The Old Testament of the Holy Bible

Genesis 1

1 ابتداء میں خدا نے آسمان و زمین کو پیدا فرمایا ۔ 2 زمین پوری طرح خالی اور ویران تھی ؛اور زمین پر کوئی چیز نہ تھی ۔ سمندر کے اُوپر اندھیرا چھایا ہوا تھا ۔خدا کی روح پانی کے اوپر متحرک تھی ۔ 3 تب خدا نے کہا کہ " روشنی ہوجا" تو روشنی ہوگئی ۔ 4 خدا نے روشنی کو دیکھا خدا کو روشنی بڑی بھلی معلوم ہوئی ۔ تب خدا نے اندھیرے کو روشنی سے علیحٰدہ کردیا۔ 5 خدا نے روشنی کو "دِن"اور اندھیرے کو "رات کا نا م دِیا۔ شام ہوئی اور پھر صبح ہوئی ۔ یہ پہلا دن تھا۔ 6 تب خدا نے کہا ،" پانی کو دو حصّوں میں تقسیم کرنے کے لئے ذخیرہٴ آب کے درمیان ہوا پیدا ہونی چاہئے ۔" 7 اِس طرح خدا نے فضاء کو پیدا کرکے پانی کو علیحٰدہ کردیا ۔ پانی کا کچھ حصّہ ہوا کے اوپر تھا اور کچھ حصّہ ہوا کے نیچے تھا ۔ 8 خدا نے اُس ہوا کو "آسمان " کانام دیا ۔ اِس طرح شام اور صبح ہوئی اور یہ دُوسرا دِن تھا ۔ 9 تب خدا نے کہا ، " آسمان کے نیچے پایا جانے والا پانی ایک جگہ جمع ہوکر خشک زمین نظر آئے ۔ " تو ایسا ہی ہوا ۔ 10 خدا نے سوکھی زمین کو "خشکی "اور ایک جگہ جمع ہوئے ذخیرہٴ آب کو "سمندر " کانام دیا ۔ اور خدا نے دیکھا یہ سب اچھا ہے ۔ 11 پھر خدا نے کہا ،" زمین گھاس اور دانوں کو پیدا کرنے والے پودے اور میوے کے درخت اُگائے اور میوے کے درخت بیج والا پھل پیدا کرے ۔ اور ہر ایک درخت اپنی ہی نسل کا بیج پیدا کرے ۔ " اور ایسا ہی ہوا ۔ 12 زمین نے گھاس اور اناج پیدا کرنے والے پودوں کو اُ گایا اور بیج والے پھل کے درختوں کو اگایا اور ہر ایک درخت نے اپنی ہی نسل کا بیج پیدا کیا ۔ خدا نے دیکھا کہ یہ سب اچھا ہے ۔ 13 اسی طرح شام سے صبح ہوکر تیسرا دن بنا ۔ 14 تب خدا نے کہا ، " آسمان میں روشنی پیدا ہو ۔ اور یہ روشنی دن سے رات کو الگ کرے ۔ اور یہ روشنی خاص قسم کی نشانی قرار پائے ۔ اور یہ خاص اوقات ، دنوں اور سالوں کو ظاہر کرے ۔ 15 اور کہا کہ یہ روشنی (نور) آسمان ہی میں رہکر زمین پر اپنے اُجالے کو پھیلائے ۔"اور ایسا ہی ہوا ۔ 16 اِس لئے خدا نے دو بڑی روشنی پیدا کی ۔ دِن پر حکمرانی کرنے کے لئے خدا نے بڑی روشنی کو پیدا کیا۔ ٹھیک اسی طرح رات پر حکمرانی کرنے کے لئے اس سے قدرے چھوٹی روشنی پیدا کی۔اِس کے علاوہ خدا نے ستاروں کو بھی پیدا کیا ۔ 17 زمین کو روشن کرنے کے لئے خدا نے اِن روشنیوں کو آسمان میں قائم کیا ۔ 18 رات اور دن پر حکو مت کرنے کے لئے اس نے ان روشنیوں کو آسمان میں قائم کیا ۔ یہ روشنی کو اندھیرے سے الگ کیا ۔ خدا نے دیکھا یہ اچھا ہے ۔ 19 اِس طرح شام سے صبح ہوکر چوتھا دِن بنا۔ 20 پھر خدا نے کہا ، "پانی میں آبی جانور بھر جائے، زمین پر فضاء میں پرندے اُڑتے پھریں ۔" 21 پھر اسی طرح خدا نے سمندر میں بڑی جسامت و حجم رکھنے والے جانوروں کو پیدا کیا ۔ سمندر میں تیرنے وا لے ہر قسم کے جانداروں کو اور بازووپرَ رکھنے وا لے ہر قسم کے پرندوں کو خدا نے پیدا کیا ۔ اور خدا کو یہ ساری (مخلوق) بھلی لگی ۔ 22 خدا نے انہیں برکت دی اور کہا ، " پھُولو پھَلو اور اپنی نسلوں کو بڑھا ؤ اور سمندروں کو بھر دو ۔ اور زمین پر بہت سے پرندے ہو جا ئیں۔" 23 اس طرح شام سے صبح ہو کر پانچواں دن بنا ۔ 24 تب خدا نے کہا ، " زمین مختلف قسم کے جانداروں کو اُن کی ذات کی مناسبت سے پیدا کرے ۔ ہر قسم کی بڑی جسامت وا لے جانور اور رینگنے والے چھو ٹے جا نور پیدا ہو کر ان میں اِضافہ ہو ۔" اور ایسا ہی ہوا ۔ 25 اِسی طرح خدا نے ہر قسم کے جانور پیدا کئے۔ خدا نے وحشی جانوروں اور پالتو جانوروں اور رینگنے وا لے جانوروں کو پیدا فرما یا ۔ اور خدا نے دیکھا کہ یہ اچھا ہے ۔ 26 تب خدا نے کہا ، " اب ہم انسان کو ٹھیک اپنی مُشابہت پر پیدا کریں گے ۔ اور انسان ہم جیسا ہی رہے اور انسان سمندر میں پا ئی جانے وا لی تمام مچھلیوں پر ، اور فضاء میں اُ ڑنے وا لے تمام جانوروں پر، بڑے جانوروں پر اور چھو ٹے جانوروں پر اپنی مرضی چلا ئے۔" 27 اِس لئے خدا نے انسان کو اپنی ہی صورت پر پیدا کیا ۔ اور خدا نے اپنی ہی مُشابہت پر انسان کو پیدا کیا ۔ اور خدا نے ان کو مرد اور عورت کی شکل و صورت بخشی ۔ 28 خدا نے ان کو خیر و برکت دی ۔ اور خدا نے ان سے کہا ، "تم اپنی افزائشِ نسل کرو اور زمین میں پھیل جا ؤ اور اُس کو اپنی تحویل میں لے لو ۔ اور کہا کہ سمندر میں پا ئی جانے وا لی مچھلیوں پر اور فضا ء میں اُ ڑنے وا لے پرندوں پر اور زمین پر چلنے پھِر نے وا لے ہر ایک جاندار پر اپنا حکم چلا ؤ ۔" 29 اِس کے علا وہ خدا نے ان سے کہا ، "اناج اُگا نے وا لے تمام پو دے اور بیج سے پیدا ہو نے وا لے تمام میوؤں کے درخت تم کو بطور غذا دیا ہو ں۔ 30 اور ہری بھری گھا س کے انبار جانوروں کو بطور غذا دیا ہوں۔ اور کہا کہ زمین پر بسنے وا لے ہر ایک چو پا ئے اور آسمان کی بلندیوں میں اُڑ نے و ا لے ہر ایک پرندے اور زمین پر متحرک ہر ایک اس کو بطور غذا کھا ئے گا ۔" اور ایسا ہی ہوا ۔ 31 خدا نے ان تمام چیزوں کو جن کو اس نے پیدا فرما یا تھا دیکھا تو وہ سب اُ س کو بہت ہی بھلی لگیں۔ اِس طرح شام سے صبح ہو کر چھٹا دِن ہوا ۔

Genesis 2

1 اِس طرح زمین و آسمان اور ا ن کی ہر چیز تکمیل پا ئی ۔ 2 خدا نے اپنی تخلیق کے کام کو پو را کر دیا ۔ اس لئے اس نے ساتویں دن آرام کیا ۔ 3 خدا نے ساتویں دن کو برکت دی اور اُس کو مقدس دن قرار دیا ۔ اس نے اپنی تخلیق کے کام کو پوُرا کر کے اسی دن آرام کیا اس لئے خدا نے اس دن کو ایک خاص دن بنا یا ۔ 4 یہ زمین و آسمان کی تا ریخ ہے ۔ خداوندخدا نے زمین و آسمان کو پیدا کیا اور اُس وقت جو حالات پیش آئے وہی اس کی تا ریخ ہے ۔ 5 یہ اُس وقت کی بات ہے جب زمین پر کو ئی درخت یا پو دا نہیں اُگتا تھا ۔ یہ اس لئے تھا کیو نکہ خداوند خدا نے زمین پر پانی نہیں برسایا تھا ۔ اور کھیتی باڑی کرنے کے لئے زمین پر کو ئی انسان بھی نہ تھا ۔ 6 زمین سے پانی کا چشمہ اُبل پڑا اور ساری زمین کو سیراب کیا ۔ 7 ایسی صورت میں خداوند خدا نے زمین سے مٹی لی اور انسان کو بنا یا اور ناک میں زندگی کی سانس پھونک دی تب انسان ایک ہی ذی روح بن گیا ۔ 8 خداوند نے مشرقی سمت میں ایک باغ لگا یا جو کہ عدن میں ہے ۔ اور خود کے بنا ئے ہو ئے اِنسان کو اس باغ میں رکّھا ۔ 9 خداوند خدا نے اس باغ میں ہر قسم کے خوشنُما درخت او ر بطور غذا ہر قسم کے ثمر آور درخت بھی لگا یا ۔ اس کے علا وہ باغ کے بیچوں بیچ زندگی دینے وا لا درخت بھی اُگا یا ۔ اور اچھے اور بُرے ( نیکی وبدی ) کا شعور پیدا کر نے وا لا درخت بھی لگوا یا ۔ 10 عدن سے ایک ندی بہتی اور باغ کے درختوں کو سیراب کر تی ۔ پھر وہی ندی شا خوں میں منقسم ہو کر چاربڑے ندیو ں کا منبع بن گئیں۔ 11 پہلی ندی کا نام فیسون ہوا ۔ اور سارے حویلہ ملک میں یہی ندی بہتی ہے ۔ اس ملک میں سونا تھا ۔ 12 حویلہ کا سو نا کا فی اچھا ہے۔ اِس کے علا وہ وہاں پر موتی ، سنگِ سلیمانی بھی تھا ۔ 13 دوسری ندی کا نام جیحو ن تھا ۔ ملک ایتھو پیا کے ہر حصّہ میں بہنے وا لی یہی ندی ہے ۔ 14 اور تیسری ندی کا نام دجلہ تھا ۔ جنوبی اسُور کے ملک میں بہنے وا لی یہی ندی ہے ۔ اور چوتھی ندی کا نام فرات تھا ۔ 15 خداوند خدا نے اس آدم کو عدن با غ میں کھیتی باڑی کر نے کے لئے اور اس کی دیکھ بھا ل کے لئے لے گیا اور اس کو عدن باغ ہی میں ٹھہرا یا ۔ 16 خداوند خدا نے آدم سے کہا ،" تو باغ کے کسی بھی درخت کا میوہ کھا سکتا ہے ۔ 17 لیکن نیکی اور بدی کی جانکا ری دینے وا لے درخت کے پھل کو تو ہر گز نہ کھا نا ۔ اور وہ یہ بھی حکم دیا کہ اگر تو کسی بھی وجہ سے درخت کا پھل کھا ئے گا تو تُو مر جا ئے گا ۔" 18 تب خداوند خدا نے کہا ، " آدم کا اکیلا رہنا اچھا نہ ہو گا اور اس لئے میں اسی کی مانند اس کا ایک مددگار بنا ؤں گا ۔" 19 خداوند خد انے زمین کی مٹی سے سطح زمین پر بسنے وا لے ہر جانور اور آسمان میں اُڑنے وا لے ہر پرندے کو بنا یا ۔ اور خداوند خدانے ان تمام کو آدم کے پا س لا یا یہ دیکھنے کے لئے کہ آدم ان کا کیا نام دیگا ۔ آدم نے اِن میں سے ہر ایک کا نام دیا ۔ 20 سطح زمین پر رہنے وا لے تمام جانوروں اور آسمان کی بُلندی میں اُڑنے وا لے تمام پرندوں اور جنگل میں رہنے وا لے تمام جنگلی جانوروں کا نام آدم نے رکھا ۔ آدم نے بے شُما ر جانوروں اور پرندوں کو دیکھا ۔ لیکن ان تمام میں سے اس نے کسی کو بھی اپنے لئے لا ئق مددگار نہ پا یا ۔ 21 اِس وجہ سے خداوند خدا نے آدم کو گہری نیند میں سُلا دیا اور اس کے جسم کی ایک پسلی کو نکال لیا اور پسلی کے اس خالی جگہ کو گوشت سے پُر کر دیا ۔ 22 اس نے آدم کی اس پسلی سے عورت کو پیدا کیا اور اس کو آدم کے پاس بلا یا ۔ 23 تب انہوں نے اس عورت کو دیکھ کر کہا ، " اب ٹھیک ہے ، یہ تو بس میری ہی مانند ہے ۔ اور اس کی ہڈیاں تو میری ہی ہڈیوں سے بنی ہیں۔ اور اس کا جسم میرے ہی جسم سے آیا ہے ۔ اوراس کو میں عورت کا نام دیتا ہوں۔ او ر کہا کہ یہ مرد سے پیدا ہو ئی ہے ۔" 24 اِس لئے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر اپنی بیوی کا ہو جا تا ہے ۔ اور وہ دو نوں ایک ہی جسم بن جا تے ہیں۔ 25 وہ دو نوں بر ہنہ تھے لیکن وہ شرمندہ نہیں ہو ئے ۔

Genesis 3

1 خداوند خدانے جن تمام حیوانا ت کو پیدا کیا اور ان میں سے سانپ ہی چا لاک اور عیار رینگنے وا لا ہے ۔ سانپ نے اس عورت سے پو چھا ، " کیا یہ صحیح ہے کہ خدا نے تجھے باغ کے کسی بھی درخت کا میوہ کھا نے سے منع کیا ہے ؟" 2 عورت نے کہا ، نہیں " ہم لوگ باغ کے کسی بھی درخت سے پھل کھا سکتے ہیں۔ 3 لیکن ایک ایسا درخت ہے جس کا پھل ہم لوگوں کو نہیں کھانا چا ہئے ۔ خدا نے ہم سے کہا ہے ، " باغ کے بیچ وا لے درخت کا پھل تمہیں نہیں کھا نا چا ہئے ! تمہیں ا س د رخت کو چھو نا بھی نہیں چا ہئے ورنہ تم مر جا ؤ گے ۔ 4 اِس بات پر سانپ نے عورت سے کہا ، " تم نہیں مرو گی ۔ 5 خدا جانتا ہے کہ اگر تم اُس درخت کا پھل کھا ؤ گی تو تم میں خدا کی طرح اچھے اور بُرے کی تمیز کا شعور پیدا ہو جا ئے گا ۔" 6 عورت کو وہ درخت بڑا ہی خوشنُما معلوم ہوا ۔ اور اس نے دیکھا کہ اس درخت کا پھل کھا نے کے لئے بہت ہی مو زوں و مُناسب ہے ۔اس نے سوچا کہ اگر وہ اس درخت کا پھل کھا تی ہے تو وہ عقلمند ہو جا ئیگی ۔ اس لئے اس نے اس درخت کے پھل کو تو ڑ کر کھا یا ۔ اور اس کا تھو ڑا حصّہ اپنے شوہر کو بھی دیا اور اس نے بھی اسے کھا یا ۔ 7 ان کی آنکھیں کھل گئیں ان لوگوں نے محسوس کیا کہ وہ برہنہ تھے ۔ انہوں نے کچھ انجیر کے پتے لئے اسے ایک دوسرے سے جو ڑ کر اپنے اپنے جسموں کو ڈھک لئے ۔ 8 اس دن شام کو ٹھنڈی ہوا ئیں چل رہی تھیں، خداوند خدا باغ میں چہل قدمی کر رہا تھا ۔ جب آدم ا ور اس کی عورت نے اس کی چہل قدمی کی آوا ز سُنی تو باغ کے درختوں کی آڑ میں چھپ گئے ۔ 9 خداوند خدا نے پکا ر کر آدم سے پو چھا ، " تو کہا ں ہے ؟" 10 اس بات پر آدم نے جواب دیا ، " باغ میں تیری چہل قدمی کی آواز تو میں نے سُنی ۔ لیکن چونکہ میں برہنہ تھا اس لئے ما رے خوف کے چھُپ گیا ۔" 11 خداوند خدا نے آدم سے کہا ، " تجھ سے یہ کس نے کہا کہ تو ننگا ہے ؟ اور کیا تو نے اس ممنوعہ درخت کا پھل کھا یا جس درخت کا پھل کھا نے سے میں نے منع کیا تھا ؟۔" 12 اس پر آدم نے جواب دیا ، " تو نے میرے لئے جس عورت کو بنا یا اسی عورت نے اس درخت کا پھل مجھے دیا اس وجہ سے میں نے اس پھل کو کھا یا ۔ 13 تب خداوند خدا نے عورت سے پو چھا ، " تو نے کیا کیا ؟" اس عورت نے جواب دیا ، " سانپ نے مجھ سے مکرو فریب کیا اور میں نے وہ پھل کھا لیا ۔ 14 اس وقت خداوند خدا نے سانپ سے کہا ، " تو نے یہ بہت ہی بُرا کام کیا ہے ۔ اس لئے تیرے وا سطے بڑی خرابی ہو گی ۔ دیگر حیوانا ت کے مقابلے تیری حالت گھٹیا اور کمتر ہو گی ۔ تجھے اپنے ہی پیٹ کے بل رینگتے ہو ئے زندگی بھر مٹی ہی کھا نی ہو گی ۔ 15 میں تجھے اور اس عورت کو ایک دوسرے کا دُشمن بنا ؤں گا ۔ تیرے بچے اور اس کے بچے آپس میں دُشمن بنیں گے ۔ اس کا بیٹا تیرے سر کو کچلے گا ، اور تو اس کے پیر میں کا ٹے گا ۔" 16 تب خداوند خدا نے عورت سے کہا ، " جب تو حاملہ ہو گی تو بہت تکلیف اٹھا ئے گی ۔ اور تجھے وضع حمل کے وقت دردِزہ ہو گا ۔ اور تو مرد سے بہت محبت کرے گی ۔ لیکن وہ تجھ پر حکمرانی کرے گا ۔" 17 تب خداوند خدا نے آدم سے کہا ، " میں نے تجھے حکم دیا تھا کہ اُس ممنوعہ درخت کا پھل نہ کھا نا ۔ لیکن تو نے اپنی بیوی کی بات سُن کر اس درخت کے پھل کو کھا یا ۔ تیری وجہ سے میں زمین پر لعنت کرتا ہو ں۔ زمین سے اناج اُگا نے کے لئے تجھے زندگی بھر محنت و مشقت سے کام کرنا ہو گا ۔ 18 اور زمین تیرے لئے کانٹے اور گھاس پھوس اُگا ئے گی ۔ اور کھیت میں اُگنے وا لی اسی گھا س پھوس کو تو کھا ئے گا ۔ 19 اور تو غذا کے لئے اس وقت تک تکلیف اٹھا کر محنت کرے گا جب تک تیرے چہرے سے پسینہ نہ بہے ۔ اور تو مرتے دم تک تکلیف اٹھا کر کام کرتا رہے گا ۔ اس کے بعد تو مٹی بن جا ئے گا ۔ اس لئے کہ میں نے تیری تخلیق میں مٹی ہی کا استعمال کیا ہے ۔ اور کہا کہ جب تو مرے گا تو مٹی ہی بنے گا ۔" 20 آدم نے اپنی بیوی کا نام حوّا رکھا ۔ آدم کا اس کا نام حوّا رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ اس دنیا میں پیدا ہو نے وا لے ہر ایک کے لئے وہی ماں ہے ۔ 21 خداوند خدا نے حیوان کے چمڑے سے پو شاک بنا کر آدم کو اور اس کی بیوی کو پہنا یا ۔ 22 خداوند خدا نے کہا ، " وہ ہم جیسا ہو گیا ہے وہ اچھا ئی اور بُرا ئی کے بارے میں جانتا ہے ۔ اب ہو سکتا ہے کہ وہ اس درخت حیات کا پھل کھا لے ۔ اگر وہ اس درخت کا پھل کھا لیتا ہے تو ہمیشہ جیتا رہے گا ۔" 23 اس لئے خداوند خدا نے آدم کو عدن کے باغ سے نکال دیا اور اسے اس زمین پر جس سے کہ اسے بنا یا گیا تھا کھیتی باڑی کر نے کے لئے مجبور کیا گیا ۔ 24 خداوندخدا نے آدم کو عدن کا باغ چھو ڑ نے کے لئے مجبور کیا اور اس نے ایک خاص فرشتے کو باغ کے مشرقی حصّہ میں مقرر کیا اس کے علا وہ اس نے آ گ کی تلوار کو وہاں رکھا ۔ یہ تلوار درخت ِ حیات کی طرف وا لے راستہ کی حفا ظت کر نے کے لئے ہر طرف آگے پیچھے شعلہ زن ہو ئی ۔

Genesis 4

1 آدم اور حوّا کا ملا پ ہوا ۔ جس سے حوّا کو ایک بچہ پیدا ہوا ۔ حوّا نے کہا ، " میں نے خداوند کی عنایت اور نظر کرم سے ایک نرینہ اولا د پا ئی ہے اور اس نے اس کا نام قابیل رکھا ۔" 2 اس کے بعد حوّا کو دوسرا ایک اور بچہ پیدا ہوا ۔ یہی بچّہ قابیل کا چھو ٹا بھا ئی ہا بیل تھا ۔ ہا بیل چروا ہا بنا ۔ اور قابیل کِسان بنا ۔ 3 فصل کی کٹا ئی کے وقت قابیل نے خداوند کے لئے نذرانہ لا یا ۔ قابیل اپنے کھیت میں اُگا ئے ہو ئے اناج کی چند چیزیں لا یا ۔ 4 اور ہا بیل اپنی بھیڑ بکریوں کے ریوڑ سے پہلو ٹھی اور فربہ بھیڑوں اور اُن میں سے اچھے حصّوں کو لا یا ۔ خداوند نے ہا بیل کے نذرانہ کو قبول کیا ۔ 5 مگر خداوند نے قابیل کے نذرانہ کو قبول نہ کیا ۔ اس بات پر قابیل ا َ فسردہ خاطر ہوا اور غیض و غضب سے بھر گیا ۔ 6 خداوند نے قابیل سے پو چھا " تو کیوں غضبناک ہے ؟ اور تیرا چہرہ ما یوس کیوں نظر آرہا ہے ؟ 7 اگر تو خیر وبھلا ئی کے کام کرے گا تو میری نظر کے سامنے ہمیشہ رہے گا ۔ تب تو میں تجھے قبول کر لوں گا ۔ اور اگر تو نے بُرے کام و بد افعال کئے تو وہ گناہ تیرے ہی سر ہو گا ۔ اور تیرا گناہ یہ چاہتا ہے کہ تجھے اپنی گرفت میں رکھے اور کہا کہ تو اس گناہ کو اپنی گرفت میں رکھ ۔" 8 قابیل نے اپنے بھا ئی ہا بیل سے کہا ، " ہمیں کھیت کو جانا چا ہئے ۔" اس لئے قابیل اور ہا بیل کھیت کو چلے گئے ۔ اور وہاں پر قابیل نے اپنے بھا ئی ہا بیل پر حملہ کیا اور اس کو قتل کر دیا ۔ 9 پھر بعد میں خداوند نے قابیل سے پو چھا ، " تیرا بھا ئی ہا بیل کہا ں ہے؟ اِس پر قابیل نے کہا کہ مجھے تو معلوم نہیں اور کہا کہ کیا میرے بھا ئی کی نگرانی اور اس کی دیکھ بھا ل کی ذمہ داری میری ہے ؟" 10 اِس پر خداوند نے کہا ، " آخر تو نے کیا کیا ہے ؟ اور تو ہی اپنے بھا ئی کا قا تل ہے ! اس کا خون زمین سے پکار کر مجھ سے کہہ ر ہا ہے ۔ 11 تم نے ہی اپنے بھا ئی کا قتل کیا ہے ۔ تیرے ہا تھ سے بہا یا ہوا اس کے خون کو پینے کے لئے زمین اپنا منہ کھو لی ہے جس کی وجہ سے تو اب لعنتی ہو گیا ہے ۔ 12 گذرے ہو ئے دِنوں میں جب تو نے پو دے لگا ئے تھے تو وہ پو دے اچھی طرح پھو لے پھلے ۔ لیکن اگر اب تو پو دوں کو لگا ئے گا بھی تو زمین اچھی فصل نہ دے گی ۔ اور تیرے لئے زمین پر رہنے کے لئے کو ئی گھر تک بھی نہ ہو گا ۔ اور کہا کہ خانہ بدوش کی طرح تو ایک جگہ سے دوسری جگہ گھومتا پھرتا رہے گا ۔" 13 اِس پر قابیل نے خداوند سے کہا ، "میں تو اس سزا کو برداشت کر نے کے قابل نہیں ہوں۔ 14 اگر تو مجھے اس زمین سے دور بھیج دیگا تو میں تیرا چہرہ کبھی نہیں دیکھوں گا ۔ میرا گھر بھی نہیں ہے ! اور مجھے زمین پر ایک جگہ سے دوسری جگہ زبردستی نقل مکانی کرنا ہو گا ۔ اور جو لوگ بھی مجھے پا ئیں گے مار ڈا لیں گے ۔" 15 اس پر خداوند نے قابیل سے کہا ، " میں ایسا ہو نے نہ دوں گا ! اے قابیل اگر کسی نے تجھے قتل بھی کیا تو میں اس کو اس سے سات گنا زیادہ سزا د و ں گا ۔" پھر اس کے بعد خداوند نے قابیل پر ایک علامتی شناخت رکھی تا کہ کو ئی اسے پا کر اس کا قتل نہ کرے ۔ 16 قابیل خداوند کے حضور سے کا فی دور چلا گیا اور عدن کے مشرق میں نود نام کے ملک میں رہا ۔ 17 قابیل اور اس کی بیوی کو ایک نرینہ اولا د پیدا ہو ئی ۔ اور انہوں نے اس بچے کا نام حَنو ک رکھا ۔ اور قابیل نے ایک گاؤں کو بسایا ۔ اور اس گا ؤں کو اس نے اپنے بیٹے ہی کا نام دیا ۔ 18 حنوک عیراد نام کا ایک بیٹا پا یا ۔ اور عیراد نے محو یا ایل نام کا بیٹا پا یا ۔ اور محویا سے متو سا ایل پیدا ہوا ۔ اور متو سا ایل سے لمک پیدا ہوا ۔ 19 اور لِمک نے دوعورتوں سے شادی کی ۔ پہلی بیوی کا نام عدہ تھا اور دوسری بیوی کانام ضلّہ تھا ۔ 20 عدہ کو یا بل نام کا لڑ کا پیدا ہوا ۔ خیموں میں رہتے ہو ئے اور جانوروں کو پالتے ہو ئے زندگی گذار نے وا لے لوگوں کے لئے یا بل ہی جدِّ اعلیٰ قرار پا یا ۔ 21 عدہ کو ایک اور بچہ پیدا ہوا ۔ وہی یوبل تھا ۔ اور یو بل ہی بینڈ باجا اور بانسری بجانے وا لی قوم کے لوگوں کا جدِّ اعلیٰ تھا ۔ 22 ضلّہ کو تو بل قائن نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا ۔ لو ہے اور کانسے سے سازو سامان بنا نے وا لے لوگوں کا تو بل قائن ہی جدّ اعلیٰ تھا ۔ اور نعمہ تو بل قائن کی بہن تھی ۔ 23 لِمک نے اپنی بیویوں سے یوں کہا ، " عدہ ، ضلّہ میری باتیں سنو ! اے لِمک کی بیویو! میری بات سُنو۔ ایک نے مجھے زخمی کر دیا ۔ اس وجہ سے میں نے اسے قتل کر دیا ۔ ایک نوجوان نے مجھے پیٹا اس وجہ سے میں نے اسے قتل کر دیا ۔ 24 قابیل کے قاتل کو سات گنا زیادہ سزا ہو گی ! اس وجہ سے مجھے قتل کر نے وا لوں کو ستّر گنا زیادہ سزا ہو گی ۔ " 25 آدم اور حوّا سے ایک اور لڑکا پیدا ہوا ۔ حوّا نے کہا ، "خدا نے مجھے ایک اور بیٹا دیا ہے ۔ قابیل نے ہا بیل کو قتل کیا تو اس کے عوض خدا نے مجھے ایک بیٹا دیا ہے ۔ اور اس نے اس کا نام سیت رکھا ۔" 26 سیت نے ایک بیٹے کو پا یا ۔ اس نے اس بچے کا نام انوش رکھا ۔ اس دور میں لوگ خداوند کے اوپر یقین رکھنے لگے تھے ۔

Genesis 5

1 یہ آدم کے خاندان کی تا ریخ ہے ۔ خدا نے انسان کو ٹھیک اپنی صورت پر پیدا کیا ہے ۔ 2 خدا نے اُن میں نر اور ما دہ کو پیدا کیا ہے ۔ اور اسی دن جس دن اس نے ان کو پیدا کیا ، وہ ان کو دُعا کے ساتھ برکت دی اور ان کو " آدم " کا نام دیا ۔ 3 جب آدم ایک سو تیس سال کے ہو ئے تو اسے ایک اور لڑکا پیدا ہو ا ۔ اور وہ لڑکا شکل و صورت میں بالکل آدم جیسا تھا ۔ اور آدم نے اس کا نام سیت رکھا ۔ 4 سیت پیدا ہو نے کے بعد آدم آٹھ سو سال زندہ رہے ۔ اس دوران ان سے دوسرے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہو ں ئیں۔ 5 اس طرح آدم کُل نوسو تیس برس زندہ رہ کر موت کے حوا لے ہو ئے ۔ 6 سیت جب ایک سو پانچ برس کا ہوا تو انوش نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا ۔ 7 انوش جب پیدا ہوا تو سیت آٹھ سو سات سال زندہ رہا ۔ اس مدت میں سیت کو کچھ لڑکے اور لڑکیاں پیدا ہو ئیں۔ 8 اِس طرح سیت کُل نوسو بارہ سال زندہ رہنے کے بعد مرے ۔ 9 انوش جب نوّے برس کا ہوا تو اسے قینان نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا ۔ 10 قینان پیدا ہو نے کے بعد انوش آٹھ سو پندرہ برس زندہ رہا ۔ اس مدت میں اسے دیگر لڑکے اور لڑکیاں بھی پیدا ہو ئیں۔ 11 اس طرح انوش کل نو سو پانچ برس زندہ رہنے کے بعد مرے ۔ 12 قینان جب ستّر برس کا ہوا تو اسے محلل ایل نام کا ایک بیٹا پیدا ہوا ۔ 13 محلل ایل کی پیدا ئش کے بعد قینان آٹھ سو چالیس برس زندہ رہا ۔اُس مدت میں قینان کو دُوسرے لڑکے اور لڑ کیاں پیدا ہو ئیں ۔ 14 اِس طرح قینان کُلنو سو دس سال زندہ رہنے کے بعد مرگئے۔ 15 محلل ایل جب پینسٹھ برس کا ہوا تو اس کو یارد نام کا لڑ کا پیدا ہوا ۔ 16 یارد کی پیدا ئش کے بعد محلل ایل آٹھسو تیس برس زندہ رہا ۔ اور اس مدت میں اس کو چند لڑ کے اور لڑکیاں پیدا ہو ئیں ۔ 17 اس طرح محلل ایل کل آٹھ سو پچانوے برس زندہ رہنے کے بعد مر گئے ۔ 18 یارد جب ایک سو باسٹھ برس کا ہوا تو اس نے حنوک نام کے ایک بیٹے کو جنم دیا ۔ 19 حنوک پیدا ہو نے کے بعد یارد آٹھ سو برس زندہ رہا ۔اور اس مدت میں اس سے دیگر لڑکے اور لڑکیاں پیدا ہو ئیں۔ 20 اس طرح یارد نو سو باسٹھ برس جینے کے بعد مر گئے ۔ 21 حنوک جب پینسٹھ برس کا ہوا تو اسے متوسلح نام کا ایک بیٹا پیدا ہوا ۔ 22 متوسلح کی پیدا ئش کے بعد حنوک خدا کی سر پرستی میں خدا کے ساتھ تین سو سال اور رہا ۔اِس دوران اسے دوسرے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہو ئے ۔ 23 اس طرح حنوک کل تین سو پینسٹھ سال زندہ رہا۔ 24 حنوک جب خدا کی سر پرستی میں رہ رہا تھا تو خدا نے اسے اپنے پاس بلا یا ۔اس دن سے وہ زمین پر اور نہیں رہا ۔ 25 متوسلح جو ایک سو ستاسی برس کا تھا تو اسے لمک نام کا ایک بیٹا پیدا ہوا ۔ 26 لمک کے پیدا ہو نے کے بعد متوسلح سات سو بیاسی برس تک زندہ رہا اس مدت میں اُسے دوسرے لڑکے اور لڑکیاں پیدا ہو ئیں ۔ 27 اِس طرح متوسلح کل نو سو اُنہتّر برس زندہ رہنے کے بعد مر گئے ۔ 28 اور لمک جب ایک سو بیاسی برس کا ہوا تو اس کو ایک لڑکا پیدا ہوا ۔ 29 لمک نے کہا ، "ہم کسان بن کر سخت محنت و مشقت سے کام کر تے ہیں ۔ کیوں کہ خدا نے زمین پر لعنت فرمائی ہے ۔ لیکن وہ بیٹا ہے جو کہ ہم کو سکون و آرام پہنچائے گا ۔"یہ کہتے ہو ئے اس نے اُس لڑ کے کا نام نوح رکھا ۔ 30 نوح کی پیدائش کے بعد ،لمک بانچ سو پچانوے برس زندہ رہا ۔ اس مدت میں اس کو دوسرے لڑکے اور لڑکیاں پیدا ہوئیں ۔ 31 اس طرح لمک کل ۷۷۷ برس زندہ رہنے کے بعد مر گیا۔ 32 جب نوح کی عمر پانچ سو برس ہو ئی تو سم ،حام ،اور یافت تین لڑ کے پیدا ہو ئے ۔

Genesis 6

1 سطح زمین پر انسانی آبادی بڑھ رہی تھی۔ انسان کو لڑکیا ں پیدا ہو ئی تھیں۔ 2 خدا کے بیٹوں نے دیکھا کہ لڑکیاں خوبصورت ہیں اسلئے ان لوگوں نے لڑکیوں کو چُنا اور ان سے شادی کر لئے ۔ ان عورتوں سے بچے پیدا ہو ئے۔ اس وقت کے دوران اور اس کے بعدنفیلم اس علاقے میں آباد تھے۔ اور وہ بہت مشہور بھی تھے ۔ اور قدیم زمانے سے یہ بہادُر سمجھے جا تے تھے ۔ تب خداوند نے سمجھا ،" لوگ تو صرف انسان ہی ہیں اور میری رُوح اُن میں ہمیشہ نہ رہے گی اور وہ ایک سو بیس برس تک زندہ رہیں گے۔" 3 4 5 زمین پر بسنے وا لے ظالم لوگوں کے بُرے منصوبے کو خدا نے دیکھا ۔ 6 خداوند کو بہت افسوس ہوا کہ اس نے لوگوں کو زمین پر پیدا کیا تھا ۔ اس کی وجہ سے اس کے دِل میں بہت دُکھ ہوا ۔ 7 خداوند نے کہا ،" میں نے جن تمام انسانوں کو اس کرہٴ ارض پر پیدا کیا ہے اُن سب کو مٹا دوں گا ہر ایک انسان ، ہر ایک حیوان، اور زمین پر رینگنے وا لے ہر ایک جانور کو پھر آسمان میں اُڑنے وا لے ہر ایک پرندوں کو ملیا میٹ کر دوں گا ۔ اس لئے کہ ان سب کو پیدا کر کے مجھے افسوس ہوا ۔" 8 لیکن خداوند کے حکم کے مطا بق زندگی گذارنے وا لا ایک آدمی تھا ۔ وہی نوُح کہلا تا ہے ۔ 9 یہ نوح کے خاندان کی تا ریخ ہے : نوُح نے زندگی بھر راست گوئی، حق پرستی اور اچھّی زندگی گذاری ۔ نوُح نے ہمیشہ خدا کی مرضی کو مقدم رکھا۔ 10 نوُح کی تین نرینہ اولاد سم، حام، اور یافت تھی۔ 11 جب خدا نے زمین پر نظر ڈالی تو دیکھا کہ لوگوں نے اسے تباہ و بر باد کر دی ہے۔ زمین ظلم و زیادتی اور تشدُّد سے بھر گئی تھی۔ لوگ ظالم و جابر ہو کر اپنی زندگیوں کو بگاڑ لئے تھے۔ 12 13 اِس وجہ سے خدا نے نوُح سے کہا ،" میں تمام لوگوں کا خاتمہ کر نا چاہتا ہوں۔ کیوں کہ وہ غصّہ، جبر و تشدُّد سے زمین کو بھر دئیے ہیں۔ اس لئے میں تمام جانداروں کو تباہ کر نے والا ہوں۔ 14 تو اپنے لئے سرو کی لکڑی سے کشتی بنا ۔ اور اس کشتی میں الگ الگ کمرے بنا ۔ اور کشتی کے اندرونی و بیرونی حصّوں میں رال( ایک قسم کا گوند) لگانا ۔ 15 " یہ کشتی کی جسامت ہے : اس کی لمبائی ۴۵۰ فیٹ، چوڑائی ۷۵فیٹ اور ا و نچائی ۴۵ فیٹ ہو نی چاہئے۔ 16 کھڑکی چھت سے ۱۸ انچ نیچے رہے ۔ کشتی کے پہلو میں دروازے رہے ۔ اور کشتی میں نچلی درمیانی اور اوپری تین منزل بنانا ۔ 17 " میں تجھ سے جو کچھ کہہ رہا ہوں تو اسے سمجھ لے ۔ میں زمین پر ایک زبردست طو فان لا نے والا ہوں ۔ اور آسمان کے نیچے بسنے والے تمام جانداروں کو میں تباہ کر نے والا ہوں ۔ اور زمین پر رہنے والے ہر ایک فنا ہو جائے گا ۔ 18 " میں تیرے ساتھ ایک خاص قسم کا معاہدہ کروں گا ۔ وہ یہ کہ تجھے اور تیری بیوی تیرے بیٹے اور انکی بیویوں کو کشتی میں جانا ہو گا ۔ 19 اس کے علا وہ زمین پر رہنے والے ہر ایک جاندار کا ایک نر اور ایک مادہ کشتی میں ساتھ لینا ۔ اور اپنے ساتھ انکی بھی جانوں کی حفاظت کر نا ۔ 20 زمین پر رہنے والے ہر قسم کے پرندوں کا ایک جوڑا اور ہر قسم کے جانوروں کا ایک جو ڑا اور رینگنے والے جانوروں کا ایک جو ڑا تلاش کر لینا ۔ زمین پر رہنے والے ہر قسم کے جانوروں کے نر اور مادہ تمہارے ساتھ رہیں گے ۔ کشتی میں انہیں زندہ رکھنا ۔ 21 اور کہا کہ زمین پر میسر آنے والا ہر قسم کا اناج اپنے لئے اور ان تمام حیوانات کے لئے کشتی میں فراہم کر لینا ۔ " 22 خدا کے حکم کے مطا بق نوح نے ہر کچھ ایسا ہی کیا ۔

Genesis 7

1 پھر خدا وند نے نوح سے کہا ،"اس زمانے کے لوگوں میں توُ تنہا راست باز ہے ۔ اس وجہ سے تو اپنے تمام اہل خاندان کو ساتھ لے کر کشتی میں سوار ہو جا ۔ 2 ہر قسم کے تمام پاک جانوروں میں سے سات جو ڑے یعنی سات نر و سات مادہ کو لے لے ۔اور زمین پر کے دوسرے حیوانات میں سے ایک ایک جو ڑا لے لے ۔ 3 ہر قسم کے پرندوں میں سات سات جوڑے لے لے ۔ بقایا تمام حیوانات کے تباہ ہو جانے کے بعد یہ جو ڑے اپنی اپنی نسل کی افزا ئش کریں گے ۔ 4 سات دن گزر نے کے بعد میں موسلا دھار بارش زمین پر بر سا نے والا ہوں ۔ اور یہ بارش چالیس دن اور چالیس رات مسلسل بر سے گی ۔ اور کہا کہ میں نے ان تمام جانداروں کو جنہیں میں نے اس زمین پر پیدا کیا ہے ان سب کو مٹا دوں گا ۔ " 5 خدا وند کے دیئے گئے حکم کے مطا بق نوح نے ویسا ہی کیا ۔ 6 جب طوفان آیا تو اس وقت نوح کی عمر چھ سو برس تھی ۔ 7 پانی کے طو فان سے نجات پا نے کے لئے نوح اپنی بیوی اپنے بیٹوں اور انکی بیویوں کے ساتھ چلے گئے ۔ 8 تمام پاک حیوانات اور زمین پر بسنے والے دوسرے تمام جانور اور پرندے اور زمین پر رینگنے والے تمام جاندار ، 9 دو دو کر کے ،ایک نر ایک مادہ آئے اور نوح کے ساتھ کشتی میں سوار ہو ئے جیسا کہ خدا نے اسے حکم دیا تھا ۔ 10 سات دنوں بعد پا نی کا طوفان شروع ہوا ۔ اور زمین پر بارش برسنے لگی ۔ 11 نوح کی عمر کے چھ سوویں سال کے دوسرے مہینے کے سترہویں دن زمین کے اندر سے سبھی سوتے پھوٹ پڑے جو کہ سمندر سے نیچے تھے ۔ اور زمین پر موسلا دھار بارش برسنے لگی ۔ ایسا معلوم ہو تا تھا کہ گویا آسمانی طو فان کا پھا ٹک کھل گیا ہے ۔ اور چالیس دن اور چالیس رات مسلسل بارش برستی رہی ۔ اس دن نوح اور اسکی بیوی اور اسکی نرینہ اولاد میں سم ،حام اور یافت اور انکی بیویاں سب کشتی میں سوار ہو گئے ۔ تب نوح چھ سو سال کا بوڑھا تھا ۔ 12 13 14 وہ لوگ اور زمین پر بسنے والے ہر قسم کے چوپائے بھی کشتی میں تھے ۔ ہر قسم کے جانور اور زمین پر رینگنے والے جانور اور ہر قسم کے پرندے کشتی میں سوار تھے ۔ 15 یہ سب چوپا ئے نوح کے ساتھ کشتی میں سوار تھے ۔ سانس لینے والے ہر قسم کے جانور سے دودو جو ڑی آ گئے ۔ 16 " خدا کے حکم کے مطا بق ہر قسم کے جانوروں کے نر اور مادہ کشتی میں سوار ہو گئے ۔ تب خدا وند نے کشتی کا دروازہ بند کر دیا ۔ 17 پا نی کا یہ طو فان زمین پر چالیس دن تک رہا ۔ پا نی چڑھتا گیا اور وہ کشتی کو اوپر اٹھا لیا اور وہ پا نی پر تیرنے لگی ۔ " 18 پا نی اور اوپر چڑھنے لگا کشتی زمین سے بہت اوپر تیر نے لگی ۔ 19 پا نی کی سطح غیر معمولی بڑھنے کی وجہ سے بلند ترین پہاڑ بھی پانی سے ڈھک گئے ۔ 20 پہاڑوں کے اوپر بھی پانی بڑھنے لگا ۔ اونچے اونچے پہاڑوں سے بھی بیس فُٹ زیادہ اور اونچا ہو کر ان کو گھیر لیا ۔ 21 زمین پر بسنے والے سب جاندار مر گئے اور تمام مرد و عورتیں بھی مر گئیں ۔ تمام پرندے، چو پائے ، جاندار اور ہر قسم کے رینگنے والے جانور بھی مر گئے ۔ 22 23 اس طرح خدا نے زمین پر رہنے والے ہر ایک جاندار کو تباہ کر دیا اور ہر ایک انسان بھی بر باد ہو گیا ۔ ہر ایک چو پا یہ اور رینگنے والا اور ہر ایک پرندہ بھی تباہ ہو گیا ۔ اب جو جاندار باقی رہ گئے تھے وہ نوح اور وہ سب جو اس کے ساتھ کشتی میں سوار تھے ۔ 24 اور ایک سو پچاس دنوں تک پا نی زمین کو گھیرے ہو ئے تھا ۔

Genesis 8

1 خدا نے نوح کو اور جو کشتی میں سوار تھے اُن سب جانداروں کو یاد کیا ۔ اور خدا نے زمین پر ہوا کو چلایا ۔ اور پا نی اتر نے کا سلسلہ شروع ہوا ۔ 2 آسمان سے مسلسل برسنے والی بارش تھم گئی ۔اور زمین کے جھر نوں سے ابلنے والا پا نی بھی رک گیا ۔ 3 زمین کو گھیرے ہو ئے پا نی ایک سو پچاس دن گزرنے کے بعد دھیرے دھیرے کم ہو نے لگا ۔ ساتویں مہینے کے سترہویں دن کشتی اَراراط پہاڑی پر ٹک گئی ۔ 4 5 پا نی کی سطح اترنے کی وجہ سے دسویں مہینہ کے پہلے دن میں پہاڑوں کی چوٹیاں نظر آنے لگیں۔ 6 چالیس دن گزر نے پر نوح نے کشتی میں خود کی بنائی ہو ئی کھڑ کی کو کھول کر دیکھا ۔ 7 نوح نے ایک کوّے کو باہر چھو ڑ دیا ۔ زمین کا پا نی خشک ہو نے تک وہ کوّا ایک جگہ سے دوسری جگہ پر اُڑ تا تھا ۔ 8 زمین کے خشک یا نم رہنے کے بارے میں جاننے کے لئے نوح نے ایک کبوتر کو بھی باہر اُڑا یا۔ 9 پا نی ابھی تک رہنے کی وجہ سے وہ کبوتر لوٹ کر آگیا ۔ نوح نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر اُس کو پکڑ لیا اور اُس کو کشتی میں ساتھ لے لیا۔ 10 نوح سات دنوں تک انتظار کر نے کے بعد پھر دوبارہ کبوتر کو باہر چھو ڑا ۔ 11 اُسی شام کبوتر لوٹ کر نوح کے پاس آ گیا ۔اس وقت اس کی چونچ میں زیتون کے درخت کی ایک تازہ پتی تھی ۔ اس سے نوح کو اس بات کا اندازہ ہوا کہ زمین میں خشکی آگئی ہے ۔ 12 سات دنوں کے بعد نوح نے پھر کبوتر کو باہر چھو ڑے ۔ لیکن اس مرتبہ وہ واپس لوٹ کر نہ آیا ۔ 13 اس وجہ سے نوح نے کشتی کا دروازہ کھول دیئے ۔اور نوح اطراف و اکناف دیکھنے لگے کہ زمین سوکھ گئی ہے ۔ اُس دن پہلے سال کا پہلا مہینہ اور پہلا دن تھا ۔ تب نوح چھ سو ایک سال کے ہو گئے تھے ۔ 14 دُوسرے مہینے کے ستائیسویں دن زمین پو ری طرح سوکھ گئی ۔ 15 پھر اس کے بعد خدا نے نوح سے کہا ، 16 " تُو اور تیری بیوی اور تیری نرینہ اولاد اور اُن کی بیویوں کو لیکر کشتی سے باہر آؤ۔ 17 اور کہا کہ تمہارے ساتھ وہ سب کے سب جو کشتی میں سوار ہیں یعنی تمام پرندے چو پا ئے اور زمین پر رینگنے والے جانور باہر آجائیں ۔ اور ان کی نسل خوب بڑھے اور ساری زمین میں پھیلے ۔ اور روئے زمین پر وہ بھر جائیں ۔" 18 اس وجہ سے نوح اپنی بیوی اپنے بیٹوں اور اپنی بہوؤں سمیت کشتی سے باہر آئے ۔ 19 تمام حیوانات ،پرندے اور رینگنے والے جاندار سب کشتی سے باہر آگئے ۔ 20 پھر اس کے بعد نوح نے خدا وند کے لئے ایک قربان گاہ بنائی اور پاک و حلال چند جانوروں اور پرندوں کو لے لیا اور اُن کو قربان گاہ پر لے جا کر قربان کر دیا ۔ 21 ان قربانیوں کی خوشبو خدا وند کو بہت پسند آئی ۔تب خدا وند اپنے آپ سے کہا ، " زمین کو لعنت دیکر لوگوں کو اور کبھی سزا نہ دونگا ۔ لوگ بچپن ہی سے بُرے ہیں ۔ اِس وجہ سے میں زمین پر رہنے والے ہر ایک جاندار کو تباہ نہ کروں گا ۔ پھر کبھی میں ایسا نہ کروں گا ۔ 22 زمین جب تک رہے گی تخم ریزی اور فصل کاٹنے کا زمانہ ہو گا ،سردی،گر می،موسمِ گر ما اور موسمِ سر ما، رات اور دن تو ہمیشہ ہی ہو تے رہے گا ۔ "

Genesis 9

1 خدا نے نوح اور اُس کے بیٹوں پر فضل عطا کیا ۔ اور کہا کہ کثیر اولاد ہو کر زمین پر پھیل جاؤ۔ 2 زمین پر بسنے وا لے تمام حیوانات تم سے خوفزدہ ہوں گے ۔ اور آسمان کی فضاء میں اُڑ نے وا لے تمام پرندے بھی تم سے خو فزدہ رہیں گے۔ زمین پر رینگنے وا لے تمام جانور اور سمندر میں رہنے والی تمام مچھلیاں بھی تم سے ڈریں گی۔ کیوں کہ ان سب کے اوپر تم قوّت رکھّو گے۔ 3 پہلے پہل تمہا ری غذا کے لئے میں نے سبزی و نباتات کو دیا ہے ۔ اور تمہا رے لئے تمام جانور کو بطور غذا دیا ہے ۔ بلکہ روئے زمین کی ہر چیز کو میں نے تمہا ری خاطرہی بنا یا ہے ۔ 4 لیکن میں نے تمہیں جس بات کا حکم دیا ہے وہ یہ کہ تم وہ گوشت مت کھا نا جس میں جان (خون) اب تک موجود ہی ہو۔ 5 اگر کو ئی تمہا را قتل کرے تو میں اُس سے قتل کا بدلہ لوں گا ۔ اور اگر کو ئی حیوان انسان کو مار ڈالے تو میں اُس حیوان کی جان نکال لوں گا ۔ 6 " اِس لئے کہ خدا نے انسان کو اپنی مُشابہت پر پیدا کیا ہے ۔ اس لئے جو کو ئی بھی کسی شخص کا خون بہا تا ہے تو دوسرا شخص اس کا خون بہا ئے گا ۔ 7 " اور کہا کہ اے نوح تیری اور تیری اولا د کا سلسلہ کثرت سے بڑھے اور پو ری زمین میں پھیل جا ئے ۔" 8 " پھر بعد میں خدا نے نوح اور اسکی اولاد سے کہا ، 9 " میں تم سے اور تمہارے بعد پیدا ہو نے والے لوگوں سے معاہدہ کر تا ہوں ۔ " 10 کشتی سے باہر آ نے والے پرندوں اور تمام حیوانات سے چو پا یوں سے بھی میں معاہدہ کر تا ہوں اور زمین پر بسنے والے ہر جاندار سے میں معاہدہ کر تا ہوں ۔ 11 میں تم سے جس بات کا معاہدہ کر نا چا ہتا ہوں وہ یہ ہے کہ زمین پر جتنے جاندار تھے وہ سب پا نی کے طو فان سے تباہ ہو گئے ۔ لیکن اس کے بعد ایسا پھر کبھی نہ ہو گا اور کہا کہ اب اس کے بعد زمین پر رہنے والے کسی جاندار کو پا نی کا طو فان کبھی تباہ نہ کرے گا ۔ " 12 اس کے علا وہ خدا نے کہا ،" میں اپنے معاہدہ کے ثبوت کے لئے تمہیں ایک نشا نی دونگا ۔ یہ نشا نی معاہدے کو ثا بت کرے گی جو کہ میرے اور تمہارے بیچ اور اس زمین پر رہنے والے ہر جاندار کے بیچ ہوا ہے ۔ اور یہ معاہدہ ہمیشہ کے لئے رہیگا ۔ 13 میں نے بادلوں میں جس قوس و قزح کو رکھا ہے وہ میرے اور زمین کے درمیان ہو ئے معا ہدہ کے لئے علا مت ہے ۔ 14 جب بادل آسمان پر چھا جائیں گے تو بادلوں میں تم قوس و قزح کو دیکھو گے ۔ 15 جب میں اس قوس و قزح کو دیکھتا ہو ں تو مجھے تم سے اور زمین کے اوپر بسنے والے تمام جانداروں سے جو معاہدہ ہوا ہے اسکو یاد کر لیتا ہوں ۔ اب اس کے بعد پا نی کا طو فان زمین پر بسنے والے تمام جانداروں کو تباہ نہ کر نے کا یہی معاہدہ ہے ۔ 16 میں بادلوں میں جب قوس و قزح کو دیکھتا ہوں تو قائم و دائم ہو ئے اس معاہدہ کو یاد کر لیتا ہوں اور کہا کہ مجھ میں اور زمین کے اوپر رہنے والے تمام جانداروں میں ہو ئے معاہدہ کو یاد کر لیتا ہوں ۔ " 17 اور خدا وند نے نوح سے کہا کہ زمین پر رہنے والے تمام جاندار اور میرے بیچ جو معاہدہ ہوا ہے ۔ اس کے لئے یہ قوس و قزح بطور نشا نی ہے ۔ 18 نوح کے بیٹے نوح کی کشتی سے باہر نکلے ۔ اور ان کے نام یہ ہیں :سم،حام اور یافت ۔ حام ،کنعان کا باپ تھا ۔ 19 نوح کے صرف تین بیٹے تھے ۔ اور زمین پر بسنے والے تمام لوگوں کے لئے یہ تین ہی جدّ اعلیٰ تھے ۔ 20 نوح کسان بنا ۔ اور اس نے ایک انگور کا باغ لگایا ۔ 21 ایک مرتبہ اس نے مئے پی لی ۔ اور اس کو نشہ ہوا جس کی وجہ سے وہ اپنے خیموں میں بر ہنہ ہو کر سو گئے ۔ 22 کنعان کا باپ حام نے جب اپنے باپ کو عریاں ہو کر سو ئے دیکھا تو خیمہ کے باہر آکر اپنے بھا ئیوں سے اس بات کا ذکر کیا ۔ 23 تب سم اور یافت دونوں ایک کمبل اپنی پیٹھوں پر ڈا لے ہو ئے پیٹھ کی طرف الٹے چلنے لگے اور خیمہ میں آکر اپنے باپ کو اڑھا دیئے ۔ اور وہ لوگ باپ کی بر ہنگی کو نہ دیکھے ۔ 24 پھر بعد جب نوح نیند سے اٹھے اور چھو ٹا بیٹا حام نے جو کیا تھا اس کو معلوم ہوا ۔ 25 اس لئے نوح نے کہا ، " کنعان پر لعنت ہو ! وہ اپنے بھا ئیوں کا نوکر ہو ۔ " 26 اس کے علا وہ نوح نے کہا ، "سم کے خدا وند خدا کی حمد و تعریف ہو ۔ کنعان سم کا ایک نوکر بن کر رہے ۔ 27 خدا یافت کو بہت ساری زمین کے حصہ کا مالک بنائے ۔ سم کے خیموں میں خدا کا قیام ہو ۔ اور کہا کہ کنعان اُن کا نوکر بن کر رہے ۔ " 28 پا نی کے طو فان کے بعد نوح تین سو پچاس برس زندہ رہے ۔ 29 نوح کل نو سو پچاس برس زندہ رہنے کے بعد وفات پا گئے ۔

Genesis 10

1 نوح کے بیٹے سم ، حام اور یافت تھے۔ پانی کے طوفان کے بعد یہ تینوں آدمیوں سے کئی بیٹے پیدا ہو ئے ۔ 2 یافت کے بیٹے جُمر، ما جوج ، ما دی، یا وان، توبل، مسک اور تیراس۔ 3 جُمر کے بیٹے، اَ شکناز، ریفت اور تجرمہ۔ 4 یا وان کے بیٹے۔ الیشہ، ترسیس، گتّی اور دودانی۔ 5 ساحلی علاقوں کے تمام لوگ یافت کے بچوں کی نسل میں شُما ر ہو تے ہیں۔ اس کے ہر بیٹے کے لئے خاص زمین تھی۔ اُن سب کے قبیلے ترقی کر کے الگ الگ قومیں بنیں۔ ہر ایک قوم کی الگ الگ زبان تھی۔ 6 حا م کے بیٹے کوش،مصرا یم ، فوط، اور کنعان۔ 7 کوش کے بیٹے سبا، حویلہ، سبتہ، رعماہ اور سبتیکہ۔ رعماہ کے بیٹے سبا اور ددان۔ 8 کوش کا ایک نمرود نام کا لڑکا تھا۔ نمرود اس دُنیا میں بہت بڑا طا قتور تھا۔ 9 خداوند کے سامنے وہ ایک بڑا چالاک شکا ری تھا۔ اِس وجہ سے لوگ دوسروں کو اُس سے موازانہ کر کے کہتے تھے کہ وہ نمرود جیسا ہے ۔ اور خداوند کے سامنے چالاک شکا ری کا نام دیتے۔ 10 نمرود کی حکومت ملک سنعار کے بابل میں اور اِرک میں اور اکاّدمیں اور کلنہ نام کے شہروں سے شروع ہو ئی ۔ 11 نمرود اسور گیا ۔ اور اسور میں نینواہ اور رحو بوت عیر، قلح اور رسن نام کے شہر تعمیر کر وائے ۔ رسن ایک بڑا شہر تھا نینوں اور کلح کے درمیان تھا ۔ 12 13 مصر ایم لودی ،عنامی ،لہابی ،نفتوحی اور فتروسی ،کسلوحی ،کفتوری کا باپ تھا (اور کسلوحی فلسطینیوں کا باپ تھا )۔ 14 15 کنعان صیدون کا باپ تھا ۔ صیدون اس کا پہلو ٹھا بیٹا تھا ۔ کنعان حت کا بھی باپ تھا ۔ 16 کنعان ،یبوسیوں،اموریوں ،جرجاسیوں ،حوِّیوں ،عرقیوں ،سینیوں،اَروادیوں، صماریوں حمایتوں کا باپ تھا ۔ کنعان کے خاندان پھیل گئے تھے ۔ 17 18 19 کنعان کی حدود شمال میں صیدا سے لیکر جنوب میں جرار تک ،غزّہ سے لیکر مشرقی سدوم اور عمورہ کے شہروں تک ،ادمہ اور ضبیاں سے لیکر لسع تک پھیلی ہوئی تھی ۔ 20 وہ سب حام کی نسل والے تھے ۔ وہ تمام قبائل کے لوگ اپنی خاص زبانیں اور اپنے خاص علا قے پا ئے تھے ۔ اور وہ سب الگ الگ قومیں قرار پا ئیں ۔ 21 سم یافت کا بڑا بھا ئی تھا ۔ عبر سم کی نسل میں ایک تھا ۔ عبر عبرانی لوگوں کا جدّ اعلیٰ تھا ۔ 22 سم کے بیٹے عیلام ،اسور،ارفکسد لُود اور ارام تھے ۔ 23 ارام کے بیٹے عوج ،حول،جتر،اور مَش تھے ۔ 24 ارفکسد سلح کا باپ تھا ۔ اور سلح عبر کا باپ تھا ۔ 25 عبر کے دو بیٹے تھے ۔ پہلا بیٹا جب پیدا ہوا تھا تو اس زما نے میں زمین پر بسنے والی قو میں منقسم تھیں جس کی وجہ سے اسے فلج کا نام رکھا گیا ۔ اور اسکے دوسرے بھا ئی کا نام یقطان تھا ۔ 26 یقطان کے بیٹے یہ ہیں الموداد ،سلف ،حصارمادت ،اِراخ، 27 ہدورام ،اُوزال،دِقلہ، 28 عوبِل،ابی ما ئیل ،سبا، 29 اُوفیر، حویلہ اور یُوباب۔ 30 یہ سب میسا اور سفار کی طرف جا تے ہو ئے مشرقی پہاڑی ملک کے درمیان کے علا قے میں بس گئے ۔ 31 یہ سب کے سب سم خاندان سے ہیں ۔ انہیں اپنے اپنے خاندانوں کے اعتبار سے ،ملکوں کے اعتبار سے اور قوموں کے اعتبار سے ترتیب دیئے گئے تھے ۔ 32 نوح کے بیٹوں سے چلنے والی نسل کے سلسلے کی فہرست یہ ہے ۔ وہ اپنی قوم کا اعتبار کر تے ہو ئے پھیل گئے تھے ۔ پا نی کے طو فان کے بعد ساری زمین پر آباد ہو نے والے انہی قبائل کے لوگ تھے ۔

Genesis 11

1 پا نی کے طو فان کے بعد تمام دُنیا کے لوگ ایک ہی زبان بولتے تھے ۔اور تمام لوگ ایک ہی زبان کے الفاظ کو استعمال کر تے تھے ۔ 2 لوگ مشرقی سمت سے سفر کر تے ہو ئے ملک سنعار کی ایک کھلی جگہ میں آئے ۔ وہ وہیں آباد ہو ئے ۔ 3 انہوں نے آپس میں ایک دوسرے سے باتیں کر تے ہو ئے اِس بات کا فیصلہ کیا کہ اچھی جلی ہو ئی اینٹ بنائیں گے ۔ وہ اپنے گھروں کی تعمیر کے لئے پتھروں کے بجائے اِینٹ اور گارے کے بجائے کو لتار کا استعمال کئے ۔ 4 تب اُنہوں نے کہا ، "ہم لوگ اپنے لئے ایک شہر تعمیر کریں ، اور آسمان کو چھو تی ہو ئی ایک لمبی میناربنائیں ۔جس کی وجہ سے ہم شہرت پا جائیں گے ۔اور تب ہمارے لئے زمین میں پھیل جانے کے بجائے ایک ہی جگہ قیام پذیر ہو نا ممکن ہو سکے گا ۔ " 5 خدا وند شہر کو اور مینار کو جسے کہ یہ لوگ بنا رہے تھے دیکھنے کے لئے نیچے اتر آئے ۔ 6 خدا وند نے کہا ، "یہ سب لوگ ایک ہی زبان بولتے ہیں ۔"اور کہا ، "اگر یہ لوگ ابتداء ہی میں ایسے کار نامے کر سکتے ہیں تو مستقبل میں جسے وہ کر نا چاہتے ہیں انکے لئے کچھ بھی نا ممکن نہ ہو گا ۔ 7 اِس وجہ سے ہم نیچے جاکر اُن کی زبان میں ہیر پھیر اور اختلاف پیدا کریں اور کہا کہ اگر ہم ایسا کریں تو وہ ایک دوسرے کی بات کو سمجھ نہ سکیں گے ۔ " 8 اسی طرح خدا وند نے زمین پر رہنے والے لوگوں کو مُنتشر کر دیا ۔ اِس لئے شہر کی مکمل تعمیر کرنا اُن سے ممکن نہ ہو سکا۔ 9 خدا وند نے دُنیا کی تمام زبانوں کو جس جگہ ہیر پھیر کیا یہ وہی جگہ ہے ۔ اِس وجہ سے اُس جگہ کا نام بابل ہوا اس طرح خدا وند نے اُس جگہ سے لو گوں کو ساری زمین پر منتشر کر دیا ۔ 10 یہ سم کے خاندا ن کی تاریخ ہے ۔ طوفان کے دو سال بعد جب سم سو سال کا ہوا تھا تُو اُسے اَرفکسد نام کا ایک بیٹا پیدا ہوا۔ 11 اُس کے بعد سم پانچ سو سال زندہ رہا ۔ اور پھر اُسے دوسرے کئی لڑ کے اور لڑکیاں پیدا ہو ئیں ۔ 12 اَرفکسد جب پینتس برس کا ہوا تو اُسے سِلح نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا ۔ 13 سلح پیدا ہو نے کے بعد اَرفِکسد چار سو تین برس زندہ رہا ۔ اُس مدت میں اسے اور دوسرے کئی لڑکے اور لڑ کیاں پیدا ہو ئیں ۔ 14 سَلح جب تیس برس کا ہوا تو اُسے عبر نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا ۔ 15 عبر جب پیدا ہوا تو اُس کے بعد سلح چار سو تین برس زندہ رہا ۔ اس دوران اس کو مزید لڑکے اور لڑ کیاں پیدا ہو ئیں ۔ 16 عبر جب چوتیس برس کا ہوا تو فَلج نام کا بیٹا پیدا ہوا ۔ 17 فلج پیدا ہو نے کے بعد چار سو تیس برس سے بھی زیادہ مدّت تک زندہ رہا ۔ اور اس دور میں اس کو دوسرے بیٹے اور بیٹیاں پیدا ہو ئیں ۔ 18 فلج جب تیس برس کا ہوا تو اسے رعو نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا۔ 19 رعو پیدا ہو نے کے بعد فلج دو سو نو برس زندہ رہا ۔ اس مدت میں اسے اور دیگر لڑ کے اور لڑ کیاں پیدا ہوئیں ۔ 20 جب رعو بتیس برس کا ہوا تو اسے سروج نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا ۔ 21 سروج پیدا ہو نے کے بعد رعو دو سو سات برس زندہ رہا ۔ اس مدت میں اس سے اور بھی دیگر لڑکے اور لڑ کیاں پیدا ہو ئیں ۔ 22 سروج جب تیس برس کا ہوا تو اسے نحور نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا ۔ 23 نحور کی پیدائش کے بعد سروج دوسو برس زندہ رہا اور اس دوران اس کو مزید لڑ کے پیدا ہو ئے ۔ 24 نحور جب انتیس برس کا ہوا تو اس سے تارح پیدا ہوا ۔ 25 تارح پیدا ہو نے کے بعد نحور ایک سو انیس برس زندہ رہا ۔ اس دوران وہ دیگر لڑ کے اور لڑ کیاں پا ئے ۔ 26 تارح جب ستّر برس کا ہوا تو اسے ابرام نحور اور حاران نام کے لڑ کے پیدا ہو ئے ۔ 27 یہ تارح کے خاندان کی تاریخ ہے ۔ تارح ابرام نحور اور حاران کا باپ ہے ۔ اور حاران لوط کا باپ ہے ۔ 28 حاران بابل کے علا قے میں اپنے خاص گاؤں اُور میں مرے ۔ اور حاران جب مرے تو اس کا باپ اس وقت تک زندہ تھے ۔ 29 ابرام اور نحوط دونوں نے شادیاں کرلیں ۔ ابرام کی بیوی کا نام سارا ئی ۔ اور نحور کی بیوی کا نام ملکہ تھا ۔ اور یہ حاران کی بیٹی تھی ۔ اور حاران ملکہ اور اسکہ باپ تھا ۔ 30 سارائی کی کو ئی اولاد نہ تھی ۔ اس لئے کہ وہ بانجھ تھی ۔ 31 تارح اپنے خاندان کو ساتھ لے کر بابل کے اپنے خاص گاؤں اُور سے نکل کر کنعان کی طرف راہ سفر اختیار کیا ۔ تارح اپنے بیٹے ابرام کو اور اپنے پو تے لوط کو (حاران کا بیٹا ) اور اپنی بہو سارائی کو ساتھ لیکر حاران شہر کو نکلا اور وہیں پر سکونت اختیار کر نے کا فیصلہ کر لیا ۔ 32 تارح دوسو پانچ برس زندہ رہ کر حاران میں مر گئے ۔

Genesis 12

1 خدا وند نے ابرام سے کہا، "تو اپنے ملک اور اپنے لوگوں کو چھو ڑ کر چلا جا ۔ تو اپنے باپ کے خاندان کو چھو ڑ کر اس ملک کو چلا جا جسے میں دکھا ؤنگا ۔ 2 میں تجھے خیر و برکت عطا کروں گا ۔ اور تجھے ایک بڑی قوم بنا ؤں گا۔ پھر تیرے نام کو خوب شہرت دوں گا ۔ لوگ تیرے نام کا استعمال دوسرے لوگوں کو دُعا دینے کے لئے کریں گے۔ 3 اور کہا کہ تیرے ساتھ بھلا ئی کرنے وا لوں کے لئے میں برکت دوں گا۔ اور وہ جو تیری بُرائی چاہنے وا لے ہیں میں اُن کو سزا دوں گا ۔ تیری معرفت سے اہل دُنیا بر کت پا ئیں گے۔" 4 ابرام نے ویسا ہی کیا جیسا کہ خداوند نے اسے کہا ۔ اور وہ شہر حاران کو چھو ڑ کر چلے گئے۔ اور اُس کے ساتھ لوط بھی چلے گئے ۔ اس وقت ابرام کی عُمر پچھتّر سال تھی ۔ 5 ابرام اپنی بیوی سارائی اور اپنے بھتیجہ لوط کو اپنے ساتھ لے گئے۔ جب وہ حاران شہر چھوڑ رہے تھے تو خو د کی ذاتی جائیداد کو وہ اپنے ساتھ لے گئے۔ ابرام کے حاران شہر میں جو غلام تھے وہ بھی اُس کے ساتھ چلے گئے ۔ ابرام اور اُس کے ساتھی حاران کے شہر کو چھوڑ کرسر زمین کنعان چلے گئے۔ 6 ابرام نے ملک کنعان سے اپنے سفر کو آگے بڑھا یا ۔ اور وہ سکم قصبہ کو پہنچ گئے اور پھر وہاں سے مورہ کے شاہ بلوط درختوں تک پہنچے۔ اُس زمانے میں کنعانی لوگ وہاں آباد تھے۔ 7 خداوند ابرام کو نظر آیا اور اُس سے کہا ،" میں تیری نسل کو یہی ملک دوں گا۔" اُس جگہ اَبرام نے خداوند کو دیکھا۔ اس وجہ سے ابرام نے خداوند کی عبادت کر نے کے لئے وہاں پر ایک قربان گاہ بنا ئی۔ 8 اُس کے بعد ابرام اُس جگہ سے نکل کر بیت ایل کے مشرق میں پہا ڑی علا قوں کا سفر کیا۔ اور وہاں ابرام نے اپنے خیمے کو نصب کیا۔ مغربی جانب بیت ایل تھا۔ اور مشرق کی سمت میں عی شہر تھا۔ اُس جگہ پر اس نے خداوند کے لئے ایک قربانگاہ بنا ئی ۔ وہاں پر اس نے خداوند کی عبادت کی ۔ 9 پھر اُس کے بعد اُس نے اپنے سفر کو جا ری رکھا، اور نیگے مقام کی طرف چلے گئے۔ 10 اِس زمانے میں زمین سوکھ گئی تھی۔ اور بارش نہ تھی۔ اور وہاں اناج ا ُ گانا ممکن نہ تھا۔ اِس وجہ سے ابرام سکونت اختیار کر نے کے لئے مصر کو چلے گئے۔ 11 اَبرام کو یہ بات معلوم تھی کہ اُس کی بیوی سارا ئی حسین و جمیل ہے ۔ اِس لئے مصر کو جانے سے پہلے اَبرام نے سارا ئی سے کہا کہ تیرا خوبصورت ہو نا مجھے معلوم ہے ۔ 12 مصر کے مَرد تجھے دیکھ کر کہیں گے ' یہ اِس کی بیوی ہے '۔ یہ سمجھ کر تجھے حاصل کر نے کے لئے وہ مجھے قتل کریں گے اور تجھے زندہ چھو ڑیں گے۔ 13 اس لئے تو لوگوں سے کہہ کہ تو میری بہن ہے ۔ تب وہ مجھے تیرا بھا ئی سمجھ کر اور مجھے قتل کر نے کے بجائے میرے ساتھ ہمدردی کا مظا ہرہ کریں گے ۔ اور کہا کہ اِس طرح تو میری جان بچانے کا ذریعہ بنے گی ۔ 14 اُس کے فوراً بعد اَبرام مصر کوآئے ۔ مصر کے لوگوں نے دیکھا کہ سارائی بہت خًوبصورت ہے ۔ 15 مصر کے چند معزز قائدین نے اس کو دیکھا۔ اور انہوں نے فرعون کے پاس جا کر اُس کے غیر معمو لی حسن و جمال کے با رے میں تفصیلات سنا ئے ۔ پھر وہ قائدین سارا ئی کو فر عون کے پاس بلا لے گئے۔ 16 اَبرام کو سارا ئی کا بھا ئی جان کر فرعون اَبرام سے ہمدردی جتانے لگا ۔ اور فرعون نے اَبرام کو جانور بکریاں اور گدھے بھی دئیے اور اِس کے علا وہ نوکر اور لونڈیوں کے ساتھ اُونٹ بھی دیئے۔ 17 فرعون چونکہ اَبرام کی بیوی کو اپنے قبضہ میں لے لیا تھا جس کی وجہ سے خداوند فرعون کو اور اس کے گھر وا لوں کو خوف ناک قسم کی بیماریوں میں مبتلا کر دیا ۔ 18 تب فرعون نے اَبرام کو بلا کر کہا کہ تو نے تو میرے حق میں بہت ہی بُرا کیا ہے ۔ اور تو نے یہ بات مجھ سے کیوں چھپا ئی کہ سارا ئی تیری بیوی ہے ؟ 19 اور مجھ سے تو نے یہ کیوں کہا ،' یہ میری بہن ہے ؟'تمہا رے ایسا کہنے کی وجہ سے میں نے اُس کو اپنی بیوی بنا لیا ۔ لیکن اب تو میں تیری بیوی کو پھر سے تیرے ہی حوالے کرتا ہوں۔ اور کہا کہ توُ اُ س کو ساتھ لے کر چلا جا ۔ 20 پھر اُس کے بعد فرعون نے اپنے لوگوں کو حکم دیا کہ اَبرام کو مصر سے باہر نکال دیا جا ئے ۔ جس کی وجہ سے اَبرام اور اس کی بیوی اُس جگہ سے نکل گئے۔ اور وہ اپنے ساتھ ساری چیزوں کو لے کر چلے گئے جو اُن کے پاس تھیں ۔

Genesis 13

1 اَبرام نے مصر چھو ڑا۔ ا َبرام اپنی بیوی اور اپنی ساری چیزوں کو لے کر بَراہ نیگیو اپنا سفر کیا ۔ اور لوطو بھی اُس کے ہمراہ تھے۔ 2 اور اُس وقت اَبرام مالدار ہو گئے تھے اُس کے پاس کئی جانور اور بہت سارا سونا اور چاندی تھی۔ 3 اَبرام اپنے سفر کو آگے بڑھا تے ہو ئے نیگیوں سے آگے بیت ایل کو وا پس لوٹ گئے ۔ اور وہ بیت ایل شہر سے عی شہر کے درمیانی مقام کو چلے گئے۔ اَبرام اور اُس کے خاندان وا لے جس جگہ اُترے تھے وہ یہی مقام تھا۔ 4 یہی وہ جگہ ہے جہاں اَبرام نے پہلے ایک قربانگاہ بنا ئی تھی۔ اور وہاں اُس جگہ پر اَبرام نے خداوند کی عبادت کی تھی۔ 5 اِس زمانے میں لو ط بھی اَبرام کے ساتھ سفر کر تے تھے۔ لوط کے پاس بھی بکریوں کا ریوڑ اور جانوروں کا گلّہ اور ڈیرے وغیرہ بھی تھے۔ 6 اَبرام اور لوط کے پاس کثرت سے جانور تھے جس کی وجہ سے اُن کی دیکھ بھال کے لئے وہ جگہ نا کا فی تھی۔ 7 اَبرام اور لوط کے چروا ہے تکرار کر نے لگے ۔اُس زما نے میں کنعا نی اور فرزّی بھی اسی جگہ زندگی گزارتے تھے ۔ 8 اس وجہ سے ابرام نے لوط سے کہا کہ تجھ میں اور مجھ میں کسی بھی قسم کی بحث اور اَن بن نہ ہو ، اور تیرے اور میرے لوگوں میں کسی بھی قسم کی رنجش نہ ہو ، کیوں کہ ہم سب آپس میں بھا ئی ہیں۔ 9 اس لئے ہم جدا ہو جائیں اپنی پسند کی جگہ کا تو انتخاب کر لے ۔ اگر تو بائیں طرف جانا چاہتا ہے تو میں داہنی طرف چلا جاؤں گا اور اگر تو داہنی طرف جانا چاہتا ہے تو میں بائیں طرف چلا جاؤں گا۔ 10 جو لوط نے آنکھ اٹھا کر دیکھا تو اسے یردن کی گھا ٹی نظر آئی ۔ اور اس نے وہاں ضرورت سے زیادہ پا نی کو دیکھا ( یہ اس وقت کی بات ہے جب خدا وند سدوم اور عمورہ شہروں کو بر باد نہ کیا تھا ۔ اس زمانے میں یردن کی گھا ئی ضُغر تک خدا وند کے چمن کی طرح تھا ۔ اور زمین مصر کی زمین کی طرح زر خیز بھی تھی ۔ ) 11 اس وجہ سے لوط نے یردن کی ساری گھا ٹی کو اپنے لئے منتخب کر لی۔اور دونوں ایک دوسرے سے جدا ہو ئے ۔اور لو ط نے مشرق کی طرف سفر کیا ۔ 12 اور ابرام ملک کنعان میں ہی رہ گئے ۔اور لوط نے گھا ٹی میں پا ئے جانے والے شہروں کے درمیان سکونت اختیار کی ۔وہ اپنے خیمہ کو آگے بڑھا تے رہے جب تک کہ اس نے سدوم کے نزدیک خیمہ نہ لگا لیا ۔ 13 سدوم کی رعایا بہت بُری تھی ۔اور وہ ہمیشہ خدا وند کے حکم کے خلاف گناہوں کے کام کیا کر تی تھی ۔ 14 لوط کے جانے کے بعد خدا وند نے ابرام سے کہا ، "چاروں طرف نظر دوڑا شمال اور جنوب کی طرف ، اور مشرق و مغرب کی طرف دیکھ ۔ 15 تو جس ملک کو دیکھ رہا ہے ،اسے تجھے اور تیرے بعد آنے والی تیری نسل کو عطا کروں گا ۔ اور یہ ہمیشہ کے لئے تیرا ہی ہو گا ۔ 16 میں تیرے لوگوں کو مٹی کے ذرّروں کی مانند بڑھا ؤں گا ۔ اگر کسی کے لئے مٹی کے ذرّروں کو گننا ممکن ہے تو ٹھیک اسی طرح تیری نسل کے لوگوں کو بھی گننا ممکن ہو گا۔ 17 اس وجہ سے تو چلا جا اور اپنی ساری زمین میں گھو م پھر ۔ اور اس کے طول و عرض میں چل پھر ۔ اور اسکی لمبائی اور چورائی میں پھر لے ،کیوں کہ میں اسے تجھے دے رہا ہوں ۔" 18 اس لئے ابرام نے اپنے خیموں کو اٹھا لیا ۔ اور شاہ بلوط کے مَمرہ مقام کے قریب سکو نت اختیار کی ۔ اور یہ حبرون شہر کے قریب تھا ۔ اس جگہ ابرام نے خدا وند کی عبادت کے لئے ایک قربان گاہ بنائی ۔

Genesis 14

1 امرافل سنعار کا بادشاہ تھا ، اور اَریوک الاسر کا بادشاہ تھا ، اور کدر لاعمر عیلام کا بادشاہ تھا اور تِد عال جو ئیم کا بادشاہ تھا ۔ 2 یہ تمام بادشا ہوں نے سدوم کے بادشاہ برع۔عمورہ کے بادشاہ برشع ،ادمہ کے بادشاہ سُنیاب ،ضبو ئیم کے بادشاہ شمیبر اور بالع کے بادشاہ سے جنگ لڑیں ۔ ( بالع کو ضفر بھی کہا جاتا ہے ۔ ) 3 ان تمام بادشاہوں نے سِدّیم گھا ٹی میں اپنی فوجوں کو اکٹھا کیا ۔ (سدّیم گھا ٹی اب کھارا سمندر ہے ۔ ) 4 یہ تمام بادشاہ بارہ برس تک کدرلاعمر 5 اس لئے چودھویں برس میں بادشاہ کدر لا عمر اور اس کے حامی بادشاہوں نے رفائیم کے لوگوں کو عستارات قرنیم میں اور زوزیوں کو ہام میں اور ایمیم کو سویقریتیم میں شکست دیئے ۔ 6 اس کے علا وہ وہ حوریوں کو پہاڑی سرحد سے یل فاران تک ان کو پسپا کئے ۔ (ایل فاران ریگستان کے قریب میں ہے ۔ ) 7 پھر اس کے بعد کدر لا عمر بادشاہ شمالی علا قے میں واپس لو ٹا اور عین مصفات کو قادس پہنچ کر تمام عما لیقیوں کو شکست دی۔ اِ س کے علا وہ حصیصون تمر میں رہنے وا لے اموریوں کو بھی شکست دی۔ 8 اُس زمانے میں سدوم کا بادشاہ، عمورہ کا بادشاہ ادمہ کا باد شاہ، ضبو ئیم کا بادشاہ اور با لع کا بادشاہ( جو ضفر بھی کہلا تا ہے ۔) سب ایک ساتھ جمع ہو کر اپنے دُشمن کے خلا ف لڑ نے کے لئے سدوم کی گھا ٹی میں گئے۔ 9 انہوں نے عیلام کے بادشاہ کدر لا عمر اور جو ئیم کے بادشاہ تد عال اور سنعار کے بادشاہ امرا فل اور الا سر کے بادشاہ اریوک کے خلا ف جنگ کی۔ اِس طرح اِن چار بادشاہوں نے ہانچ بادشاہوں کے خلاف جنگ کی۔ 10 سدّیم گھا ٹی کو لتار کے گڑھے سے بھرے ہو ئے تھے۔ سدوم اور عمورہ کے بادشاہ اور ان کی فوج بھاگ گئے اور بھاگتے ہو ئے ان گڑھوں میں گِر گئے ، اور جو زندہ رہے وہ پہا ڑوں میں بھا گ گئے ۔ 11 جو فتحیاب ہو ئے ان لوگوں نے سدوم اور عمورہ کے لوگوں سے ان کے تمام اناج اور کپڑے سمیت سبھی چیزوں کو حاصل کر لئے ۔ 12 اَبرام کے بھا ئی کا بیٹا لوط سدوم میں قیام پذیر تھا۔ دُشمنوں نے اسے قید کر لیا۔ اور اُس کی تما م اشیاء کو بھی چھین لے گئے ۔ 13 اُن میں ایک جو بھاگنے میں بچ نکلا تھا ، اَبرام عبرانی کے پاس گیا اور پیش آئے ہو ئے اُن تمام واقعات کو اُسے سُنا یا ۔ اَبرام اَموری کے ممر ے کے درختوں سے قریب رہتا تھا۔ممرے، اسکال اور عانیر ایک دُوسرے کی مدد کر نے کے لئے آپس میں ایک معاہدہ کیا۔ ان لوگوں نے اَبرام کی مدد کر نے کے لئے بھی ایک معاہدہ کیا ۔ 14 اَبرام کو لوط کے قید میں رہنے کی بات معلوم ہو ئی۔ اِس وجہ سے اَبرام نے اپنے گھر میں پیدا ہو نے وا لے نو جوانوں کو جمع کیا۔ اُن میں تین سو اٹھا رہ تربیت یافتہ فوجی تھے ۔ اَبرام نے اُن کو ساتھ لے کر دُشمنوں پر حملہ کر تے ہو ئے دان کے گاؤں تک پیچھے ڈھکیل دیا۔ 15 اُس رات وہ اُس کے نوکر اچانک دُشمنوں پر حملہ کر کے اُن کو شکست دیئے۔ پھر دمشق کے شمال میں واقع خوبہ تک پیچھے ڈھکیل دیا ۔ 16 اُس کے بعد وہ تمام چیزیں جن کو دُشمنوں نے چھین لی اور لوط کے سارے اَ ثا ثہ کو بھی اَبرام نے حاصل کر کے لوط کے ساتھ وا پس آیا ۔ اس کے علا وہ وہ عورتیں جن کو کہ قیدی بنا یا گیا تھا اور دیگر لوگوں کو بھی ساتھ لے کر واپس آ گیا ۔ 17 اَبرام کدر لا عمر کو اور اُس کے حامی بادشاہوں کو شکست دینے کے بعد اپنے گھر کو واپس لو ئے۔ تب سدوم کا بادشاہ اَبرام سے ملا قات کر نے کے لئے سوی گھا ٹی تک گیا۔( اب اس کو بادشاہ کی گھا ٹی کے نا م سے پُکا رتے ہیں۔) 18 سا لم کا بادشاہ ملک صدق بھی اَبرام سے ملنے کیلئے چلا گیا ۔ جو خدائے تعالیٰ کے کاہن تھے وہ روٹی اور مئے لئے ہو ئے آئے۔ 19 اور ابرام کو اس طرح دعا دی ، " اے اَبرام خدائے تعالیٰ تجھے برکت دے ۔ آسمان اور زمین کوپیدا کرنے وا لا و ہی ہے ۔ 20 اَبرام ، ہم لوگ خدائے تعالیٰ کی حمد کر تے ہیں جو کہ تیرے دُشمنوں کو شکست دینے کے لئے تیرا مددگار ہے ۔" اَبرام جو کچھ بھی جنگ سے لے آیا اس کا دسواں حصّہ ملک صدق کو دیا۔ 21 تب سدوم کا بادشاہ اَبرام سے کہا کہ اِن تمام چیزوں کو توُ ہی رکھ لینا۔ اور میرے اُن لوگوں کو جن کو دُشمنوں نے اپنے قبضہ میں کر لیا ہے صرف اُن کو مجھے دے دے۔ 22 لیکن اَبرام نے اُس سے کہا ،"میں خداوند، خدائے تعالیٰ کے نام پر وعدہ کر تا ہوں جں نے آسمان و زمین بنایا۔ 23 تیری جو بھی چیزیں ہیں میں اُن کو اپنے لئے نہ رکھوں گا ۔ اگر چہ وہ ایک دھا گہ ہو یا کسی جوتی کا تسمہ ہو ۔ میں اپنے پاس نہ رکھوں گا ۔ اس طرح سے تم یہ کہنے کے لا ئق نہیں ہو گے، میں نے اَبرام کوا میر بنایا۔ 24 میرے نوجوانوں نے جو غذا کھا ئی ہے اُس کے سِوا میں کسی اور چیز کو قبول نہیں کروں گا ۔ لیکن آپ دوسرے لوگوں کو اُن کا حصّہ دے دیجئے۔ عانیر، اسکال اور ممرے نے مجھے جنگ میں مدد کی ۔ ان کو اپنا حصّہ لینے دو۔"

Genesis 15

1 اِن واقعات کے پیش آنے کے بعد خواب میں اَبرام کو خدا کا پیغام آیا۔ خدا نے ان سے کہا کہ اے اَبرام ، تو خوفزدہ نہ ہو ، میں تیرا ڈھال ہوں اور میں ہی تجھے عظیم اجر وبدلہ دوں گا ۔ 2 اُس پر اَبرام نے کہا کہ اے خداوند خدا تو مجھے کُچھ بھی دے لیکن مجھے سکون و چین نہ ملے گا ۔ کیوں کہ مجھے کو ئی بیٹا ہیں نہیں ہے۔ اور کہا کہ جب میں مرجا ؤں تو میری تمام جائیداد میرے نوکر دمشق کے اِلیعزر کے حوالے ہو گی ۔ 3 پھر اَبرام نے کہا کہ تُو نے تو مجھے بیٹا ہی نہیں دیا ہے۔ اِس وجہ سے وہ نوکر جو میرے گھر میں پیدا ہو ا ہے وہی میری تمام چیزوں کا مالک ہو گا ۔ 4 تب خداوند نے اَبرام سے کہا کہ تیری ساری جائیدادو ملکیت کا مالک ہو نے وا لا تیرا نوکر نہیں ہے ۔ اِس لئے تُو ہی بیٹے کو پا ئے گا ۔ اور کہا کہ تیرا بیٹا ہی تیری ساری مِلکیت کا مالک ہو گا ۔ 5 تب خدا نے اَبرام کو باہر بُلا یا اور اُس سے کہا کہ آسمان کی طرف نظر اُ ٹھا کر سِتاروں کو دیکھ ۔ اِ تنے تا رے ہیں کہ تُو گنتی نہ کر سکے گا ۔ اور کہا کہ آنے وا لے زمانے میں تیرا قبیلہ بھی اُسی طرح ہو گا ۔ 6 اَبرام نے خدا پر یقین کیا ۔ خدا نے اُس ایمان کی بنیاد پر اَبرام کو نیک و راستبازوں میں شُمارکیا۔ 7 خدا نے اَبرام سے کہا کہ میں نے تجھے کلدِ یوں کے اُٰ و ر شہر سے بُلوا یا ہے ۔ تجھے یہ شہر دینے کے لئے اور اِس شہر کو پا لے نے کے لئے ہی تو میں نے تجھے بُلا یا ہے۔ 8 اِس بات پر اَبرام نے خداوند سے پو چھا کہ اے میرے مالک، مجھے یہ ملک یقینی طور پر ملنے کی بات کیسے جانوں؟۔ 9 خداوند نے اَبرام سے کہا کہ ہم آپس میں ایک معاہدہ کر لینگے۔ وہ یہ کہ تین سال کی ایک گا ئے، اور تین سال کی ایک بکری اور تین برس کا ایک مینڈھا ، لیتے ہوئے آنا اور کہا کہ اِس کے علا وہ ایک فاختہ اور ایک کبوتر بھی ساتھ لیتے ہو ئے آنا۔ 10 اَبرام خدا کے لئے اُن تمام کو لیتے آئے۔ اَبرام اُن سب کو قربان کئے اور ہر ایک کے دو دو ٹکڑے کر ڈالے اس کے بعد اَبرام نے ایک آدھے ٹکڑے کو دوسرے آدھے ٹکڑے کے مدّ مقابل رکھا۔ البتہ اَبرام نے پرندوں کے دو ٹکڑے نہ کئے ۔ 11 کچھ وقت گذرنے کے بعد بڑے پرندے ان جانوروں کا گوشت کھا نے کے لئے اُڑ کر آئے ۔ لیکن اَبرام نے ان پرندوں کو اُڑا دیا۔ 12 شام ہو گئی، سورج غُروب ہو نے لگا ۔ اور اِدھر اَبرام کو گہری نیند آئی۔ جب وہ سو گئے تو ہولناک اندھیرا چھا گیا ۔ 13 تب خداوند نے اَبرام سے کہا کہ تجھے یہ تمام با تیں معلوم ہو نی چاہئے۔ تیری نسل کے لوگ جا ئیں گے اور غیروں کے ملک میں سکونت اختیار کریں گے۔ اور وہاں کے لوگ انہیں غلام بنا لیں گے۔ اور وہ وہاں چار سو برس تک تکلا لیف اٹھا ئیں گے۔ 14 لیکن چار سو برس گذرنے کے بعد اُن پر حکومت کر نے وا لے اُس ملک کو میں سزا دوں گا ۔ اور تیری قوم اُس ملک کو چھو ڑ کر چلی جا ئے گی ۔ تیرے لوگ جب اُس ملک کو چھوڑ نے لگیں گے تو اپنے سرما یہ و پونجی کو ساتھ لیتے جا ئیں گے ۔ 15 " تو بہت ہی بوڑھا و ضعیف ہو نے تک زندہ رہے گا اور پھر بعد میں بہت ہی اطمینان و سکون سے مَرے گا ۔ اور تم اپنے خاندان وا لوں کے پاس ہی دفنا ئے جا ؤگے۔ 16 پھر چار پُشتوں کے گذرنے کے بعد تیرے لوگ اِس ملک کو وا پس لو ٹیں گے۔ لیکن اب تک اموریوں کے گناہ پو رے نہیں ہو ئے ہیں۔" 17 جوں ہی سورج غروب ہوا گھٹا ٹوپ اندھیرا چھا گیا۔ جانوروں کو کاٹ دئیے گئے دو دو ٹکڑے ابھی زمین پر ہی تھے کہ اُس وقت آ گ اور دُھویں سے پُر مشعلیں اُن ٹکڑوں کے درمیان سے ہو کر گذر گئیں۔ 18 اِس وجہ سے اُس دِن خداوند نے ایک وعدہ کر کے اَبرام سے ایک معاہدہ کر لیا۔ اور خداوند نے اُس سے کہا کہ میں تیری نسل کو یہ ملک دوں گا ۔ میں اُن کو دریائے مصر سے دریائے فرات تک کے علاقے کو دوں گا ۔ 19 یہ فینیوں کا ، قینزیوں کا ، قدمو نیوں کا، 20 اور حِیتیوں کا ، فِریّزیوں کا، رفا ئیم کا ، 21 اموریوں کا ، کنعانیوں کا ، جِر جا سیوں کا ، اور یبو سیوں کا ملک ہے ۔

Genesis 16

1 سارا ئی اَبرام کی بیوی تھی۔ اُس کی کو ئی اولاد نہ تھی۔ سارائی کی ایک مصری خادمہ تھی۔ اُس کا نام ہاجرہ تھا۔ 2 سارائی نے اَبرام سے کہا ،" خداوند نے مجھے اولاد ہو نے کا موقع ہی نہ دیا ۔ اس لئے میری لونڈی ہاجرہ کے پاس جا۔ اور اُس سے جو بچہ پیدا ہو گا میں اسے اپنے ہی بچے کی مانند قبول کر لوں گی ۔" تب اَبرام نے اپنی بیوی سارائی کا شکریہ ادا کیا ۔ 3 اَبرام کا کنعان میں دس برس رہنے کے بعد یہ وا قعہ پیش آیا تھا۔ اَبرام کی بیوی سارا ئی نے ہا جرہ کو ، اَبرام کو اس کی بیوی بننے کے لئے دیا۔( ہا جرہ مصر کی لونڈی تھی۔) 4 اَبرام نے ہاجرہ سے جسمانی تعلقات قائم کیا اور وہ حاملہ ہو ئی۔ اس کے بعد ہا جرہ اپنی مالکہ کو حقارت کی نظر سے دیکھنے لگی ۔ 5 تب سارا ئی نے اَبرا م سے کہا کہ اس کے نتیجہ میں جو بھی ناساز گار حالات پیدا ہو ئے ہیں۔ اُس کی تمام تر ذمّہ داری تیرے سر ہے ۔ میں نے اُس کو تیرے حوا لے کر دی ہے ۔ اور وہ اب حاملہ ہے ۔ اور مجھے حقیر جان کر دُھتکار دیتی ہے ۔ اور سوچتی ہے کہ وہ مجھ سے بہتر ہے۔ اب خداوند ہی فیصلہ کر ے گا کہ ہم میں کون صحیح ہے ۔ 6 اِس بات پر اَبرام نے سارائی سے کہا ،" تُو تو ہاجرہ کی مالکہ ہے ۔ تو جو چاہے اُس کے ساتھ کر سکتی ہے ۔" اِس لئے سارائی نے ہاجرہ کو ذلیل کی۔ اور وہ بھاگ گئی۔ 7 خداوند کا فرشتہ ہا جرہ کو ریگستان میں چشمہ کے پاس دیکھا۔ اور وہ چشمہ شور کی طرف جانے وا لے راستے کے کنا رے تھا۔ 8 فرشتے نے اُس سے کہا کہ اے ہاجرہ تو سارائی کی لونڈی ہو نے کے باوجود یہاں کیوں ہے ؟ اور پو چھا کہ تُو کہاں جا رہی ہے ؟ ہاجرہ نے کہا کہ میں مالکہ سارائی کے پاس سے بھا گ رہی ہوں۔ 9 خداوند کا فرشتہ ہاجرہ سے کہا کہ سارائی تو تیری مالکہ ہے ۔ تُو اُس کے پاس لوٹ کر جا اور اُس کی بات مان ۔ 10 اِس کے علاوہ خداوند کا فرشتہ ہاجرہ سے کہا ،" میں تیری نسل کے سلسلہ کو بہت بڑھاؤں گا ۔ وہ اتنی ہو نگی کہ گِنی نہیں جا ئیں گی۔" 11 مزید فرشتے نے اُس سے کہا ،" اے ہاجرہ اب توُ حاملہ ہو گئی ہے ۔ اور تجھے ایک بیٹا پیدا ہو گا ۔ تو اس کا نام اِسمٰعیل رکھنا۔ اِس لئے کہ خداوندنے تیری تکا لیف کو سُنا ہے ۔ اور وہ تیری مدد کرے گا ۔ 12 " اِسمٰعیل جنگلی گدھے کی طرح مضبوط اور آ زا د ہو گا۔ اور وہ ہر ایک کا مخا لف ہو گا اور ہر ایک اُس کا مخالف ہو گا۔ وہ اپنے بھا ئیوں کے قریب خیمہ زن ہو گا ۔" 13 خداوند نے خود ہاجرہ کے ساتھ باتیں کیں۔ اس وجہ سے ہاجرہ نے کہا ،" اِس جگہ بھی خدا مجھے دیکھ کر میرے بارے میں فِکر مند ہو تا ہے ۔" اس لئے اس نے اس کا نیا نام دیا ،" خدا مجھے دیکھتا ہے " ہاجرہ نے کہا ،" میں نے خدا کو یہاں دیکھا ہے لیکن میں اب تک زندہ ہوں! اس لئے انہوں نے خدا کا نیا نام دیا،" خدا جو مجھے دیکھتا ہے ۔" 14 اِس وجہ سے اُس کنواں کا م نام بیر لحی روئی ہوگیا ۔ وہ کنواں قادِس اور بِرد کے درمیان ہے ۔ 15 ہا جرہ نے اَبرام کے بیٹے کو جنم دیا ۔ اور اَبرام نے اُس بیٹے کا نام اِسمٰعیل رکھا۔ 16 اَبرام جب چھیا سی برس کے ہو ئے تو ہاجرہ سے اِسمٰعیل پیدا ہو ئے ۔

Genesis 17

1 جب اَبرام کی عمر ننانوے برس کی ہو ئی تو خداوند اُس پر ظا ہر ہوا اور اُس سے کہا ،" میں خدا قادر مطلق ہوں۔ میرے سامنے صحیح راستے پر چلو۔ 2 میں تجھ سے ایک معاہدہ کر تا ہوں اور کہا کہ میں تجھے ایک بڑی قوم بنا نے کا وعدہ کر تا ہوں۔" 3 اُس کے فوراً بعد اَبرام نے خدا کو سجدہ کیا ۔ 4 تب خدا نے اُس سے کہا ،" میں تجھ سے جو وعدہ کیا ہوں وہ یہ ہے : تو بہت ساری قوموں کا باپ ہو گا ۔ 5 تیرا نا م اَبرام کے بجائے ابراہیم رکھتا ہوں۔ اب اِس کے بعد تجھے اِبراہیم ہی پُکا ریں گے ۔ ا سلئے کہ اِس کے بعد کئی نسلوں کے لئے تیری حیثیت جدِّ اعلیٰ کی ہو گی ۔ 6 میں تمہیں بہت ساری نسلیں دوں گا ۔ پو ری قوم اور تمام بادشاہ تم ہی میں سے آئینگے۔ 7 تیرے ساتھ ایک معاہدہ کروں گا ۔ اور یہ معاہدہ تیری تمام نسلوں کے لئے ہو گا ۔ یہ معاہدہ ہمیشہ کے لئے رہیگا۔ میں تیرا اور تیری نسلوں کا خدا ہوں گا ۔ 8 تُو جس کنعان کی طرف سفر کر رہا ہے وہ تجھے تیری ساری نسلوں کو ہمیشہ کے لئے دُوں گا۔ اور کہا کہ میں ہی تمہا را خدا ہوں۔" 9 اِس کے علا وہ خدا نے ابراہیم سے کہا ،" ہما رے معاہدے کے مُطا بق تُو اور تیری نسل کو ہمارے تمام معاہدے کا شکر گذار ہو نا چاہئے۔ 10 تو اور تیری نسل اس معاہدے کا ضرور پالن کرے کہ ہر ایک مَرد کا ختنہ ضرور کیا جانا چاہئے۔ 11 تم اپنے چمڑے کو کاٹ ڈالو گے یہ دکھا نے کیلئے کہ تم معاہدہ کا پالن کر تے ہو۔ 12 آج کے بعد سے تمہا رے پاس پیدا ہو نے وا لے ہر نرینہ بچے کو پیدا ئش کے آٹھ دِن بعد ختنہ کر وانا ہو گا ۔ یہ قاعدہ و قانون تمہا رے گھر میں پیدا ہو نے وا لے خادِموں کیلئے اور غیر ممالک سے خرید کر لا ئے گئے نوکروں کے لئے بھی لا زمی ہو گا۔ میرے اور تیرے درمیان ہو ئے معاہدہ کیلئے یہ بطور نشانی ہو گا ۔ 13 اس طرح ہر ایک لڑکا کا ختنہ کیا جانا چاہئے۔ تمہا رے گھر میں پیدا ہو نے وا لے ہر ایک لڑکے یا پھر خریدے گئے ہر ایک لڑکے کے ساتھ یہی کیا جانا چاہئے ۔ جو معاہدہ میں نے تیرے ساتھ کیا ہے ہمیشہ کیلئے رہیگا۔ 14 کو ئی بھی نرینہ اولا د جس کا ختنہ نہ کیا گیا ہو اسے اپنے لوگوں سے کاٹ دیا جا ئے گا ۔ کیو نکہ اس طرح کی اولاد میرے معاہدہ کی نا فرمانی کر رہی ہے ۔" 15 خدا نے ابراہیم سے کہا کہ تیری بیوی سارا ئی کا میں ایک نام دیتا ہوں۔ اور اب اُس کا نیا نام سارہ ہو گا۔ 16 اُس کے حق میں برکت دوں گا اور اُس کو ایک بیٹا عطا کروں گا ۔ اور تُو ہی اُس کا باپ ہو گا ۔ اور کہا کہ بہت سی قوموں کے لئے اور بہت سے بادشاہوں کے لئے وہی اصل ماں ہو گی ۔ 17 ابراہیم اپنا چہرہ نیچے کر کے زمین پر گِرے اور ہنسے اور بولے ،" میں سو سال کا ہو گیا ہوں۔ اِس لئے مجھے اولاد ہو نا ممکن نہیں۔ سارہ کی عمر نوّے برس ہو گئی ہے جس کی وجہ سے اُس کے لئے بھی ممکن نہیں ہے کہ اولاد ہو۔ 18 تب ابراہیم نے خدا سے پو چھا، " برائے مہر بانی اپنی ہمدردی اسمٰعیل پر دکھا۔" 19 اِس پر خدا نے اُس سے کہا کہ نہیں بلکہ تیری بیوی سارہ کو بھی ایک بچّہ ہو گا ۔اور تُو اُس کا نام اسحاق رکھنا میں اُس سے ایک معاہدہ کروں گا ۔ اور وہ معاہدہ ہی اُس کی نسل میں قائم و دائم رہے گا ۔ 20 "تُو نے اسمٰعیل کے حق میں جو معروضہ کیا اس کو میں نے سُن لیا ہے۔اور میں اس کو برکت دونگا اور وہ کئی بچّوں کے باپ ہو ں گے ۔اور وہ بارہ بڑے بڑے سرداروں کا باپ ہو گا ۔اور اُس کی نسل ایک عظیم قوم بن کر ابھرے گی۔ 21 لیکن میں اپنا معاہدہ اسحاق سے کر لوں گا اور سارہ سے پیدا ہو نے والا بچّہ ہی اِسحاق ہو گا ۔ اور کہا کہ اگلے برس اِسی وقت اسحاق پیدا ہوگا ۔" 22 خدا ابراہیم سے بات کر نے کے بعد آسمانی دنیا میں چلا گیا۔ 23 اسی دن ابراہیم نے اسمٰعیل کا ،اہل خانہ کے تمام نرینہ کا ،چا ہے وہ ان کے گھر پیدا ہو ئے نوکر ہوں یا زر خرید غلام ہو،خدا کے حکم کے مطا بق ختنہ کر وایا ۔ 24 ابراہیم کا جب ختنہ ہوا تو وہ ننانوے برس کے تھے ۔ 25 اور جب اسمٰعیل کا ختنہ ہوا تو وہ تیرہ برس کے تھے ۔ 26 ابرا ہیم کا اور اس کے بیٹے اسمٰعیل کا ختنہ ایک ہی دن ہوا ۔ 27 ابراہیم کے اہل خا نہ کے تمام نرینہ چاہے وہ اس کے گھر میں پیدا ہو نے والے نوکر ہوں یا غلام ہوں سب کا ختنہ کر وادیا گیا ۔

Genesis 18

1 ابراہیم ممرے کے شاہ بلوط کے درختوں کے نزدیک جب رہے تھے تو خدا وند اُسے دکھا ئی دیا ۔ ایک مر تبہ دھوپ کی شدّت کی وجہ سے ابراہیم اپنے خیمے کے دروازے کے پاس بیٹھے ہو ئے تھے ۔ 2 جب ابراہیم نے غور سے دیکھا تو اپنے سامنے تین آدمیوں کو کھڑے ہوئے پایا ۔ جب ابراہیم نے ان آدمیوں کو دیکھا تو ان لوگوں کے پاس دوڑ کر گئے اور ان لوگوں کو سجدہ کیا ۔ 3 ابراہیم نے کہا ، "اے حضور ، اپنے خادم کے ساتھ کچھ دیر ٹھہر یئے۔ 4 آپ کے پیروں کو دھو دینے کے لئے میں پا نی لا دیتا ہوں ۔ اور آپ درخت کے نیچے تھو ڑی دیر آرام کر لیں ۔ 5 اور کہا کہ میں آپ کو کھا نا لا دوں گا ۔ اور آپ سیر ہو کر کھا نا کھا نے کے بعد اپنے سفر کو جاری رکھ سکتے ہیں ۔"اُن تینوں آدمیوں نے کہا کہ تب تو ٹھیک ہے اور تُو جو کہتا ہے سو کر ۔ 6 ابراہیم جلدی سے خیمہ میں گئے اور سارہ سے کہنے لگے کہ ۔۲۰ کوارٹ آٹالو اور روٹی بناؤ ۔ 7 پھر وہ اپنے جانوروں کے رہنے کی جگہ گیا اور ایک عمدہ قسم کا کم عمر بچھڑا لا یا اور نو کر کو دیکر کہے کہ جلدی سے بچھڑے کو ذبح کر اور کھا نا تیار کر ۔ 8 ابراہیم نے ان تینوں کے لئے کھا نے کا دستر خوان چُنا ۔ بچھڑے کا گوشت پیش کیا ،مکھن اور دودھ بھی رکھا ۔ جب وہ کھا نا کھا رہے تھے تو ابراہیم ان کے پاس ایک درخت کے نیچے کھڑے تھے ۔ 9 اُن لوگوں نے ابراہیم سے پو چھا کہ تیری بیوی سارہ کہاں ہے ؟ابراہیم نے اُن کو جواب دیا کہ وہ تُو اس خیمہ میں ہے ۔ 10 تب خدا وند نے اس سے کہا کہ میں پھر موسمِ بہار میں آؤں گا۔ اور اس وقت تیری بیوی سارہ کے ایک بچہ رہے گا ۔اور سارہ اس وقت خیمہ میں رہکر ہی ان تمام باتوں کو سُن رہی تھی ۔ 11 ابراہیم اور سارہ دونوں بہت ہی ضعیف ہو گئے تھے ۔ اور سارہ کے لئے بچے پیدا ہو نے کی عمر نہ رہی تھی ۔ 12 اس لئے سارہ ہنسی ا ور اپنے دل میں کہنے لگی ، " کیا سچ مُچ میری اتنی عمر ہو نے کے بعد بھی یہ ہو سکتا ہے اور میرا شوہر بھی بوڑھا ہو چکا ہے ؟"۔ 13 تب خدا وند نے ابراہیم سے کہا کہ سارہ یہ کہہ کر کیوں ہنسی کہ وہ اتنی بوڑھی ہو گئی ہے اسے بچہ نہیں ہو گا ۔ 14 کیا خدا وند کے لئے بھی کو ئی چیز نا ممکن ہو تی ہے ؟ میں تو موسمِ بہار میں پھر آؤنگا اور کہا کہ تب تیری بیوی سارہ کو ایک بچہ ہو گا ۔ 15 لیکن سارہ نے کہا کہ میں تو ہنسی نہیں ۔ اس پر خدا وند نے کہا کہ نہیں بلکہ تو جو ہنسی وہ تو سچ ہے ۔ 16 تب وہ لوگ جا نے کے لئے اٹھ کھڑے ہو ئے ۔ اور انہوں نے سدوم کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا ۔ اور اسی سمت میں جانا شروع کر دیئے ۔ ان کو وداع کر نے کے لئے ابراہیم ان کے ساتھ تھو ڑی دور تک چلے گئے ۔ 17 خدا وند اپنے آپ میں یوں سوچنے لگا کہ مجھے اب جس کام کو کر نا ہے کیا وہ ابراہیم پر ظا ہر کروں ؟ 18 ابراہیم سے ایک بڑی زبردست قوم پیدا ہو گی ۔ اس کی معرفت سے اس دنیا کے تمام لوگ بر کت پائیں گے ۔ 19 میں نے اس کے ساتھ ایک خاص قسم کا معاہدہ کر لیا ہوں ۔ کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ وہ اپنی اولادوں اور اپنی نسلوں کو حکم دیگا کہ اس راستہ پر قائم رہے جسے خدا وند چاہتا ہے ۔ وہ راستبازی اور عدل کے راستے پر چلیں گے تا کہ خدا وند ابراہیم کے لئے وہ ساری چیزیں کریں گے جس کا کہ اس نے اس سے وعدہ کیا ہے ۔ 20 تب خدا وند نے کہا ،" سدوم اور عمورہ سے زبردست چیخ و پکار کی آواز آرہی ہے ۔ ضرور ان لوگوں کا گناہ بہت برا ہے ۔ 21 اس وجہ سے میں وہاں جاؤں گا اور دیکھوں گا کہ جس بات کو میں نے سُنا ہے اگر صحیح ہے تب میں جان جاؤں گا کہ یہ صحیح ہے یا غلط۔" 22 اس وجہ سے ان لوگوں نے سدوم کی طرف جانا شروع کردیا ۔ لیکن ابراہیم خدا وند کے سامنے کھڑے ہو گئے ۔ 23 ابراہیم نے خدا وند کے قریب آکر کہا ،" اے خدا وند جب تو بُروں کو تباہ کر تا ہے تو کیا نیک و راستبازوں کو بھی بر باد کر تا ہے ؟۔ 24 اگر کسی وجہ سے ایک شہر میں پچاس آدمی راستباز ہوں تو تُو کیا کرے گا ؟ کیا تو اس شہر کوتباہ کریگا ؟ ایسا ہر گز نہ ہو گا۔ وہاں کے پچاس زندہ نیک و راستبازوں کے لئے کیا تو اس شہر کو بچا کر اس کی حفاظت کریگا ۔ 25 یقیناً تم برے لوگوں کے ساتھ اچھے لوگوں کو مار نے کے لئے ایسا نہیں کریگا ۔ اگر ایسا ہو تا ہے تو یہ ظا ہر کر تا ہے کہ اچھے اور برے دونوں برابر ہیں ۔ اور تو پوری دُنیا کا حاکم ہے اور تجھے وہی کر نا چاہئے جو صحیح ہے ۔ " 26 تب خدا وند نے کہا کہ میں سدوم میں اگر پچاس نیک لوگوں کو دیکھ لوں تو میں پو رے شہر ہی کو بچا کر اس کی حفاظت کروں گا ۔ 27 تب ابراہیم نے خدا وند سے کہا کہ اگر تجھ میں اور مجھ میں مماثلت پیدا کی جائے تو میں تو صرف دھول و گرد اور راکھ کے برابر ہوں گا ۔ اور مجھے موقع دے کہ میں اس سوال کو پوچھوں ۔ 28 اور پوچھا کہ اگر کسی وجہ سے ان میں سے پانچ آدمی کم ہوکر صرف پینتالیں آدمی راستباز ہوں تو کیا تو اس شہر کو تباہ کریگا ؟اس پر خدا وند نے اس سے کہا کہ اگر میں پینتالیں نیک آدمیوں کو دیکھوں تو اس شہر کو تباہ نہ کروں گا ۔ 29 پھر ابراہیم نے خدا وند سے کہا کہ اگر تو صرف چالیس نیک لوگوں کو دیکھے تو کیا تو اس شہر کو تباہ کر دیگا ؟خدا وند نے اس سے کہا کہ اگر میں چالیس نیک آدمیوں کو دیکھوں تو اس شہر کو تباہ نہ کروں گا ۔ 30 تب ابراہیم نے خدا وند سے کہا کہ مجھ پر غصہ نہ ہو ۔ اور میں اس سوال کو پوچھوں گا ۔ اگر کسی شہر میں صرف تیس نیک آدمی ہوں تو کیا تو اس شہر کو تباہ کریگا ؟خدا وند نے اس سے کہا کہ اگر وہاں تیس آدمی بھی نیک ہوں تو میں ان کو تباہ نہ کروں گا ۔ 31 پھر ابراہیم نے کہا کہ میرا خدا وند کچھ بھی کیوں نہ سمجھے ۔ لیکن میں تو ایک اور سوال ضرورکروں گا۔ پوچھا کہ اگر بیس آدمی راستباز ہوں تو کیا کریگا ؟خدا وند نے اس سے کہا کہ اگر میں وہاں بھی بیس نیک آدمیوں کو پاؤں تو اس کو تباہ نہ کروں گا ۔ 32 پھر ابراہیم نے خدا وند سے کہا ، " برائے مہر بانی مجھ پر غصہ نہ کر ۔ صرف ایک مرتبہ اور سوال پوچھوں گا ۔ اگر تو صرف میں دس نیک آدمی دیکھے ،تو تُو کیا کریگا ؟" خدا وند نے اس سے کہا کہ اگر اس شہر میں صرف دس نیک آدمیوں کو پاؤں تو میں اس کو تباہ نہ کروں گا ۔ 33 خدا وند نے جب ابراہیم سے باتیں کر نا ختم کیں تو وہاں سے چلا گیا ۔ اور ابراہیم بھی خود وہاں سے اپنے گھر کو واپس چلے گئے ۔

Genesis 19

1 اُس روز شام کو دونوں فرشتے سدوم شہر کو آئے۔ شہر کے دروازوں کے قریب بیٹھا ہو ا لوط نے فرشتوں کو دیکھا اور سوچا کہ یہ لوگ شہر سے گذر رہے ہیں۔ اُن کے قریب جا کر اُن کو سلام کیا۔ 2 لوط نے اُن سے کہا ،" اے جناب مہربانی فرما کر میرے گھر تشریف لا ئیں اور میں آپ کی خاطر تواضع کروں گا ۔ آپ اپنے ہاتھ پیر دھو کر ہما رے گھر میں مہمان ہو جا ؤ۔ اور پھر کل صبح آپ اپنے سفر پر نکل سکتے ہیں۔" فرشتوں نے جواب دیا کہ اِس چوراہا میں ہم رات گذار دیں گے۔ 3 لیکن لوط نے اُن سے اصرار کیا کہ وہ اُس کے گھر چلیں تو وہ اُس کے گھر گئے۔ لوط نے اُن کے لئے کھانا تیار کروا یا ۔ اور روٹیاں ڈلوایا ۔ فرشتوں نے کھانا کھایا۔ 4 اُس رات سونے سے قبل سدو م کے جوان اور بوڑھے مَرد آئے اورلو ط کے گھر کے اطراف محاصرہ کر کے لوط سے پو چھا، 5 تیرے گھر آئے ہو ئے وہ دو آدمی(فرشتے) کہاں ہیں؟ اُن کو باہر بھیجو تا کہ ہم لوگ صحبت کر سکیں۔ 6 لوط با ہر آیا، اور دروازے کو بند کر دیا ۔ 7 اُن مردوں سے کہا کہ اے میرے بھا ئیو! میں تم سے گذارش کر رہا ہوں کہ یہ بُرا فعل نہ کرو۔ 8 دیکھو! میری دو بیٹیاں ہیں۔ وہ اِس سے قبل کسی مرد کے ساتھ نہیں سوئیں۔ تم اُن سے جو چاہو سو کرو لیکن مہربانی کر کے اِن مردوں کو ہا تھ نہ لگا ؤ۔ یہ میرے مہمان ہیں۔ اور کہا کہ ان کی پو ری حفاظت میری ذمّہ داری ہے ۔ 9 گھر کو گھیرے ہو ئے مردوں نے اُس سے کہا ،" تم یہاں آؤ!" وہ زوردار آواز میں پکا رے۔ تب اُس کے بعد وہ آپس میں کہنے لگے کہ یہ لوط ہما رے شہر کو ایک مسافر کی طرح آیا تھا اور ہم کو ہی نصیحت کی باتیں سکھا رہا ہے کہ کیسے زندگی گذارنا چاہئے۔ اُس کے بعد اُنہوں نے لو ط سے کہا کہ اُن مردوں سے بڑھ کر ہم تیرے ساتھ بُرا سلوک کریں گے۔ اِس طرح کہتے ہو ئے لو ط کے قریب آئے اور دروازہ توڑ ڈالنے پر تُل گئے۔ 10 لیکن گھر میں جو آدمی تھے اُنہوں نے دروازہ کھو لا اور لو ط کو گھر میں کھینچ لے گئے اور دروازہ بند کر لئے ۔ 11 اُن دو آدمیوں نے ا ن تمام مردوں کو جو گھر کے باہر کھڑے تھے جوان سے بوڑھا بنا دیا اور اندھا بنا دیا گیا ۔ جس کی وجہ سے وہ گھر کی تمیز نہ کر سکے ۔ 12 ان دونوں آدمیوں نے لوط سے کہا کہ کیا تیرے خاندان کے دیگر لوگ اس شہر میں ہیں ؟تیرے کوئی داماد یا کو ئی لڑ کے یا کو ئی بیٹیاں یہاں رہتے ہیں ؟اگر تیرے خاندان کے کوئی افراد اس شہر میں ہیں تو ان سے کہہ دینا کہ فوراً یہاں سے چلے جائیں۔ 13 ہم اس شہر کو نیست و نابود کر دیں گے ۔ اس لئے کہ اس شہر کی بُرائی کو خدا وند نے دیکھا ہے ۔ اس وجہ سے اس شہر کو نیست و نابود کر نے کے لئے اسی نے ہم لوگوں کو بھیجا ہے ۔ 14 اس لئے لوط باہر گئے اور اپنے دامادوں سے جنہوں نے ان کی بیٹیوں سے شادی کی تھی بولے ، " فوراً اس شہر کو چھو ڑ کر چلے جاؤ ، اس لئے کہ خدا وند اس شہر کو تباہ کر نے والا ہے ۔ " لوط کی یہ بات ان کے لئے صرف مذاق معلوم ہو ئی ۔ 15 طلوع آفتاب سے پہلے فرشتوں نے لوط کو شہر چھوڑ نے پر اصرار کیا اور کہا یہ شہرا ب تباہ ہو رہا ہے ۔ جس کی وجہ سے تو اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو ساتھ لیکر اس جگہ سے بھاگ جا تب توتُو ان شہر والوں کے ساتھ تباہ ہو نے سے بچ جائے گا ۔ 16 لیکن لوط شہر کو چھوڑ نے میں دیر کیا تو وہ دونوں آدمی نے لوط کو اور اس کی بیوی کو اور اسکی دونوں بیٹیوں کو پکڑ کر محفوظ طریقے سے شہر کے باہر لا چھو ڑا ۔ اس طرح خدا وند نے لوط پر اور اس کے خاندان والوں پر مہربان ہوا ۔ 17 جب وہ شہر کے باہر آ ئے تو ان دو آدمیوں میں سے ایک نے کہا کہ اب بھاگ جاؤ اور اپنی جان بچا کر اس کی حفاظت کرو ۔ اور شہر کی طرف مُڑ کر بھی نہ دیکھو ۔ اور گھا ٹی کی کسی جگہ بھی نہ ٹھہر نا ۔ وہاں سے چھٹکارہ پا کر پہاڑوں میں بھاگ جاؤ ۔ اور کہا کہ اگر ایسا نہ کرو گے تو تم بھی شہر والوں کے ساتھ تباہ ہو جاؤ گے ۔ 18 لیکن لوط نے اُن لوگوں سے کہا ، " اے آقاؤ و رہنماؤ! مہر بانی کر کے دور بھا گے جانے پر ہمیں جبر نہ کرو ۔ 19 تو نے مجھ پر رحم کی ہے ۔ میں تیرا خادم ہوں تو نے میری حفاظت کی ہے لیکن میں پہاڑوں تک اتنا دور دوڑ کر نہیں جا سکتا ۔ اگر میں کافی دھیرے جاؤں تو مصیبتیں مجھ پر آئیگی اور میں مر جاؤں گا ۔ 20 وہ دیکھو !وہاں پر ایک چھو ٹا سا گاؤں ہے جو اتنا نزدیک ہے کہ بھاگ کر جا سکتا ہوں ۔ مجھے وہاں پر بھاگ کر جانے کی اجازت دو ۔ اگر میں وہاں بھاگ کر جاؤں تو میں محفوظ ہو جاؤں گا ۔ " 21 فرشتوں نے لوط سے کہا کہ ٹھیک ہے تجھے اس بات کی اجازت ہے ۔ اور میں اس گاؤں کو تباہ نہ کروں گا ۔ 22 لیکن تو وہاں جلدی سے بھا گ جا ۔ اور کہا کہ تو اس مقام کو خیریت سے پہنچنے تک سدوم کو تباہ نہ کیا جائے گا ۔ (اس گاؤں کو صغر کے نام سے پکارا گیا کیوں کہ وہ ایک چھو ٹا گاؤں تھا ۔ ) 23 سورج کے طلوع ہو تے وقت لوط صغر میں داخل رہے تھے ۔ 24 تب خدا وند نے سُدوم اور عمورہ شہروں پر آسمان سے گندھک اور آ گ کی بارش بر سائی ۔ 25 اس طرح خدا وند نے ان دونوں شہروں کو تباہ کر دیا ۔ مکمل گھا ٹی کو اور اس میں کی ہری بھری فصلوں اور شہروں میں بسنے والے تمام لوگوں کو تباہ و تاراج کر دیا ۔ 26 جب وہ بھا گ رہے تھے تو لوط کی بیوی شہر کی طرف مڑ کر دیکھی تو فوراً ہی وہ نمک کا ڈھیر بن گئی ۔ 27 اس دن صبح ابراہیم اٹھ کر اسی جگہ گیا جہاں وہ خدا وند کے سامنے پہلے کھڑے تھے ۔ 28 ابراہیم نے سُدوم اور عمورہ شہروں کی طرف ،اور گھا ٹی والے علا قے کی طرف دیکھا تو ان علا قوں سے دھواں بلندی کی طرف اٹھ رہا تھا ۔ یہ بھٹی سے اٹھتے ہو ئے دھوئیں کی مانند تھا ۔ 29 خدا نے ان حدود میں پڑ نے والے شہروں کو تباہ کر نے کے بعد بھی ابراہیم کو یاد کر کے لوط کی جان بچائی ۔ لیکن وہ شہر کہ جس میں لوط رہتے تھے اس کو تباہ کر دیا ۔ 30 صغر میں سکونت اختیار کئے ہو ئے رہنے پر لوط کو خوف ہو نے لگا ۔جس کی وجہ سے وہ اور اس کی بیٹیاں پہاڑوں میں جاکر ایک غار میں رہنے لگے ۔ 31 ایک دن بڑی بہن چھو ٹی بہن سے کہنے لگی کہ یہاں پر کو ئی بھی مرد بچا ہوا نہیں ہے جو ہمیں دُنیا کے دستور کے مطا بق بچہ دے سکے ۔ اور ہمارا باپ بھی بوڑھا ہو چکا ہے ۔ 32 لیکن ہم تو اولاد کو باپ سے ہی پالیں گے ۔ تب نسل محفوظ ہو جائے گی ۔ آؤ ہم اپنے باپ کو نشہ میں چور کر کے اس کے ساتھ ہمبستری کریں گے ۔ 33 اسی رات وہ اپنے باپ کو مئے پلا کر نشہ میں مد ہوش کیا ۔ تب بڑی بیٹی اپنے باپ کے بستر پر گئی ۔ اور اس کے ساتھ ہمبستر ہو ئی ۔ چونکہ لوط نشہ میں مست تھا جس کی وجہ سے وہ اس کے ساتھ ہمبستر ہو نے کو محسوس نہ کیا ۔ 34 دوسرے دن بڑی لڑکی اپنی چھو ٹی بہن سے کہنے لگی ، "گزری رات میں اپنے باپ کے ساتھ ہمبستر ہو ئی ۔ آج کی رات بھی اس کو مئے پلا کر نشہ میں لاؤں گی ۔ تب تو بھی اس کے ساتھ ہمبستر ہو سکے گی ۔ اور اس طرح ہماری نسل محفوظ ہو جائے گی ۔ " 35 اس رات بھی انہوں نے اپنے باپ کو مئے پلا کر نشہ میں مدہوش کئے ۔ تب اس کی چھو ٹی بیٹی اس کے ساتھ ہم بستر ہو ئی ۔ اس کے سو نے کی خبر لوط کو نہ ہو ئی ۔ 36 اس طرح لوط کی دونوں بیٹیاں باپ ہی سے حاملہ ہو ئیں ۔ 37 پہلو ٹھی بیٹی سے ایک بیٹا پیدا ہوا اس نے اس کا نام موآب رکھا ۔ اب تمام موآبیوں کے لئے موآب ہی جدّ اعلیٰ ہے ۔ 38 چھو ٹی بیٹی سے بھی ایک لڑ کا پیدا ہوا ۔ اس نے اپنے لڑ کے کا نام بن عمّی رکھا اب جو بنی عمّون ہیں ان کے لئے بن عمّی ہی جدّ اعلیٰ ہے ۔

Genesis 20

1 ابراہیم وہاں سے نکلے اور نیگیو کے لئے سفر شروع کئے۔ قادس اور شور کے درمیان واقع جِرار میں سکونت اختیار کی۔ 2 ابراہیم جب جِرار میں مقیم تھے تو وہاں سارہ کو اپنی بہن کا رشتہ بتاتا تھا۔ جِرار کا بادشاہ ابی ملک اِس بات کو سُن کر کچھ نوکروں کو سارہ کو لینے کے لئے بھیجا۔ 3 لیکن اُس رات خدا نے ابی ملک کے ساتھ خواب میں باتیں کیں اور کہا کہ تو مر جا ئیگا ۔ اور تو نے جس عورت کو اپنے قبضہ میں لے لیا ہے وہ تو شادی شدہ عورت ہے ۔ 4 ابی ملک اب تک سارہ کے ساتھ ہم بستر نہ ہوا تھا۔ اِس وجہ سے ابی ملک نے خداوند سے کہا کہ میں مجر م ہوں۔ اور کہا کہ کیا تو ایک بے گناہ کو قتل کرے گا ؟۔ 5 خود ابراہیم نے کہا ہے کہ یہ میرا بھا ئی ہے ۔ میں تو معصوم اور بے گناہ ہوں اور کہا کہ میرا نا کر دہ گناہ مجھے سمجھ میں نہ آیا ۔ 6 تب خدا نے ابی ملک سے خواب میں کہا کہ ہاں مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ تو بے گناہ ہے ۔ اور تیرے نا کردہ گناہ کا تجھے احساس نہ ہونے کی بات کابھی مجھے علم ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے تیری حفاظت کی ہے ۔ میری مرضی کے خلاف تجھے گناہ کر نے کا میں نے موقع ہی نہ دیا ۔ 7 اس وجہ سے ابراہیم کو اس کی بیوی اس کے حوالے کر دے ۔ ابراہیم چونکہ نبی ہیں اور وہ تیرے لئے دُعا کریں گے اور تو زندہ رہے گا ۔ اور اگر تو نے سارہ کو ابراہیم کے حوالے نہ کیا تو میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ تُو اور تیرا سارا خاندان ہلاک ہو جائیں گے ۔ 8 اس وجہ سے دُوسرے دن صبح ابی ملک نے اپنے تمام نوکروں کو بلا کر ان سے اپنا خواب سُنایا ۔ اور ان سبھوں کو بہت خوف ہوا ۔ 9 تب ابی ملک نے ابراہیم کو بلایا اور کہا کہ تُو نے ہمارے ساتھ ایسا کیوں کیا ؟اور میں نے تیرے خلاف کیا کیا ہے ؟اور تو نے اس سے بہن ہو نے کا جھو ٹا رشتہ کیوں بتا یا ؟ اور تُو نے میری حکومت کے لئے مصیبت کو دعوت دی ہے ۔ اور تجھے ایسا نہ کر نا چاہئے تھا ۔ 10 تو کس لئے خوف زدہ ہوا ؟اور پوچھا کہ تُونے مجھ سے ایسا کیوں کیا ؟ 11 ابراہیم نے اس سے کہا کہ مجھے خوف دامن گیر ہوا ۔ اور میں سمجھ گیا کہ اس جگہ کسی کو بھی خدا کا خوف نہیں ہے ۔ اور میں نے یہ بھی سوچا کہ کو ئی بھی قتل کر کے سارہ کو حاصل کر لے گا ۔ 12 یہ بات سچ ہے کہ وہ میری بیوی تو ہے ،لیکن اس کے با وجود وہ میری بہن بھی تو ہے ۔ اور وہ میرے باپ کی بیٹی ہے ۔ لیکن میری ماں کی بیٹی نہیں ۔ 13 خدا نے مجھے میرے باپ کے گھر سے نکال دیا ہے، اور دوسرے مقامات کا دورہ کر نے والا بنایا ہے جس کی وجہ سے میں نے سارہ سے کہا کہ تیری جانب سے مجھ پر ایک احسان ہو ۔ وہ یہ کہ تم جہاں کہیں بھی جاؤ لوگوں سے کہنا کہ میں ان کی بہن ہوں ۔ 14 تب ابی ملک نے ان سارے واقعات کو جو پیش ہو ئے تھے سمجھ لیا اور سارہ کو ابراہیم کے حوالے کر دیا ۔ اس کے علاوہ بکریوں کو ،جانوروں کو ،نوکروں اور لونڈیوں کو اسے دیا ۔ 15 ابی ملک نے ابراہیم سے کہا کہ دیکھو یہ میرا ملک ہے ۔ اس میں تیرا جی جہاں چاہے سکونت اختیار کر ۔ 16 ابی ملک نے سارہ سے کہا میں تیرے بھا ئی ابراہیم کو ایک ہزار چاندی کے سکّے دوں گا ۔ پیش آئے ہوئے ان واقعات کے لئے یہ بطور فدیہ ہو گا ۔ اور کہا کہ تیرا بے عیب ہو نا ہر ایک کے لئے گواہ بنے ۔ 17 خدا وند نے ابی ملک کے خاندان میں پا ئی جانے والی تمام عورتوں کو بانجھ بنادیا۔ خدا نے ایسا کیا کیوں کہ ابی ملک نے سارہ کو لے لیا تھا ۔ جب ابراہیم نے خدا سے دُعا کی تو خدا نے ابی ملک کو ،اس کی بیوی کو اور اسکی خادمہ لڑ کیوں کو شفاء بخشا ۔ 18

Genesis 21

1 خداوند نے سارہ سے جو وعدہ کیا تھا اُس کو با قاعدہ پوُرا کیا۔ 2 سارہ عمررسیدہ ابراہیم سے حاملہ ہو ئی اور ایک بیٹا کو جنم دیا۔ یہ سب کچھ ٹھیک اسی وقت ہوا جس کے بارے میں خدا نے کہا تھا کہ ہو گا ۔ 3 سارہ نے ایک بیٹے کو جنم دیا۔ ابراہیم نے اس کا نام اسحاق رکّھا۔ 4 جب اِسحاق کو پیدا ہو ئے آٹھ دِن ہو ئے تھے، خدا کے حکم کے مُطابق ابراہیم نے اس کا ختنہ کر وایا ۔ 5 جو ان کا بیٹا اِسحاق پیدا ہو ئے تو ابرا ہیم کی عمر سو سال تھی۔ 6 سارہ نے کہا ،"خدا نے مجھے خوشی بخشی ہے اور ہر کو ئی جو اس کے با رے میں سنیں گے وہ مجھ سے خوش ہونگے۔ 7 کو ئی بھی سوچ نہیں سکتا تھا کہ ابراہیم کو سارہ سے کو ئی بیٹا ہو گا ۔ اور اُس نے کہا کہ ابرا ہیم کے ضعیف ہو نے کے با وجود اب میں اُس کو ایک بیٹا دیا ہوں۔" 8 جب اِسحاق بڑا ہو کر کھا نا کھانے کی عمر کو پہنچا ۔ تب ابراہیم نے ایک بڑی ضیافت کر وا ئی ۔ 9 پہلے پہل مصر کی لونڈی ہا جرہ کے یہاں ایک لڑ کاپیدا ہوا تھا۔ اور ابرا ہیم اُس کا باپ تھا ۔ سارہ دیکھی کہ ہاجرہ کا بیٹا کھیل رہا ہے ۔ 10 سارہ نے ابراہیم سے کہا کہ اُس لونڈی کو اور اُس کے بچے کو کہیں دُور بھیج دے ۔ تا کہ جب ہم دونوں مر جا ئیں تو ہما ری تمام تر جائیداد کا وارث صرف اِسحاق ہی ہو گا ۔ اور میں یہ بھی نہیں چاہتی ہوں کہ لونڈی کا بیٹا اِسحاق کے ساتھ وراثت میں حصّے دار ہو۔ 11 ابرا ہیم کو بہت دُکھ ہو ا ۔ اور اپنے بیٹے کے بارے میں فکر مند ہو ئے ۔ 12 لیکن خدا نے ابرا ہیم سے کہا ،" تو اس بچے یا اُس لونڈی کے بارے میں پریشان نہ ہو اور سارہ کی مرضی کے مُطابق ہی کر۔ اِسحاق ہی تیرے خاندانی سلسلہ کو جا ری رکھے گا۔ 13 لیکن میں تیری لونڈی کے بیٹے کے خاندان سے ایک بڑی قوم بنا ؤں گا ۔ کیوں کہ وہ تمہا را بیٹا ہے ۔" 14 دُوسرے دِن صبح ابراہیم نے تھو ڑا سا اناج اور تھو ڑا سا پانی لیا اور ہاجرہ کو دے دیا۔ اور اُسے دُور بھیج دیا ۔ ہاجرہ نے اُس جگہ کو چھو ڑدی اور بیرسبع کے ریگستان میں بھٹکنے لگی ۔ 15 تھو ڑی دیر بعد پانی بھی ختم ہو گیا اور پینے کے لئے کچھ با قی نہ رہا ۔اِس وجہ سے ہاجرہ نے اپنے بیٹے کو جھا ڑی میں سُلا دیا۔ 16 ہاجرہ تھوڑی سی دُور، لگ بھگ ایک تیر کی دُور ی یعنی جتنی دُور جا کر وہ گرتی ہے گئی اور بیٹھ گئی اور رونا شروع کر دی۔ اُس نے کہا ،" میں اپنے بیٹا کو مرا ہوا دیکھنا نہیں چاہتی ہوں۔" 17 لڑکے کی آواز خدا کو سُنا ئی دی ۔ تب جنت کا فرشتہ اُسے بُلا یا ۔ اور کہا کہ اے ہاجرہ تجھے کیا ہوا ہے ؟ تو گھبرا مت اس لئے کہ لڑکے کی آوا ز کو خداوند نے سُن لیا ہے ۔ 18 اٹھو، لڑکے کو لو اور اُس کے ہا تھ کو کس کر پکڑو۔ میں اُس کو وہ کروں گا جس سے ایک بڑی قوم کا سلسلہ جا ری ہو گا ۔ 19 اُس کے بعدخدا نے ہاجرہ کو پانی کے ایک کنواں کی طرف رہنما ئی کی۔ تو ہاجرہ پانی کے اُس کنواں پر گئی اور مشکیزہ کو پانی سے بھر دیا اور اُس نے اُس لڑکے کو پانی دیا ۔ 20 خدا اُس بچے کے ساتھ تھا اور وہ بچہ بڑا ہوا ۔ بیابان میں زندگی گذارنے کی وجہ سے وہ بہترین تیر انداز ہو گیا تھا۔ 21 اُس کی ماں نے اُس کے لئے مصر سے ایک لڑکی لا ئی اور اُس سے شادی کر وا ئی۔ اور اُس نے فاران کے ریگستان میں اپنی سکونت کو جا ری رکھا۔ 22 تب ابی ملک او رفیکل نے ابراہیم سے گفتگوکی ۔ فیکل ابی ملک کا سپہ سالار تھا۔ ابی ملک نے ابرا ہیم سے کہا کہ تُو جو کام بھی کر تا ہے اُس میں خدا تیرے ساتھ ہے ۔ 23 جس کی وجہ سے تو میرے ساتھ اور میرے بچوں کے ساتھ ایمان داری سے رہنے پر خدا کی قسم کھا ۔ اور اِس بات کی بھی قسم کھا کہ تو میرے ملک کا جہاں کہ تو رہا ہے وفادار ہو گا ۔ اور اس بات کی بھی قسم کھا کہ جس طرح میں نے تیرے ساتھ عنایت کی ہے اُسی طرح تُو بھی میرے ساتھ محبت کرے گا ۔ 24 اُس پرابراہیم نے کہا ، " میں وعدہ کر تا ہوں ۔" 25 تب ابراہیم نے ابی ملک سے شکایت کی کہ تیرے نوکروں نے تو پا نی کے ایک چشمہ پر اپنا قبضہ جما لیا ہے ۔ 26 اس پر ابی ملک نے کہا کہ وہ کام کس نے کیا ہے اُس بات کا علم نہیں ہے ۔ اور نہ ہی تُو نے آج تک اِس بات کو میرے علم میں لا یا ۔ 27 تب ابراہیم اور ابی ملک نے ایک معاہدہ کیا ۔ ابراہیم نے اس کو چند بکریاں اور جانور معاہدہ کی علا مت کے طور پر دے دیئے ۔ 28 اس کے علا وہ ابراہیم نے غول سے سات مادہ بکری کے بچوں کو الگ کر دیا ۔ 29 ابی ملک نے ابراہیم سے پو چھا ، " تو یہ سات مادہ میمنہ اپنے پاس کیوں رکھا ہے ؟" 30 ابراہیم نے جواب دیا کہ جب تو بکریوں کے ان بچوں کو قبول کرو گے تو یہ اس بات کی گواہی ہو گی کہ اس چشمہ کو کھد وانے والا میں ہی ہوں ۔ 31 وہ ایسی جگہ پر معاہدہ کر نے کی وجہ سے اُس چشمہ کا نام "بیر سبع "ہوا ۔ 32 بیر سبع میں معاہدہ ہو نے کے بعد ابی ملک اور اسکے فوج کا سپہ سالار فیکل فلسطینیوں کے ملک میں واپس چلا گیا ۔ 33 ابراہیم نے بیر سبع میں ایک خاص قسم کا درخت لگا یا ۔ اور وہ اُسی جگہ پر ہمیشہ رہنے والے خدا وند خدا سے دُعا کیا ۔ 34 اور وہ ایک عرصہٴ دراز تک فلسطینیوں کے ملک میں قیام پذیر تھا ۔

Genesis 22

1 ان تمام باتوں کے بعد خدا نے ابراہیم کو آزمایا ۔ خدا نے آواز دی " ابراہیم !" ابراہیم نے جواب دیا ، " میں یہاں ہوں ۔ " 2 تب خدا نے اس سے کہا کہ تیرا بیٹا یعنی تیرا اکلوتا بیٹا اسحاق کو جسے تو پیار کر تا ہے موریاہ علاقے میں لے جا ۔ میں تجھے جس پہاڑ پر جانے کی نشاندہی کروں گا وہاں جاکر اپنے بیٹے کو قربان کر دینا ۔ 3 صبح ابراہیم اٹھا اور اپنے گدھے پر زین کسا ۔ اسحاق کے ساتھ مزید دو نوکروں کو لیا ۔ اور قربانی پیش کر نے کے لئے لکڑی جمع کی اور خدا کی بتلائی ہوئی جگہ کے لئے روانہ ہو گئے ۔ 4 اس نے تین دن تک مسلسل سفر کئے ۔ ابراہیم نے جب غور سے دیکھا تو مطلوبہ جگہ ان کو دور سے دِکھا ئی دی ۔ 5 اس کے بعد ابراہیم نے اپنے نوکروں سے کہا کہ یہیں پر گدھے کے ساتھ رُکو ۔ میں اور میرا بیٹا دونوں جاکر اس جگہ پر عبادت کریں گے ۔ پھر اس کے بعد ہم واپس لوٹ کر تمہارے پاس آئیں گے ۔ 6 ابراہیم قربانی کے لئے لکڑیاں جمع کر کے ان کو اپنے بیٹے کے کندھوں پر لا دا ۔ ابراہیم خاص قسم کی چھُری اور انگارہ ساتھ لئے وہ دونوں ساتھ ساتھ آگے چلے گئے ۔ 7 اِسحاق اپنے باپ ابراہیم کو کہا ، "ابّا" ابراہیم نے جواب دیا اور پوچھا ، "کیا بات ہے بیٹے "اِسحاق نے کہا ، "لکڑیاں اور آ گ تو مجھے نظر آرہی ہے ۔ لیکن قربانی کے لئے میمنہ (بھیڑ کا بچّہ) کہاں ہیں ؟" 8 ابراہیم نے کہا کہ بیٹے !قربانی کے لئے مطلوبہ میمنہ کو خدا ہی فراہم کر تا ہے ۔ 9 خدا کی رہنمائی کردہ جگہ پر آئے وہاں پر ابراہیم نے ایک قربان گاہ بنائی ۔ اور پر لکڑیوں کو ترتیب دیا ۔ اس کے بعد وہ اپنے بیٹے اسحاق کے ہاتھ پیر جکڑ کر قربان گاہ کے اوپر جو لکڑیاں ترتیب دی گئی تھیں اس کے اوپر لِٹا دیا۔ 10 تب اس نے اپنے بیٹے کو قربان کر نے مے لئے چُھر ی کو اوپر اٹھا ئی ۔ 11 خدا وند کا فرشتہ جنت سے ابراہیم کو پکارا ، " ابراہیم ،ابراہیم !" ابراہیم نے جواب دیا ، "میں یہاں ہوں ۔ " 12 خدا کے فرشتے نے کہا کہ تُو اپنے بیٹے کو قربان نہ کر اور نہ ہی اسے کسی قسم کی تکلیف دے ۔ اب میں جانتا ہوں کہ تم خدا سے ڈرتے ہو ، کیوں کہ تم نے اپنے اکلوتے بیٹے کو قربان کر نے میں پس و پیش نہیں کیا ۔" 13 جب ابراہیم نے آنکھ اُٹھا کر اِدھر اُدھر دیکھا تو ایک مینڈھا نظر آیا۔ اُس مینڈھے کا سینگ ایک جھا ڑی میں پھنس گیا تھا۔ وہ فوراً وہاں گیا۔ اور اُس مینڈاھے کو پکڑا اور اپنے بیٹے کی جگہ اُس مینڈھے کو قربان کر دیا ۔ 14 جس کی وجہ سے اُس جگہ کا نام " یہوہ یری " ہوا ۔ آج بھی لوگ کہتے ہیں،" اس پہا ڑ پر خداوند کی رویا دیکھی جا سکتی ہے ۔" 15 خداوند کا فرشتہ ابراہیم کو آسمان سے دوسری مرتبہ آکر بلا یا ،۔ 16 اور کہا ،" خدا یہ کہتا ہے :کیوں کہ تم یہ کرنے کے لئے تیار تھے ۔ میں بھی یقین کے ساتھ وعدہ کروں گا ۔ کیوں کہ تم نے اپنے اکلوتے بیٹے کو مجھ سے نہیں رو کا ۔ 17 میں یقینی طور پر تجھے بر کت دونگا ۔ تیری نسل کے سلسلے کو بھی بڑھا ؤنگا ۔ تیری قوم اور نسل آسمان میں تاروں کی طرح اور سمندر کے ساحل پر ریت کے ذرّوں کی طرح لا تعداد ہوں گی ۔ اور وہ اپنے دُشمنوں کے شہروں کو اپنے قابو میں کر لیں گے ۔ 18 اور کہا ، "کیوں کہ تو نے میری فرماں برداری کی ۔ اور ساری قوم تیری نسل کے وسیلے سے برکت پائے گی ۔ " 19 پھر اس کے بعد ابراہیم اپنے نوکروں کے پاس واپس لوٹ گیا ۔ اور وہ سب کے سب لوٹ کر بیر سبع کا دوبارہ سفر کئے ۔ اور پھر ابراہیم وہیں پر مقیم ہوئے ۔ 20 ان تمام واقعات کے پیش آنے کے بعد ابراہیم کو ایک پیغام ملا۔ اور وہ پیغام یوں ہے کہ تیرے بھا ئی نحور اور اسکی بیوی مِلکاہ صاحبِ اولاد ہو گئے ہیں ۔ 21 پہلوٹھے بیٹے کا نام عُوض تھا ۔ اور دوسرے بیٹے کا نام بُوز تھا ۔ اور تیسرے بیٹے کا نام قموایل تھا ۔ اور یہ ارام کا باپ تھا ۔ 22 اِن کے علا وہ کسد ،حزو،ُفلداس،اور اِدلاف،بیتوایل،وغیرہ بھی ہیں ۔ 23 اور بیتو ایل ،رِبقہ کا باپ تھا ۔ اور ملکاہ اِن آٹھ بچّوں کی ماں تھی ۔ اور نحور اُن کا باپ تھا ۔ اور نحور ابراہیم کا بھا ئی تھا ۔ 24 ان کے علا وہ نحور کو اُس کی خادمہ عورت رَومہ سے چار لڑکے تھے ۔ وہ لڑکے کون تھے ۔ طبخ،جاحم،تخص اور معکہ۔

Genesis 23

1 سارہ ایک سو ستا ئیں برس زندہ رہی۔ 2 وہ ملک کنعان کے قریت اربع(حِبرون) میں وفات پا ئی ۔ ابراہیم اُس کے لئے وہاں بہت روئے۔ 3 تب وہ اُس کی میت کے پاس سے اُٹھ کر حِیتوں کے پاس گئے۔ 4 " اُ ن سے کہا کہ میں اس خطہ کا رہنے وا لا نہیں ہوں ۔ اور میں یہاں صرف بحیثیتِ مسافر ہوں۔ اور کہا کہ میری بیوی کی قبر کے لئے تھو ڑی سی جگہ چاہئے۔" 5 حِیتوں نے ابراہیم سے کہا، 6 " اے آقا آپ ہما رے درمیان زبردست قائد ہیں۔ آپ کی مرحومہ بیوی کی قبر کے لئے ہمارے قبرستانوں میں سب سے اچھّی جگہ کا انتخاب کر لے ۔ اور ایسا کرنے کیلئے ہم میں سے کو ئی نہیں روکے گا ۔" 7 ابراہیم اُٹھے اور لوگوں کو سلام کئے۔ 8 اور اُن سے کہا ، " میری مرحومہ بیوی کی تدفین کے لئے اگر حقیقی معنوں میں آپ لو گ میری مدد کرنا چاہتے ہیں تو صحر کے بیٹے عِفرون سے میری خاطر سفارشی بات چیت کیجئے۔ 9 مکفیلہ کے غار کو خریدنے کی میری آرزو ہے ۔ اور وہ عفرون کی ہے ۔ اور وہ اُس کی زمین سے متصل ہے ۔ اور اُس کی جو قیمت ہو سکتی ہے اُس کو میں پوری ادا کر د وں گا۔ اور کہا کہ میں نے اُس کو قبرستان کی جگہ کیلئے خریدا ہے اس بات پر تم سب گواہ رہنا ۔" 10 عفرون شہر کے صدر درواز ے کے نز دیک حتِّیوں کے ساتھ بیٹھا ہو ا تھا۔ اس نے ابراہیم سے اونچی آواز میں بات کی تا کہ ہر کو ئی جو وہا ں حاضر ہے اس کی آواز سُن سکے ۔ اس نے کہا ، 11 " اے میرے آقا! میں اُس جگہ کو اور اُس غار کو اپنے لو گوں کی موجود گی میں تجھے دیدوں گا ۔ اور کہا کہ اُس جگہ پر تو اپنی مرحومہ بیوی کو دفن کر نا ۔" 12 تب ابراہیم نے حِتّیوں کے سامنے اپنا سر جھکا کر اُن کو سلام کیا ۔ 13 ابراہیم تمام لوگوں کے سامنے عفرون سے کہا تا کہ ہر کو ئی سُن سکے،" میں اُس زمین کی پوری قیمت تجھے دیتا ہوں۔ اگر تو رقم لے لے گا تب ہی میں اپنی مرحومہ بیوی کو وہاں دفن کروں گا۔ 14 عفرون نے ابرہیم سے کہا ، 15 " اے میرے آقا ، میری بات تو سُن۔ اُس جگہ کی قیمت تو صرف چارسو مثقال چاندی ہے ۔ اس رقم کی میرے لئے ہو یا تیرے لئے کچھ بھی حیثیت نہیں ہے ۔ لیکن پہلے جگہ کو حاصل کر لے اور اپنی مرحومہ بیوی کودفن کر دے ۔" 16 تب ابراہیم نے اُس جگہ کیلئے چار سو چاندی کے سکّے عفرون کو گِن کر دئیے۔" 17 یہ زمین ممرے کے نز دیک مکفیلہ میں تھی۔ ابراہیم اُس زمین اور اس کے غار کا ، اور اُس زمین میں پا ئے جانے تمام درختوں کا مالک ہو گیا ۔ جب عفرون اور ابراہیم کے بیچ معاہدہ ہو ا تھا تو تمام اہلیان شہر گواہ بن گئے تھے۔ 18 19 تب ابراہیم نے اپنی مرحومہ بیوی سارہ کو ملک کنعان کے ممرے (حبرون ) کے قریب مکفیلہ میں واقع کھیت کے غار میں دفن کیا ۔ 20 ابراہیم اُس زمین اور اُس میں پا ئے جانے وا لے غار کو حِتّیوں سے خرید لی۔ اور وہ اُس کی جا ئیداد قرار پا ئی۔ اور وہ اُس کو قبرستان کی جگہ کے طور پر استعمال کرنے لگے۔

Genesis 24

1 جب ا براہیم بہت ضعیف ہو ئے۔ خداوندنے ابراہیم کے ہر کام میں برکت دی۔ 2 ابراہیم کی تمام جائیداد کی نگرانی کے لئے ایک نوکر مقر ر تھا۔ ابراہیم نے اُ س نوکر کو بُلا کر کہا، " میری ران کے نیچے تُو اپنا ہاتھ رکھ کر مجھ سے وعدہ کر۔ 3 دیکھو ملک کنعان کے جہاں کہ میں اب رہ رہاہوں کسی لڑکی سے میرے بیٹے کی شادی نہیں ہو نی چاہئے۔ 4 میرے ملک میں میرے لوگوں کے پاس جا کر میرے بیٹے اِسحاق کے لئے ایک لڑکی ڈھونڈ کر لاؤ۔ زمین و آسمان کے خداوند کے سامنے وعدہ کر کہ تم یہ کرو گے۔" 5 نوکر نے اُس سے کہا اگر وہ دوشیزہ میرے ساتھ اِس ملک میں آنے کے لئے راضی نہ ہو تو کیا میں آ پ کے بیٹے کو اپنے ملک میں بلا لے جا ؤں۔؟ 6 ابراہیم نے اُس سے کہا کہ میرے بیٹے کو اُس ملک میں ساتھ نہ لے جانا ۔ 7 آسمانی خداوند خدانے مجھے اپنے ملک میں اِس جگہ پر بلا لایا ہے ۔ جبکہ وہ ملک میرے باپ اور میرے خاندان وا لوں سے ملا ہوا ہے ۔ لیکن خداوند نے اِس ملک کو میرے خاندان کے حق میں دینے کا وعدہ کیا ہے ۔ میرے بیٹے کیلئے دوشیزہ ڈھونڈکر ساتھ لا نے کو ممکن بنانے کے لئے خداوند اپنے فرشتے کو تیرے لئے رہنما بنائے ۔ 8 اور اگر وہ دوشیزہ ساتھ آنا پسند نہ کرے تو اِس وعدے سے تجھے چھٹکا را ملے گا ۔ لیکن تو میرے بیٹے کو میرے اپنے ملک میں ساتھ نہ لے جانا ۔ 9 تب اُس نوکر نے اپنے مالک ابراہیم کی ران کے نیچے ہاتھ رکھ کر قسم کھا ئی۔ 10 اُس نوکر نے ابراہیم کے دس اُونٹوں کو تیار کیا، نوکر نے سب سے اچھے قسم کا تحفہ لا یا ۔ وہ میسو پٹا میہ کو گیا اس شہر کو جہاں نحور رہتا تھا۔ 11 اُس نے گاؤں کے باہر ایک کنواں کے قریب اُونٹو ں کو بٹھا دیا۔ ہر روز شام کو عورتیں پانی لینے کے لئے اُس کنواں پر آیا کر تی تھیں۔ 12 اُس نو کر نے کہا کہ اے ہمارے خدا وند تُو میرے مالک ابراہیم کا خدا ہے ۔ برائے مہر بانی آج تو میرے مشن کو کامیاب بنا ۔ میرے مالک ابراہیم کی خا طر سے یہ ایک احسان کر ۔ 13 میں اس کنواں کے قریب کھڑا رہوں گا ۔ اِس گاؤں کی لڑکیاں پا نی لینے کے لئے یہاں آئینگی۔ 14 اسحاق کے لئے مناسب و موزو ں لڑ کی دیکھنے کے لئے میں ایک سے کہوں گا کہ مہر بانی کر کے تو اپنا پا نی کا گھڑا نیچے اُتار اور پینے کے لئے تھو ڑا سا پا نی دے ،تو شاید وہ مجھ سے کہے گی تُو پی لے ۔ اور میں تیرے اونٹوں کو بھی پا نی دونگی۔ وہی تیری منتخب کر دہ لڑ کی ہو گی ۔ اور میں یہ سمجھوں گا کہ تُو نے اپنے خادم اِسحاق کے لئے مہر بانی کی ۔ 15 نو کر کا دُعا کر کے فارغ ہو نے سے پہلے ہی رِبقہ نام کی ایک حسینہ کنواں کے پاس آئی ۔ اور یہ رِبقہ ،بیتو ایل کی بیٹی تھی ۔ اور بیتو ایل ،مِلکا اور نحور کا بیٹا تھا ۔اور نحور، ابراہیم کا بھا ئی تھا ۔ رِبقہ اپنے کندھے پر پا نی کا گھڑا لئے ہو ئے کنواں کے پاس آئی ۔ 16 وہ بہت ہی حسین و جمیل تھی ۔ وہ ایک کنواری تھی ۔ اس نے کنواں کے نزدیک جاکر اپنا گھڑا پا نی سے بھر لیا ۔ 17 تب وہ نوکر اُس کے پاس بھاگ کر گیا ،اور اُس سے پو چھا کہ مہر بانی کر کے پینے کے لئے اپنے گھڑے میں سے تھو ڑا سا پا نی دے دے ۔ 18 رِبقہ نے فوراً اپنے گھڑے کو کندھے سے اُتار ا اور اُس کو پینے کے لئے پا نی دیتے ہو ئے کہا ، " جناب پا نی پی لو ۔" 19 جب وہ پا نی پی لیا تو کہنے لگی ، " میں تیرے اونٹوں کے لئے بھی پا نی لاؤں گی اس وقت تک جب تک کہ وہ پی نہ لے ۔" 20 اس نے تمام تر پا نی کو حوض میں اُنڈیل دیا اور مزید پا نی لا نے کے لئے تیز چلتی ہو ئی کنواں کے پاس چلی گئی ۔ اور اِس طرح اس کے تمام اُونٹوں کو پانی پلا ئی ۔ 21 نو کر خاموشی سے بغور اس لڑ کی کو دیکھا اور تعجب کیا کہ خدا نے اس کی دعا کا جواب دیا یا نہیں ۔ 22 اونٹ جب پا نی پی لیا تو اُس نے رِبقہ کو آدھے تو لے سو نے کی انگوٹھی دی ۔ اور اِس کے علا وہ اُس نے اُس کو چار تو لے سو نے کے دو کنگن بھی دیئے ۔ 23 اُس نو کر نے پو چھا کہ تیرا باپ کون ہے ؟اور کیا ہم لوگوں کے لئے تیرے باپ کے گھر میں قیام کے لئے جگہ ہے ؟ 24 رِبقہ نے اُس سے کہا کہ ،میرے باپ کا نام بیتو ایل ہے اور وہ ملکاہ اور نحور کا بیٹا ہے ۔ 25 تب اُس نے کہا کہ ہاں ،تیرے اونٹوں کے لئے گھاس پات ہمارے پاس ہے اور تمہارے قیام اور ٹھہر نے کے لئے جگہ بھی ہے ۔ 26 تب اُس نو کر نے اپنے سر کو جھکا یا اور خدا وند کی عبادت کی ۔ 27 پھر اُس نے اُس سے کہا کہ میرے مالک ابراہیم کے خدا وند خدا فضل و کرم ہو ۔ وہ تو میرے مالک کا بڑا ہی مہر بان اور بھروسے کے قا بل ہے ۔ اس نے میرے مالک کے بھا ئی کے گھر تک مجھے جانے میں میری رہنمائی کی ۔ 28 تب رِبقہ نے تیزی سے جا کر اِن تمام واقعات کو اپنی ماں کے اہل خا نہ سے سنائی ۔ 29 رِبقہ کا ایک بھا ئی تھا ۔اور اس کا نام لا بن تھا ۔ پیش آئے ہو ئے تمام واقعات کو رِبقہ نے اپنے بھا ئی کو سنایا ۔ جب لابن نے انگو ٹھی اور کنگن دیکھا اور اس آدمی نے جو کچھ رِبقہ سے کہا تھا سنا تو وہ دوڑ کر کنواں کے پاس گیا ۔ کنواں کے نزدیک نو کر اپنے اپنے اونٹوں کے ساتھ کھڑے تھے ۔ 30 31 لا بن نے اُس سے کہا کہ اے خدا کی بر کت پا نے والے ،اندر آجا ۔تجھے باہر ٹھہر نے کی ضرورت نہیں ۔ اور کہا کہ تیرے رہنے کے لئے کمرے اور تیرے اونٹوں کے لئے جگہ کا انتظام کر دیا ہوں ۔ 32 اِس وجہ سے ابرا ہیم کا نوکر لابن کے گھر گیا ۔ اور اونٹوں پر لدا ہوا بوجھ اُتار نے کے لئے لا بن نے اُس کی مدد کی ۔ اور او نٹو ں کے رہنے کے لئے جگہ بنادی اور اُن کو گھاس ڈا لی گئی ۔اس کے بعد اس کے نوکر اور اس کے ساتھیوں کو ،پیر دھو نے کے لئے پا نی دیا ۔ 33 پھر اس کے بعد لا بن نے اس کو کھا نا کھا نے دیا ۔لیکن وہ نو کر کھا نا کھا نے سے انکار کر دیا اور ان سے کہا ، " میں جس مقصد سے آیا ہوں وہ بتا ئے بغیر کھا نا نہ کھا ؤں گا ۔"اُس پر لابن نے کہا کہ ٹھیک ہے جو کہنا ہو وہ کہو۔ 34 اُس نوکر نے کہا کہ میں ابراہیم کا نوکر ہوں۔ 35 حداوند نے میرے مالک کو ہر معاملہ میں برکت سے نوازا ہے ۔ میرا مالک ایک غیر معمولی اور عظیم الشان آدمی ہے۔ خداوند نے ابراہیم کو بھیڑوں کا گلّہ اور مویشیوں کا ریوڑ وغیرہ دیا ہے ۔اور ابراہیم کے پاس ضرورت سے زیادہ سونا چاندی بھی ہے۔ اور کئی نوکر چاکر ہیں۔ اور بہت سارے اوُنٹ اور گدھے بھی ہیں۔ 36 سارہ میرے مالک کی بیوی ہے ۔ وہ کا فی بوڑھی ہو گئی تھی اس کے با وجود بھی اُس نے ایک بچے کو جنم دیا ۔ اور میرے مالک نے اپنی تمام تر جا ئیداد کو اپنے بیٹے کو دیدیا۔ 37 میرے مالک نے مجھ سے کہا کہ میں اُس کے ساتھ وعدہ کروں۔ اور کہا ،' دیکھو میرے بیٹے کی شادی کسی بھی کنعانی لڑ کی جن لوگوں کے درمیان ہم لوگ رہتے ہیں نہیں ہونی چاہئے۔ 38 اور کہا کہ تم میرے ہی ملک کو جا کر میرے اپنے ہی لوگوں میں سے میرے بیٹے کیلئے ایک دوشیزہ کا اِنتخاب کر لینا ۔' 39 میں نے اپنے مالک سے کہا کہ اگر وہ لڑکی میرے ساتھ اس ملک میں آنے کے لئے راضی نہ ہو ئی تو کیا کرنا چاہئے۔ 40 لیکن میرے مالک نے کہا ، " خداوند جس کی میں خدمت کر تا ہوں اپنے ایک فرشتے کو وہاں رہ رہے میرے باپ کے خاندان سے میرے بیٹے کیلئے ایک لڑکی کھوج نے میں تمہا ری مدد کرنے کے لئے بھیجے گا ۔ 41 اور کہا کہ جب توُ میرے باپ کے ملک کو جا ئے گا اور اگر وہ میرے بیٹے کے لئے کو ئی لڑکی دینے سے انکار کرے تو توُ اُس وعدہ کے مطا بق چھٹکارا پا ئے گا ۔ 42 " آج جب کہ میں اِس کنواں کے پاس آیا اور کہا کہ اے میرے مالک ابرا ہیم کا خداوند خدا اپنے کرم سے میرے سفر کو کامیاب کر ۔ 43 میں کنواں کے قریب میں کھڑا ہو کر پانی لینے کے لئے آنے وا لی ایک دوشیزہ کے انتظار میں رہوں گا ۔ تب میں اُس سے کہوں گا کہ مہربانی کر کے پینے کے لئے اپنے گھڑے سے پانی دے ۔ 44 وہ مجھ سے کہے گی کہ تو پانی پی لے ، اور تیرے اُونٹوں کے لئے بھی پانی لا دوں گی، اگر وہ ایسا کہے گی تو میں سمجھوں گا کہ میرے مالک کے بیٹے کے لئے خداوند نے جس دوشیزہ کو چُن لیا ہے وہ لڑ کی یہی ہے اور اِس بات کی دُعا میں کر رہا تھا۔ 45 " میں دُعا کو ختم کر ہی رہا تھا کہ رِبقہ پانی کے لئے کنواں پر آئی ۔ اور وہ اپنے کندھے پر گھڑا اُٹھا ئی ہو ئی تھی۔ اور وہ کنواں میں جاکر پا نی بھر لی۔ تب میں نے اُس سے پو چھا کہ مہربانی کر کے تھوڑا سا پانی دیدے۔ 46 اُس کے فوراً بعد وہ گھڑے کو اپنے کندھے سے نیچے اُتاری اور مجھے پانی دی اور کہا کہ پانی پی لے ۔ اور تیرے اُونٹوں کو بھی پانی لا کر دوں گی ۔میں جب پا نی پینے سے فارغ ہوا تو وہ میرے اونٹوں کو بھی پا نی لا دی ۔ 47 پھر میں نے اس سے پو چھا ، ' تیرا باپ کون ہے ؟' اس نے جواب دیا کہ میرے باپ کا نام بیتو ایل ہے ۔ اور کہا کہ وہ مِلکاہ اور نحور کا بیٹا ہے ۔ تب میں نے اس کو انگو ٹھی اور ہاتھ کے کنگن دیئے ۔ 48 اس وقت میں نے اپنے سر کو جھکا کر خدا وند کا شکر اداکیا ۔ اور میرے مالک ابراہیم کے خدا وند خدا کی تعریف بیان کی ۔ اور میں نے یہ جانا کہ سچ مُچ میں خدا وند نے میرے مالک کے بھا ئی کی بیٹی کو اُس کے بیٹے کی بیوی ہو نے میں میری رہنمائی کی ۔ 49 اب آپ اپنا اظہارِ خیال کیجئے ۔اب اگر آپ میرے مالک کے لئے مہر بانی اور وفاداری دکھا ؤ تو مجھے کہو اور اگر نہیں تو بھی مجھے کہو تا کہ میں آپ کے جواب کے مطا بق اگلے کام کے بارے میں غور کروں گا ۔ " 50 اس پر لابن اور بیتو ایل نے کہا کہ تجھے خدا وند ہی نے بھیجا ہے ۔ اور اب جو کچھ بھی چل رہا ہے اس میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کا ہمیں کو ئی حق نہیں ہے ۔ 51 یہ رہی رِبقہ اسے اپنے ساتھ لے جاؤ اور خدا وند کی مرضی کے مطا بق اپنے مالک کے بیٹے سے اسکی شادی کرادے ۔ 52 ابراہیم کا نوکر ان باتوں کو سن کر خدا وند کے سامنے زمین تک سر جھکا کر سجدہٴ شکر بجا لا یا ۔ 53 پھر اس کے بعد وہ نوکر اپنے ساتھ جن تحفوں کو لا یا تھا وہ اسے رِبقہ کو دے دیا ۔ اور اس نے رِبقہ کو سو نے چا ندی کے زیورات اور اعلیٰ درجہ کے ملبوسات بھی دے دیئے ۔ اس کے علا وہ اس نے قیمتی تحفے اس بھا ئی کو اور اسکی ماں کو دیئے ۔ 54 نو کر اور اس کے ساتھوں نے وہاں پر ان کے ساتھ کھا نا کھا ئے پئے اور وہیں پر رات گزا رے ۔ پھر وہ دوسرے دن صبح اٹھے اور کہے کہ اب ہم لوگوں کو ہمارے مالک کے پاس جانا چاہئے ۔ 55 رِبقہ کی ماں اور اس کے بھا ئی نے ان سے کہا کہ رِبقہ کو چند دنوں کے لئے کم سے کم دس دنوں تک کے لئے ہمارے ساتھ رہنے دے ۔ اور پھر اس کے بعد وہ اسے لے جا سکتے ہو ۔ 56 لیکن نوکر نے جواب دیا ، " مجھے مت رو کو اس لئے کہ خدا وند نے میرے سفر کو کامیاب کیا ہے ۔ اب مجھے میرے مالک کے پاس بھیج دو ۔ 57 رِبقہ کا بھا ئی اور اس کی ماں نے اس سے کہا کہ ہم رِبقہ کو بلا کر اس کی مرضی دریافت کریں گے ۔ 58 انہوں نے رِبقہ کو بلا یا ، اور پوچھا کہ کیا تجھے اسی وقت اس آدمی کے ساتھ جانا پسند ہے ؟ رِبقہ نے کہا ، " ہاں میں جاؤں گی ۔ " 59 اس وجہ سے انہوں نے ربقہ کو ابراہیم کے نوکر کے ساتھ اور اسکے ساتھیوں کے ساتھ بھیج دیا ۔ اور رِبقہ کی خادمہ بھی اس کے ساتھ چلی گئی ۔ 60 رِبقہ کے خاندان والوں نے اسے دُعائیں دیں اور کہا ، " اے ہماری بہن ، تو لاکھوں لوگوں کی ماں بنے ۔ تیری خاندان اور نسلوں کے لوگ دشمنوں کو شکشت دیں اور انکے شہروں کو اپنے قبضہ میں لے لے ۔ " 61 پھر اس کے بعد رِبقہ اور اسکی خادمائیں اونٹ پر سوار ہو گئی اور اس نوکر اور اسکے ساتھیوں کے پیچھے ہو لیں ۔ اس طرح وہ نو کر رِبقہ کو ساتھ لیکر گھر کے لئے سفر پر نکلا ۔ 62 اس وقت اسحاق بیرلحی روئی سے جاکر آیا تھا ۔ کیوں کہ وہ نیگیو میں مقیم تھا ۔ 63 بوقت شام اِسحاق کھیت کو چلا گیا ۔جب اسحاق نے نظر اُٹھا ئی تو دور سے آتے ہو ئے اونٹوں کو دیکھا ۔ 64 جب رِبقہ نے چاروں طرف نگاہ کی تو اِسحاق پر نظر پڑی تو فوراً اونٹ پر سے نیچے اُتر آئی ۔ 65 اس نے اس نوکر سے پو چھا ، " وہ نو جوان کون ہے جو کھیت میں ہم لوگوں سے ملنے آ رہا ہے ؟"اس نوکر نے جواب دیا ،"میرے مالک کا بیٹا ہے ۔" اس کے فوراً بعد رِبقہ نے اپنے چہرے پر نقاب ڈال لیا ۔ 66 اس نو کر نے پیش آئے ہو ئے سارے واقعات کو اسحاق کے علم میں لا یا ۔ 67 تب اسحاق نے اس کو ساتھ لیکر اپنی ماں کے خیمے میں آیا ۔ اس دن ربقہ اسحاق کی بیوی بنی ۔ اور اسحاق اس سے بہت محبت کیا ۔ ماں کی موت کے وقت اسحاق بہت ہی غمزدہ تھا لیکن اب اس میں کمی ہو ئی اور اسے اطمینان و تسلّی ملی ۔

Genesis 25

1 ابراہیم نے دوبارہ شادی کی ۔ اُس کی نئی بیوی کا نام قطورہ تھا ۔ 2 قطورہ سے زُمران ،یُقسان،مدیان ،مدان ،اِسباق،اور سوخ پیدا ہو ئے ۔ 3 یُقسان ،سِبا اور ددان کا باپ تھا ۔ اور ددان کی نسل سے یہ ہیں ۔اَسوری ،لطوسی ،اور لُومی تھے ۔ 4 مدیان کے بیٹے عیفاہ ،عفر،حُنوک ، ابیداع اور الدوعا تھے اور یہ سب قطورہ کی نسل سے تھے ۔ 5 ابراہیم اپنی موت سے قبل اپنی خادمہ عورت کی نرینہ اولاد کو چند تحفے اور نذرانے دیکر اسے مشرقی ملکوں میں اسحاق سے دور بھیج دیئے پھر اس کے بعد اپنی تمام تر جائیداد کا مالک اسحاق کو بنا دیئے ۔ 6 7 ابراہیم ایک سو پچہتّر سال زندہ رہے ۔ 8 وہ لمبی عمر کے بعد بوڑھا ہو کر وفات پا ئے اور اپنے خاندان کے لوگوں کے ساتھ دفن ہو ئے ۔ 9 اُس کے بیٹے اِسحاق اور اسمٰعیل نے ممرے کے نزدیک مکفیلہ کے غار میں اُس کی قبر بنائی ۔ یہ غار حتی صحر کے بیٹے عِفرون کے کھیت میں ہے ۔ 10 ابراہیم کی حتیوں سے خریدی ہو ئی اِس جگہ ہی میں ابراہیم کو اور اُس کی بیوی سارہ کے پاس دفن کر دیا گیا ۔ 11 ابراہیم کے انتقال کے بعد ،خدا نے اسحاق کو بر کت دی ۔اور اِسحاق بیر لحی روئی میں اپنی زندگی کے دن گزار نے لگے ۔ 12 یہ اسمٰعیل کا سلسلہٴ نسب ہے ۔ اسمٰعیل ،ابراہیم اور ہاجرہ کا بیٹا تھا ۔ (مصر کی ہاجرہ ،سارہ کی خادمہ تھی ۔) 13 اِسمٰعیل کی نرینہ اولاد کے نام یہ ہیں۔ پہلا بیٹا نبایوت تھا۔ اس کے بعد پیدا ہو نے وا لے یہ ہیں:قیدارا، ادبیئل، مِبسام، 14 مِشماع، دومہ اور مسّا، 15 حدد، تیما، یطور ، نفیس اور قدمہ۔ 16 ہر ایک نے اپنا خاندان بنا لیا۔ اور آگے وہی خاندان چھو ٹے شہر بن گئے۔ یہ بارہ لڑکے ہی اپنے اپنے لوگوں کے لئے خاندان کے سرپرست اعلیٰ کی حیثیت سے تھے۔ 17 اِسمٰعیل ایک سو سینتیس برس زندہ رہے۔ اُس کے مرنے کے بعد اُس کو اُس کے آبائی قبرستان میں دفنایا گیا۔ 18 اسمٰعیل کی نسلیں ریگستانی علاقے میں خیمہ زن تھے۔ یہ علا قہ حویلہ سے مصر سے قریب شور تک تھا اور پھر شور سے شروع ہو کر اسُور تک تھا ۔ اسمٰعیل کی نسلیں ایک دوسرے کے قریب خیمہ زن ہو ئے۔ 19 یہ اِسحاق کی تا ریخ ہے ۔ اِسحاق ابراہیم کا بیٹا تھا۔ 20 اِسحاق جب چالیس برس کے ہو ئے تو رِبقہ سے شادی کی ۔ رِبقہ، فدّام ارام کی رہنے وا لی تھی۔ اور وہ بیتو ایل کی بیٹی اور آرامی لابن کی بہن تھی۔ 21 اِسحاق کی بیوی اولا د سے محروم تھی۔ اِس لئے اِسحاق اپنی بیوی کیلئے خداوند سے دُعا کر نے لگا ۔ خداوند نے اِسحاق کی دُعا کو سُنی اور رِبقہ حاملہ ہو ئی۔ 22 رِبقہ جب حاملہ تھی تو اُس کے پیٹ میں بچے ایک دوسرے کے ساتھ دھّکا دھکّی کر تے تھے۔ جس کی وجہ سے اُسے بڑی تکلیف اٹھا نی پڑتی تھی ۔ ربقہ نے خداوند سے دعا کی اور پو چھا ، " اے خدا ایسا مجھے کیوں ہو تا ہے ؟" 23 خداوند نے اُس سے کہا ، " تیرے پیٹ میں دو قومیں ہیں۔ دو خاندانوں پر حکومت کر نے وا لے تیرے پیٹ سے پیدا ہو نگے۔ اور وہ منقسم ہو نگے۔ ایک بیٹا دوسرے بیٹے سے زیادہ طاقتور ہو گا۔ اور بڑا بیٹا چھو ٹے بیٹے کی خدمت کرے گا ۔" 24 دِن پورے ہو نے پر رِبقہ سے جُڑواں بچے پیدا ہو ئے۔ 25 پہلا بچہ سُرخ تھا۔ اور اُس کی جِلد بالوں سے بھرا چغہ کی طرح تھا۔ اِس وجہ سے اُس کا نام عیساؤ رکھا گیا ۔ 26 جب دوسرا بچہ پیدا ہو ا تو وہ عیساؤ کی ایڑی کو مضبوطی سے پکڑا ہو ا تھا ۔ جس کی وجہ سے اُس بچے کانام " یعقوب " رکھا گیا ۔ یعقوب اور عیساؤ جب پیدا ہو ئے تو اِسحاق کی عُمر ساٹھ سال کی تھی۔ 27 وہ دونوں بچے بڑے ہو ئے۔ عیساؤ ایک بہترین شکا ری بنا اور کھیتوں میں رہنا اُ سے پسند آیا۔ اور یعقوب سنجیدہ مزاج کا آدمی تھا۔ اور وہ اپنے خیمہ میں زندگی بسر کر نے لگے ۔ 28 اِسحاق ،عیساؤ سے بہت محبت کر تا تھا۔ عیساؤ شکار کھیلتا تھا اور شِکار کا گوشت اِسحاق کو بہت پسند تھا۔ لیکن رِبقہ ، یعقوب کو چاہتی تھی ۔ 29 ایک مرتبہ عیساؤ جب شِکار سے واپس لو ٹا تو بھوک سے نڈھال تھا اور کمزدر ہو گیا تھا۔ جبکہ یعقوب ایک برتن میں سالن اُبال رہے تھے۔ 30 تب عیساؤ نے یعقوب سے کہا کہ بھوک سے میں نِڈھال ہوں اِس لئے پو چھا کہ مجھے تھوڑا لال دال دے۔( اِس وجہ سے لوگ اُسے ایدوم بھی کہتے ہیں۔) 31 لیکن یعقوب نے کہا ، " پہلے تو مجھے اپنا پہلوٹھے پن کا حق بیچ دے۔" 32 عیساؤ نے کہا کہ میں تو بھوک سے مر نے کے قریب ہوں۔ اور اگر میں مرجاؤں تومیرے باپ کی دولت میرے کو ئی کام کی نہ رہیگی۔ 33 تب یعقوب نے کہا، " مجھے تو اپنا پیدائشی حق دینے کا وعدہ کر ۔" اِس وجہ سے عیساؤ نے یعقوب کو اپنا حصّہ دینے کا وعدہ کیا ۔ اِس طرح عیساؤ نے اپنا پہلوٹھے پن کا حق یعقوب کو بیچ دیا ۔ 34 تو یعقوب نے عیساؤ کو روٹی کے ساتھ اُبلے ہو ئے دال کی پھلی دیئے۔ پھر عیساؤ وہاں سے کھا پی کر چلا گیا ۔ عیساؤ اپنے پہلو ٹھے پن کے حق کے بارے میں کتنا کم خیال کیا ۔

Genesis 26

1 جس طرح ابراہیم کے زمانے میں قحط سالی پھیلی ہو ئی تھی اِسی طرح کنعان میں بھی ایک قحط سالی ہو ئی۔ جس کی وجہ سے اِسحاق نے فلسطینیوں کے بادشاہ ابی ملک کے پاس گیا ۔ ابی ملک جرار شہر میں رہتا تھا۔ 2 خداوند اِسحاق پر ظاہر ہوا اور کہا ، "تو مصر کو نہ جا ۔ میں تجھے جس ملک میں رہنے کا حکم دیتا ہوں وہیں قیام کر ۔ 3 میں تیرے ساتھ رہوں گا ، اور تجھے برکت دوں گا پھر تجھے اور تیرے قبیلے کو یہ سارا علاقہ عطا کروں گا۔ اور میں نے تیرے باپ ابراہیم سے جو وعدہ کیا تھا اُس کو پو را کروں گا ۔ 4 میں تیری نسل کو آسمان کے تاروں کی طرح بڑھاؤں گا اور اُن کو یہ تما م علاقہ دوں گا۔ اور زمین پر بسنے وا لی تمام نسلیں تیری نسل سے برکت پا ئیں گی ۔ 5 میں ہی اِس کو پو را کروں گا ۔ کیوں کہ تیرا باپ ابراہیم میری ان باتوں پر فرمانبردار تھا اور کہا کہ میرے کہنے کے مُطا بق کرتا تھا، میری شریعت، احکامات، اور اُصولوں کی پابندی کر تا تھا۔" 6 اِس وجہ سے اِسحاق جرار میں آکر مقیم ہو گئے ۔ 7 اِسحاق کی بیوی رِبقہ بہت ہی حسین و جمیل تھی۔ وہاں کے مقامی لوگوں نے رِبقہ کے بارے میں اِسحاق سے پو چھا، تو اِسحاق نے اُن سے کہا کہ وہ تو میری بہن ہے ۔ اگر اُن کو یہ معلوم ہو جا ئے کہ رِبقہ اُس کی بیوی ہے تو وہ اُس سے اُس کو چھین لیں گے اور خود کو قتل کر نے کے خوف سے اِسحاق نے ایسا کہا ہے ۔ 8 اِسحاق کو وہاں رہتے ہو ئے ایک لمبی مدّت گذر چکی تھی۔ ایک مرتبہ فلسطینیوں کا بادشاہ ابی ملک اپنی کھڑ کی سے دیکھ رہا تھا کہ اِسحاق اور اُس کی بیوی خوشی سے ہنس کھیل رہے تھے۔ 9 ابی ملک نے اِسحاق کو بُلا کر کہا کہ یہ عورت تو تیری بیوی ہے ۔ لیکن توُ نے ہم سے یہ کیوں کہا کہ یہ تیری بہن ہے ۔ اِسحاق نے اُس سے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ تُو اُس کو حاصل کر نے کے لئے مجھے قتل کر دے اِس خوف سے میں نے ایسا کیا ہے ۔ 10 ابی ملک نے اُس سے کہا کہ توُ نے ہمارے ساتھ بُرا ئی کی ہے ۔ ہما رے پاس رہنے وا لے کسی بھی آدمی کے لئے تیری بیوی کے ساتھ ہم بستر ہو نے کے لئے تُو نے ہی موقع فراہم کیا ۔ اگر ایسی کو ئی بات پیش آئی ہو تی تو وہ بہت بڑا گناہ ہوتا ۔ 11 تب ابی ملک نے اپنی رعایا سے کہا ، "اگر کو ئی بھی اِسحاق کو یا اُس کی بیوی کو نقصان پہنچائے گا تو اس شخص کو قتل کر دیا جا ئے گا ۔" 12 اِسحاق نے اُس علاقے میں تخم ریزی کیا ۔ اُسی سال اُسے سو فیصد فصل ہوئی۔ اِس لئے کہ خداوند نے اُسے بہت زیادہ خیر و برکت دی تھی ۔ 13 اُس کی دولت میں اضافہ ہی ہو تا گیا ۔اور وہ بہت دولت مند ہو گئے ۔ 14 اُن کے پاس کئی جانوروں ،بکریوں کے غول ،اور چو پائے بھی تھے ۔اس کے علا وہ اُن کے پاس کئی نو کر چا کر بھی تھے ۔اِن تما م باتوں کو دیکھ کر فلسطینی لوگ اُس سے حسد کر نے لگے ۔ 15 اِس وجہ سے کئی سال قبل ابرا ہیم اور اُس کے نوکروں نے جن کنوؤں کو کھو دا تھا اُن کو فلسطینیوں نے مٹی ڈال کر بند کر دیا ۔ 16 ابی ملک نے اسحاق سے کہا کہ ہمارے ملک کو چھو ڑ کر چلا جا ۔کیوں کہ تو ہم سے زیادہ قوّت والا اور زور آور ہے ۔ 17 اِس لئے اسحاق اُس جگہ سے نکال کر جرار کی چھوٹی ندی کے پاس قیام پذیر ہو ئے۔اور وہیں سکو نت اختیار کر لی ۔ 18 اِس سے ایک عرصہ پہلے ابراہیم بھی کئی کنوئیں کھو دے تھے ۔ابراہیم جب وفات پا ئے تو فلسطینیوں نے اُن کنوؤں کو مٹی ڈال کر بند کر دیا ۔اسحاق نے ان کنوؤں کو دوبارہ کھو دا اور اُن کو پھر وہی نام دیا جو اُن کے باپ نے دیا تھا ۔ 19 اسحاق کے نوکروں نے چھو ٹی ندی کے قریب ایک کنواں کھو دا اُس کنوئیں میں پانی کا ایک سوتا ملا ۔ 20 لیکن جرار میں رہنے والے چرواہوں نے اسحاق کے لوگوں کے ساتھ بحث و تکرار کیا اور کہا کہ یہ پا نی تو ہمارا ہے ۔اِس وجہ سے اسحاق نے اُس کنوئیں کا نام "عسق " رکھا ۔ کیوں کہ ان لوگوں نے پا نی کے لئے بحث کی تھی ۔ 21 پھر اس کے بعد اسحاق کے خادموں نے ایک اور کنواں کھو دا ۔ وہاں کے مقا می لوگ اُس کنویں کے بارے میں تکرار کر نے لگے ۔ اِس لئے اِسحاق نے اس کنویں کا نام "ستنہ" رکھا ۔ 22 اِسحاق نے وہاں سے نکل کر ایک دوسرا کنواں کھو دا ۔ اُس کنویں سے متعلق تکرار کر نے کے لئے کو ئی نہ آئے ۔ اِس وجہ سے اسحاق نے کہا ، "اب تو خدا وند نے ہمارے لئے یہاں کمرہ (جگہ )بنادیا ہے ۔"اِس جگہ میں ہم ترقی پائیں گے اس طرح سے اس نے اِس کنویں کا نام "رحوبوت " رکھا۔ 23 اِسحاق اس جگہ سے بیر سبع کو گئے ۔ 24 اُس رات خدا وند اِسحاق پر ظا ہر ہوا اور کہا کہ میں تیرے باپ ابراہیم کا خدا ہوں ۔تو خوف نہ کھا میں تیرے ساتھ ہوں ۔اور میں نے تیرے لئے خیر و بر کت دے رکھی ہے ۔ اور میں تیرے خاندان کو تر قی پر پہنچاؤں گااور کہا کہ میں اپنے بندے ابراہیم کی خاطر یہ سب کچھ کر رہا ہوں ۔ 25 اس لئے اس جگہ پر اسحاق نے قربان گاہ بنائی اور خدا وند کی عبادت کی ۔ اور اسحاق اس جگہ پر سکو نت پذیر ہو ئے ۔اور اُس کے نوکروں نے اُس جگہ پر ایک کنواں کھو دا ۔ 26 ابی ملک ،اسحاق کو دیکھنے کے لئے جرار سے آ گیا ۔ ابی ملک اپنے ساتھ اپنے مشیر اَخوزت اور اپنے سپہ سالار فیکل کو ساتھ لیکر آیا ۔ 27 اِسحاق نے کہا کہ تو مجھے کیوں ملنے آیا ہے ؟جبکہ تو میرے ساتھ دوستی و ہمدردی کے ساتھ نہ رہا ۔ اور کہا کہ تُو نے مجھ پر اِس بات سے جبر کیا کہ میں تیرا ملک چھو ڑ کر چلا جاؤں ۔ 28 انہوں نے اس سے کہا ، " اب ہم کو معلوم ہوا کہ خدا وند تیرے ساتھ ہے ۔ اور ہمارا خیال ہے کہ تمہارے ساتھ ایک معاہدہ کریں اور تجھے بھی ہمارے ساتھ وعدہ کر نا چاہئے ۔ 29 اور ہم نے تیری کو ئی برائی نہیں چاہی ۔ ٹھیک اسی طرح تُو بھی ہماری کسی قسم کی بُرائی نہ کر نے کا وعدہ کر ۔اگر چہ کہ ہم نے تجھے دُور ضرور بھیجا ہے ۔ لیکن بہت ہی سکون و اطمینان سے بھیجا ہے ۔ اور کہا کہ خدا وند نے تیرے حق میں جو خیر و برکت لکھ دی ہے وہ اب ظا ہر ہو چکی ہے ۔" 30 اِس لئے اِسحاق نے ان کے لئے ایک ضیافت کا اہتمام کیا ۔ اور وہ سب کے سب سیر ہو کر کھا نا کھا ئے ۔ 31 دُوسرے دن صبح ،وہ سب آپس میں ایک دُوسرے سے وعدے اور قسمیں لے کر اطمینان سے چلے گئے ۔ 32 اُس دن اِسحاق کے نوکر آئے اور خود کے کھو دے ہو ئے کنویں کے بارے میں یہ کہا کہ کنویں میں ہم کو پانی کا ایک سو تا ملا ہے ۔ 33 جس کی وجہ سے اِسحاق نے اُس کا نام سبع رکھا ۔ آج بھی اس شہر کو بیر سبع کے نام سے یاد کر تے ہیں۔ 34 عیساؤ کی عمر جب چالیس سال کی ہو ئی تھی تو اُس نے حتیوں کی دو عورتوں سے بیاہ کیا ۔ ایک تو بیری کی بیٹی یہودتھ،اور دوسری اِیلون کی بیٹی بشامتھ تھی ۔ 35 اِن شادیوں سے اِسحاق اور ربقہ کو بہت دُکھ اور افسوس ہوا ۔

Genesis 27

1 جب اِسحاق ضعیف ہو ئے تو اُس کی آنکھیں اتنی کمزور ہو گئی کہ وہ ٹھیک سے دیکھ نہیں سکتے تھے۔ ایک دِن وہ اپنے پہلو ٹھے بیٹے عیساؤ کو انپے پاس بُلا کر اُس سے کہا کہ اے بیٹے! عیساؤ نے جواب دیا کہ میں حاضر ہوں۔ 2 اِسحاق نے اُس سے کہا ، " میں بوڑھا ہو چکا ہوں۔ اِس لئے میں نہیں جانتا کہ میں کب مر جا ؤں۔ 3 اس لئے مناسب ہے کہ تو اپنی تیر کمان لے کر شکار کو جا اور میرے لئے ایک جانور کا شکار کر کے لا ؤ۔ 4 اور میرے لئے میری پسند کا لذیذ کھانا تیار کر کے لا ؤ تا کہ میں اُس کو کھا ؤں۔ اور کہا کہ میں مر نے سے پہلے ہی تجھے دعاء خیر و برکت دوں۔" 5 اِس وجہ سے عیساؤ شکار کے لئے چلا گیا ۔ 6 رِبقہ اپنے بیٹے یعقوب سے کہنے لگی کہ سُن ! تیرے باپ نے تیرے بھا ئی عیساؤ کے ساتھ جو باتیں کیں میں نے اُن کو سُن لی۔ 7 تیرے باپ نے اُس سے کہا کہ میرے لئے ایک جانور کا شکار کر کے لا اور اُ س سے میری پسند کا ایک لذید کھانا تیار کر کے لا دے۔ اور کہا کہ میں مرنے سے پہلے ہی تجھے دعاء خیر و برکت دوں گا ۔ 8 اِس وجہ سے اے میرے بیٹے میری بات مان اور میں جو کہوں سو کر گذر۔ 9 ہماری بکریوں کے جھنڈ کے پاس جا ، اور بکریوں کے دو بچوں کو اٹھا لا ۔ اور میں تیرے باپ کے لئے اُس کی پسند کا لذیذ کھانا اُ سسے تیار کروں گی۔ 10 اور وہ لذیذ کھانا اپنے باپ کے لئے اٹھا لے جا۔ وہ اسے کھا ئینگے اور مرنے سے پہلے تجھے دعاء خیر دینگے۔ 11 اُس بات پر یعقوب نے اپنی ماں رِبقہ سے کہا میرے بھا ئی عیساؤ کا سار ا جسم بالوں سے بھرا ہو ا ہے ۔ لیکن میرا جسم اُس کے جیسا بالوں سے بھرا ہوا نہیں ہے ۔ 12 اگر میرا باپ مجھے چھُولے تو اُسے یہ آسانی سے معلوم ہو جا ئیگا کہ میں عیسا ؤ نہیں ہوں۔ تب تو وہ مجھے برکت بھی نہ دینگے۔ اور یہ بھی کہا کہ میرا اسے دھوکہ دینے کی کو شش کی وجہ سے وہ مجھ پر لعنت بھی کرینگے۔ 13 اِس بات پر رِبقہ نے اُس سے کہا کہ اگر وہ تجھ پر لعنت کرے تو، وہ لعنت مجھ پر پڑے گی ۔ اِس لئے میں تجھ سے جو کہوں سو کر۔ اور کہی کے میرے لئے بکریوں کو لا ۔ 14 اِس وجہ سے یعقوب دو بکریوں کو ساتھ لا یا ۔ تب اُس نے اِسحاق کی پسند کی لذیذ غذا اُس کے گوشت سے تیار کی ۔ 15 پھر رِبقہ نے اپنے پہلو ٹھے بیٹے عیساؤ کے لئے عمدہ لباس جو کہ گھر میں تھا اُسے لے لیا۔ اور رِبقہ نے اُ س عمدہ لباس کو اپنے چھو ٹے بیٹے یعقوب کو پہنایا۔ 16 اور بکریوں کے چمڑے کو یعقوب کے ہاتھوں اور اُس کے گلے سے لپیٹ دی۔ 17 تب وہ اپنے تیار کئے ہو ئے لذیذ کھانا اور کچھ روٹی یعقوب کو دے دی ۔ 18 یعقوب اپنے باپ کے پاس گیا اور پُکارا کہ اے ابّاجان، اُس کے باپ نے پو چھا کہ کیا بیٹے اور تو کون ہے ؟ 19 یعقوب نے اپنے باپ سے کہا ، " میں عیساؤ تیرا پہلو ٹھا بیٹا۔ تیرے کہنے کے مُطابق میں ویسا ہی کر لا یا ہے۔ میں تیرے لئے شکار کے جانور کا گوشت لا یا ہوں بیٹھ کر کھا لیجئے۔ اور کہا کہ اُس کے بعد آپ مجطے خیر و برکت سے نواز سکتے ہیں۔" 20 تب اِسحاق نے اپنے بیٹے سے پوچھا کیا توُ اتنی جلدی شکا ر کر کے واپس لو ٹ آیا۔ اِس پر یعقوب نے جواب دیا، " کیونکہ خداوند تیرے خدا نے جانور کو جلدی پانے میں میری مدد کی ۔" 21 پھر یعقوب نے اِسحاق سے کہا ، "میرے نزدیک آجا تا کہ میں تجھے چھُو سکوں میرے بیٹے ، اور تجھے چھُو نے کے بعد میں آسانی سے معلوم کر سکتا ہوں کہ تو میرا بیٹا عیساؤ ہے یا نہیں۔" 22 اِس لئے یعقوب اپنے باپ اِسحاق کے پاس گیا ۔ اِسحاق اُس کو چھُوا اور کہا کہ تیری آواز تو یعقوب کی آواز جیسی ہے ۔ مگر تیرے ہاتھ تو عیساؤ کے ہاتھ کے جیسے بالوں سے پُر ہیں ۔ 23 وہ یعقوب کو پہچان نہ سکا کیوں کہ اُس کے ہاتھ عیساؤ کے ہاتھوں جیسے بالوں سے پُر تھے۔ اِس وجہ اُس نے یعقوب کو دعا ء خیر سے نوا ز۔ 24 اِسحاق نے اُس سے پوچھا کہ توُ کیا حقیقت میں میرا بیٹا عیساؤ ہے ؟ تب یعقوب نے جواب دیا کہ ہاں میں ہی ہوں۔ 25 تب اسحاق نے کہا کہ تو کھا نا لا ۔میں کھا نا کھا نے کے بعد تجھے دعاء خیر سے نوازوں گا۔ اس لئے یعقوب کھا نا لا کر دیا تو اُس نے کھا نا کھا لیا ۔اور مئے بھی پی لی ۔ 26 پھر اسحاق نے اپنے بیٹے سے کہا کہ میرے نزدیک آ اور مجھے پیار سے چوم لے ۔ 27 اُس کے کہنے کے مطا بق یعقوب اپنے باپ کے پاس گیا اور اُسے پیار سے چو ما ۔جب اِسحاق نے یعقوب کے کپڑوں کی خوشبو سونگھا،تو اُس کو یہ کہتے ہو ئے دعاء خیر سے نوازا ۔ "میرے بیٹے کی خوشبو اسی کھیت کی طرح ہے جسے خدا وند نے خیر و برکت سے سرفراز کیا ۔ 28 خدا وند تیرے لئے ضرورت سے زیادہ بارش برسائے ۔ تجھے فصلوں سے ڈھیروں ڈھیر انا ج ملے او ر انگوری مئے بھی ملے ۔ 29 سب لوگ تیری خدمت کرے ۔قومیں تیرے سامنے اپنے سروں کو جھکا ئے اور تو اپنے بھائیوں پر حکمرانی کرے ۔ تیری ماں کے بیٹے تیرے سامنے سر جھکا کر تیری فرمانبرداری کریں ۔ تجھ پر لعنت کر نے والا خود لعنتی ہوگا۔اور ہر ایک جو تیرے لئے مہر بانی دکھا ئے اور تجھے دعاء دے اور وہ دعاء اور مہربانی حاصل کریگا ۔ 30 اِسحاق نے یعقوب کو خیر و برکت کی دعاء سے نوازااس کے بعد یعقوب اپنے باپ اِسحاق کے پاس سے نکلنے ہی کو تھا کہ عیساؤ شکار سے واپس لو ٹا ۔ 31 عیساؤ بھی اپنے باپ کی پسند کی مطابق خاص قسم کا کھا نا تیار کر واکر اپنے باپ کے پاس لا کر حاضر کیا اُس نے اپنے باپ سے کہا ،ابّا جان! اُٹھئے،اور تمہارے لئے تمہارے بیٹے نے شکار کے جانور کا گوشت پکا کر لا یا ہے اُس کو کھا لیجئے ۔ اور کہا کہ پھر اُس کے بعد تو مجھے دعاء خیر و برکت کے کلمات سے نواز۔ 32 اِسحاق نے اس سے پو چھا کہ تو کون ہے ؟اُس نے جواب دیا کہ میں تیرا بیٹا عیساؤ ہوں ۔ 33 تب اسحاق کو بہت غصّہ آیا اور کہا کہ تیرے آنے سے پہلے کھا نا تیّار کر کے مجھے لا کر دینے والا کون تھا ؟میں وہ سب کُچھ کھا نے کے بعد اُس کو دعاء خیر و برکت سے نوازا۔ اور کہا کہ اب میں نے جو خیر و برکت کی دُعا کی ہے اسکے لئے وہ واپس نہیں لی جاسکتی ۔ 34 عیساؤ اپنے باپ کی باتیں سُن کر غصّہ ہوا ۔اور بے چین ہو تے ہو ئے فکر مند ہوا ۔اور چیخ وپکار کر نے لگا ۔اور اُس نے اپنے باپ سے کہا کہ اگر ایسی ہی بات ہے تو اے ابا جان مجھے خیر و برکت کی دُعا دو ۔ 35 اِسحاق نے کہا کہ تیرے بھا ئی نے تو مجھے فریب دیا ہے ۔وہ آیا اور تیرے حق کی خیر و برکت کو لے لیا ۔ 36 عیساؤ نے کہا کہ اس کا نام یعقوب ("دھوکہ باز ")ہے ۔اور وہی اُس کے لئے مناسب و موزو ں نام ہے ۔وہ تو میرے ساتھ دو مرتبہ دھو کہ کیا ہے ۔اور وہ میرے پہلو ٹھے پن کا حق بھی لے لیا ہے ۔اور کہا کہ میرا خیر و برکت بھی لے لیا ہے ۔پھر عیساؤ نے پوچھا کہ کیا میرے لئے خیر و برکت سے کو ئی حق باقی ہے ؟ 37 اِسحاق نے کہا ، "نہیں،میں نے تجھ پر حکو مت کر نے کا حق تو یعقوب کو دیا ہے ۔ اور اُس کے تمام بھا ئی اُس کے خادم ہوں گے میں نے یہ بات اسے بتادی ہے ۔ اور میں نے اُس کے لئے زیادہ سے زیادہ اناج،دال دانہ،اور انگوری مئے کو پا نے کی دُعا کی ہے۔تب اُس نے کہا اے میرے بیٹے میں تجھے کیا دے سکتا ہوں ؟" 38 لیکن عیساؤ نے اپنے باپ سے عاجزی کر نا جاری رکھا ،" کیا آپ کے پاس صرف ایک ہی دعا ہے ؟عیساؤ رو نا شروع کردیا اور کہنے لگا کہ ابّا جان !میرے لئے بھی دُعاء خیر کیجئے ۔" 39 تب اِسحاق اِس طرح اس سے کہنے لگے، " تو اچھّے علا قے میں زندگی گزار نہ سکے گا ۔اور تیرے لئے ضرورت کے مطا بق بارش میسر نہ ہو گی۔ 40 تو تلوار کی بدولت زندہ رہے گا ۔ اور تُو اپنے بھا ئی کا خادم بن کر رہے گا ۔ لیکن جب تم تیاّر رہو گے تو تم اپنے آپ کو اس کی گرفت سے آزاد کر لو گے ۔" 41 اُس دن عیساؤ،یعقوب سے بحث کر نے لگا ، "میرا باپ تو بہت جلد ہی مر جائے گا ۔اور جب ماتم پر سی کا دن گزر جائے گا تو اسکے بعد میں یعقوب کو قتل کر دوں گا ۔" 42 عیساؤ کا یعقوب کو قتل کر نے کی بات جب رِبقہ کو معلوم ہو ئی ۔تو اُس نے یعقوب کو بلا یا اور اُس سے کہا کہ سن لے تیرا بڑا بھا ئی عیساؤ تجھے قتل کرنا چاہتا ہے ۔ 43 اِس وجہ سے اے میرے بیٹے ،تو میرے کہنے کے مطا بق کر ۔میرا بھائی لابن ،حاران کے مقام پر سکو نت پذیر ہے ۔اُس کے پاس جا کر چھپ جا ۔ 44 اور اُس کے پاس ایک مختصر مدت قیام کر ۔اور اپنے بڑے بھا ئی کا غصہ ٹھنڈا ہو نے تک تو اسی کے پاس رہ ۔ 45 کچھ وقت گزرنے پر تیری غلطی کو تیرا بھا ئی بھُلا دیگا ۔ تب میں وہاں تجھے بُلا نے کے لئے ایک نوکر کو بھیجوں گی۔ اور کہا کہ ایک ہی دن میں تم دونوں کو کھو نا نہیں چاہتی ہوں ۔ 46 تب ربقہ نے اسحاق سے کہا ، "میں حتّی عورتوں کے بیچ رہنے سے نفرت کر تی ہوں ۔ اگر یعقوب بھی ایسی عورتوں میں سے کسی سے شادی کرے تو میرے لئے زندہ رہنے سے میرا مرنا ہی بہتر ہو گا ۔ "

Genesis 28

1 اِسحاق نے یعقوب کو بُلا کر اُس کے لئے دُعا دی اور اُ س سے کہا کہ تو کسی کنعانی عورت سے ہر گز شادی نہ کر نا ۔ 2 اِس وجہ سے اِس جگہ کو چھوڑ کر فدّان ارام کو چلا جا وہاں سے اپنی ماں کے بیتو ایل کے گھر کو چلا جا ۔ اور تیری ماں کا بڑا بھا ئی لابن وہاں پر رہتا ہے ۔ اور وہاں پر اُس کی بیٹیوں میں سے کسی ایک سے شادی کر لے ۔ 3 خدا قادر مطلق تیرے حق میں خیر و برکت دے۔ اور تیری بہت سی اولاد ہو گی اور میں تیرے لئے بہت بڑی قوم موُرث اعلیٰ بننے کی دُعا کروں گا۔ 4 جس طرح خدا نے ابراہیم کے حق میں خیر و برکت دی تھی ٹھیک اُسی طرح میں بھی تیرے اور تیری اولاد کے لئے دُعا کی اور تیری اِقامت وا لی زمین پر خاص زمین کو حاصل کر نے کے لئے بھی میں دُعا کروں گا۔ خدا نے ابراہیم کو جو زمین دی ہے وہ وہی ہے ۔ 5 اُسی طرح یعقوب ، فدّان ارام پر رِبقہ کے بڑے بھا ئی لابن کے پاس گئے۔ جبکہ بیتو ایل، لابن اور رِبقہ کا باپ ہے ۔ اور رِبقہ، یعقوب اور عیساؤ کی ماں ہے ۔ 6 ا ن کے باپ اِسحاق نے یعقوب کو جو دُعا دی ، اور شادی کر لینے کے لئے فدّان ارام کو بھیجا اور کنعان کی کسی عورت سے یعقوب کو شادی نہ کر نے کا جو حکم دیا یہ سب کچھ عیساؤ کو معلوم ہوا ۔ 7 اِس کے علاوہ یعقوب اپنے ماں باپ کا فرمانبردار ہو کر فدّان ارام کو جانے کی بات عیساؤ کو معلوم ہو ئی۔ 8 عیساؤ کو یہ بات بھی معلوم ہو ئی کہ اُس نے بیٹوں کو کنعانی عورتوں سے شادیاں رچانا اپنے باپ کو پسند نہیں۔ 9 جبکہ عیساؤ کو فی ا لوقت دو بیویاں تو تھی ہی۔ اِسکے باوجود وہ اِسمٰعیل کے پاس جا کر اس کی بیٹی مہلت سے شادی کر لی۔ جبکہ اِسمٰعیل، ابراہیم کا بیٹا ہے ۔ اور مہلت، نبایوت کی بہن ہے ۔ 10 یعقوب ، بیر سبع کو ترک کر کے حاران کو چلے گئے ۔ 11 جب یعقوب سفر کر رہے تھے تو سورج غروب ہو گیا ۔ اِسوجہ سے یعقوب اُس رات کو گذارنے کے لئے کسی نا معلوم جگہ چلے گئے۔ یعقوب نے اُس جگہ سے ایک پتھر لیا اور اُس پر سر رکھ کر سو گئے ۔ 12 یعقوب کو ایک خواب نظر آیا۔ اُس خواب میں اُس نے دیکھا کہ ایک سیڑھی زمین پر کھڑی ہے ۔ اور وہ آسمان کو چھو تی ہے۔ اور یعقوب نے یہ دیکھا کہ خدا کے فرشتے اُس سے اوُپر چڑھتے اور نیچے اُتر تے ہیں۔ 13 یعقوب نے خداوند کو سیڑھی کے ایک سِرے پر کھڑے ہوئے دیکھا اور خداوند نے اُس سے کہا ، " میں تیرا دادا ابراہیم کا خداوند خدا ہوں۔میں اِسحاق کا بھی خدا ہوں۔ اب تو جس خطہء ارض پر سویا ہوا ہے ۔ وہ ملک میں تجھے عطا کروں گا۔ میں اِس ملک کو تجھے اور تیری اولاد کو دے رہا ہوں۔ 14 زمین پر پا ئے جانے وا لے ریت کے ذرّوں کی طرح تیری بے شُمار نسل ہو گی ۔ اور وہ مشرق و مغرب اور شمال و جنوب میں پھیل جا ئے گی ۔ تیری معرفت اور تیری ذریّت و نسل کے توسط سے زمین پر بسنے وا لی تمام قومیں اور ذاتیں فیض و برکت پا ئیں گی ۔ 15 " میں تیرے ساتھ رہوں گا ، اور جہاں کہیں بھی تُو جا ئے گا میں تیری حفاظت کروں گا ۔ اِس جگہ پر تجھے پھر دوبارہ لا ؤں گا ۔ اور کہا کہ میں اُس وقت تک تجھے چھوڑ کر نہ جا ؤں گا جب تک کہ میرا کیا ہوا وعدہ پو را نہ ہو ۔" 16 تب یعقوب نیند سے بیدار ہو ئے اور کہا کہ یقینًا اِس جگہ پر خداوند ہے ۔ لیکن پھر بھی یہ بات مجھے معلوم نہ تھی۔ 17 کہ یعقوب کو ڈر محسوس ہوا تھا ۔ اور اُس نے کہا کہ یہ تو بہت ہی اہم جگہ ہے ۔ اور یہ خدا کا گھر ہے ۔ اور کہا کہ یہ تو جنت کا دروازہ ہے ۔ 18 دوسرے دِن یعقوب صبح سویرے جلد اٹھے اور جس پتھر پر تکیہ لگا کر سوئے ہو ئے تھے اُس کو اٹھا لئے اور اُس کو زمین پر ایک کھمبے کی طرح کھڑا کر دیئے۔ پھر اُس کے بعد اس پتھر پر تیل اُنڈیل دیئے ۔ 19 اُس جگہ کا نام لُوز تھا ۔ لیکن یعقوب نے اُس کانام بیت ایل رکھا ۔ 20 تب یعقوب نے یہ وعدہ کیا کہ خدا میرے ساتھ رہے گا ، اور میں جہاں جا ؤں وہ میری حفاظت کرے گا اور کھانے کے لئے غذا کا اور پہننے کے لئے کپڑوں کا انتظام کرے گا ۔ 21 میں سکون و اطمینان سے اپنے باپ کے گھر کو لوٹ کر واپس آؤں تو خداوند ہی میرا خدا ہو گا ۔ 22 میں نے جس پتھر کو کھمبے کی طرح کھڑا کیا ہے وہ خدا کا گھر ہو گا ۔ اور اِس کے علا وہ خدا مجھے جو کچھ بھی عطا کرے گا ، تو اُس کا دسواں حصّہ میں خدا کو دے دوں گا ۔

Genesis 29

1 تب پھر یعقوب نے اپنے سفر کو جا ری رکھا۔ وہ مشرقی سمت میں پا ئے جانے وا لے ملک کو چلے گئے۔ 2 جب یعقوب نے غور سے دیکھا تو کھیت میں اُسے ایک کنواں نظر آیا ۔ کنوئیں کے قریب میں بھیڑوں کے تین ریوڑ سوئے ہو ئے تھے۔ اور اُن بھیڑو ں کو اُسی کنو ئیں کا پانی پلا تے تھے۔ کنو ئیں کے اُوپر بڑا سا چوڑا پتھر رکھا گیا تھا ۔ 3 بھیڑوں کے تمام ریوڑ جب جمع ہو تے تو چرواہے کنوئیں کے منھ پر کے اُس پتھّر کو لڑ ھکا دیتے تھے ۔تب تمام بھیڑیں کنویں کا پانی پیتے تھے ۔بھیڑیں جب پا نی پی لیتے تھے تو چرواہے پھر سے پتھر کو کنوئیں کے منھ پر رکھ دیتے ہیں۔ 4 یعقوب نے وہاں پر موجود چرواہوں سے پو چھا کہ اے بھائی!تم کہاں کے رہنے والے ہو ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم حاران کے رہنے والے ہیں ۔ 5 تب یعقوب نے ان سے پو چھا کہ کیا تم نحور کے بیٹے لا بن کو جانتے ہو ؟ چرواہوں نے جواب دیا کہ ہم واقف ہیں ۔ 6 یعقوب نے اُن سے پو چھا کہ ہاں کیا وہ خیر و عافیت سے ہے ؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ وہ خیریت سے ہے ۔وہ دیکھو!اُن بھیڑو ں کے ساتھ آنے والی اُس کی بیٹی راخل ہی ہے ۔ 7 یعقوب نے اُن سے کہا کہ دیکھو ابھی دن ہی ہے رات کے لئے بھیڑوں کو ایک جگہ جمع کرنے کا وقت نہیں ہوا ہے پا نی پلا ؤ اور ان کو چراؤ ۔ 8 ان چرواہوں نے کہا کہ جب تک بھیڑوں کے ریوڑ جمع نہ ہونگے تب تک ہم کنویں کے منھ سے پتھّر کو ہٹا کر ان بھیڑوں کو پا نی پِلا نہ سکیں گے ۔ اور کہے کہ وہ ایک ساتھ جمع ہو کر آئیں تو ہم ان کو پانی پلا ئیں گے۔ 9 یعقوب جب چرواہوں سے باتیں کررہا تھا تو ،اپنے باپ کے بھیڑوں کے ساتھ آئی ۔(جبکہ بھیڑوں کی دیکھ بھال و نگرانی راخل کی ذمہ داری تھی )۔ 10 راخل،لا بن کی بیٹی تھی اور لابن،یعقوب کی ماں رِبقہ کا بڑا بھا ئی تھا ۔جب یعقوب نے راخل کو لا بن کے بھیڑوں کے جھنڈ کے ساتھ دیکھا تو کنوئیں کے منھ پر سے پتھر کو ہٹا یا اور لا بن کی بھیڑ وں کو پا نی پلا یا ۔ 11 تب یعقوب نے راخل کو چو ما اور رونے لگا ۔ 12 یعقوب نے راخل سے کہا کہ وہ خود کو اُس کے باپ کے خاندان والا اور رِبقہ کا بیٹا بتا یا ۔پھر راخل گھر کودوڑتی ہو ئی گئی اپنے باپ سے یہ سارا ماجرا کہہ دی ۔ 13 لا بن جب اپنی بہن کے بیٹے یعقوب کے بارے میں سُنا تو ملا قات کے لئے دوڑتے ہو ئے آیا ۔ لا بن نے اُس کو گلے سے لگا یا اور پیار کیا اور اسے گھر کو بلا یا ۔ تب یعقوب نے پیش آ ئے ہو ئے تمام واقعات کو لابن سے سنایا ۔ 14 پھر لا بن نے کہا کہ یہ تو بڑے ہی تعجب کی بات ہے کہ تو میرے خاص خاندان کا آدمی ہے اِس لئے یعقوب لابن کے ساتھ ایک مہینہ کی مدّت تک رہا ۔ 15 ایک دن لا بن نے یعقوب سے کہا کہ تو میرے پاس تنخواہ لئے بغیر جو کام کر تا ہے وہ مناسب نہیں ہے ۔اس لئے کہ تو میرا عزیز و رشتہ دار ہے نہ کہ نو کر ۔ او رپو چھا کہ میں تجھے کتنی تنخواہ دوں ۔ 16 لا بن کی دو بیٹیاں تھیں ۔ بڑی کا نام لیاہ اور چھو ٹی کا نام راخل تھا ۔ 17 راخل بڑی خوبصورت تھی ۔ اور لیاہ کی آنکھیں سنجیدہ اور نرم و نازک تھیں ۔ 18 یعقوب ،راخل سے محبت کر نے لگا ۔ اور یعقوب نے لا بن سے کہا کہ اپنی چھو ٹی بیٹی راخل کی شادی اگر مجھ سے کرا دیگا تو میں تیرے پاس سات برس تک نوکری کروں گا ۔ 19 لا بن نے کہا کہ کسی دوسرے شخص کا اُس سے شادی کر نے سے پہلے ہی تیرا اس سے شادی کر نا اس کے حق میں بھلا ہو گا ۔ اور کہا کہ اس وجہ سے تو میرے ساتھ رہ جا ۔ 20 اس لئے یعقوب اس کے ساتھ رہا اور سات برس تک لا بن کی خدمت کی ۔ کیوں کہ وہ راخل سے بہت زیادہ محبت کر تا تھا ، اس لئے وہ مدت اس کو بہت کم معلوم پڑا ۔ 21 سات برس گزر نے پر یعقوب نے لا بن سے کہا کہ مجھے راخل سے شادی کرا دے ۔ کیوں کہ میری مدت ملازمت پو ری ہو گئی ہے ۔ 22 اس لئے لا بن نے اس جگہ پر مقامی لوگوں کے لئے ایک کھا نے کی ضیافت کا اہتمام کیا ۔ 23 اس رات لا بن اپنی بیٹی لیاہ کو یعقوب کے پاس بھیج دیا ۔ اور یعقوب اس سے ہم بستر ہو ئے ۔ 24 (لا بن نے اپنی خادمہ زلفہ کو اپنی بیٹی کے لئے بطور خادمہ عطا کیا ) 25 صبح جب یعقوب اٹھ کر دیکھا تو اس کے ساتھ لیاہ تھی ۔ یعقوب نے لا بن سے کہا ، " تو نے مجھے دھو کہ دیا ہے ۔ جبکہ میں نے راخل سے شادی کر نے کے لئے بڑی محنت و مشقّت سے خدمت کی تھی ۔ لیکن تو نے مجھے کیوں دھو کہ دیا ؟" 26 لا بن نے کہا ، " ہمارے ملک میں یہ رواج ہے کہ بڑی بیٹی کی شادی ہو ئے بغیر چھو ٹی بیٹی کی شادی نہیں کی جاتی ۔ 27 لیکن اس کی شادی کے ہفتہ کو آگے بڑھا دے تو میں تیری راخل سے بھی شادی کر دوں گا ۔ بشرط یہ کہ اگر تو مزید سات برس تک میری خدمت کرے ۔ " 28 یعقوب نے یوں ہی ایک ہفتہ گزارا۔ تب لا بن نے اپنی بیٹی راخل کے ساتھ اس کی شادی کر دی ۔ 29 (لا بن نے اپنی خادمہ بلہاہ کو اپنی بیٹی راخل کے لئے بطور خادمہ دے دیا ۔ ) 30 یعقوب راخل سے بھی ہمبستر ہو ئے اور اس نے راخل سے محبت کی ۔ جس کی وجہ سے وہ مزید سات برس تک لا بن کی خدمت کر نے لگے ۔ 31 خدا وند نے دیکھا کہ لیاہ سے نفرت کی گئی ۔ اس لئے خدا وند نے لیاہ کی گود اولاد والی بنادیا لیکن راخل کو بانجھ بنادیا ۔ 32 لیاہ نے ایک بچے کو جنم دیا ۔ اور اس نے اپنے آپ میں کہا کہ خدا وند نے میرے دکھ درد کو محسوس کیا ۔ اور میرا شوہر مجھ سے محبت نہیں کر تا ہے ۔ کم سے کم اب وہ مجھ سے محبت کرے گا ۔ یہ کہتے ہو ئے اس نے اپنے بیٹے کا " رو بن " نام رکھا ۔ 33 لیاہ پھر حاملہ ہو ئی اور مزید ایک بچہ کو جنم دی ۔ اس نے کہا ،"خدا وند نے یہ سمجھا کہ مجھ سے نفرت کی جا رہی ہے اس لئے اس نے مجھے ایک اور بیٹا دیا ہے اور اس کا نام اس نے " شمعون " رکھا ۔ " 34 لیاہ پھر سے حاملہ ہو ئی اور ایک بیٹا کو جنم دی ۔ اور وہ اپنے آپ میں کہنے لگی ، " یقیناً اب میرا شو ہر مجھ سے محبت کریگا۔ کیوں کہ میں نے اس کو تین بیٹا دیا ہے ۔ اس لئے اس نے اس کا نام "لا وی " رکھا ۔ " 35 پھر لیاہ ایک اور بیٹے کو جنم دی ۔ لیاہ نے اپنے آپ میں کہا کہ اب تو میں خدا وند کی تمجید بیان کروں گی ۔ یہ کہتے ہو ئے اس نے اس بچہ کا نام " یہوداہ" رکھا۔ پھر اس کے بعد لیاہ کو بچہ ہو نے کا سلسلہ بند ہو گیا ۔

Genesis 30

1 جب راخل نے دیکھا کہ وہ یعقوب کے لئے بچہ پیدا نہ کر سکی تو اپنی بڑی بہن لیاہ سے حسد کر نے لگی ۔ اس لئے اس نے یعقوب سے کہا ، " مجھے اولاد دے ور نہ میں مر جاؤں گی ۔ " 2 یعقوب کو راخل پر غصّہ آیا ۔ اس نے اس سے کہا کہ میں تو خدا نہیں ہوں ۔ وہ تو خدا ہی ہے ۔ جس نے تجھے اولاد سے محروم رکھا ہے ۔ 3 تب راخل نے کہا کہ تو میری خاد مہ بلہا ہ کو لے لے ۔ اور اُس کے ساتھ ہمبستر ہو ۔ اور وہ میرے لئے ایک بچہ جنے گی ۔ تب میں اُس کے ذریعے ماں بن جا ؤں گی ۔ 4 ان کے کہنے کے مطا بق راخل نے بلہاہ کو اپنے شوہر یعقوب کے حوالے کیا۔ اور یعقوب بلہا ہ سے ہمبستر ہو ئے۔ 5 بِلہاہ حاملہ ہو ئی اور یعقوب کے لئے ایک بیٹے کو جنم دی۔ 6 راخل نے کہا کہ خدا نے میری دُعا کو قبول کر کے مجھے ایک بیٹا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اور اُس نے اُس بچے کا نام دان رکھا۔ 7 بِلہاہ دوبارہ حاملہ ہو کر یعقوب کو دوسرا بچہ دی۔ 8 راخل نے کہا ، "میں اپنی بڑی بہن کے ساتھ جد و جہد کی تھی اور میں جیت گئی تھی " اس لئے اس بچے کانام "نفتالی " رکھا۔ 9 لیاہ دیکھی کہ اب وہ اور بچہ نہیں جن سکتی اس لئے اُس نے اپنی زِلفہ کو یعقوب کی خدمت میں پیش کر دیا ۔ 10 زِلفہ سے ایک بچہ پیدا ہوا ۔ 11 لیاہ نے اپنے آپ کو بہت خوش نصیب سمجھ کر اس بچے کا نام جاد رکھا ۔ 12 زلفہ ایک اور بچہ کو جنم دی ،تو لیاہ نے کہا کہ میں قابل مبارک باد ہوں ۔ 13 لیاہ بولی ، " میں بہت خوش ہوں ۔ " یہ کہتے ہو ئے اس نے اس بچہ کا نام آثر رکھا ۔ 14 گیہوں کی فصل کی کٹا ئی کے زما نے میں رو بن جب کھیت کو گیا تو ایک خاص قسم کا پو دا مُردم گیاہ کو دیکھا روبن نے ان مُردم گیاہ کو اپنی ماں لیاہ کو لا دیا ۔ راخل نے لیاہ سے پو چھا کہ برائے مہربانی تیرے بچے کے لا ئے ہو ئے مُردم گیا ہ میں سے کچھ مُردم گیاہ مجھے بھی دیدے۔ 15 لیاہ نے کہا ، "تو نے تو ابھی ابھی میرے شوہر کو اپنے قابو میں کر لیا ہے ۔ اور اِن مُردم گیاہ کو بھی نکال لینے کی کو شش کر رہی ہو جو کہ میرے بچے لا ئے ہیں ۔ راخل نے کہا کہ تیرا بچہ جن مُردم گیاہ کو لایا ہے اگر وہ مجھے دیدے تو آج کی رات تو یعقوب کے ساتھ سو سکتی ہے ۔ 16 اس رات یعقوب کھیت سے آگئے ۔اس کو دیکھتے ہی لیاہ اس سے ملنے کے لئے دوڑی ۔ اس نے کہا ، "آج کی رات تو میرے ساتھ ہمبستر ہو گا ۔ اور میرے بیٹے نے جن مُردم گیاہ کو لا یا تھا ان کو میں نے تیرے لئے دیدیا ہے ۔ "جس کی وجہ سے اس رات یعقوب لیاہ کے ساتھ ہمبستر ہو ئے ۔ 17 خدا کا یہ فضل ہوا کہ لیاہ پھر دوبارہ حاملہ ہو ئی ۔ اور وہ اپنے پانچویں بیٹے کو جنم دی ۔ 18 لیاہ نے کہا کہ خدا نے مجھے ایک انعام دیا ہے ۔ کیوں کہ میں نے اپنی لونڈی کو اپنے شوہر کے حوالے کیا ہے ۔ اس لئے اس نے اس بچہ کا نام اشکار رکھا ۔ 19 لیاہ پھر حاملہ ہو ئی اور چھٹویں بچے کو جنم دی ۔ 20 لیاہ نے کہا کہ خدا نے مجھے ایک بہت ہی عمدہ قسم کا انعام دیا ہے ۔ ایسی صورت میں تو یعقوب یقیناً مجھے قبول کرے گا ۔ اس لئے کہ میں نے چھ بیٹوں کو اس کی گود میں ڈال دیا ہے ۔ یہ کہتے ہو ئے اس نے اس کا نام " زبولون "رکھا 21 تب پھر لیاہ نے ایک لڑ کی کو جنم دیا ۔ اور اس نے اپنی لڑکی کا نام دینہ رکھا ۔ 22 پھر خدا نے راخل کی بھی دعا کو قبول کر تے ہو ئے اس پر ماں بننے کا فضل کیا ۔ 23 راخل حاملہ ہو کر ایک بیٹے کو جنم دی ۔پھر راخل نے کہا کہ خدا نے میرے نصیب میں جو ذلّت و رسوائی رکھی تھی اس کو دور کر دیا ہے ۔ اور مجھے امید ہے کہ خدا وند مجھے دوسرا بیٹا دیگا ۔ "اس لئے اسے اس بچے کا نام "یوسف " رکھا ۔ 24 25 یو سف جب پیدا ہو ئے تو یعقوب نے لا بن سے کہا کہ اب مجھے میرے خاص گھر کو جانے کی اجازت دے 26 میری بیویوں اور میرے بچوں کو مجھے دیدے ۔ میں نے تمہارا کام کر کے ان کو کمالیا ہے ۔ اور کہا کہ میں نے تیری بہت اچھی طرح خدمت کی ہے جس کو تو اچھی طرح جانتا ہے ۔ 27 لابن نے اس سے کہا کہ میں جو کہتا ہوں وہ سُن لے ۔ تیری خاطر اپنے اوپر خدا وند کے فضل و کرم کو میں خوب جانتا ہوں ۔ 28 بتاؤ کہ میں تجھے کیا معاوضہ دوں ؟اور کہا کہ تو جو کہے گا وہ میں تجھے ادا کروں گا ۔ 29 یعقوب نے کہا کہ میں جس محنت و مشقت سے کام کیا ہوں وہ تجھے اچھی طرح معلوم ہے ۔ اور یہ کہ میں نے تیرے بھیڑوں کے ریوڑ کی نگہداشت کی ہے جس کی وجہ سے ان میں اضافہ ہی ہوا ہے ۔ 30 میں جب آیا تھا تو تیرے پاس تھو ڑا تھا ۔ اور اب تیرے پاس بہت زیادہ ہے ۔ اور میں نے تیرے لئے جو مشقّت اٹھا ئی ہے خدا وند نے اس میں برکت دی ۔ اب وقت آ گیا ہے کہ میں اپنے خاندان کے لئے کام کروں ۔ اور کہا کہ یہ وقت میرے اپنے گھر بنانے کا ہے ۔ 31 لا بن نے پوچھا کہ اگر یہی بات ہے تو پھر میں تجھے کیا دوں ؟ یعقوب نے جواب دیا کہ تجھ سے میں کچھ نہیں مانگتا (میں نے جو مشقّت اٹھا ئی ہے اس کا تو معاوضہ دیدے تو کا فی ہے ) بس ایک کام کو کر دے میں واپس جاکر تیرے بھیڑ کی نگرا نی کروں گا۔ 32 میں تیرے بھیڑوں کے جھنڈ میں جا ؤں گا ہر ایک بھیڑ یا بکری جو داغدار یا دھبّہ دار ہو ، اور ہر وہ ایک میمنہ جو کا لا رنگ کا ہو میں انہیں لے لونگا ۔ یہی میری اجرت ہو گی ۔ 33 آنے وا لے دِنوں میں جب تو آکر آزمائے گا کہ میں سچا ہوں۔ یا نہیں، تو اس بات کو بخوبی جان لے گا ۔ اور کہا کہ اگر میرے پاس کو ئی بکری داغدار نہیں ہو گی یا کو ئی کا لی نہیں ہو گی تو مجھے چُرا لینے میں شُمار کر ۔ 34 لا بن نے کہا کہ اِس بات کو تسلیم کر لی ہے ۔ اور کہا کہ تیرے کہنے کے مُطابق ہم کریں گے۔ 35 اُس دِن لا بن نے تمام داغدار اور دھا ری وا لے بھیڑوں اور بکریوں کو الگ کیا ۔ اور اپنے بیٹوں کو کہا کہ اُن بھیڑوں کا خیال رکھو ۔ 36 اِس وجہ سے اُن کے لڑ کے اُن داغدار بھیڑوں کو لے کر دوسری جگہ مُنتقل ہو گئے۔ اور وہ مسلسل تین دن تک سفر کر تے رہے ۔ اور یعقوب وہیں پر رہ کر بچی ہو ئی تمام بھیڑوں کی نگرانی کر نے لگا۔ 37 یعقوب نے بادام اور چِنار کے درختوں سے ہری ساخیں کاٹ لی۔ اور اُن پر سے چھلکا چھیل دیا ۔ اس لئے ان چھڑیوں( شاخوں) پر سفید دھا ریاں نظر آنے لگی۔ 38 یعقوب نے اُن چھڑ یوں کو ریوڑ کے سامنے پانی پینے کی جگہ رکھ دیا ۔ جب جانور پانی پینے کے لئے اُس جگہ پر آتے تھے اور اپنی جنسی بھوک کو پورا کر تے تھے۔ 39 جب بکریاں اُن چھڑیوں کے سامنے ایک دوسرے سے اپنی جنسی بھوک کو مٹا تے تھے تو اُ ن سے پیدا ہو نے وا لے تمام بچے داغدار ، دھا ریدار یا دھبے دار ہو تے تھے۔ 40 یعقوب نے داغ دھبوں وا لے اور کالے بھیڑ بکریوں کو ریوڑ کے دیگر بھیڑ بکریوں سے الگ کر دیا۔ 41 طاقتور بھیڑ بکریوں میں جب جنسی ملاپ ہو تا تو یعقوب اُن چھڑیوں کو ان کی نظروں کے سامنے رکھ دیتا تھا ۔ اور وہ اُن چھڑیوں سے قریب میں جنسی ملاپ کر تے تھے۔ 42 لیکن جب کمزور قسم کے آپس میں جنسی ملاپ کرتے تو یعقوب اُن چھڑیوں کو وہاں پر نہ رکھتا تھا۔ تاکہ اُن کمزور جانوروں سے پیدا ہو نے والے بچے لابن کے لئے ہونگے۔ اور طاقتور بھیڑ بکریوں سے پیدا ہو نے وا لے بچے یعقوب کے لئے ہونگے۔ 43 اس طرح یعقوب بہت ہی ا میر اور دولتمند ہوا ۔ اور اُس کے پاس بڑے بڑے ریوڑ، کئی نوکر اور اس کے علاوہ اُونٹ اور گدھے بھی تھے۔

Genesis 31

1 ایک مرتبہ لابن کے لڑکوں کی گفتگو کو یعقوب نے سُن لی ۔ اور انہوں نے کہا کہ ہمارے باپ کی ہر چیز کو یعقوب لے کر دولتمند بن گیا ہے ۔ اور وہ یہ کہہ رہے تھے کہ وہ ہمارے باپ کی ساری دولت کو نکال لیا ہے ۔ 2 لابن کا پہلے کی طرح محبت و دوستی کے ساتھ نہ رہنے کی وجہ پر بھی یعقوب غور کرنے لگا ۔ 3 خداوند نے یعقوب سے کہا ، " تو اپنے اُس وطن کو جس میں تیرے آبا ء واجداد رہتے تھے چلا جا ۔ اور میں تیرے ہی ساتھ رہوں گا ۔" 4 اس وجہ سے یعقوب نے راخل اور لیاہ سے کہا کہ اپنی بھیڑ بکریاں جس کھیت میں چرتی ہیں وہاں آکر مجھ سے ملا قات کریں۔ 5 یعقوب نے راخل اور لیاہ سے کہا کہ تمہا رے باپ کا مجھ سے ناراض رہنے کی بات کو میں نے محسوس کیا ہے ۔ پہلے تو وہ میرے ساتھ دوستی و محبت سے تھا۔ لیکن اب اُس کے پاس دوستی باقی نہ رہی ۔ پھر بھی میرے باپ کا خدا تو ضرور میرے ساتھ ہے ۔ 6 تم دونوں کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ میں نے تمہا رے باپ کیلئے ممکنہ کوشش اور محنت کی ہے ۔ 7 لیکن تمہا رے باپ نے میرے ساتھ دھوکہ کیا ہے ۔ اور تمہا ر ے باپ نے تو میری تنخواہ کو دس مرتبہ بد ل دیا ہے۔ لیکن اُن تمام موقعوں پر خدا نے لابن کے تمام مکرو فریب سے مجھے بچا لیا ہے ۔ 8 " اگر لابن نے کہا کہ میری اجرت داغدار جانور ہی ہو گا تب تمام جانور داغدار ہی پیدا ہو نے لگے گا ۔ اگر لابن نے کہا کہ میری اجرت دھا ری والے جانور ہو نگے تو سارے جانور دھا ری وا لے ہی پیدا ہونگے۔ 9 اِس طرح خدا نے تمہا رے باپ سے بھیڑ بکریوں کو نکال کر وہ سب مجھے دیدیا۔ 10 " جانور جب آپس میں ایک دوسرے سے مل رہے تھے تو مجھے ایک خواب ہوا ۔ جس میں میں نے دیکھا کہ بکرے صرف داغدار اور دھا ری وا لے بکریوں سے مل رہے تھے۔ 11 فرشتہ خواب میں میرے ساتھ بات کر تے ہو ئے پکارنے لگا کہ اے یعقوب ! میں نے جواب دیا ، "میں حاضر ہوں۔" 12 فرشتے نے مجھ سے کہا ، " دیکھ، داغدار اور دھا ری وا لے بھیڑ بکریاں ہی آپس میں ایک دوسرے سے مل رہے ہیں۔ اور اُن کو ایسا کر نے کا میں نے ہی انتظام کیا ہے ۔ اور لابن کا تجھ سے کئے جانے وا لے سارے معاملے کو میں دیکھ چکا ہوں۔ 13 بیت ایل میں تیرے پاس جو خدا آیا تھا وہ میں ہی ہوں۔ اُس جگہ پر تو نے ایک پتھر کا کھمبا کھڑا کیا تھا۔ تو نے اس پتھر پر زیتون کا تیل اُنڈیل کر مجھ سے ایک وعدہ کیا تھا ۔ اور اب تو اپنے پیدائشی وطن کو واپس جا جہاں پر تم پیدا ہو ئے تھے۔" 14 راخل اور لیاہ نے یعقوب سے کہا کہ ہمارے باپ کے جب مر نے کا وقت آیا تو ہم لوگوں کو دینے کے لئے اُس کے پاس کچھ نہ رہا ۔وہ ہم لوگوں کے ساتھ ایسا بر تاؤ کیا جیسا کہ تیرے پاس لوگ اجنبی ہیں اس نے ہمیں تجھ کو بیچ دیا ہے ۔ 15 اور اس نے ساری دولت کو صرف اپنے استعمال میں لا یا ہے ۔ 16 اور خدا نے ساری دولت کو ہمارے باپ سے چھین لیا ہے ۔ اب وہ ہمارے اور ہماری اولاد کے حق میں ہو ئی ہے ۔ اس لئے انہوں نے کہا کہ خدا نے تجھے جیسا کہا ہے ویسا ہی کر ۔ 17 جس کی وجہ سے یعقوب نے اپنے سفر کی تیاری کی اُس نے اپنی نرینہ اولاد کو اور اپنی بیویوں کے اُونٹوں پر بٹھا یا ۔ 18 تب پھر وہ سب کے سب ،یعقوب کے باپ کی قیام پذیر جگہ کنعان کا دوبارہ سفر شروع کیا ۔ اور یعقوب نے جن بھیڑ بکریوں کے ریوڑ کو پا یا تھا وہ سب اُن کے سامنے چلنے لگے ۔ جب وہ فدّان ارام میں جن جن چیزوں کا مالک تھا اُن سب کو وہ لے گئے۔ 19 اس وقت لا بن اپنی بھیڑوں کا اون کتر نے کے لئے گیا تھا ۔ جب وہ موجود نہ تھا تو راخل اس کے گھر میں داخل ہو ئی اور اپنے باپ کے اہل خانہ کے خداؤں کے مجسمے کو چرا لی۔ 20 ارامی لا بن کو یعقوب نے دھو کہ دیا ۔ اور اپنے جانے کی بات کو یعقوب نے اس سے نہ بتا ئی ۔ 21 یعقوب اپنے سارے گھرا نے کو ساتھ لیا ،اور اپنی جائیداد میں سے ہر چیز کو لیا ،اور وہاں سے جلد ہی روانہ ہو ئے ۔وہ لوگ یوفریتس ندی کو پار کئے اور پہاڑی حدود سے جِلعاد ملک کی سمت میں سفر کو جاری رکھا ۔ 22 یعقوب کے وہاں سے بھاگ جانے کی بات لا بن کو تیس دن کے بعد معلوم ہو ئی ۔ 23 اس وجہ سے لا بن نے اپنے لوگوں کو ساتھ لیکر یعقوب کا تعاقب کیا ۔ سات دن گزر نے کے بعد لا بن نے یعقوب کو جلعاد کے پہاڑی ملک میں پکڑا ۔ 24 اُس رات خدا لا بن کو خواب میں یہ کہتے ہو ئے دکھا ئی دیا ، " تم جو کچھ کہو اس میں ہو شیاری بر تو ۔" 25 دوسرے دن صبح لا بن یعقوب سے ملا ۔ اور یعقوب نے پہاڑ کے اوپر اپنا خیمہ لگا رکھا تھا۔لا بن اور اُس کے تمام لوگ بھی جلعاد کے پہاڑی ملک میں اپنے خیمے لگائے ۔ 26 لا بن نے یعقوب سے کہا کہ تو نے مجھے کیوں دھو کہ دیا ؟اور جنگ میں عورتوں کو قید کئے جانے کی طرح تُو نے میری لڑکیوں کو کیوں بُلا یا؟ 27 تُو مجھ سے کہے بغیر کیوں بھاگ آ یا ؟اگر تو مجھ سے پو چھا ہو تا تو میں تیرے لئے ایک صیافت کا اِنتظام کر تا ۔ اور جہاں پر گانا ،ناچ،اور ساز و باجا کی محفل سجی ہو تی ۔ 28 میرے نواسوں سے پیار کر نے ،اور بیٹیوں کو وداع کر نے کے لئے تُو نے مجھے موقع ہی نہ دیا ۔ اور اپنی نادانی کی وجہ سے تو نے ایسا کیا ہے ۔ 29 تجھے بر باد کر نے کے لئے میرے پاس حوصلہ اور طاقت ہے ۔ لیکن گزشتہ رات تیرے باپ کا خدا مجھے خواب میں نظر آیا اور مجھے کہا کہ میں تجھے جو کچھ بھی کہوں اس میں ہوشیاری بر تو ں۔ 30 تجھے تیرے گھر واپس لوٹ جا نے کی خواہش کو میں جانتا ہوں ۔ اِس وجہ سے تو لوٹ آیا ہے ۔لیکن تو نے میرے خداؤں کو کیوں چُرالایا ہے ؟ 31 یعقوب نے کہا کہ میں تجھ سے کہے بغیر ہی لوٹ کر آیا ہوں ۔ کیوں کہ مجھے خوف لا حق ہوا ۔ میں نے سوچا کہ تو اپنی بیٹیوں کو مجھ سے چھین لیگا ۔ 32 لیکن میں نے تو تیرے خداؤں کو نہیں چُرایا ہے ۔ کو ئی بھی شخص جس نے اُسے چرایا ہے ،اور اگر وہ یہاں ہے تو اس کو قتل کر دیا جائے گا۔ اور تیرے لوگ ہی میرے گواہ کے لئے کا فی ہے ۔ اور تیرے متعلق کو ئی ایسی بات ہے تو تُو ہی غور کر ۔ اگر تیرا کو ئی سامان ہے تو خود سے دیکھ لے ۔ لا بن کے خدا ؤں کی مورتیوں کو راخل نے چُرائی تھی لیکن یعقوب کو اس بات کا کچھ بھی علم نہ تھا ۔ 33 جس کی وجہ سے لا بن نے یعقوب اور لیاہ کے خیمے میں تلاش کیا ۔ پھر اُس خیمے میں جس میں دونوں خادمہ تھیں ڈھونڈنے لگا ،وہاں پر بھی اُس کو مورتیاں نہ ملیں ۔ وہاں سے راخل کے خیمے کو چلا گیا ۔ 34 راخل اُن مورتیوں کو اپنی اُونٹ کی زین میں رکھ کر اُس پر بیٹھ گئی ۔ لیکن خیمے کو پو ری طرح تلاش کر نے کے با وجود بھی لا بن اپنے خدا ؤں کی مورتیوں کو نہ پا سکا ۔ 35 تب راخل نے اپنے باپ سے کہا کہ اے میرے باپ مجھ پر غصّہ نہ ہو ۔ تیرے سامنے میرا اٹھ کھڑا ہو نا ممکن نہیں اور کہا کہ میں اِن دنوں حیض سے ہوں ۔ چونکہ لابن پو ری تلاشی کے باوجود اپنے مورتیوں کو پا نے سے قاصر رہا ۔ 36 تب یعقوب غضب آلود ہوا اور کہا کہ مجھ سے کیا غلطی سرزد ہو ئی ہے ،اور کس قانون کی میں نے خلاف ورزی کی ہے ،اور میرا پیچھا کر تے ہو ئے آکر تجھے روکنے کا کیا اختیار ہے ؟ 37 میرے پاس کی ہر چیز کو تلاش کر نے کے با وجود تجھے تیری مطلو بہ کو ئی چیز نہیں ملی ۔ اگر تجھے کو ئی ایسی چیز ملی ہے تو بتا دے ۔ اور اگر ہو تو اس کو ایسی جگہ رکھ کہ میرے تمام لوگ دیکھیں ۔ اور ہم میں سے کون صحیح ہیں اس بات کا فیصلہ تو ہمارے لوگ ہی کریں گے ۔ 38 میں تو تیرے لئے بیس سال محنت کیا ۔ اس دوران کو ئی بھیڑ بکری کا بچہ بوقت پیدا ئش نہیں مرا ۔ اور تیرے ریوڑ کے کسی مینڈھے کو میں نے نہیں کھا یا ۔ 39 جب کبھی کو ئی درندہ کسی بکری کو پھاڑ ڈالتا تھا تو اسکے بدلے میں اپنی بکری تجھے دیتا تھا ۔ مرے ہو ئے چو پائے کو تیرے سامنے لا کر میں نے تجھ سے یہ نہ کہا کہ اس میں میری کو ئی غلطی نہیں ہے ۔ چوری رات میں ہو کہ دن میں چُرائے گئے چوپائے کے عوض تو نے مجھ سے اس کا جر مانہ وصول کیا ۔ 40 دن میں سورج کی طمازت سے میں نے اپنی قوت کو کمزور کیا ۔ اور رات میں جاڑوں کی وجہ سے میری نیند بھی نہ پو ری ہو تی تھی ۔ 41 میں نے بیس سال تک بحیثیت نوکر تیری خدمت کی ہے ۔ ابتدائی چودہ بر سوں میں تیری دونوں بیٹیوں کو پا نے کے لئے محنت کیا ہوں ۔ اور آخری چھ بر سوں میں تیری بھیڑ بکریوں کو پا نے کی خاطر محنت کیا ہوں ۔ اور اس دوران تو نے تو میرے معاوضہ کو دس مرتبہ بدلتا رہا ۔ 42 لیکن میرے آباؤ اجداد کے خدا ،ابراہیم کا خدا ، وہ خدا جس سے اسحاق ڈرتا ہے ، جو میرے ساتھ تھا ۔ اگر خدا میرے ساتھ نہ ہو تا تو تُو مجھے خالی ہاتھ ہی لو ٹا دیتا ۔ لیکن میری تکالیف کو اور میرے کا موں کو خدا نے دیکھ لیا ۔ اور کہا کہ گزشتہ رات خدا نے تجھے بتا دیا ہے کہ میں خطا کار نہیں ہوں ۔ 43 لا بن نے یعقوب سے کہا کہ یہ عورتیں میری بیٹیاں ہیں اور یہ سب بچے میرے ہیں ۔ اور یہ چوپا ئے میرے ہیں ۔ اور تو یہاں جن تمام چیزوں کو دیکھتا ہے وہ سب میری ہیں ۔ لیکن اب یہاں کو ئی ایسی چیز نہیں کہ میں اپنی بیٹیوں اور ان کے بچے کے لئے کچھ کر سکوں ۔ ۔ 44 اس لئے میں تیرے ساتھ ایک معاہدہ کر نے کو تیار ہوں اور ہم لوگوں کو اس معاہدے کے لئے گواہ کی ضرورت ہے ۔ 45 ٹھیک اُسی طرح یعقوب نے ایک بڑا سا پتھّر لا یا اور اسے ایک کھمبا کی طرح کھڑا کر دیا ۔ 46 اس نے اپنے لوگوں کو مزید پتھر لا کر اس کا ڈھیر لگا نے کے لئے کہہ دیا ۔ تب انہوں نے پتھروں کی اس ڈھیر کے پاس کھا نا کھا یا ۔ 47 لا بن اس جگہ کا نام یحبرشاہ دوت رکھا ۔ لیکن یعقوب نے اس جگہ کو جلعید کا نام دیا ۔ 48 لا بن نے یعقوب سے کہا کہ یہ پتھروں کے ڈھیر ہم دونوں کو ہمارا معاہدہ یاد دلائیں گے ۔ جس کی وجہ سے یعقوب نے اس جگہ کو جلعید کا نام دیا ۔ 49 لا بن نے کہا کہ اگر ہم آپس میں ایک دوسرے سے الگ ہو جائیں تو خدا وند ہی ہم لوگوں پر نگاہ رکھے ۔ اس وجہ سے اس جگہ کا نام مِصفاہ رکھا گیا ۔ 50 تب لا بن نے کہا کہ اگر تو میری بیٹیوں کو تکلیف دیگا تو تُو یاد رکھ کہ خدا تجھے سزا دیگا ۔ اور اگر تو غیر عورتوں سے شادی کرے گا تو یاد رکھ خدا تجھے دیکھ رہا ہے ۔ 51 اپنے درمیان میں نے جن پتھروں کو رکھا ہے وہ یہاں ہیں ۔ ہم لوگوں نے جو معاہدہ کیا ہے اس بات کی نشاندہی کر نے والا خصوصی پتھر یہاں ہے ۔ 52 یہ پتھروں کا ڈھیر اور یہ خصوصی پتھر ہمارے معاہدہ کو یاد دلانے کے لئے ہم دونوں کی مدد کرتا ہے ۔ میں تیرے خلاف لڑ نے کے لئے ان پتھروں کو عبور کر کے نہ آؤنگا ۔ اور تو میرے خلاف ان پتھروں کو پار کر کے مجھ تک نہ آنا ۔ 53 اگر ہم نے اِس معاہدہ کو توڑ ڈا لا تو ابراہیم کا خدا ،نحور کا خدا ، اور انکی نسلوں کا خدا قصور وار کا انصاف کرے ۔ اسی طرح یعقوب نے بھی اس خدا کے نام پر وعدہ کیا جس سے اسحاق ڈر گیا تھا ۔ 54 تب یعقوب نے ایک جانور کو ذبح کیا اس کو پہاڑ پر قربانی کی نذر کی ۔ اور اپنے لوگوں کو دعوت میں مدعو کیا ۔ وہ کھا نا کھا نے کے بعد اس رات کو وہیں پر قیام کیا ۔ 55 دوسرے دن صبح لا بن نے اپنے نواسوں اور بیٹیوں کو بوسہ دیا اور انکو دعا دیتے ہو ئے الوداع کہا اور اپنے گھر کو واپس چلا گیا ۔

Genesis 32

1 یعقوب جب وہاں سے نکل کر سفر کر رہا تھا تو اُس نے فرشتوں کو دیکھا ۔ 2 اس لئے اُس نے کہا کہ یہ خدا کی چوکی ہے اور اُس نے اُس کانام محنایم رکھا۔ 3 یعقوب کا بڑا بھا ئی عیساؤ شعیر نام کے مقام پر سکونت پذیر تھا۔ اور یہ جگہ ادوم نام کے ملک میں تھی۔ یعقوب نے اپنا پیغام رساں کو اپنے آگے عیساؤ کے پاس بھیجا ۔ 4 اس نے ان کو حکم دیا کہ عیساؤ کو کہنا ، " تمہا را نوکر یعقوب کہتا ہے ، "میں لابن کے ساتھ رہ چکا ہوں۔' 5 میرے پاس تو بہت سے چوپا ئے، گدھے ، بھیڑ بکریاں اور نو کر چاکر اور خادمہ ہیں۔ اور کہا کہ اے میرے آقا تم کو ہمیں قبول کرنا ہی ہوگا اور میں اِس بات کی منت کر رہا ہوں۔ 6 قاصد یعقوب کے پاس لوٹ کر آئے، اور کہے کہ ہم تیرے بڑے بھا ئی عیساؤ کے پاس گئے۔ اور وہ تجھ سے ملا قات کے لئے آرہا ہے ۔ اور کہا کہ اُس کے سا تھ چارسو آدمی ہیں۔ 7 یعقوب کو خوف ہوا ۔اُس نے اپنے ساتھ جو لوگ تھے اُن کو دو حصّوں میں تقسیم کردیا ۔ 8 اس کی یہ تدبیر تھی کہ اگر کسی وجہ سے عیساؤ آکر ایک گروہ کو تباہ کر دے تو دوسرا گروہ بھاگ کر اپنے آپ کو بچا لے گا ۔ 9 یعقوب نے کہا کہ میرے باپ ابراہیم کے خدا میرے باپ اِسحاق کے خدا اے خداوند تو نے مجھے اور میرے خاندان سے کہا تھا کہ اپنا وطن واپس جا ؤ۔ اور یہ بھی کہا تھا کہ تو میرے ساتھ بھلا ئی کرو گے ۔ 10 تُو نے تو مجھے بہت وفاداری دکھا ئی ہے ۔ اور تُو نے میرے ساتھ بہت سے بھلا ئی کے کام کئے ہیں۔ حالانکہ میں اس لا ئق نہیں ہوں۔ پہلی مرتبہ میں نے جب یردن ندی کے پار سفر کر رہا تھا تو میرے ساتھ صرف میری لا ٹھی کے سوا اور کوئی چیز نہ تھی۔ لیکن میرے پاس اب اتنا زیادہ ہے کہ میں دو گروہ بنا سکتا ہوں۔ 11 میں تجھ سے منت کر تا ہوں کہ تُو مجھ کو میرے بھا ئی عیساؤ سے بچالے ۔ ہمیں ڈر ہے کہ وہ شا ید ہم سب کو یہاں تک کہ ماؤں کو ان کے بچے سمیت مار ڈا لے۔ 12 تو نہ مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ میں تیرے ساتھ بھلا ئی کروں گا ۔ میں تیرے قبیلہ کو بڑھاؤں گا اور تیری اولاد کی تعداد کو سمندر کی ریت کی مانند اضافہ کروں گا ۔ اور ان کی تعداد اتنی ہو گی کہ حساب و گنتی نا ممکن ہو گی ۔ 13 یعقوب اُس رات وہیں پر قیام کیا اور عیساؤ کو تحفے میں چند چیزیں دینے کیلئے تیاری کرنے لگا۔ 14 یعقوب نے دو سو بکریاں، اور بیس بکرے اور دو سو بھیڑیں، اور بیس مینڈھے لے لیا ۔ 15 یعقوب تیس اُونٹنیاں، اور ان کے بچے، اور چالیس گا ئیں اور دس بیل، اور بیس گدھیاں، اور دس گدھے ساتھ لیا ۔ 16 یعقوب نے جانوروں کے ہر ایک ریوڑ کو اپنے نوکروں کی تحویل میں دیا ۔ تب یعقوب نے نوکروں سے کہا کہ جانوروں کو گروہوں میں الگ الگ کرو اور میرے سامنے سے جا ؤ، اور کہا کہ ہر ایک گروہ کے درمیان کچھ فاصلہ رہے ۔ 17 یعقوب نے اُن کو ہر ایک کی ذمّہ داری سے وا قف کرایا ۔ یعقوب نے جانوروں کے پہلے گروہ کے نوکر سے کہا کہ میرا بھا ئی عیساؤ تیرے پاس آئے گا اور پوچھے گا کہ یہ کس کے جانور ہیں؟ اور تو کہاں جا رہا ہے ؟ اور تو کس کا نو کر ہے ؟ 18 اُس نے پھر کہا ، ' تب تو کہنا کہ جانور تو تیرے خادم یعقوب کے ہیں۔' اے میرے مالک و آقا عیساؤ! یعقوب نے ان کو تیرے لئے بطور تحفہ بھیجے ہیں۔ اور وہ بھی خود ہمارے پیچھے ہی آرہے ہیں۔ 19 یعقوب نے اپنے دوسرے نوکر سے بھی ایسا ہی کرنے کو کہا ، اور تیسرے نوکر سے بھی ، اور باقی سب نوکروں کو بھی یہی حکم دیا ۔ اُس نے اُ ن سے کہا کہ جب تم عیساؤ سے ملو تو ایسا ہی کرنا ۔ 20 تم اس سے کہنا کہ یہ سب تیرے لئے بھیجے گئے تحفے ہیں۔ اِس کے علاوہ تیرا خادم یعقوب ہمارے پیچھے ہی آرہے ہیں۔ یعقوب کی تدبیر یہ تھی کہ اگر میں اُن لوگوں کو تحفوں کے ساتھ آگے روانہ کروں گا تو کسی وجہ سے عیساؤ مجھے معاف کرے گا اور مجھ کو قبول کر لے گا ۔ 21 یعقوب نے عیساؤ کو تحفے بھیج کر اس رات خیمے ہی میں قیام کئے ۔ 22 اُس رات یعقوب اُٹھے اور اپنی دونوں بیویوں کو اور اپنی دونوں خادماؤں کو اور اپنے گیارہ بچوں کو لے کر نکلے ۔ اور یبوق ندی کے عبور کر نے کی جگہ پر پہنچے ۔ 23 یعقوب اپنے خاندان وا لوں کو اور اپنے پاس کی ہر چیز دریا کے اُس پار بھیج دیئے ۔ 24 اس لئے یعقوب اکیلا رہ گیا تھا، اور ایک آدمی آیا اور ان کے ساتھ سورج طلوع ہو نے تک کُشتی لڑتا رہا ۔ 25 اُس آدمی نے یہ محسوس کیا کہ میرا یعقوب کو شکست دینا نا ممکن ہے تو اُس آدمی نے یعقوب کی ران کو چھُو لیا ۔ تو یعقوب کے پیر کا جوڑ چھوٹ گیا ۔ 26 اُس آدمی نے یعقوب سے کہا ، " مجھے جانے دے، سورج طلوع ہو گیا ہے ۔" لیکن یعقوب نے کہا کہ جب تک تو میرے حق میں دعا نہ دیدے میں تجھے نہیں چھو ڑوں گا ۔ 27 اُس آدمی نے اُس سے پو چھا، " ترا نام کیا ؟" اُس پر یعقوب نے جواب دیا کہ میرا نام یعقوب ہے ۔ 28 تب اُس آدمی نے کہا کہ اِس کے بعد تیرانام یعقوب نہ رہیگا بلکہ ، اِسرائیل ہو گا ۔ اور میں نے تجھے یہ نام دیا ہے ، کیوں کہ تو خدا سے اور آدمیوں سے لڑا ہے ۔ اور غالب ہوا ۔ 29 یعقوب نے اُس سے پو چھا کہ برائے مہربانی تو اپنا نام تو بتا ۔ اُس پر اُس آدمی نے جواب دیا کہ میرا نام پوچھنے کی کیا وجہ ہے یہ کہتے ہو ئے یعقوب کو دعا دی ۔ 30 اِس وجہ سے یعقوب نے کہا کہ اِس جگہ پر میں خدا کو آمنے سامنے دیکھا ہے اِس کے با وجود بھی میری جان بچی یہ کہتے ہو ئے اُس نے اُس جگہ کا نام " فنی ایل " رکھا ۔ 31 اس کے بعد جب وہ فنی ایل سے نکل رہا تھا تو سورج طلوع ہوا ۔ تب یعقوب اپنے جو ڑوں کے درد سے لنگڑاتے ہو ئے چلے گئے ۔ 32 گوشت کے اس لو تھڑے میں یعقوب کو تکلیف ہو نے کی وجہ سے آج تک بنی اسرائیل ران کی جوڑ کے اوپر کمر کا گوشت نہیں کھا تے ۔

Genesis 33

1 جب یعقوب نے نظر اُٹھا کر دیکھا تو عیساؤ چار سو لوگوں کے ساتھ آتے ہو ئے نظر آیا ۔ تب یعقوب نے اپنے خاندان کو چار گروہ میں منقسم کیا ۔لیاہ اور اسکے بچّے ایک گروہ میں تھے ۔ راخل اور یوسف دوسرے گروہ میں تھے ۔ دونوں خادمہ اور انکے بچے دو دو گروہ میں تھے ۔ 2 یعقوب خادماؤں کو اور انکے بچوں کو اگلے حصّہ میں ،لیاہ کو اور اسکے بچوں کو انکے پچھلے حصہ میں ، راخل اور یوسف کو آخری حصہ میں متعین کر دیا ۔ 3 یعقوب خود آگے ہو ئے اور عیساؤ کے پاس جاتے ہو ئے سات مرتبہ جھک کر فرشی سلام بجا لیا ۔ 4 عیساؤ نے جب یعقوب کو دیکھا تو دوڑ کر آیا اسے گلے لگا یا اور اس کے گلے میں بوسہ دیا ۔ اور دونوں روئے ۔ 5 عیساؤ عورتوں اور بچوں کو آنکھ اُٹھا کر دیکھا اور پو چھا کہ تیرے ساتھ جو لوگ ہیں وہ کون ہیں ؟یعقوب نے جواب دیا کہ خدا نے مجھے بچے دیئے ہیں ۔ وہ یہی ہیں ۔ اور کہا کہ خدا مجھ پر بڑا ہی مہر بان ہے ۔ 6 تب پھر وہ دونوں خادمہ اور انکے ساتھ جو بچے تھے وہ سب عیساؤ کے قریب جا کر اسکے سامنے سر جھکا کر سلام کئے ۔ 7 پھر لیاہ اور اسکے ساتھ جو بچّے تھے وہ سب عیساؤ کے پاس جا کر سر جھکا ئے اور سلام کئے پھر راحل اور یوسف عیساؤ کے پاس جا کر سر جھکا ئے اور سلام کئے ۔ 8 عیساؤ نے پو چھا کہ جب میں آرہا تھا تو نظر آنے والے وہ سب لوگ کون تھے ؟ اور وہ سب چو پا ئے کیوں ؟یعقوب نے جواب دیا کہ تو مجھے قبول کر لے اس لئے اُن تمام کو بطور تحفہ بھیجا ہوں ۔ 9 لیکن عیساؤ نے جواب دیا کہ اے میرے بھا ئی مجھے کسی بھی قسم کے تحفے وغیرہ دینے کی ضرورت نہیں ۔ اس لئے کہ میرے پاس سب کچھ ہے ۔ 10 یعقوب نے کہا ، " نہیں ! میں تو تجھ سے منّت کر تا ہوں ۔ اگر حقیقت میں تو مجھے قبول کر تا ہے تو برائے مہر بانی میری طرف سے یہ تحفے بھی قبول کر لے ۔ تیرے چہرے کی طرف دیکھ کر مجھے ایسا محسوس ہو تا ہے کہ میں خدا کا چہرا دیکھ رہا ہوں ۔ کیوں کہ تم مجھے قبول کر تا ہے ۔ 11 اور میں تجھ سے منت کر تا ہوں کہ میرح طرف سے دیئے جانے والے یہ تحفے تو قبول کر لے ۔ " اس لئے کہ خدا مجھ پر بڑا مہر بان ہے ۔ اور کہا کہ میرے پاس ہر چیز ضرورت سے زیادہ ہے ۔ اس طرح یعقوب نے عیساؤ کو تحفے لینے کے لئے منت کی ۔ اس وجہ سے عیساؤ نے ان تحفوں کو قبول کیا ۔ 12 تب عیساؤ نے کہا کہ اب تُو اپنے سفر جاری رکھ سکتا ہے ۔ اور میں بھی تیرے ساتھ چلونگا ۔ 13 لیکن یعقوب نے اس سے کہا ، " میرے آقا تُو جانتا ہے کہ میرے بچے کمزور ہیں ۔ میں اپنے جانوروں اور انکے بچّوں پر بڑی ہوشیاری سے نظر رکھتا ہوں ۔ اگر میں ایک دن میں لمبا سفر کروں تو میرے جانور مر جائیں گے ۔ 14 اس وجہ سے تُو آگے چلتا رہ ۔ اور میں آہستہ سے تیرے پیچھے چلتا رہوں گا ۔ اور کہا کہ جانور اور دوسرے چو پا ئے محفوظ رہے اور میرے بچے نہ تھکے اس لئے میں بہت آہستہ آؤنگا ۔ اور تجھ سے شعیر میں ملاقات کروں گا ۔ " 15 اس بات پر عیساؤ نے کہا کہ اگر ایسی ہی بات ہے تو اپنے لوگوں میں سے چند کو تیری سہولت اور مدد کے لئے چھو ڑ جاؤں گا ۔ یعقوب نے کہا وہ تو تیری مہر بانی ہو گی ۔ لیکن اس کے بعد بھی ایسی کو ئی ضرورت تو نہیں ہے ۔ 16 اس لئے اُسی دن عیساؤ شعیر کو واپس لو ٹا ۔ 17 لیکن یعقوب سکّات کو گیا ۔ اس جگہ پر وہ خود کے لئے ایک گھر اور اپنے جانوروں کے لئے چھو ٹا سا سائبان بنوایا ۔ جس کی وجہ سے اُس جگہ کو " سکّات " کا نام دیا گیا ۔ 18 تب یعقوب ملک کنعان کے سکّم شہر کو امن کے ساتھ واپس گیا۔ یہ اس کے فدّان ارام سے آنے کے بعد ہوا ۔ 19 یعقوب نے سو چاندی کے سکّے دیکر سکّم کا بانی حمور کے خاندان سے وہ کھیت خرید لیا جہاں وہ اپنا خیمہ لگا یا تھا ۔ 20 خدا کی عبادت کر نے کے لئے ایک قربان گاہ کی تعمیر کر کے اس قربان گاہ کا نام " اسرائیل کا خدا ایل " رکھا ۔

Genesis 34

1 دینہ ، لیاہ اور یعقوب کی بیٹی تھی۔ دینہ ایک دن اُس ملک کی عورتوں سے ملنے کے لئے با ہر چلی گئی۔ 2 اس ملک کا بادشاہ حمور تھا۔ اس کا بیٹا سِکم تھا۔ اس نے دینہ کو دیکھا اس کا اغوا کیا اور اس کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کر کے اس کی بے حرمتی کی ۔ 3 سکم کو دینہ سے محبت ہو گئی۔ اور وہ اُس کے ساتھ محبتانہ سلوک کیا ۔ 4 سکم نے اپنے باپ سے کہا کہ میری خواہش ہے کہ اس لڑکی سے میری شادی کرادو۔ 5 یعقوب کو یہ بات معلومعلوم ہوئی کہ اس کی بیٹی کی بے حرمتی کی گئی ہے ۔ لیکن اُس کے تمام بیٹے بھیڑ بکریوں کے ساتھ کھیت میں تھے۔ جس کی وجہ سے وہ ا ن لوگوں کے گھر کو وا پس لوٹنے تک کچھ نہ کئے ۔ 6 اس دوران سکم کا باپ حمور، یعقوب سے بات کرنے کے لئے اس کے پاس گیا ۔ 7 ا س وقت یعقوب کے بیٹے کھیت ہی میں تھے کہ گذرے ہو ئے ان واقعات کو سنا اور انہیں بہت غصّہ آیا۔ انہوں نے جانا کہ سکم یعقوب کی بیٹی کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کیا تھا جو کہ اِسرائیل کے لئے شرمندگی کی بات تھی۔ انہوں نے سوچا ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا اس لئے تمام بڑے بھا ئی کھیت سے وا پس آئے ۔ 8 لیکن حمور نے دینہ کے بڑے بھا ئیوں سے گفتگو کی ۔اور اُس نے اُن سے کہا کہ میرا بیٹاسِکّم ، دینہ کو بہت چاہتا ہے ، برائے مہر بانی اس کو اس سے شادی کر نے کا موقع فراہم کرو ۔ 9 اور یہ شادی ہمارے آپس کے ایک خاص معاہدہ کی نشاندہی کر یگی ۔ وہ یہ کہ ہمارے مرد تمہاری عورتوں سے شادیاں رچا سکتے ہیں ۔ اور تمہارے مرد ہماری عورتوں سے شادیاں رچا سکتے ہیں ۔ 10 تم ہمارے ساتھ ایک ہی ملک میں زندگی بسر کر سکتے ہو ۔ اور کہا کہ تمہارے لئے زمین کی خرید و فروخت اور کارو بار و تجارت کر نے پر پو ری آزادی رہے گی ۔ 11 خود سکم بھی یعقوب اور دینہ کے بڑے بھا ئیوں کے ساتھ گفتگو کیا ۔ سکّم نے ان سے کہا ، " برائے مہر بانی مجھے قبول کرو ۔ اور تم جو کچھ بھی مانگو گے میں دونگا ۔ " 12 آپ جو چاہو میں دیدونگا ۔ لیکن مجھے دینہ سے شادی کر ے دو ۔ 13 یعقوب کے بیٹوں نے سکم اور اسکے باپ حمور سے جھو ٹ بولنے کا فیصلہ کر لیا ۔ کیوں کہ سکم نے دینہ کی بے حرمتی کی تھی ۔ 14 اس وجہ سے اس کے بھا ئی اس سے کہا کہ اپنی بہن سے شادی کر نے کے لئے تجھے ہم اجازت نہیں دینگے ۔ اس لئے کہ اب تک تیرا ختنہ نہیں ہوا ہے ۔ اور ایسی صورت میں ہماری بہن کا تجھ سے شادی ہو نا غلط ٹھہر تا ہے ۔ 15 لیکن تُو اور تیرے شہر میں رہنے والے ہر آدمی اگر ہماری طرح ختنہ کر واتا ہے تو تیرا اس سے شادی کر نا ممکن ہو سکے گا ۔ 16 اس کے بعد تمہارے مرد ہماری عورتوں سے شادیاں کر سکیں گے ۔ اور ہمارے مرد تمہاری عورتوں سے ۔ تب ہم سب ایک ہی قوم کہلائیں گے ۔ 17 اور اگر تم نے ختنہ نہ کر وایا تو ہم دینہ کو ساتھ لیکر چلے جائیں گے ۔ 18 اُن کا کہنا حمور اور سکم کو بھلا معلوم ہوا ۔ 19 دینہ کے بڑے بھا ئیوں نے جو کہا اسے سکم فوراً ہی کر نے کی کو شش کی ، کیوں کہ اس نے اس سے محبت کی تھی ۔ سکم اپنے خاندان میں سب سے معزز تھا ۔ 20 حمور اور سکم اپنے شہر کے عبادت خانہ کو گئے ۔ اور شہر کے تمام مر دوں سے گفتگو کئے ۔ 21 " اور کہا کہ اِن اسرائیلیوں کو ہم سے دوستی پر خوشی ہے ۔ اور اِن کاہمارے ملک میں رہتے ہو ئے اطمینان و خوشی سے جینا ہمیں بھی پسند ہے ۔ ہمیں ضرورت کے مطا بق زمین بھی ہے ۔ ہم ان کی عورتوں سے شادی کر نے کے لئے اور ہماری عورتوں کو ان سے شادی کرنے کے لئے خوشی محسوس کر تے ہیں ۔ 22 ہم کو صرف اور صرف ایک ہی کام کر نا ہے وہ یہ کہ اسرائیلیوں کی طرح ہمارے سارے مرد بھی ختنہ کر والیں ۔ 23 اگر ہم ایسا کریں تو اُن کے تمام چو پا ئے ، اور جانوروں سے ہم مالدار بن جائیں گے ۔ اور کہا کہ اگر ہم اس معاہدہ کو ان سے کر لیں تو وہ ہمارے پاس ہی یہاں رہ جائیں گے ۔ " 24 جلسہ گاہ کے تمام موجودہ مر دوں نے حمور اور سکم کی باتوں کو قبول کر لی ۔ اور پھر تمام مر دوں نے ختنہ کر والئے ۔ 25 تین دن گزر گئے ۔ وہ لوگ جو کہ ختنہ کر والئے تھے وہ اب تک ختنہ درد میں مبتلاء تھے ۔ اس دوران دینہ کا دو بھا ئی شمعون اور لا وی اپنی اپنی تلوار لئے اور شہر میں چلے گئے ۔ اور جتنے بھی لوگ وہاں پر موجود تھے سب کو مار دیئے ۔ 26 دینہ کے بھا ئی شمعون اور لا وی نے حمور کو اور اسکے بیٹے سکم کو قتل کر دیا اور دینہ کو سکم کے گھر سے بُلا لا ئے ۔ 27 یعقوب کے بیٹے شہر میں گئے اور وہاں سے جہاں اسکی بہن کی بے حرمتی کی گئی تھی ہر چیزوں کو لوٹ لئے ۔ " 28 اس طرح دینہ کے بھا ئی اُن کے جانور ، بکریوں ، گدھوں کو اور شہر میں اور کھیت میں پا ئی جانے والی جائیداد کو حاصل کر لئے۔ 29 اُن کی بیویوں ، بچوں کو قید کر کے اور گھر میں جو کچھ سرمایہ تھا اس کو چھین لئے ۔ 30 لیکن یعقوب نے شمعون اور لا وی سے کہا کہ تم نے تو میرے لئے مصیبت کھڑی کر دی ہے ۔ اس ملک میں رہنے والے تمام کنعا نی اور فرزّیوں نے میری مخالفت کی اور میرے خلاف ہو گئے ۔ اور ہمارے ساتھ رہنے والے لوگ تھو ڑے ہی ہیں ۔ اور کہا کہ اس ملک کے شہری اگر متحد ہو کر ہمارے خلاف لڑیں تو میں اور میرے لوگ سب تباہ ہو جائیں گے ۔ 31 لیکن دینہ کے بھائیوں نے کہا ، " اُن لوگوں کو ہماری بہن سے طوائف جیسا سلوک نہیں کر نا چاہئے تھا ۔ "

Genesis 35

1 خدا نے یعقوب سے کہا ، " تو بیت ایل شہر کو جا اور وہیں پر قیام کر ۔ اور خدا کی عبادت کے لئے ایک قربانگاہ بنا جو کہ تم پر وہاں ظاہر ہوا تھا جب تم اپنے بھا ئی عیساؤ کے پاس بھاگ رہے تھے۔" 2 اس وجہ سے یعقوب نے اپنے تمام اہل خاندان اور اپنے نوکروں سے کہا ، " تمام غیر ملکی خداؤں کو جسے کہ تم اپنے ساتھ لا رہے ہو تباہ کر دو ۔ اپنے آپ کو پاک کرو اور صاف کپڑا پہنو ۔ 3 ہم یہاں سے نکل کر بیت ایل جا ئیں گے ۔ جس خدا نے میرے مصیبت کے دنوں میں میری مدد کی تھی۔ اس کے لئے ایک قربان گا ہ بناؤں گا اور میں جہاں کہیں بھی جاتا تھا وہ خدا میرے ساتھ موجود تھا۔" 4 اس وجہ سے لوگوں نے اپنے پاس کے تمام خداؤں کو اور اپنے کانوں کی با لیوں کو نکال کر یعقوب کو دیئے۔ اور یعقوب نے اُن تمام کو سکم شہر کے قریب بلوط درخت کے نیچے دفن کر دیا ۔ 5 یعقوب اور اُس کے بیٹے اُس جگہ سے چلے گئے اور خدا نے نزدیک کے لوگوں کو ان سے خوف زدہ کر دیا تا کہ وہ یعقوب کا پیچھا نہ کر ینگے۔ 6 یعقوب اور اُس کے لوگ لُوز کو گئے ۔ اور اب لُوز کو بیت ایل کے نام سے پکا رتے ہیں۔ اور وہ ملک کنعان میں ہے ۔ 7 یعقوب نے وہاں پر ایک قربانگاہ تعمیر کر وا ئی۔ یعقوب جب اپنے بڑے بھا ئی کے پاس بھاگ رہا تھا سب سے پہلے خدا اسی جگہ پر اُس کو دکھا ئی دیا اس وجہ سے یعقوب نے اُس جگہ کو" بیت ایل" کا نام دیا ۔ 8 رِبقہ کی خادمہ دبورہ وہاں مر گئی ۔ اس وجہ سے اُنہوں نے اُس کو بیت ایل کے قریب و اقع بلوط کے درخت کے نیچے دفن کر کے قبر بنا دیئے ۔ اور اُس جگہ کو ائّون بکوت کا نام دیا گیا ۔ 9 جب یعقوب فدّان ارام سے وا پس آئے تو اس نے پھر خدا کو دیکھا ۔ خدا نے یعقوب کوخیر و برکت عطا کیا ۔ 10 خدا نے یعقوب سے کہا کہ تیرا نام یعقوب ہے ۔ لیکن میں تو اُس نام کو بدل دوں گا ۔ اب آئندہ سے تو یعقوب نہ کہلا ئے گا ۔ اور تیرا نیا نام " اِسرائیل " ہو گا ۔ اس لئے خدا نے اس کا نام "اِسرائیل " دیا ۔ 11 خدا نے اُس سے کہا، " میں ہی قادر مطلق خدا ہوں۔ تجھے بہت اولاد ہو گی ۔ اور بہت بڑی قو م بن کر پھیلے گی۔ کئی قومیں اور بادشاہ تجھ سے نکلیں گے ۔ 12 میں نے ابرا ہیم کو اور اِسحاق کو مخصوص ملک دیا ہے ۔ اور اب میں وہ ملک تجھے عطا کروں گا ۔ اور کہا کہ میں اُس ملک کو تیری آئندہ آنے وا لی نسل کو عطا کروں گا ۔" 13 پھر خدا اُس جگہ سے چلا گیا ۔ 14 یعقوب نے اُس جگہ پر ایک یادگار پتھر کھڑا کیا اور اُس کے اوُپر مئے اور تیل اُنڈیلا ۔ یہ ایک مخصوص جگہ تھی ۔ اس لئے خدا نے اُس جگہ پر یعقوب سے گفتگو کی تھی ۔ اور اُس نے اُس جگہ کا نام " بیت ایل " رکھا ۔ 15 16 یعقوب اور اُس کے لوگ جو کہ اس کے ساتھ تھے بیت ایل سے ا فرات ( بیت ا للحم) گئے ۔ اس سے پہلے کہ وہ لوگ افرات پہنچ سکے راخل کی وضع حمل کا وقت آ گیا تھا ۔ 17 لیکن راخل کو وضع حمل میں بہت تکلیف اٹھا نی پڑی تھی ۔ اور وہ بہت زیادہ مُصیبت اور تکلیف میں مبتلا تھی ۔ راخل کی دایہ نے جب اِس حالت کو دیکھا تو اُس نے کہا ، " اے راخل تُو گھبرا مت ، اِس لئے کہ تو ایک اور بیٹے کو جنم دیگی ۔" 18 راخل وضع حمل کے وقت ہی مر گئی ۔ مر نے سے قبل ہی راخل نے اس بچہ کا نام بنونی رکھا ۔ لیکن یعقوب نے اُس کانام " بنیمین"( بنیامین) رکھا ۔ 19 راخل مر گئی اور اسے افرات کے راستہ میں ہی دفنا دیا گیا ( وہ بیت ا للحم ہے )۔ 20 یعقوب نے را خل کے لئے بطور عظمت اُس کی قبر پر ایک خاص قسم کا پتھر رکھا ۔ آج بھی وہ خاص قسم کا پتھر وہاں موجود ہے ۔ 21 اُس کے بعد اِسرائیل (یعقوب ) نے اپنے سفر کو جاری رکھا ۔ اس نے اپنا خیمہ عدر برج کے آگے نصب کیا ۔ 22 اِسرائیل کچھ دیر کے لئے وہاں قیام کیا ۔ جب وہ وہاں قیام کر رہا تھا تو روبن نے اِسرائیل کی خادمہ بِلہاہ سے مُباشرت کی ۔ اسرائیل نے اس بات کے بارے میں سنا ۔ 23 لیاہ کی نرینہ اولا د ۔ یعقوب (اسرائیل ) کا پہلو ٹھا بیٹے روبن ، شمعون ، لا وی ، یہوداہ اشکار ، اور زولون تھے ۔ 24 راخل کی نرینہ اولا د ۔ یوسف اور بنیمین تھے ۔ 25 بِلہاہ ، راخل کی خادمہ تھی ۔ بِلہاہ کے بیٹے دان اور نفتالی تھے ۔ 26 زلفہ، لیاہ کی خادمہ تھی ۔ اور زلفہ کے بیٹے جاد اور آ ثر تھے ۔ یہ سب یعقوب (اسرائیل ) سے فدان ارام میں پیدا ہو ئی اولاد تھی ۔ 27 یعقوب (اسرئیل ) اپنے باپ اِسحاق کے پاس قربت اربع میں (حبرون ) ممرے کو آیا ۔ ابراہیم اور اِسحاق وہیں پر مقیم تھے ۔ 28 اِسحاق ایک سو اسّی برس زندہ رہا۔ 29 پھر اِسحاق کا فی عمر رسیدہ ہو کر موت کی آغوش میں سو گئے ۔ اُس کے بیٹے عیساؤ اور یعقوب نے اپنے دادا کے قبرستان کی جگہ ہی میں اپنے باپ کو بھی دفن کئے ۔

Genesis 36

1 عیساؤ( ایدوم ) کے خا ندن کی تاریخ۔ 2 عیساؤ نے ملک کنعان کی ایک عورت سے شادی کی ۔ عیساؤ کی بیویاں اِس طرح تھیں:حِتی ایلون کی بیٹی عدّہ، عنہ کی بیٹی اہلیبامہ جو کہ عنہ حوّی صبعون کی بیٹی تھیں۔ 3 اسمٰعیل کی بیٹی اور نبایو ت کی بہن بشامہ ۔ 4 عیساؤ اور عدّہ سے اِلیفز نام کا ایک بیٹا تھا۔ اور بشامہ سے رعوایل پیدا ہوا ۔ 5 اُہلیبا مہ کے یہ بیٹے تھے : یعوس ،یعلام اور قورح۔عیساؤ کے یہ سب بیٹے ملک کنعان میں پیدا ہو ئے ۔ 6 یعقوب اور عیساؤ کے قبیلے بہت وسیع اور پھیلے ہو ئے ہو نے کی وجہ سے ملک کنعان ان کے لئے نا کا فی ہو نے لگا ۔ جس کی وجہ سے عیساؤ اپنے بھا ئی یعقوب سے دُور چلا گیا ۔ عیساؤ اپنی بیویوں، بیٹوں اور بیٹیوں تمام نوکر چاکر اور تمام چوپا ئیوں اور دیگر حیوانات ، اور کنعان سے ہر قسم کی جائیداد کو لے کر کوہ شعیر کے کے دامن میں چلا گیا ( عیساؤ کا دوسرا نام ایدوم ہے ۔ ملک شعیر کا دوسرا نام ایدوم بھی ہے )۔ 7 8 9 عیساؤ ایدوم کی کی قوم کا جد اعلیٰ ہے ۔ ملک شعیر میں قیام پذیر عیساؤ کے قبائل کے نام یہ ہیں۔ 10 عیساؤ کے بیٹوں میں الیفز، جو عیساؤ کی بیوی عدّہ کے بطن سے پیدا ہوا ۔ رعو ایل ، جو عیساؤ کی بیوی بشامہ کے بطن سے پیدا ہوا۔ 11 الیفز کے یہ سب بیٹے تھے : تیمان ،اُومر، صفو، جعتام اور قنز۔ 12 الیفزکی تمنع نام کی ایک خادمہ عورت بھی تھی ۔ تمنِع اور الیفز سے عما لیق نام کا ایک بیٹا پیدا ہوا تھا۔ یہ سب عیساؤ کی بیوی عدّہ کی نسل سے تھے ۔ 13 رعوایل کے بیٹے یہ تھے : نحت ، زارح، سمّہ، اور مِزہ، یہ سب عیساؤ کی بیوی بشامہ کی نسل سے تھے ۔ 14 عیساؤ کی دوسری بیوی عنہ کی بیٹی اہلیبا مہ ( عنہ صبعون کی بیٹی تھی ) عیساؤ اور اہلیبامہ کی اولا د تھی :یعوس، یعلام ، اور قورح۔ 15 یہ لوگ عیساؤ کے خاندان کے قبیلے کے تھے ۔ عیساؤ کا پہلوٹھا بیٹا الیفز تھا ۔ الیفز کی اولاد ، تیمان ، اُومر ،صفو،قنز ، 16 قورح ، جعتام ، اور عما لیق۔ یہ تمام خاندان ادوم کی سرزمین میں عیساؤ کی بیوی عدّہ کی نسل سے ہیں۔ 17 عیساؤ کا بیٹا رعوایل ادوم کی سر زمین میں ان خاندانوں کا جدّ اعلیٰ تھا : نحت، زارح ، سمّہ اور مِزہ۔ یہ تمام خاندان عیساہ کی بیوی بشامہ کی نسل سے ہیں ۔ 18 عنہ کی بیٹی عیساؤ کی بیوی اُ ہلیبامہ سے یہ سب پیدا ہو ئے : یعوس ، یعلام ، اور قورح ۔ یہ تینوں اپنے اپنے قبائل کے سردار تھے ۔ 19 اِن تمام خاندان کے لئے عیساؤ ہی جدّ اعلیٰ تھا عیساؤ ادوم بھی کہلا تا تھا ۔ 20 عیساؤ سے قبل حوری قو م سے شعیر نام کا ایک آدمی ایدوم میں مقیم تھا ۔شعیر کی نرینہ اولا د یہ ہیں: لو طان ، سو بل، صبعون اور عنہ ۔ 21 دیسون ، ایصر اور دیسان، یہ سب بیٹے ادوم کے سر زمین میں شعیر کی نسل سے حوری قبیلہ کے قائد تھے ۔ 22 لو طان، حوری اور ہیمام کا باپ تھا ۔ اور ( تمِنع، لو طان کی بہن تھی ۔) 23 سوبل ، علوان ، ما نحت ، غیبال، سفو اور اونام کا باپ تھا ۔ 24 صبعون کے بیٹے تھے : آیہ اور عنہ ۔( جب عنہ اپنے با پ کے گدھے چرا رہا تھا تو اسی نے گرم پانی کے چشمے کو دیکھا ۔) 25 عنہ دیسون اور اہلابامہ کا باپ تھا۔ 26 حمدان ، اشبان ،ایتران ، اور کران یہ دیسون کے بیٹے تھے ۔ 27 بلہان ، زعورن، اور عقان ، یہ ایصر کے بیٹے تھے ۔ 28 عوض اوراران دیسان کے بیٹے تھے ۔ 29 حوری خاندانوں کے قائدوں کے نام اِس طرح ہیں: لو طان ، سوبل ،صبعون اور عنہ ، 30 شعیر میں حوری خاندان کے قائد دیسون ایصر اور دیسان تھے ۔ 31 اسرائیل میں بادشاہ ہو نے سے بہت پہلے ہی ایدوم میں بادشاہ تھے ۔ 32 بعور کا بیٹا بلع، ایدوم کا بادشاہ تھا ۔ اور وہ دِنہا با شہر پر حکو مت کرتا تھا ۔ 33 بلع کی وفات کے بعد یُو باب بادشاہ بنا ۔ اور یُوباب بُصر کے زارح کا بیٹا تھا۔ 34 یُوباب کی وفات کے بعدحشیم حکمران ہوا۔ اور حشیم ، تیمان ملک کا باشندہ تھا۔ 35 حشیم کا جب انتقال ہوا تو ہدد اُس ملک کا حکمران بنا ۔ اور ہدد، بدد کا بیٹا تھا( اور مو آب کے رہنے وا لوں مِدیانیوں کے ملک میں جس نے شکست دی تھی وہ ہدد ہی تھا ) اور ہدد عویت شہر کا باشندہ تھا ۔ 36 ہدد کی وفات کے بعد ، شملہ اُس کے ملک پر حکمرانی کی ۔ اور شملہ مُسروقہ کا باشندہ تھا ۔ 37 شملہ کی موت کے بعد ساؤل اُس ملک کا بادشاہ بنا ۔ یو فریتس دریا کے کنا رے رحو بوت کا باشندہ تھا ۔ 38 ساؤل کی وفات کے بعد اس ملک پر بعلحنان حکومت کیا ۔بعلحنان عکبور کا بیٹا تھا ۔ 39 بعلحنان کی موت کے بعد اُس ملک پر حدر حکومت کی۔ اور حدر پاؤ شہر کا رہنے وا لا تھا ۔ اور حدر کی بیوی کانام مہیطب ایل تھا ۔ اور مہیطب ایل ، مطرد کی بیٹی تھی( اور مطرد میضاباب کی بیٹی تھی ۔) 40 عیساؤ، ایدوم وا لوں کے لئے جدّ اعلیٰ تھا ۔ یہ قبیلے تھے : جس علاقے میں یہ قبیلے رہتے تھے یہ اسی قبیلے کے نام سے جانے جا تے تھے ۔ تمِنع، علوہ،یتیت،اُہلیبامہ، ایلہ، فینون ،قنز، تیمان ، مِبصار، مجد ایل ، اور عِرام۔ 41 42 43

Genesis 37

1 یعقوب ملک کنعان میں سکونت پذیر ہوا ۔اُس کا باپ بھی اُسی ملک میں رہتا تھا ۔ 2 یعقوب کی خاندانی تاریخ درج ذیل ہے ۔ یو سف سترہ سال کا کڑیل جوان تھا ۔ بھیڑ بکریاں پالنا اُس کا پیشہ تھا ۔ اپنے بھا ئیوں یعنی بلہا ہ اور زلفہ کے بیٹوں کے ساتھ بھیڑ بکریاں چراتا تھا ۔ یو سف اپنے باپ کو اپنے بھا ئیوں کی بُری حرکتوں کے با رے میں کہہ دیا ۔ 3 اسرائیل ( یعقوب ) چونکہ بہت زیادہ عمر کو پہنچا تھا کہ یوسف پیدا ہو ئے جس کی وجہ سے اسرائیل اپنے دوسرے بیٹوں کی بہ نسبت یوسف سے زیادہ محبت کر تا تھا ۔ یعقوب نے اپنے اس بیٹے کے لئے ایک بہت ہی خوبصورت قسم کا عبا بنوا یا ۔ 4 یوسف کے بھا ئیوں نے یہ محسوس کیا کہ ہما رابا پ ہم لوگوں سے زیادہ یوسف سے محبت کر تا ہے اس لئے وہ لوگ اس سے نفرت کر نے لگے ۔ وہ لوگ کبھی یو سف کو اچھی باتیں نہیں کہتے ۔ 5 ایک دن یوسف نے ایک خاص قسم کا خواب دیکھا۔ جب یوسف نے اُس خواب کو اپنے بھا ئیوں سے بیان کیا تو ، اُنہوں نے اُس سے اور بھی زیادہ جلنا حسد کرنا شروع کیا ۔ 6 یو سف نے اُن سے کہا کہ مجھے ایک خواب دکھا ئی دیا ہے ۔ 7 کہ ہم سب کے سب کھیت میں گیہوں کے پلندے باندھ رہے تھے ۔ تب میرا پُلندا اُٹھ کھڑا ہوا ۔ پھر میرے پُلندے کے اطراف تمہا رے پُلندے گھیرا بنا یا اور میرے پلندے کے سامنے سب جھک کر سجد ہ ریز ہوئے ۔ 8 اُس کے بھا ئیوں نے کہا کہ تیرا یہ خیال ہے کہ تو بادشاہ بن کر ہم پر حکومت چلا ئے گا ۔ کیا یہی مطلب ہے تمہا را ؟ ان لوگوں نے اس کے خواب اور وہ جو کہا اس کی وجہ سے اور بھی زیادہ نفرت کر نے لگے ۔ 9 اُس کے بعد یوسف کو ایک اور خواب نظر آیا ۔ یو سف نے اُس خواب کے با رے میں بھی اپنے بھائیوں سے بیان کیا ۔ یو سف نے اُن سے کہا کہ مجھے ایک اور خواب نظر آیا ہے ۔ جس میں ایک سورج ، چاند اور گیارہ ستارے میرے سامنے جھک کر مجھے سجدہ کر تے ہیں۔ 10 یوسف اپنے باپ کو اس خواب کے با رے میں معلوم کرایا ۔ لیکن اُس کے باپ نے اُسے ڈانٹ دیا اور کہا کہ یہ کیسا خواب ہے ؟ اور پو چھا کہ میرا ، اور تیری ماں اور تیرے بھا ئیوں کا تیرے سامنے جھک کر سجدہ کر نے کی بات پر کیا تو یقین رکھتا ہے ؟ 11 یوسف کے بھا ئیوں کو اُس سے حسد ہو گیا ۔ لیکن یوسف کا باپ ان خوابوں کے بارے میں گہرائی سے غور وفکر کر نے لگے ۔ 12 ایک دن یوسف کے بھا ئی اپنے باپ کی بھیڑ بکریاں چَرانے کے لئے سکم کو گئے ۔ 13 اسرائیل (یعقوب ) نے یوسف سے کہا کہ سکم کو چلا جا ، کیوں کہ وہاں تیرے بھا ئی میری بھیڑ بکریوں کو چرا رہے ہیں۔یوسف نے جواب دیا کہ ٹھیک ہے میں جا رہا ہوں۔ 14 اسرائیل نے کہا کہ تیرے بھا ئیوں اور بھیڑ بکریوں کی خیریت دریافت کر کے آ اور مجھے سُنا ، اِس طرح اُس نے اُس کو حبرون کی وا دی سے سکم کو بھیج دیا ۔ سکم میں یوسُف کو راستہ بھٹکتے کھیتوں میں گھو متے پھر تے ہو ئے کسی نے دیکھ لیا ، اور پو چھا کہ کیا ڈھونڈ رہا ہے ؟ 15 16 یو سف نے کہا کہ میں اپنے بھا ئیوں کی تلا ش میں ہوں۔ اور اُس سے پو چھا کہ وہ اپنی بھیڑ بکریوں کو کہاں چرا رہے ہیں؟ 17 اِس پر اُس نے اُس کو جواب دیا کہ وہ یہاں سے چلے گئے ہیں۔ اور میں نے اُن کو یہ کہتے سُنا ہے کہ چلو ہم دوتان کو چلیں گے۔ جس کی وجہ سے یوسف اُن کو ڈھونڈ تے ہو ئے دوتان کو گیا اور وہاں پر اُن کو دیکھا ۔ 18 یوسف کے بھا ئیوں نے یو سف کو دور سے آتے ہو ئے دیکھا ۔ اور پھر اُن لو گوں نے اُس کو قتل کر نے کی ایک تدبیر سوچی ۔ 19 وہ آپس میں کہنے لگے کہ وہ دیکھو خوابوں کا دیکھنے وا لا یوسف آرہا ہے ۔ 20 اُنہوں نے آپس میں گفتگو کی کہ اُس کو قتل کر نے کا یہی ایک مناسب و موزوں وقت ہے۔ اُس کو قتل کر کے ایک خشک کنویں میں ڈھکیل دیں گے۔ اور ہم اپنے باپ سے یہ کہدیں گے کہ ایک خونخوار درندے اُس کو پھاڑ کر کھا گیا ۔ اور آپس میں یہ کہنے لگے کہ ہم دیکھیں گے کہ کس طرح اُس کے سارے خواب پو رے ہو نگے۔ 21 لیکن روبن اس کی مدد کرنا چاہا اس لئے اس نے ان لوگوں سے کہا ، " اُس کو قتل نہ کرو ۔ 22 اور اُنسے کہا ، اس کا خون مت بہاؤ۔ اسے خشک کنواں میں ڈھکیل دو ، لیکن اُسے تکلیف نہ دو ۔" اس نے ارادہ کیا کہ یوسف کو کنواں سے نکال کر اسے اس کے باپ کے حوالے کر دیں گے ۔ 23 جب یو سف آیا تو اُس کے بھا ئیوں نے اس کو پکڑ لیا اور اُس کے عبا کو پھاڑ ڈا لے ۔ 24 اور سوکھے ہو ئے کنویں میں اُس کو ڈھکیل دیا ۔ 25 جب یو سف کنویں میں تھا تو ، اُس کے بھا ئی کھانا کھا نے بیٹھ گئے ۔ جب وہ آنکھ اُٹھا کر دیکھے تو جلعاد سے مصر کو اسمٰعیلی تاجروں کا ایک قافلہ جا رہا ہے ۔اُن کے اُونٹ مختلف قسم کے خوشبودار مصالحے اور قیمتی اشیاء سے لدے جا رہے تھے ۔ 26 تب یہوداہ نے اپنے بھا ئیوں سے کہا کہ اگر ہم اپنے بھا ئی کوقتل کر کے اُس کی موت کو چھپا ئیں تو ہمیں کیا فا ئدہ ہو گا ؟ اگر ہم ان اسمٰعیلی تا جروں کے ہا تھوں اُسے بیچ دیں تو ہمیں کچھ زیادہ ہی فائدہ ہو گا ۔ اور کہا کہ ہمارے بھا ئی کے قتل کے الزام کا گناہ بھی ہمارے سر نہ ہو گا ۔ چونکہ وہ ہما را بھا ئی ہے ۔ تمام بھا ئیوں نے اُسے مان لیا ۔ 27 28 جب مدیان کے کچھ تاجر وہاں قریب پہنچے تو بھا ئیوں نے یوسف کو کنویں سے نکا لا اور اسے اسمٰعیلی تاجروں کو بیس چاندی کے سکّہ میں بیچ دیا ۔ تب تاجر لوگ یوسف کومصر لے گئے ۔ 29 جب روبن کنویں کے پاس واپس لوٹ کر آیا تو یوسف کو وہاں نہ پایا تو وہ افسوس کر تے ہو ئے اپنے کپڑے پھا ڑ لئے ۔ 30 روبن اپنے بھا ئیوں کے پاس جا کر کہا کہ لڑ کا کنویں میں نہیں ہے ۔ اور اب میں کیا کروں؟ 31 تب اُنہوں نے ایک بکری کو ذبح کیا اور بکری کے خون کو یوسف کے خوبصورت جبّہ پر ڈال دیا ۔ 32 پھر اُنہوں نے اُس جُبّہ کو اپنے باپ کے پاس ایک پیغام کے ساتھ بھیج دیا کہ انہوں نے یہ جُبّہ پا یا ہے اور دریافت کیا یہ یوسف ہی کا جُبّہ ہے ؟ 33 باپ نے اُس جُبّہ کو دیکھ کر اُس کی شناخت کر لی اور کہا ، "ہاں یہ یوسف ہی کا ہے ۔" کو ئی جنگلی جانور اُس کو کھا گیا ہے ۔ 34 ما رے غم کے اپنے کپڑوں کو پھا ڑ لیا اور ٹا ٹ اوڑھ لیا اور بہت دنوں تک غم میں ڈوبا رہا ۔ 35 یعقوب کے بیٹے اور بیٹیاں اسے تسّلی دینے کی کو شش کی لیکن اسے تسّلی نہ ہو ئی۔ یعقوب نے کہا ، " مجھے اپنے بیٹے کا میری موت تک افسوس رہے گا ۔" اس لئے اس نے ما تم کرنا جا ری رکھا ۔ 36 مدیان کے تاجروں نے یوسف کو مصر میں بیچ دیئے ۔ ان لوگوں نے اُس کو فرعون کے محافظین کے سردار فوطیفار کو فروخت کر دیا ۔

Genesis 38

1 اُس زمانے میں یہوداہ اپنے بھا ئیوں کو چھو ڑ کر حیرہ کے پا س زندگی گذارنے کے لئے چلا گیا ۔ اور حیرہ عد لام گاؤں کا تھا ۔ 2 یہوداہ وہاں پر کنعان کی ایک لڑکی کو دیکھ کر اُسے شادی کی ۔ اور اُس لڑکی کے باپ کا نام سُوع تھا ۔ 3 وہ ایک بچہ کو جنم دی ۔ اُنہوں نے اُس کو عیر کانام دیا ۔ 4 اُس کے بعد اُس نے پھر ایک اور بچہ کو جنم دیا ۔ اُنہوں نے اُس بچہ کا نام اونان رکھا ۔ 5 جب اُس کو تیسرا بچہ پیدا ہوا تو وہ اُس کا نام سیلہ رکھا ۔ جب وہ بچہ پیدا ہوا تو یعقوب ، کزیب میں سکونت پذیر تھا۔ 6 یہوداہ نے اپنے پہلو ٹھے بیٹے عیر کے لئے ایک دوشیزہ کا انتخاب کر لیا جس کا نام تمر تھا۔ 7 لیکن عیر بہت سی بدکاریوں میں مبتلا ہو نے کی وجہ سے خداوند نے اُس کو مار دیا ۔ 8 تب یہوداہ نے عیر کے بھا ئی اونان سے کہا کہ جا ، اور تیری بیوہ بھا بھی کے لئے تو بحیثیت شوہر بن ۔ مزید کہا کہ تجھ سے اُس کو پیدا ہو نے وا لی اولاد تیرے بھا ئی عیر کی اولا د کہلا ئے گی ۔ 9 تمر سے پیدا ہو نے وا لی اپنی اولاد ، اپنی نہ ہو نے کی بات اُونان کو معلوم تھی جس کی وجہ سے وہ اُس سے ہمبستر ہو نے کے با وجود بھی نطفہ کو (رحم میں داخل ہو ئے بغیر) با ہر زمین پر گراتا تھا۔ 10 یہ بات خداوند کی نظر میں بُری تھی، جس کی وجہ سے اُس نے اونان کو بھی مار دیا۔ 11 تب یہوداہ نے اپنی بہو تمر سے کہا ، " تو اپنے میکے جا اور وہیں پر رہ۔" لیکن یہ بھی کہا کہ میرے بیٹے سیلہ کے با لغ ہو نے تک کسی سے شادی نہ کرنا اور یہوداہ اس بات کو سوچ کر ڈرا ہوا تھا کہ سیلہ بھی اپنے بڑے بھا ئی کی طرح مر جا ئے گا ۔ جس کی وجہ سے تمر اپنے میکے چلی گئی۔ 12 ایک عرصہ بعد یہوداہ کی بیوی ، سُوع کی بیٹی فوت ہو گئی ۔ یہوداہ پر ماتم کے دن گذرجانے کے بعد، اپنے عدلامی دوست حیرہ کے ساتھ اپنی بھیڑوں کے بال کتروانے کے لئے تِمنا گاؤں کو گیا ۔ 13 کسی شخص نے تمر کو کہا کہ اس کا خسر اپنے بھیڑوں کا اُون کاٹنے کے لئے تمنا چلا گیا ہے ۔ 14 تمر ہمیشہ بیوگی کے کپڑے ہی پہنا کر تی تھی۔ لیکن اب وہ دوسرے ہی کپڑے پہن کر اور اپنے چہرے پر نقاب ڈال کر تِمنا کے قریب واقع عینیم کے راستے پر بیٹھ گئی ۔ تب تک یہوداہ کے بیٹے سیلہ کے جوان ہو نے کا علم تمر کو ہو چکا تھا ۔ لیکن یہوداہ اس کی شادی اپنے بیٹے سے کروا نے پر غور نہیں کر رہا تھا ۔ 15 یہوداہ جب اس راستے پر سفر کر رہا تھا تو اُس کو دیکھا اور سمجھا کہ کو ئی فاحشہ عورت ہے ۔( کیوں کہ وہ فاحشہ عورت کی طرح اپنے مُنہ پر نقاب ڈال لی تھی ) 16 جس کی وجہ سے یہوداہ اُس کے قریب جا کر اُس سے پو چھا ، " برائے مہربانی مجھے اپنے ساتھ مباشرت کر نے دے ۔"( یہوداہ کو اس بات کا علم نہ تھا کہ وہ اس کی بہو تمر ہے ) اُس نے اِس سے پو چھا، " توُ مجھے کیا دیگا ؟" 17 یہوداہ نے جواب دیا ، " میں تجھے اپنے ریوڑ سے ایک بھیڑ کے بچے کو بھیج دوں گا ۔ اُس نے کہا ، " ٹھیک ہے لیکن پہلے تو بکری کا بچہ بھیجنے تک مجھے کچھ رکھنے کے لئے دے۔ 18 تب یہوداہ نے پوچھا ،" تو کیا چاہتی ہے کہ میں تجھے دوں؟" تمر نے جواب دیا ، " تیری وہ مُہر جو تو خطوط پر لگاتا ہے اور اُس کا دھا گہ اور اپنی لا ٹھی بھی دیدے ۔ یہوداہ نے اُن تمام چیزوں کو اُسے دیدیا۔ یہوداہ اُس سے مباشرت کیا ۔ اور وہ حاملہ ہو ئی۔ 19 تمر گھر گئی اور چہرے سے نقاب اٹھا ئی اور پھر بیوگی کے کپڑے پہن لی ۔ 20 یہوداہ ایک بھیڑ کا بچہ اپنے دوست حیرہ کے ذریعے عینیم کو بھیج دیا اور یہ بھی کہا کہ وہ مُہر اور لا ٹھی بھی اس سے واپس لا نا ۔ لیکن وہ اسے نہ پا سکا ۔ 21 اس نے عینیم گاؤں کے چند لوگوں پو چھا ، " وہ ہیکل وا لی فاحشہ عورت کہا ں ہے جو راستے کے کنا ر ے بیٹھی تھی۔ اِس پر انہوں نے جواب دیا کہ یہاں کو ئی ایسی ہیکل وا لی فاحشہ عورت نہیں رہتی ہے ۔" 22 اِسوجہ سے وہ یہوداہ کے پاس واپس آکر کہا کہ مجھے اُس فاحشہ عورت کا سُراغ نہ ملا ۔ اور اس نے یہ بھی بتا یا ، " وہاں کے مردوں نے مجھ سے کہا کہ یہاں کو ئی ہیکل وا لی فاحشہ عورت نہیں رہتی ۔" 23 اُس بات پر یہوداہ نے کہا ، " وہ اُن چیزوں کو اپنے پاس ہی رکھ لے ۔ اور لوگوں کا ہم کو دیکھ کر ہنسنا مجھے پسند نہیں حالانکہ میں نے اُس کو بھیڑ دینے کی کوشش کی تھی۔ 24 تین ماہ گذرنے کے بعد کسی نے یہوداہ کو واقف کرایا کہ تیری بہو تمر حرامکا ری کے ذریعے حاملہ ہو ئی ہے۔ تب یہوداہ نے کہا کہ اُس کو گھسیٹ کر لے جا ؤ اور جلا دو۔ 25 وہ سارے مرد تمر کو قتل کر نے کے لئے اُس کے پاس گئے ۔ لیکن اُس نے خسر سے یہ پیغام کہہ کر بھیجا ، " ان چیزوں کو دیکھو اور مجھے بتا کہ یہ سب چیزیں کس کی ہیں؟ یہ مُہر اور یہ دھا گہ اور یہ لاٹھی ۔ ان ساری چیزوں کا مالک جو ہے اس نے ہی مجھے حاملہ کیا ہے ۔ کس کا ہے ؟" 26 یہوداہ نے اُن اشیاء کی شناخت کر لی ۔ اور وہ جو کچھ کہہ رہی ہے صحیح ہے لیکن میں نے ہی غلطی کی ہے ۔ اور کہا کہ میرے وعدے کے مطا بق میرا بیٹا سیلہ اس کو دینا چاہئے تھا۔ لیکن یہوداہ اُس کے بعد پھر اُس کے ساتھ ہم بستر نہ ہوا ۔ 27 تمر کے لئے وضع حمل کے دن قریب ہو ئے ۔ اور دایہ نے یہ محسوس کیا کہ اُس کے دو بچے ہو نے وا لے ہیں۔ 28 جب اُسے وضع حمل ہورہا تھا تو ایک بچے نے اپنا ہاتھ آگے باہر بڑھا یا تو دایہ نے اُس بچے کے ہا تھ کو سُرخ دھا گہ باندھا اور کہا کہ یہ پہلا ہے ۔ 29 لیکن اُس بچے نے اپنا ہاتھ پیچھے کی طرف کھینچ لیا ۔ تب پھر دوسرا بچہ پہلے پیدا ہوا ۔ جس کی وجہ سے دائی نے کہا ، " توُ نے با ہر آنے کے لئے اپنے آپ کے لئے جگہ بنا ئی ۔" جس کی وجہ سے انہوں نے اُس بچے کا نام" فارص " رکھا ۔ 30 پھر اُس کے بعد دوسرا بچہ دنیا میں آیا ۔ اس بچے کے ہا تھ میں سُرخ دھا گہ تھا۔ جس کی وجہ انہوں نے اُسے " زراح" کا نام دیا ۔

Genesis 39

1 یوسف کو خریدنے وا لے اسمٰعیلی اُس کو مصر میں لا ئے اور اُس کو فرعون کے محافظین کے سردار فوطیفار کو بیچ دیا ۔ 2 لیکن خداوند کی مدد اور نصرت سے یوسف ترقی کر تا گیا ۔ وہ اپنے مصری مالک فوطیفار کے گھر قیام کیا ۔ 3 خدا وند کا یوسف کے ساتھ رہکر اُس کو ہر کام میں کامیابی کے ساتھ سر انجام دلا نے کی تائید کو فوطیفار نے محسوس کیا ۔ 4 فوطیفار ، یو سف کے بارے میں بہت مطمئن تھا اور اُس کو ایک خاص خادم کی حیثیت دیدی ۔ اور گھر کے سارے مسائل و ضروریات کے حل کے لئے اُس کو مختار کا درجہ دیا ۔اور اپنی ساری جائیداد کی نگرانی کے لئے اُس کو مختار اعلیٰ بنا لیا ۔ 5 فو ھیفار نے جب یوسف کو گھر کا مختار اور جائیداد کا ایک ذمّہ دار بنایا تو خدا وند نے فوطیفار کا گھر بار اُس کی فصلوں اور اُس کی جائیداد میں خیر و بر کت ڈال دی ۔ 6 اس لئے فوطیفار نے ہر قسم کی ذمّہ داری یوسف کو سونپ دی اور سوائے اپنے کھا نے پینے کے کسی اور چیز سے تعلق نہ رکھا ۔ یوسف بہت خوبصورت اور دیکھنے میں بہت اچھا تھا ۔ 7 ان باتوں کے بعد یوں ہوا کہ یوسف کے مالک کی بیوی نے یوسف پر نگاہ ڈا لی اور کہی ، " آؤ اور میرے ساتھ ہمبستری کرو ۔" 8 لیکن یوسف نے اس بات سے انکار کیا ۔ اور اس نے ان سے کہا کہ میرا مالک تو گھر کی ساری ذمّے داریاں میرے سپرد کر خُود بے فکر ہو گئے ہیں ۔ 9 میرا مالک تو اپنے گھر کی تمام تر ذمّے داریاں مجھے سونپ دینے کے با وجود بھی اپنی عزیز اور چہیتی بیوی آپ کو میرے حوالے نہیں کیا ہے ۔ اور پھر جواب دیا کہ ایسی صورت میں ایسا بڑا گناہ کر کے میں خدا کو کیسے ناراض کروں ۔ 10 وہ عورت روزانہ اسے تنگ کر نے لگی ۔ لیکن یوسف اس سے ہم بستری کر نے سے انکار کر تا رہا ۔ 11 ایک دن یوسف اپنے کسی کام سے گھر میں چلا گیا ۔ اس وقت اس گھر میں صرف وہی اکیلا ایک آدمی تھا ۔ 12 اُس کے مالک کی بیوی اُس کے جبّہ کو پکڑ لی اور کہنے لگی کہ آجا اور میرے ساتھ ہم بستری کر ۔ فوراً یوسف اپنے جبّہ کو وہیں پر چھو ڑ کر بھاگ گئے ۔ 13 جب اس عورت نے دیکھا کہ یوسف اپنا جبّہ اس کے ہاتھ میں چھوڑ کر گھر سے باہر بھاگ گئے تو۔ 14 وہ گھر کے باہر جو نو کر تھے اُن کو بلوائی ،اور کہی ، " دیکھو ہمیں ذلیل و رُسوا کر نے کے لئے اِس عبرانی غلام کو یہاں لا یا گیا تھا ۔ وہ میرے پاس مجھ سے ہم بستری کر نے آیا تھا لیکن میں زور زور سے چیخ و پکار لگا ئی ۔ 15 میری چیخ و پکار سے خوف زدہ ہو کر وہ اپنے جبّہ ہی کو چھو ڑ کر بھاگ گیا ۔ 16 اُس نے اُس جبّہ کو اپنے شوہر اور یو سف کا ما لک فوطیفار کے آنے تک رکھا تھا ۔ 17 جب اُس کا شو ہر آیا تو ، اس نے اسی طرح کہنے لگی کہ تو نے جس عبرا نی نو کر کو اپنے پاس رکھا ہے ، اُس نے تو مجھ پر جبراً عزت لوٹنے کے لئے حملہ کیا ۔ 18 اُس نے کہا کہ جیسے ہی میں زور زور سے چلّا نے لگی تو وہ اپنے جبّہ ہی کو چھو ڑ کر بھا گ گیا ۔ 19 یو سف کا مالک اپنی بیوی کی باتیں سُن کر بہت غُصّہ ہوا ۔ 20 بادشاہ کے دُشمنوں کی سزا کے لئے ایک قید خا نہ بنایا گیا تھا ۔ اور فوطیفار نے یوسف کو اُسی قید خا نے میں ڈلوادیا ۔ اُس دن سے یو سف وہیں پر رہا ۔ 21 لیکن خدا وند نے یوسف کے ساتھ رہ کر اُس کے ساتھ کرم و عنایت کی ۔ چند دن گزر نے کے بعد جیل کا داروغہ یو سف کو چاہنے لگا ۔ 22 اُس نے تمام قیدیوں کو یو سف کی تحویل میں دیدیا ۔وہاں پر جو کُچھ بھی کر نا ہو تا یو سف ہی اُس کو کر واتا ۔ 23 محافظوں کے سردار نے یو سف جو کیا تھا اس پر کچھ بھی دھیان نہ دیا ۔ خدا وند یو سف کے ساتھ اور اسکے سارے کا موں کو کا میابی سے کر وا رہا تھا ۔

Genesis 40

1 اسکے بعد فر عون کے دو نو کر فرعون سے کسی معاملہ میں مجرم ٹھہرے ۔ ان دونوں میں سے ایک نانبائی تھا اور دُوسرا ساقی تھا ۔ 2 فرعون اپنے سردار نانبائی اور سردار ساقی دونوں پر ناراض ہوا ۔ 3 اس لئے اُن دونوں کو بھی اسی قید خا نہ میں بھیج دیا جہاں یوسف تھا ۔ محافظوں کا سردار فوطیفار قید خا نہ کا نگراں کار تھا ۔ 4 قید خانہ کا نگراں کار ان دونوں مجرموں کو یو سف کے حوالے کیا تھا ۔ چند دنوں کے لئے وہ دونوں بھی قید خا نے میں تھے ۔ 5 ایک رات اُن دونوں قیدیوں کو یعنی سردار نانبائی کو اور سردار ساقی کو ایک ایک خواب ہوا ۔ اور اُن دونوں کے خواب کی اپنی الگ الگ تعبیر تھی ۔ 6 دُوسرے دن صبح یو سف ان کے پاس گیا ۔ تو ان دونوں کو فکر مند پا یا ۔ 7 یوسف نے کہا ، " کیا بات ہے کہ آج تم دونوں ہی بہت فکر مند معلوم ہو رہے ہو ؟ " 8 اُن دونوں نے کہا کہ ہم گزشتہ رات ایک ایک خواب دیکھے ہیں ۔ لیکن ہم نے جس خواب کو دیکھا ہے اس کے معنیٰ ہم ہی سمجھنے سے قاصر ہیں ۔ اور ہم سے کہا گیا کہ خواب کے معنیٰ بتا نے والے یا خواب کی تعبیر بیان کر نے والا کو ئی نہیں ہے ۔ یو سف نے ان سے کہا ،" خدا ہی ایک ہے کہ جو خوابوں کے معنیٰ جانتا ہے یا خوابوں کی تعبیر بیان کرتا ہے ۔ اور کہا کہ برائے مہر بانی تم اپنے خواب مجھ سے بیان کرو ۔ " 9 تب سردار ساقی نے یوسف سے کہا ،" میں نے اپنے خواب میں انگور کی بیل دیکھی ہے ۔ 10 اور اُس بیل پر تین شاخیں تھیں ۔ ان شاخوں میں پھول نکلے ۔ اور وہ پھول میوہ بنے ۔ 11 اور میں فرعون کا پیالہ ہاتھ میں پکڑے ہو ئے تھا اس طرح انگور لیا اور پیا لے میں رس نچوڑ کر پیا لہ فرعون کو دیا ۔ " 12 اس پر یوسف نے کہا ،" میں خواب کی تعبیر تجھے بتاؤنگا ۔ ان تینوں شاخوں سے مراد تین آدمی ہیں ۔ 13 تین دنوں کے اندر فرعون تجھے معاف کر تے ہو ئے پھر تجھے کام پر لیگا ۔ اور تو پہلے کی طرح اس کا سردار ساقی بنا رہے گا ۔ 14 لیکن (دیکھ ) کہ جب تو اطمینان سے رہے تو مجھے یاد کر لینا اور میرے بارے میں فرعون سے ذکر کر نا اور میرے لئے قید سے چھٹکارے کی راہ نکالنا ۔ 15 میں عبرانیوں کے ملک کا رہنے والا ہوں مجھے بعض لوگوں نے اغوا کر کے لا یا ہے ۔ لیکن یہاں پر بھی میں نے کسی قسم کی غلطی نہیں کی ہے ۔ جس کی وجہ سے مجھے قید خانہ میں نہیں رہنا چاہئے ۔ " 16 سردار ساقی کے خواب کی تعبیر اچھی ہو نے کی وجہ سے سردار نانبائی نے یو سف سے کہا کہ مجھے بھی ایک خواب ہوا ہے ۔ میرے خواب میں میرے سر پر تین ٹوکریاں تھیں۔ 17 سب سے اوپر کی ٹوکری میں بادشاہ کے لئے ہر قسم کے کھانے تھے ، لیکن پرندے اُس غذا کو ٹوکری سے کھا رہے تھے ۔ 18 یوسف نے کہا ، " خواب کی تعبیر میں تجھے بتاؤں گا ۔ تین ٹوکریوں کے معنی تین دن ہونگے ۔ 19 تین دنوں کے اندر بادشاہ تجھے قیدسے چھڑوا کر تیرے سر کو تن سے جُدا کر وا دیگا ۔ اور تیرے جسم کو کھمبے سے لٹکا دے گا اور کہا کہ تیرے جسم کو پرندے نوچ نوچ کر کھا ئیں گے ۔" 20 تیسرا دن آیا ۔ اور وہ فرعون کی سالگرہ کا دن تھا ۔ اور فرعون نے اپنے تمام نوکروں کے لئے ضیافت کا اہتمام کیا ۔ ضیافت میں فرعون نے سردار نانبائی کو اور سردار ساقی کو قید سے رہا کر دیا ۔ 21 فرعون نے سردار سا قی کو دوبارہ اُسی کام کے لئے مُنتخب کیا ۔ اور وہ شراب کے پیالے کو فرعون کے ہا تھ میں دینے وا لا بن گیا ۔ 22 اور فرعون نے سردار نانبائی کو پھانسی پر لٹکوا دیا ۔یوسف کے کہنے کے مُطا بق ہر بات سچ ہو ئی ۔ 23 لیکن ساقی نے یوسف کی مدد کر نے کو بھول گیا اور یوسف کے بارے میں فرعون سے کچھ نہ کہا ۔

Genesis 41

1 دوسال گذرجانے کے بعد فرعون کو ایک خواب ہوا ۔فرعون خواب میں دریائے نیل کے کنارے پر کھڑا ہے ۔ 2 تب فربہ اور اچھی قسم کی سات گائیں دریا میں سے نکل کر گھاس چر رہی تھیں ۔ 3 تب پھر دبلی اور بدصورت و بھدّی سات گائیں دریا میں سے نکل کر اُن سات اچھی گایوں کے بگل میں کھڑی ہو گئیں ۔ 4 وہ سات جو بد صورت بھدّی گائیں تھیں دوسری سات اچھی و فربہ گایوں کو کھا گئیں ۔ تب فرعون خواب سے بیدار ہوا ۔ 5 فرعون پھر دوبارہ سو گیا ۔ تب اسے پھر دوسرا خواب ہوا۔ اس نے ایک ہی پو دے پر اناج کی سات بالیاں دیکھا ۔ اناج کی وہ بالیاں عمدہ اور دانہ سے بھرا ہوا تھا ۔ 6 پھر اس نے اسی پو دے پر اناج کی سات اور بالیاں نکلتے ہو ئے دیکھا ۔ وہ بالیاں خشک ہوا کی وجہ سے پتلی اور سو کھی ہو ئی تھی ۔ 7 وہ جو سوکھی ہو ئی بالیاں تھیں وہ تازہ و طاقتور بالیوں کو کھا گئیں ۔جب فرعون نیند سے بیدار ہوا تو سمجھ گیا کہ یہ تو صرف ایک خواب ہی ہے ۔ 8 دوسرے دن صبح ان خوابوں کے بارے میں بہت ہی فکر مندی کے ساتھ تمام جادو گروں اور سب عقلمندوں و عالموں کو بُلوایا اور اُن کے سامنے خواب سُنایا ۔ مگر اُن میں سے کسی کے لئے خواب کی تعنیر بیان کر نا ممکن نہ ہو سکا ۔ 9 تب سردار ساقی فرعون سے کہا کہ جو بات میرے ساتھ پیش آئی تھی وہ مجھے یاد آتی ہے ۔ 10 آپ مجھ پر اور سردار نانبائی کے اوپر غصّہ ہو کر قید خانہ میں ڈلوادیئے تھے ۔ 11 ایک رات ہم دونوں کو خواب ہوا تھا ۔ اور اُن خوابوں کی الگ الگ تعبیر تھی ۔ 12 ہمارے ساتھ ایک عبرا نی نو جوان تھا ۔ وہ محافظین کے نگراں کار کا نوکر تھا ۔ ہم نے اُس سے اپنے خواب سُنائے ۔ اُس نے ہم سے وضاحت کر کے ہمارے خوابوں کی تعبیر بتا ئی ۔ 13 اُس کے بتائے ہو ئے معنوں کے مطا بق مجھ پر وہ بات صادق آئی ۔ پہلے کا منصب بھی ملا ۔ اور کہا کہ سردار نانبائی کے بارے میں کہنے کے مُطا بق اسے موت کی سزا ہو ئی ۔ 14 تب فرعون نے یو سف کو قید خا نہ سے بلوایا ۔یو سف حجامت بنواکر صاف ستھرے کپڑے پہنے اور فرعون کے سامنے جا کر حاضر ہوا ۔ 15 فرعون نے یو سف سے کہا کہ مجھے ایک خواب ہوا ہے ۔ لیکن یہاں اُس کی تعبیر بتا نے والا کو ئی نہیں ہے ۔ اور تو خوابوں کی تعبیر بتا سکتا ہے میں نے تیرے بارے میں یہ بات سُنی ہے ۔ 16 یوسف نے کہا ، " میں نہیں ، لیکن ہاں خدا تمہارے سوال کا جواب دے سکتا ہے ۔ " 17 تب فرعون نے یوسف سے کہا کہ میرے خواب میں ،میں دریائے نیل کے کنارے کھڑا ہوں ۔ 18 فربہ اور موٹی سات گائے دریا سے باہر آکر گھاس چر رہی تھیں ۔ 19 تب دبلی اور بھدّی سات گائے دریا میں سے آکر کھڑی ہو گئیں ۔ ویسی دبلی گائیوں کو میں نے مصر میں کبھی نہیں دیکھا ۔ 20 وہ دُبلی گائیں پہلے آئی ہو ئی سات اچھّی گائیوں کو کھا گئیں ۔ 21 وہ سات گھا ئیوں کو کھا نے کے با وجود بھی ایسا لگتا ہے کہ وہ کچھ بھی نہیں کھا ئی ہے ۔ وہ پہلے کی طرح ہی دُبلی اور بھدی تھی ۔ تب میں خواب سے بیدار ہوا ۔ 22 " اور میرا دوسرا خواب اس طرح ہے کہ ایک ہی پو دے کے ایک ہی ڈنٹھل میں اچھی اور مو ٹی سات بالیاں نکلیں ۔ 23 تب اُسی پو دے میں اُو پر سے گرم ہوا چلنے پر سو کھی ہو ئی سات بالیاں نکلیں ۔ 24 سوکھی ہو ئی بالیاں اُن اچھی بھر ی ہو ئی موٹی سات بالیوں کو کھا گئیں ۔ " میں نے ان خوابوں کو جادو گروں اور دانشمندوں کو سُنا یا ۔ لیکن اُن میں سے کسی سے اِن خوابوں کی تعبیر سُنانا ممکن نہ ہو سکا ۔ " 25 تب یوسف نے فرعون سے کہا کہ اُن دونوں خوابوں کی تعبیر ایک ہی ہے ۔ خدا تم سے کہہ رہا ہے کہ وہ کیا کر نے وا لا ہے ۔ 26 اچھی سات گائیں ہی سات اچھے سال ہیں۔ اور اچھی سات بالیوں سے مراد ہی سات اچھے سال ہیں ۔ اور دونوں خواب کی ایک ہی تعبیر ہے ۔ 27 دُبلی اور بھدّی سات گا ئیں اور سوکھی پتلی دانوں کی سات بالیاں ملک کو آئندہ پیش آنے وا لی سات سال کی قحط سالی ہے ۔ یہ سات سال کی قحط سالی سات اچھے اور خوشحال سال کے بعد آ ئیگی۔ 28 اب خدا نے تجھے دکھا دیا ہے کہ خدا کیا کرنے وا لا ہے ۔ میرے کہنے کے مطا بق ہی بات پیش آئیگی۔ 29 تمہیں سات سال تک پیداوار سے بہترین فصل ملتی رہے گی ۔ شہر مصر کو کھانے کے لئے ضرورت سے زیادہ غذا فراہم ہو گی ۔ 30 لیکن اُن سات سال کے گذر جانے کے بعد پھر شہر میں سات سال تک قحط سالی ہو گی ۔ تب مصر کے با شندے پہلے اُگائے ہو ئے سارے اناج کو بھول جا ئیں گے ۔ اور یہ قحط سالی ملک کو تباہ و برباد کر دیگی۔ 31 اور قحط سالی اتنی بھیانک ہو گی کہ لوگ سات خوشحال سال کو بھو ل جا ئیں گے۔ 32 " تم نے ایک خواب دوبارہ دیکھا تھا۔ یقینًا ہی خدا نے اسے کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ 33 اِس وجہ سے آپ ایک بہت ہی دانا اور عقلمند آدمی کو منتخب کر کے ملک مصر پر اس کو نا ظم اعلیٰ کی حیثیت سے مقرر کریں۔ 34 اِس کے علا وہ آپ لوگوں سے اناج کا ذخیرہ کر نے کے لئے ذخیرہ اندوزوں کو مقرر کر کے اچھے سات سال میں ہر ایک کسان سے پیداواد کا پانچواں حصّہ بشکل مال گذاری وصول کریں۔ 35 ان آدمیوں کو اناج گوداموں میں ہوشیاری سے جمع کر لینا چاہئے۔" 36 اور کہا کہ ذخیروں میں وافر مقدار میں اناج ہو نے کی وجہ سے مصر کے باشندوں کو قحط سا لی کے سات سال میں بھی بھو کے مر نے کی نو بت نہ آئیگی ۔ " 37 یہ بات فرعون کو اور اُس کے نو کروں کو بھلی معلوم ہو ئی ۔ 38 فرعون نے اپنے نو کروں سے کہا کہ کیا اس ذمّہ داری کو یو سف سے بڑ ھکر کو ئی نباہ سکتا ہے ؟ اور خدا کی روح بھی اس کے ساتھ ہے ۔ 39 فرعون نے یو سف سے کہا کہ خدا نے تجھے یہ ساری باتیں بتا یا ہے ، جس کی وجہ سے تجھ سے بڑھکر کو ئی دوسرا عقلمند اور دا نا ہے ہی نہیں ۔ 40 جس کی وجہ سے میں تجھے ملک کا حاکم اعلیٰ مقرر کرتا ہوں اور کہا کہ لوگ تیرے احکا مات کی تا بعداری کریں گے ۔ اور اس ملک میں تیرے لئے میں تنہا مختار کُل رہوں گا ۔ 41 فرعون نے یو سف سے کہا کہ میں تجھے ملک مصر کے لئے حاکم اعلیٰ کی حیثیت سے نامزد کر تا ہوں ۔ یہ کہتے ہو ئے ۔ 42 انہوں نے اپنی مہر کی انگوٹھی کو اپنی انگلی سے نکا لی اور اسے یو سف کو پہنا دی ۔ اور اسے بہترین کتانی جبّہ بھی پہننے کے لئے دیا اور اس کے گلے میں سو نے کا ہار ڈا لا ۔ 43 اور فرعون نے یو سف کو دوسری شاہی سواری سفر کر نے کے لئے دیدیا ۔ خصوصی محافظین اس کی رتھ کے سامنے چلتے ہو ئے یہ اعلان کر رہے تھے کہ اے لوگو ! اپنی جبین نیاز کو جھکا ؤ اور یو سف کو سلام بجا لاؤ ۔ اس طرح یو سف تمام ملک مصر کے لئے حاکم اعلیٰ بن گیا ۔ 44 فرعون نے اس سے کہا ، " میں بادشاہ فرعون ہوں ۔ اس لئے میں وہی کروں گا جو مجھے پسند ہے ۔ لیکن تیری اجازت کے بغیر مصر کا کو ئی بھی آدمی اپنی خواہش کے مطا بق کچھ نہیں کر سکتا ہے اور نہ ہی ایک قدم آگے بڑھا سکتا ہے ۔" 45 فرعون نے یوسف کو صفنا ت فعنیح کا نام دیا ۔ اس کے علا وہ فرعون نے یو سف کی آسِناتھ کے ساتھ شادی کر وادی ۔ اور وہ اَون شہر کے کا ہن فوطیفرع کی بیٹی تھی ۔ تب پھر یو سف پو رے ملک مصر کا دو رہ کر نے لگا ۔ 46 یو سف جب مصر کے بادشاہ کے پاس خدمت پر ما مور تھا تو وہ تیس برس کی عمر کا تھا ۔ اور یوسف پو رے ملک مصر میں دورے کر نے لگا ۔ 47 خوشحالی کے سات سالوں میں ملک میں فصل کی پیدا وار وغیرہ بہت اچھی ہو نے لگی ۔ 48 سر زمین مصر میں یوسف ان سات سالوں کے دوران اناج جمع کیا اور گوداموں میں رکھوادیا ۔ ہر شہر میں اس نے سارے کھیتوں سے اناج جمع کیا اور ان اناجوں کو ان شہروں میں رکھوایا ۔ 49 یوسف نے بہت سارا اناج جمع کر لیا تھا ایسا لگ رہا تھا جیسے سمندر کے کنارے ریت کا ڈھیر ہو ۔ اس نے اتنا اناج جمع کیا تھا کہ اسے ناپنا مشکل تھا ۔ 50 یو سف کی بیوی آسناتھ تھی ۔ اور وہ شہر اَون کے کا ہن فوطیفرع کی بیٹی تھی ۔ اور قحط سا لی کا پہلا سال آنے سے پہلے ہی یو سف کو ( اسکی بیوی آسناتھ) سے دو بیٹے پیدا ہو ئے ۔ 51 جب پہلا بچّہ پیدا ہوا تو یوسف نے کہا کہ خدا نے میری ایسی مدد کی کہ میں ساری تکا لیف کو اور اپنے ماں باپ کے گھر والوں کو بھول گیا ۔ یہ کہکر یو سف نے اس بچّہ کا نام " منسّی " رکھا ۔ 52 جب دوسرا بیٹا پیدا ہوا تو یوسف نے کہا کہ خدا نے مجھے اس ملک میں کامیاب کیا جس ملک میں میں بہت تکلیف اور پریشا نی میں گھرا ہوا تھا ۔ اس لئے اس نے اس لڑ کے کا ام " افرائیم " رکھا ۔ 53 مصر میں خوشحالی کے سات سال گزر نے کے بعد ۔ 54 یوسف کے کہنے کے مطا بق قحط سا لی کے سات سال کا آغاز ہوا ۔ قحط سالی اطراف و اکناف کے تمام علا قوں میں پھیل گئی ۔ البتہ صرف مصر میں غلّہ فراہم تھی ۔ 55 جب قحط سا لی کا آغاز ہوا تو لوگ غلّہ کے لئے فرعون سے منّت کر نے لگے ۔ فرعون نے مصر کے شہریوں سے کہا کہ یوسف سے پو چھو ۔ اور اسکی ہدا یت کے مطا بق کام کرو ۔ 56 اب قحط سالی ساری زمین میں پھیل گئی تھی اس لئے یو سف نے گو داموں کو کھلوایا اور مصریوں کو اناج فروخت کیا ۔ مصر کی سر زمین میں قحط سالی بہت سخت تھی ۔ 57 دُنیا بھر میں سخت قحت سالی پھیلی ہو ئی تھی ۔ اس لئے تمام مما لک کے لوگ اناج خرید نے کے لئے مصر آئے ۔

Genesis 42

1 مصر میں اناج اور دال دا نہ کی وافر مقدار میں موجودگی کے بارے میں کنعان میں یعقوب نے جان لیا ۔ اس لئے یعقوب نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ ہم یہاں کچھ کئے بغیر چُپ کیوں بیٹھے رہیں ؟ 2 میں نے سُنا ہے کہ مصر میں اناج موجود ہے ۔ وہاں جاؤ اور ہم لوگوں کے لئے کچھ اناج خرید لو ۔ تب ہی ہم مر نے سے بچ جائیں گے ۔ 3 جس کی وجہ سے یو سف کے دس بھا ئی اناج کی خریدی کے لئے مصر چلے گئے ۔ 4 یعقوب نے بنیمین کو نہیں بھیجا ( بنیمین یوسف کا بھا ئی تھا ) بنیمین کے لئے کسی بھی قسم کے ضر ر اور خطرہ کا یعقوب کو ڈر تھا ۔ 5 کنعان میں خوفناک قسم کی قحط سالی پھیلی ہو ئی تھی ۔اس وجہ سے کئی لوگ اناج خرید نے کے لئے کنعان سے مصر کو چلے گئے ۔ اسرئیل کے دیگر بیٹے بھی انکے ساتھ چلے گئے ۔ 6 چونکہ یوسف مصر کا صوبہ دار تھا اس وجہ سے اسکی اجازت کے بغیر کسی کے لئے اناج کا خرید نا ممکن نہ تھا ۔ یوسف کے بھا ئی اس کے سامنے آکر جھک گئے ۔ 7 یوسف نے اپنے بھا ئیوں کو دیکھا اور انہیں پہچان لیا ۔ اور اس نے انکے ساتھ سخت لحظہ میں بات کی ۔ اس نے ان لوگوں سے پو چھا ، " تم سب کہاں سے آ رہے ہو ؟ اور ان لوگوں نے جواب دیا ،" ہم اناج خرید نے کے لئے سر زمین کنعان سے آئے ہیں ۔ " 8 یو سف نے اپنے بھا ئیوں کو پہچان لیا لیکن اس کے بھا ئیوں نے یوسف کو نہ پہچا نا ۔ 9 تب یوسف نے اپنے بڑے بھا ئیوں کے بارے میں دیکھے ہو ئے خوابوں کو یاد کر کے ان سے کہا ، " تم جاسوس ہو ۔ تم ہمارے ملک کے اندرونی کمزوریوں کو جاننے کے لئے آئے ہو ۔ " 10 بھا ئیوں نے اس سے کہا ، " نہیں ہمارے آقا آپ کے خادم اناج خرید نے کے لئے یہاں آئے ہیں ۔ 11 ہم سب بھا ئی ہیں اور ہم سب کا ایک باپ ہے ۔ ہم لوگ ایمان دار آدمی ہیں ۔ اور ہم جاسوس نہیں ہیں ۔ " 12 یو سف نے ان سے کہا کہ نہیں بلکہ ہماری اندر کی کمزوریوں سے واقف ہو نے کے لئے تم آئے ہو ۔ 13 اس پر انہوں نے کہا ، " نہیں ! بلکہ ہم سب آپس میں بھا ئی ہیں ۔ اور ہمارے خاندان میں ہم لوگ بارہ بھا ئی ہیں ۔ اور ہم سب کا ایک ہی باپ ہے ۔ اور ہمارا چھو ٹا بھا ئی تو ہمارے باپ کے ساتھ گھر پر ہی ہے ۔ اور ہم بھائیوں میں سے ایک مر گیا ہے ۔ ہم تو آپ کے خادم ہیں اور کنعان ملک سے آئے ہیں ۔ " 14 یوسف نے ان سے کہا کہ نہیں بلکہ میرے اندازے کے مطا بق تم لوگ جاسوس ہو ۔ 15 اگر تمہارا کہنا سچ ہے تو تمہارے چھو ٹے بھا ئی کو چاہئے کہ وہ یہاں آئے ۔ ور نہ فرعون کی جان کی قسم تب تک تم یہاں سے جا نہیں سکتے ۔ 16 اس لئے تم میں سے ایک کو واپس جاکر تمہارے چھو ٹے بھا ئی کو یہاں بُلا نا ہو گا ۔ تب تک باقی سب کو یہاں پر قید میں رہنا ہو گا ۔ تمہارا کہنا سچ ہے یا جھوٹ اس وقت مجھے معلوم ہو جائے گا ۔ اور کہا کہ میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ تم تو جاسوس ہی ہو ۔ 17 پھر یوسف نے ان سب کو تین دن کے لئے قید خا نے میں ڈلوادیا ۔ 18 تین دن گزر جانے کے بعد یوسف نے ان سے کہا ، " میں خدا سے خوف کھا تا ہوں ۔اگر تم اسے کرو گے تو میں تمہیں جینے دونگا ۔ 19 اگر سیدھے سادے اور بھو لے بھا لے ہو تو میں تم میں سے ایک بھا ئی کو قید خا نے میں رکھتا ہوں اور باقی سب اپنے لوگوں کے لئے اناج لے جا سکتے ہو ۔ 20 اور کہا کہ اگر تم نے اپنے چھو ٹے بھا ئی کو میرے پاس لا یا تو میں سمجھو نگا کہ ،تم جو کہتے ہو وہ سچ ہے ۔ " بھائیوں نے اس بات کو منظور کر لیا ۔ 21 وہ آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ ہم نے اپنے بھا ئی یو سف کے ساتھ جو بد سلوکی کی اس کی سزا ہم بھُگت رہے ہیں ۔ اپنی جان کے خطرے میں وہ مبتلاء تھا اور اس نے خود کو بچا نے کے لئے ہم سے منت کی تھی تب بھی ہم نے اس کی اس گزارش کو ردّ کر دی تھی ۔ اور یہ کہنے لگے کہ اسی وجہ سے اب ہم بھی اپنی جان کے خطرے سے دو چار ہیں ۔ 22 تب روبن نے ان سے کہا کہ میں نے تم سے کہا تھا کہ تم اس بچّے کو ضرر نہ پہنچا ؤ لیکن میری اس بات کو تم نے نہ سنی تھی اور کہا کہ اسی وجہ سے اب ہم اس کی موت پر مناسب سزا پا رہے ہیں ۔ 23 یوسف اپنے بھا ئیوں کے ساتھ بیچ میں ایک ترجمان کے ذریعے باتیں کر رہا تھا ۔ جس کی وجہ سے وہ تمام بھا ئی یہ نہیں جان سکے کہ ہم لوگ جو کہہ رہے ہیں وہ سمجھ سکتا ہے ۔ 24 اس لئے وہ ان لوگوں کے پاس تھو ڑا اور آگے گیا اور رویا ۔ تب وہ واپس آیا اور انکی نظروں کے سامنے شمعون کو قیدی بنایا ۔ 25 تب یوسف نے اپنے نوکروں سے کہا کہ انکے تھیلوں کو اناج سے بھر دو ۔ اس اناج کے لئے بھا ئیوں نے یوسف کو پیسے دیئے اس کے با وجود بھی یوسف نے اس قیمت کو قبول نہ کیا ۔ اور اس نے اس رقم کو انکے اناج کے تھیلوں ہی میں رکھوا دیا ۔ اور سفر کے لئے ان کوحسب ِ ضرورت اشیاء بھی فراہم کیا ۔ 26 بھا ئیوں نے اناج کو گدھوں پر لاد کر وہاں سے چل دیئے ۔ 27 اس رات بھا ئیوں نے ایک انجان جگہ پر قیام کیا ۔ بھا ئیوں میں سے ایک نے گدھے کے لئے تھو ڑا اناج نکالنے کے لئے اپنے تھیلے کو کھو لا تو یہ پا یا کہ اناج کی ادا کی ہو ئی رقم تھیلا میں ہے۔ 28 اس نے اپنے دیگر بھا ئیوں سے کہا کہ دیکھو ! میں نے اناج کی جو قیمت ادا کی تھی وہ یہیں پر ہے ۔ اور کہا کہ کسی نے اس رقم کو پھر دو بارہ میرے تھیلے ہی میں رکھ دیا ہے ۔ بھا ئیوں کو بہت خوف محسوس ہوا ۔ اور وہ آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ آخر خدا ہم سے کیا کر رہا ہے ؟ 29 تمام بھا ئی کنعان میں مقیم اپنے باپ یعقوب کے پاس آئے ۔ پیش آئے ہو ئے سارے واقعا ت کو یعقوب سے کہے ۔ 30 اس ملک کا حاکم اعلیٰ ہم کو جاسوس سمجھ کر ہم لوگوں سے سخت لحظہ میں بات کی ۔ 31 ہم نے اس سے کہا کہ ہم سیدھے سادھے اور صاف گو ہیں اور ہم جاسوس نہیں ہیں ۔ 32 ہم لوگ آپس میں بارہ بھا ئی ہیں ۔ اور ہم سب کا ایک ہی باپ ہے یہ بات ہم نے ان سے بتا ئی ۔ اور ہم نے ان سے یہ بھی بتا یا تھا کہ ہمارا ایک بھا ئی پہلے ہی مر گیا ہے ۔ اور ہمارا چھو ٹا بھا ئی ملک کنعان میں ہمارے گھر میں ہے ۔ 33 " تب اس ملک کے حاکم اعلیٰ نے ہم سے کہا کہ اگر تم اپنے آپکو سیدھے سادے ثابت کر نا چا ہتے ہو تو اپنے بھا ئیوں میں سے ایک کو یہاں میرے پاس چھو ڑ دو اور تم اپنے خاندان والوں کے لئے اناج لے جاؤ ۔ 34 اس کے بعد تم اپنے چھو ٹے بھا ئی کو میرے پاس بلا لاؤ ۔ تب یہ معلوم ہو گا کہ تم بھو لے بھا لے ہو یا جاسوس اگر تم نے سچ کہا تو تمہارا بھا ئی تمہارے حوالے کروں گا ۔ اور کہا کہ ہمارے ملک میں تمہارے اناج خرید نے کے لئے کسی بھی قسم کی رکا وٹ و پا بندی نہ ہو گی ۔ " 35 جب تمام بھا ئی اپنے خیموں سے اناج نکالنے کے لئے گئے تو ہر بھا ئی کے تھیلے میں اپنی وہ رقم جسے اناج خرید نے کے لئے جمع کر وایا تھا موجود دیکھ کر بہت ہی حیران و پریشان ہو ئے ۔ 36 یعقوب نے ان سے کہا کہ کیا تمہاری یہ تمنّا و خواہش ہے کہ میں اپنے تمام بچّوں کو کھو بیٹھوں ؟ یوسف تو رہا نہیں ۔ اور شمعون بھی نہ رہا ۔ اور کہا کہ اب بنیمیں کو بھی لے جانا چاہتے ہو ۔ 37 روبن نے اپنے باپ سے کہا کہ " ابّا " اگر میں بنیمین کو واپس نہ لے آؤ ں تو تُو میرے بیٹوں کو مار دینا اور میری بات پر بھرو سہ کر اور یقین جان کہ میں بنیمین کو آپ کے پاس واپس لا ؤنگا ۔ 38 یعقوب نے کہا ، " میں تو بنیمین کو تمہارے ساتھ نہ بھیجوں گا ۔ اس کا ایک بھا ئی تو پہلے ہی مر گیا ہے ۔ اور صرف یہی ایک رہ گیا ہے ۔ اور کہا اگر اس کے ساتھ مصر کے سفر کے دوران کسی قسم کا حادثہ پیش آیا تو مجھ جیسے عمر رسیدہ آدمی کو جیتے جی ہی غم سے قبر میں جانا ہو گا ۔ "

Genesis 43

1 قحط سالی ملک میں شدت سے پھیلی ہو ئی تھی ۔ 2 وہ مصر سے جو اناج لا ئے تھے وہ کھا چکے ۔ جب اناج ختم ہوا تو یعقوب نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ مصر کو دوبارہ جاؤ اور ہمارے کھانے کے لئے اناج خرید لا ؤ۔ 3 یہوداہ نے یعقوب سے کہا کہ اُس ملک کے حاکم اعلیٰ نے ہمیں تا کید کی ہے ۔ اور کہا ہے ، ' اگر تم اپنے بھا ئی کو میرے پاس نہ لا یا تو تمہیں مجھ سے ملنے کی اجازت نہ ہو گی ۔' 4 اگر آپنے ہما رے ساتھ بنیمین کو بھیجا تو ( ایسی صورت میں) ہم اناج خرید کر لا ئیں گے ۔ 5 اگر آ پ نے بنیمین کو ہما رے ساتھ نہ بھیجا تو ہم بھی نہ جا ئیں گے ۔ اور کہا کہ اُ س شخص نے ہمیں ہدایت دی ہے کہ تم بنیمین کے بغیر نہ آنا ۔ 6 اِسرائیل ( یعقوب ) نے کہا کہ تم نے اُس شخص کو یہ کیوں بتایا کہ ہما را ایک اور بھی بھا ئی ہے ۔ تمنے میرے ساتھ اِس قسم کی بد دیانتی کیوں کی۔ 7 بھا ئیوں نے کہا کہ اُس شخص نے ہما رے بارے میں اور ہمارے خاندان کے با رے میں جاننے کے لئے بہت ہی باریک سوا لا ت کیا ہے ۔ اُس نے ہم سے یہ دریافت کیا کہ کیا تمہا را باپ ابھی زندہ ہے؟ کیا تمہا رے گھر میں تمہا را ایک اور بھی بھا ئی ہے ؟ ہم تو صرف اُس کے سوا لا ت کے جواب دیئے ۔ ہم کو یہ معلوم نہ ہو سکا کہ وہ ہم سے یہ کہے گا کہ تم اپنے چھو ٹے بھا ئی کو میرے پاس بُلا لا ؤ۔ 8 تب یہوداہ نے اپنے باپ اِسرائیل سے کہا کہ میرے ساتھ بنیمین کو بھیج دیجئے اور میں اُس کی پو ری نگرانی کروں گا ۔ چونکہ مجھے مصر جا کر اناج لا نا ہے ۔ ورنہ ہم بھو کے مر جا ئیں گے ۔ اور ہمارے بچے بھی مر جا ئیں گے ۔ 9 اور میں اُس کی ہر قسم کا ذمّہ دار ہو ں گا ۔ اگر میں اُس کو آپ کے پاس دو باہ واپس نہ لا ؤں تُو مجھ پر ہمیشہ ملا مت کر نا ۔ 10 اور کہا کہ اگر آپ پہلے ہی ہم کو بھیجے ہو تے تو اب تک ہمیں دوبارہ اناج ملا ہو تا ۔ 11 اِ س با ت پر اُن کے باپ یعقوب نے کہا کہ اگر حقیقت میں یہ سچ ہے تو ، تُو اپنے ساتھ بنیمین کو لے جا ۔ اور حاکم اعلیٰ کے لئے ہمارے پاس سے کچھ عمدہ قسم کے تحفے جو ہمارے ملک کی پیداوار ہیں لیتے جانا جن میں شہد ، اخروٹ، بادام اور دودھ کی چیز، اور خوشبودار گوند وغیرہ ۔ 12 اِس مرتبہ دو گنا رقم تم اپنے ساتھ لے جانا ۔ پچھلی مر تبہ جو رقم واپس لو ٹا دی گئی تھی اُس کو بھی ساتھ لے جانا ۔ ہو سکتا ہے حاکم اعلیٰ سے اُس سلسلے میں غلطی ہو ئی ہو ۔ 13 بنیمین کو ساتھ لیتے ہو ئے اُس شخص کے پاس پھر دوبارہ جا ؤ۔ 14 جب تم حاکم اعلیٰ کے پاس کھڑے رہو گے تو خدا قادر مطلق سے تمہاری مدد کر نے کے لئے میں دعا کروں گا ۔ بنیمین کو اور شمعون کو واپس کر نے کے لئے تم سب کا اور تو بحفاظت واپس لوٹنے کے لئے میں خدا سے دُعا کروں گا ۔ اور کہا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو میں اپنے بیٹے کو کھو کر دوبارہ رنج و غم میں ڈوب جا ؤں گا ۔ 15 اس لئے بھا ئیوں نے حاکم اعلیٰ کو تحفے دینے کے لئے وہ سب کچھ جمع کر لئے ۔ پہلی مرتبہ وہ جتنی رقم لے گئے تھے اُس سے دوگنا رقم پھر دوبارہ لے لئے ۔ اور بنیمین کو بھی ساتھ لیا اور مصر کو چلے گئے ۔ جب وہ وہاں پہنچے تو وہ یوسف سے ملے ۔ 16 بنیمین کو بھا ئیوں کے ساتھ رہتے ہو ئے دیکھ کر یوسف نے اپنے نوکروں سے کہا کہ ان لوگوں کو میرے گھر لے جا ؤ۔ اور ایک جانور ذبح کرو اور اسے پکا ؤ۔ یہ لوگ دوپہر میں میرے ساتھ کھانا کھا ئیں گے ۔ 17 جیسے ہی اس نے کہا ان کا نو کر ا ن کے بھا ئیوں کو گھر میں بُلا لے گیا ۔ 18 تب بھا ئیوں کو خوف لا حق ہوا ۔ وہ آپس میں باتیں کر نے لگے کہ پچھلی دفعہ ہمارے تھیلوں میں ڈا لے گئے پیسوں کے بارے میں اُنہوں نے ہمیں یہاں بُلا یا ہے ۔ اور ہمیں خطا کار سمجھ کر ہما رے گدھوں کو پکڑ لیں گے ۔ اور ہمیں ادنیٰ قسم کا نوکر چا کر بنا لیں گے ۔ 19 اِس وجہ سے بھا ئیوں نے یوسف کے گھر کے منتظم نوکر کے پاس جا کر گھر کے صدر دروازے کے نزدیک اُس سے بات چیت کئے ۔ 20 اُنہوں نے کہا کہ اے ہما رے آقا ! گذشتہ مر تبہ ہم اناج خریدنے کے لئے آئے تھے ۔ 21 جب ہم گھر جا تے ہو ئے اپنے تھیلے کو کھو لا تو ہر تھیلہ میں اناج کی ادا کر دہ رقم پا ئی گئی ۔ وہ رقم وہاں کیسے آئی ہمیں معلوم نہ ہوسکا ۔ اُس رقم کو ہم آپ کے حوا لے کر نے کے لئے ساتھ لا ئے ہیں۔ اور کہا کہ اِس مرتبہ ہم جس اناج کو خریدنا چاہتے ہیں اُس کو ادا کرنے کے لئے افزود رقم لا ئے ہیں۔ 22 23 اُس بات پر نوکر نے کہا کہ نہ تم خوفزدہ ہو اور نہ ہی فکرمند۔ اس لئے کہ تمہا را خدا اور تمہا رے باپ کا خدا تمہا ری رقم کو بطور تحفہ تمہا رے تھیلوں میں رکھ دیا ہو گا ۔ اور یہ بھی کہا کہ پچھلی مر تبہ تم نے اناج کی خریدی پر جو رقم ادا کی تھی وہ مجھے یاد ہے ۔ تب پھر اُس نوکر نے شمعون کو قیدخانے سے چھڑا لا یا ۔ 24 نو کر اُن کو یوسف کے گھر میں بُلا لے گیا ۔ اور اُن کو پانی دیا ۔ اور وہ اپنے پا ؤں دھو لئے ۔ پھر اُس کے بعد اُس نے اُن کے گدھوں کو بھی کھا نا دیا ۔ 25 تمام بھا ئیوں کو یوسف کے ساتھ کھانا کھا نے کی بات معلوم ہو ئی۔ جس کی وجہ وہ اُسے پیش کر نے کے سارے تحفے دو پہر تک تیار کر لئے ۔ 26 جب یوسف گھر کو آ گیا تو بھا ئیوں نے جو تحفے اُس کے لئے لا ئے تھے اُس کو پیش کر دئیے۔ تب انہوں نے زمین تک جھک کر فرشی سلام کیا ۔ 27 یوسف نے ان کی خیریت معلوم کی ۔ یوسف نے پھر اُن سے پو چھا کہ تم نے مجھ سے کہا تھا کہ تمہا را ایک ضعیف اور عمر رسیدہ باپ ہے کیا وہ بخیر ہیں؟ اور کیا وہ ابھی زندہ ہیں؟ 28 بھائیوں نے ان کو جواب دیا ، " ہاں آقا، ہما را باپ تو خیرو عافیت سے ہے ۔" اور وہ ابھی زندہ ہے ۔ پھر وہ یہ کہتے ہو ئے یوسف کے سامنے جھک گئے ۔ 29 تب یوسف نے اپنے بھا ئی بنیمین کو دیکھ لیا ( بنیمین اور یوسف ایک ہی ماں کے بیٹے تھے ) یوسف نے اُن سے پو چھا کیا تمہا را سب سے چھو ٹا بھا ئی یہی ہے جس کے بارے میں تم لوگوں نے کہا تھا ؟ تب یوسف نے بنیمین سے کہا کہ بیٹے خدا تیرا بھلا کرے! 30 یوسف چونکہ اپنے بھا ئی بنیمین کو بہت زیادہ چاہتا تھا جس کی وجہ سے اُس کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے اور وہ کمرے میں جا کر آنکھوں سے آنسو بہا نے لگا ۔( زارو قطار رونے لگا ۔) 31 پھر یوسف اپنا چہرہ دھو لیا ۔ اور اپنے دِل کو تھام کر آیا اور حکم دیا کہ دستر خوان پر کھا نا چُنو۔ 32 یوسف تنہا آیا اور تنہا میز پر کھا نا کھا یا ۔ اُس کے بھا ئی دوسرے میز پر ایک ساتھ کھا نا کھا ئے ۔ مصر کے باشندے بھی الگ سے ایک میز پر کھا نا کھا ئے مصری لوگوں نے عبرانی لوگوں کے ساتھ کھا نا کھا نا رسوا ئی سمجھا ۔ 33 یو سف کے سب بھا ئی اس کے سامنے وا لے میز پر ترتیب وار عمر کے لحاظ سے ایک کے بعد دوسرا یعنی بڑا سے چھو ٹا کے مطا بق بیٹھے تھے ۔ سب بھا ئی ایک دوسرے کو حیران ہو کر دیکھ رہے تھے ۔ 34 خادم ، یوسف کی میز سے کھا نا اُٹھا کر اُن کو پہنچا رہے تھے ۔ لیکن خادموں نے بنیمین کو دوسروں کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ دیا ۔ تمام بھا ئی اِطمینان سے کھا نا کھا ئے ۔

Genesis 44

1 پھر یوسف نے اپنے نو کر کو حکم دیا کہ یہ لوگ جتنا اناج لے جا نا چاہیں اِن کی تھیلوں میں بھر دو اور ہر ایک کی رقم بھی اُن ہی کے تھیلوں میں رکھ دی جا ئے ۔ 2 چھو ٹے بھا ئی کے تھیلے میں بھی رقم رکھ دو ۔ مزید حکم دیا کہ میرا جو مخصوص چاندی کا پیالہ ہے اُس کو بھی اُس کے تھیلے میں رکھ دو ۔ نوکر نے ہدایت کے مطا بق ہی کیا ۔ 3 دوسرے دن صبح اپنے بھائیوں اور اُن کے گدھوں کو اُن کے ملک کو وا پس بھیج دیا ۔ 4 ابھی وہ لوگ شہر کے نزدیک ہی تھے کہ یوسف نے اپنے نوکر کو حکم دیا کہ جا اور اُن لوگوں کا تعاقب کر ۔ اُن کو روک دینا اور کہنا کہ ہم تو تمہا رے ہمدرد ٹھہرے ۔ لیکن تم نے ہمارے ساتھ دغا کیوں کیا ؟ اور تم نے میرے مالک کے چاندی کے پیا لے کو کیوں چُرا لا یا ؟ 5 اس پیالے میں تو میرا مالک پیتا ہے ۔ اور خدا سے سوالا ت پوچھنے کے لئے وہ اس پیالے ہی کو استعمال کر تا ہے ۔تم نے اُن کا پیالہ چُرا کر بڑی غلطی کی ۔ 6 ان کے کہنے کے مطا بق نو کر نے انکے بھا ئیوں کا پیچھا کیا اور انکو روک دیا ۔ نو کر نے ان لوگوں سے وہ کہا جو یوسف نے اسے کہنے کے لئے کہا تھا ۔ 7 تب ان کے بھا ئیوں نے نو کر سے کہا کہ حاکم اعلیٰ اس طرح کیوں کہتے ہیں ؟ جبکہ ہم لوگوں نے تو ایسی کو ئی حر کت نہیں کی ہے ۔ 8 پہلے ہماری تھیلیوں میں جو رقم ملی تھی اُس رقم کو ہم لوگ ملک کنعان سے دو بارہ لا کر دیئے ہیں ۔ اس طرح سے ہم نے ہر گز تیرے مالک کا چاندی یا سو نا نہیں چُرایا ہے ۔ 9 اگر تو چاندی کے ان پیا لے کو ہم میں سے جس کسی کے بھی تھیلہ میں پا ئے گا تو تُو اس تھیلہ کے ما لک کو مار سکتا ہے اور ہم سارے تمہارے غلام ہو جائیں گے ۔ 10 نو کر نے کہا کہ ٹھیک ہے ایسا ہی ہو گا ۔ لیکن یہ کہ میں اُس کو قتل تو نہ کروں گا البتہ جس کسی کے پاس وہ پیا لہ مل جا ئے ، تو اُس کو چاہئے کہ وہ میرا نو کر بن کر رہے ۔ اور کہا کہ دوسرے سب جا سکتے ہیں۔ 11 تب وہ فوراً اپنی تھیلیوں کو زمین پر رکھکر کھو ل دیا ۔ 12 نو کر نے اُن کی تھیلیوں کی جانچ بڑے بھا ئی کے تھیلہ سے شروع کی اور چھو ٹے بھا ئی پر جا کر ختم کی ۔ اس نے بنیمین کے تھیلہ میں پیالہ کو پا یا۔ 13 بھائیوں نے بہت ہی افسوس کے ساتھ اپنے کپڑوں کو پھا ڑ لیا ، اور پھر اپی تھیلیوں کو گدھوں پر رکھا اور سوار کر کے شہر کو روانہ ہو ئے ۔ 14 یہوداہ اور اُس کے بھا ئی جب یوسف کے گھر کو واپس لو ٹے تو یوسف تب تک وہی پر تھا ۔ تمام بھا ئی زمین کی طرف اپنے سروں کو جھکا کر آداب بجا لا ئے ۔ 15 یو سف نے اُن سے کہا کہ تم نے ایسا کیوں کیا ہے ؟ کیا تم کو یہ معلوم نہیں ہے کہ میں فال دیکھ کر چھپی باتوں کو جان لیتا ہوں ۔ 16 یہوداہ نے کہا کہ اے آقا ہمیں تو کُچھ کہنا نہیں ہے ۔ اور وضا حت کی کو ئی گنجائش نہیں ہے ۔ اور ہمارے بے قصور ہو نے کو ثابت کر نے کے لئے کو ئی راہ بھی نہیں ہے ۔ ہم نے کو ئی اور کام کیا ہے جس کی وجہ سے خدا نے ہم کو خطا کار ٹھہرا یا ہے۔ اور اُس نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہم سب اور بنیمین تیرے نو کر چا کر بن کر رہیں گے ۔ 17 تب یوسف نے کہا کہ میں تم سب کو نوکر کی حیثیت سے نہ رکھو ں گا ۔ بلکہ وہی صرف خادم کی حیثیت سے رہے گا جس نے میرا پیا لہ چُرا یا ہے ۔ اور کہا کہ باقی تمام اپنے باپ کے پاس سکون و اطمینان سے جا سکتے ہو۔ 18 پھر یہوداہ یو سف کے پاس جا کر منت کر نے لگا کہ میرے آقا مجھے برائے مہربانی وقت دیں کہ میں آپ کے ساتھ کھلے دل سے بات چیت کروں ۔ اور اس بات کی بھی گزارش ہے کہ مجھ پر غصّہ نہ ہوں ۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ آپ فرعون کی مانند ہی ہیں ۔ 19 جب ہم پہلی مرتبہ آئے تھے تو آپ نے ہم سے پو چھا تھا کہ کیا تمہارا کو ئی باپ یا بھا ئی ہے ؟ 20 ہم نے آپ سے کہا تھا کہ ہمارا باپ ہے لیکن وہ بھی ضعیف و کمزور ہے ۔ ہمارا ایک چھو ٹا بھا ئی بھی ہے ۔ وہ جب پیدا ہوا تو میرا باپ بوڑھا تھا ۔ اور سب سے چھو ٹے بیٹے کا بھا ئی مر گیا ہے۔ اور اس ماں سے پیدا ہو نے والوں میں صرف یہ تنہا زندہ ہے ۔ اور ہمارا باپ اس سے بے حد محبت کر تا ہے۔ 21 تب آپ نے ہم سے کہا تھا کہ اگر ایسا ہی ہے تو تم اس بھا ئی کو میرے پاس بُلا لاؤ میں اُس کو دیکھوں گا ۔ 22 ہم نے آپ سے کہا تھا کہ وہ چھو ٹا بچّہ آنہیں سکتا ، اس لئے کہ وہ اپنے باپ کو چھو ڑ نہیں سکتا ۔ اور ہم نے یہ بھی کہا کہ اگر وہ اپنے باپ کی نظروں سے دور ہوا تو وہ اس کی جدا ئی کے غم میں مر جا ئے گا ۔ 23 لیکن آپ نے ہمیں تاکید کی تھی کہ تُم اس چھو ٹے بھا ئی کو ضرور ساتھ لیتے آنا ۔ ور نہ میں تمہارے پاس پھر دوبارہ اناج نہیں بیچوں گا۔ 24 جس کی وجہ سے ہم اپنے باپ کے پاس واپس لوٹ گئے اور وہ تمام باتیں اُن سے سُنائیں جو آپ نے بتا ئی تھی ۔ 25 " اسکے بعد! ہمارے باپ نے ہم سے کہا کہ دو بارہ جاکر ہمارے لئے تھو ڑا اناج خرید کر لا ؤ ۔ 26 لیکن ہم نے آپ سے کہا تھا کہ ہم ہمارے چھو ٹے بھائی کے بغیر نہیں جا سکتے ۔ اِس لئے کہ حاکم اعلیٰ نے ہم سے کہا ہے کہ جب تک وہ ہمارے چھو ٹے بھا ئی کو دیکھ نہ لے اناج نہیں بیچے گا ۔ 27 تب ہمارے باپ نے ہم سے کہا تھا کہ میری بیوی راخل نے مجھے دو بیٹے دیئے ہیں ۔ 28 جب میں نے ایک بیٹے کو بھیجا تھا تو ، وہ ایک درندے کے ذریعہ ہلاک ہوا تھا ۔اور میں آج تک اسے دیکھ نہ سکا ۔ 29 اُس نے ہم سے کہا کہ اگر تم میرے پاس سے دوسرے بیٹے کو لے گئے اور اِتفاق سے اُس کے ساتھ کو ئی بُری بات پیش آئی تو میں غم کو سہ نہ سکوں گا اور میں غم سے مر جا ؤں گا ۔ 30 ہما رے باپ کو تو اِس سے محبت ہے۔ اگر ہم کسی وجہ سے اس چھو ٹے بھا ئی کے بغیر ہی چلے جائیں۔ 31 تو ہما را باپ فوراً اُسی وقت مر جا ئیں گے ۔ اور ہمارے باپ کے رنج و غم سے مر نے کی وجہ ہم بنیں گے ۔ 32 " میں نے اس چھو ٹے بیٹے کی ذمّہ داری کو اپنے سر لیا ہے ۔ میں نے اپنے باپ سے یہ بھی کہا ہے کہ اگر میں اس کو ساتھ وا پس نہ لا ؤں تو تُو زندگی بھر مجھے قصوروار ٹھہرا نا ۔ 33 جس کی وجہ سے میں آپ سے اِ س بات کی منت کر تا ہوں کہ یہ نوجوان میرے دوسرے بھا ئیوں کے ساتھ واپس لو ٹ کر جا ئے ۔ اور میں اس کی جگہ آپ کے پاس نوکر کی حیثیت سے رہ جا ؤں گا ۔ 34 میرے ساتھ اگر یہ لڑکا نہ رہا تو میں اپنے با پ کے سامنے واپس نہ جا ؤں گا ۔ میں اس بات سے بہت خوفزدہ ہوں کہ میرے باپ پر کیا گذریگا۔"

Genesis 45

1 یوسف اور برداشت نہ کر سکا اور حکم دیا کہ یہاں پر موجود سب لوگوں کو باہر بھیج دیا جا ئے ۔ وہاں کے سب لوگ ( اُسی وقت) باہر چلے گئے ۔ صرف تمام بھا ئی یوسف کے ساتھ رہے ۔ 2 تب یو سف( درد بھرے انداز سے) چلّا کر رو نے لگے ۔ فرعون کے گھر میں موجود مصر کے تمام باشندے اس کو سُنے۔ 3 یوسف نے اپنے بھا ئیوں سے کہا کہ میں تمہا را چھو ٹا بھا ئی یوسف ہوں ۔ اور پوچھا کہ کیا میرا باپ بخیر و عافیت ہیں؟ لیکن بھا ئیوں نے اُن کوکو ئی جواب نہ دیا ۔ اس لئے کہ وہ خوفزدہ ہو کر ہکا بکا ہ ہو گئے تھے ۔ 4 یوسف پھر اپنے بھا ئیوں سے منت کر نے لگا اور کہا ، " میرے قریب آجا ؤ،" اس لئے تمام بھا ئی یوسف سے قریب ہو ئے ۔ یوسف نے اُن سے کہا ، " میں تمہا را بھا ئی یوسف ہوں جس کو تم نے اہل مصر کے ہا تھوں بحیثیت غلام بیچ دیا تھا ۔ وہ میں ہی ہوں۔ 5 اب تم فکر مت کرو۔ تم نے جو کچھ کیا ہے اُس پر افسوس نہ کرو۔ اِس لئے کہ میرا یہاں آنا یہ تو خدا کا منشاء اور اُس کی تدبیر تھی۔ میں تمہا ری حفاظت کے لئے یہاں آیا ہوں۔ 6 اِس خوفناک قحط سالی کے تو صرف دو سال ہی ہو ئے ہیں۔ مزید پانچ سا ل تک تو کو ئی تخم ریزی بھی نہ ہو گی ۔ اور نہ کو ئی فصل کٹا ئی ہو گی ۔ 7 اس لئے اس ملک میں اپنے بندوں کی دیکھ بھال کے لئے خدا نے تم سے پہلے ہی مجھے بھیج دیا ہے ۔ 8 مجھے جو یہاں بھیجا گیا ہے اُس میں تمہا را کو ئی قصور نہیں ہے ۔ وہ تو خدا کا منصوبہ تھا۔ خدا نے مجھے فرعون کا انتہا ئی اعلیٰ درجہ کا حاکم بنا یا ہے ۔ اور کہا کہ میں تو اُس گھر کا اور مصر کا حکم اعلیٰ بنا یا گیا ہوں۔" 9 تب یوسف نے کہا کہ میرے باپ کے پاس جلدی جا ؤ اور اُ ن سے کہو کہ تیرا بیٹا یوسف نے اس پیغام کو بھیجا ہے خدا نے مجھے تمام ملک مصر کے لئے حاکم اعلیٰ بنا یا ہے ۔ بِلا کسی تا خیر کے میرے پاس آجا ئیں۔ 10 آپ جشن کے علا قے میں میرے ساتھ قیام کر سکتے ہیں۔ آپ اپنے بچے اپنے پو تے اور تمام چوپایوں کے ساتھ یہاس پر سکونت اختیار کریں۔ 11 اگلے پانچ سال تک قحط سالی کے زمانے میں میں آپکی رکھوا لی و پاسبانی کروں گا ۔ تب نہ آپ کو اور نہ ہی آپ کے خاندان والوں کو غُربت و اِفلاس کا احساس ہو گا ۔ 12 یوسف نے اپنے بھا ئیوں سے بات کے سلسلے کو آگے بڑھا یا اور کہنے لگا کہ اب آپ اور بنیمین بھی یقین کر سکتے ہیں کہ سچ مچ میں میں ہی یوسف ہوں۔ 13 اس لئے میری شان و شوکت میرا مرتبہ جو کہ مجھے مصر میں حاصل ہے اور و ہ تمام چیزیں جن کو تم نے یہاں دیکھا ہے اس کا ذکر میرے باپ سے کرنا ۔ یہ ساری باتیں میرے باپ سے کہنا اور اس کو جتنا جلدی ممکن ہو سکے یہاں لانا ۔ 14 تب یوسف اپنے بھا ئی بنیمین سے بغل گیر ہوا اور رو نے لگا ۔ اور ساتھ ہی بنیمین بھی رو پڑا ۔ 15 پھر یوسف اپنے تمام بھا ئیوں کو پیار سے چو ما اور رو نے لگا ۔ اِس کے بعد اُن بھا ئیوں نے اُس کے ساتھ باتوں میں مشغو ل ہو ئے۔ 16 یوسف کے بھا ئیوں کا ان کے پاس آنے کی بات فرعون اور اُس کے اہل خاندان کو جب معلوم ہو ئی تو سب کو بہت خوشی و مسرت ہو ئی۔ 17 جس کی وجہ سے فرعون نے یوسف سے کہا کہ تجھے جتنا اناج چاہئے اٹھا لے اور ملک کنعان کو وا پس لوٹ جا ۔ 18 اپنے باپ اور اہل خاندان کو میرے پاس لے آؤ۔ اور وہ یہاں کے کسی بھی علا قے میں سکونت اختیار کرسکتے ہیں۔ 19 وہ ہما ری گا ڑی کو لے کر ملک کنعان جا ئے اور اپنے با پ اور تمام عورتیں اور بچوں کو ساتھ لا ئے ۔ 20 اور ان کی جائیدا د کے بارے میں کسی قسم کی فکر نہ کریں۔ اور کہا کہ مصر میں ہمیں جو اعلیٰ درجہ کی چیزیں میسر ہیں اُن کو دیں گے ۔ 21 اسرائیل کے بچوں نے ویسا ہی کیا ۔ فرعون کے کہنے کے مطا بق یوسف نے ان کو گا ڑی اور سفر کے لئے کھانے بھی دیئے۔ 22 یوسف نے اپنے تمام بھا ئی کو ایک ایک جو ڑا عمدہ قسم کے کپڑے دئیے۔ لیکن بنیمین کو تنہا عمدہ قسم کے پانچ جو ڑے کپڑے اور تین سو چاندی کے سکّے دئیے ۔ 23 یوسف نے اپنے باپ کو مصر سے سب سے عمدہ قسم کی چیزیں دس گدھو ں پر لاد کر بھیجے ۔ اور اپنے باپ کی وا پسی کے سفر کے لئے بہت سار ا اناج اور دوسرے کھانے کی چیزیں دس گدھیوں پر لاد کر بھیجا ۔ 24 جب وہ نکل رہے تھے تو یوسف نے اُن سے کہا کہ سیدھے گھر جا ؤ، اور راستے میں مت جھگڑو۔ 25 اس لئے تمام بھا ئی مصر کو چھو ڑ کر اپنے باپ کی سکونت پذیر جگہ کنعان کو چلے گئے ۔ 26 بھا ئیوں نے اپنے با پ سے کہا کہ ابّا جان یوسف اب تک زندہ ہے ۔ اور کہا کہ وہ سارے ملک مصر کا حاکم اعلیٰ ہے ۔ اُن کے باپ کو حیرت ہو ئی ۔ انہوں نے اُن کی اس بات پر یقین نہ کیا ۔ 27 لیکن یوسف نے اُن سے جو کچھ کہا تھا بھا ئیوں نے وہ سب کچھ اپنے باپ سے کہہ دیا ۔ یوسف کی طرف سے یعقوب کو مصر آنے کے لئے جو سواریاں بھیجی گئی تھیں جب یعقوب نے دیکھا تو خو شی سے پھو لے نہ سمائے۔ 28 اِسرائیل نے کہا ، " میں اب تمہا ری بات پر یقین کر تا ہوں۔ میرا بیٹا یوسف ابھی تک زندہ ہے ۔ اور یہ بھی کہا کہ میں اپنی موت سے پہلے اُسے دیکھ لوں گا ۔"

Genesis 46

1 اِس وجہ سے اِسرائیل اور اس کے اہل خاندان مصر کے سفر پر روانہ ہو ئے۔ اور وہ وہاں سے بیر سبع کو گئے ۔ اور اپنے باپ اِسحاق کے خدا کی عبادت کی اور قربانیاں پیش کی۔ 2 اُس رات خواب میں خدا نے اُس سے باتیں کیں۔ خدا نے اُس سے کہا کہ اے یعقوب ، اے یعقوب، اُس پر اسرائیل نے جواب دیا میں یہاں ہو ں۔ 3 خدا نے اُس سے کہا کہ میں ہی خدا ہوں۔ اور میں تیرے باپ کا خدا ہوں ۔ تو مصر کو جا نے کے لئے نہ گھبرا ۔ اِس لئے کہ میں مصر میں تجھے ایک بڑی قوم بنا ؤں گا ۔ 4 میں بھی تیرے ساتھ مصر کو آؤنگا ۔تب میں خود ہی تجھے مصر بُلا کر لاؤنگا ۔اگر تو مصر میں مر بھی جائے تو یوسف تیرے ساتھ ہی ہوگا ۔ اور کہا کہ جب تو مرے گا تو وہ اپنے ہاتھوں سے تیری آنکھیں بند کرے گا۔ 5 پھر اسکے بعد یعقوب نے بیر سبع سے مصر کا سفر کیا ۔ اسرائیل کے بیٹے اپنے باپ اور اپنی بیویوں اور اپنے تمام بچّوں کو ساتھ لیکر چلے گئے ۔ فرعون کی بھیجی ہو ئی سواریوں میں وہ سفر کئے ۔ 6 اِس کے علا وہ وہ اپنے جانوروں اور ہر اُس چیز جس کے وہ ملک کنعان میں مالک تھے اس کو ساتھ لے لئے ۔اور اِس طرح اسرائیل اپنے تمام بچّوں اور اپنے تمام خاندان کے ساتھ مصر کو چلے گئے ۔ 7 اُس کے ساتھ اُس کے بیٹے بیٹیاں ،پو تے اور نواسیاں تھیں ۔ اُس کے اہل خا ندان اس کے ساتھ مصر کو گئے ۔ 8 اسرائیل (یعقوب ) کے بیٹے اور خاندان جو کہ اسکے ساتھ مصر کو گئے انکے نام درج ذیل ہیں : 9 روبن کے بچّے:حنوک ،فلو ،حصرون اور کر می۔ 10 شمعون کے بچے:یموایل،یمین،اُہلہ،یکین ،صُحر اور ساؤل(ساؤل کنعان کی عورت سے پیدا ہوا تھا )۔ 11 لاوی کے بچّے:جیرسون،قہات ،اور مراری۔ 12 بنی یہوداہ:عِیر،اُونان،سیلہ،فارص۔اور زارح(عیر اور اُنان کنعان میں سکونت پذیری کے دور ہی میں مر گئے تھے )۔بنی فارص:حصرون اور حمول۔ 13 اشکار کے بچّے:تو لع، فووّاہ،یوب اور سمرون۔ 14 بنی زبولون:سرد،ایلون اور یمی ایل ۔ 15 روبن ،شمعون ،لا وی،یہوداہ،اشکار اور زبولون۔ یہ سب یعقوب کی بیوی لیاہ کے بچّے تھے ۔ لیاہ نے اُن بچّوں کو فدان ارام میں جنم دیا ۔ جہاں اُس کی بیٹی دینہ بھی پیدا ہو ئی ۔اِس خاندان میں کل ۳۳ افراد تھے ۔ 16 بنی جاد :صفیان ،حجّی، سونی،اصبان،عیری،ارودی اور اریلی ہیں۔ 17 بنی آشر : یمنہ ،اِسواہ ،اِسوی ،بریعاہ ، اور ان کی بہن سِرہ ہیں ۔ بنی بریعاہ :حِبر اور ملکیل 18 لا بن اپنی بیٹی لیاہ کے ساتھ زلفہ نام کی خادمہ کو بھی دیا ۔ جبکہ لیاہ نے زلفہ کو یعقوب کے لئے دیدیا۔ اِس طرح زلفہ کے خاندان میں کل سولہ افراد تھے ۔ 19 یعقوب اور راخل کے بیٹے یوسف اور بنیمین تھے ۔ 20 مصر میں یوسف کو دو بیٹے تھے ۔ جو یہ ہیں ۔ مُنسی ،افرائیم (یوسف کی بیوی اسِناتھ تھی ۔ اور اَدن شہر کے کا ہن فوطیفرع کی بیٹی تھی ۔) 21 بنیمین کے بیٹے : بالع ، بکر ، اشبیل ، جیرا،نعمان،اخی روش،مُفیّم حقّیم اور ارد تھے ۔ 22 یہ تمام یعقوب کی بیوی راخل کے اہل خاندان سے ہیں ۔ اور اِس خاندان میں کل چودہ افراد تھے ۔ 23 بنی دان :حَشیم۔ 24 بنی نفتاتی:یحی ایل،جونی،یصر اور سلیم تھے ۔ 25 یہ سب بلہا کے خاندان سے ہیں ۔ ( لا بن نے اپنی بیٹی راخل کے لئے جس خادمہ کو دیا تھا وہی بلہا ہ تھی ۔ راخل نے یہ خادمہ یعقوب کو دی تھی ) اس خاندان میں کل سات افراد تھے ۔ 26 یعقوب کی نسل سے پیدا ہو نے والے چھیاسٹھ افراد مصر کو چلے گئے ۔ ( یعقوب کے بچّوں کی بیویوں کو یہاں شا مل نہیں کیا گیا ہے ) ۔ 27 وہاں یوسف کے دو بیٹے بھی تھے ۔اور وہ مصر ہی میں پیدا ہو ئے تھے ۔ اس وجہ سے یعقوب کے اہل خاندان میں جو مصر کو آئے کل افراد ستّر تھے ۔ 28 یعقوب نے اپنے سے پہلے یہوداہ کو یوسف کے پاس بھیجا ۔ جشن کے علاقے میں یہوداہ ،یوسف کے پاس گیا ۔ اُس کے بعد یعقوب اور اسکے بچے اس علا قے میں آئے ۔ 29 اس لئے اس نے اپنے باپ اسرائیل سے جشن میں ملاقات کے لئے اپنے رتھ کو تیار کیا اور روانہ ہو گئے ۔ جب یوسف کی نظر اپنے باپ پر پڑی تو وہ اسے گلے سے لگا لیا اور بہت دیر تک روتے رہے ۔ 30 تب اسرائیل نے یوسف سے کہا کہ میں نے تیرے چہرے کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ہے اور اس بات کا یقین ہو گیا کہ تو ابھی تک زندہ ہے ۔ اور کہا کہ میں تو اب تسلّی و اطمینان سے مروں گا ۔ 31 یوسف نے اپنے بھائیوں اور اپنے باپ کے خاندان والوں سے کہا کہ میں فرعون کے پاس جاکر کہوں گا کہ میرے بھا ئی اور میرے باپ کے خاندان والے ملک کنعان کو چھو ڑ کر میرے پاس آ گئے ہیں ۔ 32 یہ خاندان بکریاں چرا نے والوں کا خاندان ہے ۔ کیوں کہ یہ ہمیشہ جانوروں اور بھیڑ بکریوں کے ریوڑ پالتے ہیں ۔ وہ اپنے تمام جانوروں اور اپنی تمام اشیاء کو ( جن کہ کے وہ مالک ہیں) اپنے ساتھ لا ئے ہیں ۔ 33 فرعون تم کو بلا ئے گا اور پو چھے گا کہ تمہارا کیا پیشہ ہے ؟ 34 تم اس سے کہنا کہ ہم چرواہے ہیں ۔ ہماری پوری زندگی جانوروں کو پالنے میں گزری ۔ اور اِس سے پہلے ہمارے آباؤ اجداد بھی اسی طرح زندگی گزارے تب ہی وہ جشن علا قے میں تمہارے لئے زندگی گزارنے کے اسباب پیدا کر دے گا ۔ اس لئے کہ مصر کے لوگ چرواہوں کو پسند نہیں کر تے ہیں ۔ اور کہا کہ ( اِن وجوہات کی بناء پر ) تمہارا جشن میں قیام کر نا مناسب ہو گا ۔

Genesis 47

1 یوسف فرعون کے پاس گیا اور اُس سے کہا کہ میرے باپ اور میرے بھا ئی اور اُن کے اہل خاندان یہاں آگئے ہیں۔ وہ اپنے تمام جانور اور کنعان کے اپنی تمام چیزوں کے ساتھ یہاں آئے ہیں۔ اور اب وہ جشن کے علاقے میں مقیم ہیں ۔ 2 یوسف اپنے بھا ئیوں میں سے پانچ کا انتخاب کیا اور اُن کو فرعون کے پاس بُلا لے گیا ۔ 3 فرعون نے (یوسف کے ) بھا ئیوں سے پو چھا کہ تمہا را کیا پیشہ ہے ؟ ً بھا ئیوں نے فرعون سے کہا کہ ہمارے آقا ، ہم تو چرواہے ہیں۔ اور ہمارے آباء واجداد تو ہم سے پہلے چرواہے ہی تھے۔ 4 انہوں نے فرعون سے کہا کہ کنعان میں قحط سالی تو اپنے پو رے شباب پر ہے ۔ کسی بھی کھیت میں ہمارے جانوروں کے لئے کو ئی گھاس وغیرہ نہیں ہے ۔ جس کی وجہ سے ہم اِس ملک میں زندگی گذارنے کے لئے یہاں آئے ہیں۔ اور انہوں نے کہا کہ ہم جشن کے علاقے میں رہنا چاہتے ہیں اور منت کر تے ہیں کہ ہمارے لئے موقع فراہم کرے۔ 5 تب فرعون نے یوسف سے کہا کہ تیرے باپ اور تیرے بھا ئی تیرے پاس آئے ہیں ۔ 6 مصر میں اُن کے قیام کے لئے کسی بھی قسم کی پسند کی جگہ کا انتخاب کیا جا سکتا ہے ۔ اور اپنے باپ اور بھا ئیوں کے رہنے کے لئے اچھی جگہ کو چُن لے ۔ اور وہ جشن کے علاقے میں قیام کریں۔ اِس لئے کہ وہ ایک تجربہ کا ر چروا ہے ہیں۔ اور کہا کہ ( ضرورت پڑنے پر) وہ میرے جانوروں کی بھی دیکھ بھال کریں۔ 7 تب یوسف نے اپنے باپ کو فرعون کی خدمت میں بُلا یا ۔ اور یعقوب نے فرعون کو دُعا دی ۔ 8 تب فرعون نے یعقوب سے پوچھا کہ اب آپ کی کیا عمر ہے ؟ 9 یعقوب نے فرعون سے کہا کہ مجھے اپنی مختصر سی زندگی میں بہت سی تکالیف اور مصائب کا تجر بہ ہوا ہے۔ اور اب میری ایک سو تیس برس کی عمر ہے اور کہا کہ میرے باپ اور اُن کے پیش رو مجھ سے زیادہ عمرپا ئے ہیں۔ 10 یعقوب ، فرعون کو دُعائیں دینے کے بعد فرعون کے پاس سے چلے گئے ۔ 11 فرعون کی ہدایت کے مطا بق یوسف نے عمل کیا ۔ اُس نے اپنے باپ کو اور اپنے بھا ئیوں کو مصر میں سکونت کے لئے بہت مناسب و عمدہ قسم کی جگہ دی ۔ اور وہ ر عمِسَیس شہر کے قریب تھی۔ 12 یوسف نے اپنے باپ اور اپنے بھا ئیوں اور وہاں کے رہنے وا لوں کو ان کی ضرورت کا تمام اناج فراہم کیا ۔ 13 قحط سالی اپنی شدید ترین حالت کو پہنچ چکی تھی ۔ ملک میں کسی جگہ اناج نہ رہا ۔ مصر اور کنعان اس بُرے وقت کی وجہ سے غریب ملک ہو گئے ۔ 14 مصر اور کنعان کے لوگ اناج خرید لئے ۔ یوسف نے کفایت شعاری سے رقم بچا کر فرعون کے خزانے میں داخل کرایا ۔ 15 کچھ وقت گذرنے کے بعد، مصر اور کنعان کے باشندوں کے پاس روپیہ پیسہ نہ رہا ۔ جس کی وجہ سے مصر کے لوگ یوسف کے پاس جا کر کہنے لگے کہ برائے مہربانی ہمارے لئے اناج فراہم کریں۔ کیونکہ ہمارے پاس اب کو ئی پیسہ باقی نہ رہا ۔ اور کہنے لگے کہ اگر ہمیں کھانا نہ ملا تو ہم تیرے سامنے ہی مر جا ئیں گے ۔ 16 اُن کی اُس بات پر یوسف نے جواب دیا کہ اگر تم نے اپنے جانوروں کو مجھے دیدیا تو میں تمہیں اناج دوں گا ۔ 17 جس کی وجہ سے لوگوں نے اپنے گھو ڑے، بھیڑوں کے جھنڈ، مویشی اور گدھے دئیے اور اناج حاصل کئے ۔ اُس سال یوسف نے اُن کو اناج دیا اور اُن سے ان کے جانوروں کو لے لئے۔ 18 لیکن اگلے سال اناج خریدنے کے لئے لوگوں کے پاس نہ جانور رہے اور نہ ہی کو ئی چیز ۔ جس کی وجہ سے لوگ یوسف کے پاس گئے اور کہا ، " تو جانتا ہے کہ ہمارے پاس روپیہ پیسہ نہیں ہے اور ہمارے سبھی جانور بھی تیری تحو یل میں ہے۔ اس کے علا وہ اب ہمارے پاس کچھ با قی نہ رہا سوائے ہما رے جسموں اور زمین کے ۔ 19 یقیناً ہم تیری نظروں کے سامنے ہی مر جا ئیں گے ۔ اگر تو ہمیں اناج نہ دیا تو ہم فرعون کو اپنی زمین دے دینگے اور اُس کے خادم بن کر رہیں گے۔ بونے کے لئے ہمیں بیج بھی دیدے تو تب ہم زندہ رہ سکیں گے ہم مریں گے نہیں۔ اور انہوں نے کہا ،" اس طرح زمین بھی ویران نہیں ہو گی ۔" 20 جس کی وجہ سے یوسف نے مصر کی ساری زمین کو فرعون کے لئے خرید لی ۔ مصر کے سارے لوگوں نے بھوُ کمری اور اِفلاس سے اپنی تما م زمین یوسف کو بیچ دئیے ۔ 21 مصر کے تمام لوگ فرعون کے اطاعت گذار ہو گئے ۔ 22 یوسف نے صرف کا ہنوں کی زمینوں کو نہیں خریدی تھی ۔ کیوں کہ کاہنوں کو زمین فروخت کر نے کی ضرورت ہی محسوس نہ ہو ئی ۔ کیوں کہ فرعون نے اس کے کام کے لئے تنخواہ کے طور پر کا فی کچھ کھانے کے لئے دیا تھا۔ 23 یوسف نے لوگوں سے کہا کہ میں نے اب تم کو اور تمہا ری زمینات کو فرعون کے حق میں خرید لی ہے ۔ جس کی وجہ سے اب میں تمہیں بیچ دوں گا ۔ اور اب تم اپنی اپنی زمینوں میں تخم ریزی کر نا ۔ 24 جب فصل کاٹنے کا زمانہ آئے گا تو کٹی فصل کا پانچواں حصّہ فرعون کا ہو گا ۔ اور اُس سے بچے ہو ئے چار حصے تم اپنے لئے رکھ لینا ۔ اور بطور غذا اپنے پاس رکھے جانے وا لے بیج کو تم اگلے سال بغرض تخم ریزی بھی استعما ل کر سکتے ہو۔ اور کہا کہ اِس طرح تم اپنے اہل خاندان اور اپنے بچوں کی پرورش بھی کر سکتے ہو۔ 25 تب لوگوں نے ا ُ س سے کہا کہ آپ نے تو ہما ری زندگیوں کو بچا ئی ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ (ایسی صورت میں) ہم بخوشی فرعون کے اطاعت گذار بنے رہیں گے ۔ 26 یہی وجہ ہے کہ یوسف نے ایک قانون بنا یا ۔ اور وہ آج بھی رواج میں ہے اُس قانون کی روشنی میں وہ یہ کہ زمین کی پیداوار سے پانچواں حصّہ فرعون کا ہو گا ۔( اِس کا یہ مطلب ہو گا کہ ) فرعو ن ہی ساری زمینات کا حقیقی مالک ہو گا ۔ البتہ صرف کا ہنوں کی زمین اُس (قانون )سے مستثنیٰ ہو گی ۔ 27 اسرائیل مصر کے جشن کے علاقے میں سکونت پذیر تھا۔ اس کا خاندان تیزی سے پھیل گیا ۔ اس نے مصر میں زمین حاصل کی ۔ 28 یعقوب مصر میں سترہ سال زندہ رہے ۔ تب یعقوب کی کل عمر ایک سو سینتا لیس برس ہو ئی ۔ 29 اسرائیل کی موت کا وقت قریب آن پہنچا ۔ جب اُن کو اس بات کا یقین ہو گیا کہ میں اب مرنے وا لا ہوں تو اُنہوں نے اپنے بیٹے یوسف کو بُلا یا اورکہا کہ ، اگر تُو مجھ سے محبت کرتا ہے تو میری ران کے نیچے اپنا ہاتھ رکھ کر قسم کھا کہ میرے کہنے کے مطا بق عمل کرنا اور مجھے قابل بھروسہ تسلیم کر تے ہو ئے حلف لے ۔ اور جب میں مرجا ؤں تومصر میں مجھے دفن نہ کرنا ۔ 30 میرے آباء اجدا دکی قبروں کی جگہ ہی میری بھی قبر بنا نا ۔ کہا کہ اور مجھے مصر سے اٹھا لے جا نا اور ہما رے قبیلہ کے قبرستان ہی میں مجھے دفن کر نا ۔ یوسف نے وعدہ کیا کہ ہاں آپ کے کہنے کے مطا بق ہی عمل کروں گا ۔ 31 کیونکہ یعقوب نے کہا ، " مجھ سے وعدہ کر ۔" جس کی وجہ سے یوسف نے اُس سے وعدہ کیا کہ وہ ویسا ہی کرے گا ۔ تب اسرا ئیل اپنے بستر پر پھر سے اپنا سر جھُکا کر خدا کا فرمانبردار ہوا ۔

Genesis 48

1 کچھ عرصہ گزرنے کے بعد، یوسف کو یہ بات معلوم ہو ئی کہ اُن کا باپ علیل ہے ۔ اس وجہ سے وہ اپنے دونوں بیٹوں منسّی اور افرائیم کو ساتھ لیکر اپنے باپ کے پاس آیا ۔ 2 جب یوسف آیا تو کسی نے اِسرائیل سے کہا کہ تیرا بیٹا یو سف تجھ سے ملنے آیا ہے ۔ تب وہ بہت کمزور ہو نے کے باوجود زحمت گوارہ کر تے ہو ئے بستر پر بیٹھ گئے ۔ 3 تب یعقوب نے یو سف سے کہا کہ خدا قادر مطلق مجھے ملک کنعان کے مقام لُوز پر دکھا ئی دیا تھا ۔ خدا نے مجھے خیر و برکت عطا کی ۔ 4 خدا نے مجھ سے کہا کہ میں تجھے بہت سی اولاد دونگا ۔اور تیری نسل کے لوگ کئی قوموں میں بٹ جائیں گے ۔اور کہا کہ میں تیری نسل کو یہ ملک مستقل اور دائمی طور پر دوں گا۔ 5 اب تو تیرے صرف دو بیٹے ہیں ۔میرے مصر میں آمد سے پہلے ہی وہ یہاں پیدا ہو ئے تیرے دو بیٹے منسّی اور افرائیم میرے بچّوں ہی کی طرح ہیں۔ وہ میرے لئے تو روبن اور شمعون کی مانند ہیں ۔ 6 اس لئے یہ دونوں بچّے میرے لئے بیٹوں کی طرح ہوں گے ۔ وہ بھی اپنے اپنے بھا ئیوں کے ساتھ وراثت پائینگے۔ اگر تیرے کو ئی اور دوسرے بیٹے ہیں تو وہ افرائیم اور منسّی 7 فدان ارام سے واپس لو ٹتے ہو ئے کنعان کے ملک میں راخل کی موت اس وقت واقع ہو ئی جب ہم افرات شہر کی طرف سفر کر رہے تھے ۔ تو میں نے اسے راستہ ہی میں دفن کر دیا ۔( افراء ت کے معنیٰ بیت اللحم ہیں) 8 تب اسرائیل نے یوسف کے بچوں کو دیکھ کر پو چھا کہ یہ بچے کون ہیں ؟ 9 یوسف نے اپنے باپ سے کہا ، " یہ تو میرے بچّے ہیں ۔ خدا نے مجھے جو لڑ کے دیئے ہیں وہ یہی ہیں ۔" اسرائیل نے اس سے کہا ، " اُن کو میرے قریب لا ؤ تا کہ میں اُن کو دعا دوں ۔" 10 اسرائیل بہت بوڑھا اور کمزور ہو گیا تھا ۔ اسے ٹھیک سے نظر بھی نہ آتا تھا ۔ اس لئے یوسف نے بچوں کو اپنے باپ کے سامنے بلا یا ۔تب اسرائیل نے بچّوں کو گلے لگایا اور پیار سے بوسہ دیا ۔ 11 پھر اسرائیل نے یوسف سے کہا کہ میں نے یہ کبھی نہیں سوچا تھا کہ دوبارہ تیری صورت دیکھوں گا ۔ لیکن خدا نے مجھ پر مہر بانی کی اس لئے میں تجھے اور تیرے بچوں کو دیکھ سکا ۔ 12 تب یوسف نے اسرائیل کی گود سے اپنے بچّوں کو اُٹھا لیا ۔ تب وہ اسرائیل کے سامنے جھک کر آداب بجا لا ئے ۔ 13 یوسف نے افرائیم کو اپنی داہنی جانب اور منسّی کو اپنی بائیں جانب بٹھا یا ۔ ( جس کی وجہ سے افرائیم اسرائیل کی بائیں جانب اور منسّی دائیں جانب ہو ئے ۔ ) 14 لیکن اسرائیل نے اپنا داہنا ہاتھ چھو ٹے لڑ کے افرائیم کے سر پر رکھا اور اپنا بایاں ہاتھ بڑے لڑ کے منسّی کے سر پر رکھا ۔ منسّی بڑا بیٹا ہو نے کے با وجود اسرائیل نے اس کے سر پر بایاں ہاتھ ہی رکھا ۔ 15 تب اسرائیل نے یوسف کو دُعا دی اور کہا ،" میرے آباؤ اجداد ابراہیم اور اسحاق نے ہمارے خدا کی عبادت کی خدا نے میری زندگی بھر رہنمائی کی ۔ 16 میری تمام تکالیف سے میری حفاظت کر نے والا فرشتہ وہی ہے ۔ اِن بچّوں کو دعائے خیر دینے کے لئے میں اسکی ( خدمت میں ) دعا کر تا ہوں ۔ آج سے یہ بچّے میرا نام روشن کریں گے ۔ میرے آباؤ اجداد ابراہیم و اسحاق کا نام پیدا کریں گے ۔ اور زمین پر پھیل کر ایک بڑا قبیلہ ہو نے اور ایک بڑی قوم بننے کے لئے میں دعا کروں گا ۔ " 17 اسرائیل کا اپنا داہنا ہاتھ افرائیم کے سر پر رکھنے کی وجہ سے یہ بات یوسف کو نا گوار گزری اور اس نے اپنے باپ کے ہاتھ کو پکڑ لیا ۔ اور وہ چاہتا تھا کہ اپنے باپ کے ہاتھ کو افرائیم کے سر پر سے اٹھا کر منسّی کے سر پر رکھے۔ 18 یوسف نے کہا ، " نہیں ابّا جان ! منسی پہلو ٹھا بیٹا ہے ۔ اپنا داہنا ہاتھ اس کے سر پر رکھئے ۔" 19 اُس پر اُس کے باپ نے کہا کہ مجھے معلوم ہے بیٹے ، مجھے معلوم ہے کہ منسی ہی پہلے پیدا ہوا (پہلو ٹھا ) ہے ۔ اور وہ ایک عظیم شخص بنے گا ۔ اور وہ بہت سے لوگوں کا باپ بنے گا ۔ لیکن چھو ٹا بھا ئی بڑے بھا ئی سے بھی عظیم تر شخصیت کا مالک ہو گا ۔ اور کہا کہ اُس کا قبیلہ بھی پھیل کر بہت بڑا ہو گا ۔ 20 اس دن اسرائیل نے ان کو دعائے خیر سے نوازا اور کہا ، " بنی اسرائیل یہ کہکر دوسروں کو دعا دیگا ،' خدا تجھے افرائیم اور منسّی کی مانند بنائے ۔ " اس طرح اسرائیل نے افرائیم کو منسّی سے بڑا بنا دیا ۔ 21 تب اسرائیل نے یوسف سے کہا کہ دیکھ میری موت کا وقت قریب آن پہنچا ہے ۔ لیکن اب بھی خدا تیرے ساتھ ہے ۔ وہ تجھے تیرے آباؤ اجداد کے ملک کو واپس لو ٹا ئے گا ۔ 22 میں نے تیرے بھا ئی کو جو حصہ دیا ہے ، اس سے کہیں بڑھکر کو ئی دوسری چیز میں نے تجھے دی ہے ۔ اور میں نے اموریوں سے جس پہاڑ کو جیتا ہے وہ تجھے دیتا ہوں ۔ اور کہا کہ میں نے اس پہاڑ کو ان سے تلواروں اور تیروں سے لڑ تے ہو ئے اپنے قبضہ میں لیا ہے ۔ "

Genesis 49

1 پھر یعقوب نے اپنے بیٹوں کو اپنے پاس بُلا یا اور ان سے کہا کہ اے میرے تمام بیٹو! میرے پاس آؤ۔ اور میں تمہیں وہ باتیں بتا ؤں گا جو پیش آنے وا لی ہیں۔ 2 " اے یعقوب کے بیٹو ، سب ایک ساتھ آکر بیٹھو۔ اور کہا کہ اپنے باپ اسرائیل کا کہنا سُنو۔" 3 " اے روبن تو میرا پہلو ٹھا بیٹا ہے ۔ تو ہی میرا پہلا بچہ ہے ۔ اس لئے تو میرے تمام بیٹوں سے طاقتور اور قابل عزت ہے ۔ 4 لیکن تو کناروں سے اوپر بہتے ہو ئے پانی کی طرح بے قابو ہے ۔ اس لئے تمہیں پہلی جگہ نہیں ملے گی ۔ جس عورت کی شادی تیرے باپ سے ہو ئی تھی اس عورت کے ساتھ تو ہمبستر ہوا ۔ تو اپنے باپ کی عزت کو بحال نہ رکھا ۔" 5 " شمعون اور لا وی دونوں بھا ئی ہیں۔ وہ دونوں تلوا روں سے لڑ نے کو پسند کر تے ہیں۔ 6 وہ دونوں خفیہ طور پر بُرے کاموں کو کرنے کے منصوبہ بنا ئے ۔ ا ن کی پوشیدہ محفلوں کو میری جان قبول نہیں کر تی ۔ جب وہ غصّہ ہو ئے تو آدمیوں کو قتل کر ڈا لے ۔ وہ بِلا کسی وجہ کے جانوروں کو مار ڈا لے ۔ 7 اُن کا غصّہ ہی اُن کے لئے لعنت بنا کیوں کہ اُن کا غصّہ بہت سخت ہے ۔ وہ یعقوب کی زمین میں بٹ جا ئیں گے اور اسرائیل میں پھیل جا ئیں گے ۔" 8 " اے یہوداہ تیرے بھا ئی تیری تعریف کریں گے ۔ تو اپنے دُشمنوں کو شکست دیگا ۔ اور تیرے بھا ئی تیرے لئے جھک جا ئیں گے ۔ 9 یہوداہ ایک شیر کی طرح ہے ۔ اے میرے بیٹے تو ا س شیر کی طرح ہے کہ جس نے ایک جانور کو مار دیا ۔ اے میرے بیٹے تو ایک شیر کی طرح شکار کے لئے گھات میں بیٹھا ہوا ہے ۔ یہوداہ شیر کی مانند ہے ۔ وہ سو کر آرام کر تا ہے اور اُسے چھیڑ نے کی کسی میں ہمت نہیں۔ 10 وہ شاہی قوت کو اپنے ہاتھ میں رکھے گا جب تک کہ وہ آ نہیں جاتا جو اس کا جانشیں ہو گا ۔ دوسری قوموں کے لو گ ان کی فرمانبردار ی کرینگے۔ 11 وہ اپنے گدھے کو انگور کی بیل سے باندھے گا ۔ اور اپنے گدھے کے بچے کو عمدہ قسم کی انگور کی بیل سے باندھے گا وہ اعلیٰ درجہ کی انگوری مئے سے اپنے کپڑے دھو ئے گا ۔ 12 اس کی آنکھ مئے کی طرح سُرخ ہو گی ۔ اور اس کا دانت دودھ کے مانند سفید ہو گا ۔" 13 " زبولون سمندری ساحل پر سکونت پذیر ہو گا ۔ سمندر کا کنارہ اُس کے جہازوں کے لئے ایک محفوظ جگہ ہے اس کا ملک صیدا تک پھیلے گا۔" 14 " اِشکار بہت سخت محنت کر نے وا لے گدھے کی مانند ہو گا ۔ وہ بہت بھاری اور وزنی بوجھ اٹھا نے کی وجہ سے سو کر آرام کریگا ۔ 15 وہ اپنے مکمل آرام کے لئے سہولت بخش اور پُر امن و پُرسکون مقام کا انتخاب کریگا ۔ وہ وزنی بوجھ اُٹھا نے کے لئے اور ایک نوکر کی طرح کام کر نے کے لئے ذمّہ داری کو قبول کریگا ۔" 16 " اِسرائیل کے دوسرے خا ندانوں کی طرح دان بھی اپنے خاص لوگوں کے لئے فیصلہ دیگا ۔ 17 دان راستے کے کنا رے پر پڑا ہوا سانپ کی مانند ہو گا ۔ وہ اس سانپ کی مانند ہے جو کہ گھو ڑا کے پیر پر کاٹتا ہے اور سوار گر جا تا ہے ۔ 18 " اے خداوند میں تیری نجات کا منتظر ہوں۔" 19 " لٹیروں کی ایک ٹولی جاد کے اُوپر حملہ آور ہو گی ۔ لیکن جاد اُن کا پیچھا کر کے اُنکو بھگا دے گا ۔" 20 " آشر کی زمین عمدہ قسم کا اناج اُگا ئے گی ۔ بادشاہ کی حسب ضرو ر ت عمدہ اناج اُس کے پاس ہو گا ۔" 21 " نفتا لی آزادانہ دوڑنے وا لی ہرن کی مانند ہے ۔ وہ اس ہرن کی مانند ہے جو خوبصورت بچہ کو جنم دیتی ہے ۔" 22 " یوسف بہت کامیاب ہے ۔ اور یوسف زیادہ میوہ دینے وا لی انگور کی بیل کی مانند ہے ۔ وہ موسم بہار میں ہو نے وا لی انگور کی بیل کی مانند ہے ۔ وہ دیوار پر پھیلی ہو ئی انگور ی بیل کی مانند ہے ۔ 23 کئی لوگوں نے اُس کے خلاف ہو کر اُس سے لڑا ئی جھگڑا کیا ہے ۔ تیر انداز اُس کے دُشمن ہوگئے۔ 24 لیکن انہوں نے اپنے منجھے ہو ئے با زوؤں کی بنا پر جو یہ جانتا ہے کہ کمان کے ساتھ لڑا ئی کیسے کی جا تی ہے لڑا ئی جیت لی ۔ وہ طا قت کو یعقوب کی جواں مردی سے اور اسرائیل کی چٹان اور چروا ہے سے ، 25 اور اپنے باپ کے خدا سے حاصل کرے گا ۔ خدا تیرے لئے خیر و برکت دیگا ۔ خدا قادر مطلق تیرے لئے خیر و برکت دے ۔ وہ بلند و بالا آسمان سے تیرے لئے خیر و برکت دے ۔ اور وہ نیچے گہرے سمندر سے تیرے لئے خیر و برکت دے ۔ " وہ تجھے چھا تیوں اور رحم سے خیر و برکت عطا کرے ۔ 26 میں تمہیں دُعا دونگا جو کہ ہمیشہ رہنے والی پہاڑیوں سے زیادہ مضبوط اور ہمیشہ رہنے والی پہاڑی سے زیادہ فراوانی بخش ہو گی ۔ 27 " بنیمین بھو کے بھیڑیئے کی مانند ہے ۔ وہ صبح کے وقت میں پھاڑ کھا ئے گا اور شام بچے ہو ئے کو بانٹ دیگا ۔ " 28 یہ اسرائیل کے بارہ قبیلے ہیں ۔ اِن تمام باتوں کو اُن کے باپ اسرائیل نے ان سے بیان کیا ۔ اس نے اپنے ہر بیٹے کو مناسب و موزوں دعائیں دیں ۔ 29 اس کے بعد اسرائیل نے ان کو یہ حکم دیا اور کہا کہ جب میں مر جاؤں تو میں اپنے آباؤ اجداد کے پڑوس میں رہنے کو پسند کروں گا ۔ مجھے وہاں دفناؤ جہاں میرے آباؤ اجداد کی غار عفرون حتّی کے کھیت میں ہے ۔ 30 وہ غار ملک کنعان میں ممرے کے نزدیک مکفیلہ کے کھیت میں ہے ۔ ابراہیم نے اس جگہ کو قبرستان کے لئے عفرون حتّی سے خرید لی تھی ۔ 31 ابراہیم اور اس کی بیوی سارہ کی اسی گھا ٹی میں قبر بنائی گئی ہے ۔ اسحاق اور ربقہ بھی اسی جگہ مدفون ہیں۔ میں نے اپنی بیوی لیاہ کو وہیں دفن کیا ہے ۔ 32 اور کہا کہ اس غار اور غار والے کھیت کو حتّیوں سے خریدا گیا ہے ۔ 33 یعقوب اپنے بیٹوں سے بات کر نے کے بعد اپنے بستر پر اپنے پیروں کو سمیٹتے ہو ئے وفات پا گئے ۔

Genesis 50

1 اسرائیل کی جب وفات ہو ئی تو یوسف بہت غمگین ہوا ۔ وہ اپنے باپ سے لپٹ گیا اور رو رو کر اسکے چہرے کو چُو ما ۔ 2 یو سف نے ان طبیبوں کو جو کہ انکی خدمت انجام دیا کرتے تھے اپنے باپ کی لاش کو تیّار کر نے کا حکم دیا ۔ ان طبیبوں نے اسرائیل ( یعقوب ) کی لاش کو دفن کے لئے تیار کیا ۔ 3 اہل مصر نے اس لاش کو خاص طریقہ (ادویات وخوشبو) سے چالیس دن میں تیّار کیا ۔ تب مصر والے یعقوب کی موت پر ستّر دن تک ماتم کئے ۔ 4 ستّر دن گزر نے کے بعد یوسف نے فرعون کے عہدے داروں سے کہا کہ برائے مہربانی یہ بات فرعون کو معلوم کراؤ ۔ 5 میں نے اپنے باپ سے ان کے مر تے وقت ان سے ایک وعدہ کیا تھا وہ یہ کہ میں اس کو کنعان کی سر زمین کے ایک غار میں دفناؤں گا جس کو انہوں نے خود کے لئے تیّار کیا تھا ۔ اس لئے میں جاؤں گا اور اپنے باپ کی تدفین کروں گا ، اور کہا کہ پھر اس کے بعد لوٹ کر آپ کے پاس آجاؤں گا ۔ 6 فرعون نے جواب دیا کہ ( ہاں ٹھیک ہے ) تو اپنے وعدے کو پو را کر ۔ اور جاکر اپنے باپ کو دفن کر ۔ 7 تب یوسف اپنے باپ کو دفنانے کے لئے چلا ۔ اور فرعون کے تمام عہدیدار بھی یوسف کے ساتھ چلے ۔ فرعون کے سردار اور مصر کے معزّز ین رؤساء بھی یوسف کے ساتھ چلے ۔ 8 یوسف کے خاندان کے لوگ اور اسکے بھا ئی اسکے ساتھ چلے ۔ اور اسکے باپ کے خاندان والے بھی یوسف کے ساتھ چلے ۔ صرف بچّے اور جانور ہی جشن کے علا قے میں رہ گئے ۔ 9 گھوڑ سوار اور رتھ بھی یوسف کے ساتھ گئے یہ ایک بہت بڑا مجمع تھا ۔ 10 اور وہ گورین آتد مقام پر آئے اور وہ یردن ندی کے مشرق میں تھا ۔ اس مقام پر وہ بہت دیر تک ماتم کر تے رہے ۔ اور اس ماتم کا سلسلہ سات دنوں تک چلتا رہا ۔ 11 کنعان کے لوگ گورین آتد میں ماتم ہو تا ہو ا دیکھ کر کہنے لگے کہ مصر کے لوگ دل کو بہت دکھا نے والا ماتم کرتے ہو ئے تدفین کر 12 اس طرح یعقوب کے بیٹوں نے اپنے باپ کی وصیّت کے مطا بق ہی کیا ۔ 13 وہ اسکی لاش کو ملک کنعان میں لے گئے ، اور وہاں ممرے کے نزدیک مکفیلہ کے غار میں اس کو دفن کئے ۔ اور اس غار کی جگہ کو ابراہیم نے حتّی عفرون سے قبرستان کی جگہ کے لئے خرید لی تھی ۔ 14 باپ کو دفنانے کے بعد یوسف اور اسکے بھا ئی اور وہ سب لوگ جو اسکے ساتھ گئے ہو ئے تھے مصر واپس آ گئے ۔ 15 یعقوب کی وفات کے بعد یوسف کے بھا ئی ( خوف سے ) بے چین ہو ئے ۔ اور وہ آپس میں باتیں کر نے لگے کہ ہم نے یوسف کے ساتھ جو ظالمانہ سلوک کیا تھا اس کے بدلے میں شاید وہ ہمارے ساتھ دشمنی کرے گا ۔ 16 جس کی وجہ سے بھا ئیوں نے یوسف کو یہ پیغام بھیجا : تیرا باپ مر نے سے پہلے ہمیں تم کو ایک پیغام بھیجنے کا حکم دیا تھا ۔ 17 اس نے کہا تھا تم یوسف کو یہ پیغام پہنچا دینا ۔ ' برائے مہر بانی تم اپنے بھائیوں کو ان کے بُرے کا موں کے لئے جو کہ انہوں نے تیرے لئے کیا ہے معاف کر دے ۔ وہ لوگ تیرے باپ کے خدا کا خادم ہے۔ ان تمام واقعات کو وہ سُن کر وہ بہت افسردہ ہو گیا اور رو پڑا ۔ 18 یوسف کے بھا ئی اس کے سامنے جا کر جھک گئے ، اور کہنے لگے کہ ہم تیرے خادم و فر ماں بردار ہیں۔ 19 تب یوسف نے اُن سے کہا کہ گھبراؤ مت ۔ میں تو خدا نہیں ہوں۔ 20 تم میری بُرائی کر تے ہو ئے مجھے نقصان پہنچانے کی سو چے تھے ۔ لیکن خدا نے بھلا ہی کیا ہے ۔ بہت سے لوگوں کی جان بچانے کے لئے مجھے ذریعہ بنانا خدا کا منشاء ہے۔ 21 اس لئے تم گھبراؤ مت ۔ میں تمہا ری اور تمہا رے بچو ں کی بھی پرورش کروں گا ۔ یوسف نے جو کہا اس سے ان لوگوں کو تسّلی ملی ۔ 22 یوسف اپنے باپ کے سارے کنبہ کے ساتھ مصر ہی میں سکونت پذیر ہوا ۔ اور یوسف ایک سو دس برس کی عمر میں وفات پا ئی ۔ 23 یوسف کے بیٹے منسّی کو مکیر نام کا ایک بیٹا تھا ۔ یوسف اتنا دن زندہ رہا کہ وہ افرائیم کے بچوں اور پوتوں اور مکیر کے بھی بچوں کو دیکھ لیا ۔ 24 یوسف کی موت کا وقت جب قریب آن پہنچا تو اُس نے اپنے رشتہ داروں سے کہا ، " میری موت کا وقت قریب ہے ۔ لیکن تمہیں اس بات کا یقین رہے کہ خدا تمہا را خیال رکھے گا ۔ وہ تمہیں اس ملک سے با ہر لے جا ئے گا ۔ تمہیں وہ ملک دیگا جس کا ابراہیم ، اِسحاق اور یعقوب سے وعدہ کیا تھا۔" 25 تب یوسف نے اُن سے کہا ،" خدا جب تمہیں اِس ملک سے با ہر لے جا ئے گا تو تم مجھ سے اِ س بات کا وعدہ کرو کہ تم اُس وقت اپنے ساتھ میری ہڈیاں بھی لے جانا ۔" 26 یوسف جب ایک سو دس برس کا ہوا تھا تب وفات پا ئی ۔ مصر میں اطباء اور حکماء نے اُس کی تدفین کے لئے اُس کے بدن کو ادویات و خوشبو سے تیار کیا ۔ اور لاش کو تا بوت میں اُتارا گیا ۔

Exodus 1

1 یعقوب (اِسرائیل) نے اپنے بیٹوں کے ساتھ مصر کا سفر کیا تھا۔ ہر ایک بیٹے کے ساتھ اس کا اپنا خاندان تھا ۔ اسرائیل کے بیٹوں کے نام یہ ہیں : 2 رُو بن ،شمعون ، لاوی ، یہوداہ ، 3 اشکار،زبولون ، بنیمین ، 4 دان،نفتالی ، جاد،آشر،۔ 5 کل ملا کر ستّر لوگ تھے جو کہ یعقوب کی اپنی نسل سے تھے ۔ (یوسف جو کہ بیٹوں میں سے بارہواں بیٹا تھا لیکن وہ پہلے ہی مصر میں تھا ۔ ( 6 بعد میں یوسف اس کے سب بھا ئی اور اسکی نسل کے سب لوگ مر گئے ۔ 7 لیکن بنی اسرائیلیوں کی بہت ساری اولا دیں تھیں اور انکی تعداد بڑھتی ہی گئی ۔ اور یہ لوگ طاقتور ہو گئے اور ملک ان لوگوں سے بھر گیا ۔ 8 تب ایک نیا بادشاہ مصر پر حکو مت کر نے لگا ۔ یہ شخص یوسف کو نہیں جانتا تھا ۔ 9 اس بادشاہ نے اپنے لوگوں سے کہا ،" بنی اسرائیلیوں کو دیکھو اِن کی تعداد بہت زیادہ ہے اور ہم لوگوں سے زیادہ طا قتور ہیں ۔ 10 ہم لوگوں کو ایسا منصوبہ بنا نا چاہئے کہ اسرائیل اور زیادہ طا قتور نہ ہوں ۔ اگر جنگ ہو تو بنی اسرائیل ہمارے دشمنوں میں شامل ہو سکتے ہیں ۔ پھر وہ ہم کو شکست دے سکتے ہیں اور ہمارے ملک سے بچ نکل سکتے ہیں ۔ " 11 مصر کے لوگوں نے طے کیا کہ بنی اسرائیلیوں کی زندگی کو مشکل بنا دیں ۔ اس لئے انہوں نے اسرائیل کے لوگوں پر غلام آقاؤں کو مقرر کیا ۔ ان آقاؤں نے اسرائیلیوں پر دباؤ ڈا لا کہ بادشاہ کے لئے شہر پتوم اور رعمیس بنائیں ۔ فرعون ان شہروں کو اناج کے ذخیرہ اور دوسری چیزوں کے لئے استعمال کرتا تھا ۔ 12 مصر کے لوگوں نے اسرائیلیوں کو سخت سے سخت کام کر نے پر مجبور کیا ۔ لیکن جتنا زیادہ سخت کام کر نے کے لئے اسرائیلیوں کو مجبور کیا گیا انکی تعداد اتنی ہی بڑھتی گئی ۔اور مصری لوگ اسرائیلی لوگوں سے دہشت کھا نے لگے ۔ 13 اس لئے مصریوں نے اسرائیلیوں کو اور زیادہ سخت محنت کر نے پرمجبور کیا ۔ 14 مصری لوگوں نے بنی اسرائیلیوں کی زندگی کو دوبھر کر دیا تھا ۔ انہوں نے اسرائیلی لوگوں کو اینٹ اور گارا بنا نے جیسے سخت کام کر نے کے لئے مجبور کیا ۔ انہوں نے انہیں کھیتوں میں بھی بہت سخت محنت کر نے کے لئے دباؤ ڈا لا ۔ وہ جو کچھ بھی کر تے تھے ان کے ساتھ مصری لوگ اور زیادہ سختی کر تے تھے ۔ 15 وہاں دو دائیاں تھیں جن کے نام سِفرہ اور فوعہ تھے ۔ یہ دو دائیاں عبرانی عورتوں کو وضع حمل کے دوران مدد کی تھی ۔ مصر کے بادشاہ نے دائیوں سے بات کی ۔ 16 ‎بادشاہ نے کہا ، " تم عبرانی عورتوں کو وضع حمل میں مدد کر تی رہو گی اگر لڑ کی پیدا ہو تو اسے زندہ رہنے دینا لیکن اگر لڑ کا پیدا ہو تو تمہیں اس کو مارڈالنا چاہئے ۔ " 17 لیکن دائیوں نے خدا پر بھروسہ کیا۔ اس لئے انہوں نے بادشاہ کے حکم کو نہیں مانا انہوں نے تمام لڑ کوں کو زندہ رہنے دیا ۔ 18 مصر کے بادشاہ نے دائیوں کو بلایا اور ان سے کہا ، " تم لوگوں نے ایسا کیوں کیا ۔ تم لوگوں نے لڑ کوں کو کیوں زندہ رہنے دیا ؟ " 19 دائیوں نے بادشاہ سے کہا ، " عبرانی عورتیں مصری عورتوں سے زیادہ طاقتور ہیں ۔ وہ ہمارے جانے سے پہلے جَن کر فارغ ہو جاتی ہیں ۔ " 20 ‎خدا دائیوں سے خوش تھا کیوں کہ وہ خدا سے ڈر تی تھیں اس لئے خدا انکے ساتھ اچھا رہا ۔ اور انکو اپنا خاندان بڑھا تے رہنے دیا ۔ اس طرح سے عبرانی لوگوں کی تعداد کا فی بڑھ گئی اور وہ بہت زیادہ طاقتور ہو گئے ۔ 21 22 اس لئے فرعون نے اپنے تمام لوگوں کو یہ حکم دیا : " جب کبھی لڑ کا پیدا ہو تب تم اسے دریائے نیل میں پھینک دو لیکن تمام لڑ کیوں کو زندہ رہنے دو ۔ "

Exodus 2

1 لاوی کے خاندان کا ایک آدمی وہاں تھا ۔ اس نے لاوی کے خاندا ن کی عورت سے شادی کی تھی ۔ 2 عورت حاملہ ہو ئی اور اس نے ایک لڑ کے کو پیدا کیا ۔ ماں نے دیکھا کہ لڑ کا بہت خوبصورت ہے اس لئے اس نے اسے تین ماہ تک چھپا کر رکھا ۔ 3 جب وہ اسکو اور زیادہ چھپا نہ سکی تو اس نے ایک ٹوکری بنائی اور اس پر تارکول کا لیپ اس طرح چڑھا یا کہ وہ تیر سکے ۔ اس نے بچے کو ٹوکری میں رکھ دیا اور ٹوکری کو ندی کے کنارے لمبی گھاس میں رکھ دیا ۔ 4 بچے کی بہن کچھ دور کھڑی ہو گئی کیوں کہ وہ دیکھنا چاہتی تھی کہ بچّہ کے ساتھ کیا واقعہ ہو گا ۔ 5 اسی وقت فرعون کی بیٹی نہانے کے لئے ندی پر گئی اس کی خادمہ عورتیں ندی کے کنارے ٹہل رہی تھیں اس نے لمبی گھاس میں ٹوکری دیکھی اور اس نے خادماؤں میں سے ایک کو ٹوکری لا نے کے لئے کہا ۔ 6 بادشاہ کی بیٹی نے ٹوکری کو کھو لا اور چھو ٹے بچّے کو دیکھا بچّہ رو رہاتھا اور اُس کو دیک کر دُکھ ہوا ۔ اُس نے کہا یہ عبرانی بچّوں میں سے ایک ہے ۔ 7 بچّہ کی بہن ابھی تک چھپی ہو ئی تھی تب وہ کھڑی ہو ئی اور فرعون کی بیٹی سے بولی ، " کیا آپ چاہتی ہیں کہ میں بچّے کی نگہداشت کرنے کے لئے ایک عبرانی عورت ڈھونڈ لا ؤں ؟" 8 فرعون کی بیٹی نے کہا ،" ہاں مہر بانی ہوگی "اِس لئے لڑ کی گئی اور بچّہ کی حقیقی ماں کو لے آئی ۔ 9 فرعون کی بیٹی نے ماں سے کہا ، " اِس بچّے کو لے جاؤ اور اُس کو میرے لئے پالو ۔ اِس بچّہ کو اپنا دودھ پِلاؤمیں تمہیں اِس کا معاوضہ دونگی ۔" اِس عورت ے اپنے بچّے کو لے لیا اور اُسکی نگہداشت کی ۔ 10 بچّہ بڑا ہوا اور کچھ عرصے بعد وہ عورت اُس بچّے کو فرعون کی بیٹی کے پاس لا ئی ۔فرعون کی بیٹی نے اس بچّہ کو اپنے بچّے کی طرح اپنا لیا ۔ فرعون کی بیٹی نے اسکا نام موسیٰ رکھا کیوں کہ اُس نے اُس کو پانی سے حاصل کیا تھا ۔ 11 موسیٰ بڑا ہوا اور جوان آدمی ہوگیا ۔ اس نے دیکھا کہ انکے لوگوں کو اتنا سخت کام کرنے کے لئے مجبور کیا جا رہا ہے ۔ ایک دن موسیٰ نے ایک مصری آدمی کو اپنے ایک عبرانی آدمی کو مارتے دیکھا ۔ 12 اس لئے موسیٰ نے چاروں طرف نظر ڈا لی اور دیکھا کہ کوئی نہیں دیکھ رہا ہے تو موسیٰ نے مصری کو مار ڈا لا اور اُس کو ریت میں دفن کر دیا ۔ 13 اگلے روز موسیٰ نے دیکھا کہ دو عبرانی آدمی ایک دوسرے سے لڑ رہے تھے موسیٰ نے دیکھا کہ ایک آدمی غلطی پر تھا موسیٰ نے اُس آدمی سے کہا ، " تم اپنے پڑوسی کو کیوں مار رہے ہو ؟" 14 اُس آدمی نے جواب دیا ، " کیا کسی نے کہا ہے کہ تم ہما رے حاکم اور منصف بنو ؟ نہیں! مجھے کہو کیا تم مجھے بھی اسی طرح مار ڈا لو گے جس طرح کل تم نے مصری کو مار ڈا لا ؟" تب موسیٰ ڈر گیا موسیٰ نے ا پنے آپ ہی سوچا ،" ہر ایک آدمی جانتا ہے کہ میں نے کیا کیا ۔" 15 فرعون نے سُنا کہ موسیٰ نے ایک مصری کو مارڈا لا ۔ اِس لئے اُس نے موسیٰ کو مارڈا لنے کا فیصلہ کیا لیکن موسیٰ فرعون کی پہنچ سے نکل گئے اور ملک مدیان چلے گئے ۔ 16 مدیان میں ایک کاہن تھا جس کی سات بیٹیاں تھیں۔ وہ لڑکیاں ایک دن اپنے باپ کی بھیڑوں کے لئے پانی لینے اسی کنویں پر گئیں ۔ وہ ڈول سے پانی بھر نے کی کوشش کر رہی تھیں۔ 17 لیکن کُچھ چرواہوں نے ان لڑ کیوں کو بھگا دیا اور پانی لینے نہیں دیا ۔ اِس لئے موسیٰ نے لڑکیوں کو چرواہوں سے بچا یا ۔ اور اُن کے جانوروں کو پانی دیا ۔ 18 تب وہ اپنے باپ رعوایل کے پاس وا پس گئیں اُن کے باپ نے اُن سے پو چھا ، " آج تم لوگ گھر جلدی کیوں آگئیں؟" 19 لڑکیوں نے جواب دیا " چرواہوں نے ہم لوگوں کو بھگا نا چاہا لیکن ایک مصری آ دمی نے ہم لوگوں کو اُن لوگوں سے بچایا اور ہمارے جانوروں کو پانی دیا ۔" 20 اِس لئے رعوایل نے اپنی لڑ کیوں سے کہا ، " کہاں ہے وہ آدمی ؟ تم نے اُس کو کیوں چھوڑ دیا ؟ اُس کو یہاں بُلا ؤ اُس کو ہما رے ساتھ کھا نا کھانے دو ۔" 21 موسیٰ اُس آدمی کے ساتھ ٹھہرنے سے خوش ہو ئے اور اُس آدمی نے اپنی بیٹی صفورہ کو موسیٰ کی بیوی بنا کر اُس ے دیدیا ۔ 22 صفورہ حاملہ ہو ئی اور ایک لڑ کے کو جنم دیا ۔ موسیٰ نے اپنے بیٹے کا نام جیر سوم رکھا۔ موسیٰ نے اپنے بیٹے کا یہ نام رکھا کیونکہ اُس نے کہا ، " میں اس غیر ملک میں ایک اجنبی تھا ۔" 23 کا فی عرصہ گذرا اور مصر کا بادشا ہ مر گیا۔ بنی اِسرائیلیوں کو پھر بھی سخت محنت کر نے کے لئے مجبور کیا جاتا تھا ۔ وہ مدد کے لئے پُکا رتے تھے اور خدا نے اُن کی پکا ر سُن لی ۔ 24 خدا نے اُن کی دُعا ئیں سنیں اور اُس نے ا ُس معاہدہ کو یا د کیا جو اُس نے ابراہیم ، اِسحاق اور یعقوب سے کیا تھا ۔ 25 خدا نے بنی اِسرائیلیوں کی تکلیف کو دیکھا اُس نے سوچا کہ وہ جلد ہی ان کی مدد کریگا ۔

Exodus 3

1 موسیٰ کا سُسر یترو مدیان کا کا ہن تھا ۔موسیٰ یترو کی بھیڑو ں کی نگہبانی کر تا تھا ۔ ایک دن موسیٰ بھیڑو ں کو ریگستا ن کے مغربی جانب لے گیا ۔ اور حورِب نام کے پہاڑ کو گیا جو خدا کا پہاڑ تھا ۔ 2 خداوند کا فرشتہ موسیٰ پر آ گ کی شعلہ کی طرح ایک جھا ڑی میں ظا ہر ہوا ۔ جھا ڑی جل رہی تھی لیکن وہ جل کر بھسم نہیں ہو رہی تھی ۔ 3 اِس لئے موسیٰ نے فرما یا کہ جھا ڑی کے قریب جا ؤں گا اور دیکھوں گا کہ بغیر راکھ ہو ئے کوئی جھا ڑی کیسے جلتی رہ سکتی ہے ۔ 4 خداوند نے دیکھا کہ موسیٰ جھاڑی کو دیکھنے جا رہا ہے اِسلئے خدا نے جھا ڑی سے موسیٰ کو پُکا را خدا نے کہا ، " موسیٰ ،موسیٰ!" اور موسیٰ نے فرما یا ، " ہاں میں یہاں ہوں۔" 5 تب خداوند نے کہا ،" قریب مت آؤ اپنی جوتیاں اُتار لو تم مقدّس زمین پر کھڑے ہو ۔ 6 میں تمہا رے باپ دا دا کا خدا ہوں۔ میں ابراہیم کا خدا ، اِسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہوں۔" موسیٰ نے اپنا منہ ڈھانک لیا کیوں کہ وہ خدا کو دیکھنے سے ڈرتا تھا ۔ 7 تب خداوند نے کہا ، " میں نے اُن تکا لیف کو دیکھا ہے جنہیں مصر میں ہمارے لوگو ں نے سہا ہے ۔ اور میں نے اُن کے رونے کو بھی سُنا ہے جب مصری لوگ انہیں ضرر پہنچا تے ہیں۔ میں اُن کے دُکھ کے متعلق جانتا ہوں۔ 8 میں اب نیچے جا ؤں گا اور مصریوں سے اپنے لوگوں کو بچا ؤں گا ۔ میں اُنہیں اُس ملک سے نکا لوں گا اور اُنہیں میں ایک اچھے وسیع ملک میں لے جاؤں گا ایسا ملک جہاں دودھ اور شہد بہتا ہوں۔ اس ملک میں مختلف لوگ جیسے کنعانی ، حتّی، اموری ، فرزّی،حوّی، اور یبوسی رہتے ہیں۔ 9 میں نے بنی اسرائیلیوں کی پکا ر سنی ہے ۔ میں نے دیکھا ہے کہ مصریوں نے کس طرح اُن کی زندگیوں کو دو بھر کر دیا ہے ۔ 10 اس لئے اب میں تم کو فرعون کے پاس اپنے لوگوں کو ، بنی اسرا ئیلیوں کو مصر سے با ہر لا نے کے لئے بھیج رہا ہوں۔" 11 لیکن موسیٰ نے خدا سے کہا ،" میں کو ئی عظیم آدمی نہیں ہوں! میں وہ آدمی کیسے ہو سکتا ہوں جو فرعون کے پاس جا ئے اور بنی اسرائیلیوں کو مصر سے با ہر نکال لا ئے ؟" 12 خدا نے کہا ، " تم یہ کر سکتے ہو کیوں کہ میں تمہا رے ساتھ رہو ں گا ۔ میں تم کو بھیج رہا ہوں بس یہی ثبوت ہو گا ۔ لوگوں کو مصر کے با ہر نکال لا نے کے بعد تم آؤگے اور اس پہاڑ پر میری عبادت کرو گے ۔" 13 تب موسیٰ نے خدا سے کہا ، " اگر میں بنی اسرا ئیلیوں کے پاس جا ؤں گا اور اُن سے کہوں گا ' تم لوگوں کے باپ دادا کے خدا نے مجھے تمہا رے پاس بھیجا ہے ، ' تب لوگ پو چھیں گے ، اُس کا کیا نام ہے ؟ میں اُن سے کیا کہوں گا ؟" 14 تب خدا نے موسیٰ سے کہا ، " تب ان سے کہو ، ' میں جو ہوں سو میں ہوں۔ ' جب تم بنی اسرائیلیوں کے پاس جا ؤ تو اُن سے کہو، ' میں جو ہوں ' خداوند نے مجھے تم لوگوں کے پاس بھیجا ہے ۔" 15 خدا نے موسیٰ سے یہ بھی کہا ، " لوگوں سے تم جو کچھ کہوں گے وہ یہ ہے :" یہواہ( خداوند)" تمہا رے باپ دادا کا خدا ، ابراہیم کا خدا ، اسحاق کا خدا اور یعقوب کا خدا ہے ۔ میرا نام ہمشہ یہواہ( خداوند) رہے گا ۔ اسی طرح لوگ مجھے صرف اسی نام کے ساتھ نسل در نسل یاد رکھیں گے ۔ لوگوں سے کہو خداوندنے مجھے تمہا رے پاس بھیجا ہے ۔" 16 خداوند نے یہ بھی کہا ، " جا ؤاور اسرائیل کے بزرگوں کو جمع کرو اور اُن سے کہو ، " یہواہ تمہا رے باپ دادا کا خدا ، ابراہیم کا خدا ، اسحاق کا خدا ، اور یعقوب کے خدا نے مجھ سے با تیں کیں۔ خداوند نے کہا ہے ، " میں نے تم لوگوں کو مصر میں تمہا رے ساتھ ہو نے وا لی ہر چیز سے بچانے کا فیصلہ کیا ہے ۔" 17 میں نے طئے کیا ہے کہ مصر میں تملوگ جو مصیبت اٹھا تے رہے ہو اس مصیبت سے تم لوگوں کو باہر نکا لوں گا ۔ اور تم لوگوں کو کنعانی ، حتّی ، اموری ، فرزّی ، حوّیوں اور یبوسیوں کے ملک میں لے جاؤں گا ۔ میں تم لوگوں کو ایسے اچھے ملک میں لے جاؤں گا جو اچھی چیزوں سے بھرا پڑا ہے ۔ 18 " بزرگ تمہا ری باتیں سنیں گے اور پھر تم اور اسرائیل بزرگ مصر کے بادشاہ کے پاس جا ؤ گے ۔ تم اُس سے کہو گے ، ' عبرانی لوگوں کا خدا، خداوند ہے ۔ ہما را خدا ہم لوگوں کے پاس آیا تھا اُس نے ہم لوگوں سے تین دن ریگستان میں سفر کر نے کے لئے کہا تھا ۔ وہاں ہم لوگ اپنے خداوند خدا کے لئے ضرور قربانی چڑھا ئیں گے ۔' 19 " لیکن میں جانتا ہوں کہ مصر کا بادشاہ تم لوگوں کو مصر چھوڑ کر جانے نہیں دیگا جب تک کہ ایک عظیم طاقت اسے ایسا کر نے پر مجبور نہ کرے ۔ 20 اِس لئے میں اپنی عظیم طا قت کا استعما ل مصر کے خلاف کروں گا میں اُس ملک میں معجزے ہو نے دوں گا۔ جب میں ایسا کروں گا تو وہ تم لوگوں کو جانے دیگا ۔ 21 اور میں مصری لوگوں کو اسرائیلی لوگوں کے ساتھ مہربان بنا ؤں گا اِس لئے جب تم لوگ رخصت ہو گے تو وہ تمہیں تحفہ دیں گے ۔ 22 ہر ایک عبرانی عورت اپنے مصری پڑوسی سے اور اپنے گھر میں رہنے والی مصری عورتوں سے مانگے گی اور وہ لوگ اسے تحفہ دیں گے۔ تمہا رے لوگ تحفہ میں چاندی سونا اور خوبصو رت کپڑے پا ئیں گے ۔ جب تم لوگ مصر کو چھوڑ دو گے تو تُم لوگ اُن تحفوں کو اپنے بچوں کو پہنا ؤگے اس طرح تم لوگ مصریوں کو لوٹو گے ۔"

Exodus 4

1 تب موسیٰ نے فرما یا ، " لیکن بنی اسرائیلیوں کو مجھ پر بھروسہ نہیں ہو گا ۔ جب میں ان سے کہوں گا کہ تُو نے مجھے بھیجا ہے ۔ تو وہ کہیں گے ، خداوند نے تم سے باتیں نہیں کیں۔" 2 لیکن خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " تم نے اپنے ہا تھ میں کیا لے رکھا ہے ؟" موسیٰ نے جواب دیا ، " یہ میری چروا ہی کی لا ٹھی ہے ۔" 3 تب خداوندنے کہا ، " اپنی لا ٹھی کو زمین پر پھینکو ۔" اس لئے موسیٰ نے اپنی لا ٹھی کو زمین پر پھینکا ۔ اور لا ٹھی ایک سانپ بن گئی موسیٰ اس سے دور بھا گ گیا ۔ 4 لیکن خداوندنے موسیٰ سے کہا، " آگے بڑھو اور سانپ کی دُم پکڑ لو ۔" اس لئے موسیٰ آگے بڑھا اور سانپ کی دُم پکڑ لیا جب موسیٰ نے ایسا کیا تو سانپ پھر لا ٹھی بن گیا ۔ 5 پھر خد ا نے کہا ، " اپنی لا ٹھی کا اسی طرح استعمال کرو۔ اور لوگ یقین کریں گے کہ تم نے اپنے باپ دادا کے خداوند خدا ، ابراہیم کے خدا ، اسحاق کے خدا اور یعقوب کے خدا کو دیکھا ہے ۔" 6 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " میں تم کو دوسرا ثبوت دوں گا تم اپنے ہا تھ کو اپنے جبّہ کے اندر کرو۔" اس لئے موسیٰ نے اپنے جبّہ کو کھو لا اور ہا تھ کو اندر کیا پھر موسیٰ نے اپنے ہاتھ کو جبّہ کے با ہر نکا لا اس میں جِلدی بیما ری ہو گئی تھی۔ یہ برف کی مانند سفید تھا ۔ 7 تب خداوند نے کہا ، " اب تم اپنا ہا تھ پھر جبّہ کے اندر رکھو اس لئے موسیٰ نے پھر اپنا ہا تھ جبّہ کے اندر کیا۔" تب پھر موسیٰ نے ہا تھ با ہر نکا لا اور یہ پہلے جیسا ہو گیا ۔ 8 تب خداوند نے کہا ، " اگر لوگ تمہا را یقین لا ٹھی کے معجزہ سے نہ کریں تب انہیں اس کو دکھا ؤ، یقیناً وہ لوگ اس دوسرے معجز ہ پر یقین کرینگے ۔ 9 اگر پھر بھی وہ تمہا رے ان دو چیزوں کے دیکھنے کے بعد یقین نہ کریں تب دریائے نیل سے تھو ڑا پا نی لینا پانی کو زمین پر گرانا شروع کرنا اور جیسے ہی یہ یہ زمین چھو ئے گا خون بن جا ئے گا ۔" 10 لیکن موسیٰ نے خداوند سے کہا، " اے خداوندمیں تجھے سچ کہتا ہوں۔ میں اچھا مُقرّر نہیں ہوں اور نہ میں کبھی تھا ۔ ابھی تجھ سے بات کر نے کے بعد بھی میں صاف صاف بول نہیں سکتا ہوں۔ اور تو جانتا ہے کہ میں رُک رُک کے بولتا ہوں اچھا الفاظ ادا نہیں کر سکتا ہوں۔ 11 تب خداوند نے اُس سے کہا ، " انسان کا مُنہ کس نے بنا یا ؟ اور ایک انسان کو گونگا اور بہرہ کون بنا تا ہے ؟ انسان کو کون دیکھنے وا لا اور اندھا بنا سکتا ہے ؟" وہ میں ہوں جو سبھی چیزوں کو کر سکتا ہوں۔ 12 اس لئے جا ؤ جب تم بولو گے تو میں تمہا رے ساتھ رہوں گا میں تمہیں بولنے کے لئے الفاظ دوں گا ۔" 13 لیکن موسیٰ نے کہا ، " میرے خداوند میں تجھ سے التجا کر تا ہوں کہ دوسرے آدمی کو بھیج مجھے نہ بھیج ۔" 14 خداوند نے موسیٰ پر غصّہ کیا ۔ خداوندنے کہا، " میں تم کو ایک آدمی تمہا ری مدد کے لئے دوں گا ۔ میں تمہا رے بھا ئی ہا رون لا وی کا استعمال کروں گا ۔ وہ ایک اچھا مُقرّر ہے ۔ ہا رون تم سے ملنے آرہا ہے۔ وہ تم سے ملکر بہت خوش ہو گا۔ 15 وہ تمہا رے ساتھ فرعون کے پاس جا ئے گا میں تمہیں بتا ؤں گا کہ کیا کہنا ہے ۔ تب تم ہا رون کو کہو گے اور ہا رون فرعون سے بات کر نے کے لئے صحیح الفا ظ چُنے گا ۔ 16 ہا رون تمہا رے لئے لوگوں سے بھی بات کرے گا ۔ تم ا س کے لئے خدا کی طرح ہو گے ۔ اور وہ تمہا را مُقرّر ہو گا ۔ 17 اپنی لا ٹھی لو اور اسی لا ٹھی سے معجزاتی نشانات دکھا ؤ۔" 18 تب موسیٰ اپنے سُسر یترو کے پاس وا پس ہوا ۔ موسیٰ نے یترو سے کہا ، " میں آپ سے التجا کر تا ہوں کہ مجھے مصر میں اپنے لوگوں کے پاس جا نے دو میں یہ دیکھنا چاہتا ہو ں کہ کیا وہ ابھی تک ز ندہ ہیں۔" یترو نے موسیٰ سے کہا ، " تُم سلامتی کے ساتھ جا سکتے ہو"۔ 19 اس وقت جب موسیٰ مدیان میں تھا ۔ خداوند نے اُ س سے کہا ، " اس وقت تمہا را مصر کو جا نا محفوظ ہے ۔ جو آدمی تم کو ما رنا چاہتے تھے وہ مر چکے ہیں۔" 20 اس لئے موسیٰ اپنی بیوی اور اپنے بیٹوں کو لیا اور انہیں گدھوں پر بٹھا دیا ۔ تب موسیٰ نے ملک مصر وا پسی کا سفر کیا ۔ موسیٰ نے خدا کی لا ٹھی کو اپنے ساتھ لی ۔ 21 جس وقت موسیٰ مصر کی واپسی کے سفر پر تھے تو خداوند نے اُن سے کہا ، " جب تم مصر وا پس جا تے ہو تو ان تمام معجزوں کو اسے دکھانا جس کو دکھانے کی طاقت میں نے تمہیں دی ہے ۔ لیکن فرعون کو میں بہت ضدّی بنا دوں گا وہ لوگوں کو جانے کی اجا زت نہیں دے گا۔" 22 تم فرعون سے کہنا : 23 خداوند کہتا ہے اسرائیل میرا پہلو ٹھا بیٹا ہے اور میں تم سے کہتا ہوں کہ میرے بیٹے کو جانے دو ۔ اور میری عبادت کر نے دو ۔ اگر تم میرے پہلو ٹھے بیٹے کو جانے سے منع کر تے ہو تو میں تمہا رے پہلو ٹھے بیٹے کو مار ڈا لوں گا ۔" 24 موسیٰ اپنا مصر کا سفر کر تے رہے ۔ مسافروں کے لئے بنی ایک جگہ پر وہ سونے کے لئے ٹھہرے ۔ خداوند اس جگہ موسیٰ سے ملا اور اسے مار ڈالنے کی کوشش کی ۔ 25 لیکن صفورہ نے پتھروں کا ایک تیز چاقو لیا اور اپنے بیٹے کا ختنہ کیا ۔ اس نے چمڑے کو لیا اور اُس کے پیر چھو ئے ۔ تب اُس نے موسیٰ سے کہا ، " تم میرے لئے اپنا خونی دولہا ہو۔" 26 صفورہ نے یہ اس لئے کہا کیونکہ اُسے اپنے بیٹے کا ختنہ کرنا پڑا تھا ۔ اس لئے خدا نے موسیٰ کو نہیں ما را ۔ 27 خداوند نے ہا رون سے بات کی ، " ریگستان میں جا ؤ اور موسیٰ سے ملو۔" اس لئے ہا رون گیا اور خدا کے پہا ڑ پر موسیٰ سے ملا ۔ جب ہارون نے موسیٰ کو دیکھا اُ س نے اُسے چوم لیا ۔ 28 موسیٰ نے ہا رو ن کو خداوندکے ذریعے بھیجے جانے کا سبب بتایا اور موسیٰ نے ہا رو ن کو ان معجزوں اور ان نشانیوں کو بھی سمجھا یا جسے اسے ثبوت کے طور پر پیش کرنا تھا ۔ موسیٰ نے ہارون کو وہ سب کچھ بتایا جو خداوند نے کہا تھا ۔ 29 اس طرح موسیٰ اور ہا رون گئے اور انہوں نے بنی اسرائیلیوں کے تمام بزرگوں کو جمع کیا ۔ 30 تب ہا رون نے لوگوں سے بات کی اور اس نے وہ ساری باتیں بتا ئیں جو خداوند نے موسیٰ سے کہی تھیں۔ تب موسیٰ نے تمام ثبوت لوگوں کو دکھا ئے ۔ 31 تب لوگوں نے یقین کیا کہ خدا نے موسیٰ کو بھیجا ہے ۔ انہوں نے محسوس کیا کہ خدا نے ان کی مصیبتوں کو دیکھا ہے اور ان لوگوں کی مدد کر نے کے لئے آیا ہے ۔ اس لئے انہوں نے جھک کر سجدہ کیا اور خداوندکی عبادت کی ۔

Exodus 5

1 لوگوں سے بات کر نے کے بعد موسیٰ اور ہا رون فرعون کے پاس گئے اُنہوں نے کہا ، " اسرائیل کا خداوند خدا کہتا ہے ، ' میرے لوگوں کو ریگستان میں جانے دو جس سے وہ میرے لئے تقریب منا سکیں۔" 2 لیکن فرعون نے کہا ،" خداوند کون ہے ؟ میں اِس کا حکم کیوں مانوں؟ میں اِسرائیلیوں کو کیوں جانے دوں؟ میں اسے نہیں جانتا جسے تم خداوندکہتے ہوں۔ اس لئے میں اِسرائیلیوں کو جا نے سے منع کر تا ہوں۔" 3 تب ہا رون اور موسیٰ نے کہا،" عبرانیوں کا خدا ہم لوگوں پر ظا ہر ہوا تھا ۔ اس لئے ہم آپ سے التجا کر تے ہیں کہ آپ ہم لوگوں کو تین دن تک ریگستان میں سفر کر نے دیں۔ وہاں ہم لوگ خداوند اپنے خدا کو قربانی پیش کریں گے۔ اگر ہم لوگ ایسا نہیں کریں گے تو وہ غصّہ میں آجا ئے گا اور ہمیں تباہ کر دیگا ۔ وہ ہم لوگوں کو بیما ری یا تلوار سے ما ر سکتا ہے ۔" 4 لیکن مصر کے بادشاہ نے ان لوگوں سے کہا، " اے موسیٰ اور ہا رون ، کیوں تم لوگوں کو ان کے کام پر جا نے سے روک رہے ہو؟ اپنا کام کرو! 5 اور فرعون نے کہا ،" یہاں بہت سے کام کر نے وا لے ہیں تم لوگ انہیں اپنا کام کر نے سے روک رہے ہو ۔" 6 اسی دن فرعون نے بنی اسرائیلیوں کے کام کو اور زیادہ سخت کر نے کا حکم دیا فرعون نے غلاموں کے آقاؤں سے کہا ۔ 7 " تم نے لوگوں کو ہمیشہ بھُو سا دیا جس کو وہ لوگ اینٹ بنانے میں استعمال کر تے ہیں ۔ لیکن اب ان سے کہو کہ وہ اینٹ بنا نے کے لئے بھوُسا خود جمع کریں ۔ 8 لیکن وہ اب بھی اتنی ہی اینٹیں بنائیں جتنی وہ پہلے بنا تے تھے ۔ وہ کا ہل ہو گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ جانے کا مطا لبہ کر رہے ہیں ان کے پاس کر نے کے لئے کا فی کام نہیں ہے ۔ اِس لئے وہ مجھ سے مطا لبہ کر رہے ہیں کہ میں انہیں انکے خدا کے لئے قربانی پیش کر نے دوں ۔ 9 اِس لئے ان لوگوں سے اور زیادہ سخت کام کراؤ۔ انہیں کام میں لگائے رکھو ۔ اب ان کے پاس اتنا وقت ہی نہیں ہو گا کہ وہ جھو ٹی باتیں سُنیں ۔" 10 تب غلا موں کے آقا اور فرعون کے عہدیدار ان لوگوں کے پاس گئے اور کہا ، " فرعون نے فیصلہ کیا ہے کہ تم لوگوں کو بھو سا نہ دیا جائے ۔ 11 تُم لوگوں کو بھو سا خود جمع کرنا ہو گا اس لئے جاؤ اور بھو سا دیکھو لیکن تم لوگ اتنی ہی اینٹیں بناؤ جتنی پہلے بنا تے تھے ۔" 12 اس لئے لوگ مصر بھر میں بھو سا کی کھوج میں گئے ۔ 13 غلا موں کے آقا لوگوں پر زیادہ سخت کام کر نے کے لئے دباؤ ڈالتے رہے ۔ وہ انہیں اتنی ہی اینٹیں بنانے کے لئے جتنی پہلے بنا یا کرتے تھے دباؤ ڈالتے تھے ۔ 14 مصری غلاموں کے آقاؤں نے اسرائیلی لوگوں کے کا رندے چُن رکھے تھے ۔ اور انہی لوگوں کو کام کا ذمّہ دار بنا رکھا تھا ۔مصری غلام کے آقا ان کارندوں کو پیٹتے تھے اور ان سے کہتے تھے " تم اتنی ہی اینٹیں کیوں نہیں بنا تے جتنی پہلے بنا رہے تھے ۔ جب یہ کام تم پہلے کر سکتے تھے تو تم اسے اب بھی کر سکتے ہو ۔" 15 تب اسرائیلی لوگوں کے کارندے فرعون کے پاس گئے انہوں نے شکا یت کی اور کہا ، " آپ اپنے خادموں ہم لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کر رہے ہیں؟" 16 آپ نے ہم لوگوں کو بھو سا نہیں دیا لیکن ہم لوگوں کو حکم دیا گیا کہ اتنی ہی اینٹیں بنائیں جتنی پہلے بنا تے تھے ۔ اور اب ہم لوگوں کے آقا ہمیں پیٹتے ہیں ۔ ایسا کر نے میں آپ کے لوگوں کی غلطی ہے ۔" 17 فرعون نے جواب دیا ، " تم لوگ کاہل ہو تم لوگ کام کرنا نہیں چاہتے ۔ اس لئے تم لوگ یہ جگہ چھو ڑ نا چاہتے ہو ۔ اور خدا وند کو قربانی پیش کر نا چاہتے ہو ۔ 18 اب کام پر واپس جاؤ ۔ ہم تم لوگوں کو کو ئی بھو سا نہیں دیں گے ۔ لیکن تم لوگ اتنی ہی اینٹیں بناؤ جتنی پہلے بنا یا کر تے تھے ۔" 19 اسرائیلی لوگوں کے کارندوں نے انکے بُرے ارادے کو سمجھ لیا جب انہوں نے کہا ، اپنے روزانہ کے مقرّرہ اینٹوں سے کم اینٹ مت بناؤ ! 20 فرعون سے ملنے کے بعد جب وہ جا رہے تھے تو وہ موسیٰ اور ہارون کے پاس سے نکلے موسیٰ اور ہارون ان کا انتظار کر رہے تھے ۔ 21 اس لئے انہوں نے موسیٰ اور ہارون سے کہا ، " تم لوگوں نے بُرا کیا تم نے فرعون سے ہم لوگوں کو جانے دینے کے لئے کہا خدا وند تم کو سزا دے کیوں کہ تم لوگوں نے فرعون اور اسکے حاکموں میں ہم لوگوں کی طرف سے نفرت پیدا کی ۔ تم نے ہم لوگوں کو مار نے کا ایک بہانہ انہیں دیا ہے ۔ " 22 تب موسیٰ خدا وند کے پاس واپس آیا اور کہا ، " اے آقا تو نے اپنے لوگوں کے لئے ایسا بُرا کام کیوں کیا ہے ؟ تُو نے ہم کو یہاں کیوں بھیجا ہے ؟ 23 میں فرعون کے پاس گیا اور جو تُو نے کہنے کو کہا وہ میں نے اُس سے کہا لیکن اس وقت سے وہ لوگوں کے اور زیادہ خلاف ہو گیا اور تُو نے ان کی مدد کے لئے کچھ نہیں کیا ہے ۔"

Exodus 6

1 تب خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، " اب تم دیکھو گے کہ فرعون کا میں کیا کر تا ہوں ۔ میں اپنی عظیم قدرت کا استعمال اس کے خلاف کروں گا ۔ اس کے بعد وہ نہ صرف میرے لوگوں کو جانے دیگا بلکہ وہ انہیں جانے کے لئے مجبور کریگا ۔" 2 تب خدا نے موسیٰ سے کہا ، " 3 میں خدا وند ہوں ۔ میں ابراہیم ، اسحاق اور یعقوب کے سامنے ظا ہر ہوا تھا ۔ اُنہوں نے مجھے ایل شدائی ( خدا قادر مطلق ) کہا ۔ میں نے ان کو یہ نہیں بتا یا کہ میرا نام یہواہ (خدا ) ہے ۔ 4 میں نے ان کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ۔ میں نے وعدہ کیا کہ اُن کو کنعان کی زمین دونگا ۔ وہ اس ملک میں رہتے تھے ۔ لیکن وہ انکا اپنا ملک نہیں تھا ۔ 5 اب میں بنی اسرائیلیوں کی مصیبت کے متعلق جانتا ہوں ۔ میں جانتا ہوں کہ وہ مصر کے غلام ہیں ۔ اور مجھے اپنا معاہدہ یاد ہے ۔ 6 میں تمہیں مصر میں تمہاری مصیبتوں سے دور لے جانے اور انکی غلا می سے بچا نے جا رہا ہوں اور میں تمہیں آزاد کروں گا جب میں ان لوگوں کے لئے عظیم سزا لاؤنگا ۔ 7 میں تم لوگوں کو اپنے لوگوں کی طرح لے لونگا اور میں تم لوگوں کا خدا ہونگا ۔ تب تم لوگ جانو گے کہ میں خدا وند تم لوگوں کا خدا ہوں جو تم لوگوں کو مصر میں تمہاری مصیبتوں سے آزاد کیا ۔ 8 میں نے ابراہیم ، اسحاق اور یعقوب سے معاہدہ کیا تھا ۔ میں نے انہیں ایک خاص ملک دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ اس لئے میں تم لوگوں کو اس ملک تک لے جاؤں گا ۔ میں وہ ملک تم لوگوں کو دونگا وہ تم لوگو ں کا ہو گا ۔ میں تمہارا خدا وند ہوں ۔" 9 اِس لئے موسیٰ نے یہ بات بنی اسرائیلیوں کو بتائی ۔ لیکن ان لوگوں نے اس کی بات نہیں سُنی ۔ کیوں کہ وہ لوگ بہت سخت محنت کر رہے تھے ، وہ لوگ صبر کر نے والے نہیں تھے ۔ 10 تب خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، 11 " جاؤ اور مصر کے بادشاہ فرعون سے کہو کہ وہ بنی اسرائیل کے لوگوں کو اس ملک سے یقیناً جانے دے ۔" 12 لیکن موسیٰ نے خدا وند کو جواب دیا ، " بنی اسرائیل میری بات سننا نہیں چاہتے ہیں تو یقیناً فرعون بھی سننا نہیں چاہے گا ۔ میں بہت خراب مقُرِّر ہوں۔" 13 لیکن خدا وند نے موسیٰ اور ہارون سے بات کی اور انہیں جانے اور بنی اسرائیلیوں سے باتیں کر نے کا حکم دیا ۔ اور یہ بھی حکم دیا کہ وہ جائیں اور مصر کے بادشاہ فرعون سے باتیں کریں اور بنی اسرائیلیوں کو مصر سے باہر لے جائیں ۔ 14 اسرائیل کے خاندان کے قائدین کے نام یہ ہیں: اِسرائیل کے پہلے بیٹے روبن کے بیٹے تھے : حنوک ، فلّو ، حسرون اور کر می ۔ یہ سب روبن کے قبیلے تھے ۔ 15 شمعون کے بیٹے یہ تھے : یمو ئیل ، یمین ،اُہد، یکین ، صُحر اور ساؤل۔ ساؤل کنعانی عورت سے پیدا ہوا تھا ۔ یہ سب شمعون کے قبیلے تھے ۔ 16 لا وی ایک سو سینتیس سال تک رہا ۔ لا وی کے بیٹے ان کی نسل کے مطا بق، جیر سون، قہا ت اور مرا ری تھے ۔ 17 جیر سون کے بیٹے ان کے خاندانوں کے حساب سے تھے لبنی اور سمعی۔ 18 قہات ایک سو تینتیس سال تک رہا ۔ قہا ت کے بیٹے عمرام، اضہار ، حبرون اور عُزّئیل تھے ۔ 19 مرا ری کے بیٹے محلی اور موشی تھے۔ ان کی نسل کے مطا بق یہ سارے قبیلے لا وی سے تھے ۔ 20 عمرام ایک سو سینتیس سال تک رہا ۔ عمرام نے اپنے باپ کی بہن یو کبد سے شادی کی ۔ عمرام اور یوکبد سے ہا رون ا ور موسیٰ پیدا ہو ئے ۔ 21 اضہار کے بیٹے قورح، نفج اور زکری تھے ۔ 22 عُزّئیل کے بیٹے میسا ئیل ، الصفن اور ستری تھے ۔ 23 ہا رون نے الیسبع سے شادی کی ( الیسبع عمّینداب کی بیٹی اور نحسون کی بہن تھی ) ہا رون اور الیسبع سے ناداب ، ابیہو ، الیعزر، اور اتمر پیدا ہو ئے ۔ 24 قورح کے بیٹے ( قورچیوں کے آباء و اجداد) اسیر ، القنہ ، ابیا سف تھے 25 ہا رون کے بیٹے الیعزر نے فوطیل کی بیٹیوں میں سے ایک بیٹی سے شادی کی ۔ اس سے فینحاس پیدا ہوا ۔ یہ تمام لوگ لا وی کے مختلف قبیلے سے تھے ۔ 26 ہا رون اور موسیٰ وہ آدمی تھے جن سے خداوند نے بات کی اور کہا ، " میرے لوگوں کو گروہوں میں بانٹ کر مصر سے نکا لو ۔" 27 ہا رون اور موسیٰ نے ہی مصر کے بادشاہ فرعون سے بات چیت کی ۔ اُنہوں نے فرعون سے کہا کہ وہ بنی اسرائیلیوں کو مصر سے جانے دے ۔ 28 ملک مصر میں خدا نے موسیٰ سے بات چیت کی ۔ 29 اُس نے کہا ، " میں خداوندہوں۔ مصر کے بادشاہ فرعون سے وہ تمام باتیں کہو جو میں تُم سے کہا ہوں۔" 30 لیکن موسیٰ نے خداوند کو جواب دیا ، " میں اچھا مُقرّر نہیں ہوں۔ فرعون میری بات نہیں سُنے گا ۔"

Exodus 7

1 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " میں تمہیں فرعون کے لئے خدا کی مانند بنا دو ں گا ۔ اور ہا رون تمہا را پیغام رساں ہو گا ۔ 2 جو حکم میں تمہیں دے رہا ہوں وہ سب کچھ اپنے بھا ئی ہا رون سے کہو ۔ تب وہ اِن باتوں کو جو میں کہہ رہا ہوں فرعون سے کہے گا ۔ اور فرعون بنی اسرائیلیوں کو اس ملک سے جانے دے گا ۳ 3 لیکن میں فرعون کوضدّی بنا ؤں گا۔ تا کہ میں مصر میں کئی معجز ے اور نشانات دکھا ؤنگا ۔ 4 اِس لئے تب میں مصر کو سخت سزا دوں گا ۔ اور میں اپنے لوگوں کو قبیلوں میں بانٹ کر اِس ملک سے باہر لے چلوں گا ۔ 5 تب مصر کے لوگوں کو معلوم ہو گا کہ میں خداوند ہو ں، جب میں اپنی طاقت کو ان لوگوں کے خلاف استعمال کروں گا اور اپنے لوگوں کو اُن کے ملک سے باہر لے جاؤں گا ۔" 6 موسیٰ اور ہا رون نے ان باتوں کی اطا عت کی جو خداوند نے ان سے کہی تھی۔ 7 جب انہوں نے فرعون سے بات کی اُس وقت موسیٰ اسّی سال کے اور ہا رون تراسی سال کے تھے ۔ 8 خداوند نے موسیٰ اور ہا رون سے کہا، 9 " فرعون تم سے معجزہ دکھا نے کو کہے گا ۔ ہا رون سے اُس کا عصا زمین پر پھینکنے کو کہنا ۔ جس وقت فرعون دیکھ رہا ہو گا اُسی وقت عصا سانپ بن جا ئے گا ۔" 10 اِس لئے موسیٰ اور ہا رون فرعون کے پاس گئے اور خداوند کے حکم کی تعمیل کی ۔ ہا رون نے اپنا عصا نیچے پھینکا۔ فرعون اور اُس کے عہدیداروں کے دیکھتے ہی دیکھتے عصا سانپ بن گیا ۔ 11 اِس لئے فرعون نے اپنے عالمو ں اور جا دوگروں کو بُلا یا۔ اُن لوگوں نے بھی اپنے جا دو سے ہارون کے جیسا ہی کئے ۔ 12 اُنہوں نے اپنی لا ٹھیاں زمین پر پھینکی اور وہ سانپ بن گئیں۔ لیکن ہا رون کی لا ٹھی نے اُن لا ٹھیوں کو کھا لیا ۔ 13 فرعون ضدّی ہو گیا ۔ یہ ویسا ہی ہوا جیسا خداوند نے کہا تھا ۔ فرعون نے موسیٰ اور ہا رون کی بات سُننے سے انکا ر کر دیا ۔ 14 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " فرعون ضد پر ہے ۔ فرعون لوگوں کو مصر چھو ڑنے سے منع کر تا ہے۔ 15 صبح سویرے فرعون دریا پر جا ئے گا ۔ اُس کے ساتھ دریائے نیل کے کنا رے جا ؤ۔ اس عصا کو اپنے ساتھ لے لو جو سانپ بنا تھا ۔ 16 اُس سے یہ کہو : عبرانی لوگوں کے خداوند نے ہم کو تمہا رے پاس بھیجا ہے ۔ خداوند نے مجھے تم سے یہ کہنے کے لئے کہا ہے ۔ میرے لوگوں کو میری عبادت کر نے کے لئے ریگستان میں جانے دو ۔ تُم نے ابھی تک خداوند کی بات پر کان نہیں دھرا ہے ۔ 17 اس لئے خداوند کہتا ہے کہ میں ایسا کروں گا جس سے تم جان لو گے کہ میں خداوند ہوں۔ میں اپنے ہا تھ کی اِس لا ٹھی کو لے کر دریائے نیل کے پا نی میں ماروں گا اور دریا ئے نیل خون میں بدل جا ئے گا ۔ 18 تب دریا ئے نیل کی مچھلیا ں مر جا ئیں گی اور دریا سے بد بو آنا شروع ہو جا ئے گی اور مصری لو گ دریا سے پا نی نہیں پی سکیں گے ۔" 19 خداوندنے موسیٰ کو یہ حکم دیا : " ہا رون سے کہو وہ ندیوں، نہروں، جھیلوں اور تا لا بوں اور تما جگہوں پر جہاں مصر کے لوگ پانی حاصل کر تے ہیں اپنے ہا تھ کے عصا کو بڑھا ئے جب وہ ایسا کرے گا تو سارا پانی خون میں بدل جا ئے گا ۔ سارا پانی یہاں تک کہ لکڑی اور پتھر کے گھڑوں کا بھی پانی خون میں بدل جا ئے گا ۔" 20 اس لئے موسیٰ اور ہا رون نے خداوند کا جیسا حکم تھا ویسا کیا ۔ اُس نے لا ٹھی کو اُ ٹھا ئی اور دریا ئے نیل کے پانی پر ما را ۔ اُس نے یہ فرعون اور اُس کے عہدیداروں کے سامنے کیا ۔ پھر دریا کا سارا پانی خون میں تبدیل ہو گیا ۔ 21 دریا میں مچھلیاں مر گئیں اور دریا سے بدبو آنے لگی ۔ اِس لئے مصری دریا سے پانی نہیں پی سکتے تھے ۔ مصر میں ہر طرف خون تھا ۔ 22 جا دو گروں نے اپنی جا دو گری دکھا ئی اور اُنہوں نے بھی ویسا ہی کیا ۔ اِس لئے فرعون ضدّی ہو گیا اور موسیٰ اور ہا رون کی سُننے سے انکا ر کیا ۔ یہ ٹھیک ویسا ہی ہوا جیسا خداوند نے کہا تھا ۔ 23 فرعون پلٹا اور اپنے گھر چلا گیا ۔ جو کچھ موسیٰ اور ہارون نے کیا فرعون نے اُس کو نظر انداز کیا ۔ 24 مصری دریا سے پانی نہیں پی سکتے تھے ۔ اِس لئے پینے کے پانی کے لئے اُنہوں نے دریا کے چاروں طرف کنویں کھو دے ۔ 25 خداوند کی طرف سے دریائے نیل کے بد لے جانے کے بعد سات دن گذر گئے ۔

Exodus 8

1 تب خداوندنے موسیٰ سے کہا ، " فرعون کے پاس جا ؤ اور اُس کو کہو کہ خداوند یہ کہتا ہے ، ' میرے آدمیوں کو میری عبادت کر نے کے لئے جانے دو ۔ 2 اگر فرعون ان کو جا نے سے روکتا ہے تو میں مصر کو مینڈ کوں سے بھر دو ں گا ۔ 3 دریائے نیل مینڈ کوں سے بھر جا ئے گا وہ دریا سے نکلیں گے اور تمہا رے گھروں میں گھُسیں گے۔ وہ تمہا رے سونے کے کمروں اور تمہا رے بستروں میں ہوں گے ۔ مینڈک تمہا رے عہدیداروں کے گھروں میں اور تمہا رے لوگوں کے گھروں میں، باورچی خانہ میں اور تمہا رے پانی کے گھڑوں میں ہونگے ۔ 4 مینڈک پو ری طرح تمہا رے اوپر تمہا رے لوگوں پر اور تمہا رے عہدیداروں پر ہو ں گے ۔" 5 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " ہارون سے کہو وہ اپنے عصا کو نہروں دریاؤں اورجھیلوں کے اُوپر اُٹھا ئے اور مینڈک با ہر نکل کر مصر کے ملک میں بھر جا ئیں گے ۔" 6 تب ہا رون نے ملک مصر میں جہاں بھی پانی تھا اُس کے اُوپر ہا تھ اُ ٹھا یا اور مینڈک پانی سے باہر آنے شروع ہو گئے اور پو رے ملک مصر کو ڈھک دیا ۔ 7 جا دو گروں نے بھی اپنے جادو سے ایسا ہی کیا وہ بھی ملک مصر میں مینڈک لے آئے ۔ 8 فرعون نے موسیٰ اور ہا رون کو بُلا یا۔ فرعون نے کہا،" خداوند سے کہو کہ وہ مجھ پر اور میرے لوگوں پر سے مینڈکوں کو ہٹا ئے تب میں لوگوں کو خداوند کے لئے قربانی دینے کو جا نے دوں گا ۔" 9 موسیٰ نے فرعون سے کہا ، " مجھے یہ بتا ئیں کہ آپ کب چاہتے ہیں کہ مینڈک چلے جا ئیں۔ میں آپ کے لئے آپ کے لوگوں کے لئے اور آپ کے عہدیداروں کے لئے دُعا کروں گا۔ تب مینڈک آپ کو اور آپ کے گھروں کو چھو ڑ دیں گے۔مینڈک صرف دریا میں رہ جا ئیں گے ۔" 10 فرعون نے کہا ، "کل " موسیٰ نے کہا ، " جیسا آپ چاہتے ہیں ویسا ہی ہو گا ۔ اس طرح آپ کو معلوم ہو گا کہ خداوند کے جیسا دوسرا کو ئی خدا نہیں ہے ۔ 11 مینڈک آپ کو آپ کے گھر کو عہدیداروں کو آپ کے لوگوں کو چھو ڑ دیں گے ۔ مینڈک صرف دریا میں رہ جا ئیں گے ۔" 12 موسیٰ اور ہا رون فرعون سے رخصت ہو ئے ۔ موسیٰ نے ان مینڈکوں کے لئے جنہیں فرعون کے خلاف خداوند نے بھیجا تھا خداوند کو پُکا را ۔ 13 اور خداوند نے وہ کیا جو موسیٰ نے کہا تھا ۔ مینڈک گھروں میں گھر کے آنگن میں اور کھیتوں میں مر گئے ۔ 14 ‎ان لوگوں نے مینڈکوں کو جمع کر کے کئی ڈھیر لگا دیئے۔ اور پو را ملک بد بو سے بھر گیا ۔ 15 جب فرعون نے دیکھا کہ وہ مینڈکو ں سے نجات پا گئے ہیں تو وہ پھر ضدّی ہو گیا ۔ فرعون نے ویسا نہیں کیا جیسا کہ موسیٰ اور ہا رون نے اس سے کر نے کو کہا تھا یہ با لکل اُسی طرح ہوا جیسا خداوند نے کہا تھا ۔ 16 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " ہا رون سے کہو کہ وہ اپنا عصا اٹھا ئے اور اسے زمین کی گرد غبار پر ما رے تب مصر میں ہر جگہ سارے گرد جو ئیں بن جا ئیں گے۔" 17 اُنہوں نے یہ کیا ۔ ہا رون نے اپنے ہا تھ کے عصا کو اُ ٹھا یا اور زمین پر دھول میں ما را اور مصر میں ہر طرف دھول جو ئیں بن گئیں۔ جوئیں جانوروں اور آدمیوں پر چھا گئیں۔ 18 جا دو گروں نے اپنے جادو کا استعمال کیا اور ویسا ہی کر نا چا ہا لیکن جادو گر زمین کی گرد سے جو ئیں نہ بنا سکے۔ جو ئیں آدمیوں اور جانوروں پر چھا ئی رہیں۔ 19 اسی لئے جا دوگرو ں نے فرعون سے کہا کہ خدا کی طا قت نے ہی یہ کیا ہے لیکن فرعون ان کی سُننے سے انکار کر دیا ۔ یہ ٹھیک ویسا ہی ہوا جیسا خداوند نے کہا تھا۔ 20 خداوند نے موسیٰ سے کہا، " صبح اُٹھو اور فرعون کے پاس جا ؤ ۔ فرعون دریا پر جا ئے گا ۔ اُس سے کہو کہ خداوند کہہ رہا ہے ،' میرے لوگوں کو میری عبادت کے لئے بھیجو ۔ 21 اگر تم میرے لوگوں کو نہیں جانے دو گے تو تمہا رے گھروں میں مکھّیاں ہو نگی، مکھیاں تمہا رے اوپر اور تمہا رے عہدیداروں کے اُوپر اور تمہا رے لوگوں کے اوپر چھا جا ئیں گی۔ مصر کے گھر مکھیوں سے بھر جا ئیں گے ۔ زمین بھی مکھیوں سے بھر جا ئے گی ۔ 22 لیکن میں آج جشن کے لوگوں کے ساتھ ویسا سلوک نہیں کروں گا ۔ وہاں کو ئی مکھی نہیں ہو گی ۔ اس طرح تم کو معلوم ہو گا کہ میں خداوند یہاں اس ملک میں ہوں۔ 23 میں کل اپنے لوگوں کے ساتھ تمہا رے لوگوں سے مختلف برتا ؤ کروں گا یہی میرا ثبوت ہو گا "۔ 24 خداوند نے ، وہی کیا جو اُس نے کہا ۔ جھنڈ کے جھنڈ مکھیاں مصر میں آئیں مکھیاں فرعون کے گھر اور اُس کے تمام عہدیداروں کے گھر میں بھر گئیں۔ مکھیاں پو رے ملک مصر میں بھر گئیں۔ مکھیاں ملک کو تباہ کر رہی تھیں۔ 25 اس لئے فرعون نے موسیٰ اور ہا رون کو بُلا یا ، فرعون نے ان لوگوں سے کہا ، " تُم لوگ اپنے حداوند خدا کو اسی ملک میں قربانی پیش کرو۔" 26 لیکن موسیٰ نے فرما یا ، " ویسا کر نا ٹھیک نہیں ہو گا ۔مصری سوچتے ہیں کہ ہما رے خداوند خدا کو جانوروں کو ما ر کر قُربانی پیش کر نا ایک بھیانک بات ہے ۔ اس لئے اگر ہم لوگ یہاں ایسا کر تے ہیں تو مصری ہمیں دیکھیں گے ۔ وہ ہم لوگوں پر پتھر پھینکیں گے اور ہمیں ما ر ڈا لیں گے ۔ 27 ہم لوگوں کو تین دن تک ریگستان میں جان نے دو اور ہمیں اپنے خداوند خدا کو قربانی پیش کر نے دو ۔ یہی بات ہے جو خداوند نے ہم لوگوں سے کر نے کو کہا ہے ۔" 28 اس لئے فرعون نے کہا ، " میں تم لوگوں کو جا نے دوں گا ۔ اور ریگستان میں خداوند تمہا رے خدا کو قربانی پیش کر نے دو ں گا ۔ لیکن تم لوگوں کو زیادہ دور نہیں جانا چاہئے اب تم جا ؤ اور میرے لئے دعا کرو۔" 29 موسیٰ نے کہا ، " دیکھو میں جا ؤں گا اور خداوند سے دعا کروں گا کہ شاید کل وہ تم سے تمہارے لوگوں سے اور تمہا رے عہدیداروں سے مکھیوں کو ہٹا لے ۔ لیکن تم لوگ خداوند کے لئے قربانیاں پیش کر نے سے مت رُوکو۔" 30 اس لئے موسیٰ فرعون کے پاس سے گیا اور خداوند سے دعا کی ۔ 31 اور خداوند نے وہی کیا جو موسیٰ نے کہا ۔ خداوند نے مکھیوں کو فرعون ، اُس کے عہدیداروں اور اُس کے لوگوں سے ہٹا لیا ۔ کو ٹی مکھی نہیں رہی ۔ 32 لیکن فرعون پھر ضدّی ہو گیا اور اُس نے لوگوں کو نہیں جا نے دیا۔

Exodus 9

1 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، فرعون کے پاس جا ؤ اور اُس سے کہو : " عبرانی لوگوں کا خداوند خدا کہتا ہے ، میری عبادت کے لئے میرے لوگوں کو جانے دو ۔' 2 اگر تم انہیں روکتے رہے اور ان کو جانے سے منع کر تے رہے ۔ 3 پھر خداوند اپنی طاقت سے تمہا رے کھیتوں کے جانوروں پر یعنی گھوڑے ، گدھے ، اُونٹ، گا ئے ،بیل ، بکریاں اور مینڈھوں پر بھیانک بیماریاں لا ئے گا ۔ 4 خداوند بنی اسرائیل کے جانوروں کے ساتھ مصر کے جانوروں سے الگ برتا ؤ کرے گا ۔ بنی اسرائیلیوں کا کو ئی جانور نہیں مرے گا ۔ 5 خداوند نے وقت طئے کر دیا ہے ۔ کل خداوند اس ملک میں واقعہ ہو نے دیگا ۔"' 6 خداوند نے ویسا ہی کیا جیسا اس نے کہا تھا ۔ دوسری صبح مصر کے کھیت کے تمام جانور مر گئے ۔ لیکن بنی اسرائیلیوں کے جانور میں سے کو ئی نہیں مرا ۔ 7 فرعون نے لوگوں کو یہ دیکھنے کے لئے بھیجا کہ کیا بنی اسرائیلیوں کا کو ئی جانور مرا یا نہیں۔ فرعون ضد پر قائم رہا اس نے لوگوں کو نہیں جانے دیا ۔ 8 خداوند نے موسیٰ اور ہا رون سے کہا ، " اپنی مٹھّی میں بھٹی کی راکھ لو اور موسیٰ تم فرعون کے سامنے راکھ کو ہوا میں پھینکنا ۔ 9 یہ دھول بن جا ئے گی اور پو رے ملک مصر میں پھیل جا ئے گی ۔ یہ دُھول جب بھی کسی آدمی یا جانور پر مصر میں پڑے گی چمڑی پر پھو ڑے پھنسی ( زخم )پھوٹ نکلیں گے ۔" 10 اس لئے موسیٰ اور ہا رون نے راکھ لی ۔ تب وہ گئے اور فرعون کے سامنے کھڑے ہو گئے اور موسیٰ نے راکھ کو ہوا میں پھینکی اور انسانوں اور جانوروں کو پھوڑے شروع ہو نے لگے۔ 11 جادو گر موسیٰ کو ایسا کر نے سے نہ روک سکے کیوں کہ جا دو گروں کو بھی پھو ڑے ہو گئے تھے۔ سارے مصر میں ایسا ہی ہو ا تھا ۔ 12 لیکن خداوند نے فرعون کو ضدّی بنا ئے رکھا ۔ اس لئے فرعون نے موسیٰ اور ہا رون کو سُننے سے انکار کر دیا ۔ یہ ویسا ہی ہوا جیسا خدا وند نے موسیٰ سے کہا تھا ۔ 13 تب خداوند نے موسی ٰ سے کہا ، " صبح اُٹھو اور فرعون کے پاس جا ؤ۔ اس سے کہو کہ عبرانی لوگوں کا خداوند خدا کہتا ہے ، ' میرے لوگوں کو میری عبادت کے لئے جانے دو ۔ 14 اب میں اپنی ساری قدرت ، تمہا رے عہدیداروں اور تمہا رے لوگوں کے خلاف استعمال کروں گا ۔ تب تمہیں معلوم ہو گا کہ میرے جیسا دُنیا میں دُوسرا کو ئی خدا نہیں ہے ۔ 15 میں اپنی طا قت کا استعمال کر سکتا ہوں اور میں ایسی بیما ر ی پھیلا سکتا ہوں جو تمہیں اور تمہارے لوگوں کو زمین سے ختم کر دے گی ۔ 16 ہاں، اسلئے میں نے تمہیں طاقت دی ، تا کہ میں تمہیں اپنی طاقت دکھا سکوں۔ اس لئے ساری زمین کے لوگ میرا نام جانیں گے ۔ 17 تم اب بھی میرے لوگوں کے خلاف ہو۔ تم انہیں نہیں جانے دے رہے ہو۔ 18 اِس لئے کل میں اسی وقت بھیانک قسم کے اولے کی بارش برساؤں گا ۔ جب سے ملک مصر بنا آج تک مصر میں ایسے اولے کی بارش کبھی نہیں آئی ہو گی ۔ 19 اپنے جانوروں کو محفوظ جگہ میں رکھنا ۔ جو کچھ تمہا را کھیتوں میں ہے اسے ضرور محفوظ جگہوں پر رکھ لینا ۔ کیوں کہ کو ئی بھی انسان یا جانور جو میدانوں میں ہو گا ما را جا ئے گا ۔ جو کچھ تمہا رے گھروں کے اندر نہیں رکھا ہو گا ان سب پر اولے پڑیں گے ۔"' 20 فرعون کے کچھ عہدیداروں نے خداوند کے پیغام پر کچھ دھیان دیا ۔ اُن لوگوں نے جلدی جلدی اپنے جانوروں اور غلاموں کو گھر میں رکھ لیا ۔ 21 لیکن دوسرے لوگوں نے خداوند کے پیغام کی پرواہ نہیں کی ا ن لوگوں کے جانور اور غلام جو باہر میدانوں میں تھے تباہ ہو گئے ۔ 22 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " اپنے بازؤں کو ہوا میں اوپر اُ ٹھا ؤ۔ تب سارے مصر کے انسانوں، جانوروں اور کھیتوں کے پودوں پر اولے گرنا شروع ہو جا ئیں گے ۔" 23 موسیٰ نے اپنے عصا کو ہوا میں اٹھا یا تب خداوند نے گرج اور بجلیاں بھیجیں۔ اور خداوندنے زمین پر اولے بر سائے ۔ 24 اولے پڑ رہے تھے اور اولوں کے ساتھ بجلی چمک رہی تھی ۔ جب سے ملک مصر بنا تھا اس وقت سے اب تک ایسے خطرناک اولے نہیں پڑے تھے ۔ 25 انسانوں سے لے کر جانوروں تک کھیتوں میں جو کچھ بھی تھا اولے سے برباد ہو گیا تھا ۔ اور اولوں نے کھیتوں میں تمام درختوں کو بھی تو ڑ دیا ۔ 26 جشن کا علاقہ ہی ایسا تھا جہاں بنی اسرائیل رہتے تھے وہاں اولے نہیں پڑے ۔ 27 فرعون نے موسیٰ اور ہا رو ن کو بُلا یا فرعون نے ان سے کہا ، " اس دفقہ میں نے گناہ کیا ہے ۔ خداوند سچا ہے ۔ میں اور میرے لوگ غلط ہیں۔ 28 اولے اور خدا کی گرجتی آوا زیں بہت زیادہ ہیں۔ خداوند سے اولے روکنے کو کہو ۔ میں تم لوگوں کو جانے دو ں گا ۔ تم لوگوں کو اب یہاں رہنا نہیں پڑیگا ۔" 29 موسیٰ نے فرعون سے کہا ، " جب میں شہر کو چھو ڑوں گا تب میں اپنے دونوں ہا تھوں کو خداوند کے سامنے دعا کے لئے اٹھا ؤں گا ۔ تب گرج اور اولے رک جا ئیں گے ۔ تب تمہیں معلوم ہو گا کہ پو ری دنیا خداوند کی ہے ۔ 30 لیکن میں جانتا ہوں کہ تم اور تمہا رے عہدیدار اب بھی خداوند خدا سے نہیں ڈرتے اور نہ ہی اُس کی تعظیم کر تے ہو۔" 31 جوُٹ( پٹ سن ) میں دانے پڑ چکے تھے ۔ اور جو پہلے ہی پھٹ چکا تھا ۔ اس لئے یہ فصلیں تبا ہ ہو گئیں تھیں۔ 32 لیکن گیہوں کی فصل دوسری فصلوں کے بعد پکتے ہیں اس لئے یہ فصل تباہ نہیں ہو ئی تھیں۔ 33 موسیٰ نے فرعون کو چھو ڑا اور شہر کے با ہر چلا گیا ۔ اُس نے خداوندکے سامنے اپنے با زو پھیلا ئے تو بجلی اور اولے بند ہو گئی۔ بارش بھی بند ہو گئی۔ 34 جب فرعون نے دیکھا کہ بارش اولے اور بجلی کا گرج بند ہو گئے تو پھر وہ ا ور اس کے عہدے دار ضدی ہو گئے اور غلط کام کئے ۔ 35 چونکہ فرعون ضدی تھا اس لئے اس نے بنی اسرائیلیوں کو آ زادانہ جانے سے روک دیا ۔ یہ با لکل اسی طرح ہوا جیسا خداوند نے موسیٰ سے کہا تھا ۔

Exodus 10

1 خداوند نے موسیٰ سے کہا ،" فرعو ن کے پاس جا ؤ میں نے اُسے اور اُس کے عہدے داروں کو ضدّی بنا دیا ہے ۔ میں نے ایسا اس لئے کیا ہے کہ میں انہیں اپنے طاقتور معجزے دکھا سکوں۔ 2 میں نے یہ اِس لئے بھی کیا کہ تم اپنے بیٹے ، بیٹیوں اور پو تے پوتیوں سے اِن معجزوں اور عجیب نشانیوں کو بتا سکو جو میں نے مصر میں دکھا یا ہے ۔ تب تم سب کو معلوم ہو گا کہ میں خداوند ہوں۔ 3 اِس لئے موسیٰ اور ہا رون فرعون کے پاس گئے ۔ اُنہوں نے اُس سے کہا ، " عبرانی لوگوں کا خدا وند خدا کہتا ہے ، ' تم میرے احکام کی تعمیل کر نے سے کب تک انکار کرو گے ؟ میرے لوگوں کو میری عبادت کر نے کے لئے جانے دو ۔ 4 اگر تم میرے لوگوں کو جانے سے منع کر تے ہو تو میں کل تمہا رے ملک میں ٹڈیوں کو لا ؤں گا ۔ 5 ٹڈیاں پو ری زمین کو ڈھانک لیں گی ۔ٹڈیوں کی تعداد اتنی زیادہ ہو گی کہ تم زمین نہیں دیکھ سکو گے ۔ جو کچھ بھی اولے بھرے آندھی سے بچ گئی ہے اسے ٹڈیاں کھا جا ئیں گی۔ ٹڈیاں کھیتوں میں درختوں کی ساری پتیاں کھا جائیں گی ۔ 6 ٹڈیاں تمہا رے تمام گھروں تمہا رے تمام عہدیداروں کے گھروں اور مصر کے تمام گھروں میں بھر جا ئیں گی ۔ کو ئی بھی پہلے کبھی جتنی ٹڈیاں مصر میں دیکھے ہونگے اس سے بھی زیادہ ٹڈیاں تم دیکھو گے ۔"' تب موسیٰ پلٹا اور فرعون کو چھوڑ دیا ۔ 7 فرعون کے عہدیداروں نے اس سے پو چھا ، " ہم لوگ کب تک ان لوگوں کے جال میں پھنسے رہیں گے ۔ لوگوں کو ان کے خداوند خدا کی عبادت کر نے کے لئے جانے دو ۔ کیا تجھے اب تک معلوم نہیں کہ مصر برباد ہو چکا ہے ۔" 8 فرعون کے عہدیداروں نے موسیٰ اور ہا رون کو اپنے پاس واپس بُلا نے کو کہا ۔ فرعون نے اُن سے کہا، " جا ؤ اور اپنے خداوند خدا کی عبادت کرو۔ لیکن مجھے بتا ؤ کہ دراصل کون کون جا رہا ہے ؟" 9 موسیٰ نے جواب دیا ، " ہمارے جوان اور بوڑھے لوگ جا ئیں گے ۔ اور ہم لوگ اپنے ساتھ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور مینڈھے اور جانوروں کو بھی لے جا ئیں گے ِ۔ ہم سبھی جا ئیں گے ۔ کیوں کہ یہ ہم سب لوگوں کے لئے خداوند کی تقریب ہو گی ۔" 10 فرعون نے ان لوگوں سے کہا ، " اس سے پہلے کہ میں تمہیں اور تمہا رے تمام بچوں کو مصر چھو ڑ کر جانے دوں یقیناً خداوند کو تمہا رے ساتھ ہو نا ہو گا ۔ دیکھو تم لوگ بہت بُرا منصوبہ بنا رہے ہو ۔ 11 صرف مرد جا سکتے ہیں اور خداوند کی عبادت کر سکتے ہیں۔ تُم نے ابتدا میں صرف یہی مطالبہ کیا تھا ۔" تب فرعو ن نے موسیٰ اور ہا رون کو بھیج دیا ۔ 12 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " مصر کی زمین کے اوپر اپنا ہا تھ اُٹھا ؤ۔ ٹڈیاں آ جا ئیں گی اور ٹڈیاں مصر کی تمام زمین پر پھیل جا ئیں گی۔ ٹڈیاں اولوں سے بچے ہو ئے اس زمین کے تمام درختوں کو کھا جا ئیں گی ۔" 13 موسیٰ نے اپنے عصا کو ملک مصر کے اوپر اٹھا یا اور خداوند نے مشرق سے خوفناک آندھی چلا ئی ۔ آندھی سا ر ا دن اور ساری رات چلتی رہی جب صبح ہوئی تو آندھی ٹڈیوں کو لا چکی تھی ۔ 14 ٹڈیاں ملک مصر میں اُڑ کر آئیں اور زمین پر بیٹھ گئیں۔ مصر میں پہلے کبھی جتنی ٹڈیاں ہو ئی تھیں ان سے بھی زیادہ ٹڈیاں اس وقت تھیں اور اتنی تعداد میں وہاں ٹڈیاں پھر کبھی نہیں ہو ں گی ۔ 15 ٹڈیوں نے زمین کو ڈھانک لیا اور سارے ملک میں اندھیرا چھا گیا ۔ ٹڈیوں نے کھیتوں میں سارے پودوں کو کھا لیا ۔ مصر میں ایک بھی درخت یا پودا نہیں تھا جس میں کو ئی پتہ بچا ہوا ہو۔ 16 فرعون نے موسیٰ اور ہارون کو جلدی بُلا یا ۔ فرعون نے کہا ، " میں نے تمہا رے اور تمہا رے خداوند کے خلاف گناہ کیا ہے ۔ 17 صرف اس وقت میرے گناہ کو معاف کرو اور خداوند اپنے خدا سے دعا کرو تا کہ یہ 'موت ' ( ٹڈیوں) ہم سے دور جا سکے ۔" 18 موسیٰ فرعون کو چھوڑ کر چلے گئے اور اُ سنے خداوند خدا سے دعا کی ۔ 19 اِس لئے خداوند نے ہوا کا رُخ بدل دیا ۔ خداوندنے مغرب سے تیز آندھی چلا ئی اور اُ س نے ٹڈیوں کو دور بحرا حمر میں اڑا دیا ۔ ایک بھی ٹڈی مصر میں نہیں بچی ۔ 20 لیکن خداوند نے فرعون کو پھر ضدّی کر دیا اور فرعون نے بنی اسرائیلیوں کو جانے نہیں دیا ۔ 21 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " اپنے ہا تھوں کو آسمان کی طرف اٹھا ؤ اور اندھیرا مصر پر چھا جا ئے گا ۔ یہ اندھیرا اتنا ہو گا جسے تم محسو س کر سکو گے !" 22 اس لئے موسیٰ نے ہوا میں اپنے ہا تھ اٹھا ئے اور گہرے اندھیرے نے مصر کو ڈھک لیا ۔ مصر میں تین دن تک اندھیرا رہا ۔ 23 کو ئی کسی دوسرے کو نہیں دیکھ سکتا تھا اور تین دن تک کو ئی اپنی جگہ سے نہیں اٹھ سکا ۔ لیکن ان تمام جگہوں پر جہاں بنی اسرائیل رہتے تھے روشنی تھی ۔ 24 فرعون نے موسیٰ کو پھر بُلا یا اور کہا ، " جا ؤ اور خداوند کی عبادت کرو ! تم اپنے ساتھ اپنے بچوں کو لے جا سکتے ہو ۔ صرف اپنی بھیڑیں اور جانور یہاں چھوڑ دینا ۔" 25 موسیٰ نے فرمایا ، " تم ہم لوگوں کو نذرانے اور قربانی کے لئے جانور بھی دو گے اور ہم لوگ ان کو خداوند اپنے خدا کی عبادت میں استعمال کریں گے ۔ 26 ہم لوگ اپنے جانور اپنے ساتھ خداوند کی عبادت کے لئے لے جا ئیں گے ۔ ایک جانور بھی پیچھے نہیں چھو ڑا جا ئے گا ۔ اب تک ہمیں نہیں معلوم کہ خداوند کی عبادت کے لئے کن چیزوں کی ضرورت ہو گی ۔ یہ ہم لوگوں کو اُسی وقت معلوم ہو گا جب ہم لوگ وہاں پہنچیں گے جہاں ہم جا رہے ہیں۔ اس لئے ہم لوگ ان تمام چیزوں کو ہما رے ساتھ لے جا ئیں گے ۔" 27 خداوند نے فرعون کو ضدّی بنا یا ۔ اس لئے فرعون اُن کو جانے سے منع کر دیا ۔ 28 تب فرعون نے موسیٰ سے کہا ، " مجھ سے دور ہو جا ؤ۔ میں نہیں چاہتا کہ تم پھر یہاں آؤ۔ اِس کے بعد اگر تم مجھ سے ملنے آؤ گے تو ما رے جا ؤ گے ۔" 29 تب موسیٰ نے فرعون سے کہا ، " تم جو کہتے ہو صحیح ہے ۔ میں تم سے ملنے پھر کبھی نہیں آؤنگا ۔"

Exodus 11

1 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " فرعون اور مصر کے خلاف میں ایک آفت لا ؤں گا اس کے بعد وہ تم لوگوں کو مصر سے بھیج دیگا : وہ تم لو گوں کو یہ ملک چھو ڑ نے کے لئے دباؤ ڈا لے گا ۔ 2 تم بنی اسرائیلیوں کو یہ پیغام ضرور دینا : تم سب مرد اور عورتیں اپنے پڑوسیوں سے چاندی اور سونے کی چیزیں مانگنا ۔ 3 حداوند مصریوں کو تم لوگوں پر مہربان بنا ئے گا ۔ مصری لوگ یہا ں تک کہ فرعون کے عہدید ار بھی پہلے سے موسیٰ کوعظیم شخصیت سمجھتے ہیں۔"' 4 موسیٰ نے کہا ، " خداوند کہتا ہے ، آج تقریباً آدھی رات کے وقت میں مصر سے ہو کر گذروں گا ، 5 اور مصر کا ہر ایک پہلو ٹھا بیٹا مصر کے حاکم فرعون کے پہلو ٹھے بیٹے سے لے کر چکّی چلا نے وا لی خادمہ تک کا پہلا بیٹا مر جا ئے گا ۔ پہلو ٹھے نر جانور بھی مریں گے ۔ 6 مصر کی سر زمین پر رونا پیٹنا ہو گا ۔ جیسا نہ ما ضی میں ہوا ہے نہ کبھی مستقبل میں ہو گا ۔ لیکن کسی بھی اسرا ئیلیوں کو چوٹ نہیں پہنچا ئی جا ئے گی ۔ 7 یہاں تک کہ اسرائیلی لوگوں کے کسی شخص یا جانور پر کتّا بھی نہیں بھونکے گا ۔ اس طرح تم جان جاؤگے کہ میں نے بنی اسرائیلیوں کے ساتھ مصری لوگوں سے مختلف سلوک کیا ۔ 8 تب تمہا رے تمام عہدیدار آئینگے اور وہ مجھے سجدہ کریں گے ۔ وہ لوگ کہیں گے ، " جا ؤ اور اپنے سبھی لوگوں کو اپنے ساتھ لے جا ؤ۔ تب میں نے فرعون کو غصّہ میں چھو ڑ دیا ۔"' 9 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " فرعون نے تمہا ری بات نہیں سنی ۔ کیوں؟ کیوں کہ میں اپنی عظیم طا قت مصر میں دکھا سکوں" ۔ 10 یہی وجہ تھی کہ موسیٰ اور ہا رون نے فرعون کے سامنے یہ بڑے بڑے معجزے دکھا ئے ۔ اور یہی وجہ ہے کہ خداوند نے فرعون کو اتنا ضدّی بنا یا ۔ تاکہ وہ بنی اسرائیلیوں کو اپنا ملک چھو ڑنے نہیں دیگا ۔

Exodus 12

1 موسیٰ اور ہا رون جب مصر میں تھے ۔خدا وند نے ان سے کہا : 2 یہ " مہینہ تم لوگوں کے لئے سال کا پہلا مہینہ ہو گا ۔ 3 بنی اسرائیل کی پو ری قوم کے لئے یہ حکم ہے : اس مہینہ کے دسویں دن ہر ایک آدمی اپنے خاندان کے لوگوں کے لئے ایک میمنہ ضرور حاصل کر ے گا۔ 4 اگر پو را میمنہ کھا نے وا لے آدمی اپنے خاندان میں نہ ہوں تو اُ س کھانے میں اپنے پڑوسیوں کو ملا لینا چاہئے ۔ ہر ایک کے کھا نے کے لئے کا فی میمنہ ہو نا چاہئے ۔ 5 ایک سال کا یہ نر میمنہ با لکل صحت مند ہو نا چاہئے ۔ یہ جانور یا تو ایک مینڈھے کا بچہ یا بکری کا بچہ ہو سکتا ہے ۔ 6 تمہیں اُ س جانور کو مہینہ کے چودھویں دن تک بہت ہوشیاری کے ساتھ رکھنا چاہئے ۔ اس دن اسرائیل کی قوم کے تمام لوگوں کو شام ہو نے پر اس جانور کو ذبح کر نا چا ہئے۔ 7 ان جانوروں کا خون تمہیں جمع کر نا چاہئے ۔ کچھ خون ان گھروں کے دروازوں کی چوکھٹو ں کے اوپری حصہ اور دونوں کنا روں پر جن گھروں میں لوگ یہ کھا نا کھا تے ہیں لگانا چاہئے ۔ 8 " اس رات تم میمنہ کو ضرور بھون لینا اور گوشت کھانا ۔ تمہیں کڑوی جڑ ی بوٹیاں اور بے خمیری روٹیاں بھی کھانی چاہئے ۔ 9 تم کو میمنہ کو کچا نہیں کھانا چاہئے ۔ میمنہ کو پانی میں نہیں اُ بالنا چاہئے ۔ تمہیں پو رے میمنہ کو آ گ پر بھوننا چاہئے ۔ میمنہ کا سر اس کے پیر اور اس کا اندرونی حصہ پہلے جیسا ہی رہنا چاہئے ۔ 10 اسی رات کو تمہیں پو را گوشت ضرور کھا لینا چاہئے ۔ اگر تھوڑا گوشت صبح تک بچ جا ئے تو اسے آ گ میں ضرور جلا دینا چاہئے ۔ 11 " جب تم کھانا کھا ؤ تو ایسا لباس پہنو جیسے تم سفر پر جا رہے ہو ۔ تم کو پو ری طرح سے ملبوس ہو نا چاہئے ۔ تم لوگ اپنے جو تے پہنے رہنا اور اپنے سفر کی چھڑی کو اپنے ہا تھوں میں رکھنا ۔ تم لوگوں کو کھانا جلدی کھانا چاہئے کیوں کہ یہ خداوند کے فسح کی تقریب ہے 12 " میں آج رات مصر سے ہو کر گزروں گا ۔ اور مصر میں ہر پہلو ٹھے کو مار ڈا لوں گا ۔ میں مصر کے تمام خدا ؤں کو سزا دو ں گا ۔ اور دکھا ؤنگا کہ میں خداوند ہوں۔ 13 لیکن تم لوگوں کے گھروں پر لگا ہوا خون ایک خاص نشان ہو گا جب میں دیکھوں گا تو تملوگوں کے گھروں کو چھو ڑتا ہوا گذر جا ؤں گا۔ میں مصری لوگوں کو مار ڈا لوں گا ۔ لیکن میں تم میں سے کسی کو بھی نہیں ما روں گا ۔ 14 " تم لوگ آج کی رات کو ہمیشہ یاد رکھو گے ۔ کیونکہ تم لوگوں کے لئے یہ ایک خاص تقریب ہو گی ۔ تمہا ری نسل ہمیشہ اس مقدس تقریب سے خداوند کو تعظیم دیا کرے گی ۔ 15 اس مقدس تقریب پر تم بے خمیری آٹے کی روٹیاں سات دنوں تک کھا ؤ گے ۔ اس مقدس تقریب کے آنے پر تم لوگ پہلے دن اپنے گھروں سے سارے خمیر کو با ہر ہٹا دو گے۔ اس مقدّس تقریب کے پو رے سات دن تک اگر کو ئی بھی شخص خمیر کھا ئے تو اُسے تم اسرائیل کے دوسرے لوگوں سے با لکل الگ کر دینا ۔ 16 اس مقدس تقریب کے پہلے اور آخری دنوں میں مقدس اِجلا س منعقد ہو گی ۔ ان دنوں تمہیں کو ئی کام نہیں کرنا چاہئے ۔ ان دنو ں صرف ایک کام جو کیا جا سکتا ہے وہ اپنا کھانا تیار کر نا ۔ 17 " تم لوگو ں کو بے خمیری روٹی کی تقریب کو ضرور یاد رکھنا چاہئے ۔ کیو ں؟ کیوں کہ اس دن ہی میں نے تمہا رے لوگو ں کو گروہوں میں مصر سے با ہر نکال لا یا ۔ اس لئے تم لوگو ں کی تمام نسلوں کو یہ دن یاد رکھنا چاہئے ۔ یہ قانون ایسا ہے جو ہمیشہ رہے گا ۔ 18 اس لئے پہلے مہینے کے چودھویں دن کی شام سے تم لوگ بے خمیری روٹی کھانا شروع کرو گے۔ اسی مہینے کے اکیسویں دن کی شام تک تم ایسی رو ٹی کھا ؤ گے۔ 19 سات دن تک تم لوگوں کے گھروں میں کو ئی خمیر نہیں ہونا چاہئے ۔ کو ئی بھی آدمی چا ہے وہ اِسرائیل کا شہری ہو یا اجنبی جو اس وقت خمیر کھا ئے گا دوسرے اسرا ئیلیوں سے اسے ضرور علٰحدہ کر دیا جا ئے گا ۔ 20 اس مقدس تقریب میں تم لوگوں کو خمیر نہیں کھانا چاہئے ۔ تم جہاں بھی رہو ، بے خمیری روٹی ہی کھا نا۔" 21 اس لئے موسیٰ نے تمام اسرائیلی بزرگوں کو ایک جگہ پر بُلا یا ۔ موسیٰ نے ان سے کہا ، " اپنے خاندانوں کے لئے میمنے حاصل کرو فسح کی تقریب کے لئے میمنے ذبح کرو ۔ 22 زوفا کے گچھوں کو لیکر خون سے بھرے برتن میں انہیں ڈو باؤ۔ خون سے چوکھٹوں کے دو نوں کناروں اور اوپری حصّوں کو رنگ دو ۔ کو ئی بھی آدمی صبح ہو نے سے پہلے اپنا گھر نہ چھو ڑے ۔ 23 اس وقت جب خدا وند پہلو ٹھے اولادوں کو مارنے کے لئے مصر سے ہو کر جائے گا تو وہ چو کھٹ کے دونوں کنارے اور اوپری سروں پر خون دیکھے گا ۔ تب خدا وند اس گھر کی حفاظت کریگا ۔ خدا وند تباہ کر نے والے اور نقصان پہنچانے والے کو تمہارے گھروں میں نہیں آنے دیگا ۔ 24 تم لوگ اس حکم کو ضرور یاد رکھنا ۔ یہ قانون تم لوگوں اور تم لوگوں کی نسلوں کے لئے ہمیشہ کے لئے ہے ۔ 25 تم لوگوں کو یہ کام کر نا تب بھی یاد رکھنا ہو گا جب تم لوگ اس ملک میں پہونچو گے جو خدا وند تم لوگوں کو دیگا ۔ 26 جب تم لوگوں کے بچّے تم سے پو چھیں گے، ' ہم لوگ یہ تقریب کیوں منا تے ہیں ؟' 27 تم لوگ کہو گے ، 'یہ فسح کی تقریب خدا وند کی تعظیم کے لئے ہے ۔ کیوں کہ جب ہم لوگ مصر میں تھے ، تب خداوند ہم لوگوں کے گھروں سے ہو کر گزرا تھا ۔ خداوند نے مصریوں کو مار ڈا لا ۔ لیکن اس نے ہم لوگوں کے گھروں میں ہم لوگوں کو بچا یا ۔ اِس لئے لوگ اب خدا وند کی جھک کر تعظیم اور عبادت کر تے ہیں ۔" 28 خدا وند نے یہ حکم موسیٰ ا ور ہارون کو دیا تھا ۔ اِس لئے بنی اسرائیلیوں نے وہی کیا جو خدا وند کا حکم تھا ۔ 29 آدھی رات کو خدا وند نے مصر کے تمام پہلو ٹھے بیٹوں ،فرعون کے پہلوٹھے بیٹے ( جو مصر کا حاکم تھا ) سے لیکر قید خانے میں بیٹھے قیدی کے بیٹے تک کو مار ڈا لا ۔ پہلو ٹھے جانور بھی مر گئے ۔ 30 مصر میں اُس رات ہر گھر میں کو ئی نہ کو ئی مرا ۔ اس رات فرعون اُس کے عہدیدار اور مصر کے تمام لوگ زورسے رو نے اور چیخنے لگے ۔ 31 اس لئے اُس رات فرعون نے موسیٰ اور ہا رون کو بُلا یا ۔ فرعون نے اُن سے کہا ، " تیار ہو جا ؤ اور ہما رے لوگوں کو چھوڑ کر چلے جا ؤ۔ تم اور تمہا رے لوگ ویسا ہی کر سکتے ہو جیسا تم کہتے ہو ۔ جا ؤ اور خداوند کی عبادت کرو ۔ 32 اور جیسا تم نے کہا ہے کہ تم اپنی بھیڑیں اور مویشی اپنے ساتھ لے جانا چا ہتے ہو لے جا ؤ اور مجھے بھی دُعا دو۔" 33 ‎مصر کے لوگوں نے بھی کہا ، " ہم لوگ بھی مر جا ئیں گے اگر تم نہیں جا ؤ گے ۔" اور ان لوگوں نے بنی اسرائیلیوں کو جلدی جانے کے لئے مجبور کیا !" 34 لوگوں کے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ وہ اپنی رو ٹی پھلنے دے۔ اُنہوں نے گوندھے آٹے کے پراٹھو ں کو اپنے کپڑوں میں لپیٹا اور اسے اپنے کندھوں پر رکھ کر لے گئے ۔ 35 تب بنی اسرائیلیوں نے وہی کیا جو موسیٰ نے کر نے کو کہا۔ وہ اپنے مصری پڑوسیوں کے پاس گئے اور اُن سے لباس اور سونے چاندی کی بنی چیزیں مانگیں۔ 36 خداوند نے مصریوں کو بنی اسرائیلیوں کے تئیں رحم دل بنا یا ۔ اِس لئے بنی اسرائیلیوں نے مصری لوگوں سے دولت حاصل کئے۔ 37 بنی اسرائیلیوں نے رعمیس سے سکات تک سفر کئے ۔ وہ تقریباً چھ لا کھ آدمی تھے ۔ اس میں بچے شامل نہیں تھے ۔ 38 اُن کے ساتھ اُن کی بھیڑیں، گا ئے ، بکریاں اور دوسری کئی چیزیں تھیں۔ اُن کے ساتھ کچھ ایسے دوسرے لوگ بھی سفر کر رہے تھے جو اسرائیلی نہیں تھے ۔ لیکن وہ بنی اسرائیلیوں کے ساتھ گئے ۔ 39 لیکن لو گوں کو روٹی پھُلنے دینے کا وقت نہ ملا کیونکہ وہ مصر سے بہت تیزی سے نکال دیئے گئے تھے اور اُنہوں نے اپنے سفر کے لئے کو ئی خاص کھانا نہیں بنا یا ۔ اس لئے اُن کو گوندھے ہو ئے آٹے سے بغیر خمیر کے ہی روٹیاں بنا نی پڑی جسے کہ وہ مصر سے لا ئے تھے ۔ 40 بنی اسرائیل مصر میں ۴۳۰ سال تک رہے ۔ 41 چار سو تیس سال بعد با لکل اُسی دن خداوند کی ساری فوج مصر سے نکل گئی ۔ 42 کیونکہ اس خاص رات کو خداوند نے ان لوگوں کو مصر سے باہر نگاہِ کرم کر نے کے لئے رکھا تھا ۔ اسی طرح اس رات کو نسل در نسل سبھی بنی اسرائیلیوں کو خداوند کو تعظیم دینے کے لئے ہمیشہ ہمیشہ چوکسی برتنا چاہئے ۔ 43 خداوند نے موسیٰ اور ہا رون سے کہا فسح کی تقریب کے اُ صول یہ ہیں: کو ئی اجنبی فسح کی تقریب میں سے نہیں کھا ئے گا ۔ 44 لیکن اگر کو ئی آدمی غلام کو خرید لے گا اور اگر اُس کا ختنہ کرے گا تو وہ غلام اُس فسح میں سے کھا سکتا ہے ۔ 45 لیکن اگر کو ئی آدمی صرف تم لو گوں کے ملک میں رہتا ہے یا تمہا رے لئے کسی آدمی کو مزدوری پر رکھا گیا ہے تو اُ س آدمی کو اُس فسح میں سے نہیں کھانا چاہئے ۔ 46 " اسے ایک گھر کے اندر ہی کھا نا کھانا چاہئے ۔ کو ئی بھی کھانا گھر کے با ہر نہیں لے جانا چاہئے ۔ میمنے کی کسی ہڈی کو نہ تو ڑو ۔ 47 پو ری اسرائیلی قوم اس تقریب کو ضرور منا ئے ۔ 48 اگر کو ئی ایسا آدمی تم لوگوں کے ساتھ رہتا ہے جو بنی اِسرائیل کی قوم کا نہیں ہے لیکن وہ فسح کی تقریب میں شامل ہو نا چاہتا ہے تو ہر مرد کا ختنہ کیا ہوا ہو نا چاہئے۔ تب پھر وہ اسرائیل کے مساوی ہو گا اور وہ کھا نے میں حصّہ لے سکتا ہے ۔ اگر اُس آدمی کا ختنہ نہیں ہوا ہے تو وہ اس فسح کی تقریب کے کھا نے میں سے نہیں کھا سکتا ۔ 49 یہی اُ صول ہر ایک پر لا گو ہونگے ۔ اُ صولوں کے لا گو ہو نے میں اُس بات کا کو ئی امتیاز نہیں ہو گا کہ وہ آدمی تمہا رے ملک کا شہری ہے یا غیر ملکی ہے ۔" 50 اس لئے سبھی بنی اسرائیلیوں نے احکام کی تعمیل کی جنہیں میں ، خداوند نے موسیٰ اور ہا رون کو دیا تھا ۔ 51 اس طرح خداوند اسی دن سبھی بنی اسرائیلیوں کو مصر سے با ہر لے گیا ۔ لوگ گروہوں میں نکلے ۔

Exodus 13

1 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 2 " تمہیں اسرائیلیوں میں سے ہر پہلو ٹھے مرد کو مجھے دینا چاہئے ۔ ہر ایک عورت کا پہلا نر بچہ اور ہر جانور کا پہلا نر بچہ میرا ہو گا ۔" 3 موسیٰ نے لوگوں سے کہا ، " اس دن کو یاد رکھو جب تم لوگ مصر میں غلام تھے لیکن اُس دن خدا وند نے اپنی عظیم قدرت کا استعمال کیا اور تم لوگوں کو آزاد کیا تم لوگ خمیر کے ساتھ روٹی مت کھا نا ۔ 4 آج ہی کے دن ابیب کے مہینے میں تم لوگ مصر چھو ڑے ہو ۔ 5 خدا وند نے تم لوگوں کے باپ دادا سے خاص وعدہ کیا تھا ۔ خدا وند نے تم لوگوں کو کنعانی ، حتّی ،اموری ،حوّی ، اور یبوسی لوگوں کی زمین کو دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ خدا وند جب تم لوگوں کو اچھّی چیزوں سے بھری ہو ئی ملک میں پہونچا دے تب تم لوگ اس دن کو ضرور یاد رکھنا ۔تم لوگ ہر سال کے پہلے مہینے میں اِس دن کو خاص عبادت کا دن رکھنا۔ 6 " سات دن تک تم لوگ وہی روٹی کھا نا جس میں خمیر نہ ہو ۔ ساتویں دن خدا وند کے لئے ایک دعوت ہو گی یہ دعوت خدا وند کی تعظیم کے اہتمام کے لئے ہو گی ۔ 7 سات دن تک لوگوں کو خمیر کے ساتھ بنی روٹی نہیں کھا نا چاہئے ۔ تمہارے ملک میں خمیر کی کو ئی روٹی نہیں ہو نی چاہئے یہاں تک کے کسی بھی جگہ خمیر نہیں ہو نی چاہئے ۔ 8 اُس دن تم کو اپنے بچّوں سے کہنا چاہئے یہ اسلئے کیوں کہ خدا وند نے مجھے مصر سے باہر نکا لا ۔' 9 " یہ مُقدس دن تم لوگوں کو یاد رکھنے میں مدد کرے گا ۔ یہ تم لوگوں کے ہاتھ پر باندھے دھا گے کا کام کرے گا ۔ یہ مقدس دن خدا وند کی تعلیمات کو یاد کر نے میں تمہاری مدد کرے گا ۔ تمہیں یہ یاد دلا نے میں مدد کرے گا کہ خدا وند نے تم لوگوں کو مصر سے باہر نکالنے کے لئے اپنی عظیم قدرت کو استعمال کیا ۔ 10 اِس لئے ہر سال اُس دن کو ٹھیک وقت پر یاد رکھو ۔ 11 " خدا وند تم لوگوں کو اُس ملک میں لے چلے گا جسے تم لوگوں کو اور تمہارے آباؤ اجداد کو دینے کے لئے اس نے دعدہ کیا تھا ۔ اِس وقت وہاں کنعانی لوگ رہتے ہیں ۔ 12 تم لوگ اپنے ہر ایک پہلو ٹھے بیٹے کو دینا یاد رکھنا ۔ اور ہر نر جانور جو پہلو ٹھا ہو خدا وند کو دینا ہو گا ۔ 13 ہر پہلو ٹھا گدھا خدا وند سے واپس خریدا جا سکتا ہے ۔ تم لوگ اس کے بدلے میمنے کو پیش کر کے گدھے کو رکھ سکتے ہو ۔ اگر تم خدا وند سے گدھا خرید نا نہیں چاہتے ۔ تب تم کو اس کی گردن توڑ ڈالنی چاہئے ۔ ہر ایک پہلو ٹھا لڑ کا ضرور خدا وند سے لا یا جانا چاہئے ۔ 14 " مستقبل میں تمہارے بچّے پو چھیں گے کہ تم کیا کر تے ہو ۔ وہ کہیں گے ، ' ان سب کا کیا مطلب ہے ؟' اور تم جواب دو گے ، ' خدا وند نے ہم لوگوں کو مصر سے بچا نے کے لئے عظیم قدرت کا استعمال کیا جب ہم لوگ وہاں غلام تھے ۔ لیکن خدا وند نے ہم لوگوں کو باہر نکالا اور یہاں لا یا ۔ 15 مصر میں فرعون ضدّی تھا اس نے ہم لوگوں کو جانے نہیں دیا تھا ۔ لیکن خدا وند نے اس ملک کے تمام نر پہلو ٹھا اولادوں کو مار ڈا لا تھا ۔ خدا وند نے پہلو ٹھے نر جانوروں اور پہلو ٹھے بیٹوں کو مار ڈا لا ۔ اس لئے ہم لوگ انسان اور جانور دونوں کے ہر ایک پہلو ٹھے کو خدا وند کو پیش کر تے ہیں ۔ اور یہی وجہ ہے کہ ہم ہر پہلو ٹھے بیٹوں کو پھر خدا وند سے واپس خرید تے ہیں ۔ ' 16 یہ تمہارے ہاتھ پر بندھے دھا گے کی طرح ہے اور یہ تمہاری آنکھوں کے سامنے ایک نشان کی طرح ہے ۔ یہ اُسے یاد کر نے میں مدد کر تا ہے کہ خدا وند اپنی عظیم قدرت سے ہم لوگوں کو مصر سے باہر لا یا ۔" 17 فرعون نے لوگوں کو مصر چھو ڑ نے کے لئے مجبور کیا ۔ خدا وند نے لوگوں کو فلسطین جانے والی سڑک کو پکڑ نے کی اجازت نہیں دی ، جو کہ سب سے نزدیک پڑ تا ہے ۔ لیکن خدا نے کہا ، " اگر لوگ اس راستہ سے جائیں گے تو انہیں لڑ نا پڑیگا پھر وہ اپنا دل بدل سکتے ہیں اور مصر کو واپس ہو سکتے ہیں۔ " 18 اس لئے خدا انہیں دوسرے راستہ سے لے گیا وہ بحر قلزم کے کنارے ریگستان سے لے گیا ۔ لیکن بنی اسرائیل جنگ کے لئے لباس پہنے تیار تھے ۔ 19 موسیٰ یوسف کی ہڈیوں کو اپنے ساتھ لے گیا ۔ مر نے سے پہلے یوسف نے اسرائیل کی اولاد سے یہ کر نے کا وعدہ کر لیا تھا ۔ یوسف نے کہا ، " جب خدا تم لوگو ں کو بچا ئے میری ہڈیوں کو مصر کے باہر اپنے ساتھ لے جانا یاد رکھنا ۔ " 20 بنی اسرائیلیوں نے سکات شہر کو چھو ڑا اور ایتام میں خیمہ ڈا لا ایتام ریگستان کے کو نے پر تھا ۔ 21 خدا وند نے راستہ دکھا یا ۔ دن کے وقت خدا وند بادل کے ستون میں ان لوگوں کو راستہ دکھا نے کے لئے تھا ۔ اور رات میں خدا وند آ گ کے ستون میں تھا روشنی دینے کے لئے ۔ تاکہ وہ دن اور رات میں بھی سفر کر سکیں ۔ 22 بادل کا ستون ہمیشہ دن میں اُن کے ساتھ رہا ۔ اور رات کو آ گ کا ستون ہمیشہ ان کے ساتھ رہا ۔

Exodus 14

1 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 2 " لوگوں سے کہو وا پس جا ئیں اور بعل صفون کے نزدیک مجدول اور بحر قلزم کے بیچ فی ہخیروت سے پہلے خیمہ لگا ئیں۔ 3 فرعون سوچے گا کہ بنی اسرائیل ریگستان میں بھٹک گئے ہیں اور وہ سوچے گا کہ لوگوں کو کو ئی جگہ نہیں ملے گی جہاں وہ جا ئیں گے ۔ 4 میں فرعون کی ہمت بڑھاؤں گا تا کہ وہ تم لوگوں کا پیچھا کرے لیکن میں فرعون اور اُس کی فوج کو شکست دوں گا ۔ اس لئے مجھے فخر حاصل ہو گا ۔ تب مصر کے لوگوں کو معلوم ہو گا کہ میں ہی خداوند ہوں۔ بنی اسرائیلیوں نے وہی کیا جو خدا نے اسے کر نے کے لئے کہا تھا ۔ 5 جب مصر کے بادشاہ نے یہ جانا کہ بنی اسرائیل بھا گ گئے ہیں تو اُس نے اور اُس کے عہدیداروں نے ان لوگوں کے با رے میں اپنا خیال بدل دیا۔ فرعون نے کہا ، " ہم لوگوں نے ایسا کیوں کیا ؟ ہم لوگوں نے انہیں بھا گنے کی اجا زت کیوں دی ؟ اب ہمارے غلام ہما رے ہا تھوں سے نکل گئے ہیں۔" 6 اس لئے فرعو ن نے جنگی رتھ کو تیار کیا اور اپنی فوج کو ساتھ لیا ۔ 7 فرعو ن نے اپنے لوگوں میں سے ۶۰۰ سب سے اچھے آدمی اور مصر کے تمام رتھوں کو لیا ۔ ہر ایک رتھ میں ایک عہدے دار بیٹھا تھا ۔ 8 بنی اسرائیل فتح کی خوا ہش میں اپنے رتھوں کو اوپر اٹھا ئے جا رہے تھے ۔ لیکن خداوند نے مصر کے بادشا ہ فرعون کو با ہمت بنا یا اور فرعو ن نے بنی اسرائیلیوں کا پیچھا کر نا شروع کیا ۔ 9 مصری فوج کے پاس بہت سے گھو ڑے ، سپا ہی اور رتھ تھے ۔ اُنہوں نے بنی اسرائیلیوں کا پیچھا کیا اور اُس وقت جب وہ بحر قلزم کے کنا رے بعل صفون کے نزدیل فی ہخیروت میں خیمہ لگا رہے تھے تو پکڑے گئے ۔ 10 بنی اسرائیلیوں نے فرعون اور اس کی فوج کو اپنی طرف آتے دیکھا تو وہ لوگ بے حد ڈر گئے انہوں نے مدد کے لئے خدا وند کو پکا را ۔ 11 انہوں نے موسیٰ سے کہا ، " تم ہم لوگوں کو مصر سے باہر کیوں لا ئے ؟ تم ہم لوگوں کو اس ریگستان میں مر نے کے لئے کیوں لا ئے ؟ کیا مصر میں قبریں نہیں تھیں ؟۔ 12 ہم لوگوں نے کہا تھا کہ ایسا ہو گا ۔ مصر میں ہم لوگوں نے کہا تھا ، ' مہر بانی کر کے ہم لوگوں کو پریشان نہ کرو ۔ ہم لوگوں کو یہاں ٹھہر نے اور مصریوں کی خد مت کر نے دو۔' یہاں آکر ریگستان میں مر نے سے اچھا ہو تا کہ ہم لوگ وہاں مصریوں کے غلام بن کر رہتے ۔" 13 لیکن موسیٰ نے جواب دیا ، " ڈرو نہیں ! بھا گو مت ! ذرا ٹھہرو اور دیکھو کہ آج تم لوگوں کو خدا وند کیسے بچا تا ہے ۔ آج کے بعد تم لوگ اِن مصریوں کو کبھی نہیں دیکھو گے ۔ 14 تم لوگوں کو پُر امن رہنے کے علا وہ اور کچھ نہیں کر نا ہے ۔خدا وند تم لوگوں کے لئے لڑے گا ۔" 15 پھر خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، " تم مجھے کیوں پکار رہے ہو ۔ بنی اسرائیلیوں کو آگے بڑھنے کا حکم دو ۔ 16 اپنے ہاتھ کے عصا کو بحر قلزم کے اوپر اٹھا ؤ اور بحر قلزم دو حصّوں میں بٹ جائے گا ۔ بنی اسرائیل سمندر کے بیچ خشک زمین سے ہو کر پار کر جائیں گے ۔ 17 میں نے مصریوں کو باہمت بنایا ہے ۔ اس طرح وہ تمہارا پیچھا کریں گے لیکن میں بتاؤں گا کہ میں فرعون اور اسکے سبھی عہدیداروں اور رتھوں سے زیادہ طا قتور ہوں ۔ 18 تب مصری سمجھیں گے کہ میں خدا وند ہوں ۔ جب میں فرعون اور اسکے عہدے داروں اور رتھوں کو شکست دونگا تب وہ میری تعظیم کریں گے ۔" 19 اُس وقت خدا وند کا فرشتہ اسرائیلی خیمہ کے پیچھے گیا ۔ اس لئے بادل کا ستون لوگوں کے آگے سے ہٹ گیا اور اُن کے پیچھے آ گیا ۔ 20 اس طرح بادل مصریوں کے خیمہ اور اِسرائیلیوں کے خیمہ کے درمیان کھڑا ہو گیا ۔ بنی اسرائیلیوں کے لئے روشنی تھی لیکن مصریوں کے لئے اندھیرا ۔ اِس لئے مصری اس رات اِسرائیلیوں کے قریب نہ آسکے ۔ 21 موسیٰ نے اپنا ہاتھ بحر قلزم کے اوپر اٹھا ئے اور خدا وند نے مشرق سے تیز آندھی چلا ئی ۔ آندھی تمام رات چلتی رہی سمندر پھٹا اور ہوا نے زمین کو خشک کیا ۔ 22 بنی اسرائیل سوکھی زمین پر چل کر سمندر کے پار گئے ۔ ان کے دائیں طرف اور بائیں طرف پانی دیوار کی طرح تھا ۔ 23 تب فرعون کے تمام رتھ اور گھوڑ سواروں نے سمندر میں ا ن کا پیچھا کیا ۔ 24 صبح سویرے ہی خدا وند بادل کے ستون اور آ گ کے ستون پر سے مصر کی فوج کو نیچے دیکھا اور خدا وند نے مصریوں کو بہت زیادہ گھبرا دیا ۔ 25 رتھوں کے پہیے دھنس گئے ۔ رتھوں کا قابو کر نا مشکل ہو گیا ۔ مصری چلّائے ، " ہم لوگوں کو یہاں سے چلنا چاہئے ۔ خدا وند ہم لوگوں کے خلاف لڑ رہا ہے خدا وند بنی اسرائیلیوں کے لئے لڑ رہا ہے ۔' 26 تب خدا وند نے موسیٰ سے کہا اپنے ہاتھ کو سمندر کے اوپر اٹھا ؤ ۔پھر پا نی گرے گا اور مصریوں کے رتھوں اور گھوڑ سواروں کو ڈبو دیگا ۔" 27 اس لئے دن نکلنے سے پہلے موسیٰ نے اپنا ہاتھ سمندر کے اوپر اُٹھا یا اور پا نی اپنی اصلی جگہ پر واپس آ گیا ۔ مصری بھا گنے کی تیّاری کر رہے تھے ۔ لیکن خدا وند نے مصریوں کو سمندر میں بہا کر ڈبود یا ۔ 28 پا نی اپنی اصلی جگہ پر واپس آ گیا اور اس نے رتھوں اور گھوڑ سواروں کو ڈھانک لیا ۔ فرعون کی پوری فوج جو اسرائیلی لوگوں کا پیچھا کر رہی تھی ڈوب کر تباہ ہو گئی ۔ ان میں سے کو ئی بھی نہیں بچا ۔ 29 لیکن بنی اسرائیلیوں نے سوکھی زمین پر چل کر سمندر پار کیا ان کے دائیں اور بائیں طرف پانی دیوار کی طرح کھڑا تھا۔ 30 اِس لئے اُس دن خداوند نے بنی اسرائیلیوں کو مصریوں سے بچا یا اور بنی اسرائیلیوں نے مصریوں کی لاشوں کو بحر قلزم کے کنارے پر دیکھا ۔ 31 بنی اسرائیلیوں نے خدا وند کی عظیم قدرت کو دیکھا ۔ جب اس نے مصریوں کو شکست دی تو لوگ خدا وند سے ڈرے اور اُس کی عزت کی اور انہوں نے خدا وند اور اُس کے خادم موسیٰ پر یقین کیا ۔

Exodus 15

1 تب موسیٰ اور بنی اسرائیل خدا وند کے لئے یہ نغمہ گانے لگے : 2 خدا وند ہی میری طا قت ہے ۔ وہ ہمیں بچا تا ہے اور میں اسکی تعریف کے گیت گاتا ہوں ۔ خدا وند خدا میرے آباؤ اجداد کا خدا ہے اور میں اس کی تعظیم کر تا ہوں ۔ 3 خدا وند عظیم جنگجو (صاحب جنگ) ہے ۔ اس کا نام یہواہ ہے ۔ 4 اُس نے فرعون کے رتھو ں اور سپاہیوں کو سمندر میں پھینکا ۔ فرعون کے بہترین سپاہی بحر قلزم میں ڈوب گئے ۔ 5 گہرے پانی نے انہیں ڈھک لیا وہ چٹا نوں کی طرح گہرے پا نی میں ڈوبے ۔ 6 تیرا داہنا ہاتھ عجیب و غریب طا قت کا حامل ہے ۔ خدا وند تیرے داہنے ہاتھ نے دشمن کو پا مال کر دیا ۔ 7 تو نے اپنی عظمت کے زور سے انہیں تباہ کیا ۔جو تیرے خلاف کھڑے ہو ئے تو نے اپنے غصّہ کو بھیجا اور انہیں بر باد کیا اسی طرح جس طرح کہ آ گ پیال کو جلاتا ہے ۔ 8 تو نے زور دار ہوا چلا ئی ۔ تو نے پا نی کو اونچا اٹھا یا ۔ تو نے بہتے ہو ئے پا نی کو ٹھوس دیوار بنا دیا ۔ سمندر اپنا گہرائی تک ٹھوس بن گیا ۔ 9 دشمن نے کہا ، " میں انکا پیچھا کروں گا اور ان کو پکڑوں گا ۔میں ان کی ساری دولت لے لونگا ۔میں اپنی تلوار نکالوں گا ۔ اور میرا ہاتھ انکو تباہ کر دیگا ۔" 10 لیکن تُو نے ان پر پھونک ماری اور انہیں سمندر سے ڈھک دیا ۔ وہ سیسے کی طرح زور آور سمندر میں ڈوب گئے ۔ 11 " کیا کو ئی دیوتا خدا وند کے جیسا ہے ؟ نہیں کو ئی دیوتا تیرے جیسا نہیں ۔تو عجیب و غریب ہے اپنے تقدس میں بے مثال ہے ۔تو حیران کر نے والی قدرت رکھتا ہے تو عظیم معجزے کر تا ہے ۔ 12 تُونے اپنا دایاں ہاتھ اٹھا یا اس لئے زمین اسکو نگل گئی ۔ 13 ‎لیکن تُو مہر بانی سے ان لوگوں کو لے چلا جنہیں تُو نے بچا یا ہے ۔ تُو اپنی طاقت سے اُن لوگوں کو اپنے مقدّس اور سہانے ملک کو لے جاتا ہے ۔ 14 دوسرے ممالک ان قصّوں کو سنیں گے۔ اور خوف زدہ ہو نگے ۔فلسطینی لوگ ڈر سے کانپیں گے ۔ 15 تب ایدوم کے قائدین ڈر سے کانپیں گے ۔موآب کے قائدین ڈر سے کانپیں گے ۔ کنعان کے لوگ اپنی ہمّت کھو دیں گے ۔ 16 وہ لوگ دہشت اور خوف زدہ ہو جائیں گے ۔ جب تیرے زور آور بازو کو دیکھیں گے ۔ وہ لوگ چٹّان کی طرح بے حس و حر کت ہوجائیں گے جب تک تیرے لوگ گزر نہ جائیں ۔ 17 خدا وند تو اپنے لوگوں کو ضرور لے جائے گا ۔ اپنے پہاڑ پر اُس جگہ تک جسے تُو نے اپنے تخت کے لئے بنایا ہے ۔ اے آقا ! تُو اپنا گھر اپنے ہاتھوں بنائے گا ! 18 خدا وند ہمیشہ ہمیشہ حکو مت کرتا رہے گا ۔" 19 ہاں فرعون کے گھو ڑے ،گھوڑ سوار اور رتھ سمندر میں ڈوب گئے اور خدا وند نے انہیں سمندر کے پا نی سے ڈھک دیا ۔ لیکن بنی اسرائیل سوکھی زمین پر چل کر سمندر کو پار کر گئے ۔ 20 تب ہارون کی بہن نبیہ میر یم نے ایک دف لیا ۔میریم اور عورتوں نے ناچ گانا شروع کیا ۔ میریم نے الفاظ کو دُہرایا۔ 21 " خدا وند کے لئے گاؤ ۔ کیوں کہ اُس نے عظیم کام کیا ہے ۔اُس نے گھو ڑے کو اور گھوڑ سوار کو سمندر میں ڈبودیا ۔" 22 موسیٰ بنی اسرائیلیوں کو بحر قلزم سے دور لے چلا ۔ لوگ ریگستان میں پہونچے ۔ وہ تین دن تک شور ریگستان میں سفر کر تے رہے ۔ لوگ پانی بھی نہ پا سکے ۔ 23 لوگ مارہ پہنچے ۔ مارہ میں پا نی تھا لیکن پانی اتنا کڑوا تھا کہ لوگ پی نہیں سکتے تھے ۔ یہی وجہ تھی کہ اس جگہ کا نام مارہ پڑا ۔ 24 لوگوں نے موسیٰ سے شکایت کر نا شروع کی لوگوں نے کہا ، " اب ہم لوگ کیا پئیں؟" 25 موسیٰ نے خدا وند کو پکا را اِس لئے خدا وند نے اسے ایک درخت دِکھا یا ۔ موسیٰ نے درخت کو پانی میں ڈالا جب اُس نے ایسا کیا تو پانی پینے کے قابل ہو گیا ۔ اُس مقام پر خدا وند نے لوگوں کا امتحان لیا اور اُنہیں ایک شریعت دی ۔ 26 خدا وند نے کہا ، " تم لوگوں کو اپنے خدا وند خدا کا حکم ضرور ماننا چاہئے ۔ تم لوگوں کو وہ کر نا چاہئے جسے وہ ٹھیک کہے اگر تم خدا وند کے حکم اور شریعت کی تعمیل کرو گے تو تم لوگ مصریوں کی طرح بیمار نہیں ہو گے ۔میں خدا وند تم لوگوں کو کو ئی ایسی بیماری نہیں دونگا جسے میں نے مصریوں کو دی ۔ میں خدا وند ہوں ۔ میں ہی وہ ہوں جو تمہیں تندرست بناتا ہوں ۔ " 27 تب لوگوں نے ایلیم تک سفر کیا ۔ ایلیم میں پانی کے بارہ چشمے تھے ۔ اور وہاں ستّر کھجور کے درخت تھے اس لئے لوگوں نے وہاں پانی کے قریب خیمے ڈا لے ۔

Exodus 16

1 تب لوگوں نے ایلیم سے سفر کر کے سینا ئی کے ریگستا ن پہنچے ۔ یہ جگہ ایلیم اور سینائی کے درمیان تھی ۔ وہ اُس جگہ پر مصر سے نکلنے کے بعد دُوسرے مہینے کے پندرھویں دن پہو نچے۔ 2 تب بنی اسرائیلیوں نے پھر شکا یت کر نی شروع کی ۔ اُنہوں نے موسیٰ اور ہا رون سے ریگستان میں شکا یت کی ۔ 3 لوگوں نے موسیٰ اور ہا رون سے کہا ، " یہ ہما رے لئے اچھا ہو تا کہ خداوند ہم لوگوں کو مصر میں مار ڈالا ہو تا ۔ مصر میں ہم لوگوں کے پاس کھانے کو بہت کچھ تھا ۔ ہم لوگوں کے پاس بہت سارے کھا نے تھے جس کی ہمیں ضرورت تھی۔ لیکن اب تم ہمیں ریگستان میں لے آئے ہو ۔ ہم سب یہاں بھوک سے مر جا ئیں گے ۔" 4 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " میں آسمان سے کھا نا گرا ؤں گا ۔ یہ غذا تم لوگوں کے کھانے کے لئے ہو گی ۔ ہر روز لوگ با ہر جا ئیں اور اُس دن کے کھا نے کی ضرورت کے مطا بق کھانا جمع کریں۔ میں یہ اس لئے گرا ؤں گا کہ میں دیکھوں کیا لوگ وہی کریں گے جو میں کر نے کو کہوں گا ۔ 5 ہر روز لوگ صرف اتنا کھانا جمع کریں گے جتنا کہ ایک دن کے لئے کا فی ہے ۔ لیکن چھٹے دن جب وہ کھانا تیار کریں گے تو وہ پا ئیں گے کہ یہدو دن کے لئے کا فی ہے ۔ 6 اِسلئے موسیٰ اور ہا رون بنی اسرائیلیوں سے کہا ، " آج کی رات تم لوگ جا نو گے کہ وہ خداوند ہی ہے جو تم لوگوں کو ملک مصر سے با ہر لا یا ۔ 7 کل صبح تم لوگ خداوند کا جلال دیکھو گے ۔ کیوں کہ تم لوگ خداوند کے خلاف بڑ بڑا تے ہو اور اس نے یہ سُن لیا ہے تم لوگ خداوند کے خلاف کیوں بڑ بڑا تے ہو ؟ تم لوگ ہم لوگوں سے شکا یت ہی شکا یت کر رہے ہو ممکن ہے کہ ہم لوگ اب کچھ آرام کر سکیں۔" 8 اور موسیٰ نے کہا ، " تم لوگوں نے شکا یت کی اور خداوند نے تم لوگوں کی شکایتیں سُن لی ہیں۔ اِس لئے رات کو خداوند تم لوگوں کو گوشت دیگا ۔ اور ہر صبح تم وہ سب کھانا پا ؤگے جس کی تمہیں ضرورت ہے ۔ تم لوگ مجھ سے اور ہا رون سے شکایت کر تے رہے ہو۔ یاد رکھو تم لوگ میرے اور ہا رون کے خلا ف شکا یت نہیں کر رہے ہو تم لوگ خداوند کے خلاف شکا یت کر رہے ہوں۔" 9 تب موسیٰ نے ہا رون سے کہا ، " بنی اسرائیلیوں کے ساتھ بات کرو۔ ان سے کہو، خداوند کے سامنے جمع ہو ، کیوں کہ اُس نے تمہا ری شکایتیں سُنی ہیں ۔" 10 ہا رون نے سبھی بنی اسرائیلیوں سے بولا وہ تمام ایک جگہ پر جمع تھے جب ہا رون با تیں کر رہا تھا ۔ اُسی وقت لوگ پلٹے اور اُنہوں نے ریگستان کی طرف دیکھا اور انہوں نے خداوند کے جلا ل کو بادل میں ظا ہر ہو تے دیکھا ۔ 11 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 12 " میں نے بنی اسرائیلیوں کی شکا یت سُنی ہے اِس لئے ان سے میری باتیں کہو، ' آج شام کو تم گوشت کھا ؤ گے اور کل صبح تم لوگ پیٹ بھر کر رو ٹیاں کھا ؤ گے ۔ پھر تم لوگ جان جا ؤگے کہ تم خداوند اپنے خدا پر بھروسہ کر سکتے ہو۔" 13 اس رات بہت سارے بٹیر ( پرندے ) آئے اور خیمہ کو ڈھک لیا ۔ صبح میں خیمہ کے چارو طرف شبنم پڑی رہتی تھی ۔ 14 سورج نکلنے پر شبنم سوکھ جاتی اور پالے کی پتلی تہہ کی طرح زمین پر کچھ رہ جاتا تھا ۔ 15 بنی اسرائیلیوں نے اسے دیکھا ۔ اور ایک دوسرے سے پو چھا ، " وہ کیا ہے ؟ " انہوں نے یہ سوال اس لئے کیا کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ کیا چیز ہے ۔ اس لئے موسیٰ نے ان سے کہا ، " یہ کھا نا ہے جسے خدا وند تمہیں کھا نے کو دے رہا ہے ۔ 16 خدا وند کہتا ہے ، ' ہر آدمی اتنا جمع کرے جتنی اس کو ضرورت ہے ۔ تم لوگوں میں سے ہر ایک آٹھ پیا لے اپنے خاندان کے ہر آدمی کے لئے جمع کرے گا ۔ " 17 اس لئے بنی اسرائیلیوں نے ایسا ہی کیا ۔ ہر آدمی نے اس کھا نے کو جمع کیا ۔ کچھ آدمیوں نے دوسرے لوگوں سے زیادہ جمع کیا ۔ 18 ان لوگوں نے اپنے خاندان کے ہر ایک آدمی کو کھا نا دیا ۔ جب کھا نا ناپا گیا تو ہر ایک آدمی کے لئے یہ کافی تھا ، لیکن کبھی بھی ضرورت سے زیادہ نہیں ہوا ۔ جس نے بھی زیادہ جمع کیا اس کے پاس بھی کچھ نہیں بچا ۔ لیکن جو کوئی تھوڑا جمع کیا تب بھی وہ اس کے لئے کافی تھا ۔ 19 موسیٰ نے ان سے کہا ،" اگلے دن کھا نے کے لئے وہ کھا نا نہ بچائیں ۔ " 20 لیکن لوگوں نے موسیٰ کی بات نہیں مانی ۔ کچھ لوگوں نے اپنا کھا نا بچا یا جس کو وہ دوسرے دن کھا سکیں ۔ لیکن جو کھا نا بچایا گیا تھا اس میں کیڑے پڑ گئے اور بد بو آنے لگی ۔ موسیٰ ان لوگوں پر غصّہ ہوا جنہوں نے ایسا کیا تھا ۔ 21 ہر صبح لوگ کھا نا جمع کر تے تھے ہر ایک آدمی اتنا جمع کر تا تھا ۔ جتنا وہ کھا سکے لیکن جب دھوپ تیز ہو تی تھی کھا نا گل جاتا تھا اور ختم ہو جاتا تھا ۔ 22 چھٹے دن کو لوگوں نے دوگُنا کھا نا جمع کیا ۔ انہوں نے سولہ پیالے ہر آدمی کے لئے جمع کیا ۔ اس لئے لوگوں کے تمام قائدین آئے اور انہو ں نے یہ بات موسیٰ سے کہی ۔ 23 موسیٰ نے ان سے کہا ، " یہ ویسا ہی ہے جیسا خدا وند نے بتا یا تھا کیوں کہ کل خدا وند کے آرام کا مقدس دن سبت ہے ۔ تم جو پکانا چاہتے ہو پکا لو جو ابالنا چاہتے ہو ابال لو ۔ اور بچے ہو ئے کو کل کے لئے محفوظ رکھو ۔" 24 لوگوں نے موسیٰ کے حکم کے مطا بق دوسرے دن کے لئے بچے ہو ئے کھا نے کو دیکھا اور کھا نا خراب نہیں ہوا اور نہ ہی اس میں کو ئی کیڑا لگا ۔ 25 موسیٰ نے کہا ، " آج سبت کا دن ہے ، خدا وند کو تعظیم دینے کے لئے خاص آرام کا دن ہے ۔ اس لئے تم لوگوں میں سے کو ئی بھی کل کھیت میں نہیں جائے گا ۔ جو تم نے کل جمع کیا ہے کھا ؤ ۔ 26 تم لوگوں کو چھ دن کا کھا نا جمع کر نا چاہئے لیکن ساتواں دن آرام کا دن ہے اس لئے زمین پر کو ئی خاص کھا نا نہیں ہو گا ۔ " 27 ہفتہ کو کچھ لوگ کچھ کھا نا جمع کر نے گئے لیکن وہ وہاں تھو ڑا سا بھی کھا نا نہیں پا سکے ۔ 28 تب خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، " تمہارے لوگ میرے حکم کی تعمیل اور نصیحتوں پر عمل کر نے سے کب تک باز رہیں گے ؟ ۔ 29 دیکھو ، جمعہ کو خدا وند دو دن کے لئے کافی کھا نا دیگا ۔ اس لئے سبت کے دن ہر ایک کو بیٹھنا اور آرام کر نا چاہئے وہیں ٹھہرے رہو جہاں ہو ۔ " 30 اس لئے لوگوں نے سبت کو آرام کیا ۔ 31 اسرائیلی لوگوں نے اس خاص غذا کو " من" کہنا شروع کیا ۔ منّ سفید چھو ٹے دھنیا کے بیجوں کی طرح تھے اور اسکا ذائقہ شہد سے بنے کیک کی طرح تھا ۔ 32 تب موسیٰ نے فرمایا ، " خدا وند نے نصیحت کی کہ اس کھا نے کا آٹھ پیالے اپنی نسل کے لئے بچاؤ ۔ تب وہ اس کھانے کو دیکھ سکیں گے جسے میں نے تم لوگوں کو ریگستان میں اس وقت دیا تھا جب میں نے تم لوگوں کو مصر سے نکالا تھا ۔ " 33 اس لئے موسیٰ نے ہارون سے کہا ، " ایک مرتبان لو اور اسے آٹھ پیالے منّ سے بھرو اور اس منّ کو خدا وند کے سامنے رکھو اور اسے اپنی نسلو ں کے لئے بچاؤ ۔ " 34 ( اس لئے ہارون نے ویسا ہی کیا جیسا خدا وند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ہارون نے آگے چل کر منّ کے مرتبان کو معاہدہ کے صندوق کے سامنے رکھا ۔ ) 35 لوگوں نے چالیس سال تک منّ کھا یا ۔ وہ منّ اس وقت تک کھا تے رہے جب تک وہ اس ملک میں نہیں آئے جہاں انہیں رہنا تھا ۔ وہ اسے اس وقت تک کھا تے رہے جب تک وہ کنعان کے قریب نہیں آگئے ۔ 36 ( وہ منّ کے لئے جس تول کا استعمال کر تے تھے وہ عومر تھا ۔ ایک عومر تقریباً آٹھ پیالوں کے برابر تھا-)

Exodus 17

1 سبھی بنی اسرائیل صین کے ریگستان سے ایک ساتھ سفر کئے ۔ خدا وند جس طرح حکم دیتا رہا وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ سفر کر تے رہے ۔ لوگوں نے رفیدیم کا سفر کیا اور وہاں انہوں نے قیام کیا خیمہ ڈا لا ۔ وہاں لوگوں کو پینے کے لئے پا نی نہیں تھا ۔ 2 اس لئے وہ موسیٰ کے خلاف ہو گئے اور اس سے بحث کر نے لگے ۔ لوگوں نے کہا ،" ہمیں پینے کے لئے پانی دو ۔ " لیکن موسیٰ نے ان سے کہا ، " تم لوگ میرے خلاف کیوں ہو رہے ہو ؟ تم لوگ خدا وند کا امتحان کیوں لے رہے ہو ؟ " 3 لیکن لوگ بہت پیاسے تھے ۔ اس لئے انہوں نے موسیٰ سے شکایت کر نی جاری رکھی ۔ لوگوں نے کہا ، " ہم لوگوں کو تم مصر سے باہر کیوں لا ئے ؟ کیا تم ہم لوگوں کو یہاں اس لئے لا ئے تا کہ ہم لوگ ہمارے بچّے ، ہماری مویشی اور بھیڑ پانی کے بغیر مر جائے ۔ " 4 اس لئے موسیٰ نے خدا وند کو پکارا ،" میں ان لوگوں کے ساتھ کیا کروں ؟ یہ مجھے مار ڈالنے کو پتھّر مارنے کے لئے تیار ہیں ۔ " 5 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، " بنی اسرائیلیوں کے پاس جاؤ اور انکے کچھ بزر گوں کو اپنے ساتھ لو اپنا عصا اپنے ساتھ لے جاؤ ۔یہ وہی عصا ہے جسے تم نے اسوقت استعمال میں لایا تھا جب دریائے نیل پر اس سے چوٹ کی تھی ۔ 6 حوریب (سینائی) پہاڑ میں تمہارے سامنے ایک چٹان پر کھڑا ہو گا ۔ عصا کو چٹان پر مارو اس سے پانی باہر آجائے گا ۔ تب لوگ پانی پی سکتے ہیں ۔ " موسیٰ نے وہ باتیں کیں اور اسرائیل کے بزر گوں نے اسے دیکھا ۔ 7 موسیٰ نے اس جگہ کا نام' مریبہ اور مسّہ' رکھا ، کیوں کہ یہ وہ جگہ تھی جہاں بنی اسرائیل بڑ بڑائے اور خدا وند کا امتحان لیا یہ پو چھ کر ، خدا وند ہمارے ساتھ ہے یا نہیں ۔ 8 عمالیقی لوگ رفیدیم آئے اور بنی اسرائیلیوں کے خلاف لڑے ۔ 9 اس لئے موسیٰ نے یشوع سے کہا ، " کچھ لوگوں کو چُنو اور اگلے دن عمالیقی سے جاکر لڑو ۔ میں پہاڑ کی چوٹی پر کھڑا رہوں گا ۔ میں خدا کی طرف سے دیئے گئے عصا کو پکڑے رہوں گا ۔ " 10 یشوع نے موسیٰ کی ہدایت مانی اور دوسرے دن عمالیقی لوگوں سے لڑ نے گیا ۔ اسی وقت موسیٰ ، ہارون اور حور پہاڑ کی چوٹی پر گئے ۔ 11 جب کبھی موسیٰ اپنے ہاتھ کو ہوا میں اٹھا تا تو بنی اسرائیل جنگ جیت لیتے لیکن جب موسیٰ اپے ہاتھ کو نیچے کر تا تو بنی اسرائیل جنگ میں ہار نے لگتے ۔ 12 کچھ وقت کے بعد موسیٰ کے بازو تھک (چڑھ) گئے ۔ اس لئے انہوں نے ایک بڑی چٹان موسیٰ کے نیچے بیٹنے کے لئے رکھی اور ہارون اور حور نے موسیٰ کے بازوؤں کو ہوا میں پکڑے رکھا ۔ ہارون موسیٰ کے ایک طرف تھے اور حور دوسری طرف ۔ وہ اس کے ہاتھوں کو اسی طرح اوپر اس وقت تک پکڑے رہے جب تک سورج نہیں غروب ہوا ۔ 13 اس لئے یشوع اور اس کی فوجوں نے عمالیقیوں کو اس جنگ میں شکست دی ۔ 14 تب خدا وند نے موسیٰ سے کہا ،" اس جنگ کے بارے میں لکھو ۔ اس جنگ کے واقعات ایک کتاب میں لکھو جس سے لوگ یاد کریں گے کہ یہاں کیا ہوا تھا اور یشوع سے کہو کہ میں عمالیقی لوگوں کو زمین سے مکمل طور پر تباہ کردونگا ۔ " 15 تب موسیٰ نے ایک قربان گاہ بنائی ۔ موسیٰ نے قربان گاہ کانام " خداوند میرا پرچم " رکھا ۔ 16 موسیٰ نے فرمایا ، " میں خدا وند کے تخت کی طرف اپنے ہاتھ پھیلائے اس لئے خدا وند عمالیقی لوگوں سے لڑا جیسا کہ اس نے ہمیشہ کیا ہے ۔ "

Exodus 18

1 موسیٰ کا سُسر یترو مدیان میں کا ہن تھا ۔ خدا نے موسیٰ اور بنی اسرائیلیوں کی کی طرح سے مدد کی اس کے بارے میں یترو نے سنا ۔ یترو نے بنی اسرائیلیوں کو خداوند کے ذریعہ مصر سے باہر لے جا ئے جانے کے متعلق سنا ۔ 2 اس لئے یترو موسیٰ کے پا س گئے جب وہ خدا کے پہاڑ کے پاس خیمہ ڈا لے تھے ۔ وہ موسیٰ کی بیوی صفورہ کو اپنے ساتھ لا یا ( صفورہ موسیٰ کے ساتھ نہیں تھیں کیوں کہ موسیٰ نے ان کو ان کے گھر بھیج دیئے تھے ۔) 3 یترو موسیٰ کے دونوں بیٹوں کو بھی ساتھ لا یا ۔ پہلے بیٹے کا نام جیر سوم رکھا کیوں کہ جب وہ پیدا ہوا ۔ موسیٰ نے فرمایا ، " میں غیر ملک میں اجنبی ہوں۔" 4 دوسرے بیٹے کا نام الیعزر رکھا کیوں کہ جب وہ پیدا ہوا تو موسیٰ نے فرما یا ، " میرے باپ کے خدا نے میری مدد کی اور فرعون کی تلوار سے مجھے بچا یا ہے ۔" 5 اس لئے یترو ریگستان میں موسیٰ کے پاس تب گیا ۔ جب وہ خدا کے پہا ڑ( سینا ئی کا پہاڑ) کے قریب خیمہ ڈا لے تھے ۔موسیٰ کی بیوی اور اُس کے دو بیٹے یترو کے ساتھ تھے ۔ 6 یترو نے موسیٰ کو ایک پیغا م بھیجا ، " میں تمہا را سُسر یترو ہو ں۔ اور میں تمہا ری بیوی اور اس کے دونوں بیٹوں کو تمہا رے پاس لا رہا ہوں۔" 7 اس لئے موسیٰ اپنے سُسر سے ملنے گئے ۔موسیٰ ان کے سامنے جھکے اور ان کو بوسہ دیئے۔ دونوں نے ایک دوسرے کا حال پو چھا خیمہ میں چلے گئے ۔ 8 موسیٰ نے یترو کو ہر ایک بات بتا ئی جو خداوند نے بنی اسرائیلیوں کے لئے کی تھی ۔موسیٰ نے وہ باتیں بھی بتا ئیں جو خدا نے فرعون اور مصر کے لوگوں کے لئے کیں تھیں۔ موسیٰ نے راستے میں پیش آئے تمام مشکلات اس کے متعلق اور کس طرح خداوند نے اِسرائیلی لوگوں کو بچا یا جب بھی وہ تکلیف میں تھے اس کے متعلق بتا یا ۔ 9 یترو اُس وقت بہت خوش ہوا جب اُس نے خداوند کی طرف سے بنی اسرائیلیوں سے کی گئی سب اچھی باتوں کو سُنا ۔ یترو اس لئے خوش تھا کہ حداوند نے بنی اسرائیلیوں کو مصر یوں سے آزاد کر دیا تھا ۔ 10 یترو نے کہا ، " خداوند کی تمجید کرو !اُس نے تمہیں مصر کے لوگوں سے آزاد کر وایا ۔ خداوندنے تمہیں فرعون سے بچا یا ہے ۔ 11 اب میں جانتا ہوں کہ خداوند تمام دیوتا ؤ ں سے زیادہ عظیم ہے۔ اُ نہوں نے سوچا کہ سب کچھ اُن کے قابو میں ہے لیکن دیکھو خدا نے کیا کیا !" 12 تب یترو نے خدا کی عظمت اور تعظیم کے لئے قربانی پیش کی ۔ تب ہا رون اور تمام بزرگ موسیٰ کے سُسر یترو کے ساتھ خدا کے حضور کھانا کھا نے بیٹھے۔ 13 دوسرے دن موسیٰ لوگوں کا انصاف کر نے وا لے تھے۔ وہاں لوگوں کی تعداد بہت زیادہ تھی اس وجہ سے لو گوں کو موسیٰ کے سامنے سارا دن کھڑا رہنا پڑا ۔ 14 یترو نے موسیٰ کو انصاف کر تے دیکھا اس نے پو چھا ، " تم ہی یہ کیوں کر رہے ہو؟" کیا صرف تم ہی منصف ہو؟ اور لوگ صرف تمہا رے پاس ہی سارا دن کیوں آتے ہیں ؟" 15 تب موسیٰ نے اپنے سُسر سے کہا ، " لوگ میرے پاس آتے ہیں اور اپنی مشکلا ت کے بارے میں خدا کے حکم پو چھتے ہیں۔ 16 اگر ان لوگوں کا کو ئی مسئلہ ہو تو میرے پاس آتے ہیں میں فیصلہ کر تا ہوں کہ کون صحیح ہے اس طرح میں لوگوں کو خدا کی شریعت اور تعلیمات کو سکھا تا ہوں۔" 17 لیکن موسیٰ کے سُسر نے اُن سے کہا، " جس طرح تم یہ کر رہے ہو ٹھیک نہیں ہے ۔ 18 تمہا رے اکیلے کے لئے یہ کام بہت زیادہ ہے ۔ اس سے تم تھک جا تے ہو اور اس سے لوگ بھی تھک جا تے ہیں تم یہ کام یقیناً اکیلے نہیں کر سکتے ۔ 19 میں تمہیں کچھ مشورہ دوں گا میں تمہیں بتا ؤں گا کہ تمہیں کیا کرنا چاہئے میری دُعا ہے کہ خدا تمہا را ساتھ دے ۔ جو تمہیں کرنا چاہئے وہ یہ ہے ۔ تمہیں خدا کے سامنے لوگوں کے مسائل سنتے رہنا چاہئے اور اُن چیزوں کے متعلق خدا سے کہتے رہنا چاہئے ۔ 20 تمہیں خدا کی شریعتوں اور تعلیمات لوگوں کو بتا نی بھی چاہئے۔ لوگوں کو انتباہ دو کہ و ہ اُصولوں کو نہ تو ڑیں لوگوں کو جینے کا صحیح راستہ بتا ؤ انہیں بتا ؤ کہ وہ کیا کریں۔ 21 لیکن تمہیں لوگوں میں سے اچھے لوگوں کو چُننا چاہئے ۔ " تمہیں ایسے آدمیوں کا انتخاب کر نا چاہئے جسے خدا کا خوف ہو ، اور بھروسہ مند ہو ، جو دولت کے لئے اپنے فیصلے نہ بد لے ۔ ا ن آدمیوں کو لوگوں حاکم کا بنا ؤ۔ ہزار، سو پچاس اور یہاں تک کہ دس لوگوں پر بھی حاکم ہو نے چاہئے ۔ 22 اِن حاکموں کو ہر وقت لوگوں کا انصاف کر نے دو ۔ اگر کو ئی بہت ہی پیچیدہ معاملہ ہو تو وہ حاکم فیصلہ کے لئے تمہا رے پاس آسکتے ہیں۔ لیکن دوسرے معاملوں کا فیصلہ وہ یقیناً نہیں کر سکتے ہیں ۔ اس طرح یہ تمہا رے لئے زیادہ آسان ہو گا ۔ اور وہ لوگ تمہا رے کام میں ہاتھ بٹا سکیں گے ۔ 23 اگر تم خداوند کے حکم سے ایسا کر تے ہو تب تم اپنا کام کر تے رہنے کے قابل ہو سکو گے ۔ اور اُس کے ساتھ ہی ساتھ تما م لوگ اپنے مسائل کے حل ہو جانے سے سلامتی سے گھر جا سکیں گے ۔" 24 اس لئے موسیٰ نے ویسا ہی کیا ۔ جیسا یترو نے کہا تھا ۔ 25 موسیٰ نے سارے بنی اسرا ئیلیوں میں سے کچھ قابل مردوں کو چُنا اور انہیں قائد بنا یا ۔ وہاں ہر ۱۰۰۰ لوگوں پر، ۱۰۰ لوگوں، ۵۰ لوگوں اور ۱۰ لوگوں پر حاکم تھے۔ 26 یہ حا کم لوگوں کے لئے منصف تھے ۔ یہ حاکم آسان مسئلوں کا فیصلہ خود کر تے تھے اور مشکل معاملے کو موسیٰ کے پاس لا تے تھے ۔ 27 کچھ عرصہ بعد موسیٰ نے اپنے سُسر یترو سے وِداع ہوا ۔ اور یترو اپنے گھر وا پس ہوا ۔

Exodus 19

1 مصر سے اپنے سفر کے تیسرے مہینے میں سب سے پہلے دن بنی اسرائیل سینائی کے ریگستان میں پہو نچے ۔ 2 لوگوں نے رفیدیم کو چھو ڑ دیا تھا اور سینائی کے صحرا میں آپہو نچے تھے ۔ بنی اسرائیلیوں نے ریگستان میں پہا ڑ کے قریب ڈیرا ڈا لا۔ 3 تب موسیٰ پہاڑ پر خدا کے پاس گیا ۔ پہاڑ پر خدا نے موسیٰ سے کہا ۔ ، " یہ باتیں بنی اسرائیلیوں ، یعقوب کے خاندانوں سے کہو : 4 اور تم لوگوں نے دیکھا کہ میں نے مصر کے ساتھ کیا کیا ۔ تم نے دیکھا کہ میں نے تم کو مصر سے باہر ایک عقاب کی طرح اپنے پروں پر اٹھا کر نکا لا اور یہاں اپنے پاس لا یا ۔ 5 اس لئے اب میں کہتا ہوں کہ تم لوگ اب میرا حکم مانو ، میرے معاہدہ کی تعمیل کرو ۔ اگر تم میرا حکم مانوگے تو تم میرے خاص لوگ بنو گے ۔ ساری دنیا میری ہے ۔ 6 تم میرے لئے ایک مقدّس قوم اور کاہنوں کی سلطنت ہو ۔ ' " موسیٰ ! جو باتیں میں نے تمہیں بتائی ہیں انہیں بنی اسرائیلیوں سے ضرور کہدینا ۔ " 7 اس لئے موسیٰ پہاڑ سے نیچے آیا اور لوگوں کے بزر گوں کو ایک ساتھ بلایا ۔ موسیٰ نے بزرگوں سے وہ باتیں کہیں جنہیں کہنے کے لئے خدا وند نے اسے حکم دیا تھا ۔ 8 پھر تمام لوگ ایک ساتھ بولے ،" ہم لوگ خدا کی کہی ہر بات مانیں گے ۔ " تب موسیٰ خدا کے پاس پہاڑ پر لوٹ آیا ۔ موسیٰ نے فرمایا کہ لوگ اس کے حکم کی تعمیل کریں گے ۔ 9 اور خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، " میں گھنے بادل میں تمہارے پاس آؤنگا میں تم سے بات کروں گا ۔ سب لوگ مجھے تم سے باتیں کرتے ہو ئے سنیں گے ۔ میں یہ اسلئے کر رہا ہوں تا کہ لوگ تم پر بھی ہمیشہ یقین کریں گے ۔ " تب موسیٰ نے خدا وند کو وہ تمام باتیں بتا ئی جو لوگوں نے کہے تھے ۔ 10 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، " آج اور کل تم خاص مجلس کے لئے لوگوں کو ضرور تیار کرو ۔ لوگوں کو اپنے لباس دھو لینے چاہئے ۔ 11 اور تیسرے دن میرے لئے تیار رہنا چاہئے ۔ تیسرے دن میں ( خدا وند ) سینا کے پہاڑ سے نیچے آؤنگا اور تمام لوگ مجھے (خدا وند کو ) دیکھیں گے ۔ 12 لیکن ان لوگوں سے ضرور کہدینا کہ وہ پہاڑ سے دور ہی ٹھہریں ۔ زمین پر ایک لکیر کھینچنا اور لوگوں کو اس سے پار نہ ہو نے دینا ۔ اگر کو ئی آدمی یا جانور پہاڑ کو چھو ئے گا تو اسے یقیناً مار دیا جائے گا ۔ وہ پتھّروں سے یا تیروں سے مارا جائے گا ۔ لیکن کسی بھی آدمی کو لکیر کو چھو نے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ لوگوں کو بِگل بجنے تک انتظار کر نا چاہئے اور صرف اسی وقت جب بگل بجے انہیں پہاڑ پر جانے دیا جائیگا ۔ " 13 14 موسیٰ پہاڑ سے نیچے اُترے وہ لوگوں کے پاس گئے اور خاص نشست کے لئے انہیں تیار کیا ۔ لوگوں نے اپنے لباس دھو ئے ۔ 15 تب موسیٰ نے لوگوں سے کہا ، " خدا سے ملنے کے لئے تین دن میں تیار ہو جاؤ ۔ اس وقت مردوں کو عورت نہیں چھونا چاہئے ۔ " 16 تیسرے دن صبح پہاڑ پر گہرا بادل چھا یا ۔ بجلی کی چمک اور بادل کی گرج اور بگل کی تیز آواز ہو ئی ۔ چھا ؤنی کے سب لوگ ڈر گئے ۔ 17 تب موسیٰ لوگوں کو پہاڑ کی طرف خدا سے ملنے کے لئے چھاؤنی کے باہر لے گئے ۔ 18 سینائی پہاڑ دھو ئیں سے ڈھکا ہوا تھا ۔ پہاڑ سے دھواں اس طرح اٹھا جیسے کسی بھٹی سے اٹھتا ہو ۔ ایسا تب ہوا جیسے ہی خدا وند آ گ میں پہاڑ پر اترے اور ساتھ ہی سارا پہاڑ بھی کانپنے لگا ۔ 19 بگل کی آواز تیز سے تیز تر ہو گئی ۔ جب بھی موسیٰ نے خدا سے بات کی گرج میں خدا نے اسے جواب دیا ۔ 20 خدا وند سینائی پہاڑ کی چوٹی پر اترا اور موسیٰ کو اوپر آنے کے لئے کہا ۔ اس لئے موسیٰ پہاڑ کے اوپر گیا ۔ 21 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، " جاؤ اور لوگوں کو انتباہ دو کہ وہ میرے پاس نہ آئیں نہ ہی مجھے دیکھیں اگر وہ ایسا کریں گے تو وہ مر جائیں گے اور اسی طرح بہت سی موت ہو جائیں گی ۔ 22 ان کاہنوں سے بھی کہو جو میرے پاس آئیں گے کہ وہ اس خاص ملاقات کے لئے خود کو تیار کریں ۔ اگر وہ ایسا نہ کریں تو میں انہیں سزا دونگا ۔ " 23 موسیٰ نے خدا وند سے کہا ، " لیکن لوگ پہاڑ پر نہیں آسکتے ۔ تو نے بالکل ہی ایک لکیر کھینچ کر پہاڑ کو مقدس سمجھنے اور اسے پار نہ کرنے کے لئے کہا تھا ۔ " 24 خدا وند نے اس سے کہا ، " لوگوں کے پاس جاؤ اور ہارون کو لاؤ اپنے ساتھ واپس لاؤ لیکن کاہنوں اور لوگوں کو مت آنے دو اگر وہ میرے پاس آئیں گے تو میں انہیں سزا دونگا ۔ 25 اس لئے موسیٰ لوگوں کے پاس گئے اور ان سے یہ باتیں کہیں ۔

Exodus 20

1 تب خدا نے یہ ساری باتیں کہیں ، 2 " میں خدا وند تمہارا خدا ہوں ۔ میں تمہیں ملک مصر سے باہر لایا جہاں تم غُلام تھے ۔ 3 " تمہیں میرے علا وہ کسی دوسرے خدا ؤں کی عبادت نہیں کرنی چاہئے ۔ 4 " تمہیں کو ئی بھی مورتی نہیں بنا نا چاہئے ۔ کسی بھی اس چیز کی تصویر یا بُت مت بناؤ جو اوپر آسمان میں یا نیچے زمین میں ہو یا پانی کے نیچے ہو ۔ 5 بُتوں کی پرستش یا کسی قسم کی خدمت نہ کرو کیوں ؟ کیوں کہ میں خدا وند تمہارا خدا ہوں ۔ میرے لوگ جو دوسرے خدا ؤں کی عبادت کر تے ہیں ۔ میں ان سے نفرت کر تا ہوں ۔ اگر کوئی آدمی میرے خلاف گناہ کر تا ہے تو میں اسکا دشمن ہو جاتا ہوں ۔ میں اس آدمی کی اولادوں کی تیسری اور چوتھی نسل تک کو سزا دونگا ۔ 6 لیکن میں ان آدمیوں پر بہت مہر بان رہوں نگا جو مجھ سے محبت کریں گے اور میرے احکامات کو مانیں گے ۔ میں انکے خاندانوں کے سا تھ اور انکی ہزاروں نسلوں تک مہربان رہوں گا ۔ 7 " تمہارے خدا وند خدا کے نام کا استعمال تمہیں غلط طریقے سے نہیں کر نا چاہئے ۔ اگر کو ئی آدمی خدا وند کے نام کا استعمال غلط طریقے پر کر تا ہے تو وہ قصور وار ہے اور خدا وند اسے کبھی بے گناہ نہیں ما نے گا ۔ 8 " سبت کے ایک خاص دن کے طور پر منا نے کا خیال رکھنا ۔ 9 تم ہفتے میں چھ دن اپنا کام کرو ۔ 10 لیکن ساتویں د ن تمہارے خدا وند خدا کے آرام کا دن ہے ۔ اس دن کو ئی بھی آدمی چاہیں ۔ تم ، بیٹے اور بیٹیاں تمہارے غلام اور داشتائیں جانور اور تمہارے شہر میں رہنے والے سب غیر ملکی کام نہیں کریں گے ۔ 11 کیوں کہ خدا وند نے چھ دن کام کیا اور آسمان ، زمین ، سمندر اور ان کی ہر چیز بنائی اور ساتویں دن خدا نے آرام کیا ۔ اس لئے خدا وند نے سبت کے دن برکت بخشا اور اسے بہت ہی خاص دن کے طور پر بنایا ۔ 12 " اپنے ماں باپ کی عزت کرو ۔ یہ اس لئے کرو کہ تمہارے خدا وند خدا جس زمین کو تمہیں دے رہا ہے اس میں تم ساری زندگی گزار سکو ۔ 13 " تمہیں کسی آدمی کو قتل نہیں کر نا چاہئے ۔ 14 " تمہیں بد کاری کے گناہ نہیں کر نا چاہئے ۔ 15 " تمہیں چوری نہیں کرنی چاہئے ۔ 16 " تمہیں اپنے پڑوسیوں کے خلاف جھو ٹی گواہی نہیں دینی چاہئے ۔ 17 " دوسرے لوگوں کی چیزوں کو لینے کی خواہش نہیں کر نی چاہئے ۔ تمہیں اپنے پڑوسی کا گھر ، اسکی بیوی ، اسکے خادم اور خادمائیں ، اسکی گائیں اسکے گدھوں کو لینے کی خواہش نہیں کر نی چاہئے ۔ تمہیں کی کسی بھی چیز کو لینے کی خواہش نہیں کر نی چاہئے ۔ " 18 اس دوران ان لوگوں نے گرج کی آواز سُنی ، بجلی کی چمک دیکھی ، بِگل کی آواز سنی ۔ انہوں نے پہاڑ سے اٹھتے ہو ئے دھو ئیں کو دیکھا ۔ لوگ ڈرے ہو ئے تھے اور خوف سے کانپ رہے تھے ۔ وہ پہاڑ سے دور کھڑے ہو کر اسے دیکھ رہے تھے ۔ 19 تب لوگوں نے موسیٰ سے کہا ، " اگر تم ہم لوگوں سے کچھ کہنا چاہو تو ہم لوگ سنیں گے ۔ لیکن خدا کو ہم لوگوں سے بات نہ کر نے دو اگر یہ ہو گا تو ہم لوگ مر جائیں گے ۔ " 20 تب موسیٰ نے لوگوں سے کہا ،" ڈرو مت ۔ خدا وند تمہیں جانچ کر رہا ہے ۔ یہ جاننے کے لئے کہ تمہیں اس کا خوف ہے یا نہیں تا کہ تم گناہ نہیں کرو گے ۔ " 21 تب لوگ اس وقت اٹھ کر پہاڑ سے دور چلے آئے ۔ جب کہ موسیٰ اس گہرے بادل میں گئے جہاں خدا تھا ۔ 22 تب خدا وند نے موسیٰ سے اسرائیلیوں کو بتانے کے لئے یہ باتیں کہیں : تم لوگوں نے دیکھا کہ میں نے تم سے آسمان سے باتیں کیں ۔ 23 اس لئے تم لوگ میرے خلاف سونے یا چاندی کی مورتیاں نہ بنانا تمہیں ان جھو ٹے خدا ؤں کی مورتیاں کبھی نہیں بنانی چاہئے ۔ 24 "میرے لئے ایک خاص قربان گاہ بناؤ ۔ اس قربان گاہ کو بنانے کے لئے مٹی کا استعمال کرو ۔ تم جلانے کے نذرانہ کو ، اپنے ہمدردی کے نذرانہ کو ، بھیڑوں کو اور اپنے بیلوں کو ہر اس جگہ پر جہاں میں چاہتا ہوں کہ میرا نام یاد کیا جائے قربانی کر سکتے ہو ۔ تب میں آؤنگا اور تمہیں خیر و برکت دونگا ۔ 25 اگر تم لوگ قربان گاہ بنانے کے لئے چٹانوں کو استعمال کرو تو تم لوگ ان چٹانوں کا استعمال نہ کرو جنہیں تم لوگوں نے اپنے لوہے کے اوزاروں سے چکنا کیا ہو ۔ اگر تم لوگ چٹانوں پر کسی لوہے کے اوزاروں کا استعمال کئے ہو تو میں قربان گاہ کو قبول نہیں کروں گا ۔ 26 تم لوگ قربان گاہ تک پہنچنے والی سیڑھیاں بھی نہ بنانا اگر سیڑھیاں ہوں گی تو لوگ اوپر قربان گاہ کو دیکھیں گے تو وہ تمہارے لباس کے اندر نیچے سے دیکھ لیں گے ۔ "

Exodus 21

1 " یہ سارے اُصول ہیں جسے تم لوگوں کو ضرور بتاؤ گے : 2 " اگر تم ایک عبرانی غلام خرید تے ہو ، تو اسے تمہاری خدمت صرف چھ سال کر نی ہو گی ۔ چھ سال بعد وہ غلام آزاد ہو جائے گا ۔ اور تمکو یعنی مالک کو غلام کی آزادی کے لئے کچھ نہیں دیا جائے گا ۔ 3 تمہارا غلام ہو نے کے پہلے اگر اس کی شادی نہیں ہو ئی ہو تو وہ بیوی کے بغیر ہی آزاد ہو کر چلا جائے گا ۔ لیکن اگر غلام ہو نے کے وقت وہ آدمی شادی شدہ ہو گا تو آزاد ہو نے کے وقت وہ اپنی بیوی کو اپنے ساتھ لے جائے گا ۔ 4 اگر غلام شادی شدہ نہ ہو تو آقا اس کے لئے بیوی لا سکتا ہے ۔ اگر وہ بیوی آقا کے لئے بیٹا یا بیٹی کو جنم دیتی ہے تو وہ عورت اور اسکے بچّے آقا کے ہو جائیں گے ۔ جب غلام کے کام کی مدت پو ری ہو جائے گی تب غلام کو آزاد کر دیا جائے گا ۔ 5 " لیکن اگر غلام کہتا ہے ، ' میں آقا سے محبت کر تا ہوں ، میں اپنی بیوی بچّوں سے محبت کر تا ہوں ، میں آزاد نہیں ہونگا ۔ 6 اگر ایسا ہو تو غلام کا آقا اسے خدا کے سامنے لا ئیگا ۔ غلام کا آقا اسے دروازے تک یا اسکی چوکھت تک لے جائے گا اور غلام کا آقا ایک تیز اوزار سے غلام کے کان میں ایک سوراخ کرے گا ۔ تب غلام اس آقا کی خدمت زندگی بھر کریگا ۔ 7 ہوسکتا ہے کو ئی بھی آدمی اپنی بیٹی کو باندی کی طرح فروخت کر نے کے لئے فیصلہ کرے ۔ اگر ایسا ہو تو اسے آزاد کر نے کے لئے وہی اصول نہیں ہیں جو مرد غلام کے آزاد کر نے کے لئے ہیں ۔ 8 اگر آقا اس عورت سے جسے اس نے پسند کیا ہے خوش نہیں ہے تو وہ اس کے باپ کو واپس بیچ سکتا ہے ۔ آقا کو اسے غیر ملکیوں کے پاس بیچنے کا اختیار نہیں ہے ۔ کیوں کہ یہ اس کے ساتھ نا انصافی ہے ۔ 9 اگر باندی کا آقا اس باندی سے اپنے بیٹے کی شادی کر نے کا وعدہ کرے تو اس سے باندی جیسا سلوک نہیں کیا جائے گا ۔ اس کے ساتھ بیٹی جیسا سلوک کرنا ہو گا ۔ 10 " اگر باندی کا آقا کسی دوسری عورت سے بھی شادی کرے تو اُسے چاہئے کہ وہ پہلی بیوی کو کھا نا یا لباس کم نہ دے اور اُسے چاہئے کہ ان چیزوں کو مسلسل دیتا رہے جنہیں حاصل کر نے کا اُسے اختیار شادی سے ملا ہے ۔ 11 اس آدمی کو یہ تین چیزیں اُس کے لئے کرنی چاہئے ۔اگر وہ انہیں نہیں کر تا تو عورت آزاد کردی جائیگی ۔اور اسے کچھ ادا کر نے کی ضرورت نہیں پڑیگی ۔ 12 " اگر کو ئی آدمی کسی کو ضرر پہونچائے اور اُسے مار ڈالے تو اس آدی کو بھی مار دیا جائے ۔ 13 لیکن اگر کو ئی شخص کسی کو بغیر کسی ارادہ کے مارتا ہے اور وہ مر جاتا ہے تو یہ سمجھا جائیگا کہ یہ خدا کی مرضی سے ہوا ہے ۔اس لئے اسے اسی خاص محفوظ جگہ میں بھاگ جانا چاہئے جسے کہ میں نے مقّرر کیا ہے ۔ 14 لیکن کو ئی آدمی اگر کسی آدمی کو غصّہ یا نفرت کے سبب اسے مار ڈا لے تو اس قاتل کو میری قربان گاہ سے دور لے جاؤ اور اُسے موت کی سزا دو ۔ 15 " کو ئی آدمی جو اپنے ماں باپ کو ضرر پہونچا ئے تو اسے ضرور مار دیا جائے ۔ 16 " اگر کو ئی آدمی کسی کوغلام کی طرح بیچنے یا اپنا غلام بنانے کے لئے چُرائے تو اُسے ضرور مار دیا جائے ۔ 17 " جب دو آدمی بحث کر تے ہوں تو ہوسکتا ہے کہ ان میں سے ایک آدمی دوسرے کو پتھّر یا گھو نسہ مارے تو اگر وہ شخص جو گھا ئل ہو گیا ہے نہیں مر تا ہے تو اس آدمی کو نہیں مارنا چاہئے جو اسے چوٹ پہنچا یا ہے ۔ 18 19 اگر چوٹ کھا ئے ہو ئے آدمی کو کچھ عرصے کے لئے بستر پر رہنا پڑے اور وہ چلنے کے لئے لا ٹھی کا استعمال کرے تو چوٹ پہنچا نے والے آدمی کو اس کے بر باد ہو ئے وقت کے لئے ہر جانہ دینا چاہئے ۔ اور وہ آدمی اسکے علاج کا بھی خرچ اس وقت تک ضرور ادا کریگا جب تک کہ وہ پوری طرح سے صحت یاب نہ ہو جائے ۔ 20 " کبھی کبھی لوگ اپنے غلام اور باندیوں کو پیٹتے ہیں اگر پٹا ئی کے بعد غلام مر جائے تو قاتل کو ضرور سزا دی جائے ۔ 21 لیکن غلام اگر نہیں مرتا اور کچھ دنوں بعد وہ صحت مند ہو تو اس آدمی کو سزا نہیں دی جائے گی ۔ کیوں ؟ کیوں کہ غلام کے آقا نے غلام کے لئے رقم ادا کی ہے اور غلام اُس کا ہے ۔ 22 ہو سکتا ہے کہ دو آدمی آپس میں لڑے اور ہو سکتا ہے کہ کسی حاملہ عورت کو چوٹ پہنچائے اور اسے اسقاط حمل ہو جائے لیکن ماں کو کوئی نقصان نہ پہنچے تو چوٹ پہنچا نے والا آدمی اسے ضرور جر مانہ ادا کرے ۔ اس عورت کا شوہر یہ طے کریگا کہ وہ آدمی کتنا جرمانہ دیگا ۔ منصف اس آدمی کو طے کر نے میں مدد کرے گا کہ جر مانہ کتنا ہو گا ۔ 23 لیکن اگر عورت یا بچّہ بُری طرح زخمی ہوا تو وہ آدمی جس نے اسے چوٹ پہنچا یا ہے سزا پائے گا ۔ تم ایک زندگی کے بدلے دوسری زندگی ضرور لو ۔ 24 تم آنکھ کے بدلے آنکھ ، دانت کے بدلے دانت ، ہاتھ کے بدلے ہاتھ ، پیر کے بدلے پیر ۔ 25 جلانے کے بدلے جلانا ، کھرچنے کے بدلے کھرچنا اور زخم کے بدلے زخم ۔ 26 اگر کو ئی آدمی کسی غلام کی آنکھ پر ما رے اور غلام اس آنکھ سے اندھا ہو جائے تو اس غلام کو ہر جانے کے طور پر آزاد کر دیا جائے ۔ یہ قانون مرد اور عورت دونوں غلام کے لئے لاگو ہو گا ۔ 27 اگر غلام کا آقا غلام کے منھ پر مارے اور غلام کا کو ئی دانت ٹوٹ جائے تو غلام کو آزاد کر دیا جائے گا ۔ غلام کا دانت اس کی آزادی کی قیمت ہے ۔ یہ غلام اور آقا دونوں کے لئے برابر ہے ۔ 28 " اگر کسی آدمی کا کو ئی بیل کسی مرد یا عورت کو مارتا ہے اور وہ شخص مر جاتا ہے تو پتھّر پھینک کر اس بیل کو مار ڈا لو ۔ تمہیں اس بیل کا گوشت نہیں کھا نا چاہئے لیکن بیل کا مالک قصور وار نہیں ہے ۔ 29 " لیکن اگر بیل نے پہلے لوگوں کو ضرر پہنچا یا ہے اور مالک کو انتباہ دیا گیا ہے تو وہ مالک قصور وار ہے ۔ کیوں کہ اس نے بیل کو نہیں باندھا یا بند نہیں رکھا ۔ اگر بیل آزاد چھو ڑا گیا ہے اور کسی کو وہ مار دیا تو مالک قصور وار ہے ۔ تم پتھّروں سے بیل کو مار ڈا لو اور اس کے مالک کو بھی موت کے گھاٹ اُتار دو ۔ 30 لیکن مر نے والے کا خاندان رقم لے سکتا ہے ، اگر وہ رقم قبول کرے تب وہ آدمی جو مالک ہے اس کو مارنا نہیں چاہئے ۔ لیکن اس کو اتنی رقم دینا چاہئے جو منصف مقّرر کرے ۔ 31 " یہی قانون اس وقت بھی لا گو ہو گا جب بیل کسی آدمی کے بیٹے یا بیٹی کو مارتا ہے ۔ 32 لیکن اگر کو ئی بیل غلام کو مار دے تو بیل کا مالک غلام کے مالک کو ہر جانے کے طور پر چاندی کے تیس سکّے دے اور بیل کو بھی پتھّروں سے مار ڈا لا جائے ۔ یہ قانون مرد اور عورت دونوں غلام کے لئے لاگو ہوگا ۔ 33 " کو ئی آدمی کو ئی گڑھا یا کنواں کھو دے اور اسے نہیں ڈھا نکے اگر کسی آدمی کا جانور آئے اور اس میں گر جائے تو گڑھے کا مالک قصور وار ہے ۔ 34 گڑھے کا مالک جانور کے لئے ہر جانے ادا کرے گا ۔ لیکن ہر جانے ادا کر نے کے بعد مرا ہوا جانور اسکا ہو جائیگا ۔ 35 " اگر کسی کا بیل کسی دوسرے آدمی کے بیل کو مار ڈا لے تو وہ دونوں اس زندہ بیل کو بیچ دیں ۔ دونوں آدمی بیچنے سے ملنے والی رقم کا آدھا آدھا اور مردہ بیل کا آدھا آدھا حصّہ لے لے ۔ 36 لیکن اگر بیل کو سینگ مارنے کی عادت تھی تو اس بیل کے مالک اپنے بیل کا جوابدہ ہو گا ۔ اگر وہ بیل دوسرے بیل کو مار ڈالتا ہے تو اس بیل کا مالک قصور وار ہے کیو نکہ اس نے اس بیل کو آزاد چھو ڑا۔ اسے ہر جانے کے طور پر مرے ہو ئے بیل کے مالک کو نیا بیل دینا ہو گا ۔ اور مرا ہوا بیل اس کا ہو جا ئے گا ۔

Exodus 22

1 " جو آدمی کسی بیل یا بھیڑ کو چُراتا ہے اُسے تم کس طرح سزادو گے ، اگر وہ آدمی جانور کو مارڈا لے یا بیچ دے تو وہ اسے وا پس نہیں کر سکتا ۔ اس لئے وہ چُرائے ہو ئے بیل کے بد لے پانچ بیل دے ۔ یا چُرائی گئی بھیڑ کے بدلے چار بھیڑ دے ۔ وہ چوری کے لئے کچھ رقم بھی دا کرے 2 لیکن اُس کے پاس اُس کا اپنا کچھ بھی نہیں ہے تو چوری کے لئے غلام کے طور پر اسے بیچا جا ئے گا ۔ لیکن اگر اس کے پاس چوری کا جانور پا یا جا ئے تو وہ آدمی جانور کے مالک کو ہر ایک چرائے گئے جانور کے بد لے دو جانور دے گا ۔ اُس بات کی کو ئی تخصیص نہیں کہ وہ جانور بیل تھا یا گدھا یا بھیڑ۔ " اگر کو ئی چور رات کو گھر میں نقب ( سیندھ) لگانے کے وقت ما را جا ئے تو اسے مارنے کا قصوروار کو ئی نہیں ہو گا ۔ 3 4 5 " اگر کو ئی آدمی اپنے کھیت یا انگور کے باغ میں اپنی مویشیوں کو چرنے دے اور اگر وہ مویشی دوسرے کے کھیت یا انگور کے باغ میں چلی جا ئے اور اسے بر باد کر دیں تو اس شخص کو جس نے اپنی مویشی کو چھوڑ دیا اپنی بہترین فصل سے اس کے نقصان کا ہر جانہ ادا کر نا ہو گا ۔ 6 " اگر کو ئی شخص آ گ جلا تا ہے اور آ گ خاردار جھاڑیوں میں پھیل جا تی ہے اور یہ آ گ پڑوسی کی فصل کو یا اناج کو یا پودے دار کھیت کو ہی برباد کر دیتی ہے تو وہ شخص جو آ گ لگا تا ہے اسے جلی ہو ئی چیزوں کے لئے ہر جا نہ ادا کر نا ہو گا ۔ 7 " کو ئی آدمی اپنے پڑوسی سے اُس کے گھر میں کُچھ دولت یا کچھ دوسری چیزیں رکھنے کو کہے اگر وہ دولت یا وہ چیزیں پڑوسی کے گھر سے چوری ہو جا ئیں تو تم کیا کرو گے ؟" تمہیں چور کا پتہ لگانے کی کو شش کر نی ہو گی ۔ اگر تم نے چور کو پکڑ لیا تو وہ چیزوں کی قیمت کا دو گنا دے گا ۔ 8 لیکن اگر تم چور کا پتہ نہ لگا سکے تب گھر کامالک منصفوں کے سامنے ضرور حاضر ہو اور یہ کہتے ہو ئے حلف لے کہ اس نے اپنے پڑوسی کی چیزوں کو نہیں لی ہے ۔ 9 " اگر وہ آدمی کسی کھو ئے ہو ئے بیل یا گا ئے یا بھیڑ یا لباس یا کسی دوسری کھو ئی ہو ئی چیز کے متعلق متفق نہ ہو ں تو تم کیا کرو گے ؟ ایک آدمی کہتا ہے ، ' یہ میری ہے ' اور دُوسرا کہتا ہے ' نہیں، یہ میری ہے ۔' دونوں آدمی خدا کے سامنے جا ئیں۔ خدا طے کرے گا کہ قصووار کون ہے ۔ جس آدمی کو خدا قصوروار پا ئے گا وہ اُ س چیز کی قیمت سے دو گنا ادا کرے ۔ 10 " کو ئی اپنے پڑوسی سے کچھ وقت کے لئے اپنے جانور کی دیکھ بھا ل کے لئے کہے یہ جانور بیل ،بھیڑ ، گدھا یا کو ئی دوسرا جانور ہو اور اگر وہ جانور مر جا ئے اسے چوٹ آجا ئے ۔ یا کو ئی اسے اس وقت ہانک لے جا ئے جب کو ئی دیکھ نہ رہا ہو تو تم کیا کرو گے ؟" 11 وہ پڑوسی وضاحت کرے کہ اُس نے جانور کو نہیں چُرایا ہے اگر یہ سچ ہے تو پڑوسی خداوند کی قسم لے کہ اُس نے اُسے نہیں چُرا یا ہے ۔ جانور کا مالک اس قسم کو ضرور قبول کرے ۔ مالک کے جانور کے لئے پڑوسی کو ہرجانہ اد ا نہیں کر نا ہو گا۔ 12 لیکن اگر پڑوسی نے جانور کو چرایا ہے تو وہ مالک کے جانور کے لئے ہر جانہ ضرور ادا کرے ۔ 13 اگر جنگلی جانوروں نے جانور کو ما را ہے تو ثبوت کے لئے پڑوسی اُس کے جسم کو لا ئے پڑوسی مارے گئے جانور کے لئے مالک کو ہرجانہ ادا نہیں کریگا ۔ 14 " اگر کو ئی آدمی اپنے پڑوسی سے کسی جانور کو مانگ کر لے جا ئے اور اگر اُس جانور کو چوٹ پہنچے یا وہ مر جا ئے اور اس کا مالک یقیناً وہا ں نہ تھا تو مانگ کر لے جانے وا لا اُس جانور کے لئے ہر جانہ ادا کرے ۔ 15 لیکن اگر مالک جانور کے ساتھ وہاں تھا تب مانگ کر لے جانے وا لے کو ہرجانہ ادا نہیں کرنا پڑیگا ۔ یا اگر یہ کرا یہ کا جانور تھا تو اُ دھار لینے وا لے کو ادائیگی نہیں کر نی پڑیگی اگر جانور کو چوٹ پہنچے یا مر جا ئے تو جانور کے استعمال کے لئے دی گئی رقم ہی کافی ہے ۔ 16 " اگر کو ئی مرد کو ئی منسوب شدہ کنواری لڑکی سے جنسی تعلقات کرے تو وہ اُس سے ضرور شادی کرے اور وہ اُس لڑکی کے باپ کو پو را جہیز دے ۔ 17 اگر باپ اپنی بیٹی کی شادی کر نے کی اجا زت دینے سے انکار کرے تو بھی آدمی کو رقم ادا کر نی چاہئے ۔ اُس کو پو ری رقم ادا کر نی چاہئے ۔ 18 " تم کسی عورت کو جادو ٹونا نہ کر نے دو ۔ اگر وہ ایسا کرے تو تم اُسے زندہ رہنے نہ دو ۔ 19 " کو ئی شخص کسی جانور کے ساتھ جنسی تعلقات رکھے تو اسے ضرور موت کی سزا دینی چاہئے ۔ 20 " اگر کو ئی شحص خداوند کے علا وہ دوسرے خداؤں کو قربانی پیش کرے تو اُ س شخص کو ضرور پو ری طرح سے تباہ کر دیا جا ئے ۔ 21 " یا درکھو اس سے پہلے تم لوگ مصر کے ملک میں غیر ملکی تھے تم لوگ اُس آدمی کو نہ ٹھگو نہ چوٹ پہنچا ؤ جو تمہا رے ملک میں غیر ملکی ہے ۔ 22 " تم لوگ ایسی عورتوں کے لئے کبھی بُرا نہیں کرو گے جن کے شوہر مر چکے ہیں۔ یا اُن بچوں کا جن کے ماں باپ نہ ہوں۔ 23 اگر تم لوگ ان بیواؤں یا یتیم بچوں کا کچھ بھی بُرا کرو گے تو وہ میرے سامنے رو ئیں گے اور میں اُن کی مصیبتوں کو سنوں گا ۔ 24 اور مجھے بہت غصہ آئے گا ۔ میں تمہیں تلوار سے مار ڈا لوں گا ۔ تب تمہا ری بیویاں بیوہ ہو جا ئیں گی اور تمہا رے بچے یتیم ہو جا ئیں گے ۔ 25 " اگر میرے لوگوں میں سے کو ئی غریب ہو اور تم اُسے قرض دو تو اُس رقم کے لئے تمہیں سود نہیں لینا چاہئے ۔ 26 اگر تم کسی شخص کا جبّہ سورج ڈوبنے سے پہلے وا پس کر دو ۔ 27 کیو نکہ اگر وہ آدمی اپنا جبّہ نہیں پا ئے تو اُس کے پاس تن ڈھانکنے کو کچھ بھی نہیں رہے گا ۔ جب وہ سوئے گا تو اُسے سردی لگے گی ۔ اگر وہ مجھے رو رو کر پکا ریگا تو میں اُس کی سنوں گا ۔ میں اُس کی فریا د سنوں گا کیوں کہ میں رحم دل ہوں۔ 28 " تمہیں خدا یا اپنے لوگوں کے قائدین کو بد دُعا نہیں دینی چاہئے ۔ 29 "فصل کٹنے کے وقت تمہیں اپنا پہلا اناج اور پہلے پھل کا رس دینا چاہئے ۔ اُسے مت ٹا لو ۔ " مجھے اپنے پہلو ٹھے بیٹوں کو دو ۔ 30 اپنی پہلو ٹھی گا ئیں اور بھیڑوں کو بھی مجھے دینا ۔ پہلو ٹھے کو اُس کی ماں کے ساتھ سات دن رہنے دینا ۔ اس کے بعد آٹھویں دن اُسے مجھکو دینا۔ 31 " تم لو گ میرے خاص لوگ ہو ۔ اِس لئے ایسے کسی جانور کا گوشت مت کھانا جسے کسی جنگلی جانور نے ما را ہو۔ اُ س مرے ہو ئے جانور کو کتّوں کو کھانے دو ۔

Exodus 23

1 " لوگوں کے خلا ف جھو ٹ نہ بو لو ۔ اگر تم عدالت میں گواہ ہو تو بُرے آدمی کی مدد کے لئے جھوٹ مت بو لو ۔ 2 اس مجمع کی تقلید نہ کرو جو غلط کر رہا ہو۔ جب تم عدالت میں شہا دت دو تو انصاف کا خون کر نے کے لئے اکثر یت میں شامل نہ ہو ۔ 3 " عدالت میں کسی غریب کی طرفداری نہ کرو کہ وہ غریب ہے ۔ اگر وہ صحیح ہے تب ہی اُس کی طرفداری کرو ۔ 4 " اگر تمہیں دُشمن کا کو ئی کھو یا ہوا بیل یا گدھا ملے تو تمہیں اُسے اس کو واپس دینا چاہئے ۔ 5 " اگر تم دیکھو کہ کو ئی جانور اس لئے نہیں چل سکتا کہ اُس کو زیادہ بوجھ ڈھونا پڑ رہا ہے تو تمہیں اُسے روکنا چاہئے اور اُس جانور کی مدد کرنی چاہئے جب وہ جانور تمہارے دُشمنوں میں سے کسی کا ہو ۔ 6 " تمہیں لوگوں کو غریبوں کے ساتھ نا انصافی نہیں کر نے دینی چاہئے ۔ 7 " تم کسی کو کسی بات کے لئے قصوار کہتے وقت بہت ہوشیار رہو۔ کسی آدمی پر جھو ٹے الزا م نہ لگا ؤ۔ کسی بے گناہ شخص کو اُس کے قصور کی سزا کے لئے نہ مارو جو اس نے کیا ہی نہیں ہے ۔ میں قصور وار شخص کو معاف نہیں کروں گا ۔ 8 " اگر کو ئی غلط آدمی اپنے سے متّفق ہو نے کے لئے رشوت دینے کا ارادہ کرے تو اُسے مت لو ۔ ایسی رشوت منصفوں کو اندھا کر دیگی جس سے وہ سچ کو نہیں دیکھ سکیں گے ۔ رشوت اچھے لوگوں کو جھوٹ بولنا سکھا ئے گی ۔ 9 " تم کسی غیر ملکی کے ساتھ کبھی بُرا سلوک نہ کرو یاد رکھو جب تم ملک مصر میں رہتے تھے تب تم غیر ملکی تھے ۔ 10 " چھ سال تک بیج بوؤ اپنی فصلوں کو کا ٹو اور کھیت کو تیار کرو ۔ 11 لیکن ساتویں سال اپنی زمین کا استعمال نہ کرو ساتویں سال زمین کے آرا م کا خاص وقت ہو گا ۔ اپنے کھیتوں میں کچھ بھی نہ بوؤ ۔ اگر کو ئی فصل وہاں اگتی ہے تو اُسے غریب لوگوں کو لے لینے دو جو بھی کھانے کی چیزیں بچ جا ئیں اُنہیں جنگلی جانوروں کو کھا لے نے دو ۔ یہی معاملہ تمہیں اپنے انگور اور زیتون کے با غوں کے تعلق سے بھی کر نا چاہئے ۔ 12 "چھ دن تک کام کرو تب ساتویں دن آرام کرو۔ اُ س سے تمہا رے غلامو ں اور تمہا رے غیر ملکیوں کو بھی آرام کا وقت ملے گا ۔ اور تمہا رے بیل اور گدھے بھی آرام کر سکیں گے ۔ 13 " یقینی طور پر تم تمام شریعت کی پابندی کرو گے جھو ٹے خداؤں کی پرستش مت کرو ۔ تمہیں اُن کانام بھی نہیں لینا چاہئے ۔ 14 " ہر سال تمہا ری تین خاص مقدّس تقریب ہو ں گی ۔ اُن دنوں تم لوگ میری عبادت کے لئے میری خاص جگہ پر آؤ گے ۔ 15 پہلی مقدس تقریب بے خمیری روٹی کی تقریب ہو گی ۔ یہ ویسا ہی ہو گا جیسا میں نے حکم دیا ہے اس دن تم لوگ ایسی روٹی کھا ؤ گے جس میں خمیر نہ ہو ۔ یہ سات دن تک چلے گا ۔ یہ تم لوگ ابیب کے مہینے میں کرو گے ۔ کیوں کہ یہی وہ وقت ہے جب تم لوگ مصر سے آئے تھے۔ اُن دنوں کو ئی بھی شخص میرے سامنے خالی ہا تھ نہیں آئے گا ۔ 16 " دُوسری مقدس تقریب فصل کاٹنے کی تقریب ہو گی ۔یہ تب شروع ہو گی جب تم اپنے کھیت میں بوئی ہو ئی فصل کاٹنا شروع کر و گے ۔" وہ تیسری تقریب تک ہو گی جب تم فصل اِکٹھا کرو گے ۔ یہ پت جھڑ میں ہو گی ۔ 17 " اِس طرح ہر سال تین مر تبہ تمہا رے تمام آدمی خداوند حدا کے سامنے ہوں گے ۔ 18 جب تم کسی جانور کو ذبح کرو اور اُس کا خون قربانی کے طور پر پیش کرو پھر ایسی روٹی نذر نہ کرو جس میں خمیر ہو ۔ میری تقریب پر پیش کئے گئے جانور کے چربی کو صبح تک نہ رکھو ۔ 19 " فصل کٹنے کے وقت جب تم اپنی فصلوں کو جمع کرو ، تب اپنی کا ٹی ہو ئی فصل کا پہلا اناج خداوند اپنے خدا کے گھر میں لا ؤ۔ " اور بکری کے بچہ کو اس کی ماں ک دودھ میں نہ ابا لو۔" 20 " میں تمہا رے سامنے ایک فرشتہ بھیج رہا ہوں یہ فرشتہ تمہیں اُس جگہ تک لے جا ئے گا جسے میں نے تمہا رے لئے تیار کیا ہے ۔ یہ فرشتہ تمہا ری حفا ظت کرے گا ۔ 21 فرشتہ کی اطا عت کرو اور اس کے ساتھ جاؤ اُس کے خلاف مت رہو فرشتہ تمہیں معاف نہیں کرے گا اگر تم اسکے ساتھ بُرا کرو گے ۔وہ میری نمائندگی کر تا ہے۔ 22 وہ جو کچھ کہے اسکی تعمیل کرو تمہیں ہر وہ کام کرنا چاہئے جو میں تمہیں کہتا ہوں اگر تم یہ کرو گے تو میں تمہارے تمام دشمنوں کے خلاف ہو نگا اور میں اس کا دشمن ہوں گا جو تمہارے خلاف ہو گا ۔" 23 " میرا فرشتہ تمہیں اُس ملک سے ہو کر لے جائے گا ۔ وہ تمہیں کئی مختلف لوگوں اموری ، حتّی ، فریزی، کنعانی ، حوّی ، اور یبو سی لوگو ں میں پہونچا ئے گا ۔ لیکن میں ان تمام لوگوں کو ہرا دوں گا ۔ 24 " ان لوگوں کے خدا ؤں کی پرستش نہ کرو ۔ کبھی بھی ان کے خدا ؤں کے سامنے نہ جھکو ۔ تم ہر گز ان لوگوں کی طرح نہ رہو جس طرح وہ رہتے ہیں ۔ تمہیں ان کے بُتوں کو تباہ کر نا چاہئے اور تمہیں اُن کی پرستش کے پتھّروں کو توڑ دینا چاہئے جو اُ نہیں انکے دیوتاؤں کی یاد دلانے میں مدد کرتے ہیں ۔ 25 تمہیں اپنے خدا خدا وند کی خدمت کر نی چاہئے اگر تم ایسا کرو گے تو میں تمہیں پو ری روٹی اور پانی کی برکت دونگا ۔ میں تمہاری ساری بیماریوں کو دور کروں گا ۔ 26 تمہاری تمام عورتیں بچّے پیدا کر نے کے لا ئق ہوں گی ۔ پیدا ئش کے وقت ان کا کو ئی بچّہ نہیں مرے گا ۔ اور میں تم لوگوں کو طویل زندگی عطا کروں گا ۔ 27 " جب تم اپنے دُشمنوں سے لڑو گے میں اپنی عظیم طاقت کو تم سے پہلے وہاں بھیج دونگا ۔ میں تمہارے سب دشمنوں کو شکست دینے میں تمہاری مدد کروں گا وہ لوگ جو تمہارے خلاف ہو ں گے وہ جنگ میں گھبرا کر بھاگ جائیں گے ۔ 28 میں تمہارے آگے زنبوروں (بھوڑوں ) کو بھیجو نگا ۔ وہ حوّی ، کنعانی اور حتّی لوگوں کو تمہارے ملک کو چھوڑ کر بھا گنے پر مجبور کریں گے ۔ 29 لیکن میں اُن لوگوں کو تمہارے ملک سے جلدی جانے کے لئے دباؤ نہیں ڈالوں گا ۔ میں یہ صرف ا یک سال میں نہیں کروں گا اگر میں لوگوں کو بہت جلدی سے باہر جانے کے لئے دباؤ ڈا لوں تو ملک ہی خالی ہو جائے گا ۔ پھر سب طرح کے جنگلی جانور بڑھیں گے اور وہ تمہارے لئے تکلیف دہ ہوں گے ۔ 30 میں انہیں آہستگی سے انہیں زمین سے باہر کر نے کے لئے اُس وقت تک دباؤ ڈالتا رہوں گا ۔ جب تک تم زمین پر پھیل نہ جاؤ اور اُس پر قبضہ نہ کر لو ۔ 31 " میں تم لوگوں کو بحر قلزم سے لے کر دریائے فرات تک سارا ملک دونگا مغربی سرحد فلسطینی سمندر ہو گی اور مشرقی سرحد صحرائے عرب ہو گی میں ایسا کروں گا کہ وہاں کے رہنے والوں کو تم شکست دو اور تم ان تمام لوگوں کو وہاں سے چلے جانے کے لئے دباؤ ڈا لو گے ۔ 32 " تم ان کے خداؤں یا اُن میں سے کسی کے ساتھ کو ئی معاہدہ نہیں کرو گے ۔ 33 اُنہیں اپنے ملک میں مت رہنے دو اگر تُم انہیں رہنے دوگے تو تم ان کے جال میں پھنس جاؤ گے ۔ وہ تم سے میرے خلاف گناہ کر وائیں گے اور تم ان کے خدا ؤں کی پرستش شروع کر دو گے "

Exodus 24

1 خدا نے موسیٰ سے کہا ، " تم ہارون ، ناداب ، ابیہو اور بنی اسرائیل کے ۷۰ بزرگ پہاڑ پر آؤ ۔ اور کچھ دور سے میری عبادت کرو ۔ 2 تب موسیٰ تنہا ہی خدا وند کے نزدیک آئے گا۔دُوسرے لوگ خدا وند کے قریب نہ آئیں اور باقی لوگ پہاڑ تک بھی نہ آئیں ۔ " 3 اس طرح موسیٰ نے خدا وند کے تمام اصولوں اور احکاموں کو بتا یا تب تمام لوگوں نے کہا ، " خدا وند نے جو تمام احکامات ہم کو دیئے ہیں ہم اُن کی تعمیل کریں گے ۔ " 4 اِس لئے موسیٰ نے خدا وند کے تمام احکامات کو لکھ لیا دوسری صبح موسیٰ اٹھا اور پہاڑ کی ترائی کے قریب ایک قربان گاہ بنائی اور اس نے بارہ پتھّر کی تختیاں اسرائیل کے بارہ قبیلوں کے لئے رکھیں ۔ 5 تب موسیٰ نے اسرائیل کے نو جوانوں کو قربانی پیش کر نے کے لئے بُلا یا ۔ اُن آدمیوں نے خدا وند کو جلانے کی قربانی اور ہمدردی کی قربانی کے طور پر بیل کی قربانی دی ۔ 6 موسیٰ نے ان جانوروں کے خون کو جمع کیا موسیٰ نے آدھا خون پیالہ میں رکھا اور اس نے باقی آدھا خون قربان گاہ پر چھڑ کا۔ 7 موسیٰ نے لپٹے ہو ئے خط میں لکھے معاہدہ کو پڑھا کہ تمام لوگ اُسے سُن سکیں اور لوگوں نے کہا ، " ہم لوگوں نے اُن شریعتوں کو جنہیں خدا وند نے ہمیں دی ہیں سُن لی ہیں اور ہم سب لوگ ان کی تعمیل کرنے کا وعدہ کرتے ہیں ۔" 8 تب موسیٰ نے خون کو لیا اور اسے لوگوں پر چھڑ کا اُس نے کہا ، " یہ خون بتا تا ہے کہ خدا وند نے تمہارے ساتھ خاص معاہدہ کیا ہے یہ شریعت معاہدہ کی وضاحت کر تی ہے ۔ " 9 " تب موسیٰ ، ہارون ، ناداب، ابیہو اور بنی اسرائیل کے بزرگ اوپر پہاڑ پر چڑھے ۔ 10 پہاڑ پر ان لوگوں نے اسرائیل کے خدا کو دیکھا ۔ اسکے پیڑ کے نیچے کچھ ایسی چیزیں تھیں جو نیلم سے بنے چبوترے جیسی دکھا ئی پڑ تی تھیں ۔ ایسا شفاف تھا جیسے آسمان ۔ 11 " بنی اِسرائیل کے تمام قائدین نے خدا کو دیکھا لیکن خدا نے انہیں تباہ نہیں کیا تب انہوں نے ایک ساتھ کھا یا پیا ۔ " 12 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، " میرے پاس پہاڑ پر آؤ ۔ میں نے اپنی تعلیمات اور احکامات کو پتھّر کی تختیوں پر لکھی ہیں ۔ یہ تعلیمات اور شریعت لوگوں کے لئے ہیں ۔ میں یہ پتھر کی تختیاں تمہیں دونگا ۔" 13 اس لئے موسیٰ اور اُس کا مدد گار یشوع خدا کے پہاڑ پر گئے ۔ 14 موسیٰ نے بزر گوں سے کہا ، " یہاں ہمارا انتظار کرو ہم واپس تمہارے پاس آئیں گے ۔ جب میں یہاں سے جاؤ ں تو ہارون اور حُر تم لوگوں کے حاکم ہوں گے ۔ اگر کسی کا کوئی مسئلہ ہو تو وہ اُن کے پاس جائے ۔" 15 تب موسیٰ پہاڑ پر چڑھا اور بادل نے پہاڑ کو ڈھک لیا ۔ 16 ‎خدا وند کا جلال سینائی پہاڑ پر آیا ۔ بادل نے چھ دن تک پہاڑ کو ڈھکے رکھا ۔ ساتویں دن خدا نے بادلوں میں سے موسیٰ سے بات کی ۔ 17 بنی اسرائیل خدا وندکے جلال کو دیکھ سکتے تھے ۔ یہ پہاڑ کی چوٹی پر جلتی ہو ئی روشنی کی طرح تھی ۔ 18 تب موسیٰ بادلوں اور اوپر پہاڑ پر چڑھا ۔ موسیٰ پہاڑ پر چالیس دن اور چالیس رات رہا ۔

Exodus 25

1 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 2 " بنی اسرائیلیوں سے میرے لئے تحفہ لا نے کو کہو ہر ایک شخص اپنے دل میں طئے کرے کہ وہ مجھے اُن چیزوں میں سے کیا پیش کر نا چاہتا ہے ۔ ا ن تحفوں کو میرے لئے قبول کرو ۔ 3 یہ ان چیزوں کی فہرست ہے جنہیں تم لوگوں سے قبول کر و گے : سونا ، چاندی ، کانسہ ، 4 نیلا بیگنی اور لال سوت ، خوبصورت ریشمی کپڑے ، بکریوں کے بال ، 5 رنگ سے رنگا بھیڑ کا چمڑا اور عمدہ چمڑے، ببول کی لکڑی ، 6 چراغ جلانے کے لئے تیل ، مسح کر نے کے لئے اور جلا نے کے لئے عمدہ خوشبو وا لا مصا لحہ دار تیل ، 7 سنگ سلیمانی اور دوسرے جواہرات جو کاہنوں کے پہننے کے لباس ایفود اور عدل کا سینہ بند- " 8 " لوگ میرے لئے ایک مقدس جگہ بنا ئیں گے تب میں اُن کے ساتھ رہ سکوں گا ۔ 9 میں تمہیں دکھا ؤں گا کہ مقدس خیمہ کس طرح دکھا ئی دینا چاہئے ۔ میں تمہیں دکھا ؤ ں گا کہ اُس میں تمام چیزیں کیسی دکھا ئی دینی چاہئے ۔ جیسا میں نے دکھا یا ویسا ہی ہر چیز کو بنا ؤ۔ 10 ببول کی لکڑی استعمال کر کے ایک خاص صندوق بنا ؤ یہ مقدس صندوق ۲/ ۲۱ کیو بٹ لمبا ۲/۱۱ کیو بٹ چوڑا اور ۲/ ۱۱ کیو بٹ اونچا ہو نا چاہئے ۔ 11 صندوق کو اندر اور با ہر سے ڈھکنے کے لئے خالص سونے کا استعمال کرو صندوق کے کو نو ں کو سونے سے مڑھو۔ 12 صندوق کو اٹھا نے کے لئے سونے کے چار کڑے بنا ؤ۔ سونے کے کڑ وں کو چاروں کو نوں پر لگا ؤ دونوں طرف دو دو کڑے ہو نے چاہئے ۔ 13 کھمبے ببول کی لکڑی کے بنے ہو ئے اور سونے سے مڑھے ہو ئے ہو نا چاہئے ۔ 14 صندوق کے بازو کے کو نوں پر لگے کڑوں میں ان کھمبوں کو ڈال دینا ۔ ان کھمبوں کا استعمال صندوق کو لے جانے کے لئے کرو ۔ 15 یہ کھمبے صندوق کے کڑوں میں ہمیشہ پڑے رہنا چاہئے ۔ کھمبوں کو باہر نہ نکالو ۔ 16 خدا نے کہا ، " میں تمہیں معاہدہ دوں گا ۔معاہدہ کو اس صندوق میں رکھو ۔ 17 پھر ایک سر پوش (ڈھکن ) بنا ؤ اُسے خالص سونے کا بنا ؤ یہ ۲/۲۱ کیو بٹ لمبا اور ۲/ ۱۱ کیو بٹ چوڑا ۔ 18 تب دو کروبی فرشتے بنا ؤ اور انہیں سر پوش کے دونوں سِر وں پر لگا ؤ۔ ان فرشتوں کو بنا نے کے لئے سونے کے پتروں کا استعمال کرو ۔ 19 ایک کروبی کو سر پوش کے ایک سِرے پر لگا ؤ اور دوسرے کو دوسرے سِرے پر ، کروبیوں اور سر پوش کو ایک بنا نے کے لئے ایک ساتھ جو ڑ دو ۔ 20 کرو بی فرشتے ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہو نا چاہئے ۔ کروبیوں کا مُنہ سر پوش کی طرف دیکھتے ہو ئے ہو نا چاہئے ۔ کروبیوں کے پروں کو سر پوش پر پھیلے ہو ئے ہو نا چا ہئے ۔ 21 " میں تم کو جو عہدنا مہ دو ں گا اُ سے معاہدہ کے صندوق میں رکھنا اور خاص سر پوش کو صندوق کے اوپر رکھنا ۔ 22 جب میں تم سے ملوں گا تب کروبی فرشتوں کے بیچ سے جو معاہدہ کے صندوق کے خاص سر پوش پر ہے بات کروں گا ۔ میں اپنے تمام احکام بنی اسرا ئیلیوں کو اُ سی جگہ سے دوں گا ۔ 23 " ببول کی لکڑی سے میز بنا ؤ۔ میز ۲ کیو بٹ لمبا ایک کیو بٹ چوڑا اور ۲/۱۱ کیو بٹ اونچا ہو نا چا ہئے ۔ 24 میز کو حالص سو نے سے مڑھو اور اُ سکے چاروں طرف سونے کی جھا لر لگا ؤ ۔ 25 تب تین اِنچ چوڑا سونے کا چو کھٹا ( فریم ) میز کے اُوپر چاروں طرف مڑھ دو اور اُ س کے چاروں طرف سو نے کی جھا لر لگا ؤ۔ 26 تب سونے کے چار کڑے بنا ؤاور میز کے چاروں کو نو ں پر پا یوں کے پاس لگا ؤ ۔ 27 ہر ایک پا ئے پر پٹی کے نز دیک ایک ایک سو نے کا کڑا لگا دو۔ اُن کڑوں میں میز کو لے جانے کے لئے بنے کھمبے پھنسے ہو ں گے ۔ 28 کھمبوں کے بنا نے کے لئے ببول کی لکڑ ی استعمال کرو اور انہیں سونے سے مڑھو ۔ کھمبے میز کو لے جانے کے لئے ہیں ۔ 29 طباق ،چمچے اور آفتابے اور اُنڈیلنے کے کٹورے ان سب کو خالص سونے سے بنانا ۔ 30 خاص روٹی میز پر میرے سامنے رکھو۔ یہ سب چیزیں ہمیشہ میرے سامنے وہاں رہنی چاہئے ۔ 31 " تب تمہیں ایک شمعدان بنانا چاہئے شمعدان کا ہر اایک حصّہ خالص سونے کے پتر کا بنا ہو نا چاہئے ۔ خوبصورت دکھا ئی دینے کے لئے شمع پر پھول بناؤ ۔ یہ پھول انکی کلیاں اور پنکھڑ یاں خالص سونے کی بنی ہو نی چاہئے اور یہ سب چیزیں ایک میں ہی جڑی ہو ئی ہو نی چاہئے ۔ 32 " شمعدان کی چھ شاخیں ہو نی چاہئے ۔ تین شاخیں ایک طرف اور تین شاخیں دوسری طرف ہو نی چاہئے ۔ 33 ہر شاخ پر بادام کی طرح کے تین پیالے ہو نا چاہئے ۔ ہر پیالے کے ساتھ ایک ایک کلی اور ایک پھول ہو نا چاہئے ۔ 34 اور شمعدان پر بادام کے پھول کی طرح چار طرف پیالے ہو نا چاہئے ان پیالوں کے ساتھ بھی کلی اور پھول ہو نا چاہئے ۔ 35 شمعدان سے نکلنے والی چھ شاخیں دو دو کے تین حصوں میں بٹی ہو نی چاہئے ۔ ہر ایک دو شاخوں کے جو ڑوں کے نیچے ایک ایک کلی بناؤ جو شمعدان سے نکلتی ہو ۔ 36 یہ سب شاخیں اور کلیاں شمعدان کے ساتھ ایک اکائی میں ہو نی چاہئے اور ہر ایک چیز سونے کے پتّر سے تیار کی جانی چاہئے ۔ 37 تب سات چھو ٹی شمعیں شمعدان پر رکھے جانے کے لئے بناؤ ۔ یہ شمعیں شمعدان کے سامنے کی جگہ پر روشنی دیں گے ۔ 38 شمع کی بتیاں بُجھا نے کے اوزار اور طشتریاں خالص سونے کے بنانے چاہئے ۔ 39 پچھتّر پاؤنڈ خالص سونے کا استعمال شمعدان اور اسکے ساتھ کی تمام چیزیں بنانے میں کرو ۔ 40 ہوشیاری کے ساتھ ہر ایک چیز ٹھیک ٹھیک اسی طریقے سے بنائی جائے جیسا میں نے پہاڑ پر تمہیں دکھا ئی ہے ۔ "

Exodus 26

1 " مقّدس خیمہ دس پردوں سے بناؤ ۔ ان پردوں کو اچھے کتانی کے نیلے لال اور بیگنی کپڑوں سے بناؤ ۔ کسی ماہر کاریگر کو چاہئے کہ وہ پر سمیت کروبی فرشتوں کی تصویروں کو پر دوں پر بنائیں ۔ 2 ہر ایک پر دہ کو ایک مساوی بناؤ ۔ ہر ایک پردہ ۲۸ کیوبٹ لمبی اور چار کیوبٹ چوڑی ہو نی چاہئے ۔ 3 سب پردوں کو دو حصوں میں سِی لو ۔ ایک حصّے میں پانچ پر دوں کو ایک ساتھ سِی لو ۔ اور دوسرے حصّے میں پانچ کو ایک ساتھ ۔ 4 آخری پر دہ کے سرے کے نیچے چھلے بناؤ ۔ ان چھلّوں کو بنانے کے لئے نیلا کپڑا استعمال کرو ۔ پردوں کے دونوں حصّوں میں ایک طرف چھلّے ہوں گے۔ 5 پہلے حصّے کے آخری پر دہ میں پچاس چھلّے ہو ں گے اور دوسرے حصّے کی آخری پردہ میں ۵۰۔ 6 تب ۵۰ سونے کے کڑے چھلّوں کو ایک ساتھ ملانے کے لئے بناؤ ۔ یہ مقدس خیمہ کو ایک ساتھ جوڑ کر ایک ٹکڑا بنا دیگا ۔ 7 " تب تم دوسرا خیمہ بناؤ گے جو مقدّس خیمہ کو ڈھکے گا ۔ اس خیمہ کو بنانے کے لئے بکریوں کے بال سے بُنی ۱۱ پردوں کا استعمال کرو ۔ 8 یہ سب پردے ایک ساتھ برابر ہو نا چاہئے وہ ۳۰ کیوبٹ لمبی اور چار کیوبٹ چوڑی ہو نا چاہئے ۔ 9 ایک حصّے میں پانچ پردوں کو ایک ساتھ سی کر ایک ٹکڑا بنالو ۔ تب باقی چھ پردوں کو ایک ساتھ سی کر ایک اور ٹکڑا بنا لو۔ چھٹے پردہ کو خیمہ کے سامنے ٹانگنے کے لئے آدھا موڑ کر دہرا کردو ۔ 10 ایک حصہ کے آخری پردے کے سرے پر ۵۰ چھلے بناؤ۔ ایسا ہی دوسرے حصے کے آخری پر دے کے لئے کرو ۔ 11 تب ۵۰ کانسے کے کڑے بناؤ ۔ ان کانسے کے کڑو ں کا استعمال پردوں کو ایک ساتھ جوڑ نے کے لئے کرو ۔ یہ پردوں کو ایک ساتھ خیمے کی طرح جوڑیں گے ۔ 12 یہ پردے مقدس خیمے سے زیادہ لمبے ہونگے اس طرح آخری پردہ کا آدھا حصہ خیمے کے پیچھے کناروں کے نیچے لٹکا رہے گا ۔ 13 خیمے کے دونوں طرف پردہ ایک کیوبٹ لمبا رہے گا ۔ یہ ایک کیوبٹ لمبا پردہ خیمے کے دونوں طرف لٹکا رہے گا ۔ 14 بیرونی خیمے کے حصّہ کو دھکنے کے لئے دو ۔ دوسرے پردے بناؤ ۔ ایک لال رنگ مینڈھے کے چمڑے سے بنا نا چاہئے اور دوسرا پردہ عمدہ چمڑے کا بنا ہوا ہو نا چاہئے ۔ 15 " مقّدس خیمے کو سہارا دینے کے لئے ببول کی لکڑی کے ڈھانچے ( فریم ) بناؤ ۔ 16 فریم ۱۰ کیوبٹ اونچے اور ۲/۱۱ کیوبٹ چوڑا ہونا چاہئے۔ 17 ہر ایک فریم ایک جیسا ہونا چاہئے ۔ ہر ایک فریم کے تلے میں انہیں جوڑنے کے لے ساتھ ہی ساتھ دو کھونٹیاں ہونی چاہئے ۔ 18 مقدّس خیمہ کے جنوبی حصّہ کے لئے بیس فریم بناؤ ۔ 19 فریم ( ڈھانچے یا چوکھٹا ) کے ٹھیک نیچے چاندی کی دو بنیاد ہر ایک فریم کے لئے ہونی چاہئے ۔ ہر ایک مِلانے والے ٹکڑے کے لئے ایک چاندی کی بنیاد ہوگی ۔ اس لئے تمہیں فریموں (ڈھانچے ) کے لئے چاندی کی ۴۰ بنیادیں بنانی چاہئے ۔ 20 مقدّس خیمہ کے شمالی حصہ کے لئے بیس فریم (چوکھٹے ) اور بناؤ ۔ 21 ان فریموں کے لئے بھی چاندی کی چالیس بنیادیں بناؤ ۔ ایک فریم کے لئے دو چاندی کی بنیاد ۔ 22 تمہیں مقّدس خیمہ کے مغربی کونے کے لئے ۶ اور فریم بنانا چاہئے ۔ 23 دو فریم پچھلے کو نوں کے لئے بناؤ ۔ 24 کو نے کے دونوں فریم کو ایک ساتھ جو ڑ دینا چاہئے ۔ دونوں فریم کے کھمبے نیچے پیندی میں جوڑا رہنا چاہئے اور اوپر ایک چھلّہ فریموں کو ایک ساتھ پکڑے ہو ئے رہے گا ۔ 25 اس طرح کُل ملاکر ۸ فریم خیمے کے لئے ہونگے ۔ اور ہر فریم کے نیچے دو بنیادیں ہوں گی ۔ اس طرح کے ۱۶ چاندی کی بنیادیں مغربی کو نے کے لئے ہونگے ۔ 26 " ببول کی لکڑی کا استعمال کرو اور مقدس خیمہ کے فریموں کے لئے کُنڈیاں بناؤ ۔ مقدس خیمہ کے پہلے حصّے کے لئے ۵ کنڈیاں ہوں گی ۔ 27 اور مقدس خیمہ کے دوسرے حصّے کے فریم کے لئے ۵ کنڈیاں ہوں گی اور مقدس حیمہ کے مغربی حصے کے فریم کے لئے ۵ کنڈیاں ہوں گی بالکل مقدس خیمہ کے پیچھے ۔ 28 پانچوں کنڈیوں کے بیچ کی کنڈی فریموں کے درمیان میں ہو نی چاہئے ۔ یہ کنڈی فریموں کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک پہنچ جانی چاہئے ۔ 29 فریموں کو سونے سے مڑھو اور فریموں کی کنڈیوں کو پھنسانے کے لئے کڑے بناؤ ۔ یہ کڑے بھی سونے کے ہی بننا چاہئے ۔ کُنڈیوں کو بھی سونے سے مڑھو ۔ 30 مقدّس خیمہ کو تم اسی طرح بناؤ جیسا میں نے تمہیں پہاڑ پر دکھا یا تھا ۔ 31 " جوٹ(پٹسن) کے اچھے ریشوں کا استعمال کرو اور مقدس خیمہ کے اندرونی حصہ کے لئے ایک خاص پردہ بناؤ ۔ اس پردہ کو نیلے ، بیگنی اور لال رنگ کے کپڑے سے بناؤ ۔ کروبی فرشتے کی تصویر کو کپڑے میں نقش کرو ۔ 32 ببول کی لکڑی کے چار کھمبے بناؤ ۔ چاروں کھمبوں پر سونے کی بنی ہوئی کھونٹیاں لگاؤ ۔ کھمبوں کو سونے سے مڑھ دو ۔ کھمبوں کے نیچے چاندی کے چار پائے رکھو ۔ تب سونے کی کھونٹیوں میں پردہ لٹکاؤ ۔ 33 کھونٹیوں پر پردہ لٹکانے کے بعد معاہدہ کے صندوق کو پردہ کے پیچھے رکھو یہ پردہ مقدس جگہ کو مقدس ترین جگہ سے علحدٰہ کرے گا ۔ 34 مقدس ترین جگہ میں معاہدہ کے صندوق پر سرپوش رکھو ۔ 35 " مقدس جگہ میں پردہ کے دوسری طرف خاص میز کو رکھو ۔ میز مقدس خیمہ کے شمال میں ہونی چاہئے پھر شمعدان کو جنوب میں رکھو شمعدان میز کے بالکل سامنے ہو گا ۔ 36 " تب خیمہ کے داخلے کے لئے ایک پردہ بناؤ اس پردے کو بنانے کے لئے نیلے ، بیگنی ، لال کپڑے اور جوٹ ( پٹسن ) کے ریشوں کا استعمال کرو اور کپڑے میں تصویروں کی کڑھا ئی کرو ۔ 37 دروازے کے پردے کے لئے سونے کے چھلّے بنواؤ ۔ سونے سے مڑھے ببول کی لکڑی کے پانچ کھمبے بناؤ اور پانچوں کھمبوں کے لئے کانسے کے پانچ پائے بناؤ ۔ "

Exodus 27

1 " ببول کی لکڑی کو استعمال کرو اور ایک قربان گاہ بناؤ ۔ قربان گاہ مربع نُما ہو نا چاہئے ۔ اُس کو ۵ کیوبٹ لمبی ، ۵ کیوبٹ چوڑی اور تین کیوبٹ اُونچی ہو نی چاہئے ۔ 2 قربان گاہ کے چاروں کونوں کے ہر کو نے پر ایک ایک سینگ بناؤ ہر سینگ کو اسکے کو نے سے ایسے جوڑو کہ سب ایک ہو جائیں تب قربان گاہ کو کانسے سے مڑھو ۔ 3 " قربان گاہ پر کام آنے والے تمام اوزاروں کو بنانے میں کانسہ کا استعمال کرو ۔ برتن ، بیلچے ، کٹورے ، کانٹے اور کڑھائیاں بناؤ ۔ یہ سب برتن قربان گاہ سے راکھ کو نکالنے کے کام آئیں گے ۔ 4 جال کی طرح کانسے کی ایک بڑی جالی بناؤ ۔ جالی کے چاروں کو نوں کے لئے کانسے کے کڑے بناؤ ۔ 5 جالی کو قربان گاہ کی پرت کے نیچے رکھو ۔ تا کہ یہ قربان گاہ کی آدھے اُونچائی تک چلی جائیں ۔ 6 " قربان گاہ کے لئے ببول کی لکڑی کے بھا لے بناؤ اور اُنہیں کانسے سے مڑھو ۔ 7 قربان گاہ کے دونوں طرف کڑوں میں ان بھا لوں کو ڈالو اِن بھا لوں کو قربان گاہ کو لے جانے کے لئے کام میں لو ۔ 8 قربان گاہ اندر سے کھوکھلی رہے گی اور اُس کے پہلو تختوں کے بنے ہونگے ۔ قربان گاہ ویسی ہی بناؤ جیسا میں نے تم کو پہاڑ پر دکھا ئی تھی ۔ 9 مقدّس خیمہ کے لئے ایک آنگن بناؤ ۔ اس آنگن کی جنوبی جانب پر دوں کی ۱۰۰ کیوبٹ لمبی دیوار بناؤ ۔ یہ پردہ پٹ سن کے ریشوں سے بنا ہو نا چاہئے ۔ 10 بیس کھمبے اور اُس کے نیچے ۲۰ کانسے کے پائے کا استعمال کرو ۔ کھمبے کے چھلّوں اور پردے کی چھڑی چاندی کی بننی چاہئے ۔ 11 شمال کی طرف پر دے کے دیوار ۱۰۰ کیوبٹ لمبی ہو نی چاہئے اس کے بیس کھمبے ہونا چاہئے اور ۲۰ کانسہ کے پائے ۔ کھمبوں کے چھلّے اور پردہ کی چھڑی چاندی کی بننی چاہئے ۔ 12 " آنگن کے مغربی جانب پردوں کی ایک دیوار ۵۰ کیوبٹ لمبی ہو نی چاہئے ۔ وہاں اُس دیوار کے ساتھ ۱۰ کھمبے اور ۱۰ پائے ہو نے چاہئے ۔ 13 آنگن کا مشرقی سِرا ۵۰ کیوبٹ لمبا ہو نا چاہئے ۔ 14 داخلے کے دروازے کی ہر ایک جانب کا پردہ ۱۵ کیوبٹ لمبا ہو نا چاہئے ۔ ہر جانب ۳ کھمبے اور ۳ بنیادی پا یہ ہو نے چاہئے ۔ 15 16 ایک پردہ ۲۰ کیوبٹ لمبا آنگن کے داخلہ کے دروازے کو ڈھانکنے کے لئے بناؤ ۔ اس پردہ کو پٹ سن کے عمدہ ریشوں اور نیلے اور لال اور بیگنی کپڑے سے بنا ؤ۔ ان پر دوں پر تصویروں کو کاڑھو ۔ اُس پر دہ کے لئے ۴ کھمبے اور ۴ سہارے ہو نا چاہئے ۔ 17 آنگن کے چاروں طرف کے سب کھمبے چاندی کے پردوں کی چھڑوں سے ہی جوڑا جانا چاہئے ۔ کھمبوں کے ہُک چاندی کا بنا ہو نا چاہئے بنیاد چاندی کی بنی ہو نی چاہئے ۔ 18 آنگن ۱۰۰ کیوبٹ لمبا اور ۵۰ کیوبٹ چوڑا ہو نا چاہئے ۔ آنگن کے چاروں طرف کے پر دہ کی دیوار ۵ کیوبٹ اُونچی ہونی چاہئے ۔ پردہ پٹ سن کے عمدہ ریشوں کا بنا ہونا چاہئے ۔ سب کھمبوں کے نیچے کے سہارے کانسے کے ہو نا چاہئے ۔ 19 تمام اوزار ، خیمے کی کھونٹیاں اور مقدس خیمے میں لگی ہر ایک چیز کانسے کی ہی ہو نی چاہئے اور آنگن کے چاروں طرف کے پردے کے لئے کھونٹیاں کانسے کی ہی ہو نی چاہئے ۔ 20 "بنی اسرائیلیوں کو حکم دو کہ بہترین زیتون کا تیل لائیں ۔ اس تیل کا استعمال چراغ کو لگا تار جلتے رہنے کے لئے کرنا چاہئے ۔ 21 ہارون اور اس کے بیٹے روشنی کا کام سنبھا لیں گے ۔ وہ خیمہ اجتماع کے پہلے کمرے کے باہر اس پردہ کے سامنے ہے جو دونوں کمروں کو الگ کر تا ہے وہ اسکا دھیان رکھیں گے کہ اس جگہ پر خدا وند کے سامنے چراغ شام سے صبح تک مسلسل جلتے رہیں گے بنی اسرائیل اور انکی نسلیں اس شریعت کی تعمیل ہمیشہ کریں گے ۔"

Exodus 28

1 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، " اپنے بھا ئی ہارون اور اسکے بیٹوں ناداب ، ابیہو، الیعزر اور اتا مر کو بنی اسرائیلیوں میں سے اپنے پاس آنے کو کہو ۔ یہ آدمی میری خدمت کاہنوں کی حیثیت سے کریں گے ۔ 2 " اپنے بھا ئی ہارون کے لئے خاص لباس بناؤ ۔ یہ لباس اُسے اعزاز اور عزت بخشیں گے ۔ 3 تمہارے بیچ ماہر آدمی جسے ہم نے ہارون کے لباس بنا نے کے لئے خاص دانشمندی دی ہے ۔ اسے ہارون کے لئے لباس بنا نے کے لئے کہو ۔ جو یہ ظا ہر کرے کہ وہ کاہن کے طور پر میری خدمت کے لئے مخصوص ہو گیا ہے ۔ 4 ماہر آدمی کو وہ لباس کو بنا نا چاہئے : عدل کا سینہ بند ، ایفود ، جبّہ ، ایک کشیدہ کی ہوئی قمیص ، سر بند اور ایک کمر بند ۔ اس ماہر آدمی کو وہ لباسوں کو ہارون اور اسکے بیٹے کے لئے بنانا چاہئے ۔ ہارون اور اسکا بیٹا کاہنوں کی طرح میری خدمت کریں گے ۔ 5 لوگوں سے کہو کہ وہ سُنہری دھا گوں اور پٹ سن کے عمدہ ریشوں اور نیلے ، لال اور بیگنی کپڑے استعمال کریں۔ 6 " ایفود بنانے کے لئے سُنہرے دھا گے پٹ سن کے عمدہ ریشوں اور نیلی لال بیگنی کپڑوں کا استعمال کرو ۔ اس خالص ایفود کو صرف ماہر کاریگر ہی بنائیں گے ۔ 7 ایفود کے ہر ایک کندھے پر پٹی لگی ہوگی ۔ کندھے کی یہ پٹیاں ایفود کے دونوں کونوں پر بندھی ہونگی۔ 8 " کاریگر بڑی ہوشیاری سے ایفود پر باندھنے کے لئے ایک کمر بند بنائیں گے ۔ یہ کمر بند انہی چیزوں کا ہوگا ۔ جن کا ایفود سنُہرے دھا گے پٹ سن کے عمدہ ریشوں نیلی لال اور بیگنی کپڑوں کا ہو ۔ 9 "تمہیں دوسنگ سلیمانی لینی چاہئے ۔اس سنگ سلیمانی پر اسرائیل کے بیٹوں کے نام کندہ کرو۔ 10 چھ نام ایک پتھّر پر اور چھ نام دوسرے پتھّر پر ، ناموں کو سب سے بڑے سے سب سے چھو ٹے کی ترتیب سے لکھو ۔ 11 اسرائیل کے بیٹوں کے ناموں کو اُن پتھّروں پر کندہ کرواؤ۔ یہ اسی طرح کرو جس طرح وہ آدمی جو مہریں بناتا ہے ۔ پتھّروں کے چاروں طرف سونا لگاؤ جس سے ان پتھّروں کو ایفود کے کندھے کی پٹی پر ان دونوں پتھروں کو جر دو ۔ ہارون جب خدا وند کے سامنے کھڑا ہوگا ۔ تو یہ خاص چغہ پہنے گا تا کہ وہ بنی اسرائیلیوں کو یاد رکھے گا ۔اور اسرائیل کے بیٹوں کے نام والے دونوں پتھّر ایفود پر ہوں گے ۔ یہ بنی اسرائیلیوں کو یاد رکھنے میں خدا وند کی مدد کریں گے ۔ 12 13 "اچھا سونا ہی پتھر کو ایفود پر ڈھانکنے کے لئے استعمال کرو ۔ 14 اسی طرح ایک میں بٹی ہو ئی سونے کی زنجیر لو سونے کی ایسی دو زنجیریں بناؤ اور سونے کے جڑاؤ کے ساتھ انہیں باندھو ۔ 15 " ایک عدل کا سینہ بند بناؤ ۔ ماہر کاریگر اس سینہ بند کو ویسا ہی بنائیں جیسا وہ ایفود کو بنایا تھا ۔ ان سُنہرے دھا گے ، پٹ سن کے عمدہ ریشے اور نیلی لال اور بیگنی کپڑے کا استعمال کرو ۔ 16 عدل کا سینہ بند ۹ اِنچ لمبا اور ۹ اِنچ چوڑا ہونا چاہئے ۔ چوکور جیب بنانے کے لئے اُسکی دوتہہ کر نی چاہئے ۔ 17 عدل کے سینہ بند پر خوبصورت نگوں کی چار طھاریں جڑو ۔ نگوں کی پہلی قطار میں ایک یاقوت سرخ ایک پکھراج اور ایک گوہر شب ہو نی چاہئے 18 دوسری قطار میں فیروزہ ،نیلم اور زمرد ہو نا چاہئے۔ 19 تیسری قطار میں یشب ،عقیق اور یاقوت لگانا چاہئے ۔ 20 چو تھی قطار میں سنگ سلیمانی ، لعل ،اور زبرجد لگانی چاہئے۔۲۱ عدل کے سینہ بند پر بارہ جواہر ہوں گے جو اِسرائیل کے 21 بیٹوں کا ایک نمائندگی کرے گا ۔ ہر ایک جواہر پر اسرائیل کے بیٹوں میں سے ہر ایک کا نام لکھو۔ ہر ایک جواہر پر مہر کی طرح اسرائیل کے بارہ قبیلوں کے نام کندہ کرواؤ ۔ 22 " عدل کے سینہ بند میں خالص سونے کی زنجیر ہو گی ۔ یہ زنجیریں بٹی ہو ئی رسّی کی طرح ہوں گی۔ 23 دو سونے کے چھلّے بناؤ اور اُنہیں عدل کے سینہ بند کے دونوں کونوں پر لگاؤ ۔ 24 دونوں سنُہری زنجیروں کو عدل کے سینہ بند کے دونوں کونوں میں لگے چھلّوں میں ڈا لو ۔ 25 سونے کی زنجیروں کو دوسرے سِرے کے کندھے کی پٹیوں کے جڑاؤ میں لگاؤ جس سے وہ ایفود کے ساتھ سینے پر کسے رہیں ۔ 26 دو اور سونے کے چھلّے بناؤ اور انہیں عدل کے سینہ بند کے دوسرے کونوں پر لگاؤ ۔ یہ سینہ بند کے اندرونی حصّہ میں ایفود کے سامنے ہوگا ۔ 27 دو اور سونے کے چھلّے بناؤ اور انہیں کندھے کی پٹّی کے نیچے ایفود کے سامنے لگاؤ ۔ سونے کے چھلّوں کو ایفود کی پٹّی کے بغل اُو پر کی جگہ پر لگاؤ ۔ 28 عدل کے سینہ بند کے چھلّوں کو ایفود کے چھلّوں سے جوڑو ۔ انہیں پٹی سے ایک ساتھ جوڑنے کے لئے نیلی پٹیوں کا استعمال کرو ۔ اس طرح عدل کے سینہ بند ایفود سے علحدٰہ نہیں ہوگا ۔ 29 ہارون جب مقدس جگہ میں داخل ہو تو اُسے اُس عدل کے سینہ بند کو پہنے رہنا چاہئے ۔ اس طرح اسرائیل کے بارہ بیٹوں کے نام اُس کے دل میں رہیں گے ۔ اور خدا وند کو ہمیشہ ہی ان لوگوں کی یاد دلا ئی جاتی رہے گی ۔ 30 اور یم اور تمیّم کو عدل کے سینہ بند میں رکھو ۔ تا کہ وہ ہارون کے دل کے اوپر ہوگا ۔ ہارون جب خدا وند کے سامنے جائے گا تب یہ تمام چیزیں اسے یاد ہوں گی ۔ اس لئے جب ہارون خدا وند کے سامنے ہوگا تب وہ بنی اسرائیلیوں کے انصاف کر نے کا طریقہ ہمیشہ اپنے ساتھ لئے ہو ئے رہے گا ۔ 31 یفود کے نیچے پہننے کے لئے چغہ بناؤ ۔ چغہ صرف نیلے کپڑے کا بناؤ ۔ 32 سر کے لئے اس کپڑے کے بیچ میں ایک سوراخ بناؤ اُس سوراخ کے چاروں طرف گوٹ لگاؤ تا کہ یہ پھٹے نہیں ۔ 33 نیلے لال اور بیگنی کپڑے کو پھندنا بناؤ جو انار کی طرح ہو ان انارو ں کو چغہ کے نچلے سِرے کے چاروں طرف ایک انار اور ایک سونے کی گھنٹی ہو گی ۔ 34 35 تب ہارون اس چغہ کو پہنے گا جب وہ کاہن کی طرح خدمت کرے گا اور خدا وند کے سامنے مقدّس جگہ میں جائے گا ۔ جب وہ مقدّس جگہ میں داخل ہو گا اور وہاں سے نکلے گا تب یہ گھنٹیاں بجیں گی اس طرح ہارون نہیں مرے گا ۔ 36 " خالص سونے کا ایک پتّر بناؤ اس سونے کے پتّر پر مہر کی طرح الفاظ کندہ کرو ۔ اس پر اِن الفاظ کو کندہ کرو : " خدا وند کے لئے مقّدس۔" 37 سونے کے پتّر کو پگڑی کے سامنے لگاؤ ۔ اس پگڑی سے سونے کے پتّر کو باندھنے کے لئے نیلے کپڑے کی پٹّی کا استعمال کرو ۔ 38 " ہارون اسے اپنے سر پر پہنے گا ۔ اس طرح وہ بنی اسرائیلیوں کے ذریعہ پیش کئے گئے مقّدس تحفوں کو دیکھنے کا بھی ذمے دار ہو گا کہ وہ شریعت کے مطابق ہے ۔ ہارون جب بھی خدا وند کے سامنے جائے گا وہ اسے ہمیشہ پہنے رہے گا تا کہ خدا وند انہیں قبول کر لے ۔ 39 "چغہ بنانے کے لئے پٹ سن کے عمدہ ریشوں کو استعمال میں لاؤ اور اُس کپڑے کو بنانے کے لئے بھی پٹ سن کے عمدہ ریشوں کو استعمال میں لاؤ جو سر کو ڈھکتا ہے اس میں کڑھا ئی کی جانی چاہئے ۔ 40 لبادہ، کمر بند اور پگڑیاں ہارون کے بیٹوں کے لئے بھی بناؤ ۔ یہ انہیں اعزاز اور تعظیم دیگا ۔ 41 یہ پوشاک اپنے بھا ئی ہارون اور اس کے بیٹوں کو پہناؤ اس کے بعد زیتون کا تیل ان کے سر پر ڈا لو اور کاہنوں کے طور پر انکی تصدیق کرو ۔ انہیں پاک بناؤ ۔ تب وہ میری خدمت کاہن کی حیثیت سے کریں گے ۔ 42 ان کے لباسوں کو بنانے کے لئے پٹ سن کے عمدہ ریشوں کا استعمال کرو جو خاص کاہنوں کے لباس کے نیچے پہننے کے لئے ہوں گے ۔ یہ لباس کمر سے رانوں تک پہنے جائیں گے ۔ 43 ہارون اور اسکے بیٹوں کو ان لباسوں کو ہی پہننا چاہئے جب کبھی وہ خیمہٴ اجتماع میں جائیں ۔ انہیں انہی لباسوں کو پہنا چاہئے جب کبھی وہ مقدس جگہ میں کاہنوں کی طرح خدمت کے لئے قربان گاہ کے قریب آئیں ۔ اگر وہ ان پوشاکوں کو نہیں پہنیں گے تو وہ قصور وار ہوں گے ۔ اور انہیں مر نا ہوگا ۔ یہ ایسا قانون ہو نا چاہئے جو ہارون اور اسکے بعد اس کی نسل کے لوگوں کے لئے ہمیشہ کے لئے بنا رہے گا۔"

Exodus 29

1 " تم اس طرح سے ہا رو ن اور ان کے بیٹوں کو کاہنوں کے طور پر میری خدمت کر نے کے لئے مخصوص کرو ۔ ایک جوان بیل اور دو بے داغ مینڈھے لا ؤ ۔ 2 جس میں خمیر نہ ملا یا گیا ہو ایسا با ریک آٹا لو اور اس سے تین طرح کی روٹیاں بنا ؤ۔ پہلی بغیر خمیر کی سادہ رو ٹی دوسری تیل ڈا لی ہو ئی رو ٹی اور تیسری ویسے ہی آٹے کی چھو ٹی پتلی روٹی بنا کر اُس پر تیل لگا ؤ۔ 3 ان روٹیوں کو ایک ٹوکری میں رکھو اور پھر ا ُس ٹوکری کو ہا رون اور اُس کے بیٹوں کو بچھڑوں اور دو مینڈھوں کے ساتھ دو ۔ 4 " تب ہا رو ن اور اُس کے بیٹوں کو خیمہٴ اجتماع کے دروا زہ کے سامنے لا ؤ پھر انہیں پانی سے نہلا ؤ ۔ 5 ہا رون کی خاص پو شاک اسے پہنا ؤ ۔ سفید اور نیلا چوغہ اور ایفود پھر اُس پر عدل کا سینہ بند پھر خاص کمر بند باندھو ۔ 6 اور پھر اُ سکے سر پر پگڑی باندھو سونے کی پٹی کی جو ایک خاص تاج کے جیسی ہے پگڑی کے چاروں طرف باندھو ۔ 7 اور اس کے سر پر زیتون کا تیل ڈا لو جو ظا ہر کرے گا کہ ہا رون اُ سکام کے لئے چُنا گیا ہے ۔ 8 " تب اُ س کے بیٹوں کو اُ س جگہ پر لا ؤ اور انہیں چغے پہناؤ ۔ 9 تب اُن کی کمر کے اطراف کمر بند باندھو انہیں پہننے کو پگڑی دو اس وقت سے وہ کا ہنوں کی طرح کام کر نا شروع کریں گے ۔ اُ س قانون کے مطا بق جو ہمیشہ رہے گا وہ کا ہن ہو ں گے ۔ اسی طریقے سے تم ہا رون اور اس کے بیٹوں کو کاہن بنا ؤ گے ۔ 10 " تب خیمٴہ اجتماع کے سامنے کی جگہ پر بچھڑے کو لا ؤ ہا رون اور اُ سے بیٹوں کو چاہئے کہ وہ بچھڑے کے سر پر ہا تھ رکھیں۔ 11 پھر اُ س بچھڑ ے کو خیمٴہ اجتماع کے دروا زے پر خداوند کے سامنے ذبح کر دیئے ۔ 12 تب بچھڑے کا خون لو اور قربان گاہ تک جا ؤ اپنی انگلی سے قربان گا ہ پر لگے سینگوں میں خون لگا ؤ ۔ سارے خون کو قربان کی بنیاد پر ضرور ڈالنا چاہئے ۔ 13 تب بچھڑے سے ساری چربی نکالو پھر کلیجہ کے چاروں طرف کی چربی اور دونوں گردو ں اور اُ س کے اطراف کی چربی لو اور اس چربی کو قربانگاہ پر جلا ؤ۔ 14 تب بچھڑے کا گوشت اس کے چمڑے اور اس کے دوسرے اعضاء کو لو اور اپنے خیمہ سے با ہر جا ؤ ۔ ان چیزوں کو خیمہ کے با ہر جلا ؤ یہ نذرانے ہیں جو کا ہنوں کے گنا ہوں کو دور کر نے کے لئے چڑھا ئے جا تے ہیں۔ 15 "تب ہارون اور اسکے بیٹوں کو کسی ایک مینڈھے کے سر پر ہاتھ رکھنے کو کہو ۔ 16 تب اس مینڈھے کو ذبح کرو اور اسکے خون کو لو خون کو قربان گاہ کے چاروں طرف چھڑ کو ۔ 17 تب مینڈھے کو کئی ٹکڑوں میں کاٹو۔ مینڈھے کے اندر کے سب اعضا ء اور پیروں کو صاف کرو ۔ ان چیزوں کو سر اور مینڈھے کے دوسرے ٹکڑوں کے ساتھ رکھو ۔ 18 تب قربان گاہ پر پو رے مینڈھا کو جلاؤ یہ جلانے کا نذ رانہ ہے جو خدا وند کے لئے تحفہ کی طرح ہے ۔ اس کی بو خدا وند کو خوش کرے گی ۔ 19 " ہارون اور اسکے بیٹوں کو دوسرے مینڈھے پر ہاتھ رکھنے کو کہو ۔ 20 اس مینڈھے کو ذبح کرو اور اس کا تھوڑا خون لو اس خون کو ہارون اور اس کے بیٹوں کے دائیں کان کے نچلے حصّے میں ، ان کے دائیں ہاتھ کے انگوٹھے پر اور انکے دائیں پیر کے انگوٹھے پر لگاؤ ۔ باقی خون کو قربان گاہ کے اطراف چھڑ کو ۔ 21 تب قربان گاہ سے تھوڑا خون لو ۔ اور اسے مخصوص تیل میں ملاؤ اور اس کو ہارون اور اسکے بیٹوں اور انکے لباس پر چھڑکو ۔ یہ اُن تمام لوگوں کو ہارون کے ساتھ مقدس بنائے گا ۔ 22 " تب اس مینڈھے سے چربی لو یہ وہی مینڈھا ہے جس کا استعمال ہارون کو اعلیٰ کاہن بنانے کے لئے ہوگا ۔ دُم کے چاروں طرف کی چربی اور اس چربی کو لو جو جسم کے اندر کے اعضاء کو ڈھانکتی ہے کلیجہ ڈھانکنے والی چربی کو لو دونوں گردوں اور دائیں پیر کو لو ۔ 23 تب اس روٹی کی ٹوکری کو لو جس میں تم نے بے خمیری روٹیاں رکھیں تھی ۔ یہی وہ ٹوکری ہے جسے تمہیں خدا وند کے سامنے رکھنا ہے ان روٹیوں کو ٹوکری سے باہر نکالو ، ایک سادی روٹی ، ایک تیل سے بنی اور ایک چھو ٹی پتلی چپڑی ہو ئی ۔ 24 تب اس کو ہارون اور اسکے بیٹوں کو دو ۔ پھر ان سے کہو کہ وہ خدا وند کے سامنے انہیں اپنے ہاتھوں میں اٹھا ئیں یہ خدا وند کے لئے خاص نذر ہو گی ۔ 25 تب ان روٹیوں کو ہارون اور اسکے بیٹوں سے لو اور انہیں قربان گاہ پر مینڈھے کے ساتھ رکھو ۔ یہ ایک جلائی ہو ئی قربانی ہے یہ خدا وند کے لئے ایسی نذر ہو گی جو آ گ کے ساتھ دی جاتی ہے ۔ اس کی بوُ خدا وند کو خوش کرے گی ۔ 26 " تب اس مینڈھے سے اسکے سینہ کو نکالو ۔ یہی وہ مینڈھا ہے جس کا استعمال ہارون کو اعلیٰ کاہن بنانے کے تقریب میں کیا جائے گا ۔ مینڈھے کے سینہ کو خاص نذر کی شکل میں خدا وند کے سامنے پکڑو ۔ پھر واپس لاکر اسے رکھ دو ۔ جانور کا یہ حصّہ تمہارا ہو گا۔ 27 تب مینڈھے کے اس سینہ اور ٹانگ کو لو جو ہارون کو اعلیٰ کاہن بنانے کے لئے استعمال میں آئے تھے ۔ انہیں پاک بناؤ اور انہیں ہارون اور اسکے بیٹوں کو دو یہ نذر کا خاص حصّہ ہو گا ۔ 28 بنی اسرائیل ان حصوں کو ہارون اور اسکے بیٹوں کو ہمیشہ دینگے ۔ جب کبھی بنی اسرائیل خدا وند کو قر بانی دیں گے تو یہ حصہ ہمیشہ کاہنوں کا ہوگا جب وہ ان حصوں کو کاہنوں کو دینگے تو یہ خدا وند کو دینے کے برابر ہو گا ۔ 29 " ان خاص لباسوں کو محفوظ رکھو جو ہارون کے لئے بنے تھے ۔ لباس اسکے ان تمام نسلوں کے لوگوں کے لئے ہونگے ۔ جو اسکے بعد رہیں گے وہ ان لباس کو اس وقت پہنے گے جب کاہنوں کو چُنے جائیں گے ۔ 30 ہارون کا جو بیٹا اس کے بعد اعلیٰ کاہن ہو گا وہ سات دن تک اس لباس کو پہنے گا جب وہ خیمہٴ اجتماع کے مقدس جگہ میں خدمت کر نے آئیگا ۔ 31 " اس مینڈھے کے گوشت کو پکاؤ جو ہارون کو اعلیٰ کاہن بنانے کے لئے استعمال میں آیا تھا ۔ اس گوشت کو مقدس جگہ پر پکاؤ ۔ 32 تب ہارون اور اسکے بیٹے خیمہٴ اجتماع کے دروازے پر مینڈھے کا گوشت کھا ئیں گے ۔ 33 ان نذروں کو استعمال ان کے گناہ کو ختم کر نے کے لئے اس وقت ہوا تھا جب وہ کاہن بنے تھے ۔ یہ مینڈھے صرف انہیں کھا نا چاہئے کسی دوسرے کو نھیں کیوں کہ یہ پاک ہیں ۔ 34 اگر اس مینڈھے کا کچھ گوشت یا روٹی دوسرے دن کے لئے بچ جائے تو اسے جلا دینا چاہئے ۔ تمہیں وہ روٹی یا گوشت نہیں کھا نا چاہئے ۔ کیوں کہ اسے صرف خاص طرح سے خاص وقت پر ہی کھا یا جانا چاہئے ۔ 35 ویسا ہی کرو جیسا میں نے تمہیں ہارون اور اسکے بیٹوں کے لئے کر نے کا حکم دیا ہے ۔ یہ تقریب مقرّر کاہنوں کی تقریب کے لئے سات دن تک چلے گی ۔ 36 سات دن تک ہر روز ایک ایک بچھڑے کو ذبح کرو یہ ہارون اور اسکے بیٹوں کے گناہ کے لئے قربانی ہو گی ۔ تم ان دنوں میں دی گئی قربانی کا استعمال قربان گاہ کو پاک کرنے کے لئے کر نا اور قربان گاہ کو مقدس بنا نے کے لئے زیتون کا تیل اس پر ڈالنا ۔ 37 تم سات دن تک قربان گاہ کو خالص اور پاک کر نا تب قربان گاہ پاک ہو جائے گی ۔ کو ئی بھی چیز جو قربان گاہ کو چھو ئے وہ پاک ہو جائے گی ۔ 38 " ہر روز قربان گاہ پر تمہیں ایک قربانی دینی چاہئے ۔ تم کو ایک ایک سال کے دو میمنے کی قربانی دینی چاہئے ۔ 39 ایک میمنہ کی قربانی صبح اور دوسرے کی شام میں دو ۔ 40 جب تم پہلے میمنہ کا نذ رانہ پیش کرو تو آٹھ پیالے گیہوں کا باریک آٹا چار پیالے مئے کے ساتھ ملاؤ اور اسے پیش کرو ۔ جب تم دوسرے میمنہ کو شام کے وقت پیش کرو تو آٹھ پیالے باریک آٹا چار پیالے زیتون کا تیل اور چار پیالے مئے بھی صبح کی طرح پیش کرو ۔ یہ ایک تحفہ ہے ، خدا وند کے لئے ایک میٹھی خوشگوار خوشبو ہے ۔ 41 42 تمہیں ان چیزوں کو خدا وند کی قربانی پیش کر نے میں روزجلانی چاہئے ۔یہ خدا وند کے سامنے خیمہٴ اجتماع کے دروازہ پر کرو یہ ہمیشہ کر تے رہو ۔ جب تم قربانی پیش کرو گے تب میں خدا وند سے ملوں گا اور وہاں تم سے باتیں کروں گا ۔ 43 میں بنی اسرائیلیوں سے اس جگہ پر ملونگا اور وہ جگہ میرے جلال سے مقدس ہو گی ۔ 44 اس طرح میں خیمہٴ اجتماع کو پاک بناؤ نگا ۔ اور میں قربان گاہ کو بھی مقدس بناؤنگا اور میں ہارون اور اسکے بیٹوں کو مقدس کروں گا جس سے وہ میری خدمت کاہن کے طور پر کریں گے ۔ 45 میں بنی اسرائیلیوں کے ساتھ رہوں گا میں ا ن کا خدا ہوں گا ۔ 46 لوگ یہ جان جائیں گے کہ میں انکا خدا خدا وند ہو ں ۔ انہیں معلوم ہو گا کہ میں ہی وہ ہوں جو انہیں مصر سے باہر لایا تا کہ میں انکے ساتھ رہ سکوں میں انکا خدا وند خدا ہوں ۔ "

Exodus 30

1 " ببول کی لکڑی کی ایک قربان گاہ بنا ؤ تم اس قربان گا ہ کا استعمال بخور جلا نے کے لئے کرو گے ۔ 2 تمہیں قربان گا ہ کو ایک مربع کی شکل میں ایک کیو بٹ لمبی اور ایک کیو بٹ چوڑی بنا نی چا ہئے ۔ یہ دو کیو بٹ اُونچی ہو نی چاہئے ۔ چاروں کونوں پر سینگ لگے ہو نے چاہئے ۔ یہ سینگ قربان گا ہ کے ساتھ ایک اکا ئی کی شکل میں قربان گا ہ کے ساتھ جڑے جانے چاہئے۔ 3 قربان گا ہ کے اُوپری سِرے اور اُس کے تمام کنا روں اور اس کے سینگوں پر خالص سونا مڑھو ۔ اور قربان گا ہ کے اطراف سونے کی پٹی لگا ؤ۔ 4 اُ س پٹی کے نیچے سونے کے دو چھّلے ہو نے چاہئے ۔ یہ قربا ن گا ہ کی دوسری جانب بھی سونے کے دوچھلّے ہو نے چاہئے یہ چھّلے قربان گا ہ کو لے جا نے کے لئے کھمبوں کو پھنسانے کے لئے ہوں گے ۔ 5 کھمبوں کو بھی ببول کی لکڑی سے بنا ؤ۔ ان کھمبوں کو سونے سے مڑھو ۔ 6 قربان گاہ کو خاص پر دہ کے سامنے رکھو ۔ معاہدہ کا صندوق اُس پر دہ کے دوسری جانب ہے ۔ اس صندوق کو ڈھانکنے وا لے سر پوش کے سامنے قربان گا ہ رہے گی ۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں میں تم سے ملوں گا ۔ 7 ہا رون ہر صبح بھینی خوشبو کے بخور جلا ئے گا وہ یہ اُ سوقت کر ے گا جب وہ چراغوں کی نگرانی کر نے آئے گا ۔ 8 شام کو جب وہ چراغ جلا نے کے لئے آئے تو اسے پھر بخور جلا نا چاہئے ۔ تا کہ خداوند کے سامنے صبح وشام ہمیشہ بخور جلتا رہے ۔ 9 اُ س قربان گا ہ کا استعمال کسی دوسری قسم کے بخور جلا نے کی قربانی کے لئے نہ کر نا ۔ اُ س قربان گا ہ کا استعمال اناج کی قربانی یا مئے کی قربانی کے لئے نہ کر نا ۔ 10 ہر سال ایک بار ہا رون گناہ کے کفارے کے نذرانے سے تھو ڑا خون بخور جلا نے کے قربان گا ہ کے سینگوں کا کفارہ دینے کے لئے استعمال کریگا ۔ قربان گا ہ خداوند کے لئے سب سے مقدس چیز ہے ۔" 11 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 12 " بنی اسرائیلیوں کی گنتی کرو جس سے تمہیں معلوم ہو گا کہ وہاں کتنے لوگ ہیں۔ جب کبھی یہ کیا جا ئے گا ہر ایک آدمی اپنی زندگی کے لئے خداوند کو دولت دیگا اگر ہر آد می ایسا کرے گا تو لوگوں کے ساتھ کو ئی بھی بھیانک حادثہ پیش نہیں آئے گا۔ 13 ہر آدمی وہ جسے گِنا گیا ہو وہ آدھا مِثقال ( یعنی حکو مت کا منظور شدہ پیمانہ ۔ ایک مِثقال بیس جرہ کی ہو تی ہے ) چاندی ضرور پیش کرے ۔ 14 ہر ایک مرد جِسے گِنا گیا ہو اور جو ۲۰ سال یا اُ سسے زیادہ عمر کا ہو وہ خداوند کو یہ نذرانہ پیش کرے ۔ 15 دولتمند لوگ آدھے مِثقا ل سے زیادہ نہیں دیں گے اور نہ غریب لوگ آدھے مثقال سے کم دیں گے سب لوگ خداوند کو مساوی نذر پیش کریں گے یہ تمہا ری زندگی کی قیمت ہے ۔ 16 بنی اسرائیلیوں سے یہ پیسہ جمع کرو اور خیمٴہ اجتماع میں خدمت کے لئے اس کا استعمال کرو۔ یہ ادائیگی لوگوں کے لئے خداوند کے حضور انکی زندگی کا کفارہ ادا کر نے کے لئے یا د داشت ہو گی۔" 17 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 18 " ایک کانسے کی سلنچی بناؤ اور اُسے کانسے کی بنیاد پر رکھو تم اُ سکا استعمال ہا تھ پیر دھو نے کے لئے کرو گے ۔ سلفچی کو خیمٴہ اجتماع اور قربان گا ہ کے درمیان رکھو ۔ سلفچی کو پانی سے بھرو ۔ 19 " ہا رون اُ سکے بیٹے اُ س سلفچی کے پانی سے اپنے ہا تھ پیر دھو ئیں گے ۔ 20 " ہر بار جب وہ خیمٴہ اجتماع میں آئیں یا اس کے پاس آئیں تو پانی سے ہاتھ پیر ضرور دھو ئیں ا س سے وہ نہیں مریں گے ۔ 21 تو وہ اپنے ہا تھ پیر ضرور دھو ئیں اُس سے نہیں مریں گے ۔ یہ ایسا قانون ہو گا جو ہا رون اُ س کے لوگوں کے لئے ہمیشہ بنا رہے گا ۔ یہ اصول ہا رون کے ان تمام لوگوں کے لئے بنے رہیں گے جو مستقبل میں ہوں گے ۔" 22 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 23 " عمدہ مصالحے لا ؤ بارہ پا ؤنڈ مُر، اُ سکا آدھا ( یعنی ۶ پا ؤنڈ) بھینی خوشبو کے دار چینی اور بارہ پا ؤنڈ خوشبو کی چھال ، 24 اور بارہ پا ؤنڈ تیج پات انہیں وزن کر نے کے لئے سرکاری ناپ کا استعمال کرو ۔ ایک گیلن زیتون کا تیل بھی لا ؤ۔ 25 " خوشبو دار مسح کرے کا خاص تیل بنا نے کے لئے ان سب چیز وں کو ملاؤ۔ 26 خیمٴہ اجتماع اور معاہدہ کے صندوق پر اس تیل کو ڈا لو یہ اس بات کا اشارہ کرے گا کہ ان چیزوں کا خاص مقصد ہے ۔ 27 میز اور میز پر کی تمام طشتریوں پر تیل ڈا لو ، اُس تیل کو شمع اورتمام برتنوں پر ڈا لو۔ اس تیل کے بخور کے قربان گاہ پر ڈا لو ۔ 28 دھویں وا لی قربان گا ہ پر تیل ڈا لو خداوند کے لئے جلانے کی قربان گا ہ میں بھی تیل ڈا لو ۔ اُ س قربان گا ہ کی تمام چیزوں پر یہ تیل ڈا لو ۔ کٹوروں اور اُس کے نیچے سامان پر یہ تیل ڈا لو ۔ 29 تم اُن سب چیزوں کو پیش کرو گے وہ بالکل پاک ہو نگے ۔ کو ئی بھی چیز جو اُنہیں چھو ئے گی وہ بھی پاک ہو جا ئے گی ۔ 30 " ہا رو ن اور اُ س کے بیٹوں پر تیل ڈا لو۔ یہ ظا ہر کرے گا کہ وہ میری خدمت خاص طریقے سے کر تے ہیں۔ تب یہ میری خدمت کا ہنوں کی طرح کر سکتے ہیں۔ 31 بنی اسرائیلیوں سے کہوکہ مسح کر نے کا تیل میرے لئے ہمیشہ بہت خاص ہو گا۔ 32 معمولی خوشبو کی طرح کو ئی بھی اُس تیل کا استعمال نہیں کرے گا ۔ اس طرح کو ئی خوشبو نہ بنا ؤ جس طرح تم نے یہ خاص تیل بنا یا یہ تیل پاک ہے اور یہ تمہا رے لئے بہت خاص ہو نا چاہئے ۔ 33 اگر کو ئی شخص اس مقدّس تیل کی طرح خوشبو بنا ئے اور اُسے کسی کو دیدے جو کا ہن نہ ہو تو اُ س شخص کو اپنے لوگوں سے ضرور الگ کر دیا جا ئے گا ۔ 34 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " اُن خوشبودار مصالحوں کو لو : مُڑ، مُشک، لونگ اور خالص لو بان لو ۔ ہو شیاری سے خیال کرو کہ تمہا رے پاس مصالحوں کی مساوی مقدار ہو ۔ 35 مصالحوں کا خوشبودار بخور بنا نے کے لئے آپس میں ملا ؤ۔ اسے اسی طرح کرو جیسا خوشبو بنا نے وا لا آدمی کر تا ہے ۔ اُ س بخور میں نمک بھی ملا ؤ یہ اُسے خالص اور پاک بنا ئے گا ۔ 36 کچھ مصالحوں کو اُ سوقت تک پیستے رہو جب تک دوبارہ پا ؤڈر نہ ہو جا ئے ۔خیمٴہ اجتماع میں معاہد ہ کے صندوق کے سامنے اُ س پا ؤڈر کو رکھو ۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں میں تم سے ملوں گا۔ تمہیں اس کا احترام سب سے مقدس طور پر کرنا چاہئے ۔ 37 تمہیں اُس پا ؤڈر کا استعمال صرف خاص طریقے سے خداوند کے لئے ہی کر نا چاہئے ۔ تم اُ س بخور کو خاص طریقے سے بنا ؤ گے ۔ اُس طرح دوسرا بخور بنا نے کے لئے مت کرو ۔ 38 ہو سکتا ہے کو ئی آدمی اپنے لئے کچھ ایسا بخور بنا ناہے جس سے وہ خوشبو کا مزہ لے سکے ۔ لیکن وہ اگر ایسا کرے تو اُ سے اپنے لوگوں سے ضرور الگ کر دیا جا ئے ۔"

Exodus 31

1 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 2 " میں نے یہوداہ کے قبیلے سے اوری کے بیٹے بضل ایل کو چناُ ہے ۔ اوری حُور کا بیٹا تھا ۔ 3 میں نے بضل ایل کو خدا کی رُوح سے بھر دیا ہے ۔ میں نے اُ سے اس طرح کے سب فنکا ری کے کاموں کو کر نے کی حکمت اور علم دے دی ہے ۔ 4 بضل ایل بہت اچھا ہُنر مند ہے ۔ اور وہ سونا چاندی اور کانسے کی چیزیں بنا سکتا ہے ۔ 5 بضل ایل خوبصورت جواہروں کو کاٹ اور جو ڑ سکتا ہے ۔ وہ لکڑی کا بھی کام کر سکتا ہے ۔ بضل ایل سب طرح کا کام کر سکتا ہے ۔ 6 میں اہلیاب کو بھی اس کے ساتھ کام کر نے کو چُنا ہے ۔ اہلیاب دان قبیلہ کے اخیسامک کا بیٹا ہے اور میں نے دوسرے سب ہُنر مندوں کو بھی ایسی حکمت دے دی ہے کہ وہ اُن سبھی چیز وں کو بنا سکتے ہیں۔ جن چیزوں کو میں نے تم کو بنا نے کا حکم دیا ہے : 7 خیمٴہ اجتماع، معا ہدہ کا صندوق، صندوق کو ڈھکنے وا لا سر پوش اور خیمہ کا سارا سازو سامان، 8 میز اور اُ س پر کی تمام چیزیں ، خالص سونے کا شمعدان اور اس کے سارے ساز و سامان ، بخور جلانے کی قربان گاہ ، 9 جلانے کا نذرا نہ جلا نے کی قربان گا ہ اور قربان گا ہ کے استعمال کی چیزیں، سلفچی اور اُ س کے نیچے کی بنیاد ، 10 کا ہن ہا رون کے لئے سبھی خاص لباس اور اس کے بیٹوں کے لئے سبھی خا ص لباس جنہیں وہ کا ہن کے طور پر خدمت کر تے وقت پہنیں گے ، 11 مسح کر نے کے لئے خوشبو کا تیل اور مقدس جگہ کے لئے خوشبودار بخور ۔ ان سبھی چیزوں کو اُسی طرح بنا ئیں گے جیسا میں نے تم کو حکم دیا ۔" 12 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 13 " بنی اسرا ئیلیوں سے یہ کہو : ' تم لوگ میرے خاص سبت کے دن وا لے اُ صولوں کی پا بندی کرو گے تمہیں یہ یقیناً کر نا چاہئے ۔ کیوں کہ یہ میرے اور تمہا رے درمیان سبھی نسلوں کے لئے نشان ہو گا یہ تمہیں بتا ئے گا میں خداوند نے تمہیں خاص لوگوں میں بنا یا ہے ۔ 14 " سبت کے دن کو خاص دن منا ؤ۔ اگر کو ئی آدمی سبت کے دن کو دوسرے عام دنوں کی طرح منا تا ہے تو وہ شخص ضرور مار دیا جانا چاہئے ۔ کو ئی شخص جو سبت کے دن کام کر تا ہے اسے اپنے لوگوں سے ضرور الگ کر دیا جانا چاہئے ۔ 15 ہفتہ میں چھ 16 " بنی اسرا ئیلیوں کو سبت کے دن پر عمل کر نا چا ہئے اور اُ سے ہمیشہ خاص دن کی طرح منا ئیں۔ یہ میرے اور اُن کے درمیان معاہدہ ہے جو ہمیشہ قائم رہے گا ۔ 17 سبت کا دن میرے اور بنی اسرا ئیلیوں کے درمیان ہمیشہ کے لئے ایک نشانی ہے ۔ خداوند نے چھ دن کام کیا اور آسمان و زمین کو بنا یا ساتویں دن اس نے اپنے کو آرام دیا اور سُستایا ۔" 18 اُ سطرح خداوند نے موسیٰ سے سینا کے پہا ڑ پر بات کر نا ختم کی تب خداوند نے اُسے احکام لکھے ہو ئے دو شفاف پتھر دیئے ۔ خدا نے اپنی انگلیوں کو استعمال کیا اور پتھر پر اُن اُ صولوں کو لکھا ۔

Exodus 32

1 لوگوں نے دیکھا کہ طویل عرصہ ہو گیا ہے اور موسیٰ پہا ڑ سے نیچے نہیں اُترا اِس لئے لوگ ہا رون کے اطراف جمع ہو ئے ۔ اُنہوں نے کہا ، " دیکھو موسیٰ نے ملک مصر سے با ہر نکا لا لیکن ہم یہ نہیں جانتے کہ اُس کے ساتھ کیا حا دثہ ہوا ہے ۔ اس لئے کو ئی دیوتا ہما رے آگے چلنے اور ہم لوگوں کی رہبری کر نے وا لا بنا ؤ۔" 2 ہا رون نے لوگوں سے کہا ، " اپنی بیویوں ، بیٹیوں بیٹوں کے ناکوں کی سونے کی بالیاں میرے پاس لا ؤ۔" 3 اِس لئے سبھی لوگوں نے ناک کی سونے کی با لیاں جمع کئے اور وہ اُنہیں ہا رون کے پاس لا ئے ۔ 4 ہا رون نے لوگوں سے سونا لیا اور ایک بچھڑے کی مورتی بنا نے کے لئے اس کا استعمال کیا ۔ ہا رون نے مورتی بنا نے کے لئے مورتی کو شکل دینے کے لئے چھینی کا استعمال کیا تب اُ سے اُس نے سونے سے مڑھ دیا ۔ تب لوگوں نے کہا ، " بنی اسرائیلیو! یہ تمہا رے جھو ٹے خداوند ہیں جو تمہیں مصر سے با ہر لے آئے ۔" 5 ہا رون نے اُ ن چیزوں کو دیکھا اِس لئے اُ س نے بچھڑے کے سامنے ایک قربان گا ہ بنا ئی ۔ تب ہا رون نے اعلان کیا ، " کل خداوند کے لئے خاص دعوت ہو گی ۔" 6 اگلے دن صبح لوگ اُٹھے ۔ اُنہوں نے جانوروں کو ذبح کیا اور جلا نے کی قربانی اور ہمدردی کی قربانی دی۔ لوگ کھا نے اور پینے کیلئے بیٹھے پھر وہ کھڑے ہو ئے اور اُن کی ایک شاندار دعوت ہو ئی ۔ 7 اُسی وقت خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " اس پہا ڑ سے فوراً نیچے اُترو تمہا رے لوگوں نے جنہیں تم مصر سے لا ئے ہو بھیانک گناہ کئے ہیں۔ 8 اُنہوں نے اُن چیزوں کو کر نے سے بڑی جلدی سے انکا ر کر دیا ہے جنہیں کر نے کا حکم میں نے دیا تھا ۔ اُنہوں نے پگھلے سونے سے اپنے لئے ایک بچھڑا بنا یا ہے ۔ وہ اُ س بچھڑے کی پو جا کر رہے ہیں اور اُ سے قربانی پیش کر رہے ہیں۔ لوگ کہتے ہیں،' اسرائیل یہ سب تمہا رے خداوند ہیں جو تمہیں مصر سے با ہر لا یا ہے ۔" 9 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " میں نے اُن لوگوں کو دیکھا ہے ۔ میں جانتا ہوں کہ یہ بڑے ضدّی لوگ ہیں جو ہمیشہ میرے خلا ف جا ئیں گے ۔ 10 اس لئے اب مجھے اُنہیں غصّہ میں تباہ کر نے دو ۔ تب میں تجھ سے ایک عظیم ملک بنا ؤں گا ۔" 11 لیکن موسیٰ نے خداوند اپنے خدا کو مطمئن کیا ۔ موسیٰ نے فرما یا ، " اے خداوند! تُو انپے غصّہ سے اپنے لوگوں کو تباہ نہ کر تو اپنی بڑی طا قت اور قدرت سے اُنہیں مصر سے با ہر لے آیا ۔ 12 لیکن تو اپنے لوگوں کو تباہ کرے گا ، تب مصر کے لوگ کہہ سکتے ہیں کہ ، خداوند اپنے لوگوں کے ساتھ بُرا کر نے کا منصوبہ بنا یا ۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے اُن کو مصر سے با ہر نکالا وہ انہیں پہا ڑو ں میں مارڈا لنا چا ہتا تھا۔' اِس لئے تُو لوگوں پر غصّہ نہ کر ۔ اپنا غصّہ چھو ڑ دے اپنے لوگوں کو تباہ نہ کر ۔ 13 تُو اپنے خا دم ابرا ہیم ، اسحاق اور اِسرائیل ( یعقوب ) کو یا د کر ۔ تو نے اپنے نام کا استعمال کیا اور تُو نے اُن لوگوں سے وعدہ کیا ۔ تُو نے کہا : ' میں تمہا رے لوگوں کو اِتنا ان گنت بنا ؤں گا جتنے آسمان میں تا رے ہیں میں تمہا رے لوگوں کو وہ ساری زمین دوں گا جسے میں نے اُن کو دینے کا وعدہ کیا ہے ۔ یہ زمین ہمیشہ کے لئے اُن کی ہو گی ۔"' 14 خداوند نے اس کے با رے میں نر می برتی جو کہ اُ س نے کہا کہ وہ کر ے گا ۔ اور اس نے لوگوں کو تبا ہ نہیں کیا۔ 15 تب موسی ٰ پہا ڑ سے نیچے اُترا ۔ موسیٰ کے پا س معاہدے کے دو پتھر تھے ۔ یہ احکام پتھر کے سامنے اور پیچھے دو نو ں طرف لکھے ہو ئے تھے ۔ 16 خدا نے یقیناً اُن پتھروں کو بنا یا تھا اور خدا نے ہی اُن احکام کو اُن پتھر وں پر لکھا تھا ۔ 17 جب وہ پہا ڑ سے اتر رہے تھے تو یشوع نے لوگوں کا شور سُنا ۔ یشوع نے موسیٰ سے کہا ، " نیچے خیموں میں جنگ کی طرح شور ہے ! " 18 موسیٰ نے جواب دیا ، " یہ فوج کی فتح کا شور نہیں ہے یہ ہا ر سے چیخ پکا ر نے وا لی فوج کا شور بھی نہیں ہے ۔ میں جو آوا ز سُن رہا ہوں وہ موسیقی کی ہے ۔" 19 جب موسیٰ چھا ؤ نی کے قریب آیا تو انہوں نے سو نے کے بچھڑے اور گا تے ہو ئے لوگوں کو دیکھا ۔ موسیٰ بہت غصّے میں آ گئے اور اُ سنے اُن خاص پتھروں کو زمین پر پھینک دیا ۔ پہا ڑ کی ترا ئی میں پتھر کے تختوں کے کئی ٹکڑے ہو گئے ۔ 20 تب موسیٰ نے لوگوں کے بنا ئے ہو ئے بچھڑے کو تباہ کر دیا ۔ اُ سے آ گ میں گلا دیا ۔ سونے کو اُ س وقت تک پیسا جب تک وہ چُور نہ ہو گیا ۔ اور اُ س چو رے ہو ئے سونے کو پانی میں پھینک دیا ۔ بی اسرائیلیوں کو وہ پانی پینے پر مجبور کیا ۔ 21 موسیٰ نے ہا رون سے کہا ، " اُن لوگوں نے تمہا رے ساتھ کیا کیا ؟ تم انہیں اتنا بڑا گنا ہ کر نے کی طرف کیوں لے گئے ؟" 22 ہا رون نے جواب دیا ، " جناب غصّہ مت کیجئے ۔ آپ جانتے ہیں کہ یہ لوگ ہمیشہ غلط کام کر نے کو تیار رہتے ہیں ۔ 23 لوگوں نے مجھ سے کہا ، " موسیٰ ہم لوگوں کو مصر سے باہر لے آیا ۔ لیکن ہم لوگ نہیں جانتے کہ اُ سکے ساتھ کیا واقعہ ہو ا ۔ اِس لئے ہم لوگوں کا راستہ بتانے وا لا کو ئی دیوتا بنا ؤ ۔' 24 اِس لئے میں نے لوگوں سے کہا، ' اگر تمہا رے پا س سونے کی انگوٹھیاں ہو تو انہیں مجھے دے دو ۔' لوگوں نے مجھے اپنا سونا دیا ، میں نے اُ س سونے کو آ گ میں پھینکا اور اُ س آ گ سے یہ بچھڑا آ یا ۔" 25 موسیٰ نے دیکھا کہ ہا رو ن نے لوگوں کو قابو سے با ہر کر دیا ۔ لوگ اپنے تمام دشمنوں کے لئے جنگلی اور بے حیا بن گئے ہیں۔ 26 اِس لئے موسیٰ خیمہ کے دروا زے پر کھڑے ہو ئے ۔ موسیٰ نے فرما یا ، " کو ئی بھی آدمی جو خداوند کے راستے پر چلنا چا ہتا ہے اُس کو میرے پا س آنا ہو گا ۔" تب لا وی کے خاندان کے سبھی لوگ ڈر کر موسیٰ کے پاس آئے ۔ 27 تب موسیٰ نے اُن سے کہا ،" میں تمہیں بتاؤں گا کہ بنی اسرائیل کا خداوند کیا کہتا ہے ۔ ہر آدمی اپنی تلوار ضرور اٹھا لے اور خیمہ کے ایک سِرے سے دوسرے سِرے تک جا ئے ۔ تم لوگ ان لوگوں کو ضرور سزاد و گے چاہے کسی آدمی کو اپنے بھا ئی ، بیٹے ، دوست یا پڑوسی کو ہی کیوں نہ ما ر نا پڑے ۔"' 28 لا وی کے خاندان کے لوگوں نے موسیٰ کا حکم مانا اُس دن اسرائیل کے تقریباً تین ہزا ر لوگ مرے ۔ 29 تب موسیٰ نے فرما یا ، " لا ویو آج خداوند کے لئے کا ہن کے طور پر اپنے آ پکو مخصوص کرو ۔ خداوند نے تمہیں خیر و برکت دی ہے کیو نکہ تم میں سے ہر ایک لڑے یہاں تک کہ اپنے بیٹے اور اپنے بھا ئی کے خلا ف بھی ۔" 30 دُسری صبح موسیٰ نے لوگوں سے کہا ، " تم لوگوں نے بھیانک گناہ کیا ہے ۔ لیکن اب میں خداوند کے پاس اُوپر جا ؤ ں گا ۔ اور ایسا کچھ کروں گا جس سے وہ تمہا رے گنا ہوں کو معاف کر دے ۔" 31 اِس لئے موسیٰ وا پس خداوند کے پاس گئے اور انہوں نے کہا ، " مہربانی سے سُن انلوگوں نے بڑا بُرا گناہ کیا ہے اور سونے کا ایک دیوتا بنا یا ہے ۔ 32 اب انہیں اُ س گناہ کے لئے معاف کر ۔ اگر تو معاف نہیں کرے گا تو میرا نام اُ س کتاب سے مٹا دے جسے تو نے لکھا ہے ۔" 33 لیکن خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " جو میرے خلا ف گنا ہ کر تے ہوں صرف وہی ایسے لوگ ہیں جن کا نام میں اپنی کتاب سے مٹا تا ہوں۔ 34 اِس لئے جا ؤ اور لوگوں کو وہاں لے جا ؤ جہاں میں کہتا ہوں۔ میرا فرشتہ تمہا رے آ گے آگے چلے گا اور تمہیں راستہ دکھا ئے گا ۔۔ جب اُن لوگوں کو سزا دینے کا وقت آ ئے گا ۔ جنہوں نے گناہ کئے ہیں تب انہیں سزا دی جا ئے گی ۔" 35 اِس لئے خداوند نے لوگوں میں ایل بھیانک بیما ری شروع کی اُنہوں نے یہ اِس لئے کیا کہ ان لوگوں نے ہا رو ن سے سو نے کا بچھڑا بنا نے کو کہا تھا ۔

Exodus 33

1 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، "تم اور تمہارے وہ لوگ جنہیں تم مصر سے لا ئے ہو ۔ اس جگہ کو بالکل چھوڑ دو اور اُس ملک میں جاؤ جسے میں نے ابراہیم اسحاق او ر یعقوب کو دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ میں نے اُن سے دعدہ کیا ۔میں نے کہا ، " میں وہ ملک تمہاری نسلوں کو دونگا ۔ 2 میں ایک فرشتہ تمہارے آگے چلنے کے لئے بھیجوں گا ۔ اور میں کنعانی ، اموری ، حتّی، فرزّی ، حوّی ، اور یبوسی لوگوں کو شکست دوں گا ۔ میں ان لوگوں کو تمہارا ملک چھوڑ نے پر مجبور کروں گا ۔ 3 اس لئے اُس ملک کو جاؤ جو بہت ہی اچھی چیزوں سے بھرا ہے ۔ لیکن میں تمہارے ساتھ نہیں جاؤنگا ۔ تم لوگ بہت ضدّی ہو ۔ اگر میں تمہارے ساتھ گیا تو میں شاید تمہیں راستے میں ہی تباہ کر دوں ۔ " 4 جب لوگوں نے یہ سخت کلامی خبر سُنی تو وہ بہت رنجیدہ ہو ئے اس کے بعد لوگوں نے جواہرات نہیں پہنے ۔ 5 کیوں کہ خدا وند نے موسیٰ سے کہا تھا ، " بنی اسرائیلیوں سے کہو ، ' تم ضدّی لوگ ہو ۔ اگر میں تم لوگوں کے ساتھ تھوڑے وقت کے لئے بھی سفر کروں تو میں تم لوگوں کو تباہ کر دونگا ۔ اس لئے اپنے تمام زیورات اُتار لو ، تب میں طے کرونگا کہ تمہارے ساتھ کیا کروں ۔ " 6 اس لئے بنی اسرائیلیوں نے حورب ( سینائی) پہاڑ پر اپنے تمام زیورات اتار لئے ۔ 7 موسیٰ خیمہٴ کو چھاؤنی سے باہر کچھ دور لے گئے وہاں انہوں نے اسے لگایا اس کا نام " خیمہٴ اجتماع رکھا ۔ " اگر کو ئی بھی شخص خدا وند سے کچھ پو چھنا چاہتا تھا تو اسے چھا ؤنی سے باہر خیمہٴ اجتماع تک جانا ہوتا تھا ۔ 8 جب کبھی موسیٰ باہر خیمہ میں جاتے تو لوگ ان کو دیکھتے رہتے لوگ اپنے خیموں کے دروازوں پر کھڑے رہتے اور موسیٰ کو اس وقت تک دیکھتے رہتے جب تک وہ خیمہٴ اجتماع میں نہ چلے جاتے ۔ 9 جب موسیٰ خیمہ میں جاتے تو ایک لمبا بادل کا ستون نیچے اُترتا تھا ۔ وہ بادل خیمہ کے دروازے پر ٹھہر تا اس طرح خدا وند موسیٰ سے بات کر تا تھا ۔ 10 جب لوگ خیمہ کے دروازے پر بادل کو دیکھتے تو وہ اپنے خیمہ کے دروازے پر جاتے تھے اور عبادت کر نے کے لئے جھکتے تھے ۔ 11 خدا وند موسیٰ سے روبرو بات کر تا تھا ۔ جس طرح کوئی آدمی اپنے دوست سے بات کرتا ہو ۔ خدا وند سے بات کر نے کے بعد موسیٰ اپنے خیمہ میں واپس جاتے تھے ۔ لیکن یشوع اس کا مدد گار ہمیشہ خیمہ میں ٹھہر تا ۔یہ جوان آدمی یشوع نون کا بیٹا تھا ۔ 12 موسیٰ نے خدا وند سے کہا ، " تو نے مجھے ان لوگوں کو لے چلنے کو کہا لیکن تُو نے یہ نہیں بتا یا کہ میرے ساتھ کسے بھیجے گا ۔ تُو نے مجھ سے کہا ، ' میں تمہیں اچھی طرح جانتا ہوں اور میں تم سے خوش ہوں ۔ ' 13 اگر تجھے میں نے حقیقت میں خوش کیا ہے تو مجھے اپنے راستے بتا ۔ تجھے میں حقیقت میں جاننا چاہتا ہوں تب میں تجھے مسلسل خو ش ر کھ سکتا ہوں یاد رکھ کہ سب تیرے لوگ ہیں ۔ " 14 خدا وند نے جواب دیا ،" میں یقیناً تمہارے ساتھ چلونگا اور تمہاری رہبری کروں گا ۔ " 15 تب موسیٰ نے ان سے کہا ، " اگر تُو ہم لوگوں کے ساتھ نہ چلے تو تُو اس جگہ سے ہم لوگوں کو دور مت بھیج ۔" 16 ہم یہ بھی کس طرح جانیں گے کہ تُو مجھ سے اور اپنے لوگوں سے خوش ہے ؟ اگر تُو ہمارے ساتھ جائے گا تو میں اور یہ لوگ زمین کے دوسرے لوگوں سے مختلف ہونگے ۔ 17 تب خدا وند نے موسیٰ سے کہا ،" میں وہ کروں گا جو تُو کہتا ہے میں یہ کروں گا ۔ کیوں کہ میں تجھ سے خوش ہوں میں تجھے اچھی طرح جانتا ہوں ۔" 18 تب موسیٰ نے فرمایا ، " اب مہر بانی کر کے مجھے اپنا جلال دکھا ۔ " 19 تب خدا وند نے جواب دیا ، " میں اپنی مکمل بھلائی کو تم تک جانے دونگا ۔ میں خدا وند ہوں اور میں اپنے نام کا اعلان کروں گا تاکہ تم اُسے سُن سکو میں اُن لوگوں پر مہربانی اور محبّت دکھاؤنگا جنہیں میں چُنوں گا ۔ 20 لیکن تم میرا منھ نہیں دیکھ سکتے ۔ کوئی بھی آدمی مجھے نہیں دیکھ سکتا اور گر دیکھ لے تو زندہ نہیں رہ سکتا ہے ۔ 21 " میرے قریب کی جگہ پر ایک چٹّان ہے تم اس چٹّان پر کھڑے رہو ۔ 22 میرا جلال اس جگہ سے ہوکر گزرے گا ۔ اس چٹّان کی بڑی دراڑ میں تم کو رکھوں گا اورگزر تے وقت میں تمہیں اپنے ہاتھ سے ڈھانپوں گا ۔ 23 تب میں اپنا ہاتھ ہٹا لوں گا اور تم میری پشت کو دیکھو گے لیکن تم میرا منھ نہیں دیکھ پاؤ گے ۔ "

Exodus 34

1 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " دو اور پتھر کی تختی بالکل ویسی ہی بنا ؤ جیسی پہلے دو تھی جو کہ ٹوٹ گئی ۔ میں ان پر انہی الفاظ کو لکھو ں گا جو پہلے دونوں پر لکھے تھے ۔ 2 کل صبح تیار رہنا سینا پہاڑ پر آنا وہاں میرے سامنے پہا ڑ کی چوٹی پر کھڑے رہنا ۔ 3 کسی آدمی کو تمہا رے ساتھ نہیں آنے دیا جا ئے گا پہاڑ کی کسی بھی جگہ پر کو ئی بھی آدمی دکھا ئی تک نہیں پڑنا چاہئے یہاں تک کہ تمہا رے جانوروں کا جھنڈ اور مینڈھوں کے ریوڑ بھی پہا ڑ کی ترائی میں گھا س نہیں چریں گے ۔" 4 اِس لئے موسیٰ نے پہلے پتھروں کی طرح پتھر کی دو صاف تختیاں بنا ئیں۔ تب دُوسری صبح ہی وہ سینا پہا ڑ پر گئے۔ اُ س نے ہر ایک چیز خداوند کے حکم کے مطا بق کئے ۔موسیٰ اپنے ساتھ پتھر کی دو تختیاں لے گئے ۔ 5 خداوند ان کے پاس نیچے پہا ڑ پر آیا ۔ موسیٰ وہاں خداوند کے ساتھ کھڑے رہے اور اُ سنے خداوند کا نام لیا ۔ 6 خداوند موسیٰ کے سامنے سے گزرا اور اُ سنے کہا ، " یہواہ خداوند، رحمدل اور مہربان خدا ہے ۔ خداوند جلدی غصّہ میں نہیں آتا ہے ۔ خداوند عظیم محبت سے بھرا ہے ۔ خداوند بھروسہ کر نے کے لئے ہے ۔ 7 خداوند ہزا روں نسلوں پر مہربانی کر تا ہے ۔ خداوند لوگوں کو ان غلطیوں کے لئے جو وہ کر تے ہیں معاف کر تا ہے ۔ لیکن خداوند قصورواروں کو سزا دینا نہیں بھو لتا ۔ خداوند صرف قصوروار کو ہی سزا نہیں دیگا بلکہ اُن کے بچّوں اُن کے بیٹوں اور بیٹیوں کو بھی اُس بُری بات کے لئے تکلیف برداشت کرنا ہوگا جو وہ لوگ کرتے ہیں ۔" 8 تب اُسی وقت موسیٰ زمین پر جھکے اور اس نے خدا وند کی عبادت کی ۔ موسیٰ نے فرمایا ، 9 " خدا وند اگر تو مجھ سے خوش ہے تو میرے ساتھ چل میں جانتا ہوں کہ یہ لوگ ضدی ہیں تو ہمیں اُن گناہوں اور قصورواروں کے لئے معاف کر جو ہم نے کئے ہیں ۔ اپنے لوگوں کی طرح ہمیں قبول کر ۔ " 10 تب خدا وند نے کہا ، " میں تمہارے سب لوگوں کے ساتھ یہ معاہدہ کر رہا ہوں ۔ میں ایسا عجیب و غریب کام کروں گا جیسے اس زمین پر پہلے کبھی کسی بھی دوسرے ملک کے لئے نہیں کیا ۔ تمہارے ساتھ سبھی لوگ دیکھیں گے کہ میں خدا وند بہت عظیم ہوں ۔ لوگ اُن عجیب و غریب کاموں کو دیکھیں گے جو میں تمہارے لئے کروں گا ۔ 11 آج میں جو حکم دیتا ہوں اس کی تعمیل کرو ۔ اور میں تمہارے دشمنوں کو تمہارا ملک چھو ڑنے پر مجبور کروں گا ۔ میں اموری ، کنعانی ، حتّی، فرزّی ، حوّی اور یبوسیوں کو باہر نکل جانے کے لئے دباؤ ڈالوں گا ۔ 12 ہوشیار رہو ان لوگوں کے ساتھ کو ئی معاہدہ نہ کرو جو اس سرزمین پر رہتے ہیں جہاں تم جا رہے ہو ۔ اگر تم ان کے ساتھ معاہدہ کرو گے تو تم اس میں پھنس جاؤ گے ۔ 13 ان کی قربان گاہوں کو تباہ کردو ان پتھّروں کو توڑ دو جن کی وہ پرستش کر تے ہیں انکی مورتیوں کو کاٹ گراؤ ۔ 14 کسی دوسرے دیوتا کی پرستش نہ کرو ۔ خدا وند جس کا نام غیور ، غیور خدا ہے ۔ 15 " ہوشیار رہو اس ملک میں جو لوگ رہتے ہیں ان سے کو ئی معاہدہ نہ کرو ۔ اگر تم یہ کرو گے تو ہو سکتا ہے کہ تم بھی ان کے ساتھ شامل ہو جاؤ گے جب وہ اپنے آپ کو اپنے دیوتاؤں کے پاس طوائف کی طرح بیچ دیتے ہیں ۔ وہ لوگ تمہیں اپنے میں شامل ہونے کے لئے بُلائیں گے اور تم ان کی قربانیوں کو کھا ؤ گے ۔ 16 اگر تم انکی کچھ بیٹیوں کو اپنے بیٹوں کی بیویاں بننے کے لئے چُنو تو وہ لڑ کیاں اپنے جھوٹے خدا ؤں کی پرستش کے بعد طوائفوں کی طرح زنا کریں گی وہ تمہارے بیٹوں سے بھی وہی کرواسکتی ہیں ۔ 17 " مورتیاں مت بناؤ ۔ 18 " بے خمیری روٹی کی تقریب مناؤ ۔ ابیب کے مہینہ میں جسے کہ میں نے چُنا ہے میرے حکم کے مطابق بغیر خمیر کی روٹی سات دن تک کھا ؤ ۔ کیوں کہ اس مہینہ میں تم مصر سے باہر آئے تھے ۔ 19 " کسی بھی عورت کا پہلوٹھا بچہ ہمیشہ میرا ہے ۔ پہلوٹھا جانور بھی جو تمہاری گائے بکریاں یا مینڈھے سے پیدا ہو تے ہیں میرا ہے ۔ 20 اگر تم پہلوٹھے گدھے کو رکھنا چاہتے ہو تو تم اسے ایک میمنے کے بدلے خرید سکتے ہو ۔ لیکن اگر تم اس گدھے کو میمنے کے بدلے میں خریدے تو اس گدھے کی گردن توڑ دو ۔ تمہیں اپنے تمام پہلوٹھے بیٹے مجھ سے واپس خرید نے ہوں گے ۔ کوئی آدمی بغیر نذر کے میرے سامنے نہیں آئے گا ۔ 21 "تم چھ دن کام کرو گے لیکن ساتویں دن ضرور آرام کرنا ۔پودے لگانے اور فصل کاٹنے کے دوران بھی تمہیں آرام کرنا ہوگا ۔ 22 " ہفتوں کی تقریب کو مناؤ ۔ گیہوں کی فصل کے پہلے اناج کا استعمال اس دعوت میں کرو اور سال کے آخر میں فصل کے کٹنے کی تقریب مناؤ ۔ 23 ہر سال تمہارے تمام مرد تین بار اپنے آقا خدا وند بنی اسرائیل کے خدا کے پاس آئیں گے ۔ 24 " جب تم اپنے ملک میں پہونچوگے تو میں تمہارے دُشمنوں کو اس ملک سے باہر جانے کے لئے مجبور کروں گا ۔ میں تمہاری سرحدوں کو بڑھاؤنگا ۔ تم خدا وند اپنے خدا کے سامنے سال میں تین بار جاؤ گے اور ان دنوں کے دوران تمہارا ملک تم سے لینے کا کوئی خیال بھی نہیں کریگا ۔ 25 " اگر تم قربانی سے خون نذر کرو تو اسی وقت مجھے خمیر مت نذر کرو ۔ "اور فسح کی تقریب کا کچھ بھی گوشت دوسری صبح تک کے لئے نہیں چھو ڑا جانا چاہئے ۔ 26 خدا وند کو اپنی پہلی کاٹی ہوئی فصلیں دو ۔ ان چیزوں کو خدا وند اپنے خدا کے گھر پر لاؤ ۔ " کبھی بکری کے بچے کو اس کی ماں کے دودھ میں نہ پکاؤ ۔" 27 تب خدا وند نے موسیٰ سے کہا ،" جو باتیں میں نے بتائی ہیں انہیں لکھ لو ۔ یہ باتیں ہمارے تمہارے اور بنی اسرائیلیوں کے درمیان معاہدہ ہیں ۔ " 28 موسیٰ وہاں خدا وند کے ساتھ چالیس دن اور چالیس رات رہے ۔ اس پورے وقت اس نے نہ تو کھا نا کھا ئے نہ ہی پانی پیئے اور موسیٰ نے دس احکامات ، معاہدے کی باتیں دو پتھّر کے تختوں پر لکھا ۔ " 29 تب موسیٰ سینائی پہاڑ سے نیچے اُترے وہ خدا وند کی دونوں پتھروں کی صاف تختیوں کو ساتھ لا ئے جن پر خدا وند کے معاہدے لکھے تھے موسیٰ کا چہرہ چمک رہا تھا کیوں کہ انہوں نے خدا سے باتیں کیں تھیں ۔ لیکن موسیٰ یہ نہیں جانتا تھا کہ انکے چہرہ پر چمک ہے ۔ 30 ہارون اور سبھی بنی اسرائیلیوں نے دیکھا کہ موسیٰ کا چہرہ چمک رہا تھا اس لئے وہ ان کے پاس جانے سے ڈر گئے ۔ 31 لیکن موسیٰ نے انہیں بُلایا اس لئے ہارون اور تمام لوگوں کے قائدین موسیٰ کے قریب گئے ۔ موسیٰ نے ان سے باتیں کیں ۔ 32 اس کے بعد سبھی بنی اسرائیل موسیٰ کے پاس گئے ۔ اور موسیٰ نے انہیں وہ حکم دیا جو خدا وند نے سینا کے پہاڑ پر اسے دیا تھا ۔ 33 جب موسیٰ نے باتیں کر نا ختم کیا تب انہوں نے اپنے چہرہ کو ایک کپڑے سے ڈھک لیا ۔ 34 جب کبھی موسیٰ خدا وند کے سامنے باتیں کرنے جاتے تو کپڑے کو ہٹا لیتے تھے تب موسیٰ باہر آتے اور بنی اسرائیلیوں کو وہ بتاتے جو خدا وند کا حکم ہوتا تھا ۔ 35 بنی اسرائیل دیکھتے تھے کہ موسیٰ کا چہرہ چمک رہا ہے اس لئے موسیٰ اپنا چہرہ پھر دھک لیتے تھے موسیٰ اپنے چہرہ کو اس وقت تک ڈھکے رکھتے تھے جب تک وہ خدا وند کے ساتھ بات کرنے دوسری بار نہیں جاتے ۔

Exodus 35

1 موسیٰ نے سبھی بنی اسرائیلیوں کو ایک ساتھ جمع کیا ۔ موسیٰ نے ان سے کہا ،" میں وہ باتیں بتاؤنگا جو خدا وند ے تم لوگوں کو کر نے کے لئے کہی ہیں ۔ 2 کام کرنے کے چھ دن ہیں لیکن ساتویں دن تم لوگوں کے لئے آرام کا خاص دن ہو گا ۔ اس خاص دن کو آرام کر کے تم لوگ خدا وند کو تعظیم پیش کرو گے ۔ کوئی اگر ساتویں دن کام کرے گا تو یقیناً اسے مار دیا جائے گا ۔ 3 سبت کے د ن تمہیں کسی جگہ پر آ گ تک نہیں جلانی چاہئے جہاں بھی تم رہتے ہو ۔" 4 موسیٰ نے سبھی بنی اسرائیلیوں سے کہا ، " یہی ہے جو خدا وند نے حکم دیا ہے ۔ 5 خدا وند کے لئے خاص نذرانے جمع کرو ۔ تمہیں اپنے دل میں طے کرنا چاہئے کہ تم کیا نذر پیش کرو گے اور پھر تم وہ نذر خدا وند کے پاس لاؤ ۔ سونا چاندی اور کانسہ۔ 6 نیلا بیگنی اور لا ل کپڑا ، پٹ سن کا عمدہ ریشہ ، بکری کے بال ، 7 لال رنگ کی کھال ، عمدہ چمڑا اور ببول کی لکڑی ۔ 8 چراغوں کے لئے زیتون کا تیل ، مسح کر نے کے تیل کے لئے اور خوشبو کے بخور کے لئے مصالحے۔ 9 سنگ سلیمانی اور دوسرے تراشے ہو ئے گو ہر ایفود اور عدل کے سینہ بند پر لگا ئے جا ئیں گے۔ 10 تم سبھی ماہر کاریگروں کو چاہئے کہ خداوند نے جن چیزوں کا حکم دیا ہے اُنہیں بنا ئیں یہ وہ چیزیں ہیں جن کے لئے خداوند نے حکم دیا ہے ۔ 11 مقدّس خیمہ اس کا بیرونی خیمہ اور اُس کے ڈھانکنے کا ڈھکن ، چھّلے،تختے ، پیٹیاں، ستون اور سہا رے ، 12 مقدّس صندوق اور اُ سکی لکڑیاں اور صندوق کا ڈھکن اور صندوق رکھے جانے کی جگہ کو ڈھکنے کے لئے پردہ ، 13 ‎میز اور اُس کے پا ئے ، میز پر رہنے وا لی سب چیزیں اور میز پر رکھی جانے وا لی خاص روٹی، 14 روشنی کے استعمال میں آنے وا لا شمعدان اور وہ تمام چیزیں جو شمعدان کے ساتھ ہو تی ہیں ۔ شمعدان اور روشنی کے لئے تیل ، 15 بخو ر جلانے کے لئے قربان گا ہ اور اُس کی لکڑیاں، مسح کرنے کا تیل اور خوشبو کے بخور ، خیمٴہ اجتماع کے داخل ہو نے کے دروازہ کو ڈھکنے وا لا پر دہ ۔ 16 جلا نے کی قربانی دینے کے لئے قربان گاہ اور اُس کی کانسہ کی جا لی ، لکڑیاں اور قربان گاہ پر استعمال میں آنے وا لی سب چیزیں کانسہ کی سلفچی اور اُ سکا اسٹینڈ، 17 آ نگن کے اطراف کے پر دے اور ان کے کھمبے اور اسٹینڈ اور آ نگن کے داخل دروازہ کو ڈھکنے وا لا پر دہ ، 18 آ نگن اور خیمہ کے سہا رے استعمال میں آنے وا لی کھونٹیاں اور کھو نٹیوں سے بند ھنے وا لی رسیاں، 19 اور خاص بُنے لباس جنہیں کا ہن مقدس جگہ میں پہنتے ہیں یہ خاص لباس کا ہن ہا رون اور اُ سکے بیٹوں کے پہننے کے لئے ہیں وہ ان لباسوں کو اُس وقت پہنیں گے جب وہ کا ہن کے طور پر خدمت کا کام کریں گے۔" 20 تب سبھی بنی اسرائیل موسیٰ سے دور چلے گئے ۔ 21 سب لوگ جو نذر چڑھانا چا ہتے تھے آئے ا ور خداوند کے لئے نذر لا ئے۔ یہ نذر خیمٴہ اجتماع کو بنا نے ، خیمہ کی سب چیزیں اور خاص لباس بنا نے کے کام میں لا ئی گئیں۔ 22 سبھی مرد عورت جو کہ چڑھانا چا ہتے تھے ہر قسم کے اپنے سونے کے زیورات لا ئے وہ چمٹی کان کی با لیاں، انگوٹھیاں دوسرے گہنے لے کر آئے ۔ انہوں نے اپنے سبھی سونے کے گہنے خداوند کو پیش کئے یہ حداوند کے لئے خاص نذر تھی ۔ 23 ہر شخص جس کے پا س پٹ سن کے عمدہ ریشے نیلا ، بیگنی اور لال کپڑا تھا وہ انہیں خداوند کے پاس لا یا ۔ ہر وہ شخص جس کے پاس بکری کے بال ، لال رنگ سے رنگی بھیڑ کی کھا ل اور عمدہ چمڑا تھا ا ُسے وہ خداوند کے پاس لا یا ۔ 24 ہر ایک آدمی جو چاندی، کانسہ چڑھانا چا ہتا تھا خداوند کے لئے نذر کی طرح اُ سکو لا یا ہر وہ شخص جس کے پاس ببول کی لکڑی تھی اسے تعمیر کے لئے لا یا ۔ 25 ہر ایک بُنا ئی کے کام میں ما ہر عورتوں نے عمدہ ریشے اور نیلا ، بیگنی اور لال کپڑا بنا یا ۔ 26 ان سب عورتوں نے جو ماہر تھیں اور ہا تھ بٹانا چاہتی تھیں انہوں نے بکری کے بالوں سے کپڑا بنا یا ۔ 27 قائدین لوگ سنگ سلیمانی اور دوسرے جواہرات لا ئے ۔ ان پتھروں اور جوا ہرات کو کاہن کے ایفود اور عدل کے سینہ میں بند میں لگا ئے گئے ۔ 28 لوگ مصالحے اور زیتون کا تیل بھی لا ئے یہ چیزیں خوشبو کے بخور مسح کر نے کا تیل چراغوں کے تیل کے لئے استعمال کی گئیں ۔ 29 اسرائیل کے لوگ ، سارے مرد اور عورت جن کے دل میں مدد کر نے کا خیال تھا خداوند کے لئے نذرانہ لا ئے یہ نذرانے دل سے دئیے گئے تھے کیوں کہ وہ ایسا کرنا چاہتے تھے ۔ یہ نذرانے ان سب چیزوں کے بنا نے کے لئے استعمال میں آئے جنہیں خداوند نے موسیٰ اور لوگوں کو بنانے کا حکم دیا تھا ۔ 30 تب موسیٰ نے بنی اسرائیلیوں سے کہا ،" دیکھو خدا وند نے بضل ایل کو چُنا ہے جو اوری کا بیٹا اور یہوداہ کی خاندانی گروہ کا ہے۔ ( اوری حور کا بیٹا تھا ) ۔ 31 خدا وند نے بضل ایل کو خدا کی روح سے معمور کردیا ۔ اُس نے بضل ایل کو خاص حکمت اور علم دیا تا کہ وہ ہر کام کرے ۔ 32 وہ ڈیزائن کر سکتا ہے اور سونے چاندی اور کانسہ سے چیزیں بنا سکتا ہے ۔ 33 وہ نگ اور سنگ سلیمانی کو کاٹ کر جوڑ سکتا ہے ۔ بضل ایل لکڑی کا کام کر سکتا ہے اور سب قسم کی چیزیں بنا سکتا ہے ۔ 34 خدا وند نے بضل ایل اور اہلیاب کو دوسرے لوگوں کو سکھا نے کی خاص تربیت دے رکھی ہے ۔ ( اہلیاب دان کے خاندانی گروہ سے اخیسمک کا بیٹا تھا ) 35 خدا وند نے ان دونوں آدمیوں کو سبھی قسم کے کام کرنے کی خاص صلاحیت دی تھی ۔ وہ بڑھئی اور لوہار کا کام کر نے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ وہ نیلے ، بیگنی اور لال کپڑے اور پٹ سن کے عمدہ ریشوں میں تصویریں کاڑھ کر اُنہیں سِی سکتے ہیں ۔ اور وہ اُون سے بھی چیزوں کو بُن سکتے ہیں۔

Exodus 36

1 " اِس لئے بضل ایل ، اہلیاب اور تمام ہُنر مند آدمیوں کو کام کرنا چاہئے جس کا خدا وند نے حکم دیا ہے ۔ خدا وند نے ان آدمیوں کو اُن سبھی صنعت کے کام کرنے کی حکمت اور سمجھ دے رکھی ہے ۔ جنکی ضرورت اُس مُقدس جگہ کو بنا نے کے لئے ہے ۔ " 2 تب موسیٰ نے بضل ایل ، اہلیاب اور سب دوسرے ماہر لوگوں کو بُلایا جنہیں خدا وند نے خاص صلاحیت دی تھی اور یہ لوگ آئے کیوں کہ یہ کام میں مدد کرنا چاہتے تھے ۔ 3 موسیٰ نے ان سبھی بنی اسرائیلیوں کو ان تمام چیزوں کو دیدیا ۔ جنہیں بنی اسرائیل نذر کی شکل میں لا ئے تھے ۔ اور انہوں نے ان چیزوں کا استعمال مقدس جگہ بنا نے میں کیا ۔لوگ ہر صبح نذر لاتے رہے ۔ 4 آخر میں ہر ماہر کاریگروں نے اس کام کو چھو ڑ دیا جسے وہ مقدس جگہ پر کر رہے تھے ۔ اور وہ موسیٰ سے باتیں کر نے گئے ۔ 5 " لوگ بہت کچھ لائے ہیں اور ہم لوگوں کے پاس اس سے بہت زیادہ ہے جتنا کہ اس کام کو سر انجام تک پہنچانے کے لئے جس کا کہ خدا وند نے حکم دیا ہے ! " 6 تب موسیٰ نے پورے چھا ؤنی میں یہ خبر بھیجی :" کو ئی مرد یا عورت اب کچھ بھی نذرانہ مقدس جگہ کے لئے نہ لائے ۔ " اس لئے لوگوں نے نذرانہ لانا بند کر دیا ۔ " 7 لوگوں نے ضرورت سے زیادہ چیزیں خدا کے مقدس جگہ کو بنانے کے لئے لائے تھے ۔ 8 تب ماہر کاریگروں نے مقدس خیمہ بنانا شروع کیا انہوں نے نیلے بیگنی اور لال کپڑے اور پٹ سن کے عمدہ ریشوں کی دس پردے بنائے ۔ اور انہوں نے کروبی فرشتوں کی تصویروں کو پر دہ پر کاڑھا ۔ 9 ہر ایک پردہ ایک ہی ناپ کا تھا یہ ۲۸ کیوبٹ لمبا اور ۴ کیوبٹ چوڑا تھا ۔ 10 پانچ پردے ایک ساتھ آپس میں جوڑے گئے جس سے وہ ایک گروہ بن گئے ۔ دوسرے گروہ کو بنانے کے لئے دوسرے پانچ پردے آپس میں جوڑے گئے ۔ 11 ایک گروہ کے پردوں کے آخری کنارے میں پھندا بنانے کے لئے انہوں نے نیلے کپڑے کا استعمال کیا ۔ انہوں نے وہی کام دوسرے گروہ کے پردوں کے ساتھ بھی کیا ۔ 12 ایک میں پچاس سوراخ تھے اور دوسری میں بھی پچاس سوراخ تھے ۔ سوراخ ایک دوسرے کے روبرو تھے ۔ 13 اور انہوں نے پچاس سونے کے چھلّے بنا ئے انہوں نے ان چھلّوں کا استعمال دو پر دوں کو جوڑنے کے لئے کیا ۔ اس طرح مقدس خیمہ ایک ساتھ جڑ کر ایک ہو گیا ۔ 14 تب کاریگروں نے بکری کے بالوں کا استعمال خیمہ کے ڈھکنے والے گیارہ پردوں کے بنانے کے لئے کیا ۔ 15 تمام گیارہ پردے ایک ہی ناپ کے تھے ۔ ۳۰ کیوبٹ لمبی اور ۴ کیوبٹ چوڑی ۔ 16 کاریگروں نے ۵ پردوں کو ایک ساتھ سِی کر ایک ٹکڑا بنایا ۔ اور پھر چھ پردوں کو سِی کر دوسرا ٹکڑا بنایا ۔ 17 انہوں نے پہلے گروہ کے آخر پردہ کے سِرے میں ۵۰ پھندے بنائے اور دوسرے گروہ کے آخر سِرے میں بھی ۵۰ پھندے بنائے ۔ 18 کاریگروں نے دونوں ٹکڑوں کو ایک ساتھ جوڑ کر ایک ٹکڑا بنانے کے لئے ۵۰ کانسے کے چھلّے بنائے ۔ 19 تب انہوں نے خیمہ کے ۲ اور ڈھکن بنائے ایک ڈھکن لال رنگے ہو ئے مینڈھے کی کھال سے بنا یا گیا ۔ دوسرا ڈھکن عمدہ چمڑے کا بنایا گیا ۔ 20 تب بضل ایل نے ببول کی لکڑی کے فریم مقدس خیمہ کو سہارا دینے کے لئے بنائے ۔ 21 ہر ایک فریم ۱۰ کیوبٹ لمبا اور ۲ /۱۱ کیوبٹ چوڑا تھا ۔ 22 ہر ایک فریم میں دو کھونٹی دو فریموں کو جوڑ نے کے لئے ہونا چاہئے ۔ مقدس خیمہ کا ہر ایک فریم اس طریقے سے بنایا گیا تھا ۔ 23 بضل ایل نے خیمہ کے جنوبی حصہ کے لئے ۲۰ فریم بنائے ۔ 24 تب اس نے ۴۰ چاندی کی بنیاد بنائیں ۔ دو بنیاد ہر ایک فریم کے لئے تھیں اِس طرح ہر فریم کی ہر چول کے لئے ایک بنیاد ۔ 25 اُس نے ۲۰ فریم مقدس خیمہ کی دوسری طرف شمال کی جانب بھی بنایا ۔ 26 اس نے چاندی کی ۴۰ بنیاد بنائی ہر ایک فریم کے لئے دو بنیاد ۔ 27 اس نے خیمہ کے پچھلے حصہ میں مغرب کی طرف ۶ فریم جوڑے ۔ 28 اس نے مقدس خیمہ کے پچھلے حصّے کے کونوں کے لئے ۲ فریم بنائے ۔ 29 یہ فریم نیچے ایک دوسرے سے جوڑے گئے تھے ۔ اور یہ ایسے چھلّوں میں لگے تھے جو انہیں اوپر میں جوڑتے تھے ۔ اس نے ہر سِرے کے لئے ایسا کیا ۔ 30 اس طرح وہاں ۸ فریم مقدس خیمہ کے مغرب جانب تھے ۔ اور ہر ایک فریم کے لئے ۲ بنیاد کے حساب سے ۱۶ چاندی کی بنیاد تھیں ۔ 31 تب اس نے خیمہ کے پہلے بازو کے لئے ۵ اور مقدس خیمہ کے دوسرے بازو کے لئے ۵ اور مقدس خیمہ کے مغربی ( پچھمی) جانب کے لئے ببول کی کڑیاں بنائیں ۔ 32 33 اس میں درمیان کی کڑیاں ایسی بنائیں جو فریم میں اس سے ایک دوسرے سے ہوکر ایک دوسرے تک جاتی تھیں ۔ 34 اس نے ان فریموں کو سونے سے مڑھا ۔ اس نے کڑیوں کو بھی سونے سے مڑھا اور اس نے کڑیوں کو پکڑے رکھنے کے لئے سو نے کے چھّلے بنائے ۔ 35 تب اس نے پر دہ بنا یا ۔ اس نے پٹ سن کے عمدہ ریشوں اور نیلے لال اور بیگنی کپڑے کا استعمال کیا ۔ اس نے پٹ سن کے عمدہ ریشو ں پر کروبی فرشتوں کے تصویروں کو کاڑھے ۔ 36 اس نے ببول کی لکڑی کے چار کھمبے بنائے اور انہیں سونے سے مڑھا تب اس نے کھمبوں کے سونے کے چھلّے بنائے اور اس نے کھمبوں کے لئے چار چاندی کی بنیاد بنائیں ۔ 37 تب اس نے خیمہ کے دروازے کے لئے پردہ بنایا ۔ اس نے نیلے بیگنی اور لال کپڑے اور پٹ سن کے عمدہ ریشوں کو استعمال کیا ۔ اس نے کپڑے میں تصویر کو کا ڑھا ۔ 38 تب اس نے اس پردہ کے لئے ۵ کھمبے اور ان کے لئے چھلّے بنائے ۔ اس نے کھمبوں کے سِرو ں اور پردہ کی چھڑی کو سونے سے مڑھا ۔ اور اس نے کانسے کی ۵ بنیاد کھمبوں کے لئے بنائے ۔

Exodus 37

1 بضل ایل نے ببول کی لکڑی کا مُقدس صندوق بنا یا ۔ صندوق۲/ ۲۱ کیو بٹ لمبا اور ۲/۱۱ کیو بٹ چوڑا اور ۲/۱۱ کیو بٹ اونچا تھا۔ 2 اُ س نے صندوق کے اندرونی اور بیرونی حصّہ کو خالص سونے سے مڑھ دیا ۔ تب اُ س نے سونے کی پٹی صندوق کے چاروں طرف لگا ئی ۔ 3 پھر اُ س نے سونے کے ۴ کڑے بنا ئے اور انہیں نیچے کے چاروں کونوں پر لگا یا ۔ دونوں طرف دو دو کڑے تھے ۔ 4 تب اُ س نے کھمبوں کو بنا یا ۔ کھمبے کے لئے اُ سنے ببول کی لکڑی کو استعمال کیا اور ان کو خالص سونے سے مڑھا۔ 5 اُ سنے صندوق کو لے جانے کے لئے صندوق کے ہر ایک سِرے پر بنے کڑوں میں کھمبوں کو ڈا لا ۔ 6 تب اُ سنے خا لص سونے سے سر پوش کو بنا یا یہ ۲/۲۱ کیو بٹ لمبا اور ۲/۱۱ کیو بٹ چوڑا تھا ۔ 7 تب بضل ایل نے سونے کو پیٹکر دو کروبی فرشتے بنا ئے اُ س نے سر پوش کے دونوں سِروں پر کرو بی فرشتوں کو رکھا ۔ 8 اس نے ایک کروبی فرشتے کو ایک طرف اور دوسرے کو دوسری طرف لگا یا ۔ کرو بی فرشتوں کو سر پوش سے ایک بنا نے کیلئے جو ڑ دیا گیا ۔ 9 کروبی فرشتوں کے پروں کو آسمان کی طرف اُٹھا دیا گیا ۔ فرشتوں نے صندوق کو اپنے پروں سے ڈھک لیا ۔ فرشتے ایک دوسرے کے رو برو سر پوش کو دیکھ رہے تھے ۔ 10 تب بضل ایل نے ببول کی لکڑی کی میز بنا ئی۔ میز ۲ کیو بٹ لمبی اور ایک کیو بٹ چوڑی ۔ اور ۲/۱۱ کیو بٹ اُونچی تھی ۔ 11 اس نے میز کو خا لص سونے سے مڑ ھا اُ س نے سونے کی سجا وٹ میز کے چاروں طرف کی ۔ 12 تب اس نے میز کے اطراف ایک تین اِنچ چوڑا فریم بنا یا اُ س نے کنا رے پر سونے کی جھا لر لگا ئی ۔ 13 تب اُ سنے میز کے لئے ۴ سونے کے کڑ ے بنا ئے ۔ اس نے نیچے کے چاروں کو نوں پر سونے کے چار کڑے لگا ئے یہ وہاں تھے جہاں چار پیر تھے ۔ 14 کڑے کنا رے کے قریب تھے ۔ کڑوں میں وہ کھمبے تھے جو میز کو لے جانے میں کام آتے تھے ۔ 15 تب اس نے میز کو لے جانے کے لئے کھمبے بنا ئے کھمبوں کو بنا نے کے لئے اس نے ببول کی لکڑ ی کا استعمال کیا ۔ اس نے کھمبوں کو خالص سونے سے مڑھا ۔ 16 تب اس نے اُن چیزوں کو بنا یا جو میز پر کام آتی تھیں۔ اس نے طشتری ، چمچے کٹو رے گھڑا خا لص سونے سے بنا ئے ۔ کٹورے اور گھڑے نذروں کے استعمال میں آ تے تھے ۔ نذروں میں استعمال میں آنے وا لے گھڑے بنا ئے یہ سب چیزیں خالص سونے سے بنا ئی گئی تھیں۔ 17 تب اس نے شمعدان بنا یا اُ سکے لئے اُ سنے خا لص سونے کا استعمال کیا ۔ اور اُ سے پیٹکر بنیاد اور ا س کے ڈنڈے کو بنا یا ۔ تب اُ س نے پھو لوں جیسے دکھا ئی دینے وا لے پیالے بنا ئے ۔ پیالوں کے ساتھ کلیاں اور کھِلے ہو ئے غنچے تھے ۔ ہر ایک چیز خالص سونے کی بنی تھی ۔ یہ تمام چیزیں ایک ہی اِکا ئی بنا نے کی شکل میں جو ڑی تھی۔ 18 شمعدان میں ۶ شا خیں تھیں ایک طرف تین شاخیں تھیں اور تین شاخیں دوسری طرف ۔ 19 ہر ایک شاخ پر سونے کے تین پھو ل تھے یہ پھو ل بادام کے پھو ل کی طرح بنے تھے ۔ اُن میں کلیاں اور پنکھڑ یاں تھیں۔ 20 شمعدان کی ڈنڈی پر سونے کے چار پھو ل تھے ۔ وہ بھی کلی اور پنکھڑ یاں وا لے با دام کے پھو ل کی طرح بنے تھے ۔ 21 چھ شاخیں دو دو کرکے تین حصّوں میں تھیں ہر ایک حصّے کی شاخوں کے نیچے ایک کلی تھی ۔ 22 یہ سبھی کلیاں شاخیں اور شمعدان خا لص سونے کے بنے تھے ان سارے سونے کو پیٹ کر ایک ہی میں ملا دیا گیا تھا ۔ 23 اُ س نے اس شمعدان کے لئے سات شمعیں بنا ئیں تب اُ سنے طشتریاں اور چمٹے بنا ئے ہر ایک چیز کو خا لص سونے سے بنا یا ۔ 24 اُ سنے تقریباً ۷۵ پا ؤنڈ خالص سونا شمعدان اور اس کے اشیاء کے بنا نے میں لگا ئے ۔ 25 تب اس نے بخور جلا نے کے لئے ایک قربان گا ہ بنا ئی ا س نے اسے ببول کی لکڑی کا بنا یا ۔ قربان گا ہ مربع نُما تھی ۔ یہ ایک کیوبٹ لمبی اور ایک کیوبٹ چوڑی اور ۲ کیو بٹ اُونچی تھی ۔ قربانگا ہ پر ۴ سینگیں بنا ئیں گئی تھی ۔ ہر کو نے کے لئے ایک سینگ ۔ یہ سینگیں قربان گا ہ کے ساتھ ایک اِکا ئی میں جو ڑ دی گئیں تھی۔ 26 اُ س نے سِر سے سبھی با زوؤں اورسینگوں کو خالص سونے کے پتروں سے مڑھا تب اس نے قربان گا ہ کے چاروں طرف سونے کی جھا لر لگا ئی ۔ 27 اُس نے سونے کے ۲ کڑے قربان گا ہ کے لئے بنا ئے اس نے سونے کے کڑوں کو قربان گا ہ کے ہر طرف کے جھا لر کے نیچے رکھا ۔ ان کڑوں میں قربان گا ہ کو لے جانے کے لئے ڈنڈے ڈا لے جا تے تھے ۔ 28 تب اس نے ببول کی لکڑی کے ڈنڈے بنا ئے اور انہیں سونے سے مڑھا ۔ 29 تب اس نے مسح کر نے کے لئے مقدس تیل بنا یا ۔ اس نے خالص خوشبو دار بخور بھی بنا یا یہ چیزیں اُ سی طرح بنا ئی گئی جس طرح کو ئی عطر بنا نے وا لے بنا تے ہیں۔

Exodus 38

1 تب اس نے جلا نے کی قربانی دینے کی قربان گا ہ بنا ئی ۔ یہ قربان گا ہ جلا نے کی قربانی کے لئے استعمال میں آنے وا لی تھی ۔ اُ سنے ببول کی لکڑی سے اُ سے بنا یا قربان گا ہ مربع نُما تھی ۔ یہ ۵ کیو بٹ لمبی ۵ کیو بٹ چوڑی اور ۳ کیو بٹ اُونچی تھی ۔ 2 ا س نے ہر ایک کو نے پر ایک سینگ بنا یا اس نے سینگوں کو قربان گا ہ کے ساتھ جو ڑ دیا ۔ تب اس نے ہر چیز کو کانسے سے ڈھک لیا ۔ 3 تب اس نے قربان گا ہ پر استعمال ہو نے وا لے تمام اشیاء کو کانسے سے بنا یا ۔ اس نے برتن ، بیلچے ، کٹورے ، کانٹے اور کڑھا ئیاں بنا ئیں۔ 4 تب اس نے قربان گا ہ کے لئے کانسے کی ایک جھنجر ی بنا ئی یہ قربان گا ہ کے جالی کی طرح تھی ۔ جالی کو قربان گا ہ کے پا ئیدان سے لگا یا ۔ یہ قربان گا ہ کے اندر غا لباً نیچے تھی ۔ 5 تب اس نے کانسے کے ۴ کڑے بنا ئے یہ کڑے کھمبوں کو پکڑ نے کے لئے جھنجروں کے چاروں کو نوں میں تھے ۔ 6 تب اُس نے ببول کی لکڑی کے ڈنڈے بنا ئے اور انہیں کانسہ سے مڑھا ۔ 7 اُ س نے ڈنڈو ں کو کڑوں میں ڈا لا ۔ ڈنڈے قربان گا ہ کے کنا رے میں تھے وہ قربان گاہ کو لے جانے کے کام میں آتے تھے ۔ اُس نے قربان گا ہ کو بنا نے کے لئے تختوں کا استعمال کیا ۔ قربان گا ہ اندر سے ایک خالی صندوق کی طرح خالی تھی ۔ 8 اس نے ہا تھ دھو نے کے لئے خیمٴہ اجتماع کے دروازوں پر خدمت کر نے وا لی عورتوں کے آئینوں کے کانسوں سے کانسے کے کٹوری اور کانسے ہی کی بنیاد بنا ئیں۔ 9 تب اس نے آنگن کے چاروں طرف پردہ کی دیوار بنا ئی ۔ جنوب کی طرف کے پردہ کی دیوار۱۰۰ کیو بٹ لمبی تھی ۔ یہ پردہ پٹسن کے عمدہ ریشوں سے بنے تھے ۔ 10 جنوب کی طرف کے پردہ کو ۲۰ کھمبوں سے سہا را دیا گیا تھا یہ کھمبے کانسے کے ۲۰ بنیاد پر تھے ۔ کھمبوں اور ڈنڈوں کے لئے چاندی کے چھلّے بنے تھے ۔ 11 شمالی جانب کا آنگن بھی ۱۰۰ کیوبٹ لمبا تھا ۔ اور اُس میں ۲۰ کانسے کے کھمبے ۲۰ کانسوں کی بنیادوں کے ساتھ تھے ۔ کھمبوں اور چھڑوں کے لئے چھلّے چاندی کے بنائے گئے تھے ۔ 12 آنگن کے مغربی جانب کے پر دے ۵۰ کیوبٹ لمبے تھے ۔ اس کے ۱۰ ستون اور ۱۰ بنیاد تھے ۔ کھمبوں کے لئے چھلّے اور کنڈے چاندی کے بنائے گئے تھے ۔ 13 آنگن کی مشرقی دیوار ۵۰ کیوبٹ چوڑی تھی ۔ آنگن کا داخلے کا دروازہ اُسی طرف تھا ۔ 14 داخلے کے دروازے کی ایک جانب پردہ کی دیوار ۱۵ کیوبٹ لمبی تھی ۔ اُس طرف تین کھمبے اور تین بنیاد تھے ۔ 15 داخلہ کے دروازے کے دُوسری طرف پردہ کی دیوار کی لمبائی بھی ۱۵ کیوبٹ تھی ۔ وہاں بھی تین کھمبے اور تین بنیاد تھیں ۔ 16 آنگن کے اطراف کے پر دے پٹ سن کے عمدہ ریشوں سے بنے تھے ۔ 17 کھمبوں کی بنیاد کانسے کی بنی ہو ئی تھی ۔ چھلّے اور پردوں کے چھڑے چاندی کے بنے تھے ۔ کھمبوں کے سِرے بھی چاندی سے مڑھے ہو ئے تھے آنگن کے تمام کھمبے پر دہ کی چاندی کی چھڑوں سے جڑے تھے ۔ 18 آنگن کے داخل دروازے کا پردہ پٹ سن کے عمدہ ریشوں اور نیلے لال اور بیگنی کپڑے کا بُنا ہوا تھا ۔ اُس پر کڑھا ئی کا کام کیا ہوا تھا ۔ پردہ ۲۰ کیوبٹ لمبا اور ۵ کیوبٹ اُونچا تھا ۔ یہ اُونچا ئی اتنی ہی تھی جتنی کہ آنگن کے اطراف کے پردوں کی اُونچائی ۔ 19 پردہ چار کھمبوں اور چار کانسے کی بنیاد پر کھڑا تھا ۔ کھمبوں کے چھلّے چاندی کے بنے تھے ۔ کھمبے کے سِرے چاندی سے مڑھے تھے ۔ اور پردے کے چھڑے بھی چاندی کے بنے تھے ۔ 20 مقدّس خیمہ اور آنگن کے اطراف کے پردوں کی کھونٹیاں کانسے کی بنی تھیں ۔ 21 موسیٰ نے تمام لاوی لوگوں کو حکم دیا کہ وہ مقدس خیمہ کو بنانے میں استعمال ہوئی چیزوں کو لکھ لے ۔ ہارون کا بیٹا اِتا مر اُس فہرست کے رکھنے کا نگراں کار تھا ۔ 22 یہوداہ کے خاندانی گروہ سے حُور کے بیٹے اوری کے بیٹے بضل ایل نے بھی تمام چیزیں بنائیں جن کے لئے خدا وند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ 23 دان کے قبیلوں سے اخیسمک کے بیٹے اہلیاب نے بھی اُس کی مدد کی ۔ اہلیاب ایک ماہر کندہ کار اور نمونہ ساز تھا ۔ وہ پٹ سن کے عمدہ ریشوں اور نیلا بیگنی اور لال کپڑے بُننے میں ماہر تھا ۔ 24 دو ٹن سے زیادہ سونا مُقدّس خیمہ کے لئے خدا وند کو نذر کیا گیا تھا ۔ ( یہ سرکار کے خاص باٹوں سے تو لا گیا تھا ) 25 لوگوں نے ۴/۳۳ٹن سے زیادہ چاندی دی ۔ (یہ سرکاری ناپ سے تولی گئی تھی )۔ 26 یہ چاندی ان کے ہاں محصول وصول کرنے سے آئی ۔ لاوی مردوں نے بیس سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کی گنتی کی ۶۰۳۵۵۰ لوگ تھے اور ہر مرد کو ایک بیکا چاندی محصول کی شکل میں دینی تھی ۔ ( سرکاری ناپ کے مطا بق ایک بیکا آدھا مثقال کے برابر ہو تا تھا ) 27 سوا تین ٹن چاندی کا استعمال مُقدّس خیمہ کے ۱۰۰ بنیادوں اور پر دوں کو بنانے میں ہوا تھا ۔ اُنہوں نے ۷۵ پاؤنڈ چاندی ہر ایک بنیاد میں لگائی ۔ 28 دُوسرے ۵۰ پاؤنڈ چاندی کا استعمال کھونٹیوں ، پردوں کی چھڑ یوں اور کھمبوں کے سِروں کو بنانے میں ہوا تھا ۔ 29 لگ بھگ ۲۵۰۰ کیلو گرام کانسہ خدا وند کو نذرانہ میں پیش کیا گیا ۔ 30 اُس کانسے کا استعمال خیمہ ٴ اجتماع کے داخل دروازہ کی بنیادوں کو بنا نے میں ہوا ۔ اُنہوں نے کانسے کا استعمال قربان گاہ اور کانسے کا جال بنانے میں بھی کیا ۔ اور وہ کانسے تمام چیزوں اور قربان گاہ کی طشتریاں بنانے کے کام میں آیا ۔ 31 اُس کا استعمال آنگن کے اطراف کھمبوں کی بنیاد بنا نے کے لئے بھی ہوا ۔ اور کانسے کا استعمال خیمہ کے لئے کھونٹیوں کو بنانے اور آنگن کے چاروں طرف کے پردوں کو بنا نے کے لئے ہوا ۔

Exodus 39

1 کا ریگروں نے نیلے ، لال اور بیگنی کپڑو ں کے خاص لباس کا ہنوں کے لئے بنا ئے جنہیں وہ مقدس جگہ میں خدمت کے وقت پہنتے تھے اُنہوں نے ہا رون کے لئے بھی ویسے ہی خاص لباس بنا ئے جیسا خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ 2 انہوں نے ایفود پٹ سن کے عمدہ ریشوں اور نیلے ، لال اور بیگنی کپڑے سے بنا یا ۔ 3 ( انہوں نے سونے کو پتلا پتر کی شکل میں پیٹا اور تب انہوں نے اس سونے کو لمبے دھا گوں کی شکل میں کا ٹا ۔ انہوں نے سونے کو نیلے بیگنی لال کپڑے اور پٹ سن کے عمدہ ریشوں میں جڑ دیا ۔ یہ کام بہت ہی ما ہر آدمی کا تھا جو کیا گیا )۔ 4 انہوں نے ایفود کے کندھوں کی پیٹیاں بنا ئیں اور کندھے کی ان پیٹیوں کو کندھے پر ٹانکا ۔ 5 انہوں نے کمر بند اسی طرح بنا یا ۔ یہ ایفود سے جڑا ہوا تھا ۔ یہ سونے کے تار ، پٹ سن کے عمدہ ریشے ، نیلا ، لال ، اور بیگنی کپڑے سے ویسا ہی بنا جیسا خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ 6 کا ریگروں نے پتھروں کو سونے کی پٹی میں جڑا ۔ انہوں نے اسرائیل کے بیٹوں کے نام ان پتھروں پر لکھے ۔ 7 تب انہوں نے جوا ہرات ایفود کے کندھے کی پٹی پر لگا یا ۔ دونوں پتھر اسرائیل کے تمام بیٹوں کی یادگار تھے ۔ یہ ویسا ہی کیا گیا جیسا خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ 8 تب انہوں نے عدل کا سینہ بند بنایا ۔ یہ اسی ماہر کا ریگر کا کام تھا جو عدل کا سینہ بند ایفود کی طرح بنا یا گیا تھا ۔ یہ سونے کے تار ، پٹ سن کے عمدہ ریشوں نیلا ، لال اور بیگنی کپڑے کا بنا یا گیا تھا ۔ 9 عدل کا سینہ بند مربع نُما شکل میں دہرا تہہ کیا ہوا تھا ۔ یہ ۹ اِنچ لمبا اور ۹ اِنچ چوڑا تھا ۔ 10 تب کاریگر نے اس پر خوبصورت نگوں کو چار قطا روں میں جو ڑا ۔ پہلی قطا ر میں ایک لال ایک ایک پُکھراج اور ایک زمرد تھا ۔ 11 دُوسری قطا ر میں ایک فیروزہ ایک نیلم اور ایک پنّا تھا ۔ 12 تیسری قطا ر میں لشم ، عقیق اور ایک یاقوت تھا ۔ 13 چوتھی قطا ر میں ایک زبر جد ایک سنگ سلیمانی اور یشم تھے ۔ یہ سب قیمتی پتھر سونے میں جڑے تھے ۔ 14 ان بارہ قیمتی پتھروں پر اسرائیل کے بارہ بیٹوں کے نام اُسی طرح لکھے گئے تھے جس طرح ایک کاریگر مہر پر کھود تا ہے ۔ اسرائیل کے بیٹوں کے ہر ایک پتھر پر بارہ قبیلوں میں سے ایک ایک کانام اس پر لکھا تھا۔ 15 عدل کے سینہ بند کے لئے خالص سونے کی ایک زنجیر بنا لی گئی یہ رسّی کی طرح گتھی ہو ئی تھی ۔ 16 کاریگروں نے سونے کی دو بیٹیاں اور ۲ سونے کے چھلّے بنا ئے ۔ انہوں نے دونوں چھلّوں کو عدل کے سینہ بند کے کو نوں پر لگا یا ۔ 17 تب انہوں نے دونوں سونے کی زنجیروں کو عدل کے سینہ بند کے دونوں چھلوں میں باندھا ۔ 18 انہوں نے سونے کی زنجیروں کے دوسرے سروں کو ایفود کی پٹیوں پر باندھا ۔ 19 تب انہوں نے دو اور سونے کے چھلے بنا ئے اور عدل کے سینہ بند کے نچلے کو نوں پر انہیں لگا یا ۔ انہوں نے چھلوں کو چغہ کے اندر ایفود کے روبرو لگا یا ۔ 20 انہوں نے ایفود کے سامنے کی طرف کندھے کی پٹی کے نیچے سونے کے دو چھلے لگا ئے یہ چلّے بالکل کمر بند کے اوپر تھے ۔ 21 تب انہوں نے ایک نیلی پٹی کا استعمال کیا اور عدل کے سینہ بند کے چھلّوں کو ایفود کے چھلّوں سے باندھا ۔ اس طرح عدل کے سینہ بند پٹی کے نزدیک لگا رہا یہ گِر نہیں سکتا تھا ۔ انہوں نے یہ سب چیزیں ویسا ہی کیا جیسا کہ خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ 22 تب انہوں نے ایفود کے نیچے کا چغّہ بنا یا ۔ انہوں نے اُسے نیلے کپڑے سے بنا یا یہ ایک ما ہر آدمی کا کام تھا ۔ 23 کپڑے کے ٹھیک بیچ میں سر کے لئے ایک سوراخ بنا ؤ۔ اس کے چاروں طرف کپڑے کا ایک ٹکڑا سی کر لگا دو تا کہ وہ پھٹ نہ سکے ۔ 24 تب اُنہوں نے پٹ سن کے عمدہ ریشوں نیلے ، لال اور بیگنی کپڑے سے پھُند نے بنائے جو انار کی مانند نیچے لٹکے تھے ۔ انہوں نے ان اناروں کو چغّہ کے نیچے کے سِرے پر چاروں طرف باندھا ۔ 25 تب انہوں نے خالص سونے کی گھنٹیاں بنا ئیں۔ انہوں نے انا روں کے بیچ چغے کے نیچے کے سِرے کے چاروں طرف اُنہیں باندھا ۔ 26 چغّہ کے نیچے کے سِرے کے چاروں طرف انار اور گھنٹیاں لٹک رہی تھی۔ ہر ایک انار کے ساتھ ایک گھنٹی تھی ۔ کا ہن اُ س چغہ کو ا س وقت پہنتا تھا جب وہ خداوند کی خدمت کر تا تھا ۔ جیسا کہ خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ 27 کا ریگروں نے ہا رون اور اُس کے بیٹوں کے لئے چغہ بنا ئے ۔ یہ چغہ پٹ سن کے عمدہ ریشوں سے بنے گئے تھے ۔ 28 اور کاریگروں نے پٹ سن کے عمدے ریشوں کے صافے انہوں نے سر کی پگڑیاں اور اندرونی لباس بھی بنا ئے ۔ انہوں نے ان چیزوں کو پٹ سن کے عمدہ ریشوں سے بنا یا ۔ 29 تب انہوں نے کمر بند کو پٹ سن کے عمدہ ریشوں، نیلے ، بیگنی اور لال کپڑے سے بنایا ۔ کپڑوں پر کڑھا ئی کا کام کیا گیا تھا ۔ یہ چیزیں اُسی طرح بنا ئی گئیں جیسا کہ خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ 30 تب انہوں نے مقدس پگڑی کے لئے سونے کا پتّر بنا یا ۔ انہوں ے اُس سونے کے پتّر پر یہ الفاظ لکھے : " خداوند کے لئے مقدس " 31 تب انہوں نے پتّر سے ایک نیلی پٹّی باندھی اور اُسے پگڑی پر اُس طرح باندھا جیسے خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ 32 اس طرح خیمٴہ اجتماع کا تمام کام پو را ہو گیا ۔ بنی اسرائیلیوں نے ہر چیز ٹھیک اسی طرح بنا ئی جس طرح خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ 33 تب انہوں نے خیمٴہ اجتماع موسیٰ کو دکھا یا ۔ اُنہوں نے اُسے خیمہ اور اس کے اندر کی تمام چیزیں دکھا ئیں۔ انہوں نے اسے چھلے ، چھڑے ، تختے، کھمبے اور بنیا دیں دکھا ئے۔ 34 انہوں نے اس خیمہ کا عمدہ چمڑے سے بنا یا ہوا غِلاف دکھا یا جو لال رنگ سے رنگی ہو ئی مینڈھے کی کھا ل سے بنا تھا ۔ اور انہوں نے وہ غِلاف دکھا یا جو عمدہ چمڑے کا بناتھا اور انہوں نے وہ پر دہ دکھا یا جو داخلہ کے دروازے سے سب سے زیاد مقدس جگہ کو ڈ ھا نکتا تھا ۔ 35 انہوں نے موسیٰ کو معاہدہ کا صندوق دکھا یا ۔ انہوں نے صندوق کو لے جانے وا لی لکڑیاں اور صندوق کے ڈھکنے وا لے سرپوش کو دکھا یا ۔ 36 انہوں نے مخصوص روٹی کی میز اور اُس پر رہنے وا لی تمام چیزیں اور ساتھ میں خاص روٹی موسیٰ کو دکھا ئی ۔ 37 انہوں نے موسیٰ کو خا لص سونے کا شمعدان اور اُس پر رکھے ہو ئے شمع کو دکھا یا ۔ انہوں نے نیلی اور دوسری تمام چیزیں موسیٰ کو دکھا ئیں جنکا استعمال شمعوں کے ساتھ ہو تا تھا۔ 38 انہوں نے اسے سونے کی قربان گا ہ ، مسح کر نے کا تیل ، خوشبو اور بخور اور خیمہ کے داخل دروازہ کو ڈھانکنے وا لے پر دہ کو دکھا یا ۔ 39 انہو ں کانسہ کی قربان گا ہ اور کانسہ کی جا لی کو دکھا یا ۔ انہوں نے قربان گا ہ کو لے جانے کے لئے بنے ڈنڈوں کو بھی موسیٰ کو دکھا یا ِ۔ اور انہوں نے ان تمام چیزوں کو دکھا یا جو قربان گاہ پر کام میں آتی تھیں۔ انہوں نے سلفچی اور اُ سکے نیچے کی بنیاد دکھا ئی ۔ 40 انہوں نے آنگن کے چارو ں طرف پردوں کو کھمبوں ، بنیادوں کے ساتھ موسیٰ کو دکھا یا ۔ اُنہوں نے اُ سکو اُ س پردہ کو دکھا یا جو آنگن کے داخلی دروازہ کو ڈھکا تھا ۔ انہوں نے اسے رسیوں اور کانسہ کی خیمہ وا لی کھونٹیاں دکھا ئیں۔ انہوں نے خیمہ اجتماع میں تمام چیزیں دکھا ئئیں۔ 41 تب انہوں نے موسیٰ کو مقدس جگہ میں خدمت کر نے وا لے کا ہنوں کے لئے بنے لباس کو دکھا یا ۔ کا ہن ہا رون اور اس کا بیٹا اس لباس کو اس وقت پہنتے تھے جب وہ کا ہن کے طور پر خدمت کرتے تھے ۔ 42 خداوند نے موسیٰ کو جیسا حکم دیا تھا بنی اسرائیلیوں نے تمام کام بالکل اسی طرح کئے ۔ 43 موسیٰ نے تمام کاموں کو غور سے دیکھا کہ سب کا م ٹھیک اُسی طرح ہو ئے جیسا خداوند نے حکم دیا تھا ۔ اس لئے موسیٰ نے اُن کو دُعا دی ۔

Exodus 40

1 تب خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، 2 "پہلے مہینے کے پہلے دن مُقدّس خیمہ جو خیمہ ٴ اجتماع ہے کھڑا کرو ۔" 3 معاہدہ کے صندوق کو خیمہٴ اجتماع رکھو ۔ صندوق کو پردہ سے ڈھانک دو ۔ 4 تب خاص روٹی کی میز کو اندر لاؤ جو سامان میز پر ہونا چاہئے اُنہیں اُس پر رکھو تم شمعدان کو خیمہ میں رکھو ۔ شمعدان پر چراغوں کو ٹھیک جگہ پر رکھو ۔ 5 سونے کی قربان گاہ کو بخور کی نذر کے لئے خیمہ میں رکھو ۔ قربان گاہ کو معاہدہ کے صندوق کے سامنے رکھو تب پر دہ کو مُقدّس خیمہ کے داخل دروازہ پر لگاؤ ۔ 6 " جلانے کی قربانی کی قربان گاہ خیمہٴ اجتماع کی مُقدّس خیمہ کے داخلی دروازہ پر رکھو ۔ 7 سلفچی کو قربان گاہ اور خیمہٴ اجتماع کے بیچ میں رکھو ۔ سلفچی میں پانی بھرو ۔ 8 آنگن کے چاروں طرف پردے لگاؤ تب آنگن کے داخلہ کے دروازہ پر پردہ لگاؤ ۔ 9 " مسح کرنے کے تیل کو ڈال کر مُقدس خیمہ اور اُس کی ہر چیز پر چھڑ کو اور اُسے پاک کرو ۔ جب تم ان چیزوں پر تیل ڈالو گے تو تم انہیں پاک بناؤ گے ۔ 10 جلانے کا نذرانہ کے لئے قربان گاہ اور اسکے سارے برتنوں پر تیل چھڑکو ۔ پھر قربان گاہ کو مخصوص کرو ، اور یہ سب مقدّس بنا دیا جائے گا ۔ 11 تب سلفچی اور اسکے نیچے کی بنیاد پر تیل چھڑک کر رسم ادا کرو ۔ ایسا اُن چیزوں کو پاک کر نے کے لئے کرو ۔ 12 " ہارون اور اسکے بیٹوں کو خیمہٴ اجتماع کے داخلے کے دروازے پر لاؤ انہیں پانی سے نہلاؤ ۔ 13 تب ہارون کو خاص لباس پہناؤ ۔ تیل سے اُس کو چھڑک کر رسم ادا کرو اور اُسے پاک کرو تب وہ کاہن کے طور پر میری خدمت کر سکتا ہے ۔ 14 تب اس کے بیٹوں کو لباس پہناؤ ۔ 15 بیٹوں کو ویسا ہی مسح کرو جیسا کہ اس تیل سے مسح کیا تھا ۔ تب وہ بھی میری خدمت کاہن کے طور سے کر سکتے ہیں ۔ جب تم تیل سے انکا مسح کرو گے وہ کاہن ہو جائیں گے ۔اس طرح سے انکا خاندان ہمیشہ کے لئے کاہن ہوگا ۔" 16 موسیٰ نے خدا وند کے حکم کو مانا ۔ اس نے وہ سب کیا جس کا خدا وند نے حکم دیا تھا ۔ 17 اسی طرح ہی مقدس خیمہ مصر چھوڑنے کے دوسرے سال کے پہلے مہینے کے پہلے دن کھڑا کیا گیا ۔ 18 موسیٰ نے مقدس خیمہ کو خدا وند کے حکم کے مطابق کھڑا کیا ۔ پہلے اس نے بنیادوں کو رکھا تب بنیادوں پر تختوں کو رکھا پھر اس نے ڈنڈے لگائے اور کھمبوں کو کھڑا کیا ۔ 19 اُس کے بعد موسیٰ نے مقدس خیمہ کے اوپر غلاف رکھا اس کے بعد انہوں نے خیمہ کے غلاف پر دُوسرا غلاف رکھا اُس نے یہ خدا وند کے حکم کے مطابق کیا ۔ 20 موسیٰ نے معاہدہ کے اُن پتھّروں کے تختوں کو جن پر خدا وند نے احکام لکھے تھے صندوق میں رکھا ۔ موسیٰ نے ڈنڈوں کو صندوق کے چھلّوں میں لگایا تب اس نے سر پوش کو صندوق کے اوپر رکھا ۔ 21 تب موسیٰ صندوق کو مقدس خیمہ کے اندر لایا اور اس نے پردہ کو ٹھیک جگہ پر لٹکایا اس نے مقدس خیمہ میں معاہدہ کے صندوق کو ڈھانک دیا ۔ موسیٰ نے یہ چیزیں خدا وند کے احکام کے مطابق کیں ۔ 22 تب موسیٰ نے خاص روٹی کی میز کو خیمہٴ اجتماع میں رکھا ۔ اس نے اسے مقدس خیمہ کے شمال کی طرف رکھا اُس نے اسے پردہ کے سامنے رکھا ۔ 23 تب انہوں نے خدا وند کے سامنے میز پر روٹی رکھی اُس نے ویسا ہی کیا جیسا خدا وند نے حکم دیا تھا ۔ 24 پھر موسیٰ نے شمعدان کو خیمہٴ اجتماع میں رکھا ۔ اس نے شمعدان کو مقدس خیمہ کے جنوبی جانب میز کے پار رکھا ۔ 25 تب خدا وند کے سامنے موسیٰ نے شمعدان پر چراغ رکھے انہوں نے یہ خدا وند کے حکم کے مطا بق کیا ۔ 26 تب موسیٰ نے سونے کی قربان گاہ کو خیمہٴ اجتماع میں رکھا اس نے سونے کی قربان گاہ کو پردہ کے سامنے رکھا ۔ 27 پھر اس نے سونے کی قربان گاہ پر خوشبودار بخور جلایا ۔ اس نے یہ خدا وند کے حکم کے مطابق کیا ۔ 28 تب موسیٰ نے مقدس خیمہ کے داخلی دروازہ پر پردہ لگایا ۔ 29 موسیٰ نے جلانے کی قربان گاہ کو خیمہٴ اجتماع کے داخلی دروازہ پر رکھا ۔ پھر موسیٰ نے ایک جلانے کی قربانی اُس قربان گاہ پر چڑھائی اس نے اجناس کی قربانی بھی خدا وند کو چڑھائی اس نے یہ چیزیں خدا وند کے حکم کے مطابق کئے ۔ 30 پھر موسیٰ نے خیمہٴ اجتماع اور قربان گاہ کے بیچ سلفچی کو رکھا اور اس میں دھونے کے لئے پانی بھرا ۔ 31 موسیٰ ، ہارون اور ہارون کے بیٹوں نے اپنے ہاتھ اور پیر دھونے کے لئے اُس سلفچی کا استعمال کیا ۔ 32 وہ ہر دفعہ جب خیمہٴ اجتماع میں جاتے تو اپنے ہاتھ اور پیر دھو تے تھے ۔جب وہ قربان گاہ کے قریب جاتے تھے اس وقت بھی وہ ہاتھ اور پیر دھو تے تھے ۔ وہ اسے ویسا ہی کرتے تھے جیسا خدا وند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ 33 پھر موسیٰ نے مقدس خیمہ کے آنگن کے اطراف پر دہ لگایا ۔ موسیٰ نے قربان گاہ کو آنگن میں رکھا تب اس نے آنگن کے داخلی دروازہ پر پردہ لگاا ۔ اُسی طرح موسیٰ نے وہ تمام کام پورے کئے ۔ 34 پھر بادل خیمہٴ اجتماع پر چھا گیا اور خدا وند کے جلال سے خیمہٴ اجتماع معمور ہو گیا ۔ 35 موسیٰ مقدس خیمہ میں اندر نہ جا سکا کیوں کہ خدا کے جلال سے مقدس خیمہ بھر گیا تھا اور بادل نے اس کو ڈھک لیا تھا ۔ 36 اُس بادل نے لوگوں کو بتا یا کہ اُنہیں کب چلنا ہے جب بادل مقدس خیمہ سے اٹھتا تو بنی اسرائیل چلنا شروع کر دیتے تھے ۔ 37 لیکن جب بادل مقدس خیمہ پر ٹھہرا رہتا تھا تو لوگ چلنے کی کوشش نہیں کر تے تھے ۔ وہ اُسی جگہ پر ٹھہرے رہتے تھے جب تک بادل مقدس خیمہ سے اٹھ نہیں جاتا تھا ۔ 38 اِس لئے دن کے دوران خدا وند کا بادل مقدس خیمہ کے اوپر رہتا تھا ۔ اور رات کے دوران بادل میں آ گ ہو تی تھی ۔ اِس لئے سبھی بنی اسرائیل سفر کر تے وقت بادل کو دیکھ سکتے تھے ۔

Leviticus 1

1 خدا وند خدا نے موسیٰ کو خیمہٴ اجتماع میں بلایا اور اُس سے کہا۔خدا وند نے کہا ، 2 " بنی اسرائیلیوں سے کہو تم لوگوں میں سے کو ئی جب خدا وند کے لئے نذرانہ لائے تو تمہیں ایک جانور بھیڑ کے ریوڑ یا مویشیوں کے جھنڈ سے لا نا چاہئے ۔ 3 اگر یہ جلا نے کا نذرانہ ہو اور یہ مویشیوں کے جھنڈ سے ہو تو یہ جانور بے عیب نر ہو نا چاہئے اور اس آدمی کو وہ جانور خیمہٴ اجتماع کے دروازے پر لانا چاہئے ۔ تب خدا وند اس نذ رانہ کو قبول کرے گا ۔ 4 اس آدمی کو اپنا ہاتھ جانور کے سر پر رکھنا چاہئے ۔ خدا وند اس کے جلانے کے نذرانہ کو اسکے کفّارہ کے طور پر قبول کرے گا ۔ 5 " آدمی کو چاہئے کہ وہ بچھڑے کو خدا وند کے سامنے مارے ۔ ہارون کے بیٹوں کو بچھڑے کے خون لانا چاہئے اور اسے خیمہٴ اجتماع کے دروازوں پر قربان گاہ کے چاروں طرف چھڑکنا چاہئے ۔ 6 وہ چمڑا کو ہٹا ئے گا اور جانور کے باقی عضو کو ٹکڑے ٹکڑے میں کاٹے گا ۔ 7 ہارون کے کاہن بیٹوں کو قربان گاہ پر لکڑی اور آ گ تیار رکھنا چاہئے ۔ 8 ہارون کے کاہن بیٹوں کو ان ٹکڑوں کو سر اور چربی کے ساتھ لکڑی پر رکھنی چاہئے اس لکڑی کو قربان گاہ پر آ گ کے اوپر رکھنی چاہئے ۔ 9 کاہن کے جانور کے اندرونی حصو ں اور پیروں کو پانی سے دھو نا چاہئے ۔ پھر کاہن کو جانور کے تمام حصّوں کو قربان گاہ پر جلانا چاہئے یہی جلانے کی قربانی ہے ۔ اس کی بو خدا وند کو خوش کر تی ہے ۔ 10 " اور کوئی شخص بھیڑ کے ریوڑ سے کچھ چاہے وہ بھیڑ ہو یا بکری جلانے کے نذرانہ کے طور پر پیش کرے تو یہ جانور نر اور بے عیب ہونا چاہئے ۔ 11 اس آدمی کو قربان گاہ کے شمال کی جانب خدا وندکے سامنے جانور کو ذبح کرنا چاہئے ۔ ہارون کے کاہن بیٹوں کو قربان گاہ کے چاروں طرف اس کے خون کو چھڑکنا چاہئے ۔ 12 تب کاہن کو چاہئے کہ وہ اس جانور کو ٹکڑوں میں کاٹے اسے جانور کا سر اور چربی کو جلاون کے لکڑی کے اوپر رکھنا چاہئے جو قربان گاہ کی جلتی ہوئی آ گ پر ہوگی ۔ 13 کاہن کو جانور کے اندرونی حصّوں کو اور اسکے پیروں کو دھونا چاہئے ۔ تب ان سارے حصّوں کو چڑھا نا اور قربان گاہ پر جلانا چاہئے ۔ یہ جلانے کا نذرانہ ہے۔ یہ تحفہ ہے اور اس کی بو خدا وند کو خوش کرے گی ۔ 14 " اگر کوئی شخص ایک چڑیا کو جلانے کا نذرانہ کے لئے اپنی قربانی کے طور پر خدا وند کو پیش کرے تو چڑیا چاہے تو فاختہ یا کبوتر کا بچّہ ہو نا چاہئے ۔ 15 کاہن نذر کئے گئے چڑیا کو قربان گاہ پر لے آئیگا ۔ کا ہن پرندے کے سر کو الگ کرے گا ۔ تب پرندے کو قربان گاہ پر جلائے گا ۔ پرندے کا خون قربان گاہ کی پہلو کی طرف بہنا چاہئے ۔ 16 کاہن کو پرندہ کے دانے کی تھیلی کو پَر کے ساتھ الگ کر کے قربان گاہ کے مشرق کی جانب پھینک دینا چاہئے ۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں وہ قربان گاہ سے راکھ نکال کر پھینکتے ہیں ۔ 17 " تب کاہن کو پروں کے پاس سے پرندہ کو چیرنا چاہئے لیکن پرندہ کو دو حصّوں میں جدا جدا کرنا نہیں چاہئے ۔ کاہن کو چاہئے اسے قربان گاہ پر رکھی ہوئی جلاون کی لکڑی پر پرندہ کو جلانا چاہئے ۔ جلانے کی قربانی ایک تحفہ ہے اور اس کی بُو سے خدا وند کو خوشی ہوتی ہے ۔

Leviticus 2

1 " اگر کو ئی شخص خدا وند کو اناج کا نذرانہ پیش کرنا چاہتا ہے ۔ تو یہ باریک آٹا کا ہونا چاہئے ۔ آٹا میں تیل ڈالنے کے بعد اس میں لوبان ڈالنا چاہئے ۔ 2 تب اس شخص کو اسے ہارون کے کاہن بیٹوں کے پاس لانا چاہئے ۔ وہ شخص تیل اور لوبان سے مِلا ہوا ایک مٹھی باریک آٹا لے ۔ اور اُسے کاہن کے پاس اِسے قربان گاہ پر تحفے کے طور پر پیش کرنا چاہئے ۔ اور اُس کی بُو خدا وند کو خوش کریگی ۔ 3 اناج کی قربانی کا باقی بچا ہوا حصّہ ہارون اور ا ن کے بیٹوں کی ہوگی ۔ خدا وند کو پیش کئے گئے تحفوں میں سے یہ سب سے زیادہ مقدس ہے ۔ 4 " اگر تم اناج کا نذرانہ لاؤ تو تمہیں تنور میں پکی ہوئی روٹی یا تیل مِلا ہوا باریک آٹا سے بنی ہوئی بغیر خمیری روٹی یا تیل لگائی ہوئی بغیر خمیر کی روٹی ہونی چاہئے ۔ 5 اگر تم تلنے کی کڑھائی سے اناج کی قربانی لاتے ہو تو یہ تیل ملا ہوا بغیر خمیر کے باریک آٹا ہونا چاہئے ۔ 6 پہلے تمہیں اسے کئی حصّوں میں بنا نا چاہئے اور تب اس پر تیل لگا نا چاہئے۔ یہ ایک اناج کا نذرانہ ہے۔ 7 اگر تم اجناس کی قربانی تلنے کی کڑھا ئی سے لا تے ہو تو یہ تیل ملے باریک آٹے کی ہو نی چاہئے ۔ 8 تم ان چیزوں سے بنی اجناس کی قربانی خداوند کے لئے لا ؤ گے تم ان چیزوں کو کا ہن کے پاس لے جا ؤگے اور وہ اُسے قربان گاہ پر رکھے گا ۔ 9 تب کا ہن کو اناج کے نذرانے کی یاد گار حصّہ لینا چاہئے او اسے قربان گا ہ پر تحفے کے طور پر پیش کر نا چاہئے۔ اور اس کی بُو خداوند کو خوش کریگی ۔ 10 باقی اناج کی قربانی ہا رون اور اس کے بیٹوں کی ہو گی ۔ یہ قربانی خداوند کو آ گ سے چڑھا ئی جانے وا لی قربانیوں میں بہت پاک ہو گی ۔ 11 " تمہیں خداوند کو خمیر وا لی اناج کی کو ئی قربانی نہیں چڑھانی چاہئے ۔ تمہیں خداوند کے تحفے کو طور پر پیش کر نے کے لئے خمیری یا شہد نہیں جلانا چاہئے ۔ 12 تم اُسے پہلے پھل سے خداوند کو پیش کر نے کے لئے لا سکتے ہو۔ لیکن انہیں خداوند کو خوش کر نے کے لئے نذرانہ کے طور پر خوشبو کے ساتھ قربان گا ہ پر پیش نہیں کر نا چاہئے ۔ 13 تمہیں اپنی لا ئی ہو ئی ہر ایک اناج کی قربانی پر نمک بھی رکھنا چا ہئے ۔ تمہیں اپنے سارے اناج کے نذرانوں میں خدا کے معاہدہ کا نمک استعمال کر نا چاہئے ۔ تمہیں اپنی سب قربانیوں کے ساتھ نمک لا نا چاہئے ۔ 14 " اگر تم پہلی فصل سے خداوند کے لئے اناج کی قربانی لا تے ہو تو تمہیں بھُنے ہو ئے نذرانے لا نے چاہئے ۔ یہ نیا مَلا ہوا اناج ہو نا چاہئے ۔ یہ پہلی فصل سے اناج کی قربانی ہو گی ۔ 15 تمہیں اُس پر تیل ڈالنا اور لو بان رکھنا چاہئے یہ اناج کی قربانی ہے ۔ 16 کا ہن کو چاہئے کہ وہ مَلے ہو ئے اناج کا یادگاری نذرانہ اور اس کے لوبان کے ساتھ اس کا تیل لے ۔ یہ خداوند کے لئے تحفہ ہے۔

Leviticus 3

1 " اگر ایک شخص ہمدردی کا نذرانہ پیش کرتا ہے تو اسے جانور کے گلّہ سے ایک جانور خداوند کے سامنے لا نا چاہئے ۔ یہ نر یا ما دہ ہو سکتا ہے اور یہ بے عیب ہونا چاہئے ۔ 2 اس شخص کو اپنا ہا تھ اپنے نذرانے کے سر پر رکھنا چا ہئے ۔ اور اسے خیمٴہ اجتماع کے دروازے پر ذبح کرنا چا ہئے ۔ اور ہا رون کے کا ہن بیٹوں کو خون لے کر قربا ن گاہ کے چاروں طرف چھڑکنا چا ہئے ۔ 3 اس شخص کو کچھ ہمدردی کا نذرانہ تحفے کے طور پر خداوند کو پیش کرنا چاہئے ۔ قربانی کے لئے پیش کر نے وا لے سامان میں اندرونی حصّہ میں پا ئے جانے وا لی چربی اور اندرونی حصّہ کو ڈھکنے وا لی چربی بھی شامل ہونی چاہئے 4 دونوں گردے اور اس کو ڈھکنے والی چربی اور وہ چر بی جو پٹھّے پر ہے ، اور کلیجہ کو ڈھانکنے وا لی چربی کو بھی نکال دینی چاہئے ۔ 5 پھر ہا رون کے بیٹے چربی کو قربان گا ہ پر جلانے کے نذرانے کے اوپر جو کہ لکڑی کے اوپر رکھی ہو ئی ہے جلا ئینگے ۔ یہ ایک تحفہ ہے اور اس کی خوشبوخداوند کو خوش کریگی ۔ 6 " اگر کو ئی ِ شخص ا پنے ریوڑ سے خدا وند کو ہمدردی کا نذرانہ پیش کر نے کے لئے لاتا ہے چاہے جانور نر ہو یا مادہ بے عیب ہونا چاہئے ۔ 7 اگر وہ قربانی کے لئے ایک میمنہ لاتا ہے تو اسے خدا وند کے سامنے لانا چاہئے ۔ 8 اسے اپنا ہاتھ جانور کے سر پر رکھنا چاہئے اور خیمہٴ اجتماع کے سامنے اسے ذبح کرنا چاہئے ۔ تب ہارون کے بیٹے کو قربان گاہ پر چاروں طرف اس کا خون چھڑکنا چاہئے ۔ 9 جب وہ شخص کچھ ہمدردی کا نذرانہ تحفے کے طور پر خدا وند کو پیش کرتا ہے تو اس شخص کو چربی اور چربی سے بھری دُم اور جانور کے اندرونی حصّوں کے اوپر اور چاروں طرف کی چربی لانی چاہئے ۔ اسے اس دُم کو ریڑھ کی ہڈی کے بالکل قریب سے کاٹنا چاہئے ۔ 10 اس شخص کو دونوں گردوں اور انہیں ڈھکنے والی چربی اور پٹھے کی چربی بھی نذر میں چڑھانی چاہئے ۔ اسے کلیجہ کی جھلی کو ڈھکنے والی چربی بھی قربانی کے لئے چڑھانی چاہئے ۔ اسے گردوں کے ساتھ کلیجہ کی جھلّی کو نکال لینا چاہئے ۔ 11 تب کاہن قربان گاہ پر ان سب کو غذا کے طور پر جلائے گا ۔ یہ خدا وند کا تحفہ ہے ۔ 12 " اگر اس کی قربانی ایک بکرا ہے تو وہ اسے خدا وند کے سامنے نذر کرے ۔ 13 اس کو بکرے کے سر پر اپنا ہاتھ رکھنا چاہئے اور خیمہٴ اجتماع کے سامنے اسے ذبح کرنا چاہئے ۔ تب ہارون کے بیٹے اس کا خون قربان گاہ پر چاروں طرف چھڑکیں گے ۔ 14 تب اس کا کچھ حصّہ اندرونی حصّہ کو ڈھکنے والی چربی کے ساتھ خدا وند کے لئے نذرانہ کے طور پر لانا چاہئے ۔ 15 اسے دونوں گردوں کو ڈھکنے والی چربی ، دونوں گردوں اور جانور کے پٹھے کی چربی نذر میں چڑھانی چاہئے ۔ اسے کلیجے کی جھلی اور گردوں کو تحفہ کے طور پر لانا چاہئے ۔ 16 کاہن کو قربان گاہ پر ان سب کو جلانا چاہئے ۔ یہ خدا وند کے لئے غذا اور تحفہ ہوگا ۔ اس کی بُو خدا وند کو خوش کرتی ہے ۔ ساری چربی خدا وند کا ہے ۔ 17 یہ شریعت تمہاری سبھی نسلوں میں ہمیشہ چلتی رہے گی تم جہاں کہیں بھی رہو ۔ تمہیں خون یا چربی نہیں کھانی چاہئے ۔"

Leviticus 4

1 خداوند نے موسیٰ سے کہا : 2 " بنی اسرائیلیوں سے کہو اگر کو ئی شخص غیر ارادی طور پر گناہ کر لیتا ہے جس کو خداوند کے حکم کے مطا بق نہیں کر نا چاہئے ۔ تو اُ سے یہ چیزیں کر نی چاہئے : 3 " اگر ایک منتخب کا ہن کو ئی ایسا گناہ کر تا ہے جو لوگوں کو قصوروار بنا دیتا ہے ، تب اسے خداوند کو گنا ہ کے نذرانے کے طور پر قربانی پیش کر نا چاہئے ۔اسے ایک سانڈ خدا وند کو پیش کرنا چاہئے اور یہ بے عیب ہونا چاہئے ۔ یہ خدا وند کے لئے گناہ کا نذرانہ ہوگا ۔ 4 منتخب کاہن کو اُس سانڈ کو خدا وند کے سامنے خیمہٴ اجتماع کے دروازے پر لانا چاہئے ۔ اُسے اپنا ہاتھ اس بچھڑے کے سر پر رکھنا چاہئے اور خدا وند کے سامنے اسے ذبح کر نا چاہئے ۔ 5 تب منتخب کاہن کو بچھڑے کا خون لینا چاہئے اور خیمہٴ اجتماع میں لے جانا چاہئے۔ 6 تب کاہن کو اپنی انگلیاں خون میں ڈبونی چاہئے اور خدا وند کے سامنے مقدس ترین پردے کی جگہ کے آگے خون کو سات دفعہ چھڑکنا چاہئے۔ 7 کاہن کو کچھ خون لوبان جلانے کی قربان گاہ کے کونوں پر لگانا چاہئے ۔ یہ خدا وند کے خیمہٴ اجتماع میں ہے ۔ کاہن کو بچا ہوا خون جلانے کے نذرانے کی قربان گاہ کی بنیاد پر ڈالنا چاہئے جو کہ خیمہٴ اجتماع کے دروازوں پر ہے ۔ 8 اور اسے گناہ کے نذرانہ کے سانڈ کی تمام چربی کو نکال لینا چاہئے ۔ اسے اندرونی حصوں کے اوپر اور اسکے چاروں طرف کی چربی کو بھی نکال لینی چاہئے ۔ 9 اسے دونوں گردوں اور اسکے اوپر کی چربی اور پٹھے پر کی چربی کو بھی نکال لینا چاہئے ۔ اسے کلیجہ پر کی جھلّی کو بھی گردوں کے ساتھ نکال لینا چاہئے ۔ 10 جب یہ ساری چیزیں ہمدردی کے نذرانے کے سانڈ سے نکال لی جاتی ہے تو کاہن کو انہیں جلانے کے نذرانے کے قربان گاہ پر پیش کرنا چاہئے ۔ 11 لیکن کاہن کو سانڈ کا چمڑا ، سر سمیت اس کا تمام گوشت ، پیر، اندرونی حصّہ اور گوبر ، 12 یعنی کہ یہ سانڈ کا پورا جسم خیمہ کے باہر کھلی ہوئی صاف جگہ میں جہاں پر راکھ پھینکا جاتا ہے لانا چاہئے ۔ یہ تمام چیزیں راکھ کے ڈھیر پر جلاون کی لکڑی پر جلانا چاہئے ۔ 13 " ایسا ممکن ہے کہ پورے ملک اسرائیل سے انجانے میں کوئی ایسا گناہ ہوجائے جسے نہ کرنے کا حکم خدا وند نے دیا ہو ۔ اس طرح سے وہ قصوروار سمجھا جائے گا ۔ 14 جب اسے بعد میں یہ محسوس ہوتا ہے کہ وہ گناہ کیا ہے ۔ تو پورے ملک کے لئے ایک سانڈ گناہ کے نذرانے کے طور پر قربانی کرنی چاہئے ۔ انہیں اسے خیمہٴ اجتماع کے سامنے لانا چاہئے ۔ 15 بزرگوں کو خدا وند کے سامنے سانڈ کے سر پر اپنے ہاتھ رکھنے چاہئے ۔ انہیں خدا وند کے سامنے سانڈ کو ذبح کرنا چاہئے ۔ 16 تب منتخب کاہن کو سانڈ کا کچھ خون خیمہٴ اجتماع میں لانا چاہئے ۔ 17 کاہن کو اپنی انگلیاں خون میں ڈبونی چاہئے اور پردے کے آگے سات بار خون کو خدا وند کے سامنے چھڑکنا چاہئے ۔ 18 تب کاہن کو کچھ خون قربان گاہ کے کونوں پر رکھنا چاہئے وہ قربان گاہ خیمہٴ اجتماع میں خدا وند کے سامنے ہے ۔ کاہن کو بچا ہوا خون جلانے کی قربان گاہ کی بنیاد پر ڈالنا چاہئے ۔ وہ جلانے کے نذرانے کی قربان گاہ ہے جو خیمہٴ اجتماع کے دروازے کے سامنے ہے ۔ 19 پر کاہن کو جانور کی تمام چربی نکال لینی چاہئے اور اسے قربان گاہ پر پیش کرنا چاہئے ۔ 20 اس سانڈ کے ساتھ ویسا ہی کیا گیا ہے جیسا کہ گناہ کے نذرانے کی قربانی پیش کئے گئے سانڈ کے ساتھ کیا گیا تھا ۔ اس سانڈ کے ساتھ ایسا ہی کیا جائے گا ۔ اس طرح سے کاہن انکے لئے کفارہ دے ۔ ان لوگوں کے لئے اس کو معاف کیا جائے ۔ 21 کاہن سانڈ کو چھاؤنی سے باہر لے جائے گا اور اسے وہاں جلائے گا جیسا کہ اس نے پہلے سانڈ کو جلایا تھا ۔ یہ پوری جماعت کے گناہ کا نذرانہ ہے ۔ 22 " ممکن ہے کہ کوئی حاکم انجانے میں گناہ کر سکتا ہے جسے خدا وند کے حکم کے مطابق نہیں کرنا چاہئے تھا ۔ اس حالت میں حاکم بھی قصوروار ہے ۔ 23 جب اسے یہ پتا چلے گا کہ اس نے گناہ کیا ہے تو اسے ایک بکرا جو کہ بے عیب ہو لانا چاہئے ۔اور یہ اس کا نذرانہ ہوگا ۔ 24 حاکم کو بکرے کے سرپر اپنا ہاتھ رکھنا چاہئے اور اسے اس جگہ پر ذبح کرنا چاہئے ۔ جہاں وہ جلانے کی قربانی کو خدا وند کے سامنے ذبح کرتے ہیں ۔ بکرے کی قربانی ایک گناہ کا نذرانہ ہے ۔ 25 " کاہن کو گناہ کے نذرانے کا کچھ خون اپنی انگلیوں میں لینا چاہئے اور اسے جلانے کے نذرانے کی قربان گاہ کے سینگوں پر رکھنا چاہئے ۔ کاہن کو باقی بچے خون جلانے کے نذرانے کی قربان گاہ کی بنیاد میں ڈالنا چاہئے 26 کاہن کو پوری چربی قربان گاہ پر ہمدردی کے نذرانے کے طریقے پر جلانا چاہئے ۔ اس طرح سے کاہن اس کے لئے اس کے گناہ کا کفارہ ادا کرتا ہے اور اس کا گناہ معاف کر دیا جاتا ہے ۔ 27 ممکن ہے عام رعایا میں سے کوئی شخص انجانے میں گناہ کر سکتا ہے جسے خدا وند نے نہ کرنے کا حکم دیا ہو ۔ اور وہ قصور وار ہوجاتا ہے ۔ 28 جب اس کو گناہ کا پتا چلے گا ۔ تو وہ ایک بے عیب بکری لائے ۔ یہ انکے گناہ کے لئے نذرانہ ہوگا ۔ 29 اسے اپنا ہاتھ اس جانور کے سر پر رکھنا چاہئے ۔ اور جلانے کی قربانی کی جگہ پر اسے ذبح کرنا چاہئے ۔ 30 تب کاہن کو اس بکری کا کچھ خون اپنی انگلی پر لینا چاہئے اور اسے جلانے کے نذرانے کے قربان گاہ کی سینگوں پر چھڑکنا چاہئے ۔ کاہن کو قربان گاہ کی بنیاد پر بکری کا باقی تمام خون اُنڈیلنا چاہئے ۔ 31 پھر کاہن کو بکری کی تمام چربی اسی طرح نکالنی چاہئے جس طرح ہمدردی کے نذرانہ سے نکالی گئی تھی ۔ تب کاہن کو اسے قربان گاہ پر جلانا چاہئے ۔ اس کی بُو خدا وند کو خوش کر تی ہے ۔ اس طرح کاہن اس کے لئے کفارہ ادا کرتا ہے ۔ اور اس کے گناہ کو معاف کیا جاتا ہے ۔ 32 اگر کوئی شخص گناہ کے نذرانہ کے طور پر ایک میمنہ لاتا ہے تو اسے مادہ میمنہ لانا چاہئے جس میں کوئی عیب نہ ہو ۔ 33 اس شخص کو اس کے سر پر اپنا ہاتھ رکھنا چاہئے اور اسے اس جگہ پر گناہ کے نذرانہ کے طور پر ذبح کرنا چاہئے ۔ جہاں وہ جلانے کی قربانی کے جانور کو ذبح کئے ۔ 34 کاہن کو اپنی انگلی پر گناہ کے نذرانے کا خون لینا چاہئے اور اسے جلانے کی قربان گاہ کے سینگوں پر چھڑکنا چاہئے ۔ تب اسے باقی بچے ہوئے تمام خون کو قربان گاہ کی بنیاد پر اُنڈیلنا چاہئے ۔ 35 کاہن کو تمام چربی اسی طرح لینی چاہئے جس طرح ہمدردی کی قربانی کے میمنہ کی چربی لی گئی تھی ۔ تب کاہن ان تمام چیزوں کو خدا وند کے لئے تحفہ کے طور پر قربان گاہ پر جلائے ۔ اس طرح کاہن اس کے گناہوں کا جو اس نے کیا تھا کفارہ ادا کر تا ہے اور اسکے گناہ کو معاف کر دیا جاتا ہے ۔

Leviticus 5

1 " اگر کسی شخص کو عدالت میں جو کچھ اس نے دیکھا یا سُنا ہے اس کی گواہی دینے کے لئے بلا یا جا تا ہے لیکن وہ نہیں بتا تا ہے تو وہ گناہ کرتا ہے ۔ اور وہ قصوروار ہے ۔ 2 اگر کو ئی شخص کسی نا پاک چیز کو چھو تا ہے ، مثال کے طور پر وہ کسی ناپاک مخلوق کے مردہ جسم کو چھو تا ہے چاہے وہ نا پاک جانور کا مردہ جسم ہو یا رینگنے وا لے نا پاک جانور کا مردہ جسم ہو اور اگر وہ شخص اس چیز کے با رے میں بے خبر ہے تو بھی وہ نا پاک اور قصووار ہے ۔ 3 یا اگر وہ شخص کسی انسانی نجاست کو کو ئی بھی چیز جو اسے ناپاک کر سکتا ہے اسے چھو تا ہے اور اگر وہ اس کو نہیں جانتا ہے ، لیکن جب وہ اس کے با رے میں جان جاتا ہے تو وہ قصوروار ہے ۔ 4 یا اگر کو ئی شخص جلدبازی میں کچھ بھی اچھا ہو یا بُرا ، لوگوں کے لئے پورا کر نے کا وعدہ کرتا ہے ۔ اگر وہ ا س طرح کا وعدہ کرتا ہے اور اِسے پو را کرنا بھو ل جاتا ہے اور اگر وہ اپنے وعدہ کو بعد میں پو را کرتا ہے تو قصوروار ہے ۔ 5 اگر وہ شخص اس طرح کی حرکت کا قصور وار ہے توا سے اپنی بُرا ئی قبول کرنی چاہئے ۔ 6 اُس نے جو گناہ کیا ہے اس کے لئے جرم کا نذرانہ خداوند کے لئے ضرور لانا چاہئے ۔ اپنے جھنڈ میں سے ایک مادہ جانور ۔ یہ جھنڈ کے بکری یا میمنہ ہو سکتا ہے ۔ کا ہن اس گناہ اور اس کے لئے کفّارہ ادا کر تا ہے ۔ 7 " اگر کو ئی شخص جرم کے نذرانہ کے طور پر میمنہ پیش کر نے کی استطاعت نہ رکھ سکتا ہو تو وہ قربانی کے طور پر دو فاختہ یا دو کبوتر پیش کر سکتا ہے ۔ ایک چڑیا گناہ کا نذرانہ اور دوسرا جلانے کا ندرانہ ہے ۔ 8 اس شخص کو چاہئے کہ وہ اُن پرندوں کو کاہن کے پاس لا ئے ۔ کا ہن کو پہلے گناہ کی قربانی کے طور پر ایک پرندہ کو چڑھانا چاہئے ۔ کاہن اس کے گردن کو موڑ دے گا لیکن کا ہن اس کو دو حصّوں میں نہیں بانٹے گا ۔ 9 پھر کا ہن گنا ہ کی قربانی کے کچھ خون کوقربانگاہ کے کو نوں پر چھڑکے گا ۔ پھر کاہن کو بچا ہوا خون قربان گا ہ کی بُنیاد پر ڈالنا چا ہئے ۔ یہ گنا ہ کی قربانی ہے ۔ 10 پھر کا ہن کو جلانے کی قربانی کے طور پر دوسرے پرندے کی قربانی چڑھانی چاہئے ۔ اور کا ہن اس کے لئے اس نے جو گنا ہ کیا ہے اس کا کفّارہ ادا کرتا ہے اور اس کا گناہ معاف کر دیا جا تا ہے ۔ 11 " اگر کو ئی شخص دو فاختہ یا دو کبوتر قربانی کے طور پر ہیش کر نے کی استطا عت نہ رکھ سکتا ہو تو ا سے آ ٹھ پیالے با ریک آٹا لا نا چاہئے ۔ یہ اُ سکے گنا ہ کی قربانی ہو گی ۔ اُس آدمی کو آٹے پر تیل نہیں ڈالنا چا ہئے اسے اُ س پر لوبان نہیں رکھنا چا ہئے کیوں کہ یہ گناہ کی قربانی ہے ۔ 12 اس شخص کو باریک آٹا کا ہن کے پاس لا نا چا ہئے ۔ کا ہن اُ سمیں سے مٹھی بھر آٹا نکا لے گا ۔ یہ یادگار نذرانہ ہو گا ۔ کا ہن خدا وند کے لئے باریک آٹا کا تحفہ ساتھ جلا ئے گایہ گناہ کی قربانی ہے ۔ 13 اِس طرح کاہن اس کے لئے اس نے جو گناہ کیا ہے اس کا کفارہ ادا کریگا اور اس کا گناہ معاف کر دیا جائے گا ۔ گناہ کی قربانی کا بچا ہوا حصّہ کا ہن کا ہوگا ویسا ہی جیسے اجناس کی قربانی ہوتی ہے " 14 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، 15 " اگر کو ئی شخص انجانے میں خدا وند کی مقدس چیزوں کے تعلق سے کو ئی غلطی کر تا ہے تو اس کو جھنڈ سے ایک نر مینڈھا لانا چاہئے ۔ یہ بے عیب ہونا چاہئے ۔ یہ مینڈھا خدا وند کے لئے جرم کی قربانی کے طور پر پیش کیا جائے گا ۔ تمہیں اس مینڈھے کی قیمت کا تعین سرکاری ناپ کے مطابق کرنا چاہئے ۔ 16 اسے مقدس چیزوں کے لئے جسے اس نے لیا ہے ضرور ادا کر نا چاہئے ۔ اُس کو اس قیمت میں اسکی قیمت کا پانچواں حصہ ملانا چاہئے اور اُسے کاہن کو دینا چاہئے ۔ اِس طرح کاہن جرم کی قربانی کے مینڈھے کے ساتھ اُس کے لئے کفارہ ادا کریگا ۔ اور وہ معاف کر دیا جائے گا ۔ 17 "اگر کو ئی شخص گناہ کرتا ہے اور جن چیزوں کو نہ کرنے کا حکم خدا وند نے دیا ہے وہ اُنہیں کرتا ہے حالانکہ وہ اس سے با خبر بھی نہیں ہے ۔ وہ شخص قصور وار ہے اور اپنے گناہ کا وہ خود ذمّہ دار ہے ۔ 18 اس شخص کو اپنے ریوڑ سے ایک مینڈھا لانا چاہئے ۔ مینڈھا بے عیب اور صحیح قیمت کا ہونا چاہئے ۔ اور اسے جرم کی قربانی کے طور پر قربانی دو ۔ اسے مینڈھا کو کاہن کے پاس لانا چاہئے ۔ اِسے قربانی دیکر کاہن اس شخص کے اُس گناہ کے لئے کفّارہ ادا کریگا جسے بغیر ارادہ کے اور انجانے میں کیا تھا ۔ اور اسے معاف کر دیا جائے گا ۔ 19 یہ جرم کی قربانی ہے ۔ جسے وہ پیش کرتا ہے جب وہ خدا وند کے سامنے قصوروار ہے ۔

Leviticus 6

1 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، 2 " کو ئی شخص مندر جہ ذیل میں سے کوئی بھی حرکت کر کے خدا وند کے خلاف گناہ کر تا ہے : وہ اپنے پڑوسی کو اسکی امانت کی چیزوں کو خود اپنے پاس رکھ کر کے یا چُراکر کے یا اسکو واپس دینے سے انکار کر کے دھوکہ دیتا ہے ۔ 3 یا وہ کسی بھی کھوئی ہوئی چیز پاتا ہے اور اس سے انکار کر تا ہے ، اور وہ ان سب چیزوں کے بارے میں جسے کہ لوگ کرتے ہیں جھوٹی قسم کھا سکتا ہے ۔ " 4 اگر کوئی شخص ان غلطیوں میں سے کو ئی غلطی کرتا ہے تو وہ قضور وار ہے ۔ اسے ان چیزوں کو جسے اس نے چرایا ہے ، یا ان چیزوں کو جسے کسی کو دھو کہ دیکر لیا ہے ، یا امانت جسے اس کے پاس رکھی گئی تھی یا گم شدہ سامان جسے اس نے پایا ہے اُسے ضرور واپس کرنا چاہئے ۔ 5 یا اگر وہ کسی سے جھو ٹا وعدہ کیا تھا تو اسے ضرور ادا کرنا چاہئے اور اسے مالک کو نقصان کا پانچواں حصّہ اپنے جرم کی قربانی کے دن ادا کر نا چاہئے ۔ 6 "اس شخص کو جر م کی قربانی خدا کے حضور ادا کر نا چاہئے ۔یہ اسکے ریوڑ کا ایک مینڈھا ہو نا چاہئے ۔ مینڈھے میں کوئی عیب نہیں ہونا چاہئے ۔ یہ اتنی قیمت کی ہونی چاہئے جو کاہن جرم کی قربانی کے لئے طئے کرے ۔ 7 کاہن اس کے لئے خدا وند کے سامنے کفّارہ ادا کرے گا اور اسے جو کسی بھی چیز کے لئے قصور وار کا سبب بنتا ہے معاف کیا جائے گا ۔ " 8 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، 9 " ہارون اور اُس کے بیٹوں کو یہ حکم دو : جلانے کی قربانی کی شریعت یہ ہے : قربانی کا سامان قربان گاہ پر ساری رات صبح تک رہنا چاہئے ۔ قربان گاہ پر آ گ جلتی رہنی چاہئے ۔ 10 کاہن کو کتانی لباس پہننا چاہئے ۔ اسے زیر جامہ جیسا لباس بھی پہننا چاہئے۔ اسے جلانے کا نذرانہ پیش کر نے کے بعد قربان گاہ پر بچے راکھ کو ہٹانا چاہئے ۔ اسے قربان گاہ کے آگے راکھ کو رکھنا چاہئے ۔ 11 پھر کاہن کو اپنے لباس اتار نا چاہئے اور دُوسرا لباس پہننا چاہئے ۔ پھر اُسے راکھ کو خیمہ سے باہر صاف جگہ پر لے جانا چاہئے ۔ 12 لیکن قربان گاہ کی آ گ قربان گاہ پر لگاتار جلتی رہنی چاہئے ۔ اُسے بجھنے نہیں دینا چاہئے ۔ کاہن ہر صبح قربان گاہ پر جلاون کی لکڑی جلانی چاہئے ۔ اُسے قربان گاہ پر جلانے کے نذرانہ کو رکھنا چاہئے اور ہمدردی کی قربانی کی چربی جلانی چاہئے ۔ 13 قربان گاہ پر آ گ مسلسل جلتی رہنی چاہئے بجھنی نہیں چاہئے ۔ 14 " اناج کی قربانی کی شریعت یہ ہے : ہارون کی نسل کو اسے قربان گاہ کے آگے خدا وند کے سامنے لانا چاہئے ۔ 15 کاہن کو اناج کی قربانی میں سے مٹھی بھر باریک آٹا کچھ تیل اور سارے لوبان کے ساتھ لینا چاہئے اسے اسکو یاد گاری نذرانہ کے طور پر قربان گاہ پر جلانا چاہئے ۔ اور اسکی بُو خدا وند کو خوش کرے گی ۔ 16 " ہارون اور اسکے بیٹوں کو بچی ہوئی اناج کی قربانی کو کھانا چاہئے ۔ کاہن کو بغیر خمیر کی روٹی کو کسی دوسرے مقدس جگہ میں کھانا چاہئے ۔ انہیں اسے خیمہٴ اجتماع کے آنگن میں کھانا چاہئے ۔ 17 اناج کی قربانی کا یہ حصہ خمیر کے ساتھ نہیں پکانی چاہئے ۔ اپنے کچھ تحفے میں نے انہیں دیدیا ۔ یہ گناہ کے نذرانے اور جرم کے نذرانے کی طرح سب سے مقدس چیز ہے ۔ 18 ہارون کی نسلوں میں سے کوئی بھی آدمی اس سے کھا سکتا ہے ۔ تمہاری نسلوں کے لئے یہ اصول ہمیشہ کے لئے ہے ۔ جو کوئی بھی اس قربانی کو چھو ئے اس کا مقدس ہونا ضروری ہے ۔ " 19 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، 20 " ہارون اور اسکے بیٹوں کو اس دن جس دن اسے تیل چھڑک کر مسح کیا گیا تھا یہ سب چیزیں خدا وند کو پیش کر نے کے لئے لانا چاہئے ۔ انہیں آٹھ پیالے باریک آٹا اناج کے نذرانے کے طور پر لینا چاہئے ۔ اسکا آدھا مقدار صبح اور آدھا مقدارشام میں لانا چاہئے ۔ 21 اسے ملانا چاہئے اور پھر اسے تلنے کے لئے کڑھائی میں تیل سے تلنا چاہئے ۔یہ ٹکڑا ٹکڑا ہوجانا چاہئے ۔ اور پھر اسے اناج کے نذرانے کی طرح پیش کر نا چاہئے ۔ یہ خدا وند کے لئے خوشگوار خوشبو ہے ۔ 22 " ہارون کی نسلوں میں سے وہ کاہن جسے ہارون کی جگہ مسح کیا جا رہا ہے اناج کا نذرانہ پیش کرنا چاہئے ۔ یہ ایک اصول ہمیشہ کے لئے ہے کہ خدا وند کے لئے اناج کی قربانی پوری طرح جلائی جانی چاہئے ۔ 23 کا ہن کی ہر ایک اناج کی قربانی جلائی جانی چاہئے اُسے کھانا نہیں چاہئے ۔" 24 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، 25 " ہارون اور اس کے بیٹوں سے کہو : گناہ کی قربانی کے لئے یہ اصول ہے کہ گناہ کی قربانی کو بھی وہیں ذبح کیا جائے جہاں خدا وند کے سامنے جلانے کی قربانی کو ذبح کیا جاتا ہے ۔ یہ سب سے زیادہ مقدس ہے ۔ 26 جو کاہن گناہ کا نذرانہ پیش کر تا ہے اسے اسکو خیمہٴ اجتماع کے آنگن میں کھانا چاہئے جو کہ مقدس جگہ ہے ۔ 27 اگر کوئی شخص گناہ کی قربانی کے گوشت کو چھو تا ہے تو اسے اپنے آپکو مقدس کرنا چاہئے ۔ " اگر اسکا خون کسی کے کپڑوں پر چھڑکا جا تا ہے تو اسے مقدس جگہ میں دھونا چاہئے ۔ 28 اگر گناہ کی قربانی کسی مٹی کے برتن میں اُبالی جائے تو اس برتن کو پھوڑ دینا چاہئے ۔ اگر گناہ کی قربانی کو کانسے کے برتن میں اُبالا جائے تو بر تن کو مانجھا جائے اور پانی میں دھویا جائے ۔ 29 " کاہن کے خاندان کا سارا آدمی گناہ کی قربانی کے گوشت کو کھا سکتا ہے یہ سب سے زیادہ مقدس ہے ۔ 30 اگر گناہ کی قربانی کا خون مقدس جگہ میں کفارہ ادا کرنے کے لئے خیمہٴ اجتماع میں لے جایا گیا ہو تو قربانی دیئے گئے گوشت کو آ گ میں جلا دینا چاہئے ۔ کاہن اس گناہ کی قربانی کو نہیں کھا سکتا

Leviticus 7

1 " گناہ کی قربانی کے لئے یہ اصول ہے یہ بہت ہی مقدس ہے ۔ 2 کاہن کو جرم کی قربانی کو اس جگہ پر ذبح کرنا چاہئے جس پر وہ جلانے والی قربانیوں کو ذبح کرتا ہے ۔ کاہن کو جرم کی قربانی کا خون قربان گاہ کے چاروں طرف چھڑکنا چاہئے ۔ 3 " کاہن کو گناہ کی قربانی کی تمام چربی چڑھانی چاہئے اسے چربی بھری دُم اندرونی حصّوں کو ڈھکنے والی چربی ، 4 دونوں گردے اور اسکے چاروں طرف کی چربی ، پٹھے کی چربی اور کلیجے کی چربی قربانی کے لئے چڑھانی چاہئے ۔ 5 کاہن کو قربان گاہ پر ان تمام چیزوں کو جلانا چاہئے ۔ یہ تحفہ ہے جو کہ خدا وند کو پیش کیا گیا ۔ یہ جرم کی قربانی ہے ۔ 6 " ہر ایک مرد جو کاہن ہے جرم کی قربانی کھا سکتا ہے ۔ یہ بہت ہی مقدس ہے اور اسے مقدس جگہ میں کھانا چاہئے ۔ 7 جرم کی قربانی گناہ کی قربانی کے برابر ہے ۔ دُونوں قربانی کے لئے ایک ہی اُصول ہیں ۔ وہ کاہن جو کفّارے کی قربانی چڑھا تا ہے اُس کو حاصل کرے گا ۔ 8 وہ کاہن جو اس جلانے کی قربانی کو پیش کرتا ہے چمڑا کو اس جلانے کی قربانی سے لے سکتا ہے ۔ 9 ہر ایک اناج کی قربانی چڑھانے والے کاہن کی ہوتی ہے چاہے وہ تنور میں پکایا گیا ہے ۔ یا تلنے کی کڑھائی میں پکایا گیا ہو ۔ 10 " اناج کی قربانی ہارون اور اسکے بیٹوں کی ہوگی ۔ اس سے کو ئی فرق نہیں پڑیگا کہ وہ سوکھی ہے یا تیل میں ملی ہوئی ہے ۔ ہارون کے بیٹے ( کاہن ) اس میں برابر کے حصّے دار ہونگے ۔ 11 "یہ اصول ہیں جس کا خدا وند کو ہمدردی کے نذرانہ کے پیش کرتے وقت پالن کر نا چاہئے ۔ 12 کوئی شخص معمول کے مطابق ہمد ردی کا نذرانہ اپنے احسان کو ظا ہر کر نے کے لئے پیش کر سکتا ہے ۔ اس شخص کو تیل ملی ہوئی بے خمیری روٹی ، یا تیل لگی ہوئی بے خمیری روٹی یا تیل ملے ہوئے باریک آٹا سے بنے ہوئے کیک بھی لانا چاہئے ۔ 13 تب اس شخص کو روزانہ کے خمیری روٹی کے ساتھ ہمدردی کا نذرانہ خدا وند کی عظمت کو ظا ہر کرنے کے لئے پیش کرنا چاہئے ۔ 14 اُن روٹیوں میں سے ایک اُس کاہن کی ہوگی جو ہمدردی کی قربانی کے خون کو چھڑکتا ہے ۔ 15 ہمدردی شکر گزاری کے نذرانہ کا گوشت پوری طرح سے اسی دن جس دن اسے پیش کیا جائے کھالینا چاہئے ۔ گوشت کو کبھی بھی دوسرے دن کے لئے نہیں رکھنا چاہئے ۔ 16 " کوئی شخص ہمدردی کانذرانہ ، خدا وند کے لئے خاص وعدہ یا رضاء کا نذرانہ لا سکتا ہے ۔ اس لئے نذرانہ اسی دن جس دن کہ پیش کیا گیا ہے کھا لینا چاہئے ۔ اگر کچھ گوشت بچ جاتا ہے تو اسے دوسرے دن کھایا جاسکتا ہے ۔ 17 اگر کچھ گوشت تیسرے دن کے لئے بچ جائے تو اسے آ گ میں جلا دینا چاہئے 18 اگر کوئی آدمی ہمدردی کی قربانی کا کچھ گوشت تیسرے دن کھا تا ہے تو خدا وند اسے قبول نہیں کرے گا ۔ یہ نذرانہ برباد و ناقابل قبول ہوگی ۔ اور اگر کوئی شخص اسے کھا تا ہے تو وہ گناہ کے لئے جواب دہ ہوگا ۔ 19 "کسی بھی شخص کو ایسا گوشت نہیں کھانا چاہئے جسے کوئی نجس چیز چھو لے ۔ ایسے گوشت کو آ گ میں جلادینا چاہئے ۔ وہ تمام لوگ جو پاک ہیں ہمدردی کی قربانی کا گوشت کھا سکتے ہیں۔ 20 لیکن اگر کوئی آدمی ناپاک ہو اور وہ ہمدردی کی قربانی کا گوشت کھا ئے جو خدا وند کے لئے ہو تب اُس آدمی کو اُس کے لوگوں سے الگ کر دینا چاہئے ۔ 21 "اگر کو ئی شخص کوئی ایسی چیز چھو لے جو ناپاک ہے ، چاہے وہ جانور ہو یا انسانی ناپاکی ہو تو وہ شخص ناپاک ہو جاتا ہے ۔ اور اگر وہ شخص ہمدردی کی قربانی سے کچھ گوشت کھا لے تو وہ شخص دوسرے لوگوں سے الگ ہو جائے گا ۔" 22 خدا وند نے موسیٰ سے کہا : 23 " بنی اسرائیلیوں سے کہو ، تم لوگوں کو گا ئے ،بھیڑ یا بکری کی چربی نہیں کھانی چاہئے ۔ 24 تم اُس جانور کی چربی کا استعمال کسی بھی چیز کے لئے کرسکتے ہو جو خود سے مر گیا ہو یا دُوسرے جانوروں نے اُسے پھاڑ دیا ہو لیکن تمہیں اسے کھانا نہیں چاہئے ۔ 25 کوئی شخص جو اس جانور کی چربی کھا تا ہے جو خدا وند کو تحفے کے طور پر پیش کی گئی تھی تو اُس شخص کو اُس کے لوگوں سے الگ کر دیا جائے گا ۔ 26 " تم چاہے جہاں بھی رہو ۔ تمہیں کسی پرندہ یا جانور کا خون کبھی نہیں کھانا چاہئے ۔ 27 اگر کوئی شخص جو خون کھا تا ہے تو اسے لوگوں سے الگ کر دیا جائے گا ۔ " 28 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، 29 " بنی اسرائیلیوں سے کہو اگر کوئی شخص خدا وند کے لئے ہمدردی کی قربانی لائے تو اُس شخص کو اُس قربانی کا ایک حصّہ خدا وند کو دینا چاہئے ۔ 30 اُسے خدا وند کا تحفہ اپنے ہاتھ سے لانا چاہئے ۔اسے سینہ کی چربی اور سینہ لانا چاہئے اس خدا وند کے سامنے لہرانے کے نذرانے کے طور پر اُٹھانا چاہئے ۔ 31 اور کاہن کو چربی قربان گاہ پر جلانا چاہئے لیکن سِینہ ہارون اور اس کے بیٹوں کا ہوگا ۔ 32 ہمدر دی کی قربانی سے داہنا ران کاہن کو دینا چاہئے ۔ 33 داہنا ران ہارون کے بیٹے کا ہو گا ۔ جو ہمدردی کی قربانی کی چربی اور خون چڑھا تا ہے ۔ 34 میں ( خدا وند) لہرانے کی قربانی کا سینہ اور ہمدردی کی قربانی کی دائیں ران بنی اسرائیلیوں سے لے رہا ہوں اور میں اُن چیزوں کو کاہن ہارون اور اُس کے بیٹوں کو دے رہا ہوں ۔ یہ انکا اسرائیل کے بچّوں کی طرف سے لگاتار حصّہ ہے ۔ " 35 خدا وند نے تحفوں میں سے ، یہ حصّہ ہارون اور اس کے بیٹوں کا ہوگا ۔جب کبھی بھی وہ لوگ خدا وند کی خدمت کاہن کے طور پر انجام دیتے رہیں گے ۔ 36 جس وقت خدا وند نے ان لوگوں کو کاہن منتخب کیا اُسی وقت انہوں نے بنی اسرائیلیوں کو وہ حصّہ ان لوگوں کو دینے کا حکم دیا ۔ یہ قانون ہمیشہ چلتا رہے گا ۔ 37 یہ سب جلانے کی قربانی ، اناج کی قربانی ، گناہ کی قربانی ، جرم کی قربانی اور کاہنوں کا انتخاب اور ہمدردی کی قربانی کی ہدایت ہیں ۔ 38 خدا وند نے یہ احکام سینائی کے پہاڑ پر موسیٰ کو دیئے ۔ اس نے یہ احکام اُس دن دیئے جس دن اس نے بنی اسرائیلیوں کو صحرائے سینائی میں خدا وند کے لئے قربانی لانے کا حکم دیا تھا ۔

Leviticus 8

1 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، 2 " ہارون اور اسکے ساتھ اس کے بیٹوں کو ، اُن کے لباسوں کو، مسح کر نے کا تیل ، گناہ کے نذرانے کے سانڈ کو، دو مینڈھے اور بغیر خمیر کی روٹی کی ایک ٹوکری لو ۔ 3 اور خیمہٴ اجتماع کے دروازے پر لوگوں کو ایک ساتھ جمع کرو ۔" 4 موسیٰ نے وہی کیا جو خدا وند نے اسے حکم دیا تھا ۔ تمام لوگ خیمہٴ اجتماع کے دروازے پر ایک ساتھ جمع ہوئے ۔ 5 پھر موسیٰ نے لوگوں سے کہا ، " یہ وہی ہے جسے کرنے کا خدا وند نے حکم دیا ہے ۔" 6 اس لئے موسیٰ ہارون اور اس کے بیٹوں کو لایا اور اسے پانی سے دھو یا ۔ 7 تب موسیٰ نے ہارون کو چغہ پہنایا ۔ موسیٰ نے ہارون کے چاروں طرف ایک کمر بند باندھا تب موسیٰ نے ہارون کو چغہ پہنا یا ۔ اور اسکے اوپر ایفود پہنایا ۔ اور پھر ایفود کو خوبصورت کمر بند سے باندھا ۔ 8 تب موسیٰ نے اس کے اوپر سینہ بند لگایا ۔ اور سینہ بند میں اوریم اور تمیم رکھا ۔ 9 موسیٰ نے ہارون کے سرپر عمامہ بھی باندھا ۔ موسیٰ نے اس عمامہ کے آگے کے حصّہ پر سونے کی پٹّی مقدّس تاج کی طرح لگنے کے لئے باندھے ۔ موسیٰ نے یہ سب کچھ خدا وند کے حکم کے مطابق کیا تھا ۔ 10 تب موسیٰ نے مسح کر نے کا تیل لیا اور مقدس خیمہ اور اسکی تمام چیزوں پر چھڑ کا ۔ اس طرح موسیٰ نے انہیں مخصوص کیا ۔ 11 موسیٰ نے اس تیل کو قربان گاہ پر سات بار چھڑ کا ۔ موسیٰ نے قربان گاہ اور اسکے تمام سامان ، سلفچی اور اسکے پایہ کو مخصوص کر نے کے لئے مسح کیا ۔ 12 تب موسیٰ نے مسح کر نے کے کچھ تیل کو ہارون کے سر پر ڈالا اُس طرح اُس نے اسے مسح کر کے مخصوص کیا ۔ 13 پھر موسیٰ ہارون کے بیٹوں کو نزدیک لایا اور انہیں خاص چغہ پہنایا ۔ ان لوگوں کے کمروں کا کمر بند باندھا ۔ پھر انہوں نے ان لوگوں کے سروں پر عمامہ باندھی ۔ موسیٰ نے یہ سب ویسا ہی کیا جس طرح خدا وند نے انہیں حکم دیا تھا ۔ 14 پھر موسیٰ گناہ کی قربانی کے لئے سانڈ کو لایا ۔ ہارون اور اسکے بیٹوں نے گناہ کی قربانی کے سانڈ کے سر پر اپنے ہاتھ رکھے ۔ 15 پھر موسیٰ نے بیل کو ذبح کیا اس نے تھوڑا خون اپنی انگلیوں میں لگایا ۔ اور تھوڑا خون قربان گاہ کی چاروں طرف کونوں پر لگایا ۔ اس طرح سے موسیٰ نے قربان گاہ کو پاک کیا ۔ تب پھر اس نے باقی بچے خون کو قربان گاہ کی بنیاد پر ڈال دیا ۔ اس طرح سے موسیٰ نے اس کا کفارہ ادا کر نے لئے قربان گاہ کو مقدس کیا ۔ 16 موسیٰ نے بیل کے اندرونی حصّے سے تمام چربی لی ۔ موسیٰ نے دونوں گردوں اور انکے اوپر کی چربی کے ساتھ کلیجہ کو ڈھکنے والی چربی لی ۔ پھر موسیٰ نے ان سب کو قربان گاہ پر جلایا ۔ 17 لیکن موسیٰ بیل کے چمڑے اس کے گوشت اور جسم کے دوسرے اعضاء اور اندرونی حصّے کو خیمہ کے باہر لے گیا ۔ موسیٰ نے اسے خدا وند کے مطابق آ گ میں جلا دیا ۔ 18 تب اس نے جلانے کی قربانی کے مینڈھے کو لایا ۔ ہارون اور اسکے بیٹوں نے اپنے ہاتھ مینڈھے کے سر پر رکھے ۔ 19 تب موسیٰ نے مینڈھے کو ذبح کیا اور قربان گاہ کے چاروں طرف اسکے خون کو چھڑ کا ۔ 20 "موسیٰ نے مینڈھے کو ٹکڑو ں میں کاٹا ۔ اس نے اندرونی حصّوں اور پیروں کو پانی سے دھو یا ۔ تب موسیٰ نے پورے مینڈھے کو قربان گاہ پر جلایا ۔ موسیٰ نے اسکا سر ، ٹکڑے اور چربی کو جلایا ۔ یہ آ گ کی جلی قربانی تھی ۔ یہ خدا وند کے لئے خوشبو تھی موسیٰ نے خدا وند کے حکم کے مطابق وہ سب کام کیا ۔ 21 22 پھر موسیٰ دوسرے مینڈھے کو لایا ۔ اس مینڈھے کا استعمال ہارون اور اسکے بیٹوں کو کاہن مقرر کر نے کی تقریب میں کئے تھے ۔ ہارون اور اسکے بیٹوں نے اپنے ہاتھ مینڈھے کے سر پر رکھے ۔ 23 تب موسیٰ نے اس مینڈھے کو ذبح کیا ۔ اس نے اسکا تھوڑا خون ہارون کے کان کے نچلے سِرے پر ، دائیں ہاتھ کے انگوٹھے پر اور دائیں پیر کے انگوٹھے پر لگا یا ۔ 24 تب موسیٰ ہارون کے بیٹوں کو قربان گاہ کے پاس لایا ۔ موسیٰ نے تھوڑا خون انکے دائیں کان کے نچلے سِرے پر ، دائیں ہاتھ کے انگوٹھے پر اور انکے دائیں پیر کے انگوٹھے پر لگا یا۔ تب پھر موسیٰ نے قربان گاہ کے چاروں طرف خون ڈالا ۔ 25 موسیٰ نے چربی ، دُم ، اندرونی حصّہ کی تمام چربی ، کلیجہ کو ڈھکنے والی چربی ، دونوں گردے اور انکی چربی اور دائیں ران کو لیا ۔ 26 پھر بے خمیری روٹی سے بھری ٹوکری سے جو خدا وند کے سامنے تھی موسیٰ نے تیل میں مِلا ہوا کیک اور ایک بے خمیری روٹی لی اور اسے چربی اور مینڈھا کے دائیں ران کے اوپر رکھا ۔ 27 تب موسیٰ نے ان تمام کو ہارون اور اسکے بیٹوں کے ہاتھوں میں رکھا ۔ موسیٰ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا اورٹکڑوں کو خدا وند کے سامنے لہرانے کے نذرانے کے طور پر پیش کیا ۔ 28 پھر موسیٰ نے ان چیزوں کو ہارون اور اسکے بیٹوں کے ہاتھوں سے لیا ۔ موسیٰ نے انہیں قربان گاہ پر جلانے کی قربانی کے اوپر جلایا ۔ یہ سب کاہنوں کو تخصیص کر نے کے لئے تھے ۔ یہ قربانی خدا وند کے لئے تحفہ تھا ۔ اس کی بو خدا وند کو خوش کر تی ہے ۔ 29 پھر موسیٰ نے تخصیص کی تقریب کے مینڈھے کے سینہ کو لیا اور خدا وند کے سامنے لہرانے کی قربانی کے لئے اوپر اٹھایا ۔ کاہنوں کو مخصوص کر نے کے لئے یہ موسیٰ کے حصہ کا مینڈھا تھا ۔ یہ ٹھیک ویسا ہی کیا گیا جیسا خدا وند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ 30 موسیٰ نے مسح کر نے کا کچھ تیل اور کچھ خون جو قربان گاہ پر تھا لیا ۔ اور اسے ہارون اور اسکے لباسوں پر ، اسکے بیٹوں اور انکے لباسوں پر چھڑکا ۔ اس طرح سے موسیٰ نے ہارون اور اسکے بیٹوں اور انکے لباسوں کو مخصوص کیا ۔ 31 تب موسیٰ نے ہارو ن اور اسکے بیٹوں سے کہا ، " خیمہٴ اجتماع کے دروازے پر گوشت کو اُبالو ۔ اور تخصیصی ٹوکری سے روٹی اور گوشت اس جگہ پر کھا ؤ جیسا کہ خدا وند نے مجھے حکم دیا تھا ۔ 32 اگر کچھ گوشت یا روٹی بچ جائے تو اسے آ گ میں جلا دینا چاہئے ۔ 33 کاہن کے تخصیص کی تقریب سات دن تک چلنی چاہئے ۔ تمہیں سات دن تک خیمہٴ اجتماع کے دروازے کو نہیں چھو نا چاہئے جب تک کہ کاہنوں کے تخصیصی کا دن پورا نہ ہو جائے ۔ 34 خداوند نے حکم دیا تھا اس طرح کے کچھ کام ( سات دن تک ہردن) کفّارہ ادا کر نے کے لئے انجام دیا جا ئے ۔ 35 تمہیں خیمٴہ اجتماع کے دروازہ پر سات دن اور سات رات تک رہنا چاہئے ۔تمہیں خداوند کے لئے ڈیوٹی پر سونا چاہئے تا کہ تم نہیں مر وگے ۔ کیو نکہ خداوند نے مجھے یہ حکم دیا تھا ۔" 36 اور ہا رون اور اُ س کے بیٹوں نے وہ سب کچھ کیا جسے کر نے کا خداوند نے انہیں موسیٰ کے ذریعے دیا تھا ۔

Leviticus 9

1 آٹھویں دن موسیٰ نے ہا رون اور اس کے بیٹوں کو بُلا یا ۔ اس نے اسرائیل کے بزرگوں( قائدین ) کو بھی بُلا یا ۔ 2 موسیٰ نے ہا رون سے کہا ، " اپنے جانوروں کے جھنڈ میں سے ایک بچھڑا گناہ کے نذرانہ کے لئے اور ایک مینڈھا جلا نے کے نذرانہ کے لئے لو ۔ ان دونو ں میں کو ئی عیب نہیں ہو نا چا ہئے ۔ ان جانوروں کو خداوند کے لئے نذر کیا جا ئے گا ۔ 3 بنی اسرائیلیوں سے کہو ، ' گناہ کی قربانی کے لئے ایک بکرا اور ایک بچھڑا اور ایک میمنہ جلا نے کی قربانی کے لئے لو ۔ بچھڑا اور میمنہ دونوں ایک سال کا ہو نا چاہئے ۔ اور ان میں کو ئی عیب نہیں ہو نا چا ہئے ۔ 4 ایک سانڈ اور ایک مینڈھا ہمدردی کی قربانی کے لئے لو ۔ اُن جانوروں کو اور تیل ملے اناج کی قربانی کو لو اور ان تمام چیزوں کو خداوند کے واسطے قربانی کے طو ر پر پیش کرو ۔ کیوں کہ آج خدا وند تمہا رے سامنے ظا ہر ہو گا ۔" 5 تب تمام لوگ خیمٴہ اجتماع میں آئے اور وہ سب اُن چیزوں کو لا ئے جن کے لئے موسیٰ نے حکم دیا تھا ۔ ان میں سے سب لوگ خداوند کے سامنے کھڑے ہو ئے ۔ 6 موسیٰ نے کہا ،" تمہیں وہی کرنا چا ہئے جیسا کہ خداوند نے حکم دیا ہے ۔ اب تم لوگ خداوند کے جلا ل کو دیکھو گے ۔" 7 تب موسیٰ نے ہا رون سے کہا ، " جا ؤ اور وہی کرو جس کے لئے خداوند نے حکم دیا تھا ۔ قربان گا ہ کے پاس جا ؤ اور اپنے گنا ہ کی قربانی اور جلا نے کی قربانی چڑھا ؤ۔ یہ سب تمہیں اپنے اور اپنے لوگوں کے کفّارہ کی ادا ئیگی کے لئے پیش کر نا چاہئے ۔ لوگوں کی لا ئی ہو ئی قربانی کو لو اور اُ سے خداوند کو پیش کرو ۔ یہ اُن کے گنا ہوں کا کفا رہ ہو گا ۔" 8 اس لئے ہا رون قربان گا ہ کے پاس گیا ۔ اُس نے بچھڑے کو گناہ کی قربانی کے طور پر ذبح کیا جو کہ اُ سکے لئے تھی۔ 9 اور ہا رون کے بیٹوں نے اپنے باپ کے پاس خون لا یا ۔ ہا رون نے اپنی اُنگلی خون میں ڈا لی اور قربان گا ہ کے کو نوں پر اُسے لگا یا ۔ تب ہا رون نے قربان گا ہ کی بُنیاد پر بچے ہو ئے خون کو اُنڈیلا ۔ 10 ہا رون نے گنا ہ کی قربانی سے چربی ، گردے اور کلیجے کو ڈھکنے وا لی چربی لی ۔ اُ س نے اُنہیں قربانگاہ پر جلا یا ۔ اس نے سب کچھ اسی طرح کیا جس طرح خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ 11 تب ہا رون نے چھا ؤنی کے با ہر گوشت اور چمڑے کو جلا یا ۔ 12 اس کے بعد ہا رون نے جلا نے کی قربانی کے لئے اس جانور کو ذبح کیا ۔ ہا رون کے بیٹوں نے خون کو ہا رون کے پاس لا یا اور ہا رون نے اسے قربان گا ہ کے چاروں طرف ڈا لا ۔ 13 ہا رون کے بیٹوں نے جلا نے کی قربانی کے ٹکڑوں اور سرہا رون کو دیا ۔ تب ہا رون نے انہیں قربانگاہ پر جلا یا ۔ 14 ہا رون نے جلا نے کی قربانی کے اندرونی حصوں اور پیروں کو دھو یا اور اُس نے انہیں بھی جلا نے کی قربانی کے اوپر قربانگا ہ پر جلا یا ۔ 15 پھر ہا رون نے لوگوں کے لئے قربانی لا یا اُ سنے ان لوگوں کے لئے گناہ کی قربانی وا لے بکرے کو ذبح کیا ۔ اس نے بکرے کو پہلے کی طرح گنا ہ کی قربانی کے لئے چڑھا یا ۔ 16 ہا رون جلا نے کی قربانی کو لا یا اور اس نے وہ قربانی چڑھا ئی ویسے ہی جیسے خداوند نے حکم دیا تھا ۔ 17 ہا رون اناج کی قربانی کو قربانگا ہ کے پا س لا یا ۔ اس نے مٹھّی بھر اناج لیا اور صبح کی جلا نے کی قربانی کے ساتھ اسے قربانگا ہ پر رکھا ۔ 18 ہا رون نے لوگوں کے لئے ہمدردی کی قربانی کے لئے سانڈ اور مینڈھے کو ذبح کیا ۔ ہا رون کے بیٹوں نے خون ہا رون کے پاس لا یا ۔ ہا رون نے اُس خون کو قربان گا ہ کے چاروں طرف اُنڈیلا ۔ 19 ہا رون کے بیٹوں نے سانڈ اور مینڈھے کی چربی دُم کی چربی کے ساتھ لا ئے ۔ وہ اندرونی حصوں کو ڈھکنے وا لی چربی گردو ں اور کلیجہ کو ڈھکنے وا لی چربی بھی لا ئے ۔ 20 ہا رون کے بیٹوں نے چربی کے ان حصوں کو سانڈ اور مینڈھے کے سینوں پر رکھا ۔ ہا رون نے اسے قربان گا ہ پر جلا یا ۔ 21 جیسا کہ خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ ہا رون نے سینے اور دائیں ران کو لہرا نے کی قربانی کے لئے خداوند کے سامنے ہا تھوں میں اوپر اٹھا یا۔ 22 تب ہارون نے اپنے ہاتھ لوگوں کی طرف اٹھا ئے اور اُنہیں دعا دی ۔ ہارون گناہ کی قربانی، جلانے کی قربانی اور ہمدردی کی قربانی کوچڑھانے کے بعد قربان گاہ سے نیچے اُترآئے ۔ 23 موسیٰ اور ہارون خیمہٴ اجتماع میں گئے اور پھر باہر آکر انہوں نے لوگوں کو دعائیں دیں ۔ تب خدا وند کا جلال سب لوگوں کے سامنے ظا ہر ہوا ۔ 24 خدا وند سے آ گ باہر نکلی اور قربان گاہ پر کی جلانے کی قربانی اور چربی کو جلادی ۔ جب تمام لوگوں نے یہ دیکھا تو انہوں نے چلّا یا اور اپنے چہروں کو زمین پر جھُکا لیا ۔

Leviticus 10

1 تب ہارون کے بیٹے ناداب اور ابیہو ، ان میں سے ہر ایک نے لوبان جلانے کے لئے اپنے اپنے برتن لئے ۔ انہوں نے آ گ سے لوبان کو جلایا ۔ انہوں نے غیر ملکی آ گ کا استعمال کیا جس کا موسیٰ نے استعمال کرنے کا حکم نہیں دیا تھا ۔ 2 اس لئے خدا وند سے آ گ آئی اور اس نے ناداب اور ابیہو کو تباہ کر دیا اس طرح وہ خدا وند کے سامنے مرے 3 تب موسیٰ نے ہارون سے کہا ،" خدا وند کہتا ہے ، ' ان میں سے جو میرے نزدیک آئے میں خود کو مقدّس دکھا ؤنگا ۔ اور سب لوگوں کے سامنے میری تعظیم کی جائے گی ۔ " اس لئے ہارون اپنے مرے ہوئے بیٹوں کے سامنے خاموش رہا ۔ 4 ہارون کے چچا عُزّیل کے دو بیٹے تھے وہ میسائیل اور الصفن تھے ۔ موسیٰ نے ان دونوں کو بلاکر کہا ، " اپنے بھائیوں کی لاشوں کو جو کہ مقدس جگہ کے سامنے ہے اٹھاؤ اور اسے چھاؤنی سے باہر لے جاؤ ۔ " 5 اس لئے میسائیل اور الصفن موسیٰ کا حکم بجالایا ۔ وہ گئے اور ناداب اور ابیہو کی لاشوں کو چھاؤنی سے باہر لائے ۔ اس وقت تک ناداب اور ابیہو مخصوص لباس پہنے ہوئے تھے ۔ 6 ‎اور موسیٰ نے ہارون کے دوسرے بیٹوں الیعزر اور اتامر سے کہا ، " اپنے کپڑوں کو پھاڑ کر یا اپنے بالوں کو کھلا چھوڑ کر غم کو ظا ہر نہ کرو ۔ ورنہ تم مر جاؤ گے ۔ اور خدا وند سارے لوگوں سے ناراض ہو جائے گا ۔ سارا اسرائیلی ملک تم لوگوں سے جڑا ہوا ہے ۔ وہ لوگ ماتم کریں گے کیوں کہ خدا وند نے ناداب اور ابیہود کو جلا ڈا لا ۔ 7 لیکن تم لوگوں کو خیمہٴ اجتماع کے دروازے کو نہیں چھوڑنا چاہئے ورنہ تم لوگ مر جاؤ گے ۔ کیوں کہ مسح کر نے کا تیل تم لوگوں پر ہے ۔ " ہارون ، الیعزر اور اتامر نے موسیٰ کا حکم بجا لایا ۔ 8 تب خدا وند نے ہارون سے کہا ، 9 "تمہیں اور تمہارے بیٹوں کو خیمہٴ اجتماع میں آنے سے پہلے مئے یا شراب نہیں پینا چاہئے ۔ اگر تم ایسا کرو گے تو مر جاؤ گے یہ شریعت تمہاری ساری نسلوں میں ہمیشہ جاری رہے گی ۔ 10 تمہیں جو چیزیں مقدس ہے اور جو مقدس نہیں ہے جو پاک ہے اور جو پاک نہیں ہے ان میں فرق کرنا چاہئے ۔ 11 تمہیں ان شریعت کے بارے میں لوگوں کو سکھانا چاہئے جسے خدا وند نے موسیٰ کو دیا ۔ اور اسی طرح اس نے اسے لوگوں کو دیا تھا ۔ " 12 موسیٰ نے ہارون اور اس کے بچے ہو ئے دونوں بیٹوں ، الیعزر اور اتامر سے بات کی اور کہا ،" اناج کی قربانی کا وہ حصہ جو ان قربانیوں میں سے بچی ہے جو آ گ میں جلائی گئی تھی ۔ اس قربانی کے حصّے کو لے اور کھا ، لیکن تمہیں اسے بغیر خمیر کے کھانا چاہئے اسے قربان گاہ کے پاس کھانا چاہئے ، کیوں کہ یہ قربانی سب سے مقدس ہے ۔ 13 وہ اس قربانی کا حصہ ہے جو خدا وند کے لئے آ گ میں جلائی گئی تھی ۔ اور جو اصول میں نے تم کو بتایا وہ سکھا تا ہے کہ وہ حصّہ تمہارا اور تمہارے بیٹوں کا ہے لیکن تمہیں اسے مقدس جگہ پر ہی کھانا چاہئے ۔ 14 " تم ، تمہارے بیٹے اور تمہاری بیٹیاں لہرانے کی قربانی کا سینہ اور ہمدردی کی قربانی سے ران کو کھا سکتے ہیں ۔ انہیں تمہیں صاف جگہ پر ہی کھا نا چاہئے ۔ یہ اسرائیل کے بچّوں کی ہمدردی کی نذرانوں میں سے تم اور تمہارے بچّوں کے لئے تمہارے حصّے ہیں ۔ 15 لوگوں کو چربی تحفے کی طرح لانی چاہئے ۔ انہیں ہمدردی کی قربانی کی ران اور لہرانے کی قربانی کا سینہ بھی لانا چاہئے اور اسے خدا وند کے سامنے اٹھانا چاہئے ۔ یہ قربانی تمہارا اور تمہارے بچّوں کا ہو جائے گا ۔ خدا وند کے حکم کے مطابق قربانی کا وہ حصہ ہمیشہ کے لئے تمہارا ہوگا ۔ " 16 موسیٰ نے گناہ کی قربانی کے بکرے کے متعلق پوچھا ، جسے کہ پہلے ہی جلا دیا گیا تھا ۔ موسیٰ ہارون کے بیٹوں ، الیعزر اور اتامر پر بہت غصہ ہوا اور کہا ، 17 " تم لوگوں نے گناہ کی قربانی کو مقدس جگہ پر کیوں نہیں کھا یا ۔ وہ سب سے مقدس تھا اور خدا وند نے یہ تمہیں جماعت کے گناہوں کی ذمہ داری ، خدا وند کے سامنے ان لوگوں کا کفارہ ادا کر نے کے لئے دیا تھا ۔ 18 دیکھو تم اس بکرے کا خون مقدس جگہ کے اندر نہیں لائے ۔ تمہیں اس بکرے کو مقدس جگہ پر کھانا چاہئے تھا جیسا کہ میں نے حکم دیا ہے ۔ " 19 لیکن ہارون نے موسیٰ سے کہا ، " سنو! آج وہ اپنی گناہ کی قربانی اور جلانے کی قربانی خدا وند کے سامنے لائے۔ میرے ساتھ بھی ایسا ہی واقعہ ہو چکا ہے ۔ کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ اگر میں گناہ کی قربانی آ ج کے دن کھا یا ہوتا تو کیا خدا وند خوش ہوتا ؟ " نہیں!" 20 جب موسیٰ نے یہ سُنا تو وہ متفق ہو گئے ۔

Leviticus 11

1 خداوند نے موسیٰ اور ہا رون سے کہا ، 2 بنی اسرائیلیوں سے کہو ، " یہ سب جانور ہیں جہیں تم زمین کے سبھی جانوروں میں سے کھا سکتے ہو ۔" 3 اگر جانور کے کھُر دو حصّوں میں بٹے ہو ں اور وہ جانور جُگا لی بھی کرتا ہو تو تم اس جانور کا گوشت کھا سکتے ہو۔ 4 "جو جانور جُگالی کر تے ہیں لیکن اُن کے کھُر پھٹے نہ ہو تو ایسے جانور کا گھوشت مت کھا ؤ۔ جیسے اُونٹ ، سمندری چٹان کا بجّو اور خرگوش تمہا رے لئے ناپاک ہے ۔ 5 6 7 دوسرے جانوروں کے کھُر جو دو حصوں میں بٹے ہو ئے ہیں لیکن وہ جُگالی نہیں کر تے اسلئے ان جانوروں کو مت کھا ؤ۔ سُوّر ویسا ہی ہے اس لئے وہ تمہا رے لئے ناپاک ہے ۔ 8 اُن جانوروں کا گوشت مت کھا ؤ حتیٰ کہ ان کے مُردہ جسم کو بھی مت چھونا ۔ وہ تمہا رے لئے ناپاک ہیں۔ 9 " اگر پانی کا جانور ہے اور اس کے جسم پر پَر اور چھلکے ہیں تو اس جانور کا گوشت کھایا جا سکتا ہے ۔ 10 لیکن اگر جانور سمندر یا دریا میں رہتا ہے اور اس کے پَر اور چھلکے دونوں نہ ہوں تو اس جانور کو تمہیں نہیں کھانا چا ہئے ۔ وہ گندے جانوروں میں سے مانے جا تے ہیں۔ ا س جانور کا گوشت نہیں کھانا چاہئے ۔ اس کے مردہ جسم کو بھی نہیں چھُونا چا ہئے ۔ 11 12 پانی کے ہر اس جانور کو جس کے پَر اور چھلکے نہیں ہو تے ہیں تمہا رے لئے نفرت انگیز ہے ۔ 13 " تمہیں نفرت انگیز جانوروں کو بھی نہیں کھانا چا ہئے جیسے : عقاب ، گدھ اور شکا ری چڑیئے، 14 چیل ، اور تمام طرح کے عقا ب ، 15 تمام قسم کے کالے پرندے ، 16 شتر مُرغ، اُلّو ، سمندری مُرغ، تمام قسم کے با ز ، 17 اُلّو سمندری کا غ، 18 پانی کی مُرغی ، مچھلی کھانے وا لے پلیکن، سمندری گدھ، 19 ہنس ، بگلے ، ہُد ہُد اور چمگا دڑ۔ 20 " وہ تمام کیڑے جو اُڑتے ہیں اور تمام جو گھٹنوں کے بل رینگ کر چلتے ہیں گھناؤ نے ہیں ۔ 21 لیکن وہ کیڑے جو اُ ڑتے ہیں اور رینگتے ہیں تو صرف اُن کیڑوں کو جو کہ پچھلے ٹانگوں پر کودتے ہیں کھا ئے جا سکتے ہیں۔ 22 وہ یہ ہیں : ہر قسم کے ٹڈے ، جھنگر اور گھاس چٹ کر نے وا لا ۔ 23 لیکن دوسرے تمام وہ کیڑے جن کے پَر ہوں اور جو رینگ بھی سکتے ہیں وہ گھنا ؤ نے ہیں تمہا رے لئے ممنوع ہے۔ 24 وہ کیڑے تمہیں شام تک نجس کر دیں گے ۔ کو ئی بھی شخص جو اس طرح مرے ہو ئے کیڑے کو چھو ئے گا نا پاک ہو جا ئے گا ۔ 25 اگر کو ئی شخص ان مرے ہو ئے کیڑوں میں سے کسی کو بھی لے کر چلتا ہے تو اسے اپنے کپڑوں کو دھو نا چا ہئے ۔ وہ شام تک نجس رہے گا ۔ 26 "کچھ جانوروں کے کھُر ہو سکتے ہیں، لیکن وہ کھُر دو حصوں میں بٹے نہیں ہو تے ہیں ۔ کچھ جانور جگا لی نہیں کرتے ہیں اور کچھ چوپا ئے جانوروں کے کھُر نہیں ہو تے ہیں اور وہ اپنے پنجوں پر چلتے ہیں۔ اس طرح سے سبھی جانور نا پاک ہیں۔ اگر کو ئی ان کے مُردہ جسموں کو چھُو لیتا ہے تو وہ شام تک نا پاک رہیگا ۔ 27 28 اگر کو ئی شخص ان کے مرے جسم کو اٹھا تا ہے تو اُس آدمی کو اپنے کپڑے دھو نے چا ہئے وہ آدمی شام تک نجس رہے گا۔ وہ جانور تمہا رے لئے نجس ہے ۔ 29 "کتر نے وا لے جانور تمہا رے لئے گھنا ؤ نے ہیں ۔ وہ یہ ہیں: چھچھوندر، چوہا ، سب قسم کے بڑے گرگٹ ، 30 چھپکلی ، مگر مچھ ، ریگستانی رینگنے وا لے گرگٹ اور رنگ بدلتا گرگٹ ۔ 31 یہ رینگنے وا لے جانور تمہا رے لئے گھنا ؤ نے ہیں کو ئی آدمی جو اُن مرے ہو ئے کو چھوئے گا ۔ شام تک نجس رہے گا ۔ 32 " اگر کسی قسم کا مرا ہوا نا پاک جانور کسی چیز پر گِرے تو وہ چیز بھی نجس ہو جا ئے گی ۔ چاہے وہ لکڑی، چمڑا ، کپڑا ، ٹا ٹ یا کو ئی کام کر نے کا اوزا ر جو کچھ بھی ہو اس کو پانی سے دھو نا چا ہئے ۔ یہ شام تک نجس رہے گا ۔ تب پھر دوبارہ یہ پاک ہو گا ۔ 33 اگر اُن گندے جانوروں میں سے کو ئی مرا ہوا مٹی کے کٹورے میں گِرے تو کٹورے کی کو ئی بھی چیز جو کہ اس میں ہے نجس ہو جا ئے گی ۔ تمہیں کٹو را ضرور توڑ دینا چا ہئے ۔ 34 کسی بھی طرح کی غذا جو بھیگ جا تی ہے نا پاک ہو جا ئے گی اگر نا پاک چیز اُس سے چھوُ جا ئے ۔ اسی طرح سے کسی بھی طرح کا رقیق جو کسی بھی برتن سے پیا جا ئے نا پاک ہو جا تی ہے ۔ 35 اگر کسی مرے ہو ئے گھنا ؤ نے جانور کا کو ئی حصّہ کسی چیز پر آ پڑے تو وہ چیز نا پاک ہو جا تی ہے ۔ اِسے ٹکڑے ٹکڑے کر دینا چا ہئے ۔ چا ہے وہ تنور ہو یا اسٹوو۔ وہ تمہا رے لئے نا پاک رہے گا ۔ 36 " کسی بھی کنویں، کا پانی ، گڑھا ،یا جمع کیا ہوا پانی میں اگر کو ئی مرا ہوا جانور گرجا تا ہے تو بھی یہ پاک رہے گا ۔ لیکن وہ شخص جو مرے ہوئے جانور کا ڈھانچہ کو چھو تا ہے تو وہ نا پاک ہو جا تا ہے ۔ 37 اگر اُن گھنا ؤ نے مرے ہو ئے جانوروں کو کو ئی حصّہ بوئے جانے وا لے بیج پر آپڑے تو بھی وہ پاک ہی رہے گا ۔ 38 لیکن بھِگو نے کے لئے اگر تم کچھ بیجوں پر پانی ڈالتے ہو اور اگر اسی دوران مرے ہو ئے گھِنا ؤ نے جانور کا کو ئی حصّہ ان بیجوں پر آپڑے تو وہ نا پاک ہو جا ئے گا ۔ 39 " اور اگر کھانے کا کو ئی جانور اپنے آپ مر جا ئے تو جو آدمی اس کے مرے ہو ئے جسم کو چھُو ئے گا تو شام تک نجس رہے گا ۔ 40 کو ئی بھی شخص جو اس مرے ہو ئے جانور کا گوشت کھا ئے اسے اپنے کپڑو ں کو دھو نا چا ہئے ۔ وہ شخص شام تک نجس رہے گا ۔ اگر کو ئی شخص جو اس مرے جانور کے جسم کو اُٹھا ئے تو اسے بھی اپنے کپڑوں کو دھونا چا ہئے ۔ وہ شخص بھی شام تک نجس رہے گا ۔ 41 ہر وہ جانور جو زمین پر رینگتا ہے وہ ان جانوروں میں سے ایک ہے جو تیرے کھانے کے لئے مما نعت ہے 42 تمہیں ایسے کسی بھی جانور کو نہیں کھانا چا ہئے جو پیٹ کے بَل رینگتے ہیں یا چاروں پیروں پر چلتے ہیں یا جس کے بہت سے پیر ہیں یہ سب تمہا رے لئے نفرت انگیز ہے۔ انہیں مت کھا ؤ ! 43 اُن گھِنا ؤ نے جانوروں سے خود کو نجس مت بنا ؤ ۔ تمہیں اُن کے ساتھ اپنے کو نجس نہیں بنا نا چا ہئے ۔" 44 کیوں کہ میں تمہا راخداوند خدا ہوں ! میں مقدس ہو ں اور میں چاہتا ہوں کہ تم بھی مقدس رہو ۔ رینگنے وا لے ان نفرت انگیز جانوروں کی وجہ سے اپنے آپ کو نا پاک مت بنا ؤ ۔ 45 میں تم لوگوں کو مصر سے با ہر لا یا تا کہ میں تمہا را ہو سکوں۔ میں مقدس ہوں اس لئے تمہیں مقدس رہنا چا ہئے ۔" 46 وہ اُ صول تمام مویشیوں پرندوں اور زمین کے دوسرے جانوروں کے لئے ہیں۔ وہ اُصول سمندر میں رہنے وا لے سبھی جانوروں اور زمین پر رینگنے وا لے سبھی جانوروں کے لئے ہیں۔ 47 اور یہ اس لئے ہے کہ لوگ پاک جانوروں اور گھِناؤ نے جانوروں میں فرق کر سکیں۔ اس طرح لوگو ں کو معلوم ہو گا کہ کو ن سا جانور انہیں کھانا چا ہئے اور کون سا نہیں کھانا چا ہئے ۔

Leviticus 12

1 خداوند نے موسیٰ سے کہا : 2 "بنی اسرائیلیوں سے کہو: اگر کو ئی عورت حاملہ رہتی ہے اور ایک لڑکا کو جنم دیتی ہے تو عورت سات دن تک نجس رہیگی ۔ یہ ناپاکی کی مدت حیض کی مدت کے برابر ہے ۔ 3 آٹھویں دن لڑ کے کا ختنہ ہونا چاہئے ۔ 4 پھر اس کے بعد وہ ۳۳دن تک حالتِ طہارت میں رہے ۔ اسے کوئی مقدّس چیز نہیں چھونا چاہئے ۔ اسے مقدس جگہ میں نہیں جانا چاہئے جب تک اس کی طہارت کا ایام پورانہ ہوجائے ۔ 5 لیکن عورت اگر لڑکی کو جنم دیتی ہے تو وہ حیض کے ایام کی طرح دو ہفتہ تک ناپاک رہتی ہے ۔ اُس کے بعد وہ ۶۶ دن تک حالت طہارت میں رہے۔ 6 " نئی ماں جو ابھی لڑکی یا لڑ کے کو جنم دیتی ہے اور جب وہ پاک ہو جاتی ہے تو اسے یہ نذرانہ خیمہٴ اجتماع میں لانا چاہئے ۔ اُسے اُن نذرانہ کو خیمہٴ اجتماع کے دروازے پر کاہن کے سامنے پیش کرنا چاہئے ۔ اُسے ایک سال کا میمنہ جلانے کی قربانی کے لئے اور گناہ کی قربانی کے لئے ایک فاختہ یا کبوتر کا بچّہ لانا چاہئے ۔ 7 اگر وہ میمنہ دینے کی استطاعت نہ رکھتی ہو تو وہ دو فاختے یا دو کبوتر کے بچّے لا سکتی ہے ۔ ایک پرندہ جلانے کی قربانی کے لئے ہوگا اور دوسرا گناہ کی قربانی کے لئے ۔ کاہن خدا وند کے سامنے انہیں پیش کرے گا ۔ اس طرح سے کاہن اس کے لئے کفّارہ ادا کرے گا اور پھر وہ اپنے ماہواری خون سے پاک ہو جائے گی ۔ یہ قانون اُن عورتوں کے لئے ہے جو ایک لڑکا یا لڑکی کو جنم دیتی ہے ۔ " 8

Leviticus 13

1 خدا وند نے موسیٰ اور ہارون سے کہا ، 2 " کسی شخص کو اُس کی جِلد پر کوئی بھیانک سوجن ہو سکتی ہے ۔ اسے کھجلی یا سفید داغ ہو سکتا ہے ۔ اور اگر یہ جلد کی بیماری کی علامت ہو تو اس آدمی کو کاہن ہارون یا اُس کے کسی ایک کاہن بیٹے کے پاس لانا چاہئے ۔ 3 کاہن کو جِلد کے زخم دیکھنا چاہئے ۔ اگر زخم کے بال سفید ہو گئے ہوں اور اگر زخم جِلد سے گہرا ہو گیا ہو تو یہ ایک چھوت کی جِلد کی بیماری ہے ۔ کاہن کو کہہ دینا چاہئے کہ یہ شخص ناپاک ہے ۔ 4 " اگر سفید داغ جِلد سے زیادہ گہرا معلوم نہ پڑے اور اس کا بال بھی سفید نہ ہوا ہو تو کاہن اس شخص کو سات د ن کے لئے دُوسرے لوگوں سے الگ کرے ۔ 5 ساتویں دن کاہن کو اس شخص کے متاثرہ حصّہ کی جانچ کر نی چاہئے ۔ اگر وہ محسوس کر تا ہے کہ کوئی ظاہری فرق نہیں ہے اور بیماری زیادہ نہیں پھیلی ہے تو کاہن اس شخص کو دوسرے لوگوں سے اور سات دن کے لئے الگ کر دے ۔ 6 سات دن بعد کاہن کو اُس آدمی کی دوبارہ جانچ کر نی چاہئے ۔ اگر زخم پھیکا پڑ گیا ہو اور پھیلا بھی نہیں ہو تو کاہن کو کہنا چاہئے کہ یہ ِشخص پاک ہے ۔ یہ صرف ایک سرخ داغ ہے ۔ اسے اپنے کپڑے دھو نے چاہئے اور پھر سے پاک ہونا چاہئے ۔ 7 "لیکن اگر جلد کی بیماری اس شخص کو کاہن کے سامنے پاکی ظا ہر کر نے کے لئے حاضر ہو نے کے بعد اور زیادہ پھیل جاتی ہے تو اسے دوبارہ جانچ کر وانی چاہئے کہ یہ شخص جِلد کی چھوت کی بیماری میں مبتلا ہے ۔ 8 9 " اگر آدمی کو چھوت کی جِلدی بیماری ہوئی ہو تو اسے کاہن کے پاس لانا چاہئے ۔ 10 کاہن کو اس آدمی کی جانچ کر کے دیکھنا چاہئے اگر جِلد پر سفید داغ ہو اور اس جگہ کے بال سفید ہو گئے ہوں اور اگر وہا ں کھلا ہوا پھو ڑا ہو ، 11 تو یہ کوئی پرانی جلدی بیماری ہے ۔ تب پھر کاہن کو یہ بتا نا چاہئے کہ وہ آدمی ناپاک ہے ۔ اور اسے دوسرے لوگوں سے الگ کر نے کی ضرورت نہیں ہے ۔ کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ وہ شخص ناپاک ہے ۔ 12 " اگر کاہن کے جانچ کر نے کے بعد جِلدی بیماری اس شخص کے جسم پر پھیل جائے اور پورے جسم پر سر سے پاؤں تک ڈھک لے ، 13 اور کاہن جب یہ دیکھے کہ جِلدی بیماری پورے جسم کو اس طرح ڈھکے ہو ئے ہے کہ اُس آدمی کا پورا جسم ہی سفید ہو گیا ہے تو کاہن کو اسے پاک ہو نے کا اعلان کر دینا چاہئے ۔ 14 " لیکن اگر اس شخص کی جلد پر کھلا ہوا پھوڑا ہو تو وہ پاک نہیں ہے ۔ 15 جب کاہن جسم پر کھلا ہوا پھوڑا دیکھے تب اسے اعلان کرنا چاہئے کہ وہ شخص ناپاک ہے ۔ اور کھلا ہوا پھوڑا جلد کی چھوت کی بیماری ہے ۔ 16 " اگر اس شخص کی جلد پھر سے بہتر ہو تی ہے اور سفید ہو جاتی ہے تو اس شخص کو کاہن کے پاس آنا چاہئے ۔ 17 کاہن کو اس آدمی کی جانچ کر کے دیکھنا چاہئے کہ اگر وبائی بیماری سفید ہو گئی ہے تو کاہن کو اعلان کر نا چاہئے کہ وہ شخص پاک ہے ۔ 18 اگر اس شخص کے جسم کی جِلد پر کو ئی پھو ڑا پھنسی ہو اور وہ بھر رہا ہو ، 19 لیکن اگر پھوڑے کی جگہ پر سوجن یا گہری لالی لئے سفید اور چمکیلا داغ رہ جائے تب اسے کاہن کو دیکھنا چاہئے ۔ 20 کاہن کو اسے جانچ کر نا چاہئے اگر وہ دیکھے کہ وہ جلد سے گہرا ہے اور اسکے بال سفید ہو گئے ہیں تو کاہن کو کہنا چاہئے کہ وہ آ دمی نا پاک ہے ۔ وہ پھوڑا پھنسی جِلد کی چھوت کی بیماری ہو چکی ہے ۔ 21 لیکن اگر کاہن پھوڑا پھنسی کو دیکھتا ہے اور پاتا ہے کہ اس پر سفید بال نہیں ہے اور داغ جلد پر گہرا نہیں ہے یہ دھندلا سا ہو گیا ہے تو کاہن کو اس شخص کو سات دن کے لئے الگ کر دینا چاہئے ۔ 22 اگر متاثرہ حصّہ جلد پر پھیلتا ہے تو کاہن کو کہنا چاہئے کہ وہ شخص ناپاک ہے یہ جلدی چھوت کی بیماری ہے ۔ 23 لیکن اگر سفید داغ اپنی جگہ بنا رہتا ہے پھیلتا نہیں ہے تو وہ صرف پرانے پھوڑے کا معمولی داغ ہے ۔ کاہن کو بتانا چاہئے کہ وہ شخص پاک ہے ۔ 24 "اگر کو ئی شخص جل جاتا ہے اور جلد پر سفید یا سرخ مائل داغ ہوتا ہے تو ایسے شخص کو کاہن کو دیکھنا چاہئے ۔ اگر کاہن محسوس کر تا ہے کہ جِلد کا وہ حصّہ گہرا ہے ۔ اور اس جگہ کے بال سفید ہیں تو یہ جلد کی چھوت کی بیماری ہے ۔ جو جلے ہوئے جلد میں سے پھوٹ پڑا ہے ۔ اس طرح کا شخص ناپاک ہے ۔ 25 26 لیکن کا ہن اگر اس جگہ کو دیکھتا ہے کہ سفید داغ میں سفید بال نہیں ہے اور جِلد میں بیما ری زیادہ گہری نہیں ہے اور یہ دھند لا سا ہو گیا ہے تو کا ہن کو اُ سے سات دن کے لئے ہی الگ کرنا چا ہئے ۔ 27 ساتویں دن کا ہن کو اُ س کو پھر سے جانچ کرنا چا ہئے اگر بیما ری جِلد پر پھیلتی ہے تو کا ہن کو کہنا چا ہئے کہ وہ شخص نا پاک ہے ۔ یہ جلد کی چھوت کی بیما ری ہے ۔ 28 لیکن اگر داغ جِلد پر نہ پھیلا ہو اور دھند لا رہتا ہے تو یہ صرف جلنے کا داغ ہے ۔ کا ہن کو اس شخص کو پاک قرا ر دینا چا ہئے ۔ 29 " کسی آدمی کے سر کی کھال پر یا داڑھی میں کو ئی وبائی بیما ری ہو سکتی ہے ۔ 30 کا ہن کو وبا ئی مرض کو دیکھنا چا ہئے اگر یہ بیما ری چمڑے سے گہری ہو اور اس کے اطراف کے بال باریک اور پیلے ہوں تو کاہن کو کہنا چاہئے کہ وہ شخص ناپاک ہے ۔ یہ سر یا داڑھی کی بہت بُری جِلدی بیماری ہے ۔ 31 اگر بیماری جِلد سے گہری نہ معلوم ہو اور اُس میں کو ئی کالا بال نہ ہو تو اُسے سات دن کے لئے الگ کر دینا چاہئے ۔ 32 ساتویں دن کاہن کو وبائی بیماری کو دیکھنا چاہئے اگر بیماری پھیلی نہیں ہے یا اس میں پیلے بال نہیں اُ گ رہے ہیں اور بیماری جِلد سے گہرا نہیں ہے ۔ 33 تو اس شخص کو تمام بال منڈا لینا چاہئے۔ لیکن اسے بیماری کی جگہ پر اُگے ہوئے بال نہیں منڈانا چاہئے ۔ کاہن کو اس شخص کو اور سات دن کے لئے الگ کر نا چاہئے ۔ 34 ساتویں دن کاہن کو داغ کی جانچ کر نی چاہئے اور اگر مرض جِلد میں نہیں پھیلا ہے اور یہ جلد سے گہرا نہیں معلوم ہوتا ہے تو کاہن کو کہنا چاہئے کہ وہ شخص پاک ہے ۔ اس شخص کوا پنے کپڑے دھونے چاہئے اور وہ پاک ہو جائے گا ۔ 35 لیکن اگر اس شخص کے پاک ہو جانے کے بعد اس کے جلد میں مرض پھیلتا ہے ، 36 تو کاہن کو پھر اس شخص کو جانچ کر نا چاہئے اگر بیماری جلد میں پھیلی ہو تو کاہن کو پیلے بالوں کو دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ وہ شخص ناپاک ہے ۔ 37 لیکن کاہن اگر یہ سمجھتا ہے کہ بیماری کا بڑھنا رک گیا ہے اور اس میں کالے بال اُ گ رہے ہیں تو وہ بیماری اچھی ہوگئی ہے اور تب وہ شخص پاک ہے ۔ کاہن کو کہنا چاہئے کہ وہ شخص پاک ہے ۔ 38 " جب کسی مرد یا عورت کے جِلد پر سفید داغ ہوں ، 39 تو کاہن کو ان داغوں کو دیکھنا چاہئے ۔ اگر اس شخص کی جِلد کے داغ دھندلے سفید ہیں تو یہ صرف بے ضرر سرخ داغ ہے اور وہ شخص پاک ہے ۔ 40 " کسی شخص کے سر کے بال جھڑ سکتے ہیں لیکن وہ پاک ہے یہ صرف گنجہ پن ہے ۔ 41 کسی آدمی کی سر کی پیشانی کا بال جھڑ سکتا ہے ، لیکن وہ پاک ہے ۔ یہ دوسری طرح کا گنجہ پن ہے ۔ 42 لیکن اگر کسی شخص کے پیشانی کے جِلد کے سامنے یا پیچھے سرخ یا سفید وبائی بیماری دکھا ئی دے تو یہ خطرناک جلدی بیماری ہے ۔ 43 کاہن کو اس شخص کی جانچ کرنی چاہئے اور اگر اس شخص کے جِلد میں وبائی مر ض کے چاروں طرف سوجن ہے جو کہ لال پن میں بدل چکا ہے لیکن سفید ہو اور کوڑھ جیسا معلوم پڑتا ہو، چا ہے کھوپڑی کے سامنے ہو یا پیچھے ہو تو یہ سمجھا جاتا ہے اس کے جلد پر خطرناک جلدی بیماری ہے ۔ وہ شخص ناپاک ہے ۔ کاہن کو اسے ناپاک کہنا چاہئے ۔ 44 45 " اگر کسی آدمی کو جلد کی چھوت کی بیماری ہو تب اُس شخص کو پھٹا ہوا لباس پہننا چاہئے اسے اپنے بالوں کو ٹھیک سے سنوارنا نہیں چاہئے ۔ اسے اپنا چہرہ کو ڈھانک کر رکھنا چاہئے ۔ اسے چلّا کر کہنا چاہئے " ناپاک ، ناپاک " جب تک وہ شخص اس خطرناک جِلدی بیماری سے ناپاک رہے گا اسے چھا ؤنی سے باہر رہنا چاہئے ۔ 46 جب تک کہ اس شخص کو وبائی بیماری رہے گی وہ شخص ناپاک رہے گا وہ شخص ناپاک ہے اس کی جگہ خیمہ کے باہر ہونی چاہئے ۔ 47 "کچھ کپڑوں پر پھپھوندی ہو سکتی ہے چاہے وہ اون کا بنا ہو یا کتان کا بنا ہو ۔ چاہے کپڑا بُن کر بنایا گیا ہو یا چمڑے کا بنا ہوا ہو ۔ 48 49 اگر پھپھوندی کسی بھی کپڑا یا چمڑا پر ہری یا لال ہو تو یہ پھپھوندی ہے ، اور کاہن کو اسے جانچ کر نی چاہئے ۔ 50 کاہن کو پھپھوندی دکھانی چاہئے اسے اس وبائی چیز کو سات دن تک الگ جگہ پر رکھنا چاہئے ۔ 51 ساتویں دن پھپھوندی کی جانچ کر نی چاہئے ۔ چاہے پھپھوندی چمڑا پر ہو یا کپڑا پر ہو ، چاہے کپڑا بُنا ہوا ہو یا کسی اور طریقے سے بنا یا گیا ہو ۔ اگر پھپھوندی پھیلتی ہے تو وہ کپڑا یا چمڑا نا پاک ہو جاتا ہے ۔ وہ پھپھوندی وبائی ہے ۔ کاہن کو اس کپڑے یا چمڑے کو جلا دینا چاہئے ۔ 52 53 " اگر کاہن دیکھے کہ پھپھوندی اس کپڑے یا چمڑے پر نہیں پھیلی ہے ، 54 تو کاہن کو لوگوں کو یہ حکم دینا چاہئے کہ وہ اس وباٹی کپڑے یا چمڑے کو دھو ئے تب کاہن کو اسے اور سات دنوں کے لئے الگ کر دینا چاہئے ۔ 55 تب پھر کاہن کو ان کپڑوں کو دھونے کے بعد جانچ کر نی چاہئے ۔ اگر پھپھوندی اب تک ہے اگر چہ وہ وبائی بیماری پھیلی نہیں ہے تب بھی وہ کپڑے ناپاک ہیں ۔ ان چیزوں کو جلا دینا چاہئے ۔ یہ ضروری نہیں کہ کپڑے کے کس طرف وبا ہوا تھا ۔ 56 " لیکن اگر کاہن دیکھتا ہے کہ دھونے کے بعد پھپھوندی پھیکی پڑ گئی ہے ۔ تو کاہن کو چمڑے یا کپڑے کی پھپھوندی سے متاثرہ اس حصہ کو پھاڑ دینا چاہئے ۔ 57 لیکن پھپھوندی اُس چمڑے یا کپڑے میں سے کسی پر بھی پھر سے پھیل سکتی ہے ۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو پھپھوندی بڑھ رہی ہے ۔ تب اس متاثرہ سامان کو جلادینا چاہئے ۔ 58 لیکن اگر دھونے کے بعد پھپھوندی اس سامان پر نہ پھیلتی ہو تو اسے پھر سے دھونا چاہئے ۔ " 59 کپڑا یا چمڑا پر ہونے والی پھپھوندی سے متعلق ، چاہے وہ کپڑا بُنا ہوا ہو یا کسی اور طریقے سے بنایا گیا ہو ، یہ اعلان کر نے کے لئے کہ پاک ہے یا ناپاک ہے یہی قانون ہے ۔

Leviticus 14

1 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، 2 " یہ قانون ان لوگوں کے لئے ہے جو جلد کی خطرناک بیماری میں مبتلاء ہیں ، ان لوگوں کے لئے جو پاک قرار دیئے گئے ہیں ۔ " انہیں کاہن کے پاس لانا چاہئے ۔ 3 کاہن کو چھاؤنی کے باہر جانچ کر نے کے لئے جانا چاہئے ۔ اگر وبا میں مبتلا شخص جِلدی بیماری سے اچھا ہو گیا ہے ۔ 4 اگر ایسا ہوا ہے تو کاہن کو وبا سے مبتلا شخص کو یہ حکم دینا چاہئے : اسے دو چڑیا جو کہ زندہ اور رسماً پاک ہونا چاہئے ، دیودار کی لکڑی ، لال دھاگے کا ایک ٹکڑا اور زوفا کا پودا لانا چاہئے اس شخص کی پاکی کے لئے جو اچھا ہوا ہے ۔ 5 کاہن کو بہتا ہوا پانی کے اوپر مٹی کے کٹورہ میں ایک چڑیا ذبح کرنے کا حکم دینا چاہئے ۔ 6 پھر کاہن دوسرے چڑیا کو جو کہ ابھی زندہ ہے ، دیودار کی لکڑی کا ٹکڑا ، لال دھا گے کا ٹکڑا اور زوفا کا پودا کو لے گا ۔ کاہن کو اس چڑیا کو جو کہ زندہ ہے ۔ دیودار کی لکڑی ، لال دھاگے کاٹکڑا اور زوفا کا پودا کو اس چڑیا کے خون میں ڈ بونا چاہئے جسے بہتا ہوا پانی کے اوپر ذبح کیا گیا ہے ۔ 7 کاہن کو اس ِشخص کے اوپر جسے جِلد کی چھوت کی بیماری سے پاک کیا گیا ہے سات مرتبہ خون کو چھڑکنا چاہئے ۔ تب کاہن کو کہنا چاہئے کہ وہ شخص پاک ہے ۔ تب پھر کاہن کو اس چڑیا کو جو کہ زندہ ہے کھلے میدان میں اڑا دینا چاہئے ۔ 8 "تب اس شخص کو جو کہ اچھا ہوا ہے اپنا کپڑا دھونا چاہئے ، اپنے سارے بال کاٹنے چاہئے اور غسل کرنا چاہئے تب وہ پاک ہو جائے گا ۔ اس کے بعد وہ چھاؤنی میں داخل ہو سکتا لیکن اُسے اپنے خیمہ کے باہر سات دن تک رہنا چاہئے ۔ 9 ساتویں دن اُسے اپنے تمام بال کاٹ ڈالنے چاہئے اُسے اپنے سر ، داڑھی اور بھنویں کے سب بال بھی کٹوالینا چاہئے ۔پھر اُسے اپنے کپڑے دھونا چاہئے اور غسل کرنا چاہئے جب کہیں وہ آدمی پاک ہوگا ۔ 10 " آٹھویں دن ہر پاک شخص کو دو نر میمنے لینا چاہئے جن میں کوئی عیب نہ ہو ۔ اُسے ایک سال کی ایک مادہ میمنہ بھی لینی چاہئے جس میں کوئی عیب نہ ہو ۔ اسکے علاوہ اسے ۲۴ پیالے عمدہ تیل ملا آٹا اناج کی قربانی کے لئے لانا چاہئے ۔اسے ۳/۲پِنٹ زیتون کا تیل بھی لانا چاہئے ۔ 11 پاک قرار دینے والا کاہن کو اس شخص اور اُس کی قربانی کو خیمہٴ اجتماع کے دروازے پر خدا وند کے سامنے رکھنا چاہئے ۔ 12 " کاہن ایک نر میمنہ کو جرم کی قربانی کے طور پر تیل کے ساتھ پیش کرے گا ۔ اسے وہ سب لہرانے کے نذرانے کے طور پر خدا وند کے سامنے پیش کرنا چاہئے ۔ 13 تب کاہن اس نر میمنہ کو اس مقدس جگہ میں ذبح کریگا جہاں پر جلانے کی قربانی کو ذبح کیا گیا تھا ۔ جر م کی قربانی پیش کئے گئے گناہ کی قربانی کی مانند ہے ۔ یہ قربانی جرم کی قربانی کی طرح کاہن کی ہوگی ۔ اور یہ سب سے مقدّس نذرانہ ہے ۔ 14 " کاہن جرم کی قربانی کا تھوڑا خون لے گا اور پھر اسے پاک کئے گئے آدمی کے دائیں کان کی لَو پر لگائے گا ۔ کاہن تھوڑا خون اُس آدمی کے دائیں ہاتھ کے انگو ٹھے اور دائیں پیر کے انگوٹھے پر لگائے گا ۔ 15 کا ہن زیتون کا کچھ تیل بھی لے کر اپنی بائیں ہتھیلی پر ڈالے گا ۔ 16 پھر کاہن اپنے دائیں ہاتھ کی انگلی اپنے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی میں رکھے ہو ئے تیل میں ڈبوئے گا ۔ وہ اپنی انگلی کا استعمال اس تیل کو خدا وند کے سامنے سات بار چھڑکنے کے لئے کریگا ۔ 17 تب کاہن تھوڑا تیل اپنے بائیں ہتھیلی سے لیگا اور اسے اس شخص کے داہنے کان کے لَو ،داہنے ہاتھ کے انگوٹھا اور داہنے پیر کے انگوٹھے پر لگائے گا جسے کہ پاک کر نا ہے ۔ وہ اس تیل کو خون کے اوپر ڈالے گا جیسا کہ اس نے جرم کی قربانی کے ساتھ کیا تھا ۔ 18 کاہن اپنی ہتھیلی میں بچا ہوا تیل پاک کئے جانے والے آدمی کے سر پر لگائے گا ۔ اس طرح کاہن اس آدمی کے گناہ کا خدا وند کے سامنے کفّارہ ادا کرے گا ۔ 19 " اسکے بعد کاہن کو گناہ کی قربانی پیش کرنا چاہئے ۔ اس طرح سے وہ اسکے لئے جسے نا پاکی سے پاک کیا جارہا ہے کفّارہ ادا کرا تا ہے ۔ اسکے بعد کاہن جلانے کی قربانی کے لئے جانور ذبح کرے گا ، 20 جلانے کی قربانی اور اناج کی قربانی کو قربان گاہ پر پیش کرے گا ۔ اس طرح کاہن اس شخص کا کفّارہ ادا کرے گا اور وہ پاک ہے ۔ 21 " لیکن اگر کوئی شخص غریب ہے اور وہ مالی اعتبار سے ان قربانیوں کو دینے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے ، تو اسے ایک نر میمنہ جرم کی قربانی کے لئے ، لہرانے کی قربانی کے لئے ، اپنا کفّارہ دینے کے لئے اور تیل ملا ہوا آٹھ پیالہ باریک آٹا جو اناج کی قربانی کے لئے ہے ، اسکے ساتھ لانا چاہئے ، اسے دو تہائی پِنٹ زیتون کا تیل بھی لینا چاہئے ۔ 22 اور پاک کیا ہوا شخص کوا دو کبوتر کے بچّے یا دو فاختہ کے بچّے جس کی بھی استطاعت وہ رکھتا ہو لانا چاہئے ۔ ایک چڑیا گناہ کی قربانی اور دوسری چڑیا جلانے کی قربانی کے لئے ہوگی ۔ 23 " آٹھویں دن پاک کیا ہوا شخص پاکی کے ان چیزوں کو خدا وند کے سامنے خیمہٴ اجتماع کے دروازے پر کاہن کے آگے لائے گا ۔ 24 کاہن تیل اور میمنہ کو جرم کی قربانی کے لئے اٹھائے گا ۔ اور اسے خدا وند کے سامنے لہرانے کے نذرانے کے طور پر پیش کریگا ۔ 25 کاہن جر م کی قربانی کے میمنہ کو ذبح کرے گا وہ اس کا تھو ڑا خون لیگا اور اسے پاک کئے گئے شخص کے کان کے لَو میں لگائے گا ۔ اور اس میں سے کچھ داہنے ہاتھ کے انگوٹھے پر اور داہنے پیر کے انگوٹھے پر بھی لگائے گا ۔ 26 " کاہن اس تیل میں سے کچھ اپنی بائیں ہتھیلی میں بھی ڈالے گا۔ 27 کاہن اپنے دائیں ہاتھ کی انگلی سے اپنی بائیں ہاتھ کے ہتھیلی سے کچھ تیل لیکر خدا وند کے سامنے سات بار چھڑ کے گا ۔ 28 تب کاہن اپنی ہتھیلی سے کچھ تیل کو لیکر انہیں جگہوں پر لگائے جہاں اس نے جرم کی قربانی کا خون لگایا تھا وہ تیل کو پاک کئے جانے والے شخص کے دائیں کان کے لَو پر، کچھ تیل اس کے دائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور دائیں پیر کے انگوٹھے پر بھی لگائے گا ۔ 29 کاہن کو اپنی ہتھیلی کے بچے ہوئے تیل کو پاک کئے جانے والے شخص کے سر پر اس شخص کے لئے خدا وند کے سامنے کفّارہ ادا کر نے کے لئے ڈالنا چاہئے ۔ 30 " تب اس شخص کو فاختاؤں میں سے ایک فاختہ یا کبوتر میں سے ایک کبوتر ، جس کی بھی وہ استطاعت رکھتا ہو پیش کرنا چاہئے ۔ 31 اُسے پرندوں میں سے ایک کو گناہ کی قربانی کے طور پر پیش کرنی چاہئے اور دوسرے پرندہ کو جلانے کی قربانی کے طور پر پیش کرنا چاہئے ۔ اُسے پرندوں کو اناج کی قربانی کے ساتھ پیش کرنی چاہئے ۔ اس طرح کاہن خدا وند کے سامنے پاک کئے گئے شخص کے گناہ کا کفّارہ ادا کرے گا ۔" 32 جلد کی خطرناک بیماری سے اچھا ہونے کے بعد کسی شخص کو پاک کرنے کے لئے یہ قانون ہے ۔ یہ قوانین ان لوگوں کے لئے ہے جو پاک ہونے کے لئے معمول کے مطابق قربانی پیش کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے ہیں ۔ 33 خدا وند نے موسیٰ اور ہارون سے یہ بھی کہا ، 34 " میں تمہارے لوگوں کو ملک کنعان دے رہا ہوں ۔ جب تمہارے لوگ پہنچیں گے ، اور اگر میں گھروں میں سے ایک میں پھپھوندی پھیلادوں ، 35 تو اُس گھر کے مالک کو کاہن کے پاس آکر کہنا چاہئے ، ' میں نے اپنے گھر میں پھپھوندی جیسی کوئی چیز دیکھی ہے ۔ ' 36 " گھر کے مالک کو کاہن کے دیکھے جانے سے پہلے ہی گھر کو خالی کر دینا چاہئے تا کہ گھر کا سارا سامان ناپاک نہ ہوجائے ۔ تب کاہن اسکا گھر جانچ کرنے کے لئے جائے گا ۔ 37 کاہن پھپھوندی کا جانچ کرے گا ۔ اگر پھپھوندی نے گھر کی دیواروں پر ہرے یا لال رنگ کے چکتے بنا دیئے ہوں اور پھپھوندی دیوار کی سظح کے نیچے بڑھ رہی ہو ، 38 تو کاہن کو گھر سے باہر نکل آنا چاہئے اور سات دن کے لئے گھر کو تالا لگاکر بند کر دینا چاہئے ۔ 39 "ساتویں دن کاہن کو وہاں پھر جانا چاہئے اور اس کی جانچ کرنا چاہئے ۔ اگر گھر کی دیواروں پر پھپھوندی پھیل گئی ہے، 40 تو کاہن کو پھپھوندی کو پتھّر سمیت جس پر کہ یہ ہے باہر نکال لینے کاحکم دینا چاہئے اور اسے شہر سے باہر دور ناپاک جگہ میں پھینک دینا چاہئے ۔ 41 تب کاہن کو دیواروں کے پلستر کو کھرُچنے کا کا حکم دینا چاہئے ۔ اور اسے کھُر چے ہوئے پلستر کو شہر کے باہر دور ناپاک جگہ میں پھینک دینا چاہئے ۔ 42 تب لوگوں کو نئے پتھر دیواروں میں لگانے چاہئے اور اُسے اُن دیواروں میں نئے سِرے سے پلستر کرنا چاہئے ۔ 43 " اگر کوئی شخص پرانے پتھروں اور پلستر کو نکال کر اس جگہ پر نئے پتھروں اور پلستر کو لگائے ، اور پھپھوندی اس گھر میں پھرسے ظاہر ہو جا ئے۔ 44 تب کا ہن کو آکر اس گھر کی جانچ کرنی چا ہئے اگر پھپھوندی گھر میں پھیل گئی ہے تو یہ بیماری گھر میں سرایت کرچکی ہے اور ناپاک ہوچکا ہے ۔ 45 اس حالت میں پورا گھر گرادینا چاہئے ۔ اور انہیں پتھروں کو ،پلستروں کو اور لکڑی کے ٹکڑوں کو شہر کے باہر ناپاک جگہ پر لے جانا چاہئے ۔ 46 اور اگر کوئی شخص ناپاک گھر میں داخل ہوتا ہے جب وہ گھر بند رہتا ہے تو وہ شخص بھی شام تک نا پاک ہو جائے گا ۔ 47 اگر کوئی شخص اس میں کھانا کھاتا ہے یا اُس میں سوتا ہے تو اس شخص کو اپنے کپڑے دھونے چاہئے ۔ 48 گھر کو نئے پتھر سے پھر سے بنانے اور نئے سِرے سے پلستر کرنے کے بعد کاہن کو گھر کی جانچ کرنی چاہئے ۔ اگر پھپھوندی نہیں پھیلی ہے تو کاہن اعلان کرے گاکہ گھر پاک ہے کیوں کہ پھپھوندی ختم ہوگئی ہے ۔ 49 " تب گھر کو پاک کرنے کے لئے دو پرندے ایک دیودار کی لکڑی کا ٹکڑا ایک لال دھاگے کا ٹکڑا اور کچھ زوفا کا پودا لینا چاہئے ۔ 50 کاہن بہتے ہوئے پانی کے اوپر مٹّی کے کٹورے میں ایک چڑیا کو ذبح کرے گا ۔ 51 تب کاہن کو دیودار کی لکڑی کا ٹکڑا ،لال رنگ کے دھا گے کا ایک ٹکڑا اور زندہ چڑیا کو لینا چاہئے اور اُسے اور ان چیزوں کو بہتے ہوئے پانی کے اوپر ذبح کئے گئے چڑیا کے خون میں ڈبونا چاہئے۔ تب وہ اس خون کو اُس گھر میں سات مرتبہ چھڑ کے گا ۔ 52 اس طرح سے کاہن چڑیا کے خون اور پانی سے ،زندہ چڑیا سے ،دیودار کی لکڑی سے اور زوفا کے پودا سے گھر کو پاک کرے گا ۔ 53 تب کاہن دوسری چڑیا کو شہر کے باہر میدان میں اُڑادیگا ۔ اس طرح وہ گھر کا کفّارہ ادا کرے گا اور یہ پاک ہوجائے گا ۔" 54 پھپھوندی اور کوڑھ کی بیماری کے لئے ، 55 چاہے گھر میں ہوں یا کپڑوں میں ، 56 چمڑے کی سوجن کے لئے ،چمڑے پر سرخ داغ یا چمکیلے دھبّے کے لئے یہ سب اُصول ہیں ۔ 57 یہ سب اصول ہمیں سکھا تے ہیں کہ چیزیں کب ناپاک ہیں اور کب پاک ہیں ۔ یہ سب اصول اس طرح کی خطرناک بیماریوں سے متعلق ہیں ۔

Leviticus 15

1 خداوند نے موسیٰ اور ہا رون سے کہا ، 2 " بنی اسرائیلیوں سے کہو : جب کسی شخص کو تولیدی اخراج ہو تا ہے تو وہ نا پاک ہے ۔ 3 اس سے کو ئی فرق نہیں پڑتا ہے اخراج رُک گیا ہو یا اخراج جا ری ہو ۔ دونوں حالت میں وہ نا پاک ہے ۔ 4 " اگر کسی شخص کو اخراج ہو تا ہے اور وہ کسی چیز پر سوتا ہے یا بیٹھتا ہے تو وہ نا پاک ہو جا تا ہے ۔ 5 اگر کو ئی شخص اُس کے بستر کو چھُوتا ہے تو اُ سے کپڑوں کو دھونا چا ہئے اور پانی سے نہا نا چا ہئے ۔ وہ شام تک نا پاک رہے گا ۔ 6 اگر کو ئی شخص اس شخص کے سیٹ( نشست) پر بیٹھتا ہے جس شخص کا اخراج ہو ا ہے تو اُ سے اپنے کپڑوں کو دھونا اور پانی سے نہا نا چا ہئے ۔ وہ شام تک نا پاک رہے گا ۔ 7 اگر کو ئی شخص اس شخص کی جِلد کو چھُو تا ہے جس کو خارج ہوا ہے تو اسے اپنے کپڑوں کو دھو نا اور پانی سے نہانا چا ہئے ۔ وہ شام تک نا پاک رہے گا ۔ 8 اگر وہ شخص جسے خارج ہوا ہے کسی شخص پر تھوکتا ہے تو اسے بعد میں اپنے کپڑے دھو نے چا ہئے اور نہا نا چا ہئے ۔ یہ اس طرح کا شخص شام تک ناپاک رہے گا ۔ 9 اگر کو ئی شخص جس کا خارج ہوا ہے سواری کرتے وقت کسی بھی چیز پر بیٹھتا ہے تو نا پاک ہو جا تا ہے ۔ 10 اگر کو ئی شخص کسی چیز کو جو کہ اس کے نیچے ہو چھو تا ہے تو وہ شام تک نا پاک رہے گا ۔ کو ئی شخص جو ان چیزوں میں سے کسی بھی چیز کو لے جا تا ہے تو اسے اپنے کپڑ ے دھونا چاہئے اور پانی سے نہانا چا ہئے ۔ وہ شام تک نا پاک رہیگا ۔ 11 " اگر کسی شخص کو اخراج ہو جاتا ہے اور وہ بغیر ہا تھ دھو لے کسی چیز کو چھُو لیتا ہے تو اسے اپنے کپڑوں کو دھونا چا ہئے اور اسے پانی سے غسل کرنا چا ہئے ۔ وہ شام تک نا پاک ر ہیگا ۔ 12 وہ شخص اگر کوئی مٹّی کا کٹورا چھُولے تو وہ کٹورا کو پھوڑدینا چاہئے ۔ اگر وہ شخص کو ئی لکڑی کا برتن چھو ئے تو اس کٹورے کو پانی میں اچھی طرح دھونا چا ہئے ۔ 13 اگر کسی شخص کا خارج بند ہو جا ئے تو اسے سات دن تک انتظار کرنا چا ہئے اور ہر ایک دن اسے یہ جانچ کرنی چاہئے کہ اسے اور خارج نہیں ہو تا ہے ۔ تب پھر اسے کپڑوں کو دھونا چا ہئے اور بہتے ہو ئے پانی میں غسل کرنا چا ہئے ، وہ پاک ہو جا ئے گا ۔ 14 " آٹھویں دن اس شخص کو دو فاختے یا دو کبوتر کے بچے لینا چا ہئے ۔ اُسے خیمٴہ اجتماع کے دروازے پر خداوند کے سامنے لانا چا ہئے ۔ اسے ان سب کو کا ہن کو دینا چا ہئے ۔ 15 کا ہن انکی قربانی چڑھا ئے گا ۔ ایک کو گنا ہ کی قربانی کے لئے اور دوسرے کو جلانے کی قربانی کے لئے ۔ اس طرح کا ہن اُس شخص کے لئے خداوند کے سامنے اس کی اخراج کے لئے کفارہ دیگا ۔ 16 " اگر کسی شخص کی منی بہتی ہے تو اس کو اپنے پو رے جسم کو پانی سے دھو نا چاہئے ۔ وہ شام تک نا پاک رہے گا ۔ 17 اگر منی کسی کپڑے یا چمڑے پر ہو تو وہ کپڑا یا چمڑا پانی سے دھونا چا ہئے ۔ وہ شام تک نا پاک ہے گا ۔ 18 اگر کو ئی آدمی کسی عورت کے ساتھ سوتا ہے اور منی نکلتی ہے تو وہ عورت ومرد دونو ں کو بہتے ہو ئے پانی میں نہانا چاہئے ۔ وہ شام تک نا پاک رہیں گے ۔ 19 " اگر کو ئی عورت کو ماہوا ری خون بہتا ہے تو وہ سات دن تک نا پاک رہے گی ۔ اگر کو ئی شخص اسے چھوُ تا ہے تو وہ آ دمی شام تک نا پاک رہے گا ۔ 20 اپنی ماہواری کے ایّام کے دوران میں عورت جس کسی چیز پر لیٹے گی یا بیٹھے گی وہ نا پاک ہو جا ئے گی ۔ 21 اگر کو ئی شخص اس عورت کے بستر کو چھُوتا ہے تو اسے اپنے کپڑو ں کو پانی میں دھو نا اور نہانا چا ہئے ۔ و ہ شام تک نا پاک رہے گا ۔ 22 اگر کو ئی شخص کسی چیز کو چھُوتا ہے جس پر وہ عورت بیٹھی تھی تب اسے اپنے کپڑے دھونا چا ہئے اور پانی میں نہانا چا ہئے ۔ وہ شام تک نا پاک رہے گا ۔ 23 یہ اس کے بستر یا کسی بھی چیز جس پر کہ وہ بیٹھتی ہے اس کو چھو نے سے متعلق ہے ۔ وہ شام تک نا پاک رہے گا ۔ 24 " اگر کو ئی آدمی کسی عورت کے ساتھ ایام ماہواری کے وقت جنسی تعلق کرتا ہے تو اسکی ماہوا ری کی نا پا کی اس میں چلی جاتی ہے اور وہ آدمی سات دن تک نا پاک رہے گا ۔ اور جس بستر پر بھی وہ سو تا ہے نا پاک ہو جا تا ہے ۔ 25 " اگر کسی عورت کو ایّام ماہواری چھوڑکر بہت دنوں تک ماہواری کا خون بہتا ہے ، یا اگر یہ اسکی ماہواری کا ایّام نہیں ہے اور اس کو ایّام ماہوا را کے دوران کی طرح خون کا بہنا مسلسل جا ری رہتا ہے تو وہ اس وقت تک نا پاک رہے گی جب تک کہ خون کا بہنا رُک نہ جا ئے ۔ 26 جب اسے ماہواری کا خون بہتا ہے اور اس دوران وہ کسی بھی بستر پر سوتی ہے یا کسی بھی جگہ پر بیٹھتی ہے تو یہ نا پاک ہو جا تا ہے ۔ اسی طرح سے جس طرح کے معمول کے مطا بق ہو نے وا لے ماہواری کے ایّام کے دوران ہو تا ہے ۔ 27 " اگر کو ئی شخص ان چیزوں کو چھوُ تا ہے تو وہ نا پاک ہو جا تا ہے ۔ اس آدمی کو پانی سے اپنے کپڑے دھونا چا ہئے اور نہانا چا ہئے ۔ وہ شام تک نا پاک رہیگا ۔ 28 " اس کے بعد جب عورت ایّام ماہواری سے فارغ ہو جا تی ہے تب اسے سات دن گِننے چا ہئے ۔ اس کے بعد وہ پاک ہو گی ۔ 29 پھر آٹھویں دن اسے دو فاختے یا دو کبوتر کے بچے لینے چا ہئے ۔ اور اسے خیمٴہ اجتماع کے درواز ہ پر کا ہن کے پاس لا نا چا ہئے ۔ 30 پھر کا ہن کو ایک چڑیا کو گنا ہ کی قربانی کے طور پر اور دوسرے کو جلانے کی قربانی کے طور پر چڑھانا چا ہئے ۔ اس طرح وہ کا ہن خداوند کے سامنے اس کے ایّام کی نا پاکی کے لئے کفّارہ ادا کرے گا ۔ 31 " اس لئے تم بنی اسرائیلوں کو نا پاک ہو نے اور ان کی نا پا کی سے دور رہنے کے متعلق ہو شیار کرنا ۔ اگر تم لوگوں کو ہوشیار نہیں کر تے تو وہ میرے مقدس خیمہ کو نا پاک کر سکتے ہیں اور پھر انہیں مرنا ہو گا ۔" 32 یہ اُصول ان لوگوں کے لئے ہے جس کا تولیدی اخراج ہوا ہو یا انلوگوں کے لئے ہے جو منی کے نکلنے سے نا پاک ہو تے ہیں، 33 ان عورتوں کے لئے ہے جو اپنے ایّام ماہواری کے بہنے سے نا پاک ہو جا تی ہے ، اور کسی بھی مرد یا عورت کے لئے جس کا اخراج ہو، ان آدمیوں کے لئے جو کہ کسی بھی نا پاک عورت کے ساتھ سونے کی وجہ سے نا پاک ہو جا تا ہے ۔

Leviticus 16

1 ہا رون کے دو بیٹے خداوند کو نذرانہ پیش کر تے وقت مر گئے تھے تب اس کے بعد موسیٰ نے خدا وند سے کہا ، " 2 خدا وند نے کہا ،" اپنے بھی ئی ہارون سے بات کرو کہ وہ جب چاہے پردہ کے پیچھے مقّدس ترین جگہ میں مقدّس صندوق کے سرپوش (ڈھکن) کے سامنے نہیں جا سکتا ۔ ورنہ وہ مرجائے گا ۔ یہ اسلئے کہ میں بادل میں اس رحم کے نشست کے اوپر ظا ہر ہوتا ہوں ۔ 3 ہارون جب مقدّس ترین جگہ میں جاتا ہے تو اسے گناہ کی قربانی کے طور پر ایک بچھڑا اور جلانے کی قربانی کے لئے ایک مینڈھا قربانی دینا چاہئے ۔ 4 ہارون اپنے پورے جسم کو پانی ڈال کر دھوئے گا ۔ پھر ہارون ان سب کپڑوں کو پہنے گا : ہارون پٹ سن (پاٹ) سے بنے مقدس قمیض کو پہنے گا۔ پٹ سن سے بنے اندرونی لباس جسم سے لگے ہوں گے ۔ وہ پٹ سن سے بنے کمر بند کو پہنے گا ۔ ہارون سن کی پگڑی باندھے گا یہ سب مقدّس لباس ہے ۔ 5 " ہارون کو بنی اسرائیلیوں کے لئے دو بکرے گناہ کی قربانی کے طور پر اور ایک مینڈھا جلانے کی قربانی کے لئے لینا چاہئے ۔ 6 اس لئے ہارون ایک بیل کو اپنے گناہ کی قربانی کے لئے اپنے اور اپنے خاندان کے کفّارے کے لئے قربانی کے طور پر پیش کرے گا ۔ 7 " اُس کے بعد ہارون دو بکرے کو لیگا اور اسے خیمہٴ اجتماع کے دروازے پر خدا وند کے سامنے لائے گا ۔ 8 پھر ہارون دونوں بکروں کے لئے قرعہ ' ڈ الے گا ۔ ایک خدا وند کے لئے اور دوسرے عزازیل کے لئے 9 " تب ہارون قرعہ ڈال کر چُنے گئے بکرے کو خدا وند کے لئے گناہ کی قربانی کے طور پر قربانی دیگا ۔ 10 لیکن قرعہ ڈال کر عزازیل کے لئے چُنا گیا بکرا خدا وند کے سامنے زندہ لایا جانا چاہئے ۔ تب یہ بکرا ریگستان میں عزازیل کے پاس کفّارہ دینے کے لئے بھیجا جائے گا ۔ 11 تب ہارون اپنے لائے ہوئے بیل کو گناہ کی قربانی کے طور سے چڑھا ئے گا ۔ اس طرح سے ہارون اپنے اور اپنے خاندان کے لئے کفّارہ ادا کریگا ۔ ہارون بیل کو اپنے لئے گناہ کی قربانی کے طور پر ذبح کرے گا ۔ 12 تب ایک بخور دان کو خدا کے سامنے کے قربان گاہ کے کوئلے کے آ گ سے بھر کر لانا چاہئے ۔ ہارون کو ایک مٹھی خوشبودار بخور لانا چاہئے اور یہ اسے پردہ کے پیچھے کے کمرہ میں لانا چاہئے ۔ 13 تب ہارون کو بخور آ گ میں ڈالنا چاہئے اور میٹھی خوشبو جو کہ اس سے نکلتی ہے سر پوش کو جو کہ معاہدہ کے صندوق پر ہے ڈھک لیگا ۔ 14 ساتھ ہی ساتھ ہارون کو بیل کا کچھ خون لینا چاہئے اور اُسے اپنی انگلی سے مشرق کی طرف سر پوش پر چھڑکنا چاہئے ۔ اس طرح سے ہارون خون کو یہ اپنی انگلی سے سات بار چھڑ کے گا ۔ 15 " تب ہارون کو لوگوں کے لئے گناہ کے نذرانے کے طور پر بکرا کو ذبح کرنا چاہئے ۔ ہارون کو اس بکرے کا خون پر دہ کے پیچھے لانا چاہئے ۔ ہارون کو بکرے کے خون کو چھڑکنے کا وہی عمل کرنا چاہئے جیسا بیل کے خون سے اس نے کیا ۔ ہارون کو سر پوش اور اسکے سامنے بکرے کا خون چھڑکنا چاہئے ۔ 16 اس لئے ہارون مقدس جگہ کے لئے ،اور اسرائیلیوں کے ناپاکی اور جرم کے لئے اور انکے تمام گناہوں کے لئے کفّارہ ادا کرے گا۔ اسے یہ پورے خیمہٴ اجتماع کے لئے کرنا چاہئے جو کہ ان لوگوں کے ساتھ انکے ناپاکی میں رہا ۔ 17 جس وقت ہارون مقدس ترین جگہ میں داخل ہو اس وقت کوئی آدمی خیمہٴ اجتماع میں نہیں ہونا چاہئے ۔ کسی شخص کو اس کے اندر اس وقت تک نہیں جانا چاہئے جب تک کہ ہارون باہر نہ آجائے ۔ اس طرح ہارون اپنے آپ اور اپنے خاندان کے لئے اور سبھی بنی اسرائیلیوں کے لئے کفارہ دیگا ۔۔ 18 اس کے بعد ہارون قربان گاہ کے پاس جائے گا اور اس کے لئے خدا وند کے سامنے کفارہ ادا رے گا ۔ہارون کو بیل کا اور بکرے کا بھی تھوڑا سا خون لینا چاہئے اور اسے قربان گاہ کے چاروں کونوں میں لگانا چاہئے ۔ 19 پھر ہارون تھوڑا خون اپنی انگلی سے قربان گاہ پر سات بار چھڑ کے گا اس طرح ہارون بنی اسرائیلیوں کے نا پاکی سے قربان گاہ کو پاک اور مقدّس کرے گا ۔ 20 " جب ہارون مقدس ترین جگہ ، خیمہٴ اجتماع اور قربان گاہ کو پاک کردے گا ۔ تب وہ خدا وند کے پاس بکرے کو زندہ لائے گا ۔ 21 ہارون اپنے دونوں ہاتھوں کو زندہ بکرے کے سر پر رکھے گا ۔ تب ہارون بکرے کے اوپر بنی اسرائیلیوں کے قصور اور گناہ کا اقرار کرے گا ۔ اس طرح ہارون بنی اسرائیلیوں کے گناہوں کے بوجھ کو بکرے کے سر پر ڈالے گا تب وہ بکرے کو دور ریگستان میں بھیجے گا۔ ایک چُنا ہوا شخص اسے وہاں لے جائے گا ۔ 22 اس طرح سے بکرا سبھی بنی اسرائیلیوں کے گناہ اپنے اوپر ریگستان میں لے جائے گا ۔ جو شخص بکرے کو ہانکتا ہے وہ اسے ریگستان میں چھوڑ دیگا ۔ 23 " تب ہارون خیمہٴ اجتماع میں جائے گا ۔ وہ پٹ سن کے ان کپڑوں کو اتارے گا جنہیں اس نے مقدس ترین جگہ میں جاتے وقت پہنا تھا ۔ اُسے اُن کپڑوں کو وہیں چھوڑنا چاہئے ۔ 24 وہ اپنے پورے جسم کو مقدس جگہ میں پانی سے دھو ئے گا ۔ تب وہ اپنے دوسرے کپڑوں کو پہنے گا ۔ وہ باہر آکر اپنے لئے جلانے کی قربانی اور دوسرے جلانے کی قربانی لوگوں کے لئے پیش کرے گا ۔ وہ اپنے لئے اور لوگوں کے لئے کفّارہ دیگا ۔ 25 تب وہ قربان گاہ پر گناہ کی قربانی کی چربی کو جلائے گا ۔ 26 " جو شخص بکرے کو عزازیل کے پاس لے جائے اسے اپنے کپڑے اور اپنے تمام جسم کو پانی سے دھونا چاہئے ۔ اس کے بعد وہ چھاؤ نی میں آسکتا ہے ۔ 27 " تب گناہ کی قربانی کے بیل اور بکرے کو جس کے خون کو مقدس جگہ میں کفّارہ کے لئے پیش کیا گیا تھا چھا ؤنی سے باہر لانا چاہئے ۔وہاں پر وہ لوگ ان جانوروں کا چمڑا گوشت اور جسم کے بیکار حصّوں کو آ گ میں جلائیں گے ۔ 28 تب ان چیزوں کے جلانے والے شخص کو اپنے کپڑے اور پورے جسم کو پانی سے دھونا چاہئے ۔ اس کے بعد وہ شخص چھاؤنی میں آسکتا ہے ۔ 29 یہ اُصول تمہارے لئے ہمیشہ لاگو رہے گا ۔ ساتویں مہینے کے دسویں دن تمہیں روزہ رکھنا چاہئے ۔ تمہیں کوئی کام نہیں کرنا چاہئے ۔ شہریوں اور غیر ملکیوں دونوں کو تمہارے ساتھ رہنا چاہئے ۔ 30 کیوں کہ اس دن تمہارے لئے کفارہ ادا کیا جائے گااور تم اپنے گناہوں سے پاک ہو جاؤ گے ۔ تب تم خدا وند کے سامنے پاک ہو گے ۔ 31 یہ دن تمہارے لئے پورا آرام کر نے کے لئے بنایا گیا ہے ۔ تمہیں اس دن روزہ رکھنا چاہئے یہ اُصول ہمیشہ رہے گا ۔ 32 " وہ شخص جو اعلیٰ کاہن کے لئے چُنا جائیگا جو اپنے باپ ہارون کا جانشیں ہوگا کفّارہ دیگا ۔ اسے مقدس کتانی لباس پہننا چاہئے ، 33 اور اسے مقدس خیمہٴ اجتماع ، قربان گاہ، کاہن اور تمام بنی اسرائیلیوں کے لئے کفّارہ دینا چاہئے ۔ 34 بنی اسرائیلیوں کے لئے کفارہ دینے کا یہ اُصول ہمیشہ رہے گا ۔ بنی اسرائیل اپنے گناہوں کے لئے کفارہ کے لئے سال میں ایک بار اس رسم کو ادا کریں گے ۔" اس لئے انہوں نے وہی کیا جو خدا وند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔

Leviticus 17

1 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ! 2 " ہارون ، اسکے بیٹوں اور سبھی بنی اسرائیلیوں سے کہو کہ خدا وند نے یہ حکم دیا ہے : 3 اگر کوئی اسرائیلی شخص کسی بیل یا میمنہ یا بکرے کو چھاؤنی میں یا چھاؤنی کے باہر ذبح کرتا ہے ، 4 تو اس شخص کو اُس جانور کو خیمہٴ اجتماع کے دروازے پر خدا وند کو تحفہ کے طور پر پیش کرنے کے لئے لانا چاہئے ورنہ وہ شخص جانور کا خون بہانے کا قصور وار تصوّر کیا جائے گا ۔اس کو اپنے لوگوں سے الگ کر دیا جائیگا ۔ 5 یہ شریعت اس لئے ہے کہ لوگ اپنا ہمدردی کا نذرانہ خدا وند کو پیش کریں ۔ اسرائیلیوں کو ان جانوروں کو جنہیں انہوں نے کھیت میں ذبح کئے خیمہٴ اجتماع کے دروازے پر کاہنوں کے پاس لانا چاہئے اور انہیں امن و امان کے نذ رانے کے طور پر خدا وند کو پیش کرنا چاہئے ۔ 6 تب کاہن کو ان جانوروں کے خون کو خیمہٴ اجتماع کے دروازے پر خدا وند کی قربان گاہ پر اُنڈیلنا چاہئے ۔ اور اس لئے وہ ان جانوروں کی چربی کو قربان گاہ پر خدا وند کو خوش کرنے والی خوشبو کے طور پر پیش کر سکتا ہے ۔ 7 انہیں آئندہ کبھی ان، بکرے کے مورتیوں ، کی جن پر توکّل کر تے ہیں قربانی نہیں کرنی چاہئے ۔ جن کے پیچھے وہ لوگ طوائفوں کی طرح بھاگتے ہیں ۔ یہ اصول ہمیشہ انکی نسل در نسل رہے گا ۔ 8 " لوگوں سے کہو : اسرائیل کا کوئی شہری یا کوئی غیر ملکی جو تم لوگوں کے درمیان رہتا ہے جلانے کی قربانی یا کوئی دوسری قربانی پیش کرتا ہے ، 9 اور خیمہٴ اجتماع کے دروازہ پر لے جاکر خدا وند کو پیش کرتا ہے تو اسے اس کے لوگوں میں سے الگ کر دیا جائے گا ۔ 10 " میں (خدا ) ہر ایسے شخص کے خلاف ہوں گا ۔جو خون کھا تا ہے چاہے وہ اسرائیل کا شہری ہو یا وہ تمہارے درمیان رہنے والا کوئی غیر ملکی ہو ۔ میں اس شخص کو اس کے لوگوں سے الگ کر دونگا ۔ 11 کیوں کہ جانداروں کی زندگی کے لئے خون ضروری ہے ۔ میں نے تم سے کہا ہے کہ اپنا کفّارہ ادا کر نے کے لئے اسے قربان گاہ پر چھڑکنے کے اصول کا پالن کرو ۔ یہ زندگی دینے والا خون ہے جو کفّارہ دیتا ہے ۔ 12 اس لئے میں نے بنی اسرائیلیوں سے کہا کہ نہ تو تم لوگوں میں سے کسی کو اور نہ ہی تمہارے درمیان رہنے والے کسی غیر ملکی کو خون کبھی کھا نا چاہئے ۔ 13 اگر کوئی آدمی کسی جنگلی جانور یا چڑیا کا جسے کہ کھا یا جاسکتا ہے شکار کرتا ہے اور اسے ذبح کر تا ہے ، تو اُس آدمی کو خون زمین پر بہا دینا چاہئے اور مٹی سے اُسے ڈھک دینا چاہئے ۔ چاہے وہ آدمی اسرائیل کا شہری ہو یا تمہارے درمیان رہنے والا غیر مُلکی ۔ 14 تمہیں یہ کیوں کرنا چاہئے ؟ کیوں کہ اگر خون اب بھی گوشت میں ہے ۔ اِس لئے میں بنی اسرائیلوں کو حکم دیتا ہوں اُس گوشت کو مت کھاؤ جس میں خون ہو ۔ کوئی بھی آدمی جو خون کھا تا ہے اسے اپنے لوگوں سے الگ کر دیا جائے گا ۔ 15 " اگر کوئی شخص خود سے مرے ہوئے جانور یا کسی دوسرے جانور کے ذریعہ مارے گئے جانور کو کھا تا ہے ، چاہے وہ شخص اسرائیلی ہو یا ان لوگوں کے درمیان رہنے والا غیر ملکی ،اس طرح کے آدمی کو اپنے کپڑوں اور اپنے پورے جسم کو پانی سے دھونا چاہئے تب وہ شام تک نا پاک رہے گا ۔ تب وہ پاک ہوگا ۔ 16 اگر کوئی آدمی اپنے کپڑوں کو نہیں دھو تا اور نہ ہی نہاتا ہے تو وہ گناہ کر نے کا قصور وار ہوگا ۔ "

Leviticus 18

1 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ' 2 " بنی اسرائیلیوں سے کہو میں تمہارا خدا وند ہوں ۔ 3 یہاں آنے کے پہلے تم لوگ مصر میں تھے ۔ تمہیں وہ نہیں کرنا چاہئے جو وہ لوگ وہاں کرتے ہیں ۔ میں تم لوگوں کو کنعان لے جا رہا ہوں ۔ تم لوگوں کو وہ نہیں کرنا چاہئے جو تم لوگوں نے اس ملک میں کئے ۔ اور تم لوگوں کو ان کی شریعت پر عمل نہیں کر نی چاہئے ۔ 4 تمہیں میری شریعت پر عمل کرنی چاہئے اور میرے اصولوں پر رہ کر اس کے مطابق سلوک کر نا چاہئے ۔ میں خدا وند تمہارا خدا ہوں ۔ 5 اس لئے تمہیں میرے اصولوں اور فیصلوں پر عمل کرنا چاہئے ۔ اور اگر کوئی شخص ایسا کرتا ہے تو وہ انکے بدولت جئے گا ۔ میں خدا وند ہوں ۔ 6 " تمہیں تمہارے اپنے قریبی رشتہ داروں سے کبھی جنسی تعلقات نہ رکھنی چاہئے ۔ میں خدا وند تمہارا خدا ۔ 7 " تمہیں کبھی اپنے باپ اور ماں سے جنسی تعلقات نہ کرنا چاہئے ۔ تمہیں اپنی ماں سے جنسی تعلقات نہیں کرنا چاہئے کیوں کہ وہ تمہاری ماں ہے 8 تمہیں اپنے باپ کی بیوی سے بھی جنسی تعلقات نہیں کرنا چاہئے ، کیوں کہ اسکا برہنہ پن صرف تمہارے باپ کا ہے ۔ 9 " تمہیں اپنی بہن سے جنسی تعلقات نہ کرنا چاہئے ۔ چاہے وہ تمہارے باپ کی بیٹی ہو یا تمہاری ماں کی بیٹی ۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ تمہاری اس بہن کی پرورش تمہارے گھر میں ہوئی یا کسی دوسری جگہ ۔ 10 " تمہیں اپنی پوتیوں ، نواسیوں سے بھی جنسی تعلقات نہ کرنا چاہئے ۔ ان کے برہنہ پن کی حفاظت کرنا تمہاری ذمہ داری ہے ( جب تک وہ شادی نہ کر لے )۔ 11 " اگر تمہارے باپ اور انکی بیوی کی کوئی بیٹی ہو تو وہ تمہاری بہن ہے ۔ تمہیں اس کے ساتھ جنسی تعلقات نہ کرنا چاہئے ۔ 12 اپنے باپ کی بہن کے ساتھ تمہیں جنسی تعلقات نہ کرنا چاہئے ۔ کیوں کہ وہ تمہارے باپ کے قریبی رشتہ داری ہے ۔ 13 " تمہیں اپنی ماں کی بہن کے ساتھ جنسی تعلقات نہ کر نا چاہئے ۔ کیو نکہ وہ تمہا ری ماں کی قریبی رشہ دار ہے ۔ 14 " تمہیں اپنے باپ کے بھا ئی کی بے عزتی نہیں کر نی چا ہئے ۔ اور اُ س کی بیوی کے ساتھ جنسی تعلق نہیں کر نا چا ہئے وہ تمہا ری چچی ہے ۔ 15 " تمہیں اپنی بہو کے ساتھ جنسی تعلقات نہیں کرنا چا ہئے ۔ وہ تمہا رے بیٹے کی بیوی ہے ۔ تمہیں اس کے ساتھ جنسی تعلقات نہیں کرنا چا ہئے ۔ 16 تمہیں اپنے بھا ئی کی بیوی کے ساتھ جنسی تعلقات نہیں کرنا چا ہئے۔ اس کا برہنہ پن صرف تمہا رے بھا ئی کا ہے ۔ 17 تمہیں کسی عورت اور اس کی بیٹی یا اس کی پو تی یا نواسی کے ساتھ جنسی تعلقات نہیں کر نا چا ہئے ۔ وہ اس کے بیٹے کی یا اس کی بیٹی کی بیٹی ہے ۔ وہ لوگ اس کے قریبی رشتے دار ہیں۔ اس لئے اُن کے ساتھ جنسی تعلقات رکھنا دہشت ناک ہے ۔ 18 جب تک تمہا ری بیوی زندہ ہے تمہیں اس کی بہن کو دُوسری بیوی نہیں بنا نا چا ہئے ۔ یہ بہنوں کو ایک دوسرے کا دُشمن بنا دے گا ۔ تمہیں اپنی بیوی کی بہن کے ساتھ جنسی تعلقات نہیں کرنا چا ہئے ۔ 19 " تمہیں کسی عورت کے ساتھ اس کے ایّام ماہوا ری کے دوران جنسی تعلقات نہیں کرنا چا ہئے ۔ کیو نکہ اُن دنوں کے دوران وہ نا پاک رہتی ہے ۔ 20 تمہیں اپنی پڑوسی کی بیوی سے جنسی تعلقات نہیں کرنا چا ہئے ۔ یہ تمہیں صرف نا پاک بنا ئے گی ۔ 21 " تمہیں اپنے بچوں میں سے کسی کو مولک کے لئے قربانی کے طور پر پیش نہیں کر نی چا ہئے۔ اگر تم ایسا کرتے ہو تو تم اپنے خدا کے نام کی رسوا ئی کرو گے ۔میں خداوند ہوں ۔ 22 تمہیں کسی آدمی کے ساتھ اُس طرح جنسی تعلقات نہیں کرنا چا ہئے جیسا کسی عورت کے ساتھ کیا جا تا ہے ۔ یہ بھیانک گنا ہ ہے ۔ 23 " کسی جانور کے ساتھ تمہا را جنسی تعلق نہیں ہو نا چاہئے ۔ یہ صرف نا پاک کریگا ۔ عورت کو بھی کسی جانور کے ساتھ جنسی تعلق نہیں کرنا چا ہئے یہ بھیانک اوندھی بات ہے ۔ 24 " اِن بُرے کاموں میں سے کسی سے بھی اپنے آپ کو نا پاک نہ کرو ۔ میں قوموں کو تمہا رے سامنے ہٹا تا ہوں کیوں کہ ان لوگوں نے ان بھیانک گنا ہ کو کئے ہیں۔ 25 اُنہوں نے پوُرے ملک کو نا پاک کیا انکے ملک کو انکے اعمال کی وجہ سے سزا دی گئی تھی ۔ اور وہ ملک اُ سمیں رہنے وا لوں کو اُ گل کر با ہر کر دیگا۔ 26 " اس لئے تم میری شریعت اور اُ صو لوں کی تعمیل کرو ۔ تمہیں اُن میں سے کو ئی بھیانک گنا ہو ں کو نہیں کر نا چا ہئے ۔ یہ شریعت اسرائیل کے شہریوں اور جو غیر ملکی تمہا رے درمیان رہتے ہیں اُن کے لئے ہیں۔ 27 جو لوگ تم سے پہلے اس سر زمین پر تھے اُنہوں نے یہ سبھی بھیانک کام کئے جس سے وہ سر زمین گندی ہو گئی تھی ۔ 28 اگر تم بھی وہی کام کرو گے تو تم زمین کو ایک نا پاک جگہ بنا دوگے اور یہ تملوگوں کو بھی ویسے ہی اُگل کر با ہر کرے گی جیسے تم سے پہلے رہنے وا لی قوموں کو کیا گیا ۔ 29 جوکو ئی بھی ان بھیانک گنا ہوں کو کرتا ہے تو انلوگوں کو اپنے لوگوں سے الگ کر دیا جا ئے گا ۔ 30 ان بھیانک گنا ہوں کو کر نے سے باز رہنے میں تمہیں ہوشیار رہنا چا ہئے جن گنا ہوں کو تم سے پہلے لوگوں نے کئے ۔ اس لئے ان گنا ہوں کو کر کے نا پاک مت ہو جا ؤ۔ میں تمہا را خداوند خدا ہوں۔"

Leviticus 19

1 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 2 " بنی اسرائیلیوں کے تمام جماعتوں کو کہو کہ میں خداوند تمہا را خدا ہوں میں پاک ہوں اس لئے تمہیں بھی پاک ہو نا چا ہئے ۔ 3 " تم میں سے ہر ایک کو اپنے ماں باپ کی تعظیم کر نی چا ہئے اور میرے سبت کے دنوں پر عمل کرنی چا ہئے ۔ میں خداوند تمہا را خدا ہوں۔ 4 " بُتوں کی پرستش مدد کے لئے مت کرو اپنے لئے گلا کر دھات کی مورتیاں مت بنا ؤ ۔ میں خداوند تمہا را خدا ہوں۔ 5 جب تم خداوند کو ہمدردی کی قربانی چڑھا ؤ تو اسے اس طریقے سے پیش کرو کہ یہ قبول کی جا ئے گی۔ 6 ہو سکتا ہے تم قربانی کے گوشت قربانی پیش کر نے کے دن اور دوسرے دن بھی کھا ؤ۔ اگر اس کا کو ئی بھی حصّہ تیسرے دن تک رکھا جا تا ہے تو اسے آ گ میں جلا دینا چا ہئے ۔ 7 اگر کسی بھی قربانی کو تیسرے دن کھا یا جا تا ہے تو وہ برباد ہے اور نا قبول ہے ۔ 8 اگر کو ئی شخص اسے کھا تا ہے تو وہ اپنا گنا ہ خود اپنے سرا ٹھا ئیگا ۔ کیو نکہ اُس نے خداوند کی مقدس چیزوں کی تعظیم نہیں کی۔ اس طرح کے شخص کو اپنے لوگوں سے الگ کر دیا جا ئے گا ۔ 9 " جب فصل کٹنے کے لئے تیار ہو جا ئے تو فصل کو کھیت کے چاروں طرف کونوں تک مت کا ٹو ۔ اور جواناج زمین پر گِر چُکا ہے اسے جمع مت کرو ۔ 10 اپنے انگور کے با غ کے سبھی انگوروں کو مت توڑو اور جو انگور زمین پر گر گیا ہے اسے جمع مت کرو ۔اسے غریب لوگوں اور غیر ملکیوں کے لئے جو کہ تمہا رے درمیان رہتے ہیں چھو ڑ دو ۔ میں خداوند تمہا را خدا ہو ں۔ 11 " تمہیں چوری نہیں کرنی چا ہئے ۔ تمہیں لوگوں کو نہیں ٹھگنا چا ہئے ۔ تمہیں اپنے گا ؤں وا لوں کے با رے میں جھو ٹ نہیں بولنا چا ہئے ۔ 12 تمہیں میرے نام پر جھو ٹی قسم نہیں کھا نی چا ہئے ۔ کیو نکہ یہ میرے نام کو رُسوا کرتا ہے ۔ تمہیں اپنے خداوند کے نام کی تعظیم کر نی چا ہئے میں خداوند ہو ں۔ 13 " تمہیں اپنے پڑوسی کو دھو کہ نہیں دینا چا ہئے ۔ تمہیں اُسے لو ٹنا نہیں چا ہئے ۔ تمہیں مزدوروں کی مزدوری دوسرے دن صبح تک نہیں روکنی چا ہئے ۔ 14 تمہیں کسی بہرے آدمی کو بددُعا نہیں دینی چا ہئے ۔ تمہیں کسی ا اَ ندھے کو گِرانے کے لئے اُس کے سامنے رُکا وٹ کی کو ئی چیز نہیں رکھنی چا ہئے ۔ لیکن تمہیں اپنے خداوند کا خوف کرنا چا ہئے میں خداوند ہوں۔ 15 " اوندھی انصاف نہ کرو ۔ تمہیں نہ غریب کی طرفداری اور نہ ہی دولتمندوں کی ہمدردی کر نی چا ہئے ۔ تمہیں اپنے پڑوسی کے ساتھ انصاف کر تے وقت ایماندار ہو نا چا ہئے ۔ 16 تمہیں اپنے لوگوں کے بیچ افوا ہیں نہیں پھیلا نی چا ہئے ۔ کا ہل کے جیسے کھڑے مت رہو جب تمہا رے پڑوسی کی زندگی خطرے میں ہو ۔ میں خداوند ہو ں۔ 17 " تم اپنے دل میں اپنے بھا ئیوں سے نفرت نہ کرو ۔ اگر تمہا را پڑوسی کچھ بُرا کر تا ہے تو اُس کی غلطی کے متعلق اُ سکے رو برو بات کرو ۔ تا کہ تم اس کے گنا ہ کا ذمّہ دار نہ ہو گے ۔ 18 اگر لوگ تمہا را بُرا کرے تو اس کے خلا ف بدلہ لینے کی کو شش نہ کرو ۔ اور نہ ہی بغض رکھو ۔ اپنے پڑوسی سے اُسی طرح محبت کرو جیسے اپنے آپ سے کر تے ہو ۔ میں خداوند ہو ں۔ 19 " تمہیں میری شریعت کی تعمیل کر نی چا ہئے ۔ دوقسم کے جانوروں کو آپس میں تولید کے لئے اختلاط نہ کرا ؤ۔ تمہیں ایک ہی کھیت میں دو قسم کے بیج نہیں بو نی چا ہئے ۔ تمہیں دوقسم کی چیزوں کی ملا وٹ سے بنے لباس کو نہیں پہننا چا ہئے ۔ 20 " اگر کو ئی شخص کسی غلام لڑکی سے جو کسی شخص کی منگیتر ہو اس سے جنسی تعلق قا ئم کرتا ہے ، لیکن وہ غلام لڑکی نہ تو کبھی خریدی گئی ہو اور نہ ہی آزاد کی گئی ہو تو انہیں سزا ملنی چا ہئے ۔ لیکن وہ ما ری نہیں جا ئے گی کیو نکہ وہ ایک آزا د عورت نہیں ہے ۔ 21 اس آدمی کو گنا ہ کے نذرانہ کے طور پر خیمٴہ اجتماع کے دروازے پر خدا وند کے لئے ایک مینڈھا قربانی دینی چا ہئے ۔ 22 کا ہن اس کے لئے ، اس گنا ہوں کے 23 " مستقبل میں جب تم اپنے ملک میں دا خل ہو گے ۔ اس وقت تم اپنے کھانے کے لئے درخت لگا ؤ گے ۔ تب ان کے پھلوں کو کھانے کے لئے تمہیں تین سال تک انتظار کرنا چا ہئے ۔ تمہیں اُس مدّت سے پہلے ان کے پھلوں کو نہیں کھا نا چا ہئے۔ اسے تمہیں بیکار کا پھل تصور کرنا چا ہئے ۔ 24 چوتھے سال سارے پھل جو اس درخت پر ہو گا اسے خداوند کے لئے حمد کا نذرانہ سمجھنا چاہئے ۔ 25 تب پانچویں سال تم اُس درخت کا پھل کھا سکتے ہو تا کہ پیداوار بڑھیگی ۔ میں خداوند تمہا را خدا ہوں۔ 26 " تمہیں گوشت کو اُس میں خون رہنے تک نہیں کھانا چاہئے ۔" تمہیں کا لا جا دو یا جا دو گری کا مشق نہیں کر نا چا ہئے ۔ 27 " تمہیں اپنے سر کے بغل کے بڑے بالوں کو نہیں کٹوا نا چا ہئے ۔ تمہیں اپنی داڑھی کے کنا رے نہیں کٹوا نا چا ہئے ۔ 28 کسی مرے ہوئے شخص کے لئے ماتم کرنے کے لئے تمہیں اپنے جسم کے حصّوں کو نہیں کاٹنا چاہئے ۔ تمہیں اپنے جسم پر کوئی نشان کھودنا نہیں چاہئے ۔ میں خدا وند ہوں 29 " تم اپنی بیٹیوں کو طوا ئف مت بناؤ اس لئے کہ تم ان کو ناپاک کر دوگے ۔ تمہارا ملک طوائف گردی میں بدل جائے گا اور دہشت سے بھر جائے گا ۔ 30 " تمہیں میرے سبت کے دنوں میں کام نہیں کرنا چاہئے ۔ تمہیں میری مقدس جگہ کی تعظیم کرنا چاہئے ۔ " میں خدا وند ہوں ۔ " 31 " ساحروں اور بد روحوں سے کام لینے والوں کے پاس مشورہ کے لئے نہیں جانا چاہئے ورنہ تم انکی وجہ سے ناپاک ہوجاؤ گے " میں خدا وند تمہارا خدا ہوں ۔ " 32 " بوڑھے لوگوں کی عزت کرو ۔ جب وہ کمرے میں آئیں تو تمہیں کھڑے ہوجانا چاہئے ۔ اپنے خدا کی تعظیم کرو ۔ " میں خدا وند ہوں ۔" 33 " اپنے ملک میں رہنے والے غیر ملکیوں کے ساتھ بُرا سلوک نہ کرو ۔ 34 تمہیں غیر ملکیوں کے ساتھ اسی طرح برتاؤ کرنا چاہئے جیسا تم اپنے شہریوں کے ساتھ کرتے ہو ۔ تم غیر ملکیوں سے اسی طرح پیار کرو جیسا اپنے سے کرتے ہو ۔ کیوں کہ تم بھی ایک وقت مصر میں غیر ملکی تھے ۔ " میں خدا وند تمہارا خدا ہوں ۔ " 35 " تمہیں چیزوں کی لمبائی ، وزن اور جسامت ناپتے وقت بے ایمان نہیں ہونا چاہئے ۔ 36 تمہارے ترازو ، باٹ اور ٹو کریاں خشک چیزوں کو ناپنے کے لئے ٹھیک ہونا چاہئے ۔ اور رقیق کو ناپنے کے لئے ناپ ٹھیک ہونا چاہئے ۔ میں خدا وند تمہارا خدا ہوں جو تم کو ملک مصر سے باہر لایا ۔ 37 " تمہیں میرے تمام اصولوں اور انصاف کو یاد رکھنا چاہئے اور تمہیں ان کی تعمیل کرنی چاہئے ۔ "میں خدا وند ہوں ! "

Leviticus 20

1 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، 2 " تمہیں بنی اسرائیلیوں سے یہ بھی کہنا چاہئے : تمہارے ملک میں اگر کوئی شخص اپنے بچوں میں سے کسی کو جھو ٹھے خدا وند مولک کو نذر چڑھا تا ہے ۔ تو اسے موت کے گھاٹ اتار دینا چاہئے ۔ اس سے فرق نہیں پڑ تا کہ وہ اسرائیل کا شہری ہے یا اسرائیل میں رہنے والا کوئی غیر ملکی ہے ۔ ملک کے لوگوں کے ذریعہ اسے پتھر پھینک پھینک کر مار ڈالنا چاہئے ۔ 3 میں اس شخص کے خلاف ہوں گا ۔ اُسے اس کے لوگوں سے الگ کر دونگا کیوں کہ اس نے اپنے بچوں کو جھوٹا خدا وند مولک کو میرے مقدس جگہ کو ناپاک کرنے کے لئے دیا ۔ اس نے میرے مقدس نام کی رسوائی کی ہے ۔ 4 اگر کوئی معمولی شخص اس معاملہ کو نظر انداز کرے اور اس شخص کو نہیں مارے جو اپنے بچہ کو مولک کو پیش کیا ہے ، 5 تو میں صرف اس آدمی سے اپنا منھ ہی نہ پھیروں گا بلکہ اس کے خاندان کا بھی مخالف ہو جاؤنگا ۔ میں اسے ان تمام لوگوں کے ساتھ جو اسکی پیروی کرتے ہیں اور مولک کے ساتھ روحانی طوائف گردی کا مزا لیتے ہیں اس کے لوگوں سے الگ کروں گا ۔ 6 " میں ہر اس شحص کے خلاف ہونگا جو مشورہ کے لئے جادوگروں اور نجومی کی طرف رخ کرتا ہے ۔ ویسا شخص ان لوگوں کے لئے طوائف ہے ۔ میں اسے اسکے لوگوں سے الگ کروں گا ۔ 7 " خاص بنو اپنے آپ کو مقدس بناؤ ۔ کیوں کہ میں خدا وند تمہارا خدا ہوں ۔ 8 میری شریعت کے مطا بق چلو اور انکی تعمیل کرو ۔ میں خدا وند ہوں اور میں تمہیں مقدس بناؤ نگا ۔ 9 " اگر کوئی شخص اپنے ماں باپ کو بد دعا دیتا ہے تو اسے مار ڈالنا چاہئے ۔ کیوں کہ اس نے اپنے ماں باپ کو بد دعا دی ہے ۔ اسے موت کی سزا ہونی چاہئے ۔ 10 " اگر کوئی شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے جنسی تعلق کرے تو عورت اور مرد دونوں حرام کاری کے قصور وار ہیں ۔ اس لئے دونوں کو مارڈالنا چاہئے ۔ 11 اگر کوئی شخص اپنے باپ کی بیوی سے جنسی تعلق کرے تو مرد اور عورت دونوں کو مارڈالنا چاہئے ۔ وہ لوگ موت کے جرم کے خود ذمہ دار ہونگے ۔ اس نے وہ کیا ہے جو صرف اسکے باپ کا ہے ۔ 12 " اگر کوئی آدمی اپنی بہو کے ساتھ جنسی تعلق کرے تو دونوں کو مارڈالنا چاہئے ۔ انہوں نے بہت بڑا گناہ کیا وہ اپنی موت کے خود ذمہ دار ہونگے ۔ 13 اگر کوئی آدمی کسی مرد کے ساتھ عورت جیسا جنسی تعلق کرے تو دونوں کو مارڈالنا چاہئے ۔ انہوں نے نفرت انگیز گناہ کیا ہے اس لئے وہ اپنی موت کے خود ذمہ دار ہیں ۔ 14 " اگر کوئی شخص کسی عورت اور اسکی ماں کے ساتھ بھی جنسی تعلق کرے تو یہ ایک بھیانک گناہ ہے ۔ تب اس شخص اور دونوں عورتوں کو آ گ میں جلا دینا چاہئے ۔ یہ ایسی بھیانک گناہ کو اپنے لوگوں میں مت ہونے دو ۔ 15 " اگر کوئی آدمی کسی جانور سے جنسی فعل کرے تو اس آدمی کو مار ڈالنا چاہئے اور تمہیں اس جانور کو بھی ما دینا چاہئے ۔ 16 اگر کوئی عورت کسی جانور سے جنسی فعل کرے تو تمہیں اس عورت اور اس جانور کو مارڈالنا چاہئے ۔ انہیں یقیناً مار ڈالنا چاہئے کیوں کہ انہوں نے موت کا جرم کیا ہے ۔ 17 " یہ بہت شرم کی بات ہے کہ ایک بھا ئی اور بہن یا سوتیلی بہن جنسی گناہ کرتے ہیں ۔ ان میں سے دونوں کو سر عام ان کے لوگوں سے الگ کر دیا جانا چاہئے ۔ اگر کوئی شخص اپنی بہن کے ساتھ مباشرت کرے تو اسے اپنے قصور کا انجام بھگتنا چاہئے ۔ 18 " اگر کوئی آدمی کسی عورت سے اس کے ایام ما ہواری خون کے بہنے کے دوران مباشرت کرے تو دونوں عورت اور مرد کو اس کے لوگوں سے الگ کر دیا جائے گا ۔ انہوں نے گناہ کیا کیوں کہ انہوں نے خون کے بہاؤ کے منبع کو بے نقاب کیا ہے ۔ 19 " تمہیں اپنی ماں کی بہن یا باپ کی بہن کے ساتھ فعل مباشرت نہیں کرنا چاہئے ۔ یہ ممنوع ہے کیوں کہ وہ قریبی رشتہ دار ہے اسے اپنے قصور کا انجام بھگتنا پڑے گا ۔ 20 " ایک آدمی اپنے چچا کی بیوی کے ساتھ مباشرت کرتا ہے تو اس نے وہ کیا ہے جو صرف اسکے چچا کا ہے ۔ اس آدمی اور اسکی چچی کو اپنے گناہ کا انجام بھگتنا پڑیگا ۔ وہ بے اولاد مریں گے ۔ 21 کسی آدمی کے لئے یہ برا ہے کہ وہ اپنے بھا ئی کی بیوی کے ساتھ شادی کرے ۔ اس آدمی نے وہ لیا ہے جو صرف اس کے بھا ئی کا ہے ۔ اس لئے وہ بے اولاد رہیں گے ۔ 22 " تمہیں میری تمام شریعت اور اصول کو یاد رکھنا چاہئے ۔ تمہیں اسکی تعمیل کرنی چاہئے ۔ اگر تم انکی تعمیل کروگے اور اس پر عمل کرو گے تو وہ زمین جن میں رہنے کے لئے میں تجھے بھیج رہا ہوں تمہیں باہر نہیں اُگلے گی۔ 23 " میں دوسرے لوگوں کو اس ملک کے چھوڑنے پر مجبور کر رہا ہوں کیوں کہ ان لوگوں نے وہ سب گناہ کئے ، جن گناہوں سے میں نفرت کرتا ہوں ۔ اس لئے تمہیں ان لوگوں کے بعد ان دستور پر عمل نہیں کرنا چاہئے ۔ 24 " میں نے کہا ہے کہ تم انکا ملک حاصل کروگے ۔ در اصل ان لوگوں کا ملک تم کو وراثت میں دونگا ۔ اس میں دودھ اور شہد کی نہریں بہتی ہیں ۔ میں تمہارا خدا وند خدا ہوں۔" میں نے تمہیں دوسری قوموں سے الگ کر کے خاص لوگوں میں سے بنایا ہے ۔ 25 اس لئے تمہیں پاک اور ناپاک جانوروں کے بیچ ، پاک اور ناپاک پرندوں کے بیچ فرق کرنا چاہئے ۔ اس لئے اپنی روح کو ان کے درمیان میں سے کسی سے ناپاک نہ کرو ۔ نا پاک پرندہ ، ناپاک جانور اور ناپاک رینگنے والے جانور جسے تم نے ناپاکی کے طور پر الگ کیا ہے مت کھا ؤ ۔ 26 تمہیں پاک رہنا چاہئے کیوں کہ میں خدا وند ہوں اور میں پاک ہوں ۔ میں نے تمہیں دوسری قوموں سے اپنا بنانے کے لئے الگ کیا ہے ۔ 27 تمہارے درمیان میں سے کوئی شخص چاہے ، وہ مرد ہو یا عورت اگر جادو گر یا نجومی ہے تو اسے ماردیا جانا چاہئے ۔ اسے پتھر مار مار کر موت کے گھاٹ اتار دینا چاہئے کیوں کہ وہ موت کے جرم کا قصور وار ہے ۔ "

Leviticus 21

1 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " یہ تمام با تیں ہا رون کے کا ہن بیٹوں سے کہو : کا ہن کو مرے ہو ئے شخص کو چھو کر نا پاک نہیں ہو نا چا ہئے ۔ 2 اگر ایک مردہ شخص اس کا قریبی رشتہ دار ہے تو وہ اس کا مردہ جسم چھو سکتا ہے ۔ کا ہن ایسا کر کے اپنے آپ کو نا پاک کر سکتا ہے اگر مرا ہوا شخص اس کی ماں ہے یا اس کا باپ یا اس کی بیٹی ہے یا اس کا بیٹا ہے ، 3 یا اُس کی غیر شادی شُدہ بہن ہے( یہ بہن اس کی قریبی ہے کیوں کہ اس کا شوہر نہیں ہے ۔) اس لئے کا ہن اپنے کو نا پاک کر سکتا ہے اگر وہ مرتی ہے ۔ 4 لیکن کا ہن کو دوسری حا لت میں نا پا کی کا خطرہ نہیں مول لینا چا ہئے ۔ کیو نکہ وہ اپنے لوگوں کے درمیان قا ئد ہے ۔ 5 " کا ہن کو سوگ ظا ہر کر نے کے لئے اپنے سر کو نہیں مونڈھنا چا ہئے ۔ کا ہن کو اپنی داڑھی کے سرے نہیں کٹوانا چا ہئے ۔ کا ہن کو اپنے جسم کو کہیں بھی نہیں کاٹنا چا ہئے ۔ 6 کا ہن کو اپنے خدا کے لئے مقدس ہو نا چا ہئے ۔ اور انہیں اپنے خدا کے نام کی رسوا ئی نہیں کر نی چا ہئے۔ کیو نکہ وہ لوگ خداوند کو اپنے تحفے جو کہ ان کے خدا کی غذا ہے پیش کر تے ہیں۔ انہیں مقدس رہنا چا ہئے ۔ 7 " کا ہن کو خدا کے لئے مخصوص کر دیا جا تا ہے ۔ اس لئے کا ہن کو ایسی عورت سے شادی نہیں کرنی چا ہئے جو کہ فاحشہ پن کی وجہ سے نا پاک ہو چکی ہو یا جو طلا ق شُدہ ہو ۔ 8 تمہیں اسے مخصو ص ضرور کر نا چا ہئے کیو نکہ وہ تمہا رے خدا کی روٹی کو پیش کرتا ہے ۔ تمہیں اسے ایک مقدس آدمی ضرور سمجھنا چا ہئے ۔ میں پاک ہوں میں خداوند ہوں جو تم کو مقدس کرتا ہوں۔ 9 اگر کا ہن کی بیٹی فاحشہ گری کرتی ہے تو وہ اپنے باپ کی بے حرمتی کرتی ہے اس لئے اسے جلا دینا چا ہئے ۔ 10 اعلیٰ کاہن اپنے بھائیوں میں سے چُنا جاتا تھا ۔ مسح کرنے کا تیل اسکے سر پر ڈالا جاتا تھا ۔ اس سے وہ اعلیٰ کاہن چُنا جاتا ہے ۔ اس لئے اسے خاص لباس پہنا پڑتا تھا ۔ اسے اپنے بال نہیں بکھیر نے چاہئے اسے اپنے کپڑے نہیں پھاڑ نے چاہئے ۔ 11 اسے مردے کو چھو کر اپنے کو ناپاک نہیں بنانا چاہئے ۔ چاہے وہ اسکے اپنے ماں باپ کا ہی جسم کیوں نہ ہو ۔ 12 اعلیٰ کاہن کو خدا کے مقدس جگہ کے باہر نہیں جانا چاہئے ورنہ وہ اپنے خدا کے مقدس جگہ کو ناپاک کردیگا ۔ کیوں کہ وہ خدا کے تیل سے مسح کر کے مخصوص کیا گیا ہے ۔ " میں خدا وند ہوں ۔ " 13 " اعلیٰ کاہن کو کنواری سے شادی کرنی چاہئے ۔ 14 اعلیٰ کاہن کو ایسی عورت سے شادی نہیں کرنی چاہئے جس نے کبھی کسی دوسرے آدمی سے جنسی تعلقات کئے ہوں ۔ اسے کسی فاحشہ سے شادی نہیں کرنی چاہئے اور نہ ہی طلاق شدہ یا بیوہ سے ۔ اعلیٰ کاہن کو کنواری سے جو اسکے لوگوں میں سے ہو شادی کر نی چاہئے ۔ 15 " اس طرح وہ اپنی نسل کو اپنے لوگوں کے درمیان آلودہ نہیں کرے گا ۔ میں خدا وند اس کو مقدس کیا ہوں ۔ " 16 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ' 17 " ہارون سے کہو اگر اسکی نسلوں میں سے کسی بچے کا جسمانی عیب ہے تو اسے خدا وند کو خاص روٹی پیش نہیں کرنا چاہئے ۔ 18 " اگر کسی شخص کا کوئی عیب ہو تو اسے میرے نزدیک نہیں آنا چاہئے ۔ یہ لوگ کاہن کے طور پر خدمت انجام نہیں دے سکتے ہیں : اندھا ، لنگڑا ، بگڑی شکل و صورت والا ، زائدلاعضاء والا ۔ 19 یا وہ جن کے ہاتھ یا پیر ٹوٹے ہوئے ہوں ۔ 20 کبڑا ، بونا ، وہ جس کی آنکھ کی روشنی کمزور ہو ، وہ جنکو کھجلی یا دوسرے چمڑے کی بیماری ہو اور وہ آدمی جس کے خصئے کچلے ہوئے ہوں ۔ 21 " اگر ہارون کی نسلوں میں سے کسی کو کوئی عیب ہو تو وہ تحفے یا اپنے خدا کی خاص روٹی خدا وند کو پیش کرنے کے لئے نہیں آسکتا ہے ۔ 22 وہ شخص خدا کا مقدس کھانا کھا سکتا ہے وہ سب سے مقدس روٹی بھی کھا سکتا ہے ۔ 23 لیکن وہ مقدس ترین جگہ میں پردہ سے ہوکر نہیں جا سکتا اور وہ قربان گاہ کے نزدیک نہیں جا سکتا ۔ کیوں کہ اس میں عیب ہے اور اسے میرے مقدس جگہ کی بے حرمتی نہیں کرنی چاہئے ۔ "میں خدا وند ان تمام جگہوں کو مقدس رکھتا ہوں ۔ " 24 اس لئے موسیٰ نے یہ باتیں ہارون سے ،ہارون کے بیٹوں اور سبھی بنی اسرائیلیوں سے کہا ۔

Leviticus 22

1 خدا وند خدا نے موسیٰ سے کہا ، 2 " ہارون اور اسکے بیٹوں سے کہو ۔ بنی اسرائیل جو مقدس چیزیں مجھے دینگے ۔ وہ میری ہیں ۔ اِس لئے تم کاہنوں کو ان لوگوں سے ہوشیار رہنا چاہئے ۔ تم کو میرے نام کی رسوائی نہیں کرنی چاہئے ۔ میں خدا وند ہوں ۔ 3 اگر تمہاری نسلوں میں سے کوئی بھی جو کہ ناپاک ہے اُن چیزوں کو چھوتا ہے تو اس آدمی کو مجھ سے الگ کردیا جائے گا۔ بنی اسرائیلیوں نے وہ چیزیں میرے لئے مخصوص کئے ہیں ۔ میں خدا وند ہوں ۔ 4 " اگر ہارون کی نسلوں میں سے کوئی بھی جلدی بیماری میں مبتلاء ہو یا اس کو تولیدی اخراج ہو اہو تو وہ اس وقت تک مقدس کھانا نہیں کھا سکتا جب تک وہ اپنے آپ کو پاک نہیں کر تا ہے ۔ یہ شریعت ایسے کسی بھی شخص کے لئے لاگو ہے جو ناپاک ہے۔ چاہے وہ مردہ جسم کو چھو نے سے یا تو لیدی اخراج ہونے سے نا پاک ہوا ہو ، 5 یا کسی نا پاک رینگنے والے جانور کو چھو نے سے یا کسی نا پاک شخص کو چھو نے سے یا کسی اور طریقے سے نا پاک ہو گیا ہو ۔ 6 اگر کوئی شخص ان چیزوں کو چھو ئے گا تو وہ شام تک ناپاک رہے گا ۔ اُس آدمی کو مقدس کھانے میں سے کچھ بھی نہیں کھانا چا ہئے ۔ جب تک کہ پانی سے غسل نہ کرے ۔ 7 وہ سورج کے غروب ہونے پر ہی پاک ہوگا ۔ پھر وہ مقدس کھانا کھا سکتا ہے کیوں؟ کیوں کہ وہ کھانا اسکا ہے ۔ 8 " کاہن کو اس جانور کو نہیں کھانا چاہئے جو اپنے آپ مر گیا ہو یا کسی دوسرے جانور نے مار دیا ہو ۔ اور اسے اسکا گوشت نہیں کھانا چاہئے کیوں کہ مردہ جانور کا گوشت تیرے لئے ممنوع ہے ۔ اگر کوئی شخص اس جانور کو کھا تا ہے تو وہ ناپاک ہو جائے گا ۔ " 9 " انہیں میری ہدایت پر ہوشیاری سے عمل کرنا چاہئے تا کہ وہ لوگ اسے توڑنے کا سزا نہ اٹھا ئیگا ۔ کیوں کہ ان لوگوں نے اس کی رسوائی کی ۔ میں خدا وند ہوں جس نے انہیں دوسرو ں سے اس خاص کام کو کرنے کے لئے الگ کیا ۔ 10 کوئی اجنبی مقدس کھانا نہیں کھا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ کاہن کا مہمان بھی یا کرائے پر لئے ہوئے کام کرنے والے بھی اس مقدس کھا نا کو نہیں کھا سکتا ہے ۔ 11 لیکن اگر کاہن اپنے پیشہ سے کسی غلام کو خرید تا ہے تو وہ غلام پاک چیزوں میں سے کچھ کو کھا سکتا ہے اور اسی طرح سے کاہن کے گھر میں پیدا ہونے والا غلام بھی اُس پاک کھانے کو کھا سکتا ہے ۔ 12 کاہن کی بیٹی ایسے آدمی سے شادی کر سکتی ہے جو کاہن نہ ہو اگر وہ ایسا کر تی ہے تو مُقدس نذر میں سے کچھ نہیں کھا سکتی ۔ 13 اگر کاہن کی بیٹی طلاق شدہ ہے یا وہ اگر بیوہ ہے اور اسکی کوئی اولاد نہیں ہے ، اگر ایسی عورت اپنے باپ کے گھر واپس آتی ہے جہاں وہ اپنے بچپن میں رہا کر تی تھی وہ اپنے باپ کے کھانے میں سے کھا سکتی ہے لیکن غیر ملکی شخص اسے نہیں کھا سکتا ہے ۔ 14 " کوئی شخص بھول سے مقدس کھانا کھا لیا ہو تو اُس آدمی کو وہ مُقدس کھانا کاہن کو واپس دینا چاہئے اور اُس کے علاوہ اُس کھانے کی قیمت کا پانچواں حصّہ اسے کاہن کو دینا ہوگا ۔ 15 " کسی بھی شخص کو اسرائیلیوں کے کسی بھی نذرانہ کو جسے وہ خدا وند کو پیش کرتے ہیں کھا کر اسکی بے حرمتی نہیں کرنا چاہئے ، 16 اور اسی طرح سے جرم کو اپنے سر لے کر کے ۔ میں خدا وند ہوں جو انکو مقدس بنا تا ہوں ۔" 17 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، 18 " ہارون ،انکے بیٹوں اور سبھی بنی اسرائیلیوں سے کہو : اگر اسرائیل کا کوئی بھی شخص یا تمہارے درمیان رہنے والے کوئی غیر ملکی جلانے کا نذ رانہ چاہے وہ وعدہ کے طور پر ہو یا رضا کا نذرانہ کے طور پر ہو تا ہے ، 19 تو تمہیں بے عیب نر جانور مویشیوں سے ، بھیڑ سے ، یا بکریوں سے لانا چاہئے یہ سب قابل قبول ہے ۔ تمہیں ایسی کوئی قربانی نہیں لانا چاہئے جس میں کوئی عیب ہو ۔ یہ تمہارے طرف سے قبول نہیں ہوگا ۔ 20 21 " اگر کوئی شخص ہمدردی کا نذرانہ اپنے کئے گئے وعدہ کو پورا کرنے کے لئے یا رضا کے نذرانے کے طور پر پیش کرتا ہے تو ایسی قربانی مویشیوں یا بھیڑوں یا بکریوں کے جھنڈ سے ہونی چاہئے اور وہ جانور قبول ہونے کے لئے بے عیب ہونی چاہئے ۔ اس کے ساتھ کچھ عیب نہیں ہونی چاہئے ۔ 22 " تمہیں خدا وند کو ایسے کسی جانور کی قربانی نہیں دینی چاہئے جو اندھا ہو یا جسکی ہڈیاں ٹوٹی ہوں یا جو لنگڑا ہو یا جو زخمی ہو یا جس کو جِلد کی بیماری ہو۔ اس طرح کی قربانی خدا وند کو پیش کرنا یا تحفہ کے طور پر خدا وند کی قربان گاہ پر چڑھانا نہیں چاہئے ۔ 23 " کبھی کسی حالت میں ہو سکتا ہے کوئی بیل یا کوئی مینڈھا پوری طرح سے بڑھا نہیں ہو یا ہوسکتا ہے اس کی نشو و نما رک گئی ہو ۔ اگر کوئی شخص اس طرح کے جانور کو رضاء کے نذرانہ کے طور پر خدا وند کو پیش کرنا چاہتا ہو تو یہ قربانی قبول ہوگی لیکن اگر کئے گئے وعدہ کے طور پر قربانی پیش کیا گیا ہو تو یہ جانور قبول نہیں ہوگا ۔ 24 " اگر جانور کے خصئے کچلے ہوئے ہوں یا اسکے خصئے خراب ہوں تو تمہیں اس طرح کے جانور کی قربانی خدا وند کو نہیں چڑھانی چاہئے ۔ تمہیں یہ اپنی سر زمین پر کبھی نہیں کرنی چاہئے ۔ 25 تمہیں غیر ملکیوں سے حاصل کئے ہوئے جانوروں کی قربانی پیش نہیں کرنا چاہئے ۔ کیوں کہ وہ جانور بگڑے ہوئے شکل و صورت کے یا عیب دار ہیں اور یہ تمہاری طرف سے قبول نہیں ہوں گے ۔ 26 خدا وند نے موسیٰ سے کہا " 27 " اگر کوئی بچھڑا یا بکری کا بچہ یا بھیڑ کا بچہ پیدا ہو تو اپنی ماں کے ساتھ اسے سات دن رہنے دینا چاہئے ۔ پھر اسکے بعد آٹھویں دن اور خدا وند کو دی جانے والی قربانی کے تحفہ کے طور پر قبول کیا جا سکتا ہے ۔ 28 لیکن تمہیں اسی دن اس جانور اور اسکی ماں کو نہیں ذبح کرنا چاہئے یہی اُصول گائے اور بھیڑوں کے لئے ہے ۔ 29 " لیکن اگر تم خدا وند کو کوئی خاص شکرانہ کی قربانی دیتے ہو تو تمہیں اسے پوری طرح سے کرنا چاہئے ۔ 30 تمہیں پورا جانور اسی دن کھا لینا چاہئے ۔ دوسرے دن صبح تک کوئی گوشت بچا رہنا نہیں چاہئے ۔ " میں خدا وند ہوں ۔ " 31 " میرے احکام کو یاد رکھو اور انکی تعمیل کرو ۔ " میں خدا وند ہوں ۔" 32 تمہیں میرے مقدس نام کی بے حرمتی نہیں کرنا چاہئے ۔ مجھے بنی اسرائیلیوں کے درمیان مقدس کیا جانا چاہئے وہ میں ہی ہوں جو تم کو مقدس بنا تا ہوں ، 33 جو تم کو مصر سے باہر لایا تاکہ تمہارا خدا بنا رہوں ۔ " میں خدا وند ہوں ۔"

Leviticus 23

1 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، 2 " بنی اسرائیلیوں سے خدا وند کے خاص تقریب کا اعلان کرنے کو کہو جسے تم کو مقدس اجتماع کہنا چاہئے ۔ یہ میرے خاص وقت ہیں ۔ " 3 " چھ دن کام کرو اور ساتواں دن سبت کا ہے ، آرام کا خاص دن ہے ۔ یہ آرام کا دن ایک خاص دن یا مقدس اجتماع کا دن ہوگا ۔ اس دن تمہیں کوئی کام نہیں کرنا چاہئے ۔ ہر جگہ جہاں تم رہو یہ خدا وند کا سبت ہے ۔ 4 " یہ خدا وند کے خاص وقت ، چُنے ہوئے مقدس اجتماع ہیں ۔ جن کا تمہیں انکے مناسب وقت پر علاج کرنا چاہئے ۔ 5 خدا وند کی فسح کی تقریب پہلے مہینے کی چودھویں دن کو غروب آفتاب کے بعد شروع ہوتا ہے ۔ 6 " اس مہینہ کے پندرھویں دن کو خدا وند کے لئے بغیر خمیری روٹی کی تقریب ہوگی ۔ تم سات دن کے لئے بغیر خمیری روٹی کھاؤ گے ۔ 7 اس تقریب کے پہلے دن تم ایک مقدس اجتماع کرو گے ۔ اس دن تمہیں 8 سات دن تک تم خدا وند کو تحفے پیش کروگے ۔ اور ساتویں دن ایک مقدس اجتماع ہوگا اس دن تمہیں کوئی کام نہیں کرنا چاہئے ۔ " 9 خدا وند نے موسیٰ سے کہا : 10 " بنی اسرائیلیوں سے کہو : جب تم اس زمین میں جاؤ جسے میں تمکو دے رہا ہوں تو اسکی فصل کاٹو ۔ اس وقت تمہیں اس فصل کا پہلا پولی ( مٹھا) کاہن کے پاس لانا چاہئے ۔ 11 کا ہن پو لی کو خداوند کے سامنے لہرا ئے گا تب وہ تمہا رے لئے قبول کر لی جا ئے گی ۔ کاہن ان سب پو لیوں کو سبت کے دن کے بعد لہرا ئے گا ۔ 12 " جس دن وہ پو لیوں کو لہراتا ہے اس دن تم کو ایک سال کا ایک نر میمنہ خداوند کے لئے جلا نے کی قربانی دینی چا ہئے ۔ یہ جانور بے عیب ہو نا چا ہئے ۔ 13 تمہیں ۱۶ پیالے زیتون تیل سے ملے ہو ئے اچھے آٹے کی اناج کی قربانی ایک کوارٹ مئے کے ساتھ پینے کے نذرانے کے طور پر دینی چا ہئے ۔ یہ خداوند کے لئے ایک تحفہ ، ایک میٹھی خوشبو ہے ۔ 14 جب تک تم اپنے خدا کو قربانی نہیں چڑھا تے تب تم تم کو ئی نیا اناج یا پھل یا نئے اناج سے بنی روٹی نہیں کھا سکتے ۔ وہ جہا ں کہیں بھی رہیں یہ شریعت تمہا ری نسل در نسل چلتی رہے گی ۔ 15 " سبت کے دن کے بعد اس دن کی صبح سے جس دن تم نے لہرانے کا نذرانہ لا یا تھا پو رے سات ہفتہ گِنو ۔ 16 ساتویں ہفتے کے بعد کے دن ( یعنی ۵۰ دن بعد ) تم خداوند کے لئے نئے اناج کی قربانی لا ؤگے ۔ 17 اس دن تم اپنے گھروں سے دو دو روٹیاں لا ؤ یہ روٹیاں لہرا نے کی قربانی ہو گی ۔ سولہ پیالے اچھے آٹے سے اس روٹی کو بنا ؤ اور اسے خمیر کے ساتھ پکا ؤ۔ یہ تمہا ری فصل کے پہلے پھلوں سے خداوند کے لئے قربانی ہو گی ۔ 18 " اناج کی قربانی کے ساتھ ایک بچھڑا دو مینڈھے اور ایک ایک سال کے سات نر میمنے قربانی کرو ۔ ان جانوروں میں کو ئی عیب نہیں ہو نا چا ہئے ۔ یہ خداوند کے لئے جلا نے کی قربانی ہو گی ۔ یہ سب انکے اناج کی قربانی پینے کی قربانی اس کے خوشبودار مہک کے ساتھ خداوند کے لئے تحفہ ہو گا ۔ 19 تم ایک بکرے کی قربانی گناہ کی قربانی کے طور پر اور دو ایک سالہ میمنہ ہمدردی کے طور پر بھی دو گے ۔ 20 " کا ہن ان سب کو فصل کے پہلے پھلوں سے دیئے گئے رو ٹی کے نذرانے کے ساتھ خداوند کے سامنے اوپر اٹھا ئے گا ۔ یہ سب خداوند کے لئے مقدس تھے ۔ 21 اسی دن تم ایک مقدس اجتماع منعقد کرو گے تم اس دن کو ئی کام نہیں کرو گے ۔ تم جہاں کہیں بھی رہوں گے یہ شریعت تمہا ری نسل در نسل کے لئے لا گو رہے گی ۔ 22 " جب تم اپنے کھیتوں کی فصل کاٹو تو تمہیں کھیت کے کو نوں تک تم فصل کو نہیں کاٹنا چا ہئے ۔ اور جو اناج زمین میں گِرے اُسے مت اٹھا ؤ۔ اسے تم غریب لوگوں اپنے ملک میں رہنے وا لے غیر ملکیوں کے لئے چھو ڑدو ۔ "میں تمہا را خداوند خدا ہوں ۔" 23 خداوند نے موسیٰ سے پھر کہا ۔ 24 " بنی اسرائیلیوں سے کہو : ساتویں مہینے کے پہلے دن تمہیں آرام کا خاص دن اور یادگاری کے دن کے طور پر منا نا چا ہئے ۔ اس مقدس اجتماع کے دن تمہیں بِگل پھونکنا چا ہئے ۔ 25 تمہیں اس دن کو ئی کام نہیں کرنا چا ہئے ۔ لیکن تمہیں خداوند کے لئے تحفہ لا نا ہو گا ۔" 26 خداوند نے موسیٰ سے کہا ۔ 27 " دھیان رکھو کہ ساتویں مہینے کے دسویں دن کفارہ کا دن ہے ، تمہا رے لئے ایک مقدس اجتماع ہے ۔ اس دن تمہیں خاکسار ہو نا چا ہئے اور خداوند کو تحفہ پیش کرنا چا ہئے ۔ 28 تم اس دن کو ئی کام نہیں کرو گے کیوں کہ یہ کفارہ کا دن ہے ، خداوند تمہا رے خدا کے سامنے تمہا رے خود کے لئے کفّارہ دینے کا دن ہے ۔ 29 اگر کو ئی آدمی اس دن اپنے کو خاکسار کر نے سے انکار کرتاہے ۔ تو اسے اپنے لوگوں سے الگ کر دیا جا ئے گا ۔ 30 اگر کو ئی آدمی اس دن کام کرے گا تو اسے میں ( خدا ) اُ س کے لوگوں میں سے اس کو تباہ کردو ں گا۔ 31 تمہیں کو ئی بھی کام نہیں کرنا چا ہئے یہ شریعت تم جہاں کہیں بھی رہو تمہا ری تمام نسلوں کے لئے ہمیشہ لا گو رہے گی ۔ 32 یہ دن خاص کر کے تمہا رے لئے پو رے آرام کا دن ہے تمہیں اپنے آپ میں خاکسار ہو نا چا ہئے ۔ تمہیں آرام کا یہ خاص دن مہینے کے نویں دن کے شام سے شروع کرنا چا ہئے اور یہ پو رے آرام کے دن کے طور پر اگلے دن شام تک رہے گا ۔" 33 خداوند نے موسیٰ سے پھر کہا ، 34 " بنی اسرائیلیوں سے کہو : ساتویں مہینے کے پندرھویں دن پناہ کی تقریب کا دن ہو گا ۔ خداوند کے لئے یہ مقدس تقریب سات دن تک چلے گی ۔ 35 پہلے دن ایک مقدس اجتماع ہو گا ۔ اس دن تمہیں کو ئی کام نہیں کرنا چا ہئے ۔ 36 تم سات دنوں تک خداوند کو تحفہ پیش کرو گے ۔ آٹھویں دن تم دوسرا مقدس اجتماع منعقد کرو گے ۔ تم خداوند کو تحفہ پیش کرو گے ۔ یہ تقریب کا دن ہے ۔ تمہیں کو ئی کام نہیں کر نا چا ہئے ۔ 37 " یہ سب خداوند کے خاص مقررہ تقریب ہیں جسے 38 یہ سب خداوند کے سبت کے دن کے علا وہ ، تحفہ کے علا وہ اور تیرے کئے گئے کسی وعدہ کو پو را کر نے کے لئے پیش کئے گئے قربانی کے علا وہ ، اور کسی رضاء کا نذرانہ جسے تمہیں خداوند کو پیش کر نا ہو گا ، کے علا وہ ہیں ۔ 39 " دھیان رکھو ساتویں مہینے کے پندرھویں دن جب تم زمین کی فصل کا ٹو گے تو تم خداوند کی اس تقریب کو سات دن تک منا ؤ گے پہلا دن آرام کا دن اور آٹھواں دن بھی آرام کا دن ہے ۔ 40 پہلے دن تم اپنے لئے درختوں سے تازہ پھل لا ؤ گے ۔ اور تم کھجو ر کے درخت ، پتّے دار درخت اور بید کے درخت کی شاخیں بھی لا ؤ گے ۔ تم اپنے خداوند خدا کے سامنے سات دن تک جشن منا ؤ گے ۔ 41 " تم اس مقدس تقریب کو ہر سال خداوند کے لئے سات دن تک منا ؤ گے ۔ یہ شریعت تمہا ری تمام نسلوں کے لئے ہمیشہ رہے گی ۔ یہ تقریب ساتویں مہینے میں منا ئی جا ئے گی ۔ 42 اس تقریب کے لئے تم سات دن تک عارضی پناہ گا ہوں میں رہو گے ۔ اسرائیل کے تمام شہری ان پناہ گا ہوں میں رہیں گے ۔ 43 تمہا ری نسلوں کو معلوم کرانے کے لئے جب میں بنی اسرائیلیوں کو مصر سے با ہر لایا تو انہیں میں نے عارضی پناہ گا ہوں میں بسایا تھا ۔ میں خداوند تمہا را خدا ہوں۔" 44 اس طرح موسیٰ نے بنی اسرائیلیو ں کو خداوند کے خاص مقررہ تقریب کے با رے میں بتا یا ۔

Leviticus 24

1 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 2 " بنی اسرائیلیوں کو حکم دو کہ زیتون سے نکالا ہوا خالص تیل لا ئے ۔ وہ تیل چراغوں میں جلا یا جا ئے گا ۔ یہ چراغ بغیر بجھے لگا تار جلتے رہنا چا ہئے ۔ 3 ہا رون خیمٴہ اجتماع میں خداوند کے سامنے پردہ کے آگے چراغوں کو ترتیب دیگا اور اسے شام سے صبح تک لگا تا ر جلا ئے رکھے گا ۔ یہ اصول تمہا ری تمام نسلوں کے لئے ہمیشہ رہے گا ۔ 4 ہا رو ن کو سو نے کا شمعدا ن پر خداوند کے سامنے چراغوں کو ہمیشہ ترتیب دے کر رکھنا چا ہئے ۔ 5 " اچھا با ریک آٹا اور اس کی ۱۲ روٹیاں بنا ؤ ۔ ہر ایک رو ٹی کے لئے سولہ پیا لے آٹا کا استعمال کر نا چا ہئے ۔ 6 اُنہیں دو قطا روں میں سُنہرے میز پر خداوند کے سامنے رکھو ۔ ہر قطار میں ۶ روٹیاں ہو نی چا ہئے ۔ 7 " ہر ایک قطا ر پر خالص لوبان رکھو ۔ یہ رو ٹی کو تحفہ کے طور پر خدا وند کو پیش کر نے میں مدد کرے گی ۔ 8 ہر سبت کے دن ہا رون روٹیوں کو خدا کے سامنے رکھے گا ۔ اسے وہ ہمیشہ کے لئے کرنا چا ہئے ۔ بنی اسرائیلیوں کے ساتھ یہ معاہدہ ہمیشہ بنا رہے گا ۔ 9 وہ رو ٹی ہا رون 10 ایک اسرائیلی عورت کا بیٹا تھا اُ سکا با پ مصری تھا ۔ وہ اسرائیلی لوگوں کے درمیان گھوم رہا تھا اور اس نے چھا ؤ نی میں لڑنا شروع کیا ۔ 11 اِسرائیلی عورت کے لڑکے نے خداوند کے نام کے با رے میں بُری باتیں کہنی شروع کیں ۔ اِس لئے لوگ اُس لڑکے کو موسیٰ کے سامنے لا ئے ۔ ( لڑکے کی ماں کا نام شیلو مت تھا ۔ جو دان کے خا ندانی گروہ کے دیبری کی بیٹی تھی )۔ 12 لوگوں نے لڑ کے کو قیدی کی طرح اس وقت تک رکھا جب تک کہ صاف طور پر حکم معّین نہ کیا گیا۔ 13 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 14 " خدا پر لعنت کر نے وا لے کو چھا ؤ نی سے با ہر لا ؤ۔ جن لوگوں نے لعنت کر تے سُنا انہیں اس کے سر پر ہا تھ رکھنا چا ہئے ۔ ساری جما عت اسے موت کے گھا ٹ اتار نے کے لئے سنگسار کرے گی ۔ 15 تمہیں بنی اسرائیلیوں سے کہنا چا ہئے : اگر کو ئی آدمی اپنے خدا کی شان میں گستاخی کرتا ہے تو اسے اپنے گنا ہ کی سزا بھگتنی چا ہئے ۔ 16 کو ئی شخص جو خداوند کے نام پر لعنت کر تا ہے تو اسے یقیناً مارڈا لنا چا ہئے ۔ ساری جماعت کو اسے سنگسار کر کے مارڈالنا چا ہئے ۔ جب کو ئی اسرائیلی شہری یا کو ئی غیر ملکی جو کہ تمہا رے درمیا ن رہتا ہو خداوند کے نام کے خلاف خدا کی شان میں گستاخی کرے تو اسے مار ڈالنا چا ہئے 17 " اور اگر کو ئی آدمی کسی دوسرے آدمی کو مار ڈالتا ہے تو اسے ضرور مار ڈالنا چا ہئے ۔ 18 اگر کو ئی شخص کسی دوسرے شخص کے جانور کو مار ڈالتا ہے تو اس کے بدلے میں اسے دوسرا زندہ جانور اس کو دینا چا ہئے ۔ 19 "اگر کوئی شخص اپنے پڑوس میں کسی کو چوٹ پہونچاتا ہے تو اس شخص کو بھی اُسی طرح کی چوٹ پہونچانی چاہئے ۔ 20 کوئی شخص کسی دوسرے شخص کی ہڈی توڑ دیتا ہے تو اسکی بھی ہڈی کے بدلے میں ہڈی تو ڑی جا سکتی ہے ، آنکھ کے بدلے میں آنکھ ، دانت کے بدلے میں دانت ۔جیسا اس نے دوسرے کو زخمی کیا ہے اس لئے اسے بھی ویسا ہی زخمی کیا جا سکتا ہے۔ 21 اِس لئے اگر کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے جانور کو مارے تو اُس کے بدلے میں اُسے ویسا ہی دُوسرا جانور دینا چاہئے ۔ لیکن اگر کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو مار ڈالتا ہے تو اسے ضرور ما دیا جانا چاہئے۔ 22 " تم سب کے لئے برابر انصاف ہوگا ۔ غیر ملکی باشندے کے ساتھ بھی ویسا ہی سلوک کیا جانا چاہئے جیسا کہ اپنے شہری کے ساتھ کیا جاتا ہے کیوں کہ میں خدا وند تمہارا خدا ہوں ۔ " 23 تب موسیٰ نے بنی اسرائیلیوں سے بات کی اور وہ لوگ اس آدمی جس نے لعنت کی تھی کو خیمہ کے باہر ایک جگہ پر لائے ۔ تب انہوں نے اسے پتھروں سے مار ڈالا ۔ اسی طرح بنی اسرائیلیوں نے وہ

Leviticus 25

1 خدا وند نے موسیٰ سے سینائی کے پہاڑ پر کہا ، 2 " بنی اسرائیلیوں سے کہو : جب تم لوگ اس زمین پر جاؤ گے جسے میں تم کو دے رہا ہوں ۔ تمہیں خدا وند کے لئے زمین کو سبت ( آرام) کو ماننے کی اجازت دینی چاہئے ۔ 3 تم چھ سال تک اپنے کھیتوں میں بیج بوؤگے ۔ اسی طرح سے تم اپنے انگور کے باغوں میں چھ سال تک کھیتی کرو گے اور اسکا پھل پاؤ گے ۔ 4 لیکن ساتویں سال تم اس زمین کو آرام کرنے دوگے یہ خدا وند کو عزت دینے کے لئے آرام کا خاص وقت ہوگا ۔ تمہیں اپنے کھیتوں میں بیج نہیں بونی چاہئے اور انگور کے باغوں میں بیلوں کی کٹائی نہیں کرنی چاہئے ۔ 5 تمہیں ان فصلوں کی کٹائی نہیں کرنی چاہئے جو فصل کٹنے کے بعد اپنے آپ ا ُ گتی ہے ۔ تمہیں اپنے ان انگور کی بیلوں سے انگور نہیں توڑ نا چاہئے جنکی تمنے کٹائی نہیں کی ہو ۔ یہ سال زمین کے لئے سبت کا سال ہے ۔ 6 " یہ زمین کے لئے سبت کا سال ہے اور اس سے جو پیدا وار ہوگی وہ تمہارے اور تمہارے غلام آدمیوں اور عورتوں کے لئے ہوگی ۔ تمہارے کرائے کے مزدوروں اور تمہارے ساتھ رہنے والے غیر ملکیوں کے لئے ہوگی ۔ 7 تمہارے مویشیوں اور دوسرے جنگلی جانوروں کے لئے چارہ ہوگا ۔ 8 " تم سات سال سالوں کے سات سبتوں کو سات گناُ گِنو ۔ یہ ۴۹ سال ہوں گے ۔ 9 کفّارہ کے دن تمہیں مینڈھے کا سینگ بجانا چاہئے ۔ وہ ساتویں مہینے کے دسویں دن ہوگا تمہیں پورے ملک میں مینڈھے کا سینگ بجانا چاہئے ۔ 10 تم پچاسویں سال کو خاص سال مناؤ گے تم اس سال تمام لوگوں کے لئے جو کہ اس ملک میں رہتے ہیں آزادی کا اعلان کروگے ۔ وہ سال " جوبلی " سال کے نام سے جانا جائے گا ۔ تم میں سے ہر ایک اپنی زمین میں واپس آئیگا اور تم میں سے ہر ایک اپنے خاندان میں واپس جائے گا ۔ 11 پچاسویں سال تمہارے لئے خاص جوبلی تقریب کا سال ہوگا ۔ اس سال تم بیج مت بوؤ ۔ خود سے اُ گی فصل کو نہ کاٹو۔ انگور کی ان بیلوں سے انگور نہ توڑو ۔ 12 وہ جوبلی سال ہے اور اس لئے یہ تمہارے لئے مقدس ہوگا ۔ تم اس فصل کو کھاؤ گے جو اپنے کھیتوں سے کاٹوگے ۔ 13 جوبلی سال میں ہر ایک آدمی اپنے آباؤ اجداد کی جائیداد میں واپس ہوجائے گا ۔ 14 "اپنی زمین فروخت کرنے میں یا پھر اسے خرید نے میں کسی آدمی کو دھوکہ مت دو ۔ 15 اگر تم کسی کی زمین خریدنا چاہئے ہو تو آخری جوبلی سال سے سالوں کے تعداد کا حساب کرو ۔ اور اسکی صحیح قیمت کا تعین فصل کٹائی کے سالوں کی تعداد پر غور کر تے ہوئے کرو ۔ 16 اگر سالوں کی تعداد زیادہ ہو تو اسکی قیمت زیادہ ہوگی اور اگر سالوں کی تعداد کم ہو تو اسکی قیمت بھی کم ہونی چاہئے ۔ کیوں کہ حقیقت میں وہ سالوں کی فصلیں فروخت کر رہا ہے ۔ 17 تمہیں ایک دوسرے کو دھوکہ نہیں دینا چاہئے ۔ تب تم اپنے خدا سے خوف کرو گے ۔ " میں تمہارا خدا وند خدا ہوں ۔ " 18 " میرے اصولوں اور شریعت پر دھیان دو اور انکی تعمیل کرو تب ہی تم اپنے ملک میں محفوظ رہو گے ۔ 19 زمین تمہارے لئے عمدہ فصل پیدا کرے گی ۔ پھر تمہارے پاس بہت زیادہ کھانے کے لئے ہوگا ۔ اور تم اپنے ملک میں محفوظ رہو گے ۔ 20 " لیکن تم یہ کہہ سکتے ہو ، ' اگر ہم بیج نہ بوئیں یا اپنی فصلوں کو اکٹھا نہ کریں ، تو ساتویں سال ہم لوگوں کے پاس کھانے کے لئے کیا رہے گا ؟ ' 21 چھٹے سال میں تم پر برکت نازل کروں گا اس سال کی پیداوار تین سال کے پیدا وار کے برابر ہوگی ۔ 22 آٹھویں سال جب تم بوؤ گے تو اس وقت تک تم اپنی بیرونی فصل ہی کاٹو گے دراصل جب تک نویں سال میں فصل کٹائی نہیں آجاتی ہے تم اپنی پرانی فصل ہی کھا تے رہو گے ۔ 23 " زمین در حقیقت میری ہے اس لئے تم اسے کبھی نہیں بیچ سکتے ۔ تم غیر ملکی ہو اور میرے ساتھ عارضی طور پر رہ رہے ہو ۔ 24 کوئی شخص اپنی زمین بیچ سکتا ہے لیکن اسکا خاندان ہمیشہ اپنی زمین واپس لینے کے اہل ہوگا چاہے یہ جہاں کہیں بھی ہو ۔ 25 کوئی شخص تمہارے ملک میں بہت غریب ہوسکتا ہے وہ اتنا غریب ہو سکتا ہے کہ اسے اپنی جائیداد فروخت کرنا پڑے ۔ ایسی حالت میں اسکے قریبی رشتہ دارو کو آگے آنا چاہئے اس جائیداد کو واپس خریدنا چاہئے ۔ 26 اگر اس شخص کا کوئی قریبی رشتہ دار نہ ہو جو کہ اس کی زمین خریدے لیکن اسکے پاس اتنی دولت ہو کہ خود سے اپنی زمین واپس خرید سکتا ہے ، 27 تو جب سے زمین خریدی گئی تھی زمین کی قیمت طے کر نے کے لئے تمہیں سالوں کو گننا چاہئے ۔ تب وہ شخص زمین کو پھر سے واپس خرید سکتا ہے ۔ وہ اپنے قبضہ کو واپس پا سکتا ہے ۔ 28 لیکن اگر اس شخص کے پاس زمین کو واپس خریدنے کے لئے کا فی دولت نہیں ہو تی ہے ۔ تو خرید نے وا لا زمین کو اپنے ساتھ جوبلی سال کے آنے تک زمین کو رکھے گا ۔ اور اس وقت زمین کے پہلے مالک کے خاندان کو وہ زمین لو ٹا ئی جا ئے گی ۔ 29 اگر کو ئی شخص اپنے مکان کو فصیل دار شہر میں جہاں وہ رہتا ہو بیچتا ہے تو ایک سال کا وقفہ گذر نے سے پہلے وا پس خریدنے کا اختیار ہو گا ۔ 30 لیکن اگر گھر کا مالک پورے ایک سال گذرنے کے پہلے اپنا گھر وا پس نہیں خریدتا فصیل دار شہر کے اندر کا گھر جو آدمی خریدتا ہے اُ سکا اور اس کی نسلوں کا ہو جا تا ہے ۔ جوبلی سال کے وقت پہلے کے مالک کو جا ئیداد وا پس نہیں کی جا ئے گی ۔ 31 وہ گھر جو بغیر فصیل دار شہروں میں ہو کھلے میدان مانے جا ئیں گے ۔ اسے وا پس خریدا بھی جا سکتا ہے اور جو بلی سا ل کے وقت وا پس بھی دیا جا سکتا ہے 32 لیکن لا ویوں کے شہروں اور ان کے شہروں کے گھروں کے متعلق یہ ہے : اسے ان لوگوں کے ذریعے کسی بھی وقت وا پس خریدا جا سکتا ہے ۔ 33 اگر کو ئی شخص لا ویوں کے کسی بھی چیزوں کو خریدنے کے اہل ہے تو اسے ان چیزوں کو جو بلی سال کے وقت لا ویوں کو لو ٹا دینا چا ہئے ۔ کیو نکہ لاویوں کی جا ئیداد سارے اسرائیلیوں کے در میان لا وی خاندانی گروہ کا ہے ۔ 34 لا وی شہروں کے چا روں طرف کے کھیت اور چرا گا ہیں فروخت نہیں کئے جا سکتے ۔ وہ کھیت ہمیشہ کیلئے لا ویوں کے ہیں۔ 35 " ممکن ہے تمہارے ملک کا کو ئی شخص اتنا زیادہ غریب ہو جا ئے کہ اپنے آپ کی مدد نہ کر سکے تو تم اس کی مدد کرنا اور وہ تیرے ساتھ غیر ملکی یا عارضی با شندے کی طرح رہیگا۔ 36 کسی شخص کے اس قرض پر جو کہ وہ تم سے لیا ہے کسی بھی طرح کا سود مت لو ۔ یہ دکھانا کہ تم اپنے خدا کا خوف کر تے ہو ۔ اور اپنے بھا ئی کو اپنے ساتھ جینے دو ۔ 37 اسے سود پر پیسہ ا ُ دھار مت دو۔ جو کھانا وہ کھا ئے اُ س سے نفع مت لو ۔ 38 میں خداوند تمہا را خدا ہوں جو تم کو ملک کنعان دینے کے لئے اور تمہا را خدا بنے رہنے کے لئے ملک مصر سے با ہر لا یا ۔ 39 " ممکن ہے تمہا رے ملک کا کو ئی شخص اِتنا غریب ہو جا ئے کہ وہ غلام کے طور پر اپنے آپ کو تمہا رے پاس بیچے تو تمہیں اس سے غلام کی طرح کام نہیں لینا چا ہئے ۔ 40 وہ جو بلی سال تک کرا ئے کے مزدور اور ایک عارضی با شندہ کی طرح تمہا رے ساتھ رہے گا ۔ 41 تب وہ اپنے بچوں اور اپنے خاندانوں کے ساتھ اپنے آباؤ اجداد میں وا پس جا سکتا ہے ۔ 42 کیو نکہ انہوں نے میری خدمت کی ، میں انہیں ملک مصر سے با ہر لا یا اور وہ پھر سے اپنے آپ کو مجھے غلام کے طور پر فروخت نہیں کر سکتا ہے ۔ 43 تمہیں ایسے آدمی پر ظالم آقا نہ ہو نا چا ہئے ۔ تمہیں اپنے خدا سے خوف کرنا چا ہئے ۔ 44 " تمہا رے غلام اور باندیوں کے متعلق: تم اپنے اطراف و اکناف کے دوسرے ملکو ں سے غلام اور باندیاں خرید سکتے ہو۔ 45 تمہا رے ملک میں رہنے وا لے غیر ملکیوں کے خاندانوں کے بچوں کو تم غلام کے طور پر بھی خرید سکتے ہو ۔ وہ بچے تمہا ری جا ئیداد ہوں گے ۔ 46 تم ان غیر ملکی غلا موں کو اپنے بچوں کو وراثت کے طور پر دے سکتے ہو جو تمہا رے مر نے کے بعد تمہا رے بچوں کے ہو ں گے ۔ وہ ہمیشہ کے لئے تمہا رے غلام رہیں گے ۔ تم ان غیر ملکیوں کو اپنے غلام بنا سکتے ہوں لیکن تم اپنے اسرا ئیلی ساتھیوں پر ظلم سے حکومت نہیں کر سکتے ہو ۔ 47 " اگر کو ئی غیر ملکی یا کو ئی عارضی با شندے جو کہ تمہا رے ساتھ رہتے ہیں دولت مند ہو جا ئیں اور تمہا رے اپنے ملک کے لوگ اتنے غریب ہو جا ئیں کہ وہ اپنے آپ کو غلام کے طور پر غیر ملکی خاندان کے 48 تو اس طرح کے غلام کو اپنے آپ کو وا پس خر یدنے اور آزاد ہو نے کااختیار ہے ۔ اس کا کو ئی بھی بھا ئی اسے وا پس خرید سکتا ہے ، 49 یا اسکا چچا یا اس کا چچیرا بھائی یا اسکا کوئی قریبی رشتے دار اسے واپس خرید سکتا ہے ۔ یا وہ آدمی خود سے کافی پیسہ ادا کر کے جسے کہ اس نے حاصل کیا تھا اپنے آپ کو آزاد کر سکتا ہے ۔ 50 " تم اس شخص کی قیمت کیسے مقرر کروگے ؟غیر ملکی کے پاس جب سے اس نے اپنے کو بیچا ہے ۔ اس وقت سے جوبلی سالوں تک کے سالوں کو تم گنو گے اس تعداد کا استعمال قیمت مقرّر کرنے میں کرو ۔ کوئی شخص ایک کرائے کے مزدور کو جتنا ادا کرے گا اس پر خیال کرتے ہوئے تم کو قیمت طے کرنی ہوگی ۔ 51 اگر جوبلی سال دور ہو تو اس شخص کو اس کی قیمت کابڑا حصّہ واپس کرنا چاہئے ۔ 52 اگر جوبلی سال آ نے میں کچھ ہی سال رہ جائے تو اسی کے مطابق قیمت طے کرنی چاہئے ۔ اسکی قیمت اسکے سالوں پر منحصر ہوگی ۔ 53 کسی حالت میں اگر وہ شخص اس غیر ملکی کے ساتھ رہتا ہے تو اسکے ساتھ کرائے کے مزدور جیسا سلوک کیا جانا چاہئے ۔ اور اس غیر ملکی کو اس پر ظالمانہ طور پر حکومت نہیں کرنی چاہئے ۔ 54 " وہ آدمی کسی کے ساتھ واپس نہ خریدے جانے پر بھی چھوٹ جائے گا ۔ جوبلی کے سال وہ او ر اسکے بچّے چھوٹ جائیں گے ۔ 55 کیوں کہ بنی اسرائیل میرے غلام ہیں وہ میرے خادم ہیں ۔ جنہیں میں نے مصر کی غلامی سے باہر نکالا ۔ میں تمہارا خدا وند خدا ہوں ۔ "

Leviticus 26

1 " اپنے لئے مورتیاں مت بناؤ ۔ تراشی ہوئی مورتیا ں یا متبرک ستون مت کھڑا کرو ۔ عبادت کرنے کے لئے پتھر کی مورتیاں نصب نہ کرو ۔ کیوں کہ میں تمہارا خدا وند خدا ہوں ۔ 2 " تمہیں میرے سبت کے دنوں کو ماننا چاہئے اور میری مقدس جگہ کی تعظیم کرنی چاہئے ۔ میں خدا وند ہوں ۔ 3 " اگر تم میرے احکام پر چلو اور میری شریعتوں کا پالن کرو اور اسکی تعمیل کرو ، 4 تو میں تمہارے لئے وقت پر پانی برساؤنگا اور زمین فصل اُگائے گی اور درخت میوہ دیگا ۔ 5 تیرا اناج کے مَلنے ککاہن انگور جمع کرنے تک چلے گا ۔ اور تیرے انگور کو جمع کرنے کاکام بیج بونے کے وقت تک چلے گا ۔ تب تمہارے پاس کافی مقدار میں کھانا ہوگا ۔ اور تم اپنے ملک میں محفوظ رہوگے ۔ 6 تمہارے ملک کو امن دونگا ۔ تم امن سے سو سکو گے ۔ کوئی آدمی ڈرانے نہیں آئے گا ۔ میں تباہ کن جانوروں کو تمہارے ملک سے باہر رکھونگا اور فوجیں تمہارے ملک سے نہیں گزریں گی ۔ 7 تم اپنے دشمنوں کو پیچھا کر کے بھگاؤ گے اور انہیں شکست دوگے تم انہیں اپنی تلوار سے مارڈالو گے ۔ 8 تمہارے پانچ آدمی دشمنوں کے سو آدمیوں کا پیچھا کر کے انہیں بھگائیں گے ۔ اور تمہارے سو آدمی انکے ہزار آدمیوں کا پیچھا کریں گے ۔ اور تمہارے دشمن تمہارے سامنے تلوار سے 9 " تب میں تمہاری طرف پلٹونگا میں تمہیں بہت بچّوں والا بناؤنگا ۔ میں تمہارے ساتھ اپنا معاہدہ پورا کروں گا ۔ 10 " تم گودام کے اناج کو کھاؤ گے ۔ اور اسی وقت تم جمع کئے ہوئے پرانے اناج کو پھینکو گے ۔ 11 تم لوگوں کے درمیان اپنا مقدس خیمہ رکھونگا ۔ میں تم لوگوں سے نفرت نہیں کروں گا ۔ 12 " میں تمہارے ساتھ چلونگا اور تمہارا خدا رہونگا ۔ تم میرے لوگ رہوگے ۔ 13 میں تمہارا خدا وند خدا ہوں ۔ تم مصر میں غلام تھے لیکن میں تمہیں وہاں سے باہر لایا ۔ میں نے تمہارے کندھوں کے بھا ری جواؤں کو توڑ پھینکا ۔ میں نے تمہیں سماج میں فخر سے چلنے والا بنایا ۔ 14 " لیکن اگر تم میری مرضی کی تعمیل نہیں کروگے اور میرے یہ سب احکام نہیں مانوگے " 15 اور اگر تم میرے اصولوں اور احکامات کو میرے حکم کے مطابق ماننے سے انکار کر تے ہو ، تو تم نے میرے معاہدہ کو توڑ دیا ہے ، 16 تو میں تمہارے ساتھ ایسا کروں گا کہ تم پر بھیانک مصیبت نازل کروں گا ۔ میں تمکو بخار اور دوسری بیماری میں مبتلاء کروں گا جو تمہاری آنکھوں کو تباہ کرے گی اور تمہاری زندگی لے لیگی ۔ اگر تم اپنے بیج بوؤ گے تو تمہیں فصل نہیں ملے گی ۔ تمہاری پیدا وار تمہارے دشمن کھائیں گے ۔ 17 میں تمہارے خلاف ہونگا ۔ تمہارے دشمن تمکو شکست دیں گے تم پھر بھی بھا گو گے جب تمہارا کوئی پیچھا نہ کر رہا ہوگا ۔ 18 " اگر اسکے بعد بھی تم میری نہ سنو گے تو میں تمہارے گناہوں کے لئے تمہیں سات گنا زیادہ سزا دونگا ۔ 19 میں تمہارے زور آور فخر کو برباد کر دونگا ۔ میں تمہارے آسمان کو لوہا اور زمین کو کانسہ بنا دونگا ۔ 20 تم سخت محنت کروگے ۔ لیکن یہ تمہاری کوئی مدد نہیں کرے گا ۔ تمہاری زمین میں کوئی پیدا وار نہیں ہوگی اور تمہارے درختوں پر پھل نہیں آئیں گے ۔ 21 " اگر پھر بھی تم میرے خلاف جاتے ہو اور میری نہیں سنتے ہو تو میں سخت سزا دونگا ، جو گناہ تم کروگے اس کا سات گنا زیادہ سزا دونگا ۔ 22 میں تمہارے خلاف جنگلی جانوروں کو بھیجونگا وہ تمہارے بچّوں کو تم سے چھین لے جائیں گے ۔ وہ تمہارے مویشیوں کو تباہ کر دیں گے وہ تمہار ی تعداد بہت کم کردیں گے ۔ اور تمہاری سڑکیں خالی ہوجائیں گی ۔ 23 " اگر پھر بھی تم میرا سبق نہ سیکھے اور میری مخالفت کرنا جاری رکھے ، 24 تو میں بھی تمہارے خلاف ہوجاؤنگا ۔ میں خدا وند ہوں اور میں تمہارے گناہوں کے لئے تمہیں سات گنا سزا دونگا ۔ 25 تم نے میرے معاہدہ کو توڑا ہے اس کے لئے میں تیرے خلاف فوجوں کو بھیج کر تجھے سزا دونگا ۔ اگر تم اپنے شہروں میں واپس چلے جاؤ گے تو میں وہاں بیماری پھیلادونگا اور تب تمہارے دشمن تجھے شکست دیں گے ۔ 26 میں تیرے روزانہ کی غذا کو پوری طرح سے بند کردونگا ۔ تب عورتیں ایک ہی تنور میں تمہارے ساری روٹیوں کو پکائیں گی ۔ وہ ہر ایک روٹی 27 " اگر تب بھی تم میری باتیں سُننے سے انکار کر تے ہو اور میرے خلاف ہی کر تے ہو ، 28 تو میں تمہا رے خلا ف اپنا غصّہ ظا ہر کروں گا ۔ میں خود تمہا رے گنا ہ کے لئے سات گنا سزا دو ں گا ۔ 29 تم اپنے بیٹے اور بیٹیوں کے گوشت کو کھا ؤ گے ۔ 30 میں تمہا ری کُفر کی اُونچی جگہوں کو تباہ کروں گا ۔ میں تمہا ری خوشبوؤں کی قربان گا ہوں کو کاٹ ڈا لوں گا ۔ میں تمہاری لا شوں کو تمہارے بے جان بتوں پر ڈال دو ں گا میں تم سے نفرت کروں گا ۔ 31 میں تمہا رے شہروں کو تباہ کروں گا ۔ میں تمہا ری اونچی مُقدس جگہوں کو خالی کر دوں گا ۔ میں تمہا ری قربانیوں کی راحت افزاء خوشبوؤں کو قبول نہیں کرو ں گا ۔ 32 میں تمہا رے ملک کو اتنا خا لی کر دوں گا کہ تمہا رے دُشمن تک جو اس میں رہنے آئیں گے وہ اس پر حیران ہو ں گے ۔ 33 اور میں تمہیں قوموں کے درمیان مُنتشر کردو ں گا ۔ میں اپنی تلوار کھینچوں گا اور تم پر حملہ کروں گا ۔ تمہا ری زمین خا لی ہو جا ئے گی ۔ اور تمہا رے شہر نیست و نابود ہو جا ئیں گے ۔ 34 " تم اپنے دُشمنوں کے ملکوں میں لے جا ئے جا ؤ گے ۔ تمہا ری زمین خا لی ہو جا ئے گی اور آخر میں یہ سبت کو پا ئے گی ۔ 35 جیسا کہ تم نے اسے کو ئی آرام نہیں دیا حالانکہ تم اس میں رہتے تھے ۔ جب یہ ویران ہو جا ئے گی تب یہ آرام کے لئے اپنے سبت کو پا ئے گی ۔ 36 باقی بچے ہو ئے لوگ اپنے دُشمنوں کے ملک میں اپنی ہمت کھو دیں گے وہ ہر چیز سے ڈریں گے ۔ وہ ہوا میں اُڑتے ہو ئے پتّے کی آواز سنیں گے تو وہ اِدھر اُدھر بھاگنے لگیں گے ۔ ایسے بھا گیں گے جیسے کو ئی تلوار لئے ان کا پیچھا کر رہا ہو ۔ لوگ گِر پڑیں گے حالانکہ کو ئی ان کا پیچھا نہ کر تا ہو گا ۔ 37 وہ ایک دوسرے پر گریں گے ، جبکہ کو ئی ان کا پیچھا نہیں کر رہا ہو گا ۔ 38 تم دوسری قوموں کے درمیان کھو جا ؤ گے ۔ تم اپنے دشمنوں کے ملک کے ذریعہ کھا لئے جا ؤ گے ۔ 39 تم میں سے جو باقی بچیں گے تمہا رے دشمنوں کے ملک میں اپنے گنا ہوں کی وجہ سے سڑیں گے۔ وہ اپنے آبا ؤ اجداد کے گنا ہوں کے سبب سے بھی سڑیں گے ۔ 40 " ممکن ہے کہ لوگ اپنے گنا ہوں کا اِقرار کریں اور وہ اپنے با پ دادا کے بھی گنا ہوں کو قبول کریں کہ وہ میرے خلا ف تھے اور میری مخالفت کئے تھے ۔ 41 میں جب سچ مچ میں ان لوگوں کے خلاف جا ؤں اور انہیں دشمنوں کے ملک میں لا ؤں، تو ان کا نا مختون دل خاکسار ہو جا ئے گا اور اپنے گنا ہوں کو قبول کرے گا ۔ 42 تو میں یعقوب کے ساتھ کئے گئے اپنے معا ہدہ کو ، اسحاق کے ساتھ اپنے معا دہ کو اور ابرا ہیم کے 43 " زمین خا لی رہے گی اور وہ اپنے سبت کے سال سے خوشی منا ئیں گے ۔ پھر بچے ہو ئے لوگ اپنے گناہ کے لئے سزا کو قبول کریں گے ۔ کیو نکہ انہوں نے میری شریعت سے نفرت کی تھی اور میرے احکام کو ماننے سے انکا ر کیا تھا ۔ 44 لیکن تب بھی وہ جب اپنے دشمنوں کے ملک میں ہو ں گے میں انہیں پو ری طرح تبا ہ نہیں کرو ں گا ۔ میں ان کے ساتھ اپنے معا ہدہ کو نہیں تو ڑوں گا ۔ " کیوں کہ میں خداوند ان کا خدا ہوں۔" 45 میں ان کے با پ دادا کے ساتھ کئے گئے پہلے معا ہدہ کو یا د رکھو ں گا ۔ میں ان کے با پ دادا کو ان کے دشمنوں کی مو جودگی میں مصر سے با ہر لا یا کہ میں ان کا خدا ہو سکوں۔ میں خداوند ہوں۔" 46 یہ وہ شریعت ، اُ صول اور تعلیمات ہیں جنہیں خداوند نے بنی اسرئیلیوں کو دیئے ۔ وہ شریعت بنی اسرا ئیلیوں اور خداوند کے درمیان معاہدہ ہے ۔ وہ شریعت موسیٰ کے ذریعہ سینا ئی پہا ڑ پر دیا گیا ۔

Leviticus 27

1 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 2 " بنی اسرا ئیلیوں سے کہو :کوئی آدمی خدا وند سے خاص وعدہ کر سکتا ہے وہ خداوند کے لئے کسی شخص کو پیش کرنے کا وعدہ کر سکتا ہے وہ آدمی خدا وند کی خدمت خاص طریقے سے کریگا ۔ کاہن اس کے لئے خاص قیمت مقرّر کریگا ۔ اگر لوگ اُسے واپس خریدنا چاہتے ہیں تو اسے اسکی قیمت ادا کرنی ہوگی ۔ 3 بیس سے ۶۰ سال تک کی عمر کے مرد کی قیمت سرکاری حساب کے مطابق ۵۰ چاندی کے مثقال ہوگی ۔ 4 بیس سے ۶۰ سال کی عمر کی عورت کی قیمت تیس مثقال ہے ۔ 5 پانچ سے بیس سال کی عمر کے مرد کی قیمت ۱۰ مثقال ہے ۔ 6 ایک مہینے سے ۵ سال تک کے بچے کی قیمت ۵ مثقال ہے اسی طرح سے ایک مہینے سے پانچ سال تک کی بچّی کی قیمت ۳ مثقال ہوگی ۔ 7 ساٹھ یا ساٹھ سے زیادہ عمر کے مرد کی قیمت پندرہ مثقال ہے ۔ ایک عورت کی قیمت ۱۰ مثقال ہے ۔ 8 "اگر آدمی اتنا غریب ہے کہ وہ طئے شدہ قیت ادا نہ کرسکے تو اُس آدمی کو کاہن کے سامنے لاؤ ۔ کاہن یہ طئے کریگا کہ وہ آدمی کتنی قیمت ادائیگی میں دے سکتا ہے ۔ 9 " کچھ جانوروں کو خدا وند کو قربانی پیش کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ اگر کوئی شخص اُن جانوروں میں سے کسی کو لاتا ہے تو وہ جانور مقدس ہوجائے گا ۔ 10 اگر وہ شخص خدا وند کو اُس جانور کے دینے کا وعدہ کرتا ہے ۔ تو اس شخص کو اُس جانور کی جگہ پر دُوسرا رکھنے کا خیال نہیں کرنا چاہئے ۔ اُسے اچھے جانور کو بُرے جانور سے اور بُرے جانور کو اچھے جانور سے نہیں بدلنا چاہئے ۔ اگر وہ شخص جانور کو بدلتا ہے تو دونوں مقدس ہوجائیں گے ۔ 11 " کچھ جانور خدا وند کو قربانی کے طور پر پیش نہیں کئے جا سکتے ۔ اگر کوئی آدمی ان ناپاک جانوروں میں سے کسی کو خدا وند کے لئے لاتا ہے تو وہ جانور کاہن کے سامنے لایا جانا چاہئے ۔ 12 کاہن اس جانور کی قیمت مُقرّر کریگا اور اس میں سے کسی جانور کو یہ نہیں کہا جائے گا کہ جانور اچھا ہے یا بُرا ۔اگر کاہن قیمت مقرّر کر دیتا ہے تو جانور کی وہی قیمت ہوگی ۔ 13 اگر آدمی جانور کو واپس خریدنا چاہتا ہے تو اُسے قیمت کا پانچو ا ں حصّہ اور مِلانا چاہئے ۔ 14 " اگر کو ئی شخص اپنے مکان کو مقدس مکان کے طور پر خداوند کو پیش کرتا ہے تو کا ہن کو اس کی قیمت مقرر کرنی چا ہئے چا ہے وہ اچھا ہو یا بُرا ۔ اگر قیمت مقرر کر تا ہے تو وہی مکان کی قیمت ہے ۔ 15 لیکن اگر وہ شخص جو مکان پیش کرتا ہے اسے اور وا پس خریدنا چا ہتا ہے تو اسے اس کی قیمت میں پانچواں حصّہ مِلنا چا ہئے ۔ تب و ہ اس مکان کو واپس خرید سکتا ہے ۔ 16 " اگر کو ئی آدمی اپنے کھیت کا کو ئی حصّہ خداوند کو پیش کرتا ہے تو اس کھیت کی قیمت اسی میں بونے کے لئے بیج کی قیمت منحصر کریگی ۔ ایک مربع فیٹ کے لئے ایک ہو مر کی ضرورت ہے جس کی قیمت ۵۰ مثقال چاندی ہو گی ۔ 17 اگر آدمی جو بلی کے سال کھیت کا عطیہ دیتا ہے تب قیمت وہ ہو گی جو کا ہن مقرر کرے گا ۔ 18 لیکن اگر آدمی جو بلی سال کے بعد کھیت کا عطیہ دیتا ہے تو کا ہن اس کی صحیح قیمت کا تعین کرے گا جو کہ اگلے جو بلی سال تک اور سالوں کی تعداد پر منحصر کریگا ۔ اس کی قیمت کم ہو نی چا ہئے ۔ 19 اگر کھیت عطیہ کر نے وا لا شخص کھیت کو وا پس خریدنا چا ہے تو اس کو اس کی قیمت میں پانچواں حصّہ اور ملانا چا ہئے ۔ 20 اگر وہ شخص کھیت کو وا پس نہیں خریدنا چا ہتا یا پھر کا ہنوں کے ذریعہ دوسرے شخص کو بیچا جا تا ہے تو پہلا آدمی وا پس نہیں خرید سکتا ۔ 21 جو بلی کے سال کھیت خداوند کے لئے مقدس رہے گا ۔ یہ ہمیشہ کا ہنوں کا رہے گا یہ اس زمین کی طرح ہو گا ۔ جو پو ری طرح خداوند کو وقف کر دی گئی ہو ۔ 22 اگر کو ئی اپنے خریدے ہو ئے کھیت کو خداوند کو پیش کرتا ہے جو اس کی خاندانی جائیدادکا حصّہ نہیں ہے ، 23 تب کا ہن کو جوبلی کے سال تک سالوں کو گِننا چا ہئے اور کھیت کی قیمت مقرر کرنی چا ہئے اور اس دن وہ شخص کچھ مقدس چیز جو کہ خداوند کا ہو گا ادا کریگا۔ 24 جو بلی کے سال وہ کھیت جائیداد کے مالک کے پاس وا پس آ جا ئیگا ۔ 25 " تمہیں ہر ایک مقرر قیمت کو سرکا ری مثقال کے حساب سے ادا کرنا چا ہئے ۔ ایک مثقال بیس جیرہ کے برا بر ہے ۔ 26 " تم پہلو ٹھے مویشی اور مینڈھوں کو خداوندکو عطیہ کے طور پر پیش نہیں کر سکتے ہو کیو نکہ یہ خداوند کا پہلے ہی سے ہے ۔ 27 اگر پہلو ٹھا جانور نا پاک ہے تو اس شخص کو اس جانور کو وا پس خریدنا چا ہئے ۔ کا ہن اس جانور کی قیمت مقرر کرے گا اور اس شخص کو اُس کی قیمت کا پانچواں حصّہ اُس میں ملانا چا ہئے ۔ اگر وہ شخص جانور کو وا پس نہیں خریدتا تو کا ہن کو اپنے مقرر کی ہو ئی قیمت پر اسے بیچ دینا چا ہئے ۔ 28 " لوگوں کا یا مویشیوں کا یا کھیتوں کا ایک خاص قسم کا عطیہ جسے لوگ خداوند کو پیش کرتے ہیں۔ یہ عطیہ پو ری طرح سے خداوند کا ہے اسے نہ تو وا پس خریدا جا سکتا ہے اور نہ ہی بیچا جا سکتا ہے ۔ یہ خاص عطیہ خدا وند کا ہے اور یہ سب سے مقدس ہے ۔ 29 " اگر وہ خاص قسم کا عطیہ کسی شخص کا ہے تو اسے وا پس نہیں خریدا جا سکتا ہے ۔ اسے بالکل ما ر دیا جانا چا ہئے ۔ 30 " تمام پیدا وا روں کا دسواں حصّہ خداوند کا ہے اِس میں درخت ، فصلیں اور درختوں کے پھل شامل ہیں ۔ وہ دسواں حصّہ مقدس ہے اور خداوند کا ہے ۔ 31 اگر کو ئی شخص خداوند کا دسواں حصّہ وا پس خریدنا چاہتا ہے تو اسے اس کی قیمت کا پانچواں حصّہ ملانا چا ہئے اور تبھی وہ اسے وا پس خرید سکتا ہے ۔ 32 " دس بھیڑ میں سے ایک اور دوسرے مویشی جو چروا ہے کی لا ٹھی کے نیچے سے گذر جا تا ہے تو وہ ہر دسواں جانور خداوند کا ہے ۔ 33 مالک کو یہ فکر نہیں کر نی چا ہئے کہ وہ جانور اچھا ہے یا بُرا ۔ اسے جانور کو دوسرے جانور سے نہیں بدلنا چا ہئے ۔ اگر وہ بدلنے کا ہی طئے کر تا ہے تو دو نوں جانور خداوند کے ہوں گے ۔ وہ جانور وا پس نہیں خریدے جا سکتے ۔" 34 یہ وہ احکام ہیں جنہیں خداوند نے سینا ئی کے پہاڑ پر موسیٰ کو بنی اسرا ئیلیوں کے لئے دیا ۔

Numbers 1

1 خدا وند نے موسیٰ سے خیمہٴ اجتماع میں بات کی یہ سینائی کے صحرا میں ہوئی۔ یہ بات بنی اسرائیلیوں کے ساتھ مصر چھوڑنے کے بعد دُوسرے سال کے دُوسرے مہینے کے پہلے دن کی تھی۔ خدا وند نے موسیٰ سے کہا : 2 " سبھی بنی اسرائیلیوں کو گِنو ہر ایک آدمی کی فہرست اس کے خاندان اور اس کے خاندانی گروہ کے ساتھ بنا ؤ۔ 3 تم اور ہا رون اسرائیل کے تمام مردوں کو گِنو گے جن کی عمر بیس سال سے زیادہ ہے ۔( یہ وہ ہیں جو اسرائیل کی فو ج میں خدمت کر تے ہیں ) ان کی فہرست ان کے گروہ کے مطا بق بنا ؤ ۔ 4 ہر ایک خاندانی گروہ سے ایک آدمی تمہا ری مدد کرے گا ۔ یہ آدمی اپنے خاندانی گروہ کا قا ئد ہو گا ۔ 5 تمہا رے ساتھ رہنے اور تمہا ری مدد کر نے وا لے آدمیوں کے نام یہ ہیں : 6 شمعون کے خاندانی گروہ سے صُوری شدّی کا بیٹا سلُومی ایل ۔ 7 یہوداہ کے خاندانی گروہ سے عمّیندا ب کا بیٹا نحسون ۔ 8 اِشکار کے خاندانی گروہ سے ضُغر کا بیٹا نتنی ایل ۔ 9 زبولون کے خاندانی گروہ سے حیلون کا بیٹا الیاب ۔ 10 یُوسف کی نسل سے افرا ئیم کے خاندانی گروہ سے عمّ یہود کا بیٹا الیسمع۔ منسی کے خاندا نی گروہ سے فدا ہُصور کا بیٹا جملی ایل ۔ 11 بنیمین کے خاندانی گروہ سے جِد عونی کا بیٹا اِبدان ۔ 12 دان کے خاندانی گروہ سے عمّیشّدی کا بیٹا اخیعزر ۔ 13 آشر کے خاندانی گروہ سے عکران کا بیٹا فجعی ایل ۔ 14 جاد کے خاندانی گروہ سے دعُو ایل کا بیٹا اِلیاسف ۔ 15 نفتالی کے خاندانی گروہ سے عینان کا بیٹا اخِیرع۔" 16 یہ سبھی آدمی جماعت میں سے اپنے آ با ؤ اجداد کے خاندانی گروہ کے قائد چنے گئے ۔ یہ لو گ اسرائیل کے قبیلوں کے سردار تھے ۔ 17 موسیٰ اور ہا رون نے اُن آدمیوں ( بنی اسرائیلیوں ) کو جسے کہ چُن لئے گئے تھے اپنے ساتھ لئے ۔ 18 موسیٰ اور ہا رون نے تمام لوگوں کو دوسرے مہینے کے پہلے دن جمع کیا ۔ پھر اس دن آدمیوں کا جن کی عمر بیس سال یا اس سے زیادہ تھی ا ن کے خاندان اور ان کے قبیلوں کے مطا بق فہرست تیار کیا ۔ 19 موسیٰ نے بالکل ویسا ہی کیا جیسا خداوند کا حکم تھا ۔ موسیٰ نے لوگوں کو اس وقت گِنا جب وہ سینا ئی کے صحرا میں تھے ۔ 20 روبن کے خاندانی گروہ کو گنے گئے ( روبن اسرائیل کا پہلو ٹھا بیٹا تھا ) ان تمام آدمیوں کی فہرست تیار کی گئی جو بیس سال یا اس سے زیادہ عمر کے تھے اور فوج میں خدمت کر نے کے قابل تھے ۔ ان کی فہرست ان کے قبیلوں اور ان کے خاندا نی گروہ کے ساتھ تیار کی گئی ۔ 21 روبن کے خاندانی گروہ سے گِنے گئے آدمیوں کی تعداد ۴۶۵۰۰ تھی ۔ 22 شمعون کے خاندانی گروہ کو گنے گئے۔ بیس سال یا اس سے زیادہ عمر وا لے فوج میں خدمت کر نے کے قابل تمام آدمیوں کے ناموں کی فہرست تیا ر کی گئی ۔ ان کی فہرست ان کے خاندان اور ان کے خاندانی گروہ کے مطا بق تیار کی گئی ۔ 23 شمعون کے خاندانی گروہ کو گِننے پر تمام آدمیوں کی تعداد ۳۰۰, ۵۹ تھی ۔ 24 جاد کے خاندانی گروہ کو گِنے گئے ۔ بیس سال یا اس سے زیادہ عمر کے اور فوج میں خدمت کر نے کے قابل تمام آدمیوں کے ناموں کی فہرست تیار کی گئی ۔ اُن کی فہرست اور اُن کے خاندان اور خاندانی گروہ ساتھ تیار کی گئی ۔ 25 جاد کے خاندانی گروہ کو گِننے پر مردوں کے تعداد ۶۵۰,۴۵ تھی ۔ 26 یہوداہ کے خاندانی گروہ کو گِنے گئے ۔ بیس سال یا اس سے زیادہ عمر کے لو گ اور فوج میں خدمت کر نے کے قابل تمام مردوں کے ناموں کی فہرست تیار کی گئی ۔ اُن کی فہرست اور اُن کے خاندان اور اُن کے خاندانی گروہ کے ساتھ تیار کی گئی ۔ 27 یہوداہ کے خاندانی گروہ کو گِننے پر تمام تعداد ۶۰۰,۷۴ تھی ۔ 28 اِشکار کے خاندانی کو گنے گئے ۔ بیس سال یا ا س سے زیادہ عمر کے اور فوج میں کام کر نے کے قابل تمام آدمی کے ناموں کی فہرست تیار کی گئی ان کی فہرست ان کے خاندانی گروہ کے ساتھ تیار کی گئی ۔ 29 اِشکار کے خاندانی گروہ کو گننے پر مردوں کی تعداد۴۰۰,۵۴ تھی ۔ 30 زبولون کے خاندانی گروہ کو گنے گئے ۔ بیس سال یا اس سے زیادہ عمرکے اور فوج میں کام کر نے کے قابل سبھی آدمی کے ناموں کی فہرست تیار کی گئی ۔ ان کی فہرست اُن کے خاندان اور اُن کے خاندانی گروہ کے ساتھ تیار کی گئی ۔ 31 زبولون کے خاندانی گروہ کو گننے پر مردوں کی تعداد۴۰۰ ,۵۷ تھی ۔ 32 یو سف کی نسل سے : افرائیم کے خاندانی گروہ کو گنا گیا ۔بیس سال یا ا س سے زیادہ عمرکے اور فوج میں خدمت کر نے کے قابل سبھی آدمیوں کے ناموں کی فہرست تیار کی گئی ۔ ان کی فہرست ان کے خاندان اور ان کے خاندا نی گروہ کے مطابق تیار کی گئی 33 افرائیم کے خاندانی گروہ کو گننے پر تمام مردوں کی تعداد ۵۰۰,۴۰ تھی ۔ 34 منسّی کے خاندانی گروہ کو گنے گئے ۔ بیس سال یا اس سے زیادہ عمر کے اور فوج میں خدمت کر نے والے تمام مردوں کے ناموں کی فہرست تیار کی گئی ۔ اُن کی فہرست اُن کے خاندانی گروہ کے مطا بق تیار کی گئی۔ 35 منّسی کے خاندانی گروہ کے آدمیوں کو گننے کے بعد اُن کی تعداد ۲۰۰,۳۲ تھی ۔ 36 بنیمین کے خاندانی گروہ کو گنے گئے ۔ بیس سال یا اُس سے زیادہ عمر اور فوج میں خدمت کرنے کے قابل تمام مردوں کے ناموں کی فہرست تیار کی گئی ۔ ان کی فہرست ان کے خاندان اور ان کے خاندانی گروہ کے ساتھ تیار کی گئی۔ 37 بنیمین کے خاندانی گروہ کو گننے پر مردوں کی تعداد ۴۰۰, ۳۵ تھی ۔ 38 دان کے خاندانی گروہ کو گنے گئے ۔ بیس سال یا اُس سے زیادہ عمر کے اور فوج میں خدمت کر نے کے قابل تمام مردوں کے ناموں کی فہرست تیار کی گئی ۔ اُن کی فہرست اُن کے خاندان اور اُن کے خا ندانی گروہ کے ساتھ تیار کی گئی ۔ 39 دان کے خاندانی گروہ کے گننے پر ساری تعداد ۷۰۰ , ۶۲ تھی ۔ 40 آشر کے خاندانی گروہ کو گنے گئے ۔ بیس سال یا اُس سے زیادہ عمر کے اور فوج میں خدمت کر نے کے قابل تمام مردوں کے ناموں کی فہرست تیار کی گئی ۔ اُن کی فہرست اُن کے خاندان اور اُن کے خاندانی گروہ کے ساتھ تیار کی گئی۔ 41 آشر کے خاندانی گروہ کو گننے پر تمام مردوں کی تعداد ۵۰۰ ,۴۱ تھی ۔ 42 نفتالی کے خاندانی گروہ کو گنے گئے ۔ بیس سال یا اُس سے زیادہ عمر کے اور فوج میں خدمت کر نے کے قابل تمام مردوں کے ناموں کی فہرست تیار کی گئی ۔ اُن کی فہرست اُن کے خاندان اور خاندانی گروہ کے ساتھ تیار کی گئی ۔ 43 نفتالی کے خاندانی گروہ کو گننے پر تما م مردوں کی تعداد ۴۰۰ ,۵۳ تھی ۔ 44 موسیٰ ہا رون اور اسرائیل کے قا ئدین نے اُن تمام مردوں کو گنا وہاں ۱۲ قائدین تھے ۔( ہر خاندانی گروہ سے ایک قا ئد تھا ۔) 45 اسرائیل کا ہر ایک مرد جو بیس سال یا اُس سے زیادہ عمر کے اور فوج میں کام کر نے کے قابل تھا گِنا گیا۔ اُن مردوں کی فہرست اُن کے خاندانی گروہ کے ساتھ تیار کی گئی۔ 46 آدمیوں کی ساری تعداد ۵۵۰, ۶۰۳ تھی ۔ 47 لا وی کے خاندانی گروہ سے خاندانوں کی فہرست اسرائیل کے دوسرے آدمیوں کے ساتھ تیار نہیں کی گئی ۔ 48 خداوند نے موسیٰ سے کہا تھا ۔ 49 لا وی کے خاندانی گروہ کے مردو ں کو تمہیں نہیں گِننا چا ہئے ۔ 50 تم لا ویوں کو معاہدہ کے مقدس خیمہ اور اسکی چیزوں کے لئے ذمّہ دار مقرر کرو ۔ وہ مقدس خیمہ اور اسکے سامانوں کو ضرور لے جا ئے اور اپنے خیموں کو مقدس خیمہ کے اطراف لگا ئے اور اس کی دیکھ بھا ل کرے ۔ 51 جب کبھی بھی مقدس خیمہ کو کھسکا یا جا ئے تو صرف لا وی ہی اسے اتا رے ۔ اور اسی طرح جب کبھی بھی مقدس خیمہ کو کہیں لگایا جا ئے تو صرف لا وی اسے لگا ئے گا ۔ کو ئی دوسرا شخص اگر خیمہ کے نزدیک آئے تو اسے پھانسی دے دی جا ئے ۔ 52 بنی اسرائیل اپنے خیمے الگ الگ گروہوں میں لگا ئیں گے ۔ ہر ایک آدمی کو اپنا خیمہ اپنے خاندان کے جھنڈے کے پاس لگانا چا ہئے ۔ 53 لیکن لا وی کے لوگوں کو اپنا خیمہ مقدس خیمہ کے چا روں طرف ڈالنا چا ہئے ۔ اسے معاہدہ کی مقدس خیمہ کی حفا ظت کر نی چا ہئے تا کہ خداوند کا غصّہ بنی اسرائیلیوں کی جما عت کے خلا ف نہیں آئے گا ۔" 54 اس لئے بنی اسرائیلیوں نے اُن تمام چیزوں کو کیا جس کا حکم خداوندنے موسیٰ کو دیا تھا ۔

Numbers 2

1 خداوند نے موسیٰ اور ہا رون سے کہا : 2 " بنی اسرائیلیوں کو خیمٴہ اجتماع کے چاروں طرف اپنے خیمے لگانے چا ہئے ۔ ہر گروہ کا اپنا ایک خاص جھنڈا ہو گا اور ہر آدمی کو اپنے گروہ کے جھنڈے کے قریب اپنا خیمہ لگانا چا ہئے ۔ 3 " یہوداہ کے خیمہ کا جھنڈا مشرقی جانب ہو گا ۔ جدھر سورج نکلتا ہے ۔ یہودا ہ کے لو گ وہاں خیمہ لگا ئیں گے ۔ یہوداہ کے لوگوں کے قائد عمّینداب کا بیٹا نحسون ہے ۔ 4 وہ گروہ ۶۰۰,۷۴ آدمیوں پر مشتمل تھے ۔ 5 " اشکا ر کا خاندانی گروہ یہوداہ کے لوگوں کے ٹھیک بعد میں ہو گا ۔ اشکار کے لوگوں کا قائد سوار کا بیٹا نتنی ایل ہے ۔ 6 اُس گروہ میں ۴۰۰,۵۴ مرد تھے ۔ 7 " زبولون کا خاندانی گروہ اشکار کے خاندانی گروہ کے آگے اپنا خیمہ لگا ئے گا ۔زبولون کے لوگوں کا قا ئد حیلون کا بیٹا الیاب ہے ۔ 8 اُس گروہ میں ۴۰۰, ۵۷ مرد تھے ۔ 9 " یہوداہ کی چھا ؤ نی میں۴۰۰ ,۱۸۶ مرد تھے ۔ ان لوگوں کی ترتیب ان کے خاندانی گروہ کے مطا بق ہو ئی تھی ۔ جب وہ لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ کا سفر کریگا تو یہوداہ کا گروہ سب سے آگے بڑھے گا۔ 10 روبن کا جھنڈا مقدس خیمہ کے جنوب میں ہو گا ۔ ہر ایک گروہ اپنے جھنڈے کے پاس اپنا خیمہ لگا ئے گا ۔ روبن کے لوگوں کا قا ئد شدّ یُور کا بیٹا الیصور ہے ۔ 11 اُس گروہ میں ۵۰۰'۴۶ مرد تھے ۔ 12 " شمعون کا خاندانی گروہ رُوبن کے خاندانی گروہ کے ٹھیک بعد اپنا خیمہ لگا ئے گا ۔ شمعون کے لوگوں کا قا ئد صُوری شدّی کا بیٹا سلوی ایل ہے ۔ 13 اُس گروہ میں ۳۰۰'۵۹ مرد تھے 14 " جاد کا خاندانی گروہ بھی شمعون کے لوگوں کے آگے اپنا خیمہ لگا ئے گا ۔ جا د کے لوگوں کا قائد دعوایل کا بیٹا اِلیاسف ہے ۔ 15 اُس گروہ میں ۶۵۰ ,۴۵ آدمی تھے ۔ 16 " روبن کی چھا ؤ نی میں تمام گروہوں کے ۴۵۰, ۱۵۱ آدمی تھے ۔ جب لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ کا سفر کریں گے تو سفر کر نے وا لے وہ دوسرے گروہ ہونگے ۔ 17 " جب خیمٴہ اجتماع آگے بڑھا یا جا ئے تو لا وی دوسرے چھا ؤنیوں کے بیچ میں اپنی چھا ؤ نی لگا ئے ۔ وہ اسی ترتیب سے سفر کرے جس ترتیب سے وہ اپنے خیموں کو لگا تے ہیں ۔ ہر آدمی اپنے خاندان کے جھنڈے کے ساتھ ہونگے ۔ 18 " افرائیم کا جھنڈا مغرب کی طرف رہے گا ۔ افرائیم کے خاندانی گروہ وہاں خیمہ لگا ئیں گے ۔ افرا ئیم کے لوگوں کا قا ئد عمّیہود کا بیٹا الیسمع ہے ۔ 19 اُس گروہ میں ۵۰۰ ,۴۰ مرد تھے ۔ 20 " منسی کا خاندانی گروہ افرائیم کے خاندان کے بالکل بعد اپنا خیمہ لگا ئے گا ۔ منسّی کے لوگوں کا قا ئد فدا ہصور کا بیٹا جملی ایل ہے ۔ 21 اُس گروہ میں ۲۰۰ , ۳۲ مرد تھے ۔ 22 بنیمین کا خاندانی گروہ بھی افرائیم کے خاندان کے آگے اپنا خیمہ لگا ئے گا ۔بنیمین کے لوگوں کا قا ئد جد عونی کا بیٹا اِبدان ہے ۔ 23 اُ س گروہ میں ۴۰۰, ۳۵ مرد تھے ۔ 24 " افرائیم کی چھا ؤ نی میں۱۰۰ ,۱۰۸ مرد تھے ۔ جب لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ کا سفر کریں گے تو یہ تیسرا گروہ ہو گا ۔ 25 " دان کے خیمہ کا جھنڈا شُمال کی طرف ہو گا ۔ دان کے خاندان کا گروہ وہاں خیمہ لگا ئے گا ۔ دان کے لوگوں کا قا ئد عمّیشدّی کا بیٹا اخیعزر ہے ۔ 26 اس گروہ میں ۷۰۰ , ۶۲ مرد تھے ۔ 27 " آشر کا خاندانی گروہ دان کے خاندانی گروہ کے بعد اپنا خیمہ لگا ئے گا ۔ آشر کے لوگوں کا قا ئد عکران کا بیٹا فجعی ایل ہے ۔ 28 اُس گروہ میں ۵۰۰,۴۱ مرد تھے ۔ 29 " نفتالی کا خاندانی گروہ بھی آشر کے خاندانی گروہ کے آگے اپنا خیمہ لگا ئے گا۔ نفتالی کے لوگوں کا قائد عینان کا بیٹا اخیرع ہے ۔ 30 اُس گروہ میں ۴۰۰, ۵۳ مرد تھے ۔ 31 " دان کی چھا ؤ نی میں ۶۰۰, ۵۱ مرد تھے ۔ جب لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ کا سفر کریں گے تو یہ آخری گروہ ہو گا ۔ یہ اپنے جھنڈے کے ساتھ چلے گا ۔" 32 یہ سب بنی اسرائیل تھے جو اپنے خاندان کے مطا بق گِنے گئے تھے ۔ تمام چھا ؤ نی میں تما م خاندانی گروہوں کے تمام آدمیوں کا انکے درجہ کے مطا بق فہرست تھی ۔ فہرست بنا ئی گئی تما م آدمیوں کی تعداد ۵۵۰'۶۰۳ تھی ۔ 33 موسیٰ نے اسرائیل کے دوسرے لوگوں میں لا وی نسل کے لوگوں کو نہیں گِنا یہ خداوند کا حکم تھا ۔ 34 خداوند نے موسیٰ کو جو کچھ کرنے کے لئے کہا تھا ان سب کی تعمیل بنی اسرائیلیوں نے کی ۔ ہر ایک گروہ نے اپنے جھنڈے کے نیچے اپنے خیمے لگا ئے اور ہر ایک آدمی اپنے خاندان اور اپنے خاندانی گروہ کے مطا بق ترتیب سے سفر کئے ۔

Numbers 3

1 جس وقت خداوند نے سینا ئی پہاڑ پر موسیٰ سے بات کی اُس وقت ہا رون اور موسیٰ کے خاندان کی تا ریخ یہ ہے : 2 ہا رون کے چار بیٹے تھے ۔ نا داب پہلو ٹھا بیٹا تھا ۔ اُ سکے بعد ابیہو ، الیعزر اور اِتمر تھے ۔ 3 وہ سب مسح کئے ہو ئے کا ہن ہا رون کے بیٹے تھے ۔ موسیٰ نے ان لوگوں کو کا ہنوں کے طور پر خداوند کی خدمت کا کام انجام دینے کے لئے مقرر کئے تھے ۔ 4 لیکن ناداب اور ابیہو خداوند کی خدمت کرتے وقت گناہ کرنے کی وجہ سے مر گئے ۔ اُنہوں نے خداوند کی قربانی چڑھا ئی لیکن انہوں نے اُس آ گ کا استعمال کیا جس کے لئے خداوند نے اجا زت نہیں دی تھی ۔ اُس طرح سے ناداب اور ابیہو وہاں سینا ئی کے صحرا میں مر گئے ۔ اُن کے بیٹے نہیں تھے ۔ الیعزر اور اتمر کا ہن بنے اور خداوند کی خدمت کرنے لگے ۔ وہ یہ کام اس وقت تک کر تے رہے جب تک اُن کا باپ ہا رون زندہ تھا ۔ 5 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 6 " لا وی کے خاندانی گروہ کو ہا رون کے سامنے لا ؤ ۔ وہ لوگ ہا رون کے مددگار ہوں گے ۔ 7 لا وی نسل ہا رون کی اُ سوقت تک مدد کریں گے جب وہ خیمٴہ اجتماع میں خدمت کرے گا ۔ اور لا وی نسل سبھی بنی اسرا ئیلیوں کی اُ سوقت مدد کریں گے جس وقت وہ مقدس خیمہ میں عبادت کرنے آئیں گے ۔ 8 لا وی لوگ خیمٴہ اجتماع کی ہر ایک چیز کی حفاظت کریں گے ۔ یہ اُن کا فرض ہے لیکن لا وی لوگ اُن چیزوں کی دیکھ بھا ل کر کے ہی لوگوں کی مدد اورخدمت کریں گے جب وہ مقدس خیمہ میں عبادت کر نے آئیں گے ۔ 9 " سبھی بنی اسرا ئیلیوں میں سے لا وی لوگوں کو ہا رون اور اس کے بیٹوں کی مدد کرنے کے لئے مکمل طریقے سے الگ کرو ۔ 10 " تم ہا رون اور اُس کے بیٹوں کو کا ہن مقرر کرو گے ۔ وہ اپنا فرض پو را کریں گے اور کا ہن کے طور پر خد مت کریں گے کو ئی دوسرا آدمی جو مقدّس چیزوں کے قریب آنے کے لئے سوچے گا مار دیا جانا چا ہئے ۔" 11 خداوند نے موسیٰ سے یہ بھی کہا ، 12 " دیکھو ! اب میں نے لا ویوں کو سبھی بنی اسرا ئیلیوں میں سے اپنی خدمت کے لئے اسرائیل کے تمام پہلو ٹھے بیٹے کی جگہ پر مخصوص کر لئے ۔ اس لئے لا وی میرے ہوں گے ۔ 13 " جب تم مصر میں تھے اور جب میں نے مصر کے لوگوں کے پہلو ٹھے کو ما ر ڈا لا تھا تو اس وقت میں نے اسرا ئیل کے تمام پہلو ٹھے بچوں کو اپنے لئے لے لیا تھا ۔ انسان اور حیوان دو نوں کے نر پہلو ٹھے کو اپنے لئے مخصوص کرتا ہوں۔ وہ سب میرا ہو گا ، میں خداوند ہوں ۔ " 14 خداوند نے پھر صحرا ئے سینائی میں موسیٰ سے بات کی خداوند نے کہا ۔ 15 " لا وی نسل کے تمام خاندانی گروہوں کو گِنو ، صرف مردوں یا لڑ کوں کو جو ایک مہینے یا اُ س سے زیادہ کے ہو ں اُن کو بھی گِنو۔" 16 موسیٰ نے خداوند کے احکام کی تعمیل کی اور اُن تمام کو گِنا ۔ 17 لا وی کے تین بیٹے تھے ۔ اُن کے نام تھے: جیر سون ، قہات اور مراری ۔ 18 ہر ایک بیٹا خاندانی گروہوں کا قا ئد تھا۔ جیر سون کے خاندانی گروہ تھے : لِبنی اور سِمعی ۔ 19 قہا ت کے خاندانی گروہ تھے : عمرام اور اضہا ر ، حبرون اور عُزّی ایل۔ 20 مراری کے خاندانی گروہ تھے : محلی اور موُشی ۔ یہی وہ خاندان تھے جو لا وی کے خاندانی گروہ سے تعلق رکھتے تھے ۔ 21 لبنی اور سمعی کے خاندان کا جیر سون کے حاندانی گروہ سے رشتہ تھا ۔ وہ جیرسون نسل کے خاندانی گروہ تھے ۔ 22 اُن دونو ں خاندانی گروہوں میں ایک مہینے سے زیادہ عمر کے لڑکے یا مرد ۵۰۰,۷ تھے۔ 23 جیر سون نسل کے خاندانی گروہوں کو مغرب میں خیمہ لگانے کے لئے کہا گیا ۔انہوں نے اپنا خیمہ مقّدس خیمہ کے پیچھے لگا یا ۔ 24 جیرسون نسل کے خاندانی گروہ کا قا ئد لا ایل کا بیٹا اِلیا سف تھا ۔ 25 خیمٴہ اجتما ع میں جیر سون نسل کے لوگ مقدّس خیمہ ، اور بیرونی خیمہ اور غلاف کی دیکھ بھا ل کر نے کا کام کر تا تھا ۔ وہ خیمٴہ اجتماع کے داخلی دروازہ کے پر دے کی بھی دیکھ بھال کر تے تھے ۔ 26 وہ آنگن کے دروازہ کے پردہ کی بھی دیکھ بھال کر تے تھے ۔ یہ آنگن مقدس خیمہ اور قربان گا ہ کے چاروں طرف تھا ۔ وہ رسّیوں اور پردوں سے جڑے ہر ایک کام کی دیکھ بھال کر تے تھے ۔ 27 عمرام ،اضہار اور عزّی ایل کے خاندان قہا ت کے خاندان سے رشتہ رکھتے تھے وہ قہا ت خاندانی گروہ کے تھے ۔ 28 اس خا ندانی گروہ میں ایک مہینے یا اُس سے زیادہ عمر کے لڑکے اور مرد ۰ ۳۰ تھے ۔ قہات نسل کے لوگوں کو مقدّس جگہ کی دیکھ بھال کا کام سونپا گیا ۔ 29 قہا ت کے خاندانی گروہ کو مقدس خیمہ کے جنوب کا حصّہ دیا گیا ۔ یہ وہ علاقہ تھا جہاں انہوں نے اپنے خیمے لگا ئے ۔ 30 قہات کے خاندانی گروہ کا قا ئد عزّی ایل کا بیٹا الیصا فان بنا تھا ۔ 31 اُن کا کام مقدس صندوق ،میز ، شمعدان ، قربان گا ہیں اور مقدس جگہ کے برتنوں کی دیکھ بھال کرنا تھا ۔ وہ پردہ اور ان کے ساتھ استعمال میں آنے وا لی تما م چیزوں کی بھی دیکھ بھال کرتے تھے ۔ 32 لا وی خاندان کے بزرگوں کا قا ئد ہا رون کا بیٹا الیعزر تھا ۔ وہ کا ہن تھا ۔ الیعزر مقدس جگہ کی دیکھ بھال کرنے وا لے تمام لوگوں کا نگراں کار تھا ۔ 33 محلی اور موُشیوں کے خاندانی گروہ کا تعلق مراری خاندان سے تھا ۔ایک مہینے یا اُس سے زیادہ عمر کے لڑکے اور مرد محلی خاندانی گروہ میں ۲۰۰,۶تھے ۔ 34 35 مراری گروہ کا قائد ابی خیل کا صُوری ایل تھا ۔ اُس خاندانی گروہ کو مقدّس خیمہ کا شمالی حصّہ دیا گیا تھا۔ یہی وہ علاقہ ہے جہاں انہوں نے اپنا خیمہ لگایا ۔ 36 مراری لوگوں کو مقدّس خیمہ کے ڈھانچے کی دیکھ بھال کا کام سونپا گیا ۔ وہ تمام چھڑوں ،کھمبوں بنیادوں اور ہر وہ چیز جو مقدّس خیمہ کے ڈھانچے میں استعمال ہوئی تھی اس کی دیکھ بھال کرتے تھے ۔ 37 وہ مقدس خیمہ کے کھونٹیوں،بنیاد اور رسیوں سمیت آنگن کے چاروں طرف کے تمام کھمبوں کی دیکھ بھال کر تے تھے ۔ 38 موسیٰ ، ہارون اور اسکے بیٹوں نے مقدس خیمہ کے مشرق میں اپنے خیمے لگائے ۔ انہیں مقدس جگہ کی دیکھ بھال کا کام سونپا گیا تھا ۔ انہوں نے یہ سبھی بنی اسرائیلیوں کے لئے کیا ۔ کوئی دوسرا شخص جو مقدس جگہ کے قریب آتا پھانسی دیدیا جاتا تھا ۔ 39 خدا وند نے لاوی خاندانی گروہ کے ایک مہینے یا اس سے زیادہ عمر کے لڑ کوں اور مردوں کو گننے کا حکم دیا ۔ انکی کل تعداد ۰۰۰,۲۲تھی ۔ 40 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، " اسرائیل میں ایک مہینے یا اس سے زیادہ عمر کے تمام پہلوٹھے لڑکے اور مردوں کو گنو۔ انکے ناموں کی ایک فہرست بناؤ ۔ 41 اسرائیل کے پہلوٹھے بیٹوں کے بدلے میرے لئے لاویوں کو ،اسرائیل کے پہلوٹھے مال مویشیوں کے بدلے لاویوں کے مال مویشیوں کو لو ۔ میں خدا وند ہوں" 42 اس لئے موسیٰ نے وہ کیا جو خدا وندنے اسے حکم دیا تھا ۔ موسیٰ نے اسرائیل کے تمام پہلوٹھے نر بچّوں کو گِنا ۔ 43 موسیٰ نے سبھی پہلوٹھے جن کی عمر ایک مہینہ یا اس سے زیادہ تھی انکی فہرست تیار کی ۔ اس فہرست میں ۲۷۳,۲۲ نام تھے ۔ 44 خدا وند نے موسیٰ سے یہ بھی کہا ، 45 " میں خدا وند یہ حکم دیتا ہوں ۔ 'اسرائیل کے دُوسرے خاندانوں کے پہلوٹھے مردوں کی جگہ پر لاوی نسل کے لوگوں کو لو اور میں دوسرے لوگوں کو جانوروں کی جگہ پر لاوی نسل کے جانوروں کو لونگا ۔ لاوی میری نسل ہے۔ 46 لاوی نسل کے لوگ ۰۰۰,۲۲ہیں اور دوسرے خاندانوں کے ۲۷۳,۲۲ پہلوٹھے بچّے لاوی نسل کے لوگوں سے زیادہ ہیں اس طرح ۲۷۳پہلوٹھے بچّے لاوی نسل کے لوگوں سے زیادہ ہیں ۔ 47 دوسوتہتّر زائد اسرائیلی پہلوٹھوں میں سے ہر ایک سے پانچ مثقال چاندی لو۔ سرکاری ناپ کے مطابق گرہ ایک مثقال کے برابر ہوتا ہے ۔ 48 وہ چاندی ہارون اور اس کے بیٹوں کو دو۔ یہ اسرائیل کے ۲۷۳ لوگوں کے فدیہ کے لئے قیمت ہے ۔ " 49 موسیٰ نے ۲۷۳ آدمیوں کے لئے فدیہ کا رقم ان سے جو تعداد میں زیادہ تھے اور جن کو لاویوں نے چھڑا یا تھا جمع کیا ۔ 50 موسیٰ نے اسرائیل کے پہلوٹھوں سے چاندی اکٹھا کی اس نے ۱۳۶۵ مثقال چاندی سرکاری ناپ کا استعمال کر کے حاصل کی ۔ 51 موسیٰ نے خدا وند کی احکام کی تعمیل کی ۔ موسیٰ نے خدا وند کے حکم کے مطابق وہ چاندی ہارون اور اس کے بیٹوں کو دی ۔

Numbers 4

1 خدا وند نے موسیٰ اور ہارون سے کہا ، 2 "قہات خاندانی گروہ کے مردوں کو گِنو۔ (قہات خاندانی گروہ لاوی خاندانی گروہ کا ایک حصّہ ہے ۔ ) 3 اپنی خدمت کے فرائض کو ادا کر نے والے جو ۳۰ سے ۵۰ سال کی عمر کے ہوں ان کو گِنو۔ یہ آدمی خیمہٴ اجتماع میں کام کریں گے ۔ 4 انکا کام خیمہٴ اجتماع کے سب سے مقدس چیزوں کی دیکھ بھال کرنی ہے ۔ 5 " جب بنی اسرائیل نئی جگہ کا سفر کا کریں تو ہارون اور اسکے بیٹوں کو چاہئے کہ مقدس خیمہ میں جائیں اور پردہ کو اُتاریں اور معاہدہ کے مقدس صندوق کو اس سے ڈھکیں ۔ 6 تب وہ ان سب کو عمدہ چمڑے سے بنے غلاف سے ڈھکیں ۔ پھر وہ مقدس صندوق پر بچھے چمڑے پر پوری طر ح سے ایک نیلا کپڑا پھیلائیں اور مقدس صندوق میں لگے کڑوں میں ڈنڈے ڈالیں گے ۔ 7 "تب وہ ایک نیلا کپڑا مقدس میز کے اوپر پھیلائیں گے ۔ تب وہ اس پر تھالی ،چمچے، کٹورے اور پینے کا نذرانہ کے لئے مرتبان رکھیں گے ۔ روٹی جو ہمیشہ وہاں رہتی ہے اسے بھی میز پر رکھی جائے ۔ 8 تب تم ان تمام چیزوں کے اوپر ایک لال کپڑا ڈالوگے ۔ تب ہر ایک چیز کو عمدہ چمڑے سے ڈھا نک دو تب میز کے کڑوں میں ڈنڈے ڈالو۔ 9 "تب شمعدان اور چراغوں کو نیلے کپڑے سے ڈھا نکو۔ اس کے ساتھ ہی گلگیروں، گلدانوں اور تیل کی تمام گھڑوں کو ڈھانکو۔ 10 تب تمام چیزوں کو عمدہ چمڑے میں لپیٹو اور انہیں لے جانے کے لئے استعمال میں آنے وا لے ڈنڈے پر انہیں رکھو ۔ 11 " سنہری قربان گا ہ پر ایک نیلا کپڑا پھیلا ؤ اُسے عمدہ چمڑے سے ڈھکو تب قربان گا ہ کو لے جانے کے لئے اس میں لگے ہو ئے کڑوں میں ڈنڈے ڈا لو ۔ 12 مقدّس جگہ میں عبادت کے استعمال میں آنے وا لی تمام خاص چیزوں کو ایک ساتھ جمع کرو ۔ انہیں ایک ساتھ جمع کرو اور ان کو نیلے کپڑے میں لپیٹو تب اُ سے عمدہ چمڑے سے ڈھا نکو اُن چیزوں کو لے جانے کے لئے انہیں ایک ڈھانچے پر رکھو۔ 13 " کانسے وا لی قربان گا ہ سے راکھ کو صاف کردو اور اس کے اوپر ایک بیگنی رنگ کا کپڑا پھیلا ؤ 14 تب قربان گا ہ پر عبادت کے لئے استعمال میں آنے وا لی تمام چیزوں کو جمع کرو ۔ آ گ کے تسلے ، گوشت کے لئے کانٹے ، بیلچے اور دھا ت کے سلفچی اور ان تمام چیزوں کو کانسے کی قربانگا ہ پر رکھو ۔ تب قربان گا ہ کے اوپر عمدہ چمڑے کے غلاف کو پھیلا ؤ ۔ قربانگا ہ میں لگے کڑوں میں ڈنڈے کو پھنسا ؤ تا کہ اسے لے جا یا جا سکے ۔ 15 " جب ہا رون اور اس کے بیٹے مقدس جگہ کی سبھی مقدس چیزوں کو ڈھانکنے کا کام پو را کر لیں تب قہا ت خاندان کے آدمی اندر آسکتے ہیں ۔ اور ان چیزوں کو لے جانا شروع کر سکتے ہیں جب کبھی بھی چھا ؤ نی کو کھسکا یا جا ئے ۔ اس طرح وہ ان مقدس چیزوں کو نہیں چھو ئیں گے اس لئے وہ نہیں مریں گے ۔ 16 " کا ہن ہا رون کا بیٹا الیعزر مقدس خیمہ اور مقدس جگہ اور اس کی ساری چیزوں کا پو را ذمّہ دار ہے ۔ وہ چراغ کے تیل ، خوشبودار بخور، روزانہ کا اناج کا نذرانہ اور مسح کر نے کے تیل کا ذمّہ دار ہے ۔" 17 خداوند نے موسیٰ اور ہا رون سے کہا ، 18 " ہو شیار رہو ۔ اُن قہا ت نسل کے آدمیوں کو تباہ مت ہو نے دو ۔ 19 تمہیں یہ اس لئے کرنا چا ہئے تا کہ قہا ت نسل سب سے مقدس جگہ تک جا ئیں اور مریں نہیں ۔ ہا رون اور اس کے بیٹوں کو اندر جانا چا ہئے ۔ اور ہر ایک قہا ت نسل کو بتا نا چا ہئے کہ وہ کیا کرے ۔ انہیں ہر ایک آدمی کو وہ چیزیں دینی چا ہئے جو اسے لے جانی چا ہئے ۔ 20 اگر تم ایسا نہیں کر تے ہو تو قہا ت نسل اندر جا سکتے ہیں اور مقدّس چیزوں کو دیکھ سکتے ہیں ۔ اگر وہ ایک لمحہ کے لئے بھی اُن مقدّس چیزوں کی طرف دیکھ تے ہیں تو انہیں مرنا ہو گا ۔" 21 خداوند نے موسیٰ سے کہا ۔ 22 " جیر سون خاندان کے تمام لوگوں کو گِنو ۔ اُن کی فہرست خاندان اور خاندانی گروہ کے مطا بق بنا ؤ ۔ 23 اپنی خدمت کے فرائض کو ادا کر نے وا لے تیس سال سے پچاس سال تک کے مردوں کو گنو ۔ یہ لوگ خیمٴہ اجتماع کی دیکھ بھا ل کی خدمت کا کام کریں گے ۔ 24 " جیر سون خاندان کویہی کرنا چا ہئے ۔ اور اُنہیں چیزوں کو لے کر چلنا چا ہئے ۔ 25 انہیں مقدس خیمہ کے پردہ ، خیمٴہ اجتماع کے غلا ف اور عمدہ چمڑے کے غلاف کو لے کر چلنا چا ہئے ۔انہیں آنگن کے داخلہ دروازہ کے پردہ کو بھی لے کر چلنا چا ہئے۔ انہیں خیمٴہ اجتماع کے دروازے کے پردہ کو بھی لے کر چلنا چا ہئے ۔ 26 انہیں آنگن کے اُن پردوں کو جو مقدّس خیمہ اور قربان گا ہ کے اطراف لگے ہوں لے چلنا چا ہئے ۔ انہیں تما م رسّیاں اور پردہ کے ساتھ استعمال میں آنے والی سبھی چیزوں کو بھی لے کر چلنا چاہئے ۔ جیر سون نسل کے لوگ ہراس چیز کے لئے جواب دہ ہوں گے جسے وہ لے جا تے ہیں۔ 27 جیر سون لوگ ہا رون اور اس کے بیٹوں کے حکم کے مطا بق انکو سونپے گئے کام اور ہر چیز کو لے جانے کاکام سمیت سارا کام انجام دینگے۔ 28 یہی کام ہے جسے جیر سون نسل کے خاندانی گروہ کے لوگوں کو خیمٴہ اجتماع کے لئے کرنا ہے ۔ ہا رون کا بیٹا اِتمر کا ہن ان کے کام کے لئے جواب دہ ہے ۔ " 29 " مراری خاندان گروہ کے خاندانی گروہوں کو اور خاندانوں کے سبھی مردوں کو گنو ۔ 30 خدمت کے فرائض پو را کر چکے تیس سال سے پچاس سال کے سبھی مردوں کو گنو۔ یہ لوگ خیمٴہ اجتماع کے لئے خاص کام کریں گے ۔ 31 جب تم سفر کرو گے تب ان کا یہ کام ہے کہ خیمٴہ اجتماع کے تختے کو لے کر چلیں ۔ انہیں تختوں ،کھمبوں اور حیمٴہ اجتماع کی بنیادوں س جڑے چیزوں کو لے چلنا چا ہئے ۔ 32 انہیں آنگن کی چا روں طرف کے کھمبوں کو بھی لے چلنا چا ہئے ۔ انہیں اُن خیمہ کی کھونٹیاں، رسّیاں اور وہ سبھی چیزیں جن کا استعمال آنگن کے چاروں طرف کے کھمبوں کے لئے ہو تا ہے لے چلنا چا ہئے ۔ ناموں کی فہرست بنا ؤ اور ہر ایک آدمی کو بتاؤ کہ اُسے کیا کیا چیزیں لے چلنا ہے ۔ 33 یہی وہ باتیں ہیں جسے مراری نسل کے لوگ خیمٴہ اجتماع کے کام میں خدمت کرنے کے لئے کریں گے ۔ ہا رون کا بیٹا اِتمر کاہن ان کے کاموں کے لئے جواب دہ ہے ۔" 34 موسیٰ ہا رون اور بنی اسرائیلیوں کے قائدین نے قہات نسل کے لوگوں کو اُن کے خاندان اور خاندانی گروہ کے مطا بق گنا ۔ 35 انہوں نے ان لوگوں کو جو اپنی خدمت کے فرائض ادا کر چکے تھے اور جو تیس سال سے پچاس سال کی عمر کے تھے گِنا ۔ ا ن لوگوں کو خیمٴہ اجتماع کے لئے خاص کام کر نے کو دیا گیا ۔ 36 قہات خاندانی گروہ میں جو اس کام کے کرنے کی قابلیت رکھتے تھے۔۷۵۰,۲ مرد تھے ۔ 37 اس طرح قہات خاندان کے اُن لوگوں کو خیمٴہ اجتماع کا خاص کام کرنے کے لئے دئیے گئے ۔ موسیٰ اور ہارون نے اُسے ویسا ہی کیا جیسا خداوند نے موسیٰ سے کر نے کو کہا تھا ۔ 38 جیر سون خاندانی گروہ کو بھی گنا گیا ۔ 39 سبھی مرد جو اپنی خدمت کے فرائض ادا کر چکے تھے اور تیس سال سے پچاس سال کی عمر کے تھے گِنے گئے ۔ ا ن لوگوں کو خیمٴہ اجتماع کے لئے خدمت کا خاص کام دیا گیا ۔ 40 جیر سون خاندانی گروہ کے خاندان میں جو قابل تھے ۔ وہ ۶۳۰,۲ مرد تھے ۔ 41 اس طرح اُن مردوں کو جو جیر سون خاندانی گروہ کے تھے ۔ خیمٴہ اجتماع میں خدمت کا کام سونپا گیا ۔ موسیٰ اور ہا رون نے اُسے ویسا ہی کیا جیسا خداوند نے موسیٰ کو کرنے کے لئے کہا تھا ۔ 42 مراری خاندان اور خاندانی گروہ بھی گنے گئے ۔ 43 سبھی مرد جو اپنی خدمت کا فرائض ادا کر چکے تھے اور تیس سال پچاس سال کی عمر کے تھے گِنے گئے ۔ ان آدمیوں کو خیمٴہ اجتماع کے لئے خدمت کا خاص کام دیا گیا ۔ 44 مراری خا ندانی گروہ کے خاندانوں میں جو لوگ قابل تھے وہ ۲۰۰, ۳ آدمی تھے ۔ 45 اس طرح مراری خاندانی گروہ کے ان لوگوں کو خاص کام دیا گیا ۔ موسیٰ اور ہا رون نے اُسے ویسا ہی کیا جیسا خداوند نے موسیٰ سے کر نے کو کہا تھا ۔ 46 موسیٰ ہا رون اور بنی اسرا ئیلیوں کے قا ئدین نے لا وی نسل کے خاندانی گروہ کے تمام لوگوں کو گِنا ۔ انہوں نے ہر ایک خاندان اور ہر خا ندانی گروہ کو گِنا ۔ 47 سبھی آدمی جو خدمت انجام دینے کے قابل تھے اور جو تیس سے پچاس سال کی عمر کے تھے انہیں گنے گئے ۔ اُن آدمیوں کو خیمٴہ اجتماع کے لئے خدمت کا کام دیا گیا ۔ انہوں نے خیمٴہ اجتماع کو لے چلنے کا کام تب کیا جب انہوں نے سفر کیا ۔ 48 مردوں کی تما تعداد ۵۸۰,۸ تھی ۔ 49 خداوند نے یہ حکم موسیٰ کو دیا تھا۔ موسیٰ نے ہر ایک آدمی کو جسے جو کام سونپا گیا اسے کرنے کے لئے اور جن چیزوں کو اسے لیجانا چا ہئے اسے لیجانے کے لئے مقرر کیا کہ کیا کیا لے کر چلنا چا ہئے ۔ اِس لئے خداوند نے جو حکم دیا تھا اس کے مطابق سارے کامو ں کو انجام دیا گیا ۔ سبھی مردوں کو گنا گیا ۔

Numbers 5

1 خداو ندنے موسیٰ سے کہا ، 2 " میں بنی اسرائیلیوں کو حکم دیتا ہوں کہ وہ اپنے خیموں کو سبھی بیماریوں سے دور اور صاف رکھیں۔ بنی اسرائیلیوں سے کہو کہ ہر اُس آدمی کو جو چمڑے کے خطرناک بیماری میں مبتلا ہو اور وہ جس کے بدن سے پیپ بہتا ہو اور وہ جو کسی لاش کو چھُونے کی وجہ سے ناپاک ہو گئے ہوں انہیں خیمہ سے با ہر نکال دو ۔ 3 چا ہے وہ مرد ہو یا عورت انہیں چھا ؤنی سے ضرور باہر نکال دو تا کہ میں جس چھا ؤنی میں تمہا رے ساتھ ٹھہرتاہوں وہ نا پاک نہ ہو جا ئے ۔" 4 بنی اسرائیلیوں نے خدا کا حکم مانا ۔ انہوں نے اس طرح کے لوگوں کو چھا ؤنی کے با ہر بھیج دیا ۔ انہوں نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ 5 خداوند نے موسیٰ سے کہا : 6 " بنی اسرائیلیوں کو یہ بتا ؤ کہ جب کو ئی آدمی کسی دوسرے آدمی کا کچھ بُرا کرتا ہے تو وہ خدا کے خلاف گنا ہ کرتا ہے ۔ وہ آدمی قصووار ہے ۔ 7 اس لئے وہ آدمی اپنے کئے ہو ئے گنا ہ کے با رے میں ضرور اقرار کرے تب یہ آدمی اپنے کئے گئے بُرے کام کا پو را ہر جانہ ادا کرے ۔ اس ہرجانے میں اس کا پانچواں حصّہ مِلا ؤ اور اسے اس آدمی کو دے جس کا بُرا س نے کیا ہے۔ 8 لیکن جس آدمی کا اُس نے بُرا کیا ہے اگر وہ مر جا ئے اور اس مرنے وا لے کا کو ئی قریبی رشتہ دار نہ ہو ۔ تب ایسے حالا ت میں بُرا کرنے وا لا آدمی خداوند کے لئے کا ہن کو کفارہ دے سکے گا ۔ اس کے ساتھ وہ اپنا کفارہ پیش کرنے کے لئے ایک مینڈھا لا ئے ۔" 9 تمام مقدس نذرانہ جو بنی اسرا ئیل کا ہن کو دیتا ہے تو وہ کا ہن کا ہو گا ۔ 10 ہر شحص اپنی جائیداد( مال مویشی دیگر سامان ) جو کہ اس کی ہے وہ اسے مقدس نذرانے کے طور پر جب کبھی بھی وہ چا ہے پیش کرسکتا ہے۔ اور جو کچھ بھی کو ئی شخص کا ہن کو دیتا ہے وہ کا ہن کا ہو نا چا ہئے ۔" 11 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 12 " بنی اسرائیلیوں سے یہ کہو کسی آدمی کی بیوی شوہر کی اطاعت گذار نہیں بھی ہو سکتی ہے ۔ 13 ہو سکتا ہے وہ کسی دوسرے آدمی کے ساتھ جسمانی تعلقات کی ہو اور اس بات کو اپنے شوہر سے چھپا ئے ۔ ہو سکتا ہے یہ کہنے کے لئے کو ئی گواہ بھی نہ ہو کہ اس نے گناہ کی ہے ۔ اور جب وہ گناہ کر رہی تھی پکڑی بھی نہ گئی ہو ۔ اور ہو سکتا ہے وہ اپنے گناہ کے با رے میں اپنے شوہر سے ظا ہر بھی نہ کی ہو ۔ 14 لیکن شوہر شبہ کر نا شروع کر سکتا ہے کہ اس کی بیوی نے اس کے خلا ف گناہ کیا ہے وہ اس کے ساتھ حسد کر سکتا ہے چا ہے وہ سچ ہو یا نہ ہو ۔ 15 اگر ایسا ہو تا ہے تو وہ اپنی بیوی کو کا ہن کے پاس لے جا ئے ۔ وہ اپنے ساتھ آٹھ پیالے بہترین جو کا آٹا نذرانہ لے جا ئے ۔ آٹے پر تیل یا خوشبو نہیں ڈا لنا چا ہئے ۔ یہ جو کا آٹا خداوند کو حسد کے اناج کا نذرانہ کے طور پر پیش کیا گیا ۔ یہ اس لے پیش کیا گیا کیو ں کہ شوہر کو شبہ ہو گیا ہے ۔ یہ اناج نذرانہ اس کے گناہ کو ظا ہر کر نے کے لئے دیا گیا ۔ 16 " کا ہن عورت کو خداوند کے سامنے لے جا ئے اور اسے خداوند کے سامنے کھڑا کرے ۔ 17 تب کا ہن کچھ مقدس پانی لے اور اسے مٹی کے گھڑے میں ڈا لے ۔ اور کا ہن مقدس خیمہ کے آنگن سے کچھ دھول لے اور اسے پا نی میں ڈا لے ۔ 18 کا ہن عورت کو خداوند کے سامنے کھڑا کرے ۔ کا ہن اس کے بال کو کھو لے اور اناج کے نذرانہ کو جسے اس کے مشکوک شوہر نے دیا ہے اس کے ہاتھ میں اس کے گناہ کو ظا ہر کرنے کے لئے رکّھے ۔ اور کا ہن اپنے ہا تھ میں کڑوے پانی کے گھڑے کو پکڑے رکھے جو کہ لعنت لا ئے گا ۔ 19 تب کا ہن عورت سے کہے کہ اسے جھوٹ نہیں بولنا چا ہئے ۔ اسے سچ بولنے کا وعدہ کرنا چا ہئے ۔ کا ہن اُس سے کہے گا ، " اگر تم دوسرے آدمی کے ساتھ نہیں سو ئی ہو اور تم نے اپنے شوہر کے خلاف جس کے ساتھ تمہا ری شادی ہو ئی ہے کو ئی گنا ہ نہیں کیا ہے تو یہ کڑوا پانی تم کو کسی طرح کا نقصان نہیں پہو نچا ئے گا ۔ 20 " لیکن اگر تم نے اپنے شوہر کے خلا ف گناہ کیا ہے اگر تم کسی دوسرے مرد کے ساتھ سوئی ہو تو تم پاک نہیں ہو ۔ کیوں ؟ کیوں کہ جو تمہا رے ساتھ سو یا ہے تمہا را شوہر نہیں ہے اور اس نے تمہیں ناپاک کیا ہے ۔ 21 تمہا رے اپنے لوگ لعنت کے لئے تیرے نام کا استعمال کرے گا ۔ تمہا را پیٹ پھول جا ئے گا ۔ اور تم کو ئی بچہ پیدا نہیں کر سکو گی۔ " تب کا ہن اس عورت سے خاص وعدہ کر نے کو کہے ۔ اسے راضی ہو نا ہو گا کہ وہ ذلیل اور رسوا ہو گی اگر وہ جھوٹ بولتی ہے ۔ 22 کا ہن کو کہنا چا ہئے ، " تم اس پانی کو پیو گی یہ تمہا رے پیٹ میں جا ئے گا ۔ اگر تم نے گنا ہ کیا ہے تو تمہا را پیٹ پھول جا ئے گا اور تم بچوں کو پیدا نہیں کر سکو گی اور اگر تمہا را کو ئی بچہ پیٹ میں ہو تو پیدا ہو نے سے پہلے مر جا ئے گا ۔" تب عورت کو کہنا چا ہئے ،' آمین ' آمین ۔' 23 " کا ہن کو ان لعنتوں کو چمڑے کے طو ما پر لکھنا چا ہئے پھر اُسے اُس تحریر کو کڑوے پانی میں دھو نا چا ہئے ۔ 24 تب عورت اس کڑوے پانی کو پئے گی۔ وہ پانی اس کے جسم میں جا ئے گا ۔ اور اگر وہ قصووار ہے تو یہ پانی اس کو شدید درد میں مبتلا کرے گا ۔ 25 تب کا ہن حسد کے اناج کا نذرانہ کو اس عورت سے لے گا اسے خداوند کے سامنے اٹھا ئے گا اور اسے قربان گا ہ تک لے جا ئے گا ۔ 26 تب کا ہن اپنے ہا تھوں میں مٹھی بھر اناج لے گا اور اسے قربان گا ہ پر رکھے گا ۔ تب وہ اسے جلا ئے گا اس کے بعد وہ عورت سے پانی پینے کو کہے گا ۔ 27 جب وہ اس عورت کو پانی پینے کو کہے گا ۔ اگر وہ عورت اپنے شوہر کے خلا ف گنا ہ کیا ہے تو وہ پانی جو لعنت کا سبب ہو گا اس کے جسم کے اندر جا ئے گا اور اس کو شدید درد میں مبتلا کرے گا اور اسکا پیٹ پھول جا ئے گا ۔ اور وہ بانجھ ہو جا ئے گی ۔ تمام لوگ اسکے خلا ف ہو جا ئینگے ۔ 28 لیکن اگر عورت نے شوہر کے خلا ف گنا ہ نہیں کیا ہے تو وہ پاک ہے پھر کا ہن کہے گا کہ وہ قصووار نہیں ہے اور بچوں کو پیدا کرنے کے قابل ہو گی ۔ 29 یہ قانون حسد کے با رے میں ہے ، اگر کو ئی شادی شدہ عورت اپنے شوہر کے خلا ف گناہ کرتی ہے ۔ 30 یا اگر کو ئی حسد کرتا ہے اور اپنی بیوی کے با رے میں شک کر تا ہے تو اسے کا ہن کو کہنا چا ہئے کہ وہ اس عورت کو خداوند کے سامنے کھڑا کرے ۔ اور ان سب کارروائی کو کرے یہی قانون ہے ۔ 31 شوہر کو ئی بُرا کرنے کا قصووار نہیں ہو گا لیکن عورت اپنی مصیبت کے لئے مصیبت اٹھا ئے گی ۔"

Numbers 6

1 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 2 " یہ باتیں بنی اسرا ئیلیوں سے کہو ۔ کو ئی مرد یا عورت کچھ عرصہ کے لئے دوسرے لوگوں سے الگ رہنے کی قسم کھا ئے ۔ اس علحٰد گی کی وجہ یہ ہے کہ وہ آدمی پو ری طرح اپنے آپ کو اس وقت کے لئے خداوند کو وقف کر سکے ۔ وہ آدمی نذیری کہلا ئے گا ۔ 3 اُس عرصہ میں آدمی کو شراب یا کو ئی زیادہ نشیلی چیز مئے نہیں پینی چا ہئے ۔ آدمی کو سرکہ یا کو ئی زیادہ نشیلی مئے کو نہیں پینا چا ہئے ۔ اس آدمی کو مئے نہیں پینا چا ہئے۔ اور نہ انگور یا کشمش کھانے چا ہئے ۔ 4 اس علحدٰ گی کے خاص عرصے میں اس آدمی کو انگور سے بنی کو ئی چیز نہیں کھا نی چا ہئے ۔ اس آدمی کو انگور کا بیج یا چھِلکا بھی نہیں کھانا چا ہئے ۔ 5 " اس علحدٰ گی کے عرصے میں اس آدمی کو اپنے بال نہیں کاٹنے چا ہئے ۔ اس آدمی کو اس وقت تک پاک رہنا چا ہئے جب تک علحدٰگی کا وقت ختم نہ ہو ۔ اسے اپنے بالوں کو لمبے ہو نے دینا چا ہئے ۔ اس آدمی کے بال خدا کو دیئے گئے اس کے وعدہ کا ایک خاص حصّہ ہے ۔ وہ اُن با لوں کو خدا کے لئے نذر کے طور پر دیگا اس لئے وہ آدمی اپنے با لوں کو اُس وقت تک لمبا ہو نے دیگا جب تک علحدٰ گی کا عرصہ ختم نہ ہو جا ئے ۔ 6 " اس علحدٰ گی کے عرصہ میں نذیری کو کسی لاش کے پاس نہیں جانا چا ہئے ۔ 7 اگر اُس کے اپنے باپ یا اپنی ماں یا اپنے بھا ئی یا اپنی بہن بھی مر جا ئے تو اسے ان سے بھی نا پاک نہیں ہو نا چا ہئے ۔ کیو نکہ اس کے بال جسے اس نے خدا کو وقف کیا ہے سر پر ہے ۔ 8 علحدٰ گی کے پو رے عرصے کے دوران وہ خداوند کے لئے مقدّس ہو گا ۔ 9 " یہ ممکن ہے کہ نذیری کسی دوسرے آدمی کے ساتھ ہو اور وہ دوسرا آدمی اچانک مر جا ئے تو اس مردہ آدمی کی وجہ سے وہ نذیری نا پاک ہو سکتا ہے ۔ اور اگر ایسا ہو تا ہے تو نذیری کو سر سے اپنے بال کٹوا لینا چا ہئے ۔ وہ بال اُس کے مخصوص وعدہ کا حصّہ تھا ۔ اسے اپنے بالوں کو ساتویں دن اپنے کو پاک کرنے کے لئے کاٹنا چا ہئے کیو نکہ اسی دن وہ ناپاک ہوا تھا ۔ 10 تب آٹھویں دن اسے دو فاختے یا کبوتر کے دو بچے کا ہن کے پاس لا نا چا ہئے اسے کاہن کو خیمٴہ اجتماع کے دروازے پر دینا چا ہئے ۔ 11 تب کا ہن ایک کو گناہ کی قربانی کے طور پر پیش کرے گا ۔ دوسرے کو جلانے کی قربانی کے طور پر پیش کرے گا ۔ اس لئے کا ہن کو آدمی کے کئے گئے گناہ کے لئے کفّارہ دینا چا ہئے ۔ اس نے گناہ کیا کیوں کہ وہ لاش کے پاس تھا ۔ اس وقت وہ آدمی پھر وعدہ کرے کہ سر کے بالوں کو خدا کو نذر کرے گا ۔ 12 اس طرح سے وہ علحٰدگی کے لئے دوسری دفعہ اپنے آپ کو خداوند کے حوا لے کرلے ۔ ا آدمی کو ایک سال کا ایک میمنہ لا نا چا ہئے وہ اسے جُرم کا نذرانہ کے طور پر پیش کرنا چا ہئے ۔ اس کے علحدٰ گی کے سبھی دن بھلا دیئے جا تے ہیں ۔ اس آدمی کو پھر سے نئی علحدٰ گی شروع کرنی چا ہئے ۔ یہ ضرور کیا جانا چا ہئے کیوں کہ اس نے علحدٰ گی کے پہلے عرصہ میں ایک مردہ جسم کی وجہ سے نا پاک ہو گیا تھا ۔ 13 " جب آدمی کی علحدٰگی کا وقت پو را ہو تو اسے خیمٴہ اجتماع کے دروازے پر جانا چا ہئے ۔ 14 وہاں وہ خداوند کو مندرجہ ذیل نذرانہ پیش کرے : 15 بغیر خمیری روٹیوں کی ایک ٹوکری ( تیل ملا ہوا کیک اور تیل لگے ہو ئے پھلکے ) اناج کا نذرانہ اور مئے کا کا نذرانہ جو ان سب قربانیوں کا ایک حصّہ ہے ۔ 16 " تب کا ہن ان چیزوں کو خداوند کو دیگا ۔ کا ہن گناہ کی قربانی اور جلا نے کی قربانی چڑ ھا ئے گا ۔ 17 کا ہن روٹیوں کی ٹوکری خداوند کو دیگا ۔ تب وہ خداوند کی ہمدردی کا نذرانہ کے طور پر نر مینڈھے کو ما ریگا ۔ وہ خداوند کو اناج کا نذرانہ اور مئے کا نذرانہ کے ساتھ اسے دے گا ۔ 18 " نذیری کو خیمٴہ اجتماع کے دروازے پر جانا چا ہئے ۔ وہاں اسے اپنے نذر کئے ہو ئے بال کٹوانا چا ہئے ۔ ان با لوں کوسلامتی کے نذرانے کے طور پر دی گئی قربانی کے نیچے جلتی ہو ئی آ گ میں ڈا لا جانا چا ہئے ۔ 19 " جب نذیری اپنے بالوں کو کاٹ چکے گا تو کا ہن اسے نر مینڈھے کا ایک پکا ہوا کندھا اور ٹوکری سے ایک بڑا اور ایک چھو ٹا "کیک " دے گا یہ دونوں بے خمیری پھلکے ہو نگے ۔ 20 تب کا ہن ان چیزوں کو خداوند کے سامنے ہلا ئے گا ۔ یہ ایک لہرانے کا نذرانہ ہو گا ۔ یہ چیزیں پاک ہیں اور کا ہن کی ہیں۔ نر مینڈھے کا سینہ اور ران خداوند کے سامنے ہلا ئے جا ئیں گے ۔ یہ چیزیں بھی کا ہن کی ہیں ۔ اس کے بعد ناصری مئے پئے گا ۔ 21 " یہ اُصول اُن آدمیوں کے لئے ہیں جو نذیری ہونے کا وعدہ کر تے ہیں ۔ اس آدمی کو خداوند کے لئے یہ قربانیاں دینی چا ہئے اگر کو ئی آدمی زیادہ دینے کا وعدہ کرتا ہے تو اسے اپنے وعدہ کو پو را کرنا چا ہئے ۔ لیکن اسے کم سے کم وہ تمام چیزیں دینی چا ہئے جو نذیری کے اُصول میں لکھی ہو ئی ہیں ۔" 22 خداوندنے موسیٰ سے کہا : 23 " ہا رون اور اس کے بیٹوں سے کہو کہ اس طریقے سے تمہیں بنی اسرائیلیوں کو دعا دینی چا ہئے ۔ تمہیں انہیں کہنا چا ہئے : 24 خداوند تم کو برکت دے اور تمہا ری حفا ظت کرے ۔ 25 خداوند تم پر مہربان رہے اور اچھا رہے ۔ 26 خداوند تم پر رحم کرے اور تمہیں سلامتی دے ۔" 27 تب خداوند نے کہا ، " اس طرح ہا رون اور اس کے بیٹے بنی اسرائیلیوں کو دعا دینے کے لئے میرے نام کا استعمال کریں گے اور میں انہیں برکت دونگا ۔"

7

1 جس دن موسیٰ نے مقدس خیمہ کو لگانا پو را کیا ۔ اس نے اسے خداوند کے لئے وقف کیا ۔ موسیٰ نے خیمہ اور اس میں استعمال میں آنے وا لی چیزوں پر چھڑکا ؤ کیا ۔ موسیٰ نے قربان گا ہ کا بھی چھِڑکا ؤ کیا اور اس کے ساتھ کی چیزوں کا بھی ۔ جس سے یہ ظا ہر ہو تا تھا کہ یہ سب چیزیں خداوند کی ہیں اور اُس کی عبادت کے لئے استعمال کی جانی چاہئے ۔ 2 تب اسرائیل کے قائدین نے خداوند کو قربانیاں چڑھا ئیں ۔ یہ اپنے اپنے خاندانوں کے صدر تھے جو اپنے خاندانی گروہ کے قائد تھے ۔ یہی قائدین نے لوگوں کو گنا تھا ۔ 3 یہ قا ئد خداوند کے لئے نذرانہ پیش کئے۔ وہ چاروں طرف ڈھکی ۶ گاڑیاں اور ۱۲ بیل لا ئے ۔ ہر ایک قا ئد کی طرف سے ایک بیل دیا گیا تھا اور ہر دو قائد کی طرف سے ایک گا ڑی دی گئی تھی ۔ قائدین نے مقدّس خیمہ پر خداوند کو یہ چیزیں دیں۔ 4 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 5 " قائدین کی ان قربانیوں کو قبول کرو ۔ یہ قربانیاں خیمٴہ اجتماع کے کام میں استعمال کی جا سکتی ہیں ان چیزوں کو لا وی نسل کے لوگوں کو دو یہ انہیں اپنے کام کرنے میں مددگار ہو نگے ۔" 6 اس لئے موسیٰ نے گاڑیوں اور بیلوں کو لیا اور ان چیزوں کو لا وی نسل کے لوگوں کو دیا ۔ 7 اس نے دو بیل اور چار گاڑیاں جیر سون نسلوں کو دی ۔ انہیں اپنے کام کے لئے اُن گاڑیوں اور بیلوں کی ضرورت تھی ۔ 8 تب موسیٰ نے چار گاڑیاں اور آٹھ بیل مراری نسل کو دیں ۔ انہیں اپنے کام کے لئے ان گاڑیوں اور بیلوں کی ضرورت تھی ۔ کا ہن ہا رون کا بیٹا اِتمر اُن تمام آدمیوں کے کام کے لئے جواب دہ تھا ۔ 9 موسیٰ نے قہا ت نسلوں کو کو ئی بیل یا کو ئی گاڑی نہیں دی ۔ اُن آدمیوں کو پاک چیزیں اپنے کندھے پر لے جانی تھی۔ یہی کام اُن کو کرنے کے لئے سونپا گیا تھا ۔ 10 جس دن قربان گا ہ کے لئے چھِڑکا ؤ کیا گیا اس دن وہ قربانگا ہ کے تقدیس کے لئے تحفے لا ئے۔ انہوں نے اپنے تحفوں کو قربان گاہ کے سامنے خداوند کے حوا لے کئے ۔ 11 خداوند نے پہلے ہی موسیٰ سے کہہ دیا تھا ، " ہر روز ایک قا ئد قربان گا ہ کی تقدیس کے لئے اپنا تحفہ ضرور لا ئے ۔ 12 بارہ قا ئدین میں سے ہر ایک قا ئد اپنا اپنا تحفہ لا یا وہ تحفے یہ ہیں : 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 اس طرح یہ سب چیزیں بنی اسرائیلیوں کے قا ئدین کی تحا ئف تھے ۔ یہ چیزیں تب لا ئی گئیں جب موسیٰ نے قربانگا ہ کو خاص تیل ڈا ل کر موقوف کیا ۔ وہ بارہ چاندی کی طشتریاں بارہ چاندی کے کٹورے اور بارہ سونے کے چمچے لا ئے ۔ 85 چاندی کی ہر ایک طشتری کا وزن ۱۳۰ مثقال تھا ۔ اور ہر ایک کٹورے کا وزن ۷۰ مثقال تھا ۔ چاندی کی طشتریاں اور چاندی کے کٹوروں کا کُل وزن ۲۴۰۰ مثقال سرکا ری وزن کے مطا بق تھا ۔ 86 خوشبو سے بھرے سونے کے چمچوں میں سے ہر ایک کا وزن دس مثقال تھا ۔ سونے کے بارہ چمچوں کا کُل وزن تقریباً تین پا ؤنڈ تھا ۔ 87 جلا نے کے نذرانے کے لئے جانوروں کی کُل تعداد بارہ بیل بارہ مینڈھے اور بارہ ایک سال کے میمنے تھے ۔ وہاں اناج کا نذرانہ بھی تھا ۔ خداوند کو گناہ کا نذرانہ پیش کر نے کے لئے بارہ بکرے بھی تھے ۔ 88 اُن جانوروں کی تعداد جسے قا ئدین نے ہمدردی کا نذرانہ دینے کے لئے دئیے تھے : ۲۴ بیل ،۶۰ مینڈھے ، ۶۰ بکرے اور ۶۰ ایک سال کے میمنے ۔ قربان گا ہ کی تقدیس کے وقت یہ چیزیں قربانی کے طور پر دی گئیں۔ یہ موسیٰ کے ذریعہ مسح کرنے کا تیل ان پر ڈالنے کے بعد ہوا۔ 89 موسیٰ خیمٴہ اجتماع میں خداوند سے بات کرنے گئے ۔ اس وقت انہوں نے اپنے ساتھ بات کر تے ہو ئے خداوند کی آواز سنی ۔ وہ آواز معاہدہ کے صندوق کے اوپر کے خاص سر پوش پر کے دو کروبی فرشتوں کے درمیان سے آرہی تھی ۔ اسطرح خدا نے موسیٰ سے باتیں کیں ۔

Numbers 8

1 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 2 " ہا رون سے بات کرو اور اُس سے کہو شمعدان میں رکھے سات چراغوں کو روشن کرے ۔ یہ چراغ شمعدان کے سامنے کے علاقے کو روشن کریگا ۔ " 3 ہا رون چراغوں کو ٹھیک جگہ پر رکھا اور اُن کا رُخ ایسا کر دیا کہ اس سے شمعدان کے سامنے کا علاقہ روشن ہو سکے ۔ اس نے موسیٰ کو دیئے گئے خداوند کے حکم کی تعمیل کی ۔ 4 شمعدان سونے کے پتّروں سے بنا تھا ۔ سونے کا استعمال نیچے بُنیاد سے لے کر اوپر سُنہرے پھو لوں تک کیا گیا تھا ۔ یہ سب اسی طرح بنا تھا جیسا کہ خداوند نے موسیٰ کو دکھا یا تھا ۔ 5 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 6 " لا وی کے نسل کے لوگوں کو اسرا ئیل کے دوسرے لوگوں سے الگ لے جا ؤ ان لا وی نسل کے لوگوں کو یا د کرو ۔ 7 انہیں پاک کرنے کے لئے گناہ کے نذرانے سے پانی لیکر انکے اوپر چھڑکنا چا ہئے ۔ تب اسے اپنے آپ کو صاف کر نے کے لئے اپنا پو را جسم پر استرہ پھیر وا نا پڑیگا اور کیڑوں کو دھونا ہو گا ۔ 8 " تب وہ ایک نیا بیل اور اس کے ساتھ استعما ل میں آنے وا لی اناج کی قربانی لیں گے یہ اناج کی قربانی تیل ملا ہوا آٹا ہو گا ۔ تب دوسرے بیل کو گناہ کی قربانی کے طور پر لو ۔ 9 لا وی خاندان کے لوگوں کو خیمٴہ اجتماع کے سامنے لا ؤ ۔ تب سبھی بنی اسرائیلیوں کو جمع کرو ۔ 10 تب تمہیں لا وی خاندان کے لوگوں کو خداوند کے سامنے لانا چا ہئے اور بنی اسرا ئیل اپنا ہا تھ اُن پر رکھیں گے ۔ 11 تب ہا رون لا وی خاندان کے لوگوں کو خداوند کے سامنے لا ئے گا ۔ وہ خدا کے لئے بنی اسرا ئیلیوں کے ذریعہ لہرا نے کا نذرانہ کے طور پر ہو نگے اس طریقے سے لا وی خاندان کے لوگ خداوند کا خاص کام کرنے کے لئے تیار ہونگے ۔ 12 " لا ویوں سے کہو کہ وہ اپنا ہا تھ بیلوں کے سر پر رکھیں۔ ایک بیل خداوند کو گناہ کا نذرانہ کے طور پر ہو گا ۔ دوسرا بیل خداوند کو جلانے کا نذرانے کے طور پر کام آئے گا ۔ یہ نذرانے لا ویوں کے لئے کفّارہ ہو نگے ۔ 13 لا وی نسل کے لوگوں سے کہو کہ وہ ہا رون اور اس کے بیٹوں کے سامنے کھڑے ہوں ۔ تب خداوند کے سامنے لا وی نسل کے لوگوں کو لہرانے کی قربانی کے طور پر پیش کرو ۔ 14 یہ لا وی کے نسل کے لوگوں کو پاک بنا ئے گا ۔ یہ دکھا ئے گا کہ وہ خدا کے لئے خاص طریقے سے استعمال ہو ں گے وہ اسرائیل کے دوسرے لوگوں سے مختلف ہو ں گے اور لا وی نسل کے لوگ میرے ہوں گے ۔ 15 " اس لئے لا وی نسل کے لوگوں کو پاک کرو اور انہیں خداوند کے سامنے لہرانے کی قربانی کے طور پر پیش کرو ۔ جب یہ پورا ہو جا ئے تو وہ آسکتے ہیں ۔ اور خْیمٴہ اجتماع میں اپنا کام کر سکتے ہیں ۔ 16 یہ لا وی نسل اسرائیل کے وہ لوگ ہیں جو مجھ کو دیئے گئے ہیں۔ میں نے انہیں اپنے لوگوں کے طور پر قبول کیا ہے ۔ گزرے زمانے میں ہر ایک اسرا ئیل کے خاندان میں پہلو ٹھا بیٹا مجھے دیا جا تا تھا ۔ لیکن میں نے لا وی نسل کے لوگوں کو اسرائیل کے دوسرے خاندانوں کے پہلو ٹھے بیٹوں کی جگہ پر قبول کیا ہے ۔ 17 اسرائیل کا ہر وہ شخص جو اسرائیل کے ہر ایک خاندان میں پہلو ٹھا ہے میرا ہے ۔ چا ہے وہ آدمی ہو یا جانور میرا ہے ۔ میں نے مصر میں سبھی پہلو ٹھے بچوں اور سبھی پہلو ٹھے جانوروں کو مار ڈا لا تھا ۔ اس لئے میں نے تمام پہلو ٹھے لڑکوں کو الگ کیا تا کہ وہ میرے ہو سکیں۔ 18 اب میں نے لا وی نسل کے لوگوں کو لے لیا ہے ۔ میں نے اسرائیل کے دوسرے لوگوں کے خاندانوں کے پہلو ٹھے بچوں کی جگہ ان کو قبول کیا ہے ۔ 19 میں نے سبھی بنی اسرائیلیوں میں سے لا وی نسل کے لوگوں کو چُنا ہے ۔ میں نے انہیں ہا رون اور اُس کے بیٹوں کو تحفہ کے طور پر دیا ہے ۔ میں چا ہتا ہوں کہ وہ خیمٴہ اجتماع میں کام کریں ۔ وہ سبھی بنی اسرا ئیلیوں کے لئے خدمت کریں گے ۔ اور وہ ان قربانیوں کو کرنے میں مدد کریں گے جو بنی اسرا ئیلیوں کے گنا ہوں کو پاک کرتا ہے ۔ تب کو ئی بڑی بیما ری یا آفت بنی اسرا ئیلیوں کو نہیں ہو گی ۔ جب وہ مقدس جگہ کے پاس آئیں گے ۔" 20 اس لئے موسیٰ ، ہا رون اور اسرا ئیل کے سبھی لوگوں نے خداوند کا حکم مانا ۔ انہوں نے لا وی نسلوں کے ساتھ ویسا ہی کیا جیسا کہ خداوند نے اس کے ساتھ کام کرنے کا موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ 21 لا ویوں نے اپنے آپ کو پاک کیا اور اپنے لباسوں کو دھو یا ۔ تب ہا رون نے انہیں خداوند کے سامنے لہرا نے کا نذرانہ کے طور پر پیش کیا ۔ ہا رون نے بھی ان تحفوں کو پیش کیا جسے ان لوگوں کے لئے کفّارہ کے طور پر پیش کیا گیا تھا تا کہ وہ پاک ہو جا ئیں 22 پاکی کے بعد لا وی خاندان کے لوگ اپنا کام کرنے کے لئے خیمٴہ اجتماع میں آئے ۔ ہا رون اور اس کے بیٹوں نے اُن کی دیکھ بھا ل کی ۔ وہ لا وی خاندان کے لوگوں کے کام کے لئے جواب دہ تھے ۔ ہا رون اور اس کے بیٹوں نے اُن کے احکام کی تعمیل کی جنہیں خداوند نے موسیٰ کو دیا تھا۔ 23 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 24 " لا وی نسل کے لوگوں کے لئے یہ خاص حکم ہے : ہر ایک لا وی نسل کا مرد جو پچیس سال یا اس سے زیادہ عمر کا ہو ضرور آنا چا ہئے اور خیمٴہ اجتماع کے کاموں میں ہا تھ بٹانا چا ہئے ۔ 25 جب کو ئی آدمی ۵۰ سال کا ہو جا ئے تو اس کو اُن کا موں سے سبکدوش ہو نا چا ہئے اسے اور زیادہ دنوں تک کام نہیں کرنا چا ہئے ۔ 26 بہرحال ۵۰ سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگ خیمٴہ اجتماع میں نگہبانی کے طور پر اپنے بھا ئیوں کی مدد کرسکتا ہے ۔ لیکن وہ اور کو ئی زیادہ بھا ری کام نہیں کریں گے ۔ اس لئے تم یہ کام لا ویوں سے کرنا جب تم انکا کام انہیں سونپوگے ۔"

Numbers 9

1 بنی اسرائیلیوں کے مصر سے آنے کے بعد دوسرے سال کے پہلے مہینے میں خداوند نے صحرا ئے سینا ئی میں بات کی ۔ خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 2 " بنی اسرائیلیوں سے کہو کہ وہ مقررہ وقت پر فسح کی تقریب منا ئیں ۔ 3 وہ مقّررہ وقت اس مہینے کا چودھواں دن ہے ۔ انہیں شام کے وقت فسح کا کھانا کھانا چا ہئے ۔ اور وہ لوگ اسے اس کے تمام اُصول اور قانون کے مطا بق ہی کرے ۔" 4 اس لئے موسیٰ نے بنی اسرائیلیوں سے فسح کی تقریب منا نے کو کہا ۔ 5 اور لوگوں نے شام کے وقت سینا ئی کے صحرا میں ویسا ہی کیا ۔ یہ پہلے مہینے کا چودھواں دن تھا ۔ بنی اسرا ئیلیوں نے ہر ایک کام ویسا ہی کیا جیسے خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ 6 لیکن کچھ لوگ اس دن فسح کی تقریب نہیں منا سکے کیو نکہ وہ ایک لا ش کی وجہ سے پاک نہیں تھے ۔ اس لئے وہ اس دن موسیٰ اور ہا رون کے پاس گئے ۔ 7 اُن لوگوں نے موسیٰ سے کہا ، " ہم لوگ ایک لاش کو چھونے کی وجہ سے ناپاک ہو ئے ہیں ۔ لیکن ہم لوگوں کو مقرر وقت پر اسرا ئیلیوں کے ساتھ خداوند کی قربانی پیش کرنے کی اجا زت کیوں نہیں دی گئی ؟" 8 موسیٰ نے اُن سے کہا ، " میں خداوند سے اس معاملہ کے با رے میں پو چھونگا۔" 9 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا : 10 بنی اسرا ئیلیوں سے یہ باتیں کہو : یہ ہو سکتا ہے کہ تم ٹھیک وقت پر فسح کی تقریب نہ منا سکو کیوں کہ تم یا تمہا رے خاندان کا کو ئی آدمی لا ش کو چھو نے کی وجہ سے نا پاک ہو یا ممکن ہے کہ تم کسی سفر پر گئے ہو تو بھی وہ شخص فسح کی تقریب نہیں منا ئے گا ۔" 11 تم فسح کی تقریب کو دوسرے مہینے کے چودھویں دن شام کے وقت منا ؤ گے ۔ اس موقع پر تم میمنہ بغیر خمیری رو ٹی اور کڑوا ساگ پا ت ضرور کھا ؤ گے ۔ 12 اگلی صبح تک تمہیں اس میں سے کو ئی بھی کھا نا نہیں چھو ڑنا چا ہئے ۔ تمہیں میمنے کی کسی ہڈی کو تو ڑنا نہیں چا ہئے ۔ اُس آدمی کو فسح کے تمام اُصولوں پر عمل کرنا چا ہئے۔ 13 لیکن کو ئی بھی آدمی جو فسح کی تقریب منا نے کا اہل ہو تو اسے فسح کو صحیح وقت پر منا نا چا ہئے ۔ اگر وہ پاک ہے اور سفر پر نہیں ہے تب اس کو کو ئی معافی نہیں ۔ اگر وہ آدمی جان بوجھ کر فسح کی تقریب کو صحیح وقت پر نہیں منا تا تو اس کو اس کے لوگوں سے الگ کر دیا جا ئے گا ۔ وہ قصووار ہے اور اسے سزا دینی چا ہئے۔ کیوں کہ اُس نے خداوند کو تحفہ مقررہ وقت پر پیش نہیں کیا ۔ 14 " اگر کو ئی غیر ملکی جو تم لوگوں کے بیچ مستقل طور پر رہ رہا ہے وہ خداوند کا فسح کی تقریب منا نا چا ہتا ہے تو اسے وہ کرنے کی اجا زت ہے ۔ لیکن اسے فسح کے اصولوں کا پالن کرنا ہو گا۔ وہی اصول دوسروں کے لئے لا گو ہو گا جو تیرے لئے ہو تا ہے ۔" 15 جس دن معاہدہ کا مقدس خیمہ لگا یا گیا تھا ایک بادل اسے ڈھک لیا تھا ۔ پو ری رات وہ بادل آ گ کی طرح دکھا ئی دیا ۔ 16 بادل ہمیشہ مقدس خیمہ کے اوپر ٹھہرا رہا اور رات کو آ گ کی طرح دکھا ئی دیا۔ 17 جب بادل مقد س خیمہ کے اوپر اپنی جگہ سے چلتا تھا تو اسرائیلی اس کے ساتھ چلتے تھے ۔ جب بادل رُک جا تا تب بنی اسرائیل وہاں اپنا خیمہ ڈالتے تھے ۔ 18 اس طرح سے خداوند بنی اسرائیلیوں کو سفر کر نے کا حکم دیا ۔ اور اس کے حکم کے مطا بق ہی وہ لوگ رُکے اور چھا ؤ نی لگا ئے۔ اور جب تک بادل چھا ؤ نی کے اوپر ٹھہرا رہتا تھا ، وہ لوگ اُسی جگہ پرچھا ؤنی ڈا لے رہتے تھے ۔ 19 کبھی کبھی بادل مقدس خیمہ کے اوپر لمبے عرصے تک ٹھہرتا تھا اسرائیلی خداوند کا حکم مانتے تھے اور سفر نہیں کر تے تھے۔ 20 کبھی کبھی بادل مقدّس خیمہ کے اوپر کچھ ہی دنوں کے لئے رہتا تھا ۔ اور لوگ خداوند کے حکم کی تعمیل کر تے تھے ۔ وہ بادل کی تقلید تب کر تے جب وہ چلتا تھا ۔ 21 کبھی کبھی بادل صرف رات میں ہی ٹھہرتا تھا اور جب بادل اگلی صبح چلتا تھا تب لوگ اپنی چیزیں اکٹھی کر تے تھے اور اُس کے مطا بق عمل کرتے تھے ۔ رات میں یا دن میں اگر بادل چلتا تو لوگ اس کے ساتھ چلتے تھے ۔ 22 اگر بادل خیمہ کے اوپر دودن یا ایک مہینہ یا ایک سال ٹھہرتا تھا تو لوگ خداوند کے حکم کی تعمیل کر تے رہتے تھے ۔ وہ اسی جگہ چھا ؤنی میں ٹھہرتے تھے اور تب تک نہیں چلتے تھے جب تک بادل نہیں چلتا تھا ۔ جب بادل اپنی جگہ سے اٹھتا اور چلتا تو لوگ بھی چلتے تھے ۔ 23 اس طرح لوگ خداوند کے حکم کی تعمیل کرتے تھے ۔ وہ وہاں چھا ؤنی لگا تے تھے جس جگہ کو خداوند دکھا تا تھا ۔ اور خداوند جب انہیں جگہ چھو ڑنے کے لئے حکم دیتا تھا تب لوگ بادل کی اِتباع کرتے ہو ئے جگہ چھو ڑتے تھے ۔ لوگ خداوند کے حکم کی تعمیل کرتے تھے ۔ یہ حکم تھا جسے خداوند نے موسیٰ کے ذریعے انہیں دیا ۔

Numbers 10

1 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 2 " تمہیں چاندی کے پتّر سے دو بگل بنا نا چا ہئے۔ یہ بِگل لوگوں کو ایک ساتھ بُلانے اور انہیں اطلا ع دینے کے لئے استعمال کیا جا ئے گا کہ کب جمع ہو نا ہے اور کب چھا ؤنی کو لیکر چلنا چاہئے ۔ 3 جب تم اُن دو نوں بِگلوں کو بجا ؤگے تو سبھی لوگوں کو خیمٴہ اجتماع کے سامنے تمہا رے آگے جمع ہو جانا چا ہئے ۔ 4 اگر تم صرف ایک بِگل بجا تے ہو تو قائد ( اسرائیل کے بارہ خاندانوں کے صدر ) تمہا رے سامنے جمع ہونگے ۔ 5 جب تم بِگل کو تھو ڑا سا پھو نکو گے تو خیمٴہ اجتماع کے مشرق میں چھا ؤنی ڈا لے ہوئے خاندانوں کے گروہ کو چلنا شروع کر دینا چاہئے ۔ 6 جب تم دوبارہ بِگل کو تھو ڑا سا پھو نکو گے تو جنوبی چھا ؤنی کے لوگوں کو چلنا شروع کردینا چا ہئے ۔ جب بھی لوگ نیا سفر شروع کر نے کے لئے تیار رہے اس وقت بِگل کو تھو ڑا سا پھونکنا چا ہئے ۔ 7 جب تم سبھی لوگوں کو اِکٹھا کرنا چا ہو تو بِگل کو دوسرے طریقے سے لمبی دُھن نکالتے ہو ئے پھو نکو ۔ 8 صرف ہا رون کے کا ہن بیٹوں کو بِگل بجانا چا ہئے ۔ یہ اصول تم پر لا گو ہو تا ہے اور مستقبل میں آنے وا لی سبھی نسلوں کو پالن کر نا چا ہئے ۔ 9 " اگر تم اپنے ملک میں کسی دُشمن سے لڑ رہے ہو تو تم ان کے خلا ف جانے سے پہلے آ گا ہی کے طور پر بِگل کو تھو ڑا سا پھو نکو ۔ تب تمہا را خداوند خدا تمہا ری بات سُنے گا اور وہ تمہیں تمہا رے دُشمنوں سے بچا ئے گا ۔ 10 اپنی کچھ خاص خوشی کے وقت میں بھی تمہیں بِگل بجانا چا ہئے ۔ اپنی تقریب کے موقع پر اور ہر مہینے کے شروع میں بِگل بجا ؤ ۔ اور جب تم جلانے کا نذرانہ اور ہمدردی کا نذرانہ پیش کرو تو اس وقت بھی بِگل ضرو ر بجا ؤ ۔ یہ تمہا رے خداوند خدا کے سامنے یادگار ہو گا ۔ میں تمہیں یہ کرنے کا حکم دیتا ہوں ۔ میں تمہا را خداوند خدا ہوں ۔" 11 دوسرے سال کے دوسرے مہینے میں بنی اسرائیلیوں کے مصر ڑچھونے کے بیسو یں دن معاہدہ کے خیمہ کے اوپر سے بادل اٹھا ۔ 12 اس لئے سبھی بنی اسرا ئیلیوں نے سینا ئی کے ریگستان میں سفر کرنا شروع کیا ۔ وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ کا سفر اُس وقت تک کرتے رہے جب تک بادل فاران کے ریگستان میں نہ رُ کا ۔ 13 یہ پہلی بار تھا کہ لوگوں نے اپنے خیموں کو ویسے ہی آگے بڑھا یا جیسے خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ 14 پہلا گروہ یہودا ہ کی چھا ؤنی تھی ۔ اُنہو ں نے اپنے جھنڈے کے ساتھ سفر کیا ۔ عمّینداب کا بیٹا نحسون اُس گروہ کا قا ئد تھا ۔ 15 اُس کے بالکل بعد اِشکار کا خاندانی گروہ سفر شروع کیا ۔ ضُغر کا بیٹا نتنی ایل اُس گروہ کا قا ئد تھا ۔ 16 اور پھر زبولون کا خاندانی گروہ آیا ۔ حیلون کا بیٹا اِہلیاب اُس گروہ کا قا ئد تھا ۔ 17 تب خیمٴہ اجتماع اُتارے گئے اور جیر سون اور مراری خاندان کے لو گ مقدّس خیمہ کو لے کر چلے ۔ اس لئے اُن خاندانوں کے لوگ قطار میں دوسرے نمبر پر تھے ۔ 18 تب اسکے بعد رُوبن کی چھا ؤنی گروہ نے اپنے جھنڈے کے ساتھ سفر شروع کیا ۔ شدّ یور کا بیٹا الیصور اس گرو ہ کا قا ئد تھا ۔ 19 اسکے بالکل بعد شمعون کا خاندانی گروہ سفر کیا صُوری شدّی کا بیٹا سلو می ایل اس گروہ کا قا ئد تھا ۔ 20 اور پھر جاد کا خاندنی گروہ سفر ۔ دعو ایل کا بیٹا اِلیا سف اُس گروہ کا قا ئد تھا ۔ 21 تب قہا ت خاندان کے لوگ سفر کئے وہ اُن مقدّس چیزوں کو لے جا رہے تھے جو مقدس جگہ میں تھیں ۔ نئی چھا ؤنی کے پہنچنے سے پہلے مقدس خیمہ کو لگا نے کے لئے ان سامانوں کو لا رہے تھے۔ 22 اُس کے ٹھیک بعد افرائیم کی چھا ؤنی اپنے گروہ کے مطا بق سفر شروع کئے ۔ انہوں نے اپنے جھنڈے کے ساتھ سفر کیا ۔ پہلا گروہ افرائیم کا خاندانی گروہ تھا ۔ عمّیہود کا بیٹا الیسمع اس گروہ کا قا ئد تھا ۔ 23 ٹھیک اُس کے بعد منّسی کا خاندانی گروہ آیا ۔ فدا ہُصور کا بیٹا جملی ایل اُس گروہ کا قا ئد تھا ۔ 24 تب بنیمین کے خاندانی گروہ نے سفر شروع کیا ۔ جد عوُنی کا بیٹا اِبدان اُس گروہ کا قا ئد تھا ۔ 25 اس کے بعد دان کا خاندانی گروہ اپنے جھنڈے کے ساتھ سفر شروع کئے وہ سبھی چھا ؤنی کے پیچھے پہریدار کا ہن انجام دیئے ۔ عمیّشدی کا بیٹا الیعزر اس گروہ کا قا ئد تھا ۔ 26 اس کے ٹھیک بعد آشر کا خاندانی گروہ سفر کیا ۔ عکران کا بیٹا فجعی ایل اس گروہ کا قا ئد تھا۔ 27 تب نفتا لی کا خاندانی گروہ سفر کیا عینان کا بیٹا اخیرع اس گروہ کا قائد تھا ۔ 28 اسی طریقے سے بنی اسرا ئیل ایک جگہ سے دوسری جگہ کا سفر کرتے تھے ۔ 29 موسیٰ نے رعوایل کے بیٹے حو باب مدیانی سے کہا ،( رعُو ایل موسیٰ کا سُسر تھا ۔) موسیٰ نے حو باب سے کہا ،" ہم لوگ اس ملک کا سفر کر رہے ہیں جسے خدا نے ہم لوگوں کو دینے کا وعدہ کا تھا ۔ اس لئے ہم لوگوں کے ساتھ آؤ۔ ہم لوگ تمہا رے ساتھ اچھا سلوک کریں گے ۔ خداوندنے بنی اسرا ئیلیوں کو اچھی چیزیں دینے کا وعدہ کیا ہے ۔" 30 لیکن حو باب نے جواب دیا ، "نہیں ! میں تمہا رے ساتھ نہیں جا ؤں گا ۔ میں اپنے ملک اور اپنے لوگوں کے پاس جا ؤں گا۔" 31 تب موسیٰ نے کہا،" ہمیں چھو ڑو مت ! تم جانتے ہو ہمیں بیابان میں کہاں خیمہ لگانا ہے ۔ تم ہما رے رہنما ہو سکتے ہو۔ 32 اگر تم ہم لوگوں کے ساتھ آتے ہو تو خداوند جو بھی اچھی چیزیں دے گا ۔ اس میں ہم تمہیں بھی حصّہ دیں گے ۔ 33 اس لئے وہ لوگ خداوند کے پہا ڑ سے تین تک سفر کئے ۔ اس تین دن کے سفر کے دوران خداوند کے معاہدہ کا مقدس صندوق چھا ؤنی لگا نے کے لئے نئی جگہ کی تلا ش میں ان لوگوں کے آگے لے جا یا جا رہا تھا ۔ 34 خداوند کا بادل ہر ایک دن اُن کے اوپر تھا ۔ جب کبھی وہ اپنی چھا ؤنی چھو ڑتے تھے تو اُنکو راستہ دکھا نے کے لئے بادل وہاں رہتا تھا ۔ 35 جب لوگ مقدس صندوق کے ساتھ سفر شروع کرتے تھے ۔ اور مقدس صندوق چھا ؤنی کے باہر لے جا یا جا تا تھا ۔ موسیٰ ہمیشہ کہتا تھا ، " اے خداوند اُٹھ ! تیرے دُشمن بکھر جا ئیں ۔ جو لوگ تیرے خلا ف ہوں تیرے سامنے سے بھاگ جا ئیں ۔" 36 اور کبھی بھی جب مقدس صندوق کو اپنی جگہ پر واپس رکھا جا تا تھا تب موسیٰ ہمیشہ یہ کہتے تھے ، " اے خداوند ! اسرائیل کے لا کھوں لوگوں میں واپس آ ۔"

Numbers 11

1 اس وقت لوگوں نے اپنی مصیبتوں کی شکا یت کی ۔ خداوند نے اُن کی شکایتیں سُنی اور غصّہ ہو گیا ۔ اس لئے اس نے چھا ؤنی کے دور افتادہ علاقے میں آ گ بھیجی اور وہ علاقہ جل گیا ۔ 2 اس لئے لوگوں نے موسیٰ کو مدد کے لئے پُکا را موسیٰ نے خداوند سے دُعا کی اور آ گ کا جلنا بند ہو گیا ۔ 3 اس لئے اس جگہ کو تبعیرہ کہا گیا۔ لوگوں نے اُس جگہ کو یہی نام دیا کیوں کہ خداوند نے اُن کے درمیان آ گ جلا دی تھی ۔ 4 اجنبی جو بنی اسرائیلیوں کے ساتھ مل گئے تھے دوسری چیزیں کھانے کی خوا ہش کرنے لگے ۔ جلد ہی بنی اسرا ئیلیوں نے پھر شکایت کرنی شروع کی ۔ لوگوں نے کہا ، " ہم گوشت کھانا چا ہتے ہیں ۔" 5 ہم لوگ مصر میں کھا ئی گئی مچھلیوں کو یاد کرتے ہیں اُن مچھلیوں کی کو ئی قیمت نہیں دینی پڑتی تھی ۔ ہم لوگوں کے پاس بہت سی ترکاریاں تھیں جیسے ککڑیاں، خربو زے ، گندنے ، پیاز اور لہسن ۔ 6 لیکن اب ہم اپنی طاقت کھو چکے ہیں۔ اُس منّ کے سوا ۔ ہم اور کچھ بھی نہیں کھا تے ۔" 7 ( منّ دھنیا کے بیج کے جیسا تھا اور درخت کے گوند جیسا تھا۔ 8 لوگ اُسے جمع کرتے تھے اور تب اسے پیس کر آٹا بنا تے تھے یا وہ اُ سے کچلنے کے لئے چٹان کا استعمال کرتے تھے تب وہ اسے برتن میں پکا تے تھے ۔ وہ اُس کے کیک بنا تے تھے ۔ کیک کا مزہ زیتون کے تیل سے پکی رو ٹی جیسا ہو تا تھا ۔ 9 ہر رات کو زمین جب شبنم سے گیلی ہو تی تھی تو منّ زمین پر گِرتا تھا ۔) 10 موسیٰ نے ہر ایک خاندان کے لوگوں کو اپنے خیموں کے دروازوں پر کھڑے شکا یت کر تے سُنا ۔ خداوند بہت غصّہ ہو ئے اس سے موسیٰ بہت پریشان ہو گئے ۔ 11 موسیٰ نے خداوند سے پو چھا ، "اے خداوند تیرے خادم مجھ پر یہ مصیبت کیوں آئی ؟ میں نے کیا کیا ہے ؟ میں نے کیا غلطی کی جو مجھے خوش کرنے میں نکا ہن ہو گیا ؟ تُو نے میرے اوپر ان سبھی لوگو ں کی جواب دہی کا بوجھ کیوں دیا ؟" 12 کیا میں ان سبھی لوگوں کا باپ ہوں ؟ کیا میں نے ان کو پیدا کیا ہے ؟ تو نے مجھے انہیں اپنے بازو میں لے چلنے کو جیسا کہ دایہ اپنے بچے کو لیکر چلتی ہے اور اسے ملک میں لے جانے کو جسے تو نے ہما رے آباؤ اجداد کو دینے کا وعدہ کیا تھا کیوں کہا ؟ 13 ان تمام لوگوں کے لئے میں گوشت کہاں سے لا ؤں گا ؟ وہ لوگ شکایت کر تے ہیں کہ ' ہملوگوں کو گوشت چا ہئے !' 14 میں اکیلا ان سب لوگوں کی دیکھ بھا ل نہیں کر سکتا۔ بوجھ میری برداشت کے با ہر ہے ۔ 15 اگر تو ان لوگوں کی تکلیف کو مجھے دینا پسند کرتا ہے تو یہ بہتر ہو گا کہ تو مجھے مار ڈا ل ۔ اگر تو میرے اوپر مہربان ہے تو مجھے مار ڈال ۔ تب میری تکلیفیں ختم ہو جا ئیں گی۔" 16 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " میرے پاس اسرائیل کے ایسے ۷۰ بزرگوں کو لا ؤ جنکو تو جانتا ہے لوگوں کے قا ئد اور اہلکار ہو نے کے لئے خیمٴہ اجتماع میں آنے دو اور اپنے ساتھ کھڑا ہو نے دے ۔ 17 تب میں آؤں گا اور تم سے باتیں کروں گا اور میں تم سے کچھ روح کو لونگا اور اسے ان لوگوں کو دے دونگا ۔ تب وہ لوگوں کی دیکھ بھال کرنے میں تمہا ری مدد کریں گے ۔ اس طرح تم کو اکیلے اُنلوگوں کے لئے ذمہ دار نہیں ہو نا پڑیگا ۔ 18 " لوگوں سے کہو کل کے لئے اپنے آپ کو تیار کریں ۔ کل تم لوگ گوشت کھا ؤ گے ۔ خداوند نے سُنا جب تم لوگ روئے اور شکا یت کی کہ کو ن ہم لوگوں کو گوشت دیگا ؟ ہم لوگوں کے لئے مصر اچھا تھا ۔ اب خداوند تم لوگوں کو گوشت دیگا اور تم لوگ اسے کھا ؤ گے ۔ 19 تم لوگ اسے صرف ایک دن نہیں ، دو ، پانچ ،دس یا بیس دن نہیں ؟ 20 تم لوگ وہ گوشت مہینے بھر کھا ؤ گے ۔ تملوگ وہ گوشت اس وقت تک کھا ؤ گے جب تک وہ تمہا رے نتھنوں سے نہ نکلنے لگے اور جب تک تم اس سے نفرت نہ کرنے لگو کیوں کہ تم لوگوں نے خداوند سے شکا یت کی ہے ۔ خداوند تم لوگوں میں گھومتا ہے اور تمہا ری ضرورتوں کو سمجھتا ہے ۔ لیکن تم لوگ اس کے سامنے روئے ، چلّا ئے اور شکا یت کی یہ کہتے ہو ئے کہ ہم لوگوں کو مصر چھوڑنے پر کیوں مجبور کیا گیا تھا ؟" 21 موسیٰ نے کہا ، " خداوند میرے ساتھ ۶۰۰۰۰۰ آدمی ہیں۔ اور تو کہتا ہے میں انہیں پو رے مہینے کھانے کے لئے گوشت دوں گا ۔ 22 اگر ہمیں سبھی مینڈھے اور مویشی مار نے پڑے تو بھی اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو مہینے بھر کھانے کے لئے وہ کا فی نہیں ہو گی۔" 23 لیکن خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " خداوند کی طاقت کو کم نہ سمجھو تم دیکھو گے کہ اگر میں کہتا ہوں کہ میں کچھ کرو ں گا تو اس کو میں کر سکتا ہوں۔" 24 اس لئے موسیٰ لوگوں سے بات کرنے کے لئے باہر گئے ۔ موسیٰ نے انہیں وہ بتا یا جو خداوندنے کہا تھا ۔ تب موسیٰ نے ۷۰ بزرگ قائدین کو جمع کیا ۔ موسیٰ نے انہیں خیمہ کے چاروں طرف کھڑے رہنے کو کہا ۔ 25 تب خداوند ایک بادل میں اُترا اور اُس نے موسیٰ سے باتیں کی۔ اس نے کچھ روح موسیٰ سے لیا اور اس روح کو ۷۰ بزرگوں پر ڈال دیا ۔ جب اُن میں روح آئی تو وہ نبوت شروع کر دیئے لیکن بعد میں پھر وہ نبوت کبھی نہیں کی ۔ 26 بزرگوں میں سے دو اِلد اد اور میداد خیمہ میں نہیں گئے ۔ ان کے نام بزرگ قا ئدین کی فہرست میں تھے ۔ وہ خیمہ میں ہی رہے لیکن روُح اُن پر بھی آئی اور وہ بھی چھا ؤنی میں نبوّت کرنے لگے ۔ 27 ایک نوجوان دوڑا اور موسیٰ سے بولا اُس مرد نے کہا ، " اِلداد اور میداد خیمہ میں غیب کی باتیں کر رہے ہیں ۔" 28 لیکن نون کے بیٹے یشوع نے موسیٰ سے کہا ، " موسیٰ تمہیں ان کو روکنا چا ہئے۔"( یشوع موسیٰ کی مدد کر رہا تھا جیسا کہ وہ انکے چُنے ہو ئے جوانوں میں تھے ۔) 29 لیکن موسیٰ نے جواب دیا ، " کیا تمہیں ڈر ہے کہ لوگ سو چیں گے کہ اب میں قائد نہیں ہوں؟" میں چاہتا ہوں کہ خداوند کے سبھی لوگ غیب کی باتیں کرنے کے اہل ہو ں میں چا ہتا ہوں کہ خداوند اپنی رُوح ان تمام پر بھیجے ۔" 30 تب موسیٰ اور اسرائیل کے قا ئد چھا ؤنی میں واپس ہو گئے۔ 31 پھر خدا نے سمندر کی طرف سے زور کی آندھی چلا ئی ۔ آندھی نے اس علا قے میں بٹیروں کو پہنچا یا۔ بٹیریں چھا ؤنی کے چاروں طرف اُڑ رہے تھے۔ وہاں اتنی بٹیریں تھیں کہ زمین ڈھک گئی تھی۔ ہر سمت ایک دن کے مسافت کی دوری تک بٹیریں پھیل گئی تھیں۔ زمین پر بٹیروں کی تین فُٹ اونچی پرت جم گئی تھی ۔ 32 لوگ باہر نکلے اور سارا دن اور پو ی رات بٹیروں کو جمع کیا اور پھر پو رے اگلے دن بھی انہو ں نے بٹیریں جمع کیں۔ ہر ایک آدمی نے ۶۰ بوشل یا اس سے زیادہ بٹیریں جمع کیں۔ تب لوگوں نے بٹیروں کو اپنی چھاؤ نی کی طرف پھیلا یا ۔ 33 لوگوں نے گوشت کھانا شروع کیا ۔ لیکن خداوند نے بہت غصّہ کیا جب گوشت ابھی ان کے مُنہ میں ہی تھا اور لوگ اسے ابھی کھا کر ختم بھی نہ کئے تھے کہ اس کے پہلے ہی خداوند نے ایک بیما ری لوگوں میں پھیلا دی ۔ 34 اس لئے لوگوں نے اُس جگہ کا نام " قبروت ہتساوہ" ( شید نفسانی خواہشات کی قبر ) رکھا ۔ انہوں نے اس جگہ کو وہ نام اس لئے دیا کہ یہ وہی جگہ ہے جہاں انہوں نے اُن لوگوں کو دفنا یا تھا جو گوشت کھانے کی بے حد خواہش رکھتے تھے ۔ 35 قبروت ہتّا وہ سے لوگوں نے حصیرات کا سفر کئے اور وہاں ٹھہرے ۔

Numbers 12

1 میر یم اور ہا رون موسیٰ کے خلا ف بات کرنے لگے ۔ انہوں نے اس پر تنقید کی کیوں کہ اس نے ایتھو پین عورت سے شادی کی تھی ۔ 2 انہوں نے اپنے آپ میں کہا ، " کیا خداوند صرف موسی ٰ کے ذریعہ ہی لوگوں سے بات کرتا ہے ؟ کیا وہ ہم لوگوں کے ذریعے لوگوں سے بات نہیں کرتا ۔" خداوند نے یہ باتیں سُنی ۔ 3 ( موسیٰ بہت ہی خاکسار آدمی تھے وہ نہ ڈینگ ہانکتے تھے اور نہ ہی شیخی بگھار تے تھے ۔ وہ زمین کے تمام لوگوں سے زیادہ منکسر المزاج آدمی تھے ۔) 4 اس لئے خداوند اچا نک آیا اور موسیٰ ہارون اور میر یم سے بولا۔ خداوند نے کہا ، " اب تم تینوں خیمٴہ اجتماع میں آؤ۔" اس لئے موسیٰ ، ہا رون اور میر یم خیمہ میں گئے ۔ 5 تب خداوند بادل میں اُترا اور خداوند خیمہ کے دروازہ پر کھڑا ہوا ۔ خداوند نے ہا رون اور میر یم کو اپنے پاس آنے کا حکم دیا ۔ تب دو نوں اس کے قریب آئے ۔ 6 خدا نے کہا ، " میری بات سنو ۔ جب میں تم لوگوں میں نبی بھیجونگا تب میں خداوند اپنے آپ کو اس کو خواب میں دکھا ؤں گا ۔ اور میں اس سے خواب میں بات کروں گا ۔ 7 لیکن میں نے خادم موسیٰ کے ساتھ ایسا نہیں کیا ۔ وہ میرے پو رے گھر میں وفا دار ہے ۔ 8 جب میں اس سے بات کرتا ہوں تو میں اس کے رُو برو بات کرتا ہوں۔ میں جو بات کہنا چا ہتا ہوں اسے صاف صاف کہتا ہوں میں چھپے جواب وا لے خیالوں کو اس کے سامنے نہیں رکھتا ہوں۔ موسیٰ خداوند کی شکل کو دیکھ سکتا ہے ۔ اس لئے تم نے میرے خادم موسیٰ کے خِلا ف بولنے کی ہمّت کیسے کی ؟" 9 تب خداوند ان کے پاس سے گیا لیکن وہ ان سے بہت غصّہ میں تھا ۔ 10 بادل خیمہ سے اٹھا تب ہارون مُڑا اور اس نے میر یم کو دیکھا اور اس نے دیکھا کہ میریم کو چمڑے کی وبائی بیما ری ہو گئی اس کی جلد برف کی طرح سفید تھی ۔ 11 تب ہا رون نے موسیٰ سے کہا ،" براہ کرم جناب ہم سے جو بے وقوفی کا گنا ہ سرزد ہوا ہے اس کے لئے ہمیں معاف کریں۔ 12 اس کی جلد کا رنگ اس پیدا ہو تے ہو ئے بچے کی طرح جس کا چمڑا آدھا کھایا ہوا ہو تا ہے بدل نہ دے ۔" 13 اس لئے موسیٰ نے خداوند سے دُعا کی ۔ خدامہربانی کر کے اُس کو شفاء دے ۔ 14 خداوند نے موسیٰ کو جواب دیا اگر اس کا باپ اس کے مُنہ پر تھو کے تو وہ سات دن تک شرمندہ رہے گی اس لئے اس کو سات دن تک چھا ؤنی سے باہر رکھو پھر اس وقت کے بعد وہ ٹھیک ہو جا ئے گی ۔ تب وہ خیمہ میں وا پس آسکتی ہے ۔ 15 اس لئے میر یم سات دن کے لئے خیمہ سے باہر لے جا ئی گئی ۔ اور تب تک وہ وہاں سے نہیں چلے جب تک وہ پھر واپس نہ لا گئی۔ 16 اس کے بعد لوگوں نے حصیرات کو چھو ڑا اور فاران کے ریگستان کا انہوں نے سفر کیا لوگوں نے اس ریگستان میں خیمے لگا ئے۔

Numbers 13

1 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 2 " کچھ آدمیوں کو ملک کنعان کی چھان بین کے لئے بھیجو ۔ یہی وہ ملک ہے جسے میں بنی اسرا ئیلیوں کو دوں گا ۔ ہر بارہ قبیلہ سے ایک قائد کو بھیجو۔" 3 اس لئے موسیٰ نے خدا وند کا حکم مانا ۔ اس نے فاران کے ریگستان سے قائدین کو بھیجا ۔ 4 اُن کے نام یہ ہیں: 5 حو ری کا بیٹا سافط شمعون کے خاندانی گروہ سے ۔ 6 یفُنہ کا بیٹا کا لِب یہوداہ کے خاندانی گروہ سے ۔ 7 یُوسف کا بیٹا اِجال ۔ اِشکا ر کے خاندانی گروہ سے ۔ 8 نون کا بیٹا ہو سیع افرا ئیم کے خاندانی گروہ سے ۔ 9 رفو کا بیٹا فلتی ۔ بنیمین کے خاندانی گروہ سے ۔ 10 سوُری کا بیٹا جدّی ایل ۔ زُ بولون کے خاندانی گروہ سے ۔ 11 سوُسی کا بیٹا جدّی ۔ یو سف کے خاندانی گروہ سے ، جو کہ منّسی کے خاندانی گروہ سے ۔ 12 جملی کا بیٹا عمّی ایل دان کے خاندانی گروہ سے ۔ 13 میکا ئیل کا بیٹا ستُور آشِر کے خاندانی گروہ سے ۔ 14 وفسی کا بیٹا نخبی نفتالی کے خاندانی گروہ سے ۔ 15 ما کی کا بیٹا جیو ایل جاد کے خاندانی گروہ سے۔ 16 یہ ان آدمیوں کے نام ہیں جنہیں موسیٰ نے ملک کو دیکھنے اور جانچ کرنے کے لئے بھیجا ۔ موسیٰ نے نون کے بیٹے یشوع کا نا م ہو سیعاہ رکھا ۔ 17 موسیٰ جب انہیں کنعان کی چھان بین کے لئے بھیج رہے تھے ۔ تب انہوں نے کہا ،" نیگیو کی وادی سے ہو کر پہا ڑی ملک میں جا ؤ ۔ 18 یہ دیکھو کہ ملک کیسا دکھا ئی دیتا ہے ۔ اور اُن لوگوں کی تفصیلات حاصل کرو جو وہا ں رہتے ہیں۔ وہ طاقتور ہیں یا کمزور ہیں ؟" وہ تھو ڑے ہیں یا زیادہ تعداد میں ہیں؟" 19 اُس ملک کے بارے میں دریافت کرو جس میں وہ رہتے ہیں کیا وہ اچھا ملک ہے یا بُرا ، کس طرح کے شہروں میں وہ رہتے ہیں ؟ کیا وہ شہر فصیلدار ہیں ؟ یا وہ غیر محفوظ گا ؤں میں رہتے ہیں۔ 20 اور ملک کے دوسری باتوں کے متعلق بھی معلومات حاصل کرو ۔ کیا زمین کسی چیز کے اُگانے کے لئے ٹھیک ہے ، کیا اُس زمین پر درخت ہیں ؟ بلکہ اس ملک سے کچھ پھل بھی لے آؤ۔" ابھی یہ انگور کی فصل کے پہلے کٹا ئی کا موسم ہے ۔ 21 تب انہوں نے ملک کی چھان بین کی ۔ وہ صین ریگستان سے رحوب تک گئے جو کہ حمات کے داخلے کے نزدیک ہے ۔ 22 وہ نیگیو سے ہو کر اس وقت تک سفر کرتے رہے جب تک وہ حبرون شہر تک نہ پہو نچے ۔ حبرون مصر میں ضعن شہر کے بسنے کے سات سال پہلے بنا تھا ۔ اخیمان ، سیِسی اور تلمی جماعت کے لوگ وہاں رہتے تھے ۔ یے لو گ عناق کی نسل کے تھے ۔ 23 تب وہ اسکال کی وادی میں گئے۔ وہاں انہوں نے انگور کے باغ سے ایک شاخ تو ڑ لی ۔ اُس شاخ پر انگور کا گچھا تھا ۔ ان میں سے دو آدمی انگور کے گچّھے کو لا ٹھی کے بیچ لٹکا کر لے گئے ۔ اس کے ساتھ کچھ انار اور انجیر بھی لا ئے۔ 24 اُس جگہ کا نام اسکال کی وادی تھا ۔ کیوں کہ یہ وہی جگہ ہے جہاں بنی اسرائیلیوں نے انگور کے کچھ گچّھے کا ٹے تھے ۔ 25 اُن آدمیوں نے اس ملک کی چھان بین چالیس دن تک کی تب وہ خیمہ کو واپس آئے ۔ 26 وہ لوگ موسیٰ ہا رون اور دوسرے بنی اسرائیلیوں کے پا س قادِس گئے یہ فارا ن کے ریگستان میں تھا ۔ تب انہوں نے موسیٰ ، ہا رون اور سبھی لوگوں کو جو کچھ وہ دیکھا تھا سب کچھ سُنایا ۔ اور انہوں نے اس ملک کے پھلوں کو دکھایا ۔ 27 اُن لوگوں نے موسیٰ سے یہ کہا ، " ہم لوگ اس ملک میں گئے جہاں آپ نے ہمیں بھیجا تھا ،" وہ ملک بے حد اچھا ہے یہاں دودھ اور شہد کی ندیاں بہہ رہی ہیں اور یہ اس ملک کا پھل ہے ۔ 28 لیکن وہاں جو لوگ رہتے ہیں وہ بہت طا قتور اور مضبوط ہیں ۔ ان کے شہر مضبوطی کے ساتھ محفوظ ہیں ۔ اور ہم لوگ وہاں عناق کی کچھ نسلوں کے ساتھ بھی ملے ۔ 29 عما لیقی لوگ نیگیو کی وادی میں رہتے ہیں حتی ، یبوسی اور اموری لوگ اس پہاڑ ی ملک میں رہتے ہیں۔ اور کنعانی لوگ سمندر کے کنا رے اور دریا ئے یردن کے کنا رے رہتے ہیں ۔" 30 تب کالب نے موسیٰ کے قریبی لوگوں خاموش ہو نے کو کہا ۔ کا لب نے کہا ، " ہم لوگوں کو اس ملک میں جانا چا ہئے ۔ اور اسے اپنے قبضہ میں لینا چا ہئے اور ہم لوگ اسے آسانی سے فتح کر سکتے ہیں ۔" 31 لیکن جو آدمی اس کے ساتھ گیا تھا وہ بولا ، " ہم لوگ ان لوگوں کے خلاف لڑ نہیں سکتے وہ ہم لوگوں کے مقابلہ میں زیادہ طاقتور ہیں ۔" 32 انلوگوں نے اسرا ئیلیوں کو اس ملک کے بارے میں جسے وہ دیکھنے گئے تھے بُری خبر دی ۔ ان لوگوں نے کہا ، " وہ ملک جہاں ہم لوگ گئے اور چھان بین کئے ایک ایسا ملک ہے جو اپنے باشندوں کو برباد کر دیتا ہے ۔ اس ملک کے لوگ قد و قامت میں بڑے بڑے ہیں۔ 33 ہم لوگوں نے عناق کی نسلوں کو دیکھا جو کہ نفیلیم سے تھے ۔ ان لوگوں کے آگے ہملوگوں نے اپنے آپ کو ٹڈا محسوس کئے۔ انکی نگاہ میں ہم لوگ بہت کمتر تھے ۔"

Numbers 14

1 اُس رات خیمہ میں سب لوگوں نے زور سے رونا شروع کیا ۔ 2 سبھی بنی اسرائیلیوں نے ہا رون اور موسیٰ کے خلا ف پھر شکا یت کی ۔سبھی لوگ ایک ساتھ آئے اور موسیٰ اور ہا رون سے انہوں نے کہا ، " ہم لوگوں کو مصر یا ریگستان میں مرجانا چا ہئے اپنے نئے ملک میں تلوار سے مرنے کی یہ آرزو سے بہت اچھا ہو تا ۔ 3 کیا خداوند ہم لوگوں کو اس نئے ملک میں مرنے کے لئے لا یا ہے ؟ ہما ری بیویاں اور ہمارے بچے ہم سے چھین لئے جا ئیں گے ۔ اور ہم تلوار سے مار ڈالے جا ئیں گے۔ یہ ہم لوگوں کے لئے اچھا ہو گا کہ ہم لوگ مصر کو واپس جا ئیں ۔ 4 " تب لوگوں نے ایک دوسرے سے کہا ، " ہم لوگوں کو دوسرا قا ئد منتخب کرنا چا ہئے اور مصر واپس جانا چا ہئے ۔" 5 تب موسیٰ اور ہا رون وہاں جمع سارے بنی اسرا ئیلیوں کے سامنے جھک گئے ۔ 6 اس ملک کی چھان بین کرنے وا لے لوگوں میں سے دو آدمی اپنے کپڑے پھا ڑ دیئے ۔ کیونکہ وہ لو گ بہت غصّہ میں تھے ۔ وہ دونوں نون کا بیٹا یشوع اور یُفنّہ کا بیٹا کا لب تھے ۔ 7 ان دو نوں نے وہاں جمع سبھی بنی اسرائیلیوں سے کہا ، " جس ملک کو ہم لوگوں نے دیکھا ہے وہ بہت اچھا ہے ۔ 8 اور اگر خدا ہم لوگوں سے خوش ہے تو وہ ہم لوگوں کو اس ملک میں لے چلے گا ۔ وہ ملک کئی اچھی چیزوں سے بھرا ہے ۔ اور خداوند اس ملک کو ہم لوگوں کو دینے کے لئے اپنی طا قت کا استعمال کریگا ۔ 9 لیکن تم کو خداوند کے خلا ف نہیں جانا چا ہئے ۔ تم کو اس ملک کے لوگوں سے ڈرنا نہیں چا ہئے ۔ تم انہیں آسانی سے شکست دے دو گے۔ ان کے پاس کو ئی حفاظت نہیں ہے ۔ انہیں محفوظ رکھنے کے لئے ان کے پاس کچھ نہیں ہے ۔" لیکن ہم لوگوں کے ساتھ خداوند ہے۔ اس لئے اُن لوگوں سے مت ڈرو ۔" 10 تب سبھی بنی اسرا ئیل اُن دونوں آدمیوں کو پتھروں سے مار ڈالنے کی بات سوچی۔ لیکن خداوند کا جلال خیمٴہ اجتماع میں ظا ہر ہوا اور سبھی بنی اسرا ئیل اسے دیکھ سکتے تھے ۔ 11 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " یہ لوگ اس طرح مجھ سے کب تک نفرت کرتے رہیں گے ؟ وہ ظا ہر کرتے ہیں کہ وہ مجھ پر بھروسہ نہیں کرتے ۔ وہ ظا ہر کرتے ہیں کہ انہیں میری قدرت پر بھروسہ نہیں ۔میں نے کئی طا قتور نشانیاں دکھا یا ۔ میں نے انکے درمیان کئی عظیم کارنا مہ کیا اس کے با وجود بھی وہ مجھ پر بھروسہ کرنے سے انکار کرتے ہیں ۔ 12 میں ان لوگوں پر ایک بھیانک بیماری لا ؤں گا اور انہیں تباہ کردو ں گا ۔ تب تم سے ایک قوم بنا ؤنگا وہ ان لوگوں سے زیادہ بڑی اور طا قتور ہو گی ۔" 13 تب موسیٰ نے خداوند سے کہا ، " اگر تو ایسا کرتا ہے تو مصر میں لو گ یہ سنیں گے کہ تُو نے اپنے سبھی لوگوں کو مصر سے باہر لانے کے لئے ایسا کیا ۔ 14 اور مصر کے لوگوں نے اس کے بارے میں کنعان کے لوگوں کو بتایا ہے ۔ وہ پہلے سے ہی جانتے ہیں کہ تو خداوند ہے ۔ وہ جانتے ہیں کہ تو اپنے لوگوں کے ساتھ ہے اور وہ جانتے ہیں کہ تو ہم لوگوں کے بیچ آنکھوں کے سامنے ظا ہر ہوا تھا ۔ اس ملک میں رہنے وا لے لو گ اس بادل کے بارے میں جانتے ہیں جو لوگوں کے اوپر ٹھہرتا ہے ۔ تُو نے اس بادل کا استعمال دن میں اپنے لوگوں کو راستہ دکھانے کے لئے کیا اور رات کو وہ بادل لوگوں کو راستہ دکھانے کے لئے آ گ بن جا تا ہے ۔ 15 اس لئے تجھے اب لوگوں کو مارنا نہیں چا ہئے ۔ اگر تو انہیں مارتا ہے تو سب قومیں جو تیری قدرت کے بارے میں سُن چکے ہیں کہیں گے ، 16 ' خداوند کو ان لوگوں کو اس ملک میں لے جانا ممکن نہیں تھا جس ملک کو اس نے انہیں دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ اس لئے خداوند نے انہیں ریگستان میں مار دیا ۔' 17 " اس لئے آقا ، اب تجھے اپنی طاقت دکھانی چاہئے ! تجھے اسے اسی طرح دکھانا چا ہئے جیسا دِکھا نے کے لئے تُو نے کہا ہے ۔ 18 تو نے کہا تھا خداوند آہستہ سے غصّہ میں آتا ہے ۔ خداوند محبت سے بھر پور ہے ۔ خداوند گناہ کو معاف کرتا ہے اور ان لوگوں کو بھی معاف کرتا ہے جو اُس کے خلاف بغاوت کرتے ہیں ۔ لیکن خداوند اُن لوگوں کو ضرور سزادے گا جو قصووار ہیں۔خداوند نے بچوں کو ان کے پوتوں کو ان کے پڑ پوتوں کو بھی گناہ کے لئے سزا دیتا ہے ۔ 19 اسلئے ا ن لوگوں کو اپنی عظیم محبت دکھا ۔ اُن کے گناہ کو معاف کر اُن کو اسی طرح معاف کر جس طرح تو ان کو مصر چھو ڑ نے کے وقت سے اب تک معاف کرتا رہا ہے ۔" 20 خداوند نے جوابدیا ، " میں نے لوگوں کو تمہا رے کہنے کے مطا بق معاف کردیا ہے ۔ 21 لیکن میں تم سے سچ کہتا ہوں کیوں کہ میں ابدالآ باد ہوں۔ اور میری طاقت اس ساری زمین پر پھیلی ہو ئی ہے ۔ میں تم سے وعدہ کرو ں گا ۔ 22 اُن لوگوں میں سے کو ئی بھی آدمی جسے میں مصر سے باہر لا یا اس ملک کنعان کو نہیں دیکھے گا ۔ اُن لوگوں نے مصر میں میرے فضل اور میری بڑی نشانیوں کو دیکھا ہے ۔ اور اُن لوگوں نے ان عظیم کاموں کو دیکھا جو میں نے ریگستان میں کیا۔ لیکن انہوں نے میری مرضی کے خلا ف کیا اور د س بار میری آزمائش کی ۔ 23 میں نے انکے آباؤاجداد سے وعدہ کیا تھا ۔ میں نے انتظار کیا تھا کہ میں ان کو عظیم ملک دوں گا ۔ لیکن ان میں سے کسی بھی شخص کو جو میرے خلا ف ہو چکا ہے اس کو اس ملک میں داخل ہو نے نہیں دوں گا ۔ 24 لیکن میرا خادم کالب ان سے مختلف ہے وہ پو ری طرح میرا کہا ما نتا ہے اس لئے میں اسے اس ملک میں لے جا ؤں گا ۔ جسے اس نے پہلے دیکھا ہے اور اس کے لوگ یہ ملک حا صل کریں گے ۔ 25 عما لیقی اور کنعانی لو گ وادی میں رہ رہے ہیں اس لئے تمہا رے جانے کی کو ئی جگہ نہیں ہے ۔ کل اُس جگہ کو چھو ڑو اور ریگستان کی طرف بحراحمر سے ہو کر واپس ہو جا ؤ ۔" 26 خداوند نے موسیٰ اور ہار ون سے کہا ، 27 " یہ لوگ کب تک میرے خلاف شکا یت کرتے رہیں گے؟ میں ان لوگوں کی شکا یت اور تکلیف کو سُن چکا ہوں۔ 28 اس لئے اُن سے کہو ، " خداوند کہتا ہے کہ وہ یقیناً ان کاموں کو کر ے گا۔ 29 تم لوگوں کو اسکا سامنا کرنا ہو گا تم لوگوں کی لا شیں اس ریگستا ن میں پڑی رہینگی۔ بیس سال سے اوپر کا ہرایک آدمی جسے گِنا گیا تھا اور تم میں سے ہر وہ آدمی جو خداوند کے خلاف شکا یت کی ریگستان میں مریگا ۔۔ 30 تم لوگوں میں سے کو ئی بھی کبھی اُس ملک میں داخل نہیں ہوگا جسے میں نے تم کو دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ صرف یفنہ کا بیٹا کالب اور نون کا بیٹا یشوع اُس ملک میں دا خل ہوں گے ۔ 31 تم لوگ ڈر گئے تھے اور تم لوگوں نے شکایت کی کہ اس نئے ملک میں تمہا رے دُشمن تمہا رے بچوں کو چھین لیں گے ۔ لیکن میں تم سے کہتا ہوں کہ میں اُن بچوں کو اس ملک میں لے جا ؤں گا ۔ وہ اُن چیزوں کو پو را کریں گے جس کو تم نے پورا کرنے سے انکار کیا تھا ۔ 32 جہاں تک تم لوگوں کی بات ہے تمہا رے جسم اس ریگستان میں گِر جا ئیں گے ۔ 33 " تمہا رے بچے یہاں ریگستان میں ۴۰ سال تک چرواہے کے طور پر زندگی گذاریں گے ۔ وہ تمہا رے نا فرمانی کا نتیجہ جھیلیں گے ۔ وہ اس ریگستان میں اُس وقت تک رہیں گے جب تک تم سب یہاں مر نہیں جا ؤگے اور تم سب کی لا شیں اُس ریگستان میں دفن نہ ہو جا ئیں گے۔ 34 تم لوگ اپنے گناہ کے لئے ۴۰ سال تک تکلیف اُٹھا ؤ گے۔( تم لوگوں نے اس ملک کی چھان بین میں جو چالیس دن لگا ئے اس کے ہردن کے لئے ایک سال ہو گا ) تم لوگ جانو گے کہ میرا تم لوگوں کے خِلاف ہو نا کتنا بھیانک ہے ۔ 35 " میں خداوند ہوں اور میں نے یہ کہا ہے میں وعدہ کرتا ہو ں کہ میں اُن سبھی بُرے لوگوں کے لئے یہ کرو ں گا ۔ یہ لوگ میرے خلاف ایک ساتھ آئے اس لئے وہ سبھی یہاں ریگستان میں مریں گے ۔" 36 جن لوگوں کو موسیٰ نے نئی ملک کی چھان بین کے لئے بھیجا وہ وہی تھے جو واپس آئے اور اسرا ئیلیوں کے درمیان بُری خبر پھیلا ئی اور ان لوگوں کی شکا یت کرنے کا سبب بنا ۔ 37 وہی لوگ بنی اسرائیلیوں میں پریشانی پھیلا نے کے ذمہ دار تھے ۔ اس لئے خداوند نے ایک بیما ری پیدا کرکے اُن سب کو مرجانے دیا ۔ 38 لیکن نون کا بیٹا یشوع اور یفنّہ کا بیٹا کالب اُن لوگوں میں سے تھے جنہیں اس ملک کی چھان بین کرنے کے لئے بھیجا گیا تھا صرف وہی لوگ رہیں گے ۔ 39 موسیٰ نے یہ سبھی باتیں بنی اسرائیلیوں سے کہیں ۔ لوگ بہت زیادہ دُکھی ہو ئے ۔ 40 اگلے دن بہت سویرے لوگوں نے اونچے پہا ڑی ملک کی طرف بڑھنا شروع کیا ۔ لوگو ں نے کہا ، " ہم لوگوں نے گناہ کیا ہے ہم لوگوں کو دُکھ ہے کہ ہم لوگوں نے خداوند پر بھروسہ نہیں کیا ۔ ہم لوگ اب اس جگہ پر جا ئیں گے جسے خداوند نے ہم لوگوں کو دینے کا وعدہ کیا ہے ۔" 41 لیکن موسیٰ نے کہا ،"تم لوگ خداوند کے حکم کی تعمیل کیوں نہیں کر رہے ہو؟ تم لوگ کامیاب نہیں ہو سکو گے ۔ 42 اُس ملک میں داخل نہ ہو ۔ خداوند تم لوگوں کے ساتھ نہیں ہے ۔ تم لوگ آسانی سے اپنے دُشمنوں سے شکست کھا جا ؤ گے ۔ 43 عمالیقی اور کنعانی لو گ وہاں تمہا رے خلا ف لڑیں گے ۔ تم لوگ خداوند سے پلٹ گئے ہو اس لئے وہ تم لوگوں کے ساتھ نہیں ہو گا جب تم لوگ ان سے لڑو گے اور تم سبھی ان کی تلواروں سے ما رے جا ؤ گے ۔" 44 لیکن لوگوں نے موسیٰ پر بھروسہ نہیں کیا وہ لوگ اونچے پہا ڑی ملک کی طرف چلے گئے ۔ لیکن موسیٰ اور خداوند کا معاہدہ کا صندوق لوگوں کے ساتھ نہیں گیا ۔ 45 تب عما لیقی اور کنعانی لوگ جو پہا ڑی ملک میں رہتے تھے ۔ آئے اور انہوں نے بنی اسرائیلیوں پر حملہ کر دیا ۔ عمالیقی اور کنعانی لوگوں نے اُن کو آسانی سے شکست دی اور حُرمہ تک ان کا پیچھا کیا ۔

Numbers 15

1 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 2 " بنی اسرائیلیوں سے باتیں کرو اور ان سے کہو ، ' کب تم لوگ اس ملک میں داخل ہو گے جسے میں تم لوگوں کو رہنے کے لئے دے رہا ہوں ، 3 جب تم اس ملک میں پہو نچو گے ۔ تب تم خداوند کو تحفے پیش کرو گے ۔ اس سے نکلنے والی بوُ خداوند کو خوش کرنے وا لی خوشبو ہے ۔ تم اپنے بھیڑوں اور جانوروں کے جھنڈوں کا استعمال جلانے کا نذرانہ، قربانیوں ، خاص وعدوں اور رضاء کا نذرانہ اور تقریب کا نذرانہ کے لئے کرو گے ۔ 4 " اور اُس وقت جو اپنی نذر لا ئے گا ۔ اسے خداوند کو اناج کا نذرانہ بھی دینا ہو گا ۔ یہ اناج کا نذرانہ ایک کوارٹ ( ایک لیٹر ) زیتون کے تیل میں ملے ہو ئے آٹھ پیالے عمدہ آٹا ہو گا ۔ 5 ہر ایک بار جب تم ایک میمنہ جلا نے کا نذرانہ یا قربانی کے طور پر دو تو تمہیں ایک کوارٹ مئے کا نذرانہ کے طور پر تیار کرنی چاہئے ۔ 6 " اگر تم ایک مینڈھا دے رہے ہو تو تمہیں اناج کی قربانی بھی دینی ہو گی ۔ یہ اناج کی قربانی ایک چوتھا ئی لیٹر زیتون کے تیل میں ملی ہو ئی ۱۶ پیالے عمدہ آٹا ہو گا ۔ 7 اور تمہیں ایک چوتھا ئی لیٹر مئے پینے کا نذرانہ کے طور پر تیار کرنی چا ہئے ۔ اِسے خداوند کو پیش کیا جا ئے گا ۔ یہ خداوند کے لئے خوشگوار خوشبو ہے ۔ 8 " جب تم ایک بچھڑا جلانے کا نذرانہ یا قربانی کے طور پر منّت یا رضاء کا نذرانہ کو پو را کرنے کے لئے خداوند کو پیش کرو ۔ 9 تو تمہیں بچھڑے کے ساتھ اناج کی قربانی بھی لا نی چا ہئے ۔ اناج کی قربانی دو لیٹر زیتون کے تیل میں ملی ہو ئی 10 پیالے اچھے آٹے کی ہو نی چا ہئے ۔۱۰ دو لیٹر مئے پینے کا نذرانہ کے طور پر پیش کرو ۔ یہ نذرانہ تحفہ ہے اور خداوندکے لئے ایک خوشگوار خوشبو ہے ۔ 11 ہر ایک بیل یا میمنہ یا بھیڑ یا بکری کے لئے تمہیں ایسا ہی کرنا چا ہئے ۔ 12 جو جانور تم نذر کرو اُن میں سے ہر ایک کے لئے کرو ۔ 13 " اس لئے لوگ جب اپنا تحفہ پیش کرینگے تو یہ خداوند کے لئے خوشگوار خوشبو ہو گی ۔ اسرا ئیل کے ہر ایک شہری کو ویسا ہی کرنا چا ہئے جس طرح میں نے بتا یا ہے ۔ 14 اور مستقبل کے سبھی دنوں میں اگر کو ئی آدمی جو اسرائیل کے خاندان میں پیدا نہ ہو ۔ اور تمہا رے درمیان رہ رہا ہو تو اسے بھی اُن سب چیزوں کی تعمیل کرنی چا ہئے انلوگوں کو ویسا ہی کرنا ہو گا جیسا میں نے تم کو بتا یا ہے ۔ 15 اسرائیل کے خاندان میں پیدا ہو ئے لوگوں کے لئے جو اصول ہو ں گے وہی اصول اُن نئے لوگوں کے لئے بھی ہو ں گے جو تمہا رے درمیا ن رہتے ہیں ۔ یہ اُصول اب سے مستقبل میں لا گو رہیگا ۔ تم اور تمہا رے درمیان رہنے وا لے خداوند کے سامنے معزز ہو ں گے ۔ 16 اُس کا یہ مطلب کہ تمہیں ایک ہی قانون اور اصول کی تعمیل کرنی چا ہئے وہ قانون اور اصول اسرائیل کے خاندان میں پیدا ہو ئے لوگوں کے لئے اور تمہا رے بیچ رہ رہے غیر ملکیوں کے لئے ہے ۔" 17 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 18 " بنی اسرائیلیو ں سے یہ کہو جب تم اس ملک میں پہو نچو جس ملک میں میں تمہیں لے جا رہا ہوں تو 19 جب تم اس ملک کا کھا نا کھا ؤ تو کھانے کا ایک حصّہ خداوند کو نذر کرو ۔ 20 جب تم اناج جمع کرو اور اسے پیس کر آٹا بنا ؤ اور روٹی بنا نے کیلئے آٹا کو گوندھو تو اس گوندھے ہو ئے آٹے سے پہلے خداوند کو اناج کے نذرانہ کے طور پر دو گے ۔ یہ ایسا نذرانہ جو کہ کھلیان سے آتا ہے ۔ 21 یہ اصول ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ہے ۔ اس کا مطلب ہے کہ اناج کو تم آٹے کی شکل میں لا تے ہو اس کی پہلی روٹی خداوند کو پیش کی جا نی چا ہئے ۔ 22 " ہو سکتا ہے کہ تم خداوند کی طرف سے موسیٰ کو دیئے گئے حکم پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے غلطی کر جاؤ۔ 23 خداوند یہ سارے احکام موسیٰ کے ذریعے دیا ۔ یہ احکام پہلے دن ہی سے شروع ہو گئے تھے جب انہیں دیا گیاتھا۔ اور یہ مستقبل میں ساری نسل میں لا گو رہیگا ۔ 24 اس لئے اگر تم کو ئی غلطی کرتے ہو اور احکام کی تعمیل کرنا بھو ل جا تے ہو تو تم کیا کرو گے ؟ اگر یہ جماعت کی جانکاری کے بغیر ہو تا ہے تو سارے اسرائیلیوں کو ایک ساتھ جمع ہو کر ایک بچھڑا جلانے کی قربانی کے طور پر پیش کرنا چا ہئے یہ خداوند کے لئے خوشگوار خوشبو ہے ۔ بیل کے ساتھ اناج کی قربانی اور مئے کا نذرانہ ہدایت کے مطابق دینا چا ہئے ۔ اور تمہیں ایک بکرا بھی گناہ کے نذرانہ کے طور پر دینا چا ہئے ۔ 25 " اسلئے کا ہن لوگوں کو گناہوں سے پاک کرنے کیلئے ایسا کریگا ۔ وہ سبھی بنی اسرائیلیوں کے لئے ایسا کریگا ۔ لوگوں نے یہ نہیں سمجھا تھا کہ وہ گناہ کر رہے ہیں لیکن جب انہیں یہ معلوم ہوا تو خداوند کے پاس نذر لا ئے وہ ایک نذر اپنے گناہ کے لئے اور ایک جلانے کی قربانی کیلئے جسے آ گ میں جلا ئی جانی تھی اس طرح لوگ معاف کئے جا ئیں گے ۔ 26 اسرائیل کے سبھی لوگ اور اُن کے درمیان رہنے وا لے سبھی دوسرے لوگ معاف کردیئے جا ئیں گے ۔ وہ اس لئے معاف کئے جا ئیں گے کیوں کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ بُرا کر رہے ہیں ۔ 27 " لیکن اگر ایک شخص غلطی کرتا ہے تو اسے ایک سال کی بکری کی قربانی گناہ کے نذرانے کے طور پر پیش کرنا چا ہئے ۔ 28 کاہن اسے اس آدمی کے گناہوں کے لئے خداوند کو پیش کریگا اور اُس آدمی کو معاف کر دیا جا ئے گا ۔ کیوں کہ کاہن نے اس کے لئے کفاّرہ ادا کیا ہے ۔ 29 یہ اُصول ہر اُس آدمی کیلئے ہے جو گناہ کرتا ہے لیکن جانتا نہیں کہ بُرا کیا ہے ۔یہی اُصول اسرائیل کے خاندان میں پیدا ہو ئے لوگوں کے لئے ہے اور دوسرے لوگوں کیلئے بھی جو تمہا رے درمیان رہتے ہیں۔ 30 " لیکن اگر کو ئی شخص جان بوجھ کر گناہ کرتا ہے تو وہ خداوند کو رسوا کرتا ہے ۔ اس طرح کے شخص اپنے لوگوں سے الگ تھلگ کر دیا جا ئے گا ۔ یہ اسرائیل کے خاندان میں پیدا ہو ئے آدمی اور اسرائیل کے درمیان رہ رہے غیر ملکی کیلئے بھی لا گو ہوگا ۔ 31 اس طرح کا شخص خداوند کے احکام کو حقیر سمجھا ۔ اُس نے خداوند کے حکم کی تعمیل نہیں کی ہے ۔ اس طرح کے شخص کو تمہا رے گروہ سے الگ کر دیا جا ئے گا ۔ اور اسے اس کے جُرم کا ذمہ دار ٹھہرا دیا جا ئے گا ۔" 32 اُس وقت بنی اسرائیل ابھی تک ریگستان میں ہی رہتے تھے ۔ ایسا ہوا کہ ان لوگوں کو ایک آدمی سبت کے دن لکڑی جمع کرتے ہو ئے ملا ۔ 33 جن لوگوں نے اسے لکڑی جمع کرتے دیکھا وہ اسے موسیٰ اور ہا رون کے پاس لا ئے اور سبھی لوگ چا روں طرف جمع ہو گئے ۔ 34 انہوں نے اس آدمی کو وہاں رکھا کیوں کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ اسے کیسے سزا دے ۔ 35 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " اس آدمی کو مرنا چا ہئے ۔ سبھی لوگ خیمہ کے باہر اسے پتھر سے ماریں گے ۔" 36 اس لئے لوگ اسے چھا ؤنی سے باہر لے گئے اور اس کو پتھروں سے مار ڈا لا انہوں نے یہ ویسا ہی کیا جیسا خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا 37 خداوند نے موسیٰ سے کہا ۔ 38 " بنی اسرا ئیلیوں سے باتیں کرو اور اُن سے یہ کہو : دھاگے کے کئی ٹکڑوں کو ایک ساتھ باندھ کر انہیں اپنے لباس کے کو نے پر باندھو ۔ ایک نیلے رنگ کا دھا گا ہر ایک ایسی گچھو ں میں ڈالو تم انہیں اب سے ہمیشہ کیلئے پہنو گے ۔ 39 تم لوگ اُن گچھوں کو دیکھتے رہو گے اور خداوند کے تمام احکام کو یاد رکھو گے ۔ اور انکی تعمیل کرو گے ۔ اور تم اپنے جسم اور انکھو ں کی خواہشوں کی سبب زناکاری کی گناہو ں کی وجہ سے گمراہ نہیں ہو گے ۔ 40 تم ہمارے سبھی احکامات کو یاد رکھو گے اور اس پر عمل کرو گے۔ اور تم اپنے خدا کے لئے مقدس رہو گے ۔ 41 میں خداوند تمہا را خدا ہوں۔ وہ میں ہوں جو تمہیں مصر سے باہر لا یا ۔ تا کہ میں تمہا را خدا ٹھہروں ۔ میں خداوند تمہا را خدا ہوں۔

Numbers 16

1 قورح ، داتن ، ابیرام اور اون موسیٰ کے خلا ف ہو گئے ۔ قورح اِضہار کا بیٹا ، اِضہا ر قہات کا بیٹا تھا اور قہات لاوی کا بیٹا تھا ۔ اِہلیاب کے بیٹے داتن ، اور ابیرام بھا ئی تھے۔ اور اون پلت کا بیٹا تھا داتن، ابیرام او ر اون رُوبن کی نسل سے تھے ۔ 2 اُن چار آدمیوں نے اسرا ئیل کے ۲۵۰ آدمیوں کو ایک ساتھ جمع کیا اور یہ موسیٰ کے خلا ف آئے یہ ۲۵۰ بنی اسرا ئیلیوں میں معزز قائد تھے ۔ وہ لوگوں کی طرف سے چُنے گئے تھے ۔ 3 وہ ایک گروہ کی حیثیت سے موسیٰ اور ہارون کے خلا ف بات کرنے آئے اُن آدمیوں نے موسیٰ اور ہا رون سے کہا ،" ہم اُس سے متفق نہیں جو تم نے کیا ہے ۔ اسرائیلی گروہ کے تمام لوگ پاک ہیں ۔ خداوند اُن کے ساتھ ہے تم اپنے کو تمام لوگوں سے اونچی جگہ پر کیوں رکھ رہے ہو ؟ 4 جب موسیٰ نے یہ بات سُنی تو وہ زمین پر گر گئے۔ 5 تب موسیٰ نے قورح اور اس کے ساتھیوں سے کہا ، " کل صبح خداوند دکھائے گا کہ کون آدمی حقیقت میں اُس کا ہے خداوند دکھا ئے گا کہ کون آدمی حقیقت میں پاک ہے اور خداوند اسے اپنے قریب لے جا ئے گا ۔ خداوند اس آدمی کو چُنے گا اور خداوند اس آدمی کو اپنے قریب لے گا ۔ 6 اس لئے قورح تمہیں اور تمہا رے تمام ساتھیوں کو یہ کرنا چا ہئے کہ تم آتش دان لو ، 7 اس آتش دان کو کو ئلے کے آ گ سے بھرو اور پھر اس میں کل خداوند کے سامنے بخور رکھو ۔ اس آدمی کو جسے خداوندچنے گا وہی مقدس ہو گا ۔ اے لا وی کے بیٹو ! تم میں سے بس وہ کا فی ہے ۔" 8 موسیٰ نے قورح سے یہ بھی کہا ، "لاوی نسل کے لوگو میری بات سُنو ! 9 کیا یہ کا فی نہیں ہے کہ اسرا ئیل کے خدا نے تم لوگوں کو الگ اور خاص بنا یا ہے ۔ تم لوگ باقی بنی اسرائیلی سے مختلف ہو ۔ خداوند نے تمہیں اپنے قریب کیا تا کہ تم خداوند کی عبادت میں بنی اسرائیلیوں کی مدد کیلئے خداوند کے مقدس خیمہ میں خاص کام کر سکو کیا یہ تمہارے لئے کافی نہیں ہے ؟ 10 خداوند نے تمہیں اور دوسرے تمام لا وی نسل کے لوگوں کو اپنے قریب لا یا ہے لیکن اب تم کا ہن بھی بننا چاہتے ہو ۔ 11 تم اور تمہا رے ساتھی ایک ساتھ ہو کر خداوند کے خلا ف میں آئے ہو ۔ کیا ہا رون نے کچھ بُرا کیا ہے ؟ نہیں تو پھر اُس کے خلاف شکایت کرنے کیوں آئے ہو ؟ "۔ 12 تب موسیٰ نے اِلیاب کے بیٹے داتن اور ابیرام کو بُلا یا لیکن دونو ں آدمیوں نے کہا ، " ہم لوگ نہیں آئیں گے ! 13 تم ہمیں اُس ملک سے باہر نکال لا ئے ہو جو اچھی چیزوں سے بھر پور تھا اور جہاں دودھ او ر شہد کی ندیاں بہتی تھیں ۔ تم ہم لوگوں کو یہاں ریگستان میں مارنے کے لئے لا ئے ہو اور اب تم دِکھانا چاہتے ہو کہ تم ہم لوگوں پر زیادہ حق بھی رکھتے ہو ۔ 14 ہم لوگ تمہا رے کہنے کو کیوں مانیں؟ تم ہم لوگوں کو اس نئے ملک میں نہیں لا ئے جہاں ہر اچھی چیزیں موجود ہو ۔ تم نے وہ زمین نہیں دی جس کا خداوند نے وعدہ کیا تھا ۔ تم نے ہم لوگوں کو کھیت یا انگور کے باغ نہیں دیئے ہیں ۔ کیا تم لوگوں کو دھوکہ دینا جا ری رکھو گے ؟ نہیں ہم لوگ تمہا رے ساتھ نہیں آئیں گے ۔" 15 اس لئے موسیٰ بہت غصّے میں آئے اس نے خداوند سے کہا ، " اُن کی نذر ہی قبول نہ کر میں نے ا ُن سے کچھ نہیں لیا ہے ۔ ایک گدھا تک نہیں اور میں نے اُن میں سے کسی کا بُرا نہیں کیا ہے ۔" 16 تب موسیٰ نے قورح سے کہا ، " تمہیں کل خدا کے سامنے کھڑا ہو نا چا ہئے ۔ ہا رون بھی تمہا رے ساتھ کھڑا ہو گا ۔ 17 تم میں سے ہر ایک کو ایک برتن لا نا چا ہئے اور اُس میں بخو ر رکھنا چا ہئے۔ یہ ۲۵۰ آتش دان قائدین کے لئے ہوں گے اور ایک برتن اپنے لئے اور ایک ہا رون کے لئے ۔ ان سارے برتن کو خداوند کے سامنے لے جا ؤ ۔ تمہیں اور ہا رون کو فردا ً فرداً اپنے برتن خداوند کے سامنے لے جانا چا ہئے ۔" 18 اس لئے ہر ایک آدمی نے ایک ایک برتن لیا اور اس میں جلتے ہو ئے بخور رکھے تب وہ خیمٴہ اجتماع کے دروازے پر کھڑے ہو ئے ۔ موسیٰ اور ہا رون بھی وہاں کھڑے ہو ئے ۔ 19 قورح نے اپنے تمام ساتھیوں کو ایک ساتھ جمع کیا ۔ یہ وہ آدمی ہیں جو موسیٰ اور ہا رون کے خلا ف ہو گئے تھے ۔ قورح نے ان تمام کو خیمٴہ اجتماع کے دروازے پر جمع کیا تب خداوند کا جلا ل وہاں پوری جماعت پر ظا ہر ہوا ۔ 20 خداوند نے موسیٰ اور ہارون سے کہا ، 21 " ان لوگوں سے دُور ہٹو ۔ میں اب انہیں پل بھر میں تباہ کرنا چا ہتا ہوں۔" 22 لیکن موسیٰ اور ہا رون زمین پر گِر پڑے اور چلّا ئے ، " اے خداوند ، سارے لوگوں کی روحوں کا خدا مہربانی کر کے اُس پو رے گروہ پر غصّہ نہ کر ۔ حقیقت میں ایک ہی آدمی نے گناہ کیا ہے ۔" 23 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 24 " لوگوں سے کہو وہ قورح ، داتن اور ابیرام کے خیموں سے دور ہٹ جا ئیں۔" 25 موسیٰ کھڑے ہو ئے اور داتن اور ابیرام کے پاس گئے ۔ اسرائیل کے تمام بزرگ اس کے پیچھے چلے ۔ 26 موسیٰ نے لوگوں کو خبردار کیا اُن بُرے آدمیوں کے خیموں سے دور ہٹ جا ؤ اُن کی کسی چیز کو نہ چھو نا اور اگر تم لوگ چھو ؤ گے تو اِن کے گنا ہوں کی وجہ سے تباہ ہو جا ؤگے ۔ 27 اس لئے لوگ قورح ، داتن اور ابیرام کے خیموں سے دور ہٹ گئے ۔ داتن اور ابیرام اپنے خیمے کے با ہر اپنی بیوی بچے اور چھو ٹے بچوں کے ساتھ کھڑے تھے ۔ 28 تب موسیٰ نے کہا ،" میں تمہیں ثبوت دوں گا کہ خداوند نے مجھے یہ تمام چیزیں کرنے کے لئے بھیجا میں تم کو کہہ چکا ہوں میں یہ بتا ؤں گا کہ وہ تمام چیزیں میرے خیال کی نہیں ہیں۔ 29 یہ آدمی یہاں مر جا ئیں گے لیکن اگر یہ عام طریقے سے مرتے ہیں جیسا کہ عام آدمی مرتے ہیں تو یہ ظا ہر ہو گا کہ خداوند نے حقیقت میں مجھے نہیں بھیجا ۔ 30 لیکن اگر خداوند ایک نئی چیز تخلیق کرے تو تمہیں معلوم ہو گا کہ یہ آدمی حقیقت میں خداوند کے خلا ف گناہ کیا ہے ۔ یہی ثبوت ہے زمین پھٹ جا ئے گی اور ان آدمیوں کو نگل لے گی ۔ وہ اپنی قبروں میں زندہ ہی جا ئیں گے اور ان کی ہر ایک چیز اُن کے ساتھ نیچے چلی جا ئے گی ۔" 31 جب موسیٰ نے اپنی باتیں کہنا ختم کیا ، کہ ان لوگوں کے پیروں کے نیچے زمین کھلی ۔ 32 یہ ایسا تھا جیسے زمین نے اپنا منہ کھو لا اور انہیں کھا گئی اور ان کے سارے خاندان ، قورح کے تمام آدمی اور ان کی سبھی چیزیں زمین میں چلی گئیں۔ 33 وہ زندے ہی قبر میں چلے گئے ان کی ہر ایک چیز ان کے ساتھ زمین میں سما گئی ۔ تب زمین اُن کے اوپر سے بند ہو گئی ۔ وہ تباہ ہو گئے اور اپنی جماعت سے غا ئب ہو گئے ۔ 34 بنی اسرا ئیلیوں نے تباہ شدہ لوگوں کا رو نا چِلّا نا سُنا اس لئے وہ چا روں طرف دو ڑ پڑے اور کہنے لگے ، "زمین ہم لوگوں کو بھی نگل جا ئے گی ۔" 35 تب خداوند سے آ گ آئی اور اس نے ۲۵۰ آدمیوں کو جو بخور نذر کر رہے تھے تباہ کر دیا ۔ 36 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 37 "ہا رون کے بیٹے کا ہن الیعزر سے کہو وہ آ گ میں سے بخور کے برتن کو لے لے خیمہ سے دور کے علا قے میں اُن کوئلوں کو پھیلا ئے ۔ بخور کے برتن اب بھی پاک ہیں ۔ یہ وہ برتن ہیں جو اُن آدمیوں کے ہیں جنہوں نے میرے خلا ف گنا ہ کیا تھا ۔ ان کے گناہ کی قیمت ان کی زندگی ہو ئی ۔ برتنوں کو پیٹ کر پتروں میں بدلو۔ ان دھا توں کے پتروں کا استعمال قربا ن گا ہ کو ڈھکنے کے لئے کرو ۔ وہ پاک تھے کیوں کہ انہیں خداوند کے سامنے پیش کیا گیا تھا ۔ اُن چپٹے برتنوں کو سبھی بنی اسرائیلیوں کے لئے عبرت بننے دو۔" 38 39 تب کا ہن الیعزر نے کانسے کے ان تمام برتنوں کو جمع کیا جنہیں وہ لوگ لا ئے تھے ۔ وہ سبھی آدمی جل گئے تھے لیکن برتن وہاں بچے ہو ئے تھے ۔ تب الیعزر نے کچھ آدمیوں کو برتنوں کو پیٹ کر چپٹا کرنے کے لئے کہا ۔ تب اس نے پیٹے ہو ئے دھا ت کی اس چپٹی چادر کو قربانگا ہ پر رکھا ۔ 40 اس نے اسے ویسے ہی کیا جیسا خداوندنے موسیٰ کے ذریعہ حکم دیا تھا ۔ یہ نشانی تھی جس سے بنی اسرا ئیل یاد رکھ سکیں کہ صرف ہا رون کے خاندان کے آدمی کو خداوند کے سامنے بخور نذر کرنے کا حق ہے ۔ اگر کو ئی دوسرے آدمی خداوند کے سامنے خوشبو جلا تا ہے تو وہ آدمی قورح اور اس کے ساتھیوں کی طرح ہو جا ئے گا ۔ 41 اگلے دن بنی اسرا ئیلیوں نے موسیٰ اور ہا رون کے خلا ف شکا یت کی ۔ انہوں نے کہا ، " تم نے خداوند کے لوگوں کو ما را ہے ۔" 42 موسیٰ اور ہا رون خیمٴہ اجتماع کے دروازے پر کھڑے تھے ۔ لوگ اس جگہ پر موسیٰ اور ہا رون کی شکایت کرنے کے لئے جمع ہو ئے ۔ لیکن جب انہوں نے خیمٴہ اجتماع کو دیکھا تو بادل نے اسے ڈھک لیا اور وہاں خداوند کا جلا ل ظا ہر ہوا ۔ 43 تب موسیٰ اور ہا رون خیمٴہ اجتماع کے سامنے گئے ۔ 44 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ۔ 45 " ان لوگوں سے دور ہٹ جا ؤ تا کہ میں ابھی انہیں تباہ کر سکوں۔" موسیٰ اور ہا رون منہ کے بل زمین پر گرپڑے ۔ 46 تب موسیٰ نے ہا رون سے کہا ، " بخور دان لے اور قربان گاہ سے کو ئلے کی آ گ لیکر اس میں ڈال ۔ پھر اس میں بخور ڈا لو اور لوگوں کے گروہ کے پاس جلدی جا ؤ۔ اور ان لوگوں کے لئے کفارہ ادا کرو۔ کیونکہ خداوند ان پر غصّہ میں ہے۔ بیما ری شروع ہو چکی ہے ۔" 47 اس لئے ہا رون نے موسیٰ کے کہنے کے مطا بق کام کیا ۔ خوشبو اور آ گ کو لینے کے بعد وہ لوگوں کے بیچ دوڑ کر پہونچا لیکن لوگوں میں بیما ری پہلے ہی شروع ہو چکی تھی ۔ ہا رون نے لوگوں کے کفارہ کیلئے بخور کا نذرانہ پیش کیا ۔ 48 ہا رون مرے ہو ئے اور زندوں کے بیچ میں کھڑا ہوا اور پھر بیما ری رُک گئی ۔ 49 اس لئے ۷۰۰' ۱۴ لوگ اس بیما ری کی وجہ سے مر گئے ۔یہ سب لوگ قورح کے سبب سے مرنے والوں کے علاوہ تھے ۔ 50 تب ہارون خیمہٴ اجتماع کے درواز ہ پر موسیٰ کے پاس آئے تو لوگوں کی بھیانک بیماری روک دی گئی ۔

Numbers 17

1 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، 2 " بنی اسرائیلیوں سے کہو ۱۲ خاندانی گروہ سے ۱۲ لکڑی کی چھڑیاں لو، ہر ایک قائد سے ایک لکڑی کی چھڑی لو ۔ اور ہر ایک آدمی کی چھڑی پر اُسکا نام لکھ دو ۔ 3 لاوی کی چھڑی پر ہارون کا نام لکھو۔ ہر ایک ۱۲ خاندانی گروہ میں سے وہاں ایک قائد ضرور ہونا چاہئے ۔ 4 اُن چھڑیوں کو معاہدہ کے صندوق کے سامنے خیمہٴ اجتماع میں رکھو ۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں میں تم سے ملتا ہوں ۔ 5 میں ایک آدمی کو چُنوں گا ۔تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ کس آدمی کو میں نے چُنا ہے ۔ کیوں کہ اُس چھڑی میں نئی شاخیں آنی شروع ہوں گی۔ اس طرح میں لوگوں کو اپنے اور تمہارے خلاف ہمیشہ شکایت کرنے سے روک دونگا ۔" 6 اس لئے موسیٰ نے بنی اسرائیلیوں سے باتیں کیں ہر قائد نے اُسے ایک چھڑی دی ۔ ساری چھڑیوں کی تعداد ۱۲ تھی ۔ ہر ایک خاندانی قائد کے گروہ کی ایک چھڑی اُس میں تھی ۔ ہارون کی چھڑی اس میں تھی ۔ 7 موسیٰ نے گواہ کے خیمہٴ اجتماع میں خدا وند کے سامنے چھڑیوں کو رکھا ۔ 8 اگلے دن موسیٰ خیمہ میں داخل ہوا اُس نے دیکھا کہ ہارون کی وہ چھڑی جو لاوی نسل کی تھی ایک ایسی تھی جس سے نئی شاخیں اُگنی شروع ہوئی تھی ۔ اُس چھڑی میں کلیاں، پھول اور بادام بھی لگ گئے تھے ۔ 9 اس لئے موسیٰ خدا وند کی جگہ سے تمام چھڑ یوں کو لایا موسیٰ نے بنی اسرائیلیوں کو چھڑیاں دکھائیں اُن سب نے چھڑیوں کو دیکھا اور ہر ایک مرد نے اپنی چھڑی واپس لی ۔ 10 تب خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، " ہارون کی چھڑی کو خیمہ میں معاہدے کے صندوق کے سامنے رکھ دو ۔ یہ اُن لوگوں کے لئے انتباہ ہوگی جو ہمیشہ میرے خلاف جاتے ہیں ۔ یہ میرے خلاف اس کی شکایتوں کو روکے گا ۔ اس طرح وہ نہیں مریں گے۔ 11 موسیٰ نے ان احکامات کی تعمیل کی جو خدا وند نے دیئے تھے ۔ 12 بنی اسرائیلیوں نے موسیٰ سے کہا ،" ہم جانتے ہیں کہ ہم مریں گے ہمیں تباہ ہونا ہی ہے ۔ 13 جو کوئی بھی خدا وند کے مقدس خیمہ کے نزدیک جاتا ہے ضرور مر جاتا ہے ۔ کیا ہم سب لوگ فنا ہوجائیں گے ۔"

Numbers 18

1 خداوند نے ہارون سے کہا ، " تم اور تمہارے بیٹے اور تمہارے باپ کا خاندان مقدس جگہ سے متعلق کئے جانے والے کسی بھی بُرے عمل کے لئے جواب دہ ہوگے ۔ تم اور تمہارے بیٹے اُن بُرائیوں کے لئے جواب دہ ہوگے جو کاہنت کے خلاف کی گئی ہے ۔ 2 دُوسرے لاوی نسلوں کے لوگوں کو اپنا ساتھ دینے کے لئے اپنے خاندانی گروہ سے لاؤ ۔ وہ تمہاری اور تمہارے بیٹوں کی مدد معاہدے کے مقدس خیمہ کے کاموں کے کرنے میں کریں گے ۔ 3 لاوی خاندان کے وہ لوگ تمہارے قابو میں ہیں ۔وہ اُن تمام کاموں کو کریں گے جنہیں خیمہ میں کیا جانا ہے ۔ لیکن اُنہیں قربان گاہ یا مُقدس جگہ کی چیزوں کے پاس نہیں جانا چاہئے ۔ اگر وہ ایسا کریں گے تو مر جائیں گے ۔ اور تم بھی مر جاؤ گے ۔ 4 وہ تمہارے ساتھ ہوں گے اور تمہارے ساتھ کام کریں گے وہ خیمہٴ اجتماع کی دیکھ بھال کرنے کے جواب دہ ہونگے ۔ سب کام جنہیں خیمہ میں کیا جانا چاہئے وہ کریں گے ۔ دُوسرے کوئی بھی اس جگہ کے قریب نہیں جائے گا ۔ جہاں تم ہو ۔ 5 مقدّس جگہ اور قربان گاہ کی دیکھ بھال کرنے کے جواب دہ تم ہو ۔ میں بنی اسرائیلیوں پر پھر غصّہ ہونا نہیں چاہتا ۔ 6 میں نے لاویوں کو سبھی بنی اسرائیلیوں میں سے چُنا ہے ۔ وہ لوگ تمہارے لئے تحفہ ہے ۔ انکا استعمال خدا وند کی خدمت کے کام اور خیمہٴ اجتماع دونوں کے لئے کیا جا سکتا ہے ۔ 7 لیکن صرف تم اور تمہارے بیٹے ہی کاہن کے طور پر مقدس مقام اور پردہ کے پیچھے کے کام سے متعلق خدمت کا کام کر سکتے ہیں ۔ تمہیں کام ضرور کرنا چاہئے ۔ میں تمہیں کاہنت تحفہ کے طور پر دے رہا ہوں ۔ کوئی بھی دوسرا شخص جو مقدس مقام کے نزدیک جائے گا مارا جائیگا۔" 8 تب خدا وند نے ہارون سے کہا ، ' ' میں نے اپنے لئے پیش کئے گئے نذرانوں کی ذمہ داری تم کو دی ہے ۔ بنی اسرائیل جو تمام نذریں مجھ کو دیں گے وہ میں تم کو دیتا ہوں ۔ تم اور تمہارے بیٹے اُن نذروں کو آپس میں بانٹ سکتے ہو۔یہ ہمیشہ تمہاری ہوگی ۔ 9 اُن تمام نذرانوں میں سب سے مقدس نذرانہ میں تمہارا اپنا حصّہ ہوگا جو جلایا نہیں گیا ہے ۔ لوگ میرے پاس ایسا نذرانہ لا تے ہیں جو ہمیشہ مقدّس ہے ۔ یہ نذرانے اناج کا نذرانہ ، جرم کا نذرانہ اور گناہ کا نذرانہ ہو سکتا ہے ۔ یہ سب چیزیں تمہارے اور تمہارے بیٹوں کے لئے سب سے زیادہ مقدّس ہو گی ۔ 10 تمہیں ان سب چیزوں کو مقدّس جگہ میں کھا نا چاہئے ۔ تمہارے خاندان کا ہر آدمی ان چیزوں کو کھا ئیگا ۔ تمہیں ان چیزوں کو سب سے زیادہ مقدس ماننا چاہئے ۔ 11 اور وہ سب جو بنی اسرائیلیوں کے ذریعے لہرانے کی قربانی کے طور پر دی جائے گی تمہاری ہی ہوگی میں اُسے تم کو تمہارے بیٹوں اور تمہاری بیٹیوں کو دیتا ہوں ۔ یہ ہمیشہ کے لئے تمہارا حصّہ ہے ۔ تمہارے خاندان کا ہر ایک آدمی جو پاک ہو گا اُسے کھا سکتا ہے ۔ 12 " اور میں سب سے عمدہ زیتون کا تیل اور ساری نئی شراب اور اناج تمہیں دیتا ہوں یہ وہ چیزیں ہیں جنہیں بنی اسرائیل مجھے ، اپنے خدا وند کو دیتے ہیں ۔ یہ پہلا نذرانہ ہے جنہیں وہ اپنی فصل پکنے پر جمع کرتے ہیں ۔ 13 جب لوگ اپنی فصلیں جمع کر تے ہیں تب لوگ پہلی چیز خدا وند کے پاس لاتے ہیں یہ چیزیں میں تم کو دونگا ۔ اور ہر ایک آدمی جو تمہارے خاندان میں پاک ہے اُسے کھا سکے گا ۔ 14 "اور اسرائیل میں ہر ایک چیز جو خدا وند کو دی جاتی ہے تمہاری ہے ۔ 15 کسی بھی خاندان کا پہلوٹھا بچّہ یا پہلوٹھا جانور خدا وند کو پیش کیا جائے گا اور وہ تمہارا ہوگا ۔ لیکن تمہیں ہر پہلوٹھا بچّہ اور پہلوٹھا ناپاک نر جانور کے بدلے میں پیسہ قبول کرنا چاہئے ۔ تب پہلوٹھا بچّہ پھر اُس خاندان کا ہوجائے گا ۔ 16 جب وہ ایک مہینے کا ہو جائے تب تمہیں ان کے لئے کفّارہ لے لینا چاہئے ۔ اُس کی قیمت ۵ مثقال چاندی ہوگی ۔ سرکاری ناپ کے مطابق ایک مثقال بیس جیرہ کے برابر ہوتا ہے ۔ 17 "لیکن تمہیں پہلوٹھی گائے ، بھیڑ یا بکرے کے لئے کفّارہ نہیں لینا چاہئے یہ جانور مقدس ہے اور اسکا خون چھڑکنا چاہئے اور اسکی چربی کو ضرور جلانا چاہئے ۔ یہ نذرانہ تحفہ ہے ، خدا وند کے لئے خوشگوار خوشبو ہے ۔ 18 لیکن اُن جانوروں کا گوشت تمہارا ہوگا ۔ ٹھیک ایسا ہی لہرانے کے نذرانے کا سینہ اور دُوسری قربانیوں کی دائیں ران تمہاری ہوگی ۔ 19 کوئی بھی چیز جسے لوگ مقدس نذرانے کے طور پر پیش کر تے ہیں ۔ میں،خدا وند اسے تمہیں دیتا ہوں یہ تمہارا حصّہ ہے ۔ یہ خدا وند کے ساتھ کیا گیا معاہدہ ہے جو ہمیشہ قائم رہے گا ۔ یہ وعدہ تم سے اور تمہاری نسلوں سے کرتا ہوں ۔" 20 خدا وند نے ہارون سے یہ بھی کہا ، " تم کوئی زمین حاصل نہیں کروگے اور ایسی کوئی چیز نہیں رکھو گے جیسی دوسرے لوگ رکھتے ہیں ۔ میں خدا وند تمہارا رہوں گا ۔ بنی اسرائیلی وہ ملک حاصل کریں گے جس کے لئے میں نے وعدہ کیا ہے ۔ لیکن تمہارے لئے میں ہی تمہارا تحفہ ہوں گا ۔ 21 "بنی اسرائیلیوں کے پاس جو کچھ ہوگا ۔ وہ اس کا دسواں حصّہ دیں گے میں یہ دسواں حصہ لاوی نسل کو دونگا ۔ یہ اُن کے اُس کام کے لئے ادائیگی ہے جو وہ خیمہٴ اجتماع میں خدمت کرتے ہیں ۔ 22 لیکن اسرائیل کے دوسرے لوگوں کو خیمہٴ اجتماع کے قریب کبھی نہیں جا نا چاہئے۔اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو وہ گناہ کے قصور وار ہوں گے ۔ اور وہ مر جائیں گے۔ 23 جو لاوی نسل کے لوگ خیمہٴ اجتماع میں کام کر رہے ہیں وہ اُس کے خلاف کئے گئے گناہوں کے لئے جواب دہ ہیں ۔ یہ اُصول ہمیشہ کے لئے رہے گا ۔ لاوی نسل کے لوگ اس زمین کو نہیں لیں گے جسے میں نے اِسرائیل کے دوسرے لوگوں کو دیا ہے ۔ 24 لیکن بنی اسرائیلیوں کے پاس جو کچھ ہوگا اُس کا دسواں حصہ مجھ کو دیگا ۔اس طرح میں لاوی نسل کے لوگوں کو دسواں حصہ دونگا ۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے لاوی نسلوں کے لئے کہا ہے : وہ لوگ اس زمین کو نہیں پائیں گے جسے میں نے بنی اسرائیلیوں کو دینے کا وعدہ کیا ہے ۔" 25 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 26 " لا وی نسل کے لوگوں سے بات کرو اور اُن سے کہو : بنی اسرائیل اپنی ہر ایک چیز کا دسواں حصّہ خداوند کو دیں گے ۔ وہ دسواں حصّہ لا وی نسلوں کا مورو ثی حصّہ ہو گا ۔لیکن تمہیں اُس دسویں حصّے کا دسواں حصّہ خداوند کو پیش کرنا چا ہئے ۔ 27 اور تمہا ر ا یہ نذرانہ ایسا ہی سمجھا جا ئیگا جیسا کہ تم نے کھلیان سے اناج کا نذرانہ اور مئے کی کو لہو سے مئے کا نذرانہ پیش کیا تھا ۔ 28 اس طرح تم خداوند کو ویسے ہی نذر دو گے جس طرح اسرا ئیل کے دوسرے لوگ دیتے ہیں۔ تم بنی اسرائیلیوں کا دیا ہوا دسواں حصّہ حا صل کرو گے ۔ اور تب تم اس کا دسواں حصّہ کا ہن ہا رون کو دوگے ۔ 29 جب بنی اسرا ئیل اپنی ہر ایک چیز کا دسواں حصّہ دیں تو تمہیں اُ ن میں سے اچھا اور پا کیزہ حصّہ چُننا ہو گا وہی دسواں حصّہ ہے جسے تمہیں خداوند کو دینا چا ہئے ۔ 30 " موسیٰ ! لا ویوں سے یہ کہو کہ جب وہ اپنے حاصل کئے ہو ئے میں سے سب سے اچھا حصّہ پیش کرتا ہے تو ایسا سمجھا جا ئیگا جیسا کہ وہ مجھے خود سے پیدا کئے ہو ئے اناج یا مئے کا نذرانہ پیش کیا ۔ 31 جو بچ جائیگا اسے تم اور تمہا رے خاندان کے آدمی جہاں کہیں چا ہو کھا سکتے ہیں۔ یہ تم لوگوں کے اسکا م کے لئے ادائیگی ہے جو تم لوگ خیمٴہ اجتماع میں کرتے ہو ۔ 32 اور اگر تم ہمیشہ اس کا بہترین حصّہ خداوند کو دیتے رہو گے تو تم کبھی قصوروار نہیں ہو گے ۔ تم بنی اسرائیلیوں کی مقدّس نذر کے ساتھ گناہ نہیں کرو گے ۔"

Numbers 19

1 خداوند نے موسیٰ اور ہا رون سے بات کی اُس نے کہا ، 2 " یہ شریعت اور قانون ہے جسکا خداوند بنی اسرا ئیلیوں کو حکم دیتا ہے کہ انہیں بے عیب ایک لال گا ئے لینی چا ہئے ۔ اُس گائے کو کو ئی کھروچ بھی نہیں لگی ہو نی چا ہئے اور اُس گا ئے کے کندھے پر کبھی جوا نہیں رکھا گیا ہو ۔ 3 ایسی گا ئے کاہن الیعزر کو دو ۔ الیعزر گا ئے کو ِ چھا ؤنی سے باہر لے جا ئے گا اور وہ وہاں اسے ذبح کریگا ۔ 4 تب کا ہن الیعزر کو اس کا تھو ڑا خون اپنی انگلیوں پر لگانا چا ہئے ۔ اور اسے تھو ڑا خون مقدّس خیمہ کی جانب چھڑکنا چا ہئے اسے یہ سات بار کر نا چا ہئے ۔ 5 تب پو ری گا ئے کو اس کے سامنے چمڑا گوشت خون اور گو بر سمیت جلانی چا ہئے ۔ 6 تب کا ہن کو دیودار کی لکڑی اور ایک زوفا کی شاخ اور لال رنگ کا کپڑا لینا چا ہئے ۔ کا ہن کو اِن چیزوں کو اُس آ گ میں ڈالنا چا ہئے جس میں گا ئے جل رہی ہو ۔ 7 تب کا ہن کو اپنے آپ کو اور اپنے کپڑوں کو پانی سے دھو نا چاہئے اور پھر اسے خیمہ میں واپس آنا چا ہئے ۔ کا ہن شام تک ناپاک رہے گا ۔ 8 جو آدمی گا ئے کو جلا ئے اسے اپنے آپ کو اور اپنے لباس کو پانی سے دھونا چا ہئے وہ شام تک ناپاک رہے گا ۔ 9 " تب ایک مرد جو پاک ہے گا ئے کی راکھ جمع کرے گا وہ اس راکھ کو چھا ؤنی کے باہر ایک پاک جگہ پر رکھے گا ۔ یہ را کھ اس وقت استعمال میں آئے گی جب لوگ اپنے آپ کی لا شوں کے سبب سے ہو ئی ناپا کی کو پاک کریں گے ۔ یہ گناہ کا نذرانہ ہے ۔ 10 " وہ آدمی جس نے گا ئے کی را کھ کو جمع کی کی ۔ اپنے کپڑوں کو دھو ئے گا وہ شام تک ناپاک رہے گا ۔ " یہ اُصول اسرائیل کے شہریوں کے لئے ہے اور یہ اُن ا جنبی غیر ملکیوں کے لئے بھی ہے جو تمہا رے درمیان رہتے ہیں۔ 11 اگر کو ئی آدمی مرے ہو ئے آدمی کو چھوتا ہے تو وہ سات دن کے لئے ناپاک ہو جائے گا۔ 12 اسے خود کو تیسرے دن اور پھر ساتویں دن خاص پانی سے پاک کرنا چا ہئے ۔ تب وہ پاک ہو جا ئے گا ۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتا ہے تو وہ ناپاک رہ جائیگا ۔ 13 اگر کو ئی آدمی کسی لاش کو چھو تا ہے تو وہ شخص ناپاک ہو جا تا ہے ۔ اگر وہ ناپاک شخص مقدس خیمہ میں جا تا ہے تو وہ مقدس خیمہ بھی ناپاک ہو جا تا ہے ۔ اس لئے اس شخص کو بنی اسرائیلیوں سے الگ کر دیا جا ئیگا ۔ اگر پاک کر نے کا پانی اس شخص پر نہیں ڈا لا گیا تو وہ ناپاک ہی رہے گا ۔" 14 یہ اُصول ان لوگوں سے متعلق ہے جو اپنے خیموں میں مرتے ہیں۔ اگر کو ئی آدمی خیمہ میں مرتا ہے تو کو ئی بھی آدمی جو اس خیمہ میں داخل ہو تا ہے وہ نا پاک ہو جا تا ہے ۔ وہ سات دن تک ناپاک رہے گا ۔ 15 کو ئی بھی برتن جو بغیرڈھکن وہاں رکھا جا ئے گا ناپاک ہو جکا ئیگا ۔ 16 اگر کو ئی شخص کھیت میں کسی کی لاش چھو تا ہے جسے کہ جنگ کے دوران مار ڈا لا گیا ہے یا پھر کو ئی بھی انسانی لاش کو چھو تا ہے تو وہ سات دن کے لئے ناپاک ہو جا ئے گا ۔ اور اگر کو ئی آدمی مرے ہو ئے آدمی کی ہڈی چھو تا ہے یا قبر کو چھو تا ہے تو وہ سات دن کے لئے ناپاک ہو جا ئے گا۔ 17 " اس لئے تمہیں جلا ئی ہو ئی گا ئے کی راکھ اس آدمی کے پاک کرنے کیلئے دوبارہ استعمال کرنی چا ہئے ۔ بہتا ہوا پانی برتن میں رکھی ہو ئی راکھ پر ڈا لو ۔ 18 پاک آدمی کو ایک زوفا کی شاخ لینی چا ہئے اور اسے پانی میں ڈبونی چا ہئے ۔ تب اسے خیمہ پر برتنوں پر اور خیمہ میں جو آدمی ہیں ان پر یہ پانی چھڑکنا چاہئے ۔ تمہیں یہ اُن سبھی آدمیوں کے ساتھ کرنا چا ہئے جو لاش کو چھو ئیں گے ۔ تمہیں یہ اس کے ساتھ بھی کرنا چا ہئے جو جنگ میں مرے آدمی کی لاش کو چھو تا ہے ۔ یا ان میں سے کسی کے ساتھ جو کسی مرے ہو ئے آدمی کی ہڈیاں یا قبر کو چھو تا ہے ۔ 19 " تب کو ئی پاک آدمی اس پانی کو ناپاک آدمی پر تیسرے دن اور پھر ساتویں دن چھڑکے ۔ ساتویں دن وہ آدمی پاک ہو جاتا ہے ۔ اسے اپنے کپڑوں کو پانی سے دھونا چا ہئے ۔ وہ شام کے وقت پاک ہو جا تا ہے ۔ 20 " اگر کو ئی آدمی ناپاک ہو جا تا ہے اور اپنے آپ کو پاک نہیں کرتا ہے تو اسے بنی اسرائیلیوں سے الگ کر دیا جا ئے گا کیو نکہ اس آدمی پر وہ خاص پانی نہیں چھڑکا گیا ۔ اس طرح کا ناپاک آدمی مقدس خیمہ کو ناپاک کرسکتا ہے ۔ 21 یہ اُصول تمہا رے لئے ہمیشہ رہیں گے ۔ جو آدمی اس خاص پانی کو چھڑکتا ہے ۔اسے بھی اپنے کپڑے ضرور دھو لینے چا ہئے ۔ کو ئی آدمی جو اس خاص پانی کو چھو ئے گا وہ شام تک ناپاک رہیگا ۔ 22 اگر کو ئی ناپاک آدمی کسی چیزکو چھو ئے تو وہ بھی ناپاک ہو جا ئے گا ۔ اور کو ئی چیز یا کو ئی آدمی اس کو چھو تا ہے تو وہ شام تک ناپاک رہے گا ۔"

Numbers 20

1 بنی اسرا ئیل صین کے ریگستان میں پہلے مہینے میں پہو نچے لوگ قادِس میں ٹھہرے وہیں مریم کی موت ہو گئی اور وہ وہیں دفنا ئی گئی ۔ 2 اُس جگہ پر لوگوں کے لئے زیادہ پانی نہیں تھا اس لئے لوگ موسیٰ اور ہا رون کے خلا ف شکا یت کرنے کے لئے جمع ہو ئے ۔ 3 لوگوں نے موسیٰ سے بحث کی انہوں نے کہا ، " کیا ہی اچھا ہو تا ہم اپنے بھا ئیوں کی طرح خداوند کے سامنے مرگئے ہو تے ۔ 4 تم خداوند کے لوگوں کو اس ریگستان میں کیوں لا ئے ؟ کیا تم چاہتے ہو کہ ہم اور ہما رے جانو ر یہیں مرجا ئیں ۔ 5 تم ہم لوگوں کو مصر سے کیوں لا ئے ؟ تم ہم لوگوں کو اُس بُری جگہ پر کیوں لا ئے ؟ یہاں کو ئی اناج نہیں ہے کوئی انجیر ، انگور یا انار نہیں ہے اور یہاں پینے کے لئے پانی بھی نہیں ہے ۔" 6 اس لئے موسیٰ اور ہا رون نے لوگوں کو چھو ڑا اور وہ خیمٴہ اجتماع کے دروا ز ہ پر پہو نچے ۔ وہ زمین پر جھک گئے تعظیمی سجدہ کئے اور ان پر خداوندکا جلال ظا ہر ہوا ۔ 7 خداوند نے موسیٰ سے بات کی اس نے کہا ۔ 8 " اپنے بھا ئی ہا رون اور لوگوں کے مجمع کو ساتھ لو اور اُس چٹان تک جا ؤ اپنی چھڑی کو بھی لو ۔ لوگوں کے سامنے چٹان سے بات کرو تب چٹان سے پانی بہے گا اور تم وہ پانی اپنے لوگوں اور جا نوروں کو دے سکتے ہو ۔" 9 چھڑی خداوند کے مقدس خیمہ میں تھی ۔ موسیٰ نے خداوند کے کہنے کے مطابق چھڑی لی ۔ 10 تب اس نے اور ہا رون نے لوگوں کو چٹان کے سامنے جمع کیا ۔ تب موسیٰ نے کہا ، "تم لوگ ہمیشہ شکا یت کرتے ہو اب میری بات سُنو ۔کہا ہم اس چٹان سے تمہا رے لئے پانی بہا ئینگے ۔" 11 موسیٰ نے اپنی چھڑی اٹھا ئی اور چٹان پر دو مرتبہ چھڑی سے مارا ۔ چٹان سے پانی سے بہنے لگا ۔ تمام لوگوں اور جانوروں نے پانی پیا ۔ 12 لیکن خداوند نے موسیٰ اور ہا رون سے کہا ، " تم نے مجھ پر یقین نہیں کیا اور بنی اسرائیلیوں کے موجود گی میں مجھے عزت نہیں بخشا ، اس لئے تم ان لوگوں کو اس ملک میں نہیں لے جا پا ؤگے جسے میں انہیں دینے کا وعدہ کیا ہوں۔ تم نے لوگوں کو یہ نہیں بتا یا کہ تم نے مجھ پر بھروسہ کیا میں ان لوگوں کو وہ ملک دوں گا جسے میں نے دینے کا وعدہ کیا ہے ۔ لیکن اس ملک میں ان کو پہونچانے وا لے نہیں ہو گے ۔" 13 اس جگہ کو مریبہ کا پانی کہا جا تا تھا ۔ یہی وہ جگہ تھی جہاں بنی اسرا ئیلیوں نے خداوند کے ساتھ بحث کی اور یہ وہ جگہ تھی جہاں خداوند نے یہ دکھا یا کہ وہ مقدس تھی ۔ 14 جب موسیٰ قادس میں تھے اس نے کچھ آ دمیوں کو ادوم کے بادشا ہ کے پاس پیغام کے ساتھ بھیجا ۔ پیغام یہ تھا :" تمہا رے بھا ئی بنی اسرا ئیل تم سے یہ کہتے ہیں : تم جانتے ہو کہ ہم لوگوں نے کتنی مشکلیں سہی ہیں۔ 15 کئی سال پہلے ہمارے آباء و اجداد مصر چلے گئے تھے اور ہم لوگ وہاں ان کے پاس کئی سال رہے مصر کے لوگ ہم لوگوں کے ساتھ ظلم کرتے تھے ۔ 16 لیکن ہم لوگوں نے خداوند سے مدد کے لئے دُعا کی خداوند نے ہم لوگوں کی دعا سنی ۔ اور انہوں نے ہم لوگوں کی مدد کیلئے ایک سفیر بھیجا خداوند ہم لوگوں کو مصر سے باہر لا یا ہے ۔ " اب ہم لوگ یہاں قادس میں ہیں جہاں سے تمہا را ملک شروع ہو تا ہے ۔ 17 مہربانی فرما کر اپنے ملک سے ہو کر ہم لوگوں کو سفر کرنے دیں! ہم لوگ کسی کھیت یا انگور کے باغ سے ہو کر نہیں جا ئینگے ۔ ہم لوگ تمہا رے کسی کنوئیں سے پانی نہیں پئیں گے ۔ ہم لوگ صرف شاہرا ہوں سے سفر کریں گے ۔ ہم شاہرا ہوں کو چھو ڑکر دائیں یا بائیں نہیں بڑھیں گے ۔ ہم لوگ اس وقت تک شاہرا ہ پر ہی رہیں گے جب تک کہ تمہا رے علا قے کو پا ر نہیں کر جا تے۔" 18 لیکن بادشاہ ادوم نے جواب دیا ، " تم ہمارے ملک سے ہو کر سفر نہیں کر سکتے ۔" اگر تم ہمارے ملک سے ہو کر سفر کرنے کاخیا ل کر تے ہو تو ہم لوگ آئیں گے اور تم سے تلواروں سے لڑیں گے ۔" 19 بنی اسرا ئیلیوں نے جواب دیا ، " ہم لوگ اصل راستہ سے سفر کریں گے اگر ہم لوگ یا ہمارے جانور سفر کے دوران تمہا را تھو ڑا بھی پانی پی لیں تو ہم لوگ اس کی قیمت ادا کریں گے ۔ ہم لوگ صرف تمہا رے ملک سے پیدل چل کر پار جانا چا ہتے ہیں اس سے زیادہ اور کچھ نہیں چا ہتے ۔" 20 لیکن ادوم نے پھر جوابدیا ،" ہم اپنے ملک سے ہو کر تمہیں نہیں جانے دیں گے ۔" تب ادوم کے بادشا ہ نے ایک بڑی اور طاقتور فوج جمع کی اور بنی اسرا ئیلیوں سے لڑنے کیلئے نکل پڑا ۔ 21 ادوم کے بادشا ہ نے بنی اسرا ئیلیوں کو اپنے ملک سے سفر کر نے سے منع کردیا اور بنی اسرا ئیل مُڑے او ردوسرے راستے سے چل پڑے ۔ 22 سبھی بنی اسرا ئیلیوں نے قادِس سے ہور پہا ڑ تک سفر کئے ۔ 23 ہور پہا ڑ ادوم کی سرحد پر تھا ۔خداوند نے موسیٰ اور ہا رون سے کہا ۔ 24 " ہا رون کو اپنے آباء و اجداد کے ساتھ جا نا ہو گا یہ اس ملک میں نہیں جا ئے گا جسے دینے کیلئے میں نے بنی اسرا ئیلیوں سے وعدہ کیا ہے ۔ موسیٰ ! میں تم سے یہ کہتا ہو ں کیوں کہ تم اور ہا رون نے مریبہ کے پانی کے بارے میں میرے دیئے گئے حکم کو پو ری طرح تعمیل نہیں کئے ۔ 25 " ہا رون اور اس کے بیٹے الیعزر کو ہور پہاڑ پر لا ؤ ۔ 26 ہا رون کے خاص لباس کو اس سے لے لو اور اس لباس کو اس کے بیٹے الیعزر کو پہنا ؤ ۔ ہا رون وہاں پہا ڑ پر وفات پا ئینگے اور وہ اپنے آباء واجداد کے ساتھ ہو جا ئیں گے ۔" 27 موسیٰ نے خداوند کے حکم کی تعمیل کی موسیٰ ہا رون اور الیعزر ہو ر پہا ڑ پر گئے سبھی بنی اسرا ئیلیوں نے انہیں جا تے دیکھا ۔ 28 موسیٰ نے ہا رون کے لباس کو اتار لیا اور اس لباس کو ہا رون کے بیٹے الیعزر کو پہنا یا ۔ تب ہا رون پہا ڑ کی چوٹی پر مرگیا ۔ موسیٰ اور الیعزر پہا ڑ سے اتر آئے ۔ 29 تب سبھی بنی اسرا ئیلیوں نے جانا کہ ہا رون مرگیا اس لئے اسرا ئیل کے ہر آدمی نے ۳۰ دن تک سوگ منا یا ۔

Numbers 21

1 عراد کنعانی باد شاہ نیگیوریگستان میں رہتا تھا ۔ اس نے سُنا کہ بنی اسرا ئیل اتھا رِم کو جانے وا لی سڑک سے آرہے ہیں ۔ اس لئے بادشاہ باہر نکلا اور بنی اسرا ئیلیوں پر حملہ کر دیا ۔ اس نے کچھ کو پکڑ لیا اور انہیں قیدی بنا یا ۔ 2 تب بنی اسرا ئیلیوں نے خداوند سے خاص وعدہ کیا : " اے خداوند اُن لوگوں کو شکست دینے میں ہما ری مددکر انہیں ہما رے حوالے کر اگر تو ایسا کرے گا تو ہم اُن کے شہروں کو پو ری طرح تباہ کر دیں گے ۔" 3 خداوند نے بنی اسرا ئیلیوں کی دُعا سُنی ۔ اور خداوند نے بنی اسرا ئیلیوں سے کنعانی لوگوں کو شکست دلوا ئی ۔ بنی اسرا ئیلیوں نے کنعانی لوگوں اور اُن کے شہروں کو پوری طرح تباہ کر دیا ۔ اس لئے اُس کا نام " حُرمہ " ( بمعنی ملکمل تباہی ) پڑا ۔ 4 بنی اسرا ئیلیوں نے ہو ر پہا ڑ کو چھو ڑا اور بحر احمر کے کنا رے کنا رے چلے ۔ انہوں نے ایسا اس لئے کیا تا کہ وہ ادوم کہے جانے وا لی جگہ کی چاروں طرف جا سکیں ۔ لیکن لوگوں کو صبر نہیں تھا ۔ جس وقت وہ چل رہے تھے اس وقت وہ لمبے سفر کے خلا ف شکا یت کرنا شروع کئے ۔ 5 لوگوں نے خدا اور موسیٰ کے خلاف باتیں کیں۔ لوگوں نے کہا ، " تم ہمیں مصر سے باہر کیوں لا ئے ہو ؟ ہم لوگ یہاں ریگستان میں مر جا ئیں گے ۔ یہاں رو ٹی نہیں ملتی ۔ یہاں پانی نہیں ہے اور ہم لوگ اس خراب کھانے سے نفرت کرتے ہیں ۔" 6 اس لئے خداوندنے لوگوں کے درمیان زہریلے سانپ بھیجے ۔ سانپوں نے لوگوں کو ڈسا اور ان میں سے بہت سے لوگ مر گئے ۔ 7 لوگ موسیٰ کے پاس آئے اور اس سے کہا ، " ہم جانتے ہیں کہ جب ہم نے خداوند اور تمہارے خلاف شکایت کی تو ہم نے گناہ کیا ۔ خداوند سے دعا کرو ان سے کہو اُن سانپوں کو دور کرے ۔" اس لئے موسیٰ نے لوگوں کے لئے دعا کی ۔ 8 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " ایک کانسہ کا سانپ بنا ؤ اور اسے ایک اونچے ڈنڈے پر رکھو ۔ اگر کسی آدمی کو سانپ کا ٹے تواس آدمی کو ڈنڈے کے اوپر کانسہ کے سانپ کو دیکھنا چا ہئے ۔ تب وہ آدمی نہیں مرے گا ۔" 9 اس لئے موسیٰ نے خداوند کی مرضی مانی اور ایک کانسہ کا سانپ بنا یا اور اسے ایک ڈنڈے پر رکھا ۔ پھر جب کسی آدمی کو سانپ کا ٹتا تھا تو وہ ڈنڈے کے اوپر کے سانپ کو دیکھتا تھا اور زندہ رہتا تھا ۔ 10 بنی اسرا ئیل سفر کر تے رہے ۔ اوبوت نا می جگہ پر خیمہ ڈا لا ۔ 11 تب لوگوں نے اوبوت سے عیّے عباریم تک کا سفر کیا جو کہ موآب کے مشرقی سرحد پر ہے اور وہیں خیمہ لگایا ۔ 12 تب لوگوں نے اس جگہ کو چھو ڑا اور زارد وادی تک سفر کئے اور وہاں خیمہ ڈا لا ۔ 13 تب لوگوں نے ارنون ندی کو پا ر کیا ۔ اور انہوں نے اس علا قے کے قریب خیمہ ڈا لا ۔ یہ اُموریوں کے قریب ریگستان میں تھا ۔ ارنون ندی موآب اور اموری لوگوں کی سرحد تھی ۔ 14 ‎یہی وجہ ہے کہ خداوند کے جنگ کی کتاب میں یہ الفا ظ لکھے : 15 اور عار قصبہ تک جانے وا لی وادی کے کنا رے کی پہا ڑیاں ۔ یہ ساری جگہیں موآب کی سرحد پر ہیں ۔" 16 بنی اسرا ئیلیوں نے اس جگہ کو چھو ڑا اور انہوں نے بیر ( کنواں) تک کا سفر کیا ۔ یہ ایک کنواں تھا جس کے بارے میں خداوند نے موسیٰ سے کہا : " یہاں تمام لوگوں کو جمع کرو اور میں انہیں پانی دو ں گا ۔" 17 تب بنی اسرا ئیلیوں نے ییہ گیت گایا : 18 عظیم لوگوں نے یہ کنواں کھو دا ۔ عظیم قائدین نے اس کنویں کو کھودا۔ انہوں نے اسے اپنی چھڑ یو ں اور ڈنڈوں سے کھو دا ۔ یہ ریگستان کی طرف سے ایک تحفہ ہے " 19 اس کے بعد لوگوں نے " متنہ " سے نحلی ایل تک کا سفر کئے تب انہو ں نے نحلی ایل سے بامات کا سفر کئے ۔ 20 لوگوں نے بامات سے موآب کے میدان میں وادی تک سفر کئے ۔ اس جگہ پر پسگہ پہا ڑ کی چوٹی ریگستان کے اوپر دکھا ئی پڑتی ہے ۔ 21 بنی اسرا ئیلیوں نے کچھ آدمیوں کو اموری لوگوں کے بادشاہ سیحون کے پاس بھیجا اُن لوگوں نے بادشا ہ سے کہا ، 22 " اپنے ملک سے ہو کر ہمیں سفر کر نے دو ہم لوگ کھیت یا انگور کے باغ سے ہو کر نہیں جا ئیں گے ۔ ہم تمہا رے کسی کنویں سے پانی نہیں پئیں گے ہم لوگ صرف شاہی راستہ سے سفر کریں گے ۔ ہم لوگ تب تک اس سڑک پر ہی ٹھہریں گے جب تک ہم لوگ تمہا رے ملک سے ہو کر سفر پو را نہیں کر لیتے ۔" 23 لیکن باداشاہ سیحون بنی اسرا ئیلیوں کو اپنے ملک سے ہو کر سفر کرنے کی اجا زت نہیں دی ۔ بادشاہ نے اپنی فوج جمع کی اور ریگستان کی طرف چل پڑا وہ بنی اسرا ئیلیوں کے خلا ف حملہ کر رہا تھا۔ یہض نام کی ایک جگہ پر با دشاہ کی فوج نے بنی اسرا ئیلیوں کے ساتھ جنگ کی ۔ 24 لیکن بنی اسرا ئیلیوں نے بادشاہ کو مار ڈالا تب انہوں نے ارنون کی ندی سے لے کر یبّوق تک قبضہ کر لیا ۔ اس سلطنت میں بنی اسرا ئیلیوں نے عمّون سلطنت کی سرحد تک زمین پر بھی قبضہ کرلیا ۔ انہوں نے اور زیادہ علا قہ پر قبضہ نہیں جمایا کیوں کہ عمّونی لوگوں کی سرحد بہت مضبوط تھی ۔ 25 لیکن اسرا ئیل نے اموری لوگوں کے تمام شہر وں پر قبضہ کرلیا اور ان میں بس گیا انہوں نے حسبون شہر تک کے اور اس کے چاروں طرف کے چھو ٹے چھو ٹے شہروں کو بھی شسکت دی ۔ 26 حسبون وہ شہر تھا جس میں بادشاہ سیحون رہتا تھا ۔ اس کے پہلے سیحون نے موآب کے بادشاہ کو شکست دی تھی ۔ اور سیحون نے ارنون کی ندی تک سارے ملک پر قبضہ کر لیا تھا ۔ 27 یہی وجہ ہے کہ گلو کار گیت گا تے ہیں : آؤ ! حسبون کو بنا یا جا ئے ، سیحون کے شہر کو قائم کیا جا ئے ۔ 28 کیو نکہ حسبون سے آ گ باہر چلی گئی ، سیحون شہر سے شعلے باہر چلے گئے ۔ آ گ نے موآب کے عار شہر کو اور ارنون کے پہا ڑی خداؤں کو تباہ کر دیا ۔ 29 اے موآب ! یہ تمہا رے لئے بُرا ہے ۔ کموس کے لوگ تباہ کر دیئے گئے ہیں۔ اس کے بیٹے بھا گ کھڑے ہو ئے ۔ اموری لوگوں کے بادشاہ سیحون نے انکی بیٹیوں کو قیدی بنا یا ۔ 30 لیکن ہم نے اُن اُموریوں کو شکست دی ۔ ہم نے ان کے حسبون سے دیبون تک ، میدیاکے قریب شام سے نفح تک شہروں کو مٹا یا ۔ 31 اس لئے بنی اسرا ئیل اموریوں کے ملک میں بس گئے ۔ 32 موسیٰ نے جا سوسوں کو یعزیر شہر پر نگرانی کیلئے بھیجا ۔ موسیٰ کے ایسا کرنے کے بعد بنی اسرا ئیلیو ں نے اُس شہر پر قبضہ کر لیا ۔ انہوں نے اس کے چاروں طرف کے چھو ٹے چھو ٹے شہر پر بھی قبضہ جما یا ۔ بنی اسرا ئیلیوں نے اس جگہ پر رہنے وا لے اموریوں کو وہ جگہ چھو ڑنے پر دبا ؤ ڈا لا ۔ 33 تب بنی اسرا ئیلیوں نے بسن کی طرف جانے وا لی سڑک پر سفر کیا ۔ بسن کے باد شاہ عوج نے اپنی فوج اور بنی اسرا ئیلیوں کا مقابلہ کرنے نکلا وہ ادر عی نام کے علاقے میں اُن کے خلاف لڑا ۔ 34 لیکن خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " اُس بادشاہ سے مت ڈرو۔ میں تمہا رے ذریعے اس کو شکست دو ں گا ۔ تم اس کی پو ری فوج اور ملک کو حا صل کرو گے ۔ تم اس کے ساتھ وہی کرو جو تم نے اموری لوگوں کے بادشاہ سیحون کے ساتھ کیا جو حسبون میں رہتا تھا ۔" 35 بنی اسرا ئیلیوں نے عوج کے لوگوں اور اس کی فوجوں کو شکست دی ۔ انکے تمام فوجوں اور بیٹوں کو شکست دے دی گئی تھی کو ئی بھی زندہ باقی نہیں بچا تھا ۔ اس طرح سے بنی اسرا ئیلیوں نے اس پو رے ملک پر قبضہ کر لیا ۔

Numbers 22

1 تب بنی اسرا ئیلیوں نے موآب کے میدان کا سفر کیا ۔ انہوں نے یردن ندی کے پار یریحو کے قریب خیمہ ڈا لا ۔ 2 اموری لوگوں کے ساتھ بنی اسرا ئیلیوں نے جو کچھ کیا تھا صفور کے بیٹے بلق نے اسے دیکھا تھا ۔ اور مو آب بہت زیادہ ڈراہوا تھا کیوں کہ وہاں اسرائیل کے بہت لوگ تھے ۔ موآب بنی اسرا ئیلیوں سے بہت ڈرا ہوا تھا ۔ 3 4 موآب کے قائدین مدیان کے بزرگوں سے کہا ، " لوگوں کا یہ بڑا گروہ ہمارے چاروں طرف کی تمام چیزوں کو اسی طرح تباہ کر دے گا جیسے کو ئی گا ئے میدان کی گھا س چرجا تی ہے ۔" ا س وقت صفور کا بیٹا بلق موآب کا بادشا ہ تھا ۔ 5 اس نے کچھ آدمیوں کو بعور کے بیٹے بلعام کو بُلا نے کے لئے بھیجا ۔ بلعام ندی کے قریب فتور نام کے علا قے میں تھا ۔ بلق نے کہا ، " لوگوں کی ایک نئی قوم مصر سے آئی ہے ۔ وہ اتنی زیادہ ہیں کہ پو رے ملک میں پھیل سکتی ہیں ۔ انہوں نے ٹھیک ہمارے پاس خیمہ ڈالا ہے ۔ 6 آؤ اور میری خاطر ان پر لعنت کرو کیو نکہ وہ ہم سے زیادہ طاقتور ہیں ۔ تب میں ا ن لوگوں کو ہر اسکو ں گا اور انہیں ملک سے باہر پھینک دونگا ۔ کیونکہ میں جانتا ہوں کہ تم جس کسی کو بھی دعا دو گے وہ برکت و فضل پا ئے گا ۔ اور جس کسی کو لعنت دو گے وہ ملعون ہو گا ۔" 7 موآب اور مدیان کے بزرگ بلعام سے بات چیت کر نے گئے ۔ ان لوگوں نے اس کی خدمت کے لئے اپنے ساتھ رقم اسے دینے کیلئے لے گئے تب ان لوگوں نے اسے وہ سب کچھ بتا یا جو بلق نے کہا تھا ۔ 8 بلعام نے ان سے کہا ، " یہاں رات میں رکو ۔میں خداوند سے باتیں کروں گا ۔ اور جو جواب وہ مجھے دیگا وہ تم سے کہوں گا ۔ اس لئے اس رات موآبی لوگوں کے قائد اس کے ساتھ ٹھہرے ۔ 9 خدا بلعام کے پاس آیا اور اس نے پو چھا ، " تمہا رے ساتھ یہ کون لوگ ہیں ؟ " 10 بلعام نے خدا سے کہا ، " موآب کے بادشا ہ صفور کا بیٹا بلق نے انہیں مجھ کو ایک پیغام دینے کو بھیجا ہے ۔ 11 پیغام یہ ہے : لوگوں کی ایک نئی قوم مصر سے آئی ہے ۔ وہ تعداد میں اتنی زیادہ ہیں کہ تمام ملک میں پھیل سکتی ہیں۔ اس لئے آؤ اور میرے لئے ان پر لعنت کر۔ تب ممکن ہے کہ ان سے لڑنے میں کامیاب ہو سکوں۔ اور اپنے ملک کو چھو ڑنے کیلئے اُن پر دباؤ ڈال سکوں ۔" 12 لیکن خدا نے بلعام سے کہا، " اُن کے ساتھ مت جا ؤ ۔ تمہیں ان لوگوں پر لعنت نہیں کرنی چا ہئے ۔ کیونکہ ان پر میرا فضل و کرم ہے ۔" 13 دوسرے دن صبح بلعام اُٹھا اور بلق کے قائدین سے کہا ، " اپنے ملک کو وا پس جا ؤ ۔ خداوند مجھے تمہا رے ساتھ جانے نہیں دیگا ۔" 14 اس لئے موآبی قا ئدین بلق کے پاس وا پس گئے اور اس سے انہوں نے یہ باتیں کیں۔ انہوں نے کہا ، " بلعام نے ہم لوگوں کے ساتھ آنے سے انکار کردیا ۔" 15 اس لئے بلق نے دوسرے قائدین کو بلعام کے پاس بھیجا اُس بار اُس نے پہلی بار کے مقابلہ میں بہت زیادہ آدمی بھیجے اور یہ قائد پہلی بار کے قائدین کے مقابلہ میں بہت زیادہ اہم تھے ۔ 16 وہ بلعام کے پاس گئے اور انہوں نے اس سے کہا ، " صفور کا بیٹا بلق تم سے کہتا ہے : مہربانی کر کے اپنے کو یہاں آنے سے کسی کو روکنے نہ دو ۔ 17 جو میں تم سے مانگتا ہوں اگر تم وہ کروگے تو میں تمہیں بہت زیادہ معاوضہ دونگا ۔ آؤ ان لوگوں پر لعنت کرو اور میری مدد کرو ۔" 18 لیکن بلعام نے اُن لوگوں کو جواب دیا اس نے کہا ، " مجھے خداوند اپنے خدا کا حکم ماننا چا ہئے ۔ میں اس کے حکم کے خلا ف کچھ نہیں کر سکتا ۔ میں بڑا چھو ٹا کچھ بھی اس وقت تک نہیں کر سکتا جب تک خداوند نہیں کہتا کہ اگر بادشا ہ بلق اپنے سونے چاندی بھرے خوبصورت گھر دے تو بھی اپنے خداوند کے خلا ف کچھ نہیں کرو ں گا ۔ 19 لیکن تم بھی ان دوسرے لوگوں کی طرح آج کی رات یہاں ٹھہر سکتے ہو اور میں رات میں معلوم کروں گا کہ وہ مجھے اور کچھ کہتا ہے ۔ " 20 اس رات خدا بلعام کے پاس آیا ۔ خدا نے کہا ، " یہ لو گ تمہیں اپنے ساتھ لے جانے کے لئے پھر سے بُلانے آ گئے ہیں ۔ اس لئے تم ان کے ساتھ جا سکتے ہو لیکن تم صرف وہی کرو جو میں تم سے کرنے کو کہوں ۔ " 21 دوسری صبح بلعام اٹھا اور اپنے گدھے پر زین رکھی ۔ تب وہ مو آبی قائدین کے ساتھ گیا ۔ 22 بلعام اپنے گدھے پر سوار تھا اس کے خادموں میں سے دو اس کے ساتھ تھے ۔ جب بلعام سفر کررہا تھا خدا اس پر غصّہ میں آ گیا۔ اس لئے خداوند کا فرشتہ بلعام کے سامنے سڑک پر کھڑا ہو گیا ۔ فرشتہ بلعام کو رو کنے جا رہا تھا ۔ 23 بلعام کے گدھے نے خداوند کے فرشتہ کو سڑک پر کھڑا دیکھا ۔ فرشتہ کے ہا تھ میں ایک تلوار تھی۔ اس لئے گدھا سڑک سے مُڑا اور کھیت میں چلا گیا ۔ بلعام فرشتہ کو نہیں دیکھ سکتا تھا اس لئے وہ گدھے پر بہت غصّہ کیا ۔ اس نے گدھے کو ما را اور اسے سڑک پر لوٹنے پر مجبور کیا ۔ 24 بعد میں خداوند کا فرشتہ دوسری جگہ پر کھڑاہوا جہاں سڑک تنگ ہو گئی تھی ۔ یہ دو انگور کے باغوں کے درمیان کی جگہ تھی ۔ وہاں سڑک کے دونوں جانب دیواریں تھی ۔ 25 گدھے نے خداوند کے فرشتے کو پھر دیکھا ۔ اس لئے گدھا ایک دیوار سے سٹ کر نکلا ۔ اس سے بلعام کا پیر دیوار سے چھِل گیا ۔ اس لئے بلعام نے اپنے گدھے کو پھر ما را ۔ 26 اس کے بعد خداوند کا فرشتہ دوسری جگہ پر کھڑا ہوا ۔ یہ دوسری جگہ تھی جہاں سڑک تنگ ہو گئی تھی ۔ وہاں کو ئی ایسی جگہ نہیں تھی جہاں گدھا مُڑ سکے ۔ دائیں یا بائیں نہیں مُڑ سکتا تھا ۔ 27 گدھے نے خداوند کے فرشتے کو دیکھا اس لئے گدھا بلعام کو اپنی پیٹھ پر لئے ہو ئے زمین پر بیٹھ گیا ۔ بلعام گدھے پر بہت غصّہ میں تھا اس لئے اس نے اپنے ڈنڈے سے اسے پیٹا ۔ 28 تب خداوند نے گدھے کو بولنے کی قوت دی ، " گدھے بلعام سے کہا تم مجھ پر کیوں غصّہ میں ہو؟ میں نے تمہا رے ساتھ کیا کیا ہے ؟ تم نے مجھے تین بار ما را ہے ۔" 29 بلعام نے گدھے کو جواب دیا ، " تم نے دوسروں کی نظر میں مجھے بے وقوف بنا یا ہے اگر میرے ہا تھ میں تلوار ہو تی تو میں ابھی تمہیں مار ڈالتا ۔" 30 لیکن گدھے نے بلعام سے کہا ، " میں تمہا را اپنا گدھا ہوں جس پر تم کئی برسو ں سے سواری کرتے ہو اور تم جانتے ہو کہ میں نے ایسا اِس سے پہلے کبھی نہیں کیا ہے ۔ " یہ صحیح ہے " بلعام نے کہا ۔ 31 تب خداوند نے بلعام کو سڑک پر کھڑے فرشتہ کو دکھایا ۔ بلعام نے خداوندکا فرشتہ اور اس کی تلوار کو دیکھا تب بلعام نے اپنا سر زمین کی طرف جھکا یا ۔ 32 تب خداوند کا فرشتہ بلعام سے پو چھا ، " تم نے اپنے گدھے کو تین بار کیوں ما را ؟ میں خود تم کو روکنے آیا ہوں کیو نکہ تیرا راستہ میرے بر خلا ف ہے ۔ 33 تیرے گدھے نے مجھے دیکھا اور وہ تین بار مجھ سے مُڑا ۔ اگر گدھا مُڑا نہ ہو تا تو میں تم کو مار ڈالا ہو تا ۔ لیکن میں تمہا رے گدھے کو نہیں مارتا ۔" 34 تب بلعام نے خداوند کے فرشتے سے کہا ، " میں نے گنا ہ کیا ہے ۔ میں یہ نہیں جانتا تھا کہ تم سڑک پر کھڑے ہو ۔ اگر میں بُرا کر ہا ہوں تو میں گھر واپس ہو جا ؤں گا ۔" 35 خداوند کے فرشتے نے بلعام سے کہا ، " نہیں ! تم ان لوگوں کے ساتھ جا سکتے ہو ۔ لیکن ہوشیار رہو ۔ وہی باتیں کہو جو میں تم سے کہنے کیلئے کہوں گا ۔ اس لئے بلعام بلق کے بھیجے گئے قائدین کے ساتھ گیا ۔ 36 بلق نے سُنا کہ بلعام آرہا ہے اس لئے بلق اس سے ملنے کے لئے ارنون کی سرحد پر موآبی شہر کو گیا ۔ یہ اس کے ملک کا کو نہ تھا ۔ 37 جب بلق نے بلعام کو دیکھا تو اس نے بلعام سے کہا ، " میں نے اس سے پہلے تم کو آنے کیلئے کہا تھا اور یہ بھی بتا یا تھا کہ یہ انتہا ئی اہم ہے ۔ تم ہمارے پاس کیوں نہیں آئے ؟ کیا یہ سچ ہے کہ میں تجھے معاوضہ یا انعام دینے کے قابل نہیں ہوں؟ " 38 لیکن بلعام نے جواب دیا ، " میں اب تمہا رے پاس آیا ہو ں۔ لیکن میں ڈرتا ہوں کہ میں شاید وہ نہ کر سکوں جو تم مجھ سے کرنے کی امید رکھتے ہو ۔ مٹیں صرف وہی باتیں تم سے کہہ سکتا ہوں جو خداوند خدا مجھ سے کہنے کو کہتا ہے " 39 تب بلعام بلق کے ساتھ قرئیہ حصریت کو گیا ۔ 40 بلق نے کچھ مویشی اور کچھ بھیڑ قربانی کے لئے ذبح کئے ۔ اس نے کچھ گوشت بلعام اور کچھ اس کے ساتھ کے قائدین کو دیا ۔ 41 اگلی صبح بلق بلعام کو باما ت بعل شہر کو لے گیا۔ اس جگہ سے وہ بنی اسرا ئیلیوں کی چھا ؤنی کے سب سے نزدیکی حصّے کو دیکھ سکتے تھے ۔

Numbers 23

1 بلعام نے کہا ، " یہاں سا ت قربانگا ہیں بنا ؤ اور میرے لئے سات بیل اور سات مینڈھے تیار کرو ۔" 2 بلق نے وہ سب کیا جو بلعام نے کہا تھا ۔ تب بلعام نے ہر ایک قربان گاہ پر ایک بیل اور ایک مینڈھے کی قربانی کی ۔ 3 تب بلعام نے بلق سے کہا ، " اُس قربان گاہ کے نزدیک ٹھہرو ۔ میں دُوسری جگہ جاتا ہوں ہوسکتا ہے خدا وند وہاں آئے اور مجھے اطلاع دے کہ مجھے کیا کہنا چاہئے تب میں تجھے بتاؤنگا ۔" تب بلعام ایک اُونچی جگہ پر گیا ۔ 4 خدا اُس جگہ پر بلعام کے پاس آیا اور بلعام نے کہا ، " میں نے سات قربان گاہیں تیّار کی اور میں نے ہر ایک قربان گاہ پر ایک بیل اور ایک مینڈھے کی قربانی پیش کی ۔" 5 تب خدا وند نے بلعام کو وہ بتایا جو اُسے کہنا چاہئے ۔ تب خدا وند نے کہا ، " بلق کے پاس جاؤ اور اُن باتوں کو کہو جو میں نے کہنے کے لئے بتائی ہیں ۔" 6 اِس لئے بلعام بلق کے پاس واپس آیا ۔ بلق جب قربان گاہ کے پاس کھڑا تھا اور موآب کے تمام قائدین اُس کے ساتھ کھڑے تھے ۔ 7 تب بلعام نے اپنا پیغام سنایا : موآب کے بادشاہ بلق نے مجھے ارام(سیریا) سے بُلایا ۔ مشرق کی پہاڑ سے بلق نے مجھ سے کہا ، " آؤ اور میرے لئے یعقوب کے خلاف کہو ۔ آؤ اور بنی اسرائیلیوں کے خلاف کہو ۔" 8 خدا اُن کے خلاف نہیں ہے میں بھی ان کے خلاف نہیں کہہ سکتا خدا وند نے انکا برا ہونے کے لئے نہیں کہا ہے میں بھی ویسا نہیں کر سکتا ۔ 9 میں اُن لوگوں کو پہاڑ پر سے دیکھتا ہوں ۔ میں ایسے لوگوں کو دیکھتا ہوں جو اکیلے رہتے ہیں ۔ وہ لوگ اپنے آپ کو قوموں کے حصّہ نہیں مانتے ۔ 10 یعقوب کے لوگوں کو کون گِن سکتا ہے ۔ وہ دھول کے ذراّت سے بھی زیادہ ہیں ۔ بنی اسرائیلیوں کی چوتھائی کو بھی کوئی گِن نہیں سکتا ۔ مجھے ایک اچھے آدمی کی طرح مرنے دو ۔ میرا خاتمہ ان کی طرح ہونے دو ۔ 11 بلق نے بلعام سے کہا ، " تم نے ہمارے لئے کیا کیا ہے ؟میں نے تم کو اپنے دشمنوں پر لعنت کرنے کے لئے بُلایا تھا لیکن اس کے بجائے تم نے انہیں دعا دی ۔" 12 لیکن بلعام نے جواب دیا ، " مجھے وہی کہنا چاہئے جو خدا وند مجھ سے کہلوانا چاہتا ہے ۔" 13 لیکن بلق نے کہا ، " اس لئے میرے ساتھ دوسری جگہ پر آؤ اس جگہ سے تم لوگوں کو دیکھ سکتے ہو ۔ لیکن تم ان کے ایک حصّہ کو ہی دیکھ سکتے ہو ۔ تم سبھی کو نہیں دیکھ سکتے ۔ اور اس جگہ سے تم میری خاطر ان پر لعنت کرو ۔" 14 اِس لئے بلق بلعام کو صوفیم کے میدان میں لے گیا یہ پسگہ پہاڑ کی چوٹی پر تھا ۔ بلق نے اس جگہ پر سات قربان گاہیں بنائیں ۔ تب بلق نے ہر ایک قربان گاہ پر قربانی کے لئے ایک بیل اور ایک مینڈھا پیش کیا ۔ 15 اِس لئے بلعام نے بلق سے کہا ، " اس قربان گاہ کے پاس کھڑے رہو ۔ میں اس جگہ پر خدا سے ملنے جاؤنگا ۔" 16 اِس لئے خدا وند بلعام کے پاس آیا اور اس نے بلعام کو بتایا کہ وہ کیا کہے تب خدا وند نے بلعام کو بلق کے پاس واپس جانے اور اُن باتوں کو کہنے کو کہا ۔ 17 اس لئے بلعام بلق کے پاس گیا بلق جب قربان گاہ کے پاس کھڑا تھا ۔ موآب کے قائد اُس کے ساتھ تھے ۔ بلق نے اُسے آتے ہوئے دیکھا اور اُس سے پو چھا ، " خدا وند نے کیا کہا ؟" 18 تب بلعام نے یہ باتیں کہیں : " بلق کھڑے رہو اور میری بات سنو ۔ صفور کے بیٹے بلق میری بات سنو! 19 خدا انسان نہیں ہے ۔ وہ جھوٹ نہیں کہے گا ۔ خدا انسان کا بیٹا نہیں اگر خدا وند کہتا ہے کہ وہ کچھ کرے گا تو ضرور کریگا ۔ اگر خدا وند وعدہ کرتا ہے تو اپنے وعدے کو ضرور پورا کرے گا ۔ 20 خدا وند نے مجھے انہیں دعا دینے کا حکم دیا ہے ۔ خدا وند نے اُنہیں خیر و برکت عطا کی ہے ۔ اس لئے میں اُسے بدل نہیں سکتا ۔ 21 یعقوب کے لوگوں میں کوئی قصور وار نہ تھا ۔ بنی اسرائیل کوئی گناہ نہیں کئے تھے ۔ خدا وند ان کا خدا ہے ۔ اور وہ اُن کے ساتھ ہے ۔ اور بادشاہ کی للکار ان لوگوں کے بیچ ہے ۔ 22 خدا اُنہیں مصر سے باہر لایا ۔ اِسرائیل کے وہ لوگ جنگلی سانڈ کی طرح طاقتور ہیں ۔ 23 کوئی جادوئی قوّت نہیں جو یعقوب کے لوگوں کو شکست دے سکے ۔اِسرائیل کے خلاف کوئی جادو استعمال نہیں کیا جا سکتا ۔ یعقوب اور بنی اسرائیلیوں کے بارے میں لوگ کہیں گے : ' دیکھو خدا کیسے کیسے عظیم کام کئے ۔" 24 لوگ شیر ببّر کی طرح طاقتور ہونگے ۔ وہ شیر کی طرح لڑیں گے ۔ وہ اس وقت تک آرام نہیں کریں گے جب تک کہ وہ اپنے شکار کو مار کر کھا نہ جائے اور اسکے مردہ جسم سے خون پی نہ جائے ۔" 25 تب بلق نے بلعام سے کہا ، " تم نے اُن لوگوں کے لئے نہ دعا کی اور نہ ہی ان پر لعنت کی ۔" 26 بلعام نے جواب دیا میں نے پہلے ہی تم سے کہہ دیا ، " میں صرف وہی کہوں گا جو خدا وند مجھ سے کہنے کے لئے کہتا ہے ۔ " 27 تب بلق نے بلعام سے کہا اس لئے تم میرے ساتھ دُوسری جگہ پر چلو ممکن ہے کہ خدا خوش ہو جائے اور تمہیں اس جگہ سے بد دعا دینے دے ۔ 28 اس لئے بلق بلعام کو ہور پہاڑ کی چوٹی پر لے گیا ۔ یہ پہاڑ ریگستان کے کونے پر واقع ہے ۔ 29 بلعام نے کہا ، " یہاں سات قربان گاہیں بناؤ تب سات سانڈ اور سات مینڈھے قربان گاہوں پر قربانی کے لئے تیّار کرو ۔" 30 بلق نے وہی کیا جو بلعام نے کہا ۔ بلق نے ہر ایک قربان گاہ پر ایک بیل اور ایک مینڈھا کی قربانی پیش کی ۔

Numbers 24

1 بلعام کو معلوم ہوا کہ خداوند اسرا ئیل کو فضل و برکت دینا چا ہتا ہے ۔ اسی لئے بلعام کسی طرح کے جا دو منتر کی طرف نہیں مُڑا جیسا کہ اس نے پہلے کیا تھا ۔ بلکہ وہ اپنا رُخ ریگستان کی طرف کر لیا ۔ 2 بلعام نے ریگستان کے پا ر تک دیکھا اور سبھی بنی اسرا ئیلیوں کو دیکھ لیا وہ الگ الگ اپنے خاندانی گروہ کے علا قے میں خیمہ ڈالے ہو ئے تھے ۔ تب خدا کی روح بلعام پر آئی ۔ 3 اور بلعام نے یہ الفاظ کہے :" یہ پیغام بعور کے بیٹے بلعام کی طرف سے ۔ میں جن چیزوں کے متعلق کہہ رہا ہوں انہیں صاف دیکھ رہا ہوں ۔ 4 یہ الفا ظ ویسا ہی کہے گئے تھے جیسا کہ میں نے خدا کے الفا ظ سنے تھے ۔ میں ان چیزوں کو دیکھ سکتا ہوں جنکا کہ خدا قادرمطلق نے دیکھنے کی اجا زت دی ہے ۔ میں ان چیزوں کو کہتا ہوں جسے میں دیکھ سکتا ہوں۔ جب میں کھلی ہو ئی آنکھوں سے انکے سامنے سجدہ کرتا ہوں ۔ 5 "یعقوب کے لوگو ! تمہا رے خیمے بہت خوبصورت ہیں ۔ اے بنی اسرا ئیلیو تمہا رے بسنے کی جگہ بہت خوبصورت ہے ۔ 6 تمہا رے خیمے وادی کی طرح ملک کے ایک کونے سے دوسرے کو نے تک پھیلے ہو ئے ہیں ۔ یہ ندی کے کنا رے اُگے باغ کی طرح ہیں ۔ یہ خداوند کی طرف سے بوئی گئی فصل کی طرح ہے۔ یہ ندیوں کے کنا رے اُگے دیو دار کے خوبصورت درختوں کی طرح ہیں۔ 7 تمہیں پینے کے لئے ہمیشہ پانی ملے گا۔ تمہیں فصلیں اُگا نے کے لئے موافق پانی ملے گا ۔ تمہا رے بادشا ہ اجاج سے بڑھ کر ہو گا ۔ تیری سلطنت کو عروج حا صل ہو گا۔ 8 خدا ان لوگوں کو مصر سے باہر لا یا۔ وہ اتنے طاقتور ہیں جیسے کو ئی جنگلی سانڈ ۔ وہ اپنے تمام دشمنوں کو شکست دینگے ۔ وہ اپنے دُشمنوں کی ہڈیاں چور کر دینگے ۔ وہ اپنے تیروں سے دشمنوں کو مار ڈا لیں گے ۔ 9 " وہ اُس شیر ببر کی طرح ہے جو سو رہا ہے ۔ کو ئی آدمی اتنی ہمت وا لا نہیں جو اسے جگا دے ۔ کو ئی آدمی جو تمہیں دعا دے گا وہ دعا پا ئے گا ۔ اور کو ئی آدمی جو تمہیں لعنت دیگا لعنت پا ئیگا ۔" 10 تب بلعام پر بلق بہت غصّہ ہو ا ۔ بلق نے بلعام سے کہا ، " میں چا ہتا ہوں کہ تم آؤ اور ہم لوگوں کے دشمنوں پر لعنت کرو ۔ لیکن تم نے اُن کو دعا دی ہے ۔ تم نے انہیں تین بار دعا دی ہے ۔ 11 اب رخصت ہو اور گھر جا ؤ ۔ میں نے کہا تھا کہ میں تمہیں بہت زیادہ معاوضہ دونگا ۔ لیکن خداوند نے تمہیں انعام حاصل کرنے سے محروم کیا ہے ۔" 12 بلعام نے بلق سے کہا ، " تم نے آدمیوں کو میرے پاس بھیجا ۔ اُن آدمیوں نے مجھ سے آنے کیلئے کہا لیکن میں نے اُن سے کہا ۔ 13 ' بلق اپنا سونے چاندی سے بھرا گھر مجھ کو دے سکتا ہے لیکن میں تب بھی صرف وہی بات کہہ سکتا ہوں۔ جسے کہنے کے لئے خداوند حکم دیتا ہے ۔ میں اچھا یا بُرا بالکل کچھ نہیں کرسکتا ۔ مجھے وہی کرنا چا ہئے جو خداوند کا حکم ہو ۔' کیا تمہیں یاد نہیں کہ میں نے یہ باتیں تمہا رے لوگوں سے کہیں ؟ 14 اب میں اپنے لوگوں کے بیچ جا رہا ہوں لیکن تم کو ایک بات کی ہدایت کر نا چا ہتا ہوں۔ میں تم سے کہنا چا ہتا ہوں کہ مستقبل میں بنی اسرا ئیل تمہا رے لوگوں کے ساتھ کیا کریں گے ؟" 15 تب بلعام نے یہ باتیں کہیں ۔ " بعور کے بیٹے بلعام کے یہ الفاظ ہیں : یہ اس آدمی کے الفاظ ہیں جو چیزوں کو صاف صاف دیکھ سکتا ہے ۔ 16 یہ اس آدمی کے الفا ظ ہیں جو خدا کی باتیں سنتا ہے ۔ سچے خدانے مجھے علم دیا ہے ۔ میں نے وہ دیکھا ہے جسے خدائے تعالیٰ قادرِ مطلق نے مجھے دکھا نا چا ہا ہے ۔ میں جو کچھ دیکھتا ہوں وہی سچا ئی کے ساتھ کہتا ہوں۔ 17 " میں خداوند کو دیکھتا ہوں لیکن اب نہیں ۔ میں اسکو آتا ہوا دیکھتا ہوں لیکن جلد نہیں۔ یعقوب کے خاندان سے ایک ستارہ آئے گا ۔ بنی اسرا ئیلیوں میں سے ایک نیا حاکم آئے گا ۔ وہ حاکم موآبی لوگوں پر ظلم کریگا اور اسے مار ڈالے گا۔ وہ حاکم شعیر کے سبھی بیٹوں پر ظلم کرے گا اور اسے مار ڈالے گا۔ 18 ملک ادوم کی شکست ہو گی ۔ نئے بادشاہ کا دُشمن شعیر شکست کھا جا ئے گا ۔ بنی اسرا ئیل طاقتور ہو جا ئیں گے ۔ 19 " یعقوب کے خاندا ن سے ایک نیا حاکم آئے گا۔ شہر میں زندہ بچے تمام لوگوں کو وہ حاکم تباہ کر یگا۔" 20 تب بلعام نے اپنے عمالیقی لوگوں کو دیکھا اور ان سے یہ باتیں کہیں: " سبھی قومو ں میں عمالیق سب سے پہلی قوم تھی ۔ لیکن عما لیق بھی تباہ کیا جا ئے گا ۔" 21 تب بلعام نے قینیوں کو دیکھا اور ان سے یہ باتیں کہیں :" تمہیں بھروسہ ہے کہ تمہا را ملک اسی طرح محفوظ ہے جیسے کسی اونچے کھڑے پہا ڑ پر بنا گھونسلہ۔" 22 لیکن قینیو! تم تباہ کئے جا ؤ گے ۔ اسور تمہیں قیدی بنا ئے گا ۔ 23 تب بلعام نے یہ الفاظ کہے : کو ئی آدمی نہیں رہ سکتا جب خدا یہ کرتا ہے ۔ 24 پر کتّیم کے ساحل سے جہاز آئیں گے ۔ وہ جہا ز اسور اور عبر کو شکست دیں گے ۔ لیکن وہ لو گ بھی تباہ کر دئے جا ئیں گے ۔ 25 تب بلعام اٹھا اپنے گھر کو واپس ہو گیا اور بلق بھی اپنا رستہ اختیار کیا ۔"

Numbers 25

1 بنی اسرا ئیل ابھی تک کا ہنیا میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ اس وقت وہ لو گ موآبی عورتوں کے ساتھ جنسی گناہ کرنے لگے۔ 2 موآبی دشمنوں نے مردو ں کو آنے اور اپنے جھو ٹے خدا ؤں کو قربانی چڑھانے میں مدد کرنے کے لئے مدعو کیا ۔ اس لئے لوگوں نے وہاں کھانا کھا یا اور جھو ٹے خدا ؤں کی عبادت کی ۔ بنی اسرا ئیل اسی طرح جھو ٹے خدا ؤں کی عبادت میں شامل ہو ئے ۔ 3 بنی اسرا ئیل بعل فغور کی عبادت کرنا شروع کئے ۔ اور خداوند ان پر بہت غصّہ ہو ئے ۔ 4 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " ان لوگوں کے قائدین کو لا ؤ۔ اب انہیں سب لوگوں کی آنکھو ں کے سامنے مارڈا لو ۔ اور ان کی لا شوں کو سورج کی طرف رُخ کرکے خداوند کے سامنے لٹکا دو۔ تب خداوند اسرا ئیل کے لوگو ں پر غصّہ نہیں کریگا ۔ " 5 اس لئے موسیٰ نے اسرا ئیل کے منصفوں سے کہا ، " تم ان تمام لوگوں کو ڈھونڈ نکالو جو فغو ر کے جھو ٹے خدا بعل کی عبادت میں شامل ہو ئے اور انہیں مار ڈا لو ۔" 6 اُس وقت موسیٰ اور اسرا ئیل کے بزرگ( قائد) خیمٴہ اجتماع کے دروازہ پر ایک ساتھ جمع ہوئے تھے ۔ ایک اسرا ئیلی آدمی ایک مدیانی عورت کو اپنے بھا ئیوں کے پاس اپنے گھر لا یا ۔ اُس نے یہ وہاں کیا جہاں اسے موسیٰ اور تمام قائدین دیکھ سکتے تھے ۔ موسیٰ اور قائدین خیمٴہ اجتماع کے دروازہ پر رو پڑے ۔ 7 کا ہن ہا رون کے پو تے اور الیعزر کے بیٹے فیِنحاس نے اسے دیکھا اس لئے اس نے اجلاس چھو ڑی اور اپنا بھا لا اٹھا لیا ۔ 8 وہ اسرائیلی آدمی کے پیچھے پیچھے اس کے خیمہ میں گیا ۔ تب اس نے اسرا ئیلی مرد اور مدیانی عورت کو اپنے بھا لے سے مارڈا لا ۔ اس نے اپنے بھا لے کو ان دونوں کے پیٹ کے پا ر کر دیا ۔ اس وقت بنی اسرا ئیلیوں میں ایک بڑی بیما ری پھیلی ہو ئی تھی ۔ لیکن جب فیِنحاس نے ان دونوں کو ما رڈالا تو بیما ری رُک گئی ۔ 9 اس بیما ری سے ۰۰۰,۲۴ لوگ مر چکے تھے ۔ 10 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، 11 " کا ہن ہا رون کے پو تے اور الیعزر کے بیٹے فینحاس نے بنی اسرا ئیلیوں کو میرے غصّہ سے بچایا ۔ کیو نکہ لوگوں کے بیچ میری غیرت سے اسے غیرت آئی ۔ اس لئے میں نے ا ن لوگوں کو پو ری طرح سے اپنی غیرت کے جو ش میں تباہ نہیں کیا ۔ 12 اس لئے فینحاس سے کہو کہ میں اس کے ساتھ ایک امن کا معاہدہ کرنا چا ہتا ہوں۔ 13 وہ اور اس کے بعد کی نسل میرے ساتھ ایک معاہدہ کرے گی ۔ اس کے مطابق وہ ہمیشہ کا ہن رہیں گے کیوں کپہ وہ اپنے خدا کے لئے غیرت مند تھا ۔ اس طرح اسنے بنی اسرا ئیلیوں کے لئے تلا فی کیا ۔" 14 جو اسرا ئیلی مدیانی عورت کے ساتھ مارا گیا تھا ۔ اس کانام زمری تھا وہ سُلو کا بیٹا تھا وہ شمعون کے خاندانی گروہ کے خاندان کا قا ئد تھا ۔ 15 اور ماری گئی مدیانی عورت کانام کزبی تھا ۔ وہ صور کی بیٹی تھی وہ اپنے خاندان کا صدر تھا ۔ وہ مدیان میں ایک خاندانی گروہ کا قا ئد تھا ۔ 16 خداوند نے موسیٰ سے کہا ۔ 17 " مدیانی لوگ تمہا رے دشمن ہیں تمہیں ان کو مار ڈالنا چا ہئے ۔ 18 انہوں نے پہلے ہی تم کو اپنا دشمن بنا لیا ہے ۔ انہوں نے تم کو دھو کہ دیا اور تم سے اپنے جھو ٹے خدا ؤں کی فغور میں عبادت کروا ئی اور انہوں نے تم میں سے غالباً ایک آدمی کی شادی کز بی کے ساتھ کرادی جو مدیانی قائد کی بیٹی تھی ۔ یہی عورت ا سوقت ما ری گئی جب اسرا ئیلی لوگوں میں خطرناک بیما ری آئی ۔ یہ بیما ری اس لئے پیدا کی گئی کیو نکہ لوگ فغور میں جھو ٹے خداوند کی عبادت کررہے تھے ۔"

Numbers 26

1 بڑ ی بیما ری کے بعد خداوند نے موسیٰ اور ہا رون کے بیٹے کا ہن الیعزر سے باتیں کیں۔ 2 اس نے کہا ، " سبھی بنی اسرا ئیلیوں کو گِنو۔ ہر ایک خاندان کو دیکھو اور بیس سال یا اس سے زیادہ عمر کے ہر ایک مرد کو گِنو ۔ یہ وہ مرد ہیں جو اسرا ئیل کی فوج میں خدمت کر نے کے قابل ہیں۔" 3 اس وقت لوگ مو آب کے میدان میں خیمہ ڈا لے تھے ۔ وہ یریحو کے نزدیک یردن ندی کے پا ر خیمہ ڈالے تھے ۔ اس لئے موسیٰ اور کا ہن الیعزر نے لوگوں سے باتیں کیں۔ 4 انہوں نے کہا ، " تمہیں بیس سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کو گِننا چا ہئے ۔ یہ وہ حکم تھا جو خداوند نے موسیٰ کو تعمیل کرنے کے لئے دیا تھا ۔" یہی ان بنی اسرا ئیلیوں کی فہرست ہے جو مصر سے با ہر چلے گئے تھے : 5 یہ رُوبن کے خاندان کے لوگ ہیں ۔( رُوبن اسرا ئیل ( یعقوب ) کا پہلو ٹھا بیٹا تھا ) یہ خاندان تھے : 6 حصرون ، حصرونی خاندان ۔ کرمی ، کر می خاندان ۔ 7 وہ خاندان رُوبن کے خاندانی گروہ میں تھے وہ کل ۷۳۰,۴۳ آدمی تھے ۔ 8 فلو کا بیٹا اِلیاب تھا ۔ 9 اِلیاب کے تین بیٹے تھے ۔ نمو ایل ، داتن اور ابیرام ۔ یاد رکھو داتن اور ابیرام وہ دو قائد تھے جو موسیٰ اور ہا رون کے خلا ف ہو گئے تھے ۔ وہ قورح کے ساتھی تھے اور قورح خداوند کے خلا ف ہو گیا تھا ۔ 10 وہی وقت تھا جب زمین پھٹی تھی اور قورح اور اس کے سب ساتھیوں کو نگل گئی تھی ۔ اور کل ۲۵۰ مرد مر گئے تھے ۔ یہ سبھی بنی اسرا ئیلیوں کے لئے ایک انتباہ اور تا کید تھی ۔ 11 لیکن قورح کے خاندان کے دوسرے لوگ نہیں مرے ۔ 12 شمعون کے خاندانی گروہ کے یہ خاندان تھے : 13 زارح ، زار حی خاندان ۔ ساؤل ، سا ؤ لی خاندان ۔ 14 شمعون کے خاندانی گروہ میں یہ خاندان تھے ۔ اس میں کل ۲۰۰ ,۲۲ مر د تھے ۔ 15 جا د کے خاندانی گروہ کے یہ خاندان ہیں : صفون ، صفونی خاندان۔ حجّی، حجّی خاندان۔ سونی ، سونی خاندان ۔ 16 اُزنی ، اُز نی خاندان ۔ عیری ، عیری خاندان ۔ 17 اُ رود، اُ رودی خاندان ۔ اریلی ، اریلی خاندان ۔ 18 وہ خاندان جا د کے خاندانی گروہ میں تھے ۔ اس میں کل ۵۰۰,۴۰ مردتھے ۔ 19 یہودا ہ کے خاندانی گروہ کے یہ خاندان ہیں : سیلہ ، سیلا ئی خاندان ۔ فارص ، فار صی خاندان ۔ زارح ، زارحی خاندان ۔ ( یہو دا ہ کے دو بیٹے عیر اور اونان کنعان میں مر گئے تھے ۔ ) 20 21 فارص کے یہ خاندان ہیں : حصرون ، حصرو نی خاندان ۔ حُمول ، حُمو لی خاندان ۔ 22 وہ خاندان یہو دا ہ کے خاندانی گروہ سے تھے ۔ ان کے کُل مردوں کی تعداد ۵۰۰, ۷۶ تھی ۔ 23 اِشکا ر کے خاندانی گروہ کے خاندان یہ تھے : تو لع ، تو لعی خاندان ۔ فوّہ ، فوّ ہی خاندان ۔ 24 یسوب ،یسو بی خاندان ۔ سِمرون ، سِمرو نی خاندان ۔ 25 وہ خاندان اِشکا ر کے خاندانی گروہ سے تھے ۔ ان میں سے مردوں کی کل تعداد ۳۰۰، ۶۴ تھی ۔ 26 زبوُلون کے خاندانی گروہ کے خاندان یہ تھے : سرد ، سردی خاندان۔ ایلون ، ایلو نی خاندان ۔ یہیلی ایل، یہلی ایلی خاندان ۔ 27 وہ خاندان زبولون کے خاندانی گروہ سے تھے ۔ ان میں کُل مردوں کی تعداد ۵۰۰، ۶۰ تھی ۔ 28 یو سف کے دو بیٹے منّسی اور افرا ئیم تھے ۔ ہر ایک بیٹا اپنے خاندانوں کے ساتھ خاندانی گروہ بن گئے تھے ۔ 29 منّسی کے خاندان میں یہ تھے : مکیر ، مکیری خاندان ( مکیر جلعاد کا باپ تھا ۔) جلعاد ، جلعادی خاندان ۔ 30 جِلعاد کے خاندان یہ تھے: اِلیعزر، الیعزری خاندان ۔ خلق ، خلقی خاندان۔ 31 اسری ایل ، اسری ایلی خاندان ۔ سِکم ، سِکمی خاندان ۔ 32 سمیدع، سمیدعی حاندان ۔ حِفر ، حِفری خاندان ۔ 33 صلا فحا د حِفر کا بیٹا تھا۔ لیکن صلا فحاد کو اپنے بیٹے نہیں تھے ۔ اسے صرف بیٹیاں تھیں۔ اس کی بیٹیوں کے نام محلا ہ ، نو عاہ ، حُجلا ، مِلکا ہ اور تِر ضا ہ تھے ۔ 34 وہ سارا خاندان منّسی خاندانی گروہ میں تھے اُن میں مردوں کی تعداد ۷۰۰, ۵۲ تھی ۔ 35 افرا ئیم کے خاندانی گروہ کے یہ خاندان تھے : سو تلح ، سو تلحی خاندان ۔ بکر ، بکری خاندان ۔ تحن ، تحنی خاندان ۔ 36 عیران سو تلح کے خاندان سے تھا ۔ اس کا خاندان عیرنی تھا ۔ 37 وہ خاندان افرا ئیم کے خاندانی گروہ میں تھا ۔ ان میں مردوں کی کل تعداد ۵۰۰, ۳۲ تھی ۔ وہ ایسے سبھی لوگ ہیں جو یو سف کے خاندانی گروہ کے ہیں ۔ 38 بنیمین کے خاندانی گروہ کے خاندان یہ تھے : بلع، بلعی خاندان ۔ اشبیل ، اشبیلی خاندان ۔ اخیرام ، اخیرا می خاندان ۔ 39 سُو فام ، سُو فامی خاندان ۔ حُو فام ، حو فامی خاندان ۔ 40 بلع کے خاندان میں یہ تھے : ارد ، اردی خاندان ۔ نعمن ، نعما نی خاندان۔ 41 وہ سبھی خاندان بنیمین کے گروہ سے تھے ۔ ان میں مردو ں کی کُل تعداد ۶۰۰, ۴۵ تھی ۔ 42 دان کے خاندانی گروہ میں یہ خاندان تھے : سُو حام ، سُو حا می خاندانی گروہ ۔ وہ خاندان دان کے خاندانی گروہ سے تھے ۔ 43 سُو حامی خاندانی گروہ میں بہت سے خاندان تھے اُن میں مردوں کی کُل تعداد ۴۰۰,۶۴ تھی ۔ 44 آ شر کے خاندانی گروہ کے یہ خاندان تھے : یمنہ ، یمنی خاندان ۔ اِسوی ، اِسوی خاندان۔ بریعاہ ، بر یعا ہی خاندان ۔ 45 بریعاہ کے خاندان یہ تھے : حِبر ، حِبری خاندان ۔ ملکی ایل ، ملکی ایلی خاندان۔ 46 ( آشر کی ایک بیٹی سارہ نام کی تھی ۔) 47 وہ خاندان آشر کے خاندانی گروہ میں تھے۔ اس میں مردو ں کی تعداد ۴۰۰, ۵۳ تھی ۔ 48 نفتالی کے خاندان کے گروہ کے یہ خاندان تھے : یحصی ایل ، یحصی ایلی خاندان ۔ جو نی ، جونی خاندان ۔ 49 یصر ، یصری خاندان ۔ سلیم ، سلیمی خاندان ۔ 50 وہ خاندان نفتالی کے خاندانی گروہ سے تھے ۔ اس میں مردوں کی تعداد۴۰۰ ,۴۵ تھی ۔ 51 اس طرح بنی اسرا ئیل کے مردوں کی کل تعداد۷۳۰, ۰۱, ۶ تھی ۔ 52 خداوند نے موسیٰ سے کہا ۔ 53 ہر ایک خاندانی گروہ کو زمین دی جا ئے گی ۔ یہ وہی ملک ہے جس کے لئے میں نے وعدہ کیا تھا ۔ ہر ایک خاندانی گروہ ان لوگوں کے لئے زمین حاصل کر ے گا جنہیں گنا گیا ۔ 54 بڑا خاندانی گروہ زیادہ زمین پا ئے گا ۔ اور چھو ٹا خاندانی گروہ کم زمین پا ئے گا ۔ لیکن ہر ایک خاندانی گروہ کو زمین ملے گی جس کے لئے میں نے وعدہ کیا ہے اور جو زمین وہ پا ئیں گے وہ ان کی گنی گئی تعداد کے برا بر ہو گی ۔ 55 ہر ایک خاندانی گروہ کو قرعہ نکال کر زمین دی جا ئے گی ۔ اور وہ اپنے خاندانی گروہوں کے مطا بق میراث پا ئیں گے ۔ 56 زمین بڑے او ر چھو ٹے ہر ایک خاندانی گروہ کو دی جا ئے گی ۔ اس کا فیصلہ کر نے کے لئے تمہیں قرعہ ڈالنے ہو ں گے۔ 57 لا وی کا خاندانی گروہ بھی گِنا گیا لا وی کے خاندانی گروہ کے یہ خاندان ہیں : جیر سون ، جیر سونی خاندان۔ قہا ت ، قہا تی خاندان ۔ مراری ، مرا ری خاندان ۔ 58 لا وی کے خاندانی گروہ سے یہ خاندان بھی تھے : لبنی خاندان ، حبرونی خاندان، محلی خاندان ، مُوشی خاندان ، قہا ت خاندان ۔ عمرام قہا ت کے خاندانی گروہ کا تھا ۔ 59 عمرام کی بیوی کا نام یو کبد تھا۔ وہ لا وی خاندانی گروہ کی تھی ۔ اس کی پیدا ئش مصر میں ہو ئی تھی ۔عمرام اور یو کبد کے دو بیٹے ہا رون اور موسیٰ تھے ۔ ان کی ایک بیٹی مریم بھی تھی ۔ 60 ہا رون ، نا داب ، ابیہو، الیعزر اور اِتمر کا باپ تھا ۔ 61 لیکن ناداب اور ابیہو مر گئے ۔ وہ مر گئے کیوں کہ انہوں نے خداوند کو آ گ سے نذر چڑھا ئی جو قبول نہیں ہو ئی ۔ 62 لا وی خاندانی گروہ کے ایک ماہ یا اس سے زیادہ عمر کے نرینہ او لا دوں کی کل تعداد ۰۰۰, ۲۳ تھی ۔ لیکن یہ لوگ اسرا ئیل کے دوسرے لوگوں کے ساتھ نہیں گنے گئے تھے ۔ وہ لوگ اس زمین کو نہیں پا سکے جسے خداوند نے دوسرے لوگوں کو دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ 63 موسیٰ اور کا ہن الیعزر نے ان تمام لوگوں کو گنا ۔ انہوں نے بنی اسرا ئیلیوں کو مو آب کے میدان میں گِنا ۔ یہ دریا ئے یردن کے کنا رے یر یحو کے نزدیک تھا ۔ 64 بہت زمانہ پہلے موسیٰ اور کا ہن ہا رون نے بنی اسرا ئیلیوں کو سینا ئی کے ریگستان میں گنا تھا ۔ لیکن وہ سب مر چکے تھے ۔ مو آب کے میدان میں موسیٰ نے جن لوگوں کو گِنا وہ پہلے گنے گئے لوگوں سے مختلف تھے ۔ 65 یہ اس لئے ہوا کہ خداوند نے بنی اسرا ئیلیوں سے یہ کہا تھا کہ وہ سبھی ریگستان میں مریں گے۔ صرف دو ہی آدمی زندہ بچے تھے وہ یفُنّہ کا بیٹا کا لب اور نون کا بیٹا یشوع تھے ۔

Numbers 27

1 صلا فحاد حِفر کا بیٹا تھا ۔ حِفر جلعاد کا بیٹا تھا ۔ جِلعاد مکیر کا بیٹا تھا ۔ مکیر منّسی کا بیٹا تھا ۔ اور منسّی یوسف کا بیٹا تھا ۔ صلا فحاد کی پانچ بیٹیاں تھیں۔ ان کے نام محلا ہ ، نو عاہ ، حُجلا ، مِلکاہ اور تِرضاہ تھے ۔ 2 یہ پانچوں عورتیں خیمٴہ اجتماع میں گئیں اور موسیٰ ، کا ہن الیعزر ، لوگوں کے قا ئدین اور سب اسرا ئیلیوں کے سامنے کھڑی ہو گئیں ۔ پانچوں لڑکیوں نے کہا ، 3 " ہما رے باپ اس وقت مر گئے جب ہم ریگستان میں سفر کر رہی تھیں۔ وہ ان لوگوں میں سے نہیں تھے جو قورح کے گروہ میں شامل ہو ئے تھے ۔( قورح وہی تھا جو خداوند کے خلاف ہو گیا تھا ۔) ہم لوگوں کا باپ انپے گناہ کے سبب مرے ۔ لیکن اس کا اپنا کو ئی بیٹا نہیں تھا۔ 4 اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہمارے باپ کا نام نہیں چلے گا ۔ یہ ٹھیک نہیں ہے کہ ہمارے باپ کا نام مٹ جا ئے ۔ اس لئے ہم لوگ یہ استدعا کرتے ہیں کہ ہمیں بھی کچھ زمین دی جا ئے جسے ہما رے باپ کے بھا ئی پا ئیں گے ۔" 5 اس لئے موسیٰ نے خداوند سے پو چھا کہ وہ کیا کرے ؟ 6 خداوند نے ان سے کہا ، 7 " صلا فحاد کی بیٹیاں ٹھیک کہتی ہیں ۔ تمہیں انکے چچا ؤں کے ساتھ ساتھ انہیں بھی زمین کا حصّہ ضرور دینا چا ہئے جو تم نے انکے باپ کو دیئے تھے۔ 8 "اس لئے بنی اسرائیلیوں کے لئے اسے اُصول بنا دو ۔' اگر کسی آدمی کے بیٹے نہ ہو اور وہ مرجا ئے تو ہر ایک چیز جو اس کی ہے اس کی بیٹی کی ہو گی ۔ 9 اگر اسے کو ئی بیٹی نہ ہو تو جو کچھ بھی اس کا ہے اس کے بھا ئیوں کو دیا جا ئے گا ۔ 10 اگر اس کا کو ئی بھا ئی نہ ہو تو جو کچھ بھی اس کا ہے اس کے باپ کے بھا ئیوں کو دیا جا ئے گا ۔ 11 اگر اس کے باپ کا بھا ئی نہ ہو تو جو کچھ ا سکا ہے اس کے خاندان کے قریبی رشتہ داروں کو دیا جا ئے گا ۔ بنی اسرا ئیلیوں میں اُصول ہو نا چا ہئے۔ خداوند موسیٰ کو یہ حکم دیتا ہے ۔' 12 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " اس پہا ڑ کے او پر چڑھو جو اعبار یم پہا ڑو ں میس ے ایک ہے ۔ وہاں تم اس ملک کو دیکھو گے جسے میں بنی اسرا ئیلیوں کو دیا ہوں ۔ 13 جب تم اس ملک کو دیکھ لو گے تب تم بھی اپنے بھا ئی ہا رون کی طرح مر جا ؤ گے ۔ 14 اس بات کو یاد کرو جب لوگ صین کے ریگستا ن میں پانی کے لئے پانی کے چشمہ پر غصّہ میں آئے تھے ۔ تم اور ہا رون دونوں نے میرا حکم ماننا قبول نہ کیا تھا ۔ تم لوگوں نے میری عزت نہیں کی تھی ۔ اور لوگوں کے سامنے مجھے مقدس نہیں بتا یا تھا ۔ "( یہ پانی صین کے ریگستان میں قادِس کے مریبہ میں تھا ۔) 15 موسیٰ نے خداوند سے کہا ، 16 " خداوندخدا ہے وہی جا نتا ہے کہ لوگ کیا سوچ رہے ہیں ۔ اے خداوند میری دُعا ہے کہ تُو ان لوگوں کے لئے ایک قا ئد چُن ۔ 17 میں دُعا کرتا ہو ں کہ خداوند ایک ایسا قا ئد چنے گا جو آمد و رفت میں ان لوگوں کی رہنما ئی بھیڑوں کی طرح کرے گا ۔ تب خداوند کے لوگ بغیر چروا ہے کی بھیڑو ں جیسے نہیں ہو ں گے ۔" 18 اس لئے خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " نون کا بیٹا یشوع، ایک حوصلہ مند آدمی ہے اس کو لے اور اس پر اپنا ہا تھ رکھ ۔" 19 ‎اسے الیعزر کا ہن اور پو ری جماعت کے سامنے کھڑے ہو نے کو کہو ۔ تب اسے نیا قا ئد بنا ؤ ۔ 20 " اپنا کچھ اختیار اسے دے تا کہ ہر کو ئی اس کا حکم مانے گا ۔ 21 اگر یشوع کو ئی خاص فیصلہ کرنا چا ہے گا تو اسے کا ہن الیعزر کے پاس جانا ہو گا ۔ الیعزر اُور یم کا استعمال خداوندکے جواب کو جاننے کے لئے کریگا ۔ تب یشوع اور بنی اسرا ئیل وہ کریں گے جو خدا کہے گا ۔ اگر خدا کہے گا ، ' جنگ کرنے جا ؤ ۔' تو وہ جنگ کرنے جا ئیں گے اور اگر خدا کہے ' گھر جا ؤ' تو گھر جا ئیں گے ۔" 22 موسیٰ نے خداوند کا حکم مانا موسیٰ نے یشوع سے کا ہن الیعزر اور سبھی بنی اسرا ئیلیوں کے سامنے کھڑے ہو نے کو کہا ۔ 23 تب موسیٰ نے اپنے ہا تھوں کو اس کے سر پر یہ دکھانے کے لئے رکھا کہ وہ نیا قا ئد ہے ۔ اس نے یہ ویسا ہی کیا جیسا خداوند نے کہا تھا ۔

Numbers 28

1 تب خداوند نے موسیٰ سے بات کی اس نے کہا ، 2 " بنی اسرا ئیلیوں کو یہ حکم دو ان سے کہو کہ وہ ٹھیک وقت پر طئے کر کے مجھے خاص نذر چڑھا ئیں۔ ان سے کہو کہ وہ اناج کی قربانی اور جلانے کی قربانی چڑھا ئیں۔ خداوندجلانے کی قربانیوں کی خوشبو کو پسند کرتا ہے ۔ 3 اس تحفہ کو انہیں خداوند کو پیش کرنا چا ہئے ۔ انہیں بغیر عیب وا لے ایک سال کے دو میمنے روزانہ قربانی کے طور پر پیش کرنا چا ہئے ۔ یہ ایک سلسلہ وار جلانے کی قربانی ہے یہ ان لوگوں کو روزانہ پیش کرنا چا ہئے ۔ 4 دو میمنوں میں سے ایک کو صبح چڑھا ؤ اور دوسرے کو شام کے وقت ۔ 5 ایک لیٹر زیتون کے تیل سے ملے ہو ئے آٹھ پیالے عمدہ آ ٹے کے اناج کا نذرانہ پیشِ کرو ۔" 6 ( انہوں نے سینا ئی پہا ڑ پر روزانہ نذر دینا شروع کر دیا ۔ خداوند نے ان جلانے کی قربانیوں کی خوشبو پسند کی تھی ۔ ) 7 لوگوں کو جلانے کی قربانی کے ساتھ مئے کا نذرانہ بھی چڑ ھا نی چا ہئے۔ انہیں ہر ایک میمنے کے ساتھ ایک کوارٹ مئے پیش کرنا چا ہئے ۔ اس مئے کا نذرانہ کو قربانگاہ پر ڈالو اور یہ خداوند کے لئے ایک نذرانہ ہو گا ۔ 8 دوسرے میمنے کو شام میں نذرانہ کے طور پر پیش کرو۔ اور اسے اس طرح پیش کرو جیسے یہ صبح میں پیش کیا گیا تھا ۔ مئے کا نذرانہ بھی ضرور پیش کرنا چا ہئے یہ خداوند کے لئے ایک تحفہ، میٹھی خوشبو ہو گی ۔ " 9 " سبت کے دن ایک سال کے بغیر عیب کے دو میمنے زیتون کے تیل کے ساتھ ملے ۴ کوارٹ عمدہ آٹا اناج کے نذرانہ کے لئے اس کے پینے کے نذرانے کے ساتھ تمہیں پیش کرنا ہو گا ۔ 10 یہ خاص نذرانہ ہر سبت کے دن دیاجا ئے گا ۔ یہ نذرانہ روزانہ کے نذرانے کے علا وہ ہو گا ۔" 11 " ہر ایک مہینے کے پہلے دن تم خداوند کو جلانے کا ندرانہ چڑھا ؤگے ۔ یہ نذرانہ دو بیل ، ایک مینڈھا اور ایک سال کے سات میمنوں کا ہو گا ۔ سبھی بے عیب ہوں گے ۔ 12 ‎ہر ایک بیل کے ساتھ زیتون کا تیل ملا ہوا ۶ کوارٹ عمدہ آٹا اناج کے نذرانے کے لئے پیش کرنا چا ہئے ۔ ہر ایک مینڈھا کے ساتھ زیتون کا تیل ملا ہوا چار کوارٹ عمدہ آٹا اناج کے نذرانہ کے لئے پیش کرنا چا ہئے ۔ 13 ہر ایک میمنے کے ساتھ زیتون کے تیل سے ملے ۲ کوارٹ عمدہ آٹے کی قربانی پیش کرو ۔ یہ خداوند کے لئے میٹھی خوشبو کے ساتھ تحفہ ہو گا۔ 14 مئے کا نذرانہ میں۲ کوارٹ مئے ہر ایک بیل کے ساتھ ایک چو تھا ئی کوارٹ مئے ہر ایک مینڈھے کے ساتھ اور ایک کوارٹ مئے ہر ایک میمنے کے ساتھ پیش ہوگا۔ یہ جلانے کی قربانی ہے جو سال کے ہر ایک مہینے چڑھائی جانی چا ہئے۔ 15 روزنہ جلانے کی نذر اور مئے کی نذر کے علاوہ تمہیں ایک بکرا بھی روزانہ خداوندکو پیش کرنا چا ہئے ۔ یہ بکرا گناہ کا نذرانہ ہو گا ۔ 16 " پہلے مہینے کے چودہویں دن خداوند کے اعزاز میں فسح کی تقریب ہو گی ۔ 17 اس مہینے کے پندرہویں دن بے خمیری روٹی کی دعوت شروع ہو تی ہے یہ تقریب سات دن تک رہتی ہے ۔ تم وہی رو ٹی کھا سکتے ہو جو بے خمیری ہو ۔ 18 اس تقریب کے پہلے دن تمہیں خاص اجلاس بلانی ہو گی ۔ اس دن تم کو ئی کام نہیں کر و گے ۔ 19 تم خداوندکو تحفے پیش کر و گے ۔ یہ جلانے کی قربانی دو بیل ، ایک مینڈھا اور ایک سال کے ۷ میمنے کی ہو گی ۔ سبھی بے عیب ہو نگے ۔ 20 ہر ایک بیل کے ساتھ زیتون کے تیل سے ملے ہو ئے ۶ کوارٹ اچھے آ ٹے ، مینڈھے کے ساتھ زیتون کے تیل سے ملے ہو ئے ۴ کوارٹ اچھے آٹے اور ہر ایک میمنے کے ساتھ دوکوارٹ زیتون کے تیل سے ملے ہو ئے عمدہ آٹے اناج کی قربانی کے طور پر پیش کرنی چا ہئے ۔ 21 22 تمہیں ایک بکرا بھی دینا چاہئے۔وہ بکرا تمہا رے لئے گناہ کی قربانی ہو گا ۔ یہ تمہا رے گناہ کو مٹا ئے گا ۔ 23 تم لوگوں کو وہ قربانیاں ان قربانیوں کے علا وہ دینی چا ہئے جو تم ہر سویرے جلانے کی قربانی کے طور پر دیتے ہو ۔ 24 " اسی طرح تمہیں سات دن تک تحفہ پیش کرنا چا ہئے ۔ یہ خداوند کے لئے خوشگوار خوشبو ہے ۔ تمہیں یہ نذر جلانے کی قربانی کے علا وہ دینی چا ہئے جو تم ہر روز مئے کی قربانی کے ساتھ دیتے ہو ۔ 25 " تب فسح کی تقریب کے ساتویں دن تم ایک خاص اجلاس بُلا ؤ گے اور اس دن تم کو ئی کام نہیں کر وگے ۔ 26 " پہلے پھل کی تقریب پر ، ہفتے کی تقریب پر تم خداوند کو نئی فصل سے اناج کی قربانی پیش کرو ۔ اس وقت تمہیں ایک خاص اجلاس بھی مقرر کرنی چا ہئے ۔ تم اس دن کو ئی کام نہیں کرو گے ۔ 27 تم جلانے کی قربانی خداوند کے لئے خوشگوار خوشبو کے لئے چڑھا ؤ گے ۔ تم بے عیب ۲ سانڈ ، ایک مینڈھا ، اور ایک سال کے ۷ میمنے کی قربا نی چڑھا ؤگے۔ 28 تم ہر ایک سانڈ کے ساتھ زیتون کے تیل سے ملے ہو ئے ۶ کوارٹ اچھے آ ٹے ، ہر ایک مینڈھے کے ساتھ ۴ کوارٹ ، 29 اور ہر ایک میمنے کے ساتھ ۲ کوارٹ آ ٹے کی نذر چڑھا ؤ گے ۔ 30 تمہیں اپنے آ پ کے لئے کفارہ کے طور پر بکرے کی قربانی پیش کرنی چا ہئے ۔ 31 تمہیں یہ نذر ہر دن کے جلانے کی قربانی اور اس کی اناج کی قربانی کے علاوہ چڑھانی چا ہئے ۔ طئے کر لو کہ جانوروں میں کو ئی عیب نہ ہو اور مئے کا نذرانہ بھی جسے تم پیش کرتے ہو اس کے ساتھ ہو ۔

Numbers 29

1 " ساتویں مہینے کے پہلے دن ایک خاص اجلاس ہو گی تم اس دن کو ئی کام نہیں کرو گے ۔ وہ بگل بجانے کا دن ہے ۔ 2 تم جلانے کی قربانی ، خوشگوار خوشبو خداوند کے لئے پیش کرو گے ۔ تم بغیر عیب کا ایک سانڈ، ایک مینڈھا اور ایک سال کے سات میمنوں کی قربانی چڑھا ؤ گے۔ 3 تم چھ کوارٹ زیتون کا تیل مِلا ہوا اچھا آٹا بیل کے ساتھ اور چار کوارٹ مینڈھے کے ساتھ اور 4 سات میمنوں میں سے ہر ایک کے ساتھ دو کوارٹ آٹے کی نذر چڑھا ؤ گے ۔ 5 اس کے علا وہ گناہ کی قربانی کے طور ایک بکرا اپنے آپ کے کفارے کے لئے چڑھا ؤگے ۔ 6 یہ قربانی نئے چاند کی قربانی اور اس کی اناج کی قربانی کے علاوہ ہو گی۔ یہ اُصول کے مطا بق کی جانی چا ہئے ۔ انہیں آ گ میں جلانا چا ہئے ۔ اس کی خوشبو خداوند کو خوش کرے گی ۔ 7 " ساتویں مہینے کے دسویں دن ایک خاص اجلاس ہو گی اس دن تم روزہ رکھو گے اور تم کو ئی کام نہیں کروگے ۔ 8 تم جلانے کی قربانی ، خوشگوار خوشبو خداوند کے لئے پیش کروگے ۔ تم بے عیب ایک سانڈ ، ایک مینڈھا اور ایک سال کے سات میمنے کی قربانی چڑھا ؤگے ۔ 9 تم ہر ایک بیل کے ساتھ زیتون کے تیل سے ملے ہو ئے چھ کوارٹ آٹے ، مینڈھے کے ساتھ ۴ کوارٹ آٹے ، 10 اور ساتوں میمنوں کے ہر ایک کے ساتھ دو کوارٹ آٹے کی قربانی چڑھا ؤگے ۔ 11 تم ایک بکرا بھی گناہ کی قربانی کے طور پر چڑھا ؤگے یہ کفّارہ کے دن کی گناہ کی قربانی کے علاوہ ہو گی ۔ یہ دونوں قربانیاں بھی اناج اور مئے کی قربانی کے علاوہ ہوں گی ۔ 12 " ساتویں مہینے کے پندرہویں دن ایک خاص اجلاس ہو گی تم اس دن کو ئی کام نہیں کرو گے ۔ تم خداوند کے لئے سات دن تک تعطیل منا ؤ گے۔ 13 تم جلانے کی قربانی چڑھا ؤ گے یہ خداوند کے لئے راحت افزاء خوشبو ہو گی ۔ تم بے عیب ۱۳ سانڈ ،۲ مینڈھے اور ایک ایک سال کے ۱۴ میمنے قربانی چڑھا ؤگے ۔ 14 تم ۱۳ بیلوں میں سے ہر ایک کے ساتھ زیتون کے تیل سے ملے ہو ئے ۶ کوارٹ آٹے ، دونوں مینڈھوں میں سے ہر ایک کے ساتھ ۴ کوارٹ زیتون کا تیل ملا ہوا آٹا اور 15 چودہ میمنوں میں سے ہر ایک کے لئے ۲ کوارٹ آٹے کی قربانی چڑھا ؤگے ۔ 16 تمہیں ایک بکرا بھی گناہ کی قربانی کے طور پر پیش کرنا چا ہئے ۔ یہ دونوں قربانیاں روزانہ کی اناج کی قربانی اور مئے کی قربانی کے علاوہ ہونگی۔ 17 " دوسرے دن تمہیں بے عیب ۱۲ سانڈ ، ۲ مینڈھے اور ایک ایک سال کے ۱۴ میمنوں کی قربانی چڑھا نی چا ہئے ۔ 18 تمہیں سانڈ ، مینڈھے اور مینوں کے ساتھ کا فی مقدار میں اناج اور مئے کی قربانی بھی چڑھانی چا ہئے ۔ 19 تمہیں گناہ کی قربانی کے طور پر ایک بکرے کی بھی قربانی دینی چا ہئے ۔ یہ قربانیاں اناج اور مئی کی قربانی کے علا وہ ہو ں گی ۔ 20 " اس تعطیل کے تیسر ے دن تمہیں بے عیب ۱۱ سانڈ، ۲ مینڈھے اور ایک ایک سال کے ۱۴ بے عیب میمنوں کی قربانی چڑ ھانی چاہئے ۔ 21 تمہیں بیلوں ، مینڈھوں اور میمنوں کے ساتھ کا فی مقدار میں اناج اور مئے کی قربانی بھی چڑھانی چا ہئے۔ 22 تمہیں روزنہ کے قربانی کے علاوہ گنا ہ کی قربانی کے طور پر ایک بکرے کی بھی قربانی دینی چا ہئے ۔ 23 " اس تعطیل کے چوتھے دن بے عیب ۱۰ سانڈ ،۲ مینڈھے اور ایک ایک سال کے ۱۴ میمنوں کی قربانی چڑھانی چا ہئے ۔ 24 تمہیں بیلوں اور میمنوں کے ساتھ کا فی مقدار میں اناج اور مئے کی قربانی چڑھانی چا ہئے ۔ 25 تمہیں گنا ہ کی قربانی کے طور پر ایک بکرے کی بھی قربانی دینی چا ہئے۔ یہ قربانیاں اور اناج کی قربانی اور مئے کی قربانی کے علاوہ قربانی ہو گی ۔ 26 " اس تعطیل کے پانچویں دن تمہیں بے عیب ۹ سانڈ ،۲ مینڈھے اور ایک ایک سال کے ۱۴ میمنے کی قربانی چڑھانی چا ہئے ۔ 27 تمہیں ، بیلوں، مینڈھے اور میمنوں کے ساتھ کا فی مِقدار میں اناج اور مئے کی قربانی بھی چڑھانی چا ہئے ۔ 28 تمہیں گنا ہ کی قربانی کے طور پر ایک بکرے کی قربانی بھی دینی چا ہئے ۔ یہ دی ہوئی قربانی اور اناج کی قربانی اور مئے کی قربانی کے علا وہ قربانی ہو گی ۔ 29 " اس تعطیل کے چھٹے دن تمہیں بے عیب ۸ سانڈ ،۲ مینڈھے اور ایک ایک سال کے ۱۴ میمنے کی قربانی چڑھانی چا ہئے ۔ 30 تمہیں بیلوں، مینڈھوں اور میمنوں کے ساتھ کا فی مقدار میں اناج اور مئے کی قربانی بھی چڑھانی چا ہئے ۔ 31 تمہیں گنا ہ کی قربانی کے طور پر ایک بکرے کی بھی قربانی دینی چا ہئے ۔ یہ دینے کی قربانی اناج کی قربانی اور مئے کی قربانی کے علا وہ نذر ہو گی ۔ 32 " اس تعطیل کے ساتویں دن تمہیں بے عیب ۷ سانڈ ۲ مینڈھے اور ایک ایک سال کے ۱۴ میمنے کی قربانی چڑھانی چا ہئے ۔ 33 تمہیں بیلوں مینڈھے اور میمنوں کے ساتھ کا فی مقدار میں اناج اور مئے کی بھی قربانی چڑھانی چا ہئے ۔ 34 تمہیں گنا ہ کی قربانی کے طور پر ایک بکرے کی بھی قربانی دینی چا ہئے یہ دونوں قربانیاں اور اناج کی قربانی اور مئے کی قربانی کے علا وہ ہو گی ۔ 35 اس تعطیل کا آٹھواں دن تمہا ری خاص اجلا س کا دن ہے ۔ تمہیں اس دن کو ئی کام نہیں کرنا چا ہئے ۔ 36 تمہیں جلانے کی قربانی بھی چڑ ھا نی چا ہئے ۔ یہ آ گ کے ساتھ دی گئی قربانی ہو گی ۔ یہ خداوند کے لئے راحت افزاء خوشبو ہو گی ۔ تمہیں بے عیب ایک سانڈ ایک مینڈھا اور ایک ایک سال کے ۷ میمنے قربانی کے طور پر چڑھا نا چا ہئے ۔ 37 تمہیں سانڈ مینڈھا اور میمنے کے لئے کا فی مقدار میں اناج اور مئے کی بھی قربانی دینی چا ہئے ۔ 38 تمہیں گنا ہ کی قربانی کے طور پر ایک بکرے کی بھی قربانی دینی چا ہئے ۔ یہ دونوں قربانیاں اور اناج کی قربانی اور مئے کی قربا نی کے علا وہ ہو نی چا ہئے ۔ 39 " وہ خاص تعطیلا ت خداوند کے اعزاز کے لئے ہے ۔ ان منتوں اور تمہا ری رضا ء کے تحفوں کے علا وہ تم جلانے کی قربانی ، ہمدردی کی قربانی ، اناج کی قربانی اور مئے کی قربانی جسے کے تم خداوند کو پیش کرتے ہو، پیش کرو ، اس کے علاوہ ان خاص دنوں کو منا ؤ ۔" 40 موسیٰ نے بنی اسرا ئیلیوں سے اُن تمام باتوں کو کہا جو خداوند نے اس کو حکم دیا تھا ۔

Numbers 30

1 موسیٰ نے تمام اسرا ئیلی خاندانی گروہوں کے قائدین سے باتیں کیں ۔ موسیٰ نے خداوند کے ان احکاما ت کے بارے میں ان سے کہا : 2 " اگر کو ئی آدمی خدا سے خاص وعدہ کرتا ہے یا وہ آدمی خدا کو کو ئی خاص چیز پیش کرنے کا وعدہ کرتا ہے تو اسے ویسا کرنے میں ناکام نہیں ہو نا چا ہئے۔ بلکہ اس آدمی کو اس کئے ہو ئے وعدے کو پو را کرنا چا ہئے ۔ 3 ہو سکتا ہے کہ ایک نو جوان لڑکی اپنے باپ کے گھر میں رہتی ہو ئی کچھ خاص چیز خاص چیز خداوند کو نذر کرنے کا وعدہ کر تی ہے یا ہو سکتا ہے کچھ نہیں کرنے کا وعدہ کرتی ہے ۔ 4 اور اگر اس کا باپ اس وعدہ یا ممانعت کے بارے میں جسے کہ اس نے خود اپنے لئے کی ہے سنتا ہے اور خاموش رہ جا تا ہے تو اس نو جوان لڑ کی کو اس وعدہ کو ضرور پو را کرنا چا ہئے جنکا کہ اس نے خود سے ہی فیصلہ کیا ہے ۔ 5 لیکن اگر اس کا باپ اس کے کئے گئے وعدہ یا مما نعت کے بارے میں سن کر اسے قبول نہیں کرتا تو اس نوجوان لڑکی کو وہ وعدہ پو را نہیں کر نا ہے کیونکہ اسکے باپ نے اسے رو کا ۔ خداوند اسے معاف کریگا ۔ 6 " ہو سکتا ہے کو ئی عورت اپنی شا دی سے پہلے خداوند کو کچھ دینے کا کو ئی خاص وعدہ کرتی ہے اور بعد میں ا سکی شادی ہو جا تی ہے ۔ 7 اور اگر اس کا شوہر کئے ہو ئے وعدہ یا ممانعت کے متعلق سُنتا ہے اور خاموشی اختیار کر تا ہے تو اس عورت کو اپنے کئے گئے وعدہ کو پو را کرنا چا ہئے ۔ 8 لیکن اگر اس کے شوہر اس وعدہ یا ممانعت کے با رے میں سُنتا ہے اور اسے قبول نہیں کرتا تو عورت کو اپنے کئے گئے وعدہ کو پو را نہیں کرنا پڑیگا ۔ اس کے شوہر نے اس کا وعدہ توڑ دیا اور اس نے اس کی کہی ہو ئی بات کو پو را نہیں کرنے دیا ۔ خداوند اسے معاف کرے گا ۔ 9 " کو ئی بیوہ یا طلاق شدہ عورت خاص وعدہ کرتی ہے اگر وہ ایسا کرتی ہے تو اسے بالکل اپنے وعدہ کے مطا بق کرنا چا ہئے ۔ 10 ایک شادی شدہ عورت خداوند کو کچھ چڑھانے کا وعدہ کر سکتی ہے یا ممانعت سے اپنے آپ پر پا بندی عا ئد کر سکتی ہے ۔ 11 اگر اس کا شوہر اس کے کئے گئے وعدہ کے متعلق سنتا ہے اور اسے اس کے وعدہ کو پو را کرنے دیتا ہے تو اسے بالکل اپنے کئے گئے وعدہ کو پو را کرنا چا ہئے ۔ 12 لیکن اگر اس کا شوہر اس کے کئے گئے وعدہ کے بارے میں سنتا ہے اور اس کا وعدہ پو را کرنے سے انکار کرتا ہے تو اسے اپنے کئے گئے وعدہ کو پو را نہیں کرنا پڑے گا ۔ اس پر کو ئی ذمّہ داری نہیں ہو گی کہ اس نے کیا وعدہ کیا تھا ۔ اس کا شوہر اس وعدہ کو رد کرسکتا ہے اگر اس کا شوہر وعدہ کو رد کرتا ہے تو خداوند اسے معاف کرے گا ۔ 13 ایک شادی شدہ عورت خداوند کو کچھ چڑھانے کا وعدہ کر سکتی ہے یا ممانعت سے اپنے آپ پر پا بندی عا ئد کر سکتی ہے ۔ یا وہ خدا کو کو ئی خاص وعدہ کر سکتی ہے ۔ اس کا شوہر چا ہے تو اس وعدہ کو پو را کرنے کی اجازت دے سکتا ہے یا وہ اسے مسترد کر سکتا ہے ۔ 14 شوہر اپنی بیوی کو کیسے اپنا وعدہ پو را کرنے دیگا ؟ اگر وہ کئے گئے وعدہ کے بارے میں سنتا ہے اور نہیں روکتا ہے تو عورت کو اپنے کئے گئے وعدہ کے مطا بق کام کو پورا کرنا چا ہئے ۔ 15 لیکن اگر شوہر کئے گئے وعدہ کے بارے میں سنتا ہے اور انہیں روکتا ہے تو اسکے وعدہ توڑ نے کی جواب دہی شوہر پر ہو گی ۔" 16 یہی حکم ہے جسے خداوند نے موسیٰ کو دیا ہے ۔ یہ حکم ایک آدمی اور اس کی بیوی کے بارے میں ہے ، اور ایک باپ اور اس کی اُس بیٹی کے متعلق ہے جو اپنی جوانی میں ہو اور اپنے باپ کے گھر میں رہ رہی ہو ۔

Numbers 31

1 خداوند نے موسیٰ سے بات کی اس نے کہا ، 2 " میں بنی اسرا ئیلیوں کے ساتھ مدیانیوں نے جو کیا ہے اس کے لئے انہیں سزا دو ں گا اس کے بعد موسیٰ تو انتقال کر جا ئیں گے ۔ 3 اس لئے موسیٰ نے لوگوں سے بات کی اُس نے کہا ، " اپنے کچھ مردوں کو جنگ کے لئے تیار کرو ۔ خداوند ان آدمیوں کو مدیانیوں کو سزادینے کے لئے استعمال کریگا ۔ 4 ایسے ایک ہزا ر مردوں کو اسرا ئیل کے ہر ایک قبیلے سے چُنو ۔ 5 اسرا ئیل کے تمام خاندانی گروہوں ۰۰۰, ۱۲سپا ہی ہو ں گے ۔" 6 موسیٰ نے ان ۰۰۰, ۱۲ مردوں کو جنگ کے لئے بھیجا اس نے کا ہن الیعز ر کو اُن کے ساتھ بھیجا ۔ الیعزر نے اپنے ساتھ مقدس چیزیں سینگ اور بِگل لے لیا ۔ 7 بنی اسرا ئیلیوں کے ساتھ اسی طرح لڑے جس طرح خداوندنے موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ انہوں نے تمام مدیانی مردوں کو مارڈا لا ۔ 8 جن لوگوں کو انہوں نے ما ر ڈا لا اُن میں اعوّی، رقم ، صُور، حور اور ربع یہ پانچ مدیانی بادشا ہ تھے ۔ انہوں نے بعور کے بیٹے بلعام کو بھی مار ڈا لا ۔ 9 بنی اسرا ئیلیوں نے مدیانی عورتوں اور بچوں کو قیدی بنا یا ۔ انہوں نے انکے سارے ریوڑ مویشیو کے گلوں اور دوسری چیزوں کو لے لیا ۔ 10 تب انہوں نے ان کے سارے خیموں اور شہروں میں آ گ لگا دی جہاں وہ رہتے تھے ۔ 11 انہوں نے تمام لوگوں کو اور جانوروں کو لے لیا ۔ 12 اور انہیں موسیٰ، کا ہن الیعزر اور سبھی بنی اسرا ئیلیوں کے پاس لائے۔ وہ ان سبھی چیزوں کو اسرائیل کے خیمہ میں لائے۔ جنہیں انہوں نے وہاں حاصل کیا تھا ۔ بنی اسرا ئیل موآب کے وادی میں یردن ندی کے کنا رے یریحو میں خیمہ ڈا لے تھے ۔ 13 تب موسیٰ ، کا ہن الیعزر اور لوگوں کے قا ئدین سپا ہیوں سے ملنے کے لئے خیموں سے باہر گئے ۔ 14 موسیٰ سپہ سالا رو ں پر بہت غصّہ میں تھا ۔ وہ ایک ہزا ر سپا ہیوں کے فوج کے سپہ سا لا رو ں پر ایک سو سپا ہی کے پلٹن کے کپتانوں پر غصّہ تھا جو کہ جنگ سے آئے تھے ۔ 15 موسیٰ نے ان سے کہا ، " تم لوگوں نے عورتوں کو کیوں زندہ رہنے دیا ؟ 16 دیکھو یہی وہ سب عورتیں ہیں جسکی وجہ سے بلعام واقعہ میں اسرا ئیلی خداوند سے مڑ گئے اور فغور میں وہ خداوند کے خلاف ہو گئے ۔ جس سے بنی اسرا ئیلیوں کو بھیانک آفتیں جھیلنی پڑیں تھیں ۔ 17 اب تمام مدیانی لڑکیوں کو مار ڈا لو جو کسی آد می کے ساتھ رہی ہیں ۔ ان تمام عورتوں کو مار ڈا لو جن کا کسی مرد کے ساتھ جنسی تعلق تھا ۔ 18 تم صرف ان تمام لڑ کیوں کو زندہ رہنے دو جن کا کسی مرد کے ساتھ جنسی تعلق نہیں ہو ا ہے ۔ 19 تب دوسرے آدمیوں کو مارنے وا لے تم لوگوں کو سات دن تک خیمہ کے باہر رہنا پڑیگا ۔ تمہیں خیمہ سے باہر رہنا ہو گا ۔ اگر تم نے کسی لاش کو چھوا ہے ۔ تیسرے دن تمہیں اور تمہا رے قیدیوں کو اپنے آپ کو پاک کرنا ہو گا ۔ تمہیں وہی کام ساتویں دن پھر کر نا ہو گا ۔ 20 تمہیں اپنے تمام کپڑے دھو نے چا ہئے ۔ تمہیں چمڑے کی بنی ، بکری کے بال سے بنی لکڑی کی بنی چیزوں کو بھی دھونا چا ہئے ۔ پاک ہو جانا چا ہئے ۔" 21 تب کا ہن الیعزر نے سپا ہیوں سے بات کی اس نے کہا ، " یہ اُصول وہی ہیں جنہیں خداوند نے موسیٰ کو دیئے تھے۔ وہ اصول جنگ سے واپس آنے وا لے سپا ہیوں کے لئے ہیں ۔ 22 لیکن جو چیز آ گ میں ڈا لی جا تی ہے ان کے لئے الگ الگ اصول ہے ۔ تمہیں سونا ، چاندی ، کانسہ ، لوہا ، ٹن اور سیسہ کو آ گ میں ڈالنا چا ہئے ۔ کو ئی سامان جو آ گ برداشت کر سکتا ہے اسے صاف کرنے کے لئے آ گ میں ڈالنا چا ہئے اور اسکے بعد اسے صاف کرنے وا لے پانی سے دھو کر صاف کرنا چا ہئے ۔ اور جو کچھ آ گ برداشت نہیں کر سکتا ہے تجھے اسے پانی سے دھو کر صاف کر نا چا ہئے ۔ 23 24 ساتویں دن تمہیں اپنے سارے کپڑے دھو نا چا ہئے تب تم پاک ہو جا ؤ گے ۔" 25 اس کے بعد تم خیمہ میں آ سکتے ہو ۔ تب خداوند نے موسیٰ سے کہا ۔ 26 " تمہیں ، کا ہن الیعزر اور تمام قا ئدین کو چا ہئے کہ تم ان قیدیوں ، جانوروں اور سبھی چیزوں کو گِنو جنہیں سپا ہی جنگ سے لا ئے ہیں 27 ا ن چیزوں کا آدھا حصہ جنگ میں حصّہ لے نے وا لے سپا ہیوں کے بیچ اور باقی آدھا حصّہ اسرا ئیل کی جماعت میں بانٹ دو ۔ 28 جو سپا ہی جنگ میں حصّہ لینے گئے تھے ۔ ان سے خداوند کے لئے تحفہ لو ۔ ہر پانچ سو چیزوں میں سے ایک خداوند کا حصّہ ہو گا ۔ اس میں آدمی مویشی گدھے ، اور مینڈھے شامل ہیں ۔ 29 سپا ہیوں سے مال غنیمت کی چیزوں میں سے آدھا لو اور انہیں کا ہن الیعزر کو خداوند کے لئے نذرانہ دو ۔ 30 اور پھر لوگوں کے باقی بچے آ دھی چیزوں میں سے ہر پچاس چیزوں میں سے ایک چیز لو ۔ اس میں آدمی ، مویشی ، گدھا ، مینڈھا یا کئی دوسرے جانور بھی شامل ہیں ۔ یہ حصّہ لا وی نسلوں کو دو کیوں کہ لا وی نسل خداوند کے مقدس خیمہ کی دیکھ بھال کرتے ہیں ۔" 31 اس طرح موسیٰ اور کاہن الیعزر نے وہی کیا جو خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ 32 سپا ہیوں نے ۰۰۰,۷۵,۶ مینڈھے ، 33 ۰۰۰,۷۲ مویشی، 34 ۰۰۰,۶۱ گدھے، 35 ۰۰۰,۳۲ عورتیں لوٹ لی تھیں۔ یہ ایسی عورتیں تھیں جن کا کسی مرد کے سا تھ جنسی تعلق نہیں ہوا تھا۔ 36 جو سپا ہی جنگ میں گئے تھے انہوں نے اپنے حصّہ کی ۵۰۰,۳۷,۳ مینڈھے حا صل کئے۔ 37 انہوں نے ۶۷۵ مینڈھے خداوند کو دیئے ۔ 38 سپا ہیوں کو ۰۰۰,۳۶ مویشی ملے انہوں نے ۷۲ خداوند کو دیئے ۔ 39 سپا ہیوں نے ۵۰۰,۳۰ گدھے حاصل کئے ۔ انہوں نے خداوند کو ۶۱ گدھے دیئے ۔ 40 سپا ہیوں کو ۱۶۰۰ عورتیں ملیں ۔ انہوں نے ۳۲ عورتیں خداوند کو دیں۔ 41 خداوند کے حکم کے مطابق موسیٰ نے خدا وند کے لئے دی گئی ۔ اُن ساری نذروں کو کا ہن الیعزر کو دے دیا ۔ 42 تب موسیٰ نے لوگوں حاصل آدھے حصّے کو گنا ۔ یہ وہ حصّہ تھا جسے موسیٰ نے جنگ میں حصّہ لینے وا لے سپا ہیوں سے لیا تھا ۔ 43 لوگوں نے ۵۰۰,۳۷,۳ مینڈھے ، ۶۰۰,۳ 44 مویشی ، 45 ۵۰۰,۳۰ گدھے ، 46 اور ۰۰۰ ,۱۶ عورتیں حاصل کیں۔ 47 موسیٰ نے ہر پچاس چیزوں پر ایک چیز خداوند کے لئے لی ۔ اس میں جانور اور آدمی دونوں شامل تھے ۔ تب ان چیزوں کو اس نے لا وی نسل کے لوگوں کو دے دیا ۔ کیوں کہ وہ خداوند کے مقدس خیمہ کی دیکھ بھا ل کر تے تھے ۔ موسیٰ نے یہ خداوند کے حکم مطا بق کیا ۔ 48 تب فوج کے قائدین ایک ہزار سپا ہیوں کے سپہ سالا ر اور ایک سو سپا ہیوں کے سپہ سالا ر موسیٰ کے پاس گئے ۔ 49 انہوں نے موسیٰ سے کہا ، " تیرے خادم ہملوگوں نے اپنے تمام سپا ہوں کو گنا ہے ہم لوگوں میں سے کو ئی بھی کم نہیں ہے ۔ 50 اس لئے ہم لوگ ہر ایک سپا ہی سے خداوند کی نذر لا رہے ہیں۔ ہم لوگ سو نے کی چیزیں بازو بند، انگوٹھی ، کان کی بالیاں اور ہا ر لا رہے ہیں۔ خداوندکو یہ نذرانے ہمارے گنا ہوں کے کفّارہ کے لئے ہے ۔" 51 اس لئے موسیٰ اور کا ہن الیعزر نے سونے کے تمام زیورات لے لئے ۔ 52 ایک ہزار سپا ہیوں اور ایک سو سپا ہیوں کے سپہ سالا ر وں نے جو سونا جمع کیا اور خداوند کو دیا اس کا وزن تقریبًا ۴۲۰ پا ؤنڈ تھا ۔ 53 ہر سپا ہی نے جنگ میں حاصل چیزوں کا اپنا حصّہ اپنے پاس رکھ لیا ۔ 54 موسیٰ اور الیعزر نے ایک ہزار سپا ہیوں اور ایک سو سپا ہیوں کے سپہ سالا رو ں سے سونا لیا ۔ تب انہوں نے سونے کو خیمٴہ اجتماع میں رکھا ۔ یہ نذرانے ایک یاد گار کے طور پر بنی اسرا ئیلیوں کے لئے خداوند کے سامنے تھے ۔

Numbers 32

1 رُوبن اور جاد کے خاندانی گروہوں کے پاس کافی تعداد میں مویشی تھے ۔ ان لوگوں نے یعزیر اور جِلعاد کے قریب کی زمین کو دیکھا ۔ انہوں نے سوچا کہ وہ زمین ان کے مویشیوں کے لئے ٹھیک ہے ۔ 2 اس لئے 3 انہوں نے کہا ، " آپ کے خادم ہم لوگوں کے پاس کا فی تعداد میں مویشیاں ہیں اور وہ زمین جسے خداوند نے اسرا ئیلی لوگوں کو جنگ میں دی ہے مویشیوں کے لئے ٹھیک ہے۔ اس زمین میں عطا رات ، دیبون، یعزیر ،نِمرہ،حسبون، الیعا لی ، شبام ،نُبو اور بُعون شامل ہے ۔ 4 5 اگر آپ کی خوشی ہوتو ہم لوگ چا ہیں گے کہ یہ ملک ہم لوگوں کو دیا جا ئے ۔ ہم لوگوں کو دریائے یردن کی دوسری طرف نہ لے جا یا جا ئے۔" 6 موسیٰ نے روبن اور جا د کے خاندانی گروہوں سے پو چھا ، " کیا تم لوگ یہاں بسو گے ؟ اور اپنے بھا ئیوں کو یہاں سے جانے اور جنگ کرنے دو گے ؟ 7 تم لوگ بنی اسرا ئیلیوں کو پست ہمت کیوں کرنا چا ہتے ہو؟ تم لوگ انہیں دریا پار کرنے کے لئے سوچنے نہیں دو گے ۔ اور جو ملک خداوند نے انہیں دیا ہے اسے نہیں لے نے دو گے۔ 8 تمہا رے آبا ؤاجداد نے میرے ساتھ ایسا ہی کیا ۔ قا دِس بر نیع سے میں نے جا سوسوں کو ملک کی چھان بین کرنے کے لئے بھیجا ۔ 9 وہ لوگ اِسکال وا دی تک گئے ۔ انہوں نے ملک کو دیکھا اور ان لوگوں نے بنی اسرائیلیوں کو اس زمین کے لئے پست ہمت کیا ۔ انلوگوں نے بنی اسرا ئیلیوں کو اس ملک میں جا نے کی خوا ہش پوری کرنے نہ دی۔ جسے خداوند نے انکو دے دیا تھا ۔ 10 خداوند لوگوں پر بہت غصّہ ہو ئے خداوند نے یہ طئے کیا : 11 ' مصر سے آنے وا لے لوگ اور بیس سال یا اس سے زیادہ عمر کا کو ئی بھی آدمی اس ملک کو نہیں دیکھ پا ئے گا ۔ میں نے ابرا ہیم ، اسحاق اور یعقوب سے یہ وعدہ کیا تھا ۔ میں نے یہ ملک ان آدمیوں کودینے کا وعدہ کیا تھا لیکن انہوں نے میری مر ضی کو پو ری طرح نہیں مانا ۔ اس لئے وہ اس ملک کو نہیں پا ئیں گے ۔ 12 صرف قنزی یُفنّہ کا بیٹا کا لب اور نون کا بیٹا یشوع نے خداوند کا صحیح طور پر حکم مانا ۔' 13 " خداوند بنی اسرا ئیلیوں کے خلاف بہت غصّے میں تھے ۔ اس لئے خداوند نے لوگوں کو چا لیس سال تک ریگستان میں رو کے رکھا ۔ خداوند نے ان کو اس وقت تک وہاں رو کے رکھا جب تک وہ لوگ جنہوں نے خداوند کے خلاف گنا ہ کئے تھے مر نا نہ گئے ۔ 14 اور اب تم لوگ وہی کر رہے ہو جو تمہا رے آبا ؤ اجداد نے کیا ۔ اے گنہگارو! کیا تم چا ہتے ہو کہ خداوند بنی اسرا ئیلیوں کے خلا ف اور زیادہ غصّے میں آئے ؟ 15 اگر تم لوگ خداوند کے راستے پر نہ چلو گے تو خدا وند اسرائیل کو اور زیادہ وقت تک ریگستان میں ٹھہرادے گا ۔ تب تم ان تمام لوگوں کو تباہ کر دو گے ۔ 16 لیکن روبن اور جاد کے خاندانی گروہ کے لوگ موسیٰ کے پاس گئے ۔ اور انہوں نے کہا ، " یہاں ہم لوگ اپنے بچوں کے لئے شہر اور اپنے جانوروں کے جھُنڈ کے لئے بھیڑ شالہ بنائیں گے ۔ 17 تب ہمارے بچے ان دوسرے لوگوں سے محفوظ رہیں گے جو 18 ہم لوگ اس وقت تک گھر واپس نہیں جائیں گے ۔ جب تک ہر ایک آدمی اسرائیل میں اپنی زمین کا حصّہ نہیں پالیتا ۔ 19 ہم لوگ دریائے یردن کے مغرب میں کوئی زمین نہیں لیں گے ۔ نہیں! ہم لوگوں کی زمین کا حصّہ دریا ئے یردن کے مشرق ہی میں ہے ۔ " 20 موسیٰ نے ان سے کہا ، " اگر تم لوگ یہ سب کرو گے تو یہ زمین تم لوگوں کی ہوگی ۔ لیکن تمہارے سپاہیوں کو خدا وند کے سامنے جنگ میں جانا چاہئے ۔ 21 تمہارے سپاہیوں کو دریائے یردن پار کر نا چاہئے اور دشمن کے اس ملک کو چھوڑنے کے لئے دباؤ ڈالنا چاہئے ۔ 22 جب ہم سب کو زمین حاصل کرنے میں خدا وند مدد کر چکے تب تم گھر واپس جا سکتے ہو ۔ تب خدا وند اور اسرائیل تم کو قصور وار نہیں ٹھہرائیں گے ۔ تب خدا وند تم کو یہ ملک لینے دیگا ۔ 23 لیکن اگر تم یہ باتیں پوری نہیں کر تے ہو تو تم لوگ خدا وند کے خلاف گناہ کرو گے اور یہ اچھی طرح جان لو کہ تم اپنے گناہ کے لئے سزا پاؤ گے ۔ 24 اپنے بچوں کے لئے شہر اور اپنے بھیڑوں کے لئے بھیڑ شالہ بناؤ ۔ لیکن اس کے بعد اسے پورا کرو جسے کرنے کا تم نے وعدہ کیا ہے ۔ " 25 تب جاد اور روبن کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے موسیٰ سے کہا ، " ہم آپکے خادم ہیں آپ ہمارے آقا ہیں ۔ اس لئے ہم لوگ وہی کریں گے جو آپ کہتے ہیں ۔ 26 ہماری بیویاں ، بچے اور ہمارے جانور جِلعاد شہر میں رہیں گے ۔ 27 لیکن تیرے خادم ہم دریائے یردن کو پار کریں گے ۔ لیکن ہم لوگ خدا وند کے سامنے اپنے آقا کے کہنے کے مطابق جنگ میں آگے بڑھیں گے ۔ " 28 موسیٰ نے کاہن الیعزر، نون کے بیٹے یشوع اور اسرائیل کے خاندانی گروہ کے تمام قائدین کو انکے مطابق اجازت دی ۔ 29 موسیٰ نے ان سے کہا ، " جاد اور روبن کے ملک دریائے یردن کو پار کریں گے ۔ وہ خدا وند کے آگے جنگ میں دھاوا بولیں گے ۔ وہ ملک جیتنے میں تمہاری مدد کریں گے اور تم جلعاد کا علاقہ انکے حصہ کے طور پر انہیں دوگے ۔ 30 لیکن اگر وہ مسلح سپاہی تمہارے ساتھ نہیں بھیجتے ہیں تو وہ ملک کنعان میں تمہارے ساتھ میراث کو قبول کریں گے ۔ " 31 جاد اور روبن کے لوگوں نے جواب دیا ، " ہم لوگ وہی کرنے کا وعدہ کرتے ہیں جو خدا وند کا حکم ہے ۔ 32 ہم لوگ دریائے یردن پار کریں گے اور ملک کنعان پر خدا وند کے سامنے دھاوا بولیں گے ۔ اور ہمارے ملک کا حصّہ دریائے یردن کے مشرق کی زمین ہوگی ۔ " 33 اس طرح موسیٰ نے اس ملک کو جاد ، روبن کے خاندانی گروہ کو اور منسّی کے خاندانی گروہ کے آدھے لوگوں کو دیا۔ منسّی یوسف کا بیٹا تھا ۔ اس ملک میں اموریوں کا بادشاہ سیحون کی سلطنت اور بسن کے بادشاہ عوج کی سلطنت شامل تھا ۔ 34 جاد کے لوگوں نے دیبون ، عطارات،عروعیر، 35 عطرات،شوفان،یعزیر، یگبِہا، 36 بیت نمرہ اور بیت ہارن شہروں کو بنایا ۔ انہوں نے مضبوط چہار دیواری کے ساتھ شہروں کو بنایا ۔ اور اپنے بھیڑوں کے لئے بھیڑ شالہ بھی بنائے ۔ 37 روبن کے لوگوں نے حسبون،الیعالی، قریتائم، 38 نُبو،بعل مُعون،شبماہ شہر بنائے ۔ انہوں نے جن نئے شہروں کو پھر سے بنائے ۔ ان کے پرانے ناموں کا ہی استعمال کیا لیکن نُبو اور بعل مُعون کے نئے نام دیئے گئے ۔ 39 منّی کے خاندانی گروہ کے مکیر کی نسل جلعاد گئی ۔ انہوں نے ان اموریوں کو شکست دی جو وہاں رہتے تھے اور اسے فتح کیا ۔ 40 اس لئے منّسی کے خاندان گروہ کے مکیر کو موسیٰ نے جلعاد کو دیا اس لئے اس کا خاندان وہاں بس گیا ۔ 41 منّسی کی اولاد یائیر نے وہاں کے چھوٹے چھوٹے شہروں کو شکست دی ۔ تب اس نے انہیں یائیر کا شہر نام دیا ۔ 42 نوبح نے قنات اور اس کے پاس کے چھوٹے شہروں کو شکست دی ۔ تب اس نے اس جگہ کانام اپنے نام پر نوبح رکھا ۔

Numbers 33

1 موسیٰ اور ہارون نے بنی اسرائیلیوں کو مصر سے گروہوں میں نکالا یہ وہ جگہ ہے جس کا انہوں نے سفر کیا ۔ 2 موسیٰ نے اس سفر کے بارے میں لکھا ۔ موسیٰ نے وہ باتیں لکھیں جنہیں خدا وند چاہتا تھا جن جگہوں کا وہ لوگ سفر کئے تھے وہ یہ ہیں : 3 پہلے مہینے کے پندرہویں دن انہوں نے رعمسیس چھوڑا ۔ فسح کی تقریب کے بعد بنی اسرائیل فاتحانہ انداز سے باہر گئے اور مصری لوگ ان لوگوں کو دیکھ رہے تھے ۔ 4 مصری اپنے پہلوٹھے بیٹوں کو دفنا رہے تھے ۔ جنہیں خدا وند نے مارڈالا تھا ۔ خدا وند نے مصر کے دیوتاؤں کے خلاف اپنا فیصلہ دکھایا تھا ۔ 5 بنی اسرائیلیوں نے رعمسیس کو چھوڑا اور سکّات کا سفر کیا ۔ 6 سکّات سے انہوں نے ایتام کا سفر کیا وہاں پر لوگوں نے ریگستان کے کونے پر خیمے ڈالے ۔ 7 انہوں نے ایتام کو چھوڑا اور فی ہخیروت کو گئے یہ بعل صفون کے پاس تھا ۔ لوگوں نے مجدال کے پاس خیمے ڈالے ۔ 8 لوگو ں نے فی ہخیروت چھوڑا اور سمندر کے راستے ریگستان کی طرف چلے ۔ تب وہ تین دن تک ایتام کے ریگستان سے ہوکر چلے ۔ لوگوں نے مارہ میں خیمے ڈالے ۔ 9 لوگوں نے مارہ کو چھوڑا ایلیم گئے اور وہاں خیمے ڈالے وہاں ۱۲ پانی کے چشمے تھے اور ۷۰ کھجور کے درخت تھے ۔ 10 لوگوں نے ایلیم چھو ڑا اور بحر احمر کے پاس خیمہ ڈا لے ۔ 11 لوگوں نے بحر احمر کو چھو را اور صین ریگستان میں خیمے ڈا لے ۔ 12 لوگوں نے صین ریگستان کو چھو ڑا اور دفقہ میں خیمے ڈالے ۔ 13 لوگوں نے دفقہ چھو ڑا اور الوس میں خیمے ڈالے ۔ 14 لوگوں نے الوس چھو ڑا اور رفیدیم میں خیمے ڈا لے وہاں لوگوں کے پینے کے لئے پانی نہیں تھا ۔ 15 لوگوں نے رفیدیم چھو ڑا اور سینا ئی کے ریگستان میں خیمے ڈا لے۔ 16 لوگوں نے سینا ئی کے ریگستان کو چھو ڑا او ر قبروت ہتّا وہ میں خیمے ڈا لے ۔ 17 لوگوں نے قبروت ہتّا وہ چھو ڑا حصیرات میں خیمے ڈا لے ۔ 18 لوگوں نے 19 لوگوں نے رِتمہ کو چھو ڑا اور رمّون فارص میں خیمے ڈا لے ۔ 20 لوگوں نے رمّون فارص کو چھو ڑا اور لِبنا ہ میں خیمے ڈا لے ۔ 21 لوگوں نے لِبنا ہ کو چھو ڑا اور ریسّہ میں خیمے ڈا لے ۔ 22 لوگوں نے ریسّہ کو چھو ڑا اور قہلا تہ میں خیمے ڈا لے ۔ 23 لوگوں نے قہلا تہ کو چھو ڑا اور سافر پہا ڑ پر خیمے ڈا لے ۔ 24 لوگوں نے سافر پہا ڑ کو چھو ڑا اور حرادہ میں خیمے ڈا لے ۔ 25 لوگوں نے حرادہ کو چھو ڑا مقیلو ت میں خیمے ڈا لے ۔ 26 لوگو ں نے مقیلو ت چھو ڑا اور تحت میں خیمے ڈا لے ۔ 27 لوگوں نے تحت چھوڑا اور تا رح میں خیمے ڈا لے ۔ 28 لوگوں نے تارح چھو ڑا اور متقہ میں خیمے ڈا لے۔ 29 لوگوں نے متقہ چھو ڑا اور حشمُونہ میں خیمے ڈا لے ۔ 30 لوگوں نے حشمُونہ کو چھو ڑا اور موسیروت میں خیمے ڈا لے ۔ 31 لوگوں نے موسیروت کو چھو ڑا اور بنی یعقان میں خیمے ڈا لے ۔ 32 لوگوں نے بنی یعقان کو چھو ڑا اور حور ہجدّد جا د میں خیمے ڈا لے ۔ 33 لوگوں نے حور ہجدّد جاد کو چھو ڑا اور یُو طباتہ میں خیمے ڈا لے ۔ 34 لوگوں نے یو طباتہ کو چھو ڑا اور عبرونہ میں خیمے ڈا لے ۔ 35 لوگوں نے عبرونہ کو چھو ڑا عصیُون جا بر میں خیمے ڈا لے ۔ 36 لوگوں نے عصیّون کو چھو ڑا اور صین ریگستان کے قادِس میں خیمے ڈا لے ۔ 37 لوگوں نے قا دس کوچھو ڑا اور ہو ر میں خیمے ڈا لے ۔ یہ ملک ایدوم کی سرحد پر ایک پہا ڑ تھا ۔ 38 کا ہن ہا رو ن نے خداوند کے حکم کو ما نا اور وہ ہو ر پہا ڑ پر چڑھا ۔ ہا رون پانچویں مہینے کے پہلے دن وفات پا ئے ۔ وہ بنی اسرا ئیلیوں کے مصر چھو ڑنے کا چا لیسواں سال تھا ۔ 39 ہا رون جب ہو ر پہا ڑ پر وفات پا ئے تب وہ ۱۲۳ سال کے تھے ۔ 40 عراد سر زمین کنعان کے نیگیو ملک میں تھا ۔ کنعانی بادشا ہ نے سُنا کے بنی اسرا ئیل آ رہے ہیں۔ 41 لوگوں نے ہور پہاڑ کو چھوڑا اور صلمُونہ میں خیمے ڈالے ۔ 42 لوگوں نے صلمُونہ کو چھوڑا اور فونون میں خیمے ڈالے ۔ 43 لوگوں نے فونون کو چھو ڑااور اوبوت میں خیمے ڈالے۔ 44 لوگوں نے اُوبوت کو چھوڑا اور عیّ عباریم میں خیمے ڈالے ۔یہ ملک موآب کی سرحد پر تھا ۔ 45 لوگوں نے عیّیم (عیّی عبریم) کو چھو ڑا اور دیبون جدّمیں خیمے ڈالے ۔ 46 لوگوں نے دیبون جدّ کو چھوڑا اور علمون دبلہ تائم میں خیمے ڈالے ۔ 47 لوگوں نے علمون دبل تایم کو چھوڑا اور عباریم کی پہاڑیوں پر نُبو کے قریب خیمہ ڈالے ۔ 48 لوگوں نے عباریم کی پہاڑیوں کو چھوڑا اور موآب کے وادی یردن میں خیمے ڈالے یہ یریحو کے پاس تھا ۔ 49 انہوں نے دریائے یردن کے پاس خیمے ڈالے ۔ اُن کے خیمے بیت یسِیموت سے ابیل سطّیم کی چراگاہوں تک پھیلے ہوئے تھے ۔ یہ عباریم موآب کے میدانوں میں تھا ۔ 50 یریحو کے پار وادی یردن کے موآب کے میدان میں خدا وند نے موسیٰ سے بات کی اُس نے کہا ، 51 " بنی اسرائیلیوں سے بات کرو اُن سے یہ کہو : تم لوگ دریائے یردن کو پار کرو گے تم لوگ ملک کنعان میں جاؤ گے ۔ 52 تم لوگ ان لوگوں سے زمین لے لو گے جنہیں تم وہاں پاؤ گے ۔ تم لوگوں کو ان کی کھدی ہوئی مُورتیاں اور بُتوں کو تباہ کرنا چاہئے ۔ تمہیں انکی تمام اونچی جگہوں کو تباہ کر دینا چاہئے 53 تم وہ ملک لوگے اور وہاں بسوگے کیوں؟کیوں کہ یہ ملک میں تم کو دے رہا ہوں ۔ یہ تمہارے خاندانوں کا ہوگا۔ 54 تمہارا ہر ایک خاندان زمین کا حصّہ پائیگا ۔ تم اس بات کے لئے قرعہ ڈالوگے کہ ملک کا کونسا حصّہ کس خاندان کو ملتا ہے ۔ بڑے خاندان زمین کا بڑا حصّہ پائیں گے چھوٹے خاندان ملک کا چھو ٹا حصہ پائیں گے ۔ زمین ان لوگوں کو دی جائے گی جن کے نام قرعہ کا فیصلہ ہوگا ۔ ہر ایک خاندانی گروہ اپنی زمین پائے گا ۔ 55 " تمہیں ان لوگوں کو سر زمین سے باہر ہانک دینا چاہئے ۔ اگر تم ان لوگوں کو اپنے ملک میں ٹھہر نے دوگے تو وہ تمہارے لئے بہت پریشانیاں پیدا کریں گے ۔ وہ تمہاری آنکھوں کے لئے کیل اور تمہارے پہلوؤں کے لئے کانٹے بن جائیں گے ۔ وہ اس ملک میں بہت آفتیں لائیں گے جہاں تم بسو گے ۔ 56 میں نے تم لوگوں کو سمجھا دیا جو مجھے انکے ساتھ کرنا ہے اور میں تمہارے ساتھ وہی کروں گا اگر تم لوگ ان لوگوں کو اپنے ملک میں رہنے دوگے ۔ "

Numbers 34

1 خدا وند نے موسیٰ سے بات کی اس نے کہا ، " 2 بنی اسرا ئیلیوں کو یہ حکم دو : تم لوگ ملک کنعان میں آ رہے ہو ۔ جب تم کنعان میں آؤ گے ، تم پو رے ملک پر قبضہ کر لو گے جس کی یہ سرحد ہو گی : 3 جنوب میں تم لوگ ایدوم کے قریب صین ریگستان کا حصّہ حا صل کر و گے ۔ تمہا ری جنوبی سرحد مردہ سمندر کے مشرقی کنارے سے شروع ہو گی ۔ 4 یہ بچھو ؤں کی راہ ( اسکا ر پین پاس) کے جنوب سے گذرے گی ۔ یہ صین ریگستان سے ہو کر قادِس برنیع تک جا ئے گی۔ اور پھر حصر ادّار اور تب یہ عضمُون سے گذرے گی ۔ 5 عضمُون سے سر حد مصر کی ندی تک جا ئے گی اور اس کا آ خر بحر روم پر ہو گا ۔ 6 تمہا ری مغربی 7 تمہا ری شُما لی سر حد بحر روم سے شروع ہو گی اور ہو ر پہا ڑ تک جا ئے گی ۔ 8 ہور پہا ڑ سے یہ حما ت کو جا ئے گی اور پھر صداد کو ۔ 9 اور یہ سرحد زِ فرون کو جا ئے گی اور یہ حصر عینان پرختم ہو گی ۔ اس طرح یہ تمہا ری شما لی سر حد ہو گی ۔ 10 تمہا ری مشرقی سرحد عینان پرشروع ہو گی اور یہ سفام تک جا ئے گی ۔ 11 سفام سے یہ سر حد عین کے مشرق میں ربلہ تک جا ئے گی ۔ سر حد گلیلی سمندر کے مشرقی کنا رے سے آگے بڑھے گی ۔ 12 تب سر حد دریا ئے یردن کے ساتھ سا تھ چلے گی ۔ اور مردہ سمندر پر جا کر ختم ہو گی ۔ یہی تمہا رے ملک کے چاروں طرف کی سرحدیں ہیں ۔" 13 موسیٰ نے بنی اسرا ئیلیوں کو حکم دیا : " یہی وہ زمین ہے جسے تم لوگ تقسیم کرو گے ۔ تم لوگ نو خاندانی گروہ اور منسی کے آ دھے خاندانی گروہ کے بیچ زمین کے تقسیم کر نے کے لئے قرعہ ڈا لو گے ۔ 14 رُوبن، جاد خاندانی گروہ کے لوگ منسی کے آدھے خاندانی گروہ کے لوگوں نے اپنی اپنی میراث لئے ۔ 15 وہ ڈھا ئی خاندان گروہوں نے یریحو کے قریب دریا ئے یردن کے مشرق میں اپنی میراث حاصل کئے ۔" 16 تب خداوند نے موسیٰ سے بات کی اس نے کہا ۔ 17 " یہ وہ لوگ ہیں جو زمین بانٹنے میں تمہا ری مدد کریں گے ۔ کا ہن الیعزر نون کا بیٹا یشوع ۔ 18 اور ہر ایک خاندانی گروہ سے تم ایک قا ئد منتخب کرو گے۔ یہ لوگ زمین کی تقسیم کریں گے ۔ 19 قا ئدین کے نام یہ ہیں : 20 شمعون کے خاندانی گروہ عمّیہود کا بیٹا سموئیل ۔ 21 بنیمین کے خاندانی گروہ سے کسلُون کا بیٹا اِلیداد۔ 22 دان کے خاندانی گروہ سے یگلی کا بیٹا بُقّی ۔ 23 منّسی ( یوسف کا بیٹا ) کے خاندانی گروہ سے افود کا بیٹا حنّی ایل ۔ 24 افرائیم ( یوسف کا بیٹا ) کے خاندانی گروہ سے سفتان کا بیٹا قمو ایل ۔ 25 زبولون کے خاندانی گروہ سے فرناک کا بیٹا الیصفن۔ 26 اِشکا ر کے خاندانی گروہ سے عزّان کا بیٹا فلتی ایل ۔ 27 آشر کے خاندانی گروہ سے شلوی کا بیٹا اخیہود۔ 28 نفتالی کے خاندانی گروہ سے عمّیہود کا بیٹا فدا ہیل ۔" 29 خداوند نے ان آدمیوں کو بنی اسرا ئیلیوں میں کنعان کی زمین بانٹنے کے لئے حکم دیا ۔

Numbers 35

1 خداوند نے موسیٰ سے یریحو کے نزدیک یردن ندی کے دوسری طرف موآب کی وا دی میں بات کی۔ خداوند نے کہا ، 2 " بنی اسرا ئیلیوں سے کہو کہ وہ ملک کے اپنے حصّے سے کچھ قصبے اور اپنے چاروں طرف کی کچھ چرا گا ہیں لا وی لوگوں کو دیں۔ 3 لا وی نسلیں ان شہروں میں رہ سکیں گے اور تما م مویشی اور دوسرے جانور جو لا وی نسلوں کے ہوں گے ۔ شہر کی چا روں طرف کی چرا گا ہوں میں چر سکیں گے ۔ 4 تم لا وی نسلوں کو اپنے ملک کا کتنا حصّہ دو گے ؟ شہروں کی دیواروں سے ۵۰۰, ۱ فیٹ باہر تک ناپتے جا ؤ وہ تمام زمین لا وی نسلوں کی ہو گی ۔ 5 پو ری زمین ۰۰۰, ۳ فیٹ شہر کے مشرق میں ۰۰۰, ۳ فیٹ شہر کے جنوب میں ۰۰۰,۳ فیٹ شہر کے مغرب میں ۰۰۰,۳ فیٹ شہر کے شمال میں لا وی نسلوں کی ہو گی ۔ اس زمین کے درمیان شہر قا ئم ہو گا ۔ 6 سبھی شہروں میں یہ چھ شہر پناہ کے شہر ہوں گے ۔ اگر کو ئی شخص کسی کو اتفا قاً مار ڈالتا ہے تو وہ قتل کرنے وا لا ان شہروں میں بھا گ کر جا سکتا ہے اور محفوط پناہ کھو ج سکتا ہے ۔ ان چھ شہروں کے علا وہ تم کو ۴۲ دوسرے شہر لا وی لوگوں کو دینے ہو نگے ۔ 7 اس طرح تم لا وی نسلوں کو ۴۸ شہر دو گے ۔ تم ان شہرں و کے چا روں طرف کی زمین بھی دو گے ۔ 8 اسرا ئیل کے بڑے خاندان زمین کے بڑے حصّہ دیں گے اسرا ئیل کے چھو ٹے خاندان زمین کے چھو ٹے حصّے دیں گے ۔ سب خاندانی گروہ لا وی نسلوں کو اپنی میراث سے کچھ شہر لا ویوں کو دینگے ۔" 9 تب خداوند نے موسیٰ سے بات کی اس نے کہا ، 10 لوگوں سے یہ کہو :" تم لوگ دریا ئے یردن کو پا ر کرو گے اورملک کنعان میں جا ؤ گے ۔ 11 تمہیں " محفوظ شہر " بنا نے کیلئے کچھ شہروں کو چننا چا ہئے ۔ اگر کو ئی آدمی اتفا قاً کسی کو مار ڈالتا ہے تو وہ پناہ کیلئے ان پناہ کے شہروں میں بھا گ کر جا سکتا ہے ۔ 12 وہ شخص اس کسی بھی آدمی سے محفوظ رہے گا جو مقتول آد می کے خاندان کا ہو۔ جو اسے ( جس شخص نے اتفا قاً مار دیا تھا ) پکڑنا چا ہتا ہو ۔ وہ اس وقت تک محفو ظ رہے گا ۔ جب تک عدالت میں ان کے با رے میں انصاف ہو نہیں جا تا ہے۔ 13 " حفاظتی شہر " ۶ ہو ں گے ۔ 14 ان شہروں میں ۳ شہر دریا ئے یردن کے مشرق میں ہو ں گے اور ۳ دوسرے شہر ملک کنعان میں دریا ئے یردن کے مغرب میں ہو ں گے ۔ 15 وہ شہر اسرا ئیل کے شہریوں غیر ملکیوں اور مسافروں کے لئے محفو ظ شہر ہونگے ۔ کوئی بھی آدمی اتفاقاً کسی کو مارڈالتا ہے تو وہ ان پناہ کے شہروں میں سے کسی میں بھی پناہ پا سکتا ہے ۔ 16 اگر کوئی آدمی کسی کو مارنے کے لئے لوہے کا ہتھیار استعمال میں لاتا ہے تو وہ قاتل ہے اور اُس آدمی کو بھی مار دینا چاہئے ۔ 17 اور اگر کوئی آدمی ایک پتھر اٹھا تا ہے اور کسی کو مارڈالتا ہے تو وہ قاتل ہے اور اُسے بھی مار دینا چاہئے ۔ پتھر اس طرح کا ہونا چاہئے جسے عام طور پر آدمیوں کو مارنے کے لئے استعمال میں لایا جاتا ہے ۔ 18 اگر کوئی آدمی کسی لکڑی کا استعمال کرتا ہے اور کسی کو مارڈالتا ہے تو وہ قاتل ہے اُسے بھی مار دینا چاہئے ۔ وہ لکڑی ایک ہتھیار کے طور پر ہونی چاہئے جس کا استعمال لوگ آدمیوں کو مار نے کے لئے کر تے ہیں۔ 19 مقتول آدمی کے خاندان کا فرد اُس قاتل کا پیچھا کر سکتا ہے اور اسے مار سکتا ہے ۔ 20 "کوئی آدمی کسی پرحملہ کر سکتا ہے اور اسے مار سکتا ہے یا کو ئی آدمی کسی کو دھکا دے سکتا ہے اور اسے مار سکتا ہے یا کو ئی آ دمی کسی پر کچھ پھینک سکتا ہے اور اسے مار سکتا ہے ۔ اگر اس آدمی نے نفرت کی بنا پر یا جعل سازی کی بنا پر اس آدمی کو مار ڈالتا ہے تو اس آدمی کو مار ڈا لنا چا ہئے ۔ مقتول کے خاندان کا کو ئی فرد اس قا تل کا پیچھا کر سکتا ہے اور اسے مار سکتا ہے ۔ 21 22 " لیکن ہو سکتا ہے کہ کو ئی آدمی کسی کو اتفاقاً ما ر دے حالانکہ وہ آدمی اس سے نفرت نہیں کرتا تھا ۔ یہ حادثہ اتفاقاً ہوگیا ۔ یا ہوسکتا ہے کوئی آدمی کچھ پھینکے اور اتفاقاً اس سے کوئی مر جاتا ہے ، حالانکہ اس کا مارنے کا ارادہ نہیں تھا ۔ 23 یا ہوسکتا ہے کوئی آدمی بڑا پتھر پھینکے اور پتھر کسی ایسے آدمی پر گر پڑے جو اسے نہ دیکھ رہا ہو اور اس سے وہ مر جائے حالانکہ اس آدمی نے کسی کو ما رنے کا ارادہ نہیں کیا تھا اور نہ ہی مقتول آدمی کے ساتھ نفرت رکھتا تھا یہ صرف اتفاقاً ہو گیا ۔ 24 اگر ایسا ہو تو قبیلے طے کرے کہ کیا کرنا چاہئے قبیلہ کی عدالت طے کرے گی مقتول آدمی کے خاندان کا فرد اسے مار سکتا ہے ۔ 25 اگر عدالت کا یہ فیصلہ ہے کہ وہ زندہ رہے تو اسے اپنے پناہ کے شہر میں جانا چاہئے ۔ اسے وہاں اعلیٰ کاہن کے مرنے تک جس کا کہ مقدس تیل سے مسح کیا گیا تھا رہنا چاہئے ۔ 26 "اس آدمی کو اپنے ' حفاظتی شہر ' کی سرحدوں کے باہر کبھی نہیں جانا چاہئے ۔ اگر وہ سرحدوں کے پار جاتا ہے اور مقتول کے خاندان کا فرد اسے پکڑ تا ہے اور اسکو مار ڈالتا ہے تو وہ فرد قتل کا قصوروار نہیں ہوتا ۔ 27 28 اس آدمی کو جس نے اتفاقاً کسی کو مار ڈا لا ہو ' حفا ظتی شہر ' میں تب تک رہنا پڑیگا جب تک اعلیٰ کا ہن وفات نہیں پا تا ۔ اعلی ٰ کا ہن کے وفات کے بعد وہ آدمی اپنے ملک کو واپس ہو سکتا ہے ۔ 29 یہ اصول ہمیشہ تمہا رے لوگوں کے شہروں کے لئے ہو ں گے ۔ 30 " قاتل کو تبھی موت کی سزا دی جا سکے گی جب اس کے خلا ف میں ایک سے زیادہ گواہیاں ہوں گے۔ اگر ایک ہی گواہ ہو گا تو کسی آدمی کو موت کی سزا نہیں دی جا سکے گی ۔ 31 " اگر کو ئی آدمی قا تل ہے تو اسے مار ڈا لنا چا ہئے ۔ دولت کے بدلے اسے نہیں چھو ڑنا چا ہئے ۔ اس قا تل کو مار دینا چا ہئے ۔ 32 " اگر کسی آدمی نے کسی کو ما را اور وہ بھا گ کر کسی ' پناہ کے شہر ' میں گیا ۔ تو اسے رِہا کر نے کے لئے اس سے فدیہ نہ لو ۔ اس آدمی کو اس شہر میں تب تک رہنا پڑیگا جب تک کا ہن کا انتقال نہ ہو جا ئے ۔ 33 " اپنے ملک کو معصو م اور بے گنا ہوں کو قتل کر کے ناپاک مت کرو۔ کیوں کہ خو ن زمین کو نا پاک کر دیتا ہے ۔ اس کے کفارے کے لئے قاتل کو مارنے کے سوا ئے اور کو ئی دوسرا راستہ نہیں ہے ۔ 34 میں خداوند ہوں۔ میں بنی اسرا ئیلیوں کے ساتھ تمہا رے ملک میں ہمیشہ رہتا ر ہوں گا ۔ میں اس ملک میں رہتا رہوں گا ۔ بہ گناہ لوگوں کے خون سے اس کو نا پاک نہ کرو۔"

Numbers 36

1 منسی یوسف کا بیٹا تھا ۔ مکیر منسی کا بیٹا تھا ۔ جِلعاد مکیر کا بیٹا تھا ۔ جلِعاد خاندان کے قا ئد موسیٰ اور اسرا ئیل کے خاندانی گروہ کے قائدین سے بات کر نے گئے ۔ 2 انہوں نے کہا ، ' جناب ' خداوند نے حکم دیا ہے کہ ہم لوگ اپنی زمین قرعہ ڈا ل کر حاصل کریں ۔ اور جناب ! خداوند نے حکم دیا ہے کہ صِلا فحاد کی زمین اس کی بیٹیوں کو ملے ۔ صلا فحاد ہمارا بھا ئی تھا ۔ 3 یہ ہو سکتا ہے کسی دوسرے خاندانی گروہ کا آدمی صلا فحاد کی بیٹی سے شادی کرے ۔ کیا وہ زمین ہما رے خاندان سے نکل جا ئے گی ؟ کیا اس دوسرے خاندانی گروہ کے آدمی اس زمین کو حا صل کریں گے ؟ کیا ہم لوگ وہ زمین کھو دیں گے جسے ہم لو گوں نے قرعہ ڈال کر حاصل کیا تھا ؟ 4 لوگ اپنی زمین بیچ سکتے ہیں لیکن جوبلی سال میں ساری زمین اس خاندانی گروہ کو واپس ہو جا تی ہے جو اس کا اصلی مالک ہو تا ہے ۔ اس وقت صلا فحاد کی بیٹیوں کی زمین کون پا ئے گا ؟ اگر ویسا ہو تا ہے تو کیا ہما را خاندان اس زمین سے ہمیشہ کے لئے بے دخل ہو جا ئے گا ؟" 5 موسیٰ نے بنی اسرا ئیلیوں کو ایسا ہی حکم دیا جیسا کہ خداوند نے اسے حکم دیا تھا ۔" یوسف کے خاندانی گروہ کے لوگ جو کہتے ہیں وہ صحیح ہے ۔ 6 صلا فحاد کی بیٹیوں کے لئے خداوند کا یہ حکم ہے : اگر تم کسی سے شادی کرنا چا ہتی ہو تو تمہیں اپنے خاندانی گروہ کے کسی مرد کے ساتھ ہی شادی کرنی چا ہئے ۔ 7 اس طرح بنی اسرا ئیلیوں میں زمین ایک خاندانی گروہ سے دوسرے حاندانی گروہ میں نہیں جا ئے گی ۔ ہر ایک اسرا ئیل اپنے آبا ؤ اجداد کی زمین کو ہی اپنے پاس رکھے گا ۔ 8 اور اگر کو ئی بیٹی باپ کی زمین حاصل کر تی ہے تو اسے اپنے خاندانی گروہ میں سے ہی کسی کے ساتھ شادی کرنی چا ہئے ۔ اس طرح ہر ایک آدمی وہی زمین اپنے پاس رکھے گا جو اس کے آباؤ اجداد کی تھی ۔ 9 اس طرح بنی اسرا ئیلیوں کی میراث ایک خاندانی گروہ سے دوسرے خاندانی گروہ میں نہیں جا ئے گی ۔ اس طرح سے ہر ایک اسرا ئیلی وہ زمین رکھے گا جو اس کے اپنے آبا ؤ اجداد کی تھی ۔ 10 صِلا فحاد کی بیٹیوں نے موسیٰ کو دیئے گئے خداوند کے حکم کو قبول کیا ۔ 11 اس لئے صِلا فحاد کی بیٹیاں محلا ہ ، ترضا ہ ، حُجلا ہ، مِلکا ہ اور لو عا ہ اور اپنے چچیرے بھا ئیوں کے ساتھ شادی کی ۔ 12 ان کے شوہر یوسف کے بیٹے منسی کے خاندانی گروہ کے تھے ۔ اس لئے ان کی زمین ان کے باپ کے خاندانی گروہ کی بنی رہی ۔ 13 اس طرح خداوند نے یہ شریعت موسیٰ کو یریحو کے پا ر دریا ئے یردن کے کنا رے مو آب کے علا قے میں دیئے ۔ اور موسیٰ نے ان شریعت اور احکا ما ت کو بنی اسرا ئیلیوں کو دیا ۔

Deuteronomy 1

1 موسیٰ کے ذریعہ سبھی بنی اسرائیلیوں کو دیئے گئے پیغام یہ ہیں : اُس نے اُن کو اُس وقت یہ پیغام دیا جب وہ لوگ یردن کی وادی میں دریائے یردن کے مشرقی ریگستان میں تھے ۔ یہ سوف کے اس طرف فاران کے ریگستان اور طوفل،لابن، حصیرات اور دی ذہب شہروں کے درمیان ہے ۔ 2 حورب(سینائی) پہاڑ سے کوہِ شعیر ہوتے ہوئے قادِس برنیع کا سفر صرف گیارہ دن کا ہے ۔ 3 جب موسیٰ نے بنی اسرائیلیوں کو پیغام دیا تب بنی اسرائیلیوں کو مصر چھوڑے چالیس سال ہوچکے تھے ۔ یہ چالیں سال کے گیارہویں مہینے کا پہلا دن تھا ۔ اور موسیٰ نے لوگوں سے وہی باتیں کہی جو خدا وند نے اسے کہنے کا حکم دیا تھا ۔ 4 یہ موسیٰ کے سیحون اور عوج کو شکست دینے کے بعد ہوا ۔ سیحون حسبون میں اور عوج عستارات اور ادرعی میں رہتا تھا ۔ 5 اُس وقت وہ دریائے یردن کے مشرق میں موآب کے ملک میں تھے ۔ اور موسیٰ نے خدا کی شریعت کو بیان کیا موسیٰ نے کہا : 6 " خدا وند ہمارے خدا نے حورب (سینائی ) پہاڑ پر ہم سے کہا ، " تم لوگ کافی وقت تک اُس پہاڑ پر ٹھہر گئے ہو ۔ 7 یہاں سے چلنے کے لئے ہر چیز تیّار کرلو ۔ اموری لوگوں کے پہاڑی علاقوں اور عرابا میں اسکے آس پاس کے تمام پہاڑی علاقوں ،مغربی ڈھلانوں ،نیگیو اور سمندری ساحلی علاقوں میں جاؤ ۔ کنعان کے ملک اور لبنان میں عظیم ندی فرات تک جاؤ ۔ 8 دیکھو میں نے یہ سارا ملک تمہیں دیا ہے اندر جاؤ اور اُس پر بالکل قبضہ کرلو ۔ یہی وہ ملک ہے جسے دینے کا میں نے تمہارے آباؤ اجداد ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے وعدہ کیا تھا ۔میں نے یہ ملک اُنہیں اور اُن کی نسلوں کو دینے کا وعدہ کیا تھا ۔" 9 اس وقت میں نے تم سے کہا تھا ، " میں تنہا تم لوگوں کی دیکھ بھال کر نے کے لا ئق نہیں ہوں۔ 10 تم لوگ اب اور بھی زیادہ ہو گئے ہو خداوند تمہا رے خدا نے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جو ڑ دیا ہے اس لئے اب تم لوگ اتنے ہو گئے ہو جتنے آسمان میں تارے ہیں۔ 11 خداوند تمہا رے آباؤاجداد کا خدا آج تم جتنے ہو تم کو اس سے ہزا ر گنا زیادہ کرے وہ تمہیں ایسی برکت دے جو اس نے تمہیں دینے کا وعدہ کیا ہے ۔ 12 میں اکیلا تمہا رے مسا ئل، تمہا رے ، بوجھ اور تمہا رے جھگڑے جھنجھٹ کا کیسے خیال رکھ سکتا ہوں۔ 13 اس لئے ' ہر ایک خاندانی گروہ سے کچھ آدمیوں کو منتخب کرو اور میں انہیں تمہا را قا ئد بنا ؤں گا۔ عقلمند اور تجربہ کار لوگوں کو چُنو۔' 14 " اور تم لوگوں نے مجھ سے کہا ، ' ہم لوگ سمجھتے ہیں کہ ایسا کر نا اچھا ہے ۔' 15 " اس لئے میں نے تم لوگوں کے ساتھ اپنے خاندانی گروہ سے چُنے گئے عقلمند اور دانشور آدمیوں کو لیا اور انہیں تمہا را قا ئد بنا یا ۔ میں نے اُن میں سے کسی کو ہزا ر کا کسی کو سو کا کسی کو پچاس کا اور کسی کو دس کا قائد بنا یا ہے ۔ اُن کو میں نے تمہا رے خاندانی گروہوں کے لئے سردار حاکم مقرر کیا ہے ۔ 16 اس وقت میں نے تمہا رے ان قا ئدین کو تمہا را قا ضی بنا یا تھا ۔ میں نے اُن سے کہا ، ' اپنے درمیان کے لوگوں کے بحث ومبا حشہ کو سنو اور ہر ایک مقدمہ کا فیصلہ صحیح صحیح کرو اس بات سے کو ئی فرق نہیں پڑتا کہ مقد مہ دو بنی اسرا ئیلیوں کے درمیان ہے یا اسرا ئیلی اور غیر ملکی کے درمیان ہے ۔ تمہیں ہر ایک مقدمہ کا صحیح فیصلہ کرنا چا ہئے ۔ 17 جب تم فیصلہ کرو تو یہ نہ سو چو کہ کو ئی آدمی کسی دوسرے سے زیادہ اہم ہے ۔ تمہیں ہر ایک آدمی کا فیصلہ ایک طریقے سے کرنا چا ہئے وہ بڑا ہو یا چھو ٹا ۔ کسی سے ڈرو نہیں۔ کیوں کہ تمہا را فیصلہ خدا کی طرف سے آیا ہے ۔ لیکن اگر کو ئی مقدمہ زیادہ مشکل ہے کہ تم فیصلہ ہی نہ کر سکو تو اسے میرے پاس لا ؤ اور اس کا فیصلہ میں کروں گا ۔' 18 اسی وقت میں نے وہ سبھی دوسری با تیں بھی بتا ئیں جنہیں تم لوگوں کو کرنا ہے ۔ 19 " پھر ہم لوگوں نے وہ کیا جو خدا وند ہما رے خدانے ہمیں حکم دیا ۔ ہم لوگوں نے حورب پہا ڑ کو چھو ڑا اور امو ری لوگوں کے پہا ڑی علا قے کا سفر کیا ۔ ہم لوگ اس بڑی اور خوفناک ریگستان سے ہو کر گذرے جسے تم نے بھی دیکھا ۔ ہم لوگ قادِس بر نیع پہنچے ۔ 20 پھر میں نے تم سے کہا ، ' تم لوگ اموری لوگوں کے پہا ڑی علا قے میں آ چکے ہو خداوند ہما را خدا یہ ملک ہم کو دیگا ۔ 21 دیکھو یہ ملک وہاں ہے آگے بڑھو اور زمین کو اپنے قبضے میں کر لو ۔ تمہا رے آبا ؤ اجداد کے خداوند خدا نے ایسا ہی کر نے کو کہا ہے اس لئے ڈرو مت کسی قسم کی فکر نہ کرو ۔' 22 " پھر تم سب میرے پاس آئے اور کہے ، ' ہم لوگوں کو پہلے اس ملک کو دیکھنے کے لئے آدمیوں کو بھیجنے دیجئے۔ تب وہ واپس آ سکتے ہیں اور ہم لوگوں کو ان راستوں کو بتا سکتے ہیں جس سے ہمیں جانا ہے اور اس شہر کے بارے میں بھی بنا سکتے ہیں جہاں ہم لوگوں کو جانا ہے ۔' 23 " میں نے سوچا کہ یہ اچھا خیال ہے اس لئے میں نے تم لوگوں میں سے ہر خاندانی گروہ کے لئے ایک آدمی کے حساب سے ۱۲ آدمیوں کو منتخب کیا ۔ 24 پھر وہ آدمی ہمیں چھو ڑ کر پہا ڑی علا قے میں گئے اور وادی اِسکال میں پہنچ کر وہاں کا حال دریافت کیا ۔ 25 انہوں نے اس علا قے کے کچھ پھل لئے اور ہما رے پاس لے آئے ۔ انہوں نے ہم لوگوں کو وہاں کی باتیں بتا ئیں اور کہا ، ' یہ اچھا ملک ہے جسے خداوند ہما را خدا ہمیں دے رہا ہے ۔ 26 " لیکن تم لوگوں نے اس میں جانے سے انکار کیا تملوگوں نے حداوند اپنے خدا کے حکم کو ما ننے سے انکا ر کیا ۔ 27 تم لوگوں نے اپنے خیموں میں شکا یت کی۔ تم لوگوں نے کہا ، ' خداوند ہم سے نفرت کرتا ہے وہ ہمیں مصر سے باہر اموری لوگوں کو دینے کے لئے لے آیا جس سے وہ ہمیں تباہ کر سکے ۔ 28 اب ہم لوگ کہاں جا ئیں؟ ہمارے رشتہ داروں نے ہم لوگوں کو اطلاع دی ہے ۔ انہوں نے کہا ، ' وہاں کے لوگ ہم لوگوں سے بڑے اور لمبے ہیں ۔ شہر بڑے ہیں اور انکی دیواریں آسمان کو چھوتی ہیں ۔ اور ہم لوگوں نے وہاں عنا قیم لوگوں کو دیکھا ۔' 29 " تب میں نے تم سے کہا ، ' گھبرا ؤ نہیں ان لوگوں سے مت ڈرو۔ 30 خداوند تمہا را خدا تمہا رے سامنے جا ئے گا اور تمہا رے لئے لڑیگا وہ اسے اسی طرح کرے گا جس طرح اس نے مصر میں کیا ۔ تم لو گوں نے وہاں اپنے سامنے اس کو 31 ریگستان میں جا تے دیکھا ۔ تم نے دیکھا کہ خداوند تمہا را خدا تمہیں اسی طرح لے آیا جس طرح کو ئی باپ اپنے بیٹے کو لا تا ہے۔ خداوند نے سارے راستے میں تم لوگوں کی حفا ظت کی اور یہاں لا یا ہے ۔' 32 " لیکن پھر بھی تم نے خداوند اپنے خدا پر بھروسہ نہیں کیا ۔ 33 جب تم سفر کر رہے تھے تو وہ تمہا رے آگے تمہا رے خیمے ڈالنے کے لئے جگہ تلاش کرنے گئے ۔ وہ تمہیں راستہ دکھانے کے لئے کہ تجھے کس راستے سے جا نا ہے رات کو آ گ اور دن کو بادل میں تمہا رے آگے چلا ۔ 34 " خداوند نے وہ سنا جو تم نے کہا ۔ وہ غصّہ میں آیا اس نے وعدہ کیا اس نے کہا ، 35 ' آج تم زندہ بچے ہو ئے بُرے لوگوں میں سے کو ئی بھی اس اچھے ملک میں نہیں جا ئے گا جسے دینے کا وعدہ میں نے تمہا رے آباؤ اجداد سے کیا ہے ۔ 36 یُفنہ کا بیٹا کا لب ہی صرف اس ملک کو دیکھے گا ۔ میں کا لب کو اور اس کی نسلوں کو وہ ملک دوں گا جس پر وہ چلا کیوں کہ کا لب نے وہ سب کیا جو میرا حکم تھا ۔' 37 " خداوند تم لوگوں کی وجہ سے مجھ پر بھی غصّہ میں تھا اس نے مجھ سے کہا ، ' تم اس ملک میں نہیں جا سکتے ۔ 38 لیکن تمہا را مددگار نون کا بیٹا یشوع اس زمین پر جا ئے گا ۔ یشوع کی ہمت بندھا ؤ کیوں کہ وہ بنی اسرا ئیلیوں کو اپنی زمین پر قبصہ کرنے کے لئے لے جا ئے گا ۔' 39 " اور خداوند نے ہم لوگوں سے کہا ،' تمہا رے چھو ٹے بچوں کو تمہا رے دشمن لے لیں گے ۔ لیکن وہ بچے اس زمین میں جا ئیں گے کیوں کہ وہ ابھی اتنے چھو ٹے ہیں کہ وہ یہ نہیں جان سکتے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط اس لئے میں انہیں وہ ملک دوں گا تمہا رے بچے اپنے ملک کے طور پر اسے حا صل کریں گے ۔ 40 لیکن تمہیں پیچھے مڑنا چا ہئے اور بحر قلزم کی طرف جانے وا لے راستے سے ریگستان کو جانا چا ہئے ۔' 41 " تب تم نے کہا ، ' موسیٰ ہم لوگوں نے خداوند کے خلاف گنا ہ کیا ہے لیکن اب ہم آگے بڑھیں گے اور جیسے کہ خداوند ہما رے خدا نے حکم دیا تھا اسی طرح َلڑ یں گے ۔' تب تم میں سے ہر ایک نے جنگ کے لئے ہتھیار سے لیس ہو ئے ۔ اور تم نے اوپر جانے کی جرأت کی اور پہا ڑی ملک کو لینے کی کو شش کی ۔ 42 " لیکن خداوند نے مجھ سے کہا ، ' لوگوں سے کہو کہ وہ وہاں نہ جا ئیں اور نہ لڑیں کیوں ؟ کیوں کہ میں ان کا ساتھ نہیں دوں گا اور ان کے دشمن ان کو شکست دیں گے ۔' 43 " اس لئے میں نے تم لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن تم لوگو ں نے میری نہیں سنی ۔ تم لوگوں نے خداوند کا حکم ماننے سے انکار کر دیا اور تم لوگ پہا ڑی ملک کو روانہ ہو گئے ۔ 44 تب اموری لوگ تمہا رے خلا ف آئے جو اس پہا ڑی ملک میں رہتے ہیں۔ انہوں نے تمہا را پیچھا شہد کی مکھیوں کی طرح کیا ۔ انہوں نے تمہا را پیچھا شعیر میں کیا اور حرمہ میں تجھے ہرا دیا ۔ 45 تم سب واپس ہو ئے اور خداوند کے سامنے مدد کے لئے رو ئے ، چلا ئے۔ لیکن خداوند نے تمہا ری کو ئی بات نہ سنی ۔ اس نے تمہا ری بات پر دھیان نہیں دیا۔ 46 اس لئے تملوگ قادس میں کا فی عرصہ تک ٹھہرے ۔

Deuteronomy 2

1 " تب ہم لوگ پلٹے اور بحر قلزم کی سڑک پر ریگستان کا سفر کئے جیسا کہ خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ ہم لوگ شعیر پہا ڑی ملک سے ہو کر کئی دن چلے ۔ 2 تب خداوند نے مجھ سے کہا ، 3 "تم اس پہا ڑی ملک سے ہو کرکا فی عرصہ تک چل چکے ہو اب شمال کی طرف مڑ جا ؤ۔ 4 اور اس نے مجھے تم سے یہ کہنے کو کہا : تم ملک شعیر سے ہوکر گذروگے ۔ یہ ملک تم لوگوں کے رشتہ دار عیسا ؤ کی نسلوں کا ہے ۔ وہ تم سے ڈریں گے بہت ہو شیار رہو ۔ 5 ان سے مت لڑو۔ میں ان کی کو ئی بھی زمین ایک فُٹ بھی تم کو نہیں دو ں گا ۔ کیوں؟ کیوں کہ میں نے عیسا ؤ کو شعیر کا پہاڑی ملک اس کے قبضے میں دے دیا۔ 6 تمہیں عیساؤ کے لوگوں کو وہاں پر کھانا کھانے یا پانی پینے کی قیمت دینی چا ہئے ۔ 7 یہ یاد رکھو کہ خداوند تمہا رے خدا تم کو تم نے جو کچھ بھی کیا ان سب کے لئے برکت دی وہ ا س ریگستان سے تمہا را گذرنا جانتا ہے ۔ خداوند تمہا را خدا ان چا لیس سالوں میں تمہارے ساتھ رہا ہے ۔ تمہیں وہ سب چیزیں ملیں ہیں جن کی تمہیں ضرورت تھی ۔' 8 " اس لئے ہم لوگ شعیر میں رہنے وا لے اپنے رشتہ دارو ں ، عیسا ؤ کے لوگو ں کے پا س سے آ گے بڑھ گئے۔ وادی یردن سے ایلا ت اور عصیون جابر کے شہرو ں کو جانے وا لی سڑک کو پیچھے چھو ڑ دیا تب ہم اس ریگستان کی طرف جانے وا لی سڑک پر مڑے جو مو آب میں ہے ۔ 9 " خداوند نے مجھ سے کہا ،' مو آب کے لوگوں کو پریشان نہ کرو ان کے خلاف لڑا ئی نہ چھیڑو میں ان کی کو ئی زمین تم کو نہیں دو ں گا ۔ وہ لو ط کی نسلیں ہیں اور میں نے انہیں عار کا ملک دیا ہے ۔" ( 10 پہلے عار میں ایمیم لوگ رہتے تھے وہ طا قتور لو گ تھے اور وہاں وہ لوگ کا فی تعداد میں تھے ۔ وہ عنا قیم لوگوں کی طرح بہت لمبے تھے ۔ 11 عنا قیم لوگوں کی طرح ایمی رفا عی لوگو ں کا ایک حصّہ سمجھے جا تے تھے۔ لیکن مو آبی لوگ انہیں ' ایمی ' کہتے تھے ۔ 12 پہلے حو ری لوگ بھی شعیر میں رہتے تھے لیکن عیساؤ کے لوگوں نے ان کی زمین لے لی ۔ عیسا ؤ کے لوگوں نے حو ری لوگو ں کو تباہ کر دیا پھر عیسا ؤ کے لوگ وہاں رہنے لگے جہاں حو ری رہتے تھے ۔ یہ اسی طرح کا کام تھا جس طرح بنی اسرا ئیلیوں نے ان لوگوں کے ساتھ کیا جو خداوند کے ذریعہ اسرا ئیلی قبضہ میں زمین دینے سے پہلے وہاں رہتے تھے ۔) 13 خداوند نے مجھ سے کہا ، ' اب تیار ہو جا ؤ اور وادی زرد کے پا ر جا ؤ' اس لئے ہم نے وا دی زرد کو پا ر کیا ۔ 14 قا دِس بر نیع کو چھو ڑنے اور وادی زرد کو پا ر کر نے میں ۳۸ سال کا عر صہ ہو ا تھا اس نسل کے تمام جنگجو مر چکے تھے ۔ خداوند نے کہا تھا کہ ایسا ہی ہو گا ۔ 15 خداوند بھی ان لوگوں کو چھا ؤنی سے پو ری طرح سے با ہر نکال لینے کے لئے ان کے خلا ف ہو گئے تھے ۔ 16 " جب سب جنگجو مر گئے ' 17 تب خداوند نے مجھ سے کہا ، 18 آج تمہیں عار شہر سے ہو کر موآب کی سرحد کو پا ر کرنا ہو گا ۔ 19 جب تم عمّونی لوگوں کے نزدیک پہو نچو تو انہیں تنگ نہ کرنا ان سے لڑنا نہیں ۔ کیوں کہ میں تمہیں ان کی زمین نہیں دوں گا ۔ کیوں کہ میں نے وہ زمین لو ط کی نسلوں کو ان کے پاس رکھنے کے لئے دی ہے ۔"' 20 ( وہ ملک رفا عی لوگوں کا ملک بھی کہا جا تا ہے وہی لوگ پہلے وہاں رہتے تھے ۔ عمّون کے لوگ انہیں " زمزمیم لوگ " کہتے تھے ۔ 21 زمزمیم لو گ بہت طا قتور تھے اور ان میں سے بہت سے وہاں تھے ۔ وہ عنا قیم لوگوں کی طرح لمبے تھے لیکن خداوند نے زمزمیم لوگوں کو عمّونی لوگوں کے لئے تباہ کیا عمّونی لوگو ں نے زمزمیم لوگوں کا ملک لے لیا اور وہ اب وہاں رہنے لگے ۔ 22 خدا نے یہی کا م عیسا ؤ کے لوگوں کے لئے کیا جو شعیر میں رہتے تھے ۔ انہوں نے (خداوند) حوری لوگوں کو تبا ہ کیا اب عیسا ؤ کے لوگ وہاں رہتے ہیں جہاں پہلے حوری لوگ رہتے تھے ۔ 23 عوّی لوگ غزّہ کے اطراف کے گا ؤں میں رہتے تھے اور کفتو ری لوگ جو کہ کفتور سے آئے انلوگوں کو با ہر نکا لا اور ان کی زمین پر قبضہ کیا ۔ 24 " خداوند نے مجھ سے کہا ، ' سفر کیلئے تیار ہو جا ؤ۔ ارنون دریا کی وادی سے ہو کر جا ؤ میں تمہیں حسبون کے بادشا ہ اموری سیحون پر فتح کی طا قت دے رہا ہو ں میں تمہیں اس کا ملک فتح کرنے کی طا قت دے رہا ہوں اس لئے اس کے خلاف لڑو اور اس کے ملک پر قبضہ کرنا شروع کرو۔ 25 آج میں تمہیں ساری دنیا کے لوگوں کو ڈرانے وا لا بنا ناشروع کر رہا ہوں وہ تمہا رے متعلق خبر سنیں گے اور خوف سے کانپ اٹھیں گے۔ جب وہ تمہا رے متعلق سو چیں گے تو وہ گھبرا جا ئیں گے۔' 26 " قدیما ت کے ریگستان سے میں نے حسبون کے بادشا ہ سیحون کے پاس قاصدوں کو بھیجا۔ قاصدو ں نے سیحون کے سامنے امن کا معاملہ رکھا انہوں نے کہا ، 27 ' اپنے ملک سے گذر کر ہمیں جانے دو ہم لوگ سیدھے سڑک سے ہو کر چلیں گے ہم لوگ سڑک کے دائیں یا بائیں نہیں مُڑ یں گے۔ 28 ہم جو کھانا کھا ئیں گے یا جو پانی پئیں گے اس کی قیمت چاندی میں چکا ئیں گے ۔ ہم صرف تمہا رے ملک سے ہو کر سفر کرنا چا ہتے ہیں۔ 29 تم ہمیں اپنے ملک سے ہو کر اس وقت تک جانے دو جب تک ہم دریا ئے یردن کو پا ر کر کے اس ملک میں نہ پہنچ جا ئیں جسے خداوندہما را خدا ہمیں دے رہا ہے ۔شعیر میں رہنے وا لے عیسا ؤ کے لوگوں اور عار میں رہنے وا لے مو آبی لوگوں نے اپنے ملک سے ہمیں گذ رنے دیا ہے ۔' 30 " لیکن حسبو ن کے بادشا ہ سیحو ن نے اپنے ملک سے ہمیں گذر نے نہیں دیا ۔ خداوند تمہا رے خدا نے اسے بہت ضدی بنا دیا تھا ۔خداوند نے یہ اس لئے کیا کہ وہ سیحون کو تمہارے قبضہ میں دے سکے اور اُس نے یہ سچ مُچ کردیا ہے ۔ 31 "خدا وند نے مجھ سے کہا ، ' میں بادشاہ سیحون اور اُس کے ملک کو تمہیں دے رہا ہوں زمین لینا شروع کرو یہ پھر تمہاری ہوگی ۔' 32 " تب بادشاہ سیحون اور اُس کے سب لوگ ہم سے جنگ کر نے یہض میں باہر نکلے ۔ 33 لیکن ہمارے خدا وند خدا نے اس کو ہمارے حوالے کردیا ۔ ہم لوگوں نے اسے ، انکے بیٹوں اور اسکے سب لوگوں کو شکست دی ۔ 34 ہم لوگوں نے ان سب شہروں پر قبضہ کرلیا جو سیحون کے قبضہ میں اُس وقت تھے ہم لوگوں نے ہر ایک شہر میں لوگوں ، مردوں عورتوں اور بچوں کو پوری طرح تباہ کردیا ہم لوگوں نے کسی کو زندہ نہیں چھوڑا ۔ 35 ہم لوگوں نے جن شہروں کو فتح کیا اُن سے صرف جانور اور قیمتی چیزیں لیں ۔ 36 ہم نے عرو عیر شہر کو جو ارنون کی وادی میں ہے اور دوسرے شہر جو وادی کے درمیان ہے اُن کو شکست دی ۔ خدا وند نے ہمیں ارنون وادی اور جِلعاد کے درمیان کے تمام شہروں کو شکست دینے دی ۔ کوئی شہر ہم لوگوں کے لئے ہماری طاقت سے باہر نہ تھا ۔ 37 لیکن تم لوگ اس ملک کے ساحل کے قریب نہیں گئے جو عمّونی لوگوں کا تھا ۔ تم یبوق دریا کے ساحل کے قریب یا پہاڑی ملک کے شہروں کے قریب نہیں گئے جیسا کہ خدا وند ہمارے خدا نے ہمیں حکم دیا تھا ۔

Deuteronomy 3

1 " ہم پلٹے اور بسن کو جانے وا لی سڑک پر چلتے رہے ۔ بسن کا بادشا ہ عوج اور اس کے تمام لوگ ہم لوگوں کے خلاف ادرعی میں لڑنے آئے ۔ 2 خداوند نے مجھ سے کہا ، ' عوج سے نہ ڈرو کیو ں کہ میں نے اسے تمہا رے ہاتھ میں دینے کا فیصلہ کیا ہے میں ا سکے تمام لوگوں اور زمین کو تمہیں دوں گا تم اسے اسی طرح شکست دو گے جیسے تم نے حسبون کے حاکم اموری بادشا ہ سیحون کو شکست دی تھی ۔' 3 اس طرح خداوند ہما رے خدا بسن کے بادشا ہ عوج اور اس کے تمام لوگوں کو ہما رے حوا لے کیا ۔ ہم نے اسے اسطرح شکست دی کہ اس کا کو ئی آدمی بھی زندہ نہ بچا ۔ 4 تب ہم لوگوں نے ان شہروں پر قبضہ کیا جو اس وقت عوج کے قبضے میں تھے ۔اس وقت ہم لوگ اس کے تمام شہروں کو لے لئے اور وہاں کو ئی بھی ایسا شہر نہیں تھا جسے ہم لوگوں نے اس سے نہ لے لیا : بسن میں عوج کی سلطنت کے ارجوب کے علا قے میں۶۰ شہروں کو اپنے قبضے میں لے لئے ۔ 5 ان تمام شہروں میں اونچی دیواریں اور پھاٹکیں اور پھاٹکوں میں مضبوط سلا خیں تھیں کچھ دوسرے شہر بغیر دیوار کے تھے ۔ 6 ہم لوگوں نے انہیں ویسے تباہ کیا جیسے حسبون کے بادشا ہ سیحون کے شہروں کو تباہ کیا تھا ہم نے ہر ایک شہر کو انکے لوگوں کے ساتھ ساتھ عورتوں اور بچوں کو بھی تباہ کیا ۔ 7 لیکن ہم شہروں کے تمام جانوروں اور قیمتی چیزوں کو اپنے لئے رکھا ۔ 8 " اس وقت ہم نے امو ری لوگوں کے بادشا ہوں سے زمین لی ۔ یہ زمین د ریا ئے یردن کی دوسری طرف ہے یہ زمین ارنون وادی سے لے کر حرمون سر یون پہا ڑ تک ہے ۔ 9 ( صیدو نی لوگ حرمون پہا ڑ کہتے ہیں لیکن اموری لوگ اسے سنیر کہتے ہیں ۔) 10 ہم نے کھلے میدان کے تمام شہروں ، پو را جلعا د اور سارے کے سارے بسن یہاں تک کہ سلکہ اور ادرعی کو لے لیا۔ سلکہ اور ادرعی بسن کے عوج کی سلطنت کے شہر تھے ۔" 11 ( بسن کا بادشاہ عوج تنہا آدمی تھا جو رفاعی لوگوں میں زندہ چھوڑا گیا تھا ۔ عوج کا پلنگ لوہے کا تھا ۔ یہ تقریباً ۱۳ فیٹ لمبا اور ۶ فیٹ چوڑا تھا ۔ ربّہ شہر میں یہ پلنگ ابھی تک ہے جہاں عمّونی لوگ رہتے ہیں ۔ 12 " اس وقت اس زمین کو ہم لوگوں نے فتح کیا تھا ۔ میں نے رُوبن خاندانی گروہ اور جدّی خاندان کے گروہ کو ارنون وادی کے سہارے عروعیر سے جِلعاد تک آدھے پہاڑی حصّہ تک اُس کے شہروں کے ساتھ کا ملک دیا ہے ۔ 13 منسّی کے آدھے خاندانی گروہ کو میں نے جلعاد کا دُوسرا آدھا حصّہ اور عوج سلطنت کا پورا حصّہ بسن کو دیا ۔" 14 منسّی کے خاندانی گروہ سے یائیر نے ارجوب کے تمام علاقے (بسن)، جسوریوں کی سرحد معکاتی لوگوں کی سرحد تک قبضہ کیا ۔ یائیر نے بسن کے اُن شہروں کا نام اپنے نام پر رکھا اُسی سے آج بھی یہ سب شہر یائیر کے نام سے پکارا جاتا ہے ۔) 15 " میں نے جِلعاد مکیر کو دیا ۔ 16 اور رُوبن خاندان کے گروہ کو اور جاد خاندانی گروہ کو جلعاد سے شروع ہو نے والی زمین دی جو وادی ارنون سے دریائے یبوق تک ہے ۔ وادی کے درمیان ایک سرحد ہے ۔ دریائے یبوق امونی لوگوں کی سرحد ہے۔ 17 مغربی سرحد ریگستان کے نزدیک یر دن ندی ہے ۔ شمال میں گلیل جھیل ہے اور جنوب میں مردہ سمندر ( کھارا سمندر ) ہے مشرق میں پسگہ چٹان کی ترائی ہے ۔ 18 "اس وقت میں نے اُن خاندانی گروہ کو یہ حکم دیا تھا : ' خدا وند تمہارے خدا نے تم کو رہنے کے لئے دریائے یردن کے اُس جانب کا ملک دیا لیکن اب تمہارے جانبازوں کو اپنے ہتھیار اُٹھانے چاہئے ۔ اور دُوسرے اسرائیلی خاندانی گروہوں کو دریا کے پار لے جانا چاہئے ۔ 19 تمہاری بیویاں تمہارے چھوٹے بچّے اور تمہارے مویشی ( میں جانتا ہوں کہ تمہارے پاس بہت سے مویشی ہیں ۔) یہاں اُن شہروں میں رہیں گے جنہیں میں نے تمہیں دیا ہے ۔ 20 لیکن تمہیں اپنے اسرائیلی رشتے داروں کی مدد اس وقت تک کرنی چاہئے جب تک وہ دریائے یردن کے دُوسرے کنارے پر اپنی زمین کو پا نہیں لیتے جسے خدا وند نے انہیں دی ہے ۔ اُن کی اُس وقت تک مدد کرو جب تک وہ ایسا امن نہ پالیں جیسا تم نے یہاں پا لیا ہے ۔ پھر تم یہاں اپنے ملک میں واپس آسکتے ہو جسے میں نے تمہیں دیا ہے ۔ ' 21 " تب میں نے یشوع سے کہا ، ' تمہاری اپنی آنکھوں نے وہ سب کچھ دیکھا ہے ۔ جو خدا وند تمہارے خدا نے ان دو بادشاہوں کے ساتھ کیا ہے ۔ خدا وند ایسا ہی اُن سب بادشاہوں کے ساتھ کرے گا جنکی حکومت میں تم داخل ہوگے ۔ 22 اُن ملکوں کے بادشاہوں سے تم مت ڈرو کیوں کہ خدا وند تمہارا خدا تمہارے لئے لڑے گا ۔ ' 23 " میں نے اُس وقت خدا وند سے خاص مہربانی کی دعا کی ۔ میں نے خدا وند سے کہا ، 24 خدا وند میرے آقا ،میں تیرا خادم ہوں ۔ تو نے اپنی طاقتور اور تعجب خیز کارناموں دکھانا شروع کر دیا ہے ۔ آسمان یا زمین پر کوئی ایسا خدا نہیں جو ایسی طاقتور اور تعجب خیز کارناموں کو انجام دے سکے جیسا کہ تو نے کیا ہے ۔ 25 میں تجھ سے التجاء کرتا ہوں کہ تو مجھے یردن ندی کے پار اچھی زمین اور خوبصورت پہاڑی ملک اور لبنان کو دیکھنے کے لئے جانے دے ۔ ' 26 " لیکن خدا وند تم لوگوں کی وجہ سے مجھ پر غصّہ میں تھا اُس نے میری بات سننے سے انکار کردیا ۔ اُس نے مجھ سے کہا ، ' بہت ہوگیا ۔ تم مجھے اس کے متعلق اور ایک لفظ بھی نہ کہو ۔ 27 پسگہ پہاڑ کی چوٹی پر جاؤ مغرب کی طرف ، شُمال کی طرف ، جنوب کی طرف ، مشرق کی طرف دیکھو سارے ملک کو تم اپنی آنکھوں سے دیکھو کیوں کہ تم دریائے یردن کو پار نہیں کرو گے ۔ 28 تمہیں یشوع کو ہدایت دینی چاہئے اُسے با ہمّت اور طاقتور بناؤ کیوں ؟ کیوں کہ یشوع لوگوں کو دریائے یردن کے پار لے جائے گا ۔ یشوع ملک لینے اور اُس میں رہنے کے لئے لے جائے گا ۔ یہی وہ ملک ہے جسے تم دیکھو گے ۔' 29 " اِسی لئے ہم بیت فُغور کے دوسری جانب وادی میں ٹھہر گئے ۔ "

Deuteronomy 4

1 " اے اسرا ئیل اب اُن شریعت اور احکام کو سنو جن کو میں تمہیں سکھا رہا ہوں۔ انکو کرو۔ تب تم زندہ رہو گے اور جا سکو گے اور اس ملک کو لے سکو گے جسے خداوند تمہا رے آباؤ اجداد کا خدا تمہیں دے رہا ہے ۔ 2 جو میں حکم دیتا ہوں اس میں نہ کچھ بڑھانا اور نہ ہی اس میں کچھ گھٹا نا ۔ تمہیں خداوند اپنے خدا کے اُن احکاما ت کی تعمیل کرنی چا ہئے جن کا میں تمہیں حکم دے رہا ہوں۔ 3 " تم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ بعل فغور میں خداوند نے کیا کیا ۔ خداوند تمہا رے خدا نے تمہا رے درمیان سے ان سب لوگوں کو تباہ کر دیا جو فغور میں جھو ٹے دیوتا بعل کے پیرو تھے ۔ 4 لیکن تم سبھی لوگ جو خداوند اپنے خدا کے وفادار رہے آج زندہ ہو ۔ 5 " غور کرو خداوند میرے خدانے مجھے جو حکم دیا اُن اُصولوں اور فرا ئض کی تمہیں تعلیم اس لئے دی کہ جس ملک میں دا خل ہو نے اور جسے اپنا بنا نے کے لئے تیار ہو اس میں ان کی تعمیل کرسکو ۔ 6 اُن اُصولوں کی پابندی سے تعمیل کرو یہ دوسرے ملکو ں کو مطلع کرے گا تم عقل اور سمجھ رکھتے ہو ۔ جب ان ملکوں کے لوگ ان اصولوں کے متعلق سنیں گے تو وہ کہیں گے ، 'حقیقت میں اس عظیم ملک ( اسرا ئیل ) کے لوگ دانشمند اور سمجھدار ہیں۔' 7 " کسی قوم کا کو ئی دیوتا ان کے ساتھ اتنا قریب نہیں رہتا جس طرح ہما رے خداوندخدا ہم لوگوں کے پاس رہتا ہے جب ہم اسے پکار تے ہیں۔ 8 اور کو ئی دوسری ریاست اتنی عظیم نہیں کہ اس کے پاس وہ اچھے فرض اور اصول ہوں جن کا حکم میں آج دے رہا ہوں۔ 9 لیکن تمہیں پابند رہنا ہے ۔طئے کرلو کہ جب تک تم زندہ رہو گے اس وقت تک تم اپنی آنکھوں سے دیکھی ہو ئی چیزوں کو نہیں بھو لو گے ۔ اور ان چیزوں کو اپنے دل سے اپنی پو ری زندگی میں نکلنے مت دو ۔ انہیں اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو سکھا ؤ۔ 10 اس دن کو یاد رکھو جب تم حو رب ( سینا ئی ) پہا ڑ پر خداوند اپنے خدا کے سامنے کھڑے تھے ۔ خداوند نے مجھ سے کہا ، ' میں جو کچھ کہتا ہوں اسے سننے کے لئے لوگوں کو جمع کرو تب وہ میری عزت ہمیشہ کرنا سیکھیں گے جب تک کہ وہ زمین پر رہیں گے ۔ اور وہ نصیحت اپنے بچوں کو بھی کریں گے ۔' 11 تم قریب آئے اور پہا ڑ کے دامن میں کھڑے ہو ئے ۔ پہاڑ میں آ گ لگ گئی اور وہ آسمان کو چھو نے لگی ۔ وہاں گھنا کالا بادل اور اندھیرا تھا ۔ 12 تب خداوند نے آ گ میں سے تم لوگوں سے باتیں کیں تم نے کسی کے بولنے وا لے کی آواز سنی لیکن تم نے کو ئی شکل نہیں دیکھی ۔ صرف آواز سنا ئی پڑ رہی تھی ۔ 13 خداوند نے تمہیں یہ معاہدہ دیا اس نے دس احکاما ت دیئے اور انہیں تعمیل کرنے کا حکم دیا خداوند نے معاہدہ کے اصولوں کو دو پتھر کی تختیوں پر لکھا ۔ 14 اس وقت خداوند نے مجھے بھی حکم دیا کہ میں تمہیں ان فرا ئض اور اصولوں کی نصیحت کروں یہ وہ اصول او ر فرائض ہیں جن کی تعمیل تمہیں اس ملک میں کرنی چا ہئے جسے تم لینے اور جس میں تم رہنے کے لئے جا رہے ہو۔ 15 " اس دن خداوند نے حو رب پہا ڑ کی آ گ سے تم سے باتیں کیں تم نے خدا کی کو ئی شکل نہیں دیکھی۔ 16 اس لئے ہو شیار رہو گناہ مت کرو اور سکی جھو ٹے خدا ؤں کی زندوں جیسی مورتی بنا کر اپنی تباہی نہ کرو کو ئی بُت مرد کا یا عورت کا نہ بنا ؤ۔ 17 ایسا کو ئی بُت نہ بنا ؤ جو زمین کے کسی جانور کے مماثل یا کو ئی آسمان میں اُڑتے ہو ئے پرندے کی مانند ہو ۔ 18 اور کو ئی بُت ایسا نہ بنا ؤ جو زمین پر رینگنے وا لے جانور کی طرح یا سمندر کی مچھلی کی مانند ہو ۔ 19 جب تم آسمان کی طرف نظر ڈالو اور سورج چاند ستارے اور بہت کچھ آسمان میں دیکھو تو اس سے ہوشیار رہو کہ تم میں انکی پرستش یا ان کی خدمت کا جذبہ پیدا نہ ہو جا ئے ۔خداوند تمہا رے خدا نے ا ن سب چیزوں کو دنیا کے دوسرے لوگوں کو دیا ہے ۔ 20 لیکن خداوند تمہیں مصر سے باہر لا یا ہے ۔ جو تمہا رے لئے لو ہے کی بھٹی کی مانند تھی ۔ وہ تمہیں اس لئے لا یا کہ تم اس کے اپنے لوگ ہو جا ؤگے ۔جیسا کہ آج تم ہو ۔ 21 " خداوند تمہا ری وجہ سے مجھ پر غصّہ میں تھا اس نے پکا فیصلہ کر لیا ۔ اس نے کہا کہ میں دریا ئے یردن کے اس پا ر نہیں جا سکتا ۔ اس نے کہا کہ میں اس خوبصورت زمین میں داخل نہیں ہو سکتا جسے خداوند تمہارا خدا تمہیں دے رہا ہے ۔ 22 اس لئے مجھے اس ملک میں مرنا چا ہئے ۔میں دریا ئے یردن کے پا ر نہیں جا سکتا لیکن تم یردن ندی کے اس پا ر جا ؤ گے اور اچھی زمین پر قبضہ کر لو گے اور وہیں رہو گے ۔ 23 تمہیں ہو شیار رہنا چا ہئے کہ تم اس معاہدہ کو بھول نہ جا ؤ جو خداوند تمہا رے خدا نے تم سے کیا ہے ۔ تمہیں کسی قسم کی مورتی نہیں بنانی چا ہئے ۔ خداوند تمہا رے خدا نے تمہیں انہیں نہ بنا نے کا حکم دیا ہے ۔ تمہیں خداوند کی فرماں برداری کرنی چا ہئے ۔ 24 کیوں کہ خداوند تمہا را خدا تباہ کرنے وا لی آ گ ہے اور ایک غیور خدا ہے ۔ 25 " جب تم اس ملک میں بہت عرصے تک رہ چکو اور تمہا ری اولاد اور پو تے ہوں تو اپنے کو تباہ نہ کرو۔ بُرا ئی نہ کرو کسی بھی شکل میں کو ئی مورتی نہ بنا ؤ۔ خدا یہ کہتا ہے کہ یہ بُرا ہے ۔ اس سے وہ غصّہ میں آئے گا ۔ 26 اگر تم اس بُرا ئی کو کرو گے تو میں زمین اور آسمان کو تمہا رے خلا ف گوا ہی کے لئے بُلا تا ہوں۔ تم بہت جلد ہی تباہ ہو جا ؤ گے ۔ تم اس ملک کو لینے کے لئے دریا ئے یردن پا ر کر رہے ہو ۔ لیکن تم وہاں لمبے عرصے تک نہیں رہو گے ۔ تم پو ری طرح تباہ ہو جا ؤگے ۔ 27 خداوند تم کو ریاستوں میں منتشر کر دیگا اور تم لوگو ں میں سے اس ملک میں کچھ ہی لوگ زندہ رہیں گے جس میں خداوند تمہیں بھیجے گا ۔ 28 تم لوگ وہاں آدمیوں کے بنا ئے ہو ئے خدا ؤں کی پرستش کرو گے ان چیزوں کی جو لکڑی اور پتھر کی ہوں گی جو دیکھ نہیں سکتی سُن نہیں سکتی کھا نہیں سکتی سونگھ نہیں سکتی ۔ 29 لیکن اگر ان دوسرے ملکوں میں تم خداوند اپنے خدا کو اپنے دل اور رُوح سے تلاش کرو گے تو تم اسے پا ؤگے ۔ 30 جب تم تکلیف میں پڑو گے اور وہ سبھی واقعات تمہا رے ساتھ ہو ں گے تو تم خداوند اپنے خدا کے پاس وا پس آؤگے اور اس کی خواہش کی تعمیل کرو گے ۔ 31 خداوند تمہا را خدا رحم دل ہے وہ تمہیں چھو ڑنہیں دے گا وہ تمہیں تباہ نہیں کرے گا وہ اس معاہدہ کو نہیں بھو لے گا جو اس نے تمہا رے آباؤ اجداد سے وعدے کے طور پر کی تھا ۔ 32 " جب سے خدا نے زمین بنا ئی تب سے اور تمہا ری پیدا ئش سے دنیا میں گذرے ہو ئے واقعات کو دیکھو ۔ کیا اس سے پہلے کبھی اتنی عظیم واقعات ہو ئے ؟ کیا کبھی کسی شخص نے اتنی عظیم واقعات کے بارے میں سنا ہے جتنا کہ یہ ؟ نہیں ! 33 تم لوگوں نے خدا کو اپنے ساتھ آ گ میں سے بولتے سُنا اور تم لوگ ابھی بھی زندہ ہو ۔ 34 کیا کبھی دوسرا خدا دوسری قوموں کے بیچ جا کر اور ایک قوم کا امتحان لے کر ، نشانات اور معجزات دکھا کر ، جنگ لڑ کر ، اپنی قدرت اور طا قت کا استعمال کر کے ،عظیم اور بھیانک کارنا موں سے باہر لا نے کی کوشش کی ؟ نہیں ! لیکن تم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ خداوند تمہا را خدانے ان تمام تعجب خیز کارنا موں کو کیا ! 35 اس نے تمہیں یہ سب دکھا یا تا کہ تم یہ جان سکو کہ خداوند ہی خدا ہے اس کے برا بر کو ئی دوسرا خدا نہیں ہے ۔ 36 خداوند آسمان سے اپنی بات اس لئے سننے دیتا تھا کہ وہ تمہیں تعلیم دے سکے زمین پر اس نے اپنی عظیم آ گ دکھا ئی اور وہ اس میں سے بو لا ۔ 37 " خداوند تمہا رے آبا ؤ اجداد سے محبت کرتا تھا ۔ یہی وجہ تھی کہ اس نے ان کی نسلوں میں سے تم کو چُنا اور یہی وجہ ہے کہ خداوند تمہیں مصر سے باہر لا یا وہ تمہا رے ساتھ تھا اور اپنی بڑی طا قت سے تمہیں باہر لا یا ۔ 38 جب تم آگے بڑھے تو خداوند نے تمہا رے سامنے قوموں کو باہر جانے کے لئے مجبور کیا جو تم سے زیادہ طا قتور تھے ۔ لیکن خداوند تمہیں ان کے ملک میں لے آیا ۔ اس نے ان کا ملک تمکو رہنے کے لئے دیا اور یہ ملک آج تک تمہا را ہے ۔ 39 " اس لئے آج تمہیں یاد رکھنا چا ہئے اور قبول کرنا چا ہئے کہ خداوند خدا ہے۔ وہ اوپر آسمان کا اور نیچے زمین کا خدا ہے ِ۔ وہاں اور کو ئی دوسرا خدا نہیں ہے ۔ 40 اور تمہیں اس کے ان اصولوں اور احکا ما ت کی تعمیل کرنی چا ہئے ۔ جنہیں میں آج تمہیں دے رہا ہوں تب ہر ایک بات تمہا رے اور تمہا رے ان بچوں کے لئے ٹھیک رہے گی جو تمہا رے بعد ہوں گے اور تم طویل عرصے تک اس ملک میں رہو گے جسے خداوند تمہا را خدا تمہیں ہمیشہ کے لئے دے رہا ہے ۔" 41 تب موسیٰ نے تین شہرو ں کو دریا ئے یردن کے مشرق کے جانب چُنا ۔ 42 اگر کو ئی آدمی کسی آ دمی کو اتفا قی طور پر مار ڈا لے تو وہ ان تین شہروں میں سے کسی ایک میں بھاگ کر جا سکتا ہے اور محفوظ رہ سکتا ہے ۔ اگر وہ ما رے گئے آدمی سے نفرت نہ کرتا تھا تو وہ ان تین شہروں میں سے کسی ایک میں جا سکتا ہے ۔ اور اسے موت کی سزا نہیں دی جا ئے گی ۔ 43 موسیٰ نے جن تین شہروں کا انتخاب کیا وہ یہ تھے ۔ روبن کے خاندانی گروہ کے لئے ریگستان کی کُھلے میدان کی زمین میں بصر، جدی لوگوں کے لئے جِلعاد میں را ما ت اور منسی لوگوں کے لئے بسن میں جو لان ۔ 44 بنی اسرا ئیلیو ں کے لئے جو شریعت موسیٰ نے دی وہ یہ ہے : 45 یہ تعلیمات، شریعت اور اصول موسیٰ نے لوگوں کو اس وقت دیئے جب وہ مصر سے باہرآئے ۔ 46 موسیٰ نے ان اصولوں کو اس وقت دیا ، جب لوگ دریا ئے یردن کے مشرق کے کنا رے پر بیت فغور کے پا ر وادی میں تھے ۔ وہ اموری بادشاہ سیحون کے ملک میں تھے ۔جو حسبون میں رہتا تھا ۔موسیٰ اور بنی اسرا ئیلیوں نے سیحون کو اس وقت شکست دی تھی جب وہ مصر سے آئے تھے ۔ 47 انہوں نے اس ملک کو اپنے پاس رکھنے کے لئے لے لیا تھا ۔ وہ بسن کے بادشا ہ عوج کی زمین کو بھی لے لئے یہ دونوں اموری بادشاہ دریا ئے یردن کے مشرق میں رہتے تھے ۔ 48 یہ زمین عروعیر سے ارنون وادی کے کنا رے ہو تے ہو ئے سیون پہا ڑی ۔ حرمون پہا ڑی تک جا تی ہے ۔ 49 اس ریاست میں دریا ئے یردن کے مشرق کا پو را وادی کا علا قہ شامل تھا ۔ جنوب میں یہ علا قہ مُردہ سمندر تک پہنچتا تھا اور مشرق پِسگہ پہا ڑ کی ترا ئی تک پہنچتا تھا ۔)

Deuteronomy 5

1 موسیٰ نے سبھی بنی اسرا ئیلیوں کو ایک ساتھ بُلا یا اور ان سے کہا ، " بنی اسرا ئیلیو ! آج جو اصول اور شریعت تمکو میں بتا رہا ہوں انہیں سُنو ان اصولوں کو سیکھو اور ان کی تعمیل کرو ۔ 2 خداوند ہم لوگوں کے خدا نے حو رب (سینا ئی ) پہا ڑ پر ہما رے ساتھ معاہدہ کیا تھا ۔ 3 خداوند نے یہ معاہدہ ہم لوگوں کے آباؤاجداد کے ساتھ نہیں کیا تھا ۔ وہ صرف ہم لوگوں کے ساتھ کیا تھا ۔ ہاں ہم سب لوگوں کے ساتھ جو یہاں آج زندہ ہیں ۔ 4 خداوند نے پہا ڑ پر تم سے رو برو باتیں کیں۔ اس نے تم سے پہا ڑ پرآ گ میں سے باتیں کیں۔ 5 اس وقت تم کو یہ بتا نے کے لئے کہ خداوندنے کیا کہا میں تم لوگوں اور خداوند کے درمیان کھڑا تھا کیوں؟ کیوں کہ تم آ گ سے ڈرگئے تھے اور تم نے پہا ڑ پر جانے سے انکار کر دیا تھا ۔خداوند نے کہا ۔ 6 میں خداوند تمہا را خدا ہوں جو تمہیں مصر سے باہر لا یا جہاں تم غلاموں کی طرح رہتے تھے ۔ 7 " تمہیں سوائے میرے کسی دوسرے خدا کی پرستش نہیں کرنی چا ہئے ۔ 8 " تمہیں کو ئی مورتیاں یا کسی کی تصویریں جو اوپر آسمان میں یا زمین پر یا نیچے سمندر میں ہوں بنانا نہیں چا ہئے ۔ 9 کسی قسم کے بُتوں کی پرستش یاخدمت نہ کرو ۔کیوں کہ میں خداوند تمہا را خدا غیرت مند خدا ہوں۔ ایسے لوگ جو میرے خلا ف گناہ کرتے ہیں میرے دُشمن ہو جا تے ہیں۔ میں ان لوگوں کو سزا دوں گا اور میں ان کی نسل کو تیسرے یا چوتھی پیڑھی تک سزا دو ں گا ۔ 10 لیکن میں ان لوگوں پر بہت مہربان رہوں گا جو مجھ سے محبت کرتے ہیں اور میرے احکاما ت کو مانتے ہیں ۔ میں ان کی ہزا ر نسلوں تک انپر مہربان رہوں گا ۔ 11 " خداوند اپنے خدا کے نام کا غلط استعمال نہ کرو ۔ اگر کو ئی آدمی اس کے نام کا غلط استعمال کرتا ہے تو وہ شخص خدا کے سامنے قصوروار ہے ۔ 12 " تمہیں سبت کے دن کو مقدس کرنے کے لئے اس پر عمل کرنا چا ہئے جیسا کہ خداوند نے حکم دیا ہے ۔ 13 پہلے چھ دن تمہا رے کام کرنے کے لئے ہیں۔ 14 لیکن ساتویں دن خداوند تمہا رے خدا کے لئے آرام کا دن ہے ۔ اس لئے سبت کے دن کو ئی آدمی کام نہ کرے تم ، تمہا رے بیٹے ، تمہا ری بیٹیاں ، تمہا رے خادم ، غلام عورتیں، تمہا ری گا ئیں ، تمہا رے گدھے ، دوسرے جانور اور تمہارے ہی شہروں میں رہنے وا لے غیر ملکی کو ئی بھی نہیں۔ تمہا رے مرد اور عورت غلا موں کو تمہا ری ہی طرح آرام کرنا چا ہئے ۔ 15 یہ مت بھو لو کہ تم مصر میں غلام تھے خداوند تمہا را خدا اپنی طاقت سے تمہیں مصر سے با ہر لا یا اس نے تمہیں آزاد کیا یہی وجہ ہے کہ خداوند تمہا را خدا حکم دیتا ہے کہ تم سبت کے دن کو ہمیشہ خاص دن ما نو ۔ 16 " اپنے ماں باپ کی عزت کرو۔ خداوند تمہا رے خدا نے تمہیں یہ کرنے کا حکم دیا ہے اگر تم اُس حکم کی تعمیل کرتے ہو تو تمہا ری عمر لمبی ہو گی اور اس ملک میں جسے خداوند تمہا را خدا تم کو دے رہا ہے تمہا رے ساتھ سب کچھ اچھا ہو گا ۔ 17 " کسی کا قتل نہ کرو ۔ 18 " تم زناکا ری نہ کرو ۔ 19 " کو ئی چیز مت چُرا ؤ ۔ 20 " دوسروں نے جو کچھ کیا ہے اس کے متعلق جھو ٹ مت بو لو ۔ 21 " تم دوسروں کی چیزوں کو اپنا بنا نے کی خواہش نہ کرو۔ دوسرے آدمی کی بیوی ، گھر ، کھیت ، مرد یا عورت خادم ، گا ئیں اور گدھوں کو لینے کی خواہش تمہیں نہیں کرنی چا ہئے ۔" 22 موسیٰ نے کہا ، " خداوند نے یہ حکم تم سب کو دیا جب تم ایک ساتھ پہا ڑ پر تھے۔ خداوند نے اونچی آواز میں باتیں کیں اور اس کی تیز آواز آ گ ، بادل اور گہرے اندھیرے سے سنا ئی دے رہی تھی ۔ اب اس نے حکم دے دیا پھر اور کچھ نہیں کہا اس نے اپنے الفا ظ کو دو پتھر کی تختیوں پر لکھا اور انہیں مجھے دے دیا۔ 23 " تم نے آوا ز کو اندھیرے میں اس وقت سنا جب پہا ڑ آ گ سے جل رہا تھا تب تم میرے پاس آئے ، تمام عظیم لوگ اور تمہا رے خاندانی گروہ کے تمام قائدین ۔ 24 انہوں نے کہا ،' خداوند ہما رے خدا اپنا جلال اور اپنی عظمت ہملوگوں کو دکھا ئی ہے ۔ ہم نے اس آ گ میں سے بولتے سُنا ہے ۔ آج ہم لوگوں نے دیکھ لیا ہے کسی بھی شخص کا زندہ رہنا تب بھی ممکن ہے اگر خدا اس شخص کے ساتھ بات کرتا ہے ۔ 25 لیکن اگر ہم نے خداوند اپنے خدا دوبارہ بات کرتے سنا تو ہم ضرور مر جا ئیں گے ۔ وہ بھیانک آ گ ہمیں تباہ کردے گی لیکن ہم مرنا نہیں چا ہئے۔ 26 کو ئی ایسا آدمی نہیں جس نے ہم لوگوں کی طرح کبھی زندہ خدا کو آ گ میں سے بات کرتے سُناہو اور زندہ رہے ۔ 27 موسیٰ تم نزدیک جا ؤ اور خدا وند ہما را خدا جو کہتا ہے سُنو تب وہ سب باتیں ہمیں بتا ؤ جو خداوند تم سے کہتا ہے اور ہم لوگ وہ سب کریں گے جو تم کہو گے ۔" 28 " خداوند نے وہ باتیں سنیں جو تم نے مجھ سے کہیں پھر خداوند نے مجھ سے کہا ، " میں نے وہ باتیں سُنی جو ان لوگوں نے کہیں ۔ جو کچھ انہوں نے کہا ہے ٹھیک ہے ۔ 29 میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ وہ دل سے میری عزت کریں اور میرے احکاما ت کو مانیں پھر ہر ایک چیز ان کو اور ان کی نسلوں کے لئے ہمیشہ اچھی رہے گی ۔ 30 "' جا ؤ اور لوگوں سے کہو کہ اپنے خیموں میں واپس جا ئیں ۔ 31 لیکن موسیٰ تم میرے قریب کھڑے رہو میں تمہیں سارے احکام ، فرائض اور اصول دوں گا جس کی تعلیم تم انہیں دو گے ۔ انہیں یہ سب باتیں اس ملک میں کرنی چا ہئے جسے میں انہیں رہنے کے لئے دے رہا ہوں۔' 32 " اس لئے تم سب لوگوں کو وہ سب کچھ کرنے کے لئے ہوشیار رہنا چا ہئے جس کیلئے خداوند کا تمہیں حکم ہے ۔ خدا کو ما ننے سے مت رکو ۔ 33 تمہیں اس طرح رہنا چا ہئے جس طرح رہنے کا حکم خداوند تمہا رے خدا نے تم کو دیا ہے ۔ تب تم ہمیشہ زندہ رہو گے ، اور تمہا ری اس زمین کی ہر چیز تمہا رے لئے عمدہ ہو گی ۔ تمہا ری عمر دراز ہو گی ۔

Deuteronomy 6

1 " جن احکاما ت ، فرا ئض اور ا صُولوں کو خداوند تمہا رے خدانے تمہیں سکھا نے کو مجھے کہا ہے وہ یہ ہیں ۔ ان کی تعمیل اس ملک میں کرو جس ملک میں رہنے کے لئے تم داخل ہو رہے ہو ۔ 2 تم اور تمہا ری نسلیں جب تک زندہ رہیں خداوند اپنے خدا کی عزت کرنا چا ہئے ۔ اور تمام احکام اور شریعت کی تعمیل کرنی چا ہئے جنہیں میں تمہیں دے رہا ہوں۔ اگر تم ایسا کرو گے تو اس نئے ملک میں لمبی عمر پا ؤگے ۔ 3 بنی اسرا ئیلیو! اسے غور سے سنو اور ان احکام کی تعمیل کرو۔ پھر سب کچھ تمہا رے لئے عمدہ ہو گا اورا س زمین میں جہاں تم ہر اچھی چیزیں حاصل کر سکتے ہو جیسا کہ خداوند تمہا رے آبا ء و اجداد کے خدا نے وعدہ کیا تھا ۔ تمہا ری تعداد میں زبردست اضافہ ہو گا ۔ 4 " سُنو ! اے بنی اسرا ئیلیو ! خداوند ہما را خدا ہے ۔ خداوند ایک ہے ! 5 اور تمہیں خداونداپنے خدا کو دل سے او ر رُوح سے محبت کرنا چا ہئے ۔ 6 ان احکاما ت کو ہمیشہ یاد رکھو جنہیں میں آج تمہیں دے رہا ہوں۔ 7 ان تعلیما ت کو اپنے بچے کو دینے میں بہت ہو شیار رہو ۔ تم ہمیشہ اس احکام کے متعلق گھر بیٹھے یا راستہ چلے ، لیٹتے اور اٹھتے وقت ذکر کرتے رہنا ۔ 8 اسے لکھو اور اپنے بازؤں پر باندھو اور جواہرات کی طرح پیشانی پر پہنو تا کہ تم میرے احکام کو یاد کر سکو ۔ 9 اپنے گھر کے دروازوں پر او ر اپنے پھاٹکوں پر اسے لکھو ۔ 10 " خداوند تمہا را خدا تمہیں اس ملک میں لے جا ئے گا جس کے لئے اس نے تمہا رے آ باء و اجداد ابرا ہیم ، اسحاق اور یعقوب کو دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ تب وہ تمہیں بڑے اور اچھے شہر دیگا جنہیں تم نے نہیں بنا یا ۔ 11 خداوند تمہیں اچھی چیزوں سے بھر ا گھر دیگا جنہیں تم نے وہاں نہیں رکھا خداوند تمہیں کنواں دیگا جنہیں تم نے نہیں کھو دا ہے ۔ خداوند تمہیں انگوروں اور زیتون کے باغ دیگا جنہیں تم نے نہیں لگا یا تمہا رے کھانے کے لئے بھر پو ر ہو گا ۔ 12 " لیکن ہو شیار رہو ! خداوند کو مت بھو لو جو تمہیں مصر سے لا یا جہاں تم غلام تھے ۔ 13 خداوند اپنے خدا کی عزت کرو اور صرف اسی کی خدمت کرو ۔ وعدہ کرنے کے لئے تم صرف اسی کے نام کا استعمال کرو گے ۔ 14 تمہیں دوسرے خدا ؤں کو نہیں ماننا چا ہئے تمہیں اپنے اطراف رہنے وا لے لوگوں کے خدا ؤں کو نہیں ماننا چا ہئے ۔ 15 خداوند تمہا را خدا ہمیشہ تمہا رے ساتھ ہے اور اگر تم دوسرے خدا ؤں کو مانو گے تو وہ تم پر بہت غصّہ ہو گا وہ زمین سے تمہا را صفایا کر دیگا خداوند اپنے لوگوں سے دوسرے دیوتاؤں کی پرستش کئے جانے سے نفرت کرتا ہے ۔ 16 " تمہیں خداوند اپنے خدا کو اس طرح نہیں آزمانا چا ہئے جس طرح تم نے اسے مسّہ میں آزمایا تھا ۔ 17 تمہیں خداوند اپنے خدا کے احکاما ت کی تعمیل کر نے کے لئے یقینی طور پر تہیہ کرنا چا ہئے۔ تمہیں اس کے اُ ن سب احکاما ت اور اصولوں کی تعمیل کرنا چا ہئے جنہیں اس نے تم کو دیا ہے ۔ 18 تمہیں وہ باتیں کرنی چا ہئے جو ٹھیک اور اچھی ہو اور جو خداوند کو خوش کرتی ہو ۔ تب تمہا رے لئے ایک بات ٹھیک ہو گی اور تم اس اچھے ملک میں جا سکتے ہو جس کے لئے خداوند نے تمہا رے آ باء و اجداد سے وعدہ کیا تھا ۔ 19 اور تم اپنے دشمنوں کو باہر نکال سکتے ہو جیساخداوند نے کہا ہے ۔ 20 " شاید مستقبل میں تمہا رے بچے تم سے یہ پوچھ سکتے ہیں، ' خدا وند ہما رے خدا نے تمہیں احکام ، شریعت اور اصول دیئے ۔ انکا کیا مطلب ہے ؟ ' 21 تب تم اپنے بچوں سے کہو گے ،' ہم مصر میں فرعون کے غلام تھے لیکن خداوند ہمیں اپنی بڑی طا قت سے مصر سے باہر لا یا۔ 22 خداوند نے ہمیں بڑے بھیانک عجیب معجزے دکھا ئے ہم لوگوں نے ان کے ذریعہ ان واقعات کو مصر کے لوگوں، فرعون اور فرعون کے محل کے لوگوں کے ساتھ ہو تے دیکھا ۔ 23 اور خداوند ہم لوگوں کو مصر سے اس لئے لا یا کہ وہ اس ملک کو ہمیں دے سکے جس کے لئے اس نے ہما رے آ با ؤ اجداد سے وعدہ کیا تھا ۔ 24 خداوند نے ہمیں ا ن سب ہدایتوں کی تعمیل کا حکم دیا اس طرح ہم لوگ خداوند اپنے خدا کی عزت کر تے ہیں۔ تب خداوند ہمیشہ ہم لوگوں کو زندہ رکھے گا اور ہم اچھی زندگی گذاریں گے۔ جیسا اس وقت ہے۔ 25 اگر ہم ا ن ساری شریعتوں کی تعمیل خداوند اپنے خدا کے احکام کے مطا بق کرتے ہیں تو خدا کہے گا کہ ہم لوگوں نے اچھا کام کیا ہے ۔'

Deuteronomy 7

1 " خداوند تمہا را خدا تمہیں اس ملک میں لے جا ئے گا جسے اپنا بنا نے کے لئے تم اس میں جا رہے ہو ۔ خداوند تمہا رے سامنے بہت ساری قوموں کو باہر نکالے گا : حتّی ، جر جا سی ، امو ری ، کنعانی ، فرزّی ، حوّی اور یبو سی یہ سات قومیں تم سے زیادہ عظیم اور زیادہ طاقتور ہیں ۔ 2 خداوند تمہا را خدا ان قوموں کو تمہا رے حوا لے کرے گا اور تم انہیں شکست دو گے ۔ تمہیں انہیں پو ری طرح تباہ کر دینا چا ہئے ۔ ان کے ساتھ کو ئی معاہدہ نہ کرو ان پر کسی قسم کا رحم نہ کرو۔ 3 ان لوگوں میں سے کسی آدمی کے ساتھ شادی نہ کرو اور ا ن ریاستوں کے کسی آدمی کے ساتھ اپنے بیٹے اور بیٹیوں کی شادی نہ کرو ۔ 4 کیوں ؟ کیوں کہ وہ لوگ تمہا رے بچوں کو خدا سے دور لے جا ئیں گے اس لئے تمہا رے بچے دوسرے خدا ؤں کی خدمت کریں گے اور خداوند تم پر بہت غصّہ کرے گا ۔ وہ جلدی سے تمہیں تباہ کردے گا۔ 5 " تمہیں اُن قوموں کے ساتھ یہ کرنا چا ہئے ۔ تمہیں ان کی قربان گا ہیں تبا ہ کردینی چا ہئے اور مخصوص پتھروں کو ٹکڑے کر کے تو ڑ ڈالنا چا ہئے اُن کے یسیرت کے کھمبے کو کاٹ ڈا لو اور اُن کی مورتیوں کو جلا دو ۔ 6 کیوں ؟ کیوں کہ تم خداوند کے اپنے لوگ ہو تمہیں دنیا کے سب لوگوں میں سے خداوند تمہا رے خدا نے خاص طور پر ایسے لوگ جو اس کے اپنے ہیں چُنا ۔ 7 خداوند تم سے کیوں محبت کر تا ہے اور اس نے تمہیں کیوں چُنا ؟ اس لئے نہیں کہ دوسرے لوگوں کے مقابلے میں تمہا ری تعداد بہت ز,یادہ ہو ۔ تم سب لوگوں میں سے کم تھے ۔ 8 لیکن خداوند تم کو اپنی بڑی قدرت کے ذریعہ مصر کے باہر لا یا اس نے تمہیں غلامی سے نجات دلا ئی اس نے مصر کے بادشا ہ فرعون کے چنُگل سے آزا د کیا کیوں؟ کیوں کہ خداوند تم سے محبت کر تا ہے اور تمہا رے آ با ء و اجداد کو دیئے گئے وعدے کو پورا کر نا چاہتا تھا ۔ 9 " اس لئے یاد رکھو خداوند تمہا را خدا ہی صرف خدا ہے ۔ اور ایک وہی ہے جس پر تم بھروسہ کر سکو ! وہ اپنے معاہدہ کا وفادار اُن تمام لوگوں سے محبت کرتا ہے اور ان پر رحم کرتا ہے جو اس سے محبت کرتے ہیں اور اس کے احکاما ت کی تعمیل کرتے ہیں ۔ وہ ہزا ر نسلوں تک محبت اور رحم کرتا رہتا ہے ۔ 10 لیکن خداوند ان لوگوں کو سزاد یتا ہے جو اس سے نفرت کرتے ہیں وہ ان کو تبا ہ کرکے گا ۔ وہ اُس آدمی کو سز ادینے میں دیر نہیں کرے گا جو اس سے نفرت کر تا ہو۔ 11 اس لئے تمہیں ان احکاما ت ، فرا ئض اور اصولوں کی تعمیل میں پابند رہنا چا ہئے جنہیں میں آج تمہیں دے رہا ہوں۔ 12 " اگر تم میرے ان اصولوں پر غور کرو گے اور ان کی تعمیل میں ہوشیار رہوگے تو خداوند تمہا را خدا تم سے محبت کے عہد کو پو را کرے گا اس نے یہ وعدہ تمہا رے آبا ء و اجداد سے کیا تھا ۔ 13 وہ تم سے محبت کرے گا اور تمہیں برکت دیگا ۔ تمہا ری قوموں میں لوگ برا بر بڑھتے جا ئیں گے ۔ وہ تمہیں بچے ہو نے کے لئے برکتیں دیگا ۔ وہ تمہا رے کھیتوں میں انا ج کے لئے برکت دے گا ۔ وہ تمہیں اناج ، نئی مئے اور زیتون کا تیل دے گا ۔ تمہا ری گا ئیوں کو بچھڑے اور تمہا رے مینڈھوں کو میمنے پیدا کرنے کی برکت دے گا ۔ تم وہ سبھی برکتیں اس ملک میں پا ؤ گے جسے تمہیں دینے کا وعدہ خداوند نے تمہا رے آ با ؤ اجداد سے کیا تھا ۔ 14 " تم دوسرے سارے لوگوں سے زیادہ برکتیں پا ؤگے ۔ ہر ایک شوہر اور بیوی بچے پیدا کرنے کے قابل ہو ں گے ۔ تمہا رے سارے جانور بھی بچے دینگے ۔ 15 اور خداوندتم سے تما م بیماریوں کو دور کرے گا۔ خداوند تم کو ان بھیانک بیماریوں سے بچا ئے گا جو کہ تمہیں مصر میں تھی۔ اور وہ بھیانک بیماریاں اُ ن تمام لوگوں کو دیگا جو تم سے نفرت کرتے ہیں ۔ 16 تمہیں ان سبھی لوگوں کو تباہ کرنا چا ہئے جنہیں شکست دینے میں خداوند تمہا را خدا مدد کرتا ہے ۔ ان پر رحم نہ کرو ان کے دیوتاؤں کی خدمت نہ کرو ۔ کیو نکہ ان کے دیوتا ئیں پھندے ہیں ۔ 17 " اگر تم اپنے دِل میں یہ سوچو ، ' یہ قومیں ہم لوگوں سے زیادہ طاقتور ہیں ہم اسے کیسے بھگا سکتے ہیں ؟ ' 18 تو بھی تمہیں ان سے نہیں ڈرنا چا ہئے تمہیں وہ یاد رکھنا چا ہئے جو خداوند تمہا رے خدا نے فرعون اور مصر کے لوگوں کے ساتھ کیا ۔ 19 جو بڑی تکلیفیں اس نے ان لوگوں کو دیں ، معجزے ، نشانات اور تعجب خیز چیزیں جسے اس نے کیں ۔ اور اسکا زبردست طا قت اور قوت جسکا استعمال اس نے تمہیں مصر سے باہر نکالنے کے لئے کیا تم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ۔ خداوند تمہا راخدا اسی طا قت کا استعمال ان کے خلا ف کرے گا جن سے ڈرتے ہو ۔ 20 " خداوند تمہا را خدا زنبوروں کو انکے خلا ف بھیجے گا، اور وہ زنبور ملک کے تمام لوگوں کو چھپے ہو ئے لوگوں سمیت پو ری طرح سے تباہ و برباد کر دے گا۔ 21 تم ان سے ڈرو مت کیوں کہ خداوند تمہا را خدا تمہا رے ساتھ ہے وہ عظیم یقین کے قابل خدا ہے ۔ 22 خداوند تمہا را خدا ا ن قو موں کو تمہا را ملک دھیرے دھیرے کر کے چھو ڑنے پر دباؤ ڈا لے گا تم ایک ہی بار ان سب کو تباہ نہیں کر سکو گے ۔ اگر تم ایسا کرو گے تو جنگلی جانوروں کی تعداد تمہا رے مقابلے میں زیادہ ہو جا ئے گی ۔ 23 لیکن خداوند تمہا را خدا ان قوموں کو تمہا رے حوا لے کر دے گا ۔ خداوند ان کو جنگ میں پریشان کر دے گا جب تک وہ تباہ نہیں ہو تے ۔ 24 خداوند ان کے بادشا ہوں کو شکست دینے میں تمہا ری مدد کرے گا تم انہیں ما ر ڈا لو گے اور دُنیا بھو ل جا ئے گی کہ وہ کبھی تھے ۔ کو ئی بھی تم لوگوں کو نہیں رو ک سکے گا ۔ تم ان تمام کو تباہ کرو گے ۔ 25 " تمہیں ان کے دیوتاؤں کی مورتیوں کو جلا دینا چا ہئے تمہیں ان کی مورتیوں پر مڑھے سونے یا چاندی کو لینے کی خواہش نہیں رکھنی چا ہئے تمہیں اس سونے اور چاندی کو اپنے لئے نہیں لینا چا ہئے ۔ یہ تمہا رے لئے پھندا ہو گا ۔ کیوں کہ خداوند تمہا را خدا اُن مورتیوں سے نفرت کر تا ہے ۔ 26 اور تمہیں اپنے گھر میں ان نفرت انگیز مورتیوں میں سے کسی کو بھی نہیں لانا چا ہئے ۔ اگر تم ان مورتیوں کو اپنے گھر میں لا تے ہو تو تم مورتیوں کی طرح تباہ ہو جا ؤگے ۔ تمہیں ان مورتیوں سے نفرت کرنی چا ہئے تمہیں اُن سے بے حد نفرت کرنی چا ہئے۔ تمہیں ان مورتیوں کو تباہ کر دینا چا ہئے ۔

Deuteronomy 8

1 " ان تمام احکاما ت پر عمل کرنے کیلئے پُر یقین ہو جا ؤ جسے میں آج تمہیں دے رہا ہوں۔ کیو نکہ تب ہی تم زندہ رہو گے تمہا ری تعداد زیادہ سے زیادہ ہو تی جا ئے گی ۔ تم اس ملک میں جا ؤ گے اور اس میں رہو گے جسے خداوند نے تمہا رے آبا ؤ اجداد کو دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ 2 اور تمہیں اس لمبے سفر کو یاد رکھنا ہے جسے خداوند تمہا رے خدا ریگستان میں ۴۰ سال تک کروا یا ہے ۔ خداوند تمہا ری آ زمائش کر رہا تھا ۔ وہ تمہیں خاکسار بنا نا چا ہتا تھا ۔ وہ چا ہتا تھا کہ وہ تمہا رے دل کی بات معلوم کرے کہ اس کے احکاما ت کی تعمیل کرو گے یا نہیں ۔ 3 خداوند نے تم کو عا جز بنا یا اور بھو کا رہنے دیا پھر اس نے تمہیں مّن کھلا یا جسے تم پہلے نہیں جانتے تھے ۔جسے تمہا رے آبا ؤ اجداد نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ خداوند نے ایسا کیوں کیا ؟ کیوں کہ وہ چاہتا تھا کہ تمہیں معلوم ہو کہ صرف روٹی ہی ایسی نہیں ہے جو لوگوں کو زندہ رکھتی ہے لوگوں کی زندگی خداوند کے وعدہ پر قا ئم ہے ۔ 4 اُن گذرے چا لیس سال میں تمہا رے لباس نہیں پھٹے اور خداوند نے تمہا رے پیروں کی سوجن سے حفا ظت کی ۔ 5 اس لئے تمہیں معلوم ہو نا چا ہئے کہ خداوند تمہا رے خدا نے تمہیں تعلیم دینے اور سدھا ر نے کے لئے وہ سب ویسے ہی کیا جیسے کو ئی باپ اپنے بیٹے کی تعلیم کے لئے کرتا ہے ۔ 6 " تمہیں خداوند اپنے خدا کے احکاما ت کی تعمیل کرنی چا ہئے اُن کے بتا ئے ہو ئے راستے پر زندگی گذارو اور ا سکی عزت کرو ۔ 7 خداوند تمہا رے خدا تمہیں ایک اچھے ملک میں لے جا رہا ہے ایسے ملک میں جس میں ندیا ں اور پانی کے ایسے چشمے ہیں جن سے زمین سے پانی وادیو ں اور پہا ڑیوں میں بہتا ہے ۔ 8 یہ ایسا ملک ہے جس میں گیہوں ، جو ، انگور ، انجیر اور انا ر ہو تے ہیں ۔ یہ ایسا ملک ہے جس میں زیتون کا تیل اور شہد ہو تا ہے۔ 9 وہاں تمہیں بہت زیادہ کھانا ملے گا تمہیں وہاں کسی چیز کی کمی نہیں ہو گی ۔ یہ ایسا ملک ہے جہاں لو ہے کی چٹانیں ہیں تم پہا ڑیوں سے تانبہ کھو د سکتے ہو ۔ 10 تمہا رے کھانے کے لئے جو تم چا ہو وہ ہو گا تب تم خداوند اپنے خدا کی تعریف کرو گے کہ اس نے تمہیں ایسا اچھا ملک دیا ۔ 11 " ہو شیار رہو خداوند اپنے خدا کو نہ بھو لو ۔ ہوشیار رہو ! کہ آج میں جن احکاما ت فرا ئض اور اصولوں کو دے رہا ہوں ان کی تعمیل کرو ۔ 12 تمہا رے کھانے کے لئے بہت زیا دہ ہو گا اور تم اچھے مکان بنا ؤ گے اور ا ن میں رہو گے ۔ 13 تمہا رے گا ئے ، بھیڑٰوں اوربکریوں کے جھنڈ بہت بڑے ہو ں گے تم زیادہ سے زیادہ سونا اور چاندی پا ؤگے اور تمہا رے پاس بہت سی چیزیں ہو ں گی ۔ 14 جب ایسا ہو گا تو تمہیں ہو شیاررہنا چا ہئے ۔ تا کہ تیرا دل مغرور نہ ہوجائے ۔ تمہیں خدا وند اپنے خدا کو نہیں بھولنا چاہئے ۔ وہ تم کو مصر سے باہر لایا جہاں تم غلام تھے ۔ 15 خدا وند تمہارا خدا تمہیں بھیانک ریگستان سے ہوتے ہوئے لایا ۔ اس بھیانک ریگستان میں زہریلے سانپ اور بچھو تھے ۔ زمین خشک تھی کہیں پانی بھی نہیں تھا ۔ لیکن خدا وند نے سخت چٹان سے تمہیں پانی دیا ۔ 16 ریگستان میں خدا وند نے تمہیں منّ کھلایا ایسی چیز جسے تمہارے آباؤ اجداد اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھا تھا ۔ خدا وند نے تمہارا امتحان لیا کیونکہ خدا وند تم کو خاکسار بنانا چاہتا تھا ۔ وہ چاہتا ہے کہ آخر میں تیرا بھلا ہو ۔ 17 اپنے دل میں کبھی ایسا نہ سوچو کہ میں نے یہ ساری دولت اپنی صلاحیت اور طاقت سے حاصل کی ہے ۔ 18 خداوند اپنے خدا کو یاد رکھو ۔یاد رکھو کہ وہی ایک ہے جو تمہیں یہ کام کرنے کی طاقت دیتا ہے خدا وند ایسا کیوں کرتا ہے ؟کیوں کہ اُن دنوں وہ تمہارے آباؤ اجداد ے ساتھ کئے گئے معاہدہ کو پورا کررہا ہے ۔ 19 " خدا وند اپنے خدا کو کبھی نہ بھو لو ۔ کسی دوسرے دیوتا کی پرستش یا خدمت کے لئے اُسکی بات نہ سنو اگر تم ایسا کروگے تو میں تمہیں آج خبردار کرتا ہوں تم یقیناً ہی تباہ کردیئے جاؤ گے ۔ 20 خدا وند تمہارے لئے دوسری قوموں کو تباہ کر رہا ہے تم بھی اُنہی قوموں کی طرح تباہ ہوجاؤ گے ۔ جنہیں خدا وند تمہارے سامنے تیار کر رہا ہے یہ ہوکر رہے گا کیوں کہ تم نے خدا وند اپنے خدا کے حکم کی تعمیل نہیں کی ۔

Deuteronomy 9

1 " اے بنی اسرائیلیو سنو! آج تم دریائے یردن کو پار کرو گے ۔ تم اس سرزمین میں اپنے سے زور آور ،بڑے اور طاقتور قوموں کو ہٹانے جاؤ گے ۔ انکے شہر بہت بڑے بڑے ہیں اور انکی دیواریں آسمان کو چھوتی ہیں ۔ 2 وہاں کے لوگ لمبے اور طاقتور ہوتے ہیں ۔ وہ عناقی لوگ ہیں ۔تم اُن لوگوں کے متعلق جانتے ہو تم لوگ یہ کہتے ہوئے سنا کہ کوئی آدمی عناقی لوگوں کو شکست نہیں دے سکتا ۔ 3 تم کو معلوم ہونا چاہئے کہ خدا وند تمہارا خدا بھسم کرنے والی آ گ کی طرح تمہارے آگے دریا کے پار جا رہا ہے خدا وند اِن تمام قوموں کو تمہارے سامنے تباہ اور نیست و نابود کردیگا تم اِن قوموں کو باہر ہانک دو گے۔تم بہت جلد انہیں تباہ کروگے ۔خدا وند نے یہ وعدہ کیا ہے کہ ایسا ہوگا ۔ 4 " خدا وند تمہارا خدا جب اُن قوموں کو طاقت سے تم لوگوں کے لئے دور ہٹادے تو اپنے دل میں یہ نہ کہنا کہ خدا وند ہم لوگوں کو اُس ملک میں رہنے کے لئے اِس لئے لایا کہ ہم لوگوں کے رہنے کا ڈھنگ اچھا ہے خدا وند نے اُن قوموں کو تم لوگوں سے دور طاقت کے بل پر کیوں ہٹایا؟ کیوں کہ وہ بُرے طریقے سے رہتے تھے ۔ 5 تم اُن کا ملک لینے کے لئے جا رہے ہو ۔ لیکن اِس لئے نہیں کہ تم اچھے ہو اور اچھے طریقے سے رہتے ہو ۔ تم اُس ملک میں جا رہے ہو کیونکہ خدا وند تمہارا خدا ان قوموں کو انکی شرارت کی وجہ سے تمہارے سامنے باہر نکال رہا ہے ۔ اور خدا وند تمہارا خدا نے جو وعدہ تمہارے آباؤ اجداد ابراہیم ،اسحاق اور یعقوب سے کیا اسے پورا کرنا چاہتا ہے ۔ 6 خدا وند تمہارا خدا اس اچھے ملک کو تمہیں رہنے کے لئے دے رہا ہے لیکن تمہیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ ایسا تمہاری زندگی کے اچھے طریقے کے ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ سچائی یہی ہے کہ تم ضدّی لوگ ہو ۔ 7 " یاد رکھو اور کبھی مت بھولو کہ تم نے خدا وند اپنے خدا کو ریگستان میں کیسے غصّہ دلایا ! تم نے اُسی دن سے جس دن مصر سے باہر نکلے اور اُس جگہ پر آنے کے دن تک خدا وند کے حکم کو ماننے سے انکار کیا ہے ۔ 8 تم نے خدا وند کو حورب (سینائی ) پہاڑ پر بھی غصّہ دلایا خدا وند تمہیں تباہ کردینے کی حد تک غصّہ میں تھا ۔ 9 میں پتھر کی تختیوں کو لینے کے لئے پہاڑ کے اُوپر گیا جو معاہدہ خدا وند نے تمہارے ساتھ کیا اُن تختیوں میں لکھے تھے ۔ میں وہاں پہاڑ پر چالیس دن اور چالیس رات ٹھہرا ۔میں نے نہ روٹی کھائی اور نہ ہی پانی پیا ۔ 10 تب خدا وند نے مجھے پتھّر کی دو تختیاں دیں ۔ خدا وند نے ان تختیوں پر اپنی اُنگلیوں سے لکھا ہے ۔ اس پر اُس نے اُس ہر ایک بات کو لکھا جنہیں اُ س نے آ گ میں سے کہا تھا جب تم پہاڑ کے چاروں طرف جمع تھے ۔ 11 " اس لئے چالیس دن اور چالیس رات کے ختم پر خدا وند نے مجھے معاہدہ کی پتھّر کی دو تختیاں دیں ۔ 12 " تب خدا وند نے مجھ سے کہا ،" اُٹھو اور جلدی یہاں سے نیچے جاؤ ۔ جن لوگوں کو تم مصر سے باہر لائے ہو اُن لوگوں نے خود کو برباد کر لیا ہے وہ اُن باتوں سے بہت جلد ہٹ گئے ہیں جن کے لئے میں نے حکم دیا تھا ۔ اُنہوں نے سونے کو پگھلا کر اپنے لئے ایک مورتی بنالی ہے ۔ " 13 " خدا وند نے مجھ سے یہ بھی کہا ،" میں نے ان لوگوں پر اپنی نظر رکھی ہے وہ بہت ضدّی ہیں ۔ 14 مجھے اکیلا چھوڑو! میں ان لوگوں کو پوری طرح سے تباہ کردونگا ۔ کوئی آدمی اُن کا نام کبھی یاد نہیں کریگا ! تب میں تم سے دوسری قوم بناؤنگا جو انکی قوم سے زیادہ بڑی اور طاقتور ہوگی ۔ " 15 " تب میں مُڑا اور پہاڑ سے نیچے آیا پہاڑ آ گ سے جل رہا تھا ۔ معاہدہ کی دونوں تختیاں میرے دو ہاتھ میں تھیں ۔ 16 جب میں نے نظر ڈالی تو دیکھا کہ تم نے خدا وند اپنے خدا کے خلاف گناہ کیا ہے ۔ تم نے اپنے لئے پگھلے سونے سے ایک بچھڑا بنایا ہے خدا وند نے جو حکم دیا ہے اُس سے تم بہت جلد دور ہو گئے ۔ 17 اِس لئے میں نے دو نوں تختیاں لیں اور اُنہیں نیچے ڈالدیا وہاں تمہاری آنکھوں کے سامنے تختیوں کے ٹکڑے کردیئے ۔ 18 تب میں خدا وند کے سامنے جھکا اور اپنے چہرہ کو زمین پر کرکے چالیس دن اور چالیس رات ویسے ہی رہا جیسا کہ میں نے پہلے کیا تھا ۔ میں نے نہ روٹی کھائی اور نہ پانی پیا ۔ میں نے یہ اس لئے کیا کہ تم نے بُرا گناہ کیا تھا ۔ تم نے وہ کیا جو خدا وند کے لئے بُرا تھا ۔ اور تم نے اسے غصّہ دلایا ۔ 19 میں خداوند کے خوفناک غضب سے ڈرا ہوا تھا ۔ وہ تمہارے خلاف اتنا غصہ میں تھا کہ تمہیں تباہ کردیتا لیکن خدا وند نے میری بات پھر سُنی ۔ 20 خدا وند ہارون پر بہت غصہ میں تھا اسے تباہ کرنے کے لئے اتنا غصہ کافی تھا اس لئے اسوقت میں نے ہارون کے لئے بھی دعا کی ۔ 21 میں اس بھیانک چیز ،سونے کے بچھڑے کو جسے تونے بنایا اسے آ گ میں ڈالدیا ۔ میں نے اسے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں توڑ ڈالا اور میں نے بچھڑے کے ٹکڑوں کو اسوقت تک پیستا رہا جب تک وہ دھول کے مانند نہیں بن گئے اور تب میں نے اس دھول کو پہاڑ سے نیچے بہنے والی دریا میں پھینکا ۔ 22 " مسّہ میں تبعیرہ اور قبروت ہتّاوہ میں بھی تم نے خدا وند کو غصہ دلایا ۔ 23 اور جب خدا وند نے تم سے قادس برنیع چھو ڑنے کو کہا تب تم نے اس کے حکم کی تعمیل نہیں کی ۔ اس نے کہا آگے بڑھو اور اس سرزمین پر قبضہ جمالو جسے میں نے تمہیں دیا ہے ۔ لیکن تم نے خدا وند اپنے خدا کے خلاف بغاوت کئے تم نے اس پر بھروسہ نہیں کیا ۔ تم نے اسکے حکم کو اَن سُنی کردیا ۔ 24 پورے وقت جب سے میں تمہیں جانتا ہوں تم لوگوں نے خدا وند کے حکم کی تعمیل کرنے سے انکار کیا ہے ۔ 25 اس لئے میں چالیس دن اور چالیس رات خدا وند کے سامنے جھکا رہا کیوں ؟ کیوں کہ خدا نے کہا کہ تمہیں تباہ کرے گا ۔ 26 میں نے خدا وند سے دعا کی میں نے کہا ، " خدا وند میرے آقا اپنے لوگوں کو تباہ نہ کرو وہ تمہارے اپنے ہیں تو نے اپنی بڑی طاقت اور قدرت سے انہیں آزاد کیا اور مصر سے لایا ۔ 27 تو اپنے خادم ابراہیم ، اسحاق اور یعقوب کو دیئے ہوئے اپنے معاہدہ کو یاد کر تو یہ بھول جا کہ یہ لوگ کتنے ضدّی ہیں تو انکے بُرے طریقے اور گناہ کو نہ دیکھ ۔ 28 اگر تو اپنے لوگوں کو سزا دیگا تو مصری کہہ سکتے ہیں ،' خدا وند کا اپنے لوگوں کو اس ملک میں لے جانا ممکن نہیں تھا جس میں لے جانے کا اس نے وعدہ کیا تھا اور وہ ان سے نفرت کرتا تھا ۔ اس لئے وہ انہیں مارنے کے لئے ریگستان میں لے گیا ۔ ' 29 لیکن وہ لوگ تیرے لوگ ہیں خدا وند وہ تیرے اپنے ہیں تو اپنی بڑی طاقت اور قدرت سے انہیں مصر سے باہر لایا۔

Deuteronomy 10

1 " اسوقت خدا وند نے مجھ سے کہا ، ' تم پہلی تختیوں کی طرح پتھّر کاٹ کر دو تختیاں بناؤ تب تم میرے پاس پہاڑ پر آنا اپنے لئے لکڑی کا ایک صندوق بھی بنانا ۔ 2 میں ان پتھر کی تختیوں پر وہی الفاظ لکھوں گا جو ان پہلی تختیوں پر لکھا تھا جنہیں تونے توڑ دیا ۔ تب تو ان تختیوں کو صندوق میں رکھنا ۔ ' 3 " اس لئے میں نے ببول کی لکڑی کا ایک صندوق بنایا ۔ میں پتھّر کاٹ کر پہلے کی تختیوں کی طرح دو تختیاں بنائیں ۔ پھر میں ان دو پتھر کی تختیوں کے ساتھ پہاڑ کے اوپر گیا ۔ 4 اور خدا وند نے وہی الفاظ کو لکھا جنہیں اس نے اسوقت لکھا تھا ۔ وہ دس احکامات جسے اس نے پہاڑ پر آ گ میں سے تم کو دیا تھا جب تم پہاڑ کے پاس جمع تھے پھر خدا وند نے وہ پتھر کی تختیاں مجھے دیا ۔ 5 میں مُڑا اور پہاڑ کے نیچے آیا میں نے اپنے بنائے ہوئے صندوق میں تختیوں کو رکھا خدا وند نے مجھے اس میں رکھنے کو کہا اور تختیاں اب بھی اسی صندوق میں ہیں ۔ " 6 ( بنی اسرا ئیلیوں نے یعقان کے لوگوں کے کنویں سے موسیرہ کا سفر کیا وہاں ہا رون کا انتقال ہوا اور دفنا یا گیا ۔ ہا رون کے بیٹے الیعزر ہا رون کی جگہ پر کا ہن کے طور پر خدمت شروع کی ۔ 7 تب بنی اسرا ئیل موسیرہ سے جُد جودہ گئے اور وہ جُد جو دہ سے ندیوں کی سر زمین یوطبات کو گئے ۔ 8 اس وقت خداوند نے لا وی کے خاندانی گروہ کو اپنے خاص کام کے لئے دوسرے خاندانی گروہوں سے الگ کیا ۔ انہیں خداوند کے معاہد ہ کے صندوق کو لے چلنے کا کام کرنا تھا ۔ وہ لوگ خداوند کے سامنے خدمت کا کام بھی انجام دیا ۔ اور خداوند کے نام پر وہ لوگوں کو دعا ئیں دینے کا کام بھی کر تے تھے ۔ وہ آج بھی یہ خاص کام کرتے ہیں۔ 9 یہی وجہ ہے کہ لا وی نسل کے لوگوں کو زمین کا کو ئی حصہ دوسرے حاندانی گروہ کی طرح نہیں ملا ۔ کیو نکہ خداوند لا وی نسلوں کی میراث ہے جیسا کہ خود خداوند تمہا رے خدا نے ان لوگوں سے وعدہ کیا تھا ۔) 10 " میں پہا ڑ پر پہلے دفعہ کی طرح چالیس دن اور چا لیس رات رکا رہا ۔ خداوند اس وقت بھی میری باتیں سُنی ۔ خداوند نے تم لوگوں کو تباہ کر نے کا فیصلہ کیا ۔ 11 خداوند نے مجھ سے کہا ، ' جا ؤ اور لوگوں کو سفر پر لے جا ؤ وہ اس ملک میں جا ئیں گے اور اس میں رہیں گے ۔جسے میں نے ان کے آ با ء و اجداد کو دینے کا وعدہ کیا ہے ۔' 12 " اسرا ئیل کے لوگو! اب سُنو ۔ خداوند تمہا را خدا چا ہتا ہے کہ تم ایسا کرو ۔ خداوند کی عزت کرو اور وہ جو کچھ تم سے کہے کرو ۔ خداوند اپنے خدا سے محبت کرو اور اُس کی خدمت دل اور روُح سے کرو ۔ 13 آج میں جس خدا کے اُصولوں اور احکاما ت کو بتا رہا ہوں اس کی تعمیل کرو یہ حکم اور اصول تمہا ری اپنی بھلا ئی کیلئے ہے ۔ 14 " ہر ایک چیز خداوند تمہا رے خدا کی ہے ۔ آسمان اور سب سے اونچا آسمان زمین اور اس کی ساری چیزیں خداوند تمہا رے خدا کی ہیں ۔ 15 خداوند تمہا رے آبا ؤاجداد سے اتنی محبت کی کہ اس نے تم کو ، ان کی نسلوں کو اپنا لوگ بنا نے کے لئے چُن لیا ۔ اس نے دوسری قوموں کے بجا ئے تم کو چُنا اور آج تک تم اس کے چنے ہو ئے لوگ ہو ۔ 16 " اب اور ضدّی مت بنو اور اپنے دِلو ں کا ختنہ کرو۔ 17 کیوں کہ خداوند تمہا را خدا دیوتاؤں کا خدا اور خدا ؤں کا خدا ہے ۔ وہ عظیم خدا ہے قوت وا لا اور مہیب ہے ۔ اس کی نظر میں سب برا بر ہے اور وہ کبھی رشوت نہیں لیتا ہے ۔ 18 وہ یتیم بچوں اور بیواؤں کی مدد کرتا ہے ۔ وہ ہما رے ملک میں اجنبیوں سے بھی محبت کرتا ہے ۔ وہ انہیں کھانا اور کپڑا دیتا ہے ۔ 19 اس لئے تمہیں بھی ان اجنبیوں سے محبت کرنا چا ہئے کیوں ؟ کیوں کہ تم بھی مصر میں اجنبی تھے ۔ 20 " تمہیں خداوند اپنے خدا کی عزت کرنی چا ہئے اور صرف اسی کی عبادت کرنی چا ہئے ۔ اسے کبھی نہ چھو ڑو جب تم وعدہ کرو تو صرف اس کے نام کو استعمال کرو ۔ 21 وہی ایک ہے جس کی تمہیں تعریف کرنی چا ہئے ۔ وہ تمہا را خداوندہے۔ اس نے تمہا رے لئے عجیب و غریب عظیم کام کئے ہیں ۔ ان کا موں کو تم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے ۔ 22 جب تمہا رے آبا ؤ اجداد مصر گئے تھے تو انکی تعداد صرف ۷۰ تھی ۔ اب خداوند تمہا رے خدا نے تمہا ری تعداد کو اتنا بڑھا یا جتنے آسمان میں تا رے ہیں ۔

Deuteronomy 11

1 " اس لئے تمہیں خداوند اپنے خدا سے پیار کرنا چا ہئے ۔ تمہیں وہی کرنا چا ہئے جو وہ کر نے کے لئے تم سے کہتا ہے۔ تمہیں ہمیشہ اس کی شریعتوں، اُصولوں اور احکاما ت کی تعمیل کر نی چا ہئے ۔ 2 اُن بڑے معجزوں کو آج تم یاد کرو جنہیں خداوند نے تمہیں تعلیم دینے کے لئے دکھا یا تھا۔ وہ تم ہی لوگ تھے تمہا رے بچے نہیں جنہوں نے اُن واقعات کو ہو تے ہو ئے دیکھا ۔ تم نے دیکھا خداوند کتنا عظیم اور وہ کتنا طاقتور ہے ۔ اور تم نے اس کے زور آور کا ر نا موں کو جسے اس نے کیا ، 3 تم نے اسکے معجزوں کو جسے اس نے کیا ، اور اس سارے کا رنا موں کو جسے اس نے مصر کے بادشا ہ فرعون اور اس کے سارے ملک کے لئے کیا دیکھا ۔ 4 تمہا رے بچوں نے نہیں ۔ تم نے مصر کی فوج ان کے گھو ڑوں ان کے رتھوں کے ساتھ خداوند نے جو کیا دیکھا ۔ وہ تمہا را پیچھا کر رہے تھے ۔ لیکن تم نے دیکھا خداوند نے انہیں بحر احمر کے پا نی میں ڈُبو دیا تم نے دیکھا کہ خداوند نے انہیں پو ری طرح تباہ کر دیا ۔ 5 وہ تم ہی تھے تمہا رے بچے نہیں جنہوں نے خداوند اپنے خدا کو اپنے لئے ریگستان میں سب کچھ اس وقت تک کر تے دیکھا جب تک تم اس جگہ پر آ نہیں گئے ۔ 6 تم نے دیکھا خداوند روبن کے خاندان کو الیاب کے بیٹوں داتن اور ابیرام کے ساتھ کیا کیا سبھی بنی اسرا ئیلیوں نے زمین کو مُنہ کی طرح کھو لتے اور آدمیوں کو نگلتے دیکھا اور زمین نے ان کے خاندان، خیمے تمام خادموں اور تمام جانوروں کو نگل لیا ۔ 7 وہ تم تھے ۔ تمہا رے بچے نہیں جنہوں نے دیکھا کہ خداوند نے بڑے معجزے دکھا ئے ۔ 8 اس لئے آج جو حکم تمہیں دے رہا ہوں اُن سب کی تعمیل کرنی چا ہئے تب تم طا قتور بنو گے ۔ اور تب تم دریا کو پا ر کر نے کے قابل ہو گے اور اس ملک کے لوگ جس میں دا خل ہو نے کیلئے تم تیار ہو ۔ 9 اس ملک میں تمہا ری عمر لمبی ہو گی ۔ یہ وہی ملک ہے جسے خداوند نے تمہا رے آ با ء و اجداد اور ان کی نسلوں کو دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ یہ دودھ اور شہد کی سر زمین ہے ۔ 10 جو ملک تم حا صل کرو گے وہ مصر کی طرح نہیں ہے جہاں سے تم آئے ہو ۔ مصر میں تمہیں بیج بو نا پڑ تا تھا اور پھر باغ کی طرح سینچا ئی کرنی پڑتی تھی ۔ 11 لیکن جو ملک تم جلد ہی پا ؤ گے ویسا نہیں ہے اسرا ئیل میں پہا ڑ اور وادیاں ہیں ۔ یہاں کی زمین بارش سے پا نی حاصل کرتی ہے جو آسمان سے برستی ہے ۔ 12 خداوند تمہا را خدا زمین کی دیکھ بھال کرتا ہے ۔ خداوند تمہا را خدا سال کے شروع سے آخر تک تمہا ری زمین کی پہریداری کرتا ہے ۔ 13 " تمہیں جو حکم میں آ ج دے رہا ہوں اسے تمہیں غور سے سننا چا ہئے خداوند سے محبت اور اس کی خدمت پو رے دل وجان سے کرنی چا ہئے اگر تم ویسا کرو گے ۔ 14 تو میں ٹھیک وقت پر تمہا ری زمین کے لئے بارش بھیجوں گا تب تم اپنا اناج ، نئی مئے اور تیل جمع کرو گے ۔ 15 اور میں تمہا رے کھیتوں میں تمہا رے مویشیوں کے لئے گھا س اُ گاؤں گا تمہا رے کھانے کے لئے بہت زیا دہ ہو گا ۔ 16 لیکن ہو شیار رہو ۔ اپنے آ پ کو لا لچ میں پھنسا کر دیوتا ؤں کی پرستش اورخد مت کرنے کے لئے انکے طرف مُڑ نے نہ دو ۔ 17 اگر تم ایسا کرو گے تو خداوند تم پر غصّہ کریگا وہ آسمان کو بند کر دیگا اور بارش نہیں ہو گی زمین سے فصل نہیں اُ گے گی اور تم اس اچھے ملک میں جلد مر جا ؤ گے جسے خداوند تمہیں دے رہا ہے ۔ 18 جن احکاما ت کومیں تمہیں دے رہا ہوں اسے یا د رکھو ۔ تم انہیں اپنے دل میں بسالوں۔ تم انہیں لکھ لو ۔ اور اپنے ہا تھوں میں باندھ لو اور اپنی پیشانی پر پہن لو ۔ 19 اُن شریعت کے اُصولوں کی تعلیم اپنے بچوں کو دو ان کے متعلق اپنے گھر میں بیٹھو سڑک پر ٹہلتے اور لیٹے ہو ئے اور جاگتے ہو ئے بتا یا کرو ۔ 20 ان احکاما ت کو اپنے گھر کے دروازوں اور پھاٹکوں پر لکھو ۔ 21 تب تم اور تمہا رے بچے اس ملک میں لمبے عرصے تک رہیں گے جسے خداوند نے تمہا رے آبا ء و اجداد کو دینے کا وعدہ کیا ہے ۔ تم اس وقت تک رہو گے جب تک زمین کے اوپر آسمان رہے گا ۔ 22 " ہو شیار رہو کہ تم اس ہر حکم کی تعمیل کر تے رہو جس کی تعمیل کر نے کے لئے میں نے تم سے کہا ہے ۔خداوند اپنے خدا سے محبت کرو اس کے بتا ئے ہو ئے سب راستوں پر چلو اور اس پر بھروسہ رکھنے وا لے بنو ۔ 23 جب تم اس ملک میں جا ؤگے تب خداوند ان سبھی دوسری قو موں کو طا قت کے زور سے باہر کرے گا تم ان قوموں سے زمین لو گے جو تم سے بڑے اور طا قتور ہیں ۔ 24 وہ تما م زمین جس پر تم چلو گے تمہا ری ہو گی ۔ تمہا را ملک جنو ب میں ریگستان سے لے کر مسلسل شُمال میں لبنان تک ہو گا ۔ یہ مشرق میں دریا ئے فرات سے لے کر مسلسل متوسط سمندر ( بحر روم ) تک ہو گا ۔ 25 کو ئی آدمی تمہا رے خلا ف کھڑا نہیں ہو گا خداوند تمہا را خدا ان لوگوں کو تم سے خوفزدہ کرے گا جہاں بھی تم اس ملک میں جا ؤگے یہ وہی ہے جس کے لئے خداوند نے پہلے تم سے وعدہ کیا تھا ۔ 26 " آج میں تمہیں دُعا یا بد دُعا میں سے ایک چُننے دے رہا ہوں۔ 27 تمہیں برکت و فضل ہو گا اگر تم خداوند اپنے خدا کے احکاما ت کی تعمیل کرو گے جسے کہ میں آج تمہیں دے رہا ہوں۔ 28 لیکن تم بد دعا پا ؤ گے اگر تم خداوند اپنے خدا کے احکاما ت کی تعمیل سے انکا ر کر جا ؤ گے ۔ اور اگر اس راستے سے جن راستے پر چلنے کا آج میں حکم دے رہا ہوں مُڑ جا ؤ گے اور ان دیوتا ؤں کی پرستش کرو گے جنہیں تم جانتے نہیں ہو ۔ 29 " جب خداوند تمہا را خدا تمہں ی اس ملک میں لے جا تا ہے جہاں تم جانے کی توقع رکھتے ہو۔ تمہیں جر زیم پہا ڑ کے چو ٹی پر دعا ؤں کو ضرور پڑھنا چا ہئے اور تمہیں عیبال پہا ڑ کی چوٹی پر ود دعا ؤں کو ضرور پڑھنی چا ہئے ۔ 30 یہ پہا ڑ دریا ئے یردن کی دوسری طرف کنعانی لو گوں کے ملک میں ہے جو وادی یردن ندی میں رہتے ہیں ۔ یہ پہا ڑ جلجال شہر کے نزدیک مورہ کے بلو ط کے درختوں کے قریب مغرب کی طرف ہے ۔ 31 " تم دریا ئے یردن کو پا ر کر کے جا ؤ گے ۔ تم اس ملک کو لوگے جسے خداوند تمہا را خدا تم کو دے رہا ہے ۔ یہ ملک تمہا را ہو گا ۔ جب تم اس ملک میں رہنے لگو تو ، 32 اُن سبھی احکام اور اُصولوں کی تعمیل ہو شیاری سے کرو جنہیں آج میں تمہیں دے رہا ہوں۔

Deuteronomy 12

1 " یہ احکام اور اصول ہیں جنکا تم اس زمین پر جسے کہ خداوند تمہا رے آ با ؤ اجداد کے خدا نے دی ہے جب تک رہو احتیاط سے تعمیل کر تے رہو ۔ 2 تم اس زمین کو ان قوموں سے لوگے جو اب وہاں رہ رہے ہیں۔ تمہیں ان سبھی جگہوں کو پو ری طرح تباہ کر دینی چا ہئے جہاں یہ قوم اپنے دیوتاؤں کی پرستش کرتے ہیں۔ یہ جگہیں اونچے پہا ڑوں ، پہاڑ یوں اور ہرے درختوں کے نیچے ہیں۔ 3 تمہیں ان کی قربان گا ہوں کو تو ڑ دینی چا ہئے ۔ اور ان کے خاص پتھرو کو ٹکڑے ٹکڑے کر دینا چا ہئے ۔ تمہیں ان کے یسیرت کے ستونوں کو جلانا چا ہئے ۔ ان کے دیوتا ؤں کی مورتیوں کو کاٹ دینی چا ہئے ۔ اور تمہیں ان کے نام وہاں سے مٹا دینا چا ہئے ۔ 4 " لیکن تمہیں خداوند اپنے خدا کی عبادت اس طرح نہیں کرنی چا ہئے جس طرح وہ لوگ اپنے دیوتا ؤں کی پرستش کر تے ہیں۔ 5 خداوند تمہا را خدا تمہا رے خاندانی گروہ سے ایک جگہ چُنے گا ۔ خداوند اپنا نام وہاں رکھے گا ۔ تمہیں اس کی عبادت کرنے کے لئے اس جگہ پر جانا ہو گا ۔ 6 وہاں تمہیں اپنے جلانے کی قربانی ، اپنی فصل اور جانوروں کا دسواں حصّہ تمہا را خاص نذ رانہ یا اور کو ئی نذرانہ جسکا تم نے خداوند سے وعدہ کئے ہو دینا چا ہئے ۔ اور اپنے مویشیوں کے ریوڑ کے پہلو ٹھے بچے دینا چا ہئے ۔ 7 تم اور تمہا رے خاندان وہاں خداوند تمہا رے خدا کے سامنے کھانا کھا ئیں گے۔ اس جگہ پر جن چیزوں کے لئے تم نے کام کیا ہے ان سے خوشی منا ؤ گے ۔ کیوں کہ خداوند تمہا رے خدا نے تم کو برکت دی ہے ۔ 8 " اس وقت تمہیں اسی طرح پرستش جا ری نہیں رکھنی چا ہئے جس طرح ہم پرستش کر تے آ رہے ہیں۔ ابھی تک ہم میں سے ہر ایک جیسا چا ہا خدا کی پرستش کر رہا تھا ۔ 9 کیوں کہ ابھی تک ہم لوگ اس آرام کی جگہ اور میراث میں نہیں پہنچے ہیں جسے خداوند تمہا را خدا تمہیں دے رہا ہے ۔ 10 لیکن تم دریا ئے یردن کو پا ر کرو گے اور اس ملک میں رہو گے جسے خداوند تمہا را خدا تمہیں دے رہا ہے وہاں خداوند تمہیں سبھی دشمنوں سے چین سے رہنے دیگا اور تم محفوظ رہو گے ۔ 11 تب خداوند تمہا را خدا اپنے لئے ایک جگہ چُنے گا ۔ خداوند اپنا نام وہاں رکھے گا ۔ اور تم اُن سبھی چیزوں کووہاں لا ؤ گے جن کے لئے میں حکم دے رہا ہوں۔ وہاں تم اپنے جلانے کی قربانی ، اپنی قربانیاں ، اپنی فصل کا دسواں حصّہ اور جانوروں کے جھنڈ، خداوند سے کی ہو ئی وعدے کا کو ئی بھی تحفہ اور اپنے مویشی کے جھنڈ یا ریوڑ کا پہلو ٹھا بچہ لا ؤ گے ۔ 12 اس جگہ پر تم اپنے تمام لوگوں اپنے بچوں سبھی خادموں اور اپنے شہر میں رہنے وا لے تمام لا وی لوگوں کے ساتھ جمع رہو ( یہ لا وی نسل کے لوگ اپنے لئے زمین کا کو ئی حصّہ نہیں پا ئیں گے۔) خداوند اپنے خدا کے ساتھ وہاں مزے اُڑا ؤ۔ 13 ہو شیاری سے رہو کہ تم اپنی جلانے کی قربانیوں کو جہاں چا ہو وہاں نہ چڑھا دو ۔ 14 تمہا رے خاندانی گروہوں میں سے خداوند ایک جگہ چُنے گا۔ وہاں اپنے جلانے کی قربانی چڑھا ؤ اور تمہیں بتا ئے گئے سبھی دوسرے کا م وہاں کرو ۔ 15 " جس جگہ پر بھی تم رہو تم نیل گا ئے یا ہرن جیسے اچھے جا نوروں کر کھا سکتے ہو ۔ تم اتنا گوشت کھا سکتے ہو جتنا چا ہو ۔ جتنا گوشت خداوند تمہا را خدا تمہیں دے ۔ کو ئی بھی آدمی اس گوشت کو کھا سکتا ہے چا ہے پاک ہو یا نا پاک ۔ 16 لیکن تمہیں خون نہیں کھانا چا ہئے ۔ تمہیں خون کو پانی کی طرح زمین پر بہا دینا چا ہئے ۔ 17 " کچھ ایسی چیزیں ہیں جنہیں تمہیں ان جگہوں پر نہیں کھا نی چا ہئے جہاں تم رہتے ہو ۔ وہ چیزیں یہ ہیں : تمہا رے اناج کا دسواں حصّہ ، نئی مئے اور تیل کا حصّہ جو کہ خدا کا ہے ، تمہا رے مویشیوں کے جھنڈ یا ریوڑ کا پہلو ٹھا بچہ ، خدا سے وعدہ کیا گیا کو ئی بھی نذرانہ ، رضاء کی قربانیاں یا خدا کے لئے کو ئی دوسرا تحفہ ۔ 18 لیکن صرف ان نذرانوں کو اسی جگہ پر کھانا چا ہئے ۔ جسے خداوند تمہا را خدا چنے گا ۔تمہیں ، تمہا رے بیٹوں اور بیٹیوں تمہا رے تمام خادموں اور تمہا رے شہر میں رہنے وا لے لا وی نسل کے لوگوں کو خداوند تمہا رے خدا کے سامنے کھانا چا ہئے اور خوشیاں منانا چا ہئے ۔ 19 دھیان رکھو کہ ان کھا نوں کو لا وی نسل کے لوگوں کے ساتھ بانٹ کر کھا ؤ جب تک تم اپنے ملک میں رہو اسے کرو ۔ 20 "خداوند تمہا رے خدا نے یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ تمہا رے ملک کی سرحد کو اور بڑھا ئے گا ۔ جب خداوند ایسا کریگا تو تم اس کی چنی ہو ئی خاص جگہ سے دور رہ سکتے ہو اگر یہ بہت زیا دہ دور ہو اور تمہیں گوشت کی بھوک ہو تو تم کسی بھی طرح کے گوشت کو جو تمہا رے پاس ہے کھا سکتے ہو ۔ تم خداوند کو دیئے گئے جھنڈ اور ریوڑ میں سے کسی بھی جانور کو ما ر سکتے ہو ۔ یہ اسی طرح کرو جیسا کرنے کا حکم میں نے دیا ہے ۔ یہ گوشت تم جب چا ہو جہاں رہو کھا سکتے ہو ۔ 21 22 تم اس گوشت کو ویسے ہی کھا سکتے ہو جیسے نیل گا ئے اور ہرن کا گوشت کھا تے ہو کو ئی بھی آ دمی یہ کر سکتا ہے چا ہے وہ شخص پا ک ہو یا نا پاک ہو ۔ 23 لیکن خون بالکل نہ کھا ؤ کیوں ؟ کیوں کہ خون میں زندگی ہے اور وہ گوشت تمہیں نہیں کھانا چا ہئے جس میں جان باقی ہو ۔ 24 خون مت کھا ؤ تمہیں خون کو پانی کی طرح زمین پر ڈا لدینا ۔ 25 تمہیں وہ سب کچھ کرنا چا ہئے جسے خداوند صحیح ٹھہراتا ہو اس لئے خون مت کھا ؤ تب تمہا را اور تمہا ری نسلوں کا بھلا ہو گا ۔ 26 " جن چیزوں کو تم نے خداوند کے لئے مخصوص کی ہے اور جو تمہا رے وعدے کی گئی نذریں ہیں تم انہیں اس خاص جگہ پر لے جانا جسے خداوند تمہا را خدا چنے گا ۔ 27 تمہیں اپنے جلانے کی قربانی کا خون اور گوشت دونوں خدا وند کی قربان گاہ پر پیش کرنا چاہئے۔ تمہیں اپنی دوسری قربانیوں کے خون کو خدا وند اپنے خدا کی قربان گاہ پر ضرور اُنڈیلنا چاہئے اور تم گوشت کھا سکتے ہو ۔ 28 جو حکم میں دے رہا ہوں اُس کی تعمیل کرنے میں ہوشیار رہو جب تم وہ سب کچھ کرتے ہو جو اچھاّ ہے اور ٹھیک ہے جو خدا وند تمہارے خدا کو خوش کرتا ہے تب ہر چیز تمہارے اور تمہاری نسلوں کے لئے ہمیشہ اچھی رہے گی ۔ 29 جب تم دوسری قوموں کے پاس اپنی زمین لیے جاؤگے تو خدا وند تمہارے خدا اُنہیں ہٹنے کے لئے مجبور کریگا اور اُنہیں تباہ کرے گا تم وہاں جاؤ گے اور اُن سے زمین لوگے تم اُن کی زمین پرر ہوگے ۔ 30 لیکن اسکا تم سے تباہ و برباد ہوجانے کے بعد ہوشیار رہو ۔ انکے دیوتاؤں کی تحقیقات مت کرو یہ کہتے ہوئے کہ قومیں انکے دیوتاؤں کی عبادت کیسے کئے ؟ ہم لوگ بھی اس پر عمل کریں گے ۔ 31 تم خدا وند اپنے خدا کی ویسی عبادت نہیں کروگے جیسی وہ اپنے دیوتاؤں کی کرتے ہیں کیوں ؟ کیونکہ وہ اپنی پرستش میں سب طرح کی بُری چیزیں کرتے ہیں جن سے خدا وند نفرت کرتا ہے ۔ وہ اپنے دیوتاؤں کی قربانی کے لئے اپنے بچے کو بھی جلادیتے ہیں ۔ 32 " تمہیں ان سبھی کاموں کو کرنے کے لئے ہوشیار رہنا چاہئے جن کے لئے میں حکم دیتا ہوں جو میں تم سے کہہ رہا ہوں اس میں نہ تو کچھ ملاؤ اور نہ ہی اس میں سے کم کرو ۔

Deuteronomy 13

1 "خواب دیکھکر پیشین گوئی کرنے والا کوئی نبی یا کوئی شخص تمہیں یہ کہہ سکتا کہ وہ تجھے نشانات یا معجزات دکھائے گا ۔ 2 وہ نشانات یا معجزات جس کے متعلق اس نے تمہیں بتایا ہو وہ صحیح ہوسکتا ہے تب وہ تم سے کہہ سکتا ہے کہ تم ان دیوتاؤ ں کو مانو ( جنہیں تم نہیں جانتے ۔) وہ تم سے کہہ سکتا ہے ، ' آؤ ہم ان دیوتاؤں کی خدمت کریں ! ) 3 اس آدمی کی باتوں پر توجہ نہ کرو کیوں ؟ کیوں کہ خدا وند تمہارا خدا تمہاری آزمائش کر رہا ہے وہ یہ جاننا چاہتا ہے کہ تم پورے دل اور روح سے محبت کرتے ہو یا نہیں ۔ 4 تمہیں خدا وند اپنے خدا کا وفادار ہونا چاہئے اور اسکی تعظیم کرنی چاہئے ۔ خدا وند کے احکامات کی تعمیل کرو اور وہ کرو جو وہ کہتا ہے ۔ خدا وند کی خدمت کرو اور اسے کبھی نہ چھوڑو ۔ 5 اس نبی کو یا خواب دیکھ کر پیشین گوئی کرنے والے کو مار دو ۔ کیوں کہ وہی ایک ہے جو تم سے خدا وند اپنے خدا کے حکم ماننے سے روک رہا ہے ۔ خدا وند ایک ہی ہے جو تمکو مصر سے باہر لایا اس نے تم کو وہاں کی غلامی کی زندگی سے آزاد کیا ۔ وہ آدمی یہ کوشش کررہا ہے کہ تم خداوند اپنے خدا کی راہوں سے دور ہٹ جاؤ ۔ اس لئے تمہیں تمہارے درمیان سے برائی کو ضرور دور نکال دینا چاہئے ۔ 6 " تمہارا کوئی قریبی شخص خفیہ طور سے دوسرے دیوتاؤں کی پرستش کے لئے تم پر دباؤ ڈال سکتا ہے ۔ یا تمہارا اپنا بھائی ، بیٹا ،بیٹی تمہاری چہیتی بیوی یا تمہارا چہیتا دوست ہوسکتا ہے ۔ وہ شخص کہہ سکتا ہے ۔ آؤ چلیں دوسرے دیوتاؤں کی خدمت کریں ( یہ ویسے دیوتا ہیں جنہیں نہ تم نے اور نہ ہی تمہارے آباؤ اجداد نے کبھی جانا ۔ 7 یہ سب تمہارے چاروں طرف کی قوموں کے دیوتا ئیں ۔ یہ سب دیوتا ئیں تمہارے یا زمین کے کسی بھی حصّے سے نزدیک یا دور ہوسکتا ہے ۔ ) 8 تمہیں اس سے راضی نہیں ہونا چاہئے ۔ تمہیں اسکی بات نہیں سننا چاہئے ۔ تمہیں اس پر رحم نہیں کھانا چاہئے ۔ اسے آزاد ہوکر جانے مت دو ۔ اسکی حفاظت نہ کرو ۔ 9 تمہیں اسے مارڈالنا چاہئے تمہیں اسے پتھروں سے مارڈالنا چاہئے پتھر اُٹھانے میں تمہیں پہل کرنا چاہئے اور اسے مارنا چاہئے ۔ تب سبھی لوگوں کو اسے ماردینے کے لئے اس پر پتھر پھینکنا چاہئے کیوں ؟ کیونکہ اس آدمی نے تمہیں خدا وند تمہارے خدا سے دور ہٹانے کا ارادہ کیا خدا وند صرف ایک ہے جو تمہیں مصر سے لایا جہاں تم غلام تھے ۔ 10 11 تب سبھی بنی اسرائیل سنیں گے اور ڈریں گے اور وہ تمہارے درمیان اس طرح کے برے کام نہیں کریں گے ۔ 12 " خدا وند تمہارے خدا نے تم کو رہنے کے لئے شہر دیئے ہیں کبھی کبھی تم شہروں میں سے کسی شہر کے متعلق بری خبر سن سکتے ہو تم سن سکتے ہو کہ 13 تمہا رے اپنی قوموں میں ہی کچھ بُرے لوگ اپنے شہر کے لوگوں کو یہ کہہ کر خداوند سے دور کر رہے ہیں، ' آؤ چلیں دوسرے دیوتاؤں کی خدمت کریں ،( یہ ایسے دیوتا ہوں نگے جنہیں تم پہلے نہیں جانتے ہو گے ۔) 14 اگر تم کو ئی ایسی خبریں سنو تو تم معاملے کی پو ری طور پر اصلیت کا تعین کر نے کے لئے ضرور چھان بین کرو ۔ اگر تمہیں معلوم ہو تا ہے کہ سچ مُچ میں ایسی بھیانک بات تمہا رے بیچ ہو رہی ہے، 15 تب تمہیں اُس شہر کے لوگوں کو ضرور مار دینا چا ہئے۔ انکے سب جانوروں کو مار دینا چا ہئے ۔ اور اس شہر کے ہر چیز کو پو ری طرح سے تباہ کر دینی چا ہئے ۔ 16 تب تمہیں سبھی قیمتی چیزوں کو جمع کر نی چا ہئے اسے شہر کے بیچ لے جانی چا ہئے اور سب چیزوں کو شہر کے ساتھ جلا دینی چا ہئے ۔ یہ خداوند تمہا رے خدا کے لئے جلانے کی قربانی ہو گی ۔ شہر کو ہمیشہ کیلئے راکھ کا ڈھیر ہو جانا چا ہئے یہ دو بارہ نہیں بنا یا جانا چا ہئے ۔ 17 اس شہر کی ہر ایک چیز خدا کے لئے تباہ کر دینی چا ہئے ۔ اس لئے کو ئی چیز تمہیں اپنے لئے نہیں رکھنی چا ہئے ۔ اگر تم اس حکم کی تعمیل کر تے ہو تو خداوند تم پر اتنا زیادہ غصّہ میں آنے سے اپنے کو رو ک لے گا خداوند تم پر رحم کرے گا اور ترس کھا ئے گا ۔ وہ تمہا ری قوم کو ایسا بڑا بنا ئے گا جیسا اس نے تمہا رے آ با ؤ اجداد سے وعدہ کیا تھا ۔ 18 یہ تب ہو گا جب تم خداوند اپنے خدا کی بات سنو گے اگر تم ان احکاما ت کی تعمیل کرو گے جنہیں میں تمہیں آ ج دے رہا ہوں تمہیں وہی کرنا ہو گا جسے خداوند تمہا را خدا صحیح کہتا ہے ۔

Deuteronomy 14

1 " تم خداوند اپنے خدا کے بچے ہو ۔ اگر کو ئی مرے تو تمہیں غم کا اظہا ر کر نے کے لئے اپنے آ پ کو کاٹنا نہیں چا ہئے تمہیں غم کے اظہا ر کے لئے اپنے سر کے اگلے حصّے کے بال نہیں مونڈھنا چا ہئے۔ 2 کیو نکہ تم خداوند اپنے خدا کے مقدس لو گ ہو ۔ دنیا کے سبھی لوگوں میں اس نے تمہیں خاص لوگوں کے طور پر چُنا ہے ۔ 3 " ایسی کو ئی چیز نہ کھا ؤ جسے کھانے سے خداوند بُرا سمجھتا ہو ۔ 4 تم ان جانوروں کو کھا سکتے ہو : گا ئے ، بھیڑ ، بکری ۔ 5 ہرن ، نیل گا ئے ، چکا را ، جنگلی بھیڑ ، جنگلی بکری ، چیتل اور پہا ڑی بھیڑ ۔ 6 تم ایسے کسی جانور کو کھا سکتے ہو جس کے کھُر دو حصّوں میں بٹے ہوں اور جو جُگا لی کر تے ہیں ۔ 7 لیکن اونٹ ، خرگوش ، پہا ڑی بِجو کو نہ کھا ؤ ۔ یہ جانور جُگا لی کرتے ہیں لیکن اُن کے کھُر پھٹے ہو ئے نہیں ہو تے ۔ اس لئے یہ جانور تمہا رے لئے پاک کھانا نہیں ہے ۔ 8 تمہیں سوّر نہیں کھانا چا ہئے ۔ ان کے کھُر پھٹے ہو ئے ہو تے ہیں لیکن وہ جُگا لی نہیں کر تے اس لئے سوّر تمہا رے لئے پاک غذا نہیں ہے ۔ سوّر کا کو ئی گوشت نہ کھا ؤ اور نہ ہی مرے ہو ئے سوّر کو چھو نا ۔ 9 " تم ایسی کو ئی بھی مچھلی کھا سکتے ہو جس کے پَر اور چھلکے ہوں۔ 10 لیکن پانی میں رہنے وا لے کسی ایسے مخلوق کو نہ کھا ؤ جس کے پَر اور چھلکے نہ ہوں ۔ یہ تمہا رے لئے پاک غذا نہیں ہے ۔ 11 " تم کسی پاک پرندہ کو کھا سکتے ہو۔ 12 لیکن ان پرندوں میں سے کسی کو نہ کھا ؤ: عقاب، کسی بھی قسم کے گدھ،باز ، 13 لا ل چیل ، سمندری باز ، کسی بھی قسم کا چیل ، 14 کسی بھی قسم کا کوّا ، 15 شاخ وا لا الّو ، چیخنے وا لا الوّ، سمندری بطخ، کسی بھی قسم کی شاہین ، 16 چھو ٹا الّو ، بڑا الّو ، سفید الوّ ، 17 ریگستا نی الوّ، شتر مرغ ، دریا ئی مرغ ، 18 لق لق ، کسی بھی قسم کا بگلا ، ہُد ہُد یا چمگا دڑ ۔ 19 " پروں وا لے کیڑے تمہا رے لئے پاک غذا نہیں ہے تمہیں ان کو نہیں کھانا چا ہئے ۔ 20 لیکن تم کسی پاک پَر وا لے پرندے کھا سکتے ہو ۔ 21 اپنے آپ مرے جانور کو نہ کھا ؤ۔ تم اس جانور کو اپنے شہر کے غیر ملکی کو دے سکتے ہو اور وہ ساے کھا سکتا ہے ۔ تم اس جانور کو اجنبی کے ہاتھ بیچ بھی سکتے ہو ۔ لیکن تمہیں اس جانور کو بالکل نہیں کھانا چا ہئے۔ کیوں کہ تم خداوند اپنے خدا کے مقدس لوگ ہو۔" بکری کے بچے کو اس کی ماں کے دودھ میں نہ پکا ؤ۔ 22 " تمہیں ہر سال اپنے کھیتوں میں اُگا ئی گئی فصل کا دسواں حصّہ یقینی طور پر بچانا چا ہئے ۔ 23 پھر تمہیں اس جگہ پر جانا چا ہئے جسے خداوند نے اپنے نام کو قائم کرنے کے لئے چُناہے۔تمہیں وہاں جانا چا ہئے اور تمہیں اپنے اناج کا دسواں حصّہ ، نئی مئے ، تیل اور اپنے جھنڈ اور ریوڑ کا پہلو ٹھا بچہ کو خداوند کی موجودگی میں کھانا چاہئے ۔ اس طرح سے تم خداوند اپنے خدا کا ہمیشہ تعظیم کرنا سیکھو گے ۔ 24 لیکن ہو سکتا ہے کہ وہ جگہ اتنی دور ہو کہ تم وہاں تک سفر نہ کر سکو ۔ ہو سکتا ہے کہ فصل کا دسواں حصّہ جسے خداوند نے تحفے کے طور پر تمہیں دیا ہے ، وہاں نہ پہنچا سکو ۔ اگر ایسا ہو تا ہے تویہ کرو : 25 اپنی فصل کا وہ حصّہ بیچ دو اور اس رقم کو اپنے رقم کے تھیلا میں رکھ کر خداوند اپنے خدا کی چنی ہو ئی جگہ پر لے جا ؤ ۔ 26 اس رقم کا استعمال گا ئے ، بکری ، مئے یا کو ئی اور خمیری مشروب یا اور کو ئی چیز جسے تو پسند کرتا ہے ، کے خریدنے میں کرو ۔ تب تم اور تمہا راخاندان کو خداوند اپنے خدا کے سامنے کھانا اور خوشی منانا چا ہئے ۔ 27 لیکن اپنے شہر میں رہنے وا لے لا وی نسل کے لوگوں کو نظر انداز نہ کرو کیوں کہ اُن کے پاس تمہا ری طرح زمین کا حصّہ نہیں ہے ۔ 28 ہر تین سال کے آ خر میں اپنی اُس سال کی فصل کا دسواں حصّہ جمع کرو ۔ اور اسے اپنے پھاٹکو ں میں جمع کر کے رکھو ۔ 29 یہ کھا نا لا وی نسل کے لوگوں کیلئے ہے کیوں کہ ان کے پاس انکی کو ئی اپنی زمین نہیں ہے ۔ یہ کھانا تمہا رے قصبوں کے غیر ملکیوں، یتیموں بیواؤں کیلئے بھی ہے وہ لوگ آ سکتے ہیں اور سب کچھ جو چا ہیں اسے کھا سکتے ہیں ۔ اگر تم یہ کرتے ہو تو خداوند تمہا را خدا جو کچھ تم کرو گے اس میں برکت دیگا۔

Deuteronomy 15

1 " ہرسات برس کے آ خر میں قرض کو منسوخ کردینا چا ہئے ۔ 2 قرض کو تمہیں اس طرح ختم کرنا چا ہئے۔ ہر ایک آدمی جس نے کسی اسرا ئیلی ساتھی کو قرض دیا ہے اپنا قرض ختم کردے۔ اسے اپنے اسرا ئیلی ساتھی کو قرض لو ٹا نے کو نہیں کہنا چا ہئے ۔ کیوں کہ خداوند نے کہا ہے اس سال قرض ختم کردیئے جا تے ہیں۔ 3 تم غیر ملکی سے اپناقرض واپس لے سکتے ہو ۔ لیکن تم اس قرض کو ختم کر دو گے جو کسی اسرا ئیلی ساتھ کو دیئے ہیں ۔ 4 لیکن تمہا رے درمیان کو ئی غریب شخص نہیں رہنا چا ہئے کیوں کہ خداوند تمہارا خدا تمہیں سبھی چیزیں اس زمین میں دے گا جسے وہ تمہیں رہنے کے لئے دیگا ۔ 5 یہی ہو گا اگر تم خداوند اپنے خدا کے حکم کی پو ری طرح تعمیل کر و گے ۔ تمہیں اس ہر ایک حکم کی تعمیل کر نے میں ہو شیار رہنا چا ہئے جسے آج میں نے تمہیں دیا ہے ۔ 6 خداوند تمہیں برکت دیگا جیسا کہ اس نے وعدہ کیا ہے اور تمہا رے پاس بہت سی قوموں کو قرض دینے کے لئے کا فی دولت ہو گی ۔ لیکن تمہیں کسی سے قرض لینے کی ضرورت نہیں ہو گی ۔ تم بہت سی قوموں پرحکومت کرو گے لیکن ان قوموں میں سے کو ئی قوم تم پر حکومت نہیں کریگی ۔ 7 " جب تم اس ملک میں رہو گے جسے خداوند تمہا راخدا تمہیں دے رہا ہے تب تمہا رے لوگوں میں کو ئی بھی غریب شخص ہو سکتا ہے ۔ تمہیں اس غریب شحص کے لئے اپنے دِل کو سخت نہیں کرنا چا ہئے اپنی مٹھی کو کسنا نہیں چا ہئے ۔ 8 اس کے بجا ئے اپنے ہا تھوں کو کھو لو اور اس آدمی کو جن چیزوں کی بھی ضرورت ہو تو قرض دو۔ 9 " کسی کو مدد کرنے سے اس لئے انکا ر نہ کروکیوں کہ قرض کے ختم کرنے کا ساتواں سال قریب ہے ۔ تمہا رے دل میں اس شخص کے با رے میں جسے تمہا ری مدد کی ضرورت ہے بُرا خیال نہیں آ نا چا ہئے ۔ تمہیں اس کی مدد کرنے سے انکار نہیں کرنا چا ہئے ۔ اگر تم اس غریب شخص کو کچھ نہیں دیتے ہو تو وہ خداوند سے تمہا رے خلا ف شکا یت کرے گا ۔ اور خداوند تمہیں گناہ کرنے کا جواب دہ پا ئے گا ۔ 10 " غریب لوگوں کو بنا کسی ہچکچا ہٹ کے دو اور اسے دینے کا بُرا نہ ما نو کیوں کہ خداوندتمہا را خدا اس اچھے کام کیلئے تمہیں بر کت دیگا وہ تمہا رے سبھی کاموں اور جو کچھ تم کرو گے اس میں تمہا ری مدد کریگا ۔ 11 تمہا رے ملک میں ہمیشہ غریب لو گ ہونگے ۔ میں نے تمہیں حکم دیا کہ تم اپنے لوگوں کے بیچ غریب لوگوں کی ، ان لوگوں کی جو غریب ہیں اور تمہا رے ملک کے ان لوگوں کی جسے تمہا ری مد کی ضرور ت ہے مد د کرنے کے لئے تیار رہو ۔ 12 " اگر تمہا رے لوگوں میں سے کسی عبرانی مرد یا عورت تمہا رے ہا تھ بیچے جا ئیں تو اس شخص کو تمہا ری خدمت چھ سال تک کرنی چا ہئے ۔ تب ساتویں سال تمہیں اسے اپنے سے آزاد کردینا چا ہئے ۔ 13 لیکن جب تم اپنے غلام کو آزا د کرو تو اس کو بغیر کچھ دیئے مت جا نے دو ۔ 14 تمہیں اس آدمی کو اپنے ریوڑ وں کا ایک بڑا حصّہ کھلیان سے ایک بڑا حصّہ انگور کے رس سے ایک بڑا حصّہ دینا چا ہئے ۔ خداوند تمہا رے خدا نے تمہیں بہت اچھی چیزوں کے حاصل کرنے کی خیرو برکت دی ہے ۔ اسی طرح تمہیں بھی اپنے غلام کو بہت ساری اچھی چیزیں دینی چا ہئے ۔ 15 تمہیں یاد رکھنا چا ہئے کہ تم مصر میں غلام تھے خداوند تمہا رے خدا نے تمہیں آ زاد کیا ہے یہی وجہ ہے کہ میں تم سے آج یہ کرنے کو کہہ رہا ہوں۔ 16 " لیکن تمہا رے غلا موں میں سے کو ئی تمہیں کہہ سکتا ہے کہ میں تمہیں چھو ڑنا نہیں چاہتا ہوں ۔ وہ ایسا اس لئے کہہ سکتا ہے وہ تم سے اور تمہا رے خاندان سے محبت کرتا ہے اور اس نے تمہا رے ساتھ اچھی زندگی گذاری ہے ۔ 17 اس خادم کو اپنے دروازے سے کان لگانے دو اور ایک سوئی سے اس کے کان میں سوراخ کرو پھر وہ ہمیشہ کے لئے تمہا را غلام ہو جا ئے گا ۔ تم کنیزوں کے لئے بھی یہی کرو جو تمہا رے ہاں رہنا چا ہتی ہیں ۔ 18 " تم غلام کو آ زاد کرتے وقت ما یو س مت ہو ۔ یادکرو ، چھ سال تک اسنے تمہا ری خدمت کی اس سے آدھی رقم پر کی جتنی ایک مزدور کو دیتے ہو ۔ خداوند تمہا را خدا تمہا رے ان سبھی کاموں میں جسے تم کرو گے برکت عطا کریگا ۔ 19 " تم اپنے جھنڈ یا ریوڑ میں سبھی پہلو ٹھے نر بچوں کو خداوند کو ضرور وقف کرنا ۔ تم کام کے لئے پہلو ٹھے بیل کا استعمال نہیں کرو گے ۔ اور تم پہلو ٹھے بھیڑ کا اون نہیں کا ٹو گے ۔ 20 ہر سال تم اپنے پہلوٹھے جانوروں کو لے کر اس جگہ پر آؤ جسے خداوند تمہا رے خدا نے چُنا ہے ۔ وہاں تم اور تمہا رے خاندان کے لو گ ان جانوروں کو خداوند کے سامنے کھا ئیں گے ۔ 21 " لیکن اگر جانور میں کو ئی عیب ہو یا لنگڑا اندھا ہو یا اس میں کچھ دوسرے عیب ہوں تو تمہیں اسے خداوند اپنے خدا کو قربانی نہیں چڑھانا چا ہئے ۔ 22 لیکن تم اس کا گوشت وہاں کھا سکتے ہو جہاں تم رہتے ہو اسے کو ئی بھی آدمی کھا سکتا ہے چا ہے وہ پاک ہو یا نا پاک ۔ نیل گا ئے یا ہرن کا گو شت کھانے پر وہی اُصو ل لا گو ہونگے جو اس گوشت پر لا گو ہو تا ہے ۔ 23 لیکن تمہیں جانور کا خون نہیں کھانا چا ہئے تمہیں خون کو پانی کی طرح زمین پر بہا دینا چا ہئے ۔

Deuteronomy 16

1 " خداوند اپنے خدا کی فسح کی تقریب ابیب کے مہینے میں منا ؤ کیوں کہ ابیب کے مہینے میں خداوند تمہا را خدا تمہیں رات میں مصر سے باہر لے آیا تھا ۔ 2 تمہیں اس جگہ پر جانا چا ہئے جسے خداوند اپنا نام کو وہاں رکھنے کے لئے چُنے گا ۔ وہاں تمہیں مویشیوں اور بھیڑوں کے جھنڈ سے خداوند اپنے خدا کو فسح کی قربانی چڑھانی چا ہئے۔ 3 اُس قربانی کے ساتھ خمیر والی رو ٹی مت کھا ؤ۔ تمہیں سات دن تک بغیر خمیری روٹی کھانی چا ہئے اُس روٹی کو دُ کھ کی رو ٹی کہتے ہیں کیونکہ تم مصر سے بہت جلد بازی میں نکلے تھے ۔ تمہیں اُس دن کو اُس وقت تک یاد رکھنا چا ہئے جب تک تم زندہ رہو ۔ 4 سات دن تک ملک میں کسی کے گھر میں کہیں خمیر نہیں ہونی چاہئے ۔ جو گوشت پہلے دن کی شام کی قربانی میں چڑھا ؤ اُسے صبح ہو نے تک کھا لینا چا ہئے۔ 5 " تمہیں فسح کی تقریب کے جانوروں کی قربانی اُن شہروں میں سے کسی میں نہیں چڑھانی چا ہئے جنہیں خداوند تمہا رے خدا نے تم کو دیا ہے۔ 6 تمہیں فسح کے جانور کی قربانی صرف اُس جگہ پر چڑھانی چا ہئے جسے خداوند تمہا را اپنا نام کو وہاں رکھنے کے لئے چُنے گا ۔ وہاں تمہیں فسح کی تقریب کے جانور کی قربانی سورج غروب ہو نے کے بعد شام کو کرنی چا ہئے یعنی اسی وقت جس وقت تم مصر سے باہر نکلے تھے ۔ 7 تم گوشت کو خداوندتمہا را خدا جس جگہ کو چُنے گا وہاں ضرور پکا ؤ گے اور کھا ؤ گے تب صبح تمہیں اپنے خیموں میں چلے جانا چا ہئے ۔ 8 تمہیں چھ دن بغیر خمیری رو ٹی کھانی چا ہئے اور ساتویں دن تمہیں کو ئی کام بھی نہیں کر نا چا ہئے۔ اُس دن خداوند اپنے خدا کے لئے خاص اجتماع میں سبھی ایک ساتھ ہوں گے ۔ 9 " جب تم فصل کاٹنا شروع کرو تب سے تمہیں سات ہفتے گِننے چا ہئے ۔ 10 تب خداوند اپنے خدا کیلئے ہفتوں کی تقریب منا ؤ اُسے ایک رضاء کا نذرانہ پیش کرو ۔ تمہیں کتنا دینا ہے اس کا فیصلہ یہ سوچ کر کرو کہ خداوند تمہا رے خدا نے تمہیں کتنی برکت دی ہے ۔ 11 اُس جگہ پر جا ؤ جسے خداوند اپنے نام وہاں رکھنے کے لئے چُنے گا ۔ وہاں تم اور تمہا رے لوگ خداوند اپنے خدا کے ساتھ خوشی مناتے ہو ئے وقت گذاروگے۔ اپنے سبھی لوگوں، اپنے بیٹوں ، اپنی بیٹیوں ، اور اپنے سبھی خادموں کو وہاں لے جا ؤ ۔ اور اپنے شہر میں رہنے وا لے لا وی نسل کے لوگوں ، غیر ملکیوں، یتیموں اور بیوا ؤں کو بھی ساتھ میں لے جا ؤ۔ 12 یہ مت بھو لو کہ تم مصر میں غلام تھے ۔ تمہیں ان سارے اُصولوں کی تعمیل ہوشیاری سے کرنی چا ہئے ۔ 13 " سات دن کے بعد تمہیں اپنی کھلیان اور اپنے مئے کے کو لہو سے اپنی فصل جمع کرنی چا ہئے۔ تجھے پناہ کی تقریب منا نی چا ہئے ۔ 14 تم ، تمہا رے بیٹے ،بیٹیاں ، تمہا رے سبھی خادم اور شہر کے رہنے وا لے لا وی نسل کے لوگ ،غیر ملکی ، یتیم اور بیوا ئیں سبھی اس دعوت میں خو شی منا ئیں ۔ 15 تمہیں اس دعوت کو سات دنوں تک اس خاص جگہ پر منا نا چا ہئے ۔ جسے خداوند چُنے گا یہ تم خداوند اپنے خدا کے اعزازمیں کرو خوشی منا ؤکیو ں کہ خداوند تمہا رے خدا نے تمہیں تمہا ری فصل کے لئے اور تم نے جو کچھ بھی کیا ہے اس کے لئے برکت دی ہے ۔ 16 " تمہا رے سب لوگ ہر سال تین بار خداوند تمہا رے خدا سے ملنے کیلئے اس خاص جگہ پر ضرور آ ئیں جسے وہ چُنا ہے ۔ تم بغیر خمیر کے رو ٹی کی تقریب ، ہفتہ کی تقریب اور پناہ کی تقریب منا نے کے لئے ضرور آؤ ۔ ہر شخص جو خدا سے ملنے آئے تحفہ لیکر ضرور آ ئیں ۔ 17 ہر ایک آدمی اتنا دے گا جتنا وہ دے سکے گا ۔ کتنا دینا ہے اس کا فیصلہ وہ یہ سوچ کر کریگا کہ اسے خداوند نے کتنا دیا ہے ۔ 18 " خداوند تمہا رے خدا نے جن قصبوکو تمہیں دیا ہے ہر ایک خاندان کے لئے ہر ایک قصبوس میں منصفوں اور عہدیداروں کو چُنو۔ ان منصفوں اور عہدیداروں کو منصفانہ طور پر لوگوں کا فیصلہ کر نا چا ہئے ۔ 19 تمہیں صحیح فیصلہ سے نہیں ہٹنا چا ہئے ۔ تمہیں طرفدا ری نہیں کرنی چا ہئے تمہیں رشوت نہیں لینی چا ہئے کیو نکہ رشوت عقلمندوں کی آنکھوں کو اندھا کر دیتی ہے اور صادق کی باتوں کو پلٹ دیتی ہے ۔ 20 تمہیں ہر وقت انصاف کے لئے اچھا اور منصف رہنے کی کوشش کرنی چا ہئے تب تم زندہ رہو گے ۔ اور تم اس ملک کو پا ؤگے جسے خداوند تمہا راخدا تمہیں دے رہا ہے اور تم اس میں رہو گے ۔ 21 " جب تم خداوند اپنے خدا کے لئے قربان گاہ بنا ؤ تو تم قربان گا ہ کے کنا رے کو ئی لکڑی کا ستون نہ بنا ؤ جو آشرہ دیوی کے اعزاز میں بنا ئے جا تے ہیں ۔ 22 اور تمہیں خاص پتھر جھو ٹے دیوتاؤں کی پرستش کے لئے نہیں کھڑا کرنا چا ہئے خداوند تمہا را خدا اس سے نفرت کرتا ہے ۔

Deuteronomy 17

1 " تمہیں خداوند اپنے خدا کو کو ئی ایسی گا ئے ، بھیڑ، قربانی میں نہیں چڑھانی چا ہئے ۔ جس میں کو ئی عیب ہو یا بُرا ئی ہو کیوں ؟ کیوں کہ خداوندتمہا را خدا اس سے نفرت کرتا ہے ۔ 2 " تم ان شہروں میں کو ئی بُری بات ہو نے کی خبر سن سکتے ہو جنہیں خداوندتمہا رے خدا تمہیں دے رہا ہے تم یہ سُن سکتے ہو کہ تم میں سے کسی عورت یا مرد نے خداوند کے خلا ف گنا ہ کیا ہے تم یہ سن سکتے ہو کہ انہوں نے خداوند سے معاہدہ تو ڑا ہے ۔ 3 میرے احکاما ت کے خلا ف ہو سکتا ہے انہوں نے جھو ٹے دیو تا ؤں کی پرستش کی ہے ۔ اور انکے آگے سجدہ کیا ہو ۔ یا ہو سکتا ہے وہ سورج ، چاند یا کسی اور آسمانی چیزوں کی پرستش کی ہو۔ 4 اگر تم ایسی بُری خبر سنتے ہو تو تمہیں اس کی ہو شیاری سے دریافت کرنا چا ہئے تمہیں یہ معلوم کرنا چا ہئے کہ کیا یہ سچ ہے کہ یہ بھیانک کام حقیقت میں اسرائیل میں ہوا ہے اگر تم اسے ثابت کرو کہ یہ سچ ہے ، 5 تب تمہیں اس مرد یاعورت کو ضرور سزا دینی چا ہئے جس نے بُرا کام کیا ہے ۔ تمہیں اس مرد یا عورت کو شہر کے دروازہ کے پاس عوام کی جگہ پر لے جانا چا ہئے اور اسے پتھروں سے مار ڈالنا چا ہئے ۔ 6 لیکن اگر ایک ہی گواہ یہ کہتا ہے کہ اس نے بُرا کام کیا ہے تو اسے موت کی سزا نہیں دی جائے گی ۔ لیکن اگر دو یاتین گواہ یہ کہتے ہیں کہ یہ سچ ہے تو اس آدمی کو مار ڈالنا چا ہئے ۔ 7 گواہوں کو پہلا پتھر اس آدمی کو مار نے کے لئے پھینکنا چا ہئے ۔ تب دوسرے لوگوں کو اس کی موت آنے تک پتھر پھینکنا چا ہئے ۔اسی طرح تمہیں اس بُرا ئی کو اپنے درمیا ن سے دور کرنا چا ہئے ۔ 8 " ہو سکتا ہے مقامی عدالت میں کو ئی ایسا مقدمہ آئے جو ایسا سخت ہو کہ فیصلہ نہ کیا جا سکے ۔ یہ قتل کا مقدمہ ، نالش کا مقدمہ یا حملہ کرنے کا مقدمہ ہو سکتا ہے ۔ ان مقدموں کو خداوند اپنے خدا کے چُنی ہو ئی خاص جگہ پر لے جا ؤ۔ 9 تمہیں لا وی خاندانی گروہ کے کا ہنوں اور اس کے منصف کے پاس جانا چا ہئے ۔ وہ لوگ اس مقدموں کا فیصلہ کریں گے ۔ 10 خداوند کی خاص جگہ پر وہ اپنا فیصلہ تمہیں سنا ئیں گے ۔ جو بھی وہ کہیں اسے تمہیں ہو شیاری سے کرنا چا ہئے ۔ 11 تمہیں ان کے فیصلے قبول کرنے چا ہئے اور اُن کی ہدایت کی ٹھیک ٹھیک تعمیل کرنی چا ہئے تمہیں اُن کے خلا ف کچھ بھی نہیں کرنا چا ہئے جو وہ تمہیں کرنے کو کہتے ہیں ۔ 12 " تمہیں کسی بھی اس شخص کو سزا ضرور دینی چا ہئے جو کھّلم کھّلا منصف یا اس کاہن کا جو اس وقت خداوندتمہا رے خدا کی خدمت کرتا تھا نا فرمانی کرتا ہے اس شخص کو مار ڈالنا چا ہئے ۔ تمہیں اسرا ئیل سے اُس طرح کے بُرے آدمی کو ہٹا دینا چا ہئے ۔ 13 سبھی لوگ اس سزاکے بارے میں سنیں گے اور ڈریں گے اور پھر وہ لوگ ضّدی نہیں ہو ں گے ۔ 14 " تم اس سر زمین میں جا ؤ گے جسے خداوندتمہا را خدا تمہیں دے رہا ہے ۔ تم اس ملک پر قبضہ کرو گے اور اس میں رہو گے ۔ اور ہو سکتا ہے تم کہو گے ۔' ہم لوگوں کا بھی ایک بادشا ہ ہو گا ۔جیسا کہ ہمارے اطراف کی قوموں میں ہے ۔' 15 جب ایسا ہو تب تمہیں یقینی طئے کرنا چا ہئے کہ تم نے اسے ہی بادشاہ چُنا جسے خداوند انتخاب کرتا ہے ۔ تمہا را بادشاہ تمہیں لوگوں میں سے ہونا چا ہئے ۔ تمہیں غیر ملکی کو اپنا بادشاہ نہیں بنا نا چا ہئے ۔ 16 بادشاہ کو کئی گھو ڑے اپنے لئے نہیں رکھنے چا ہئے ۔ اسے لوگوں کو زیادہ گھو ڑے لانے کے لئے مصر نہیں بھیجنا چا ہئے کیوں کہ خداوند نے تم سے کہا تھا ، ' تمہیں اس راستے پر پھر واپس نہیں جانا چا ہئے ۔ 17 ' بادشاہ کو بہت بیویاں نہیں رکھنی چا ہئے ۔ کیوں کہ یہ اسے خداوند سے دور ہٹانے کا سبب بنے گا۔ اور بادشاہ کو سونے چاندی سے اپنے کو دولتمند نہیں بنا نا چا ہئے ۔ 18 " اور جب بادشاہ حکومت کرنے لگے تو اسے شریعت کو اپنے لئے لا وی کاہنوں کی کتابوں سے ضرور نقل کر لینی چا ہئے ۔ 19 بادشاہ کو اس کتاب کو اپنے ساتھ رکھنا چا ہئے اسے اس کتاب کو زندگی بھر پڑھنا چا ہئے کیوں کہ تب بادشاہ خداوند اپنے خدا کی عزت کرنا سیکھے گا ۔ اور وہ اُصو لوں کے احکام کی پو ری تعمیل کرنا سیکھے گا ۔ 20 تب بادشاہ یہ نہیں سوچے گا کہ وہ اپنے لوگوں میں سے کسی سے بھی زیادہ اچھا ہے ۔ وہ شریعت کے خلاف نہیں جا ئے گا ۔ تب وہ بادشاہ اور اس کی نسل اسرا ئیل میں اپنی سلطنت پر لمبے عرصے تک حکومت کریں گے ۔

Deuteronomy 18

1 " لاوی کا ہن اور لا وی کا پو را خاندانی گروہ اسرا ئیل کی زمین میں کو ئی حصّہ نہیں پا ئینگے ۔ وہ اپنی زندگی بس ان تحفوں کو کھا کر گذاریں گے جسے خداوند کو پیش کئے گئے ہیں ۔ وہی لا وی کے خاندانی گروہ کے حصّے میں ہے ۔ 2 وہ لا وی نسل کے لوگ زمین کا کو ئی حصّہ دوسرے خاندانی گروہوں کی طرح نہیں پا ئیں گے لا وی نسل کے حصّہ میں صرف خداوند ہے خداوند نے اس کے لئے اُن سے وعدہ کیا ہے ۔ 3 " جب تم کو ئی بیل یا بھیڑ قربانی کے ئے ذبح کرو ۔ تو تمہیں کا ہنوں کو یہ حصّہ دینا چا ہئے کندھا ، دونوں جبڑے اور پیٹ ۔ 4 تمہیں کاہنوں کو اپنے اناج اپنی نئی مئے اور اپنی پہلی فصل کا تیل دینا چا ہئے ۔ تمہیں لا وی نسل کو اپنی بھیڑوں کا پہلی مرتبہ کٹا اُون دینا چا ہئے ۔ 5 " کیونکہ خداوند تمہا را خدا تمہا رے سارے خاندانی گروہ میں سے لا وی خاندانی گروہ کو ہمیشہ اسکی خدمت کرنے کیلئے چُنا ہے۔ 6 " لا وی جو کسی اسرا ئیلی قصبہ میں رہتا ہو ۔ ہو سکتا ہے اپنا گھر چھو ڑے اور اس جگہ جا ئیگا جسے خداوند چُنے گا ۔ ہو سکتا ہے جب بھی وہ چا ہے وہا ں جا سکتا ہے ۔ 7 یہ لا وی خداوند اپنے خدا کے نام پر خدمت کر سکتا ہے ۔ وہ خاص جگہ پر خداوند کی خدمت لا وی بھا ئیوں کی طرح کر سکتا ہے ۔ 8 وہ لا وی اپنے خاندان کو مساوی طور سے ملنے وا لے حصّے میں منجملہ اس حصّہ کے جو اُن کے خاندان وا لے حاصل کرتے ہیں برا بر کے حصّہ دار ہوں گے ۔ 9 " جب تم اس زمین پر پہنچو جو خداوند تمہا رے خدا تم کو دے رہا ہے تب اس قوم کے لوگ جو بھیانک کام وہاں کر رہے ہیں انہیں مت سیکھو ۔ 10 اپنے بیٹوں اور اپنی بیٹیوں کی قربانی اپنی قربان گا ہ کی آ گ پر نہ دو ۔ کسی جیوتشی سے بات کر کے یا کسی جادو گر ، ڈائن یا رمّال کے پاس جا کر یہ نہ سیکھو کہ مستقبل میں کیا ہو گا ؟ 11 کسی بھی آدمی کو کسی پر جا دو ٹونا چلا نے کا ارادہ نہ کرنے دو ۔ اور تم میں سے کسی بھی شخص کو ساحر یا جنّات کا عامل نہ بننے دو ۔ کسی شخص کو مردہ سے رجوع نہیں کرنا چا ہئے ۔ 12 خداوند تمہا را خدا اُن لوگوں سے نفرت کرتا ہے جو ایسا کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ تمہا رے سامنے اُن لوگوں کو ملک چھو ڑ نے پر مجبور کرتا ہے ۔ 13 تمہیں خداوند اپنے خدا کا پو را وفادار ہونا چا ہئے ۔ 14 " ان قوموں کے لوگ جسے تم اپنے ملک سے نکالو گے جا دو گروں اور مستقبل کی باتیں بتانے وا لوں کی باتیں سنتے ہیں ۔ لیکن خداوند تمہا را خدا تمہیں ویسا نہیں کرنے دیگا ۔ 15 خداوند تمہا را خدا تمہا رے پاس اپنا نبی بھیجے گا یہ نبی تمہا رے اپنے لوگوں میں سے ہو گا وہ میری طرح ہی ہو گا تمہیں اُس نبی کی بات ماننی چا ہئے ۔ 16 خداوند تمہا رے پاس اُس نبی کو بھیجے گا کیوں کہ تم نے ایسا کرنے کے لئے اس سے کہا ہے ۔ اس وقت جب تم حُورب ( سینا ئی ) پہا ڑ کے چاروں طرف جمع ہو ئے تھے ، تم نے کہا تھا ،' ہم لوگ خداوند کی آ وا ز پھر نہ سنیں ہم لوگ اس مہیب آ گ کو پھر نہ دیکھیں ورنہ ہم مر جا ئیں گے ۔' 17 " خداوند نے مجھ سے کہا ،' وہ جو چاہتے ہیں وہ ٹھیک ہے ۔ 18 میں تمہا ری طرح ایک نبی اُن کے لئے بھیج دوں گا وہ نبی انہی لوگوں میں سے کو ئی ایک ہو گا ۔ میں اسے وہ سب بتا ؤں گا جو اسے کہنا ہو گا اور وہ لوگوں سے وہی کہے گا جو میرا حکم ہو گا ۔ 19 یہ نبی میرے نام پر بولے گا اور جب وہ کچھ کہے گا تب اگر کو ئی شخص میرے احکام کو سننے سے انکار کرے گا تو میں اس شخص کو سزا دو ں گا ۔' 20 " لیکن کو ئی نبی کچھ ایسا کہہ سکتا ہے جسے کہنے کے لئے میں نے اسے نہیں کہا ہے ۔ اور وہ لوگوں سے کہہ سکتا ہے کہ ہ میرے نام پر بول رہا ہے ۔ یا نبی دوسرے دیوتا ؤں کے نام پر بول سکتا ہے ۔ اگر ایسا ہو تا ہے تواس نبی کو ما ر ڈالنا چا ہئے۔ 21 تم سوچ سکتے ہو ، ہم کیسے جان سکتے ہیں کہ نبی جو کہتا ہے وہ خداوند کی بات نہیں ہے ۔ 22 اگر کو ئی نبی کہتا ہے کہ وہ خداوند کی جانب سے کچھ کہہ رہا ہے لیکن وہ جو کہتا ہے سچ نہیں ہو تا تو تمہیں سمجھ لینا چا ہئے کہ یہ خداوند کی بات نہیں ہے بلکہ یہ اسکی اپنی سوچی ہو ئی بات ہے ۔ تمہیں اس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ۔

Deuteronomy 19

1 " خداوند تمہا را خدا تم کو وہ ملک دے رہا ہے جو دوسری قوموں کا ہے خداوند ان قوموں کو تباہ کرے گا تم وہاں رہو گے جہاں وہ لوگ رہتے ہیں تم ان کے شہراور گھروں کو لو گے جب ایسا ہو ، 2 تب تمہیں زمین کو تین حصّوں میں بانٹنا چا ہئے تب تمہیں ہر ایک حصّہ میں سبھی لوگوں کے قر یب پڑنے وا لا شہر اس علا قے میں چُننا چا ہئے اور تمہیں ان شہروں تک سڑکیں بنانا چا ہئے تب کو ئی بھی آدمی جو کسی دوسرے آدمی کو مارتا ہے وہاں بھاگ کر جا سکتا ہے ۔ 3 4 " کو ئی آدمی کسی کو مار ڈالتا ہے اور حفاظت کے لئے ان تین شہروں میں سے کسی ایک میں بھا گ کر پناہ کے لئے پہنچتا ہے تو اس آدمی کیلئے یہ اُصول ہیں : یہ ان شخص میں سے ہو نا چا ہئے جو کسی دورے شخص کو اتفا قاً بغیر عداوت کے مار ڈالتا ہے ۔ 5 اسکی ایک مثال یہ ہے : کو ئی آدمی کسی آدمی کے ساتھ جنگل میں لکڑی کاٹنے جا تا ہے اس میں سے ایک آدمی لکڑی کاٹنے کے لئے کلہا ڑی کو ایک درخت پر چلا تا ہے لیکن کلہا ڑی دستے سے نکل جا تی ہے اور دوسرے آدمی کو لگ جا تی ہے اور اس سے وہ مرجا تا ہے ۔ وہ آدمی جس نے کلہا ڑی چلا ئی ان شہروں میں سے کسی ایک میں بھاگ کر جا سکتا ہے اور اپنے کو محفوظ کرسکتا ہے ۔ 6 لیکن اگر شہر بہت دور ہو گا تو مارے گئے آدمی کا کو ئی رشتے دار اس کا پیچھا کر سکتا ہے اور اس کے شہرمیں پہنچنے سے پہلے ہی اسے پکڑ سکتا ہے ۔ رشتہ دار بہت غصّہ میں ہو سکتا ہے اور اس آدمی کو قتل کر سکتا ہے ۔ لیکن وہ آدمی موت کی سزا کا مستحق نہیں ہے ۔ وہاس آدمی سے نفرت نہیں کرتا تھا جو اس کے ہا تھوں ما را گیا ۔ 7 اس لئے میں حکم دیتا ہوں کہ تینوں شہروں کو الگ کرو۔ 8 "خداوند تمہا رے خدا نے تمہا رے آباء واجداد سے یہ وعدہ کیا میں تم لوگوں کی سرحد کی توسیع کروں گا ۔ وہ تم لوگوں کو پو را ملک دے گا جسے دینے کا وعدہ اس نے تمہا رے آ باؤاجداد سے کیا تھا ۔ 9 وہ یہ کرے گا اگر انکے احکاما ت کی تعمیل پو ری طرح کرو گے جنہیں میں تمہیں آج دے رہا ہوں۔ اگر تم خداونداپنے خدا سے محبت کرو گے اور اس کی راہ پر ہمیشہ چلتے رہو گے تب اگر خداوند تمہا رے ملک کو بڑا بنا تا ہے تو تمہیں تین دوسرے شہر حفا ظت کے لئے چُننا چا ہئے وہ پہلے تین شہروں کے ساتھ ملا دینا چا ہئے ۔ 10 تب بے قصور لو گ اس شہر میں نہیں ما رے جا ئیں گے جسے خداوند تمہا را خدا تمہیں دے رہا ہے اور تم کسی بھی موت کے لئے قصووار نہیں ہو گے ۔ 11 " لیکن ایک آدمی کسی سے نفرت کر سکتا ہے وہ آدمی اس آدمی کو مارنے کے انتظار میں چھپ سکتا ہے جس سے وہ نفرت کرتا ہے ۔ وہ اس آدمی کو مار سکتا ہے اور حفاظت کے لئے چنے ان شہروں میں بھا گ کر پہنچ سکتا ہے ۔ 12 اگر ایسا ہو تا ہے تو اس کے شہر کے بزرگوں کو کچھ لوگوں کو اس شخص کو محفوظ شہر سے لا نے کے لئے بھیجنا چا ہئے ۔ تب شہر کے بزرگ اسے اس رشتہ داروں کو دیں گے جس کا فرض اس کو سزا دینی ہے ۔ قاتل کو موت کی سزا دینی چا ہئے ۔ 13 اس کے لئے تمہیں رنجیدہ نہیں ہو نا چا ہئے تمہیں بے قصور لوگوں کو مار نے کے قصور سے اسرا ئیل کو پاک رکھنا چا ہئے تب سب کچھ تمہا رے لئے اچھا رہے گا ۔ 14 " تم اپنے پڑوسی کی زمین کے سرحدی نشان کے پتھر کو مت کھسکا ؤ جسے تمہا رے پیشتروؤں نے اس زمین میں متعین کیا تھا جسے خداوند تمہا رے خدا تمہیں دے رہا ہے ۔ 15 " اگر کسی آدمی پر اُصول کے خلاف کچھ کرنے کا مقدمہ ہے تو ایک گواہ اسے پیش کرنے کے لئے کا فی نہیں ہو گا کہ وہ قصوروار ہے ۔ اس نے سچ مُچ میں غلطی کی ہے یہ ثابت کرنے کے لئے دو یا تین گواہ ہونا چا ہئے ۔ 16 " کو ئی گواہ کسی آدمی کو جھوٹ بول کر اور یہ کہہ کر کہ اُس نے قصور کیا ہے اسے نقصان پہنچا نے کی کوشش کر سکتا ہے ۔ 17 اگر ایسا ہو تا ہے تو دونوں کو خداوند کے سامنے جانا چا ہئے جہاں پر منصف اور کا ہن انکا فیصلہ کریں گے جو کہ اس وقت خدمت کا کام انجام دیتے ہیں۔ 18 منصفوں کو ہوشیاری کے ساتھ سوالا ت کرنا چا ہئے ۔ وہ پتہ لگا سکتے ہیں کہ گواہ نے دوسرے آدمی کے خلا ف جھو ٹ بولا ہے اگر گواہ نے جھو ٹ بولا ہے تو ، 19 تمہیں اسے سزا دینی چا ہئے ۔ تمہیں اس کے ساتھ وہی کرنا چا ہئے جو اس نے دوسروں کے ساتھ کرنا چا ہا ۔ اس طرح تم اپنے درمیان سے کو ئی بھی بُرا ئی کو باہر کر سکتے ہو ۔ 20 دوسرے تمام لوگ اسے سُنیں گے اور خوف زدہ ہو ں گے اور کو ئی بھی ویسی بُرا ئی نہیں کرے گا ۔ 21 " تم اس پر رحم نہ کرو جسے بُرا ئی کی وجہ سے تم سزا دینا چا ہتے ہو ۔ زندگی کے لئے زندگی ، آنکھ کے بدلے آنکھ، دانت کے بدلے دانت ، ہا تھ کے بدلے ہا تھ ، اور پیر کے بدلے پیر لیا جانا چا ہئے یہ اصول ہے ۔

Deuteronomy 20

1 " جب تم اپنے دُشمنوں کے خلا ف جنگ میں جا ؤ اور اپنی فوج سے زیادہ گھو ڑے رتھ اور آدمیوں کو دیکھو تو تمہیں ڈرنا نہیں چا ہئے کیوں کہ خداوند تمہا را خدا تمہا رے ساتھ ہے اور وہی ایک ہے جو تمہیں مصر سے باہر نکال لا یا ۔ 2 " جب تم جنگ کے قریب پہنچو تب کا ہن کو فوجوں کے پاس جانا چا ہئے اور اُن سے بات کرنی چا ہئے ۔ 3 کا ہن کہے گا بنی اسرا ئیلیو! میری بات سُنو آج تم لوگ اپنے دشمنوں کے خلا ف جنگ میں جا رہے ہو ہمت نہ ہا رو پریشان نہ ہو یا گھبرا ہٹ میں نہ پڑودشمن سے نہ ڈرو ۔ 4 کیوں کہ خداوند تمہا را خدا دشمنوں کے خلا ف لڑنے کے لئے تمہا رے ساتھ جا رہا ہے ۔خداوند تمہا را خدا تمہیں فتح دیگا ۔' 5 " قائدین فوجوں سے یہ کہیں گے کیا یہاں کو ئی ایسا آدمی ہے جس نے اپنا نیا گھر بنا یا ہو لیکن اب تک اسے مخصوص نہ کیا ہو ؟ اس طرح کے آدمی کو اپنے گھر لوٹ جانا چا ہئے ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ جنگ میں ما را جا ئے اور پھر دوسرا آدمی اس کے گھر کو مخصوص کرے گا ۔ 6 کیا کو ئی آدمی یہاں ایسا ہے جس نے انگور کے باغ لگا ئے ہو لیکن ابھی تک اس سے کو ئی انگور نہیں کھایا ہے ؟ اس آدمی کو گھر لوٹ جانا چا ہئے ۔ اگر وہ آدمی جنگ میں ما را جا ئے تو دوسرا آدمی اس کے انگور کے باغ کے پھل سے استفادہ کرے گا ۔ 7 کیا یہاں کو ئی ایسا آدمی ہے جس کی شادی کی بات پکّی ہو چکی ہو اس آدمی کو گھر لوٹ جانا چا ہئے اگر وہ جنگ میں ما را جا تا ہے تو دوسرا آدمی اس عورت سے شادی کرے گا جس کے ساتھ اس کی شادی کی بات پکی ہو چکی ہے ۔ 8 " عہدیدار فوجوں سے یہ بھی کہیں گے کیا یہاں کو ئی ایسا آدمی ہے جو ہمت کھو چکا ہے اور خوفزدہ ہے ؟ اسے گھر واپس جانا چا ہئے ۔ تب وہ دوسری فوجوں کے حوصلہ پست ہو نے کا سبب نہ بنے گا ۔ 9 جب عہدیدار فوجوں سے بات کرنا ختم کر لے تب وہ فوجوں کی رہنما ئی کرنے کے لئے کپتانوں کو چنیں گے ۔ 10 " جب تم شہر پر حملہ کرنے جا ؤ تو وہاں کے لوگوں کے سامنے امن کا پیغام دو ۔ 11 اگر وہ تمہا را پیغام قبول کرتے ہیں اور اپنے پھا ٹک کھول دیتے ہیں تو اس شہر میں رہنے وا لے تمام لوگ تمہا رے غلام ہو جا ئیں گے اور تمہا رے کام کرنے کے لئے مجبور کئے جا ئیں گے ۔ 12 لیکن اگر شہر امن کا پیغام قبول کرنے سے انکار کرتا ہے اور تم سے لڑتا ہے تو تمہیں شہر کو گھیر لینا چا ہئے ۔ 13 اور جب خداوند تمہا را خدا شہر پر تمہا را قبضہ کراتے ہیں تب تمہیں تمام آدمیوں کو ما ر ڈالنا چا ہئے ۔ 14 تم اپنے استعمال کے لئے عورتیں بچے جانور اور شہر کی ہرایک چیز لے سکتے ہو ۔ خداوند تمہا رے خدانے تمہا رے دشمنوں کی مالِ غنیمت تم کو دی ہیں۔ 15 جو شہر تمہا ری سر زمین میں نہیں ہیں اور بہت دور ہیں اُن سبھی کے ساتھ تم ایسا برتا ؤ کرو گے ۔ 16 " لیکن جب تم وہ شہر لیتے ہو جسے خداوند تمہا را خدا تمہیں دے رہا ہے تب تمہیں ایک بھی چیز کو زندہ نہیں چھو ڑنا چا ہئے ۔ 17 تمہیں حتّی ، اموری ، کنعانی ، فرزّی ،حوّی ، اور یبوسی سبھی لوگوں کو پو ری طرح تباہ کردینی چا ہئے ۔خداوند تمہا رے خدا نے یہ کرنے کا تمہیں حکم دیا ہے ۔ 18 ورنہ وہ تمہیں بھیانک چیزوں کی جسے کہ وہ اپنے دیوتاؤں کی عبادت کرتے وقت کر تے ہیں تعلیم دیں گے ۔ اور خداوند تمہا رے خدا کے خلا ف تمہا رے گنا ہ کرنے کا سبب بنے گا ۔ 19 " جب تم کسی شہرکے خلا ف جنگ کر رہے ہو گے تو تم لمبے عرصے تک اسے قبضہ کرنے کیلئے اس کا محاصرہ کر سکتے ہو ۔ تمہیں شہر کے اطراف کے پھل دار درختوں کو نہیں کاٹنا چا ہئے ۔ تمہیں ان سے پھل کھانا چا ہئے لیکن کاٹ کرگرانا نہیں چا ہئے ۔ یہ درخت دشمن نہیں ہے اُن کے خِلاف جنگ نہ چھیڑو۔ 20 لیکن ان درختوں کو کاٹ سکتے ہو جنہیں تم جانتے ہو کہ یہ پھلدار نہیں ہیں تم ان کا استعمال اس شہر کے خلا ف محاصرہ میں کر سکتے ہو جب تک کہ اس کا زوال نہ ہو جا ئے ۔

Deuteronomy 21

1 " اس ملک میں جسے خداوند تمہا رے خدا تمہیں رہنے کیلئے دے رہا ہے اگر کو ئی لاش کھیت میں پڑی ہو ئی ملے اور کو ئی نہیں جانتا ہو کہ اس شخص کو کس نے ما را ہے، 2 تب تمہا رے قائدین اور منصف کو لاش اور اس کے اطراف کے شہروں کی بیچ کی دوری کو ناپنا چا ہئے ۔ 3 جب تم یہ جان جا ؤ کہ لا ش کے قریب کون سا شہر ہے ۔ تب اس شہر کے قائدین اپنے جھُنڈ میں سے ایک بچھڑا لا ئینگے جس کا استعمال کبھی بھی کسی کام کے کرنے میں نہ ہو ا ہو اور جو کبھی بھی جوا نہیں کھینچا ہو ۔ 4 اس شہر کے قائدین اس بچھڑے کو بہتے ہو ئے پانی وا لے وادی میں لا ئیں گے یہ ایسی وا دی ہونی چا ہئے جسے پہلے کبھی جو تی نہ گئی ہو اور نہ اس میں درخت اور پو دے اگائے گئے ہوں۔ تب قا ئدین کو اس وادی میں اس بچھڑے کی گردن توڑدینی چا ہئے ۔ 5 لا وی نسل کے کا ہنوں کو وہاں جانا چا ہئے ( خداوند تمہا رے خدا نے اُن کا ہنوں کو اپنی خدمت کے لئے اور اپنے نام پر برکتیں دینے کیلئے چُنا ہے ۔) کا ہن یہ طئے کریں گے ہر ایک جھگڑے یا حملے کے با رے میں کون سچا ہے ۔ 6 لا ش کے قریبی شہر کے قائدین اپنے ہا تھوں کو اس بچھڑا کے اوپر دھو ئیں گے جس کی گردن وا دی میں تو ڑ دی گئی ہو ۔ 7 یہ قائدین ضرور کہیں گے ہم لوگوں نے یہ خون نہیں بہایا ہے اور ہم لوگوں نے ایسا ہو تے ہو ئے نہیں دیکھا ہے ۔ 8 اے خداوند اپنے بنی اسرا ئیلیوں کے لئے جسے کہ تو نے بچا یا ہے کفارہ دے ۔ اس معصوم شخص کے قتل کیلئے ہم لوگوں کو بدنام نہ کر ۔ تب وہ لوگ ایک معصوم شخص کے لئے بدنام نہیں کئے جا ئیں گے ۔ 9 اُن معاملوں میں وہ کرنا ہی تمہا رے لئے ٹھیک ہے ۔ ایسا کرکے تم قصور کو اپنے گروہ سے نکال دو گے ۔ 10 " تم اپنے دشمنوں سے جنگ کرو گے اور خداوند تمہا را خدا انہیں تم سے شکست دلوا ئے گا تب تم دشمنوں کو قیدیوں کی طرح لا ؤ گے ۔ 11 اور تم جنگ میں اسیر شدہ کسی خوبصورت عورت کو دیکھ سکتے ہو تم اسے پانا چاہ سکتے ہو اور اپنی بیوی کے طو ر پر رکھنے کی خواہش کر سکتے ہو ۔ 12 تمہیں اسے اپنے خاندان میں اپنے گھر لانا چا ہئے ۔اسے اپنے بال منڈوا نے چا ہئے اور اپنے نا خن کاٹنے چا ہئے ۔ 13 اسے اپنے پہنے ہو ئے اس کپڑو ں کو جب وہ قیدی تھی اُتارنا چا ہئے اسے تمہا رے گھر میں رہنا چا ہئے ۔ اور ایک مہینے تک اپنے ماں باپ کے لئے رو نا چا ہئے ۔ تب تم اس کے ساتھ اس کے شوہر کی طرح رہ سکتے ہو اور تمہا ری بیوی بن جا ئے گی ۔ 14 لیکن اگر تم اس سے خوش نہیں ہو تو تم اسے جہاں وہ چا ہے جانے دے سکتے ہو لیکن تم اسے بیچ نہیں سکتے تم اس کے ساتھ کنیز کی طرح سلوک نہیں کر سکتے کیوں؟ کیوں کہ تمہا را اس کے ساتھ جنسی تعلق تھا ۔ 15 " ایک آدمی کی دو بیویاں ہو سکتی ہیں اور وہ ایک بیوی سے دوسری بیوی کو زیادہ محبت کر سکتا ہے دونوں بیویوں سے اس کے بچے ہو سکتے ہیں اور پہلا بچہ اس بیوی کا ہو سکتا ہے جس سے وہ محبت نہ کرتا ہو ۔ 16 جب وہ اپنی جائیداد اپنے بچوں میں تقسیم کرے تو زیادہ چہیتی بیوی کے بچے کو وہ خاص چیزیں نہیں دے سکتا جو پہلو ٹھا بچے کی ہو تی ہے ۔ 17 اس آدمی کو بیوی کے بچے کو پہلو ٹھا بچے قبول کرنا چا ہئے اس آدمی کو اپنی چیزوں کے دو حصّے پہلو ٹھے بیٹے کو دینا چا ہئے کیوں ؟ کیوں کہ وہ پہلو ٹھا بچہ ہے ۔ 18 " کسی آدمی کا ایسا بیٹا ہو سکتا ہے جو ضدّی ہو اور فرمانبردار نہ ہو یہ بیٹا اپنے ماں باپ کی مرضی کے مطا بق نہ چلتا ہو ماں باپ اسے سزا دیتے ہیں لیکن بیٹا پھر بھی ان کی کچھ نہیں سنتا ۔ 19 اس کے ماں باپ کو اسے شہر کی بیٹھک وا لی جگہ پر شہر کے قائدین کے پاس لیجانا چا ہئے۔ 20 انہیں شہر کے قائدین سے کہنا چا ہئے : ' ہما را بیٹا ضدّی ہے اور ہما رے حکم نہیں مانتا وہ کو ئی کام نہیں کرتا جسے ہم کرنے کے لئے کہتے ہیں۔ وہ بہت زیادہ کھانا کھا تا اور بہت زیادہ شراب پیتا ہے ۔' 21 تب شہر کے لوگوں کو اس بیٹے کو پتھروں سے مارڈالنا چا ہئے ایسا کرکے اپنے میں سے ایک بُرا ئی کو ختم کرو گے سبھی بنی اسرا ئیل سُنیں گے اور ڈریں گے ۔ 22 " کو ئی شخص ایسا گناہ کر سکتا ہے جس سے وہ موت کی سزا کا مستحق ہو ۔ جب وہ مار ڈا لا جا ئے تو اس کی لاش درخت پر لٹکائی جا سکتی ہے ۔ 23 جب ایسا ہو تا ہے تو اس کی لا ش پو ری رات درخت پر نہیں رہنی چا ہئے تمہیں اسے بالکل اس دن ہی دفنا دینی چا ہئے کیوں ؟ کیوں کہ جسے درخت پر لٹکا یا جا تا ہے وہ خدا کی طرف سے ملعون ہے ۔ تمہیں اس ملک کو نا پاک نہیں کرنا چا ہئے جسے خداوند تمہا را خدا تمہیں رہنے کیلئے دے رہا ہے ۔

Deuteronomy 22

1 " اگر تم دیکھو کہ تمہا رے پڑوسی کی گا ئے یا بھیڑ کُھلی ہے تو تمہیں اس سے لا پرواہ نہیں ہو نا چا ہئے تمہیں یقیناً اسے مالک کے پاس پہنچا دینا چا ہئے ۔ 2 اگر تمہا را پڑوسی تمہا رے نزدیک نہ رہتا ہو یا تم اسے نہیں جانتے کہ وہ کون ہے تو تم اس گا ئے یا بھیڑ کو اپنے گھر لے جا سکتے ہو اور تم اسے اس وقت تک رکھ سکتے ہو جب تک تمہا را پڑوسی اسے ڈھونڈتا ہوا نہ آئے ۔ تب تمہیں اسے اس کے مالک کو واپس کردینا چا ہئے ۔ 3 تمہیں یہی ا س وقت بھی کرنا چا ہئے جب تمہیں پڑٰو سی کا گدھا ملے ، اس کے کپڑے ملیں یا کو ئی چیز جو پڑوسی کھو دیتا ہے تمہیں اپنے پڑوسی کی مدد کرنی چا ہئے ۔ 4 " اگر تمہا رے پڑوسی کا گدھا یا اس کی گا ئے سڑک پر گری ہو تو اس سے آنکھ نہیں پھیرنی چا ہئے تمہیں اسے پھر اٹھانے میں اس کی مدد کرنی چا ہئے ۔ 5 " کسی عورت کو کسی مرد کے کپڑے نہیں پہننے چا ہئے اور کسی مرد کو کسی عورت کے کپڑے نہیں پہننے چا ہئے خداوند تمہا را خدا اس سے نفرت کرتا ہے جو ایسا کرتا ہے ۔ 6 راستہ چلتے وقت تم درخت پر یا زمین پر چڑیوں کے گھونسلے پا سکتے ہو ۔ اور اگر مادہ پرندہ اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھی ہو تو تمہیں مادہ پرندوں کو بچوں کے ساتھ نہیں پکڑنا چا ہئے ۔ 7 تم بچوں کو اپنے لئے لے سکتے ہو لیکن تمہیں ماں کو چھو ڑدینا چا ہئے اگر تم ان اصولوں کی تعمیل کرتے ہو تو تمہا رے لئے سب کچھ اچھا رہے گا اور تم لمبے عرصے تک زندہ رہو گے ۔ 8 " جب تم کو ئی نیا گھر بنا ؤ تو تمہیں اپنی چھت کے اوپر چاروں طرف دیوار کھڑی کرنی چا ہئے تب تم کسی آدمی کی موت کے لئے بدنام نہیں ہو گے اگر وہ اس چھت پر سے گر جا تا ہے ۔ 9 " تمہیں اپنے انگور کے باغ میں دوسری فصلوں کے بیجوں کو نہیں بونا چا ہئے کیونکہ تم اپنی فصلوں کو کھو بیٹھو گے۔ 10 تمہیں بیل اور گدھے کو ایک ساتھ ہل چلانے میں نہیں جوتنا چا ہئے ۔ 11 " تمہیں اس کپڑے کو نہیں پہننا چا ہئے جسے اُون اور سوت سے ایک ساتھ بُنا گیا ہو ۔ 12 تمہیں اپنے پہنے جانے وا لے چغّہ کے چاروں کو نوں پر جھا لر لگانے چا ہئے ۔ 13 " کو ئی آدمی کسی لڑکی سے شادی کرے اور اس سے جنسی تعلق کرے تب وہ فیصلہ کرے کہ وہ اسے پسند نہیں ہے ۔ 14 وہ جھو ٹ کہہ سکتا ہے اور کہہ سکتا ہے کہ میں اس عورت سے شادی کی لیکن جب ہم نے جسمانی تعلق قائم کیا تو مجھے معلوم ہوا کہ وہ پاک دامن کنواری نہیں ہے ۔ اس کے خلاف ایسا کہنے پر لوگ عورت کے بارے میں بُرا خیال کر سکتے ہیں ۔ 15 اگر ایسا ہو تا ہے تو لڑکی کے ماں باپ کو اس کے کنوارے پن کے ثبوت کو شہر کے پھاٹک ( بیٹھک وا لی جگہ ) پر قائدین کے سا منے لا نی چا ہئے۔ 16 لڑکی کے باپ کو شہر کے قائدین سے کہنا چا ہئے کہ میں نے اپنی بیٹی کو اس آدمی کی بیوی ہو نے کے لئے دیا لیکن وہ اب اسے نہیں چاہتا ۔ 17 اس آدمی نے میری بیٹی کے خلا ف جھو ٹ بولا ہے ۔ اور اس نے کہا ، 'میں تمہا ری بیٹی کو پاک دامن کنواری نہیں پا یا ۔لیکن یہاں میری بیٹی کی پاکدامن کنواری پن کا ثبوت ہے ۔' تب لڑکی کے ماں باپ شہر کے قائدین کو کپڑے دکھا ئینگے ۔ 18 تب وہاں کے شہر کے قائدین اس آدمی کو پکڑیں گے اور اسے سزا دیں گے ۔ 19 وہ اس پر ۱۰۰ مثقال چاندی جرمانہ کریں گے اس چاندی کو لڑکی کے باپ کو دیں گے کیوں کہ اس کے شوہرنے ایک اسرا ئیلی کنواری لڑکی پر داغ لگا یا ہے اور وہ لڑکی اس آدمی کی بیوی بنی رہے گی اسے اپنی ساری زندگی اس کو طلا ق نہیں دینی چا ہئے ۔ 20 " لیکن جو باتیں شوہرنے اپنی بیوی کے بارے میں کہیں وہ سچ ہو سکتی ہیں بیوی کے ماں باپ کے پاس یہ ثبوت نہیں ہو سکتا کہ لڑکی کنواری تھی اگر ایسا ہو تا ہے تو ، 21 شہر کے قائدین اس لڑکی کو اس کے ماں باپ کے گھر لا ئیں گے تب شہر کے قائدین اسے پتھر سے مار ڈا لیں گے ۔ کیونکہ یہ ایک شرم کی بات ہے کہ ایک اسرا ئیلی لڑکی اپنے باپ کے گھر میں جب وہ وہاں رہتی تھی فاحشہ جیسی حرکت کی تھی ۔ تمہیں بُرا ئی کی اپنے لوگوں کے درمیان سے نکال دینا چا ہئے ۔ 22 " اگر کو ئی آدمی کسی دوسرے کی بیوی کے ساتھ جسمانی تعلق قائم کرتا ہوا پا یا جا ئے تو دونوں جنسی فعل کے مرتکب عورت اور مرد کو ما ر دیا جانا چا ہئے ۔ تمہیں اسرا ئیل سے بُرا ئی دور کرنی چا ہئے ۔ 23 " ہو سکتا ہے کو ئی آدمی کسی اس کنواری لڑکی سے ملے جسکی شادی دوسرے سے پکی ہو چکی ہے وہ اس کے ساتھ جنسی فعل بھی کرے اگر شہر میں ایسا ہو تا ہے تو ، 24 تمہیں ان دونوں کو اس شہرکے باہر پھاٹک ( بیٹھک وا لی جگہ ) پر لانا چا ہئے اور تمہیں ان دونوں کو پتھروں سے مار ڈالنا چا ہئے تمہیں مرد کو اس لئے مار دینا چا ہئے کہ اس نے دوسرے کی بیوی کے ساتھ جنسی فعل کیا اور تمہیں لڑکی کو اس لئے مار دینا چا ہئے کہ وہ شہر میں تھی اور اس نے مدد کے لئے کسی کو پکا ری نہیں ۔ تمہیں اپنے لوگوں سے یہ بُرا ئی بھی دور کرنی چا ہئے ۔ 25 لیکن اگر کو ئی آدمی شادی پّکی کی ہو ئی لڑکی کو میدان میں پکڑتا ہے اور اس سے بالجبر جنسی فعل کرتا ہے تو صرف اس آدمی کو مارڈالنا چا ہئے ۔ 26 تمہیں لڑکی کے ساتھ کچھ بھی نہیں کرنا چا ہئے ۔ کیوں کہ اس نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا جو اسے موت کی سزا کا مستحق بنا تا ہو ۔ یہ معاملہ ویسا ہی ہے جیسا کسی آدمی کا بے قصور آدمی پر حملہ اور اس کا قتل کرنا ۔ 27 اس آدمی نے شادی پکّی کی ہو ئی لڑکی کو میدان میں پکڑا لڑکی نے مدد کے لئے پکا را لیکن اس کی مدد کرنے وا لا کو ئی نہیں تھا ۔ 28 " کو ئی آدمی کسی کنواری لڑکی جس کی سگائی نہیں ہو ئی ہو کو پکڑے اور اسے اپنے ساتھ با لجبر جنسی فعل کرنے کے لئے مجبور کرے اگر لوگ ایسا ہو تا دیکھتے ہیں تو ، 29 اس آدمی کو لڑکی کے باپ کو پچاس مثقال چاندی دینی چا ہئے اور لڑکی اس کی بیوی ہو جا ئے گی ۔ کیوں کہ اس نے اس کے ساتھ جنسی فعل کیا تھا اور اسے اس کو زندگی بھر طلا ق نہیں دینی چا ہئے۔ 30 " کسی آدمی کو اپنے باپ کی بیوی کے ساتھ جسمانی تعلق قائم کرکے اپنے باپ پر بدنامی کا دھّبہ نہیں لگانا چا ہئے ۔"

Deuteronomy 23

1 " وہ آدمی جس کے خصئے کچل دیئے گئے ہوں یا جس کا عضو تناسل کاٹ دیا گیاہو خداوند کے لوگوں کی جماعت میں شامل نہیں ہو سکتا ہے ۔ 2 یا وہ آدمی جس کے ماں باپ قانو نی طور پر شادی نہ کئے ہوں اس آدمی کے خاندان سے کو ئی بھی آدمی یہاں تک کہ دس پشت کے بعد بھی خداوند کے لوگوں کی جماعت میں شامل نہیں ہو سکتا ہے ۔ 3 " کو ئی عمّونی یا مو آبی اور یہاں تک کہ اس کی نسل دس پشت کے بعد بھی خداوند کے لوگوں کی جماعت میں شامل نہیں ہو سکتا ہے ۔ 4 کیوں کہ عموّنی اور مو آبی لوگوں نے مصر سے باہر آتے وقت سفر کے دوران تم لوگو ں کو روٹی اور پانی دینے سے انکار کیا تھا ۔ انہوں نے فتور سے بعور کے بیٹے بلعام کو بھی ارم نہریں کے تجھ پر لعنت کرنے کے لئے بھا ڑے پر لینے کی کوشش کی تھی ۔ 5 لیکن خداوند تمہا رے خدا نے بلعام کی ایک نہ سنی خداوند نے بد دُعا ء کو تمہا رے لئے برکت میں بدل دیاکیوں؟ کیوں کہ خداوند تمہا را خدا تم سے محبت کرتا ہے ۔ 6 تمہیں عموّنی اور مو آبی لوگوں کے ساتھ امن قائم کرنے کا ارادہ کبھی نہیں کرنا چا ہئے ۔ جب تک تم لوگ رہو ان سے دوستی نہ رکھو ۔ 7 " تمہیں ادومی سے نفرت نہیں کرنی چا ہئے ۔کیوں ، کیوں کہ وہ تمہا را رشتہ دار ہے تمہیں کسی مصری سے نفرت نہیں کرنی چا ہئے ؟ کیوں کہ اُن کے ملک میں تم اجنبی تھے ۔ 8 ادومی اور مصری لوگوں سے پیدا ہو ئے تیسری نسل کے بچے جو تمہا رے بیچ رہے خداوند کے لوگوں کی جماعت میں شامل ہو سکتے ہیں ۔ 9 " جب تمہا ری فوج دشمن کے خلا ف جا ئے تب تم ان سبھی چیزوں سے دور رہو جو تمہیں نجس بنا تی ہیں ۔ 10 اگر کو ئی ایسا آدمی ہے جو رات میں احتلام ہو نے کی وجہ سے ناپاک ہو گیا تو اسے خیمہ کے باہر چلاجانا چا ہئے اوروہیں ٹھہرنا چا ہئے ۔ 11 لیکن جب شام ہو تب اس آدمی کو نہانا چا ہئے اور جب سورج غروب ہو تو وہ خیمہ میں جا سکتا ہے ۔ 12 تمہیں خیمہ کے باہر رفع حاجت کے لئے جگہ بنا نی چا ہئے ۔ 13 اور تمہیں اپنے ساز و سامان کے ساتھ کھو دنے کے لئے ایک کھُنتی رکھنی چا ہئے ۔ اس لئے جب تم کو حاجت ہو تو تم ایک گڑھا کھو دو اور اسے ڈھک دو ۔ 14 کیوں؟ کیوں کہ خداوند تمہا را خدا تمہا رے خیمہ میں دشمنوں کو شکست دینے میں تمہا ری مدد کرنے کے لئے تمہا رے ساتھ ہے اس لئے خیمہ پاک رہنا چا ہئے ۔ تب خداوند تم میں کچھ کراہیت نہیں دیکھے گا اور تم سے آنکھیں نہیں پھیرے گا ۔ 15 " اگر کو ئی غلام اپنے مالک کے یہاں سے بھا گ کر تمہا رے پاس آتا ہے تو تمہیں اس غلام کو اس کے مالک کو نہیں واپس کرنا چا ہئے ۔ 16 یہ غلام تمہا رے ساتھ جہاں چا ہے وہاں رہ سکتا ہے جو بھی شہر کو چنے وہ اس میں رہ سکتا ہے تمہیں اسے پریشان نہیں کرنا چا ہئے ۔ 17 " کسی اسرا ئیلی مرو یا عورت کو ہیکل کا فحش کار خدمت گذار نہیں بنانا چا ہئے ۔ 18 مرد یا عورت طوائفا نہ پیشہ کی کما ئی ہو ئی دولت کو خداوند اپنے خدا کی ہیکل میں نہیں لا یا جانا چا ہئے۔ کو ئی آدمی کئے گئے وعدہ کے سبب خدا کو دی جانے وا لی چیز کے لئے اس پیسے کا استعمال نہیں کر سکتا ۔خداوند تمہا را خدا سبھی مرد اور عورت طوائفوں سے نفرت کرتا ہے ۔ 19 اگر تم کسی اسرا ئیلی کو کچھ اُدھا ردو تو تم اس پر سود نہ لو ۔ تم پیسوں پر ، کھانے کی چیزوں پر یا کو ئی ایسی چیز جس پر سود لیا جا سکے سود نہ لو ۔ 20 تم غیر ملکی سے سود لے سکتے ہو لیکن تمہیں دوسرے اسرا ئیلی سے سود نہیں لینا چا ہئے ۔ اگر تم اُن اصولوں کی تعمیل کرو گے تو خداوند تمہا را خدا اس ملک میں جہاں تم رہنے جا رہے ہو ہر اس چیز میں جو کچھ تم کرو گے برکت د یگا ۔ 21 " جب بھی تم خداوند اپنے خدا سے وعدہ کرو تو تم اسے پو را کرنے میں دیر نہ کرو ۔ کیو نکہ خداوند چاہتا ہے کہ تم اسے پو را کرو ۔اگر تم وعدہ کی ہو ئی چیز وں کو نہیں دو گے تو تم گناہ کے مرتکب ہو گے ۔ 22 اگر تم وعدہ نہیں کرتے ہو تو تم گناہ نہیں کر رہے ہو ۔ 23 لیکن تمہیں وہ چیزیں کرنی چا ہئے جسے کرنے کے لئے تم نے کہا ہے کہ تم کرو گے ۔ جب تم خدا سے خاص وعدہ کرو تو تمہیں وعدہ کی ہو ئی بات کو پو ری کرنی چا ہئے ۔ 24 " اگر تم دوسرے آدمی کے انگور کے باغ سے ہو کر جا تے ہو تو تم جتنے چا ہو اتنے انگور کھا سکتے ہو لیکن تم کو ئی بھی انگور اپنی ٹوکری میں نہیں رکھ سکتے ہو ۔ 25 جب تم کسی شخص کے اناج کے کھیت سے گذر تے ہو تو تم اپنے ہا تھ سے جتنا بھی چا ہو توڑ سکتے ہو اور کھا سکتے ہو لیکن تم درانتی کا استعمال اس شخص کے اناج کو کاٹ کر لینے میں نہیں کر سکتے ۔

Deuteronomy 24

1 " ہو سکتا ہے کو ئی آدمی کسی عورت سے شادی کرے اور کچھ خفیہ باتیں اس کے بارے میں جان لے جسے کہ وہ پسند نہیں کرتا ہے ۔ اگر وہ آدمی اس عورت سے خوش نہیں ہے تو اسے طلاق نامہ لکھ کر اس عورت کو دینا چا ہئے تب اپنے گھر سے اس کو بھیج دینا چا ہئے ۔ 2 جب اس نے اس کا گھر چھو ڑدیا ہے تو وہ دوسرے آدمی کے پاس جا کر اس کی بیوی ہو سکتی ہے ۔ 3 لیکن مان لو ۔ کہ نیا شوہر بھی اسے پسند نہیں کرتا ہے اور اسے وِداع کردیتا ہے اور اگر وہ آدمی اسے طلاق دیدیتا ہے ۔ تو بھی پہلا شوہر اسے پھر سے بیوی کی طرح نہیں رکھ سکتا ہے یا اگر نیا شوہر مرجا تا ہے تو پہلا شو ہر اسے پھر سے بیوی کی طرح نہیں رکھ سکتا ہے وہ اس کے لئے نجس ہو چکی ہے ۔ اگر وہ اس سے پھر شادی کرتا ہے تو وہ ایسا کام کریگا جس سے خداوند نفرت کرتا ہے تمہیں اس ملک میں ایسا نہیں کرنا چا ہئے جسے خداوند تمہا را خدا رہنے کے لئے دے رہا ہے ۔ 4 5 " نئے شادی شدہ کو جنگ کے لئے یا فوج میں کو ئی خاص کام کرنے کے لئے نہیں بھیجنا چا ہئے کیوں کہ ایک سال تک اسے گھر پر رہنے کی آزادی ہو نی چا ہئے اور اپنی نئی بیوی کو سکھی بنا نا چا ہئے ۔ 6 " اگر کسی آدمی کو تم قرض دو تو اس کی آ ٹا پیسنے کی چکّی کا کو ئی پاٹ ضمانت کے طور پر نہ رکھو کیوں کہ ایسا کرنا اس کے کھانے کولے لینا جیسا ہے ۔ 7 " اگر کو ئی آدمی اپنے لوگوں ( اسرائیلیوں ) میں سے کسی کا اغوا کرتا ہوا پایا جا ئے اور وہ اس کا استعمال غلام کے طور پر کرتا ہو یا اسے بیچتا ہو تو وہ ا غوا کرنے وا لا ضرور ماردیا جا نا چا ہئے ۔ اس طرح تم اپنے درمیان سے اس بُرا ئی کو دور کرو گے ۔ 8 " اگر تمہیں کو ڑھ جیسی بیما ری ہو جا ئے تو تمہیں لا وی نسل کے کا ہنوں کو دی ہو ئی ساری تعلیم قبول کرنے میں ہو شیار رہنا چا ہئے ۔ تمہیں ہو شیاری سے اُن سب احکام کی تعمیل کرنی چا ہئے ۔ جنہیں دینے کے لئے میں نے کا ہنوں کو کہا ہے ۔ 9 یہ یاد رکھو کہ خداوند تمہا رےخدا نے مریم کے ساتھ کیا کیا جب تم مصر سے باہر نکلنے کے سفر پر تھے۔ 10 " جب تم اپنے پڑوسی کو کسی طرح کا قرض دو تو اس کے گھر میں ضمانت کے طور پر کسی چیز کو لے نے کے لئے مت جا ؤ۔ 11 تمہیں باہر ہی کھڑا رہنا چا ہئے تب وہ آدمی جسے تم نے قرض دیا ہے تمہا رے پاس ضمانت رکھی جانے وا لی چیز لا ئے گا ۔ 12 اگر وہ غریب ہو تو وہ اپنے کپڑے کو دیدے جس سے وہ خود کو گرم رکھ سکتا ہے تمہیں اس کی ضمانت رکھی ہو ئی چیزرات کو نہیں رکھنی چا ہئے ۔ 13 تمہیں ہر شام کو اس کی ضمانت رکھی ہو ئی چیز لو ٹا دینی چا ہئے ۔ تب وہ اپنے لباس میں سو سکے گا اور وہ تمہیں دعا دے گا ۔ اور خداوند تمہا را خدا یہ دیکھے گا کہ تم نے اچھا کام کیا ہے ۔ 14 " تمہیں کسی غریب یا ضرورت مند مزدور کو دھو کہ نہیں دینا چا ہئے اُس میں کو ئی فرق نہیں کہ وہ تمہا را ساتھی اسرا ئیلی ہے یا وہ کو ئی غیر ملکی ہے جو تمہا رے شہروں میں سے کسی ایک میں رہ رہا ہے ۔ 15 سورج غروب ہو نے سے پہلے ہر رو ز اس کی مزدوری دے دو ۔ کیوں کہ وہ غریب ہے اور اسی رقم پر اس کا بھروسہ ہے ۔ اگر تم اس کی ادا ئی نہیں کرتے تو وہ خداوند سے تمہا رے خلا ف شکا یت کرے گا اور تم گناہ کرنے کے قصووار ہو گے ۔ 16 بچوں کے کئے گئے کسی گناہ کے لئے والدین کو موت کی سزا نہیں دی جا سکتی اور بچے کو والدین کے گناہ کے لئے موت کی سزا نہیں دی جا سکتی ۔ کسی شخص کو صرف ا سکے گنا ہ کے لئے ہی موت کی سزا دی جا سکتی ہے ۔ 17 " تمہیں یہ اچھی طرح سے دیکھ لینا چا ہئے کہ غیر ملکیوں اور یتیموں کے ساتھ اچھا سلوک کیا جا ئے ۔ تمہیں بیوہ سے اس کے لباس کبھی ضمانت رکھنے کے لئے نہیں لینا چا ہئے ۔ 18 تمہیں یاد رکھنا چا ہئے کہ تم مصر میں غلام تھے ۔ یہ مت بھو لو کہ خداوند تمہا را خدا تمہیں وہاں سے لا یا ۔ اس لئے میں تمہیں یہ کرنے کا حکم دیتا ہوں۔ 19 " ہو سکتا ہے تم اپنے کھیت کی فصل جمع کرو اور تم کچھ اناج بھو ل سے وہاں چھو ڑدو تو تمہیں اسے لینے کے لئے نہیں جانا چا ہئے ۔ یہ غیر ملکیوں ، یتیموں اور بیواؤں کے لئے ہو گا ۔ اگر تم ان کے لئے کچھ اناج چھو ڑتے ہو تو خداوند تمہا رے خدا تمہیں ان تمام کاموں میں برکت دے گا جو تم کرو گے ۔ 20 جب تم زیتون کے درختوں کے پھلوں کو گِرانے کے لئے جھا ڑو گے تو تمہیں شاخوں کی جانچ کرنے نہیں جانا چا ہئے ۔ جن زیتون کو تم چھو ڑ دو گے وہ غیر ملکیوں ، یتیموں اور بیواؤں کے لئے ہو گا ۔ 21 جب تم اپنے انگور کے باغوں سے انگور جمع کرو تب تمہیں ان انگور کو لینے نہیں جانا چا ہئے جنہیں تم نے چھو ڑ دیا تھا ۔ وہ انگور غیر ملکیوں ، یتیموں اور بیواؤں کے لئے ہوں گے ۔ 22 یا د رکھو کہ تم مصر میں غلام تھے یہی وجہ ہے کہ میں تمہیں یہ کرنے کا حکم دے رہا ہوں۔

Deuteronomy 25

1 " اگر دو آدمیوں کے بیچ قانونی جھگڑا ہے تو انہیں عدالت میں جانا چا ہئے۔ منصف اُن کے مقدمہ کو طئے کریں گے اور بتا ئیں گے کہ کون آدمی بے قصور ہے اور کون قصور وار ۔ 2 اگر قصوروار آدمی پیٹے جانے کے قابل ہے تو منصف اسے مُنہ کے بل لٹکائے گا کو ئی آدمی اسے منصف کی آنکھوں کے سامنے کو ڑا سے پیٹے گا وہ آدمی اتنی بار پیٹا جا ئے گا جتنی بار کے لئے اس کا قصور ہو گا ۔ 3 کو ئی آدمی چالیس بار سے زیادہ پیٹا جاتا ہے تو اس سے یہ معلوم ہو گا کہ اس آدمی کی زندگی تمہا رے لئے اہم نہیں۔ 4 جب تم ا ناج کو الگ کرنے ( مَلنے) کے لئے بیلوں کا استعمال کرو تب انہیں کھانے سے روکنے کے لئے اُن کے مُنہ کو نہ باندھو۔ 5 " اگر دو بھا ئی ایک ساتھ رہ رہے ہو ں اور ان میں سے ایک لا ولد مرجا ئے تو مرحوم بھا ئی کی بیوی کی شادی خاندان کے با ہر کے کسی اجنبی کے ساتھ نہیں ہونی چا ہئے ۔ شوہر کا بھا ئی اسے اپنی بیوی بنا لے ۔ اس کے شوہرکے بھا ئی کو اس کے ساتھ شوہر کے بھا ئی کا فرض پو را کرنا چا ہئے ۔ 6 تب جو پہلو ٹھا بیٹا اس سے پیدا ہو گا مرحوم بھا ئی کی جگہ لے گا ۔ تب مرحوم بھا ئی کا نام اسرائیل سے مٹایا نہیں جا ئے گا ۔ 7 اگر وہ آدمی اپنے بھا ئی کی بیوی کو اپنانا نہیں چاہتا ، ' تب بھا ئی کی بیوی کو بیٹھک کی جگہ پر شہر کے قائدین کے پاس جانا چا ہئے بھا ئی کی بیوی کو شہر کے قائدین سے کہنا چا ہئے ۔ میرے شوہر کا بھا ئی اسرا ئیل میں اپنے بھا ئی کانام بنا ئے رکھنے سے انکار کرتا ہے ۔ وہ میرے ساتھ اپنے بھا ئی کے فرض کو پو را نہیں کرے گا ۔' 8 تب شہرکے قائدین کو اس آدمی کو بلانا چا ہئے اور اس سے بات کرنی چا ہئے اگر وہ آدمی ضدّی ہے اور کہتا ہے ، ' میں ا س سے شادی نہیں کرنا چاہتا ، ' 9 تب اس کے بھا ئی کی بیوی شہر کے قائدین کے سامنے اس کے پاس آئے اس کے پیر سے اس کے جوتے نکالے اور اس کے مُنہ پر تھو کے ۔ اسے کہنا چا ہئے ، ' یہ اس آدمی کے ساتھ کیا جا تا ہے جو اپنے بھا ئی کا خاندان بسانا نہیں چا ہتا ہے !' 10 تب اس بھا ئی کا خاندان اسرائیلیوں میں اس آدمی کا خاندان کہلا ئیگا ' جسکی جو تی اُتاری گئی تھی ۔' 11 ہو سکتا ہے دوآدمی ایک دوسرے سے جھگڑا کرے اُن میں ایک کی بیوی اپنے شوہر کی مدد کرنے آئے لیکن اسے اپنے شوہر کے مخالف آدمی کے خفیہ حصّوں کو نہیں پکڑنی چا ہئے ۔ 12 اگر وہ ایسا کرتی ہے تو اس کے ہا تھ کاٹ ڈالو اس کے لئے رنجیدہ مت ہو ۔ 13 " لوگوں کو دھوکہ دینے کے لئے جعلی باٹ نہ رکھو ان باٹو ں کا استعمال نہ کرو جو اصلی وزن سے بہت کم یا بہت زیادہ ہو ۔ 14 اپنے گھر میں ان پیمانوں کو نہ رکھو جو صحیح پیمانے سے بہت بڑے یا بہت چھو ٹے ہوں ۔ 15 تمہیں ان پیمانوں اورنا پوں کا استعما ل کرنا چا ہئے جو صحیح اور ایمانداری کے مطابق ہوں تم اس ملک میں لمبی عمر وا لے ہوگے جسے خداوند تمہا را خدا تم کو دے رہا ہے ۔ 16 خداوند تمہا را خدا ان سے نفرت کرتا ہے جو جعلی باٹ اور پیمانوں کا استعمال کر کے دھو کہ دیتے ہیں ہاں وہ اُن سبھی لوگوں سے نفرت کرتا ہے جو بے ایمانی کرتے ہیں ۔ 17 " یادرکھو کرو جب تم مصر سے آئے تھے تب عمالیقی لوگوں نے تمہا رے ساتھ کیا کیا ۔ 18 عمالیقی لوگوں نے خدا کی عزّت نہیں کی تھی ۔ انہوں نے تم پر اس وقت حملہ کیا تھا جب تم مصر سے آ تے ہو ئے راستے میں تھکے ہو ئے اور کمزور تھے ۔ انہوں نے تمہا رے ان سب لوگوں کو مار ڈا لا جو تمہا رے پیچھے چل رہے تھے ۔ 19 اس لئے تم لوگوں کو عمالیقی لوگوں کی نام ونشان کو دنیا سے مٹا دینا چا ہئے ایسا تم لوگ اس وقت کرو گے جب اس ملک میں جا ؤگے جسے خداوند تمہا را خدا تمہیں دے رہا ہے وہاں وہ تمہیں تمہا رے چاروں طرف کے دشمنوں سے چھٹکا رہ دلا ئے گا لیکن عمالیقیوں کو تباہ کرنا نہ بھو لو ۔

Deuteronomy 26

1 " تم جلد ہی اس ملک میں دا خل ہو گے جسے خداوند تمہا را خدا تمہیں دے رہا ہے جب تم وہاں اپنا گھر بنا لو ، 2 تب تمہیں اپنے کھیت کی پہلی فصل کو جمع کرنا چا ہئے اسے ایک ٹو کری میں رکھنا چا ہئے ۔ وہ تمہا ری پہلی فصل ہو گی جسے تم اس ملک سے پا ؤگے جسے خداوند تمہا را خدا تمہیں دے رہا ہے ۔ اپنی فصل کا پہلا حصّہ لوتب اس جگہ پر جگہ پر جا ؤ جسے خداوندتمہا را خدا اپنا نام رکھنے کے لئے چنتا ہے ، 3 اس وقت خدمت کرنے وا لے کا ہن کے پاس تم جا ؤ گے تمہیں اس سے کہنا چا ہئے ،' آج میں خداوند اپنے خدا کے سامنے یہ اعلان کرتا ہوں کہ ہم اس ملک میں آ گئے ہیں جسے خداوند نے ہم لوگوں کو دینے کیلئے ہما رے آ با ؤاجداد سے وعدہ کیا تھا ۔' 4 تب کا ہن ٹوکری کو تمہا رے ہا تھ سے لے گا وہ اسے خداوند تمہا رے خدا کی قربان گا ہ کے سامنے رکھے گا ۔ 5 تب تم خداوند اپنے خدا کے سامنے یہ کہو گے :' میرے آ باء واجداد گھومنے پھرنے وا لے آرمین تھے وہ مصر میں پہنچے اور وہاں رہے جب وہ وہاں گئے تب اس کے خاندان میں بہت کم لوگ تھے لیکن مصر میں وہ ایک طاقتور کثیر تعداد وا لی ایک عظیم قوم بن گئی ۔ 6 مصریوں نے ہم لوگوں کے ساتھ بُرا سلوک کیا انہوں نے ہم لوگوں پر ظلم کیا اور ہم لوگوں کو ہر سخت کام کرنے پر مجبور کیا ۔ 7 تب ہم لوگوں نے اپنے خداونداپنے آ باؤاجداد کے خدا سے دعا کی اور ا س کے بارے میں شکا یت کی خداوند نے ہماری سنی اس نے ہم لوگوں کی پریشانیاں ہمارے سخت کاموں اور تکا لیف کو دیکھا ۔ 8 " تب خداوند نے ہم لوگوں کو اپنی عظیم طاقت و قدرت سے مصر سے باہر لا یا ۔ اس نے بڑے معجزے اور کرامتوں کا استعمال کیا اس نے بھیانک واقعات کو ہو نے دیا ۔ 9 اس طرح وہ ہم لوگوں کو اس جگہ پر لا یا اس نے اچھی چیزوں سے بھرا پڑا ملک ہمیں دیا ۔ 10 خداوند اب میں اس ملک کی پہلی فصل تیرے پاس لا یا ہوں جسے تو نے ہمیں دی ہے ۔' " تب تمہیں خداوند اپنے خدا کے سامنے فصل کو رکھنا چا ہئے اور تمہیں اس کی عبادت کرنی چا ہئے ۔ 11 تب تم ان تمام چیزوں کا خوشی سے مزہ لے سکتے ہو جسے خداوند تمہا رے خدا نے تمہیں اور تمہا رے خاندان کو دیا ہے ۔ لا وی نسل کے لوگ اور وہ غیر ملکی جو تمہا رے درمیان رہتے ہیں تمہا رے ساتھ ان چیزوں کا مزہ لے سکتے ہیں ۔ 12 " ہر تیسرے سال میں ایک بار ، سال کے عُشر میں تمہیں اپنی فصل کا دسواں حصّہ لا ویوں ، غیر ملکیوں ، یتیموں اور بیواؤں کو دینا چا ہئے۔ تب وہ ہر ایک قصبہ میں کھا سکتے ہیں اور آ سودہ ہو سکتے ہیں ۔ 13 تم خداوند اپنے خدا سے کہو گے ، ' میں نے اپنے گھر سے اپنی فصل کا پاک دسواں حصّہ باہر نکال دیا ہے میں نے اسے ان سبھی لا ویوں غیر ملکیوں، یتیموں اور بیواؤں کو دے دیا ہے میں نے ان تمام احکاما ت کی تعمیل کرنے سے انکار نہیں کیا ہے میں انہیں نہیں بھو لا ہوں ۔ 14 میں نے یہ کھانا اس وقت نہیں کھا یا جب میں سوگ منا رہا تھا ۔ میں نے اس اناج کو اس وقت الگ نہیں کیا جب میں پاک نہیں تھا ۔ میں نے اس اناج میں سے کو ئی حصّہ مُردے کو نہیں چڑھایا ہے ۔ خداوند میرے خدا میں نے تیری باتوں پر دھیان دیا ہے۔ میں نے وہ سب کچھ کیا ہے جس کے لئے تو نے حکم دیا ہے ۔ 15 " تو اپنے پاک مکان جنت سے نیچے نگاہ ڈال اور اپنے اسرا ئیلی لوگوں کو خیرو برکت دے اور تو اس ملک کو برکت دے جسے تو نے ہم لوگوں کو دیا ہے جیسا کہ تو نے ہما رے آ باؤ اجداد سے اچھی چیزوں سے بھر پو ر ملک ہم لوگوں کو دینے کا وعدہ کیا تھا ۔' 16 " آ ج خداوند تمہا را خدا تم کو حکم دیتا ہے کہ تم ان تمام فرائض، اُصولوں کی تعمیل کرو ۔ اپنے دل کی گہرا ئی سے اور رُوح سے انکی تعمیل کرنے کے لئے ہوشیار رہو ۔ 17 آج تم نے یہ کہا ہے کہ خداوند تمہا را خدا ہے ۔ تم لوگوں نے وعدہ کیا ہے تم اس کے راستے پر چلو گے اس کی ہدایتوں کو مانوگے اور اس کے اُصولوں اور احکاما ت کو مانوگے تم نے کہا ہے کہ تم وہ سب کچھ کرو گے جسے کرنے کے لئے وہ تمہیں کہتا ہے ۔ 18 آج خداوند نے تمہیں اپنے خاص لوگوں کے طور پر قبول کیا ۔ اس نے اسکا تم سے وعدہ کیا تھا ۔ خداوند نے یہ بھی کہا کہ تمہیں اس کے تما م احکاما ت کو ضرور ماننا چا ہئے ۔ 19 خداوند تمہیں ان تمام قوموں سے عظیم بنا ئے گا جنہیں اس نے بنا یا ہے وہ تم کو تعریف ، شہرت اور عزت دے گا اور تم اس کے خاص لوگ ہو گے جیسا کہ اس نے وعدہ کیا ہے ۔"

Deuteronomy 27

1 موسیٰ نے اسرا ئیل کے قائدین کے ساتھ بنی اسرا ئیلیوں کو حکم دیا اور اس نے کہا ، " ان تمام احکاما ت کی تعمیل کرو جنہیں آ ج میں تمہیں دے رہا ہوں ۔ 2 جس دن تم دریا ئے یردن پا ر کر کے اس ملک میں دا خل ہو گے جسے خداوند تمہا را خدا تمہیں دے رہا ہے اس دن بڑے پتھروں کی تختیاں تیار کرو ان تختیوں کو لیپ کر ڈھک دو ۔ 3 تب ساری شریعت اور اصول کی باتیں اُن پتھروں پر لکھ دو تمہیں یہ اس وقت کرنا چا ہئے جس وقت تم ندی پا ر کرو اور اس ملک میں جا ؤ جسے خداوند تمہا را خدا تمہیں دے رہا ہے جو کہ دودھ اور شہد کی سرزین ہے ۔ خداوند تمہا رے آبا ؤ اجداد کے خدا نے اسے دے کر اپنے وعدہ کو پو را کیا ہے ۔ 4 " دریا ئے یردن کے پار جانے کے بعد تمہیں اُن تختیوں کو عیبال پہا ڑ پر آج میرے حکم کے مطابق نصب کرو۔ تمہیں ان پتھروں کو چونے کے لیپ سے ڈھک دینا چا ہئے ۔ 5 وہاں پر خداوند اپنے خدا کی قربان گا ہ بنا نے کے لئے بھی کچھ تختیوں کا استعمال کرو پتھروں کو کاٹنے کے لئے لو ہے کے اوزار کا استعمال مت کرو۔ 6 جب تم خداوند اپنے خدا کے لئے قربان گا ہ پر جلانے کی قربانی پیش کرو۔ 7 تو تمہیں وہاں ہمدردی کی قربانی دینی چا ہئے اور انہیں کھانا چا ہئے ۔ اور خداوند اپنے خدا کے ساتھ خوشی کا وقت گذا رو۔ 8 تمہیں ان تمام اُصولوں کو اُن تختیوں پر لکھنا چا ہئے جسے تم نے نصب کی ہے ۔ اُن کو صاف صاف لکھو تا کہ پڑھنے میں آسانی ہو ۔" 9 موسیٰ اور لا وی کاہنوں نے سبھی بنی اسرا ئیلیوں سے بات کی ۔ اس نے کہا ، " اسرا ئیلیو ! خاموش رہو اور سنو !" آج تم لوگ خداوند اپنے خدا کے لوگ ہو گئے ہو ۔ 10 اس لئے تمہیں وہ سب کچھ کرنا چا ہئے جو خداوند تمہا را خدا کہتا ہے تمہیں اس کے ان احکام اور قانون کو ماننا چا ہئے جنہیں میں آج تمہیں دے رہا ہوں۔" 11 اسی دن موسیٰ نے لوگوں سے کہا ، 12 " جب تم دریا ئے یردن کے پا ر جا ؤگے اس کے بعد یہ خاندانی گروہ گرزیم پہا ڑ پر کھڑے ہو کر لوگوں کو دعا ئیں دیں گے ۔ شمعون ، لا وی ، یہوداہ ، اشکار ، یوسف اور بنیمین ۔ 13 اور یہ خاندانی گروہ عیبال پہا ڑ سے بد دُعا دیں گے : رُوبن ،جا د ، آشر ، زبولون ، دان اور نفتا لی ۔ 14 " اور لا وی نسل کے لوگ سبھی بنی اسرا ئیلیوں سے تیز آواز میں کہیں گے : 15 " اس شخص پر لعنت ہے جو جھو ٹے خداوند کی مورت بنا تا ہے اور اسے اپنی پوشیدہ جگہ میں رکھتا ہے ۔ جھو ٹے خداوند صرف وہ مورتیاں ہیں جسے کو ئی کاریگر لکڑی پتھر یا دھات سے بنا تا ہے ۔ خداوند ان چیزوں سے نفرت کرتا ہے ۔' " پھر سب لوگ جواب میں آمین کہیں گے۔ 16 " لاوی نسل کے لوگ کہیں گے ، ' اس آدمی پر لعنت ہے جو ایسا کام کرتا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنے ماں باپ کی بے عزتی کرتا ہے ، " تمام لوگ جواب میں ' آمین ! ' کہیں گے ۔ 17 " لاوی نسل کے لوگ کہیں گے ، " اس آدمی پر لعنت ہے جو اپنے پڑوسی کی حد کے نشان کو ہٹا تا ہے ' " تب سبھی لوگ کہیں گے ' آمین !' 18 " لا وی نسل کے لوگ کہیں گے اس آدمی پر لعنت ہے جو اندھے کو راستے سے گمراہ کرے ، 19 " لا وی نسل کے لوگ کہیں گے لعنت ہے اس شخص پر جو پردیسی اور یتیم اور بیوہ کے ساتھ انصاف نہیں کرتا ، " اور سب لوگ کہیں گے ، ' آمین !' 20 " لا وی نسل کے لوگ کہیں گے لعنت ہے اس آدمی پر جو اپنے باپ کی بیوی سے مباشرت کرے کیوں؟ کیوں کہ وہ اپنے باپ کو شرمندہ کرتا ہے ، 21 "لا وی نسل کے لوگ کہیں گے لعنت ہے اس آدمی پر جو کسی طرح کے جانور کے ساتھ مباشرت کرتا ہے ۔ 22 لا وی نسل کے لوگ کہیں گے اس آدمی پر لعنت ہے جو بہن یا اپنی سوتیلی بہن کے ساتھ مباشرت کرے ! ، 23 " لاوی نسل کے لوگ کہیں گے لعنت ہے اس آدمی پر جو اپنی سا س کے ساتھ مباشرت کرے، 24 " لا وی نسل کے لوگ کہیں گے لعنت ہے اس شخص پر جو دوسرے شخص کو پو شیدہ طور سے قتل کرے ، 25 " لا وی نسل کے لوگ کہیں گے لعنت ہے اس شخص پر جو بے قصورکی قتل کرنے کے لئے رشوت لیتا ہے ، 26 " لاوی نسل کے لوگ کہیں گے اس شخص پر لعنت ہے جو ان شریعتوں کی حمایت نہیں کرتا اور انپر عمل نہیں کرتا ،

Deuteronomy 28

1 " اگر تم خداوند اپنے خدا کے ان احکام کی تعمیل میں ہوشیار رہو گے جنہیں میں آج تمہیں بتا رہا ہوں تو حداوند تمہا را خدا تمہیں زمین کی تمام قوموں پر سرفراز رکھے گا ۔ 2 اگر تم خداوند اپنے خدا کے ا حکام کی تعمیل کرو گے تو یہ ساری بر کتیں تمہا ری ہوں گی ! 3 " خداوند تمہا رے شہروں اور کھیتوں میں تمہا رے لئے برکتیں ناز ل کرے گا ۔ 4 خداوندتمہا رے بچوں میں برکتیں ناز ل کرے گا وہ تمہا ری زمین کو اچھی فصل کی پیداوار میں برکت دیگا ۔ اور تمہا رے جانوروں کو بچے دینے میں برکت دیگا تمہا رے پاس بہت سے مویشی اور مینڈھے ہو نگے ۔ 5 خداوند تمہا ری ٹوکریوں اور کڑھائیوں میں برکت دیگا اور انہیں کھانوں سے بھر دے گا ۔ 6 خداوندتمہا رے ہر کام میں جو تم کرو گے اس میں برکت دیگا ۔ 7 " خداوند تمہیں ان دشمنوں پر فتح دے گا جو تمہا رے خلاف لڑنے آ ئیں گے ۔ تمہا رے دشمن تمہا رے خلا ف ایک راستہ سے آئیں گے لیکن وہ تمہا رے سامنے سے سات مختلف راستوں پر بھا گیں گے ۔ 8 " خداوند تمہا رے گوداموں میں اور تمام کامو ں میں برکت دیگا جسے تم اِس زمین میں کرو گے جو وہ تم کو دیا ہے ۔ 9 خداوند تمہیں اپنا خاص لوگ بنا ئے گا ۔ جیسا کہ خداوند نے تم سے یہ وعدہ کیا ہے خداوند یہ کرے گا اگر تم اس کے احکام کو مانو اور اس کی اطاعت کرو ۔ 10 تب زمین کے تمام لوگ دیکھیں گے کہ تم خداوند کے نام سے جانے جا تے ہو اور تم سے خوفزدہ رہیں گے ۔ 11 " اور خداوند تمہیں بہت سی اچھی چیزیں دے گا ۔ وہ تمہیں بہت سے بچے دے گا ۔ وہ تمہیں گائے اور بہت بچھڑے دے گا ۔ وہ اس ملک میں بہت اچھی فصل دے گا جسے خداوند نے تمہا رے آ باء واجداد کو دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ 12 خداوند اپنے خزانے کو کھو ل دے گا جن میں وہ اپنا قیمتی تحفہ رکھتا ہے اور تمہا ری زمین کے لئے ٹھیک وقت پر بارش برسائے گا ۔ جو کچھ بھی تم کرو گے خداونداس میں برکت دے گا اور بہت سی قوموں کو قرض دینے کیلئے تمہا رے پاس دولت ہو گی ۔ لیکن تمہیں ان لوگوں سے قرض لینے کی ضرورت نہ ہو گی ۔ 13 خداوند تمہیں سربنا ئے گا دُم نہیں ۔ تم ہمیشہ چوٹی پر رہو گے دامن میں کبھی نہیں ۔ یہ اس وقت ہو گا جب تم خداوند اپنے خدا کے احکام کو مانو گے جنہیں می آج تمہیں دے رہا ہوں۔ 14 تمہیں ان تعلیما ت میں سے کسی کی خلاف ورزی نہیں کرنی چا ہئے جسے میں آج تمہیں دے رہا ہوں تمہیں ان میں سے دائیں یا بائیں طرف نہیں جانا چا ہئے تمہیں عبادت کے لئے دوسرے دیوتاؤں کی عبادت نہیں کرنی چا ہئے ۔ 15 " لیکن اگر تم خداوند اپنے خدا کی کہی گئی باتوں پر دھیان نہیں دیتے اور آج میں جن احکام اور قانون کو بتا رہا ہوں اس پر عمل نہیں کر تے یہ سبھی بُری آفتیں تم پر آ ئیں گی : 16 " تم پر شہروں میں اور کھیتوں میں لعنت ہو گی۔ 17 تمہا ری ٹوکری اور کڑھائی پر لعنت ہو گی اور تم اس میں غذا نہیں پا ؤ گے ۔ 18 تمہا رے بچوں پر، تمہا ری زمین کی فصلیں ، تمہا رے مویشیوں کے بچھڑے اور تمہا رے بھیڑوں کے بچوں پر لعنت ہو گی ۔ 19 ہر وقت تم پر لعنت آ ئے گی اور ہر چیز جو تم کرو گے اس میں برکت نہ ہو گی ۔ 20 " اگر تم بُرے کام کرو گے اور اپنے خداوند کو چھو ڑ دو گے تو تم پر عذاب ہو گا ۔ تم جو کرو گے اس میں تمہیں ما یوسی اور پریشانی ہو گی ۔ وہ اسے اس وقت تک کرے گا جب تک تم جلدی سے اور پو ری طرح سے تباہ نہیں ہو جا تے ۔ 21 خداوند تم لوگوں پر بھیانک بیما ری اس وقت تک لا ئیگا۔ جب تک تم اس ملک میں ختم نہ ہو جا ؤ جس کو تم لے رہے ہو ۔ 22 خداوند تمہیں بیما ری میں ، بخار اور سوجن میں مبتلا کر کے سزا دیگا ۔خداوند تمہا رے پاس بھیا نک گرمی بھیجے گا اور تمہا ے ہاں بارش نہیں ہو گی ۔ تمہا ری فصلیں گرمی اور بیماری سے تباہ ہو جا ئیں گی ۔ تم پر آفتیں اس وقت تک آئیں گی جب تک تم مر نہیں جاتے ۔ 23 آسمان کانسے کی مانند ہو گا اور تمہا رے نیچے زمین لو ہے کی طرح ہو گی ۔ 24 بارش کی بجائے خداوند تمہا رے پاس آسمان سے ریت اور گرد غبار بھیجے گا یہ تم پر اس وقت تک آئے گی جب تک تم تباہ نہیں ہو جا تے ۔ 25 " خداوند تمہا رے دشمنوں سے تمہیں شکست دلا ئے گا ۔ تم اپنے دشمنوں کے خلا ف ایک راستہ سے جا ؤ گے لیکن ان کے سامنے سے سات راستوں سے بھا گو گے تم پر جو آفتیں آ ئیں گی وہ تمام زمین کے لوگوں کو خوف زدہ کرے گی ۔ 26 " تمہا ری لا شیں تمام جنگلی جانوروں اور پرندوں کی غذا بنیں گی ۔ وہاں کو ئی آدمی انہیں ڈرا کر تمہا ری لا شوں سے بھگا نے وا لا نہ ہو گا ۔ 27 " وہ تم کو مصریو ں کی طرح ، طرح طرح کے زخموں ، پھو ڑا پھنسیوں، بواسیر اور کھجلی میں مبتلا کر کے سزا دیگا جن سے کے تم پھر کبھی اچھا نہیں ہو گے ۔ 28 خداوند تمہیں پا گل بنا کر سزادے گا وہ تمہیں اندھا اور پریشان کرے گا ۔ 29 تمہیں دن کی روشنی میں اندھے کی طرح اپنا راستہ ٹٹولنا پڑے گا تم جو کچھ کرو گے اس میں نا کام رہو گے لوگ تم پر بار بار چوٹ کریں گے اور تمہا ری چیزیں چرائیں گے ۔ تمہیں بچانے وا لا وہاں کو ئی بھی نہیں ہو گا ۔ 30 " تمہا ری شادی کسی عور ت کے ساتھ پکی ہو گی لیکن دوسرا آدمی اس کے ساتھ سو ئے گا۔ تم کو ئی گھر بنا ؤ گے لیکن تم اس میں نہیں رہ پا ؤ گے تم انگور کا باغ لگا ؤ گے لیکن اس سے کچھ بھی حاصل نہیں کر پا ؤ گے ۔ 31 تمہا ری گائیں تمہا رے سامنے ما ری جا ئیں گی لیکن تم اس کا کچھ بھی گوشت نہیں کھا پا ؤ گے ۔ تمہا رے گدھے تم سے بالجبر چھین لئے جا ئیں گے ۔ یہ تمہیں واپس نہیں کئے جا ئیں گے ۔ تمہا ری بھیڑیں تمہا رے دشمنوں کو دے دی جا ئے گی ۔ تمہا را محافظ کو ئی آدمی نہیں ہو گا۔ 32 " تمہا رے بیٹے اور تمہا ری بیٹیاں غیر ملکیوں کو دے دی جا ئیں گی تمہا ری آنکھیں سارادن بچوں کو دیکھنے کے لئے ٹکٹکی لگا ئے رہیں گی تم بچوں کو دیکھنا چا ہو گے لیکن تم انتظا ر کرتے کرتے کمزور ہو جا ؤگے اور تمہا ری آنکھیں اندھی ہو جا ئیں گی تمہا را حوصلہ پست ہو جا ئیگا ۔ 33 " وہ قوم جسے تم نہیں جانتے تمہا رے پسینے کی ساری کمائی اور ساری فصل کھا ئے گی ۔ تم ہمیشہ پریشان رہو گے ۔ لوگ تم سے بُرا برتاؤ کریں گے اور تم کو گالی دیں گے۔ 34 " تمہا ری آنکھیں ایسا نظارہ دیکھیں گی جس سے تم پاگل ہو جا ؤگے ۔ 35 خداوند تمہیں درد ہو نے و الے پھوڑوں کی سزا دے گا ۔ یہ پھو ڑے تمہا رے گھٹنوں اور پیروں پر ہوں گے وہ تمہا رے پیر سے لے کر سر کے اوپر تک پھیل جا ئیں گے اور تمہا رے پھو ڑے نہیں بھریں گے ۔ 36 " خداوند تمہیں اور تمہا رے چنے ہو ئے بادشاہ کو ایسی قوم میں بھیجے گا جسے تم نہیں جانتے ہو ۔ تم اور تمہا رے آ با ؤ اجداد ان قوموں کو کبھی بھی نہیں دیکھا ہو گا ۔ وہاں تم لکڑ ی اور پتھر کے بنے دوسرے دیوتاؤں کی پرستش کرو گے ۔ 37 " جن ملکوں میں خداوند تمہیں بھیجے گا ان ملکوں کے لوگ تم پر آئی ہو ئی آفتوں کو سُن کر حیران ہو جا ئیں گے وہ تمہا ری ہنسی اڑائیں گے ۔ اور تمہاری بُرا ئی کریں گے ۔ 38 " تم اپنے کھیتوں میں بونے کیلئے ضرور ت سے زیادہ بیج لے جا ؤ گے ۔ لیکن پیداوار کم ہو گی کیوں ؟ کیوں کہ ٹڈّیاں تمہا ری فصلیں کھا جا ئیں گی ۔ 39 تم انگور کے باغ لگا ؤ گے اور ان میں سخت محنت کرو گے لیکن تم انمیں سے انگور اکٹھا نہیں کر پا ؤ گے اور نہ ہی اس سے شراب پیو گے کیوں ؟ کیوں کہ انہیں کیڑے کھا جا ئیں گے ۔ 40 تمہا ری پو ری زمین میں زیتون کے درخت ہو ں گے لیکن تمہا رے پاس اپنے بدن میں لگانے کے لئے تھو ڑا سا بھی تیل نہیں ہو گا ۔ کیو نکہ زیتون زمین پر گر کرسڑ جا ئے گا ۔ 41 تمہا رے بیٹے اور تمہا ری بیٹیاں ہو ں گی تم انہیں اپنے پاس نہیں رکھ سکو گے کیوں ؟ کیوں کہ انہیں پکڑ کر دور لے جا ئے جا ئیں گے ۔ 42 ٹڈّیاں تمہا رے درختوں اور کھیتوں کی فصلوں کو تباہ کردیں گی ۔ 43 تمہا رے درمیا ن رہنے وا لے غیر ملکی زیادہ سے زیادہ طاقتور ہو جا ئیں گے اور تم اپنی طاقت کھو تے جا ؤ گے ۔ 44 غیر ملکیوں کے پاس تمہیں قرض دینے کے لئے دولت ہو گی لیکن تمہا رے پاس انہیں ادھار دینے لا ئق دولت نہیں ہو گی ۔ وہ لوگ سر کے مانند ہوں گے لیکن تم دُم کے مانند ہو گے ۔ 45 " یہ ساری بد دعائیں تم پر آئیں گی وہ تمہا را پیچھا اس وقت تک کرتے رہیں گے جب تک تم تباہ نہ ہو جا ؤکیوں ؟ کیوں کہ تم نے خداوند اپنے خدا کی کہی ہو ئی باتوں کی پرواہ نہیں کی تم نے اس کے ان احکام اور اصولوں کو نہیں مانا جسے اس نے تمہیں دیا ۔ 46 یہ بددعا ئیں لوگوں کو بتا ئیں گی کہ خدا نے تمہا ری نسلوں کے ساتھ کیسا انصاف کیا ہے ۔ یہ بد دعا نشان اور انتباہ کے طور پر تمہیں اور تمہا ری نسلوں کو ہمیشہ یاد رہیں گی ۔ 47 " خداوند تمہا رے خدا نے تمہیں بہت سے کراما ت دیئے لیکن تم نے اس کی خدمت خوشی اور فراخدل سے نہیں کی ۔ 48 اس لئے تم اپنے دشمنوں کی خدمت کرو گے جنہیں خداوند تمہا رے خلا ف بھیجے گا ۔ تم بھو کے پیاسے اور ننگے رہو گے تمہا رے پاس کچھ بھی نہ ہو گا ۔ خداوند تمہا ری گردن پر ایک لو ہے کا جُوا اس وقت تک رکھے گا جب تک وہ تمہیں تباہ نہیں کر دیتا ۔ 49 " خداوند تمہا رے خلاف بہت دور سے ایک قوم کو لا ئے گا یہ قو م زمین کے ایک کنارے سے آئے گی ۔ یہ قوم تم پر آسمان سے اُترتے عقاب کی طرح جلدی سے حملے کرے گی ۔ تم اس قوم کی زبان نہیں سمجھو گے ۔ 50 اس قوم کے لوگوں کے چہرے خوفناک ہو گے وہ بوڑھے لوگوں کی بھی پرواہ نہیں کریں گے وہ چھو ٹے بچوں پر بھی رحم د ل نہیں ہوں گے۔ 51 وہ تمہا رے مویشیوں کے بچھڑے اور تمہا ری زمین کی فصل اس وقت تک کھا ئیں گے جب تک تم تباہ نہیں ہو جا ؤ گے ۔ وہ تمہا رے لئے اناج نئی مئے ، تیل ، تمہا رے مویشیوں کے بچھڑے اور تمہا رے بھیڑوں کے بچے نہیں چھوڑیں گے۔ وہ یہ اس وقت تک کرتے رہیں گے جب تک تم تباہ نہیں ہو جا ؤ گے ۔ 52 " یہ قوم تمہا رے سبھی شہروں کو گھیر لے گی تم اپنے شہروں کے چاروں طرف اونچی اور مضبوط دیواروں پر بھروسہ رکھتے ہو ۔ لیکن تمہا رے ملک میں یہ دیواریں آسانی سے گر جا ئیں گی ہاں ! وہ قوم تمہا رے اس ملک کے تمام شہروں پر حملہ کرے گی جسے خداوند تمہا را خدا تمہیں دے رہا ہے ۔ 53 جب تک تمہا را دشمن تمہا رے شہر کا محاصرہ کئے رہے گا اس وقت تک تم بڑی مشکل میں ہو گے ۔ تم اتنے بھو کے ہو گے کہ اپنے بچوں کو بھی کھا جا ؤ گے ۔ تم اپنے بیٹے اور بیٹیوں کا گوشت کھا ؤ گے جنہیں خداوند تمہا رے خدا نے تمہیں دیئے ہیں ۔ 54 " حتیٰ کہ تم میں سب سے شریف اور مہربان آدمی بھی ظالم ہو جائے گا۔ اور اپنے خاندان اور اپنی بیوی جسے وہ سب سے زیادہ پیار کرتا ہے اور بچے ہو ئے بچوں کے ساتھ بہت ظلم کا برتا ؤ کرے گا ۔ 55 اس کے پاس کچھ بھی کھانے کو نہیں ہو گا۔ اس لئے وہ اپنے بچوں کو کھا ئے گا لیکن وہ اپنے خاندان کے باقی لوگوں کو کچھ بھی نہیں دے گا۔ کیوں کہ تمہا رے شہروں کے خلاف آنے وا لے دشمن اتنا زیادہ نقصان پہنچا ئیں گے ۔ 56 " حتیٰ کہ تمہا رے درمیا ن کے سب سے شریف اور رحم دل عورت بھی ظالم ہو جا ئے گی ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ بہت ہی شریف اور جان نثار عورت ہو جو کبھی اپنا پیر بھی زمین پر نہ رکھی ہو لیکن وہ اپنے شوہر کے لئے ظالم ہو جا ئے گی جس سے وہ بہت زیادہ محبت کرتی تھی ۔ وہ اپنے بیٹے اور بیٹیوں کے لئے بھی ظالم ہو جا ئے گی۔ 57 وہ اپنے ہی نوزائید بچے کی آنول کو کھا ئے گی اور اس بچے کو بھی جسے وہ پیدا کرے گی ۔ وہ انہیں پوشیدہ طور سے کھا ئے گی ۔ یہ سب کچھ اس وقت ہو گا جب تمہا رے دشمن تمہا رے شہروں کا محاصرہ کرے گا اور تمہیں پریشانی میں مبتلا کریگا ۔ 58 " اس کتاب میں جتنے احکام اور شریعت لکھے گئے ہیں ان سب کی تعمیل تمہیں کرنی چا ہئے۔ اور تمہیں خداوند اپنے خدا کی عزت کرنی چا ہئے جسکا نام تعجب خیز اور مہیب ہے ۔ اگر تم اس کی تعمیل نہیں کرتے ہو تو ، 59 خداوند تمہیں بھیانک آفتوں میں ڈالے گا اور تمہا ری نسلیں بڑی پریشانیاں اٹھا ئیں گی ۔ اور انہیں بھیانک بیماریاں ہو ں گی جو لمبے عرصے تک رہیں گی۔ 60 اور خداوند مصر سے وہ سبھی بیماریاں لا ئے گا جن سے تم ڈرتے ہو ۔ یہ بیماریاں تم لوگوں میں رہیں گی ۔ 61 خداوند ان بیماریوں اور پریشانوں کو بھی تمہا رے درمیان لا ئے گا جو اس تعلیمات کی کتاب میں نہیں لکھا ہے ۔ وہ اسے اس وقت تک کرتا رہے گا جب تک تم تباہ نہیں ہو جا تے ۔ 62 تم اتنے زیادہ ہو سکتے ہو جتنے آسمان میں تا رے ہو ں لیکن تم میں سے کچھ ہی بچے رہیں گے تمہا رے ساتھ یہ کیوں ہو گا ؟ کیوں کہ تم نے خداوند اپنے خدا کی بات نہیں مانی ۔ 63 " پہلے خداوند تمہا رے بھلا ئی کرنے اور تمہا ری قوم کو بڑھانے میں خوش تھا ۔ اسی طرح خداوند تمہیں تباہ اور برباد کرنے میں خوش ہو گا ۔ تم اس ملک سے باہر لا ئے جا ؤ گے جسے تم اپنا بنا نے کے لئے اس میں داخل ہو رہے ہو ۔ 64 " خداوند تمہیں زمین کے ایک کو نے سے دوسرے کو نے تک دنیا کے تمام لوگوں میں بکھیر دے گا ۔ وہاں تم لکڑی اور پتھر کے دوسرے دیوتاؤں کی پرستش کرو گے جنکی تم نے یا تمہا رے آ باؤ اجداد نے کبھی پرستش نہیں کی ۔ 65 " تمہیں ا ن قوموں کے بیچ کچھ بھی امن نہیں ملے گا تمہیں آرام کی کو ئی جگہ نہیں ملے گی ۔ خداوند تمہا رے دماغوں کو فکروں سے بھر دے گا تمہا ری آنکھیں تھک جا ئیں گی تم اپنے کو اکھڑا ہو ا محسوس کرو گے ۔ 66 تم مشکل میں رہو گے تم دن رات خوف زدہ رہوگے ہمیشہ پریشانی میں رہو گے تم اپنی زندگی کے متعلق کبھی مطمئن نہیں رہو گے ۔ 67 صبح تم کہو گے اچھا ہو تا یہ شام ہو تی شام کو تم کہو گے اچھا ہو تا کہ یہ سویرا ہو تا ۔ کیوں ؟ کیوں کہ اس ڈر کی وجہ جو تمہا رے دل میں ہو گا اور ان آفتوں کے سبب جو تم دیکھو گے ۔ 68 " خداوند تمہیں جہازوں میں مصر واپس بھیجے گا ۔ میں نے یہ کہا کہ تم اس جگہ پر دوبارہ کبھی نہیں جا ؤ گے لیکن خداوند تمہیں بھیجے گا اور وہاں تم اپنے کو دشمنوں کے ہا تھ غلام کی طرح بیچنے کی کوشش کرو گے ۔ لیکن کو ئی شخص تمہیں نہیں خریدے گا ۔"

Deuteronomy 29

1 خداوند نے بنی اسرا ئیلیوں کے ساتھ حورب پہا ڑ میں ایک معاہدہ کیا ۔ حورب میں جو معاہدہ کیا گیا اس کے علاوہ خدا نے مو سیٰ سے بنی اسرائیلیوں کے ساتھ ایک اور معاہدہ کرنے کو کہا جب وہ لوگ موآب میں تھے ۔ اس معاہدہ کے شرائط یہ ہیں : 2 موسیٰ نے سبھی بنی اسرائیلیوں کو ایک ساتھ بُلا یا اور اس نے ان سے کہا ، " تم نے وہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا جو خداوند نے ملک مصرمیں فرعون کے ساتھ ،فرعون کے قائدین کے ساتھ اور اس کے پو رے ملک کے ساتھ کیا ۔ 3 تم نے ان بڑی مصیبتوں کو دیکھا جو اس نے انہیں دیں ۔ تم نے اس کے ان معجزوں اور بڑی کراما ت کو دیکھا جو اس نے کی ۔ 4 لیکن آج بھی تم نہیں سمجھتے کہ کیا ہوا خداوند نے سچ مُچ تم کو جو تم نے دیکھا اور سُنا اسے سمجھنے کی توفیق نہیں دی۔ 5 میں تمہیں ۴۰ سال تک ریگستان سے ہو کر لے جا تا رہا اور اس لمبے وقت کے درمیان تمہا رے لباس اور جو تے پھٹ کر ختم نہیں ہو ئے ۔ 6 تمہا رے پاس کچھ بھی کھانے کو نہیں تھا ۔ تمہا رے پاس کچھ بھی مئے یا کو ئی دوسری پینے کی چیز نہیں تھی ۔ لیکن خداوند نے تمہا ری دیکھ بھال کی اس نے یہ اِس لئے کیا کہ تم سمجھو گے کہ وہ خداوند تمہا را خدا ہے ۔ 7 " جب تم اس جگہ پر آئے تب حسبون کا بادشاہ سیحون اور بسن کا بادشاہ عوج ہم لوگوں کے خلا ف لڑنے آیا ۔ لیکن ہم لوگوں نے انہیں شکست دی ۔ 8 تب ہم لوگوں نے انکی زمین رُوبنیوں، جادوں، اور منّسی کے آ دھے خاندانی گروہ کے لوگوں کو دے دی ۔ 9 اس لئے اس معاہدہ کے احکام کی تعمیل پو ری طرح کرو تب جو کچھ تم کرو گے اس میں کامیاب ہو گے ۔ 10 " آج تم سبھی خداوند اپنے خدا کے سامنے کھڑے ہو تمہا رے قائدین تمہا رے عہدیداروں تمہا رے بزرگ ( قائدین ) اور سبھی دوسرے لوگ یہاں ہیں ۔ 11 تمہا ری بیویاں اور بچے یہاں ہیں اور وہ غیر ملکی بھی یہاں ہیں جو تمہا رے درمیان رہتے ہیں تمہا ری لکڑیا ں کاٹتے اور پانی بھر تے ہیں ۔ 12 تم سبھی یہاں خداوند اپنے خدا کے ساتھ ایک معاہدہ کرنے وا لے ہو خداوند تم لوگوں کے ساتھ یہ معاہدہ آج کر رہا ہے ۔ 13 اس معاہدہ کے ذریعے خداوند تمہیں اپنا خاص لوگ بنا رہا ہے اور وہ تمہا را خدا ہو گا اس نے یہ تم سے کہا ہے ۔ اس نے تمہا رے آ باؤ اجداد ابرا ہیم، اسحاق اور یعقو ب سے وعدہ کیا تھا ۔ 14 خداوند اپنا وعدہ کر کے صرف تم لوگوں کے ساتھ ہی معاہدہ نہیں کر رہا ہے ۔ 15 بلکہ وہ معاہدہ ہم سبھی کے ساتھ کر رہا ہے جو یہاں آج خداوند اپنے خدا کے سامنے کھڑے ہیں لیکن یہ معاہدہ ہماری اُن نسلوں کے لئے بھی ہے جو آج یہاں ہم لوگوں کے ساتھ نہیں ہیں ۔ 16 " تمہیں یاد ہے کہ ہم مصر میں کیسے رہے اور تمہیں یاد ہے کہ ہم نے اُن ملکوں سے ہو کر کیسے سفر کئے جو یہاں تک آنے وا لے ہمارے راستے پر تھے ۔ 17 تمنے اُن کی نفرت انگیز چیزیں: لکڑی ،پتھر، چاندی اور سونے کی بنی مورتیاں دیکھیں ۔ 18 طئے کر لو کہ آج ہم لوگوں میں کو ئی ایسا مرد ،عورت یا قبیلہ یا خاندانی گروہ نہیں ہے جو خداوند اپنے حدا کے خلاف جا ئے گا ۔ کسی بھی شخص کو اُن قوموں کے دیوتاؤں کی خدمت کرنے کے لئے نہیں جانا چا ہئے ۔ جو لوگ ایسا کرتے ہیں وہ اس پو دے کی طرح ہیں جو کڑوا ، زہریلا پھل پیدا کرتا ہے ۔ 19 " کو ئی شخص اُن بد دُعاؤں کو سُن سکتا ہے اور اپنے کو مطمئن کرتا ہوا کہہ سکتا ہے ، " میں جو چاہتا ہو ں وہ کروں گا میرا کچھ بھی بُرا نہیں ہو گا۔ وہ شخص صرف اپنے لئے ہی بُرا ہو نے کا سبب نہیں بنے گا بلکہ دوسرے اچھے لوگوں کے لئے بھی بُرا ہو نے کا سبب بنے گا ۔ 20 "خداوند اس آدمی کو معاف نہیں کرے گا خداوند اس آدمی پر غصّہ کرے گا اور زلزلہ اٹھے گا ۔ اس کتاب میں لکھے سبھی بد دُعائیں اس پر پڑیں گی۔ خداوند انہیں اسرائیل کے سبھی خاندانی گروہ سے الگ کردے گا۔ خداوند اس کو پو ری طرح تباہ کردے گا ۔ سبھی آفتیں جو اِس کتاب میں لکھی گئی ہیں اُس پر آئیں گی ۔ وہ سبھی باتیں اُس معاہدہ کا جُز ہے جو اس تعلیمات کی کتاب میں لکھی گئی ہیں۔ 21 22 "مستقبل میں تمہا ری نسل اور بہت دور کے ملکوں سے آنے وا لے غیر ملکی لوگ دیکھیں گے کہ ملک کیسے برباد ہو گیا ہے ۔ وہ لوگ ان تباہیوں اور بیماریوں کو دیکھیں گے جسے خداوند نے اس ملک میں لا یا ہے ۔ 23 سارا ملک جلتے گندھک اور نمک سے ڈھک جانے کی وجہ سے بے کا ر ہو جا ئے گا ۔زمین میں بویا ہوا کچھ بھی نہیں رہے گا ۔ یہاں تک کہ کھرپتوار بھی یہاں نہیں اُگیں گی۔ یہ ملک اُن شہروں سدوم ، عُمورہ ، ادمہ اور ضبو ئم کی طرح تباہ کردیا جا ئے گا ۔ جنہیں خداوند نے اس وقت تباہ کیا جب وہ بہت غصّے میں تھا۔ 24 " سبھی دوسری قوم پو چھیں گے خداوند نے اس ملک کے ساتھ ایسا کیوں کیا ؟ وہ اِتنا غصّہ میں کیوں آیا؟ 25 جواب ہو گا : خداوند اس لئے غصّہ میں آیا کہ بنی اسرا ئیلیوں نے خداوند اپنے آبا 'و اجداد کے خدا کے معاہدہ کو تو ڑا انہوں نے اُس معاہدہ کی تعمیل کرنا بند کردی جسے خداوند نے ان کے ساتھ اس وقت کیا تھا جب وہ انہیں مصر کے ملک سے باہر لا یا تھا ۔ 26 بنی اسرا ئیلیوں نے ایسے دوسرے دیوتاؤں کی خدمت کرنی شروع کی جنکی پرستش کا علم انہیں پہلے کبھی نہیں تھا ۔ خداوند نے ان لوگوں سے ان دیوتاؤں کی پرستش کرنے کو منع کیا تھا ۔ 27 یہی وجہ ہے کہ خداوند اس ملک کے لوگوں کے خلا ف بہت غصّہ میں آ گیا اس لئے اس نے اس کتاب میں لکھے گئے سبھی لعنتوں کو ان پر مسلط کیا ۔ 28 خداوند اُن پر بہت غضبناک ہوا اور اُن پر زلزلہ اٹھا اس لئے اسنے ان کے ملک سے انہیں باہر کیا۔ اس نے انہیں دوسرے ملک میں پہنچا یا جہاں وہ آج ہیں ۔ 29 کچھ ایسی باتیں ہیں جنہیں خداوند ہمارے خدا نے پوشیدہ رکھا ہے ۔ اُن باتوں کو صرف وہی جانتا ہے ۔ لیکن خدانے ہمیں تعلیمات کی جانکاری دی ہے ۔ وہ تعلیمات ہمارے لئے اور ہماری نسلوں کے لئے ہمیشہ کے لئے ہیں اور ہمیں اس تعلیمات کی ہربات کی اطاعت کرنی چا ہئے ۔

Deuteronomy 30

1 " یہ تمام چیزیں جو میں کہہ چکا ہوں تمہا رے ساتھ ہو ئیں ۔ تمہیں دعاؤں سے اچھی چیزیں ملیں گی اور بددعاؤں سے خراب چیزیں ۔ خداوند تمہا را خدا تمہیں دوسری قوموں کے پاس بھیجے گا تب تم اُن چیزوں کے متعلق سوچوگے ۔ 2 اُس وقت تم اور تمہا ری نسلیں خداوندتمہا رے خدا کی طرف لو ٹ آئیں گی ۔ تم اس وقت اپنے پور ے دل سے اس کی بات مانو گے اورملکمل طور پر اس کے تمام احکاما ت کی اطاعت کرو گے۔ جو میں نے تمہیں آج دیئے ہیں ۔ 3 تب خداوند تمہا را خدا تم پر مہربان ہو گا ۔ خداوند تمہیں دو بارہ آ زا د کرے گا ۔ وہ پھر تمہیں ایک ساتھ سبھی قوموں میں سے جہاں اس نے تمہیں بکھیر دیا تھا جمع کرے گا ۔ 4 اگر چہ کہ اس نے تمہیں زمین کے دور دراز حصّوں میں ہی کیو ں نہ بھیجا ہو خداوند تمہا را خدا تم کو اکٹھا کرے گا اور وہاں سے واپس لا ئے گا ۔ 5 خداوند ہما رے خدا تم کو تمہارے آبا ؤاجداد کی زمین پر لا ئے گا اور وہ زمین تمہا ری ہو گی ۔ خداوند تمہا رے ساتھ اچھا کرے گا اور تمہا رے پاس تمہا رے آبا ؤاجداد سے زیادہ ہو گا ۔ تمہا ری قوم میں زیادہ لوگ ہوں گے جتنا کہ اس سے پہلے کبھی نہیں تھے ۔ 6 خداوند تمہا را خدا تمہا رے دل کا ختنہ کرے گا ۔ تب تم خداوند اپنے خدا سے دل و جان سے محبت کرو گے تا کہ تم جیتے رہو ۔ 7 " تب خداوند تمہا را خدا اُن تمام لعنتوں کو تمہا رے دشمنوں کے ساتھ ہو نے دیگا ۔ کیوں کہ وہ لوگ تم سے نفرت کرتے ہیں اور تمہیں تکلیفیں دیتے ہیں۔ 8 اور تم دوبارہ خداوند کی فرماں برداری کرو گے ۔ تم اس کے تمام احکام کی تعمیل کرو گے جو آج میں نے تمہیں دیئے۔ 9 خداوند تمہا را خدا تم کو ہر اس چیز میں کامیاب کرے گا جو تم کرو گے ۔ وہ تمہیں کئی بچوں کے ساتھ برکت دے گا ۔ وہ تمہا ری گا ئیوں میں برکت دے گا ۔ ان کے کئی بچھڑے ہوں گے ۔ وہ تمہا رے کھیتوں میں برکت دے گا اُس میں اچھی فصلیں ہو ں گی ۔ خداوند تمہا رے ساتھ پھرسے خوش ہو گا اور وہ تمہا رے ساتھ اچھا ئی کرے گا جیسا کہ اس نے تمہا رے آباؤاجداد کے ساتھ کیا تھا ۔ 10 لیکن تم کو وہ چیزیں کرنی چا ہئے جو خداوند تمہا را خدا کرنے کو کہتا ہے ۔ تمہیں اس کے احکام کو ماننا ہو گا اور اس کے قانون پر چلنا ہو گا جو اس تعلیما ت کی کتاب میں لکھے ہیں ۔تمہیں خداوند اپنے خدا کی طرف پو رے دل وجان سے لوٹنا چا ہئے ۔ تب یہ تمام اچھی چیزیں تمہا رے ساتھ ہو گی ۔ 11 " یہ حکم جو میں نے آج تمہیں دیا ہے تمہا رے لئے زیادہ مشکل نہیں ہے یہ تمہا ری پہو نچ سے باہر نہیں ۔ 12 یہ حکم جنت میں نہیں تا کہ تم کہو ، ' اوپر جنت میں ہمارے لئے کون جا ئے گا اور اسے ہمارے لئے لا ئے گا تا کہ ہم اسکو سُنیں اور اس پر عمل کریں ؟' 13 یہ حکم سمندر کی دوسری طرف نہیں تا کہ تم کہو کون سمندر کے پا ر جا ئے گا اور اسے ہمارے لئے لا ئے گا اور ہم عمل کریں گے ؟ 14 نہیں ! لفظ تمہا رے بہت نزدیک ہے یہ تمہا رے مُنہ میں ہے اور تمہا رے دل میں ہے تا کہ تم اس کی اطاعت کرو۔ 15 " آج میں نے تمہیں اختیار دیا ہے زندگی اور موت میں اچھا ئی اور بُرائی میں ۔ 16 " میں آج تم کو حکم دیتا ہوں کہ خداوند اپنے خدا سے محبت کرو ۔ اسکے راستہ پر چلو اور اس کے احکا م کی ، شریعت کی اور اصولوں کی اطاعت کرو ۔ تب تم زندہ رہو گے اور تمہا ری قوم زیادہً بڑھے گی ۔ اور خداوند تمہا را خدا تمہا ری اس زمین میں برکت دے گا جسے تم اپنے لئے لینے کیلئے داخل ہو رہے ہو ۔ 17 لیکن اگر تمہا را دل خداوند کی طرف سے پلٹ گیا اور تم اس کی بات ماننے سے انکار کئے اور اگر گمراہ ہو کر دوسرے خدا ؤں کی پرستش اور خدمت کئے ، 18 " تو تم تباہ کردیئے جا ؤگے ۔آج میں تمہیں انتباہ دے رہا ہوں! اگر تم خداوند کی طرف سے پلٹ جا ؤ تو تم دریا ئے یردن کے پار اس زمین میں جس میں تم داخل ہو نے کے لئے تیار ہو اور اپنے لئے لینا چا ہتے ہو لمبے عرصے تک زندہ نہیں رہو گے ۔ 19 میں آج تمہیں دوراستوں کو چُننے کا اختیار دے رہا ہوں۔ جنت اور زمین کو تمہا رے اختیار کا گواہ بنا رہا ہوں۔ تم زندگی یا موت کی بد دُعا کو چن سکتے ہو اس لئے زندگی کو چُنو تب تم اور تمہا رے بچے زندہ رہیں گے ۔ 20 تمہیں خداوند اپنے خدا سے محبت کرنی چا ہئے اور اس کا حکم ماننا چا ہئے ۔ اس کو کبھی نہ چھو ڑو کیوں کہ وہ تمہا ری زندگی ہے ۔ اور خداوند تمہیں اس ملک میں لمبی زندگی دے گا جسے اس نے تمہا رے آباء و ادجداد ابرا ہیم ، اسحاق، اور یعقوب کو دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ "

Deuteronomy 31

1 تب موسیٰ گئے اور سارے اسرائیلیوں سے ان باتوں کو کہا ۔ 2 موسیٰ نے کہا ، " اب میں ۱۲۰ سال کا ہوں میں اب اور تمہا ری رہنما ئی نہیں کر سکتا۔ خداوند نے مجھ سے کہا ہے : ' تم دریا ئے یردن کے پار نہیں جا ؤ گے۔' 3 خداوندتمہا را خدا تمہا رے آگے چلے گا وہ اُن قوموں کو تمہا رے لئے تباہ کرے گا تم ان کا ملک اُن سے چھین لو گے یشوع اس پار تم لوگوں کے آگے چلے گا ۔ خداوند نے یہ کہا ہے ۔ 4 " خداوند ان قوموں کے لوگوں کے ساتھ وہی کرے گا جو اس نے اموریوں کے بادشاہ سیحون اور عوج کے ساتھ کیا ۔ ان بادشاہوں کے ملک کے ساتھ اس نے جو کیا وہی یہاں کرے گا ۔ خداوند نے ان کے ملکو ں کو تباہ کیا ۔ 5 اور خداوند تمہیں اُن ملکوں کو شکست دینے دے گا اور ان کے ساتھ یہ سب کرو گے جسے کرنے کیلئے میں نے کہا ہے 6 طاقتور اور بہا در رہو اُن قوموں سے مت ڈرو! کیوں؟ کیوں کہ خداوندتمہا را خدا تمہا رے ساتھ جا رہا ہے وہ تمہیں نہیں چھو ڑے گا اور نہ تمہیں نا کام کرے گا ۔" 7 تب موسیٰ نے یشوع کو بُلا یا ۔ جس وقت موسیٰ یشوع سے باتیں کر رہا تھا اس وقت سبھی بنی اسرا ئیل دیکھ رہے تھے ۔ " جب موسیٰ نے یشوع سے کہا طا قتور اوربہا در بنو تم ان لوگوں کو اس ملک سے لے جا ؤ گے جسے خداوند نے ان کے آ باء و اجداد کو دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ تم بنی اسرا ئیلیوں کی مدد اس ملک کو لینے اور اپنا بنا نے میں کرو گے ۔ 8 خداوند آگے چلے گا وہ یقیناً تمہا رے ساتھ ہے وہ نہ تمہیں مدد دینا بند کرے گا نہ ہی تمہیں چھو ڑے گا تم نہ ہی خوفزدہ نہ ہی فکرمند رہو ۔ 9 تب موسیٰ نے ا ن تعلیمات کو لکھا اور لا وی نسل کے کاہنوں کو دے دیا۔ اُن کا کام خداوند کے صندوق کو لے چلنا تھا ۔ موسیٰ نے اسرا ئیل کے تمام قائدین کو یہ بھی دیئے ۔ 10 تب موسیٰ نے قائدین کو حکم دیا اور کہا ، " ہر سات سال کے آخر میں قرض منسوخ کر دینے کے سال میں اس شریعت کی کتاب کو پناہ کی تقریب میں پڑھو ۔ 11 اس وقت سبھی بنی اسرا ئیل خداوند اپنے خدا سے ملنے اس خاص جگہ پر آئیں گے جسے وہ چنے گا تا کہ وہ اسے سُن سکیں۔ 12 تمام لوگوں مردوں عورتوں چھوٹے بچوں اور اپنے شہروں میں رہنے وا لے تمام غیر ملکیوں کو جمع کرو وہ اُصول کو سُنیں گے اور خداوند تمہا رے خدا کی عزّت کرنا سیکھیں گے اور وہ اُس اُصول اور احکام کی تعمیل میں پابند رہیں گے ۔ 13 اور تب اُن کی نسل جو تعلیمات کو نہیں جانتے اُسے سُنیں گے اور خداوندتمہا رے خدا کی عزّت کرنا سیکھیں گے ۔ وہ اُس وقت تک خداوند کی عزّت کریں گے جب تک وہ اس ملک میں رہیں گے ، جسے تم دریا ئے یردن کے اُس پار لینے کے لئے تیار رہو ۔" 14 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " اب تمہا رے مرنے کا وقت قریب ہے یشوع کو لو اور خیمہ اجتماع میں جا ؤ میں یشوع کو بتا ؤں گا کہ وہ کیا کرے ۔ " اس لئے موسیٰ اور یشوع خیمٴہ اجتماع میں گئے ۔ 15 خداوند بادلوں کے ایک ٹکڑے کی شکل میں ظا ہر ہوا بادل کا ٹکڑا خیمہ کے دروازے پر کھڑا تھا ۔ 16 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " تم جلد ہی مروگے اور پھر اپنی نسلوں کے ساتھ چلے جا ؤ گے تو یہ لوگ مجھ پر یقین کرنے وا لے نہیں ہو ں گے وہ اس معاہدہ کو تو ڑ دیں گے جو میں نے اُن کے ساتھ کیا ہے وہ مجھے چھوڑدیں گے اور دوسرے دیوتاؤں کی پرستش کرنا شروع کر دیں گے اُن ملکوں کے جھو ٹے خداؤں کی جن میں وہ رہیں گے ۔ 17 اُس وقت میں اُن پر بہت غصّہ ہو ں گا اور اُنہیں چھو ڑدوں گا ۔ میں ان لوگوں سے اپنا مُنہ پھر لوں گا ۔ اور وہ تباہ ہو جا ئیں گے ان کے ساتھ بھیانک حادثات ہوں گے اور وہ مصیبت میں پڑیں گے ۔ تب وہ کہیں گے یہ بُرے واقعات ہما رے ساتھ اس لئے ہو رہا ہے کیونکہ ہما را خداوند ہما رے ساتھ نہیں ہے ۔ 18 تب میں ان سے اپنا مُنہ چھپا لوں گا کیوں کہ وہ بُرا کر رہے ہو ں گے ۔ اور دوسرے دیوتاؤں کی پرستش کر رہے ہونگے ۔ 19 " اس لئے اُس گیت کو لکھو اور بنی اسرا ئیلیوں کو سکھا ؤ اور اس گیت کو انہیں یاد کرنے دو ۔ تب یہ گیت میرے لئے بنی اسرا ئیلیوں کے خلاف ہو گا ۔ 20 یہ انہیں اس ملک میں جو اچھا چیزوں سے بھر پور ہے اور اس کا دینے کا وعدہ میں نے ان کے آباؤاجداد سے کیا ہے ۔ لے جاؤں گا اور وہ جو کھانا چا ہئیں گے سب پا ئیں گے وہ خوشیوں سے بھری زندگی گذاریں گے ۔ لیکن وہ دوسرے دیوتاؤں کی طرف جا ئیں گے اور ان کی خدمت کریں گے وہ مجھ سے مُنہ پھر لیں گے اور میری مرضی کے خلاف کریں گے ۔ 21 تب ان پر بھیانک آفتیں آئیں گے اور وہ بڑی مصیبت میں ہو گے ۔ اس وقت ان کے لوگ اس گیت کو تب بھی جانیں گے اور یہ انہیں بتا ئے گا کہ وہ کتنی بڑی غلطی پر ہیں میں نے ابھی تک اُن کو اس ملک میں نہیں پہنچایا ہے جسے انہیں دینے کا وعدہ میں نے کیا ہے ۔ لیکن میں پہلے سے ہی جانتا ہوں کہ وہ وہاں کیا کرنے وا لے ہیں کیوں کہ میں اُن کی عادت سے واقف ہوں۔" 22 اس لئے موسیٰ نے اسی دن گیت لکھا اور اُس نے گیت کو بنی اسرا ئیلیوں کو سکھا یا ۔ 23 تب خداوند نے نون کے بیٹے یشوع سے باتیں کیں خداوند نے کہا ، " بہا در اور طاقتور بنو تم بنی اسرا ئیلیوں کو اُس ملک میں لے چلو گے جسے انہیں دینے کا میں نے وعدہ کیا ہے اور میں تمہا رے ساتھ رہو ں گا ۔ 24 موسیٰ نے یہ سارے اُصول ایک کتاب میں لکھے جب اس نے اسے پو را کر لیا تو ۔ 25 اس نے لا وی نسلوں کو حکم دیا ( یہ لوگ خداوندکے معاہدہ کے صندوق کی دیکھ بھال کرتے تھے ۔) موسیٰ نے کہا ۔ 26 "اس تعلیمات کی کتاب کولو اور خداوند اپنے خدا کے معاہدہ کے صندوق کے بازو میں رکھو تب یہ وہاں تمہا رے خلا ف گواہ ہو گی ۔ 27 میں جانتا ہوں تم بہت ضدّی ہو میں جانتاہوں تم باغی ہو ۔ دیکھو تم نے خداوند کی فرمانبرداری کرنے سے انکار کر گئے جبکہ میں ابھی تک تمہا رے ساتھ ہو ں۔ میں جانتا ہوں کہ میری موت کے بعد بھی تم خداوند کے فرمانبرداری سے انکار کرو گے ۔ 28 اپنے سبھی خاندانی گروہ قائدین اور عہدیداروں کو ایک ساتھ بُلا ؤ ۔ میں انہیں یہ سب کچھ بتا ؤں گا اور میں زمین اور آسمان کو اُن کے خلا ف گواہ ہو نے کیلئے بلا ؤں گا۔ 29 میں جانتا ہوں کہ میری موت کے بعد تم بُرے لوگ ہو جا ؤ گے تم اس راستے سے ہٹ جاؤ گے جس پر چلنے کا حکم میں نے دیا ہے ۔ مستقبل میں تم پر آفتیں آئیں گی کیوں؟ کیوں کہ تم وہ کرنا چاہتے ہو جسے خداوند بُرا بتا تا ہے ۔ تم اسے ان کاموں کے کرنے کی وجہ سے اسے غصّہ میں لا ؤ گے۔" 30 تب موسیٰ سبھی بنی اسرائیلیوں کو یہ گیت سنا یا وہ تب تک نہیں رکا جب اس نے اسے پو را نہ کر لیا ۔ ۔

Deuteronomy 32

1 " اے آسمان ! سُن میں کہوں گا زمین میرے مُنہ سے بات سنے۔ 2 میری تعلیما ت اس طرح آئیں گی جیسے بارش زمین پر ہو تی ہے ، میرا کلام شبنم کی طرح ٹپکے گا ،گھاس پر پانی کی بوچھار کی طرح ، درختوں پر پانی کی بوچھار کی طرح پڑیگی ۔ 3 میں خداوند کے نام کا اعلان کروں گا ۔ میں اپنے خدا کی عظمت کی تعریف کرو ں گا ۔ 4 " وہ ( خداوند) ہماری چٹان ہے اس کے تمام کام کا مل ہیں ۔کیوں کہ اس کے تمام راستے سچ ہیں! وہ بُرائی نہیں کرتاہے ۔ خدا اچھا اور وفادار ہے ۔ 5 اور تم اس کے حقیقی بچے نہیں ہو تمہا رے گناہ اسکو گندہ کرتے ہیں تم ایک فاسق جھو ٹے ہو ۔ 6 کیا تمہیں وہ خداوند کو اسی طرح سے واپس کرنے کی ضرورت ہے ؟ نہیں! تم بے وقوف ہو ،احمق لو گ خداوند تمہا را باپ ہے اس نے تمہیں بنا یا وہ تمہا را خالق ہے وہ تمہا ری مدد کرتا ہے ۔ 7 " یا دکرو گذرے ہو ئے دنوں کی گذری ہوئی نسلوں کو سوچو جو حادثات ہو ئے ۔ کئی کئی سال پہلے اپنے باپ سے پو چھو وہ تم سے کہے گا تم اپنے قائدین سے پو چھو وہ تمہیں کہیں گے ۔ 8 خدائے تعالیٰ نے زمین پر لوگوں کو بانٹ دیا ۔ خدا نے لوگوں کے لئے فرشتوں کی تعداد کے مطابق سرحدیں مقرر کی۔ 9 خداوند کی وراثت ہے اس کے لوگ یعقوب ( اسرائیل ) خداوند کا اپنا ہے ۔ 10 " خداوند نے یعقوب ( اسرائیل ) کو ریگستان میں پایا جو خالی زمین تھی ۔خداوند یعقوب کو گھیرے میں رکھا اور اس کی حفاظت کی ۔ خداوند نے اس کی ایسی حفاظت کی جیسے وہ آنکھ کی پتلی ہے ۔ 11 خداوند ایک عقاب کی مانند ہے جو کہ اپنا پیر پھیلا تا ہے اور اپنے بچوں کو گھونسلے میں اُڑنا سکھا تا ہے ۔ وہ اپنے بچوں کے ساتھ انکی حفاظت کے لئے اُڑتا ہے ۔ جب وہ گرنے وا لا ہو تا ہے تو وہ انہیں بچا نے کے لئے اپنا پیر پھیلا دیتی ہے اور انہیں محفوظ جگہ میں لے آتی ہے ۔ 12 "خداوند نے اکیلا یعقوب کی رہنما ئی کی کسی اجنبی دیوتا نے اس کی مدد نہ کی ۔ 13 خداوند نے یعقوب کوزمین کی اونچی جگہوں پر چڑھا یا یعقوب نے کھیتو ں کی فصلیں کھا ئیں۔خداوند نے یعقوب کو چٹان سے شہد دیا ۔ وہ سخت چٹان سے بہتا ہوا زیتون کا تیل بنا یا ۔ 14 خداوند نے اسرائیل کو ریوڑسے دودھ، موٹے میمنے ، بکرے اور بسن سے بہترین مینڈھا اور بہترین گیہوں دیئے ۔ تم لال انگور بنی مئے پی ۔ 15 " لیکن یشورون موٹا ہوا اور سانڈ کی طرح لا ت ما را ۔( ہاں تم لوگ اچھی غذا پا ئے اور تم لوگ پو ری طرح مو ٹے ہو ئے !) پھر وہ خدا کو چھو ڑا جس نے انہیں بنا یا ! اس نے اس چٹان کی رسوائی کی جس نے انہیں بچا یا ۔ 16 خداوند کے لوگوں نے اس کو غیرت مند بنایا اوروں کی پرستش کر کے انہوں نے اُن وحشتناک بُتوں کی عبادت کی ۔ جس سے خدا غصّہ ہوا ۔ 17 انہوں نے بدروحوں کے لئے قربانیاں پیش کیں جو حقیقی خدا نہ تھے ۔ وہ نئے دیوتا تھے جسے وہ لوگ نہیں جانتے تھے ۔ نہ ہی تمہا رے آباؤ اجداد ان کو جانتے تھے ۔ 18 تم نے چٹان (خدا ) کو چھو ڑا جس نے تمہیں پیدا کیا ۔ تم خدا کو بھو ل گئے جس نے تمہیں زندگی دی ۔ 19 " خداوند نے یہ دیکھا اور پریشان ہوا اس کے لڑکے اور لڑکیوں نے اس کو غصّہ میں لا یا ۔ 20 اس لئے خداوند نے کہا ، 'میں اُن سے مُنہ موڑ لوں گا تب میں دیکھوں گا کہ انکا کیا انجام ہو تا ہے ۔ کیو نکہ وہ باغی نسل کے لوگ ہیں انکی اولا د بے وفا ہے ۔ 21 انہوں نے مجھ کو دیوتاؤں سے غیرت مند بنا یا جو خدا نہیں ہیں ۔ انہوں نے مجھ کو اُن بے کا ر بتوں سے غصّہ میں لا ئے ۔ اس لئے میں ان کو لوگوں سے حاسد بنا ؤں گا جو حقیقی قوم نہیں ہے۔ میں ان لوگوں پر ان لوگوں کے ذریعہ غصّہ دلا ؤں گا جو کہ بے وقوف قوم ہیں ۔ 22 میرا غصّہ آ گ کی طرح جلے گا میرا غصّہ قبر کی گہرائیوں تک جل رہا ہو گا۔ یہ غصّہ زمین کو اس کی پیداوارسمیت جلا دیگا اور یہ پہا ڑوں کی بنیادوں میں آ گ لگا دیگی ۔ 23 " میں اسرائیلیوں کیلئے آفتیں لا ؤں گا ۔ اور میں اپنے سارے تیر اُن پر چلاؤں گا۔ 24 وہ بھوک سے دُبلے ہو جا ئیں گے ۔ بھیانک بیماریاں انہیں تباہ کریں گی۔ میں ان کے خلا ف جنگلی جانوروں کو بھیجوں گا ۔ زہریلے سانپ اور زہریلی چھپکلیاں انہیں کا ٹیں گی ۔ 25 گلیوں میں سپا ہی انہیں ماریں گے ۔ ان کے مکانوں میں خوفناک چیزیں ہو گی ۔سپا ہی نوجوانوں مردو ں اور عورتوں کو قتل کریں گے ۔ وہ سب کو بچوں سے لے کر بوڑھوں تک کو قتل کریں گے۔ 26 میں ان لوگوں کو تباہ کرنے کے بار ے میں سوچا ۔ اس طرح سے لوگ انہیں پو ری طرح سے بھول جا ئیں گے ۔ 27 لیکن میں جانتا ہوں ان کے دشمن کیا کہیں گے ۔ انکے دشمن سمجھ نہیں سکیں گے ۔ لیکن وہ لوگ شیخی بگھا ریں گے اور کہیں گے اس میں سے کچھ بھی خداوند نے نہیں بنا یا تھا ۔ ہم لوگوں نے اپنے بل بوتے پر اسے حاصل کیا ہے ۔"' 28 " وہ لوگ بے وقوف ہیں وہ کچھ بھی نہیں سمجھتے ہیں ۔ 29 اگر دشمن سمجھدار ہو تے تو اسے سمجھ پا تے اور مستقبل میں اپنا انجام دیکھتے ۔ 30 کیا ایک آدمی ۱۰۰۰ آدمیوں کا تعاقب کر سکتا ہے ؟ کیا یہ دو آدمی ۰۰۰,۱۰ آدمیوں کو بھگا سکتے ہیں ؟ ایسا تب ہی ممکن ہے جب ان کا چٹان ان کے دُشمنوں کو اُن کے حوا لے کردے ۔ اور خداوند انہیں چھو ڑ دے ۔ 31 ان کا 'چٹان ' ہمارے چٹان کی طرح نہیں ہے ۔حتیٰ کے ہمارے دشمن بھی اس سچا ئی کو دیکھ سکتے ہیں ۔ 32 ان کے انگور اور کھیت سدُوم اور عمورہ کی طرح تباہ ہوں گے ۔ ان کے انگور کڑوے زہر کی طرح ہو نگے ۔ 33 اُن کی شراب سانپ کے زہر کی طرح ہو ں گے ۔ 34 " میں ا س سزا کو جمع کرتا ہو ں۔' میں اسے اپنے بھنڈار خانہ میں بند کردیا ہوں۔ 35 میں ان کے بُرے کاموں کیلئے جو انہوں نے کئے ہیں سزا دوں گا ۔ بدکا رو ں کو سزا دی جا ئے گی اگر ان کے قدم بہک جا ئے اور بُرا ئی کرنے لگے کیو نکہ ان کے مصیبت کا وقت قریب ہے اور سزا دینے کا وقت بہت جلد آئے گا ۔ 36 " خداوند اپنے لوگوں کا انصاف کرے گا اور جب وہ دیکھے گا کہ اس کے خادموں کی طاقت ختم ہو گئی ہے تو اس پر مہربان ہو گا ۔ اور کو ئی بھی با قی نہیں بچے گا نہ غلام اور نہ ہی آزادلوگ ۔ 37 تب خداوند پوچھے گا ، ' لوگوں کے دیوتا کہا ں ہیں ؟ وہ ' چٹان ' کہاں ہے ؟ جس کی پناہ میں وہ گئے تھے ؟ 38 یہ دیوتا کی قربانیوں کی چربی کھا تے تھے اور وہ تمہا رے نذرانے کی شراب پیتے تھے ۔ اس لئے اُن خدا ؤں کو تمہا ری مدد کے لئے اٹھنے دو انہیں تم کو بچانے دو ۔ 39 "' اب دیکھو ، میں ہی صرف خدا ہوں ۔ کو ئی دوسرا خدا نہیں ! میں ہی لوگوں کو موت دیتا ہوں اور میں لوگوں کو زندہ رکھتا ہوں۔ میں لوگوں کو ضرر پہنچاتا ہوں اور میں ہی انہیں اچھا کرتا ہوں ! کو ئی بھی شخص میری قوت سے انہیں بچا نہیں سکتا ہے ۔ 40 میں آسمان کی طرف اپنا ہاتھ اٹھا کر اعلان کرتا ہوں : میں اپنی زندگی کی قسم کھا تا ہوں ، یہ باتیں ہوں گی۔ 41 میں اپنی بجلی کی تلوار کو تیز کروں گا اس کو دشمنوں کو سزا دینے کیلئے استعمال کروں گا ۔ میں انکو اس سے ایسی سزا دو ں گا جس کے وہ مستحق ہیں ۔ 42 میرے دشمن ما رے جا ئیں گے انہیں قید کئے جا ئیں گے ۔ اپنے تیروں کو مارے گئے اور گرفتار کئے گئے کے خون سے نشہ آور کروں گا ۔ ہم لوگوں کی تلواریں دشمنوں کے قائدین کے سروں کے گوشت کھا ئے گی ۔' 43 " اے قومو ، خدا کے لوگوں کو خوش کرو ۔ وہ ان لوگوں کو سزادیتا ہے جو اس کے خادموں کو مار ڈالتے ہیں ۔ وہ اس کے دشمنوں کو ایسی سزا دیتا ہے جس کے وہ مستحق ہیں ۔ اور وہ اپنی سرزین کے لوگوں کیلئے کفّارہ دیگا ۔" 44 موسیٰ آئے اور لوگوں کو سنانے کے لئے پو را گیت گا ئے ۔ نون کا بیٹا یشوع موسی ٰ کے ساتھ تھا ۔ 45 جب موسیٰ نے بنی اسرا ئیلیوں کو یہ تعلیم دینا ختم کیا ، 46 اس نے ان سے کہا ، " تمہیں ساری باتوں پر ہو شیاری سے ضرور دھیان دینا چا ہئے جسے میں آج تمہیں بتا ر ہاہوں۔ اور تمہیں اپنے بچوں کو یہ بتانا چا ہئے کہ وہ اس تعلیمات کے سارے قانون کو وفاداری سے پالن کرے۔ 47 یہ مت سوچو کے تعلیما ت اہم نہیں ہیں یہ تمہا ری زندگی ہے ان تعلیما ت سے تم لمبے عرسے تک اس زمین میں جو دریائے یردن کے پا ر ہے اور جسے تم لینے کیلئے تیار ہو زندہ رہو گے ۔" 48 خداوند نے اسی دن موسیٰ سے کہا خداوند نے کہا ، 49 " عباریم پہاڑ پر جا ؤ یریحو شہر سے ہو کر موآب کی سر زمین میں نبو پہا ڑ پر جا ؤ تب تم اس کنعان کی سر زمین کو دیکھ سکتے ہو جسے میں بنی اسرا ئیلیوں کو رہنے کے لئے دے رہا ہوں ۔ 50 تم اس پہا ڑ پر مرو گے ۔ تم اسی طرح اپنے لوگوں سے ملو گے جو مر گئے ہیں جیسے تمہا را بھا ئی ہا رون حور پہا ڑ پر انتقال کئے اور اپنے لوگوں میں لے ۔ 51 کیوں ؟ کیوں کہ جب تم سین کے ریگستان میں قادِس کے قریب مریبہ کے پانی کے پاس تھے تو میرے خلا ف گنا ہ کیا تھا ۔ اور بنی اسرا ئیلیوں نے اسے وہاں دیکھا تھا تم نے میری عزّت نہیں کی اور تم یہ لوگوں کو نہیں دکھا یا کہ میں پاک ہوں ۔ 52 اس لئے اب تم اپنے سامنے اس ملک کو دیکھ سکتے ہو لیکن تم اس ملک میں جا نہیں سکتے جسے میں بنی اسرا ئیلیوں کودے رہا ہوں ۔"

Deuteronomy 33

1 مرنے سے پہلے خدا کے آدمی موسیٰ نے بنی اسرا ئیلیوں کو یہ دعا دی ۔ 2 موسیٰ نے کہا ، " خداوند سینا ئی سے ان لوگوں پر شعیر سے چمکتی ہو ئی روشنی کی طرح ، پہا ڑ سے چمکتی ہو ئی روشنی کی طرح اور انگنت فرشتوں کے ساتھ اور اپنے بغل میں لئے ہو ئے زور آور سپا ہیوں کے ساتھ آیا ۔ 3 ہاں! خداوند لوگوں سے محبت کرتاہے سبھی پاک بندے اُس کے ہا تھوں میں ہیں اور اس کی تعلیما ت پر چلتے ہیں۔ 4 موسیٰ نے ہم کو شریعت یعنی یعقوب کے لوگوں کے لئے میراث دیا ۔ 5 اس وقت بنی اسرا ئیل اور اُن کے قائدین ایک ساتھ ملے اور خداوند یشورون میں بادشاہ ہوا ۔ 6 " روبن زندہ رہے وہ نہیں مرتے ۔ لیکن اس کے خاندانی گروہ میں کچھ ہی لوگ رہے ۔ 7 موسیٰ نے یہوداہ کے خاندانی گروہ کے لئے یہ باتیں کہیں : " خداوند یہوداہ کی سنو ! جب وہ مدد کے لئے پکا رے ۔ اسے اور اپنے لوگوں کو طا قتور بنا ؤ۔ اس کے دشمنوں کو شکست دینے میں اس کی مد دکرو ۔" 8 موسیٰ نے لا وی کے بارے میں کہا : " لا وی تمہا را سچا ماننے وا لا ہے ۔ اُوریم اور تمیم اس کے پاس ہیں ۔ تو نے لاوی کو مسّہ پر آزمایا ۔ اس کے لئے مریبہ کے چشمہ پر تیرا جھگڑا ہوا ۔ 9 لا وی خاندانی گروہ نے اپنے باپ ماں کو نظر انداز کیا ۔ انہوں نے اپنے بھا ئیوں کو نہیں پہچانا ۔ انہوں نے اپنے بچوں کی طرف توجّہ نہ دی ۔لیکن انہوں نے تمہا رے احکام کی اطا عت کی اور تیرے معاہدہ کو برقرار رکھا ۔ 10 انہوں نے تمہا رے قانون کو یعقوب کو سکھا یا وہ تمہا ری شریعت کو اسرا ئیل کو سکھا ئیں گے ۔ وہ تمہا رے سامنے بحور خوشبو جلا ئیں گے وہ تمہا رے سامنے تمہا ری قربان گاہ پر جلانے کی نذر پیش کریں گے ۔ 11 خداوند ۔ لا وی نسل کے پاس جو کچھ ہو اُن کو برکت دے جو کچھ وہ کرے اسکو قبول کر جو کو ئی ان پر حملہ کرے اس کو تباہ کر ۔ 12 بنیمین کے بارے میں موسیٰ نے کہا ، "خداوند کا پیار اس کے ساتھ محفوظ ہو گا خداوند اپنے چہیتے کی سارے دن حفاظت کرتا ہے اور بنیمین کی زمین پر خداوند رہتا ہے ۔" 13 موسیٰ نے یوسف کے بارے میں کہا : " خداوند یوسف کے ملک کو خیر و برکت د ! خداوند یوسف کو اوپر آسما ن کے پانی سے اور نیچے زین کے پانی سے برکت دے ۔ 14 سورج کی روشنی اسے پھل دے ۔ ہر مہینے کی فصل اپنا سب سے اچھا پھل دے ۔ 15 پُرانے پہا ڑو ں کی عمدہ چیزیں اور پہاڑیوں کی ساری چیزیں انکی ہے ۔ 16 ساری زمین کی خیر و برکت اسکا تحفہ ہے ۔ اس کا ملک اسکی ہمدردی سے جو جھا ڑی میں ظاہر ہوا تھا خوشی منائے ۔ یہ برکتیں یوسف اور اسکے بھا ئیوں کے قائد پر آئے ۔ 17 یوسف ایک طاقتور بیل کی مانند ہے اس کے دو بیٹے بیل کے سینگوں کی طرح ہیں ۔ وہ دوسروں پر حملہ کریں گے انہیں زمین کی انتہا تک ڈھکیل دیں گے ۔ ہاں منّسی کے پاس ہزاروں لوگ ہیں افرائیم کے پاں دس ہزار ہیں ۔ " 18 زبولون کے بارے میں موسیٰ نے کہا : " زبولون خوش ہو جا ؤ جب تم باہر جا ؤ۔ اشکا ر خوش ہو جا ؤ جب تم گھر پر ٹھہرو۔ 19 وہ لوگوں کو ان کی پہا ڑیوں پر بُلا ئیں گے وہاں وہ اچھی قربانیاں چڑھا ئیں گے ۔ کیوں کہ وہ لوگ سمندر سے دولت نکالتے ہیں اور ریت میں چھپے ہو ئے دولت کو پا تے ہیں ۔" 20 موسیٰ نے جاد کے بارے میں کہا : حمد کرو اور خدا کی جو جاد کو بڑھا تا ہے جا د ایک شیر ببر کی مانند ہے وہ پڑا رہتا ہے اور انتظار کرتا رہتا ہے تب وہ حملہ کرتا ہے اور جانورو ں کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہے ۔ 21 سب سے بڑا حصّہ اپنے لئے چُن تا ہے کیو نکہ اس کے پاس حکمراں کا حصّہ ہے ۔ اور وہ لوگوں کے قائدین کے ساتھ آتا ہے اور وہی کرتا ہے جو اسرا ئیل کے لئے ٹھیک ہے جیسا کہ خداوند نے فیصلہ کیا ہے ۔" 22 موسیٰ نے دان کے بارے میں کہا : " دان ایک شیر ببر کا بچہ ہے جو بسن سے اچھلتا ہے "۔ 23 نفتالی کے بارے میں موسیٰ نے کہا : " نفتالی تم بہت سی اچھی چیزوں کو حاصل کرو گے ۔خداوند کی برکت تمہیں بھر پور حاصل ہو گی ۔مغربی اور جنوب کی زمین تم حاصل کرو گے ۔ " 24 موسیٰ نے آشر کے بارے میں کہا : " آشر کے بیٹو ں میں فضل زیادہ ہے اس کو اپنے بھا ئیوں میں مقبول ہو نے دو اور اس کو اپنے پیر تیل سے دھونے دو ۔ 25 تمہا رے پھا ٹک لو ہے اور کانسے کے ہوں گے اور طاقت تمہا ری ہمیشہ بنی رہے گی ۔" 26 " اے یشرو ن تیرا خدا کے جیسا کو ئی دوسرا خدا نہیں ہے ۔ خدا اپنے جاہ و جلال کے ساتھ تیری مدد کرنے کے لئے آسمان پر بادل میں سوار ہے ۔ 27 خدا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ہے وہ تمہا رے لئے محفوظ جگہ ہے۔ خدا کی قدرت ہمیشہ ہمیشہ کے لئے قائم رہے گی ۔ وہ تمہیں بچاتا ہے ۔ خدا تمہا رے دشمنوں کو تمہا ری زمین چھو ڑنے کے لئے مجبور کرے گا وہ کہتا ہے ، ' دُشمن کو تباہ کرو !' 28 اس لئے اسرائیل محفوظ رہیں گے ۔ یعقوب کا پانی کا چشمہ ان لوگوں کا ہو گا اناج اور شراب کی سر زمین وہ لیں گے ۔ اور اس زمین پر بہت بارش ہو گی ۔ 29 اِسرائیل تم پر فضل ہو ا۔ کو ئی دوسری قوم تمہا ری طرح نہیں ۔ خداوند نے تمہیں بچا یا ۔خداوند ایک مضبوط ڈھال کی طرح تمہیں بچا رہا ہے ۔خداوند ایک مضبوط تلوار کی طرح ہے ۔ تمہا رے دُشمن تم سے ڈریں گے۔ اور تم ان کے اونچے مقاموں کو روند دو گے ! "

Deuteronomy 34

1 موسیٰ موآب کی نچلی زمین سے نبو پہا ڑ پر گئے جو یریحو کے پا رپسگہ کی چوٹی پر تھا ۔ خداوند نے اسے جِلعاد سے دان تک کی ساری زمین دکھلا ئی ۔ 2 خداوند نے اسے سارا نفتا لی جو افرا ئیم اور منّسی کا تھا دکھا یا ۔ اس نے بحر قلزم تک یہوداہ کی سرزمین دکھا ئی ۔ 3 خداوند نے موسیٰ کو کھجور کے درختوں کے شہر ضغرسے یریحو تک پھیلی وادی اور نیگیو دکھا یا ۔ 4 خداوند نے موسیٰ سے کہا ، " یہ وہ ملک ہے جس کا میں نے ابراہیم ، اسحاق اور یعقوب سے وعدہ کیا تھا ،' میں اس ملک کو تمہا ری نسلوں کو دوں گا ۔ میں نے تمہیں اس ملک کو دکھا یا لیکن تم وہاں جا نہیں سکتے ۔"' 5 تب خداوند کا خادم موسیٰ ملک موآب میں انتقال کر گئے ۔ خداوند نے موسیٰ سے کہا تھا کہ ایسا ہو گا ۔ 6 اس نے بیت فغور کے پار موآب کی وادی میں موسیٰ کو دفنا یا ۔ لیکن آج بھی کو ئی نہیں جانتا کہ موسیٰ کی قبر کہا ں ہے ۔ 7 موسیٰ جب انتقال کئے وہ ۱۲۰سال کے تھے اس کی آنکھیں کمزور نہیں تھیں وہ اس وقت بھی طاقتور تھے ۔ 8 بنی اسرا ئیل موسیٰ کے لئے موآب کے نچلے زمین میں ۳۰ دن تک رو تے چلاتے رہے ۔ وہ لوگ موآب میں یردن ندی کی وادی میں اس وقت تک ٹھہرے جب تک ماتم کا وقت ختم نہ ہو گیا ۔ 9 تب نون کا بیٹا یشوع دانشمندی کی رُوح سے بھر پور تھا کیوں کہ موسیٰ نے اُس پر اپنا ہاتھ رکھ دیا تھا ۔ بنی اسرا ئیلیوں نے یشوع کی بات سنی انہوں نے ویسا ہی کیا جیسا خداوند نے موسیٰ کوحکم دیا تھا ۔ 10 لیکن اس وقت کے بعد موسیٰ کی طرح کو ئی نبی نہیں ہوا ۔ خداوند موسیٰ کو رو برو جانتا تھا ۔ 11 خداوند نے موسیٰ کو فرعون ، اس کے تمام لوگوں اور مصر کے لوگوں کو معجزے اور نشانیاں دکھانے کے لئے مصر بھیجا ۔ 12 کسی دوسرے نبی نے کبھی اتنے طاقتور اور حیران کن معجزے اور نشانیاں نہیں دکھا ئے جسے موسیٰ نے سبھی بنی اسرا ئیلیوں کی نظر کے سامنے دکھا ئے ۔

Joshua 1

1 موسیٰ خدا وند کا خادم تھا ۔ نون کا بیٹا یشوع موسیٰ کا مددگار تھا ۔ موسیٰ کے انتقال کے بعد خدا وند نے یسوع سے باتیں کیں خدا وند نے یشوع سے کہا ، 2 " میرا خادم موسیٰ انتقال کر گئے ۔ اب تم سب لوگوں کو لیکر دریائے یردن کے پار جاؤ ۔ تمہیں اس ملک میں جانا چا ہئے جسے میں بنی اسرائیلیوں کو دے رہا ہوں ۔ 3 میں نے موسیٰ سے یہ وعدہ کیا تھا کہ یہ ملک میں تمہیں دونگا ۔ اس لئے میں تمہیں ہر وہ جگہ دونگا جسے تیرا پاؤں چھوئے ۔ 4 حتّیوں کا پورا ملک ریگستان اور لبنان سے لیکر بڑا دریا تک ( دریائے فرات تک ) تمہاری سرحد ہوگی ۔ اور یہاں سے مغرب میں بڑے سمندر تک ( سورج کے غروب ہونے کی جگہ تک ) کے ملک تمہاری سرحد کے اندر ہوں گے ۔ 5 میں موسیٰ کے ساتھ تھا اور اُسی طرح تمہارے ساتھ رہوں گا ۔تمہاری ساری زندگی میں تمہیں کوئی بھی آدمی روکنے میں کامیاب نہ ہوگا ۔ میں تمہارا ساتھ نہیں چھوڑونگا ۔ میں کبھی تم سے دور نہیں ہونگا ۔ 6 "یشوع تم کو مضبوط اور حوصلہ مند ہونا چاہئے ۔ تمہیں ان لوگوں کا رہنما ہونا چاہئے ۔ جس سے وہ اپنا ملک لے سکیں یہ وہی ملک ہے جسے میں نے انکے اجداد کو دینے کے لئے ان سے وعدہ کیا تھا ۔ 7 لیکن تمہیں ایک دوسری بات کے لئے بھی حوصلہ مند اور با ہمّت رہنا ہوگا ۔ تمہیں اُن احکام کی تعمیل یقیناً کرنی چاہئے جسے میرے خادم موسیٰ نے تمہیں دیا اگر تم ان تعلیمات پر اسی طرح عمل کئے تو تم ہر چیز میں کامیاب رہو گے ۔ 8 اس شریعت کی کتاب میں لکھی گئی باتوں کو ہمیشہ یاد رکھو ۔ پھر تم اس میں لکھے گئے احکام کی تعمیل یقین سے کر سکتے ہو ۔ اگر تم ایسا کروگے تو تم دانشور بنو گے اور جو کچھ تم کروگے اُس میں کامیاب ہوگے 9 یاد رکھو کہ میں نے تمہیں طاقتور اور با ہمّت بنے رہنے کا حکم دیا تھا ۔ اس لئے کبھی خوفزدہ نہ ہو ۔ کیوں کہ تمہارا خدا وند خدا تمہارے ساتھ ہر اُس جگہ پر رہے گا جہاں تم جاؤ گے ۔" 10 اس لئے یشوع نے لوگوں کے قائدین کو حکم دیا اُس نے کہا ، 11 " خیمہ سے ہوکر جاؤ اور لوگوں کو تیّار ہونے کا حکم دو ۔ لوگوں سے کہو ، ' کچھ کھانا تیّار کرلیں اب سے تین دن بعد ہم لوگ دریائے یردن پار کریں گے ۔ اور ہم لوگ جائیں گے اور اس ملک پر قبضہ کرلیں گے جسے تمہارا خدا وند خدا تم کو دے رہا ہے ۔" 12 تب یشوع نے روبن ، جاد، اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہ سے کہا ۔ یشوع نے کہا ، 13 " اسے یاد رکھو جو خدا وند کے خادم موسیٰ نے تم کو کہا تھا ، " خدا وند تمہارا خدا تمہیں سلامتی سے رہنے کے لئے ایک جگہ دیتا ہے ۔ اور وہ یہ زمین تجھے دیگا ۔ 14 خدا وند نے دریائے یردن کے مشرق میں یہ ملک تمہیں دے چکا ہے ۔ تمہاری بیویاں، تمہارے بچّے اور تمہارے جانور اُس ملک میں رہ سکتے ہیں ۔ لیکن تمہارے لڑنے والے آدمی کو تمہارے بھائی کے ساتھ اُس ندی کو ضرور پار کرنا چاہئے ۔ تمہیں جنگ کے لئے اور دوسرے خاندانی گروہ کا اُن کی زمین لینے میں مدد کرنے کے لئے تیّار رہنا چاہئے ۔ 15 خدا وند نے تمہیں آرام کرنے کی جگہ دی ہے ۔ اور وہ تمہارے بھائیوں کے لئے بھی ویسا ہی کرے گا ۔ لیکن تمہیں ان کی مدد اُس وقت تک کرنی چاہئے جب وہ اُس ملک کو نہ لے لیں جسے خدا وند اُن کا خدا دے رہا ہے ۔ تب تم دریائے یردن کے مشرق میں اپنے ملک کو واپس جا سکتے ہو ۔ وہی وہ ملک ہے جسے خدا وند کے خادم موسیٰ نے تمہیں دیا تھا ۔ " 16 تب لوگوں نے یشوع کو جواب دیا ، " جو بھی کام کرنے کا حکم تم دوگے ہم لوگ کریں گے جس جگہ بھیجو گے ہم لوگ جائیں گے ۔ 17 ہم لوگوں نے جس طرح موسیٰ کے حکم کو مانا ہے اس طرح ہم لوگ وہ سب مانیں گے جو تم کہو گے ۔ ہم لوگ خدا وند خدا سے صرف ایک بات چاہتے ہیں ہم لوگ خدا وند اپنے خدا سے یہی دعا کرتے ہیں کہ وہ تمہارے ساتھ اُسی طرح رہے جس طرح وہ موسیٰ کے ساتھ رہا ۔ 18 پھر اگر کوئی آدمی تمہارا حکم ماننے سے انکار کرتا ہے یا کوئی آدمی تمہارے خلاف کھڑا ہوتا ہے تو وہ مار ڈالا جائے گا ۔ صرف طاقتور اور با ہمّت رہو ۔"

Joshua 2

1 نون کا بیٹا یشوع اور تمام لوگوں نے ا کاشیا میں خیمہ ڈالے تھے ۔ یشوع نے دو جاسوسوں کو بھیجا ۔ کسی دوسرے آدمی کو یہ معلوم نہ تھا کہ یشوع نے اُن لوگوں کو بھیجا تھا ۔ یشوع نے ان لوگوں سے کہا ، " جا ؤ اور ملک میں جائزہ لو یریحو شہر کو ہوشیاری سے دیکھو ۔" اس لئے وہ آدمی یریحو گئے وہ ایک فاحشہ کے گھر گئے اور وہاں ٹھہرے۔ اُس عورت کا نام راہب تھا ۔ 2 کسی نے یریحو کے بادشاہ سے کہا ، " اسرائیل کے کچھ آدمی گذشتہ رات ہمارے ملک میں ہم لوگوں پر جا سو سی کرنے کی غرض سے آئے ہیں ۔" 3 اس لئے یریحو کے بادشاہ نے راہب کے پاس یہ خبر بھیجی : " اُن آدمیو ں کو مت چھپا ؤ جو آکر تمہا رے گھر میں ٹھہرے ہیں۔ انہیں باہر لا ؤ وہ ہمارے ملک میں جا سوسی کر نے کیلئے آئے ہیں ۔" 4 عورت نے دونوں آدمیوں کو چھپا رکھا تھا لیکن عورت نے کہا ، " وہ آدمی آئے تو تھے لیکن میں نہیں جانتی کہ وہ کہاں سے آئے تھے ۔ 5 شہر کے دروا زے بند ہو نے کے وقت وہ آدمی شام کو چلے گئے ۔ میں نہیں جانتی کہ وہ کہاں گئے ۔ لیکن اگر تم جلد جا ؤ گے تو شاید تم انہیں پکڑ لو گے۔" 6 ( راہب نے ان باتوں کو کہا لیکن اصل میں اس نے انہیں چھت پر لے جا کر اس چارے میں چھپا دیا تھا جس کا ڈھیر اس نے اوپر لگا دیا تھا ۔ 7 اس لئے اسرا ئیل کے ان دو آدمیوں کی تلا ش میں بادشاہ کے آدمی چلے ۔ بادشاہ کے آدمی شہر چھو ڑنے کے فوراً بعد ہی شہر کے دروازے بند کر دیئے گئے ۔ وہ ان جگہوں پر گئے جہاں سے لوگ دریائے یردن کو پار کر تے تھے ۔ 8 وہ دونوں آدمی رات میں سونے کی تیاری میں تھے لیکن عورت چھت پر گئی اور اس نے اُن سے بات کی ۔ 9 راہب نے کہا ، " میں جانتی ہوں کہ یہ ملک خداوند نے تمہا رے لوگوں کو دیا ہے ۔ تم ہم لوگوں کو ڈراتے ہو اُس ملک میں رہنے وا لے تمام لوگ تم سے خوف زدہ ہیں ۔ 10 ہم لوگ ڈرے ہو ئے ہیں کیوں کہ ہم سُن چکے ہیں کہ خداوند نے تم لوگوں کی مدد کس طرح کی ہے ۔ ہم نے سُنا ہے کہ تم مصر سے باہر آئے تو خداوند نے بحر احمر کو خشک کر دیا ۔ ہم لوگوں نے یہ بھی سُنا ہے کہ تم لوگوں نے دو اموری بادشاہ سیحون اور عوج کے ساتھ کیا کیا ۔ ہم لوگوں نے سنا کہ تم لوگوں نے دریا ئے یردن کے مشرق میں رہنے وا لے ان دونوں بادشاہوں کو کس طرح بر باد کیا ۔ 11 جب ہم لوگوں نے ان چیزوں کے بارے میں سنا تو بہت زیادہ ڈر گئے ۔ اور اب ہمارا کو ئی آدمی اِتنا ہمت وا لا نہیں کہ تمہا رے لوگوں سے لڑ سکے ۔کیوں کہ خداوند تمہا را خدا ، وہ خدا ہے جو اوپر آسمان اور نیچے زمین پر حکومت کرتا ہے ۔ 12 اب میں چاہونگا کہ تم مجھ سے خداوند کے سامنے وعدہ کرو کہ میں نے تمہا ری مدد کی ہے اور تم پر رحم کیا ہے ۔ اس لئے خداوند کے سامنے وعدہ کرو کہ تم میرے خاندان کے ساتھ ایسا کرو گے۔ 13 تم مجھ سے کہو کہ تم میرے خاندان کو زندہ رہنے دو گے جس میں میرے ماں ، باپ، بھا ئی ، بہن اور ان کے خاندان ہونگے ۔ تم وعدہ کرو کہ تم ہمیں موت سے بچاؤ گے ۔" 14 اُن آدمیوں نے اسے مان لیا انہوں نے کہا ، " ہم تمہا رح زندگی کے لئے اپنی زندگی کی بازی لگا دیں گے ۔ کسی آدمی سے نہ کہو کہ ہم کیا کر رہے ہیں ۔ تو پھر خداوند ہم لوگوں کو ہما را ملک دیگا ۔ تب ہم تم پر مہربانی کریں گے ۔ تم ہم لوگوں پر بھروسہ کر سکتی ہو ۔" 15 اس عورت کا مکان شہر کے فصیل پر بنا ہوا تھا۔ یہ فصیل کا ایک حصہ تھا ۔ اس لئے عورت نے انکو کھڑکی میں سے اترنے کے لئے رسّی کا استعمال کیا ۔ 16 تب عورت نے ان سے کہا ، " مغرب کی پہا ڑیوں میں جا ؤ تاکہ بادشاہ کے آدمی تمہیں نہ پکڑیں۔ وہاں تین دن چھپے رہو بادشاہ کے آدمی جب واپس ہوں تو پھر تم اپنے راستے جا سکتے ہو ۔" 17 آدمیوں نے اس سے کہا ، " ہملوگوں نے تم سے وعدہ کیا ہے لیکن تمہیں ایک کام کرنا ہو گا ۔ نہیں تو ہم لوگ اپنے وعدہ کے پابند نہیں ہونگے ۔ 18 تم اس لال رسّی کا استعمال ہم لوگو ں کو بچ کر نکلنے کے لئے کر رہی ہو ۔ ہم لوگ اس ملک میں واپس آئیں گے۔ اس وقت تمہیں اس رسّی کو اپنی کھڑ کی سے ضرور باندھنا ہو گا ۔ تمہیں اپنے باپ اپنی ماں اپنے بھا ئی اور اپنے پو رے خاندان کو اپنے ساتھ اس گھر میں رہنا ہو گا ۔ 19 ہم لوگ ہر اس آدمی کو محفوظ رکھیں گے جو اس گھر میں ہو گا ۔ اگر تمہا رے گھر کے اندر کسی کو نقصان پہو نچتا ہے تو اس کے لئے ہم لوگ ذمہ دار ہوں گے ۔ اگر تمہا رے گھر سے کو ئی آدمی باہر جا ئے گا تو وہ مار ڈا لا جا سکتا ہے ۔ اس آدمی کے لئے ہم جوابدہ نہیں ہوں گے یہ اُس کا اپنا قصو ر ہو گا ۔ 20 ہم یہ معاہدہ تمہا رے ساتھ کر رہے ہیں۔ لیکن اگر تم کسی کو بتا ؤ گی کہ ہم کیا کر رہے ہیں تو ہم اپنے معاہدہ سے آزاد ہوں گے ۔" 21 عورت نے جواب دیا ، " میں اسے قبول کر تی ہوں عورت نے سلام کیا اور آدمیوں نے اس کے گھر کو چھو ڑا ۔" عورت نے کھڑکی سے لال رسّی باندھی۔ 22 وہ اس کے گھرسے نکل کر پہا ڑیوں میں چلے گئے۔ جہاں وہ تین دن تک رُکے رہے ۔ بادشاہ کے آدمیوں نے تمام سڑک پر ان کی تلاش کی ۔ تین بعد بادشاہ کے آدمیوں نے تلا ش کرنا بند کردی ۔ وہ انکو ڈھونڈ نہیں سکے تو وہ شہر واپس ہو گئے ۔ 23 تب دونوں آدمی یشوع کے پاس گئے ان آدمیوں نے پہاڑیوں سے نکل کر ندی کو پار کیا ۔ وہ نون کے بیٹے یشوع کے پاس گئے ۔ انہوں نے جو کچھ پتہ لگا یا تھا یشوع کو بتا یا ۔ 24 انہوں نے یشوع سے کہا ، "خداوند نے حقیقت میں ہما را ملک ہم لوگوں کو دے دیا ہے اس ملک کے تمام لوگ ہم سے خوفزدہ ہیں ۔"

Joshua 3

1 دوسرے دن صبح یشوع اور سبھی بنی اسرائیل اُ ٹھے اور اکا شیا کو انہوں نے چھو ڑ دیا ۔ انہوں نے دریا ئے یردن تک سفر کیا اور پار کرنے سے پہلے دریائے یردن پر خیمہ لگا ئے ۔ 2 تین بعد قائد لوگ خیموں کے درمیان سے ہو کر نکلے ۔ 3 قائدین نے لوگوں کو حکم دیا ۔ انہوں نے کہا ، " تم لوگ کاہنوں اور لا وی نسلوں کو خداوند اپنے خدا کے معاہدہ کے صندوق کو لے جا تے ہو ئے دیکھو گے ۔ اس وقت تم جہاں ہو گے اسے چھو ڑ کر ان کے پیچھے چلو گے ۔ 4 لیکن اُن کے زیادہ قریب نہ ہو نا ۔ تقریباً ایک ہزار گز ان کے پیچھے رہنا ۔ تم نے پہلے کبھی اس طرف سفر نہیں کیا ہے ۔ اس لئے اگر تم ان کے پیچھے چلو گے تو تمہیں معلو م ہو گا کہ تمہیں کہاں جانا ہے ۔" 5 تب یشوع نے لوگوں سے کہا ، " اپنے کو پاک کرو کل خدا وند تم لوگوں کو معجزہ دکھا نے کے لئے استعمال کرے گا ۔" 6 تب یشوع نے کا ہنوں سے کہا ، " معاہدے کے صندو ق کو اٹھا ؤ اور لوگوں کے آگے دریا کے پار چلو ۔ " اس لئے کاہنوں نے صندوق کو اٹھا یا اور اسے لوگوں کے سامنے لے گئے ۔ 7 تب خدا وند نے یشوع سے کہا ، " آج سے میں بنی اسرائیلیوں کی نظر میں تمہاری اہمیت کو بڑھا نا شروع کر رہا ہوں ۔ پھر لوگوں کو معلوم ہوگا کہ میں تمہارے ساتھ اس طرح ہوں جیسے میں موسیٰ کے ساتھ تھا ۔ 8 کاہن معاہدے کے صندوق کو لے چلے گا ۔ کاہنوں سے یہ کہو دریائے یردن کے کنارے تک جاؤ اور بالکل اس سے پہلے کہ تمہارا پاؤں پانی میں پڑے رُک جاؤ ۔ " 9 تب یشوع نے بنی اسرائیلیوں سے کہا ، " آؤ اور خدا وند اپنے خدا کی باتیں سنو ! 10 اس سے تم جانو گے کہ زندہ خدا سچ مچ میں تمہارے درمیان ہے اور یہ کہ وہ کنعانیوں کو ، حتّیوں کو حوّیوں کو ، فرزّیوں کو ، جرجاسی لوگوں کو ، اموری لوگوں کو اور یبوسی لوگوں کو شکست دیگا ۔ وہ ان لوگوں پر دباؤ ڈال کر زمین سے باہر نکال دیگا ۔ 11 یہاں یہ ثبوت ہے کہ سارے جہاں کے مالک کے معاہدہ کا صندوق تمہارے دریائے یردن پار کرنے سے پہلے تمہارے آگے چلے گا ۔ 12 اپنے درمیان سے بارہ آدمیوں کو چُنو ۔ اسرائیل کے بارہ خاندان کے گروہ میں سے ہر ایک سے ایک ایک آدمی کو چنو ۔ 13 کاہن سارے جہاں کے مالک کے معاہدہ کے صندوق کو لے کر چلیں گے ۔ وہ اس صندوق کو تمہارے سامنے دریائے یردن میں لے جائیں گے جب وہ پانی میں جائیں گے ۔ تو دریائے یردن کے پانی کا بہاؤ رک جائے گا اور پانی رک کر اس جگہ کے پیچھے باندھ کی طرح کھڑا ہو جائے گا ۔ " 14 کاہن لوگوں کے سامنے معاہدہ کے صندوق کو لے کر چلے اور لوگوں نے دریائے یردن کو پار کرنے کے لئے خیموں کو چھوڑ دیئے ۔ 15 ( فصل پکنے کے وقت دریائے یردن اپنے کناروں کو ڈبو دیتی ہے ۔ دریا پورے زور پر تھی ۔ ) صندوق لے چلنے والے کاہن دریا کے کنارے پہونچے ۔ انہوں نے پانی میں پاؤں رکھا ۔ 16 اور اسوقت پانی کا بہاؤ بند ہو گیا ۔ پانی اس جگہ کے پیچھے باندھ کی طرح کھڑا ہو گیا ۔ دریا کے چڑھاؤ کی طرف بہت دور تک پانی لگا تار ادم تک ( ضرتان کے قریب ایک قصبہ ) جمع ہو گیا ۔ لوگوں نے یریحو کے پاس دریا کو پار کیا ۔ 17 اس جگہ کی زمین سوکھ گئی ۔ کاہن لوگ خدا وند کے معاہدے کے صندوق کو دریا کے بیچ لے جاکر رک گئے ۔ جب بنی اسرائیل دریائے یردن کو اسکی سوکھی زمین سے چل کر پار کر رہے تھے تو کاہنوں نے وہاں انتظار کئے ۔

Joshua 4

1 جب تمام بنی اسرائیلیوں نے دریائے یردن کو پار کر لیا تھا تب خدا وند نے یشوع سے کہا ۔ 2 " بارہ آدمیوں کو لوگوں میں سے چُنو ۔ ہر خاندانی گروہ سے ایک ایک آدمی چُنو ۔ 3 لوگوں سے کہو کہ وہ وہاں دریا میں دیکھیں جہاں کاہن لوگ کھڑے تھے ۔ اُن سے کہو کہ وہاں بارہ چٹانیں تلاش کریں اور اسے اپنے ساتھ لائیں اور اسے چھاؤنی میں رکھیں جہاں تم رات گزارنے جاتے ہو ۔" 4 اس لئے یشوع نے ہر خاندانی گروہ سے ایک ایک آدمی کو چُنا ۔ تب اس نے بارہ آدمیوں کو ایک ساتھ بلایا ۔ 5 یشوع نے ان آدمیوں سے کہا ، " دریائے یردن میں جاؤ جہاں خدا وند تمہارے خدا کے معاہدے کا صندوق ہے ۔ ت میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ ایک ایک پتھر اپنے خاندانی گروہ کے لئے تلاش کرے ۔ اسرائیل کے بارہ خاندانی گروہ میں سے ہر ایک کے لئے ایک پتھر ہوگا اور اس پتھر کو اپنے کندھے پر لاؤ ۔ 6 یہ پتھر تمہارے درمیان علامت ہوگی ۔ مستقبل میں تمہارے بچے یہ پوچھیں گے کہ یہ سب پتھر کیا اشارہ کرتے ہیں ؟ 7 بچوں سے کہو گے کہ خدا وند دریائے یردن میں پانی کے بہنے کو بند کردیا تھا ۔ جب خدا وند کے ساتھ معاہدے کے مقدس صندوق نے دریائے یردن کو پار کیا تو پانی بہنا بند ہو گیا تھا ۔ یہ چٹانیں بنی اسرائیلیوں کو اس واقعہ کو ہمیشہ یاد رکھنے میں مدد کریں گی ۔ " 8 اس طرح بنی اسرائیلیوں نے یشوع کے حکم کو مانا انہوں نے دریائے یردن کے بیچ سے بارہ پتھر بارہ اسرائیلی خاندانی گروہ کے لئے لئے ۔ انہوں نے یہ اسی طرح کیا جیسا کہ خدا وند نے یشوع کو حکم دیا ۔ وہ لوگ پتھروں کو اپنے اپنے ساتھ لے گئے ۔ تب انہوں نے ان پتھروں کو وہاں رکھا جہاں انہوں نے اپنے خیمے ڈالے ۔ 9 یشوع نے بھی خدا وند کے مقدس صندوق کو لے کر چلنے والے کاہن جہاں کھڑے تھے وہیں دریائے یردن میں بارہ چٹانیں ترتیب دیا ۔ وہ چٹانیں آج بھی اس جگہ پر ہیں ۔ 10 خدا وند نے یشوع کو حکم دیا تھا کہ وہ لوگوں سے کہے کہ انہیں کیا کرنا ہے ۔ وہ وہی باتیں تھیں جو موسیٰ نے کہی تھیں کہ یشوع کو کرنا چاہئے ۔ اسی لئے مقدس صندوق کو لے چلنے والے کاہن دریا کے بیچ میں اس وقت تک کھڑے رہے جب تک یہ تمام کام پورے نہیں ہوئے ۔ لوگوں نے تیزی سے دریا کو پار کیا ۔ 11 جب لوگوں نے دریا کو پار کر لیا تو کاہن خدا وند کا صندوق لے کر لوگوں کے سامنے سے گزرے ۔ 12 روبن کے خاندانی گروہ ، جاد اور منسّی کے خاندانی گروہ کے آدھے لوگوں نے وہ کیا جس کی موسیٰ کو امید تھی ۔ ان لوگوں نے دوسرے لوگوں کے سامنے دریا کو پار کیا ۔ یہ لوگ جنگ کے لئے تیار تھے یہ لوگ باقی بنی اسرائیلیوں کو اس ملک پر قبضہ کرنے میں مدد کرنے کے لئے جا رہے تھے جنہیں خدا وند نے انہیں دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ 13 تقریباً ۴۰۰۰۰ فوجی جو جنگ کے لئے تیار تھے ۔ خدا وند کے سامنے سے گزرتے ہوئے وہ یریحو کے میدا ن کی طرف بڑھ رہے تھے ۔ 14 اس دن خدا وند نے بنی اسرائیلیوں کی نظر میں یشوع کی اہمیت کو بڑھا دیا ۔ اس وقت سے لوگ اس کی تعظیم کرنے لگے انہوں نے زندگی بھر یشوع کا اسی طرح احترام کیا جیسے موسیٰ کی تعظیم کی تھی ۔ 15 جس وقت صندوق لے جانے والے کاہن ابھی دریا میں ہی کھڑے تھے خدا وند نے یشوع سے کہا ، 16 " کاہنوں کو دریا کے باہر آنے کا حکم دو ۔ " 17 اس لئے یشوع نے کاہنوں کو حکم دیا اس نے کہا ، " دریائے یردن کے باہر آجاؤ ۔ " 18 کاہنوں نے یشوع کی ہدایت مان لی وہ صندوق کو اپنے ساتھ لے کر باہر آئے ۔ جب کاہنوں کے پیر زمین سے چھو گئے پھر دریا کا پانی ویسے ہی بہنا شروع ہو گیا ۔ جیسے ان لوگوں کے دریا پار کرنے سے پہلے تھا ۔ 19 لوگوں نے دریائے یردن کو پہلے مہینے کے دسویں دن پار کیا ۔ لوگ یریحو کے مشرق میں جِلجا ل میں ٹھہرے ۔ 20 لوگ ان پتھر کی چٹّانوں کو اپنے ساتھ لے کر چل رہے تھے جس کو انہوں نے دریائے یردن سے نکالا تھا ۔ اور یشوع نے ان چٹانوں کو جلجال میں لگا دیا ۔ 21 تب یشوع نے لوگوں سے کہا ، " مستقبل میں تمہارے بچے اپنے والدین سے پوچھیں گے کہ یہ سب پتھر کیا اشارہ کرتا ہے ؟ " 22 تم بچوں کو بتاؤ گے کہ یہ چٹانیں ہم لوگوں کو یہ یاد دلانے میں مدد کرتی ہیں کہ بنی اسرائیلیوں نے کس طرح خشک دریا کو پار کیا تھا ۔ 23 خدا وند تمہارے خدا نے دریا کے پانی کے بہاؤ کو روک دیا ۔ دریا اسوقت تک سوکھی رہی جب تک لوگوں نے دریا کو پار نہیں کیا تھا ۔ خدا وند نے دریائے یردن پر لوگوں کے لئے وہی کیا جو انہوں نے لوگوں کے لئے بحر احمر پر کیا تھا ۔ یاد کرو کہ خدا وند نے بحر احمر پر پانی کا بہنا اس لئے روکا تھا کہ لوگ اسے پار کرسکیں ۔ 24 خدا وند نے یہ اس لئے کیا کہ اس ملک کے تمام لوگ یہ جان جائیں کہ خدا وند کی عظیم قدرت ہے تا کہ لوگ ہمیشہ ہی خدا وند اپنے خدا سے ڈرتے رہیں ۔ "

Joshua 5

1 اُس طرح خداوند نے دریا ئے یردن کو اس وقت تک سو کھا رکھا جب تک بنی اسرا ئیلیوں نے اسے پار نہیں کیا ۔ دریا ئے یردن کے مغرب میں رہنے وا لے اموری بادشاہ اور کنعانی بادشاہ جو بحر قلزم کے کنا رے رہنے وا لے تھے انہوں نے اس کے متعلق سُنا اور بہت زیادہ خوفزدہ ہو گئے ۔ اپنے ڈر کی وجہ سے ان لوگوں نے اپنے حوصلے کھو دیئے اور وہ اسرا ئیلیوں کے خلاف جنگ کرنے کے قابل نہ تھے ۔ 2 اس وقت خداوند نے یشوع سے کہا ، " تیز نوکدار پتھر سے چاقو بنا ؤ اور بنی اسرا ئیلیوں کا ختنہ کرو ۔" 3 اس لئے یشوع نے تیز نوکدار پتھر کے چاقو بنا ئے پھر اس نے بنی اسرا ئیلیوں کا ختنہ گیبات ہرالوت پر کیا ۔ 4 یشوع نے ان تمام اسرائیلی مردوں کا ختنہ کیا جو مصر سے باہر آئے تھے اور جو فوج میں خدمت انجام دینے کے قابل تھے ۔ اس لئے یشوع نے ان لوگوں کا ختنہ کیا : ریگستان میں رہنے کے وقت کئی فوجوں نے خداوند کی احکاما ت نہیں مانی تھی ۔ اس لئے خداوند نے وعدہ کیا تھا کہ وہ سب آدمی اس سر زمین کو نہیں دیکھیں گے جہاں کا فی مقدار میں اناج پیدا ہو تی ہے ۔ خداوند نے ہمارے باپ دادا سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ملک ہم لوگوں کو دیا جا ئے گا ۔ لیکن ان آدمیوں کی وجہ سے لوگوں کو ۴۰ سال تک ریگستان میں بھٹکنا پڑا تھا ۔ اس دوران وہ سب فوجی مر گئے اور ان کی جگہ ان کے بچے جانشین بنے ۔ لیکن ان لڑکوں میں سے کسی کا بھی جو مصر سے نکلنے کے بعد سفر کے دورا ن پیدا ہو ئے تھے ختنہ نہیں ہوا تھا ۔ اس لئے یشوع نے ان کا ختنہ کیا ۔ 5 6 7 8 یشوع نے تمام مردو ں کے ختنہ کرنے کا کام پو را کیا وہ اس وقت تک خیمہ میں رہے جب تک تندرست نہیں ہو ئے ۔ 9 اس وقت خداوند نے یشوع سے کہا ، " تم مصر میں غلام تھے اور اس کی وجہ سے تم شرمندہ تھے ۔ لیکن میں نے آج تمہا ری شرمندگی کو دور کر دیا ہے ۔" اس لئے یشوع نے اس جگہ کا نام جلجال رکھا اور اس جگہ کو آج بھی جلجال کہا جا تا ہے ۔ 10 جس وقت بنی اسرا ئیل یریحو کے میدان میں جلجال کی جگہ پر خیمہ ڈالے تھے وہ فسح کی تقریب منا رہے تھے ۔ یہ مہینے کے چودہویں دن کی شام تھی ۔ 11 فسح کی تقریب کے بعد اگلے دن لوگوں نے کھانا کھا یا جو اسی زمین پر اُگایا گیا تھا ۔ انہوں نے بغیر خمیری رو ٹی اور بھُنے ہو ئے اناج کھا ئے۔ 12 اس دن جب لوگوں نے وہ کھانا کھا لیا اس کے بعد جنت سے خاص کھانا آنا بند ہو گیا ۔ اس کے بعد بنی اسرا ئیلیوں نے جنت سے خاص کھا نا نہ پایا اس کے بعد انہوں نے وہی کھا نا کھا یا جو کنعان میں پیدا کیا گیا تھا ۔ 13 جب یشوع یریحو کے نزدیک تھا تب اسنے اوپر نظر اٹھا ئی اور اس نے اپنے سامنے ایک آدمی کو دیکھا ۔ اس آدمی کے ہاتھ میں تلوار تھی یشوع اس آدمی کے پاس گیا اور اس سے پوچھا ، " کیا تم ہمارے دوستوں میں سے ہو یا ہمارے دشمنوں میں سے ہو ؟ " 14 اس آدمی نے جواب دیا ، " میں دشمن نہیں ہوں ۔ میں خدا وند کی فوج کا ایک سپہ سالار ہوں ۔ میں ابھی ابھی تمہارے پاس آیا ہوں ۔" تب یشوع نے اپنا سر زمین تک جھکایا اس نے ایسا تعظیم کرنے کے لئے کیا ۔ اس نے پوچھا ، " کیا میرے مالک کا مجھ غلام کے لئے کوئی حکم ہے ؟ " 15 خدا کی فوج کے سپہ سالار نے جواب دیا ، " اپنے جوتے اتارو جس جگہ پر تم کھڑے ہو وہ جگہ مقدس ہے ۔ " یشوع نے اس کی ہدایت پر عمل کیا ۔

Joshua 6

1 شہر یریحو کے دروازے بند تھے ۔ اس شہر کے لوگ خوف زدہ تھے کیوں کہ بنی اسرا ئیل سامنے تھے ۔ کوئی بھی شہر میں نہیں جا رہا تھا اور کو ئی شہر سے باہر نہیں آرہا تھا ۔ 2 تب خداوند نے یشوع سے کہا ، " دیکھو میں نے یریحو شہر کو تمہا رے قبضہ میں دے دیا ہے اس کا بادشاہ اور اس کی تمام فوج کو شکست دو گے ۔ 3 ہر دن اپنی فوج کے ساتھ شہر کے چاروں طرف اپنی طاقت کا مظا ہرہ کرو ایسا چھ دن تک کرو ۔ 4 بکرے کے سینگوں سے بنی سات بِگل کو لے کر سات کا ہنوں کو چلنے دو ۔ ان کا ہنوں سے کہو کہ وہ مقدّس صندوق کے آگے چلیں ۔ ساتویں دن شہر کے اطراف سات چکر لگا ؤ ۔ کا ہنوں سے کہو کہ وہ چلتے وقت بِگل بجا ئیں ۔ 5 کا ہن بِگل لمبی آ واز میں بجا ئیں گے تم ان لوگوں سے کہو جب وہ بگل بجانے کی آواز سنے تو وہ اپنی زوردار آواز سے چلا ئے۔ جب تم ایسا کرو گے تو شہر کی دیواریں ہِل کر گر جا ئیں گی ۔ تب تمہا رے لوگ سیدھے شہر میں دا خل ہو جا ئیں گے ۔" 6 اس طرح نون کے بیٹے یشوع نے کا ہنوں کو جمع کیا وہ ان سے کہا ، " خداوند کے مقدس صندوق کو لے چلو ۔ سات کاہنو ں کو سات بگل لے کر مقدس صندوق کے آگے چلنے دو ۔" 7 تب یشوع نے لوگوں کو حکم دیا ، " جا ؤ اور شہر کے چاروں طرف طا قت کا مظاہرہ کرو ۔ ہتھیاروں کے ساتھ فوجی خداوند کے مقدس صندوق کے سامنے چلیں ۔" 8 جب یشوع نے لوگوں سے کہنا ختم کیا تو خداوند کے سامنے سات کا ہنوں نے چلنا شروع کیا ۔ وہ سات بِگل لئے ہو ئے تھے ۔ چلتے وقت وہ بگل بجا رہے تھے ۔ خداوند کے مقدس صندوق کو لے کر چلنے وا لے کا ہن اُن کے پیچھے چل رہے تھے ۔ 9 ہتھیار بند فوج کا ہنوں کے آگے چل رہے تھے۔ مقدس صندوق کے پیچھے چلنے وا لے لوگ بِگل بجا رہے تھے اور قدم ملا کر چل رہے تھے ۔ 10 لیکن یشوع نے لوگوں سے کہا تھا کہ جنگ کی پکار نہ کریں ۔ اس نے کہا ، " للکا رو مت ۔ اپنے منہ سے ایک لفظ بھی اس وقت تک مت نکا لو جب تک میں للکارنے کا حکم نہ دوں تب تم چلاّ سکتے ہو ۔" 11 اس لئے یشوع نے کا ہنوں کو خداوند کے مقدس صندوق کو شہر کے چاروں طرف لے جانے کا حکم دیا پھر وہ اپنے خیمے میں واپس ہو گئے اور رات بھر وہاں ٹھہرے ۔ 12 دوسرے دن صبح یشوع اٹھا اور کا ہن پھر خداوند کے مقدس صندوق کو لے کر چلے ۔ 13 اور ساتوں کا ہن سات بِگل لے کر چلے۔ وہ خداو ندکے مقدس صندوق کے سامنے بگل بجاتے ہو ئے قدم سے قدم ملا کر چل رہے تھے ۔ فو ج ہتھیار لئے ہو ئے ان لوگوں کے آگے چل رہی تھی ۔ باقی لوگ خداوند کے مقدس صندوق کے پیچھے گشت لگا تے ہو ئے چل رہے تھے۔ وہ شہر کے چاروں طرف بگل بجا تے ہو ئے چلے ۔ 14 اس لئے دوسرے دن ان سبھوں نے ایک مرتبہ شہر کے چاروں طرف چکر لگا یا اور پھر اپنے خیمے میں واپس ہو گئے انہوں نے مسلسل ۶ دن تک ایسا کیا ۔ 15 ساتویں دن وہ صبح سویرے اٹھے اور انہوں نے شہر کے چاروں طرف چکر لگا ئے جیسا کہ اس سے پہلے وہ کرتے تھے۔ لیکن اس دن انہوں نے سات چکر لگا ئے ۔ 16 ساتویں دفعہ جب انہوں نے شہر کا چکر لگا یا تو کاہنوں نے اپنی اپنی بگل بجا ئیں ۔ اس وقت یشوع نے ان لوگوں سے کہا ، " اب شور مچا ؤ خداوند یہ شہر تمہیں دیا ہے ۔ 17 شہر اور ا س کی ہر چیز خداوندکی ہے صرف فاحشہ راہب اور اس کے گھر میں رہنے وا لے لوگ ہی زندہ رہیں گے ان کو ہلاک نہیں کیا جانا چا ہئے کیو ں کہ راہب نے دو جا سوسوں کی مدد کی تھی جنہیں ہم نے بھیجا تھا ۔ 18 یہ بھی یاد رکھو کہ ہمیں ہر چیز کو تباہ کرنی چاہئے ۔ اُن چیزوں کو مت لو ۔ اگر تم ان چیزوں کو لو گے اور انہیں اپنے خیمہ میں لا ؤ گے تو تم ضرور تباہ ہو جا ؤ گے اور تم اپنے تمام اسرا ئیلی لوگوں پر بھی مصیبت لا ؤ گے ۔ 19 تمام سونے چاندی کانسے اور لو ہے کی بنی ہو ئی چیزیں خداوند کی ہیں ۔ اِنہیں خداوند کے خزانے میں ہی رکھے جا ئینگی ۔" 20 کا ہنوں نے بگل بجائے لوگوں نے بِگل کی آواز سنی اور للکارنی شروع کی دیواریں گریں اور لوگ سیدھے شہر کے اندر دوڑے ۔ اس طرح بنی اسرا ئیلیوں نے شہر کو ہرا دیا ۔ 21 لوگوں نے شہر کی ہر ایک چیز کو تباہ کیا۔ انہوں نے وہاں کے ہر زندہ رہنے وا لے کو تباہ کیا ۔ انہوں نے نوجوانوں کو بوڑھوں کو اور بوڑھی عورتوں ، مویشی کو بکروں کو گدھو ں کو مار ڈا لا ۔ 22 یشوع نے دو جا سوسوں سے بات کی یشوع نے کہا ، " فاحشہ کے گھر میں جا ؤ اس کو باہر لا ؤ اور تمام لوگ جو اس کے ساتھ ہیں انہیں لا ؤ ۔ یہ اس لئے کرو کیوں کے تم نے ایسا کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔ " 23 اس لئے دونوں آدمی گھر کے اندر گئے اور راہب کو باہر لا ئے انہوں نے اس کے باپ ماں ، بھا ئیوں اور اس کے خاندانی گروہ اور اس کے ساتھ کے دوسرے تمام کو باہر نکالے ۔ انہوں نے اسرا ئیل کے خیمے کے باہر اُن تمام لوگوں کو محفوظ رکھا ۔ 24 تب بنی اسرا ئیلیوں نے سارے شہر کو جلا دیا ۔ انہوں نے سونا چاندی کانسہ اور لو ہے سے بنی ہو ئی چیزوں کو خداوند کے خزانے میں رکھی ۔ 25 یشوع نے فاحشہ راہب کو اس کے خاندان کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ تھے بچا لیا ۔ یشوع نے انہیں زندہ رہنے دیا کیوں کہ راہب نے ان جا سو سوں کی مدد کی تھی جسے یشوع یریحو کو بھیجا تھا ۔ راہب ابھی تک بنی اسرا ئیلیوں میں رہتی ہے ۔ 26 اس وقت یشوع نے ایک مخصو ص عہد کیا جس میں اس نے کہا ، " کو ئی بھی آدمی جو یریحو کو دوبارہ بنا تا ہے ، تو وہ خداوند کے سامنے لعنتی ہو گا ۔ جو کو ئی بھی اس شہر کی بنیاد رکھے گا وہ اپنا بڑا بیٹا کھو دے گا ۔ جو شخص اس کے پھاٹکوں کو بنا ئے گا وہ اپنے چھو ٹے بیٹے کو کھو دے گا ۔" 27 خداوند یشوع کے ساتھ تھا ۔ اور اسی طرح یشوع کی شہرت سارے ملک میں پھیل گئی ۔

Joshua 7

1 لیکن بنی اسرا ئیلیوں نے خداوند کے حکم کو نہیں مانا ۔ یہوداہ خاندانی گروہ کا ایک آدمی جس کا نام عکن تھا جو کرمی کا بیٹا اور زمری کا پو تا تھا ۔ عکن نے کچھ چیزیں جنہیں تباہ کرنے کے لئے چنی گئی تھیں رکھ لی تھیں اس لئے خداوند نے بنی اسرا ئیلیوں پر بہت غصّہ کیا ۔ 2 یریحو کو شکست دینے کے بعد یشوع نے کچھ لوگوں کو عی کے پاس بھیجا ۔ عی بیت ایون کے بہت قریب بیت ایل کے مشرق میں تھا ۔ یشوع نے ان سے کہا ، " عی کے پاس جا ؤ اور اس علاقے کی جا سو سی کرو ۔" اس لئے وہ لوگ عی کے لوگوں پر جاسو سی کر نے کی غرض سے گئے ۔ 3 بعد میں وہ آدمی یشوع کے پاس واپس آئے ۔ انہوں نے کہا ، " عی ایک کمزور علاقہ ہے ۔ ہم لوگوں کو اسے شکست دینے کیلئے اپنے تمام لوگوں کی ضرورت نہیں ہو گی ۔ وہاں لڑنے کے لئے ۲۰۰۰ یا ۰۰۰ ۳ آ دمیوں کو بھیجو ۔ ساری فوج کو استعمال کر نے کی ضرورت نہیں ہے ۔ وہاں چند آدمی ہی ہم سے لڑنے کے لئے ہیں ۔" 4 اس لئے تقریباً ۳۰۰۰ آدمی عی کو لڑنے کے لئے گئے لیکن عی کے لوگوں نے تقریباً۳۶ بنی اسرا ئیلیوں کو مار دیا اس لئے وہ لوگ بھا گ گئے عی کے لوگو ں نے ان کا پیچھا کیا ۔ ان کا پیچھا شہر کے دروازے سے پتھر کے کھدانوں( کانوں) تک کیا اس طرح عی کے لوگوں نے انہیں بُری طرح پیٹا ۔ جب بنی اسرا ئیلیو ں نے دیکھا وہ بہت خوفزدہ ہو ئے اور ہمت ہا ر گئے ۔ 5 6 جب یشوع نے یہ سنا اس نے اپنے کپڑ ے پھا ڑ ڈا لے وہ مقدس صندوق کے سامنے زمین بوس ہو گئے۔ یشوع وہاں شام تک ٹھہر ا رہا ۔ اسرائیلی قائدین نے بھی ویسا ہی کیا۔ انہوں نے اپنے غم کے اظہار کے لئے اپنے سر پر خاک ڈا لی ۔ 7 تب یشوع نے کہا ، "خداوند میرے مالک ہمارے لوگو ں کو دریا ئے یردن کے پار لا یا ۔ لیکن تو ہمیں اتنی دور لا نے کے بعد کیوں اموری لوگوں کو شکست دینے اور تباہ کرنے دیا ۔ ہم لوگ دریا ئے یردن کے دوسرے کنا رے پر ٹھہرے رہتے اور مطمئن ہو تے ۔ 8 میرے خداوند! اسرا ئیلیوں کا اپنے دشمنوں کے آگے ہتھیار ڈال دینے کے بعد تجھے کہنے کیلئے میرے پاس کیا رہ گیا ہے ؟ 9 کنعانی اور اس ملک کے تمام لوگ سنیں گے جو کچھ ہوا تب وہ ہم لوگوں کے خلا ف آئیں گے اور ہم سب کو مار ڈا لیں گے ۔ تب تو اپنا عظیم الشان نام کی حفاظت کے لئے کیا کرے گا ؟ " 10 خداو ندنے یشوع سے کہا ، " کھڑے ہو جا ؤ تم مُنہ کے بَل زمین پر کیوں گرے ہو ؟ 11 بنی اسرا ئیلیوں نے میرے خلا ف گناہ کئے انہوں نے میری مرضی کے خلا ف کیا ۔ جس کی تعمیل کا میں نے حکم دیا تھا۔ انہو ں نے کچھ چیزیں لیں جنہیں تباہ کرنے کا میں نے حکم دیا ہے ۔ انہوں نے میری چوری کی ہے انہوں نے جھو ٹی بات کہی ہے ۔ انہوں نے وہ چیزیں اپنے پاس رکھی ہیں ۔ 12 یہی وجہ ہے کہ اسرا ئیل کی فوج جنگ سے مُنہ موڑ کر بھا گ گئی ۔ یہ ان کی بُرا ئی کی وجہ سے ہوا ۔ انہیں بر باد کردینا چا ہئے ۔ میں تمہاری مدد نہیں کرو ں گا ۔ میں اس وقت تک تمہا رے ساتھ نہیں رہوں گا جب تک تم یہ نہ کرو ۔ تمہیں ہر اس چیز کو تباہ کر دینی چا ہئے جسے میں نے برباد کرنے کا حکم دیا ہے ۔ 13 " اب تم جا ؤ اور لوگوں کو پا ک کرو ۔ لوگوں سے کہو ، ' وہ اپنے کو پاک کریں کل کے لئے تیار ہو جا ؤ۔ اسرا ئیل کا خداوندخدا کہتا ہے کہ کچھ لوگوں نے وہ چیزیں اپنے پاس رکھی ہیں جنہیں میں نے تباہ کرنے کا حکم دیا تھا ۔ تم تب تک اپنے دشمنوں کو شکست دینے کے قابل نہ ہو گے جب تک تم اُن چیزوں کو مکمل طور پر تباہ نہ کر دو ۔ 14 " کل صبح تم سب کو خداوند کے سامنے تمام خاندانی گروہوں کے ساتھ کھڑے ہو نا چا ہئے ۔خداوند ایک خاندانی گروہ کو چُنے گا ۔ اور تب صرف وہی خاندانی گروہ خداوند کے سامنے کھڑا رہے گا ۔ پھر خداوند ان خاندانی گروہ کے ایک قبیلہ کو چنے گا ۔ اور وہ قبیلہ خداوندکے سامنے کھڑا رہے گا۔ پھر وہ ایک خاندان کو اس قبیلہ سے چنے گا ۔ تب پھر خداوند اس خاندان کے ہر ایک آدمی کو دیکھے گا ۔ 15 جو شخص اُن چیزوں کے ساتھ پا یا جا ئے گا جنہیں ہمیں تباہ کر نا چا ہئے تھا تو اس شخص کو پکڑ لیا جا ئے گا۔اور اسکو آ گ میں ڈال کر تباہ کر دیا جائے گا ۔ اور اُس کے ساتھ اسکی ہر چیز تباہ کر دی جائے گی ۔ اس آدمی نے خدا وند کے ساتھ کئے گئے معاہدہ کو توڑ دیا ۔ اُس نے بنی اسرائیلیوں کے ساتھ بہت ہی بُرا کام کیا ہے ۔" 16 اگلی صبح یشوع سبھی بنی اسرائیلیوں کو خدا وند کے سامنے لے گیا ۔ سارے خاندانی گروہ خدا وند کے سامنے کھڑے ہو گئے ۔ خدا وند نے یہوداہ خاندان کے گروہ کو چُنا ۔ 17 تب تمام یہوداہ خاندانی گروہ کے قبیلہ خدا وند کے سامنے کھڑے ہوئے ۔ تب اس نے زِرہ کے قبیلہ کو چُنا تب اس گروہ کے لوگ خدا وند کے سامنے کھڑے رہے تب اس نے زِمری کے خاندان کو چُنا ۔ 18 تب یشوع نے اُس خاندان کے تمام مردوں کو خدا وند کے سامنے آنے کے لئے کہا ۔ خدا وند نے کرمی کے بیٹے عکن کو چُنا ( کرمی زمری کا بیٹا تھا اور زمری زارح کا بیٹا تھا ۔) 19 تب یشوع نے عکن سے کہا ، " بیٹے تمہیں اپنے لئے دعا کرنی چاہئے ۔ تمہیں اسرائیل کے خدا وند خدا کی تعظیم کرنی ہوگی اور اس کے سامنے گناہوں کا اقرار کرنا چاہئے مجھ سے کہو تم نے کیا کیا اور مجھ سے کوئی چیز چھپانے کی کو شش نہ کرو ۔" 20 عکن نے جواب دیا ، " یہ سچ ہے میں نے اسرائیل کے خدا وند خدا کے خلاف گناہ کیا یہی ہے جو میں نے کیا ۔ 21 ہم نے یریحو کے شہر پر اور اُس کی ہر چیز پر قبضہ کیا ۔ میں نے اُن چیزوں میں ایک خوبصورت کوٹ اور تقریباً دو سو مثقال چاندی اور پچاس مثقال سونادیکھا ۔ میں اُن چیزوں کو اپنے لئے رکھنے کا بہت خواہشمند تھا ۔ اس لئے میں نے ان کو لیا ۔ تم ان چیزوں کو میرے خیمے کے نیچے زمین میں دبی ہوئی پاؤ گے چاندی کوٹ میں ہے ۔" 22 اس لئے یشوع نے چند آدمیوں کو خیمہ میں بھیجا ۔ وہ خیمہ کی طرف دوڑے اور وہاں ان چیزوں کو چھپا ہوا پایا ۔ چاندی کوٹ میں تھی ۔ 23 وہ لوگ ان چیزوں کو خیمہ سے باہر لائے اور اُن چیزوں کو یشوع اور سبھی بنی اسرائیلیوں کے پاس لے گئے انہوں نے اسے خدا وند کے سامنے زمین پر ڈال دیا ۔ 24 تب یشوع اور سب لوگ زارح کی نسل کے عکن کو عکور کی وادی میں لے گئے ۔ اُنہوں نے چاندی ، کوٹ،سونا ، عکن کے بیٹوں اُسکے مویشیوں گدھوں بھیڑوں خیمہ اور اسکی تمام چیزوں کو وہ عکن کے ساتھ عکور کی وادی میں لے گئے ۔ 25 تب یشوع نے کہا ، " تم نے ہمارے لئے یہ سب مصیبتیں کیوں کیں ؟" اب خدا وند تم پر مصیبت لائے گا ۔ تب تمام لوگوں نے عکن اور اُس کے خاندان پر اُس وقت تک پتھر پھینکے جب تک وہ مر نہیں گیا ۔ انہوں نے اسکے خاندان کو بھی مار ڈالا ۔ تب لوگوں نے انہیں اور اسکی تمام چیزوں کو جلا دیا ۔ 26 عکن کو جلانے کے بعد اس کے جسم پر انہوں نے کئی چٹانیں رکھیں ۔ وہ چٹانیں آج بھی وہاں ہیں ۔ اس طرح خدا وند نے عکن پر مصیبتیں لائیں اسی لئے وہ جگہ عکور کی وادی کہلاتی ہے اسکے بعد خدا وند نے لوگوں پر غصہ نہیں کیا ۔

Joshua 8

1 تب خدا وند نے یشوع سے کہا ، " مت ڈرو ہمّت نہ ہارو ۔" اپنے تمام فوجوں کو عی لے جاؤ ۔ میں عی کے بادشاہ کو شکست دینے میں تمہاری مدد کروں گا ۔ میں اسکے لوگوں کو اس کے شہر کو اُس کی زمین کو تمہیں دے رہا ہوں ۔ 2 تم عی اور اسکے بادشاہ کے ساتھ وہی کرو گے جو تم نے یریحو اور اسکے بادشاہ کے ساتھ کیا ۔ اس بار تم صرف دولت اور مویشیوں کو لے لو اور اپنے لئے رکھو ۔ تم اپنے لوگوں کے بیچ اس کی تقسیم کرو گے ۔ اب تم اپنی کچھ فوجوں کو شہر کے پیچھے گھات لگاکر چھپنے کا حکم دو ۔" 3 اِس لئے یشوع اپنی پوری فوج کو عی کی جانب لے گیا ۔ تب یشوع نے اپنے بہترین ۳۰۰۰۰ لڑنے والے آدمیوں کو چُنا اس نے انہیں رات میں باہر بھیج دیا ۔ 4 یشوع نے انکو یہ حکم دیا : " میں جو کہہ رہا ہوں اسے ہوشیاری سے سُنو ۔ تم کو شہر کے پیچھے کے علاقہ میں چھپے رہنا چاہئے حملہ کے وقت کا انتظار کرو شہر سے بہت دور نہ جاؤ ہوشیاری سے دیکھتے رہو اور تیاّر رہو ۔ 5 میں فوجوں کو اپنے ساتھ شہر کی طرف حملہ کے لئے لے جاؤں گا ۔ ہم لوگوں کے خلاف لڑ نے کے لئے شہر کے لوگ باہر آئیں گے ۔ ہم لوگ پلٹیں گے اور پہلے کی طرح بھاگ کھڑے ہونگے ۔ 6 وہ لوگ ہمارا پیچھا شہر سے دور کریں گے ۔ وہ لوگ یہ سوچیں گے کہ ہم لوگ ان سے پہلے کی طرح بھاگ رہے ہیں ۔ اس لئے ہم لوگ بھا گیں گے اور وہ ہمارا پیچھا کرتے رہیں گے جب تک ہم انہیں شہر سے دور تک نہ لے جائیں ۔ 7 تب تم اپنے چھپنے کی جگہ سے آؤ گے اور شہر پر قبضہ کرلو گے ۔خدا وند تمہاا خدا تمہیں فتح کی طاقت دیگا ۔ 8 " تمہیں وہی کرنا چاہئے جو خدا وند کہتا ہے مجھ سے رابطہ رکھو تو شہر پر حملہ کرنے کا حکم دونگا ۔ جب تم شہر پر قبضہ کر لو تو اُس کو جلا دو ۔" 9 تب یشوع نے ان آدمیوں کو انکے چھپنے کی جگہ بھیجا اور انتظار کرنے لگا ۔ وہ لوگ بیت ایل اور عی کے درمیان ایک جگہ گئے یہ جگہ عی کے مغرب میں تھی لیکن یشوع اپنے لوگوں کے ساتھ رات بھر وہاں ٹھہرا رہا ۔ 10 دُوسری صبح یشوع نے سب کو جمع کیا تب یشوع اور اسرائیل کے قائدین فوجوں کو عی لے گئے ۔ 11 یشوع کی تمام فوجوں نے عی پر حملہ کیا وہ شہر کے دروازہ کے سامنے رُکے فوج نے اپنا خیمہ شہر کے شمال میں ڈالا ۔ فوجوں اور عی کے درمیان ایک وادی تھی ۔ 12 یشوع نے تقریباً ایک اور گروہ کے ۵۰۰۰ سپاہیوں کو چُنا یشوع نے انہیں شہر کے مغربی علاقے میں چھپنے کے لئے بھیجا جو بیت ایل اور عی کے درمیان میں تھا ۔ 13 اسی طرح یشوع نے فوجوں کو جنگ کے لئے تیار کیا تھا ۔ اوّل خیمہ شہر کے شمال میں تھا ، دُوسرے فوجی مغرب میں چھپے تھے اس رات یشوع وادی میں گیا ۔ 14 بعد میں عی کے باد شاہ نے اسرائیل کی فوج کو دیکھا ۔ بادشاہ اور اسکے لوگ اٹھے اور جلدی سے اسرائیل کی فوج سے لڑنے کے لئے آگے بڑھے ۔ عی کا بادشاہ مشرقی یردن کی وادی کی طرف باہر گیا ۔ اِس لئے وہ یہ نہ جان سکا کہ شہر کے پیچھے فوجی چھپے ہیں ۔ 15 یشوع اور اسرائیل کی فوجوں نے عی کی فوجوں کو اپنا پیچھا کر نے دیا ۔ یشوع اور اسکی فوج نے مشرق میں ریگستان کی طرف دوڑ نا شروع کیا ۔ 16 شہر کے لوگوں نے شور مچانا شروع کیا اور انہوں نے یشوع اور اس کی فوج کا پیچھا کرنا شروع کیا تمام لوگوں نے شہر چھوڑ دیا ۔ 17 عی اور بیت ایل کے تمام لوگوں نے اِسرائیلی فوج کا پیچھا کیا شہر کھلا چھوڑ دیا گیا ۔ کو ئی بھی شہر کی حفاظت کے لئے نہیں رہا ۔ 18 خدا وند نے یشوع سے کہا ، " اپنے بر چھے کو عی شہر کی طرف کرکے پکڑ کر تھا مے رکھو میں یہ شہر تم کو دونگا ۔ اس لئے یشوع نے اپنے برچھے کو تھا مے رکھا ۔ 19 اسرا ئیل کے چھپے ہو ئے فوجوں نے اسے دیکھا وہ جلدی سے اپنے چھپنے کی جگہوں سے نکلیں اور شہر کی طرف تیزی سے چل پڑیں ۔ وہ شہر میں گھس گئے اور اس پر قبضہ کر لیا ۔ تب فوجوں نے شہر کو جلانے کے لئے آ گ لگا نی شروع کی ۔ 20 عی کے لوگو ں نے مُڑ کر دیکھا اور اپنے شہر کو جلتا دیکھا ۔ انہوں نے دھویں کو آسمان تک اٹھتے دیکھا اس لئے انہوں نے اپنی طاقت اور ہمت کھو دی ۔ انہوں نے بنی اسرا ئیلیوں کا پیچھا کرنا چھو ڑا ۔ بنی اسرا ئیلیو ں نے بھاگنا بند کیا وہ مُڑے اور عی کے لوگوں سے لڑنے چل پڑے ۔ عی کے لوگوں کے لئے بھاگنے کے لئے کو ئی محفوظ جگہ نہ تھی ۔ 21 یشوع اور اس کی فوجوں نے دیکھا کہ اس کی فوج نے شہر پر قبضہ کر لیا ہے ۔انہوں نے اپنے شہر سے دھواں اٹھتے دیکھا اسی وقت انہوں نے بھاگنا بند کیا وہ مُڑے اور عی کی فوجوں سے جنگ کرنے کے لئے دوڑ پڑے ۔ 22 تب وہ فو جی جو چھپے تھے جنگ میں مدد کے لئے شہر سے باہر نکل آئے ۔ عی کی فوجوں کے دونوں طرف اسرائیل کے فو جی تھے ۔ عی کے فو جی جال میں پھنس گئے تھے ۔ اسرا ئیل نے انہیں شکست دی ۔ وہ اس وقت تک لڑتے رہے جب تک عی کا کو ئی بھی مرد زندہ نہ رہا اُن میں سے کو ئی بھا گ نہ سکا ۔ 23 لیکن عی کے بادشاہ کو زندہ چھو ڑدیا گیا ۔ یشوع کے فو جی اسے اس کے پاس لا ئے ۔ 24 جنگ کے وقت اسرا ئیل کی فو جو ں نے عی کی فو جوں کو میدان اور ریگستان میں دھکیل دیا ۔ اور اس طرح اسرا ئیل کی فو ج نے عی سے تمام فوجوں کو مار نے کا کام میدان اور ریگستا ن میں پو را کیا ۔ تب اسرا ئیل کے تمام فو جی عی کو واپس آئے ۔ پھر انہوں نے ان لوگوں کو جو شہر میں زندہ بچے تھے مار ڈا لا ۔ 25 ا س دن عی کے تمام لوگ مارے گئے ۔ وہاں ۲۰۰۰ مرد اور عورتیں تھیں ۔ 26 یشوع نے اپنے برچھے کو عی کی طرف بطور نشانی کے رکھا تا کہ اس کے لوگ شہر کو بر باد کر سکیں ۔ اور یشوع نے انہیں اس وقت تک نہیں رو کا جب تک وہ سب تباہ نہ ہو گئے۔ 27 بنی اسرا ئیلیوں نے جانورو ں اور شہر کی چیزوں کو اپنے پاس رکھا یہ وہی بات تھی جس کے کرنے کا حکم خداوند نے یشوع کے دیتے وقت کیا تھا ۔ 28 تب یشوع نے عی شہر کو جلا دیا وہ شہر ویران چٹانوں کا ڈھیر بن گیا یہ آج بھی ویسا ہی ہے ۔ 29 یشوع نے عی کے بادشاہ کو ایک درخت پر پھانسی پر لٹکا دیا ۔ اس نے اس کو شام تک ایک درخت پر پھانسی دے کر لٹکائے رکھا ۔ غروب آفتاب پر یشوع نے بادشاہ کی لا ش کو درخت سے نیچے اُتارنے کی اجا زت دی ۔ انہوں نے اس کی لا ش کو شہر کے دروازہ پر پھینک دیا اور اس کی لاش کو کئی چٹانوں سے ڈھانک دیا ۔ چٹانوں کا وہ ڈھیر آج تک وہاں ہے ۔ 30 تب یشوع نے اسرا ئیل کے خداوند خدا کے لئے ایک قربان گا ہ بنا ئی اس نے یہ قربان گا ہ کو عیبال پر بنا ئی ۔ 31 خداوند کے خادم موسیٰ نے بنی اسرا ئیلیوں سے کہا تھا کہ کس طرح قربان گا ہ بنا ئی جا ئے ۔ اسی لئے یشوع نے قربان گا ہ اسی طرح بنا ئی جس طرح ' موسیٰ کی شریعت کی کتاب ' میں بیان کیا گیا تھا ۔ قربان گا ہ کو بغیر کا ٹے ہو ئے پتھروں سے بنا یا گیا ۔ ان پتھرو ں پر کبھی کسی اوزار کا استعمال نہیں ہوا تھا ۔ انہوں نے اس قربان گا ہ پر خداوند کے لئے جلانے کی قربانی پیش کی ۔ اور انہوں نے ہمدردی کا ندرانہ بھی پیش کیا ۔ 32 اس جگہ پر یشوع نے موسیٰ کی شریعت کو پتھروں پر لکھا اس نے ایسا سبھی بنی اسرا ئیلیوں کے دیکھنے کے لئے کیا ۔ 33 بزرگ ( قائدین ) عہدہ دار ، قاضی اور سبھی بنی اسرا ئیل مقدس صندوق کے اطراف کھڑے تھے ۔ وہ اُن لا وی نسلوں کے کا ہنوں کے سامنے کھڑے تھے ۔ جو خداو ندکے معاہدہ کے مقدس صندوق کو لے کر چلتے تھے ۔ اسرا ئیلی اور غیر اسرا ئیلی سبھی لو گ وہاں کھڑے تھے آدھے لوگ عیبال کی پہاڑی کے سامنے کھڑے تھے اور دوسرے آدھے لوگ گرزیم کی پہا ڑی کے سامنے تھے ۔ خداوند کے خادم موسیٰ نے ان سے ایسا کرنے کو کہا تھا۔ موسیٰ نے ان سے ایسا اس خیر و برکت کے لئے کرنے کو کہا تھا ۔ 34 تب یشوع نے شریعت کے تمام الفاظ کو پڑھا ۔ یشوع نے دُعا ئیں اور بد دُعا ئیں پڑھیں ۔ اس نے سب کچھ اسی طرح پڑھا جس طرح ' شریعت کی کتاب ' میں لکھا تھا ۔ 35 سبھی بنی اسرا ئیل وہا ں جمع تھے سب عورتیں بچے اور بنی اسرا ئیلیوں کے ساتھ رہنے وا لے سبھی غیر ملکی وہاں جمع تھے اور یشوع نے موسیٰ کے ذریعے دیئے گئے ہر ایک حکم کو پڑھا۔

Joshua 9

1 دریا ئے یردن کے مغرب کے سبھی بادشاہوں نے اُن واقعات کے بارے میں سنا ۔ یہ سب حتّی ، اموری ، کنعانی ،فرزّی، حوّی اور یبوسی لوگوں کے بادشاہ تھے ۔ وہ لوگ ان لوگوں کے پہا ڑی ملک کے میدانوں کے اور بحرِ روم کے پو رے ساحلی علاقوں سے لبنان تک کے سلطنتوں پر حکومت کئے ۔ 2 وہ تمام بادشاہ ایک ساتھ جمع ہو ئے انہوں نے یشوع اور بنی اسرا ئیلیوں کے ساتھ جنگ کا منصوبہ بنا یا ۔ 3 جِبعون کے لوگوں نے اس طریقے کے بارے میں سنا جس سے یشوع نے یریحو اور عی کو شکست دی تھی ۔ 4 اِس لئے ان لوگوں نے بنی اسرائیلیوں کو بے وقوف بنانے کا تہیّہ کر لیا ۔ ان کا منصوبہ یہ تھا : انہوں نے شراب کے چمڑے کے دراڑ دار اور پھٹے ہوئے ان پرانے تھیلوں کو اپنے جانوروں پر لادا ۔ انہوں نے اپنے جانوروں پر پُرانی بوریاں بھی لاد لی ۔ ان لوگوں نے ایسا اس لئے کیا تا کہ دکھا ئی دے کہ وہ بہت دور سے سفر کر کے آرہے ہیں ۔ 5 لوگوں نے پرانے جوتے پہن لئے اُن لوگوں نے پرانے لباس پہن لئے ۔ ان مردوں نے پرانی سوکھی خراب روٹیاں لیں اس طرح وہ سبھی مرد ایسے معلو م ہو تے تھے جیسے وہ سب بہت دور کے ملک سے سفر کر کے آ رہے ہیں ۔ 6 تب یہ لوگ بنی اسرائیلیوں کے خیمہ کے پاس گئے یہ خیمہ جلجال کے پاس تھا ۔ وہ لوگ یشوع کے پاس گئے اور انہوں نے اس سے کہا ، " ہم لوگ بہت دور کے ملک سے آئے ہیں ہم لوگ تمہارے ساتھ امن کا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں ۔" 7 بنی اسرائیلیوں نے ان حوّی لوگوں سے کہا ، " ہو سکتا ہے کہ تم ہمیں دھو کہ دینے کی کو شش کر رہے ہو یا تم ہمارے قریب کے ہی رہنے والے ہو ۔ ہم اس وقت تک امن معاہدے کی امید نہیں کر سکتے جب تک ہم یہ نہ جان لیں کہ تم کہاں سے آئے ہو ۔ " 8 حوّی لوگوں نے یشوع سے کہا ، " ہم آپ کے خادم ہیں ۔ " لیکن یشوع نے پو چھا ، " تم کون ہو ؟ تم کہاں سے آئے ہو ؟" 9 آدمیوں نے جواب دیا ، " ہم آپ کے خادم ہیں ہم بہت دور کے ملک سے آئے ہیں ۔ ہم اس لئے آئے ہیں کہ ہم نے خدا وند تمہارے خدا کی عظیم طاقت کے بارے میں سنا ہے ۔ ہم لوگوں نے یہ بھی سنا ہے جو اس نے کیا ہے ۔ ہم لوگوں نے وہ سب کچھ سنا ہے جو اس نے مصر میں کیا ۔ 10 اور ہم لوگوں نے یہ بھی سنا کہ اس نے دریائے یردن کے مشرق میں اموری لوگوں کے دو بادشاہوں کو شکست دی ۔ یہ سب بادشاہ تھے سیحون، حسبون کا بادشاہ اور عوج ، بسن کا بادشاہ جو کہ عستارات میں رہتے تھے ۔ 11 اس لئے ہمارے بزرگ ( قائدین ) اور ہمارے لوگوں نے ہم سے کہا ، ' اپنے سفر کے لئے مناسب کھانا رکھ لو جاؤ اور بنی اسرائیلیوں سے باتیں کرو ۔ ان سے کہو ، " ہم آپ کے خادم ہیں ہم لوگوں کے ساتھ امن کا معاہدہ کرو ۔ " 12 " ہماری روٹیاں دیکھو جب ہم لوگوں نے گھر چھو ڑا تو یہ گرم اور تازہ تھیں لیکن اب آپ دیکھتے ہیں کہ یہ سوکھی اور پرانی ہیں ۔ 13 ہم لوگوں کی مشکوں کو دیکھو جب ہم لوگوں نے گھر چھوڑا تو یہ نئی اور شراب سے بھری تھیں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اب یہ پھٹی اور پرانی ہیں ۔ ہمارے کپڑوں اور چپلوں کو دیکھو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ طویل سفر نے ہماری چیزوں کو خراب کر دیا ہے ۔ " 14 بنی اسرائیل جاننا چاہتے تھے کہ کیا یہ سب آدمی سچ کہہ رہے ہیں اس لئے انہوں نے روٹیوں کو چکھا لیکن انہوں نے خدا وند سے نہیں پو چھا کہ انہیں کیا کرنا چاہئے ۔ 15 یشوع نے ان کے ساتھ امن کا معاہدہ کیا ۔ اس نے انہیں رہنے کی بھی اجاز ت دی ۔ اسرائیل کے قائدین نے یشوع کے اقرار نا مہ کو منظور کیا اور وہ لوگ ان لوگوں کے سامنے اسے ثابت کر نے کے لئے حلف لئے ۔ 16 تین دن بعد بنی اسرائیلیوں کو معلوم ہوا کہ جبعون کے لوگ انکی چھاؤنی کے بہت قریب رہتے ہیں ۔ 17 اس لئے بنی اسرائیل وہاں گئے جہاں وہ لوگ رہتے تھے ۔ تیسرے دن بنی اسرائیل جبعون ، کفیرہ ، بیروت ، قریت یعریم کو آئے ۔ 18 لیکن اسرائیل کی فوج نے ان شہروں کے خلاف لڑ نے کا ارادہ نہیں کیا ۔ وہ ان لوگوں کے ساتھ امن کا معاہدہ کر چکے تھے ۔ انہوں نے ان لوگوں کے ساتھ اسرائیل کے خدا وند خدا کے سامنے وعدہ کیا تھا ۔ سب لوگوں نے ان قائدین کے خلاف جنہوں نے معاہدہ کیا تھا شکایت کی ۔ 19 لیکن قائدین نے جواب دیا ، " ہم لوگوں نے وعدہ کیا ہے ہم نے اسرائیل کے خدا وند خدا کے سا منے حلف لیا ہے ۔ اس لئے اب ہم ان کے خلاف نہیں لڑ سکتے ۔ 20 ہم لوگوں کو ان لوگوں سے ایسا سلوک کرنا چاہئے : ہم لوگوں کو انہیں زندہ رہنے دینا چا ہئے ۔ ہم لوگ انہیں نقصان بھی نہیں پہونچا سکتے ۔ کیوں کہ اگر ان کے ساتھ کئے گئے وعدہ توڑ تے ہیں جو ہم لوگوں نے ان کے ساتھ کئے تھے تو خدا وند کا غصہ ہم لوگوں کے خلاف ہو گا ۔ 21 اس لئے انہیں زندہ رہنے دو ۔ لیکن وہ لوگ ہمارے خادم ہونگے ۔ وہ ہما رے لئے لکڑیاں کاٹیں گے اور ہمارے سب لوگوں کے لئے پانی لائیں گے " اس طرح قائدین نے ان لوگوں کے ساتھ کئے گئے امن کے وعدہ کو نہیں توڑا ۔ 22 یشوع نے جبعونی لوگوں کو بلایا اس نے پو چھا ،" تم لوگوں نے ہم سے جھوٹ کیوں کہا ۔ تمہارا ملک ہم لو گوں کی چھاؤنی کے پاس تھا ۔ لیکن تم لوگوں نے کہا کہ ہم لوگ بہت دور کے ملک سے آئے ہیں ۔ 23 اب تمہارے لوگوں کو بہت تکلیف ہو گی تمہارے سب لوگ غلام ہونگے انہیں ہمارے خدا کے گھر کے لئے لکڑیاں کاٹنی پڑیں گی اور پانی لانا پڑیگا ۔ " 24 جبعونی لوگوں نے جواب دیا ، " ہم لوگوں نے آپ سے جھوٹ کہا کیوں کہ ہم لوگوں کو ڈر تھا کہ آپ کہیں ہمیں مار نہ ڈالیں ۔ ہم لوگوں نے سنا کہ خدا وند تمہارے خدا نے اپنے خادم موسیٰ کو یہ حکم دیا تھا کہ وہ تمہیں یہ سارا ملک دیدے ۔ خدا نے تم سے یہاں رہنے والے تمام لوگوں کو مار ڈالنے کا بھی حکم دیا تھا ۔ اس لئے ہم لوگوں کو اپنی جان کا خوف ہوا ۔ یہی وجہ تھی کہ ہم لوگوں نے آپ سے جھوٹ کہا ۔ 25 اب ہم آپ کے خادم ہیں آپ ہمیں جس طرح چاہیں استعمال کر سکتے ہیں ۔ " 26 اس طرح جبعون کے لوگ غلام ہو گئے لیکن یشوع نے ان کی زندگی بچا ئی ۔ یشوع نے بنی اسرائیلیوں کو انہیں مارنے نہیں دیا ۔ 27 یشوع نے جبعون کے لوگوں کو بنی اسرائیلیوں کا غلام بننے دیا ۔ وہ بنی اسرائیلیوں اور خدا وند کے منتخب کر دہ کسی بھی جگہ کی قربان گاہ کے لئے لکڑی کاٹتے اور پانی لاتے تھے وہ لوگ اب تک غلام ہیں ۔

Joshua 10

1 اُس وقت ادونی صدق یروشلم کا بادشاہ تھا ۔ اس بادشاہ نے سنا کہ یشوع نے عی کو شکست دی اور مکمل طور سے تباہ کیا ۔ بادشاہ کو معلوم ہوا کہ یشوع نے یریحو اور اس کے بادشاہ کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا ۔ بادشاہ کو یہ بھی معلوم ہوا کہ جِبعون کے لوگوں نے اسرا ئیل کے ساتھ امن کا معاہدہ کیا اور وہ لوگ یروشلم کے بہت قریب رہتے تھے ۔ 2 اس لئے ادونی صدق اور اس کے اُن واقعات کے سبب بہت خوفزدہ تھے ۔ جبعون عی کی طرح چھو ٹا قصبہ نہیں تھا ۔ یہ ایک بڑا شہر تھا جہاں بادشاہ رہتا تھا ۔ اور شہر کے تمام مرد بہادر جنگجو تھے ۔ بادشاہ خوفزدہ تھا ۔ 3 یروشلم کے بادشاہ ادونی صدق نے حبرون کے بادشاہ ہو ہام سے باتیں کیں ۔ اس نے یر موت کے بادشاہ پیرام ، یا فیع لکیس کے بادشاہ اور عجلون کے بادشاہ دبیر سے بھی باتیں کیں ۔ یروشلم کے بادشاہ نے اُن آدمیوں سے درخواست کی ۔ 4 " میرے ساتھ آئیں اور جبعون پر حملہ کر نے میں میری مدد کریں۔ جبعون نے یشوع اور بنی اسرا ئیلیوں کے ساتھ امن کا معاہدہ کر لیا ہے ۔" 5 اس طرح پانچ اموری بادشاہوں نے فو جوں کو ملا یا ( پانچوں یروشلم کے بادشاہ حبرون کے بادشاہ ، یرموت کے بادشاہ ، لکیس کے بادشاہ عجلون کے بادشاہ تھے ) وہ فوجیں جبعون گئیں ۔ فو جوں نے قصبہ کا محاصرہ کر لیا اور اس کے خلا ف جنگ کر نی شروع کی ۔ 6 جبعون شہر میں رہنے وا لے لوگوں نے جلجال کے پاس کی چھا ؤنی میں یشوع کو خبر بھیجی ۔ خبر یہ تھی : " ہم لوگ تمہا رے خادم ہیں ہم لوگوں کو تنہا نہ چھو ڑو آؤ اور ہما ری حفاظت کرو جلدی کرو ہمیں بچا ؤ ۔ پہا ڑی ملکو ں کے سب اموری بادشاہ اپنی فو جوں کو ہما رے خلا ف جنگ لڑنے کے لئے ایک ساتھ جمع کئے ۔" 7 اس لئے یشوع جلجال سے اپنی پو ری فوج کے ساتھ جنگ کیلئے گیا یشوع کے بہترین جنگجو اس کے ساتھ تھے ۔ 8 خداوند نے یشوع سے کہا ، " ان فو جوں سے مت ڈرو میں تمہیں انہیں شکست دینے دوں گا ان فوجوں میں سے کو ئی تمہیں شکست دینے کے قابل نہ ہو گا ۔" 9 یشوع اور اس کی فوج رات تمام جبعون کی طرف بڑھتی رہی ۔ دُشمن کو معلوم نہ تھا کہ یشوع آ رہا ہے اس لئے جب اس نے حملہ کیا تو چونک گئے ۔ 10 خداوند نے ان فو جوں کو اسرا ئیل کی فو جوں کے ساتھ حملے کے وقت گھبرا ہٹ میں مبتلا کر دیا اس لئے اسرا ئیلیو ں نے انہیں شکست دے کر بڑی فتح پا ئی ۔ اسرا ئیلیو ں نے پیچھا کر کے انہیں منتشر کیا ۔ جبعون سے بیت حو رون تک ان کا پیچھا کر کے بھگا یا ۔ اسرا ئیل کی فوج عزیقاہ اور مقیدہ کے راستے میں سارے آدمیوں کو مار ڈا لا ۔ 11 پھر اسرا ئیل کی فو جوں نے بیت حو رو ن سے عزیقاہ کو جانے وا لی سڑک تک دشمنوں کا پیچھا کیا ۔ اس وقت خداو ندنے بڑے بڑے اولوں کا طو فان اسرا ئیلی دشمنو ں پر بھیجا۔ اس لئے ان میں سے بہت سارے مر گئے ۔ دراصل تلواروں کے بہ نسبت او لو ں سے زیادہ دشمن مارے گئے تھے ۔ 12 اس دن خداوند نے اسرا ئیلیوں کے ساتھ اموری لوگوں کو شکست دی او ر اس دن یشوع سبھی بنی اسرا ئیلیوں کے سامنے کھڑا ہوا اور اس نے خداوندسے کہا: 13 سورج ٹھہر گیا اور چاند بھی اس وقت تک رُک گیا جب تک لوگوں نے دشمنوں کو شکست نہ دیدی۔ یہ واقعہ آشر کی کتاب میں لکھا ہے ۔ سورج بیچ آسمان میں ٹھہر گیا سارا دن اسی طرح رہا ۔ 14 اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا تھا ۔ اور اس وقت سے اب تک پھر کبھی نہیں ہوا ہے ۔ وہی دن تھا جب خداوند نے آدمی کی دُعا قبول کی ۔ حقیقت میں خداوند اسرا ئیلیوں کے لئے لڑ رہا تھا ۔ 15 اس کے بعد یشوع اور اس کی فو ج جلجال کے خیمہ کو واپس ہو ئی ۔ 16 جنگ کے وقت پانچوں بادشاہ بھا گ گئے وہ مقیدہ کے قریب غار میں چھپ گئے۔ 17 لیکن کسی نے پانچوں بادشاہوں کو غا ر میں چھپے ہو ئے پا یا ۔ یشوع کے اس کے بارے میں معلوم ہوا۔ 18 یشوع نے کہا ، " غار کے مُنہ کو بڑی چٹانوں سے ڈھک دو ۔ کچھ لوگو ں کو غار کی نگرانی کے لئے وہاں رکھو ۔ 19 لیکن تم خود وہاں نہ رہو دشمن کا پیچھا کر تے رہو اس پر پیچھے سے حملہ کر تے رہو ۔ دشمن کو انکے شہروں تک واپس نہ جانے دو ۔خداوند تمہا رے خدا تم کو ان پر فتح دی ہے ۔" 20 اس لئے یشوع اور بنی اسرا ئیلیوں نے دشمنوں کو مار ڈا لا لیکن کچھ دشمن اپنے شہروں تک پہو نچ گئے ۔ جہاں اونچی دیواروں تلے وہ چھپ گئے اور وہ مارے نہیں گئے ۔ 21 جنگ کے بعد یشوع کی فوج مقیدہ میں اس کے پاس واپس آئی ۔ اس ملک میں کسی طبقہ کے لوگوں میں کو ئی بھی اتنا بہا در نہیں تھا کہ وہ اسرا ئیلی لوگوں کے خلا ف کچھ کہہ سکے ۔ 22 یشوع نے کہا ، " غار کے مُنہ سے چٹانوں کو ہٹا ؤ۔ ان پانچوں بادشاہوں کو میرے پاس لا ؤ۔" 23 وہ لوگ پانچوں بادشاہوں کو غار سے باہر لا ئے یہ پانچوں یروشلم ، حبرون ، یرموت ، لکیس ، اور عجلون کے بادشاہ تھے ۔ 24 وہ ان پانچوں بادشاہوں کو یشوع کے پاس لا ئے ۔ یشوع نے اپنے تمام لوگوں کو وہاں آنے کے لئے کہا ۔ یشوع نے فوج کے افسروں سے کہا ، " یہاں آؤ ان بادشاہوں کے گلے پر اپنے پیر رکھو ۔" اس لئے یشوع کی فوج کے افسر قریب آئے ۔ انہوں نے بادشا ہوں کے گلے پر اپنے پیر رکھے ۔ 25 تب یشوع نے اپنی فو جوں سے کہا ، " بہا در اور با ہمت بنو ، ڈرو نہیں ! میں بتا ؤں گا کہ خداوند ان دشمنوں کے ساتھ کیا کریگا جن سے تم مستقبل میں جنگ کرو گے ؤ" 26 تب یشوع نے پانچوں بادشاہوں کو مار ڈا لا اس نے انکی لا شوں کو درختوں پر لٹکا دیا ۔ یشوع نے انہیں سورج ڈوبنے تک وہیں لٹکتے ہو ئے چھو ڑے رکھا۔ 27 سورج غروب ہو نے کے بعد یشوع نے اپنے لوگوں سے ان لا شوں کو درختوں سے اُتار نے کو کہا تب انہو ں نے ان لا شوں کو اس غار میں پھینک دیا جس میں وہ چھپے تھے ۔ انہوں نے غار کے مُنہ کو بڑی چٹان سے ڈھک دیا وہ لا شیں آج تک وہاں ہیں ۔ 28 اس دن یشوع نے مقیدہ کو شکست دی ۔ یشوع نے بادشاہ اور اس شہر کے لوگوں کو مار ڈا لا وہاں کسی بھی آدمی کو زندہ نہیں چھو ڑا گیا ۔ یشوع نے مقیدہ کے بادشاہ کے ساتھ بھی وہی کیا جو اس نے پہلے یریحو کے بادشاہ کے ساتھ کیا تھا ۔ 29 تب یشوع اور سبھی بنی اسرا ئیلیوں نے مقیدہ سے سفر کیا وہ لبنان گئے اور شہر پر حملہ کیا ۔ 30 خداوند نے بنی اسرا ئیلیوں سے اس شہر اور اس کے بادشاہ کو شکست دلوا ئی ۔ بنی اسرا ئیلیوں نے اس شہر کے ہر آدمی کو مار ڈا لا۔ کسی بھی آدمی کو زندہ نہیں چھو ڑا گیا اور لوگوں نے بادشاہ کے ساتھ وہی کیا جو انہوں نے یریحو کے بادشاہ کے ساتھ کیا تھا ۔ 31 پھر یشوع اور سبھی بنی اسرا ئیلیوں نے لبناہ کو چھو ڑا اور انہوں نے لکیس تک سفر کیا ۔ یشوع اور اس کی فو ج نے لبنا ہ کے چاروں طرف خیمے ڈا لے اور پھر انہوں ے شہر پر حملہ کیا ۔ 32 خداوند نے بنی اسرا ئیلیوں کو لکیس کے شہر کو شکست دینے دیا ۔ دوسرے دن انہوں نے شہر کو شکست دی بنی اسرا ئیلیوں نے اس شہر کے ہر آدمی کو مار ڈا لا ۔ یہ ویسا ہی تھا جیسا کہ اس نے لبنا ہ میں کیا تھا ۔ 33 اس وقت جزر کا باد شاہ ہو رم لکیس کی مدد کو آ یا ۔ لیکن یشوع نے اس کو اور اس کی فوج کو بھی شکست دی ۔ ایک بھی آدمی زندہ نہیں بچا ۔ 34 تب یشوع اور تمام بنی اسرا ئیلیوں نے لکیس سے عجلون کا سفر کیا انہوں ے عجلون کے اطراف خیمہ ڈالے اور حملہ کیا ۔ 35 اس دن انہوں نے شہر پر قبضہ کیا اور عجلو ن کے تمام لوگو ں کو مار ڈا لا ۔ ایسا ہی کیا جیسا کہ انہوں نے لکیس میں کیا تھا ۔ 36 پھر یشوع اور تمام بنی اسرا ئیلیوں نے عجلون سے حبرون کا سفر کیا پھر انہوں نے حبرون پر حملہ کیا ۔ 37 انہوں نے حبرون پر قبضہ کیا اور انہوں نے حبرو ن کے قریب چھو ٹے گا ؤں پر بھی قبضہ کیا ۔ بنی اسرا ئیلیوں ے شہر کے ہر ایک آدمی کو اسکے بادشاہ سمیت مار ڈا لا۔ وہاں کسی کو زندہ نہ چھو ڑا انہوں نے وہاں ویسا ہی کیا جیسا عجلون میں کیا تھا ۔ انہوں نے شہر کو تباہ کیا اور اس کے تمام لوگوں کو مار ڈا لا ۔ 38 تب یشوع اور اس کے آدمی دبیر کی طرف مُڑے اور اس پر حملہ کئے ۔ 39 انہوں نے شہر پر اور دبیر کے قریب کے تمام چھوٹے گا ؤں پر قبضہ کیا ۔ انہوں نے شہر کے ہرآدمی کو اس کے بادشا ہ سمیت مار ڈا لا ۔ وہاں کو ئی بھی زندہ نہیں بچا ۔ بنی اسرا ئیلیوں نے دبیر کے ساتھ بھی ویسا ہی کیا جیسا کہ انہوں نہ حبرون اور اس کے بادشا ہ کے ساتھ کیا تھا ۔ یہ ویسا ہی تھا جیسا کہ انہوں نے لبنا ہ اور اس کے بادشاہ کے ساتھ کیا تھا ۔ 40 اس طرح یشوع پہا ڑی ملک ، نیگیو، مغربی و مشرقی پہا ڑی ترائیو ں کے شہر کے سبھی بادشا ہوں کو شکست دی۔ خداوند اسرا ئیل کے خدا نے یشوع سے کہا تھا کہ تمام لوگوں کو مار ڈا لو اس لئے یشوع نے ان جگہوں پر کسی کو زندہ نہیں چھو ڑا ۔ 41 یشوع نے قادِس برنیع سے غزہ تک تمام شہروں پر قبضہ کیا ۔ اس نے جشن سے جبعون تک ( مصر میں ) کے تمام شہرو ں پر قبضہ کیا ۔ 42 یشوع نے ایک مرتبہ ہی ان شہروں اور ان کے بادشا ہوں کو فتح کیا یشوع نے ایسا اس لئے کیا کہ اسرا ئیل کا خداوند خدا اسرا ئیل کے لئے لڑ رہا تھا ۔ 43 تب یشوع اور سبھی بنی اسرا ئیل جلجال کو اپنے خیمہ میں لو ٹ آئے۔

Joshua 11

1 حصور کے بادشا ہ یا بین نے جو واقعات ہو ئے اس کے متعلق سنا اس لئے اس نے طئے کیا کہ کئی بادشاہوں کی فو جوں کو بُلا یا جا ئے ۔ یا بین نے ایک پیغام مدون کے بادشا ہ یُو باب ، سمرو ن کے بادشاہ ، اکشاف کے بادشاہ ، 2 اور شمالی پہا ڑی ملک اور ریگستان کے بادشا ہو ں کو بھیجا ۔ یابین نے پیغام نفوت ڈور کو جو مغرب میں تھا ، کنّرت کے بادشاہ کو ، نیگیو اور مغربی پہا ڑی دامن کو بھیجا ۔ 3 یا بین وہ پیغام مشرق اور مغرب کے کنعانی لوگو ں کے بادشا ہوں کو بھیجا ۔ اس نے اموری لوگوں، حتّی لوگوں، فرزّی لوگوں اور یبوسی لوگوں کو جو پہا ڑی علا قو ں میں رہتے تھے پیغام بھیجا ۔ اس نے حوّی لوگو ں کو جو مصفاہ کے قریب حرمُون پہا ڑی کے قریب رہتے تھے انہیں بھی پیغام بھیجا ۔ 4 اس لئے ان تمام بادشاہوں کی افواج ایک ساتھ مل کر آئیں جہاں کئی جنگجو ، کئی گھو ڑے اور رتھ تھے یہ سب سے بڑی عظیم فو ج تھی ۔ وہ تعداد میں سمندر کے کنا رے کی ریت کی مانند تھے۔ 5 یہ تمام بادشاہ ایک ساتھ دریائے میروم پر ملے اُنہوں نے انکی فوجوں کو اسرائیل کے خلاف جنگ لڑ نے کے لئے ایک ساتھ شامل کیا ۔ 6 تب خدا وند نے یشوع سے کہا ، " ان فوجوں سے مت ڈرو ۔ کل اسی وقت میں تمہیں انہیں شکست دینے دونگا ۔ تم ان سب کو مار ڈالوگے ۔ تم انکے گھوڑوں کی ٹانگوں کا رگ ( کونچیں ) کاٹ ڈالوگے اور انکی تمام رتھوں کو جلا ڈالو گے ۔" 7 یشوع اور اُس کی تمام فوج اچانک حمکہ کر کے انہیں چونکا دیا ۔ انہوں نے دریائے میروم پر دُشمنوں پر حملہ کیا ۔ 8 خدا وند نے اسرائیلیوں کو انہیں شکست دینے دی ۔ اسرائیل کی فوج نے انکو شکست دی ۔ اور انکا تعاقب صیدون عظیم ، مسرفا ت المائم اور مشرق میں مصفاہ کی وادی تک کیا ۔ اسرائیل کی فوج اس وقت تک لڑ تی رہی جب تک کہ دشمن کا ایک بھی آدمی زندہ نہ بچا رہا ۔ 9 یشوع نے وہی کیا جو خدا وند نے کہا تھا کہ وہ کریگا اور یشوع نے ان کے گھو ڑوں کی ٹانگوں کا رگ ( کو نچیں ) کا ٹے اور انکی رتھوں کو جلائے ۔ 10 تب یشوع واپس آئے اور حصور شہر پر قبضہ کئے ۔ وہ حصور کے بادشاہ کو ما ر ڈالا ۔ حصور ان تمام سلطنتوں میں قائد تھا جو اسرائیل کے خلاف لڑے تھے ۔ 11 اسرائیل کی فوج نے اس شہر کے ہر ایک شخص کو مار ڈالا ۔ انہوں نے تمام لوگوں کو مکمل طور سے تباہ کر دیا ۔ وہاں کچھ بھی زندہ رہنے نہ دیا گیا ۔ تب انہوں نے شہر کو جلا دیا ۔ 12 یشوع نے ان تمام شہروں پر قبضہ کیا اس نے ان کے تمام با د شاہوں کو مارڈالا ۔ یشوع نے ان شہروں کی ہر ایک چیز کو پوری طرح تباہ کردی ۔ اس نے خدا وند کے خادم موسیٰ نے جیسا حکم دیا تھا ویسا ہی کیا ۔ 13 لیکن اسرائیل کی فوج نے کسی بھی ایسے شہر کو نہیں جلایا جو پہاڑ پر بنا تھا ۔ انہوں نے پہاڑی پر بنا صرف ایک ہی شہر حصور کو جلایا ۔ یہ وہ شہر تھا جسے یشوع نے جلایا ۔ 14 بنی اسرائیلیوں نے وہ سب چیزیں اپنے پاس رکھیں جو انہیں ان شہروں میں ملی تھیں ۔ اُنہوں نے اُن جانوروں کو اپنے پاس رکھا جو انہیں شہر میں ملے لیکن انہوں نے وہاں کے سب لوگوں کو مارڈالا ۔ اُنہوں نے کسی آدمی کو زندہ نہیں چھو ڑا ۔ 15 خدا وند نے بہت پہلے اپنے خادم موسیٰ کو یہ کر نے کا حکم دیا تھا ۔ پھر موسیٰ نے یشوع کو حکم دیا کہ وہ ایسا کرے یشوع نے خدا وند کے حکم کو پورا کیا یشوع نے وہی کیا جو موسیٰ کو خدا وند نے حکم دیا تھا ۔ 16 اس طرح یشوع نے سبھی ملکوں کے سارے لوگوں کو شکست دی ۔ پہاڑی ملک نیگیو کا علاقہ سارا جشن کا علا قہ مغربی وادی کی ترائی کا علاقہ ، وادی یردن اور اِسرائیل کا پہا ڑی علا قہ اور ان کے قریب کی پہاڑیوں پر اُس کا قبضہ ہو گیا تھا ۔ 17 یشوع کا قبضہ شعیر کے قریب خلق کی پہاڑی سے بعل جاد لبنان کی وادی میں حرمون کی پہاڑی کے نیچے تک ہو گیا ۔ یشوع تمام ملکوں کے بادشاہوں کو حراست میں لیکر انہیں مارڈالا ۔ 18 یشوع ان بادشاہوں سے بہت لمبے عرصے تک لڑا ۔ 19 اس پورے ملک میں صرف ایک شہر نے اِسرائیل سے امن کا معاہدہ کیا ۔ جو جبعون کا حوّی شہر تھا ۔ دوسرے تمام شہروں کو جنگ میں شکست ہوئی ۔ 20 خدا وند چاہتا تھا کہ وہ لوگ یہ سوچیں کہ وہ طاقتور ہیں تب وہ اسرائیل کے خلاف لڑیں تا کہ وہ انہیں بغیر رحم کے تباہ کر سکیں وہ انہیں اس طرح تباہ کر سکیں جس طرح خدا وند نے موسیٰ کو کر نے کا حکم دیا تھا ۔ 21 یشوع ان عناقیم لوگوں کے خلاف لڑا جو حبرون ، دبیر اور عناب ، اور یہوداہ کے پہاڑی علا قوں میں رہتے تھے ۔ اس نے ان لوگوں اور اُن کے شہروں کو پوری طرح تباہ کر دیا ۔ 22 اسرائیلی علا قے میں کو ئی بھی عناقیم آدمی زندہ نہیں چھو ڑا گیا ۔ عناقیم لوگ صرف غزّہ، جات اور اشدود میں مسلسل رہنے لگے ۔ 23 یشوع نے سارے ملک پر قبضہ کر لیا ۔ جیسا کہ اس بات کو خدا وند نے موسیٰ سے بہت پہلے ہی کہہ دیا ۔ خدا وند نے وہ ملک اسرائیل کو اس لئے دیا کیوں کہ اس نے وعدہ کیا تھا ۔ تب یشوع نے اسرائیل کے خاندانی گروہ میں اُس ملک کو تقسیم کیا تب کہیں جنگ بند ہو ئی اور آخر کار ملک میں امن قائم ہو گیا ۔

Joshua 12

1 بنی اسرائیلیوں نے دریائے یردن کی مشرقی حصّہ پر قبضہ کیا ۔ اُن کے قبضے میں ارنون سے حرمون پہاڑی تک اور تمام وادی یردن کی مشرقی حصّہ تھا ۔ اس ملک کو لینے کے لئے بنی اسرائیلیوں نے جن بادشاہوں کو شکست دی تھی ان کی فہرست یہ ہے : 2 اموری لوگوں کا بادشاہ سیحون جو حسبون میں رہتا تھا وہ عروعیر جو ارنون وادی کے کنارے ہے ، وہاں سے دریائے یبّوق تک حکومت کرتا تھا ۔ اُسکی زمین اُسکی گہری گھا ٹی کے بیچ سے شروع ہو تی تھی جو کہ عمّونی لوگوں کی سرحد تھی ۔ سیحون جلعا د کے آدھے علاقہ پر حکومت کرتا تھا ۔ 3 وہ یردن کی وادی کے مشرقی حصّہ سے ، گلیلی کی جھیل سے مردہ سمندر تک حکومت کر تا تھا اور وہ بیت یسیموت سے پِسگہ کی پہاڑی دامن کے جنوب تک بھی حکومت کرتا تھا ۔ 4 اُنہو نے بسن کے بادشاہ عوج کو بھی شکست دی ۔ عوج رفائیمی لوگوں میں آخری شخص تھا وہ عستارات اور ادرعی پر حکومت کرتا تھا ۔ 5 عوج کی حکومت حرمون کی پہاڑی سلکہ اور بسن کے تمام علاقے پر تھی ۔ اُس کی حکومت کی سرحد وہاں تک تھی جہاں جسور معکا لوگ رہتے تھے ۔ عوج جلعاد کے آدھے حصّے پر بھی حکومت کرتا تھا اس سرزمین کی سرحد کا آخری شام حسبون کے بادشاہ سیحون کی سرزمین پر ہوتا تھا۔ 6 خدا وند کے خادم موسیٰ اور بنی اسرائیلیوں نے اُن سب کو شکست دی اور موسیٰ نے اس ملک کو روبن کے خاندانی گروہ جاد کے خاندانی گروہ اور منسّی کے خاندانی گروہ کے آدھے لوگوں کے حوالے کردیا ۔ موسیٰ نے یہ ملک ان کو انکے قبضے میں رکھنے کے لئے دیدیا تھا ۔ 7 یشوع اور بنی اسرائیلیوں نے ان سلطنت کے بادشاہوں کو شکست دی جو کہ یردن ندی کے مغرب میں تھے ۔ یشوع نے ان لوگوں کو یہ ملک دیا اور اُسے (۲/۹۱) اسرائیلی خاندانی گروہوں میں تقسیم کیا ۔ یہ وہ ملک تھا جو انہیں دینے کے لئے خدا وند نے وعدہ کیا تھا ۔ یہ سلطنت لبنان کی وادی میں بعل جاد اور شعیر کے قریب خلق پہاڑ کے درمیان تھی ۔ 8 یہ پہاڑی ملک نشیبی زمین میں ، یردن گھا ٹی میں ، پہاڑی دامن میں ، بیا بان میں اور نیگیو میں شامل ہے ۔ یہ وہ زمین تھی جہاں حتّی لوگ ، اموری لوگ ، کنعانی لوگ ، فرزّی لوگ ، حوّی لوگ اور یبوسی لوگ رہتے تھے ۔ جن بادشاہوں کو بنی اسرائیلیوں نے شکست دی اُن کی فہرست یہ ہے : 9 یریحو کا بادشاہ عی کا بادشاہ 10 یروشلم کا بادشاہ حبرون کا بادشاہ 11 یرموت کا بادشاہ لکیس کا بادشاہ 12 عجلون کا بادشاہ جزر کا بادشاہ 13 بیر کا بادشاہ جدر کا بادشاہ 14 خُرمہ کا بادشاہ عراد کا بادشاہ 15 لبنان کا بادشاہ عدلام کا بادشاہ 16 مقیدہ کا بادشاہ بیت ایل کا بادشاہ 17 تفوح کا بادشاہ حفر کا بادشاہ 18 افیق کا بادشاہ شرون کا بادشاہ 19 مدون کا بادشاہ حصور کا بادشاہ 20 سِمرون مرون کا بادشاہ اِکشاف کا بادشاہ 21 تعنک کا بادشاہ مجِدّو کا بادشاہ 22 قادس کا بادشاہ کر مِل میں یقنعام کا بادشاہ 23 لفت دور کی پہاڑی کا دور کا بادشاہ جلجال میں گوئیم کا بادشاہ 24 تِرضہ کا بادشاہ جملہ بادشاہوں کی تعداد

Joshua 13

1 جب یشوع بہت بوڑھے ہو گئے تو خداوند نے ا س سے کہا ، " یشوع ، تم بوڑھے ہو گئے ہو لیکن ابھی بہت سی زمین ہے جسے تمہیں قبضہ کرنی ہے ۔ 2 تم نے ابھی تک جسور لوگوں کی زمین اور فلسطینیوں کی زمین نہیں لی ہے ۔ 3 تم نے مصر کی سر حد پر سیحور دریا سے شمال میں عکران کی سر حد تک کا علا قہ نہیں لیا ہے ۔ وہ ابھی تک کنعانی لوگوں کا ہے ۔ تمہیں بادشاہ اشدود ، اسقلان ، جا ت ، اور پانچوں فلسطینی کے قائدین کو شکست دینی ہے ۔ تمہیں ان حوّی لوگوں کو شکست دینی چا ہئے ۔ 4 جو کنعانی سر زمین کے جنوب میں رہتے ہیں ۔ 5 تم نے ابھی جبیلی لوگوں کے علاقہ کو شکست نہیں دی ہے اور ابھی بعل جا د کے مشرق میں لبنان میں حُر مون پہا ڑی کی ترا ئی کا علاقہ بھی ہے ۔ 6 " صیدون کے لوگ لبنان سے مسر فات الما ئم کے پہا ڑی تک رہتے ہیں۔ لیکن میں بنی اسرا ئیلیو ں کے لئے ان سب کو زبردستی باہر نکال دو ں گا ۔ جب تم بنی اسرا ئیلیو ں میں زمین تقسیم کرو تو اس علاقہ کو نامزد کرنا ضرور یاد رکھو ۔ اور میں نے جیسا کہا ویسا ہی کرو ۔ 7 اب زمین کو ۹ خاندانی گروہوں اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہ میں تقسیم کرو ۔ " 8 رو بن ، جاد کے خاندانی گروہ اور منسّی کے دوسرے آدھے خاندانی گروہ پہلے ہی اپنی تمام زمین لے چکے ہیں۔خداوند کے خادم موسیٰ نے دریا ئے یردن کا مشرقی علاقہ انہیں دیا ہے ۔ 9 موسیٰ نے جو زمین انہیں دی تھی وہ یہ ہے : وہ زمین عرو عیر سے شروع ہو کر ارنون گھا ٹی ہو تی ہو ئی گھا ٹی میں شہر تک پھیلی ہو ئی ہے ۔ اور اس میں دیبون سے مید باتک کا پو را میدان آتا ہے ۔ 10 اموری لوگوں کا باد شاہ سیحون جن شہروں میں حکومت کرتا تھا وہ اسی زمین میں تھے۔ وہ بادشاہ حسبون شہر میں حکومت کر تا تھا وہ زمین مسلسل اس علاقہ تک تھی جس میں عمونی لوگ رہتے تھے ۔ 11 جِلعاد شہر بھی اسی زمین میں تھا جُسور اور معکا تی لوگ جس علاقے میں رہتے تھے وہ اسی زمین میں تھا ۔ پو را حُرمون پہا ڑ اور سلکہ تک سارا بسن اس زمین میں تھا ۔ 12 بادشاہ عوج کا پو را ملک اسی زمین میں تھا ۔ بادشا ہ عوج بسن میں حکومت کر تا تھا ۔ پہلے وہ عستارات اور ادرعی میں حکومت کرتا تھا ۔ عوج اور رفا ئمی لوگوں میں سے تھا ۔ پہلے ہی موسیٰ نے ان لوگوں کو شکست دے دی تھی اور ان کی سر زمین لے لی تھی ۔ 13 بنی اسرا ئیل جُسور اور معکا تی لوگوں کو طا قت کے زور سے باہر نہیں نکال سکے ۔ وہ لوگ اب تک آج بھی بنی اسرا ئیلیوں کے ساتھ رہتے ہیں ۔ 14 صرف لا وی کاخاندانی گروہ ہی ایسا تھا ۔ جسے کو ئی زمین نہیں ملی اس کے بدلے انہیں وہ سب نذرانے ملے جو اسرا ئیل کے خداوند خدا کو نذرانے کے طور سے چڑھا ئے جا تے تھے ۔ خداوند نے لا وی لوگوں کو اس کا وعدہ کیا تھا ۔ 15 موسیٰ نے رُوبن کے سبھی قبیلے کو ایک ایک علاقہ دیا تھا ۔ یہ وہی زمین ہے جسے انہوں نے پا ئی تھی ۔ 16 یہ زمین امون رُوبن کے قریب عرو عیر سے لے کر مید با کے قصبہ تک تھی ۔ اس زمین میں تمام میدان اور ارنون کے درمیان کا قصبہ بھی شامل تھا ۔ 17 وہ زمین حسبون میں شامل تھی ۔اس میں تمام قصبات اور میدان شامل تھے ۔ وہ قصبات ، دیبون ، باما ت بعل اور بیت بعل معون ، 18 یہصاہ ، قدیمات ، مفعت ، 19 قریتائم ، سبماہ ، ضرة السحر ، جو وادی میں پہا ڑ پر ہے ۔ 20 بیت فغور ، پِسگہ کی پہا ڑی اور بیت یسیموت تھے ۔ 21 اس لئے وہ زمین تمام قصبات سمیت میدانوں میں تھی اور اس کے علاوہ تمام علا قے جو اموری لوگوں کا بادشاہ سیحون جس پر حکومت کر تا تھا شامل تھا ۔ وہ بادشا ہ حسبون پر حکومت کرتا تھا ۔ لیکن موسیٰ نے اس کو اور مدیا نی لوگوں کے قائدین کو شکست دی تھی ۔ وہ قائدین اوی ، رقم ، صُور ، حوُر ، اور ربع تھے ۔ ( وہ تما م قائدین ایک ساتھ سیحون کی فوج سے لڑے ۔) یہ تمام قائدین اس ملک میں رہتے تھے ۔ 22 بنی اسرا ئیلیوں نے بعور کے بیٹے بلعام کو شکست دی تھی ۔ بلعام نے جا دو سے مستقبل کے متعلق کہنے کی کوشش کی تھی ۔ بنی اسرا ئیلیوں نے جنگ کے دو ران وہاں کئی لوگوں کو مار ڈا لا ۔ 23 جو علاقہ رُوبن کو دیا گیا تھا۔ اس کی حد دریا ئے یردن کے کنارے پر ختم ہو ئی تھی۔ اس لئے یہ زمین روُبن کے قبیلہ کو دی گئی ۔ اس میں یہ تمام قصبات اور فہرست میں لکھے گئے تمام کھیت شامل تھے ۔ 24 یہ وہ زمین ہے جسے موسیٰ نے جاد کے خاندانی گروہ کو دی ۔ موسیٰ نے یہ زمین جا د کے قبیلہ کو دی ۔ 25 جلعاد کے تمام شہرو پر مشتمل یہ علاقہ یعزیر کا تھا ۔ موسیٰ نے عمّونی کی آدھی زمین بھی جو ربّہ کے قریب عرو عیر تک پھیلی ہوئی تھی دی ۔ 26 اُس علاقے میں حسبون سے رامت ِالمصفاہ اور بطونیم کے علاقے شامل تھے ۔ 27 اس میں بیت ہارم کی وادی ، بیت نمرہ ، سکات اور صفون شامل تھے ۔ باقی ساری سر زمین جس پر حسبون کا بادشاہ سیحون نے حکومت کیا تھا اس میں شامل تھی ۔ یہ زمین دریائے یردن کے مشرق کی طرف ہے۔ یہ زمین گلیل جھیل کے آخر تک پھیلی ہوئی ہے ۔ 28 سارا علاقہ وہ ہے جسے موسیٰ نے جاد کے خاندانی گروہ کو دیا تھا ۔ اس زمین میں یہ سارے شہر تھے جو فہرست میں ہیں ۔ موسیٰ نے وہ زمین ہر ایک خاندانی گروہ کو دی ۔ 29 یہ وہ زمین ہے جسے موسیٰ نے منسّی خاندانی گروہ کے آدھے لوگوں کو دی ۔ منسّی کے خاندانی گروہ میں سے تمام خاندانوں کے آدھے خاندان نے زمین پائی ۔ 30 زمین محنائیم سے شروع ہوئی ۔ اور بسن کی ساری زمین پر پھیل گئی جس پر بسن کا بادشاہ عوج حکومت کرتا تھا اور بسن میں یائیر کے شہر بھی شامل تھے ( کل ملاکر ۶۰ شہر تھے ) 31 اس زمین میں آدھا جلعاد وادی عستارات اور ادرعی شامل تھے ۔ ( جلعاد، عستارات اور ادرعی وہ شہر تھے جس میں عوج رہتا تھا ) وہ سارا علاقہ منسّی کے بیٹے مکیر کے قبیلے کے خاندان کو دیئے گئے اُس کے آدھے بیٹوں نے یہ علاقہ پایا ۔ 32 موسیٰ نے موآب کے میدان میں اُن خاندانی گروہ کو یہ ساری زمین دی ۔ یہ یریحو کے مشرق میں دریائے یردن کے دوسری طرف تھی ۔ 33 لیکن موسیٰ نے لاوی خاندانی گروہ کو کوئی زمین نہیں دی اِسرائیل کے خدا وند خدا ان کی میراث تھی جیسا کہ انہوں نے ان سے کہا تھا ۔

Joshua 14

1 کاہن الیعزر ، نون کا بیٹا یشوع اور اسرائیل کے خاندانی گروہ کے قائدین نے طے کیا کہ کونسی زمین کس کو دی جائے ۔ 2 خدا وند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا اور بتا دیا تھا کہ کون سا طریقہ اپنا یا جائے تا کہ وہ قائدین ان لوگوں کے لئے زمین کو چُنیں ۔ ساڑھے نو خاندانی گروہ نے قرعہ ڈالا کہ وہ کونسی زمین لیں گے ۔ 3 موسیٰ نے ڈھائی خاندانی گروہ کو ان کی زمین اُنہیں دریائے یردن کے مشرق میں دیدی تھی ۔ لیکن لاوی کے قبیلہ کو کوئی بھی علاقہ نہیں ملا ۔ 4 صرف بارہ خاندانی گروہ کو زمین دی گئی تھی ۔ یوسف کے بیٹے دو خاندانی گروہ میں بٹ گئے جو منسّی اور افرائیم تھے ۔ اور ہر خاندانی گروہ کو کچھ زمین ملی ۔ لیکن لاوی کے خاندانی گروہ کے لوگوں کو کوئی زمین نہیں دی گئی ۔ انہیں کچھ قصبے رہنے کے لئے دیئے گئے ۔اور وہ قصبے ہر خاندانی گروہ کی زمین میں تھے انہیں انکے جانوروں کے لئے کھیت بھی دیئے گئے ۔ 5 بنی اسرائیلیوں نے زمین کو اُسی طرح تقسیم کیا جیسا کہ خدا وند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ 6 ایک دن یہوداہ خاندانی گروہ کے لوگ جلجال میں یشوع کے پاس گئے ان لوگوں میں ایک قنزی یفُنہ کا بیٹا کا لب تھا جس نے یشوع سے کہا ، " قادس بر نیع میں حداوند نے جو باتیں کہی تھیں اسے یا د کیجئے ۔ خداوند اپنے خادم موسیٰ سے باتیں کر رہا تھا خداوند تمہا رے اور ہما رے بارے میں باتیں کر رہا تھا ۔ 7 خداوند کے خادم موسیٰ نے مجھے قادس بر نیع سے اس زمین کی جا سوسی کرنے کے لئے بھیجا جہاں ہم لوگ جا رہے تھے ۔ اس وقت میں ۴۰ سال کا تھا جب میں واپس آیا تو موسیٰ کو وہ بتا یا جو میں اس زمین کے تعلق سے سوچتا تھا ۔ 8 لیکن جو دوسرے آدمی میرے ساتھ گئے تھے انہوں نے ان سے ایسی باتیں کیں جس سے لوگ ڈر گئے ۔ لیکن میں سچ مچ میں یقین کر رہا تھا کہ خداوند ہم لوگوں کو وہ ملک لینے دیگا ۔ 9 اس لئے موسیٰ نے مجھے یقین دلا یا تھا کہ جس زمین پر میں گیا تھا وہ صرف میری ہو گی اس نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ زمین ہمیشہ تمہا رے بچوں کی رہے گی ۔ میں وہ علاقہ تمہیں دو ں گا کیوں کہ تم نے خداوند میرے خدا پر پو را بھروسہ کیا ہے ۔ 10 اب دیکھو خداوند نے مجھے ۴۵ سال تک جس دوران ہم سب ریگستان میں بھٹکتے رہے تھے اپنے قول کے مطابق زندہ رکھا ۔ اب میں ۸۵ سال کا ہو گیا ہوں ۔ 11 میں اب بھی اتنا ہی طاقتور ہوں جتنا طاقتور میں اس وقت تھا ۔ جب موسیٰ نے مجھے بھیجا تھا ۔ میں ان دنوں کی طرح اب بھی جنگ کرنے کو تیار ہوں ۔ 12 اس لئے وہ پہا ڑی زمین مجھ کو دے جسے خداوند نے بہت پہلے اس دن مجھے دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ اس وقت تم نے سنا کہ وہاں طاقتور عنا قیم لوگ رہتے تھے ۔ اور شہر بہت بڑے اور فصیل دار تھے ۔ لیکن شاید اب خداوند میر ے ساتھ ہوگا اور اس لئے میں اس علاقے کو لے لونگا جیسا خداوند نے پہلے کہا ہے ۔" 13 یشوع نے یفُنّہ کے بیٹے کا لب کو دُعا دی ۔ اس نے حبرون شہر کو اسے میراث کے طور پر دے دیا ۔ 14 اور یہ شہر اب بھی قنزی یُفنّہ کے بیٹے کا لب کے خاندان کا ہے ۔ وہ علاقہ اب تک اس کے لوگوں کا ہے کیوں کہ اس نے اسرا ئیل کے خداوند خدا کا حکم مانا اور اس پر پو را بھروسہ کیا ۔ 15 پہلے اس شہر کا نام قریت اربع تھا ۔ شہر کا نام عناقیم لوگوں کے ایک عظیم آدمی کے نام پر اربع تھا ۔ اس کے بعد اس ملک میں امن قائم رہا۔

Joshua 15

1 یہوداہ کو جوعلاقہ دیا گیا وہ اس کے تمام قبیلوں میں بانٹا گیا تھا وہ زمین ادوم کی سرحد تک اور جنوب میں صین کے اوپر ریگستان تک تمان کے کنا رے تک مسلسل پھیلی ہو ئی تھی ۔ 2 یہوداہ کے علاقے کی جنوبی سرحد مردہ سمندر کے جنوبی کھا ڑی سے شروع ہوتی تھی ۔ 3 یہ سرحد جنوب میں عقر بیم کی راہ ( بچھو کی راہ ) تک جا تی تھی اور صین تک بڑھی ہو ئی تھی ۔ تب یہ سر حد قادِس برنیع کے جنوب تک مسلسل گئی تھی ۔ یہ سر حد حصرون سے ادرعی تک تھی ۔ ادرعی سے یہ سر حد مُڑ کر قرقع تک گئی تھی ۔ 4 یہ سر حد عضمون سے ہو تی ہو ئی مصر کی ساحل تک اور پھر مسلسل سمندر تک پھیلی ہو ئی تھی ۔ وہ زمین ان کی جنوبی سر حد تھی ۔ 5 مشرقی سر حد مردہ سمندر کے کنا رے ( نمکین سمندر ) سے اس علاقے تک تھی جہاں دریا ئے یردن سمندر میں ملتا ہے ۔ شمالی سرحد اس علاقے سے شروع ہو تی تھی ۔ جہاں یردن ندی مردہ سمندر میں گرتی تھی ۔ 6 تب شمالی سرحد بیت حجلہ سے ہو تی ہو ئی بیت العرابہ ، اور تب رو بن کے خاندانی گروہ کے بوہن کے پتھر کی سرحد تک چلی گئی تھی ۔ 7 تب شمالی سر حد عکور کی وادی سے دبیر تک گئی تھی ۔ وہاں سر حد شمال سے مُڑ کر جلجال تک جا تی تھی ۔ جلجال اس سڑک کے پا ر ہے جو ادمیتم کی پہا ڑی سے ہو کر جاتی ہے ۔ یعنی نالے کے جنوب کی طرف ۔ یہ سر حد عین شمس کے پانی کے بہا ؤ کے ساتھ مسلسل گئی تھی اور سر حد عین راجل پر ختم ہو ئی تھی ۔ 8 تب یہ سرحد یبوسی شہر کے جنوب کی طرف سے بن ہِنّوم کے درمیان سے ہو تی ہو ئی گئی تھی ۔( وہ یبوسی شہر یروشلم کہلا تا تھا ۔) اس جگہ پر سر حد اوپر پہا ڑی تک ہِنوم کی وادی میں مغرب تک تھی ۔ یہ رفا ئیم وادی کا شما لی سرحد تھی ۔ 9 اس جگہ سے سر حد نفتوح کے پانی کے چشمہ کے پاس جا تی تھی ۔ اس کے بعد سر حد افرا ئیم پہا ڑی کے قریب کے شہروں تک جا تی تھی ۔ ( بعلہ کو قریت یعریم بھی کہا جا تا تھا ۔) 10 بعلہ سے سر حد تک مغرب کو مُڑی اور شعیر کے پہا ڑی ملک کو گئی ۔ یعریم پہا ڑی ( کسلُون ) کے شمال کے ساتھ یہ سر حد بیت شمس تک گئی ۔ وہاں سے سر حد تمنہ کے پا ر گئی ۔ 11 تب عقرون کے شمال میں پہا ڑیوں کو گئی اس جگہ سے سرحد سِکرون کو مُڑی اور بعلہ پہا ڑی کے پا ر گئی ۔ یہ سر حد مسلسل بینی ایل تک گئی اور سمندر پر ختم ہو گئی۔ 12 بحر روم کا علاقہ یہوداہ کی مغربی سر حد تھی یہوداہ کی ریا ست ان چاروں سر حدوں کے اندر تھی ۔ یہوداہ کا خاندانی گروہ کا قبیلہ اس ملک میں رہتا تھا ۔ 13 خداوند نے یشوع کو حکم دیا تھا کہ وہ یُفنہ کے بیٹے کا لب کو یہوداہ کی زمین میں سے حصّہ دے ۔ اس لئے یشوع نے کالب کو وہ علا قہ دیا جس کے لئے خدا نے حکم دیا تھا ۔ یشوع نے اسے قریت اربع ( حبرون ، اربع عناق کا باپ تھا ) کا شہر دیا۔ 14 کا لب نے تین عناق خاندانوں کو حبرون جہاں وہ رہ رہے تھے چھو ڑنے پر دباؤ ڈا لا وہ خاندان سیسی ، اخیمان اور تلمی تھے ۔ وہ عناق کے خاندان سے تھے ۔ 15 کا لب دبیر میں رہنے وا لے لوگوں سے لڑا ( ماضی میں دبیر کو بھی قر یت سیفر کہا جا تا تھا ۔ ) 16 کا لب نے کہا ، " جو کو ئی بھی قریت سیفر پر حملہ کرے گا اور اس شہر کو شکست دے گا وہی میری بیٹی عکسہ سے شادی کر سکے گا ۔ میں اسے اپنی بیٹا کو نذرانے کے طو ر پر دوں گا ۔" 17 کا لب کے بھا ئی قنز کے بیٹے غتنی ایل نے اس شہر کو شکست دی اس لئے کا لب نے اپنی بیٹی عکسہ کو اس کی بیوی ہو نے کے لئے نذرانہ دیا ۔ 18 غتنی ایل نے عکسہ سے کہا ، " وہ اپنے باپ سے کچھ زیادہ زمین مانگے ۔ عکسہ اپنے باپ کے پاس گئی جب وہ اپنے گدھے سے اتری تو اس کے باپ نے اس سے پو چھا ، " تم کیا چا ہتی ہو ؟ " 19 عکسہ نے جواب دیا ، " میں آپ سے ایک مہربانی چا ہتی ہوں ۔ آپ نے مجھے نیگیومیں ریگستانی بنجر زمین دی ہے ۔ میں زرخیز پانی وا لی زمین چاہتی ہوں۔ اس لئے کا لب نے اسے وہ زمین دی جسکے نچلے اور اوپری حصّے میں چشمے تھے ۔ 20 یہوداہ کے خاندانی گروہ نے اس زمین کو پا یا جسے خداوند نے انہیں دینے کا وعدہ کیا ۔ ہر ایک قبیلہ نے زمین کا حصّہ پا یا ۔ 21 یہوداہ کے خاندانی گروہ نے نیگیو کے جنوبی حصّہ کے تمام شہروں کو پا یا یہ شہر ادوم کی سر حد کے قریب تھے ۔ یہ ان شہروں کی فہرست ہے : قبضی ایل ، عیدر ، یجو ، 22 قینہ ، دیمونہ ، عد عدہ ، 23 قادِس ، حُصور اور اتنان ، 24 زِیف ، تلم ، بعلوت ، 25 حُصور اور حدتہ ، قریت ، حصرون ( حُصور ) ، 26 اَمام ، سمع ، مولادہ ، 27 حصارہ جدّہ ، حِشمون ، بیت فلط ، 28 حصر سوعال ، بیر سبع، بِز یوتیاہ ، 29 بعلہ ، عیتیم ، عضم ، 30 التو لد ،کسیل ، حُرمہ ، 31 صقلاج ،مدمنّہ ،سنسنّاہ ، 32 لباؤت ، سَلحیم ، عین اور رِموّن ۔ کل ملا کر انتیس ( ۲۹) قصبات اور ان کے کھیت تھے ۔ 33 یہوداہ کے خاندانی گروہ نے مغربی پہا ڑی کی ترا ئی میں بھی قصبے لئے یہاں ان قصبات کی فہرست ہے : اِستال ، صُرعاہ، اسناہ۔ 34 زنوح، عین جنیم، تفوح، عینام، 35 یرموت، عُدلاّم، شوکہ،عزیقہ، 36 شعریم، عدیتیم اور جدیرہ ( جدیر تیم ) کل ملاکر ۱۴ قصبے اور ان کے کھیت تھے ۔ 37 یہوداہ کے خاندانی گروہ کو یہ قصبات بھی دیئے گئے۔ ضنان، حداشہ، مجدل جد، ۔ 38 دلعان،مصفاہ، یقتی ایل، 39 لکیس،بصقت، عجلون، 40 کبّون، لحماس کتلیس، 41 جدیروت، بیت وجوان، نعمہ، اور مقیدہ ۔ کل ملاکر ۱۶ قصبے اور اُن کے اطراف کے کھیت تھے ۔ 42 دوسرے شہر جو یہوداہ کے لوگوں کو آئے وہ یہ تھے : لبناہ ، عتر ، عسن، 43 یفتاح، اسنہ، نصیب، 44 قعیلہ ، اکزیب، مریسہ۔ کل ملا کر ۹ قصبات اور اُن کے اطراف کے کھیت تھے ۔ 45 یہوداہ کے لوگوں نے عقرون کے قصبات اور تمام چھو ٹے قصبے اور اُس کے قریب کے کھیت بھی لئے ۔ 46 انہو ں نے مغربی علاقہ عقرون سے بحر روم تک اور اشدود کے قریب کھیت اور قصبات بھی لئے ۔ 47 اشدُود کے اطراف کا علاقہ اور چھو ٹے قصبے ملک یہوداہ کے حصّے تھے ۔ یہوداہ کے لوگوں نے غزہ کے اطراف کے علاقے کھیت اور قصبے بھی شامل کئے ۔ ان کی سر زمین مصر کی سرحد پر بہنے والے دریا تک تھی ۔ اور اُن کی سر زمین سمندر کے کنارے تک مسلسل تھی ۔ 48 یہوداہ کے لوگوں کو پہاڑی ملک میں بھی قصبے دیئے گئے ۔ یہ ان قصبوں کی فہرست ہے : سمیر، یتیر، شوکہ، 49 دنّاہ ، قریت سنّہ (دبیر) ، 50 عناب ، اِسموہ ، عنیم ، 51 جشن ،حولون اور جِلوہ ۔ کل ملا کر ۱۱ قصبے اور ان کے اطراف کے کھیت تھے ۔ 52 یہوداہ کے لوگوں کو یہ قصبات بھی دیئے گئے : اراب، دوماہ اشعان، 53 ینیم ،بیت یفوح، افیقہ، 54 حمطہ ، قریت اربع ( حبر ون) اور صیعور ۔ یہ ۹ قصبات اور ان کے اطراف کے کھیت تھے ۔ 55 یہوداہ کے لوگوں کو یہ قصبات بھی دیئے گئے : معون، کرمل ،زیف ،یوطّہ، 56 یزرعیل ، یقدعام، زنوح ، 57 قین، جِبعہ اور تِمنہ ۔ کل ملا کر ۱۰ قصبات اور ان کے اطراف کے کھیت تھے ۔ 58 یہوداہ کے لوگوں کو یہ قصبات بھی دیئے گئے : حلحول ، بیت صور ، جدُور ، 59 معرات ،بیت عنوت اور التقون۔ کل ملا کر ۶ قصبات اور انکے اطراف کے کھیت تھے ۔ 60 یہوداہ کے لوگوں کو ربّہ اور قریت بعل ( قریت یعریم ) کے دو قصبات بھی دیئے گئے ۔ 61 یہوداہ کے لوگوں کو ریگستان میں یہ قصبات بھی دیئے گئے : یہاں ان قصبات کی فہرست یہ ہے : بیت عرابہ ،مدّین ، سکاکہ، 62 ننیسان ، نمک کا شہر اور عین جدّی کل ملا کر ۶ قصبات اور اُس کے اطراف کے کھیت تھے ۔ 63 یہوداہ کی فوج یروشلم میں رہنے والے یبوسی لوگوں کو باہر نہیں نکال سکی ۔ اِس لئے اب تک یبوس لوگ یروشلم میں یہوداہ کے لوگوں کے درمیان رہتے ہیں ۔

Joshua 16

1 یہ وہ زمین ہے جسے یوسف کے خاندان نے پائی ۔ یہ زمین دریائے یردن کے قریب یریحو سے شروع ہو ئی اور مسلسل مشرقی یریحو کے چشمے تک پہونچی ۔ ( یہ بالکل یریحو کے مشرق میں تھی ۔) 2 پھر یہ سرحد یریحو سے بیت ایل کے ( لوز) پہاڑی ملک سے ہو تی ہوئی عطارات میں ارکائت کی سرحد تک پہونچی ۔ 3 پھر یہ سرحد مغرب میں یفلیط کے لوگوں کی سرحد تک پھیلی ۔ وہ سرحد مسلسل نچلے بیت حُو رُون تک گئی پھر یہ سرحد جزر تک پھیلی اور آگے سمندر تک تھی۔ 4 اس لئے منسی اور افرائیم کے لوگوں نے اپنی سرزمین پائی ( منسّی اور افرائیم یوسف کے بیٹے تھے ۔) 5 یہ وہ زمین ہے جو افرائیم کے لوگوں کو ان کے قبیلے کے ذریعہ دی گئی ۔ اُن کی مشرقی سرحد عطارات ادار سے شروع ہو تی ہے جو بیت حورون کے قریب ہے ۔ 6 اور مغربی سرحد مکمتاہ سے شروع ہو تی ہے ۔ سرحد مشرق کی طرف مڑ کر تانت شیلاہ تک اور ینوحاہ تک رہتی ہے ۔ 7 پھر سرحد ینوحاہ سے ہو کر ترائی میں عطارات اور نعراتہ تک اور سرحد اسی طرح ہو تی ہوئی یریحو سے ملتی ہے اور دریائے یردن پر ختم ہوتی ہے ۔ 8 سرحد تفوح کے مغرب سے شروع ہو کر قاناہ گھا ٹی تک اور پھر سمندر پر ختم ہو تی ہے ۔ یہ تمام وہ زمین ہے جو افرائیم کے لوگوں کو دی گئی اس خاندانی گروہ کا ہر قبیلہ زمین کا حصّہ پایا ۔ 9 افرائیم کے بہت سے سرحدی شہر در حقیقت منسّی کی سرحدیں تھیں لیکن افرائیم کے لوگ ان زمینوں کو اور اس کے اطراف کے کھیتوں کو پائے ۔ 10 لیکن افرائیمی لوگ کنعانی لوگوں کو جزر کے قصبہ سے نکال نہیں سکے ۔ اس لئے آج بھی کنعانی لوگ افرائیمی لوگوں میں رہتے ہیں ۔ لیکن کنعانی لوگ افرائیمی لوگوں کے غلام ہو گئے ہیں ۔

Joshua 17

1 تب منسّی کے خاندانی گروہ کو زمین دی گئی ۔ منسی یوسف کا پہلا بیٹا تھا ۔ منسی کا پہلا بیٹا مکیر تھا جو جلعاد کا باپ تھا ۔ مکیر ایک سپا ہی تھا اس لئے جلعاد اور بسن کے علا قے مکیر کے خاندان کو دیئے گئے۔ 2 منسی کے آدھے خاندانی گروہ میں سے دوسرے قبیلوں کو بھی زمین دی گئی ۔ وہ قبیلہ : ابیعزر ، خلق ، اسری ایل ، سکم ، حِفر ، سمیدع ۔ یہ تمام آدمی منسی کے دوسرے بیٹے تھے ۔ اور منسی یوسف کا بیٹا تھا ۔ ان آدمیوں کے خاندانوں نے اپنے حصّے کی زمین پا ئی تھی ۔ 3 صِلا فحاد،حِفر کا بیٹا تھا ۔ جِلعاد مکیر کابیٹا تھا ۔ اور مکیر منسی کا بیٹا تھا ۔ صِلا فحاد کو کو ئی بیٹا نہیں تھا لیکن اس کی پانچ بیٹیاں تھیں ۔ ان بیٹیوں کے نام : محلا ہ ، نُو عاہ ، حجلا ہ ، ملکا ہ اور تِرضاہ ہیں ۔ 4 بیٹیاں کا ہن الیعزر، نون کے بیٹے یشوع اور تمام قائدین کے پاس گئیں ۔ بیٹیوں نے کہا ، "خداوند نے موسیٰ سے کہا تھا کہ ہمیں بھی ہمارے مرد رشتے داروں کی طرح زمین دیں ۔" یہ خداوندکے حکم کی تعمیل کر تے ہو ئے انہیں بھی کچھ زمین دی گئی ۔ اس طرح ان بیٹیوں نے ان کے چچا ؤں کی طرح کچھ زمین پا لی ۔ 5 اس لئے منسی کے خاندانی گروہ کے پاس دریا ئے یردن کے مغرب میں دس علاقے تھے ۔ اس کے پاس یردن ندی کے دوسری جانب دو اور علاقو ں میں جلعاد اوربسن میں زمین تھی ۔ 6 منسی کی بیٹیوں کو ویسی ہی زمین دی گئی جیسی کہ منسی کے دوسرے مردوں کو دی گئی تھی جِلعاد کی زمین منسی کے باقی خاندانوں کو دی گئی۔ 7 منسی کی زمینا ت آشر اور مکمتاہ کے درمیان تھیں یہ سِکم کے قریب ہیں اس کی سر حد جنوب میں عین تفّوح کے علاقے تک تھی ۔ 8 تفُّوح کے اطراف کی زمین منسی کی تھیں لیکن قصبہ اس کا نہیں تھا ۔تفّوح کا قصبہ منسّی کی زمین کی سرحد پر تھا اور یہ افرائیم کے لوگوں کا تھا ۔ 9 منسی کی سرحد قاناہ روبن کے جنوب تک تھی یہ علاقہ منسّی کے خاندانی گروہ کا تھا ۔ لیکن شہر افرائیم کے لوگوں کے تھے ۔ منسّی کی سرحد شمال سے ہوتی ہوئی سمندر تک چلی گئی تھی ۔ 10 جنوب کی زمین افرائیم کی تھی اور شمال کی زمین منسّی کی تھی ۔ وسطی سمندر مغربی سرحد تھی ۔ یہ سرحد شمال میں آشر کی زمین سے اور مشرق میں اِشکار کی زمین سے ملتی تھی ۔ 11 منسی کے لوگوں کے پاس اِشکار اور آشر کے علاقوں میں کچھ گاؤں تھے ۔ بیت شان اِبلیعام اور اطراف کے چھوٹے چھوٹے گاؤں منسّی کے لوگوں کے تھے ۔ منسّی کے لوگوں کا قبضہ دور ،اندار، تعناک، مجدّد اور ان شہروں کے اطراف کے چھو ٹے چھوٹے گاؤں میں بھی تھا ۔ وہ نافوت کے تین گاؤں میں بھی رہتے تھے ۔ 12 منسّی کے لوگ ان شہروں کو شکست نہیں دے سکتے تھے ۔ اس لئے کنعانی لوگوں نے وہاں رہنا شروع کیا ۔ 13 لیکن بنی اسرائیل طاقتور ہوگئے جب ایسا ہوا تو انہوں نے کنعانی لوگوں کو مجبور کیا کہ وہ ان کے لئے کام کریں لیکن وہ ان کو زبردستی اُس زمین سے باہر نہ نکال سکے۔ 14 یوسف کے خاندانی گروہ نے یشوع سے کہا ، " تم نے ہمکو زمین کا صرف ایک علاقہ دیا ۔ لیکن ہم کئی لوگ ہیں تم ہمیں زمین کا وہ ایک حصّہ جو خدا وند نے اس کے لوگوں کو دیا تھا کیوں نہیں دیتے ؟ " 15 یشوع نے انہیں جواب دیا ، " اگر تم زیادہ لوگ ہو تو پھر پہاڑی ملک کے جنگلوں میں اُوپر جاؤ اور وہاں اپنے رہنے کے لئے جگہ بناؤ ۔ وہ زمین اب فرزّی اور رفائی لوگوں کی ہے اگر افرائیم کا پہاڑی ملک تمہارے لئے چھو ٹا ہو تو پھر جاؤ اور وہ زمین لو ۔" 16 یوسف کے لوگوں نے کہا ، " یہ سچ ہے کہ افرائیم کا پہاڑی ملک بڑا نہیں ہے اور ہمارے لئے کافی نہیں لیکن وہاں رہنے والے کنعانی لوگوں کے پاس خطرناک ہتھیار ہیں ۔ ان کے پاس لوہے کے رتھ ہیں اور وہ لوگ یزرعیل کی وادی ، بیت شان اور اس علاقے کے چھو ٹے چھو ٹے قصبات پر قبضہ رکھتے ہیں ۔" 17 تب یشوع نے یوسف اور منسّی کے لوگوں سے کہا ، " لیکن تم لوگو ں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور تم بہت طاقتور ہو ۔ تمہیں ایک حصّہ زیادہ زمین ملنی چاہئے ۔ 18 تم لوگوں کو پہاڑی ملک لینا ہوگا یہ جنگل ہے لیکن تم درحتوں کو کاٹ سکتے ہو اور رہنے کے قابل بنا سکتے ہو ۔ اور یہ سب تمہارے ہوں گے ۔ تم کنعانی لوگوں کو نکالنے کے لئے ان پر دباؤ ڈال سکتے ہو ۔ تم انہیں شکست دوگے اگر چہ کہ وہ طاقتور اور قوت والے ہیں اور ان کے پاس خطرناک ہتھیار ہیں ۔"

Joshua 18

1 سبھی بنی اسرائیل شیلا نامی جگہ پر ایک ساتھ جمع ہو ئے ۔ اس جگہ پر انہوں نے ایک خیمہ اجتماع نصب کیا ۔ بنی اسرائیل اس ملک پر حکو مت کرتے تھے ۔ انہوں نے اس ملک کے تمام دشمنوں کو شکست دی تھی ۔ 2 لیکن اُس وقت بھی اسرائیل کے سات خاندانی گروہ ایسے تھے جن میں خدا کی طرف سے وعدے کئے جانے پر بھی انہیں شکست دی گئی زمین نہیں ملی تھی ۔ 3 اس لئے یشوع نے بنی اسرائیلیوں سے کہا ،" تم لوگ اپنی سر زمین لینے میں اتنی دیر تک کیوں انتظار کرتے ہو ؟" خدا وند تمہارے آباؤ اجداد کے خدا نے یہ سر زمین تمہیں دی ہے ۔ 4 اس لئے تمہارے خاندانی گروہوں سے ہر ایک کو چاہئے کہ تین آدمیوں کو مقرر کرے ۔ میں ان آدمیوں کو باہر بھیجونگا کہ وہ زمین کی جانچ کریں اور اسکا حال لکھ کر وہ لوگ میرے پاس واپس آئیں گے ۔ 5 وہ ملک کو سات حصوں میں بانٹیں گے یہوداہ کے لوگ اپنی زمین جنوب میں رکھیں گے ۔ یوسف کے لوگ اپنی زمین شمال میں رکھیں گے ۔ 6 " لیکن تم لوگوں کو نقشہ تیار کر نا چاہئے اور ملک کو سات حصوں میں بانٹنا چاہئے ۔ اس نقشہ کو میرے پاس لاؤ ہم لوگ اپنے خدا وند خدا کو یہ طئے کرنے دیں گے کہ کس خاندان کو کونسی ریاست ملے گی ۔ 7 لیکن لاوی نسل کے لوگ ان سر زمین کا کوئی بھی حصہ نہیں پائیں گے وہ کاہن ہیں ۔ اور انکا کام خدا وند کی خدمت کر نا ہے ۔ جاد ، روبن اور منسی کے خاندانی گروہ کے آدھے لوگ پہلے ہی وعدہ کے مطابق دی گئی اپنی زمین پا چکے ہیں ۔ یہ زمین دریائے یردن کے مشرق میں ہے خدا وند کے خادم موسیٰ نے اس زمین کو انہیں پہلے ہی دیدی تھی ۔ " 8 اس لئے چُنے گئے آدمی کو اس زمین کی جانچ کرنی تھی اور اسکا حال لکھنا تھا ۔ یشوع نے ان سے کہا ، " جاؤ اور اس زمین کی جانچ کرو اور اسکا حال لکھو تب میرے پاس واپس آؤ ۔ اس وقت میں خدا وند سے کہوں گا کہ ان لوگوں کے لئے زمین کو چننے میں میری مدد کر ۔ میں اسے شیلاہ میں کروں گا ۔" 9 اس لئے ان لوگوں نے جگہ چھو ڑی اور اس ملک میں وہ گئے انہوں نے اس کی جانچ کی اور اسکا حال لکھا اور زمین کو سات حصے میں بانٹا ۔ تب وہ لوگ یشوع کے پاس واپس آئے ۔ یشوع اس وقت بھی شیلاہ کے خیمہ میں تھا ۔ 10 اس وقت یشوع نے خدا وند سے مدد مانگی ۔ یشوع نے ہر ایک خاندانی گروہ کو دینے کے لئے ایک سرزمین چنی ۔ یشوع نے زمین کو تقسیم کی اور ہر ایک خاندانی گروہ کو اس کے حصے کی زمین دی ۔ 11 بنیمین خاندانی گروہ کو وہ زمین دی گئی جو یوسف اور یہوداہ کے علاقوں کے درمیان تھی ۔ بنیمین خاندانی گروہ کے ہر ایک قبیلے نے کچھ زمین پائی ۔ بنیمین کے لئے چُنی گئی زمین یہ تھی : 12 اسکی شمالی سرحد دریائے یردن سے شروع ہوئی یہ سرحد یریحو کی شمالی کونے سے شروع ہوئی اور پہاڑی ملک کے مغرب تک گئی اور یہاں سے ہوتی ہوئی بیت اون کے مشرق میں گئی ۔ 13 پھر سرحد جنوب میں لُوز( بیت ایل) تک گئی اور پھر عطارات ادار تک گئی ۔ یہ بیت حورون کے نیچے جنوب میں پہاڑی پر ہے ۔ 14 پہاڑی پر بیت حورون کے جنوب میں سرحد جنوب کو مڑکر پہاڑی کے مغرب تک گئی سرحد قریت بعل ( قریت یعر یم بھی کہا گیا ) تک گئی یہ قصبہ یہوداہ کے لوگوں کا ہے ۔ یہ مغربی سرحد ہے ۔ 15 جنوبی سرحد قریت یعریم سے شروع ہوکر دریائے نفتوح تک گئی ۔ 16 تب سرحد پہاڑی ترائی میں ہِنّوم کی وادی میں ہوتی ہو ئی گئی اور شمالی رفائیم وادی میں گئی جہاں کوئی نہ تھا ۔ یہ سرحد یبوسی شہر کے جنوبی ہنوم وادی میں چلتی گئی پھر سرحد راجِل تک گئی ۔ 17 وہاں سرحد شمال کی طرف مڑ کر عین شمس کو گئی ۔ یہ سرحد لگا تار جلیلوت تک جاتی ہے ( جلیلوت پہاڑوں میں درّہ کے پاس ہے ) یہ سرحد اس بڑی چٹان تک گئی جس کا نام روبن کے بیٹے بوہن کے لئے رکھا گیا تھا ۔ 18 یہ سرحد بیت عرابہ کے شمالی حصے مسلسل چلی گئی تب وہاں سے سر حد نیچے عرابہ تک اتری ۔ 19 پھر یہ سرحد بیت حُجلہ کے شمالی حصے کو جاکر مردہ سمندر کے شمالی کنارے پر ختم ہوئی یہ وہی جگہ ہے جہاں دریائے یردن سمندر میں گرتا ہے یہ جنوبی سرحد تھی ۔ 20 مشرق کی طرف دریائے یردن سرحد تھی ۔ اس طرح وہ زمین تھی جو بنیمین کے خاندانی گروہ کو دی گئی تھیں ۔ یہ چاروں طرف کی سرحدیں تھیں ۔ 21 بنیمین کے ہر ایک قبیلے کو اس طرح یہ زمین ملی ۔ انکے قصبے میں یہ شہر تھے : یریحو ، بیت حجلہ ، عمیق، قصیص، 22 بیت عرابہ ، صمریم، بیت ایل ، 23 عوّیم ، فارہ، عُفرہ، 24 کفر العّمونی ، عفنی، اور جبع ، وہاں ۱۲ شہر اور انکے اطراف کے کھیت تھے ۔ 25 بنیمین کے خاندانی گروہ کے پاس جبعون، رامہ ، بیروت ، 26 مصفاہ ، کفیرہ ، موضہ ، 27 رقم ارفیل، ترالہ ، 28 ضلع، الف، یبوسی شہر( یروشلم) جبعت اور قریت۔ وہاں ۱۴ شہر اور اس کے اطراف کھیت تھے ۔ بنیمین کے خاندانی گروہ کے قبیلہ نے یہ تمام علاقے پائے تھے ۔

Joshua 19

1 یشوع نے شمعون کے خاندانی گروہ کے ہر ایک قبیلہ کو ان کی زمین دی ۔ یہ زمین جو انہیں ملی یہوداہ کے علاقے کے اندر تھی ۔ 2 یہ وہ زمین تھی جو انہیں ملی : بیر سبع ( سبع) مولا دہ ، 3 حصار ، سعول ،بالا ہ ، عضم، 4 التو لہ ، بُتول ، حُر مہ ، 5 صِقلاج ، بیت مر کبوت اور حصار سوسہ ، 6 بیت لِبا، اور سارو حن ۔ وہاں ۱۳ قصبات اور ان کے اطراف کے کھیت تھے ۔ 7 ان کو عین ، رِمّون ، عتر اور عسن بھی ملے یہ چاروں شہروں اور ا سکے اطراف کے کھیت تھے ۔ 8 انہوں نے وہ تمام کھیت جو چاروں شہرو ں کے اطراف بعلات بیر تک پھیلے ہو ئے تھے وہ بھی پا ئے ۔( یہ نیگیو کے علاقے میں را مہ ہے ) اس طرح وہ علاقہ شمعون کے خاندانی گروہ کے قبیلے کو دی گئی تھی ۔ ہر ایک خاندان نے اپنی زمین حاصل کی ۔ 9 شمعونی لوگوں کی زمین یہوداہ کی سر زمین کے حصّے سے لے لی گئی تھی ۔ یہوداہ کے لوگوں کے پاس اس کی ضرورت سے زیادہ زمین تھی ۔ اس لئے شمعونی لوگوں کو ان کی زمین کا حصّہ ملا ۔ 10 دوسرا خاندانی گروہ جسے اپنی زمین ملی وہ زبوُ لون تھا ۔ زبولون کے ہر ایک قبیلے نے دیئے گئے وعدہ کے مطا بق زمین پا ئی ۔زبولون کی سر حد سارید تک تھی ۔ 11 پھر سر حد مغرب میں مر علہ تک اور دبّا ست تک گئی ۔ اس کے علاوہ سر حد یُقنِعام کے قریب گھا ٹی تک گئی ۔ 12 پھر سر حد مشرق کو مُڑی اور سارید سے کِسلوت تُبور تک گئی ۔ پھر سر حد دبر ت ہو تی ہو ئی یفیع تک گئی ۔ 13 پھر سر حد مسلسل مشرق میں جتہ حیفر اور عتّہ قاضین تک گئی اور سر حد رموّن پرختم ہو ئی ۔ پھر سر حد مُڑ کر مغرب میں نیعہ تک گئی ۔ 14 پھر سر حد دوبارہ مُڑ کر شمال میں حنّا تون اور پھر وادی افتاح ایل تک گئی ۔ 15 اس سر حد کے اندر قطّات، نحلال ، سمرون ، ادا لہ اور بیت اللحم تھے ۔ کل ملا کر۱۲ قصبات اور ان کے اطراف کے کھیت تھے ۔ 16 اس طرح سے وہ قصبات اور ان کے اطراف کے کھیت زبوُلون کے ہر قبیلے کو دیئے گئے تھے ۔ 17 اِشکا ر کے خاندانی گروہ کو چوتھے حصّے کا علاقہ دیا گیا ۔ اس خاندانی گروہ میں ہر ایک قبیلے نے کچھ زمین پا ئی ۔ 18 اس خاندانی گروہ کو جو زمین دی گئی تھی وہ یہ ہے : یزر عیل ، کسُولوت ، شُو نیم ، 19 حفا ریم ، شُیون ، انا خرات ، 20 رابیت ، قسبون ، ابِض، 21 ریمت ، عین حنّیم ، عین عدّہ ، اور بیت فصیص۔ 22 ان کی سر حد تبور ، شحضیماہ ، اور بیت شمس تک تھی ۔ اور سر حد دریا ئے یردن پر ختم ہو ئی تھی ۔ کل ملا کر ۱۶ قصبات اور ان کے اطراف کے کھیت تھے ۔ 23 یہ شہر اور قصبات ، اشکار قبیلے کو دیئے گئے علاقے کے حصّے تھے ۔ ہر ایک قبیلہ نے اس علاقے کا حصّہ حاصل کیا ۔ 24 آشر کے خاندانی گروہ کو پانچویں حصّے کا علاقہ دیا گیا ۔ اس خاندانی گروہ کا ہر ایک قبیلہ اپنے حصّے کی زمین لی ۔ 25 یہ وہ زمین ہے جو اُس خاندانی گروہ کو دی گئی : خلقت، حلی،بطن، اکشاف۔ 26 الملک، عماد اور مسال۔ مغربی سرحد کرمل کی پہاڑی اور سیحور لبنات کی تک تھی ۔ 27 پھر سرحد مشرق کی طرف مڑی اور بیت دجون تک گئی ۔ سرحد زبولون اور اِفتا ایل کی وادی تک گئی پھر سرحد شمال میں بیت العمق اور نفی ایل تک گئی ۔ یہ سرحد کُبول کے شمال تک گئی تھی ۔ 28 وہ سرحد عبرون ، رحوب ، حمّون اور قاناہ کو گئی ۔ یہ سرحد مسلسل بڑے صیدون علاقے تک چلی گئی ۔ 29 پھر یہ سرحد جنوب کی طرف مڑی اور رامہ تک گئی ۔ یہ سرحد لگاتار فصیل دار شہر شعیر تک گئی تھی۔ تب یہ سرحد مڑتی ہوئی حوسہ تک جاتی تھی ۔ یہ سرحد سمندر پراکزیب، 30 عُمّہ ، افیق، رحوب پر ختم ہوتی تھی۔ کل ملا کر وہاں ۲۲ قصبات اور ان کے اطراف کے کھیت تھے ۔ 31 یہ شہر اور ان کے اطراف کے کھیت آ شر کے خاندانی گروہ کو دیئے گئے تھے اس خاندانی گروہ کا ہر ایک قبیلہ نے اس زمین میں حصّہ پایا ۔ 32 نفتالی کے خاندانی گروہ کو اس سر زمین کے چھٹے حصے کی زمین ملی ۔ اس خاندانی گروہ کے ہر ایک خاندان نے اس سر زمین کی کچھ زمین پائی ۔ 33 ان کی ریاست کی سرحد بڑے درخت سے جو صعننّیم کے قریب تھی شروع ہو ئی ۔ یہ حلف کے نزدیک ہے ۔ پھر سرحد ادامی نقب اور بینی ایل سے ہو تی ہوئی گئی ۔ سرحد مسلسل لقوم کو گئی اور دریائے یردن پر ختم ہوئی تھی ۔ 34 پھر سرحد مغرب میں از نوت تبور کو گئی ۔ اور سرحد حقُّوق تک گئی ، جنوب میں زبولون کی سرحد اور مغرب میں آشر کی سرحد کو چھو ئی ۔ سرحد مشرق میں دریائے یردن تک یہوداہ کو جاتی تھی ۔ 35 اُس سرحد کے اندر کچھ بہت طاقتور شہر تھے ۔ یہ شہر تھے : صدّیم، صیر، حمّات،رقّت، کنزّت ، 36 ادامہ ، رامہ ، حصّور ، 37 قادِس، ادرعی، عین حصور، 38 اردن، مجدال ایل، حُریم، بیت عنات اور بیت شمس ۔کل ملا کر وہاں ۱۹ قصبات اور اس کے اطراف کے کھیت تھے ۔ 39 یہ شہر اور ان کے اطراف کے کھیت نفتالی کے خاندانی گروہ کو ملا ۔ اس خاندان کے ہر ایک قبیلہ نے زمین کا حصّہ پایا ۔ 40 پھرزمین دان کے خاندانی گروہ کو دی گئی ۔ اُس خاندانی گروہ کے ہر ایک قبیلے نے اپنی زمین پائی ۔ 41 ان کو جو زمین دی گئی اس میں شامل ہیں : صرعاہ ، اِستال ، عیر شمس شامل ہیں ۔ 42 شعلبین، ایّالون ، اتلاہ ، 43 ایلون تِمناتہ ،عقرون ، 44 اِلتقیہ ، جبّتون ، بعلات، 45 یہود ، بنی برق، جات رمّون، 46 مے یرقون، رِقون اور یافہ کے قریب کے علاقے ۔ 47 لیکن دان کے لوگوں کو اُن کی زمین لینے میں پریشانی ہوئی ۔ وہاں طاقتور دشمن تھے ۔ اور دان کے لوگ اُنہیں آسانی سے شکست نہیں دے سکتے تھے ۔ اِس لئے دان کے لوگ گئے اور لثم کے خلاف لڑے انہوں نے لثم کو شکست دی اور جو لوگ وہاں رہتے تھے انہیں مار ڈالا ۔ اس لئے دان کے لوگ لثم شہر میں رہے انہوں نے اس کا نام بدل کر دان کر دیا ۔ کیوں کہ یہ نام ان کے خاندانی گروہ کے باپ کا تھا ۔ 48 یہ تمام شہر اور کھیت دان کے خاندانی گروہ کو دیئے گئے ۔ ہر ایک قبیلہ کو اس زمین کا حصّہ ملا۔ 49 اس طرح قائدین نے سرزمین کی تقسیم اور مختلف خاندانی گروہوں کو زمین دینی ختم کی ۔ اب انہوں نے وہ کام پورا کیا تب سبھی بنی اسرائیلیوں نے نون کے بیٹے یشوع کو بھی کچھ زمین دینے کا فیصلہ کیا ۔ یہ وہی زمین تھی جنہیں اس کو دینے کا وعدہ کیا گیا تھا ۔ 50 خدا وند نے حکم دیا تھا کہ اسے یہ زمین ملے اس لئے انہوں نے افرائیم کے پہاڑی ملک میں یشوع کو " تمنت شرح " شہر دیا ۔ یہی وہ شہر تھا جس کے لئے یشوع نے کہا تھا کہ میں اسے چاہتا ہوں اس لئے یشوع اس شہر کو اور زیادہ طاقتور بنایا اور وہ اس میں رہنے لگا۔ 51 اس طرح یہ تمام زمین اسرائیل کے مختلف خاندانی گروہوں کو دی گئی ۔ زمین کی تقسیم کرنے کے لئے شیلا میں کاہن الیعزر، نون کا بیٹا یشوع اور ہر ایک خاندانی گروہ کے قائد ایک ساتھ جمع ہوئے ۔ وہ خدا وند کے سامنے خیمہٴ اجتماع کے پاس جمع ہوئے تھے اس طرح انہوں نے زمین کی تقسیم پوری کرلی تھی ۔

Joshua 20

1 تب خدا وند نے یشوع سے کہا ، 2 " میں نے موسیٰ کا استعمال تم لوگوں کو حکم دینے کے لئے کیا ۔ موسیٰ نے تم لوگوں سے خاص پناہ کا شہر بنانے کے لئے کہا تھا ۔ اس لئے پناہ کا شہر منتخب کرو ۔ 3 اگر کوئی آدمی کسی آدمی کو مار ڈالتا ہے لیکن یہ قتل محض ایک حادثہ ہے اور اگر وہ اس کو مارنے کا ارادہ نہیں کیا تھا تو وہ پناہ کے شہر کو بھاگ سکتا ہے کہ وہ اس کے رشتہ داروں سے چھپ سکے جو اُسے مارنا چاہتے ہوں ۔ 4 " جب وہ بھا گے اور وہ ان شہروں میں سے کسی ایک میں پہونچے تو اسے شہر کے دروازہ پر رکنا چاہئے ۔ اسے شہر کے دروازہ پر کھڑا رہنا چاہئے اور شہر کے قائدین کو بتانا چاہئے کہ کیا حادثہ ہوا ہے ۔ تب شہر کے قائد اسے شہر میں داخل ہونے کی اجازت دے سکتے ہیں ۔ وہ اس کو اپنے درمیان رہنے کی جگہ دیں گے ۔ 5 لیکن وہ آدمی جو اسکا پیچھا کر رہا ہو ۔ ہو سکتا ہے وہ شہر تک اسکا پیچھا کرے اگر ایسا ہوتا ہے تو شہر کے قائدین کو اسے یونہی نہیں چھوڑ دینا چاہئے ۔ بلکہ انہیں اس آدمی کی حفاظت کرنی چاہئے جو ان کے پاس بچنے کے لئے آیا ہے ۔ کیوں کہ اس نے جسے مار ڈالا ہے اس کو مارڈالنے کا اس کا ارادہ نہیں تھا ۔ یہ اتفاقی حادثہ تھا وہ غصّہ میں نہیں تھا ۔ اور نہ ہی اس آدمی کو مار ڈالنے کا منصوبہ بنایا تھا ۔ یہ کچھ ایسا تھا جو کہ ہو گیا ۔ 6 اس آدمی کو اسوقت تک پناہ کے شہر میں رہنا چاہئے جب تک اس کے شہر کی عدالت فیصلہ نہ سنائے یا سردار کاہن مر نہ جائے ۔ پھر وہ اپنے گھر اس شہر میں واپس جا سکتا ہے جہاں سے وہ بھاگ کر آیا تھا ۔ " 7 اس لئے بنی اسرائیلیوں نے " پناہ کا شہر " کے نام سے چند شہروں کو چُنا ، جن شہروں کو چُنا وہ شہر یہ تھے : نفتالی کے پہاڑی ملک میں جلیل کا قادس، افرائیم کے پہاڑی ملک میں سکم ، قریت اربع(حبرون) یہوداہ کا پہاڑی ملک ۔ 8 روبن کی سر زمین کے ریگستان میں یریحو کے قریب دریائے یردن کے مشرق میں بصر،جاد کی ملک میں جلعاد میں رامہ اور منسی کی ملک میں بسن میں جولان۔ 9 کو ئی اسرائیلی یا غیر ملکی جو ان کے درمیان رہتا ہو اگر کسی کو مارڈالتا ہے ۔ اور اگر وہ اتفاقی طور سے ہو جائے تو انکو اجازت تھی کہ وہ ان محفوظ شہروں میں سے کسی ایک میں حفاظت کے لئے بھاگ کر جاسکتا ہے ۔ تب وہ آدمی وہاں محفوظ رہ سکتے اور پیچھا کرنے والے کسی کے ذریعہ سے نہیں مارے اس شہر میں اس آدمی کے مقدمے کا فیصلہ اس شہر کی عدالت میں ہوتا ۔

Joshua 21

1 لا وی نسل کے خاندانی گروہ کے حاکم باتیں کر نے کے لئے کا ہن الیعزر، نون کے بیٹے یشوع اور اسرا ئیل کے دوسرے خاندانی گروہوں کے حاکم کے پاس گئے ۔ 2 یہ کنعان کی سر زمین شیلا شہر میں ہوا ۔ لا وی حاکموں نے ان سے کہا ، " خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا اس نے حکم دیا تھا کہ تم ہم لوگوں کے رہنے کے لئے شہر دوگے اور تم ہم لوگوں کو میدان دو گے جس میں ہمارے جانور چر سکیں گے ۔" 3 اس لئے لوگوں نے خداوند کے حکم کو مانا ۔ انہوں نے لا وی لوگوں کو یہ شہر اور علا قے ان کے جانوروں کے لئے دیا ۔ 4 قہا ت قبیلہ لا وی خاندان سے تھا ۔ کچھ قہا ت قبیلہ کو ایک حصسہ کے ۱۳ شہر دیئے گئے ۔ یہ شہر اس علاقے میں تھے جو یہوداہ شمعون اور بنیمین کا تھا ۔ یہ شہر اُن قہاتیوں کو دیئے گئے تھے جو کا ہن ہا رون کی نسل سے تھے ۔ 5 قہا ت قبیلہ کے دوسرے خاندان کو دس شہر دیئے گئے تھے جو افرا ئیم دان اور منسی خاندان کے آدھے گروہوں کے علاقے میں تھے ۔ 6 جیر سون قبیلہ کو ۱۳ قصبے دیئے گئے تھے یہ قصبے اس علا قے میں تھے جو اِشکار ، آ شر ، نفتا لی ، اور بسن میں منسی کے آدھے خاندانی گروہ کی زمین میں تھے ۔ 7 مراری قبیلہ کے لوگوں کو ۱۲ قصبے دیئے گئے یہ روبن ، جاد اور ز بولون کے علاقوں میں تھے ۔ 8 اس طرح بنی اسرا ئیلیوں نے لا وی لوگوں کو یہ شہر اور ا کے اطراف کے کھیت دیئے ۔ ٹھیک اسی طرح جیسا کے خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ 9 یہودا ہ اور شمعون کے شہروں کے نام یہ تھے : 10 شہر کے چناؤ کے لئے پہلا اختیار ان لا ویوں کو دیا گیا تھا جو قہات قبیلہ سے تھے ۔ 11 انہوں نے انہیں قریت اربع ( یہ حبرون ہے اس کا نام ایک شخص جس کا نام اربع تھا اس پر رکھا گیا اربع عناق کا باپ تھا ۔) انہیں وہ کھیت بھی ملے جن میں ان کے جانور ان کے شہر کے جانور چر سکتے ہیں ۔ 12 لیکن کھیت اور قریت اربع کے اطراف کے چھو ٹے قصبات یفُنہ کے بیٹے کا لب کے تھے ۔ 13 اس طرح دونوں نے حبرو ن شہر کو ہا رون کی نسل کے لوگوں کو دے دیا ۔( حبرون پناہ کا شہر تھا ) انہوں نے ہا رون کے خاندانی گروہ کو لبنا ہ ، 14 یتیر ، اِستموع ، 15 حو لون ، دبیر ، 16 عین ، یوطہ اور بیت شمس ان کے چاروں طرف کے قصبوں اور چراگا ہوں کو بھی دیا ۔ ا ن دونوں گروہوں کو وہ لوگ نو شہر دیئے۔ 17 انہوں نے ہا رون کی نسلوں کو وہ شہر بھی دیئے جو بنیمین خاندانی گروہ کے تھے یہ شہر جبعون ، جبع۔ 18 عنتوت اور علمون تھے ۔ انہوں نے یہ چار قصبات اور ان کے اطراف کے سب کھیت دیئے ۔ 19 اس طرح یہ شہر کا ہنوں کو دیئے گئے ( یہ کاہن ، کا ہن ہا رون کی نسل سے تھے )۔ کل ملا کر تیرہ قصبات اور ان کے سب کھیت ان کے جانوروں کے لئے تھے ۔ 20 قہا تی گروہ کے دوسرے لوگوں کو یہ قصبات دیئے گئے ۔ یہ قصبات افرا ئیم خاندانی گروہ کے تھے ۔ 21 سِکم شہر جو افرا ئیم کے پہا ڑی زمین میں تھا( سِکم پناہ کا شہر ) انہوں نے جزر ، 22 قبضیم اور بیت حو رون بھی انہیں دیئے ۔ کل ملا کر یہ چار شہر اور ان کے تمام کھیت ان کے جانورں کے لئے تھے ۔ 23 دان کے خاندانی گروہ نے انہیں اِلتقیہ ، جِبتون ، 24 ایا لون اور جا ت رمّون دیئے کل ملا کر چار قصبے اور ان کے سب کھیت ان کے جنوروں کے لئے تھے ۔ 25 منسی کے آدھے خاندانی گروہ نے انہیں تعناک اور جا ت رِمّون دیئے ۔ انہیں وہ سارے کھیت بھی دیئے گئے جو ان دونوں شہروں کے چاروں طرف تھے ۔ 26 اس طرح یہ دس دوسرے قصبے اور ان قصبوں کے اطراف زمین ان کے جانوروں کے لئے قہا تی قبیلہ کو دی گئی تھی ۔ 27 جیر سونی گروہ کے لا وی قبیلہ کو دیا گیا : 28 اشکار کے خاندانی گروہ قسیُون ، دبرت ۔ 29 یرموت ، اور عین جنیم دیئے ۔ سب ملا کر اشکا ر نے ان کو چار قصبات اور ہر ایک قصبہ کے اطراف کچھ زمین انکے جانوروں کے لئے دی ۔ 30 آشر کے خاندانی گروہ نے ان کو مسال ، عبدون ، 31 خِلقت اور رحوب دیئے ۔ سب ملا کر آشر نے انکو ۴ قصبات اور کچھ زمین۔ ہر ایک قصبہ کے اطراف ان کے جانوروں کے لئے دی ۔ 32 نفتا لی کے خاندانی گروہ نے جلیلی میں قادِس دیا ۔( قادس ایک محفوظ شہر تھا ) نفتا لی نے انہیں حمّات دور اور قرتان دیئے ۔ کل ملا کر نفتا لی نے انہیں تین قصبے اور کچھ زمین ہر قصبے کے اطراف ان کے جانوروں کے لئے دی ۔ 33 کل ملا کر جیرسون قبیلہ نے تیرہ قصبے اور ہر قصبے کے اطراف کچھ زمین ان کے جانوروں کے لئے پا ئی۔ 34 دوسرا الیوی گروہ مراری قبیلہ تھا ۔ مراری قبیلہ نے یہ قصبے پا ئے : 35 دمنہ اور نہلال دیئے ۔ کل ملا کر زبولون نے انکو چار قصبے اور ہر قصبے کے اطراف کچھ زمین ان کے جا نوروں کے لئے دی ۔ 36 روبن کے خاندانی گروہ نے ان کو بصر ، یہصہ ۔ 37 قدیمات اور مفعت دیئے ۔ کل ملا کر روبن نے ان کو چار قصبے اور کچھ زمین ہر قصبے کے اطراف ان کے جانوروں کے لئے دی ۔ 38 جا د کے خاندانی گروہ نے جلعاد میں رامہ شہر دیا ( رامہ محفوظ شہر تھا ) انہوں نے انہیں محنا ئیم بھی دیئے ۔ 39 حسبون ، یعزیر بھی دیا۔ جاد نے ان چاروں قصبوں کے اطراف کی پو ری زمین بھی ان کے جانوروں کے لئے دی ۔ 40 کل ملا کر لا ویوں کے آ خری خاندانی گروہ مراری کو بارہ قصبے دیئے گئے تھے ۔ 41 کل ملا کر لاوی خادانی گروہ نے ارتالیس قصبات پا ئے ۔ اور ہر قصبے کے اطراف کی زمین ان کو جانوروں کے لئے ملی ۔ یہ شہر اسی ملک میں تھے جس کی حکومت اسرا ئیل کے دوسرے خاندانی گروہ کے لوگ کرتے تھے ۔ 42 ہر شہر کے اطراف ایسی زمین اور کھیت تھے جن پر جانور زندہ رہ سکتے تھے یہی بات ہر شہر کے ساتھ تھی ۔ 43 اس طرح خداوند نے بنی اسرا ئیلیوں کو جو وعدہ کیا تھا اسے پو را کیا اس نے وہ سارا ملک دے دیا جسے دینے کا اس نے وعدہ کیا تھا ۔ لوگوں نے وہ ملک لے لیا اور اسی میں رہنے لگے ۔ 44 اور خداوند نے ان کے ملک کو چاروں طرف سے پُر امن رہنے دیا ، جیسا کہ اس نے اس کے آبا ء و اجدا د سے وعدہ کیا تھا ۔ اُن کے کسی دشمن نے انہیں شکست نہیں دی ۔ خداوند نے بنی اسرا ئیلیوں کو ہر ایک دشمن کو شکست دینے دی ۔ 45 خداوند نے اسرا ئیلیوں کو دیئے گئے اپنے سارے وعدوں کو پو را کیا۔ کو ئی ایسا وعدہ نہیں تھا جو پو را نہ ہوا ہو ۔ ہر ایک وعدہ پو را ہوا ۔

Joshua 22

1 تب یشوع نے روبن ، جاد اور منسی کے آدھے خاندانی گروہ کے تمام لوگوں کو ایک مجلس منعقد کی ۔ 2 یشوع نے ان سے کہا ، " تم نے موسیٰ کو دیئے ہوئے سبھی احکام کی تعمیل کی ہے موسیٰ خدا وند کا خادم تھا اور تم نے میرے بھی سب احکام کی تعمیل کی ۔ 3 اور اس سارے وقت میں تم لوگوں نے اِسرائیل کے دوسرے لوگوں کی مدد کی ہے ۔ تم لوگ خدا وند کے اُن سارے احکام کی تعمیل کرنے میں ہوشیار اور پابند رہے جنہیں تمہارے خدا وند خدا نے تمہیں دیا تھا ۔ 4 تمہارے خدا وند خدا نے بنی اسرائیلیوں کو امن دینے کا وعدہ کیا تھا اب خدا وند نے اپنا وعدہ پورا کر دیا ہے ۔ اس وقت اب تم لوگ اپنے گھر واپس ہو سکتے ہو ۔ تم لوگ اپنے اس ملک میں جا سکتے ہو جو تمہیں دیا گیا ہے یہ ملک دریائے یردن کے مشرق میں ہے یہ وہی ملک ہے جسے خدا وند کے خادم موسیٰ نے تمہیں دیا تھا۔ 5 لیکن یاد رکھو کہ موسیٰ نے جو شریعت تمہیں دی ہے اُس کو جاری رکھو اور پاپندی کرو ۔ تمہیں اپنے خدا وند خدا سے محبت کر نی چاہئے اور اسکے احکام کی تعمیل کرنی چاہئے اور اُس پر چل کر اپنی پوری محنت سے اُس کی خدمت کرو۔" 6 تب یشوع نے انہیں دعائیں دیں اور وہ وداع ہوئے ۔ وہ اپنے گھر واپس ہوئے ۔ 7 موسیٰ نے آدھا منسّی خاندانی گروہ کو بسن کی سر زمین دی تھی ۔ یشوع نے دوسرے آدھے منسّی کے خاندانی گروہ کو دریائے یردن کے مغرب میں سر زمین دی ۔ یشوع نے اُن کو انکے گھر بھیجا ۔ یشوع نے اُنہیں دعائیں دیں ۔ 8 اُس نے کہا ، " تم بہت مالدار ہو ۔ تمہارے پاس چاندی سونا اور دوسرے قیمتی جواہرات ہیں ۔ تمہارے پاس قیمتی لباس ہیں تم نے کئی چیزیں اپنے دشمنوں سے لی ہیں گھر جاؤ اور ان چیزوں کو آپس میں بانٹ لو ۔" 9 اس لئے روبن ، جاد اور منسی کے آدھے خاندانی گروہ کے لوگ اسرائیل کے دوسرے لوگو ں سے وداع ہوئے ۔ وہ لوگ کنعان میں شیلا میں تھے ۔ انہوں نے اس جگہ کو چھوڑا اور جِلعاد کو واپس ہوئے ۔ یہ انکی اپنی زمین تھی ۔ موسیٰ نے انکو یہ زمین دی تھی ۔ کیوں کہ خدا وند نے اسے ایسا کرنے کا حکم دیا تھا ۔ 10 رُوبن، جاد اور منسّی کے لوگوں نے گلیلوتھ نامی جگہ کا سفر کیا ۔ یہ کنعان کی سر زمین میں دریائے یردن کے قریب تھی ۔ اُس جگہ لوگوں نے ایک خوبصورت قربان گاہ بنائی ۔ 11 لیکن دوسرے بنی اسرائیل جو ابھی تک شیلاہ میں تھے انہوں نے قربان گاہ کے متعلق سُنا جو ان تین خاندانی گروہوں نے بنائی تھی ۔اُنہوں نے سنا کہ قربان گاہ کنعان کی سرحد میں گلیلوتھ نامی جگہ پر ہے ۔ یہ دریائے یردن پر اِسرائیل کی جانب ہے ۔ 12 تمام بنی اسرائیل ان تینوں خاندانی گروہوں پر بہت غضہ میں آئے ۔وہ آپس میں ملے اور انکے خلاف لڑنے کے لئے فیصلہ کیا ۔ 13 اس لئے بنی اسرائیلیوں نے کچھ آدمیوں کو روبن جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہ کے لوگوں سے بات کرنے کے لئے بھیجا ۔ اُن آدمیوں کا قائد کاہن الیعزر کا بیٹا فنیحاس تھا ۔ 14 اُنہوں نے وہاں کے خاندانی گرہوں کے دس قائدین کو بھی بھیجا ۔ شیلاہ میں ٹھہرے اِسرائیل کے خاندانی گروہوں میں سے ایک خاندان سے ایک آدمی تھا جو شیلاہ میں تھا ۔ 15 اس لئے وہ گیارہ آدمی رُوبن ، جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہ سے بات کر نے کے لئے جلعاد گئے ۔ گیارہ آدمیوں نے ان سے کہا ، 16 " تمام بنی اسرائیل تم سے یہ پوچھتے ہیں : " تم نے اسرائیل کے خدا کے خلاف ایسا کیوں کیا ؟" تم خدا وند کے خلاف کیسے ہوگئے ؟" تم لوگوں نے اپنے لئے قربان گاہ کیوں بنائی ؟" تم جانتے ہو کہ یہ خدا وند کی تعلیمات کے خلاف ہے ۔ 17 فغور نامی جگہ پر جو واقعہ ہوا اُس کو یاد کرو ۔ ہم لوگ اس گناہ کے سبب اب بھی مصیبت میں ہیں ۔اُس بڑے گناہ کے لئے خدا نے اِسرائیل کے بہت سے لوگوں کو بری طرح بیمار کردیا تھا ۔ اور لوگ اب بھی اس بیماری کے سبب مصیبت سہہ رہے ہیں ۔ 18 اور اب تم وہی کر رہے ہو ۔ تم خدا وند کے خلاف جا رہے ہو کیا تم خدا وند کی راہ پر چلنے سے انکار کر تے ہو ؟" تم جو کر رہے ہو اسے بند نہ کرو گے تو خدا وند اسرائیل کے ہر ایک آدمی پر غصّہ کرے گا ۔ 19 " اگر تمہاری سرزمین عبادت کے لئے موزوں و مناسب جگہ نہ ہو تو پھر ہماری سر زمین میں آؤ خدا وند کا خیمہ ہماری سر زمین میں ہے ۔ تم ہماری کچھ زمین لے سکتے ہو اور اُس میں رہ سکتے ہو ۔ لیکن خدا وند کے خلاف مت رہو دوسری قربان گاہ مت بناؤ ۔ ہم لوگوں کے پاس پہلے ہی اپنے خدا وند خدا کی قربان گاہ خیمہٴ اجتماع میں ہے ۔ 20 " زارح کا بیٹا عکن کو یاد کرو ۔ وہ اپنے گناہ کی وجہ سے مرا ۔ اُس نے اُن چیزوں کے متعلق حکم کی تعمیل کرنے سے انکار کیا جنہیں تباہ کیا جانا تھا ۔ اس ایک آدمی نے خدا کی شریعت کو توڑا لیکن سبھی بنی اسرائیلیوں کو سزا ملی ۔ عکن اپنے گناہ کے سبب مرا لیکن اس کے ساتھ بہت سے دوسرے لوگ بھی مرے ۔" 21 رُبن ،جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہوں کے لوگوں نے گیارہ آدمیوں کو جواب دیا انہوں نے کہا ، 22 " خدا وند ہمارا خدا ہے دوبارہ ہم کہتے ہیں کہ خدا وند ہمارا خدا ہے ۔ اور خدا جانتا ہے کہ ہم نے یہ کیوں کیا ہم لوگ چاہتے ہیں کہ تم لوگ بھی یہ جان جاؤ تم لوگ اسکا تصفیہ کر سکتے ہو جو ہم لوگوں نے کیا ہے اگر تم لوگوں کو یہ یقین ہے کہ ہم لوگوں نے گناہ کیا ہے تو تم لوگ ہمیں ابھی مار سکتے ہو ۔ 23 اگر ہم نے خدا کے اصول کو توڑا ہے تو ہم کہیں گے کہ خدا وند ضرور ہمیں سزا دے ۔ 24 کیا تم لوگ یہ سوچتے ہو کہ ہم لوگوں نے اس قربان گاہ کو جلانے کی قربانی اور اناج کی قربانی اور سلامتی کی قربانی چڑھا نے کے لئے بنایا ہے ؟ نہیں! ہم نے اس وجہ سے نہیں بنایا ہم نے اس قربان گاہ کو کیوں بنایا ؟ ہمیں ڈر ہے کہ مستقبل میں تمہارے لوگ ہمیں تمہاری قوم کے طور پر قبول نہیں کریں گے تب تمہارے لوگ کہیں گے کہ ہم اسرائیل کے خدا وند خدا کی عبادت نہیں کر سکتے ۔ 25 خدا نے ہم لوگوں کو دریائے یردن کی دوسری طرف کی سر زمین دی ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ دریائے یردن کو سرحد بنایا گیا ہے ۔ ہمیں ڈر ہے کہ جب تمہارے بچے بڑے ہوکر اُس سر زمین پر حکومت کریں گے تو وہ ہمیں بھول جائیں گے کہ ہم بھی تمہارے لوگ ہیں ۔ وہ ہم سے کہیں گے ' اے رُوبن اور جاد کے لوگو تم اسرائیل کا حصہ نہیں ہو !' تب تمہارے بچے ہمارے بچوں کو خدا وند کی عبادت کرنے سے روکیں گے ۔ 26 "اس لئے ہم لوگوں نے اس قربان گاہ کو بنایا ۔ لیکن ہم لوگ یہ منصوبہ نہیں بنائے ہیں کہ اُس پر جلانے کی قربانی پیش کریں گے اور قربانی دیں گے ۔ 27 ہم لوگوں نے سچّے دل سے یہ قربان گاہ بنائی ہے اپنے لوگوں کو یہ بتانے کے لئے کہ ہم اس خدا کی عبادت کرتے ہیں جس کی تم لوگ عبادت کرتے ہو ۔ یہ قربان گاہ تمہارے لئے ہم لوگوں کے لئے اور مستقبل میں ہمارے بچوں کے لئے اس بات کی ضمانت ہوگی کہ ہم لوگ خدا کی عبادت کرتے ہیں ہم لوگ خدا وند کو اپنی قربانیاں اجناس کی اور سلامتی کی قربانی پیش کر تے ہیں ۔ ہم چاہتے تھے کہ تمہارے بچّے یہ جانیں کہ لوگ بھی تمہاری طرح بنی اسرائیل ہیں ۔ 28 مستقبل میں اگر ایسا ہو تا ہے کہ تمہارے بچّے کہیں کہ ہم لوگ اسرائیل سے رشتہ نہیں رکھتے تو ہمارے بچّے تب کہہ سکیں گے ، " غور کرو! ہمارے آباؤاجداد نے جو ہم لوگوں سے پہلے تھے ایک قربان گاہ بنائی تھی ۔ یہ قربان گاہ بالکل ویسی ہی ہے جس طرح مقدس خیمہ کے سامنے خدا وند کی قربان گاہ ہے ۔ ہم لوگ اس قربان گاہ کا استعمال قربانی دینے کے لئے نہیں کرتے ۔ یہ اس بات کا اشارہ کر تا ہے کہ ہم لوگ اِسرائیل کا ایک حصہ ہیں ۔ 29 " سچ تو یہ ہے کہ ہم لوگ خدا وند کے خلاف نہیں ہونا چاہتے ہیں ۔ ہم لوگ اب اس کا ساتھ چھوڑنا نہیں چاہتے ۔ ہم لوگ جانتے ہیں کہ سچی قربان گاہ ایک ہی ہے جو مقدس خیمہ کے سامنے ہے ۔ وہ قربان گاہ خدا وند ہمارے خدا کی ہے ۔" 30 کاہن فنیحاس اور اس کے ساتھ کے قائدین نے ان چیزوں کو سنا جو رُوبن، جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہوں کے لوگوں نے کہا وہ مطمئن تھے کہ یہ لوگ سچ کہہ رہے تھے ۔ 31 اس لئے کاہن فنیحاس نے کہا ، " اب ہم جانتے ہیں کہ خدا وند ہمارے ساتھ ہے اور ہم جانتے ہیں کہ تم اس کے خلاف نہیں ہو ۔ ہم خوش ہیں کہ بنی اسرائیلیوں کو خدا وند کی جانب سے سزا نہیں ہوگی ۔" 32 پھر فنیحاس اور قائدین نے اس جگہ کو چھوڑا اور وہ اپنے گھر چلے گئے ۔ انہوں نے روبن اور جاد کے لوگوں کو جِلعاد کی سر زمین میں چھوڑا اور کنعان کو واپس ہوئے ۔ وہ واپس بنی اسرائیلیوں کے پاس گئے اور جو کچھ ہوا تھا ان سے کہا ۔ 33 بنی اسرائیل بھی مطمئن ہو گئے وہ خوش تھے اور انہوں نے خدا کا شکر ادا کیا ۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ رُوبن، جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہ کے لوگوں کے خلاف جاکر نہیں لڑیں گے ۔ انہوں نے ان زمینوں کو تباہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ۔ 34 رُوبن اور جاد کے لوگوں نے کہا ، " یہ قربان گاہ ہم لوگوں کے بیچ ایک گواہ ہے یہ دکھانے کے لئے کہ خدا وند خدا ہے ۔ اور اس لئے انہوں نے قربان گاہ کا نام ' گواہ' رکھا ۔ "

Joshua 23

1 خداوند نے اسرا ئیل کو اس کے چاروں طرف کے دشمنوں سے امان دی ۔ خداوند نے اسرا ئیل کو محفوظ بنا یا کئی سال گزرے اور یشوع بہت بوڑھا ہو گیا ۔ 2 اس وقت یشوع نے اسرا ئیل کے تمام قائدین ، حاکمین اور منصفین کی مجلس بُلا ئی ۔ اور اس نے کہا ، " میں بہت بوڑھا ہو گیا ہوں۔" 3 تم نے وہ دیکھا جو خداوند نے ہمارے دُشمنوں کے ساتھ کیا ۔ اس نے یہ ہماری مدد کے لئے کیا ۔ تمہا رے خداوند خدا نے تمہا رے لئے جنگ کی ۔ 4 یاد رکھو میں نے تمہیں کہا تھا کہ تمہا رے لوگ اس ملک کو پا سکتے ہیں جو دریا ئے یردن اور مغرب کے سمندر کے بیچ ہے یہ وہی ملک ہے جسے دینے کا وعدہ میں نے کیا تھا لیکن اب تک تم اس ملک کا تھو ڑا سا حصّہ ہی لے سکے ہو ۔ 5 خداوند تمہا را خدا وہاں کے رہنے وا لوں کو اس جگہ کو چھو ڑ نے کے لئے مجبور کرے ۔ تم اس زمین میں داخل ہو گے اور خداوند وہاں کے رہنے وا لوں کو اس زمین سے کھدیڑ دیگا ۔ خداوند تمہا رے خدا نے یہ وعدہ تمہا رے لئے اسے کرنے کے لئے کیاتھا ۔ 6 " تمہیں ان سب باتوں کی اطاعت کرنے میں ہوشیار رہنا چا ہئے جو خداوند نے ہمیں حکم دیا ہے ۔ ہر اس بات کی تعمیل کرو جو " موسیٰ کی شریعت کی کتاب " میں لکھا ہے ۔ اس شریعت کے خلاف نہ جا ؤ ۔ 7 ہم لوگوں کے درمیان کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو بنی اسرا ئیل نہیں ہیں وہ لوگ اپنے خداؤں کی پرستش کرتے ہیں اُن لوگوں کے دوست مت بنو اُن خداؤں کی پرستش اور خدمت نہ کرو ۔ 8 تمہیں ہمیشہ اپنے خداوند خدا کا ساتھ دینا چا ہئے تم نے یہ ماضی میں کیا ہے اور تمہیں یہ کرتے رہنا چا ہئے ۔ 9 " خداوند نے ان سب کے طاقتور قوموں کو شکست دینے میں مدد کی ہے ۔ خداوند نے ان لوگوں کو اپنا ملک چھو ڑ نے پر دباؤ ڈا لا ہے کو ئی بھی ملک تمہیں شکست دینے کے قابل نہیں ہو سکتا ۔ 10 خداوند خدا کی مدد سے اسرا ئیل کا ایک آدمی دشمن کے ایک ہزا ر آدمیوں کو شکست دے سکتا ہے کیوں؟ کیوں کہ خداوند خدا تمہا رے لئے لڑتا ہے ۔ خداوند نے یہ کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔ 11 اس لئے تمہیں اپنے خداوند خدا کی بندگی کرتے رہنا چا ہئے اپنی رُوح کی گہرا ئی سے اس سے محبت رکھو ۔ 12 " خداوند کے راستے سے کبھی دور نہ جا ؤ۔ اُن دوسرے لوگوں سے دوستی نہ کرو جو ابھی تک تمہا رے درمیان تو ہیں لیکن اسرا ئیل کا حصّہ نہیں ہیں ۔ اُن میں سے کسی کے ساتھ شادی نہ کرو۔ لیکن اگر تم ان لوگوں کے دوست بنوگے ۔ 13 تو خداوند تمہا را خدا تمہا رے دشمنو ں کو شکست دینے میں تمہا ری مدد نہیں کرے گا۔ اس طرح یہ لوگ تمہا رے لئے ایک پھندے ، وہ تمہا رے پیٹھ کے لئے کو ڑے اور تمہا ری آنکھ کے لئے کانٹے بن جا ئیں گے۔ اور تم اس اچھے ملک سے وداع ہو جا ؤ گے ۔ یہ وہی زمین ہے جسے خداوند تمہا را خدا نے تمہیں دی ہے ۔ لیکن اگر تم اس حکم کو نہیں مانو گے تو تم اچھے ملک کو کھو دو گے ۔ 14 " یہ غالباً میرے مرنے کا وقت ہے تم جانتے ہو اور حقیقت میں یقین کرتے ہو کہ خداوند نے تمہا رے لئے بہت بڑے کام کئے ہیں۔ تم جانتے ہو کہ وہ اپنے کئے ہو ئے وعدوں میں سے کسی کو پو را کرنے میں ناکام نہیں رہا ہے ۔ خداوند نے ان تمام وعدوں کو پو را کیا ہے جو اس نے ہم سے کیا تھا ۔ 15 وہ سب اچھے وعدے جو خداوند تمہا رے خدا نے ہم سے کیا تھا پو ری طرح سچ ثابت ہو ئے ۔ لیکن خداوند اسی طرح دوسرے وعدوں کو بھی سچ بنا ئے گا ۔ اس نے انتباہ دیا ہے کہ اگر تم گنا ہ کرو گے تو تم پر آفتیں آئیں گی اس نے انتباہ دیا کہ وہ تمہیں اس ملک کو چھو ڑنے کے لئے دباؤ ڈا لے گا جسے اس نے تم کو دیا ہے ۔ 16 اگر تم اپنے معاہدہ کو جو تم نے اپنے خداوند خدا سے کیا ہے اس کو کرنے سے انکار کرو گے تو ایسا ہو گا اگر تم دوسرے خداؤں کے پاس جا ؤگے اور ان کی عبادت کرو گے تو تم اس ملک کو کھو دو گے اگر تم ایسا کرو گے تو خداوند تم پر بہت غصّہ کرے گا تب تمہیں اس اچھے ملک کو جلد چھو ڑنے کے لئے مجبور کیا جا ئے گا جسے اس نے تم کو دیا ہے ۔"

Joshua 24

1 یشوع نے تمام اسرا ئیل کے خاندانی گروہوں کو ایک ساتھ سِکم میں بلا یا ۔ وہ خاندانی گروہ کے سبھی بزرگوں، منصفوں، افسروں اور حاکموں کو بلا یا ۔ وہ سبھی لوگ خدا کے سامنے کھڑے رہے ۔ 2 تب یشوع نے تمام لوگوں سے باتیں کیں اس نے کہا ، " میں وہ کہہ رہا ہوں جو خداوند اسرائیل کا خدا تم سے کہتا ہے : " بہت زمانہ پہلے تمہا رے باپ دادا دریا ئے فرات کے دوسری جانب رہتے تھے ۔ میں ان آدمیوں کے بارے میں بات کر رہا ہوں جو ابرا ہیم اور نحور کے باپ تارح کی طرح تھے ۔ اُن دنوں تمہا رے اجداد دوسرے خدا ؤں کی پرستش کرتے تھے ۔ 3 لیکن میں خداوند تمہا رے آبا ؤ اجداد ابرا ہیم کو دریا کے دوسری طرف کی زمین سے باہر لا یا ۔ میں اسے کنعان ملک سے ہو کر لے گیاؤ اور اس کو کئی اولا دیں دیں میں نے ابرا ہیم کو اسحاق نامی بیٹا دیا ۔ 4 اور میں نے اسحاق کو یعقو ب اور عیساؤ نامی دو بیٹے دیئے ۔ میں نے شعیر کی پہا ڑی کے چاروں طرف کی زمین کو عیساؤ کو دی ۔ لیکن یعقوب اور اس کی اولا د وہاں نہیں رہی ۔ وہ مصر کے ملک میں رہنے کے لئے چلی گئی ۔ 5 تب میں نے موسیٰ اور ہا رون کو مصر بھیجا ۔ میں ان سے یہ چاہتا تھا کہ میرے لوگوں کو مصر سے باہر لا ئیں ۔ میں نے مصر کے لوگوں پر بھیانک آفتیں مسلّط کیں ۔ تب میں تمہا رے لوگوں کو مصر سے باہر لا یا ۔ 6 اس طرح میں تمہا رے باپ دادا کو مصر کے باہر لا یا وہ بحر احمر تک آئے اور مصر کے لوگ ان کا پیچھا کر رہے تھے ۔ ان کے ساتھ رتھ اور گھو ڑ سوار تھے ۔ 7 اس لئے لوگوں نے مجھ خداوند سے مدد مانگی۔ اور میں خداوند نے مصر کے لوگوں پر بہت بڑی آفت لا یا۔ میں خداوند نے سمندر میں انہیں ڈبودیا ۔ تم نے ضرور سنا ہو گا کہ میں نے مصر کی فوج کے ساتھ کیا کیا ۔ اس کے بعد تم ریگستان میں ایک طویل عرصہ تک رہے ۔ 8 تب میں تمہیں اموری لوگوں کی زمین میں لا یا یہ یردن دریا کے مشرق میں تھی ۔ وہ لوگ تمہا رے خلاف لڑے ان لوگوں کو شکست دینے کے لئے تمہیں طاقت بخشی ۔ میں نے انہیں تباہ کیا ۔ تب تم نے زمین پر قبضہ جما لیا ۔ 9 تب صفور کے بیٹے بلق موآب کے بادشاہ نے بنی اسرا ئیلیوں کے خلا ف لڑنے کی تیاری کی ۔ بادشاہ نے بعور کے بیٹے بلعام کو بلا یا ۔ ا س نے بلعام سے تمہا رے لئے بد دُعا کرنے کو کہا۔ 10 لیکن میں نے یعنی تمہارے خداوند نے بلعام کی ایک نہ سنی ۔ اس لئے بلعام نے تم لوگوں کے لئے اچھی چیزیں ہو نے کی خواہش کی اس نے تمہیں کئی مر تبہ دُعا ئیں دیں اس طرح میں نے تمہیں بلعام سے بچا یا ۔ 11 تب تم نے دریا ئے یردن کے پار تک سفر کیا تم لوگ یریحو کی سر زمین میں آئے ۔ یریحو شہر میں رہنے والے لوگ تمہارے خلاف لڑے ۔ اموری، فرزّی، کنعانی ، حتّی، جرجاسی، حوّی، اور یبوسی لوگ بھی تمہارے خلاف لڑے لیکن میں نے تمہیں اُن سب کو شکست دینے دی ۔ 12 جب تمہاری فوج آگے بڑھی تو میں نے انکے آگے بھونرے بھیجے۔ اُن بھونروں کی ٹکڑیوں نے لوگوں کو بھاگنے کے لئے مجبور کیا کیا اس لئے تم لوگوں نے اپنی تلواروں اور کمانوں کا استعمال کئے بغیر ہی اس دو بادشاہ کو شکست دی اور انکی زمین پر قبضہ کر لئے ۔ 13 میں ہی خدا وند تھا جس نے تمہیں وہ سر زمین دی ۔ میں نے تمہیں وہ سر زمین دی جہاں تمہیں کوئی کام نہیں کرنا پڑا ۔ میں نے تمہیں شہر دیئے جنہیں تمکو بنانا نہیں پڑا ۔ اب تم ان سر زمین اور ان شہروں میں رہتے ہو تمہارے پاس انگور کی بیلیں اور زیتون کے باغ ہیں لیکن ان باغوں کو تم نے نہیں لگا یا تھا ۔" 14 تب یشوع نے لوگوں سے کہا ، " اب تم لوگوں نے خدا وند کا کلام سن لیا ہے اس لئے تمہیں خدا وند کی عزت کرنی چاہئے ۔ اور اسکی سچی خدمت کرنی چاہئے اُن جھوٹے خدا ؤں کو پھینک دو جن کی تمہارے باپ دادا پرستش کر تے تھے ۔ یہ سب بہت زمانہ پہلے دریائے فرات کی دوسری جانب مصر میں ہوا تھا ۔ اب تمہیں خدا وند کی خدمت کرنی چاہئے ۔ 15 " لیکن ہو سکتا ہے کہ تم خدا وند کی عبادت کرنا نہیں چاہتے ۔ تمہیں آج ہی یہ چُن لینا چاہئے ۔ تمہیں آج طئے کر لینا چاہئے کہ تم کس کی خدمت کرو گے ؟ تم ان خدا ؤں کی خدمت کرو گے جن کی عبادت تمہارے باپ دادا اس زمانے میں کر تے تھے جب وہ دریا کے دوسری جانب رہتے تھے ؟ یا تم ان اموری لوگوں کے دیوتاؤں کی خدمت کرنا چاہتے ہو جو یہاں رہتے تھے ؟ لیکن میں تمہیں بتاتا ہوں کہ میں کیا کروں گا ۔ جہاں تک میری اور میرے خاندان کی بات ہے ہم خدا وند کی عبادت کریں گے ۔" 16 تب لوگوں نے جواب دیا ، " نہیں ہم خدا وند خدا کے ساتھ چلنا نہیں چھو ڑیں گے ہم لوگ کبھی دوسرے خدا ؤں کی عبادت نہیں کریں گے ۔ 17 ہم جانتے ہیں کہ وہ خدا وند خدا ہی تھا جو ہمارے لوگوں کو مصر سے لایا ۔ ہم لوگ اس ملک میں غلام تھے ۔ لیکن خدا وند نے ہم لوگوں کے لئے وہاں بڑے بڑے کام کئے وہ اس ملک سے ہم لوگوں کو باہر لایا اور اس وقت تک ہماری حفاظت کرتا رہا جب تک ہم لوگوں نے دوسرے ملکوں سے ہوکر سفر کیا ۔ 18 تب خدا وند نے ان اموری لوگوں کو شکست دینے میں ہماری مدد کی جو اس ملک میں رہتے تھے جس میں آج ہم رہتے ہیں ۔ اس لئے ہم لوگ خدا وند کی خدمت کر تے رہیں گے کیوں ؟ کیوں کہ وہ ہمارا خدا ہے ۔" 19 تب یشوع نے کہا ،" یہ سچ نہیں ہے تم خدا وند کی خدمت جاری رکھنے سے معذور ہو ۔ خدا وند پاک خدا ہے اور خدا اپنے لوگوں کے ذریعہ دوسرے خدا ؤں کی عبادت کرنے سے نفرت کرتا ہے اگر تم اس طرح خدا کے خلاف ہو جاؤ گے تو خدا تم کو معاف نہیں کرے گا ۔ 20 اگر تم خدا وند کو چھو ڑوگے اور دوسرے خدا ؤں کی خدمت کروگے تب خدا وند تم پر بھیانک آفتیں لائے گا خدا وند تم کو تباہ کرے گا ۔ خدا وند خدا تمہارے لئے اچھا رہا ہے لیکن اگر تم اس کے خلاف چلتے ہو تو وہ تمہیں تباہ کر دیگا ۔" 21 لیکن لوگوں نے یشوع سے کہا ، " نہیں ! ہم خدا وند کی خدمت کریں گے ۔" 22 تب یشوع نے کہا ، " اپنی طرف اور اپنے ساتھ کے لوگوں کے چاروں طرف دیکھو ۔ کیا تم سبھی جانتے ہو اور قبول کرتے ہو کہ تم خدا وند کی خدمت کرنے کے لئے چُنے گئے ہو ؟ کیا تم سب اس کے گواہ ہو ؟" لوگوں نے جواب دیا " ہاں یہ سچ ہے ہم لوگ عہد کر تے ہیں کہ ہم لوگ خدا وند کی خدمت کے لئے چنے گئے ہیں ۔" 23 تب یشوع نے کہا ، " اس لئے اپنے درمیان جو جھوٹے خدا ہیں اُنہیں پھینک دو ۔ اپنے دل سے اسرائیل کے خدا وند خدا سے محبت کرو ۔" 24 تب لوگوں نے یشوع سے کہا ، " ہم لوگ خدا وند اپنے خدا کی خدمت کریں گے ۔ ہم لوگ اس کا حکم مانیں گے ۔" 25 اس لئے یشوع نے لوگوں کے لئے اُسی دن ایک معاہدہ کیا ۔ سکم نامی شہر میں یشوع نے معاہدے کی تعمیل کے لئے اصول اور قانون بنائے ۔ 26 یشوع نے ان باتوں کو ' خدا کی شریعت کی کتاب ' میں لکھا ۔ تب یشوع ایک بڑا پتھر لایا یہ پتھر اس معاہدہ کا ثبوت تھا اس نے اس پتھر کو خدا وند کے مقدس خیمہ کے قریب بلوط کے درخت کے نیچے رکھا ۔ 27 تب یشوع نے تمام لوگوں سے کہا ، " یہ پتھر تمہیں اسے یاد دلانے میں مدد گار ہوگا جو کچھ ہم لوگوں نے آج کہا ہے ۔ یہ پتھر تب یہاں تھا جب خدا وند ہم لوگوں سے بات کر رہا تھا ۔ اس لئے یہ پتھر ایسا رہیگا جو تمہیں یاد دلانے میں مدد کرے گا کہ آج کے دن کیا ہوا تھا ۔ یہ پتھر تمہارے نزدیک ایک گواہ بنا رہے گا ۔ یہ تمہیں تمہارے خدا وند خدا کے خلاف جانے سے روکے گا ۔" 28 تب یشوع نے لوگوں سے اپنے گھروں کو واپس جانے کو کہا تو ہر ایک آدمی اپنا اپنا ملک کو واپس گیا ۔ 29 اُس کے بعد نون کا بیٹا یشوع انتقال کر گئے ۔ وہ ۱۱۰ سال کے تھے ۔ 30 یشوع اپنی سر زمین تِمنت سرح میں دفنایا گیا ۔ یہ افرائیم کے پہاڑی ملک میں جعس کے پہاڑ پر ہے ۔ 31 بنی اسرائیلیوں نے یشوع کی زندگی میں خدا وند کی خدمت کی اور یشوع کے مرنے کے بعد بھی لوگ خدا وند کی خدمت کر تے رہے ۔ جب تک ان کے قائد زندہ رہے ۔ یہ وہ قائدین تھے ، جنہوں نے وہ سب کچھ دیکھا تھا جو خدا وند نے اسرائیل کے لئے کیا تھا ۔ 32 جب بنی اسرائیلیوں نے مصر چھوڑا تھا تب وہ یوسف کے جسم کی ہڈیاں اپنے ساتھ لائے تھے ۔ اس لئے لوگوں نے یوسف کی ہڈیاں سِکم میں دفنائے ۔ انہوں نے ہڈّیوں کو ملک کے اس علاقہ میں دفنایا جسے یعقوب نے سکم کے باپ حمور سے خریدی تھی ۔ یعقوب نے اس زمین کو چاندی کے سو سکِّوں میں خریدا تھا ۔ یہ سر زمین یوسف کی اولاد کی تھی ۔ 33 ہارون کا بیٹا الیعزر مر گیا ۔ اسے افرائیم کے پہاڑی ملک جبعہ میں دفنایا گیا ہے ۔ جبعہ الیعزر کے بیٹے فنیحاس کو دیا گیا تھا ۔

Judges 1

1 یشوع انتقال کر گئے ۔ تب بنی اسرا ئیلیوں نے خداوند سے دُعا کی انہوں نے کہا ، " ہمارے کون سا خاندانی گروہ کو پہلے ہم لوگوں کی خاطر کنعانی لوگوں سے جنگ لڑ نے کے لئے جانا چا ہئے ؟" 2 خداوند نے اسرائیلی لوگوں سے کہا ، " یہوداہ کا خاندانی گروہ ضرور جا ئے ۔ میں وہ زمین ان گروہ کو دے رہا ہوں ۔" 3 یہوداہ کے آدمیوں نے شمعون خاندانی گروہ کے اپنے بھا ئیوں سے مدد مانگی ۔ ا ن لوگوں نے اپنے بھا ئیوں سے کہا ، " آؤ اور کنعانی لوگوں کے خلاف جنگ لڑنے میں ہماری مدد کرو جو کہ اب تک اس زمین میں ہیں جسے کہ ( خداوند کے ذریعہ ) ہم لوگوں کے لئے نامزد کی گئی ۔ ہم بھی کنعانی کے خلاف جنگ لڑ نے میں تمہا ری مدد کرینگے جو کہ تمہا ری نامزد کی گئی زمین میں ہیں ۔" تب شمعون کے آدمی یہوداہ کے آدمیوں کے ساتھ گئے ۔ 4 جب یہوداہ کے آدمیوں نے حملہ کیا تو خداوند نے کنعانیوں اور فرّزی لوگوں کو شکست دینے میں ان لوگوں کی مدد کی۔ یہوداہ کے آدمیوں نے بزق شہر میں ۰۰۰,۱۰ ہزار آدمیوں کو مار ڈالا ۔ 5 بزق شہر میں ان لوگوں نے اس کے حکمراں کو ڈھونڈ نکالا اور ا س سے جنگ کی ۔ ان لوگوں نے کنعانیوں اور فرزی لوگوں کو شکست دی۔ 6 بزق کے حاکم نے فرار ہو نے کی کوشش کی لیکن یہوداہ کے آدمیوں نے پیچھا کیا اور اُس کو پکڑ لیا ۔ جب انہوں نے اس کو پکڑا تو انہوں نے اس کے ہا تھ اور پیر کے انگوٹھو ں کو کاٹ ڈالا ۔ 7 تب بزق کے حاکم نے کہا ، " میں نے ۷۰ بادشاہوں کے انگوٹھے کاٹے اور ان بادشاہوں کو وہی کھانا پڑا جو میری میز سے نیچے گِرا ۔ اب خدا نے مجھ کو اس کا بدلہ دیا ہے جو میں نے اُن بادشاہوں کے ساتھ کیا ۔" یہوداہ کے لوگ بزق کے حاکم کو یروشلم لے گئے اور وہ وہیں مرا ۔ 8 یہوداہ کے آدمی یروشلم کے خلاف لڑے اور اس پر قبضہ کر لئے ۔ یہودا ہ کے آدمیوں نے یروشلم کے لوگوں کو مارنے کے لئے تلوار کا استعمال نہیں کیا انہوں نے شہر کو جلا دیا ۔ 9 اس کے بعد یہوداہ کے آدمی کچھ اور دوسرے کنعانی لوگوں سے جنگ کرنے کے لئے گئے ۔ جو کہ نیگیو میں پہا ڑی ملکوں اور مغربی پہا ڑی دامنوں میں رہتے تھے ۔ 10 تب یہوداہ کے آدمی ان کنعانی لوگوں کے خلاف لڑنے گئے جو حبرون شہر میں رہتے تھے۔( حبرون کو قریت اربع کہا جا تا تھا ) یہوداہ کے آدمیوں نے سیسی، اخیمان اور تلمی کہلا نے وا لے لوگوں کو شکست دی ۔ 11 یہوداہ کے لوگوں نے اس جگہ کو چھو ڑا وہ دبیر شہر ، وہاں کے لوگوں کے خلاف جنگ کرنے گئے ۔( دبیر کو قریت سِفر کہا جا تا تھا )۔ 12 یہوداہ کے لوگوں کے جنگ کر نے سے پہلے کا لب نے لوگوں سے ایک وعدہ کیا ۔ اس نے کہا تھا ، " میں اپنی بیٹی عکسہ کی اس آدمی سے شادی کراؤنگا جو قریت سِفر پر حملہ کرے اور اس پر قبضہ کر لے ۔ " 13 کا لب کا ایک چھو ٹا بھا ئی تھا جس کا نام قنز تھا ۔ قنز کا ایک بیٹا غتنی ایل تھا ۔ ( غتنی ایل کا لب کا بھتیجا تھا ) غتنی ایل قریت سِفر کے شہر کو فتح کر لیا ۔ ا س لئے کا لب نے اپنی بیٹی عکسہ کوغتنی ایل کو اس کی بیوی کے طور پر دیا ۔ 14 عکسہ جب غتنی ایل کے پاس آئی تو غتنی ایل نے عکسہ سے کہا کہ وہ اپنے باپ سے کچھ زمین مانگے ۔ عکسہ اپنے باپ کے پاس گئی وہ اپنے گدھے سے اُتری اور کا لب نے پوچھا ، " کیا تکلیف ہے ؟ " 15 عکسہ نے کہا ، " مجھے دُعا دو میں تم سے اسے اس لئے مانگ رہی ہوں کیونکہ تم نے ریگستان میں زمین کا ایک ٹکڑا مجھے دیا تھا ۔ اب مجھے کچھ جھرنا بھی دو ۔" اس لئے کا لب نے اس کے لئے زمین کے اوپری اور نچلی حصے میں جھرنے کا انتظام کر وایا ۔ 16 قینی لوگوں نے تاڑ کے درختوں کا شہر ( یریحو ) کو چھو ڑا اور یہوداہ کے آدمیو ں کے ساتھ گئے وہ لوگ یہوداہ کے ریگستان میں ان آدمیوں کے ساتھ رہنے کے لئے گئے ۔ یہ نیگیو میں تھا جو عراد شہر کے قریب تھا ( قینی لوگ موسیٰ کے سُسرال کے خاندانی لوگوں میں سے تھے )۔ 17 یہوداہ کے آدمی شمعون کے خاندانی گروہ کے ساتھ کنعانی لوگوں پر جو کہ صفت میں رہتے تھے حملہ کیا ۔ انہوں نے شہر کو مکمل طور پر تباہ کیا اور اس کا نام حرمہ رکھا ۔ 18 یہوداہ کے لوگوں نے غازہ کے شہر پر قبضہ کر لیا اور اس کے اطراف کے چھو ٹے قصبات پر بھی قبضہ کیا اور یہوداہ کے لوگوں نے اسقلون اور عقرون کے شہروں اور اس کے اطراف کے چھو ئے قصبات پر بھی قبضہ کیا ۔" 19 خداوند اس وقت یہوداہ کے آدمیوں کے ساتھ تھا جب وہ جنگ کر رہے تھے ۔ انہوں نے پہا ڑی ملک کی زمین کو فتح کیا لیکن یہوداہ کے آدمی وادیوں کی زمین لینے میں ناکام رہے کیوں کہ وہاں کے رہنے وا لوں کے پاس لو ہے کی رتھ تھیں ۔ 20 یہوداہ کے آدمیوں نے حبرون کو کا لب کے خاندانی گروہ کو دیا جیسا کہ موسیٰ نے ان لوگوں کو کہا تھا ۔ کا لب کے آدمیوں نے عناق کے تینوں بیٹوں کو وہ جگہ چھو ڑنے پر مجبور کیا ۔ 21 بنیمین کے خاندان کے لوگ یبوسی لوگوں کو یروشلم چھو ڑنے کے لئے دباؤ نہ ڈال سکے ۔ اسی دن سے یبوسی لوگ یروشلم میں بنیمین لوگوں کے ساتھ رہتے آئے ہیں ۔ 22 یوسف کے خاندانی گروہ کے لوگ بھی بیت ایل شہر کے خلاف لڑنے گئے ۔( بیت ایل کا نام لُوز بھی تھا )۔ خداوند یوسف کے خاندانی گروہ کے لوگوں کے ساتھ تھا یوسف کے خاندان کے لوگوں نے کچھ جا سوسوں کو بیت ایل شہر کو بھیجا ۔( ان جاسوسوں نے بیت ایل شہر کو شکست دینے کی ترکیب کا پتہ لگا یا ) ۔ 23 24 جب وہ جا سوس بیت ایل شہر کو دیکھ رہے تھے تب انہوں نے ایک آدمی کو شہر سے باہر آتے دیکھا ۔ جا سو سوں نے اس آدمی سے کہا ، " ہم لوگو ں کو شہر میں جانے کا خفُیہ راستہ بتا ؤ ۔ ہم لوگ شہر پر حملہ کریں گے اگر تم ہماری مدد کرو گے تو ہم تمہیں چوٹ نہیں پہو نچائیں گے ۔" 25 اس آدمی نے جاسو سوں کو شہر میں جانے کا خفُیہ را ستہ بتا یا ۔ یوسف کے آدمیوں نے بیت ایل کے لوگوں کو مارنے کے لئے اپنی تلواروں کا استعمال کیا لیکن انہوں نے اس آدمی کو چوٹ نہیں پہو نچا ئی ۔ کیو نکہ اس نے انکی مدد کی تھی ۔ اور انہوں نے اس کو اس کے خاندان کے لوگوں کو آزادانہ جانے دیا۔ 26 وہ آدمی اس زمین میں گیا جہاں حتّی لوگ رہتے تھے۔ اور وہاں اس نے ایک شہر بسایا ۔ اس نے اس شہر کانام لوُ ز رکھا اور آج تک وہ شہر لوُ ز کہلا تاہے ۔ 27 کنعانی لوگ بیت شان ، تعناک ، دور ، ابلیعا م ، مُجّدو اور اس کے اطراف کے چھو ٹے گا ؤں میں رہتے تھے ۔ منسی کے خاندانی گروہ کے لوگ ان لوگوں کو اُن شہرو ں کے چھو ڑنے کے لئے دباؤ نہیں ڈال سکے ۔ کنعانی لوگوں نے اپنا گھر چھو ڑنے سے انکار کر دیا ۔ 28 اس کے بعد جب بنی اسرا ئیل بہت زیادہ طاقتور ہو ئے تو انہوں نے کنعانی لوگوں کو غلاموں کی طرح اپنی خدمت کے لئے مجبور کیا ۔ لیکن اسرا ئیلی پو ری زمین کو کنعانیوں سے خالی کرانے میں ناکام رہے ۔ 29 یہی بات افرا ئیم کے خاندانی گروہ کے ساتھ ہو ئی ۔ کنعانی لوگ جزر میں رہتے تھے ۔ اور افرا ئیم کے لوگ ان لوگوں کو باہر نہیں بھگا سکے ۔ اس لئے کنعانی لوگ افرائیم کے لوگوں کے ساتھ جزر میں رہتے آئے تھے ۔ 30 زبولون کے خاندانی گروہ کے ساتھ بھی یہی بات ہو ئی ۔ کچھ کنعانی لوگ قطرون اور نہلال کے شہروں میں رہتے تھے ۔زبولون کے لوگ ان لوگوں کو انکی زمین چھو ڑنے کے لئے دباؤ نہ ڈال سکے ۔ وہ کنعانی لوگ وہاں بسنے وا لے زبولون کے لوگوں کے ساتھ رہتے چلے آئے ۔ لیکن زبولون کے لوگوں نے ان لوگوں کو غلاموں کی طرح کام کرنے کے لئے دباؤ ڈا لا ۔ 31 آشر کے خاندانی گروہ کے ساتھ بھی یہی بات ہو ئی ۔آشر کے لوگ ان لوگوں سے عکو ،صیدا ، احلاب ، اکزیب ، جلبہ ، افیق ، اور رحوب کے شہروں کو چھو ڑنے کے لئے دباؤ نہ ڈال سکے ۔ 32 آشر کے لوگ کنعانی لوگوں سے اپنا ملک سے چھڑوا نہ سکے اس لئے کنعانی لوگ آشر کے لوگوں کے ساتھ رہتے ہو ئے آئے تھے ۔ 33 نفتالی کے خاندانی گروہ کے ساتھ بھی یہی بات ہو ئی ۔نفتا لی خاندان کے لوگ ان لوگوں سے بیت شمس اور بیت عنات شہروں کو چھڑوا نہ سکے ۔ اس لئے نفتا لی کے لوگ ان شہرو ں میں ان لوگوں کے ساتھ رہتے چلے آئے ۔ وہ کنعانی لوگ نفتا لی لوگوں کے لئے غلاموں کی طرح کام کر تے رہے ۔ 34 اموری لوگو ں نے دان کے خاندانی گروہ کے لوگو ں کو پہا ڑی ملک میں رہنے کے لئے مجبور کیا ۔ دان کے لوگوں کو پہاڑیوں میں ٹھہرنا پڑا کیوں کہ اموری لوگ انہیں وادیوں میں اتر کر نہیں رہنے دیتے تھے ۔ 35 اموری لوگوں نے حرس کی پہا ڑی ،ایاّ لون ، اور سعلبیم ، میں رہنا متعین کیا ۔ بعد میں یوسف کے خاندانی گروہ طاقتور ہو ئے ۔ تب انہو ں نے اموری لوگوں کو انکے لئے غلاموں کی طرح کام کرنے پر دباؤ ڈالے ۔ 36 اموری لوگوں کی زمین بچھو کے درہ سے سیلا اور سیلا سے مڑ کر آگے اوپر تک پھیل گئی ۔

Judges 2

1 خداوند کا فرشتہ جلجال شہر سے بوکیم گیا۔ فرشتہ نے خداوند کا ایک پیغام بنی اسرا ئیلیوں کو دیا ۔ پیغام یہ تھا :" تم مصر میں غلام تھے ۔ لیکن میں نے تمہیں آزا د کیا اور میں تمہیں مصر سے باہر لا یا ۔ میں تمہیں اس ملک میں لا یا جسے تمہا رے باپ داد اکو دینے کے لئے میں نے وعدہ کیا تھا میں نے کہا ، میں تم سے کبھی اپنا معاہدہ نہیں تو ڑونگا ۔ 2 لیکن اس کے بدلے تمہیں اس زمین پر رہنے وا لے لوگوں کے ساتھ کو ئی معاہدہ نہیں کرنا ہے ۔ تم ان لوگوں کی قربان گا ہوں کو ضرور تباہ کرو۔ پھر بھی تم نے میری نہیں سنی تم ایسا کیسے کر سکتے ہو ؟ 3 " میں نے بھی کہا ،' میں اس ملک سے لوگوں کو اور باہر نہیں ہٹا ؤں گا ۔ یہ لوگ تمہا رے لئے مسئلہ بنیں گے وہ تمہا رے لئے پھندا بنیں گے ۔ انکے جھو ٹے دیوتا تمہیں پھنسانے کے لئے جال کی مانند بن جا ئیں گے ۔"' 4 اور تب جب خداوند کا پیغام فرشتہ نے بنی اسرا ئیلیوں کو دیا تو لوگ زارو قطار روئے ۔ 5 اس لئے بنی اسرا ئیلیوں نے خداوند کے لئے قربانیاں پیش کیں ۔ 6 تب یشوع نے لوگوں سے کہا کہ وہ اپنے گھر واپس جا سکتے ہیں اس لئے ہر ایک خاندانی گروہ اپنی زمین کا علاقہ لینے گیا اور اس میں رہے ۔ 7 بنی اسرا ئیلیوں نے اس وقت تک خداوند کی خدمت کی جب تک یشوع زندہ تھے ۔ اُ ن بزرگوں کی زندگی میں بھی وہ خداوند کی خدمت کرتے رہے جو یشوع کے بعد بھی زندہ رہے ۔ وہ قائدین تھے جنہوں نے خداوند کے اس عظیم کارنامے دیکھے تھے ۔ جسے انہوں نے بنی اسرا ئیلیوں کے لئے کیا تھا ۔ 8 نون کے بیٹے یشوع جو خداوند کا خادم تھا ۱۱۰ سال کی عمر میں انتقال کیا ۔ 9 بنی اسرائیلیوں نے یشوع کو دفنا یا ۔ یشوع کو زمین کے اس علاقے میں دفنا یا گیا جو اسے دی گئی تھی۔ وہ زمین تمنت حرس میں تھی جو افرا ئیم کے پہا ڑی علاقہ میں جعس پہا ڑی کے شمال میں تھی ۔ 10 وہ نسل بھی مر گئی اور دفنا دی گئی ۔ اور نئی نسل نے جو اس کی جگہ لی نہ تو خداوند کو جانا اور نہ ہی خداوند کے عظیم کارنا مے کو جسے وہ اسرا ئیلیوں کے لئے کیا تھا ۔ 11 اس لئے بنی اسرا ئیلیوں نے ا ن کاموں کو کیا جسے خداوند نے بُرا سمجھا تھا ۔ ان لوگوں نے بعل کی مورتی کی خدمت کرنی شروع کردی تھی ۔ 12 خداوند بنی اسرا ئیلیوں کو مصر سے باہر لا یا تھا اور ان لوگوں کے اجداد نے خداوند کی عبادت اورخدمت کی تھی۔ لیکن بنی اسرائیلیوں نے خداوند کو چھو ڑ دیا ۔ انہوں نے اطراف کے لوگوں کے جھو ٹے دیوتاؤں کی پیر وی کرنی اور پرستش کرنی شروع کی ۔ ان لوگوں نے ان دیوتاؤں کی پرستش کی اس لئے خداوند کو غصّہ آیا ۔ 13 بنی اسرا ئیلیوں نے خداوند کے راستے پر چلنا چھو ڑ دیا ۔ اور بعل اور عستارات کی پرستش کرنے لگے ۔ 14 خداوند بنی اسرا ئیلیوں پر بہت غصّہ کیا اسلئے خداوند نے دشمنوں کو بنی اسرا ئیلیوں پر حملہ کرنے دیا ۔ اور ان کی جگہ لینے دی ۔ ان کے اطراف رہنے وا لے دشمنوں کو خداوند نے انہیں شکست دینے دی ۔ بنی اسرا ئیل اپنی حفاظت اپنے دشمنوں سے نہیں کر سکے ۔ 15 جب بھی بنی اسرائیل جنگ لڑنے کے لئے نکلے تو وہ ہا ر گئے وہ اس لئے ہار گئے کیوں کہ خداوند ان کے ساتھ نہیں تھا ۔ خداوند نے پہلے ہی خبردار کردیا تھا کہ وہ شکست کھا ئیں گے ۔ اگر وہ اطراف کے اپنے لوگوں کے جھو ٹے خداؤں کی خدمت کرینگے تو وہ لوگ بہت زیادہ پریشانی جھیلے ۔ 16 تب خداوند نے قائدین کو چنا جو کہ قاضی کہلا ئے ۔ ان قاضیوں نے بنی اسرا ئیلیوں کو اُن دشمنوں سے بچا یا جنہوں نے ان کی ملکیت کو ہڑپ لئے تھے ۔ 17 تا ہم اسرا ئیلی لوگوں نے بھی اپنے قاضیوں کی ایک نہ سنی ۔ بنی اسرا ئیل خدا کے ساتھ وفادار نہیں تھے ۔ وہ جھو ٹے خداؤں کی راہ پر چل رہے تھے ۔ ماضی میں بنی اسرا ئیلیوں کے باپ دادا خدا کے حکم کی تعمیل کر تے تھے ۔ لیکن اب بنی اسرا ئیل اپنے باپ دادا کے راستوں سے مُڑ گئے تھے اور انہوں نے خداوند کے حکم کی تعمیل کر نی چھوڑدی تھی ۔ 18 جب بھی خداوند نے بنی اسرا ئیلیوں کی حفاظت کے لئے منصف کو بھیجا اس نے اس منصف کی مدد کی ۔ تب منصف نے ان لوگوں کی ان کے دشمنوں سے اس وقت تک حفاظت کی جب تک وہ زندہ رہے ۔ خداوند نے ایسا اس لئے کیا کیونکہ اس کو بنی اسرائیلیوں پر افسوس ہوا جب ان کے دشمن ان کو نقصان پہو نچا تے تو وہ سب مدد کے لئے چلاّتے تھے ۔ 19 لیکن جب سارے منصف مر گئے تو بنی اسرا ئیلیوں نے پھر گناہ کئے اور جھو ٹے خدا ؤں کی پرستش شروع کی ۔ بنی اسرا ئیل بہت ضدّی تھے ۔ انہوں نے اپنے گنا ہوں کے راستے بدلنے سے انکار کئے ۔ 20 اس طرح بنی اسرا ئیلیوں پر خداوند بہت غصّہ ہوا اور ا س نے کہا ، " اس ملک کے لوگوں نے معاہدہ کو تو ڑا ہے جسے میں نے ان کے باپ دادا کے ساتھ کیا تھا ۔ انہوں نے میری نہیں سنی ۔ 21 اس لئے میں انلوگوں کے لئے ، اب اور اس ملک کے قوموں میں سے کسی کو بھی جسے یشوع چھو ڑ کر مرے شکست نہیں دوں گا ۔ 22 میں ان قوموں کا استعمال بنی اسرا ئیلیوں کی جانچ کے لئے کروں گا میں یہ دیکھوں گا کہ بنی اسرا ئیل اپنے خداوند کا حکم ویسا ہی مانتے ہیں یا نہیں جیسا کہ اُن کے باپ دادا مانتے تھے ۔" 23 گزرے وقتوں میں خداوند نے ا ن قوموں کو ان ملکو ں میں رہنے دیا تھا ۔ خداوند نے جلدی سے ان قوموں کو اپنا ملک نہیں چھو ڑنے دیا ۔ اس نے انہیں شکست دینے میں یشوع کی فوج کی مدد نہیں کی ۔

Judges 3

1 خداوند اسرا ئیل کے ان لوگو ں کا امتحان لینا چاہتا تھا جو کہ اس جنگ میں حصّہ نہیں لئے تھے جس میں کنعان کو قبضہ کر لیا گیا تھا ۔ اسلئے اس نے دوسری قوموں کے لوگوں کو اپنی زمین میں رہنے کی اجازت دی ۔(خدا کی طرف سے یہ کر نے کا سبب صرف یہ تھا کہ جو جنگ میں حصّہ نہیں لئے تھے انہیں جنگ کے بارے میں سکھانا ۔) یہاں ان قوموں کے نام ہیں جنہیں خداوند نے اسرا ئیل کی سر زمین کو چھوڑنے کے لئے مجبور نہیں کیا : 2 3 فلسطینی لوگوں کے ۵ حاکم ، سب کنعانی لوگ ، صیدون کے لوگ اور حوّی لوگ جو لبنا ن کے پہا ڑو ں میں بعل حرمون کے پہا ڑوں سے حمات تک رہتے تھے ۔ 4 خداوند نے ان قوموں کو بنی اسرا ئیلیوں کے امتحان کے لئے اس ملک میں رہنے دیا ۔ وہ یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ آیا بنی اسرا ئیل خداوند کے ان احکام کی تعمیل کرنے میں کتنے پابند ہیں جو اس نے ان کے باپ دادا کو موسیٰ کے ذریعہ دیئے تھے ۔ 5 بنی اسرا ئیل کنعانی ، حتّی ، اموری ، فرزّی ، حوّی اور یبوسی لوگوں کے ساتھ رہتے تھے ۔ 6 بنی اسرائیلیوں نے ان لوگوں کی لڑکیوں کے ساتھ شادی کر نی شروع کردی ۔ بنی اسرائیلیوں نے اپنی لڑکیوں کی اُن کے لڑ کوں کے ساتھ شادی کردی اور اسرائیل ان لوگوں کے خدا ؤں کی عبادت کی ۔ 7 بنی اسرائیل نے ان کاموں کو کیا جسے خدا وند نے بُرا سمجھا ۔ بنی اسرائیل خدا وند اپنے خدا کو بھول گئے اور جھوٹے دیوتا بعل اور یسیرت کی خدمت کرنے لگے ۔ 8 خدا وند نے بنی اسرائیلیوں پر غصّہ کیا ۔ خدا وند نے آرم نہارم کے کوشن رسعتیم کو ان لوگوں کو شکست دینے اور ان پر حکومت کرنے کے لئے بادشاہ بنایا ۔ بنی اسرائیل اس بادشاہ کی حکومت میں ۸ سال تک رہے ۔ 9 لیکن بنی اسرائیلیوں نے خدا وند کو رورو کر پکارا ۔ خدا وند نے ایک آدمی کو اُن کی حفاظت کے لئے بھیجا ۔ اس آدمی کا نام غتنی ایل تھا وہ قنز کا بیٹا تھا ۔ قنز قالب کا چھوٹا بھائی تھا ۔ غتنی ایل نے بنی اسرائیلیوں کو بچایا ۔ 10 خدا وند کی روح غتنی ایل پر اُتری اور وہ بنی اسرائیلیوں کا قائد ہو گیا ۔ غتنی ایل بنی اسرائیلیوں کا جنگ میں رہنما رہا ۔ خدا وند نے غتنی ا یل کو آرم کے بادشاہ کوشن رسعتیم کو شکست دینے میں مدد کی ۔ 11 اس طرح وہ ریاست ۴۰ سال تک پُر امن رہی جب تک کہ قنز نام کے آدمی کا بیٹا غتنی ایل نہیں مرا۔ 12 پھر سے بنی اسرائیلیوں نے ان کاموں کو کیا جسے کہ خدا وند نے بُرا سمجھا ۔ اس لئے خدا وند نے موآب کے بادشاہ عجلون کو بنی اسرائیلیوں کو شکست دینے کی طاقت دی ۔ 13 عجلون اپنی قیادت میں عمّونیوں اور عمالیقیوں کو ایک ساتھ لایا ۔ اور تب بنی اسرائیلیوں پر حملہ کیا ۔ عجلون اور اسکی فوج نے بنی اسرائیلیوں کو شکست دی اور تاڑ کے درخت والے شہر ( یریحو) سے نکال باہر کیا ۔ 14 بنی اسرائیل ۱۸ سال تک موآب کے بادشاہ عجلون کی حکومت میں رہے 15 تب لوگوں نے خدا وند کو پکارا ۔ خدا وند نے بنی اسرائیلیوں کی حفاظت کے لئے ایک آدمی کو بھیجا ۔ اُس آدمی کانام اہُود تھا ۔ اہود بنیمین کے خاندانی گروہ کے جیرا نامی آدمی کا بیٹا تھا ۔ اہود بایاں ہتھا تھا ۔ بنی اسرائیلیوں نے اہود کو تحفہ کے ساتھ موآب کے بادشاہ عجلون کے پاس بھیجا ۔ 16 اہود نے اپنے لئے ایک تلوار بنائی ۔ وہ تلوار دو دھاری تھی اور تقریباً ۱۸ انچ لمبی تھی ۔ اہود نے تلوار کو اپنی داہنی جانگھ سے باندھا اور اپنے لباس میں چھپا لیا ۔ 17 اس طرح ا ہود موآب کے بادشاہ عجلون کے پاس آیا اور اسے تحسین کے طور پر نذرانہ پیش کیا عجلون بہت موٹا تھا ۔ 18 جونہی اس نے نذرانہ پیش کیا عجلون نے ان لوگوں کو واپس بھیج دیا جو نذرانہ لائے تھے ۔ 19 جب اہود، جلجال شہر کی مورتیوں کے پاس پہنچا تب اہود بادشاہ سے ملنے کے لئے واپس گیا ۔ عجلون سے کہا ، " بادشاہ میں آپ کے لئے ایک خفیہ پیغام لایا ہوں ۔" بادشاہ نے کہا ، خاموش رہو تب اس نے تمام نوکروں کو کمرے سے باہر بھیج دیا ۔ 20 اہود بادشاہ عجلون کے پاس گیا ۔ عجلون اپنے محل کے اوپری منزل کے ایک کمرہ میں اکیلا بیٹھا ہوا تھا ۔ تب اُہود نے کہا ، " میں خدا وند کے پاس سے آپ کے لئے ایک پیغام لایا ہوں ۔" بادشاہ اپنے تخت سے اٹھا وہ اہود کے بہت قریب تھا ۔ 21 جیسے ہی بادشاہ اپنے تخت سے اٹھا ۔ اہود نے اپنے بائیں ہاتھ سے تلوار کو اپنی داہنی جانگھ سے لی اور اسے بادشاہ کے پیٹ میں گھونپ دی ۔ 22 تلوار عجلون کے پیٹ میں اتنی اندر چلی گئی کہ اسکا دستہ بھی اس میں سما گیا ۔ اور بادشاہ کی چربی نے پوری تلوار کو ڈھک لیا ۔ اس لئے اہود نے تلوار کو عجلون کے پیٹ کے اندرچھوڑ دیا ۔ 23 اہود کمرے سے باہر گیا اور اس نے بالا خانہ کے کمرہ میں بادشاہ کو بند کر کے دروازوں میں تالا لگا دیا ۔ 24 اہود کے چلے جانے کے بعد فوراً نوکر آئے ۔ کمرہ میں تالا لگا ہوا دیکھ کر وہ لوگ تعجب میں پڑ گئے ۔ تب نوکروں نے کہا ، " وہ یقیناً اپنے بیت الخلاء میں رفع حاجت کرر ہے ہونگے ۔" 25 اس لئے نوکروں نے بادشاہ کے لئے کافی دیر تک انتظار کیا ۔ آخر کار جب بالا خانہ کے کمرہ کے دروازوں کو نہیں کھولا تو ان لوگوں نے چابی لی اور اسے کھولا۔ اور وہاں ان لوگوں نے بادشاہ کو صحن پر مردہ پڑا ہوا پایا ۔ 26 جب نوکر بادشاہ کا انتظار کر رہے تھے تب اہود کو بھاگنے کا موقع مل گیا ۔ اہود مورتیوں کے پاس سے ہوکر سعیرت نامی جگہ کو چلا گیا ۔ 27 اہود سعیرت نامی جگہ پر پہونچا تب اس نے افرائیم کے پہاڑی علاقہ میں بگل بجائی ۔ بنی اسرائیلیوں نے بگل کی آواز سنی اور پہاڑیوں سے اترے ۔ اہود انکا رہنما تھا ۔ 28 اہود نے بنی اسرائیلیو ں سے کہا ، " میرے پیچھے چلو ۔ خدا وند نے موآب کے لوگوں اور ہمارے دشمنوں کو شکست دینے میں مدد کی ہے ۔ " اس لئے بنی اسرائیل اہود کے پیچھے چلے انہو ں نے یردن ندی کے گھاٹ پر قبضہ جما لیا جو موآب کی طرف جاتی ہے ۔ اور وہ لوگ کسی کو بھی موآب کی طرف جانے کے لئے گھاٹ پار کرنے نہیں دیا ۔ 29 بنی اسرائیلیوں نے موآب کے تقریباً ۰۰۰ ،۱۰ ہزار بہادر طاقتور آدمیوں کو مارڈالا ۔ ایک بھی موآبی آدمی فرار نہیں ہوا ۔ 30 اس لئے اس دن بنی اسرائیلیوں نے موآب کے لوگوں پر حکومت کرنی شروع کی اور ۸۰ سال تک وہ زمین پر امن رہی ۔ 31 اہود کے بنی اسرائیلیوں کو بچانے کے بعد دوسرے آدمی نے اسرائیل کو بچایا ۔ اس آدمی کا نام عنات کا بیٹا شمجر تھا ۔ شمجر نے چابک کا استعمال کر کے ۶۰۰ فلسطینیوں کو مار ڈالا ۔

Judges 4

1 اُہود کے مرنے کے بعد پھر بنی اسرا ئیلیو ں نے وہی کام کیا جسے خداوند نے بُرا سمجھا ۔ 2 اس لئے خداوند نے کنعانی بادشاہ یابین کو بنی اسرا ئیلیوں کو شکست دینے دیا ۔ یا بین حصور نامی شہر پر حکومت کرتا تھا ۔ سیسرا نامی ایک آدمی بادشاہ یا بین کی فوج کا سپہ سالا رتھا ۔سیسرا حُروست یگوئم نامی قصبہ میں رہتا تھا ۔۳ 3 سیسرا کے پاس ۹۰۰ لو ہے کی رتھ تھیں اور وہ بیس سال تک بنی اسرا ئیلیوں پر ظلم ڈھا تا رہا ۔ اس لئے بنی اسرا ئیلیوں 4 ایک عورت نبیّہ دبورہ نام کی تھی وہ لفیدوت نامی آدمی کی بیوی تھی ۔ اس وقت وہ اسرا ئیل کی منصف تھی ۔ 5 دبورہ تا ڑکے درخت کے نیچے بیٹھی تھی جو کہ دبورہ کے تاڑ کے درخت کے نام سے جانا جا تا تھا ۔ وہ دبورہ کا تا ڑ کا درخت افرا ئیم کے پہا ڑی ملک میں را مہ اور بیت ایل شہروں کے درمیان تھی ۔ ایک دن جب وہ وہاں بیٹھی تھی تو بنی اسرا ئیل یہ پو چھنے کے لئے آئے کہ سیسرا کے معاملہ کا کیا کیا جا نا چا ہئے ۔ 6 دبورہ نے برق نامی آدمی کو ایک پیغام بھیجا اس نے اسے ملنے کو کہا ۔ برق ابی نوعم نامی آدمی کا بیٹا تھا ۔ برق قادِس شہر میں رہتا تھا جو نفتالی کے علاقہ میں تھا ۔ دبورہ نے برق سے کہا ، " خداوند اسرا ئیل کا خدا تم کو حکم دیتا ہے جا ؤ ' اور ۰۰۰,۱۰ آدمیوں کو نفتا لی اور ز بولون کے خاندانی گروہ سے جمع کرو ان آدمیوں کو تبورکی پہا ڑی پر لے جا ؤ ۔ 7 میں بادشاہ یابین کی فوج کے سپہ سالار سیسرا کو تمہا رے پاس بھیجونگا ۔میں اسے ، اس کی رتھوں اور اس کی فوج کو دریا ئے قیسون پر پہنچاؤں گا ۔ میں سیسرا کو شکست دینے کے لئے تمہا ری مدد کروں گا ۔" 8 تب برق نے دبورہ سے کہا ، " اگر تم میرے ساتھ چلو گی تو میں جا ؤں گا اور یہ کروں گا ۔ لیکن اگر تم نہیں چلو گی تو میں نہیں جاؤں گا ۔" 9 دبورہ نے جواب دیا ، " میں بالکل تمہا رے ساتھ چلوں گی ،" لیکن تمہا رے برتاؤ کی وجہ سے جب سیسرا کو شکست دی جا ئے گی تو تمہیں عزت نہیں ملے گی ۔ خداوند ایک عورت کے ذریعہ سیسرا کو شکست دلوا ئے گا ۔" اس لئے دبورہ برق کے ساتھ شہر قادس کو گئی ۔ 10 قادس شہر میں برق نے زبولون اور نفتا لی کے خاندانی گروہوں کو ایک ساتھ بلا یا ۔ برق نے اُن خاندانی گروہوں سے اپنے ساتھ چلنے کے لئے ۰۰۰, ۱۰ آدمیوں کو جمع کیا دبورہ بھی برق کے ساتھ گئی ۔ 11 وہاں حیبر نامی ایسا آدمی تھا جو قینی لوگوں میں سے تھا ۔ حیبر دوسرے قینی لوگوں کو چھو ڑ چکا تھا ( قینی لوگ حباب کی نسل سے تھے ۔ حباب موسیٰ کا سسر تھا ) حیبر نے اپنا خیمہ ضعنیم نامی جگہ پر عظیم بلوط کے درخت تک لگایا۔ ضعنیم قادس شہر کے قریب ہے ۔ 12 تب سیسرا سے یہ کسی نے کہا کہ ابینوعم کا بیٹا برق تبور کی پہا ڑی تک پہونچ گیا ہے ۔ 13 سیسرا نے اپنے تمام رتھوں کو جمع کیا ، ۹۰۰ رتھوں کو لو ہے سے مضبوط بنا یا اور تمام فو جی دستہ جو کہ اس کے ساتھ تھے حروست ہگوئم سے قیسون ندی تک اس کے ساتھ گئے ۔ 14 تب دبورہ نے برق سے کہا ، " آج کا دن وہ دن ہے کہ خداوند سیسرا کو شکست دینے میں تمہا ری مدد کرے گا۔ یقیناً تم جانتے ہو کہ خداوند نے پہلے سے ہی تمہا رے لئے راستہ صاف کر رکھا ہے ۔" اس لئے برق نے ۰۰۰,۱۰ فوجوں کو تبور پہاڑی سے اتار لا یا۔ 15 برق اور اس کے آدمیوں نے سیسرا پر حملہ کیا ۔ دوران جنگ خداوند نے سیسرا، اسکی فوج اور رتھوں کو الجھن میں ڈا ل دیا اور وہ نہیں جان پا ئے کہ کیا کرنا چا ہئے ۔ اس لئے برق اور اس کے آدمیوں نے سیسرا کی فوج کو شکست دی لیکن سیسرا اپنی رتھ کو چھو ڑ کر پیدل بھاگ گیا ۔ 16 برق اور اس کے آدمیوں نے سیسرا کی فوج سے لڑا ئی جاری رکھی ۔ برق اور اس کے آدمیوں نے سیسرا کے رتھوں کا اور فوج کا حروست بگوئم کے راستہ پر پیچھا کیا ۔ برق اور اس کے آدمیوں نے سیسرا کے آدمیوں کو مار نے میں تلوار کا استعمال کیا ۔ سیسرا کی فوج کا کو ئی بھی آدمی زندہ نہیں بچا تھا ۔ 17 لیکن سیسرا بھاگ گیا ۔ وہ ایک خیمہ میں آیا جہاں یا عیل نامی عورت رہتی تھی ۔ یا عیل حیبر نامی آدمی کی بیوی تھی ۔ وہ قینی لوگوں میں سے ایک تھا حیبر کے خاندان نے حصور کے بادشاہ یا بین سے امن معاہدہ کیا تھا ۔ اس لئے سیسرا یا عیل کے خیمہ کو بھا گ گیا ۔ 18 یا عیل نے دیکھا کہ سیسرا آرہا ہے اس لئے وہ باہر اس سے ملنے گئی ۔ اس نے سیسرا سے کہا ، " جناب میرے خیمہ میں آیئے میرے آقا ! مت ڈریئے ۔" اس لئے سیسرا یاعیل ک خیمہ میں گیا اور اس نے اس کو کمبل سے ڈھانک دیا۔ 19 سیسرا نے یاعیل سے کہا ، " میں پیاسا ہوں براہ کرم مجھے تھو ڑا پانی پینے کے لئے دو ۔ یا عیل کے پاس ایک تھیلی تھی جو جانور کے چمڑے سے بنی تھی ۔" یا عیل نے اس تھیلی میں دودھ رکھا تھا ۔ یا عیل نے وہ دودھ سیسرا کو پینے کے لئے دیا ۔ تب اس نے دوبارہ سیسرا کو ڈھانک دیا ۔ 20 تب سیسرا یا عیل سے کہا ، " خیمہ کے دروازہ پر جا ؤ اور کھڑی رہو اگر کوئی یہاں سے گزرے اور تم سے پو چھے کہ یہاں کو ئی ہے ؟ اُن سے کہنا ، ' نہیں ۔"' 21 تب حیبر کی بیوی یا عیل نے خیمہ کی کھونٹی اور ہتھوڑی لی ۔ یا عیل خاموشی سے سیسرا کے پاس گئی ۔ سیسرا بہت تھکا ہوا تھا اس لئے وہ سو رہا تھا ۔ یا عیل نے خیمہ کی کھونٹی کو سیسرا کی کنپٹیوں پر رکھا اور اس پر ہتھو ڑی سے ضرب لگا ئی ۔ خیمہ کی کھو نٹی سیسرا کے سر کے کنپٹیوں کے پار ہو کر زمین میں دھنس گئی اور اس طرح سیسرا مر گیا ۔ 22 جیسے ہی برق سیسرا کا تعاقب کرتے ہو ئے یا عیل کے خیمہ کے پاس آیا تو یا عیل باہر برق سے ملنے گئی اور کہا ، " یہاں اندر آؤ میں اس آدمی کو دکھا ؤنگی جسے تم ڈھونڈ رہے ہو ۔" برق خیمہ کے اندر داخل ہوا تو دیکھا کہ سیسرا وہاں زمین پر مردہ پڑا ہے خیمہ کی کھونٹی اس کے سر کے آر پار گھسی ہو ئی ہے ۔ 23 اس دن خدانے کنعان کے بادشاہ یا بین کو بنی اسرا ئیلیوں کے لئے شکست دی ۔ 24 اس لئے بنی اسرا ئیل اور زیادہ طاقتور ہو گئے اور انہوں نے کنعان کے بادشاہ یا بین کو شکست دی ۔ بنی اسرا ئیلیوں نے آخر کار کنعان کے بادشاہ یابین کو تباہ کیا ۔

Judges 5

1 جس دن بنی اسرا ئیلیوں نے سیسرا کو شکست دی اس دن دبورہ اور ابی نوعم کے بیٹے برق نے اس نغمہ کو گا یا : 2 کیو نکہ لوگوں نے اپنے کو جنگ کے لئے تیار کیا ۔ وہ جنگ میں حصہ لے نے کے لئے آگے آئے ۔ خداوند کی حمد کرو ۔ 3 بادشاہو سنو ! حاکمو ! دھیان دو ، میں گا ؤ نگی ۔ میں یقیناً خداوند کے ساتھ گا ؤں گی ۔ میں خداوند اسرا ئیل کے خدا کی حمد کروں گی ۔ 4 اے خداوند ! جب تو شعیر ملک سے گیا ، جب تو ادوم کے ملک سے چلا تو زمین کانپ اٹھی ، آسمان سے بارش ہو نے لگی اور با دل سے پانی برسنے لگا۔ 5 پہا ڑ خداوند سینائی کے خدا ، خداوند اسرا ئیل کے خدا کے سامنے کانپ گئے ۔ 6 عنات کے بیٹے شمجر کے زمانے میں اور یا عیل کے وقت میں بڑی شاہراہیں ویران تھیں ۔ قافلے اور مسافر پگڈنڈیوں پر چلتے تھے ۔ 7 جب تک کہ میں دبورہ کھڑی نہ ہو ئی ، جب تک کہ میں اسرا ئیل کی ماں بن کر کھڑی نہ ہو ئی۔ اسرا ئیل میں کو ئی سپاہی نہیں تھا اور نہ ہی کو ئی جنگجو تھا ۔ 8 اسرا ئیل نے نئے خدا ؤں کو چنا ۔ ان کے شہروں کے پھاٹک پر لڑا ئی شروع ہو ئی ۔ تا ہم ۰۰۰,۴۰ سپا ہیوں میں سے کسی کے پاس بھی ایک ڈھال یا ایک بھالا نہیں تھا ۔ 9 میرا دل اسرا ئیل کے سپہ سالاروں کے ساتھ ہے ۔ جو اسرا ئیل کے لوگوں میں سے آئے ہیں ، خداوند کی حمد کرو ۔ 10 سفید گدھوں پر سوار ہو نے وا لے لوگو! تم لوگ جو کمبل کی زین پر بیٹھتے ہو ، تم لوگ جو سڑک کے کنا رے کنارے چلتے ہو ذرا غور کرو کہ کیا ہو رہا ہے ۔ گھنگرؤں کی جھنکا ر جانورو ں کے لئے پانی کا منبع یہ سبھی خداوند کے فتحوں اور اسرا ئیل کے بہا در سپا ہیوں کے قصّے کہتے ۔ یہ فتح اس وقت حاصل ہو ئی جب خداوند کے لوگوں نے شہروں کے پھا ٹک پر لڑا ئی لڑی اور فتح حا صل کی ۔ 11 12 دبورہ ! جا گو ، جا گو اور گا نا گا ؤ ۔ برق ! اٹھو ۔ اے ابی نوعم کے بیٹے جا ؤ اور اپنے دشمنوں کو قیدی بنا ؤ۔ 13 اس وقت کے بچے ہو ئے اے لوگو! قائدین کے پاس جا ؤ ۔ خداوند کے لوگو میرے ساتھ اور سپا ہیوں کے ساتھ آؤ ۔ 14 کچھ لوگ افرا ئیم سے آئے جن کی جڑیں عمالیق میں تھی ۔ اے بنیمین تمہا رے بعد وہ لوگ اور تمہا ر لوگ آئے ۔ اور مکیر کے خاندانی گروہ سے سپہ سالا ر آگے آئے ۔ زبولون خادان کے گروہ سے قائدین اپنے کانسے کے ڈنڈا کے ساتھ آئے ۔ 15 اشکار کے قائد دبورہ کے ساتھ تھے ، اِشکار برق کے ساتھ تھا ۔ وہ لوگ وادی کی طرف ٹھیک ان کے پیچھے دوڑے ۔ تا ہم روبن کے خاندانی گروہ کے بیچ صرف سنجیدگی کی بات چیت ہو ئی تھی ۔ 16 تو ان سیٹیوں کو سننے کے لئے جو ان بھیڑوں کے جھنڈ کے لئے بجائے جا تے ہیں بھیڑ شالہ کی دیوار سے لگ کر کیوں بیٹھے ؟ روبن کے خاندانی گروہ میں صرف سنجیدگی کی بات ہو ئی تھی ۔ 17 دریا ئے یردن کی دوسری جانب جلعاد کے لوگ اپنے خیموں میں ٹھہرے ۔ اے دان کے لوگو جہاں تک تمہا ری بات ہے تم جہا زوں کے ساتھ کیوں چپکے رہے ۔ آشر کے لوگ سمندر کے کنا رے پڑے رہے ۔ انہوں نے اپنی محفوظ بندرگاہوں میں خیمہ ڈا لا ۔ 18 لیکن زبولون کے لوگوں نے اور نفتا لی کے لوگوں نے میدان کے اونچے علاقوں میں جنگ کے خطرات میں زندگی بتا ئی ۔ 19 بادشاہ آئے وہ لڑے اس وقت کنعان کا بادشا ہ تعناک شہر میں مجدّو کے پانی پر لڑا ۔ لیکن وہ بنی اسرا ئیلیوں کی کو ئی دولت نہ لے جا سکے ۔ 20 جنّت سے ستاروں نے اُن سے لڑا ۔ آسمانوں کے پا ر ان کے راستوں سے انہوں نے سیسرا کے خلاف لڑا ۔ 21 دریا ئے قیسون سیسرا کے آدمیوں کو بہا لے گئی ، اے ابھرتی ہو ئی قیسون دریا ! میری روح کو طاقت کے ساتھ آگے بڑھنے دے ۔ 22 تب گھو ڑو ں کی کھر نے زمین کو پیٹا ۔ سیسرا کے طاقتور گھو ڑے بھگتے چلے گئے ۔ 23 خداوند کے فرشتہ نے کہا ، " میروز شہر کو بد دعا دو ۔ اس کے لوگوں کو بددُعا دو کہ وہ فو جوں کے ساتھ خداوند کی مدد کو نہیں آئے ۔" 24 یا عیل قینی حیبر کی بیوی خیمہ میں رہ رہی تمام عورتوں میں سب سے زیادہ با فضل ہے ۔ 25 سیسرانے پانی مانگا یا عیل نے دوددھ دیا ۔ وہ ایسے کٹو رے میں ملا ئی لے آئی جو حکمراں کے لئے موزوں تھا ۔ 26 وہ اپنے ایک ہا تھ میں خیمہ کی کھونٹی لی اور دوسرے ہا تھ میں ہتھو ڑا تب وہ اس نے سیسرا پر چلا یا اور اس کا سر چوُر چوُر کر دیا ۔ اس نے اس کا سر اس کے کنپٹیوں سے ہو کر چھید دیا ۔ 27 وہ جھکا اور اس کے قدموں میں گر گیا ۔ جہاں وہ گرا وہیں لیٹا ، اور مرگیا ۔ 28 سیسرا کی ماں کھڑکی سے دیکھتی اور پردوں سے جھانکتی ہو ئی رو رہی تھی ۔ سیسرا کی رتھ کو اتنی دیر کیوں ہو ئی ؟ "سیسرا کی رتھ کے گھو ڑے کو ہنہنا نے میں دیر کیوں ہو ئی ۔ " 29 اس کی سب سے عقلمند خادمہ نے جواب دیا ۔ اور وہ اس سے راضی بھی ہو گئی ۔ 30 " یقیناً انہوں نے فتح پا ئی ہے ۔ یقیناً ہی وہ شکست خوردہ لوگوں کی چیزیں لے رہے ہونگے ۔ یقیناً وہ چیزوں کو آپس میں بانٹ رہے ہو نگے ۔ ہر ایک سپا ہی ایک یا دو لڑکی کو لے رہے ہونگے ۔ ممکن ہے سیسرا رنگین لباس لے رہے ہو نگے ۔ ممکن ہو ایک یا دو عمدہ کپڑے لے رہے ہوں گے ۔" 31 اے خداوند اس طرح تیرے سارے دشمن مر مٹ جا ئیں ۔ لیکن وہ سب لوگ جو تجھکو پیار کر تے ہیں طلوع ہو تا ہوا سورج کی طرح طاقتور بنے ۔

Judges 6

1 خداوند نے پھر دیکھا کہ بنی اسرا ئیل گنا ہ کر رہے ہیں ۔اس لئے ۷ سال تک خداوند نے مدیانی لوگوں کو بنی اسرا ئیلیوں کو شکست دینے دی ۔ 2 مدیانی لوگ بہت طاقتور تھے اوربنی اسرائیلیوں کے ساتھ بہت سخت تھے ۔ اس لئے بنی اسرا ئیلیوں نے پہاڑوں میں بہت سی چھپنے کی جگہیں بنا ئیں ۔ انہوں نے اپنا کھانا بھی غاروں میں مشکل سے پتہ لگا ئے جانے وا لے جگہوں پر چھپا ئے ۔ 3 انہوں نے ایسا کیا کیونکہ جب بھی وہ لوگ زمین میں کچھ بوتے تو مدیانی ، عمالیقی اور اہل مشرق کے لوگ انکی زمین پر چڑھ آتے تھے ۔ 4 وہ لوگ اس زمین میں خیمے ڈالتے اور اس فصل کو تباہ کرتے تھے جو بنی اسرا ئیل لگا تے تھے ۔ غزّہ شہر کے قریب کی زمین میں بنی اسرا ئیلیوں کی فصل کو وہ لوگ تباہ کرتے تھے ۔ وہ لوگ بنی اسرا ئیلیوں کے کھانے کے لئے کچھ بھی نہیں چھو ڑتے تھے ۔ وہ ان کے سبھی بھیڑ گدھے اور مویشی بھی لے گئے تھے ۔ 5 مدیانی لوگ آئے اور انہوں نے اس ملک میں خیمے ڈالے ۔ وہ اپنے ساتھ اپنے خاندان اور جانوروں کو بھی لا ئے ۔ وہ اتنے زیادہ تھے جتنے ٹڈیوں کے جھنڈ۔ ان لوگوں اور ان کے اونٹوں کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ ان کو گننا ممکن نہ تھا۔ یہ تمام لوگ اس ملک میں آئے اور اسے روند ڈا لا ۔ 6 بنی اسرا ئیل مدیانی لوگوں کی وجہ سے بہت غریب ہو گئے ۔ اس لئے بنی اسرا ئیلیو ں نے خداوند کو مدد کے لئے رو رو کر پکا را ۔ 7 اور جب مدیانیوں کے ستانے کی وجہ سے بنی اسرا ئیل رو ئے اور خداوند سے مدد چا ہی ۔ 8 تو خداوند نے ان کے پاس ایک نبی بھیجا ۔ نبی نے بنی اسرا ئیلیوں سے کہا ، "خداوند اسرائیل کے خدا نے کہا ہے کہ تم لوگ ملک مصر میں غلام تھے ۔ میں نے تم لوگوں کو آزا د کیا اور میں اس ملک سے تمہیں باہر لا یا ۔ 9 میں نے مصر کے طاقتور لوگوں سے تمہا ری حفا ظت کی ۔ تب پھر کنعان کے لوگوں نے تمہیں تکلیف پہو نچائی ۔ اس لئے میں نے ان لوگوں سے بھی تمہا ری حفاظت کی ۔ میں نے ان لوگوں کو ان کی زمین سے بھگایا ۔ اور میں نے ان کی زمین کو تمہیں دے دی۔ 10 " تب میں نے تم سے کہا ، " میں خداوند تمہا را خدا ہوں ۔ تم لوگ اموری لوگوں کے ملک میں رہو گے ۔ لیکن تمہیں ان کے جھو ٹے خدا ؤں کی پرستش نہیں کرنی چا ہئے ۔' لیکن تم لوگوں نے میرے حکم کی تعمیل نہیں کی ۔" 11 اس وقت خداوند کا ایک فرشتہ آیا ۔ اور عُفرہ نامی جگہ پر بلوط کے درخت کے نیچے بیٹھا ۔ وہ بلوط کا درخت یوآس نامی آدمی کا تھا ۔ یوآس ابیعزری خاندان سے تھا ۔ یوآس جِد عون کا باپ تھا ۔ جِد عون مئے کے کو لہو پر گیہوں جھاڑ ( پیٹ ) رہا تھا ۔ وہ مدیانی لوگوں سے اپنا گیہوں چھپانے کی کوشش کر رہا تھا ۔ 12 خداوند کا فرشتہ جِدعون کے سامنے ظاہر ہوا اور اس سے کہا ، " خداوند تمہا رے ساتھ ہے تم بہا در آدمی ہو ۔" 13 تب جِدعون نے کہا ، " جناب میں وعدہ کرتا ہوں اگر خداوند ہمارے ساتھ ہے ۔ تو مجھے بتا ؤ کہ ہم لوگ اتنی تکلیف میں کیوں مبتلا ہیں ؟ ہم لوگوں نے سنا ہے کہ اس نے ہمارے باپ دادا کے لئے بہت سارے تعجب خیز کام کئے تھے ۔ ہمارے آبا ؤاجدا دنے ہم لوگوں سے کہا کہ خداوند ہم لوگوں کو مصر سے باہر لا یا ۔ لیکن اب خداوند نے ہم لوگوں کو چھوڑدیا ہے ۔ خداوند نے مدیانی لوگوں کو ہمیں شکست دینے دی ہے ۔ " 14 خداوند جِدعون کی طرف مُڑا اور اس سے کہا ، " اپنی طاقت کا استعمال کرو ۔ جا ؤ اور مدیانی لوگوں سے بنی اسرا ئیلیوں کی حفاظت کرو۔ کیا تم یہ نہیں سمجھتے کہ وہ میں خداوند ہوں جو تمہیں بھیج رہا ہوں ؟ " 15 لیکن جدعون نے جواب دیا اور کہا ، " جناب معاف کیجئے میں اسرا ئیل کی حفاظت کیسے کر سکتا ہوں ؟ " میرا خاندان منسی کے خاندانی گروہ میں سب سے کمزور ہے ۔ اور میں اپنے خاندان میں سب سے چھوٹا ہوں۔ " 16 خداوند نے جدعون کو جوا ب دیا اور کہا ، " تم انہیں ضرور شکست دو گے کیوں کہ میں تمہا رے ساتھ ہونگا اور مدیانی لوگوں کو ہرانے میں تمہا ری مدد کروں گا اور ایسا معلوم ہو گا کہ تم ایک آدمی کے خلاف لڑ رہے ہو ۔" 17 تب جدعون نے خداوند سے کہا ، " اگر تو مجھ سے خوش ہے تو تٰو مجھ کو اس کا ثبوت دے کہ تو سچ مُچ میں خداوند ہے۔ 18 مہربانی کر کے تو یہاں ٹھہر جب تک میں واپس نہ آؤں تب تک تو نہ جا ۔ مجھے میری نذر لانے دے اور اسے تیرے سامنے رکھنے دے ۔" خداوند نے کہا ، " میں اس وقت تک انتظار کروں گا جب تک تم واپس نہیں آتے۔" 19 اس لئے جدعون گیا اور اس نے بکری کا ایک بچہ کھولتے پانی میں پکا یا ۔ جدعون نے تقریباً بیس پاؤنڈ آٹا بھی لا یا اور بغیر خمیری روٹیاں بنا ئیں ۔ تب جدعون نے گوشت کے ٹکڑے ایک ٹوکڑی میں پکے ہو ئے گوشت کے شوربے کو ایک برتن میں لا یا ۔ اور اس میں گوشت کے ٹکڑوں کو ڈالا ۔ وہ ہر چیز کو باہر لا یا اور بلوط کے درخت کے نیچے خداوند کے پاس رکھا ۔ 20 خدا کے فرشتہ نے جدعون سے کہا ، " گوشت اور غیر خمیری رو ٹیوں کو وہا ں چٹا ن پر رکھو ۔ تب شوربے کو گراؤ " جدعون نے ویسا ہی کیا جیسا کرنے کو کہا گیا تھا ۔ 21 خداوند کے فرشتہ نے ڈنڈا لیا جو کہ اس کے ہا تھ میں تھا اور گوشت اور روٹیوں کو اس ڈنڈے کے سرے سے چھُوا تب چٹان سے آ گ بھڑک اٹھی ، گوشت اور روٹیاں پو ری طرح جل گئیں ۔ تب خداوند کا فرشتہ غائب ہو گیا ۔ 22 تب جدعون نے سمجھا کہ وہ خداوند کے فرشتہ سے باتیں کر رہا تھا ۔ اس لئے وہ پکا ر اٹھا اے خداوند قادرِ مطلق میری مدد کر ۔ میں نے خداوند کے فرشتہ کو رُو برو دیکھا ہے ۔ 23 لیکن خداوند نے جدعو ن سے کہا، " تیری سلامتی ہو ! بالکل نہ ڈرو! تم نہیں مروگے ۔" 24 اس لئے جد عون کے خدا وند کی عبادت کے لئے اس جگہ پر ایک قربان گاہ بنائی جِد عون نے اس قربان گاہ کانام ، " خدا وند سلامتی ہے " رکھا ۔ وہ قربان گاہ اب تک عُفرہ میں ہے جہاں ابیعزر کا خاندان رہتا ہے ۔ 25 اُسی خدا وند نے جِدعون سے باتیں کیں ۔ خدا وند نے جدعون سے کہا ، " اپنے باپ کے اس موٹے بیل کو لو جو سات سال کا ہو ۔ تمہارے باپ کے جھوٹے دیوتا بعل کی ایک قربان گاہ ہے اُس قربان گاہ کے پاس ایک لکڑی کا ستون بھی ہے ۔ ستون جھوٹی دیوی یسیرت کی تعظیم کے لئے بنایا گیا ہے ۔ بیل کا استعمال بعل کی قربان گاہ کو کھینچنے کے لئے کرو اور اسے ٹکڑوں میں کاٹ دو ۔ 26 تب ایک قاعدے کی قربان گاہ اونچی جگہ پر بناؤ ۔ تب مکمل جوان بیل کو ذبح کرو اور اس قربان گاہ پر اس کو جلاؤ ۔ یسیرت کے ستون کی لکڑی کا استعمال اپنی قربانی کے جلانے کے لئے کرو ۔" 27 اس لئے جِدعون نے اپنے دس نوکروں کو لیا اور وہی کیا جو خدا وند نے کرنے کو کہا تھا ۔ لیکن وہ اِسے دن میں کرنے سے اپنے خاندان اور شہر کے لوگوں سے ڈر رہے تھے ۔ اس لئے اس نے جو خدا وند نے کرنے کے لئے کہا تھا رات میں کیا ۔ جب شہر کے لوگ صبح میں اٹھے تو یہ دیکھ کر تعجب میں پڑ گئے کہ بعل کی قربان گاہ توڑی ہوئی تھی ۔ یسیرت کی قربان گاہ کٹی پڑی تھی اور اسکے باپ کا سات سالہ بیل کی نئی بنی قربان گاہ پر قربانی دے دی گئی تھی ۔ 28 اگلی صبح شہر کے لوگ سو کر اٹھے اور انہوں نے دیکھا کہ بعل کی قربان گاہ تباہ کردی گئی ہے انہوں نے یہ بھی دیکھا کہ یسیرت کا ستون کاٹ دیا گیا ہے ۔ یسیرت کا ستون بعل کی قربان گاہ کے بالکل پیچھے گِرا پڑا تھا ۔ ان لوگوں نے اس قربان گاہ کو بھی دیکھا ۔ جسے جِد عون نے بنایا تھا ۔ اور اس قربان گاہ پر دی گئی قربانی کے بیل کو بھی دیکھا ۔ 29 شہر کے لوگوں نے ایک دوسرے سے پوچھا ، " ہماری قربان گاہ کو کس نے گرائی ؟ ہمارے یسیرت کے ستون کو کس نے کاٹا ؟ اس نئی قربان گاہ پر کس نے اس بیل کی قربانی دی ؟" انہوں نے کئی سوالات کئے اور یہ پتہ لگانا چاہا کہ وہ کام کس نے کئے ۔ کسی نے کہا ، " یوآس کے بیٹے جِد عون نے یہ کام کیا ۔" 30 اس لئے شہر کے لوگ یوآس کے پاس آئے انہوں نے یوآس سے کہا ، " تمہیں اپنے بیٹے کو باہر لانا چاہئے۔ اس نے بعل کی قربان گاہ کو گرایا ہے اور اس نے اس یسیرت کے ستون کو کاٹا ہے جو اس قربان گاہ کے پاس تھا اس لئے تمہارے بیٹے کو مارا جانا چاہئے ۔" 31 تب یوآس نے اس مجمع سے کہا ، " جو اسکے اطراف کھڑا تھا ۔ کیا تم بعل کی جانبداری کر رہے ہو ؟ کیا تم بعل کی حفاظت کرنے جا رہے ہو ؟ اگر کو ئی بعل کی طرفداری کر تا ہے تو اسے سویرے تک موت کے گھاٹ اتار دیا جائے۔ اگر بعل حقیقت میں خدا وند ہے تو اسے اپنی حفاظت ضرور کر نے دو ۔ اگر کو ئی اس قربان گاہ کو گراتا ہے ۔" 32 اس دن یوآس نے جدعون کا نام یر بعل رکھا یوآس نے ایسا کیا کیوں کہ اس نے کہا : " بعل کو جد عون سے بحث کر نے دو کیوں کہ اس نے بعل کی قربان گاہ کو ڈھا دیا ہے ۔ 33 مدیانی، عمالیقی اور مشرق کے دوسرے لوگ بنی اسرائیلیوں کے خلاف جنگ کر نے کے لئے ایک ساتھ ملے ۔ وہ لوگ دریائے یردن کے پار گئے ۔ اور انہوں نے یزر عیل کی وادی میں خیمے ڈالے ۔ 34 لیکن جدعون پر خدا وند کی روح اتری اور اسے بڑی طاقت عطا کی جِد عون ابیعزر لوگوں کو اپنے ساتھ چلنے کے لئے بگل بجایا ۔ 35 اسی دوران جدعون نے منسّی خاندانی گروہ کے تمام لوگوں کے پاس قاصد بھیجے ۔ ان قاصدو ں نے منسی کے لوگوں سے اپنے ہتھیار نکالنے اور جنگ کے لئے تیار ہو نے کو کہا ۔ جد عون نے آشر ، زبولون اور نفتالی کے خاندانی گروہوں کے لوگوں کے پاس بھی وہی پیغام بھیجے ۔ قاصد اس پیغام کو ان لوگوں کے پاس لے گئے ۔ اس لئے وہ خاندانی گروہ بھی جِد عون اور اسکے آدمیوں سے ملنے گئے ۔ 36 تب جد عون نے خدا وند سے کہا ، " تو نے مجھ سے کہا کہ تو بنی اسرائیلیوں کی حفاظت کرنے میں میری مدد کریگا مجھے ثبوت دے ۔ 37 میں کھلیان کے فرش پر بھیڑ کا اون رکھتا ہوں اگر صرف بھیڑ کے اون پر شبنم کی بوند ہوگی جبکہ ساری زمین سوکھی ہے تب سمجھوں گا کہ تو اپنے کہنے کے مطا بق میرا استعمال اِسرائیل کی حفاظت کرنے میں کریگا ۔" 38 اور یہ بالکل ویسا ہی ہوا ۔ جِدعون اگلی صبح اٹھا اور بھیڑ کے اون کو نچوڑا ۔ وہ بھیڑ کے اون سے پیالہ بھر پانی نچوڑ سکا ۔ 39 تب جِد عون نے خدا سے کہا ، " مجھ پر غصّہ نہ ہو مجھے صرف ایک اور سوال کرنے دے ۔ مجھے بھیڑ کے اون سے ایک بار اور آزمانے دے ۔ اس مرتبہ بھیڑ کے اون کو خشک رہنے دے جبکہ اطراف ساری زمین شبنم سے بھیگی ہو ۔" 40 اس رات خدا وند نے وہی کیا صرف بھیڑ کی اون ہی سوکھی تھی لیکن چاروں طرف کی زمین شبنم سے بھیگی ہوئی تھی ۔

Judges 7

1 صبح یرُ بعل ( جدعون ) اور اس کے سب لوگوں نے اپنے خیمے حرود کے چشمہ پر ڈا لے ۔ مدیانی لوگ جدعون اور اس کے آدمیوں کے جواب میں ڈیرہ ڈا لے تھے۔ مدیانی لوگ مورہ نامی پہا ڑوں کے نیچے وادی میں ڈیرے ڈا لے تھے یہ جدعو ن اور اس کے آدمیوں کے شمال میں تھے ۔ 2 تب خداوند نے جدعون سے کہا ، " میں تمہا رے آدمیوں کی مدد مدیانی لوگوں کو شکست دینے کے لئے کرنے جا رہا ہوں لیکن تمہا رے پاس اس کام کے لئے ضرورت سے زیادہ آدمی ہیں ۔ میں نہیں چاہتا کہ بنی اسرا ئیل مجھے بھول جا ئیں اور شیخی کریں کہ انہوں نے صرف اپنی حفا ظت کی۔ 3 اس لئے اپنے لوگوں میں اعلان کرو کہ جو بھی جنگ سے ڈر رہا ہے اپنے گھر واپس جا سکتا ہے ۔" اس وقت ۰۰۰,۲۲ آدمیوں نے جِدعون کو چھو ڑا اور وہ اپنے گھر لوٹ گئے ۔ لیکن پھر بھی ۰۰۰,۱۰ آدمی جنگ کا سامنا کرنے کے لئے تیار تھے ۔ 4 تب خداوند نے جدعون سے کہا ، " اب بھی ضرورت سے زیادہ لوگ ہیں ان لوگوں کو پانی کے پاس لے آؤ اور وہاں میں ان کی آزما ئش تمہا رے لئے کرو ں گا ۔ اگر میں کہوں گا یہ آدمی تمہا رے ساتھ جا ئے گا تو وہ جا ئے گا ۔ اگر میں کہوں گا کہ یہ آدمی تمہا رے ساتھ نہیں جا ئے گا تو وہ نہیں جا ئے گا ۔" 5 اس لئے جدعون لوگوں کو پانی کے پاس لے گیا ۔ اس پانی کے پاس خداوند نے جدعون سے کہا ، " اس طرح لوگوں کو الگ کرو: جو آدمی کتے کی طرح لپ لپ کرکے پانی پئیں گے وہ ایک قطار میں ہو نگے جو پانی کے لئے جھکیں گے دوسری قطار میں ہو ں گے۔" 6 وہا ں۳۰۰ آدمی ایسے تھے جنہوں نے پانی منہ تک لا نے کے لئے اپنے ہا تھوں کا استعمال کیا اور اسے کتے کی طرح لپ لپ کرکے پیا ۔ باقی لوگ گھٹنوں کے بل جھکے اور انہوں نے پانی پیا ۔ 7 تب خداوند نے جدعون سے کہا ، " میں ۳۰۰ آدمیوں کا استعمال کروں گا جنہوں نے کتے کی طرح لپ لپ کر کے پانی پیا۔ میں انہی لوگوں کو استعمال تمہا ری حفاظت کرنے کے لئے کروں گا ۔ اور میں تمہیں مدیانی لوگوں کو شکست دینے دوں گا ۔ دوسرے لوگوں کو اپنے گھر واپس جانے دو ۔" 8 اس لئے جدعون اسرائیل کے باقی لوگوں کو گھر بھیج دیا ۔ لیکن جدعون نے ۳۰۰۰ آدمیوں کو اپنے ساتھ رکھا ۔ اُن ۳۰۰ آدمیوں نے دوسرے جانے وا لے آدمیوں کے کھانے کی اشیاء اور بگل کو رکھ لیا ۔ مدیانی لوگ جدعون کی خیمے کے نیچے وادی میں ڈیرے ڈالے تھے ۔ 9 تب اس رات خداوند نے جدعون سے باتیں کیں ۔ خداوند نے اس سے کہا ، " اٹھو جدعون ! مدیانی لوگوں کی چھا ؤنی میں جا ؤ ۔ میں تمہیں ان لوگوں کو شکست دینے دو ں گا ۔ 10 لیکن تم اکیلے وہاں جانے سے ڈرتے ہو تو اپنے نوکر فوراہ کو اپنے ساتھ لے لو ۔ 11 مدیانی لوگوں کے خیمہ میں جا ؤ اور سنو کہ وہ لوگ کیا باتیں کر رہے ہیں ۔ جب تم یہ سن لو کہ وہ کیا کہہ ر ہے ہیں۔ تب تم اس خیمہ پر حملہ کر نے سے نہیں ڈرو گے ۔" اس لئے جدعون اور اس کا نوکر فوراہ دونوں دشمن کے خیمہ کے کو نے پر پہو نچے ۔ 12 مدیانی ،عمالیقی اور مشرق کے دوسرے سب لوگ ا س وادی میں ڈیرہ ڈالے تھے ۔ وہاں وہ اتنی بڑی تعداد میں تھے جیسا کہ ٹڈّی جھنڈ۔ ایسا ہوا کہ ان لوگوں کے پاس اتنے اونٹ تھے جتنے سمندر کے کنا رے ریت کے ذرّات ۔ 13 جب جدعون دشمنوں کے خیموں میں پہو نچا اس نے ایک آدمی کو باتیں کرتے سنا۔ وہ آدمی اپنے دیکھے ہو ئے خواب کو اسے بتا رہا تھا ۔ وہ آدمی کہہ رہا تھا ، " میں نے یہ خواب دیکھا کہ مدیان کے لوگوں کے خیمہ میں ایک گول روٹی چکر کھا تی ہو ئی آئی اس رو ٹی نے خیمہ پر اتنی بڑی چوٹ کی کہ خیمہ پلٹ گیا اور گر کر بچھ گیا ۔ 14 اس آدمی کا دوست اس خواب کی تعبیرجا نتا تھا۔ وہ اس سے کہا ، " تمہا رے خواب کی صرف ایک ہی تعبیر ہے تمہا را خواب یو آس کے بیٹے جدعون بنی اسرا ئیلی کی طاقت کے بارے میں ہے ۔ خدا جدعون کو مدیانی کی تمام فوج کو شکست دینے دے گا ۔ " 15 جس وقت جدعو ن نے خواب کے بارے میں سنا اور اس کی تعبیر سمجھا تو وہ خدا کے سامنے جھکا تب جدعو ن بنی اسرا ئیل کے خیمے میں واپس ہوا ۔ جدعو ن نے لوگوں کو باہر بلا یا ، " تیار ہو جا ؤ ۔ خداوند مدیانی لوگوں کو شکست دینے میں ہماری مدد کرے گا ۔" 16 پھر جِد عون نے ۳۰۰ آدمیوں کو تین گروہوں میں تقسیم کیا ۔ جِدعون نے ہر آدمی کو ایک بگل دی اور ایک خالی مرتبان دیا ہر ایک مرتبان میں ایک جلتی مشعل تھی ۔ 17 جب جِد عون نے لوگوں سے کہا ، " مجھے دیکھتے رہو اور جو میں کروں وہی کرو ۔ میرے پیچھے پیچھے دشمن کے خیموں کے کونے تک چلو جب میں خیمہ کے کونے پر پہونچ جاؤں ٹھیک وہی کرو جو میں کروں ۔ 18 تم سبھی خیموں کو گھیر لو ۔ میں اور میرے ساتھ کے سب لوگ اپنی بِگل بجائیں گے تو تم لوگ بھی اپنی بگل بجانا ۔ تب ان الفاظ کے ساتھ خدا وند کے لئے اور جدعون کے لئے زور سے چلا ؤ ۔" 19 اس طرح جدعون اور اس کے ساتھ کے ۱۰۰ آدمی دشمن کے کونے پر آئے وہ دشمن کے خیمہ میں ان کے پہریداروں کی تبدیلی کے بالکل بعد آئے ۔ یہ آدھی رات کو ہوا جِدعون اور اسکے آدمیوں نے بِگل کو بجایا اور اپنے گھڑوں کو پھو ڑا ۔ 20 تب جدعون کے تین گروہوں نے اپنی بگل بجائے اور اپنے مرتبانوں کو پھوڑا اُس کے لوگ اپنے بائیں ہاتھ میں مشعل لئے ہوئے اور دائیں ہاتھ میں بگل لئے ہوئے تھے ۔ جب وہ لوگ بگل بجائے ، " تو چلائے " ایک تلوار خدا وند کے لئے اور ایک تلوار جِدعون کے لئے ۔ 21 جِد عون کا ہر ایک آدمی خیمہ کے چاروں طرف اپنی جگہ پر کھڑا رہا لیکن خیموں کے اندر مدیانی لوگ چلاّنے اور بھاگنے لگے ۔ 22 جب جِدعون کے ۳۰۰ آدمیوں نے اپنی بگل بجا ئے تو خدا وند نے مدیانی لوگوں کو آپس میں ایک دوسرے کو تلواروں سے مارنے دیا ۔ دُشمن کی فوج بیت سطّہ کے شہر کو بھا گ گئی جو صریرات شہر کی طرف ہے ۔ وہ آدمی ابیل محولہ شہر کی سرحد تک بھا گے جو طبّات شہر کے قریب ہے ۔ 23 تب نفتالی ، آشر اورمنسّی کے خاندانوں کی فوجوں کو بلائی گئی تھی تب انہوں نے مدیانی لوگوں کا پیچھا کیا ۔ 24 جِدعون نے افرائیم کے تمام پہاڑی علاقے میں قاصد بھیجے قاصدوں نے کہا ، " آگے آؤ اور مدیانی لوگوں پر حملہ کرو بیت برّہ تک دریا پر قبضہ کرو اور دریائے یردن پر ان مدیانی لوگوں کے وہاں پہونچنے سے پہلے کرو ۔" اس لئے انہوں نے افرائیم کے خاندانی گروہ کے سبھی لوگوں کو بلایا ۔ انہوں نے بیت برّہ تک دریا پر قبضہ کیا ۔ 25 افرائیم کے لوگوں نے مدیانی لوگوں کے دو قائدین کو پکڑا ان دونوں قائدین کا نام عوریب اور زئیب تھا ۔ افرائیم کے لوگوں نے عوریب کو عوریب کی چٹان نامی جگہ پر مار ڈالا اور زئیب کو زیب کی مئے کی کولھو ں نامی جگہ پر مار ڈالا ۔ افرائیم کے لوگوں نے مدیانی لوگوں کا پیچھا جاری رکھا ۔ لیکن پہلے انہوں نے عوریب اور زئیب کے سروں کو کاٹا اور سروں کو جِد عون کے پاس لے گئے ۔ جدعون دریائے یردن کو پار کرنے والے گھاٹ پر تھا ۔

Judges 8

1 افرا ئیم کے لوگ جدعون پر غصہ میں تھے ۔ جب افرا ئیم کے لوگ جدعون سے ملے تو انہوں نے جدعون سے پوچھا ، " تم نے ہم لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا ؟" جب تم مدیانی لوگوں کے خلاف لڑنے گئے تو ہم لوگوں کو کیوں نہیں بُلا یا ؟ افرائیم کے لوگ جدعون پر غصے میں تھے ۔ " 2 لیکن جدعون نے یہ کہتے ہو ئے افرائیم کے لوگوں کو جواب دیا ، " میں نے اتنا اچھا نہیں کیا جتنا اچھا تم لوگوں نے کیا ہے ۔ یہ بھی سچ نہیں ہے کہ تمہا ری فصل کی آ خری انگور میرے پو رے خاندان کے پو ری فصل سے بڑھ کر ہے ۔ 3 اسی طرح اس بار بھی تمہا ری فصل اچھی ہو ئی ہے ۔ خدا نے تم لوگوں کو مدیانی لوگوں کے شہزا دوں عوریب اور زئیب کو پکڑنے دیا ۔ میں اپنی کامیابی کو تم لوگوں کی جانب سے کئے گئے کام سے کیسے برابری کر سکتا ہوں؟ " جب افرا ئیم کے لوگوں نے جدعون کا جواب سنا تو وہ اتنے غصے آ ور نہیں رہے جتنے وہ تھے ۔ 4 تب جدعون اور ا سکے ۳۰۰ آدمی دریائے یردن پر آئے اور اس کے دوسری جانب گئے ۔ وہ تھکے اور بھو کے تھے ۔ 5 جِدعون نے سکات شہر کے آدمیوں سے کہا ، " مہربانی کرکے میری فوجوں کو کچھ رو ٹی دو ۔ میں اپنی فوجوں کے لئے مانگ رہا ہوں کیو نکہ وہ لوگ بہت تھک گئے ہیں ۔ میں مدیان کے بادشا ہ زبح اور ضلمنع کا پیچھا کر رہا ہوں ۔ 6 لیکن سکات شہر کے قائدین نے جدعون سے کہا ، " ہم تمہا ری فوجوں کو کھانے کو کیوں دیں؟ تم نے اب تک زبح اور ضلمنع کو نہیں پکڑا ۔" 7 تب جدعو ن نے کہا ، " تم لوگ ہمیں کھانے کو نہیں دو گے خداوند مجھے زبح اور ضلمنع کو پکڑنے میں مدد کرے گا ۔ اس کے بعد میں یہاں واپس آؤنگا اور ریگستان کے کانٹوں سے اور ٹہنیوں سے تمہا ری چمڑی ادھیڑ دوں گا۔" 8 جدعون نے سکات شہر کو چھو ڑا اور فنُو ایل شہر کو گیا ۔ جدعو ن نے جس طرح سکاّت کے لوگوں سے کھانا مانگا تھا ویسا ہی فنوایل کے لوگوں سے بھی کھانا مانگا لیکن فنوایل کے لوگوں نے اسے وہی جواب دیا جو سکات کے لوگوں نے دیا تھا ۔ 9 اس لئے جدعو ن نے فنوایل کے لوگوں سے کہا ، " جب میں فتح حاصل کروں گا تب میں یہاں آ ؤ ں گا اور تمہا رے اس مینا ر کو گرا دوں گا ۔" 10 زبح اور ضلمنع اور ان کی فوج قر قُور شہر میں تھی ان کی فوج میں ۰۰۰,۱۵ سپا ہی تھے ۔ یہ تمام سپا ہی مشرق کی فوج میں سے صرف یہی بچے تھے ۔ اس طاقتور فوج کے ۰۰۰,۲۰,۱ بہادر فوجی پہلے ہی مارے جا چکے تھے ۔ 11 جدعون اور اس کی فوجوں نے خانہ بدوشوں کے راستے کو اپنا یا وہ راستہ نُبح اور یگبہاہ شہروں کے مشرق میں تھا ۔ جِدعون قر قور کے شہر میں آیا اور دشمن پر حملہ کیا ۔ دشمن کی فوج نے حملہ کی توقع نہیں کی تھی ۔ 12 مدیان کے لوگوں کے بادشاہ زبح اور ضلمنع وہاں سے بھا گے لیکن جدعو ن نے پیچھا کیا اور آ خر کا ر ان بادشا ہوں کو پکڑا ۔ وہ اسکی تمام فوج کو پریشان کر دیا ۔ 13 تب یوآس کا بیٹا جِدعون جنگ سے واپس آ ئے ۔ جدعون اور اس کے آدمی حرس درہ نامی سے ہو کر لو ٹے ۔ 14 جدعون نے سکات کے ایک نوجوان کو پکڑا ۔ جدعو ن نے نوجوان سے سکاّت کے بزرگوں کانام پو چھا ۔ اور اس نے ان لوگوں کا نام جدعون کے لئے لکھ ڈا لا ۔ اس نے ۷۷ آدمیوں کے نام دیئے ۔ 15 جدعون سکّات کے شہر کو آیا اُس نے اس شہر کے آدمیوں سے بولا ، "زبح اور ضلمنع یہاں ہے ۔ تم نے یہ کہہ کر میرا مذاق اُڑا یا ۔ ہم تمہا رے تھکے ہو ئے سپا ہی کو رو ٹی کیوں دیں ؟ تم جے اب تک زبح اور ضلمنع کو نہیں پکڑا ۔" 16 جدعون نے سکات شہر کے بزرگوں کو لیا اور انہیں سزا دینے کے لئے ریگستان کی کانٹوں بھری ڈالیوں اور جھاڑیوں سے پیٹا ۔ 17 جدعون نے فنوایل شہرکے مینار کو بھی گرا دیا ۔ تب اس نے ان لوگوں کو مار ڈا لا جو اس شہر میں رہتے تھے ۔ 18 اب جدعو ن نے زبح اور ضلمنع سے کہا ، " تم نے تبور کی پہاڑی پر کچھ آدمیوں کو ما را۔ وہ آدمی کس طرح کے تھے ؟ " زبح اور ضلمنع نے جواب دیا ، " وہ آدمی تمہا ری طرح تھے اُن میں سے ہر ایک شہزا دے کی طرح تھا ۔" 19 جدعون نے کہا ، " وہ آدمی میرے بھا ئی اور میری ماں کے بیٹے تھے ۔ خداوند کی زندگی کی قسم اگر تم انہیں نہیں مارتے تو اب میں بھی تمہیں نہیں مارتا ۔" 20 تب جدعون یتر کی طرف مُڑا ۔ یتر جدعو ن کا سب سے بڑا بیٹا تھا جدعون نے اس سے کہا ، " ان بادشاہوں کو مار ڈا لو " لیکن یترا بھی ایک لڑکا ہی تھا اور ڈرتا تھا اس لئے اس نے اپنی تلوار نہیں نکا لی۔ 21 تب زبح اور ضلمنع نے جدعون سے کہا ، " آ گے بڑھو اور ہمیں ضرور ما رو ۔ تم ایک آدمی ہو اور ہم لوگوں کو مارنے کی کا فی ہمت رکھتے ہو ۔" اس لئے جدعون اٹھا اور زبح اور ضلمنع کو مار ڈا لا ۔ تب جدعون نے چاند کی طرح بنی سجاوٹ کو ان کے اونٹوں کی گردن سے اتار دیا ۔ 22 بنی اسرا ئیلیوں نے جدعون سے کہا ، " تم نے ہم لوگوں کو مدیانی لوگوں سے بچا یا ۔ اس لئے ہم لوگوں پر حکومت کرو ۔ ہم چاہتے ہیں کہ تم اور تمہا را بیٹا بھی ہم لوگو ں پر حکومت کرے ۔ 23 لیکن جدعون نے بنی اسرا ئیلیوں سے کہا ، " نہ تو میں اور نہ ہی میرا بیٹا تم لوگوں پر حکومت کرینگے ۔ وہ خداوند ہے جو تم پر حکومت کریگا ۔ 24 جدعون نے ان سے کہا ، " میں تم سے کچھ پو چھنا چاہتا ہوں ۔ تم میں سے ہر ایک مجھے ایک کان کی بالی دو جو تم نے جنگ میں لی ہے ۔ ( کیونکہ بنی اسرا ئیلیوں کے ذریعہ شکست کھا ئے ہو ئے کچھ دشمن جو کہ اسمٰعیلی تھی اور جو کان میں سونے کے بالیاں پہنے تھے )۔" 25 بنی اسرا ئیلیوں نے جدعون سے کہا ، " جو تم چاہتے ہو اسے ہم خوشی سے دیں گے " اس لئے انہوں نے زمین پر ایک چادر بچھا ئی ہر ایک آدمی نے چادر پر ایک ایک کان کی بالی پھینکی ۔ 26 جب وہ بالیاں جمع کر کے تو لی گئیں تو وہ تقریباً ۴۳ پاؤنڈ تھا ۔ اس میں وہ تحفے شامل نہیں تھے جسے اسرا ئیلی نے پیش کئے تھے ۔ انہوں نے چاند اور آنسو کی بوند کی طرح کے جواہر بھی دیئے ۔ یہ وہ چیزیں تھیں جنہیں مدیانی لوگوں کے بادشاہوں نے پہنا تھا ۔ انہوں نے اونٹوں کی زنجیریں بھی انہیں دیں ۔ 27 جدعو ن نے سونے کا استعمال افود بنا نے کے لئے کیا ۔ اسنے افود کو اپنے ر ہنے کی جگہ کے قصبے میں رکھا ۔ وہقصبہ عفُرہ کہلا تا تھا ۔ تمام بنی اسرا ئیل افود کی عبادت کرتے تھے ۔ اس طرح بنی اسرا ئیل خدا پر یقین کرنے وا لے نہیں تھے ۔ وہ افود کی عبادت کر تے تھے وہ افود ایک جال بن گیا جس نے جدعون اور اس کے خاندان سے گناہ کر وایا ۔ 28 اس طرح مدیانی لوگوں اسرا ئیل کی حکومت میں رہنے کے لئے مجبور کیا گیا ۔ مدیانی لوگوں نے اب مزید کو ئی تکلیف نہیں دی ۔ اس طرح جدعون کی زندگی میں ۴۰ سال تک پو رے ملک میں امن تھا ۔ 29 یو آس کا بیٹا یُر بعل ( جِدعون ) اپنے گھر گیا ۔ 30 جدِعون کے ۷۰ بیٹے تھے ۔ اس کے بہت سے بیٹے تھے اس لئے کہ اس کی بہت ساری بیویاں تھیں ۔ 31 جدعون کی ا یک داشتہ بھی تھی جو سِکم شہر میں رہتی تھی ۔ اُس داشتہ سے بھی اسے ایک بیٹا تھا اس نے اس بیٹے کا نام ابی ملک رکھا ۔ 32 یو آس کا بیٹا جدعون کا فی عمر رسیدہ ہو کر مرا ۔ جدعون اس قبر میں دفنا یا گیا جو اس کے باپ یو آس کے قبضے میں تھی ۔ وہ قبر عفُرہ شہر میں ہے جہاں ابیعزری لوگ رہتے ہیں ۔ 33 جدعون کے مرنے کے بعد بنی اسرا ئیل پھر سے خداوند کے نافرمان ہو گئے تھے وہ جھو ٹے دیوتا بعل کے راستے پر چلے ۔ انہوں نے بعل بریت کو اپنا خداوند سمجھا ۔ 34 بنی اسرا ئیل خداوند اپنے خدا کو یاد نہیں کرتے تھے جبکہ اسنے انہیں تمام دشمنوں سے بچایا جو بنی اسرا ئیلیوں کے اطراف میں رہتے تھے ۔ 35 بنی اسرا ئیلیوں نے یرُ بعّل ( جدعون ) کے خاندان کے ساتھ کو ئی وفاداری نہیں دکھا ئی جبکہ اس نے اُن کے لئے کئی اچھے کام کئے ۔

Judges 9

1 ابی ملک یُر بعّل ( جدعون ) کا بیٹا تھا ۔ ابی ملک اپنے چچاؤں کے پاس گیا جو شہر سکم میں رہتے تھے ۔ا س نے اپنے چچاؤں سے اور اس کی ماں کے خاندان سے کہا ، 2 " سکم شہر کے قائدین سے یہ سوال پو چھو ' یرُ بعّل کے ۷۰ بیٹوں کی حکومت ہو نا اچھا ہے یا کسی ایک آدمی کی حکومت ہو نا بہتر ہے ؟ ' یاد رکھو میں تمہا را رشتے دار ہوں۔' 3 ابی ملک کے چچاؤں نے سِکم کے قا ئدین سے بات کی اور ان سے وہ سوال کیا سِکم کے قائدین نے ابی ملک کے ساتھ چلنا طئے کیا ۔ قائدین نے کہا ، " آخر کا ر وہ ہمارا بھا ئی ہے ۔" 4 اس لئے سکم کے قائدین نے ابی ملک کو ۷۰ چاندی کے ٹکڑے دیئے وہ چاندی بعل بریت دیوتا کی ہیکل کی تھی ۔ ابی ملک نے چاندی کا استعمال ان آدمیوں کو کام پر لگانے کے لئے کیا جو کہ جنگلی اور بے کا ر تھے ۔ یہ آدمی ابی ملک کے پیچھے چلتے رہتے جہاں وہ جا تا ۔ 5 ابی ملک عفُرہ شہر کو گیا جو اس کے باپ کے رہنے کی جگہ تھی ۔ اس شہر میں ابی ملک نے اپنے ۷۰ بھا ئیوں کو مار ڈا لا وہ ۷۰ بھا ئی ابی ملک کے باپ یرُ بعل کے بیٹے تھے ۔ اس نے سب کو ایک ہی وقت مار ڈا لا لیکن یرُ بعل کا سب سے چھو ٹا بیٹا ابی ملک سے دور چھپ گیا اور بھاگ نکلا سب سے چھو ٹے بیٹے کانام یُوتام تھا ۔ 6 تب سکم شہر کے تمام قائدین اور مِلّو محل کے سب لوگ ایک ساتھ آئے ۔ وہ تمام لوگ بڑے درخت کے پاس جو ستون کے قریب تھا جمع ہو ئے ابی ملک کو اپنا بادشاہ بنا یا ۔ 7 یو تام نے سنا کہ شہر سکم کے قائدین نے ابی ملک کو بادشاہ بنا یا ۔ جب اس نے یہ سُنا تو وہ گیا اور وہ گرزیم کی پہا ڑی کی چوٹی پر کھڑا ہوا ۔ یو تام نے لوگوں کو یہ کہانی چلاکر سُنا ئی : " سِکم کے لوگو میری بات سُنو ! اور تب آپ کی بات خدا سنے گا ۔ 8 ایک دن درختوں نے اپنے اوپر حکومت کرنے کے لئے ایک بادشاہ چننے کا تہیہ کیا ۔ درختوں نے زیتون کے درخت سے کہا ، 9 لیکن زیتون کے درخت نے کہا ، " آدمی اور دیوتا میری تعریف میرے تیل کے لئے کرتے ہیں کیا میں جا کر دوسرے درختوں پر حکومت کرنے کے لئے اپنا تیل بنا نا بند کردوں؟ " 10 تب درختوں نے انجیر کے درخت سے کہا ، " آؤ اور ہمارے بادشاہ بنو " 11 لیکن انجیر کے درخت نے جواب دیا ، " کیا میں صرف جا کر دوسرے پیڑوں پر حکومت کرنے کے لئے اپنے میٹھے اور اچھے پھل پیدا کرنا بند کردوں؟ " 12 تب درختوں نے انگور کی بیل سے کہا ،،" آؤ اور ہمارے بادشاہ بنو ۔" 13 لیکن انگور کی بیل نے جواب دیا ، " میرے انگور کا رس آدمیوں اور بادشاہوں کو خوش کرتا ہے کیا مجھے دوسرے درختوں پر حکومت کرنے کے لئے رس پیدا کرنا بند کردینا چا ہئے ؟ " 14 آ خر میں درختوں نے کانٹے دار جھا ڑی سے کہا ، " آ ؤ اور ہمارے بادشاہ بنو ۔" 15 لیکن کانٹے دار جھا ڑی نے درختوں سے کہا ، " اگر تم حقیقت میں اپنے اوپر بادشاہ بنا نا چا ہتے ہو تو آ ؤ اور میرے ساتھ میں پناہ لو ۔ لیکن اگر تم ایسا نہیں کرنا چا ہتے تو اس کانٹے دار جھا ڑی سے آ گ نکلنے دو اور اس آ گ کو لبنان کے بلوط کے درختوں کو جلانے دو ۔ " 16 " اس کہانی کی روشنی میں ، اگر تم کو سچ مچ اس وقت پورا اعتماد تھا جب تم لوگوں نے ابی ملک کو اپنا بادشاہ بنا یا تھا تو شاید کہ اس وقت تم اس سے خوش تھے ۔ اور اگر اسکو بادشاہ بنا کر تم یرُ بعّل اور اسکے خاندان کے لئے منصف ہو ، اور تم بعّل کے ساتھ وہی سلوک کرتے ہو جسکا وہ حقدار ہے تو ٹھیک ہے ! 17 لیکن سو چیں کہ میرے باپ نے آ پ لوگوں کے لئے کیا کیا ہے ؟ میرا باپ آپ لوگوں کیلئے لڑا ۔ انہوں نے اپنی زندگی کو اس وقت خطرو میں ڈا لا جب انہوں نے آپ لوگوں کو مدیانی لوگوں سے بچایا ۔ 18 " لیکن اب آپ لوگ میرے باپ کے خاندان سے مُڑ گئے ہیں ۔ آپ لوگوں نے میرے باپ کے ۷۰ بیٹوں کو ہی پتھر پر مار ڈا لے ہیں ۔ آ پ لوگوں نے ابی ملک کو سِکم کا بادشاہ بنا یا ہے وہ میرے باپ کی باندی ( غلام ) لڑکی کا بیٹا ہے ۔ آپ لوگوں نے ابی ملک کو صرف اس لئے بادشاہ بنا یا ہے کہ وہ آپ کا رشتہ دار ہے ۔ 19 اس لئے اگر آج کے دن آپ یر بعل اور اس کے خاندان کے ساتھ راستبازی و صداقت رکھتے ہیں تو، تب ابی ملک کو اپنا بادشاہ بنا کر شاید آپ خوشی محسوس کر تے ہیں ۔ اور شاید وہ بھی آپ لوگوں سے خوش ہے ۔ 20 لیکن اگر یہ ایسا نہیں ہے تو ابی ملک کے یہاں سے آ گ آئے اور سکم شہر کے تما م قائدین ، اور ملّو کے محل کو اور ابی ملک کو تباہ کر دے ۔ اور شکم شہر کے تمام قائدین اور ملّو کے محل سے آئے اور بی ملک کو تباہ کر دے ۔ " 21 یو تام اتنا سب کہنے کے بعد بھاگ کھڑا ہوا وہ بھاگ کر بیر شہر کو گیا ۔ یو تام اس شہر میں رہتا تھا کیوں کہ وہ اپنے بھا ئی ابی ملک سے خوف زدہ تھا ۔ 22 ابی ملک نے بنی اسرائیلیوں پر تین سال حکومت کیا ۔ 23 ابی ملک نے یُربعل کے ۷۰ بیٹوں کو مار ڈا لا ۔ اور وہ سب ابی ملک کے اپنے بھا ئی تھے ۔ سکم شہر کے قائدین نے اس بری حرکت کر نے میں اُس کی مدد کی تھی ۔ اس لئے خدا وند نے ابی ملک اور سِکم کے قائدین کے درمیان جھگڑا شروع کر وایا اور اس لئے سکم کے قائدین نے ابی ملک کو نقصان پہونچانے کے لئے منصوبے بنائے ۔ 24 25 اس سے دشمنی میں آکر سِکم کے قائدین نے پہاڑوں کی چوٹیوں پر آدمیوں کو حملہ کر نے کے لئے رکھا ۔ تب ان لوگوں نے ادھر سے گزر نے والے سبھی لوگوں پر حملہ کیا اور انہیں لوٹا ۔ ابی ملک کو ان حملوں کے بارے میں معلوم ہوا ۔ 26 جعل نامی ایک آدمی اُس کے بھا ئی سکم شہر کو آئے ۔ جعل عبد نا می آدمی کا بیٹا تھا ۔ سِکم کے قائدین نے جعل پر یقین کر نے اور اسکے ساتھ چلنے کا تہیہ کیا ۔ 27 ایک دن سکم کے لوگ اپنے باغوں میں انگور توڑنے گئے ۔ لوگوں نے مئے بنانے کے لئے انگور کو نچوڑا اور تب انہوں نے اپنے دیوتا کی ہیکل پر ایک دعوت دی ۔ لوگوں نے کھا یا اور انگور کا رس پیا ۔ تب ابی ملک کو بد دعا دی ۔ 28 تب عبد کے بیٹے جعل نے کہا ، " ابی ملک آخر کو ن ہے کہ ہم سبھی سِکم کے لوگوں کو اسکی خدمت کرنی چاہئے ؟ ہم سب جانتے ہیں کہ ابی ملک یر بعل کے بیٹوں میں سے ایک ہے ۔ اور ابی ملک نے زبول کو اپنا عہدے دار بنایا ۔ ہمیں ابی ملک کی خدمت نہیں کرنی چاہئے ۔ ہمیں حمور کے لوگوں کی خدمت کرنی چاہئے ( حمور سِکم کا باپ تھا )۔ 29 اگر آپ مجھے ان لوگوں کا سپہ سالار بنا تے ہیں تو میں ابی ملک سے نجات دلاؤں گا ۔ میں اُس سے کہوں گا اپنی فوج کو تیار کرو اور جنگ کے لئے آؤ۔" 30 زبول سکم شہر کا صوبیدار تھا ۔ زبُول نے سنا جو عبد کے بیٹے جعل نے کہا اور زبول بہت غصّے میں آیا ۔ 31 زبُول نے ابی ملک کے پاس ارومہ شہر میں خبر رساں بھیجے ۔ پیغام یہ ہے : عبد کا بیٹا جعل اور جعل کے بھا ئی سِکم شہر کو آئے ہیں اور تمہارے لئے مشکلات پیدا کر رہے ہیں ۔ جعل پورے شہر کو تمہارے خلاف کر رہا ہے ۔ 32 اس لئے اب تمہیں اور تمہارے لوگوں کو رات میں اُٹھنا چاہئے اور شہر سے دور کھیتوں میں گھا ت لگانا چاہئے ۔ 33 جب صبح سورج نکلے تو شہر پر حملہ کر دو ۔ جب وہ اور وہ لوگ جو اسکے ساتھ ہیں جنگ لڑ نے کے لئے باہر آئیں تو تم اسکے ساتھ جو کرنا چاہتے ہو وہ کرو ۔ 34 اس لئے ابی ملک اور تمام فوجی رات کو اٹھے اور شہر کو گئے وہ فوجی چار گروہوں میں بٹ گئے ۔وہ سِکم شہر کے پاس چھپ گئے ۔ 35 عبد کا بیٹا جعل باہر نکلا اور سِکم شہر کے داخلہ کے دروازہ پر تھا جب جعل وہاں کھڑا تھا اُسی وقت ابی ملک اور اُس کے فوجی اپنی چھپنے کی جگہوں سے باہر آئے ۔ 36 جعل نے فوجوں کو دیکھا جعل نے زبُول سے کہا دھیان دو پہاڑوں سے لوگ نیچے اُتر رہے ہیں ۔ لیکن زبول نے کہا ، " تم صرف پہاڑوں کے سائے دیکھ رہے ہو سائے لوگوں کی طرح دکھا ئی دے رہے ہیں ۔" 37 لیکن جعل نے پھر کہا ، " دھیان رکھو ملک کی معو نینم نامی جگہ سے لوگ بڑھ رہے ہیں اور جادو گر کے درخت سے ایک گروہ آرہا ہے ۔" 38 تب زبول نے اس سے کہا ، " اب تمہاری وہ بڑی بڑی باتیں کہاں گئیں جو تم کہتے تھے ۔" ابی ملک کون ہوتا ہے جس کی اطاعت میں ہم رہیں ؟ کیا وہ وہی لوگ نہیں ہیں جن کا تم مذاق اڑا تے تھے ؟ جاؤ اور ان سے لڑو ۔" 39 اس لئے جعل سکم کے قائدین کو ابی ملک سے جنگ کرنے کے لئے لے گیا ۔ 40 ابی ملک اور اسکی فوجوں نے جعل اور اسکے آدمیوں کا پیچھا کیا جعل کے لوگ سکم شہر کے پھا ٹک کی طرف پیچھے بھا گے ۔ جعل کے بہت سے لوگ شہر کے پھا ٹک پر پہونچنے سے پہلے مار دیئے گئے ۔ 41 تب ابی ملک ارومہ شہر کو واپس آ گیا۔ زبول نے جعل اور اسکے بھا ئیوں کو سِکم شہر چھو ڑ نے کے لئے دباؤ ڈا لا ۔ 42 اگلے دن سِکم کے لوگ اپنے کھیتوں میں کام کرنے گئے ۔ ابی ملک نے اس کے بارے میں معلوم کیا ۔ 43 اس لئے ابی ملک نے اپنی فوجوں کو تین گروہوں میں بانٹا وہ سکم کے لوگوں پر اچانک حملہ کر نا چاہتا تھا ۔ اس لئے اس نے اپنے آدمیوں کو کھیتوں میں چھپا یا ۔ جب اس نے لوگوں کو شہر سے باہر آتے دیکھا تو وہ ٹوٹ پڑا اور اُن پر حملہ کر دیا ۔ 44 ابی ملک اور لوگ شہر کے پھا ٹک کی طرف دوڑے اور پو زیشن لے لی ۔ دوسرا و تیسرا گروہ کھیت میں لوگوں کے پاس دوڑ کر گئے اور اُنہیں مار ڈا لا ۔ 45 ابی ملک اور اسکے فوجی سِکم شہر کے ساتھ تمام دن لڑے ۔ ابی ملک اور اس کے فوجوں نے سِکم شہر پر قبضہ کر لیا ۔ اور اُس شہر کے لوگوں کو مار ڈا لا ۔ تب ابی ملک نے اس شہر کو مسمار کیا اور اس پر نمک چھڑکوادیا ۔ 46 جب سِکم کے مینار کے کچھ قائدین جو کچھ شہر میں ہوا اس کے بارے میں سنا تو وہ لوگ دیوتا ایل بریت کی ہیکل کے سب سے زیادہ محفوظ کمرے میں جمع ہو گئے ۔ 47 جب ابی ملک نے سنا سکم کے مینار کے تمام قائدین ایک ساتھ جمع ہو گئے ہیں ، 48 وہ اور اسکے آدمی ضلمون کی پہاڑی پر گئے ۔ ابی ملک نے ایک کلہاڑی لی اور اس نے کچھ شا خیں کاٹی اس نے ان شاخوں کو اپنے کندھے پر رکھی ۔ تب اس نے اپنے ساتھ کے آدمیوں سے کہا ، " جلدی کرو جو میں کر رہا ہوں ۔" 49 اس لئے ان لوگوں نے شاخیں کا ٹیں اور ابی ملک کے کہنے کے مطا بق کیا ۔ اُنہوں نے سبھی شاخوں کا بعل بریت دیوتا کی ہیکل کے سب سے زیادہ محفوظ کمرے کے بر خلاف ڈھیر لگا دیا ۔ تب انہوں نے شاخوں میں آ گ لگا دی اور کمرے میں لوگوں کو جلا دیئے اس طرح تقریباً سِکم کے مینار کے رہنے والے ایک ہزار عورتیں اور مرد مر گئے ۔ 50 تب ابی ملک اور اسکے ساتھی تیبِض شہر کو گئے ۔ ابی ملک اور اسکے ساتھیوں نے تیبِض شہر پر قبضہ کر لیا ۔ 51 لیکن تیبض شہر میں ایک مضبوط مینار تھا ۔ اس شہر کی تمام عورتیں اور مرد اور اس شہر کے قائد اس مینار کے پاس بھاگ کر پہونچے ۔ جب شہر کے لوگ مینار کے اندر گھس گئے تو انہوں نے اپنے پیچھے مینار کا دروازہ بند کر دیا ۔ تب وہ مینار کی چھت پر چڑھ گئے ۔ 52 ابی ملک اور اسکے ساتھی مینار کے پاس اس پر حملہ کر نے کے لئے پہونچے ۔ ابی ملک مینار کی دیوار تک گیا وہ مینار کو آ گ لگانا چاہتا تھا۔ 53 جب ابی ملک دروازہ پر کھڑا تھا اسی وقت ایک عورت نے ایک چکّی کا پتھر اس کے سر پر پھینکا ۔ چکّی کے پاٹ نے ابی ملک کی کھوپڑی کو چور چور کر ڈا لا ۔ 54 ابی ملک نے جلدی سے اپنے اس نو کر سے کہا جو اس کے ہتھیار لئے چل رہا تھا ،" اپنی تلوار نکالو اور مجھے مار ڈا لو میں چاہتا ہوں کہ تم مجھے مار ڈا لو جس سے لوگ یہ نہ کہیں کہ ایک عورت نے ابی ملک کو مارڈا لا ۔"اس لئے نو کر نے ابی ملک کو تلوار گھونپ دی اور ابی ملک مر گیا ۔ 55 بنی اسرائیلیوں نے دیکھا کہ ابی ملک مر گیا اس لئے وہ سبھی اپنے گھروں کو واپس ہو گئے ۔ 56 اس طرح خدا نے ابی ملک کو اس کے تمام گناہوں کے لئے سزا دی ۔ ابی ملک نے اپنے ۷۰ بھا ئیوں کو مار کر اپنے باپ کے خلاف گناہ کیا تھا ۔ 57 خدا نے سکم شہر کے لوگوں کو بھی ان کے کئے گئے شرارتی کاموں کے لئے سزا دی ۔ اس لئے سب کچھ ویسا ہی ہوا جیسا یربعّل کا بیٹا یوتام نے اپنی بد دعا میں کہا تھا ۔

Judges 10

1 ابی ملک کے مرنے کے بعد بنی اسرا ئیلیوں کی حفاظت کے لئے خدا کی جانب سے دوسرا منصف بھیجا گیا ۔ اُس آدمی کا نام تولع تھا ۔ تو لع فوّہ نامی آدمی کا بیٹا تھا ۔ فوّہ دو دو نامی آدمی کا بیٹا تھا ۔ تو لع اِشکار کے خاندانی گروہ سے تھا ۔ تو لع سمیر شہر میں رہتا تھا۔ سمیر شہر افرا ئیم کے پہا ڑی ملک میں تھا ۔ 2 تو لع بنی اسرا ئیلیوں کے لئے تیئس سال تک منصف رہا ۔ تو تولع مر گیا اور سمیر شہر میں دفنا یا گیا ۔ 3 تو لع کے مرنے کے بعد خدا کی طرف سے ایک اور منصف بھیجا گیا ۔ اُس آدمی کانام یا ئیر تھا ۔ یا ئیر جِلعاد کے علاقے میں رہتا تھا ۔ یائیر بنی اسرا ئیلیوں کے لئے بائیس سال تک منصف رہا ۔ 4 یا ئیر کے تیس بیٹے تھے وہ تیس بیٹے تیس گدھوں پر سوار ہو تے تھے وہ تیس بیٹے جلعاد کے علاقے میں تیس قصبوں پر اقتدار رکھتے تھے ۔ آج بھی وہ یا ئیر کا قصبہ کہلا تا ہے ۔ 5 یا ئیر مرگیا اور قامون شہر میں دفنا یا گیا ۔ 6 بنی اسرا ئیلیوں نے ایک بار پھر وہی کیا جسے خداوند نے بُرا سمجھا۔ وہ بعّل اور عستارات کی مورتیوں کی پرستش کرتے تھے ۔ وہ ارام ، صیدا ، موآب ، عمّون اور فلسطینیوں کے دیوتاؤں کی پرستش کرتے تھے ۔ بنی اسرا ئیلیوں نے خداوند کو چھو ڑ دیا اور اس کی خدمت بند کر دی ۔ 7 اس لئے خداوند نے بنی اسرا ئیلیوں پر غصّہ کیا ۔ خداوند نے فلسطینیوں اور عمّونیوں کو انہیں شکست دینے دی ۔ 8 اسی سال ان لوگوں نے بنی اسرا ئیلیوں کو تباہ کی جو جلعاد کے علاقے میں دریا ئے یردن کے مشرق میں رہتے تھے ۔ یہ وہی ملک ہے جہاں عمّونی لوگ رہ چکے تھے ۔ اسرا ئیل کے وہ لوگ اٹھا رہ سال سے تکلیفیں اٹھا تے رہے ۔ 9 تب عموّنی لوگ دریا ئے یردن کے پا ر گئے ۔ وہ لوگ یہوداہ ، بنیمین اور افرا ئیم کے لوگوں کے خلاف لڑنے گئے ۔ عموّنی لوگوں نے بنی اسرا ئیلیوں کی زندگی کو تکلیف دہ بنا دی ۔ 10 اس لئے بنی اسرا ئیلیوں نے خداوند کو پکا را اور کہا ، " اے خدا ہم لوگوں نے تیرے خلاف گناہ کئے ہیں ۔ ہم لوگوں نے اپنے خدا کو چھوڑا اور بعل کی مورتیوں کی پرستش کی ۔" 11 خداوند نے بنی اسرا ئیلیوں کو جواب دیا ، " تم لوگو ں نے مجھے اس وقت رو کر پکارا جب مصری ، اموری اور فلسطینی لوگوں نے تم پر ظلم کیا میں نے تمہیں ان لوگوں سے بچا یا ۔ 12 تم لوگ تب چلاّ ئے جب صیدون کے لوگ، عمالیقوں اور مدیانیوں نے تم پر ظلم کیا میں نے ان لوگوں سے بھی تمہیں بچا یا۔ 13 لیکن تم نے مجھ کو چھو ڑا ہے تم نے دوسرے خداؤں کی عبادت کی ہے اس لئے میں نے تمہیں پھر بچانے سے انکار کیا ہے ۔ 14 تم ان خدا ؤں کے پاس جا ؤ اور روؤ جسے تم نے اپنے لئے چنا ہے ۔ یہ وہی ہیں جو تمہیں تمہا ری پریشانی سے بچا ئیں گے ۔" 15 لیکن بنی اسرا ئیلیوں نے خداوند سے کہا ، " ہم لوگو ں نے گناہ کئے ہیں تو ہم لوگوں کے ساتھ جو چا ہتا ہے کر لیکن آج ہما ری حفاظت کر ۔" 16 تب بنی اسرا ئیلیوں نے غیر ملکی دیوتاؤں کو پھینک دیا انہوں نے پھر سے خداوند کی عبادت شروع کی ۔ اس لئے خداوند انہیں اور تکلیف اٹھا تے نہیں دیکھ سکا ۔ 17 عمونی لوگ جنگ کرنے کے لئے ایک ساتھ جمع ہو ئے ان کا خیمہ جلعاد کے علاقے میں تھا ۔ بنی اسرا ئیل ایک ساتھ جمع ہو ئے ۔ ان کا خیمہ مصفاہ شہر میں تھا ۔ 18 جلعاد کے علاقے میں رہنے وا لے لوگوں کے قائدین نے کہا ، " جو کو ئی عمّون کے لوگوں کے خلاف حملہ کرنے میں رہنما ئی کرے گا وہی جلعاد کے تمام باشندوں کا قائد ہو گا ۔

Judges 11

1 اِفتاح جلعاد کے خاندانی گروہ سے تھا وہ ایک طاقتور سپا ہی تھا ۔ لیکن اِفتاح ایک فاحشہ کا بیٹا تھا ۔ اسکا باپ جلعاد نام کا آدمی تھا ۔ 2 جلعاد اور اس کی بیوی کو کئی بیٹے تھے ۔ جب وہ لوگ بڑے ہو گئے تو ان لوگوں نے افتاح کو اس کی پیدا ئشی جگہ چھو ڑنے کے لئے مجبور کیا ۔ انہوں نے اس سے کہا ، " تم ہمارے باپ کی جائیددا میں سے کچھ بھی نہیں پا سکتے تم دوسری عورت کے بیٹے ہو ۔ 3 اس لئے افتاح اپنے بھا ئیوں سے بھاگ گیا۔ وہ طو ب کی سر زمین میں رہتا تھا ۔ طوب کی سر زمین میں کچھ رہزن نے افتاح کے ساتھ رہنا شروع کیا ۔ 4 کچھ عرصے کے بعد عمونی لوگ بنی اسرا ئیلیوں سے لڑے ۔ 5 عمونی لوگ بنی اسرا ئیلیوں کے خلاف لڑ رہے تھے ۔ اس لئے جلعاد ملک کے بزرگ ( قائد ) افتاح کے پاس آئے وہ چاہتے تھے کہ افتاح طوب سر زمین کو چھو ڑ دے اور جلعاد سر زمین کو لوٹ آئے ۔ 6 قائدین نے افتاح سے کہا ، " آؤ ہمارے قائد بنو تا کہ ہم لوگ عمونیوں کے ساتھ لڑ سکیں ۔" 7 لیکن افتاح نے جلعاد کے قائدین سے کہا ، " کیا یہ سچ نہیں کہ وہ تم ہی ہو جو مجھ سے نفرت کرتے ہو۔ تم لوگوں نے مجھے میرے باپ کا گھر چھو ڑنے کے لئے دباؤ ڈا لا۔ اس لئے جب تم تکلیف میں ہو تو اب میرے پاس کیوں آئے ہو ؟ " 8 جلعاد کی ملک کے بزرگوں نے افتاح سے کہا ، " یہی وجہ ہے کہ اب ہم تمہا رے پاس آئے ہیں ۔ مہربانی کر کے ہم لوگوں کے ساتھ آؤ اور عمونی لوگوں کے خلاف لڑو۔ تم ان سب لوگوں کے سپہ سالا ر ہو گے جو جلعاد میں رہتے ہیں ۔" 9 تب افتاح نے جلعاد کی سر زمین کے لوگوں سے کہا ، " اگر تم لوگ چاہتے ہو کہ میں جلعاد کو واپس آؤں اور عمونی لوگوں کے خلاف لڑوں اور اگر خداوند جیت حاصل کرنے میں میری مدد کرتا ہے تو میں تم لوگوں کا نیا قائد ہونگا ۔" 10 جلعاد کی سرزمین کے بزرگوں نے اِفتاح سے کہا ، " ہم لوگ جو باتیں کر رہے ہیں ۔ خداوند وہ سب سن رہا ہے ہم لوگ یہ سب کرنے کی کوشش میں ہیں ۔ جو تم ہمیں کرنے کے لئے کہہ رہے ہو ۔" 11 اس لئے اِفتاح جلعاد کے لوگوں کے ساتھ گیا ۔ ان لوگوں نے افتاح کو اپنا قا ئد اور سپہ سالار بنا یا۔ اِفتاح نے مِصفاہ شہر میں خداوند کے سامنے اپنی تمام باتیں دُہرا ئیں ۔ 12 افتاح نے عمونی بادشاہ کے پاس قاصدوں کو بھیجا قاصدوں نے بادشاہ کو یہ پیغام دیا : عمونی اور بنی اسرا ئیلیوں کے بیچ مسئلہ کیا ہے ؟ تم ہمارے لوگو ں کے خلاف جنگ لڑنا کیوں چاہتے ہو؟ " 13 عمونی لوگو ں کے بادشاہ افتاح کے قاصد سے کہا ، " ہم لوگ بنی اسرا ئیلیوں سے اس لئے لڑ رہے ہیں کیوں کہ بنی اسرا ئیلیوں نے ہماری زمین اس وقت لے لی تھی جب وہ مصر سے آئے تھے ۔ انہوں نے ہماری زمین ارنون دریا سے دریائے یبّوق اور دریا ئے یردن تک لے لی تھی اور اب بنی اسرا ئیلیوں سے کہو کہ وہ ہماری زمین پُر امن طور پر واپس دے دے ۔" 14 افتاح کا قاصد یہ پیغام افتاح کے پاس واپس لے گیا تب افتاح نے عمونی لوگوں کے بادشاہ کے پاس پھر قاصد بھیجے ۔ 15 وہ یہ پیغام لے گئے: 16 جب بنی اسرا ئیل ملک مصر سے باہر آئے تو بنی اسرا ئیل ریگستان میں گئے تھے ۔ بنی اسرا ئیل بحر قلزم تک گئے تھے تب وہ اس جگہ پر گیا جسے قادس کہا جا تا ہے ۔ 17 بنی اسرائیلیوں نے ادوم ملک کے بادشاہ کے پا س قاصد بھیجے تھے ۔ قاصدوں نے مہربانی کی خواہش کی انہوں نے کہا تھا کہ بنی اسرا ئیلیوں کو اپنے ملک سے گزرجانے دو ۔ لیکن ادوم کے بادشاہ نے اپنے ملک سے ہمیں گزرنے نہیں دیا ہم لوگوں نے وہی پیغام موآب کے بادشاہ کے پاس بھیجا لیکن موآب کے بادشاہ نے بھی اپنے ملک سے ہو کر گزرنے نہیں دیا اس لئے بنی اسرا ئیل قادس میں ٹھہرے رہے ۔ 18 اس کے بعد بنی اسرا ئیلیوں نے ریگستان سے ہو تے ہو ئے سفر کیا ۔ اورادوم و موآب کی سر زمین کے چاروں طرف گئے ۔ بنی اسرا ئیلیوں نے موآب کی سر زمین مشرق کی طرف سے سفر کیا ۔ انہوں نے اپنا خیمہ ارنون دریا کے دوسری طرف ڈا لا ۔ انہوں نے موآب کی سر حد کو پار نہیں کیا ( دریا ئے ارنون موآب کی سر زمین کی سر حد تھی ) ۔ 19 تب بنی اسرا ئیلیوں نے قاصدوں کو اموریوں کے بادشاہ سیحون جو کہ حسبون میں حکومت کیا کرتے تھے اس کے پاس بھیجا ۔ تب اسرا ئیل کے قاصدوں نے سیحون سے پو چھا ، " برائے مہربانی ہم اسرا ئیلیوں کو تم اپنی زمین سے جانے دو ہم لوگ اپنی زمین میں واپس جانا چاہتے ہیں ۔" 20 لیکن اموری لوگوں کے بادشاہ سیحون نے بنی اسرائیلیوں کو اپنی سرحد پار نہیں کرنے دی ۔ سیحون نے اپنے تمام لوگوں کو جمع کیا اور یہص پر اپنا خیمہ ڈا لا ۔ تب اموری لوگ بنی اسرائیلیوں کے ساتھ لڑے ۔ 21 لیکن خدا وند بنی اسرائیلیوں کے خدا نے بنی اسرائیلئیوں کی مدد سیحون اور اسکی فوج کو شکست دینے میں کی ۔ اموری لوگوں کی ساری زمین بنی اسرائیلیوں کی جائیداد بن گئی ۔ 22 اس طرح بنی اسرائیلیوں نے اموری لوگوں کا سارا ملک پایا یہ ملک دریائے ارنون سے دریائے یبّوق تک تھا ۔ یہ ملک ریگستان سے دریائے یردن تک تھا ۔ 23 یہ خدا وند اسرائیل کا خدا ہی تھا جس نے اموری لوگوں کو انکی زمین سے بھگا یا ، تا کہ اسکے لوگ اسے قبضہ کر سکیں اور تم ! ان لوگوں کو اس زمین سے بھگا کر اسے قبضہ کر نا چاہتے ہو ؟ 24 ٹھیک جیسا کہ تم اس زمین پر رہتے ہو جسے تیرے دیوتا کموس نے تجھے دی ہے ۔ اسی طرح سے ہر وہ جگہ جسے خدا وند ہمارے خدا نے ہم کو دی ہے ہم لوگ رہیں گے ۔ 25 کیا تم صفور کے بیٹے بلق سے زیادہ اچھے ہو ؟ یہ موآب ملک کا بادشاہ تھا ۔ کیا اس نے بنی اسرائیلیوں سے بحث کی ؟ کیا وہ حقیت میں بنی اسرائیلیوں سے لڑا ؟ 26 بنی اسرائیل حسبون اور اس کے نزدیک کے چاروں طرف کے شہروں میں ، عرو عیر شہر اور اسکے نزدیک کے چاروں طرف کے شہر میں دریائے ارنون کے کنارے کے تمام شہروں میں ۳۰۰ سال تک رہ چکے ہیں ۔ تم نے اسی مدت کے دوران میں ان شہروں کو واپس لینے کی کوشش کیوں نہیں کی ؟ 27 بنی اسرائیلیو ں نے تمہارے خلاف کو ئی گناہ نہیں کیا تھا ۔ لیکن تم بنی اسرائیلیوں کے خلاف جنگ شروع کر کے اسے نقصان پہنچانا چاہتے ہو ۔ خدا وند کو جو کہ سچا منصف ہے فیصلہ کرنے دو کہ بنی اسرائیل صحیح ہیں یا عمّونی لوگ ۔ 28 عمّونی لوگوں کے بادشاہ نے افتاح کے بھیجے ہو ئے پیغام کو سننے سے انکار کیا ۔ 29 تب خدا وند کی روح اِفتاح پر آئی ۔ افتاح جلعاد کی سر زمین اور منسّی کی سر زمین سے گزرا ۔ وہ جلعاد سر زمین میں مصفاہ شہر کو گیا ۔ جلعاد کی سر زمین کے مصفاہ شہر کو پار کر تا ہوا افتاح عمونی لوگوں کی سر زمین میں گیا ۔ 30 افتاح نے خدا وند سے وعدہ کیا اس نے کہا ، " اگر تو اموری لوگوں کو مجھے مکمل طور پر شکست دینے دیتا ہے ۔ 31 تو میں پہلی چیز کو جو میری فتح سے واپس آنے کے وقت مجھ سے ملنے کے لئے گھر سے باہر آئیگی اسے خدا وند کو جلانے کی نذر کے طور پر نذر کرونگا ۔ " 32 تب افتاح عموّنی لوگوں کی سر زمین میں گیا ۔ افتاح عموّنی لوگوں سے لڑا خدا وند نے عمونی لوگوں کو شکست دینے میں اس کی مدد کی ۔ 33 اس نے ا ن کے عروعیر شہر سے مِنّیت کے علاقے تک بیس شہروں کو تباہ کیا ۔ اس نے عمونی لوگوں سے ابیل کرامیم شہر تک جنگ کی ۔ یہ عمّونی لوگوں کے لئے بہت بڑی شکست تھی ۔ او ر اس طرح عموّنی لوگ بنی اسرائیلیوں کے ذریعہ مغلوب کئے گئے ۔ 34 افتاح مصفاہ کو واپس ہوا اور اپنے گھر گیا تو اسکی بیٹی اس سے ملنے باہر آ رہی تھی ۔ وہ ایک ستار بجا رہی تھی اور ناچ رہی تھی وہ اسکی اکلوتی بیٹی تھی ۔ افتاح اسے بہت چاہتا تھا ۔ افتاح کو کوئی دوسری بیٹی یا بیٹا نہیں تھا ۔ 35 اور جب اس وقت افتاح نے اس کو دیکھا تو وہ اپنے کپڑوں کو پھا ڑ کر اپنے غم کا اظہار کیا ۔ اور کہا ،" آہ میری بیٹی تو نے مجھے بر باد کر دیا تو نے مجھے بہت رنجیدہ کر دیا ۔ میں نے خدا وند سے وعدہ کیا تھا میں اسے واپس نہیں لے سکتا ۔ " 36 تب اس کی بیٹی نے افتاح سے کہا ، " ابّا جان ! آپ نے خدا وند سے وعدہ کیا ہے ۔ اس لئے آپ اپنے وعدہ کو پورا کریں آپ وہی کریں جو آپ نے کر نے وعدہ کیا ہے ۔ آخر میں خدا وند نے آپکے دشمن عمّونی لوگوں کو شکست دینے میں مدد کی ۔ " 37 تب اسکی بیٹی نے اپنے باپ افتاح سے کہا ،" اے ابّا جان ! میں آپ سے صرف ایک بات پوچھتی ہوں ! مجھے دو مہینے اکیلی رہنے دو تا کہ میں پہاڑی پر جا سکوں اور اس بات پر رو سکوں کہ میں ابھی بھی کنواری ہوں اور میں ضرور مر جاؤں ۔ مجھے اور میری سہیلیوں کو ایک ساتھ رونے اور چلا نے دو ۔ " 38 افتاح نے کہا ، " جاؤ اور اسے کرو ۔ " تب افتاح نے اپنی بیٹی کو دو مہینے کے لئے بھیج دیا ۔ وہ اور اسکی سہیلیاں پہاڑیوں میں رہنے کے لئے گئیں اور اس نے اپنے کنواری پن پر مر نے کی ماتم کیں ۔ 39 دو مہینے کے بعد افتاح کی بیٹی اپنے باپ کے پاس واپس آئی ۔ افتاح نے وہی کیا جو اس نے خدا وند سے وعدہ کیا تھا ۔ افتاح کی بیٹی کا کبھی کسی کے ساتھ جنسی تعلق نہیں رہا اس لئے اسرائیل میں یہ رواج بن گیا ۔ 40 اسرائیل کی عورتیں ہر سال افتاح کی بیٹی کو یاد کر تی تھیں ۔ عورتیں افتاح کی بیٹی کے لئے ہر سال چار دن تک روتی تھیں ۔

Judges 12

1 افرائیم کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے اپنے سپاہیوں کو جمع کیا ۔ وہ دریا کو پار کئے اور صافون کے طرف مڑے ۔ انہوں نے افتاح سے کہا ، " تم نے عمونی لوگوں کے خلاف جنگ کیوں کی ؟ اور اپنے ساتھ جانے کے لئے ہم لو گوں کو کیوں نہیں بلایا ؟ اب ہم لوگ تم کو اور تمہارے گھروں کو جلانا چاہتے ہیں ۔ " 2 افتاح نے انہیں جواب دیا ، " عمونی لوگ میرے اور میرے لوگوں کے لئے بہت زیادہ مسئلے پیدا کر رہے ہیں ۔ میں نے تمہیں ان لوگوں کے خلاف لڑ نے میں مدد کر نے کے لئے بلایا ہے ۔ لیکن تم لوگ ہم لوگوں کی مدد کر نے نہیں آئے ۔ 3 میں نے دیکھا کہ تم لوگ مدد نہیں کرو گے ۔ اس لئے میں نے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالی میں عموّنی لوگوں سے لڑ نے کے لئے دریا کے پار گیا۔ خدا وند نے انہیں شکست دینے میں میری مدد کی اب آج تم میرے خلاف کیوں لڑنے آئے ہو ؟ " 4 تب افتاح نے جلعاد کے لوگوں کو ایک ساتھ بلایا ۔ وہ افرائیم کے خاندانی گروہ کے لوگوں کے ساتھ لڑے ۔ وہ افرائیم کے لوگوں کے خلاف اس لئے لڑے کیوں کہ ان لوگوں نے جلعاد کے لوگو ں کی بے عزتی کی تھی ۔ انہوں نے کہا تھا جلعاد کے لوگو ! تم لوگ افرائیم کے بچے ہوئے لوگوں سے زیادہ کچھ نہیں ہو ۔ تم لوگوں کا ایک حصّہ افرائیم میں سے ہے اور دوسراحصہ منسی میں سے ہے ۔ جلعاد کے لوگوں نے افرائیم کے لوگوں کو شکست دی ہے ۔ 5 جلعاد کے لوگوں نے دریائے یردن کے گھا ٹوں پر قبضہ کر لیا جو کہ ملک افرائیم تک جاتی ہے ۔ اگر افرائیم کے لوگوں میں سے کوئی بھی جو کہ جلعاد میں رہا ہے ، جلعاد کے لوگوں کے پاس یہ کہتے ہوئے جاتے ، " مجھے پار ہونے دو ، " تو جلعاد کے لوگ پوچھتے ، " کیا تم افرائیمی ہو ؟ " اگر اس کا جواب ہو تا " نہیں " تو ، 6 وہ کہتے ' شِبلت ' لفظ کو بولو ۔" افرائیم کے لوگ اس لفظ کو نہیں بول سکتے تھے وہ اسے ' سبلت ' لفظ کہتے تھے ۔ اس لئے جب بھی افرائیم کے لوگ جو جلعاد میں رہا ہے اگر اس لفظ کا تلفظ ' سبلت ' کر تا تو جلعاد کے لوگ اسے گھاٹ پر مار دیتے تھے ۔ اس طرح اس وقت افرائیم کے لوگوں میں سے ۰۰۰,۴۲ آدی مارے گئے تھے ۔ 7 افتاح بنی اسرائیلیوں کا ۶ سال تک منصف رہا ۔ تب جلعاد کا رہنے والا افتاح مر گیا ۔ اسے جلعاد میں اس کے اپنے شہر میں دفنا یا گیا ۔ 8 افتاح کے بعد ابصان نامی ایک آدمی بنی اسرا ئیلیوں کا قائد تھا ۔ ابصان شہر بیت اللحم کا رہنے وا لا تھا ۔ 9 ابصان کے ۳۰ بیٹے اور تیس بیٹیاں تھیں ۔ اس نے اپنی بیٹیوں کو ان لوگوں کے ساتھ شادی کرنے دی جو اس کے رشتے دار نہیں تھے ۔ وہ ایسی تیس عورتوں کو اپنے بیٹوں کی بیویوں کی طرح لے آیا جو اس کے رشتے دار نہیں تھیں۔ ابصان بنی اسرا ئیلیوں کا منصف ۷سال تک رہا ۔ 10 تب ابصان مر گیا وہ شہر بیت اللحم میں دفنا یا گیا ۔ 11 ابصان کے بعد ایلون نامی آدمی بنی اسرا ئیلیوں کا منصف ہوا ۔ ایلون زبولون کے خاندانی گروہ سے تھا۔ وہ بنی اسرا ئیلیوں کا دس سال تک منصف رہا ۔ 12 تب زبولون خاندانی گروہ کا ایلون مر گیا ۔ وہ ز بولون کی سر زمین میں ایاّ لون شہر میں دفنا یا گیا ۔ 13 ایلون کے مرنے کے بعد ایک آدمی ہِلیل کا بیٹا عبدون بنی اسرا ئیلیوں کا منصف ہوا ۔ عبدو ن شہر فرحاتون کا رہنے وا لا تھا ۔ 14 عبد ون کے ۴۰ بیٹے اور ۳۰ پو تے تھے وہ ۷۰ گدھوں پر سوار ہو تے تھے ۔ عبدون آٹھ سال تک بنی اسرا ئیلیوں کا منصف رہا ۔ 15 تب ہِلیل کا بیٹا عبدون مرگیا اور اسے شہر فرحاتون میں دفنا یا گیا ۔ فرحاتون افرا ئیم کی زمین میں تھا یہ پہا ڑی ملک میں ہے جہاں عمالیقی لو گ رہتے تھے ۔

Judges 13

1 بنی اسرا ئیلیوں نے ایک بار پھر وہی کام کیا جسے خداوند نے بُرا سمجھا ۔ اس لئے خداوند نے فلسطینی لوگوں کو ان پر ۴۰ سال تک حکومت کرنے دی ۔ 2 صُر عہ شہر کا ایک آدمی وہاں تھا ۔ اُس آدمی کا نام منوحہ تھا ۔ وہ دان کے خاندانی گروہ کا تھا منو حہ کی ایک بیوی تھی ۔ لیکن وہ کو ئی اولاد پیدا نہیں کر سکتی تھی ۔ 3 خداوند کا فرشتہ منوحہ کی بیوی کے سامنے ظا ہر ہوا اور اس نے کہا ، " تم اولاد پیدا نہیں کر سکتی ہو ۔ لیکن تم حاملہ ہو گی اور تمہیں ایک بیٹا ہو گا ۔ 4 جب تم حاملہ رہو تو ہو شیار رہنا شراب نہ پینا یا کو ئی نشیلی چیز نہ پینا اور نہ ہی کو ئی ناپاک غذا کھانا ۔ 5 ہاں ، تم حاملہ ہو نے وا لی ہو ۔ تمہیں ایک لڑ کا ہو گا ۔ وہ ایک خاص طریقے سے خدا کیلئے وقف ہوگا ۔ وہ ایک نذیری ہو گا اور تم اس کے بال مت کاٹنا ۔ وہ پیدا ہو نے سے پہلے خدا کا خاص شخص ہو گا ۔ وہ بنی اسرا ئیلیوں کو فلسطینی لوگوں کی طاقت سے نجات دلائے گا ۔" 6 تب وہ عورت اپنے شوہر کے پاس گئی اور جو کچھ ہو ا تھا بتا یا ۔ اس نے کہا ، " خدا کے پاس سے ایک آدمی میرے پاس آیا وہ خدا کے فرشتہ کی طرح معلوم ہو تا تھا ۔ وہ بہت بھیانک دکھا ئی دیتا تھا ۔ میں اسے یہ پو چھنے سے بھی ڈری ہو ئی تھی کہ تم کہاں سے آئے ہو ؟ اس نے مجھے اپنا نا م نہیں بتا یا ۔ 7 لیکن اس نے مجھ سے کہا ، " تم حاملہ ہو اور تمہیں ایک بیٹا ہو گا ۔ اس لئے شراب یا کو ئی نشیلی پینے کی چیز مت پیو ۔ کو ئی ایسا کھانا نہ کھا ؤ جو نا پاک ہو ، کیوں کہ وہ لڑ کا اپنی پیدائش سے اپنی موت تک خدا کا خاص شخص ہو گا ۔ 8 تب منو حہ نے خداوند سے دعا کی اس نے کہا ، " اے خداوند میں تجھ سے دعا کر تا ہوں کہ تو خدا کے آدمی کو ہم لوگوں کے پاس دوبارہ بھیج ۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمیں سکھا ئے کہ ہم لوگو ں کو پیدا ہو نے وا لے اس بچے کے ساتھ کیا کرنا چا ہئے ۔" 9 خدا نے منو حہ کی دعا سنی خدا کا فرشتہ پھر اُس عورت کے پاس اُس وقت آیا جب وہ کھیت میں بیٹھی تھی ۔ لیکن اس کا شوہر منوحہ اُس کے ساتھ نہیں تھا ۔ 10 اس لئے وہ عورت اپنے شو ہر سے یہ کہنے کے لئے دوڑی ، " وہ آدمی واپس آیا ہے ! جو پچھلے دن میرے پاس آیا تھا وہ یہاں ہے ۔ " 11 منو حہ اٹھا اور اپنی بیوی کے پیچھے چلا جب وہ اس آدمی کے پاس پہونچا تو اس نے کہا ، " کیا تم وہی آدمی ہو جس نے میری بیوی سے باتیں کی تھی ۔ فرشتہ نے کہا ، ہاں! " وہ میں ہی ہوں 12 منو حہ نے کہا ، " مجھے امید ہے کہ جو تم کہتے ہو وہ ہو گا یہ بتا ؤ کہ وہ بچّہ کیسی زندگی گذ ارے گا ؟ وہ کیا کرے گا ؟ " 13 خدا وند کے فرشتہ نے منوحہ سے کہا ، " تمہاری بیوی کو وہ سب کر نا چا ہئے جو میں نے اسے کر نے کے لئے کہا ہے ۔ 14 اُسے انگور کی بیل پر اُگی ہو ئی چیز نہیں کھا نی چاہئے ۔اسے شراب یا کو ئی نشیلی چیز نہیں پینی چاہئے ۔ اور اسے کوئی ناپاک غذا نہیں کھا نی چاہئے ۔ اُسے وہ سب کر نی چا ہئے جو کر نے کا حکم میں نے اسے دیا ہے ۔" 15 تب منوحہ نے خدا وند کے فرشتہ سے کہا ، " برائے مہربانی ہم لوگو ں کے ساتھ کچھ دیر ٹھہر یئے ہم لوگ آپ کے لئے بکری کے بچّہ کا گوشت بنا ئیں گے ۔" 16 تب خدا وند کے فرشتہ نے منوحہ سے کہا ، " اگر تم مجھے یہاں سے جانے سے روکو گے تو بھی میں تمہارا کھا نا نہیں کھا ؤنگا لیکن تم اگر کچھ تیار کر نا چاہتے ہو تو خدا وند کو جلانے کی قربانی پیش کرو ۔( منوحہ نہیں سمجھا کہ حقیقت میں وہ آدمی خدا وند کا فرشتہ تھا ۔) 17 تب منوحہ نے خدا وند کے فرشتہ سے پو چھا ، " تمہارا نام کیا ہے ؟ تا کہ تیری کہی ہو ئی ہر ایک بات سچ ہو تو ہم لوگ تیری تعظیم کر سکیں ۔" 18 خدا وند کے فرشتہ نے کہا ، "تم میرا نام کیوں ؟ پو چھتے ہو؟ یہ اتنا حیرت انگیز اور اتنا تعجب خیز ہے کہ تم یقین نہیں کر سکتے ہو ۔" 19 تب منوحہ نے ایک بکری کا بچہ اور اناج لیا اور اسے چٹان پر خدا وند کو نذر کر دی ۔ جب منوحہ اور اسکی بیوی اسے دیکھ رہے تھے تو خدا وند نے ایک تعجب خیز کا م انجام دیا ۔ 20 جیسے ہی قربان گاہ سے شعلوں کی لپٹیں آسمان تک اٹھیں ویسے ہی خدا وند کا فرشتہ آ گ میں سے آسمان میں چلا گیا ۔ جب منوحہ اور اسکی بیوی نے یہ دیکھا تو وہ زمین پر گر گئے ۔ انہوں نے اپنے سروں کو زمین سے لگا یا ۔ 21 منوحہ آخر میں سمجھا کہ وہ آدمی حقیقت میں خدا وند کا فرشتہ تھا ۔خدا وند کا فرشتہ پھر سے منوحہ کے سامنے ظا ہر نہیں ہوا ۔ 22 منوحہ نے اپنی بیوی سے کہا ، " ہم لوگوں نے خدا کو دیکھا ہے اور یقیناً ہم اسی وجہ سے مریں گے۔" 23 لیکن اس کی بیوی نے اس سے کہا ، " اگر خدا وند ہم لوگوں کو مارنا چاہتا ہے تو وہ ہم لوگوں کی جلانے کی قربانی اور اجناس کی قربانی قبول نہ کرتا ۔ اس نے ہم لوگوں کو وہ سب نہ دکھا یا ہوتا اور وہ ہم لوگوں سے یہ باتیں نہ کیں ہوتیں۔ " 24 عورت کو ایک بیٹا پیدا ہوا اس نے اسکا نام سمسون رکھا ۔ سمسون بڑا ہوا اور خدا وند نے اس پر فضل کیا ۔ 25 خدا وند کی روح اسوقت سمسون میں کام کرنی شروع کی جب وہ محنے دان شہر میں تھا ۔ وہ شہر صرعہ اور اِستال کے درمیان میں ہے ۔

Judges 14

1 سمسُون تِمنت شہر کو گیا ۔ اس نے وہاں ایک جوان فلسطینی عورت کو دیکھا ۔ 2 جب وہ واپس آیا تو اس نے اپنے ماں باپ سے کہا ، " میں نے ایک فلسطینی لڑکی کو تمنت میں دیکھا ہے ۔ " میں چاہتا ہوں کہ تم اسے میرے لئے لے آؤ ۔ میں اس سے شادی کر نا چاہتا ہوں ۔ " 3 لیکن اس کے والدین نے جواب دیا ، " کیا تمہارے رشتے داروں یا تمہارے لوگوں میں سے کوئی عورت نہیں ہے جس سے تم شادی کر سکو ؟ کیا تمہیں ان نا مختون فلسطینیوں کے پاس بیوی حاصل کرنے کے لئے جانا چاہئے ؟ لیکن سمسون نے کہا ، " اس عورت کو میرے لئے حاصل کرو ! وہ میرے لئے ٹھیک ہے ۔ " 4 ( سمسون کے ماں باپ نہیں سمجھے تھے کہ خدا وند ایسا ہی ہونے دینا چاہتا ہے ۔ خدا وند کوئی راستہ ڈھونڈ رہا تھا تاکہ وہ فلسطینی لوگوں کے خلاف کچھ کر سکتے ۔ اس وقت فلسطینی لوگ بنی اسرائیلیوں پر حکومت کر رہے تھے ) ۔ 5 سمسون اپنے ماں باپ کے ساتھ تمنت کو گیا ۔ وہ شہر کے قریب انگور کے کھیتوں تک گیا ۔ اس جگہ پر ایک جوان شیر ببر دہاڑا اور سمسون پر جھپٹا ۔ 6 خدا وند کی روح بڑی طاقت سے سمسون پر اتری اس نے صرف اپنے ہاتھوں سے ہی شیر ببر کو چیر ڈا لا ۔ یہ اسکو ایسا ہی آسان معلوم ہوا جیسا کہ بکری کے بچے کو چیرنا ۔ لیکن سمسون نے اپنے ماں باپ کو نہیں بتایا کہ اس نے کیا کیا ہے ۔ 7 اس لئے سمسون شہر گیا اور اس نے فلسطینی لڑ کی سے باتیں کیں ۔ سمسون نے اسے سچ مچ میں پسند کیا ۔ 8 کئی دن بعد سمسون اس فلسطینی لڑکی کے ساتھ شادی کرنے کے لئے واپس آیا ۔ آتے وقت راستے میں وہ مرے ہوئے شیر ببر کو دیکھنے گیا ۔ اس نے شیر ببر کے ڈھانچے میں شہد کی مکھی کا چھتّا دیکھا جس سے وہ بڑا تعجب ہوا ۔ شیر کے ڈھا نچے میں شہد بھی تھا ۔ 9 سمسون نے اپنے ہا تھ سے بھی تھو ڑا شہد نکالا وہ شہد چا ٹتا ہوا راستے پر چل پڑا ۔ جب وہ اپنے ماں باپ کے پاس آیا تو اس نے انہیں تھو ڑا شہد دیا ۔ انہوں نے بھی اسے کھا یا لیکن سمسون نے اپنے ماں باپ کو نہیں بتا یا کہ اس نے مرے ہو ئے شیر ببر کے ڈھا نچے سے شہد لیا ہے ۔ 10 سمسون کا باپ فلسطینی لڑ کی کو دیکھنے گیا ۔ دولہے کے لئے یہ رواج تھا کہ اسے ایک دعوت دینی پڑ تی تھی ۔ اس لئے سمسون نے دعوت دی ۔ 11 جب لوگوں نے دیکھا کہ وہ ایک دعوت دے رہا ہے تو انہوں نے اس کے ساتھ ہونے کے لئے ۳۰ آدمی بھیجے ۔ 12 تب سمسون نے ان ۳۰ آدمیوں سے کہا ، " میں تمہیں ایک پہیلی سنانا چاہتا ہوں یہ دعوت سات دن تک چلے گی ۔ تم اس عرصے کے دوران اس پہیلی کا جواب تلاش کرو ۔ اگر تم پہیلی کا جواب اس وقت کے اندر دے سکے تو میں تمہیں تیس سوتی کرُتے اور تیس لباس دونگا ۔ 13 لیکن تم اگر اس کا جواب نہ نکال سکے تو تیس سوتی کرتے اور تیس کپڑوں کے جو ڑے مجھے دینے ہونگے ۔ " تیس آدمیوں نے کہا ، " پہلے اپنی پہیلی سناؤ ہم اسے سننا چاہتے ہیں ۔ " 14 سمسون نے یہ پہیلی سنائی : کھا نے والے میں سے کھا نے کے لئے کچھ کھا نے آئے اور طاقتور میں سے کچھ میٹھی چیز نکلیں ۔تیس آدمیوں نے تین دن تک جواب پانے کی کو شش کی لیکن پا نہ سکے ۔ 15 چوتھے دن وہ سب آدمی سمسون کی بیوی کے پاس آئے انہوں نے کہا ، " کیا تم نے ہمیں غریب بنانے کے لئے بلایا ہے ؟ تم اپنے شوہر کو ہم لوگوں کے پہیلی کا جواب دینے کے لئے پھسلاؤ اگر تم ہم لوگوں کے لئے جواب معلوم نہیں کر پاتی ہو تو ہم لوگ تمہیں اور تمہارے باپ کے گھر میں رہنے والے سب لوگوں کو جلا دینگے ۔ " 16 اس لئے سمسون کی بیوی اس کے پاس گئی اور زور زور سے رونے چلا نے لگی اس نے کہا ، تم مجھ سے نفرت کرتے ہو تم مجھ سے سچی محبت نہیں کر تے ہو ۔ تم نے میرے لوگوں کو ایک پہیلی سنائی ہے اور تم مجھے اس کا جواب نہیں بتا سکتے ۔ وہ اس سے کہا ، " دیکھو میں اپنے ماں باپ کو بھی نہیں بتا یا تو میں تمہیں کیوں بتاؤں ؟ " 17 سمسون کی بیوی دعوت کے پورے ۷ دنوں تک روتی رہی آخر میں اس نے ساتویں دن پہیلی کا جواب دیدیا ۔ اس بتا دیا کیوں کہ وہ مسلسل پریشان کر رہی تھی ۔ تب وہ اپنے لوگوں کے پاس گئی اور انہیں اسکا جواب بتا دیا ۔ 18 اس طرح دعوت والے ساتویں دن سورج غروب ہونے سے پہلے فلسطینی لوگوں کے پاس اس پہیلی کا جواب تھا وہ سمسون کے پاس آئے اور کہا ، " شہد سے میٹھا کیا ہے ؟ اور شیر ببر سے زیادہ طاقتور کون ہے ؟ " " تب سمسون نے ان سے کہا ، " اگر تم نے میری گائے کو نہ جوتا ہوتا تو میری پہیلی کا حل نہ نکال پاتے ۔ " 19 سمسون بہت غصہ میں تھا ۔ خدا وند کی روح سمسون پر بہت طاقت کے ساتھ آئی وہ نیچے شہر اسقلون کو گیا ۔ اس شہر میں اس نے ۳۰ فلسطینی آدمیوں کو مار ڈالا ۔ پھر اس نے لاشوں سے تمام کپڑے اور انکی جائیداد لے لی وہ ان کپڑوں کو لیکر گھر واپس ہوا اور اسے ان آدمیوں کو دیا جنہوں نے اس پہیلی کا جواب دیا تھا ۔ تب وہ اپنے باپ کے گھر واپس ہوا ۔ 20 سمسون اپنی بیوی کو نہیں لیا ۔ اس کی شادی اس کی سب سے اچھے دوست سے کرا دی گئی ۔

Judges 15

1 گیہوں کی فصل تیار ہو نے کے وقت سمسون اپنی بیوی سے ملنے گیا ۔ وہ اپنے ساتھ ایک جوان بکرا لے گیا ۔ اس نے کہا ، " میں اپنی بیوی کے کمرہ میں جا رہا ہوں۔" لیکن اس کا باپ اسے کمرے کے اندر نہیں جانے دیا ۔ 2 اس کے باپ نے سمسون سے کہا ، " میں نے صحیح سوچا کہ تم اپنی بیوی سے نفرت کرتے ہو اس لئے میں نے اس کی شادی تیرے سب سے اچھے دوست سے کرا دی ۔ اس کی چھو ٹی بہن بہت زیادہ خوبصورت ہے برائے مہربانی ا سکے بجائے اسے اپنی بیوی کے طور پر لے ۔" 3 لیکن سمسون نے اس کو کہا ، " تم فلسطینی لوگوں کو نقصان پہو نچانے کا اچھا موقع ہے ۔ اب کو ئی بھی مجھے قصووار نہیں بتا ئے گا ۔" 4 اس لئے سمسون باہر گیا اور ۳۰۰ لو مڑیوں کو پکڑا اس نے دو دو لو مڑیوں کو ایک ساتھ ایک بار لیا اور ان کا جو ڑ ا بنانے کیلئے اُن کی دُموں کو ایک ساتھ باندھ دیا ۔ تب اس نے لومڑیوں کی ہر جو ڑے کی دُم کے بیچ ایک مشعل باندھی ۔ 5 سمسون نے لومڑیوں کی دُم کے بیچ کی مشعلوں کو جلا یا تب اس نے فلسطینی لوگوں کے کھیتوں میں لومڑیوں کو چھو ڑدیا اس طرح اس نے ان کی کھڑی فصلوں اور اناج کے ڈھیروں کو جلا دیا ۔ اس نے ان کے انگور کے کھیتوں اور زیتون کے باغوں کو بھی جلا دیا ۔ 6 فلسطینی لوگوں نے پو چھا ، " یہ کِس نے کیا ہے ؟ " کسی نے اس سے کہا ، " تِمنت کے آدمی کے داماد سمسون نے یہ کیا ۔ اس نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ سمسون کے سُسر نے سمسون کے بیوی کی شادی اسکے سب سے اچھے دوست سے کرادی ۔" فلسطینی لوگو ں نے سمسون کی بیوی اور اس کے سُسر کو جلا دیا ۔ 7 تب سمسون فلسطینی سے کہا ، " کیو نکہ تم نے اتنا نقصان پہو نچایا اس لئے میں بھی اپنا بدلہ لئے بغیر نہیں رہونگا ۔" 8 سمسون نے فلسطینی لوگوں پر حملہ کیا اس نے ان کے کئی لوگوں کو مار ڈا لا پھر جا کر غار میں ٹھہرا وہ غار ایتام نامی چٹان پر تھا ۔ 9 تب فلسطینی لوگ یہوداہ کی سر زمین میں گئے وہ لحی نامی جگہ پر ٹھہرے ان کی فوج نے وہاں خیمے ڈا لے اور جنگ کے لئے تیاری کی ۔ 10 یہوداہ کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے ان سے پو چھا ، " تم ہم لوگوں سے جنگ کیوں کرنا چاہتے ہو ؟" انہوں نے جواب دیا ، " ہم لوگ سمسون کو پکڑنے آئے ہیں ۔ ہم لوگ اسے اپنا قیدی بنا نا چا ہتے ہیں ۔ ہم لوگ ا س سے اس چیز کا بدلہ لینا چا ہتے ہیں جو اس نے ہمارے لوگوں کے خلاف کیا ہے ۔ " 11 تب یہوداہ کے خاندانی گروہ کے تین ہزار آدمی سمسون کے پاس ایتام کی چٹان کے غار میں گئے ۔ انہوں نے اس سے کہا ، " تم نے ہم لوگو ں کے لئے کیا مصیبت کھڑی کی ہے ؟ کیا تمہیں معلوم نہیں ہے فلسطینی لوگ وہ لوگ ہیں جو ہم پر حکومت کرتے ہیں ؟ ۔ سمسون نے جواب دیا ، " میں نے ان لوگوں کے ساتھ وہی کیا جو کچھ ان لوگوں نے میرے ساتھ کیا ۔ " 12 تب انہوں نے سمسون سے کہا ، " ہم لوگ تمہیں قید کر کے فلسطینیوں کے حوالے کرنا چاہتے ہیں ۔" سمسون نے یہوداہ کے لوگوں سے کہا ، " وعدہ کر و کہ تم لوگ مجھے نقصان نہیں پہو نچا ؤ گے ۔" 13 تب یہوداہ کے آدمیوں نے کہا ، " ہم قبول کرتے ہیں ہم لوگ صرف تم کو باندھیں گے اور تم کو فلسطینی لوگوں کے حوا لے کر دیں گے ۔ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ تم کو جا ن سے نہیں ماریں گے ۔" انہوں نے سمسون کو دو نئی رسیوں سے باندھا وہ اسے چٹان کے غار سے باہر لے گئے ۔ 14 جب سمسون لحی نامی جگہ پر پہونچا تو فلسطینی لوگ اس سے ملنے آئے وہ خوشی سے شور مچا رہے تھے ۔ تب خداو ندکی روح بڑی طاقت سے سمسون میں آئی اور اس پر کی رسّیاں ایسی کمزور ہو گئیں جیسے وہ جل گئی ہوں رسّیاں اس کے ہا تھوں سے ایسے گریں جیسے وہ گل گئی ہوں ۔ 15 سمسون کے مرے ہو ئے گدھے کے جبڑے کی ہڈّی ملی ۔ اس نے جبڑے کی ہڈّی لی اور اس سے ایک ہزا ر فلسطینی لوگو ں کو مار ڈا لا ۔ 16 تب سمسون نے کہا ، " ایک گدھے کے جبڑے کی ہڈی سے ، میں نے ایک ہزا ر آدمیوں کو ما را ۔ ایک گدھے کی جبڑے کی ہڈی سے ، میں نے ان لوگوں کو ڈھیر کردیا ۔" 17 جیسے ہی سمسون نے بات ختم کی تو اس نے جبڑے کی ہڈی کو پھینک دی اس لئے اس جگہ کا نام رامت لحی پڑا ۔ 18 سمسون کو بہت پیاس لگی تھی اس لئے اس نے خداوند کو پکا را ۔ اس نے کہا ، " میں تیرا خادم ہوں تُو نے مجھے یہ بڑی فتح دی ہے کیا اب مجھے پیاس سے مرنا پڑیگا ؟ کیا مجھے ان کے گرفت میں جانا ہو گا جنکا ختنہ نہیں ہوا ہے ؟ " 19 لحی میں ایک کھوکھلی جگہ ہے ۔ خدا نے اس کھو کھلی جگہ کو پھوڑ کر کھو ل د یا ہے اور اس سے پانی باہر آ گیا ۔سمسون نے پانی پیا اور اپنے کو بہتر محسوس کیا ۔ اس نے پھر اپنے کو طاقتور محسوس کیا ۔ اس لئے اس نے اس پانی کے چشمے کا نام " عین ہقورے رکھا ۔ یہ آج بھی لحی شہر میں ہے ۔ 20 اس طرح سمسون بنی اسرا ئیلیوں کا ۲۰ سال تک منصف رہا وہ فلسطینی لوگوں کے زمانے میں تھا ۔

Judges 16

1 ایک دن سمسون غزہ شہر کو گیا ۔ اس نے وہاں ایک فاحشہ کو دیکھا ۔ وہ اس کے ساتھ رات گزارنے کے لئے اندر گیا ۔ 2 کسی نے غزّہ کے لوگوں سے کہا ، " سمسون یہاں آیا ہے ۔" وہ لوگ اسے جان سے مار ڈالنا چاہتے تھے ۔ اس لئے انہوں نے شہر کو گھیر لیا ۔ وہ چھپے رہے اور شہر کے پھا ٹک کے پاس چھپ گئے اور ساری رات سمسون کا انتظار کیا وہ ساری رات خاموش رہے ۔ انہوں نے آپس میں فیصلہ کیا ، " ہم لوگ صبح سویرے تک انتظار کریں گے اور تب پھر صبح اسے مار ڈالیں گے ۔" 3 لیکن سمسون فاحشہ کے ساتھ آدھی رات تک رہا ۔ سمسون آدھی رات میں اٹھا اور شہر کے پھاٹک کے دروازوں کو پکڑا اور اس نے انہیں کھینچ کر دیوار سے الگ کر دیا ۔ سمسون نے دروازے ، دو کھڑی ، چوکھٹیں اور سلاخوں کو جو دروازوں کو بند کر تے تھے پکڑ کر اکھاڑ لیا ۔ تب سمسون نے انہیں اپنے کندھوں پر لیا اور پہاڑی کی چوٹی پر لے گیا جو حبرون شہر کے قریب ہے ۔ 4 اسکے بعد سمسون دلیلہ نامی عورت سے محبت کرنے لگا وہ سورق وادی کی تھی ۔ 5 فلسطینی لوگوں کے حاکم دلیلہ کے پاس گئے انہوں نے کہا ، " ہم جاننا چاہتے ہیں کہ سمسون کو اتنا زیادہ طاقتور کس چیز نے بنایا ؟ تم اسے پھسلا ؤ اور معلو کرنے کی کوشش کرو کہ آخر اس کا راز کیا ہے ۔ تب ہم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ اسے کس طرح پکڑیں اور اسے کیسے باندھیں۔ تب ہم اس پر قابو پا سکتے ہیں ۔ تب ہم میں سے ہر ایک کو ۱۱۰۰ مثقال دیگا ۔ " 6 دلیلہ نے سمسون سے کہا ، " مجھے بتاؤ کہ تمہیں کس چیز نے اتنا طاقتور بنا دیا ہے ۔ تمہیں کوئی کیسے باندھ سکتا ہے اور بے سہارا کر سکتا ہے ۔؟ " 7 سمسون نے جواب دیا ، " اگر کو ئی مجھے کمان کی سات نئی بنائی ہوئی ڈوریوں سے باندھے جو کہ اب تک سوکھا نہیں ہے تو میں دوسرے آدمیوں کی طرح کمزور ہو جاؤنگا ۔ " 8 تب فلسطینی لوگوں کے حاکموں نے سات نئی کمانوں کی ڈوریاں دلیلہ کے پاس لائے دلیلہ نے سمسون کو ان ڈوریوں سے باندھا ۔ 9 کچھ آدمی دوسرے کمرے میں چھپے تھے ۔ دلیلہ نے سمسون سے کہا ، " سمسون فلسطینی تم پر حملہ کر رہے ہیں ! " لیکن سمسون نے اس کمان کی ڈوریوں کو آسانی سے توڑ دیا ۔ وہ اسے اس ڈوری کی طرح توڑ دیا جو چراغ کے لو َکے بہت نزدیک بہت کمز ور ہو گیا ہو ۔ اس طرح فلسطینی لوگ سمسون کی طاقت کا راز نہ پا سکے ۔ 10 تب دلیلہ نے سمسون سے کہا ، ' ' تم نے مجھے بے وقوف بنا یا تم نے مجھے دھو کہ دیا ۔ تم نے مجھ سے جھوٹ بولا ۔ براہ کرم اب مجھے بتاؤ تجھے کیسے باندھا جائے گا ؟ " 11 سمسون نے کہا ، " اگر کو ئی آدمی مجھے نئی رسیوں سے اچھی طرح باندھ دے جو پہلے کبھی استعمال نہیں ہوا تو میں دوسرے آدمیوں کی طرح کمزور ہو جا ؤں گا۔ 12 اس لئے دلیلہ نے کچھ نئی رسّیاں لیں اور سمسون کو باندھ دیا کچھ آدمی اگلے کمرے میں چھپے تھے ۔ تب دلیلہ نے اسے آواز دی ، " سمسون فلسطینی لوگ تم پر حملہ کر رہے ہیں ! " لیکن اس نے رسّیوں کو آسانی سے دھا گے کی طرح توڑ دیا ۔ 13 تب دلیلہ نے سمسون سے کہا ، " تم نے مجھے اب تک بے وقوف بنایا تم نے مجھے دھو کہ دیا تم نے مجھ سے جھوٹ بولا ! اب تم مجھے بتاؤ کہ کوئی تمہیں کیسے باندھ سکتا ہے ؟ " اس نے کہا ، " اگر تم کرگھے کا استعمال کر کے میرے سر کے بالوں سے سات چوٹی بُن لو اور تب اسے ایک پِن سے جکڑ دو تو میں اتنا کمزور ہو جاؤں گا جتنا کو ئی دوسرا آدمی ہوتا ہو ۔ " تب سمسون سونے چلا گیا اس لئے دلیلہ نے کر گھے کا استعمال اس کے سر کے بال سے سات چوٹی بننے کے لئے کیا ۔ 14 تب دلیلہ نے زمین میں خیمہ کی کھونٹی گاڑ کر کر گھے کو اس سے باندھ دیا ۔ پھر اس نے سمسون کو آواز دی ، " سمسون فلسطینی لوگ تم پر حملہ کر رہے ہیں !" سمسون نے خیمہ کی کھونٹی ، کر گھا اور پھڑ کی ( شٹل) کو اکھاڑ دیا ۔ 15 تب دلیلہ نے سمسون سے کہا ، " تم مجھ سے کیسے کہہ سکتے ہو کہ تم مجھ سے محبت کرتے ہو جب مجھ پر بھروسہ نہیں کر تے تم اپنا راز بتانے سے انکار کر تے ہو ۔ یہ تیسری بار تم نے مجھے بے وقوف بنایا ہے تم نے اپنی عظیم طاقت کا راز نہیں بتایا ۔ 16 وہ سمسون کو دن بدن پریشان کر تی گئی ۔ اس کے راز کے بارے میں پوچھنے سے وہ اتنا تھک گیا کہ اسے ایسا معلوم ہوا کہ وہ مر جائے گا ۔ 17 اس لئے اس نے دلیلہ کو سب کچھ بتا دیا ۔ اس نے کہا ، " میں نے اپنے بال کبھی نہیں کٹوائے تھے میں پیدائش سے پہلے ہی ا لله کو نذر کر دیا گیا تھا اگر کوئی میرے بالوں کو کاٹ دے تو میری طاقت چلی جائے گی ۔ میں اتنا ہی کمزور ہو جاؤنگا ۔ جتنا کوئی دوسرا آدمی ہو تا ہے ۔ " 18 دلیلہ نے دیکھا کہ سمسون نے اپنی ہر بات اس کو ظا ہر کر دی ۔ اس نے فلسطینی لوگوں کے حاکموں کے پاس پیغام بھیجا ، " میری جگہ پھر واپس آؤ سمسون نے مجھ سے ہر بات کو ظا ہر کر دی ہے ۔ " فلسطینی لوگوں کے حاکم دلیلہ کے پاس واپس آئے وہ لوگ پیسے ساتھ لائے جو انہوں اسے دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ 19 دلیلہ نے سمسون کو اپنی گود میں سلایا ۔ تب اس نے ایک آدمی کو اندر بلایا اور سمسون کے بالوں کی ساتوں چوٹیوں کو کٹوادیا ۔ اس طرح اس نے اسے کمزور بنا دیا سمسون کی طاقت نے اس کو چھوڑ دیا ۔ 20 تب دلیلہ نے اسے آواز دی ، " سمسون فلسطینی لوگ تم پر حملہ کر رہے ہیں " وہ جاگ پڑا اور سوچا کہ پہلے کی طرح میں بھاگ نکلوں اور خود کو آزاد رکھوں لیکن سمسون کو یہ نہیں معلوم تھا کہ خدا وند نے اسے چھوڑ دیا ہے ۔ 21 فلسطینی لوگوں نے سمسون کو پکڑ لیا انہوں نے اسکی آنکھیں نکال لیں اور اسے غزّہ شہر کو لے گئے ۔ تب اسے بھاگنے سے روکنے کے لئے انہوں نے اس کے پیروں میں بیڑیاں ڈالدیں انہوں نے اسے جیل خانہ میں ڈالدیا اور اس سے چکّی چلوائی ۔ 22 لیکن سمسون کے بال پھر بڑھنے شروع ہو گئے ۔ 23 فلسطینی لوگو ں کے حاکم تقریب منا نے کے لئے ایک جگہ پر جمع ہو ئے ۔ وہ اپنے دیوتا دجون کو ایک بڑی قربانی پیش کرنے جا رہے تھے ۔ انہوں نے کہا ، " ہم لوگو ں کے دیوتا نے ہمارے دشمن سمسون کو شکست دینے میں مدد کی ہے ۔" 24 جب فلسطینی لوگوں نے سمسون کو دیکھا تب انہوں نے اپنے دیوتا کی تعریف کی ۔ انہوں نے کہا ، " اس آدمی نے ہمارے ملک کو تباہ کیا ۔ اس آدمی نے ہمارے کئی لوگوں کو ما را لیکن ہمارے دیوتا نے ہمارے دشمن کو پکڑوانے میں ہماری مدد کی ۔" 25 جب لوگ تقریب میں خوشی منا رہے تھے ۔ تو انہوں نے کہا ، " سمسون کو باہر لا ؤ ہم اس کا مذاق اُڑانا چا ہتے ہیں ۔" اس لئے وہ سمسون کو جیل خانے سے باہر لا ئے اور اس کا مذاق اُڑا یا ۔ انہو ں نے سمسون کو دجون دیوتا کی ہیکل کے ستونوں کے درمیان کھڑا کیا ۔ ۔ 26 ایک نوکر سسمسون کا ہا تھ پکڑا ہوا تھا ۔ سمسون نے اس سے کہا ، " مجھے وہاں رکھو جہاں سے میں اُ ن ستونوں کو چھُو سکوں جو اس ہیکل کو تھامے ہو ئے ہیں میں ان کا سہا را لینا چا ہتا ہوں ۔" 27 ہیکل میں عورتوں مردوں کی بھیڑ تھی ۔ فلسطینی لوگو ں کے تمام حاکم وہاں تھے ۔ وہاں تقریباً ۳۰۰۰ عورتیں اور مرد ہیکل کی چھت پر تھے ۔ وہ ہنس رہے تھے اور سمسون کا مذاق اُڑا رہے تھے ۔ 28 تب سمسون نے خداوند سے دعا کی ا سنے کہا ، " اے میرے خداوندقادِر مطلق مجھے یاد رکھ ، اے خدا صرف ایک بار اور طاقت دے ۔ مجھے صرف ایک کام کرنے دے کہ فلسطینیوں سے اپنی آنکھیں نکالنے کا بدلہ چکا لوں۔" 29 تب سمسون نے ہیکل دونوں ستونوں کو پکڑا یہ دونوں ستون پو ری ہیکل کو تھامے ہو ئے تھا اس نے دونوں ستونوں کے بیچ میں اپنے کو جمایا ۔ ایک ستون اس کے دائیں طرف اور دوسرا اس کے بائیں طرف تھا ۔ 30 سمسون نے کہا ، " ان فلسطینیوں کے ساتھ مجھے مرنے دو ۔" تب اس نے اپنی پو ری طاقت سے ستونوں کو دھکیلا اور ہیکل حاکموں کے ساتھ اس میں آئے ہو ئے لوگوں پر گر پڑا ۔ اس طرح سمسون نے اپنی زندگی میں جتنے فلسطینی لوگوں کو ما را اس سے کہیں زیادہ لوگوں کو اس نے اس وقت مارا جب وہ مرا ۔ 31 سمسون کے بھا ئی اور اس کے باپ کا پو را خاندان اس کی لاش کو لینے گیا ۔ وہ اسے واپس لا ئے اور اس کے باپ منوحہ کی قبر میں دفنا یا ۔ یہ قبر صُرعہ اور اِستال شہروں کے درمیان ہے ۔ سمسون بنی اسرا ئیلیوں کا منصف ۲۰ سال تک رہا ۔

Judges 17

1 وہاں ایک میکاہ نامی آدمی تھا ۔ جو افرا ئیم کے پہا ڑی ملک میں رہتا تھا ۔ 2 میکاہ نے اپنی ماں سے کہا ، " کیا تمہیں چاندی کے ۱۱۰۰ سِکّے یاد ہیں جو تمہارے پاس سے چُرا لئے گئے تھے ۔میں نے اس کے بارے میں بد دعا دیتے سنا ہے ۔ وہ چاندی میرے پاس ہے میں نے اسے لیا ہے ۔ " اس کی ماں نے کہا ،" میرے بیٹے خدا وند تمہیں اپنا فضل دے ۔ 3 میکاہ نے اپنی ماں کو ۱۱۰۰ سکّے واپس دیئے تب اس نے کہا ، " میں یہ سکّے خدا وند کو خاص نذرانے کے طور پر پیش کروں گی میں یہ چاندی اپنے بیٹے کو دونگی اور وہ ایک مورتی بنائے گا اور اسے چاندی سے ڈھک دیگا ۔ اس لئے بیٹے اب یہ چاندی میں تمہیں واپس کر تی ہوں ۔ " 4 لیکن میکاہ وہ چاندی اپنی ماں کو واپس کر دیا ۔ اس لئے اس نے ۲۰۰ مثقال چاندی لی اور ایک سنار کو دیدی ۔ سنار نے اس چاندی کا استعمال ایک بُت اور ایک کندہ کی ہوئی مورتی بنانے میں کیا ۔ یہ سب میکاہ کے گھر میں رکھی گئی تھی ۔ 5 میکاہ کی ایک ہیکل مورتیوں کی پرستش کے لئے تھی۔ اس نے افود اور کچھ گھریلو بُت بنائے ۔ تب میکاہ نے اپنے بیٹوں میں سے ایک کو اپنا کاہن بحال کیا ۔ 6 ( ا س وقت بنی اسرائیلیو ں کا کوئی بادشاہ نہیں تھا ۔ اسرائیل کا ہر ایک آدمی وہ کرتا تھا جو اسے ٹھیک سمجھتا تھا ) ۔ 7 بیت اللحم شہر کا ایک نو جوان تھا ۔ وہ یہوداہ کے خاندانی گروہ سے تھا ۔ وہ لاوی تھا اور عارضی طور پر وہاں قیام کیا ۔ 8 اس نوجوان نے یہوداہ میں بیت اللحم کو چھوڑ دیا اور عارضی قیام کے لئے ایک جگہ کی تلاش کررہا تھا ۔ جب وہ سفر کر رہا تھا وہ میکاہ کے گھر آیا میکاہ کا گھر افرائیم کی پہاڑی علاقے میں تھا ۔ 9 میکاہ نے اس سے پوچھا ، " تم کہاں سے آئے ہو ؟ نوجوان نے جواب دیا ، " میں یہوداہ کے بیت اللحم شہر کا ایک لاوی ہوں ۔ میں عارضی قیام کے لئے جگہ ڈھونڈ رہا ہوں ۔ " 10 تب میکاہ نے اس سے کہا ،" میرے ساتھ رہو میرا باپ اور کاہن بنو ۔ میں سالانہ تمہیں دس چاندی کے سکّے دونگا ۔ میں تمہیں لباس اور کھانا بھی دونگا ۔ " جوان لاوی میکاہ کے ساتھ ٹھہرا ۔ 11 لاوی کے خاندانی گروہ کا وہ نو جوان میکاہ کے ساتھ رہنے کو راضی ہو گیا ۔ وہ میکاہ کا ایک بیٹا جیسا ہو گیا ۔ 12 میکاہ نے لاوی کو اپنا کاہن بنایا اور وہ میکاہ کے ساتھ رہا ۔ 13 میکاہ نے کہا ، ' ' اب میں سمجھتا ہوں کہ خداوند میرے ساتھ بھلا کرے گا ۔ میں اس لئے یہ جانتا ہوں کہ میں نے لا وی نسل کے خاندان کے ایک آدمی کو کا ہن رکھا ہے ۔"

Judges 18

1 اس وقت بنی اسرائیلیوں کا کو ئی بادشاہ نہیں تھا ۔ اور اس وقت دان کا خاندانی گروہ اپنے کہے جانے کے لا ئق رہنے کے لئے زمین کی تلاش میں تھا ۔ اسرا ئیل کے دوسرے حاندانی گروہ نے پہلے ہی اپنی زمین حاصل کر لی تھی ۔ لیکن دان کا خاندانی گروہ ابھی تک اپنی زمین نہیں پا سکا تھا ۔ 2 اس لئے دان کے خاندانی گروہ نے پانچ فوجوں کو کچھ زمین تلاش کرنے کے لئے بھیجا ۔ وہ رہنے کے لئے اچھی جگہ ڈھونڈ نے گئے ۔ وہ پانچوں آدمی صُرعہ اور اِستال شہروں کے تھے ۔ وہ اس لئے چُنے گئے تھے کہ وہ دان کے سبھی خاندانی گروہ میں سے تھے ۔ اُن سے کہا گیا تھا ، " جا ؤ اور کسی زمین کو ڈھونڈو ۔" جب پانچوں آدمی افرا ئیم کے پہا ڑی ملک میں آئے ۔ تو وہ میکاہ کے گھر آئے اور وہاں رات گزاری ۔ 3 جب وہ لوگ میکاہ کے گھر آئے تو ان لوگوں نے نوجوان لاوی کی آواز کو سنی اور پہچان لئے ۔ تب وہ لوگ ا س سے ملے ۔ ان لوگوں نے اس سے پوچھا ، " تمہیں یہاں کون لا یا ہے ؟ تم یہاں کیا کر رہے ہو ؟ تمہا را یہاں کیا کام ہے ؟ " 4 تب اس جوان نے ان لوگوں کو وہ بتا یا جو میکاہ نے اس کے ساتھ کیا تھا اس نے کہا ، " میکاہ مجھے کرایہ پر رکھا اور میں اس کا کاہن ہو گیا ہوں ۔" 5 تب انہوں نے کہا ، " برائے مہربانی ذرا ہم لوگوں کی خاطر خدا سے لگا ؤ پیدا کر ۔ ہم لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ ہم لوگوں کا سفر کامیاب ہو گا یا نہیں ؟ " 6 کا ہن نے جواب دیا ، " سلامتی سے آگے بڑھ، خداوند تم لوگوں کو جانے کا راستہ دکھا ئے گا ۔" 7 اس لئے پانچوں آدمی وہاں سے چلے اور لیس شہر کو آئے ۔ انہوں نے دیکھا کہ اس شہر کے آدمی محفوظ رہتے ہیں ۔ وہ لوگ صیدون کے لوگوں کی طرح رہے ۔( صیدون سمندر کے کنا رے ایک خاص غیر معمولی اور طاقتور شہر تھا ) ۔ وہ امن اور سلامتی کے ساتھ رہتے تھے ۔ لوگو ں کے پاس ہر ایک چیز بہت زیادہ تھی ۔ اور ان پر حملہ کرنے وا لا نزدیک میں کو ئی دشمن نہیں تھا ۔ اور وہ صیدون شہر کے لوگوں سے بہت زیادہ دور رہتے تھے ۔ اور ارام کے لوگو ں سے بھی ان کی کو ئی تجارت نہیں تھی ۔ 8 پانچوں آدمی صُرعہ اور استال کو واپس ہو ئے ان کے رشتہ داروں نے پو چھا ، " تم نے کیا پتہ لگا یا ؟ " 9 وہ لوگ جواب دیئے : " ہم لوگ ان لوگوں کی زمین کو دیکھے ہیں ۔ وہ بہت اچھی ہے ۔ آؤ ان لوگو ں پر حملہ کریں۔ تم ہم لوگو ں پر یقین کر سکتے ہو انتظار نہ کرو، ہم چلیں اور اس زمین کو لے لیں ۔ 10 اگر تم وہاں چلو تو ایسے لوگوں کے پاس پہو نچو گے جو ایک وسیع ملک میں رہتے ہیں اور کسی خِطّہ سے کسی حملہ کی امید نہ کرو ۔ ہاں خدا نے یہ زمین ہم لوگوں کو دیا ہے یہ ایسی زمین ہے جہاں کسی چیز کی کمی نہیں ہے ۔" 11 اس لئے دان کے خاندانی گروہ کے ۶۰۰ آدمیوں نے صُرعہ اور استال کے شہروں کو چھو ڑا اور وہ جنگ کیلئے تیار تھے ۔ 12 لیس شہر سے سفر کرتے وقت وہ یہوداہ ، قریت یعریم خیمہ ڈالے ۔ انہوں نے وہاں خیمے ڈا لے یہی وجہ ہے کہ قریت یعریم کے مغرب کی زمین آج تک محنے دان کہلا تا ہے ۔ 13 اس جگہ سے ۶۰۰ آدمیوں نے افرا ئیم کی پہا ڑی ملک کا سفر کیا ۔ وہ میکاہ کے گھر آئے ۔ 14 تب ان پانچوں آدمیوں نے جنہوں نے لیس میں جاسوسی کرنے گئے تھے ، اپنے بھا ئیوں سے کہا ، " کیا تمہیں معلوم ہے کہ اس گھر میں ایک ایفود، دوسرے خاندانی دیوتا ، ایک کھودی ہو ئی مورتی اور ایک چاندی کا بت ہے ۔ اب تم سمجھتے ہو کہ تمہیں کیا کرنا ہے جا ؤ اور انہیں لے آ ؤ ۔" 15 وہ لوگ میکاہ کے گھر گئے جہاں پر نوجوان لا وی رہتا تھا ۔ ان لوگو ں نے اس سے دوستانہ سلوک کیا ۔ 16 دان کے خاندانی گروہ کے ۶۰۰ لوگ پھاٹک کے دروازہ پر کھڑے رہے اُن کے پاس سبھی ہتھیار تھے اور وہ جنگ کے لئے تیار تھے ۔ 17 پانچوں جاسو س گھر میں گئے ، وہ لوگ کھو دی ہو ئی مورتی ، ایفود ، خاندانی دیوتاؤں اور چاندی کے بت کو جمع کیا ۔ جب وہ ایسا کر رہے تھے تب لا وی خاندانی گروہ کا نو جوان کا ہن اور جنگ کے لئے تیار ۶۰۰ آدمی پھا ٹک کے دروازے کے ساتھ کھڑے تھے ۔ لا وی خاندانی گروہ کا نو جوان کا ہن نے ان سے پو چھا ، " تم کیا کر رہے ہو ؟ " 18 19 پانچوں آدمیوں نے کہا ، " چُپ رہو ، ایک لفظ بھی نہ کہو ۔ ہم لوگوں کے ساتھ چلو ، ہمارا باپ اور کا ہن رہو ۔ تمہیں یہ ضرور طئے کرنا چا ہئے کہ تم کِسے زیادہ اچھا سمجھتے ہو ؟ کیا تمہا رے لئے یہ زیادہ اچھا ہے کہ تم ایک آدمی کا کاہن رہو ؟ یا اس سے کہیں زیادہ یہ اچھا ہے کہ تم بنی اسرا ئیلیوں کے پورے خاندانی گروہ کا کا ہن بنو ؟ " 20 نوجوان لا وی کو ان لوگوں کی تجویز اچھی لگی اس نے ایفود، خاندانی دیوتاؤں اور کھُدائی وا لی مورتی کو لیا اور وہ دان کے خاندانی گروہ کے ساتھ گیا ۔ 21 تب دان خاندانی گروہ کے ۶۰۰ آدمی لا وی کے ساتھ مُڑے اور انہو ں نے میکاہ کے گھر کو چھو ڑا ۔ انہوں نے اپنے چھو ٹے بچوں جانورو ں اور اپنی تمام چیزوں کو اپنے سامنے رکھا ۔ 22 جب دان کے خاندانی گروہ کے لوگ اس جگہ سے کچھ دور گئے ، تب میکاہ کے ساتھ رہنے وا لے آدمی جمع ہو ئے تھے ۔ تب ان لوگوں نے دان کے لوگو ں کا پیچھا کیا اور انہیں پکڑ لیا ۔ 23 میکاہ کے لوگ دان کے لوگوں پر برس پڑ رہے تھے ۔ دان کے لوگ مُڑے انہوں نے میکاہ سے کہا ، " کیا مسئلہ ہے ؟ تم کیوں پکار رہے ہو؟ " 24 میکاہ نے جواب دیا ، " دان کے لوگو! تم نے میری مورتیاں لی ہیں میں نے ان مورتیوں کو اپنے لئے بنا یا ہے ۔ تم نے ہمارے کا ہن کو بھی لے لیا ہے ۔ تم نے میرے لئے چھو ڑا ہی کیا ہے ؟ تم مجھ سے کیسے پو چھ سکتے ہو ، ' کیا مسئلہ ہے ؟ "' 25 دان کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے جواب دیا اچھا ہو تا کہ تم ہم سے بحث نہ کرتے ہم میں سے کچھ آدمی گرم طبعیت کے ہیں ۔ اگر تم ہم پر چلا ؤ گے تو وہ گر م مزاج کے لوگ تم پر حملہ کر سکتے ہیں تم اور تمہا راخاندان مار ڈا لا جا سکتا ہے ۔ 26 تب دان کے لوگ مُڑے اور اپنے راستے پر آگے بڑھ گئے ۔ میکاہ جانتا تھا کہ وہ لوگ ا س سے اور اس کے آدمیوں سے زیادہ طاقتور ہیں اس لئے وہ گھر واپس ہو گیا ۔ 27 اس طرح دان کے لوگوں نے وہ مورتیاں لے لیں جو میکاہ نے بنا ئی تھیں ۔ انہوں نے میکاہ کے ساتھ رہنے وا لے کا ہن کو بھی لے لیا ۔ تب وہ لوگ لیس پہنچے اور ان لوگوں پر حملہ کیا جو امن وامان سے رہتے تھے اور یہ امید نہ کئے تھے کہ کو ئی اس پر حملہ کرے گا ۔ دان کے لوگوں نے انہیں اپنی تلواروں کے گھاٹ اُتارا پھر انہوں نے شہر کو جلا ڈا لا ۔ 28 لیس میں رہنے وا لوں کی حفاظت کرنے وا لا کو ئی نہ تھا ۔ وہ صیدون کے شہر سے اتنے زیادہ دور تھے کہ لوگ ان کی مدد نہیں کر سکتے تھے ۔ اس لئے لیس کے لوگوں کا کسی سے کو ئی سروکا ر نہیں تھا۔ لیس شہر بیت رحوب کے قصبہ کے ایک وادی میں تھا ۔ دان کے لوگوں نے اس جگہ پر اپنا نیا شہر بسایا ۔ اور وہ شہر ان کے رہنے کی جگہ بنا ۔ 29 دان کے لوگو ں نے لیس شہر کا نام رکھا انہوں نے اس شہر کانام دان رکھا ۔ انہوں نے اپنے آبا ؤ اجداد کے نام پر شہر کانام دان رکھا ۔ دان اسرا ئیل نامی آدمی کا بیٹا تھا ۔ پُرانے زمانے میں اس شہر کا نام لیس تھا ۔ 30 دان کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے شہر میں مورتیوں کی جگہ بنا ئی انہوں نے جیر سوم کے بیٹے یونتن کو ان کا کاہن بنا یا ۔ جیرسوم موسیٰ کا بیٹا تھا ۔ یونتن اور اسکے بیٹے دان کے خاندانی گروہ کے اس وقت تک کا ہن رہے جب تک بنی اسرا ئیلیوں کو قیدی بنا کر با بل نہیں لے جا یا گیا ۔ 31 دان کے لوگو ں نے ان مورتیوں کی پرستش کی جنہیں میکاہ نے بنا ئی تھی ۔ وہ پو رے وقت ان مورتیوں کی عبادت کرتے رہے جب تک شیلاہ میں خدا کا گھر رہا ۔

Judges 19

1 اُن دنوں بنی اسرا ئیلیوں کا کو ئی بادشاہ نہیں تھا ۔ ایک لا وی خاندانی گروہ کا آدمی افرا ئیم کے پہا ڑی ملک میں بہت دور کے علاقے میں رہتا تھا ۔ اس آدمی نے ایک عورت کو اپنی داشتہ بنا رکھا تھا ۔ یہودا ہ کے بیت ا للحم شہر کی رہنے وا لی تھی ۔ 2 لیکن اس کی داشتہ اس سے بے وفا ہو گئی تھی ۔ وہ یہودا ہ کے شہر بیت ا للحم میں اپنے باپ کے گھر چلی گئی ۔ وہ وہاں چار مہینے رہی ۔ 3 تب اس کا شوہر اس کے پاس گیا وہ اس سے محبت سے بات کرنا چاہتا تھا کہ وہ اس کے پاس لو ٹ جائے ۔ وہ اپنے ساتھ اپنے نوکرو ں اور دو گدھوں کو لے گیا ۔ لا وی نسل کا آدمی اس عورت کے باپ کے گھر آیا ۔ اس کے باپ نے لا وی نسل کے آدمی کو دیکھا اور اس کا استقبا ل کرنے کیلئے خوشی سے باہر آیا۔ 4 عورت کا باپ اسے ٹھہرنے کے لئے مدعو کیا اس لئے لاوی تین دن ٹھہرا اس نے کھایا پیا اور وہ اپنے سُسر کے گھر سو یا ۔ 5 چوتھے دن بہت صبح وہ اٹھا اور جانے کی تیاری کرلی ۔ لیکن عورت کے باپ نے اپنے داماد سے کہا ، " پہلے تم کچھ کھا لو تب تم جا سکتے ہو ۔" 6 لا وی خاندانی گروہ کا آدمی اور اس کا سُسر ایک ساتھ کھانے اور پینے کیلئے بیٹھے ۔ اس کے بعد عورت کے باپ نے اس لاوی آدمی سے کہا ، " مہربانی کرکے ایک رات اور ٹھہرو، سُستاؤ اور خوشیاں منا ؤ ۔" 7 جب لاوی آدمی بعد میں جانے کو تیار ہوا تو اس کے سُسر نے اسے ایک رات اور ٹھہرنے کے لئے زور دیا ۔ اس لئے وہ ایک رات اور ٹھہر گیا ۔ 8 لا وی مرد پانچویں دن جانے کے لئے صبح سویرے اٹھا تو اس جوان لڑکی کے باپ نے کہا ، " پہلے کچھ کھا پی لو پھر آرام کرو اور دوپہر تک رُک جا ؤ ۔" دو نوں نے پھر سے ایک ساتھ کھانا کھا یا ۔ 9 تب لا وی نسل کا آدمی اس کی داشتہ اور اس کا نوکر چلنے کے لئے اٹھے لیکن عور ت کے باپ اس کے سُسر نے کہا ، " تقریباً اندھیرا ہو گیا ہے اور دن تقریباً گزر چکا ہے رات یہاں گزارو اور خوشیاں منا ؤ ۔ کل بہت صبح تم اٹھ سکتے ہو اور اپنا راستہ لے سکتے ہو ۔" 10 لیکن لا وی نسل کا آدمی ایک اور رات وہاں نہیں ٹھہرنا چا ہتا تھا ۔ اس نے ا پنے دو گدھوں کو لیا زین کسے اور اپنی داشتہ کو بھی لیا اور وہ یبوس شہر تک گیا ۔( یبوسی یروشلم ہی کا دوسرا نام ہے ) ۔ 11 دن تقریباً چھُپ گیا وہ یبوسی شہر کے نزدیک تھے ۔ اس لئے نوکر نے اپنے آقا لاوی سے کہا ، ہم لوگ اس شہر میں ٹھہر جا ئیں یہ یبوسی لوگوں کا شہر ہے ہم لوگ یہاں رات گذاریں۔ 12 لیکن اس کے آقا لاوی نے کہا ، " نہیں ! ہم لوگ اجنبی شہر میں نہیں ٹھہریں گے ۔ وہ لوگ بنی اسرا ئیلیوں میں سے نہیں ہیں ہمیں جبعہ جانے دو ۔" 13 لا وی خاندانی گروہ کے آدمی نے کہا آگے بڑھوہم جبعہ یا رامہ تک پہو نچنے کی کوشش کریں ہم ان شہروں میں سے کسی ایک میں رات گزار سکتے ہیں ۔" 14 اس لئے لا وی اور اس کے ساتھ کے لوگ آگے بڑھے جب جبعہ شہر کے قریب آئے تو سورج غروب ہو رہا تھا ۔ جبعہ بنیمین کے خاندانی گروہ کی سر زمین میں ہے۔ 15 تب وہ لوگ رات ٹھہرنے کے لئے جبعہ گئے ۔ وہ لوگ شہرمیں گئے اور شہرکے چوراہے میں بیٹھ گئے ۔ لیکن کسی نے انہیں رات گزارنے کے لئے اپنے گھر مدعو نہیں کیا ۔ 16 تب ایسا ہو ا کہ شام کو ایک بوڑھا آدمی کھیتوں سے شہر میں آیا اس کا گھر افرا ئیم کی پہا ڑی ملک میں تھا لیکن وہ شہر جبعہ میں رہتا تھا ۔( جبعہ کے آدمی بنیمین کے خاندانی گروہ کے تھے ) ۔ 17 بوڑھے آدمی نے مسافروں کو ( لاوی آدمی کو ) شہر کے چوراہے پر بیٹھا ہوا دیکھا ا س نے پو چھا ، " تم کہاں جارہے ہو ؟ تم کہاں سے آئے ہو ؟ 18 لاوی آدمی نے جواب دیا ، " ہم یہوداہ کے بیت ا للحم سے سفر کررہے ہیں ہم گھر جا رہے ہیں ۔میں افرا ئیم کے پہا ڑی ملک کا ہو ں میں یہوداہ کے بیت ا للحم کو گیا تھا اور اب میں اپنے گھر کو جانے والے اپنے راستہ پر ہوں ۔ تا ہم آج رات کسی نے بھی مجھے اپنے گھر مدعو نہیں کیا ۔ 19 ہم لوگوں کے پاس اپنے جانوروں کا چارا ہے اور اپنے لئے روٹی اور مئے بھی ہے ۔ ہم لوگوں میں سے یہ میری بیوی اور یہ نو کر ہے ہمیں کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے ۔ " 20 بوڑھے نے کہا ، " تمہارا استقبال ہے تم میرے پاس ٹھہرو ۔ تمہیں ضرورت کی سب چیزیں میں دونگا ۔ تم شہر کے چو راہے پر رات گزا رنے کی کو شش مت کر نا ۔" 21 تب بوڑھے نے لاوی آدمی اور اسکے لوگوں کو اپنے گھر لے گیا ۔ اُس نے گدھوں کو چارا دیا انہوں نے اپنے پیر دھو ئے پھر اس نے ان کو کچھ کھا نے اور پینے کے لئے مئے دیا ۔ 22 جب لا وی نسل کا آدمی اور اسکے ساتھ کے لوگ مزے لے رہے تھے تو اسی وقت شہر کے کچھ لوگوں نے اس گھر کو گھیر لیا ۔ وہ بہت برے آدمی تھے وہ زور سے دروازہ پیٹنے لگے وہ اس بوڑھے آدمی سے جس کا گھر تھا پکار کر بو لے ، " اس آدمی کو اپنے گھر سے باہر کرو ہم اس کے ساتھ جنسی تعلقات کر نا چاہتے ہیں ۔" 23 بو ڑھا آدمی باہر گیا اور ان برے آدمیوں سے کہا ، " نہیں " میرے بھا ئیو ! ایسا برا کام نہ کرو اس لئے کہ یہ آدمی میرے گھر میں مہمان بن کر آیا ایسا بھیانک گناہ نہ کرو ۔ 24 دیکھو یہاں میری بیٹی ہے جس نے کبھی کسی سے جنسی تعلق قائم نہیں کیا ہے اور اسکی داشتہ بھی اسکے ساتھ ہے ۔ میں انہیں تمہارے لئے لاؤنگا ۔ تم جو چا ہو اسکے ساتھ کرو لیکن اس آدمی کے ساتھ اتنا بھیانک گناہ نہ کرو ۔" 25 لیکن ان برے آدمیوں نے بوڑھے آدمی کی بات نہ سنی اس لئے لاوی آدمی نے اپنی داشتہ کو لیا اور اس کو ان بدکار لوگوں کے سامنے کیا ۔ ان بد کاروں نے اس کے ساتھ پوری رات زنا کیا پھر سویرے اسے جانے دیا ۔ 26 سویرے عورت گھر کو واپس آئی جہاں اس کا آقا ٹھہرا ہوا تھا ۔ وہ گھر کے سامنے دروازے پر گر گئی وہ اس وقت تک پڑی رہی جب تک پورا دن نہ نکلا ۔ 27 لاوی آدمی دوسرے دن صبح سویرے اٹھا اس نے گھر کا دروازہ کھو لا وہ اپنے راستے جانے کے لئے باہر نکلا لیکن وہاں اسکی داشتہ گھر کی چو کھٹ پر پڑی تھی ۔ اسکے ہاتھ دروازہ کی چو کھٹ پر تھے ۔ 28 تب لاوی نے اس سے کہا ، " اٹھو ہم لوگ چلیں ۔" لیکن اس نے کوئی جواب نہیں دیا ۔ تب اس نے اسے اپنے گدھے پر رکھا اور گھر گیا ۔ 29 جب لاوی اپنے گھر آیا تب اس نے ایک چُھری نکالی اور اپنی داشتہ کو بارہ ٹکڑوں میں کاٹا تب اس نے عورت کے ان بارہ حصّوں کو ان سب دُشمنوں میں بھیجا جہاں بنی اسرائیل رہتے تھے ۔ 30 جس نے یہ دیکھا ان سب نے کہا ، " اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا تھا ۔جب سے بنی اسرائیل مصر سے آئے ہیں تب سے اب تک ایسا کبھی نہیں ہوا طے کرو کہ کیا کرنا ہے اور ہمیں بتاؤ ؟"

Judges 20

1 اسرائیل کے تمام لوگ ایک ساتھ شا مل ہو ئے ۔ دان سے بیر سبع تک کے لوگ خدا وند کے سامنے مصفاہ شہر میں جمع ہوئے ۔ اسرائیل کے تمام لوگ ملک میں آئے ۔ یہاں تک جلعاد خطّہ کے تمام اسرائیلی لوگ بھی وہاں تھے ۔ 2 اسرائیل کے خاندانی گروہ کے تمام قائدین بھی وہاں تھے ۔ وہ خدا کے تمام لوگوں کی مجلس میں اپنی اپنی جگہوں پر بیٹھے تھے ۔ وہاں ۰۰۰,۴۰۰ سپاہی بھی اپنی تلواروں کے ساتھ تھے ۔ 3 بنیمین کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے سنا کہ بنی اسرائیل مصفاہ شہر میں پہونچے ہیں ۔ بنی اسرائیلیوں نے کہا ، " یہ بتاؤ کہ یہ گناہ کیسے ہوا ۔" 4 جس عورت کا قتل ہوا تھا اس کے شوہر لا وی نے کہا ، " میری داشتہ اور میں بنیمین کی خطّہ میں جبعہ شہر میں پہونچے ہم لوگوں نے وہاں رات گزاری ۔ 5 لیکن رات کو جبعہ شہر کے قائدین اس گھر پر آئے جس میں میں ٹھہرا تھا انہوں نے گھر کوگھیر لیا ۔ اور وہ مجھے مارڈالنا چاہا ۔ انہوں نے میری داشتہ کے ساتھ زنا کیا اور وہ مر گئی ۔ 6 اس لئے میں اپنی داشتہ کو لے گیا اور اسکے ٹکڑے کر ڈا لے تب میں نے ہر ایک ٹکڑا اسرائیل کے ہر ایک خاندانی گروہ کو بھیجا میں نے بارہ ٹکڑے ان ملکو ں کو بھیجے جنہیں ہم نے پایا ۔ میں نے یہ اس لئے کیا کہ بنیمین کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے اسرائیل کے ملک میں یہ ظلم اور یہ بھیانک کام کیا ہے ۔ 7 اب سبھی بنی اسرائیل آپ کہیں ۔ آپ اپنا انصاف دیں کہ ہمیں کیا کرنا چاہئے ؟" 8 تب سبھی لوگ ایک ساتھ اٹھ کھڑے ہو ئے ۔ ان لوگوں نے حالات پر آپس میں گفتگو کیا اور فیصلہ کیا کہ کو ئی گھر نہیں جائے گا ۔ 9 ہم لوگ جبعہ شہر کے ساتھ یہ کریں گے : ہم قرعہ ڈا لیں گے تا کہ خدا بتائے گا کہ ہم لوگ ان لوگوں کے ساتھ کیا سلوک کریں ۔ 10 ہم لوگ اسرائیل کے تمام خاندانوں کے ہر ایک سو میں سے دس آدمی چنیں گے ۔ اور ہم لوگ ایک ہزار میں سے ایک سو آدمی چُنیں گے ہم لوگ ہر دس ہزار میں سے ہزار چنیں گے ۔ جن لوگوں کو ہم چن لیں گے وہ فوج کے لئے چیزیں مہیا کریں گے پھر فوج شہر جبعہ کو جائے گی جو بنیمین کے علاقے میں ہے ۔ فوج ان لوگوں کو سزا دیگی جنہوں نے بنی اسرائیلیوں کے ساتھ بھیانک کام کیا ہے ۔ 11 اس لئے سبھی بنی اسرائیل جِبعہ شہر میں یکجا ہوئے وہ سب اس بات سے متفق تھے جو وہ کر رہے تھے ۔ 12 اسرا ئیل کے خاندانی گروہ نے ایک پیغام کے ساتھ لوگوں کو بنیمین کے خاندانی گروہ کے پاس بھیجا پیغام یہ تھا : " اس گناہ کے بارے میں کیا کہتے ہیں آپ لوگوں نے جو کیا ہے ؟ 13 جو ہوا اس کی روشنی میں ان جبعہ کے گنہگار آدمیوں کو ہمارے پاس بھیجئے ۔ان لوگوں کو ہمیں دو تا کہ ہم انہیں جان سے مار سکیں ۔ ہمیں بنی اسرائیلیوں کے بیچ سے برائی کو ہٹا نا چاہئے ۔" لیکن بنیمین کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے اپنے رشتہ دار بنی اسرائیلیوں کے قاصدوں کی ایک نہ سنی ۔ 14 بنیمین کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے اپنے شہروں کو چھو ڑا اور وہ جبعہ شہر میں پہونچے ۔ وہ جِبعہ میں اِسرائیل کے دوسرے خاندانی گروہ کے خلاف لڑ نے گئے ۔ 15 بنیمین کے خاندانی گروہ کے لوگوں نے ۲۶۰۰۰ فوجوں کو جمع کیا ۔ وہ تمام فوجی جنگ کے لئے تربیت یافتہ تھے ۔ انکے پاس ۷۰۰ تربیت یافتہ فوجی شہر جبعہ شہر کے بھی تھے ۔ 16 وہا ں تربیت یافتہ ۷۰۰ فوجی تھے جو بائیں ہاتھ سے لڑ نے میں تربیت یافتہ تھے ۔ ان میں سے ہر ایک غلیل بھی استعمال کر سکتا تھا ۔ وہ سبھی ایک بال پر بھی پتھّر مار سکتے تھے اور نشانہ نہیں چوکتا تھا ۔ 17 اسرائیل کے خاندانی گروہ نے ۰۰۰,۴۰۰ آدمیوں کو جمع کیا ۔ یہ سب سپاہی بنیمین خاندانی گروہ کے علاوہ تھے ۔ ان ۰۰۰,۴۰۰ آدمیوں کے پاس تلواریں تھیں ہر ایک تربیت یافتہ سپاہی تھا ۔ 18 بنی اسرائیل شہر بیت ایل تک گئے ۔بیت ایل میں انہوں نے خدا سے پو چھا کہ کونسا خاندانی گروہ بنیمین کے خاندانی گروہ پر حملہ کرے گا ؟ خدا وند نے جواب دیا ، " یہوداہ کا خاندانی گروہ پہلے جائے گا ۔" 19 اگلی صبح بنی اسرائیل اٹھے انہوں نے جبعہ کے قریب خیمہ ڈالا ۔ 20 تب اسرائیل کی فوج بنیمین کی فوج کے خلاف جنگ کے لئے نکل پڑی ۔ وہ لوگ ان لوگوں کے خلاف جِبعہ میں لڑا ئی کے لئے صف آرا ہو ئے ۔ 21 تب بنیمین کی فوج جبعہ شہر کے باہر نکلی اُس دن کی لڑا ئی میں انہوں نے اسرائیل کی فوج کے ۲۲۰۰۰ ہزار سپاہیوں کو مار ڈا لا ۔ 22 بنی اسرائیل خدا وند کے سامنے گئے وہ شام تک رو رو کر چلّا تے رہے ۔ انہوں نے خدا وند سے پو چھا ، " کیا ہم لوگوں کو بنیمین کے آدمی کے خلاف پھر لڑ نا چاہئے ؟" وہ لوگ ہمارے رشتے دار ہیں ۔ خدا وند نے جواب دیا ، " جاؤ اور انکے خلاف لڑو ۔" بنی اسرائیلیوں نے ایک دوسرے کی ہمّت بڑھا ئی اس لئے وہ پہلے دن کی طرح پھر لڑ نے لگے ۔ 23 24 تب اسرائیل کی فوج بنیمین کی فوج کے پاس آئی یہ جنگ کا دوسرا دن تھا ۔ 25 بنیمین کی فوج دوسرے دن اسرائیل کی فوج پر حملہ کر نے کے لئے جِبعہ شہر سے باہر آئی اس دن بنیمین کی فوج نے اسرائیل کے اور ۰۰۰,۱۸ سپاہیوں کو مار ڈا لے جو مارے گئے تھے وہ سب اسرائیل کی فوج کے تربیت یافتہ سپا ہی تھے ۔ 26 تب سبھی بنی اسرائیل بیت ایل شہر تک گئے ۔ اس جگہ پر وہ بیٹھے اور خدا وند کو رو کر پکارا انہوں نے سارا دن شام تک کچھ نہیں کھا یا وہ جلانے کی قربانی اور اجناس کے نذ رانے کی قربانی بھی خدا وند کے لئے لائے ۔ 27 بنی اسرائیلیوں نے خدا وند سے رجوع کیا ( ان دنو ں خدا کے معاہدہ کاصندوق بیت ایل میں تھا )۔ 28 فنیحاس نامی ایک کا ہن تھا جومعاہدہ کے صندو ق کے سامنے خدمت کرتا تھا ۔( فنیحاس الیعزر نامی ۔آدمی کا بیٹا تھا الیعزر ہارون کا بیٹا تھا ) بنی اسرا ئیلیوں نے پو چھا ،" کیا ہمیں بنیمین کے لوگوں کے خلاف پھر لڑ نے جانا چا ہئے ؟ وہ لوگ ہمارے رشتے دار ہیں ۔ یا ہم جنگ کرنا بند کر دیں ؟ " خداوندنے جواب دیا ، " جا ؤ اور لڑو ! کل میں انہیں شکست دینے میں تمہا ری مدد کروں گا ۔" 29 تب بنی اسرا ئیلیوں نے جبعہ شہر کے چاروں طرف اپنے آدمیوں کو چھپا دیا ۔ 30 اسرا ئیل کی فوج تیسرے دن جبعہ شہر کے خلاف جنگ لڑنے گئیں۔ انہوں نے جیسا پہلے کیا تھا ویسا ہی وہ لڑا ئی کے لئے صف آرا ہوئے ۔ 31 بنیمین کی فوج اسرا ئیل کی فو ج سے جنگ کرنے کے لئے جِبعہ شہر کے باہر نکل آئیں۔ اسرا ئیل کی فوج پیچھے ہٹی اور اس نے بنیمین کی فوج کو پیچھا کرنے دیا ۔ اس طرح سے بنیمین کی فوج کو شہر کو پیچھے چھو ڑدینے کے لئے دھو کہ دی ۔ بنیمین کی فوج نے اسرا ئیل کی فوج کے کچھ لوگوں کو ویسے ہی مارنا شروع کیا جیسا انہوں نے پہلے مارا تھا ۔ اسرا ئیل کے تقریباً ۳۰ آدمی مارے گئے ۔ ان میں سے کچھ لوگ میدانوں میں مارے گئے تھے ۔ ان میں سے کچھ آدمی سڑکوں پر مارے گئے تھے ۔ ایک سڑک بیت ایل کو جا تی تھی ۔ دوسری سڑک جبعہ کو جاتی تھی 32 بنیمین کے لوگو ں نے کہا ، " ہم پہلے کی طرح جیت رہے ہیں ۔" اس وقت بنی اسرا ئیل پیچھے بھا گ رہے تھے۔ لیکن یہ ایک چال تھی ۔ وہ بنیمین کے لوگو ں کو باہر سڑکوں پر لانا چا ہتے تھے ۔ 33 اسرا ئیل کی فوج کے تمام آدمی اپنی جگہوں سے بڑھے اور بعل تمر جگہ پر لڑا ئی کے لئے صف آرا ئی کیا ۔ تب جو لوگ جبعہ شہر کی طرف چھپے تھے ۔ وہ اپنے چھپنے کی جگہوں سے جبعہ کے مغرب کو دوڑے ۔ 34 اسرا ئیل کے پو رے تربیت یافتہ ۱۰۰۰۰ فوجوں نے جبعہ شہر پر حملہ کیا ۔ جنگ بڑی گھمسان کی تھی ۔ لیکن بنیمین کی فوج نہیں جانتی تھی کہ ان کے ساتھ کون سی بھیانک آفت ہو نے جا رہی تھی ؟ 35 خداوند نے اسرا ئیل کی فوج کو استعمال کیا اور بنیمین کی فوج کو شکست دی ۔ اس دن اسرا ئیل کی فوج نے بنیمین کے ۲۵۱۰۰ فو جیوں کو مار ڈا لا وہ تمام فوجی جنگ کے لئے تربیت یا فتہ تھیں ۔ 36 اس طرح بنیمین کے لوگوں نے دیکھا کہ وہ شکست کھا گئے ۔ اسرا ئیل کی فوج پیچھے ہٹے کیوں کہ وہ اپنے آدمیوں پر بھروسہ کیا کہ وہ جبعہ کے نزدیک چھپ کر جبعہ کے لوگوں پر اچانک حملہ کرے گا ۔ 37 جو آدمی جبعہ کے چاروں طرف چھپے تھے وہ اچانک جبعہ شہر پرحملہ کیا اور انہو ں نے اپنی تلوارو ں سے شہر کے ہر ایک فرد کو مار ڈا لا ۔ 38 اسرا ئیلی فوجی دستہ اور چھپ کر گھات لگا نے وا لے دستے کے درمیان یہ منصوبہ بنا یا گیا تھا کہ چھپ کر گھات لگانے وا لا دستہ شہر سے دھوئیں کا بڑا بادل اُڑا ئے گا ۔ 39 اس لئے جنگ کے دوران اسرا ئیل کی فوج پیچھے مُڑی اور بنیمین کی فوج نے اسرا ئیل کی فوج کے سپا ہیوں کو مارنا شروع کیا انہوں نے کم و بیش تیس سپا ہیو ں کو ما را ۔ ان لوگوں نے سو چا پہلے جنگ کی طرح ہم لوگوں نے انہیں پو ری طرح ہرا دیا ہے ۔ لیکن اسی وقت دھو ئیں کا بڑا بادل شہر سے اٹھنا شروع ہوا بنیمین کے فوجی مُڑے اور دھوئیں کو دیکھا ۔ پو را شہر آ گ کی لپیٹوں میں تھا۔ اسرا ئیل کی فوج دوڑنا بند کر دی ۔ وہ لوگ مُڑے ا ور لڑنا شروع کر دیئے ۔ بنیمین کے لوگ ڈر گئے تھے ۔ اب وہ سمجھ گئے تھے کہ ان کے ساتھ ایک بھیانک آفت آ چکی ہے ۔ 40 41 42 اس لئے بنیمین کی فوج اسرا ئیل کی فوج کے سامنے سے بھا گ کھڑی ہو ئی وہ ریگستان کی طرف بھا گے لیکن وہ جنگ سے بچ نہ سکے اسرا ئیل کے جو سپا ہی شہر سے باہر آتے تھے وہ بھی ان میں سے کچھ کو مار ڈا لا ۔ 43 بنی اسرا ئیلیوں نے بنیمین کے لوگوں کو گھیر لیا ۔ اور انہوں نے ان لوگوں کا پیچھا کیا ۔ وہ لوگ انہیں آرام نہیں کرنے دیا ۔ انہوں نے انہیں جبعہ شہر کے مشرق کے علاقے میں مار ڈا لا ۔ 44 اسی طرح ۱۸۰۰۰ بہا در اور طاقتور بنیمین کی فوج کے سپا ہی مارے گئے ۔ 45 بنیمین کی فوج مُڑی اور ریگستان کی طرف بھا گی وہ رمّو ن کی چٹان نامی جگہ پر بھا گ گئیں لیکن اسرا ئیل کی فوج نے سڑک کے سہا رے بنیمین کی فوج کے۵۰۰۰ فوجوں کو مار ڈا لا ۔ وہ بنیمین کے لوگوں کا پیچھا کرتے رہے ۔ انہوں نے انکا پیچھا جدوم نامی جگہ تک کیا ۔ اسرا ئیل کی فوج نے اس جگہ پر بنیمین کی فوج کے ۲۰۰۰ اور فوجوں کو مارڈا لا ۔ 46 اس دن بنیمین کی فوج کے ۲۵۰۰۰ فوجی مارے گئے ۔ وہ سبھی تربیت یا فتہ سپا ہی تھے ۔ بنیمین کے لوگ بہا در جنگجو تھے ۔ 47 لیکن بنیمین کے ۶۰۰ آدمی مُڑے اور ریگستان میں بھا گ گئے وہ رِمّون کی چٹان نامی جگہ پر گئے وہ وہاں چار مہینے تک ٹھہرے رہے ۔ 48 بنی اسرا ئیل بنییمین کی سر زمین میں واپس گئے۔ جن شہروں میں وہ پہو نچے ان شہروں کے آدمیوں کو انہوں نے مار ڈا لا وہ جو کچھ پا سکے تھے اسے تباہ کر دیا وہ جس شہر میں گئے اسے جلا ڈا لا ۔

Judges 21

1 مِصفاہ میں بنی اسرا ئیلیوں نے وعدہ کیا ان کا وعدہ یہ تھا : " ہم لوگو ں میں سے کو ئی اپنی بیٹی کو بنیمین کے خاندانی گروہ کے کسی آدمی سے شادی کرنے نہیں دیگا ۔" 2 بنی اسرا ئیل بیت ایل شہر کو گئے اور خدا کے سامنے شام تک بیٹھے اور زاروقطار رو ئے ۔ 3 انہوں نے خدا سے کہا ، " خداوند تو بنی اسرا ئیلیوں کا خدا ہے پھر یہ ہم لوگو ں کے ساتھ کیوں ہوا ؟ اسرا ئیل کے خاندانی گروہوں میں سے ایک خاندانی گروہ کیوں غائب ہو گیا ۔" 4 اگلے دن سویرے بنی اسرا ئیلیوں نے ایک قربان گا ہ بنا ئی انہوں نے اس قربان گا ہ پر خدا کیلئے جلانے کی قربانی اور اجناس کی قربانی چڑھا ئی۔ 5 تب بنی اسرا ئیلیوں نے کہا ، " کیا اسرا ئیل کا کو ئی ایسا خاندانی گروہ ہے جو خداوند کے سامنے ہم لوگوں کے ساتھ ملنے نہیں آیا ہے ؟ " انہوں نے یہ سوال اس لئے پو چھا کہ انہوں نے سنجیدہ وعدہ کیا تھا ۔ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ جو کو ئی مصفاہ میں دوسرے خاندانی گروہ کے ساتھ نہیں آئے گا ۔ مار ڈا لا جا ئے گا ۔ 6 بنی اسرائیل اپنے رشتہ داروں بنیمین کے خاندانی گروہ کے لوگوں کے لئے بہت زیادہ رنجیدہ تھے ۔ انہوں نے کہا ، " آج بنی اسرا ئیلیوں سے ایک خاندانی گروہ کٹ گیا ہے ۔ 7 ہم لوگوں نے خداوندکے سامنے وعدہ کیا تھا کہ ہم اپنی بیٹیوں کو بنیمین خاندان کے کسی آدمی سے شادی کرنے نہیں دینگے ۔ ہم لوگ کیا کریں تاکہ بنیمین کے گروہ کے باقی آدمیوں کو بیوی حاصل ہو سکے ۔" 8 تب بنی اسرا ئیلیوں نے پو چھا ، " اسرا ئیل کے خاندانی گروہوں میں سے کون مصفاہ میں یہاں نہیں آیا ہے ؟ ہم لوگ خداوند کے سامنے ایک ساتھ آئے ہیں ۔ لیکن ایک خاندانی گروہ یہاں نہیں ہے ۔" تب انہیں پتہ لگا کہ اسرا ئیل کے دوسرے لوگوں کے ساتھ یبیس جلعاد شہر کا کو ئی آدمی وہاں نہیں تھا ۔ 9 بنی اسرا ئیلیوں نے یہ جاننے کے لئے کہ وہاں کون تھا اور کون نہیں تھا ہر ایک کو گِنا۔ انہوں نے دیکھا کہ یبیس جلعاد کا وہاں کو ئی نہیں تھا ۔ 10 اس لئے بنی اسرا ئیلیوں نے اپنے ۰۰۰، ۱۲ سب سے بہا در سپاہیوں کو یبیس جلعاد شہر کو بھیجا ۔ انہوں نے ان فوجوں سے کہا ، " جا ؤ اور یبیس جلعاد لوگوں کو عورتوں اور بچوں سمیت اپنی تلوار کے گھا ٹ اتار دو ۔ 11 تمہیں یہ ضرور کرنا ہو گا ۔ یبیس جلعاد میں ہرایک مرد کو مار ڈا لو ۔ ہر اس عورت کو بھی ما ر ڈا لو جو کسی مرد کے ساتھ جنسی تعلق قائم کر چکی ہے ۔ لیکن اس عورت کو نہ ما رو جس نے کبھی کسی مرد کے ساتھ جنسی تعلق قائم نہیں کیا ہے ۔" فوجوں نے یہی کیا ۔ 12 ان بارہ ہزار سپاہیوں نے یبیس جلعاد میں ۴۰۰ ایسی عورتوں کو پایا جنہوں نے کسی مرد کے ساتھ جنسی تعلق قائم نہیں کیا تھا ۔ سپاہی ان عورتوں کو کنعان کے شیلاہ کے خیمہ میں لے گئے ۔ 13 تب بنی اسرائیلیوں نے بنیمین کے لوگوں کے پاس ایک پیغام بھیجا ۔ انہوں نے بنیمین کے لوگوں کے ساتھ پُر امن رہنے کی پیشکش کی ۔ بنیمین کے لوگ رمّون چٹان نامی جگہ پر تھے ۔ 14 اس لئے بنیمین کے آدمی اسرائیل واپس آئے ۔ بنی اسرائیلیوں نے انہیں یبیس جِلعاد کی عورتیں دیں جن کو انہوں نے نہیں مارا تھا ۔ لیکن بنیمین کے آدمیوں کے لئے عورتیں کا فی نہیں تھیں ۔ 15 بنی اسرائیلیوں نے دکھ محسوس کیا ۔ بنیمین کے آدمیوں کے لئے وہ انکے لئے دکھی تھے کیوں کہ خدا وند نے انہیں اسرائیل کے دوسرے خاندانی گروہ سے علٰحدہ کیا تھا ۔ 16 بنی اسرائیلیوں کے بزرگوں نے کہا ،" ہم لوگ بنیمین کے بچے ہوئے آدمیوں کے لئے بیوی کیسے پا سکتے ہیں ۔ اس لئے کہ بنیمین خاندانی گروہ کے سبھی عورتوں کو مار دیا گیا ہے ۔ 17 بنیمین کے لوگ جو کہ اب تک زندہ بچ گئے تھے ان کو بچّے کی ضرورت ہے ۔ یہ اس لئے کرنا ہوگا کہ اسرائیل کے خاندانی گروہ میں سے ہر ایک خاندانی گروہ تباہ نہ ہو ۔ 18 لیکن ہم لوگ اپنی بیٹیوں کو بنیمین کے لوگوں کے ساتھ شادی کر نے کی اجازت نہیں دے سکتے ہم لوگوں نے یہ وعدہ کیا ہے ۔ کو ئی آدمی جو بنیمین کے آدمی کو بیوی دیگا انکا بُرا ہوگا ۔ 19 ہم لوگوں کے سامنے ایک ترکیب ہے یہ شیلاہ شہر میں خدا وند کی تقریب کا وقت ہے یہ تقریب یہاں ہر سال منائی جاتی ہے ۔" ( شیلاہ شہر بیت ایل کے شہر کے شمال میں ہے اور اس سڑک کے مشرق میں ہے جو بیت ایل سے سِکم کو جاتی ہے اور یہ لیبونہ شہر کے جنوب میں بھی ہے ۔) 20 اس لئے بزرگوں نے بنیمین لوگوں کو اپنا خیال بتایا ۔ انہوں نے کہا ، " جاؤ اور انگور کے بیلوں کے کھیت میں چھپ جاؤ ۔ 21 تم ہوشیاری سے نگاہ رکھو جب شیلاہ کی نوجوان لڑ کیاں ناچ میں حصّہ لینے کے لئے باہر آئیں تو تم انگور کے کھیتوں سے باہر آؤ ۔ تم میں سے ہر ایک ، ایک نوجوان عورت کو شیلاہ شہر سے بنیمین کی سر زمین کو لے جاؤ اور اس کے ساتھ شادی کر لو ۔ 22 ان نو جوان عورتوں کے باپ اور بھا ئی ہم لوگوں کے پاس آئیں گے اور شکایت کریں گے ۔ لیکن ہم لوگ انہیں اس طرح جواب دیں گے ۔: بنیمین کے لوگوں پر مہر بانی کرو ۔ وہ اپنے لئے بیویاں اس لئے نہیں حاصل کر پا رہے ہیں کیوں کہ وہ لوگ تم سے لڑے اور وہ اس طرح سے عورتوں کو لے گئے ہیں ۔ تم نے اپنے خدا کے سامنے کئے گئے وعدہ کو نہیں توڑا تم نے وعدہ کیا تھا کہ تم انہیں عورتیں نہیں دوگے ۔ تم نے بنیمین کے لوگوں کو عورتیں نہیں دیں لیکن انہوں نے تم سے عورتیں لے لیں ۔ اس لئے تم نے وعدہ کو نہیں توڑا ۔" اس لئے بنیمین کے خاندانی گروہ کے آدمیوں نے وہی کیا ۔ جب جوان عورتیں ناچ رہی تھیں تو ہر ایک آ دمی نے ان میں سے ایک ایک کو پکڑ لیا وہ ان عورتوں کو دور لے گئے اور ان کے ساتھ شادی کی ۔ وہ اپنے علاقے میں لوٹ آئے ۔ ان لوگوں نے دوبارہ شہروں کو بنا یا اور وہ ان شہروں میں رہنے لگے ۔ 23 24 تب بنی اسرا ئیل گھروں کو گئے ۔ وہ اپنی سرزمین اور خاندانی گروہ کو گئے ۔ 25 ان دنوں بنی اسرا ئیلیوں کا کو ئی بادشاہ نہیں تھا ہر ایک آدمی وہی کرتا تھا جسے وہ صحیح سمجھتا تھا ۔

Ruth 1

1 بہت دنوں پہلے ،جب قاضی حکومت کر تے تھے ایک بُرا دن آیا تھا جب لوگوں کے پاس کھا نے کے لئے کا فی غذا میسر نہ تھی ۔ الیملک نامی ایک آدمی نے یہوداہ کے بیت اللحم کو چھوڑ دیا ۔ وہ اپنی بیوی اور دو بیٹوں کے ساتھ موآب کی پہاڑی ملک میں چلا گیا ۔ 2 اس کی بیوی کا نام نعومی تھا اور اس کے بیٹوں کے نام محلون اور کلیون تھے ۔ یہ لوگ یہوداہ کے بیت اللحم کے افراتی خاندان کے تھے ۔ اس خاندان نے موآب کی پہا ڑی ملک کا سفر کیا اور وہاں ٹھہرے اور بس گئے ۔ 3 بعد میں ، نعومی کا شوہر ، الیملک مر گیا ۔ اس لئے صرف نعومی اور اس کے دو بیٹے رہ گئے تھے ۔ 4 اس کے بیٹوں نے موآب ملک کی عورتوں کے ساتھ شادی کی ۔ ایک کی بیوی کانام عرُفہ اور دوسرے کی بیوی کا روت تھا ۔ وہ تقریباً دس سال تک موآب میں رہے ۔ 5 محلون اور کلیون بھی مر گئے ۔ اس لئے صرف نعومی اپنے شوہر اور دو بیٹوں کے بغیر اکیلی رہ گئی ۔ 6 جب نعومی موآب کے پہا ڑی ملک میں تھی اس نے سنا کہ خداوند نے اس کے لوگوں کی مدد کی تھی ، اس نے اس کے لوگو ں کو یہوداہ میں کھانا دیا تھا ۔ اس لئے نعومی نے طئے کیا کہ موآب کی پہا ڑی ملک کو چھو ڑدے اور اپنے گھر واپس جا ئے۔ اس کی بہو ؤ ں نے بھی اس کے ساتھ جانے کا فیصلہ کیا ۔ 7 انہوں نے موآب کے اس پہا ڑی ملک کو چھو ڑ دیا جہاں وہ رہتی تھی ۔ اور یہوداہ کی طرف واپس جانا شروع کیا ۔ 8 تب نعومی نے اپنی بہو ؤں سے کہا ، " تم میں سے ہر ایک کو اپنی ماؤں کے گھر واپس جانا چا ہئے ۔ تم دونوں میرے اور میرے بیٹوں کے ساتھ بہت مہربان رہی تھیں، اس لئے میں دعا کر تی ہوں کہ خداوند بھی تمہا رے ساتھ ویسا ہی مہربان رہے گا ۔ 9 میں دعا کرتی ہوں کہ خداوند تمہیں شوہر اور اچھا گھر پانے میں تم دو نوں کی مدد کرے ۔ " نعومی نے اپنی بہوؤں کو چوما اور پھر وہ سب رو نے لگیں۔ 10 تب بہو ؤں نے کہا ، " ہم آپ کے ساتھ چلنا چا ہتے ہیں اور آپ کے لوگوں میں جانا چا ہتے ہیں ۔ 11 لیکن نعومی نے کہا ، " نہیں ، بہوؤ، اپنے گھر واپس جا ؤ ۔ تم میرے ساتھ کس لئے جا ؤ گی ؟ میں تمہا ری مدد نہیں کر سکتی ۔ اب میرے رحم میں کو ئی اور بیٹا نہیں جو تمہا رے شوہر ہو سکے ۔ 12 اپنے گھر واپس جا ؤ ! میں اتنی بوڑھی ہوں کہ نیا شوہر نہیں رکھ سکتی۔ یہا ں تک کہ اگر میں یہ سوچوں کہ میں دوبارہ شادی کروں تو بھی میں مدد نہیں کر سکتی ۔ اگر میں آج کی رات ہی حاملہ ہوجا ؤں اور دو بیٹوں کو جنم دوں تو بھی اس سے تمہیں کو ئی مد د نہیں ملے گی ۔ 13 اس سے پہلے کہ تم انہیں شادی کر سکو تمہیں ان کے جوان ہو نے کا انتظار کر نا پڑیگا ۔ میں تم سے شوہر کے لئے اتنا لمبا انتظار نہیں کرا سکتی ہوں ۔ اس سے مجھے بہت مایوسی ہوگی ! اور میں تو پہلے ہی سے بہت زیادہ غم زدہ ہوں ۔ خدا وند نے میرے خلاف بہت کچھ کیا ہے !" 14 اس لئے وہ عورتیں بہت روئیں ۔تب عُرفہ نے نعومی کا بوسہ لیا اور وہ چلی گئی ۔ لیکن روت نے اسے بانہوں میں لے لیا اور وہیں ٹھہر گئی ۔ 15 نعومی نے کہا ، " دیکھو ، تمہاری جیٹھا نی اپنے لوگوں اور اپنے دیوتاؤں میں چلی گئی تمہیں بھی وہی کرنا چاہئے ۔ " 16 لیکن روت نے کہا ، " اپنے ساتھ چھو ڑ نے کے لئے مجھے دباؤ مت ڈا لو ۔ اپنے لوگوں میں واپس جانے کے لئے مجھے مجبور مت کرو ۔ مجھے اپنے ساتھ چلنے کی اجازت دو ۔ تم جہاں کہیں بھی جاؤ گی میں وہیں جاؤنگی ، جہاں بھی تم سوؤ گی میں بھی وہی سوؤنگی ۔ تمہارے لوگ میرے لوگ ہونگے تمہارا خدا میرا خدا ہوگا ۔ 17 جہاں تم مروگی وہیں میں بھی مرونگی ۔ اور میں وہیں دفنائی جاؤنگی ۔ میں خدا وند سے کہتی ہوں ، کہ مجھے سزا دے اگر میں یہ وعدہ توڑ دوں تو ۔ صرف موت ہی ہم دونوں کو الگ کر سکتی ہے ۔ " 18 نعومی نے دیکھا کہ روت کی اس کے ساتھ چلنے کی زیادہ خواہش ہے ، اس لئے نعومی نے اس سے زیادہ بحث نہیں کی ۔ 19 نعومی اور روت نے سفر کیا یہاں تک کہ وہ قصبہ بیت اللحم تک آئے ۔ جب وہ دونوں عورتیں بیت اللحم میں داخل ہوئیں ، تمام لوگ بہت زیادہ مشتعل ہو گئے ۔ انہو ں نے کہنا شروع کیا ، " کیا یہ نعومی ہے ؟ " 20 لیکن نعومی نے لوگوں سے کہا ، " مجھے نعو می مت کہو ، مجھے مارہ کہو ۔ کیوں کہ خدا قادر مطلق نے میری زندگی غمگین بنائی ہے ۔ 21 جب میں گئی تھی ، میرے پاس وہ سب کچھ تھا ، جنہیں میں چاہتی تھی ، لیکن اب خدا وند نے مجھے خالی ہاتھ گھر لایا ہے ۔ خدا وند نے مجھے ایک دکھی عورت بنا دیا ہے ۔ تمہیں مجھے ' خوش عورت ' کیوں کہنا چاہئے ؟ خدا وند قادر مطلق نے مجھے بہت زیادہ تکلیف دی ہے ۔ " 22 اس طرح نعومی اور اس کی بہو ، روت ( موآبی عورت ) موآب کے پہاڑی ملک سے واپس ہو ئیں ۔ یہ دونوں عورت جو کی کٹا ئی کے شروع کے وقت یہوداہ کے بیت اللحم میں آئیں ۔

Ruth 2

1 بیت اللحم میں ایک دولتمند آدمی رہتا تھا ۔ اس کانام بوعز تھا ۔ بوعز الیملک خاندان سے نعومی کے قریبی رشتے دار وں میں سے تھا ۔ 2 ایک دن رُوت ( موآبی عورت ) نے نعومی سے کہا ، " میں سوچتی ہوں کہ میں کھیتوں میں جاؤں شاید کہ کو ئی ایسا آدمی مجھے ملے جو مجھ پر رحم کرکے اس اناج کو اکٹھا کرنے کی اجازت دے ، جسے وہ اپنے کھیت میں چھو ڑ دیتا ہے ۔ " 3 نعومی نے کہا ، " بیٹی ٹھیک ہے ، جا ؤ ! " اس لئے رُوت کھیتوں میں گئی وہ فصل کاٹنے وا لے مزدوروں کے پیچھے چلتی رہی اور اس نے اس اجناس کو اِکٹھا کیا جو چھو ڑدیا گیا تھا ۔ ایسا ہوا کہ اس کھیت کا ایک حصّہ الیملک خاندان کے آدمی بوعز کا تھا ۔ 4 بعد میں ، بیت اللحم سے بوعم کھیت میں آیا ۔ بوعز نے اپنے مزدوروں کا استقبال کیا ۔ اس نے کہا : خداوند تمہا رے ساتھ ہو ۔ " مزدوروں نے جواب دیا ، " خداوند آپ کو خیرو برکت دے ۔" 5 تب بوعز اپنے نوکر سے بولا جو مزدورو ں کا نگراں کار تھا ۔ اس نے پو چھا ، " وہ لڑکی کس کی ہے ؟" 6 خادم نے جواب دیا ، " یہ وہی موآبی عورت ہے جو موآب کے پہا ڑی ملک سے نعومی کے ساتھ آئی ہے ۔ 7 وہ آج صبح سویرے آئی اور مجھ سے اس نے پو چھا کہ کیا میں مز دورو ں کے پیچھے چل سکتی ہوں اور زمین پر گرے اناج کو جمع کر سکتی ہوں اور تب سے وہ یہ کام کر رہی ہے ۔ سوائے اس کے جب وہ پناہ گاہ میں تھو ڑی سی آرام کی۔" 8 تب بوعز نے رُوت سے کہا ، " اے میری بیٹی سُنو ، تم اپنے لئے اناج جمع کر نے کے لئے میرے کھیت میں رہو ۔ تمہیں کسی دوسرے کھیت میں جانے کی ضرو رت نہیں ہے ۔ میری مزدور عورتوں کے پیچھے چلتی رہو ۔ 9 نظر رکھو کہ وہ کس کھیت میں جا رہی ہیں اور اُن کے پیچھے چلو ۔ میں نے نوجوانوں کو انتباہ کر دیا ہے کہ وہ تمہیں پریشان نہ کریں ۔ جب تمہیں پیاس لگے ، تو اسی گھڑے سے پانی پیو جس سے میرے کام کرنے وا لے بھی پانی پیتے پیں ۔" 10 تب رُوت بہت نیچے زمین تک جھکی اور بوعز سے کہا ، " مجھے تعجب ہوا کہ آپ نے مجھ پر توجہ دی ۔میں یک اجنبی ہوں لیکن آپ نے مجھ پر بڑی مہربانی کی ۔" 11 بوعز نے اسے جواب دیا ، "میں تیری ان ساری خدمتوں کو جانتا ہوں جو تم نے اپنی ساس نعومی کے لئے کی ہے ۔ میں جانتا ہوں کہ تم نے اس کی مدد اپنے شوہر کے مرنے کے بعد بھی کی تھی اور میں جانتا ہوں کہ تم اپنے ماں باپ اور اپنا ملک چھو ڑ کر اس ملک میں یہاں آئی ہو۔ تم اس ملک کے کسی بھی آدمی کو نہیں جانتی پھر بھی تم یہا ں نعومی کے ساتھ آئی ۔ 12 خداوند تمہیں ان تمام اچھے کا موں کے لئے پھل دیگا جو تم نے کیا ہے ۔ خداوند ، اسرا ئیل کا خدا تمہیں پو را بدلہ دیگا ۔ تم اس کے پاس حفا ظت کے لئے آئی ہو اور وہ تمہا ری حفاظت کرے گا ۔" 13 تب روت نے کہا ، " جناب آپ مجھ پر بہت مہربان ہیں ۔ میں تو صرف ایک خادمہ ہوں ۔ میں آپ کے ایک خادم کے بھی برابر نہیں ہو ں۔ لیکن پھر بھی آپنے مجھ سے رحمدلی کی باتیں کیں اور مجھے اطمینان دلا یا ۔" 14 دوپہر کے کھانے کے وقت بوعز نے روت سے کہا ، " یہاں آؤ ہماری روٹیوں میں سے کھا ؤ ۔ ہمارے سِرکہ میں اپنی روٹی ڈبولو ۔" اس طرح ، رُوت مز دوروں کے ساتھ بیٹھ گئی ۔ بوعز نے اسے ڈھیر سارا بھُنا ہوا اناج دیا ۔ روت جی بھر کر کھا ئی اور تھو ڑا کھانا بچ بھی گیا ۔ 15 تب روت اٹھی اور کام کرنے واپس چلی گئی۔ تب بوعز نے اپنے نوکروں سے کہا ، " روت کو اناج کے ڈھیروں کے پاس بھی اناج جمع کرنے دو اسے مت روکو۔ 16 اس کے کام کو اس کے لئے کچھ بھری بالیاں گرا کر ہلکا کرو اسے اس اناج کو اکٹھا کرنے دو اسے منع مت کرو ۔ " 17 رُوت نے شام تک کھیت میں کام کیا ۔ اس نے بھو سے سے اناج کو الگ کیا تو تقریباً آدھا بوشل جَو نکلا ۔ 18 روت اس اناج کو جسے کہ اس نے جمع کی تھی قصبہ میں اپنی ساس کو دکھانے کے لئے لے گئی ۔ اس نے اسے وہ کھانا بھی دیا جو دوپہر کے کھانے میں سے بچ گیا تھا ۔ 19 اس کی ساس نے اس سے پو چھا ، " یہ اناج تم نے کہاں سے جمع کیا ہے ؟ تم نے کہاں کام کیا ؟ اس آدمی کو خداوند کا فضل ملے جس نے تم پر توجہ دی ۔" تب روت نے اسے بتا یا کہ اس نے کس کے ساتھ کام کیا تھا ۔ اس نے کہا ، " جس آدمی کے ساتھ میں نے کام کیا تھا اس کانام بوعز ہے ۔" نعومی نے اپنی بہو سے کہا ،" خداوند اس پر فضل کرے ۔ خداوند زندو ں اور مردوں پر مسلسل اپنا رحم دکھا تا رہے ۔" 20 تب نعومی نے اپنی بہو سے کہا ،" بوعز ہمارے رشتے داروں میں سے ایک ہے۔ بوعز ہماری حفاظت کرنے وا لوں میں سے ایک ہے ۔" 21 تب روت نے کہا ، " بوعز نے مجھے واپس آنے اور کا م کرنے کو بھی کہا ہے ۔ اس نے کہا ہے کہ میں اس کے نوکروں کے ساتھ قریب رہ کر تب تک کام کرتی رہوں جب تک فصل کی کٹا ئی پو ری نہیں ہو جا تی۔" 22 تب نعومی نے اپنی بہو روت سے کہا ، " یہ اچھا ہے کہ تم اس کی خادماؤں کے ساتھ کام مسلسل کرتی رہو ۔ اگر تم کسی دوسرے آدمی کے کھیت میں کام کرو گی تو کو ئی بھی آدمی تمہیں نقصان پہو نچا سکتا ہے ۔" 23 اس لئے روت بوعز کی خادماؤں کے ساتھ کام کرتی رہی اس نے تب تک اناج جمع کیا جب تک جو کی کٹا ئی پو ری نہیں ہو گئی تھی ۔ اس نے وہاں گیہوں کی کٹا ئی میں بھی اخیر تک کام کیا ۔ روت اپنی ساس نعومی کے ساتھ رہنے لگی ۔

Ruth 3

1 تب رُوت کی ساس نعومی نے کہا ، " میری بیٹی ! شاید کہ میں تیرے لئے ایک شوہر اور گھر پا سکوں۔ تو وہ تیرے لئے اچھا ہو گا ۔ 2 شاید کہ بوعز صحیح آدمی ہے ۔ بوعز ہمارا قریبی رشتے دار ہے ۔ تم نے اس کی خادماؤں کے ساتھ کام کیا ہے آ ج رات وہ کھلیان میں کام کر رہا ہو گا ۔ 3 جا ؤ ، نہا ؤ ،اپنے آپ کو معطر کرو ، اچھا لباس پہنو اور کھلیان میں جا ؤ، لیکن اپنے آپ کو بو عز کو نہ دکھا نا ، جب تک کہ وہ رات کا کھانا نہ کھا لے ۔ 4 کھانا کھانے کے بعد وہ آرام کرنے کے لئے لیٹے گا ۔ دیکھتی رہنا تا کہ تم جان سکو گی کہ وہ کہاں لیٹتا ہے ۔ تب وہاں جانا اور ا س کے پیر کے لباس کو اٹھانا اور وہاں بوعز کے ساتھ سو جانا ۔ وہ بتا ئیگا کہ تمہیں شادی کے لئے کیا کرنا ہو گا ۔ 5 تب روت نے جواب دیا ، " آپ جو کرنے کو کہتی ہیں میں وہی کروں گی ۔" 6 اس لئے رُوت کھلیان گئی ۔ روت نے وہ سب کچھ کیا جو اس کی ساس نے اس سے کرنے کو کہا تھا ۔ 7 کھانے اور پینے کے بعد بوعز مطمئن تھا ۔ وہ اناج کے ڈھیر کے پاس لیٹنے گیا ۔ تب روت چپکے سے اس کے پاس گئی اور اس نے اس کے پیروں کا لباس اٹھا دیا ۔ رُوت اس کے پیروں کے پاس لیٹ گئی ۔ 8 تقریباً آدھی رات کو بوعز نے نیند میں اپنی کروٹ بدلی اور وہ جاگ پڑا وہ بہت حیران ہوا ایک عورت اس کے پیرو ں کے قریب تھی ۔ 9 بوعز نے کہا ، " تم کون ہو ؟ " اس نے کہا ، " میں تمہا ری باندی روت ہو ں۔ اپنا اوڑھنا میرے اوپر پھیلا دو ۔ تم میرے محافظ ہو ۔" 10 تب بوعزنے کہا ، " اے جوان عورت خدا وند تم پر فضل کرے تم نے مجھ پر خاص مہربانی کی ہے تمہاری یہ مہربانی میرے ساتھ اس سے بھی زیادہ ہے جو تم نے شروع میں نعومی کے ساتھ دکھا ئی تھی ۔ تم شادی کے لئے کسی بھی دولت مند یا غریب نو جوان کو تلاش کر سکتی تھی لیکن تم نے ویسا نہیں کیا ۔ 11 اے جوان عورت اب ڈرو نہیں ، میں وہی کروں گا جو تم کہتی ہو ۔ ہمارے شہر کے تمام لوگ جانتے ہیں کہ تم ایک بہت اچھی عورت ہو ۔ 12 اور یہ سچ ہے کہ میں تمہارے خاندان کا قریبی رشتے دار ہوں ۔ لیکن یہاں ایک دوسرا آدمی ہے جو تمہارے خاندان کا مجھ سے بھی زیادہ قریب کا رشتے دار ہے ۔ 13 آج کی رات تم یہیں ٹھہرو ۔ صبح ہم پتہ لگائیں گے کہ کیا وہ ہماری مدد کریگا ۔ اگر وہ تمہاری مدد کرنے کا فیصلہ کرتا ہے ،تو بہتر ہے ۔ اگر وہ تمہاری مدد کرنے سے انکار کرتا ہے ، تو خدا وند کے وجود کو گواہ کر کے میں وعدہ کرتا ہوں ،کہ میں تم سے شادی کروں گا اور الیملک کی زمین کو تمہارے لئے خرید کر لوٹا دونگا ، اس لئے صبح تک یہاں لیٹی رہو ۔ 14 اس لئے ، روت بوعز کے پیروں کے پاس صبح تک لیٹی رہی ۔ وہ اس وقت اٹھی جبکہ ابھی اندھیرا ہی تھا ،اس سے پہلے کہ کوئی اسے پہچان سکے ۔بوعز نے اس سے کہا ،" ہم اسے راز میں رکھیں گے کہ تم پچھلی رات میرے پاس آئی تھی ۔" 15 تب بوعز نے یہ بھی کہا ، " اپنی چادر میرے پاس لاؤ اور اسے پھیلاؤ ۔" اس لئے روت اپنی چادر کو کھول کر رکھی ۔بوعز نے تقریباً ایک بوشل جَو ناپا اور اُس کی ساس نعومی کے لئے تحفہ کے طور پر دی ۔ تب بوعز نے اسے چادر میں لپیٹا اور اسے اس کی پیٹھ پر رکھ دیا تب بوعز شہر چلا گیا ۔ 16 روت اپنی ساس نعومی کے گھر گئی ۔ نعومی دروازہ پر گئی اور پوچھی ، " کون ہے ؟" روت گھر میں اندر گئی اور اُس نے نعومی سے سب کچھ جو بوعز نے اس سے کی تھی بتائی ۔ 17 اس نے کہا ، " بوعز نے یہ جَو تحفہ کے طور پر تمہیں دیا ہے ۔ بوعز نے کہا کہ آپ کے لئے تحفہ کے لئے بغیر مجھے گھر نہیں جانا چاہئے ۔" 18 نعومی نے کہا ، " بیٹی ، تب تک صبر کرو جب تک ہم یہ سُنیں کہ کیا ہوتا ہے ۔ بوعز اس وقت تک آرام نہیں کرے گا ،جب تک وہ اسے پورا نہیں کرلیتا جو اُسے کرنا چاہئے ۔ ہم لوگوں کو شام تک معلوم ہو جائیگا کہ کیا ہوگا ؟"

Ruth 4

1 بوعز اس جگہ پر گیا جہاں شہر کے پھاٹک کے قریب لوگ جمع ہوئے ہیں ۔ بوعز اس وقت تک وہاں بیٹھا رہا جب تک کہ وہ قریبی رشتے دار وہاں سے نہیں گزرا جس کا ذکر بوعز نے رُوت سے کیا تھا ۔ بوعز نے اسے بلایا " دوست یہاں آؤ بیٹھو۔" 2 تب بوعز نے وہاں گواہوں کو جمع کیا ۔ بوعز نے شہر کے دس بزرگوں کو ایک ساتھ جمع کیا اور اس نے ان سے کہا ، " یہاں بیٹھو " اس لئے وہ سب بیٹھ گئے 3 تب بوعز نے قریبی رشتہ دار سے باتیں کیں ۔ اس نے کہا ، " نعومی موآب کی پہاڑی ملک سے واپس آئی ہے وہ اس زمین کو بیچ رہی ہے جو ہمارے رشتہ دار ، الیملک کی ہے ۔ 4 " میں نے طئے کیا ہے کہ اس کے بارے میں یہاں رہنے والے لوگوں اور اپنے لوگوں کے بزرگوں کے سامنے تم سے کہوں ۔ اگر تم زمین کو واپس خریدنا چاہتے ہو ، تو اُسے خرید لو ۔ اگر تم زمین کو چھڑانا نہیں چاہتے ہو ، تو مجھے بتاؤ ۔ میں جانتا ہوں کہ تمہارے بعد وہ آدمی میں ہی ہوں جو اس زمین کو چھڑا سکتا ہوں ۔ اگر تم زمین کو واپس نہیں خریدتے ہو ، تو اسے میں خریدونگا ۔" تب اس آدمی نے کہا : " میں اسے چھڑاؤنگا۔" 5 تب بوعز نے کہا ، " اگر تم زمین نعومی سے خریدتے ہو ، تو تمہیں مرحوم کی بیوی رُوت ( موآبی عور ت) بھی ملے گی ۔ جب روت کو بچے ہوگا ، تو وہ زمین اس بچّہ کی ہوگی ۔ اس طرح زمین مرحوم کے خاندان میں ہی رہے گی ۔" 6 قریبی رشتے دار نے جواب دیا ، " میں زمین کو واپس خرید نہیں سکتا ۔ یہ زمین میری ہی ہونی چاہئے تھی ، لیکن میں اسے خرید نہیں سکتا ۔ اگر میں ایسا کروں ، تو مجھے اپنی زمین سے ہاتھ دھو نا پڑ سکتا ہے ۔ اس لئے تم اس زمین کو خرید سکتے ہو ۔ " 7 ( اسرائیل میں بہت دنوں پہلے، اگر لوگ کسی جائیداد کو خریدتا یا چھڑاتا ، تو ایک شخص اپنا جوتا اتارتا تھا اور دوسرے شخص کو دیتا تھا ۔ یہ ان کے خریدنے کا ثبوت تھا ۔ ) 8 اس لئے اس قریبی رشتے دار نے کہا ،" زمین خرید لو " تب اس قریبی رشتے دار نے اپنا جوتا اتارا اور اسے بوعز کو دیدیا ۔ 9 تب بوعز نے بزرگوں اور سب لوگوں سے کہا ، آج آپ لوگ میرے گواہ ہیں کہ میں نعومی سے وہ سب چیزیں خرید رہا ہوں جو الیملک ، کلیون اور محلون کی ہیں ۔ 10 میں نے محلون کی بیوہ موآبی عورت روت کو بھی اپنی بیوی بنانے کے لئے خرید رہا ہوں ۔ میں یہ اس لئے کر رہا ہوں کہ مرے ہوئے آدمی کی جائیداد اس کے خاندان میں ہی رہے گی ۔ اس طرح ، مرحوم کانام اسکے خاندان اور اسکی زمین سے الگ نہیں کیا جائے گا ۔ آپ لوگ آج اس کے گواہ ہوں ۔ 11 اس طرح ، سب لوگ اور بزرگ جو شہر کے پھا ٹک کے قریب تھے گواہ تھے ۔ انہوں نے کہا ، " یہ عورت جو تمہارے گھر آرہی ہے ، خدا وند اسے راخل اور لیاہ جیسی بنائے جس نے اسرائیل کے گھر کو بنایا ۔ افراتہ میں طاقتور رہو ! بیت اللحم میں مشہور ہو ! 12 تمر نے جیسے یہوداہ کے بیٹے فارص کو پیدا کیا ۔ اور اس کا خاندان عظیم ہوا ۔ اسی طرح ، خدا وند تمہیں روت سے کئی بچّے دے ۔ اور تمہارا خاندان بھی اس کی طرح عظیم ہو ۔ 13 اس طرح بوعز نے روت سے شادی کی ۔ خدا وند نے روت کو حاملہ کیا اور روت کو ایک بیٹا پیدا ہوا ۔ 14 شہر کی عورتوں نے نعومی سے کہا ،" اس خدا وند کی تعریف کرو جس نے تمہیں یہ بچہ دیا ۔ وہ اسرائیل میں مشہور ہوگا ۔ 15 وہ تمہیں پھر از سرِ نو جوان بنا دیگا ۔ اور تمہارے بڑھا پے میں وہ تمہارا دھیان رکھے گا ۔ تمہاری بہو کے سبب یہ ہوا ہے ۔ وہ تمہارے لئے اس بچے کو جنم دی ۔ وہ تم سے پیار کر تی ہے ۔ اور وہ تمہارے لئے سات بیٹوں سے بڑھکر ہے ۔ " 16 نعومی نے لڑ کے کو لیا اور اسے اپنی بانہوں میں اٹھا لی اور اسکی نگہداشت کی ۔ 17 پڑوسیوں نے بچے کا نام رکھا ۔ ان عورتوں نے کہا ، " اب نعومی کے پاس بیٹا ہے ! " پڑوسیوں نے اس کا نام عوبید رکھا ۔ عوبید یسّی کا باپ تھا اور یسّی بادشاہ داؤد کا باپ تھا ۔ 18 فارص کے خاندان کی تاریخ یہ ہے : فارص حصرون کا باپ تھا ۔ 19 حصرون رام کا باپ تھا ۔ رام عمینداب کا باپ تھا ۔ 20 عمینداب نحسون کا باپ تھا ۔ نحسون سلمون کا باپ تھا ۔ 21 سلمون بوعز کا باپ تھا ۔ بوعز عوبید کا باپ تھا ۔ 22 عوبید یسّی کا باپ تھا ۔ یسّی داؤد کا باپ تھا ۔

1 Samuel 1

1 القا نہ نام کا ایک شخص تھا ۔ وہ افرائیم کے پہاڑی علا قہ رامہ کا باشندہ تھا ۔القا نہ صوف خاندان سے تھا ۔ القانہ یروحام کا بیٹا تھا ۔ یروحام الیہو کا بیٹا تھا ۔ الیہو توحو کا بیٹا تھا ۔ توحُو صوف کا بیٹا تھا جو افرائیم کے خاندانی گروہ سے تھا ۔ 2 القانہ کی دو بیویاں تھیں ۔ ایک بیوی کا نام حنّہ اور دوسری بیوی کا نام فِننّہ تھا ۔ فننّہ کو اولاد تھی لیکن حنّہ کو نہیں تھی ۔ 3 القانہ ہر سال اپنے شہر رامہ کو چھوڑ کر شیلاہ شہر کو جاتا تھا ۔ شیلاہ میں خدا وند قادر مطلق کی عبادت کرتا اور خدا وند کو قربانی نذر کر تا ۔ شیلاہ وہ جگہ تھی جہاں حُفنی اور فینحاس خدا وند کے کاہن کی حیثیت سے خدمت کئے تھے ۔ حُفنی اور فینحاس عیلی کے بیٹے تھے ۔ 4 القانہ ہر وقت قربانی نذر کر تا تھا وہ ہمیشہ قربانی کا ایک حصّہ اپنی بیوی فنّنہ کو دیتا تھا فننّہ کے بچّوں کو بھی دیتا تھا ۔ 5 القانہ نے قربانی کی نذر کا حصّہ ہمیشہ حنّہ کو دو گنا حصہ دیا کیوں کے یہ وہی تھی جس سے وہ پیار کیا کر تا تھا ۔ لیکن خدا وند نے حنّہ کو اولاد سے محروم رکھا تھا ۔ 6 فننّہ ہمیشہ حنّہ کے حالات کو بد تر کر نے کے لئے اسے پریشا ن کر تی ہوئی اس کو غصّہ دلاتی رہی ۔ کیوں کہ خدا وند نے حنّہ کو بچہ سے محروم رکھا تھا ۔ 7 ہر سال ایسا ہی ہوتا تھا ۔ ہر بار انکا خاندان شیلاہ میں خدا وند کے گھر جاتا تھا ، فننّہ ہمیشہ حنّہ کو غصّہ دلاتی ۔ ایک دن القا نہ قربانی پیش کر رہا تھا تو حنّہ پریشا ن ہو کر رونے لگی وہ کچھ بھی نہیں کھا ئی ۔ 8 اس کے شو ہر القا نہ نے اس سے پو چھا ، " حنّہ ! تم کیو ں رو رہی ہو ؟ " تم کھا نا کیوں نہیں کھا تی ہو ،تم کیوں رنجیدہ ہو ؟ تمہیں سوچنا چا ہئے میں تیرے لئے دس بیٹوں سے بڑ ھکر ہوں ۔ " 9 کھا نے پینے کے بعد حنّہ خاموشی سے اٹھی اور خدا وند کی بارگاہ میں دعا کر نے چلی گئی ۔ کاہن عیلی خدا وند کی مقدس عمارت کے دروازے کے قریب کر سی پر بیٹھے تھے ۔ 10 حنّہ بہت رنجیدہ تھی ۔ جب اس نے خدا وند سے دعا کی تو بہت روئی ۔ 11 اس نے خدا سے ایک خاص وعدہ کیا وہ بولی ! " اے خدا وند قادر مطلق اگر تو میرے غمزدہ حالات کو سچ مچ دیکھو اور میرے بارے میں سوچ ، تو مجھے مت بھول مجھے ایک بیٹا دے اگر تو ایسا کر تا ہے تو میں اس بیٹا کو تمہیں دونگی ۔ وہ ایک نذیری ہو گا ۔ وہ زندگی بھر نہ مئے پئے گا اور نہ ہی نشہ کریگا اور نہ ہی کو ئی اسکے سر پر استرا پھیریگا ۔ " 12 حنّہ ایک طویل عرصہ تک خدا وند سے دعا کی ۔ جب حنّہ دعا کر رہی تھی ، تو عیلی نے اسکی طرف دیکھا ۔ 13 حنّہ اپنے دل میں دعا کر تی تھی اس کے ہونٹ ہلتے لیکن الفاظ آواز سے ادا نہیں کر تی ۔ اس لئے عیلی نے سو چا وہ پی ہوئی ہے ۔ 14 عیلی نے حنّہ سے کہا ، " تم بہت زیادہ پی چکی ہو اور یہ وقت ہے کہ مئے کو الگ رکھو ۔" 15 حنّہ نے جواب دیا ، " نہیں جناب ! میں نے کوئی مئے یا جو کی مئے نہیں پی ہے ۔ میں بہت زیادہ تکلیف میں ہوں ۔ میں خدا وند سے اپنے مسائل بیان کر رہی تھی ۔ 16 مجھے ایک خراب عورت مت سمجھو۔ در اصل وجہ یہ ہے کہ میں بہت زیادہ غم میں مبتلاء ہوں اس لئے میں لمبے عرصے سے دعا کر رہی ہوں ۔ " 17 عیلی نے جواب دیا ، " تم پر سلامتی ہو اور اسرائیل کا خدا تمہاری سبھی خواہشوں کو پورا کرے ۔ " 18 حنّہ نے کہا ، " تیری خادمہ پر تیری نظر کرم ہو ۔ " تب وہ اٹھی اور کچھ کھائی ۔ وہ اب اور رنجیدہ نہیں تھی ۔ 19 دوسرے دن صبح القانہ کا خاندان اٹھا انہوں نے خدا وند کی عبادت کی اور اپنے گھر رامہ کو واپس ہوئے ۔ 20 اگلے سال اس وقت تک ، حنّہ حاملہ ہوئی اور وہ ایک بیٹا کو جنم دی ۔ حنّہ نے اس بچہ کا نام سموئیل رکھا ۔ اس نے کہا ، " اس کا نام سموئیل ہے کیو ں کہ میں نے خدا وند سے اسکو مانگا تھا ۔ " 21 اسی سال القانہ اور اسکا سارا خاندان قربانی پیش کرنے اور اپنے وعدہ کو پورا کرنے کے لئے شیلاہ گئے ۔ 22 لیکن حنّہ اسکے ساتھ نہیں گئی ۔ اس نے القانہ سے کہا ، " جب میرا بیٹا بڑا ہو کر ٹھوس غذا کھا نے کے قابل ہو جائے گا تب ہی میں اس کو شیلاہ لے جاؤنگی اور تب ہی میں اس کو خدا وند کو نذر کروں گی ۔ وہ ایک نذیری ہوگا ۔ وہ شیلاہ میں رہے گا ۔ " 23 حنّہ کا شوہر القانہ نے اس سے کہا ، " جو تم بہتر سمجھو وہ کرو ۔ تم اسوقت تک گھر پر رہو جب تک کہ لڑ کا بڑا ہوکر ٹھوس غذا کھا نے کے قابل نہ ہو جائے ۔ تمہارا خدا اپنا کہا کو پورا کرے ۔ " اس لئے حنّہ گھر پر اپنے لڑ کے کی دیکھ بھال کے لئے اس وقت تک رہی جب تک کہ وہ بڑا ہو کر ٹھوس غذا کھا نے کے لائق نہ ہو گیا ۔ 24 جب لڑکا بڑا ہو کر ٹھوس غذا کھانے کے قابل ہوا تو حنّہ اس کو شیلاہ میں خداوند کے گھر لے گئی۔ حنّہ اپنے ساتھ تین سال کا ایک بیل ، بیس پاؤنڈ آٹا اور مئے کی ایک بوتل بھی لے گئی۔ 25 وہ خداوند کے سامنے گئے ۔ القانہ نے بیل کو ذبح کر کے خداوند کو قربانی دی جیسا کہ وہ کر تا تھا ۔ تب حنّہ لڑکے کو عیلی کو دی ۔ 26 حنّہ نے عیلی سے کہا ، " معاف کرنا جناب میں وہی عورت ہوں جو آپ کے قریب کھڑی خداوند کی عبادت کر رہی تھی ۔ میں وعدہ کر تی ہوں کہ میں سچ کہہ رہی ہوں۔ 27 میں نے اس لڑکے کے لئے دُعا کی تھی ۔ اور خداوند نے میری دعا سُن لی ۔ 28 اب میں اسے اس کے بدلے میں خداوند کو دیتی ہوں کہ وہ ساری عمر خداوند کی خدمت کرے گا ۔" تب حنّہ نے اپنے بیٹے کو وہاں چھو ڑا اور خداو ندکی عبادت کی ۔

1 Samuel 2

1 حنّہ نے کہا ، " میرا دل خداوند میں خوش ہے ۔ 2 کو ئی مقدس خدا نہیں میرے خداوندکی مانند ۔ کو ئی چٹان نہیں خدا کی طرح اور نہ کو ئی چٹان ہے ہمارے خدا کی طرح۔ 3 ڈینگیں مارنا بند کرو اور غرور کی باتیں نہ کرو ۔ کیو ں کہ خداوند خدا ہر چیز کو جانتا ہے ۔ خدا لوگوں کو راہ دکھا تا ہے اور اِن کا انصاف کرتا ہے ۔ 4 طاقتور سورماؤں کی کمانیں ٹو ٹے گی لیکن کمزور لوگ بہادر بن جا ئیں گے ۔ 5 جو لوگ گز رے وقتوں میں زیادہ غذا رکھتے تھے اب انہیں غذا کیلئے کام کرنا پڑیگا ۔ لیکن جو لوگ پہلے بھو کے تھے وہ اب غذا پا کر موٹے ہو رہے ہیں جو عورتیں بچے نہیں جن سکتی تھیں اب انہیں سات بچے ہیں ۔ لیکن جن عورتو ں کے کئی بچے تھے وہ غمگین ہیں کیو ں کہ اس کے بچے چلے گئے ۔ 6 خداوند لوگوں کو موت دیتا ہے اور انہیں زندگی دیتا ہے ۔ خداوند لوگوں کو قبر میں بھیجتا ہے ۔ اور وہی ان کو قبر سے اٹھا تا ہے ۔ 7 خداوند کچھ لوگوں کو غریب بنا تا ہے وہ دوسروں کو امیر بناتا ہے ۔ خداوند ہی لوگوں کو ذلت دیتا ہے ۔ اور وہی لوگو ں کو عزت بخشتا ہے ۔ 8 خداوند غریب لوگو ں کو دھول سے اٹھا تاہے ۔ وہ ان کو سکون دیتا ہے جو غمزدہ ہیں ۔ خداوند غریبوں کو اہم بناتا ہے اور انہیں بادشاہوں کے ساتھ بٹھا تا ہے اور وہاں بھی بٹھا تا ہے جو جگہ معزز مہمانوں کے لئے مخصوص ہے ۔ دنیا کی بنیاد خداوند کی ہے ۔ اس نے دنیا کو اس پر قائم کیا ہے ۔ 9 خداوند اپنے مقدس لوگوں کی حفا ظت کرتا ہے اور ٹھو کریں کھانے سے بچا تا ہے ۔ لیکن بدکا ر لوگ تباہ ہوں گے وہ اندھیروں میں گریں گے ۔ انکی طاقت انہیں جیتنے میں مدد نہیں دے گی ۔ 10 خداوند اس کے دشمن کو تباہ کر تا ہے ۔ خدا قادرِ مطلق جنت سے ان کے خلاف چلا ئے گا ۔ خداوند دُور دراز کی جگہوں کا بھی انصاف کرے گا ۔ وہ اپنی طاقت اپنے بادشا ہ کو دیگا ۔ وہ اپنے خاص بادشاہ کو طاقتور بنا ئے گا ۔" 11 القانہ اور اس کا خاندان واپس اپنے گھر رامہ کو گئے ۔ لڑکا شیلاہ میں ہی رہا اور عیلی کی نگرانی میں خداوند کی خدمت کی ۔ 12 عیلی کے لڑکے بُرے آ دمی تھے انہو ں نے خداوند کی پرواہ نہ کی ۔ 13 جب لوگ عبادت خانہ میں اپنی قربانی کا نذرانہ لیکر آئے ، تو کاہنوں کا دستور یہ تھا کہ جب گوشت پکتا تھا تو وہ نوکروں کو ایک خاص تین شا خ وا لے کانٹے کے ساتھ بھیجتے تھے ۔ 14 کا ہن کے خادم گوشت کو اس برتن سے جس برتن میں گوشت پکایا گیا تھا نکالنے کے لئے اس کانٹے کا استعمال کرتے تھے ۔ کا ہن صرف وہی گوشت کھا تے تھے جسے صرف اسی کانٹے سے نکالا جا تا تھا ۔ کا ہن یہی سلوک ان سبھی اسرا ئیلیوں کے ساتھ کیا کرتے تھے جو قربانی پیش کرنے کے لئے شیلا ہ آ تے تھے ۔ 15 لیکن عیلی کے لڑکے نے ایسا نہیں کیا یہاں تک کہ چربی کو قربان گا ہ پر جلانے سے پہلے ان کے خادم ان لوگوں کے پاس جاتے جو قربانی پیش کر تے اور کہتے ، کا ہن کے لئے بھو ننے ( کباب ) کے واسطے کچھ گوشت دو کیو نکہ وہ تم سے اُبلا ہوا گوشت نہیں بلکہ صرف کچّا گوشت لے گا ۔ " 16 قربانی پیش کرنے وا لے آدمی کہتے ، " پہلے چربی جلا ؤ تب تم کو جو کچھ لینا ہو لو ۔" تب کا ہن کے خادم کہتے ، " نہیں گوشت مجھے ابھی دو اگر تم نہیں دو گے تو میں تم سے لے لوں گا ۔" 17 خداو ندکی نظر میں یہ بہت بڑا گناہ تھا ، کیونکہ عیلی کے بیٹوں نے خداوند کے نذرانے کے ساتھ توہین آمیز سلوک کیا ۔ 18 لیکن سموئیل نے خداوندکی خدمت کی ۔ سموئیل نوجوان مدد گار تھا جو لمبا کتانی چغہ پہنا رہتا ۔ 19 سموئیل کی ماں ہر سال سموئیل کے لئے ایک چھو ٹا چغہ بنا تی اور جب وہ اپنے شو ہر کے ساتھ قربانی پیش کرنے کے لئے شیلا ہ جا تی تو اس چغہ کو وہ سموئیل کو دے دیتی ۔ 20 عیلی ، القانہ کو اور اس کی بیوی کو دُعا ئیں دیتا ۔ عیلی کہتا ، " خداوند تمہیں حنّہ سے اس لڑکے کے بدلے جس کو اس نے خداوند کو دیا اور بھی بچے دے ۔" پھر القانہ اور حنّہ گھر واپس چلے گئے ۔ 21 خداوند حنّہ پر مہربان تھا اس کو تین لڑکے اور دو بیٹیاں ہو ئیں اور لڑکا سمو ئیل ( مقدّس جگہ ) پر خداوند کے پاس بڑا ہوا ۔ 22 عیلی بہت بوڑھا تھا ۔ اس نے ان بُرے حرکتوں کے بارے میں بار بار سُنا جو اس کے لڑکے شیلاہ میں اسرا ئیلیوں کے ساتھ کر رہے تھے ۔ 23 عیلی نے اپنے لڑکوں سے پوچھا ، " تم یہ سب بُرے کام کیو ں کرتے ہو جو کہ میں نے سنا ، سبھی لوگ اس بارے میں بات کر تے ہیں ؟ 24 عیلی نے اپنے لڑکوں سے کہا ، " لوگوں نے مجھے تمہا رے بُرے کا موں کے متعلق کہا ہے جو تم نے یہاں کئے ۔ تم یہ بُرے کام کیوں کرتے ہو ؟ اے بیٹو یہ بُرے کام نہ کرو ۔ خداوند کے لوگ تمہا رے متعلق بُری باتیں کہہ رہے ہیں ۔ 25 اگر ایک آدمی دوسرے آدمی کے خلاف گناہ کرے تو خدا اس کی مدد کر سکتا ہے لیکن اگر ایک آدمی خداوند کے خلاف گناہ کرے تو کون اس آدمی کی مدد کر سکتا ہے ؟ " لیکن عیلی کے بیٹوں نے ان کی نصیحت سے انکار کیا ۔ اس لئے خداوند نے عیلی کے بیٹوں کی زندگی کو لینے کا فیصلہ کیا ۔ 26 اسی دوران لڑکا سموئیل قد وقامت میں بڑھ رہا تھا خداوند اور لوگوں دو نوں میں مقبول ہو رہا تھا ۔ 27 ایک خدا والا شخص عیلی کے پاس آ۷یا اور کہا ، " حداوند نے یہ باتیں کہی ہیں ، ' تمہا رے باپ دادا فرعون کے خاندان کے غلام تھے ۔ لیکن میں اسوقت تمہا رے آ باؤ اجداد پر ظا ہر ہوا ۔ 28 میں نے سارے اسرا ئیلی گروہوں میں سے تمہا رے خاندانی گروہ کو چُنا میں تمہا رے خاندانی گروہ کو میرے کا ہن ہو نے کے لئے چُنا ۔ میں نے انہیں اپنی قربان گا ہ پر قربانی پیش کرنے کے لئے چُنا ۔ میں نے انہیں بخور جلانے کے لئے اور چغہ پہننے کے لئے چُنا ۔ میں نے تمہا رے خاندانی گروہ کو ان قربانی میں سے جسے اسرا ئیل کے لوگ مجھے پیش کرتے تھے گوشت کھانے دیا ۔ 29 تو پھر تم ان قربانیوں اور عطیات کی قدر کیوں نہیں کرتے تم اپنے بیٹوں کی عزت مجھ سے زیادہ کرتے ہو ۔ تم گوشت کے بہترین حصّوں سے موٹے ہو گئے ہو حالانکہ بنی اسرا ئیل وہ گوشت میرے لئے لاتے ہیں ۔ " 30 " اسرا ئیل کے خداوند خدا نے وعدہ کیا ہے کہ تمہا رے والد کا خاندان ہمیشہ اس کی خدمت کرے گا ۔ لیکن اب خداوند یہ کہتا ہے کہ ایسا کبھی نہ ہو گا میں ان لوگوں کو عزت دوں گا جو میری عز ت کرتے ہیں لیکن بُرے حادثات ان لوگو ں کے ساتھ ہو تے ہیں جو میری عزت کرنے سے انکار کرے ۔ 31 وقت تیزی سے آرہا ہے جب میں تمہیں اور تمہا رے سارے خاندان کو تباہ کر دو ں گا ۔ کو ئی بھی تمہا رے خاندان میں بو ڑھاپے تک زندہ نہ رہے گا ۔ 32 اچھی باتیں اسرائیلیوں کی لئے ہونگی لیکن تم صرف بُرے بُرے حادثات اپنے گھر میں ہو تا دیکھو گے ۔ تمہا رے خاندان میں کو ئی بھی بو ڑھے ہو نے تک زندہ نہ رہے گا 33 ایک آدمی ہے جس کو میں کا ہن کی حیثیت سے اپنی قربان گا ہ پر خدمت کے لئے بچا ؤں گا ۔ وہ بہت بوڑھے ہو کر زندہ رہے گا ۔ وہ اس وقت تک جئے گا جبکہ اس کی آنکھیں اور طاقت جا چکی ہو نگی ۔ تمہا ری تمام نسلیں تلواروں سے ہلاک ہو ں گی ۔ 34 تمہا رے لئے یہ ایک نشانی ہے کہ یہ سب چیزیں ہوں گی ۔ تمہا رے دونوں بیٹے حُفنی اور فینحاس ایک ہی دن مر جا ئیں گے ۔ 35 میں ایک وفادار کا ہن کو اپنے لئے چن لو ں گا ۔ وہ میری بات سنے گا اور جو میں چاہوں وہی کرے گا ۔ میں اس کے خاندان کو قوت بخشوں گا ۔ وہ ہمیشہ میرے چنے ہو ئے بادشاہ کے سامنے خدمت کرے گا ۔ 36 تب تمام لو گ جو تمہا رے خاندان میں بچے ہیں وہ آئیں گے اور اس کا ہن کے سامنے جھک جا ئیں گے ۔ وہ لوگ چھو ٹی رقم یا روٹی کے ٹکڑے کی بھیک مانگیں گے ۔ وہ کہیں گے ، " برائے کرم کا ہن جیسی ہمیں ملازمت دو تا کہ ہمیں کچھ کانے کو ملے ۔ "

1 Samuel 3

1 لڑکا سموئیل نے عیلی کے ماتحت میں خداوند کی خدمت کی ۔ ا ن دنوں اکثر خداوند نے براہ راست لوگو ں سے باتیں نہ کی۔ وہاں رو یا عام نہ تھی ۔ 2 ایک رات عیلی ، جسکی آنکھیں اتنی کمزور ہو گئیں تھیں کہ وہ بمشکل دیکھ سکتا تھا ، اپنے بستر پر پڑا تھا ۔ 3 خداوند کا عراغ ابھی تک جل رہا تھا سموئیل خداوندکی مقدس عمارت میں اپنے بستر پر پڑا تھا ۔ خدا کا مقدّس صندوق اس مقدس عمارت میں تھا ۔ 4 تب خداوند نے سموئیل کو پکا را ۔ سموئیل نے جواب دیا ، " میں یہاں ہوں۔" 5 سموئیل نے سو چا کہ عیلی اس کو پکار رہا ہے اس لئے وہ عیلی کی جانب دو ڑا ۔ اس نے عیلی سے کہا ، " کیا تم نے مجحھے پکا را ؟ میں یہاں ہو ں۔" لیکن عیلی نے کہا ، " میں نے تمہیں نہیں پکا را واپس بستر پر جا ؤ ۔" سموئیل بستر پر واپس گیا ۔ 6 دوبارہ خداوند نے پکا را " سموئیل ! " سموئیل دوبارہ عیلی کے پاس دوڑا اور کہا ، " جیسا کہ تم نے مجھے پکا را میں یہاں ہو ں" عیلی نے کہا ، " میں نے تمہیں نہیں پکا را واپس بستر پر جا ؤ ۔" 7 سموئیل نے ابھی تک خداوند کو نہیں جانا تھا ۔ خداوند نے ابھی تک براہ راست اسے پکا را تھا ۔ 8 خداوند نے تیسری مرتبہ سموئیل کو پکا را ۔ سموئیل دوبارہ اٹھا اور عیلی کے پاس گیا ۔سموئیل نے کہا ، " جیسا کہ تم نے مجھے پکا را میں یہاں ہوں۔" تب عیلی سمجھ گیا کہ خداوند اس لڑکے کو پکار رہا تھا ۔ 9 عیلی نے سموئیل سے کہا ، " بستر پر جا ؤ اگر وہ دوبارہ پکارے تو کہو ، ' کہئے خداوند میں آپ کا خادم ہوں میں سُن رہا ہوں ۔"' 10 خداوند آیا اور وہاں کھڑا رہا وہ پکا را جیسا کہ پہلے کہا تھا اس نے کہا ، " سموئیل ! سموئیل !" سموئیل نے کہا ، " کہئے میں آپ کا خادم ہوں اور سُن رہا ہوں" 11 خداوند نے سموئیل سے کہا ، " میں بہت جلد اسرا ئیل میں کچھ کروں گا ۔ جو لوگ اس کے متعلق سنیں گے تو انہیں حیرت ہو گی ۔ 12 میں ہر وہ چیز شروع سے آخر تک کروں گا جو پیشین گوئی میں نے عیلی اور اس کے خاندان کے بارے میں کی تھی ۔ 13 میں نے عیلی سے کہا کہ میں اس کے خاندان کو ہمیشہ کے لئے سزا دوں گا ۔ میں وہ کروں گا کیوں کہ اس کو معلوم ہے کہ اس کے بیٹے غلط کر رہے ہیں ۔ لیکن وہ ان کوقابو کرنے میں ناکام رہا ۔ 14 اسی لئے میں نے وعدہ کیا کہ قربانیاں اور اجناس کے نذرانے عیلی کے خاندان سے گناہوں کو کبھی دور نہیں کریں گے ۔" 15 سموئیل بستر پر پڑا رہا جب تک کہ صبح نہ ہو ئی ۔ وہ جلدی اٹھا اور خداوند کے گھر کا دروازہ کھو لا ۔ سموئیل عیلی سے رویا کے متعلق کہتے ہو ئے ڈررہا تھا ۔ 16 لیکن عیلی نے سموئیل سے کہا ، " سموئیل میرے لڑکے ! " سموئیل نے جواب دیا ، "ہاں جناب ۔" 17 عیلی نے پو چھا ، " خداوند نے تم سے کیا کہا ؟ مجھ سے کچھ مت چھپا ؤ وہ تمہیں سزا دے اگر تم نے خدا کے پیغام کا کو ئی بھی حصّہ مجھ سے چھپا یا تو ۔" 18 اس لئے سموئیل نے عیلی سے ہر چیز کہی ۔ سموئیل نے عیلی سے کسی چیز کو نہیں چھپایا ۔ عیلی نے کہا ، " وہ خداو ندہے جو کچھ وہ سوچتا ہے وہ صحیح ہے کرنے دو ۔" 19 خداوند سموئیل کے ساتھ اس وقت بھی تھا جب وہ بڑا ہوا ۔ خداوند نے سموئیل کے کسی پیغام کو جھو ٹا نہ ہو نے دیا ۔ 20 تب دان سے بیر سبع کے تمام اسرا ئیلیو ں نے جانا کہ سموئیل خداوند کا سچا پیغمبر ہے ۔ 21 اور خداوند شیلاہ میں سموئیل پر ظاہر ہوتا رہا خداوند خود بطور کلام سمو ئیل پر نا زل ہوا ۔ سموئیل کے متعلق تمام اسرا ئیل میں خبریں پھیل گئیں ۔ عیلی بہت بوڑھا تھا ۔ اس کے لڑکے خداوند کے سامنے بُرے کام کر رہے تھے ۔

1 Samuel 4

1 اس وقت اسرا ئیلی فلسطینیوں کے خلاف لڑنے باہر گئے تھے ۔ اسرا ئیلیوں نے اپنی چھا ؤنی ابن عزر پر لگا یا ۔ جب کہ فلسطینیوں نے اپنی چھا ؤنی افیق پر لگا ئی ۔ 2 فلسطینی اسرا ئیلیوں پر حملہ کرنے کے ئے تیار ہو گئے جنگ شروع ہو ئی ۔ فلسطینیوں نے اسرا ئیلیوں کو شکست دی فلسطینیوں نے اسرا ئیلی فوج کے تقریباً۴۰۰ سپا ہیو ں کو مار دیا ۔ 3 اسرا ئیلی سپا ہی اپنی چھا ؤ نی وا پس ہو ئے ۔ اسرا ئیلی بزرگوں ( قائدین ) نے خداوند سے پو چھا ، " خدا وند نے آج ہم لوگوں کو فلسطینیوں کے ذریعہ کیوں شکست دی ؟ ہمیں خدا وند کے معاہدے کے صندوق کو شیلاہ سے لانے دو ۔ اس طرح سے خدا ہمارے ساتھ ہمارے دشمنوں کے خلاف جنگ میں جائے گا اور ہمیں فتح یاب ہو نے میں مدد کریگا ۔" 4 اسی لئے لوگوں نے آدمیوں کو شیلاہ روانہ کیا آدمی خدا وند قادر مطلق کے معاہدے کے صندوق لے آئے ۔ صندوق کے اوپر کروبی فرشتے ہیں اور وہ تاج کی مانند ہیں جیسا کہ خدا وند اس پر بیٹھا ہو ۔ عیلی کے دو بیٹے حُفنی اور فنیحاس صندوق کے ساتھ آئے ۔ 5 جیسے ہی خدا وند کے معاہدہ کا صندوق چھا ؤنی میں آیا ۔ تمام اسرائیلی بلند آواز سے پکارے اس پکار سے زمین دہل گئی ۔ 6 فلسطینیوں نے اسرائیل کی پکار کو سنا اور ان لوگوں نے پو چھا کہ لوگ اسرائیلی چھا ؤنی میں اتنا شور کیوں مچا رہے ہیں ؟ تب فلسطینیوں نے جانا کہ خدا وند کا مقدس صندوق اسرائیلی چھاؤنی میں لایا گیا ہے ۔ 7 فلسطینی ڈر گئے ۔ اور وہ بولے ، " خدا ان لوگوں کی چھاؤ نی میں آیا ہے ۔ ہم لوگ مصیبت میں ہیں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا ۔ 8 ہم لوگ مصیبت میں ہیں کون ہمیں ان زبر دست دیوتاؤ ں سے بچائے گا ؟ یہ وہی دیوتائیں ہیں جنہوں نے مصریوں کو ہر قسم کے خوفناک بیماریوں سے مارا ۔ 9 فلسطینیو بہادر بنو! آدمیوں کی طرح لڑو ۔ اگر تم آدمیوں کی طرح نہیں لڑو گے تو تم عبرانیوں کی خدمت ویسا ہی کرو گے جیسا کہ وہ لوگ تمہاری کئے ۔ 10 اس لئے فلسطینیوں نے سخت لڑا ئی کی اور اسرائیلیوں کو شکست دی ہر اسرائیلی سپا ہی اپنے خیموں کی طرف بھا گے ۔ یہ اسرائیلیوں کی بڑی درد ناک شکست تھی ۔ ۰۰۰,۳۰ اسرائیلی سپا ہی مارے گئے ۔ 11 فلسطینیوں نے خدا کے مقدس صندوق کو لے لیا اور عیلی کے دونوں لڑ کے حفنی اور فنیحاس کو قتل کر دیا ۔ 12 اس دن ایک شخص جو بنیمین کے خاندان کے گروہ سے تھا جنگ کے میدان سے بھا گا اس نے اپنے کپڑے پھا ڑ ڈا لے اور اپنے سر پر خاک ڈال لی یہ بتانے کے لئے کہ وہ بے حد رنجیدہ ہے ۔ 13 عیلی ایک کرسی پر شہر کے دروازے کے قریب بیٹھا تھا جس وقت یہ آدمی شیلاہ میں آیا ۔ عیلی خدا کے مقدس صندوق کے متعلق فکر مند تھا ۔ اس لئے وہ وہاں بیٹھا انتظار کر رہا تھا اور دیکھ رہا تھا ۔ تب بنیمینی شخص شیلاہ میں آیا اور بری خبر سُنا ئی ۔ شہر کے سب لوگ بلند آ وا ز میں رونا شروع کر دیئے ۔ 14 "عیلی ۹۸ سالہ بوڑھا تھا عیلی نا بینا تھا اس لئے وہ دیکھ نہیں سکتا تھا کہ کیا ہو رہا ہے ۔ لیکن وہ لوگوں کے رو نے کی بلند آواز کو سن سکتا تھا ۔ عیلی نے پوچھا ، " یہ لوگ اتنا کیوں شور مچا رہے ہیں ؟" بنیمینی آدمی عیلی کی طرف دوڑا اور کہا جو کچھ ہوا بتا ۔ 15 16 بنیمین آدمی نے عیلی سے کہا ، " میں وہ ہوں جو کہ جنگ کے میدان سے آیا ہوں ۔ میں وہ ہوں جو آج جنگ کے میدان سے بھاگ آیا ہوں ۔ " عیلی نے پوچھا ، " کیا ہوا اے میرے بیٹے ؟ " 17 بنیمینی آدمی نے جواب دیا ، " اسرائیلی فلسطین سے بھا گ گئے اور صرف اسرائیلی فوج ہی بہت سارے سپاہی نہیں کھو ئے بلکہ تمہارے دو بیٹے حفنی اور فنیحاس بھی مارے گئے خدا کا مقدس صندوق بھی قبضہ میں کر لیا گیا ۔" 18 جیسے ہی بنیمین شخص نے خدا کے مقدس صندوق کے متعلق کہا ، عیلی اپنی کرسی کے پیچھے کی طرف شہر کے پھا ٹک کے نزدیک گر گیا اور گردن ٹوٹ گئی وہ بوڑھا اور موٹا تھا اس لئے وہ مر گیا ۔ عیلی نے اسرائیل کو چالیس سال تک راہ دکھائی ۔ 19 عیلی کی بہو فینحا س کی بیوی حاملہ تھی ۔ اس کے بچہ پیدا ہونے کا وقت قریب تھا ۔ اس نے سنا کہ خدا کا مقدس صندوق لے لیا گیا ۔ ا س نے یہ بھی سنا کہ اسکا خسر عیلی اور اسکا شوہر فینحا س دونوں مر چکے ہیں ۔ جیسے ہی اس نے خبر سنی تو اسکے دردزہ شروع ہوا اور بچہ جننے لگی ۔ 20 جب وہ مرنے کے قریب تھی ۔تو ایک وہ عورت جو اسکی مدد کر رہی تھی اس نے کہا ،" تمہیں فکر کر نے کی ضرورت نہیں تم کو ایک لڑ کا پیدا ہوا ہے ۔" لیکن عیلی کی بہو نہ تو جواب دے سکی اور نہ ہی توجہ دے سکی ۔ 21 " عیلی کی بہو نہ تو جواب دے سکی اور نہ ہی توجّہ دے سکی۔ اسرائیل کی شان و شوکت (حشمت ) اس سے چھین لی گئی ہے ۔" اس نے ایسا کیا کیوں کہ صرف خدا کا مقدس صندوق ہی نہیں لے لیا گیا تھا بلکہ اس کے خُسر اور شوہر بھی مر چکے تھے ۔ 22 اس نے کہا ، " اسرائیل کی شان و شوکت اس سے ہٹا دی گئی ، " کیوں کہ خدا کا مقدس صندوق قبضہ کر لیا ہے ۔

1 Samuel 5

1 فلسطینی خدا کا مقدس صندوق ابن عزر سے اُشدود لے گئے ۔ 2 فلسطینی خدا کے مقدس صندوق کو دجون کی ہیکل میں لے گئے اور اسے دجون کے مجسمہ کے نزدیک رکھا ۔ 3 دوسرے دن صبح اشدود کے لوگ دجون کے مجسمہ کو اوندھا پڑا دیکھ کر تعجب میں پڑ گئے ۔ دجون خداوند کے مقدّس صندوق کے سامنے گرا ہوا تھا ۔ اشدود کے لوگو ں نے دجون کے مجسمہ کو واپس اس جگہ پر رکھا ۔ 4 لیکن دوسری صبح جب اشدود کے لوگ اٹھے انہوں نے پھر دجون کے مجسمہ کو دوبارہ زمین پر پا یا ۔ دجون خداوند کے صندوق کے سامنے گرا ہوا تھا۔ اس دفعہ دجون کا سر اور ہا تھ ٹو ٹ کر چوکھٹ پر پڑا ہوا تھا ۔ صرف دجون کا دھڑ ہی ایک ٹکڑے میں تھا ۔ 5 یہی وجہ ہے کہ آج بھی دجون کے کا ہن اور لوگ جو اشدود میں دجون کی ہیکل میں جا تے ہیں تو جب وہ ہیکل میں داخل ہو تے ہیں تو چوکھٹ پر قدم نہیں رکھتے ہیں ۔ 6 خداوند نے اشدود کے آس پاس کے لوگو ں کی زندگی کو بہت دشوار بنا دیا تھا ۔خداوند نے انہیں کئی تکلیفیں دیں وہ انکے جسم میں پھو ڑا پھنسی ہو نے کا سبب بنا ۔ اسنے ان لوگو ں کو چوہیوں سے بھی ناک میں دم کر دیا تھا جو کہ ان کے سارے جہا زوں اورزمین میں دوڑتے تھے ۔ وہ بہت زیادہ ڈر گئے تھے ۔ یہ اشدود اور آس پاس کے لوگوں میں ہو ئی ۔ 7 اشدُدو کے لوگوں نے وہ دیکھا جو کچھ ہو رہا تھا ۔ انہوں نے کہا ، " اسرا ئیل کے خدا کا مقدس صندوق یہاں نہیں رہ سکتا ۔ خدا ہم کو اور ہمارے دیوتا دجون کو سزا دے رہا ہے ۔" 8 اس لئے اشدود کے لوگوں نے سبھی فلسطینی قائدین کو ایک ساتھ بلا یا اور ان سے پو چھا ، " ہمیں اسرا ئیل کے خدا کے مقدس صندوق کے ساتھ کیاکر نا چا ہئے ۔" فلسطینی حکمرانوں نے جواب دیا ، " اسرا ئیل کے خدا کے مقدس صندوق کو جات لانے دو ۔" اس لئے وہ مقدس صندوق جات لے گئے ۔ 9 لیکن خدا کے مقدس صندوق کو جات کو لے جانے کے بعد خداوند نے اس شہر کو سزا دیا ۔ اور لوگ بہت خوفزدہ ہو گئے ۔ خدا نے لوگوں کو تکالیف میں مبتلا کیا ۔ جات کے جوان اور بوڑھے کے جسم میں پھو ڑا پھنسی ہو گئے ۔ 10 اس لئے فلسطینیوں نے حدا کے مقدس صندوق کو عقرون بھیجا ۔ لیکن جیسے ہی یہ عقرون پہونچا تو عقرون کے لوگو ں نے اس کے خلاف شکایت کی ۔انہوں نے کہا ، " تم اسرا ئیل کے خدا کے مقدس صندوق کو کیوں ہمارے شہر عقرون لا رہے ہو ؟ کیا تم ہمیں ہمارے لوگوں کو مار ڈالنا چا ہتے ہو ؟" 11 عقرون کے لوگوں نے تمام فلسطینی حاکموں کو ایک ساتھ بُلا یا ۔ عقرون کے لوگو ں نے حاکموں سے کہا ، " اسرا ئیلی کے خدا کے مقدس صندوق کو اس کی جگہ واپس لے جا ؤ اس سے پہلے کہ یہ ہم کو اور ہمارے لوگو ں کو مار ڈا لے ۔" عقرون کے لوگ بہت ڈرے ہو ئے تھے ۔ خدا نے اس جگہ ان کی زندگی بہت سخت کر دی تھی تھی ۔ 12 بہت سے لوگ مر گئے ۔ اور جو لوگ مرے نہیں انہیں پھو ڑا پھنسی ہو گئی ۔ عقرون کے لوگ بلند آوا ز سے جنت کی طرف پکارنے لگے ۔

1 Samuel 6

1 فلسطینیوں نے مقدس صندوق کو اپنی زمین پر سات مہینے تک رکھا ۔ 2 فلسطینیو ں نے ان کے کا ہنوں اور جادو گروں کو بُلا یا ۔ فلسطینیوں نے کہا ، " ہمیں خدا و ندکے صندوق کو کیا کرنا چا ہئے ؟ " ہمیں کہو کہ کس طرح یہ صندوق کو ا سکی جگہ واپس کریں ؟ " 3 کا ہنوں اور جا دوگروں نے جواب دیا ، " اگر تم اسرا ئیل کے خدا کے مُقدّس صندوق کو واپس کرو تو اُسے خالی مت بھیجو ۔ بلکہ تمہیں جرم کی قربانی کے نذرانہ کے ساتھ اسے بھیجنا چا ہئے اسرا ئیل کے خدا کو خوش کرنے کے لئے ۔ تب ہی تم تندرست ہو گے اور تم سمجھ جا ؤ گے کہ وہ کیوں تمہیں سزا دینا بند نہیں کیا ۔" 4 فلسطینیوں نے پو چھا ، " کس قسم کے نذرانے ہمیں اسرا ئیل کے خدا کو بھیجنا ہو گا ، ہمیں معاف کرنے کے لئے ؟ " کا ہن اور جادوگروں نے جواب دیا ، " پانچ فلسطینی قائدین میں سے ہر شہر کے لئے ایک قائد ہے ۔ تم سب لوگو ں اور تمہا رے قائدین کو یہی مسائل درپیش ہیں ۔ اس لئے تمہیں پانچ سونے کے نمونے بنانا چا ہئے جو کہ دیکھنے میں وہ پھو ڑا پھنسی جیسے لگیں اور تمہیں پانچ سونے کی چُو ہیوں کے نمونے بنانا چا ہئے۔ 5 اس لئے تمہیں ان پھوڑے پھنسی اور ان چوہیوں کا مجسمہ بنا نا چا ہئے جو تمہا ریح زمین کو برباد کرتے ہیں ۔ یہ سب مٹجسمے اسرا ئیل کے خدا کو دیکر اسے عزت بخشو۔ تب ہو سکتا ہے کہ وہ تمہیں ، تمہا رے خدا ؤں کو اور تمہا ری زمین کو سزا دینا رو ک دے ۔ 6 فرعون اور مصریوں کی طرح ضدّی نہ بنو ۔ جب خدا نے مصریوں کو سخت سزا دی تھی تو ان لوگوں نے وہ اسرا ئیلیوں کو جانے کی اجازت دے دی تھیں ۔ 7 " اس لئے تمہیں ایک نئی گاڑی بنا نی چا ہئے اور دو ایسی گا ئیں جو فی ا لحال ہی بچھڑے دیئے ہو ں لانی چا ہئے ۔ یہ گا ئیں کبھی بھی کھیت میں کام نہ کی ہوں ۔ گائیوں کو گا ڑی سے جو ڑو تا کہ وہ اسے کھینچ سکیں اور بچھڑوں کو گاؤ شالہ میں رکھو تا کہ وہ اپنی ما ؤں کے پیچھے نہ جا سکیں ۔ 8 خداو ندکے مقدس صندوق کو لے کر تمہیں اس گاڑی پر ضرور رکھنا چا ہئے ۔ تمہا رے گنا ہوں کی معافی کے لئے سونے کے مجسمے خدا کے لئے تمہا رے نذرانے ہیں ۔ تمہیں سونے کے مجسمے کو پیٹی میں رکھنا چا ہئے جو کہ خدا کے مقدس صندو ق کے بغل میں ہے اور اسے اس کے راستے پر بھیجو ۔ 9 گاڑی کو دیکھو ۔ اگر گاڑی بیت شمس اسرائیل کی اپنی سر زمین میں جا تی ہے تو خداوند نے ہی یہ بڑی بیماری ہمیں دی ہے ۔ لیکن اگر گائیں سیدھے بیت شمس نہیں جا تی ہیں تو ہم کو معلوم ہو گا کہ اسرا ئیل کے خدا نے ہمیں سزا نہیں دی ہے ۔ اور ہما ری بیماری اتفاقی ہو ئی تھی ۔" 10 کا ہن اور جادوگروں نے جیسا کہا فلسطینیوں نے ویسا ہی کیا ۔ فلسطینیوں نے دو گائیں جو بچھڑے دیئے تھے پا ئے ۔ فلسطینیوں نے گائیوں کو گاڑی سے جو ڑا اور بچھڑو ں کو گاؤ شالہ میں رکھا ۔ 11 تب فلسطینیوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو گاڑی پر رکھا ۔ اور ا سکے ساتھ سونے کے پھو ڑوں اور چوہیوں کے مجسمے کی تھیلی کو بھی گاڑی پر رکھے ۔ 12 گائیں سیدھے بیت شمس گئیں ۔ گائیں لگاتا رسڑک ہی سڑک بغیر دائیں بائیں مُڑے پو را راستہ ڈکارتی چلی گئیں ۔ فلسطینی حاکم انکے پیچھے پیچھے بیت شمس کے شہری حدود تک گئے ۔ 13 بیت شمس کے لوگ وادی میں اپنے گیہوں کی فصل کاٹ رہے تھے۔ جب انہوں نے نگاہ اٹھا کر مقدس صندوق کو دیکھا تو وہ لوگ بہت خوش ہو ئے ۔ 14 گاڑی بیت شمس کے یشوع کے کھیتوں کے پاس آئی ۔ اس کھیت میں گاڑی ایک بڑی چٹان کے پا س رُک گئی ۔ لا ویوں نے خداوند کے مقدس صندوق نیچے اُتا را ۔ انہوں نے اس تھیلی کو بھی لے لیا جس میں سونے کے نمونے تھے ۔ لا ویوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو اور تھیلی کو بڑی چٹان پر رکھا ۔ اس دن بیت شمس کے لوگو ں نے خداوند کی قربانی پیش کی ۔ بیت شمس کے لوگو ں نے گا ڑی کو کاٹ دیا ۔ ان لوگو ں نے گائیوں کو مار ڈا لا اور اسے خداوند کے لئے قربانی کے طور پر پیش کی ۔ 15 16 پانچ فلسطینی حاکم نے بیت شمس کے لوگوں کو یہ چیزیں کر تے ہو ئے دیکھا تب پانچوں فلسطینی حاکم اسی دن عقرون واپس ہو گئے ۔ 17 فلسطینیوں نے سونے سے بنے پھو ڑے کے مجسمے کو جرم کے نذرانے کے طو ر پر خداوند کو بھیجے ۔ انہوں نے ایک ایک مجسمہ ہر ایک شہر : اشدود ، غزّہ ، اسقلون ، جات اور عقرون کے لئے بھیجے ۔ 18 فلسطینیوں نے سونے سے بنے چوہیوں کے بنے مجسمے بھی بھیجے ۔ ان کے سو نے کے بنے چوہیوں کے مجسمے ان پانچوں حکمرانوں کے شہروں کی تعداد کے مطابق تھی ۔ شہرو ں کی چاروں طرف دیوار تھی اور ان کی چاروں طرف کے گاؤں ان میں شامل تھے ۔ بیت شمس کے لوگوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو چٹان پر رکھا وہ چٹان ابھی تک بیت شمس کے یشوع کے کھیت میں ہے ۔ 19 خداوند نے بیت شمس کے کھچ آدمیوں کو ہلاک کردیا ۔ کیوں کہ ان لوگوں نے خداوند کی مقدس صندوق کی طرف دیکھا ہاں اس نے ان میں سے ۷۰ آدمیوں کو ہلاک کیا ۔ اس لئے لوگوں نے ما تم کیا کیوں کہ خداوند نے انہیں شدید طریقے سے ہلاک کیا ۔ 20 اس لئے بیت شمس کے لوگوں نے کہا ، " ہم میں سے کو ئی نہیں ہے جو اس خدا ئے تعالیٰ کے قریب اس کے مقدس صندوق کی دیکھ بھال کے لئے آئے اور پھر یہاں سے مقدس صندوق کو کہاں لے جانا چا ہئے ۔ 21 تب انہو ں نے قریت یعریم کے لوگو ں کے پاس یہ کہلوانے کے لئے قاصد بھیجے ، فلسطینیوں نے خداوند کے مقدس صندوق کو لا ئے ہیں ۔ ہمارے پاس آؤ اور اس کو اپنے وہاں لے جا ؤ ۔

1 Samuel 7

1 قریت یعریم کے آدمی آئے اور خداوند کے مقدس صندوق کو لے گئے انہوں نے خداوند کے صندوق کو پہا ڑی پر ابینداب کے مکان کو لے گئے ۔ انہوں نے ایک خاص تقریب ابینداب کے بیٹے الیعزر کو مخصوص ( تقدیس) کرنے کے لئے کہ وہ خداوند کے صندوق کی حفاظت کرے ، منعقد کیا ۔ 2 صندوق قریت یعریم میں ایک طویل عرصہ تک رہا ۔ وہ صندوق وہاں ۲۰ سال رہا ۔ 3 سموئیل نے بنی اسرا ئیلیوں کو کہا ، " اگر تم حقیقت میں اپنے دل سے خداوند کی طرف سے واپس آرہے ہو تو تمہیں اپنے اجنبی دیوتا ؤں کو پھینکنا چا ہئے ۔ تمہیں اپنے عستارات کے بتوں کو پھینکنا چاہئے ۔ تمہیں صرف خدا وند کی خدمت کر نا چاہئے ۔ تب خدا وند تمہیں فلسطینیوں سے بچائے گا ۔" 4 اس لئے اسرائیلیوں نے انکے بعل اور عستارات کے مجسّموں کو پھینک دیا ۔ اسرائیلیو ں نے صرف خدا وند کی خدمت کی ۔ 5 سموئیل نے کہا ، " تمام اسرائیلیوں کو مصفاہ پر ملنا چا ہئے ۔ میں خداوند سے تمہا رے لئے دعا کروں گا ۔" 6 اسرائیلی مصفاہ پر جمع ہوکر ملے انہوں نے پانی پی لیا اور اسکو خدا وند کے سامنے چھِڑ کا ۔ اس طرح انہوں نے روزہ رکھنا شروع کیا ۔ وہ اس دن کچھ بھی نہیں کھا یا اور اپنے گناہوں کا اقرار کیا ۔ انہوں نے کہا ، " ہم نے خدا وند کے خلاف گناہ کیا " اس لئے سموئیل نے بحیثیت اسرائیلی منصف کے مصفاہ میں خدمت کی ۔ 7 فلسطینیوں نے سنا کہ اسرائیلی مصفاہ پر مل رہے ہیں ۔ فلسطینی قائدین اسرائیلیوں کے خلاف وہاں لڑ نے گئے ۔ اسرائیلیوں نے سنا کہ فلسطینی آرہے ہیں تو وہ ڈر گئے ۔ 8 اسرائیلیوں نے سموئیل سے کہا ، " ہمارے خدا وند خدا سے فریاد کرنے سے مت روکو ۔ ان سے دعا کرو کہ ہمیں فلسطینیوں سے بچائے ۔" 9 سموئیل نے ایک میمنہ لیا اس نے خدا وند کو اسے جلانے کی قربانی کے طور پر پیش کیا ۔ سموئیل نے خدا وند سے اسرائیل کے لئے دعا کی اور خدا وند نے اسکی دعا کا جواب دیا ۔ 10 جب سموئیل قربانی جلا رہا تھا تو فلسطینی اسرائیل سے لڑ نے کے لئے اور نزدیک آگئے تب خدا وند نے فلسطینیو ں کے بہت قریب گرجدار آواز پیدا کی ۔ گرج نے فلسطینیوں کو ڈرا دیا اور انہیں گھبرا دیا ۔ ان کے قائدین انکو قابو نہ کر سکے ۔ اس لئے اسرائیلیوں نے فلسطینیوں کو آسانی سے شکست دی ۔ 11 بنی اسرائیل مصفاہ سے باہر دوڑے اور فلسطینیو ں کا تعاقب کیا ۔ انہوں نے بیت کرہّ تک تمام سپاہیوں کو جسے وہ پکڑے تھے ہلاک کیا ۔ 12 اسکے بعد سموئیل نے ایک پتھر لیا اور اسے مصفاہ اور شین کے درمیان یادگار کے طور پر نصب کر دیا ۔ سموئیل نے پتھر کا نام " مدد کا پتھر " رکھا ۔ سموئیل نے کہا ، " خدا وند نے سارے راستے اس جگہ تک ہم لوگوں کی مدد کی ۔" 13 فلسطینیوں کو سکشت ہو ئی وہ پھر دوبارہ اسرائیل کی زمین پر داخل نہ ہو ئے ۔ خدا وند سموئیل کی ساری زندگی فلسطین کے خلاف تھا ۔ 14 اسرائیلیوں نے شہروں پر دوبارہ قبضہ کر لیا جسے فلسطینیوں نے ان لوگوں سے لے لئے تھے ۔ فلسطینیوں نے عقرون سے جات تک کے شہروں پر قبضہ کیا تھا ۔ لیکن اسرائیلی دوبارہ ان شہروں کو جیت لئے ان شہروں کے اطراف کی زمین کو بھی لے لی ۔ اسرائیل اور اموریوں کے درمیان بھی امن تھا ۔ 15 سموئیل نے زندگی بھر اسرائیل کی رہنمائی کی ۔ 16 سموئیل ایک جگہ سے دوسری جگہ گیا اور بنی اسرائیلیوں کو پرکھتا رہا ۔ ہر سال اس نے ملک کے اطراف سفر کیا وہ بیت ایل ، جِلجال اور مصفاہ گیا ۔ اس طرح وہ منصف بنا اور اسرائیل میں ان تمام مقامات پر حکومت کی ۔ 17 لیکن سموئیل کا گھر رامہ میں تھا اس لئے سموئیل ہمیشہ رامہ کو ہی واپس جاتا تھا ۔ سموئیل نے اس شہر سے اسرائیل پر انصاف اور حکومت کی اور سموئیل نے رامہ میں خدا وند کے لئے ایک قربان گاہ بنائی ۔

1 Samuel 8

1 جب سموئیل بوڑھا ہوا اس نے اپنے بیٹوں کو اسرائیل کے لئے منصف بنایا ۔ 2 سموئیل کے پہلے لڑ کے کا نام یوئیل تھا ۔ اسکے دوسرے لڑ کے کا نام ابیاہ تھا ۔ یوئیل اور ابیاہ بیر سبع میں منصف تھے ۔ 3 لیکن سموئیل کے بیٹے اس کے راستے پر نہیں چلے ۔ یوئیل اور ابیاہ نے رشوت قبول کی وہ خفیہ طریقہ سے رقم لیکر عدالت کے فیصلے میں تبدیلی کر دیتے تھے۔ انہوں نے لوگوں کو عدالت میں دھو کہ دیا ۔ 4 اس لئے تمام اسرائیلی ( قائدین ) مل بیٹھے ۔ وہ سموئیل سے ملنے رامہ گئے ۔ 5 بزرگ قائدین نے سموئیل سے کہا ، " آپ کو محسوس کر نا چاہئے کہ آپ بہت بوڑھے ہو گئے ہیں اور آپ کے بیٹے آپکی راہوں پر نہیں چل رہے ہیں ۔ اس لئے آپ سے التجا ہے کہ اب ہمیں ایک بادشاہ دوسری قوموں کی مانند ہم پر حکومت کرنے کے لئے دو ۔" 6 سموئیل نے سوچا کہ ان لوگوں پر حکومت کر نے کے لئے بزرگوں کا بادشاہ سے التجا کر نا غلط ہے اس لئے اس نے خدا وند سے دعا کی ۔ 7 خدا وند نے سموئیل سے کہا ، " لوگ جو کہتے ہیں وہ کرو انہوں نے تمہیں ردّ نہیں کیا انہوں نے مجھے اپنی بادشاہت سے ردّ کیا ۔ 8 وہ ویسا ہی کر رہے ہیں جیسا وہ تب سے کرتے آرہے ہیں جب میں انکو مصر سے باہر لایا تھا ۔ لیکن انہوں نے مجھے چھو ڑ دیا اور دوسرے دیوتاؤں کی خدمت کی ۔ وہ تم سے بھی ویسا ہی کر رہے ہیں ۔ 9 اِس لئے لوگوں کی سنو اور وہ جو کہتے ہیں وہ ضرور کرو ۔ تا ہم ان کو خبر دار کرو کہ بادشاہ ان لوگوں سے کیا کر سکتا ہے ۔" 10 ان لوگوں نے بادشاہ کے لئے پوچھا اِس لئے سموئیل نے ان لوگوں سے ہر چیز کے متعلق کہا جو خدا وند نے کہا ۔ 11 سموئیل نے کہا ، " اگر تمہارے پاس بادشاہ ہے تم پر حکومت کر رہا ہے وہ کیا کرے گا پتہ ہے وہ تمہارے بیٹوں کو لے لیگا وہ تمہارے بیٹوں پر زبردستی کریگا کہ اسکی خدمت کریں ۔ وہ ان پر زبردستی کریگا کہ سپاہی بنیں ۔ انہیں رتھ سے لڑ نا چاہئے اور اسکی فوج میں گھوڑ سوار سپاہی بننا چاہئے ۔ تمہارے بیٹے محافظ بنیں گے بادشاہ کی رتھ کے آگے دوڑیں گے ۔ 12 بادشاہ تمہارے بیٹوں پر زبردستی کریگا کہ سپاہی بنیں ان میں کچھ ۱۰۰۰ آدمیوں پر افسر ہونگے ۔ اور دوسرے پچاس آدمیوں پر افسر ہونگے ۔ بادشاہ تمہارے کچھ بیٹوں پر زبردستی کریگا کہ اسکے کھیت کو بوئیں اور فصل کاٹیں وہ تمہارے کچھ بیٹوں پر زبردستی کریگا کہ اسکی رتھ کے لئے کچھ چیزیں بنائیں ۔ 13 " تمہاری چند بیٹیوں پر زبردستی کریگا کہ اس کے لئے عطر بنا نے والے کی طرح کام کرے اور تمہاری کچھ بیٹیوں پر زبردستی کریگا کہ اس کے باورچیوں اور نان بائیوں کی طرح کام کرے۔ 14 " ایک بادشاہ تمہارے بہترین کھیتوں کو اور انگور و زیتون کے باغوں کو بھی لیگا ۔ وہ چیزیں تم سے لے لیگا اور اپنے افسروں کو دیگا ۔ 15 وہ تمہارے اناج اور انگور کا دسواں حصّہ لے گا وہ یہ چیزیں اپنے خادموں اور افسروں کو دیگا ۔ 16 یہ بادشاہ تمہارے سب سے اچھے مردوں اور عورت خادموں ، جوان مردوں ،اور تمہارے گدھے اور مال مویشی کو اپنے کام کے لئے لے لیگا ۔ 17 اور تمہارے ریوڑ کا دسواں حصّہ لے لیگا ۔" اور تم سب خود اس بادشاہ کے غلام بن جاؤ گے ۔ 18 اور جب وہ وقت آئیگا اس دن تم اس بادشاہ کی وجہ سے جسے تم نے چُنا ہے روؤگے ۔ لیکن اسوقت خدا وند تمہاری نہیں سنے گا ۔ 19 لیکن لوگ سموئیل کی نہیں سنیں گے انہوں نے کہا ، " نہیں ہم لوگ ایک بادشاہ چاہتے ہیں جو ہم پر حکومت کرے ۔ 20 تاکہ ہم بھی دوسری قوموں کی مانند ہو سکیں ۔ہمارا بادشاہ ہم پر حکومت کرے ۔ وہ لڑا ئی کرنے میں ہماری رہنمائی کرے اور ہمارے لئے جنگیں لڑے ۔" 21 سموئیل نے لوگوں کی باتیں سنی اور تب انکے الفاظ کو خدا وند کے ہاں دہرایا ۔ 22 خدا وند نے جواب دیا ، " تمہیں ان کی باتوں کو سننا چاہئے انہیں ایک بادشاہ دو ۔ تب سموئیل نے بنی اسرائیلیوں سے کہا ، " اچھا تمہیں بادشاہ ملے گا ۔ اب تم لوگ واپس گھر جاؤ ۔"

1 Samuel 9

1 قیس بنیمین خا ندان کے گروہ کا ایک اہم آدمی تھا ۔ قیس ابی ایل کا بیٹا تھا ۔ ابی ایل صرور کا بیٹا تھا ۔ صرور بکورت کا بیٹا تھا ۔ بکورت افیح کا بیٹا تھا جو بنیمین سے تھا ۔ 2 قیس کا ساؤل نامی ایک بیٹا تھا ۔ ساؤل ایک جوان اور خوبصورت آدمی تھا ۔ ساؤل کے جیسا کوئی بھی خوبصورت نہیں تھا ۔ وہ کھڑا ہوتا تو اس کا سر اسرائیل کے کسی بھی شخص کے سر سے اونچا رہتا تھا ۔ 3 ایک دن قیس کے گدھے کھو گئے اس لئے قیس نے اپنے بیٹے ساؤل سے کہا ، " خادمو ں میں سے ایک کو لے جاکر گدھوں کو تلاش کرو ۔" 4 ساؤل گدھوں کو دیکھنے کے لئے چلا گیا ۔ ساؤل افرائیم کی پہاڑ یوں میں گیا پھر ساؤل سلیسہ کے اطراف میں گیا لیکن ساؤل اور اسکا خادم قیس کے گدھوں کو نہ پا سکے ۔ اس لئے ساؤل اور خادم سعلیم کے اطراف گئے لیکن گدھے وہاں بھی نہ تھے اس لئے ساؤل نے بنیمین کی سر زمین کی طرف سفر کیا لیکن پھر بھی وہ اور اسکا خادم گدھوں کو نہ پا سکے ۔ 5 جب ساؤل اور خادم صُوف نامی شہر پہنچے تو ساؤل نے اپنے خادم سے کہا ، " کہ اب واپس چلنا ہے ۔ میرے والد گدھوں کے متعلق سوچنا چھوڑ دیں گے اور ہمارے تعلق سے فکر مند ہونگے ۔ 6 لیکن خادم نے ساؤل کو جواب دیا کہ خدا کا آدمی اس شہر میں ہے لوگ جسکی بہت عزت کرتے ہیں ۔ وہ جو بات کہتا ہے ہمیشہ سچ ہوتی ہے ۔ اس لئے اس شہر میں چلیں۔ ہو سکتا ہے خدا کا آدمی ہمیں کہے کہ ہمیں پھر کہاں جانا ہوگا ۔ 7 ساؤل نے اپنے خادم سے کہا ، " یقیناً ہم شہر میں جا سکتے ہیں لیکن ہم اسکو کیا دے سکتے ہیں ؟" ہمارے پاس کچھ تحفہ نہیں ہے کہ خدا کے آدمی کو دیں ۔حتیٰ کے ہمارے تھیلے کی غذا بھی ختم ہو گئی ۔ہم کیا دے سکتے ہیں ؟" 8 دوبارہ ساؤل نے خادم سے کہا ، " دیکھو میرے پاس پاؤ مثقال چاندی ہے ۔ ہم لوگ اس رقم کو خدا کے آدمی کو دیدیں اور تب وہ ہمیں کہے گا کہ ہم کو کہاں جانا چاہئے ؟" 9 اس نے یہ کہا ، کیوں کہ پہلے زمانے میں اسرائیل میں جب لوگ خدا سے رجوع کرنا چاہتے تو وہ لوگ یہ کہتے ، " ہم لوگوں کو سیر کو دیکھنے کے لئے جانے دو " نبی اسوقت سیر کہلاتا تھا ۔ 10 ساؤل نے خادم سے کہا ، " یہ اچھا خیال ہے چلو ۔ " اس طرح وہ شہر گئے جہاں خدا کا آدمی تھا ۔ جب ساؤل اور خادم شہر کی طرف پہاڑی پر چڑھ گئے تھے تو وہ چند جوان عورتوں سے ملے جو نوجوان تھیں اور پانی لینے جا رہی تھیں ۔ ان دونوں نے نوجوان عورتوں سے پوچھا ، " کیا سیر یہاں ہے ؟ " 11 12 نوجوان عورتوں نے جواب دیا ، " ہاں وہ ٹھیک تمہارے سامنے شہر میں ہے ۔ تمہیں اب جلدی کرنا چاہئے کیوں کہ وہ آج ہی شہر آیا ہے ۔ اسوجہ سے لوگ عبادت کی اونچی جگہ پر قربانیاں پیش کررہے ہیں ۔ 13 تم ان کو شہر میں داخل ہوتے ہی پا سکتے ہو اس سے پہلے کہ وہ عبادت کی جگہ پر کھانا کھا نے کے لئے چلے جائے ۔ لوگ اس کے آنے سے پہلے قربانی کا کھا نا نہیں کھا تے ہیں کیوں کہ ایک وہی ہے جو پہلے قربانی کے کھا نے کو خیر و برکت بخشتا ہے ۔ اس کے برکت بخشنے کے بعد ہی مہمان کھا نا شروع کریں گے ۔ اس لئے ، اب اوپر جاؤ ، تمہیں اسے اسی وقت تلاش کرنا چاہئے ۔ " 14 تب ساؤل اور اسکا خادم دونوں شہر گئے جیسے ہی وہ لوگ شہر میں داخل ہورہے تھے تو ان لوگوں نے دیکھا کہ سموئیل انکی طرف آتے ہوئے اپنے راستے عبادت گاہ کی اونچی جگہ کیطرف جا رہے تھے ۔ 15 ایک دن پہلے خدا وند نے سموئیل سے کہا تھا ۔ 16 " کل اس وقت میں ایک آدمی کو تمہارے پاس بھیجوں گا وہ بنیمین کے خاندانی گروہ سے ہوگا ۔ تمہیں اسے مسح کرنا ہوگا اور اسکو میرے بنی اسرائیلیوں پر نیا قائد بنانا ہوگا ۔ یہ آدمی میرے لوگوں کو فلسطینیوں سے بچائے گا ۔ میں نے دیکھا ہے کہ میرے لوگ تکلیف میں ہیں میں اپنے لوگوں کی چیخیں سن چکا ہوں ۔ " 17 جب سموئیل نے ساؤل کو دیکھا تو خدا وند نے اس سے کہا ، " دیکھو یہ وہ آدمی ہے جس کے متعلق میں تم سے کہہ چکا ہوں یہی وہ ہے جو میرے لوگوں پر حکومت کریگا ۔ " 18 ساؤل شہر کے گیٹ کے پاس سموئیل سے ملا اور اس سے پوچھا ، " برائے مہر بانی کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ سیر کا گھر کہاں ہے ۔ " 19 سموئیل نے جواب دیا ، " میں سیر ہوں میرے آگے آگے عبادت گاہ کی جگہ کی طرف چلو ۔ تم اور تمہارا خادم آج میرے ساتھ کھاؤ گے ۔ میں تمہیں کل صبح تمہارے تمام سوالوں کا جواب دونگا ۔ اور کل صبح میں تم کو تمہارے راستے پر بھیج دونگا ۔ 20 اور گدھوں کے متعلق فکر مند مت ہو جو تین دن پہلے کھو گئے ہیں وہ سب مل چکے ہیں ۔ لیکن وہ کون ہے جسے سارے اسرائیلی بہت چاہتے ہیں ؟ وہ تم اور تمہارے باپ کا خاندان ہے جس کو وہ بہت زیادہ چاہتے ہیں ۔ " 21 ساؤل نے جواب دیا ، " لیکن میں بنیمین خاندان کے گروہ کا ایک فرد ہوں یہ اسرائیل میں سب سے چھوٹا خاندانی گروہ ہے اور میرا خاندان بنیمین خاندان کے گروہ میں سب سے چھو ٹا ہے ۔ تم کیوں کہتے ہو کہ اسرائیلی مجھے چاہتے ہیں ؟ " 22 تب سموئیل ساؤل اور اسکے خادم کو کھا نے کی جگہ کے پاس لایا ۔ تقریباً تیس آدمی کھا نے کے لئے اور قربانی کی نذر میں حصہ لینے کے لئے جمع تھے ۔ سموئیل نے ساؤل اور اسکے خادم کو میز پر بہت ہی اہم جگہ دی ۔ 23 سموئیل نے باورچی سے کہا ،" گوشت لے آؤ جو میں نے دیا تھا یہ وہ حصّہ جسے میں نے تم سے بچا نے کو کہا تھا ۔ " 24 باورچی ران لے آیا اور میز پر ساؤل کے سامنے رکھا ۔ سموئیل نے کہا ، " گوشت کھا ؤ جو تمہارے سامنے رکھا ہے ۔ یہ تمہارے لئے بچایا گیا ہے اس خاص موقع کے لئے جب میں نے لوگوں کو اکٹھا بُلایا تھا۔ " اس طرح ساؤل نے سموئیل کے ساتھ اس دن کھا یا ۔ 25 جب وہ کھانا ختم کئے وہ عبادت کی جگہ سے نیچے آئے اور واپس شہر گئے تو سموئیل نے اپنے گھر کی چھت پر ساؤل سے باتیں کیں تب پھر سموئیل نے ساؤل کے لئے بستر تیار کیا اور ساؤل چھت پر سو گیا ۔ 26 دوسرے دن وہ لوگ صبح سویرے اٹھ گئے ۔ ٹھیک جس وقت سورج اٹھ رہا تھا سموئیل نے ساؤل کو چھت پر پکارا اور کہا ، " اٹھو تیار ہو جاؤ میں تمہیں تمہارے راستے پر بھیجوں گا " ساؤل اٹھا اور گھر کے باہر سموئیل کے ساتھ گیا ۔ 27 جیسے وہ لوگ شہر کے باہر چلے اور شہر کے کنارے پہونچے ، سموئیل نے ساؤل سے کہا ، " اپنے نوکر سے کہو کہ ہم لوگوں سے آگے چلے ۔ تاہم تم آؤ اور کھڑے ہوجاؤ تاکہ میں تم کو خدا کے پیغام کو سنا سکوں ۔ "

1 Samuel 10

1 سموئیل نے ایک خاص تیل کا مرتبان لیا ۔ سموئیل نے تیل کو ساؤ ل کے سر پر انڈیل دیا ۔ سموئیل نے ساؤل کا بوسہ لیا اور کہا ، " خداوند نے تمہیں مسح کیا (چُنا ) ہے ۔ لوگوں کے لئے تمہیں قائد بنا یا ہے ۔ تم خداوند کے لوگو ں کو قابو میں کرو گے تم ا نہیں دشمنوں سے بچا ؤ گے وہ سارے جو ان کے اطراف ہیں ۔ خداوند نے تمہیں ان لوگوں کے اُوپر حاکم چُنا ۔ یہاں ایک نشان ہے جو ثابت کرے گا کہ یہ سچ ہے ۔ 2 آج مجھے چھو ڑنے کے بعد تم ضلضع میں بنیمین کی سرحد پر راخِل کے مقبرہ کے قریب دو آدمیوں سے ملو گے ۔ وہ دو آدمی تم سے کہیں گے کسی نے ان گدھوں کو پایا ہے جسے تم تلاش کر رہے ہو ۔ اب وہ تمہا رے لئے فکرمند ہے وہ کہہ رہا ہے " میں اپنے بیٹے کے متعلق کیا کروں؟ " 3 سموئیل نے کہا ، " تب تک تم چلتے رہو گے جب تک تم تبور میں بلوط کے بڑے پیڑ تک پہونچ نہیں جا تے ۔ وہاں تمہیں تین آدمی ملیں گے ۔ وہ تین آدمی بیت ایل میں خدا کی عبادت کے لئے راستے پر سفر کرتے ہو ں گے ۔ ایک آدمی کے ساتھ بکریوں کے تین بچے ہوں گے دوسرا آدمی تین رو ٹی کے ٹکڑے لئے ہو گا اور تیسرا آدمی مئے کا بوتل لئے ہو گا ۔ 4 یہ تینوں آدمی تمہیں سلام کریں گے وہ تمہیں دو رو ٹی کے ٹکڑے پیش کریں گے اور تم انسے دو روٹی کے ٹکڑے قبول کرو گے ۔ 5 تب تم جبعہ ایلو ہم جا ؤ گے وہا ں اس جگہ پر ایک فلسطینی قلعہ ہے جب تم اس شہر میں پہو نچو گے تو کئی نبی نکل آئیں گے ۔ یہ نبی عبادت گاہ سے نیچے آئیں گے ۔ وہ پیشین گو ئی کریں گے۔ وہ بین طنبور اور بانسری بجا رہے ہو ں گے ۔ 6 تب تم پر خداوند کی عظیم رُوح اُترے گی ۔ تم بدل جا ؤ گے ۔ تم ایک علحٰدہ آدمی ہو جا ؤ گے ۔ تم ان نبیوں کے ساتھ پیشین گوئی کرنا شروع کرو گے ۔ 7 ان سارے نشانات کے بعد جو تم کرنا چا ہتے ہو اسے کرو کیو ں کہ خدا تمہا رے ساتھ ہو گا ۔ 8 مجھ سے پہلے تم جلجال جا ؤ تب میں تم سے آ کر ملوں گا ۔ اور میں جلانے کی قربانی پیش کروں گا لیکن تم کو سات دن تک انتظار کر نا چا ہئے تب میں آؤں گا اور کہوں گا کہ کیا کرنا ہے ۔" 9 جیسے ہی ساؤل سموئیل سے رخصت ہو نے کیلئے پلٹا خدا نے ساؤل کی زندگی بدل دی ۔ یہ سب واقعات اس دن ہو ئے 10 ساؤ ل اور اس کا خادم جبعہ ایلو ہم گئے ۔ اس جگہ پر ساؤل نبیوں کے گروہ سے ملا ۔ ساؤل پرخدا کی رُوح اُتر آئی اور ساؤل نے بھی دورسے نبیوں کی طرح پیشین گوئی کی ۔ 11 کچھ ایسے لوگ تھے جو ساؤل کی پیشین گوئی کرنے سے پہلے جانتے تھے اس لئے وہ ایک دوسرے سے پو چھے قیس کے بیٹے کو کیا ہوا ہے ؟ " کیا ساؤل بھی نبیوں میں سے ایک ہے ؟ " 12 جبعہ ایلو ہم سے ایک آدمی نے جواب دیا ، " ہاں ! اور ایسا معلوم پڑتا ہے کہ یہ انکا قائد ہے ۔ اس لئے یہ ایک مشہور کہا وت بنی : " کیا ساؤل نبیوں میں سے ایک ہے ؟ " 13 جب وہ پیشین گوئی کرنی ختم کی ساؤل اپنے مکان کے قریب عبادت کی جگہ گیا ۔ 14 ساؤل کے چچانے ساؤل اور اس کے خادم سے پو چھا ، " تم کہاں گئے تھے ؟" ساؤل نے کہا ، " ہم گدھوں کو تلاش کرنے گئے تھے ۔ جب ہم انہیں نہ پا سکے توہم سموئیل سے ملنے گئے ۔" 15 ساؤل کے چچا نے کہا ، " مہربانی کرکے مجھے کہو سموئیل نے تمہیں کیا کہا ؟" 16 ساؤل نے جواب دیا ، " سموئیل نے ہم کو صرف اتنا کہا کہ گدھے پہلے ہی مل گئے ہیں ۔" ساؤل نے ہر چیز اپنے چچا کو نہیں بتا ئی ۔ سموئیل نے جو کچھ بادشاہت کے متعلق ساؤل کو کہا تھا اس نے اس کو نہیں بتا یا ۔ 17 سموئیل نے سبھی بنی اسرا ئیلیوں سے مِصفاہ میں ایک ساتھ خداوند کے حضور ملنے کو کہا ۔ 18 سموئیل نے بنی اسرا ئیلیوں سے کہا ، " خداوند اسرا ئیل کا خدا کہتا ہے ، ' میں نے اسرا ئیلی کو مصر سے باہر نکالا میں نے تمہیں نقصان پہو نچانے کی کو شش کی بچا یا ۔' 19 لیکن تم نے بدلے میں آج خدا کو ردّ کردیا ہے ۔ تمہا را خدا تم کو تمام تکالیف اور مسائل سے بچاتا ہے لیکن تم نے کہا ، ' نہیں ہم بادشاہ چا ہتے ہیں جو ہم پر حکومت کرے ۔' اب آؤ اور خداوند کے سامنے اپنے خاندان اور خاندانی گروہ کے ساتھ کھڑے ہو جا ؤ۔" 20 ان لوگوں میں سے ایک کو بادشاہ چننے کے لئے سموئیل نے اسرا ئیل کے تمام خاندانی گروہ کو اپنے نزدیک آنے دیا اس لئے پہلے بنیمین کے خاندانی گروہ کوچُنا اور اس سے ایک بادشاہ کو چنا گیا ۔ 21 سموئیل نے بنیمینی گروہ کے ہر خاندان سے کہا کہ ایک ایک کر کے آگے چلے ۔ مطری کا خاندان چُنا گیا ۔ تب سموئیل نے مطری خاندان کے ہرفرد سے کہا کہ ایک ایک کرکے آ گے نکلے ۔ قیس کے بیٹے ساؤل کو چُنا گیا ۔ لیکن جب لوگوں نے ساؤل کی کھو ج کی تو وہ اسے نہیں ملے ۔ 22 تب انہوں نے پھر خداوند سے رجوع کیا اور پو چھا ، " کیا وہ آدمی یہاں آچکا ہے ؟" خداوند نے جواب دیا ، " ہاں! مال و اسباب کے پیچھے چھپا ہوا ہے ۔ 23 لوگ دوڑے اور ساؤ ل کو قربان گا ہ کے پیچھے سے باہر لے آئے ساؤل لو گوں میں کھڑا رہا ساؤل سب سے اونچا تھا ۔ 24 سموئیل نے تمام لوگوں سے کہا ، " دیکھو یہ آدمی کو خداوند نے چُنا ہے کو ئی بھی ساؤل جیسا لوگو ں میں نہیں ہے ۔" تب لوگو ں نے پکا را ، " بادشاہ کی عمر دراز ہو ! " 25 سموئیل نے بادشا ہت کے اُصول لوگوں کو سمجھا ئے وہ ان اُصولو ں کی کتاب میں لکھا اس نے کتاب کو خداوند کے سامنے رکھا تب سموئیل نے لوگو ں کو گھر جانے کے لئے کہا ۔ 26 ساؤل بھی جبعہ میں اپنا گھر چلا گیا ۔ خدا نے کچھ بہا در آدمیوں کے دِلوں کو چھوا اور یہ بہا در آدمی ساؤل کے ساتھ ہو گئے ۔ 27 لیکن چند شریروں نے کہا ، " یہ آدمی ہم کوکس طرح بچا سکتا ہے ؟ " انہوں نے ساؤل کی بُرا ئی کی اور اس کو نذر پیش کرنے سے اِنکار کیا ۔ لیکن اسؤل نے کچھ نہ کہا ۔

1 Samuel 11

1 تقریباً ایک مہینہ بعد عمّونی ناحس اور اس کی فوج نے یبیس جلعاد کو گھیر لیا ۔ یبیس کے تمام لوگوں نے ناحس سے کہا ، " اگر تم ہم سے معاہدہ کرو تو ہم تمہا ری خدمت کریں گے۔" 2 لیکن عمونی ناحس نے جواب دیا ، " میں تم لوگو ں کے ساتھ تب تک کو ئی معا ہدہ نہیں کروں گا جب تک میں سبھی بنی اسرا ئیلیوں کو پریشان کرنے کی غرض سے تمہا رے شہر کے سبھی آدمیوں کی داہنی آنکھ نکال نہ لوں ۔" 3 یبیس کے قائدین نے ناحس سے کہا ، " ہم سات دن کا وقت لیں گے ہم تمام اسرا ئیل میں قاصد بھیجیں گے ۔ اگر کو ئی بھی ہماری مدد کو نہ آئے تو ہم تمہا رے پاس آئیں گے اور اپنے کو تمہا رے حوالے کر دیں گے ۔" 4 قاصد جبعہ آئے جہاں ساؤل رہتا تھا۔ انہوں ے لوگوں کو خبر دی تب لوگ زاروقطار رو نے لگے ۔ 5 اس وقت ساؤل اپنے بیلوں کے ساتھ کھیتوں میں گیا ہوا تھا ۔ ساؤل کھیت سے آیا ہی تھا کہ وہ لوگوں کے رو نے کی آواز سنی تو اس نے پو چھا ، " لوگو ں پر کیامصیبت آئی ہے ۔ وہ لوگ کیوں رو رہے ہیں ؟ " تب لوگوں نے ساؤل سے وہی کہا جو یبیس کے قاصدوں نے پہلے کہا تھا۔ 6 خدا کی روح ساؤ ل کے اوپر آئی جب اس نے لوگوں کے جوابوں کو سنا تو وہ بہت غصہ میں آگیا ۔ 7 ساؤ ل نے بیلو ں کی ایک جو ڑی لے کر انکو ٹکڑے ٹکڑے میں کاٹا ۔ تب وہ ان بیلوں کے ٹکڑوں کو قاصدوں کو دیا ۔ اس نے قاصدوں کو حکم دیا کے ان ٹکڑوں کو اسرا ئیل کی ساری سر زمین پر لے جا ئے ۔ اس نے ان سے کہا کہ یہ پیغام سارے بنی اسرا ئیلیوں کو دے : آؤ ! ساؤل اورسموئیل کی ہدایت پر چلو اگر کو ئی آدمی نہ آئے اور مدد نہ کرے تو پھر وہی باتیں اس کی گائیوں کے ساتھ ہو ں گی ! " تب خداوند کا خوف لوگوں کے اوپر چھا گیا ۔ وہ سب ایک ساتھ ایک تن ہو کر ساؤ ل کے ساتھ شامل ہو نے کے لئے آئے ۔ 8 ساؤل نے بزق میں آدمیوں کو ایک ساتھ جمع کیا تقریباً ۰۰۰، ۰۰،۳ آدمی اسرا ئیل سے اور ۰۰۰،۳۰ یہوداہ سے تھے ۔ 9 ساؤل اور اس کی فوج نے یبیس کے قاصدوں سے کہا، " یبیس جلعاد کے لوگوں سے کہو کہ کل دوپہر تم بچائے جا ؤ گے ۔" قاصدوں نے ساؤل کے پیغام کو یبیس کے لوگوں سے کہا ۔ یبیس کے لوگ بہت خوش تھے۔ 10 تب یبیس کے لوگوں نے ناحس عمّونی سے کہا ، " کل ہم تمہا رے پاس آئیں گے تب تم جو چاہو وہ کر سکتے ہو ۔" 11 دوسرے دن صبح ساؤل نے اپنے سپاہیوں کو تین گروہوں میں علٰحدہ کیا ۔ سورج کے طلوع ہو نے کے وقت ساؤل اور اس کے سپا ہی عمونی چھا ؤنی میں داخل ہو ئے اور اس وقت عمونی محا فظو ں کوبدل رہے تھے ۔ حملہ کر دیا اور اسنے عمونیوں کو دوپہر سے پہلے شکست دے دیا اور جو زندہ بچ گئے تھے وہ اس طرح بکھیر دیئے گئے کہ دو سپا ہی بھی ایک ساتھ نہ رہے ۔ 12 تب لوگوں نے سموئیل سے کہا ، " کہاں ہیں وہ لو گ جنہوں نے کہا تھا کہ وہ نہیں چاہتے ہیں کہ ساؤل بادشا ہ کی طرح ان پر حکومت کرے ؟" ان لوگوں کو یہاں لا ؤ ہم انہیں ہلاک کریں گے ۔" 13 لیکن ساؤل نے کہا ،" نہیں آج کسی ایک کو بھی نہ ما رو کیو نکہ خداوند نے آج اسرا ئیل کو رہا ئی دی ہے ۔ 14 تب سموئیل نے لوگو ں سے کہا ، " آؤ ہم لوگ جلجال چلیں ۔ جلجال میں ہم دوبارہ ساؤل کو بادشاہ بنا ئیں گے ۔ " 15 تمام لوگ جلجال گئے وہاں خداوند کے سامنے لوگو ں نے ساؤل کو بادشا ہ بنا یا انہوں نے قربانی کی نذر خداوند کو پیش کی ۔ ساؤل اور سب بنی اسرا ئیلیوں نے ٴخوشیاں منا ئیں ۔

1 Samuel 12

1 سموئیل نے تمام اسرا ئیلیوں سے کہا : " برا ئے مہربانی ، دیکھو میں نے وہ سب کچھ کر دیا ہے جس کی تمہیں خواہش تھی ۔ میں نے تم لوگو ں پر ایک بادشاہ بنا دیا ہے ۔ 2 اور اس طرح اب تمہا رے پاس ایک بادشاہ ہے جو تمہا ری رہنما ئی کر سکتا ہے ۔ تا ہم میں بوڑھا ہوں لیکن میرے بیٹے تمہا رے ساتھ ہو نگے جب میں جوان تھا تب ہی سے تمہا را قائد رہا ہوں۔ 3 میں یہاں ہو ں اگر میں کچھ بُرا ئی کیا ہوں تو تمہیں چا ہئے کہ ان تمام باتوں کو خداوند سے اور اس کے چُنے ہو ئے بادشاہ سے کہو کیامیں نے کسی کی گا ئے یا گدھا چرایا ہے ؟ کیا میں نے کسی کو نقصان پہو نچا یا ہے ؟ کیا میں نے رشوت کے طور پر رقم قبول کیا ہے تا کہ کسی کے کئے ہو ئے جرم کو نظر انداز کر جا ؤں ؟ اگر میں نے کسی سے بھی کو ئی چیز لی ہے تو میں اسے تمہیں واپس دوں گا ۔" 4 اسرا ئیلیوں نے جواب دیا ، " نہیں ! تم نے کبھی ہمارے ساتھ کو ئی بُرا نہیں کیا ۔ تم نے ہمیں کبھی دھوکہ نہیں دیا یا کو ئی چیز ہم سے کبھی نہیں لی ۔" 5 سموئیل نے اسرا ئیلیوں سے کہا ، " خداوند اور اس کے چُنے ہو ئے بادشاہ آج گواہ ہیں انہوں نے سُنا جو تم نے کہا ۔ وہ جانتے ہیں کہ تم مجھ میں کو ئی بُرا ئی نہ پاسکے ۔" لوگو ں نے جواب دیا ، " ہاں ! خداوند گواہ ہے ! " 6 تب سموئیل نے لوگوں سے کہا ، " خداوند نے دیکھا ہے کہ کیا واقعہ ہوا ۔ خداوند ہی وہ جو موسیٰ اور ہارون کو چنا اور وہی ہے جو تمہا رے آباء و اجداد کو مصر سے باہر لا یا ۔ 7 اس لئے اب یہاں کھڑا ہو تا کہ میں ان تمام اچھی چیزوں کے بارے میں جو کہ خداوند نے تمہا رے اور تمہا رے باپ دادا کے لئے کیا بتا سکو ں۔ 8 یعقوب مصر کو گئے ۔ بعد میں مصر یوں نے ان کی نسلوں کو زندگی کو مشکل میں ڈا لا ۔ اس لئے وہ خداوند کے سامنے مدد کے لئے روئے ۔ خداوند نے موسیٰ اور ہا رون کو ان لوگوں کے پاس بھیجا اور انہوں نے تمہا رے آ باؤ اجداد کو مصر سے باہر لا ئے اور اس جگہ کو انہیں رہنے کے لئے دکھا یا ۔ 9 " لیکن تمہا رے آ باؤ اجداد اپنے خداوند خدا کو بھول گئے اس لئے خداوند خدانے انہیں سسیسرا کا غلام ہو نے دیا ۔ سیسرا حُصور میں فوج کا سپہ سالا ر تھا ۔ تب خداوند نے ان کو فلسطینیوں کے اور موآب کے بادشاہ کا غلام ہو نے دیا ۔ وہ سب تمہا رے آباء واجداد کے خلاف لڑے ۔ 10 لیکن تمہا رے آبا ؤ اجداد خداوند کے سامنے مدد کیلئے زارو قطار رو ئے۔ اور کہا ، " ہم نے گناہ کئے ہم خداوند کو چھو ردیئے اور ہم نے جھو ٹے خداؤں، بعل اور عستارات کی خدمت کی ، لیکن اب ہم کو ہمارے دشمنوں کی قوت سے بچا ؤ تب ہم تمہا ری خدمت کریں گے ۔' 11 " اس لئے خداوند نے یُر بعل ( جِد عون ) برق اِفتاح اور سموئیل کو بھیجا ۔ خداوند نے تمہیں تمہا رے اطراف کے دشمنوں سے بچا یا اور تم محفوظ رہے ۔ 12 لیکن ناحس تم نے عمونیوں کے بادشاہ کو دیکھا کہ تمہا رے خلاف لڑنے آرہا ہے ۔ تم نے کہا ، " نہیں ہمیں بادشا ہ چا ہئے جو ہم پر حکومت کرے تم نے ایسا کہا اس کے باوجود بھی خداوند تمہا را خدا پہلے ہی تمہا را بادشاہ تھا ۔ 13 اب یہ بادشاہ جسے تم نے چنا ہے خداوند نے اس بادشاہ کو تم پر مقرر کیا ہے ۔ 14 تمہیں خداوند سے ڈرنا اور عزت کرنی چا ہئے ۔ تم کو اس کی خدمت کرنی اور اس کے احکاما ت پر بھی عمل کرنا چا ہئے ۔ تم کو کسی بھی حالات میں اس کے خلاف نہ ہو نا چا ہئے ۔ تم اور تمہا رے بادشاہ کو جو تم پر حکومت کررہا ہے خداوند اپنے خدا کی ہدایت پر چلنا چا ہئے ۔ اگر تم اسے کرو گے تب یقیناً خدا تم کو بچا ئے گا ۔ 15 لیکن اگر تم نے خداوند کی اطاعت نہ کی اور تم اس کے خلاف ہو گئے تو وہ بھی تمہا رے خلاف ہو گا جیسا کہ وہ تمہا رے آبا ؤاجداد کے خلاف تھا ۔ 16 " اب خاموش کھڑے رہو اور اس کے عظیم کارناموں کو دیکھو جو خداوند تمہا ری آنکھوں کے سامنے کرے گا ۔ 17 اب گیہوں کی فصل کا وقت ہے میں خداوند سے دعا کروں گا میں اس سے کہوں گا کہ بجلی کی کڑک اور بارش بھیجے ۔ تب تم جان جا ؤ گے کہ تم نے اپنے لئے بادشاہ مانگ کر خداوند کے ساتھ بہت بُرا کیا ہے ۔" 18 اس لئے سموئیل نے خداوند سے دعا کی ۔ اسی دن خداوند نے بجلی کی کڑک اور بارش کو بھیجا اور لوگ سچ مچ خداوند اور سموئیل سے ڈرے ۔ 19 سب لوگو ں نے سموئیل سے کہا ، " اپنے خداوند خدا سے اپنے خادموں کی خاطر دعا کرو تا کہ ہم لوگ نہیں مریں گے ۔ کیونکہ ہم لوگوں نے اپنے کئی گناہ بادشاہ کو مانگنے کی وجہ سے بڑھا دیئے ہیں ۔" 20 سموئیل نے جواب دیا ، " خوف مت کرو۔ یہ سچ ہے کہ تم نے وہ سب بُرائیاں کیں لیکن خداوندکی اطاعت کو مت چھو ڑو ۔ اپنے دل کی گہرا ئی سے خداوند کی خدمت کرو۔ 21 بے فائدہ بتوں کو پوجتے ہو ئے خدا سے منہ مت مو ڑو۔ بُت تمہا ری نہ ہی مدد کر سکتے ہیں اور نہ ہی بچا سکتے ہیں وہ کچھ بھی نہیں ہیں ۔ 22 لیکن خداوند اپنے لوگوں کو نہیں چھو ڑے گا ۔ تمہیں اپنا بنانے سے خدا کو خوشی ملتی ہے ۔ اس لئے وہ اپنے نام کی خاطر تمہیں نہیں چھو ڑے گا ۔ 23 جہاں تک میرا تعلق ہے میں تمہا ری بھلا ئی کے لئے دعا کرنا نہیں چھو ڑوں گا۔ اگر میں تمہا ری بھلا ئی کے لئے دعا کر نا چھو ڑ دوں تو میں خداوند کے خلاف گناہ کر رہا ہوں گا۔ میں تمہیں صحیح راستے کی تعلیم دینا جاری رکھوں گا تا کہ اچھی زندگی جیو۔ 24 تا ہم تمہیں خداوند کی فرمانبرداری کرنی چا ہئے اور وفاداری سے اس کی خدمت کرنی چا ہئے ۔ تمہیں ان تعجب خیز کام کو یاد رکھنا چا ہئے جو اس نے تمہا رے لئے کئے ۔ 25 لیکن اگر تم مخالف ہو کر بُرا ئیاں کرو گے ۔" تب خدا تم کو اور تمہا رے بادشاہ کو تباہ کرے گا ۔"

1 Samuel 13

1 اس وقت ، ساؤل ایک سال بادشاہ رہ چکا تھا ۔ تب اسکے بعد اس نے اسرائیل پر دو سال حکومت کی تھی ، 2 وہ اسرائیل سے ۰۰۰,۳ آدمیوں کو چُنا ۔ اس کے ساتھ ۰۰۰,۲ آدمی بیت ایل کی پہاڑی شہر مکماس میں ٹھہرے تھے ۔۰۰۰,۱ آدمی ایسے تھے جو یونتن کے ساتھ بنیمین میں جبعہ میں ٹھہرے تھے ۔ ساؤل نے فوج اور آدمیوں کو اُن کے گھر بھیج دیا ۔ 3 یونتن نے فلسطینیوں کو اُن کے خیمہ پر جِبع میں قتل کر ڈا لا ۔ دوسرے فلسطینیوں نے اس کے متعلق سنا ۔ ساؤل نے کہا ، " عبرانیوں کو جاننے دو کہ کیا ہوا ہے " اس لئے ساؤل نے لوگوں سے کہا ، " کہ ساری اسرائیل کی سر زمین پر نگل بجا کر اعلان کردو ۔ 4 جب باقی اسرائیلیوں نے یہ واقعہ سنا تو وہ بولے ، " ساؤل نے فلسطینی خیمہ پر حملہ کردیا ہے اس لئے اب فلسطینی کو اسرائیلیوں سے نفرت ہو گئی ہے ۔" بنی اسرائیلیوں کو جِلجال میں ساؤل کے ساتھ ملنے کے لئے بلایا گیا ۔ 5 فلسطینی اسرائیل سے لڑ نے جمع ہو ئے ۔ فلسطینیوں کے پاس ۰۰۰,۳ رتھ تھے ،۰۰۰,۶ گھوڑ سوار اور ان لوگوں کے پاس اتنے ہی سپا ہی تھے جتنے کہ سمندری ساحل پر بالو تھے ۔ فلسطینیو ں نے مکماس (مکماس بیت آون کے مشرق میں ) میں خیمہ ڈا لا ۔ 6 اسرائیلیوں نے دیکھا کہ وہ مصیبت میں ہیں کیوں کہ سپاہیوں نے اپنے کو پھندے میں پھنسے ہوئے محسوس کئے ۔ اس لئے لوگ چھپنے کے لئے غاروں میں ،چٹانوں کی دراڑوں میں ، کنوؤں میں اور زمین کے گڑھوں میں بھا گے ۔ 7 کچھ عبرانی تو دریائے یردن کے پار سر زمین جاد اور جِلعاد بھی گئے ۔ ساؤل ابھی تک جلجال میں ہی تھا اس کی فوج کے تمام آدمی خوف سے کانپ رہے تھے ۔ 8 سموئیل نے کہا کہ وہ ساؤل سے جلجال میں ملے گا ۔ ساؤل وہاں سموئیل کے لئے سات دن انتظار کیا لیکن سموئیل جِلجال نہیں آیا ۔ تب سپاہیوں نے ساؤل سے رخصت ہو نا شروع کیا ۔ 9 اس لئے ساؤل نے کہا ،" میرے لئے جلانے کی قربانی اور بخور کا نذرانہ لاؤ ۔" تب ساؤل نے جلانے کی قربانی پیش کئے ۔ 10 جیسے ہی ساؤل نے قربانی کا نذرانے پیش کرنا ختم کیا سموئیل وہاں آیا تب ساؤل باہر اس سے ملنے گیا ۔ 11 سموئیل نے پو چھا ، " تم نے کیا کیا ؟" ساؤل نے جواب دیا ، " میں نے دیکھا کہ سپاہی مجھے چھو ڑ کر جا رہے ہیں ۔ اور تم یہاں وقت پر نہیں تھے اور فلسطینی مکماس میں جمع ہو رہے تھے ۔ 12 میں نے سو چا ، " فلسطینی یہاں آئیں گے اور جلجال میں مجھ پر حملہ کریں گے اور میں نے خدا وند سے اب تک مدد نہیں مانگا تھا ۔ اس لئے میں نے جلانے کی قربانی پیش کر نے کی جرآت کی ۔" 13 سموئیل نے کہا ، " تم نے بے وقوفی کی تم نے خدا وند اپنے خدا کی فرماں برداری نہیں کی ۔ اگر تم خدا کے احکام کی تعمیل کر تے تو تب وہ تمہارے خاندان کو ا سرائیل پر ہمیشہ حکو مت کر نے دیتا ۔ 14 لیکن اب تمہاری بادشاہت قائم نہیں رہے گی ۔ خدا وند اس آدمی کو دیکھ رہا تھا جو اس کی اطاعت کی ۔ خدا وند نے اس آدمی کو پا لیا اور خدا وند اس کے لوگوں کے لئے اس کو نیا قائد چُن رہا ہے ۔ تم نے خدا وند کے احکام کی پا بندی نہیں کی اس لئے خدا وند نئے قائد کو چُن رہا ہے ۔ " 15 تب سموئیل اٹھا اور جِلجال سے روانہ ہوا ۔ 16 ساؤل اسکا بیٹا یونتن اور سپا ہی بنیمین میں جِبعہ میں رُکے ۔ جبکہ فلسطینی مکماس میں خیمہ زن ہو ئے تھے ۔ 17 فلسطینیوں نے طئے کیا کہ اس خطّے میں رہنے والے اسرائیلیوں کو سزا دیں اس لئے ان کے بہترین سپا ہیوں نے حملہ شروع کیا ۔ فلسطینی فوج تین گروہوں میں بٹ گئی ۔ ایک گروہ عُفرہ کی سڑک پر سعال کے قریب شمال کو گیا ۔ 18 دوسرا گروہ ( جنوب مشرق) بیت حورون کی سڑک اور تیسرا گروہ (مشرق) سرحد کی سڑک پر گیا وہ سڑک وادی ضبوعیم پر صحرا کی طرف دکھا ئی دی ۔ 19 نی اسرائیل فولاد سے کو ئی چیز بنا نہ سکے اِسرائیل میں وہاں کو ئی لوہار نہیں تھا ۔ فلسطینیوں نے اسرائیلیوں کو نہیں سکھا یا تھا کہ لو ہے سے کس طرح چیزیں بنائی جاتی ہیں کیوں کہ فلسطینیوں کو ڈر تھا کہ اسرائیلی لو ہے سے تلوار اور بر چھے بنائیں گے ۔ 20 صرف فلسطینی ہی لو ہے کے اوزار کو تیز کر تے تھے اِس لئے اگر اسرائیلی کو اُنکے ہل ،کھُر پی ،کُلہاڑی ، درانتی کو تیز کرنے کی ضرورت ہو تی تو ان کو فلسطینیوں کے پاس جانا پڑ تا تھا ۔ 21 فلسطینی لو ہا ر ہل اور کھر پی کو تیز کرنے کے لئے آٹھ گرام چاندی لیتے اور چار گرام چاندی کُدال، کلہاڑی اور لو ہے کے دوسرے اوزار کے لئے لیتے تھے ۔ 22 اس لئے جنگ کے دن کسی بھی اسرائیلی سپا ہی کے پاس جو ساؤل کے ساتھ تھے لوہے کی تلواریں اور برچھے نہ تھے ۔ صرف ساؤل اور اسکے بیٹے یونتن کے پاس لو ہے کے ہتھیار تھے ۔ 23 فلسطینی سپاہیوں کا ایک گروہ مکماس سے آگے گیا تھا ۔

1 Samuel 14

1 ایک دن ساؤل کا بیٹا یُونتن نو جوان آدمی سے جو اسکا ہتھیا ر لئے ہو ئے تھا بات کر رہا تھا ۔ یونتن نے کہا ، " ہم لوگوں کو وادی کی دوسری طرف فلسطینیوں کے خیمہ میں چلنا چا ہئے ۔" لیکن یونتن نے اس کے بارے میں اپنے باپ سے نہ کہا ۔ 2 ساؤل جبعہ کے نکاس پر مُجرون میں انار کے درخت کے نیچے بیٹھا تھا ۔ یہ کھلیان کے قریب تھا ۔ ساؤل کے ساتھ تقریباً ۶۰۰ آدمی تھے ۔ 3 ان لوگوں کے درمیان اخیاہ نامی آدمی تھا ۔ وہ کا ہن کا چغہ پہنے تھا ۔ اخیاہ یکبود کے بھا ئی اخیطوب کا بیٹا تھا ۔ یکبود فینحاس کا بیٹا تھا ۔ فینحاس عیلی کا بیٹا تھا ۔ عیلی شیلاہ میں کا ہن تھا ۔ ان لوگوں نے نہیں جانا کہ یوُنتن وہاں سے پہلے ہی نکل گیا ہے ۔ 4 پہا ڑی راستے کے ہر طرف جس سے ہو کر یونتن فلسطینی خیمہ میں جانے کا منصوبہ بنا یا تھا بڑی بڑی نکیلی چٹانیں تھی نکیلی چٹان کا نام بوصیص تھا ۔ دوسری طرف کی بڑی چٹان کا نام سنہ تھا ۔ 5 ایک چٹان کا رُ خ شمال کی طرف مکماس کا جانب تھا اور دوسری بڑی چٹان کا رُخ جنوب کی جبع کی جانب تھا ۔ 6 یونتن نے اس کے نوجوان مددگار سے کہا ، " جو اس کا ہتھیار لئے ہو ئے تھا ۔ " آؤ ! ہم اجنیوں کی فوجوں کے خیمہ کی طرف چلیں ۔ ہو سکتا ہے خداوند ہمیں ان لوگوں کو شکست دینے میں مدد کریگا ۔ کو ئی بھی چیز خداوند کو نہیں رو ک سکتی انلوگوں کو بچانے سے ، چا ہے ہم لوگوں کے پاس سپا ہی کم ہو ں یا زیادہ ۔" 7 نوجوان آدمی جو یونتن کا ہتھیار لئے ہو ئے تھا ان سے کہا ، " جو آپ بہتر سمجھیں وہی کریں آپ جو بھی فیصلہ کریں میں اس میں آپ کے ساتھ رہوں گا ۔" 8 یونتن نے کہا ، " چلو ہم وادی کو پار کریں اور فلسطینی محافظین کے پاس جا ئیں ۔ ہم انہیں اپنے آپ کو دیکھنے دیں گے ۔ 9 اگر وہ ہم سے کہتے ہیں ، ' وہاں ٹھہرو جب تک ہم تمہا رے پاس نہ آئیں،' تو ہم جہاں ہیں وہیں ٹھہریں گے ۔ ہم اوپر ان لوگو ں تک نہیں جا ئیں گے ۔ 10 لیکن اگر فلسطینی آدمی کہتے ہیں ،' اوپر یہاں آ ؤ،' ہم اوپر ان کے پاس کود پڑیں گے کیوں کہ وہ خدا کی طرف سے نشان ہو گا اس کے معنی ہوں گے خداوند نے ہمیں ان کو شکست دینے کی اجازت دی ہے ۔" 11 اس لئے ان دونوں نے فلسطینیوں کو خیمہ میں اپنے آپ کو دکھا ئے ۔ محافظین نے کہا ، " دیکھو ! عبرانی سوراخوں سے باہر آئے ہیں جس میں وہ چھپے ہو ئے تھے ۔" 12 فلسطینیوں نے قلعہ میں یونتن اور اس کے مددگار کو پکا را " یہاں اوپر آ ؤ ہم تم کو سبق سکھا ئیں گے ۔" یونتن نے اس کے مددگار کو کہا ، " میرے ساتھ پہا ڑی کے اوپر آؤ خداوند اسرا ئیل کو فلسطینیوں کی شکست دینے کے لئے موقع دے رہا ہے ۔" 13 اس لئے یونتن اپنے ہا تھوں اور پیروں کے سہا رے اوپر پہا ڑی پر چڑھ گیا اس کا مدد گار اس کے پیچھے تھا ۔ یونتن اور اس کے مددگار نے فلسطینیو ں پر حملہ کیا ۔ پہلے حملے میں انہوں نے تقریباً ڈیڑھ ایکڑ کے رقبہ میں بیس فلسطینیوں کو ہلاک کیا ۔ یونتن نے فلسطینیو ں پر حملہ کیا اور انہیں گرادیا۔ اس کا مددگار اس کے پیچھے آیا اور ان کو ہلاک کیا ۔ 14 15 کھیت میں ، خیمہ میں اور سبھی سپا ہیوں میں خوف کا لہر پھیلا ہوا تھا ۔ حتیٰ کہ محافظ فوج اور چھا پہ مار سپا ہی بھی ڈرگئے تھے ۔ زمین ہلنے لگی تھی ہر ایک آدمی خوفزدہ تھا ۔ 16 بنیمین کی زمین میں جبعہ میں ساؤل کے محافظین نے فلسطینیوں کو دیکھا کہ وہ ادھر اُدھر بھا گ رہے ہیں ۔ 17 تب ساؤل نے اس فوج سے کہا ، " جو کہ اس کے ساتھی تھے آدمیوں کو گِنو میں جا ننا چا ہتا ہوں کہ کس نے چھا ؤنی چھو ڑا ۔" انہوں نے آدمیوں کو گنا ۔ تب انہوں نے جانا کہ یونتن اور اس کا ہتھیار لے جانے وا لا پہلے ہی جا چکا ہے ۔ 18 ساؤل نے اخیاہ سے کہا ، " حدا کا مقدس صندوق لا ؤ ۔" ( اس وقت خدا کا صندوق وہاں اسرا ئیلیوں کے پاس تھا ۔) 19 ساؤل اخیاہ کاہن سے بات کر رہا تھا ۔ ساؤ ل خدا کی جانب سے نصیحت کا منتظر تھا لیکن پریشانی اور شور فلسطینی خیمہ میں بڑھتا ہی جارہا تھا ۔ ساؤل بے چین ہو رہا تھا ۔ آ خرکار ساؤل نے کا ہن اخیاہ سے کہا ، " یہ کا فی ہے اپنے ہا تھ نیچے کرو اور دعا کرنا بند کرو۔" 20 ساؤ ل نے اس کی فوج کو اکٹھا کیا اورجنگ پر گیا ۔ فلسطینی سپاہی حقیقت میں پریشان تھے وہ انکی ہی تلواروں سے ایک دوسرے سے لڑ رہے تھے ۔ 21 وہا ں وہ عبرانی تھے جنہوں نے ماضی میں فلسطینیوں کی خدمت کی تھی اور فلسطینی خیمہ میں ٹھہرے تھے ۔ لیکن اب یہ عبرانی اسرا ئیلیوں میں ساؤل اور یونتن کے ساتھ مل گئے ۔ 22 تمام اسرا ئیلی جو افرائیم کے پہا ڑی شہر میں چھپے تھے سنا کہ فلسطینی سپا ہی بھاگ رہے ہیں اس لئے یہ اسرا ئیلی بھی جنگ میں شریک ہو ئے اور فلسطینیوں کا پیچھا کرنا شروع کیا ۔ 23 اس لئے خداوند نے اس دن اسرا ئیلیوں کو بچا یا ۔ جنگ بیت آون کے پار پہونچ گئی ۔ پو ری فوج ساؤل کے ساتھ تھی سا کے پاس تقریبا ً ۰۰۰،۱۰ آدمی تھے ۔ جنگ افرا ئیم کے پہا ڑی ملک سمیت ہر ایک شہر میں پھیل گئی۔ 24 اُس دن ساؤل نے ایک بڑی غلطی کی ۔ اس نے اپنے آدمیوں کو مجبور کیا کہ وہ عہد پرچلے ۔ اس لئے اسرا ئیلی سپا ہی اس دن کمزوری اور پریشانی میں تھے کیونکہ ساؤل ان لوگوں کو اس عہد کے بندھن میں رکھا تھا کہ اگر کو ئی آدمی آج رات کے پہلے کچھ کھاتا ہے تو وہ ملعون ہو گا ۔ پہلے میں اپنے دشمن سے بدلہ لینا چا ہتا ہوں ۔ اس لئے کو ئی بھی اسرا ئیلی سپا ہی کھانا نہیں کھا یا ۔ 25 لڑا ئی ہو نے کی وجہ سے لوگ جنگلوں میں چلے گئے تب انہوں نے دیکھا کہ زمین پر شہد کا چھتّہ ہے ۔ اسرا ئیلی شہد کے چھتّہ کے پاس گئے لیکن وہ اس کو کھا نہ سکے کیونکہ وہ عہد کو توڑنے سے ڈرتے تھے ۔ 26 27 لیکن یونتن کو اس عہد کے متعلق معلوم نہ تھا ۔ اس نے اپنے باپ کولوگو ں سے عہد کو پورا کرنے کے لئے مجبوراً وعدہ کراتے ہو ئے نہیں سنا تھا ۔ یونتن کے ہا تھ میں ایک چھڑی تھی اس نے چھڑی کے سِرے سے اس شہد کے چھتّہ کو دبا دیا اور کچھ شہد نکالا اس نے کچھ شہد کھا یا اور اپنی طاقت کو دو بارہ حاصل کیا ۔ 28 سپا ہیوں میں سے ایک نے یونتن سے کہا ، " تمہا رے والد نے سپا ہیوں سے زبردستی عہد کیا ہے تمہا رے والد نے کہا ہے کو ئی بھی آدمی جو آج کھا ئیگا اسکو سزا ملے گی اس لئے آدمیوں نے کو ئی چیز نہیں کھا ئی اسی وجہ سے آدمی کمزور ہیں ۔ " 29 یونتن نے کہا ، " میرے والد نے سرزمین پربڑی تکلیف لا ئی ہیں۔ دیکھو میں شہد کو تھو ڑا سا چکھنے سے کس قدر بہتر محسوسو کر رہا ہوں۔ 30 اگر لوگ دشمنوں کی لوٹ میں سے اتنا کھا تے جتنا کھانا چاہتے تھے تو وہ ان میں سے اور زیادہ لوگوں کو مارتے ۔" 31 اس دن اسرا ئیلیوں سے فلسطینیوں کو شکست دی وہ ہر طرح سے ان سے مکماس سے ایالون تک لڑے ۔ اس لئے لوگ بہت تھکے ہو ئے اور بھو کے تھے ۔ 32 انہوں نے فلسطینیوں سے بکریاں ، گا ئے اور بچھڑے لئے تھے ۔ اتنے بھو کے ہو نے کی وجہ سے لوگوں نے وہیں جانوروں کو ذبح کیا ، اور اسے کھا ئے ۔ اور خون ابھی تک ان جانوروں میں تھا ہی ۔ 33 ایک شخص نے ساؤل سے کہا ، " دیکھو لوگ خدا وند کے خلاف گناہ کر رہے ہیں وہ گوشت کھا رہے ہیں جس میں ابھی تک خون ہے ۔" ساؤل نے کہا ، " تم نے گناہ کئے ! اب یہاں پر ایک بڑے پتھر کو لُڑھکا ؤ۔" 34 تب ساؤل نے کہا ، " آدمیوں کے پاس جا ؤ اور ان سے کہو ہر آدمی میرے سامنے بکریوں اور بیلوں کو لا ئے اور اسے ذبح کرے اور اسے کھا ئے ۔ لیکن ان گوشت کو کھا کر جس میں ابھی خون ہو خداوند کے خلاف گناہ مت کرو۔" اس رات ہر شخص اپنا جانور لا یا اور اسے وہیں ذبح کیا گیا ۔ 35 تب ساؤل نے ایک قربان گا ہ خداوند کے لئے بنا ئی ۔ یہ پہلی قربانگاہ تھی ۔ جسے اس نے خداوند کے لئے بنا ئی ۔ 36 ساؤل نے اپنے تمام لوگوں کو حکم دیا ، " آج رات ہم لوگ فلسطینیوں کا تعاقب کرینگے اور صبح اجالا ہو نے تک لوَ ٹیں گے ، تب پھر ان سبھوں کو مار دینگے ۔" فوج نے جواب دیا ، " جو آپ بہتر سمجھیں وہ کر سکتے ہیں ۔" لیکن کاہن نے کہا ، " یہ بہتر ہو گا کہ خدا سے پو چھ لیں، 37 اس لئے ساؤل نے خداوند سے پو چھا " کیا مجھے فلسطینیوں کا تعاقب کرنا چا ہئے ؟ " کیا تم ہمارے ذریعہ فلسطینیوں کو شکست دیگا ۔ لیکن خدانے ساؤل کو کو ئی جواب نہ دیا ۔ 38 اس لئے ساؤل نے حکم دیا ، " تمام قائدین کو میرے پاس لا ؤ ۔ ہمیں معلوم کرنے دو کہ وہ کیا گناہ ہے جس کی وجہ سے خدانے ہمیں جواب نہ دیا ۔ 39 میں قسم سے کہتا ہوں( حلف ) خداوند کی کہ کون اسرا ئیل کو بچاتا ہے ۔ حتیٰ کہ میرا بیٹا یونتن بھی اگر گناہ کرے گا تو اس کو مرنا ہو گا۔" لوگوں میں سے کسی نے بھی ایک۔آ لفظ نہ کہا ۔ 40 تب ساؤل نے تمام اسرا ئیلیوں سے کہا ، " تم اس طرف کھڑے رہو میں اور میرا بیٹا یونتن دوسری طرف کھڑے رہیں گے ۔ " سپا ہیوں نے جواب دیا " جیسی آپ کی مرضی جناب ۔" 41 تب ساؤل نے دعا کی ، " خداوند اسرا ئیل کے خدا تو نے آج اپنے خادموں کو کیوں جواب نہیں دیا ؟ اگر میں یا میرا بیٹا یونتن نے گنا ہ کیا ہے توخداوند اسرا ئیل کے خدا اور یم دے ۔ اگر تمہا رے بنی اسرا ئیلیوں نے گناہ کئے ہیں تو تمیم دے ۔" ساؤل اور یونتن کو چن لیا گیا اور لوگ آزاد رہے تھے ۔ 42 ساؤل نے کہا ، " ان کو دوبارہ پھینکو یہ بتانے کے لئے کہ کون قصور وار ہے میں یا میرا بیٹا یونتن ۔" یونتن چنا گیا ۔ 43 ساؤ ل نے یونتن سے کہا ، " مجھے کہو تم نے کیا کیا ہے ؟ " یونتن نے جواب دیا ، " میں نے اپنی چھڑی کے سِرے سے تھو ڑا شہد چکھا ، میں یہاں ہوں اور مرنے کے لئے تیار ہوں۔" 44 ساؤل نے کہا ، " میں نے خدا سے قسم کھا ئی اور کہا کہ اگر میں قسم میں پو را نہ ہوا تو یونتن مر جا ئے ۔" 45 لیکن سپا ہیوں نے ساؤل سے کہا ، " یونتن آج اسرا ئیل کے لئے عظیم فتح اور جلال لا یا ہے ۔ کیا یونتن کو مرنا چا ہئے ؟ کبھی نہیں ، ہم خدا کی حیات کی قسم کھا تے ہیں کو ئی بھی یونتن کو نقصان نہ پہو نچا ئے گا۔ یونتن کے سر کا ایک بال بھی زمین پر نہ گریگا ۔ خدا نے فلسطینیوں کے خلاف لڑنے میں اس کی مدد کی ۔" اس طرح لوگوں نے یونتن کو بچا لیا اور وہ ما را نہیں گیا ۔ 46 ساؤل نے فلسطینیوں کا تعاقب نہیں کیا ۔ فلسطینی واپس ان کی جگہ چلے گئے۔ 47 ساؤل نے مکمل اسرا ئیل پر قابو پا لیا ۔ساؤل نے تمام دشمنوں سے لڑا جو اسرا ئیل کے اطراف رہتے تھے ۔ ساؤل نے موآب ، عمونین ، ادوم ضوباہ کا بادشاہ اور فلسطینیوں سے لڑا ۔ ساؤل نے اسرا ئیل کے دشمنوں کو جہاں بھی گیا شکست دی ۔ 48 ساؤل بہت بہادر تھا وہ عمالیقیوں کو شکست دی اور وہ اسرا ئیل کو دشمنوں سے بچا یا جو ان کو لوٹنے کی کو شش کر رہے تھے ۔ 49 ساؤل کے بیٹے یونتن اِسوی اور ملکیشوع تھے ۔ ساؤل کی بڑی بیٹی کانام میرب تھا اور چھو ٹی لڑکی کانام میکل تھا ۔ 50 ساؤل کی بیوی کانام اخینوعم تھا ۔ اخینوعم اخیمعص کی بیٹی تھی ۔ ساؤل کی فوج کے سپہ سالا ر کانام ابنیر تھا وہ نیر کا بیٹا ۔ نیر ساؤل کا چچا تھا ۔ 51 ساؤل کا باپ قیس تھا ۔ اور نیر کا باپ ابنیر تھا ۔ ابنیر کا باپ ابی ایل تھا ۔ 52 ساؤل کی پو ری دورِ حکومت میں فلسطینیو ں کے خلاف ہمیشہ گھمسان کی جنگ ہو تی تھی ۔ جہاں کہیں بھی ساؤل نے اگر اچھا سپا ہی یا بہا در آدمی دیکھا تو اس نے اسے اپنے کام میں لے لیا ۔

1 Samuel 15

1 ایک دن سموئیل نے ساؤل سے کہا ، " میں وہی ہوں جسے خداوند نے تجھے مسح کر کے بنی اسرا ئیلیوں پر بادشاہ بنا نے کے لئے بھیجا ہے ۔ خداوند کا پیغام سنو ! 2 خداوند قادر مطلق کہتا ہے : ' جب اسرا ئیلی مصر کے باہر آئے ۔ عمالیقیوں نے ان کو کنعان سے جانے کے لئے روکا میں نے دیکھا عمالیقیوں نے جو کیا ہے ۔ 3 اب جا ؤ عمالیقیو ں کے خلاف لڑو ۔ تم کو مکمل طور سے عمالیقیوں اور اُن کی ہر چیز کو تباہ کرنی چا ہئے ۔ کسی چیز کو رہنے نہ دو تمہیں تمام مردوں ، عورتوں اور ان کے بچوں کو مار ڈالنا چا ہئے ۔ تم کو ان کی گا ئیں بکریاں، اور اونٹوں اور گدھوں کو بھی مار دینا چا ہئے ۔" 4 ساؤل نے اپنی فوج کو طلائم پر جمع کیا جہاں پر وہ سب ۰۰۰۰،۲۰ ہزار پیدل سپا ہی اور ۰۰۰،۱۰ ہزار آدمی جو یہوداہ سے تھے ۔ 5 تب ساؤل شہر عمالیق گیا اور خشک ندی میں گھات لگا یا ۔ 6 ساؤل نے قینی کے لوگوں سے کہا ، " چلو جا ؤ عمالیقیوں کو چھوڑ دو تب میں تم لوگوں کو عمالیقیوں کے ساتھ تباہ نہیں کروں گا۔ تم لوگو ں نے اسرئیلیو ں پر مہربانی کی جب وہ مصر سے باہر آئے تھے ۔" اس لئے قینی کے لوگوں نے عمالیقیوں کو چھو ڑا ۔ 7 ساؤل نے عمالیقیوں کوشکست دی ۔ وہ ان سے لڑا اور ان کا پیچھا حویلہ سے شور تک کیا جو مصر کی سرحد پر ہے ۔ 8 اجاج عمالیقیوں کا بادشاہ تھا ۔ساؤل نے اجاج کو زندہ گرفتار کیا ۔ ساؤل نے اجاج کو زندہ چھو ڑا لیکن اجاج کی فوج کے تمام آدمیوں کومار ڈا لا ۔ 9 ساؤل اور اسرا ئیلی سپا ہیوں نے ہر ایک چیز کو تباہ کرنا نہیں چا ہا ، اس لئے ان لوگوں نے اجاج اور سب سے اچھے بھیڑوں، مویشیوں اور جو کچھ بھی اچھا تھا اسے زندہ چھو ڑدیا ۔ یعنی کہ جانوروں کو جو فائدہ مند تھے اسے زندہ رکھا اور جو کمزور اور بیکار تھے انہیں تباہ کر دی ۔ 10 تب سموئیل کو خداوند سے ایک پیغام ملا ۔ 11 خداوند نے کہا ، " ساؤل نے میرے کہنے پر عمل کرنا چھو ڑدیا ۔ اس لئے میں رنجیدہ ہوں کہ میں نے اس کو بادشاہ بنا یا ۔ میں جو کچھ اسکو کہتا ہوں وہ نہیں کر رہا ہے ۔" تب سموئیل بہت غصہ میں آیا اور خداوند کو پو ری رات پکا را ۔ 12 سموئیل دوسری صبح جلد اٹھا اور وہ ساؤل سے ملنے گیا ۔ لیکن لوگوں نے سموئیل سے کہا ، " ساؤل یہوداہ میں کرمِل نامی شہر کو گیا ۔ ساؤل وہاں اپنی یادگار میں پتھر نصب کرنے گیا ۔ساؤل نے کئی جگہوں کا سفر کرتے ہو ئے آخر کا ر جلجال چلا گیا ، " اس لئے سموئیل وہیں گیا جہاں ساؤل تھا ۔ ساؤل نے ابھی عمالیقیوں سے لی گئی مال غنیمت کا پہلا حصہ ہی نذر چڑھا یا تھا ۔ وہ انچیزوں کو جلانے کی قربانی کے طور پر خداوند کو چڑھا رہا تھا ۔ 13 سموئیل ساؤل کے پاس گیا اور ساؤل نے سلام کیا ۔ ساؤل نے کہا ، " خداوند تم پر فضل کرے ۔" میں نے خداوند کے احکامات کی تعمیل کی ۔" 14 لیکن سمو ئیل نے کہا ، " وہ کونسی آواز ہے جو میں سن رہا ہوں ۔ میں مویشیوں کی آٰواز سننے کے لئے کیوں ٹھہروں۔" 15 ساؤل نے کہا ، " سپا ہیوں نے انہیں عمالیقیوں سے لیا ہے ۔ سپا ہیوں نے بہترین بھیڑ اور مویشیوں کو خداوند کے واسطے جلانے کی قربانی پیش کرنے کے لئے بچا یا ہے ۔ لیکن ہم نے اس کے سوا ہر چیز تباہ کر دی ہے ۔ " 16 سموئیل نے ساؤل سے کہا ، " ٹھہرو! میں تجھے بتاؤں گا کہ گذشتہ رات خداوند نے مجھ سے کیا کہا۔" ساؤل نے جواب دیا" اچھا ! تو کہو کیا اس نے کہا؟" 17 سموئیل نے کہا ، " زمانہ ما ضی میں تم نے سوچا تھا کہ تم اہم آدمی نہیں ہو ۔ لیکن پھر بھی تم اسرا ئیل کے خاندانی گرو ہ کے قائد ہو ئے ۔ خداوند نے بھی اسرا ئیل پرتمہیں بادشاہ چُنا ۔ 18 خداوند نے تمہیں حکموں کے ساتھ باہر بھیجا اس نے حکم دیا ، ' جا ؤ اور تمام عمالیقیوں کو تباہ کرو۔ وہ بُرے لوگ ہیں ان تمام کو تباہ ہو جا نے دو ۔ ان سے لڑو جب تک کہ وہ پو رے مارے نہ جا ئیں ۔' 19 لیکن تم نے خداوند کی کیوں نہیں سُنی تم نے لوٹ کے مال کو جھپٹ لیا اس لئے تم نے وہ کیا جس کو خداوند نے بُرا سمجھا ۔" 20 ساؤل نے سموئیل سے کہا ، " لیکن میں نے خداوند کی اطاعت کی جہاں خداوند نے بھیجا میں وہاں گیا ۔ میں نے عما لیقی بادشاہ اجاج کو گرفتار کیا اور عمالیقیوں کو تباہ کیا ۔ 21 اور سپا ہیوں نے جلجال سے ان کے بہترین بھیڑیں اور مویشی خداوند اپنے خدا کی قربانی کی نذر کے لئے لیں ۔ 22 لیکن سموئیل نے جواب دیا ، " خداوند کس چیز سے زیادہ خوش ہو تا ہے ۔ جلانے کے نذرانے اور قربانی سے یا خداوند کے احکامات کی فرمانبرداری سے ؟" اس کو قربانی پیش کرنے سے بہتر ہے کہ خدا کی اطاعت کریں۔ خدا کو ایک فربہ مینڈھے کی قربانی دینے سے بہتر ہے کہ خدا کے کہنے کو سنیں۔ 23 خداوند کی فرمانبرداری سے انکار کرنا اتنا ہی خراب ہے جتنا کہ جا دو کا گناہ کرنا اور غیب دانی کرنا ، ضدّی اور مغرور رہنا اتنا ہی بُرا ہے جتنا کہ بُتوں کی پرستش کرنے کا گناہ کرنا ۔ تم نے خداوند کے احکامات کی فرمانبرداری سے انکار کرکے ان کا نا فرمان رہا ۔ اس لئے خداوند نے تمہیں بھی بادشاہ ہو نے سے روک دیا ۔" 24 تب ساؤل نے سموئیل سے کہا ، " میں گناہ کیا ہوں کیوں کہ میں نے خداوند کے احکامات اور تمہا ری ہدایت کی خلاف ورزی کی ۔ اصل میں لوگوں سے خوفزدہ تھا اس لئے میں نے وہ کیا جو انہوں نے چا ہا ۔ 25 اس لئے اب میں تم سے استدعا کرتا ہوں میرے گناہوں کو معاف کرو! میرے ساتھ آ ؤ خداوند کی عبا دت کرو۔" 26 لیکن سموئیل نے ساؤل سے کہا ، " میں تمہا رے ساتھ واپس جانا نہیں چا ہتا ۔ تم نے خداوند کے احکام سے انکا ر کیا اور اب خداوند تمہیں اسرا ئیل کا بادشاہ ہو نے سے انکا ر کرتا ہے ۔" 27 جب سموئیل جانے کیلئے پلٹا ،ساؤل نے سموئیل کا چغہ جھپٹ کر پکڑا اور چغہ پھٹ گیا ۔ 28 سموئیل نے ساؤل سے کہا ، " تم نے آج میرا چغہ پھاڑ دیا اسی طرح خداوند نے آج تمہا ری اسرا ئیل کی بادشاہت پھا ڑ دی ۔ خداوند نے تمہا رے دوستوں میں سے ایک کو بادشاہت دے دی ہے ۔ جو کہ تم سے بہتر ہے ۔ 29 اس کے علاوہ اسرا ئیل کا خداوند جو ابدلاّ باد ہے نہ کبھی دھو کہ دیتا ہے اور نہ کبھی اپنا ذہن بدلتا ہے وہ انسان نہیں ہے کہ وہ اپنا ذہن بدلے ۔" 30 ساؤل نے جواب دیا ، " ہاں ، میں نے گنا ہ کیا لیکن براہِ کرم میرے ساتھ واپس آؤ ۔ بنی اسرا ئیلیوں اور قائدین کے سامنے مجھے عزت دو۔ میرے ساتھ واپس آؤ تا کہ میں خداوند تمہا رے خدا کی عبادت کروں ۔ " 31 سموئیل ساؤل کے ساتھ واپس گیا اور ساؤل نے خداوند کی عبادت کی ۔ 32 سموئیل نے کہا ، " عمالیقیوں کے بادشاہ اجاج کو میرے پاس لا ؤ ۔" اجاج سموئیل کے پاس آیا ۔ اجاج زنجیروں سے بندھا تھا ، " اجاج نے سوچا یقیناً اب موت کا خطرہ ٹل گیا ۔" 33 لیکن سموئیل نے اجاج سے کہا ، " تمہا ری تلوار وں نے بچوں کو ان کی ماؤں سے چھینا ہے اس لئے اب تمہا ری ماں کا بچہ نہ رہے گا " اور جلجال میں سموئیل نے خداوند کے سامنے اجاج کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے ۔ 34 تب سموئیل رامہ چلا گیا اور ساؤل واپس اپنا گھر جبعہ چلا گیا ۔ 35 اس کے بعد سموئیل نے ساؤل کو دوبارہ کبھی زندگی بھر نہ دیکھا ۔ سموئیل ساؤل کے لئے بہت رنجیدہ تھا اور خداوند کو بہت افسو س تھا کہ اس نے ساؤل کو اسرا ئیل کا بادشاہ بنا یا۔

1 Samuel 16

1 خداوند نے سموئیل سے کہا ، " کب تک تم ساؤل کے لئے رنجیدہ ہو گے ؟ میرے یہ کہنے کے بعد بھی کہ میں ساؤ ل کا اسرا ئیل کا بادشاہ ہو نے سے انکار کرتا ہوں تم اس کے لئے رنجیدہ ہو ۔ اپنا سینگ تیل سے بھرو او ر بیت اللحم کو جا ؤ ۔ میں تم کو یستی نامی ایک آدمی کے پاس بھیج رہا ہوں۔ یسی بیت اللحم میں رہتا ہے میں اس کے بیٹوں میں سے ایک کو نیا بادشاہ چُنا ہوں ۔" 2 لیکن سموئیل نے کہا ، " میں نہیں جا سکتا اگر ساؤل یہ خبر سنے گا تب وہ مجھے ہلاک کرنے کی کوشش کرے گا ۔" خداوند نے کہا ، " بیت اللحم جا ؤ اپنے ساتھ ایک بچھڑا لے جا ؤ اور کہو ! میں خداوند کو قربانی دینے کے لئے آیا ہوں۔' 3 یسی کو قربانی پر مدعو کرو ۔ تب میں تمہیں بتاؤں گا کہ کیا کرنا ہے ۔ تمہیں اس آدمی پر جسے میں بتا ؤں گا تیل چھڑکنا چا ہئے ۔" 4 سموئیل نے وہی کیا جو خداوند نے اسے کرنے کو کہا تھا ۔ سموئیل بیت اللحم گیا ۔ بیت اللحم کے بزرگ ( قائدین ) ڈرسے کانپ گئے وہ سموئیل سے ملے اور پو چھے ،' کیا آپ صلح کا پیغام لے کر آئے ہیں ؟" 5 سموئیل نے جواب دیا ، " ہا ں! میں صلح کے خیال سے خداوند کو قربانی نذرکرنے کے لئے آیا ہوں۔ اپنے آپ کو تیار کرو اور آؤ میرے ساتھ قربانی پیش کرنے میں حصہ لو ۔" تب سموئیل نے یسّی کو اور اس کے بیٹوں کو پاک کیا اور قربانی کی نذرکے لئے مدعو کیا ۔ 6 جب یسیّ اور اس کے بیٹے آئے تو سموئیل نے الیاب کو دیکھا ، " سموئیل نے سو چا یقیناً یہی وہ آدمی ہے جسے خداوند نے چنا ہے ۔ " 7 لیکن خداوند نے سموئیل سے کہا ، " الیاب ھویل القامت اور خوبصورت ہے ۔ لیکن اس کے بارے میں ایسا مت سوچو کہ بہ لمبا ہے ۔ خدا ان چیزوں کو نہیں دیکھتا جو لوگ دیکھتے ہیں ۔ لوگ صرف آدمی کا ظا ہر دیکھتے ہیں لیکن خداوند اس کے دل کو دیکھتا ہے۔ الیاب صحیح آدمی نہیں ہے ۔" 8 تب یسی نے اس کے دوسرے لڑکے ابینداب کو بُلا یا ۔ ابینداب سموئیل کے پاس آیا لیکن سموئیل نے کہا ، " نہیں یہ وہ آدمی نہیں جسے خداوند نے چُنا ہے " 9 تب یسی نے سمّہ سے کہا کہ وہ سموئیل کے پاس آئے لیکن سموئیل نے کہا ، " نہیں خداوند نے اس آدمی کو بھی نہیں چُنا ہے ۔ " 10 یسّی نے اپنے ساتوں بیٹوں کو سموئیل کو دکھا یا لیکن سموئیل نے یسی سے کہا ، " خداوند نے ان میں سے کسی کو بھی نہیں چُنا ہے ۔" 11 تب سموئیل نے یسی سے کہا ، " کیا تمہا رے سارے بیٹے ہیں ؟ " یسی نے جواب دیا نہیں میرا اور بھی ایک چھو ٹا بیٹا ہے لیکن وہ باہر ہے اور بھیڑوں کی دیکھ بھا ل کر رہا ہے ۔ سموئیل نے کہا ، " اس کو بُلا ؤ ، یہاں لے آؤ ہم کھانے کے لئے نہیں بیٹھیں گے جب تک وہ یہاں نہ آئے ۔" 12 یسی نے کسی کو اپنے چھو ٹے بیٹے کو بُلانے بھیجا ۔ یہ بیٹا سُرخ چہرہ وا لا نوجوان تھا اور اسکی آنکھیں خوبصورت تھیں دراصل وہ بہت ہی خوبصورت تھا ۔ خداوند نے سموئیل سے کہا ، " اٹھو اور اسے مسح ( چنو) کرو وہ شخص یہی ہے ۔" 13 سموئیل نے سینگ لیا جس میں تیل تھا اور خاص تیل کو یسی کے چھو ٹے بیٹے پر اس کے بھا ئیوں کے سامنے چھڑکا ۔ خداوند کی رُوح عظیم طاقت کے ساتھ اس دن داؤد پر آئی ۔ تب سموئیل را مہ کو اپنے گھر واپس گیا ۔ 14 خدا وند کی روح نے ساؤل کو چھوڑا تب خدا وند نے ایک بد روح کو ساؤل پر بھیجا جس نے اس کو بہت تکلیف دی ۔ 15 ساؤل کے خادموں نے اس کو کہا ، " خدا کی طرف سے ایک بد روح تم کو پریشان کر رہی ہے ۔ 16 ہم کو حکم دو تاکہ ہم کسی کو تلاش کریں جو بربط بجاتا ہو ۔ اگر بد روح خدا وند کی طرف سے تم پر آتی ہے تو یہ آدمی جب بربط بجائے گا اور وہ بد روح تم کو چھو ڑ دیگی اور تم خود کو بہتر محسوس کروگے ۔" 17 اس لئے ساؤل نے اپنے خادموں سے کہا ، " جاؤ اور ایک ایسے آدمی کو تلاش کرو جو اچھی طرح بربط بجا سکے اور اسے میرے پاس لاؤ ۔" 18 خادموں میں سے ایک نے کہا ، " ایک آدمی کو میں جانتا ہوں جس کا نام یسّی ہے بیت اللحم میں رہتا ہے ۔ میں نے یسّی کے بیٹے کو دیکھا وہ اچھی طرح سے بربط بجا سکتا ہے ۔ وہ بہادر بھی ہے اور اچھی طرح لڑ تا ہے ۔ وہ ہوشیار ہے اور خوبصورت ہے اور خدا وند اسکے ساتھ ہے ۔" 19 اس لئے ساؤل نے یسّی کے پاس قاصد بھیجے ۔ انہوں نے یسّی سے کہا ، " تمہارا ایک لڑ کا داؤد نام کا ہے جو تمہاری بھیڑوں کی رکھوالی کرتا ہے اس کو میرے پاس بھیجو ۔" 20 پھر یسّی نے ساؤل کے لئے کچھ تحفہ تیاّر کئے ۔ یسّی نے ایک گدھا کچھ روٹی اور مئے کی بوتل اور بکری کا بچہ لیا ۔ یسّی نے وہ چیزیں داؤد کو دیں اور اس کو ساؤل کے پاس بھیجا ۔ 21 اس طرح داؤد ساؤ ل کے پاس گیا اور اس کے سامنے کھڑا ہوا ۔ ساؤل نے داؤد کو بہت چاہا پھر ساؤل نے داؤد کو اپنا مدد گار بنا لیا ۔ 22 ساؤل نے یسّی کو خبر بھیجی کہ داؤد کو میری خدمت کے لئے رہنے دو میں اس کو بہت پسند کرتا ہوں 23 جب کسی بھی وقت خدا کی طرف سے بد روح ساؤل پر آتی تو داؤد اسکی بربط لے کر بجاتا ۔ بد روح ساؤل کو چھوڑ دیتی اور وہ بہتر محسوس کرتا ۔

1 Samuel 17

1 فلسطینیوں نے اپنی فوجوں کو ایک ساتھ جنگ کے لئے جمع کئے ۔ وہ یہوداہ میں شوکہ میں ملے ۔ انکا خیمہ شوکہ اور غریقہ کے درمیان افسد میم شہر میں تھا ۔ 2 ساؤل اور اسرائیلی سپاہی اکٹھے ہو ئے ۔ انکا خیمہ ایلہ کی وادی میں تھا ۔ اسرائیل کے سپاہیوں نے فلسطینیوں کے خلاف لڑ نے کے لئے صف آرائی کی ۔ 3 فلسطینی ایک پہاڑی پر تھے ۔ اسرائیلی دوسری پہاڑی پر تھے اور دونوں کے درمیان ایک وادی تھی ۔ 4 فلسطینیوں کے خیمہ میں ایک غیر معمولی سپاہی تھا اسکا نام جو لیت تھا ۔ وہ جات کا تھا ۔ وہ نو فیٹ سے زیادہ اونچا تھا ۔ وہ فلسطینی خیمہ سے باہر آیا ۔ 5 اس کے سر پر کانسے کا ٹوپا (ہلمیٹ) تھا ۔ وہ مچھلی کی کھال نُما زرہ بکتر پہنے ہوئے تھا ۔ یہ زرہ بکتر کانسے کا تھا اور ۱۲۵ پاؤنڈ وزنی تھا ۔ 6 جو لیت اپنے پیروں پر کانسے کے حفاظتی زرہ بکتر پہنے ہوئے تھا ۔ اس کے پاس کانسے کا بھا لا تھا جو اسکی پیٹھ پر بندھا ہوا تھا ۔ 7 جو لیت کے بھا لے کی لکڑی والا حصہ جو لاہے کی لکڑی کے ڈنڈا کی طرح بڑا تھا ۔ بھا لے کا پھل پندرہ پاؤنڈ وزنی تھا ۔ جو لیت کے مدد گار اس کے سامنے ڈھال کو لئے چل رہے تھے ۔ 8 ہر روز جولیت باہر آتا اور اسرائیلی سپاہیوں کو پکار کر للکارتا ، " تمہارے سپاہی قطار باندھے کیوں جنگ کے لئے تیّار کھڑے ہیں ؟ تم ساؤل کے خادم ہو ۔ میں فلسطینی ہوں اس لئے ایک آدمی کو چنو اور اس کو مجھ سے لڑ نے کے لئے بھیجو ۔ 9 اگر وہ آدمی مجھے مار دے تو ہم فلسطینی تمہارے غلام ہونگے ۔ لیکن میں اگر تمہارے آدمی کو مار دوں تب میں جیتا اور تم ہمارے غلام ہوگے تم کو ہماری خدمت کرنی ہوگی ۔" 10 فلسطینیوں نے یہ بھی کہا ، " آج میں یہاں کھڑا ہوں اور اسرائیلی فوجوں کو رسوا کر رہا ہوں اور للکار رہا ہوں ۔ اپنے درمیان میں سے ایک آدمی کو چنو اور میرے ساتھ لڑ نے کے لئے اسے بھیجو ۔" 11 ساؤل اور اسرائیلی سپاہیوں نے جو لیت نے جو کہا وہ سُنا اور وہ بہت ڈر گئے ۔ 12 داؤد یسّی کا بیٹا تھا ۔ یسّی بیت اللحم کے افرات خاندان سے تھا ۔ یسّی کے آٹھ بیٹے تھے ۔ ساؤل کے زمانے میں یسی بوڑھا آدمی تھا ۔ 13 یسی کے تین بڑے بیٹے ساؤل کے ساتھ جنگ پر گئے تھے ۔ پہلا بیٹا الیاب تھا ۔ دوسرا بیٹا ابینداب تھا اور تیسرا بیٹا سمّہ تھا ۔ 14 داؤد یسی کا سب سے چھو ٹا بیٹا تھا ۔ تین بڑے بیٹے ساؤل کی فوج میں پہلے ہی سے تھے ۔ 15 لیکن داؤد نے کبھی کبھی ساؤ ل کو چھو ڑ کر بیت اللحم میں اپنے باپ کی بھیڑوں کی رکھوالی کر نے کے لئے چلا جاتا ۔ 16 فلسطینی ( جو لیت ) ہر صبح و شام باہر آتا اور اسرائیلی فوج کے سامنے کھڑا رہتا ۔ جو لیت اس طرح اسرائیل کا چالیس دن تک مذاق اُڑا تا رہا ۔ 17 ایک دن یسی نے اپنے بیٹے داؤد سے کہا ، " یہ پکے اناج کی ٹوکری لو اور یہ دس روٹی کے ٹکڑے اپنے بھائیوں کے لئے خیمہ میں لے جاؤ۔ 18 اور دس ٹکڑے پنیر کے بھی افسروں کے لئے جو تمہارے بھائیوں کے ۱۰۰۰ سپاہیوں پر حاکم ہیں لے جاؤ ۔ دیکھو تمہارے بھا ئی کیا کر رہے ہیں ۔ اس لئے کچھ ایسی چیزیں لاؤ جس سے مجھے پتہ چلے کہ تمہارے بھا ئی ٹھیک ٹھاک ہیں ۔ 19 تمہارے بھا ئی ساؤل کے ساتھ ہیں اور تمام اسرائیلی سپاہی ایلہ کی وادی میں ہیں ۔ وہ وہاں فلسطینیوں کے خلاف لڑ تے ہیں ۔" 20 صبح سویرے داؤد نے دوسرے چرواہے کو بھیڑوں کی رکھوالی کرنے کو دی ۔ داؤد نے کچھ کھانے کو لیا اور یسّی کے حکم کے مطا بق ایلہ کی وادی کی طرف نکل پڑا ۔ جب داؤد خیمہ میں پہونچا تو سپا ہی جو جنگ کے لئے با ہر نکل رہے تھے جنگ کے لئے للکارا ۔ 21 اِسرائیلی اور فلسطینی قطار باندھے جنگ کے لئے تیّار تھے ۔ 22 داؤد نے کھا نے اور دوسر ی ا شیاء کو اس آدمی کے پاس چھو ڑا جو رسدوں کی نگہبانی کرتا تھا ۔ اور وہ اس جگہ دوڑا جہاں اسرائیلی سپا ہی تھے ۔ اس نے اپنے بھا ئیو ں کیخیر و عافیت کے متعلق پو چھا ۔ 23 جب وہ اپنے بھا ئیوں سے باتیں کر رہا تھا ۔ فلسطینی فوج کا بہادر سپا ہی جو لیت جو کہ جات کا تھا ، فلسطینی فوجی صفوں سے نکل کر وہاں آیا ۔ وہ اسرائیلیوں کو پھر للکار رہا تھا کسی آدمی کو میرے ساتھ لڑ نے کو بھیجو ۔ داؤد نے اسکی باتوں کو سُنا ۔ 24 تا ہم جب اسرائیلی سپا ہیوں نے اسے دیکھا تو اس کے پاس بھا گے کیوں کہ وہ لوگ اس سے خوفزدہ تھے ۔ 25 ایک اسرائیلی آدمیوں نے کہا ، " کیا تم نے اس کو دیکھا ہے ؟ " دیکھو اس کو وہ جولیت ہے ۔ وہ باہر آتا ہے اور اسرائیلیوں کا بار بار مذاق اُڑا تا ہے ۔ جو کوئی اسکو ماریگا امیر ہو جائیگا ۔ بادشاہ ساؤل اسکو بہت ساری رقم دیگا ۔ اور اپنی بیٹی کی شادی بھی اس سے کرائے گا جو جولیت کو مار ڈا لے گا ۔ اور ساؤل اس آدمی کے خاندان کو بھی اسرائیل میں آزاد رکھے گا ۔" 26 داؤد نے ان آدمیوں سے پو چھا ، جو اسکے قریب کھڑے تھے ۔" وہ کیا کہتا ہے ؟ اس فلسطینی کو ہلاک کر نے کا اور اس بے عزتی کا بدلہ لینے کا کیا انعام ہے ؟ آخر یہ جو لیت ہے کون ؟ وہ تو صرف ایک اجنبی ہے ۔ جو لیت کوئی بھی نہی لیکن فلسطینی ہے ۔ وہ ایسا کیوں سوچتا ہے کہ وہ زندہ خدا کی فوج کے خلاف کہے ۔" 27 اِسرائیلیوں نے داؤد سے انعام کے متعلق کہا کہ جو آدمی جولیت کو ماریگا وہ انعام پائے گا ۔ 28 داؤد کے بڑے بھا ئی الیاب نے سُنا کہ داؤد سپاہیوں سے باتیں کر رہا ہے ۔ الیاب داؤد پر غصّہ ہوا ۔ اور اُس سے پو چھا ، " تم یہاں کیوں آئے ہو ؟ کچھ بھیڑوں کو تم نے صحرا میں کس کے ساتھ چھو ڑا ہے ؟ میں جانتا ہوں تم یہاں کس منصوبے سے آئے ہو ۔ تم نے وہ کرنا نہیں چاہا جو تمہیں کر نے کو کہا گیا تھا میں جانتا ہوں کہ تمہارا دل کتنا شریر ہے ! تم یہاں صرف جنگ کا نظارہ کرنے آئے ہو۔" 29 داؤد نے کہا ، " ایسا میں نے کیا کیا ؟" میں نے کوئی غلطی نہیں کی میں صرف باتیں کر رہا تھا ۔" 30 داؤد چند دوسرے لوگوں کی طرف پلٹا اور ان سے وہی سوال کیا ؟ انہوں نے داؤد کو وہی پہلے کی طرح جوابات دیئے 31 جو باتیں داؤد نے کہا تھا کچھ آدمیوں نے سن لیا تھا اور اسکی اطلاع ساؤل کو کردی گئی تھی تب ساؤل نے داؤد کو بلا بھیجا ۔ 32 داؤد نے ساؤل سے کہا ، " اس آدمی کی وجہ سے کسی کی ہمت پست نہ ہونے دو ۔ میں تمہارا خادم ہوں ، کیا میں جاؤنگا اور اس فلسطینی کے خلاف لڑوں گا ؟ 33 ساؤل نے جواب دیا ،" تم باہر نہیں جا سکتے اور فلسطینی ( جولیت ) سے نہیں لڑ سکتے ۔ تم تو صرف ایک لڑ کا ہو اور جو لیت جب بچہ تھا تب سے جنگیں لڑ تا رہا ہے ۔" 34 لیکن داؤد نے ساؤل کو کہا ، " میں ! آپکا خادم اپنے باپ کے بھیڑوں کی رکھوالی کر رہا تھا ۔ ایک بار ایک شیر اور ایک ریچھ نے میرے بھیڑوں پر حملہ کیا جھنڈ میں سے ایک بھیڑ کو لے گیا ۔ 35 میں نے ان جنگلی جانوروں کا پیچھا کیا میں نے ان پر حملہ کیا اور اُن کے منھ سے بھیڑ کو لے لیا ۔ وہ جنگلی جانور مجھ پر حملہ آور ہوا لیکن میں نے اسکی گردن کے نیچے پکڑا اور اُسکو مار ڈا لا ۔ 36 اگر میں ایک شیر اور ایک ریچھ دونوں کو مارنے کے قابل ہوں تو یقیناً ہی اس اجنبی جو لیت کو بھی مارنے کے قابل ہوں ۔ جولیت مارا جائے گا کیوں کے اس نے زندہ خدا کی فوج کا مذاق اُڑا یا ہے ۔ 37 تب داؤد نے کہا ، " خدا وند نے مجھے شیر اور ریچھ سے بچا یا اور وہی ایک ہے جو مجھے اس فلسطینی سے بچائے گا ۔ ساؤل نے داؤد سے کہا ،" جاؤ! خدا وند تمہارے ساتھ ہو ۔" 38 ساؤل نے اپنا کپڑا داؤد پر ڈا لا ساؤل نے کانسے کا ٹوپ داؤد کے سر پر رکھا اور زرّہ بکتر اس کے جسم پر پہنایا ۔ 39 تب داؤد نے اپنی تلوار اپنے زرہ بکتر کے اوپر باندھا ۔ تب وہ چلنے کی کوشش کی لیکن اس نے اسے کبھی استعمال نہیں کیا تھا ۔ داؤد نے ساؤل سے کہا ، " میں ان چیزوں کے ساتھ چل نہیں سکتا کیوں کہ میں ان کو کبھی استعمال نہیں کیا ہوں ۔" تب داؤد نے ان سب چیزوں کو نکال دیا ۔ 40 داؤد نے اپنی چھڑی ہا تھوں میں لی ندی سے اس نے پانچ چکنے پتھر چُنے اور اسے اپنے چرواہی کے تھیلا میں رکھا ۔ غلیل کو ہاتھ میں رکھ لیا اور پھر وہ فلسطینی کے پاس پہونچا ۔ 41 فلسطینی ( جولیت ) دھیرے دھیرے داؤ دکے قریب آتا گیا ۔ جو لیت کے مددگار اس کے سامنے ڈھال لئے چل رہے تھے ۔ 42 جولیت نے داؤد کو دیکھا اور ہنسا ۔ جولیت نے دیکھا کہ داؤد ایک خوبصورت سرخ چہرہ والا لڑ کا ہے ۔ 43 جو لیت نے داؤد سے کہا ، " یہ چھڑی کس لئے لے جا رہے ہو؟ کیا تم ایک کتے کی طرح میرا پیچھا کر نے آئے ہو ؟" تب جولیت نے اپنے دیوتاؤں کا نام لے کر اس پر لعنت کیا ۔ 44 جو لیت نے داؤد سے کہا ،" یہاں آؤ ! ا تاکہ میں تمہا رے جسم کو ٹکڑوں میں پھا ڑ سکوں جو جنگلی جانوروں اور پرندوں کے لئے خوراک ہو گی ۔" 45 داؤد نے فلسطینی ( جو لیت) سے کہا ، " تم میرے پاس تلوار برچھا اور بھا لا کے ساتھ آئے ہو لیکن میں تمہا رے پاس اسرا ئیلی فوج کے خدا ، خداوند قادر مطلق کے نام پر آیا ہوں، جس کا تم مذاق اڑا رہے ہو ۔ 46 آج خداوند تم کو میرے ذریعہ شکست دے گا ۔ میں تم کو مار ڈا لوں گا ۔آج میں تمہا را سر کا ٹوں گا ۔ تمہا رے جسم کو فلسطینی سپا ہیوں کی لاشوں کے ساتھ پرندوں اور جنگلی جانوروں کے سامنے انکے خوراک کے لئے رکھا جا ئیگا ۔ تب پو ری دنیا جانے گی کے اسرا ئیل میں ایک خدا ہے۔ 47 سب لوگ جو یہاں جمع ہیں جان لیں گے کہ خداوند کو لوگوں کو بچانے کے لئے تلواروں اور برچھوں کی ضرورت نہیں یہ جنگ خداوند کے متعلق ہے ۔ اور خداوند تم سب فلسطینیوں کو شکست دینے کے لئے ہما ری مدد کرے گا ۔" 48 اور جب فلسطینی داؤد پر حملہ کرنے اٹھا اور داؤد پر حملہ کرنے کے لئے اس کے پاس پہو نچا ، تو داؤد جو لیت سے ملنے جنگ کے میدان کی طرف تیزی سے دوڑا ۔ 49 داؤد اپنے تھیلے سے ایک پتھر لیا اور اس کو غُلیل میں رکھا اور اسے چلا دیا ۔ پتھر غُلیل سے نکلا اور جو لیت کی پیشانی پر لگا ۔ پتھر اس کے سر میں گھس گیا اور جو لیت اوندھے مُنہ زمین پر گر گیا ۔ 50 اس طرح داؤد نے فلسطینی کو صرف ایک غلیل اور ایک پتھر سے شکست دی ۔ اس نے فلسطینی کو چوٹ ما را اور اس کا قتل کر ڈا لا ۔ داؤد کے پاس تلوار نہ تھی ۔ 51 اس لئے وہ دوڑا اور فلسطینی کے پیچھے کھڑا ہو ا ۔ تب داؤد نے جو لیت ہی کی تلوار اسکی نیام سے لی اور جولیت کا سر کاٹ دیا اور اس طرح داؤد فلسطینی کو مار ڈا لا ۔ جب دوسرے فلسطینیوں نے دیکھا کہ ان کا ہیرو مر گیا اور پلٹے اور بھا گے ۔ 52 اسرا ئیل اور یہوداہ کے سپا ہی اپنی جنگ کا نعرہ لگا تے ہو ئے فلسطینیوں کا جات کی سر حد اور عقرون کے داخلہ تک پیچھا کئے ۔ انہوں نے بہت سے فلسطینیوں کو مار ڈا لا ۔ ان کی لاشیں شعریم کے سڑکوں سے لے کر جات اور عقرون تک بکھری پڑی تھیں۔ 53 فلسطینیوں کا پیچھا کرنے کے بعد اسرا ئیلی فلسطینی خیمہ میں واپس آئے اور کئی چیزوں کو خیمہ سے لے لی ۔ 54 داؤد فلسطینی کے سر کو یروشلم لے گیا۔ داؤد نے فلسطینی کے ہتھیاروں کو اپنے خیمہ میں رکھا ۔ 55 ساؤل نے داؤد کو جولیت سے لڑنے کے لئے جا تے دیکھا تو ساؤل نے فوج کے سپہ سالا ر ا بنیر سے کہا ، " ابنیر اس نوجوان کا باپ کون ہے ؟ " ابنیر نے جواب دیا ، " جناب میں قسم کھا کر کہتا ہوں میں نہیں جانتا ۔" 56 بادشاہ ساؤل سے کہا ، " معلوم کرو کہ اس نوجوان کا باپ کو ن ہے ؟ " 57 جب داؤد جو لیت کو مار کر واپس آیا ۔ ابنیر اس کو ساؤل کے پاس لا یا ۔ داؤد اب تک فلسطینی کا سر پکڑے ہو ئے ہی تھا ۔ 58 ساؤل نے اس کو پو چھا ، " نوجوان تمہا را باپ کون ہے ؟ " داؤد نے جواب دیا ، " میں تمہا رے خادم بیت ا للحم کے یسّی کا بیٹا ہوں ۔

1 Samuel 18

1 جب داؤد ساؤل سے اپنی باتیں ختم کی ، یونتن داؤد کا دوست ہو گیا ۔ وہ داؤد کو اتنا چا ہتا جتنا کہ وہ اپنے آپ کو ۔ 2 ساؤ ل نے اس دن سے داؤد کو اپنے ساتھ رکھا ۔ ساؤل نے داؤد کواس کے باپ کے پاس واپس گھر جانے نہ دیا ۔ 3 یُونتن داؤد کو بہت چاہتا تھا ۔ یونتن نے داؤد سے ایک معاہدہ کیا ۔ 4 یونتن نے اپنا کو ٹ جو پہنے ہو ئے تھے داؤد کو دیا ۔ وہ اس کو اپنی وردی بھی دے دی۔ یونتن نے اس کو اپنی کمان ، تلوار اور اپنا کمر بند بھی دے دیئے ۔ 5 ساؤل نے داؤد کو لڑنے کے لئے مختلف جنگوں پر بھیجا ۔ اور داؤد بہت ہی کامیاب رہا تب ساؤل نے داؤد کو سپا ہیو ں کا نگراں کا ر بنا دیا ۔ ا س سے سبھی خوش ہو ئے حتیٰ کہ ساؤل کے افسران بھی ۔ 6 داؤد فلسطینیوں کے خلاف لڑنے کے لئے باہر جا ئے گا ۔ جنگ کے بعد گھر واپسی پر اسرا ئیل کے شہر کی عورتیں داؤد سے ملنے آئیں گی ۔ وہ ہنستی ، ناچتی یا باجے اور بانسری بجاتی انہوں نے یہ سب ساؤل کے سامنے کیا ۔ 7 خوشیاں مناتے ہو ئے عورتوں نے گانا گیا ، " ساؤل نے ہزاروں دشمنوں کو مار ڈا لا ۔ لیکن داؤد نے لا کھوں کو مار دیا ۔" 8 عورتوں کے گانے سے ساؤل پریشان ہوا اور وہ بہت غصّہ میں آیا ۔ ساؤل نے سوچا ، " عورتیں کہتی ہیں داؤد نے لا کھوں دشمنوں کو ماردیا اور وہ کہتی ہیں میں صرف ہزار دشمنوں کو ہی مار ا ہوں ۔ اور اس کو صرف بادشاہت کی کمی ہے ۔" 9 اس لئے اس وقت سے ساؤل نے داؤد کو نفرت اور حسد کی نگاہ سے دیکھا ۔ 10 دوسرے دن خدا کی طرف سے ایک بدروح نے ساؤل کو قابو کیا ۔ وہ اپنے گھر میں وحشی ہو گیا ۔ داؤد نے بر بط بجایا جیسا انہوں نے پہلے بجا یا تھا ۔ اس وقت ساؤل کے ہا تھوں میں برچھا تھا ۔ 11 ساؤل نے سو چا ، " میں بھا لا سے داؤد کو دیوار میں چپکا دو ں گا ۔" ساؤل نے دو دفعہ داؤد پر بھا لا پھینکا لیکن داؤد دونوں دفعہ بچ گیا ۔ 12 ساؤل داؤد سے ڈرا ہوا تھا ۔ کیوں کہ خداوند داؤد کے ساتھ تھا اور خداوند نے ساؤل کا ساتھ چھو ڑدیا تھا ۔ 13 ساؤل نے داؤد کو اپنے پاس سے دور بھیج دیا ۔ ساؤل نے داؤد کو ۰۰۰،۱ سپا ہیوں کا سردار بنا یا ۔ داؤد نے جنگ میں سپا ہیوں کی سرداری کی ۔ 14 خداوند داؤد کے ساتھ تھا ۔ اس لئے داؤد ہر چیز میں کامیاب ہوا ۔ 15 ساؤ ل نے دیکھا کہ داؤد بہت ہی کامیاب ہے تو ساؤل داؤد سے بہت ہی زیادہ خو فزدہ ہوا ۔ 16 لیکن اسرا ئیل اور یہوداہ کے تمام لوگ داؤد کو چاہنے لگے ۔ وہ اس کو اس لئے چاہتے تھے کہ وہ جنگو ں میں ان کی رہنما ئی کرتا تھا اور ان کے لئے لڑتا تھا ۔ 17 ساؤل نے داؤد سے کہا ، " یہاں میری بڑی بیٹی میرب ہے میں اسے تمہا ری بیوی ہو نے کے لئے دینا چاہتا ہوں۔ میں صرف اتنا چاہتا ہوں کہ تم میرا جنگجو رہو اور میرے لئے خداوند کی جنگیں لڑو۔" یہ ایک چال تھی جو ساؤل نے نا ئی تھی ۔ اس طرح اس نے سوچا ، " میں داؤد کو نہیں ماروں گا ۔ میں فلسطینیوں سے اس کو مروادوں گا ۔" 18 لیکن داؤد نے کہا ، " میں نہ تو کو ئی اہم خاندان سے ہوں اور نہ ہی میں کو ئی اہم آدمی ہوں میری ہستی بادشاہ کی لڑ کی سے شادی کرنے کی نہیں ہے ۔" 19 اس وقت جب ساؤل کی بیٹی کی شادی داؤد سے ہو ئی تھی تب ساؤل نے خود سے اس کی شادی محول کے عدری ایل سے کردی ۔ 20 ساؤل کی دوسری لڑکی میکل دؤد سے محبت کرتی تھی ۔ لوگوں نے ساؤل سے کہا کہ میکل داؤد کو چا ہتی ہے ۔اس سے ساؤل خوش ہوا ۔ 21 ساؤل نے سوچا ، " میں میکل کے ذریعہ ساؤل کو پھانسوں گا ۔ میں میکل کو داؤد سے شادی کرنے دو ں گا اور تب میں فلسطینیوں کو اسے مارنے دو ں گا ۔" اس لئے ساؤل نے داؤد سے دوسری بار کہا ، " تم میری بیٹی سے آج شادی کر سکتے ہو ۔" 22 ساؤل نے اپنے افسروں کو حکم دیا ساؤل نے انہیں کہا ، " داؤد سے تنہا ئی میں بات کرو ۔ اس سے کہو ، دیکھو ! بادشاہ تمہیں چاہتا ہے اس کے افسر تمہیں چاہتے ہیں تمہیں اس کی لڑکی سے شادی کرنی چا ہئے ۔" 23 ساؤل کے افسروں نے داؤد سے یہ سب باتیں کہیں لیکن داؤد نے جواب دیا ، " کیا تم سمجھتے ہو کہ بادشاہ کا داماد بننا آسان ہے ؟" میں ایک غریب آدمی ہوں اور میں ایک اونچا مرتبہ کا آدمی نہیں ہوں۔" 24 ساؤل کے افسروں نے ساؤل سے جو کچھ داؤد نے کہا تھا کہہ دیا ۔ 25 ساؤل نے اُن سے کہا ، " داؤد سے یہ کہو کہ اے داؤد بادشاہ نہیں چاہتا کہ تم اس کی بیٹی کیلئے رقم ادا کرو۔ ساؤل اپنے دشمنوں سے بدلہ لینا چا ہتا ہے ۔ اس لئے اس کی بیٹی سے شادی کرنے کی قیمت ۱۰۰ فلسطینیوں کی چمڑیاں ہیں ۔ یہ ساؤل کا خفیہ منصوبہ تھا ۔ ساؤل سمجھا کہ فلسطینی داؤد کو مار دیں گے ۔" 26 ساؤل کے افسروں نے وہ باتیں داؤد سے کہیں ۔داؤد خوش ہوا کہ اس کو بادشاہ کا داماد بننے کا موقع ملا ہے ۔ اس لئے اس نے جلد ہی کچھ کر دکھا یا ۔ 27 داؤد اور اس کے آدمی فلسطینیوں سے لڑنے باہر گئے ۔ انہوں نے ۲۰۰ فلسطینیوں کو ہلاک کیا ۔ داؤد نے ان فلسطینیوں کی چمڑی کو لا یا اور پورے کا پو را بادشاہ کو دیدیا جیسا کہ ضرورت تھی ، تا کہ وہ بادشاہ کا داماد بن سکے ۔ ساؤل نے داؤد کو اپنی بیٹی میکل سے شادی کرنے دی ۔ 28 ساؤل نے دیکھا کہ خداوند داؤد کے ساتھ ہے ۔ ساؤل نے یہ بھی دیکھا کہ اس کی بیٹی میکل داؤد سے محبت کرتی ہے ۔ 29 اس لئے ساؤل داؤد سے اور زیادہ ڈرگیا ۔ساؤل ہر وقت داؤد کے خلاف رہنے لگا ۔ 30 فلسطینی سپہ سالا ر باہر جاکر اسرا ئیلیوں سے لڑنا شروع کئے ۔ لیکن ہر وقت داؤد نے انہیں شکست دی ۔داؤد ساؤل کا بہترین افسر تھا ۔ داؤد مشہور ہوا ۔

1 Samuel 19

1 ساؤل نے اپنے بیٹے یونتن اور اس کے افسروں سے کہا کہ داؤد کو مار ڈا لے ۔ لیکن یونتن داؤد کو بہت چاہتا تھا ۔ 2 یونتن نے داؤد کو خبردار کیا ، " ہوشیار رہو ! ساؤل موقع دیکھ رہا ہے کہ تمہیں مار ڈا لے ۔ صبح میں کھیت میں جا کر چھپ جا ؤ۔ میں اپنے باپ کو کھیت میں لاؤں گا ۔ ہم وہاں کھڑے رہیں گے جہاں تم چھپے رہو گے ۔ میں اپنے باپ سے تمہا رے متعلق بات کروں گا تب میں جو اپنے باپ سے سنوں گا وہ تمہیں کہوں گا ۔" 3 4 یونتن نے اپنے باپ ساؤل سے داؤد کے بارے میں بات کی ۔ اس نے داؤد کے متعلق اچھی باتیں کہیں ۔ وہ اپنے باپ سے بولا آپ بادشا ہ ہیں اور داؤد آپ کا خادم ، داؤد نے آپ کے ساتھ کو ئی بُرائی نہیں کی ۔ اس لئے اس کے ساتھ آپ بھی کچھ بُرا نہ کریں ۔ وہ آپ کیلئے کچھ بُرا نہیں کیا دراصل وہ جو بھی کیا وہ آپ کیلئے بہت فائدہ مند رہا ۔ 5 اپنی زندگی کو خطرے میں ڈا ل کر داؤد نے اس فلسطینی ( جولیت ) کو مار ڈا لا ۔ تب خداوند نے تمام اسرا ئیل کے لئے عظیم فتح دی ۔ آپ نے دیکھا اور خوش ہو ئے ۔ آپ کیوں داؤد کو ضرر پہنچانا چا ہتے ہیں ؟ ایک معصوم آدمی کو مار کر آپ کیوں گناہ کرنا چا ہتے ہیں ؟ اس کو مارنے کی کو ئی وجہ نہیں ہے آپ پھر اسے کیوں مارنا چا ہتے ہیں ؟ 6 ساؤل نے یونتن کی باتیں سنیں۔ساؤل نے وعدہ کیا ۔ ساؤل نے کہا ، "خداوند کی حیات کی قسم داؤد نہیں مارا جا ئے گا۔" 7 اس لئے یونتن نے داؤد کو پکا را اور ہر چیز اس سے کہا جو کہی گئی تھی ۔ تب یونتن نے داؤد کو ساؤل کے پاس لا یا اور داؤد پہلے کی طرح ساؤل کے پاس رہا ۔ 8 اور پھر سے جنگ شروع ہو ئی اور داؤد فلسطینیوں سے لڑنے کے لئے باہر گیا ۔ اس نے ان لوگوں کو شکست دی اور وہ لوگ وہاں سے بھا گ گئے ۔ 9 لیکن اب بدروح خداوند کی طرف سے ساؤل پر آئی ۔ ساؤل اپنے گھر میں بیٹھا ہوا تھا ۔ ساؤل کے ہا تھ میں بھا لا تھا ۔ داؤد بر بط بجا رہاتھا ۔ 10 ساؤل نے بھا لا داؤد کے جسم پر پھینکنے کی کو شش کی لیکن داؤد راستے سے اچک پڑا ۔ بھا لا داؤد سے ہٹ کر دیوار میں گھس گیا اسی رات داؤد بھا گ گئے ۔ 11 ساؤل نے آدمیوں کو داؤد کے گھر بھیجا ۔ آدمیوں نے داؤد کے گھر کی نگرانی کی وہ وہاں ساری رات ٹھہرے رہے ۔ وہ داؤد کو صبح مار ڈالنے کے انتظار میں تھے ۔ لیکن داؤد کی بیوی میکل نے اس کو ہوشیار کیا ۔اس نے کہا ، " تمہیں آج کی رات بھا گ جاناچا ہئے اپنی زندگی بچا لو ۔ اگر ایسا نہ کرو گے تو کل تم مار دیئے جا ؤ گے ۔" 12 تب میکل نے داؤد کو کھڑکی سے باہر جانے دیا ۔ داؤد بھا گ کر فرار ہو گیا ۔ 13 میکل نے گھریلو دیوتا کو لیا اور اسے بستر پر رکھا تب اس نے اس کو لباسوں سے ڈھک دیا ۔ اس نے بکری کے بالوں کو بھی لیا اور اس کے سر پر رکھی ۔ 14 ساؤل نے قاصدوں کو بھیجا کہ داؤد کو قیدی بنا لے لیکن میکل نے کہا ، " داؤد بیمار ہے ۔ 15 آدمیوں نے واپس ساؤل کے پاس جا کر اس کی اطلاع دی ، لیکن اس نے قاصدوں کو واپس بھیجا کہ داؤد کو دیکھے ۔انہوں نے ان لوگوں کو یہ حکم بھی دیا ، " داؤد کو میرے پاس لا ؤ ۔ اگر وہ بستر پر بھی پڑا ہو ا ہو تو بھی اسے لا ؤ تا کہ میں اسے مار سکوں۔" 16 قاصد داؤد کے گھر گئے وہ گھر کے اندر داؤد کو لے نے گئے ۔ لیکن وہ لوگ تعجب میں پڑ گئے جب ان لوگوں نے ایک مجسمہ کو دیکھا جس کا بال بکری کا تھا ۔ 17 ساؤ ل نے میکل سے پو چھا ، " تم نے میرے ساتھ اس طرح دغا کیوں کی ؟ " تم میرے دشمن کو فرار کرنے کی ذمہ دار ہو ۔ میکل نے ساؤ ل کو جواب دیا ، " اس نے خود مجھے یہ کہہ کر دھمکی دی کہ اگر تو مجھے نہیں جانے دی تو میں تجھے مار ڈا لو ں گا۔" 18 جس وقت داؤد وہاں سے بھا گا اور سموئیل کے پاس رامہ گیا ۔داؤد نے سموئیل سے ہر وہ بات کہی جو ساؤ ل نے اس کے ساتھ کی وہ لوگ ایک ساتھ نیبوت گئے اور وہا ں ٹھہرے ۔ 19 ساؤل نے سنا کہ داؤد رامہ کے قریب نیبوت میں ہے ۔ 20 ساؤل نے آدمیوں کو داؤد کو گرفتار کرنے کو بھیجا۔ جب وہ لوگ وہاں آئے تو انہوں نے دیکھا کہ سبھی نبی پیشین گوئیاں کر رہے ہیں ۔ سموئیل گروہ کی رہنما ئی کرتا وہاں کھڑا تھا ۔ خدا کی طرف سے رُوح ساؤل کے قاصدوں پر آئی اور وہ لوگ پیشین گوئیاں کرنا شروع کیں ۔ 21 ساؤ ل نے اس کے متعلق سنا اور وہ دوسرے قاصدوں کو بھیجا لیکن انہوں نے بھی پیشین گوئی کرنی شروع کیں ۔ اس لئے ساؤل نے تیسری مرتبہ قاصدوں کو بھیجا اور انہوں نے بھی پیشین گوئی کرنی شروع کیں ۔ 22 آ خرکار ساؤ ل خود رامہ گیا ۔ساؤل سیخوں میں کھلیان سے ہو تے ہو ئے بڑے کنویں کے پاس آیا۔ ساؤل نے پو چھا ، " سموئیل اور داؤد کہا ں ہیں؟" 23 تب ساؤل رامہ کے قریب نیوت کو گیا ۔ خدا کی روح ساؤل پر آئی اس نے بھی پیشین گوئی کرنی شروع کی۔ساؤل اور رامہ کے قریب نیوت پہنچنے تک سارے راستے میں پیشین گوئی کی ۔ 24 تب ساؤل اپنے کپڑے اُتار دیئے ۔ ساؤل پو را دن اور پوری رات ننگا رہا ۔ س طرح سے ساؤل بھی سموئیل کے سامنے میں پیشین گوئی کر رہا تھا ۔ اس لئے لوگوں نے پو چھا ، " کیا ساؤل بھی نبیوں میں سے ایک ہے ؟"

1 Samuel 20

1 داؤد رامہ کے قریب نیوت سے بھا گ گیا ۔ داؤد یونتن کے پاس گیا اور اس کو پو چھا ، " میں نے کیا غلطی کی ہے ؟ میرا گناہ کیا ہے ؟ تمہا را باپ مجھے کیوں مارڈالنے کی کو شش کر رہا ہے ؟" 2 یونتن نے جواب دیا ، " یہ سچ نہیں ہو سکتا میرا باپ تمہیں مارڈالنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے ۔ وہ مجھ سے کہے بغیر کچھ نہیں کرتا ہے وہ بہت اہم یا چھو ٹی بات ہی کیوں نہ ہو میرا باپ ہمیشہ مجھ سے کہے گا ۔ وہ مجھے کیوں نہیں کہے گا کہ وہ تم کو مار ڈالنا چا ہتا ہے ۔ نہیں یہ سچ نہیں ہے۔" 3 لیکن داؤد نے جواب دیا ، " تمہا را باپ اچھی طرح جانتا ہے کہ میں تمہا را دوست ہوں۔ تمہا رے باپ نے اپنے آپ سے کہا ، ' یونتن کو اس کے متعلق نہیں معلوم ہونا چا ہئے ، اگر وہ یہ جان جا ئے تو وہ پریشان ہو جا ئے گا ۔' لیکن خداوند کی حیات اور تیری جان کی قسم کہ میرے اور موت کے بیچ صرف ایک قدم کا فاصلہ ہے ۔" 4 یونتن نے داؤد سے کہا ، " تم مجھ سے جو کرنے کو کہو گے میں ہر وہ چیز کرونگا۔" 5 تب داؤد نے کہا ، " دیکھو کل نئے چاند کی تقریب ہے اور مجھے بادشاہ کے ساتھ کھانا کھانا ہے۔ لیکن مجھے جانے دو اور دوسرے دن شام تک کھیت میں چھپے رہنے دو ۔ 6 اگر تمہا را باپ غور کرے کہ میں چلا گیا ہوں تو ان سے کہو کہ داؤد نے مجھ سے سنجیدگی سے کہا تھا کہ اسے بیت ا للحم اپنے شہر کو بھاگ جانے دو ۔ جیسا کہ ان کا خاندان قربانی کی سالانہ تقریب میں مصروف ہے ۔ 7 اگر تمہا را باپ کہتا ہے بہت اچھا تو میں محفوظ ہوں لیکن اگر وہ بہت غصّہ میں آئے تو تک جان لینا کہ وہ مجھے مارنا چا ہتا ہے ۔ 8 یونتن میرے ساتھ مہربان رہو تم نے مجھ سے خداوند کے سامنے ایک معاہدہ کیا ہے ۔ اگر میں قصوروار ہوں ، تب تم خود مجھے مارڈالنا لیکن تم مجھے اپنے باپ کے پاس مت لے جا ؤ ۔" 9 یونتن نے جواب دیا ، " نہیں میں وہ نہیں کروں گا اگر مجھے معلوم ہوا کہ میرا باپ تمہیں مارنا چا ہتا ہے تو میں یقیناً تمہیں ہو شیار کروں گا ۔" 10 داؤد نے کہا ، " اگر تمہا را باپ تمہیں سخت جواب دیتا ہے مجھے کون خبردار کرے گا ؟ " 11 تب یونتن نے کہا ، " آؤ ہم باہر اس کھیت میں جا ئیں ۔" اس لئے یونتن اور داؤد دونوں مل کر کھیت میں گئے ۔ 12 یونتن نے داؤد سے کہا ، " میں خداوند اسرا ئیل کے خدا کے سامنے وعدہ کرتا ہوں کہ میں اپنے باپ کے منصوبے کے بارے میں تین دن کے اندر پتہ لگا ؤں گا ۔ اگر ان کا منصوبہ تمہا رے لئے اچھا ہے تو میں فوراً ہی تمہیں معلوم کراؤں گا ۔ 13 اگر میرا باپ تمہیں تکلیف دینا چا ہتا ہے تو میں تمہیں واقف کراؤں گا اور میں تم کو یہاں سے حفاظت سے جانے دوں گا اگر میں ایسا نہ کروں تو خداوند مجھے اس کا بدلہ دے ۔ خداوند تمہا رے ساتھ رہے جیسے وہ میرے باپ کے ساتھ رہا تھا ۔ 14 مجھ پر مہربان رہو جب تک میں رہوں اور میرے مرنے کے بعد بھی ۔ 15 میرے خاندان پر مہربانی رکھنا بند مت کر ۔ جب خداوند زمین پر تمہا رے سبھی دشمنوں کو تباہ کرنے میں تمہا ری مدد کرتا ہے ۔ 16 اسلئے یونتن نے یہ کہتے ہو ئے داؤد کے خاندان کے ساتھ عہد کیا : خداوند داؤد کے دشمنوں کو سزا دے ۔" 17 تب یونتن نے داؤد سے اس کی محبت کے معاہدے کو دہرانے کے لئے کہا ۔ یونتن نے ایسا اسلئے کیا کیوں کہ وہ داؤد کو اتنا چا ہتا تھا جتنا کہ خود کو ۔ 18 یونتن نے داؤد سے کہا ، " کل نئے چاند کی تقریب ہے میرا باپ اس طرف غور کرے گا کہ تم چلے گئے ہو کیونکہ تمہا ری نشست خالی ہو گی۔ 19 تیسرے دن اسی جگہ پر جا ؤ جہاں تم پہلے چھپے تھے جب یہ مصیبت شروع ہو ئی تھی اور اس پہا ڑی کے بغل میں انتظار کرو۔ 20 تیسرے دن میں اس پہا ڑی پر ایسے جاؤں گا جیسے میں کسی کو نشانہ بنا رہا ہو ں۔ میں تین تیر چلاؤں گا ۔ 21 تب میں لڑکے کو کہوں گا کہ جاکر تیرو ں کو دیکھے۔ اگر ہر چیز ٹھیک ہے، تب میں لڑکے کو صاف طور سے کہوں گا دیکھو تیر تمہا رے آگے ہے ۔ جا ؤ اور اسے لے آؤ ۔ اگر میں ایسا کہوں توتم چھپنے کی جگہ سے باہر آسکتے ہو کیونکہ کو ئی خطرہ نہیں ہے ۔ اور میں خداوند کی حیات کی قسم کھا کر وعدہ کرتا ہوں کہ تم یقیناً محفوظ ہو ۔ 22 لیکن اگر مصیبت ہے تو میں لڑکے سے کہوں گا تیر بہت دور ہے جا ؤ انہیں لا ؤ ۔ میں ایسا کہوں تو تمہیں وہاں سے نکل جانا چا ہئے خداوند تمہیں دور بھیج رہا ہے ۔ 23 اور جہاں تک ہمارے معاہدہ کا تعلق ہے جو ہم لوگوں نے کیا یادرکھو خداوند ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس کا گواہ ہے ۔" 24 تب د اؤد کھیت میں چھُپ گیا ۔ 25 بادشاہ دیوار کے پاس بیٹھا کرتا تھا ۔ یونتن ساؤل کے دوسری طرف بیٹھا ۔ ابنیر ساؤ ل کے بعد بیٹھا لیکن داؤد کی جگہ خالی تھی ۔ 26 اس دن ساؤل نے کچھ نہ کہا ، " کیونکہ وہ سوچا ! داؤد کے ساتھ ضرور کچھ ہوا ہے جس سے وہ ناپاک ہو گیا ہے ۔غالباً وہ ناپاک ہے ۔" 27 اگلے دن مہینے کے دوسرے دن دوبارہ داؤد کی جگہ خالی تھی ۔ تب ساؤل نے اس کے بیٹے یونتن سے کہا ، " یسی کا بیٹا نئے چاند کی تقریب میں کل اور آج کیوں نہیں آیا ؟" 28 یونتن نے جواب دیا ، " داؤد نے سنجیدگی سے مجھ سے بیت اللحم جانے کیلئے میری اجازت مانگی ۔ 29 داؤد نے کہا ، " مجھے جانے دو میرا خاندان بیت ا للحم میں قربانی نذر کر رہا ہے اور میرے بھا ئی نے مجھے وہاں رہنے کا حکم دیا ہے ۔ اب اگر میں تمہا را دوست ہوں تو مجھے جانے دو ۔' یہی وجہ ہے کہ وہ بادشاہ کی تقریب میں حاضر نہ ہوا ۔ 30 ساؤل یونتن پر بہت غصہ کیا اس نے یونتن سے کہا ، " تم ایک لونڈی کے بیٹے جو میرے حکم کی فرمانبرداری سے انکار کرتے ہو اور تم ٹھیک اسی کی طرح ہو۔ میں جانتا ہو کہ تم یسی کا بیٹا داؤد کی طرف ہو ۔ تم اپنی ماں اور اپنے لئے ذلّت کا باعث ہو ۔ 31 جب تک یسی کا بیٹا زندہ رہے گا تب تم نہ بادشاہ بنوگے اور نہ ہی تمہا ری بادشاہت ہو گی ۔ داؤد کو ہمارے پاس لا ؤ کیونکہ اسے ضرور مار ڈالنا چا ہئے !" 32 یونتن نے اپنے باپ سے پو چھا ، " داؤد کو کیوں مارڈالنا چا ہئے ؟ اس نے کیا غلطی کی ہے ؟" 33 لیکن ساؤ ل نے اپنا بھا لا یونتن پر پھینکا اور اس کو مار ڈالنے کی کوشش کی ۔ تب یونتن جان گیا کہ اس کا باپ داؤد کو ہر طرح سے مارڈالنے کا تہیہ کر چکا ہے ۔ 34 یونتن بہت غصہ میں آکر کھانے کے میز سے اٹھ گیا ۔ نئے چاند کی تقریب کے دوسرے دن وہ کچھ نہیں کھایا ۔ وہ غصہ میں تھا کیوں کہ ساؤل نے اسے ذلیل کیا اور کیو نکہ ساؤ ل داؤد کو مارنا چا ہتا تھا ۔ 35 دوسری صبح یونتن باہر کھیت کو گیا جیسا انہوں نے طئے کیا تھا ۔ یونتن اپنے ساتھ ایک چھو ٹے لڑکے کو لا یا ۔ 36 یونتن نے لڑکے سے بولا ، " بھا گو۔ تیروں کو تلاشکرو جو میں نے چلا ئے ۔" لڑکے نے اسے کھوجنے کے لئے بھاگنا شروع کیا اور اسی دوران یونتن نے بچے کے سر کے اوپر تیر چلا یا ۔ 37 لرکا بھاگ کر اس جگہ گیا جہاں تیر پڑے تھے ۔ لیکن یونتن نے اسے بلا یا اور کہا ، " تیر تو بہت دور ہے۔" 38 تب یونتن چلا یا جلدی کرو جا ؤ اور انہیں لا ؤ یہاں کھڑے مت رہو لڑکا تیر اٹھا یا اور واپس اپنے مالک کے پاس لا یا ۔ 39 لڑکے کو کچھ پتہ نہ تھا کہ کیا ہوا ؟ صرف یونتن اور داؤد ہی جان گئے ۔ 40 یونتن نے اپنی کمان اور تیر لڑکے کو دیئے تب یونتن نے لڑکے کو کہا ، " واپس شہر جا ؤ ۔" 41 جب لڑکا نکل گیا تو داؤد پتھر کے ڈھیر کے نیچے سے باہر آیا ۔ داؤد نے زمین تک اپنے سر کو جھکاتے ہو ئے یونتن کو سلام کیا وہ اس طرح تین بار سلام کیا ۔ تب داؤد یونتن گلے ملے اور ایک دوسرے کو چوُما ۔ وہ دونوں ایک ساتھ رو ئے لیکن داؤد یونتن سے زیادہ رو یا ۔ 42 یونتن نے داؤد سے کہا ، " تم سلامتی سے جا سکتے ہو اس لئے کہ میں خداوند کانام لیکر دوستی کا عہد کیا ہوں ۔ ہم نے کہا تھا کہ خداوندہمیشہ کے لئے ہما ری اور ہماری نسلوں کے درمیان گواہ ہو گا ۔ تب د اؤد چلا گیا اور یونتن واپس شہر آ گیا ۔"

1 Samuel 21

1 داؤد نوب نامی شہر کو اخیملک کا ہن سے ملنے گیا ۔ اخیملک داؤد سے ملنے باہر گیا ۔ اخیملک ڈرسے کانپ رہا تھا ۔اخیملک نے داؤد سے پو چھا ، " تم اکیلے کیوں ہو ؟ تمہا رے ساتھ کو ئی آدمی کیوں نہیں ہے ؟" 2 داؤد نے اخیملک کو جواب دیا بادشاہ نے مجھے خاص حکم دیا ہے ۔ اس نے مجھ سے کہا کہ اُس خاص کام کے لئے میں کسی کو معلوم نہ ہو نے دوں۔ کو ئی بھی آدمی کو یہ جو میں نے تمہیں کرنے کو کہا ہے ۔ میں نے اپنے آدمیوں سے کہہ دیا ہے کہ وہ کہاں ملیں۔ 3 اب یہ بتا ؤ کہ تمہا رے پاس کھانے کیلئے کیا ہے ؟ مجھے کھانے کے لئے پانچ روٹی کے ٹکڑے دو یا جوکچھ بھی تمہا رے پاس کھانے کے لئے ہو ۔ 4 کا ہن نے داؤد سے کہا ، " میرے پاس معمولی روٹیاں تو نہیں ہیں ۔ لیکن میرے پاس تھو ڑی مقدس روٹی ہے ۔ تمہا رے افسر یہ کھا سکتے ہیں اگر ان کے جنسی تعلقات کسی عورت سے نہ ہوں۔ 5 داؤد نے کا ہن کوجواب دیا ، " ہم لوگ ان دنوں کسی عورت کے ساتھ نہیں رہے ہیں ۔ میرے آدمی اپنے جسموں کو ہر وقت پاک رکھتے ہیں جب ہم باہر لڑنے کے لئے جا تے ہیں ، حتیٰ کہ معمولی کام پر بھی ۔ اور آج کے لئے تو خاص طور پر سچ ہے کیوں کہ ہمارا کام بہت خاص ہے ۔" 6 سوائے مقدس روٹی کے اور کو ئی روٹی نہ تھی اس لئے کا ہن نے داؤد کو وہ روٹی دی ۔ یہ وہ رو ٹی تھی جو کا ہن مقدس میز پر خداوند کے سامنے رکھتے تھے ہر روز وہ یہ روٹی نکال لیتے اور تاز ی رو ٹی اس کی جگہ رکھتے ۔ 7 اس دن ساؤل کے افسروں میں سے ایک وہاں تھا وہ ادومی دوئیگ تھا ۔ دوئیگ ساؤ ل کے چرواہوں کا قائد تھا ۔ دوئیگ کو وہاں خداوند کے سامنے رکھا گیا تھا ۔ 8 داؤد نے ا خیملک سے پو چھا ، " کیا تمہا رے پاس یہاں بھا لا یا تلوار ہے ؟" میرے پاس تلوار یا کو ئی اور ہتھیار لینے کیلئے وقت نہیں تھا کیونکہ بادشاہ کے خاص مقصد کو بہت جلدی کرنا تھا ۔" 9 کا ہن نے جواب دیا ، " یہاں جو تلوار ہے وہ جو لیت کی فلسطینی تلوار ہے یہ وہ تلوار ہے جو تم نے اس سے لی تھی جب تم نے اس کو ایلہ کی وادی میں مار ڈا لا تھا ۔ وہ تلوار عبا کے پیچھے ہے کپڑے میں لپیٹی ہو ئی۔ تم اگر چاہو تو یہ لے سکتے ہو ۔" داؤد نے کہا ، " وہ مجھ کو دو کو ئی تلوار جو لیت کی تلوار کی مانند نہیں ہے ۔ 10 اس د ن داؤد ساؤل کے ہاں سے بھا گ گیا۔ داؤد جات کے بادشاہ اکیس کے پاس گیا ۔" 11 اکیس کے افسروں نے یہ پسند نہیں کیا انہوں نے کہا ، " یہ داؤد ہے اسرا ئیلی کی سرزمین کا بادشاہ یہ وہ آدمی ہے جس کے گیت اسرا ئیل گاتے ہیں ۔ وہ ناچتے اور گانا گاتے ہیں : 12 ان لوگوں نے جو کہا داؤد کو بہت پریشان کیا ۔ وہ جات کے بادشاہ اکیس سے ڈراہوا تھا ۔ 13 اس لئے داؤد نے اکیس اور اس کے افسروں کے سامنے اپنے کو دیوانہ دکھا نے کا بہانہ کیا وہ ان کے ساتھ دیوانہ آدمی کی طرح رہا وہ پھاٹک کے کواڑوں پر کھرونچ کا نشان بنا دیتا ۔ اپنے تھوک کو اپنی داڑھی پر گرنے دیتا تھا ۔ 14 اکیس نے اپنے افسروں سے کہا ، " تم سب کو یہ صاف معلوم ہو نی چا ہئے کہ یہ آدمی پاگل ہے ۔ تب تم اس کو میرے پاس کیوں لا ئے ہو ؟ " 15 میرے پاس تو ویسے ہی بہت سے دیوانے ہیں۔ میں تم لوگو ں سے یہ نہیں چاہتا کہ تم اس آدمی کو میرے گھر پر دیوانگی کے کام کرنے کو لا ؤ اس آدمی کو میرے گھر میں دوبارہ نے آنے دینا ۔" 16

1 Samuel 22

1 داؤد نے جات کو چھو ڑا۔ داؤد عدُلّام کے غار میں بھا گ گیا ۔ داؤد کے بھا ئیوں اور رشتہ داروں نے سنا کہ داؤد عدُ لّام میں ہے وہ داؤد سے ملنے وہاں گئے ۔ 2 کئی آدمی داؤد کے ساتھ ہو گئے ۔ ان میں سے کچھ آدمی مصیبت میں تھے ، کچھ بہت زیادہ قرض لئے ہو ئے تھے ، اور کچھ رنجیدہ تھے ۔ داؤد ان لوگوں کا قائدبن گیا ۔ اس کے ساتھ تقریباً ۴۰۰ آدمی تھے ۔ 3 داؤد عدُلّام سے نکلا اور موآب میں مصفاہ میں گیا ۔ داؤد نے موآب کے بادشاہ سے کہا ، " براہ کرم میرے باپ اور ماں کو آکر آپ اپنے پاس ٹھہرنے دیجئے جب تک میں خدا سے نہ معلوم کروں کہ وہ میرے ساتھ کیا کر رہا ہے۔" 4 اس لئے داؤد نے اپنے والدین کو موآب کے بادشاہ کے پاس چھو ڑا ۔ اور وہ لوگ تب تک وہیں رکے جب تک داؤد پہا ڑ کے قلعہ پر چھپا رہا ۔ 5 لیکن جات نبی نے داؤد سے کہا ، " پہا ڑ کے قلعہ میں مت ٹھہرو اور یہوداہ کی سر زمین پر جا ؤ ۔" اس لئے داؤد پہاڑ کا قلعہ چھو ڑا اور جات کے جنگل کی طرف گیا ۔ 6 ساؤل نے سنا کہ لوگ داؤد اور اس کے لوگوں کے بارے میں جان گئے ہیں ۔ساؤل جبعہ کی پہا ڑی کے درخت کے نیچے بیٹھا تھا ۔ ساؤل کے ہا تھ میں اس کا بھا لا تھا۔ اس کے تما م افسران اس کے اطرا ف کھڑے تھے۔ 7 ساؤل نے اپنے افسروں سے جو اس کے اطراف کھڑے ہو ئے تھے کہا ، " بنیمین کے لو گوں سنو ! کیا تم سمجھتے ہو یسی کا بیٹا ( داؤد ) تمہیں کھیت یا باغات دے گا ؟ کیا تم جانتے ہو کہ داؤد تمہیں ترقی دے کر ایک ہزار آدمیوں پر سپہ سالار بنا ئے گا اور ۱۰۰ آدمیوں پر افسر بنا ئے گا ؟ 8 کیا یہی وجہ ہے کیوں تم لوگ میرے خلاف سازش کر رہے ہو ؟ تم میں سے کسی نے بھی نہیں بتا یا کہ میرے بیٹے نے یسی کے بیٹے کے ساتھ معاہدہ کیا ۔ تم میں سے کسی نے میرے لئے افسوس نہ کیا اور نہ ہی بتا یا کہ میرے بیٹے نے میرے ایک افسر کی ہمت افزا ئی کی کہ گھات لگا کر مجھ پر حملہ کرے ۔ اور وہ ا ن لمحوں میں( فی الحال ) مجھ پر حملہ کر نے کے لئے انتظار کر رہا ہے ۔" 9 دوئیگ ادومی ساؤل کے افسروں کے ساتھ وہاں کھڑا تھا ۔ دوئیگ نے کہا ، " میں نے یسی کے بیٹے (داؤد) کو نوب میں دیکھا داؤد اخیطوب کے بیٹے اخیملک سے ملنے آیا ۔ 10 اخیملک نے داؤد کے لئے خداوند سے دعا کی ۔اخیملک نے داؤد کو کھانا بھی کھلا یا اور اخیملک نے داؤد کو فلسطینی جو لیت کی تلوار دی ۔" 11 بادشا ساؤل نے چند آدمیوں کو حکم دیا کہ کا ہن کو اس کے پاس لے آئے ۔ساؤل نے ان سے کہا کہ اخیطوب کے بیٹے اخیملک اور اس کے سب رشتے دار وں کو ئا ئے ۔اخیملک کے رشتیدار نوب میں کاہن تھے ۔ وہ سب بادشاہ کے پاس آئے ۔ 12 ساؤل اخیملک سے کہا ، " اخیطوب کے بیٹے سُنو ! 13 ساؤل نے اخیملک سے پو چھا ، " تم نے اور یسی کے بیٹے ( داؤد ) نے میرے خلاف کیوں خُفیہ پلان بنا یا۔ تم نے داؤد کو کھانا اور تلوار دی ۔ تم نے اس کے لئے خدا سے دعا کی ۔ اور نتیجہ یہ ہے کہ ان لمحوں میں وہی داؤد گھات لگا کر مجھ پر حملہ کرنے کے لئے انتظار کر رہا ہے ۔ 14 اخیملک نے جواب دیا ، " لیکن جناب آپ کا وہ کون افسر ہے جو داؤد جیسا وفادر ہے ۔ داؤد تمہا را اپنا داماد ہے اور وہ تمہا رے محافظوں کا سردار ہے تمہا را سار ا خاندا ن داؤد کی عزت کرتا ہے ۔ 15 وہ پہلا موقع نہ تھا کہ میں نے خدا سے داؤد کے لئے دُعا کی ۔ ایسی بات با لکل نہیں ہے مجھے یا میرے کسی رشتہ دار کو الزام نہ دو۔ہم تمہا رے خادم ہیں مجھے کچھ معلوم نہیں کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے ۔" 16 لیکن بادشاہ نے کہا ، " اخیملک تم اور تمہا رے تمام رشتے دار یقیناً مریں گے ۔ " 17 تب بادشا ہ اپنے ساتھ کھڑے محافظ کو کہا ، " جا ؤ اور خداوند کے سبھی کاہنوں کو مار ڈا لو ۔ ایسا اس لئے کرو کیوں کہ وہ سب کا ہن کے داؤد کے طرفدار ہیں ۔ انہیں معلوم تھا کہ داؤد بھا گ رہا تھا لیکن انہوں نے مجھ سے نہیں کہا ۔" تا ہم بادشا ہ کا کو ئی بھی سپا ہی خداوند کے کا ہن کے خلاف ہاتھ اٹھانا نہیں چاہتا تھا۔ 18 اس لئے بادشاہ نے دوئیگ کو حکم دیا ۔ ساؤل نے کہا ، " دوئیگ تم جا ؤ اور کاہنوں کو مار ڈا لو ۔" اس لئے دوئیگ ادومی گیا اور کاہنو ں کو مارڈا لا اس دن دوئیگ نے ۸۵ کا ہنو ں کو مار ڈا لا ۔ 19 نوب کاہنوں کا شہر تھا ۔دوئیگ نے نوب کے تمام لوگوں کو مار ڈا لا ۔ دوئیگ نے اپنی تلوار سے مردوں، عورتوں، بچوں اور گود کے بچوں کو بھی مارڈا لا اور دوئیگ نے ان کی گائیں ، گدھے اور بھیڑوں کو مار ڈا لا ۔ 20 لیکن ابی یاتر فرار ہو گیا ۔ ابی یاتر اخیملک کا بیٹا تھا ۔ اخیملک اخیطوب کا بیٹا تھا ۔ ابی یاتر بھا گا اور داؤدسے مل گیا ۔ 21 ابی یاتر نے داؤد سے کہا کہ ساؤل نے خداوند کے کاہنوں کو مار ڈا لا ۔ 22 تب داؤد نے ابی یاتر سے کہا ، " میں نے دو ئیگ ادومی کو اس دن نوب میں دیکھا تھا اور میں جانتا تھا کہ وہ یقیناً ساؤل کو بتا دیگا ۔ میں خود تمہا رے خاندان کی موت کا ذمہ دار ہو ں۔ 23 میرے ساتھ ٹھہرو، اس کے لئے مت ڈرو جو تمہیں مارڈالنا چاہتاہے ، اور مجھے بھی مارڈالنا چا ہتا ہے ۔ تم میرے پاس حفاظت میں رہو گے ۔"

1 Samuel 23

1 لوگوں نے داؤد سے کہا ، " دیکھو فلسطینی قعیلہ کے خلاف لڑ رہے ہیں ۔ وہ کھلیانوں سے اناج لوٹ رہے ہیں ۔" 2 داؤد نے خداوند سے پو چھا ، " کیا میں جاؤں اور ان فلسطینیوں سے لڑوں؟" خداوند نے داؤد کو جواب دیا ،" ہا ں جا ؤ فلسطینیوں پر حملہ کرو قعیلہ کو بچا ؤ ۔" 3 لیکن داؤد کے آدمیوں نے کہا ، " دیکھو ہم یہاں یہوداہ میں ہیں اور ہم خوف زدہ ہیں ۔ ذرا سوچو تو سہی کہ ہم جب وہاں جا ئیں گے جہاں فلسطینی فوج ہے کتنے ڈرے ہو ئے ہوں گے ۔" 4 داؤد نے دوبارہ خداوند سے پو چھا اور خداودنے داؤد کو جواب دیا ، " قعیلہ کو جا ؤ فلسطینیوں کو شکست دو میں تمہا ری مدد کروں گا ۔" 5 اس لئے داؤد اور اس کے آدمی قعیلہ گئے ۔ داؤد کے آدمیوں نے فلسطینیوں کو شکست دی اور ان کے مویشی لے لئے ۔ اس طرح داؤد نے قعیلہ کے لوگوں کو بچا یا ۔ 6 ( جب ابی یاتر داؤد کے پاس بھاگ کر گیا تھا توابی یاتر نے ایک چغّہ اپنے ساتھ لیا تھا ۔ ) 7 لوگوں نے ساؤل سے کہا کہ داؤد قعیلہ میں ہے ۔ ساؤل نے کہا ، " خدا نے داؤد کومیرے حوالے کیا اور داؤد خود اپنے جال میں پھنس گیا ہے ۔ وہ ایسے شہر میں گیا جس میں پھا ٹک اور سلا خیں ہیں ۔" 8 ساؤل نے جنگ کے لئے اپنی ساری فوج کو ایک ساتھ بلا یا انہوں نے اپنی تیاری قعیلہ جانے اور داؤد اور اس کے آدمیوں پر حملہ کرنے کے لئے کی ۔ 9 داؤد کو پتہ چلا کہ ساؤل اس کے خلاف منصوبے بنا رہے ہیں ۔ داؤد نے ابی یا تر کا ہن سے کہا ، " چغہ لا ؤ !" 10 داؤد نے دُعا کی ، " خداوند اسرا ئیل کا خدا ! میں نے سنا ہے کہ ساؤل قعیلہ کے خلاف لڑنے کے لئے آنے کا منصوبہ بنا رہا ہے کیوں کہ میں قعیلہ میں ہوں۔ 11 کیا ساؤل قعیلہ آئے گا ؟ کیا قعیلہ کے لوگ مجھے ساؤل کے حوالے کریں گے ؟ خدا وند اسرائیل کا خدا میں تمہارا خادم ہوں برائے مہربانی مجھے کہو۔" خدا وند نے جواب دیا ، " ساؤل آئے گا ۔" 12 داؤد نے دوبارہ پو چھا ، " کیا قعیلہ کے لوگ مجھے اور میرے آدمیوں کو ساؤل کے حوالے کریں گے ؟" خدا وند نے جواب دیا " وہ کریں گے ۔" 13 اِس لئے داؤد اور اسکے آدمیوں نے قعیلہ چھوڑ دیا تقریباً وہ ۶۰۰ آدمی تھے جو داؤد کے ساتھ گئے ۔ داؤد اور اسکے آدمی ایک جگہ سے دوسری جگہ گھومتے رہے ۔ ساؤل کو پتہ چل گیا کہ داؤد قعیلہ سے بچ نکلا اس لئے ساؤل اس شہر کو نہیں گیا ۔ 14 داؤد ریگستان میں قلعوں میں ٹھہرا ۔ وہ زیف کے ریگستان کے پہاڑیوں میں بھی ٹھہرا۔ ہر روز ساؤل داؤد کو تلاش کرتا تھا لیکن خدا وند نے ساؤل کو داؤد کو پکڑ نے نہیں دیا ۔ 15 داؤد زیف کے ریگستان میں ہوریش میں تھا وہ ڈر گیا تھا کیوں کہ ساؤل اس کو مارنے کے لئے آرہا تھا ۔ 16 لیکن ساؤل کا بیٹا یونتن ہوریش میں داؤد سے ملنے گیا ۔ یُونتن نے داؤد کو یقین دلانے میں مدد کی کہ خدا اسکی مدد کریگا ۔ 17 یونتن نے داؤد سے کہا ، " ڈرو مت میرا باپ ساؤل تمہیں نہیں مار سکتا ۔ تم اسرائیل کا بادشاہ بنو گے اور میں تمہارے بعد دوسرے مقام پر ہونگا ۔ میرا باپ بھی یہ جانتا ہے ۔" 18 یُونتن اور داؤد نے خدا وند کے سامنے ایک معاہدہ کیا ۔ تب یونتن گھر گیا لیکن داؤد ہوریش میں ٹھہرا ۔ 19 زیف کے لوگ ساؤل کے پاس جِبعہ آئے ۔ انہوں نے اس سے کہا ، " داؤد ہمارے علاقے میں چھپا ہوا ہے ۔ داؤد ہوریش کے پہاڑی قلعہ میں ہے جو کے یشیمن کے جنوبی حصّے میں حکیلہ پہاڑ پر ہے ۔ 20 اے بادشاہ جب آپ چاہیں یہاں نیچے آئیں اسے تمہارے حوالے کرنا ہم لوگوں کی ذمّہ داری ہوگی ۔" 21 ساؤل نے جواب دیا ، " خدا وند تم کو برکت دے کیوں کہ تم نے مجھ پر مہربانی کی ۔ 22 داؤد کے ٹھکانے کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرو یہ معلوم کرو کہ وہ کہاں ٹھہرا ہے ؟ اور یہ معلوم کرو کہ کس نے داؤد کو وہاں دیکھا ہے ؟ میں تم سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کیوں کہ مجھے کہا گیا تھا کہ داؤد بہت ہوشیار ہے ۔ 23 تمام چھپنے کی جگہو ں کو دیکھو جسے داؤد استعمال کرتا ہے تب میرے پاس واپس آکر ہر بات کہو تب میں تمہارے ساتھ جاؤں گا ۔ اگر داؤد اس علاقہ میں ہے تو میں اسے پکڑونگا ۔ اگر مجھے یہوداہ کے سارے خاندانوں میں سے اسے تلاش کرنے کے لئے مجبور ہونا پڑے میں تب بھی انکا پتہ لگاؤنگا ۔" 24 تب زیف کے لوگ واپس زیف چلے گئے اور ساؤل وہاں بعد میں گیا ۔ اس وقت داؤد اور اس کے آدمی معون کے ریگستان میں تھے ۔ وہ یشیمن کے جنوب میں ریگستان کے علاقے میں تھے ۔ 25 ساؤل اور اسکے آدمی داؤد کو دیکھنے گئے ۔ لیکن لوگوں نے داؤد کو خبردار کیا ۔ انہوں نے اس کو کہا ، " ساؤل اس کو تلاش کر رہا ہے تب داؤد معون کے ریگستان میں " چٹان" پر گیا ۔ ساؤل نے سنا کہ داؤد معون کے ریگستان کو جا چکا ہے اِس لئے ساؤل داؤد کو تلاش کرنے اُس جگہ گیا ۔ 26 ساؤل چوٹی کے ایک طرف تھا داؤد اور اس کے آدمی اسی چو ٹی کے دوسری طرف تھے ۔ داؤد ساؤل سے دور چلے جانے کے لئے جتنا جلدی وہ کر سکتا تھا کو شش کر رہا تھا ۔ ساؤل اور اسکے سپا ہی چوٹی کے اطراف داؤد اور اسکے آدمیوں کو پکڑ نے جا رہے تھے ۔ 27 تب ایک قاصد ساؤل کے پاس آیا ۔ قاصد نے کہا ، " جلدی آؤ! فلسطینی ہم پر حملہ کر رہے ہیں ۔" 28 اِس لئے ساؤل نے داؤد کا پیچھا کرنا چھو ڑ دیا اور فلسطینیوں سے لڑ نے نکل گیا ۔ اسی لئے لوگوں نے اس جگہ کو " پھسلتی چٹان" کہا ۔ 29 داؤد نے معون کا ریگستان چھوڑ دیا اور عین جدی کے قریب پہاڑ کے قلعہ کو گیا ۔

1 Samuel 24

1 جبساؤل فلسطینیوں کو ہرانے کے بعد واپس آیا تب لوگوں نے اس سے کہا کہ داؤد عین جدی کے ریگستان کے علا قے 2 اس لئے ساؤل نے پو رے اسرا ئیل سے ۰۰۰،۳ آدمیوں کو چُنا ۔ اور وہ لوگ داؤد اور اسکے آ دمی کو تلاش کرنے کے لئے نکل پڑے ۔ وہ لوگ جنگلی بکریوں کی چٹان کے قریب تھے ۔ 3 جب ساؤل سڑک کے کنارے بھیڑ شالاؤں کے پاس آیا جہاں قریب میں ایک غار تھا ۔ تو ساؤل اس غار کے اندر رفع حاجت کے لئے گیا ۔ اس وقت داؤد اور اس کے آدمی غار کے پیچھے بیٹھے تھے ۔ 4 داؤد کے لوگوں نے اس سے کہا ، " آج وہ دن ہے جس کے بارے میں خداوند نے تفصیل سے باتیں کیں تھیں ۔ خداوند نے تم سے کہا تھا ۔' میں تمہا رے دشمنوں کو تمہیں دو ں گا تب تم جو چاہو اس کے ساتھ کر سکتے ہو ۔" 5 بعد میں داؤد کو ساؤل کے چغّہ کے ایک کو نے کاٹ نے کا افسوس ہوا ۔ 6 داؤد نے اپنے آدمیوں سے کہا ، " مجھے امید ہے کہ خداوند مجھے دوبارہ اپنے آقا کے خلاف اس طرح کچھ کرنے سے روکتا ہے کیونکہ ساؤل خداوند کا مسح کیا ہوا ( چُنا ہوا ) بادشاہ ہے مجھے ساؤل کے خلاف کچھ نہیں کرنا چا ہئے کیونکہ وہ خداوند کا مسح کیا ہوا (چُنا ہوا ) بادشاہ ہے ۔" 7 داؤد نے یہ باتیں اپنے آدمیوں کو روکنے کے لئے کہیں ۔ داؤد نے اپنے آدمیوں کو ساؤل پر حملہ کرنے نہیں دیا ۔ساؤل نے غار کو چھو ڑدیا اور اپنے راستے پرچلا گیا ۔ 8 داؤد غار سے باہر آیا ۔ داؤد نے ساؤل کو پکا را ، " میرے آقا بادشاہ !" 9 داؤد نے ساؤل سے کہا ، "آپ کیوں سنتے ہیں جب لوگ یہ کہتے ہیں ، " ہوشیار رہو ،داؤد آپ کو نقصان پہونچانا چا ہتا ہے ؟" 10 میں آپ کو نقصان پہنچانا نہیں چا ہتا آپ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں ۔ خداوند نے آج مجھے آپ کو غار میں مار ڈالنے کی اجاز ت دی تھی ۔ لیکن میں نے آپ کو نہیں مارا ۔ میں نے آپ پر رحم کیا ۔میں نے کہا ، ' میں اپنے آقا کو نقصان نہیں پہنچاؤں گا ۔ اس لئے کہ ساؤل خداوند کا چُنا ہوا بادشاہ ہے ۔' 11 میرے آقا برائے مہربانی دیکھئے، میرے ہا تھ میں اپنے چغّہ کے ٹکڑے کو دیکھئے۔ ہاں میں نے آپ کے چغّہ کے ایک کو نے سے اسے کاٹ لیا تھا لیکن میں نے آپ کو نہیں مارا۔ شاید کہ یہ آپ کو یقین دلا ئے کہ میں آپ کو نقصان پہنچانے کا کو ئی منصوبہ نہیں بنا تا ہوں ۔ میں نے آپ کے خلاف کو ئی گناہ نہیں کیا لیکن آپ میرا پیچھا کر رہے ہو اور مجھے مار ڈالنا چاہتے ہیں ۔ 12 خداوند کو فیصلہ کرنے دو کہ میرے اور آپ کے بیچ کیا ہو تا ہے ۔ وہ آپ کی نا انصافی کا بدلہ لے گا ۔ لیکن میں آ پکے خلاف نہیں لڑوں گا ۔ 13 ایک قدیم کہا وت ہے : 14 آپ کس کا پیچھا کر رہے ہیں اسرا ئیل کا بادشاہ کس کے خلا ف لڑنے آ رہا ہے ۔ آپ ایسے کسی کا پیچھا نہیں کر رہے ہیں جو آپ کو نقصان پہنچا ئے گا ۔ یہ اُسی طرح ہے جیسے آ پ کسی مُردہ کُتے یا مچھر کا پیچھا کر رہے ہیں۔ 15 خداوند کو منصف ہو کر فیصلہ کرنے دو کہ ہم لوگوں میں سے کو ن صحیح ہے ۔ خداوند کو جانچنے اور میرے حالات کا بچاؤ کرنے دیجئے ۔ وہ میرے حق میں فیصلہ کرے اور تیرے گرفت سے بچا ئے۔" 16 اور اس وقت جب داؤد نے کہنا ختم کیا تو ساؤل نے پو چھا ، " کیا یہ تمہا ری آواز ہے ؟ داؤد میرے بیٹے ، تب ساؤ ل رونا شروع کیا ۔ ساؤل بہت رو یا ۔ 17 ساؤل نے کہا ،" مجھ سے بہتر آدمی ہو کیونکہ تم نے مجھ سے شریفانہ برتاؤ کیا لیکن میں تمہیں نقصان پہنچا نے کی کوشش کر رہا ہوں۔ 18 تم نے اچھی باتوں کے تعلق سے کہا جو تم نے کیا ۔ خداوند مجھے تمہا رے پاس لا یا لیکن تم نے مجھے نہ مارا ۔ 19 جب کو ئی آدمی اپنے دشمن کو پکڑ تا ہے تو وہ اسے بغیر نقصان پہنچائے جانے نہیں دیتا ہے ۔ لیکن تم نے یہ کیا ۔ تم نے میرے ساتھ شریفانہ برتا ؤ کیا خداوند تمہیں اس کی اچھی جزادے ! 20 اور اب میں جانتا ہوں کہ تم یقیناً نئے بادشاہ بنوگے اور اسرا ئیل کی بادشا ہت تمہا رے ہاتھ میں ہو گی ۔ 21 اب ضرور وعدہ کرو کہ تم میری نسلوں کو ہلاک نہیں کروگے یا تم میرا نام میرے باپ کے خاندان سے نہیں مٹا ؤگے ۔" 22 اس لئے داؤد نے ساؤل سے وعدہ کیا کہ وہ ساؤل کے خاندان کو ہلاک نہیں کرے گا تب ساؤل اپنا گھر واپس ہو گیا ۔ داؤد اور اس کے آدمی پہا ڑ کے قلعہ کو گئے ۔

1 Samuel 25

1 سموئیل مرگیا ۔ سبھی بنی اسرا ئیل جمع ہو ئے اور سموئیل کی موت پر غم کا اظہار کئے ۔ انہوں نے سموئیل کو اس کے گھر رامہ میں دفن کیا ۔ تب داؤد فاران کے ریگستان میں چلا گیا ۔ 2 معون میں ایک بہت دولتمند آدمی رہتا تھا اس کے پاس ۳۰۰۰ بھیڑیں اور ۱۰۰۰ بکریاں تھیں۔ وہ آدمی کرمل میں اپنی تجارت کی دیکھ بھال کر تا تھا ۔ وہ وہاں اپنی بھیڑوں کا اُون کاٹنے گیا ۔ 3 اس آدمی کانام نا بال تھا وہ کا لب کے خاندان سے تھا ۔ نابال کی بیوی کانام ابیجیل تھا وہ ایک خوبصورت اور عقلمد عورت تھی ۔ لیکن نابال کمینہ اور ظالم آدمی تھا ۔ 4 داؤد ریگستان میں تھا جب اس نے سنا کہ نابا ل اپنی بھیڑوں کا اُون کاٹ رہا ہے ۔ 5 داؤد نے دس نوجوانوں کو نا بال سے بات کر نے کے لئے بھیجا ۔ داؤد نے اُن سے کہا ، " نابال کے پاس جا ؤ اور اس کو میری طرف سے سلام کہو ۔" 6 داؤد نے انہیں یہ پیغام نابال کے لئے دیا ، " میں امید کرتا ہوں کہ تم اور تمہا رے خاندان خیریت سے ہیں ۔ میں اُمید کرتا ہوں کہ جو کچھ تمہا را ہے وہ ٹھیک ٹھا ک ہے ۔ 7 میں نے سنا کہ تم اپنی بھیڑوں سے اُون کا ٹ رہے ہو ۔ تمہا رے چرواہے کچھ وقت تک ہم لوگوں کے ساتھ رہے تھے ، اور ہم لوگوں نے انہیں کو ئی تکلیف نہیں دی تھی ۔ جب تک وہ لوگ کرمل میں رہے ان لوگوں کا کو ئی بھی سامان چوری نہیں ہوا ۔ 8 اپنے خادموں سے پو چھو اور وہ بتا ئیں گے کہ یہ سب سچ ہے ۔ براہ کرم ان جوانوں پر مہربانی رکھو ۔ ہم تمہا رے پاس خوشی کے وقت آئے ہیں ۔ مہربانی کر کے اِن نوجو ان آدمیوں کو جو کچھ تم دے سکتے ہو دو ۔ براہ کرم یہ میرے لئے کرنا ۔ تمہا را دوست داؤد ۔" 9 داؤد کے آدمی نابال کے پاس گئے اور اس سے ملے انہوں نے اس کو داؤد کا پیغام پہنچا یا اور اس کے جواب کا انتظار کیا ۔ 10 لیکن نابال ان کے ساتھ کمینگی سے پیش آیا ۔ اس نے پو چھا ، " داؤد کون ہے ؟ اور یہ یسّی کا بیٹا کون ہے ؟ " وہاں کئی غلام ہیں جو ا ن دنوں اپنے آقاؤں کے پاس سے بھا گ گئے ہیں ۔ 11 میرے پاس رو ٹی اور پانی ہے اور میرے پاس جانورو ں کا گوشت بھی ہے جن کو میں نے اپنے ان خادموں کے لئے ذبح کیا ہے جو میری بھیڑوں کا اُون کاٹتے ہیں ۔ کیا تم مجھ سے امید رکھتے کہ میں یہ کھانا ان لوگوں کو دوں جنہیں میں جانتا بھی نہیں ۔" 12 داؤد کے آدمی واپس ہو ئے اور ہر بات جو نابال نے کہی وہ داؤد سے کہا ۔ 13 تب داؤد نے اپنے آدمیوں سے کہا ، " اپنی تلواریں باندھو!" اس لئے ان میں سے ہر ایک نے تلواریں باندھ لی۔ داؤد نے بھی اپنی تلوار باندھ لی ۔ تقریباً ۴۰۰ آدمی داؤد کے ساتھ گئے اور ۲۰۰ آدمی سامان کے پاس ٹھہرے۔ 14 اس دوران نابال کے خادموں میں سے ایک نے نابال کی بیوی ابیجیل سے کہا ، " کیا آپ اسے یقین کریں گے ۔داؤد نے قاصدوں کو ریگستان سے ہمارے آقا کو مبارکباد دینے بھیجا ۔ لیکن اس نے ا ن لوگوں سے بُرا برتاؤ کیا ۔ 15 یہ آدمی ہمارے ساتھ بہت اچھے تھے ۔ کھیت میں جب وہ ہمارے ساتھ تھے تو ہم لوگوں کا کچھ نقصان نہیں ہوا اور کچھ بھی چُرایانہیں گیا تھا ۔ 16 داؤد کے آدمیوں نے دن اور رات ہماری حفاظت کی ۔ ان لوگوں نے ہم لوگوں کی حفاظت کی ؛ وہ ہم لوگوں کے چاروں طرف دیوار کی طرح تھے ، جب ہم بھیڑوں کے جھنڈ کی رکھوا لی کرتے ہو ئے ان کے ساتھ تھے ۔ 17 اب اس معاملے میں سوچو اور فیصلہ کرو کہ تم کو کیا کرنا چا ہئے کیونکہ میرے آقا (نابال ) اور ان کے خاندان کے لئے بھیا نک مصیبت آرہی ہے ۔ نابا ل ایسا شریر ہے کہ اس کے من کو بدلنے کیلئے اس سے بات کرنا بھی ناممکن ہے ۔" 18 ابیجیل جلدی سے ۲۰۰ روٹیاں کے دو بھرے ہو ئے مئے کے تھیلے، پانچ بھیڑیں پکی ہو ئی ، دو کوارٹ پکا ہوا ناج ، ایک سو کشمش کے گچھے اور دوسو سوکھے دبے ہو ئے انجیر کی ٹکیا۔ اس نے انہیں گدھوں پر رکھی۔ 19 تب ابیجیل نے خادموں سے کہا ، " چلو میں تمہا رے پیچھے پیچھے چلو ں گی ۔" اس نے اپنے شوہر سے نہیں کہا ۔ 20 اور تب جونہی وہ گدھے کی سواری کر رہی تھی اور پہا ڑی کی آڑ سے اتر رہی تھی ، تو دا ؤد اور اس کے لوگ اتر تے ہو ئے اس کی طرف آرہے تھے ۔ تب وہ ان لوگوں کے پاس پہنچی ۔ 21 ابیجیل سے ملنے کے پہلے ہی سے داؤد کہہ رہا تھا میں ے نابال کی جائیداد کی ریگستان میں حفا ظت کی۔ اس لئے نابال نے ایک بھی بھیڑ نہیں کھو یا۔ میں نے یہ سب کچھ بغیر کچھ لئے کیا ۔ میں نے اس کیلئے اچھا کیا لیکن وہ میر ے ساتھ بُرا کرتا رہا۔ 22 خدا مجھے سزا دے اگر میں نے نابال کے خاندان میں سے ایک بھی مرد کو کل صبح تک چھو ڑدوں۔ 23 لیکن جب ابیجیل نے داؤد کو دیکھا تو وہ جلد ہی اپنے گدھے سے نیچے اتری۔ اور خود بخود زمین پر گر گئی اور داؤد کے سامنے سجدو کیا ۔ 24 اس کے قدموں پر پڑتے ہو ئے وہ کہی ، " میرے مالک پو رے الزام صرف مجھ پر ہو۔ بہر حال برائے مہربانی جو مجھے کہنا ہے اسے سن ۔ 25 اس بدنام آدمی نابا ل پر توجہ مت دو ۔ نابا ل اتنا ہی بُرا ہے جتنا کہ اس کے نام۔ وہ سچ مچ میں اتنا ہی بیوقوف اور شریر ہے جتنا کہ اس کا نام کا مطلب ۔ وہ سچ مچ میں ایک بدکردار آدمی ہے ۔ جہاں تک میرا تعلق ہے میں اس آدمی کو نہیں دیکھی جسے تم نے بھیجا ۔ 26 اس لئے میرے مالک میں خداوند کی حیات اور تیری زندگی کی قسم کھا تی ہوں، خداوند نے تمہیں معصوموں کا خون کرنے سے باز رکھا ۔ تمہا رے سبھی دشمن اور وہ سبھی جو تمہیں نقصان پہنچانا چاہتے ہیں نابال کے جیسا ہو جا ئے ۔ 27 اب میں یہ نذرانہ آپ کیلئے لا رہی ہوں۔ براہ کرم یہ چیزیں اپنے آدمیوں کو دیجئے ۔ 28 برائے مہربانی مجھے معاف کیجئے ۔ کیونکہ یقیناً ہی خداوند ان کے خاندان کو مضبوطی سے قائم رکھے گا ۔ ہاں میرا مالک خداوند کیلئے جنگ لڑے گا ۔ لوگ آپکے اندر کچھ بھی بُرا ئی نہیں پا ئیں گے۔ 29 اگر کو ئی آدمی آپکو مارنے کے لئے آپ کا پیچھا کرتا ہے توخداوند آپ کا خدا آپ کی زندگی بچا ئے گا ۔ لیکن خداوند آپ کے دشمنو ں کی زندگی کوغلیل کے پتھر کی طرح دور پھینک دے گا۔ 30 خداوند نے اچھی چیزیں کیں جو آپ کے لئے کرنے کا وعدہ کیا تھا وہ تمہیں اسرا ئیل کا قائد بنا ئے گا ۔ 31 اسے میرے مالک کے لئے رکاوٹ نہ ہو نے دو ، اسے اپنے ضمیر پر بوجھ نہ ہو نے دو کہ تم نے قانون اپنے ہاتھ میں لیا اور معصوم لوگوں کو مارا ۔ اس لئے جب خداوند تمہا رے لئے اچھا کرتا ہے تو برا ئے مہربانی مجھے یاد رکھنا ۔" 32 داؤد نے ابیجیل کو جواب دیا ، " خداوند اسرا ئیل کے خدا کی حمد کرو۔ تمہیں مجھ سے ملنے کیلئے بھیج نے پر خدا کی حمد کرو۔ 33 خدا تم پر تمہا ری اچھی سمجھ کے لئے اپنا فضل کرے ۔ تم نے مجھے آج قانون ہا تھ میں لے نے اور معصوم لوگوں کو مارنے سے باز رکّھا۔ 34 یقینا خداونداسرا ئیل کا خدا ہے ۔ اگر تم مجھ سے ملنے جلد ہی نہ آتیں تو نابا ل کے خاندان کا ایک آدمی بھی کل صبح تک زندہ نہ رہتا ۔" 35 تب داؤد نے ابیجیل کے نذرانوں کو قبول کیا ۔داؤد نے اس سے کہا ، " سلامتی سے گھر جا ؤ جو تم نے مانگا میں نے سن لیا ہے اور تیری التجا کو پو را کیا جا ئے گا ۔" 36 ابیجیل واپس نابال کے پاس گئی ۔ نابال گھر میں تھا ۔ نابا ل ایک بادشا ہ کی طرح کھا رہا تھا ۔ نابال پیا ہوا تھا اور ا چھا محسوس کر رہا تھا اس لئے ابیجیل نے نابا ل سے دوسری صبح تک کچھ نہیں کہا۔ 37 دوسرے دن صبح جب نابا ل کا نشہ اتر گیا تھا تب اس کی بیوی نے اس سے ہر وہ بات کہی جو ہو ئی تھی ۔ نابال کو دل کا دورہ پڑا اور چٹان کی طرح سخت ہو گیا ۔ 38 تقریباً دس دن بعد خداوند نے نابا ل کو موت دی ۔ 39 داؤد نے سنا کہ نابال مر گیا ۔ تب اس نے کہا ، " خداوند کا حمد ہو ! نابال نے میرے بارے میں ہمیشہ بُری باتیں کہی تھیں۔ لیکن خداوند نے میری مدد کی ۔ خداوند نے مجھے بُرائی کرنے سے رو کا ۔ او ر خداوند نے نابا ل کو موت دی کیو ں کہ اس نے بہت بُرا ئی کی تھی ۔ تب داؤد نے ابیجیل کو خبر بھیجی ۔داؤد نے اس کو بیوی بننے کے لئے پو چھا ۔ 40 داؤد کے خادم کرمل گئے اور ابیجیل سے کہے ، " داؤد نے خود ہی ہم لوگوں کو تمہیں لانے کے لئے بھیجا ہے داؤد چاہتا ہے کہ تم اس کی بیوی بنو ۔" 41 ابیجیل نے اپنا چہرہ زمین کی طرف جھکا دیا وہ بولی ، " میں تمہا ری خادمہ عورت ہوں میں خدمت کرنے تیار ہوں ۔ میں اپنے آقا کے (داؤد کے ) خادموں کے پیر دھونے تیار ہوں۔" 42 ابیجیل جلدی سے گدھے پر سوار ہو ئی اور داؤد کے قاصدوں کے ساتھ چلی گھی ۔ ابیجیل اپنے ساتھ پانچ خادماؤں کو لا ئی ۔ وہ داؤد کی بیوی بنی ۔ 43 دادؤ نے یزر عیل اور اخینوعم سے بھی شادی کی ۔ اخینوعم اور ابیجیل دونوں داؤد کی بیویاں تھیں۔ 44 داؤد نے ساؤل کی بیٹی میکل سے بھی شادی کی تھی لیکن ساؤل نے اس کو اس کے پاس سے لے لیا تھا اور اس کو فلطی نامی آ دمی جو لیس کا بیٹا تھا اسے دے دیا تھا ۔ فلطی شہر حلّیم کا رہنے وا لا تھا ۔

1 Samuel 26

1 زیف کے لوگ ساؤل سے ملنے جِبعہ کو گئے انہوں نے ساؤل سے کہا ، " داؤد حکیلہ کی پہاڑی پر چھپ رہا ہے یہ پہاڑی یشیمن کے پار ہے ۔" 2 ساؤل زیف کے ریگستان کو گیا ۔ ساؤل ۰۰۰,۳ اسرائیلی سپا ہیوں کے سا تھ داؤد کو کھوجنے گیا ۔ 3 ساؤل نے اسکا خیمہ حکیلہ کی پہاڑی پر قائم کیا خیمہ سڑک کے قریب تھا جو یشیمن کے دوسری طرف تھی ۔ داؤد ریگستان میں ٹھہرا تھا ۔ داؤد کو معلوم ہوا کہ ساؤل نے اسکا وہاں پیچھا کیا ہے ۔ 4 اس لئے داؤد نے جاسوس بھیجے ۔ داؤد کو پتہ چلا کہ ساؤل حکیلہ آچکا ہے ۔ 5 تب داؤد اس جگہ گیا جہاں ساؤل نے خیمہ ڈا لا تھا ۔ اس نے وہاں دیکھا جہاں ساؤل اور ابنیر سو رہے تھے ۔ نیر کا بیٹا ابنیر ساؤل کی فوج کا سپہ سالار تھا ۔ ساؤل انکے خیمہ کے درمیان میں سو رہا تھا ۔ فوج اسکے اطراف تھی ۔ 6 داؤد نے اخیملک حتّی اور ضرویاہ کے بیٹے ابیشے سے بات کی ۔ ( ابیشے یوآب کا بھائی تھا ۔) اس نے ان سے پو چھا ، " میرے ساتھ کون ساؤل کے خیمہ میں جائے گا ؟ " ابیشے نے جواب دیا ، " میں آپ کے ساتھ جاؤنگا ۔" 7 رات ہوئی داؤد اور ابیشے ساؤل کی چھا ؤنی میں گئے ۔ وہاں ساؤل اپنی چھاؤنی کے بیچ میں بہت گہری نیند میں تھا۔ اور اس کا بھا لا اس کے سر کے قریب زمین میں دھنسا ہوا تھا ۔ ابنیر اور دوسرے سپا ہی ساؤل کے اطراف سوئے ہو ئے تھے ۔ 8 ابیشے نے داؤد سے کہا ، " آج خدا نے تمہارے دشمن کو شکست دینے کا موقع دیا ہے ۔ مجھے اس کے ہی بھا لا سے اسے ایک ہی جھٹکا میں زمین میں پیوست کر دینے دو ۔ دوسرے وار کی ضرورت نہیں ہو گی۔" 9 لیکن داؤد نے ابیشے سے کہا ، " ساؤل کو مت مارو ۔ کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو خدا وند کے چُنے ہو ئے بادشاہ پر حملہ کرے اور بے گناہ رہے ۔ 10 خدا وند کی حیات کی قسم ، خدا وند خود ساؤل کو سزا دیگا ۔ ہو سکتا ہے ساؤل فطری موت مرے یا ہو سکتا ہے ساؤل جنگ میں مارا جائے ۔ 11 لیکن میں دعا کرتا ہوں کہ خدا وند مجھے اس کے ذریعہ چُنے گئے بادشاہ کے خلاف ہاتھ اٹھا نے نہ دے ۔ اب بھا لا اور پانی کا مرتبان اس کے سر کے پاس سے اٹھا ؤ اور یہاں سے باہر چلیں ۔" 12 اس لئے داؤد نے پانی کا مرتبان اور بھا لا لیا جو ساؤل کے سر کے قریب تھا ۔ تب دونوں نے ساؤل کی چھا ؤنی کو چھوڑا کسی نے نہیں جانا کہ کیا ہوا ۔ کسی نے نہ دیکھا اور نہ کوئی جاگا ۔ ساؤل اور اسکے سپا ہی سو گئے تھے کیوں کہ خدا وند نے ان پر گہری نیند طا ری کردی تھی ۔ 13 داؤد وادی کی دوسری طرف گیا ۔ وادی کی دوسری طرف داؤد پہاڑ کی چوٹی پر کھڑا ہوا جہاں پر ساؤل کا خیمہ تھا ۔ داؤد اور ساؤل کے خیمے کے بیچ بہت زیادہ دوری تھی ۔ 14 داؤد نے فوج کو اور نیر کے بیٹے ابنیر کو بھی آواز سے پکارا ، " ابنیر مجھے جواب دو ! " ابنیر جواب دیا ، " کون ہو تم ؟ تم بادشاہ کو کیوں پکار رہے ہو ؟ " 15 داؤد نے جواب دیا ، " تم ایک دلیر آدمی ہو ، کیا تم نہیں ہو؟ اسرائیل میں تم سے اچھا اور کوئی نہیں کیا یہ صحیح نہیں ہے ؟ تب تم نے اپنے بادشاہ آقا کی حفاظت کیوں نہیں کی ؟ ایک معمولی آدمی تمہارے آقا بادشاہ کو مارنے کے لئے تمہارے خیمہ میں آیا ۔ 16 تم نے جو کیا اچھا نہیں کیا ۔ میں خدا وند کی حیات کی قسم کھا تا ہوں کہ تم اور تمہارے لوگ مارے جانے کے مستحق ہیں کیوں کہ تمہارے لوگ اور تم نے اپنے مالک ، خدا وند کے چنے ہوئے بادشاہ کی حفاظت نہیں کی ۔ ثبوت کے طور پر تم خود ہی دیکھ سکتے ہو کہ پانی کا جگ اور بھا لا جو کہ بادشاہ کے سر کے پاس تھا اب کہاں ہے ؟" 17 ساؤل داؤد کی آواز کو جان گیا اور کہا ، " داؤد میرے بیٹے ! کیا یہ تمہاری آواز ہے ؟" داؤد نے جواب دیا ، " ہاں یہ میری آواز ہے میرے آقا و بادشاہ ۔" 18 داؤد نے یہ بھی کہا ، " جناب ! آپ میرا پیچھا کیوں کر رہے ہیں ؟" میں نے کیا برا کیا ہے ؟ میں کس چیز کے لئے قصور وار ہوں ؟" 19 میرے آقا و بادشاہ ، میری بات سنو : اگر خدا وند ، تیرا میرے اوپر غصہ ہو نے کا سبب بنتا ہے تب اسکو ایک نذرانہ قبول کرنے دو ۔ اگر کوئی آدمی تیرا مجھ پر غصہ ہونے کا سبب ہو تو خدا وند ان لوگوں کو ملعون کرے ۔ لوگوں نے مجھے خدا وند کی دی ہوئی زمین کو چھوڑ نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔ لوگوں نے مجھ سے کہا ، " جاؤ اور اجنبیوں کے ساتھ رہو اور دیوتاؤں کی خدمت کرو ۔ 20 مجھے غیر ملکی زمین پر خدا وند کی موجودگی سے بہت دور نہ مرنے دو ۔ اسرائیل کا بادشاہ ایک پسو کا شکار کر نے کے لئے نکل پڑا وہ اس آدمی کی مانند ہے جو پہاڑوں پر تیتر کا شکار کر تا ہے ۔" 21 تب ساؤل نے جواب دیا ، " میں نے گناہ کیا ہے واپس آؤ میرے بیٹے کیوں کہ تم نے آج میری زندگی کو بیش قیمتی تصور کیا ہے ، میں تمہیں اور زیادہ دکھ نہیں دونگا ۔ میں نے بیوقوفی کی حرکت کی میں نے بڑی غلطی کی ۔ " 22 داؤد نے جواب دیا ، " بادشاہ کا بھا لا یہاں ہے اپنے کسی نوجوان کو یہاں آکر لے جانے دو ۔ 23 خدا وند ہر آدمی کو اس کے کئے ہوئے کا بدلہ دیتا ہے ۔ اگر وہ صحیح کرتا ہے تو صِلہ دیتا ہے اگر غلطی کرتا ہے تو سزا دیتا ہے ۔ آج خدا وند نے مجھ کو تمہیں شکست دینے کا موقع دیا ہے لیکن میں خدا وند کے چنے ہوئے بادشاہ کو نہیں مارونگا ۔ 24 آج میں نے تمہیں دکھا یا کہ تمہاری زندگی میرے لئے بہت اہم ہے اسی طرح خدا وند دکھا ئے گا کہ میری زندگی اس کے لئے بیش قیمتی ہے ۔ خدا وند مجھے میری ہر مصیبت سے مجھے بچائے گا ۔" 25 تب ساؤل نے داؤد سے کہا ، " داؤد ! میرے بیٹے خدا تم پر فضل کرے تم عظیم کام کروگے تم کامیاب ہو گے ۔" داؤد اپنے راستے سے چلا گیا اور ساؤل اپنے گھر واپس ہو گیا ۔

1 Samuel 27

1 لیکن داؤد نے اپنے آپ میں سو چا ، " ساؤل مجھے چند دن میں پکڑے گا ۔ بہترین کام جو کر سکتا ہوں وہ یہ کہ میں فلسطینی زمین کو فرار ہو جا ؤں۔ تب ساؤل مجھے اسرا ئیل میں تلاش کر رہا ہو گا ۔ اس طرح میں ساؤل سے فرار ہو ں گا ۔" 2 اس لئے ساؤل اور اس کے ۶۰۰ آدمیوں نے اسرا ئیل چھو ڑا وہ معوک کے بیٹے اکیس کے پاس گئے اکیس جات کا بادشاہ تھا ۔ 3 داؤد اس کے آدمی اور ان کے خاندان والے اکیس کے ساتھ جات میں رہے داؤد کے ساتھ اس کی دو بیویا ں تھیں وہ یزر عیل کی اخینوعم اور کرمل کی ابیجیل تھیں ابیجیل نابا ل کی بیوہ تھی ۔ 4 لوگوں نے ساؤ ل سے کہا کہ داؤد جات کو بھاگ گیا ہے اس لئے ساؤل نے اس کو تلاش کرنا بند کر دیا ۔ 5 داؤد نے اکیس سے کہا ، " اگر تم مجھ سے خوش ہو تو مجھے ملک کے کسی ایک شہر میں جگہ دو ۔ میں صرف تمہا را خادم ہوں۔ مجھے وہاں رہنا ہو گا یہاں تمہا رے ساتھ اس شاہی شہر میں نہیں ۔" 6 اس دن اکیس نے داؤد کو صقلاج شہردیا اور صقلاج ہمیشہ سے یہوداہ کے بادشا ہو ں کا تھا ۔ 7 داؤد فلسطینیوں کے ساتھ ایک سال اور چار مہینے رہا ۔ 8 داؤد اور اس کے آدمی گئے اور جسوریوں، عمالیقیوں اور جزریوں پر چھا پا مارا ( قدیم زمانے میں یہ لوگ شور اور مصر کی حد تک پھیلی ہو ئی زمین میں رہتے تھے۔) 9 داؤد نے اس علاقے کے لوگوں کو شکست دی ۔ داؤد نے انکی سب بھیڑ ، مویشی ،گدھے ، اونٹ اور کپڑے لے لئے اور انہیں واپس اکیس کے پاس لا یا لیکن داؤد نے ان لوگوں میں سے کسی کو زندہ نہ چھو ڑا ۔ 10 داؤد نے ایسا کئی بار کیا ، ہر وقت اکیس نے داؤد سے پو چھا وہ کہا ں لڑا اور کون سی چیزیں لی۔ داؤد نے کہا ، " میں نے یہوداہ کے جنوبی علاقے کے خلاف لڑا ، " میں نے یہوداہ کے جنوبی علاقے کے خلاف لڑا ، "یر حمیل کے جنوبی علاقہ کے خلاف لڑا یا کہا کہ میں نے قینیوں کے جنوبی علاقہ کے خلاف لڑا ۔ 11 داؤد نے کبھی کسی مرد یا عورت کو زندہ جات نہیں لا یا ۔ داؤد نے سو چا ، " اگر ہم نے کسی کو زندہ رہنے دیا تو وہ آدمی اکیس سے کہہ سکتا ہے کہ میں نے حقیقت میں کیا کیا ۔" داؤد جب تک فلسطین کی سرزمین میں رہا ہر وقت یہی کیا ۔ 12 اکیس داؤد پر بھروسہ کیا اور خود ہی سوچا ۔داؤد نے خود کو اپنے اسرا ئیلی لوگوں سے کامل نفرت انگیز بنا دیا ہے کہ وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے میری خدمت کرے۔"

1 Samuel 28

1 بعدمیں فلسطینیوں نے اپنی فوجوں کو اسرا ئیل کے خلاف لڑنے کیلئے جمع کیا ۔ اکیس نے داؤد سے کہا ، " کیا تم سمجھتے ہو کہ تمہیں اور تمہا رے آدمی کو میرے ساتھ اسرا ئیل کے خلاف لڑنے کیلئے جانا چا ہئے ؟" 2 داؤد نے جواب دیا ، " یقیناً تب تم دیکھ سکتے ہو کہ میں تمہارے لئے کیا کرسکتا ہوں!" اکیس نے کہا ، " اچھا ! میں تمہیں اپنا محافظ بناؤں گا تم ہمیشہ میرا بچا ؤ کرو گے ۔" 3 سموئیل مر گیا ۔ سبھی اسرا ئیلیوں نے سموئیل کی مو ت پر غم کا ا ظہار کیا۔ انہوں نے سموئیل کو اس کے شہر رامہ میں دفن کیا ۔ پہلے ساؤل نے مُردہ روحوں سے رابطہ رکھنے وا لوں اور قسمت کا حال بتانے وا لوں کو اسرا ئیل چھو ڑنے پر مجبور کیا ۔ 4 فلسطینی جنگ کے لئے تیار ہو ئے ۔ وہ شُو نیم آئے اور اس جگہ ان کا خیمہ بنا یا ساؤل نے تمام اسرا ئیلیوں کو جمع کیا اور جلبوعہ میں خیمہ بنا یا ۔ 5 ساؤ ل نے فلسطینی فوج کو دیکھا اور وہ ڈرگیا اس کا دل شدید طریقے سے کانپ اٹھا ۔ 6 سا ؤل نے خداوندسے دعا کی لیکن خداوند نے سنا نہیں ۔ خدا نے ساؤل سے خواب میں بات نہیں کی ۔ خدانے اس کو جواب دینے کے لئے اوریم کو استعمال نہیں کیا ۔ اور خدا نے نبیوں کو ساؤل سے بات کرنے کیلئے استعمال نہیں کیا ۔ 7 آخر کا ر ساؤل نے اپنے افسروں سے کہا ، " میرے لئے ایک عورت دیکھو جو مُردوں کی روحوں سے رابطہ رکھے ۔ تا کہ میں جا کر اس سے پو چھوں کہ اس جنگ کا نتیجہ کیا ہو گا ؟" اس کے افسروں نے جواب دیا ، " وہاں عین دور شہر میں ایک ایسی ہی عورت ہے ۔" 8 ساؤل معمولی آدمی کے کپڑے پہن کر خود کا بھیس بدل دیا ۔ اس رات ساؤل اور اس کے دو آدمی اس عورت کو دیکھنے گئے ۔ ساؤ ل نے عورت سے کہا ، " تم مجھے ضرور رُوحوں کے ذریعہ مستقبل بتا ؤ ۔ تم اس آدمی کے پریت ( بھوت ) کو بُلا ؤ۔ جس کا میں نام دوں۔" 9 لیکن عورت نے ساؤل سے کہا ، " تم جانتے ہو ساؤل نے کیا کیا اس نے تمام عورتوں پر زبردستی کی اور پیشین گوئی کرنے والوں پر زبردستی کی کہ اسرا ئیل کی سر زمین چھو ڑدیں ۔ تم مجھے پھانسنے کی کوشش کر رہے ہو اور مجھے مارنے کی ۔ " 10 ساؤل نے خداوند کے نام کو عورت سے عہد کرنے کے لئے استعمال کیا اس نے کہا ، " خداوند کی حیات کی قسم تمہیں یہ کرنے کی سزا نہیں دی جا ئے گی ۔" 11 عورت نے پو چھا ، " تم کسے چاہتے ہو کہ میں تمہا رے لئے یہاں بُلا ؤں ؟" 12 اور جب عورت نے سموئیل کو دیکھا تب چیخ ماری ، اور ساؤل سے کہا ، " تم نے مجھے دھوکہ دیا تم ساؤل ہو ۔ 13 بادشاہ نے کہا ، " ڈرو مت بلکہ مجھے کہو تم کیا دیکھتی ہو ؟" عورت نے کہا ، " ایک رو ح زمین سے باہر آرہی ہے ۔" 14 ساؤل نے پو چھا ، " وہ کیسا دکھا ئی دیتا ہے ؟" عورت نے جواب دیا ، " وہ ایک بوڑھا آدمی دکھا ئی پڑتا ہے جو ایک خاص لبادہ پہنا ہے ۔" تب ساؤ ل نے جانا کہ وہ سموئیل ہے ساؤل جھک گیا اس کا چہرہ زمین پر ٹِک گیا ۔ 15 سموئیل نے ساؤل سے کہا ، " تم نے مجھے کیوں پریشان کیا تم مجھے اوپر کیوں لا ئے ؟" ساؤل نے جواب دیا ، " میں مصیبت میں ہوں۔ فلسطینی میرے خلاف لڑنے آئے ہیں اور خدا نے مجھے چھو ڑدیا ہے خدا میری نہیں سنتا ہے وہ نبیوں یا خواب کے ذریعہ مجھے جواب نہیں دیتا ہے ۔ اس لئے میں نے تمہیں پکا را ۔ میں چاہتا ہوں کہ کیا کرنا ہے تم مجھے کہو ۔" 16 سموئیل نے کہا ، ' ' خدا وند نے تمہیں چھو ڑدیا اب وہ تمہارے پڑوسی ( داؤد) کے ساتھ ہے اس لئے تم مجھے کیوں پریشان کر رہے ہو۔ 17 خداوند ویسا ہی کر رہا ہے جیسا اس نے تمہا رے لئے میرے ذریعے اعلان کیا تھا ۔ وہ تمہا ری بادشاہت کو تم سے چھین لیا اور اسے تمہا رے دوست داؤد کو دیا ۔ 18 خداوندنے عما لیقی پر بہت غصّہ کیا ۔ اور چا ہا کہ تم اسے تباہ کرو لیکن تم نے ا سکے حکم کی نا فرمانی کی ۔ اسی لئے آج خداوند تمہا رے ساتھ ایسا کر رہا ہے ۔ 19 خداوند فلسطینیوں کو تمہیں اور اسرا ئیلیوں کو شکست دینے کی اجازت دیگا ۔ کل تم اور تمہا را بیٹا میرے ساتھ یہاں ہوگے ۔" 20 ساؤل فوراً زمین پر گرا اور وہیں پڑا رہا ۔ وہ سموئیل کے پیغام سے خوفزدہ تھا ۔ وہ بہت کمزور بھی تھا کیو ں کہ اس نے تمام دن اور رات کچھ نہیں کھا یاتھا ۔ 21 جب عورت ساؤل کے پاس آئی اس نے دیکھا کہ وہ کتنا ڈرا ہوا ہے ۔ اس نے اس سے کہا ، " دیکھو میں تمہا ری خادمہ ہوں میں تمہا ری اطاعت کی ہوں میں نے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈا ل کر میں نے وہ کیا جو تم مجھ سے کروانا چا ہتے تھے۔ 22 اس لئے برا ئے مہربانی میری سنو اب مجھے تمہیں کچھ کھانے کے لئے دینے دو ۔ تب تمہیں اپنی راہ پر چلنے کی طاقت آئے گی ۔" 23 لیکن ساؤل نے انکار کیا اس نے کہا ، " میں نہیں کھانا چا ہتا " ساؤل کے افسران بھی عورت کے ساتھ ملکر اور اس سے درخواست کئے کہ کھائے آخر کار ساؤل نے ان کی بات سنی ۔وہ فرش سے اٹھا اور بستر پر بیٹھا ۔ 24 عورت کے پاس گھر پر ایک موٹا بچھڑا تھا اس نے جلدی سے اس بچھڑے کو ذبح کیا پھر اس نے کچھ آٹا لے کر گوندھا اور بغیر خمیر کے کچھ رو ٹی بنائی ۔ 25 عورت ساؤل اور اس کے افسروں کے سامنے کھانا لا ئی اور ان لوگوں نے کھانا کھا یا اور تب اسی رات وہ اٹھے اور چل پڑے ۔

1 Samuel 29

1 فلسطینی افیق پر اپنے سپا ہیوں کے ساتھ جمع ہو ئے ۔ اسرا ئیلیوں نے یزرعیل میں چشمہ کے پاس خیمہ ڈا لا ۔ 2 فلسطینی حاکم اپنے ۱۰۰ آدمیوں اور ۱۰۰۰ آدمیوں کے گروہ کے ساتھ آگے بڑھ رہے تھے ۔ داؤد اور اس کے آدمی اکیس کے ساتھ پیچھے سے قدم بڑھا رہے تھے ۔ 3 فلسطینی کپتانوں نے پو چھا ، " یہ عبرانی یہا ں کیا کر رہے ہیں؟" اکیس نے فلسطینی کپتانوں سے کہا ، " یہ داؤد ہے ۔ داؤد ساؤل کے افسروں میں سے تھا داؤد ایک طویل عرصہ سے میرے ساتھ ہے میں نے داؤد میں کو ئی غلطی نہیں دیکھی جب سے کہ وہ ساؤل کو چھو ڑ کر میرے پاس آیا ہے ۔" 4 لیکن فلسطینی کپتان اکیس پر غصّہ میں آئے ۔ انہوں نے کہا ، " داؤد کو واپس بھیجو ۔" اس کو اس شہر کو واپس جانا چا ہئے جو تم نے اس کودیا ہے ۔ وہ ہمارے ساتھ جنگ پر نہیں جا سکتا ۔ اگر وہ ہم لوگوں کے ساتھ جنگ کے میدان میں آتا ہے ، تو وہ ہم لوگوں کے خلاف ہو جا ئے گا ، ہمدردی پھر سے حاصل کرنے کا ان کے لئے تعجب خیز موقع نہیں ہے ؟ 5 داؤد ہی آدمی ہے جس کے متعلق اسرا ئیلی گانا گاتے اور ناچتے ہیں : " ساؤل نے ہزار دشمنوں کو مار دیا ہے ۔ لیکن داؤد نے دسوں ہزار کو مارا ہے !" 6 اس لئے اکیس نے داؤد کو بُلا یا اور کہا ، " خداوند گواہ ہے کہ تم میرے وفادار ہو ۔ میں بہت خوش ہوں گا اگر تم میری فوج میں خدمت کرو۔ جب سے تم میرے پاس آئے ہو تم نے کو ئی غلطی نہیں کی ہے ۔ بہر حال فلسطینی حاکم نے تم کو منظور نہیں کیا ۔ 7 سلامتی سے لوٹ جا ؤ اور فلسطینی حاکموں کو پریشان کرنے کے لئے کچھ نہ کرو۔" 8 داؤد نے پو چھا ، " میں نے کیا غلطی کی ہے ؟ " تم نے مجھ میں کو ئی بُرائی دیکھی ہے جس دن سے میں تمہا رے پاس آیا ہوں؟" نہیں ! میرے خداوند بادشاہ کے دشمنوں سے مجھے لڑنے کے لئے کیوں نہیں جانے دیتے ۔" 9 اکیس نے جواب دیا ، " مجھے یقین ہے تم ایک اچھے آدمی ہو ۔ تم خدا کے فرشتے کی مانند ہو ، بہر حال فلسطینی کپتا ن کہتا ہے وہ ہمارے ساتھ جنگ میں نہیں جا سکتا ۔ 10 صبح سویرے ہی تم اور تمہا رے لوگ اس قصبے میں جا ؤ جسے میں نے تمہیں دیا ہے ۔ تم اور وہ آدمی جو تمہارے ساتھ آیا ہے سویرے اٹھو اور سورج طلوع ہو نے پر اس جگہ کو چھو ڑدو۔" 11 اس لئے داؤد اور اس کے آدمی صبح سویرے اٹھے اور ملک فلسطینی کو واپس چلے گئے ۔ اور اسی وقت فلسطینی یزر عیل کو چلے گئے ۔

1 Samuel 30

1 داؤد اور اس کے آدمی صِقلاج گئے اور تین دن بعد وہاں پہنچے ۔ اس وقت عمالیقیوں نے نیگیو کے علاقے کو فتح کر لیا تھا اور صقلاج پر حملہ کیا تھا ۔ صقلاج پر حملہ کرنے کے بعد ان لوگوں نے شہر کو جلا دیا تھا ۔ 2 انہوں نے تمام عورتوں اور ان سبھی جوان اور بوڑھے کو جو شہر میں تھے گرفتار کر لیا ۔ انہوں نے لوگوں میں سے کسی کو ہلاک نہیں کیا وہ صرف وہاں سے انہیں لے گئے ۔ 3 جب داؤد اور اسکے آدمی صقلاج آئے تو انہوں نے شہر کو جلتا ہوا پایا ان کی بیویوں اور بچوں کو عمالیقیوں نے گرفتار کیا ۔ 4 داؤد اور اسکی فوج کے دوسرے آدمی اس وقت تک بلند آواز سے روتے رہے جب تک کہ کمزوری کے سبب وہ رونے کے قابل نہ رہے ۔ 5 عمالیقی داؤد کی دو بیویوں پر یزرعیل کی اخینوعم اور کرمل کے نا بال کی بیوہ ابیجیل کو لے گئے تھے ۔ 6 فوج کے تمام آدمی رنجیدہ تھے اور غصّہ میں تھے کیوں کہ ان کے بیٹے بیٹیوں کو قیدی بنا لیا گیا ۔ وہ آدمی داؤد کو پتھروں سے مار ڈالنے کی بات کر رہے تھے ۔اس بات سے داؤد بہت پریشان ہوا ۔ لیکن داؤد نے خدا وند اپنے خدا میں طا قت پا ئی ۔ 7 داؤد نے کاہن ابی یاتر سے کہا ، " ایفود لے آؤ" اور ابی یاتر داؤد کے پاس ایفود لے آیا ۔" 8 تب داؤد نے خدا وند سے دعا کی ، " کیا میں ان لوگوں کا پیچھا کروں جو ہمارے خاندانوں کو لے گئے ہیں ؟ کیا میں انہیں پکڑوں ؟ " خدا وند نے جواب دیا ، " ان لوگوں کو پکڑو۔ تم لوگ ان لوگوں کو پکڑو گے ۔ تم لوگ اپنے خاندان کو بچاؤ گے ۔" 9 داؤد نے اپنے ساتھ ۶۰۰ آدمیوں کو لیا اور بسور کے نالا پر گئے ۔ اس کے تقریباً ۲۰۰ آدمی اس جگہ ٹھہرے وہ زیادہ کمزور اور مسلسل تھکے ہو ئے تھے ۔ اس لئے داؤد اور ۴۰۰ آدمیوں نے عمالیقیوں کا پیچھا کرنا شروع کیا ۔ 10 11 داؤد کے آدمیوں نے کھیت میں ایک مصری کو پایا وہ لوگ اس کو داؤد کے پاس لے آئے ۔ انہوں نے اس مصری کو کچھ پانی اور غذا کھا نے کے لئے دیا ۔ 12 انہوں نے مصی کو ایک انجیر کی ٹکیہ اور دو کشمش کے خوشے دیئے ۔ اس نے کھا نے کے بعد راحت محسوس کی تین دن اور تین رات سے اس نے کوئی غذا اور پانی نہیں لیا تھا ۔ 13 داؤد نے مصری سے پوچھا ، " تمہارا آقا کون ہے تم کہاں سے آئے ہو ۔" مصری نے جواب دیا ، " میں مصری ہوں ۔ میں ایک عمالیقی کا غلام ہوں تین دن پہلے میں بیمار ہوا اور میر ے آقانے مجھے چھوڑ دیا ۔ 14 وہ ہم ہی ہیں جنہوں نے نیگیو کے علاقے پر حملہ کیا جہاں کریتی رہتے ہیں ۔ ہم نے یہوداہ کی سر زمین پر حملہ کیا اور نیگیو کے علاقے پر بھی جہاں کالب کے لوگ رہتے ہیں ۔ ہم نے صِقلاج کو بھی جلایا ۔" 15 داؤد نے مصری سے پو چھا ، " کیا تم مجھے ان لوگوں کے بارے میں بتاؤ گے جو ہمارے خاندانوں کو لے گئے ؟" مصری نے جواب دیا ، " اگر تم خدا کے سامنے مخصوص عہد کرو ۔ تب میں انکے بارے میں بتانے میں تمہاری مدد کروں گا ۔ لیکن تمہیں وعدہ کرنا چاہئے کہ تم مجھے ہلاک نہیں کرو گے یا میرے آقا کو واپس نہیں کرو گے ۔" 16 مصری نے داؤد کو عمالیقیوں کے یہاں پہنچا یا ۔ وہ زمین پر چاروں طرف کھا پی رہے تھے وہ فلسطین اور یہوداہ سے جو چیزیں لائے تھے اس سے تقریب منا رہے تھے ۔ 17 داؤد نے ان پر حملہ کیا اور مار دیا ۔ وہ سورج کے طلوع ہو نے سے دوسرے دن رات تک لڑ تے رہے کو ئی بھی عمالیقی فرار نہیں ہوا سوائے ۴۰۰ آدمیوں کے جو اپنے اونٹوں پر چھلانگ لگائے اور چلے گئے ۔ 18 داؤد نے عمالیقیوں سے ہر چیز واپس لے لی بشمول اسکی دو بیویاں بھی ۔ 19 کوئی چیز بھی نہیں کھو ئی ۔ انہوں نے تمام بچوں اور بوڑھوں کو پالیا ۔ انہوں نے انکے تمام بیٹوں اور بیٹیوں کو بھی پا لیا ۔ اور انکی تمام قیمتی اشیاء بھی پا لیں ۔ انہوں نے ہر چیز واپس لی جو عمالیقیوں نے ان سے لے لی تھیں ۔ داؤد ہر چیز واپس لا یا ۔ 20 داؤد نے تمام بھیڑ اور دوسرے مویشی لے لئے ۔ داؤد کے آدمیوں نے ان جانوروں کو دوسرے مویشی کے آگے آگے لے گیا ۔ داؤد کے آدمیوں نے کہا ، " وہ داؤد کا انعام ہے ۔" 21 داؤد ۲۰۰ آدمیو ں کے پاس آیا جوبسور کے نالا پر ٹھہرے تھے ۔ یہ آدمی بہت کمزور اور تھکے ہو ئے تھے داؤد کے ساتھ نہ جا سکے تھے ۔ یہ آدمی داؤد سے ملنے اور سپا ہیوں کے استقبال کر نے کو باہر آئے ۔ بسور نالا کے آدمی داؤد اور ا سکی فوج جیسے ہی قریب آئی ان سے ملے اور دا ؤد نے ان لوگو ں کی خیر وعافیت پو چھی ۔ 22 وہا ں کچھ خراب آدمی تھے جو گروہ میں مصیبتیں لا تے تھے جو داؤد کے ساتھ گئے تھے ۔ انہوں نے مصیبتیں لانے وا لوں سے کہا ، " یہ ۲۰۰ آدمی ہمارے ساتھ نہیں گئے اس لئے ہم نے جو چیزیں لی ہیں کچھ نہ دیں گے ۔ یہ آدمی صرف ان کی بیویاں اور بچوں کو لے سکتے ہیں ۔" 23 داؤد نے جواب دیا ، " نہیں میرے بھا ئیو ایسا نہ کرو ! خداوند نے ہم کو جو دیا ہے اس کے متعلق سو چو ۔ خداوند نے دشمنوں کو جس نے ہم پر حملہ کیا ان کو شکست دینے دی ۔ 24 کو ئی بھی اس بات پر تمہا رے ساتھ راضی نہیں ہو گا۔ ان آدمیوں کا حصہ جو سامان کے پاس ٹھہرے ہیں اور ان کا جو آدمی جنگ میں گئے ہیں برا بر ہو گا ۔" 25 داؤد نے اسے اسرا ئیل کے لئے حکم اور اُصول بنا یا ۔ یہ اصول آج بھی جا ری ہے ۔ 26 داؤد صقلاج آیا ۔ تب اس نے ان چیزوں میں سے جو عمالیقیوں سے لی تھیں کچھ کو اپنے دوستوں کو بھیجا جویہوداہ کے قائدین تھے ۔ داؤد نے کہا ، " تمہا رے لئے ایک تحفہ ہے ان چیزوں میں سے جو ہم نے خداوند کے دشمنوں سے لی ہیں ۔" 27 داؤد نے ان چیزوں میں سے جو عمالیقیوں سے حاصل ہو ئیں تھیں کچھ کو بیت ایل ، نیگیو، یتیر کے قائدین کو بھیجا۔ 28 عرو عیر ، سِفموت ، اِستموع ، 29 رکِل ، یرحمیل اور قین کے شہروں ۔ 30 حُرمہ ، رعا سان ، عتاک ۔ 31 اور حُبرون کو بھیجا ۔ داؤد نے ان چیزوں میں سے کچھ کو ان سبھی جگہوں کے قائدین کو بھیجا جہاں داؤد اور اس کے لوگ رہتے تھے ۔

1 Samuel 31

1 فلسطینی اسرائیل کے خلاف لڑے اور اسرائیلی فلسطین سے بھا گ گئے بہت سارے اسرائیلی کوہستان جلبوعہ پر مارے گئے ۔ 2 فلسطینی ساؤل اور اسکے بیٹوں سے بڑی بہادری سے لڑے ۔ فلسطینیوں نے ساؤل کے بیٹوں یُونتن اور ابینداب اور ملکیشوع کو ماڈا لا ۔ 3 ساؤل کے چاروں طرف جنگ بہت سخت اور گھمسان ہو گئی ۔ تیر اندازوں نے ساؤل پر تیر بر سائے اور وہ بری طرح زخمی ہوا ۔ 4 ساؤل نے اپنے خادم سے کہا ، " جو کہ اس کا ہتھیار لا رہا تھا ، " اپنی تلوار لو اور مجھے مار دو تاکہ وہ غیر مختون مجھے چوٹ پہنچانے اور مذاق اڑانے نہ آئیں ۔" اس کا ہتھیار لے جانے والا خادم ڈرا ہوا تھا اور اسکو مارنے سے انکار کر دیا ۔ اس لئے ساؤل نے اپنی تلوار لے کر خود کو ہلا ک کر لیا ۔ 5 ہتھیار لے جانے والے نے دیکھا کہ ساؤل مر چکا ہے ۔ اس لئے اس نے بھی اپنی تلوار سے خود کو ساؤل کے نزدیک مار ڈا لا ۔ 6 اس طرح ساؤل ، اسکے تین بیٹے ، اسکا ہتھیار لے جانے والا ، اور اس کے سبھی دوسرے آدمی اسی دن مر گئے ۔ 7 اسرائیلی جو یزرعیل وادی کے دوسری طرف اور یردن کے دوسری طرف رہتے تھے دیکھے کہ اسرائیلی فوج بھاگ رہی ہے اور انہوں نے جانا کہ ساؤل اور اسکے بیٹے مر گئے ۔ تب وہ لوگ اپنے شہر چھو ڑ کر بھاگ گئے ۔ تب فلسطینی آئے اور ان شہروں میں رہے ۔ 8 دوسرے دن فلسطینی مرے ہو ئے لوگوں کی چیزیں لینے واپس گئے ۔ انہوں نے ساؤل اور اسکے تینوں بیٹوں کو کوہستان جلبوعہ پر مرے ہو ئے پا ئے ۔ 9 فلسطینیوں نے ساؤل کا سر کاٹ لیا اور اسکا زرہ بکتر لے لیا ۔ فلسطینیوں نے خوشخبری کو اپنے بتوں کی ہیکلوں اور اپنے لوگوں کو کہنے کے لئے قاصدوں کو پورے ملک میں بھیجا ۔ 10 انہوں نے ساؤل کی زرہ بکتر کو عستارات کی ہیکل میں رکھا ۔ فلسطینیوں نے ساؤل کے جسم کو بھی بیت شان کی دیوار پر لٹکایا ۔ 11 یبیس جِلعاد کے لوگوں نے ان تمام کارناموں کے متعلق سنا جو فلسطینیوں نے ساؤل کے ساتھ کیا ۔ 12 اس لئے یبیس کے تمام سپا ہی بیت شان گئے وہ ساری رات چلتے رہے ۔ تب انہوں نے ساؤل کے جسم کو بیت شان کی دیوار سے اتارا ۔ تب وہ ان لاشوں کو یبیس لے آئے وہاں یبیس کے لوگوں نے ساؤل اور اسکے تینوں بیٹوں کی لا شوں کو جلائی ۔ 13 تب انہوں نے ساؤل اور اسکے بیٹوں کی ہڈیاں لیں اور انہیں یبیس میں درخت کے نیچے دفن کر دیا ۔ تب یبیس کے لوگوں نے غم کا اظہار کیا وہ سات دنوں تک کھانا نہیں کھا ئے ۔

2 Samuel 1

1 داؤد عمالیقیوں کو شکست دینے کے بعد واپس صقلاج گیا ۔ یہ ساؤل کی موت کے بعد ہوا ۔ اور داؤد وہاں دو دن ٹھہرا ۔ 2 تب تیسرے دن ایک نوجوان سپاہی صقلاج آیا ۔ وہ ساؤل کے خیمہ سے آیا تھا ۔ اس کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے ۔ اور اسکے سر پر دھول تھی ۔ وہ داؤد کے پاس آیا اور منھ کے بل جھک کر تعظیم کی ۔ 3 داؤد نے آدمی سے پو چھا ، " تم کہاں سے آئے ہو ؟" اس آدمی نے داؤد کو جواب دیا ، " میں ابھی اسرائیلی خیمہ سے بھاگ کر آیا ہوں ۔" 4 داؤد نے اس آدمی سے پو چھا ،" براہ کرم مجھ سے کہو جنگ کون جیتا ؟" اس آدمی نے جواب دیا ،" ہمارے لوگ جنگ سے بھاگ گئے ۔ کئی لوگ جنگ میں مارے گئے یہاں تک کہ ساؤل اور اس کا بیٹا یونتن بھی مر گیا ۔" 5 داؤد نے اس نوجوان سپا ہی سے کہا ، " تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ ساؤل اور اس کا بیٹا یونتن مر گئے ؟" 6 نوجوان سپا ہی نے کہا ، " میں جلبوعہ کے پہا ڑی کے اوپر تھا میں نے دیکھا ساؤل اپنے بھا لے پر سہا رے کے لئے جھک رہا تھا ۔ فلسطینی رتھ اور گھو ڑ سوار سپاہی ساؤل کے بہت قریب ہو رہے تھے ۔ 7 ساؤل پیچھے مُڑا اور مجھے دیکھا وہ مجھے بُلا یا اور میں نے اس کو جواب دیا ۔ 8 تب ساؤل نے مجھ سے پوچھا، " تو کون ہے ؟ میں نے کہا میں عمالیقی ہوں۔ 9 تب ساؤل نے مجھ سے کہا ، ' براہ کرم مجھے مارڈا لو میں بُری طرح زخمی ہوں اور میں مرنے کے قریب ہوں۔' 10 وہ اتنی بُری طرح زخمی تھا میں سمجھا وہ زندہ نہیں رہے گا ۔ اس لئے میں رکا اور اس کو مار ڈا لا تب میں اس کے سر سے تاج لیا اور اس کے بازو سے بازوبند اتار لیا اور میں انہیں آپ کے پاس لا یا ہوں میرے آقا ۔" 11 تب داؤد نے اس کے کپڑے پھا ڑے یہ بتانے کے لئے کہ وہ غمگین ہے ۔داؤد کے ساتھ کے سبھی آدمیوں نے ویسا ہی کیا۔ 12 وہ بہت رنجیدہ تھے اور رو ئے کیوں کہ ساؤل اور اس کا بیٹا یونتن مر گئے انہوں نے شام تک کچھ نہ کھا یا ۔ داؤد اور اس کے آدمی خداوند کے آدمیوں کے لئے رو ئے ۔ جو مارے گئے تھے ۔ اور وہ لوگ اسرا ئیل کے لئے بھی رو ئے ۔ وہ اس لئے رو ئے کہ ساؤل ، اس کا بیٹا یونتن اور کئی اسرائیلی جنگ میں مارے گئے تھے ۔ 13 تب داؤد نے اس نوجوان سپا ہی سے بات کی جنہوں نے ساؤل کی موت کے بارے میں کہا تھا ۔داؤد نے پو چھا ، " تم کہاں کے رہنے وا لے ہو ؟" نوجوان سپا ہی نے جواب دیا ، " میں اسرا ئیل میں رہ رہے ایک غیر ملکی کا بیٹا ایک عمالیقی ہوں۔" 14 داؤد نے نوجوان سپا ہی سے کہا ، " تم خداوند کے چُنے ہو ئے بادشاہ کو مار نے سے کیوں نہیں ڈرے ؟" 15 تب داؤد نے عمالیقی سے کہا ، ' تم اپنی موت کے ذمہ دار ہو ۔ تم نے کہا کہ تم نے خداوند کے چُنے ہو ئے بادشاہ کو مار ڈا لا ۔ اس لئے خود تمہا رے الفاظ تمہا رے قصور کو ثابت کرتے ہیں ۔' تب داؤد اپنے خادموں میں سے ایک کو بُلا یا اور کہا کہ عمالیقی کو مار ڈالے اس لئے نوجوان اسرائیلی نے عما لیقی کومار ڈا لا ۔ 16 17 داؤد نے ایک غمزدہ گیت ساؤل اور اس کے بیٹے یونتن کے لئے گا یا ۔ 18 داؤد نے اپنے آدمیوں سے کہا کہ یہوداہ کے لوگوں کو اس گانے کو سکھائے ۔ یہ غمزدہ گیت کو " کمان" کہا گیا ۔ یہ یاشر کی کتاب میں لکھا ہے ۔ 19 اسرا ئیل تمہا ری شان وشوکت پہا ڑیوں پر تباہ ہو گئی۔ آہ وہ بہا در کیسے گرے ۔ 20 جات میں یہ خبر نہ کہو ۔ اسقلون کی گلیوں میں اعلان مت کرو۔فلسطینی شہروں کو اس خبر سے خوش ہو نے مت دو ۔ ان اجنبیوں کو جشن منانے مت دو ۔ 21 مجھے امید ہے برسات یا شبنم جلبوعہ کے پہا ڑی پر نہیں گرے گی۔ اور مجھے یہ بھی امید ہے کہ ان کھیتوں کے آنے وا لوں کی طرف سے کو ئی نذرانہ وہاں نہ ہو گا ۔ کیونکہ بہادروں کی ڈھالیں زنگ آلود ہو نے کے لئے وہاں چھوڑ دی گئی ہیں ۔ساؤل کی ڈھال بھی پھر کبھی تیل سے نہیں چمکے گی ۔ 22 یونتن کا کمال واپس نہیں مڑا ، ساؤل کی تلوار خالی نہیں لوٹی ،ان لوگوں نے دشمنوں کو مارا ،انکا خون بہایا اور طاقتور آدمی کی چربی کاٹی ۔ 23 ساؤل اور یونتن جیتے جی آپس میں بہت عزیز اور رضا مند تھے ۔ ساؤل اور یونتن موت میں بھی ساتھ رہے وہ عقاب سے بھی تیز تھے اور شیر ببر سے زیادہ طاقتور۔ 24 اسرائیل کے بیٹوساؤل کے لئے روؤ۔ ساؤل نے خوبصورت لال لباس دیئے اور انہیں سونے اور جواہرات سے ڈھانکا ۔ 25 ہائے کئی طاقتور لوگ جنگ کے میدانوں میں کیسے گرے ! یونتن تمہاری پہاڑیوں پر مرا ۔ 26 ہائے یونتن میرے بھا ئی میں تمہاری موت سے بہت غمزدہ ہوں ! میں تمہارے ساتھ اتنا زیادہ سکھ پایا ۔ تمہاری محبت میرے لئے کسی عورت کی محبت سے زیادہ حیرت انگیز تھی ۔ 27 ہائے کتنے طاقتور آدمی جنگ کے میدان میں مرے ! جنگ کے ہتھیار فنا ہو گئے ۔"

2 Samuel 2

1 بعد میں داؤد نے خدا وند سے نصیحت کے لئے پو چھا داؤد نے کہا ، " کیا مجھے یہوداہ کے کسی شہر پر قابو پانا ہو گا ؟" خدا وند نے داؤد سے کہا ، " ہاں " داؤد نے پو چھا ، " مجھے کہاں جانا ہو گا ؟" خدا وند نے جواب دیا ، " حبرون کو " 2 اس لئے داؤد اور اسکی دو بیویاں حبرون کو گئے ۔ ( اس کی بیویوں میں اخینوعم یزرعیل کی تھی اور ابیجیل کرمل کے نابال کی بیوہ ) 3 داؤد اپنے آدمیوں اور خاندان کو بھی لا یا ۔ اور ان سبھوں نے وہاں حبرون اور قریبی شہروں میں اپنے گھر بنائے ۔ 4 یہوداہ کے لوگ حبرون آئے اور داؤد کو مسح کر کے یہوداہ کا بادشاہ بنایا تب ا ن لوگوں نے داؤد کو کہا ، " یبیس جِلعاد کے لوگ ہی تھے جنہوں نے ساؤل کو دفنایا ۔" 5 داؤد نے یبیس جلعاد کے لوگوں کے پاس قاصدوں کو بھیجا ان قاصدوں نے یبیس میں آدمیوں سے کہا ، " خدا وند تم پر فضل کرے کیوں کہ تم ہی وہ لوگ تھے جس نے اپنے آقا ساؤل کے ساتھ رحم اور وفاداری کی اور اسکی ہڈیوں کو دفنایا ۔ 6 " خدا وند اب تمہارے ساتھ مہربان اور سچا ہوگا اور میں بھی تمہارے ساتھ مہربان ہونگا ۔ 7 اب تم بہادر اور طاقتور ر ہو گے ۔ تمہارا آقا ساؤل مر گیا لیکن یہوداہ کا خاندانی گروہ نے مجھے مسح کر کے اپنا بادشاہ چنا ۔" 8 نیر کا بیٹا ابنیر ساؤل کی فوج کا سپہ سالار تھا ۔ ابنیر ساؤل کے بیٹے اشبوست کو محنایم لے گیا ۔ 9 اور اس کو جلعاد ، آشر، یزرعیل ، افرائیم ، بنیمین ، اور تمام اسرائیل کا بادشاہ بنایا ۔ 10 شبوست ساؤل کا بیٹا تھا ۔ اشبوست کی عمر چالیس سال تھی جب اس نے اسرائیل پر حکومت کرنی شروع کی ۔ اس نے دو سال حکومت کی لیکن یہوداہ کے خاندانی گروہ داؤد کے ساتھ ہو گئے ۔ 11 داؤد حبرون میں بادشاہ تھا اس نے یہوداہ کے خاندانی گروہ پر سات سال چھ مہینے تک حکومت کی ۔ 12 نیر کا بیٹا ابنیر اور ساؤل کے بیٹے اشبوست کے افسروں نے محنایم کو چھو ڑااور جِبعون گئے ۔ 13 ضرویاہ کا بیٹا یوآب اور داؤد کے افسران بھی جبعون گئے ۔ وہ ابنیر اور اشبوست کے افسروں سے جبعون کے چشمے پر ملے ۔ ابنیر کا گروہ چشمے کے ایک طرف بیٹھا تھا ۔ یوآب کا گروہ چشمے کے دوسری طرف بیٹھا تھا ۔ 14 ابنیر نے یوآب سے کہا ، " ہمارے نوجوان سپاہیوں کو اٹھنے دو اور یہاں ایک مقابلہ ہونے دو ۔ یوآب نے کہا ، " ہاں ان میں مقابلہ ہوجانے دو ۔" 15 اس لئے نوجوان سپاہی اٹھے دونوں گروہوں نے اپنے آدمیوں کو مقابلہ کے لئے گنے انہو ں نے بنیمین کے خاندانی گروہ سے بارہ آدمیوں کو اور ساؤل کے بیٹے اشبوست کو چنا ۔ اور انہوں نے بارہ آدمیوں کو داؤد کے افسروں میں سے چنا ۔ 16 ہر ایک آدمی نے اپنے مخالف کے سر کو پکڑا اور اپنی تلوار انکے پہلو میں بھونک دی اور وہ ایک ساتھ گرے اس لئے اس جگہ کو تیز چاقوؤں کا کھیت کہتے ہیں وہ جگہ جِبعون میں ہے ۔ 17 وہ مقابلہ ایک شدید جنگ میں بدل گیا اور اس دن داؤد کے افسروں نے ابنیر اور اسرائیلیوں کو شکست دی ۔ 18 ضرویاہ کے تین بیٹے یوآب ،ابی شے اور عساہیل تھے ۔ 19 عساہیل تیز دوڑ نے والا تھا ۔ وہ جنگلی ہرن کی مانند تیز تھا ۔ عساہیل ابنیر کی جانب سیدھے دوڑا اور پیچھا کرنا شروع کیا ۔ 20 ابنیر نے مڑ کر دیکھا اور پو چھا ، " کیا تم ہی ہو عساہیل؟ " عساہیل نے کہا ، " ہا ں یہ میں ہوں ۔" 21 ابنیر نے عساہیل کو مارنا نہیں چاہا اس لئے ابنیر نے عساہیل سے کہا ، " میرا پیچھا کرنا چھو ڑ دو ۔ جاؤ کسی اور نوجوان سپا ہی کا پیچھا کرو ۔ تم آسانی سے اس کے زرہ بکتر کو اپنے لئے لے سکتے ہو ۔ " لیکن عساہیل نے ابنیر کا پیچھا چھو ڑنے سے انکار کیا ۔ 22 ابنیر نے دوبارہ عساہیل سے کہا ، " میرا پیچھا چھو ڑو یا پھر مجھے تم کو مارڈالنا ہوگا ۔ تب میں تمہارے بھائی یوآب کا منھ دوبارہ نہ دیکھ سکونگا ۔ " 23 لیکن عساہیر نے ابنیر کا پیچھا چھوڑنے سے انکار کیا ۔ اس لئے ابنیر نے اپنے بھالے کے پچھلے حصّہ کا استعمال کیا اور عساہیل کے پیٹ میں بھونک دیا ۔ بھالا عساہیل کے پیٹ کی گہرائی تک گھس گیا اور اسکی پیٹھ کی طرف سے نکلا ۔ عساہیل وہیں مر گیا ۔ 24 لیکن یوآب اور ابی شے نے ابنیر کا پیچھا کرنا جاری رکھا جب امّہ پہاڑی پر پہنچے تو سورج غروب ہو رہا تھا ( امّہ پہاڑی جبعون کے ریگستان کے راستے پر جیاح کے سامنے تھی ) 25 بنیمین کے خاندانی گروہ کے آدمی ابنیر کے اطراف پہاڑی کی اونچائی پر جمع ہو ئے ۔ 26 ابنیر نے یوآب کو زور سے پکارا اور کہا ، " کیا ہم کو لڑنا چاہئے اور ہمیشہ کے لئے ایک دوسرے کو مارڈالنا چاہئے ۔ یقیناً تم جانتے ہو کہ اسکا انجام سوگوار ہوگا ۔ لوگوں سے کہو اپنے بھائیوں کا پیچھا کرنا چھوڑ دیں ۔ " 27 تب یوآب نے کہا ،" یہ تم نے بہت اچھی بات کہی خدا کی حیات کی قسم اور اگر تم نے کچھ نہیں کہا تو لوگ اپنے بھائیوں کا صبح تک پیچھا کریں گے ۔ " 28 اس لئے یوآب نے بگل پھونکا اور اسکے لوگ اسرائیلیوں کا پیچھا کرنے سے رک گئے انہوں نے اسرائیلیوں سے مزید لڑنے کی کو شش نہیں کی ۔ 29 ابنیر اور اسکے آدمی یردن کی وادی سے تمام رات بڑھتے رہے انہوں نے دریائے یردن کو پار کیا اور پورا دن چلتے رہے یہاں تک کہ محنائیم پہنچے ۔ 30 یوآب نے ابنیر کا پیچھا چھوڑا اور واپس ہوگیا ۔ یوآب نے اپنے آدمیوں کو جمع کیا اور معلوم ہوا کہ داؤد کے ۱۹ افسرن غائب تھے اور عساہیل بھی غائب تھا ۔ 31 لیکن داؤد کے افسروں نے ابنیر کے ۳۶۰ آدمیوں کو جو بنیمین کے خاندانی گروہ سے تھے ماردیا ۔ 32 داؤد کے افسروں نے عساہیل کو لے کر اس کو بیت ا للحم میں اس کے باپ کی قبر میں دفن کر دیا ۔ یوآب اور ا سکے آدمی تمام رات چلتے رہے جونہی وہ حبرون پہنچے تو سورج طلوع ہوا ۔

2 Samuel 3

1 ساؤل کے خاندان اور داؤد کے خاندان میں طویل عرصے تک جنگ ہو تی رہی ۔ داؤد زیادہ سے زیادہ طاقتور ہو گیا اور ساؤل کا خاندان کمزور سے کمزور ہو گیا ۔ 2 داؤد کے یہ بیٹے حبرون میں پیدا ہو ئے ۔ پہلا لڑکا عمنون تھا عمنون کی ماں یزر عیل کی اخینو عم تھی ۔ 3 دوسرا بیٹا کلیاب تھا ۔ کلیاب کی ماں کرمل کے نابال کی بیوہ تھی۔ تیسرا بیٹا ابی سلوم تھا ۔ ابی سلوم کی ماں جسور کے بادشاہ تلمی کی بیٹی معکہ تھی ۔ 4 چوتھا بیٹا ادونیاہ تھا ۔ ادونیاہ کی ماں حجّیت تھی ۔ پانچواں بیٹا سفطیاہ تھا ۔ سفطیاہ کی ماں ابیطال تھی ۔ 5 چھٹا بیٹا اِترعام تھا ۔ اِتر عام کی ماں داؤد کی بیوی عجلاہ تھی ۔داؤد کے یہ چھ بیٹے حبرون میں پیدا ہو ئے ۔ 6 ابنیر ساؤل کی سلطنت میں زیادہ سے زیادہ طاقتور ہوا ۔ جب سا ؤل اور داؤد کے خاندان ایک دوسرے سے لڑے ۔ 7 ساؤل کی ایک داشتہ تھی جس کانام رِصفاہ تھا اور وہ ایّاہ کی بیٹی تھی ۔ اشبوست نے ابنیر سے کہا ، " تم نے کیوں میرے باپ کی داشتہ سے جنسی تعلقات رکھے ۔" 8 ابنیر ناراض ہو گیا جب اس نے اشبوست کے الفاظ سنے ابنیر نے کہا ، " میں ساؤ ل اور اس کے خاندان کا وفادار رہا ہوں۔ میں نے تمہیں داؤد کے حوالے نہیں کیا ۔ میں نے اس کو تمہیں شکست دینے نہیں دی ۔ میں یہوداہ کے لئے کام کرنے وا لا باغی نہیں ہوں لیکن تم ایک عورت کے متعلق مجھ پر کچھ بُرا الزام لگا رہے ہو ۔ 9 میں وعدہ کرتا ہوں کہ جو خدا نے کہا ہے وہی ہو گا ۔ خداوند نے کہا کہ ساؤل کے خاندان کی حکومت لے لے گا اور اسے داؤد کو دے گا ۔ خداوند داؤد کو یہوداہ اور اسرا ئیل کا بادشاہ بنا ئے گا وہ دان سے بیر سبع تک حکومت کرے گا ۔ خدا میرا بُرا کرے اگر میں ویسا ہو نے میں مدد نہیں کرتا ۔" 10 11 اشبوست ابنیر سے کچھ بھی نہیں کہہ سکا ۔ اشبوست اس سے بہت زیادہ ڈرا ہوا تھا ۔ 12 ابنیر نے داؤد کے پا س قاصدوں کو بھیجے ۔ اپنے پیغام میں اس نے درخواست کیا تھا ، " داؤد تم میرے ساتھ ایک معاہدہ کرو سارے اسرا ئیل کا حاکم بننے کے لئے میں تمہاری مدد کرں و گا ۔" 13 داؤد نے جواب دیا ، " اچھا !" میں تمہا رے ساتھ معاہدہ کروں گا لیکن میں تم سے ایک چیز پوچھتا ہوں میں تم سے اس وقت تک نہیں ملوں گا جب تک تم ساؤل کی بیٹی میکل کو میرے پاس نہ لا ؤ ۔" 14 داؤد نے ساؤل کے بیٹے اشبوست کے پاس قاصد بھیجے داؤد نے کہا ، " میری بیوی میکل کو مجھے دو میں نے اس سے شادی کرنے کے لئے ۱۰۰ فلسطینیوں کو مارا تھا ۔ اس نے مجھ سے وعدہ کیا تھا ۔" 15 تب اشبوست نے آدمیوں سے کہا ، " جاؤ اور میکل کو لیس کے بیٹے فلطی ایل سے لے لو ۔ 16 میکل کا شوہر فلطی ایل میکل کے ساتھ گیا ۔ فلطی ایل سارا راستہ زارو قطا ر روتے ہو ئے میکل کے پیچھے پیچھے بحوریم گیا ۔ ابنیر نے فلطی ایل سے کہا ، " واپس گھر جا ؤ " اور فلطی ایل گھر واپس گیا ۔ 17 ابنیر نے یہ خبر اسرا ئیل کے قائدین کو بھیجا اس نے کہا ، "ماضی میں تم لوگ داؤد کو اپنا بادشاہ بنانا چا ہتے تھے۔ 18 اب تم داؤد کو با دشاہ بنا سکتے ہو کیونکہ خداوند نے داؤد کے بارے میں کہا تھا ، ' میں اسرا ئیلیوں کو فلسطینیوں سے اور دوسرے تمام دشمنو ں سے بچا ؤں گا ۔ میں ایسا میرے خادم داؤد کے ذریعہ کروں گا ۔" 19 ابنیر نے ان ساری باتوں کو بنیمین خاندان کے گروہ کے لوگوں سے کہا ۔ ابنیر نے جو باتیں کہیں اس سے بنیمین خاندان کا گروہ اور سبھی بنی اسرائیل رضا مند تھے ۔ ابنیر نے بھی یہ ساری باتیں داؤد سے حبرون میں کہیں ۔ 20 ابنیر داؤد کے پاس حبرون آیا ابنیر بیس آدمیوں کو اپنے ساتھ لایا ۔ داؤد نے ابنیر کے لئے اور اس کے ساتھ جو آدمی آئے تھے ان سب کے لئے دعوت کی ۔ 21 ابنیر نے داؤد سے کہا ، " میرے آقا اور بادشاہ مجھے تمام اسرا ئیلیوں کو تمہا رے پاس لانے دو ۔ تب وہ تم سے معاہدہ کریں گے اور تم تمام اسرا ئیل پر حکومت کرو گے جیسا کہ تم چاہتے تھے ۔" 22 یو آب اور داؤد کے افسران جنگ سے واپس آئے ان کے پاس کئی قیمتی چیزیں تھیں جو انہوں نے دشمنوں سے لی تھی ۔ داؤد نے فقط ابنیر کو سلامتی سے جانے دیا اس لئے ابنیر وہاں حبرون میں داؤد کے ساتھ نہیں تھا جب وہ لوگ واپس آئے ۔ 23 یو آ ب اور اس کی تمام فوج حبرون پہنچی فوج نے یو آب سے کہا ، " نیر کا بیٹا ابنیر بادشا ہ داؤد کے پاس آیا اور داؤد نے ابنیر کو سلامتی سے جانے دیا۔" 24 یو آب بادشاہ کے پاس آیا اور کہا ، " آپ نے کیا کیا ۔ ابنیر آپ کے پاس آیا اور آپ نے اس کو بغیر نقصان پہنچائے کیوں بھیجا ؟ 25 تم نیر کے بیٹے ابنیر کو جانتے ہو وہ تم سے چال چلنے آیا تھا۔ وہ تم سے تمام چیزیں جو تم کر رہے ہو معلوم کر نے آیا تھا ۔" 26 یو آب نے داؤد کو چھو ڑا اور قاصدوں کو سیرہ کے کنویں پر ابنیر کے پاس بھیجا ۔ قاصد ابنیر کو واپس لا ئے لیکن داؤد کو یہ معلوم نہ تھا ۔ 27 جب ابنیر حبرون پہنچا یوآب اس کو ایک طرف لے گیا داخلہ کے دروازہ کے درمیان اس سے خاص بات کرنے کے لئے اور تب یو آب نے ابنیر کے پیٹ میں تلوار بھونک دی اور ابنیر مر گیا ۔ ابنیر نے یوآب کے بھا ئی عسا ہیل کو مار ڈا لا تھا اس لئے یو آب نے ابنیر کو مار ڈا لا ۔ 28 بعد میں داؤد نے یہ خبر سنی ۔داؤد نے کہا ، " میری بادشاہت اور میں نیر کے بیٹ ابنیر کی موت کے لئے بے قصور ہوں۔خداوند جانتا ہے ۔ 29 یو آب اور اس کا خاندان اس کے لئے ذمّہ دار ہے اور اس کے سارے خاندان کو قصوروار ٹھہراتا ہے ۔ مجھے امید ہے یو آب کے خاندان پر کئی مصیبتیں آئیں گی مجھے اُمید ہے اس کے خاندان میں کئی لوگ بیمار ہوں گے ۔ جذام سے اور معذوری سے اور جنگ میں مرینگے اور کھانے کیلئے غذا نہیں ملے گی۔" 30 یو آب اور ابی شے نے ابنیر کو مار ڈا لا کیوں کہ ابنیر نے ان کے بھا ئی عسا ہیل کو جبعون کی جنگ میں مار دیا تھا ۔ 31 داؤد نے یو آب اور تمام لوگ جو یو آب کے ساتھ تھے ان سے کہا ، " اپنے کپڑے پھا ڑ دو اور سوگ کے کپڑ ے پہنو۔ ابنیر کے لئے روؤ ۔" انہوں نے ابنیر کو حبرون میں دفن کیا۔ داؤد اس کی تدفین پر گیا ۔ بادشا ہ داؤد اور تمام لوگ ابنیر کی قبر پر رو ئے ۔ 32 33 بادشاہ داؤد نے سوگوار نغمہ ابنیر کی تدفین پر گا یا : " کیا ابنیر کو کسی شریر مُجرم کی طرح مرنا چا ہئے ؟ 34 ابنیر تمہا رے ہاتھ نہیں بندھے تھے ۔ تمہا رے پیروں میں زنجیریں نہیں تھیں۔ نہیں ، ابنیر بُرے آدمیوں نے تمہیں مار ڈا لا ۔ " تب تمام لوگ دوبارہ ابنیر کے لئے ر وئے ۔ 35 لوگوں نے سارا دن آکر داؤد سے کچھ کھانے کے لئے التجا کی ۔ لیکن داؤد نے ایک خاص عہد کیا تھا یہ کہتے ہو ئے ، " خدا مجھے سزا دے اگر میں سورج غروب ہو نے سے پہلے روٹی یا کو ئی دوسری غذا کھا ؤں ۔" 36 جو کچھ ہوا تمام لوگو ں نے دیکھا اور جو کچھ بادشاہ داؤد نے کیا اس سے وہ لوگ خوش تھے ۔ 37 یہوداہ اور سبھی بنی اسرا ئیل سمجھ گئے کہ بادشاہ داؤد نے نیر کے بیٹے ابنیر کو مارنے کے لئے حکم نہیں دیا تھا ۔ 38 بادشاہ داؤد نے اپنے افسروں سے کہا ، " تم جانتے ہو کہ آج اسرا ئیل میں ایک اہم قائد مر گیا ۔ 39 اگر چہ بادشا ہ ہو نے کے لئے میرا مسح کیا گیا لیکن میں ضرویاہ کے بیٹوں کی طرح سخت نہیں ہوں ۔ خداوند انہیں سزا دے جس کے وہ مستحق ہیں ۔"

2 Samuel 4

1 ساؤل کا بیٹا ( اشبوست ) نے سنا کہ ابنیر حبرون میں مر گیا ۔ اشبوست اور اس کے لوگ بہت ڈرگئے ۔ 2 دو آدمی ساؤل کے بیٹے (اشبوست ) سے ملنے گئے یہ دو آدمی فوج کے سپہ سالار تھے یہ ریکاب اور بعنہ تھے ۔ جو بیروت رمون کے بیٹے تھے وہ بنیمین تھے کیوں کہ شہر بیروت بنیمین کے خاندانی گروہ کا تھا ۔ 3 لیکن بیروت کے تمام لوگ جتیم کو بھاگ گئے اور وہ آج تک وہیں رہتے ہیں ۔ 4 ساؤل کے بیٹے یونتن کاایک بیٹا تھا جس کانام مفیبوست تھا ۔ وہ لڑکا پانچ سال کا تھا جب یزر عیل سے خبر آئی کہ ساؤل اور یونتن مار دیئے گئے۔ جس عورت نے مفیبوست کی دیکھ بھال کی تھی ڈر گئی کہ دشمن آرہے تھے اس لئے وہ اس لڑکے کو اٹھا یا اور لے کر بھاگ گئی ۔ لیکن بھاگتے وقت لڑکا گر گیا اور اس وجہ سے وہ دونوں پیروں سے معذور ہو گیا ۔ 5 ریکاب اور بعنہ جو بیروت کے رمّون کے بیٹے تھے دو پہر میں اشبوست کے گھر گئے اشبوست آرام کر رہا تھا کیوں کہ گرمی تھی ۔ 6 ریکاب اور بعنہ گھر میں اس طرح آئے جیسے وہ کچھ گیہو ں لینے جا رہے ہوں اشبوست اپنے سونے کے کمرہ میں بستر پر لیٹا تھا ۔ریکاب اور بعنہ نے اشبوست کو چھُرا گھونپا اور مار ڈا لا ۔ تب انہوں نے اس کا سر کاٹ لیا اور اپنے ساتھ لے گئے انہوں نے ساری رات یردن کی وادی کے راستے سے سفر کیا۔ 7 8 وہ حبرون پہنچے اور انہوں نے داؤد کو اشبوست کا سر دیا ۔ ریکاب اور بعنہ نے داؤد سے کہا ، " یہاں آپ کے دشمن اشبوست ساؤل کے بیٹے کا سر ہے ۔ اس نے تم کو مارڈالنے کی کوشش کی تھی ۔خداوند نے ساؤل کو اور اس کے خاندان کو آج آپکی خاطر سزا دی ۔" 9 لیکن داؤد نے ریکاب اور اس کے بھائی بعنہ سے کہا ، " جہاں تک یقین ہے خداوند ادئمی ہے اس نے مجھے تمام مصیبتوں سے بچا یا ہے ۔ 10 لیکن ایک شخص نے سوچا تھا کہ وہ میرے لئے اچھی خبر لا ئے گا اس نے مجھ سے کہا ، " دیکھو ساؤل مر گیا ' اس نے سوچا تھا کہ میں اسے اس خبر کو لانے کی وجہ سے انعام دو ں گا لیکن میں نے اس آدمی کو پکڑا اور صقلاج میں مارڈا لا ۔ 11 اس لئے میں تمہیں ضرور مارونگا دیکھو تم نہیں رہو گے کیوں کہ تم بُرے لوگوں نے بستر پر سو ئے ہو ئے ایک اچھے آدمی کو مار ڈا لا ۔ تمہیں اس قتل کی سزا ضرور ملے گی ۔" 12 اس لئے داؤد نے نوجوان سپا ہیوں کو حکم دیا کہ ریکاب اور بعنہ کو مار ڈا لو نوجوان سپا ہیو ں نے ان لوگوں کو مار ڈا لا اور ان کے ہا تھ اور پا ؤں کاٹ ڈا لے اور ان کو حبرون کے چشمے پر لٹکا دیا تب انہوں نے اشبوست کا سر لیا اور اس کو اسی جگہ دفن کیا جہاں حبرون میں ابنیر کو دفن کیا گیا تھا ۔

2 Samuel 5

1 تب اسرا ئیل کے سارےخاندان حبرون میں داؤد کے پاس آئے انہوں نے داؤد سے کہا ، " دیکھو ہم ایک خاندان کے ہیں ۔ 2 جب ساؤل ہمارا بادشاہ تھا تو وہ تم ہی تھے جس نے اسرا ئیلیوں کی جنگ میں رہنما ئی کی خداوند نے خود تم سے کہا ،' تم میرے بنی اسرا ئیلیوں کے لئے چرواہ ہو گے تم اسرا ئیل پر حاکم ہو گے۔" 3 اس لئے اسرائیل کے تمام قائدین حبرون میں بادشاہ داؤد سے ملنے آئے ۔ بادشاہ داؤد نے ایک معاہدہ خداوند کے سامنے حبرون میں ان قائدین سے کیا ۔ تب قائدین نے داؤد کو مسح کیا اسرا ئیل کے بادشاہ ہو نے کیلئے ۔ 4 داؤد کی عمر چالیس سال تھی جب اس نے حکومت کرنی شروع کی وہ چالیس سال تک بادشاہ رہا ۔ 5 اس نے حبرون میں یہوداہ پر سات سال چھ ماہ تک حکومت کی اور یروشلم میں تمام اسرائیل اور یہوداہ پر ۳۳ سال تک حکومت کی ۔ 6 بادشاہ اور اس کے آدمی یروشلم کے رہنے وا لے یبوسیوں کے خلاف جنگ لڑنے گئے ۔ یبوسیوں نے داؤد سے کہا ، " آپ ہمارے شہر میں نہیں آ سکتے ۔حتیٰ کہ ہمارے اندھے اور لنگڑے بھی آپ کو روک سکتے ہیں ۔" انہوں نے یہ اس لئے کہا کیوں کہ وہ سمجھے کہ داؤد ان کے شہر میں داخل نہ ہو پا ئیگا ۔ 7 لیکن داؤد نے صیّون کا قلعہ لے لیا یہ قلعہ داؤد کا شہر ہوا ۔ 8 اس دن داؤد نے اپنے آدمیوں سے کہا، " اگر تم یبوسیوں کو شکست دینا چا ہو تو پانی کی سرنگ سے جاؤ اور لنگڑے اور اندھے دشمنوں تک پہنچو۔" اس لئے لوگ کہتے ہیں کہ اندھے اور اپاہج گھر میں داخل نہیں ہونگے ۔ 9 داؤد قلعہ میں رہا اور یہ داؤد کا شہر کہلا یا ۔ داؤد نے علاقے کی تعمیر کرائی جو ملّو کہلا یا اس نے شہر میں اور کئی عمارتیں تعمیر کرا ئیں۔ 10 داؤد زیادہ سے زیادہ طاقتور ہو ئے کیوں کہ خداوند قادر مطلق ان کے ساتھ تھا ۔ 11 صُور کا بادشاہ حیرام نے داؤد کے پاس قاصد بھیجے۔ حیرام نے بھی صنوبر کے درخت بڑھئی اور سنگ تراشوں کو بھیجے انہو ں نے داؤد کے لئے گھر تعمیر کیا ۔ 12 تب داؤد نے محسوس کیا کہ یقیناً خداوند نے اسے اسرا ئیل کا بادشاہ بنا یاہے ۔ اس نے یہ بھی محسوس کیا کہ خداوند نے اس کی سلطنت کو اسرا ئیل کے خدا کے لوگو ں کی خاطر قوت بخش بنا یا ۔ 13 داؤد حبرون سے یروشلم چلا گیا ۔ یروشلم میں داؤد نے کئی اور عورت خادمائیں اور بیویاں حاصل کیں۔ داؤد کے کچھ اور بچے یروشلم میں پیدا ہو ئے ۔ 14 داؤد کے بیٹوں کے نام یہ ہیں جو یروشلم میں پیدا ہو ئے : سموعہ ، سوباب ، ناتن ،سلیمان ۔ 15 ابحار ، الیسوع، نفج ، یفیع۔ 16 الیسمع،الیدع، الیفالط۔ 17 فلسطینیوں نے سنا کہ اسرا ئیلیوں نے مسح ( چُنا ) کیا ہے کہ داؤد اسرا ئیل کا بادشاہ ہو ۔ اس لئے فلسطینیوں نے داؤد کو مار ڈالنے کے لئے تلاش کرنا شروع کیا ۔ لیکن داؤد نے اس کے متعلق سنا اور یروشلم کے قلعہ میں چلا گیا ۔ 18 فلسطینی آئے اور رفائیم کی وادی میں ڈیرہ ڈالے ۔ 19 داؤد نے خداوند سے پو چھتے ہو ئے کہا ، " کیا مجھے فلسطینیوں کے خلاف جنگ میں جانا ہوگا ؟" کیا آپ فلسطینیوں کو شکست دینے میں میری مدد کرینگے ؟" خداوند نے داؤد سے کہا ، " ہاں میں یقیناً فلسطینیوں کو شکست دینے کے لئے تمہاری مدد کروں گا ۔ 20 تب داؤد بعل پراضیم گیا اور فلسطینیوں کو اس جگہ پر شکست دی ۔ داؤد نے کہا ، " خداوند نے میرے دشمنو ں کو ایسا تباہ کیا جیسے سیلاب کا تیز بہتا پانی باندھ کو توڑ تا ہے ۔" اسی لئے داؤد نے اس جگہ کا نام " بعل پراضیم " رکھا ۔ 21 فلسطینی اپنے دیوتاؤں کے بُت پیچھے چھو ڑے ۔ بعل پراضیم میں داؤد اور ان کے آدمیوں نے ان بتوں کو وہاں سے نکال دیا ۔ 22 فلسطینی دوبارہ آئے اور رفائیم کی وادی میں ڈیرہ ڈالے ۔ 23 داؤد نے خداوند سے دعا کی ۔ اس وقت خداوند نے داؤد سے کہا ،' ' وہاں مت جا ؤ بلکہ فلسطینیوں کی فوج کے پیچھے جاؤ اور بلسان درختوں کے آگے جنگ لڑو۔ 24 بلسان کے درختوں کی چوٹی سے جنگ میں جاتے ہو ئے فلسطینیوں کی آواز سنوگے ۔ تب تمہیں جلدی سے عمل کرنا چا ہئے کیونکہ اس وقت خداوند جا ئے گا اور تمہا رے لئے فلسطینیوں کو ہرا دے گا ۔" 25 داؤد نے وہی کیا جو خداوند نے اس کو حکم دیا ۔ اور اس نے فلسطینیوں کو شکست دی اس نے ان کا پیچھا کیا اور جبع سے جزرتک تمام راستوں پر ان کو مار ڈا لا ۔

2 Samuel 6

1 داؤد نے دوبارہ اسرائیل میں بہترین سپاہیوں کو جمع کیا ۔ وہ سب ۳۰۰۰۰ آدمی تھے ۔ 2 تب داؤد اور اسکے آدمی یہوداہ میں بعلہ کے مقام پر گئے ۔ انہوں نے خدا کے مقدس صندوق کو یہوداہ کے بعلہ سے لیا اور یروشلم کی جانب چلے گئے ۔ لوگ مقدس صندوق کے پاس خدا وند کی عبادت کے لئے جاتے ۔ مقدس صندوق خدا وند قادر مطلق کے تاج کی مانند ہے ۔ وہاں کروبی فرشتوں کے مجسّمے صندوق کے اوپر ہیں اور خدا وند صندوق پر بادشاہ کی مانند بیٹھا ہے ۔ 3 داؤد کے آدمی مقدس صندوق کو پہا ڑی پر ابینداب کے گھر سے باہر لائے ۔ تب انہوں نے خدا کے مقدس صندوق کو ایک نئی گاڑی پر رکھا ۔ عزّہ اور اخیو ابینداب کے بیٹے گاڑی چلا رہے تھے ۔ 4 اس طرح وہ پہاڑی پر ابینداب کے گھر سے مقدس صندوق اٹھا ئے ۔ عزّہ گاڑی پر تھا خدا کے مقدس صندوق کے ساتھ تھا اور اخیو مُقدس صندوق کے ساتھ چل رہا تھا ۔ 5 داؤد اور تمام اسرائیلی خدا وند کے سامنے ناچ رہے تھے اور سبھی طرح کے موسیقی کے آلات بجا رہے تھے ۔ وہاں پر بربط ،ستار ، ڈھول ،شہنائی جو چیر کی لکڑی سے بنی ہوئی تھی اور مجیرا بجا رہے تھے ۔ 6 جب داؤد کے لوگ نکون کے کھلیان میں آئے تو گائے ٹھو کر کھا گئی اور خدا کا مقدس صندوق گاڑی سے گر نے لگا عُزّہ نے مقدس صندوق کو پکڑ لیا ۔ 7 لیکن خدا وند عُزّہ پر غصہ ہوا اور اس کو مار ڈا لا ۔ عزہ نے خدا کی تعظیم نہیں کی جب اس نے مقدس صندوق کو چھوا ۔ عزہ وہاں خدا کے صندوق کے پاس مر گیا۔ 8 داؤد غصہ میں تھا کیوں کہ خدا نے عُزّہ کو مارڈا لا ۔ داؤد نے اس جگہ کو "پرض عزّہ " کہا اور آج تک بھی وہ جگہ پر ض عُزّہ کہلا تی ہے ۔ 9 داؤد اس دن خدا وند سے ڈرا ہوا تھا ۔ داؤد نے کہا " میں کیسے خدا کے مقدس صندوق کو اپنے پاس لا سکتا ہوں ؟ 10 اس لئے داؤد خدا وند کے مقدس صندوق کو اپنا شہر نہیں لایا ۔ داؤد نے مقدس صندوق کو جات کے عوبیدادوم کے گھر لے گیا ۔ 11 خدا وند کا مقدس صندوق عوبیدا دوم کے گھر میں تین مہینے تک رہا خدا وند نے عوبیدا دوم اور اس کے خاندان پر فضل کیا ۔ 12 بعد میں لوگوں نے داؤد سے کہا ، " خدا وند نے عوبیدا دوم کے خاندان پر فضل کیا اور ہر چیز اسکی اپنی ذاتی ہو رہی تھی ۔ کیوں کہ خدا وند کا مقدس صندوق وہاں ہے ۔" اس لئے داؤد گیا اور خدا کا مقدس صندوق عوبیدادوم کے گھر سے لایا ۔ داؤد بہت خوش تھا۔ 13 جب وہ سب آدمی نے جو خدا وند کا مقدس صندوق لئے ہوئے تھے چھ قدم بڑھے تو داؤد نے ایک بیل اور موٹے بچھڑے کی قربانی دی ۔ 14 داؤد خدا وند کے سامنے اپنی پوری طاقت سے ناچ رہا تھا داؤد سوتی ایفود پہنے ہوئے تھا ۔ 15 داؤد اور تمام اسرائیلی مطمئن تھے وہ گاتے اور بگل پھونکتے ہوئے خدا وند کے مقدس صندوق کو شہر لا رہے تھے ۔ 16 ساؤل کی بیٹی میکل کھڑ کی سے باہر دیکھ رہی تھی ۔ جب خدا وند کا صندوق داؤد کے شہر میں لایا جا رہا تھا ۔ تب اس نے بادشاہ داؤد کو خدا وند کے سامنے اُچھلتے اور ناچتے دیکھا تو اس نے اپنے دل میں داؤد کو حقیر سمجھا ۔ 17 داؤد نے مقدس صندوق کے لئے ایک خیمہ بنایا ۔ اسرائیلیوں نے خدا وند کے مقدس صندوق کو خیمہ میں اس جگہ پر رکھا ۔ تب داؤد نے جلانے کی اشیاء کا نذرانہ خدا وند کے سامنے پیش کیا ۔ 18 جب داؤد نے بخور کی قربانی کا نذرانہ ختم کیا تو اس نے لوگوں پر اس خدا وند کے نام سے فضل کیا جو خدا وند قادر مطلق ہے ۔ 19 داؤد نے ایک روٹی اور کشمش کی ٹکیہ اور کچھ کھجور کی روٹی کا حصّہ بھی اسرائیل کے ہر مرد اور عورت کو دیا تب تمام لوگ گھر چلے گئے ۔ 20 داؤد واپس اپنے گھر اپنے خاندان کو دعا دینے کے لئے گئے لیکن ساؤل کی بیٹی میکل اس سے ملنے باہر آئی ۔ میکل نے کہا ، " اسرائیل کے بادشاہ نے آج خود کو رسوا کیا ہے ۔ اس نے خادماؤں کے سامنے عریاں آدمی کی بری طرح حرکت کی ہے ۔ آپکو ایسی حرکتوں پر شرم ہونی چاہئے ۔" 21 تب داؤد نے میکل سے کہا ، " خدا وند نے مجھے چُنا ہے تمہارے والد یا اسکے خاندان کے کسی آدمی کو نہیں ۔ خدا وند نے مجھے اسرائیلیوں کا قائد ہونے کے لئے چنا ہے ۔ اس لئے میں خدا وند کے سامنے ناچنا اور دعوت دینا جاری رکھونگا ۔ 22 میں دوسری حرکتیں کر سکتا ہوں جو اور بھی زیادہ شرمناک ہوں گی ۔ ہو سکتا ہے تم میری تعظیم نہ کرو لیکن جن باندی لڑکیوں کی تم بات کر رہی ہو وہ میری بہت عزت کرتی ہیں ۔" 23 ساؤل کی بیٹی میکل کو کبھی بچّہ نہ ہوا اور وہ بغیر بچّے کے ہی مر گئی ۔

2 Samuel 7

1 بادشاہ داؤد کا اپنے نئے گھر میں جانے کے بعد خداوند نے اسے اس کے تمام دشمنوں سے سلامتی دی ۔ 2 بادشاہ داؤد نے ناتن نبی سے کہا ، " دیکھو میں ایک عمدہ مکان میں رہتا ہوں جو صنوبر کی لکڑی سے بنا ہے لیکن خدا کا مقدس صندوق ابھی تک خیمہ میں رکھا ہوا ہے ( ہمیں ایک عمدہ عمارت مقدّس صندوق کے لئے بنانی ہو گی ۔) " 3 ناتن نے بادشاہ داؤد سے کہا ، " جو کچھ آپ چاہتے ہیں وہ کریں خداوند آ پکے ساتھ ہو گا ۔ 4 لیکن اس رات ناتن کو خداوند کا پیغام ملا ۔خداوند نے کہا ، 5 " جا ؤ اور میرے خادم داؤد کو کہو ، ' خداوند یہ کہتا ہے : ' تم وہ آدمی نہیں ہو جو میرے رہنے کے لئے گھربنا ئے ۔ 6 میں کبھی کسی گھر میں نہیں رہا اسرا ئیلیوں کو مصر سے باہر لانے کے وقت سے لے کر آج تک میں نے خیمہ کے اطراف ہی پھرتا رہا میں خیمہ کو اپنے گھر کے طور پر استعمال کیا ۔ 7 میں نے اسرا ئیل میں کبھی کسی اہم خاندانی گروہ کو ، جسے کہ میں نے اپنے بنی اسرا ئیلیوں کی رہنمائی کرنے کا حکم دیا تھا ۔ اپنے لئے دیودار کی لکڑی سے ایک خوبصورت گھر بنانے کے لئے نہیں کہا ۔' 8 " تمہیں میرے خادم داؤد کو ضرور اطلاع کر دینی چا ہئے کہ یہ خداوند قادر مطلق کہتا ہے : میں نے تم کو چُنا جب کہ تم بھیڑیں چرارہے تھے ۔ میں تمہیں اس معمولی کا م سے اوپر لا یا اور اپنے اسرا ئیلی لوگوں کا قائد بنا یا ۔ 9 میں تمہا رے ساتھ ہر جگہ ہوں جہاں بھی تم گئے میں نے وہاں تمہا رے لئے تمہا رے دشمنوں کو شکست دی ۔ میں تمہیں زمین پر سب سے زیادہ مشہور انسان بناؤں گا ۔ 10 میں نے ایک جگہ اپنے اسرا ئیلی لوگوں کے لئے چنی ہے ۔میں نے اسرا ئیلیوں کو بسایا میں نے ان کو ان کی جگہ رہنے کے لئے دی ۔ میں نے ایسا اس لئے کیا تا کہ انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا نہ پڑے ۔ ماضی میں میں نے منصفوں کو بھیجا تا کہ وہ میرے بنی اسرا ئیلیوں کی رہنما ئی کرے ۔ جب بھی منصفوں نے حکومت کی بُرے لوگوں نے اسرا ئیلیوں کو تکلیف دی ۔ اب پھر ایسا نہیں ہو گا ۔ داؤد میں تمہا رے دشمنوں سے بچاؤں گا اور تمہیں خیرو برکت دوں گا میں وعدہ کرتا ہوں کہ تمہارے خاندان کو بادشاہوں کا خاندان بناؤں گا ۔ اور میں اس کی سلطنت کو قائم کرو ں گا ۔ 11 12 " جب تمہا ری زندگی ختم ہو جا ئے گی تم مر جا ؤگے ۔ اور اپنے آباء و اجداد کے ساتھ دفن ہو جا ؤگے تب میں تمہا رے بچوں میں سے ایک کو بادشاہ بناؤں گا ۔ 13 وہ میرے نام کے لئے ایک خدا گھر بنائے گا ۔ اور میں اسکی بادشاہت کو ہمیشہ کے لئے دائمی طاقت ور بناؤں گا۔ 14 میں اس کا باپ ہو ں گا اور وہ میرا بیٹا ہوگا ۔ جب وہ گناہ کرے میں دوسرے لوگوں کو اسکو سزادینے کے لئے استعمال کروں گا وہ میرے چابک ہو ں گے ۔ 15 لیکن میں ان سے محبت کرنا نہیں چھو ڑوں گا میں ان کے ساتھ وفاداری قائم رکھوں گا ۔ میں نے اپنی چاہت اور مہربانی کو ساؤل سے لے لیا ہے ۔ جب میں تمہا ری طرف پلٹا تو ساؤل کو دور ہٹا دیا میں ایسا تمہا رے خاندان سے نہیں کروں گا ۔ 16 تمہا را بادشاہوں کا خاندان ہمیشہ قائم رہے گا تم اس پر بھروسہ کر سکتے ہو تمہا رے لئے تمہا ری بادشاہت ہمیشہ جاری رہے گی ۔ تمہا را تخت ( بادشاہت ) ہمیشہ قائم رہے گا ۔" 17 ناتن نے داؤد سے رُویا کے متعلق کہا اس نے داؤد سے ہر وہ بات کہی جو خدا نے کہا تھا ۔ 18 بادشاہ داؤد اندرگیا اور خداوند کے سامنے بیٹھا ۔ داؤد نے کہا ، " خداوند میرے آقا میں تیرے لئے اتنااہم کیوں ہوں ؟ میرا خاندان کیوں اہم ہے ؟ تو نے مجھے اتنا کیوں بنا یا ؟" 19 میں کچھ نہیں ہوں صرف ایک خادم ہوں ۔لیکن تو نے اس سے بھی زیادہ عظیم چیزیں کی ہیں کیونکہ تو نے میرے آنے والے خاندان پر مہربانی کا وعدہ کیا ہے ۔ خداوند! میرے آقا ، تو ہمیشہ اس طرح لوگوں سے باتیں نہیں کرتا ۔ کیا تو کرتا ہے ؟" 20 میں کس طرح تجھ سے اپنی بات جا ری رکھ سکتا ہوں؟" خداوند میرے آقا ، تو جانتا ہے کہ میں صرف تیرا خادم ہو ں۔ 21 تو نے کہا ، " تو یہ عجیب و غریب کام کرے گا ۔ تو یہ سب کرنا چا ہتا ہے ۔ اور تو اسے کرے گا ۔ اور اسے ہونے سے پہلے تو نے مجھے اس کے بارے میں کہنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ 22 خداوند میرے آقا اس لئے تو بہت عظیم ہے تیرے جیسا کو ئی نہیں ، کو ئی خدا نہیں سوائے تیرے ۔ ہم یہ جانتے ہیں کیوں کہ ہم نے خود سنا ہے ان چیزوں کے متعلق جو تو نے کیا ۔ 23 " اس زمین پر تیرے لوگ، بنی اسرا ئیلیوں جیسی کو ئی اور قوم نہیں ہے ۔ وہ خاص لوگ ہیں ۔ وہ غلام تھے لیکن تو نے انہیں مصر سے نکالا اور انہیں آزاد کیا تو نے انہیں اپنے لوگ بنائے ۔ تو نے اسرا ئیلیوں کے لئے عظیم اور مہیب چیزیں کیں ۔ تو نے یہ زمین اسرا ئیلیوں کو لینے دیا ۔ اور جو لوگ دوسرے دیوتاؤں کی عبادت کرتے تھے تو نے انکی زمین چھین لی ۔ 24 تونے بنی اسرا ئیلیوں کو ہمیشہ کے لئے اپنا لوگ بنایا ہے اور اے خداوند تو ان کا خدا ہوا ۔ 25 " اے خداوند خدا تو نے اپنے خادم میرے لئے ، اور میرے خاندانوں کے لئے کئی چیزوں کے کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔ اب برائے کرم ان چیزوں کو جس کا تو نے وعدہ کیا ہے کر ۔ میرے خاندان کو بادشاہوں کا خاندان بنا اور جو بہت عظیم ہو اسرا ئیل پر ہمیشہ کے لئے حکومت کرتا رہے ۔ 26 تیرے نام کی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تعظیم ہو گی لوگ کہیں گے خداوند قادر مطلق خدا اسرا ئیل پر حکومت کرتا ہے اور تیرے خادم داؤد کا خاندان تیری خدمت کرنے میں مسلسل مستحکم ہو ! 27 " خداوند قادر مطلق اسرا ئیل کے خدا تونے مجھ کو بہت اہم چیز دکھا یا ۔ تو نے کہا ، " تمہا رے خاندان کو عظیم بنا یا جا ئے گا اسی لئے میں تیرا خاکسار خادم تجھ سے یہ دعا کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ 28 " خداوند میرے آقا تو خدا ہے اور جو چیزیں تو کہتا ہے اس پر مجھے یقین ہے اور تو نے کہا ، " یہ اچھی چیزیں تیرے خادم میرے ساتھ پیش آئیں گی ۔ 29 اب براہ کرم میرے خاندان پر فضل کر ۔ انہیں تیرے سامنے کھڑا ہو نے دے اور ہمیشہ کے لئے خدمت کرنے دے ۔ خداوند میرے آقا تو نے خود کہا ہے ان چیزوں کے بارے میں کہا تونے خود میرے خاندان پر مہربانی اور فضل کی کہ یہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جا ری رہے گا ۔"

2 Samuel 8

1 بعد میں داؤد نے فلسطینیوں کو شکست دی ۔ اس نے ان کے پا یہ تخت شہرکو جوکہ بڑے علاقے میں پھیلا ہوا تھا قبضہ کر لیا ۔ داؤد نے اس زمین پر قبضہ کر لیا ۔ 2 داؤد نے موآب کے لوگوں کو بھی شکست دی ۔ اس وقت انہوں نے انہیں زمین پر لیٹنے کے لئے مجبور کیا ۔تب ان لوگوں نے ان کو قطاروں میں الگ کرنے کے لئے رسّی کا استعمال کیا ۔ اس نے حکم دیا کہ لوگوں کے دو قطاروں کو مار دیا جائے لیکن تیسری پوری قطار زندہ چھو ڑ دیا جائے ۔ اس طرح سے موآب کے لوگ اس کے غلام ہو گئے ۔ ان لوگو ں نے خراج تحسین پیش کئے ۔ 3 رحوب کا بیٹا ہددعزر ضوباہ کا بادشاہ تھا ۔ داؤد نے ہددعزر کو شکست دی اس وقت جب داؤد عزر فرات ندی کے پاس کا علاقہ قبضہ کرنے گیا ۔ 4 داؤد نے ۱۷۰۰ گھوڑ سوار سپاہی اور ۲۰۰۰۰ پیدل سپا ہی ہدد عزر سے لئے ۔داؤد نے رتھ کے سبھی گھو ڑوں کو لنگڑا کردیا سوائے ایک سو کے ۔ اس نے سو کو لنگڑا نہیں کیا ۔ 5 دمشق سے ارامین کا بادشاہ ضوباہ کے بادشاہ ہدد عزر کی مدد کو آئے لیکن داؤد نے ان ۰۰۰,۲۲ ارامین کو قتل کردیا ۔ 6 تب داؤد نے سپاہیوں کے گروہوں کو دمشق کے ارم میں رکھا ۔ ارامین داؤد کے خادم بنے اور تحسین پیش کئے ۔ خدا وند نے داؤد کو ہر جگہ جہاں وہ گیا فتح دی ۔ 7 داؤد نے ان سونے کی ڈھا لوں کو لیا جو ہدد عزر کے خادموں کی تھیں داؤد نے وہ ڈھا لیں لے کر انہیں یروشلم لایا ۔ 8 داؤد نے اور کئی چیزیں جو کانسہ کی بنی تھیں بطاہ اور بیروتی سے لیں ۔( بطاہ اور بیروتی شہر ہدد عزر کے تھے ۔) 9 حمات کے بادشاہ تو غی نے سنا کہ داؤد نے ہدد عزر کی تمام فوج کو شکست دی ۔ 10 اس لئے تو غی نے اپنے بیٹے یورام کو بادشاہ داؤد کے پاس بھیجا ۔ یورام داؤد سے ملا اور اس کو مبارک باد اور دعائیں دیں کیوں کہ داؤد ہدد عزر کے خلاف لڑا اور اسکو شکست دی ۔ (ہدد عزر پہلے تو غی کے خلاف جنگیں لڑ چکا تھا ) یو رام چاندی سونے اور کانسے کی بنی ہوئی چیزیں لایا ۔ 11 داؤد نے ان چیزوں کو لیا اور خدا وند کو نذرانہ پیش کیا ۔ اس نے ان چیزوں کو دوسری اور چیزوں کے ساتھ رکھا جو اس نے خدا وند کو نذر کی تھیں ۔ داؤد نے انہیں دوسری قوموں سے لیا تھا جنہیں اس نے شکست دی تھی ۔ 12 داؤد نے ارام ، موآب ،عمّون ،فلسطین اور عمالیق کو شکست دی ۔ داؤد نے ضوباہ کے بادشاہ رحوب کے بیٹے ہدد عزر کو بھی شکست دی ۔ 13 داؤد نے ۱۸۰۰۰ ادومیوں کو نمک کی وادی میں شکست دی ۔ داؤد بہت مشہور ہوا جب وہ گھر آیا ۔ 14 داؤد نے سپاہیوں کے گروہوں کو تمام سر زمین ادوم میں رکھا ۔ ادوم کے تمام لوگ داؤد کے خادم ہوئے ۔ خدا وند نے داؤد کو ہر جگہ جہاں بھی وہ گیا فتح دی ۔ 15 داؤد نے سارے اسرائیل پر حکومت کی اور داؤد نے اچھے اور صحیح فیصلے اپنے لوگوں کے لئے کئے ۔ 16 یوآب ضرویاہ کا بیٹا فوج کا سپہ سالار تھا یہو سفط اخیلود کا بیٹا تاریخ داں تھا ۔ 17 صدوق اخیطوب کا بیٹا اور ابی یاتر کا بیٹا اخیملک کاہن تھے ۔ شرایاہ مُنشی تھا۔ 18 بنایاہ یہویدع کا بیٹا کریتیوں اور فلتیوں کا نگراں کار افسر تھا ۔ اور داؤد کے بیٹے اہم قائدین تھے ۔

2 Samuel 9

1 داؤد نے پوچھا ، " کیا ساؤل کے خاندان میں کو ئی آدمی رہ گیا ہے ؟ میں اس کے تئیں رحم کرنا چاہتا ہوں میں ایسا یونتن کے لئے کرنا چاہتا ہوں ۔" 2 ایک ضیبا نامی خادم ساؤل کے خاندان کا تھا ۔ داؤد کے خادموں نے ضیبا کو داؤد کے پاس بلایا بادشاہ داؤد نے ضیبا سے کہا ، " کیا تم ضیبا ہو ؟" ضیبا نے کہا ،" ہاں میں تمہارا خادم ضیبا ہوں ۔" 3 بادشاہ نے کہا ، " کیا کوئی آدمی ساؤل کے خاندان میں رہ گیا ہے ؟"میں اس آدمی پر خدا کی مہربانی دکھا نا چاہتا ہوں ۔" ضیبا نے بادشاہ داؤد سے کہا ، " یونتن کا ایک بیٹا ابھی تک زندہ ہے وہ دونوں پیروں سے لنگڑا ہے ۔" 4 بادشاہ نے ضیبا سے کہا ، " وہ لودبار میں عمّی ایل کے بیٹے مکیر کے گھر پر ہے ۔ 5 تب بادشاہ داؤد نے اپنے کچھ افسروں کو لود بار بھیجا تاکہ وہ یونتن کے بیٹے کو عمّی ایل کے بیٹے مکیر کے گھر سے لائیں ۔ 6 یونتن کا بیٹا مفیبوست داؤد کے پاس آیا اور سر کو فرش تک جھکایا ۔ داؤد نے کہا ، " مفیبوست ؟" مفیبوست نے کہا ، " ہاں جناب ، میں ہوں آپکا خادم ، " مفیبوست ۔" 7 داؤد نے مفیبوست سے کہا ، " ڈرو مت ! میں تم پر مہربان ہونگا ۔ میں ایسا تمہارے باپ یونتن کے لئے کروں گا ۔ میں تمہیں تمہارے دادا ساؤل کی ساری زمین واپس دونگا اور تم ہمیشہ میرے ساتھ میز پر کھا نے کے قابل ہو گے ۔" 8 مفیبوست نے دوبارہ داؤد کے لئے سر جھکایا ۔ مفیبوست نے کہا ، " میں ایک مردہ کتے سے بہتر نہیں ہوں لیکن تو مجھ پر مہربان ہو۔ 9 تب بادشاہ داؤد نے ساؤ ل کے خادم ضیبا کو بلایا ۔ داؤد نے ضیبا سے کہا ، " میں نے سب کچھ جو ساؤل کے خاندان کا تھا اسے تمہارے آقا کے پوتے مفیبوست کو دے دیا ہے ۔ 10 تو، تمہارے بیٹے اور تمہارے نوکر مفیبوست کی زمین پر کھیتی کریں گے ۔ تم فصل کاٹو گے اور اس فصل کو لاؤ گے ، تاکہ تمہارے آقا کے پوتے مفیبوست کے پاس وافر مقدار میں غذا کھا نے کے لئے ہو گی ۔ لیکن مفیبوست کو ہمیشہ میری میز پر میرے ساتھ کھانا کھانے کی اجازت ہو گی ۔ " ضیبا کے ۱۵ لڑ کے اور ۲۰ خادم تھے 11 ضیبا نے بادشاہ داؤد سے کہا ، " میں تمہارا خادم ہوں میں ہر و ہ چیز کروں گاجو میرا آقا بادشاہ حکم دے ۔ اس لئے مفیبوست داؤد کے میز پر بادشاہ کے بیٹے کی طرح کھا یا ۔ " 12 مفیبوست کا ایک نوجوان بیٹا تھا جس کا نام میکاہ تھا ۔ ضیبا کے خاندان کے تمام لوگ مفیبوست کے خادم بنے ۔ 13 مفیبوست دونوں پیروں سے لنگڑا تھا ۔ مفیبوست یروشلم میں رہنے لگا کیوں کہ وہ ہر دن بادشاہ کی میز پر کھا نا کھا تا تھا ۔

2 Samuel 10

1 بعد میں( ناحس ) عمّونیوں کا بادشاہ مر گیا ۔ اس کا بیٹا حنون اس کے بعد نیا بادشاہ ہوا ۔ 2 داؤد نے کہا ، " ناحس میرے ساتھ مہربان تھا اسلئے میں اس کے بیٹے حنون پر مہربانی کروں گا ۔" ا سلئے داؤد نے اپنے افسروں کو حنون کے باپ کی موت پر تسلی دینے کے لئے حنون کے پاس بھیجا ۔ ا سلئے داؤد کے افسر عمونیوں کی سر زمین پر گئے ۔ 3 لیکن عمونی قائدین اپنے آقا حنون سے کہا ، " کیا آپ یہ سوچتے ہیں کہ داؤد اپنے کچھ آدمیوں کو آپ کو تسلی دینے کے لئے بھیج کر آپ کے والد کو تعظیم دینے کی کوشش کر رہا ہے ۔" نہیں ! داؤد نے ان آدمیو ں کو اس لئے بھیجا کہ خُفیہ طور پر تمہا رے شہر کے متعلق حالات معلوم کرے ۔ وہ تمہا رے خلاف جنگ کا منصوبہ بناتے ہیں ۔" 4 اس لئے حنون نے داؤد کے افسرو ں کو پکڑ کر ان کی آدھی ڈاڑھیاں منڈوادی ا س نے ان کے لباس کو کمر (کو لھا ) تک آدھا کٹوادیا اور تب اس نے انہیں واپس بھیج دیا۔ 5 جب لوگو ں نے داؤد سے کہا تو اس نے ( قاصد وں) کو اپنے افسروں سے ملنے بھیجا ۔ اس نے ایسا اس لئے کیا کہ وہ لوگ بہت شرمندہ تھے بادشاہ داؤد نے کہا ، " یریحو پر اپنی ڈاڑھی بڑھنے تک انتظار کرو پھر یروشلم کو آؤ ۔" 6 عمونیوں نے دیکھا کہ وہ داؤد کے دشمن ہو گئے ہیں تو انہوں نے بیت رحوب اور ضوباہ سے ارا میوں کو کرایہ پر حاصل کیا جو ۰۰۰،۲۰ ارا می پیدل سپا ہی تھے ۔عمّونیوں نے معکہ کے بادشاہ کو بھی اس کے ۱۰۰۰ آدمیوں کے ساتھ کرایہ پر لیا ۔ اور ۲۰۰۰ ا طوب کے آدمیو ں کو بھی کرایہ پر لیا ۔ 7 داؤد نے اس کے متعلق سنا اس لئے وہ یو آب اور طاقتور آدمیوں کی پو ری فوج کو بھیجا ۔ 8 عمّونی باہر آئے اور جنگ کے لئے تیار ہو ئے ۔ وہ شہر کے دروازے پر کھڑے تھے ۔ضوباہ اور رحوب کے ارامین، اور معکہ اور طوب کے لوگ عمّونیوں سے الگ تھے ۔ 9 یوآب نے دیکھا کہ دشمن اس کے سامنے اور پیچھے ہیں اس لئے اس نے چند بہترین اسرا ئیلی سپا ہیوں کو چنا اور ارامیوں کے خلاف جنگ کے لئے صفوں میں کھڑا کیا ۔ 10 تب یو آب نے باقی آدمیوں کو ابیشے کے حکم کے تحت میں عمونیوں کے خلاف لڑنے کے لئے رکھا ۔ 11 یو آب نے ابیشے سے کہا ، " اگر ارامی مجھ سے زیادہ طاقتور ثابت ہو ئے تو تم میری مدد کرو گے اور اگر عمونی تمہا رے خلاف طاقتور ثابت ہو ئے تو میں آؤں گا اور مدد کرں و گا ۔ 12 طاقتور رہو اور ہمیں بہادری سے ہمارے لوگو ں کے لئے اور ہمارے خدا کے شہروں کے لئے لڑنے دو ۔ وہی خداوند فیصلہ کرے گا جو صحیح ہے وہ کرے گا ۔" 13 تب یو آب اور اس کے آدمیوں نے ارامیوں پر حملہ کیا ۔ ارامی یو آب اور اس کے آدمیوں کے سامنے بھاگ کھڑے ہو ئے ۔ 14 عمونیوں نے جب دیکھا کہ ارامی بھاگ رہے ہیں تووہ ابیشے کے سامنے سے بھا گے اور واپس اپنے شہر گئے ۔ اس لئے یو آب عمونیوں کے ساتھ جنگ سے واپس آیا اور واپس یروشلم گیا ۔ 15 جب ارامیوں نے دیکھا کہ اسرا ئیلیوں نے ان کوشکست دی ہے تو وہ لوگ ایک ساتھ آئے اور ایک بڑی فوج کی تشکیل کی ۔ 16 ہددعزر نے ارامیوں کو لانے کے لئے جو دریا ئے فرات کی دوسری طرف تھے قاصدوں کو بھیجا ۔ یہ ارامی حلام کو آئے ان کا قائد سو بُک تھا جو ہدد عزر کی فوج کا سپہ سالا ر تھا ۔ 17 داؤد نے اس کے متعلق سنا اس لئے اسنے تمام اسرا ئیلیوں کو ایک ساتھ جمع کیا انہوں نے دریائے یردن کو پار کیا اور حلام گئے ۔ وہاں ارامین جنگ کے لئے تیار تھے اور حملہ کئے ۔ 18 لیکن داؤد نے ارامیو ں کو شکست دی اور ارامی اسرا ئیلیوں کے سامنے سے بھاگ گئے ۔داؤد نے ۷۰۰ رتھ بانو ں کو ۰۰۰,۴۰ گھو ڑ سوار سپاہیوں کومارڈا لا ۔ داؤد نے ارامی فوج کے کپتان سُو بک کو بھی مار ڈا لا ۔ 19 وہ بادشاہ جو ہدد عزر کی خدمت کر رہے تھے دیکھا کہ اسرا ئیلیوں نے انہیں شکست دی ہے تو انہوں نے اسرا ئیلیوں سے امن چا ہا اور ان کے خادم ہو گئے ۔ ارامی دوبارہ عمونیوں کی مدد کرنے سے ڈر گئے ۔

2 Samuel 11

1 ایسا ہوا کہ بہار کے موسم میں جب بادشاہ جنگ پر نکلتے ہیں ، داؤد نے یو آب ، اپنے افسروں اورر تمام اسرا ئیلیوں کو عمونیوں کو تباہ کرنے کے لئے بھیجا ۔ یو آب کی فوج نے بھی ان کے پایہ تخت ربّہ پر حملہ کیا ۔ لیکن داؤد یروشلم میں ہی رہا ۔ 2 شام میں وہ اپنے بستر سے اٹھا اور شاہی محل کی چھت کی اطراف چہل قدمی کرنے لگا ۔ جب داؤد چھت پر تھا اسنے ایک عورت کو دیکھا جو نہارہی تھی ۔ وہ عورت بہت ہی خوبصورت تھی ۔ 3 اس لئے داؤد نے اپنے افسروں کو بھیجا اور پو چھا کہ وہ کون عورت تھی ۔ ایک افسر نے جواب دیا ، " وہ عورت الیعام کی بیٹی بت سبع ہے وہ حتّی اوریاہ کی بیوی ہے ۔" 4 داؤد نے بت سبع کو اپنے پاس لانے کے لئے قاصدوں کو بھیجا ۔ جب وہ داؤد کے پاس آئی تو انہوں نے اسکے ساتھ جنسی تعلق قائم کیا ، ٹھیک اسی وقت وہ اپنی ناپاکی سے پاک ہوئی تھی ۔ تب پھر وہ اپنے گھر واپس چلی گئی ۔ 5 بت سبع حاملہ ہوئی ۔ اس نے داؤد کو یہ اطلاع بھیجی ، " میں حاملہ ہوں ۔" 6 داؤد نے یوآب کو خبر بھیجی ۔ حتّی اوریاہ کو میرے پاس بھیجو ۔ اس لئے یوآب نے اوریّاہ کو داؤد کے پاس بھیجا ۔ 7 اوریّا ہ داؤد کے پاس آیا ۔ داؤد نے اوریّاہ سے بات کی ۔ داؤد نے اوریّاہ سے پوچھا ، " یوآب کیسا ہے سپا ہی کیسے ہیں اور جنگ کیسی چل رہی ہے ؟" 8 تب پھر داؤد نے اوریّاہ سے کہا ، " اپنے گھر جاؤ اور آرام کرو ۔" اوریّاہ بادشاہ کے گھر سے نکلا بادشاہ نے اوریاہ کو تحفہ بھی بھیجا ۔ 9 لیکن اوریّاہ گھر نہیں گیا ۔ اوریّاہ بادشاہ کے گھر کے دروازے پر سو گیا ۔ وہ اس طرح سویا جیسے بادشاہ کے خادم سویا کرتے ہوں ۔ 10 خادموں نے داؤد سے کہا ، " اوریّاہ گھر نہیں گیا۔" تب داؤد نے اوریاہ سے کہا ، " تم لمبے سفر سے آئے تم اپنے گھر کیوں نہیں گئے ؟" 11 اوریاہ نے داؤد سے کہا ، " مقدس صندوق ،اسرائیل کے سپا ہی اور یہوداہ خیمہ میں ہیں ۔ میرے آقا یوآب اور میرے آقا ،بادشاہ داؤد کے سپا ہی باہر میدان میں ہیں ۔ اس لئے میرے لئے یہ صحیح نہیں کہ میں کھا نے پینے کے لئے اور اپنی بیوی کے ساتھ سونے کے لئے گھر جاؤں ۔ میں تیری اور اپنی حیات کی قسم کھا تا ہو ں کہ میں ایسی چیزیں نہیں کرونگا !" 12 داؤد نے اوریّاہ سے کہا ، " آج یہاں ٹھہرو کل میں تمہیں جنگ کے میدان میں بھیجونگا ۔"اس لئے اوریاہ اس دن اور دوسرے دن یروشلم میں ٹھہرا ۔" 13 تب داؤد اور یاہ کو دیکھنے کے لئے بلایا ۔ اور یاہ داؤد کے ساتھ کھا یا اور پیا ۔ داؤد نے اوریاہ کو نشہ آور کردیا پھر بھی اوریاہ گھر نہیں گیا ۔ اس رات اوریاہ بادشاہ کے خادموں کے ساتھ ( بادشاہ کے دروازے کے باہر ) سونے چلا گیا ۔ 14 دوسری صبح داؤد نے یوآب کو خط لکھا ۔ داؤد نے وہ خط اوریاہ کو لے جانے کے لئے دیا ۔ 15 خط میں داؤد نے لکھا تھا ۔اور یاہ کو جنگ کے محاذ میں آگے رکھنا جہاں لڑائی کی شدّت ہو ۔ پھر اسے تنہا چھو ڑ دینا پھر اسے جنگ میں مر جانے دینا ۔ 16 یوآب نے شہر کا معائنہ کیا اور دیکھا کہ سب سے بہادر عمّونی کہاں ہے اور اس نے اوریاہ کو اس جگہ جانے کے لئے چُنا ۔ 17 شہر (ربّہ ) کے آدمی یوآب سے لڑ نے کے لئے باہر نکل آئے ۔ داؤد کے کچھ آدمی جو مارے گئے اوریّاہ حتی ان میں سے ایک تھا ۔ 18 اس لئے یوآب نے داؤد کو جنگ میں جو کچھ ہوا اس کی اطلاع بھیجی ۔ 19 اس نے قاصدوں سے کہا ، " جب تم بادشاہ کو جنگ کی اطلاع دیدو گے تب، 20 " ہو سکتا ہے کہ بادشاہ غصّہ ہوجائیگا ۔ہو سکتا ہے بادشاہ پو چھے گا کہ یوآب کی فوج شہر کی دیوار کے قریب لڑ نے کیوں گئی ۔ یقیناً یوآب جانتا تھا کہ شہر کی دیواروں پر آدمی ہے جو نیچے اس کے آدمیوں پر تیر اندازی کر سکتے ہیں ۔ 21 یقیناً یوآب یاد کیا ہوگا کہ ایک عورت نے یُربست کے بیٹے ابیملک کو مارڈالا تھا یہ تیبض میں ہوا تھا ۔ عورت شہر کی فصیل کی دیوار پر تھی اس نے چکی کے اوپر کا پاٹ اوپر سے ابیملک پر پھینکا تھا اور اسے مار ڈا لا تھا ۔ اس لئے یوآب کی فوج دیوار کے قریب کیوں گئی ؟۔ اگر بادشاہ داؤد اس طرح کچھ پو چھتا ہے تب تم کو یہ خبر اس کو دینی چاہئے :" تمہارا افسر اوریّاہ حتّی بھی مر گیا ۔" 22 قاصد اندر گیا اور داؤد سے ہر بات کہی ، " جو یوآب نے اس سے کہنے کو کہا تھا ۔ 23 قاصد نے داؤد سے کہی ، " عمّون کے آدمیوں نے ہم پر میدان میں حملہ کیا ہم ان سے لڑے اور انکا پیچھا سارے راستے سے لیکر شہر کے دروازے تک کئے ۔ 24 تب شہر کی فصیل پر کے آدمیوں نے تمہارے افسروں پر تیر برسائے تمہارے کچھ افسر مارے گئے ۔ تمہارا افسر اوریّاہ حتّی بھی مارا گیا ۔" 25 داؤد نے قاصد سے کہا ، " یہ خبر یوآب کو دو اس کے متعلق زیادہ پریشان نہ ہو ۔ جیسا کہ ایک تلوار ایک شخص کو ہلاک کر سکتی ہے اور ویسا ہی دوسرے شخص کو بھی ۔ ربّہ کے خلاف طاقتور حملہ کرو اور تم جیت جاؤ گے ۔ یوآب کے ان الفاظوں سے ہمّت افزائی کرو ۔" 26 بت سبع نے سنا کہ اس کا شوہر اوریاہ مر چکا ہے تب وہ اپنے شوہر کے لئے روئی ۔ 27 اس کے سوگ کے دن ختم ہونے کے بعد داؤد نے اسکو اپنے گھر لانے کے لئے بھیجا ۔ وہ داؤد کی بیوی بنی اور داؤد کے لئے ایک بیٹا کو جنم دیا لیکن خدا وند نے داؤد کے کئے ہوئے برے کام کو پسند نہیں کیا ۔

2 Samuel 12

1 خداوند نے ناتن کو داؤد کے پا س بھیجا۔ ناتن داؤد کے پاس گیا ۔ ناتن نے کہا ، " شہر میں دو آدمی تھے ۔ ایک مالدار تھا لیکن دوسرا آدمی غریب تھا ۔ 2 مالدار آدمی کے پاس بہت سارے مویشی اور بھیڑ تھیں۔ 3 لیکن غریب آدمی کے پاس کچھ نہ تھا سوائے ایک چھو ٹے مادہ میمنے کے جو اس نے خریدا تھا ۔ غریب آدمی نے اس میمنے کی پر ورش کی ۔ یہ اس کے گھر میں اس کے بچوں کے ساتھ بڑا ہوا اور اس کے کھانے سے کھا یا اور اس کے پیالے سے پیا ۔ یہ اس غریب آدمی کے سینہ سے لگ کر سوتا تھا ۔ میمنہ غریب آدمی کی بیٹی کی طرح تھا ۔ 4 " تب ایک مسافر مالدار آدمی کے پاس ٹھہر نے آیا ۔ مالدار آدمی نے مسافر کو کھانا کھلا نا چا ہا لیکن مالدار آدمی اپنی بھیڑوں یا مویشیوں میں سے ایک کو بھی مسافر کے کھانے کے لئے ذبح کرنا نہیں چا ہا ۔ بلکہ مالدار آدمی نے غریب آدمی سے میمنہ لیا اور اس میمنہ کو ذبح کیا اور مہمان کے لئے پکا یا ۔ 5 داؤد مالدار آدمی کے خلاف بہت ناراض ہوا ۔ اس نے ناتن سے کہا ، " خداوند کی حیات کی قسم جس آدمی نے یہ کیا اسے مرنا چا ہئے ۔ 6 اس کو میمنہ کی قیمت کا چار گنا ادا کرنا چا ہئے کیوں کہ اس نے بھیانک گناہ کیا ہے اور اس نے کسی بھی طرح کا رحم نہیں دکھا یا۔" 7 تب ناتن نے داؤد سے کہا ، " تم وہ مالدار آدمی ہو یہ خداوند اسرا ئیل کا خدا کہتا ہے ، " میں نے تم کو اسرا ئیل کا بادشاہ بننے کے لئے چنا میں نے تم کوساؤل سے بچا یا۔ 8 میں نے تم کو تمہا رے آقا کے گھر کو اور اس کی بیو یوں کو لینے دیا اور میں نے تم کو اسرا ئیل اور یہوداہ کا بادشاہ بنا یا ۔ اگر تم زیادہ چاہتے تو میں تم کو اور زیادہ دیتا ۔ 9 پھر تم نے خداوند کے حکم کو کیوں نظر انداز کیا ؟ تم نے وہ چیز کیوں کی جس کو وہ بُرا کہتا ہے ؟ تم نے عمونیوں کو اور یاّہ حتیّ کو کیوں مارنے دیا ۔ اور تم نے اس کی بیوی کو لے لیا اس طرح تم نے اور یاّہ کو تلوار سے مارڈا لا ۔ 10 اس لئے تلوار تمہا رے خاندان کو کبھی نہ چھوڑے گی ۔ کیونکہ تم نے مجھے حقیر جانا اور تم نے اور یاّہ حتیّ کی بیوی کولیا اور اپنی بیوی بنا یا ۔" 11 " یہ وہ ہے جو خداوند کہتا : ' میں تمہا رے لئے آفتیں لا رہا ہوں۔ یہ مصیبت خود تمہا رے خاندان سے آئے گی ۔ میں تمہا ری بیویوں کو تم سے لے لوں گا اور انہیں اس آدمی کو دو ں گا جو تم سے بہت قریب ہو گا ۔ یہ آدمی تمہا ری بیویوں کے ساتھ سو ئے گا اور ہر ایک کو معلوم ہو گا ۔ 12 تم بت سبع کے ساتھ چھپ کر سوئے لیکن میں تمہیں سزا دوں گا تا کہ سارے بنی اسرا ئیل یہ دیکھ سکیں۔" 13 تب داؤد نے ناتن سے کہا ، " میں نے خداوند کے خلاف گناہ کیا ہے ۔ ناتن نے داؤد سے کہا ، " حتیٰ کہ اس گناہ کے لئے بھی خداوند تمہیں معاف کرے گا۔ تم نہیں مرو گے ۔ 14 لیکن تم جو چیز یں کیں ہیں اس کی وجہ سے دشمنوں نے خداوند کے لئے اپنی تعظیم کو کھو دیا ہے ۔ اس لئے تمہا را نومو لود بیٹا مر جا ئے گا ۔" 15 تب ناتن گھر گیا اور خدا وند نے داؤد اوریاہ کی بیوی سے جو بیٹا ہوا تھا اس کو بہت بیمار کردیا ۔ 16 داؤد نے بچّے کے لئے خدا سے دعا کی ۔ داؤد نے کھا نے اور پینے سے انکار کر دیا وہ اپنے گھر میں گیا اور وہاں ٹھہرا وہ ساری رات فرش پر پڑا رہا ۔ 17 داؤد کے خاندان کے قائدین آئے اور داؤد کو فرش سے اٹھا نے کی کوشش کئے لیکن داؤد نے اٹھنے سے انکار کیا ۔ اس نے قائدین کے ساتھ کھانا کھا نے سے انکار کیا۔ 18 ساتویں دن بچّہ مر گیا ۔ داؤد کے خادم اس کو بچّہ کے مرنے کی خبر سنانے سے ڈرے ہو ئے تھے ۔ انہوں نے کہا ، " دیکھو ہم نے داؤد سے بات کرنے کی کوشش کی تھی جب وہ بچہ زندہ تھا لیکن وہ ہماری بات سننے سے انکار کیا تھا ۔ اگر ہم داؤد سے کہیں کہ بچّہ مر گیا تو ہو سکتا ہے وہ اپنے آپ کو کچھ کر لے ۔" 19 لیکن داؤد نے دیکھا اس کے خادم کانا پھو سی کر رہے ہیں تب داؤد سمجھ گیا کہ بچّہ مر گیا ۔ اس لئے داؤد نے خادموں سے پو چھا ، " کیا بچّہ مر گیا ؟" خادموں نے جواب دیا ، " ہاں وہ مر گیا ۔" 20 تب داؤد فرش سے اٹھا اور نہا دھو کر کپڑے پہنا تب پھر وہ خدا وند کے گھر میں عبادت کرنے گیا ۔ تب وہ گھر گیا اور کچھ کھا نے کے لئے مانگا تو اس کے خادموں نے اسکو کچھ کھا نا دیا اور اس نے کھا یا ۔ 21 داؤد کے خادموں نے اس کو کہا ،" آپ یہ کیا کر رہے ہیں ؟ جب بچّہ زندہ تھا تو آپ نے کھا نے سے انکار کیا آپ روئے ۔ لیکن جب بچہ مر گیا تو آپ اٹھے اور کھا نا کھا ئے ۔" 22 داؤد نے کہا ، " جس وقت بچہ ابھی زندہ تھا میں کھا نے سے انکار کیا اور میں پھوٹ پھوٹ کر رویا کیوں کہ میں نے سوچا :'کون جانتا ہے ؟ہو سکتا ہے خدا وند مجھ پر رحم کرے اور وہ بچہ کو زندہ رہنے دے ۔ 23 لیکن اب بچہ مر گیا اس لئے میں کھانے سے کیوں ؟ انکار کرو ں؟ کیا میں بچہ کو پھر زندہ کر سکتا ہوں ؟ نہیں کسی دن میں اس کے پاس جاؤنگا لیکن وہ میرے پاس نہیں آئے گا ۔" 24 تب داؤد نے اپنی بیوی بت سبع کو تسلّی دی ۔ وہ اس کے ساتھ سویا اور جنسی تعلق کیا بت سبع پھر حاملہ ہو ئی اس کو دوسرا بیٹا ہوا داؤد نے اس لڑ کے کا نام سُلیمان رکھا ۔ خدا وند سلیمان کو چاہتا تھا ۔ 25 خدا وند نے ناتن نبی کے ذریعہ پیغام بھیجا ۔ ناتن نے سلیمان کا نام یدیدیاہ رکھا ناتن نے ایسا خدا وند کے لئے کیا ۔ 26 شہر ربّہ عمّونیوں کا پایہ تخت تھا ۔ یوآب ربّہ کے خلاف لڑا اور شہر کا وہ حصّہ قبضہ کر لیا جہاں بادشاہ رہتا تھا ۔ 27 یوآب نے قاصدوں کو داؤد کے پاس بھیجا اور کہا ، " میں نے ربّہ کے خلاف لڑا ۔ میں شہر کا وہ حصہ جو پانی سپلائی کرتا ہے قبضہ کر لیا ۔ 28 اب دوسرے لوگوں کو ایک ساتھ لائیں اور اس شہر (ربّہ ) پر حملہ کریں ۔ آپ کو یہ شہر قبضہ کرنا چاہئے مجھے نہیں اگر میں اس شہر پر قبضہ کر تا ہوں تو یہ میرے نام سے جانا جائے گا ۔" 29 اس لئے داؤد نے تمام لوگوں کو جمع کیا اور ربّہ کو گیا ۔ وہ ربّہ کے خلاف لڑا اور شہر پر قبضہ کیا ۔ 30 داؤد نے انکے بادشاہ کے سر سے تاج اتار لیا ۔ تاج سونے کا تھا اور ۷۵ پاؤنڈ وزنی تھا اس تاج میں قیمتی پتھر تھے ۔ انہوں نے تاج کو داؤد کے سر پر رکھا ۔ داؤد نے شہر میں سے کئی قیمتی چیزیں لیں ۔ 31 داؤد نے لوگوں کو بھی شہر کے باہر آنے پر مجبور کیا ۔ ان کو آرے ، لوہے کے پھا ؤڑے اور کلہاڑی دیا اور ان سے کام کر وایا۔ اس نے ان پر دباؤ ڈا لا کہ وہ اینٹوں کی چیزیں بھی بنائیں ۔ اس نے ایسا ہی سلوک سارے عمّونیو ں کے شہروں میں کیا ۔ تب داؤد اور اسکی فوج واپس یروشلم گئی ۔

2 Samuel 13

1 داؤد کا ایک بیٹا ابی سلوم تھا ۔ ابی سلوم کی بہن کا نام تمر تھا ۔ تمر بہت خوبصورت تھی ۔ داؤ دکے اور بیٹوں میں سے ایک امنون تھا ۔ 2 وہ تمر سے محبت کرتا تھا ۔ تمر پاک دامن کنواری تھی ۔ امنون اس کو بہت چاہتا تھا ۔ امنون اس کے بارے میں اتنا سوچنے لگا کہ وہ بیمار ہو گیا ۔ اور ا سکے ساتھ کرنا اسکو نا ممکن معلوم ہوا ۔ 3 امنون کا یوندب نام کا ایک دوست تھا ۔ جو سمعہ کا بیٹا تھا ( سمعہ داؤد کا بھا ئی تھا ) یوندب بہت چالاک آدمی تھا ۔ 4 یوندب نے امنون سے کہا ، " ہر روز تم زیادہ سے زیادہ دُبلے دکھا ئی دیتے ہو ۔ تم بادشاہ کے بیٹے ہو تمہیں کھانے کے لئے بہت کچھ ہے پھر بھی تم اپنا وزن کیوں کھو تے جا رہے ہو ؟" امنون نے یوندب سے کہا ، " میں تمر سے محبت کرتا ہوں لیکنوہ میرے سوتیلے بھا ئی ابی سلوم کی بہن ہے ۔" 5 یوندب نے امنون سے کہا ، " اپنے بستر پر جا ؤ اور بیمار ہو نے جیسا بہانہ کرو تب تمہا را باپ تمہیں دیکھنے آئیں گے ۔ تم ان سے کہنا براہ کرم میری بہن تمر کو آنے دیجئے اور اسے مجھے کھانے کے لئے دینے دو ۔ اس کو میرے سامنے کھانا بنانے دو تب میں اسے دیکھوں گا اور اس کے ہا تھ سے کھا ؤں گا ۔" 6 اس لئے امنون بستر پر لیٹ گیا اور بیمار ہو نے کا بہانہ کیا ۔ بادشاہ داؤد امنونکو دیکھنے اندر آیا ۔ امنون نے بادشاہ داؤد سے کہا ، " براہ کرم میری بہن تمر کو اندر آنے دیں اس کو میرے لئے دو کیک بنانے دیں۔ میں اسے دیکھو ں گا اور تب میں اس کے ہا تھ سے کھا ؤں گا ۔ 7 داؤد نے تمر کے گھر قاصدوں کو بھیجا ۔قاصدوں نے تمر سے کہا ، " تم اپنے بھا ئی امنون کے گھر جا ؤ اور اس کے لئے کھانا بنا ؤ ۔ 8 اس لئے تمر اس کے بھا ئی امنون کے گھر گئی امنون بستر میں تھا ۔ تمر نے کچھ گوندھا ہوا آٹا لیا اور امنون کے سامنے اپنے ہا تھوں سے دباکر کیک پکا ئیں۔ 9 تب تمر نے کیک کڑھائی سے نکالیں اور امنون کے لئے رکھی لیکن امنون نے کھانے سے انکار کیا ۔ امنون نے اپنے خادموں کو حکم دیا ، " گھر سے باہر چلے جا ئیں میں اکیلا رہنا چا ہتا ہوں" اس لئے وہ سب کمرے چھو ڑ کر نکل گئے ۔ 10 تب امنون نے تمر سے کہا ، " کھانا اندر والے کمرے میں لے چلو اور مجھے ہا تھ سے کھلا ؤ ۔" اس لئے تمر نے جو کیک پکا ئی تھیں وہ لی اور بھا ئی کے سونے کے کمرے میں گئی ۔ 11 اس نے امنون کو کھلانا شروع کیا لیکن اس نے اس کا ہا تھ پکڑ لیا اور اس کو کہا ، " بہن آؤ اور میرے ساتھ سو جا ؤ۔" 12 تمرنے امنون سے کہا ، " نہیں بھائی ! مجھے ایسا کرنے کے لئے زبردستی نہ کرو۔ ایسی بے شر م حرکت نہ کرو ایسی بھیانک باتیں اسرا ئیل میں کبھی نہ ہوں گی ۔ 13 میں اپنی شرم کو کبھی نہیں چھو ڑوں گی ۔ اور لوگ تمہیں ایک عام مجرم کی مانند سمجھیں گے ۔ براہ کرم بادشاہ سے بات کرو۔ وہ تم کو مجھ سے شادی کرنے دے گا ۔" 14 لیکن امنو ن نے تمر کی بات سننے سے انکار کیا ۔ وہ تمر سے زیادہ طاقتور تھا اس نے اس پر جبر کیا کہ اس سے جنسی تعلقات کرے ۔ 15 تب امنو ن نے تمر سے نفرت شروع کی ۔ امنو ن نے اس سے اتنی زیادہ نفرت کی کہ جتنا کہ پہلے وہ محبت کرتا تھا ۔ امنون نے تمر سے کہا ، " اٹھو اور یہاں سے چلی جا ؤ ۔" 16 تمر نے امنو ن سے کہا ، " نہیں مجھے اس طرح نہ بھیجو اگر تم مجھے باہر بھیجے تو تم پہلے گناہ سے بھی زیادہ گناہ کر رہے ہو ۔" لیکن امنو ن نے تمر کی بات سننے سے انکار کیا ۔ 17 امنو ن نے اپنے خادم کو بلا یا اور کہا ، " اس لڑکی کو کمرے سے باہر کرو اب اور اس کے جانے کے بعد دروازہ میں تا لا لگا دو ۔" 18 اس لئے امنون کے خادم تمر کو کمرے کے باہر لے گیا اور اس کے جانے کے بعد کمرہ میں تا لا لگا دیا ۔ تمر ایک لمبا چغہ کئی رنگوں وا لا پہنی تھی ۔ بادشا ہ کی کنواری بیٹیاں ایسے ہی چغہ پہنتی تھیں ۔ 19 تمر نے اس کئی رنگوں والے چغے کو پھا ڑ دیا اور خاک اپنے سر پر ڈا ل لی تب وہ اپنے ہا تھ اپنے سر پر رکھی اور روتی ہو ئی چلی گئی ۔ 20 تب تمر کے بھا ئی ا بی سلوم نے اس سے کہا ، " کیا تم اپنے بھا ئی امنون کے ساتھ تھی ؟ کیا اس نے تمہیں چوٹ پہنچا ئی ؟ اب خاموش ہو جا ؤ میری بہن ! امنون تمہا را بھا ئی ہے ہم لوگ معاملہ کو دیکھیں گے ۔ اس کی وجہ سے تم بہت زیادہ پریشان مت ہو ۔" تمر جواب نہ دے سکی ۔ وہ اپنے بھا ئی ابی سلوم کے گھر میں رہی ۔ وہ غمزدہ اور بے کس پڑی رہی ۔ 21 بادشاہ داؤد نے یہ خبر سنی اور بہت غصّہ ہو ئے ۔ 22 ابی سلوم نے امنون سے نفرت شروع کر دی ۔ ابی سلوم نے ایک لفظ اچھا یا بُرا امنون کو نہیں کہا۔ ابی سلوم نے امنو ن سے نفرت کی کیو ں کہ امنو ن نے اسکی بہن تمر کی عصمت دری کی تھی ۔ 23 دوسال بعد ابی سلوم کے پاس بعل حصور اس کی بھیڑوں کے اُون کاٹنے آئے ۔ ابی سلوم نے بادشاہ کے تمام بیٹوں کو مدعو کیا کہ آئے اور دیکھیں۔ 24 ابی سلوم بادشا ہ کے پاس گیا اور کہا ، " میرے پاس کچھ آدمی میری بھیڑوں کے اُون کاٹنے آرہے ہیں براہ کرم اپنے خادموں کے ساتھ آئیں اور دیکھیں ۔ " 25 بادشاہ داؤد نے ابی سلوم سے کہا ،"نہیں بیٹے ! ہم سب نہیں جا ئیں گے ۔ اس سے تمہیں بہت زیادہ پریشانی ہو گی۔" ابی سلوم نے داؤد سے جانے کے لئے منّت کی ۔ داؤد نہیں گیا لیکن اس نے دعائیں دیں۔ 26 ابی سلوم نے کہا ، " اگر آپ نہیں جانا چا ہتے تو میرے بھا ئی امنون کو میرے ساتھ جانے دیجئے ۔" بادشاہ داؤد نے ابی سلوم سے پو چھا ، " اس کو تمہا رے ساتھ کیوں جانا ہو گا ؟" 27 ابی سلوم داؤد سے منّت کرتا رہا آخر کا ر داؤد نے امنو ن اور اپنے تمام بیٹوں کو ابی سلوم کے ساتھ جانے دیا ۔ 28 تب ابی سلوم نے اپنے خادم کو حکم دیا ، " امنون پر نظر رکھو وہ نشہ میں ہو گا ۔ جب ایسا ہو گا تو میں تمہیں حکم دونگا۔ تب تمہیں امنون پرحملہ کرنا اور اسکو مارڈالنا چاہئے ۔ تم سزا سے مت ڈرو ۔ تم میرے حکم کی تعمیل کروگے اس لئے کوئی تمہیں سزا نہیں دیگا ۔ طاقتور اور بہادر بنو ! " 29 اس لئے ابی سلوم کے لوگوں نے وہی کیا جو اس نے حکم دیا انہوں نے امنون کو مار ڈا لا لیکن داؤد کے دوسرے بیٹے خچر پر سوار ہو کر فرار ہو گئے ۔ 30 بادشاہ کے بیٹے ابھی تک شہر کے راستے پرہی تھے لیکن جو کچھ ہوا تھا وہ بادشاہ داؤد نے سنا ۔ خبر یہ تھی " ابی سلوم نے بادشاہ کے تمام بیٹوں کو مارڈا لا ایک بیٹا بھی زندہ نہیں بچا ۔ " 31 بادشاہ داؤد نے اپنے کپڑے پھاڑ ڈا لے اور فرش پر لیٹ گیا ۔ داؤد کے تمام افسر اس کے قریب کھڑے تھے وہ بھی اپنے کپڑے پھاڑ لئے ۔ 32 تب داؤد کے بھائی سمع کا بیٹا یوندب نے کہا ، " یہ مت سوچئے کہ بادشاہ کے تمام بیٹے مار دیئے گئے صرف امنون کو مارا گیا ہے ۔ ابی سلوم اس دن سے یہ منصوبہ بنا رہا تھا جس دن امنون نے اس کی بہن تمر کی عصمت دری کی تھی ۔ 33 میرے آقا اور بادشاہ یہ مت سوچو کہ تمہارے تمام بیٹے مر گئے ۔ صرف امنون مارا گیا ہے ۔ " 34 ابی سلوم بھا گ گیا ۔ شہر کے دروازے پر ایک محافظ تھا اس نے دیکھا کئی لوگ پہا ڑی کے دوسری جانب سے شہر کی طرف آرہے ہیں ۔ وہ بادشاہ کے پاس گیا اور اسکے بارے میں بادشاہ سے کہا ، " 35 اس لئے یوندب نے بادشاہ داؤد سے کہا ، " دیکھو ! میں نے صحیح کہا تھا بادشاہ کے بیٹے آرہے ہیں ۔ " 36 بادشاہ کے بیٹے اسی وقت آئے جس وقت یوندب نے کہا تھا ۔ وہ بلند آواز سے رو رہے تھے داؤد اور اسکے تمام افسر بھی رونا شروع کئے وہ تمام شدّت سے رو ئے ۔ 37 داؤد اپنے بیٹے ( امنون ) کیلئے ہر روز روتا رہا ۔ 38 ابی سلوم کے جسور کو بھاگنے کے بعد وہ وہاں تین سال رہا ۔ 39 بادشاہ داؤد امنون کے مر نے کے بعد تسلّی بخش ہوگیا تھا لیکن اسے ابی سلوم کی کمی محسوس ہو رہی تھی ۔

2 Samuel 14

1 یو آب ضرویاہ کے بیٹے نے جانا کہ بادشاہ داؤد ابی سلوم کو بہت زیادہ یاد کرتا ہے ۔ 2 اس لئے یو آب نے قاصدوں کو تقوع بھیجا کہ وہاں سے ایک عقلمد عورت کو لا ئے ۔ یو آب نے اس عقلمند عورت سے کہا ، " برائے کرم بہت زیادہ غمگین ہو نے کا دکھا وا کرو اور سوگ کے کپڑے پہنو ۔ اچھا لباس نہ پہنو ۔ ایسا دکھا وا کرو جیسے کہ ایک عورت کسی کے مرنے سے کئی دن روتی رہی ہے ۔ 3 بادشاہ کے پاس جا ؤ اور اس سے بات کرو ان الفاظ کو استعمال کرو( جو میں تم سے کہتا ہوں)" تب یو آب نے عقلمند عورت سے کہا کہ کیا کہنا ہے ۔ 4 تب تقوع کی عورت نے بادشاہ سے بات کی ۔ وہ بادشاہ کے آگے آنگن پر منہ کے بل گر پڑی ۔ تب اس نے کہا ، " بادشاہ ! براہ کرم میری مدد کرو۔" 5 بادشاہ داؤد نے اس کو کہا ، " تمہا را کیا مسئلہ ہے ؟" عورت نے کہا ، " میں ایک بیوہ ہوں میرا شوہر مرچکا ہے ۔ 6 میرے دو بیٹے تھے وہ باہر میدان میں لڑ رہے تھے وہاں انہیں روکنے وا لا کو ئی نہ تھا ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ایک بیٹے نے دوسرے بیٹے کو مار ڈا لا ۔ 7 اب سا را خاندان میرے خلاف ہے ۔ انہوں نے کہا ، " ہم کو بیٹا لا دو جس کو اس کا بھا ئی مار ڈا لا ہے اور ہم اس کو مار ڈا لیں گے کیوں کہ اس نے اپنے بھا ئی کومار ڈا لا ہے ۔' میرا بیٹا آ گ کی آخری چمک کی مانند ہے اگر وہ میرے بیٹے کو مار تے ہیں توتب وہ آ گ جل کر ختم ہو جا ئے گی صرف وہی ایک بیٹا اپنے باپ کی جا ئیداد حاصل کرنے کے لئے زندہ بچا ہے اس لئے میرے ( مر حوم ) شوہر کی جائیداد کسی اور کو ملے گی اور اس کا نام زمین سے مٹا دیا جا ئے گا۔" 8 تب بادشاہ نے عورت سے کہا ، اپنا گھر جاؤ میں تمہارے حق میں فیصلہ کروں گا ۔ 9 تقوع کی عورت نے بادشاہ سے کہا، " اے بادشاہ میرے آقا ! قصور مجھ پر آنے دو اور آپ کی بادشاہت معصوم ہے ۔" 10 بادشاہ داؤد نے کہا ، " اگر کو ئی تمہیں بُرا کہہ رہا ہے تو اس آدمی کو میرے پاس لا ؤ وہ تمہیں دوبارہ پریشان نہیں کرے گا ۔" 11 عورت نے کہا ،" براہ کرم خداوند اپنے خدا کے نام پر قسم کھا کر کہئے کہ آپ ان لوگوں کو روکیں گے جو میرے بیٹے کو اپنے بھا ئی کے قتل کے لئے سزا دینا چاہتے ہیں ۔ قسم کھا ئیں کہ آپ ان لوگوں کو میرے بیٹے کو تباہ نہیں کرنے دیں گے ۔" داؤد نے کہا ، " جب تک خداوند ہے کو ئی بھی تمہا رے بیٹے کو چوٹ نہیں پہنچا سکتا تمہا رے بیٹے کا ایک بال بھی بانکا نہ ہو گا ۔" 12 عورت نے کہا ، " میرے آقا اور بادشاہ ! براہ کرم مجھے کچھ اور بھی کہنے دیں۔ بادشاہ نے کہا ، " کہو " 13 تب عورت نے کہا ، " آپ نے ان چیزوں کا منصوبہ کیوں خدا کے لوگوں کے خلاف بنا یا ہے ؟" ہاں جب آپ یہ باتیں کہتے ہیں تو آپ ظاہر کرتے ہیں کہ آپ قصوروار ہیں کیوں کہ آپ اپنے بیٹے کو واپس نہیں لا سکتے ہیں جسے آپ نے گھر چھوڑنے پر مجبور کیا تھا ۔ 14 ہم سب لوگ کچھ دن مر جا ئیں گے ہم اس پانی کے مانند ہوں گے جو زمین پر پھینکا گیا ہے کو ئی بھی آدمی زمین سے اس پا نی کو جمع نہیں کرسکتا ۔ سب جانتے ہیں کہ خدا لوگوں کو معاف کرتا ہے خدا نے انلوگوں کے لئے منصوبہ بنا یا جو سلامتی کے لئے بھا گ گئے ۔ خدا لوگو ں کو یہاں سے بھاگنے پر مجبور نہیں کرتا۔ 15 میرے آقا اور بادشاہ میں آپ سے یہ باتیں کہنے آئی ہوں کیوں! کیوں کہ لوگ مجھے ڈرا دیئے ہیں ۔ میں نے آپ سے کہا کہ میں بادشاہ سے بات کرو ں گی ہو سکتا ہے بادشاہ میری مدد کرے گا ۔ 16 بادشاہ میری بات سنے گا اور مجھے اس آدمی سے بچائے گا جو مجھے اور میرے بیٹے کو مارنا چاہتا ہے ۔ وہ آدمی بس ہم کو ان چیزوں کو لینے سے روکنا چاہتا ہے جو خدا نے ہمیں دیں ہیں ۔ 17 میں جانتی ہوں کہ میرے بادشاہ میرے آقا کا کلام مجھے تسلی دیتا ہے ۔ کیوں کہ آپ خدا کے فرشتے کی مانند ہیں ۔ آپ جانتے ہیں کہ کیا اچھا ہے اور کیا برا ہے ؟ اور خدا وند آپکا خدا آپکے ساتھ ہے ۔ " 18 بادشاہ داؤد نے عورت کو جواب دیا ، " جو میں پو چھوں تمہیں جواب دینا چاہئے ۔ " عورت نے کہا ،" میرے آقا اور بادشاہ آپ اپنا سوال پو چھیں ۔ 19 بادشاہ نے کہا ، " کیا یوآب نے تمہیں یہ سب باتیں کہنے کے لئے کہا ہے ؟ " عورت نے جواب دیا ، " آپکی زندگی کی قسم میرے آقا و بادشا ہ آپ صحیح ہیں ۔ آپ کے افسر یوآب نے یہ مجھ سے ساری باتیں کہنے کے لئے کہا ہے ۔ 20 یوآب نے یہ کام کیا تاکہ آپ معاملہ کو الگ طرح سے دیکھیں گے ۔ میرے آقا آپ خدا کے فرشتے کی طرح عقلمند ہیں آپ ہر چیز کے بارے میں جانتے ہیں جو زمین پر ہو تی ہے ۔ " 21 بادشاہ نے یوآب سے کہا ، " دیکھو میں نے جو وعدہ کیا ہے وہ پو را کرونگا اب براہ کرم نو جوان ابی سلو م کو واپس لا ؤ ۔ " 22 یو آب نے زمین پر اپنا سر جھکا یا ۔ اس نے بادشاہ داؤد کو دعا دی اور کہا ، " آج میں جانتا ہوں کہ آپ مجھ سے خوش ہیں ۔ میں جانتا ہوں کیوں کہ میں نے جو مانگا وہ آپ نے کیا ۔ 23 تب یوآب اٹھا اور جسور گیا اور ابی سلوم کو یروشلم لایا۔ 24 لیکن بادشاہ داؤد نے کہا ، " ابی سلوم اپنے گھر واپس جا سکتا ہے وہ مجھ سے ملنے نہیں آسکتا ۔ " اس لئے ابی سلوم اپنے گھر واپس گیا ابی سلوم بادشاہ سے ملنے نہیں جا سکا ۔ 25 لوگ اسکے بارے میں کہتے تھے کہ ابی سلوم کتنا خوبرو ہے ۔ اسرائیل میں کو ئی بھی آدمی ابی سلوم جیسا خوبصورت نہیں تھا کوئی نقص سر سے پیر تک ابی سلوم میں نہیں تھا ۔ 26 ہر سال کے ختم پر ابی سلوم اپنے سر کا بال کاٹتا اور اس کا وزن کر تا اسکے بالوں کا وزن تقریباً پانچ پاؤنڈ ہوتا ۔ 27 ابی سلوم کے تین بیٹے اور ایک بیٹی تھی ۔ اس بیٹی کا نام تمر تھا ۔ تمر خوبصورت تھی ۔ 28 ابی سلوم یروشلم میں پورے دو سال کے لئے بادشاہ داؤد سے ملنے کی کوشش کئے بغیر رہا ۔ 29 ابی سلوم نے یوآب کے پاس قاصدوں کو بھیجا ۔ ان قاصدوں نے یوآب سے کہا کہ ابی سلوم کے پاس آؤ ۔ ابی سلوم اس کو کہنا چاہتا تھا کہ اس کے بدلے میں بادشاہ کے آگے جاؤ ۔ لیکن یوآب ابی سلوم کے پاس آنے سے انکار کیا ۔ ابی سلوم نے دوسری مرتبہ خبر بھیجی لیکن وہ تب بھی وہاں آنے سے انکار کیا ۔ 30 تب ابی سلوم نے اپنے ساتھیوں سے کہا ، " دیکھو ! یوآب کا کھیت میرے کھیت کے قریب ہے ۔ اس کے کھیت میں جو کی فصل ہے جاؤ جو کو جلا دو ۔ " اس لئے ابی سلوم کے خادم گئے اور یوآب کے کھیت میں آ گ لگا دی ۔ 31 یوآب اٹھا اور ابی سلوم کے گھر آیا ۔ یوآب نے ابی سلوم سے کہا ، " تمہارے خادموں نے میرا کھیت کیوں جلایا ہے ؟ " 32 ابی سلوم نے یوآب کو کہا، " میں نے تمہیں پیغام بھیجا میں تم کو یہاں آنے کے لئے بولا ۔ میں تمہیں بادشاہ کے پاس بھیجنا چاہتا تھا ۔ میں نے چاہا کہ تم اس سے پوچھو کہ اس نے مجھے جُسور سے گھر واپس ہونے کے لئے کیوں کہا ۔ اگر میں بادشاہ کو نہیں دیکھ سکتا ہوں تو میرے لئے یروشلم میں رہنا جسور میں رہنے سے بہتر نہیں ہے ۔ میں تجھ سے التجاء کر تا ہوں کہ اب مجھے بادشاہ سے ملنے دو اگر میں نے گناہ کیا ہے تب وہ مجھے ہلاک کر سکتا ہے ۔ " 33 تب یوآب بادشاہ کے پاس آیا اور اس کو کہا ۔ بادشاہ نے ابی سلوم کو بلایا ۔ ابی سلوم بادشاہ کے پاس آیا ۔ ابی سلوم بادشاہ کے سامنے زمین پر جھکا اور بادشاہ نے ابی سلوم کو چھوم لیا ۔

2 Samuel 15

1 اس کے بعد ابی سلوم نے ایک رتھ اور گھو ڑے اپنے لئے لیئے۔ اس کے پا س۵۰ آدمی تھے جو اس کے سامنے دوڑتے تھے جب وہ گا ڑی چلا تے تھے ۔ 2 ابی سلوم صبح اٹھا اور دروازہ کے پاس کھڑا ہوا۔ ابی سلوم نے ہر آدمی پر نگاہ رکھی جو اپنے مسائل کے فیصلے کے لئے بادشاہ داؤد کے پاس جا رہے تھے ۔ تب ابی سلوم اس آدمی سے پو چھتا کہ تم کس شہر کے ہو ۔ آدمی جواب دیتا کہ میں فلاں فلاں خاندانی گروہ اسرا ئیل کا ہوں۔ 3 تب ابی سلوم اس آدمی سے کہتا ، "دیکھو تم صحیح ہو لیکن بادشاہ داؤد تمہا ری بات نہیں سنے گا ۔" 4 ابی سلوم یہ بھی کہتا ،" کاش کو ئی مجھے اس ملک کا منصف بنا تا ! تب میں ہر اس آدمی کی مدد کرتا جو میرے پاس اپنے مسائل لے کر آتے ۔ میں اس کے مسائل کا صحیح حل نکالنے کے لئے اس کی مددکرتا ۔" 5 اور اگر آدمی ابی سلوم کے پاس آتا تو وہ آدمی ا سکے سامنے تعظیم سے جھکنا شروع کردیتا ۔ ابی سلوم اس کے ساتھ قریبی دوست کی طرح سلوک کرتا ۔ ابی سلوم آگے بڑھتا اور اس سے ملکر اس کو چومتا ۔ 6 ابی سلوم نے ایسا تمام اسرا ئیلیوں کے ساتھ کیا جو بادشاہ داؤد کے پاس فیصلہ کے لئے آتے تھے ۔ اس طرح ابی سلوم نے سبھی بنی اسرا ئیلیوں کا دِل جیت لیا ۔ 7 چار سال بعد ابی سلوم نے بادشاہ داؤد سے کہا ، " براہ کرم میرا مخصو ص وعدہ پو را کرنے کے لئے مجھے جانے دو جو میں نے حبرون میں خداوند سے کیا تھا ۔ 8 جب میں جسور میں رہتا تھا اس وقت میں نے وعدہ کیا تھا ۔ میں نے کہا تھا ، " اگر خدا وند مجھے واپس یروشلم لا ئے تو میں خدا وند کی خدمت کروں گا ۔" 9 بادشاہ داؤد نے کہا ، " سلامتی اور امن سے جاؤ ۔ 10 لیکن ابی سلوم نے سارے اسرائیلی خاندان کے گروہوں کے ذریعہ جاسوس بھیجے ۔ ان جاسوسوں نے لوگوں سے کہا ، " جب تم بگل کی آواز سنو تب کہو ابی سلوم حبرون میں بادشاہ ہوا ۔" 11 ابی سلوم نے ۲۰۰ آدمیوں کو اپنے ساتھ چلنے کو مدعو کیا ۔ وہ آدمی اسکے ساتھ یروشلم سے نکلے لیکن وہ نہیں جانتے تھے وہ کیا منصوبہ بنا رہا ہے ۔ 12 اخیتفُل جلوہ شہر کا تھا اور داؤد کے مشیروں میں سے ایک تھا ۔ جس وقت ابی سلوم قربانی کا نذرانہ پیش کر رہا تھا تو اس نے جلوہ شہر سے اخیتفل کو خبر بھیجا ۔ اسی دوران ابی سلوم کا منصوبہ کردہ سازش پھیلا اور زور پکڑا ۔ اور زیادہ سے زیادہ لوگ اس کی حمایت کرنا شروع کئے ۔ 13 ایک آدمی داؤد کو خبر دینے اندر آیا ۔ اس آدمی نے کہا ، " اسرائیل کے لوگ ابی سلوم کے کہنے کے مطابق چلنا شروع کر رہے ہیں ۔ 14 تب داؤد نے اپنے تمام افسروں سے کہا ، " جو انکے ساتھ یروشلم میں تھے " ہمیں فرار ہونا چاہئے اگر ہم فرار نہیں ہوئے تو ابی سلوم ہم کو جانے نہیں دیگا ۔ اس سے پہلے کہ ابی سلوم ہمیں پکڑ لے ہمیں جلدی کرنا چاہئے ۔ وہ ہم سب کو تباہ کریگا اور وہ یروشلم کے لوگوں کو مارڈا لے گا ۔" 15 بادشاہ کے افسروں نے اس سے کہا ، " آپ جو کہیں ہم کریں گے ۔" 16 بادشاہ داؤد اپنے گھر کے تمام لوگوں کے ساتھ باہر نکل گئے ۔ بادشاہ نے اپنی دس بیویوں کو گھر کی نگرانی کے لئے چھوڑ دیا ۔ 17 بادشاہ اپنے تمام لوگوں کو ساتھ لیکر باہر نکلا ۔ وہ آخری مکان کے پاس ٹھہر گئے ۔ 18 اس کے تمام افسر بادشاہ کے پاس سے گزرے سب کریتی اور فلیتی اور جتی ( ۶۰۰ جات کے آدمی ) بادشاہ کے پاس سے گزرے ۔ 19 بادشاہ نے جات کے اِتّی سے کہا ، " تم بھی ہمارے ساتھ کیوں جا رہے ہو ؟" واپس پلٹو اور نئے بادشاہ ابی سلوم کے ساتھ ٹھہرو ۔ تم غیر ملکی ہو ۔ یہ تم لوگوں کا وطن نہیں ہے ۔ 20 صرف کل ہی تم آئے اور میرے ساتھ شامل ہوئے ۔ کیا تمہیں میرے ساتھ ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا چاہئے ؟ نہیں اپنے بھا ئیوں کو لو اور واپس جاؤ ۔ میں دعا کرتا ہوں کہ تمہیں رحم کرم اور وفاداری دکھا ئی جائے !" 21 لیکن اتی نے بادشاہ کو جواب دیا ، " خدا وند کی حیات کی اور بادشاہ کی زندگی کی قسم میں تمہارے ساتھ رہوں گا ۔ میں تمہارے ساتھ رہو ں گا جینے میں یا مرنے میں ۔" 22 داؤد نے اِتی سے کہا ، " چلو نہر قدرون کو پار کریں ۔ " اس لئے جات کے اتی نے اور اسکے تمام لوگ اور انکے بچے نہر قدرون کو پار کئے ۔ 23 تمام لوگ بلند آواز سے رو رہے تھے ۔ بادشاہ داؤد نے نہر قدرون کو پار کیا ۔ تب تمام لوگ ریگستان کی طرف گئے ۔ 24 صدوق اور اسکے ساتھ سارے لا وی خدا کے معاہدہ کے صندوق کو لے جا رہے تھے ۔ انہوں نے خدا کے مقدس صندوق کو نیچے رکھا ۔ اور ابی یاتر نے جب دعا کی تب تمام لوگ یروشلم سے نکل گئے ۔ 25 بادشاہ داؤد نے صدوق سے کہا ، " خدا کے مقدس صندوق کو یروشلم واپس لے جاؤ ۔ اگر خدا وند مجھ سے خوش ہے تو وہ مجھے واپس لا ئے گا اور مجھے یروشلم اور اپنے گھر کو دیکھنے دیگا ۔ 26 اگر خدا وند کہتا ہے کہ وہ مجھ سے خوش نہیں ہے تب میرے ساتھ وہ جو چا ہے کر سکتا ہے ۔ ' ' 27 بادشاہ نے کاہن صدوق کو کہا ، " کیا تو سیر (نبی ) نہیں ہے ؟ تم اپنے بیٹے اخیمعض اور ابی یاتر کے بیٹے یونتن کے ساتھ سلامتی سے شہر واپس جا ؤ ۔ 28 جہاں لوگ ریگستان میں دریا کے پار جاتے ہیں میں وہاں اس کے قریب انتظار کروں گا ۔ میں تب تک تمہارا انتظار کروں گا جب تک تمہاری طرف سے کوئی خبر نہیں ملتی ۔ " 29 اس لئے صدوق اور ابی یاتر خدا کے مقدس صندوق کو واپس یروشلم لے گئے اور وہا ں رکے رہے ۔ 30 داؤد زیتون پہا ڑی کی چوٹی پر گیا ۔ وہ رو رہا تھا اس نے اپنا سر ڈھانک لیا او ر بغیر جوتوں کے گیا ۔ داؤد کے ساتھ تمام لوگ بھی اپنا سر ڈھانک لئے وہ داؤد کے ساتھ رو تے ہو ئے گئے ۔ 31 ایک آدمی سے داؤد سے کہا ، " اخیتُفل ہی ان لوگوں میں سے ایک ہے جس نے ابی سلوم کے ساتھ منصوبہ بنا یا ۔" تب داؤد نے دعا کی، "خداوند! میں تجھ سے دعا کرتا ہوں کہ اخیتُفل کے مشورے کو بیکار کر دے ۔" 32 داؤد پہا ڑی کے اوپر آیا ۔ وہ جگہ تھی جہاں وہ اکثر خدا کی عبادت کیا کرتا تھا ۔ اس وقت حوسی ارکی اس کے پاس آیا ۔ حوسی کا کوٹ پھٹاہوا تھا اور اس کے سر پر دھول تھی ۔ 33 داؤد نے حوسی سے کہا ، " اگر تم میرے ساتھ چلو گے تو تم ہما رے لئے صرف ایک بوجھ ہو گے ۔ 34 لیکن اگر تم واپس یروشلم جا ؤ تو تم اخیتُفل کے مشورے کو بیکار کر سکتے ہو ۔ ابی سلوم سے کہو ، ' بادشاہ ! میں تمہا را خادم ہوں میں نے آپ کے باپ کی خدمت کی لیکن اب میں آپ کی خدمت کروں گا ۔ ' 35 صدوق اور ابی یاتر کا ہن تمہا رے ساتھ ہو نگے جو کچھ تم بادشاہ کے محل میں سنو ہر چیز تم کو انہیں کہنا چا ہئے ۔ 36 صدوق کا بیٹا اخیمعض اور ابی یاتر کا بیٹا یونتن ان کے ساتھ ہونگے ۔ جو کچھ تم سنو گے خبر کے طور پر تم میرے پاس بھیجوگے ۔" 37 تب داؤد کا دوست حوسی شہر کے اندر گیا۔ اور ابی سلوم یروشلم کو پہنچا۔

2 Samuel 16

1 داؤد زیتون کی پہا ڑی کی چوٹی پر کچھ دور گیا اور وہ وہاں مفیبوست کا خادم ضیبا سے ملا ۔ ضیبا کے پاس دو زین کسے ہو ئے خچّر تھے ۔ خچروں پر دوسو روٹیاں ، سوکشمش کے خوشے ، سوتا بستانی میوے اور مئے بھرا ایک چمڑے کا تھیلا تھا ۔ 2 بادشاہ داؤد نے ضیباسے کہا ، " یہ چیزیں کس کے لئے ہیں ؟" ضیبا نے جواب دیا ، " خچر بادشاہ کے خاندان کے سواروں کے لئے ہیں ۔روٹی اور تابستانی میوے خدمت گزار افسروں کے کھانے کے لئے ہیں اور جب کو ئی آدمی ریگستان میں کمزوری محسوس کرے وہ مئے پی سکتا ہے ۔ 3 بادشاہ نے پو چھا ، " مفیبوست کہاں ہے ؟" ضیبا نے بادشاہ کو جواب دیا ، " مفیبوست یروشلم میں ٹھہرا ہے ۔ وہ سمجھتا ہے کہ آج اسرا ئیلی میرے دادا کی بادشاہت مجھے واپس دیں گے ۔" 4 تب بادشاہ نے ضیباسے کہا ، " اس وجہ سے میں اب ہر چیز جو مفیبوست کی ہے تمہیں دیتا ہو ں۔" ضیبانے کہا ،" میں آپ کا قدم بوس ہو تا ہوں مجھے امید ہے کہ میں ہمیشہ آپ کو خوش رکھنے کے قابل ہو ں گا ۔" 5 داؤد بحوریم آیا ۔ ساؤل کے خاندان کا ایک آدمی بحوریم سے باہر آیا ۔ اس آدمی کا نام سمعی تھا جو جیرا کا بیٹا تھا ۔ سمعی داؤد کو بُرا کہتا ہوا باہر آیا اور وہ بار بار بُری باتیں کہتا رہا ۔ 6 سمعی نے داؤد اور اس کے افسروں پر پتھر پھینکنا شروع کیا ۔ لیکن لوگوں اور سپا ہیوں نے داؤد کو گھیرے میں لے لیا اور وہ سب لوگ اس کے اطراف جمع ہو گئے ۔ 7 سمعی نے داؤد کو بد دعا دی ۔ اس نے کہا ، " باہر جا ؤ تم اچھے نہیں ہو ،قاتل ! 8 خداوند تم کو سزا دے رہا ہے کیوں ؟ کیوں کہ تم نے ساؤل کے خاندان کے لوگوں کو مار ڈا لا تم نے ساؤل کی بادشاہت چرا لی ۔ لیکن ا ب وہی بُری چیزیں تمہا رے ساتھ ہو رہی ہیں خداوند نے بادشا ہت تمہا رے بیٹے ابی سلوم کو دی کیوں کہ تم قاتل ہو ۔" 9 ضرویا ہ کے بیٹے ابیشے نے بادشاہ سے کہا ، " میرے آقا میرے بادشاہ یہ مُردہ کتا کیوں تمہیں بد دعادیتا ہے مجھے وہاں پر جانے دو اور اس کا سر کاٹنے دو ۔" 10 لیکن بادشا ہ نے جواب دیا ، " میں کیا کر سکتا ہوں ضرویاہ کے بیٹو۔ یقیناً سمعی مجھے بد دعا دے رہا ہے لیکن خداوند نے اس کو کہا ہے کہ مجھے بد دعا دے ۔ لیکن کون کہہ سکتا ہے کہ تم یہ کیوں کر رہے ہو ؟" 11 داؤد نے ابیشے سے بھی کہا اور اسکے خدموں سے بھی ، " دیکھو میرا اپنا بیٹا ( ابی سلوم ) مجھے مار ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ یہ شخص جو بنیمین کے خاندانی گروہ سے ہے مجھے مارڈالنے کا زیادہ حق رکھتا ہے ۔ اس کو اکیلا رہنے دو ۔ اسکو مجھے بری باتیں کہنے دو ۔ خدا وند نے اس کو ایسا کرنے کو کہا ہے ۔ 12 ہو سکتا ہے آج خدا وند میرے ساتھ بری باتیں پیش آتے دیکھے گا ، تب وہ خود ہی مجھے ان بری باتوں کے بدلے میں جو سمعی آج کہتا ہے اچھی چیزیں دیگا ۔" 13 اس لئے داؤد اور اس کے آدمی سڑک پر اپنے راستے پر گئے ۔ لیکن سمعی پہاڑی کے کنارے سے ان لوگوں کے مد مقابل متوازی سڑک پر چلتا رہا ۔ انکے درمیان ایک وادی تھی سمعی راستے میں داؤد کے بارے میں بری باتیں کرتا رہا ۔ اس نے داؤد پر کیچڑ اور پتھر بھی پھینکے ۔ 14 بادشاہ داؤد اور اس کے تمام لوگ ( دریائے یردن) آئے بادشاہ اور اسکے لوگ تھک گئے تھے ۔ اس لئے ان لوگوں نے آرام کیا اور وہاں اپنے آپ کو تازہ دم کیا ۔ 15 ابی سلوم ، اخیتفُل اور سبھی بنی اسرائیل یروشلم کو آئے ۔ 16 داؤد کا دوست حوسی ارکی ابی سلوم کے پاس آیا ۔ حوسی نے ابی سلوم سے کہا ، " بادشاہ کی عمر دراز ہو ۔ بادشاہ کی عمر دراز ہو ۔" 17 ابی سلوم نے جواب دیا ، " تم اپنے دوست کے وفادار کیوں نہیں ہو ؟ تم نے اپنے دوستوں کے ساتھ یروشلم کیوں نہیں چھو ڑا ؟" 18 حوسی نے کہا ، " میں اس آدمی کی خدمت کرتا ہوں جسے خدا وند نے چنا ہے ۔ ان لوگوں نے بنی اسرائیلیوں نے تمہیں چنا ہے ۔ میں تمہارے ساتھ رہونگا ۔ 19 اس سے پہلے میں نے تمہارے باپ کی خدمت کی ۔ فی الحال مجھے اب داؤد کے بیٹے کی خدمت کر نی ہوگی ۔ اس لئے میں تمہاری خدمت کروں گا ۔" 20 ابی سلوم نے اخیتفل سے کہا ، " براہ کرم ہمیں کہو کہ کیا کرنا ہوگا ؟" 21 اخیتفل نے ابی سلوم سے کہا ،" تیرے باپ نے یہاں چند بیویوں کو گھر کی دیکھ بھا ل کے لئے چھو ڑا ہے ۔جاؤ اور انکے ساتھ جنسی تعلقات کرو ۔ تب تمام بنی اسرائیلی سنیں گے کہ تمہارا باپ تم سے نفرت کرتا ہے ۔ اور تمہارے سبھی لوگ تمہاری مدد کرنے کے لئے حوصلہ مند ہوجائیں گے ۔" 22 تب انہوں نے گھر کی چھت پر ابی سلوم کے لئے خیمہ تانا ۔ اور ابی سلوم نے اپنے باپ کی بیویوں سے جنسی تعلقات کئے ۔ سبھی اسرائیلیوں نے دیکھا ۔ 23 ابی سلوم نے سوچا اس وقت اخیتفل نے جو بھی مشورہ دیا وہ سچا اور اچھا تھا ۔ داؤد بھی اس طرح سوچا کرتا تھا ۔ داؤد اور ابی سلوم کے لئے یہ اتنا ہی اہم تھا جتنا کہ آدمی کے لئے خدا کی باتیں ۔

2 Samuel 17

1 اخیفل نے ابی سلوم سے کہا ، " مجھے اب ۰۰۰,۱۲ آدمیوں کو چننے دو تب آج رات میں داؤد کا پیچھا کروں گا ۔ 2 جب وہ تھکا ہوا اور کمزور ہوگا تو میں اس کو پکڑونگا ۔" میں اس کو ڈراؤنگا اور اس کے تمام لوگ بھا گ جائیں گے ۔لیکن میں صرف بادشاہ داؤد کو مارونگا ۔ 3 تب میں سب لوگوں کو تمہارے پاس لاؤنگا۔ اگر داؤد مرجائے گا تب سب لوگ امن سے واپس ہونگے ۔" 4 یہ منصوبہ ابی سلوم اور تمام اسرائیلی قائدین کو اچھا معلوم ہوا ۔ 5 لیکن ابی سلوم نے کہا ، " ارکی حوسی کو بلا ؤ میں اسکی بات بھی سننا چاہتا ہوں کہ وہ کیا کہتا ہے ۔" 6 حوسی ابی سلوم کے پاس آیا ۔ ابی سلوم نے حوسی سے کہا ، " یہ منصوبہ اخیتفل نے دیا ہے کیا ہم کو اس پر عمل کرنا چاہئے ؟ اگر نہیں تو ہمیں کہو۔ " 7 حوسی نے ابی سلوم سے کہا ، " اخیتفل کی رائے اس وقت ٹھیک نہیں ہے ۔" 8 حوسی نے مزید کہا ، " تم جانتے ہو کہ تمہارا باپ اور اسکے آدمی طاقتور آدمی ہیں ۔ وہ اس جنگلی ریچھ کی طرح خطرناک ہیں جس کے بچوں کو کوئی اٹھا لے گیا ہو ۔ تمہارا باپ ایک تربیت یافتہ جانباز ہے ۔ وہ لوگوں کے ساتھ (ساری رات )نہیں رکے گا ۔ 9 وہ شاید پہلے ہی سے غار یا کسی دوسری جگہ پر چھپا ہے اگر تمہارا باپ پہلے تمہارے آدمیوں پر حملہ کرتا ہے تو لوگ اسکے بارے میں سنیں گے اور وہ سوچیں گے ابی سلوم کے پیرو کارو ں کو ہرایا جا رہا ہے۔ 10 تب وہ لوگ بھی جو شیر ببر کی مانند بہادر ہیں خوفزدہ ہونگے کیوں ؟ کیوں کہ تمام اسرائیلی جانتے ہیں کہ تمہارا باپ طاقتور لڑ نے والا ہے اور اسکے آدمی بہادر ہیں ۔ 11 " یہ میری رائے ہے : تمہیں چاہئے کہ تمام اسرائیلیوں کو جو دان اور بیر سبع کے ہیں ایک ساتھ جمع کرو ۔ تب کہیں سمندر کی ریت کی مانند بہت سے لوگ ہونگے ۔ تب تمہیں خود جنگ میں جانا چاہئے ۔ 12 ہم داؤد کو جہاں کہیں بھی چھپا ہے اس جگہ سے پکڑیں گے ۔ ہم کئی سپاہیوں کے ساتھ اس پر حملہ کریں گے ۔ ہم شبنم کے ان بے شمار قطروں کی طرح ہونگے جو زمین کو ڈھانپ لیتے ہیں ۔ ہم داؤد اور اسکے آدمیوں کو مارڈالیں گے ۔ کو ئی آدمی زندہ نہیں رہے گا ۔ 13 لیکن اگر داؤد شہر میں فرار ہوتا ہے تب تمام اسرائیلی اس شہر میں رسّیاں لائیں گے اور ہم لوگ اس شہر کی دیواروں کو گھسیٹ لیں گے اس شہر کا ایک پتھر بھی نہ چھو ڑا جائے گا ۔" 14 ابی سلوم اور تمام اسرائیلیوں نے کہا ، " حوسی ارکی کا مشورہ اخیتفل کے مشورے سے بہتر ہے ۔" یہ انہوں نے کہا کیوں کہ یہ خدا وند کا منصوبہ تھا ۔خدا وند نے منصوبہ بنایا تھا کہ اخیتفل کے مشورے بے کار ہو جائیں ۔ اس طرح خدا وند ابی سلوم کو سزا دے سکتا تھا ۔ 15 حوسی نے وہ باتیں کاہن صدوق اور ابی یاتر سے کہا ۔ حوسی نے انہیں ان باتوں کے متعلق کہا جس کا مشورہ اخیتفل نے ابی سلوم اور اسرائیل کے قائدین کو دیا تھا ۔ حوسی نے صدوق اور ابی یاتر کو بھی ان باتوں کے متعلق بتایا جو اس نے خود رائے دی تھی ۔ حوسی نے کہا ۔ 16 " جلدی سے داؤد کو خبر بھیجو اس کو کہو کہ وہ آج رات ان جگہوں پر نہ ٹھہرے جہاں سے لوگ اکثر ریگستان میں داخل ہوتے ہیں ۔ اسے اطلاع دو کہ وہ دریائے یردن کو ایک بار میں پار کر جائے ۔ اگر وہ دریائے یردن پار کر لے تو بادشاہ اور اسکے لوگ نہیں پکڑے جائیں گے ۔" 17 کاہنوں کے بیٹے یونتن اور اخیمعض عین راجل میں انتظار کئے وہ شہر میں جاتے ہوئے کسی کو دکھا ئی نہیں دینا چاہتے تھے ۔ ایک خادمہ لڑ کی ان کے پاس آئی ان لوگوں کو پیغام دی ۔ تب یونتن اور اخیمعض داؤد کے پاس گئے اور ساری جانکاری دے دی ۔ 18 لیکن ایک لڑکے نے یونتن اور اخیمعض کو دیکھا لڑ کا دوڑ کر ابی سلوم کو کہنے گیا ۔ یونتن اور اخیمعض جلد ہی بھا گے وہ بحوریم میں ایک آدمی کے گھر پہنچے اس آدمی کے گھر کے سامنے میدان میں ایک کنواں تھا ۔ یونتن اور اخیمعض اس کنویں میں گئے ۔ 19 اس آدمی کی بیوی نے کنویں پر چادر پھیلا دی اور تب اس نے چادر کے اوپر اناج رکھ دی ۔ تاکہ کوئی بھی آدمی کنویں میں جھانک کر چھپے ہوئے اخیمعض اور یونتن کو دیکھ نہ سکے ۔ 20 ابی سلوم کے خادم عورت کے پاس آئے ۔ انہو نے پوچھا ، " اخیمعض اور یونتن کہاں ہیں ۔" عورت نے ابی سلوم کے خادموں سے کہا ، " وہ پہلے ہی نالہ کے پار چلے گئے ہیں ۔" تب ابی سلوم کے خادم یونتن اور اخیمعض کو تلاش کرنے چلے گئے ۔ لیکن وہ انہیں نہ پا سکے اس لئے ابی سلوم کے خادم یروشلم واپس ہوئے ۔ 21 ابی سلوم کے خادموں کے جانے کے بعد یونتن اورا خیمعض کنویں سے باہر اوپر آئے انہوں نے جاکر بادشاہ داؤد سے کہا ۔ انہوں نے بادشاہ داؤد کو اطلاع دی ، " جلدی کرو دریاکے پار جاؤ ۔ اخیتفل نے یہ باتیں آپ کے خلاف کہی ہیں ۔ " 22 تب داؤد اور اسکے لوگوں نے دریائے یردن کو پار کیا ۔ سورج نکلنے سے پہلے داؤد کے تمام لوگ دریائے یردن پار کر چکے تھے ۔ 23 اخیتفل نے دیکھا کہ اسرائیلیوں نے اس کی نصیحت کو قبول نہیں کیا ۔ اخیتفل نے اپنے گدھے پر زین ڈا لی اور اپنا وطن واپس چلا گیا ۔ اس نے اپنے خاندان کے لوگوں کی حمایت میں ایک وصیت نامہ لکھا اور تب اس نے خود بخود پھا نسی لے لی ۔ اس کے مرنے کے بعد لوگوں نے اس کو اسکے باپ کی قبر میں دفن کیا ۔ 24 داؤ دمحنایم پہنچا ۔ ابی سلوم اور تمام اسرائیلی جو اسکے ساتھ تھے یردن دریا کو پار گئے ۔ 25 ابی سلوم نے عماسا کو فوج کا نیا سپہ سالار بنایا ۔ عماسا نے یوآب کی جگہ لی ۔ عماسا اسمٰعیلی اترا کا بیٹا تھا ۔ عماسا کی ماں ابیجیل تھی جو ضرویاہ کی بہن ناحس کی بیٹی تھی ۔ ( ضرویاہ یعقوب کی ماں تھی ۔ ) 26 ابی سلوم اور اسرائیلیوں نے جلعاد میں اپنا خیمہ قائم کیا ۔ 27 داؤد محنایم پہنچا ۔ سوبی ، مکیر اور برزلی اس جگہ پر تھے ۔ ( ناحس کا بیٹا سوبی ربّہ کے عمّونی شہر کا رہنے والا تھا ۔ مکیر عمی ایل کا بیٹا تھا جو لودبار کا رہنے والا تھا۔ برزلی راجلیم جلعاد کا تھا ۔ ) 28 ان تینوں آدمیوں نے کہا ، " صحرا میں لوگ بہت تھکے ہوئے ، بھو کے اور پیاسے بھی ہیں ۔ " اس لئے وہ لوگ اور اسکے ساتھ جو لوگ تھے داؤد کے پاس کئی چیزیں لائیں ۔ وہ انکے لئے بستر ، کٹورے اور بہت سے کھانے کی چیزیں لے آئے ۔ وہ گیہوں ، بارلی ، آٹا ، پکا ہوا کھا نا بھنی ہوئی پھلیاں ، سوکھے بیج ،شہد ، مکھن، بھیڑ اور گائے کے دودھ کا پنیر بھی لے آئے ۔ 29

2 Samuel 18

1 داؤد نے اپنے آدمیو ں کو گِنا ۔ اس نے ہر ایک ہزار اور ہر ایک سو آدمیوں پر سپہ سالا ر چُنا ۔ 2 داؤد نے اپنے آدمی کو تین گروہوں میں علٰحدہ کیا ۔ تب داؤد نے اپنے آدمیو ں کو لڑنے کے لئے بھیجا ۔ یو آب ایک تہا ئی آدمیوں کا سردار تھا ۔ یو آب کا بھا ئی او ر ابیشے جو ضرویاہ کا بیٹا تھا ۔ وہ دوسرے ایک تہا ئی آدمیوں کا سردار تھا ۔ اور جات اتی آخری تہا ئی آدمیو ں کا سردار تھا ۔ بادشاہ داؤد نے لوگوں سے کہا ، " میں بھی تمہا رے ساتھ جا ؤں گا ۔" 3 لیکن آدمیوں نے کہا ، " نہیں ! آپ کو ہمارے ساتھ نہیں جانا چا ہئے ۔کیوں ؟ کیوں کہ اگر ہم جنگ سے بھاگ جا ئیں تو ابی سلوم کے آدمی توجہ نہ کریں گے اگر ہماری فوج کے آدھے آدمی بھی مار دیئے جا ئیں تو بھی ابی سلوم کے آدمی پرواہ نہ کریں گے لیکن آپ ہمارے لئے ۱۰۰۰۰ لوگوں جیسے قیمتی ہیں ۔ آپ کے لئے یہ بہتر ہے کہ شہر ہی میں ٹھہرے رہیں ۔ اس لئے کہ اگر ہمیں مدد کی ضرورت ہو گی تب آپ ہما ری مدد کر سکیں گے ۔" 4 بادشاہ نے اپنے لوگوں سے کہا ، " جو تم بہتر سمجھ تے ہو میں وہی کروں گا ۔ " تب بادشاہ پھا ٹک کے قریب کھڑے ہو ئے۔ فوج باہر چلی گئی وہ ۱۰۰۰ اور ۱۰۰ آدمیوں کے گروہوں میں باہر گئے ۔ 5 بادشاہ نے ابیشے ، اِتی اور یو آب کو حکم دیا ۔ اس نے کہا ، " یہ میرے لئے کرو اور ابی سلوم کے ساتھ نر می سے رہو ۔" سب لوگوں نے بادشاہ کے احکام کو جو ابی سلوم کے متعلق سنا تھا ۔ 6 داؤد کی فوج باہر میدان میں آئی اور ابی سلوم کے اسرا ئیلیوں کے خلاف وہ افرائیم کے جنگل میں لڑی ۔ 7 داؤد کی فوج نے اسرا ئیلیوں کو شکست دی اس دن ۰۰۰،۲۰ آدمی مارے گئے ۔ 8 جنگ پو رے ملک میں پھیل گئی ۔ لیکن اس دن تلوار سے مرنے کے بہ نسبت جنگل میں زیادہ آدمی مارے گئے ۔ 9 ایسا ہو ا کہ ابی سلوم داؤد کے افسروں سے ملا ۔ ابی سلوم اپنے خچر پر سوار ہو کر فرار ہو نے کی کو شش کیا ۔ خچّر بڑے بلوط کے درخت کی شاخوں کے نیچے گیا ۔ شاخیں بہت گھنی تھی اور ابی سلو م کا سر درخت میں پھنس گیا اس کا خچر اس کے نیچے سے باہر نکل بھا گا اس لئے ابی سلوم ٹہنیوں میں پھنس کر لٹک رہا تھا ۔ 10 اس واقعہ کو ایک آدمی نے دیکھا اس نے یو آ ب سے کہا ، " میں نے ابی سلوم کو بلوط کے درخت میں لٹکا دیکھا ۔" 11 یو آب نے اس آدمی سے کہا ، " تم نے اس کو کیوں نہیں مار ڈا لا اور اس کو زمین پر گرنے کیوں نہیں دیا ۔ میں تمہیں ایک کمر بند اور چاندی کے دس ٹکڑے دیتا ۔" 12 اس آدمی نے یو آب سے کہا ، " اگر آپ ۱۰۰۰ چاندی کے ٹکڑے بھی دیتے تو میں بادشاہ کے بیٹے کو ضرر نہیں پہنچا تا کیوں؟ کیوں کہ ہم نے بادشاہ کے حکم کو جو تمہیں اور ابیشے اور اتی کو دیا گیا تھا وہ سنا تھا ۔ بادشاہ نے کہا ، ' ہو شیار رہو نوجوان ابی سلوم کو نقصان نہ پہنچے ۔' 13 اگر میں ابی سلوم کو مار ڈالتا تو بادشاہ کو خود ہی معلوم ہوجاتا اور آپ مجھ کو نہیں بچاتے ۔" 14 یوآب نے کہا ، " میں تمہارے ساتھ اپنا وقت خراب نہیں کرونگا ۔" ابی سلوم ابھی تک زندہ اور بلوط کے درخت میں لٹک رہا ہے ۔ یوآب نے تین بھا لے لیا اور انکو ابی سلوم پر پھینکا ۔ بھا لا ابی سلوم کے دل کو چھید تے ہو ئے نکل گیا ۔ 15 یوآب کے پاس دس نوجوان سپا ہی تھے جو اسکا زرہ بکتر اور ہتھیار لے جاتے تھے ۔ وہ سب آدمی ابی سلوم کے اطراف جمع ہوئے اور اس کو مار ڈا لے ۔ 16 یوآب نے بگل بجایا اور لوگوں سے کہا ، " ابی سلوم کے اسرائیلیوں کا پیچھا روک دیں ۔ 17 تب یوآب کے آدمیوں نے ابی سلوم کے جسم کو اٹھا یا اور جنگل کے بڑے سوراخ میں پھینک دیا اور انہوں نے سوراخ کو کئی پتھروں سے بند کر دیا ۔ تمام اسرائیلی جو ابی سلوم کے ساتھ تھے اپنے گھر بھاگ گئے ۔ 18 جب ابی سلوم زندہ تھا اس نے بادشاہ کی وادی میں ایک ستون کھڑا کیا تھا ۔ ابی سلوم نے کہا ، " میرا کوئی بیٹا نہیں جو میرا نام زندہ رکھے ۔" اس لئے اس نے اس ستون کو اپنے بعد نام دیا ۔ وہ ستون آج بھی " ابی سلوم کی یاد گار ستون " کہلاتا ہے ۔ 19 صدوق کے بیٹے اخیمعض نے یوآب کو کہا ، " مجھے اب بھا گ کر جانے دو اور بادشاہ داؤد کو خبر دینے دو ۔ میں ان سے کہونگا کہ خدا وند نے انکے دشمنوں کو تباہ کردیا ہے ۔" 20 یوآب نے اخیمعض کو جواب دیا ، " نہیں ! تم داؤد کو آج خبر نہیں پہونچاؤگے ۔ تم کسی دوسرے وقت خبر پہنچانا لیکن آج نہیں کیوں ؟ کیوں کہ بادشاہ کا بیٹا مر گیا ہے ۔" 21 تب یوآب نے ایک ایتھوپیا کے آدمی سے کہا ، " جاؤ! بادشاہ سے جو کچھ تم نے دیکھا ہے کہو ۔" اس لئے ایتھو پی یوآب کے سامنے جھکا اور داؤد کو کہنے کے لئے دوڑا ۔ 22 لیکن صدوق کے بیٹے اخیمعض نے دوبارہ یوآب سے درخواست کی جو کچھ بھی ہو اس کی پر واہ نہیں براہ کرم ایتھو پی کے پیچھے مجھے دوڑ کر جا نے دو ۔ یوآب نے کہا ، " بیٹے تم کیوں خبر پہنچانا چاہتے ہو خبرپہنچانے کے لئے تم کوئی انعام نہیں پاؤ گے ۔" 23 اخیمعض نے جواب دیا ، " جو کچھ ہو اسکی پرواہ نہیں مجھے داؤد کے پاس جانے دو ۔" یوآب نے اخیمعض سے کہا ، " اچھا ! دوڑو داؤد کے پاس ۔" تب اخیمعض یردن کی وادی میں سے دوڑا اور ایتھو پی سے آگے نکل گیا ۔ 24 داؤد شہر کے دو پھاٹکو ں کے درمیان بیٹھا ہوا تھا ۔ پہریدار شہر کے دیواروں کی چوٹی پر چڑھ گیا ۔ پہریدار نے دیکھا کہ ایک آدمی تنہا دوڑ رہا ہے ۔ 25 پہریدار نے بادشاہ داؤد کو کہنے کے لئے زور سے پکا را ۔ بادشاہ داؤد نے کہا ، " اگر آدمی اکیلا ہے تو وہ خبر لا رہا ہے ۔" آدمی شہر سے قریب سے قریب تر ہوا ۔ 26 پہریدار نے دیکھا کہ دوسرا آدمی دوڑ رہا ہے ۔ پہریدا نے پھاٹک کے چوکیدار کو اطلاع دی ، " وہاں ایک اور دوسرا شخص اکیلا دوڑ رہا ہے ۔" بادشاہ نے کہا ، " وہ بھی خبر لا رہا ہے ۔" 27 پہریدار نے کہا ، " پہلا دوڑنے وا لا آدمی صدوق کا بیٹا اخیمعض کے جیسا ہے ۔ بادشا نے کہا ، " اخیمعض ایک اچھا آدمی ہے وہ اچھی خبر لا رہا ہو گا ۔" 28 اخیمعض نے بادشا ہ کو پُکارا اور کہا ، " ہر چیز ٹھیک ہے ۔ اخیمعض نے اپنا سر بادشا ہ کے سامنے فرش کی طرف جھکا یا ۔ اخیمعض نے کہا ، " خداوند اپنے خدا کی حمد کرو ! خدا وند نے ان آدمیوں کو شکست دی ، میرے آقا میرے بادشاہ جو آپ کے خلاف تھے ۔ " 29 بادشاہ نے پوچھا ، " کیا ابی سلوم خیر یت سے ہے ؟ " اخیمعض نے جواب دیا ، " جب یوآب نے مجھے بھیجا تو میں نے ایک بڑی بھیڑ دیکھی جو مشتعل تھی ۔ لیکن میں نے نہیں جانا کہ یہ آخر منجملہ کیا تھا ؟ " 30 تب بادشاہ نے کہا ، " یہاں ٹھہرو اور انتظار کرو ۔ " اخیمعض وہاں گیا اور کھڑا رہا انتظار کرتا رہا ۔ 31 ایتھوپی پہنچا اس نے کہا ، " میرے آقا اور بادشاہ کے لئے خبر ہے آج خدا وند نے ان لوگوں کو سزا دی جو آپ کے خلاف تھے ۔ " 32 بادشاہ نے ایتھو پی سے پوچھا ، " کیا نو جوان ابی سلوم خیریت سے ہے ؟" ایتھو پی نے جواب دیا ، " میں امید کرتا ہوں کہ آپ کے دشمن اور سب لوگوں کو جو آپ کے خلاف آپ کو چوٹ پہنچانے آئے تھے اس نو جوان آدمی ( ابی سلوم ) کی طرح سزا ملے گی ۔ " 33 تب بادشاہ نے جان لیا کہ ابی سلوم مر گیا ہے ۔ بادشاہ بہت پریشان تھا وہ دیواروں کے پھاٹک کے اوپر کمرہ تک گیا اور پھوٹ پھوٹ کر رویا ۔ جب وہ روتا ہوا چلا تو وہ یہ کہہ رہا تھا ، " اے میرے بیٹے ابی سلوم میرے بیٹے ابی سلوم کاش تیرے بجائے مجھے مرنا چاہئے تھا ، اے ابی سلوم میرے بیٹے ! میرے بیٹے ! "

2 Samuel 19

1 لوگوں نے یوآب کو خبر دی انہوں نے یوآب کو کہا ، " دیکھو بادشاہ رو رہا ہے اور ابی سلوم کے لئے غمزدہ ہے ۔ " 2 داؤد کی فوج نے اس دن جنگ جیت لی لیکن یہ دن بڑا غمزدہ تھا سب لوگوں کے لئے یہ بہت غم کا دن تھا کیوں کہ لوگوں نے سنا کہ بادشاہ اپنے بیٹے کے لئے بہت غمزدہ ہے ۔ 3 لوگ خاموشی سے شہر میں آئے ان لوگوں کی مانند جو جنگ میں شکست کے بعد بھاگ کر آتے ہوں ۔ 4 بادشاہ نے اپنا چہرہ ڈھانک لیا وہ بلند آواز سے رو رہا تھا ، " اے میرے بیٹے ابی سلوم اے ابی سلوم میرے بیٹے میرے بیٹے ۔ " 5 یوآب بادشاہ کے محل میں آیا یوآب نے بادشاہ سے کہا ، " آج آپ اپنے سبھی خادموں کو شرمندہ کئے ہیں ۔ دیکھئے ان خادموں نے آج آپ کی جان بچائی ہے اور انہوں نے آپکے بیٹے بیٹیوں اور بیویوں کی خادماؤں کی زندگی بچائی ہے ۔ 6 آپ ان لوگوں سے محبت کرتے ہیں جو آپ سے نفرت کرتے ہیں اور آپ ان سے نفرت کرتے ہیں جو آپ سے محبت کرتے ہیں ۔ آج آپ نے یہ صاف طور پر بتا دیا کہ آپ کے افسروں اور آپکے آدمیوں کی آپکے پاس کوئی اہمیت نہیں ہے ۔ میں دیکھ سکتا ہوں کہ تم بالکل خوش ہوتے اگر آج ابی سلوم زندہ رہتا اور ہم سب مرجاتے ۔ 7 اب اٹھیں اور جاکر اپنے خادموں سے کہیں انکی ہمت بڑھائیں میں خدا وند کی قسم سے کہتا ہوں اگر آپ باہر جاکر اسی وقت ایسا نہ کریں گے تو پھر آج رات آپکے ساتھ ایک بھی آدمی نہ ہوگا ۔ اور بچپن سے آج تک آپ پر جو بھی مصیبتیں آئی ہیں یہ مصیبت اس سے بڑھ کر ہوگی ۔ " 8 تب بادشاہ شہر کے دروازہ تک گئے ۔ یہ خبر پھیل گئی کہ بادشاہ دروازہ پر ہیں اس لئے تمام لوگ بادشاہ کو دیکھنے آئے ۔ 9 اسرائیل کے سب خاندانی گروہ کے لوگ اپنے بیچ میں بحث و مباحثہ کرنے لگے انہوں نے کہا ، " بادشاہ داؤد نے ہمیں فلسطینیوں اور ہمارے دوسرے دشمنوں سے بچا یا ۔ لیکن داؤد ابی سلوم سے بھاگ گیا تھا ۔ 10 اس لئے ہم نے ابی سلوم کو چنا تھا کہ وہ ہم پر حکو مت کرے لیکن ابی سلوم مر گیا ہے وہ جنگ میں مارا گیا اس لئے ہمیں داؤد کو دوبارہ بادشاہ بنانا ہوگا ۔ " 11 بادشاہ داؤد نے صدوق اور ابی یاتر کاہنوں کو خبر دی ۔ داؤد نے کہا ، " یہوداہ کے قائدین سے بات کرو اور کہو ، ' تم لوگ بادشاہ داؤد کو واپس اس کے محل میں لانے کے لئے آخری خاندانی گروہ کیوں ہو ؟ جو کچھ بھی سارے اسرائیل میں بادشاہ کو واپس لانے کے متعلق کہا جا رہا ہے بادشاہ تک یہ خبر پہنچ چکی ہے ۔ 12 تم میرے بھا ئی ہو تم میرا خاندان ہو تو پھر تم آخر خاندانی گروہ بادشاہ کو واپس گھر لانے کے لئے کیوں ہو ؟ 13 اور عماسا سے کہا ، ' تم میرے خاندان کا ایک حصہ ہو اگر میں تمہیں یوآب کی جگہ فوج کا سپہ سالار نہ بناؤں تو خدا مجھے سزا دے ۔ " 14 داؤد نے یہوداہ کے تمام لوگوں کے دلوں کو جیت لیا ۔ اس لئے وہ لوگ ایک ساتھ راضی ہوگئے مانو کہ وہ لوگ ایک ہی آدمی تھے یہوداہ کے لوگوں نے داؤد کو خبر بھیجی ۔ انہوں نے کہا ، " تم اور تمہارے سبھی خادم واپس آئے ۔ " 15 تب بادشاہ داؤد دریائے یردن پر آئے ۔ یہوداہ کے لوگ بادشاہ سے ملنے اور اس کو دریائے یردن کے پار لے جانے کے لئے جلجال آئے ۔ 16 سمعی بنیمین کے خاندان کے گروہ کے جیرا کا بیٹا تھا ۔ وہ بحوریم میں رہتا تھا۔سمعی نے بادشاہ داؤد سے ملنے کے لئے جلدی کی۔ سمعی یہودا ہ کے لوگوں کے ساتھ آیا ۔ 17 تقریباً ۱۰۰۰ بنیمین کے خاندان کے گروہ کے سمعی کے ساتھ آئے ساؤل کے خاندان کا خادم ضیبا بھی آیا ۔ ضیبا اپنے ۱۵ بیٹوں اور ۲۰ خادموں کو اپنے ساتھ لا یا یہ سبھی لوگوں نے دریا ئے یردن پر بادشا ہ داؤد سے ملنے کے لئے جلدی سے پہنچے۔ 18 لوگ دریائے یردن کے پاربادشا ہ کے خاندان کو یہودا ہ واپس لانے میں اور جو کچھ بھی خواہش بادشا ہ کی تھی اسے کرنے میں مدد کر نے کیلئے گئے ۔ جب بادشا ہ دریا پار کر رہا تھا جیرا کا بیٹا سمعی اس سے ملنے آگے آیا اس نے بادشا ہ کے سامنے تعظیم سے اپنے سر کو زمین کی طرف جھکا یا ۔ 19 سمعی نے بادشا ہ سے کہا ، " میرے آقا ! میں نے جو قصور کیا ہے اس کے متعلق نہ سو چئے ۔ میرے آقا و بادشا ہ اُن بُرے کا موں کو یاد نہ کریں جو میں نے اس وقت کیا جب آپ نے مجھے یروشلم میں چھوڑا تھا ۔ 20 میں جانتا ہوں کہ میں نے گنا ہ کیا لیکن میں یوسف کے خاندان کا پہلا آدمی ہوں جو آپ سے ملنے آج یہاں آیا ہوں، میرے آقا و بادشاہ ۔" 21 لیکن ضرویاہ کے بیٹے ابیشے نے کہا ، " ہمیں سمعی کو مار ڈالنا چا ہئے کیوں کہ اس نے خداوند کے چنے ہو ئے بادشا ہ کے خلاف بُری باتیں کیں۔" 22 داؤد نے کہا ، " ضرویاہ کے بیٹو مجھے تمہارے ساتھ کیا کرنا چا ہئے آج تم میرے خلاف ہو۔ کو ئی بھی آدمی اسرائیل میں مارا نہیں جا ئے گا ۔ آج میں جانتا ہوں کہ میں اسرائیل کا بادشا ہ ہو ں۔" 23 تب داؤد نے سمعی سے کہا ، " تم نہیں مرو گے ۔" بادشا ہ نے سمعی سے وعدہ کیا کہ وہ سمعی کو نہیں مارے گا ۔ 24 ساؤل کا پو تا مفیبوست بادشاہ داؤد سے ملنے آیا ۔ بادشا ہ کے یروشلم سے نکل کر واپس آنے تک کے عرصے میں مفیبوست نے اپنے پیروں کی پرواہ نہیں کی ، نہ ہی اپنی مونچھیں کتریں نہ ہی اپنے کپڑے دھو ئے ۔ 25 جب مفیبوست یروشلم میں بادشا ہ سے ملا بادشا ہ نے کہا ، " مفیبوست ! جب میں یروشلم سے بھاگ گیا تو تم اس وقت میرے ساتھ کیوں نہیں گئے ؟ " 26 مفیبوست نے جواب دیا ! میرے آقا و بادشا ہ میرے خادم نے مجھے بے وقوف بنایا ۔ میں لنگڑا ہوں اس لئے میں نے اپنے خادم ضیبا سے کہا ، ' جا ؤ گدھے پر زین ڈا لو تا کہ میں سوار ہو کر بادشا ہ کے ساتھ جا ؤں۔' 27 لیکن اس نے مجھے فریب دیا صرف وہ آپ کے پاس گیا اور میرے بارے میں بُری باتیں کہیں ۔ لیکن میرے بادشاہ و آقا آپ خدا کے فرشتے کی مانند ہیں جو آپ مناسب سمجھیں وہ کریں۔ 28 آپ میرے باپ دادا کے سارے خاندان کو مارڈال سکتے تھے لیکن آپ نے ایسا نہیں کیا ۔ آپ نے مجھے ان لوگوں کے ساتھ شریک ہونے کی اجازت دی جو کہ آپ کے میز پر کھا تے ہیں ۔ اس لئے میں یہ حق نہیں رکھتا کہ بادشاہ سے کسی چیز کے متعلق شکایت کروں ۔ " 29 بادشاہ نے مفیبوست سے کہا ، " اپنے مسائل کے بارے میں اور کچھ مت کہو میں یہ فیصلہ کرتا ہوں کہ تم اور ضیبا زمین کو تقسیم کر سکتے ہو ۔ " 30 مفیبوست نے بادشاہ سے کہا ، " میرے آقا و بادشاہ میرے لئے یہی کافی ہے کہ آپ سلامتی سے گھر واپس آئے ۔ ضیبا کو زمین لے لینے دیں ۔ 31 جلعاد کا برزلی راجلیم سے آیا وہ بادشاہ داؤد کے ساتھ دریائے یردن کو آیا ۔ وہ بادشاہ کے ساتھ اسے دریا کو پار کرانے کو گیا ۔ 32 بر زلی بہت بوڑھا آدمی تھا ۔ وہ ۸۰ سال کا بوڑھا تھا۔ اس نے بادشاہ کو کھانا اور دوسری چیزیں دیں جب داؤد محنایم میں ٹھہرا تھا ۔ بر زلی نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ وہ دولت مند آدمی تھا ۔ 33 داؤد نے بر زلی سے کہا ، " دریا کے پار میرے ساتھ آؤ ۔ میں آپ کی دیکھ بھال کروں گا ۔ آپ اگر میرے ساتھ یروشلم میں رہیں ۔ 34 لیکن برزلی نے بادشاہ سے کہا ، " کیا آپ جانتے ہیں میں کتنا بوڑھا ہوں ؟" کیا آپ سمجھتے ہیں میں آ پ کیس اتھ یروشلم جا سکتا ہوں؟" 35 میں اسّی سال کا بو ڑھا ہوں اِتنا بو ڑھا ہوں کہ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ کیا اچھا ہے اور کیا برا میں اتنا بوڑھا ہوں کہ جو کچھ بھی میں کھا تا پیتا ہوں اس کا مزہ نہیں لے سکتا ۔ میں اتنا بوڑھا ہوں کہ آدمیوں اور عورتوں کے گانے کی آواز نہیں سن سکتا ۔ آپ میرے ساتھ کیوں پریشان ہونا چاہتے ہیں ؟ 36 میں آپکی طرف سے اتنا عمدہ انعام کا مستحق نہیں ہوں ۔ میں آپکے ساتھ دریائے یردن کے پار جانا چاہتا ہوں ۔ 37 لیکن براہ کرم مجھے گھر واپس جانے دیں تاکہ میں اپنے شہر میں مر سکوں اور اپنے ماں باپ کی قبر کے پاس دفن ہو سکوں ۔ لیکن یہاں کمہام آپ کا خادم ہوسکتا ہے ۔ اس کو آپ اپنے ساتھ جانے دیں ، میرے آقا و بادشاہ آپ جو چاہیں اس کے ساتھ کریں۔ " 38 بادشاہ نے جواب دیا ، " کمہام میرے ساتھ واپس جائے گا ۔ میں آپ کے لئے اس کے ساتھ مہربانی کرونگا ۔ میں آپ کے لئے کچھ بھی کروں گا ۔ میں آپ کے لئے اس کے ساتھ مہربانی کروں گا ۔ میں آپ کے لئے کچھ بھی کروں گا ۔ " 39 بادشاہ نے بر زلی کو چنا اور دعا دی ۔ بر زلی واپس گھر گیا اور بادشاہ اور اسکے تمام لوگ دریا کے پار گئے ۔ 40 بادشاہ نے دریائے یردن کو پار کیا اور جلجال گیا ۔ کمہام اس کے ساتھ گیا ۔ یہوداہ کے تمام لوگ اور اسرائیل کے آدھے لوگ داؤد بادشاہ کو دریا کے پار پہونچائے ۔ 41 تمام اسرائیلی بادشاہ کے پاس آئے ۔ انہوں نے بادشاہ سے کہا ، " ہمارے بھا ئی یہوداہ کے لوگ آپ کو چرا کر لے گئے اور آپ کو اور آپ کے خاندان کو دریائے یردن کے پار آپ کے آدمیوں کے ساتھ لا ئے ۔ کیوں ؟" 42 یہوداہ کے سب لوگوں نے اسرائیلیوں کو جواب دیا ، " کیو ں کہ بادشاہ ہمارا قریبی رشتہ دار ہے ۔ تم ہم پر اس بات کے لئے غصہ کیوں کرتے ہو ؟" ہم نے بادشاہ کے خرچ پر کھانا نہیں کھا یا ۔ بادشاہ نے ہمیں کوئی تحفے نہیں دیئے ۔" 43 اسرا ئیلیوں نے جواب دیا ، " داؤد کے پاس ہمارے دس حصے ہیں ۔ اس لئے داؤد پر تم سے زیادہ ہمارا حق ہے لیکن تم نے ہم لوگوں کو نظر انداز کیوں کیا ؟" وہ ہم لوگ تھے جو سب سے پہلے بادشاہ کو واپس لانے کی بات کی تھیں ۔" لیکن یہوداہ کے لوگوں نے اسرائیلیوں کو بڑا بیہودہ جواب دیا ۔ یہوداہ کے لوگوں کے الفاظ اسرائیلیوں کے الفاظ سے زیادہ سخت تھے ۔

2 Samuel 20

1 اس جگہ پر بِکری کا بیٹا سبع نام کا ایک آدمی تھا وہ بُرا آدمی تھا ۔ سبع بنیمین خاندان کے گروہ سے تھا ۔ سبع نے لوگوں کو ایک جگہ جمع کرنے کے لئے بِگل بجا یا ۔ تب اس نے کہا ، " ہم لوگوں کاداؤد میں کو ئی حصّہ نہیں ہے ۔ اور نہ ہی ہم لوگوں کا یسّی کے بیٹے میں کو ئی میراث ہے ۔ اسرا ئیل ، سب کو ئی اپنے خیموں میں چلے چلو ۔" 2 اس لئے تمام اسرا ئیلیوں نے داؤد کو چھو ڑا اور بِکری کے بیٹے سبع کے ساتھ ہو ئے ۔ لیکن یہوداہ کے لوگ اپنے بادشاہ کے ساتھ دریا ئے یردن سے یروشلم تک سارے راستے رہے ۔ 3 داؤد یروشلم اپنا گھر واپس گیا ۔ داؤد نے گھر کی دیکھ بھال کے لئے اپنی دس بیویوں کو چھوڑا ۔ داؤد نے ان عورتوں کو ایک خاص مکان میں رکھا ۔ اس نے مکان کے اطراف پہرہ رکھا ۔ عورتیں مرنے تک اس مکان میں تھیں۔ داؤد ان عورتوں کی دیکھ بھال کرتا اور انہیں کھانے کو دیتا تھا ۔ لیکن وہ ان سے جنسی تعلقات نہیں کرتا تھا اور وہ عورتیں بیوہ کی طرح مرنے تک رہیں۔ 4 بادشاہ نے عماسا سے کہا ، " یہوداہ کے لوگوں سے کہو کہ وہ تین دن میں مجھ سے ملیں اور تمہیں بھی یہاں رہنا چا ہئے ۔" 5 تب عماسا یہوداہ کے لوگوں کو بلانے کے لئے گیا ۔ لیکن بادشاہ نے جو وقت دیا تھا اس سے زیادہ وقت لیا ۔ 6 داؤد نے ابیشے سے کہا ،" بِکری کا بیٹا سبع ابی سلوم سے زیادہ ہمارے لئے خطرناک ہے ۔ اس لئے میرے خادموں کو لو اور سبع کا پیچھا کرو جلدی کرو اس سے پہلے کہ سبع قلعہ کی دیواروں کے اندر داخل ہو جا ئے ۔ اگر سبع محفوظ شہروں میں داخل ہو جا ئے تو ہم اس کو نہ پا سکیں گے ۔" 7 اس لئے یو آب اور ابیشے یروشلم سے نکلے کہ بِکری کے بیٹے سبع کا پیچھا کریں۔ یو آب نے خود اپنے آدمیوں کو اور کریتوں اور فلسطینیوں کو اور دوسرے سپا ہیوں کو بھی لا یا تھا ۔ 8 جب یوآب اور فوج جبعون کی بڑی چٹان تک آئے تو عماسا ان سے ملنے باہرآیا ۔ یو آب اپنی وردی پہنے ہو ئے تھے ۔ یو آب کے پاس کمر بند تھا اور اس کی تلوار نیام میں تھی ۔ یو آب جب عماسا سے ملنے جا رہا تھا تو یو آب کی تلو ار نیام سے باہر گر گئی۔ یو آب نے تلوار اٹھا ئی اور اس کوہا تھ میں پکڑ لیا ۔ 9 یو آ ب نے عماسا سے پو چھا ، " آپ کیسے ہیں بھا ئی ؟" 10 عماسا نے تلوار کی طرف توجہ نہ کی جویو آب کے ( بائیں ) ہا تھ میں تھی ۔ لہذا اسی وقت یو آب نے اپنی تلوار عماسا کے پیٹ میں گھونپ دی ۔ عماسا کے اندرونی حصّے یعنی انتڑیاں باہر نکل کر زمین پر پڑے ۔یو آب نے عماسا کو دوبارہ نہیں گھونپا ۔ وہ ایک ہی وار میں مر چکا تھا ۔ 11 یو آب کے سپا ہیوں میں سے ایک عماسا کے جسم کے پاس کھڑا رہا ۔ نوجوان سپا ہی نے کہا ، " تم سبھی لوگ جو یو آب اور داؤد کا ساتھ دیتے ہو آگے بڑھو اور یو آب کا پیچھا کرو۔" 12 عماسا وہاں سڑک کے درمیان اپنے ہی خون میں پڑا ہوا تھا سبھی لوگ جسم کو دیکھ رہے تھے ۔ اس لئے نوجوان سپا ہی نے عماسا کے جسم کو سڑک سے ہٹا کر میدان میں رکھ دیا ۔ تب اس نے اس پر ایک کپڑاڈال دیا ۔ 13 عماسا کی لا ش کو سڑک سے ہٹانے کے بعد تمام لوگ یو آب کے پیچھے ہو لئے اور وہ لوگ بِکر ی کے بیٹے سبع کا پیچھا کرنے کے لئے یو آب کے ساتھ ہو گئے ۔ 14 بِکری کا بیٹا سبع سب اسرا ئیل کے خاندانی گروہوں سے ہو تا ہوا اِبیل بیت معکہ گیا ۔ تمام بِکری لوگ ایک ساتھ آئے اور سبع کے ساتھ ہو گئے ۔ 15 یو آب اور اس کے آدمی اِبیل بیت معکہ آئے ۔ یو آب کی فوج نے شہر کو گھیر لیا ۔ انہوں نے شہر کی دیوار کے سہا رے مٹی کے ڈھیر لگا ئے ۔ انہوں نے ایسا اس لئے کیا کہ وہ ایسا کرنے کے بعد دیوار پر چڑھ سکتے تھے ۔ تب یو آب کے آدمیوں نے دیواروں کے پتھروں کو توڑنا شروع کیا تا کہ وہ گر جا ئے ۔ 16 لیکن وہاں اس شہر میں ایک عقلمند عورت تھی جو شہر کی طرف سے چلا ئی اور کہا ، "سُنو ! یو آب سے کہو یہاں آئے ۔" سنو! یو آب سے کہو یہاں آئے" میں اس سے بات کرنا چا ہتی ہوں۔" 17 یو آب عورت سے بات کرنے گیا ۔ عورت نے اس سے پو چھا ، " کیا تم یو آب ہو ؟" 18 تب عورت نے کہا ،" ماضی کے زمانے میں لوگ کہتے تھے ، ' اِبیل میں مدد کے لئے پو چھو تو جو تمہیں چا ہئے ملے گا ۔' 19 میں اس شہر کے کئی پُر امن ، وفادار لوگوں میں سے ایک ہو ں۔" تم اسرا ئیل کے ایک اہم شہر کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہو ۔" جو چیز کہ خداوند کی ہے تم کیوں اس کو تباہ کرنا چا ہتے ہو؟" 20 یو آب نے جواب دیا ، " نہیں میں کو ئی چیز بھی تباہ کرنا نہیں چا ہتا ۔ میں تمہا رے شہر کو برباد کرنا نہیں چا ہتا۔ 21 لیکن تمہا رے شہر میں پہا ڑی ملک افرا ئیم کا ایک آدمی ہے اس کا نام سبع ہے جو بِکری کا بیٹا ہے ۔ وہ بادشاہ داؤد کا مخالف ہو گیا ہے ۔ اس کو میرے پاس لا ؤ تو میں شہر کو پُر امن چھو ڑدوں گا ۔" عورت نے یو آب سے کہا ، " اس کا سر دیوار کے اوپر سے تمہا رے لئے پھینک دیا جا ئے گا ۔" 22 تب اس عورت نے شہر کے لوگوں کو عقلمندی سے بولی لوگو بِکری کے بیٹے سبع کا سر کاٹ لو ۔ تب لوگوں نے سبع کے سر کو شہر کی دیوار کے اوپر سے یو آب کے پاس پھینکا ۔ 23 یو آب اسرا ئیل کی فوج کا سپہ سالا ر تھا ۔ یہو یدع کا بیٹا بنایاہ کریتوں اور فلتیوں کی رہنما ئی کرتا تھا ۔ 24 ادونی رام ان لوگوں کی رہنما ئی کرتا تھا جنہیں سخت محنت کرنے کیلئے مجبور کئے جا تے تھے ۔ اخیلود کا بیٹا یہوسفط تاریخ دان تھا ۔ 25 سِوا معتمد تھا ۔ صدوق اور ابی اتر کاہن تھے ۔ 26 اور عیرا یائری داؤد کا صدر خادم تھا ۔

2 Samuel 21

1 داؤد کے زمانے میں قحط سالی پڑا ۔ یہ قحط سالی کا زمانہ تین سال تک رہا۔داؤد نے خداوند سے دعا کی اور خداو ندنے جواب دیا ۔ خداوند نے کہا ، " ساؤل اور اس کے قاتلو ں کا خاندان اس قحط سالی کا سبب ہے ۔ یہ قحط سالی اس لئے آیا کیوں کہ ساؤل نے جبعونیوں کو مار ڈا لا ۔" ( 2 جبعونی اسرا ئیلی نہیں تھے ۔ وہ اموری گروہ کے تھے ۔ اسرا ئیلیوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ جبعونیوں کو چوٹ نہیں پہنچا ئیں گے ۔ لیکن ساؤل نے جبعونیوں کو مار ڈالنے کی کوشش کی اس نے ایسا اس لئے کیا کہ اس کو اسرا ئیل اور یہوداہ کے لوگو ں سے بے حد لگا ؤ تھا ۔) بادشاہ داؤد نے جبعونیوں کو ایک ساتھ جمع کیا ۔ 3 داؤد نے جبعونیوں سے کہا ، " میں تمہا رے لئے کیا کر سکتا ہوں؟ اسرا ئیل کے گنا ہوں کو مٹانے کے لئے کیا کر سکتا ہوں؟ تا کہ تم خداوندکے لوگوں کو دُعا دے سکو ۔" 4 جبعونیوں نے داؤد سے کہا ، " ساؤل اور اس کے خاندان کے پاس اتنا سونا اور چاندی نہیں ہے کہ وہ اس کام کو جو انہوں نے کیا اس کے بدلے میں دے سکیں۔ لیکن ہم کو اسرا ئیل کے کسی آدمی کو مار نے کا حق نہیں ہے ۔" داؤد نے کہا ، " بہتر ہے میں تمہا رے لئے کیا کر سکتا ہوں؟" 5 جبعونیوں نے بادشاہ سے کہا ، " ساؤل نے ہمارے خلاف منصوبہ بنا یا ۔ اس نے ہمارے لوگو ں کو جو اسرا ئیل میں رہتے تھے تباہ کرنے کی کوشش کی ۔ 6 ہم کو ساؤل کے سات بیٹے دو ۔ساؤل خداوندکا چُنا ہوا بادشاہ تھا ۔ اس لئے ہم اس کے بیٹوں کو خداوند کے سامنے جبعہ کی پہا ڑی کی چوٹی پر پھانسی پر چڑھا دیں گے ۔" بادشاہ داؤد نے کہا ، " ٹھیک ہے میں تمہیں انکو دوں گا ۔" 7 لیکن بادشاہ نے یونتن کے بیٹے مفیبوست کی حفاظت کی ۔ یونتن ساؤل کا بیٹا تھا لیکن داؤد نے خداوند کے نام پر یونتن سے وعدہ کیا تھا اس لئے بادشاہ نے مفیبوست کو ان سے نقصان نہ پہنچا نے دیا ۔ 8 داؤد نے ارمونی اور مفیبوست کو انہیں دیا ۔ یہ ساؤل اور اس کی بیوی رِصفہ کے بیٹے تھے ۔ ساؤل کی ایک اور بھی بیٹی تھی اس کا نام معراب تھا۔ اس کی شادی عدری ایل نامی شخص سے ہو ئی تھی ۔ جو محویلا کے برزلی کا بیٹا تھا ۔ اس لئے داؤد نے معراب اور عدری ایل کے پانچ بیٹوں کو لیا ۔ 9 داؤد نے ان ساتوں آدمیوں کو جبعونیوں کو دے دیا ۔ جبعونی انہیں جبعت پہا ڑ پر لا ئے او ر خداوندکے سامنے پھانسی پت لٹکا دیا ۔ وہ ساتوں آدمی ایک ساتھ مر گئے ۔ انہیں فصل کٹنے کے شروع کے ایاّم میں ہی پھانسی دے دی گئی ۔ یہ موسم بہار تھا جب جو کی فصل کی کٹا ئی شروع ہو رہی تھی ۔ 10 ایّاہ کی بیٹی رِصفہ نے سوگ کا کپڑا لیا اور اسے چٹا ن پر رکھ دیا۔ وہ کپڑا چٹان پر فصل کی کٹا ئی شروع ہو نے سے بارش آنے تک پڑا رہا ۔ رِصفہ دن رات لا شو ں کو دیکھتی رہی دن میں وہ جنگلی پرندوں کو لاش پر بیٹھنے نہیں دیتی تھی اور رات میں جنگلی جانوروں کو لاشوں پر آنے نہیں دیتی تھی ۔ 11 لوگوں نے داؤد کو ساؤل کی داشتہ رِصفہ جو کر رہی تھی اس کی اطلاع دی ۔ 12 تب داؤد نے جلعاد کے آدمیوں سے ساؤل اور یونتن کی ہڈیاں لیں ( یبیس جلعاد کے آدمیوں نے یہ ہڈیاں جلبوعہ میں ساؤل اور یونتن کے مارے جانے کے بعد لئے تھے ۔فلسطینیوں نے بیت شان کی دیوار پر ساؤل اور یونتن کے جسموں کو لٹکا یا تھا ۔ لیکن بیت شان کے آدمی وہاں گئے اور وہاں سے لا شوں کو چرا لیں۔ ) 13 داؤدنے ساؤل اور اس کے بیٹے یونتن کی ہڈیوں کی یبیس جلعاد سے لا یا ۔ تب داؤد نے سات آدمیوں کی لا شوں کو بھی لی جنہیں پھانسی پر لٹکا ئے گئے تھے ۔ 14 انہوں نے ساؤل اور اس کے بیٹے یونتن کی ہڈیوں کو بنیمین کے علاقے میں دفن کیا ۔ انہوں نے ان ہڈیوں کو ساؤل کے باپ قیس کی قبر میں دفن کیا ۔ لوگوں نے وہ سب کچھ کیا جو بادشا ہ نے ان لوگوں کو کرنے کو کہا ، "ا س لئے خدا نے اس سر زمین کے لوگوں کی دعاؤں کو سنا ۔ 15 فلسطینیوں نے اسرا ئیل سے دوسری جنگ شروع کی داؤد اور اس کے آدمی فلسطینیوں سے لڑنے کے لئے باہر گئے ۔ لیکن داؤد بہت تھک گیا تھا ۔ 16 اِشبی بنوب بڑے طاقتور دیوؤں میں سے ایک تھا ۔ اِشبی بنوب کے بھا لے کا وزن ۲/ ۷۱ پا ؤنڈ تھا ۔ اِشبی بنوب کے پاس ایک نئی تلوار تھی ۔ اس نے داؤد کو مارنے کی کوشش کی ۔ 17 لیکن ضرویاہ کا بیٹا ابیشے نے فلسطینی کو مار ڈا لا اور داؤد کی زندگی بچا لی ۔ تب داؤد کے آدمیوں نے داؤد سے ایک خاص وعدہ کیا ۔ انہوں نے اس کو کہا ، " تم ہمارے ساتھ مزید جنگ کے لئے باہر نہیں جا سکتے اگر تم ایسا کرو تو ممکن ہے کہ اسرا ئیل تمہا رے جیسا ایک عظیم قائد کھو دے ۔ 18 بعد میں جوب میں فلسطینیوں سے دوسری جنگ ہو ئی ۔ سبّکی جو ساتی نے ایک اور سف نامی دیو کو مار ڈا لا ۔ 19 اس کے بعد جوب میں فلسطینیوں کے خلاف دوسری جنگ ہو ئی ۔ یعری ار جیم کا بیٹا اِلحنان جوبیت اللحم کا تھا جات کے جولیت کے بھا ئی لہمی کو مار ڈا لا ۔ اس کا بھا لا جو لا ہے کے کر گھا کی چھڑی کے برا بر لمبا تھا ۔ 20 جات میں ایک اور جنگ ہو ئی ۔ ایک لمبا آدمی تھا اس آدمی کے ہر ہا تھ میں چھ چھ انگلیاں اور ہر ایک پیر میں چھ چھ انگلیاں تھیں کل ملا کر اس کی چوبیس انگلیاں تھیں یہ آدمی بھی ایک دیو تھا۔ 21 اس آدمی نے اسرا ئیل کو للکا را تھا اور ان کا مذاق اُڑا یا تھا لیکن یونتن نے ا س آدمی کو مار ڈا لا ( یہ یونتن داؤد کے بھا ئی سمعی کا بیٹا تھا ۔) 22 یہ چاروں آدمی جات کے دیو تھے ۔ جنہیں داؤد اور اس کے آدمیوں نے مار ڈا لا ۔

2 Samuel 22

1 داؤد نے یہ نغمہ اس وقت گایا جب خداوندنے اس کو ساؤل اور اس کے تمام دشمنوں سے بچا یا۔ 2 خداوند میری چٹان ہے ۔میرا قلعہ اور میری سلامتی کی جگہ ہے ۔ 3 وہ میرا خدا ، چٹان میری ہے جس کی طرف میں بچا ؤ کے لئے دوڑتا ہوں خدا میری ڈھا ل ہے ۔ اس کی طاقت مجھے بچا تی ہے ۔ خداوند ہی میرا اونچا قلعہ ہے اور میری محفوظ جگہ ہے ۔میرا محافظ مجھے ظالم دشمنو ں سے بچا تا ہے ۔ 4 ان لوگوں نے میرا مذاق اُ ڑا یا ۔ لیکن میں نے خداوند کو جو ستائش کے لا ئق ہے مدد کے لئے پکا را اور میں اپنے دشمنو ں سے بچ گیا ! 5 میرے دشمن مجھے مار ڈالنے کی کوشش کر رہے تھے ۔ موت کی لہروں نے مجھے لپیٹ لیا ۔ میں سیلاب میں گھر گیا جو مجھے موت کی جگہ لے گیا ۔ 6 قبر کی رسیاں میرے چاروں طرف تھیں میں موت کے جال میں پھنسا ۔ 7 میں جال میں تھا اور میں نے خداوند کو مدد کے لئے پکا را ۔ ہاں میں نے خدا کو پکا را ۔ خدا اپنے گھر میں تھا اس نے میری آواز سنی ۔ اسنے مدد کے لئے میری چیخ سنی ۔ 8 تب زمین ہل گئی زمین دہل گئی ۔ جنت کی بنیادیں ہل گئی۔ کیوں ؟ کیوں کہ خداوند غصّہ میں تھا ! 9 دھواں خدا کی ناک سے نکلا ۔ جلتے ہو ئے شعلے اس کے مُنھ سے آئے ۔ جلتی ہو ئی چنگا ریاں اس سے نکلیں۔ 10 خداوند نے آسمان کو پھا ڑ کر کھو لا اور نیچے آیا ! وہ گھنے اور سیاہ بادل پر کھڑا ہوا ! 11 وہ کروبی فرشتوں پر اور ہوا پر سوار ہو کر اڑرہا تھا ۔ 12 خدا وند نے سیاہ بادلوں کو اپنے اطراف خیمہ کی طرح لپیٹا اس نے پانی کو گہرے گرجتے بادلوں میں جمع کیا ۔ 13 اس کے ارد گرد روشنی سے جلتے ہوئے کوئلے سے شعلے بھڑک اٹھے ۔ 14 خدا وند آسمان سے بلند آواز سے گرجا ! خدا ئے تعالیٰ کی آواز سنائی دی ۔ 15 خدا وند نے اپنے تیر بر سائے اور دشمنوں کو منتشر کر دیا ۔ خدا وند نے بجلی بھیجی ۔ اور لوگ ڈر کے مارے بھا گے ۔ 16 خدا وند اتنی زور دار آواز سے بولے جیسے طاقتور ہوا تیرے منہ سے نکلی ۔اور ( پانی پیچھے ڈھکیلا گیا تھا ) اور تب ہم سمندر کی تہہ دیکھ سکے ہم زمین کی بنیادوں کو دیکھ سکے ۔ 17 اس طرح خدا وند نے میری مدد کی اور خدا وند اوپر سے نیچے آیا خدا وند نے مجھے پکڑ لیا اور گہرے پانی ( مصیبت) سے کھینچ لیا ۔ 18 میرے دشمن مجھ سے بہت زیادہ طاقتور تھے اس لئے خدا نے مجھے بچایا۔ 19 میں مصیبت میں تھا اور میرے دشمنوں نے حملہ کیا ۔ لیکن خدا وند نے وہاں میری مدد کی ! 20 خدا وند مجھ سے محبت کرتا ہے اس لئے اس نے مجھے بچا یا ۔ وہ مجھے محفوظ جگہ لے آیا ۔ 21 خدا وند مجھے میرا صلہ انعام میں دیگا کیوں کہ میں نے جو صحیح تھا وہ کیا ۔ میں نے کوئی گناہ نہیں کیا اس لئے وہ میرے لئے اچھا ئی کریگا ۔ 22 کیوں ؟ کیوں کہ میں نے خدا وند کی اطاعت کی ! میں نے خدا کے خلاف گناہ نہیں کیا ۔ 23 میں ہمیشہ خدا وند کے فیصلوں کو یاد کرتا ہو ں اس کے قانون کی فرمانبرداری کرتا ہوں ! 24 میں خود کو اسکے سامنے پاک اور معصوم رکھتا ہوں ۔ 25 اس لئے خدا وند مجھے انعام دے گا ! کیوں کہ میں نے جو صحیح ہے وہ کیا ! وہ جس طریقے سے بھی دیکھتا ہے تو پاتا ہے کہ میں نے کو ئی گناہ نہیں کیا اس لئے وہ میرے ساتھ اچھا ئی کریگا ۔ 26 اگر کوئی شخص حقیقت میں تم سے محبت کرتا ہے تو تم بھی اس سے محبت کروگے ۔اگر کوئی شخص تمہارا وفا دار ہے تو تم بھی اس کا وفادار ہو ۔ 27 خدا وند تو اچھا اور پاک ہے ان لوگوں کے لئے جو اچھے اور پاک ہیں ۔ لیکن تو ایک بے ایمان شخص سے زیادہ چالاک ہو سکتا ہے ۔ 28 خدا وند تو بے کس لوگوں کی مدد کرتا ہے ۔ لیکن تو مغرور لوگوں کو شرمندہ کرتا ہے ۔ 29 خدا وند تو میرا چراغ ہے ۔ خدا وند میرے اطراف تاریکی کو منور کرتا ہے ۔ 30 اے خدا وند میں تیری مدد سے سپاہیوں کے ساتھ بھاگ سکتا ہوں ۔ خدا کی مدد سے میں دشمنوں کے شہر کی دیواریں پھاند سکتا ہوں ۔ 31 خدا کی طاقت کامل ہے ۔ خدا جو کہتا ہے اس پر توکل کیا جا سکتا ہے ۔ وہ ان لوگوں کی حفاظت کرتا ہے جو اس پر بھروسہ کرتے ہیں ۔ 32 کوئی خدا نہیں سوائے خدا وند کے ۔ کو ئی چٹان نہیں سوائے خدا کے ۔ 33 خدا میرا طاقتور قلعہ ہے وہ پاک لوگوں کو سیدھا راستہ دیتا ہے ۔ 34 ہرن کی طرح تیز دوڑ نے کے لئے خدا میری مدد کرتا ہے ۔ وہ مجھے پہاڑی پر صحیح راستہ پر رکھتا ہے ! 35 خدا مجھے جنگ کی تربیت دیتا ہے ۔ وہ میرے بازوؤں کو مضبوط بنا تا ہے ۔ تب میں ایک سخت کمان کو موڑ نے کے لائق ہوتا ہوں ۔ 36 خدا تو نے میری حفاظت کی اور جیتنے میں میری مدد کی ۔ تو نے میرے دشمنوں کو شکست دینے میں مدد کی ۔ 37 تو نے میرے پیر اور ٹخنے کے جوڑ مضبوط بنایا ہے ۔ اس لئے میں تیزی سے بنا لڑ کھڑا ئے چل سکتا ہو ں 38 میں اپنے دشمنوں کا پیچھا کرنا چاہتا ہوں جب تک کہ میں انہیں تباہ نہ کردوں ! جب تک کہ انہیں تباہ نہ کردیا گیا ہو ! میں واپس نہیں آؤنگا ۔ 39 میں نے اپنے دشمنوں کو تباہ کیا میں نے انکو شکست دی ! وہ دوبارہ اٹھ نہیں سکتے ۔ ہاں ، میرے دشمن میرے پیروں کے نیچے گر گئے ۔ 40 خدا تو نے مجھے جنگ میں طاقتور بنایا تو نے میرے دشمنوں کو میرے سامنے گرایا ۔ 41 تو نے میرے دشمنوں کو مجھ سے بھگایا ہے ۔ اور میں نے اپنے مخالف پر حملہ کیا اور تباہ کردیا ! 42 میرے دشمن مدد کے لئے تلاش کئے لیکن ان کو بچانے والا وہاں کوئی نہیں تھا ۔ حتیٰ کہ انہوں نے خدا وند کو بھی دیکھا لیکن اس نے انکو جواب نہیں دیا ۔ 43 میں نے اپنے دشمنوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے وہ زمین پر دھول گرد و غبار کی مانند تھے میں نے اپنے دشمنوں کو پیس ڈالا ۔ اور انکو گلیوں کی کیچڑ کی طرح روند ڈالا ۔ 44 تو نے مجھے ان لوگوں سے بچایا جو میرے خلاف لڑے ۔ تو نے مجھے اس قوم کا حاکم بنایا ۔ ان لوگوں کو جنہیں میں نہیں جانتا ہوں وہ اب میری خدمت کرتے ہیں ! 45 دوسرے ملکوں کے لوگ میری اطاعت کرتے ہیں ! جب وہ لوگ میرے احکام سنتے ہیں ! 46 وہ غیر ملکی لوگ ڈر سے خوفزدہ ہونگے ۔ وہ اپنی چھپنے کی جگہوں سے نکل آئیں گے اور ڈر سے کانپیں گے ۔ 47 خدا وند زندہ ہے ۔ میں چٹان کی حمد کرتا ہوں ! خدا بہت عظیم ہے ۔ وہ چٹان ہے جو مجھے بچاتا ہے ۔ 48 خدا ہی وہ ہے جس نے میرے دشمنوں کو سزا دی وہ لوگوں کو میری حکومت میں رکھا ۔ 49 خدا نے مجھے میرے دشمنوں سے بچایا ! ان لوگوں کو شکست دینے میں میری مدد کی جو میرے خلاف کھڑے ہوئے تھے تو نے مجھے ظالموں سے بچایا ! 50 اے خدا وند ! اس لئے میں ان قوموں میں تیری تعریف بیان کرتا ہوں ۔ اسی لئے میں تیرے نام کے بارے میں تعریف کا گیت گاتا ہوں ۔ 51 خدا وند اپنے بادشاہ کی کئی جنگیں جیتنے کے لئے مدد کرتا ہے ! خدا وند اپنی سچی محبت اپنے چنے ہوئے بادشاہ کے لئے دکھا تا ہے ۔ وہ داؤد اور اسکی نسلوں کا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے وفادار رہے گا !

2 Samuel 23

1 یہ داؤد کے آخری الفاظ ہیں : 2 خداوند کی روح نے میرے ذریعہ کہا اس کا لفظ میری زبان پر تھا ۔ 3 اسرا ئیل کے خدا نے کہا ، " اسرا ئیل کی چٹان نے مجھ سے کہا ،" جو آدمی لوگو ں پر منصفانہ طریقے سے حکومت کرے جو آدمی خدا کی عزّت کے لئے حکومت کرے ، 4 وہ آدمی بغیر ابر کی صبح سویرے کی روشنی کی مانند ،وہ بارش کے بعد آنے وا لی دھوپ کی مانند، بارش جو زمین پر گھا س اگاتی ہے اس کی مانند ہو گا ۔" 5 خدا نے میرے خاندان کو طاقتور اور محفوظ بنا یا ۔ اس نے مجھ سے ہمیشہ کے لئے معاہدہ کیا ! خدا نے اس معاہدہ کو یقینی بنا یا کہ یہ معاہدہ ہر طرح سے اچھا اور محفوظ تھا ۔ اس لئے یقیناً وہ مجھے ہر وہ فتح دے گا ۔ جو میں چاہتا ہوں وہ مجھے دے گا ! 6 لیکن بُرے لوگ کانٹوں کی مانند ہیں لوگ کانٹوں کو حاصل نہیں کرتے بلکہ انہیں پھینک دیتے ہیں ۔ 7 اگر کو ئی آدمی ان کو چھو تا ہے تو وہ اس بھا لے کی طرح گھا ئل کرتا ہے جو لکڑی اور لو ہے کی بنی ہو ئی ہے ۔ ہاں وہ لوگ کانٹوں کی طرح ہیں۔ وہ آ گ میں پھینک دیئے جا ئیں گے اور وہ لوگ مکمل طور سے جل جا ئیں گے ! 8 یہ داؤد کے سپا ہیوں کے نام ہیں : یوشیب ، بشیبت تحکمو نی ۔ وہ تین جانبازوں کا سپہ سالار تھا ۔ وہ ایزنی ادینو بھی کہلا تا تھا ۔ یوشیب بشیبت نے ایک وقت میں ۸۰۰ آدمیوں کو بھا لا سے مار ڈا لا تھا ۔ 9 دوسرا الیعزر تھا جو اخوہی کے دودے بیٹے کا تھا ۔الیعزر تین جانبازوں میں سے ایک تھا جو داؤد کے ساتھ تھے ۔ جبکہ اس نے فلسطینیوں کو للکارا تھا ۔ وہ جنگ کے لئے جمع ہو ئے تھے لیکن اسرا ئیلی سپا ہی بھاگ کھڑے ہو ئے تھے ۔ 10 الیعزر فلسطینیوں سے اس وقت تک لڑا جب تک وہ تھک نہ گیا اور وہ اپنی تلوار کو مضبوطی سے پکڑے رہا اور لڑتا رہا ۔ خداوند نے اس دن اسرا ئیلیوں کو بڑی فتح دی۔ الیعزر کے جنگ جیتنے کے بعد لوگ واپس آئے لیکن وہ صرف مُردہ سپا ہیوں کی چیزیں لینے آئے ۔ 11 تیسرا ہرار کے اجی کا بیٹا سمّہ وہاں تھا ۔ فلسطینی لڑ نے کیلئے ایک ساتھ آئے ۔ وہ مسُور کے کھیت میں لڑے ۔ لوگ فلسطین سے بھاگے ۔ 12 لیکن سمّہ کھیت کے درمیان کھڑا رہا اور دفع کیا ۔ اس نے فلسطینیو ں کو شکست دی ۔ خداوند نے اس دن اسرا ئیلیو ں کو بڑی فتح دی ۔ 13 ایک بار داؤد ادولم کے غار میں تھا۔ اور فلسطینی فوج رفائیم کی وادی میں پہنچے تھے ۔ تیس جانبازوں میں سے تین جانباز فلسطینی فوجوں سے ہو تے ہو ئے خفیہ طور پر ادولم کے غار میں پہنچے جب داؤد وہاں تھا ۔ 14 دوسری بار داؤد قلعہ میں تھا اور فلسطینی سپا ہیوں کا گروہ بیت اللحم میں تھا ۔ 15 داؤد پیاسا تھا اس کی خواہش تھی کہ اس کے شہر کا پانی اسے مل سکے۔ داؤد نے کہا ، " میں چا ہتا ہوں کہ کو ئی بیت ا للحم شہر کے دروازے کے قریب کنویں سے تھو ڑا پانی دے ۔" داؤد حقیقت میں یہ نہیں چا ہتا تھا ۔ 16 لیکن تین جانباز فوج اپنے راستے میں اس وقت تک لڑے جب تک کہ اس نے فلسطینی سپا ہی کو پار نہ کر لیا ۔ ان تین جانبازوں نے بیت ا للحم کے شہر کے دروازے کے قریب واقع کنویں سے تھو ڑا پانی لئے اور داؤد کے لئے لا ئے ۔ لیکن داؤد نے پانی پینے سے انکار کیا ۔ اس نے پانی کو زمین پر ایسے ڈا لا جیسے وہ خداوند کو نذر پیش کر رہا ہو ۔ 17 داؤد نے کہا ، " خداوند میں یہ پانی نہیں پی سکتا ۔ یہ ایسا ہی ہے جیسا ان لوگوں کا خون پی رہا ہو ں۔ جنہوں نے میرے لئے اپنی زندگی خطرہ میں ڈا لی ۔ اسی لئے داؤد نے پانی پینے سے انکار کیا ۔ تین جانبازوں نے ایسے ہی بہادری کے کام کئے ۔ 18 ابیشے جو ضرویاہ کے بیٹے یوآب کا بھا ئی تھا ۔ وہ تین جانبازوں کا قائد تھا ۔ ابیشے نے اپنا بھا لا ۳۰۰ دشمنو ں کے خلاف استعمال کیا تھا اور انہیں مار ڈا لا تھا ۔ وہ ان تینوں کی طرح مشہور تھا ۔ 19 ابیشے بھی اتنا ہی مشہور تھا جتنا وہ تین جانباز ، اس لئے وہ ان کا قائد ہوا ، حالانکہ وہ ان میں سے ایک نہیں تھا ۔ 20 یہویدع کا بیٹا بنایا ہ تھا وہ ایک طاقتور آدمی تھا وہ قبضیل کا رہنے وا لا تھا ۔ اس نے کئی بہادری کے کارنامے انجام دیئے ۔ وہ موآب کے اری ا یل کے دو بیٹوں کو مار ڈا لا۔ ایک دن جب برف گر رہی تھی وہ نیچے غار میں جا کر ایک شیر ببر کو مار ڈا لا ۔ 21 بنا یاہ نے ایک بڑے مصری سپا ہی کو مار ڈا لا ۔ مصری کے ہا تھ میں ایک بھا لا تھا لیکن بنا یا ہ کے پاس صرف ایک لکڑی تھی ۔ بنا یا ہ نے مصری کے ہاتھ سے بھا لے کو لے لیا ۔ تب بنایاہ نے مصری کو اس کے بھا لے سے ہی مار ڈا لا ۔ 22 یہویدع کا بیٹا بنایاہ نے ایسے کئی بہادری کے کام کئے ۔ بنایاہ ان تین جا نبازوں کی طرح مشہور تھا ۔ 23 بنایاہ ان تیس جانبازوں سے بھی زیادہ مشہور ہوا۔ لیکن وہ تین جانباز آدمیوں کا ممبر نہیں تھا ۔ داؤد نے بنایا ہ کو اپنے محافظ دستے کا قائد بنا یا ۔ 24 تیس جانبازوں میں سے ایک یوآ ب کا بھا ئی عساہیل تھا۔ تیس آدمی کے گروہ میں دوسرا آدمی الحنان تھا جو بیت ا للحم کے دو دو کا بیٹا تھا ، 25 سمّہ حرودی ، القہ حرودی ، 26 فلطی خِلص عیرا جو تقوعی کے عقیس کے بیٹے ، 27 عنتونی کا ابی عزر ، حوساتی مبونی ، 28 اخوحی ضلمون ، نطوفاتی مہری ، 29 نطوفاتی بعنہ کا بیٹا حلب ،جِبعہ کے بنیمین کے ریبی کا بیٹا اِتی، 30 بِنایا ہ فرعاتونی ،جعس کے نالوں کا بِدّی، 31 ابی علبُون عرباتی ،عزماوت برحُومی، 32 یسین کے بیٹے سعلبونی الیحبہ، 33 یونتن ہراری کے سمّہ کا بیٹا ،اخیام ہراری کے شرار کا بیٹا ، 34 معکاتی کے احسبی کا بیٹا الیفلط، اخِیتفُل جلونی کا بیٹا الی عام۔ 35 36 ضوباہ کے ناتن کا بیٹا اِجال ،بانی جدی، 37 ضلق عمّونی ،بیروت کا نحری (ضرویاہ کے بیٹے یوآب کے لئے اسلحہ لے جانے والا ہزائی )، 38 اِتری عیرا ،جریب اِتری ، 39 اور حتّی اوریّاہ۔ وہ تمام سینتیس(۳۷) تھے ۔

2 Samuel 24

1 خدا وند اسرائیل پر پھر غصّہ ہوا ۔ خدا وند نے داؤد کو اسرائیلیوں کے خلاف موڑ دیا ۔ اس نے داؤد کو یہ کہکر بھڑ کایا ، " جاؤ یہوداہ اور بنی اسرائیلیوں کی گنتی کرو ۔" 2 بادشاہ داؤد نے فوج کے سپہ سالار یوآب سے کہا ، " اسرائیل کے سبھی خاندانی گروہ میں دان سے بیر سبع تک جاؤ اور لوگوں کو گنو تب مجھے معلوم ہوگا کہ کتنے لوگ ہیں ۔" 3 لیکن یوآب نے بادشاہ سے کہا ، " خدا وند خدا آپکو سو گنا لوگ دے اورآپ کی آنکھیں یہ ہوتا ہوا دیکھے ۔ لیکن آپ ایسا کیوں کرنا چاہتے ہیں ؟" 4 بادشاہ داؤد نے یوآب اور فوج کے سپہ سالاروں کو سختی سے حکم دیا کہ لوگوں کو گنے ۔ اس لئے یوآب اور فوج کے سپہ سالار بادشاہ کے پاس سے باہر گئے تاکہ بنی اسرائیلیوں کو گنیں ۔ 5 انہوں نے دریائے یردن کو پار کیا انہوں نے اپنا خیمہ عروعیر میں ڈالا ان کا خیمہ یعزیر کے راستے پر جاد کی وادی میں شہر کے جنوب میں تھا ۔ 6 تب وہ جِلعاد کے مشرق میں تحتیم حدسی کے راستے سے ہوتے ہوئے گئے ۔ تب وہ شمال میں دان یعن اور صیدون کے اطراف سے ہوتے ہوئے گئے ۔ 7 وہ تائیر کے قلعہ کو بھی گئے ۔ وہ حوّی اور کنعانیوں کے تمام شہرو ں کو بھی گئے ۔ تب وہ جنوب میں یہوداہ کے جنوبی علاقہ بیر سبع بھی گئے ۔ 8 وہ لوگ نو مہینے بیس دن میں پورے ملک کا دورہ کئے ۔ نو مہینے بیس دن بعد وہ یروشلم واپس ہوئے ۔ 9 یوآب نے بادشاہ کو لوگوں کی فہرست دی ۔ اسرائیل میں ۰۰۰,۰۰,۸ آدمی تھے جو تلوار چلا سکتے تھے اور یہوداہ میں ۰۰۰,۰۰,۵ آدمی تھے ۔ 10 تب داؤد لوگوں کی گنتی کرنے کے بعد شرمندہ ہوئے ۔ داؤد نے خدا وند سے کہا ، " میں نے یہ کام کرکے بہت بڑا گناہ کیا ۔ خدا وند میں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ تو میرے گناہوں کو معاف کر میں نے بڑی بے وقوفی کی ہے ۔ 11 جب داؤد صبح اٹھا تو خدا وند کا پیغا م "سیر" جاد پر نازل ہوا ۔ 12 خدا وند نے جاد سے کہا ، " جاؤ اور داؤد سے کہو خدا وند جو کہتا ہے وہ یہ ہے : میں تمہیں تین چیزیں پیش کرتا ہوں ان میں سے ایک کو چنو جسے میں تمہارے لئے کروں گا ۔" 13 جاد داؤد کے پاس گیا اور کہا ۔ جاد نے داؤد کو کہا ، " ان تین چیزوں میں سے ایک کو چن لو : 14 داؤد نے جاد سے کہا ، " میں حقیقت میں مصیبت زدہ ہوں لیکن خدا وند بڑا رحم کرنے والا ہے ۔ اس لئے خدا وند کو ہمیں سزا دینے دو ۔ میں خدا وند سے سزا پانے کے لئے تیار ہوں بہ نسبت انسانوں کے ۔" 15 اس لئے خدا وند نے اسرائیل میں بیماری بھیجی ۔ یہ صبح سے شروع ہوئی اور چنے ہوئے وقت تک جاری رہی ۔ دان سے بیر سبع تک ۰۰۰,۷۰ لوگ مر گئے ۔ 16 فرشتے نے اپنے بازو یروشلم پر تباہ کرنے کے لئے پھیلا دیئے ۔ لیکن لوگوں کی مصیب کے لئے خدا وند کو بہت افسوس ہوا ۔ خدا وند نے اس فرشہ سے کہا ، " جس نے لوگوں کو تباہ کیا تھا ، " اتنا بس ہے اپنے بازو نیچے کرلو ۔" خدا وند کا فرشتہ یبوسی اروناہ کے کھلیان کے کنارے تھا ۔ 17 داؤد نے اس فرشتہ کو دیکھا جس نے لوگوں کو مارا ۔ داؤد نے خدا وند سے کہا ۔ داؤد نے کہا ، " میں نے گناہ کیا ، میں نے غلطی کی ہے لیکن ان لوگوں نے صرف وہی کیا جو میں نے انکو کرنے کو کہا ۔ انہوں نے کوئی غلطی نہیں کی ۔ براہ کرم سزا مجھے اور میرے باپ کے خاندان کو دے ۔" 18 اس دن جاد داؤد کے پاس آیا ۔ جاد نے داؤد سے کہا ، " جاؤ اور نذرانہ قربان گاہ اروناہ یبوسی کے لئے بناؤ ۔" 19 اس لئے داؤد نے جاد سے جو کہا ویسا کیا ۔ داؤد اروناہ کو دیکھنے گیا ۔ 20 اروناہ نے نگاہ اٹھا کر بادشاہ داؤد کو اور اسکے خادموں کو دیکھا کہ اس کے پاس آرہے ہیں ۔ اروناہ باہر نکلا اور اپنا سر زمین پر ٹیک کر سلام کیا ۔ 21 اروناہ نے کہا ، " میرا آقا و بادشاہ میرے پاس کیوں آیا ہے ۔ داؤد نے جواب دیا ، " میں تم سے کھلیان خرید نے آیا ہو ں ۔ تب میں خدا وند کے لئے قربان گاہ بنا سکوں گا ، پھر بیماری رک جائے گی ۔" 22 اروناہ نے بادشاہ سے کہا ، " اے میرے آقا و بادشاہ جو چیز آپ قربانی کے لئے چاہیں لے سکتے ہیں ۔ یہاں کچھ بیلیں جلانے کی قربانی کے لئے ہیں اور جلانے کی لکڑی کے طور پر استعمال کرنے کے لئے اناج مَلنے کا تختہ اور جوا ہے ۔ 23 اے بادشاہ میں ہر چیز تم کو دونگا ۔" اروناہ نے بادشاہ سے یہ بھی کہا ، " آپ کا خدا وند خدا آپ سے خوش رہے ۔ 24 لیکن بادشاہ نے اروناہ سے کہا ، " نہیں ! میں تم سے سچ کہتا ہوں میں تم سے زمین کو اسکی قیمت دے کر خر یدوں گا۔ میں خدا وند اپنے خدا کو کوئی ایسی قربانی نہیں چڑھاؤنگا جس کی کوئی قیمت میں نے ادا نہیں کی ۔ " اس لئے داؤد نے بیل اور کھلیان کو پچاس چاندی کے مثقال سے خریدا ۔ 25 تب داؤد نے ایک قربان گاہ وہاں خدا وند کے لئے بنائی ۔ داؤد نے جلانے کی قربانی اور سلامتی کا نذرانہ پیش کیا ۔ خدا وند نے اسکی دعاؤں کو ملک کے لئے قبول کرلیا خدا وند نے اسرائیل میں بیماری روک دی ۔

1 Kings 1

1 بادشاہ داؤد بہت بوڑھا ہو گیا تھا اس کا جسم کبھی گرم نہیں ہوتا تھا ۔ ان کے خادم اس پر کمبل ڈھانکتے تھے لیکن وہ پھر بھی ٹھنڈا ہی رہتا ۔ 2 اس لئے ان کے خادموں نے ان سے کہا ،" ہم لوگ آپ کی دیکھ بھال کے لئے ایک لڑکی تلاش کریں گے وہ آپ کے ساتھ سوئے گی اور آپ کو گرم رکھے گی ۔" 3 اس لئے بادشاہ کے خادموں نے بادشاہ کو گرم رکھنے کیلئے ملک اسرا ئیل میں ہر جگہ کو ئی خوبصورت لڑکی دیکھنا شروع کیا ۔ انہیں ایک لڑ کی مل گئی جس کانام ابی شاگ تھا وہ شہر شونمیت کی رہنے وا لی تھی ۔ انہوں نے اس خوبصورت لڑکی کو بادشاہ کے پاس لا یا ۔ 4 لڑکی بہت ہی خوبصورت تھی ۔ وہ بادشاہ کی دیکھ بھال اورخدمت میں لگ گئی لیکن بادشاہ داؤد اس کے ساتھ کو ئی جنسی تعلق نہ رکھا ۔ 5 ادونیاہ بادشاہ داؤد اور اس کی بیوی حجّیت کا بیٹا تھا ۔ ادونیاہ بہت خوبصورت آدمی تھا ۔ بادشاہ داؤد نے کبھی بھی اپنے بیٹے ادونیاہ کی اِصلاح نہیں کی ۔ داؤد نے کبھی بھی یہ نہیں پو چھا ، " تم یہ کام کیوں کر رہے ہو؟" ادونیاہ بھا ئی ابی سلوم کے بعد پیدا ہوا تھا ۔ اور بہت مغرور ہو گیا تھا اور وہ یہ طئے کر چکا تھا کہ وہ دوسرا بادشاہ بنے گا ۔ ادونیاہ کو بادشاہ بننے کی بہت زیادہ خواہش تھی ۔ اس لئے ا س نے خود کے لئے ایک رتھ اور گھو ڑے اور پچاس آدمی اپنے آگے دوڑنے کیلئے رکھے ۔ 6 7 ادونیاہ نے ضرویاہ کے بیٹے یو آب سے بات کی اور کا ہن ابی یاتر سے بھی انہوں نے اس کا نیا بادشاہ بنے کے لئے مدد کرنے کا فیصلہ کیا ۔ 8 لیکن بہت سارے لوگ ادونیاہ کے کرتوت سے متفق نہیں تھے ۔ وہ لوگ داؤد کے وفادار تھے ۔ یہ وہ لوگ تھے کاہن صدوق، بنایاہ یہویدع کا بیٹا ، نبی ناتن ،سمعی ،ریعی اور بادشاہ داؤدکا خاص پہریدار تھے ۔ اسی لئے یہ لوگ ادونیاہ کے ساتھ شریک نہیں ہو ئے ۔ 9 ایک روز عین راجل کے قریب زحلت کی چٹان پر ادونیاہ نے کچھ بھیڑ ، گائیں او ر موٹے بچھڑوں کی ہمدردی کے نذرانے کے طور پر قربانی دی ۔ ادونیاہ نے اپنے بھا ئیوں( بادشاہ داؤد کے دوسرے بیٹوں) اور یہوداہ کے تمام افسروں کو بھی مدعوکیا ۔ 10 لیکن ادونیاہ نے اپنے باپ کے خاص محافظوں، اپنے بھا ئی سلیمان ، بنایاہ اور نبی ناتن کو مدعو نہیں کیا ۔ 11 لیکن ناتن نے اس کے متعلق سنا اور سلیمان کی ماں بت سبع کے پاس گئی ۔ ناتن نے اس سے کہا ، " کیا آپ نے سنا کہ حجیت کا بیٹا ادونیاہ کیا کر رہا ہے ؟" وہ اپنے آپ کو بادشاہ بنا رہا ہے ۔ اور ہمارے ما لک بادشاہ داؤد اس کے متعلق کچھ نہیں جانتے ۔ 12 تمہا ری زندگی اور تمہا رے بیٹے سلیمان کی زندگی خطرہ میں ہو سکتی ہے ۔ لیکن میں تمہیں کہوں گا کہ تمہیں اپنے بچا ؤ کے لئے کیا کرنا ہو گا ۔ 13 بادشاہ داؤد کے پاس جا ؤ اور ان سے کہو ، " میرے آقا و بادشاہ آپ نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ آپ کے بعد میرا بیٹا سلیمان نیا بادشا ہ ہو گا ۔ پھر ادونیاہ کیو ں کر نیا بادشاہ ہو رہا ہے ؟' 14 جبکہ آپ اس سے بات کر ہی رہے ہو ں گے تو میں اندر آؤں گا ۔آپکے جانے کے بعد جو واقعات ہوئے وہ میں بادشاہ سے کہونگا ۔ اور اس سے بات کی تصدیق ہوجائے گی کہ جو بات آپ نے کہی وہ سچ ہے ۔" 15 اِس لئے بت سبع بادشاہ سے ملنے اس کے خواب گاہ میں گئی ۔ بادشاہ بہت بوڑھا تھا ۔شُونمیت کی لڑ کی ابی شاگ وہاں اسکی دیکھ بھال کر رہی تھی ۔ 16 بت سبع تعظیم سے بادشاہ کے سامنے جھکی ۔ بادشاہ نے پو چھا ، " میں تمہارے لئے کیا کر سکتا ہوں ؟" 17 بت سبع نے جو اب دیا ، " جناب آپ نے خدا وند اپنے خدا کا نام لیکر مجھ سے وعدہ کیا تھا ۔ آپ نے کہا تھا ، " تمہارا بیٹا سلیمان میرے بعد دوسرا بادشاہ ہوگا ۔ سلیمان میرے تخت پر بیٹھے گا ۔' 18 اب آپ یہ نہیں جانتے لیکن ادونیاہ اپنے آپ کو بادشاہ بنا رہا ہے ۔ 19 ادونیاہ ہمدردی کا نذرانہ پیش کر رہا ہے ۔ اس نے کئی گائیں اور بہترین بھیڑوں کو ہمدردی کے نذرانہ کے لئے ذبح کیا ہے ۔ ادونیاہ نے آپ کے تمام بیٹو ں کو بلایا ہے اور اس نے کاہن ابی یاتر اور یوآب کو بلایا ہے جو آپ کی فوج کا سپہ سالار ہے ۔ لیکن اس نے آپ کے وفادار بیٹے سلیمان کو نہیں بلایا ۔ 20 اب میرے آقا و بادشاہ ! سبھی بنی اسرائیلیوں کی نظریں آپ پر ہیں ۔ وہ آپ کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں کہ آپ کے بعد دوسرا بادشاہ کون ہوگا ؟ 21 آپ کو اپنی موت سے پہلے کچھ کرنا چاہئے ۔ اگر آپ نہ کریں توآپ کا اپنے آباؤاجداد کے ساتھ دفن ہونے کے بعد وہ لوگ کہیں گے کہ سلیمان اور میں مجرم ہوں ۔" 22 جبکہ بت سبع ابھی بادشاہ سے بات کر رہی تھی ناتن نبی اس سے ملنے آیا ۔ 23 خادموں نے بادشاہ سے کہا ، " نبی ناتن یہاں ہیں ۔" ناتن اندر بادشاہ سے بات کرنے کے لئے گیا ۔ ناتن بادشاہ کے سامنے تعظیم سے جھکا ۔ 24 اور کہا ، " میرے آقا و بادشاہ کیا آپ نے اعلان کیا ہے کہ آپ کے بعد ادونیاہ دوسرا بادشاہ ہوگا؟ کیا آپ نے فیصلہ کیا ہے کہ اب ادونیاہ لوگوں پر حکومت کریگا ؟ 25 کیوں کہ آج ہی وہ سب سے اچھی گائیوں اور بھیڑوں کا ہمدردی کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے وادی میں گیا اور اس نے آپ کے تمام بیٹوں، فوج کے سپہ سالار اور کاہن ابی یاتر کو بلایا ہے ۔ وہ اب اس کے ساتھ کھا پی رہے ہیں اور وہ کہہ رہے ہیں ، ' بادشاہ ادونیاہ کی عمر دراز ہو ۔' 26 لیکن اس نے مجھے نہیں بلایا اور نہ ہی کاہن صدوق یا یہویدع کے بیٹے بنایاہ اور نہ ہی آپ کے بیٹے سلیمان کو ۔ 27 میرے آقا و بادشاہ ! " کیا آپ نے ہم سے کہے بغیر ایسا کیا ؟" براہ کرم ہمیں کہئے کہ آپ کے بعد دوسرا بادشاہ کون ہوگا ؟" 28 تب بادشاہ داؤد نے کہا ، " بت سبع سے کہو کہ وہ اندر آئے " اس لئے بت سبع بادشاہ کے سامنے آئی ۔ 29 تب بادشاہ نے حلف لیا : " میں خدا وند کی زندگی کی قسم کھا تا ہوں جس نے مجھے ہر مصیبت سے بچائی ۔ 30 آج میں تم سے اپنا کیا ہوا پہلے کا وعدہ پورا کروں گا ۔ میں نے وہ وعدہ اسرائیل کے خدا وند خدا کی طاقت سے کیا تھا ۔ میں نے وعدہ کیا تھا کہ میرے بعد تمہارا بیٹا سلیمان دوسرا بادشاہ ہوگا ۔ اور میں نے وعدہ کیا تھا کہ میرے تخت پر وہ میری جگہ لے گا میں اپنا وعدہ پورا کروں گا ۔" 31 تب بت سبع زمین پر سجدہ ریز ہوئی بادشاہ کے سامنے اس نے کہا بادشاہ داؤد کی عمر دراز ہو ۔" 32 تب بادشاہ داؤد نے کہا ، " کاہن صدوق ، نبی ناتن ،اور یہو یدع کا بیٹا بنایاہ کو اس کمرے میں بلاؤ ۔" اس لئے تینوں آدمی بادشاہ سے ملنے اندر آئے ۔ 33 تب بادشاہ نے ان سے کہا ، " میرے عہدیداروں کو اپنے ساتھ لے جاؤ ۔میرے بیٹے سلیمان کو خچر پر بٹھا ؤ ۔ اس کو جیحون کے چشمے پر لے جاؤ ۔ 34 اس جگہ پر کاہن صدوق اور نبی ناتن سلیمان کا اسرائیل کا نیا بادشاہ ہونے کے لئے مسح کریگا ۔ بگل بجاؤ اور اعلان کرو کہ یہ نیا بادشاہ سلیمان ہے ۔ 35 تب یہاں واپس آؤ اس کے ساتھ ۔سلیمان میرے تخت پر بیٹھے گا اور میری جگہ نیا بادشاہ ہوگا ۔ میں نے سلیمان کو اسرائیل اور یہوداہ کا حکمراں چنا ہے ۔" 36 یہویدع کا بیٹا بنایاہ نے بادشاہ کو جواب دیا ، " آمین ! خدا وند خدا نے خود یہ کہا میرے آقا و بادشاہ ۔ 37 میرے آقا و بادشاہ خدا وند آپ کے ساتھ ہے اور اب مجھے امید ہے کہ بادشاہ سلیمان کی بادشاہت بڑھ کر آپ سے زیادہ طاقتور ہوگی میرے آقا و بادشاہ ۔" 38 اس لئے کاہن صدوق ،ناتن ، بنایاہ اور بادشاہ کے خادموں نے بادشاہ داؤد کی اطاعت کی ۔ انہو ں نے سلیمان کو بادشاہ داؤد کے خچر پر بٹھا یا اور اس کے ساتھ جیحون کے چشمہ پر گئے ۔ 39 کاہن صدوق نے مقدس خیمہ سے تیل لایا۔ صدوق نے تیل کو سلیمان کے سر پر ڈا لا یہ بتانے کے لئے کہ وہ بادشاہ تھا ۔ انہو ں نے بگل بجایا اور تمام لوگ پکارے ، " بادشاہ سلیمان کی عمر دراز ہو ۔" 40 تب تمام لوگ سلیمان کے ساتھ شہر میں گئے ۔ لوگ بہت خوش ہشاش بشاش تھے ۔ وہ بانسری بجا رہے تھے اور اتنی زیادہ آوازیں کر رہے تھے کہ زمین دہل گئی ۔ 41 اس دوران ادونیاہ اور اسکے مہمان اسی وقت کھا نا ختم کر رہے تھے انہوں نے بگل کی آواز کو سنا ۔ یوآب نے پوچھا ، " یہ کیسی آواز ہے ؟ شہر میں کیا ہو رہا ہے ؟ " 42 یوآب ابھی کہہ ہی رہا تھا کاہن ابی یاترکا بیٹا یونتن آیا ۔ ادونیاہ نے کہا ، " یہاں آؤ ! تم ایک اچھے آدمی ہو تمہیں میرے پاس اچھی خبریں لانی چاہئے ۔ " 43 لیکن یونتن نے جواب دیا ، " نہیں ! یہ آپ کے لئے اچھی خبر نہیں ہے ۔ بادشاہ داؤد نے سلیمان کو نیا بادشاہ بنایا ہے ۔ 44 بادشاہ داؤد نے کاہن صدوق ، ناتن نبی ،یہویدع کے بیٹے بنایاہ کو بھیجا اور تمام بادشاہ کے خادم اسکے ساتھ تھے ۔ انہوں نے سلیمان کو بادشاہ کے ذاتی خچر پر بٹھا یا ۔ 45 پھر کاہن صدوق اور ناتن نبی نے جیحون کے چشمہ پر سلیمان پر مسح کیا پھر وہ شہر میں گئے لوگ انکے ساتھ چلے اور اب شہر میں لوگ بہت خوش ہیں ۔ یہ وہی آوازیں ہیں جو تم سن رہے ہو ۔ 46 یہاں تک کہ سلیمان بادشاہ کے تخت پر بیٹھا ہے بادشاہ داؤد کے خادم اس سے مبارک باد کہنے آئے ہیں ۔ وہ کہہ رہے ہیں بادشاہ داؤد آپ عظیم بادشاہ ہیں اور اب ہم دعا کرتے ہیں کہ خدا سلیمان کو بھی عظیم بادشاہ بنا دے ۔ ہمیں امید ہے تمہارا خدا سلیمان کو تم سے بھی زیادہ مشہور بنا دیگا اور ہمیں امید ہے سلیمان کی بادشاہت تمہاری بادشاہت سے عظیم ہوگی ۔ یہاں تک کہ بادشاہ داؤد جب وہاں تھے تو اس نے اپنے بستر پر سے ہی سلیمان کے سامنے تعظیم کی ۔ 47 48 اور کہا اسرائیل کے خدا وند خدا کی حمد ہو ۔ خدا وند نے میرے بیٹوں میں سے ایک کو میرے تخت پر بٹھا یا ۔ اور اس نے مجھے یہ دیکھنے کے لئے زندہ رہنے دیا ۔ " 49 ادونیاہ کے سب مہمان ڈر گئے اور جلدی سے نکل گئے۔ 50 ادونیاہ بھی سلیمان سے خوف زدہ تھا ۔ اس لئے وہ قربان گاہ تک گیا اور قربان گاہ کے سینگوں کو پکڑ لیا ۔ 51 تب کسی نے سلیمان کو کہا ، " ادونیاہ آپ سے ڈر گیا ہے ۔ اے بادشاہ سلیمان ادونیاہ مقدس خیمہ میں قربان گاہ کے سینگ کو پکڑ رکھا ہے اور اسکو چھوڑ نے سے انکار کر تا ہے ۔ ادونیاہ کہتا ہے ، ' بادشاہ سلیمان سے کہو کہ مجھ سے وعدہ کرے کہ وہ مجھے نہیں ہلاک کرے گا ۔" 52 اس لئے سلیمان نے جواب دیا ، " اگر ادونیاہ اپنے آپ کو اچھا آدمی بتائے تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ اس کے بال کو بھی نقصان نہ پہونچے گا ۔ لیکن اگر اس نے کوئی غلطی کی تو وہ مرے گا ۔ " 53 اس کے بعد بادشاہ سلیمان نے ادونیاہ کو لانے کچھ آدمیوں کو بھیجا ۔ آدمیوں نے ادونیاہ کو بادشاہ سلیمان کے پاس لائے ۔ ادونیاہ بادشاہ سلیمان کے پاس آیا اور تعظیماً جھک گیا تب سلیمان نے کہا ، " گھر جاؤ ۔ "

1 Kings 2

1 بادشاہ داؤد کی موت کا وقت عنقریب آ گیا اسلئے داؤد نے سلیمان سے بات کی اور اس نے کہا ۔ 2 " سب لوگوں کی طرح میں بھی مرنے کی قریب ہوں۔ لیکن تم بڑے ہو کر طاقتور بن رہے ہو ۔ 3 اب ہوشیاری سے اپنے خداوند خدا کے احکام کی پابندی کرو ۔ ہو شیاری سے اس کے قانون اور احکام اور فیصلے اور معاہدوں کی اطاعت کرو ۔ ہر چیز کی پابندی کرو جو موسیٰ کی شریعت میں لکھی ہے ۔ اگر تم ایسا کرو گے تو ہر چیز میں جو تم کرو گے اور جہاں کہیں بھی تم جا ؤ گے کامیاب رہو گے ۔ 4 اور اگر تم خداوند کی اطاعت کرو تب خداوند مجھ سے کیا ہوا وعدہ کو پو را کرے گا ۔خداوند نے کہا ہے ،' اگر تمہا رے بیٹے ہو شیاری سے اس راستے پر رہیں جو میں ان سے کہتا ہوں اور دل سے میری اطاعت کریں تو پھر تمہا رے خاندان ہی سے ایک آدمی ہمیشہ اسرا ئیل کا بادشا ہ ہو گا ۔" 5 داؤد نے یہ بھی کہا ، " تم یاد کرو ضرویاہ کے بیٹے یو آب نے جو میرے ساتھ کیا اس نے اسرا ئیلی فوج کے د و سپہ سالاروں کو مار ڈا لا ۔ اس نے نیر کے بیٹے ابنیر اور یتر کے بیٹے عماسا کو مار ڈالا ۔یاد رکھو اس نے ان کو امن و امان کے دوران مار ڈا لا ۔ ان آدمیوں کے خون کے چھینٹے فوجوں کے تلواروں، فیتوں اور جوتو ں پر پڑے تھے ۔ مجھے ان کو سزا دینی چا ہئے تھی ۔ 6 لیکن اب تم بادشاہ ہو اس لئے تمہیں اس کو اپنی عقلمندی سے سزادینی ہو گی ۔ لیکن تمہیں یہ ضرور یقین ہو نا چا ہئے کہ وہ مارا گیا ہے اس کو بڑھاپے کی آرام کی موت نہ مرنے دو ۔ 7 " جلعاد کے برزلی کے بچوں پر مہربان رہو انہیں اپنا دوست ہو نے دو اور اپنے میز پر کھانے دو ۔ انہوں نے اس وقت میری مددکی جب میں تمہا رے بھائی ابی سلوم کے پاس سے بھا گا تھا ۔ 8 اور یاد رکھو جیرا کا بیٹا سمعی ابھی یہاں اطراف میں ہے۔ وہ یحوریم میں بنیمین کے خاندانی گروہ سے ہے ۔ یاد کرو اس نے بہت بُری طرح سے مجھ پر لعنت کی ہے ۔ پر اس دن جب محنایم کو بھا گا تھا تب وہ مجھ سے ملنے دریا ئے یردن آیا تھا میں نے اس سے وہ وعدہ کیا تھا ۔ میں نے خداوند کے سامنے وعدہ کیا تھا کہ میں سمعی کو ہلاک نہیں کروں گا ۔ 9 اب اس کو بغیر سزا دیئے مت چھو ڑو۔تم عقلمند آدمی ہو تم جان جا ؤ گے کہ اس کے ساتھ کیا کرنا چا ہئے ۔ لیکن اس کو بڑھاپے میں آرام سے مرنے نہ دو۔ " 10 تب داؤد مر گیا ۔ اس کو شہر داؤد میں دفن کیا گیا ۔ 11 داؤد نے اسرا ئیل پر ۴۰ سال حکومت کی ۔ اس نے حبرون میں سات سا ل حکومت کی اور ۳۳ سال یروشلم میں ۔ 12 اب سلیمان بادشاہ تھا ۔ وہ اپنے باپ داؤد کے تخت پر بیٹھا اور بادشاہت پر ان کا مکمل اقتدار تھا ۔ 13 تب حجیت کا بیٹا ادونیاہ بت سبع کے پاس گیا جو سلیمان کی ماں تھی ۔ بت سبع نے اس سے پو چھا ، " کیا تم امن میں آئے ہو ۔" ادونیاہ نے جواب دیا ، " ہاں یہ بالکل پُر امن ملاقات ہے۔ 14 مجھے تم سے کچھ کہناہے ۔" بت سبع نے کہا ، تو پھر کہو۔ 15 ادونیا ہ نے کہا ، " جیسا کہ تم جانتے ہو کہ میں بادشاہ بننے وا لا تھا ۔" سبھی بنی اسرا ئیل سمجھے تھے کہ میں ان کا بادشاہ تھا ۔ لیکن حالات بدل گئے ۔ اب میرا بھا ئی بادشا ہ ہے ۔ خداوند نے اس کو بادشاہ چُنا ہے ۔ 16 اب ایک بات میں تم سے پو چھتا ہوں براہ کرم اس سے انکار نہ کرو۔ بت سبع نے جواب دیا، " تم کیا چا ہتے ہو ؟" 17 ادونیانے کہا ، " میں جانتا ہوں بادشا ہ سلیمان سے آپ جو کہیں گی وہ وہی کریں گے اس لئے براہ کرم اس سے کہئے کہ شو نمیت کی خاتون ابی شاگ سے مجھے شادی کرنے دے ۔ " 18 تب بت سبع نے کہا ، " ٹھیک ہے میں بادشا ہ سے تمہا رے لئے بات کروں گی ۔" 19 اس لئے بت سبع بادشاہ سلیمان سے بات کرنے گئی ۔ بادشاہ سلیمان نے اس کو دیکھا اور اس سے ملنے کیلئے کھڑاہوا ۔ اور اس کی تعظیم کے لئے جھکا اور تخت پر بیٹھا ۔ اس نے کچھ خادموں کو دوسرا تخت اپنی ماں کے لئے لانے کو کہا تب وہ اس کے دائیں جانب بیٹھ گئی ۔ 20 بت سبع نے اس سے کہا ، " میں ایک چھو ٹی با ت تم سے پو چھنا چا ہتی ہو ں براہ کرم مجھ سے انکار نہ کرنا ۔" بادشاہ نے جواب دیا ، "ماں ! جو بھی آپ چاہیں پو چھ سکتی ہیں میں تم سے انکار نہ کروں گا ۔" 21 پھر بت سبع نے کہا ، " تم اپنے بھا ئی ادونیاہ کو شونمیت کی عورت ابی شاگ سے شادی کرنے دو ۔ " 22 بادشاہ سلیمان نے ماں کو جوا ب دیا ، " آپ مجھ سے کیوں پو چھ رہی ہیں کہ ابی شاگ کو ادونیاہ کو دوں ۔ آپ مجھ سے اس کو بادشاہ ہو نے کے لئے بھی کیوں نہیں پو چھتیں ؟ بہر حال وہ میرا بڑا بھا ئی ہے ۔ کا ہن ابی یاتر اور یو آب اس کی حمایت کریں گے ۔" 23 تب سلیمان نے خداوند سے وعدہ کیا ۔ اس نے کہا ، " میں حلف لیتا ہوں کہ اس کی خواہش کو پو را کرو ں گا اور اس کی قیمت اس کو اپنی زندگی سے چکانی ہو گی ۔ 24 خداوند نے مجھے اسرا ئیل کابادشاہ بنا یا ہے اس نے مجھے تخت دیا ہے جو میرے باپ داؤد کا ہے ۔ خداوند نے اپنا وعدہ پو را کیا اور مجھے میرے خاندان کو بادشاہت دی ۔ اب میں ہمیشہ قائم رہنے وا لے خداوند کی قسم کھا تا ہوں کہ آج ادونیاہ مرے گا ۔" 25 بادشا ہ سلیمان نے بنایاہ کو حکم دیا اور بنایاہ باہر گیا اور ادونیاہ کو مار ڈا لا ۔ 26 بادشاہ سلیمان نے کا ہن ابی یاتر سے کہا ، " مجھے تم کو مار ڈالنا چا ہئے ۔ لیکن میں عنتوت میں تمہیں گھر واپس جانے دوں گا ۔ میں اب تمہیں نہیں ماروں گا کیوں کہ تم نے خداوند کا مقدس صندوق لے جانے میں مدد کی ہے جب میرے باپ داؤد کے ساتھ جا رہے تھے ۔ اور میں جانتا ہوں کہ تم نے بُرے وقت میں میرے باپ کا ساتھ دیا ہے ۔ " 27 سلیمان نے ابی یاتر سے کہا کہ وہ خداوند کی خدمت کو جاری نہیں رکھ سکا ۔ یہ سب ایسے ہوا جیسا کہ خداوند نے ہو نے کیلئے کہا تھا ۔ خدانے شیلہ کے کا ہن عیلی اور اس کے خاندان کے متعلق کہا اور ابی یاتر عیلی کے خاندان سے تھا ۔ 28 یو آب نے اسکے متعلق سنا اور ڈرا اس نے ادونیاہ کی طرفداری کی تھی لیکن ابی سلوم کی نہیں ۔ یوآب خداوند کے خیمہ میں دوڑا ۔ اور قربانگا ہ کے سینگ پکڑ لئے- 29 کسی نے بادشاہ سلیمان سے کہا کہ یو آب قربان گا ہ پر خداوند کے خیمہ میں تھاا س لئے سلیمان نے بنا یا ہ کو حکم دیا کہ جائے اور اس کو مار ڈا لے ۔ 30 بنایاہ خداوند کے خیمہ میں گیا اور یو آب سے کہا ، " بادشاہ کہتا ہے باہر آؤ ۔" لیکن یوآب نے جواب دیا ، " نہیں میں یہیں مروں گا ۔" اس لئے بنا یاہ واپس بادشاہ کے پاس گیا اور جو یوآب نے کہا وہ اس سے کہہ دیا ۔ 31 تب بادشاہ بنایاہ کو حکم دیا ، " جیسا وہ کہتا ہے کرو اس کو وہیں مارڈا لو پھر اس کو دفن کرو۔ تب میں اور میرا خاندان یوآب کے قصور سے آزاد ہوں گے یہ قصور اس لئے ہوا کیوں کہ یو آب نے معصوم لوگوں کو ہلاک کیا تھا ۔ 32 یو آب نے دو آدمیو ں کو جو اس سے بہتر تھے مار ڈا لا وہ نیر کا بیٹا ابنیر اور ایتر کا بیٹا عماسا تھے ۔ ابنیر اسرا ئیل کی فو ج کا سپہ سالا رتھا اور عماسا یہوداہ کی فوج کا سپہ سالار تھا۔ میرے باپ نے اس وقت نہیں جانا کہ یو آب نے انہیں مار ڈا لا ہے ۔ اس لئے خداوند یو آب کو ان دو آدمیوں کو مار ڈالنے کی سزا دیگا ۔ 33 وہ ان کی موت کا قصوروار ہے اور اس کا خاندان بھی ہمیشہ کے لئے قصوروار ہے ۔ لیکن خدا داؤد اور اس کی نسل کو ، خاندان کے بادشاہوں کو سلامت رکھے گا اور اس کی بادشا ہت کو ہمیشہ قائم رکھے گا ۔" 34 اس لئے یہویدع کے بیٹے بنایا ہ نے یو آب کو مار ڈا لا ۔ یو آب کو بیابان میں اس کے گھر کے قریب دفن کیا گیا۔ 35 پھر سلیمان نے یہویدع کے بیٹے بنایاہ کو یو آب کی جگہ فوج کا سپہ سالار بنایا ۔ سلیمان نے صدوق کو بھی نیا اعلیٰ کاہن ابی یاتر کی جگہ بنا یا 36 تب بادشاہ نے سمعی کو بلانے کے لئے بھیجا تھا ۔ بادشا ہ نے اس سے کہا ، " اپنے لئے یروشلم میں یہاں ایک گھر بنا ؤ ۔ اس گھر میں رہو اور شہر مت چھو ڑو۔ 37 اگر تم شہر چھوڑو گے اور قدرون نالے کو پار کروگے اور اس سے آگے جا ؤ گے تو تم مار دےئے جا ؤ گے اور تم خود سے بدنام کئے جا ؤ گے اور تم خود سے مجرم بنوگے ۔" 38 اس لئے سمعی نے جواب دیا ، " ٹھیک ہے میرے بادشاہ میں آپ کی اطاعت کرو ں گا ۔" ا س لئے سمعی ایک طویل عرصے تک یروشلم میں رہا ۔ 39 لیکن تین سال بعد سمعی کے دو غلام بھا گ گئے ۔ وہ جات کے معکا کے بیٹے اکیس سے پاس گئے ۔ سمعی نے سنا کہ اس کے غلام جات میں ہیں ۔ 40 اس لئے سمعی نے اپنے گدھے پر زین کسا اور جات میں اکیس کے پاس گیا ۔ وہ اپنے غلاموں کو دیکھنے گیا اس نے ان لوگو ں کو وہاں پایا اور واپس گھر لا یا ۔ 41 لیکن کسی نے سلیمان سے کہا سمعی یروشلم سے جات جا چکا ہے اور واپس آیا ہے ۔ 42 اس لئے سلیمان نے اسے بلوایا ۔ سلیمان نے کہا ، " میں نے خداوند کے نام پر حلف لیا کہ تم اگر یروشلم چھو ڑو گے تو مر جا ؤ گے میں نے تا کید کی تھی اگر تم کہیں گئے توتمہا ری موت تمہا ری غلطی سے ہو گی ۔ اور میں نے جو کہا تم نے اسے منظور کیا تھا ۔ تم نے کہا تھا تم میرے کہنے کے مطابق اطاعت کرو گے ۔ 43 تم نے اپنا وعدہ کیوں تو ڑا ؟" تم نے میرا حکم کیو ں نہیں مانا ؟ 44 تم جانتے ہو کہ تم نے کئی غلطیاں میرے باپ کے خلاف کی ہیں۔ اب خدا وند تمہیں ان غلطیوں کی سزا دیگا ۔ 45 لیکن خدا وند مجھ پر فضل کرے گا ۔ وہ داؤد کی بادشاہت کی ہمیشہ حفاظت کریگا ۔" 46 تب بادشاہ نے بنایاہ کو حکم دیا کہ وہ سمعی کو مارڈا لے اور اس نے کہا ، " اب سلیمان کا اپنی بادشاہت پر مکمل تسلط ہو گیا ۔

1 Kings 3

1 سلیمان نے مصر کے بادشاہ فرعون کے ساتھ معاہدہ کر کے اس کی بیٹی سے شادی کی ۔ سلیمان نے اس کو شہر داؤد میں لے آیا ۔ اس وقت سلیمان ابھی اپنا محل اور خدا وند کی ہیکل بنا رہا تھا ۔ سلیمان یروشلم کے اطراف دیوار بھی بنا رہا تھا ۔ 2 ابھی ہیکل مکمل نہیں ہوا تھا اس لئے لوگ ابھی تک قربان گاہ پر جانوروں کی قربانی اونچی جگہوں پر دے رہے تھے ۔ 3 سلیمان نے خدا وند سے محبت کی جس سے وہ خدا وند کے قانون کی تعمیل کرکے دکھا یا جیسا کہ اس کے باپ داؤد نے بھی کیا تھا ۔ لیکن سلیمان نے کچھ ایسی حرکتیں بھی کیں جسے داؤد نے اس کو نہ کرنے کا حکم دیا تھا ۔ وہ اب تک اونچی جگہ پر قربانی کا نذرانہ پیش کیا اور بخور جلائے ۔ 4 بادشاہ سلیمان جبعون کو قربانی پیش کر نے کے لئے وہاں گیا کیو ں کہ وہ اونچی جگہوں میں سب سے اہم جگہ تھی ۔ سلیمان نے ۱۰۰۰ نذرانے قربان گاہ پر پیش کئے ۔ 5 جب سلیمان جبعون میں تھا تو خدا وند اس کے پاس رات کو خواب میں آیا خدا نے کہا ، " جو کچھ تم چاہتے ہو مانگو میں تمہیں دونگا ۔" 6 سلیمان نے جواب دیا ، " آپ اپنے خادموں پر میرے باپ داؤد پر مہربان تھے وہ تمہارے ساتھ چلا ۔ وہ اچھّا تھا اور صحیح رہا اور تو نے بڑی عطیم مہربانیاں اس پر کیں جب تو نے اس کے بیٹے کو اس کے تخت پر اس کے بعد حکومت کرنے کی اجازت دی ۔ 7 خدا وند میرے خدا تو نے مجھے میرے باپ کی جگہ اپنا خادم کو بادشاہ بنایا ۔ لیکن میں ایک چھو ٹے بچے کی مانند ہوں ۔ مجھے عقل نہیں ہے جو چیزیں مجھے کرنا چاہئے وہ کیسے کروں میں نہیں جانتا ہوں ۔ 8 میں تیرا خادم یہاں تیرے چنے ہو ئے لوگوں میں ہوں ۔ وہ بہت سارے لوگ ہیں ان کو گننے کے لئے کئی ہیں ۔ اس لئے ایک حاکم کو ان میں کئی فیصلے کرنے ہیں ۔ 9 اس لئے میں تم سے پو چھتا ہوں کہ مجھے عقل دو تا کہ میں حکو مت کرسکوں اور لوگوں کو صحیح طریقے سے جانچ سکوں۔ اس سے میں صحیح اور غلط کو جانچ سکو ں گا بغیر کسی عقل کے ان عظیم لوگوں پر حکو مت کر نا نا ممکن ہے ۔" 10 خدا وند خوش تھا کہ سلیمان نے ان چیزوں کے لئے اس کو پو چھا ۔ 11 اس لئے خدا نے اس کو کہا ، " تم نے اپنے لئے لمبی عمر نہیں مانگی اور تم نے اپنے لئے دولت نہیں مانگی۔ تم نے اپنے دشمنوں کے لئے موت نہیں مانگی ۔ تم نے عقل مانگی تاکہ صحیح فیصلے کر سکو ۔ 12 اس لئے میں تمہیں وہ دونگا جو تم نے مانگا ہے ۔ میں تمہیں عقلمند اور ہوشیار بناؤ نگا ۔ میں تمہیں ہر اس شخص سے زیادہ عقلمند بناؤ نگا جو پہلے رہا ہے اور تمہارے بعد رہے گا ۔ 13 میں تمہیں وہ چیزیں دونگا جو تم نے نہیں مانگی ۔ تمہاری ساری زندگی میں تم دولت مند اور عزت والے ہو گے ۔ کو ئی دوسرا بادشاہ تمہارے جیسا عظیم نہیں ہو گا ۔ 14 میں تم سے کہتا ہوں کہ میرے کہنے پر چلو میری اطاعت کرو اور میرے قانون اور حکم کو مانو۔ یہ تم اسی طرح کرو جیسا کہ تمہارے باپ داؤد نے کیا اگر تم ایسا کرو گے تو میں تمہیں لمبی عمر بھی دونگا ۔" 15 سلیمان جاگ گیا وہ جان گیا کہ خدا نے اس سے خواب میں باتیں کیں تو سلیمان یروشلم گیا اور خدا وند کے معاہدے کے صندوق کے سامنے کھڑا ہوا سلیمان بخور جلا کر نذرانہ پیش کیا خدا وند کو ہمدردی کا نذرانہ پیش کیا ۔ اس کے بعد تمام عہدہ داروں اور قائدین کو دعوت دی جو حکومت کرنے میں اسکی مدد کرتے تھے ۔ 16 ایک دن دو عورتیں جو فاحشہ تھیں سلیمان کے پاس آئیں وہ بادشاہ کے سامنے کھڑی ہو گئیں ۔ 17 ان میں سے ایک عورت نے کہا ، " جناب میں اور یہ عورت ہم دونوں ایک ہی گھر میں رہتے ہیں ۔ ہم دونوں حاملہ ہو ئیں اور بچوں کی پیدا ئش ہو نے والی تھی ۔ جب میں نے بچے کو جنم دیا تب یہ عورت میرے ساتھ تھی ۔ 18 تین دن کے بعد اس عورت کو بھی بچہ پیدا ہوا۔ ہمارے ساتھ اس گھر میں کو ئی اور نہیں تھا وہاں ہم دونوں ہی تھے ۔ 19 ایک رات جب یہ عورت اپنے بچے کے ساتھ سوئی ہوئی تھی تو اسکا بچہ مر گیا ۔ کیونکہ وہ عورت اس بچہ پر ہی سو گئی تھی ۔ 20 اس لئے اسی رات اس نے میرے بچے کو جب میں سوئی ہو ئی تھی بستر سے لے لیا اور وہ اپنا مردہ بچہ کو میرے بستر پر رکھ دیا ۔ 21 دوسری صبح اٹھ کر میں اپنے بچے کو دودھ پلانا چاہی لیکن میں نے دیکھا کہ بچہ مردہ ہے جب میں نے غور سے اس بچے کو دیکھا تو وہ میرا بچہ نہیں تھا ۔" 22 لیکن دوسری عورت نے کہا ، " نہیں !تم غلط ہو مردہ بچہ تمہارا ہے !" لیکن پہلی عورت نے کہا ، " نہیں ! تم غلط ہو مردہ بچہ تمہارا ہے !" اور زندہ بچہ میرا ہے اس طرح وہ دونوں عورت بادشاہ کے سامنے بحث و تکرار کر نے لگیں ۔ 23 بادشاہ سلیمان نے کہا ، " تم میں ہر ایک کہتی ہو کہ زندہ بچہ میرا ہے اور مردہ بچہ تیرا ہے ۔" 24 تب بادشاہ سلیمان نے اپنے ایک خادم کو تلوار لانے بھیجا ۔ 25 اور بادشاہ سلیمان نے کہا ، " ہم ایسا کریں گے کہ زندہ بچے کے دو ٹکڑے کر کے دونوں عورت کو آدھا آدھا دے دیں گے ۔" 26 اس پر دوسری عورت نے کہا ، " بالکل ٹھیک ہے ۔ بچہ کے دو ٹکڑے کر دیں تا کہ ہم میں سے کو ئی بھی اس بچہ کو نہ لے پائے گا ۔" لیکن پہلی عورت جو حقیقتاً زندہ بچہ کی ماں تھی اور اپنے بچے کے لئے محبت اور ترس رکھتی تھی بادشاہ سے کہا ، " جناب براہ کرم بچہ کو جان سے مت ماریئے بلکہ اسی کو دے دیجئے " 27 تب بادشاہ سلیمان نے کہا ،" بچّہ کو مت مارو اور پہلی عورت کو دیدو کیوں کہ وہی اس کی حقیقی ماں ہے ۔" 28 بنی اسرائیلیوں نے بادشاہ سلیمان کے فیصلے کے متعلق سنا اور اسکی بہت عزت اور تکریم کی کیوں کہ وہ عقلمند تھا انہوں نے دیکھا کہ اس کے پاس صحیح فیصلے کرنے کے لئے خدا داد حکمت اور عقلمندی تھی ۔

1 Kings 4

1 بادشاہ سلیمان نے سبھی بنی اسرا ئیلیوں پر حکومت کی ۔ 2 ان میں نمایا ں عہدیداروں کے نام یہ ہیں جنہوں نے حکومت کرنے میں اس کی مدد کی : 3 الیحورف اور اخیاہ جو سیسہ کے بیٹے تھے ۔ الیحورف اور اخیاہ کا کام تھا کہ عدالت میں جو واقعات ہوں اس کو تحریر کریں یہوسفط ۔اخیلود کا بیٹا ۔ یہوسفط لوگوں کی تاریخ کے متعلق تحریر کرتا تھا ۔ 4 یہویدع کا بیٹا بنا یاہ ۔ بنایاہ فوج کا سپہ سالار تھا ۔ صدوق اور ابی یاتر ۔ صدوق اور ابی یاتر کا ہن تھے ۔ 5 ناتن کا بیٹا عزریاہ ۔ عزریاہ ضلع کے گورنروں کا صدر تھا ۔ ناتن کا بیٹا زبوُد ۔ زبود کا ہن تھا اور بادشاہ سلیمان کا مُشیر۔ 6 اخیسر ، اخیسر محل کی ہر چیز کا ذمہ دار تھا ۔ ادونی رام جو عبدا کا بیٹا ۔ ادونی رام غلاموں کا صدر تھا ۔ 7 اسرا ئیل بارہ علاقوں میں تقسیم تھا جو ضلع کہلا تے تھے ۔ سلیمان نے ہر ضلع پر حکومت کرنے کے لئے گورنروں کو چُنا ۔ ان گورنروں کو حکم دیا گیا کہ اس کے ضلعوں سے غذا جمع کریں اور اسے بادشاہ اور اس کے محل میں رہنے وا لوں کے لئے بھیجے۔ بارہ گورنروں میں سے ہر ایک سال کے ایک مہینہ کی غذا بادشاہ کو پہنچا نے کا ذمّہ دارتھا ۔ 8 ان بارہ گورنروں کے نام یہ ہیں : بِن حُور افرائیم کے پہا ڑی ملک کا گورنر تھا ۔ 9 بِن دقرمقص ،سعلبیم ، بیت شمس اور ایلون بیت حنان کو گور نر تھا۔ 10 بِن حصدار بوت ، شوکہ اور حفر کا گورنر تھا ۔ 11 بِن ابینداب نافوت دور کا گورنر تھا ۔ اسنے سلیمان کی بیٹی طافت سے شادی کی ۔ 12 اخیلود کا بیٹا بعنہ تعناک ، مجّدد اور سارے بیت شان جو کہ ضرتان کے قریب تھا اس کا گورنر تھا ۔ یہ یزر عیل کے نیچے بیت شان سے ابیل محولہ تک یُقمعام کے پار تک تھا ۔ 13 بِن جبر رامات جلعاد کا گور نر تھا ۔ وہ جلعاد میں منسی کے بیٹے یائیر کے تمام شہروں اور گاؤں کا گورنر تھا اور وہ بسن کے ضلع ارجوب کا بھی گورنر تھا ۔ اس علاقہ میں ۶۰ شہر تھے جن کے اطراف فصیل بنی ہو ئی تھی ۔ ان شہروں کے دروازوں پر کانسے کے سلاخیں لگی تھیں۔ 14 عدد کا بیٹا اخینداب محنایم کا گور نر تھا ۔ 15 اَ خیمعض نفتالی کا گور نر تھا ۔ وہ سلیمان کی بیٹی بسمت سے شادی کی تھی ۔ 16 حُوسی کا بیٹا بعنہ ، آشر اور علو تھ کا گور نر تھا ۔ 17 فروح کا بیٹا یہوسفط اشکار کا گورنر تھا ۔ 18 سمعی جو ایلہ کا بیٹا تھا ۔ بنیمین کا گورنر تھا ۔ 19 اُوری کا بیٹا جبر جلعاد کا گورنر تھا ۔ جلعاد وہ ملک تھا جہاں اموریوں کا بادشاہ سیحون رہتا تھا اور جہاں بسن کا بادشاہ عوج بھی رہتا تھا ۔ لیکن جبر ہی صرف اس ضلع کا گورنر تھا ۔ 20 وہاں بہت سارے لوگ یہوداہ اور اسرا ئیل میں رہتے تھے ۔ لوگوں کی تعداد ساحل کی ریت کی مانند تھی ۔ وہ کھاتے پیتے اور لطف اندوز ہو تے تھے ۔ 21 سلیمان نے تمام بادشاہت جو دریائے فرات سے فلسطینی لوگوں کی سر زمین تک حکومت کی اس کی بادشاہت مصر کی سرحد تک تھی ۔ یہ ممالک سلیمان کو تحفے بھیجے اور اس کی پو ری زندگی تک اطاعت گذاری کئے ۔ 22 یہ غذا کی تعداد تھی جو ہر روز سلیمان کی ضرورت تھی اس کے لئے اور تمام لوگوں کے لئے جو اس کے ساتھ میز پر کھاتے تھے : 23 24 سلیمان نے ان علاقوں میں حکومت کیا جو دریائے فرات کے مغرب میں تھے حکومت کی یہ زمین تفسح سے غزہ تک تھی اور سلیمان نے اپنی بادشاہت کے ہر سمت میں امن و امان قائم کیا تھا ۔ 25 سلیمان کی زندگی میں یہوداہ اور سبھی بنی اسرائیل دان سے بیر سبع تک امن و سلامتی سے تھے ۔ لوگ امن سے ان کے انجیروں کے درختوں کے نیچے اورانگور کے باغوں میں بیٹھے رہتے ۔ 26 سلیمان کے پاس ۴۰۰۰ گھوڑے رتھ کے لئے رکھنے کی جگہ تھی اور اس کے پاس ۱۲۰۰۰ گھو ڑ سوار سپا ہی تھے ۔ 27 اور ہر مہینہ ۱۲ ضلعوں کے گورنرو ں میں سے ایک گورنر بادشاہ سلیمان کو اس کی ضرورت کی چیزیں دیا کرتا ۔ یہ بادشاہ کی میز پر کھانے وا لے ہر آدمی کیلئے کا فی تھا۔ 28 ضلع کے گور نر بادشاہ کو اس کے رتھوں کے گھوڑوں اور سواری کے گھو ڑوں کے لئے کا فی چارہ اور جو بھی دیتے تھے ۔ ہر آدمی ضرورت کے مقام پر یہ اناج لا تا ۔ 29 خدانے سلیمان کو بہت عقلمند بنا یا تھا ۔ سلیمان کئی کئی چیزوں کو سمجھتا تھا ۔ اس کی عقل تصور سے بھی عظیم تھی ۔ 30 سلیمان کی عقل مشرق کے تمام آدمیوں کی عقل سے عظیم تھی اور اس کی عقل مصر کے تمام لوگوں سے عظیم تر تھی ۔ 31 وہ روئے زمین کے ہر آدمی سے زیادہ عقلمند تھا وہ ازراخی ایتان سے بھی زیادہ عقلمند تھا ۔ وہ ماحُو ل کے بیٹے ہیمان اور کل کو ل اور دردع سے زیادہ عقلمند تھا ۔ بادشاہ سلیمان اسرائیل اور یہوداہ کے اطراف تمام ملکو ں میں مشہور ہوا ۔ 32 بادشاہ سلیمان نے اپنی زندگی میں ۳۰۰۰ حکمتی تعلیمات اور ۱۰۰۵ نغمے لکھے ۔ 33 سلیمان فطرت کے بارے میں بھی بہت کچھ بتا تا تھا ۔ سلیمان مختلف قسم کے پودوں کے متعلق ،لبنان بڑے دیودار کے درختوں ،چھوٹے پودے جو دیواروں پر اگتے ہیں ان کے متعلق جانکاری رکھتا تھا ۔ بادشاہ سلیمان جانوروں، پرندوں اور سانپوں کے متعلق بھی جانتا تھا ۔ 34 سبھی ہی قوموں کے لوگ بادشاہ سلیمان کی عقلمندی کے متعلق سننے کو آئے سبھی قوموں کے بادشاہو ں نے اپنے عقلمند آدمیوں کو بادشاہ سلیمان کی باتیں سننے کے لئے بھیجے۔

1 Kings 5

1 حیرام صور کا بادشاہ تھا ۔ حیرام ہمیشہ سے داؤد کا دوست رہا تھا ۔ اس لئے جب حیرام نے سنا کہ داؤد کے بعد سلیمان نیا بادشاہ ہوا ہے تو اس نے اپنے خادموں کو سلیمان کے پاس بھیجا ۔ 2 یہ سب کچھ سلیمان نے بادشاہ حیرا م کو کہا ، 3 " یا دکرو کہ میرا باپ بادشاہ داؤد کو اسکے اطراف میں کئی جنگیں لڑ نی تھی اس لئے وہ خدا وند اپنے خدا کی تعظیم کے لئے کبھی ہیکل نہ بنا سکا ۔ بادشاہ داؤد اس وقت کے انتظار میں تھا جب خدا وند اسکے تمام دشمنوں کو شکست دینے کے لئے اجازت دے ۔ 4 لیکن خدا وند میرے خدا نے میرے ملک کے تمام سمتوں میں مجھے سلامتی دی ہے ۔ اب میرے دشمن نہیں ہیں میرے لوگ خطرہ میں نہیں ہیں ۔ 5 " خدا وند نے میرے باپ داؤد سے وعدہ کیا تھا ۔ خدا وند نے کہا ، " میں تمہارے بیٹے کو تمہارے بعد بادشاہ بناؤں گا ۔ اور تمہارا بیٹا میری تعظیم کے لئے ہیکل بنائے گا ۔ ' اب میں خدا وند اپنے خدا کی تعظیم کے لئے وہ ہیکل بنا نے کا منصوبہ رکھتا ہوں ۔ 6 اور اس لئے میں تم سے مدد کے لئے پو چھتا ہوں ۔ تمہارے آدمیوں کو لبنان بھیجو ۔ وہاں انہیں میرے لئے دیودار کے درختوں کو کاٹنا ہوگا ۔ میرے خادم تمہارے ساتھ کام کریں گے ۔ تم جو بھی طئے کروگے وہ قیمت مزدوری میں تمہیں ادا کروں گا تمہارے خادموں کے لئے لیکن مجھے تمہاری مدد کی ضرورت ہے ہمارے نجّار صیدون کے نجّاروں سے زیادہ اچھے نہیں ہیں ۔" 7 جب حیرام نے سنا جو سلیمان نے پو چھا تو وہ بہت خوش تھا ۔بادشاہ حیرام نے کہا ، " میں آج خدا وند کا شکر ادا کرتا ہوں کہ داؤد کو عظیم قوم پر حکومت کرنے کے لئے عقلمند بیٹا دیا ۔" 8 تب حیرام نے سلیمان کو پیغام بھیجا ۔ پیغام میں کہا ، " تم نے جن چیزوں کے لئے پوچھا وہ میں سنا ۔ میں تم کو تمام دیو دار کے درخت اور چیر کے درخت جو تم چاہو دونگا ۔ 9 میرے خادم انہیں لبنان سے سمندر تک لائیں گے تب میں انہیں ایک ساتھ باندھوں گا اور انہیں ساحل سے جو جگہ تم چنو وہاں تک بہا دوں گا ۔ میں وہاں بند کو علٰحدہ کروں گا اور تم درختوں کو لے سکو گے ۔ تم میرے خاندان کے لئے غذا فراہم کر کے ، اس کے اجر میں مناسب تنخواہ ادا کر سکتے ہو ۔" 10 حیرام سلیمان کو دیودار کے سبھی درخت اور دوسرے درخت جسکی اس کو ضرورت تھی دے دیا ۔ سلیمان نے حیرام کو تقریباً ۱۲۰۰۰۰ بوشل گیہوں کے اور تقریباً ۰۰۰,۱۲۰ گیلن خالص زیتون کا تیل ہر سال اسکے خاندان کو دیا ۔ 11 12 خدا وند نے سلیمان کو عقل دی جیسا کہ اس نے وعدہ کیا تھا ۔ اور سلیمان اور حیرام کے درمیان امن تھا یہ دونوں بادشاہوں نے ایک معاہدہ ان کے درمیان کیا ۔ 13 بادشاہ سلیمان نے اسرائیل کے ۰۰۰,۳۰ آدمیوں پر دباؤ ڈا لا اس کام میں مدد کے لئے ۔ 14 بادشاہ سلیمان نے ادونی رام نامی ایک آدمی کو عہدیدار بنایا ۔ سلیمان نے آدمیوں کو تین گروہوں میں تقسیم کیا ۔ ہر گروہ میں ۰۰۰,۱۰ آدمی تھے ۔ ہر گروہ لبنان میں ایک مہینہ کا م کر تا اور دو مہینے گھر جاتا ۔ 15 سلیمان نے ۰۰۰,۸۰ آدمیوں کو پہاڑی ملک میں کام کرنے کے لئے بھی دباؤ ڈا لا ۔ان آدمیوں کا کام چٹانوں کو کاٹنا تھا ۔ اور ۰۰۰,۷۰ آدمی چٹانیں لے جانے کے لئے تھے ۔ 16 اور ۳۰۰,۳ آدمی بھی تھے جو کام کرنے والوں پر نگراں عہدیدار تھے ۔ 17 بادشاہ سلیمان نے انہیں حکم دیا تھا کہ بڑے اور قیمتی پتھر کاٹ کر ہیکل کی بنیاد رکھیں یہ پتھر بڑی توجہ کے ساتھ کاٹے گئے ۔ 18 تب سلیمان اور حیرام کے معماروں اور جبل کے آدمیوں نے ایک ساتھ کام کیا اور پتھروں کو موافق طریقے سے تراشا۔ ان لوگوں نے ہیکل کو بنانے کے لئے پتھّروں اور لکڑی کے کندوں کو تیار کیا ۔

1 Kings 6

1 اس طرح سلیمان نے ہیکل کو بنوانا شروع کیا ۔ یہ بنی اسرائیلیوں کے مصر چھو ڑنے کے ۴۸۰ سال بعد کا واقعہ ہے ۔یہ سلیمان کے دورِ حکومت کا اسرائیل کے بادشاہ کی حیثیت سے چوتھا سال تھا ۔ یہ سال کا دوسرا مہینہ یعنی زیو کا مہینہ تھا ۔ 2 ہیکل ۶۰ کیوبٹ لمبا ،۲۰ کیوبٹ چوڑا اور ۳۰ کیوبٹ اونچا تھا ۔ 3 ہیکل کا بر آمدہ ۲۰ کیوبٹ لمبا اور ۱۰ کیوبٹ چوڑا تھا ۔ دہلیز ہیکل کے خاص حصہ کے سامنے تک جاتا تھا ۔ اس کی لمبائی ہیکل کی چوڑائی کے مساوی تھی ۔ 4 بر آمدہ ہیکل کی کھڑ کیاں جالی دار پر دہ سے ڈھکا ہوا تھا ۔ 5 تب سلیمان نے کمروں کی قطاریں خدا کی ہیکل کے صدر حصّہ کے اطراف بنوایا یہ کمرے ایک دوسرے کے اوپر بنائے گئے تھے ۔ یہ کمروں کی قطاریں تین منزلہ اونچی تھیں ۔ 6 کمرے ہیکل کی دیوار سے ملے ہوئے تھے ۔ لیکن ان کی شہتیریں دیوار میں نہیں بنیں تھیں۔ خدا کے اس ہیکل کی دیوار اوپر پتلی ہو گئی تھی ۔ اس لئے ان کمروں کے ایک طرف کی دیوار اسکے نیچے کی دیوار کی بہ نسبت پتلی تھی ۔ نچلی منزل کے کمرے پانچ کیوبٹ چوڑے تھے اور درمیان منزل کے کمرے چھ کیوبٹ چوڑے تھے اور اس کے اوپر کے کمرے سات کیوبٹ چوڑے تھے ۔ 7 کاریگروں نے دیوار کے بنانے میں بڑے پتھروں کا استعمال کیا تھا ۔ معماروں نے پتھروں کو اسی جگہ تراشا تھا جہاں وہ زمین سے نکالے تھے ۔ اس لئے ہتھوڑی ،کلہاڑیوں یا کسی دوسرے لوہے کے اوزاروں کی آواز ہیکل میں نہیں تھی ۔ 8 نیچے کے کمروں کا داخلہ ہیکل کے جنوبی سمت میں تھا اندرونی جانب دوسری یا تیسری منزل کے کمروں تک کے لئے سیڑھیاں تھیں ۔ 9 اس طرح سلیمان نے ہیکل کے کام کو پورا کیا ۔ ہیکل کا ہر ایک حصّہ دیودار کے تختوں سے ڈھانکا گیا ۔ 10 سلیمان نے ہیکل کے اطراف کمروں کے بنانے کا کام بھی پورا کیا ۔ ہر منزل پانچ کیوبٹ اونچی تھی ۔ ان کمروں کے دیودار کے شہتیریں ہیکل کو چھو تے تھے ۔ 11 خدا وند نے سلیمان سے کہا ۔ 12 " اگر تم میرے تمام قانون و احکام کی اطاعت کرو میں تمہارے لئے وہی چیزیں کروں گا جس کا میں نے تمہارے باپ داؤد سے وعدہ کیا تھا ۔ 13 اور میں اسرائیل کے بچوں میں اس ہیکل میں رہوں گا جو تم بنا رہے ہو ۔ میں بنی اسرائیلیوں کو کبھی نہیں چھوڑوں گا ۔" 14 اس طرح سلیمان نے ہیکل کی تعمیر کا کام ختم کیا ۔ 15 ہیکل کے اندرونی پتھر کی دیواریں دیودار کی تختوں سے ڈھانکی گئی تھی ۔ دیودار کے تختے فرش سے چھت تک تھے ۔ پتھر کا فرش کو چیر کے تختوں سے ڈھانکا تھا ۔ 16 انہوں نے ۲۰ کیوبٹ لمبا کمرہ ہیکل کے اندر پچھلے حصے میں بنایا تھا انہوں نے اس کمرے کی دیواروں کو دیودار کے تختوں سے ڈھا نکا تھا ۔ دیودار کے تختے فرش سے چھت تک تھے ۔ یہ کمرہ نہایت مقدس جگہ کہلا تا تھا ۔ 17 نہایت مقدس جگہ کے سامنے ہیکل کا خاص حصہ تھا یہ کمرہ ۴۰ کیوبٹ لمبا تھا ۔ 18 اس کمرہ کی دیوارو ں کو دیو دار کے درختوں سے ڈھانکا تھا ۔ دیوار کا کو ئی بھی پتھر دکھا ئی نہ دیتا تھا ۔ دیودار میں انہوں نے پھو لوں اور کدّوں کی تصویریں کندہ کیں تھیں ۔ 19 سلیمان نے کمرہ کو ہیکل کے پچھلے حصے میں گہرا بنایا تھا ۔ یہ کمرہ خدا وند کے معاہدہ کے صندوق کے لئے تھا ۔ 20 یہ کمرہ ۲۰ کیوبٹ فیٹ لمبا اور ۲۰ کیوبٹ فیٹ چوڑا تھا اور ۲۰ کیوبٹ اونچا تھا ۔ 21 سلیمان نے ہیکل کے اندرونی حصہ کو خالص سونے سے ڈھانکا تھا ۔ اور اس نے اندرونی کمرہ کے سامنے سونے کی زنجیر لگا یا تھا ۔ اور اس کمرہ کو سونے سے ڈھانکا تھا ۔ 22 سارے ہیکل سونے سے ڈھکے ہو ئے تھے سلیمان قربان گاہ کو جو نہایت مقدس جگہ میں تھی وہ بھی سونے سے ڈھکی تھی ۔ 23 سلیمان نے بھی دو کروبی فرشتوں کے مجسمے پروں کے ساتھ بنائے تھے اور اسے کمرہ میں رکھا تھا ۔ کا ریگروں نے مجسموں کو زیتون کی لکڑی سے بنا یا تھا ۔ یہ کروبی فرشتوں کو نہایت مقدس جگہ میں رکھا گیا تھا ۔ ہر فرشتہ ۱۰ کیو بٹ طویل تھا ۔ 24 دونوں کروبی فرشتے ایک ہی ناپ اور ایک ہی طریقے سے بنا ئے گئے تھے ۔ ہر کروبی فرشتہ کے دو بازو تھے ۔ ہر بازو ۵ کیوبٹ لمبا تھا ایک بازو کے ختم سے دوسرے بازو کی ابتدا تک ۱۰ کیوبٹ تھے اور ہر کروبی فرشتہ ۱۰ کیوبٹ لمبا تھا ۔ 25 26 27 یہ کروبی فرشتوں کو نہایت مقدس جگہ پر رکھا گیا وہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے تھے ان کے بازو ایک دوسرے سے چھو تے ہو ئے کمرے کے درمیان میں تھے اور دوسرے دوباز دیوار کی طرف چھو تے ہو ئے تھے ۔ 28 دوکروبی فرشتوں کو سونے سے ڈھا نکا گیا تھا ۔ 29 سلیمان نے خاص کمرہ کے اطراف کی دیوار اور اس کے اندرونی دیواروں پر کروبی فرشتوں کی تصویر یں تاڑ کے درختوں اور پھو لوں کی تصویریں کندہ کی تھی ۔ 30 دونوں کمروں کے فرش سونے سے ڈھکے ہو ئے تھے ۔ 31 کاریگروں نے دو دروازے زیتون کی لکڑی سے بنائے تھے ۔ انہوں نے ان دروازوں کو نہایت مقدس جگہ کے داخلے پر لگا یا تھا ۔ درواز و ں کے اطراف چوکھٹ پانچ رخی بنا ئی گئی تھی ۔ 32 انہوں نے دودرواز ے زیتون کی لکڑی کے بنا ئے تھے ۔ کاریگروں نے کروبی فرشتوں کے تاڑ کے درختوں اور پھو لوں کی تصویریں ان لکڑی پر کندہ کی تھی ۔ دروازوں اور ان کے نقشوں کو بھی سونے کے پتر سے ڈھا نکا گیا تھا ۔ 33 انہوں نے صدر کمرے کے داخلے کے لئے دروازے بھی بنائے تھے ۔ دروازے کا چو کھٹ ، جو مربع نما تھا زیتون کی لکڑی سے بنا ئی گئی تھی ۔ 34 پھر انہو ں نے دروازے بنانے کے لئے فر کی لکڑی کا استعمال کیا تھا ۔ 35 وہاں دو دروازے تھے ہر دروازہ کے دوحصّے تھے اس لئے وہ لوگ اس کو موڑ کر کھولتے یا بند کرتے تھے ۔ انہوں نے کروبی فرشتوں کے تاڑ کے درختوں اور پھولوں کی تصویریں دروازے پر کندہ کی تھیں پھر انہیں سونے سے مڑھا تھا ۔ 36 پھر انہوں نے اندرونی آنگن بنا یا انہوں نے آنگن کے اطراف دیواریں بنا ئیں ہر دیوار تراشے ہو ئے پتھروں کی تین قطاروں اور ایک قطار دیودار کی لکڑی سے بنی تھی ۔ 37 انہوں نے ہیکل کا کام زیو کے مہینے میں شروع کیا جو سال کا دوسرا مہینہ تھا ۔ یہ سلیمان کے اسرائیل کا بادشاہ ہو نے کے چار سال کے درمیا ن کا واقعہ ہے ۔ 38 ہیکل کا کام بول کے مہینے میں ختم ہوا جو سال کا آٹھواں مہینہ ہے ۔ یہ سلیمان کا لوگوں پر حکومت کرنے گیارھواں سال تھا ۔ ہیکل کے بنانے میں سات سال ہو ئے ۔ ہیکل ٹھیک اسی طرح بنا جیسا کہ اس کا منصوبہ تھا ۔

1 Kings 7

1 بادشاہ سلیمان نے اپنے لئے بھی ایک محل بنوایا ۔سلیمان کا محل بننے میں ۱۳ سال لگے ۔ 2 اس نے ایک عمارت بھی بنوائی جس کو " لبنان کا جنگل " کہا گیا ۔ یہ ۱۰۰ کیوبٹ لمبی تھی اور ۵۰ کیوبٹ چوڑی اور ۳۰ کیو بٹ اونچی تھی ۔ دیودار کے بنے ستون کی چار قطاریں تھیں ۔ ہر ستون کے اوپر دیودار کا تاج تھا ۔ 3 دیودار کے شہتیر ستونوں کی قطار کے پار گئے تھے ۔ دیودار کے تختے ان چھت کی شہتیروں میں لگے تھے۔ ستونوں کے ہر حصہ میں ۱۵ شہتیر لگے تھے ۔ جملہ ۴۵ شہتیر تھے ۔ 4 دیوار کی ہر سمت میں کھڑکیوں کی تین قطاریں تھیں ۔ کھڑکیاں ایک دوسرے کے روبرو تھیں ۔ 5 تین دروازے ہر حصہ پر تھے ۔ تمام دروازے اور چوکھٹیں مربع تھیں۔ 6 سلیمان نے "پیش دہلیز " کے ستون بھی بنوائے تھے ۔ یہ ۵۰ کیوبٹ لمبے اور ۳۰ کیوبٹ چوڑے تھے اس پیش دہلیز کے سامنے سے ستونوں کے سہارے سے ایک چھت جیسی تھی ۔ 7 سلیمان نے ایک درباری تخت کا کمرہ بنایا تھا جہاں لوگوں کا انصاف کرتا تھا ۔ اس نے اس کو " انصاف کے کمرے " کا نام دیا تھا یہ کمرہ فرش سے چھت تک دیودار سے مڑھا تھا ۔ 8 جس محل میں سلیمان رہتا تھا وہ انصاف کا کمرہ کے ساتھ تھا اس کو بھی انصاف کا کمرہ کے جیسا ہی بنایا گیا تھا ۔ اس نے اسی طرح کا کمرہ اس کی بیوی کے لئے بھی بنوایا تھا ۔ جو بادشاہ مصر کی بیٹی تھی ۔ 9 یہ تمام عمارتیں قیمتی پتھر کے ٹکڑوں سے بنا ئی گئیں تھیں یہ پتھر صحیح ناپ کے مطابق آرے سے کا ٹے گئے تھے ۔ انہیں سامنے اور پیچھے سے کا ٹا گیا تھا یہ قیمتی پتھر عمارت کی بنیاد سے اوپری حصے تک استعمال کئے گئے تھے ۔ 10 بنیاد کو بڑے اور قیمتی پتھر وں سے بنا یا گیا تھا ۔ کچھ پتھر ۳۰ کیوبٹ لمبے اور دوسرے ۸ کیوبٹ لمبے تھے ۔ 11 پتھروں کے اوپر دوسرے قیمتی پتھر اور دیودار کے شہتیر تھے ۔ 12 محل کے آنگن کے اطراف دیواریں تھیں یہ دیواریں پتھر کی تین قطاروں میں اور ایک دیودار کی ایک قطار تھی ۔ 13 بادشاہ سلیمان نے صدر میں حورام نا می شخص کے پاس پیغام بھیجا ۔ سلیمان حورام کو یروشلم لا یا ۔ 14 حورام کی ماں نفتالی خاندان کے گروہ کی اسرا ئیلی تھی ۔ اس کا مرحوم باپ صور کا رہنے وا لا تھا ۔ حورام نے کانسہ کی چیزیں بنا ئی تھیں ۔ وہ بڑا تجربہ کار اور مشّاق کاریگر تھا ۔ اس لئے سلیمان نے اس کو آنے کو کہا اور حورام نے منظور کیا ۔ اس لئے سلیمان نے حورام کو کانسہ کے کاموں کا نگران کار بنایا ۔ حورام نے کانسے سے چیزیں بنا ئیں ۔ 15 حورام نے کانسے کے دوستون بنا ئے ۔ہر ستون ۱۸ کیوبٹ لمبا اور ۱۲ کیوبٹ گول تھا ستون کھو کھلے تھے اور دھات تین انچ موٹی تھی ۔ 16 حورام نے ستون کے دو بالا ئی حصے بھی بنایا ۔ 17 تب اس نے دونوں بالا ئی حصّوں پر ڈھانکنے کے لئے زنجیروں کے دو جال بنا ئے ۔ 18 پھر اس نے کانسہ کی دوقطاریں بنائیں جو انار کی طرح دکھا ئی دیتی تھیں ۔ اس نے اس کانسے کے جالوں کو ستون کے بالائی حصّہ کو ڈھکنے کے لئے بنا یا تھا ۔ 19 ستون کے بالا ئی حصے جو ۴ کیوبٹ لمبے ستون پر پھو لوں کی مانند تھے ۔ 20 ستونی بالا ئی حصے ستون پر تھے وہ کٹورہ نما جال کے بنے ہو ئے تھے اس جگہ پر دوسو انار کی قطاریں ستون کے با لا ئی حصوں پر تھے ۔ 21 حورام نے ا ن کانسہ کے دوستونوں کو ہیکل کی پیش دہلیز پر رکھا تھا ۔ ایک ستون داخلہ کے جنوبی جانب تھا دوسرا شمالی جانب اور جنوبی جانب کے ستون کا نام یاکن تھا اور شمالی ستون کا نام بوعز رکھا ۔ 22 اس نے پھو ل نما ستونی بالا ئی حصّہ کو ستون کے اوپر رکھا اس طرح دونوں ستونوں کا کام ختم ہوا ۔ 23 تب حورام نے کانسہ کا گول حوض بنا یا یہ حوض " سمندر" کہلا تا تھا ۔ اس کا قطر تقریباً ۳۰ کیوبٹ تھا ۔ یہ آرپار ۱۰ کیوبٹ تھا اور ۵ کیو بٹ گہرا تھا ۔ 24 حوض کے باہری سرے چاروں طرف ایک دائرہ بنا ہوا تھا ۔ اس دائرے کے نیچے حوض کے اطراف کانسے کے بنے کدّوؤں کی دو قطاریں تھیں ۔ کانسے کے یہ کدو حوض کے ایک حصے کی شکل میں ایک اکائی میں بنے تھے ۔ 25 حوض کانسے کے بنے ۱۲ بیلوں کے پیٹھ پر تھا ۔ تمام ۱۲ بیل حوض کے مخالف سمت میں رخ کئے ہو ئے تھے ۔ تین شمال کی جانب سے دیکھ رہے تھے ۔ تین مشرق ، تین جنوب اور تین مغرب کی طرف ۔ 26 حو ض کا باہری کنارہ تین انچ موٹا تھا ۔ حوض کا کنارہ پیالہ کے کنارے کے مانند تھا ۔ پھو ل کی پنکھڑ یوں کے جیسے تھے ۔ تالاب میں ۰۰۰,۱۱ گیلن پانی کی گنجائش تھی ۔ 27 تب حورام نے دس کانسے کی گاڑیاں بنا ئی۔ ہر ایک گاڑی ۴ کیوبٹ لمبی ، ۴ کیوبٹ چوری اور ۳ کیوبٹ اونچی تھی ۔ 28 گاڑیاں مربع نما تختوں کو چوکھٹوں میں ترتیب کرکے بنا ئی گئی تھی ۔ 29 چوکھٹ میں لگے تختوں پر شیر ببر ، بیل اور کروبی فرشتوں کی تصویریں کندہ تھیں ۔ ببر اور بیلوں کے اوپر اور نیچے پھو لوں اور بیل کے پودو ں کو کندہ کیا گیا تھا ۔ 30 ہر گاڑی میں ۴ کانسے کے پہیے اور ڈنڈے تھے ۔ کونوں پر بڑے کانسہ کے کٹورے بنے تھے ۔ سارے پھو لوں کے نقش کانسے میں کندہ کئے ہو ئے تھے ۔ 31 کٹورے کے اوپری سِرے پر ہر ایک ڈھانچہ بنا ہوا تھا جو ایک کیوبٹ لمبا تھا ۔ کٹورے کا کھلا حصہ گول ڈیڑھ کیوبٹ قطر کا تھا ۔ اور کانسے کا نقش کندہ ڈھانچہ مربع نما تھا گول نہیں ۔ 32 ڈھانچہ کے نیچے چار پہیئے تھے ۔ پہیئے کا قطر ڈیڑھ کیوبٹ تھا پہیوں کے دُھرے گاڑی کے ساتھ ایک اکائی کی شکل میں بنے ہو ئے تھے ۔ 33 پہیئے رتھ کے پہیوں کے مانند تھے ۔ پہیوں کی ہر چیز ،دُھرے ، پٹھیا،ڈنڈے ( ڈریہ) اور ناہ کانسے کے بنے تھے ۔ 34 ہر گاڑی کے چار سہا رے چارں و کونوں پر تھے اور وہ ایک ہی ٹکڑے سے گاڑی میں بنے ہوئے تھے ۔ 35 اور کانسے کی ایک دھاری ہرایک گاڑی کے اوپر کی اطراف لگی تھی ۔یہ بھی گاڑی کے ساتھ ایک ہی ٹھوس ٹکڑے سے بنی تھی ۔ 36 گاڑی کے بازو اور ڈھانچے پر کروبی فرشتوں ،ببر اور تاڑ کے درختوں کی تصویریں کانسے میں نقس کندہ تھیں ۔ یہ تصویریں پوری گاڑی میں کندہ تھیں ۔ 37 حورام نے دس گاڑیاں بنائی اور وہ سب ایک جیسی تھیں ہر گاڑی کانسہ سے بنی تھی ۔ کانسہ کو پگھلا کر سانچے میں ڈا لا گیا تھا اس لئے سب گاڑیاں ایک جیسی اور ایک ہی ناپ کی تھیں ۔ 38 حورام نے دس کٹورے بھی بنائے تھے دس گاڑیوں میں ہر ایک کے لئے ایک کٹورہ تھا ۔ ہر کٹورہ ۴ کیوبٹ چوڑا تھا اور ہر کٹورہ میں ۲۳۰ گیلن پانی کی گنجائش تھی ۔ 39 حورام نے ہیکل کے جنوبی جانب پانچ گاڑیاں رکھیں اور دوسری پانچ گاڑیاں شمالی جانب ۔ اس نے بڑے حوض کو ہیکل کے جنوب مشرقی کو نے میں رکھا ۔ 40 حورام نے برتن ،چھوٹے بیلچے اور چھو ٹے کٹورے بھی بنائے ۔ حورام نے یہ چیزیں بادشاہ سلیمان کی خواہش سے بنایا ۔ یہ ان چیزوں کی فہرست ہے جو حورام نے خدا وند کی ہیکل کے لئے بنائے : 41 42 43 44 45 46 سلیمان نے کانسے کا وزن کبھی نہیں کیا جو ان چیزوں کے بنانے کے لئے استعمال کیا گیا ۔ اس کو تولنا ممکن نہ تھا کیوں کہ بہت زیادہ کانسے کا استعمال کیا گیا تھا ۔ اس لئے جملہ کانسے کا وزن معلوم نہ ہو سکا ۔ بادشاہ نے حکم دیا کہ سب چیزیں سکّات اور ضرتان کے درمیان دریائے یردن کے قریب بنائی جائیں ۔ انہوں نے یہ ساری چیزیں کانسے کو پگھلا کر سانچے میں ڈال کر بنایا ۔ 47 48 سلیمان نے سونے کی اور کئی چیزیں بھی خدا وند کی ہیکل کے لئے بنانے کا حکم دیا ۔ یہ سونے کی بنی وہ چیزیں ہیں جو سلیمان نے ہیکل کے لئے بنوائیں ۔ 49 50 51 اس طرح بادشاہ سلیمان نے خدا وند کی ہیکل کے لئے جیسا چاہا تھا اسی طرح کام کو ختم کیا ۔ تب بادشاہ سلیمان نے وہ چیزیں لیں جو اسکے باپ داؤد نے خاص مقصد کے لئے بچائی تھیں۔ وہ یہ سب چیزیں ہیکل میں لایا اس نے سونے اور چاندی کو خدا وند کی ہیکل کے خزانہ میں رکھا ۔

1 Kings 8

1 تب بادشاہ سلیمان نے اسرائیل کے تمام بزرگوں کو اور خاندانی گروہوں کے صدر اور اسرائیلی خاندانی قائدین کو ایک ساتھ بلایا ۔ اس نے ان سب کو اپنے پاس یروشلم میں آنے کے لئے کہا ۔سلیمان چاہتا تھا کہ معاہدے کے صندوق کو داؤد کے شہر صیون سے ہیکل میں لانے میں اس کے ساتھ شامل ہوں ۔ 2 اس لئے سبھی بنی اسرائیل بادشاہ سلیمان کے ساتھ آئے ۔ یہ واقعہ ایتانیم مہینہ ( سال کا ساتواں مہینہ ) میں ہوا جبکہ یہ خاص پناہ کا تیوہار تھا ۔ 3 اسرائیل کے سب بزرگ اس جگہ پر آئے ۔ تب کاہن نے مقدس صندوق کو لیا ۔ 4 انہوں نے خدا وند کے مقدس صندوق کو مجلس خیمہ کے ساتھ لائے اور اس خیمہ میں جو مقدس چیزیں تھیں لے آئے ۔ احباروں نے ان چیزوں کے لانے میں کاہن کی مدد کی ۔ 5 بادشاہ سلیمان اور سبھی بنی اسرائیل ایک ساتھ مقدس صندوق کے سامنے آئے ۔ انہوں نے کئی قربانیاں پیش کیں انہوں نے کئی بھیڑیں اور مویشی ذبح کئے جو کوئی بھی آدمی ان تمام کو گن نہیں سکا۔ 6 پھر کاہنوں نے خدا وند کے معاہدے کے صندوق کو ہیکل کے نہایت مقدس جگہ کے اندر کے کمرے میں لایا ۔ اور اسے کروبی فرشتوں کے پر وں کے نیچے رکھا۔ 7 کروبی فرشتوں کے پر مقدس صندوق کے اوپر پھیلے تھے ۔ وہ مقدس صندوق اور اسکے ڈنڈوں کو ڈھکے ہوئے تھے ۔ 8 یہ ڈنڈے بہت لمبے تھے ۔ کو ئی بھی آدمی جو مقدس جگہ پر کھڑا ہوتا تو ان ڈنڈوں کے آخری سِرے کو دیکھ سکتا تھا ۔ لیکن باہر سے انہیں کوئی بھی نہیں دیکھ سکتے تھے ۔ وہ ڈنڈے آج بھی وہیں ہے۔ 9 مقدس صندوق میں صرف وہ پتھر کی دو تختیاں تھیں ۔ یہ پتھر کی دو تختیاں موسیً نے مقدس صندوق میں اس وقت رکھا تھا جب وہ حورب نامی جگہ میں تھا جہاں خدا وند نے بنی اسرائیلیوں سے ان کے مصر سے باہر نکل آنے کے بعد معاہدہ کیا تھا ۔ 10 کاہنوں نے مقدس صندوق کو نہایت مقدس جگہ پر رکھا ۔ جب کاہن مقدس جگہ سے باہر آئے تو بادل خدا وند کی ہیکل میں بھر گئے ۔ 11 کاہن اپنا کام جاری نہ رکھ سکے کیوں کہ ہیکل خدا وند کے نور سے بھر گیا تھا ۔ 12 تب سلیمان نے کہا : " خدا وند نے سورج کو آسمان میں چمکنے کے لئے بنایا لیکن اس نے کالے بادلوں کو رہنے کے لئے چُنا ۔ 13 میں نے تیرے لئے ایک عجیب و غریب ہیکل بنایا تاکہ تو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس میں رہ سکے ۔" 14 تمام بنی اسرائیل وہاں کھڑے تھے ۔ اس لئے بادشاہ سلیمان ان کی طرف پلٹا اور خدا سے ان کو فضل دینے کو کہا ۔ 15 تب بادشاہ سلیمان نے خدا سے لمبی دعا کی جو اس نے کہا وہ یہ ہے : " خدا وند اسرائیل کے خدا کا حمد ہو ۔ اس نے اپنی قوت سے ان وعدوں کو پورا کیا جو اس نے میرے باپ سے کیا تھا ۔ اس نے میرے باپ داؤد سے کہا ، 16 خدا وند میرے باپ داؤد سے کہا ، ' میں اپنے لوگوں کو مصر سے باہر اسرائیل لایا لیکن ابھی تک میں نے اسرائیل کے خاندانی گروہ سے اپنے لئے ایک شہر نہیں چنا ، جہاں میرے نام کا ایک ہیکل بنائی جائے گی۔ اور میں نے ایک آدمی کو بھی نہیں چُنا کہ بنی اسرائیلیوں کا قائد ہو ۔ لیکن اب میں یروشلم کو چنا ہوں ۔ وہ شہر جہاں میری تعظیم ہوگی ۔ اور میں نے داؤد کو چُنا کہ میرے لوگ اسرائیل پر حکومت کرے ۔' 17 " میرے باپ داؤد نے بہت چاہا کہ خدا وند اسرائیل کے خدا کے نام کا ایک ہیکل رہنے کے لئے بنانا چاہئے ۔ 18 لیکن خدا وند نے میرے باپ داؤد سے کہا ، " میں جانتا ہوں کہ تم میری تعظیم کے لئے ایک ہیکل بنانا چاہتے ہو ۔ اور یہ اچھا ہے کہ تم میری ہیکل بنانا چاہتے ہو ۔ 19 تا ہم میری ہیکل بنانے کے لئے صرف تم ہی ایک نہیں ہو گے ۔ بلکہ اس کے بجائے تمہاری نسل میں سے ایک اسے بنائے گا ۔" 20 " اسی لئے خدا وند نے اپنا کیا ہوا وعدہ پورا کیا ۔ میں اب اپنے باپ داؤد کی جگہ بادشاہ ہوں ۔ میں نے بنی اسرائیلیوں پر حکومت کی جیسا کہ خدا وند نے وعدہ کیا اور میں نے خدا وند اسرائیل کے خدا کے لئے ہیکل بنوایا ۔ 21 میں نے ہیکل میں مقدس صندوق کے لئے ایک جگہ بنائی ۔ اس مقدس صندوق میں ایک معاہدہ ہے جو خدا وند نے ہمارے آباؤ اجداد سے کیا تھا خدا وند نے یہ معاہدہ اس وقت کیا جب وہ ہمارے آباؤاجداد کو مصر سے باہر لایا تھا ۔" 22 تب سلیمان خداوند کی قربان گاہ کے سامنے کھڑا ہوا ۔ سب لوگ اس کے سامنے کھڑے تھے ۔ بادشاہ سلیمان نے اپنے ہا تھ پھیلا ئے اور آسمان کی طرف دیکھا ۔ 23 اس نے کہا : " خداوند اسرا ئیل کا خدا زمین وآسمان میں کو ئی دوسرا تجھ جیسا خدا نہیں۔ تو نے اپنے لوگوں سے معاہدہ کیا کیوں کہ تو انہیں چاہتا ہے اور اس معاہدہ کو بر قرار رکھا ۔ تو اپنے ان لوگو ں پر مہربان اور رحم دل ہے جو تجھے پو رے دل سے چاہتے ہیں ۔ 24 تو نے اپنے خادم داؤد میرے باپ سے وعدہ کیا تھا اور تو نے اس وعدہ کو پو را کیا ۔ تو نے اپنے مُنھ سے وعدہ کیا تھا ۔ اور تیری عظیم قوت سے تم نے اس وعدہ کو آج سچ کرکے دکھا یا ۔ 25 اب خداوند اے اسرا ئیل کے خدا دوسرے وعدوں کو بھی جو تو نے اپنے خادم میرے باپ داؤد سے کئے تھے انہیں پو را کر ۔ تو نے کہا تھا ، ' داؤد ! تمہا رے بیٹے کو میری اطاعت کرنی چا ہئے ۔جیسا تم نے کیا اگر وہ ایسا کریں تو پھر تمہا رے خاندان سے کو ئی ایک بنی اسرا ئیلئیوں پر حکومت کرے گا ۔ ' 26 اور خداوند اسرا ئیل کے خدا میں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ میرے باپ سے کئے ہو ئے وعدے کو جا ری رکھ ۔ 27 " لیکن اے خدا کیا تو حقیقت میں یہاں زمین پر ہمارے ساتھ ہو گا ؟" تیرے لئے آسمان اور جنت کی اعلیٰ جگہ بھی چھو ٹی ہے یقیناً یہ ہیکل جو میں تیرے لئے بنایا ہوں تجھے سمانے کے لئے کا فی نہیں ہے ۔ 28 لیکن براہ کرم میری دُعا سنو اور التجا کو سنو میں تیرا خادم ہوں اور تو خداوند میرا خدا ہے اس دُعا کو سنو جو آج میں تجھ سے کر رہا ہوں۔ 29 پہلے تو نے کہا تھا میری وہاں تعظیم کی جا ئیگی ۔ اس لئے براہ کرم دن رات اس پر نظر رکھو براہ کرم میری دعا کو سنو جو میں تجھ سے اس ہیکل میں کرتا ہوں۔ 30 خداوند میں اور تمہا رے بنی اسرا ئیل اس جگہ کی طرف آئیں گے اور تجھ سے دعا کریں گے براہ کرم ان دعاؤں کو سنو۔ ہم جانتے ہیں تو جنت میں رہتا ہے ۔ ہم تجھ سے التجا کر تے ہیں کہ وہاں تو ہماری دعاؤں کو سن اور ہمیں معاف کردے ۔ 31 " اگر کو ئی شخص کسی دوسرے شخص کا قصور کرے تو اس کو قربان گاہ پر لایا جا ئے گا ۔ اگر وہ شخص قصوروار نہ ہو تو وہ ایک حلف لے گا اور وہ وعدہ کرے گا کہ وہ بے گناہ ہے ۔ 32 تب برائے مہربانی جنت سے اس آدمی کا سن اور اس آدمی کو پرکھ ۔ اگر وہ شخص قصوروار ہے تو ہمیں بتا کہ وہ قصوروار ہے اور اگر وہ شخص معصوم ہے تو براہ کرم ہم کو بتا کہ وہ قصوروار نہیں ہے ۔ 33 " کبھی تمہا رے اسرا ئیلی لوگ تمہا رے خلاف گناہ کریں گے ۔ اور ان کے دشمن انکوشکست دیں گے ۔ جب وہ لوگ تیرے پاس واپس آئے اور اقرار کرے کہ تو ان لوگوں کا خدا ہے اور جب اس ہیکل میں تیری عبادت کرے اور معافی کی بھیک مانگے تو 34 براہ کرم تو جنت سے ان کی سن تب اپنے اسرا ئیلی لوگوں کے گناہ معاف کر ۔ اور برائے مہربانی پھر ان کو ان کی ز مین پر قبضہ کرنے کی اجازت دے۔ تو نے یہ زمین ان کے آباؤ اجداد کو دی تھی ۔ 35 " کسی بھی وقت وہ تیرے خلاف گناہ کرینگے اور تو ان کی زمین پر بارش کو روک دے گا تب اگر وہ لوگ اس ہیکل کی طرف دعا کرے اور یہ اقرار کرے کہ آپ ان کے خدا ہیں اور اپنے گناہ سے ہٹ جا ئے تو ۔ 36 برائے مہربانی ان کی دعاؤں کو جنت سے سن اور تو اپنے خادموں ، کے اپنے بنی اسرا ئیلیوں کے گناہوں کومعاف کر۔ ان لوگوں کو اچھا اور صحیح راستے پر رہنے کی تعلیم دے ۔ براہ کرم زمین پربارش برسا جو تو نے انہیں دی ہے ۔ 37 " ہو سکتا ہے زمین خشک ہو جا ئے اور کو ئی اناج اس پر نہ اُگے یا پھر کو ئی بیماری لوگوں میں پھیل جا ئے یا ہو سکتا ہے جواناج اُگے وہ کیڑے مکوڑے تباہ کردیں یا تمہا رے لوگوں پر ان کے شہروں میں ان کے دشمن حملہ کریں یا کئی لوگ بیماریوں میں مبتلا ہوں ۔ 38 تیرے بنی اسرائیلیوں میں کو ئی آدمی اپنے کئے ہو ئے کسی بھی گناہ کو قبول کرے اور اس پر نادم ہو، اور اس ہیکل کی طرف خاکساری سے دعا کرے ، 39 تو براہ کرم اس کی دعا کو سن اور اپنے گھر سے جو جنت میں ہے اس کی دعا کو سُن ۔ تب لوگوں کو معاف کر اور ان کی مدد کر ۔ صرف تو ہی تمام لوگوں کے دلوں کے منشا کو جانتا ہے ۔ اگر کو ئی خلوص دل سے اپنے گناہوں کی معافی مانگے ۔ اس لئے اپنا فیصلہ انفرادی طو رپر لوگوں کے لئے کر ۔ 40 ایسا کر تاکہ تیرے لوگ تجھ سے ڈریں گے جب تک وہ اس زمین پر رہیں گے جس کا تونے ان کے آبا ؤ اجداد سے وعدہ کیا تھا ۔ 41 " دوسری جگہوں سے لوگ تیری عظمت اور طاقت کے متعلق سنیں گے وہ لوگ دور سے تیری عبادت کے لئے اس ہیکل میں آئیں گے ۔ 42 43 توجنت کے گھر سے براہ کرم ان کی دعاؤں کو سُن ۔ براہ کرم جو لوگ دوسری جگہوں سے جو کہیں ان کی دعاؤں کو پو را کر تا کہ لوگ تجھ سے ڈریں اور اس طرح تعظیم کریں جس طرح کہ بنی اسرا ئیل کرتے ہیں ۔ تب ہر جگہ کے تمام لوگ جان جا ئیں گے کہ میں نے اس ہیکل کو تیری تعظیم کے لئے بنا یا ہے ۔ 44 " کسی وقت تو اپنے لوگو ں کو حکم دیگا کہ جا ؤ اور ان کے دشمنوں کے خلاف لڑو تب تیرے لوگ اس شہر کی طرف پلٹیں گے جس کو تو نے چُنا ہے اور اس ہیکل کی طرف جسے میں نے تیری تعظیم کے لئے بنا یا ہے ۔ اور وہ تیری عبادت کریں گے ۔ 45 اس وقت ان کی دعاؤں کو تو جنت کے گھر سے سُن اور برائے مہربانی ان کی مدد کر۔ 46 " تیرے لوگ تیرے خلاف گناہ کریں گے کیوں کہ ہر آدمی گناہ کرتا ہے ۔ اور تو اپنے لوگوں پر غصّہ کرے گا اور ان کے دشمنو ں کو انہیں شکست دینے دے گا۔ ان کے دشمن ان کو قیدی بنا ئیں گے اور انہیں دور کی زمین پر لے جا ئیں گے ۔ 47 اس دور دراز زمین پر سوچیں گے کہ کیا واقعات ہو ئے ہیں ۔ وہ اپنے گناہوں پر نادِم ہو ں گے اور تم سے دعا کریں گے ۔ وہ کہیں گے ، ' ہم نے گناہ کئے ہیں اور غلطیاں کیں ہیں۔' 48 وہ اس دور دراز زمیں رہیں گے ۔ لیکن اگر وہ اس زمین کی طرف اپنے پو رے دل و جان سے پلٹیں جو تو نے ان کے اجداد کو دی تھیں اور اس شہر کو جسے تو نے چنا اور اس گھر کو جسے میں نے تیری تعظیم کے لئے بنا یا ، 49 تو پھر تو اپنے جنت کے گھر سے سُن ۔ اور اس کی حمایت کر ۔ 50 اپنے لوگو ں کے تمام گناہوں کومعاف کر اور انہیں میرے خلاف پلٹنے کے لئے معاف کر اُن کے دُشمنوں کو اُن پر مہربان کر ۔ 51 یاد کر وہ تیرے لوگ ہیں ۔ یا د کر کہ تو نے انہیں مصر سے باہر نکال لا یا تھا ۔ ایسا ہی جس طرح انہیں کسی گرم تنور سے نکال کر بچایا ہو ۔ 52 " خداوند خدا براہ کرم میری دعاؤں کو سُن اور اپنے اسرا ئیلی لوگوں کی دعاؤں کو بھی سُن ۔ جب کبھی وہ تیری مدد مانگیں۔ 53 تو نے انہیں تمام لوگوں میں سے چُنا ہے جو زمین پر رہتے ہیں ۔ خداوند تو نے وعدہ کیا ہے کہ ہمارے لئے اسے کرو گے ، کیونکہ تو نے اپنے خادم موسیٰ کے ذریعہ اس وقت اعلان کیا تھا جب تو نے ہمارے آباؤ اجداد کو مصر سے باہر لا یا تھا ۔" 54 سلیمان نے یہ دُعا خدا سے کی ۔ وہ قربان گا ہ کے سامنے گھٹنوں کے بل تھے ۔ سلیمان نے اپنے ہا تھ آسمان کی طرف پھیلا کر دعا کی ۔ سلیمان دُعا ختم کر کے کھڑے رہے۔ 55 پھر اس نے اونچی آواز میں خدا سے بنی اسرا ئیلیوں پر فضل کے لئے کہا ۔سلیمان نے کہا ، 56 " خداوند کی حمد کرو وہ اپنے اسرا ئیل کے لوگوں کو آرام پہو نچا نے کا وعدہ کیا ہے اور اس نے ہمیں آرام دیا ہے ۔خداوند نے اپنے خادم موسیٰ کو استعمال کیا اور کئی اچھے وعدے کئے بنی اسرا ئیلیوں سے کئے ۔اور خداوند نے ان کے ہر ایک وعدہ کو پو را کیا ۔ 57 میں دُعا کرتا ہوں کہ خداوند ہمارا خدا ہمارے ساتھ اسی طرح رہے گا جیسا کہ وہ ہمارے آبا ؤاجداد کے ساتھ تھا ۔ 58 میں دعا کرتا ہوں کہ ہم اس سے رجوع ہو نگے اور اس کے راستے پر چلیں گے ۔ پھر ہم تمام ان قانونی فیصلوں اور احکامات کی پابندی کریں گے جو اس نے ہمارے آباؤاجداد کو دی تھیں ۔ 59 مجھے امید کہ خداوند ہمارا خدا ہماری دعا کو ہمیشہ یاد رکھے گا ۔ اور جو چیزیں ہم نے مانگی ہیں اسے یاد رکھے گا ۔ میری دعا ہے کہ خدا وند یہ چیزیں اپنے خادمو ں کے لئے ،بادشاہوں کے لئے اور اپنے اسرائیلی لوگوں کے لئے کرے گا۔ میری دعا ہے کہ وہ ہر روز یہ کرے ۔ 60 اگر خدا وند ان چیزوں کو پورا کرے گا تو ساری دنیا کے لوگوں کو معلوم ہوگا کہ خدا وند ہی سچّا خداہے ۔ 61 تم لو گوں کو اسکے سچے وفادار خدا وند ہمارے خدا کے رہنا چاہئے ۔ تمہیں ہمیشہ اسکے راستے پر چلنا اور اسکے قانون کی اطاعت کرنی اور احکامات کی پابندی کرنی چاہئے ۔ اب جیسا تم کر رہے ہو اسی طرح آئندہ بھی اسی عمل کو جاری رکھو ۔" 62 بادشاہ سلیمان اور سبھی بنی اسرائیل خدا وند کو قربانیاں پیش کیں ۔ 63 سلیمان نے ۰۰۰,۲۲ مویشی اور ۰۰۰,۱۲۰ بھیڑیں ذبح کئے یہ ہمدردی کا نذرانہ ہے ۔ اس طریقہ سے بادشاہ اور بنی اسرائیلیوں نے یہ بتایا کہ انہوں نے یہ ہیکل خدا وند کو دیا ہے ۔ 64 بادشاہ سلیمان نے اس دن ہیکل کے سامنے کے میدان کو وقف کیا ۔ اس نے جلانے کا نذرانہ ،اجناس کا نذرانہ اور جانوروں کی چربی جو ہمدر دی کے نذرانے کے طور پر استعمال کی گئی پیش کئے ۔ بادشاہ سلیمان نے یہ نذرانے آنگن میں پیش کئے ۔ اس نے ایسا اس لئے کیا کے کانسہ کی قربان گاہ جو خدا وند کے سامنے تھی یہ سب کرنے کے لئے بہت چھوٹی تھی ۔ 65 اس لئے ہیکل میں بادشاہ سلیمان اور سبھی بنی اسرائیلیوں نے تعطیل منائی ۔ سارا اسرائیل شمال میں ہمات کے درّے سے لیکر جنوب میں مصر کی سرحد تک تھا ۔ بہت سارے لوگ وہاں تھے وہ وہاں خوب کھا ئے پئے سات دن خدا وند کے ساتھ مزے سے گزارے ۔ پھر وہ مزید سات دن تک ٹھہرے انہوں نے کل ۱۴ دنوں تک تقریب منائی ۔ 66 دوسرے دن سلیمان نے لوگوں سے کہا کہ گھر جائیں سب لوگو ں نے بادشاہ کا شکریہ ادا کیا اور وداع ہوکر گھر گئے ۔ وہ خوش تھے کیوں کہ خدا وند نے اپنے خادم داؤد اور اسکے لوگوں کے لئے اچھی چیزیں کیں تھیں۔

1 Kings 9

1 اس طرح سلیمان نے ہیکل اور اپنی ذاتی محل بنانے کا کام ختم کیا ۔ سلیمان جو کچھ بنوانا چاہتا تھا اسے بنوایا ۔ 2 تب خدا وند دوبارہ سلیمان پر ظا ہر ہوا اسی طرح جیسے پہلے جِبعون کے شہر میں ہوا تھا ۔ 3 خدا وند نے اس کو کہا ، " میں نے تمہاری دعا سنی اور میں نے ان باتوں کو بھی سنا جس کی التجا تو نے کی کہ میں کروں ۔ تو نے اس ہیکل کو بنوایا اور میں نے اسے مقدس جگہ بنایا ۔ اس طرح ہمیشہ میری تعظیم ہوتی رہے گی میں ہمیشہ اس کو دیکھتا رہوں گا اس کے متعلق سوچتا رہوں گا ۔ 4 تمہیں اسی طرح خدمت کرنی چاہئے جس طرح تمہارے باپ داؤد نے کی تھی وہ سیدھا اور سچا تھا اور تمہیں میرے قانون کی اطاعت اور جن چیزوں کا میں نے حکم دیا ہے اس کی پابندی کرنی چاہئے ۔ 5 " اگر تم یہ سب چیزیں کرو تو میں تمہیں یقین دلاتا ہوں کہ اسرائیل کا بادشاہ ہمیشہ تمہارے خاندان میں سے کوئی ایک ہوگا ۔ یہ وعدہ میں نے تمہارے باپ داؤد سے کیا تھا ۔ میں نے اس کو کہا تھا کہ اسرائیل پر اس کی نسل میں سے ہی ایک حکومت کرے گا ۔ 6 "لیکن اگر تم یا تمہارے بچوں نے میرے راستے پر چلنا چھوڑ دیا اور میرے قانون اور احکام کی پابندی نہیں کی اور کسی دوسرے جھوٹے خداؤں کی عبادت و خدمت کی تو میں اسرائیل کو زبردستی زمین سے ہٹاؤنگا جو میں نے انہیں دی ہے دوسرے لوگ اسرائیل پر مذاق اڑائیں گے ۔ میں نے اس ہیکل کو پاک بنایا ہے ۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں لوگ میری تعظیم کریں گے ۔ لیکن اگر تم میری اطاعت نہ کرو تو میں اسے تباہ کردونگا ۔ 7 8 ہیکل تباہ ہوجائیں گے ۔ ہر آدمی جو دیکھتا ہوگا وہ حیران ہوگا ۔ وہ پوچھیں گے کہ خدا وند نے کیوں اس سرزمین اور ہیکل پر بھیانک چیزیں کیں ۔ 9 دوسرے لوگ جواب دیں گے یہ واقعات اس لئے ہوئے کیوں کہ انہوں نے اپنے خدا وند خدا کو چھوڑ دیا تھا اس نے انکے اجداد کو مصر سے باہر لے آیا تھا لیکن انہوں نے دوسرے خدا ؤں کے راستہ پر چلنے کا تہیہ کیا تھا ۔ انہوں نے انکی عبادت اور خدمت شروع کی تھی اس لئے خدا وند نے ایسے برے حادثات ان پر لائے ۔ " 10 سلیمان کو خدا وند کی ہیکل اور شاہی محل بنوانے میں ۲۰ سال لگے ۔ 11 اور ۲۰ سال بعد بادشاہ سلیمان نے گلیل کے ۲۰ شہروں کو صور کے بادشاہ حیرام کو دیئے ۔ سلیمان صور کے بادشاہ حیرام کو یہ شہر اس لئے دیئے کیوں کہ حیرام نے سلیمان کو ہیکل اور محل بنوانے میں مدد کی تھی ۔ حیرام نے سلیمان کو تمام دیودار اور چیر کی لکڑی اور سلیمان کو جو سونا درکار تھا وہ مہیا کیا تھا ۔ 12 اس لئے حیرام نے صور سے سفر کیا تاکہ جو شہر سلیمان نے دیئے تھے اسے دیکھے جب حیرام نے ان شہروں کو دیکھا تو وہ خوش نہیں ہوا ۔ 13 بادشاہ حیرام نے کہا ، " میرے بھائی ! یہ تم نے جو شہر دیئے ہیں یہ کیا شہر ہیں ؟" حیرام نے اس زمین کو کُبول کی زمین کہا اور وہ علاقہ آج بھی کبول کہلاتا ہے ۔ 14 حیرام بادشاہ سلیمان کو تقریباً ۰۰۰,۹ پاؤنڈ سونا خدا کی ہیکل بنوانے میں استعمال کے لئے بھیجا ۔ 15 بادشاہ سلیمان نے غلاموں کو ہیکل اور محل بنانے کے کام کے لئے زور دیا ۔ تب بادشاہ سلیمان نے ان غلاموں کو دوسری کئی چیزیں بنانے کے لئے استعمال کیا ا س نے ملّو بنوایا ۔ اس نے یروشلم کے اطراف شہر کی فصیل بنائی پھر اس نے دوبارہ حصور ، مُجّدد اور جزر کے شہروں کو بنوایا ۔ 16 گزرے زمانے میں مصر کے بادشاہ نے شہر جزر کے خلاف لڑا تھا اور اسکو جلایا تھا ۔ اس نے کنعانی لوگوں کو ہلاک کیا تھا جو وہاں رہتے تھے ۔ سلیمان نے فرعون کی بیٹی سے شادی کی ۔ اس لئے فرعون نے شادی کے تحفہ کے طور پر وہ شہر سلیمان کو دیا تھا ۔ 17 سلیمان جزر کو دوبارہ بنوایا ۔ اور نچلے بیت حورون کو بھی بنایا ۔ 18 بادشاہ سلیمان نے بعلات اور تمر یہوداہ کے ریگستانی شہروں کو بنا یا ۔ 19 بادشاہ سلیمان نے ان شہروں کو بھی بنوایا جہاں وہ اناج اور دوسری چیزیں جمع رکھتا تھا ۔ اور اس نے ان جگہوں کو بنا یا جہاں اس کے رتھ اور گھو ڑے رکھے جا تے ۔ بادشاہ سلیمان نے کئی اور چیزیں جو اس نے چا ہیں یروشلم میں اور لبنان اور جہاں اس کی حکومت تھی بنوائیں ۔ 20 اس زمین پر جو لوگ رہتے تھے اسرائیلی نہیں تھے ۔ وہ لوگ اموری ، حتیّ ، فرزّی ، حوّی اور یبوسی تھے ۔ 21 اسرا ئیلی یشوع کے وقت کے لوگو ں کو تباہ کرنے کے قابل نہ تھے ۔ لیکن سلیمان نے انہیں اس کے لئے بطور غلامی کرنے پر مجبور کیا۔ وہ آج تک بھی غلا م ہیں ۔ 22 سلیمان نے کسی بھی اسرا ئیلی کو اپنا غلام ہو نے کیلئے جبر نہیں کیا ۔ بنی اسرائیل سپا ہی تھے حکومت کے عہدیدار ، افسر ، کپتان اور رتھوں کے سپہ سالار اور گا ڑی بان تھے۔ 23 سلیمان کے منصوبہ پلان پر ۵۵۰ نگران کار تھے وہ ان آدمیوں کے اوپر نگران عہدیدار تھے جو کام کر تے تھے ۔ 24 فرعون کی بیٹی شہر داؤد سے بڑے محل میں جو سلیمان نے اس کے لئے بنوایا تھا اس میں منتقل ہو گئی ۔ تب سلیمان نے ملّو بنوایا ۔ 25 سال میں تین دفعہ سلیمان جلانے کی قربانی اور ہمدردی کا نذرانہ قربان گا ہ پرپیش کرتا تھا یہ قربان گا ہ سلیمان نے خداوند کے لئے بنوایا تھا ۔ بادشاہ سلیمان خوشبوئیں جلا کر بھی خدا کے سامنے نذرانہ پیش کرتا ۔ اس لئے اس نے ہیکل کے لئے جو چیزیں چاہئے تھیں مہیا کیں ۔ 26 بادشاہ سلیمان نے عصیون جا بر پر جہاز بھی بنوائے ۔ یہ شہر بحر احمر کے ساحل پر ایلوت کے قریب ادوم کی زمین پر ہے ۔ 27 بادشاہ حیرام کے پاس کچھ آدمی تھے جو سمندر کے متعلق جانتے تھے وہ آدمی اکثر جہازوں پر سفر کرتے تھے ۔بادشاہ حیرام نے ان آدمیوں کو سلیمان کی بحری فو ج میں کام کرنے کے لئے بھیجا ۔ 28 سلیمان کے جہاز اوفیر گئے ان جہازوں میں تقریباً ۳۱۵۰۰ پاؤنڈ سونا اوفیر سے سلیمان کے پاس لا ئے گئے ۔

1 Kings 10

1 سبا کی ملکہ نے سلیمان کے متعلق سنا اسلئے وہ اس کو جانچنے کے لئے کئی مشکل سوالات کرنے کے ارادے سے آئی ۔ 2 اس نے خادموں کے دوبڑے گروہ کے ساتھ یروشلم کا سفر کیا ۔ کئی اونٹوں پر مصالحے لدے تھے اور سونا اور جواہرات بھی تھے ۔ وہ سلیمان سے ملی اور وہ تمام سوالات ان سے کی جو سوچ رکھی تھی ۔ 3 سلیمان نے سارے سوالات کے جوابات دیئے ۔ کو ئی بھی سوال اس کے لئے زیادہ مشکل نہیں تھا ۔ 4 ملکہ سبا نے دیکھا کہ سلیمان بہت عقلمند ہے ۔ اس نے خوبصورت محل بھی دیکھا جو اس نے بنوایا تھا ۔ 5 ملکہ نے بادشاہ کی میز پر کھانے بھی دیکھے اس نے دیکھا کہ اس کے عہدیدار ایک دوسرے سے مل رہے ہیں ۔ اس نے محل کے خادموں کو دیکھا جو اچھے لباس پہنے ہو ئے تھے ۔ اس نے ضیافت کو بھی دیکھا جس میں قربانی کا نذرانہ ہیکل میں پیش کیا گیا تھا ۔ ان تمام چیزوں نے اس کو حیران کر دیا اور وہ مشکل سے سانس لے سکی ۔ 6 اس لئے ملکہ نے بادشاہ سے کہا ، " میں نے اپنے ملک میں آپ کی عقلمندی کے متعلق اور کئی چیزیں سنی ہیں اور ہر چیز سچ ہے ۔ میں نے جب تک آکر اپنی آنکھوں سے ان چیزوں کو نہیں دیکھا تب تک مجھے یقین نہ تھا۔ 7 اب میں دیکھتی ہو ں کہ جو کچھ میں نے سنا تھا یہ اس سے کہیں بڑھ کرہے ۔ تمہا ری دولت اور عقلمندی کے متعلق جو لوگو ں نے کہا ، " یہ اس سے بھی بڑھ کر ہے ۔ 8 تمہا ری بیویاں اور عہدیدار قسمت وا لے ہیں وہ تمہاری خدمت کر سکتے ہیں اور ہر روز تمہا ری عقلمندی کی باتیں سن سکتے ہیں ۔ 9 خداوند اپنے خدا کی حمد کرو وہ تمہیں اسرا ئیل کا بادشاہ بناکر خوش ہے چونکہ خداوند خدا اسرائیل سے سدا محبت رکھی اس لئے اس نے تمہیں بادشاہ بنا یا ۔تم قانون پر عمل کرو اور لوگوں سے سیدھا سُلوک کرو۔" 10 تب ملکہ سبا نے بادشاہ کو تقریباً ۰۰۰,۹ پا ؤنڈ سونا دیا ۔ اس نے کئی مصالحے اور جواہرات بھی دیئے ۔ ملکہ سبا نے اتنے مصالحے سلیمان کو دیئے جو کسی نے کبھی بھی اسرائیل نہ لا ئے تھے ۔ 11 حیرام کے جہاز اُوفیر سے سونا لا ئے وہ جہاز بہت زیادہ لکڑی اور جواہرات بھی لا ئے ۔ 12 سلیمان نے لکڑی کے بنا ئے ہو ئے محل اور ہیکل کے پادان ( سیڑھی) بنوانے میں استعمال کیا اسنے لکڑی کا استعمال گلوکاروں کے لئے بربط اور لا ئیر ( یونانی بربط ) بنانے میں کیا ۔ کو ئی بھی آدمی اس قسم کی لکڑی کوکبھی بھی اسرائیل نہیں لا یا اورنہ کسی نے اس قسم کی لکڑی کو اس وقت سے آج تک دیکھا ۔ 13 تب بادشاہ سلیمان نے ملکہ سبا کو تحفے دیئے جیسے عموماً بادشاہ کسی دوسرے ملک کے حاکم کو دیا کر تے ہیں ۔ پھر اس نے ملکہ کو وہ سب کچھ دیا جو اس نے مانگا ۔ اس کے بعد ملکہ اور اس کے خادم ان کے ملک کو واپس ہو گئے ۔ 14 ہر سال بادشاہ سلیمان تقریباً ۹۲۰، ۷۹ پاؤنڈ سونا حاصل کرتا تھا ۔ 15 تجارتی جہازو ں سے لا ئے ہو ئے سونے کے علاوہ وہ تاجروں، عرب کے بادشاہوں اور گورنروں سے بھی سونا حاصل کرتا تھا ۔ 16 بادشاہ سلیمان نے ۲۰۰ بڑی ڈھالیں سونے کے پتروں سے بنا ئی تھیں ہر ڈھال میں تقریباً پندرہ پاؤنڈ سونا لگا تھا ۔ 17 اس نے ۳۰۰ چھو ٹی ڈھالیں بھی سونے سے بنوائیں تھیں ہر ڈھال میں تقریباً ۴ پاؤنڈ سونا لگا تھا ۔ بادشاہ نے انکو "صحرائے لبنان " نامی عمارت میں لگا یا تھا ۔ 18 بادشاہ سلیمان نے ایک ہا تھی دانت کا تخت بھی بنوایا تھا جس پر خالص سونا مڑھا تھا ۔ 19 تخت تک چھ زینے بنے تھے ۔ تخت کا پچھلا حصہ گول تھا کرسی کے دونوں طرف ہا تھ رکھنے کے لئے ہتھے لگا ئے گئے تھے اور کرسی کے بغل میں دونوں ہتھوں کے نیچے شیر ببر کی تصویریں تھیں۔ 20 ہر زینہ پر دو شیر ببر ہر سمت تھے ۔ ایسا کسی اور بادشاہت میں نہیں تھا۔ 21 سلیمان کے سب پیالے اور مگ سونے کے بنے ہو ئے تھے۔ اور تمام رکابیاں جو " صحرا ئے لبنان " نامی عمارت میں تھیں وہ بھی خالص سونے کی تھیں ۔ محل کی کو ئی چیز چاندی کی نہیں تھی ۔ سونا اتنا زیادہ تھا کہ سلیمان کے زمانے میں لوگ چاندی کو اہم نہیں سمجھتے تھے ۔ 22 بادشاہ کے پاس بھی کئی تجارتی جہاز تھے جو اس نے دوسرے ملکو ں کو تجارتی ا غراض کے لئے بھیجا تھا ۔ یہ حیرام کے جہاز تھے ہر تین سال میں جہاز نیا ساز و سامان سونا ، چاندی ، ہاتھی دانت اور جانوروں سے لدے واپس آتے ۔ 23 روئے زمین پر سلیمان عظیم بادشاہ تھا وہ تمام بادشا ہوں سے زیادہ دولتمند اور عقلمند تھا ۔ 24 ہر جگہ کے لوگ بادشاہ سلیمان کو دیکھنا چا ہتے تھے ۔ خدا کی طرف سے دی گئی اس کی عقلمندی کی بات سننا چا ہتے تھے ۔ 25 ہر سال لوگ بادشاہ کو دیکھنے آتے تھے اور ہر آدمی تحفہ لا تا ۔ وہ سونے اور چاندی کی بنی چیزیں کپڑے ، ہتھیار مصالحے ، گھوڑے اور خچر لا تے ۔ 26 ا س لئے سلیمان کے پاس کئی رتھ اور گھو ڑے تھے ا س کے پاس۱۴۰۰ رتھ اور ۱۲۰۰۰ گھو ڑے تھے ۔سلیمان نے ان رتھوں کے لئے خاص شہربنایا تھا اس لئے رتھ ان شہروں میں رکھے جا تے تھے ۔ بادشا ہ سلیمان کچھ رتھ یروشلم میں اپنے پاس بھی رکھے تھے ۔ 27 بادشاہ اسرا ئیل کو بہت دولتمند بنا یا تھا ۔شہر یروشلم میں چاندی چٹانوں اور دیودار کی لکڑی کی طرح ایسی عام تھی جس طرح کئی انجیر کے درخت پہاڑیوں پر اُگتے ہیں ۔ 28 سلیما ن گھو ڑو ں کو مصر اور کیو سے لا یا ا س کے تاجر انہیں کیو سے خرید تے اور اسرا ئیل کو لا تے ۔ 29 ایک رتھ جس کی قیمت چاندی کے ۱۵ پا ؤنڈ اور ایک گھو ڑا جس کی قیمت ۴ /۳ ۳ پا ؤنڈ چاندی تھی ۔

1 Kings 11

1 بادشاہ سلیمان عورتوں سے محبت کرتا تھا ۔ اس نے کئی عورتوں سے محبت کی جو اسرائیلی قوم سے نہیں تھیں۔ اُن میں فرعون کی بیٹی ،حتیّ عورتیں، موآبی ، عمّونی ، ادومی اور صیدونی عورتیں تھیں۔ 2 گذرے زمانے میں خداوند نے بنی اسرائیلیوں سے کہا تھا ، " تمہیں دوسری قوم کے لوگوں سے شادی نہیں کرنی چا ہئے ۔ اگر تم کروگے تو وہ لوگ تمہیں اپنے خداؤں کے راستے پر چلنے کے لئے مجبور کریں گے ۔" لیکن سلیمان ان عورتوں کی محبت میں پڑگیا ۔ 3 سلیمان کی ۷۰۰ بیویاں تھیں ( یہ عورتیں دوسری قوموں کے قائدین کی بیٹیاں تھیں۔) اُن کے پاس ۳۰۰ لونڈیاں بھی تھیں جو ان کی بیویوں کی مانند تھیں ان کی بیویا ں ان کے لئے خدا کی طرف سے پھر جانے کا سبب بنی ۔ 4 جب سلیما بوڑھا ہوا تو ان کی بیویوں نے اس کے دل کو دوسرے خداوند کی طرف مائل کیا ۔ سلیمان مکمل طور پر خداوند کے راستے پر نہیں چلے جیسا کہ ان کا باپ داؤد نے چلے تھے ۔ 5 سلیمان نے عستارات کی عبادت کی ۔ یہ صیدون کے لوگوں کا خداوند تھا ۔ اور سلیمان نے مِلکوم کی عبادت کی ۔ یہ عمّونی لوگوں کا بھیانک بُت تھا ۔ 6 اس طرح سلیمان نے خداوند کے خلاف قصور کیا ۔سلیمان مکمل طریقہ سے خداوند کے راستے پر نہیں چلا جس طرح اس کا باپ داؤد چلا تھا ۔ 7 سلیمان نے کموس کی عبادت کے لئے جگہ بنا ئی ۔ کموس موآبی لوگوں کا خوفناک بُت تھا ۔سلیمان نے عبادت کی جگہ یروشلم کے سامنے پہاڑی پربنا یا اسی پہاڑی پر سلیمان نے مولک کی عبادت کی جگہ بنا ئی ۔ مولک عمّونی لوگوں کا خوفناک بُت تھا ۔ 8 پھر سلیمان نے ایسی چیزیں اس کی تمام بیویوں کے لئے کیں جو دوسرے ملکو ں کی تھیں ۔ اس کی بیویاں خوشبوئیں جلاتیں اور ان کے خداؤں کو قربانی دیتی تھیں۔ 9 سلیمان خداوند اسرا ئیل کے خدا کے راستے سے پلٹ گیا اس لئے خداوندسلیمان پر غصّہ ہوا خداوند دوبارہ سلیمان کے پاس آیا۔ 10 خداوند نے سلیمان سے کہا ، " اس کو دوسرے خداؤں کو نہیں ماننا چا ہئے لیکن سلیمان نے خداوند کے حکم کی تعمیل نہیں کی ۔ 11 اس لئے خداوند نے سلیمان سے کہا ، " تمنے مجھ سے کئے ہوئے معاہدہ کو توڑا ہے تم نے میرے احکام کی اطاعت نہیں کی اس لئے میں وعدہ کرتا ہوں کہ تمہا ری بادشاہت تم سے چھین لوں گا میں اس کو تمہا رے کسی ایک خاد م کو دوں گا۔ 12 لیکن میں تمہا رے باپ داؤد سے محبت کرتا ہوں ا س لئے جب تک تم زندہ رہو گے تمہاری بادشاہت تم سے نہیں لو ں گا ۔ میں اس وقت تک انتظار کرو ں گا جب تک تمہا را بیٹا بادشاہ نہ بن جا ئے ۔ تب میں اس سے بادشاہت لے لو ں گا ۔ 13 پھر بھی میں تمہا رے بیٹے سے ساری بادشاہت نہیں چھینوں گا ۔ میں اسے ایک خاندانی گروہ تک حکومت کرنے دوں گا ۔ یہ میں داؤد کے لئے کرو ں گا ۔ وہ ایک اچھا خادم تھا اور میں اسے یروشلم کے لئے کروں گا جو شہر میں نے چُنا ہے ۔" 14 اس وقت خداوند نے ادومی ہدد کو سلیما ن کا دشمن بنایا ۔ ہدد ادوم کے بادشاہ کے خاندان سے تھا ۔ 15 یہ واقعہ اس طرح ہوا ۔ پہلے داؤد نے ادوم کو شکست دی تھی یو آب داؤد کی فوج کا سپہ سالار تھا ۔ یو آب ادوم میں اپنے مرے ہو ئے سپا ہیوں کو دفن کرنے گیا تب یوآب نے وہاں کے زندہ ( آدمیوں) کو مار ڈا لا ۔ 16 یو آب اور سبھی بنی اسرا ئیل ادوم میں چھ مہینے تک رہے اس درمیان انہوں نے ادوم کے تمام سپا ہیوں کو مار ڈا لا۔ 17 لیکن اس وقت ہدد نوجوان لڑکا تھا اس لئے ہدد مصر کو بھاگ گیا ۔ اس کے باپ کے کچھ خادم بھی ا س کے ساتھ گئے تھے ۔ 18 انہوں نے مدیان کو چھو ڑا اور وہ فاران کو گئے ۔ فاران میں کچھ دوسرے لوگ اس کے ساتھ ہو گئے ۔ تب سارا گروہ مصر کو گیا ۔ وہ مصر کے بادشاہ فرعون کے پاس گئے اور مدد مانگے ۔ فرعون نے ہدد کو مکان اور زمین دی فرعون نے اس کی مدد بھی کی اور اس کے لئے کھانے کا بھی بندوبست کیا ۔ 19 فرعو ن ہدد کو بہت چاہتا تھا ۔ فرعون نے ہدد کو ایک بیوی دی ۔وہ عورت فرعون کی سالی تھی ۔(فرعون کی بیوی تحف نیس تھی ۔) 20 اس لئے تحف نیس کی بہن نے ہدد سے شادی کی ۔انہیں ایک لڑ کا ہوا جس کا نام جنوبت تھا ۔ ملکہ تحفنیس نے جنوبت کو فرعون کے گھر میں اس کے بچوں کے ساتھ پر ورش کی اجازت دی ۔ 21 مصر میں ہدد نے سُنا کہ داؤد مر گیا۔ اس نے یہ بھی سنا کہ یوآب فوج کا سپہ سالار بھی مر گیا ۔ اس لئے ہدد نے فرعون سے کہا ، " مجھے اپنے ملک میں اپنے گھر جانے دو ۔" 22 لیکن فرعون نے جواب دیا ، " میں نے تمہیں ہر چیز جو تمہیں ضرورت ہے وہ دی ہے تم کیوں اپنے ملک واپس جانا چاہتے ہو ؟" ہدد نے کہا ، " براہ کرم مجھے صرف گھر جانے دو ۔" 23 خدا نے بھی دوسرے آدمی کو سلیمان کا دشمن بنایا ۔ یہ آدمی رزون تھا جو الیدع کا بیٹا تھا ۔ رزون اپنے آقا کے پاس سے بھا گا تھا اس کا آقا ضوباہ کا بادشاہ ہدد عزر تھا ۔ 24 داؤد کے ضوباہ کی فوجوں کو شکست دینے کے بعد رزون نے چند آدمیوں کو جمع کیا اور ایک چھو ٹی فوج کا سردار بن گیا ۔ رزون دمشق گیا اور وہاں ٹھہرا ۔ رزون دمشق کا بادشاہ ہوا ۔ 25 رزون ارام پر حکومت کیا ۔ رزون اسرائیل سے نفرت کیا اس لئے وہ اس ملک کا دشمن بنا رہا جب تک کہ سلیمان زندہ تھا ۔ رزون اور ہدد اسرائیل کے لئے مصیبت کا سبب بنے ہوئے تھے ۔ 26 نباط کا بیٹا یُر بعام سلیمان کے خادموں میں سے ایک تھا ۔ یربعام افرائیم کے خاندانی گروہ سے تھا ۔ وہ صریدہ شہر کا رہنے والا تھا ۔ یربعام کی ماں کا نام صروعہ تھا ۔ اس کا باپ مر چکا تھا ۔ وہ بادشاہ کے خلاف ہو گیا تھا ۔ 27 وہ کیسے بادشاہ کے خلاف بغاوت کیا ۔ اور اسکی کیا وجہ ہے یہ ایسا ہے کہ : سلیمان ملّو بنوارہا تھا اور اسکے باپ داؤد کے شہر کی فصیل بنوا رہا تھا ۔ 28 یُر بعام طاقتور آدمی تھا ۔ سلیمان نے دیکھا کہ یہ آدمی اچھا کام کرنے والا ہے اس لئے سلیمان نے اس کو تمام مزدوروں کانگراں کار بنایا جو یوسف کے خاندانی گروہ سے تھے ۔ 29 ایک دن یربعام یروشلم کے باہر سفر کر رہا تھا ۔ شیلا ہ کا نبی اخیاہ اس کو سڑک پر ملا ۔ اخیاہ ایک نیا کوٹ پہنا تھا ۔ یہ دو آدمی ملک میں تنہا تھے ۔ 30 اخیاہ نے اپنا کوٹ لیا اور اس کو پھاڑ کر بارہ ٹکڑے کئے ۔ 31 تب اخیاہ نے یربعام سے کہا ، " اس کوٹ کے ٹکڑے تم اپنے لئے لو خدا وند اسرائیل کا خدا کہتا ہے :میں سلیمان کی بادشاہت اس سے چھین لوں گا اور میں تمہیں دس خاندانی گروہ دونگا ۔ 32 اور میں داؤد کے خاندان کو اجازت دونگا کہ وہ ایک خاندانی گروہ پر اقتدار رکھے میں ان کو اس گروہ میں رہنے دونگا ۔ یہ میں اپنے خادم داؤد اور یروشلم کے لئے کروں گا ۔ یروشلم وہ شہر ہے جسے میں اسرائیل کے تمام خاندانی گروہوں سے چُنا ہے ۔ 33 میں سلیمان سے بادشاہت لونگا کیوں کہ وہ میرا راستہ چھوڑ دیا ہے وہ عستارات کی عبادت کرتا ہے جو صیدون کا جھوٹا دیوتا ہے وہ کموس کی عبادت کرتا ہے جو موآب کا جھو ٹا دیوتا ہے ۔ اور وہ ملکوم کی عبادت کرتا ہے جو عمّونیوں کا جھو ٹا دیوتا ہے ۔ سلیمان نے اچھی اور صحیح چیزوں کو کرنا چھوڑ دیا ہے وہ میرے قانون کی اور احکام کی اطاعت نہیں کرتا وہ اس راستے پر نہیں رہتا جس راستے پر اس کا باپ داؤد رہا ۔ 34 اس لئے میں سلیمان کے خاندان سے بادشاہت لے لونگا ۔ لیکن میں سلیمان کو اس کی باقی زندگی تک ان کا حاکم رہنے دونگا ۔ میں یہ اپنے خادم داؤد کے لئے کروں گا ۔ میں داؤد کو چنا کیوں کہ وہ میرے تمام احکام کی اور قانون کی پابندی کی تھی ۔ 35 لیکن میں ان کے بیٹے سے بادشاہت لے لونگا ۔اور یُربعام میں تمہیں اجازت دونگا کہ تم دس خاندانی گروہ پر حکومت کرو ۔ 36 میں سلیمان کے بیٹے کو ایک خاندانی گروہ پر حکومت کرنے کی اجازت دونگا ۔میں یہ کروں گا تا کہ میرے خادم داؤد کی نسل ہمیشہ یروشلم میں حکومت کرے جو شہر میں نے خود چنا ہے ۔ 37 لیکن میں تمہیں ہر چیز پر جو تم چا ہو حکومت کرنے کے لئے بناؤنگا ۔ تم سارے اسرائیل پر حکومت کرو گے ۔ 38 میں یہ چیزیں تمہارے لئے کروں گا اگر تم صحیح راستے پر رہو اور میرے احکام کی تعمیل داؤد کی طرح کرو تو پھر میں تمہارے ساتھ ہوں ۔ میں تمہارے خاندان کو بادشاہوں کا خاندان بناؤں گا جیسا کہ میں نے داؤد کے لئے کیا میں اسرائیل تمہیں دونگا ۔ 39 میں داؤد کے بچوں کو سلیمان نے جو چیزیں کیں ہیں اس کے لئے سزا دونگا لیکن میں انہیں ہمیشہ کے لئے سزا نہیں دونگا ۔" 40 سُلیمان نے یربعا م کو مارڈا لنے کی کوشش کی لیکن یُربعام مصر کو بھاگ گیا وہ مصر کے بادشاہ سیساق کے پاس گیا ۔ یربعام وہاں سلیمان کے مرنے تک ٹھہرا ۔ 41 سلیمان نے جو حکومت کی تو اس نے کئی عظیم اور عقلمندی کے کام کئے ۔ یہ تمام چیزیں " تاریخ سلیمان " کی کتاب میں لکھی ہیں۔ 42 سلیمان نے یروشلم میں تمام اسرائیل پر چالیس سال حکومت کی ۔ 43 تب سلیمان مر گیا اور اپنے آباؤاجداد کے ساتھ دفن ہوا ۔ وہ پاپ کے شہر داؤد میں دفن ہوا پھر سلیمان کا بیٹا اس کے بعد دوسرا بادشاہ ہوا ۔

1 Kings 12

1 نباط کا بیٹا یربعام ابھی تک مصر میں تھا جہاں وہ سلیمان سے بھا گ کر گیا تھا جب اس نے سلیمان کی موت کے متعلق سنا تو وہ اپنے شہر یریدا کو واپس ہوا جو افرائیم کی پہاڑی پر ہے ۔ بادشاہ سلیمان مر گیا اور اپنے باپ دادا کے ساتھ دفن ہوا ۔ اس کے بعد اسکا بیٹا رحبعام نیا بادشاہ ہوا۔ 2 3 سبھی بنی اسرائیل سکم کو چلے گئے ۔ وہ رحبعام کو بادشاہ بنانے گئے ۔ رحبعام بھی سکم کو بادشاہ بننے کے لئے گیا ۔ لوگوں نے رحبعام سے کہا ۔ 4 " تمہارے باپ نے ہم پر زبردستی کی کہ ہم سخت محنت کریں ۔ اب ہمارے لئے اس کو آسان کرو ۔ اس سخت کام کو روک دو جسے تمہارے باپ نے ہمیں کرنے کے لئے مجبور کیا تھا ۔ تب ہم تمہاری خدمت کریں گے ۔" 5 رحُبعام نے جواب دیا ، " تین دن میں میرے پاس آؤ میں تمہیں جواب دونگا ۔" اس لئے لوگ نکل گئے ۔ 6 وہاں کچھ عمر رسیدہ آدمی تھے جنہوں نے سلیمان جب زندہ تھا فیصلہ کرنے میں اس کی مدد کی تھی ۔ اس لئے رحُبعام نے ان آدمیوں سے پوچھا اس کو کیا کرنا چاہئے ۔ اُس نے پوچھا ، " تم کیا سوچتے ہو کہ مجھے لوگوں کو کیا جواب دینا چاہئے ؟" 7 بزر گوں نے جواب دیا ، " اگر آج تم ان کے خادم کی طرح رہو گے تو وہ تمہاری سچی خدمت کریں گے اگر تم ان سے مہر بانی سے بات کرو گے تو وہ تمہارے لئے ہمیشہ کام کریں گے ۔" 8 لیکن رحُبعام نے نصیحت نہیں سنی ۔ اس نے نوجوان آدمیوں سے پو چھا جو اس کے دوست تھے ۔ 9 رخبعام نے کہا ، " لوگوں نے کہا ہے کہ انہیں میرے باپ کے دیئے ہو ئے کام سے آسان کام دیا جا ئے ۔ تم کیا سوچتے ہو مجھے ان لوگوں کو کا کیا جواب دینا چا ہئے ؟" مجھے انہیں کیا کہنا ہو گا ؟" 10 بادشاہ کے نوجوان دوستوں نے کہا ، " وہ لوگ تمہا رے پاس آئے اور بولے تمہا را باپ ہم لوگوں پردباؤڈا لا کہ ہم سخت محنت کریں اب ہمارا کام آسان کرو ۔ اس لئے تم ان سے کہو ،' میری چھو ٹی انگلی میرے باپ کے سارے جسم سے زیادہ طاقتور ہے ۔ 11 میرے باپ نے تم پر دباؤ ڈا لا کہ تم سخت محنت کرو لیکن میں تمہیں اور زیادہ سخت محنت کرنے کو کہتا ہوں میرے باپ نے تم سے کام لینے کے لئے کوڑا استعمال کیا تھا ۔ میں تمہیں زخمی کرنے کے لئے اُن کوڑوں سے ماروں گا جن میں خاردار لو ہے کے ٹکڑے لگے ہو ں گے ۔" 12 رحُبعام نے لوگوں سے تین دن میں واپس آنے کو کہا تھا اس لئے تین دن کے بعد تمام بنی اسرا ئیل رحُبعام کے پاس آئے ۔ 13 اس وقت بادشاہ رحُبعام ان سے سخت الفاظ میں بولا اور اس نے بزرگوں کی نصیحت کو نہیں سنا ۔ 14 اس کے دوستوں نے جو اس کو کہا وہی کیا ۔ رحُبعام نے کہا ، " میرے باپ نے تم کو سخت محنت کرنے کے لئے دباؤڈا لا اس لئے میں تمہیں اور زیادہ کام دیتا ہوں۔ میرا باپ کام کرنے کے لئے کو ڑے کا استعمال کرتے ہو ئے دباؤدڈا لا ۔ میں تمہیں ایسے کو ڑے ماروں گا جس میں تمہیں گھائل کرنے کے لئے دھات کے تیز ٹکڑے ہوں گے ۔" 15 اس طرح بادشاہ نے لوگوں کے چاہنے کے مطابق نہیں کیا ۔ خداوند نے اپنی چاہت کو پورا کرنے کے لئے ایسا کیا جو اس نے نباط کے بیٹے یربعام کے ساتھ کی تھی ۔ خداوند نے اخیاہ نبی کو وعدہ پورا کرنے کے لئے استعمال کیا ۔ اخیاہ شیلاہ کا رہنے وا لا تھا ۔ 16 سبھی بنی اسرا ئیلیوں نے دیکھا کہ نیا بادشاہ ان کی بات سننے سے انکار کیا۔ اس لئے لوگوں نے بادشاہ سے کہا ، " کیا ہم داؤد کے خاندان کا حصہ ہیں ؟" نہیں ! کیا ہم یسّی کی زمین میں کو ئی حصّہ پا تے ہیں ؟" نہیں ! اس لئے اسرائیلیو چلو اپنے گھر چلیں۔" اس طرح بنی اسرا ئیل گھر چلے گئے ۔ 17 لیکن رحُبعام ابھی بھی اسرا ئیلیوں پر حکومت کی جو یہوداہ کے شہروں میں تھے ۔ 18 ادونی رام نامی ایک آدمی تمام ملازموں کا نگراں کار تھا ۔ بادشاہ رحُبعام نے ادونی رام کو لوگوں سے بات کرنے کے لئے بھیجا ۔ لیکن بنی اسرا ئیلیوں نے اس پر پتھر پھینکے یہاں تک کہ وہ مر گیا ۔ بادشاہ رحُبعام اپنی رتھ کی طرف بھا گا اور یروشلم فرار ہو گیا ۔ 19 اس وجہ سے اسرا ئیلی داؤد کے خاندانوں کے خلاف ہو گئے اور ابھی تک آج بھی وہ داؤد کے خاندان کے خلاف ہیں ۔ 20 سبھی بنی اسرا ئیلیوں نے سنا کہ یرُ بعام واپس آچکا ہے ا س لئے انہوں نے اس کو مجلس میں بلا یا اور اس کو تمام اسرا ئیل پر بادشاہ بنا یا یہوداہ کا خاندانی گروہ ہی ایک ایسا گروہ تھا جس نے داؤد کے خاندان کے مطابق چلنے کو جاری رکھا ۔ 21 رحُبعام واپس یروشلم گیا وہ یہودا ہ کے خاندانوں اور بنیمین کے خاندانی گروہ کو ایک ساتھ جمع کیا ۔ یہ ۱۸۰۰۰ آدمیوں کی فوج تھی ۔رحُبعام بنی اسرا ئیلیوں کے خلاف لڑنا چا ہا وہ اپنی بادشاہت واپس لینا چا ہتا تھا ۔ 22 لیکن خداوند نے خدا کے ایک آدمی سے بات کی ۔ اس کا نام سمعیاہ تھا ۔ خداوند نے کہا ، 23 " سلیمان کے بیٹے رحُبعام جو یہوداہ کا بادشاہ ہے اور تمام یہوداہ اور بنیمین کے لوگوں سے بات کرو ۔ 24 ان سے کہو ، ' خداوند کہتا ہے تمہیں اپنے بھا ئیوں کے خلاف جنگ پر نہیں جانا چا ہئے تم میں سے ہر ایک کو گھر لوٹ جانا ہو گا میں نے ہی ان واقعات کو ہو نے دیا ۔" اس لئے رحُبعام کی فوج کے آدمیوں نے خداوند کے احکامات کی اطاعت کی وہ سب واپس گھر گئے ۔ 25 سِکم پہاڑی ملک افرائیم کا ایک شہر تھا ۔ یُربعام نے سِکم کو ایک طاقتور شہر بنایا اور وہاں رہے اس کے بعد وہ شہر فنوایل گیا اور اس کو طاقتور بنایا ۔ 26 یر بعام نے خود سے کہا ، " اگر لوگ خدا وند کے گھر کو یروشلم میں جاتے رہیں تو پھر وہ چاہیں گے کہ داؤد کا خاندان ان پر حکومت کرے ۔ لوگ دوبارہ رحُبعام یہوداہ کے بادشاہ کے کہنے پر چلیں گے ۔ پھر وہ مجھے مارڈالیں گے ۔" 27 28 اس لئے بادشاہ نے اس کے مشیروں سے پوچھا کہ اس کو کیا کرنا ہوگا ؟ انہوں نے اس کو مشورہ دیا اِس لئے کہ یُربعام نے سو نے کے دو بچھڑے بنوایا ۔ بادشاہ یربعام نے لوگوں سے کہا ، " تمہیں یروشلم کو عبادت کے لئے نہیں جانا چاہئے اے اسرائیلیو! یہی سب دیوتائیں ہیں جو تمہیں مصر سے باہر لائے ۔" 29 بادشاہ یُر بعام ایک سونے کا بچھڑا بیت ایل میں رکھا ۔ اس نے دوسرا سونے کا بچھڑا شہر دان میں رکھا ۔ 30 لیکن یہ بہت بڑا گناہ تھا ۔ بنی اسرائیلیوں نے بیت ایل اور دان کے شہروں میں بچھڑوں کی پرستش کر نے کے لئے سفر کئے لیکن یہ بہت بڑا گناہ تھا ۔ 31 یربعام نے بھی اعلیٰ جگہوں پر ہیکل بنوایا ۔ اس نے بھی کاہنوں کو اِسرائیل کے مختلف خاندانی گروہوں سے چنا ( اس نے ان کاہنوں کو بھی چنا جو کہ لاوی خاندانی گروہ سے نہیں تھے ۔) 32 اور بادشاہ یُربعام نے ایک نئی تعطیل شروع کی ۔ یہ تعطیل یہوداہ کے فسح کی تقریب کی مانند تھی ۔ لیکن یہ تعطیل آٹھویں مہینے کے پندرھویں دن تھی ۔پہلے مہینے کے پندرہویں دن نہیں تھی ۔ اس زمانے میں بادشاہ شہر بیت ایل میں قربان گاہ پر نذرانہ پیش کرتا تھا ۔اور وہ قربانی ان بچھڑوں کے لئے دیا کرتا تھا جو اس نے بنوائے تھے ۔ بادشاہ یُربعام بھی بیت ایل میں کاہنوں کو اعلیٰ جگہوں پر خدمت کرنے کے لئے چُنا جو اس نے بنوائے تھے ۔ 33 اِس لئے بادشاہ یُربعام اس کا اپنا وقت تعطیل کے لئے مقرر کیا اسرائیلیوں کے لئے یہ آٹھویں مہینہ کاپندرہواں دن تھا ۔ اس عرصہ میں وہ قربانیاں پیش کیں اور قربان گاہ میں خوشبوئیں جلاتا جو اس نے بنائی تھی ۔ یہ شہر بیت ایل میں تھی ۔

1 Kings 13

1 خدا وند نے ایک خدا کے آدمی کو حکم دیا کہ یہوداہ سے شہر بیت ایل کو جاؤ ۔ بادشاہ یُربعام خوشبوؤں کا نذرانہ دیتا ہوا قربان گاہ پر کھڑا تھا جس وقت خدا کا آدمی پہونچا ۔ 2 خدا وند نے خدا کے آدمی کو حکم دیا تھا کہ قربان گاہ کے خلاف بولو ۔ اس نے کہا ،" اے قربان گاہ خدا وند تم سے کہتا ہے داؤد کے خاندان میں یوسیاہ نام کا ایک لڑکا پیدا ہوگا ۔ کاہن لوگ اعلیٰ جگہوں پر ابھی خدمت انجام دیتے ہیں ۔ لیکن اے قربان گاہ ،ان کاہن کو تمہیں سونپے گا اور انہیں ماردیگا ابھی وہ کاہن تم پر خوشبو جلاتے ہیں لیکن یوسیاہ انسانی ہڈیوں کو تم پر جلائے گا ۔" 3 خدا کے آدمی نے لوگوں کو ثبوت دیا کہ یہ باتیں ہوں گی ۔ اس نے کہا ، " یہ ثبوت ہے کہ خدا وند نے اس کے متعلق کہا ۔ خدا وند نے کہا،" یہ قربان گاہ توڑ دی جائے گی اور اسکی راکھ زمین پر گرے گی ۔" 4 بادشاہ یربعام نے خدا کے آدمی سے بیت ایل کی قربان گاہ کے متعلق پیغام سنا ۔ اس نے اپنے ہاتھ قربان گاہ سے ہٹا لئے اور آدمی کو اشارہ کیا اور کہا ، " اس آدمی کو گرفتا ر کرو ۔" لیکن بادشاہ نے جب یہ کہا اس کا ہاتھ مفلوج ہو گیا اور وہ اسے حرکت نہ دے سکا ۔ 5 قربان گاہ بھی ٹوٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہوگئی اس کی تمام راکھ زمین پر گر گئی ۔ یہ ثبوت تھا ان باتوں کی جو خدا کے آدمی نے کہا تھا یہ خدا کی طرف سے ہے ۔ 6 تب بادشاہ یربعام نے خدا کے آدمی سے کہا ، " براہ کرم میرے لئے خدا وند اپنے خدا سے دعا کرو کہ وہ میرے ہاتھ کو صحیح سلامت کردے ۔" تب خدا کے آدمی نے خدا وند سے دعا کی اور بادشاہ کا ہاتھ اچھا ہوگیا جیسا یہ پہلے تھا ۔ 7 تب بادشاہ نے خدا کے آدمی سے کہا ، " براہ کرم میرے ساتھ گھر آؤ اور میرے ساتھ کھانا کھا ؤ میں تمہیں تحفہ دونگا ۔" 8 لیکن خدا کے آدمی نے بادشاہ کو کہا ، " میں تمہارے ساتھ گھر نہیں جاؤنگا ۔ اگر تم مجھے اپنی آدھی بادشاہت بھی دے دو تو بھی نہیں جاؤنگا ۔ میں کوئی چیز اس جگہ پر نہ کھاؤنگا اور نہ پیوں گا ۔ 9 خدا وند نے مجھے حکم دیا ہے کہ کوئی چیز نہ کھاؤ ں نہ پیوں اور خدا وند نے مجھے یہ بھی حکم دیا ہے کہ میں نے اس سڑک پر جسے میں آتے وقت استعمال کیا تھا اس پر سفر نہ کروں ۔" 10 اس لئے وہ الگ سڑک پر سفر کیا ۔ اس نے اسی سڑک پر سفر نہیں کیا جو اس نے بیت ایل آنے کے لئے استعمال کیا تھا ۔ 11 وہاں ایک بوڑھا نبی شہر بیت ایل میں رہتا تھا ۔ اس کے بیٹے آئے اور اس سے خدا کے آدمی نے جو کچھ بیت ایل میں کیا تھا اس کے متعلق کہا انہوں نے ان کے باپ سے جو کچھ خدا کے آدمی نے بادشاہ یربعام کو کہا تھا وہ کہے ۔ 12 بوڑھے نبی نے کہا ، " جب وہ نکلا تو کونسی سڑک استعمال کیا ۔" پھر بیٹو ں نے اپنے باپ کو بتا یا کہ خدا کا آدمی کس راستہ سے یہوداہ کو گیا ۔ 13 بوڑھے نبی نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ میرے گدھوں پر زمین کسو ۔ پھر انہوں نے گدھا پر زین رکھا ۔ تب نبی اپنے گدھے پر سوار ہوکر نکل پڑے ۔ 14 بوڑھا نبی اس سڑک پر خدا کے آدمی کے پیچھے گیا ۔ بوڑھے نبی نے خدا کے آدمی کو ایک بلوط کے پیڑ نے نیچے بیٹھا ہوا پایا ۔ بوڑھے نبی نے پوچھا ، " کیا آپ خدا کے نبی ہو جو یہوداہ سے آئے ہو ؟" خدا کے آدمی نے جواب دیا ، " ہاں میں ہوں ۔" 15 پھر بوڑھے نبی نے کہا ، " براہ کرم میرے ساتھ گھر آیئے اور میرے ساتھ کھانا کھا یئے ۔" 16 لیکن خدا کے آدمی نے جواب دیا ، " میں تمہا رے ساتھ تمہا رے گھر نہیں جا سکتا ۔ میں تمہا رے ساتھ اس جگہ کھا پی نہیں سکتا ۔ 17 خداوند نے مجھے کہا ، ' تم کو ئی بھی چیز اس جگہ نہ کھا نا نہ پینا اور تمہیں اس سڑک سے نہیں جانا چا ہئے جس سڑک سے آئے ہو ۔ " 18 تب بوڑھے نبی نے کہا ، " لیکن میں بھی آپ کی طرح نبی ہوں ۔" پھر بوڑھے نبی نے جھو ٹ بولا اور کہا ، " خداوند کے پاس سے ایک فرشتہ میرے پاس آیا ۔ فرشتہ نے مجھ سے کہا ، " تمہیں اپنے گھر لا ؤں اور تمہیں اپنے ساتھ کھلا ؤں پِلا ؤں ۔" 19 پھر خدا کا آدمی بوڑھے نبی کے گھر گئے اور اس کے ساتھ کھا یا پیا ۔ 20 جب وہ دونوں میز کے پاس بیٹھے ہو ئے تھے تو خداوند نے بوڑھے نبی سے کہا ۔ 21 اور بوڑھے نبی یہوداہ کے خدا کے آدمی سے بولا ۔ ا س نے کہا ، " خداوند نے کہا ہے کہ تم نے اس کی اطاعت نہیں کی ! تم نے وہ نہیں کیا جس کا خداوند نے حکم دیا تھا ۔ 22 خداوند نے تمہیں حکم دیا تھا کہ اس جگہ نہ تو کچھ کھانا اور نہ ہی پینا لیکن تم آئے اور کھا ئے اور پئے۔ اس لئے تمہا ری لاش کو تمہا ری خاندانی قبر میں دفن نہیں کی جا ئے گی ۔" 23 خدا کے آدمی نے کھانا اور پینا ختم کیا تب بوڑھے نبی نے ا س کے لئے گدھا پر زین کسا اور وہ آدمی گھر کے لئے نکل گیا ۔ 24 وہ گھر کے لئے جب سڑک پر سفر کر رہا تھا توایک شیر ببر نے حملہ کیا اور اس خدا کے آدمی کومار ڈا لا ان کی لاش سڑک پر پڑی تھی ۔ گدھا اور شیر ببر لاش کے قریب کھڑے تھے ۔ 25 کچھ لوگ سڑک پر سفر کر رہے تھے انہوں نے لاش کو دیکھا اور شیر ببر کو جو کہ لاش کے قریب کھڑا تھا ۔ وہ لوگ شہر کو آئے جہاں بوڑھا نبی رہتا تھا اور جو کچھ سڑک پر دیکھا تھا اس کے متعلق کہا ۔ 26 بوڑھے نبی نے اس آدمی کو دھو کہ دیا تھا اور اسے واپس لے گیا ۔ اس نے جو کچھ ہوا تھا اس کے متعلق سنا اور کہا ، " وہ خدا کا آدمی ہے جس نے خدا کے حکم کی اطاعت نہیں کی اس لئے خدانے شیر ببر کو بھیجا تا کہ اس کومار ڈا لے ۔خداوند نے کہا کہ وہ ایسا کرے گا ۔ " 27 تب نبی نے اپنے بیٹوں سے کہا ، " میرے گدھے پر زین کسو۔" پھر اس کے بیٹوں نے اس کے گدھے پر زین کسا ۔ 28 بوڑھا نبی گیا اور لاش سڑک پر پڑی ہوئی پایا ۔ گدھا اور شیر ببر ابھی تک وہاں قریب ہی کھڑے تھے ۔ شیر ببر نے لاش کو نہیں کھایا اور اس نے گدھے کو بھی چوٹ نہیں پہنچا ئی تھی ۔ 29 بوڑھے نبی نے لاش کو اپنے گدھے پر رکھا اسنے لاش کو اس پر رونے اور اسے دفن کرنے کے لئے شہر واپس لا ئے 30 بوڑھے نبی نے لاش کو اپنے خاندانی قبر میں دفن کیا ۔ بوڑھا نبی اس پر رویا ۔ بوڑھے نبی نے کہا ، " آہ میرے بھا ئی میں تمہا رے لئے غمگین ہوں۔" 31 اس طرح بوڑھے نبی نے لاش کو دفن کیا ۔ پھر اس نے اپنے بیٹوں سے کہا ، " جب میں مرجا ؤں تو مجھے اسی قبر میں دفن کرنا ۔ میری ہڈیوں کو اس کے بغل میں رکھنا ۔ 32 جو باتیں خداوند نے اس کے ذریعہ کہی یقیناً سچ ہو گی ۔ خداوند نے بیت ایل کی قربانگا ہ اور سامریہ کے دوسرے شہروں کی اعلیٰ جگہوں کے خلاف اس کو استعمال کیا ۔ " 33 بادشاہ یُر بعام نہیں بدلا ۔ وہ گناہ کرنا جا ری رکھا اس نے کا ہن بنا نے کے لئے مختلف خاندانوں سے لوگو ں کوچُننا جا ری رکھا ۔ کاہنوں نے اعلیٰ جگہوں کی خدمت کی ۔ کو ئی بھی آدمی جو کاہن بننا چاہتا تھا اس کو کا ہن بننے کی اجازت دی گئی ۔ 34 وہ گناہ تھا جو اس کی بادشاہت کی تباہی و بربادی کا سبب بنا ۔

1 Kings 14

1 اس وقت یُر بعام کا بیٹا ابیاہ بہت بیمار ہوا ۔ 2 یرُ بعام نے اپنی بیوی سے کہا ، " شیلا ہ جا ؤ ۔ جا ؤ اور اخیاہ نبی کو دیکھو ، اخیاہ ہی وہ آدمی ہے جس نے کہا تھا کہ میں اسرا ئیل کا بادشا ہ بنوں گا ۔ لباس تبدیل کرلو تا کہ لوگ نہ جان سکیں کہ تم میری بیوی ہو۔ 3 اخیاہ نبی کو روٹی کے دس ٹکڑے کچھ کیک اور شہد کا مرتبان دو ۔ پھر اس کو پو چھو ہمارے بیٹے کو کیا ہو ا ۔ اخیاہ نبی تمہیں بتا ئے گا۔" 4 اس طرح بادشا ہ کی بیوی نے وہی کیا جو اس نے کہا وہ شیلاہ گئی ۔ وہ اخیاہ نبی کے گھر گئی ۔ اخیاہ بہت بوڑھا تھا اور اندھا ہو گیا تھا ۔ 5 لیکن خدا وند نے اس کو کہا کہ یربعام کی بیوی اپنے بیٹے کے متعلق تم سے پو چھنے آرہی ہے ۔ وہ بیمار ہے ۔ خدا وند نے اخیاہ نبی کو وہ باتیں بتائی جو اسے کہنا چاہئے ۔ یُربعام کی بیوی اخیاہ کے گھر آئی وہ یہ کو شش کر رہی تھی کہ لوگوں کو معلوم نہ ہو کہ وہ کون ہے ۔ 6 اخیاہ نے اس کے آنے کی آہٹ کو دروازے پر سُنا اس لئے اخیاہ نے کہا ، " یُر بعام کی بیوی اندر آؤ تم کیوں کو شش کر رہی ہو اس بات کی کہ لوگ تمہیں کو ئی اور سمجھیں !میرے پاس تمہارے لئے بُری خبر ہے ۔ 7 واپس جاؤ اور خدا وند اسرائیل کا خدا جو کہتا ہے وہ یُر بعام سے کہو۔خدا وند کہتا ہے ، "یربعام ، میں نے تمہیں سبھی بنی اسرائیلیوں میں سے چُنا میں نے تمہیں اپنے لوگوں کا حاکم بنایا ۔ 8 داؤد کا خاندان اسرائیل کی بادشاہت پر حکو مت کر رہا تھا ۔ لیکن میں نے ان سے بادشاہت لے لی اور تمہیں دی لیکن تم میرے خادم داؤد کی طرح نہیں ہو ۔ وہ ہمیشہ میرے احکام کی اطاعت کی وہ دل و جان سے میرے کہنے پر چلا اس نے صرف وہی کام کیا جس سے میں راضی تھا ۔ 9 لیکن تم نے کئی بڑے گناہ کئے ۔ تمہارے گناہ ان لوگوں کے گناہ سے زیادہ برے ہیں جنہو ں نے تم سے پہلے حکومت کی ۔ تم نے میرا کہنا ماننا چھو ڑ دیا ۔ تم نے دوسرے خدا ؤں اور بتوں کو بنایا جس نے مجھے بہت غصہ دلایا ۔ 10 اس لئے اے یُر بعام میں تمہارے خاندان پر مصیبت لاؤنگا ۔ میں تمہارے خاندان کے تمام آدمیوں کو مار ڈا لوں گا ۔ میں تمہارے خاندان کو مکمل طور سے تباہ کر دوں گا جس طرح آ گ گائے کے گوبر کو پوری طرح سے تباہ کر دیتی ہے ۔ 11 اگر تمہارے خاندان کا کوئی بھی آدمی شہر میں مر جائے تو اس کو کتے کھا ئیں گے اور تمہارے خاندان کا کوئی آدمی اگر میدان میں مر جائے تو پرندے کھائیں گے ۔ خدا وند نے کہا ہے ۔ " 12 پھر اخیاہ نبی نے یربعام کی بیوی سے بات کرنی جاری رکھی اس نے کہا ، " اب گھر جاؤ جیسے ہی تم اپنے شہر میں داخل ہوگی تمہارا بیٹا مر جائے گا ۔ 13 تمام اسرائیل اس کے لئے روئیں گے اور اس کو دفن کریں گے یُر بعام کے خاندان میں صرف تمہارا بیٹا ہی وہ شخص ہوگا جسے دفنایا جائے گا ۔ یہ اس لئے کہ یربعام کے خاندان میں صرف وہی ایک ہے جس نے خدا وند اسرائیل کے خدا کو خوش کیا ہے ۔ 14 خدا وند اسرائیل پر نیا بادشاہ بنائے گا ۔ وہ نیا بادشاہ یربعام کے خاندان کو تباہ کریگا ۔ یہ واقعہ بہت جلد ہوگا ۔ 15 پھر خدا وند اسرائیل کو ضرر پہنچائے گا ۔ بنی اسرائیل بہت ڈریں گے ۔ وہ پانی کی لمبی گھاس کی طرح کانپیں گے ۔ خدا وند اسرائیل کو اس اچھی زمین سے اکھاڑ دیگا جسے اس نے ان کے باپ دادا کو دی تھی ۔ وہ ان کو دریائے فرات کی دوسری جانب منتشر کر دے گا ۔ یہ واقعہ ہوگا کیوں کہ خدا وند لوگوں سے غصہ میں ہے ۔ لوگوں نے اس کو اسوقت غصہ میں لایا جب انہوں نے آشیرہ کی عبادت کے لئے خاص ستون بنائے ۔ 16 یربعام نے گناہ کیا اور پھر یربعام نے بنی اسرائیلیوں سے گناہ کر وائے ۔ اس لئے خدا وند بنی اسرائیلیوں کی شکست ہو نے دے گا ۔" 17 یُربعام کی بیوی ترضہ واپس گئی جیسے ہی وہ گھر گئی لڑ کا مر گیا ۔ 18 سب اسرائیلیوں نے اس کو دفن کیا اور اس کے لئے روئے ۔ یہ بالکل ویسا ہی ہوا جیسا کہ خدا وند نے کہا تھا ۔ خدا وند نے اپنے خادم اخیاہ نبی کو یہ باتیں کہنے کے لئے استعمال کیا۔ 19 بادشاہ یربعام نے یہ سارے کام کئے ۔ اس نے جنگیں لڑیں اور لوگوں پر حکو مت کی یہ سارے کام جو اس نے کیا وہ " تاریخ سلاطین اِسرائیل "میں لکھا ہے ۔ 20 یُر بعام بحیثیت بادشاہ ۲۲ سال حکومت کی تب وہ مر گیا اور اپنے باپ دادا کے پاس دفن ہوا ۔ اس کا بیٹا ندب اس کے بعد نیا بادشاہ ہوا ۔ 21 اس وقت جب سلیمان کا بیٹا رحبعام یہوداہ کا بادشاہ ہوا وہ ۴۱ سال کا تھا ۔ رحبعام نے شہر یروشلم پر ۱۷ سال تک حکومت کی ۔ یہ شہر جس کو خدا وند نے تعظیم کے لئے چُنا اس نے اس شہر کو تمام اسرائیل کے شہروں میں سے چنا ۔ رحُبعام کی ماں نعمہ تھی وہ عمّونی تھی ۔ 22 یہوداہ کے لوگوں نے بھی گناہ کئے اور وہ کام کئے جسے خدا وند نے بہت برا کہا تھا ۔ جس وجہ سے خدا وند کو بہت غصہ آیا ۔ وہ لوگ اپنے باپ دادا سے بھی زیادہ برا گناہ کئے ۔ 23 لوگوں نے اعلیٰ جگہیں ،پتھر کی یاد گاریں اور مقدس ستون بنائے ان لوگوں نے ان چیزوں کو ہر اونچی پہاڑی پر اور ہر سبز درخت کے نیچے بنائے ۔ 24 وہاں ایسے بھی آدمی تھے جو ہیکل میں طوائف کا کام انجام دیتے اور دوسرے خداؤں کی عبادت کرتے تھے ۔ اس طرح یہوداہ کے لوگوں نے کئی برائیاں کیں ۔ وہ لوگ ان لوگوں کی طرح برتاؤ کیا جسے خدا نے پہلے ، وہ جس زمین پر رہتے تھے اس زمین سے ایسا برتاؤ کرنے کی وجہ سے نکال دیا تھا ۔ کیوں کہ وہ لوگ ایسا کئے تھے اس لئے خدا نے ان لوگوں کی زمین ان سے لے لی اور اسے اسرائیلیوں کو دیدی ۔ 25 رحُبعام کی بادشاہت کے پانچویں سال مصر کے بادشاہ سیسق نے یروشلم کے خلاف لڑا ۔ 26 سیسق نے خدا وند کے گھر اور بادشاہ کے محل سے خزانے لے لئے اس نے سونے کی ڈھالیں جو داؤد نے ارام کے بادشاہ ہدد عزر سے لیں تھیں ان کو بھی لے لی ۔ داؤد نے یہ ڈھا لیں یروشلم لائی تھیں ۔ لیکن سیسق نے تمام سونے کی ڈھا لیں لے لیں ۔ 27 اس لئے بادشاہ رحبعام نے اور ڈھالیں انکی جگہ رکھنے کے لئے بنوائیں لیکن یہ ڈھا لیں کانسے کی بنی تھیں ( سونے کی نہیں ) اس نے ڈھالو ں کو اُن آدمیو ں کو دیا جو محل کے دروازو ں پر پہرہ دیتے تھے ۔ 28 ہر وقت بادشاہ خداوند کے گھر کو جاتا تو پہریدار اس کے ساتھ جا تے وہ ڈھالیں لے جاتے ۔ وہ کام ختم ہو نے کے بعد ان ڈھا لوں کو واپس محافظ خانہ کی دیوار پر لگا دیتے ۔ 29 جو کچھ بادشاہ رحبعام نے کیا کتاب " تاریخ سلاطین یہوداہ " میں لکھی ہیں ۔ 30 رحبعام اور یُر بعام ہمیشہ ایک دوسرے کے خلاف جنگیں لڑتے رہے ۔ 31 احبعام مر گیا اور اپنے باپ داد ا کے پاس دفن ہو ا ۔ وہ اپنے باپ دادا کے پاس شہر داؤد میں دفن ہوا ( اس کی ماں نعمہ وہ عمونی تھی ۔) رحبعام کے بعد اس کا بیٹا ابیام دوسرا بادشاہ ہوا ۔

1 Kings 15

1 ابیام یہوداہ کا نیا بادشاہ ہوا ۔ یہ نباط کے بیٹے یُر بعام کے اسرائیل پر حکومت کے اٹھا رویں سال کے درمیان کی بات تھی ۔ 2 ابیام یروشلم پر تین سال حکومت کی ۔ اس کی ماں کانام معکہ تھا وہ ابی سلوم کی بیٹی تھی ۔ 3 اس نے وہی گناہ کئے جو اس کے باپ اس سے پہلے کر چکا تھا ۔ ابیام خداوند اپنے خدا کا مکمل طور سے وفادار نہیں تھا ۔ اس طرح وہ اپنے دادا داؤد جیسا نہیں تھا ۔ 4 چونکہ خداوند داؤد سے محبت کرتا تھا ۔ اس لئے اسنے ابیام کو یروشلم میں بادشاہ ہو نے کی اجازت دی تھی ۔ تاکہ داؤد کی نسل سے کوئی ایک وہاں تخت پر ہو گا ۔ 5 داؤد نے ہمیشہ اچھے کام کئے جیسا کہ خداوند نے چا ہا ۔داؤد نے صرف اسوقت خداوندکی نافرمانی کی جب وہ حتیّ کے اوریّاہ کے خلاف گناہ کیا تھا ۔ 6 رحبعام اور یُر بعام ہمیشہ ایک دوسرے سے جنگ لڑتے رہے تھے ۔ 7 جو کچھ ابیام نے کیا وہ کتاب " تاریخ سلاطین یہوداہ " میں لکھا ہے ۔ ابیام اور یر بعام کے درمیان جب ابیام بادشاہ تھا تو دونوں میں جنگ ہو تی تھی ۔ 8 جب ابیام مرگیا وہ شہر داؤد میں دفن ہوا ۔ اب۷یام کا بیٹا آسا اس کے بعد نیا بادشاہ ہوا ۔ 9 یُر بعام کی اسرا ئیل پر بادشاہت کے بیسویں سال کے درمیان آسا یہوداہ کا بادشاہ ہوا ۔ 10 آسا نے یروشلم میں ۴۱ سال حکومت کی ۔ اس کی دادی کانام معکہ تھا اور معکہ ابی سلوم کی بیٹی تھی ۔ 11 آسا نے وہ اچھے کام کئے جو خداوند نے کہا کہ صحیح ہیں جسے اس کے اجداد داؤد نے کیا تھا ۔ 12 اس زمانے میں ایسے بھی آدمی تھے جنہوں نے اپنی جنسی خواہش کے لئے جسم بیچ کر دوسرے خداؤں کی خدمت کی تھی ۔آسا نے ان لوگوں سے زبردستی کی کہ ملک چھوڑدیں ۔ آسانے اُن بتوں کو بھی لے لیا جو اس کے باپ دادا نے بنا ئے تھے ۔ 13 آسا نے اپنی دادی معکہ کو ملکہ کے عہدہ سے ہٹا دیا کیوں کہ معکہ نے آشیرہ دیوی کی بھیا نک مورتیوں کو بنا یا تھا ۔ آسانے بھیانک بُت کو کاٹ ڈا لا اس کو اس نے قدرون کی وادی میں جلا یا ۔ 14 آسانے اعلیٰ جگہوں کو تباہ نہیں کیا لیکن وہ زندگی بھر خداوند کا وفادار رہا ۔ 15 آسا اور اس کے باپ نے خدا کو چند چیزیں دی تھیں۔ انہوں نے سونے ، چاندی اور دوسری چیزوں کے تحفے دیئے تھے ۔آ سا تمام چیزوں کو ہیکل میں رکھا ۔ 16 اس زمانے میں جب آسا یہوداہ کا بادشاہ تھا وہ ہمیشہ اسرا ئیل کے بادشاہ بعشا کے خلاف لڑتا رہا ۔ 17 بعشا یہوداہ کے خلاف لڑا ۔ بعشا لوگوں کو آسا کے ملک یہوداہ میں آنے اور باہر جانے سے روکنا چا ہا ۔ اس لئے اس نے شہر رامہ کو بہت طاقتور بنا یا ۔ 18 اس لئے آسا نے خداوند کے گھر اور بادشاہ کے محل کے خزانوں سے سونا اور چاندی لیا ۔ اس نے چاندی اور سونا اپنے خادموں کو دیا اور انہیں ارام کے بادشاہ بِن ہدد کو بھیجا ۔ بِن ہدد طابر مون کا بیٹا تھا ۔ طابر مون حُز یون کا بیٹا تھا ۔ دمشق بن ہدد کا پایہ تخت شہر تھا۔ 19 آسانے اس کو پیغام بھیجا ، " میرا باپ اور تمہا رے باپ میں ا یک امن کا معاہدہ تھا ۔ اب میں تمہارے ساتھ امن کا معاہدہ کرنا چاہتا ہوں۔ میں تمہیں سونے اور چاندی کا تحفہ بھیج رہا ہوں۔ براہ کرم اسرائیل کے بادشاہ بعشا کے معاہدہ کو توڑ دو اس طرح وہ میرے ملک سے باہر ہو جا ئے گا اور ہمیں تنہا چھوڑ دے گا ۔" 20 بادشاہ بِن ہدد نے بادشاہ آسا کے ساتھ معاہدہ کیا اور اپنی فوج اسرائیل شہر عیّون ، دان ، ابیل بیت معکہ ، گلیلی کی جھیل کے قریب کے شہر اور ساری زمین کو جو کہ نفتالی خاندانی گروہ کی ہے اس کے خلاف لڑنے کے لئے بھیجی ۔ 21 بعشا نے ان حملوں کے متعلق سنا اس لئے اسنے رامہ کو طاقتور بنا نا روک دیا اسنے اس شہر کو چھو ڑا اور تِرضہ کو واپس گیا ۔ 22 تب بادشاہ آسا نے یہوداہ کے تمام لوگو ں کو حکم دیا کہ ہر آدمی کو مدد کرنا چا ہئے ۔ وہ رامہ کو گئے اور تمام پتھر اور لکڑی کو لئے جس سے بعشا نے شہر کو طاقتور بنا یا ۔ وہ اُن چیزوں کو بنیمین کے خاندانی گروہ کی زمین جبعہ اور مضفہ لے گئے تب بادشاہ ان کا استعمال کیا اور ان دوشہروں کو زیادہ طاقتور بنایا ۔ 23 آسا کے متعلق جو تمام دوسری باتیں ،عظیم کارنامے جو انجام دیئے اور وہ شہر جو اس نے بنوائے "تاریخ سلاطین یہوداہ"کتاب میں لکھے ہوئے ہیں ۔جب آسا بوڑھا ہوگیا اس کے پیروں میں بیماری ہوئی۔ 24 آسا مر گیا اور شہر داؤد میں دفن ہوا پھر یہوسفط جو آسا کا بیٹا تھا اس کے بعد نیا بادشاہ ہوا ۔ 25 آسا کی یہوداہ پر بادشاہت کے دوسرے سال ،یُربعام کا بیٹا ناداب اسرائیل کا بادشاہ ہوا ۔ ناداب نے اسرائیل پر دو سال حکومت کی ۔ 26 ناداب نے خدا وند کے خلاف برے کام کئے ۔ اس نے اپنے باپ یُربعام کی طرح وہی گناہ کئے اور یربعام نے بھی بنی اسرائیلیوں سے گناہ کر وایا تھا ۔ 27 بعشا،اخیاہ کا بیٹا تھا وہ اِشکار کے خاندانی گروہ سے تھا ۔ بعشا نے ندب بادشاہ کو مار ڈالنے کا منصوبہ بنایا ۔ یہ اس دوران ہوا جب ندب اور تمام اسرائیل جبّتون کے شہر کے خلاف لڑ رہے تھے ۔ یہ فلسطینی شہر تھا ۔ اس جگہ پر بعشا نے ناداب کو مار ڈا لا ۔ 28 جب آسا یہوداہ کا بادشاہ تھا اس کے تیسرے سال یہ واقعہ ہوا اور اس طرح بعشا اسرائیل کا اگلا بادشاہ ہوا ۔ 29 جب بعشا نیا بادشاہ بنا اس نے یربعام کے خاندان کے ہر ایک آدمی کو مارڈا لا ۔ بعشا نے یربعام کے خاندان کے ایک آدمی کو بھی زندہ نہ چھو ڑا ۔یہ ایسا ہی ہوا جیسا کہ خدا وند نے کہا تھا خدا وند نے اپنے خادم شیلاہ کے اخیاہ کے معرفت فرمایا ۔ 30 ایسا اس لئے ہوا کیوں کہ بادشاہ یربعام بنی اسرائیلیوں سے کئی گناہ کروانے کا سبب بنا ۔ یربعام نے خدا وند اسرائیل کے خدا کو بہت غصہ میں لایا ۔ 31 دوسری باتیں جو ناداب نے کیں وہ کتاب " تاریخ سلاطین اسرائیل " میں لکھی ہوئی ہیں ۔ 32 اب یہوداہ کا بادشاہ آسا اور بعشا ایک دوسرے کے خلاف زندگی بھر جنگ لڑ تے رہے ۔ 33 آسا کی دور حکومت کے تیسرے سال جب وہ یہوداہ پر حکومت کرتا تھا اخیاہ کا بیٹا بعشا اسرائیل کا بادشاہ بنا ۔ بعشا نے تِر ضہ میں سارے اسرائیل پر چوبیس سال حکومت کی ۔ 34 لیکن بعشا نے وہ کام کئے جنہیں خدا وند نے برا کہا تھا ۔ اس نے وہی گناہ کئے جو یربعام نے کیا تھا ۔ یربعام ان گناہوں کو لوگوں سے کروایا تھا ۔

1 Kings 16

1 تب خدا وند نے یاہو سے مندر جہ ذیل الفاظ بعشا کے خلاف کہا ، 2 " میں نے تم کو ایک اہم آدمی بنایا ۔ میں نے تم کو اپنے بنی اسرائیلیوں پر شہزادہ بنایا لیکن تم نے یربعام کے ہی راستہ کو اختیار کئے۔ تم میرے بنی اسرائیلیوں سے گناہ کروانے کا سبب بنے ۔ انہوں نے اپنے گناہوں سے مجھے غصہ دلایا ۔ 3 اس لئے میں تمہیں بعشا او رتمہارے خاندان کو برباد کروں گا ۔ میں وہی کروں گا جو میں نباط کے بیٹے یُربعام کے خاندان کے ساتھ کیا ۔ 4 تمہارے خاندان کے لوگ شہر کی گلیوں میں مریں گے اور انکے جسموں کو کتے کھائیں گے ۔ تمہارے خاندان کے کچھ لوگ میدانوں میں مریں گے اور پرندے انکے جسموں کو کھا ئیں گے" 5 بعشا کے متعلق دوسری باتیں اور جو بڑے کارنامے وہ جو انجام دیئے تھے وہ کتاب "تاریخ سلاطین اسرائیل "میں لکھی ہوئی ہیں ۔ 6 بعشا مر گیا اور ترضہ میں دفن ہوا ۔ اس کا بیٹا ایلہ اس کے بعد نیا بادشاہ ہوا ۔ 7 اس لئے خدا وند نے حنانی کے بیٹے یاہو نبی کے ذریعے بعشا اور اسکے خاندان کے خلاف اپنا پیغام دیا ۔ بعشا نے خدا وند کے خلاف بہت برائی کیا اس سے خدا وند کو بہت غصہ آیا ۔ بعشا نے وہی کام کیا جو اس ے پہلے یربعام کے خاندان نے کیا تھا ۔ اور خدا وند اس لئے بھی غصہ میں تھا کیوں کہ بعشا نے یر ُبعام کے خاندان کو مار ڈا لا تھا ۔ 8 ایلہ آسا کی بادشاہت کے چھبیسویں سال یہوداہ کا بادشاہ ہوا ۔ ایلہ بعشا کا بیٹا تھا ۔ اس نے ترضہ پر دو سال حکومت کی ۔ 9 زِمری بادشاہ ایلہ کے عہدیداروں میں سے ایک تھا ۔ زمری ایلہ کے آدھی رتھوں پر قیادت کرتا تھا ۔ لیکن زمری نے ایلہ کے خلاف منصوبے بنائے ۔ بادشاہ ایلہ تِرضہ میں تھا ۔ وہ ارضہ کے گھر میں پی رہا تھا اور مدہوش ہورہا تھا ۔ ارضہ ترضہ میں محل کا نگراں تھا ۔ 10 زِمری گھر کے اندر گیا اور بادشاہ ایلہ کو مار ڈا لا ۔ یہ ستائیسویں سال کا واقعہ ہے جب آسا یہوداہ کا بادشاہ تھا پھر زمری ایلہ کے بعد نیا بادشاہ ہوا ۔ 11 زمری کے نئے بادشاہ ہونے کے بعد اس نے بعشا کے تمام خاندان کو مارڈا لا ۔ اس نے بعشا کے خاندان کے ایک آدمی کو بھی زندہ نہ چھو ڑا ۔ زمری نے بعشا کے دوستوں کو بھی مار ڈا لا ۔ 12 اس طرح زمری نے بعشا کے خاندان کو تباہ کیا ۔ یہ ایسا ہی ہوا جیسا کہ خدا وند نے یاہو نبی کی معرفت بعشا کے خلاف فرمایا تھا کہ ہوگا ۔ 13 یہ سارے واقعہ بعشا کے اور اسکے بیٹے ایلہ کے گناہوں کی وجہ سے ہوا ۔ وہ گناہ کئے اور بنی اسرائیلیوں کو گناہ کروانے کا سبب بنا ۔ خدا وند غصہ میں تھا کیوں کہ ان لوگوں کے پاس کئی بت تھے ۔ 14 دوسری باتیں جو ایلہ نے کی تھیں وہ کتاب " تاریخ سلاطین اسرائیل " میں لکھی ہوئی ہیں ۔ 15 زمری اس وقت بادشاہ بنا جب آسا کی یہوداہ پر بادشاہت کا ستا ئیسواں سال تھا ۔ زمری نے ترضہ پر سات دن حکومت کی ۔ یہ واقعہ اس طرح ہوا : اسرا ئیل کی فوجوں نے جبتون کے قریب فلسطینی قصبوں میں پڑا ؤ ڈا لا ۔ وہ جنگ کیلئے تیار تھے ۔ 16 خیمہ میں آدمیوں نے سنا کہ زمری کے بادشاہ کے خلاف منصوبہ بنایا ہے انہوں نے سنا کہ اس نے بادشاہ کومار ڈا لا ۔ اس لئے تمام اسرائیلیوں نے ا س دن عمری کو اسرائیل پر بادشاہ بنا یا ۔عمری فوج کا سپہ سالار تھا ۔ 17 اس لئے عمری اور تمام اسرائیلی جبّتون سے نکل کر تِرضہ پر حملہ کئے ۔ 18 زمری نے دیکھا کہ شہر کو فتح کر لیا گیا ہے اس لئے وہ محل کے اندر گیا اور آ گ لگانی شروع کی ۔ اسنے محل کو اور اپنے آپ کو جلا ڈا لا ۔ 19 اسطرح زمری مرگیا کیوں کہ اس نے گناہ کیا تھا ۔زمری نے وہ کام کئے جنہیں خداوند نے بُرا کہا تھا ۔ اس نے اسی طرح گناہ کئے جس طرح یُر بعام نے گناہ کئے تھے ۔ اور یُر بعام نے بنی اسرائیلیوں کے لئے گناہ کرنے کا سبب بنا تھا ۔ 20 زمری کے خفیہ منصوبوں کی کہانی اور دوسری باتیں جو زمری نے کیں وہ کتاب " تاریخ سلاطین اسرائیل" میں لکھی ہو ئیں ہیں اور جو واقعات ہو ئے جب زمری بادشاہ ایلہ کے خلاف ہوا تھا وہ بھی اس کتاب میں لکھے ہو ئے ہیں ۔ 21 بنی اسرائیل دو گروہوں میں بٹ گئے ۔آدھے لوگ جینت کے بیٹے تبنی کے ساتھ تھے اور اس کو بادشاہ بنانا چاہتے تھے ۔ اور دوسرے آدھے لوگ عمری کے ساتھ تھے ۔ 22 لیکن عمری کے تائیدی ساتھی جینت کے بیٹے تبنی کے لوگوں سے زیادہ طاقتور تھے اس لئے تبنی کو مار ڈا لا گیا اور عمری بادشاہ ہوا 23 آسا کی یہوداہ پر بادشاہت کے ۳۱ ویں سال کے درمیان عمری اسرائیل کا بادشاہ ہوا ۔ عمری نے اسرائیل پر بارہ سال حکومت کی ان میں سے چھ سال اس نے تِرضہ کے شہر پر حکومت کی ۔ 24 لیکن عمری نے سامریہ کی پہاڑی کو خریدا ۔ اس نے سمر سے اس کو تقریباً ۱۵۰ پا ؤنڈ چاندی میں خریدا ۔ عمری نے اس پہاڑی پر ایک شہربنا یا ۔اس نے شہر کو اس کے مالک سمر کے بعد سامریہ نام دیا ۔ 25 عمری نے وہ کام کئے جس کو خداوند نے بُرا کہا ۔ عمری اس سے پہلے کہ سب بادشاہوں سے زیادہ بُرا تھا ۔ 26 اس نے وہی سب گناہ کئے جو نباط کا بیٹا یُربعام نے کیا ۔ یربعام نے بنی اسرا ئیلیوں سے گناہ کروانے کا سبب بنا ۔اس لئے خداوند اسرائیل کے خدا کو بہت غصہ آیا ۔ خداوند بہت غصّہ میں تھا کیوں کہ انہوں نے بیکار بتوں کی عبادت کی ۔ 27 عمری کے متعلق دوسری باتیں اور عظیم کارنامے جو اس نے انجام دیا وہ " تاریخ سلاطین اسرائیل " میں لکھا ہوا ہے ۔ 28 عمری مر گیا اور سامریہ میں دفن ہوا ۔اس کا بیٹا اخی اب اس کے بعد نیا بادشاہ ہوا ۔ 29 عمری کا بیٹا اخی اب اسرائیل کا بادشاہ ہوا جبکہ آسا کی یہوداہ پربادشاہت کا اڑتیسواں سال تھا ۔ اخی اب نے اسرائیل کے شہر سامریہ پر ۲۲ سال حکومت کی ۔ 30 اخی اب نے وہ کام کئے جنہیں خداوند نے بُرا کہا ۔ اور اخی اب تمام بادشا ہوں سے بُرا تھا جو اس سے پہلے تھے ۔ 31 اخی اب کے لئے صرف یہی کافی نہیں تھا کہ وہ وہی گناہ کرے جو نباط کا بیٹا یُر بعام نے کیا تھا ۔ اس طرح اخی اب نے اِتبعل کی بیٹی اِیزبل سے بھی شادی کی ۔اتبعل صیدون کے لوگو ں کا بادشاہ تھا ۔ تب اخی اب نے بعل کی عبادت اور خدمت شروع کی ۔ 32 اخی اب نے سامریہ میں بعل کی عبادت کرنے کے لئے ایک ہیکل بنا یا ۔ اس نے وہاں ایک قربان گا ہ اس ہیکل میں رکھی ۔ 33 اخی اب نے ایک خاص ستون آشیرہ کی عبادت کے لئے نصب کیا ۔ اخی اب نے بہت زیادہ بُرائیاں کیں جس کی وجہ سے خداوند اسرا ئیل کا خدا ان تمام بادشاہوں سے زیادہ غصہ ہوا کہ اس سے پہلے تھے ۔ 34 اخی اب کے زمانے میں بیت ایل کے حی ایل نے دوبارہ یریحو کے شہر کو بنایا ۔حی ایل کے شہر پر کام شروع کرنے کے وقت اس کا بڑا بیٹا ابیرام مرگیا ۔ اور جب حی ایل نے شہر کے دروازے بنا ئے اس کا چھو ٹا بیٹا سجو ب مرگیا ۔ یہ واقعہ اسی طرح ہوا جیسا کہ خداوند نے نون کے بیٹے یشوع کے ذریعہ کہا تھا کہ یہ ہو گا ۔

1 Kings 17

1 ایلیاہ جلعاد کے شہر تشبی کا نبی تھا ۔ ایلیاہ نے بادشاہ اخی اب سے کہا ، " میں خداوند اسرائیل کے خدا کی خدمت کرتا ہوں اس کی طاقت سے میں وعدہ کرتا ہوں کہ کو ئی شبنم یا بارش آئندہ چند سالوں میں نہیں گرے گی بارش صرف اسی وقت گرے گی اگر میں گِر نے کا حکم دوں۔" 2 تب خداوند نے ایلیاہ سے کہا ، 3 " یہ جگہ چھوڑو اور مشرق کو جاؤ۔ کریت نالہ کے قریب چھپ جاؤ ۔یہ نالہ یردن کے مشرق میں ہے ۔ 4 تم اس ندی سے پانی پی سکتے ہو ۔ میں کوؤں کو حکم دیا ہوں کہ تمہارے لئے اس جگہ غذا لائے ۔" 5 اس طرح ایلیاہ نے وہی کیا جو خدا وند نے اس کو کرنے کیلئے کہا۔ وہ دریائے یردن کے مشرق میں کریت نالہ کے قریب رہنے کے لئے گیا ۔ 6 کوّے ایلیاہ کے لئے ہر صبح اور ہر شام غذا لا تے ۔ ایلیاہ اس ندی سے پانی پیتا ۔ 7 بارش نہیں ہوئی ۔ کچھ عرصہ بعد ندی بھی سوکھ گئی ۔ 8 تب خدا وند نے ایلیاہ سے کہا ۔ 9 " صیدون میں صارپت کو جاؤ اور وہاں رہو ۔ وہاں ایک عورت ہے جس کا شوہر مر چکا ہے ۔ وہ اس جگہ پر رہتی ہے میں نے اس کو حکم دیا ہے کہ تمہیں کھا نا دے ۔" 10 اس لئے ایلیاہ صارپت کو گیا وہ شہر کے دروازے پر گیا اور وہاں ایک عورت کو دیکھا اس کا شوہر مر چکا تھا ۔ عورت جلانے کے لئے لکڑیاں جمع کررہی تھی ۔ ایلیاہ نے اس کو کہا ، " کیا تم تھوڑا پانی ایک پیالہ میں لا سکتی ہو تا کہ میں پی سکوں؟" 11 عورت اس کے لئے پانی لانے جا رہی تھی اور ایلیاہ نے کہا ، " براہ کرم ایک روٹی کا ٹکڑا بھی میرے لئے لاؤ ۔" 12 عورت نے جواب دیا ، " خدا وند تیرے خدا کی حیات کی قسم میرے پاس روٹی نہیں ہے ۔ میرے پاس تھوڑا آٹا مرتبان میں ہے اور تھوڑا زیتون کا تیل جگ میں ہے ۔ میں یہاں اس جگہ جلانے کے لئے کچھ لکڑی کے ٹکڑے جمع کرکے لے جانے کے لئے آئی ۔ میں انہیں گھر لے جاکر اپنا آخری کھا نا پکاؤنگی ۔ میں اور میرا بیٹا ہم دونوں اسے کھائیں گے اور پھر بعد میں بھوک سے مرجائیں گے ۔" 13 ایلیاہ نے اس عورت سے کہا ، " فکر نہ کرو گھر جاؤ اور اپنا کھانا پکاؤ جیسا کہ تم نے کہا لیکن پہلے ایک چھوٹی سی روٹی اپنے آٹے سے بناؤ اور وہ روٹی میرے پاس لاؤ ۔ تب پھر اپنے اور اپنے بیٹے کے لئے کھاناپکاؤ۔ 14 خدا وند اسرائیل کا خدا کہتا ہے ، " وہ آٹے کا مرتبان کبھی خالی نہ ہوگا اور اس جگ میں ہمیشہ تیل رہے گا ۔ یہ اسوقت تک جاری رہے گا جب تک کہ خدا وند بارش نہ بھیجے ۔" 15 اس لئے وہ عورت اپنے گھر گئی اور ایلیاہ نے جو کہا اس نے ویسا ہی کیا ۔ایلیاہ، وہ عورت اور اس کے بیٹے کافی دنوں تک کھانا کھا تے رہے ۔ 16 آٹے کا مرتبان اور تیل کا جگ کبھی خالی نہیں ہوا ۔ یہ ویسا ہی ہوا جیسا کہ خدا وند نے ایلیاہ کے ذریعہ کہا تھا کہ ایسا ہوگا ۔ 17 کچھ عرصہ بعد عورت کا لڑ کابیمار ہوا وہ زیادہ سے زیادہ بیمار ہوتا گیا ۔ آخر کار لڑ کے کی سانس بند ہوگئی ۔ 18 اور عورت نے ایلیاہ سے کہا ، " تم ایک خدا کے آدمی ہو کیا تم میری مدد کرسکتے ہو ؟ یا تم مجھے میرے گناہوں کو یاد دلانے کے لئے یہاں آئے ہو ؟ کیا تم یہاں صرف میرے بیٹے کو مروانے کے لئے آئے ہو ؟" 19 ایلیاہ نے اس کو کہا ، "تمہارے بیٹے کو مجھے دو ۔" ایلیاہ نے لڑ کے کو اس سے لیا اور اوپر گیا ۔ اس نے اس کو اس کمرے میں بستر پر لٹا دیا جہاں وہ ٹھہرا تھا ۔ 20 تب ایلیاہ نے دعا کی ، " خدا وند میرے خدا اس بیوہ نے مجھے اپنے گھر میں رہنے دیا ہے ۔ کیا تو اس کے ساتھ یہ برا سلوک کریگا ؟" کیا تو اسکے بیٹے کو مرنے دیگا ؟" 21 پھر ایلیاہ لڑ کے کے اوپر تین دفعہ لیٹا ایلیاہ نے دعا کی ، " خدا وند میرے خدا برائے مہربانی اس لڑ کے کو دوبارہ زندگی دے ۔" 22 خدا وند نے ایلیاہ کی دعا سن لی ۔ لڑ کا دوبارہ سانس لینے لگا وہ اب زندہ تھا ۔ 23 ایلیاہ لڑ کے کو سیڑھیوں سے نیچے لایا ۔ اس نے لڑ کے کو اس کی ماں کے حوالے کیا ، " دیکھو تمہارا بیٹا زندہ ہے۔" 24 عورت نے جواب دیا ، " سچ مچ اب میں جانتی ہوں کہ تم خدا کے آدمی ہو ۔" میں جانتی ہوں خدا وند تمہارے ذریعہ سے کہتا ہے ۔"

1 Kings 18

1 تیسرے سال کے دوران بارش نہیں ہوئی خدا وند نے ایلیاہ سے کہا ، " جاؤ بادشاہ اخی اب سے ملو ۔ میں جلد ہی بارش بھیجوں گا۔" 2 اس لئے ایلیاہ اخی اب سے ملنے گیا ۔ اس وقت سامریہ میں کھانا نہیں تھا ۔ 3 اس لئے بادشاہ اخی اب نے عبد یاہ سے کہا میرے پاس آؤ۔عبدیاہ بادشاہ کے محل کا نگراں کار تھا ۔( عبدیاہ خداوند کا سچا ماننے وا لاتھا ۔ 4 ایک بار اِیز بل خداوند کے تمام نبیو ں کو مار رہی تھی اس لئے عبدیاہ نے ۱۰۰ نبیوں کو لیا اور انہیں دو غاروں میں چھپا یا عبدیاہ نے ۵۰ نبیوں کو ایک غار میں اور ۵۰ کو دوسرے غار میں رکھا پھر عبدیاہ ان کے لئے کھانا اور پانی لا یا ۔) 5 بادشاہ اخی اب نے عبدیاہ سے کہا ، " میرے ساتھ آؤ ہم ہر چشمے اور نالے پر دیکھیں گے شاید کہ ہمیں کہیں گھاس مل جا ئے تا کہ ہمارے گھو ڑے اور خچّر زندہ رہیں۔ پھر ہمیں اپنے جانورو ں کو نہیں مارنا پڑے گا ۔" 6 ہر آدمی نے ملک کا ایک حصہ چُنا جہاں وہ پانی کو ڈھونڈ سکے ۔ تب دو آدمی پو رے ملک میں گھو مے ۔ اخی اب ایک طرف خود گیا اور عبد یاہ دوسری طرف گیا ۔ 7 جب عبدیاہ سفر کر رہا تھا وہ ایلیاہ سے ملا عبدیاہ نے ایلیاہ کو پہچان لیا ۔ عبدیاہ ایلیاہ کے سامنے جھک گیا اس نے کہا ، " ایلیاہ ؟ کیا یہ آپ ہیں آقا ؟" 8 ایلیاہ نے جواب دیا ، " ہاں یہ میں ہو ں جاؤ اور اپنے آقا بادشاہ سے کہو کہ میں یہاں ہوں۔" 9 تب عبدیاہ نے کہا ، " اگر میں اخی اب سے کہتا ہوں کہ میں جانتا ہوں تم یہاں ہو تو وہ مجھے مار ڈا لے گا میں نے تمہا رے ساتھ کو ئی بُرا ئی نہیں کی تم مجھے کیو ں مروا دینا چاہتے ہو؟" 10 میں خداوند کی حیات کی قسم کھا تا ہوں بادشاہ تمہیں ہمیشہ تلاش کر رہا ہے۔ اس نے لوگو ں کو تمہیں تلاش کرنے کے لئے ہر ملک میں بھیجا ہے ۔ اگر ملک کا حاکم کہتا ہے کہ تم اس کے ملک میں نہیں ہوتو اخی اب حاکم کو قسم کھلواتا ہے یہ کہنے کے لئے کہ تم اس ملک میں نہیں تھے ۔ 11 اب تم چاہتے ہو کہ میں جا ؤں اور اسے کہوں کہ تم یہاں ہو۔ تب خداوند تمہیں کسی دوسری جگہ لے جا سکتا ہے ۔ بادشاہ اخی اب یہاں آئے گا اور وہ تمہیں نہ پا سکے گا۔ اور وہ مجھے مار ڈا لے گا ۔ میں جس وقت بچہ تھا تب سے ہی خداوند کا کہا مانتا ہوں۔ 12 13 میں نے جو کیا تم نے سُنا ایز بل خداوند کے نبیوں کو جا ن سے ما ر رہا تھا ۔ اور میں نے ۱۰۰ نبیو ں کو غار میں چھپایا ۔ میں نے ۵۰ نبیوں کو ایک غار میں رکھا اور ۵۰ نبیوں کو دوسرے غار میں رکھا ۔ میں اُن کے لئے غذا اور پانی لا یا ۔ 14 ا ب تم چاہتے ہو کہ میں جا کر بادشاہ سے کہوں کہ تم یہاں ہو۔ بادشاہ مجھے مار ڈا لے گا ۔" 15 ایلیاہ نے جواب دیا ، " میں خداوند کی زندگی کی قسم کھا تا ہوں جس کی میں خدمت کرتا ہوں کہ میں بادشاہ کے سامنے کھڑا ہوں گا ۔" 16 اس لئے عبدیاہ بادشاہ اخی ا ب کے پاس گیا اس نے بتا یا کہ ایلیاہ وہاں ہے تو بادشاہ اخی اب ایلیاہ سے ملنے گئے ۔ 17 جب اخی اب نے ایلیاہ کو دیکھا تو کہا ، " کیا یہ تم ہو ؟ تم وہ آدمی ہو جس نے اسرائیل کو مصیبت میں ڈا لا۔" 18 ایلیاہ نے جوا ب دیا ، " میں اسرا ئیل کی مصیبت کا سبب نہیں ہوں۔ تم اور تمہا را باپ اس مصیبت کا سبب ہو تم مصیبت کا سبب بنے جب تم احکام خداوند کی اطاعت رو ک دی اورجھو ٹے خدا ؤں کو ماننا شروع کیا ۔ 19 اب تمام اسرائیل سے کہو کہ مجھ سے کرمل کی چوٹی پر ملیں۔ اور اس جگہ پر بعل کے ۴۵۰ نبیوں کو لا ؤ ۔ اور جھو ٹی دیوی آشیرہ کے ۴۰۰ نبیو ں کو وہاں لا ؤ جو ملکہ ایز بل کے ٹیبل پر ہر دن کھا تے ہیں۔" 20 اس لئے اخی اب نے تمام اسرائیلیوں اور ان نبیوں کو کرمل کی چوٹی پر بلا یا ۔ 21 ایلیاہ ان لوگو ں کے پاس آیا ۔ اس نے کہا ، " تم لوگ کب یہ فیصلہ کرو گے کہ تمہیں کس کی اطاعت کرنی چا ہئے ؟ اگر خداوند ہی سچا خدا ہے تو تمہیں اس کی اطاعت کرنی چا ہئے۔" لیکن اگر بعل سچا خدا ہے تو تمہیں اس کی اطاعت کرنی چاہئے ۔" لوگوں نے کچھ نہیں کہا ۔ 22 اس لئے ایلیا ہ نے کہا ، " یہاں صرف میں ہی خداوند کا نبی ہو ں لیکن یہاں بعل کے ۴۵۰ نبی ہیں ۔ 23 اس لئے دوسانڈ لا ؤ ۔ بعل کے نبی ایک سانڈ لیں اور اس کو ذبح کرکے ٹکڑے ٹکڑے کریں پھر گوشت کو لکڑی پر رکھیں۔ لیکن جلنے کیلئے آ گ نہ لگاؤ ۔ دوسرے سانڈ کو لے کر میں بھی ایسا ہی کرو ں گا ۔ اور میں بھی آ گ نہیں لگاؤ ں گا ۔ 24 اے بعل کے نبیوں اپنے دیوتاسے دعا کرو ۔ اور جس کی بھی لکڑیاں جلنی شروع ہو جا ئے وہی سچا خدا ہے ۔" تمام لوگو ں نے اس کو قبول کیا کہ یہ ایک اچھا خیال ہے ۔ 25 تب ایلیاہ نے بعل کے نبیوں سے کہا ، " تم بہت سارے ہو اس لئے تم پہلے جا ؤ سانڈ کو چن کر تیار کرو لیکن آ گ جلانی شروع نہ کرو۔" 26 پھر نبیوں نے ا س سانڈ کو لیا جو انہیں دیا گیا تھا اور اسے تیار کیا ۔ پھر وہ لوگ بعل سے دوپہر تک دعا کئے لیکن نہ کو ئی آواز تھی اور نہ ہی کسی نے جواب دیا ۔ نبیوں نے اپنی بنائی ہو ئی قربان گاہ کے اطراف ناچ کئے لیکن آ گ نہیں جلی ۔ 27 دوپہر میں ایلیاہ نے ان کا مذاق اڑا یا ۔ ایلیاہ نے کہا ، " اگر بعل حقیقت میں دیوتا ہے تو تب تمہیں بلند آواز سے دعا کرنی ہو گی ۔ ہو سکتا ہے وہ سوچ رہا ہو ۔ یا پھر وہ مصروف ہو ۔ یا ہو سکتا ہے وہ سفر کر رہا ہو ۔ وہ سو رہا ہو گا ۔ یا ہو سکتا ہے تم بلند آواز سے دعا کرو تو وہ جاگ جا ئے ۔" 28 اس لئے نبیوں نے اونچی آواز سے دعائیں کیں وہ لوگ اپنے آپکو تلواروں اور بھالوں سے گھائل کر لئے ۔( یہ انکی عبادت کا طریقہ تھا ۔) ان لوگوں نے اپنے آپ کو اس قدر گھا ئل کر لیا کہ خون بہنے لگا ۔ 29 دوپہر کا وقت گذر گیا لیکن آ گ ابھی تک شروع نہ ہو ئی تھی ۔ نبیوں نے اس وقت تک جنگلی حرکتیں کرتے رہے ۔ جب تک شام کی قربانی کا وقت نہ آ گیا لیکن بعل کی طرف سے کو ئی جواب نہ تھا ۔ کو ئی آواز نہ تھی کو ئی بھی نہیں سُن رہا تھا ۔ 30 تب ایلیاہ نے تمام لوگوں سے کہا ، " اب میرے پاس آؤ اس لئے سب لوگ ایلیاہ کے اطراف جمع ہو ئے ۔خداوند کی قربان گا ہ اکھاڑ دی گئی تھی ۔" اس لئے ایلیاہ نے اس کو ٹھیک کیا ۔ 31 ایلیاہ نے بارہ پتھر حاصل کئے ۔ ایک پتھر ہر بارہ خاندانی گروہ کے لئے تھا ۔ یہ بارہ خاندانی گروہ کانام یعقوب کے بارہ بیٹوں کے نام سے تھے ۔ یعقوب وہ آدمی تھا ۔ جسے خداوند نے اسرائیل نام دیا تھا ۔ 32 ایلیاہ نے قر بان گاہ کو بنا نے کے لئے اور خداوندکی تعظیم کے لئے ان پتھروں کو استعمال کیا ۔ ایلیاہ نے ایک چھوٹا خندق قربان گا ہ کے اطراف کھو دا ۔ جو اتنا گہرا اور چوڑاتھا کہ اس میں ۷ گیلن پانی سما سکتا تھا ۔ 33 تب ایلیاہ قربان گا ہ پر لکڑیاں رکھیں اس کے سانڈ کو کاٹ کر ٹکڑے کئے اور ٹکڑوں کو لکڑی پر رکھا ۔ 34 تب ایلیاہ نے کہا ، " چار مرتبان پانی بھرو۔ پانی کو گوشت کے ٹکڑو ں اور لکڑی پر ڈا لو ۔" پھر ایلیاہ نے کہا ، " دوبارہ کرو ۔" پھر اس نے کہا ، " تیسری بار کرو ۔" 35 پانی قربان گا ہ سے بہنے لگا اور کھا ئی بھر گئی ۔ 36 یہ وقت دوپہر کی قربانی کا تھا اس لئے نبی ایلیاہ قربان گا ہ کے قریب گیا اوردعا کی ، " خداوند خدا ابراہیم ، اسحاق اور یعقوب کے خدا میں اب تم سے یہ مانگتا ہوں کہ تم یہ ثابت کرو کہ میں تمہا را خاد م ہوں۔ ان لوگو ں کو بتاؤ کہ تم نے مجھے یہ سب چیزیں کرنے کے لئے حکم دیا ہے ۔ 37 خداوند میری دعا کو سن لو ۔ ان لوگو ں کو بتا ؤ کہ تم خداوند خدا ہو تب لوگوں کو معلوم ہو گا کہ تم انہیں اپنی طرف لا رہے ہو ۔ " 38 اس لئے خداوندنے آ گ بھیجی ۔ آ گ نے قربانی کے نذرانے کو ، لکڑی کو ، پتھر کو اور قربان گا ہ کے اطراف کی زمین کو جلا یا ۔ آگ نے خندق کے اندر کے پانی کو خشک کردیا ۔ 39 تمام لوگو ں نے اس واقعہ کو دیکھا تمام لوگ زمین پر جھک گئے اور یہ کہنا شروع کئے ، " خداوند خدا ہے ! خداوند خدا ہے ۔" 40 تب ایلیاہ نے کہا ، " بعل کے نبیو ں کو پکڑو ان میں سے کسی کو بھی فرار ہو نے نہ دو ۔ " اس لئے لوگوں نے تمام نبیوں کو پکڑ لیا ۔ تب ایلیاہ نے ان سب کو قیسون کے نالے تک لے گیا ا س جگہ پر اس نے سب نبیوں کو مار ڈا لا ۔ 41 تب ایلیاہ نے بادشاہ اخی اب سے کہا ، " اب جا ؤ کھا ؤ اور پیو ۔ موسلا دھار بارش آرہی ہے ۔" 42 اس لئے بادشاہ اخی اب کھانے کے لئے گیا ۔ اسی وقت ایلیاہ کرمل کی چوٹی پر چڑھ گیا ۔ چوٹی کے اوپر ایلیاہ جھک گیا اس نے اپنا سر گھٹنو ں میں ڈا ل دیا ۔ 43 تب ایلیاہ نے اپنے خادم سے کہا ، "سمندر کی طرف دیکھو ۔" خادم اس جگہ پر گیا جہاں سے سمندر دکھا ئی دے سکے پھر خادم واپس آیا اور کہا ، " میں نے کچھ نہیں دیکھا ۔" ایلیاہ نے کہا ، " جا ؤ دوبارہ دیکھو ۔" ایسا سات مرتبہ ہوا ۔ 44 ساتویں بار خادم واپس آیا اور کہا ، " میں نے ایک چھوٹا سا بادل دیکھا جو آدمی کی مٹھی کے برا بر ہے ۔سمندر سے آرہا تھا ۔ " ایلیاہ خادم سے کہا ، " بادشاہ اخی اب کے پاس جا ؤ اور اس کو کہو کہ رتھ لے اور اپنے گھر کی طرف چلے جا ئیں۔ اگر ابھی وہ نہیں نکلے تو بارش اس کو روک دے گی ۔" 45 تھوڑی ہی دیر بعد آسمان کالے بادلوں سے ڈھک گیا تیز ہوائیں چلنے لگی اور زوردار بارش شروع ہو ئی ۔ اخی اب اس کی رتھ میں سوار ہوا اور یزر عیل کی طرف واپس سفر کیا ۔ 46 خدا وند کی طاقت ایلیاہ کے اندر آئی ۔ ایلیاہ نے اپنے کپڑوں اپنے چاروں طرف کس لیا پھر دوڑنے لگا۔ تب ایلیاہ بادشاہ اخی اب سے دور یزر عیل کے راستے پر دوڑا ۔

1 Kings 19

1 بادشاہ اخی اب نے ایز بل سے تمام باتیں کیں جو ایلیاہ نے کیں اخی اب نے اس کو کہا کہ کس طرح ایلیاہ نے تمام نبیو ں کو تلوار سے مار ڈا لا ۔ 2 اس لئے ایز بل نے قاصد کو ایلیاہ کے پا س بھیجا ایز بل نے کہا ، " میں وعدہ کرتی ہوں کل اس وقت سے پہلے میں تمہیں مار ڈا لو ں گی جس طرح تم نے ان نبیوں کو مار ڈا لا ۔ اگر میں کامیاب نہ ہو ئی تو دیوتائیں مجھ کو مارڈالے ۔" 3 جب ایلیاہ نے یہ سنا وہ ڈر گیا اس لئے اپنی جان بچانے کے لئے بھا گا ۔اس نے اپنے خادم کو بھی لے گیا ۔وہ بیر سبع یہوداہ کو گئے ۔ایلیاہ نے اپنے خادم کو بیر سبع میں چھوڑا ۔ 4 پھر ایلیاہ سارا دن صحرا میں چلتا رہا ۔ ایلیاہ ایک جھاڑی کے نیچے بیٹھ گیا ۔اس نے اپنے لئے موت مانگی ۔ایلیاہ نے کہا ،" میں بہت زندہ رہا مجھے مرنے دو میں اپنے باپ دادا سے اچھا نہیں ہوں ۔" 5 تب ایلیاہ درخت کے نیچے لیٹ گیا اور سو گیا ۔ ایک فرشتہ ایلیاہ کے پاس آیا اور اس کو چھوا ۔ فرشتہ نے کہا ، " اٹھو کھا ؤ ۔" 6 ایلیاہ نے دیکھا اس کے بہت قریب کوئلہ پر پکا ہوا کیک اور مرتبان میں پانی ہے ۔ ایلیاہ نے کھا یا اور پیا پھر وہ دوبارہ سونے گیا ۔ 7 بعد میں خدا وند کا فرشتہ دوبارہ اس کے پاس آیا ۔اسکو چھوا اور کہا ، "اٹھو کھا ؤ ! اگر نہیں کھا ؤ گے تو لمبے سفر کے لئے قوّت نہ رہے گی ۔ 8 اس لئے ایلیاہ اٹھا وہ کھا یا اور پیا ۔ اس غذا کی قوت سے وہ چالیس دن اور چالیس رات چلا ۔ وہ حوریب کی پہاڑی تک گیا جو خدا کی پہاڑی ہے ۔ 9 وہاں ایلیاہ ایک غار میں گیا اور ساری رات ٹھہرا رہا ۔ تب خدا وند نے ایلیاہ سے کہا ، " ایلیاہ تم یہاں کیوں ہو ؟" 10 ایلیاہ نے جواب دیا ، " اے خدا وند خدا قادر مطلق ، میں نے ہمیشہ تیری خدمت کی ہے ۔ میں نے ہر ممکن تیری سب سے اچھی خدمت کی ہے ۔ لیکن بنی اسرائیلیوں نے تمہارے ساتھ معاہدہ توڑ دیا ۔ انہوں نے تمہاری قربان گاہ کو تباہ کیا انہوں نے نبیوں کو مار ڈا لا ۔ صرف میں ہی ایک نبی ہو ں اور اب وہ مجھے مارڈالنے کی کوشش کررہے ہیں ۔" 11 تب خدا وند نے ایلیاہ سے کہا ، " جاؤ میرے سامنے پہاڑ پر کھڑے رہو میں تمہارے بغل سے نکلوں گا ۔" پھر ایک بہت تیز ہوا چلی اس تیز ہوا نے پہا ڑوں کو توڑا بڑی چٹانوں کو خدا وند کے سامنے توڑ ڈالا ۔ لیکن اس ہوا میں خدا وند نہیں تھا ۔ اس ہوا کے بعد ایک زلزلہ آیا لیکن اس زلزلہ میں بھی خدا وند نہیں تھا ۔ 12 زلزلہ کے بعد آگ آئی تھی لیکن اس آگ میں بھی خدا وند نہیں تھا ۔ آ گ کے بعد وہاں خاموشی اور دھیمی آواز تھی ۔ 13 جب ایلیاہ نے آواز کو سُنا تو اس نے کوٹ سے اپنا چہرہ ڈھانک لیا ۔ تب وہ گیا اور غار کے منھ پر کھڑا ہوا ۔تب ایک آواز نے اس کو کہا ، " ایلیاہ تم یہاں کیوں ہو ؟" 14 ایلیا ہ نے کہا ، " خداوندخدا قادر مطلق جتنا مجھ سے بہتر ہو سکا میں نے ہمیشہ تیری خدمت کی لیکن بنی اسرائیلیوں نے تیرے ساتھ معاہدہ کو توڑا انہوں نے تیری قر بان گاہوں کو برباد کیا ۔ انہوں نے تیرے نبیو ں کو مار ڈا لا صرف میں ایک نبی زندہ رہ گیا ہوں اور اب وہ مجھے مارڈا لنے کی کوشش کر رہے ہیں۔" 15 خداوندنے کہا ، " واپس ا س سڑک پر جا ؤ جو دمشق کے اطراف کے ریگستان کو جا تی ہے ۔ دمشق کو جا ؤ اور حزائیل کو ارام کے بادشاہ کی حیثیت سے مسح کرو ۔ 16 پھر نمسی کے بیٹے یا ہو کا بحیثیت اسرائیل کے بادشاہ کے مسح کرو ۔ پھر ا بیل محولہ کے سافط کے بیٹے الیشع کا مسح کرو وہ نبی ہو گا اور تمہا ری جگہ لے گا ۔ 17 حزا ئیل کئی بڑے لوگو ں کو مار ڈا لے گا ۔ یا ہو ہر اس آدمی کو مار ڈا لے گا جو حزا ئیل کی تلوار سے بھا گے گا ۔ اور الیشع ہر اس آدمی کو مار ڈا لے گا جو یا ہوکی تلوار سے بھا گے گا ۔ 18 ( ایلیاہ ! صرف تم ہی اسرائیل میں وفادار آدمی نہیں ہو ۔) وہ آدمی کئی آدمیوں کومار ڈا لیں گے ۔ لیکن اس کے باوجود بھی ۷۰۰۰ لوگ اسرائیل میں رہیں گے جو بعل کے آگے نہیں جھکے گی ۔ ان ۷۰۰۰ آدمیوں کو زندہ رہنے دوں گا اور ان لوگوں میں کسی نے بھی بعل کو کبھی نہیں چوما ۔ " 19 اس لئے ایلیاہ اس جگہ کو چھو ڑا اور سافط کے بیٹے الیشع کو دیکھنے چلا گیا ۔الیشع بارہ جو ڑا بیلوں سے کھیت جوت رہا تھا ۔ اور وہ خود بارہواں جو ڑا کو ہانک رہا تھا ۔ایلیاہ الیشع کے پاس گیا ۔اور اپنا کوٹ الیشع پر رکھا ۔ 20 الیشع فوراً اپنے بیلوں کو چھو ڑا اور ایلیاہ کے پیچھے بھا گا الیشع نے کیا کہا ، " مجھے اپنی ماں اور باپ کا وداعی بوسہ لینے دو پھر میں تمہارے ساتھ آؤں گا ۔" ایلیاہ نے جواب دیا "ئھیک ہے جاؤ ! میں تمہیں روکنا نہیں چاہتا ۔" 21 تب الیشع نے خاص کھانا اپنے خاندان کے ساتھ کھا یا ۔ الیشع گیا اور اپنے دونوں بیلوں کو ذبح کیا ۔ اس نے ہل چلانے کے جوا کو جلانے کے لئے استعمال کی اور گوشت کو اُبالا پھر اس نے لوگوں کو دیا اور انہوں نے گوشت کھا یا ۔ پھر الیشع ایلیاہ کے ساتھ جانے لگا ۔ الیشع تب ایلیاہ کا مدد گار بن گیا ۔

1 Kings 20

1 بن ہدد ارام کا بادشاہ تھا ۔ اس نے ایک ساتھ اپنی فوج کو جمع کیا اس کے ساتھ ۳۲ بادشاہ تھے ۔ ان کے پاس گھوڑے اور رتھ تھے ۔ انہوں نے سامر یہ پر حملہ کیا اور اس کے خلاف لڑے ۔ 2 بادشاہ نے قاصدوں کو اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کے شہر کو بھیجا ۔ 3 پیغام یہ تھا ، " بن ہدد کہتا ہے ، ' تمہیں اپنا سونا اور چاندی مجھے دینا چاہئے تمہیں اپنی بیویوں اور بچوں کو بھی مجھے دینا چاہئے ۔" 4 اسرائیل کے بادشاہ نے جواب دیا ، " بادشاہ میرے آقا ! میں اور میرا سب کچھ تیرے ماتحت ہے ۔" 5 تب قاصد واپس اخی اب کے پاس آئے انہوں نے کہا ، " بن ہدد کہتا ہے میں پہلے ہی تم کو کہہ چکا ہوں کہ تمہیں اپنا سارا چاندی ،سونا بیویوں اور بچوں کو مجھے دینا چاہئے ۔ 6 کل میں اپنے آدمیوں کو تیرے مکان اور تیرے افسروں کے مکانوں کی تلاشی کے لئے بھیج رہا ہوں ۔ تمہیں میرے آدمیوں کو اپنا تمام قیمتی اثاثہ دینا ہوگا اور وہ سب چیزیں میرے پاس واپس لائیں گے ۔" 7 اِسی لئے بادشاہ اخی اب نے اس ملک کے سب بزرگوں ( قائدین ) کی مجلس طلب کی ۔ اخی اب نے کہا ، " دیکھو بن ہد دمصیبت لانا چاہتا ہے پہلے اس نے مجھ سے کہا کہ مجھے اس کو اپنی بیوی اور بچے ،سونا اور چاندی دینا چاہئے میں نے یہ دینا منظور کیا ( اور اب وہ ہر چیز لینا چاہتا ہے ۔) " 8 لیکن بزر گوں (قائدین ) اور تمام لوگوں نے کہا ، " اس کی فرمانبرداری مت کرو جو وہ کہتا ہے مت کرو ۔" 9 اس لئے اخی اب نے پیغام بن ہدد کو بھیجا ۔ اخی اب نے کہا ، " تم نے پہلے جو کہا وہ میں کروں گا ۔ لیکن میں تمہارا دوسرا حکم نہیں مانوں گا ۔" بادشاہ بن ہدد کے آدمیوں نے بادشاہ تک پیغام لے گئے ۔ 10 پھر وہ بن ہدد کے دوسرے پیغام کے ساتھ واپس آئے پیغام میں کہا تھا ، " میں سامریہ کو بالکل تباہ کردونگا میں قسم کھاتا ہو کہ اس شہر میں کوئی چیز نہیں بچے گی ۔ اگر میرے ہر ایک آدمی سامریہ کا مٹھی بھر دھول بھی لے تو ان سبھوں کے لئے یہ کافی نہ ہوگا ۔ اگر یہ سچ نہ ہوتو میرے دیوتا مجھے تباہ کر دے ۔" 11 بادشاہ اخی اب نے جواب دیا ، " بن ہدد سے کہو کہ سپاہی جنگ کے بعد شیخی بگھارتے ہیں نہ کہ جنگ سے پہلے ۔" 12 بادشاہ بن ہدد دوسرے حاکموں کے ساتھ اپنے خیمہ میں پی رہا تھا ۔ اس وقت قاصد آئے اور بادشاہ اخی اب کا پیغام دیا ۔ بادشاہ بن ہدد نے اپنے آدمیوں کو حکم دیا کہ شہر پر حملہ کی تیاری کرے ۔ اس لئے سب آدمی اپنی جگہوں سے جنگ کے لئے آگے بڑھے ۔ 13 اسی وقت ایک نبی بادشاہ اخی اب کے پاس گیا ۔ نبی نے کہا ، " بادشاہ اخی اب خدا وند تم کو کہتا ہے کیا تم بڑی فوج کو دیکھتے ہو؟" میں خدا وند تم کو اجازت دیتا ہوں کہ آج تم اس فوج کو شکست دو تب تمہیں معلوم ہوگا کہ میں خدا وند ہوں ۔" 14 اخی اب نے پوچھا ، " انہیں شکست دینے تم کس کو استعمال کرو گے ؟" نبی نے جواب دیا ، " خدا وند کہتا ہے حکومت کے عہدیدار کے نوجوان عہدیداروں کو ۔" تب بادشاہ نے پو چھا ، " پہلے حملہ کون کریگا ؟" نبی نے جواب دیا ، " تم کروگے ۔" 15 اس لئے اخی اب نے نوجوان حکومت کے عہدیداروں کو جمع کیا وہ ۲۳۲ نو جوان تھے پھر بادشاہ نے ایک ساتھ اسرائیل کی فوج کو بلایا جملہ تعداد ۰۰۰ ۷ تھی ۔ 16 دوپہر کو بادشاہ بن ہدد اور ۳۲ بادشاہ جو اس کی مدد کے لئے تھے اپنے خیموں میں پی کر مد ہوش تھے ۔ اس وقت بادشاہ اخی اب کا حملہ شروع ہوا ۔ 17 نو جوان مدد گاروں نے پہلے حملہ کیا ۔ بادشاہ بن ہدد کے آدمیوں نے اس کو کہا کہ سپاہی سامر یہ کے باہر آئے ہیں ۔ 18 پھر بن ہدد نے کہا ، " شاید وہ لڑ نے کے لئے آرہے ہیں یا پھر شاید صلح کرنے کے لئے آرہے ہیں لیکن انہیں کسی بھی حالت میں پکڑ لو ۔ 19 بادشاہ اخی اب کے نو جوان اسرائیلی فوجوں کے ساتھ ان لوگوں کے پیچھے حملہ کی رہنمائی کر رہے تھے ۔ 20 لیکن اسرائیل کے ہر آدمی نے اس آدمی کو مارڈا لا جو اس کے خلاف سامنے آیا ۔ اس لئے ارام کے آدمیوں نے بھاگنا شروع کیا ۔ اسرائیل کی فوج نے ان کا پیچھا کیا ۔ بادشاہ بن ہدد رتھ کے گھوڑے پر سوار ہوکر فرار ہو گیا ۔ 21 بادشاہ اخی اب فوج کو لے کر آگے بڑھا اور تما م گھوڑوں اور رتھوں کو ارام کی فوج سے لے لیا ۔ اس طرح بادشاہ اخی اب نے ارامی فوج کو زبردست شکست دی ۔ 22 تب نبی بادشاہ اخی اب کے پاس گیا اور کہا ، " ارام کا بادشاہ بن ہدد بسنت میں آپ کے خلاف لڑ نے دوبارہ آئیگا ۔ اس لئے اب آپ کو گھر جانا ہوگا اور اپنی فوج کو طاقتور بنا نا ہوگا اور ہوشیاری سے اس کے خلاف دفاعی منصوبے بنانا ہوگا ۔ " 23 بادشا ہ بن ہد دکے افسروں نے اس کو کہا ، " اسرائیل کا دیوتا پہاڑوں کا دیوتا ہے ۔ ہم پہاڑی علاقوں میں لڑے تھے ۔ ا س لئے بنی اسرائیل جیت گئے ۔ اس لئے ہم کو ان سے کھلی زمین پر لڑنے دو پھر ہم جیتیں گے ۔ 24 تمہیں یہی کرنا چا ہئے ۔۳۲ بادشاہوں کو حکم دینے کی اجازت نہ دو۔سپہ سالار کو ان کی فوجوں کوحکم دینے دو ۔ 25 " اب تم تباہ شدہ فوج کی طرح فوج جمع کرو۔ اس فوج کی طرح گھوڑو ں اور رتھوں کو جمع کرو۔ پھر ہمیں اسرائیلیوں سے کھلی زمین پر لڑنے دو تب ہم جیتیں گے ۔" بن ہدد ان کے مشوروں پر عمل کیا ۔ اس نے وہی کیا جو انہوں نے کہا ۔ 26 اس لئے بہار کے موسم میں بن ہدد نے ارام کے لوگوں کو جمع کیا وہ اسرائیل کے خلاف لڑنے کے لئے افیق گیا ۔ 27 اسرائیلی بھی جنگ کے لئے تیار تھے ۔ بنی اسرا ئیل ارامی فوج سے لڑنے گئے ۔انہوں نے اپنا خیمہ ارامی خیمہ کے مقابل لگا یا ۔ دشمنو ں کے موازنہ کرنے پر اسرائیل دوچھو ٹے بھیڑوں کے ریوڑ کی مانند دکھا ئی دیئے لیکن ارامی سپاہیوں نے سارا علاقہ گھیر لیا تھا ۔ 28 اسرائیل کے بادشاہ کے پاس ایک خدا کا آدمی اس پیغام کے ساتھ آیا : " خداوند نے کہا ، ' ارامی لوگو ں نے کہا ، " میں خداوند، پہاڑیوں کا خدا ہو ں۔وہ سمجھتے ہیں کہ میں وادیوں کا خدا نہیں ہوں اس لئے میں تمہیں اجازت دیتا ہوں۔ اس بڑی فوج کو شکست دو تب تم جان جا ؤ گے کہ میں خداوندہوں ( ہرجگہ میں ) ۔" 29 فوجو ں نے ایک دوسرے کے خلاف سات دن تک خیمے ڈا لے رہے ۔ ساتویں دن جنگ شروع ہو ئی ۔اسرائیلیوں نے ۰۰۰,۱۰۰ ارامی سپاہیوں کو ایک دن میں مار ڈا لا۔ 30 زندہ بچے ہو ئے افیق شہر کی طرف بھاگ گئے ۔شہر کی فصیل ان ۲۷۰۰۰ سپا ہیوں پر گری ۔ بن ہدد بھی شہر کو بھاگا وہ ایک کمرہ میں چھپ گیا ۔ 31 اس کے خادموں نے اس کو کہا ، " ہم نے سنا کہ اسرائیل کے بادشاہ رحم دل ہیں اگر ہم لوگ ٹاٹ کے کپڑے پہنے اور اپنے سرو ں پر رسیاں باندھ کر اسرائیل کے بادشاہ کے پاس چلیں تو ممکن ہے وہ ہمیں زندہ رہنے دیں۔" 32 انہوں نے ٹاٹ کے کپڑے پہنے اور سروں پر رسیاں باندھیں۔ وہ اسرائیل کے بادشاہ کے پاس آئے اور کہا ، " آپ کا خادم بن ہدد کہتا ہے براہ کرم مجھے جینے دو ۔" اخی اب نے کہا ،" کیا وہ اب تک زندہ ہے ؟ وہ میرا بھا ئی ہے ۔" 33 بن ہدد کے آدمی چا ہتے تھے کہ بادشاہ اخی اب کچھ کہے یہ ظاہر ہو نے کے لئے کہ وہ بادشاہ بن ہدد کو جا ن سے نہیں مارے گا ۔ جب اخی اب نے بن ہدد کو اپنا بھا ئی کہا اس کے مشیرو ں نے فوراً کہا ، " ہاں بن ہدد آپ کا بھا ئی ہے ۔" اخی اب نے کہا ، " اس کو میرے پاس لا ؤ اس لئے بن ہدد بادشاہ اخی اب کے پاس آیا ۔ بادشاہ اخی اب نے اس سے کہا کہ وہ ا سکے ساتھ رتھ میں آجا ئے ۔ 34 بن ہدد نے اس کو کہا ، " اخی اب ! میں تمہیں وہ شہر دو ں گا جو میرے باپ نے تمہا رے با پ سے لئے تھے۔ اور تم دمشق میں ویسے ہی دکانیں رکھ سکتے ہو جیسے کہ میرے باپ نے سامریہ میں کیا تھا ۔" اخی اب نے جواب دیا ، " اگر تمہیں یہ منظور ہوتو میں تمہیں جانے کی آزادی دیتا ہوں ۔" اس طرح دوبارہ بادشاہوں نے ایک امن کا معاہدہ کیا تب بادشاہ اخی اب نے بادشاہ بن ہدد کو آزادی سے جانے دیا ۔ 35 نبیوں میں سے ایک نے دوسرے نبی سے کہا ،" مجھے مار !" اس نے کہا کیوں کہ خدا وند نے حکم دیا تھا لیکن دوسرے نبی نے اس کو مارنے سے انکار کیا ۔ 36 اس لئے پہلے نبی نے کہا ، " تم نے خدا وند کے حکم کی تعمیل نہیں کی ۔ اس لئے ایک شیر ببر جب تم یہ جگہ چھو ڑوگے تم کو مار ڈالے گا ۔" دوسرے نبی نے وہ جگہ چھو ڑی اور ایک شیر ببر نے اس کو مار ڈالا ۔ 37 پہلا نبی دوسرے آدمی کے پاس گیا اور کہا ، " مجھے مار !" اس آدمی نے اس کو مارا اور نبی کو چوٹ پہنچائی ۔ 38 اس لئے نبی نے اپنے چہرے کو کپڑے سے لپیٹا ۔ اس طرح کوئی بھی نہ دیکھ سکا کہ وہ کون تھا ۔ نبی گیا اور سڑک پر بادشاہ کا انتظار کیا ۔ 39 بادشاہ وہاں آیا اور نبی نے اسکو کہا ، " میں جنگ میں لڑ نے گیا ہم میں سے ایک آدمی ایک دشمن سپاہی کو میرے پاس لایا ۔ آدمی نے کہا ، " اس آدمی کی نگرانی کرو ۔ اگر یہ بھاگ گیا تو اس کی جگہ تم کو اپنی زندگی دینی ہوگی یا تمہیں ۷۵ پاؤنڈ چاندی جر مانہ دینا ہوگا ۔" 40 لیکن میں دوسری چیزوں میں مصروف ہوگیا اس لئے وہ آدمی بھاگ گیا ، " اِسرائیل کے بادشاہ جواب دیا ، " تم نے کہا ہے کہ تم سپا ہی کے فرار ہونے کے قصور وار ہو اس لئے تم جواب جانتے ہو تم کو وہی کرنا چاہئے جو آدمی نے کہا ، " 41 تب نبی نے کپڑا اپنے منہ پر سے ہٹایا ۔ اسرائیل کے بادشاہ نے اس کو دیکھا تو یہ جانا کہ وہ نبیوں میں سے ایک ہے ۔ 42 پھر نبی نے بادشاہ سے کہا ، " خدا وند تم کو کہتا ہے تم نے اس آدمی کو آزاد چھو ڑ دیا جسے میں نے کہا تھا کہ اسے مرنا ہوگا ۔ اس لئے تم اس کی جگہ لوگے ۔ تم مرو گے ۔ اور تمہارے لوگ دشمنوں کی جگہ لیں گے ۔ تمہارے لوگ مریں گے ۔ 43 پھر بادشاہ سامر یہ اپنا گھر واپس گیا وہ پریشان اور فکر مند تھا ۔

1 Kings 21

1 بادشاہ اخی اب کا محل سامریہ کے شہر میں تھا ۔ محل کے نزدیک ایک انگور کا باغ تھا ۔ نبوت نامی ایک شخص اس باغ کا مالک تھا وہ یزرعیل کا رہنے والا تھا ۔ 2 ایک دن اخی اب نے نبوت سے کہا ، " اپنا کھیت مجھے دو میں اسے ترکاری کا باغ بنا نا چاہتا ہوں ۔ تمہارا کھیت میرے محل کے قریب ہے میں تم کو اس کے بدلے میں ایک اچھا انگور کا کھیت دونگا یا اگر تم بہتر سمجھو تو میں تمہیں اس کی رقم ادا کروں گا ۔" 3 نبوت نے جواب دیا ، " میں اپنی زمین تمہیں کبھی نہیں دونگا یہ زمین میرے خاندان کی ہے ۔" 4 اس لئے اخی اب گھر گیا وہ پریشان ہوا اور نبوت پر غصہ میں تھا ۔ یزر عیل کے آدمی نے جو کہا اس کو اس نے پسند نہیں کیا ۔ ( نبوت نے کہا تھا " میں اپنے خاندان کی زمین نہیں دونگا ۔") اخی اب اپنے بستر پر لیٹ گیا وہ اپنا چہرہ پلٹا لیا اور کھا نے سے انکار کیا ۔ 5 اخی اب کی بیوی ایزبل اس کے پاس گئی ایزبل نے اس کو کہا ، " تم پریشان کیوں ہو ؟ تم کھانے سے کیوں انکار کر تے ہو ؟" 6 اخی اب نے جواب دیا ، " میں نبوت سے کہا جو یزر عیل کا رہنے والا آدمی ہے کہ اپنا کھیت مجھے دے میں نے اس سے کہا کہ میں اس کی پوری قیمت دونگا یا وہ بہتر سمجھے تو میں اس کو دوسرا کھیت دوں گا لیکن نبوت نے اپنا کھیت مجھے دینے سے انکار کیا ۔" 7 ایزبل نے جواب دیا ، " لیکن تم اسرائیل کے بادشاہ ہو اپنے بستر سے اٹھو کچھ کھا لو تا کہ اپنے کو بہتر محسوس کرو میں نبوت کا کھیت تمہارے لئے لونگی ۔" 8 پھر ایزبل نے چند خطوط لکھے اس نے خطوط پر اخی اب کے دسخط اور نام لکھے وہ اخی اب کی ذاتی مہر خطوں پر لگائی ۔ پھر اس نے ان بزرگوں (قائدین ) کو اور اہم آدمیوں کو بھیجا جو نبوت کی طرح اس شہر میں رہتے تھے ۔ 9 خط میں یہ تھا : اعلان کرو کہ ایک دن روزہ کا ہوگا جب لوگ کچھ نہیں کھائیں گے ۔پھر شہر کے تمام لوگوں کو ایک میٹنگ کے لئے اکٹھا کرو اس میٹنگ میں ہم نبوت کے متعلق بات کریں گے ۔ 10 کچھ آدمیوں کو دیکھو جو نبوت کے متعلق جھوٹ کہیں کہ نبوت بادشاہ کے اور خدا کے خلاف کہتا ہے پھر نبوت کو شہر کے باہر لے جاؤ اور پتھروں سے مار ڈالو ۔ 11 پھر بزر گوں (قائدین ) اور یزرعیل کے اہم آدمیوں نے حکم کی اطاعت کی ۔ 12 قائدین نے اعلان کیا ایک دن روزہ کا ہوگا جب تمام لوگ کچھ نہیں کھائیں گے ۔ اس دن انہوں نے سب لوگوں کو مجلس میں بلایا ۔ نبوت کو ایک خاص جگہ لوگوں کے سامنے رکھا ۔ 13 تب دو آدمیوں نے لوگوں سے کہا کہ انہوں نے سنا کہ نبوت بادشاہ کے اور خدا کے خلاف کہتا ہے ۔ اس لئے لوگوں نے نبوت کو شہر سے باہر لے گئے پھر انہوں نے اسکو پتھروں سے مارڈالا ۔ 14 تب قائدین نے ایز بل کو پیغام بھیجا ۔ پیغام میں کہا گیا تھا :"نبوت کو مار ڈا لا گیا ۔" 15 جب ایزبل نے یہ سنا تو اس نے اخی اب سے کہا ، " نبوت مر گیا ہے ۔ اب تم جا سکتے ہو اور وہ کھیت جو تم چاہتے تھے لے لو ۔" 16 اس لئے اخی اب انگور کے کھیت کو گیا اور اس کو اپنے لئے لے لیا ۔ 17 اس وقت خدا وند نے ایلیاہ سے کہا ( ایلیاہ تشبی کا رہنے والا نبی تھا ) خدا وند نے کہا ، 18 " سامر یہ میں بادشاہ اخی اب کے پاس جاؤ ۔ اخی اب نبوت کے انگور کے کھیت پر ہوگا ۔ وہ وہاں کھیت کو اپنی ملکیت میں لینے کے لئے ہے ۔ 19 اخی اب سے کہو کہ میں خدا وند اس سے کہتا ہوں : اخی اب تم نے نبوت کو مارڈا لا اب تم اس کی زمین لے رہے ہو ۔ اس لئے میں تم سے کہتا ہوں جس جگہ نبوت مرا ہے تم بھی اسی جگہ مرو گے ۔ جس جگہ کتوں نے نبوت کا خون چاٹا ہے اسی جگہ کتے تمہارا بھی خون چاٹیں گے ۔" 20 اس لئے ایلیاہ اخی اب کے پاس گیا ۔ اخی اب نے ایلیاہ کو دیکھا اور کہا ، " تم نے مجھے پھر پا لیا تم ہمیشہ میرے خلاف ہو ۔" ایلیاہ نے جواب دیا ، " ہاں میں نے تم کو دوبارہ پایا تم نے ہمیشہ اپنی زندگی کو خدا وند کے خلاف گناہ کرنے میں گزاردی ۔ 21 اس لئے خدا وند تم کو کہتا ہے کہ میں تمہیں تبا ہ کروں گا میں تم کو مارڈالوں گا اور تمہارے خاندان کے ہر مرد آدمی کو بھی ۔ 22 تمہارا خاندان بھی ایسا ہی ہوگا جیسا کہ نباط کے بیٹے یُربعام کا خاندان اور تمہارا خاندان ۔ بادشاہ بعشا کے خاندان کے ما نند ہوگا ۔ یہ دونوں خاندان بالکل تباہ ہو گئے تھے ۔ میں یہ تمہارے ساتھ بھی کروں گا کیوں کہ تم نے مجھے غصہ میں لایا ہے ۔ تم بنی اسرائیلیوں سے گناہ کروانے کا سبب ہو ۔ 23 اور خدا وند یہ بھی کہتا ہے تمہاری بیوی ایزبل کی لاش شہر یزر عیل میں کتّے کھائیں گے ۔ 24 تمہارے خاندان کا جو بھی آدمی شہر میں مرے گا اس کو کتّے کھا ئیں گے ۔ کوئی بھی آدمی جو کھیتوں میں مرے گا اس کو پرندے کھا ئیں گے ۔" 25 دوسرے کسی آدمی نے اتنی برائیاں اور گناہ نہیں کیں جتنی کہ اخی اب نے ۔ اس کے ان چیزوں کے کرنے کا سبب اس کی بیوی ایز بل تھی ۔ 26 اخی اب نے بہت بڑا گناہ کیا اور ان لکڑی کے ٹکڑوں ( بُتوں کی عبادت کی ۔ یہ وہی چیز تھی جو اموری لوگوں نے کی تھی ۔ اور خدا وند نے ان سے زمین لے لی اور بنی اسرائیلیوں کو دی ۔ 27 ایلیاہ کے کہنے کے بعد اخی اب بہت غمگین تھا اس نے اپنے کپڑے پھا ڑ لئے تھے یہ بتا نے کے لئے کہ وہ غمزدہ ہے ۔ تب اس نے خاص سوگ کے کپڑے ڈال لیا ۔ اخی اب نے کھا نے سے انکار کیا وہ اسی خاص کپڑوں میں سو گیا اخی اب بہت غمزدہ اور پریشان تھا ۔ 28 خدا وند نے ایلیاہ نبی سے کہا ۔ 29 " کیا تم دیکھتے ہو کہ اخی اب میرے سامنے کتنا خاکسار ہوگا ۔ اس وجہ سے میں اس کی پوری زندگی میں مصیبت نہ آنے دونگا ۔ اس کا بیٹا کے بادشاہ بننے تک میں انتظار کروں گا ۔ تب پھر میں اخی اب کے خاندان پر مصیبت کا سبب بنوں گا ۔"

1 Kings 22

1 دوسال کے درمیان اسرائیل اور ارام میں امن تھا۔ 2 تب تیسرے سال کے درمیان یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط اسرائیل کے بادشاہ اخی اب سے ملنے گیا ۔ 3 اس وقت اخی اب اپنے افسروں سے پو چھا ، " یار کرو کہ ارام کے بادشاہ جلعاد میں رامات کو ہم سے لیا ! ہم نے رامات کو واپس لینے کے لئے کیوں کچھ نہیں کیا ؟ یہ ہمارا شہر ہونا چا ہئے ۔" 4 اس لئے اخی اب نے بادشاہ یہوسفط سے پو چھا ، " کیا تم ہمارے ساتھ شامل ہو گے اور رامات پر ارام کی فوجوں کے خلاف لڑو گے ؟" یہوسفط نے جواب دیا ، " ہاں میں شامل ہوں گا میرے سپاہی اور گھو ڑے تمہا ری فوج میں شامل ہو نے کیلئے تیار ہے ۔ 5 لیکن پہلے ہم کو خداوند کا مشورہ لینا ہو گا ۔" 6 اس لئے اخی اب نے ایک نبیوں کی مجلس منعقد کی اس وقت تقریباً ۴۰۰ نبی تھے ۔ اخی اب نے نبیوں سے پو چھا ، " کیا مجھے جا کر رامات میں ارام کی فوج سے لڑنا ہو گا ؟ یا مجھے دوسرے وقت کا انتظار کرنا ہو گا ؟" نبیوں نے جواب دیا ، " تمہیں اب جانا اور لڑنا ہو گا ۔ خداوند تمہیں جیتنے کی اجازت دے گا۔" 7 لیکن یہوسفط نے کہا ، " کیا یہاں کو ئی اور خداوند کا نبی ہے ؟ اگر ہے تو ہمیں ان سے پوچھنا ہو گا کہ خدا کیا کہتا ہے ۔" 8 بادشاہ اخی اب نے جواب دیا ، " یہاں ایک اور نبی ہے ۔ اس کا نام میکایاہ ہے جو املہ کا بیٹا ہے ۔ لیکن میں اس سے نفرت کرتا ہوں۔ جب وہ خداوند کے لئے کہتا ہے تو وہ میرے لئے کو ئی اچھی بات نہیں کہتا ۔ وہ ہمیشہ وہی باتیں کہتا ہے جسے میں پسند نہیں کرتا ہو ں۔" یہوسفط نے کہا ، " بادشاہ اخی اب تمہیں اُن چیزوں کو نہیں کہنا چا ہئے ۔" 9 اس لئے بادشاہ اخی اب نے اپنے افسروں میں سے ایک کو کہا جا ؤ اور میکا یاہ کو دیکھو ۔ 10 اس وقت دو بادشا ہ شاہی لباس پہنے ہو ئے اپنے تختوں پر بیٹھے تھے ۔ یہ انصاف کی جگہ تھی جو سامریہ کے دروازے کے قریب تھی ۔ تمام نبی ان کے سامنے کھڑے تھے ۔ وہ ان کے حضور پیشین گوئی کررہے تھے ۔ 11 نبیوں میں ایک کانام صدقیاہ تھا ۔ وہ کنعانہ کا بیٹا تھا ۔ صدقیاہ نے چند لو ہے کے سینگ بنا ئے تھے ۔ تب اس نے اخی اب کو کہا ، " خداوند کہتا ہے تم اس لو ہے کے سینگ کو ارام کی فوج کے خلاف لڑ نے کیلئے استعمام ل کرو گے۔ تم ان کوشکست دو گے اور ان کو تباہ کروگے ۔" 12 صدقیاہ نے جو کہا دوسرے تمام نبیوں نے اس کو منظور کیا ۔ نبی نے کہا ، " تمہا ری فوج کو اب آگے بڑھنا چا ہئے ۔ انہیں ارام کی فوج کے خلاف رامات پر لڑائی لڑنی ہو گی ۔ تم لڑائی جیتو گے خداوند نے جیت کی اجازت دی ہے ۔" 13 جب یہ واقعہ ہو رہا تھا افسر میکایاہ کو ڈھونڈنے گیا افسر نے میکایاہ کو پایا اور اس کو کہا ۔ دوسرے تمام نبیوں نے کہا کہ بادشاہ کامیاب ہوگا اس لئے میں تم سے کہتا ہوں کہ وہی کہو جو کہتے ہیں ۔ تم یہ خوشخبری دو ۔" 14 لیکن میکایاہ نے جواب دیا ، " نہیں ! خدا وند کی حیات کی قسم میں وہی باتیں کہتا ہوں جو خدا وند مجھ سے کہنے کے لئے کہتا ہے ۔" 15 تب میکایاہ بادشاہ اخی اب کے سامنے کھڑا رہا ۔ بادشاہ نے اس کو پو چھا میکایاہ ، " کیا مجھے اور بادشاہ یہوسفط کو فوج میں شامل رہنا ہوگا اور کیا ہم کو اب رامات میں ارام کی فوج کے خلاف لڑ نا ہوگا ؟" میکایاہ نے جواب دیا ، " ہا ں تمہیں جانا ہوگا اور اب ان سے لڑ نا ہوگا خدا وند تمہیں جیتنے دیں گے۔" 16 لیکن اخی اب نے جواب دیا ، " تم خدا وند کی قوت سے نہیں کہہ رہے ہو تم اپنے ہی الفاظ کہہ رہے ہو اس لئے مجھ سے سچائی کہو ۔ مجھے کتنی بار تم سے کہنا ہوگا ۔ مجھے کہو کہ خدا وند کیا کہتا ہے ۔" 17 میکایاہ نے جواب دیا ، " میں دیکھ سکتا ہوں کہ کیا ہوگا ۔ اسرائیل کی فوج پہاڑ یوں پر منتشر ہوجائے گی وہ بغیر کسی راستہ بتانے والے کے بھیڑوں کی طرح ہونگے یہی کچھ خدا وند کہتا ہے ، " ان آدمیوں کا کوئی قائد نہیں ہے انہیں لڑ نا نہیں گھر جانا ہوگا ۔" 18 تب اخی اب نے یہو سفط سے کہا، " دیکھو! میں تم سے کہہ چکا ہوں یہ نبی میرے بارے میں اچھی باتیں کبھی نہیں کہتا ۔ وہ ہمیشہ وہی باتیں کہتا ہے جو میں سُننا نہیں چاہتا ۔" 19 لیکن میکایاہ خدا وند کے بارے میں کہنا جاری رکھا ۔ میکایاہ نے کہا ، سُنو ! یہ الفاظ خدا وند کہتا ہے : ۔ میں نے خدا وند کو دیکھا کہ وہ جنّت میں تخت پر بیٹھا ہے اس کے فرشتے اس کے قریب کھڑے ہیں ۔ 20 خدا وند نے کہا ، ' کیا تم میں سے کسی نے بادشاہ اخی اب کو فریب دیا ہے ؟ میں چاہتا ہوں کہ وہ جائے اور ارام کی فوج کے خلاف رامات میں لڑے تب وہ مارڈ الا جائے گا ۔' فرشتوں کو کیا کرنا چاہئے اس کے بارے میں وہ سب راضی نہ ہوئے ۔ 21 تب ایک فرشتہ خدا وند کے پاس گیا اور کہا ، ' میں اس کو فریب دونگا ۔' 22 خدا وند نے جواب دیا ، ' تم بادشاہ اخی اب کو کیسے فریب دوگے ۔ ' فرشتے نے جواب دیا ، ' میں اخی اب کے سب نبیوں کو پریشان کروں گا میں نبیوں کو کہوں گا کہ وہ بادشاہ اخی اب سے جھوٹ بولیں ۔ نبیوں کے پیغام جھو ٹے ہونگے ۔' اس لئے خدا وند نے کہا ، " بہت اچھا ، جاؤ اور بادشاہ اخی اب کو فریب دو تم کامیاب ہوگے ۔" 23 میکایاہ نے اس کی کہانی ختم کی تب اس نے کہا ، " اس طرح یہ واقعہ یہاں ہوا ۔ خدا وند نے تمہارے نبیوں کو تم سے جھوٹ کہنے کا سبب بنایا ۔ خدا وند نے خود طئے کیا کہ بڑی مصیبت تم پر آنی چاہئے ۔" 24 تب صدقیاہ نبی میکا یاہ کے پاس گیا ۔ صدقیاہ نے میکایاہ کے چہرے پر چوٹ پہنچا ئی ۔ صدقیاہ نے کہا ، " کیا تم حقیقت میں یقین کر تے ہو کہ خدا وند کی عظیم طاقت مجھے چھو ڑ چکی ہے اور اب تمہارے ذریعہ کہہ رہی ہے ۔" 25 میکایاہ نے جواب دیا ، " جلد ہی مصیبت آئے گی ۔ اس وقت تم جاؤ گے اور ایک چھو ٹے کمرے میں چھپ جاؤ گے اور تمہیں معلوم ہوگا کہ میں سچّائی بیان کر رہا ہوں ۔" 26 تب بادشاہ اخی اب نے اپنے ایک افسر کو حکم دیا کہ میکایاہ کو گرفتار کرے ۔ بادشاہ اخی اب نے کہا ، " اس کو گرفتار کرو اور اس کو شہر کے گورنر عمّون اور شہزادہ یُوآس کے پاس لے جاؤ ۔ 27 انہیں کہو کہ میکایاہ کو قید میں رکھے اس کو صرف روٹی اور پانی دو ۔ اس کو وہاں اس وقت تک رکھو جب تک میں لڑائی سے گھر واپس نہ آؤں ۔" 28 میکایاہ نے زور سے کہا ، " تم سب لوگ سنو میں کیا کہتا ہوں ! بادشاہ اخی اب ! لڑائی سے اگر آپ جنگ سے گھر زندہ واپس آگئے تب معلوم ہوجائے گا کہ میری بات خدا کی جانب سے نہیں ہے ۔" 29 تب بادشاہ اخی اب اور بادشاہ یہوسفط ارام کی فوج کے خلاف لڑ نے رامات کو گئے ۔ یہ اس علاقے میں تھا جو جِلعاد کہلا تا ہے ۔ 30 اخی اب نے یہوسفط سے کہا ، " ہم لڑا ئی کے لئے تیار ہوں گے ۔ میں ایسے کپڑے پہنوں گا جس سے معلوم ہوگا کہ میں بادشاہ نہیں ہوں لیکن اپنے خاص کپڑے پہنو جس سے معلوم ہو کہ تم بادشاہ ہو ۔" اس طرح اسرائیل کے بادشاہ نے جنگ شروع کی ایسا لباس پہنا جس سے معلوم نہیں ہوا کہ بادشاہ تھا 31 ارام کے بادشاہ کے پاس ۳۲ رتھوں کے سپہ سالار تھے ۔ اس بادشاہ نے ان ۳۲ رتھ کے سپہ سالاروں کو حکم دیا کہ اسرائیل کے بادشاہ کو دیکھو ۔ ارام کے بادشاہ نے سپہ سالاروں سے کہا انہیں بادشاہ کو مارنا ہوگا ۔ 32 اس لئے دوران جنگ ان سپہ سالارو ں نے بادشاہ یہوسفط کو دیکھا سپہ سالاروں نے سمجھا کہ یہی اسرائیل کا بادشاہ ہے اس لئے وہ اس کو جان سے مارنے گئے ۔ یہوسفط نے پکارنا شروع کیا ۔ 33 سپہ سالاروں نے دیکھا کہ وہ بادشاہ اخی اب نہیں تھا ۔ اس لئے انہوں نے اس کو نہیں ہلاک کیا ۔ 34 لیکن ایک سپا ہی نے ہوا میں تیر چلایا وہ کسی خاص آدمی کو نشانہ نہیں لگا رہا تھا لیکن اس کا تیر اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کو لگا ۔ تیر بادشاہ کو ایسی جگہ لگا جہاں زرہ بکتر سے ڈھکا نہیں تھا ۔ اس لئے بادشاہ اخی اب نے اس کے رتھبان سے کہا ، " مجھے تیر لگا ہے رتھ کو اس علاقہ سے باہر لے چلو ۔ ہمیں لڑائی کے علاقے سے دور جانا چاہئے ۔ " 35 فوجوں میں گھمسان لڑائی جاری تھی ۔ بادشاہ اخی اب رتھ میں ہی رہا ۔ وہ رتھ کے کنارے کے پہلوؤں پر ٹیک لگا کر ارام کی فوج کو دیکھ رہا تھا۔ اس کا خون بہہ کر رتھ کے نچلے حصے میں پھیل گیا تھا ۔ اس کے بعد میں رات کو بادشاہ مر گیا ۔ 36 سورج کے غروب ہوتے وقت اسرائیل کی فوج کے سب آدمیوں کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنے شہر کو اپنی زمین پر واپس جائیں ۔ 37 اس طرح بادشاہ اخی اب مر گیا ۔ کچھ لوگ اس کی لاش کو سامریہ لے گئے ۔ انہوں نے اس کو وہاں دفن کیا ۔ 38 آدمیوں نے اخی اب کی رتھ کو سامریہ میں پانی کے چشمے پر صاف کیا کتو ں نے رتھ میں لگا ہوا بادشاہ اخی اب کے خون کو چاٹا ۔ اور فاحشا ؤں نے اپنے کو دھونے کے لئے پانی کو استعمال کیا۔ یہ باتیں اسی طرح ہو ئیں جیسا کہ خداوند نے کہا تھا کہ ایسا ہو گا ۔ 39 وہ سب کارنا مے جو بادشاہ اخی اب نے اپنے دور حکومت میں کیا وہ کتاب " تاریخ سلاطین اسرائیل " میں لکھا ہوا ہے اور اس کتاب میں ہا تھی کے دانت کے متعلق بھی کہا گیا ہے ۔ جو بادشاہ نے محل کو خوبصورت بنا نے کے لئے استعمال کیا تھا ۔ اور کتاب میں شہروں کے تعلق سے بھی کہا گیا ہے جو بادشاہ نے بنوا یا تھا ۔ 40 اخی اب مرگیا اور اس کے اجداد کے ساتھ دفن ہوا ۔ اس کا بیٹا اخزیاہ اس کے بعد دوسرا بادشا ہ ہوا ۔ 41 چوتھے سال کے دوران جب اخی اب اسرائیل کا بادشا ہ تھا یہوسفط یہوداہ کا بادشا ہ ہوا۔ یہوسفط آسا کا بیٹا تھا ۔ 42 یہوسفط جب بادشا ہ ہوا تو ۳۵ سال کا تھا ۔یہوسفط نے یروشلم میں ۲۵ سال حکومت کی ۔ یہوسفط کی ماں کا نام عزوبہ تھا ۔ عزوبہ سلحی کی بیٹی تھی ۔ 43 یہوسفط اچھا تھا ۔ اس نے اپنے باپ کی طرح ہی کام کئے ۔ اس نے تمام احکام کی اطاعت کی جو خداوند نے چا ہا ۔ لیکن یہوسفط نے اعلی جگہوں کو تباہ نہیں کیا۔ لوگوں نے اس جگہ پر قربانی پیش کرنا اور خوشبو جلانا جا ری رکھا ۔ 44 یہوسفط نے ایک امن کا معاہدہ اسرائیل کے بادشاہ سے کیا ۔ 45 یہوسفط بہت بہا در تھا اور کئی جنگیں لڑی تھیں تمام کارنا ے جو اس نے کیا " تاریخ سلاطین یہوداہ " میں لکھی ہو ئی ہیں ۔ 46 یہوسفط نے اُن تمام مردوں اور عورتوں کو جو جنسی تعلقات کے لئے اپنے جسموں کو بیچتے تھے عبادت کی جگہوں کو چھوڑ نے پر مجبور کیا ۔ وہ لوگ ان عبادت کی جگہو ں کی خدمت اپنے بادشاہ آسا کے زمانے میں کئے تھے ۔ 47 اس زمانے میں ادوم کی زمین پر بادشاہ نہیں تھا ۔ا س زمین پر گورنر حکومت کرتا تھا گورنر کو یہوداہ کے بادشاہ نے چُنا تھا ۔ 48 بادشاہ یہوسفط نے کچھ تجارتی جہاز بنوائے تھے ۔ وہ چاہتا تھا کہ جہاز اوفیر تک جا کر اس جگہ سے سونا لائے ۔ لیکن جہاز وہاں کبھی نہیں گئے ۔ وہ ان کی ہی بندرگاہ عصیون جابر پر تباہ ہو گئے ۔ 49 اسرائیل کا بادشاہ اخزیاہ نے اپنے ذاتی ملاح کو یہوسفط کے آدمیوں کے ساتھ ان کے جہازوں پر رکھنے کی پیشکش کی ۔ لیکن یہوسفط نے اخزیاہ کے آدمیوں کو قبول کرنے سے انکار کیا ۔ 50 یہوسفط مرگیا اور اس کے بعد اجداد کے ساتھ دفن ہوا ۔ وہ اپنے اجداد کے پاس شہر داؤد میں دفن ہوا پھر اس کا بیٹا یُہورام بادشاہ ہوا ۔ 51 اخزیاہ اخی اب کا بیٹا تھا ۔ وہ یہوسفط کے یہودا ہ پر حکومت کر نے کے ستر ہویں سال کے دوران اسرائیل کا بادشا ہ ہوا تھا ۔ اخزیاہ نے سامریہ میں دوسال تک حکومت کی ۔ 52 اخزیاہ نے خداوند کے خلاف گناہ کئے ۔ اس نے وہی کام کئے جیسا کہ اس کا باپ اخی اب، اسکی ماں ایزبل ، اورنباط کا بیٹا یربعام کر چکے تھے ۔ یہ تمام حا کم بنی اسرائیلیو ں کو مزید گناہ کی طرف لے گئے ۔ 53 اخزیاہ نے جھو ٹے خدا بعل کی پرستش کی اور خدمت کی جیسا کہ اس سے پہلے اس کے باپ نے کی تھی ۔ اور خداوند اسرائیل کے خدا کو بہت زیادہ غصہ میں لانے کا سبب بنا ۔خداوند اخزیاہ پر غصہ میں تھا جیسا کہ اس سے پہلے اس کے باپ پرغصّہ میں تھا ۔

2 Kings 1

1 اخی اب کے مر نے کے بعد موآب نے اسرائیل کے خلاف بغاوت کی ۔ 2 ایک دن اخزیاہ سامر یا ہ میں اپنے گھر کی چھت پر تھا کہ اخزیاہ لکڑی کے چھجّے سے نیچے گرا ۔ وہ بری طرح زخمی ہوا ۔ اخزیاہ نے پیغام رسانوں کو بلایا اور ان سے کہا ، "عقرون کے دیوتا بعل زبوب کے کاہنوں کے پاس جاؤ ۔ ان سے پو چھو کہ کیا میں اپنے زخموں سے اچھا ہو جاؤنگا ۔" 3 لیکن خدا وند کے فرشتے نے ایلیاہ تشبی سے کہا ، " بادشاہ اخزیاہ نے پیغام رساں سامریہ سے بھیجے ہیں جاؤ ان سے ملو ۔ ان کو کہو ، ' اسرائیل میں صرف ایک خدا ہے اس لئے پھر تم لوگ سوالات پو چھنے کے لئے کیوں بعل زبوب عقرون کے دیوتا کے پاس جا رہے ہو ؟ " 4 بادشاہ اخزیاہ سے یہ باتیں کہو ۔ تم نے پیغام رسانوں کو بعل زبوب سے سوالات کرنے کے لئے بھیجا چونکہ تم نے ایسا کیا خدا وند کہتا ہے : تم اپنے بستر سے نہیں اٹھو گے تم مر جاؤ گے ۔" تب ایلیاہ یہ الفاظ اخزیاہ کے خادموں سے کہکر نکل گیا ۔ 5 پیغام رساں اخزیاہ کے پاس واپس آئے ۔اخزیاہ نے پیغام رسانوں سے کہا ، " تم اتنی جلدی کیوں واپس آئے ؟" 6 پیغام رسانوں نے اخزیاہ سے کہا ، " ایک آدمی ہم سے ملنے آیا وہ ہم سے بولا بادشاہ کے پاس واپس جاؤ اور اس کو کہو کہ خدا وند یہ کہتا ہے ، ' اسرائیل میں ایک خدا ہے ! پھر تم پیغام رسانوں کو اپنے سوالات کا جواب پوچھنے عقرون کے دیوتا بعل زبوب کے پاس کیوں بھیجے ہو ؟" چونکہ تم نے یہ باتیں کیں اس لئے تم اپنے بستر سے نہیں اٹھو گے ، تم مر جاؤ گے ۔" 7 اخزیاہ نے پیغا م رسا نوں سے کہا ، " وہ آدمی جو تم سے ملا اور ساری باتیں کہی اسے بیان کرو ۔" 8 پیغام رسانوں نے اخزیاہ کو جواب دیا ، " وہ آدمی بالوں سے بنے کپڑے پہنا تھا ۔ اپنے کمر میں چمڑے کا کمر بند کسے ہوئے تھا ۔" تب اخزیاہ نے کہا ، " وہ ایلیاہ تشبی تھا ۔" 9 اخزیاہ نے ایک سپہ سالار اور ۵۰ آدمیوں کو ایلیاہ کے پاس بھیجا ۔ سپہ سالار ایلیاہ کے پاس گیا ۔ اس وقت ایلیاہ ایک پہاڑی کے اوپر بیٹھا تھا اس سپہ سالار نے ایلیا ہ سے کہا ، " خدا کا آدمی بادشاہ کہتا ہے ، 'نیچے آؤ ۔" 10 ایلیاہ نے ۵۰ آدمیوں کے سپہ سالار کو جواب دیا ، " اگر میں خدا کا آدمی ( نبی ) ہوں تو جنت سے آ گ نیچے آئے اور تمہیں اور تمہارے ۵۰ آدمیوں کو جلادے ۔" پھر جنت سے آ گ نیچے آئی اور سپہ سالار اور اسکے ۵۰ آدمیوں کو تباہ کردی ۔ 11 اخزیاہ نے دوسرے سپہ سالار کو ۵۰ آدمیو ں کے ساتھ ایلیاہ کے پاس بھیجا ۔ سپہ سالار نے ایلیاہ سے کہا ، " خدا کا آدمی ، بادشاہ کہتا ہے جلدی سے نیچے آؤ !" 12 ایلیاہ نے سپہ سالار اور ۵۰ آدمیوں سے کہا ، " اگر میں خدا کا آدمی ہوں جنّت سے آ گ کو نیچے آنے دو تا کہ تم کو اور پچاس آدمیوں کو تباہ کرے ۔" تب خدا کی آ گ جنت سے نیچے آئی اور سپہ سالار اور اسکے ۵۰ آدمیوں کو تباہ کردی ۔ 13 اخزیاہ نے تیسرے سپہ سالار کو بھیجا ۔ تیسرا سپہ سالا رایلیاہ کے پاس آیا ، سپہ سالار اپنے گھٹنوں کے بل نیچے گِرا سپہ سالار ایلیاہ سے گڑ گڑ اتے ہو ئے کہا ، " اے خدا کے آدمی میں تم سے التجا کرتا ہوں براہ کرم مجھ پر اور اپنے اس پچاس خادمو ں پر رحم کر ۔ میری اور انکی زندگیوں کو بخش دے ۔ 14 جنت سے آ گ نیچے آئی تھی اور پہلے دو سپہ سالاروں اور انکے ۵۰ آدمیوں کو تباہ کردی تھی لیکن اب رحم کرو اور ہم کو زندہ رہنے دو ۔" 15 خدا وند کے فرشتے نے ایلیاہ سے کہا ، " سپہ سالار کے ساتھ جاؤ اس سے ڈرو مت ۔" اس لئے ایلیاہ سپہ سالار کے ساتھ بادشاہ اخزیاہ سے ملنے گیا ۔ 16 ایلیاہ نے اخزیاہ کو کہا خدا وند یوں کہتا ہے ، " اسرائیل میں ایک خدا ہے ! تم کیوں پیغام رسانوں کو عقرون کے دیوتا بعل زبوب سے اپنے سوالات کا جواب لینے بھیجے ہو ؟ چونکہ تم نے ایسا کیا ہے اس لئے تم اپنے بستر سے نہیں اٹھو گے تم مرجاؤ گے ۔" 17 اخزیاہ مر گیا جیسا کہ خدا وند نے ایلیاہ کے ذریعہ کہا ۔ اخزیاہ کو بیٹا نہیں تھا اس لئے یورام اخزیاہ کے بعد نیا بادشاہ ہوا ۔ جب یہوسفط کا بیٹا یہورام یہوداہ کا بادشاہ تھا تو اس کی حکومت کے دوسرے سال کے دوران یورام حکومت کرنی شروع کی ۔ 18 جو دوسری سبھی چیزیں اخزیاہ نے کیں وہ کتاب تاریخ سلاطین اسرائیل میں لکھی ہیں ۔

2 Kings 2

1 اب خداوند کے لئے وقت آ گیا ہے ایلیاہ کو طوفان کے ساتھ اوپر جنت میں اٹھا نے کا ۔ ایلیاہ الیشع کے ساتھ جلجال کو گیا ۔ 2 ایلیاہ نے الیشع سے کہا ، " براہ کرم یہاں ٹھہرو کیونکہ خداوند نے مجھے بیت ایل کو جانے کیلئے کہا ہے ۔" لیکن الیشع نے کہا ، " میں خداوند کی زندگی اور تمہا ری زندگی کی قسم کھا تا ہوں کہ میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا ۔" اسلئے وہ لو گ بیت ایل چلے گئے۔ 3 بیت ایل کے نبیوں کا گروہ الیشع کے پاس آیا اور اس سے کہا ، " کیا تم جانتے ہو خداوند تمہا رے آقا کو آج تم سے لے لے گا ؟" الیشع نے کہا ، " ہاں میں یہ جانتا ہوں اس بارے میں بات مت کرو ۔" 4 ایلیاہ نے الیشع سے کہا ، " براہ کرم یہاں ٹھہرو کیوں کہ خداوند نے مجھ سے کہا کہ یریحو کو جا ؤ ۔" لیکن الیشع نے کہا ، " میں خداوند کی زندگی اور تمہا ری زندگی کی قسم کھا تا ہوں کہ میں تم سے جدا ہونا نہیں چا ہتا ہوں ۔" اس لئے وہ دونوں یریحو چلے گئے ۔ 5 یریحو میں نبیو ں کا گروہ الیشع کے پاس آیا اور اس سے کہا ، " کیا تم جانتے ہو کہ خداوند تمہا رے آقا کو آج لے لے گا؟" الیشع نے جواب دیا ، " ہاں یہ میں جانتا ہوں ا س بارے میں بات نہ کرو۔" 6 ایلیاہ نے الیشع سے کہا ، " براہ کرم یہاں ٹھہرو کیونکہ خداوند نے مجھے کہا ہے کہ دریائے یردن کو جا ؤ۔" الیشع نے جواب دیا ، " میں خداوند کی زندگی کی اور تمہا ری زندگی کی قسم کھا تا ہوں کہ میں تم سے جدا نہیں ہوں گا ۔" اس لئے دو آدمی چلے گئے ۔ 7 وہاں نبیوں کے گروہ کے پچاس آدمی تھے جو ان کے پیچھے چلے تھے ۔ ایلیا ہ اور الیشع دریائے یردن پر رُک گئے ۔پچاس آدمی ایلیاہ اور الیشع سے دور کھڑے رہے ۔ 8 ایلیاہ نے اپنا کوٹ اُتارا اور اس کو لپیٹ کر پانی پر مارا پانی دائیں اور بائیں جانب ہٹ گیا ۔ تب ایلیاہ اور الیشع نے سو کھی زمین سے دریا پار کیا ۔ 9 ان کے دریا پار کرنے کے بعد ایلیاہ نے الیشع سے کہا ، " اس سے پہلے کہ خدا مجھ کو تم سے لے لے تم مجھ سے کیا کروانا چا ہتے ہو؟" الیشع نے کہا ، " میں آپ کی رُوح کا دو گنا حصّہ اپنے لئے چاہتا ہو ں۔ " 10 ایلیاہ نے کہا ، " تم نے ایک اور سخت سوال کیا ہے ۔ اگر تم مجھے اپنے سے دور لے جا تے ہو ئے دیکھو تو وہ تمہیں ملے گا جو تم نے مانگا ہے ۔ اگر تم مجھے اپنے سے دور لے جا تے ہو ئے نہیں دیکھتے ہو توتم وہ نہیں پا ؤگے ۔ جسے تم نے مانگا ہے ۔" 11 ایلیاہ اور الیشع ایک ساتھ باتیں کرتے چل رہے تھے اچانک کچھ گھو ڑے اور رتھ آئے اور ایلیاہ الیشع میں سے ہوا۔ گھوڑے اور رتھ آ گ کی مانند تھی ۔ ایلیاہ کو ایک طوفانی ہوا میں اوپر جنت میں اٹھا لیا گیا ۔ 12 الیشع نے دیکھا اور چلّایا ، " میرے باپ ! میرے باپ! اسرائیل کی رتھ اور اس کے گھوڑ سوار سپا ہی ۔ " الیشع نے ایلیاہ کو دوبارہ کبھی نہیں دیکھا ۔الیشع نے اپنے کپڑوں کو مُٹھی میں پکڑ کر انہیں پھاڑ ڈا لا اپنے غم کو ظاہر کرنے کے لئے ۔ 13 ایلیاہ کا کوٹ زمین پر گر گیا تھا ۔ الیشع نے اسے اٹھا یا تب وہ گیا اور یردن ندی کے کنا رے پر کھڑا ہو گیا ۔ 14 الیشع نے ایلیاہ کا کو ٹ لیا اور اس سے پانی پر مارا ، اور کہا ، " خداوند ایلیاہ کا خدا کہا ں ہے ؟" جب وہ پانی پر مارا ، تو پانی دائیں اور بائیں جانب ہٹ گیا اور تب الیشع نے دریا پار کیا ۔ 15 جب یریحو میں نبیوں کے گروہ نے الیشع کو دیکھا انہوں نے کہا ، " اب ایلیاہ کی رُو ح الیشع پر ہے ۔" تب وہ الیشع کے پاس گئے اور اس کے آگے جھکے ۔ 16 انہوں نے ان سے کہا ، " دیکھو ہمارے پاس پچاس طاقتور آدمی ہیں براہ کرم انہیں جانے دو اور اپنے آقا کو تلاش کرنے دو ۔ ہو سکتا ہے خداوند کی ُروح ایلیاہ کو اوپر لے لی ہو اور اس کو پہا ڑی کی چو ٹی یا کہیں وادی میں گرا دی ہو۔" لیکن الیشع نے جواب دیا ! نہیں ایلیاہ کو تلاش کرنے کے لئے آدمیوں کو مت بھیجو ۔" 17 نبیوں کے گروہ نے اتنی ضد کی کہ وہ اسے اور زیادہ منع کرنے سے شرماگیا۔ تب الیشع نے کہا ، " ٹھیک ہے ایلیاہ کو تلاش کر نے کے لئے لوگوں کو بھیجو۔ نبیوں کے گروہ نے پچاس آدمیوں کو ایلیاہ کو تلاش کرنے کے لئے بھیجا ان لوگوں نے تین دن تک تلاش کیا لیکن انلوگوں نے اسے نہ پایا ۔ 18 اس لئے وہ لوگ یریحو گئے جہا ں الیشع ٹھہرا ہوا تھا ان لوگوں نے اس سے کہا کہ وہ ایلیاہ کو نہ پا سکے ۔ الیشع نے انہیں کہا ، " میں نے نہ جانے کے لئے کہا تھا ۔" 19 شہر کے آدمی نے الیشع سے کہا ، " جناب آپ اس شہر کو عمدہ جگہ میں دیکھ سکتے ہیں لیکن اس کا پانی خراب ہے کیوں کہ زمین سے فصل نہیں اُگتی ۔" 20 الیشع نے کہا ، " میرے پاس ایک نیا کٹورہ لاؤ اور اس میں نمک ڈالو " اس لئے وہ اسے اسکے پاس لایا ۔ 21 تب الیشع اس جگہ سے باہر گیا جہاں پانی زمین سے بہہ رہا تھا ۔ الیشع نے پانی میں نمک کو پھینکا اس نے کہا ، " خدا وند نے کہا ، ' میں اس پانی کو بالکل خالص بنا رہا ہوں پھر یہ کبھی موت کا یا زمین کو بنجر بنانے کا سبب نہیں بنے گا ۔" 22 تب پانی خالص ہوگیا اور پانی آج ک بھی اچھا ہے یہ ویسا ہی ہوا جیسا کہ الیشع نے کہا ۔ 23 الیشع اس شہر سے بیت ایل کو گیا ۔ الیشع پہاڑ پر سے شہر جا رہا تھا اور کچھ لڑ کے شہر کے باہر آرہے تھے وہ الیشع کا مذاق اُڑانے لگے ۔ انہوں نے کہا ، " اے گنجے آدمی اوپر جاؤ ،اے گنجے آدمی اوپر جاؤ !" 24 الیشع نے انہیں مڑ کر دیکھا اس نے خدا وند سے التجا کی کہ ان کا برا ہو ۔ اُسی وقت دو ریچھ جنگل سے آکر لڑ کوں پر حملہ کر دیا وہ بیالیس لڑ کے تھے جنہیں ریچھوں نے پھاڑ دیا ۔ 25 الیشع بیت ایل سے نکلا اور کرمل کی چوٹی پر گیا ۔ وہاں سے الیشع سامریہ چلا گیا ۔

2 Kings 3

1 اخی اب کا بیٹا یورام سامر یہ میں اسرائیل کا بادشاہ ہوا ۔ اس نے یہوسفط کی یہوداہ پر بادشاہت کے اٹھارہویں سال کے دوران حکومت کرنی شروع کی ۔ اس نے بارہ سال تک حکومت کی ۔ 2 یورام نے وہ کام کئے جسے خدا وند برا کہا تھا ۔ وہ اپنے باپ اور ماں کی طرح کام نہیں کیا تھا ۔ کیوں کہ اس نے اس ستون کو ہٹا دیا جو اسکے باپ نے بعل کی پرستش کے لئے بنایا تھا ۔ 3 لیکن وہ نباط کے بیٹے یُر بعام کے گناہوں کو جاری رکھا ۔ یُربعام اسرائیل کو گناہ کرانے کا سبب بنا ۔ یورام نے یُربعام کو گناہوں سے نہیں روکا ۔ 4 میسا موآب کا بادشاہ تھا ۔ میسا کی کئی ذاتی بھیڑیں تھیں ۔ میسا نے ایک لاکھ میمنوں اور ایک لاکھ مینڈھوں کے اُون اسرائیل کے بادشاہ کو دیئے ۔ 5 لیکن جب اخی اب مر گیا تو موآب کے بادشاہ نے اِسرائیل کی حکومت کے خلاف بغاوت کی ۔ 6 تب بادشاہ یورام سامریہ کے باہر گیا اور بنی اسرائیلیوں کو ایک ساتھ جمع کیا ۔ 7 یورام نے قاصدوں کو یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط کے پاس بھیجا یورام نے کہا ، " موآب کا بادشاہ میری سلطنت سے آزاد ہو گیا ہے ۔ کیا تم موآب کے خلاف جنگ کر نے میرے ساتھ چلو گے ؟ " یہوسفط نے کہا ، " ہاں میں تمہارے ساتھ جاؤں گا ۔ ہم ایک ساتھ ایک فوج کی طرح شامل ہوں گے ۔ میرے لوگ تمہارے لوگوں کی طرح ہوں گے اور میرے گھوڑے تمہارے گھوڑوں کی طرح ہونگے ۔" 8 یہوسفط نے یو رام سے پوچھا ، " ہمیں کس راستے سے جانا ہو گا؟" یورام نے جواب دیا ، " ہمیں ادو کے ریگستان سے جانا ہو گا ۔" 9 اس لئے اسرا ئیل کا بادشاہ یہوداہ کے بادشاہ اور ادوم کے بادشاہ کے ساتھ گیا انہوں نے سات دن تک سفر کیا ۔ ان کے ساتھ کا فی مقدار میں پانی ان کی فوجوں اور ان کے جانوروں کے لئے نہیں تھا ۔ 10 آ خر کار اسرائیل کا بادشاہ ( یورام ) نے کہا آہ ، " میں سمجھتا ہوں۔ خداوند نے حقیقت میں تین بادشاہوں کو صرف اس لئے ایک سا تھ لا یا۔ تا کہ موآبیوں کو شکست دے دیں۔" 11 لیکن یہوسفط نے کہا ، " یقیناً خداوند کے نبیوں میں سے ایک نبی یہاں ہے ہمیں نبی سے پو چھنے دو کہ خداوند کیا کہتا ہے تب ہمیں کرنا چا ہئے ۔" اسرا ئیل کے بادشاہ کے خادموں میں سے ایک نے کہا ،" سافط کا بیٹا الیشع یہاں ہے ۔الیشع ایلیاہ کا خادم تھا ۔" 12 یہوسفط نے کہا ، "خداوند کا کلام ا لیشع کے ساتھ ہے ۔" اسلئے اسرائیل کا بادشاہ یو رام ، یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط ادوم کا بادشاہ الیشع کو دیکھنے گئے ۔ 13 الیشع نے اسرائیل کے بادشاہ ( یورام ) سے کہا ، " تم مجھ سے کیا چا ہتے ہو؟ اپنے والدین کے نبیوں کے پاس جا ؤ ۔" اسرائیل کے بادشاہ نے الیشع سے کہا ، " نہیں' ہم تم سے ملنے آئے ہیں کیوں کہ خداوند نے ہم تینوں بادشاہوں کو ایک ساتھ بُلا یا ہے تا کہ موآبی ہم لوگوں کو شکست دے ہم کو تمہا ری مدد کی ضرورت ہے ۔" 14 الیشع نے کہا ، " میں یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط کی عزّت کرتا ہوں اور میں خداوند قادر مطلق کی خدمت کرتا ہوں خداوند کی حیات کی قسم میں یہاں صرف یہوسفط کی وجہ سے آیا ۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں، اگر یہوسفط یہا ں نہ ہو تا تو میں تم لوگوں پر کوئی توجہ نہ کرتا میں تمہیں بالکل نظرانداز کر دیتا ۔ 15 لیکن اب ایک شخص کو میرے پاس لا ؤ جو بر بط بجا سکے ۔" جب آدمی نے بربط بجا یا خداوند کی قوت ، الیشع پر آئی ۔ 16 تب الیشع نے کہا ، " یہ وہ ہے جو خداوند تم سے کہتا ہے : وادی میں گڑھا کھو دو۔ 17 یہ وہ ہے جو خداوند کہتا ہے : نہ تم ہوا کو دیکھو گے اور نہ ہی بارش کو لیکن وہ وادی پانی سے بھر جا ئے گی ۔ تب تم اور تمہا رے مویشی تازہ پانی پئیں گے ۔ 18 اور ایسا کرنا خداوند کے لئے آسان بات ہے ۔ وہ تمہیں بھی موآبیوں کو شکست دینے دے گا ۔ 19 تم لوگ ترقی یافتہ اور طاقتور شہروں کو جیت لو گے ۔ تم ہر اچھے درخت کو کا ٹو گے تم پانی کے تمام چشموں کو رو کو گے ۔ تم ہر کھیت کو پتھر پھینک پھینک کر تباہ کردو گے ۔" 20 صبح میں صبح کی قربانی کے وقت پانی ادوم کی سمت سے بہنا شروع ہو گا اور وادی بھر جا ئے گی ۔ 21 جب موآب کے لوگوں نے سُنا کہ بادشاہ ان کے خلاف لڑنے آئے ہیں تو موآب کے لوگ ایک ساتھ جمع ہو ئے تمام بوڑھے آدمی بھی زرہ بکتر پہنے ہو ئے سر حد پر انتظار کرنے لگے۔ ( جنگ کے لئے تیار ) 22 موآب کے لوگ اس دن صبح جلداٹھے۔ طلوع ہو تا سورج وادی کے پانی پر چمک رہا تھا ۔ اور یہ موآب کے لوگوں کے خون کی مانند دکھا ئی دیتا تھا ۔ 23 موآب کے لوگوں نے کہا ، " خون کو دیکھو ! بادشاہ اور لوگ ضرور ایک دوسرے سے لڑے ہیں۔ انہوں نے ایک دوسرے کو تباہ کیا ہے ہم لوگ وہاں جا کر ان مُردہ لوگوں کے پاس سے قیمتی چیزیں لیں گے ۔" 24 موآبی لوگ اسرائیلی خیمہ میں آئے لیکن اسرائیل باہر آئے اور مو آبی فوج پر حملہ کئے ۔ موآبی لوگ اسرائیلیوں کے پاس سے بھا گے اسرائیلیوں نے انکا موآب میں لڑنے کے لئے پیچھا کیاہے ۔ 25 اسرائیلیوں نے شہروں کو تباہ کی ۔ انہوں نے موآب کے ہر ایک اچھے قلعہ پر پتھر پھینکے ۔ انہوں نے پانی کے تمام چشموں کو روک دیا اور انہوں نے تمام اچھے درختوں کو کاٹ دیئے۔ اسرائیلی مسلسل قِیر حراست تک لڑے ۔سپاہیوں نے قیر حراست کو گھیر لیا اور اس پر حملہ بھی کئے ۔ 26 موآب کے بادشاہ نے دیکھا کہ لڑا ئی اس کے لئے بہت مشکل ہے وہ ۷۰۰ آدمیوں کو تلواروں کے ساتھ لیا اور ادوم کے بادشاہ کو مار نے اور فوج کو تو ڑنے کے لئے بھیجا ۔ لیکن وہ ادوم کے بادشاہ تک پہنچ کر فوج کو تو ڑ نہ سکے ۔ 27 تب موآب کے بادشاہ نے اپنے بڑے بیٹے کو لیا یہ وہ بیٹا تھا جو اس کے بعد بادشاہ ہو نے وا لا تھا اور شہر کے اطراف فصیل پر موآب کے بادشاہ نے اپنے بیٹے کو جلانے کا نذرانہ کے طور پر پیش کیا ۔ اس ہیبت نایک واقعہ نے بنی اسرائیلیوں کو بہت زیادہ پریشان کیا ۔ اس لئے بنی اسرائیلیوں نے موآب کو چھوڑدیا اور اپنی سرزمین میں واپس چلے گئے ۔

2 Kings 4

1 نبیوں کے گروہ کے ایک آدمی کی بیوہ تھی ۔ وہ آدمی مرگیا اسکی بیوی الیشع کے پاس رو ئی ، " میرا شوہر آپ کے خادم کی مانند تھا اب میرا شوہر مرچکا ہے ۔ آپ جانتے ہیں کہ وہ خداوندکی تعظیم کرتا تھا لیکن اس پر ایک آدمی کا قرض باقی ہے اور اب وہ آدمٹی میرے دو بیٹوں کو غلا م بنانے کیلئے لینے آرہا ہے ۔" 2 الیشع نے جواب دیا ، " میں تمہا ری کس طرح مدد کرسکتا ہوں۔ مجھے کہو کہ تمہا رے گھر میں تمہا رے پاس کیا ہے ؟" عورت نے کہا ، " گھر میں میرے پاس کو ئی چیز نہیں ہے میرے پاس صرف زیتون کے تیل کا مرتبان ہے ۔" 3 تب الیشع نے کہا ، " جا ؤ اور اپنے سارے پڑوسیوں سے خالی مرتبان کو مانگ کر لا ؤ ۔ 4 پھر اپنے گھر جا ؤ اور درواز ے بند کرلو صرف تم اور تمہا رے بیٹے گھر میں رہیں گے ۔ پھر ہر ایک مرتبان میں تیل ڈا لو اور اسے ایک طرف رکھو۔" 5 اس طرح وہ عورت الیشع کے پاس سے نکلی اور اپنے گھر میں گئی اور دروازہ بند کردی صرف وہ اور اس کے بیٹے گھر میں تھے اس کے بیٹے مرتبانوں کولا ئے اور اسے تیل سے بھر دیئے ۔ 6 اسنے کئی مرتبانوں کوبھرے آخر کار اس نے اپنے بیٹے سے کہا ، " ایک اور مرتبان میرے پاس لا ؤ۔" لیکن تمام مرتبان بھرے ہو ئے تھے اس لڑکے نے عورت سے کہا ، " یہاں اور کو ئی مرتبان خالی نہیں ہے ۔" اس وقت مرتبان میں تیل ختم ہو چکا تھا ۔ 7 تب اس عورت نے خدا کے آدمی ( الیشع ) سے جو کچھ ہوا اسے کہا۔الیشع نے اس سے کہا ، " جا ؤ تیل کو بیچو اور قرض ادا کرو تیل کے بیچنے کے بعد اور قرض ادا کرنے کے بعد تم اور تمہا رے بیٹے جو رقم بچی ہے اس سے گذارا کر سکتے ہیں ۔" 8 ایک دن الیشع شونیم کو گیا ۔ ایک دولتمند عورت وہاں رہتی تھی ۔ اس عورت نے الیشع سے کہا ، " وہ اس کے گھر پر ٹھہرے اور کھانا کھا ئے ۔ اس لئے جب بھی الیشع وہاں گیا وہ اس کے ساتھ ٹھہرا ور کھانا کھایا ۔ 9 عورت نے اپنے شوہر سے کہا ، " دیکھو ! میں دیکھ سکتی ہوں کہ الیشع ایک مقدس خدا کا آدمی ہے وہ ہمارے گھر سے ہر وقت گذرتا ہے ۔ 10 ہمیں الیشع کے لئے چھت پر ایک چھوٹا کمرہ بنا نے دو ۔ ہم اس کمرے کو ایک پلنگ ، میز ،چراغ ، اور کرسی سے آراستہ کریں گے تا کہ وہ جب بھی ہمارے ساتھ رہنے کیلئے آئے وہ وہاں رہ سکے ۔" 11 ایک دن الیشع عورت کے گھر آیا وہ اس کمرے میں گیا اور اس کو جانچا۔ 12 الیشع نے اپنے خادم جیحا زی سے کہا ،" اس شونیمی عورت کو بلا ؤ ۔" خادم نے شونیمی عورت کو بلا یا اور وہ الیشع کے سامنے کھڑی ہو ئی ۔ 13 الیشع نے اس کے خادم سے کہا ،" اس عورت سے کہو ، " تم ہماری دیکھ بھال کی خاطر بڑی تکلیف اٹھا ئی ۔ اس کے بدلے میں ہم تمہا رے لئے کیا کر سکتے ہیں؟ اگر تم چا ہو تو ہم بادشاہ یا فوج کے سپہ سالار سے تمہا ری خاطر بات کر سکتے ہیں ،" عورت نے جواب دیا ، " میں یہاں اچھی طرح اپنے لوگوں میں ہوں۔" 14 الیشع نے جیحازی سے کہا ، " ہم اس کیلئے کیا کرسکتے ہیں ؟" جیحازی نے جواب دیا ، " میں جانتا ہوں! اس کو بیٹا نہیں ہے اور اس کا شوہر ایک بوڑھا آدمی ہے ۔" 15 تب الیشع نے کہا ، " اس کو بلا ؤ ۔" اس لئے جیحازی نے اس عورت کو بلا یا وہ آئی اور دروازے پر کھڑی رہی ۔ 16 الیشع نے عورت سے کہا ، " اس وقت سے دوسرے بہار کے موسم تک تمہا ری گود میں تمہا را لڑکا ہو گا ۔" عورت نے کہا ، " نہیں جناب ! اے خدا کے آدمی مجھ سے جھوٹ مت کہو ۔" 17 لیکن عورت حاملہ ہو ئی اس نے لڑکے کو جنم دیا دوسرے بہار کے موسم میں جیسا کہ الیشع نے کہا تھا ۔ 18 لڑکا بڑا ہوا ۔ ایک دن لڑکا باہر کھیتو ں میں اپنے باپ اور ان آدمیوں کو جو اناج کا ٹ رہے تھے دیکھنے گیا ۔ 19 لڑکے نے اپنے باپ سے کہا ،"آہ میرا سر ۔ میرا سر پھٹا جا رہا ہے ۔" باپ نے اپنے نوکر سے کہا ، " اس کو اس کی ماں کے پاس لے جا ؤ ۔" 20 نوکر لڑ کے کو ماں کے پاس لے گیا لڑکا ماں کی گود میں دوپہر تک بیٹھا اور وہ مرگیا ۔ 21 عورت نے لڑکے کو خدا کے آدمی ( الیشع) کے بستر پر لٹا دیا اور اس کمرے کا دروازہ بند کردیا اور باہر چلی گئی ۔ 22 اس نے اپنے شوہر کو بلا یا اور کہا ، " براہ کرم اپنے کسی ایک نوکر اور ایک خچر کو میرے پاس بھیجو تب میں جلدی ہی خدا کے آدمی کولینے جا ؤں گی اور واپس آؤں گی ۔ 23 عورت کے شوہر نے کہا ، " تم آج کیوں خدا کے آدمی کے پاس جانا چا ہتی ہوں؟" یہ کو ئی نیا چاند یا سبت کا دن نہیں ہے ۔" اس نے کہا ، " فکر نہ کرو ہر چیز ٹھیک ہے ۔" 24 تب اس نے خچر پر زین ڈا لی اور اپنے خادم سے کہا ، " جلدی چلو جب تک میں نہ کہوں تو آہستہ نہ چلنا ۔" 25 عورت کرمل کی چوٹی پر خدا کے آدمی کو لینے گئی ۔خدا کے آدمی نے دیکھا کہ شونیمی عورت آرہی ہے ۔ وہ ابھی کچھ دور ہی میں تھی کہ الیشع نے ملا زم جیحازی سے کہا ، "دیکھو اس شونیمی عورت کو ۔ 26 براہ کرم ابھی دوڑ کر اس سے ملو اس سے کہو ، ' کیا ہوا ؟ کیا تم بالکل ٹھیک ہو ؟ کیا تمہا را شوہرٹھیک ہے؟ کیا تمہا را بیٹا بالکل ٹھیک ہے ؟" جیحازی شونیمی عورت سے ان باتوں کو پو چھا اس نے جواب دیا ہر چیز ٹھیک ہے ۔" 27 لیکن شونیمی عورت اوپر پہاڑی پر خدا کے آدمی کے پاس گئی وہ جھک گئی اور الیشع کے قد م چھو ئی۔جیحازی اس خاتون کو ڈھکیل دینے کیلئے آگے بڑھا ۔لیکن خدا کے آدمی نے جیحازی سے کہا ، " اس کو اکیلا چھوڑدو ۔ وہ بہت تناؤ میں ہے اور خداوند نے اس عورت کے متعلق کچھ ظاہر نہیں کیا ۔خداوند نے اس خبر کو مجھ سے پوشیدہ رکھا ۔" 28 تب شونیمی عورت نے کہا ، " جناب میں نے بیٹے کیلئے کبھی سوال نہیں کیا تھا میں نے تم سے کہا تھا ، ' مجھے فریب مت دو ۔" 29 تب الیشع نے جیحازی سے کہا ، " جانے کیلئے تیار رہو میری چھڑی لو اور چلو کسی سے بات کرنے کیلئے مت رُکو اگر راستے میں کسی سے ملو تو سلام نہ کرو اور اگر تم سے کو ئی سلام کرے تو جواب نہ دو ۔ میری چھڑی کو لڑکے کے چہرے پر رکھو ۔" 30 لیکن لڑکے کی ماں نے کہا ، " میں خداوند اور تمہا ری زندگی کی قسم کھا تی ہوں میں آپ کے بغیر یہاں سے نہیں جا ؤں گی۔" اس لئے الیشع اٹھا اور شونمی عورت کے ساتھ چلا۔ 31 جیحازی شونیمی عورت کے گھر شونیمی عورت اور الیشع سے پہلے پہنچا ۔جیحازی نے چھڑی کو بچے کے چہرہ پر رکھا لیکن لڑکے نے بات نہیں کی یا کو ئی ایسی نشانی دکھا ئی نہیں دی جس سے ظاہر ہو کہ اس نے کو ئی چیز سنی ہو ۔ تب جیحاز ی واپس الیشع سے ملنے آیا ۔جیحازی نے الیشع سے کہا ، " لڑکا نہیں اٹھا ۔" 32 الیشع گھر کے اندر گیا اور وہاں بچہ اس کے بستر پر مُردہ پڑا تھا ۔ 33 الیشع کمرہ کے اندر گیا اور دروازہ بند کردیا ۔ اب صرف الیشع اور بچہ ہی کمرے میں تھے ۔ تب الیشع نے خداوند سے دُعا کی ۔ 34 الیشع بستر کے پاس گیا اور بچے پر لیٹ گیا ۔ الیشع نے بچّے کے منہ پر اپنا منھ رکھا الیشع نے اپنی آنکھیں اسکی آنکھوں پر رکھیں ۔ الیشع نے ا س کے ہاتھ بچے کے ہاتھ پر رکھے ۔ الیشع اس وقت بچے کے اوپر پڑا رہا جب تک کہ بچے کا جسم گرم نہ ہوگیا ۔ 35 تب الیشع واپس ہوا اور اپنے کمرے کے اطراف ٹہلنے لگا وہ پھر دوبارہ گیا اور بچّے کے اوپر لیٹ گیا جب تک بچّے نے سات مرتبہ چھینکیں نہ لیں اور آنکھیں نہ کھو لیں ۔ 36 الیشع نے جیحازی کو بلایا ، " شو نیمی عورت کو بلاؤ ۔" جیحازی نے شونیمی عورت کو بلایا اور وہ الیشع کے پاس آئی اس نے کہا ،" اپنے بیٹے کو اٹھا لو ۔" 37 تب شونیمی عورت (کمرہ کے ) اندر گئی اور الیشع کے قدم بوس ہوئی تب اس نے بچے کو اٹھا یا اور باہر گئی ۔ 38 الیشع دوبارہ جلجال گیا اس وقت زمین پر قحط تھا نبیوں کا گروہ الیشع کے سامنے بیٹھا تھا ۔الیشع نے اپنے خادم سے کہا ، " بڑا برتن آگ پر رکھو اور کچھ شوربہ نبیوں کے گروہ کے لئے بناؤ ۔" 39 ایک آدمی باہر کھیت میں بوٹیاں لانے گیا اس کو ایک جنگلی انگور کی بیل ملی اس نے اس سے کچھ میوے لئے ۔ اس نے اس میوہ کو لباس میں رکھا اور واپس لایا ۔ اس نے میوہ کو کاٹا اور برتن میں ڈا لا لیکن نبیوں کے گروہ کو معلوم نہ تھا کہ وہ کس قسم کا میوہ تھا ۔ 40 تب انہوں نے کچھ شوربہ آدمیوں کو کھانے کے لئے ڈا لا لیکن جب انہوں نے شوربہ کھا نا شروع کیا انہوں نے الیشع کو پکا را ، " خدا کے آدمی برتن میں زہر ہے ۔ " پوری غذا ز ہر آلود ہے اس لئے انہوں نے وہ غذا نہیں کھا ئی ۔ 41 لیکن الیشع نے کہا ، " تھو ڑا آٹا لاؤ ۔" انہوں نے آٹا الیشع کے پاس لایا اور اس نے اس کو برتن میں پھینکا ۔ تب الیشع نے کہا ، " لوگوں کے لئے شوربہ ڈا لو تا کہ وہ کھا پی سکیں۔ " اس شوربہ میں کچھ بھی نقصان دہ چیز نہ تھی۔ 42 بعل شلیشہ کے پاس سے ایک آدمی اور پہلی فصل کی رو ٹی خدا کے آدمی( الیشع) کے لئے لا یا اس آدمی نے بارلی کے ۲۰ رو ٹی کے ٹکڑے اور تازہ اناج اس کے تھیلے میں لا یا ۔ تب الیشع نے کہا ، " یہ غذا لوگوں کو دو تا کہ وہ کھا سکیں۔" 43 الیشع کے خادم نے کہا ،" کیا ؟ یہاں تو ۱۰۰ آدمی ہیں میں ان تمام آدمیوں کو کیسے غذا دے سکتا ہوں ؟" لیکن الیشع نے کہا ، " لوگوں کو کھانے کے لئے غذا دو خدا وند کہتا ہے ، " وہ کھائیں گے اور پھر بھی غذا بچی رہے گی ۔" 44 تب الیشع کے خادم نے کھانا نبیوں کے گروہ کے سامنے رکھا نبیوں کے گروہ نے کافی سیر ہو کر کھا یا اور پھر بھی کھانا بچا رہا یہ واقعہ ہوا جیسا کہ خدا وند نے کہا ۔

2 Kings 5

1 نعمان ارام کے بادشاہ کی فوج کا سپہ سالار تھا ۔ نعمان اپنے بادشاہ کے لئے بہت اہم آدمی تھا ۔ نعمان بہت اہم آدمی تھا کیوں کہ خدا وند نے اسکو ارام کو فتح کرانے کے لئے استعمال کیا تھا ۔ نعمان عظیم اور طا قتور آدمی تھا لیکن وہ کو ڑھ کا مریض بھی تھا ۔ 2 ارامی فوج نے کئی سپاہیوں کے گروہوں کو اسرائیل میں لڑ نے بھیجا سپاہیوں نے لوگوں کو غلام بنایا ۔ ایک مرتبہ انہوں نے ایک چھو ٹی لڑ کی کو اسرائیل کی زمین سے لیا ۔یہ چھو ٹی لڑ کی نعمان کی بیوی کی خادمہ ہوئی ۔ 3 اس لڑ کی نے نعمان کی بیوی سے کہا ، " میں چاہتی ہوں کہ میرا آقا ( نعمان) نبی( الیشع) سے ملے جو سامریہ میں رہتا ہے وہ نبی نعمان کو اس کی کوڑھ کو شفا دے سکتا ہے ۔" 4 نعمان اپنے آقا (ارام کا بادشاہ ) کے پاس گیا ۔ نعمان نے ارام کے بادشاہ سے وہ باتیں کہیں جو باتیں اسرائیلی لڑ کی نے کہیں تھیں ۔ 5 تب ارام کے بادشاہ نے کہا ،" اب جاؤ اور میں اسرائیل کے بادشاہ کو ایک خط بھیجونگا ۔" اس لئے نعمان اسرائیل گیا ۔ نعمان اپنے ساتھ کچھ تحفے لے گیا ۔ نعمان اپنے ساتھ ۷۵۰ پاؤنڈ چاندی ،۶۰۰۰ سونے کی مہریں اور دس جوڑے کپڑے لے گئے ۔ 6 نعمان ارام کے بادشاہ کا خط اسرائیل کے بادشاہ کے پاس لے گیا خط میں یہ لکھا تھا : " یہ خط یہ بتانے کے لئے ہے کہ میں خط پہنچانے والے خادم نعمانی کو اس لئے بھیج رہا ہوں تا کہ تم اس کو کوڑھ کی بیماری سے شفاء دے سکو ۔" 7 جب اسرائیل کے بادشاہ نے خط پڑھا اس نے اپنے کپڑے پھاڑ ڈا لے یہ ظا ہر کرنے کے لئے کہ وہ غمزدہ اور پریشان ہے ۔ اسرائیل کے بادشاہ نے کہا ، " کیا میں خدا ہوں ؟"نہیں ! میرے پاس زند گی اور موت پر قابو پانے کے لئے طا قت نہیں ۔ تو پھر کیوں ارام کے بادشاہ نے ایک کوڑھی کو علاج کے لئے میرے پاس بھیجا ہے ۔ وہ ضرور ہم لوگوں کے خلاف لڑا ئی لڑ نے کے لئے کچھ بہانہ ڈھونڈ نے کی کوشش کررہا ہے ۔" 8 الیشع خدا کے آدمی نے سنا کہ اسرائیل کے بادشاہ نے اپنے کپڑے پھاڑ لئے ۔ اس لئے الیشع نے بادشاہ کو پیغام بھیجا آپ نے کیوں اپنے کپڑے پھا ڑے ؟ نعمان کو میرے پاس آنے دو تب اسے معلوم ہوگا کہ اسرائیل میں ایک نبی ہے ۔ 9 اس لئے نعمان اس کے گھو ڑوں اور رتھ کے ساتھ الیشع کے گھر آیا اور دروازہ کے سامنے کھڑا رہا ۔ 10 الیشع نے خبر رساں کو نعمان کے پاس بھیجا ۔ خبر رساں نے کہا ، " جاؤ اور دریائے یردن میں سات مرتبہ دھو ڈا لو تب تمہاری جِلد کو شفاء ہو گی اور تم پاک اور صاف ہو جاؤ گے ۔" 11 نعمان غصہ ہوا اور نکل گیا ۔ اس نے کہا ، " میں سمجھا تھا الیشع کم ازکم باہر آئے گا اور میرے سامنے کھڑا ہوگا اور خدا وند اپنے خدا کانام پکارے گا ۔ میں سمجھا وہ اپنا ہاتھ میرے جسم پر پھیرے گا اور جذام کو شفا بخشے گا ۔ 12 دمشق کے دو دریا ابانہ اور فر فر تمام اسرائیل کے پانی سے بہتر ہیں ۔ کیا میں ان دمشق کے دریاؤں میں نہیں دھو سکتا اور پاک صاف نہیں ہو سکتا ۔" نعمان بہت غصہ میں تھا اور جانے کے لئے پلٹا ۔ 13 لیکن نعمان کے خادم اس کے پاس گئے اس سے بات کئے انہوں نے کہا ، " باپ ! اگر نبی تمہیں بڑی چیز کرنے کے لئے کہے تو کیا تم اسے نہیں کرو گے ؟ لیکن وہ تم سے ایک آسان کام کر نے کے لئے کہا ، " دھو ؤ ، تم پاک اور صاف ہو گے ۔" 14 اس لئے نعمان نے وہی کیا جو خدا کے آدمی ( الیشع ) نے کہا ۔ نعمان نیچے گیا اور دریائے یردن میں سات مرتبہ دھو یا اور نعمان پاک اور صاف ہوگیا ۔ نعمان کی جلد بالکل ملائم ہو گئی جس طرح بچّے کی ہوتی ہے ۔ 15 نعمان اور اسکے تمام گروہ خدا کے آدمی الیشع کے پاس واپس آئے وہ الیشع کے سامنے کھڑا ہوا اور کہا ، " دیکھو اب میں جان گیا ہوں سوائے اسرائیل کے تمام زمین پر کوئی خدا نہیں اب براہ کرم میری جانب سے تحفہ قبول کیجئے ۔" 16 لیکن الیشع نے کہا ، " میں نے خدا وند کی خدمت کی میں خدا وند کی زندگی کی قسم کھا تا ہوں میں کوئی تحفہ قبول نہیں کروں گا ۔" نعمان نے بہت کو شش کی کہ الیشع تحفہ لے لے لیکن الیشع نے انکار کیا ۔ 17 تب نعمان نے کہا ، ' ' اگر تم یہ تحفہ قبول نہیں کرنا چاہتے تو کم از کم میرے لئے یہ کیجئے مجھے کچھ مٹی اسرائیل سے لینے دو ۔ جنہیں ٹوکروں میں دو خچروں پر لادونگا ۔ کیوں کہ دوبارہ میں جلانے کا نذرانہ یا قربانی کبھی بھی دوسرے خدا ؤ ں کونہیں پیش کروں گا ۔ میں قربانی صرف خداوند کو پیش کروں گا۔ 18 اور اب میں خداوند سے دعا کرتا ہوں کہ اس کے لئے مجھے معاف کر : آئندہ جب بھی میرا آقا ( ارام کا بادشاہ ) رمّون کی ہیکل میں عبادت کرنے کے لئے جا ئے گا وہ مورتیوں کے آگے جھکے گا اور وہ سہارے کیلئے مجھ پر جھکنا چا ہے گا ۔ اس لئے مجھے بھی رمّون کی ہیکل میں جھکنا چاہئے ۔ اگر اس طرح کی بات ہو تی ہے تو اب میں خداوند سے معافی مانگتا ہوں۔" 19 تب الیشع نے نعمان سے کہا ، " سلامتی سے جا ؤ ۔" اس لئے نعمان الیشع کو چھوڑا اور کچھ دور گیا۔ 20 لیکن خدا کے آدمی الیشع کے خادم جیحازی نے کہا ، " دیکھو میرے آقا ( الیشع) نے نعمان ارامی کو بغیر تحفہ قبول کئے جانے دیا جسے وہ لا یا تھا ۔ میں خداوند کی زندگی کی قسم کھا تا ہوں میں نعمان کے پیچھے جا ؤں گا اور اس سے کچھ لو ں گا ۔" 21 اس لئے جیحازی نعمان کے پاس دوڑا ۔ نعمان نے دیکھا کو ئی اس کے پیچھے دوڑ رہا ہے وہ رتھ سے نیچے اُترا جیحازی سے ملنے ۔نعمان نے کہا ، " کیا سب ٹھیک ہے ؟" 22 جیحازی نے کہا ، " ہاں سب کچھ ٹھیک ہے ۔" میرے آقا ( الیشع) نے مجھے بھیجا ہے اس نے کہا ، " دیکھو دو نوجوان آدمی میرے پاس آئے وہ افرائیم کے پہا ڑی ملک کے نبیوں کے گروہ سے تھے ۔ براہ کرم انہیں ۷۵ پاؤنڈ چاندی اور دو جو ڑا کپڑا انہیں دے دو ۔" 23 نعمان نے کہا ، " براہ کرم ۱۵۰ پاؤنڈ لے لو ۔نعمان نے جیحازی کو چاندی لینے کے لئے منایا ۔نعمان نے ۱۵۰ پاؤنڈ چاندی دو تھیلوں میں رکھا اور دو جو ڑا کپڑا لیا ۔ تب نعمان نے یہ چیزیں جیحازی کو دیں۔ 24 جب جیحازی پہاڑ پر آیا تو اس نے یہ چیزیں خادموں سے لیں اور انہیں روانہ کردیا ۔ پھر جیحازی نے اُن چیزوں کو گھر میں چھپا دیا ۔ 25 جیحازی اندر آیا اور اسکے آقا ( الیشع) کے سامنے کھڑا ہوا ۔ الیشع نے جیحازی سے کہا ، " تم کہاں گئے تھے جیحازی ؟" جیحازی نے کہا ، " میں کہیں بھی نہیں گیا ۔" 26 الیشع نے جیحازی سے کہا ، " یہ سچ نہیں ہے میرا دِل تمہا رے ساتھ تھا جب نعمان اپنی رتھ سے تم سے ملنے کیلئے پلٹا ۔ یہ وقت رقم ، کپڑے ، زیتون ، انگور ، بھیڑیں ، گائیں یا مرد اور عورت خادماؤں کو لینے کا نہیں ۔ 27 اب تم کو اور تمہا رے بچوں کو نعمان کی بیماری ہو گی اور تم ہمیشہ ( کو ڑھی ) جذامی رہو گے ۔" جب جیحازی الیشع کے پاس سے نکلا تو جیحازی کی جلد برف کی طرح سفید تھی جیحازی جُذام سے بیمار تھا ۔

2 Kings 6

1 نبیوں کے گروہ نے الیشع سے کہا ، " ہم اس جگہ جہاں ٹھہرے ہیں ہمارے لئے بہت چھوٹی ہے ۔ 2 ہمیں دریائے یردن جانے اور کچھ لکڑی کاٹنے دو ہم میں سے ہر ایک ، ایک ایک لٹھا لے گا اور ہم لوگ وہاں اپنے رہنے کے لئے ایک جگہ بنا ئیں گے ۔" الیشع نے جواب دیا ، " ٹھیک ہے جاؤ اور کرو ۔" 3 ان میں سے ایک آدمی نے کہا ، " برائے کرم ہمارے ساتھ چلئے ۔" الیشع نے کہا ، " ٹھیک ہے میں تمہارے ساتھ چلوں گا ۔" 4 اس طرح الیشع نبیوں کے گروہ کے ساتھ گیا ۔ جب وہ دریائے یردن پہنچے انہوں نے کچھ درختوں کو کاٹنا شروع کیا ۔ 5 اور جب ان میں سے ایک شخص درخت کاٹ رہا تھا تو اس کی کلہا ڑی دستے سے باہر نکل گئی اور پانی میں گر گئی اس آدمی نے پکا را ، " اے آقا میں نے وہ کلہاڑی مانگ کر لایا تھا ۔" 6 خدا کے آدمی ( الیشع )نے کہا ، " وہ کہاں گری ۔" اس آدمی نے وہ جگہ بتائی جہاں کلہاڑی گری تھی ۔ تب الیشع نے ایک لکڑی کاٹی اور اسے پانی میں پھینکا اور لکڑ ی نے کلہاڑی کو پانی کے اوپر تیرا دیا ۔ 7 الیشع نے کہا ، " کلہاڑی کو اٹھا ؤ ۔" تب وہ آدمی وہاں پہنچا اور کلہاڑی اٹھا لیا ۔ 8 ارام کا بادشاہ اسرائیل کے خلاف جنگ کر رہا تھا ۔ اس نے جنگی افسروں کے ساتھ ایک نشست منعقد کی ۔ اس نے کہا ، " اس جگہ پر چھپ جاؤ اور جب اسرائیلی یہاں سے ہو کر نکلیں تو حملہ کرو ۔" 9 لیکن خدا کے آدمی ( الیشع ) نے ایک پیغام اسرائیل کے بادشاہ کو بھیجا الیشع نے کہا، " ہوشیار رہو اس جگہ سے مت جاؤ ارامی سپاہی وہاں چھپے ہوئے ہیں ۔" 10 اسرائیل کے بادشا ہ نے ان آدمیوں کو خبر بھیجی کہ اس جگہ کے متعلق خدا کے آدمی ( الیشع ) نے خبر دار کیا ہے اور اسرائیل کے بادشاہ نے بہت سے آدمیوں کو بچا لیا ۔ 11 ارام کا بادشاہ بہت پریشان تھا ارام کے بادشاہ نے اپنے فوجی عہدیداروں کو بلایا اور کہا ، " مجھے کہو کہ اسرائیل کے بادشاہ کے لئے کون جا سوسی کر رہا ہے ۔" 12 ارام کے بادشاہ کے ایک افسر نے کہا ، " میرے آقا و بادشاہ ہم میں سے ایک بھی جاسوس نہیں ۔ الیشع نبی جو کہ اسرائیل سے ہے اسرائیل کے بادشاہ سے کئی خفیہ باتیں کہہ سکتا ہے ۔ حتیٰ کہ وہ باتیں بھی جو آپ نے اپنے سونے کے کمرے میں کریں ۔" 13 ارام کے بادشاہ نے کہا ، " جا ؤ پتہ کرو الیشع کہاں ہے ۔ میں اپنے لوگوں کو اسے پکڑنے کے لئے بھیجوں گا ۔" خادموں نے ارام کے بادشاہ سے کہا ، " الیشع نے دوتان میں ہے ۔" 14 تب ارام کے بادشاہ نے گھوڑے اور رتھ اور ایک بڑی فوج کو دوتان روانہ کیا ۔ وہ رات میں پہنچے اور شہر کو گھیر لیا ۔ 15 الیشع کا خادم اس دن صبح جلدی اٹھا ۔ خادم باہر گیا اس نے دیکھا گھوڑوں اور رتھوں کے ساتھ فوج شہر کے اطراف تھی ۔ الیشع کے خادم نے الیشع سے کہا ،" آہ میرے آقا ہم کیا کر سکتے ہیں؟" 16 الیشع نے کہا ،" ڈرومت وہ فوج جو ہمارے لئے جنگ کرتی ہے اس فوج سے بڑی ہے جو ارام کیلئے جنگ کرتی ہے ۔" 17 تب الیشع نے دُعا کی اور کہا ،" خداوند میں التجا کرتا ہوں کہ میرے خادم کی آنکھیں کھول دے تا کہ وہ دیکھ سکے ۔ خداوند نے نوجوان کی آنکھیں کھو ل دیں اور خادم نے دیکھا کہ پہاڑ گھوڑو ں اور آ گ کی رتھوں سے بھری ہو ئی ہے وہ سب الیشع کے اطراف تھے ۔ 18 ارامیوں کے وہ گھوڑے اور رتھ الیشع کے پاس نیچے آئے ۔ الیشع نے خداوند سے دعا کی اور کہا ،" میں دعا کرتا ہو ں کہ تم ا ن لوگو ں کو اندھے کردو ۔" اس لئے خداوند نے الیشع کی عبادت و منت کی وجہ سے ارامی فوج کو اندھا بنا دیا ۔ 19 الیشع نے ارامی فوج سے کہا ، " یہ صحیح راستہ نہیں ہے یہ صحیح شہر نہیں ہے میرے ساتھ آؤ میں تمہیں اس آدمی کے بارے میں بتاؤں گا جس کی تمہیں تلاش ہے ۔" تب الیشع ارامی فوج کو سامریہ کی طرف لے گیا ۔ 20 جب وہ سامریہ پہنچے تو الیشع نے کہا ، " خداوند ان آدمیوں کی آنکھیں کھول دے تا کہ یہ دیکھ سکیں۔" تب خداوند نے ان کی آنکھیں کھول دیں تب ارامی فوج نے دیکھا کہ وہ لوگ سامریہ میں ہیں۔ 21 اسرائیل کے بادشاہ نے ارامی فوج کو دیکھا ۔ اسرائیل کے بادشاہ نے الیشع سے کہا، " میرے باپ کیا مجھے ان کو مارڈالنا چا ہئے ؟ کیامیں انہیں مارڈا لوں؟" 22 الیشع نے جواب دیا ،" نہیں انکو جان سے مت مارو تم ان لوگوں کو جو جنگ کے دوران حراست میں آتے ہیں انہیں اپنی تلواروں تیروں کمانوں سے نہیں ماروگے ۔ ارامی فوج کو روٹی اور پانی دو انہیں کھا نے اور پینے دو پھر انہیں اپنے آقا کے پاس جا نے دو ۔ " 23 اسرائیل کے بادشاہ نے ضرورت سے زیادہ کھا نا ارامی فوج کے لئے تیار کروایا ۔ ارامی فوج کھا یا پیا اور پھر اسرائیل کے بادشاہ نے ارامی فوج کو واپس ان کے گھر بھیج دیا ۔ ارامی فوج اپنا وطن اپنا آقا کے پاس پہنچی ۔ ارامیوں نے مزید سپاہیوں کو اسرائیل کی سر زمین پر دھا وا کر نے نہیں بھیجا ۔ 24 یہ ہوجانے کے بعد ارام کے بادشاہ بن ہدد نے اپنی تمام فوج کو جمع کیا ۔ اور شہر سامر یہ کو محصور اور حملہ کرنے گیا ۔ 25 سپاہیوں نے لوگوں کو شہر میں غذا لانے نہیں دیا اس لئے سامر یہ میں خوفناک بھکمری آئی ۔ یہ سامریہ کا بہت برا وقت تھا یہ اتنا برا وقت تھا کہ ایک گدھے کا سر ۸۰ چاندی کی مہروں میں بکا اور کبوتر کی گوبری ۵ چاندی کی مہروں میں بکا ۔ 26 اسرائیل کا بادشاہ شہر کے اطراف گھوم پھر رہا تھا ایک عورت نے اسے پکارا عورت نے کہا ، " میرے آقا و بادشاہ براہ کرم میری مدد کرو ۔" 27 اسرائیل کے بادشاہ نے کہا ، " اگر خدا وند تمہاری مدد نہیں کرتا ،میں تمہاری مدد کیسے کروں ؟ میرے پاس تمہیں دینے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے ۔ نہ کھلیان میں اناج ہے اور نہ ہی مئے کی کولہو میں مئے ۔" 28 تب اسرائیل کے بادشاہ نے عورت سے پوچھا ، تمہیں کیا تکلیف ہے ؟" عورت نے جواب دیا ، " اس عورت نے مجھ سے کہا ، ' اپنا بیٹا میرے حوالے کرو تا کہ ہم اس کو مار کرآج کھا سکیں ۔ پھر ہم اپنے بیٹے کو کل کھا ئیں گے ۔ ' 29 اس لئے ہم نے اپنے بیٹے کو پکایا اور کھا یا پھر دوسرے دن میں نے اس عورت سے کہا ، ' تم اپنا بیٹا دو تاکہ ہم اس کو ماریں اور کھائیں ۔ لیکن اس نے اپنے بیٹے کو چھپا لیا ۔" 30 جب بادشاہ نے عورت کے الفاظ سنے تو وہ اتنے غصے میں تھا کہ اس نے اپنے کپڑے پھا ڑ لئے ۔ جب وہ دیوار کے پار سے گزرا تو لوگوں نے دیکھا کہ بادشاہ اپنے کپڑوں کے نیچے موٹے کپڑے پہنا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے وہ غصہ میں ہی نہیں بلکہ غمزدہ بھی ہے ۔ 31 بادشاہ نے کہا ، " خدا مجھے سزا دے اگر سافط کے بیٹے الیشع کا سر آج شام تک اس کے جسم پر قائم رہا تو ۔" 32 بادشاہ نے الیشع کے پاس خبر رساں کو بھیجا ۔ الیشع اس کے گھر میں بیٹھا تھا اور بزرگ اس کے ساتھ بیٹھے تھے ۔ خبر رساں کے پہنچنے سے پہلے الیشع نے بزرگوں سے کہا ، " دیکھو قاتل کا بیٹا ( اِسرائیل کا بادشاہ ) آدمیوں کو میرا سر کاٹنے کے لئے بھیج رہا ہے ۔ جب خبر رساں پہنچیں تو دروازہ بند کردو اور دروازہ کو پکڑو اور اس کو اندر آنے نہ دو ۔ میں اس کے آقا کے پیروں کی آواز سنتا ہوں جو اسکے پیچھے سے آرہی ہے ۔" 33 جب الیشع ابھی بزرگوں (قائدین ) سے باتیں کر ہی رہا تھا خبر رساں وہاں آیا اور پیغام دیا پیغام یہ تھا : " یہ مصیبت خدا وند کی طرف سے ہے میں خدا وند کا اور کیوں انتظار کروں ؟"

2 Kings 7

1 الیشع نے کہا ، " خداوند کا پیغام سُنو خداوند کہتا ہے : کل اسی وقت کافی مقدار میں غذا ہو گی اور دوبارہ سستی ہو گی ایک شخص عمدہ آٹے کی ایک ٹوکری یا دو ٹوکریاں بارلی کی صرف ایک مثقال میں سامریہ کے دروازے کے قریب بازار میں خریدے گا ۔" 2 تب وہ افسر جو بادشاہ کے اہم تجویز پیش کرنے وا لوں میں سے ایک تھا خدا کے آدمی کو جواب دیا۔ اور کہا کہ اگر خداوند جنت میں کھڑکیا ں بھی بنا ئیں تو بھی ایسا واقعہ نہ ہو گا ۔ الیشع نے کہا ، " تم یہ اپنی آنکھوں سے دیکھو گے لیکن تم یہ غذا نہیں کھا ؤ گے ۔" 3 وہاں شہر کے دروازے پر چار آدمی تھے جو جذام کی بیماری جھیل رہے تھے انہوں نے ایک دوسرے سے کہا ، " ہم یہاں کیوں بیٹھے موت کا انتظار کر رہے ہیں؟ 4 یہاں سامریہ میں کھانے کیلئے کچھ نہیں اگر ہم شہر میں جاتے ہیں تو ہم وہاں مر جا ئیں گے اگر ہم یہاں ٹھہرتے ہیں تو مر جا ئیں گے۔ اسلئے ارامی خیمہ کو چلنا ہو گا اگر وہ زندہ رہنے دیں تو ہم رہیں گے اگر وہ مارڈالتے ہیں تو ہم مرجا ئیں گے ۔" 5 اس لئے غروب آفتاب کے وقت چاروں جذامی ارامی چھا ؤنی کو گئے ۔ وہ ارامی چھاؤنی کے کنارے تک گئے وہاں کو ئی نہیں تھا ۔ 6 خداوند نے ارامی فوج کی رتھوں کو گھوڑو ں اور بڑی فوج کی آوازوں کو سنا یا تھا اس لئے ارامی سپاہیوں نے ایک دوسرے سے بات کی اور کہا ، " اسرائیل کے بادشاہ نے ہمارے خلاف لڑنے کیلئے حتیّ اور مصر کے بادشاہوں کو کرایہ پر حاصل کیا ۔" 7 ارامی شام میں جلد ہی بھاگے وہ ہر چیز کو چھوڑ دیئے انہوں نے ان کے خیمے ، گھوڑے گدھے چھوڑے اور اپنی جان بچا کر بھاگے ۔ 8 یہ چاروں جذامی خیمے کے کنارے پہنچے وہ ایک خیمے کے اندر گئے وہ کھا ئے اور پئے تب چاروں جذامی چاند ی سونا اور کپڑے خیمہ کے باہرلے گئے انہوں نے ان چیزوں کو چھپایا اور دوسرے خیمے میں داخل ہو ئے ۔ انہوں نے چیزوں کو خیمہ کے باہر لے آئے اور انہیں چھپا دیا ۔ 9 تب یہ جذامی نے ایک دوسرے سے کہا ، " ہم بُرائی کر رہے ہیں یہ وہ دن ہے جو خوشخبری لا تا ہے ۔ اگر ہم خامو ش رہے اور سورج کے طلوع ہو نے کا انتظار کرتے ہیں تو یقیناً ہمیں سزا ملے گی ۔ اسلئے ہمیں بادشاہ اور بادشاہ کے محل میں رہنے والوں کو خوشخبری سنانی ہو گی ۔" 10 اسلئے یہ جُذامی آئے اور شہر کے پہریداروں کو بُلا یا ۔ جُذامیوں نے پہریدار وں سے کہا ، " ہم ارامی چھاؤنی میں گئے ۔لیکن ہم نے کسی شخص کی آواز نہیں سنی کو ئی شخص وہاں نہ تھا گھوڑے اور گدھے ابھی تک بندھے ہو ئے تھے اور خیمہ ابھی تک پڑے ہیں لیکن سب لوگ جا چکے ہیں۔" 11 تب شہرکے دروازہ کے پہرے دارو ں نے چلایا اور بادشاہ کے گھر کے لوگو ں کو کہا ۔ 12 یہ رات کا وقت تھا لیکن بادشاہ بستر سے اٹھا اور اس نے اپنے افسروں کو کہا ،" میں تمہیں کہوں گا کہ ارامی سپا ہی ہمارے ساتھ کیا کرنا چا ہتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ ہم بھو کے ہیں وہ خیمہ چھوڑ کر کھیتو ں میں چھپے ہیں وہ سوچ رہے ہیں،' جب اسرائیلی شہر کے باہر آئیں تو انہیں زندہ پکڑلیں پھر وہ شہر میں داخل ہوں گے ۔" 13 بادشاہ کے ایک افسر نے کہا ، " کچھ آدمی شہر میں بچے ہو ئے گھوڑوں میں سے پانچ گھوڑ ے لے۔ تمام اسرائیلیو ں کی مانند ان کی حالت بری ہو گی بلکہ ان تمام اسرائیلیو ں کی مانند جو کہ فنا ہو گئے ہیں۔ اسلئے ان آدمیوں کو یہ دیکھنے کیلئے بھیجا جا ئے کہ کیا واقعہ ہوا ہے ۔ " 14 اس لئے آدمیوں نے دورتھ گھوڑوں کے ساتھ لئے بادشاہ نے انہیں آدمیو ں کو ارامی فوج کے پیچھے بھیجا ۔ اور انہیں کہا ،" جا ؤ اور دیکھو کہ کیا ہوا تھا ۔" 15 وہ آدمی ارامی فوج کے پیچھے دریائے یردن تک گئے سڑکیں ہتھیاروں،تلواروں، اور کپڑوں سے ڈھکی ہو ئی تھیں جنہیں ارامی فوجوں نے جلد بازی میں پھینک دیا تھا ۔ خبر رساں واپس سامریہ گئے اور بادشاہ سے کہا ۔ 16 تب لوگوں نے ارامی خیموں کی طرف دوڑپڑے اور وہاں سے قیمتی چیزیں لیں ۔ وہاں ہر ایک کے لئے کا فی چیزیں تھیں اس لئے یہ ایسا ہی ہوا جیسا کہ خداوند نے کہا کہ ایک شخص ایک عمدہ آٹے کی ٹوکری یادو بارلی کی ٹوکریاں صرف ایک مثقال میں خریدے گا ۔ 17 بادشاہ نے ان افسروں کو چُنا جو دروازہ کی حفاظت کیلئے اس کا اہم تجویز پیش کرنے والا تھا ۔ لوگ دشمنوں کی چھاؤنی کی طرف غذا کو اکٹھا کرنے کیلئے دوڑے ۔اسی دوران انہوں نے اس افسر کو دھکا دیا اور روند دیا جو بعد میں مر گیا وہ سارے واقعات ویسے ہی ہو ئے جیسا کہ خدا کے آدمی نے پیشین گوئی کی تھی ۔ بادشاہ اپنے گھر آئے ۔ 18 الیشع نے اپنے پیغام میں بادشاہ سے کہا تھا ،" ایک آدمی ایک عمدہ آٹے کی ٹوکری یا دو بارلی کی ٹوکریاں صرف ایک مثقال میں سامریہ کے دروازہ کے قریب خریدے گا ۔" 19 لیکن وہ افسر نے خدا کے آدمی کو جواب دیا تھا ، " اگر خداوند نے جنت میں کھڑکیاں بھی بنائیں تو ایسا نہیں ہو گا ۔" اور الیشع نے افسر سے کہا تھا ، " تم اپنی آنکھوں سے یہ دیکھو گے لیکن اس میں سے کو ئی غذا تم نہیں کھا ؤگے ۔" 20 اور یہی اس کے ساتھ ہوا لوگوں نے اسے دھکا دیا روندا اور اسے مار ڈا لا ۔

2 Kings 8

1 الیشع نے عورت سے بات کی جس کا بیٹا دوبارہ زندہ ہواتھا ۔ الیشع نے کہا ، "تم کو اور تمہا رے خاندان کو دوسرے ملک کو جانا ہو گا کیوں کہ خداوند نے طئے کیا ہے کہ یہاں قحط سالی کا زمانہ آئے گا اور قحط سالی اس ملک میں سات سال تک ہو گا ۔" 2 اس عورت نے ویسا ہی کیا جیسا کہ خدا کے آدمی نے کہا ۔ وہ اپنے خاندان کے ساتھ گئی اور فلسطین کی سر زمین میں سات سال تک رہی ۔ 3 سات سال ختم ہو نے کے بعد وہ عورت سر زمین فلسطین سے واپس ہو ئی ۔ عورت بادشاہ کے پاس گئی اور اس سے مدد کی درخواست کی ۔وہ پوچھنا چاہتی تھی کہ اس کا مکان اور زمین واپس لینے میں وہ اس کی مدد کرے ۔ 4 بادشاہ جیحازی سے بات کر رہا تھا جو خدا کے آدمی (الیشع) کا خادم تھا ۔ بادشاہ نے جیحازی سے کہا ،" براہ کرم تمام عظیم کارنامے جو الیشع نے کئے وہ مجھ سے کہو ۔" 5 جیحازی بادشاہ سے کہہ رہا تھا کہ الیشع نے ایک مُردہ آدمی کوزندگی دی اور اس وقت وہ عورت جس کے بیٹے کو نئی زندگی دی گئی تھی آئی اور اپنے گھر اور زمین واپس لینے میں بادشاہ سے مددمانگی ۔جیحازی نے کہا ، " میرے آقا و بادشاہ یہ وہی عورت ہے جس کے بیٹے کو الیشع نے زندہ کیا تھا ۔" 6 بادشاہ نے عورت سے پو چھا کہ تم کیا چاہتی ہوں عورت نے اس کے سامنے اپنی درخواست پیش کی ۔ تب بادشاہ نے ایک افسر چنا اور عورت کی مدد کے لئے بادشاہ نے حکم دیا، " عورت کی جو ملکیت ہے سب اس کو دیدو اور جس دن سے اس نے ملک چھوڑا اس دن سے لے کر آج کی تاریخ تک اسے اس کی زمین کی ساری فصل بھی دے دو ۔" 7 الیشع دمشق گیا ۔ارام کا بادشاہ بن ہدد بیمار تھا ۔ایک شخص نے بن ہدد کو کہا ، "خدا کا آدمی یہاں آیا ہے ۔" 8 تب بن ہدد نے حزائیل سے کہا ، " یہ تحفہ لو اور خدا کے آدمی سے ملنے جا ؤ ۔ اس سے پو چھو کیا میں اس بیماری سے اچھا ہو جا ؤں گا ۔" 9 اس لئے حزائیل الیشع سے ملنے گیا حزائیل اپنے ساتھ تحفہ لایا تھا اس نے دمشق سے ہر قسم کی اچھی چیزیں لا یا تھا۔ اس نے سبھی چیزوں کو لانے کیلئے ۴۰ اونٹ لیا تھا ۔ حزائیل الیشع کے پاس گیا اور کہا ، " آپ کا ماننے وا لا ارام کے بادشاہ بن ہدد نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے وہ جاننا چا ہتا ہے کہ کیا وہ اپنی بیمار ی سے شفا پا ئے گا ۔ 10 تب الیشع نے حزائیل سے کہا ، " جا ؤ بن ہدد سے کہو ، ' تم زندہ رہو گے لیکن حقیقت میں خداوند نے کہا تھا کہ وہ مرے گا ۔ " 11 الیشع نے حزائیل کو تکنا شروع کیا وہ اس وقت تک دیکھتا رہا جب تک حزائیل پریشان نہیں ہوا ۔تب خدا کے آدمی نے رونا شروع کیا ۔ 12 حزائیل نے کہا ، "جناب ! آپ کیوں رو رہے ہو ؟" الیشع نے جواب دیا ، " میں اس لئے رو رہا ہوں کہ میں ان خوفناک اذیتوں کو جانتا ہوں جو تم اسرائیل کو دو گے تم ان کے فصیلدار شہروں کو جلا ؤگے ۔ تم ان کے جوان آدمیو ں کو تلواروں سے مار ڈا لو ں گے ۔ تم ا ن کے بچوں کو مار ڈالو گے تم ان کی حاملہ عورتوں کو چیر دو گے ۔" 13 حزا ئیل نے کہا ، " میں اتنا بڑا طاقتور آدمی نہیں ہوں کہ ایسا کر سکوں۔" الیشع نے جواب دیا ، "خداوند نے مجھے بتا یا ہے کہ تم ارام کے بادشاہ ہو گے ۔" 14 تب حزائیل نے الیشع کو چھوڑا اور اپنے بادشاہ کے پاس گیا ۔ بن ہدد نے حزائیل سے پو چھا ، " الیشع نے تم سے کیا کہا ؟" حزائیل نے جواب دیا ، " اس نے مجھ سے کہا کہ آپ زندہ رہیں گے ۔" 15 لیکن دوسرے دن حزائیل جالی دار کپڑا لیا اور اس کو پانی میں بھگویا ۔ اور اس نے اسے بادشاہ کے چہرے پر پھیلا دیا ۔ لیکن جب اسے اس کپڑے سے ڈھانک دیا گیا تو وہ مرگیا ۔ اسلئے حزائیل نیا بادشاہ ہوا ۔ 16 یہو سفط کا بیٹا یہورام یہوداہ کا بادشاہ بنا ۔ یہورام نے اخی اب کا بیٹا یورام کے اسرائیل پر بادشاہت کے پانچویں سال میں حکومت کرنی شروع کی ۔ 17 یہورام ۳۲ سال کی عمر سے حکو مت کرنی شروع کی ۔ اُس نے یروشلم میں آٹھ سال حکو مت کی ۔ 18 لیکن یہورام اِسرائیل کے بادشاہوں کی طرح رہا اور وہ سارے کام کئے جسے خدا وند نے بُرا کہاتھا ۔ یہورام اخی اب کے خاندان کے لوگوں کی طرح رہا ۔ یہورام اس طرح رہا کیوں کہ اس کی بیوی اخی اب کی بیٹی تھی ۔ 19 لیکن خدا وند نے یہوداہ کو تباہ نہیں کیا کیوں کہ اس نے اپنے خادم داؤد سے وعدہ کیا تھا کہ اس کے خاندان سے ایک آدمی ہمیشہ یہوداہ کا بادشاہ ہوگا ۔ 20 یہورام کے وقت میں ادوم یہوداہ کی حکو مت کے خلاف بغا وت کی ادوم کے لوگوں نے ان کے لئے بادشاہ چُنا ۔ 21 تب یہورام اور اس کی تمام رتھیں شعیر کو گئے ادومی فوج نے انہیں گھیر لیا ۔ یہورام اور ان کے افسروں نے حملہ کیا اور انہیں شکست دی تب وہ مُڑے اور گھر بھاگ گئے ۔ 22 اس لئے ادومی کے یہوداہ کی حکو مت کا سلسلہ ٹو ٹا اور وہ آج تک یہوداہ پر حکو مت کرنے سے آزاد ہیں ۔ اسی وقت لبناہ بھی یہوداہ کی حکو مت سے آزاد ہوا ۔ 23 وہ سارے کام جو یہورام نے کیا وہ کتاب" تاریخ سلاطین یہوداہ " میں لکھا ہے ۔ 24 یہورام مر گیا اور اس کے آباؤ اجداد کے ساتھ شہر داؤد میں دفن ہوا ۔ یہورام کا بیٹا اخزیاہ نیا بادشاہ ہوا ۔ 25 یہورام کا بیٹا اخزیاہ یہوداہ کا اس وقت بادشاہ ہوا جب اخی اب کا بیٹا یورام کی حکو مت کا بارہواں سال تھا ۔ 26 اخزیاہ ۲۲ سال کا تھا جب اس نے حکو مت کرنی شروع کی ۔ اس نے ایک سال یروشلم پر حکو مت کی ۔ اس کی ماں کا نام عتلیاہ تھا وہ اسرائیل کے بادشاہ عمری کی بیٹی تھی ۔ 27 اخزیاہ نے وہ سارے کام کئے جنہیں خدا وند نے برا کہا تھا ۔ اخزیاہ نے کئی بُرے کام کئے جس طرح اخی اب کے خاندان کے لوگوں نے کئے تھے اخزیاہ اسی طرح رہا ۔ کیوں کہ اس کی بیوی اخی اب کے خاندان سے تھی ۔ 28 یورام اخی اب کے خاندان سے تھا اخزیاہ یورام کے ساتھ ارام کے بادشاہ حزائیل کے خلاف جنگ لڑ نے رامات جِلعاد گیا ۔ ارامیوں نے یورام کو زخمی کیا ۔ 29 بادشاہ یورام یزرعیل واپس گیا تاکہ ان زخموں سے شفا یاب ہو سکے ۔ اخزیاہ یورام کا بیٹا یہوداہ کا بادشاہ ، اخی اب کے بیٹے یورام کو دیکھنے یزر عیل گیا ۔ کیوں کہ وہ زخمی تھا ۔

2 Kings 9

1 الیشع نبی نے نبیوں کے گروہ میں سے ایک کو بُلایا ۔ الیشع نے اس آدمی سے کہا ، " تیار رہو اور یہ تیل کی چھو ٹی شیشی اپنے ہاتھ میں لو ۔ رامات جِلعاد کو جاؤ ۔ 2 جب تم وہاں پہنچو تو نِمسی کے بیٹے یہوسفط اس کے بیٹے یا ہو کو دیکھو تب اندر جاؤ اسکے بھا ئیوں میں سے اس کو اٹھا کر تیار کرو ۔ اُس کو اندرونی کمر ہ میں لے جاؤ ۔ 3 تیل کی چھو ٹی شیشی لو اور یاہو کے سر میں تیل ڈا لو اور کہو ، " خدا وند یہ کہتا ہے کہ میں نے تمہیں اسرائیل کا نیا بادشاہ ہونے کے لئے مسح کیا ہے ۔ پھر دروازہ کھو لو اور دوڑو انتظار نہ کرو ۔" 4 اس لئے یہ نوجوان نبی رامات جِلعاد گیا ۔ 5 جب نوجوان وہاں پہنچا اس نے دیکھا سپہ سالار بیٹھے ہیں ۔ نو جوان نے کہا ، " میرے پاس تمہارے لئے ایک پیغام ہے ۔" یا ہو نے کہا ، " ہم سب کو ئی یہاں ہیں ہم میں سے کس کے لئے یہ پیغام ہے ؟" نو جوان نے کہا ، " سپہ سالار پیغام آپ کے لئے ہے ۔" 6 یا ہو اٹھا اور گھر کے اندر گیا تب وہاں نو جوان نبی نے یا ہو کے سر میں تیل ڈا لا ۔ اور کہا ، " خدا وند اسرائیل کا خدا کہتا ہے ، میں خدا وند کے لوگ بنی اسرائیلیوں پر نیا بادشاہ ہو نے کے لئے تیرا مسح کر رہا ہوں ۔ 7 تمہیں اخی اب کے خاندان کو تباہ کرنا چاہئے ۔ اس طرح میں ایزبل کو اپنے خادموں کی موت کے لئے ، نبیوں ، اور خدا وند کے تمام خادموں کی موت کے لئے جو قتل ہوئے ہیں سزا دوں گا ۔ 8 اس لئے اخی اب کا تمام خاندان مرے گا ۔ میں اخی اب کے خاندان کے کسی نرینہ بچّہ کو زندہ نہ رہنے دوں گا اس میں کوئی مضائقہ نہیں کہ وہ نرینہ بچّہ کوئی غلام ہو یا آزاد اِسرائیلی ۔ 9 میں اخی اب کے خاندان کو نباط کے بیٹے یربعام کے خاندان کی طرح اور اخیاہ کے بیٹے بعشا کے خاندان کی طرح بناؤں گا ۔ 10 کتّے ایزبل کو یزر عیل کے علاقے میں کھا ئیں گے ایزبل دفنا یا نہیں جائے گا ۔" پھر نو جوان نبی نے دروازہ کھو لا اور بھا گا ۔ 11 یا ہو واپس اپنے بادشاہ کے پاس گیا ۔ ایک افسر نے یاہو سے پو چھا ، " کیا سب کچھ ٹھیک ہیں ؟ وہ دیوانہ آدمی تمہارے پاس کیوں آیا تھا ؟" یا ہو نے افسر کو جواب دیا ، " اس دیوانہ آدمی کو اور وہ جو کہتا ہے تم اسے خوب جانتے ہو ۔" 12 افسر نے کہا ، " مہربانی سے ہمیں سچائی بتاؤ کہ اسنے کیا کہا ، " یا ہو نے افسروں سے وہ کہا جو کچھ اس نو جوان نبی نے کہا تھا ۔ یا ہو نے کہا ، " وہ کہا ،' خدا وند یہ کہتا ہے : میں تمہیں اسرائیل کا نیا بادشاہ ہونے کے لئے مسح کیا ہوں ۔" 13 تب فوراً دوسرے افسروں نے اپنے لباس اتارے اور اسے اس کے پیروں کے نیچے ننگے سیڑھیوں پر بچھا یا ۔ پھر انہوں نے بگل بجا یا اور اعلان کیا ، " یا ہو بادشاہ ہے ۔" 14 اسلئے نمسی کا بیٹا یہوسفط ، یہوسفط کا بیٹا یا ہو یو رام کے خلاف منصوبہ بنا یا ۔ اس وقت یو رام اور اسرائیلی ارام کے بادشاہ حزائیل سے رامات جلعاد کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے ۔ 15 بادشاہ یو رام ارام کے بادشاہ حزائیل کے خلاف لڑا ۔ لیکن ارامیوں نے بادشاہ یو رام کو زخمی کیا اور وہ زخموں کی شفا کے لئے یزرعیل گیا ۔ اس لئے یاہو نے افسروں سے کہا ، " اگر تم یہ قبول کرتے ہو کہ میں نیا بادشا ہ ہو ں تو پھر کسی آدمی کو یزرعیل میں یہ خبر دینے کیلئے شہر سے فرار ہو نے مت دو ۔ " 16 یورام یزرعیل میں ٓرام کر رہا تھا اس لئے یا ہو اپنی رتھ میں سوار ہو ا اور یزرعیل کی طرف بڑھا ۔ یہودا ہ کا بادشاہ اخزیاہ بھی یو رام سے ملنے کیلئے یزرعیل کو آیا ۔ 17 ایک پہریدار یزرعیل کے مینار پر تھا ۔ اس نے دیکھا کہ ایک بڑا گروہ آرہا ہے ۔ اس نے کہا ، " میں لوگوں کے ایک بڑے گروہ کو دیکھتا ہوں ۔" یو رام نے کہا ، "کسی ایک کو گھوڑے پر ان سے ملنے بھیجو اس خبر رساں کوکہو کہ وہ پو چھے کہ کیا وہ لوگ امن کے لئے آئے ہیں؟" 18 اس لئے خبر رساں گھوڑے پر سوار ہو کر یا ہو سے ملنے گیا خبر رساں نے کہا ، "بادشاہ یو رام کہتا ہے ، ' کیا تم امن میں آئے ہو ؟" یا ہو نے کہا ، " امن کے بارے میں پرواہ نہ کرو،میرے ساتھ آؤ " پہریدار نے یو رام سے کہا ، " خبررساں گروہ کے پاس گئے لیکن وہ اب تک واپس نہیں آیا ۔" 19 تب یورام نے گھوڑے پر دوسرے خبر رساں کو بھیجا ۔ یہ آدمی یا ہو کے گروہ کے پاس آیا اور کہا ، " بادشاہ یورام کہتا ہے ، 'امن ۔" یا ہو نے جواب دیا ، " تم امن کے بارے میں کچھ خیال مت کرو۔ میرے ساتھ آؤ " 20 پہریدار نے یو رام سے کہا ، " دوسرا خبررساں گروہ کے پاس گیا لیکن وہ بھی واپس نہیں آیا ۔ ایک آدمی ہے جو اس کی رتھ پاگل آدمی کی طرح وہ نمسی کے بیٹے یا ہو کی طرح چلا تا ہے ۔" 21 یو رام نے کہا ، " میری رتھ لا ؤ ۔" پھر خادم نے یورام کی رتھ لا ئی ۔ اسرائیل کا بادشاہ یورام اور یہوداہ کا بادشاہ اخزیاہ ان کی رتھ لیا اور یا ہو سے ملنے چلے ۔ وہ یا ہو سے یزرعیل کی نبوت کی زمین پر ملے ۔ 22 یو رام نے یاہو کو دیکھا اور پو چھا ، "یا ہو ! کیا تم امن میں آئے ہو ؟" یا ہو نے جواب دیا ، " کو ئی امن نہیں ہے جب تک تمہا ری ماں ایز بل اپنی فحش حرکتیں اور جادو گری کرتی ہے ۔ 23 یو رام بھاگنے کیلئے گھوڑوں کو موڑا " اور اخزیاہ سے کہا اخزیاہ ! یہ ایک چال ہے ۔" 24 لیکن یاہو نے اپنی کمان کوپو ری طاقت سے کھینچا اور اس کی پیٹھ پر تیر چھو ڑا ۔ تیر یورام کے دل سے پار کرگیا اور وہ رتھ میں گرا ۔ 25 یا ہو نے اپنے رتھ بان بدقر سے کہا ، " یورا م کی لاش کو اٹھا ؤ اور یزرعیل کی نبوت کے کھیت میں پھینکو ۔ یاد کرو جب میں اور تم ایک ساتھ یورام کے باپ اخی اب کے ساتھ سوار ہو ئے تھے تو خدا وند نے کہا تھا یہ واقعہ اس کے ساتھ ہوگا ۔ 26 خدا وند نے کہا ، ' کل میں نے نبوت اور اسکے بیٹوں کا خون دیکھا تھا اس لئے میں اخی اب کو اس کھیت میں سزا دونگا ۔ ' خدا وند نے یہ کہا تھا ۔ اِس لئے یورام کی لاش کو لو اور کھیت میں پھینکو جیسا کہ خدا وند نے کہا تھا !" 27 یہوداہ کا بادشاہ اخزیاہ نے یہ دیکھا وہ باغ سے فرار ہونے کی کو شش کی ۔ لیکن یا ہو اس کا پیچھا یہ کہتے ہوئے کیا ، " اخزیاہ کو بھی مار ڈا لو !" اخزیاہ زخمی ہو گیا تھا جب وہ اپنی رتھ میں اِبلعام کے قریب جور کی سڑک پر تھا ۔ اخزیاہ مجدد کو بھاگ نکلا ۔ لیکن وہ وہیں مر گیا ۔ 28 اخزیاہ کے خادم اُس کی لاش کو رتھ میں یروشلم لے گئے انہوں نے اخزیاہ کو اس کے آباؤ اجداد کے ساتھ اس کی قبر میں شہر داؤد میں دفن کئے ۔ 29 یہ یورام کی بادشاہت کا اسرائیل کے بادشاہ کی حیثیت سے گیارہواں سال تھا ۔ تب اخزیاہ یہوداہ کا بادشاہ بنا ۔ 30 یا ہو یزر عیل کو گیا اور ایز بل نے خبر سنی تو اس نے اپنے کو سنوارا اور بالوں کو باندھی تب وہ کھڑ کی کے پاس کھڑی ہوئی اور باہر دیکھی ۔ 31 یا ہو شہر میں داخل ہوا ۔ ایزبل نے کہا ، " زمری کیا تم امن میں آئے ہو ؟ تم نے اپنے مالک کو مار دیا جیسا کہ اس نے کیا ۔" 32 یا ہو نے اوپر کھڑ کی میں دیکھا وہ بولا " میری طرف کون ہے ؟کون ؟" دو یا تین خواجہ سراء اس کو کھڑ کی سے نیچے دیکھے ۔ 33 یا ہو نے ان سے کہا ، " ایزبل کو نیچے پھینکو ۔" تب خواجہ سراؤں نے ایز بل کو نیچے پھینکا ایز بل کے خون کے چھینٹے دیواروں اور گھوڑوں پر بکھر گئے ۔ ایزبل کے جسم کو گھوڑوں نے روندا ۔ 34 یا ہو گھر کے اندر گیا کھا یا اور پِیا ۔ تب اس نے کہا ، " اب اس بری عورت کے لئے ایسا کرو کہ اس کو دفنادو کیوں کہ وہ بادشاہ کی بیٹی تھی ۔ 35 کچھ آدمی ایز بل کو وفن کرنے کے لئے گئے لیکن انہوں نے اسکی لاش کو نہیں پایا وہ صرف اس کی کھو پڑی اس کے پیر اس کے ہاتھ کی ہتھیلیاں ہی پا سکے ۔ 36 اِس لئے آدمی واپس آئے اور یاہو سے کہا ۔ تب یاہو نے کہا ، " خدا وند نے اسکے خادم ایلیاہ تبشی سے یہ پیغام دیا تھا ۔ ایلیاہ نے کہا تھا ، ' ایز بل کے جسم کو یزرعیل کے علاقہ میں کتے کھا ئیں گے۔ 37 ایزبل کا جسم یزرعیل کے علاقے کے کھیتوں میں گو بر کی طرح ہوگا لوگ اس کے جسم کی شناخت نہیں کر پائیں گے ۔"

2 Kings 10

1 سامریہ میں اخی اب کے ۷۰ بیٹے تھے ۔ یا ہو نے خطوط لکھے اور اُنہیں اور یزرعیل کے حاکم اور قائدین کے پاس سامریہ بھیجا ۔ اس نے ان لوگوں کو بھی خطوط بھیجے جو اخی اب کے بیٹوں کو عروج پر لانے کے ذمہ دار تھے ۔ خطوط میں یاہو نے کہا ، 2 "جیسے ہی تمہیں یہ خطوط ملے سب سے قابل آدمی کو چنو جو تمہارے باپ کے بیٹوں میں ہو ۔ تمہارے پاس رتھ اور گھو ڑے ہیں اور تم ایک فصیل دار شہر میں رہتے ہو ۔ تمہارے پاس ہتھیار بھی ہیں ۔ بیٹے کو چُن کر اپنے باپ کی جگہ تخت پر بٹھا ؤ ۔ پھر اپنے باپ کے خاندان کے لئے لڑو ۔" 3 4 لیکن یزر عیل کے حاکم اور قائدین بہت زیادہ ڈرے ہوئے تھے انہوں نے کہا ، " دو بادشا۰ ( یورام اور اخزیاہ ) یا ہو کو روک نہ سکے اس لئے ہم بھی اسے روک نہیں سکتے ۔" 5 وہ آدمی جو اخی اب کے محل کی دیکھ بھال کرتا تھا ،وہ آدمی جو شہر کو قابو میں رکھتا ، بزرگوں اور وہ لوگ جو اخی اب کے بچوں کو پال پوس کر بڑا کیا انہوں نے یاہو کو پیغام بھیجا ، " ہم آپ کے خادم ہیں جو آپ کہیں ہم وہی کریں گے ۔ ہم کسی کو بادشاہ نہیں بنائیں گے آپ جو اچھا سمجھیں وہ کریں ۔" 6 پھر یاہو نے دوسرا خط اُن قائدین کو لکھا جس میں یہ لکھا تھا ، " اگر تم میری مدد اورمیری اطاعت کرتے ہو تو اخی اب کے بیٹوں کے سر کاٹ دو اور میرے پاس کل اسی وقت یزرعیل کولا ؤ ۔" احی اب کو ۷۰ بیٹے تھے وہ شہر کے ان قائدین کے ساتھ تھے جو ان کو پال پوس کر بڑا کیا تھا ۔ 7 جب شہر کے قائدین کو خط ملا تو انہوں نے بادشاہ کے تمام ۷۰ بیٹوں کو لے کر مارڈا لا پھر قائدین نے ان کے سروں کو ٹوکریوں میں رکھا اور ان ٹوکریوں کو یزرعیل میں یا ہو کے پاس بھیجا ۔ 8 خبر رساں یاہو کے پاس آیا اور اس کو کہا ، " وہ بادشاہ کے بیٹوں کے سر لا ئے ہیں۔" تب یا ہو نے کہا ، " سروں کو دوقطاروں میں شہر کے دروازہ پر صبح تک رکھو ۔ " 9 صبح کے وقت یا ہو باہر گیا اور لوگوں کے سامنے کھڑا ہوا اور کہا ، " تم لوگ معصوم ہو ۔ دیکھومیں نے اپنے آقا کے خلاف منصوبہ بنایا میں نے اس کومار ڈا لا ۔ لیکن اخی اب کے سبھی بیٹوں کا قتل کس نے کیا ؟ تم نے انہیں مارڈا لا ۔ 10 تم کو جاننا چا ہئے کہ جو کچھ بھی خداوند کہتا ہے وہ ہو گا ۔ اخی اب کے خاندان سے متعلق ان باتوں کو کہنے کیلئے خداوند نے اپنے خادم ایلیاہ کو استعمال کیا ۔ خداوند نے جن باتوں کے لئے کہا تھا کہ وہ اسے کریگا تو اب اس نے ا ن باتوں کوکر چکا ہے ۔" 11 اس لئے یا ہو یزرعیل کے رہنے وا لے اخی اب کے خاندان کے تمام لوگوں کومار ڈا لا ۔ یاہو نے تمام اہم آدمیوں، قریبی دوستوں اور کاہنوں کو مارڈا لا ۔ اخی اب کے لوگوں کا کو ئی بھی آدمی زندہ نہیں رہا۔ 12 یا ہو یزرعیل سے نکل کر سامریہ گیا ۔راستہ پر یا ہو ایک جگہ رُکا جس کانام چرواہے کی چھاؤنی تھی ۔ جہاں چرواہے اپنی بھیڑوں کی اُون کاٹتے تھے ۔ 13 یہودا ہ کے بادشاہ اخزیاہ کے رشتے داروں سے ملا ۔یا ہونے ان سے کہا ، " تم کون ہو ؟" انہوں نے جواب دیا ، " ہم یہوداہ کے بادشاہ اخزیاہ کے رشتہ دار ہیں ہم یہاں بادشاہ کے بچوں سے ملکہ ماں کے بچوں سے ملنے آئے ہیں ۔" 14 تب یا ہو نے اپنے آدمیوں سے کہا ، " ان کو زندہ لے لو۔ " یا ہو کے آدمی اخزیاہ کے رشتہ داروں کو زندہ پکڑلئے جو بیالیس لوگ تھے یا ہو نے ان کو بیت اِکاد کے قریب کنویں پر مارڈا لا ۔ یا ہو نے کسی آدمی کو زندہ نہیں چھوڑا ۔ 15 یا ہو وہاں سے نکلنے کے بعد ریکاب کے بیٹے یہوناداب سے ملا ۔ جو یاہو سے ملنے ہی آرہا تھا ۔ یا ہو نے اسے سلام کیا اور پو چھا ، " کیا تم میرے وفادار دوست ہو جیسا کہ میں تمہا را ہوں؟" یہوناداب نے جوا ب دیا ، " ہاں ! میں تمہا را وفادار دوست ہوں۔" یا ہو نے کہا ، " اگر ایسا ہے تو مجھے تمہا را ہاتھ دو ۔" اس لئے یہوناداب نے اپنا ہا تھ رتھ سے اسکی طرف بڑھا یا اور یہوناداب اوپر اپنی رتھ میں کھینچ لیا ۔ 16 یا ہو نے کہا ، " میرے ساتھ آؤ تم دیکھ سکتے ہو کہ میری سر گرمی خداوند کے لئے کتنی مضبوط ہے ۔" اس لئے یہوناداب یا ہوکی رتھ میں سوار ہوا ۔ 17 یا ہو سامر یہ کو آیا اور اخی اب کے خاندان کو مار ڈا لا جو اب تک سامریہ میں زندہ تھے ۔ یا ہو نے اُن تمام کو مار ڈا لا ۔ یا ہو نے وہ چیزیں کیں جو خداوند نے ایلیاہ سے کہی تھیں ۔ 18 تب یا ہو نے تمام لوگوں کو ایک ساتھ جمع کیا ۔ یا ہو نے اُن کو کہا ، " اخی اب نے بعل کی تھوڑی سی خدمت کی لیکن یا ہو بعل کی زیادہ خدمت کرے گا ۔ 19 اب تمام کاہنوں اور بعل کے نبیوں کو ایک ساتھ بُلا ؤ تمام لوگوں کو جو بعل کی پرستش کرتے ہیں ایک ساتھ بُلا ؤ کو ئی بھی آدمی ا س مجلس میں آنے سے چھوٹ نہ پا ئے ۔ مجھے ایک عظیم قربانی بعل کو نذر کرنے کی خواہش ہے ۔ کو ئی ایک بھی اس مجلس میں غیر حاضر رہے تو مار دیا جا ئے گا ۔" لیکن یا ہو ان سے فریب کر رہا تھا ۔ یا ہو بعل کے پرستاروں کو تباہ کرنا چا ہتا تھا ۔ 20 یا ہو نے کہا ، " بعل کے لئے ایک مقدس مجلس مقرر کرو ۔" او ر کا ہنوں نے مجلس کا اعلان کیا ۔ 21 تب یا ہو نے اسرئیل کی ساری زمین پر پیغام بھیجا تمام بعل کے پرستار آئے ایک بھی آدمی گھر پر نہیں رہے۔بعل کے پرستار بعل کی ہیکل میں اندر آئے ۔ ہیکل لوگوں سے بھر گئی تھی ۔ 22 یا ہو نے اس آدمی سے جو لباس رکھتا تھا کہا ، " بعل کے تمام پرستاروں کے لئے لباس لاؤ ۔" اور اس آدمی نے بعل کے سب پرستاروں کے لئے لباس لا یا ۔ 23 پھر یا ہو اور ریکاب کا بیٹا یہوناداب بعل کی ہیکل میں داخل ہو ئے ۔ یا ہو نے بعل کے پرستاروں سے کہا ، "چاروں طرف دیکھو اور تسلّی کرو کہ کہیں کو ئی خداوند کا خادم تم میں نہ ہو ۔ تسلی کرلو کہ صرف وہی لوگ ہیں جو بعل کی پرستش کر تے ہیں ۔" 24 بعل کے پرستار بعل کی ہیکل کے اندر قربانیاں اور جلانے کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے اندر گئے ۔لیکن باہر یا ہو کے پاس ۸۰ آدمی انتظار کر رہے تھے ۔ یا ہو نے انہیں کہا ، " لوگوں میں کسی کو بھی فرار ہونے نہ دو ۔ اگر تم میں سے کسی نے بھی بعل کے پرستاروں کو فرار ہونے دیا تو پھر اس کو اپنی زندگی بطور معاوضہ دینی ہوگی ۔" 25 یا ہو اپنی قربانی اور جلانے کا نذرانہ پیش کرنے کا مرحلہ ختم کرتے ہی فوراً اپنے پہرے داروں کو اور سپہ سالاروں کو کہا ، " اندر جاؤ اور بعل کے پرستاروں کو مار ڈالو کسی بھی آدمی کو ہیکل کے باہر زندہ آنے نہ دو ۔" اس لئے سپہ سالاروں نے تیز تلواریں استعمال کیں اور بعل کے پرستاروں کو مارڈا لا ۔ پہریداروں اور سپہ سالاروں نے بعل کے پرستاروں کی لا شوں کو باہر پھینک دیا ۔پھر پہریدار اور سپہ سالار ہیکل کے اندرونی کمرہ میں گئے ۔ 26 وہ یاد گار پتھر کو باہر لائے ، جو بعل کی ہیکل میں تھا اور ہیکل کو جلادیا ۔ 27 پھر انہوں نے بعل کے یادگار پتھروں کو تہس نہس کر دیا ۔ انہو ں نے بعل کی ہیکل کو تہس نہس نہیں کیا انہوں نے بعل کی ہیکل کو بیت الخلاء بنادیا ۔ لوگ ابھی تک اس جگہ کو بیت الخلاء کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔ 28 اس طرح سے یاہو نے اسرائیل میں بعل کی پرستش کو ختم کردیا ۔ 29 لیکن یاہو پوری طرح سے ان گناہوں سے پلٹا نہیں جو نباط کے بیٹے یر بعام نے بنی اسرائیلیوں کے کرنے کا سبب بنا ۔ یا ہو نے بیت ایل اور دان میں سنہرے بچھڑوں کو تباہ نہیں کیا ۔ 30 خدا وند نے یاہو سے کہا ، " تم نے اچھا کیا تم نے وہی کئے جنہیں میں اچھا کہتا ہوں ۔ تم نے اخی اب کے خاندان کو اسی طرح تباہ کر دیا جیسا میں نے تم سے چاہا تھا ، اس لئے تمہاری نسلیں اسرائیل پر چار نسلوں تک حکومت کریں گی ۔" 31 لیکن یاہو پورے دل سے خدا وند کے اصولوں کو پورا کرنے میں ہوشیار نہیں تھا ۔ یا ہو نے یُربعام کے گناہوں کو کرنا بند نہیں کیا جس نے اسرائیل سے گناہ کروائے تھے ۔ 32 اس وقت خدا وند نے اسرائیل کے علاقوں کو فتح کرنا شروع کیا ۔ ارام کے بادشاہ حزائیل نے بنی اسرائیلیوں کو اسرائیل کی ہر سر حد پر شکست دی ۔ 33 حزائیل نے یردن ندی کی مشرقی زمین کو جیت لیا اور جِلعاد کی تمام زمین اور بشمول وہ زمین جو جاد کے خاندانی گروہ کی روبن اور منسّی کی تھی ۔ حزائیل نے عرو عیر سے اروناہ کی وادی ہوتے ہو ئے جِلعاد اور بسن تک کے تمام زمینات کو جیت لیا ۔ 34 وہ تمام عظیم کارنامے جو یا ہو نے کئے وہ کتاب " تاریخ سلاطین اسرائیل " میں لکھے ہوئے ہیں ۔ 35 یا ہو مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن ہوا ۔ لوگوں نے یا ہو کو سا مریہ میں دفن کیا ۔ یا ہو کا بیٹا یہو آخز اس کے بعد اسرائیل کا نیا بادشاہ بنا ۔ 36 یا ہو نے سامریہ میں اسرائیل پر ۲۸ سال حکو مت کی ۔

2 Kings 11

1 عتلیاہ اخزیاہ کی ماں تھی ۔ اس نے دیکھا کہ اس کا بیٹا مرگیا اس لئے وہ اٹھی اور بادشاہ کے سارے خاندان کو مار ڈا لی ۔ 2 یہوشبع بادشاہ یو رام کی بیٹی اور اخزیاہ کی بہن تھی ۔ یو آس بادشاہ کے بیٹوں میں سے ایک تھا ۔یہوشبع نے یو آس کو لیا جبکہ دوسرے بچے مار دیئے گئے تھے ۔یہوشبع نے یو آس کو چھپایا ۔ اس نے یو آس اور اس کی دایہ کو اس کے کمرہ میں رکھا ۔اس طرح یہوشبع اور دایہ نے یو آس کو عتلیاہ سے چھپایا اس طرح یو آس مارا نہیں گیا ۔ 3 تب یوآس اور یہوشبع خداوند کی ہیکل میں چھپے ۔ یو آس وہاں چھ سال تک چھپا رہا اور عتلیاہ یہوداہ پر حکومت کی ۔ 4 ساتویں سال اعلیٰ کا ہن یہویدع نے کریتوں کے سپہ سالا روں اور پہریداروں کو بلانے کیلئے بھیجا ۔یہویدع نے ان کو ایک ساتھ خداوند کی ہیکل میں لا یا پھر اسنے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔ہیکل میں یہویدع نے ان کو وعدہ کرنے پر مجبور کیا۔ تب اس نے بادشاہ کے بیٹے یو آس کو انہیں دکھا یا۔ 5 پھر یہویدع نے انہیں ایک حکم دیا ۔ اس نے کہا ، " تمہیں یہ کام کرنا چا ہئے تمہا رے ایک تہائی لوگوں کو ہر سبت کے دن شروع میں آنا چا ہئے ۔تم لوگ بادشاہ کی حفاظت اس کے گھر پر کرو گے ۔ 6 دوسری تہائی کے سُر کے دروازہ پر رہنا ہو گا اور تیسری تہا ئی کو پہریداروں کے پیچھے رہنا ہو گا ۔اس طریقے سے تم ایک دیوار کی مانند یو آس کی حفاظت کرو گے ۔ 7 ہر سبت کے دن آخرمیں تم میں سے دوتہا ئی خداوند کی ہیکل کی حفاظت کرو گے اور باقی بادشاہ یو آس کی حفاظت کرو گے ۔ 8 تم کو ہر وقت بادشاہ کے ساتھ رہنا چا ہئے جہاں کہیں بھی وہ جا ئے ۔تم سبھوں کو بادشاہوں کو گھیرے ہو ئے رکھنا چا ہئے۔ ہر پہریدار کا ہتھیار اپنے اپنے ہاتھ میں ہو نا چا ہئے ۔ جو کو ئی بھی تمہا رے قریب آئے فوراً اسے مار ڈا لنا چا ہئے ۔" 9 سپہ سالاروں نے کا ہن یہویدع کے دیئے گئے ہر حکم کی تعمیل کی ۔ ہر سپہ سالار اپنے آدمیوں کو لیا ۔ ایک گروہ ہفتہ کے دن بادشاہ کی حفاظت کیلئے تھا اور دوسرا گروہ ہفتہ کے باقی دنوں میں بادشاہ کی حفاظت کے لئے تھے ۔وہ تمام لوگ کا ہن یہویدع کے پاس گئے ۔ 10 اور کا ہن نے بھا لے اور ڈھال سپہ سالاروں کو دیئے جو داؤد نے خداوند کی ہیکل میں رکھے تھے ۔ 11 " یہ پہریدار اپنے ہاتھوں میں ہتھیاروں کے ساتھ ہیکل کے دائیں کو نے سے بائیں کو نے تک کھڑے رہتے ۔ وہ قربان گاہ کے اطراف اور ہیکل کے اور بادشاہ کے اطراف جب وہ ہیکل کو جاتا کھڑے رہتے ۔ 12 ان آدمیوں کو یوآس کو باہر لایا انہوں نے اس کے سر پر تاج پہنا یا اور اسے خدا کے اور بادشاہ کے درمیان ہو ئے معاہدے کو دیا ۔ پھر انہوں نے اسے مسح کیا اور اس کو نیا بادشاہ بنایا ۔ انہوں نے تالیاں بجائیں اور چلّائے ، " بادشاہ کی عمر دراز ہو ۔" 13 ملکہ عتلیاہ نے پہریداروں اور لوگوں کی آواز سُنی اس لئے وہ لوگوں کے پاس خدا وند کی ہیکل گئی ۔ 14 عتلیاہ نے بادشاہ کو ستون کے پاس کھڑے دیکھا جو اس کا معمول تھا اس کے ساتھ سپہ سالار ، بگل بجانے والے اور تمام لوگ کھڑے تھے ۔ وہ بے حد خوش تھے اور بگل بجا رہے تھے ۔ اس نے بگل سُنی اور اپنے کپڑے پھاڑ ڈا لی یہ ظا ہر کرنے کے لئے وہ پریشان ہے ۔ پھر عتلیاہ چیخی " غدر !" "غد ر !" 15 یہویدع کاہن نے سپہ سالاروں کو حکم دیا جو سپاہیوں کے انچارج تھے ۔ یہویدع نے ان سے کہا ، " عتلیاہ کو ہیکل کے باہر لے جاؤ جو کوئی بھی اس کو بچانے کی کو شش کرے اس کو مار ڈا لو ۔ لیکن انہیں خدا وند کی ہیکل میں مت مارنا ۔" 16 اس لئے سپاہیوں نے عتلیاہ کو پکڑ لیا ۔ جیسے وہ گھو ڑوں کے داخل دروازہ سے ہوتے ہوئے محل کی طرف گئی سپاہیوں نے اسے وہیں مارڈا لا ۔ 17 تب یہو یدع نے خدا وند بادشاہ اور لوگوں کے درمیان معاہدہ کیا اس معاہدہ میں یہ بتایا گیا کہ بادشاہ اور رعایا یعنی لوگ خدا وند کے اپنے ہی ہیں ۔ یہو یدع نے بادشاہ اور لوگوں کے درمیان بھی معاہدہ کیا اس معاہدہ میں یہ بتایا گیا کہ لوگ بادشاہ کی اطاعت کریں گے اور اس کے کہنے پر چلیں گے ۔ 18 تب تمام لوگ ( جھو ٹے خدا وند ) بعل کی ہیکل کو گئے ۔ لوگوں نے بعل کے مجسّمہ اور قربان گاہ کو بھی تباہ کیا ۔ انہوں نے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کئے لوگوں نے بعل کے کاہن متّان کو بھی قربان گاہ کے سامنے مار ڈا لا ۔ اس لئے یہو یدع کاہن نے آدمیوں کو خدا وند کی ہیکل کی نگہداشت کا ذمہ دار بنایا ۔ 19 کا ہن نے لوگوں کو بتایا ۔ وہ خدا وند کی ہیکل سے بادشاہ کے مکان تک گئے ۔ تب بادشاہ یوآس تخت پر بیٹھا ۔ 20 سب لوگ خوش تھے ۔ شہر پر امن تھا اور ملکہ عتلیاہ کو بادشاہ کے مکان کے قریب تلوار سے مار دیا گیا تھا ۔ 21 یوآس کی عمر سات سال تھی جب وہ بادشاہ بنا ۔

2 Kings 12

1 یوآس نے حکو مت کی ابتداء یا ہو کے اسرائیل پر حکو مت کے ساتویں سال میں کی ۔ یوآس نے یروشلم پر ۴۰ سال حکو مت کی ۔ یوآس کی ماں کا نام ضبیاہ تھا جو بیر شبع کی تھی ۔ 2 یوآس نے وہ کام کئے جنہیں خدا وند نے اچھا کہا تھا ۔ یوآس نے اپنی پوری زندگی میں خدا وند کی اطا عت کی ۔ اس نے وہی کام کئے جو کا ہن یہویدع نے اسے سکھا ئے تھے ۔ 3 حالانکہ اس نے اعلیٰ جگہوں کو تباہ نہیں کیا ۔ لوگ ان عبادت کے مقامات پر بخور جلاتے اور جلانے قربانیاں پیش کر تے تھے ۔ 4 یوآس نے کاہنوں سے کہا کہ خدا وند کی ہیکل میں بہت زیادہ رقم ہے بلکہ لوگوں نے بہت ساری چیزیں ہیکل کو نذر کی ہیں ۔ لوگوں نے مردم شماری کے دوران ہیکل کا محصول ادا کیا ہے اور لوگو ں نے اپنی خواہش سے رقم دیئے ۔ تمام پیسوں کا حساب رکھو اور اس کی مدد سے تمہیں خدا وند کی ہیکل کی مرمت کر نی چاہئے ۔ ہر کاہن کو ان پیسوں کا جو اسکی خدمت کے بدلے لوگوں سے ملتا ہے ہیکل کی مرمت کرنے میں استعمال کرنا چاہئے ۔ 5 6 لیکن کاہنوں نے مرمت نہیں کی ۔ تئیسویں سال جس وقت یو آس بادشاہ تھا اس وقت تک بھی کاہنوں نے ہیکل کی مرمت نہیں کی ۔ 7 اس لئے بادشاہ یوآس یہویدع کاہن کو بلایا۔ یوآس نے اسے اور دوسرے کاہنوں سے کہا ، " تم نے ہیکل کی مرمّت کیوں نہیں کی ؟ لوگوں سے رقم لینا بند کرو دوسرے اخراجات بھی بند کرو ۔ اور وہ رقم ہیکل کی مرمت کے لئے استعمال کرو ۔ " 8 کاہنوں نے لوگوں سے رقم لینا بند کرنے کو مان لیا ۔ لیکن انہوں نے یہ طئے کیا کہ ہیکل کی مرمّت نہ کریں ۔ 9 اس لئے یہویدع کا ہن نے ایک صندوق قربان گا ہ کی جنوبی جانب رکھا ۔ یہ صندوق دروازہ کے پاس تھا جہاں سے لوگ خداوند کی ہیکل میں آتے تھے ۔ کچھ کا ہن ہیکل کی دہلیز کی حفاظت پر مامور تھے ۔ وہ کا ہن لوگ رقم کولے لیتے تھے جسے لوگ خداوند کے لئے دیتے اور وہ اس رقم کو اس صندوق میں ڈالدیتے تھے ۔ 10 جب بھی لوگ ہیکل کو جا تے رقم کو صندوق میں ڈالنا شروع کردیتے ۔ جب کبھی بادشاہ کا معتمد اور اعلیٰ کا ہن دیکھتے کہ کا فی رقم صندوق میں ہے تووہ آتے اور صندو ق میں سے رقم لے لیتے ۔ وہ رقم کو گنتے اور تھیلے میں رکھ لیتے ۔ 11 تب ان لوگوں نے خداوند کی ہیکل میں کام کرنے وا لے عملے کو ان کی اُجرت دیا ۔ ان لوگوں نے دوسرے معماروں اور بڑھئی کو بھی اُجرت دیئے جو خداوندکی ہیکل میں کام کرتے تھے ۔ 12 وہ لوگ اس رقم کو پتھر کے کام کرنے وا لوں اور سنگ تراشو ں کو اُجرت دینے میں استعمال کئے ۔ ان لوگوں نے اس رقم کو لکڑی خریدنے میں اور پتھر کے کاٹنے میں اور دوسری چیزیں جن کی خداوند کی ہیکل میں مرمت کے کام کیلئے ضرورت ہو تی ہے استعمال کئے ۔ 13 لوگو ں نے خداوند کی ہیکل کے لئے رقم دیئے ۔لیکن کا ہنوں نے اس کو چاندی کے پیالے ، شمعدان ، سلفچی،بگل ، یا کو ئی سونے یا چاندی کی برتن بنانے کے استعمال میں نہیں لا یا ۔وہ رقم کام کرنے وا لوں کی اُجرت کی ادائیگی میں صَرف کیا گیا ۔ ان عملوں نے خداوند کی ہیکل کی مرمت کی ۔ 14 15 کسی نے ان تمام رقم کو نہیں گنا یا کام کرنے وا لوں پر زیادتی نہیں کی کہ اس رقم کا کیا ہوا کیوں کہ ان کام کرنے وا لوں پر بھروسہ تھا ۔ 16 لوگوں نے جرم کا نذرانہ اور گناہ کا نذرانہ پیش کرتے وقت رقم دیئے ۔لیکن وہ رقم کام کرنے وا لوں کی ادائی میں استعمال نہیں ہوا وہ رقم کا ہنوں کا تھا ۔ 17 حزائیل ارام کا بادشاہ تھا ۔حزائیل شہر جات کے خلاف لڑنے گیا ۔حزائیل نے جات کو شکست دی ۔ پھر اس نے یروشلم کے خلاف لڑنے کا منصوبہ بنا یا ۔ 18 یہوسفط ، یہورام اور اخزیاہ پہلے یہوداہ کے بادشاہ تھے ۔ وہ یو آس کے آبا ؤ اجداد تھے ۔ انہوں نے خداوند کو کئی چیزیں دی تھیں۔ وہ چیزیں ہیکل میں رکھی گئی تھیں۔ یو آس نے بھی کئی چیزیں خداوند کے لئے دی تھیں۔ یو آس نے وہ تمام چیزیں اور تمام سونا جو ہیکل میں اور اس کے گھر میں تھا لیا اور اسے ارام کے بادشاہ حزائیل کو بھیج دیا ۔ 19 جو عظیم کارنامے یو آس نے کئے وہ کتاب " تاریخ سلاطین یہوداہ " میں لکھے ہیں۔ 20 یو آس کے افسروں نے ا س کے خلاف منصوبہ بنایا ۔ انہوں نے یو آس کوملّو کے گھر پر مارڈا لا جو سلّا کو جانے وا لی سڑک پر تھا ۔ 21 یوُ سکار سماعت کا بیٹا اور یہوزبد شومیر کا بیٹا یو آس کے افسر تھے ۔ ان آدمیوں نے یو آس کو مار ڈا لا ۔ لوگو ں نے یو آس کو اس کے آباؤاجداد کے ساتھ شہر داؤد میں دفن کیا یو آس کا بیٹا امصیاہ اس کے بعد نیا بادشاہ ہوا ۔

2 Kings 13

1 اخزیاہ کا بیٹا یہودا ہ کا بادشاہ یو آس کی بادشاہت کے تئیسویں سال کے دوران یا ہو کا بیٹا یہو آخز سامریہ میں اسرائیل کا بادشا ہ ہوا ۔ یہو آخز سترہ سال تک حکومت کی ۔ 2 یہو آخز نے وہ کام کئے جنہیں خدا وند نے بُرا کہا تھا ۔ یہو آخز نے نباط کے بیٹے یر بعام کے گناہوں کی پیر وی کی جس نے بنی اسرائیلیوں سے گناہ کر وائے تھے ۔ یہو آخز نے ان چیزوں کو نہیں روکا ۔ 3 پھر خدا وند اسرائیل کے خلاف بہت غصہ میں آیا ۔ خدا وند نے اسرائیل کو ارام کے بادشاہ حزائیل اور اس کے بیٹے بن ہدد کے زیر قا بو میں دے کر لمبے عرصے تک کے لئے سزا دی ۔ 4 تب یہو آخز نے خدا وند سے التجاء کی کہ ان کی مدد کرے اور خدا وند نے اس کو سُنا ۔ خدا وند نے اسرائیل کی مصیبتوں کو دیکھا تھا اور کس طرح ارام کے بادشاہ نے اسرائیلیوں کو تکالیف دی تھیں دیکھا تھا ۔ 5 اِس لئے خدا وند نے اسرائیل کو بچانے کے لئے ایک آدمی کو بھیجا ۔ اسرائیلی ارامیوں سے آزاد تھے ۔ اس لئے اسرائیلی اپنے گھروں کو گئے جیسا کہ پہلے کئے تھے۔ 6 لیکن اسرائیلی ابھی تک یُر بعام نے جو گناہ بنی اسرائیلیوں سے کروائے تھے ان سے رُکے نہیں تھے ۔ بنی اسرائیلیوں نے یُر بعام کے گناہوں کو جاری رکھا ۔ انہوں نے آشیرہ کے ستون کو بھی سامر یہ میں رکھا ۔ 7 ارام کے بادشاہ نے یہو آخز کی فوج کو شکست دی ۔ اس نے فوج کے بہت سارے آدمیوں کو تباہ کیا اس نے صرف ۵۰ گھوڑ سوار سپا ہی ، ۱۰ رتھ ، اور ۱۰۰۰۰ پیدل سپا ہی چھو ڑے ۔ یہو آخز کے سپا ہی ان بھو سوں کی طرح تھے جو کھلیان میں کچلتے وقت تیز ہوا سے اڑجاتے ہیں ۔ 8 تمام عظیم کارنامے جو یہو آخز نے کئے وہ " تاریخ سلا طین اسرائیل " نامی کتاب میں لکھے ہیں ۔ 9 یہو آخز مر گیا اور اسکے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن ہوا ۔ لوگوں نے یہوآخز کو سامر یہ میں دفن کیا ۔ یہو آخز کا بیٹا یہوآس اس کے بعد بادشاہ ہوا ۔ 10 یہو آخز کا بیٹا یہو آس سامر یہ میں اسرائیل کا بادشا ہ ہوا ۔ یہ واقعہ یہوداہ کا بادشاہ یوآس کی بادشاہت کے سینتیسویں سال کا ہے ۔ یہوآس نے اسرائیل پر ۱۶ سال حکو مت کی ۔ 11 اسرائیل کا بادشاہ یہوآس نے وہ کام کئے جنہیں خدا وند نے برا کہا تھا ۔ اس نے نباط کے بیٹے یُر بعام کے گناہوں سے جس نے اسرائیل سے گناہ کروائے تھے نہیں روکا ۔ یہوآس نے ان گناہوں کو جاری رکھا ۔ 12 سب عظیم کارنامے جو یہوآس نے کئے اور یہوداہ کے بادشاہ امصیاہ کے خلاف جو جنگیں کیں وہ سب " تاریخ سلاطین اسرائیل " نامی کتاب میں لکھا ہوا ہے ۔ 13 یہوآس مر گیا اور اسکے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن ہوا ۔ یُر بعام نیا بادشاہ ہوا اور یہوآس کے تخت پر بیٹھا ۔ یہوآس سامریہ میں اسرائیل کے بادشاہوں کے پاس دفن ہوا ۔ 14 الیشع بیمار ہوا اور بیماری کی جہ سے وہ بعد میں مر گیا ۔ اسرائیل کا بادشاہ یہوآس الیشع سے ملنے گیا ۔ یہوآس الیشع کے لئے رویا اور کہا ،"میرے باپ ، میرے باپ ! کیا یہ وقت اسرائیل کی رتھوں اور اسکے گھو ڑوں کا ہے ؟" 15 الیشع نے یہوآس سے کہا ، " ایک کمان اور چند تیر لو ۔" یہوآس نے کمان اور چند تیر لئے ۔ 16 تب الیشع نے اسرائیل کے بادشاہ سے کہا ، " کمان اپنے ہاتھ میں پکڑو ۔" یہوآس نے اپنا ہاتھ کمان پررکھا ۔ تب الیشع نے اپنا ہاتھ بادشاہ کے ہاتھ پر رکھا ۔ 17 الیشع نے کہا ، مشرقی کھڑ کی کھو لو۔ یہوآس نے کھڑ کی کھو لی۔ تب الیشع نے کہا، " تیر چلاؤ ۔" یہوآس نے تیر چلایا ۔ تب الیشع نے کہا ، " وہ خدا وند کی فتح کا تیر ہے ۔ ارام پر فتح کا تیر ۔ تم ارامیوں کو افیق پر شکست دوگے اور انہیں تباہ کروگے ۔" 18 الیشع نے کہا ، " تیروں کو لو ۔" یہوآس نے تیروں کو لیا تب الیشع نے اسرائیل کے بادشاہ سے کہا ، " زمین پر چلاؤ۔" یہوآس نے تین بار زمین پر مارا ۔ تب وہ رکا ۔ 19 خدا کا آدمی یہوآس پر غصّہ ہوا ۔ الیشع نے کہا ، " تمہیں پانچ یا چھ مرتبہ مارنا چاہئے تھا ۔ تب ہی تو ارام کو شکست دیئے ہوتے جب تک کہ تباہ نہ ہوجاتے لیکن اب تم ارام کو صرف تین مرتبہ شکست دوگے ۔" 20 الیشع مر گیا اور لوگوں نے اسے دفن کیا ۔ کبھی کبھار موآبی سپاہی بہار کے موسم میں ملک پر حملہ کرتے تھے ۔ 21 کچھ اِسرائیلی ایک مردہ آدمی کو دفن کر رہے تھے ۔ اور انہوں نے سپاہیوں کے گروہ کو دیکھا ۔ اسرائیلیوں نے جلدی سے مردہ آدمی کو الیشع کی قبر میں پھینک کر بھا گ گئے ۔ جیسے ہی مردہ آدمی الیشع کی ہڈیوں سے چھو گیا ۔ مردہ میں زندگی آگئی اور اپنے پیروں پر کھڑا ہوگیا ۔ 22 ان تمام دنوں کے دوران جب یہو آخز نے حکو مت کی ، ارام کا بادشاہ حزائیل اسرا ئیل کی مصیبت کا باعث ہوا ۔ 23 لیکن خدا وند اسرائیلیوں پر مہربان تھا ۔ خدا وند نے رحم اور ترس سے اسرائیلیوں کی طرف پلٹا اس کے اس معاہدہ کی وجہ سے جو اس نے ابراہیم ، اسحاق اور یعقوب کے ساتھ کیا تھا ۔ خدا وند اس لئے اسرائیلیوں کو نہ تباہ کریگا اور نہ آج تک وہ خدا وند کی نظر سے دور ہانک دیئے جائیں گے ۔ 24 ارام کا بادشاہ حزائیل مر گیا اور اسکے بعد بن ہدد نیا بادشاہ ہوا ۔ 25 اس کے مرنے سے پہلے حزائیل نے جنگ میں کچھ شہروں کو یہوآس کے باپ یہوآخز سے لے لیا تھا ۔ لیکن اب یہوآس ان شہروں کو حزائیل کے بیٹے بن ہدد سے واپس لے لیا تھا ۔ یہوآس نے بن ہدد کو تین مرتبہ شکست دی اور اسرائیل کے شہروں کو واپس لے لیا ۔

2 Kings 14

1 یہوداہ کابادشاہ یو آس کا بیٹا امصیاہ یہو آخز کا بیٹا اسرائیل کا بادشاہ یہو آس کی بادشاہت کے دوسرے سال بادشا ہوا تھا ۔ 2 امصیاہ کی عمر ۲۵ سال تھی جب اس نے حکومت کرنی شروع کی ۔ امصیاہ نے یروشلم میں۲۹ سال حکومت کی امصیاہ کی ماں یہوعدّان یروشلم کی رہنے وا لی تھی ۔ 3 امصیاہ نے وہ کام کئے جو خداوند نے کہا کہ صحیح ہے ۔ لیکن وہ اس کے آ باء واجداد کی طرح خدا کے احکامات کی پوری طرح پابندی نہ کر سکا ۔ امصیاہ نے وہی سب کام کیا جو اس کا باپ یو آس کر چکا تھا ۔ 4 اس نے اعلیٰ جگہوں کو تباہ نہیں کیا ۔ تا کہ لوگ ابھی تک قربانیاں اور بخور جلانے کا نذرانہ ان عبادت کی جگہوں پر دیتے رہیں۔ 5 جب امصیاہ نے پوری سلطنت پر مکمل قابو پا لیا تو اس نے ان افسروں کومارڈا لا جنہو ں نے اس کے باپ کو مار ڈا لا تھا ۔ 6 لیکن اس نے قاتلوں کے بچوں کو ہلاک نہیں کیا محض اُن اصولوں کی وجہ سے جو موسیٰ کی شریعت میں لکھے ہو ئے ہیں ۔ یہ حکم خداوند کی طرف سے موسیٰ کی شریعت میں دیا ہے ۔ " بچوں کے کچھ کئے جانے سے والدین کومارا نہیں جا سکتا ۔ اسی طرح والدین کے کچھ کئے کی وجہ سے بچوں کو جان سے نہیں مارا جا سکتا ۔ ایک شخص کو موت کی سزا تبھی دی جا سکتی ہے اگر وہ خود سے جرم کیا ہو ۔ " 7 امصیاہ نے ۱۰۰۰۰ ادومیوں کو نمک کی وادی میں مار ڈا لا۔جنگ میں امصیاہ نے سلع کو جیتا اور اس کانام "یُقتیل " رکھا وہ جگہ ابھی تک " یُقتیل " کہلا تی ہے ۔ 8 امصیاہ نے خبر رسانوں کو اسرائیل کے بادشاہ یاہو کے بیٹے یہو آخز کے بیٹے یہوآس کے پاس بھیجا ۔ امصیاہ کا پیغام تھا ، "آ ؤ ایک دوسرے سے سامنے ملیں اور لڑیں۔" 9 اسرائیل کے بادشاہ یہوآس نے یہوداہ کے بادشاہ امصیاہ کو جواب بھیجا ۔یہوآس نے کہا ، " لبنان کے کانٹوں کی جھاڑی نے لبنان کے بلوط کے درخت کے پاس پیغام بھیجا اس نے کہا ، " تم اپنی بیٹی کی میرے بیٹے سے شادی کرادو ' لیکن ایک لبنان کا جنگلی جانور کانٹوں کی جھاڑی کے پاس سے گذرا اور روند ڈا لا ۔ 10 سچ! تم نے ادوم کو شکست دے دی ہے لیکن ادوم پر اپنی جیت کی وجہ سے تم مغرور ہوگئے ہو ! لیکن گھر پر رہو اور ڈینگ ما رو ۔ اپنے لئے مصیبت نہ لا ؤ ۔ اگر تم ایسا کرو گے تو گِر پڑو گے اور یہودا ہ بھی تمہا رے ساتھ گر جا ئے گا ۔" 11 لیکن امصیاہ نے یہو آس کی تنبیہ ( اگاہی ) کو نظر انداز کردیا ۔اس لئے اسرائیل کا بادشاہ یہو آس یہودا ہ کے بادشا ہ امصیاہ کے خلاف لڑنے یہودا ہ میں بیت شمس گیا ۔ 12 اسرائیل نے یہودا ہ کو شکست دی۔ یہودا ہ کا ہر آدمی گھر کو بھاگا ۔ 13 بیت شمس میں اسرائیل کے بادشاہ یہو آس نے یہودا ہ کے بادشا ہ امصیاہ کو پکڑا ۔امصیاہ ، یو آس کا بیٹا تھا ۔ یو آس اخزیاہ کا بیٹا تھا ۔ یہوآس نے امصیاہ کو یروشلم لے گیا ۔ یہو آس نے یروشلم کی دیوار افرائیم کے دروازے سے کو نے کے دروازے تک تقریباً ۶۰۰فیت تو ڑ ڈا لی ۔ 14 تب یہوآس نے سا را سونا اور چاندی اور تمام برتن جو خداوندکی ہیکل میں تھے اور بادشاہ کے گھر سے خزانہ لے لیا ۔ اور لوگوں کو بھی اپنا قیدی بنا لیا اور سامریہ کو واپس گیا ۔ 15 سب عظیم کارنامے جو یہوآ س نے کئے بشمول جنگ جو یہودا ہ کے بادشاہ امصیاہ سے ہو ئی"تاریخ سلاطین اسرائیل " نامی کتاب میں لکھی ہو ئی ہے۔ 16 یہوآس مرگیا اور سامریہ میں اسرائیل کے بادشا ہو ں کے ساتھ دفن ہوا ۔ یہوآس کا بیٹا یربعام اس کے بعد نیا بادشاہ ہوا ۔ 17 یہوداہ کا بادشاہ یو آس کا بیٹا امصیاہ یہوآس کے مرنے کے بعد ۱۵ سال تک زندہ رہا ۔ 18 تمام عظیم کارنامے جو امصیاہ نے کئے وہ " تاریخ سلاطین اسرائیل " نامی کتاب میں لکھے ہو ئے ہیں ۔ 19 لوگو ں نے امصیاہ کے خلاف یروشلم میں ایک منصوبہ بنا یا ۔ امصیاہ لکیس کو بھا گا۔ لیکن لوگو ں نے آدمیوں کو امصیاہ کے پیچھے لکیس تک بھیجا ۔ اور ان آدمیو ں نے لکیس میں امصیاہ کومار ڈا لا ۔ 20 لوگوں نے امصیاہ کی لاش کو گھوڑو ں پر واپس لا ئے ۔ امصیاہ کو یروشلم میں اس کے آ با ؤاجداد کے ساتھ شہر داؤد میں دفن کیا گیا ۔ 21 تب یہوداہ کے تمام لوگوں نے عزریاہ کو اپنا نیا بادشاہ بنا یا ۔ اس وقت عزریاہ ۱۶ سال کا تھا ۔ 22 امصیاہ کے مرنے کے بعد عزریاہ نے ایلات کو دوبارہ یہوداہ کے لئے حاصل کیا اور اس ے اس شہر کو دوبارہ بنا یا ۔ 23 اسرائیل کے بادشاہ یہو آس کا بیٹا یُربعام سامریہ میں جب حکومت کرنی شروع کی ۔ اس وقت یو آس کے بیٹے امصیاہ کے یہودا ہ پر بادشاہت کا پندرہواں سال تھا۔یرُ بعام نے ۴۱ سال تک حکومت کی ۔ 24 یُر بعام نے وہ چیزیں کیں جنہیں خداوند نے بُرا کہا تھا ۔یربعام نے ان گناہو ں کو جو نباط کے بیٹے یربعام نے بنی اسرائیلیوں سے کروا ئے اس کو نہیں رو کا ۔ 25 یربعام نے اسرائیل کی زمین کو واپس لی جو لیبو حمات سے عربا سمندر تک تھی ۔ یہ واقعہ ایسا ہی ہوا جیسا اسرائیل کے خداوند نے اپنے خادم جات حفر کے نبی امتی کے بیٹے یُوناہ کو کہا تھا ۔ 26 خداوند نے یہ سب اس لئے کیا کیونکہ ا س نے دیکھا کہ کس طرح بنی اسرائیل مصیبت زدہ ہیں۔حالات اتنی بُری تھی ایسا لگ رہا تھا کہ کو ئی بھی غلاموں کی مدد کے لئے اور بنی اسرائیلیوں کو آزاد کرنے کیلئے نہیں تھے ۔ 27 خداوند نے یہ نہیں کہا تھا کہ وہ دنیا سے اسرائیل کا نام اٹھا لے گا اسی لئے خداوند نے یہوآس کے بیٹے یربعام کو بنی اسرائیلیوں کو بچانے کیلئے استعمال کیا ۔ 28 تمام عظیم کارنامے جو یربعام نے کیا وہ " تاریخ سلاطین اسرائیل " نامی کتاب میں لکھے ہو ئے ہیں ۔ اس میں وہ قصہ بھی شامل ہے جس میں یربعام کو دمشق اور حمات کے اسرائیل کے لئے واپس جیتا ہے ۔( یہ شہر یہوداہ کے تھے ) 29 یربعام مرگیا اپنے آ باؤ اجداد اور اسرائیل کے بادشا ہوں کے ساتھ دفنایا گیا۔یربعام کا بیٹا زکریاہ اس کے بعد نیا بادشاہ ہو ا ۔

2 Kings 15

1 جب یربعام کی اسرا ئیل پر بادشا ہت کا۲۷ واں سال تھا تو عزریاہ امصیاہ کا بیٹا یہودا ہ کا بادشا ہ بنا۔ 2 عزریاہ اس وقت سولہ سال کا تھا جب وہ حکومت شروع کی ۔ اس نے یروشلم میں ۵۲سال حکومت کی ۔ عزریاہ کی ماں یروشلم کی رہنے وا لی تھی اس کا نام یکولیاہ تھا ۔ 3 عزریاہ نے بالکل اپنے باپ امصیاہ کی طرح وہ کام کیا جسے خداوند نے اچھا کہا تھا ۔ 4 لیکن اس نے اعلیٰ جگہوں کو تباہ نہیں کیا لوگ ابھی تک عبادت کی جگہ پر قربانیاں اور بخور جلاتے ۔ 5 خداوند نے بادشاہ عزریاہ کو جُذام کا مریض بنایا وہ مرنے کے دن تک جذامی رہا ۔ عزریاہ ایک علٰحدہ مکان میں رہا ۔بادشاہ کا بیٹا یو تام بادشا ہ کے گھر کی دیکھ بھال کرتا اور لوگو ں کا انصاف کرتا تھا ۔ 6 عزریاہ نے جو بڑے کام کئے وہ " تاریخ سلاطین یہوداہ " نامی کتاب میں لکھے ہو ئے ہیں ۔ 7 عزریاہ مرگیا اور اپنے آ باؤ اجداد کے ساتھ شہر داؤد میں دفنایا گیا۔ عزریاہ کا بیٹا یوتام اس کے بعد نیا بادشاہ بنا ۔ 8 یربعام کا بیٹا زکریاہ اسرائیل میں سامریہ پر چھ مہینے کیلئے حکومت کی ۔عزریاہ کا یہوداہ کے بادشا ہ ہو نے کا ۳۸ واں سال تھا ۔ 9 زکریاہ نے وہ کام کیا جسے خداوند نے بُرا کہا ۔اس نے وہی کیا جسے اس کے آ باء واجداد نے کیا وہ ان گناہوں کے کرنے سے نہیں رکا جسے نباط کے بیٹے یربعام نے اسرائیلیوں سے کروائے ۔ 10 شلوم جو یبیس کا بیٹا تھا زکریاہ کے خلاف منصوبہ بنا یا ۔ شلوم نے زکریاہ کو ابلیم میں مارڈا لا ۔شلوم اس کے بعد نیا بادشا ہ بنا ۔ 11 وہ سب دوسری باتیں جو زکریانے کیں وہ " تاریخ سلاطین اسرائیل " میں لکھی ہیں ۔ 12 اس طرح خداوند کا کہا سچ ہوا ۔خداوند نے یا ہوسے کہا تھا کہ اس کی نسل سے چارپشت تک اسرائیل کے بادشا ہ ہو ں گے ۔ 13 یبیس کا بیٹا شلوم اسرائیل کا بادشا ہ اس دوران جب عُزّیاہ کی یہودا ہ پر بادشاہت کا ۳۹ واں سال تھا ۔ شلوم سامریہ میں ایک مہینہ کے لئے حکومت کی ۔ 14 جادی کا بیٹا مناحم ترضہ سے سامریہ آیا ۔مناحم نے یبیس کے بیٹے شلوم کو مارڈا لا پھر مناحم اس کے بعد نیا بادشاہ ہوا ۔ 15 وہ تمام حرکتیں جو شلوم نے کیں بشمول زکریاہ کے خلاف اس کے منصوبے وہ سب کتاب "تاریخ سلاطین اسرائیل " میں لکھی ہیں ۔ 16 شلوم کے مرنے کے بعد مناحم نے ترضہ سے تفسح اور اس کے اطراف کے علاقے کو شکست دینی شروع کی ۔ اس لئے لوگوں نے شہر کا دروازہ اس کے لئے کھول نے سے انکار کیا ۔ مناحم نے انہیں شکست دی وہ اس شہر میں حاملہ عورتوں کے شکم چیر دیئے۔ 17 جدی کا بیٹا منا حم ، جب عزریاہ کا بادشا ہ تھا تو اس کی بادشا ہت کے انتالیسویں سال وہ بادشا ہ بنا ۔ مناحم نے سامریہ میں دس سال حکومت کی۔ 18 مناحم نے وہ کام کیا جنہیں خداوند نے برا کہا ۔ مناحم ان گناہوں سے رکا نہیں جو نباط کا بیٹا یربعام نے اسرائیلیوں سے کروائے تھے ۔ 19 اسُور کا بادشا ہ پول اسرائیل کے خلاف لڑنے آیا ۔ مناحم نے پُول کو ۰۰۰,۷۵ پاؤنڈ چاندی دیا ۔اس نے ایسا کیا تاکہ پوُل مناحم کی بادشاہت کو بہت زیادہ مضبوط بنانے میں اس کی مدد کریں گے ۔ 20 مناحم نے دولتمند لوگوں اور طاقتور لوگوں پر محصول لگا کر دولت میں اضافہ کیا ۔ مناحم نے ہر آدمی پر ۵۰ مثقال چاندی محصول لگا یا ۔تب مناحم نے رقم اسور کے بادشاہ کو دی ۔اس لئے اسور کا بادشاہ وہاں سے نکلا اور اسرائیل میں نہیں ٹھہرا ۔ 21 تمام بڑے کارنامے جو مناحم نے کئے وہ " تاریخ سلاطین اسرائیل " نامی کتاب میں لکھے ہو ئے ہیں ۔ 22 مناحم مرگیا اور اپنے آ باء واجداد کے ساتھ دفنایا گیا۔اس کے بعد اس کا بیٹا فقحیاہ اس کا جانشین ہوا اور نیا بادشاہ بنا ۔ 23 جوب عزریاہ یہودا ہ کابادشا ہ تھا اس کے پچاسویں سال میں مناحم کا بیٹا فقحیاہ سامریہ میں اسرائیل کا با دشا ہ ہوا ۔فقحیاہ نے دو سال حکومت کی ۔ 24 فقحیاہ نے وہ کام کیا جسے خداوند نے بُرا کہا ۔ فقحیاہ ان گناہوں سے نہیں رُکا جو نباط کے بیٹے یربعام نے بنی اسرائیلیوں سے کروا ئے ۔ 25 فقحیاہ کی فوج کا سپہ سالار رملیاہ کا بیٹا فِقح تھا ۔ فِقح نے فِقحیاہ کو مار ڈا لا ۔ اس نے اس کو سامریہ میں بادشاہ کے محل میں مار ڈا لا ۔ اس وقت اس کے ساتھ جلعاد کے پچاس آدمی تھے جس وقت وہ فقحیاہ کو مارڈا لا تھا ۔ اس کے بعد فِقح نیا بادشا ہ ہوا ۔ 26 تمام بڑے کارنامے جو فقحیاہ نے کئے وہ " تاریخ سلاطین اسرائیل " میں لکھے ہو ئے ہیں ۔ 27 جب اخزیاہ یہودا ہ کا بادشا ہ تھا اس کے ۵۲ ویں سال میں رملیاہ کا بیٹا فِقح سامریہ میں اسرائیل پر حکومت کرنی شروع کی ۔ فِقح نے سامریہ میں ۲۰ سال حکومت کی ۔ 28 فِقح نے وہ کام کیا جسے خداوند نے بُرا کہا تھا ۔ فِقح ان گناہوں کے کرنے سے نہیں رُکا جنہیں نباط کے بیٹے یربعام نے بنی اسرائیلیوں سے کروائے ۔ 29 اسُور کا بادشا ہ تِگلت پِلا سر اسرائیل کے خلاف لڑنے آیا یہ وقت کی بات ہے جب فِقح اسرائیل کا بادشاہ تھا ۔تگلت پِلاسر نے ایون ، ابیل بیت معکہ ، ینوحہ ، قادس، حُصور، جلعاد،گلیل اور تمام نفتالی علاقہ کو فتح کرلیا ۔ تِگلت پِلاسر نے ان جگہوں کو قیدی بنا کر اسور لے گیا ۔ 30 ایلہ کا بیٹا ہو سیعاہ نے رملیاہ کے بیٹے فقح کے خلاف منصوبے بنائے۔ ہو سیعاہ نے فِقح کو مار ڈالا ۔ پھر فقح کے بعد ہو سیعاہ نیا بادشاہ ہوا ۔ یہ بیسویں سال کے دورا ن کا واقعہ ہے جب عزّیاہ کا بیٹا یوتام یہوداہ کا بادشاہ تھا ۔ 31 تمام بڑے کارنامے جو فقح نے کئے تھے وہ " تاریح سلاطین اسرائیل " میں لکھے ہوئے ہیں۔ 32 عُزّیاہ کا بیٹا یوتام یہوداہ کا بادشاہ ہوا ۔ یہ اسرائیل کے بادشاہ رملیاہ کے بیٹے فِقح کی حکومت کا دوسرا سال تھا ۔ 33 یوتام ۲۵ سال کا تھا جب وہ بادشاہ ہوا ۔ یوتام نے یروشلم میں ۱۶ سال حکومت کی ۔ یوتام کی ماں یُروسا تھی جو صدوق کی بیٹی تھی ۔ 34 یو تام نے بالکل اپنے باپ عُزّیاہ کی طرح ایسے کام کئے جسے خدا وند نے ٹھیک کہا ۔ 35 لیکن اس نے اعلیٰ جگہوں کو تباہ نہیں کیا تھا ۔ لوگ ابھی تک ان عبادت کی جگہوں پر قربانیاں دیتے اور بخور جلاتے ۔ یوتام نے خدا وند کی ہیکل کا بالائی دروازہ بنایا ۔ 36 تمام عظیم کارنامے جو یوتام نے کئے وہ " تاریخ سلاطین یہوداہ میں لکھے ہوئے تھے ۔ 37 اس وقت خدا وند نے ارام کے بادشاہ رصین کو اور رملیاہ کے بیٹے فِقح کو یہوداہ کے خلاف لڑ نے بھیجا ۔ 38 یو تام مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفنا یا گیا ۔ یو تام کے بعد اسکا بیٹا آخز بادشاہ ہوا ۔

2 Kings 16

1 یوتام کا بیٹا آخز اس وقت یہوداہ کا بادشاہ ہوا جب رملیاہ کے بیٹے فِقح کی اسرائیل پر بادشاہت کا ستر ہواں سال تھا ۔ 2 آخز جب بادشاہ ہوا تو اسکی عمر ۲۰ سال تھی ۔ آخز نے یروشلم میں ۱۶ سال حکو مت کی ۔ آخز اپنے آباؤ اجداد داؤد کی طرح نہیں تھا ۔ آخز نے وہ کام کئے جنہیں خدا وند نے اچھا نہیں جانا تھا ۔ 3 آخز اسرائیل کے بادشاہوں کی طرح رہا ۔ یہاں تک کہ وہ اپنے بیٹوں کی آ گ کی قربانی دیتے تھے ۔ اس نے ان قوموں کے ان بھیانک گناہوں کو کیا جنہیں خدا وند نے ملک چھو ڑ نے کے لئے کہا تھا جس وقت اسرائیلی آئے تھے ۔ 4 اخز نے اعلیٰ جگہو ں پر اور پہاڑ یوں پر اور ہر ہرے درخت کے نیچے قربانیاں دیں اور بخور جلائیں ۔ 5 ارام کا بادشاہ رضین اور اسرائیل کا بادشاہ رملیاہ کا بیٹا فِقح یروشلم کے خلاف لڑنے آئے ۔ رضین اور فقح نے آخز کو گھیر لیا مگر اس کو شکست نہ دے سکے ۔ 6 " اس وقت ارام کا بادشاہ رضین ایلات کو ارام کے لئے واپس لے لیا ۔ رضین نے یہوداہ کے تمام لوگوں کو جو ایلات میں رہتے تھے بھگا دیا ۔ ارامی آئے تھے اور ایلات میں بس گئے تھے اور آج بھی وہاں رہتے ہیں ۔ 7 آخز نے خبر رسا نوں کو تگلت پِلاسر جو اسُور کا بادشاہ تھا اس کے پاس پیغام بھیجا ۔ پیغام یہ تھا :" میں تمہارا خادم ہوں ۔میں تمہارے لئے ایک بیٹے کی مانند ہوں ۔ مہر بانی کر کے یہاں آؤ اور مجھے ارام کے بادشاہ سے اور اسرائیل کے بادشاہ سے بچاؤ ۔ وہ مجھ سے لڑ نے آئے ہیں ۔" 8 آخز نے خدا وند کے گھر سے تمام سونے اور چاندی اور بادشاہ کے محل کا تمام خزانہ بھی لیا ۔ اور اس نے اسور کے بادشاہ کو ایک تحفہ بھیجا ۔ 9 اسُور کے بادشاہ نے آخز کی بات سنی ۔اسوُر کے بادشاہ دمشق کے خلاف لڑ نے گیا ۔ بادشاہ نے اس شہر کو فتح کیا اور دمشق کے لوگوں کو قیدی بناکر قیر لایا ۔ اس نے رضین کو بھی مارڈا لا ۔ 10 بادشاہ آخز اسُور کے بادشاہ تگلت پِلاسر سے ملنے دمشق گیا ۔ آخز نے دمشق میں قربان گاہ کو دیکھا ۔ بادشاہ آخز نے ایک اس قربان گاہ کا نمونہ اور نقش کاہن اوریاہ کو بھیجا ۔ 11 " تب کاہن اوریاہ نے اس نمونے کے مطا بق جو بادشاہ آخز نے دمشق سے اسے بھیجا تھا ایک قربان گا ہ بنوا ئی۔ کا ہن اوریاہ نے قربان گا ہ کو بادشا ہ آخز کے دمشق سے وا پس آنے سے پہلے بنا ئی ۔ 12 جب بادشاہ دمشق سے آپہنچا اس نے قربان گاہ کو دیکھا اس نے قربان گاہ پر قربانی دی ۔ 13 قربان گاہ پر آخز نے جلانے کا نذرانہ پیش کیا اور پینے کا نذرانہ اور خون کا چھڑ کاؤ اس قربان گاہ پر کیا ۔ 14 آخز نے کانسے کی قربان گاہ کو جو خدا وند کے روبرو تھی خدا وند کی ہیکل کے سامنے سے ہٹا یا اور اس نئی قربان گاہ کو اس جگہ پر رکھا ۔ آخز نے کانسے کی قربان گاہ کو اپنی ذاتی قربان گاہ کی شمالی جانب رکھا ۔ 15 آخز نے کاہن اوریاہ کو حکم دیا اور کہا ، " بڑی قربان گاہ کو صبح کی جلانے کا نذرانہ کے لئے اور شام کی اناج کا نذرانہ اور مئے کا نذرانہ جو ملک کے سب لوگوں کی طرف سے ہو اس کے لئے استعمال کرو ۔ جلانے کا نذرانہ اور دوسرے قربانیوں کے سارے خون کا چھڑکاؤ بڑی قربان گاہ پر کرو ۔ لیکن میں کانسہ کی قربان گاہ کو خدا سے سوال پوچھنے کے لئے استعمال کروں گا ۔ " 16 کاہن اوریاہ نے وہی کیا جیسا کہ بادشاہ آخز نے حکم دیا تھا ۔ 17 کانسے کے منقش فریم کی گاڑیاں اور سلفچیاں کاہنوں کے ہاتھ دھو نے کے لئے تھیں ۔ بادشاہ آخز نے منقش تختوں کو اور سلفیچیوں کو نکال دیا اور گاڑیوں کو کاٹ ڈا لا ۔ اس نے بڑے حوض کو اور کانسے کے بیل جو وہاں نیچے چپکے ہوئے تھے نکال دیا ۔ اس نے بڑے حوض کو ایک پتھر کے چبوترے پر رکھا ۔ 18 معماروں نے ایک ڈھکی ہوئی جگہ ہیکل کے اندر کے حصے میں سبت کی مجلس کے لئے بنا ئی تھی۔ لیکن آخز نے وہ ڈھکی ہو ئی جگہ کو لے لیا ۔ آخز نے بادشاہ کیلئے بیرونی داخلہ کو بھی لے لیا ۔ آخز نے یہ سب خدا وند کی ہیکل سے لیا ۔ آخز نے یہ سب اسُور کے بادشاہ کے لئے کیا ۔ 19 تمام بڑے کارنامے جو آخز نے کئے وہ " تاریخ سلاطین یہوداہ " کی کتاب میں لکھا ہوا ہے ۔ 20 آخز مرگیا اور اپنے آباؤ اجداد کے پاس شہر داؤد میں دفنا یا گیا ۔ آخز کا بیٹا حزقیاہ اس کے بعد بادشاہ ہوا ۔

2 Kings 17

1 ایلہ کا بیٹا ہوسیعاہ سامر یہ میں اسرائیل پر حکو مت کرنی شروع کی ۔ یہ یہوداہ کا بادشاہ آخز کی بادشاہت کا بارہواں سال تھا ۔ ہوسیعاہ نے ۹ سال تک حکو مت کی ۔ 2 ہوسیعاہ نے وہ کام کئے جنہیں خدا وند نے برا کہا تھا ۔ حالانکہ وہ اتنا برا نہیں تھے جتنا کہ اسرائیل کے وہ بادشاہ جنہوں نے اس سے پہلے حکو مت کی تھیں ۔ 3 شلمنسر جو اسُور کا بادشاہ تھا وہ ہوسیعاہ کے خلاف لڑنے آیا ۔ شلمنسر نے ہوسیعاہ کو شکست دی اور ہوسیعا ہ اس کا خادم ہوا ۔ اس لئے ہوسیعاہ نے شلمنسر کو محصول دینا شروع کیا ۔ 4 بعد میں ہوسیعاہ نے خبر رسانوں کو مصر کے بادشاہ کے پاس مدد مانگنے کے لئے بھیجا ۔بادشاہ کا نام "سو" تھا ۔ اس سال ہوسیعاہ نے ہر سال کی طرح اسُور کے بادشاہ کو تاوان نہیں دیا ۔ اسُور کے بادشاہ کو معلوم ہوا کہ ہوسیعاہ نے اس کے خلاف منصوبے بنائے ہیں ۔ اس لئے اسُور کے بادشاہ نے ہو سیعاہ کو گرفتار کر لیا اور جیل میں ڈال دیا ۔ 5 اسُور کے بادشاہ نے اسرائیل کے کئی مقامات پر حملے کئے پھر وہ سامر یہ آیا وہ سامریہ کے خلاف تین سال تک لڑا ۔ 6 اسور کے بادشاہ نے سامریہ کو اس وقت تک قبضہ کیا جب ہوسیعاہ کی اسرائیل پر بادشاہت کا نواں سال تھا ۔ اسُور کے بادشاہ نے کئی اسرائیلیوں کو قیدی بنایا اور انہیں اسُور لے گیا۔ اس نے انہیں حلح میں جوزان کی خابور ندی کے پاس اور مادیس کے شہروں میں رکھا ۔ 7 یہ واقعات اس لئے ہوئے کہ بنی اسرائیلیوں نے خدا وند ، اپنے خدا کے خلاف گناہ کئے تھے ۔ یہ خدا وند ہی تھا جس نے بنی اسرائیلیوں کو مصر کے باہر لایا تھا ۔ خدا وند نے ان کو مصر کے بادشاہ فرعون کی طاقت سے بچایا تھا ۔ لیکن بنی اسرائیلیوں نے دوسرے خداؤں کی عبادت کر نی اور اس سے ڈرنا شروع کیا ۔ 8 بنی اسرائیلیوں نے ان دوسری قوموں کے دستور کو اپنا یا جو کہ خدا وند کے ذریعہ اس سر زمین سے نکالے جانے سے پہلے یہاں رہتے تھے ۔ وہ بادشاہوں کی حکومت کو بھی پسند کیا نہ کہ خدا کے ۔ 9 اسرائیلیوں نے چوری چھپے خدا وند اپنے خدا کے خلاف کام کئے اور وہ برا کام تھا ۔ اسرائیلیوں نے اعلیٰ جگہ ہر شہر میں ہر چھو ٹے شہر سے لیکر بڑے شہر تک بنائی ۔ 10 اسرائیلیوں نے یادگار پتھر اور آشیرہ کے ستون ہر اونچی پہاڑی اور ہر ہرے درخت کے نیچے نصب کئے ۔ 11 اسرائیلیوں نے ان تمام عبادت کی جگہوں پر بخور جلائے ۔انہوں نے یہ سب کام ان قوموں کی طرح کیا جنہیں خدا وند نے سر زمین سے باہر کیا تھا ۔ اسرائیلیوں نے ایسے کام کئے جس سے خدا وند کو غصہ آیا ۔ 12 انہوں نے مورتیوں کی پرستش اور اسکی خدمت کی حالانکہ خدا وند نے ان اسرائیلیوں سے کہا تھا ، " تم ویسا کام مت کرو ۔" 13 خدا وند نے ہر نبی اور سیر کو استعمال کیا اسرائیل اور یہوداہ کی آ گاہی کے لئے ۔ خدا وند نے کہا ، " تم برے کاموں سے دور رہو اور میرے احکامات اور شریعت کی پابندی و اطاعت کرو ۔ ان سب شریعتوں پر عمل کرو جو میں نے تمہارے باپ داداؤں کو دیا تھا ۔ میں نے اپنے خادموں اور نبیوں کو یہ قانون تمہیں دینے کے لئے استعمال کیا ۔" 14 لیکن لوگوں نے سنا نہیں ۔ وہ اپنے آباؤ اجداد کی طرح بہت ضدی رہے ۔ ان کے آباؤ اجداد خدا وند اپنے خدا پر یقین نہیں کر تے تھے ۔ 15 لوگوں نے خدا وند کے قانون اور اسکے معاہدہ جو اس نے ان کے آباؤ اجداد سے کیا تھا اس سے انکار کئے ۔ انہوں نے خدا وند کی تنبیہ کو سننے سے انکار کئے ۔ انہوں نے بتوں کی پرستش کی جنکی کوئی قیمت نہ تھی ۔ وہ اپنے اطراف کی قوموں کے لوگوں کی طرح رہے۔ انہوں نے وہ برے کام کئے ۔ اور خدا وند نے بنی اسرائیلیوں کو خبردار کیا ۔ خدا وند نے ان سے کہا کہ وہ ان برے کام کو نہ کریں ۔ 16 لوگوں نے خدا وند اپنے خدا کے احکامات کو ماننا چھوڑ دیا ۔ انہوں نے دو سونے کے بچھڑے بنائے ۔ انہوں نے آشیرہ کے ستون بنائے ۔انہوں نے آسمان کے ستاروں کی پرستش کی اور بعل کی خدمت کی ۔ 17 انہوں نے اپنے بیٹے اور بیٹیوں کی قربانی آ گ میں دیں ۔ انہوں نے مستقبل کو جاننے کے لئے جادو ٹونا کا استعمال کیا ۔ انہوں نے وہ کر نے کے لئے اپنے آپ کو بیچا جس کے کرنے کو خدا وند نے برا کہا تھا ۔ انہوں نے خدا وند کو غصہ دلانے کے لئے وہ کام کئے ۔ 18 اس لئے خدا وند اسرائیل پر بہت غصہ میں آیا اور انہیں اپنی نظروں سے دور کردیا ۔ کوئی بھی اسرائیلی نہیں چھو ٹا سوائے یہوداہ کے خاندانی گروہ کے ۔ 19 اس طرح یہوداہ کے لوگوں نے بھی خدا وند، اپنے خدا کے احکامات کی نافرمانی کی ۔ وہ بھی بنی اسرائیلیوں کی طرح ہی رہے ۔ 20 خدا وند نے تمام بنی اسرائیلیوں کو رد کردیا اس نے ان پر کئی مصیبتیں نازل کیں ۔ اُس نے لوگوں کو انہیں تباہ کرنے دیا۔ اور آخر کار وہ انہیں اپنی نظروں سے دور کردیا ۔ 21 خدا وند نے اسرائیل کو داؤد کے خاندان سے الگ کر ڈا لا اور اسرائیلیوں نے نباط کے بیٹے یربعام کو اپنا بادشاہ بنایا ۔ یربعام نے اسرائیلیوں کو خدا وند کی باتوں پر عمل کرنے سے دور کردیا ۔ یُربعام نے اسرائیلیوں سے بڑا گناہ کروایا ۔ 22 اس لئے اسرائیلیوں نے وہ تمام گناہ کئے جنہیں یربعام نے کیا انہوں نے ان گناہوں کے کرنے سے نہیں روکا ۔ 23 پس خدا وند نے اسرائیل کو اپنی نظروں سے دور کردیا اور خدا وند نے کہا کہ ایسا ہوگا ۔ اس نے اپنے نبیوں کو لوگوں سے کہنے بھیجا کہ ایسا ہوگا اسی لئے بنی اسرائیلیوں کو ان کے ملک سے نکال کر اسُور لیجا یا گیا ۔ اور وہ آج تک وہیں ہیں ۔ 24 اسُور کے بادشاہ نے بنی اسرائیلیوں کو سامر یہ کے باہر کیا ۔ پھر اس نے لوگوں کو بابل ،کوتہ ،عوّا ، حمّات ، اور سِفروائم سے لایا ۔ انہیں سامر یہ میں اسرائیلیوں کی جگہ پر ان لوگوں کو جلا وطن کر دیا گیا تھا بسایا گیا ۔ ان لوگوں نے سامریہ پر قبضہ کیا اور اطراف کے شہروں میں بسے ۔ 25 جب یہ لوگ سامریہ میں رہنا شروع کئے انہوں نے خدا وند کی تعظیم نہیں کی اس لئے خدا وند نے شیروں کو ان پر حملہ کرنے بھیجا ۔ ان شیروں نے ان میں سے کچھ لوگوں کو مارڈا لا ۔ 26 کچھ لوگوں نے اسور کے بادشاہ سے کہا ، " وہ لوگ جنہیں آپ لائے اور سامریہ کے شہروں میں بسائے وہ اس ملک کے خدا وند کے قانون کو نہیں جانتے ۔ اس لئے خدا وند ان کے پاس شیروں کو ان پر حملہ کرنے کے لئے بھیجا ۔ شیروں نے ان لوگوں کو مارڈا لا کیوں کہ وہ لوگ اس ملک کے خدا وند کے قانون کو نہیں جانتے ۔" 27 اس لئے اسور کے بادشاہ نے یہ حکم دیا :" تم نے کچھ کاہنوں کو سامریہ سے لیا تھا ۔ ان میں سے ایک کاہن کو بھیجو ۔ اس کاہن کو وہاں جانے اور رہنے دو ۔ تب وہ کاہن لوگوں کو اس ملک کے خدا وند کے قانون کی تعلیم دیگا ۔" 28 اس لئے کاہنوں میں سے ایک کاہن جسے اسوریوں نے سامریہ سے لے گئے تھے بیت ایل میں رہنے آیا ۔ اس کاہن نے لوگوں کو سکھا یا کہ کس طرح خدا وند کی تعظیم کریں ۔ 29 لیکن وہ تمام لوگ اپنے اپنے خدا وند بنا لئے اور اعلیٰ جگہوں پر عبادت گاہ میں رکھ لئے جنہیں سامر یوں نے بنائے تھے ۔وہ لوگ جہاں رہے ایسا کئے ۔ 30 بابل کے لوگ جھو ٹے خدا وند سکّات بنات بنائے ۔ کوت کے لوگوں نے جھو ٹا خدا وند نیر گل بنایا ۔ حمّات کے لوگوں نے جھو ٹا خدا وند اشیما بنایا ۔ 31 عوّا کے لوگوں نے جھو ٹے خدا وند نجاز اور ترتاق بنائے ۔ اور سِفروائم کے لوگوں نے اپنے بچوں کو آ گ میں جلاکر جھو ٹے خداؤں ادر ملک اور عنملک کی تعظیم کی ۔ 32 لیکن ان لوگوں نے خدا وند کی بھی عبادت کی ۔ انہوں نے اعلیٰ جگہوں کے لئے کاہنوں کو چنا ۔ یہ کاہن لوگو ں کے لئے ان کی عبادت کی جگہوں پر ہیکل میں قربانیاں دیتے ۔ 33 انہوں نے خدا وند کی تعظیم کی ۔ لیکن انہوں نے اپنے خدا ؤ ں کی بھی خدمت کی ۔ ان لوگوں نے اپنے خدا ؤں کی ویسی ہی خدمت کی جیسا کہ انہوں نے اپنے ملک میں کی تھی جہاں سے وہ لائے گئے تھے ۔ 34 آج بھی وہ لوگ ویسے ہی رہتے ہیں جیسا کہ گزرے زمانے میں تھے ۔ وہ خدا وند کی تعظیم نہیں کرتے ۔ وہ اسرائیلیوں کے اصول اور احکام کی اطاعت نہیں کرتے۔ وہ ان قانون اور احکامات کی بھی اطاعت اور پابندی نہیں کرتے جو خدا وند نے یعقوب کے بچوں ( اسرائیل ) کو دیا تھا ۔ 35 خدا وند نے بنی اسرائیلیوں سے ایک معاہدہ کیا ۔ خدا وند نے انہیں حکم دیا کہ تمہیں دوسرے خدا ؤں کی تعظیم نہیں کرنی چاہئے ۔ تمہیں انکی پرستش نہیں کرنی چاہئے اور نہ ہی خدمت کرنی چاہئے اور نہ ہی قربانی پیش کرنی چاہئے ۔ 36 لیکن تمہیں خدا وند کے کہنے پر چلنا چاہئے ۔ خدا وند وہی خدا ہے جس نے تمہیں مصر سے نکال لایا ہے ۔ خدا وند نے تمہیں اپنی عظیم طاقت سے بچا یا ہے ۔ تم کو خدا وند کی عبادت اور خوف کرنا اور اس کو قربانی پیش کرنی چاہئے ۔ 37 تمہیں اس کے ان اصول ، قانون تعلیمات اور احکامات جو اس نے تمہارے لئے لکھے ہیں کی پابندی اور اطاعت کرنی چاہئے ۔ اور تمہیں ہر وقت ان چیزوں کی اطاعت کرنی چاہئے تمہیں دوسرے خداؤں کی تعظیم نہیں کرنی چاہئے ۔ 38 تمہیں معاہدہ کو جو میں نے تم سے کیا ہے نہیں بھولنا چاہئے ۔ تمہیں دوسرے خداؤں کی عزت نہیں کرنی چاہئے ۔ 39 نہیں! تم صرف خدا وند کی اپنے خدا کی تعظیم کرو تب وہ تمہیں تمہارے سب دشمنوں سے بچائے گا ۔ 40 لیکن اسرائیلیوں نے اسے نہیں سنا ۔ وہ وہی کرتے رہے جو پہلے کرتے آئے تھے ۔ 41 اس لئے اب وہ دوسری قومیں خدا وند کی عزت کرتی ہیں ۔ لیکن وہ بھی اپنے بتوں کی خدمت کرتے ہیں ۔ ان کے بچّے اور بچوں کے بچے بھی وہی کام کرتے ہیں جو ان کے آباؤ اجداد کرتے رہے ۔ وہ آج تک بھی وہی کام کرتے ہیں۔

2 Kings 18

1 ایلہ کے بیٹے اسرائیل کا بادشاہ ہوسیعاہ کی بادشاہت کے تیسرے سال میں آخز کا بیٹا حزقیاہ یہوداہ کا بادشاہ بنا ۔ 2 حزقیاہ نے جب حکو مت شروع کی تو اسکی عمر پچیس سال تھی ۔ حزقیاہ نے یروشلم میں انتیس سال حکو مت کی ۔ اس کی ماں کا نام ابی تھا جو زکریاہ کی بیٹی تھی ۔ 3 حزقیاہ نے بالکل اپنے آباؤ اجداد داؤد کی طرح وہ کام کیا جسے خدا وند نے اچھا کہا تھا ۔ 4 حزقیاہ نے اعلیٰ جگہوں کو تباہ کیا ۔ اس نے یادگار پتھروں کو توڑا اور آشیرہ کے ستون کو کاٹ ڈالا ۔ اس وقت بنی اسرائیل موسیٰ کے بنائے ہوئے کانسے کے سانپ کے لئے بخور جلاتے تھے ۔ یہ کانسے کا سانپ " نحشتان " کہلاتا ۔ حزقیاہ نے اس کانسے کے سانپ کوتوڑ کر ٹکڑ ے ٹکڑے کردیا ۔ کیوں کہ لوگ اس کی پرستش کرنی شروع کرچکے تھے ۔ 5 حزقیاہ نے خدا وند اسرائیل کے خدا پر بھروسہ کیا ۔ یہوداہ کے بادشاہوں میں حزقیاہ جیسا کوئی آدمی نہیں تھا نہ اس سے پہلے نہ اس کے بعد ۔ 6 حزقیاہ خدا وند کا وفادار تھا ۔ اس نے خدا وند کی اطاعت کرنا نہیں چھو ڑا ۔ اس نے ان احکامات کی اطاعت کی جو خدا وند نے موسیٰ کو دیئے تھے ۔ 7 خدا وند حزقیاہ کے ساتھ تھا ۔ حزقیاہ نے ہر وہ چیز جسے کیا اس میں کامیاب رہا ۔ حزقیاہ نے اسور کے بادشاہ سے اپنے کو آزاد کرلیا ۔ حزقیاہ نے اسور کے بادشاہ کی خدمت کرنی بند کردی ۔ 8 حزقیاہ نے غزّہ اور اسکے چاروں طرف کے علاقہ کو پانے تک فلسطینیوں کو مسلسل شکست دی ۔ اس کے علاوہ اس نے تمام فلسطینی شہروں کو شکست دی ۔ چھو ٹے شہر سے لیکر بڑے سے بڑے شہر تک ۔ 9 اسور کا بادشاہ شلمنسر سامریہ کے خلاف لڑنے گیا ۔ اس کی فوج نے شہر کو گھیر لیا ۔ یہ واقعہ حزقیاہ کی یہوداہ پر بادشاہت کے چوتھے سال کے دوران کا ہے ۔ ( یہ ایلہ کے بیٹے ہوسیعاہ کی بادشاہت کا ساتواں سال بھی تھا ۔) 10 تیسرے سال کے خاتمہ پر شلمنسر سامریہ پر قبضہ کر لیا ۔ اس نے سامریہ پر حزقیاہ کی یہوداہ پر بادشاہت کے چھٹے سال کے دوران قبضہ کیا ۔ ( ہوسیعاہ کی اسرائیل پر بادشاہت کا یہ نواں سال بھی تھا ) 11 اسُور کے بادشاہ نے اسرائیلیوں کو قیدیوں کی طرح اسور لے گیا اس نے انہیں حلح اور خابور ( دریائے جو زان ) اور مادیس کے شہروں میں رکھا ۔ 12 یہ ہوا اس لئے کہ اسرائیلیوں نے خدا وند اپنے خدا کی اطاعت نہیں کی تھی ۔ انہوں نے خدا وند کے معاہدہ کو توڑا ۔ انہوں نے ان تمام چیزوں کی اطاعت نہیں کی جس کا حکم خدا وند کے خادم موسیٰ نے دیئے تھے بنی اسرائیلیوں نے خدا وند کے معاہدہ کو نہیں مانے یا جو چیزیں کر نے کو سکھا یا تھا وہ نہیں کئے ۔ 13 حزقیاہ کی بادشاہت کے چودھویں سال کے دوران ، سنحیریب جو اسُور کا بادشاہ تھا وہ تمام قلعہ دار شہروں کے خلاف جنگ لڑ نے گیا ۔ سنحیریب نے ان تمام شہروں کو شکست دی ۔ 14 تب یہوداہ کا بادشاہ حزقیاہ نے اسیریاہ کے بادشاہ کو لکیس کے مقام پر ایک پیغام بھیجا ۔ حزقیاہ نے کہا ، " میں نے برائی کی میرے ملک پر اپنے حملے کو روکو تب تم جو محصول مانگو گے میں ادا کروں گا ۔" تب اسُور کے بادشاہ نے یہوداہ کے بادشاہ حزقیاہ کو ۱۱ٹن چاندی اور ایک ٹن سے زیادہ سونا ادا کرنے کو کہا ۔ 15 حزقیاہ نے تمام چاندی جو خدا وند کی ہیکل میں تھی اور بادشاہ کے خزانہ میں تھی دے دی ۔ 16 اس وقت حزقیاہ نے ان سونے کو کاٹ کر نکالا جو خدا وند کی ہیکل میں دروازوں اور چوکھٹوں پر مڑھا گیا تھا ۔ بادشاہ حزقیاہ نے ان دروازوں اور چوکھٹوں پر سونا مڑھوایا تھا ، حزقیاہ نے یہ سونا اسور کے بادشاہ کو دیا ۔ 17 اسُور کے بادشاہ نے اپنے تین سب سے اہم سپہ سالاروں کو ایک بڑی فوج کے ساتھ بادشاہ حزقیاہ کے پاس یروشلم بھیجا ۔ وہ لوگ لکیس سے نکل کر یروشلم گئے ۔وہ اوپر کے تالاب کے نالے کے پاس کھڑے ہوئے ( اوپری تالاب سڑک پر دھوبیوں کے میدان کے راستے پر ہے ۔) 18 ان آدمیوں کو بادشاہ کے لئے بلایا گیا ۔ خلقیاہ کا بیٹا الیا قیم ( الیاقیم شاہی محل کا نگراں کار تھا ) شبناہ( معتمد ) آسف کا بیٹا یوآخ ( محافظ دفتر) ان لوگوں سے ملنے باہر آئے ۔ 19 ان میں سے ایک سپہ سالار نے ان کو کہا ، " حزقیاہ سے کہو اسُور کا عظیم بادشاہ جو کہتا ہے وہ یہ ہے : تم اتنے بھروسے مند کیوں ہو ؟ 20 کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ جنگ لڑنے میں مدد کے لئے حوصلہ مند نصیحت اور قوت کے لئے صرف تمہارا الفاظ ہی کافی ہے ؟ لیکن تم پر کون بھروسہ کرتا ہے کیوں کہ تم نے میری حکو مت کے خلاف بغاوت کی ۔ 21 تم ٹو ٹی ہوئی بید کی چھڑی کا سہارا لے رہے ہو ۔ یہ چھڑی مصر ہے ۔ اگر کوئی آدمی اس چھڑی کا سہارا لے گا تو یہ ٹو ٹے گی ۔ اور اس کے ہاتھ کو زخمی کردے گی ۔ مصر کا بادشاہ بھی اسی طرح سب لوگوں کے لئے ہے جو اس پر بھروسہ کرتے ہیں ۔ 22 ہو سکتا ہے تم کہو گے ، " ہم خدا وند اپنے خدا پر بھروسہ کرتے ہیں ۔" لیکن میں جانتا ہوں کہ حزقیاہ نے تمام اعلیٰ جگہیں اور قربان گاہیں لے لی ہیں جہاں لوگ عبادت کرتے تھے ۔ اور حزقیاہ نے یہوداہ اور یروشلم کے لوگوں سے کہا ، " تم کو صرف اس قربان گاہ کے سامنے یروشلم میں عبادت کرنی چاہئے ۔" 23 اب یہ معاہدہ میرے آقا کے ساتھ کرو جو اسُور کا بادشاہ ہے ۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ ۲۰۰۰ گھو ڑے دونگا اگر تم ان پر سواری کرنے کے لئے آدمیوں کو پا سکو ۔ 24 تم میرے آقا کے افسروں میں سے ایک چھو ٹے درجہ کے افسر کو بھی شکست نہیں دے سکتے ۔ تم مصر پر تکیہ اس لئے کئے ہو کہ تمہیں گھوڑ سوار سپا ہی اور رتھ ملے ۔ 25 میں خدا وند کے بغیر یروشلم کو تباہ کرنے نہیں آیا ہوں ۔ خدا وند نے خود مجھ سے کہا ، " اس ملک پر حملہ کرو اور اس کو تباہ کرو ۔" 26 تب خلقیاہ کا بیٹا الیاقیم ، شبناہ اور یوآخ نے سپہ سالار سے کہا ، " براہ کرم ہم سے ارامی میں بات کیجئے ہم وہ زبان سمجھ سکتے ہیں ۔ ہم سے یہوداہ کی زبان میں بات مت کیجئے کیوں کہ دیوار پر کے لوگ ہم لوگو ں کی باتیں سن سکتے ہیں ۔" 27 لیکن ربشاقی نے ان سے کہا ، " وہ میرے آقا نے مجھے صرف تم سے اور تمہارے بادشاہ سے باتیں کر نے کے لئے نہیں بھیجا ہے ۔ میں چاہتا ہوں کہ ان لوگوں کو بھی معلوم ہو جو دیوار پر بیٹھے ہیں ۔ وہ اپنا فضلہ اور پیشاب تمہارے ساتھ کھا ئیں اور پئیں گے ۔" 28 تب سپہ سالار نے عبرانی زبان میں زور سے پکارا ،" عظیم بادشاہ ، اسُور کے بادشاہ کے پیغام کو سنو ۔ 29 بادشاہ کہتا ہے ، ' حزقیاہ کو موقع نہ دو کہ وہ تمہیں فریب دے ۔ وہ تمہیں میری طا قت سے نہیں بچا سکتا ۔' 30 حزقیاہ کو موقع نہ دو کہ تم اس کی وجہ سے خدا وند پر بھروسہ کرو ۔ حزقیاہ کہتا ہے ، " خدا وند ہمیں بچائے گا ۔ اسُور کا بادشاہ اس شہر کو شکست نہیں دیگا ۔" 31 لیکن حزقیاہ کی بات نہ سنو " اسور کا بادشاہ یہ کہتا ہے : ' میرے ساتھ امن بنائے رکھو ۔ اور مجھ سے ملو تب تم میں ہر ایک اپنا خود کا انگور اپنا خود کا انجیر کھا سکتا ہے ۔ اور اپنے کنویں سے پانی پی سکتا ہے ۔ 32 یہ تم کرسکتے ہو جب تک میں آؤں اور تم ایسی زمین (ملک ) میں نہ لے جاؤں جو تمہاری اپنی زمین کی طرح ہے ۔ یہ اناج اور نئی مئے کی زمین ، روٹی اور انگور کے کھیتو ں کی زمین، زیتون اور شہد کی زمین ہے ۔ تم وہاں رہ سکتے ہو اور تم نہیں مروگے ۔ لیکن حزقیاہ کی بات نہ سنو کیونکہ وہ تمہا رے ذہن کو بدلنے کی کوشش کر رہا ہے ، ' خداوند ہمیں بچا ئے گا ۔' 33 کیا کسی دوسری قوموں کے خدا ؤں نے ا س کی زمین کو اسُور کے بادشاہ سے بچا یا ہے ؟" نہیں ! 34 حمات اور ارفاد کے خداوند کہاں ہیں ؟" کہاں ہیں سفر وائم اور بینع اور عِواہ کے خداوند؟" کیا انہوں نے سامریہ کو مجھ سے بچا یا ؟"نہیں ۔ 35 کیا کسی خداوند نے دوسرے ملکوں میں ان کی زمین کو مجھ سے بچا یا ؟" نہیں ! کیا خداوند یروشلم کو مجھ سے بچا سکتا ہے ؟نہیں !" 36 لیکن لوگ خاموش تھے ۔انہوں نے ایک لفظ سپہ سالار سے نہیں کہا کیو ں کہ بادشاہ حزقیاہ نے انہیں ایک حکم دیا تھا ۔ ا س نے کہا ، " اس کو کچھ نہ کہو۔" 37 الیا قیم خلقیاہ کا بیٹا ( الیاقیم بادشاہ کے محل کا نگراں کار تھا) شبناہ ( معتمد) اور آسف کا بیٹا یو آخ ( محافظ دفتر ) حزقیاہ کے پاس آئے ان کے کپڑے پھٹے ہو ئے تھے یہ دکھانے کیلئے کہ وہ پریشان تھے ۔ انہوں ے حزقیاہ کو وہ باتیں کہیں جو اُسور کے سپہ سالار نے کہا تھا ۔

2 Kings 19

1 جب بادشاہ حزقیاہ ان چیزوں کو سنا اس نے اس کے کپڑے پھاڑ لئے اور موٹے کپڑے ڈا ل لئے جو ظاہر کرتے کہ وہ غمزدہ اور پریشان ہے ۔ پھر وہ خداوند کی ہیکل میں گیا ۔ 2 بادشاہ حزقیاہ نے الیا قیم ( الیاقیم شاہی محل کا نگراں کار ) شبناہ ( معتمد) اور بزرگ کا ہنوں کو آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی کے پاس بھیجا وہ ٹاٹ کے کپڑے پہنے تھے جو ظاہر کرتے تھے کہ وہ غمزدہ اور پریشان ہیں ۔ 3 انہوں نے یسعیاہ سے کہا ، "حزقیاہ کہتا ہے ، ' یہ مصیبت کا دن ہے ۔ یہ دن بتا تا ہے کہ ہم بُرے ہیں۔ بچے کی پیدا ہو نے کی طرح کا وقت ہے لیکن ولادت کی طاقت نہیں ہے ۔ 4 سپہ سالار کا آقا اسُور کا بادشاہ ،اس کو زندہ خدا کے بارے میں بُری باتیں کہنے کیلئے بھیجا ۔ہو سکتا ہے خداوند تمہارا خدا اُن تمام چیزوں کو سنے گا یہ بھی ممکن ہو سکتا ہے کہ خداوند دشمن کو سزادے ۔اس لئے ان لوگوں کے واسطے دعا کرو جو اب زمین پر بچیں گے ۔" 5 بادشاہ حزقیاہ کے افسران یسعیاہ کے پا س گئے ۔ 6 یسعیاہ نے ان کو کہا ، " تمہارے آقا کو یہ پیغام دو : 'خداوند کہتا ہے : ان باتوں سے مت ڈرو جنہیں اسور کے بادشاہ کے افسران نے میرا مذاق اڑاتے ہو ئے کہا ہے ۔" 7 میں اس کے دل میں ایسا جذبہ پیدا کرو ں گا جس سے وہ ایک ا فواہ سنے گا پھر وہ واپس اپنے ملک کو بھا گے گا ۔اور میں اسے اس کے ملک میں تلوار کے گھاٹ اُتروادوں گا ۔" 8 سپہ سالار نے سنا کہ اسور کا بادشا ہ لکیس سے نکل پڑا ہے ۔ اس لئے سپہ سالار نے اپنے بادشا ہ لبناہ کے خلاف لڑتے ہو ئے پایا ۔ 9 اسور کے بادشا ہ نے ایک افواہ کوش ( اتھوپیا) کے بادشاہ تِر ہاقہ کے متعلق سنی ۔افواہ ایسی تھی : " تِرہاقہ تمہا رے خلاف لڑنے آیا ہے ۔" اس لئے اسور کا بادشاہ نے خبررسانوں کو دوبارہ حزقیاہ کے پاس یہ پیغام دینے کے لئے بھیجا : 10 اسور کے بادشاہ نے کہا ، تم اپنے آپ کو بیوقوف مت بناؤ جس خداوند پر تم بھروسہ کرتے ہواس سے دھوکہ مت کھا ؤ جو یہ کہتا ہے کہ ، " اسور کا بادشاہ یروشلم کو شکست نہیں دیگا ۔" 11 کیا تم نے سنا ہے اسور کے بادشاہ نے دوسرے تما م ملکو ں کے لئے جو کیا ہے ؟ ہم نے انہیں مکمل طور سے تباہ کیا ۔ کیا تم بچ جا ؤ گے ؟ نہیں! 12 ان قوموں کے خدا ؤں نے ان کے لوگو ں کو نہیں بچا ئے۔میرے آبا ء واجداد نے ان تمام کو تبا ہ کیا ۔ انہو ں نے جوزان ، حاران ، رصف اور تلسار میں عد ن کے لوگوں کو تباہ کیا 13 حما ت کا بادشا ہ کہا ں ہے ؟ ارفاد کا بادشا ہ کہاں ہے ؟ شہر سفروائم، بینع اور عِواہ کے بادشاہ کہاں ہیں ؟ وہ تمام ختم ہو گئے ۔ 14 حزقیاہ نے خبر رسانوں سے خطوط وصول کئے اور انہیں پڑھا ۔ تب حزقیاہ خداوند کی ہیکل کو گیا اور خداوند کے سامنے خطوط کو ڈا لا ۔ 15 حزقیاہ خداوند کے سامنے دعا کی اور کہا ، " خداوند اسرائیل کا خدا جو بادشاہ کی طرح کروبی فرشتوں کے درمیان بیٹھا ہے ۔ تو ہی اکیلا سار ی زمین کے تمام سلطنتوں کا خدا ہے ۔ تو نے آسمانوں اور زمین کو بنایا ۔ 16 خداوند براہ کرم میری بات سنو ۔خداوند! اپنی آنکھیں کھو لو اور یہ خط دیکھو الفاظ کو سنو جو سخیر یب زندہ خدا کی بے عزتی کر نے بھیجا ہے ۔ 17 خداوند یہ سچ ہے ۔اسور کے بادشا ہوں نے ان تمام قوموں کو تباہ کیا ۔ 18 انہوں نے قوموں کے خدا ؤں کو آ گ میں پھینکا ۔ لیکن وہ حقیقی خدا نہیں تھے ۔ وہ صرف پتھر اور لکڑی کے مجسمے تھے جو آدمیوں نے بنائے تھے ۔ اسی لئے اسور کے بادشا ہ ان کو تباہ کر سکے ۔ 19 اس لئے اب اے خداوندہم کو اسور کے بادشا ہ سے بچا ۔ پھر زمین کی تمام بادشاہتیں جان جا ئیں گی کہ تو خداوند ہی صرف خدا ہے ۔" 20 آموص کے بیٹے یسعیاہ نے یہ پیغام حزقیاہ کو بھیجا اس نے کہا ، " خداوند اسرائیل کا خدا یہ کہتا ہے : تم نے اسور کے بادشا ہ سخیر یب کے خلاف مجھ سے دعا کی میں نے تم کو سنا ۔" 21 " یہ خداوند کا پیغا م ہے سخیریب کے متعلق ہے : صیون کی کنواری بیٹی نہیں سوچتی کہ تم اہم ہو ۔ وہ تمہا را مذا اڑاتی ہے یروشلم کی بیٹی تمہا ری پیٹھ پیچھے سر ہلا تی ہے۔ 22 لیکن تم نے کس کی بے عزتی کی کس کا مذاق اُڑا یا ؟ کس کے خلاف تم نے باتیں کیں اور تکبر سے اپنی آنکھیں اوپر اٹھا ئی؟ " مقدس اسرائیل کے خلاف ! 23 تم نے اپنے خبررسانوں کو خداوند کی بے عزتی کرنے کو بھیجا ۔ تم نے کہا ، "میں کئی رتھوں کے ساتھ اونچی چوٹی پر آیا۔ میں لبنان میں اندر تک آیا ۔میں نے اونچے صنوبر کے درختوں کو اور لبنان کے بہترین فر کے درختوں کو کاٹ ڈا لا ۔میں لبنان کی اونچی جگہ اور بہترین جنگل تک گیا ۔ 24 میں نے کنویں کھودا اور نئی جگہوں سے پانی پیا ۔میں نے مصر کے دریاؤں کو سکھا دیا اور ا س ملک کو روند دیا ۔" 25 کیا تم نے نہیں سنا خدا نے کیا کہا ؟" میں ( خدا ) بہت پہلے ہی منصوبہ بنایا قدیم زمانے ہی سے میں نے یہ منصوبہ بنا یا ۔ اور اب میں ہی اسے پورا ہو نے دے رہا ہوں۔میں نے تمہیں طاقتور شہروں کو ٹکڑے ٹکڑے کر چٹانوں کا ڈھیر بنانے دیا ۔ 26 شہر میں رہنے والے لوگوں میں قوت نہیں تھی ۔ یہ لوگ خوفزدہ اور پریشان ہو گئے تھے ۔ وہ کھیتو ں کے ان پودوں اور گھاس کی طرح ہوگئے تھے جو کا ٹ دیئے جانے کے قریب تھے ۔ وہ گھر کے منڈیر پر کے گھاس کی مانند تھے جو بڑھنے سے پہلے ہی سوکھ جا تے ہیں ۔ 27 مجھے معلوم ہے کب تم نیچے بیٹھتے ہو ، کب تم جنگ پر جاتے ہو اور کب تم گھر واپس آتے ہو ۔ اور میں جانتا ہوں جب تم مجھ پر خفا ہو تے ہو۔ 28 ہاں تم مجھ پر بر ہم تھے ۔ میں نے تمہا رے مغرور اور توہین آ میز الفاظ سنا ۔اس لئے میں اپنا ہک تمہا ری ناک میں ڈالوں گا اور میں اپنی لگام تمہا رے منھ میں دو ں گا ۔تب میں تمہیں پیچھے لو ٹاؤں گا اور اس راستے لو ٹا دو ں گا جس سے تم آئے تھے ۔" 29 " یہ نشان یہ ثابت کرنے کے لئے ہو گا کہ میں تمہا ری مدد کروں گا ۔اِس سال تم یہ اناج کھا ؤ گے جو خود سے اُگتا ہے ۔دوسرے سال تم وہ اناج کھا ؤ گے جواس بیج سے نکلتا ہے ۔تیسرے سال اس بیجوں سے اناج جمع کروگے جو تم نے بوئے تھے ۔ تم انگور کے پودے لگا ؤ گے اور ان سے انگور کھا ؤگے ۔ 30 " اور یہودا ہ کے خاندان کے جو لوگ بچ گئے ہیں وہ پھر پھو لے پھلیں گے بالکل اسی طرح جس طرح پودا اپنی جڑیں مضبوط کرلینے پر ہی پھل دیتا ہے ۔ 31 کیو ں کہ کچھ لوگ زندہ رہیں گے وہ یروشلم کے باہر چلے جا ئیں گے ۔جولوگ بھاگ کر صیون کی پہاڑی سے باہرجا ئیں گے ۔خداوندقادر مطلق کی جانفشانی اس کو پورا کرے گی ۔ 32 اس لئے خداوند اسور کے بادشا ہ کے متعلق یہ کہتا ہے : وہ ا س شہر میں نہیں آئے گا۔ وہ اس شہر میں ایک تیر بھی نہیں چلا ئے گا ۔ وہ ا س شہر میں اپنی ڈھال نہیں لا ئے گا ۔وہ شہر کی دیواروں پر حملے کے لئے مٹی کے ٹیلے نہیں بنا ئے گا ۔ 33 وہ واپس جا ئے گا اسی راستے سے جس سے وہ آیا تھا ۔ وہ اس شہر میں نہیں آئے گا۔خداوند یہ کہتا ہے ! 34 میں اس شہر کی حفاظت کروں گا اور اس کو بچا ؤں گا ۔ میں یہ اپنے لئے اور اپنے خادم داؤد کے لئے کروں گا۔" 35 اس رات خداوند کا فرشتہ باہر گیا اور اسوریوں کے خیمہ میں داخل ہوا ۔فرشتے نے ۱۸۵۰۰۰ لوگو ں کو مارڈا لا ۔ جب بچے ہو ئے سپاہی صبح اٹھے تو انہو ں نے تمام لاشوں کو دیکھا ۔ 36 اس لئے اسور کابادشاہ سخیر یب نکلا اور واپس نینوہ چلاگیا جہاں وہ رہتا تھا ۔ 37 ایک دن سخیر یب اپنے خداوند نسروک کی ہیکل میں عبادت کر رہا تھا اس کے بیٹے ادرملک اور شراضر نے اس کو تلوار سے مار ڈا لا اور پھر دونوں اراراط ( ایک قدیم ملک مشرقی ترکی کا علاقہ ) سر زمین کو فرار ہو گئے ۔اور سخیر یب کا بیٹا اسر حدوں اس کے بعد نیا بادشاہ ہو ا ۔

2 Kings 20

1 اس وقت حزقیاہ بیمار ہوا اور تقریباً موت کے قریب تھا ۔آموص کا بیٹا یسعیا نبی حزقیاہ کے پاس گیا یسعیاہ نے حزقیاہ سے کہا ، " خدا کہتا ہے ، ' اپنے گھر کے لوگوں کو تیار رکھو کیوں کہ تم مرو گے تم زندہ نہیں رہو گے ۔" 2 حزقیاہ نے اپنا چہرہ دیوار کی طرف پلٹ دیا ۔اس نے خداوند سے دعا کی اور کہا ، 3 " خدا وند یاد کرو!میں نے دِل سے تمہاری سچی خدمت کی ہے میں نے وہ چیزیں کیں جو تم نے اچھی کہیں۔" پھر حزقیاہ بہت رو یا ۔ 4 یسعیاہ کا درمیانی آنگن کے چھوڑنے سے پہلے خداوند کا پیغام اسے ملا ۔ خداوندنے کہا : 5 " واپس جا ؤ اور میرے لوگو ں کے قائد حزقیاہ سے بو لو اس کو کہو ، 'خداوند تمہا رے آباؤ اجدادداؤد کا خدا کہتا ہے : میں نے تمہا ری دعا سنی اور میں نے تمہا رے آنسو دیکھے ۔اس لئے میں تمہیں شفا دو ں گا ۔تیسرے دن تم خداوند کے گھر تک جا ؤ گے ۔ 6 اور میں تمہا ری زندگی میں پندر ہ سال اور جوڑوں گا۔ میں تم کو اور اس شہر کو اسور کے بادشا ہ کی طاقت سے بچا ؤں گا میں ا س شہر کی حفاظت کروں گا ۔ میں یہ کروں گا اپنے لئے اور اپنے وعدہ کیلئے جو میں نے اپنے خادم داؤد سے کیا تھا ۔" 7 تب یسعیاہ نے کہا ، " انجیر کا مخلوط بناؤ اور اسے زخم کی جگہ پر لگا ؤ ۔" اس لئے انہوں نے انجیر کا مخلوط بنا یا اور حزقیاہ کے زخم کی جگہ پر لگا یا تب حزقیاہ اچھا ہو گیا ۔ 8 حزقیاہ نے یسعیاہ سے کہا ، "اس کی نشانی کیا ہو گی کہ خداوند مجھے تندرست کرے گا تا کہ میں خداوند کی ہیکل کو تیسرے دن جاؤں ۔" 9 یسعیاہ نے پو چھا ، "تم کیا نشان چاہتے ہو ؟کیا سایہ کو دس قدم آگے یا دس قدم پیچھے جانا چا ہئے ؟ یہی نشان خداوند کی طرف ہے تمہیں دکھانے کے لئے کہ جو خداوند نے فیصلہ اور اعلان کردیا ہے وہ ضرور کرے گا ۔" 10 حزقیاہ جواب دیا ، " سایہ کیلئے دس قدم آگے جانا آسان ہے ۔ نہیں،اس کے بجائے دس قدم پیچھے جانے دو ۔" 11 تب یسعیاہ خداوند سے دعا کی اور خداوند نے سایہ کو دس قدم پیچھے ہٹایا ۔سایہ آخز کے گھر کی سیڑ ھیوں پر سے دس قدم پیچھے ہٹا ۔ 12 اس وقت بلہ دان کا بیٹا مرودک بلہ دان با بل کا بادشا ہ تھا ۔ اس نے حزقیاہ کو خطوط اور تحفہ بھیجا ۔ مرودک بلہ دان نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ وہ سنا تھا کہ حزقیاہ بیمار ہے ۔ 13 حزقیاہ نے بابل کے لوگوں کا استقبال کیا اور انہیں محل کی قیمتی چیزیں دکھا ئیں۔ اس نے ان کو سونا ، چاندی ، مصالح، قیمتی عطریات اور ہتھیار اور خزانے کی ہر چیز دکھا ئی۔ حزقیاہ کی حکومت اور محل میں کوئی چیز ایسی نہ تھی جسے اس نے نہ دکھا یا ہو ۔ 14 تب یسعیاہ نبی بادشاہ حزقیاہ کے پاس آیا اور اس کو پوچھا ، " وہ کون لوگ ہیں وہ کہاں سے آئے ہیں انہوں ے کیا کہا ؟" حزقیاہ نے کہا ، " وہ بہت دور کے ملک بابل سے آئے ہیں ۔" 15 یسعیاہ نے کہا ، " انہوں نے تمہا رے محل میں کیا دیکھا ؟" حزقیاہ نے جواب دیا ، "انہوں نے ہر چیز میرے محل میں دیکھی ہے میرے خزانے میں کو ئی ایسی چیز نہیں جسے میں نے نہ دکھا ئی ہو ۔" 16 تب یسعیاہ نے حزقیاہ سے کہا ، "خداوند کی طرف سے یہ پیغا م سنو ۔ 17 وقت آرہا ہے کہ تمہا رے محل کی تمام چیزیں اور تمہا رے آبا ؤ اجداد کی چیزیں جو آج تک بچی ہو ئی تھیں بابل کولے جا ئی جائیں گی کچھ بھی نہیں رہے گا ۔ خداوند یہ کہتا ہے ۔ 18 بابل کے لوگ تمہا رے بیٹوں کو لے جا ئیں گے اور تمہا رے بیٹے بابل کے بادشا ہ کے محل میں خواجہ سرا ہوں گے ۔" 19 تب حزقیاہ نے یسعیاہ سے کہا ، " خداوند کی طرف سے یہ بہت اچھا پیغام ہے ۔" حزقیاہ نے یہ بھی کہا ، " یہ بہت اچھا ہو گا اگر میری زندگی میں حقیقی امن ہو ۔ " 20 وہ تمام عظیم کارنامے ، تالاب بنانے اور شہر میں پانی مہیا کرنے کیلئے نہربنانے کا کام سمیت جو انہوں نے کئے یہ سب " تاریخ سلاطین یہوداہ " میں لکھا ہوا ہے ۔ 21 حزقیاہ مرگیا اور اپنے آبا ؤ اجداد کے ساتھ دفن ہوا اور اس کے بعد حزقیاہ کا بیٹا منسی نیا بادشاہ ہوا ہے ۔

2 Kings 21

1 منسّی کی عمر ۱۲ سال تھی جب اس نے حکو مت کرنی شروع کی ۔ اس نے ۵۵ سال تک یروشلم پر حکو مت کی ۔ اس کی ماں کا نام حفصیباہ تھا ۔ 2 منسّی نے وہ کام کئے جسے خدا وند نے برا کہا ۔ منسّی نے وہ بھیانک کام کئے جو دوسری قوموں نے کیں ( اور خدا وند نے ان قوموں کو زبردستی ملک سے نکالا جب اسرائیلی آئے ۔) 3 منسی نے دوبارہ اعلیٰ جگہیں بنوائی جو اس کے باپ حزقیاہ نے تباہ کئے تھے ۔ منسی نے بعل کے لئے قربان گا ہیں بھی بنوائی۔ اور ایک آشیرہ کا ستون بھی بنوایا بالکل اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کی طرح ۔ منسّی نے آسمانی ستاروں کی پرستش اور خدمت کی ۔ 4 منسی نے جھو ٹے خدا ؤں کی تعظیم کے لئے قربان گاہیں خدا وند کی ہیکل میں بنوائیں ۔( یہ وہ جگہ ہے جس کے متعلق خدا وند نے باتیں کیں تھیں جب اس نے کہا ، " میں اپنا نام یروشلم میں رکھونگا ۔") 5 منسی نے خدا وند کی ہیکل کے دو آنگن میں آسمانی ستاروں کے لئے قربان گاہیں بنائیں ۔ 6 منسی نے اپنے بیٹے کو جلانے کی قربانی کے طور پر پیش کی اور اسے قربان گاہ پر جلایا ۔ اس نے مستقبل کو جاننے کے لئے مختلف طریقے کو اپنا یا ۔ اس نے عاملوں اور جادوگروں سے بات چیت کی ۔ منسی نے زیادہ سے زیادہ ایسے کام کئے جسے خدا وند نے بُرا کہا جسکی وجہ سے خدا وند غصّہ ہوا ۔ 7 منسی نے آشیرہ کی نقش کی ہو ئی مورتی بنائی اس نے اس مجسمہ کو ہیکل میں رکھا ۔ خدا وند نے داؤد کو کہا تھا اور داؤد کے بیٹے سلیمان کو اس ہیکل کے متعلق کہا تھا کہ میں نے تمام اسرائیل کے شہروں میں سے یروشلم کو چنا ہے میں اپنا نام یروشلم کے اس ہیکل میں ہمیشہ کے لئے رکھوں گا ۔ 8 میں بنی اسرائیلیوں کو وہ زمین جسے میں نے ان کے آباؤاجداد کو دی تھی چھو ڑ نے نہیں دونگا ۔ میں لوگوں کو ان کے ملک میں رہنے دونگا اگر وہ تمام چیزوں کی اطاعت کریں جو میں نے حکم دیا ہے اور میرے خادم موسیٰ نے جن کی تعلیم انہیں دی ہے ۔ 9 لیکن لوگو ں نے خدا کی بات نہیں سنی ۔ منسی نے بہت برے کام کئے بہ نسبت دوسری قوموں کے جو اسرائیل کے آنے سے پہلے کنعان میں رہتے تھے ۔ اور خدا وند نے ان قوموں کو تباہ کیا تھا جب بنی اسرائیل ان کی زمین لینے آئے تھے ۔ 10 خدا وند اپنے خادم نبیو ں کو یہ باتیں کہنے کے لئے استعمال کیا 11 " یہوداہ کا بادشاہ منسی نے نفرت انگیز کام کئے اور اموریوں سے زیادہ برے کام اس کے سامنے کئے ۔ منسی نے بتوں کی وجہ سے یہوداہ کے لوگوں سے گناہ کروائے ۔ 12 ا س لئے اسرائیل کا خدا وندکہتا ہے، " دیکھو میں اتنی زیادہ مصیبت یروشلم اور یہوداہ پر لاؤنگا کہ کوئی بھی سُنے گا تو دہل جائے گا ۔ 13 میں یروشلم کی اسی پیمانہ کی لکیر سے انصاف کروں گا جس سے میں نے سماریہ کا کیا تھا اور انصاف اسی ساہول کی ، ڈوری سے کروں گا جس سے میں نے اخی اب کی نسل کا کیا تھا ۔ میں یروشلم کو اسی طرح سے پونچھ لونگا جس طرح سے کوئی طشتری کو پونچھ کر اسے الٹ دیتا ہے ۔ 14 وہاں پر پھر بھی میرے کچھ آدمی بچے رہیں گے لیکن میں ان آدمیوں کو چھو ڑ دونگا میں انہیں ان کے دشمنوں کے حوالے کردونگا ان کے دشمن انہیں قیدی بنائیں گے ۔ وہ ان قیمتی چیزوں کی طرح ہونگے جو سپاہی جنگ میں حاصل کرتے ہیں ۔ 15 کیوں ؟ کیوں کہ میرے لوگوں نے وہ چیزیں کئے ہیں جسے میں نے برا کہا تھا ۔ انہوں نے مجھے اس دن سے غصہ میں لایا جس دن سے ان کے آباؤ اجداد مصر سے باہر آئے ۔ 16 اور منسی نے کتنے ہی بے گناہ لوگوں کو مار ڈا لا اس نے یروشلم کو ایک کونے سے دوسرے کونے تک خون سے بھر دیا ۔ اور وہ تمام گناہ ان لوگوں سے زیادہ ہیں جو اس نے یہوداہ سے کروایا ۔ منسی نے یہوداہ سے وہ چیزیں کروائیں جسے خدا وند نے برا کہا تھا ۔" 17 تمام کارنا مے جو منسی نے کیا ، بشمول وہ ساری گناہیں جسے اس نے کیا "تاریخ سلاطین یہوداہ " نا می کتاب میں لکھے ہوئے ہیں ۔ 18 منسّی مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفنایا گیا ۔ منسّی اس کے گھر کے باغ میں دفن ہوا اس لئے وہ " باغ عُزّا " کہلایا ۔ منسّی کے بعد اس کا بیٹا امون نیا بادشاہ ہوا ۔ 19 امون جب حکومت کرنی شروع کی تو اسکی عمر بائیس سال تھی ۔ اس نے یروشلم میں دو سال حکومت کی ۔ اس کی ماں کا نام مثلّمت جو یُطیب کے حروص کی بیٹی تھی ۔ 20 امون نے اپنے باپ منسّی کی طرح وہ کام کئے جسے خدا وند نے برا کہا تھا ۔ 21 امون بالکل اپنے باپ کی طرح رہا ۔ امون نے ان بتوں کی پرستش اور خدمت کی جنکی اس کا باپ کیا تھا ۔ 22 امون نے اپنے آباؤاجداد کے خدا وند کو چھو ڑ دیا اور اس طرح نہیں رہا جس طرح خدا وند چاہتا تھا ۔ 23 امون کے خادم اس کے خلاف منصوبے بنائے اور اس کو ان کے گھر میں مارڈا لے ۔ 24 عام لوگوں نے ان تمام افسروں کو مار ڈا لا جنہوں نے بادشاہ امون کے خلاف منصوبے بنائے تھے ۔ اس کے بعد لوگوں نے امون کے بیٹے یُوسیاہ کو نیا بادشاہ بنایا ۔ 25 دوسری چیزیں جو امون نے کیں وہ " تاریخ سلاطین یہوداہ " میں لکھی ہوئی ہیں ۔ 26 امون کو باغ عُزّا میں اسی قبر میں دفنایا گیا ۔ امون کا بیٹا یوسیاہ نیا بادشاہ ہوا ۔

2 Kings 22

1 یُوسیاہ کی عمر آٹھ سال تھی جب اس نے حکومت شروع کی ۔اس نے یروشلم میں ۳۱ سال حکومت کی ۔ اس کی ماں کانام جدیدہ تھا جو بُصقت کے عدایا ہ کی بیٹی تھی ۔ 2 یوسیاہ نہ وہ کام کئے جسے خداوند نے پسند کیا۔یوسیاہ اپنے آباؤ اجداد کی طرح خدا کے کہنے پر عمل کیا ۔یوسیاہ خدا کی تعلیمات کی اطاعت کی اس نے بالکل وہی کیا جو خدا نے چا ہا ۔ 3 اٹھارویں سال کے درمیان جب یوسیاہ بادشا ہ تھا ، وہ مشلام کے بیٹے اصلیاہ کے بیٹے سافن کو خداوند کی ہیکل میں بھیجا ۔ 4 " یوسیاہ نے کہا اعلیٰ کا ہن خلقیاہ کے پاس جا ؤ اس کو کہو کہ اسے وہ رقم لینی چا ہئے جو لوگ خداوند کی ہیکل میں لا ئے ہیں ۔ دربانوں نے اسے لوگوں سے وصول کیا ہے ۔ 5 کاہنوں کو یہ رقم عملے کو ادا کرنے اور ہیکل کی مرمت کے لئے استعمال کرنی چا ہئے ۔ کا ہنوں کو یہ رقم ان لوگوں کو اُجرت کے لئے دینا چا ہئے ۔ جو خداوند کی ہیکل کے کام کی نگرانی کر تے ہیں ۔ 6 اس رقم کو بڑھئی ، پتھر کے کام کرنے وا لوں اور سنگ تراشوں کے لئے استعمال کرو اور اس رقم کا استعمال لکڑی خرید نے اور پتھر کو تراشنے میں جو کہ ہیکل کی تعمیر میں ضروری ہے اس کے لئے کرو ۔ 7 جو رقم تم مزدوروں کو دو تو اسے گِنو مت ان مزدوروں پر بھروسہ کر سکتے ہو ۔" 8 اعلیٰ کا ہن خلقیاہ سافن سکریٹری سے کہا ، ' دیکھو میں نے شریعت کی کتاب خداوند کی ہیکل میں پا ئی ہے ۔" خلقیاہ نے کتاب سافن کو دی اور سافن نے پڑھا ۔ 9 سکریٹری سافن بادشاہ یوسیاہ کے پاس گیا اور جو واقعہ ہوا وہ کہا ۔سافن نے کہا ، "تمہا رے خادموں نے جو رقم ہیکل میں تھی اس کو جمع کیا انہوں نے اس رقم کو ان آدمیوں کو دیا جو خداوند کی ہیکل میں کام کرتے ہیں ۔" 10 تب سافن سکریٹری نے بادشاہ سے کہا ، " اور کا ہن خلقیاہ نے یہ کتاب بھی مجھے دی ۔ " تب سافن نے بادشاہ کو کتاب پڑھ کر سنا یا ۔ 11 جب بادشاہ نے اصول کی کتاب کے الفاظ سنے تو اسنے اپنے کپڑے پھاڑے یہ بتانے کے لئے کہ وہ غمزدہ اور پریشان ہے ۔ 12 پھر بادشاہ نے کاہن خلقیاہ سافن کے بیٹے اخی قام، میکاہ یاہ کے بیٹے عکبور، سافن سکریٹری اور بادشاہ کے خادم عسایاہ کو حکم دیا ۔ 13 بادشاہ نے یوسیاہ سے کہا ، " جا ؤ اور خداوند سے پو چھو ہم کو کیا کرنا ہو گا ؟ خداوند سے میرے لئے لوگوں کے لئے اور تمام یہودا ہ کے لئے پو چھو ۔ اس کتاب کے الفاظ کے متعلق پو چھو جو ملی ہے ۔خداوند ہم پر غصّہ میں ہے کیوں ؟ کیوں کہ ہمارے آباؤ اجداد نے اس کتاب کی تعلیم کو نہیں مانا انہوں نے ان تمام احکامات کی پابندی نہیں کی جو ہمارے لئے لکھی گئی تھیں۔" 14 اس لئے کا ہن خلقیاہ ، اخی قام ، عکبور ، سافن اور عسایاہ خُلدہ کے پاس گئے جو نبیہ تھی ۔ خُلدہ خُرخس کے پو تے ، تقواہ کے بیٹے شُلوم کی بیوی تھی جو بادشاہ کے کپڑوں کی نگہداشت کرتا تھا ۔ خُلدہ یروشلم میں دوسرے ضلع میں رہتی تھی ۔ انہوں نے جا کر خُلدہ سے بات کی ۔ 15 تب خُلدہ نے انکو کہا ، "خداوند اسرائیل کا خدا کہتا ہے : اس آدمی کو کہو جس نے تمہیں میرے پاس بھیجا ہے ۔ 16 ' خداوند یہ کہتا : میں اس جگہ پر آفت لا رہا ہوں اور ان لوگو ں پر جو یہاں رہ رہے ہیں۔ یہ آفتیں وہ ہیں جو اس کتاب میں بیان کی گئی ہیں جسے بادشاہ نے پڑھا ہے ۔ 17 یہودا ہ کے لوگوں نے مجھے چھوڑا اور دوسرے خدا ؤں کے لئے بخور جلا ئیں انہوں نے مجھے غصّہ دلا یا ۔ انہوں نے کئی بُت بنائے ۔اسی لئے میں اپنا غصّہ اس جگہ کے خلاف دکھاؤں گا ۔میرا غصّہ ایک آ گ کی مانند ہو گا جسے رو کا نہیں جا سکے گا ۔ 18 "یہودا ہ کے بادشاہ یوسیاہ نے تمہیں بھیجا ہے خداوند سے نصیحت پو چھنے کے لئے ۔یوسیاہ سے یہ باتیں کہو : ' خداوند اسرائیل کے خدا نے جو الفاظ کہے تم نے سنے ۔ تم نے ان چیزوں کو سنا جو میں نے اس جگہ کے متعلق اور جو لوگ یہاں رہتے ہیں ان کے متعلق کہا ۔ تمہارا دل نرم تھا اور تم پشیمان ہوئے تھے ان باتوں کو سن کر میں نے کہا کہ بھیانک چیزیں اس جگہ پر ( یروشلم ) وقوع پذیر ہونگی ۔ تم غم کے اظہار کے لئے اپنے کپڑے پھا ڑوگے اور رونا شروع کرو گے ۔ اسی لئے میں نے تمہیں سنا ۔ خدا وند یہ کہتا ہے : 19 20 ' میں تمہیں تمہارے آباؤ اجداد کے ساتھ ہونے کے لئے لے آؤنگا تم مرو گے اپنی قبر میں سلامتی کے ساتھ جاؤ گے ۔ اس لئے تمہاری آنکھیں تمام آفتوں کو نہیں دیکھیں گی جو میں اس جگہ ( یروشلم ) پر لا رہا ہوں ۔" تب کاہن خلقیاہ ، اخی قام ،عکبور ،سافن اور عسایاہ نے یہ پیغام بادشاہ سے کہا ۔

2 Kings 23

1 بادشاہ یوسیاہ نے یروشلم اور یہوداہ کے تمام قائدین سے کہا کہ اس سے آکر ملیں ۔ 2 پھر بادشاہ خدا وند کی ہیکل کو گیا ۔ یہوداہ کے تمام لوگ اور جو لوگ یروشلم میں رہتے تھے اس کے ساتھ گئے ۔ کاہن ، نبی اور تمام لوگ ادنیٰ سے لے کر اعلیٰ تک اس کے ساتھ گئے۔ اور جو لوگ یروشلم میں رہتے تھے اس کے ساتھ گئے ۔ تب اس نے معاہدہ کی کتاب کو پڑھا ۔ یہ وہی شریعت کی کتاب تھی جو خدا وند کے گھر میں ملی تھی ۔ یُوسیاہ نے کتاب پڑھی اس لئے تمام لوگ اس کو سن سکے ۔ 3 بادشاہ ستون کے پاس کھڑا رہا اور ایک معاہدہ خدا وند سے کیا ۔ اس نے عہد کیا کہ وہ خدا وند کی باتوں پر عمل کرے گا اور اس کے احکام کی اطاعت کریگا ۔ اور وہ معاہدہ اور اصول کی پابندی اپنے پورے دل و جان سے کرے گا ۔ اس نے عہد کیا کہ وہ معاہدہ کی پابندی کرے گا ۔ جو اس کتاب میں لکھا ہے ۔ تمام لوگ کھڑے رہے یہ بتانے کے لئے بادشاہ کے معاہدہ کا ساتھ دیا ہے ۔ 4 تب بادشاہ نے اعلیٰ کاہن خلقیاہ اور دوسرے کاہنوں اور دروازوں کے محافظوں کو حکم دیا کہ خدا وند کی ہیکل سے تمام برتن اور حیزیں جو بعل آشیرہ اور آسمانی ستاروں کے اعزاز میں رکھے تھے باہر لے آئیں ۔ تب یُوسیاہ نے ان چیزوں کو یروشلم کے باہر قدرون وادی کے کھیتوں میں جلادیا پھر اس نے راکھ کو بیت ایل سے لے آیا ۔ 5 یہوداہ کے بادشاہوں نے عام آدمیوں کو بطور کاہن خدمت کرنے کے لئے چنا تھا ۔ یہ آدمی ہارون کے خاندان سے نہیں تھے ۔ وہ جھو ٹے کاہن یہوداہ کے ہر شہر میں اور یروشلم کے اطراف شہروں میں اعلیٰ جگہوں پر بخور جلاتے ۔ وہ بعل کی تعظیم کے لئے اور سورج ، چاند، کہکشاں ( ستاروں کی جھرمٹ ) اور جنت کے سبھی ستاروں کی تعظیم کے لئے لوبان جلاتے تھے ۔ لیکن یُوسیاہ نے ان جھو ٹے کاہنوں کے کاموں کو روک دیا ۔ 6 یُوسیاہ نے آشیرہ کے ستون کو خدا وند کی ہیکل سے نکال دیا ۔ اس نے آشیرہ کے ستون کو شہر کے باہر قدرون کی وادی میں لے گیا اور اس کو جلا دیا اور جلے ہوئے ٹکڑوں کی راکھ کو چور چور کرکے عام لوگوں کی قبروں پر پھیلا دیا ۔ 7 تب بادشاہ یوسیاہ نے مرد فاحشوں کے مکانات کو توڑ ڈا لا جو خدا وند کی ہیکل میں تھے ۔ عورتیں بھی ان مکانات کو استعمال کرتی تھی اور چھوٹے خیموں کی چھت بنا کر جھو ٹی دیوی آشیرہ کی تعظیم کرتی تھیں۔ 8 اس وقت کاہن قربانیوں کی نذر کو یروشلم میں نہیں لاتے اور ہیکل میں قربان گاہ پر پیش نہیں کرتے تھے ۔ کاہن جو اعلیٰ جگہوں پر خدمت کرتے تھے یہوداہ کے سبھی شہروں میں رہتے تھے بخور جلاتے اور وہ قربانی ان شہروں کے اعلیٰ جگہوں پر پیش کرتے تھے ۔ وہ اعلیٰ جگہیں جِبعہ سے بیر سبع تک ہر جگہ تھے ۔ وہ کاہن انکی بغیر خمیری روٹیاں شہر کے معمولی لوگوں کے ساتھ کھا تے تھے بجائے کاہنوں کے لئے بنی خاص جگہ پر کھا نے کے جو کہ یروشلم میں ہیکل میں تھی ۔ بادشاہ یُوسیاہ نے ان جگہوں کی بے حرمتی کی اور کاہنوں کو یروشلم لایا ۔ وہ ان اعلیٰ جگہوں کو بھی تباہ کیا جو یشوع دروازہ کے بائیں جانب تھے ۔ ( یشوع شہر کا صوبہ دار تھا ۔) 9 10 تُوفت جو بنی ہنوم کی وادی میں تھی جہاں لوگ اپنے بچوں کو مارڈالتے اور انہیں قربان گاہ پر جلاکر جھو ٹے خدا وند مولک کی تعظیم کرتے ۔ یُوسیاہ نے اس جگہ کی بے حرمتی کی تا کہ لوگ پھر اس کو دوبارہ استعمال نہ کرسکیں ۔ 11 " ماضی میں یہوداہ کے بادشاہوں نے خدا وند کی ہیکل کے داخلی دروازہ کے قریب کچھ گھو ڑے اور رتھ رکھ کر چھو ڑے تھے ۔ یہ ناتن ملک نامی اہم عہدیدار کے کمرہ کے قریب تھا ۔ گھوڑے اور رتھ سورج دیوتا کی تعظیم کے لئے تھے ۔ یوسیاہ نے گھوڑوں کو نکالا اور رتھ کو جلا دیا ۔ 12 ماضی میں یہودا ہ کے بادشا ہو ں نے اخی اب کی عمارت کی چھت پر قربانگا ہیں بنا ئی تھیں۔ بادشاہ منسی بھی خداوند کی ہیکل کے دو آنگن میں قربانگا ہیں بنا ئی تھیں۔ یوسیاہ نے اُن تمام قربان گا ہوں کو تباہ کردیا اور ان کے ٹوٹے ہو ئے ٹکڑوں کوقدرون کی وادی میں پھینک دیا ۔ 13 ماضی میں بادشا ہ سلیمان نے کچھ اعلیٰ جگہوں کو یروشلم کے قریب بربادی کی پہاڑی پر بنوایا تھا ۔اعلیٰ جگہیں اس پہاڑی کے جنوبی سمت میں تھیں۔ بادشاہ سلیمان نے ان میں سے ایک جگہ عشتارات کی عبادت اور تعظیم کے لئے بنوا ئی تھی جو صیدون کے لوگوں کی عبادت کی بھیانک چیز تھی ۔ بادشاہ سلیمان نے ایک اور اعلیٰ جگہ بھیانک چیز کموس کی تعظیم کے لئے بنوایا تھا جس کی موآبی لوگ عبادت کرتے تھے ۔ بادشاہ سلیمان نے ایک اور اعلیٰ جگہ بھیانک چیز ملکوم کی تعظیم کے لئے بنوائی جس کی عمونی لوگ عبادت کرتے تھے ۔ لیکن بادشاہ یوسیاہ نے وہ تمام عبادت کی جگہوں کی بے حرمتی کی ۔ 14 بادشا، یوسیاہ نے تمام یادگار پتھروں کو اور آشیرہ ستون کو بھی توڑ دیا ۔ پھر اس جگہ پر مردہ آدمیوں کی ہڈیوں کو پھیلا دیا ۔ 15 یُوسیاہ نے قربان گاہوں اور اعلیٰ جگہوں کو بیت ایل میں بھی توڑ ڈا لا ۔ نباط کا بیٹا یُربعام نے اس قربان گاہ کو بنوایا تھا ۔ یُربعام نے اسرائیل سے گناہ کروائے یوسیاہ نے قربان گاہ اور اعلیٰ جگہ دونوں کو توڑ وادیا ۔ وہ قربان گاہ کے پتھر کو توڑ کر گرد غبار بنا دیا اور اس نے آشیرہ کے ستون کو جلادیا ۔ 16 یُوسیاہ چاروں طرف دیکھا اس نے پہاڑی پر قبروں کو دیکھا ۔ اس نے آدمیوں کو بھیجا اور انہوں نے ان قبروں سے ہڈیاں لیں ۔ پھر انہوں نے ان ہڈیوں کو قربان گاہ پر جلایا ۔ اس طرح یوسیاہ نے قربان گاہ کو تباہ کیا ۔ یہ واقعہ خدا وند کے پیغام کے مطابق ہوا جسے خدا کے آدمی نے اعلان کیا تھا ۔ خدا کے آدمی نے ان چیزوں کا اعلان کیا تھا ۔ جس وقت یر بعام قربان گاہ کے پاس کھڑا تھا ۔ تب یُوسیاہ چاروں طرف دیکھا اور خدا کے آدمی کی قبر کو دیکھا ۔ 17 یوسیاہ نے کہا ، " وہ یادگار چیز کیا ہے جو میں دیکھتا ہوں ؟" شہر کے لوگوں نے اس کو کہا ، " یہ خدا کے آدمی کی قبر ہے جو یہوداہ سے آیا تھا ۔ اس خدا کے آدمی نے ان کاموں کے متعلق کہا تھا جو آپ نے بیت ایل میں قربان گاہ کے ساتھ کیا ۔ اس نے وہ باتیں ایک عرصہ پہلے کہہ چکا تھا ۔" 18 یُوسیاہ نے کہا ، " خدا کے آدمی کو چھوڑو اس کی ہڈیوں کو نہ ہٹا ؤ ۔" اس لئے انہوں نے اسکی ہڈیوں کو چھو ڑا اور اس خدا کے آدمیوں کی ہڈیوں کو بھی جو سامریہ کا تھا ۔ 19 یُوسیاہ نے تمام اعلیٰ جگہوں کی عبادت گاہوں کو جو سامریہ کے شہروں میں تھیں تباہ کیا ۔ اسرائیل کے بادشاہوں نے ان عبادت گاہوں کو بنایا تھا ۔ اور جس سے خدا وند بہت غصہ ہوا تھا ۔ یُوسیاہ نے ان ہیکلوں کو تباہ کیا جس طرح اس نے بیت ایل میں عبادت کی جگہوں کو کیا تھا ۔ 20 یُوسیاہ نے ان تمام کاہنوں کو مارڈا لا جو ان اعلیٰ جگہوں اور قربان گاہوں پر تھے ۔ اس نے آدمیوں کی ہڈیوں کو قربان گاہ پر جلایا ۔ اس طریقہ سے اس نے تمام عبادت کی جگہوں کو تباہ کیا پھر وہ یروشلم کو واپس گیا ۔ 21 تب بادشاہ یوسیاہ نے تمام لوگوں کو حکم دیا ، " خدا وند اپنے خدا کے لئے فسح کی تقریب مناؤ ۔ اسے ایسے کرو جیسا کہ معاہدہ کی کتاب میں لکھا ہوا ہے ۔" 22 لوگوں نے اس وقت سے فسح کی تقریب اس طرح نہیں منائی تھی جس وقت قضاة نے اسرائیل پر حکومت کی تھی ۔ اسرائیل یا یہوداہ کا کو ئی بھی بادشاہ کبھی بھی اتنی بڑی فسح کی تقریب نہیں منائی ۔ 23 انہوں نے یہ فسح کی تقریب خدا وند کے لئے یوسیاہ کی بادشاہت کے اٹھارہویں سال یروشلم میں منائی ۔ 24 یوسیاہ نے جنّات کے عاملوں ، جادوگرو ں، مورتیوں ، بتوں اور تمام بھیانک چیزوں کو جسے یہوداہ اور یروشلم میں پرستش کرتے تھے تباہ کردی ۔ اس نے اس شریعت کی اطاعت کرنے کے لئے جو اس کتاب میں لکھے تھے جسے کاہن خلقیاہ نے خدا وند کی ہیکل میں پایا تھا ۔ 25 اس سے پہلے یوسیاہ کے جیسا بادشاہ کبھی نہیں ہوا تھا ۔ یوسیاہ خدا وند کی طرف سے اپنے دل و روح کی گہرائی سے اور قوّت سے رجوع ہوا ۔ کوئی بھی بادشاہ موسیٰ کے قانون پر یُوسیاہ کے جیسا عمل نہیں کیا اور اس وقت سے یُوسیاہ کے جیسا دوسرا بادشاہ کبھی نہیں ہوا ۔ 26 لیکن خدا وند کا غصہ یہوداہ کے لوگوں پر ابھی بھی کم نہیں ہوا تھا ۔ خدا وند ابھی بھی ان پر اس لئے غصہ میں تھا کیوں کہ منسّی نے تمام کام کئے تھے ۔ 27 خدا وند نے کہا ، " میں نے بنی اسرائیلیوں کو ان کی زمین چھوڑ نے کے لئے مجبور کیا ۔ میں وہی یہوداہ کے ساتھ کروں گا ۔ میں یہوداہ کو اپنی نظروں سے اوجھل کروں گا میں یروشلم کو قبول نہیں کروں گا ۔ ہاں میں نے اس شہر کو چُنا ۔ میں یروشلم کے متعلق بات کر رہا تھا جب میں نے کہا کہ میرا نام وہاں ہوگا ۔ لیکن میں ہیکل کو تباہ کروں گا جو اس جگہ پر ہے ۔" 28 تمام دوسرے کام جو یُوسیاہ نے کئے وہ " تارریخ سلاطین یہوداہ " نامی کتاب میں لکھے ہوئے ہیں ۔ 29 یوسیاہ کے زمانے میں مصر کا بادشاہ فرعون نکوہ، اسور کے بادشاہ کے خلاف لڑ نے کے لئے فرات ندی کے پاس گیا ۔ یوسیاہ مجّدد پر نکوہ سے ملنے گیا۔ فرعون نے یوسیاہ کو دیکھا اور اس کو مارڈا لا ۔ 30 یوسیاہ کے عہدے داروں نے اس کی لاش کو رتھ پر رکھا اور مجّدد سے یروشلم لے گئے ۔ انہوں نے یوسیاہ کو اس کی ہی قبر میں دفن کیا ۔ تب عام لوگوں نے یُوسیاہ کے بیٹے یہوآخز کو لیا اور اس کا مسح کیا ۔ انہوں نے یہوآخز کو نیا بادشاہ بنایا ۔ 31 جب یہو آخز جب بادشاہ بنا تو اس کی عمر ۲۳ سال تھی اس نے یروشلم میں تین مہینے تک حکو مت کی ۔ اس کی ماں کا نام حموطل تھا جو لبناہ کے یرمیاہ کی بیٹی تھی ۔ 32 یہو آخز نے وہ کام کئے جسے خدا وند نے برا کہا تھا ۔ یہو آخز نے وہی کام کئے جسے اس کے آباآ اجداد کر چکے تھے ۔ 33 فرعون نکوہ نے یہو آخز کو حمّات میں ربلہ کے مقام پر جیل میں رکھا ۔ اس لئے یہو آخز یروشلم میں حکومت نہیں کر سکا ۔ فرعون نکوہ نے یہوداہ پر جبر کیا کہ ۷۵۰۰ پاؤنڈ چاندی اور ۷۵ پاؤنڈ سونا ادا کرے ۔ 34 فرعون نکوہ نے یُوسیاہ کے بیٹے الیاقیم کو نیا بادشاہ بنایا ۔ الیاقیم نے اپنے باپ یُوسیاہ کی جگہ لی ۔ فرعون نکوہ نے الیاقیم کا نام بدل کر یہو یقیم رکھا اور فرعون نکوہ نے یہو آخز کو مصر لے گیا ۔ یہو آخز مصر میں مرگیا ۔ 35 " یہو یقیم نے چاندی اور سونا فرعون کو دیا لیکن یہو یقیم نے عام لوگوں پر محصول عائد کیا اور اس رقم کو فرعون کو دیا ۔ اس لئے ہر آدمی اپنے حصہ کا سونا اور چاندی دیتا ۔ اور بادشاہ یہو یقیم رقم فرعون نکوہ کو دیتا ۔ 36 جس وقت یہو یقیم بادشاہ ہوا اس کی عمر ۲۵ سال تھی ۔ اس نے یروشلم میں ۱۱ سال حکو مت کی اس کی ماں کا نام زبودہ تھا جو روماہ کے رہنے والے فدایاہ کی بیٹی تھی ۔ 37 یہو یقیم نے وہ کام کئے جنہیں خدا وند نے برا کہا تھا ۔ یہو یقیم نے وہی کام کئے جو اسکے آباؤ اجداد نے کئے تھے ۔

2 Kings 24

1 یہو یقیم کے زمانے میں نبوکد نضر بابل کا بادشاہ ملک یہوداہ آیا ۔ یہو یقیم نے نبوکد نضر کی تین سال خدمت کی ۔ پھر یہو یقیم نبو کد نضر کے خلاف ہوگیا اور اس کی حکو مت سے آزاد ہوگیا ۔ 2 " خدا وند نے بابلیوں ، ارامیوں ، موآبیوں اور عمّونیوں کے گروہوں کو یہو یقیم کے خلاف لڑنے بھیجا ۔ خدا وند نے ان گروہوں کو یہوداہ کو تباہ کرنے کے لئے بھیجا ۔ یہ ایسا ہی ہوا جیسا کہ خدا وند نے کہا ۔ خدا وند نے اس کے خادموں کو اور نبیوں کو ان چیزوں کے کہنے کے لئے استعمال کیا ۔ 3 خدا وند نے ان چیزوں کے ہو نے کا یہوداہ میں حکم دیا ۔ اس طرح وہ انہیں اس کی نظروں سے دور کرنا چاہتا تھا ۔ اس نے ایسا کیا کیوں کہ منسی نے سب گناہ کئے ۔ 4 " خدا وند نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ منسی نے کتنے ہی بے گناہ لوگوں کو مار ڈا لا تھا ۔ منسّی نے ان کے خون سے یروشلم کو بھر دیا تھا اور خدا وند ان لوگوں کو معاف نہیں کرتا تھا ۔ 5 دوسرے کام جو یہویقیم نے کئے وہ " تاریخ سلاطین یہوداہ " نا می کتاب میں لکھے ہو ئے ۔ 6 یہو یقیم مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفنا یا گیا ۔ یہو یقیم کے بعد اس کا بیٹا یہو یاکین نیا بادشاہ ہوا ۔ 7 با بل کے بادشاہ نے تمام زمین مصر کے نالے کے درمیان اور دریائے فرات کی زمین کو فتح کیا ۔ یہ زمین پہلے مصر کے اقتدار میں تھی ۔ اس لئے مصر کے بادشاہ نے مصر کو مزید نہیں چھو ڑا ۔ 8 یہو یاکین کی عمر اٹھارہ سال تھی جب اس نے حکو مت شروع کی ۔ اس نے یروشلم میں تین مہینے حکو مت کی ۔ اس کی ماں کا نام نُحشتا تھا جو یروشلم کے اِلناتن کی بیٹی تھی ۔ 9 یہو یاکین نے وہ کام کئے جنہیں خدا وند نے برا کہا تھا ۔ اس نے سب کچھ وہی کیا جو اس کے باپ نے کیا تھا ۔ 10 اس وقت بابل کے بادشاہ نبو کد نضر کے عہدیدار یروشلم آئے اور اس کو گھیر لیا ۔ 11 تب نبو کد نضر بابل کا بادشاہ شہر کو آیا ۔ 12 یہوداہ کا بادشاہ یہو یاکین با بل کے بادشاہ سے ملنے باہر گیا ۔ یہو یاکین کی ماں اس کے عہدیدار ،قائدین اور دیگر عہدیدار بھی اس کے ساتھ گئے ۔ تب بابل کے بادشاہ نے یہویاکین کو پکڑ لیا۔ یہ نبو کد نضر کی حکو مت کا آٹھواں سال ہے۔ 13 نبو کد نضر یروشلم سے تمام خزانے خدا وند کی ہیکل سے لے لیا ۔ اور بادشا ہ کے محل سے بھی خزانے لے لیانبو کد نضر نے تمام سونے کے برتن کو کاٹ ڈا لا جو اسرائیل کا بادشاہ سلیمان نے خدا وند کی ہیکل میں رکھوایا تھا ۔ یہ ایسا ہوا جیسا کہ خدا وند نے کہا ۔ 14 نبو کد نضر یروشلم کے تمام لوگوں کو پکڑا ۔ اس نے تمام قائدین اور دوسرے دولتمند لوگوں کو پکڑا اور اس نے ۰۰۰,۱۰ لوگوں کو قیدی بنا لیا ۔ نبو کد نضر نے فنکاروں اور کاریگروں کو لے گیا ۔ کو ئی آدی نہیں بچا سوائے عام لوگوں اور غریب ترین لوگوں کے ۔ 15 نبو کد نضر یہو یا کین کو قیدی بنا کر بابل لے گیا ۔ نبو کد نضر نے بادشاہ کی ماں ،اس کی بیویوں ،عہدیداروں اور سر زمین کے اہم شخصیتوں کو بھی لے گیا ۔ نبو کد نضر انہیں یروشلم سے با بل تک قیدیوں کی شکل میں لے گیا ۔ 16 نبو کد نضر تمام سپاہیوں جو کہ سات ہزار تھے اور ہنر مند مزدوروں اور کاریگروں جو کہ ایک ہزار تھے کو بھی لے گیا ۔ یہ تمام آدمی جنگ کے لئے تیار تربیت یافتہ سپا ہی تھے ۔ بابل کا بادشاہ انہیں قیدیوں کی شکل میں با بل لے گیا ۔ 17 بابل کے بادشاہ نے متّنیاہ کو نیا بادشاہ بنا یا ۔ متّنیاہ یہو یاکین کا چچا تھا ۔ اس نے اس کا نام بدل کر صدقیاہ رکھا ۔ 18 صدقیاہ ۲۱ سال کا تھا جب وہ حکو مت شروع کی ۔ اس نے یروشلم میں ۱۱ سال حکو مت کی اس کی ماں کا نام حمو طل جو یرمیاہ کی بیٹی تھی اور لبناہ کی رہنے والی تھی ۔ 19 صدقیاہ نے وہ کام کئے جسے خدا وند نے برا کہا تھا ۔ صدقیاہ نے وہی کام کئے جو یہو یاکین نے کیا تھا ۔ 20 خدا وند یروشلم اور یہوداہ پر بہت غصہ ہوا اور انہیں اپنی نظروں سے نکال پھینکا ۔ اس وقت صدقیاہ نے بابل کے بادشاہ کے خلاف بغاوت کی ۔

2 Kings 25

1 صدقیاہ بابل کے بادشاہ سے بغاوت کی اور اسکی اطا عت سے انکار کیا ۔ اس لئے بابل کا بادشاہ نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج یروشلم کے خلاف لڑ نے آئی ۔ یہ واقعہ صدقیاہ کی بادشاہت کے نویں سال کے دسویں مہینے کے دسویں دن ہوا ۔ نبو کد نضر نے اسکی فوج کو یروشلم کے اطراف رکھا تاکہ لوگ شہر کے اندر نہ آسکیں اور نہ باہر جا سکیں ۔ 2 نبو کد 3 شہر میں قحط کا حال بد سے بد تر ہو رہا تھا ۔ چو تھے مہینے کے نویں دن شہر میں عام آدمی کے لئے کو ئی غذا نہ تھی ۔ 4 نبو کد نضر کی فوج نے آخر کار شہر کی فصیل کو توڑا ۔ اس رات بادشاہ صدقیاہ اور اسکے تمام سپا ہی خفیہ دروازہ سے بھا گے ۔ جو دو دیواروں کے درمیان شاہی باغ کے قریب تھا ۔ دشمن سپا ہی شہر کے اطراف تھے ۔ لیکن صدقیاہ اور اسکے آدمی صحرا کی سڑک سے جنوب کی طرف فرار ہو گئے ۔ 5 با بل کی فوج نے بادشاہ صدقیاہ کا پیچھا کیا اور اس کو یریحو کے قریب پکڑا ۔ صدقیاہ کے تمام سپا ہی ا سکو چھو ڑ کر بھا گ گئے ۔ 6 بابل کے لوگوں نے بادشاہ صدقیا ہ کو بابل کے بادشاہ کے پاس ربلہ لے گئے ۔ بابل کے لوگوں نے صدقیاہ کو سزا دینے کا طئے کئے ۔ 7 انہوں نے صدقیاہ کے بیٹوں کو اس کے سامنے مار ڈا لا پھر صدقیاہ کی آنکھیں نکال دیں انہوں نے اسے زنجیروں میں باندھ کر با بل لے گیا ۔ 8 نبو کد نضر اپنی بادشاہت کے ۱۹ ویں سال کے پانچویں مہینے کے ساتویں دن یروشلم آیا ۔ نبوزرادان نبو کد نضر کے بہترین سپا ہیو ں کا سپہ سالار تھا ۔ 9 نبوزرادان نے خدا کی ہیکل کو بادشاہ کے محل کو اور یروشلم کے تمام گھروں کو جلایا ۔حتیٰ کے اس نے بڑے گھروں کو بھی تباہ کیا ۔ 10 تب بابل کی فوج نے جو نبوزرادان کے ساتھ تھی یروشلم کے اطراف کی دیوار کو گِرا دیا ۔ 11 نبوز رادان تمام لوگوں کو جو ابھی تک شہر میں رہ گئے تھے انہیں پکڑ کر قیدی بنا لیا ۔ نبوزرادان نے سب لوگوں کو قیدیوں کی طرح لے گیا حتٰی کہ جو لوگ اپنے کو حوالے کرنے کی کو شش کئے انہیں بھی ۔ 12 نبوزرادان نے صرف عام لوگوں کے غریب ترین لوگوں کو وہاں رہنے کے لئے چھو ڑ دیا تا کہ وہ انگور کی اور دوسری فصلوں کی دیکھ بھا ل کر سکیں ۔ 13 بابل کے سپا ہیوں نے خدا وند کی ہیکل میں کانسے کی چیزوں کو توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے ۔ انہوں نے کانسے کے ستون کو توڑا کانسے کی گاڑیوں کو اور بڑی کانسے کی حوض کو وڑا ۔ تب انہوں نے سارا کانسے بابل کو لے گئے ۔ 14 بابل کو لوگوں نے برتن اور کھرپیاں اور تمام کانسے کے برتن بھی جو خدا وند کی ہیکل میں استعمال کرتے تھے لے گئے ۔ 15 نبوزرادان نے تمام آتش دان اور کٹورے لے لئے اس نے تمام چیزیں سونے کی بنی ہو ئی اور سونے کو لے لیا اور تمام چاندی کی چیزیں اور چاندی بھی لے لیا ۔ 16 اُس طرح نبوزرادان نے جو لیا تھا : دو ( (۲) کانسے کے ستون ( ہر ستون ستائیں فیٹ لمبا ستون پر شہتیر تھے جو ساڑھے چارفیٹ لمبے تھے وہ کانسے کے بنے تھے ۔ اور ان کا نمونہ ایک جال اور اناروں کی طرح تھا ) دونوں ستون پر اسی قسم کے نمونے تھے بڑا کانسے کا حوض ،گاڑیاں جو سلیمان نے خدا وند کی ہیکل کے لئے بنائی تھیں ۔ ان چیزوں کا کانسہ اتنا وز نی تھا کہ اس کو تولہ نہیں جا سکتا تھا ۔ 17 18 ہیکل سے انفرادی طور نبوزرادان نے جو لیا تھا سِرایاہ اعلیٰ کاہن ، صفنیاہ دوسرا کاہن ، تین آدمی جو داخلہ کے پہریدار 19 اور شہر سے نبوزرادان نے جو لیا : ایک عہدیدار جو فوج کا نگرا ں تھا ، پانچ بادشاہ کے مشیر جو ابھی شہر میں تھے ۔ ایک فوج کے سپہ سالار کے سکریٹری جو نگراں کار تھا ، عام لوگوں کی گنتی کرتا اور ان میں کچھ کو سپاہیوں کے لئے چُنا تھا ۔ ۶۰ لوگ جو شہر میں پائے گئے انہیں بھی لے لیا ۔ 20 تب نبوزرادان تمام لوگوں کو بابل کے بادشاہ کے پاس حمات کے علاقہ میں رِبلہ لے گیا ۔ بابل کے بادشاہ نے انکو ربلہ میں مار ڈا لا ۔ وہ یہوداہ کے لوگوں کو ملک سے جلا وطن کر دیا۔ 21 22 نبو کد نضر جو بابل کا بادشاہ تھا اس نے کچھ لو گوں کو یہوداہ کی زمین پر چھو ڑا ۔ وہاں ایک آدمی جدلیاہ نامی تھا جو سافن کے بیٹے اخی قام کا بیٹا تھا ۔ نبوکد نضر نے جد لیاہ کو یہوداہ کے لوگوں پر گورنر بنا یا ۔ 23 فوج کے سپہ سالار نتنیاہ کا بیٹا اسمٰعیل ،قریح کا بیٹا یُوحنان ،نطوفانی تنحو مت کا بیٹا سِرایاہ ، معکاتی کا بیٹا یازنیاہ تھے ۔ فوج کے یہ سب سپہ سالار اور ان کے آدمیوں نے سنا کہ با بل کے بادشاہ جدلیاہ کو گور نر بنا یا ہے ۔ اس لئے وہ جدلیاہ سے ملنے مصفاہ گئے ۔ 24 جدلیاہ نے ان عہدیدارو ں اور انکے آدمیوں سے وعدہ کیا ۔ جدلیاہ نے ان کو کہا ، " بابل کے عہدیداروں سے مت ڈرو ۔ یہاں ٹھہرو اور بابل کے بادشاہ کی خدمت کرو پھر ہر چیز تمہارے ساتھ ٹھیک ہو گی ۔" 25 اسمٰعیل نتنیاہ کا بیٹا جو الیشمع کا پو تا جو شاہی خاندان سے تھا ساتویں مہینہ میں اسمٰعیل اور اسکے دس آدمیوں نے جِدلیاہ پر حملہ کیا اور تمام یہودیوں اور بابل کے لوگوں کو مارڈا لا جو مصفاہ میں جدلیاہ کے ساتھ تھے ۔ 26 تب فوجی افسران اور تما م لوگ کیا اہم اور کیا غیر اہم سب مصر بھا گ گئے ۔ کیوں کہ وہ بابل کے لوگوں سے ڈ رے ہوئے تھے ۔ 27 بعد میں اویل مرودک بابل کا بادشاہ ہوا ۔ اس نے یہو یاکین کو جیل سے نکلنے دیا ۔ یہ یہوداہ کے بادشاہ یہو یاکین کے قیدی بنائے جا نے کے سینتیسویں سال ہوا ۔ یہ اویل مرودک کی بادشاہت شروع کرنے کے بارہویں مہینے کی ستائیسویں دن ہوا ۔ 28 اویل مرودک نے یہو یاکین سے مہر بانی کی باتیں کیں ۔ اس نے یہو یاکین کو زیادہ اہم جگہ دی بہ نسبت دوسرے بادشاہوں کے جو اس کے ساتھ بابل میں تھے ۔ 29 اویل مرودک نے یہو یا کین کو قیدیوں کے کپڑے پہننا بند کروایا ۔ یہو یاکین نے اویل مرو دک کے ساتھ ایک ہی میز پر کھانا کھا یا ۔اس نے اپنی ساری زندگی میں ہردن ایسا ہی کیا ۔ 30 اس طرح بادشا ہ اویل مرودک نے یہو یاکین کو ہر روز ہر قسم کا کھانا زندگی بھر تک دیا ۔

1 Chronicles 1

1 آدم ،شیت ، انوش ،قینان ، مہلل ایل ، یاروہ ، حنوک ،متوسلح ، لمک ، نوح ۔ 2 3 4 نوح کے بیٹے سم ، حام اور یافت تھے ۔ 5 یافت کے بیٹے : جمر،ماجوج، مادی ، یاوان ، توبل ، مسک اور تیراس تھے ۔ 6 جمر ، کے بیٹے : اشکناز ، ریفت ، تجر مہ تھے ۔ 7 یاوان کے بیٹے : الیہ ، ترسیسس، کتی ، اور دوانی تھے ۔ 8 حام کے بیٹے کوش ( اتھوپیا ) مصریم (مصر ) فوط اور کنعان تھے ۔ 9 کوش کے بیٹے سبا ، حویلہ ، سبتہ ، رعماہ اور سبتکہ تھے ۔ رعماہ کے بیٹے سبا اور دوان تھے ۔ 10 کوش نمرود کا باپ تھا جو کہ روئے زمین پر پہلا طاقتور اور بہادر آدمی ہوئے ۔ 11 اور مصریم لودی ، عنامی ، لیہابی ، نفتوہی ، 12 فتروسی ، کسلومی ،( جن سے فلسطینی آئے ) اور کفتوری کے باپ تھے ۔ 13 کنعان اپنے پہلو ٹھے بیٹے صیدون اور حتّی، 14 یبوشی، اموارت ، جر جاشی ، 15 حوتی ، عرقی، سینانی ، 16 ارودائیت، زیمرائیت اور حمات کا باپ تھا ۔ 17 سم کے بیٹے ایلام ، اسور ، ارفکسد ،لود اور ارام تھے ۔ ارام کے بیٹے عوض ، حول ،حبتر اور مسک تھے ۔ 18 ارفکسد سلح کا باپ تھا ۔ سلح عبر کا باپ تھا ۔ 19 عبر کے دو بیٹے تھے ۔ ایک بیٹے کا نام فلج تھا کیوں کہ زمین کے لوگ اس کی زندگی میں مختلف زبانوں میں بٹے ہوئے اور پھیلے ہوئے تھے فلج کے بھا ئی کا نام یفطان تھا ۔ 20 یفطان ، الموداد ، سلف، حصرومات، اراح ، 21 ہدروم ، اوزال ،دقلہ ، 22 عیبال ، ابی ما ایل ، شبا 23 اوفیر ، حویلاہ اور یوباب کا باپ تھا ۔ ( یہ تمام یفطان کے بیٹے تھے ) 24 سِم کی نسل میں ارفکسد ، سلح ، 25 عِبر، فلج ، رعو، 26 سروج ، ناحور، تارح ، 27 اور ابرام ۔ ( ابرام کو ابراہیم بھی کہتے ہیں ۔) 28 ابراہیم کے بیٹے اسحاق اور اسمٰعیل تھے ۔ 29 یہ سب انکی نسلیں ہیں ۔ 30 مشمہ ، دوماہ ، ماساء ، حداد ، تیمہ ، 31 یوھور نفیس اور قدمہ تھے ۔ یہ سب اسمٰعیل کے بیٹے تھے ۔ 32 ابراہیم کی داشتہ قطورہ کی نسلیں : اس سے زمران ،یقسان ،مدان ، مدیان ، اسباق، اور سوآخ پیدا ہوئے ۔ یقسان کے بیٹے شبا اور ودان تھے ۔ 33 مدیان کے بیٹے ایفاہ ،ایفر ، حنوک ، عابدہ اور ایلداہ تھے ۔ یہ سب قطورہ کی نسلیں تھیں ۔ 34 ابراہیم اسحاق کا باپ تھا ۔ اسحاق کے بیٹے عیساؤ اور اسرائیل تھے ۔ 35 عیساؤ کے بیٹے ایلیفاز ، روئیل ، یعوس ، یعلام اور قورح تھے ۔ 36 ایلیفاز کے بیٹے تیمان ، اومر ، صفی ، جعتام اور رقناز تھے ۔ ایلیفاز اور اسکی داشتہ تمنع کا ایک بیٹا تھا جس کا نام عمالیق تھا ۔ 37 روئیل کے بیٹے ناہت ، زارح ، شماہ اور مزّاح تھے ۔ 38 شعیر کے بیٹے لوطان ، شوبل ، صبعون ، عنہ ، دشوان ، ایزر اور دسیان تھے ۔ 39 لوطان کے بیٹے حوری اور ہومام تھے اور لوطان کی ایک بہن تِمنع تھی ۔ 40 شوبل کے بیٹے علیان ، مناہت ، عیال ، سیفی ، اور اونام تھے ۔ صبعون کے بیٹے ایہّ اور عنہ تھے ۔ 41 عنہ کا بیٹا دیسوان تھا ۔ دیسوان کے بیٹے حمران ، ایشان ، ایتران اور کران تھے ۔ 42 ایزر کے بیٹے بلہان ، زاوان اور یعقان تھے ۔ دشان کے بیٹے عوض اور اران تھے ۔ 43 اسرائیل میں ایک بادشاہ کی حکو مت کرنے سے پہلے یہ سب بادشاہ تھے جنہوں نے ادوم میں حکومت کئے ۔ بعصور کا بیٹا بالع اور اس کے شہر کا نام دنہابا تھا ۔ 44 بالع کی موت کے بعد بصرا کے زارح کا بیٹا یوباب اگلا بادشاہ ہوا ۔ 45 جب یو باب مر گیا تو تمینی لوگوں کے ملک کا ہشام اگلا بادشاہ ہوا ۔ 46 جب ہشام مرگیا تو بدد کا بیٹا حداد اگلا بادشاہ ہوا ۔ حداد نے مدیان کو موآب کے ملک میں شکست دی ۔حداد کے شہر کا نام عویت تھا ۔ 47 جب حداد مر گیا تو مسرقہ کا رہنے والا سملہ اگلا بادشاہ ہوا ۔ 48 سملہ مر گیا تو دریائے فرات کے کنارے رحوبوت کا رہنے والا شاؤل اگلا بادشاہ ہوا ۔ 49 جب شاؤل مرگیا بعل حنان جو عکبور کا بیٹا تھا اگلا بادشاہ ہوا ۔ 50 جب بعل حنان مر گیا تو حداد اگلا بادشاہ ہوا ۔ حداد کے شہر کا نام فاعی تھا اور اس کی بیوی کا نام مہطبیل تھا ۔ مہطبیل مطرد کی بیٹی تھی اور مطرد میزاہا ب کی بیٹی تھی ۔ 51 تب حداد مر گیا ۔ ادوم کے سردار تمنع ، علیاہ ، یتیت ، 52 اہلیبامہ ، ایلاہ ، فینون ، 53 قناز ، تیمان ، مبصار ، 54 مجد ایل اور عرام تھے ۔ یہ ادوم کے سردار تھے ۔

1 Chronicles 2

1 اسرائیل کے بیٹے ، روبن ، شمعون ، لاوی ،یہوداہ ، اشکار ، زبولون ، 2 دان ، یوسف ، بنیمین ، نفتالی ، جاد اور آشر تھے ۔ 3 یہوداہ کے بیٹے عیر ، اونان اور شیلاہ تھے ۔ یہ تینوں اس کو کنعانی بتشوع سے پیدا ہوئے تھے ۔ خدا وند نے یہوداہ کے پہلو ٹھے عیر کو برا سمجھا تھا اس لئے اس نے اسے مار ڈالا ۔ 4 یہوداہ کی بہو تمر سے اس کو فارض اور زارح پیدا ہوئے اس طرح کل ملا کر یہوداہ کے پانچ بیٹے تھے ۔ 5 فارض کے بیٹے حصرون اور حمول تھے ۔ 6 زارح کے بیٹے : زمری ، ایتان ، ہیمان ، کلکول اور دارع۔ کل ملاکر پانچ بیٹے تھے ۔ 7 زمری کا بیٹا کرمی تھا ۔ کر می کا بیٹا عکر تھا ۔ عکر وہ تھا جس نے کچھ مال غنیمت جو کہ خدا کو دینا تھا اپنے پاس رکھ لیا تھا جس کی وجہ سے اسرائیل پر مصیبت آئی ۔ 8 ایتان کا بیٹا عزریاہ تھا ۔ 9 حصرون کے بیٹے یرحمیل ، رام اور کالب تھے ۔ 10 رام عمّینداب کا باپ تھا اور عمّینداب نحسون کا باپ تھا اور نحسون یہوداہ کے لوگوں کا قائد تھا ۔ 11 نحسون سلمون کا باپ تھا ۔ سلمون بوعز کا باپ تھا ۔ 12 بوعز عوبید کا باپ تھا عوبید یسیّ کا با پ تھا ۔ 13 یسّی ایلیاب کا جو کہ اس کا پہلو ٹھا بیٹا تھا ۔ ایلیاب کا دوسرا بیٹا ابینداب تھا اس کا تیسرا بیٹا سمع تھا ۔ 14 نتنی ایل اس کا چوتھا بیٹا تھا ، پانچو اں بیٹا ردائی تھا ۔ 15 عوضم اس کا چھٹا بیٹا تھا اور داؤد اس کا ساتواں بیٹا تھا ۔ 16 ان کی بہنیں ، زیرویا اور ابیجیل تھیں ۔ زیرویا کے تین بیٹے ابیشائی ، یوآب اور عساہیل تھے ۔ 17 ابیجیل اماساء کو جنم دی ۔ اماساء کا باپ ایتھر تھا ۔ ایتھر اسمٰعیلی لوگوں میں سے تھا ۔ 18 حصرون کا بیٹا کالب کو اس کی بیوی عزوبہ سے یریعوت نام کا ایک بیٹا تھا ۔ عزوبہ کے دوسرے بیٹے تھے : یشیر ، شوباب اور آردن ۔ 19 جب عزوبہ مر گئی تو کالب نے افرات سے شادی کی اس نے اس کے لئے حور کو جنم دیا ۔ 20 حُور اوری کا باپ تھا ۔ اوری بضلیل کا باپ تھا ۔ 21 بعد میں حصرون مکیر کی بیٹی کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کیں ۔ مکیر جلعاد کا باپ تھا ( اس نے اس کے ساتھ اس وقت شادی کی جب اس کی عمر ۶۰ سال تھی ) اور اس نے اس کے لئے شجوب کو جنم دیا ۔ 22 شجوب یائیر کا باپ تھا ۔ یائیر کے ملک جِلعاد میں تئیس شہر تھے ۔ 23 لیکن جسور اور ارام نے یائیرکے گاؤں پر قبضہ کر لیا ان کے درمیان قنات اور اسکے چاروں طرف چھوٹے چھو ٹے قصبے تھے ۔ اس طرح کل ۶۰ چھو ٹے قصبے تھے ۔ یہ تمام قصبے مکیر کے بیٹوں کے تھے ، جو جلعاد کا باپ تھا ۔ 24 حصرون افرات کے کالب شہر میں مر گیا اس کی موت کے بعد اس کی بیوی ابیاہ اشور کو جنم دیا ۔ اشور تقوع کا باپ تھا ۔ 25 یرحمیل حصرون کا سب سے بڑا بیٹا تھا ۔ یرحمیل کے بیٹے رام سب سے بڑا بیٹا، بونہ ، اورن ، اوضم اور اخیاہ تھے ۔ 26 یرحمیل کی دوسری بیوی تھی اس کا نام عطارہ تھا ۔ اور وہ اونام کی ماں تھی ۔ 27 یرحمیل کے سب سے بڑے بیٹے رام کے بیٹے یہ ہیں : معض یمین اور عقیر 28 اونام کے بیٹے سمی ، یدع تھے ۔ سمعی کے بیٹے ناداب اور ابیشور تھے ۔ 29 ابیشور کی بیوی کانام ابیخیل تھا۔ اس نے اس کے لئے اخبان اور مولد کو جنم دیا۔ 30 ناداب کے بیٹے سلد اور افائم تھے ۔ سلد لا ولد مر گیا ۔ 31 افائم کا بیٹا یسعی تھا ۔ یسعی کا بیٹا شیشان تھا شیشان کا بیٹا اخلی تھا ۔ 32 سمعی کا بھائی یدع کے بیٹے ایتر اور یونتن تھے ۔ ایتر لا ولد مر گیا ۔ 33 یونتن کے بیٹے فلت اور زازا تھے ۔ یہ فہرست یر حمیل کے بچوں کی تھی ۔ 34 شیشان کے بیٹے نہیں تھے اس کی صرف لڑ کیاں تھیں ۔ شیشان کے پاس مصر کا یرخع نام کا ایک خادم تھا ۔ 35 شیشان نے اپنی بیٹی کی شادی اپنے نوکر یرخع سے کرادی اور اس نے اس کے لئے عتی کو جنم دیا ۔ 36 عتی نا تن کا باپ تھا ۔ اور ناتن زاباد کا باپ تھا ۔ 37 زاباد افلال کا باپ تھا افلال عوبید کا باپ تھا ۔ 38 عوبید یا ہو کا باپ تھا۔ یا ہو عزریاہ کا با پ تھا۔ 39 عزریاہ خلص کا باپ تھا ۔ خلص العاسہ کا باپ تھا ۔ 40 العاسہ سمی کا باپ تھا سمی شلوم کا باپ تھا ۔ 41 شلوم یقیمیاہ کا باپ تھا ۔ اور یقیمیاہ الیسمع کا باپ تھا ۔ 42 یرحمیل کے بھا ئی ، کا لب کے بیٹے : کا لب کے سب سے بڑے بیٹے کا نام میشا تھا جو زیف کا باپ تھا اور مریسہ جو حبرون کا باپ تھا ۔ 43 حبرون کے بیٹے قورح ، تفوح، رقم اور سمع تھے ۔ 44 سمع راہم کا باپ تھا ۔ جو یرقعام کا باپ تھا ۔ رقم سمعی کا باپ تھا ۔ 45 سمعی کا بیٹا معون تھا اور معون بیت صور کا باپ تھا ۔ 46 کا لب کی داشتہ عیفہ حاران ، موضا اور جاز کو جنم دیا ۔ حاران جازز کا باپ تھا ۔ 47 یہد ئی کے بیٹے رجم ، یو تام ، جسام ،فلط ، عیفہ اور شعف تھے ۔ 48 معکہ کالب کی ایک دوسری عورت خادمہ تھی ۔ معکہ شبر اور ترحناہ کی ماں تھی ۔ 49 معکہ شعف اور سوا کی بھی ماں تھی ۔ شعف مدمنّاہ کا باپ تھا ۔ سوا مد مناہ اور رجبع کا با پ تھا۔ کالب کی بیٹی عکسہ تھی ۔ 50 یہ سب کالب کی نسل تھی ۔ افراتہ کا سب سے بڑا بیٹا حور کے بیٹے تھے : سو بل جو قریت یعریم کا بانی تھا ، 51 سلمون بیت اللحم کا با نی اور خارف بیت جادر کا بانی ۔ 52 سو بل جو قریت یعریم کے بانی تھے اس کی نسل یہ تھی : ہرائی ، آدھے منو خوتی ، 53 اور قریت یعریم کے قبیلہ کے لوگ یہ اتری کے لوگ، فوتی کے لوگ ، شماتی کے لوگ اور مشراعی کے لوگ ۔ صراعاتی اور استاولی کے لوگ مشراعی لوگوں سے نکلے ۔ 54 سلمون کی نسلیں یہ تھیں : بیت اللحم کے لوگ ،نطوفاتی ، عطرات ، بیت یوآب ، منو خوتیوں کے آدھے لوگ ، صرعی کے لوگ ، 55 یعبیض میں رہنے والے منشیوں کے قبیلے : ترعاتی ، سمعائی اور سوکاتی ۔ یہ منشی لوگ ان قینی لوگوں میں سے تھے ۔ جو حمات کی نسل سے تھے ۔ حمات بیت رکاب کا بانی تھا ۔

1 Chronicles 3

1 یہ داؤد کے بیٹے ہیں جوحبرون میں پیدا ہو ئے تھے :سب سے بڑا بیٹا امنون تھا ، اسکی ماں اخینوم یزریلی تھی ۔ دوسرا بیٹا دانی ایل تھا اس کی ماں ابیجیل یہودا ہ کے کرمل سے تھی ۔ 2 تیسرا ابی سلوم تھا ،جو کہ جسور کے بادشاہ تلمائی کی بیٹی معکر کا بیٹا تھا ۔ چوتھا ادونیاہ تھا ، جو حجیت کا بیٹا تھا ۔ 3 پانچواں بیٹا سفطیاہ تھا جوابی طال کا بیٹا تھا ۔چھٹا اترعام تھا جو داؤد کی بیوی عجلہ کا بیٹا تھا ۔ 4 یہ داؤد کے چھ بیٹے حبرون میں پیدا ہو ئے تھے ۔داؤد وہاں سات سال اور چھ مہینے حکومت کی ۔داؤد یروشلم میں ۳۳ سال تک حکومت کیا ۔ 5 اور ان کے یہ بیٹے یروشلم میں پیدا ہو ئے تھے : سمعا ، سوباب ناتن اور سلیمان ۔یہ عمی ایل کی بیٹی بتشبع کے چار بیٹے تھے ۔ 6 دوسرے بیٹے تھے : ابحار ، الیسع ، الفط ،نوجہ ، نفع، یفیعہ ، الیسع، الیدع اور الیفط جو کل ملاکر نو بیٹے تھے ۔ 7 8 9 وہ تمام داؤد کے لڑکے تھے ۔اس کی داشتہ کے بیٹوں کے علاوہ ، اور تمران لوگوں کی بہن تھی۔ 10 سلیمان کا بیٹا رحُبعام تھا اور رحُبعام کا بیٹا ابیاہ تھا ۔ ابیاہ کا بیٹا آسا تھا ۔ آسا کا بیٹا یہوسفط تھا ۔ 11 یہوسفط کا بیٹا یہورام تھا ۔ یہورام کا بیٹا اخزیاہ تھا ۔ اخزیاہ کا بیٹا یو آس تھا ۔ 12 یو آس کا بیٹا امصیاہ تھا ۔ امصیاہ کا بیٹا عزریاہ تھا ۔ اور عزریاہ کا بیٹا یوتام تھا ۔ 13 یو تام کا بیٹا آخز تھا ۔ آخزکا بیٹا حزقیاہ تھا ۔حزقیاہ کا بیٹا منسی تھا ۔ 14 منسی کا بیٹا امون تھا ۔ امون کا بیٹا یوسیاہ تھا ۔ 15 یوسیاہ کے بیٹے یہ تھے : سب سے بڑا بیٹا یوحنان ، دوسرا بیٹا یہو یقیم تھا ۔ تیسرا بیٹا صدقیاہ تھا چوتھا بیٹا سلوم تھا ۔ 16 یہو یقیم کے بیٹے تھے : یہویاکین اور صدقیاہ ۔ 17 قیدی یہویاکین کے بیٹے تھے : سیالتی ایل ، 18 ملکرام ، فدایاہ سینا ضر ،یقمیاہ ،ہو سمع ، اور ندبیاہ ، 19 فدایاہ کے بیٹے :زربّا بل اور سمعی تھے ۔ زربّا بل کے بیٹے : مسلام اور حنانیاہ تھے ۔ شلومت ان کی بہن تھی ۔ 20 زربّا بل کے دوسرے پانچ بیٹے تھے : حسوبہ اوہل ، برکیاہ ، حسد یاہ اور یوشب حسد۔ 21 حنانیاہ کا بیٹا فلطیاہ اور ا یسعیاہ تھا ۔ اور ایسعیاہ کا بیٹا رفایاہ تھا اور اس کا بیٹا ارنان اور اس کا بیٹا عیدیاہ اور اس کا بیٹا سکنیاہ تھا ۔ 22 سکنیاہ کا بیٹا سمعیاہ تھا ۔ سمعیاہ کے چھ بیٹے تھے : سمعیاہ ،حطوش ، اجال ، یریح ، نعریاہ اور سافط تھے ۔ 23 نعریاہ کے تین بیٹے الیوعینی ، حزقیاہ اور عزریقام تھے ۔ 24 الیو عینی کے بیٹے تھے : ہو داویہ ، الیاسب ،فلا یاہ ، عقوب ، یو حنان، دلا یا اور عنائی جو کل ملا کر سات تھے ۔

1 Chronicles 4

1 یہوداہ کے بیٹے تھے : فارض، حصرون ، کر می ، حصور ، اور سوبل ۔ 2 سوبل کا بیٹا ریایا ہ یحت کا باپ تھا ۔ یحت حومی اور لاہد کا باپ تھا ۔ یہ لوگ صروتی لوگوں کا خاندانی گروہ ہے ۔ 3 عطیام کے بیٹے : یزرعیل ، اِشامہ اور ادباش تھے اور ان کی بہن کا نام بضل الفونی تھا ۔ 4 فنو یل جذور کا باپ تھا اور عزر حوسہ کا باپ تھا ۔ یہ سب حور کے بیٹے تھے ۔ حُور افراتہ کا سب سے بڑا بیٹا تھا اور افراتہ بیت اللحم کا بانی تھا ۔ 5 تقوع کا بانی اشور تھا ۔ اشور کی دو بیویاں تھیں ۔ انکے نام حیلا اور نعراہ تھے ۔ 6 نعراہ نے اس کے لئے اخوسام ، حیفر ، تمینی اور اخشطار کو جنم دیا ۔ یہ سب نعراہ کے بیٹے تھے : 7 حیلا کے بیٹے: ضرت ، صوحر ، اتنان اور قوض تھے ۔ 8 قوض عنوب ضوبیہ کا باپ تھا ۔قوض ہاروم کے بیٹے اخر حیل کے قبیلوں کا باپ تھا ۔ 9 یعبیض اپنے بھا ئیوں سے زیادہ معزز تھا ۔ اس کی ماں نے کہا ، " میں نے اس کا نام یعبیض اس لئے رکھا کیوں کہ اس وقت میں بڑی تکلیف میں تھی جب میں اس کو جنم دے رہی تھی ۔" 10 یعبیض نے اسرائیل کے خدا سے دُعا کی ، " تو مجھے حقیقی فضل دے ۔ اور میری زمین بڑھا دے تو میرے نزدیک رہ اور مجھے برائی سے بچا تا کہ میں کو ئی تکلیف نہ جھیلوں اور خدا نے اس کی دعا کا اجر دیا ۔" 11 سوخہ کا بھا ئی کلوب محیر کا باپ تھا ۔ جو کہ استون کا باپ تھا ۔ 12 استون بیت رافا ، فاسح اور تحنّہ کا باپ تھا ۔ تحنّہ عرنحس کا باپ تھا یہ سب آدمی ریکہ کے تھے ۔ 13 قناز کے بیٹے غتنیل اور شرایاہ تھے ، غتنیل کے بیٹے حتت اور معوناتی تھے ۔ 14 معوناتی عفرہ کا باپ تھا اور شرایاہ یوآب کا باپ تھا ۔ یوآب جی خراسیم کا بانی تھا۔ وہ لوگ اس نام کو استعمال کئے کیوں کہ وہ ماہر کاریگر تھے ۔ 15 یفنّہ کا بیٹا ، کا لب کے بیٹے : عیرو ، ایلہ ، اور نعم تھے ۔ ایلہ کا بیٹا قناز تھا ۔ 16 یہلل ایل کے بیٹے زِیف ، زیفہ ، تیریا اور اسری ایل تھے ۔ 17 عزیر کے بیٹے ایتر ، میرد ، عفر اور علون تھے ۔ فرعون کی بیٹی بتیاہ جسے میرد نے شادی کی تھی اس کے بیٹے تھے : بتیاہ حاملہ ہوئی اور میریم ، سمعی اور اسباح کو جنم دیا ۔ اسباح استموع کا باپ تھا ۔ میرد کی ایک اور یہودی بیوی نے یرد ، حبر ، اور یقوتی ایل کو جنم دیا ۔ یرد جدور کا باپ تھا ، حبر سوکو کا باپ تھا اور یقوتی ا یل زنوح کا باپ تھا ۔ 18 19 نحم کی بہن ، ہودیاہ کی بیوی کے بیٹے تھے : جرمی قعیلہ کا باپ تھا اور معکاتی استموع ۔ 20 شیمون کے بیٹے : امنون ، رِناہ ، بن حنان اور تیلون تھے ۔ یشعی بیٹے زوحت اور بن زوحت تھے ۔ 21 یہوداہ کا بیٹا ، شیلہ کے بیٹے تھے : عر، لعدہ ، یوکم ۔ یہ لوگ کو زبیاہ، یوآس اور سراف سے تھے ۔ عر لکہ کا باپ تھا ۔ لعدہ مریسہ کا باپ تھا اور بیت اسبح میں کتانی کا ریگروں کا قبیلہ ۔ یوآس اور سراف نے موآبیوں سے شادی کی اور بیت اللحم واپس گئے ۔ یہ دستاویز بہت پرانی ہیں ۔ 22 23 وہ جو نیتائم اور گڈیرا میں رہتے تھے کمہار تھے ۔ وہ وہاں بادشاہ کی خدمت میں رہتے تھے ۔ 24 شمعون کے بیٹے نمو ایل ، یمین ، یریب ، زارح اور شاؤل تھے ۔ 25 شاؤل کا بیٹا سلوم تھا ۔ سلوم کا بیٹا مبسام تھا اور مبسام کا بیٹا مسماع ۔ 26 مسماع کا بیٹا حمو ایل تھا ۔ حمو ایل کا بیٹا ذکور تھا اور ذکور کا بیٹا شمعی تھا ۔ 27 شمعی کے سولہ لڑ کے اور چھ لڑ کیاں تھیں ۔ لیکن شمعی کے بھا ئیوں کے زیادہ بچّے نہیں تھے ۔ ان لوگوں کا پورا قبیلہ اتنا بڑا نہیں تھا جتنا کہ یہوداہ کے لوگوں کا ۔ 28 وہ لوگ بیر سبع ، مو لادہ ، حضر سوعال ، 29 بلہاہ ، عضم ، تولاد ، 30 بتو ایل ، حرمہ ، صقلاج ، 31 بیت مر کبوت ، حضر سوسم ، بیت برائی اور شعریم میں رہتے تھے ۔ وہ لوگ ان کے شہروں میں داؤد کے بادشاہ ہونے تک رہے ۔ 32 ان لوگوں کی سکونت گاہ عطام ، عین ، رمون ، توکن اور عسن میں بھی تھے کل ملا کر پانچ شہر تھے ۔ 33 اور ساری سکونت گاہ جو ان شہروں کے آس پاس اور بعلت تک تھے یہ انکی سکو نت گاہ تھی ۔ وہ لوگ خاندانی دستاویز بر قرار رکھا تھا ۔ 34 میشو باب ، یملیک ، امصیاہ کا بیٹا یوشہ ، یوئیل عسی ئیل کا بیٹا شرایاہ ، شرایاہ کا بیٹا یوسیبیا، یوسیبیا کا بیٹا یاہو ، الیو عینی ، یعقوبہ ، یشو خایا، عسا یاہ ، عد ایل ، یسمی ئیل ، بنائیا ، سمعیاہ کا بیٹا شیمری ، شیمری کا بیٹا یدائیا ، یدائیا کا بیٹا الون ، الون کا بیٹا شیفی ، شیفی کا بیٹا زیزہ ۔ یہ سب آدمی انکے خاندانی گروہ کے قائدین تھے ۔ انکے خاندان بہت زیادہ بڑھے ۔ 35 36 37 38 39 وہ جدور شہر کے باہر وادی کے مشرقی جانب اپنی بھیڑوں اور مویشیوں کے لئے چراگاہ کی تلاش میں گئے ۔ 40 انہیں بہت عمدہ اور زیادہ گھاس والے چراہ گاہ ملے ۔ زمین کشادہ ، پُر سکون اور پُر امن والی تھی پہلے وہاں حام کی نسلی رہتی تھیں ۔ 41 لیکن وہ جن کے ناموں کی فہرست بنائی گئی تھی یہوداہ کے بادشاہ حزقیاہ کے زمانے میں جدور آئے ۔ وہ حامی لوگوں ( ساتھ ہی ساتھ معونی لوگوں ) کی سکو نت گاہ پر حملہ کیا اور انہیں نیست و نابود کیا جو کہ آج تک ظا ہر ہے ۔ اور وہ لوگ انکی جگہ میں رہے کیو ں کہ وہاں انکے مویشیوں کے جھنڈ کے لئے چراگاہیں تھیں ۔ 42 کچھ پانچ سو شمعونی لوگ شعیر کے پہا ڑی ملکوں میں گئے ۔نعریاہ ، رفایا اور یسعی کے بیٹے عزی ایل نے ان لوگو ں کی رہنمائی کی ۔ شمعونی لوگ وہاں رہنے والے لوگوں کے خلاف لڑے ۔ 43 وہ لوگ باقی بچے عمالیقی لوگوں کو جو کہ بچ گئے تھے ہرا دیا اور وہ لوگ اب تک وہاں رہتے ہیں ۔

1 Chronicles 5

1 رُوبن اسرائیل کا سب سے بڑا بیٹا تھا ۔ حالانکہ وہ سب سے بڑا بیٹا تھا لیکن پہلو ٹھا ہونے کا حق یو سف کے بیٹوں کو دیا گیا تھا ، جو اسرائیل کا بیٹا تھا ، کیوں کہ روبن اپنے باپ کی داشتہ کے ساتھ سویا تھا ۔ بہر حال یوسف کو خاندانی تاریخ کی فہرست میں پہلو ٹھے کے طور پر شامل نہیں کیا گیا حالانکہ یہوداہ اپنے بھا ئیو ں میں اہم تھا اور اس کے خاندان سے حکمراں آئے ، یہ یوسف تھا جسے پیدائشی حق ملا ۔ اسرائیل کا سب سے بڑا بیٹا روبن کے بیٹے یہ تھے : حنوک ، فلو ، حصرون اور کرمی ۔ 2 3 4 سمعیاہ یویل کا بیٹا تھا ۔ جوج سمعیاہ کا بیٹا تھا ۔ شیمی جوج کا بیٹا تھا ۔ 5 میکاہ شیمی کا بیٹا تھا ۔ ریا یاہ میکاہ کا بیٹا تھا بعل ریا یاہ کا بیٹا تھا ۔ 6 بیرہ بعل کا بیٹا تھا جسے اسُور کا بادشاہ تُگلات پلنا صر نے جلا وطن کر دیا تھا ۔ وہ روبنیوں کا قائد تھا ۔ 7 اس کے بھا ئی قبیلہ کے مطا بق جیسا کہ خاندانی دستاویز میں درج کیا گیا ہے : قائد یعی ایل اور ذکر یہ ، 8 بالع عزاز کا بیٹا ، عزاز سمع کا بیٹا ، سمع یوئیل کا بیٹا جو عرو عیر سے لیکر نبو اور بعل معون تک ، 9 اور مشرق میں ریگستان کے شروع تک جو کہ فرات ندی تک جاتی ہے کے علاقے میں رہے ، کیوں کہ جلعا د کی سر زمین میں انکے مال مویشی میں اضا فہ ہوگیا تھا ۔ 10 جب ساؤل بادشاہ تھا تب انکے لوگوں نے ہاجری لوگوں کے خلاف لڑائی لڑے ۔ وہ لوگ ہاجر ی لوگوں کو شکست دیئے ۔ وہ لوگ پورے علاقے میں جلعاد کے مشرق تک ان لوگوں کی سکو نت گاہ میں رہے ۔ 11 جاد کے بیٹے (روبنیوں کے آگے ) : وہ لوگ بسن کے علاقے میں سلکہ شہر تک رہے ۔ 12 یو ایل قائد تھا ، سافم درجہ میں دوسرا تھا اور جنائی اور سافط بسن میں قاضی تھے ۔ 13 ان کے خاندانوں کے مطابق انکے رشتے دار:میکا ایل ، مسلام ، سبعہ ، یوری ، یعکان زیع اور عبر تھا ، کل ملا کر وہ سات تھے ۔ 14 یہ سب ابیخیل کے بیٹے تھے ۔ ابیخیل حوری کا بیٹا تھا ۔ حوری یارو آح کا بیٹا تھا ۔ یاروآح جلعاد کا بیٹا تھا ۔ جِلعاد میکا ایل کا بیٹا تھا ۔ میکا ایل یشیشائی کا بیٹا تھا ۔ یشیشائی یحدو کا بیٹا تھا ۔ یحدو بوز کا بیٹا تھا ۔ 15 اخی عبدیل کا بیٹا تھا ۔ عبدیل جو نی کا بیٹا تھا ۔ اخی ان کے خاندان کا قائد تھا ۔ 16 وہ جلعاد میں ، بسن میں اور انکی سکونت گاہ میں ، اور شارون کی چراگاہوں میں ٹھیک سرحد تک رہے ۔ 17 ان لوگوں کی خاندانی تاریخ یہوداہ کے بادشاہ یوتام اور اسرائیل کے بادشاہ یر بعام کے زمانے میں لکھے گئے تھے ۔ 18 روبینی ،جادیوں اور منسی قبیلہ کے آدھے لوگوں کے پاس ۴۴۷۶۰ آدمیوں کی فوجیں تھی جو تلوار اور ڈھال ساتھ لے جاتے تھے اور وہ تیر اندازی میں ماہر تھے ان لوگوں کو جنگ کے لئے تربیت دی گئی تھی ۔ 19 انہوں نے ہاجری لوگوں ، اور بطور ، نفیس اور نودب کے لوگوں کے خلاف بھی جنگ لڑے ۔ 20 اور ان لوگوں کی خدا نے مدد کی جنہو ں نے ہاجری لوگوں اور ان کے سارے لوگوں کو جو کہ ان کے اطراف تھے ان لوگوں کے حوالے کیا ۔ کیوں کہ ان لوگوں نے خدا کو پکارا اور اس نے اس کا جواب دیا کیوں کہ وہ لوگ اس پر بھروسہ رکھتے تھے ۔ 21 انہوں نے ان لوگوں کے مال مویشیوں ( ۰۰۰,۵۰ اونٹ، ۰۰۰,۲۵۰ بھیڑ ،۰۰۰,۲ گدھے ) کو ضبط کر لیا اور ۰۰۰,۱۰۰ لوگوں کو قیدی بنا لیا ۔ 22 کئی ہاجری جنگ میں مارے گئے تھے کیوں کہ فتح خدا کی طرف سے تھی ۔ اور وہ جلا وطن تک ان لوگوں کی جگہ میں رہے ۔ 23 منسّی کے قبیلے کے آدھے لوگ بسن کے علاقے سے بعل حرمون ، سنیر اور حرمون کی پہا ڑی تک رہتے تھے ۔ وہ لوگ تعداد میں زیادہ تھے ۔ 24 یہ سب ان لوگوں کے خاندانوں کے قائدین تھے : عیفر، یسعی ، الی ایل ، عزر ایل ، یرمیاہ ، ہوداویاہ اور یحد ایل ۔ وہ سب طا قتور اور مشہور آدمی تھے اور ان کے خاندانوں کے قائدین تھے ۔ 25 لیکن اپنے آباؤ اجداد کے خدا کے تئیں وفادار نہیں تھے اور وہ ان لوگوں کے خدا ؤں کے سامنے جھکے جو اس زمین پر رہا کرتے تھے جسے خدا نے اسرائیلیوں کا اس زمین پر آنے سے پہلے تباہ کردیا تھا ۔ 26 اسرائیل کے خدا نے پول یعنی تگلت پِلناصر جو اسُور کا بادشاہ تھا انکے ( لڑا ئی کے ) جذبات کو ابھا را اس نے روبن جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہوں کو جلا وطن کردیا اور انہیں خلح ، خابور ، ہار اور دریائے جو زان لا یا ۔ جہاں وہ آج تک ہے ۔

1 Chronicles 6

1 لاوی کے بیٹے تھے : جیر شون ، قہات ، اور مراری ۔ 2 قہات کے بیٹے تھے عمرام ، اظہار ، حبرون اور عزی ایل ۔ 3 عمرام کی نسلیں یہ تھیں : ہارون ، موسیٰ اور میریم ۔ ہارون کے بیٹے یہ تھے : ناداب ، ابیہو ، الیعزر، اور اتمر ۔ 4 الیعزر فینحاس کا باپ تھا ۔ فینحاس ابیسوع کا باپ تھا ۔ 5 ابیسوع بقی کا باپ تھا ۔ بقی عُزی کا باپ تھا ۔ 6 عُزی زراخیاہ کا باپ تھا ۔ زراخیاہ مرایوت کا باپ تھا ۔ 7 مرایوت امریاہ کا باپ تھا ۔ امریاہ اخیطوب کا باپ تھا ۔ 8 اخیطوب صدوق کا باپ تھا ۔ صدوق اخیمض کا باپ تھا ۔ 9 اخیمض عزریاہ کا باپ تھا عزریاہ یوحنان کا باپ تھا ۔ 10 یوحنان عزریاہ کا باپ تھا ۔ ( عزریاہ وہ شخص تھا جس نے اس ہیکل میں کاہن کی طرح خدمت کی جس کو یروشلم میں سلیمان نے بنایا ۔ ) 11 عزریاہ امریاہ کا باپ تھا ۔ امریاہ اخیطوب کا باپ تھا ۔ 12 اخیطوب صدوق کا باپ تھا ۔ صدوق سلوم کا باپ تھا ۔ 13 سلوم خلقیاہ کا باپ تھا ۔ خلقیاہ عزریاہ کا باپ تھا ۔ 14 عزریاہ سیرایا کا باپ تھا ۔ سیرایا یہوصدق کا باپ تھا ۔ 15 یہوصدق جلاوطن میں چلے گئے جب خداوند نے یہودا ہ اور یروشلم کو نبو کد نضر کے ذریعہ جلاوطن کر دیا تھا ۔ 16 لاوی کے بیٹے یہ تھے : جیر شون ، قہات اور مراری ۔ 17 جیر شون کے بیٹوں کے نام یہ ہیں : لبنی اور شمعی ۔ 18 قہات کے بیٹے یہ تھے : عمرام ، اظہار ، حبرون اور عزی ایل ۔ 19 مراری کے بیٹے یہ تھے : محلی اور موشی ۔ یہ سب لاوی کے قبیلے ان کے خاندانو ں کے مطابق ہیں ۔ 20 یہ جیر شون کی نسلیں: لبنی جیر شون کا بیٹا تھا ۔یحت لبنی کا بیٹا تھا ۔ زمہ یحت کا بیٹا تھا ۔ 21 یو آخ زمہ کا بیٹا تھا ۔عید و یوآخ کا بیٹا تھا ۔ زارح عیدو کا بیٹا تھا ۔ سیتری زارح کا بیٹا تھا ۔ 22 یہ قہات کی نسلیں ہیں : عمّینداب قہات کا بیٹا تھا ۔ قورح عمّینداب کا بیٹا ، اسیر قورح کا بیٹا 23 القانہ اسیر کا بیٹا تھا ۔ ابی آسف القانہ کا بیٹا ، اسیر ابی آسف کا بیٹا تھا ۔ 24 تحت اسیر کا بیٹا تھا ۔ اوری ایل تحت کا بیٹا تھا ۔ عزیا اور یل کا بیٹا ۔ شا ؤل عزیا کا بیٹا تھا ۔ 25 القانہ کے بیٹے عماسی اور اخیموت تھے ۔ 26 القانہ کا بیٹا ضوفائی تھا ۔ اس کا بیٹا نحت تھا ۔ 27 اس کا بیٹا الیاب تھا اس کا بیٹا یروحام تھا اس کا بیٹا القانہ اور اس کا بیٹا سموئیل تھا ۔ 28 سموئیل کے بیٹے یہ تھے : اس کا بڑا بیٹا یو ئیل اور ابی دوسرا بیٹا ابیاہ ۔ 29 مرا ری کی نسلیں یہ تھیں: محلی ، اس کا بیٹا لبنی ، اور اس کا بیٹا شمعی ، اس کا بیٹا عزّہ تھا ۔ 30 سمعا عزّہ کا بیٹا تھا ۔ حجیاہ سمعا کا بیٹا تھا ۔ عسایاہ حجیاہ کا بیٹا تھا۔ 31 یہ وہ لوگ ہیں جنہیں داؤد نے یروشلم میں خداوند کے گھر میں معاہدہ کے صندوق رکھے جانے کے بعد گانے کیلئے چُنا۔ 32 یہ لوگ اس خیمے میں جو کہ خیمٴہ اجتماع کہلا تا ہے اس وقت تک موسیقی کار کی خدمت کر تے رہے جب تک یروشلم کی سرزمین میں سلیمان نے خداوند کا گھر نہ بنوا لیا ۔ انہو ں نے ا ن کی خدمت ا پنے کام کے لئے دیئے گئے اصولوں کے مطابق کئے ۔ 33 وہ یہ ہیں ء جو ان کے بیٹوں کے ساتھ خدمت کئے : قہات کے لوگو ں سے : گلوکار ہیمان ، ہیمان یو ئیل کا بیٹا تھا ۔ یو ئیل سموئیل کا بیٹا تھا ۔ 34 سموئیل القانہ کا بیٹا تھا ۔ القانہ یروحام کا بیٹا تھا ۔یروحام ابی ایل کا بیٹا تھا ۔ ابی ایل توح کا بیٹا تھا ۔ 35 توح صوف کا بیٹا تھا ۔ صوف القانہ کا بیٹا تھا ۔ القانہ محت کا بیٹا تھا ۔محت عماسی کا بیٹا تھا ۔ 36 عماسی القانہ کا بیٹا تھا ۔ القانہ یو ئیل کا بیٹا ، یو ئیل عزریاہ کا بیٹا تھا ۔ عزریاہ سفنایاہ کا بیٹا تھا ۔ 37 سفنا یاہ تحت کا بیٹا تھا ۔ تحت اسیر کا بیٹا تھا ۔ اسیر ابی آسف کا بیٹا تھا ۔ابی آسف قورح کا بیٹا تھا ۔ 38 قورح اظہار کا بیٹا تھا ۔ اظہار قہات کا بیٹا تھا ۔ قہات لاوی کا بیٹا تھا ۔ لاوی اسرائیل کا بیٹا تھا ۔ 39 ہیمان کی داہنی جانب ا ن کے رشتے دار شمعا کا بیٹا برکیاہ ، برکیاہ کا بیٹا آسف کھڑا ہوا ۔ 40 شمعا میکائیل کا بیٹا تھا ۔ میکائیل بعسیاہ کا بیٹا تھا ۔ بعسیاہ ملکیاہ کا بیٹا تھا ۔ 41 ملکیاہ اتنی کا بیٹا تھا ۔ اتنی زارح کا بیٹا تھا زارح عدایاہ کا بیٹا تھا ۔ 42 عدایاہ ایتان کا بیٹا تھا ۔ ایتان زمہ کا بیٹا تھا ۔زمہ شیمی کا بیٹا تھا ۔ 43 شیمی یحت کا بیٹا تھا ۔ یحت جیر شون کا بیٹا تھا ۔ جیر شون لاوی کا بیٹا تھا ۔ 44 ان کے بائیں جانب ان کے رشتے دار مراری کی نسلیں : ملوک کا بیٹا عبدی ، عبدی کا بیٹا قیسی ، قیسی کا بیٹا ایتان کھڑا ہوا ۔ 45 ملوک حشبیاہ کا بیٹا تھا ۔ حشبیاہ امصیاہ کا بیٹا تھا ۔ امصیاہ خلقیاہ کا بیٹا تھا ۔ 46 خلقیاہ امصی کا بیٹا تھا ۔ امصی بانی کا بیٹا تھا ۔ بانی سامر کا بیٹا تھا ۔ 47 سامر ، محلی کا بیٹا تھا ۔محلی موشی کا بیٹا تھا ۔ موشی ، مراری کا بیٹا تھا ۔ مراری لا وی کا بیٹا تھا ۔ 48 ان کے رشتے دار کے علاوہ لا وی لوگ کو خدا کا گھر مقدس خیمہ میں سبھی کام کے لئے سونپے گئے تھے۔ 49 لیکن صرف ہارون کی نسلوں کو ہی جلانے کے نذرانے کی قربان گا ہ اور بخور کی قربان گا ہ پر بخور جلانے کی اجازت دی گئی تھی ۔ خدا کے خادم موسیٰ کے حکموں کے مطابق سب سے مقدس جگہ کے سارے کامو ں کا دیکھ بھال ہارون کی نسلیں کیا کر تے تھے ۔ اور اسرائیلیوں کے گناہو ں کی تلافی کے لئے رسموں کو ادا کئے ۔ 50 یہ ہا رون کے بیٹے تھے : الیعزر ، الیعزر کا بیٹا فینحاس، اور اس کا بیٹا ابیسوع۔ 51 بقی ابیسوع کا بیٹا تھا ۔ عزی بقی کا بیٹا تھا ۔ زراخیاہ عزی کا بیٹا تھا ۔ 52 مرایوت ، زراخیاہ کا بیٹا تھا ۔ امریاہ ، مرایوت کا بیٹا تھا ۔ اخیطوب ، امریاہ کا بیٹا تھا ۔ 53 صدوق اخیطو ب کا بیٹا تھا ۔ اخیمیض صدوق کا بیٹا تھا ۔ 54 یہ ان کی سکونت گا ہیں ان کی سرزمین میں ان کی چھا ؤنیوں کے حساب سے ہیں: قہاتی قبیلوں سے ہارون کی نسلیں( پہلا قرعہ ان لوگو ں کے نام تھا ) 55 انہیں حبرون شہر اور اس کے اطراف کی چراگاہوں کے ساتھ یہودا ہ کی سر زمین میں دیئے گئے تھے ۔ 56 لیکن شہر کے دور کے کھیتوں اور قصبوں کے اطراف کے گاؤں کے یفّنہ کے بیٹے کا لب کو دیئے گئے ۔ 57 ہا رون کی نسلوں کو ان پناہ کے شہروں کو دیا گیا تھا:حبرون ، لبناہ اور اس کی چراگا ہیں، یترا، استموع اور ا سکی چراگا ہیں ، 58 حیلان اور اس کی چراگا ہیں ،دبیر اور اس کی چراگا ہیں ، 59 عسن اور اس کی چراگاہیں، یوتا اور اس کی چرا گا ہیں ، بیت شمس اور اس کی چرا گا ہیں ۔ 60 بنیمین کے قبیلے حاصل کئے : جبعون اور اس کی چرا گا ہیں ، جبع اور اس کی چرا گا ہیں ، علمت اور اس کی چرا گا ہیں، عنتوت اور اس کی چرا گا ہیں۔ قہات قبیلوں کو ان سب میں تیرہ شہر حاصل کئے ۔ 61 باقی قہاتی لوگوں نے قرعہ اندازی کے ذریعہ سے دس شہر افرائیم کے قبیلوں سے اور دان کے قبیلوں سے اور منسی کے آدھے قبیلے سے حاصل کئے ۔ 62 جیر شو ن کی نسلیں اپنے قبیلوں کے مطابق تیرہ شہر اشکار ، آشر ، نفتالی قبیلوں اور منسّی کے ان حصے کے لوگوں سے جو بسن میں رہتے ہیں حاصل کئے ۔ 63 مراری کی نسلو ں نے اپنے قبیلوں کے حساب سے قرعہ اندازی کے ذریعہ بارہ شہروں کو روبن ، جاد اور زبولون کے قبیلوں سے حاصل کئے ۔ 64 اس لئے بنی اسرائیلیوں نے ان شہروں اور انکی چراگاہوں کو لاوی لوگوں کو دیئے ۔ 65 اور انہوں نے ان لوگوں کو وہ شہر جنکے نام قرعہ اندازی کے ذریعہ طئے ہوا یہوداہ ، شمعون اور بنیمین کے قبیلوں سے دیئے ۔ 66 اور قہاتیوں کے کچھ قبیلوں کو افرائیم کے قبیلہ سے شہروں کو انکے علاقے کے طور پر دیا گیا ۔ 67 انہیں پناہ کے شہردیئے گئے : سکم اور اسکی چراگاہیں افرائیم کے پہاڑی ملک میں ، جزر اور اسکی چراگاہیں ، 68 یقمعام اور اسکی چراگاہیں ، بیت حرون اور اسکی چراگاہیں ۔ 69 ایلون اور اسکی چراگاہیں ، جات امون اور اسکی چراگاہیں ۔ 70 اور انہوں نے منسی کے آدھے قبیلوں سے باقی قہاتیوں کو عانیر اور اسکی چراگاہ ، بلعام اور اسکی چراگاہ ۔ 71 جیر شون کی نسلوں کو ان لوگوں نے منسّی کے آدھے قبیلوں سے بسن میں جو لان اور اس کی چراگاہیں ، عستارات اور اس کی چرا گاہیں دیئے ۔ 72 اور ان لوگوں نے اشکار کے قبیلوں سے قادس اور اسکی چراگاہیں ، دبرات اور اسکی چراگاہیں ، رامات اور اسکی چراگاہیں اور عانیم اور اس کی چراگاہیں دیئے ۔ 73 74 آشیر کے قبیلوں سے ان لوگوں نے ان لوگوں کو مثل اور اس کی چراگاہیں ، عبدون اور اس کی چراگاہیں ، حقوق اور اس کی چراگاہیں اور رحوب اور اسکی چراگاہیں دیئے ۔ 75 76 نفتالی کے قبیلوں سے انہوں نے انہیں گلیل میں قادس اور اس کی چراگاہیں ، حمّون اور اس کی چراگاہیں قریتائم اور اسکی چراگاہیں دیئے ۔ 77 باقی بچے مراری لوگوں نے انہوں نے زبولون کے قبیلوں سے یوکنیم اور اس کی چراگاہیں ، کارت اور اس کی چراگاہیں ،رمّون اور اسکی چراگاہیں ، تبور اور اس کی چراگاہیں ، 78 اور یردن کے اس پار یریحو سے جو کہ یردن کے مشرق کی طرف ہے روبن کے قبیلوں سے ریگستان میں بضر اور اسکی چراگاہیں ، یہصہ اور اس کی چراگاہیں ،قدیمات اور اس کی چراگاہیں اور میفعت اور اس کی چراگاہیں دیئے ۔ 79 80 اور ان لوگوں نے جات کے قبیلوں سے ان لوگوں کو جِلعاد رامات اور اسکی چراگاہیں ، محنائیم اور اس کی چراگاہیں ،حسبون اور اس کی چراگاہیں اور یعزیر اور اس کی چراگاہیں دیئے ۔ 81

1 Chronicles 7

1 اشکار کے بیٹے یہ تھے : تولع ، فوہ ، یاشوب اور سمرون جو کل ملاکر چار تھے ۔ 2 تولع کے بیٹے تھے : عزی، رفایا ، یر ایل، یحمی ، ابسام اور سموئیل ۔ یہ سبھی اپنے خاند انوں کے قائدین تھے ۔ ان کی خاندانی تاریخ کے مطا بق داؤد کے زمانے میں تو لعیوں بیچ ۶۰۰,۲۲لڑا کے آدمی تھے ۔ 3 عزی کا بیٹا ازراخیاہ تھا ۔ ازراخیاہ کے بیٹے : میکائیل ، عبدیاہ ، یوئیل وریشیاہ کل ملا کر پانچ تھے ۔ یہ سبھی اپنے خاندان کے قائدین تھے ۔ 4 ان کی خاندانی تاریخ کے مطا بق ان کے پاس ۳۶۰۰۰ سپا ہی جنگ کے لئے تیار تھے ۔ ان کا بڑا خاندان تھا کیوں کہ ان کی کئی بیویاں اور بچّے تھے ۔ 5 جیسا کہ انکے رشتہ داروں کے لئے خاندانی تاریخ کے مطابق اشکار کے تمام قبیلوں میں کل ۸۷۰۰۰ سپاہی تھے ۔ 6 بنیمین کے بیٹے یہ تھے : بالع ، بکر اور یدیعیل جو کل ملا کر تین تھے ۔ 7 بالع کے بیٹے یہ تھے : اصبون ، عزی ، عزی ایل ، یریموت اور عیری جو کل ملا کر پانچ تھے ۔ وہ ان کے خاندانوں کے قائدین تھے ۔ ان کی خاندانی تاریخ کے مطا بق ان کے پاس ۳۴ ۰,۲۲ سپا ہی تھے ۔ 8 بکر کے بیٹے یہ تھے : زِمیرہ ، یوآس ،الیعزر ، الیو عینی ، عمری ، یریموت، ابیاہ ، عنتوت اور علا مت یہ سب بکر کے بیٹے اپنے خاندانوں کے قائدین تھے ۔ 9 ان کی خاندانی تاریخ بتاتی ہے کہ کون ان کے خاندان کے قائدین تھے ۔ اور ان کی خاندانی تاریخ یہ بھی بتاتی ہے کہ ان کے پاس ۲۰۰,۲۰ سپا ہی تھے ۔ 10 یدع ایل کا بیٹا بلحان تھا ۔ بلحان کے بیٹے تھے : یعوس ، بنیمین ، اہود ، کنعانہ ، ایتان ، ترشیش اور اخی سیر ۔ 11 یدع ایل کے یہ سب بیٹے ان کے خاندان کے قائدین تھے ۔ ان کے پاس ۲۰۰,۱۷ سپا ہی تھے جو ہمیشہ جنگ کے لئے تیار رہتے تھے ۔ 12 سفّیم اور حضیّم عیر کی نسلوں سے تھے ۔ حشیم احیر کا بیٹا تھا ۔ 13 نفتالی کے بیٹے یہ تھے : یحصی ایل ، جونی ، یصر ، اور سلوم ۔ وہ سب بلحان کی نسلوں سے تھے ۔ 14 یہ منسی کے بیٹے تھے : 15 مکیر نے حفّیم اور سفّیم لوگوں کی ایک عورت سے شادی کی ۔ اس کی بہن کا نام معکہ تھا ۔ اس کے دوسرے بیٹے کانام صلافحاد تھا ۔صلافحاد کو صرف بیٹیاں تھیں۔ 16 مکیر کی بیوی معکہ کو ایک بیٹا تھا ۔معکہ نے اس کانام فرس رکھا ۔فرس کے بھا ئی کانام شیرش تھا ۔ شیرش کے بیٹے اولام اور رقم تھے ۔ 17 اولام کا بیٹا بدان تھا ۔ یہ جِلعاد کی نسلیں تھیں۔ جلعاد مکیر کا بیٹا تھا ۔ مکیر منسّی کا بیٹا تھا ۔ 18 مکیر کی بہن ہمولکت کے بیٹے یہ تھے : اشہود، ابعیرز اور محلہ ۔ 19 سمیعدع کے بیٹے یہ تھے : اخیان، سکم ، لقحی اور انعام ۔ 20 اافرائیم کا بیٹا سو تلح تھا اس کابیٹا برد تھا ، اس کا بیٹا تحت تھا ، اس کا بیٹا الیعدہ تھا ، اس کا بیٹا تحت تھا ،اس کا بیٹا زبد تھا اور عزیر اور العاد کو جات میں رہنے وا لے لوگو ں نے مار دیا ، کیونکہ وہ وہاں ان کے مویشی اور بھیڑ کو چُرا لے گئے تھے۔ 21 22 ان کا باپ افرائیم ان لوگوں کے لئے کئی دنوں تک ماتم کیا اور اس کا رشتہ دار اسے دلاسہ دینے آیا ۔ 23 تب پھر افرائیم نے اپنی بیوی سے مباشرت کی ۔ وہ حاملہ ہو ئی اور ایک بیٹا کو جنم دیا ۔ افرائیم نے اس بیٹے کا نا م بریعہ رکھا کیوں کہ اس کے خاندان کے ساتھ بُرا حادثہ ہوا تھا ۔ 24 افرائیم کی بیٹی شراہ تھی ۔ شراہ نے نچلی اور اوپری بیت حورون اور ساتھ ہی ساتھ عزن سیرہ بنوائی ۔ 25 رفح افرائیم کا بیٹا تھا ۔ رسف رفح کا بیٹا تھا ۔ تلاح رسف کا بیٹا تھا ۔ تحن تلاح کا بیٹا تھا ۔ 26 لعدان تحن کا بیٹا تھا ۔ عمیہود لعدان کا بیٹا تھا ۔ الیسمع عمّیہو د کا بیٹا تھا ۔ 27 نون الیسمع کا بیٹا تھا ۔ یشوع نون کا بیٹا تھا ۔ 28 ان کی زمین اور سکونت گا ہیں : بیت ایل اور اس کے گاؤں ، مشرق میں نعران ، مغرب میں جزر اور اس کے گاؤں اور سکم اور ساتھ ہی ساتھ عیاہ اور اس کے گا ؤں ۔ 29 منسّی کی سرحد کے ساتھ بیت شان اور اس کے گا ؤں، مجّدو اور اس کے گا ؤں، دور اور اس کے گا ؤں جہاں پر اسرائیل کے بیٹے کی نسلیں رہتی تھیں ملے ہو ئے تھے ۔ 30 آشر کے بیٹے یمنیاہ ، اسواہ ،اسوری اور بریعیہ تھے ۔ ان کی بہن کانام سرح تھا ۔ 31 بریعہ کے بیٹے حبر اور ملکی ایل تھے ۔ ملکی ایل بر زاویت کا باپ تھا ۔ 32 حیر یفلیط، شو مر ، خوتام اور ان کی بہن سوع کا باپ تھا ۔ 33 یفلیط کے بیٹے فاساک ، بمہال اور عسوات تھے ۔ یہ سب یفلیط کے بیٹے تھے ۔ 34 شومر کے بیٹے اخی ، روہجہ ، یخبتہ اور ارام تھے ۔ 35 شومر کے بھا ئی ہیلم کے بیٹے صوفح ، امنع سلس اور عمل تھے ۔ 36 صوفح کے بیٹے سوح ، حرنفر ، سو عل ، بیری ، امراہ ، 37 بصر ، ہو د، شمّا، سلسہ ، اتران اوربیرا تھے ۔ 38 یتر کے بیٹے یفنہ فسفاہ ، اور آرا تھے ۔ 39 علہ کے بیٹے ارخ ،حنی ایل ، رضیاہ تھے ۔ 40 آشر کے یہ سب بیٹے اپنے خاندانوں کے بہترین آدمی اور نمایا قائدین تھے ۔ان کی خاندانی تاریخ کے مطابق ۰۰۰,۲۶ سپاہی جنگ کے لئے تیار تھے ۔

1 Chronicles 8

1 بنیمین بالع کا باپ ۔ بالع بنیمین کا سب سے بڑا بیٹا تھا ۔ اشیبل بنیمین کا دوسرا بیٹا تھا ۔ اخرخ بنیمین کا تیسرا بیٹا تھا ۔ 2 نوحہ بنیمین کا چوتھا بیٹا تھا اور رفا بنیمین کا پانچواں بیٹا تھا ۔ 3 بالع کے بیٹے ادّار، جیرا ، ابیہود ، ابیسوع ، نعمان ، اخوع، جیرا، شفو فان اور حورام تھے ۔ 4 5 6 یہ سب اہود کی نسل تھی ۔ یہ لوگ اس خاندان کے قائدین تھے جو جبع میں رہا کر تے تھے لیکن انہیں مناحت جلاوطن کر دیئے گئے تھے : نعمان ، اخیاہ ، اور جیرا ۔ جیرا نے انہیں اپنے گھر وں کو چھوڑنے کیلئے مجبور کیا وہ عزا اور اخیحود کا باپ تھا ۔ 7 8 سحریم کو اپنی بیویوں حوسیم اور یعراہ کو طلاق دینے کے بعد موآب میں اولاد ہوئے تھے ۔ 9 اس کی بیوی ہو دس نے اس کے لئے یوباب ، ضبیہ ، ملکام ، یعوض ، سکیاہ اور مرمہ کو جنم دیا ۔ یہ سب بیٹے اپنے خاندانوں کے قائدین تھے ۔ 10 11 حو سیم اس کے لئے ابیطوب اور الفعل کو جنم دیا ۔ 12 الفعل کے بیٹے عبر ، مشعام ، شامد بریعہ اور سمعہ تھے ۔شامد نے اونو اور لُد شہروں کی تعمیر اس کے گا ؤں کے ساتھ کی ۔ بریعہ اور سمعہ ایلون میں رہنے والے خاندانوں کے قائدین تھے ۔ ان لوگوں نے جات میں رہنے والے لوگوں کو باہر بھگا دیا ۔ 13 14 بریعہ کے بیٹے شاشق اور یریموت ، 15 زبدیاہ عراد ، عدد ، 16 میکائیل ، اشفا، اور یوخا تھے ۔ 17 الفعل کے بیٹے زبدیاہ ، مسلام ، حزقی ، حِبر ۔ 18 یسمری ، یزلیاہ اور یوباب تھے ۔ 19 سمعی کے بیٹے یقیم ، زگری ، زبدی ۔ 20 العینی ، ضلتی ، الیل ، 21 عدایاہ ، برایاہ اور ثمرات تھے ۔ 22 شا شق کے بیٹے تھے : اسفان ، عیبر ، الیل ، 23 عبدون ، ذکری حنان ، 24 حنانیاہ ، عیلام ، عنتوتیاہ ، 25 یفدیاہ اور فنو ایل ۔ 26 یروحام کے بیٹے یہ تھے : سمسری ، شحاریاہ ، عتالیاہ ، 27 یعر سیاہ ، الیا اور ذکری ۔ 28 یہ سب اپنے خاندانی تاریخ کے مطابق اپنے خاندان کے قائدین تھے ۔ اور وہ یروشلم میں رہیں ۔ 29 یائیل جبعون کا بانی تھا ۔ وہ جبعون میں رہا ۔ یا ئیل کی بیوی کا نام معکہ تھا ۔ 30 اس کا سب سے بڑا بیٹا عبدون تھا ۔ اس کے دوسرے بیٹے صور ،قیس، بعل ،نیر ، ناداب ، 31 جدور ، اخیو، زکر اور مقلوت تھے ۔ 32 مقلوت شما کا باپ تھا ۔ یہ لوگ بھی ان کے رشتے دار کے قریب یروشلم میں رہے۔ 33 نیر قیس کا با پ تھا۔ قیس ساؤل کا باپ تھا اور ساؤل یونتن ، ملکی شوع ، ابینداب اور اشبعل کا باپ تھا ۔ 34 یونتن کا بیٹا مریبعل تھا ۔ مریبعل میکاہ کا باپ تھا ۔ 35 میکاہ کے بیٹے فیتون ، ملک ، تاریع اور آخز تھے ۔ 36 آخز یہوعد ہ کا باپ تھا ۔ یہو عدہ علمت ، عزماوت اور زمری کا باپ تھا ۔ زمری موضا کا باپ تھا ۔ 37 موضا بنعہ کا باپ تھا ۔ رافعہ اس کا بیٹا تھا ۔ الیعسہ رافعہ کا بیٹا تھا۔ 38 اصیل کے چھ بیٹے تھے ان کے نام عزر یقام ، بوکرو ، اسمٰعیل ، سعریاہ ، عبدیاہ اور حنان تھے ۔ یہ تمام اصیل کے بیٹے تھے ۔ 39 اصیل کا بھا ئی عشیق کے بیٹے تھے : اولام اصیل کا سب سے بڑا بیٹا ، یعوس عشیق کا دوسرا بیٹا اور الیفلط عشیق کا تیسرا بیٹا ۔ 40 اولا م کے بیٹے سپا ہی تھے جو تیر اندازی میں ماہر تھا ۔ ان کے کئی بیٹے اور پو تے جو کل ملا کر ۱۵۰ تھے ۔ یہ تمام بنیمین کی نسلیں تھیں ۔ اس لئے پو رے اسرائیل کی خاندانی تاریخ درج کی گئی تھی ۔ اوریہ "تاریخ سلا طین اسرائیل " میں لکھی گئی تھی ۔

1 Chronicles 9

1 یہوداہ کے لوگ خدا کی بے وفائی کی وجہ سے بابل جلا وطن کر دیئے گئے تھے ۔ 2 سب سے پہلے اسرائیل میں اپنے شہروں میں اپنی جائیداد پر واپس آنے والوں میں کاہن ، لاوی اور ہیکل میں کام کرنے والے خدمت گزار تھے ۔ 3 یہوداہ ، بنیمین ، افرائیم اور منسی کے لوگ جو کہ یروشلم میں رہے : 4 عوتی عمّیہود کا بیٹا تھا ۔ عمّیہود عُمری کا بیٹا تھا ۔ عُمری اِمری کا بیٹا تھا ۔ اِمری بانی کا بیٹا تھا ۔ بانی فارص کی نسل کا تھا ۔ فارص یہوداہ کا بیٹا تھا ۔ 5 شیلونی لوگوں میں سے : عسایاہ سب سے بڑا بیٹا اور اسکے بیٹے ۔ 6 زار حتی لوگوں میں سے : یعوایل اور ان کے رشتے دار وہ تمام ۶۹۰ تھے ۔ 7 بنیمین کے لوگوں میں سے : سلّو مسلوم کا بیٹا ۔ مسلوم ہود اویاہ کا بیٹا تھا ۔ ہوداویاہ ہسینواہ کا بیٹا تھا ۔ 8 ابنیاہ یروحام کا بیٹا تھا ۔ ایلہ عُزی کا بیٹا تھا ۔ عزی مکری کا بیٹا اور مسلام سفطیاہ کا بیٹا تھا۔ سفطیاہ رعو ایل کا بیٹا تھا۔ رعوایل ابنیاہ کا بیٹا تھا ۔ 9 بنیمین کے خاندانی تاریخ کے مطابق ہے کہ ان میں سے ۹۵۶تھے ۔ وہ سبھی لوگ اپنے خاندانو ں کے قائدین تھے ۔ 10 کا ہنوں میں سے : ید عیاہ ، یہویرب، یکین اور 11 عزریاہ ۔عزریاہ خلقیاہ کا بیٹا تھا ۔ خلقیاہ مسلام کا بیٹا تھا ۔ مسلام صدوق کا بیٹا تھا ۔ صدوق مرایوت کا بیٹا تھا ۔مرایوت اخیطوب کا بیٹا تھا ۔ اخیطوب ہیکل کا عہدیدار تھا ۔ 12 یروحام کا بیٹا عدایاہ تھا ۔یروحام فشحور کا بیٹا تھا ۔فشحور ملکیاہ کا بیٹا تھا ۔ معسی عدی ایل کا بیٹا تھا ،عدی ایل یحزیرہ کا بیٹا تھا ۔یحزیرہ مسلام کا بیٹا تھا ۔مسلام مسلمیت کا بیٹا تھا ۔ مسلمیت امیر کا بیٹا تھا ۔ 13 وہاں ۱۷۶۰ کا ہن تھے وہ اپنے خاندانوں کے قائدین تھے ، وہ ہیکل میں خدمت کے کام کرنے کے قابل آدمی تھے۔ 14 لا وی لوگوں میں سے : حسوب کا بیٹا سمعیاہ تھا ۔ حسوب عزریقام کا بیٹا تھا ۔عزریقام حسبیاہ کا بیٹا تھا ۔ حسبیاہ مراری کی نسلوں سے تھا ۔ 15 بقبقر، حارس، جلال ، متنیاہ جو کہ میکاہ کا بیٹا تھا ۔ میکاہ ذکری کا بیٹا تھا ذکری آسف کا بیٹا تھا ۔ 16 عوبدیاہ سمعیاہ کا بیٹا تھا ۔ سمعیاہ جلال کا بیٹا تھا ۔ جلال یدوتون کا بیٹا تھا ۔برکیاہ آسا کا بیٹا تھا ۔ آسا القانہ کا بیٹا تھا ۔ جو کہ نتو فاتی لوگوں کے گاؤں میں رہتے تھے : 17 سلوم ، عقوب ، طلمون ، اخیمان اور ان کے رشتے دار دربان تھے ۔ سلوم ان کا قائد تھا ۔ 18 وہ اب تک بادشا ہ کے مشرقی پھاٹک پر تعینات تھے ۔ وہ لا وی قبیلہ سے دربان تھے ۔ 19 سلوم قور کا بیٹا تھا ۔ قو ر ابی آسف کا بیٹا تھا ۔ابی آسف قورح کا بیٹا تھا ۔ اور اس کے رشتہ دار قورحی خاندان سے تھے ۔انہیں مقدس خیمہ کے دروازے کی حفاظت کرنے کی ذمّہ داری تھی ۔ یہ ٹھیک ویسا ہی تھا جیسا کہ ان کے آبا ؤ اجداد خداوند کے مقدس خیمہ کے دروازہ پر پہرے داری کے ذمہ دار تھے ۔ 20 ماضی میں الیعزر کا بیٹا فنیحاس ان لوگوں کا نگراں کار تھا ۔ خداوند ان کے ساتھ تھا ۔ 21 ذکریاہ مشلمہ کا بیٹا خیمٴہ اجتماع کے دروازے کا دربان تھا ۔ 22 جُملہ دوسو بارہ آدمیوں کو چوکھٹوں پر پہرہ دینے کے لئے چُنا گیا تھا ۔ ان کے نام ان کے خاندانی تاریخ میں ان کے گا ؤں میں لکھے گئے تھے ۔داؤد اور سموئیل نبی نے ان لوگوں کو چُنا کیوں کہ ان پر بھروسہ کیا جا سکتا تھا ۔ 23 وہ لوگ اور ان کی نسلوں کی ذمہ داری لی تھی کہ خداوند کے گھر مقدس خیمہ کے دروازوں کی پہرے داری کریں۔ 24 دربان مشرق، مغرب ، شمال اور جنوب چاروں جانب تھے ۔ 25 دربانوں کے رشتے دار اپنے اپنے گاؤں سے وقتاً فوقتاً ان کے کام میں ان کی مدد کے لئے آتے تھے اور ہر بار سات دن تک ان کی مدد کرتے تھے ۔ 26 لیکن چار قائد کو جنہیں دربانوں کا نگراں کار رکھا گیا تھا وہ لا وی تھے اور ان کا کام خدا کے گھر کے کمروں اور خزانوں کا دیکھ بھا ل کرنا تھا ۔ 27 وہ رات ہیکل کے آس پاس کے علاقے میں بِتا تے تھے کیو نکہ ان کا کام اس کی پہرے داری کرنا تھا اور ہر صبح اسے کھولنے کا کام بھی انہیں لوگوں کا تھا ۔ 28 ان میں سے کچھ ہیکل کے کام کے لئے جو برتن تھے اس کا نگراں کار تھا ۔ وہ اس طشتریوں کو اس وقت گنتے تھے جب وہ اندر لا تے تھے اور اس وقت بھی گنتے جب اسے باہر کئے جا تے تھے ۔ 29 ان میں سے کچھ فرنیچر اور دوسری پاک چیزوں، آٹے ، مئے ، تیل بخور اور مصالحوں کے نگراں کا رتھے ۔ 30 لیکن صرف کا ہن ہی مصالحوں کو ملانے کا کام کیا کر تے تھے ۔ 31 متنیاہ نام کا ایک لا وی جو سلوم قور حی کا پہلو ٹھا بیٹا تھا نذرانہ کے لئے پکائے جانے وا لی روٹی کا نگراں کار تھا ۔ 32 کچھ قہاتی مقدس روٹی پکانے کے نگراں کا رتھے جسے کہ سبت کے دن میز پر رکھی جا تی تھی ۔ 33 یہ سب گلوکار تھے جو کہ لا وی خاندانوں کے قائدین تھے اور ہیکل کے کمروں میں رہتے تھے ، وہ دوسرے کاموں سے مستشنٰی تھے کیو نکہ دن اور رات لگاتار ان کا کام تھا ۔ 34 یہ سب لا وی خاندانوں کے قائدین تھے ۔ یہ اپنے خاندانی تاریخ کے مطابق قائدین تھے ۔ اور وہ یروشلم میں رہتے تھے ۔ 35 یعی ایل جبعون کا باپ تھا ۔ وہ جبعون شہر میں رہتا تھا ۔اس کی بیوی کا نام معکہ تھا ۔ 36 یعی ایل کا بڑا بیٹا عبدون تھا دوسرے بیٹے ضور،قیس،بعل ، نیر، ناداب ، 37 جدور ،اخیو، ذکریا اور مقلوت تھے ۔ 38 مقلوت ، شمعام کا باپ تھا ۔ وہ سب اپنے رشتے داروں کے قریب یروشلم میں رہتے تھے ۔ 39 نیر قیس کا باپ تھا ۔ قیس ساؤل کا باپ تھا اور ساؤل یونتن ،ملکیشوع ، ابینداب ، اور اشبعل کا باپ تھا ۔ 40 یونتن کا بیٹا مریبعل تھا ۔ مریبعل میکاہ کا باپ تھا ۔ 41 میکاہ کے بیٹے : فیتون ، ملک ، تحریح اور آخز تھے ۔ 42 آخز یعدہ کا باپ تھا یعدہ یعرہ کا با پ تھا ۔ یعرہ علمت ، عزماوت اور زمری کا باپ تھا ۔ زمری موضا کا باپ تھا ۔ 43 موضا ، بنعہ کا باپ تھا ۔ رفایہ بنعہ کا بیٹا تھا ۔ الیعسہ رفایہ کا بیٹا تھا ۔ اور اصیل الیعسہ کا بیٹا تھا ۔ 44 اصیل کے چھ بیٹے تھے ۔ ان کے نام : عزریقام ، بوکرو،اسماعیل ، سفر یاہ ، عوبدیاہ اور حنان تھے ۔ یہ سب اصیل کے بیٹے تھے ۔

1 Chronicles 10

1 فلسطینی لوگ بنی اسرائیلیوں کے خلاف لڑے ۔ بنی اسرائیلی بھاگ گئے ۔ ان میں سے کئی اسرائیلی جلبوعہ کی پہاڑی پر مارے گئے ۔ 2 فلسطینیوں نے ساؤل اور اس کے بیٹوں کا پیچھا کیا ۔اور انہوں نے ساؤل کے بیٹوں یو تن ، ابینداب اور ملکیشوع کو مار ڈا لا ۔ 3 ساؤل کے اطراف گھمسان کی لڑائی چلی ۔ تیر انداز نے تیر چلا کر ساؤل کو زخمی کردیا ۔ 4 تب ساؤل نے اپنے اسلحہ بردار سے کہا ، " اپنی تلوار باہر کھینچو اور مجھے مار ڈا لو ورنہ یہ نا مختون اجنبی آئیں گے اور میرے ساتھ برا سلوک کریں گے ۔" لیکن ساؤل کا اسلحہ بردار ایسا کرنے سے انکار کیا کیوں کہ وہ ڈرگیا ۔ تب ساؤل نے اپنی تلوار لی اور اس کی نوک پر گر کر مرگیا ۔ 5 جب اسلحہ بردار نے دیکھا کہ ساؤل مرگیا تو اس نے بھی اپنے آپ کو اس طرح سے مار ڈا لا ۔ 6 اسی طرح ساؤل اور اس کے تینوں بیٹے اور اس کا پورا خاندان ایک ساتھ ہی مر گئے ۔ 7 وہ سارے اسرائیلی جو وادی میں رہ رہے تھے اس نے دیکھا کہ ان کی فوج بھا گ گئی اور ساؤل اور انکے بیٹے مر گئے تھے ۔ وہ لوگ بھی شہروں کو چھو ڑے اور بھا گ گئے ۔ تب فلسطینی لوگ آئے اور وہاں رہے ۔ 8 دوسرے دن فلسطینی لوگ مرے ہو ئے لوگوں کی قیمتی چیزیں لینے آئے ۔ انہوں نے ساؤل اور اس کے بیٹوں کو مرا ہوا جلبوعہ کی پہاڑی پر پایا ۔ 9 ان لوگوں نے انکے زرہ بکتر کو اتارے اور اس کے سر کو لے لئے ۔ وہ اپنے قاصدوں کو سارے ملک میں اس خوشخبری کو اپنے بتوں اور اپنے لوگوں میں اعلان کر کے لئے بھیجے ۔ 10 فلسطینیوں نے ساؤل کے زرہ بکتر کو ان کے جھو ٹے خدا ؤں کے گھر میں رکھا اور ساؤل کے کھو پڑی کو دجون کے گھر میں ٹھونک دیا ۔ 11 یبیس جِلعاد کے رہنے والے تمام لوگوں نے وہ سبھی باتیں سُنی جو فلسطینی لوگوں نے ساؤل کے ساتھ کی تھی ۔ 12 اور سبھی بہادر آدمی گئے اور ساؤل اور اسکے بیٹوں کی لاشوں کو یبیس لے آئے ۔ انہوں نے ساؤل اور اس کے بیٹے کی ہڈیوں کو یبیس میں بلوط کے درخت کے نیچے دفنا دیئے ۔ تب انہوں نے سات دنوں تک روزہ رکھے ۔ 13 ساؤل مر گیا کیوں کہ وہ خدا وند کا وفا دار نہ تھا ۔ اور کیوں کہ ساؤل نے خدا وند کے احکام کی تعمیل نہ کی تھیں اور عاملوں سے رابطہ کیا تھا ۔ 14 کیوں کہ اس نے خدا وند سے مشورہ تلاش نہیں کیا ، خدا وند نے اسے مار ڈا لا اور سلطنت کو یسی کے بیٹے داؤد کے حوالے کردیا ۔

1 Chronicles 11

1 سبھی بنی اسرائیل حبرون شہر میں داؤد کے پا س آئے ۔ انہوں نے داؤد سے کہا ، " ہم تمہارے ہی گوشت اور خون ہیں ۔ 2 یہاں تک کہ جب ساؤل بادشاہ تھا اس وقت بھی تم نے اسرائیل کی جنگ میں رہنمائی کی ۔ اور خدا وند تمہارے خدا نے تجھ سے کہا ، " تم میرے بنی اسرائیلیوں کے چرواہ ہوگے ۔ تم میرے بنی اسرائیلیوں کے حکمراں ہو گے ۔" 3 اسرائیل کے تمام بزرگ حبرون شہر میں بادشاہ کے پاس آئے ۔ داؤد نے ان کے ساتھ حبرون میں خدا وند کے سامنے ایک معاہدہ کیا ۔ قائدین نے اسے اسرائیل کے بادشاہ کے طور پر مسح کیا ، ٹھیک جیسا کہ خدا وند نے سموئیل کے ذریعہ کہا ۔ 4 داؤد ا ور سبھی بنی اسرائیل شہر یروشلم گئے ۔ اس وقت یروشلم کو یبوس بھی کہا جا تا تھا ۔ اور یبوسی لوگ وہاں رہتے تھے : 5 یبوس شہر کے رہنے والے لوگوں نے داؤد سے کہا ، " تم ہمارے شہر کے اندر داخل نہیں ہو سکتے ہو ۔" پھر بھی داؤد صیون کے قلعہ پر قبضہ کر لیا ( جو کہ اب داؤد کا شہر کہلاتا ہے )۔ 6 داؤد نے کہا ، " وہ شخص جو یبوسی لوگوں پر حملہ کرنے میں رہنمائی کریگا وہ میری فوج کا سپہ سالار ہوگا ۔" اور یوآب جو کہ ضرویاہ کا بیٹا تھا حملہ کی رہنمائی کی اور اس لئے وہ فوج کا سپہ سالار بن گیا ۔ 7 تب داؤد قلعہ میں رہنے لگا اسی لئے اس کا نام شہر داؤد ہوا ۔ 8 داؤد نے قلعہ کے اطراف ملّو سے گھرے ہوئے دیوار تک شہر بنوائے یوآب نے باقی شہر کی مرمّت کی۔ 9 داؤد عظیم سے عظیم ہوتا گیا ۔ کیوں کہ خدا وند قادر مطلق ان کے ساتھ تھا ۔ 10 یہ فہرست قائدین کی ہے جو داؤد کے خاص سپاہیوں کے اوپر متعین تھے ۔ یہ بہادر داؤد کے ساتھ اس کی بادشاہت میں بہت طاقتور بن گئے تھے ۔ انہوں نے اور بنی اسرائیلیوں نے داؤد کی مدد کی اور اس کو بادشاہ بنایا یہ ایسے ہی ہوا جیسا خدا نے کہا تھا ۔ 11 یہ فہرست داؤد کے مخصوص سپاہیوں کے سرداروں کی ہے : حکونی یسو بعام رتھ کے عہدیداروں کا سپہ سالار تھا ۔ اس نے اپنے بھا لے کو بیک وقت ۳۰۰ آدمیوں کو مارنے میں استعمال کیا ۔ 12 اس کے بعد مورچہ میں اخوخ خاندان کے دو دو کا بیٹا الیعزر تھا ، وہ تین جانبازوں میں سے ایک تھا ۔ 13 الیعزر فسد میم میں داؤد کے ساتھ تھا ۔ جس وقت کہ فلسطینی جنگ کے لئے جمع ہوئے تھے ۔ اس جگہ جو سے بھرا ہوا ایک کھیت تھا یہ وہی جگہ ہے جہاں اسرائیلی لوگ فلسطینی لوگوں سے بھا گے تھے ۔ 14 لیکن وہ تین جانباز اس کھیت کے بیچ جم کر کھڑے ہو گئے اور فلسطینیوں کو ہرا تے ہوئے اس کا بچاؤ کیا ۔ اور اس طرح خدا وند نے اسرائیلیوں کے لئے بڑی فتح لا ئی ۔ 15 تیس جانبازوں میں سے تین نیچے چٹا نوں پر عدلام کے غار میں داؤد کے پاس گئے جب کے فلسطینی رفائیم کی وادی میں چھا ؤنی ڈا لے ہوئے تھے ۔ 16 دوسرے وقت داؤد قلعہ میں تھا اور فلسطینی فوج کا ایک گروہ بیت اللحم میں تھا ۔ 17 داؤد پیا سا تھا اس لئے اس نے کہا ، " میں چاہتا ہوں کہ کو ئی تھو ڑا پانی بیت اللحم کے پھا ٹک کے نزدیک کے کنویں سے میرے پینے کے لئے لا سکتا ہے ۔" 18 اس لئے تین جانبازوں نے فلسطینی چھا ؤنی سے ہو تے ہو ئے اپنے راستے پر لڑے اور بیت اللحم کے پھا ٹک کے قریب کے کنویں سے پانی لئے اور اس پانی کو داؤد کے پاس لے آئے لیکن اس نے اس پانی کو پینے سے انکار کیا ۔ اس نے اس پانی کو خدا وند کے لئے نذرانے کے طور پر زمین پر انڈیل دیا ۔ 19 داؤد نے کہا ،" میں اپنے خدا کے سامنے قسم کھا تا ہوں کہ میں یہ نہیں پیوں گا ۔ اِن آدمیوں نے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈا لا اور یہ پانی لے آئے ۔ اگر میں اس پانی کو پیتا ہوں تو یہ ان لوگوں کے خون پینے کے برابر ہوگا ۔" اس طرح کے کام تین جانبازوں کے ذریعہ لئے گئے ۔ 20 یوآب کا بھا ئی ابیشے تین جانبازوں کا قائد تھا ۔ اس نے تین سو آدمیوں کے خلاف اپنے بھا لے سے لڑ کر ان کو مار ڈا لا تھا ۔ وہ تین جانبازوں کی طرح مشہور تھا ۔ 21 ان تینوں جانبازوں سے دوگنا زیادہ اعزاز دیا گیا تھا اور اس لئے وہ ان کا سپہ سالار بن گیا لیکن پھر بھی ان تینوں جانبازوں میں سے نہیں تھا ۔ 22 قبضیل کے یہویدع کا بیٹا بنا یا ہ ایک بہادر آدمی تھا ۔ جس نے بہادری کے بہت سارے کام انجام دیئے اس نے موآب کے دو بہترین جنگجو کو ہلاک کر ڈا لا ۔ ایک دن جب برف گر رہی تھی تب وہ زمین کی ایک غار میں داخل ہوا اور ایک شیر کو مار ڈا لا ۔ 23 اور اس نے ایک قد آور مصری کو بھی مار ڈا لا وہ آدمی ساڑھے سات فیٹ لمبا تھا ۔ اور اس کے ہا تھ میں جو لا ہے کے ایک بڑے ڈنڈے کی طرح ایک بھا لا بھی تھا اور جبکہ بنایاہ کے پاس صرف ایک لا ٹھی تھی ۔بنایاہ نے مصری کے پاس سے بھا لا چھین لیا اور انہوں نے مصری کے بھا لے کا استعمال کیا اور اسے مار ڈا لا ۔ 24 یہویدع کا بیٹا بنایاہ نے اس طرح کے بہادری کے کارنامے کئے ۔ وہ ان تین جانبازوں کی طرح مشہور تھا ۔ 25 وہ تیس جانبازوں سے زیادہ مشہور ہو گیا ۔لیکن وہ تین جانبازوں میں سے ایک نہیں تھا ۔ داؤد نے اسے اپنے محافظ دستوں کا نگراں کار بنایا ۔ 26 تیس جنگجو اس طرح تھے : عساہیل جو یو آب کا بھا ئی تھا ، بیت اللحم کے دو دو کا بیٹا الحنان ، 27 سموت ہر وری ، خلس فلونی ، 28 تقوعی کے عقیس کا بیٹا عیرا، عنتوتی کا عزر ، 29 حو ساتی لوگو ں میں سے سبکی،اخوخی سے عیلی ، 30 نطوفاتی سے مہری، نطوفاتی کا بعنہ کا بیٹا حلد ، 31 بنیمین کے جبعہ سے ریبی کا بیٹا اتی ، بنایاہ فرعاتونی ، 32 جعس کے نالوں سے حوری ، عرباتی سے ابی ایل ، 33 بحرومی لوگوں میں سے عزماوت ،سعلبونی لوگوں میں سے الیحبا ، 34 جزونی کے لوگوں میں سے ہشم کے بیٹے ، سجی کا بیٹا یونتن ، یونتن ہراری لوگوں میں سے تھا ۔ 35 سکار کا بیٹا اخی آم ہراری لوگوں میں سے سکار کا بیٹا اخی آم ، اور کا بیٹا الفال، 36 مکیراتی کے لوگو ں میں سے حفر، فلونی لوگوں میں سے اخیاہ ، 37 کرملی لوگوں میں سے حصرو، ازبی کا بیٹا نفری ، 38 ناتن کا بھا ئی یو ئیل حاجری کا بیٹا منبحار، 39 عمونی لوگوں سے صلق، بیروت کے لوگوں سے ضرویاہ کا بیٹا یو آب کا ہتھیار لے جانے وا لا نحری ، 40 اتری لوگوں میں سے عیرا ، اتری لوگو ں میں سے جرایب ، 41 حتّی لوگوں سے اوریاہ ، اخلی کا بیٹا زبد ، 42 رُوبنی شیزا کا بیٹا عدنیہ جو رو بنیوں کا قائد تھا ۔ اور وہ تیس اس کے ساتھ تھے ۔ 43 معکہ کا بیٹا حنان ، متنی کے لوگوں سے یہوسفط ، 44 عزُیاہ عستاراتی لوگوں سے ، عرو عیر کے حو تام کے بیٹے سماع اور یعی ایل ، 45 یدیع ایل سمری کا بیٹا اور اس کا بھا ئی تیصی لوگوں سے یو خا، 46 محاوی لوگوں سے الی ایل ، النعم کے بیٹے یر یبائی اور یوساویاہ ، موآبی لوگوں سے یتمہ ، 47 مضو بائی لوگوں میں سے الی ایل ، عوبید اور یعسی ایل ۔

1 Chronicles 12

1 یہ ان آدمیو ں کی فہرست ہے جو داؤد کے پاس آئے جب وہ سقلاج میں تھا۔ جہاں وہ قیس کے بیٹے ساؤل سے چھپ رہا تھا ۔ وہ ان جنگجوؤں میں سے تھے جنہو ں نے جنگ میں داؤد کی مددکی تھی ۔ 2 وہ لوگ تیر انداز تھے جو کہ تیر چلاسکتے تھے اور اپنے دائیں یا بائیں ہاتھ سے پتھر پھینک سکتے تھے ۔ وہ لوگ بادشاہ ساؤل کے آدمی تھے جو کہ بنیمین کے قبیلہ سے تھے ۔ وہ لوگ یہ تھے : 3 جبعاتی سماعہ کے بیٹے اخیعزر جو ان لوگوں کا سردار اور یو آس ، عزماوت کے بیٹے یز ئیل اور فلط عنتونی براکہ اور یا ہو ۔ 4 جبعونی اسماعیہ جو تیس جانبازوں میں سے تھا اور تیس جانبازوں کا سپہ سالار تھا ۔ یرمیاہ ، یحزی ایل یوحنان اور جدورتی یو زو باد ، 5 العوزی ، یریموت ،بعلیاہ اور سمر یاہ ،حروفی سفطیاہ ، 6 القانہ ، یسیاہ ، عزرائیل ، یو عز اور یسو بعام یہ تمام قورحی کے خاندانی گروہ سے تھے ، 7 یو عیلہ اور زبدیاہ جو جدور شہر کے یرو حام کے بیٹے تھے ۔ 8 جاد کے خاندانی گروہ کے کچھ بہادر سپاہیوں کو جنگی ترتیب دی گئی تھی ۔ وہ ریگستانی قلعہ میں داؤد کے پاس گئے انہیں ڈھال اور برچھوں سے ترتیب دی گئی تھی ۔ وہ شیر کی طرح خطرناک تھے اور وہ ہرن کی طرح پہاڑو ں پر دوڑ سکتے تھے ۔ 9 عزرا ان لوگوں کا قائد تھا ، عبدیاہ دوسرے درجہ کا تھا جبکہ ایلیاب تیسرے درجہ کا تھا ۔ 10 مسمنّہ چوتھے ، یرمیاہ پانچویں۔ 11 عتّی چھٹے ، الی ایل ساتویں۔ 12 یو حنا آٹھویں ، ا یلز باد نویں ۔ 13 یرمیاہ دسویں اور مکبانی گیارہویں درجہ کا تھا ۔ 14 وہ لوگ جادی لوگوں کے قائد تھے ۔ وہ کم سے کم ایک سو کا سپہ سالا ر اور زیادہ سے زیادہ ایک ہزار کا سپہ سالار ہو تا تھا ۔ 15 یہ سب دریائے یردن کے پار سال کے پہلے مہینے میں اس وقت گئے تھے جب یہ اپنے کناروں سے اوپر بہہ رہا تھا ۔ انہوں نے وادیوں میں رہنے وا لے تمام لوگوں کو مشرق اور مغرب میں بھگا دیا ۔ 16 بنیمین اور یہوداہ خاندان کے دوسرے لوگ بھی داؤد کے پاس قلعہ میں آئے ۔ 17 داؤد ان سے ملنے باہر گیا ۔اور اس نے کہا ، " اگر تم لوگ سلامتی کے ساتھ میری مدد کرنے آئے ہو تو میں تم لوگوں کا استقبال کرتا ہوں میرے ساتھ رہ سکتے ہو ۔ لیکن اگر تم میرے دشمنوں کیلئے مجھ سے دغا کرنے کے لئے آئے ہو جبکہ میں نے تمہا را کچھ بُرا نہیں کیا ہے ۔ تو ہمارے اجداد کا خدا دیکھے تم نے کیا کیا اور سزا دے۔ " 18 تب عماسی پر رُوح نازل ہو ئی جو تیس کا قائد تھا اور کہا : " داؤد! ہم تمہا رے لئے ہیں ! یسّی کے بیٹے ہم تمہا رے ساتھ ہیں۔تمہا رے ساتھ سلامتی ہو ! جو تمہا ری مدد کریں انکے ساتھ بھی سلامتی ہو کیوں کہ تمہا را خدا تمہا ری مدد کرتا ہے ۔" تب داؤد نے ان لوگوں کا استقبال کیا اور انہیں اپنی فوج کا سپہ سالار مقرر کیا ۔ 19 منسی کے خاندانی گروہ کے کچھ آدمی گئے اور وہ داؤد کے ساتھ شامل ہو ئے۔ جب وہ فلسطینی کے ساتھ ساؤل سے لڑنے گیا ۔ بہر حال ان لوگوں نے فلسطینیوں کی مدد نہیں کی ۔کیونکہ بحث و مباحشہ کے بعد فلسطینی قائدوں نے یہ کہتے ہو ئے داؤد کو واپس بھیج دیا : " اگر داؤد واپس اپنے آقا ساؤل کے پاس جاتا ہے تو ہم لوگوں کو اپنا سرکٹوانا پڑیگا !" 20 یہ منسی کے لوگ تھے جو داؤد کے ساتھ اس وقت شامل ہو ئے جب وہ صقلاج گئے : عدنہ ، یوزباد، یدائیل ، میکا ئیل ، یوزباد، ایلیہو اور ضلتی ، وہ سبھی دستہ کے ہزاروں کے قائد تھے جو منسی سے تعلق رکھتے تھے ۔ 21 انہوں نے داؤد کی چھا پہ مار جماعت کے خلاف لڑنے کے لئے مدد کی کیوں کہ وہ سب کے سب بہادر سپا ہی اور فوجی عہدیدار تھے ۔ 22 دن بدن زیادہ سے زیادہ لوگ داؤد کی مدد کے لئے پہنچتے رہے جب تک کہ فوجی چھاؤنی خدا کی چھاؤنی کی طرح بڑی نہ ہو گئی۔ 23 یہ فہرست لڑا ئی کے لئے تیار ہتھیار سے لیس ا ن لوگوں کی ہے جو حبرون میں داؤد کے پا س ساؤل کی بادشا ہت اس کے حوالے کرنے ؤئے ، ٹھیک جیسا کہ خداوند نے کہا تھا ۔ 24 یہوداہ کے خاندانی گروہ سے ۸۰۰,۶ آدمی جنگ کیلئے تیار تھے ۔ وہ بھالے اور ڈھال لئے ہو ئے تھے ۔ 25 شمعون کے خاندانی گروہ سے ۱۰۰,۷ آدمی تھے ۔ وہ بہادر سپا ہی جنگ کیلئے تیار تھے ۔ 26 لا وی کے خاندانی گروہ سے ۶۰۰، ۴آدمی تھے ۔ 27 وہ ہا رون کے خاندان کا قائد یہویدع کو ملا کر اور ان کے ساتھ ۷۰۰ آدمی تھے ۔ 28 اور صدوق بھی ، وہ بہادر نوجوان سپا ہی تھا ۔ اور اس کے ساتھ اس کے خاندان سے بائیس عہدیدار تھے ۔ 29 بنیمین خاندانی گروہ سے ۰۰۰،۳ آدمی تھے ۔ وہ ساؤل کے رشتہ دار تھے اس وقت تک ان کے اکثر آدمی ساؤل خاندان کے وفادار رہے ۔ 30 افرائیم کے خاندانی گروہ سے ۸۰۰,۲۰ آدمی تھے ۔ وہ بہا در سپا ہی تھے ۔ وہ اپنے خاندانوں کے مشہور آدمی تھے ۔ 31 منسی کے آدھے خاندانی گروہ کے ۰۰۰,۸ ۱ آدمی تھے ۔انہیں ان کا نام لے کرجانے کے لئے اور داؤد کو بادشاہ بنانے کیلئے چُنا گیا تھا ۔ 32 اشکار کے خاندان سے ۲۰۰ عقلمندقائدین تھے وہ اسرائیل کے لئے موزوں وقت پر ٹھیک کام کرنا جانتے تھے ۔ان کے رشتہ دار ان کے ساتھ تھے اور ان کے حکم کے تابع تھے ۔ 33 زبولون کے خاندانی گروہ سے۰۰۰,۵۰ تربیت یافتہ آدمی تھے وہ ہر قسم کے ہتھیار کے استعمال میں ما ہر تھے ۔ جو کہ ایک رائے ہو کر آئے تھے ۔ 34 نفتالی کے خاندانی گروہ سے ۰۰۰,۱ آدمی تھے ان کے پاس ۰۰۰,۳۷ آدمی ڈھال اور بھالوں سے لیس تھے ۔ 35 دان کے خاندانی گروہ سے ۶۰۰,۲۸ آدمی جنگ کے لئے تیار تھے ۔ 36 آشر کے خاندانی گروہ سے ۰۰۰,۴۰ تربیت یافتہ سپاہی جنگ کے لئے تیار تھے ۔ 37 دریائے یردن کے مشرقی جانب سے رُوبن ، جاد اور منسّی کے آدھے خاندان سے ۰۰۰,۱۲۰ آدمی تھے جو کہ ہر قسم کے ہتھیار سے لیس تھے ۔ 38 وہ تمام لڑا کے آدمی جنگ کی شکل میں جمع ہو ئے ، وہ حبرون شہر میں داؤد کو سارے اسرائیل کا بادشاہ بنانے کے لئے پوری طرح تہیہ کر کے آئے تھے ۔اسرائیل کے دوسرے لوگ بھی ایک رائے ہو کرداؤد کو بادشاہ بنانے کیلئے آئے ۔ 39 ان لوگوں نے داؤد کے ساتھ حبرون میں تین دن گذارے وہ کھا ئے پئے کیوں کہ ان کے رشتے داروں نے ان کے لئے کھانا بنا یا تھا ۔ 40 یہاں تک کہ ان کے پڑوسی بھی جو کہ اشکار ، زبولون اور نفتالی کے تھے گدھوں پر ، خچروں پر ، اونٹوں پر اور بیلوں پر کھانا لے آئے ۔ وہاں بہت زیادہ آٹا ، انجیر کے ٹکڑے ، کشمش ، مئے ، تیل ، مویشی اور بھیڑ تھے ا س لئے اسرائیل میں خوشی تھی ۔

1 Chronicles 13

1 داؤد نے ان سبھی عہدیداروں سے جو ہزارو ں اور سیکڑوں کے سپہ سالار تھے رابطہ قائم کیا ۔ 2 داؤد نے اسرائیل کی پوری اجلاس سے کہا : " اگر تم محسوس کرتے ہو کہ یہ اچھا ہے اور اگر یہ خداوند ہمارا خدا کی طرف سے ہے تب ہمیں اسرائیل کے ہر علاقے میں رہنے وا لے ہمارے بھا ئیوں کے ساتھ ہی ساتھ کا ہنوں اور ان کے شہروں اور چراگاہوں میں رہنے وا لے لاویوں میں قاصدو ں کو بھیجنے دو ۔تاکہ وہ ہم میں شامل ہو سکیں۔ 3 ہمیں ہمارے خدا کے معاہدہ کے صندوق واپس لا نے دو ۔ کیو نکہ ہم لوگوں کو ساؤل کے دورِ حکومت میں رد کردیا تھا ۔ 4 اور سارے اسرائیل ایسا کرنے کیلئے راضی ہو گئے ۔کیونکہ تمام لوگوں نے خیال کیا تھا کہ ایسا کرنا صحیح ہے ۔" 5 اور اس لئے داؤد نے مصر کو سیحور دریا سے حمات کے شہر تک تمام بنی اسرائیلیوں کو قریت یعریم شہر سے معاہدہ کے صندوق کو لانے کے لئے جمع کیا ۔ 6 داؤد اور سارے اسرائیلی یہوداہ کے بعلہ ( قریت یعریم ) کو خدا کا صندوق، خداوند جو کروبی فرشتوں کے اوپر بیٹھتے ہیں ،واپس لا نے گئے یہ یہی صندوق ہے جسے خداوند کے نام سے پکا را جا تا ہے ۔ 7 ان لوگو ں نے معاہدہ کے صندوق کو ابینداب کے گھر سے ایک نئی گاڑی میں لا یا ۔عزّا اور اخیو گاڑی ہانک رہے تھے ۔ 8 داؤد اور سبھی بنی اسرائیل پورے جوش وخروش کے ساتھ تقریب منا رہے تھے ۔ وہ لوگ گا رہے تھے اور بربط ، ستار ، ڈھول ،مجیرا اور بگل کے ساتھ موسیقی بجا رہے تھے ۔ 9 وہ کیدون کی کھلیان میں آئے گاڑی کھینچنے وا لے بیلو ں کو ٹھو کر لگی عزا نے معاہدہ کے صندوق کو سنبھالنے کے لئے اپنے ہا تھ آگے بڑھا ئے ۔ 10 خداوندعزا پر بہت غصہ ہوا ۔خداوند نے عزا کو مار ڈا لا کیوں کہ اس نے صندو ق کو چھو لیا تھا ۔ اس لئے وہ خدا کے سامنے مر گیا ۔ 11 داؤد غصّہ ہو ئے کیوں کہ خداوند نے اپنا غصہ عزا پر دکھا یا ۔ اس لئے اب تک وہ جگہ " پرض عزّا" سے جانی جا تی ہے ۔ 12 داؤد اس دن خدا سے ڈرگیا ۔ اور اس نے کہا ، "میں معاہدہ کے صندوق کو یہاں اپنے پاس کیسے لا سکتا ہوں؟" 13 اس لئے داؤد نے معاہدہ کے صندوق کو اپنے ساتھ شہر داؤد نہیں لے گیا ۔ اس کے بجائے اس نے معاہدہ کے صندوق کو عوبید ادوم کے گھر پر رکھا ۔ عوبید ادوم جاتی لوگوں میں سے تھا ۔ 14 اس لئے معاہدہ کا صندوق عوبید ادوم کے خاندان کے ساتھ اس کے گھر میں تین مہینے رہا ۔اور خداوند نے عوبید ادوم کے خاندان کو اور اس کے یہاں جو کچھ بھی اس کو فضل عطا کیا ۔

1 Chronicles 14

1 حیرام ، صور شہر کا بادشا ہ داؤد کے پا س خبر رسانوں کو بھیجا ۔ حیرام نے بلوط کے تختے ، سنگتراشوں اور بڑھئی کو داؤد کا گھر بنانے کیلئے بھیجا۔ 2 اس لئے داؤد کو محسوس ہوا کہ خداوند نے اسے اسرائیل کے اوپر بادشاہ قائم کیا ہے کیوں کہ اس نے اپنی سلطنت کو اپنے لوگ ، اسرائیل کے لئے طاقتور بنا یا ۔ 3 داؤد نے یروشلم میں بہت سی عورتوں کے ساتھ شادی کی اور اس کے بہت سے بیٹے اور بیٹیاں ہو ئیں۔ 4 یہ داؤد کی اولاد کے نام ہیں جو یروشلم میں پیدا ہو ئیں' سموع ، سوباب ، ناتن ، سلیمان ، 5 ابحار ، اسوع ، الفلط ، 6 نوحہ ، نفج، یفیعہ ، 7 الیسمع، بعلیدع، الیفلط ۔ 8 فلسطینی لوگوں نے سُنا کہ داؤد کو اسرائیل کابادشاہ کے طور پر مسح کیا گیا ہے ۔ اس لئے تمام فلسطینی لوگ داؤد کی کھوج میں گئے ۔ داؤد نے اس بارے میں سنا اور وہ ان لوگوں کے روبرو ہو نے کے لئے باہر گئے ۔ 9 فلسطینیوں نے رفائیم کی وادی پر دھاوا بو لا ۔ 10 داؤد نے خدا سے پو چھا ، " اگر میں فلسطینی لوگو ں کے خلاف جا ؤں تو کیا تو مجھے انہیں شکست دینے میں مدد کرے گا ؟" تب خدا وند نے داؤد کو جواب دیا ، " جاؤ میں تمہیں فلسطینی لوگوں کو شکست دینے میں مدد کروں گا ۔ 11 اس لئے داؤد اور اس کے آدمی بعل پراضیم کے شہر تک گئے اور وہاں داؤد نے فلسطینی لوگوں کو شکست دی ۔داؤد نے کہا ، " خدا نے میرے ہا تھ سے میرے دشمنوں کو توڑ ڈا لا ویسے ہی جیسے پانی ٹوٹے ہو ئے باندھ سے پھوٹ پڑتا ہے ۔" اس لئے اس جگہ کا نام بعل پراضیم ہے ۔ 12 فلسطینی لوگوں نے ان کے بُتوں کو بعل پراضیم میں چھوڑا ۔داؤد نے اپنے آدمیوں کو حکم دیا کہ وہ ان بتو ں کو جلادے ۔ 13 فلسطینیو ں نے رفائیم کی وادی پر پھر سے دھاوا بو لا ۔ 14 اس لئے داؤد نے پھر خدا سے رہبری کی درخواست کی اور خدا نے ان سے کہا ، " ان پر سیدھا حملہ مت کر و بلکہ ان کے چاروں طرف جا ؤ اور اس طرف سے ان کے پاس بڑھو جہاں بلسان درخت ہو ۔ 15 اور جب تمہا را پہریدار بلسان کے درخت کے چوٹیوں سے بڑھنے کی آواز سنے گا ۔ تو لڑا ئی میں کودجانا ۔ میں تم سے پہلے فلسطینیو ں کو ہرانے جا ؤں گا ۔" 16 داؤد نے وہی کیا جیسا کہ خدا نے حکم دیا اور ان لوگوں نے فلسطینیو ں کو جبعون سے جزرتک شکست دی ۔ 17 اس طرح سے داؤد تمام ملکوں میں مشہور ہوا ۔ خداوند نے تمام قوموں کو اس سے ڈرادیا ۔

1 Chronicles 15

1 داؤد نے شہر داؤد میں اپنے لئے ایک محل بنوایا اور اس نے معاہدہ کے صندوق کے لئے ایک جگہ بنا ئی ۔اور اس کے لئے ایک خیمہ ڈا لا ۔ 2 تب داؤد نے کہا ، " صرف لاوی لوگو ں کو معاہدہ کے صندوق کو لے جانے کی اجازت ہے ۔ خداوند نے انہیں معاہدہ کے صندوق کو لے جانے کیلئے اور ہمیشہ خدمت کیلئے چُنا ہے ۔" 3 تب داؤد نے معاہدہ کے صند وق کوجسے اس نے اس کے لئے تیار کی تھی ا س جگہ لے جانے کیلئے سبھی بنی اسرائیلیوں کو یروشلم میں جمع کیا ۔ 4 داؤد نے ہارون اور لاویو ں کی نسلوں کو جمع کیا ۔ 5 قہات کی نسلوں سے اور یل کے ساتھ جو کہ انکا قائد تھا ۱۲۰ لوگ تھے ۔ 6 دوسو بیس لوگ مراری کے خاندانی گروہ سے تھے عسایاہ ان کا قائد تھا ۔ 7 ایک سو تیس لوگ جیر شون کے خاندانی گروہ سے تھے ۔ یو ئیل ان کا قائد تھا ۔ 8 دو سو آدمی الیصفن کے خاندانی گروہ سے تھے ۔سمعیاہ ان کا قائد تھا ۔ 9 اَسّی لوگ جیر شون کے خاندانی گروہ سے تھے الی ایل ان کا قائد تھا ۔ 10 ایک سو بارہ لوگ عزی ایل کے خاندانی گروہ سے تھے عمّینداب ان کا قائد تھا ۔ 11 تب داؤد نے صدوق اور ابی یاتر کا ہنو ں سے کہا کہ وہ ان کے پاس آئیں۔داؤد نے اوری ایل ، عسایاہ ، یوئیل سمعیاہ اور عمّینداب لا ویوں کو بھی اپنے پاس بُلا یا ۔ 12 اس نے ان ے کہا ، " تم لوگ لا وی خاندانو ں کے قائدین ہو اور تمہیں خود کو اور دوسرے لا ویو ں کو مقدّس بنا نا چا ہئے ۔ تب خداوند ، اسرائیل کے خدا کامقدس صندو ق کو اس جگہ پر لا ؤ جسے میں نے اس کے لئے بنا ئی ہے ۔ 13 کیونکہ پہلے ہم لوگ اسے نہیں لے گئے تھے اور ہم لوگ خدا سے نہیں پو چھے تھے کہ اسے کیسے کیا جانا چا ہئے ۔ خداوند ہم لوگوں کا خدا نے ہم لوگوں کو غصّہ دکھا یا تھا ۔" 14 تب کا ہنو ں اور لا ویوں نے اپنے کو پاک کیا جس سے وہ اسرائیل کے خداوند خدا کے صندوق کو لے کر چل سکیں۔ 15 لا ویوں نے بڑے ڈنڈوں کے سہارے معاہدے کے صندو ق کو اپنے کندھوں پر لے آیا جیسا کہ موسیٰ نے خداوند کی ہدایت کے مطابق حکم دیا تھا ۔ 16 داؤد نے لاویوں کے قائدین کو ان کے رشتے داروں سے گلوکاروں کو بلند آواز اور خوشی کے ساتھ موسیقی کے آلات ستار ، بربط اور مجیرا کا استعمال کرکے گانے کیلئے بحال کرنے کیلئے کہا ۔ 17 اس لئے لا ویوں نے یو ئیل کے بیٹے ہیمان اور اس کے رشتے داروں سے برکیاہ کے بیٹے آسف ، اور ان کے رشتے داروں سے مراری کی نسلیں اور قوسیاہ کا بیٹا ایتان ، 18 اور ان لوگوں کے ساتھ ان کے رشتے داروں سے جو کہ ان کے مددگار تھے : زکریاہ یعزی ایل ، شمیر اموت ، یحی ایل ، عنّی ، الیاب ، بنایاہ ، معسیاہ ، متنیاہ ، الیفلہو ، مقنیاہ ، عوبید ادوم اور یعی ایل ۔ 19 گلو کار ہیمان ، آسف ، اور ایتان کانسہ کے مجیرے بجارہے تھے ۔ 20 زکریاہ یعز ی ایل ، شمیرا موت ، یحی ایل ، عنّی ، الیاب ، معسیاہ اور بنایاہ کو علاموت کے مطابق ستار بجانے تھے ۔ 21 متنیاہ ، الیفلہو، مقنیاہ ، عوبید ادوم ، یعی ایل اور عزریاہ کو ستارا شمنیت کے حکم کے مطابق بجانا تھا ۔ وہ لوگ موسیقی کا رو ں کو پدایت دے رہے تھے ۔ 22 لاوی گلوکارو ں کا قائد کنانیاہ گانے میں ہدایت کار تھے کیو ں کہ وہ گانے میں بہت مہارت رکھتا تھا ۔ 23 برکیاہ اور القانہ معاہدہ کے صندوق کے پہریداروں میں سے دو تھے ۔ 24 کا ہن شیبا نیاہ ، یہوسفط ، نتنی ایل ، عماسی ، زکریاہ ، بنایاہ اور الیعزر کا کا م معا ہدہ کے صندوق کے سامنے چلتے ہو ئے بگل بجانا تھا ۔ ۔عوبید ادوم اور یحی معاہدہ کے صندو ق کے دوسرے محافظ تھے ۔ 25 داؤد ، اسرائیل کے بزرگ ( قائدین ) اور ہزا روں کے سپہ سالا ر خداوند کے معاہدہ کا صندوق لینے گئے ۔ وہ اسے عوبید ادوم کے گھر سے خوشی میں باہر لا ئے ۔ 26 خدا نے لاویوں کی مدد کی جو خداوند کے معاہدہ کے صندو ق کو لے کر چل رہے تھے ۔انہوں نے سات بیلیوں اور سات مینڈھوں کا نذرانہ پیش کیا ۔ 27 داؤد عمدہ کتانی چغّہ پہنے ہو ئے تھے ، گلوکار اور کنانیاہ جو کہ گانے اور موسیقی کا نگراں کار تھا وہ بھی کتانی ایفود پہنے ہو ئے تھے ۔ 28 اس طرح سبھی بنی اسرائیل خداوند کے معاہدہ کے صندوق کو چلاّنے کی آواز ، مینڈھے کے سینگ کی آواز ، بگل اور مجیرے کی آواز کے ساتھ بر بط اور ستار بجاکر لے آئے ۔ 29 جب معاہدہ کا صندوق شہر داؤد میں پہنچا توساؤل کی بیٹی میکل نے کھڑ کی سے جھانک کر دیکھی ۔اس نے بادشاہ داؤد کو ناچتے اور جشن مناتے ہو ئے دیکھی اور اس نے اس کے تئیں میں اپنی ساری عزت واحترام کھو دی ۔

1 Chronicles 16

1 وہ لوگ معاہدہ کا صندوق لے آئے ۔ اور اسے اس خیمہ کے اندر رکھا جسے داؤد نے اس کے لئے تیار کیا تھا ۔تب انہوں نے خدا کے سامنے جلانے اور ہمدردی کے نذرانے پیش کئے ۔ 2 ہمدردی اور جلانے کے نذرانے کی قربانیاں ختم ہونے کے بعد داؤد نے خداوند کے نام پر لوگو ں کو دعا ئیں دی۔ 3 پھر اس نے ہر ایک ا سرائیلی مرد اور عورت کو ایک رو ٹی، ایک ایک کھجور کا کیک اور کشمش دیا ۔ 4 تب اس نے خداوند کے معاہدہ کے صندوق کے سامنے خدمت کے لئے کچھ لا ویو ں کو چُنا : اعلان کرنے کیلئے ، شکر ادا کرنے کیلئے اور خداوند اسرائیل کے خدا کی حمد کرنے کے لئے ۔ 5 آسف قائد تھا اور زکریاہ اس کا مددگار تھا ۔ دوسرے لا وی عزی ایل ، شمیرا موت ، یحی ایل ، متیتیاہ ، الیاب ، بنایا ہ ، عوبید ادوم اور یعی ایل تھے ۔ ان لوگو ں کا کام بر بط اور ستار بجانے کا تھا جبکہ آسف کا مجیرا بجانے کا کام تھا ۔ 6 کا ہن یحزی ایل کا کام بنا یا ہ اور ہمیشہ خداوند کے صندوق کے سامنے بگل بجانے کا تھا ۔ 7 اس دن داؤد نے آسف اور اس کے ساتھیوں کو پہلی دفعہ حکم دیا کہ وہ خداوند کا شکر ادا کرے ۔ 8 خداوند کا شکر ادا کرو،اس کے نام کا اعلان کرو ، قوموں کے درمیا ن اس کے کارناموں کا ذکر کرو ۔ 9 خداوند کے لئے گیت گا ؤ ، خداوند کی حمد کے ترانے گا ؤ ۔ ا س کے تمام معجزات کے متعلق کہو ۔ 10 خداوند کے مقدس نام پر فخر کرو ان سبھوں کو جو خداوند کو تلاش کرتا ہے خوشیاں منانے دو ! 11 خداوند اور اس کی طاقت کی تلاش کرو ہمیشہ اس کے رحم و کرم میں رہنے کی خواہش کرو ۔ 12 ان عجیب و غریب کا موں کو اس کے معجزے اور اس کے فیصلوں کو یاد کرو جو اس نے کیا ہے ۔ 13 اسرائیل کی اولادیں اس کی خادم ہیں۔ یعقوب کی نسلیں اس کے چُنے ہو ئے لوگ ہیں ! 14 خداوند ہمارا خداہے ۔اس کے فیصلے پو ری زمین پر لا گو ہے ۔ 15 اس کے معاہدوں کو ہمیشہ یادرکھو ۔ اس وعدہ کو جو اس نے ہزاروں نا اہلوں سے کئے تھے ۔ 16 یہ وہ معاہدہ ہے جسے خداوند نے ابراہیم سے کیا تھا ۔ وہ وعدہ جسے اسنے اسحاق سے کیا تھا ۔ 17 اس نے اسے یعقوب کے لئے قانون کے طور پر اور اسرائیل کے لئے معاہدہ کے طور پر ہمیشہ کیلئے قائم کیا ۔ 18 خداوند نے اسرائیل سے کہا تھا ، "میں کنعان کا ملک تجھے دو ں گا وعدہ کی ہو ئی زمین تمہا ری ہو گی ۔ " 19 جب وہ لوگ تعدا د میں تھوڑے تھے ، غیر اہم تھے اور ملک میں اجنبی تھے ؟ 20 وہ ایک ملک سے دوسرے ملک کو بھٹکتے تھے ۔ وہ ایک بادشاہت سے دوسری باد شاہت کو گئے ۔ 21 لیکن خداوند نے کسی کو انہیں چوٹ پہنچا نے نہ دیا ۔ خداوند نے بادشا ہوں کو انلوگوں کے لئے خبر دار کیا : 22 " میرے چُنے ہو ئے کو چوٹ نہ پہنچا ؤ۔میرے نبیوں کو چوٹ نہ پہنچا ؤ۔" 23 خداوند کے بارے میں ساری زمین پر گیت گا ؤ! ہر روز اپنی نجات کی خوش خبری کا اعلان کرو ۔ 24 اس کے جلا ل کا اعلان قوموں کے درمیان کرو اور اس کے معجزاتی کاموں کے بارے میں سبھی لوگوں کو کہو ۔ 25 خداوند عظیم ہے اور سب سے زیادہ حمد کے لا ئق ہے ۔اور دوسرے تمام خدا ؤں سے زیادہ مہیب ہے ۔ 26 کیوں ؟ کیونکہ تمام دنیا وی خدا صرف بے قیمت مجسمے ہیں لیکن خداوندنے آسمانوں کو بنا یا ۔ 27 شان وشوکت اور جا ہ و جلال اسے گھیرے ہو ئے ہیں ۔ 28 قوموں کے سبھی خاندانوں کی تمجید کرو ، اس کی جلال اور قدرت کی تمجید کرو ۔ 29 خداوند کے پُر جلال نام کی تمجید کرو ۔ نذرانہ پیش کرو اور اس کے گھر میں آؤ ۔اس کے مقدس آ رائش میں اس کی پرستش کرو ۔ 30 اے روئے زمین کے تمام لوگو اس کے آگے کانپو، سچ مچ میں زمین مضبوطی سے قائم ہے اسے ہلا ئی نہیں جا سکتی ہے ۔ 31 آسمانوں کو خوشی منانے دو ۔زمین کو خوش ہو نے دو ۔انہیں قوموں کے درمیان اعلان کرنے دو ، "خداوند بادشا ہ ہے !" 32 سمندر اور اس میں بھری ہو ئی ساری چیزوں کو گرجنے دو ۔ بیرون شہر اور اس کی ساری چیزوں کو خو شی منانے دو ! 33 تب خداوند کے سامنے جنگل کے درخت خوشی سے گا ئیں گے کیوں کہ وہ دنیا کا فیصلہ کرنے کیلئے آئے گا ۔ 34 خداوند کا شکر ادا کرو کیو نکہ وہ اچھا ہے اس کا پیار ہمیشہ ہمیشہ رہے گا ۔ 35 اسے کہو :" خدا ہم لوگوں کا نجات دہندہ ہم لوگوں کو بچا !ہم لوگو ں کو جمع کر اور ان قوموں سے ہم لوگو ں کو آزاد کر ۔تا کہ ہم لوگ تمہا رے مقد س نام کا شکر ادا کر سکتے ہیں ۔ تا کہ ہم لوگ فخر سے لوگو ں کو کہہ سکیں کہ تمہا ری تعریف کی جا ئے گی ۔" 36 اسرائیل کے خداوند خدا کی ہمیشہ ازل سے ابد تک تعریف ہو ۔ تب تمام لوگو ں نے کہا ، "آمین" اور خداوند کی حمد کی۔ 37 تب داؤد نے آسف اور اس کے ساتھیوں کو وہاں خداوند کے معاہدہ کے صندو ق کے سامنے چھوڑدیا تا کہ دن بدن کے اصولوں کے تحت صندوق کے سامنے ہمیشہ خدمت کریں۔ 38 اور اس نے عوبید ادوم اور اپنے ۶۸ ساتھیوں کو چھوڑ دیا ۔ عوبید ادوم جو کہ یدوتون کا بیٹا تھا اور ہوسع دربان تھے ۔ 39 داؤد نے کا ہن صدوق اور اس کے ساتھی کا ہنوں کو جبعون کے اونچے مقام پر خداوند کے خیمہ میں خدمت کرنے کے لئے چھوڑا ۔ 40 خداوند کی شریعت میں جو لکھا تھا جو کہ اس نے اسرائیلیوں کو دیا تھا ا س کے مطابق جلانے کے نذرانہ کی قربان گا ہ پر خداوند کے لئے جلانے کا نذرانہ صبح و شام روزانہ پیش کئے ۔ 41 " ان لوگوں کے ساتھ ہیمان ، یدوتون اور دوسرے لوگ تھے جو کہ نام بنام خداوند کا شکر ادا کرنے کیلئے چُنے گئے تھے کیو ں کہ ا س کا پیار ہمیشہ رہے گا ۔ 42 "ہیمان اور یدوتون بھی بگل اور مجیرا اور دوسرے موسیقی کے آلات کے ذمّے دار تھے جس کا کہ حمد کا ترانہ گانے میں استعمال کیا جا تا تھا ۔ یدوتون کا بیٹا پھاٹکوں کی پہریداری کرتے تھے ۔ 43 عید کے بعد تمام لوگ ا س جگہ سے چلے گئے ہر ایک آدمی اپنے اپنے گھر چلے گئے اور داؤد بھی اپنے خاندان کو دُعا دینے کے لئے گھر گئے ۔

1 Chronicles 17

1 جب داؤد اپنا گھر واپس آئے تو اس نے ناتن نبی سے کہا ، " دیکھو میں دیودار کی لکڑی سے بنے ہو ئے گھر میں رہ رہا ہوں لیکن خداوند کے معاہدہ کا صندوق خیمہ میں رکھا گیا ہے ۔ " 2 ناتن نے داؤد کو جوا ب دیا ، " تم جو کچھ کرنا چا ہتے ہو اسے کرو ۔ خدا تمہا رے ساتھ ہے ۔" 3 لیکن اس رات خدا کا کلام ناتن کو ملا ۔خدا نے کہا ، 4 " جا ؤ ، میرے خادم داؤد سے کہو : خداوند کہتا ہے ، ' تم وہ نہیں ہو جو میرے رہنے کے لئے گھر بنا ؤ گے ۔ 5 جب سے میں اسرائیل کو مصر سے باہر لا یا تب سے آج تک میں گھر میں نہیں رہا ہوں۔ میں ایک خیمہ سے دوسری خیمہ میں ایک پناہ گاہ سے دوسری پنا ہ گاہ تک گھومتا رہا ہوں۔اس پورے وقت میں جب میں بنی اسرائیلیوں کے ساتھ گھومتا رہتا تھا تو کیا میں نے اسرائیل کے کسی بھی قائد سے جسے کہ میں نے اپنے لوگوں کا چرواہے ہو نے کا حکم دیا تھا کبھی بھی کہا تھا : " تم نے میرے لئے دیودار کی لکڑی سے گھر کیوں نہیں بنا یا ؟' 6 7 " اب تم میرے خادم داؤد سے کہو : خداوند قادر مطلق تم سے کہتا ہے ، 'میں نے تم کو بھیڑوں کے چرنے کے میدان سے لیا اور میرے بنی اسرائیلیوں کا حکمراں بنا یا ۔" 8 تم جہاں بھی گئے میں تمہا رے ساتھ تھا میں نے تمہا رے سامنے تمہا رے سبھی دشمنوں کو کا ٹ ڈا لا ۔ اب میں تمہیں زمین پر سب سے عظیم آدمیوں کی طرح مشہور کرو ں گا ۔ 9 اور میں اپنے بنی اسرائیلیوں کو ایک جگہ دوں گا ۔ اور میں ان لوگوں کو وہاں پر بسا ؤں گا ۔ وہ لوگ وہاں رہیں گے اور وہ لوگ اور مزید پریشان نہیں کئے جا ئیں گے ۔ اور اب سے شریر لوگ ان لوگوں پر ظلم نہیں ڈھائیں گے جیسا کہ پہلے لوگ کئے تھے ۔ 10 اس وقت سے جب میں نے اپنے بنی اسرائیلیوں کو اوپر قائدین بحال کیا ۔میں تمہا رے تمام دشمنوں کو بھی ہراؤں گا ۔میں تم سے کہتا ہوں ، " خداوند تمہا رے لئے ایک گھر بنا ئے گا ۔ 11 جب تم مرو گے اور اپنے آ باؤاجداد سے جا ملو گے میں تمہارے بچوں کو تمہا ری جگہ لینے کے لئے پالوں گا ۔ نیا بادشا ہ تمہا رے بیٹوں میں سے ایک ہو گا اور میں اسکی بادشا ہت کو عظیم طاقتور بنا ؤں گا ۔ 12 تمہا را بیٹا میرے لئے ایک گھر بنا ئے گا ۔ میں اس کے تخت کو ہمیشہ کیلئے قائم کروں گا ۔ 13 میں اس کا باپ بنوں گا اور وہ میرا بیٹا ہو گا ۔ اور میں اپنا پیار ا س سے نہیں چھینوں گا جیسا کہ میں نے ساؤل سے چھین لیا تھا جو کہ تم سے پہلے بادشا ہ تھا ۔ 14 اور میں اسے ہمیشہ کیلئے اپنے گھر اور بادشا ہت کا محافظ بنا ؤں گا ۔ اس کی بادشا ہت ہمیشہ چلتی رہے گی ۔" 15 ناتن نے اس رویا کے بارے میں تمام چیزوں کو داؤد سے کہا جو خدا نے کہا تھا ۔ 16 تب داؤد مقدس خیمہ میں گیا ، خداوند کے سامنے بیٹھا اور کہا ، " اے خداوند خدا میں کون ہوں اور میرا خاندان کیا ہے کہ تم نے میرے لئے اتنا کچھ کیا ہے ؟ " 17 ان باتوں کے علاوہ تو مجھے معلوم کرا کہ مستقبل میں میرے خاندان پر کیا ہو گا تو نے میرے ساتھ ایسا برتاؤ کیا ہے جیسے کہ میں بہت اہم آدمی تھا ۔ 18 تمہا رے لئے داؤد اور کیا کر سکتا ہے کہ تمہیں اپنے نوکر کی تعظیم کرنی چا ہئے ؟ تم اپنے نوکروں کو جانتے ہو ! 19 اے خداوند! تم نے اپنے نو کروں کی خاطر یہ عظیم کار نامے کئے اور اپنی خواہش کے مطابق یہ سب عظیم کار نامہ ظا ہر کر رہے ہو ۔ 20 اے خدا وند ! ان ساری چیزوں کی بنیاد پر جسے ہم لوگوں نے سنا ہے ۔ تم جیسا اور کو ئی نہیں ہے تیرے علاوہ اور کو ئی خدا نہیں ہے ۔ 21 کیا تیری بنی اسرا ئیلیوں جیسی کو ئی اور قوم ہے ؟ صرف اسرائیل ہی زمین پر وہ قوم ہے جسے خدا نے اپنا لوگ بنانے کے لئے چھڑا نے گیا ۔ تو نے اپنی شہرت ، عظیم اور مہیب کارناموں کے لئے قائم کی ۔ تم نے دوسری قوموں کو اپنے ان لوگوں کے سامنے باہر ہانک دیا جسے تو نے مصر سے باہرنکال لا یا تھا ۔ 22 تو نے اسرائیل کو ہمیشہ کے لئے اپنا لو گ بنا یا اور اے خداوند تو ان کا خدا ہو گیا ۔ 23 " اور اب اے خداوند وہ باتیں جو تو نے اپنے خادم اور اس کے خاندان کے لئے کہے تھے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے سچ ہو ، اور تو نے جیسا وعدہ کیا ہے کاش تو ویسا ہی کرے ۔ 24 اپنے وعدہ کو پو را کر تا کہ لوگ تیرے نام کی ہمیشہ تعظیم کریں ۔ یہ کہتے ہو ئے ، ' خداوند قادر مطلق اسرائیل کا خدا ہے !کاش تمہا را خادم داؤد کا گھر تمہا رے سامنے قائم ہو ۔ 25 " تو میرے خدا ، اپنے خادم مجھ سے تو میرے خاندان کو ایک بادشا ہو ں کا خاندان بنا ئے گا ۔اسی لئے میں تمہا را خادم تمہا ری عبادت کرنے کا حوصلہ رکھتا ہوں۔ 26 اے خداوند!تو خدا ہے تو نے اپنے خادم میرے لئے ان چیزوں کو کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔ 27 اب تو اپنے خادم کے خاندان کو فضل عطا کر کے خوش ہو تا کہ وہ لوگ تیرے حضور ہمیشہ ہمیشہ خدمت کر سکے ۔کیوں کہ اے خداوند تو اسے فضل عطا کیا ہے اور ہمیشہ اس پر تیرا فضل ہو تا رہے گا ۔ "

1 Chronicles 18

1 بعد میں دا ؤد نے فلسطینی لوگوں پر حملہ کیا ۔ اس نے ان کو شکست دی ۔اور جا ت شہر اور اس کے اطراف کے شہرو ں کو فلسطینی لوگوں سے لے لیا ۔ 2 تب داؤد نے ملک مو آب کو شکست دی اور موآبی لوگ داؤد کے غلام بن گئے اور اس کو خراج عقیدت پیش کئے ۔ 3 داؤد ہدد عزر کی فوج کے خلاف بھی لڑا ۔ ہدد عزر ضوباہ کا بادشاہ تھا ۔ داؤد اس کی فوج کے خلاف مسلسل حمات شہر تک لڑا ۔ داؤد نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ ہدد عزر اپنی حکو مت کو دریائے فرات تک پھیلانا چاہتا تھا ۔ 4 داؤد نے ہدد عزر کی فوج سے ایک ہزار رتھ ،سات ہزار رتھ بان لے لیا اور بیس ہزار پیدل سپاہیوں پر قبضہ کر لیا ۔ لیکن داؤد نے ایک سو رتھوں کے گھو ڑوں کو چھو ڑ کر سبھی گھوڑوں کو لنگڑا لولا کر دیا ۔ 5 ارامی لوگ دمشق شہر سے ضوباہ کا بادشاہ ہدد عزر کی مدد کر نے کے لئے آئے ۔ داؤد نے بائیس ہزار ارامی سپا ہیوں کو مار ڈا لا ۔ 6 تب داؤد نے دمشق شہر میں محافظ دستہ رکھے ۔ ارامی لوگ داؤد کے غلام بن گئے اور اس کو خراج عقیدت پیش کئے ۔ خدا وند نے داؤد کو جہاں بھی وہ گیا فتح دی ۔ 7 داؤد نے ہدد عزر کے سپہ سالار سونے کی ڈھا لیں لے لئے اور انہیں یروشلم لے آئے ۔ 8 داؤد نے طبحت اور کُون کے شہروں سے زیادہ کانسے لیا جو کہ ہدد عزر کا تھا ۔ بعد میں سلیمان نے اس کانسے کا استعمال کانسہ کا حوض ، کانسہ کا ستون اور کانسہ کا برتن بنانے میں کیا ۔ 9 تو عو جو کہ حمات کا بادشاہ تھا اس نے سنا کہ داؤد نے ضوباہ کے بادشاہ ہدد عزر کی پوری فوج کو شکست دے دی ہے ۔ 10 اس لئے تو عو نے اپنے بیٹے ہدو رم کو بادشاہ داؤد کے پاس اس کا خیر مقدم اور اسے مبارک باد دینے کے لئے بھیجا ۔ کیوں کہ اس نے ہدد عزر کے ساتھ لڑا اور اسے شکست دی تھی ۔ اور جیسا کہ توعو بھی ہدد عزر سے جنگ کی تھی ۔ ہدورم سونے ، چاندی اور کانسے سے بنے ہو ئے ہر قسم کے تحفے لا ئے ۔ 11 داؤد بادشاہ نے ان سب چیزوں کو ان سونے اور چاندی کے ساتھ جو اس نے اور قوموں یعنی ادومی ، موآبی ، عمّونی ، فلسطینی اور عمالیقی لوگوں سے حاصل کیا تھا خدا وند کو وقف کر دیا ۔ 12 ضرویاہ کے بیٹے ابی شئے نے نمک کی وادی میں ۰۰۰,۱۸ ادومی لوگوں کو مارڈا لا ۔ 13 اور اس نے ادوم میں محافظ دستہ رکھا اور سارے ادومی داؤد کے غلام بن گئے ۔ اس طرح سے داؤد جہاں کہیں بھی گئے خدا وند نے اسے فتح دی ۔ 14 داؤد سارے اسرائیل کا بادشاہ تھا اس نے وہی کیا جو اس کے تمام لوگوں کے لئے صحیح اور منصفانہ تھا ۔ 15 ضرویاہ کا بیٹا یوآب داؤد کی فوج کا سپہ سالار تھا ۔ اخیلود کا بیٹا یہو سفط معتمد تھا ۔ 16 اخیطوب کا بیٹا صدوق اور ابی یاتر کا بیٹا ابی ملک کاہن تھے ۔ شو شا منشی تھا ۔ 17 یہو یدع کا بیٹا بنایاہ کریتوں اور فلیتی لوگوں کی رہنمائی کا ذمہ دار تھا ۔ داؤد کے بیٹے اہم عہدیدار تھے وہ بادشاہ کی طرف خدمت گار تھے ۔

1 Chronicles 19

1 بعد میں ایسا ہوا کہ عمونی لوگوں کا بادشاہ ناحس مر گیا اور اس کا بیٹا نئے بادشاہ کے طور پر اس کا جانشین ہوا ۔ 2 تب داؤد نے کہا ، " میں ناحس کے بیٹے حنون کے ساتھ وفادار رہونگا کیو نکہ اس کا باپ میرا وفادار تھا ۔" اس لئے داؤد نے قاصدوں کو حنون کے پاس اس کے باپ کی موت پر تعزیتی پیغام دینے کے لئے بھیجا ۔جب داؤد کے آدمی تعزیتی پیغام لے کر حنون کے پاس عمونیوں کی سرزمین پر پہنچے تو ، 3 عمونی قائدین نے حنو ن سے کہا ، " کیا تم سچ مچ میں یہ سوچتے ہو کہ داؤد نے اپنے آدمیوں کو تیرے باپ کی عزت و احترام میں تجھے تعزیتی پیغام دینے کے لئے بھیجا ہے ؟ کیا تم نہیں سوچتے ہو کہ ان کے خادم کھوج کرنے اور جا سوسی کرنے کے لئے آیا ہے تا کہ وہ لوگ ملک کو بر باد کر سکے ؟" 4 اس لئے حنون نے داؤد کے خادموں کو قیدی بنا یا اور ان کی ڈاڑھی منڈوا دی ۔ حنون نے ان کے لباس کو کمر تک کتر وا دیا پھر اس نے انہیں روانہ کر دیا ۔ 5 داؤد کو ان لوگوں کے بارے میں خبر دی گئی تھی اور ان لوگوں سے ملنے کے لئے قاصد بھیجا کیو ں کہ وہ بہت زیادہ شرمندہ تھے ۔ اور اس لئے بادشا ہ نے انہیں یہ خبر بھیجا : " یریحو میں تب تک رہو جب تک تمہا ری ڈاڑھی بڑھ نہ جا ئے اسکے بعد ہی لوٹ آنا ۔" 6 جب عمونی لوگوں نے یہ محسوس کیا کہ وہ لوگ داؤد کو بہت زیادہ رنجیدہ کیا ہے ۔ تو ان لوگو ں نے ارام نہریم ، ارام معکہ اور ضوباہ سے ۰۰۰,۷۵ پاؤنڈ چاندی کا استعمال رتھوں اور رتھ بانوں کے لئے کیا ۔ 7 ان لوگوں نے ۳۲۰۰۰ رتھو ں اور معکہ کے بادشا ہ اور اس کی فو جوں کو کرائے پر لیا جو کہ آئے اور میدبا کے نزدیک خیمہ زن ہو گئے ۔ عمونی لوگ اپنے شہروں سے جمع ہو ئے اور جنگ کے لئے آئے ۔ 8 داؤد نے سنا کہ عمونی لوگ جنگ کے لئے تیار ہو رہے ہیں اس لئے اس نے یو آب اور اسرائیل کی پو ری فوج کو عمونی لوگو ں سے جنگ کرنے کے لئے بھیجا ۔ 9 عمونی لوگ باہر آئے اور شہر کے پھاٹک کے پاس صف آرا ہو ئے ۔ جو بادشا ہ مدد کے لئے آئے تھے وہ کھلے میدان میں خود ہی کھڑے تھے ۔ 10 یو آب نے دیکھا کہ اس کے خلاف لڑنے وا لی فوج کے دو گروہ تھے ۔ ایک گروہ اس کے سامنے تھا اور دوسرا گروہ اس کے پیچھے ۔ اس لئے یو آب نے اسرائیل کے بہترین جنگجوؤں میں سے کچھ کو چُن لیا ۔ اس نے ان کو باہر ارام کی فوج سے لڑنے کے لئے بھیجا ۔ 11 یو آب نے بقیہ اسرائیلی فوج کو اپنے بھا ئی ابیشے کی سپہ سالاری میں رکھا ۔ وہ سپا ہی باہر عمونی فوج سے لڑنے کے لئے صف آرا ہو ئے ۔ 12 یو آب نے ابیشے سے کہا ، " اگر ارامی مجھے ہرا رہے ہو ں تو تمہیں میری مدد کرنی چا ہئے ۔ لیکن اگر عمونی تجھے ہرا رہے ہو ں تب میں تمہا ری مدد کروں گا ۔ 13 ہمیں اپنے لوگوں اور اپنے خدا کے شہروں کے لئے بہادر اور طاقتور بننے دو ۔ اور خداوند وہ کرے گا جو اس کی نظر میں اچھا ہے ۔" 14 یوآب اور اسکے ما تحت کا دستہ ارامیوں سے لڑ نے کے لئے آگے بڑھے اور ان لوگوں کو بھگا دیئے ۔ 15 جب عمّونی نے دیکھا کہ ارام کی فوج بھا گ گئی اور وہ لوگ بھی ابیشے کے بھا ئی کے سامنے سے بھا گ گئے ۔ اور اس لئے عمّونی اپنے شہروں کو چلے گئے اور یوآب یروشلم کو واپس ہو گیا ۔ 16 جب ارام کے قائدین نے دیکھا کہ اسرائیل نے انہیں شکست دی ہے تو انہوں نے خبر رسانوں کو ارامی لوگوں سے مدد لینے بھیجا جو دریائے فرات کے مشرق میں رہتے تھے ۔ ہدد عزر کی فوج کا سپہ سالار سوفک نے ان لوگوں کی رہنمائی کی ۔ 17 جب داؤد اسکے بارے میں سنا تو اس نے اسرائیلیوں کو یردن ندی کے پار جمع کیا اور ان لوگوں کی طرف آگے بڑھا یا ۔ اس نے اپنے دستوں کو ارامیوں کے خلاف لڑ نے کے لئے صف آرائی کروایا اور وہ لوگ ان کے خلاف لڑے ۔ 18 ارامی اسرائیلیوں سے بھا گ گئے ۔ داؤد اور اسرائیلیوں نے ۰۰۰,۷ رتھ بان اور ۰۰۰,۴۰ ارامی فوجوں کو مار ڈا لا ۔ اور انہوں نے انکے سپہ سالار سوفک کو بھی مار ڈا لا ۔ 19 جب ہدد عزر کے عہدیدا روں نے دیکھا کہ اسرائیل نے انہیں شکست دے دی ہے ، انہوں نے داؤد کے ساتھ صلح کر لی ۔ وہ داؤد کی رعایا بن گئے اس لئے ارامیوں نے عمّونی لوگوں کو پھر سے مدد کر نے سے انکار کردی ۔

1 Chronicles 20

1 موسم بہار میں ، جب بادشاہ نے لڑا ئی شروع کردی تو یوآب فوج کو باہر لے گیا ۔ اس نے عمّون کی زمین کو برباد کر دی اور ربّہ جا کر اس کی گھیرا بندی کر لئے اور جب داؤد یروشلم میں ہی ٹھہر گئے تھے ، تو یوآب نے ربّہ پر حملہ کیا اور اسے خاک میں ملا دیا ۔ 2 داؤد نے انکے بادشاہ کے سر سے تاج اتار لیا ۔ اس تاج کا وزن تقریباً ۷۵ پاؤنڈ تھا ۔ تاج میں بیش قیمتی پتھر جڑے تھے ۔ تاج کو داؤد کے سر پر رکھا گیا ۔ داؤد نے شہر سے بہت ساری مال غنیمت بھی لے گئے ۔ 3 داؤد ربّہ کے لوگوں کو ساتھ لایا اور انہیں آرے لوہے کے کُدال اور کلہاڑی سے کام کرنے پر مجبور کیا ۔ داؤد نے عمّونی لوگوں کے تمام شہروں کے ساتھ یہی بر تاؤ کیا ۔ تب داؤد اور تمام فوج یروشلم کو واپس ہوگئی ۔ 4 بعد میں بنی اسرائیلیوں کی جنگ جزر شہر میں فلسطینیوں کے ساتھ ہوئی ۔ اس وقت حوسا کے سبکی نے سفّی کو مار ڈا لا ۔ سفّی رفائی لوگوں کی نسلوں میں سے ایک تھا اور فلسطینیوں کو ہرا دیا گیا تھا ۔ 5 دوسرے موقع پر بنی اسرائیلیوں کی جنگ پھر سے فلسطینیوں کے خلاف ہوئی تھی ۔ یعیر کے بیٹے الحنان نے جاتی جولیت کے بھا ئی لحمی کو مار ڈا لا ۔ لحمی کا بھا لا کا چھڑ جو لا ہے کے کر گھے کی طرح تھا ۔ 6 بعد میں اسرائیلیوں نے جات شہر کے پاس فلسطینیوں سے دوسری جنگ کی ۔ اس شہر میں ایک بڑا قد آور آدمی تھا اس کے ہاتھوں اور پیروں میں چوبیس انگلیاں تھیں ۔ یعنی اس آدمی کے ہر ہاتھ میں چھ چھ انگلیاں اور ہر پیر میں بھی چھ چھ انگلیاں تھیں ۔ وہ بھی رفائی نسلوں سے تھا ۔ 7 اس لئے جب اس نے اسرائیل کا مذاق اُڑایا تو سمعی کا بیٹا یونتن نے اس کو مار ڈا لا ۔ سمعی داؤد کا بھا ئی تھا ۔ 8 وہ سب فلسطینی آدمی رفا کے بیٹے تھے جو جات شہر کے تھے ۔ داؤد اور اس کے خادموں نے ان بہادروں کو مار ڈا لا ۔

1 Chronicles 21

1 شیطان بنی اسرائیلیوں کے خلاف تھا ۔ اس نے داؤد کو بنی اسرائیلیوں کی گنتی کرنے کی ہمت بندھا ئی ۔ 2 اس لئے داؤد نے یوآب سے اور لوگوں کے قائدین سے کہا ، " جاؤ اور سبھی بنی اسرائیلیوں کی گنتی کرو ۔" ملک میں ہر ایک کی گنتی کرو ۔ بیر سبع سے لیکر دان شہر تک ۔ پھر مجھے کہو تاکہ مجھے معلوم ہوگا کہ وہاں کتنے لوگ ہیں ۔" 3 لیکن یوآب نے جواب دیا ، " خدا وند اپنے لوگوں کو سو گنا بڑھا ئے ! میرے خدا وند اور بادشاہ کیا وہ سارے میرے خدا وند کے خادم نہیں ہیں ؟ میرا خدا وند یہ کیوں کرنا چاہتا ہے ؟ کیا وہ اسرائیل کو قصوروار نہیں بنا رہا ہے ؟" 4 لیکن بادشاہ داؤد کی ضد تھی ۔ یوآب کو وہ کرنا پڑا جو بادشاہ نے کہا اس لئے یوآب گیا اور تمام ملک اسرائیل میں گنتی کرتا ہوا گھو متا رہا پھر یوآب یروشلم واپس ہوا 5 داؤد کو بتایا کہ کتنے آدمی تھے اِسرائیل میں گیارہ لا کھ مرد تھے جو تلوار کا استعمال کر سکتے تھے ۔ اور تلوار کا استعمال کرنے والے ۰۰۰,۴۷۰ مرد یہوداہ میں تھے ۔ 6 یوآب نے لاوی اور بنیمین کے قبیلوں کی گنتی نہیں کی کیوں کہ وہ بادشاہ داؤد کے حکموں کو پسند نہیں کرتا تھا ۔ 7 خدا کی نظر میں داؤد نے یہ برا کام کیا تھا اس لئے خدا نے اسرائیل کو سزا دی ۔ 8 تب داؤد نے خدا سے کہا،" میں نے ان کاموں کو کر کے ایک بڑا گناہ کیا ہے ۔ اب میں دعا کرتا ہوں کہ تو مجھے ، اپنے خادم کے گناہوں کو معاف کر دے کیوں کہ میں بہت بے وقوف ہو چکا ہوں ۔" 9 جاد داؤد کا سیر تھا ۔ خدا وند نے جاد سے کہا ، " جاؤ اور داؤد سے کہو : خدا وند جو کہتا ہے وہ یہ ہے : میں تم کو تین اختیار دے رہا ہوں تمہیں اس میں سے ایک کو چُننا ہوگا ۔ اور میں تم سے ویسا ہی کروں گا ۔" 10 11 تب جاد داؤد کے پاس گیا ۔ اور کہا ، " خدا وند کہتا ہے ، ' اپنا اختیار چنو : یا تو ملک کو تین سال قحط سالی کا سامنا کرنا ہوگا ۔ یا پھر تین مہینے تک تمہارے دُشمن تلوار لیکر تمہارا پیچھا کریں گے یا تین دن تک تمہارے ملک میں اسرائیل میں بھیانک وباء پھیلے گی ۔ اور خدا وند کا فرشتہ لوگوں کو تباہ کرتا ہوا سارے ملک میں جائے گا ۔' اس لئے اب تم فیصلہ کرو کہ مجھے کیا جواب دینا چاہئے جس نے مجھے بھیجا ہے ۔ 12 13 داؤد نے جواب دیا ، " میں بہت بڑی مصیبت میں ہوں لیکن میں خدا وند سے سزاوار ہونا چاہوں گا بجائے انسان سے سزا وار ہونے کے کیوں کہ خدا وند بہت رحم دل ہے ۔" 14 خدا وند نے اسرائیل میں بھیانک وباء بھیجی اور ستّر ہزار لوگ مر گئے ۔ 15 اور خدا نے یروشلم کو تباہ کر نے کے لئے ایک فرشتہ بھیجا ۔ لیکن جب فرشتے نے ایسا کرنا شروع کیا تو خدا وند نے دیکھا اور وہ آفت سے رنجیدہ ہوا ۔ اس نے تباہ کرنے والا فرشتہ کو حکم دیا ، " یہ کافی ہے اپنا ہاتھ نیچے کرو !" خدا وند کا فرشتہ اس وقت یبوسی اروناہ کی کھلیان کے نزدیک کھڑا تھا ۔ 16 داؤد نے نظر اٹھا کر دیکھا کہ خدا وند کا فرشتہ آسمان اور زمین کے بیچ کھڑا ہے ۔ فرشتہ نے اپنی تلوار یروشلم پر کھینچ رکھی تھی ۔ تب داؤداور بزر گ جو کہ ٹا ٹ پہنے ہوئے تھے اوندھے منھ زمین پر گر پڑے ۔ 17 داؤد نے خدا سے کہا ، " کیا وہ میں نہیں تھا جس نے لوگوں کو گننے کا حکم دیا تھا ؟ اس لئے وہ میں ہی ہوں جس نے گناہ اور غلطی کی یہ لوگ جو میرے لئے بھیڑ جیسے ہیں انہوں نے کیا کیا ہے ؟ خدا وند میرے خدا مجھے اور میرے خاندان کو سزا دے لیکن اس بھیانک وبا: کو روک دے جو تیرے آدمیوں کے بیچ ہے ۔" 18 تب خدا وند کے فرشتہ نے جاد سے کہا ، " داؤد سے کہو کہ وہ خدا وند کے لئے یبوسی اروناہ کی کھلیان پر ایک قربان گاہ بنائے ۔" 19 اور اس طرح سے داؤد وہاں گیا جیسا کہ جاد نے خدا وند کے نام پر اسے کہا تھا ۔ 20 جب اروناہ گیہوں مَل رہا تھا تو اس نے پلٹ کر فرشتہ کو دیکھا اروناہ کے چاروں لڑ کے چھپنے کے لئے بھاگ گئے ۔ 21 داؤد اروناہ کے پاس گیا اور جب اروناہ نے داؤد کو دیکھا تو وہ کھلیان سے گیا اور داؤد کے سامنے اپنا سر جھکایا ۔ 22 داؤد نے اروناہ سے کہا ، " تم اپنی کھلیان مجھے پوری قیمت پر دے دو ۔ تب میں وہاں خدا وند کے لئے قربان گاہ بنا سکتا ہوں تا کہ لوگوں کے بیچ وباء رک جائے گی ۔" 23 اروناہ داؤد سے کہا ، " اسے لے لیجئے میرے آقا اور بادشاہ ۔ آپ جو چاہیں کر سکتے ہیں ۔ دیکھئے میں جلانے کی قربانی کے لئے جانور اور جلاون کے طور پر فرش کی لکڑی کے تختوں اور اناج کے نذرانے کے لئے گیہوں بھی دونگا ۔" 24 لیکن بادشاہ داؤد نے اروناہ کو جواب دیا ، " نہیں ! میں تم کو پوری قیمت دونگا ۔ میں کو ئی بھی چیز جو تمہاری ہے نذر پیش نہیں کروں گا یا ایسی کو ئی چیز کی جلانے کی قربانی پیش نہیں کروں گا ۔ جس کی میں نے کوئی قیمت ادا نہیں کی ۔" 25 اس لئے داؤد نے اروناہ کو اس جگہ کے لئے پندرہ پاؤنڈ سونا ادا کیا ۔ 26 اور اس طرح سے داؤد نے خدا وند کے لئے اس جگہ پر ایک قربان گاہ بنائی ۔ اس نے جلانے کا نذرانہ اور ہمدردی کا نذرانہ پیش کیا ۔ تب داؤد نے خدا وند سے یہ دعا کی اور خدا وند نے آسمان سے جلا نے کے نذرانے کی قربان گاہ کے اوپر آ گ بھیج کر جواب دیا ۔ 27 تب خدا وند نے فرشتہ کو حکم دیا کہ وہ اپنی تلوار کو نیام میں رکھ دے ۔ 28 داؤد نے دیکھا کہ خدا نے یبوسی اروناہ کی کھلیان پر اُسے جواب دیا ۔ اور اس لئے اس نے اور زیادہ قربانیاں پیش کیں ۔ 29 خدا وند کا مقدس خیمہ جسے کہ موسیٰ نے ریگستان میں بنایا تھا اور جلانے کے نذرانے کی قربان گاہ اس وقت جبعون کے اونچے مقام پر تھا ۔ 30 لیکن داؤد وہاں خدا وند سے باتیں کر نے کے لئے نہیں جا سکا ۔ کیوں کہ وہ خدا وند کے فرشتے کی تلوار سے ڈرا ہوا تھا ۔

1 Chronicles 22

1 داؤد نے کہا ، " خدا وند ہیکل اور بنی اسرائیلیوں کے لئے جلانے کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے قربان گاہ یہاں بنے گی ۔" 2 داؤد نے حکم دیا کہ اسرائیل میں رہنے والے تمام غیر ملکی ایک ساتھ جمع ہوں ۔ غیر ملکیوں کے اس گروہ میں سے داؤد نے سنگ تراشوں کو چُنا ان کا کا م ہیکل بنا نے کے لئے پتھروں کو کاٹنا تھا ۔ 3 داؤد نے دروازوں کے قبضوں اور کیلوں کے لئے لوہا مہیا کروایا ۔ انہوں نے اتنا زیادہ کانسہ بھی مہیا کروایا کہ اسے ناپا نہیں جا سکتا تھا ۔ 4 اس نے اتنی زیادہ دیودار کی لکڑی بھی مہیا کر وائی کہ اسے گنی نہیں جا سکتی تھی ۔ ( صور اور صیدا کے لوگ داؤد کو کافی مقدار میں دیو دار کی لکڑی دیا کر تے تھے ۔) 5 داؤد نے سوچا ، " خدا وند کی ہیکل عالیشان ہونی چاہئے ۔ وہ ہر ایک قوموں میں اپنی خوبصورتی کی وجہ سے مشہور ہونا چاہئے ۔ لیکن میرا بیٹا سلیمان ابھی نو جوان اور نا تجربہ کار ہی ہے اس لئے میں اس کے لئے تیاری کروں گا ۔" اور اس لئے داؤد نے مرنے سے پہلے زور شور سے تیاری کی ۔ 6 تب داؤد نے اپنے بیٹے سلیمان کو بلایا اور اسے اسرائیل کے خدا وند خدا کے لئے گھر بنانے کا حکم دیا ۔ 7 داؤد نے سلیمان سے کہا ، " میرے بیٹے میں اپنے خدا وند خدا کے نام کے لئے ایک گھر بنا نا چاہتا تھا۔ 8 لیکن خدا وند نے مجھ سے کہا ، " داؤد تم نے بہت سی جنگیں کی ہیں اور بہت سے لوگوں کا خون بہایا ہے اس لئے تم میرے نام کے لئے گھر نہیں بنا سکتے ۔ کیوں کہ تو نے میری نظر کے سامنے بہت زیادہ خون بہایا ہے ۔ 9 تمہارا ایک بیٹا ہوگا ۔ جو کہ امن و امان اور سکون کا آدمی ہو گا ۔ میں انہیں اس کے چاروں طرف کے تمام دشمنوں سے سکون دونگا ۔ اس کا نام سلیمان ہوگا ۔ اور ان دنوں میں اسرائیل ہمیشہ ہمیشہ امن و امان اور سکون سے ہوگا ۔ 10 وہ میرے نام کے لئے ایک ہیکل بنائے گا ۔ اور وہ میرا بیٹا اور میں اس کا باپ ہونگا ۔ میں اسرائیل پر اسکی حکو مت ہمیشہ کے لئے قائم کروں گا ۔" 11 اور اب میرے بیٹے خدا وند تمہارے ساتھ ہے ۔ تم کامیاب بنو اور خدا وند اپنے خدا کے لئے گھر بناؤ جیسا اس نے کہا تم کرو گے ۔ 12 خدا وند تمہیں سمجھ اور عقلمندی عطا کرے تا کہ جب خدا وند تمہیں اسرائیل کی بابت حکم کرے تو تم اپنے خدا وند کی شریعت کا پالن کرو گے ۔ 13 تم کامیاب ہو گے اگر تم شریعتوں اور اصولوں کا پالن ہوشیاری سے کرو گے جسے خدا وند نے موسیٰ کو پو رے اسرائیل کے لئے دیئے تھے ۔ طا قتور اور حوصلہ مند رہو ، ڈرو مت اور نہ ہی پست ہمّت بنو ۔ 14 " میں نے خداوند کی ہیکل کے سامان کو مہیّا کرنے کے لئے کا فی محنت کی ہے ۔ میں نے ۷۵۰,۳ ٹن سونا، اور تقریباً ۵۰۰, ۳۷ ٹن چاندی ، اور کانسہ اور لو ہا اتنا زیادہ کہ تو لا نہیں جا سکتا ہے ۔ میں نے لکڑی اور پتھر بھی مہیا کرا ئی ہے ۔تمہیں اور بھی دینا ہو گا ۔ 15 تمہا رے پاس بہت سے ماہر کاریگر ہیں جیسے : سنگ تراش،نجّاد اور بڑھی اور ہر طرح کا کام کرنے وا لے ہنر مند آدمی ۔ 16 سونا ، چاندی ، کانسہ اور لو ہے کے ساتھ وہاں بہت ہنر مند کا ریگر ہیں جسے گنا نہیں جا سکتا ہے ۔ اب کام شروع کرو اور خداوند تمہا رے ساتھ ہے ۔" 17 تب داؤد نے اسرائیل کے تمام قائدین کو اپنے بیٹے سلیمان کی مدد کرنے کا حکم دیا ۔ 18 داؤد نے ان قائدین سے کہا ، " کیا خداوند تیرا خدا تیر ے ساتھ نہیں ہے ؟ کیا اس نے تمہیں پوری امن وامان نہیں دی ہے؟خداوند نے سر زمین کے باشندوں کو شکست دینے میں میری مدد کی تھی ۔اب خداوند اور اس کے لوگ اس زمین پر اختیار چلا تا ہے ۔ 19 اب یہ وقت ہے تم اپنے دل اور روح کو خداوند اپنے خدا کی تلاش میں وقف کردو ۔خداوند اپنے خدا کی مقدس جگہ بنا ؤ ۔ اور خداوند کے نام سے بنا ئے گئے گھر میں خداوند کا معاہدہ کا صندوق اور مقدس بر تنوں کو لے آؤ۔"

1 Chronicles 23

1 داؤد بوڑھا ہوگیا ۔ اس لئے اس نے اپنے بیٹے سلیمان کو اسرائیل کا نیا با دشاہ بنا یا ۔ 2 داؤد نے اسرائیل کے تمام قائدین ،کا ہنو ں اور لا ویوں کو جمع کیا ۔ 3 وہ لا وی جنکی عمر تیس سال سے اوپر تھی گنے گئے ۔ وہ لوگ کُل ملا کر ۳۸۰۰۰ تھے ۔ 4 داؤد نے کہا ، " ان میں سے ۲۴۰۰۰ خداوند کی ہیکل کی تعمیر کی نگرانی کا کام کریں گے اور اس میں سے ۰۰۰,۶ عہدیدار اور قاضی ہونگے ۔ 5 ان میں سے ۴۰۰۰ دربان ہو نگے اور دوسرے ۴۰۰۰ موسیقی کے آلات کے ساتھ جسے کہ میں نے حمد کے لئے بنایا ہے ۔ خداوند کی حمد کرینگے ۔" 6 داؤد نے لا ویوں کو لاوی کے بیٹو ں کے مطابق جیر شون ، قہات اور مراری تین گروہو ں میں با نٹا ۔ 7 جیرشون کے خاندانی گروہ سے لعدان اور سمعی تھے ۔ 8 لعدان کے تین بیٹے تھے اس کا سب سے بڑا لڑکا یحی ایل تھا ۔اس کے دوسرے بیٹے زیتام اور یو ئیل تھے ۔ 9 سمعی کے تین بیٹے تھے : وہ سلومیت ، حزی ایل اور ہاران تھے ۔ یہ تینوں بیٹے لعدان خاندان کے قائدین تھے ۔ 10 سمعی کے چار بیٹے تھے وہ یحت ، زیزا ، یعوس اور بریعہ تھے ۔ 11 یحت بڑا بیٹا تھا اور زیزا دوسرا بیٹا تھا ۔ لیکن یعوس اور بریعہ کے زیادہ بیٹے نہیں تھے اس لئے انہیں ایک ہی خاندان گنا گیا ۔ 12 قہات کے چار بیٹے تھے وہ : عمرام ، اظہار ، حبرون اور عزی ایل تھے ۔ 13 عمرام کے بیٹے : ہارون اور موسیٰ ۔ ہارون اور اس کی نسلوں کا خاص کا ہنوں کے طور پر سب سے پاک چیزوں کو وقف کرنے کے لئے ، خداوند کے سامنے بخور جلانے کے لئے ،اس کی خدمت کرنے کے لئے اور اس کے نام پر ہمیشہ دعاء دینے کے لئے الگ کر دیئے گئے تھے ۔ 14 جیسا کہ موسیٰ خدا کا آدمی تھا ، اس کے بیٹو ں کو لا وی قبیلہ کے ساتھ گنا گیا تھا ۔ 15 موسیٰ کے بیٹے جیرشون اور الیعزر تھے ۔ 16 جیر شون کا بڑا بیٹا سبو ایل تھا ۔ 17 الیعزر کا بڑا بیٹا رحبیاہ تھا ۔ الیعزر کے کو ئی بیٹے نہیں تھے لیکن رحبیاہ کے کئی بیٹے تھے ۔ 18 اظہار کا بڑا بیٹا سلومیت تھا ۔ 19 حبرون کا بڑا بیٹا یریاہ تھا حبرون کا دوسرا بیٹا امریاہ ، یحزی ایل تیسرا بیٹا تھا اور یقیمعام چوتھا بیٹا تھا ۔ 20 عُزی ایل کا بڑا بیٹا میکاہ تھا اور یساہ دوسرا بیٹا تھا ۔ 21 مراری کے بیٹے محلی اور موشی تھے ۔ محلی کے بیٹے الیعزر اور قیس تھے ۔ 22 الیعزر بغیر بیٹوں کے مر گیا ۔ اس کو صرف بیٹیاں تھیں۔ الیعزر کی بیٹیوں نے ان کے رشتے داروں سے شادیاں کیں ان کے رشتے دار قیس کے بیٹے تھے ۔ 23 موشی کے تین بیٹے تھے: وہ محلی ، عیدو اور یریموت تھے ۔ 24 لاوی کی نسلیں یہ تھے ۔ وہ اپنے خاندان اور خاندان کے قائدین کے مطابق فہرست میں تھے ۔ وہ اپنے ناموں کے مطابق فہرست میں تھے اور فرداً فرداً خداوند کی ہیکل میں خدمت کرنے کیلئے گنے گئے تھے ۔ اور وہ سب کو ئی بیس سال سے زیادہ عمر کے تھے ۔ 25 داؤد نے کہا تھا ، " اسرائیل کے خداوند خدا نے اپنے لوگوں کو سلامتی دی ہے ۔ اور وہ ہمیشہ یروشلم میں رہے گا ۔ 26 اور اس لئے لا ویوں کو مقدس خیمہ یا اس کے کام میں آنے وا لی کسی بھی چیز کو اب اور لے جانے کی کو ئی ضرورت نہیں ہے ۔" 27 ( داؤد کی آخری ہدایت کے مطابق وہ لا وی جو بیس سال یا اس سے زیادہ عمر کے تھے گنے گئے تھے ۔ ) 28 لا ویوں کا کام خداوند کے گھر کی خدمت میں ہا رون کی نسلوں کی مدد کرنا تھا ۔ انلوگو ں کا کام آنگن اور بغل کے کمروں کی دیکھ بھا ل کرنا ، ہیکل کے تمام چیزوں کو مقدس کرنا اور ان کی دیکھ بھال کرنا بھی تھا او ر ہیکل میں دوسرے کاموں کو بھی انجام دینا تھا ۔ اس کے علاوہ وہ لوگ خدا کے گھر میں خدمت کرنے کے لئے امید کئے جا تے تھے ۔ 29 ہیکل میں خاص روٹی کو میز پر رکھنے کی ذمّہ داری بھی ان کی ہی تھی ۔ وہ آٹا ، اناج کے نذرانے کے اور بغیر خمیر کی رو ٹی کے لئے بھی ذ مّہ دار تھے ۔ وہ پکانے کی کڑھائیوں، ملانے اور ناپ تول کرنے کے بھی ذمہ دار تھے ۔ 30 وہ لوگ صبح کو شکر ادا کرنے اور حمد گانے کے لئے کھڑے ہو تے تھے اور ویسا ہی شام کو کر تے تھے ۔ 31 اور جب کبھی بھی سبت کے دنوں میں ، نئے چاند کے دنوں میں ، تقریب کے موقع پر جلانے کا نذرانہ پیش کر تے تھے ویسا ہی کر تے تھے ۔ اور وہ لوگ حسب معمول خداوند کے سامنے اسی طرح سے اور اتنی ہی بار جو ان کے لئے مقرر تھے کیا کرتے تھے ۔ 32 اور اس لئے وہ لوگ مقدس خیمہ کے اصولوں، مقدس جگہ کے اصولوں اور ہارون کی نسلوں اور ان کے رشتے داروں کی ہدایتوں پر جو کہ خداوند کی ہیکل کی خدمت کے لئے تھے عمل کئے ۔

1 Chronicles 24

1 ہارون کے بیٹوں کے یہ گروہ تھے : ہارون کے بیٹے ناداب ، ابیہو ، الیعزر اور اتمر تھے ۔ 2 لیکن ناداب اور ابیہو اپنے باپ کی موت سے پہلے ہی مر گئے اور ان لوگوں کے کوئی بیٹے نہیں تھے ۔ اس لئے الیعزر اور اتمر کاہن کی حیثیت سے کام کئے ۔ 3 داؤد نے الیعزر کی نسلوں میں سے صدوق اور اتمر کی نسلوں میں سے اخیملک کو خدمت کا کام سونپا ۔ 4 اتمر کی نسلوں کے بہ نسبت الیعزر کی نسلوں سے بہت زیادہ قائدین تھے ۔ جبکہ اتمر کی نسلوں سے صرف آٹھ ہی قائدین تھے ۔ 5 ہر ایک خاندان سے آدمیوں کو وہ قرعہ ڈال کر چُنے گئے تھے ۔ کیوں کہ وہاں الیعزر اور اتمر دونوں نسلوں سے مقدس جگہ اور خدا کے عہدیدار تھے ۔ 6 نتنی ایل کا بیٹا منشی سمعیاہ جو کہ لاویوں سے تھا ان کی نسلوں کے ناموں کو بادشاہ اور قائدین کے سامنے لکھے ۔ وہ قائدین تھے : کا ہن صدوق ، ابی یاتر کا بیٹا اخیملک ، کاہنوں کے خاندانوں کے قائدین اور لاویوں کے قائدین ۔ وہ لوگ ایک ایک کر کے خاندانوں کو چُننے اور ہمیشہ ایک الیعزر اور دوسرا اتمر کے خاندان سے چنتے ۔ 7 پہلا یہوی ریب کا گروہ تھا دوسرا گروہ یدعیاہ کا تھا ۔ 8 تیسرا گروہ حاریم کا تھا ۔ چوتھا گروہ شعوریم کا تھا ۔ 9 پانچواں گروہ ملکیاہ کا تھا ۔ چھٹا گروہ میامین کا تھا ۔ 10 ساتواں گروہ ہقوض کا تھا ۔ آٹھواں گروہ ابیاہ کا گروہ تھا ۔ 11 نواں گروہ یشوع کا تھا ۔ دسواں گروہ سکانیاہ کا تھا ۔ 12 گیارہواں گروہ الیاسب کا تھا ۔ بارہواں گروہ یقیم کا تھا 13 تیرھواں گروہ خفا کا تھا ۔ چودھواں گروہ یسباب کا تھا ۔ 14 پندرہواں گروہ بلجاہ کا تھا ۔ سولھواں گروہ امیر کا تھا ۔ 15 سترہواں گروہ حزیر کا تھا ۔ اٹھا رہواں گروہ ہفضیض کا تھا ۔ 16 انیسواں گروہ فتحیاہ کا تھا ۔ بیسواں گروہ یحزقیل کا تھا ۔ 17 اکیسواں گروہ یاکن کا تھا ۔ بائیسواں گروہ جمول کا تھا ۔ 18 تیئیسواں گروہ دلایاہ کا تھا ۔ چوبیسواں گروہ معزیاہ کا تھا ۔ 19 یہ ان لوگوں کی خدمت کرنے کی ترتیب تھی اور اسی ترتیب سے ان اصولوں کے مطا بق جو انکو انکے آباؤ اجداد ہارون سے ملی تھی خدا وند کی ہیکل میں داخل ہو تے تھے ۔ جیسا کہ ہارون کو خدا وند اسرائیل کے خدا نے یہ حکم دیا تھا ۔ 20 یہ نام بقیہ لاوی کی نسل کے ہیں : 21 رحبیاہ کی نسلوں سے بڑا بیٹا یسیاہ ۔ 22 اظہار کے خاندانی گروہ سے سلو موت ۔ سلو موت کے خاندان سے یحت ۔ 23 حبرون کا سب سے بڑا یر یاہ تھا ۔ امریاہ حبرون کا دوسرا بیٹا یحزی ایل اس کا تیسرا بیٹا اوری یقیمعام چو تھا بیٹا 24 عزّی ایل کا بیٹا میکاہ تھا ۔ میکاہ کا بیٹا شمیر ۔ 25 یسیاہ میکاہ کا بھا ئی تھا ۔ یسیاہ کا بیٹا زکر یاہ تھا ۔ 26 مراری کی نسلیں محلی ، موشی اور اس کا بیٹا یعزیاہ کی نسلیں ۔ 27 اس کا بیٹا یعزیاہ سے مراری کی نسلیں : سویم ، زکور اور عبری تھے ۔ 28 محلی کا بیٹا الیعزر ۔ لیکن الیعزر کو بیٹے نہیں تھے ۔ 29 قیس کا بیٹا یرحمیل تھا ۔ 30 موشی کے بیٹے محلی ، عیدر اور یریموت تھے ۔ وہ اپنے خاندانوں کے مطا بق لاوی تھے ۔ 31 وہ لوگ بھی ٹھیک اسی طرح سے بادشاہ داؤد ، صدوق ، اخیملک ، کاہنوں اور لاوی کے خاندانوں کے قائدین کے سامنے قرعے ڈا لے جیسے ان کے رشتے دار نے جو کہ ہارون کی نسلوں سے تھے کیا تھا ۔ پہلو ٹھے کے خاندانوں کے ساتھ ویسا ہی برتا ؤ کیا گیا تھا جیسا کہ چھو ٹے بھا ئیوں کے خاندانوں کے ساتھ کیا گیا تھا ۔

1 Chronicles 25

1 داؤد اورسپہ سالاروں نے آسف کے بیٹوں کو مخصوص خدمت کے لئے الگ کیا ۔ آسف کے بیٹے ہیمان اور یدوتون تھے جسے بربط ، ستار اور مجیرا کے ساتھ نبوت کرنا تھا ۔ یہاں ان آدمیوں کی فہرست ہے جو اس طرح سے خدمت کئے ۔ 2 آسف کی نسلوں سے زکور ، یوسف ، نتنیاہ اور اسری لاہ ۔ آسف کے بیٹے آسف کی ہدا یت کے ماتحت میں تھے جو کہ بادشاہ کی ہدایت کے اندر نبوت کئے ۔ 3 جہاں تک یدو تون کی بات ہے : یدوتون کے بیٹوں میں سے چھ آدمی : جدلیاہ ، ضری ، اشعیاہ ، سمعی ، حشبیاہ اور متتیاہ اپنے باپ یدوتون جو کہ ستار کے ساتھ نبوت کیا انکے زیر ہدایت میں خدا وند کا شکر ادا کر تا ہے اور حمد پیش کرتا ہے ۔ 4 جہاں تک ہیمان کی بات ہے : انکے بیٹوں میں سے : بقیاہ ، متنیاہ ، عُزّی ایل ، سبو ایل اور یریموت ، حنانیاہ ، الیاتہ ، جدّالتی ، رو ممتی ، عزر ، یسبقاشہ ، ملو تی ، ہو تیر اور محز یوت ۔ 5 یہ تمام آدمی ہیمان کے بیٹے تھے ، داؤد کا سِیر تھا ۔ خدا کا اسے تعظیم کر نے کے وعدہ کے مطا بق ، خدا نے ہیمان کو چودہ بیٹے اور تین بیٹیاں دی ۔ 6 ان لوگوں میں سے سبھی خدا وند کی ہیکل میں خد مت کے طور پر مجیرا ، ستار اور بربط کے ساتھ گیت گانے کے لئے اپنے باپ ہیمان کی ہدایت میں تھے ۔ جیسا کہ بادشاہ نے آسف یدوتون اور ہیمان کو حکم دیا تھا ۔ 7 وہ آدمی اور انکے رشتے دار گانے میں تربیت یافتہ تھے ۔ وہ لوگ کل ملا کر ۲۸۸ آدمی تھے ۔ 8 وہ لوگ اپنے کام کے لئے قرعہ ڈالتے تھے ۔ ہر ایک آدمی کے ساتھ ایک سا برتاؤ ہوتا تھا چاہے وہ چھو ٹا آدمی ہو یا بڑا ، استاد ہو یا شا گرد ۔ 9 پہلا قرعہ جو کہ آسف کے لئے تھا یوسف کا نام نکلا ۔ وہ اس کے بیٹے اور رشتے دار کل ملا کر ۱۲ آدمی تھے ۔ دوسرا جدلیاہ کے لئے تھا وہ اس کے رشتے دار اور اس کے بیٹے کل ملا کر ۱۲ آدمی تھے ۔ 10 تیسرے زکور کے بیٹوں اور رشتہ داروں میں سے ۱۲ آدمی چُنے گئے ۔ 11 چو تھے یضری کے بیٹوں اور رشتہ داروں میں سے ۱۲ آدمی چُنے گئے ۔ 12 پانچویں نتنیاہ کے بیٹوں اور رشتہ داروں میں سے ۱۲ آدمی چُنے گئے ۔ 13 چھٹے بقیا ہ کے بیٹوں اور رشتہ داروں میں سے ۱۲ آدمی چُنے گئے ۔ 14 ساتویں یسری لا کے بیٹوں اور رشتہ داروں میں سے ۱۲ آدمی چُنے گئے 15 آٹھویں اشعیا کے بیٹوں اور رشتہ داروں میں سے ۱۲ آدمی چُنے گئے ۔ 16 نویں متنیاہ کے بیٹوں اور رشتہ داروں میں سے ۱۲ آدمی چُنے گئے ۔ 17 دسویں سمعی کے بیٹوں اور رشتہ داروں میں سے ۱۲ آدمی چنے گئے 18 گیارہویں عزرایل کے بیٹوں اور رشتہ داروں میں سے ۱۲ آدمی چُنے گئے ۔ 19 بارہویں حشبیاہ کے بیٹوں اور رشتہ داروں میں سے ۱۲ آدمی چنے گئے ۔ 20 تیرہویں سبو ایل کے بیٹوں اور رشتہ داروں میں سے ۱۲ آدمی چنے گئے ۔ 21 چودہویں متنیاہ کے بیٹوں اور رشتہ داروں میں سے ۱۲ آدمی چنے گئے ۔ 22 پندرہویں یریموت کے بیٹوں اور رشتہ داروں میں سے ۱۲ آدمی چنے گئے ۔ 23 سولہویں حنانیاہ کے بیٹوں اور رشتہ داروں میں سے ۱۲ آدمی چنے گئے ۔ 24 ستر ہویں یشبیقاشہ کے بیٹوں اور رشتہ داروں میں سے ۱۲ آدمی چنے گئے ۔ 25 اٹھا رہویں حنانی کے بیٹوں اور رشتہ داروں میں سے ۱۲ آدمی چنے گئے ۔ 26 انیسویں ملوتی کے بیٹوں اور رشتہ داروں میں سے ۱۲ آدمی چنے گئے ۔ 27 بیسویں الیاتہ کے بیٹوں اور رشتہ داروں میں سے ۱۲ آدمی چنے گئے ۔ 28 اکیسویں ہو تیر کے بیٹوں اور رشتہ داروں میں سے ۱۲ آدمی چنے گئے ۔ 29 بائیسویں جدّالتی کے بیٹوں اور رشتہ داروں میں سے ۱۲ آدمی چنے گئے ۔ 30 تیئیسویں محاز یوت کے بیٹوں اور رشتہ داروں میں سے ۱۲ آدمی چنے گئے ۔ 31 چو بیسویں رو ممتی غررکے بیٹوں اور رشتہ داروں میں سے ۱۲ آدمی چنے گئے ۔

1 Chronicles 26

1 دربانوں کے گروہ : 2 مسلمیاہ کے بیٹے تھے : زکر یاہ سب سے بڑا بیٹا تھا ، یدی عیل دوسرا بیٹا تھا ، زبدیاہ تیسرا بیٹا تھا ۔ اور نتنی ایل چو تھا بیٹا تھا۔ 3 عیلام پانچواں بیٹا تھا۔ یہوہانان چھٹا بیٹا تھا ۔ اور الیو عینی ساتواں بیٹا تھا ۔ 4 عو بید ادوم اور اس کے بیٹے : عوبید ادوم کا سب سے بڑا بیٹا سمعیاہ ۔ یہو زا باد اس کا دوسرا بیٹا تھا ۔ یوآخ اس کا تیسرا بیٹا تھا ۔ سکا ر چوتھا بیٹا تھا ۔ نتنی ایل اس کا پانچواں بیٹا تھا ۔ 5 عمی ایل اس کا چھٹا بیٹا تھا ۔ اشکار اس کا ساتواں بیٹا تھا ۔ اور فعلتی اسکا آٹھواں بیٹا تھا ۔ خدا نے عوبید ادوم پر حقیقی طور پر فضل کیا ۔ 6 عوبید ادوم کا بیٹا سمعیاہ کے بھی بیٹے تھے ۔ جو کہ اپنے باپ کے خاندان میں قائدین تھے کیوں کہ وہ لوگ لیاقت والے آدمی تھے ۔ 7 سمعیاہ کے بیٹے : عتنی ، رفائیل ، عوبید ، ایلزاباد ، جنکی لیاقت والے بھا ئی الیہود اور سماکیاہ تھے ۔ 8 وہ تمام لوگ عوبید ادوم کی نسل سے تھے ۔ وہ لوگ اور انکے رشتے دار کام کرنے کے لئے طاقتور قابل لائق آدمی تھے ۔ عوبید ادوم کے ۶۲ نسلیں تھیں ۔ 9 مسلمیاہ کے بیٹے اور رشتے دار تھے جو لیا قت والے آدمی تھے وہ کل ملا کر ۱۸ تھے ۔ 10 حو سہ جو کہ مراری خاندان سے تھے انکے بیٹے تھے : پہلا سمری تھا ۔ اصل میں سمری پہلو ٹھا نہیں تھا لیکن اس کے باپ نے اسے پہلو ٹھا کے طور پر چن لیا تھا ۔ 11 خلقیاہ اس کادوسرا بیٹا تھا ۔ طبلیاہ اس کا تیسرا بیٹا تھا اور زکریاہ اس کا چو تھا بیٹا تھا ۔ کل ملا کر حو سہ کے ۱۳ بیٹے اور رشتے دار تھے ۔ 12 یہ سب دربانوں کے گروہ ہیں جن کی فہرست قائدین کے طور پر بنائے گئے تھے ۔ جنکا کام خدا وند کے گھر میں خدمت کرنے کا ویسا ہی تھا جسے انکے رشتے داروں کے لئے تھے ۔ 13 وہ لوگ ہر ایک خاندان کے لئے چاہے وہ چھو ٹا ہو یا بڑا ہر ایک پھا ٹک کی ذّمہ داری کے لئے قرعہ اندازی کئے ۔ 14 مسلمیاہ مشرقی پھا ٹک کی حفاظت کے لئے چنا گیا تھا ۔ تب اسکے بیٹے زکر یاہ ، عقلمند مشیر کے لئے قرعہ ڈا لا گیا ۔ وہ شمالی پھا ٹک کے لئے چنا گیا ۔ 15 عوبید ادوم جنوبی دروازہ کے لئے چُنا گیا ۔ اور عوبید ادوم کے بیٹے گودام کی پہریداری کے لئے چنے گئے تھے ۔ 16 سفیم اور حوسہ مغربی دروازہ اور اوپری سڑک کے سلکت پھاٹک کے لئے چنے گئے تھے ۔ دربان ایک دوسرے کے بغل میں کھڑے رہتے تھے ۔ 17 مشرقی دروازے پر چھ لا وی ہر روز کھڑے ہو تے تھے ۔ شمالی دروازے پر چارلاوی ہر روز کھڑے رہتے تھے اور چار لاوی ہر روز جنوبی دروازے پر کھڑے رہتے تھے اور دو محافظ گودام پر پہرا دیتے تھے ۔ 18 دومحافظ مغربی عدالت پر رہتے تھے اور چار محافظ عدالت کی سڑک پر رہتے تھے ۔ 19 یہ دربانوں کے گروہ تھے ۔ جو قورا اور مراری کے خاندان سے تھے ۔ 20 دوسرے لاوی اور انکے رشتے دار خدا کے گھر کے خزانہ کے وقف کئے گئے تحفوں کے نگراں کار تھے ۔ 21 لعدان کی نسلیں جو کہ جیر شون خاندان سے تھے اور لعدان کے خاندانوں کے قائد تھے ، وہ تھے یحی ایل ، 22 اس کا بیٹا زیتام اور اسکا بھا ئی یوایل تھا ۔ وہ خدا وند کے گھر کی خزانہ گاہ کے نگراں کار تھے ۔ 23 دوسرے قائدین کو عمرام اظہار ، حبرون اور عزّی ایل کے خاندا نی گروہ سے چُنا گیا تھا ۔ 24 موسیٰ کا بیٹا جیر شون ،جیر شون کا بیٹا سبوایل اعلیٰ خزانچی تھا ۔ 25 اس کے رشتے دار جو کہ الیعزر سے تھے : الیعزر کا بیٹا رحبیاہ ، اس کا بیٹا اشعیاہ ، اس کا بیٹا یو رام ،اس کا بیٹا زکری اور ا سکا بیٹا سلومیت ۔ 26 سلومیت اور ان کے رشتے دار ان تمام چیزوں کا نگراں کار تھا جسے بادشاہ داؤد، ہزاروں اور سیکڑوں فوجوں کے عہدیدار وں اور دوسرے سپہ سالاروں نے وقف کئے تھے ۔ 27 انہوں نے جنگوں میں لی گئی مال غنیمت میں سے کچھ چیزیں خداوند کے گھر کو بنانے کے لئے وقف کئے ۔ 28 سلومیت اور اس کے رشتہ دار سموئیل سیر ، قیس کا بیٹا ساؤل ، نیر کا بیٹا ابنیر اور ضرویاہ کا بیٹا یو آب کے ذریعہ دی گئی مقدس چیزوں کی بھی دیکھ بھال کر تے تھے ۔ 29 اظہار یوں میں سے : کنانیاہ اور اس کے بیٹے ہیکل کے باہر کا کام اسرائیل کے عہدے داروں اور منصفوں کی طرح انجام دیا کر تے تھے ۔ 30 حبرو نیوں میں سے : حسبیاہ اور اس کے رشتے دار جو کہ کل ملا کر ۱۷۰۰ لیاقت وا لے آدمی تھے دریائے یردن کے مغربی اسرائیل کے لئے ، خداوند کے تمام کا موں کے لئے اور بادشاہ کی خدمت کے لئے ذمہ دار تھے ۔ 31 جہاں تک کہ حبرونیوں کی بات ہے ، یر یاہ ان کی خاندانی تاریخ کے مطابق ان لوگو ں کا قائد تھا ۔داؤد کی دورِ حکومت کے چالیسویں سال ان لوگو ں نے دستاویز ات تلاش کیا اور جلعاد کے یعزیر سے ان لوگوں کے درمیا ن سے لیاقت وا لے لوگو ں کو پا یا ۔ 32 یریاہ کے ۷۰۰, ۲ رشتے دار تھے جو کہ ان کے خاندان کے لیاقت وا لے قائدین تھے ، اور بادشا ہ داؤد ان لوگو ں کو روبنیوں، جادیوں اور منسیوں کے آدھے قبیلہ پر ذمہ دار مقرر کیا ۔ وہ سبھی خدا سے متعلق سبھی کاموں اور بادشا ہ کے تمام معاملوں کا نگراں کار تھے ۔

1 Chronicles 27

1 یہ اُن اسرائیلی لوگوں کی فہرست ہے جو بادشاہ کی فوج میں خدمت کر تے تھے۔ ہر ایک گروہ ہر سال ایک مہینے اپنے کام پر رہتا تھا ۔اس میں خاندانوں کے کپتان ، جنرل اور پو لیس کے لوگ تھے جو بادشاہ کی خدمت کرتے تھے ۔ ہر فوجی گروہ میں ۲۴۰۰۰ آدمی تھے ۔ 2 زبدی ایل کا بیٹا یسو بعام پہلے مہینے کے لئے پہلے گروہ کا قائد تھا ۔ اسکے گروہ میں ۴۰۰، ۲ آدمی تھے ۔ 3 یسو بعام فارس کی نسلوں میں سے ایک تھا اور وہ پہلے مہینے کے لئے فوجی افسروں کا قائد تھا ۔ 4 دو دائی کے دوسرے مہینے کے لئے فوجی گروہ کا قائد تھا ۔ وہ اخوح سے تھے ۔مکوت اس کے یونٹ میں سپہ سالار تھا ۔ جسکی تعداد ۴۰۰,۲ تھی ۔ 5 تیسرا سپہ سالار بنا یا ہ تھا ۔ بنایا ہ تیسرے مہینے کے لئے سپہ سالار تھا ۔ بنایاہ یہویدع کا بیٹا تھا ۔ یہویدع کا ہن کا قائد تھا۔ بنایا ہ کے گروہ میں ۰۰۰,۲۴ آدمی تھے ۔ 6 یہ وہی بنایاہ تھا جو تیس جانبازوں میں سے ایک تھا اور تیس کا نگراں کار تھا ۔ اس کا بیٹا عمّیز باد اس کے یونٹ میں سپہ سالار تھا جنکی تعداد ۰۰۰, ۲۴ تھی ۔ 7 چو تھا سپہ سالا ر عساہیل تھا ۔ عساہیل چوتھے مہینے کا سپہ سالا ر تھا ۔ عسا ہیل یو آب کا بھا ئی تھا ۔ بعد میں عساہیل کا بیٹا زبد یاہ اس کی جگہ سپہ سالا ر کے طور پر لیا ۔ عساہیل کے گروہ میں ۰۰۰, ۲۴ آدمی تھے ۔ 8 پانچواں سپہ سالار شہوت تھا ۔ وہ پانچویں مہینے کے لئے سپہ سالار تھا ۔ شہوت یزراحی کے خاندان سے تھا ۔ اس کے گروہ میں ۰۰۰, ۲۴ آدمی تھے ۔ 9 چھٹا سپہ سالار عیرا تھا ۔عیرا چھٹے مہینے کا سپہ سالار تھا ۔ عیرا عقیس کا بیٹا تھا ۔ عقیس تقوعی شہر کا تھا ۔ عیرا کے گروہ میں ۰۰۰,۲۴ آدمی تھے ۔ 10 ساتواں سپہ سالار خلص تھا ۔خلص ساتویں مہینے کے لئے سپہ سالار تھا ۔ وہ فلونی لوگوں میں سے تھا اور افرائیم کی نسل میں سے تھا ۔ خلص کے گروہ میں ۰۰۰,۲۴ آدمی تھے ۔ 11 آٹھواں سپہ سالار سبکی تھا ۔ سبکی آٹھویں مہینے کے لئے سپہ سالار تھا ۔ سبکی حوسہ کا تھا ۔ سبکی زارح کے خاندان سے تھا ۔ سبکی کے گروہ میں ۰۰۰,۲۴ آدمی تھے ۔ 12 نواں سپہ سالار ابیعزر تھا ۔ ابیعزر نویں مہینے کے لئے سپہ سالار تھا ۔ ابیعزر عنتوتی شہر کا تھا ۔ ابیعزر بنیمین کے خاندانی گروہ کا تھا ۔ ابیعزر کے گروہ میں ۰۰۰,۲۴ آدمی تھے ۔ 13 دسواں سپہ سالار مہرائی تھا ۔ مہرائی دسویں مہینے کے لئے سپہ سالار تھا ۔ مہرائی نطوفات سے تھا ۔ وہ زارح کے خاندان سے تھا ۔ مہرائی کے گروہ میں ۰۰۰,۲۴ آدمی تھے ۔ 14 گیارہواں سپہ سالار بنایاہ تھا ۔ بنایاہ گیارہویں مہینے کے لئے سپہ سالار تھا ۔ بنایاہ فر عا تون سے تھا ۔ بنایا ہ افرائیم کے خاندانی گروہ سے تھا ۔ بنایاہ کے گروہ میں ۰۰۰,۲۴ آدمی تھے ۔ 15 بارہواں سپہ سا لار خلدی تھا ۔ خلدی بارہویں مہینے کے لئے سپہ سالار تھا ۔ خلدی نطو فات سے تھا ۔ خلدی عتنی ایل کے خاندان سے تھا خلدی کے گروہ میں ۰۰۰,۲۴ آدمی تھے ۔ 16 اسرائیل کے قبیلوں کے یہ قائدین تھے : 17 لا وی : قمو ایل کا بیٹا حسبیاہ ، ہارون ، صدق، 18 یہودا ، الیہو : الیہو داؤد کے بھا ئیوں میں سے ایک تھا ۔ اشکار : میکا ایل کا بیٹا عمری ۔ 19 زبولون : عبدیاہ کا بیٹا اسماعیاہ ۔ نفتالی : عزری ایل کا بیٹا یریموت ۔ 20 افرائیم : عزاز یاہ کا بیٹا ہو سیع ۔ منسّی کا آدھا قبیلہ : فدایاہ کا بیٹا یو ئیل ۔ 21 جلعاد میں منسّی کا آدھا قبیلہ : زکر یاہ کا بیٹا عیدو ۔ بنیمین : ابنیر کا بیٹا یعسی ایل ۔ 22 دان : یروحام کا بیٹا عزرایل۔ یہ اِسرائیل کے قبیلوں کے قائدین تھے ۔ 23 داؤد نے بنی اسرائیلیوں کو گننے کا فیصلہ کیا ۔ اس نے بیس سال یا اس سے کم لوگوں کو نہیں گنا کیوں کہ خدا وند نے وعدہ کیا تھا کہ بنی اسرائیلیوں کی تعداد اتنی ہی ہوگی جتنا کہ آسمان میں تارے ۔ 24 ضرویاہ کے بیٹے یوآب نے لوگوں کو گِننا شروع کیا لیکن وہ گنتی کو پورا نہیں کر سکے ۔ کیوں کہ اسی وجہ سے خدا بنی اسرائیلیوں پر غصہ ہوا اور اس لئے لوگوں کی تعداد بادشاہ داؤد کی تاریخ کی کتاب میں درج نہیں کی گئی ۔ 25 یہ ان آدمیوں کی فہرست ہے جو بادشاہ کی جائیداد کے ذّمہ دار تھے : عدی ایل کا بیٹا عز ماوت بادشاہ کے گودام کا نگراں کار تھا ۔ عزویاہ کا بیٹا یہونتن ، بیرون شہر کے ، شہروں کے ، گاؤں کے اور قلعوں کے گوداموں کا نگراں کار تھا 26 کا لب کا بیٹا عزری کھیتوں میں کاشتکاری کرنے وا لا کسانوں کا نگراں کار تھا ۔ 27 رماتی سمعی انگور کے کھیتوں کا نگراں کار تھا ۔ شفامی زبدی مئے فروخت کرنے والوں کے لئے انگوروں کا نگراں کار تھا ۔ 28 بعل حنان مغربی پہا ڑی ملک میں زیتون اور گولر کے درختوں کا نگراں کار تھا ۔ بعل حنا جادری تھا ۔ یوآس زیتون کے تیل کے گودام کا نگراں کار تھا ۔ 29 شارونی شطری شارون کے علا قہ میں چرنے والے جانوروں کا نگراں کار تھا ۔ عدلی کا بیٹا سافط وادی میں مویشیوں کے جھنڈ کا نگراں کار تھا ۔ 30 اوبِل اونٹوں کا نگراں کار تھا ۔ اوبل اسما عیلی تھا ۔ یہدیا گدھوں کا نگراں کار تھا۔ یہدیا مرونی تھا ۔ 31 یازیز بھیڑوں کا نگراں کار تھا ۔ یازیز ہاجری لوگوں میں سے تھا ۔ یہ تمام آدمی بادشاہ داؤد کی جائیداد کے زیر نگراں تھے ۔ 32 داؤد کا چچا یونتن ایک دانشمند آدمی ، ایک شاہی صلاح کار اور ساتھ ہی ساتھ منسی بھی تھا ۔ حکمونی کا بیٹا یحی ایل بادشاہ کے بیٹوں کی دیکھ بھال کر تا تھا ۔ 33 اخیتفل بادشاہ کا مشیر تھا ۔ حوسائی بادشاہ کا دوست تھا ۔ حو سائی ارکی لوگوں میں سے تھا ۔ 34 بعد میں یہو یدع اور ابی یاتر اخیتفل کے جانشین ہو ئے ۔ یہو یدع بنایا ہ کا بیٹا تھا ۔ یوآب بادشاہ کی فوج کا سپہ سالار تھا ۔

1 Chronicles 28

1 داؤد نے اسرائیل کے تمام قائدین کو یروشلم میں جمع کیا ۔اس نے قبیلوں کے قائدین کو ، بادشاہ کی خدمت کر نے وا لی فوج کے گروہ کے سپہ سالا روں، ہزاروں اور سیکڑوں کے سپہ سالا روں کو ، ان عہدے داروں کو جو بادشاہ اور اس کے بیٹوں کی تمام جائیداد اور مال مویشیوں کا نگراں کار تھا ، ساتھ میں محل کے عہدے داروں کو ،جانبازوں کو اور تمام بہادر سپاہیوں کو بلا یا ۔ 2 بادشا ہ داؤد کھڑے ہو ئے اور کہا ، " میرے بھائیوں اور میرے لوگو میری سُنو ۔میں ایک گھر بنانا چا ہتا ہوں جہاں معاہدہ کا صندو ق رہ سکے ، اور وہ خدا کے لئے پیروں کی چوکی ہو گی ، اور میں نے اسے بنانے کی تیار ی کی۔ 3 لیکن خدا نے مجھ سے کہا ، "نہیں داؤد تم میرے نام پر گھر نہیں بنا ؤ گے کیونکہ تم نے بہت ساری جنگیں لڑے تھے اور بہت خون بہایا تھا ۔ " 4 " خداوند اسرائیل کے خدا نے مجھے میرے باپ کے پو رے خاندان میں سے ہمیشہ کے لئے اسرائیل کے اوپر بادشاہ چنا ، کیونکہ اس نے یہوداہ کے خاندانی گروہ کو قاصد ہو نے کے لئے چنا ۔ تب یہودا ہ کے خاندان میں سے ،خداوند نے میرے باپ کے خاندان کو چنا ۔ ا س خاندان سے خدا نے مجھے اسرائیل پر بادشاہ بننے کے لئے چنا ۔ 5 اور میرے بیٹوں میں سے اس نے ، کیونکہ خدا نے مجھے بہت سے بیٹے دیئے ہیں،سلیمان کو اسرائیل ، خداوندکی بادشا ہت کا نیا بادشا ہ چنا ہے ۔ 6 خداوند نے مجھ سے کہا ، "داؤد تمہا را بیٹا سلیمان میرے گھر اور میرے لئے آنگن بنا ئے گا ، جیسا کہ میں نے سلیمان کو اپنا بیٹا چنا ہے ۔ اور میں اس کا باپ رہوں گا ۔ 7 میں اس کی بادشا ہت کو ہمیشہ کے لئے طاقتور بناؤں گا ، اگر وہ میرے احکامات اور اصولوں کو کگاتار مانتا رہے گا ۔ جیسا کہ وہ آج مانتا ہے ۔" 8 پس اب سارے اسرائیل ، " خداوند کی جماعت کے روبرو اور ہمارے خدا کے حضور میں تم سے یہ باتیں کہتا ہوں ۔ خداوند اپنے خدا کے تمام ا حکام کا ہوشیاری سے تعمیل کرو ۔ تاکہ تم اس اچھی زمین کو حاصل کر سکو اور اسے اپنی وراثت کے طور پر اپنی نسلوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دے سکو ۔ 9 " اور اے میرے بیٹے تم اپنے باپ کے خدا کو جانو اور اسکی خدمت پورے صدق دل اور چاہت سے کرو ۔ کیوں کہ خدا وند ہر ایک کے دل کی تلاشی لیتا ہے ۔ اور ہر ایک کے سوچ و فکر کو سمجھتا ہے ۔ اگر تم اس کو تلا شو گے تو تم اس کو پاؤ گے لیکن اگر تم اس کو چھو ڑ دو گے تو وہ تم کو ہمیشہ کے لئے چھو ڑ دے گا ۔ 10 سلیمان ! تمہیں یہ ضرور سمجھنا چاہئے کہ خدا وند نے تم کو اپنا مقدس گھر بنانے کے لئے چنا ہے ۔ طاقتور بنو اور کام کرو ۔ 11 تب داؤد نے اپنے بیٹے سلیمان کو ہیکل بنانے کے منصوبے کو سونپ دیا ۔ اس منصوبے میں ہیکل کا دہلیز ، اسکے مکان ، گودام ، بالا خانہ اور اندرونی کمرے اور کفارہ گاہ شامل تھے ۔ 12 وہ سارے منصوبے بھی جو کہ خدا وند کی ہیکل کے صحنوں اور اسکے چاروں طرف کے کمروں کے لئے ، خدا کے گھر کے گودام کے لئے اور وقف کی گئی چیزوں کے گوداموں کے لئے ، 13 اور ساتھ ہی ساتھ وہ منصوبے جو کہ خدا وند کی ہیکل میں خدمت کے تمام کاموں کو کر نے کے لئے کاہنوں اور لاویوں کے گروہوں کے لئے ، اور ان تمام چیزوں کے لئے جو خدا وند کے گھر کے کا موں میں استعمال ہو تے تھے اس کے ذہن میں تھا ۔ 14 اس میں سونے کے سامانوں کے لئے سونے کا وزن اور چاندی کے سامانوں کے لئے چاندی کا وزن ، 15 سونے کے شمعدانوں اور اسکے چراغوں کے لئے اس کے ایک ایک شمعدان اور چراغوں کے سونے کا وزن اور ہر ایک چاندی کے شمعدانوں اور اسکے چراغوں کے لئے اسکے ہر ایک شمعدان کے استعمال کے بنا پر چاندی کا وزن شامل تھا ۔ 16 داؤد نے بتایا کہ مقدس روٹی کے لئے کام میں آنے والی ہر ایک میز کے لئے کتنا سونا استعمال کیا جانا چاہئے اس نے یہ بھی بتایا کہ چاندی کی میزوں کے لئے کتنی چاندی استعمال کرنی چاہئے ۔ 17 داؤد نے یہ بھی بتایا کہ کتنا خالص سونا کاٹنوں ، چھڑ کاؤ کے کٹوروں اور گھڑوں کے بنانے میں استعمال کرنا ہوگا ۔ اور ہر ایک سونے کی طشتری بنانے کے لئے کتنا سونا استعمال کرنا چاہئے اور ہر ایک چاندی کی طشتری بنانے میں کتنی چاندی استعمال کر نی چاہئے ۔ 18 داؤد نے بتایا کہ بخور کی قربان گاہ کے لئے کتنا خالص سونا استعمال کرنا چاہئے ۔ اور رتھ کے لئے سنہرے کروبی فرشتے کے لئے جو کہ خدا وند کے معاہدہ کے صندوق کے اوپر اپنے پنکھوں کو پھیلائے ہو ئے ہے اس کا بھی منصوبہ دیا ۔ 19 داؤد نے کہا ، " یہ سارے لکھے ہوئے خدا وند نے دیئے تھے۔ خدا وند نے ان منصوبوں کی ہر ایک چیز کو سمجھنے میں مجھے مدد دی ۔ " 20 داؤد نے اپنے بیٹے سلیمان سے یہ بھی کہا ، " حوصلہ مند اور بہادر بنو ان منصوبوں کو پورا کرنے کے لئے ۔ ڈرو مت اور نہ ہی پست ہمت ہو کیوں خدا وند میرا خدا تمہارے ساتھ ہے ۔ خدا وند تم کو نہ چھو ڑے گا اور نہ ہی ترک کریگا جب تک کہ خدا وند کے گھر کی خدمت کا سارا کام ختم نہ ہوجائے ۔ 21 ہیکل کا سب کام کرنے کے لئے کاہنوں اور لاویوں کے سارے گروہ تیار ہیں ۔ ہر ایک ہنر مند کاریگر کسی بھی کام کے لئے تمہارے حکم کے منتظر ہیں ، اور لوگوں کے سارے قائدین تمہارے سارے حکموں کو ماننے کے لئے تیار ہیں ۔ "

1 Chronicles 29

1 بادشا ہ داؤد نے ان سبھی اسرائیل سے جو وہاں جمع ہو ئے تھے کہا ، " میرا بیٹا سلیمان وہ جسے خدا نے چنا ہے، جوان اور ناتجربہ کار ہے۔ لیکن یہ ایک بہت بڑا کام ہے ۔ یہ عمارت لوگوں کے لئے نہیں ہے بلکہ خداوند کے لئے ہے ۔ 2 میں نے خدا کے گھر کی تعمیر کی تیاری میں ہر ممکن کو شش کی ۔میں نے سونے سے بننے وا لی چیزوں کے لئے سونا ،چاندی سے بننے وا لی چیزوں کے لئے چاندی ، کانسے سے بننے وا لی چیزوں کے لئے کانسہ ،لو ہے سے بننے وا لی چیزوں کے لئے لو ہا ، لکڑیوں سے بننے وا لی چیزوں کے لئے لکڑی ، سجاوٹ کے لئے نیلم کے پتھر دوسرے رنگین پتھر،ہر طرح سے قیمتی پتھر بہت زیادہ مقدار میں سنگ مر مر مہیا کرایا ۔ 3 ان سب کے علاوہ ، میرے پاس سونا چاندی کی ذاتی خزانہ ہے ، اور کیونکہ میں خدا کے گھر کے لئے وقف ہو ں، اب میں اسے خدا کے گھر کو ان چیزوں کے علاوہ دے رہا ہوں جسے میں نے پہلے سے ہی پاک ہیکل کے لئے تیار کیا ہے : 4 ایک سو دس ٹن سونا ( خالص اوفیر سونا ) اور دوسو ساٹھ ٹن ہیکل کی دیوار کو مڑھنے کے لئے ۔ 5 سونے اور چاند ی کے سبھی کاموں کے لئے اور دستکاروں کے کسی بھی کام کے لئے اب میں بنی اسرائیلیوں سے پوچھتا ہوں، تم میں سے کتنے لو گ اپنے آپ کو آج کے دن خداوند کو وقف کرنے کے خواہش مند ہو ؟" 6 خاندانی قائدین ، اسرائیلی خاندان کے قائدین ، ہزاروں اور سیکڑوں کے سپہ سالا ر اور بادشا ہ کے انتظامیہ کے دوسرے عہدے دار اپنے آپ کو خداوند کے لئے وقف کر دیا ۔ 7 وہ لوگ خدا وند کی ہیکل کے لئے ۱۹۰ ٹن سونا ، ۳۷۵ 8 جن لوگوں کے پاس قیمتی پتھر تھے اسے انہوں نے جیر شومی یحی ایل کے تحویل میں خدا وند کی ہیکل کے خزانہ میں دیدیئے ۔ 9 لوگ اپنے رضا مندی سے دیئے ہو ئے عطیہ پر بہت خوش ہوئے کیوں کہ وہ خلوص دل اور چاہت سے خدا وند کو دیئے تھے ۔ اور بادشاہ داؤد بھی بہت زیادہ خوش ہوئے تھے ۔ 10 تب داؤد نے ان لوگوں کے سامنے جو وہاں ایک ساتھ جمع تھے خدا وند کی تعریف کی ۔ داؤد نے کہا ، " خدا وند ہمارے آباؤ اجدا د اسرائیل کا خدا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تیری تعریف ہو ۔ 11 عظمت ، طا قت ، جلال ، شان و شوکت اور تعظیم تمہارے لئے ہے ۔ کیوں کہ زمین اور آسمان پر کی ساری چیز تمہاری ہے ۔ بادشاہت تمہاری ہے ۔ اے خدا وند ! تو سبھی لوگوں پر سرفراز کئے گئے ہو ۔ 12 دولت او ر عزت تجھ ہی سے آتی ہے ۔ تو ہر چیز پر حکو مت کر تا ہے ۔ طاقت اور قوت تمہارے ہاتھوں میں ہے ۔ تو کسی کو عظیم اور طاقتور بناتا ہے ۔ 13 اب ہمارے خدا ہم تیرے شکر ادا کرتے ہیں ۔ اور ہم تیرے پر جلال نام کی تعریف کرتے ہیں ۔ 14 کیوں کہ میں کون ہوں اور میرے لوگوں کی کیا حقیقت ہے کہ ہم لوگ اس طرح سخاوت سے دینے کے قابل ہوں ؟ سچ مُچ میں تو ہم لوگوں کو یہ ساری چیزیں عطا کیا ہے اور ہم لوگ صرف اسے تجھے واپس کر رہے ہیں ۔ 15 ہم لوگ ہمارے تمام آباؤ اجداد کی طرح تمہارے سامنے اجنبی اور غیر ملکی ہیں ۔ ہمارے دن اس روئے زمین پر گزرتے سایہ کی مانند بے امید ہے ۔ 16 اے خدا وند ہمارے خدا یہ ساری دولت جسے ہم لوگوں نے تیرے مقدس نام کے لئے اس ہیکل کو بنانے کے لئے عطیہ دیا ہے وہ تجھ ہی سے آتا ہے اور ہر کچھ جسے تیرے ہی ماتحت ہے ۔ 17 میرے خدا میں یہ بھی جانتا ہوں کہ تو لوگوں کے دلوں کی آزمائش کرتا ہے اور تو اس کے اچھے کارناموں سے خوش ہوتا ہے ۔ میں نے ان ساری چیزوں کو خلوص دل اور رضا مندی سے دیا ہے ۔ اب میں دیکھ سکتا ہوں کہ یہاں پر جمع ہوئے تیرے لوگ ان چیزوں کو تجھے وقف کر کے خوش ہیں ۔ 18 اے خدا وند ہمارے آباؤ اجدا د ابراہیم ، اسحاق اور یعقوب کے خدا ، اس خواہش کو ہمیشہ کے لئے اپنے لوگوں کے دلوں میں رکھو اور انکے دلوں کو اپنی طرف موڑ دو ۔ 19 اور میرے بیٹے سلیمان کو تیرے احکام ، اصول اور قوانین کو خلوص دل سے پالن کرنے کی خواہش دے ۔ اور ان ساری چیزوں کو دے جسکی ضرورت اس ہیکل کو بنانے کے لئے ہے جس کے لئے میں نے تیار کی ہے ۔ " 20 تب داؤد نے وہیں ایک ساتھ جمع ہو ئے لوگوں کے گروہ سے کہا ، " اب خدا وند اپنے خدا کی تمجید کرو ! " اس لئے سب نے خدا وند اپنے آباؤ اجداد کے خدا کی تمجید کی ۔ انہوں نے خدا وند اور بادشاہ کے سامنے زمین پر سجدہ کیا ۔ 21 دوسرے دن لوگوں نے خدا وند کو قربانی اور جلانے کا نذرانہ پیش کیا ۔ انہوں نے ایک ہزار بیل ، ایک ہزار مینڈھے ایک 22 اس دن لوگوں نے کھا یا اور پیا اور خدا وند ان کے ساتھ تھا ۔ وہ بہت خوش تھے ۔ اور انہوں نے داؤد کے بیٹے سلیمان کو دوسری دفعہ بادشاہ بنایا ۔ ان لوگوں نے اسے خدا وند کے بادشاہ کے طور پر مسح ( چُنا ) کیا اور صدوق کو کاہن کے طور پر مسح کیا ۔ 23 تب سلیمان بادشاہ کی طرح خدا وند کے تخت پر اپنے باپ داؤد کی جگہ بیٹھا ۔ وہ بہت کامیاب تھا اور سبھی بنی اسرائیل اس کا حکم مانتے تھے ۔ 24 تمام قائدوں ، سپاہیوں اور بادشاہ داؤد کے سبھی بیٹوں نے بادشاہ سلیمان سے وفادار رہنے کا وعدہ کیا ۔ 25 خدا وند نے سلیمان کو سبھی بنی اسرائیلیوں کی نظر میں بہت عظیم بنایا اور اسے ایسا شاہی شان و شوکت دیا جو کہ اسرائیل کے پہلے کے کسی بھی بادشاہ کو نہیں تھا 26 یسّی کا بیٹا داؤد سارے اسرائیل کا بادشاہ تھا ۔ 27 اس نے اسرائیل پر چالیس سال تک حکومت کی ۔ اس نے حبرون شہر میں سات سال تک حکومت کی ۔ تب پھر اسنے یروشلم پر ۳۳ سال تک حکو مت کی ۔ 28 جب داؤد مرا وہ بہت بوڑھا تھا ۔ اس نے ایک اچھی لمبی زندگی گزاری تھی ، اس نے اپنی دولت ، عزت ، شہرت سے لطف اندوز ہوا تھا ۔ تب اس کا بیٹا سلیمان بادشاہ کے طور پر اس کا جانشیں بنا ۔ 29 بادشاہ کی حکومت کے دوران ہو ئے شروع سے آخر تک کے واقعات سموئیل سیر ، ناتن نبی اور جاد سیر کے کتابوں میں درج کئے گئے تھے ۔ 30 جو کہ اس کی پوری حکو مت اور قوّت اور ان واقعات پر مشتمل ہے جو اس کے ساتھ ، اسرائیل کے ساتھ اور اسکے آس پاس کے قومو ں کے ساتھ ہو ئے تھے ۔

2 Chronicles 1

1 داؤد کا بیٹا سلیمان ایک بہت طاقتور بادشاہ ہوا کیوں کہ خداوند اس کاخدا اس کے ساتھ تھا ۔ خداوند نے سلیمان کو بہت عظیم بنایا ۔ 2 سلیمان نے سبھی بنی اسرائیلیوں سے باتیں کیں۔ اس نے فوج کے کپتان جنرل، منصف اسرائیل کے تمام قائدین اور خاندان کے گروہوں سے باتیں کیں۔ 3 تب سلیمان اور سب لوگ اس کے ساتھ جمع ہو ئے اور اونچی جگہ کو گئے جو جبعون شہر میں تھی ۔خدا کا خیمٴہ اجتماع وہاں تھا ۔ خداوند کے خادم موسیٰ نے اسے اس وقت بنایا تھا جب وہ اور بنی اسرائیل ر یگستان میں تھے ۔ 4 داؤد نے خدا کے معاہدہ کے صندوق کو قریت یعریم سے یروشلم لا ئے تھے ۔ داؤد نے یروشلم میں ا س کے رکھنے کے لئے ایک جگہ بنا ئی تھی ۔داؤد نے یروشلم میں خدا کے معاہد ہ کے صندوق کے لئے ایک خیمہ لگا د یا تھا ۔ 5 بضلی ایل بن اوری بن حور نے کانسے کی ایک قربانگاہ بنا ئی تھی ۔ وہ کانسے کی قربانگا ہ جبعون میں مقدس خیمہ کے سامنے تھی ۔اس لئے سلیمان اور وہ لوگ خداوند سے رائے لینے جبعون گئے ۔ 6 سلیمان خیمٴہ اجتماع میں خداوند کے سامنے کانسے کی قربان گا ہ تک گئے ۔سلیمان نے قربان گا ہ میں ایک ہزار جلانے کی قربانی پیش کیں ۔ 7 اس رات خدا سلیمان کے پاس آیا ۔خدا نے کہا ، "مجھ سے تم وہ مانگو جو کچھ تم چاہتے ہو تا کہ میں تمہیں دوں ۔" 8 سلیمان نے خدا سے کہا ، "تم میرے باپ داؤد کے ساتھ بہت رحم دل رہے ہو تم نے مجھے میرے باپ کی جگہ پر نیا بادشاہ ہو نے کیلئے چُنا ہے ۔ 9 اب اے خداوندخدا تو نے جو وعدہ میرے باپ داؤد سے کیا تھا اس کو پو را کر تو نے مجھے ان لوگوں کا حاکم بنایا ہے جو دھول کے ذرّے کی طرح بے شمار ہیں ۔ 10 اب تم مجھے دانش اور علم دو تا کہ میں ان لوگوں کی رہنمائی کر سکوں۔تمہا رے ان عظیم لوگوں پر کون حکومت چلاسکتا ہے ؟" 11 خدا نے سلیمان سے کہا ، "تمہا را سلوک ٹھیک ہے تم نے دولت یا جائیداد یا عزت نہیں مانگی تم نے یہ بھی نہیں پو چھا کہ تمہا رے دشمن مر جا ئیں تم نے طویل عمر بھی نہیں مانگی لیکن تم نے دانشمندی اور علم مانگا ہے تا کہ تم میرے لوگو ں کا عقلمندانہ فیصلہ کر سکو میں نے تمہیں ان لوگوں کا بادشا ہ بنایا ۔ 12 اس لئے میں تمہیں دانشمندی اور علم دو ں گا ۔میں تمہیں دولت ، جا ئیداد اور عزت بھی دو ں گا ۔تم سے پہلے کے بادشاہوں کے پاس دولت اور عزت کبھی نہ تھی اور تمہا رے بعد ہو نے وا لے بادشا ہوں کے پاس بھی اِتنی دولت اور عزّت نہ ہو نگی ۔" 13 اس طرح سلیمان جبعون میں عبادت کی جگہ پر گیا ۔پھر سلیمان نے خیمٴہ اجتماع کو چھوڑے اور یروشلم واپس ہو گئے ۔ اور اسرائیل پر حکومت کرنے لگے ۔ 14 سلیمان نے اپنی فوج کے لئے گھو ڑے اور رتھ جمع کرنا شروع کیا ۔ سلیمان کے پاس ایک ہزار چارسو رتھ اور ۰۰۰,۱۲ گھوڑسوار تھے ۔ سلیمان نے ان کو رتھوں کے شہر میں رکھا ۔ وہ یروشلم میں بھی ان میں سے کچھ کو رکھا جہاں کہ بادشا ہ کے رہنے کی جگہ تھی ۔ 15 سلیمان نے یروشلم میں بہت سا سونا اور چاندی جمع کیا یروشلم میں بہ کثرت سونا اور چاندی پتھروں کے جیسا تھا ۔ سلیمان نے دیودار کی بہت سی لکڑی جمع کی اس نے دیودار کی اِتنی زیادہ لکڑی جمع کی کہ وہ مغربی پہاڑی دامن کے گولر کے درختوں جیسی ہو گئیں۔ 16 سلیمان نے مصر سے اور کیو سے گھوڑے لا ئے بادشا ہ کے تاجروں نے گھوڑو ں کو کیو سے خریدا ۔ 17 سلیمان کے تاجرو ں نے مصر سے ایک رتھ ۶۰۰ مثقال چاندی میں اور ایک گھوڑا ۱۵۰ مثقال چاندی میں خریدے ۔اس طرح سے تاجروں نے پھر گھوڑوں رتھوں کو حتی لوگوں کے بادشاہوں اور ارام کے بادشا ہوں کے پاس فروخت کیا ۔

2 Chronicles 2

1 سلیمان نے خدا کے نام کی تعظیم کے لئے ایک خدا کا گھر اور اپنے لئے ایک محل بنانے کا ارادہ کیا ۔ 2 سلیمان نے چیزیں لینے کے لئے ۰۰۰,۷ آدمیوں کو چُنا اور پہاڑی ملک میں پتھّر کھودنے کیلئے ۰۰۰,۸۰ آدمیو ں کو چُنا اور اس نے ۶۰۰, ۳ آدمیوں کو مزدوروں کی نگرانی کیلئے چُنا۔ 3 پھر سلیمان نے حیرام کو پیغام بھیجا ۔حیرام صور شہر کا بادشا ہ تھا ۔ سلیمان نے پیغام دیا تھا ، " مجھے ویسی ہی مدد دو جیسے تم نے میرے باپ داؤد کو مدد دی تھی ۔ تم نے بلوط کے درختوں سے اس کی لکڑی بھیجی تھی جس سے وہ اپنے رہنے کیلئے محل بنا سکے تھے ۔ 4 میں خداوند اپنے خدا کے نام کی تعظیم کرنے کے لئے ایک گھر بناؤں گا ۔میں یہ گھر خداوند ہمارے خدا کا بخور جلانے کے لئے ، مقدس روٹی کے نذر کے لئے ، خداوند کے سامنے ہر روز صبح وشام جلانے کی نذرانہ پیش کرنے کے لئے ، سبت کے روز نئے چاند کی تقریب پر عمل پیراں ہو نے کے لئے خداوند اپنے خدا کو وقف کرو ں گا ۔اسرائیل نے ہمیشہ یہ کر نے کا حکم دیا ہے ۔ 5 " میں جو ہیکل بنا ؤں گا وہ عظیم ہو گا کیوں کہ ہمارا خدا سب دیوتاؤں سے بڑا ہے ۔ 6 لیکن کو ئی بھی آدمی حقیقت میں ہمارے خدا کے لئے عمارت نہیں بنا سکتا۔ یہاں تک کہ جنّت بھی اسے اپنے اندر سمانے کے قابل نہ ہو گا ۔ میں اس کے آگے بخور جلانے کی ایک جگہ بنانے کے سوائے اس کا گھر بنانے کے لا ئق نہیں ہوں۔ 7 " اب میرے پاس چاندی ، کانسے اور لوہے کے کام کرنے میں ترتیب یافتہ ایک آدمی کو بھیجو ا س آدمی کو اس کا علم ہو نا چا ہئے کہ بیگنی، لال اور نیلے کپڑے کا استعمال کیسے کیا جا تا ہے اور نقاشی میں تربیت یافتہ ہو ۔ اس آدمی کو یہاں یہودا ہ اور یروشلم میں میرے ہنر مند ماہر کاریگروں کے ساتھ کام کرنا ہو گا جسے میرے باپ داؤد نے چُنا تھا ۔ 8 میرے پاس ملک لبنان سے دیودار ، چیڑ اور صندل کی لکڑیاں بھی بھیجو ۔ میں جانتا ہوں کہ تمہا رے خادم لبنان کے پیڑوں کو کاٹنے میں ماہر ہیں ۔میرے خادم تمہا رے خادموں کی مدد کریں گے ۔ 9 " کیوں کہ مجھے زیادہ تعداد میں عمارتی لکڑی چا ہئے ۔ جو گھر میں بنوانے جا رہا ہوں وہ بڑا اور عظیم الشان ہو گا ۔ 10 میں نے ایک لا کھ پچیس ہزار بوشل گیہوں کھانے کے لئے ، ۱۲۵۰۰۰ بوشل جو ، ۱۱۵۰۰۰ گیلن مئے اور ۰۰۰, ۱۱۵ گیلن تیل تمہا رے ان خادموں کے لئے دیا ہے جو عمارت کی لکڑی کے لئے درختوں کو کاٹتے ہیں ۔" 11 تب صور کے بادشاہ حیرام نے سلیمان کو جواب دیا کہ اس نے سلیمان کو ایک خط بھیجا خط میں یہ کہا گیا، " سُلیمان ! خداوند اپنے لوگوں سے محبت کرتا ہے اس وجہ سے اس نے تم کو انکا بادشاہ چُنا ۔ " 12 حیرام نے یہ بھی کہا ، " خداوند اسرائیل کے خدا کی تمجید کرو جس نے زمین اور آسمان بنایا ۔ اس نے بادشا ہ داؤد کو عقلمند بیٹا دیا ۔ سلیمان تمہیں عقل اور سمجھ ہے تم ایک گھر خداوند کے لئے بنارہے ہو تم اپنے لئے بھی ایک شاہی محل بنا رہے ہو ۔ 13 میں تمہا رے پاس ایک تربیت یافتہ کاریگر بھیجوں گا ۔اسے مختلف طرح کی بہت سی فَنّی چیزوں سے واقفیت ہے اس کا نام حورام ابی ہے ۔ 14 اس کی ماں دان کے خاندانی گروہ کی تھی ۔ اور اس کا باپ صور شہر کا تھا ۔ حورام ابی ، سونے ، چاندی ، کانسہ ، لو ہا ، پتھر اور لکڑی کے کام میں تربیت یافتہ ہے ۔ حورا م ابی بینگنی ، نیلے اور لال کپڑوں اور قیمتی ململ کے کام میں بھی ماہر ہے ۔ حورام ابی نقّاشی کے کام میں بھی ماہر ہے ۔ ہر ایک منصوبہ جسے تم سمجھا ؤ گے سمجھنے میں ماہر ہے وہ تمہا رے ماہر کاریگروں کی مدد کرے گا ۔ 15 " تم نے گیہوں ، جو ، تیل اور مئے دینے کیلئے وعدہ کیا تھا براہ مہربانی اسے میرے خادموں کے پاس بھیج دو ۔ 16 اور ہم لوگ ملک لبنان سے لکڑی کا ٹیں گے ہم لوگ اتنی لکڑی کاٹیں گے جتنی تمہیں ضرورت ہے ۔ ہم لوگ سمندر میں لکڑی کے لٹھوں کے بیڑے کا استعمال یا فا شہر تک لکڑی پہنچا نے کے لئے کریں گے ۔ پھر تم لکڑی کو یروشلم لے جا سکتے ہو ۔" 17 تب سلیمان نے اسرائیل میں رہنے و الے تمام اجنبی لوگوں کی گنتی کروائی ۔ یہ ا س وقت کے بعد ہوا تھا ۔جس وقت داؤد نے لوگوں کو گنا تھا ۔ داؤد سلیمان کا با پ تھا ۔انہیں ۶۰۰, ۱۵۳ اجنبی لوگ ملک میں ملے ۔ 18 سلیمان نے ۰۰۰, ۷۰ اجنبی لوگو ں کو چیزیں دینے کیلئے چُنا ۔سلیمان نے ۰۰۰, ۸۰ اجنبی لوگوں کو پہاڑوں میں پتھر کاٹنے کے لئے چُنا ۔ اور سلیمان ۳۶۰۰ اجنبی لوگو ں کو کام کرنے وا لے لوگو ں کی نگرانی کے لئے چُنا ۔

2 Chronicles 3

1 سلیمان نے خداوند کی ہیکل یروشلم میں موریا پہاڑ پر بنانا شروع کیا ۔ موریا پہاڑ وہ جگہ ہے جہاں خدا وند سلیمان کے باپ داؤد کے سامنے ظاہر ہوا تھا ۔سلیمان نے اسی جگہ پر ہیکل بنا یا جسے داؤد تیار کر چکا تھا یہ جگہ ارنون یبوسی کی کھلیان کے بیچ میں تھی ۔ 2 سلیمان نے اسرائیل میں اپنی حکومت کے چوتھے سال کے دوسرے مہینے میں ہیکل بنانا شروع کیا ۔ 3 سلیمان نے خداوند کی ہیکل کی بُنیاد کی پیمائش کے لئے جس ناپ کا استعمال کیا وہ یہ ہے : بُنیاد ۶۰ کیو بٹ طویل اور ۲۰ کیو بٹ چوڑا ۔سلیمان نے پُرانے کیوبٹ کے پیمائش کا ہی استعمال اس وقت کیا جب اس نے خدا کی ہیکل کو ناپا ۔ 4 گھر کے سامنے کا پیش دہلیز ۲۰ کیو بٹ طویل اور ۲۰ کیوبٹ اونچا تھا سلیمان نے پیش دہلیز کے اندرونی حصّے کو خالص سونے سے مڑھوا یا ۔ 5 سلیمان نے بڑے کمروں کی دیوار پر صنوبر کی لکڑی سے بنی چوکور تختے رکھے تب اس نے صنوبر کے تختوں کو خالص سونے سے مڑھا اور اس کو کھجور کے درخت کی تصویروں اور زنجیروں سے سجا یا ۔ 6 سلیمان نے ہیکل کی خوبصورتی کے لئے اس میں قیمتی پتھّر لگوائے ۔سلیمان نے جس سونے کا استعمال کیا وہ پروائم کا تھا ۔ 7 سلیمان نے ہیکل کی عمارت کے اندرونی حصّہ کو سونے سے مڑھا ۔سلیمان نے چھت کی کڑیاں ، چو کھٹوں، دیواروں اور دروازوں پر سونا مڑھوا یا ۔ سلیمان نے دیواروں پر کرو بی فرشتوں کی تصویر کھد وائی ۔ 8 تب سلیمان نے مقدس ترین جگہ بنوا ئی ۔ مقدس جگہ کی لمبائی ۲۰ کیوبٹ اور چوڑا ئی ۲۰ کیوبٹ تھی ۔ یہ چوڑا ئی ہیکل کی چوڑا ئی کے برا بر تھی ۔ سلیمان مقدس ترین جگہ کی دیواروں پر سونا مڑھوا یا ۔ سونے کا وزن تقریباً ۲۳ ٹن تھا ۔ 9 سونے کے کیلوں کا وزن ۴/ ۱۱ پاؤنڈ تھا ۔ سلیمان نے اوپر کے کمروں کو سونے سے مڑھ دیا ۔ 10 سلیما ن نے دوکروبی فرشتے مقدّس ترین جگہ پر رکھنے کے لئے بنا ئے ۔کاریگروں نے کروبی فرشتوں کا مجسمہ بنایا اور انہیں سونے سے مڑھ دیا ۔ 11 کروبی فرشتے کا ہر ایک پَر پانچ ہاتھ لمبا پَروں کی پو ری لمبا ئی بیس ہاتھ تھی ۔ پہلے کروبی فرشتے کا ایک پَر کمرے کی ایک دیوار کو چھُوتا تھا دوسرا پَر دوسرے کروبی فرشتے کے پَر کو چھو تا تھا ۔ 12 دوسرے کروبی فرشتے کا دوسرا پَر کمرے کے دوسری طرف کی دوسری دیوار کو چھوتا تھا ۔ 13 کروبی فرشتے کے پَر بیس ہاتھ جگہ میں پھیلے ہو ئے تھے ۔کروبی فرشتے اپنے پیرو ں پر اپنے چہرے کا رُخ مقدّس جگہ کی طرف کر کے کھڑے تھے ۔ 14 اس نے نیلے ، بینگنی ، لال اور قیمتی کپڑے اور قیمتی سوتی کپڑوں سے پردے بنوا ئے ۔ پردوں پر کروبی فرشتوں کی تصویریں بنوا ئی گئیں ۔ 15 سلیمان نے ہیکل کے سامنے دو ستون کھڑا کئے ۔ستون ۳۵ ہا تھ اونچا تھا ۔ ہر ایک سوتونوں کا بالا ئی حصسہ ۵کیوبٹ چوڑا تھا ۔ 16 سلیمان نے زنجیروں کا ہار بنایا ۔ا سنے زنجیروں کو ستون کے بالا ئی حصسہ پر رکھا سلیمان نے ۱۰۰ انار بنوا یا اور انہیں زنجیروں پر لٹکایا ۔ 17 تب سلیمان نے ہیکل کے سامنے ستون کھڑا کیا ۔ایک ستون داہنی جانب تھا دوسرا ستون بائیں جانب تھا ۔سلیمان نے داہنی جانب کے ستون کا نام " یا کین " اور بائیں جانب کے ستون کا نام " بوعز " رکھا ۔

2 Chronicles 4

1 سُلیمان نے قربان گا ہ بنانے کے لئے کانسے کا استعمال کیا ۔ کانسے کی قربان گا ہ ۲۰ کیوبٹ لمبی اور ۲۰ کیوبٹ چوڑی اور ۱۰ کیو بٹ اونچی تھی ۔ 2 تب سلیمان نے پگھلے ہو ئے کانسے کو ایک بڑا حوض بنانے میں استعمال کیا ۔ بڑا حوض گول تھا اور ایک سرے سے دوسرے سرے تک اس کی پیمائش ۱۰ کیوبٹ تھی اور یہ ۵ کیوبٹ اونچا اور اس کی محیط ( گھیرا ) کی پیمائش ۳۰ کیوبٹ تھی ۔ 3 بڑے کانسے کے بڑے تالاب کے کنارے ، نیچے اور اس کے چاروں طرف بیلوں کی مورتی بنائی گئی تھی بیلوں کی دوقطاریں تھیں جسے حوض کو ڈھالتے وقت ڈھالی گئی تھیں جو ۱۰ کیوبٹ لمبی تھی ۔ 4 وہ کانسے کا بڑا تا لاب ۱۲ بیلوں کے مجسمہ کے اوپر تھا ۔۳ بیلوں کا رُخ شمال کی جانب ۳ بیلوں کا رُخ مغرب کی جانب ، ۳ بیلوں کا رُ خ جنوب کے جانب اور ۳بیلوں کا رُخ مشرق کی جانب تھا ۔ وہ بڑا تالاب ان بیلوں کے اوپر تھا ۔ سبھی بیلوں کے پچھلے حصّے کا رُخ اندر کی جانب تھا ۔ 5 کانسے کا تالاب ۳ انچ مو ٹا تھا اس کا کنارہ پیالے کے کنارے کے مانند تھا ۔بڑے تالاب کا سِرا کھلی ہو ئی لی لی ( کنول ) کی طرح تھا اس میں ۵۰۰, ۱۷ گیلن کی گنجائش تھی ۔ 6 سلیمان نے دس سلفچیاں بنائیں اس نے پانچ سلفچی کو کانسے کے تالاب کی داہنی جانب رکھا اور سلیمان نے پانچ سلفچی کو کانسے کے تالاب کے بائیں جانب رکھا ۔ ان دس سلفچیوں کا استعمال جلانے کی قربانی کے لئے پیش کی جانے وا لی چیزوں کو دھونے کے لئے ہو تا تھا ۔لیکن بڑے تالاب کا استعمال قربانی پیش کرنے کے پہلے کاہنوں کے نہانے کے لئے ہو تا تھا ۔ 7 سلیمان نے اس کے منصوبہ کے مطابق سونے کے دس شمعدان بنوا ئے اور ان کو ہیکل میں رکھ دیا ۔پانچ داہنی طرف اور پانچ بائیں طرف ۔ 8 سلیمان نے دس میزیں بنوائیں اور انہیں ہیکل میں رکھا ۔ہیکل میں پانچ میزیں دائیں اور پانچ بائیں ۔سلیمان نے ۱۰۰ سلفچیاں بنوا نے کے لئے سونے کا استعمال کیا ۔ 9 سلیمان نے کاہنوں کے لئے آنگن بڑا آنگن اور آنگن کے لئے دروازے بنا ئے ۔ اور اس نے دروازے کو کانسے سے مڑھا ۔ 10 تب اس نے بڑے کانسے کے تالاب کو ہیکل کے داہنی جانب جنوب مشرقی سمت میں رکھا ۔ 11 حورام نے برتن ، بیلچے اور سلفچیاں بنائے ۔تب حورام نے ہیکل میں سلیمان کے لئے اپنے کام کے حصے کو ختم کیا ۔ 12 حورام نے دو ستون بنائے اور دونوں ستونوں کے بالا ئی حصّے میں دوبڑے کٹورے بنائے ۔ حورام نے ستونوں کی چوٹی پر کے کٹورو ں کو ڈھکنے کے لئے دوسجاوٹی جال بنا ئے ۔ 13 حورام نے ۴۰۰ انار دو جا لوں کی سجاوٹ کے لئے بنا ئے ۔اناروں کی دو قطاریں تھیں ۔دونوں ستونوں کے بالا ئی حصہ کے کٹورے جال سے ڈھکے ہو ئے تھے ۔ 14 حورام نے کٹورادان بنا ئے اور کٹورو ں کو ان کے اوپر بنائے ۔ 15 حورام نے بڑا تالاب بنایا اور تالاب کے نیچے ۱۲ بیل بنائے ۔ 16 حورام نے برتن ، بیلچے ، کانٹے اور تمام چیزیں سلیمان کے لئے خداوند کے گھر کے لئے بنائیں ۔ یہ چیزیں قلعی کی ہو ئی کانسے کی تھیں ۔ 17 بادشا ہ سلیمان نے پہلے اُن چیزوں کو مٹی کے سانچے میں ڈھالا یہ سانچے سکات اور صریدا شہروں کے درمیان یردن کی وادی میں بنے تھے ۔ 18 سلیمان نے یہ اتنی زیادہ تعداد میں بنا ئے تھے کہ کسی آدمی نے استعمال میں لا ئے گئے کانسے کو تولنے کی کوشش نہیں کی ۔ 19 سلیمان نے ہیکل کے لئے بھی بہت سی چیزیں بنائیں ۔ سلیمان سنہری قربانگا ہ بنا ئی۔ اس نے وہ میزیں بنا ئیں جن پر حاضری کی روٹیاں رکھی جا تی تھیں ۔ 20 سلیمان نے شمعدان اور شمعوں کو خالص سونے سے بنوا یا ۔منصوبے کے مطابق شمعوں کو مقدس جگہ کے سامنے اندر جلنا تھا ۔ 21 سلیمان نے پھو لوں ، شمعوں اور چمٹوں کے بنانے کے لئے خالص سونا استعمال کیا ۔ 22 سلیمان نے کفگیر ، کٹورے ، کڑھا ئیاں اور بخور دان بنانے کے لئے خالص سونے کا استعمال کیا۔ سلیمان نے ہیکل کے دروازے بنانے کے لئے اور مقدس ترین جگہ کے اندرونی دروازوں کے لئے اور اہم ہال کے دروازوں کو بنا نے کے لئے خالص سونا استعمال کیا ۔

2 Chronicles 5

1 تب سلیمان نے خداوند کی ہیکل کے لئے سارے کام پو رے کر لئے ۔اس نے ان تمام مقدس برتنوں کو لا یا جو اس کے باپ داؤد نے ہیکل کے لئے وقف کیا تھا ۔سلیمان نے سونے چاندی کی بنی تمام چیزیں اور فرنیچر کو لا یا ۔ اس نے ان تمام چیزوں کو خدا کی ہیکل کے خزانہ میں رکھا ۔ 2 سلیمان نے اسرائیل کے تمام بزرگوں اور خاندانی گروہوں کے قائدین کو ایک ساتھ یروشلم میں جمع کیا ۔ ( یہ آدمی اسرائیل کے خاندانی گروہوں کے قائدین تھے ۔ ) سلیمان نے یہ اس لئے کیا کہ لا وی لوگ معاہدہ کے صندوق کو داؤد کے شہر سے لا سکیں جو صیون ہے ۔ 3 سبھی بنی اسرائیل بادشا ہ سلیمان سے ساتویں مہینے کی تقریب پر ایک ساتھ ملے ۔ یہ تقریب ساتویں مہینے میں ( ستمبر ) میں ہو ئی ۔ 4 جب اسرائیل کے تمام بزرگ آگئے تب لا وی لوگوں نے معاہدہ کے صندوق کو اٹھا یا ۔ 5 تب کا ہن اور لا وی لوگوں نے معاہدہ کے صندوق کو ہیکل میں لے گئے ۔ کا ہن اور لا وی لوگ خیمہٴ اجتماع اور اس میں جو مقّدس چیزیں تھیں انہیں پھر یروشلم لے آئے ۔ 6 بادشا ہ سلیمان اور سبھی بنی اسرائیل معاہدہ کے صندوق کے سامنے ملے بادشا ہ سلیمان اور سبھی بنی اسرائیلیوں نے مینڈھوں اور بیلوں کی قربانی دی ۔ وہاں اتنے زیادہ مینڈھے اور بیل تھے کہ کو ئی آدمی بھی انہیں گِن نہیں سکتا تھا۔ 7 تب کا ہنوں نے خداوند کے معاہدہ کے صندوق کو اُس جگہ پر رکھا جو اس کے لئے تیار کیا گیا تھا ۔ وہ مقدس ترین جگہ ہیکل کے اندر تھی ۔ معاہدہ کے صندوق کو کروبی فرشتوں کے پروں کے نیچے رکھا گیا ۔ 8 معاہدہ کے صندو ق کی جگہ کے اوپر کروبی فرشتوں کے پَر پھیلے ہو ئے تھے ۔ کروبی فرشتے معاہدہ کے صندوق کو ڈھکے ہو ئے تھے۔ اور لٹھ اس کو لے جا نے کے لئے استعمال کئے گئے تھے ۔ 9 لٹّھے اتنے لمبے تھے کہ صندوق کی مقدس ترین جگہ کے سامنے سے انُ کے سِرے دیکھے جا سکتے تھے ۔ لیکن کو ئی آدمی ہیکل کے باہر سے لٹھوں کو نہیں دیکھ سکتا تھا ۔ لٹھّے آج بھی وہاں ہیں۔ 10 معاہدہ کے صندوق میں سوائے دو پتھر کے تختوں کے جسے موسیٰ نے صندوق کے اندر رکھا تھا کچھ اور نہ تھا ۔موسیٰ نے اسے صندوق کے اندر حورب کی پہا ڑی پر رکھا تھا ۔ حورب وہ جگہ تھی جہاں خدا وند نے بنی اسرائیلیوں سے معاہدہ کیا تھا ۔ یہ واقعہ اس وقت کے بعد ہوا جب بنی اسرائیل مصر سے باہر آئے تھے ۔ 11 تب وہ تمام کا ہن مقدس جگہ سے باہر آئے ۔ سب کا ہنوں نے اپنے آپ کو پاک کر لیا تھا بنا توجہ دیئے ہو ئے کہ وہ کس گروپ کے ہیں ۔ 12 اور تمام لا وی گلوکار قربان گا ہ کے مشرقی جانب کھڑے تھے ۔ آسف کے سب گا نے وا لے گروہ ،ہیمان اور یدوتون کے گانے وا لے گروہ وہاں تھے ۔ اور ان کے بیٹے اور رشتے دار بھی وہاں تھے ۔ وہ گانے وا لے لا وی سفید قیمتی ململ کے لباس پہنے ہو ئے تھے ۔ وہ مجیرا ، ستار اور بر بط لئے ہو ئے تھے ۔ وہاں گانے وا لے لا وی لوگوں کے ساتھ ۱۲۰ کا ہن تھے ۔ وہ ۱۲۰ کا ہن بگل بجارہے تھے ۔ 13 وہ لوگ جو بگل بجا رہے تھے اور گا رہے تھے وہ لوگ ایک شخص کی طرح ایک ساتھ مل گئے ۔ جب وہ خداوند کی حمد کر تے تھے اور اس کا شکر ادا کرتے تھے ۔ بگل ، مجیرا اور دوسرے آلات موسیقی سے بلند آواز نکالتے تھے ۔ انہوں نے خداوند کی حمد میں یہ گیت گایا ۔خداوند کی حمد کرو جیسا کہ وہ اچھا ہے اس کی سچی محبت ہمیشہ جا ری رہتی ہے ۔ تب خداوند کا گھر بادلو ں سے بھر گیا۔ 14 کا ہن بادلوں کی وجہ سے خدمت انجام نہ دے سکے ۔ خدا کا گھرخداوند کے جلال و فضل سے معمور تھا ۔

2 Chronicles 6

1 تب سلیمان نے کہا ، " خداوند نے کہا کہ وہ کا لے بادلوں میں رہے گا ۔ 2 اے خداوند میں نے ایک گھر تیرے رہنے کے لئے بنایا ہے اور یہ ایک پُر جلال گھر ہے ۔ یہ تیرے لئے ہمیشہ ہمیشہ رہنے کی جگہ ہے ۔" 3 بادشاہ سلیمان پلٹے اور سبھی بنی اسرائیلیوں کو جو وہاں کھڑے تھے دعائیں دیئے ۔ 4 سُلیمان نے کہا ، "خداوند اسرائیل کا خدا کی حمد کرو۔ خداوند نے وہی کیا ہے جس کا اس نے وعدہ کیا تھا جب کہ اس نے میرے باپ داؤد سے باتیں کیں تھیں خداوندخدا نے یہ کہا ، 5 ' جب سے میں نے اپنے لوگوں کو مصر سے باہر لے آیا تب سے اب تک میں نے اسرائیل کے کسی خاندانی گروہ سے اپنے نام کا گھر بنانے کے واسطے ایک جگہ کیلئے کو ئی شہر نہیں چُنا ہے ۔ میں نے اپنے لوگ اسرائیلیوں پر بادشا ہت کرنے کے لئے بھی کسی آدمی کو نہیں چُنا ہے ۔ 6 لیکن اب میں نے یروشلم کو اپنے نام کے لئے چُنا ہے اور میں نے داؤد کو اسرائیلی لوگوں پر حکومت کرنے کے لئے چُنا ہے ۔ ' 7 " میرے باپ داؤد کی یہ خواہش تھی کہ وہ اسرائیلی سر زمین پر خداوند اسرائیل کا خدا کے نام پر ایک گھر بنوا ئے ۔ 8 لیکن خدا نے میرے باپ سے کہا تھا ، " داؤد جب تم نے میرے نام سے ایک گھر بنانے کی خواہش کی تو تم نے اچھا ہی کیا ۔ 9 لیکن تم گھر نہیں بنا سکتے ہو ۔لیکن تمہا را خود کا بیٹا میرے نام پر ایک گھر بنائے گا ۔' 10 اب خداوند نے وہ کر دیا ہے جو اس نے کہا تھا ۔ میں اپنے باپ کی جگہ پر نیا بادشاہ ہوں۔ داؤد میرا باپ تھا ۔ اب میں اسرائیل کا بادشا ہ ہوں خداوند نے یہ کرنے کا وعدہ کیا تھا ۔ میں نے خداوند اسرائیل کے خدا کے نام پر گھر بنوایا ہے ۔ 11 میں نے معاہدہ کے صندو ق کو ہیکل میں رکھا ہے ۔معاہدہ کا صندوق وہاں ہے جہاں خداوند سے کئے گئے معاہدہ رکھے جا تے ہیں ۔خداوند نے یہ معاہدہ بنی اسرائیلیوں سے کیا ہے ۔" 12 سلیمان خداوند کی قربانگا ہ کے سامنے کھڑا رہا وہ وہاں اُن بنی اسرائیلیوں کے سامنے کھڑا تھا جو وہاں ایک ساتھ جمع ہو ئے تھے ۔ پھر سلیمان نے اپنے ہاتھوں اور بازؤں کو پھیلا یا ۔ 13 سلیما ن نے کانسے کا ایک چبوترہ جس کی لمبا ئی ۵کیوبٹ اور چوڑا ئی ۵کیوبٹ اور اونچا ئی ۳کیوبٹ تھی آنگن میں بنوا کر رکھا ۔ تب وہ چبوترہ پر کھڑا ہوا اور جو بنی اسرائیل وہاں جمع ہو ئے تھے ان لوگوں کے سامنے جھکے اور تب آسمان کی طرف اپنے ہا تھ پھیلا ئے ۔ 14 سلیمان نے کہا ، " اے خداونداسرائیل کا خدا ، تیرے جیسا کو ئی بھی خدا نہ تو جنت میں ہے اور نہ ہی زمین پر ہے ۔تو محبت کرنے وا لے رحم دل بنے رہنے کی اس معاہدہ کو پو را کرتا ہے تو اپنے اُن خادموں کی معاہدوں کو پو را کرتا ہے جو دل کی گہرائیوں سے تیرے آگے رہتے ہیں اور تیرے حکم کی تعمیل کرتے ہیں ۔ 15 تو نے اپنے خادم داؤد کو دیئے گئے وعدہ کو پو را کیا ۔ داؤد میرا باپ تھا ۔تو نے اپنے منھ سے وعدہ کیا تھا اور آج تو نے اپنے ہاتھوں سے اِس وعدہ کو پو را کیا ہے ۔ 16 اب اے خداوند اسرائیل کا خدا تو اپنے خادم داؤد کو دیئے گئے وعدہ کو پورا کر ۔ تونے یہ وعدہ کیا تھا تو نے یہ کہا تھا ، " تیرے آدمی ( بیٹا ) کا میرے سامنے اسرائیل کے تخت پر بیٹھنے کے لئے خاتمہ نہ ہو گا جب تک تیرے بیٹے میری شریعت کے مطابق احتیاط سے رہیں گے جیسا کہ تم رہے ۔" 17 اب اے خداوند اسرائیل کا خدا اپنے وعدہ کو پو را کر تو نے یہ وعدہ اپنے خادم داؤد سے کیا تھا ۔ 18 " اے خدا کیا تو حقیقت میں لوگوں کے ساتھ زمین پر بسے گا ؟ جنت اور اعلیٰ جنت بھی تجھے اپنے اندر سمانے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ اور ہمیں معلوم ہے کہ یہ ہیکل جسے میں نے بنایا ہے وہ بھی تجھے اپنے اندر نہیں رکھ سکتا ۔ 19 لیکن اے خداوند ہمارے خدا تو ہماری دعا پر توجہ دے اور خاص کر اس وقت جب میں تجھ سے رحم مانگتا ہوں۔ اے خداوند میرے خدا جو التجا میں تجھ سے کیا ہوں اسے سُن لے ۔میں جو دعا تجھ سے کر رہا ہوں اسے سُن میں تیرا خادم ہوں۔ 20 میں دعا کرتا ہوں کہ تیری آنکھیں اس گھر کو دیکھنے کے لئے دن رات کھلی رہیں ۔ تو نے کہا تھا کہ تو اس جگہ پر اپنا نام رکھے گا ۔ اس گھر کو دیکھتا ہوا جب میں تجھ سے استدعا کر رہا ہوں تو تُو میری التجا کو سُن ۔ 21 میری التجا ئیں سُن اور تیرے بنی اسرائیل جو دعا کر رہے ہیں اسے بھی سُن ۔جب ہم تیرے گھر کی طرف دعا کرتے ہیں تو توُ ہماری دعا ئیں سُن تو جنت میں جہاں رہتا ہے وہا ں سے سُن اور جب توُ ہماری دعائیں سنے تو ہمیں معاف کر ۔ 22 " کو ئی آدمی کسی دوسرے آدمی کے ساتھ کچھ بُرا کر نے کا قصور وار ہو سکتا ہے اس طرح کی حالت میں وہ مجرم اس گھر کی قربان گاہ کے سامنے تیرے نام کا عہد کرے گا یہ ثابت کر نے کے لئے کہ وہ بے قصور ہے ۔ 23 تب جنت سے تو سُن اور اپنے خادموں کا فیصلہ کر اور قصور وار آدمی کو سزا دے اور اسکو اسی چیزوں میں مبتلا کر جسے انہوں نے دوسروں کو مبتلا کرنے کے لئے کیا ۔ اور صادق لوگو ں کو اس کے اچھے کا موں کے مطابق اجر دے ۔ 24 " کو ئی دشمن تیرے اسرائیلی لوگوں کو شکست دے سکتا ہے کیوں کہ تمہا رے لوگوں نے تمہا رے خلاف گناہ کئے ہیں اور جب بنی اسرائیل تمہا رے پاس واپس آکر تمہا رے نام کو پکارے اور دعا کرے اور اس گھر میں تیرے سامنے التجا کرے ، 25 تو تُو جنت سے سُن اور اپنے بنی اسرا ئیلیو ں کے گناہ کو معاف کر انہیں اس ملک میں واپس کر جسے تو نے انہیں اور ان کے آبا ؤاجداد کو دیا تھا ۔ 26 " ہوسکتا ہے کہ آسمان کبھی بند ہو جا ئے بارش نہ ہو ۔ ایسا ہو سکتا ہے جب بنی اسرائیل تیرے خلاف گناہ کریں گے ۔ جب وہ لوگ اس جگہ کی طرف دعا کرے اور تیرے نام کو تسلیم کرے اور اپنے گناہوں کو چھو ڑ دے کیونکہ تو نے انہیں سزادی ہے ۔ 27 تو تُو جنت سے ان کی سُن ۔تُو اُن کو سُن اور اُن کے گناہوں کومعاف کر بنی اسرائیل تیرے خادم ہیں تب انہیں صحیح راستے پر چلنے کی ہدایت دے جس پر وہ چلیں تو اپنی زمین پر بارش بر ساوہ ملک تو نے اپنے لوگوں کو دیا تھا ۔ 28 " ہو سکتا ہے ملک میں کو ئی قحط یا بیماری یا فصلوں کی بیماری یا پھپھوندی یا ، ٹڈّی یا ٹڈّے ہو جا ئیں یا بنی اسرائیلیوں کے شہرو ں پر دشمن حملہ کریں یا کسی قسم کی بیماری اسرائیل میں ہو ۔ 29 اور پھر کو ئی دعا یا التجا تمہا رے بنی اسرائیل کریں یہ ممکن ہے کہ وہ اپنی تکلیف اور غموں کو ظاہر کریں۔ ہر ایک اپنے دُکھ اور درد کو جانتا ہے اور اگر وہ لوگ تمہا رے ہیکل کی طرف ہا تھ پھیلا ئے اور تیر ی مدد تلاش کرے ۔ 30 تو تُو جنت سے سُن ۔ جنت جہاں تو رہتا ہے اُن کی سُن اور اُن کو معاف کر ۔ ہر ایک کو اسکا جزا دے جس کے وہ مستحق ہیں ۔کیونکہ صرف تو ہی جانتا ہے کہ ہر ایک شخص کے دِل میں کیا ہے۔ کیونکہ تو ہی صرف لوگوں کے دلوں کو جانتا ہے ۔ 31 تب لوگ ڈریں گے اور تیری اطاعت کریں گے جب تک وہ اس زمین میں رہیں جسے تو نے ان کے آبا ؤ اجداد کو دی تھی ۔ 32 "کو ئی ایسا اجنبی ہو سکتا ہے جو بنی اسرائیلیوں میں سے نہ ہو لیکن وہ اس ملک سے آیا ہو جو بہت دور ہے ۔ہو سکتا ہے وہ تیرے نام کی عظمت کو سنا ہو اور تیری طا قت کے متعلق اور لوگوں کو سزا دینے کی قوت کے متعلق سُنا ہو ۔ اگر ایسا آدمی آئے اور تیرے گھر کی طرف دعا کرے ۔ 33 تو جنّت سے جہاں تو رہتا ہے وہاں اس اجنبی کی دعا سن اور تجھ سے جو مانگتا ہے اسے دے ۔ اس طرح سے زمین کے سبھی لوگ تیرے نام کو جان جائیں گے ۔ اور اسی طرح تجھ سے ڈریں گے جیسے بنی اسرائیل تجھ سے ڈرتے ہیں ۔ اور تب زمین کے سارے لوگ اس گھر کو تیرے نام سے جانیں گے جو میں نے تیرے نام سے بنایا ہے ۔ 34 " جب تیرے لوگ اپنے دشمنوں کے خلاف لڑ نے کے لئے کہیں بھی با ہر جہاں تو اسے بھیجے گا جائیں گے تو جیسے ہی وہ لوگ تیرے چُنے ہوئے شہر اور تیرے گھر کی طرف جسے میں نے تیرے نام سے بنایا ہے دیکھے گا تو دعا کرے گا ۔ 35 تو تو ان کی دعا جنت سے سن , ان کی مدد کر ۔ 36 لوگ تیرے خلاف گناہ کریں گے ، کو ئی ایسا آدمی نہیں جو گناہ نہ کرتا ہو تو اس پر غصہ ہو جائے گا ۔ تو دُشمن کو انہیں شکست دینے دیگا اور انہیں پکڑے جانے دیگا اور بہت دور یا نزدیک کے ملک میں جانے پر مجبور کرے گا ۔ 37 لیکن جب وہ اپنا خیال بدلیں گے اور تجھ سے التجا کریں گے اس وقت جب وہ اسی سر زمین پر ہونگے جہاں وہ قیدی بنے ہوئے ہیں ، ' ہم لوگوں نے گناہ کئے ہیں ہم لوگوں نے بُرا کیا ہے اور ہم لوگوں نے بد کاری کی ہے ۔' 38 تب وہ اس ملک میں جہاں وہ قیدی ہیں اپنے دل و جان کی گہرائی سے تیرے پاس واپس آئیں گے ۔ اور اس ملک کی طرف جسے تو نے ان کے آباؤ اجداد کو دیا ہے اور اس شہر کی طرف جس کو تو نے چُنا ہے اور اس گھر کی طرف جو میں نے تیرے نام کی عظمت کے لئے بنا یا ہے عبادت کریں گے ۔ 39 جب یہ ہوگا تو تو جنت سے سن اور انکی دعا کو قبول کر اور انکی حالت کو پرکھ اور اپنے لوگوں کو جو تیرے خلاف گناہ کئے ہیں معاف کر ۔ 40 اب میرے خدا میں تجھ سے مانگتا ہوں تو اپنی آنکھ اور کان کھول سُن اور دعاؤں پر توجہ دے جو ہم اس جگہ کر رہے ہیں ۔ 41 " اے خدا وند خدا اٹھ اور اپنی خاص جگہ پر آ ، معاہدہ کا صندوق جو تیری طا قت بتا تا ہے ۔ تیرے کاہن نجات سے ملبوس ہو ۔ اپنے سچے پیرو کاروں کو انکے اچھے کا موں کے بارے میں خوش ہو نے دے ۔ 42 اے خدا وند خدا اپنے مسح کئے ( چنے ہوئے ) بادشاہ سے منھ مت پھیر اور اپنے وفادار خادم داؤد کو یاد رکھ ۔"

2 Chronicles 7

1 جب سلیمان نے دعا ختم کی تو آسمان سے آ گ نیچے آئی اور جلانے کے نذرانوں اور قربانیوں کو جلائی ۔ خدا کا جلال ہیکل میں بھر گیا ۔ 2 کاہن خدا وند کی ہیکل میں داخل نہ ہو سکے کیوں کہ خدا کا جلال اس میں بھر گیا تھا ۔ 3 تمام بنی اسرائیلیوں نے جنّت سے آ گ کو آتے دیکھا ۔ انہوں نے خدا کے جلال کو بھی ہیکل پر دیکھا ۔ وہ منھ کے بل زمین پر گرے اور سجدہ کئے ۔ انہوں نے خدا وند کی عبادت کی اور شکر ادا کیا ۔ انہوں نے گیت گایا : خدا وند اچھا ہے اور اسکی مہر بانی ہمیشہ رہتی ہے ۔ 4 پھر بادشاہ سلیمان اور سبھی بنی اسرائیلیوں نے خدا وند کے سامنے قربانی پیش کی ۔ 5 بادشاہ سلیمان نے ۰۰۰,۲۲ بیل اور ۰۰۰,۱۲۰ مینڈھے پیش کئے بادشاہ اور تمام لوگوں نے ہیکل کو وقف کر دیا ۔ 6 کاہن اپنا کام کرنے کے لئے تیار کھڑے تھے ۔ لاوی لوگ بھی خدا وند کی موسیقی کے آلات کے ساتھ کھڑے تھے وہ انکا استعمال تب کئے جب وہ خدا وند کی حمد کرتے تھے ( کیوں کہ اسکی محبت ہمیشہ قائم رہتی ہے ۔) کاہنوں نے بگل بجائے جیسا کہ وہ لاویوں کے دوسری طرف کھڑے تھے ۔ اور تمام بنی اسرائیل بھی کھڑے تھے ۔ 7 سلیمان نے خدا وند کی ہیکل کے سامنے آنگن کے درمیانی حصّہ کو بھی وقف کیا ۔ آنگن خدا وند کی ہیکل کے سامنے تھا ۔ یہ وہی جگہ تھی جہاں سلیمان نے جلانے کی قربانی اور ہمدر دی کا نذرانہ پیش کیا تھا ۔ سلیمان نے آنگن کا درمیانی حصہ کام میں لیا کیوں کہ کانسے کی قربان گاہ پر جسے سلیمان نے بنا یا تھا اس پر ساری جلانے کی قربانی اناج کی قربانی اور چربی سما نہیں سکتی تھی ویسا نذ رانہ بہت تھا ۔ 8 سلیمان اور سبھی بنی اسرائیلیوں نے سات دنوں تک دعوتوں کی تقریب منائی سلیمان کے ساتھ لوگوں کا ایک بہت بڑا گروہ تھا ۔ وہ لوگ شمالی ملک کے حمات شہر اور مصر کے نالے کے راستوں سے آئے تھے ۔ 9 آٹھویں دن انہوں نے ایک مذہبی مجلس مقرر کی کیوں کہ وہ سات دنوں تک تقریب منا چکے تھے ۔ انہوں نے قربان گاہ کو پاک کیا اور اسکا استعمال صرف خدا وند کی عبادت کے لئے ہوتا تھا ۔ اور انہوں نے سات دن دعوت کی تقریب منائی ۔ 10 ساتویں مہینے کے تیئیسویں دن سلیمان نے لوگوں کو اپنا اپنا گھر واپس بھیج دیا ۔ لوگ بڑے خوش تھے اور انکے دل خوشی سے معمور تھے ۔ کیوں کہ خدا وند داؤد ، سلیمان اور اپنے بنی اسرائیلیوں کے ساتھ بہت اچھا تھا ۔ 11 سلیمان نے خدا وند کی ہیکل اور شاہی محل کے کام کو پورا کر لیا ۔ سلیمان نے خدا وند کی ہیکل اور اپنے گھر اور تمام چیزوں کے لئے جو منصوبہ بنایا تھا اس میں کامیاب ہوا ۔ 12 تب خدا وند سلیمان کے پاس رات کو آیا ۔ خدا وند نے اس سے کہا ، " سلیمان ! میں نے تمہاری دعا سُنی ہے اور میں اس جگہ کو اپنے لئے قربانی کے گھر کے طور پر چنا ہے ۔ 13 جب میں آسمان کو بند کرتا ہوں تو بارش نہیں ہوتی یا میں ٹڈیوں کو حکم دیتا ہوں کہ فصلوں کو تباہ کردو ۔ 14 اور اگر میرے نام سے پکارے جانے والے لوگ خاکسار ہوتے اور دعا کرتے ہیں اور مجھے ڈھونڈتے ہیں اور برے راستوں سے دور ہٹ جاتے ہیں تو میں جنت سے انکی سنونگا اور میں انکے گناہ کو معاف کروں گا اور انکے ملک میں خوشحالی لاؤنگا ۔ 15 اب میری آنکھیں کھلی ہیں اور میرے کان اس جگہ کی گئی دعاؤں پر دھیان دیگا ۔ 16 میں نے اس ہیکل کو چنا ہے اور میں نے اسے پاک کیا ہے جس سے میرا نام یہاں ہمیشہ رہے ۔ ہاں ! میری آنکھیں اور میرا دل اس ہیکل میں ہمیشہ رہے گا۔ 17 " اب سلیمان اگر تو میرے سامنے اسی طرح رہو گے جس طرح تمہارا باپ داؤد رہا اگر تم ان تمام باتوں کی اطاعت کرو گے جنکے لئے میں نے حکم دیا ہے اور اگر تم میرے قانون اور اصولوں کی فرماں برداری کرو گے ۔ 18 تب میں تمہیں طاقتور بادشاہ بناؤنگا اور تمہاری سلطنت بھی عظیم ہوگی ۔ یہی معاہدہ ہے جو میں نے تمہارے باپ داؤد سے کیا تھا ۔ میں نے اس سے کہا تھا ، ' داؤد تمہارے خاندان سے ہمیشہ تمہارا جانشین ہوگا جو اسرائیل پر حکو مت کرے گا ۔ ! 19 " لیکن تم اگر میری شریعتوں اور احکامات کو نہ مانو گے جو میں نے دیئے ہیں اور تم دوسرے دیوتاؤں کی پرستش اور خدمت کرو گے ۔ 20 تو میں بنی اسرائیلیوں کو اپنے ملک سے باہر کروں گا جسے میں نے انہیں دیا ہے ۔ میں اس گھر کو اپنی نظروں سے دور کردونگا جسے میں نے اپنے نام کے لئے مقدس بنایا ہے ۔ میں اس ہیکل کو ایسا بناؤنگا کہ تما م ملک اس کی برائی کریں گے ۔ 21 ہر آدمی جو اس ہیکل کے بغل سے گزرے گا جس کا مرتبہ بلند کیا گیا ہے حیرت زدہ ہوگا اور کہے گا ، ' خدا وند نے ایسا بھیانک کام اس ملک اور اس ہیکل کے ساتھ کیوں کیا ؟ ' 22 تب لوگ جواب دیں گے ، ' کیوں کہ بنی اسرائیلیوں نے خدا وند خدا جس کے احکام کی خلاف ورزی کی جب کہ انکے آباؤ اجداد نے انکی اطاعت کی تھی وہ وہی خدا ہے جو انہیں ملک مصر کے باہر لے آیا لیکن بنی اسرائیلیوں نے دوسرے دیوتاؤں کی پرستش اور خدمت کی یہی وجہ ہے کہ خدا وند نے بنی اسرائیلیوں پر اتنی بھیانک مصیبت نازل کی ۔ "

2 Chronicles 8

1 خداوند کی ہیکل کو بنانے اور اپنا محل بنانے میں سُلیمان کو بیس سال ہو ئے ۔ 2 تب سلیمان نے دوبارہ شہر بنایا جو حیرام نے اسے دیئے تھے اور سلیمان نے بنی اسرائیلیوں کو ان شہروں میں بسایا ۔ 3 اس کے بعد سلیمان صوباہ کے حمات کو گیا اور اس پر قبضہ کر لیا ۔ 4 سلیمان نے ریگستان میں تدمور شہر بنایا۔ اس نے تما م شہر حمات میں چیزوں کو رکھنے کے لئے بنائے ۔ 5 سلیمان نے دورباہ اونچے اور نیچے بیت حورون کے شہروں کو بنایا ۔ اس نے ان شہروں کو مضبوط قلعوں میں بنایا ۔ ان شہروں کی دیواریں مضبوط تھیں اور دروازے اور دروازوں کے ڈنڈے مضبوط تھے ۔ 6 سلیمان نے بعلت شہر کو اور دوسرے تمام شہروں کو جن میں اسنے سامانوں کو رکھا تھا ۔ اور دوسرے تمام شہروں کو جن میں اس نے اپنی رتھوں اور گھوڑ سواروں کو رکھا تھا پھر سے بنایا ۔ یہ شہر بہت مضبوط بھی تھے ۔سلیمان نے تمام چیزوں کو جسے وہ چا ہا لبنان ،یروشلم اور اپنی دورِ حکومت کی ساری زمین میں بنایا ۔ 7 جہاں بنی اسرائیل رہتے تھے وہاں بہت سارے اجنبی بھی بس گئے تھے ۔وہ حتیّ ، اموری ، فرزّی ، حوّی اور یبو سی لوگ تھے ۔ سلیمان نے ان اجنبیوں کو غلام اور مزدور بننے کے لئے مجبور کیا ۔ وہ لوگ اسرائیلی لوگوں میں سے نہیں تھے ۔ وہ لوگ ان کی نسلوں سے تھے جو ملک میں بچے رہ گئے تھے اور بنی اسرائیلیوں نے انہیں اب تک تباہ نہیں کیا تھا ۔ یہ اب تک چل رہا ہے ۔ 8 9 سلیمان نے اسرائیل کے کسی بھی آدمی کو غلام مزدور بننے کے لئے زبردستی نہیں کی ۔ بنی اسرائیل سلیمان کے جنگی آدمی تھے ۔ وہ لوگ سلیمان کے فوجی افسروں کے سپہ سالار تھے ۔ وہ سلیمان کی رتھوں کے سپہ سا لا ر تھے اور سلیمان کی رتھ بانوں کے سپہ سالار تھے ۔ 10 اور کچھ بنی اسرائیل سلیمان کے اہم عہدیداروں کے قائدین تھے ۔ وہ ۲۵۰ قائدین تھے جو لوگوں کی نگرانی کرتے تھے ۔ 11 سلیمان نے فرعون کی بیٹی کو شہر داؤد سے اس گھر میں لا یا جو اس کے لئے بنایا تھا ۔ سلیمان نے کہا ، " میری بیوی کو بادشا ہ داؤد کے گھر میں نہیں رہنا چا ہئے کیوں کہ وہ جگہ جہاں معاہدہ کا صندوق ہے مقدس جگہ ہے ۔ " 12 تب سلیما ن نے خداوند کو جلانے کی قربانی خداوند کی قربان گا ہ پر پیش کی ۔ سلیمان نے اس قربان گا ہ کو ہیکل کے دہلیز کے سامنے بنایا ۔ 13 سلیمان نے ہر روز موسیٰ کے احکام کے مطابق قربانی پیش کی ۔ یہ قربانی سبت کے دن ، ہر نئے چاند کے موقع پر ، اور تین سالہ تقریب کے موقعے پر ۔ بغیر خمیری روٹی کے تقریب پر ، ہفتے کی تقریب پر ، اور پناہ کی تقریب پر پیش کی گئی تھی ۔ 14 سلیمان نے اپنے داؤد کی ہدایت پر عمل کیا ۔سلیمان نے کاہنوں کے گروہ کو خدمت کے کامو ں کے لئے مقرر کیا ۔سلیمان نے لا وی لوگوں کو بھی اپنے کام کے لئے بحال کیا ۔ لاوی لوگ حمد کرنے میں رہنمائی اور ہیکل میں روزانہ کے مقرّرہ خدمت کے کاموں کو کرنے میں کاہنوں کی مدد کرتے تھے ۔ سلیمان نے پہریداروں کو انکے گروہ کے حساب سے جوکہ ہر ایک پھاٹک پر خدمت کا کام انجام دیتے تھے مقرر کیا ۔خدا کا آدمی داؤد کا ہدایت دینے کا طریقہ تھا ۔ 15 بنی اسرائیل کا ہنوں کے ساتھ یا لا وی لوگوں کے ساتھ سلیمان کی ہدایتوں میں تبد یلی یا نا فرمانی نہیں کی۔انہوں نے کسی بھی حکم سے روگردانی نہیں کی ۔ حتٰی کہ قیمتی چیزوں کو رکھنے کے طریقے میں بھی تبدیلی نہیں کیں۔ 16 سلیمان کا تمام کام پو را ہو چکاخداوند کی ہیکل کے شروع ہو نے سے اس کی تکمیل ہو نے تک کا منصوبہ ٹھیک تھا ۔اس طرح خداوند کی ہیکل کی تکمیل ہو ئی ۔ 17 تب سلیمان عصیون ،جابر اور ایلوت کے شہروں کو گیا ۔ وہ شہر بحرقلزم کے ساحل پر ادوم میں تھے ۔ 18 حیرام نے سلیمان کے پاس جہاز بھیجے ۔ حیرام کے آدمی جہازوں کو چلا رہے تھے حیرام کے آدمی سمندر میں جہاز چلانے میں ماہر تھے ۔ حیرام کے آدمی سلیمان کے خادموں کے ساتھ افیر گئے اور سترہ ٹن سونا سلیمان کے پاس واپس لا ئے ۔

2 Chronicles 9

1 ملکہ سبا نے سلیمان کی شہرت سنی اور وہ سلیمان کو مشکل سوالات کے ذریعہ آزمائش کر نے کے ارادے سے یروشلم آئی ۔ ملکہ سبا کے ساتھ ایک بڑا گروہ تھا اُس کے ساتھ اونٹ جو مصالحوں اور بہت سارے سونے اور قیمتی پتھروں سے لدے تھے ۔ وہ سلیمان کے پاس آکر اس سے بات کی ۔ اس نے سلیمان سے کئی سوالات پو چھے ۔ 2 سلیمان نے اس کے تمام سوالات کے جوابات دیئے ۔ سلیمان کو اس کے سوالات کے جوابات دینے یا اس کو سمجھا نے میں کو ئی مشکل نہ ہو ئی ۔ 3 ملکہ سبا نے سلیمان کی دانشمندی اور اس کے بنائے ہو ئے گھر کو دیکھا ۔ 4 اُس نے سلیمان کی کھا نے کی میز کو دیکھا اور اسکے سارے عہدیداروں کو دیکھا ۔ اس نے یہ بھی دیکھا کہ اس کے خادم کس طرح کام کرتے ہیں اور وہ کیسے لباس پہنے ہو ئے ہیں ۔ اس نے دیکھا کہ مئے پلا نے والے خادم کس طرح کام کر رہے ہیں اور وہ کیسے لباس پہنے ہیں ۔ اس نے جلانے کا نذ رانہ دیکھا ۔ اس نے اپنے راستے پر خدا کے گھر کی طرف جاتے ہوئے جلوس دیکھے ۔ جب ملکہ سبا نے ان تمام چیزوں کو دیکھا تو وہ حیران رہ گئی ۔ 5 تب اس نے بادشاہ سلیمان سے کہا ، " میں نے اپنے ملک میں تمہارے عظیم کارنامے اور تمہاری دانشمندی کے بارے میں جو سُنا ہے وہ سچ ہے ۔ 6 مجھے ان قصّوں پر اس وقت تک یقین نہ تھا جب میں یہاں نہیں آئی اور اپنی آنکھوں سے دیکھ نہ لی ۔ تمہاری دانشمندی کے متعلق مجھ سے اس کا آدھا بھی نہیں کہا گیا جو میں نے قصّے سنے تم اس سے کہیں عظیم تر ہو ۔ 7 تمہاری بیویاں اور تمہارے عہدیدار بہت خوش قسمت ہیں وہ تمہاری دانشمندی کی باتیں تمہاری خدمت کرتے ہو ئے سن سکتے ہیں ۔ 8 خدا وند اپنے خدا کی تمجید ہو ۔ وہ تم سے خوش ہے اور اس نے تمہیں اپنے تخت پر خدا وند خدا کے لئے بادشاہ بننے کے لئے بٹھا یا ہے ۔ تمہارا خدا اسرائیل سے محبت کرتا ہے وہ اسرائیل کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے قائم رکھے گا ۔ یہی وجہ ہے کہ خدا وند نے تمہیں انصاف کر نے اور صداقت سے حکو مت کرنے کے لئے اسرائیل کا بادشاہ بنایا تھا ۔" 9 تب ملکہ سبا نے بادشاہ سلیمان کو ساڑھے چار ٹن سونا اور کئی مصالحہ جات اور قیمتی پتھر دیئے ۔ کو ئی بھی آدمی اتنے اچھے مصالحے بادشاہ سلیمان کو نہیں دیئے جتنا عمدہ ملکہ سبا نے دیا تھا ۔ 10 حیرام اور سلیمان کے نوکروں نے افیر سے سونا لایا ۔ وہ الگم ( صندل ) کی لکڑی اور قیمتی پتھر بھی لائے ۔ 11 بادشاہ سلیمان نے خدا وند کی ہیکل کی سیڑھیوں کے لئے اور بادشاہ کے محل کے لئے الگم کی لکڑی کا استعمال کیا ۔ سلیمان نے الگم کی لکڑی کا استعمال موسیقاروں کے آلات بربط اور ستار بنا نے کے لئے بھی کیا ۔ ملک یہوداہ میں اس طرح کی چیزیں کسی نے کبھی نہیں دیکھی تھیں ۔ 12 جو کچھ ملکہ سبا نے بادشاہ سلیمان سے مانگا وہ سب کچھ اس نے دیا جو کچھ اس نے دیا وہ اس سے زیادہ تھا جو کچھ اس نے بادشاہ سلیمان کے لئے لائی تھی ۔ پھر ملکہ سبا اور اسکے خادم اپنے ملک کو واپس لوٹ گئے ۔ 13 ایک سال میں سلیمان نے جتنا سونا حاصل کیا اس کا وزن ۲۵ ٹن تھا ۔ 14 تا جر اور سودا گر سلیمان کے پاس اور زیادہ سونا لائے ۔ عرب کے تمام بادشاہ اور دیگر حکو متوں کے بادشاہوں نے بھی سُلیمان کے لئے سونا، چاندی لائے ۔ 15 بادشاہ سلیمان نے سونے کے پتروں سے ۲۰۰ ڈھا لیں بنوائیں ۔ تقریباً ساڑھے سات پاؤنڈ پِٹا ہوا سونا ہر ڈھا ل بنانے کے لئے استعمال کیا گیا ۔ 16 سُلیمان نے ۳۰۰ چھو ٹی ڈھا لیں سو نے کی پتر کی بنائیں ۔ تقریباً پو نے چار ( ۴/۳۳ پاؤنڈ سونا ہر ڈھال بنانے کے لئے استعمال کیا گیا ۔ بادشاہ سلیمان نے سونے کی ڈھا لو ں کو لبنان کے جنگل محل میں رکھا۔ 17 بادشاہ سلیمان نے ایک بڑا تخت بنا نے کے لئے ہاتھی دانت کا استعمال کیا اس نے تخت کو خالص سونے سے مڑھا ۔ 18 تخت پر چڑھنے کے لئے ۶ سیڑھیاں تھیں اور اس کا ایک پائیدان تھا جو سو نے کا بنا ہوا تھا ۔ تخت کے دونوں جانب ہتھے تھے ۔ اور ہر ایک ہتھے کے بغل میں شیر کا مجسمہ بنا ہوا تھا ۔ 19 وہاں ۱۲ شیروں کے مجسمے چھ سیڑھیوں پر تھے ہر سیڑھی پر ایک جانب ایک مجسمہ تھا ۔ ایسا تخت کسی دوسری بادشاہت میں نہیں تھی ۔ 20 سُلیمان کے پینے کے پیالے سو نے کے بنے ہوئے تھے ۔ تمام گھریلو اشیاء جو لبنان کے جنگل محل میں رکھے تھے وہ خالص سونے کے بنے ہو ئے تھے ۔ سُلیمان کے زمانے میں اتنی دولت تھی کہ چاندی کی کو ئی قیمت نہیں سمجھی جاتی تھی ۔ 21 کیوں کہ بادشاہ سلیمان کے پاس جہاز تھے جسے حیرام کے آدمی ترسیس لے جاتے تھے اور تین سال میں ایک بار وہ لوگ سونا، چاندی ، ہاتھی دانت ، بندر اور مور کے ساتھ ترسیس سے واپس ہوتے تھے ۔ 22 بادشاہ سلیمان دولت اور دانشمندی دونوں میں دنیا کے ہر بادشاہ سے بڑا ہوگیا تھا ۔ 23 دنیا کے تمام بادشاہ اس کو دیکھنے اور اس کے دانشمندانہ فیصلوں کو سننے کے لئے اس سے ملنے آتے جو خدا نے اس کو دی تھی ۔ 24 ہر سال وہ بادشاہ سلیمان کے لئے نذرانہ لاتے تھے ۔ وہ سونے چاندی کی چیزیں ، لباس زرہ بکتر ، مصالحے ، گھو ڑے اور خچر لاتے تھے ۔ 25 سلیمان کے پاس گھو ڑے اور رتھ رکھنے کے لئے ۰۰, ۴۰ اصطبل تھے ۔ اس کے پاس ۱۲۰۰۰ گھوڑ سوار تھے ۔ سلیمان انہیں رتھوں کے لئے مخصوص شہروں میں اور یروشلم میں اپنے پاس رکھتا تھا ۔ 26 سُلیمان دریائے فرات سے لیکر فلسطینی لوگوں کے ملک تک اور مصر کی سر حدوں تک کے بادشاہوں کا شہنشاہ تھا ۔ 27 سلیمان نے چاندی کو اتنا عام بنا دیا تھا جتنا کہ یروشلم میں پتھر ۔ اور وہ دیو دار کی لکڑی کو ساحل میدا ن کے سیکامر ( گو لر ) کے درختوں جیسا افراط کر دیا تھا ۔ 28 لوگ سلیمان کے لئے مصر اور دوسرے تمام ملکوں سے گھو ڑے لا تے تھے ۔ 29 شروع سے آخر تک سلیمان نے جو کچھ کیا وہ ناتن نبی کی تحریروں میں لکھا ہے ۔ اور یہ شیلاہ کے اخیاہ کی پیشین گوئی اور تفریبو کی رویاؤں میں بھی ہے ۔ تفریبو بھی نبی تھا ۔ جو نباط کے بیٹے یربعام کے بارے میں لکھا ہے ۔ 30 سلیمان یروشلم میں تمام اسرائیل کا بادشاہ پورے چالیس سال تک رہا ۔ 31 تب سلیمان اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ جا ملے ۔ لوگوں نے اسے شہر داؤد میں دفن کیا ۔ سلیمان کا بیٹا رحبعام سُلیمان کی جگہ نیا بادشاہ ہوا ۔

2 Chronicles 10

1 رحبعام شہر سکم کو گیا ۔ کیوں کہ تمام بنی اسرائیل اس کو بادشاہ بنانے کے لئے وہاں گئے تھے ۔ 2 یُر بعام مصر میں تھا کیوں کہ وہ بادشاہ سلیمان کے پاس سے بھا گا تھا ۔ یُربعام نباط کا بیٹا تھا ۔ یُر بعام نے سنا کہ رحبعام نیا بادشاہ ہو رہا ہے اس لئے یر بعام مصر سے لوٹ آیا ۔ 3 بنی اسرائیلیوں نے یر بعام کو اپنے ساتھ رہنے کے لئے بلا یا تب یُر بعام اور سبھی بنی اسرائیل رحبعام کے پاس گئے ۔ انہو ں نے اس سے کہا ، " رحبعام ، 4 تمہارے باپ نے ہم لوگوں کی زندگیوں کو بڑی مصیبت میں ڈا لا یہ گو یا بھا ری وزن لے کر چلنے کے برا بر تھا ۔ اس وزن کو ہلکا کرو تو ہم تمہاری خد مت کریں گے ۔" 5 رُحبعام نے ان سے کہا ،" تین دن بعد میرے پاس آؤ ۔" اس لئے لوگ چلے گئے ۔ 6 تب رحبعام نے بزر گ آدمیوں سے بات کی جو ماضی میں اس کے باپ سلیمان کی خدمت کئے تھے ۔ رحبعام نے ان سے کہا ، " آپ مجھے ان لوگوں سے کیا کہنے کے لئے مشورہ دیتے ہو؟" 7 بزر گوں نے رحبعام سے کہا ، " اگر تم ان لوگوں کے ساتھ رحم دل ہو اور انہیں خوش رکھتے ہو اور ان سے اچھی باتیں کہو تو وہ زندگی بھر تمہاری خدمت کریں گے ۔" 8 لیکن رحبعام کو جو مشورہ بزر گوں نے دیا اسے قبول نہیں کیا ۔ رحبعام نے نوجوان آدمیوں سے جو اسکے ساتھ بڑے ہو ئے تھے اور انکی خدمت کر رہے تھے ان سے بات کی ۔ 9 رحبعام نے ان سے کہا ، " تم مجھے کیا مشورہ دیتے ہو ؟ ان لوگوں کو ہمیں کیسے جواب دینا چاہئے ؟ انہوں نے مجھے ان کا کام آسان کر نے کے لئے کہا ہے اور انہوں نے جو ئے کے سخت بوجھ کو جو میرے باپ نے ان لوگوں پر ڈا لا ہے ہلکا کرنا چاہا ۔" 10 تب نو جوان نے جو رحبعام کے ساتھ بڑے ہو ئے تھے ان کو کہا ، " ان لوگوں سے یہ کہو جو تم سے باتیں کی۔ لوگوں نے تم سے کہا ، تیرے باپ نے ہماری زندگی کو سختی میں ڈا لدیا ۔ یہ بھا ری وزن لے کر چلنے کے برابر تھا ۔ لیکن ہم چاہتے ہیں کہ تم ہم لوگوں کے وزن کو کچھ ہلکا کرو ۔' لیکن رحبعام تم کو ان لوگوں سے یہی کہنا چاہئے ، ' میری چھو ٹی انگلی میرے باپ کی کمر سے موٹی ہے ۔ 11 میرے باپ نے تم پر بھا ری بوجھ لا دا لیکن میں اس بوجھ کو بڑھا ؤنگا ۔ میرے باپ نے تم کو کو ڑے لگانے کی سزا دی تھی میں ایسے کو ڑے لگانے کی سزا دونگا جس کے سروں پر تیز دھا تی ٹکڑے لگے ہوں ۔" 12 بادشاہ رحبعام نے کہا ، " تیسرے دن واپس آنا ۔" تیسرے دن یر بعام اور سب اسرائیلی رعایا بادشاہ رحبعام کے پاس آئے ۔ 13 تب بادشاہ رحبعام نے ان سے حقارت سے بات کی بادشاہ رحبعام نے بزر گ لوگوں کے مشوروں کو نہیں مانا ۔ 14 بادشاہ رحبعام نے لوگوں سے ویسی ہی بات کی جیسے نو جوانوں نے مشورہ دیا تھا ۔ اس نے کہا ، " میرے باپ نے تمہارے بوجھ کو بھا ری کیا تھا لیکن میں اسے اور زیادہ بھا ری کروں گا ۔ میرے باپ نے تم پر کو ڑے لگا نے کی سزا دی تھی ۔ لیکن میں ایسے کو ڑے سے سزادوں گا جنکے سروں پر تیز دھات کے ٹکڑے لگے ہوں گے ۔" 15 اس طرح بادشاہ رحبعام نے لوگوں کی ایک نہ سنی ۔ اس نے لوگوں کی ایک نہ سنی کیوں کہ یہ تبدیلی خدا کی طرف سے آئی تھی ۔ خدا نے ایسا ہو نے دیا ایسا اس لئے ہوا تا کہ خدا وند اپنے اس وعدہ کو پورا کر سکے جو انہوں نے اخیاہ کے ذریعہ یُر بعام کو کہا تھا ۔ اخیاہ شیلاہ کے لوگوں میں سے تھا۔ اور یُر بعام نباط کا بیٹا تھا ۔ 16 بنی اسرائیلیوں نے دیکھا کہ بادشاہ رحبعام انکی ایک نہیں سنتا ۔ انہوں نے بادشاہ سے کہا ، " کیا ہم داؤد کے خاندان کا حصّہ ہیں ؟ نہیں ! کیا ہم کو یسّی کی کو ئی زمین ملی ہے ؟ نہیں ۔ اِس لئے اے اسرائیلیو ہمیں اپنے گھر وں کو جانے دو ۔ داؤد کے بیٹے کو انکے اپنے لوگوں پر حکو مت کر نے دو !" تب تمام بنی اسرائیل اپنے گھروں کو چلے گئے ۔ 17 لیکن کچھ بنی اسرائیل شہر یہوداہ میں رہتے تھے اور رحبعام ان لوگوں پر حکو مت کرتا تھا ۔ 18 ادونیرام جبراً کا م پر لگے لوگوں کا داروغہ تھا ۔ رحبعام نے اسے بنی اسرائیلیوں کے پاس بھیجا لیکن بنی اسرائیلیوں نے ادو نیرام پر پتھر پھینکے اور اسے مار ڈا لا ۔ تب رحبعام بھا گا اور اپنی رتھ سے کود کر بچ نکلا وہ بھاگ کر یروشلم گیا ۔ 19 اس وقت سے اب تک اسرائیلی داؤد کے خاندان کے خلاف ہو گئے ہیں ۔

2 Chronicles 11

1 جب رحبعام یروشلم آیا تو اس نے ایک لاکھ اسّی ہزار بہترین سپاہیوں کو جمع کیا اس نے ان سپاہیوں کو یہوداہ اور بنیمین کے خاندان سے جمع کیا ۔ اس نے انکو اسرائیل کے خلاف لڑ نے کے لئے جمع کیا تا کہ وہ رحبعام کی بادشاہت کو واپس دلا سکے ۔ 2 لیکن خدا وند کا پیغام سمعیاہ کے پاس آیا۔ سمعیاہ خدا کا آدمی تھا ۔ 3 خدا وند نے کہا ، " سمعیاہ یہوداہ کے بادشاہ سلیمان کے بیٹے رحبعام سے بات کرو اور یہوداہ اور بنیمین میں رہنے والے سبھی بنی اسرائیلیوں سے بات کرو ۔ 4 ان سے کہو خدا وند یہ کہتا ہے : ' تمہیں اپنے بھا ئیوں کے خلاف نہیں لڑ نا چاہئے ۔ ہر آدمی اپنے گھر واپس چلا جائے۔ میں نے ہی ایسا ہو نے دیا ہے ۔" اس لئے بادشاہ رحبعام اور اسکی فوج نے خدا وند کا پیغام مانا اور وہ واپس ہو گئے انہوں نے یربعام پر حملہ نہیں کیا ۔ 5 رحبعام یروشلم میں رہنے لگا ۔ اس نے حملہ کے خلاف حفاظت کے لئے یہوداہ میں طاقتور شہر بنائے ۔ 6 اس نے بیت اللحم ، عطیام ، تفوع، 7 بیت صور ، سوکو ، عدلام ، 8 جات ، مریسہ ، زیف ، 9 ادوریم، لکیس، عزیقہ ، 10 صرعہ ، ایالون اور حبرون شہروں کی مرمت کی ۔ یہوداہ اور بنیمین کے شہروں کو مضبوط بنایا گیا ۔ 11 جب رحبعام نے ان شہروں کو مضبوط بنایا تو اس نے اس میں سپہ سالار کو رکھا اس نے اس میں غذائی رسد ، تیل ، مئے بھی ان شہروں میں رکھا ۔ 12 رحبعام نے ہر شہر میں ڈھا لیں ، بر چھے بھی رکھا اور شہر کو طا قتور بنایا ۔ رحبعام نے یہوداہ اور بنیمین کے لوگوں کو اپنے قابو میں رکھا ۔ 13 سارے اسرائیل کے کاہن اور لاوی لوگ رحبعام سے متفّق تھے ۔ اور وہ اس کے ساتھ ہو گئے ۔ 14 لاوی لوگوں نے اپنی گھاس والی زمین اور کھیت چھو ڑ دیئے اور یہوداہ اور یروشلم آگئے ۔ لاوی لوگوں نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ یر بعام اور اس کے بیٹوں نے انہیں خدا وند کے کاہن کے طور پر خدمت کرنے سے منع کر دیا ۔ 15 یُربعام نے اپنے ہی کاہنوں کو اعلیٰ جگہوں پر خدمت کے لئے چُنا جہاں اس نے بکروں اور بچھڑوں کی مورتیوں کو رکھا ۔ 16 جب لاویوں نے اسرائیل کو چھو ڑا تو اسرائیلی خاندانی گروہ کے وہ لوگ جو خدا وند خدا پر یقین رکھتے تھے یروشلم میں خدا وند اپنے آباؤ اجداد کے خدا کو قربانی پیش کئے ۔ 17 ان لوگوں نے یہوداہ کی حکو مت کو طاقتور بنایا اور انہوں نے سلیمان کے بیٹے رحبعام کی تین سال تک حمایت کی ۔ انہوں نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ وہ لوگ اس دوران داؤد اور سلیمان کی راہ پر چلتے رہے ۔ 18 رحبعام محالات سے شادی کی اس کا باپ یریموت تھا اس کی ماں ابی اخیل تھی یریموت داؤد کا بیٹا تھا ۔ ابی اخیل الیاب کی بیٹی تھی ۔ اور الیاب یسّی کا بیٹا تھا ۔ 19 محالات سے رحبعام کو یہ بیٹے ہو ئے : یعوس ، سمریاہ اور زہم ۔ 20 تب رحبعام نے معکہ سے شادی کی ۔ معکہ ابی سلوم کی بیٹی تھی ۔ معکہ کو رحبعام سے یہ بیٹے ہوئے : ابیاہ عتی ، زِیزا اور سلومیت ۔ 21 رحبعام سب بیویو ں اور داشتاؤ ں سے زیادہ معکہ کو چاہتا تھا ۔ معکہ ابی سلوم کی بیٹی تھی ۔ رحبعام کی ۱۸ بیویاں اور ۶۰ داشتائیں تھیں ۔ رحبعام ۲۸ بیٹے اور ۶۰ بیٹیوں کا باپ تھا ۔ 22 رحبعام نے اپنے بھائیوں میں ابیاہ کو قائد چنا ۔ رحبعام نے یہ اس لئے کیا کیوں کہ اس نے ابیاہ کو بادشاہ بنانے کا منصوبہ بنایا ۔ 23 رحبعام نے عقلمندی سے کام کیا اور اپنے بیٹوں کو یہوداہ اور بنیمین کے سارے ملک میں ہر ایک طاقتور شہر میں پھیلا دیا ۔ اور رحبعام نے اپنے بیٹوں کو بہت زیادہ رسد بھیجی ۔ اس نے اپنے بیٹوں کے لئے بیویوں کو تلاش کیا ۔

2 Chronicles 12

1 رحبعام ایک طاقتور بادشا ہ ہو گیا ۔اس نے اپنی حکومت کو بھی طاقتور بنایا ۔تب رحبعام اور سبھی بنی اسرائیلیوں نے خداوند کی شریعت کی تعمیل کرنے سے رُک گئے ۔ 2 رحبعام کی بادشاہت کے پانچویں سال سیسق نے یروشلم پر حملہ کیا ۔سیسق مصر کا بادشا ہ تھا ۔ یہ اس لئے ہو ا کہ رحبعام اور یہوداہ کے لوگ خداوند کے وفادار نہیں تھے ۔ 3 سیسق کے پاس ۱۲۰۰ رتھ اور ۶۰۰۰۰ گھوڑ سوار اور بے شمار فوج تھیں۔سیسق کی بڑی فوج لیبیا کے سپا ہی ،سکیتی سپاہی اور اتھوپیائی سپا ہی تھے ۔ 4 سیسق نے یہوداہ کے طاقتور شہروں کو شکست دی تب سیسق نے اس کی فوج کو یروشلم لا یا ۔ 5 تب سمعیاہ نبی رحبعام اور یہوداہ کے قائدین کے پاس آیا ۔یہوداہ کے قائدین ایک ساتھ یروشلم میں جمع ہو ئے ۔ کیوں کہ وہ سب سیسق سے ڈرے ہو ئے تھے ۔سمعیاہ نے رحبعام اور یہوداہ کے قائدین سے کہا ، "خداوند یہ کہتا ہے : 'رحبعام ! تم نے اور یہوداہ کے لوگو ں نے مجھے چھوڑدیا اور میرے احکامات کی تعمیل سے انکار کیا اس لئے میں اب تمہیں سیسق کا سامنا کرنے کے لئے چھوڑتا ہوں۔" 6 تب یہوداہ کے قائدین اور بادشا ہ رحبعام نے اپنی غلطیوں کو محسوس کیا اور اپنے آپ کو خاکسار بنایا ۔انہوں نے کہا ، "خداوندصحیح ہے ۔" 7 جب خداوند نے بادشا ہ یہوداہ کے قائدین کی فرمانبرداری کو دیکھا تو وہ سمعیاہ کے پاس پیغام بھیجا ۔خداوند نے سمعیاہ سے کہا ، "بادشاہ اور قائدین نے اپنے آپ کو فرمانبردار بنایا ہے۔ اس لئے میں انہیں تباہ نہیں کروں گا لیکن میں انہیں جلد ہی بچا ؤں گا ۔میں یروشلم اپنا غصّہ اتار نے کے لئے سیسق کو استعمال نہیں کروں گا ۔ 8 لیکن یروشلم کے لوگ سیسق کے خادم ہوں گے ایسا ہو گا تاکہ وہ جان جا ئیں کہ میری خدمت کرنا دوسری قوموں کے بادشا ہ کی خدمت سے الگ ہے ۔" 9 سیسق نے یروشلم پر حملہ کیا اور خداوند کی ہیکل میں جو خزانہ تھا لے لیا ۔ سیسق مصر کا بادشا ہ تھا ۔ اور اس نے وہ خزانوں کو بھی لیا جو بادشا ہ کے محل میں تھا سیسق نے ہر چیز اور خزانہ لے گیا ۔ اس نے سونے کی ڈھالوں کو بھی لے لیا جو سلیمان نے بنوا ئی تھیں۔ 10 بادشا ہ رحبعام نے سونے کی ڈھالوں کی جگہ کانسے کی ڈھالیں بنوا ئیں رحبعام نے کانسے کی ڈھالوں کو سپہ سالاروں کو دیا جو بادشا ہ کے محل کے داخلے کی حفاظت کے ذمّہ دار تھے ۔ 11 جب بادشا ہ خداوند کی ہیکل میں داخل ہوا تو محافظ کانسے کی ڈھالوں کو لایا اور پھر اسے محافظ خانہ میں رکھ دیا ۔ 12 جب رحبعام اپنی فرمانبرداری کو ظاہر کیا تو خداوند نے رحبعام سے اپنا غصّہ دور کردیا اس لئے خداوند نے پورے طور پر رحبعام کو تباہ نہیں ۔یہوداہ میں بھی کچھ اچھا ئیا ں تھی۔ 13 بادشاہ رحبعام نے یروشلم میں خود کو طاقتور بادشا ہ بنالیا ۔ وہ اس وقت اکتا لیس سال کا تھا جب وہ بادشا ہ ہوا تھا ۔رحبعام یروشلم میں سترہ سال کے لئے بادشا ہ رہا ۔ یروشلم وہ شہر ہے جسے خداوند نے اسرائیل کے تمام خاندانی گروہوں سے چُنا ۔ خداوند نے اپنا نام یروشلم میں رکھنے کے لئے چُنا۔ رحبعام کی ماں نعمہ تھی ۔ نعمہ ملک عمون کی تھی ۔ 14 رحبعام نے اس لئے بُرے کام کئے کیوں کہ وہ اپنے دِل سے خداوند کی خواہشات کو تلاش کرنے کا فیصلہ نہیں کیا تھا ۔ 15 جب رحبعام بادشا ہ ہوا تو اپنی بادشا ہت کے شروع سے آخر تک جو کچھ کیا اسے سمعیاہ نبی اور تقریبو نبی نے اپنی تحریروں میں لکھا ۔ان آدمیوں نے خاندانی تاریخ لکھی اور انہوں نے رحبعام اور یُربعام کے بیچ مسلسل ہو نے وا لی جنگوں کو لکھا جو کہ اس وقت تک چلی جب تک کہ وہ حکومت کئے ۔ 16 رحبعام اپنے آ باؤ اجداد کے ساتھ جا ملے ۔رحبعام کو داؤد کے شہر میں دفنایا گیا ۔رحبعام کا بیٹا ابیاہ نیا بادشا ہ ہوا ۔

2 Chronicles 13

1 جب بادشا ہ یربعام اسرائیل کے بادشا ہ کے طور پر اٹھارویں سال میں تھا ابیاہ یہودا ہ کا نیا بادشا ہ ہوا ۔ 2 ابیاہ یروشلم میں تین سال کے لئے بادشا ہ تھا ۔ ابیاہ کی ماں میکایاہ تھی ۔ میکایاہ اوری ایل کی بیٹی تھی ۔ اوری ایل جبعہ شہر کا تھا ۔ یُر بعام اور ابیاہ کے درمیان جنگ ہو ئی۔ 3 ابیاہ کی فوج میں بہادر سپاہی تھے ۔ ابیاہ نے فوج کو جنگ میں شامل کیا ۔ یُربعام کی فوج میں ۰۰۰, ۸۰ بہادر سپا ہی تھے ۔یُر بعام ابیاہ سے جنگ کے لئے تیار تھا ۔ 4 تب ابیاہ صمریم کی پہاڑی پر جو افرائیم کی پہاڑی ملک میں ہے کھڑا تھا ۔ ابیاہ نے کہا ، " یربعام اور تما م اسرائیلی میری بات سُنو ! 5 تمہیں معلوم ہو نا چا ہئے کہ خداوند اسرائیل کے خدا نے داؤد اور اس کی اولاد کو اسرائیل کا بادشا ہ ہو نے کا اختیار ہمیشہ کے لئے دیا ہے ۔ خدا نے داؤد کو یہ اختیار نمک کے معاہدہ کے ساتھ دیا تھا ۔ 6 لیکن یربعام اپنے آقا کے خلاف ہوا یربعام نباط کا بیٹا تھا داؤد کے بیٹے سلیمان کے عہدیداروں میں سے ایک تھا ۔ 7 تب نِکّمے اور بُرے آدمی یربعام کے دوست ہو ئے اور پھر یربعام اور وہ بُرے آدمی سلیمان کے بیٹے رحبعام کے خلاف ہو گئے ۔ رحبعام نوجوان تھا اور اسے تجربہ نہیں تھا ا سلئے رحبعام یربعام اور اس کے بُرے دوستوں کو روک نہ سکا ۔ 8 " تم لوگوں نے خدا وند کی بادشا ہت کو شکست دینے کا فیصلہ کیا ہے وہ بادشا ہت جس پر داؤد کے بیٹو ں نے حکومت کی ہے ۔ تم لوگو ں کی تعداد بہت ہے اور یربعام کا تمہا رے لئے بنایا گیا سونے کا بچھڑا تمہا را" خداوند" ہے ۔ 9 تم لوگوں نے ہارون کی نسل کو خدا وند کے کاہنوں کو اور لاوی لوگوں کو باہر نکال دیا ہے ۔ پھر تم اپنے کاہنوں کو چُن لئے اسی طرح جس طرح دوسری قوموں نے زمین پر کیا اور اب کو ئی شخص جو ایک جوان بیل اور سات مینڈھے لا ئے گا وہ اُن " جھو ٹے خدا ؤں " کی خدمت کر نے والا کاہن بن سکتا ہے ۔ 10 لیکن جہاں تک ہم لوگوں کی بات ہے تو خدا وند ہمارا خدا ہے ۔ ہم یہوداہ کے لوگوں نے خدا کی اطاعت سے انکار نہیں کیا ہم نے اسے نہیں چھو ڑا ۔ کا ہن جو خدا وند کی خدمت کرتے ہیں ہارون کے بیٹے ہیں اور لاوی لوگ کاہنوں کی مدد کرتے ہیں جو خدا وند کی خدمت کرتے ہیں ۔ 11 وہ جلانے کی قربانی اور خوشبو دار مصالحہ جات جلا کر خدا وند کو ہر صبح و شام پیش کرتے ہیں ۔ وہ ہیکل کے خاص میز پر روٹیاں قطاروں میں رکھتے ہیں اور سو نے کے چراغ دانوں پر رکھے ہو ئے چراغوں کی دیکھ بھال کر تے ہیں تا کہ ہر شام کو وہ روشنی کے ساتھ جلے ۔ ہم لوگ خدا وند اپنے خدا کی خدمت لگن کے ساتھ کر تے ہیں لیکن تم لوگوں نے اس کو چھو ڑ دیا ہے ۔ 12 خدا وند یقیناً ہم لوگوں کے ساتھ ہے وہ ہمارا حاکم ہے اور انکے کاہن ہمارے ساتھ ہیں ۔ خدا کے کاہن تمہیں جگانے کے لئے اور تمہیں اس کے پاس آنے کے لئے بگل بجا تے ہیں ۔ اسرائیل کے لوگو اپنے آباؤ اجداد کے خدا وند خدا کے خلاف مت لڑو ۔ تم کامیاب نہیں ہو گے ۔" 13 لیکن یربعام نے فوج کی ایک گروہ کو خاموشی سے خفیہ طور پر ابیاہ کی فوج کے پیچھے بھیجا ۔ یُربعام کی فوج ابیاہ کی فوج کے سامنے تھی ۔ یربعام کی فوج کی خفیہ فوجی ابیاہ کی فوج کے پیچھے تھے ۔ 14 جب یہوداہ کے سپاہیوں نے یربعام کی فوج کو آگے اور پیچھے سے حملہ کرتے ہوئے دیکھا تو یہوداہ کے لوگوں نے خدا وند کو زور سے پکارا اور کاہنوں نے بِگل بجائے ۔ 15 تب ابیاہ کی فوج کے لوگوں نے چلائے ۔ جب یہوداہ کے آدمی چلا ئے خدا نے یربعام کی فوج کو شکست دی ۔ اسرائیل کے یربعام کی تمام فوج ابیاہ کی فوج کے ساتھ ہار گئی ۔ 16 بنی اسرائیل یہوداہ کے لوگوں کے سامنے سے بھاگ گئے ۔ خدا نے یہوداہ کی فوج کے ہاتھوں اسرائیل کی فوج کو شکست دلوائی ۔ 17 ابیاہ کی فوج نے اسرائیل کی فوج کو بری طرح شکست دی اسرائیل کے ۰۰۰,۵۰۰ بہترین آدمی مارے گئے ۔ 18 اس لئے بنی اسرائیلیوں کی شکست ہوئی اور یہوداہ کے لوگوں کو فتح ہوئی یہوداہ کی فوج جیت گئی کیوں کہ وہ اپنے آباؤ اجداد کے خدا وند خدا پر انحصار کئے تھے ۔ 19 ابیاہ کی فوج نے یربعام کی فوج کا پیچھا کیا ۔ ابیاہ کی فوج نے بیت ایل ، یسا نہ اور عفرون کے شہروں کو یربعام سے جیت لیا ۔ انہوں نے ان شہروں کو اور اسکے قریبی چھو ٹے قریوں کو بھی لے لیا ۔ 20 یُربعام دو بارہ کبھی طا قتور نہیں ہوا جب تک ابیاہ زندہ رہا ۔ خدا وند نے یربعام کو مار ڈا لا ۔ 21 لیکن ابیاہ طاقتور بن گیا ۔ اس نے چودہ عورتوں سے شادی کی اور وہ بائیس بیٹوں اور سولہ بیٹیوں کا باپ تھا ۔ 22 جو دوسری چیزیں ابیاہ نے کیں وہ تقریبو نبی کی کتاب میں لکھا ہے ۔

2 Chronicles 14

1 ابیاہ نے اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ آرام کیا ۔ لوگوں نے اس کو داؤد کے شہر میں دفنایا ۔ تب ابیاہ کا بیٹا آسا ابیاہ کی جگہ نیا بادشاہ ہوا آسا کے زمانے میں ملک میں دس سال تک امن رہا ۔ 2 آسا نے خدا وند اپنے خدا کے لئے اچھے اور صحیح کام کئے ۔ 3 آسا نے ان غیر ملکی قربان گاہوں کو ہٹا دیا جن کا استعمال مورتیوں کی پرستش کے لئے ہوتا تھا ۔ آسا نے اعلیٰ جگہوں کو ہٹا دیا اور یادگار پتھروں کو تباہ کر دیا اور آسا نے آشیرہ کے ستون کو توڑ ڈا لا ۔ 4 آسا نے یہوداہ کے لوگوں کے آباؤ اجداد کے خدا وند خدا کے راستے پر چلنے کا حکم دیا اور آسا نے خدا وند کے احکام کی تعمیل کرنے کا حکم دیا ۔ 5 آسا نے اعلیٰ جگہوں اور بخور کی قربان گاہوں کو یہوداہ کے شہروں سے ہٹا دیا ۔ اس لئے جب آسا بادشاہ تھا تو مملکت میں امن تھا ۔ 6 آسا نے یہوداہ میں امن کے زمانے میں شہروں کو طاقتور بنایا آسا ان برسوں میں کوئی جنگ نہیں کی ۔ کیوں کہ خدا وند نے اسے امن عطا کیا تھا ۔ 7 آسا نے یہوداہ کے لوگوں سے کہا ، " ہم ان شہروں کو اور اسکے اطراف دیواروں کو بنائیں ۔ ہم مینار ، پھا ٹکیں اور پھا ٹکوں میں سلا خیں لگائیں ۔ جب تک ہم اس ملک میں زندہ ہیں ہم یہ کریں ۔ یہ ہمارا ملک ہے ۔ کیوں کہ ہم خدا وند ہمارے خدا کے راستے پر چلے ہیں ۔ اس نے ہمارے چاروں طرف ہمیں امن بخشا ہے ۔" اس لئے انہوں نے یہ سب بنایا اور کامیاب ہوئے ۔ 8 آسا کے پاس ۰۰۰, ۳۰۰ آدمیوں کی فوج یہوداہ کے خاندانی گروہ سے تھیں اور ۰۰۰,۸۰ ۲ آدمی بنیمین کے خاندانی گروہ سے تھے ۔ یہوداہ کے آدمی بڑی ڈھا لیں اور بر چھے لئے ہو ئے تھے ۔ بنیمین کے آدمی چھوٹی ڈھالیں اور کمان لئے ہو ئے تھے وہ سب طاقتور اور ہمت وا لے تھے ۔ 9 تب زارح آسا کی فوج کے خلاف آیا ۔ زارح اتھوپیا کا تھا ۔زارح کے پاس ۰۰۰,۰۰۰,۱ آدمی اور ۳۰۰ رتھ اس کی فوج میں تھی۔ زارح کی فوج مر یسہ کے شہر تک گئی ۔ 10 آسا زارح کے خلاف لڑنے کے لئے گیا ۔آسا کی فوج مریسہ کی صفاتہ کی وادی میں جنگ کے لئے تیار تھی ۔ 11 آسا نے خداوند کو پکارا اور کہا ، "خداوند تو ہی طاقتور لوگو ں کے خلاف کمزورلوگوں کی مدد کر سکتا ہے ۔ اے خداوند میرے خدا ہماری مدد کر ہم تجھ پر انحصا رکرتے ہیں۔ ہم تیرے نام پر اس بڑی فوج سے جنگ کر تے ہیں۔ اے خداوند تو ہمارا خدا ہے ۔ اپنے خلاف کسی کو جیتنے نہ دے ۔" 12 تب خداوند نے یہودا ہ کی طرف سے آسا کی فوج کا استعمال کوش کی فوج کو شکست دینے کے لئے کیا اور کوش کی فوج بھاگ کھڑی ہو ئی۔ 13 آسا کی فوج نے کوش کی فوج کا پیچھا مسلسل جرار شہر تک کیا ۔ کوش کے لوگ اتنے زیادہ مارے گئے کہ وہ جنگ کرنے کے لئے ایک فوج کے طور پر پھر جمع نہ ہو سکے ۔ آسا اور اس کی فوج نے دشمن سے دوسری قیمتی چیزیں لے لیں۔ 14 آ سا اور اس کی فوج نے جرار کے قریب تمام شہروں کو ہرا دیا ۔ ان شہرو ں میں رہنے وا لے لو گ خداوند سے ڈرتے تھے ۔ ان شہرو ں میں بے شمار قیمتی چیزیں تھیں۔ آسا کی فوجوں نے ان شہرو ں سے ان قیمتی چیزوں کو لے لیا ۔ 15 آسا کی فوج نے ان خیموں پر بھی حملہ کیا جن میں چرواہے رہتے تھے ۔ وہ ان کے مینڈھے اور اونٹ لے گئے تب آسا کی فوج یروشلم واپس گئی ۔

2 Chronicles 15

1 خدا کی رُو ح عزریا ہ پر آئی ۔ عزریاہ عودید کا بیٹا تھا ۔ 2 عزریاہ آسا سے ملنے گیا ۔ عزریاہ نے کہا ، " آسا اور تم یہودا ہ اور بنیمین کے لوگومیری بات سنو ! خداوند تمہا رے ساتھ ہے جب تک تم اس کے ساتھ ہو ۔اگر تم خداوند کو تلاش کرو تو تم اسے پا ؤ گے لیکن اگر تم اسے چھوڑو تو وہ تمہیں چھوڑدے گا ۔ 3 بہت عرصے تک اسرائیل بغیر سچے خدا اور بغیر تعلیم دینے وا لے کا ہن اور بغیر اصولوں کے تھا ۔ 4 لیکن جب بنی اسرائیل مصیبت میں تھے ، تو وہ دوبارہ خداوند خدا کی طرف رجوع ہو ئے ۔ وہ اسرائیل کا خدا ہے انہوں نے خداوند کی تلاش کی اور اسے پا یا ۔ 5 اس مصیبت کے وقت میں کو ئی بھی آدمی سلامتی سے سفر نہیں کر سکتا تھا کیونکہ بہت زیادہ تشدد کی وجہ سے قوموں کے باشندے درہم بر ہم ہو گئے تھے ۔ 6 ایک قوم دوسری قوم کو تباہ کرتی اور ایک شہر دوسرے شہر کو تباہ کرتا ۔ ایسا ہو رہا تھا کیونکہ خدا نے ان کو ہر قسم کی مصیبت میں مبتلا کیا تھا۔ 7 لیکن آسا تم اوریہوداہ اور بنیمین کے لوگ طاقتور رہو کمزور نہ ر ہو۔ پست ہمت نہ بنو کیو ں کہ تمہیں اچھے کا موں کا صِلہ ملے گا ۔" 8 آسا نے جب ان باتوں اور عودید نبی کے پیغام کو سُنا تو وہ بہت حوصلہ مند ہوا تب اس نے سارے یہودا ہ اور بنیمین کے ملک سے نفرت انگیز مورتیوں کو ہٹا دیا ۔ اور اس نے افرائیم کے پہاڑی ملک میں اپنے قبضہ میں لا ئے گئے شہروں سے مورتیوں کو ہٹا دیا اور اس نے خداوند کی اس قربان گا ہ کی مرمت کی جو خداوند کی ہیکل کے پاس پیش دہلیز کے سامنے تھی ۔ 9 تب آسا یہودا ہ اور بنیمین کے تمام لوگوں کو جمع کیا ۔اس نے افرائم منسی اور شمعون خاندانوں کو بھی جمع کیا جو اسرائیل کے ملک سے یہودا ہ کے ملک میں رہنے کیلئے آئے تھے ۔ ان کی بہت بڑی تعداد یہودا ہ میں آئی ۔ کیونکہ انہوں نے دیکھا کہ خداوند آسا کا خدا آسا کے ساتھ ہے ۔ 10 آسا اور وہ لوگ جو یروشلم میں پندرہویں سال کے تیسرے مہینے میں آسا کی حکومت میں جمع تھے ۔ 11 اس وقت انہوں نے خداوند کو ۷۰۰ بیل اور ۰۰۰,۷ بھیڑیں اور بکریاں قربانی پیں کیں۔آسا کی فوج نے ان جانورو ں کو اور دوسری قیمتی چیزیں ان کے دشمنوں سے لیں۔ 12 تب انہوں نے آبا ؤ اجداد کے خداوند خدا کی خدمت پوری دل و جان سے کرنے کا ایک معاہدہ کیا ۔ 13 کو ئی آدمی جو خداوند خدا کی خدمت سے انکار کرتا تھا ماردیا جا تا تھا ۔ اس بات کی کو ئی اہمیت نہیں کہ وہ آدمی اہم تھا یا غیر اہم یا پھر وہ آدمی عورت تھی یا مرد ۔ 14 تب آسا اور لوگوں نے خداوند سے حلف لیا ۔ انہو ں نے زوردار آواز سے پکا را انہوں نے بِگل بجائے اور مینڈھوں کے سنگ پھونکے ۔ 15 یہودا ہ کے لوگ حلف کے متعلق خوش تھے کیونکہ انہوں نے اپنے دِل سے وعدہ کیا تھا ۔ شوق سے انہوں نے خدا کو تلاش کیا اور اس کو پا یا ۔اس لئے خداوند نے سارے ملک میں امَن بحال کیا ۔ 16 بادشا ہ آسا نے اس کی ماں معکہ کو رانی کے عہدے سے ہٹا دیا ۔ آسانے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ اس نے آشیرہ کے لئے ایک خوفناک ستون بنایا تھا ۔آسا نے اس ستون کو کاٹ دیا ۔اور اسکے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر دیئے اسنے ان چھوٹے ٹکڑو ں کو قدرون کی وادی میں جلادیا ۔ 17 اعلیٰ جگہوں کو یہودا ہ سے نہیں ہٹایا گیا ۔ لیکن آسا کا دِل زندگی بھر خداوند کا وفادار رہا ۔ 18 آسا نے ان مقدس نذرانوں کو رکھا جنہیں اس نے اور اس کے باپ نے خداوند کی ہیکل میں پیش کئے تھے ۔ وہ چیزیں چاندی اور سونے کی بنی تھیں۔ 19 آسا کی ۳۵ سالہ حکومت میں کو ئی جنگ نہیں ہو ئی ۔

2 Chronicles 16

1 آسا کا بطو ر بادشاہ کے ۳۶ ویں سال بعشا نے یہوداہ کے ملک پر حملہ کیا ۔ بعشا اسرائیل کا بادشاہ تھا ۔ وہ رامہ شہر کو گیا اور اس کو ایک قلعہ بنایا ۔ بعشا نے رامہ شہر کو یہوداہ کے بادشاہ آسا کے پاس جانے اور اس کے پاس سے لوگوں کو آنے سے روکنے کے لئے استعمال کیا ۔ 2 آسا نے خدا وند کی ہیکل کے گودام میں رکھے چاندی اور سونا کو لایا اور اس نے شاہی محل سے چاندی سونا لیا ۔ تب آسا خبر رسانوں کو بن ہدد کے پاس بھیجا ۔ بن ہدد ارام کا بادشاہ تھا اور وہ دمشق شہر میں رہتا تھا آسا کے پیغام میں کہا گیا : 3 " بن ہدد ! میرے اور تمہارے درمیان ایک معاہدہ ہونے دو جس طرح تمہارے اور میرے باپ نے معاہدہ کیا تھا ۔ دیکھو ! میں تمہیں چاندی اور سونا بھیج رہا ہوں اب اپنا معاہدہ اسرائیل کے بادشاہ بعش سے توڑ و۔ اس لئے وہ مجھے تنہا چھو ڑیگا اور مجھے پریشان نہیں کرے گا ۔" 4 بن ہدد نے بادشاہ آسا کی بات منظور کر لی ۔ بن ہدد نے اس کی فوجوں کے سپہ سالاروں کو اسرائیل کے شہروں پر حملہ کر نے بھیجا ۔ ان سپہ سالاروں نے عیون ، دان اور ابیل مائم شہروں پر حملہ کیا ۔ انہوں نے ملک نفتا لی کے ان تمام شہروں پر حملہ کیا جہاں خزانے رکھے ہوئے تھے ۔ 5 بعشا نے اسرائیل کے شہروں پر حملے کی بات سُنی ۔ اس لئے اس نے رامہ میں قلعہ بنانے کا کام روک دیا اور اپنا کام چھو ڑ دیا ۔ 6 تب بادشاہ آسا نے یہوداہ کے تمام لوگوں کو جمع کیا وہ رامہ شہر کو گئے اور لکڑی اور پتھر اٹھا لائے جس کو بعشا نے قلعہ بنانے میں استعمال کیا تھا ۔ آسا اور یہوداہ کے لوگوں نے پتھروں اور لکڑی کا استعمال جبعہ اور مضفا ہ شہروں کو مضبوط بنانے کے لئے کیا ۔ 7 اس وقت حنانی نبی یہوداہ کے بادشاہ آسا کے پاس آیا ۔ حنانی نے اس سے کہا ، " آسا ، تم نے مدد کے لئے ارام کے بادشاہ پر انحصار کیا اور خدا وند اپنے خدا پر نہیں کیا تمہیں خدا وند پر بھروسہ کر نا چاہئے تھا ۔ لیکن تم نے مدد کے لئے خدا وند پر بھروسہ نہ کیا ۔ ارام کے بادشاہ کی فوج تمہارے پاس سے بھا گ گئی ۔ 8 کوش ( اتھوپیا ) اور لیبی کے پاس بہت بڑی اور طا قتور فوج تھی ۔ ان کے پاس کئی رتھ اور رتھ بان تھے ۔ لیکن آسا تم نے بڑی اور طاقتور فوج کو شکست دینے میں مدد کے لئے خدا وند پر بھروسہ کئے اور خدا وند نے تمہیں ان کو شکست دینے دی ۔ 9 خدا وند کی آنکھیں ساری زمین پر چاروں طرف ان لوگوں کو ڈھونڈتی رہتی ہیں جو انکا فرمانبردار ہے ، تا کہ وہ ان لوگوں کے ذریعہ اپنی قوت دکھا سکے ۔ آسا ! تم نے بیوقوفی کی اس لئے اب سے آئندہ تم جنگیں لڑ تے رہو گے ۔" 10 آسا حنانی پر اس بات کی وجہ سے غصہ ہوا جو اس نے کہا تھا ۔ وہ غصہ سے اتنا پا گل ہوا کہ اس نے حنانی کو قید میں ڈا لا ۔ آسا اس وقت کچھ لوگوں کے ساتھ ظلم و ستم کیا ۔ 11 شروع سے آخر تک جو کچھ آسا نے کیا وہ " تاریخ سلا طین یہوداہ و اسرائیل " میں لکھا ہوا ہے ۔ 12 آسا کی بادشاہت کے انتالیسویں سال اس کے پیر بیماری سے متاثر ہو گئے اس کی بیماری بڑی خراب تھی لیکن اس نے مدد کے لئے خدا وند کی طرف نہ دیکھا آسا نے ڈاکٹروں سے مدد لی ۔ 13 آسا اپنی بادشاہت کے اکتالیسویں سال مر گیا اور اس طرح آسا اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ جا ملے ۔ 14 لوگوں نے آسا کو اسکی اپنی قبر میں دفن کیا جو اس نے اپنے لئے شہر داؤد میں بنوائی تھی ۔ لوگوں نے اس کو ایک بستر پر لٹا یا جس پر مختلف مصالحے اور مختلف قسم کے خوشبو دار عطر بھرا ہوا تھا ۔ لوگوں نے آسا کی تعظیم کرنے کے لئے بڑی آگ جلا ئی ۔

2 Chronicles 17

1 آسا کی جگہ یہو سفط یہوداہ کا نیا بادشاہ ہوا ۔ یہو سفط آسا کا بیٹا تھا ۔ یہو سفط نے یہوداہ کو طا قتور بنایا جس سے وہ اسرائیل کے خلاف لڑ سکتے تھے ۔ 2 اس نے یہوداہ کے ان تمام شہروں میں فوج کے گروہ رکھے جسے قلعے بنا دیئے گئے تھے ۔ یہو سفط نے یہوداہ کی ساری زمین اور افرائیم کے ان سبھی شہروں میں جسے اس کے باپ نے قبضہ کیا تھا سپا ہیوں کا گروہ تعینات کیا ۔ 3 خداوند یہوسفط کے ساتھ تھا کیو ں کہ یہوسفط نے نوجوانی میں اچھے کام کئے جیسے اس کے آ با ؤ اجداد نے کئے تھے ۔یہوسفط نے بعل کے بُت کی پرستش نہیں کی ۔ 4 یہوسفط اس خدا کو تلاش کیا جس کی پرستش اس کے آبا ء واجداد کرتے تھے ۔ اس نے خدا کے احکاما ت کی تعمیل کی ۔ وہ ا س طرح نہیں رہا جس طرح اسرائیل کے دوسرے لوگ رہتے تھے ۔ 5 خداوند نے یہوسفط کو یہوداہ کا طاقتور بادشا ہ بنایا یہوداہ کے تمام لوگ یہوسفط کیلئے نذرانہ لا ئے ۔اس طرح یہوسفط کے پا س دولت اور عزت دونوں تھی۔ 6 یہوسفط خداوند کے راستے پر چلا اور اس پر فخر کیا ۔ اس نے اعلیٰ جگہوں اور آشیرہ کے ستون کو یہوداہ سے ہٹا دیا ۔ 7 یہوسفط نے اس کے قائدین کو یہوداہ کے شہروں میں تعلیم (خدا کے احکامات کو ) دینے کے لئے بھیجا ۔ یہ یہوسفط کی بادشا ہت کے تیسرے سال ہوا وہ قائدین بن خیل ، عبدیاہ ،زکریاہ،نتن ایل اور میکا یاہ تھے 8 یہوسفط نے لا ویوں کو بھی ان قائدین کے ساتھ بھیجا ۔ یہ لاوی لوگ سمعیاہ ،زبدیاہ عسا ہل ،شیمیراموت ، یہوناتن ،ادونیاہ ،طوبیاہ اور طوب ادونیاہ تھے ۔یہوسفط نے الیسمع اور یہورام کاہنوں کو بھی بھیجا ۔ 9 وہ سب قائدین ، لاوی لوگوں اور کاہنوں نے یہوداہ میں لوگوں کو تعلیم دی ۔ اس کے پاس "خداوند کی شریعت کی کتاب " تھی ۔ وہ یہوداہ کے تمام شہروں میں گئے اور لوگوں کو تعلیم دی ۔ 10 یہودا ہ کے قریب کی قومیں خداوند سے ڈرتی تھیں ۔ اس لئے انہوں نے یہوسفط کے خلاف جنگ شروع نہیں کی ۔ 11 کچھ فلسطینی لوگ یہوسفط کے لئے تحفے لا ئے ۔ انہوں نے یہوسفط کے پاس چاندی بھی لا ئے کیوں کہ وہ جانتے تھے کہ وہ بہت طاقتور بادشاہ ہے ۔ کچھ عرب کے لوگ یہوسفط کے پاس ریوڑ لا ئے وہ ۷۰۰, ۷ مینڈھے اور ۷۰۰, ۷بکریا ں لا ئے ۔ 12 یہوسفط زیادہ سے زیادہ طاقتور ہو تا گیا۔ اس نے ملک یہودا ہ میں قلعے اور گودام بنوا ئے ۔ 13 اس نے بہت ساری رسدات ان شہروں کے گوداموں میں رکھا ۔ اور یہوسفط نے یروشلم میں تربیت یافتہ سپا ہی رکھے ۔ 14 ان سپا ہیوں کی تعداد ان کے خاندانی گروہوں کی فہرست میں ہے ۔یروشلم میں ان سپاہیوں کی فہرست یہ ہے : یہودا ہ کے خاندانی گروہ سے یہ جنرل تھے : ادنا ۰۰۰, ۳۰۰ سپاہیوں کا جنرل تھا ۔ 15 یہوحنان ۰۰۰, ۲۸۰ سپاہیوں کا جنرل تھا ۔ 16 عمسیاہ ۰۰۰,۰۰ سپا ہیوں کا جنرل تھا ۔ عمسیاہ زکری کا بیٹا تھا ۔ عمسیاہ اپنے آپ کو خداوند کی خدمت کے لئے بخوشی پیش کیا ۔ 17 بنیمین کے خاندانی گروہ سے یہ جنرل تھے ۔ الیدع کے پاس ۰۰۰,۲۰۰ سپا ہی تھے جو تیر کمان اور ڈھالیں استعمال کر تے تھے : الیدع بہت بہادر سپا ہی تھا ۔ 18 یہوزبد کے پاس۰۰۰, ۱۸۰ آدمی جنگ کے لئے تیار تھے ۔ 19 وہ تمام سپاہی یہوسفط کی خدمت کرتے تھے ۔ بادشا ہ کے پاس سارے یہوداہ کے قلعوں میں اور بھی آدمی تھے ۔

2 Chronicles 18

1 یہوسفط کے پاس دولت اور عزت تھی ۔ اس نے بادشاہ اخی اب کے ساتھ شادی کے ذریعہ ایک معاہدہ کیا ۔ 2 چند سال بعد سامریہ شہر میں یہوسفط اخی اب سے ملنے گیا ۔ اخی اب نے یہوسفط کے لئے بہت سی بھیڑیں اور گائیوں کی قربانی دی ۔ اخی اب نے یہوسفط کو جلعاد کے رامات شہر پر حملہ کرنے کے لئے اکسایا ۔ 3 اخی اب نے یہوسفط سے کہا ، "کیا تم میرے ساتھ رامات جِلعاد پر حملہ کرو گے ؟ " اخی اب اسرائیل کا بادشاہ تھا اور یہو سفط یہوداہ کا بادشاہ تھا ۔ یہو سفط نے اخی اب کو جواب دیا ، " میں تمہاری طرح ہوں اور میرے لوگ تمہارے لوگوں کی طرح ہیں ۔ ہم تمہارے ساتھ جنگ میں شامل ہونگے ۔" 4 یہو سفط نے اخی اب سے کہا ، " آؤ ہم پہلے خدا وند سے پیغام حاصل کریں ۔" 5 اس لئے اخی اب نے ۴۰۰ نبیوں کو جمع کیا ۔ اخی اب نے ان سے کہا ، " کیا ہمیں رامات جِلعاد کے خلاف جنگ کے لئے جانا چاہئے یا نہیں؟ " نبیوں نے اخی اب سے کہا ، " جاؤ خدا تمہیں رامات جِلعاد کو شکست دینے دیگا ۔" 6 لیکن یہو سفط نے کہا ، " کیا یہاں کو ئی خدا وند کا نبی ہے ؟ ہم لوگ نبیوں میں سے ایک نبی کے ذریعہ خدا وند سے پو چھنا چاہتے ہیں ۔" 7 تب بادشاہ اخی اب نے یہو سفط سے کہا ، " یہاں پر ابھی بھی ایک آدمی ہے ہم اس کے ذریعہ سے خدا وند سے پو چھ سکتے ہیں ۔ لیکن میں اس آدمی سے نفرت کرتا ہوں کیوں کہ اس نے کبھی میرے بارے میں خدا وند سے کو ئی اچھا پیغام نہیں دیا ۔ اس نے میرے بارے میں ہمیشہ ہی برا پیغام دیا ۔ اس آدمی کا نام میکا یاہ ہے یہ املہ کا بیٹا ہے ۔" لیکن یہو سفط نے کہا ، " اخی اب تمہیں ایسا نہیں کہنا چاہئے ۔" 8 تب اسرائیل کا بادشاہ اخی اب نے اپنے عہدیداروں میں سے ایک کو بلایا اور کہا ، " جاؤ اور املہ کے بیٹے میکا یاہ کو یہاں جلدی لاؤ ۔" 9 اسرائیل کا بادشاہ اخی اب اور یہوداہ کا بادشاہ یہو سفط اپنے شاہی لباس پہنے ہو ئے تھے ۔ وہ اپنے کھلیا نوں میں اپنے تختوں پر سامریہ شہر کے پھا ٹک کے سامنے بیٹھے تھے ۔ وہ ۴۰۰ نبی دونوں بادشاہوں کے سامنے پیشین گوئی کر رہے تھے ۔ 10 صدقیاہ کنعانہ نامی شخص کا بیٹا تھا ۔ صدقیاہ نے لو ہے کے کچھ سینگیں بنائیں ۔ صدقیاہ نے کہا ، " وہ یہی ہے جو خدا وند کہتا ہے : ' تم لوگ لوہے کی سینگوں کا استعمال اس وقت تک ارامی لوگوں کے گھو نپنے کے لئے کرو گے جب تک وہ تباہ نہ ہو جائیں ۔" 11 تمام نبیوں نے یہی بات کہی ، انہوں نے کہا ، " رامات جِلعاد کے شہر کو جاؤ تم لوگ کامیاب ہو گے اور جیت جاؤ گے ۔ خدا وند بادشاہ کو ارامی لوگوں کو شکست دینے دیگا ۔" 12 جو خبر رساں میکا یاہ کے پاس اسے لینے گئے تھے اس نے اس کو کہا ، " اے میکا یاہ سنو! تمام نبی وہی بات کہتے ہیں ۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ بادشاہ کامیاب ہوگا ۔ اس لئے تم وہی کہو جو وہ کہہ رہے ہیں ۔ تم بھی ایک خوشخبری دو ۔" 13 لیکن میکا یاہ نے جواب دیا ، " خدا وند کی حیات کی قسم میں وہی کہوں گا جو میرا خدا کہتا ہے ۔" 14 تب میکا یاہ بادشاہ اخی اب کے پاس آیا ۔ بادشاہ نے اس سے کہا ، " میکا یاہ ! کیا ہمیں جنگ کر نے کے لئے جِلعاد کے رامات شہر کو جانا چاہئے یا نہیں ؟ " میکا یاہ نے کہا ، " جاؤ اور حملہ کرو خدا وند تمہیں ان لوگوں کو شکست دینے دیگا ۔" 15 بادشاہ اخی اب نے میکا یاہ سے کہا ، " کئی بار میں نے تم سے وعدہ کرنے کے لئے کہا کہ خدا وند کے نام پر صرف سچ کہو ۔" 16 تب میکا یاہ نے کہا ، " میں نے دیکھا تمام بنی اسرائیل پہاڑوں پر پھیلے ہوئے ہیں ۔ وہ بغیر چرواہوں کے بھیڑوں کی طرح تھے ۔ خدا وند نے کہا ، " ان کا کو ئی قائد نہیں ہے ۔ ہر ایک آدمی کو سلامتی سے گھر واپس جانے دو ۔" 17 اسرائیل کے بادشاہ اخی اب نے یہو سفط سے کہا ، " میں نے کہا تھا کہ میکا یاہ میرے لئے خدا وند سے اچھا پیغام نہیں پائے گا وہ میرے لئے صرف برا پیغام رکھتا ہے ۔" 18 میکا یاہ نے کہا ، " خدا وند کے پیغام کو سنو : میں نے دیکھا خدا وند اپنے تخت پر بیٹھا ہے جنت کی تمام فوج اس کے اطراف کھڑی ہیں کچھ اسکے دائیں جانب اور کچھ بائیں جانب ۔ 19 خدا وند نے کہا ، " اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کو کون دھو کہ دیگا ، جس سے وہ جلعاد کے رامات شہر پر حملہ کرے اور وہ وہاں مار دیا جائے ؟' خدا وند کے چاروں طرف کھڑے مختلف لوگوں نے مختلف جوابات دیئے ۔ 20 تب ایک روح آئی اور وہ خدا وند کے سامنے کھڑی ہو ئی اس روح نے کہا ، ' میں اخی اب کو دھو کہ دونگی ۔' خدا وند نے روح سے پو چھا ، " کیسے ؟ " 21 اس روح نے جواب دیا ، ' میں باہر آؤنگی اور اخی اب کے نبیوں کے منھ میں جھوٹ بولنے والی روح بنوں گی ۔ ' اور خدا وند نے کہا ، ' تمہیں اخی اب کو دھو کہ دینے میں کامیابی ملے گی اس لئے جاؤ اور یہ کرو ۔' 22 " اخی اب ! اب غور کر خدا وند نے تمہارے نبیوں کے منھ میں جھو ٹ بولنے والی روح ڈا لی ۔ وہ خدا وند ہی ہے جو تمہارے لئے بری خبر دیتا ہے ۔" 23 تب صدقیاہ بن کنعنہ میکا یاہ کے پاس گیا اور اس کے منہ پر مارا ۔ صدقیاہ نے کہا ، " جب خدا وند کی روح میرے پاس تجھ سے بات کرنے گئی تو کس طرح سے گئی ؟ " 24 میکایاہ نے جواب دیا ، " صدقیاہ تم اس دن اس کو جان جاؤ گے جب تم ایک اندرونی کمرے میں چھپنے آؤ گے ۔" 25 بادشاہ اخی اب نے کہا ، " میکا یاہ کو لے لو اور اسے شہر کے گور نر امون کے اور بادشاہ کے بیٹے یو آس کے پاس بھیج دو ۔ 26 امون اور یوآس سے کہو کہ بادشاہ یہ کہتا ہے کہ میکا یاہ کو قید میں رکھو ۔ اس کو کھا نے کے لئے سوائے روٹی اور پانی کے کچھ اور نہ دو جب تک میں جنگ سے واپس نہ آؤں ۔" 27 میکا یاہ نے جواب دیا ، " اخی اب اگر تم جنگ سے سلامتی سے لوٹ آتے ہو تو سمجھ لینا خدا وند نے میرے ذریعہ نہیں کہا ۔ تم سب لوگ میرے الفاظ سنو اور یاد رکھو ۔" 28 اس لئے اسرائیل کا بادشاہ اخی اب اور یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط جلعاد کے رامات شہر پر حملہ کیا ۔ 29 اس لئے کہ اخی اب نے یہوسفط سے کہا ، "میں جنگ میں جانے سے پہلے اپنی شکل بدل لوں گا لیکن تم اپنے شاہی لباس ہی کو پہنے رہنا ۔" اس لئے اسرائیل کے بادشاہ اخی اب نے اپنی شکل بدل لی اور دونوں بادشاہ جنگ میں گئے ۔ 30 ارام کے بادشا ہ نے اپنی رتھوں کے رتھ بانوں کو حکم دیا اور اس نے ان کو کہا ، "کو ئی بھی آدمی چا ہے بڑا ہو یا چھو ٹا اس سے جنگ نہ کرو لیکن صرف اسرائیل کے بادشاہ اخی اب سے جنگ کرو ۔ " 31 اب رتھ بانوں نے یہوسفط کو دیکھا انہو ں نے سوچا ، " وہی اسرائیل کا بادشا ہ ا خی اب ہے !" وہ یہوسفط پر حملہ کرنے کے لئے اس کی طرف پلٹے لیکن یہوسفط نے پُکارا اور خداوند نے اس کی مدد کی ۔خدا نے رتھوں کے سپہ سالارو ں کو یہوسفط کے سامنے سے موڑدیا ۔ 32 جب انہوں نے سمجھا کہ یہوسفط اسرائیل کا بادشا ہ نہیں ہے انہوں نے اس کا پیچھا کر نا چھوڑدیا ۔ 33 لیکن ایک فو جی کا بغیر کسی ارادے کے اس کی کمان سے تیر نکل گیا اور وہ تیر اسرائیل کے بادشاہ اخی اب کو لگا ۔ یہ تیر اخی اب کے زرہ بکتر کے کھلے حصّے میں لگا ۔اخی اب نے رتھ بان سے کہا ، " پلٹ جا ؤ اور مجھے جنگ سے باہر لے چلو میں زخمی ہوں ۔" 34 اس دن جنگ بُری طرح لڑی گئی ۔اخی اب نے ا رامیوں کا سامنا کرتے ہو ئے شام تک خود کو اپنی رتھ میں سنبھالے رکھا ۔تب اخی اب سورج غروب ہو نے پر مر گیا ۔

2 Chronicles 19

1 یہوسفط یہوداہ کا بادشا ہ یروشلم اپنے گھر سلامتی سے واپس ہوا۔ 2 یا ہو سیر یہوسفط سے ملنے باہر آیا ۔ یا ہو کے باپ کا نام حنانی تھا ۔یاہو نے بادشا ہ یہوسفط سے کہا ، " تم نے بُرے لوگوں کی مدد کیوں کی ؟ تم ان لوگوں سے کیوں محبت کرتے ہو جو خداوند سے نفرت کرتے ہیں ؟ یہی وجہ ہے کہ خداوند تم پر غصّہ ہے ۔ 3 لیکن تمہا ری زندگی میں کچھ اچھی باتیں بھی ہیں۔تم نے آشیرہ کے ستون کو اس ملک سے ہٹایا اور تم نے اپنے دِل میں خدا کے راستے پر چلنے کا ارادہ کیا ۔" 4 وہ بیر سبع شہر سے افرائیم کے پہاڑی ملکوں تک گیا اور تمام لوگوں سے ملا اور انہیں خداوند کے پاس واپس لا یا جس کی تعمیل ان کے آباء واجداد کرتے تھے ۔ 5 یہوسفط نے یہوداہ میں منصفوں کو چُنا تا کہ وہ یہودا ہ کے ہر ایک قلعہ دار شہر میں رہ سکے ۔ 6 یہوسفط نے ان منصفوں سے کہا ، " جو کچھ بھی تم کرو اس میں ہوشیار رہو کیونکہ تم لوگوں کے لئے انصاف نہیں کر رہے ہو بلکہ خداوند کے لئے کر رہے ہو جب تم انصاف کرو گے تو خداوند تمہا رے ساتھ ہو گا۔ 7 تم میں سے ہر ایک کو اب خداوند سے ڈرنا چا ہئے ۔ جو کرو اس میں چوکنّے رہو ۔کیوں کہ ہمارا خداوند خدا انصاف پر ور ہے ۔ وہ کسی آدمی کو انفرادی طور پر دوسرے آدمی سے زیادہ ترجیح نہیں دیتا اور وہ اپنا فیصلہ بدلنے کے لئے رشوت نہیں لیتا۔" 8 اور یروشلم میں یہوسفط نے لاوی لوگوں، کا ہنوں اور اسرائیل کے خاندانی قائدین کو منصف چُنا ۔ ان لوگو ں کو خداوند کے قانون کے مطابق یروشلم کے لوگوں کے مسائل کو سلجھانا پڑتا تھا ۔ اور وہ لوگ یروشلم میں بس گئے تھے ۔ 9 یہوسفط نے ا ن کو ہدایت دی ۔ یہوسفط نے کہا ، " تمہیں اپنے دل وجان سے کام کرنا چا ہئے ۔ تمہیں ضرور خداوند سے ڈرنا چا ہئے ۔ 10 تمہا رے پاس قتل ، قانون کی خلاف ورزی ، احکام ، اُصول یا کو ئی دوسرے قانون کے متعلق مقدمے رہیں گے ۔ یہ تمام معاملات شہرو ں میں رہنے وا لے تمہا رے بھا ئیو ں کے پاس آئیں گے ۔ان تمام معاملوں میں لوگوں کو اس بات کی تاکید کرو کہ وہ لوگ خداوند کے خلاف گناہ نہ کریں۔ اگر تم بھروسہ کے ساتھ خداوند کی خدمت نہیں کرتے ہو تو تم خداوند کے غصّہ کو اپنے اور اپنے بھا ئیو ں پر لانے کا سبب بنوگے ۔ایسا کرو تب تم قصور وار نہیں ہوگے ۔ 11 اماریہ اہم کا ہن ہے وہ خداوند کی تمام چیزوں میں تمہا رے اوپر رہے گا ۔اور تمہا رے بادشاہ زبدیا ہ بن اسمٰعیل تمہا رے اوپر ہوگا ۔زبدیاہ یہودا ہ کے خاندانی گروہ کا قائد ہے ۔لاوی لوگ ایک افسر کی طرح تمہا ری مدد کریں گے ۔جو کچھ کرو اس میں باہمت رہو ۔خداوند ان لوگوں کے سا تھ ہو جو نیک کام کرتا ہو!"

2 Chronicles 20

1 کچھ عرصے بعد موآبی ، عمّونی اور کچھ میونی لوگوں نے یہو سفط سے جنگ شروع کر نے کے لئے آئے ۔ 2 کچھ لوگوں نے آکر یہو سفط سے کہا ، " تمہارے خلاف ارام سے ایک بڑی فوج آرہی ہے ۔ وہ مردہ سمندر کے دوسری طرف سے آرہی ہیں ۔ وہ حصاصون تمر میں پہلے سے ہیں ۔" ( حصاصون تمر کو عین جدی بھی کہا جا تا ہے ۔) 3 یہو سفط ڈر گیا اور اس نے خدا وند سے پو چھنے کا فیصلہ کیا کہ کیا کرنا چاہئے ۔ اس نے یہوداہ میں ہر ایک کے لئے روزہ کا اعلان کیا ۔ 4 یہوداہ کے لوگ ایک ساتھ خدا وند سے مدد مانگنے آئے ۔ وہ خدا وند سے مدد مانگ نے یہوداہ کے تمام شہروں سے آئے ۔ 5 یہوسفط خدا وند کی ہیکل میں نئے آنگن کے سامنے تھا وہ یہوداہ سے آئے ہوئے لوگوں کی مجلس میں کھڑا ہوا ۔ 6 اس نے کہا ، " اے ہمارے آبا ؤ اجدادا کے خدا وند خدا تو جنّت میں خدا ہے ! تو سبھی سلطنتوں میں تو سبھی قو موں پر حکو مت کرتا ہے ! تو اقتدار اور طا قت رکھتا ہے ! کو ئی آدمی تیرے خلاف نہیں کھڑا ہو سکتا ! 7 تو ہمارا خدا ہے ! تو نے اس مملکت میں رہنے والوں کو اسے چھو ڑنے پر مجبور کیا یہ تو نے اپنے بنی اسرائیلیوں کے سامنے کیا تو نے یہ زمین ہمیشہ کے لئے ابراہیم کی نسلوں کو دی ہے ۔ ابراہیم تیرا دوست تھا ۔ 8 ابراہیم کی نسل اس ملک میں رہتی تھی اور انہوں نے تیرا ایک گھر تیرے نام پر بنا یا ۔ 9 انہوں نے کہا ، " اگر ہم لوگوں پر آفتیں آئیں گی جیسے تلوار ، سزائیں ، بیماری یا قحط تو ہم اس گھر کے سامنے کھڑے ہونگے اور تمہارے سامنے ہوں گے ۔ ہم تم کو پکاریں گے جب ہم مصیبت میں ہوں گے پھر تم ہماری سن کر ہمیں بچاؤ گے ۔" 10 لیکن اب یہاں عمّون ، موآب اور شعیر پہا ڑی کے لو گ چڑھ آئے ہیں ۔ تو نے بنی اسرائیلیوں کو اس وقت ان کی زمین میں نہیں جانے دیا جب بنی اسرائیل مصر سے آئے ۔ اس لئے بنی اسرائیل پلٹ گئے تھے اور ان لوگوں نے ان کو تباہ نہیں کیا تھا ۔ 11 لیکن دیکھو وہ لوگ ہمیں ان لوگوں کو تباہ کر نے کا کیسا صلہ دے رہے ہیں ۔ وہ لوگ ہمیں تیری میراث سے با ہر نکالنا چاہتے ہیں ۔ یہ زمین تو نے ہمیں دی ہے ۔ 12 ہمارے خدا ان لوگوں کو سزا دے ۔ ہم لوگ اس بڑی فوج کے خلاف کو ئی طاقت نہیں رکھتے جو ہمارے خلاف آرہی ہیں ۔ ہم نہیں جانتے کہ ہمیں کیا کر نا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہم تجھ سے مدد کی امید کر تے ہیں ۔" 13 یہوداہ کے تمام لوگ خدا وند کے سامنے اپنے بچّوں ، بیویوں اور اولادوں کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ 14 تب خدا وند کی روح یحزی ایل پر آئی ۔ یحزی ایل زکریاہ کا بیٹا تھا ۔ زکریاہ بنایاہ کا بیٹا تھا۔ بنا یاہ یعی ایل کا بیٹا تھا ۔ اور یعی ایل متنیاہ کا بیٹا تھا ۔ یحزی ایل لاوی تھا اور آسف کی نسل سے تھا ۔ مجلس کے درمیان ، 15 یحزی ایل نے کہا ، " بادشاہ یہو سفط ، یہوداہ اور یروشلم میں رہنے والے لوگو! میری بات سنو ! خدا وند تم سے کہتا ہے ، ' تم اس بڑی فوج سے نہ ڈرو کیوں کہ اصل میں یہ جنگ تمہاری نہیں خدا کی جنگ ہے ۔ 16 کل تم وہاں جاؤ اور ان لوگوں سے لڑو ۔ وہ صیص کے دروں سے آئیں گے ۔ تم انہیں وادی کے آخری حصہ میں یرویل کے ریگستان کے دوسری جانب پاؤ گے ۔ 17 اس جنگ میں تمہیں لڑ نے کی ضرورت نہیں اپنی جگہوں پر مضبوطی سے کھڑے رہو ۔ تم دیکھو گے کہ خدا وند تمہیں بچائے گا ۔ یہوداہ اور یروشلم ڈ رو مت فکر نہ کرو ۔ خدا وند تمہارے ساتھ ہے اِس لئے کل ان لوگوں کے خلاف باہر جاؤ ۔" 18 یہو سفط بہت تعظیم سے جھکا اس کا چہرہ زمین پر ٹک گیا ۔ اور تمام یہوداہ اور یروشلم کے رہنے والے لوگ خدا وند کے سامنے گِر گئے اور وہ سب خدا وند کی عبادت کئے ۔ 19 قہات خاندانی گروہ کے لا وی اور قورا خاندان خدا وند اسرائیل کے خدا کی حمد کر نے کے لئے کھڑے تھے ۔ اُنکی آوازیں بلند تھیں جب انہوں نے خدا وند کی حمد کی ۔ 20 یہو سفط کی فوج صبح سویرے تقوع کے ریگستان میں گئی ۔ جب وہ آگے بڑھنا شروع کئے یہو سفط کھڑا ہوا اور کہا ، " تم یہوداہ اور یروشلم کے لوگو میری بات سنو ! اپنے خدا وند خدا میں ایمان رکھو پھر تم مضبوطی سے کھڑے رہو گے خدا وند کے نبیوں میں ایما ن رکھو تم کامیاب ہو گے !" 21 یہو سفط نے لوگوں سے صلاح و مشورہ کیا پھر اس نے لوگوں کو اپنے مقدس لباس میں خدا وند کا گیت گانے اور خدا وند کی حمد کر نے کے لئے مقرر کیا ۔ وہ فوج کے سامنے باہر گئے اور خدا وند کی حمد کئے اور انہوں نے گانا گایا : " خدا وند کا شکر ادا کرو کیوں کہ اس کی سچی محبت ہمیشہ رہتی ہے ۔" 22 جیسے ہی ان لوگوں نے حمد گاکر خدا کی تعریف شروع کی خدا وند نے عمّونی ، موآبی اور شعیر کے پہا ڑی لوگوں پر اچانک اور خفیہ حملہ کر وایا ۔ یہ وہ لوگ تھے جو یہوداہ پر حملہ کر نے آئے تھے ۔ وہ لوگ خود پٹ گئے ۔ 23 عمّو نی اور موابی لوگوں نے شعیر پہا ڑی سے آئے لوگوں کے خلاف جنگ شروع کی ۔ عمّونی اور موآبی لوگوں نے شعیر پہا ڑی سے آئے لوگوں کو مار ڈا لا اور تباہ کر دیا ۔ جب وہ شعیر لوگوں کو ما رچکے تو انہوں نے ایک دوسرے کو مار ڈالا ۔ 24 یہوداہ کے لوگ ریگستان میں نقطہٴ دید پر آئے ۔ انہوں نے دشمن کی بڑی فوج کو تلاش کئے لیکن انہوں نے زمین پر صرف مرے ہوئے لوگوں کی لاشیں دیکھیں ۔ کو ئی آدمی زندہ بھاگ نہیں پایا تھا ۔ 25 یہو سفط اور اسکی فوج ان لاشوں سے قیمتی چیزیں لینے آئے ۔ انہیں کثرت سے دولت ، کپڑے ،کئی ساز و سامان اور قیمتی چیزیں ملیں ۔ یہو سفط اور اسکی فوج نے اپنے لئے وہ چیزیں لے لیں ۔ وہ لوگ چیزیں اس وقت تک لوٹتے رہے جب وہ اور نہیں لے جا سکتے تھے ۔ ان لاشوں سے قیمتی چیزیں جمع کر نے میں تین دن لگے کیوں کہ وہ بہت ہی زیادہ تھے ۔ 26 چوتھے دن یہو سفط اور اس کی فوج ' برا کاہ کی وادی ، میں ملے ۔ کیوں کہ وہاں انہوں نے خدا وند کی حمد کی اس لئے آج تک یہ جگہ ' براکاہ کی وادی ' سے جانا جاتا ہے ۔ 27 تب یہو سفط ، یہوداہ اور یروشلم کے سب آدمیوں کو یروشلم واپس لے آئے ۔ وہ لوگ خوشی خوشی واپس آئے ۔ خدا وند نے انہیں بہت خوشی عطا کی ۔ کیوں کہ انکے دشمنوں کو شکست ہوئی تھی ۔ 28 وہ یروشلم میں بربط ، سِتار اور بگل کے ساتھ آئے اور خدا وند کی ہیکل میں گئے ۔ 29 تمام ملکوں کی بادشاہت خدا وند سے ڈرے ہوئے تھے کیوں کہ انہوں نے سُنا کہ خدا وند اسرائیل کے دشمنوں سے لڑا ہے ۔ 30 یہی وجہ ہے کہ یہو سفط کی بادشاہت میں امن رہا ۔ یہو سفط کے خدا نے اسے چاروں طرف سے امن دیا ۔ 31 یہو سفط نے یہوداہ کے ملک پر بادشاہت کی ۔ یہو سفط نے جب بادشاہت شروع کی ۔ تو وہ ۳۵ سال کا تھا اور اس نے ۲۵ سال یروشلم میں بادشاہت کی ۔ اس کی ماں کا نام عروبہ تھا ۔ عروبہ سلحی کی بیٹی تھی ۔ 32 یہو سفط اپنے باپ آسا کی طرح سچے راستے پر رہا ۔ یہو سفط آسا کے راستے پر چلنے سے نہیں بھٹکا ۔ یہو سفط خدا وند کی نظروں میں صحیح رہا ۔ 33 لیکن اعلیٰ جگہوں کو نہیں ہٹا یا اور لوگوں کے دل انکے آباؤ اجداد کے راستوں پر چلنے سے نہیں ہٹے ۔ 34 دوسری باتیں جو یہو سفط نے شروع سے آخر تک کیں حنونی کے بیٹے یا ہو کے دفتری ریکا رڈ میں لکھی ہوئی ہیں ۔ یہ باتیں نقل کرکے تاریخ سلاطین اسرائیل نامی کتاب میں لکھی گئیں۔ 35 بعد میں یہوداہ کے بادشاہ یہو سفط اسرائیل کے بادشاہ اخزیاہ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ۔ اخزیاہ نے برائی کی ۔ 36 یہو سفط نے اخزیاہ کے ساتھ ملکر تر سیس شہر جانے کے لئے جہازوں کو بنایا ۔ انہوں نے جہازوں کو عصیون جابر شہر میں بنایا ۔ 37 تب الیعزر نے یہو سفط کے خلاف نبوّت کی ۔ الیعزر کے باپ کا نام دو دا واہو تھا ۔ الیعزر مریسہ شہر کا تھا ۔ اس نے کہا ، " یہو سفط تم اخزیاہ کے ساتھ شامل ہوئے اس لئے خدا وند تمہارے کاموں کو تباہ کر دیگا ۔" جہاز ٹوٹ گئے یہو سفط اور اخزیاہ انہیں ترسیس شہر کو نہ بھیج سکے ۔

2 Chronicles 21

1 تب یہو سفط مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن کیا گیا ۔ وہ شہر داؤد میں دفن ہوا ۔ یہورام یہوسفط کی جگہ نیا بادشاہ ہوا ۔ یہورام یہوسفط کا بیٹا تھا ۔ 2 یہورام کے بھا ئی عزریاہ ، یحی ایل ، زکریاہ ، عزریاہ ، میکائیل ، سقطیاہ تھے وہ یہو سفط کے بیٹے تھے ۔ یہو سفط یہوداہ کا بادشاہ تھا ۔ 3 یہو سفط نے بیٹوں کو کئی چاندی ، سونے اور قیمتی چیزوں کے تحفے دیئے اور یہوداہ میں مضبوط قلعے بھی دیئے ۔ لیکن یہو سفط نے یہورام کو بادشاہت دی کیوں کہ یہو رام اس کا بڑا بیٹا تھا ۔ 4 یہورام نے اپنے باپ کی بادشاہت حاصل کی اور اس کو طاقتور بنایا ۔ تب اس نے اپنے تمام بھائیوں کو اور اسرائیل کے کچھ قائدین کو بھی تلوار سے مار ڈا لا ۔ 5 یہورام جب حکو مت کی اس کی عمر ۳۲ سال تھی اس نے یروشلم میں آٹھ سال حکو مت کی ۔ 6 وہ اسی طرح رہا جس طرح اسرائیل کے بادشاہ رہے تھے ۔ وہ اسی طرح رہا جیسے اخی اب کا خاندان رہا کیوں کہ اس نے اخی اب کی بیٹی سے شا دی کی تھی ۔ اور یہورام خدا وند کی نظروں میں برائی کی ۔ 7 لیکن خدا وند نے داؤد کے خدا کو تباہ نہیں کرنا چاہا ۔ کیوں کہ خدا وند نے داؤد کے ساتھ معاہدہ کیا تھا ۔ خدا وند نے وعدہ کیا تھا کہ داؤد اور اسکی اولاد کے لئے ایک چراغ ہمیشہ جلتا رہے گا ۔ 8 یہورام کے زمانے میں ادوم یہوداہ کے علاقہ سے باہر نکل گیا ۔ ادوم کے لوگوں نے اپنا بادشاہ چن لیا ۔ 9 اس لئے یہورام اپنے تمام سپہ سالاروں اور رتھوں کے ساتھ ادوم گیا ادومی فوج نے یہورام اور اس کے رتھ کے سپہ سالار کا محاصرہ کرلیا لیکن یہورام نے رات میں سخت لڑا ئی لڑ کر اپنے نکلنے کا راستہ بنالیا۔ 10 اس وقت سے اب تک ادوم کا ملک یہوداہ کے خلاف بغاوت کی ۔ لِبناہ شہر کے لوگ بھی یہورام کے خلاف بغاوت کئے ۔ ایسا اس لئے ہوا کہ یہو رام نے خدا وند اپنے آباؤ اجداد کے خدا کو چھو ڑ دیا ۔ 11 یہو رام نے بھی یہوداہ کی پہا ڑ یوں پر اعلیٰ جگہیں بنوائیں ۔ وہ یروشلم کے لوگوں کے بتوں کی پرستش کر نے کا سبب بنا ۔ وہ یہوداہ کے لوگوں کو خدا وند سے دور کر دیا ۔ 12 اس لئے یہورام کو ایلیاہ نبی سے ایک پیغام ملا پیغام میں یہ کہا گیا تھا : " یہ وہ ہے جو خدا وند کہتا ہے ۔ یہی وہ خدا ہے جس کے راستے پر تمہارا آباؤ اجداد داؤد ،چلا ۔ خدا وند کہتا ہے ، ' یہورام تم اس راستے پر نہیں رہے جس پر یہوداہ کا بادشاہ آسا رہا ۔ 13 لیکن تم ان راستوں پر رہے جن پر اسرائیل کے بادشاہ رہے ۔ تم نے یہوداہ اور یروشلم کے لوگوں کو وہ کام کرنے سے روکا جسے خدا وند نے چاہا ۔ ایسا ہی اخی اب اور اسکے خاندان نے کیا وہ خدا وند کے وفا دار نہیں رہے ۔ تم نے اپنے بھا ئیوں کو مار ڈا لا تمہارے بھا ئی تم سے بہتر تھے ۔ 14 اس لئے اب خدا وند تمہارے لوگوں کو جلد ہی بہت زیادہ سزا دیگا ۔ خدا وند تمہارے بچّوں ، بیویوں اور تمہاری تمام جائیداد کو سزا دیگا 15 تمہیں آنتوں کی بھیانک بیماری ہوگی یہ ہر روز زیادہ بگڑ تی جائے گی ۔ تب بھیا نک بیماری کی وجہ سے تمہاری آنتیں باہر آئیں گی ۔" 16 خدا وند فلسطینیوں اور عرب کے لوگوں کے جو کو شی لوگوں کے پاس رہتے ہیں یہورام پر غصہ کر نے کا سبب بنا ۔ 17 ان لوگوں نے ملک یہوداہ پر حملہ کر دیا ۔ وہ شاہی محل کی ساری دولت کو لے لئے اور یہورام کی بیویوں اور بیٹوں کو لے لیا ۔ صرف یہورام کا چھو ٹا بیٹا چھو ڑ دیا گیا ۔ یہو رام کے سب سے چھو ٹے بیٹے کا نام یہو آخز تھا ۔ 18 ان چیزوں کے ہونے کے بعد خدا وند نے یہورام کی آنتوں میں ایسی بیماری پیدا کی جس کا علاج نہ ہو سکا ۔ 19 تب یہورام کی آنتیں دو سال بعد اس کی بیماری کی وجہ سے باہر نکل گئیں وہ بہت بری حالت میں مرا ۔ یہورام کی تعظیم میں لوگوں نے بڑی آگ نہیں جلا ئی جیسا کہ اس کے باپ کے لئے کئے تھے ۔ 20 یہو رام جب بادشاہ ہوا تو وہ ۳۲ سال کا تھا اس نے یروشلم میں آٹھ سال حکومت کی ۔ جب یہورام مرا تو کوئی بھی آدمی غمزدہ نہیں تھا ۔ لوگوں نے یہورام کو شہر داؤد میں دفن کیا ۔ لیکن ان قبروں میں نہیں دفن کیا جہاں بادشاہوں کو دفن کیا گیا ۔

2 Chronicles 22

1 یروشلم کے لوگوں نے اخزیاہ کو یہورام کی جگہ نیا بادشاہ بنایا ۔ ا خزیاہ یہورام کا سب سے چھو ٹا بیٹا تھا ۔ عرب لوگوں کے ساتھ جو لوگ یہورام کے خیموں پر حملہ کرنے آئے تھے انہوں نے یہورام کے سب بیٹوں کو مار ڈا لا تھا ۔ یہوداہ میں اخزیاہ نے حکومت کرنی شروع کی ۔ 2 اخزیاہ جب حکومت کرنی شروع کی تو وہ ۲۲ سال کا تھا ۔ اخزیاہ نے یروشلم میں ایک سال حکومت کی اس کی ماں کانام عتلیاہ تھا ۔عتلیاہ کے باپ کانام عُمری تھا ۔ 3 اخزیاہ بھی اسی طرح رہا جس طرح اخی اب کے خاندان رہا تھا ۔کیو ں کہ اس کی ماں نے اسے بُرا کام کرنے پر ہمت ا فزائی کی تھی ۔ 4 اخزیاہ نے خداوند کی نظرو ں میں بُرے کام کئے ۔ وہ ٹھیک اخی اب کے خاندان کی طرح رہا ۔اخی اب کے خاندان نے اخزیاہ کو اس کے مرنے کے بعد بُرا مشورہ دیا ۔ اس بُرے مشورے نے اس کو نقصان پہنچا یا ۔ 5 اخزیاہ نے اسی مشورے پر عمل کیا جو اخی اب کے خاندان نے اسے دیا ۔اخزیاہ بادشا ہ یورام کے ساتھ ارام کے بادشاہ حزائیل کے خلاف جلعاد کے رامات شہر میں لڑنے گیا ۔ یو رام کے باپ کانام اخی اب تھا جو اسرائیل کا بادشا ہ تھا ۔ لیکن ارامی لوگوں نے یورام کو جنگ میں زخمی کیا ۔ 6 یو رام صحت یاب ہو نے کے لئے یزرعیل شہر کو واپس گیا ۔ وہ رامات میں زخمی ہوا تھا جب ارام کے بادشا ہ حزائیل کے خلاف لڑا تھا۔ تب اخزیاہ شہر یزرعیل کو یورام سے ملنے گیا ۔ اخزیاہ کے باپ کانام یہورام تھا جو یہوداہ کا بادشا ہ تھا ۔ یورام کے باپ کانام اخی اب تھا ۔یو رام یزرعیل کے شہر میں تھا کیوں کہ وہ زخمی تھا ۔ 7 خدا نے اخزیاہ کو اس وقت تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا جب وہ یورام سے ملنے گیا ۔ اخزیاہ وہاں پہنچا اور یورام کے ساتھ یا ہو سے ملنے گیا ۔یاہو کے باپ کانام نمشی تھا۔ خداوند نے یا ہو کو اخی اب کے خاندان کوتباہ کرنے کے لئے چُنا ۔ 8 یا ہو اخی اب کے خاندان کو سزادے رہا تھا ۔ یا ہو نے یہوداہ کے قائدین اور اخزیاہ کے رشتے دار وں کا پتہ لگایا جو اخزیاہ کی خدمت کرتے تھے ۔ یا ہو نے یہوداہ کے ان قائدین اور اخزیاہ کے رشتہ داروں کو مار ڈا لا ۔ 9 پھر یا ہو اخزیاہ کی تلاش میں تھا ۔ یا ہو کے لوگوں نے اس کو اس وقت پکڑلیا جب وہ سامریہ شہر میں چھپنے کی کو شش کر رہا تھا ۔ وہ اخزیاہ کو یا ہو کے پا س لا ئے ۔ انہو ں نے اخزیاہ کو مار ڈا لا اور اس کو دفنادیا ۔انہوں نے کہا ، "اخزیاہ یہوسفط کی نسل سے ہے یہوسفط پورے دل سے خداوند کی راہ پر چلا ۔" اخزیاہ کے خاندان میں اتنی طاقت نہ تھی کہ یہودا ہ کی بادشا ہت کو قائم رکھے ۔ 10 عتلیاہ اخزیاہ کی ماں تھی ۔ جب اس نے دیکھا کہ اس کا بیٹا مر گیا تو اس نے یہودا ہ میں سارے شاہی خاندان کو مار ڈا لا ۔ 11 لیکن یہوسبعت نے اخزیاہ کے بیٹے یو آس کو لیا اور اسے چھپا دیا ۔یہوسبعت نے یو آس کو بادشا ہ کے بیٹوں میں سے جسے مار ڈا لے گئے تھے چرا لیا ۔ اور وہ یو آس اور اس کی دایہ کو سونے کے کمرے میں رکھا اور انہیں وہیں چھپا دیا ۔ یہوسبعت بادشا ہ یہورام کی بیٹی تھی ۔ وہ یہویدع کی بیوی تھی ۔یہویدع کا ہن تھا اور یہوسبعت اخزیاہ کی بہن تھی ۔ عتلیاہ یو آس کو ہلاک نہیں کیا کیوں کہ یہوسبعت نے اس کو چھپا یا تھا ۔ 12 یو آس کا ہن کے ساتھ ہیکل میں چھ سال تک چھپا رہا ۔اس عرصے میں عتلیاہ بطور ملکہ ملک پر بادشا ہت کی ۔

2 Chronicles 23

1 ساتویں سال میں یہویدع نے اپنی طاقت دکھا ئی۔ اسنے کپتانوں کے ساتھ معاہدہ کیا ۔ وہ سب کپتان تھے : یروہام کا بیٹا عزریاہ ، یہو حنان کا بیٹا اسمٰعیل ، عوبید کا بیٹا عزریاہ ، عدایاہ کا بیٹا معسیاہ اور زکری کا بیٹا الیسا فط ۔ 2 وہ یہودا ہ کے اطراف گئے اور یہودا ہ کے تمام شہر وں سے لا وی لوگوں کو جمع کیا ۔انہوں نے اسرائیل کے خاندانوں کے سرداروں کو بھی جمع کیا ۔ تب وہ یروشلم گئے ۔ 3 تمام لوگوں نے مل کر بادشا ہ کے ساتھ ہیکل میں ایک معاہدہ کیا ۔ یہویدع نے ان لوگو ں سے کہا ، "بادشا ہ کا بیٹا حکومت کرے گا یہی وہ وعدہ ہے جو خداوند نے داؤد کی نسلوں کو دیا تھا ۔ 4 اب تمہیں یہ ضرور کرنا چاہئے : تم کا ہنو ں اور لاویوں میں سے ایک تہائی جو سبت کے دن کام پر جاتے ہیں پھاٹک کی حفاظت کرے گا ۔ 5 اور تمہا را ایک تہائی شاہی محل پر رہے گا اور ایک تہا ئی بنیادی پھاٹک پر رہے گا لیکن دوسرے تمام لوگ خداوند کی ہیکل کے آنگن میں ٹھہریں گے ۔ 6 صرف کا ہن اور لا وی لوگ جو خدمت کرتے ہیں انہیں خداوند کی ہیکل میں اندر آنے کی اجازت ہو گی کیوں کہ وہ مقدّس ہیں ۔ لیکن تمام دوسرے آدمیوں کو خداوند نے جو کام دیا ہے کرنا چا ہئے ۔ 7 لا وی لوگو ں کو بادشا ہ کے پاس رہنا چا ہئے ۔ہر آدمی کے پاس اپنی تلوار ہو نی چا ہئے ۔ اگر کو ئی آدمی ہیکل میں دا خل ہو نے کی کوشش کرے تو اس کو مار دو ۔تمہیں بادشا ہ کے ساتھ رہنا چا ہئے وہ جہاں کہیں بھی جا ئے ۔" 8 لاوی لوگوں اور یہودا ہ کے تمام لوگوں نے کا ہن یہویدع نے جو ہدایت دی اس کو پو را کیا ۔ ہر ایک نے اپنے ساتھ اپنے آدمیوں کو لیا یعنی ان کو جو کہ سبت کے دن اپنے کام پرآتے اور ان کو جو سبت کے دن اپنے کام سے چلے جا تے تھے ۔کیونکہ کا ہن یہویدع نے کسی کا ہن کے گروہ کو برخواست نہیں کیا ۔ 9 کا ہن یہویدع نے بر چھے اور بڑی و چھوٹی ڈھالیں عہدے داروں کو دیں جو بادشاہ داؤد کی تھیں۔ وہ ہتھیار ہیکل میں رکھے ہو ئے تھے ۔ 10 تب یہویدع نے لوگوں کو بتا یا کہ انہیں کہاں کھڑے رہنا ہے ۔ ہر ایک آدمی اپنے ہتھیار اپنے ساتھ لئے ہو ئے تھے ۔ آدمی ہیکل کے دائیں جانب سے بائیں جانب مسلسل کھڑے تھے ۔ وہ قربان گا ہ ، ہیکل اور بادشا ہ کے سامنے کھڑے تھے ۔ 11 وہ بادشا ہ کے بیٹے کو باہر لا ئے اور اسے تاج پہنایا ۔ انہو ں نے اسے شریعت کی کتاب دی ۔ تب انہوں نے یو آس کو بادشا ہ بنایا ۔یہویدع اور اس کے بیٹوں نے یوآس کو مسح کیا انہوں نے کیا ، " بادشا ہ کی عمر دراز ہو ۔" 12 عتلیاہ نے ان لوگوں کی آواز سنی جو ہیکل کی طرف دوڑ رہے تھے اور بادشا ہ کی تعریف کر رہے تھے ۔ وہ خداوند کی ہیکل میں لوگوں کے پاس آئی ۔ 13 اس نے نظر دوڑا کر بادشا ہ کو دیکھا ۔بادشا ہ شاہی ستون کے سامنے دروازے پر کھڑا تھا ۔ افسر اور جن آ دمیوں نے بگل بجائے تھے وہ بادشا ہ کے قریب تھے ۔ ملک کے لوگ خوش تھے اور بگل بجا رہے تھے گلو کار موسیقی آلات بجا رہے تھے گلو کار تعریف کے گانوں سے لوگوں کی رہنما ئی کر رہے تھے ۔ تب عتلیاہ نے اچانک اپنے کپڑے پھا ڑ ڈالے اور کہا ، " بغاوت!" " بغاوت !" 14 کا ہن یہو یدع نے فوج کے کپتا نوں کو باہر لایا اس نے ان سے کہا ، " عتلیاہ کو فوج کے درمیان سے باہر لاؤ ۔ جو بھی آدمی اس کے ساتھ جائے وہ اسے موت کے گھات اتار دے ۔" تب کاہن نے سپاہیوں کو خبر دار کیا کہ عتلیاہ کو خدا وند کے ہیکل میں ہلاکت مت کرو ۔ 15 تب ان آدمیوں نے عتلیاہ کو اس وقت پکڑ لیا جب وہ شاہی محل کے گھو ڑے کی پھا ٹک پر آئی ۔ تب انہوں نے اس کو اس جگہ پر مار ڈا لا ۔ 16 تب یہو یدع نے تمام لوگوں اور بادشاہوں سے معاہدہ کیا ۔ ان تمام لوگوں نے اقرار کیا کہ خدا وند کے لوگ ہونگے ۔ 17 تمام لوگ بعل کے بت کی ہیکل میں گئے اور اسے اکھا ڑ دیا ۔ انہوں نے بعل کی ہیکل کی قربان گاہوں اور مورتیوں کو توڑ دیا ۔ انہوں نے بعل کی قربان گاہ کے سامنے بعل کے کاہن متّان کو مار ڈا لا ۔ 18 تب یہو یدع نے کاہنوں کو خدا وند کے ہیکل کا نگراں کار چُنا ۔ وہ کاہن لاوی تھے اور داؤد نے انہیں خدا وند کی ہیکل کے لئے ذمہ داری کا کام دیا ۔ ان کاہنوں کو موسیٰ کے احکامات کے مطا بق خدا وند کے لئے جلانے کا نذرانہ پیش کرنا تھا ۔ وہ نہایت خوشی سے گاتے ہوئے قربانی پیش کئے جس طرح داؤد نے ہدا یت دی تھی ۔ 19 یہو یدع نے خدا وند کی ہیکل کے پھا ٹک پر مخالفین کو رکھا جس سے کوئی بھی آدمی جو کہ پاک نہ ہو ہیکل میں داخل نہ ہو سکتا تھا ۔ 20 یہو یدع نے فوج کے کپتا نوں ، قائدینوں ، لوگوں کے حاکموں اور ملک کے تمام لوگوں کو اپنے ساتھ لیا ۔ تب یہو یدع نے بادشاہ کو خدا وند کی ہیکل سے باہر نکا لا اور وہ بالائی دروازہ سے شاہی محل میں گئے ۔ ا س مقام پر انہوں نے بادشاہ کو تخت پر بٹھا یا ۔ 21 یہوداہ کے تمام لوگ بہت خوش تھے ۔ اور شہر یروشلم میں امن رہا ۔ کیوں کہ عتلیاہ کو تلوار سے ماردیا گیا تھا ۔

2 Chronicles 24

1 یوآس جب بادشاہ ہوا تو وہ سات سال کا تھا ۔ اس نے یروشلم میں چالیس سال تک بادشاہت کی ۔ اسکی ماں کا نام ضبیاہ تھا ۔ ضبیاہ بیر سبع شہر کی تھی ۔ 2 یوآس خدا وند کے سامنے اس وقت تک ٹھیک کام کیا جب تک یہو یدع زندہ رہا ۔ 3 یہو یدع نے یوآس کے لئے دو بیویاں چُنی ۔ یوآس کے بیٹے اور بیٹیاں تھیں ۔ 4 تب بعد میں یوآس نے خداوند کی ہیکل کو دوبارہ بنانے کا فیصلہ کیا۔ 5 یو آس نے کاہنوں کو اور لاویوں کو ایک ساتھ بلایا ۔ اس نے ان سے کہا ، " یہوداہ کے شہروں کے باہر جاؤ اور اس پیسے کو جمع کرو جو بنی اسرائیل ہر سال ادا کر تے ہیں ۔ اس پیسے کو خدا وند کی ہیکل کی مرمّت کر نے میں استعمال کرو ۔ ایسا کرنے میں جلدی کرو ۔" لیکن لاویوں نے جلدی نہیں کی ۔ 6 اس لئے بادشاہ یوآس نے کاہن قائد یہو یدع کو بلایا اور اسے کہا ، " یہو یدع تو نے لاویوں کو یہو داہ اور یروشلم سے محصول کی رقم وصول کر نے کا حکم کیوں نہیں دیا ؟ خدا وند کا خادم موسیٰ اور بنی اسرائیلیوں نے محصول کی رقم کو مقدس خیمہ کے لئے استعمال کیا ۔" 7 ماضی میں عتلیاہ کے بیٹوں نے ہیکل میں گھس کر خدا وند کی ہیکل کی مقدس چیزوں کو اپنے بعل دیوتا کی پرستش کے لئے استعمال کیا تھا ۔ عتلیاہ ایک بری عورت تھی ۔ 8 بادشاہ یوآس نے ایک صندوق بنا نے اور اسے خدا وند کی ہیکل کے باہر دروازے پر رکھنے کی ہدا یت دی تھی ۔ 9 تب انہوں نے یہوداہ اور یروشلم میں اعلان کیا کہ لوگ محصول کی رقم خدا وند کے لئے لائیں ۔ خدا وند کے خادم موسیٰ نے بنی اسرائیلیوں سے ریگستان میں رہتے وقتوبطور محصول جو رقم مانگی تھی یہ رقم اتنی ہی ہے ۔ 10 تمام قائدین اور سب لوگ خوش تھے ۔ وہ رقم لے کر آئے اور انہوں نے اس کو صندوق میں ڈا لا ۔ وہ اس وقت تک دیتے رہے جب تک صندوق بھر نہ گیا ۔ 11 تب لاویوں کو صندوق بادشاہ کے عہدیداروں کے سامنے لے جانا پڑا ۔ انہوں نے دیکھا کہ صندوق پیسوں سے بھر گیا ہے ۔ بادشاہ کا سکریٹری اور خاص کاہن افسر آئے اور رقم کو صندوق سے باہر نکا لا ۔ پھر وہ صندوق کو واپس اس کی جگہ پر لے گئے ۔ وہ لوگ ایسا ہر دن کئے ۔ اور اس طرح سے بہت ساری رقم جمع ہو گئی ۔ 12 تب بادشاہ یو آس اور یہو یدع نے وہ دولت ان لوگوں کو دی جو خدا وند کی ہیکل کو بنانے کا کام کر رہے تھے ۔ اور خدا وند کی ہیکل میں کام کر نے والوں نے خدا وند کی ہیکل کو دوبارہ بنانے کے لئے تر بیت یافتہ بڑھئی اور لکڑی پر کھدائی کا کام کرنے والوں کو مزدوری پر رکھا ۔ انہوں نے خدا وند کی ہیکل کو دوبارہ بنانے کے لئے کانسے اور لوہے کے کام جاننے والوں کو بھی مزدوری پر رکھا ۔ 13 کام کرنے والوں نے اپنے کام وفا داری سے کئے ۔ خدا وند کی ہیکل کو دوبارہ بنانے کا کام کامیاب ہوا ۔ انہوں نے ہیکل کو جیسا وہ پہلے تھا ویسا ہی بنایا اور پہلے سے زیادہ مضبوط بنایا ۔ 14 جب کاریگروں نے کام ختم کیا تو جو رقم بچی تھی اسے بادشاہ یوآس اور یہو یدع کے پاس لائے ۔ اس کا استعمال انہوں نے خدا وند کی ہیکل کے لئے چیزیں بنانے میں کیا ۔ وہ چیزیں ہیکل کی خدمت کی کار گزاری میں اور جلانے کا نذرانہ پیش کر نے میں کا م آتی تھیں ۔ انہوں نے سونے اور چاندی کے کٹورے اور دوسری چیزیں بنائیں ۔ کاہن ہر روز جلانے کا نذرانہ ہیکل میں پیش کر تے رہے جب تک یہو یدع زندہ رہا ۔ 15 یہو یدع بوڑھا ہوا اس نے طویل عمر گزاری تب وہ مرا ۔ جب یہو یدع مرا تو وہ ۱۳۰ سال کا تھا ۔ 16 لوگوں نے یہو یدع کو شہر داؤد میں دفن کیا جہاں بادشاہ دفن ہیں ۔ لوگوں نے یہو یدع کو اس لئے وہاں دفن کیا کیوں کہ اس نے اپنی زندگی میں اسرائیل میں خدا اور اسکے گھر کے لئے اچھے کام کئے تھے ۔ 17 یہو یدع کے مرنے کے بعد یہوداہ کے قائدین آئے اور بادشاہ یوآس کے سامنے جھکے ۔ بادشاہ نے ان قائدین کو سنا ۔ 18 بادشاہ اور قائدین نے خدا وند خدا کی ہیکل کو ردّ کر دیا جب کہ ان کے آباؤ اجداد خدا وند خدا کے راستے پر چلے تھے ۔ ان لوگوں نے آشیرہ کے ستون اور دوسرے بتوں کی پرستش کیں ۔ خدا یہوداہ اور یروشلم کے لوگوں پر غصہ میں تھا ۔ کیوں کہ بادشاہ اور وہ قائدین قصور وار تھے ۔ 19 خدا نے لوگوں کے پاس نبیوں کو بھیجا تا کہ وہ انہیں خدا کی طرف واپس لائیں ۔ نبیوں نے لوگوں کو خبر دار کیا لیکن لوگوں نے سننے سے انکار کر دیا ۔ 20 خدا کی روح زکریاہ پر اتری ۔ زکریاہ کا باپ کاہن یہو یدع تھا ۔ زکر یاہ لوگوں کے سامنے کھڑا ہوا اور اس نے کہا ، " جو خدا وند کہتا ہے وہ یہ ہے : تم لوگ خدا وند کے احکا مات کو ماننے سے کیوں انکار کرتے ہو ؟ تم کامیاب نہیں ہوگے ۔ تم نے خدا وند کو چھو ڑا ہے اس لئے خدا وند نے بھی تمہیں چھو ڑ دیا ہے ۔" 21 لیکن لوگوں نے زکر یاہ کے خلاف منصوبہ بنا یا بادشاہ نے زکریاہ کو مار ڈا لنے کا حکم دیا انہوں نے اس پر اس وقت تک پتھر ما رے جب تک وہ مر نہیں گیا ۔ لو گوں نے یہ سب ہیکل کے آنگن میں کیا ۔ 22 بادشاہ یو آس نے یہو یدع کی رحم دلی نہیں یاد رکھا ۔ یہو یدع زکر یاہ کا باپ تھا ۔ لیکن یوآس نے یہو یدع کے بیٹے زکر یاہ کو مار ڈا لا ۔ مر نے سے پہلے زکریاہ نے کہا ، " خدا وند اس کو دیکھے جو تم کر رہے ہو اور تمہیں سزا دے !" 23 سال کے ختم پر ارام کی فوج یوآس کے خلاف آئی انہوں نے یہوداہ اور یروشلم پر حملہ کیا اور لوگوں کے تمام قائدین کومار ڈا لا۔ انہوں نے ساری قیمتی چیزیں دمشق کے بادشاہ کے پاس بھیج دیں ۔ 24 ارامی فوج ، آدمیوں کے چھو ٹے گروہ میں آئی ۔ لیکن خدا وند نے یہوداہ کی فوج کو شکست دینے دیا ۔ خدا وند نے اس لئے ایسا کیا کیوں کہ یہوداہ کے لوگ خدا وند خدا کو چھو ڑ دیئے جس راہ پر انکے آباؤ اجداد چلے تھے ۔ اس لئے انہوں نے یوآس کو سزا دی ۔ 25 جب ارام کے لوگوں نے یو آس کو چھوڑا تو وہ بری طرح زخمی تھا ۔ یو آس کے خود کے خادموں نے اس کے خلاف منصوبہ بنایا انہو ں نے اس لئے ایسا کیا کیونکہ یو آس نے کا ہن یہویدع کے بیٹے زکریاہ کو مارڈا لا تھا ۔ خادموں نے یو آس کو اس کے اپنے بستر پر ہی مار ڈا لا ۔یو آس کے مرنے کے بعد لوگو ں نے اسے داؤد کے شہر میں دفنایا ۔ لیکن لوگو ں نے اسے اس جگہ پر نہیں دفن کیا جہاں بادشا ہ دفنائے جا تے تھے ۔ 26 جن خادمو ں نے یو آس کے خلاف منصوبہ بنایا وہ یہ ہیں : زبد اور یہوزبد ۔ زبد کی ماں کا نام سماعت تھا ۔ سماعت عمون کی رہنے وا لی تھی۔ اور یہوزید کی ماں کانام سمرتیت تھا ۔ سمر تیت موآب کی تھی ۔ 27 یو آس کے بیٹوں کا قصّہ اس کے خلاف بڑی پیشین گوئیاں اور اس نے کس طرح خدا کے گھر کو دوبارہ بنایا یہ سلاطین کی تبصرہ نامی کتاب میں لکھا ہے ۔امصیاہ اس کے بعد نیا بادشا ہ ہوا ۔امصیاہ یو آس کا بیٹا تھا ۔

2 Chronicles 25

1 امصیاہ جب بادشا ہ ہوا اس کی عمر ۲۵ سال تھی ۔ اس نے یروشلم میں ۲۹سال حکومت کی ۔ اس کی ماں کانام یہوعدان تھا ۔ یہوعدان یروشلم کی تھی ۔ 2 امصیاہ نے وہی کیا جو خداوند اس سے کروانا چاہتا تھا ۔لیکن اس نے اپنے پو رے دل سے نہیں کیا ۔ 3 امصیاہ جب ایک طاقتور بادشا ہ ہو گیا ۔تب اس نے ان افسرو ں کو مارڈا لا جو اس کے باپ ،بادشا ہ کو مار دیئے تھے ۔ 4 لیکن امصیاہ ان افسروں کے بچوں کو ہلاک نہیں کیا ۔کیوں ؟ کیوں کہ اس نے ان احکامات کی تعمیل کی جو موسیٰ کی کتاب میں لکھے ہو ئے تھے خداوند نے حکم دیا ، " والدین کو اپنے بیٹوں کے گناہوں کے لئے نہیں مارنا چا ہئے ۔ بچو ں کو اپنے والدین کے گناہوں کے لئے نہیں مارنا چا ہئے ۔ہرایک آدمی کو خود اس کے گناہ کے لئے ماردینا چا ہئے ۔" 5 امصیاہ نے یہودا ہ کے لوگو ں کو ایک ساتھ جمع کیا۔اس نے خاندانی گروہوں کے حساب سے ان لوگوں کو گروہوں میں بانٹا۔اس نے کپتانوں اور جنرلوں کو ذمہ دار عہدے داروں کی طرح بحال کیا ۔ وہ قائدین یہودا ہ اور بنیمین کے سپا ہیوں کے صدر تھے ۔سپا ہیوں کے لئے جو لوگ چُنے گئے تھے وہ سب ۲۰ سال کے یا ا س سے بڑے تھے ۔ وہ سب ۰۰۰,۳۰۰ تربیت یافتہ سپا ہی بر چھو ں اورڈھالوں کے ساتھ لڑنے کے لئے تیار تھے ۔ 6 امصیاہ ایک لا کھ سپا ہیوں کو بھی اسرائیل سے کرا یہ پر لیا تھا ۔ اس نے ان سپا ہیو ں کو کرایہ پر حاصل کرنے ۴/ ۳۳ ٹن چاندی ادا کی تھی ۔ 7 لیکن ایک خدا کا آدمی امصیاہ کے پاس آیا اس خدا کے آدمی نے کہا ، "بادشاہ ! اسرائیل کی فوج کو اپنے ساتھ نہ جانے دو خداوند اسرائیل کے ساتھ نہیں ہے ۔خداوند افرائیم کے لوگو ں کے ساتھ نہیں ہے ۔ 8 اگر تم اپنے آپکو طاقتور بناؤ اور اس طرح سے جنگ کے لئے تیا ر رہو تو خدا تمہیں شکست کا سبب بنائے گا ۔کیو ں کہ خدا تمہیں اکیلے فتح یا شکست دے سکتا ہے ۔" 9 امصیاہ نے خدا کے آدمی سے کہا ، "لیکن ہماری دولت کا کیا ہو گا جو میں نے پہلے سے اسرائیل کی فوج کو دیا ہے ؟" خدا کے آدمی نے جواب دیا ، "خداوند کے پاس بہت زیادہ ہے وہ اس سے بھی زیادہ تمہیں دے سکتا ہے ۔" 10 اس لئے امصیاہ نے اسرائیل کی فوج کو واپس افرائیم کو بھیج دیا ۔ وہ آدمی بادشا ہ اور یہوداہ کے لوگو ں کے خلاف بہت غصہ میں تھے ۔ وہ غصہ میں اپنے گھر واپس ہو ئے ۔ 11 تب امصیاہ بہت باہمت ہوا اور اس کی فوج کو ملک ادوم میں نمک کی وادی میں لے گیا۔ اس جگہ پر امصیاہ کی فوج نے صور کے ۰۰۰, ۱۰ آدمیوں کو مار ڈا لا ۔ 12 یہودا ہ کی فوج نے بھی صور کے ۰۰۰, ۱۰ آدمیوں کو پکڑا ۔ و ہ ان آدمیوں کو شعیر سے ایک اونچی چٹان کی چوٹی پر لے گئے ۔ وہ سب آدمی اب تک زندہ تھے ۔ تب یہوداہ کی فوج نے ان آدمیوں کو چوٹی پر سے نیچے پھینک دیا اور ان کے جسم نیچے کے چٹانوں پرٹوٹ گئے ۔ 13 لیکن اس وقت اسرائیلی فوج یہودا ہ کے کچھ شہرو ں پر حملہ کر رہی تھی ۔ وہ سامریہ سے بیت حورون کے شہروں تک حملے کر رہے تھے ۔ انہوں نے تین ہزار لوگو ں کو مار ڈا لا اور کئی قیمتی چیزیں لے لیں اس فوج کے آدمی بہت غصہ میں تھے کیونکہ امصیاہ نے انہیں جنگ میں شامل نہیں ہو نے دیا تھا ۔ 14 امصیاہ ادومی لوگو ں کو شکست دینے کے بعد گھر آیا ۔اس نے سور کے لوگو ں کے دیوتاؤں کے بُت جنکی وہ پرستش کرتے تھے لا یا ۔ امصیاہ نے ان بتو ں کی عبادت شروع کی اس نے ا ن دیوتاؤں کے سامنے جھکا اور انہیں بخور جلاکر نذرانہ پیش کیا ۔ 15 خداوند امصیاہ پر بہت غصہ کیا ۔خداوند نے نبی کو امصیاہ کے پاس بھیجا ۔ نبی نے کہا ، "امصیاہ تم نے ان دیوتاؤں کی عبادت کیوں کی جس کی وہ لوگ عبادت کرتے ہیں ؟ وہ سب وہی خداوند ہیں جو اپنے لوگو ں کو تم سے نہیں بچا سکتے ہیں ۔" 16 جب نبی نے بو لا ، تو امصیاہ نے نبی سے کہا ، "ہم نے کبھی تمہیں بادشا ہ کا مشیر نہیں بنایا خاموش رہو ! اگر تم خا موش نہ رہو گے تو مار دیئے جا ؤ گے ۔" نبی خاموش ہو گیا ۔تب اس نے کہا ، "در حقیقت خدا نے طئے کیا ہے کہ تمہیں تباہ کرے ۔کیونکہ تم نے بُرے کام کئے اور میری نصیحتوں کو نہیں سنا ۔" 17 یہودا ہ کے بادشا ہ امصیاہ نے اپنے مشیروں سے بات کی تب اس نے ایک پیغام اسرائیل کے بادشا ہ یہوآس کو بھیجا ۔ امصیاہ نے یہوآس سے کہا ، " ہمیں آمنے سامنے ملنا چا ہئے ۔" یہوآس یہوآخز کا بیٹا تھا اور یہو آخز اسرائیل کا بادشا ہ یاہو کا بیٹا تھا ۔ 18 تب یہو آخز نے اس کا جواب امصیاہ کو بھیجا ۔یہو آس اسرائیل کا بادشا ہ تھا اور امصیاہ یہودا ہ کا بادشاہ تھا ۔ یہو آس نے یہ قصہ کہا : " َ لبنان کی ایک چھوٹی کانٹے دار جھاڑی نے لبنان کے ایک بڑے بلوط کے درخت کو پیغام بھیجا ۔ چھو ٹی کانٹے دار جھاڑی نے کہا ، "اپنی بیٹی کی شادی میرے بیٹے سے کرو ۔لیکن ایک جنگلی جانور نکلا اور کانٹے دار جھاڑی کو کچلا اور اسے تباہ کردیا ۔ 19 تم یہ کہتے ہو ، ' میں نے ادوم کو شکست دی ہے !' تمہیں ا س کا غرور ہے اور اس لئے شیخی کی باتیں کرتے ہو لیکن تم کو گھر پر ٹھہرنا چا ہئے تم اپنے لئے مصیبت کیوں لانا چا ہتے ہو ؟ تم اور یہودا ہ تباہ ہو جا ؤگے ۔" 20 لیکن امصیاہ نے سننے سے انکار کیا ۔ یہ خدا کی طرف سے ہوا ۔ خدا کی مرضی تھی کہ اسرائیلی یہوداہ کو شکست دے کیوں کہ یہوداہ کے لوگ ان دیوتاؤں کی پرستش کر رہے تھے جیسا کہ ادوم کے لوگ کر تے تھے ۔ 21 اس لئے اسرائیل کا بادشاہ یوآس یہوداہ کے بادشاہ امصیاہ سے آمنے سامنے بیت شمس کے شہر میں ملا ۔ بیت شمس یہوداہ میں ہے ۔ 22 اسرائیل نے یہوداہ کو شکست دی ۔ یہوداہ کا ہر آدمی اپنے گھر بھا گ گئے ۔ 23 یہو آس نے بیت شمس میں امصیاہ کو پکڑ لیا اور اسکو یروشلم لے آیا ۔ امصیاہ کے باپ کا نام یوآس تھا ۔ یہو آس کے باپ کا نام یہو آخز تھا ۔ یہو آس نے ۶۰۰ فٹ لمبی یروشلم کی دیوار کے حصّے کو جو افرائیم پھا ٹک سے کو نے کے پھا ٹک تک تھی گِرا دیا ۔ 24 تب یوآس نے ہیکل کا سونا چاندی اور کئی دوسرے سامان لے لیا ۔ عو بید ادوم ان چیزوں کا ذمہ دار تھا لیکن یوآس نے وہ تمام چیزیں لے لیں ۔ یوآس نے بادشاہ کے محل سے خزانے بھی لئے تب یوآس نے کچھ آدمیوں کو بطور قیدی بنا لیا اور واپس سامر یہ گیا ۔ 25 اسرائیل کے بادشاہ یو آخز کے بیٹے یہو آس کے مرنے کے بعد امصیاہ ۱۵ سال زندہ رہا ۔ امصیاہ کا باپ یو آس یہوداہ کا بادشاہ تھا ۔ 26 دوسری باتیں جو شروع سے آخر تک امصیاہ نے کیں وہ سب " تاریخ سلا طین یہوداہ اور اسرائیل " نا می کتاب میں لکھی ہوئی ہیں ۔ 27 جب امصیاہ خدا وند کی اطا عت سے رک گیا ۔ یروشلم میں لوگوں نے اس کے خلاف ایک منصوبہ بنا یا تو وہ شہر لکیس کو بھا گ گیا ۔ لیکن لوگوں نے آدمیوں کو لکیس کو بھیجا اور انہوں نے وہاں امصیاہ کو مار ڈا لا ۔ 28 تب وہ امصیاہ کی لاش کو گھو ڑے پر لے گئے اور اسے اس کے آباؤ اجداد کے ساتھ یہوداہ میں دفنایا ۔

2 Chronicles 26

1 تب یہوداہ کے لوگوں نے عُزّیاہ کو امصیاہ کی جگہ نیا بادشاہ چُنا ۔ امصیاہ عُزّیاہ کا باپ تھا ۔ جب یہ واقعہ ہوا اس وقت عزیاہ ۱۶ سال کا تھا ۔ 2 عُزّیاہ نے دوبارہ ایلوت کے شہر کو بنا یا اور اسے واپس یہوداہ کو دیا ۔ عُزّیاہ نے امصیاہ کے مر نے کے بعد جب وہ اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن ہوا تو یہ کیا ۔ 3 عُزّیاہ کی عمر ۱۶ سال کی تھی جب وہ بادشاہ بنا ۔ اس نے یروشلم میں ۵۲ سال حکو مت کی ۔ اس کی ماں کا نام یکو لیاہ تھا ۔ یکو لیاہ یروشلم کی تھی ۔ 4 عزیاہ نے وہی کیا جو خدا وند نے چا ہا تھا ۔ اس نے خدا کی اطا عت اسی طرح کی جس طرح اس کے باپ امصیاہ نے کی ۔ 5 عُزّیاہ زکر یاہ کی زندگی میں خدا کے راستے پر چلا ۔ زکر یاہ نے عزیاہ کو تعلیم دی تھی کہ خدا وند خدا کی عزت اور اسکی اطا عت کس طرح کر نی چاہئے ۔ جب عُزّیاہ نے خدا وند خدا کی اطا عت کی تو اس کو کامیابی ملی ۔ 6 عُزّیاہ نے فلسطینی لوگوں کے خلاف ایک جنگ لڑی ۔ اس نے جات اور یبنہ اور اشدود شہروں کی دیواریں گرا دیں ۔ عزیاہ نے اشدود شہر کے پاس اور فلسطینی لوگوں کے درمیان دوسری جگہوں پر شہر بسا ئے ۔ 7 خدا نے عزیاہ کو فلسطینیوں سے اور جو ر بعل کے شہر میں اور میو نی میں رہنے والے عرب لوگوں سے لڑ نے میں مدد کی ۔ 8 عمّونی عزیاہ کو خراج تحسین دیتے تھے ۔ عُزّیاہ کا نام مصر کی سر حد تک مشہور ہوا کیوں کہ وہ بہت طاقتور ہو گیا تھا ۔ 9 عزیاہ نے یروشلم میں کو نے کے پھا ٹک اور وادی کے پھا ٹک اور جہاں دیوار مڑ تی تھی وہاں مینار بنوائے ۔ اور اس نے اسے فصیلدار بنا یا ۔ 10 عُزّیاہ نے ریگستان میں مینار بنوائے اس نے بہت سے کنوئیں بھی کھد وائے ۔ اس کے پاس پہا ڑی دامن اور میدا نی علا قوں میں بہت سے مویشی تھے ۔ اس کے پاس پہا ڑوں اور زر خیزی علا قوں میں کسان تھے ۔ اس نے ایسے آدمیوں کو بھی رکھا تھا جو ان کھیتوں کی نگرانی کر تے تھے جن میں انگور ہو تے تھے ۔ اس کو زراعت سے لگاؤ تھا ۔ 11 عُزّیاہ کے پاس تربیت یافتہ فوج تھی ۔ اسکے سکریٹری یعی ایل اور عہدیدار معسیاہ نے سپا ہیوں کو منظم کیا اور انہیں گنا اور انہیں حنانیاہ جو کہ بادشاہ کا ایک عہدیدار تھا اس کی رہنمائی میں مختلف گروہوں میں بانٹ دیا ۔ 12 سپاہیوں کے اوپر ۶۰۰,۲ قائدین تھے ۔ 13 وہ خاندانی قائدین ۵۰۰ ,۳۰۷ فو جی آدمیوں کے داروغہ تھے جو بڑی طا قت سے لڑ تے تھے ۔ ان سپا ہیوں نے دشمنوں کے خلاف بادشاہ کی مدد کی تھی ۔ 14 عزیاہ نے فوج کو ڈھا لیں ، بر چھے سر کے ٹو پ ، زرہ بکتر ، کمان ، اور گو پھن کے پتھر دیئے تھے ۔ 15 یروشلم میں عزیاہ نے جو مشینیں بنوائیں وہ ہوشیار لوگوں کی ایجاد تھی ۔ ان مشینوں کو میناروں پر اور دیواروں کے کو نوں پر رکھا گیا تھا ۔ ان مشینوں کا استعمال تیر چلا نے اور بڑے پتھروں کو پھینکنے کے لئے کیا جا تا تھا ۔ عُزّیاہ مشہور ہوا ۔ دور و دراز کی جگہوں کے لوگ اس کے نام سے واقف ہوئے ۔ اس کے پاس بڑی مدد تھی اور وہ طاقتور بادشاہ ہو گئے ۔ 16 لیکن جب عُزّیاہ طا قتور ہو گیا تو اس کے غرور نے اس کو تباہ کیا ۔ وہ خدا وند اپنے خدا کے خلاف گناہ کیا ۔ وہ خدا وند کی ہیکل میں اور قربان گاہ میں بخور جلانے کے لئے گیا ۔ 17 کاہن عزر یاہ اور ۸۰ بہادر کاہن جو خدا وند کی خدمت کرتے تھے وہ عزیاہ کے ساتھ ہیکل میں گئے ۔ 18 وہ لوگ عز یاہ کے روبرو ہوئے ۔ انہوں نے اس کو کہا ، ' ' عزیاہ ! یہ تمہارا کام نہیں ہے کہ خدا وند کے لئے خوشبو جلا ئے ۔ ایسا کر نا تمہارے لئے اچھا نہیں ۔ وہ کاہنوں اور ہارون کی نسل ہی ہیں جو خدا وند کے لئے خوشبو جلا تے ہیں ۔ وہی لوگ ہیں جو مقدس خدمت اور خوشبو جلا نے کے لئے مخصوص کئے گئے ہیں ۔ مُقدس ترین جگہ سے باہر جاؤ تم اطا عت گزار نہیں رہے خدا وند خدا تم کو اس کے لئے عزت نہیں دیگا !" 19 لیکن عُزّیاہ غصہ میں آیا اس کے ہاتھ میں خوشبو جلانے کے لئے کٹو رہ تھا ۔ جس وقت عزیاہ کاہنوں پر غصہ میں تھا ۔ اس وقت اس کی پیشانی پر کو ڑھ پھو ٹ پڑا ۔ یہ واقعہ خدا وند کے ہیکل میں بخور کی قربان گاہ پر کاہنوں کے سامنے ہوا ۔ 20 کاہنوں کا قائد عزریاہ اور تمام کاہنوں نے عزیاہ کو دیکھا وہ اس کی پیشانی پر جذام دیکھ سکتے تھے ۔ کاہنوں نے جلدی سے عزیاہ کو ہیکل کے باہر جانے کے لئے مجبور کیا ۔ عُزّیاہ نے خود جلدی کی کیوں کہ خدا وند نے اسکو سزا دی تھی ۔ 21 کیوں کے بادشاہ عزیاہ مرنے تک کو ڑ ھ کی بیماری میں مبتلا رہا اور وہ ایک الگ گھر میں رہتا تھا وہ خدا وند کی ہیکل کے اندر داخل نہیں ہو سکتا تھا ۔ عُزیاہ کے بیٹے یو تام نے شاہی محل کے آدمیوں کو قابو میں رکھا اور حکمراں بن گیا ۔ 22 دوسرے کارنامے شروع سے آخر تک جو عُزیاہ نے کیں وہ اموز کے بیٹے یسعیاہ نبی نے لکھا ہے ۔ 23 عُزّیاہ مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے قریب دفن ہوا ۔ عُزّیاہ کو بادشاہوں کے قبرستان کے قریب دفنا یا گیا کیوں کہ لوگوں نے کہا ، " عُزّیاہ کو کوڑھ ہے ۔" یوتام عُزّیاہ کی جگہ نیا بادشا ہوا ۔ یوتام عُزّیا ہ کا بیٹا تھا ۔

2 Chronicles 27

1 یو تام جب بادشاہ ہوا تو وہ ۲۵ سال کا تھا ۔ اس نے یروشلم میں ۱۶ سال حکو مت کی ۔ اس کی ماں کا نام یرُوسہ تھا ۔ یرُ وسہ صدوق کی بیٹی تھی ۔ 2 یو تام نے وہی کیا جو خدا وند نے چا ہا ۔ وہ اپنے باپ عُزّیاہ کی طرح خدا کی اطا عت کی لیکن یوتام خدا وند کی ہیکل میں خوشبو جلا نے کے لئے داخل نہیں ہوا جیسا کہ اس کے باپ نے کیا تھا ۔ لیکن لوگوں نے گناہ کر نا جاری رکھا ۔ 3 یو تام نے خدا وند کی ہیکل کے اوپری دروازے کو دوبارہ بنا یا ۔ اس نے عوفل نامی جگہ میں دیوار پر بہت سے کام کئے ۔ 4 یو تام نے یہوداہ کے پہا ڑی ملک میں بھی شہر بنائے ۔ یو تام نے جنگل میں مینار اور قلعے بنوائے ۔ 5 یو تام عمّونی لوگوں کے بادشاہ اور اس کی فوج کے خلاف بھی لڑا اور انہیں شکست دی ۔ اس لئے ہر سال تین سالوں تک عمّونی لوگوں نے یوتام کو ۴/۳ ۳ ٹن چاندی ، ۶۲۰۰۰ بوشل گیہوں اور ۰۰۰ , ۶۲ بو شل بارلی دیئے ۔ 6 یو تام طا قتور ہو گیا ۔ کیوں کہ اس نے خدا وند اپنے خدا کی مرضی کے مطا بق اس کے حکم کی اطا عت گزاری کی ۔ 7 دوسرے کام جو یوتام نے کیا اور اس کی جنگوں کے تعلق سے " تاریخ سلاطین اسرائیل اور یہوداہ " نامی کتاب میں لکھا ہے ۔ 8 یو تام جب بادشاہ ہوا تو اس کی عمر ۲۵ سال تھی ۔ اس نے یروشلم میں ۱۶ سال حکو مت کی ۔ 9 تب یو تام مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفنا یا گیا ۔ لوگوں نے اس کو شہر داؤد میں دفنا یا ۔ یو تام کا بیٹا آخز اس کی جگہ پر بادشاہ ہوا ۔

2 Chronicles 28

1 جب آخز بادشاہوا تو وہ ۲۰ سال کا تھا ۔ اس نے یروشلم میں۱۶ سال حکومت کی ۔آخز اپنے آبا ؤ اجداد کی طرح سچا ئی سے نہیں رہا جیسا کہ خداوند نے چا ہا تھا ۔ 2 آخز اسرائیلی بادشا ہو ں کے برے راستوں پر چلا ۔ اس نے بعل دیوتا کی عبادت کے لئے مورتیاں بنانے کے لئے سانچے کا استعمال کیا ۔ 3 آخز بن ہنوم کی وادی میں بخور جلائیں۔اس نے اپنے بیٹوں کو آ گ میں جلا کر قربانی پیش کی ۔اس نے وہ تمام خوفناک گناہ جسے اس ملک میں رہنے وا لے آدمیوں نے کیا تھا ۔خداوند نے ان آدمیو ں کو باہرجانے کے لئے مجبور کیا تھا جب اسرائیل کے لوگ اس سر زمین پر آئے تھے ۔ 4 آخز نے پہاڑی پر اعلیٰ جگہو ں پر اور ہر درخت کے نیچے قربانی پیش کی اور بخور جلا ئے ۔ 5 آخز نے گناہ کئے اس لئے خداوند اس کے خدا نے ارام کے بادشا ہ کو اسے شکست دینے دیا ۔ارام کے بادشا ہ اوراس کی فوج نے آخزکو شکست دی اور یہودا ہ کے کئی لوگوں کو قیدی بنایا ۔ارام کے بادشا ہ نے ان قیدیوں کو شہر دمشق لے گیا ۔خداوند نے اسرائیل کے بادشا ہ فقح کو بھی آخز کو شکست دینے دیا ۔فقح کے باپ کا نام رملیاہ تھا ۔ فقح اور اس کی فوج نے ایک دن میں یہودا ہ کے ۱۲۰۰۰۰ بہادر سپا ہیوں کو مار ڈا لا ۔کیو ں کہ اس نے خداوند خدا کے احکام کو نہیں مانا جسکی احکام کی تعمیل انکے آبا ء واجداد کرتے تھے ۔ 6 7 زکری افرائیم کا ایک بہادر فوجی تھا ۔زکری نے بادشا ہ آخز کے بیٹے معسیاہ کو ، بادشا ہ کے محل کے نگراں کار عہدے دار عزر یقام کو اور بادشا ہ کے دوسرے درجے کے سپہ سالار القانہ کو مار ڈا لا ۔ 8 اسرائیلی فوج نے یہودا ہ میں رہنے وا لے انکے ۰۰۰,۲۰۰ رشتے داروں کو پکڑا ۔ انہوں نے عورتیں ، بچے اور یہودا ہ سے بہت قیمتی چیزیں لیں ۔ بنی اسرائیلی ان قیدیوں اور ان چیزوں کو سامریہ شہر کو لے گئے ۔ 9 لیکن وہاں خداوند کے نبیوں میں سے ایک نبی وہاں تھا ۔اس نبی کانام عودید تھا ۔عودید اسرائیلی فوج سے ملا جو کہ سامریہ واپس آئی تھیں ۔عودید نے اسرائیل کی فوج سے کہا ، "خداوند خدا جسکی تمہا رے آبا ء واجداد نے اطاعت کی اس نے تم کو یہودا ہ کے لوگوں کو شکست دینے دی کیو ں کہ وہ ان پر غصہ میں تھا ۔تم نے یہودا ہ کے لوگوں کو بہت کمینگی سے سزادی اور مار ڈا لا اب خدا تم پر غصہ میں ہے ۔ 10 تم یہودا ہ اور یروشلم کے لوگو ں کو غلاموں کی طرح رکھنے کا منصوبہ بنا رہے ہو تم لوگو ں نے بھی خداونداپنے خدا کے خلاف گناہ کیا ہے ۔ 11 اب میری بات سُنو ، "اپنے جن بھا ئی بہنو ں کو تم لوگو ں نے قیدی بنایا ہے انہیں واپس کردو ۔ اسے کرو کیونکہ خداوند کا بھیانک غصّہ تمہا رے خلاف ہے ۔ 12 تب افرائیم کے چند قائدین نے اسرائیل کے فوجوں کو جنگ سے گھر واپس ہو تے دیکھا ۔ وہ قائدین اسرائیل کے فوجوں سے ملے اور انہیں انتباہ دیا ۔وہ قائدین یہوحنان کا بیٹا عزریاہ، سلیموت کا بیٹا برکیاہ ، سلوم کا بیٹا یحزقیاہ اور خدلی کا بیٹا عماسا تھے ۔ 13 ان قائدین نے اسرائیلی سپا ہیوں سے کہا ، " یہوداہ سے قیدیوں کو یہاں مت لا ؤ ۔اگر تم ایسا کرو گے تو یہ ہم لوگوں کے لئے یہ خداوند کے خلاف بُرا گناہ کرنے کے برابر ہو گا ۔ اور وہ ہمارے گناہ اور قصور کے خلاف بُرا کرے گا ۔ اور خداوند ہم لوگو ں کے خلاف بہت غصّے میں آجا ئے گا !" 14 اس لئے فوجوں نے قیدیوں اور قیمتی چیزوں کو ان قائدین اور بنی اسرائیلیوں کو دے دیا ۔ 15 قائدین ( یحزقیاہ برکیاہ ،اور عماسا ) کھڑے ہو ئے اور انہوں نے قیدیوں کی مدد کی ۔ان چاروں آدمیوں نے کپڑو ں کو لیا جو اسرائیلی فوج نے لئے تھے اور اسے ان لوگوں کو دیا جو ننگے تھے ۔ان قائدین نے ان لوگوں کو جو تے بھی دیئے ۔انہوں نے یہوداہ کے قیدیوں کو کچھ کھانے پینے کو دیا ۔ انہوں نے ان لوگوں کی تیل کی مالش کی ۔ تب افرائیم کے قائدین نے کمزور قیدیوں کو گدھے پر چڑھا یا اور ان کو انکے گھر یریحو ، تار کے درخت کا شہر ان کے خاندان کے پاس بھیجا ۔ تب وہ چاروں قائدین اپنے گھر سامر یہ کو واپس ہوئے ۔ 16 اُسی وقت ادوم کے لوگ پھر آئے انہوں نے یہوداہ کے لوگوں کو شکست دی ادومیوں نے لوگوں کو قیدی بنا یا اور قیدیوں کی طرح مانگنے گئے ۔ اس لئے بادشاہ آخز نے اسور کے بادشاہ سے مدد مانگی ۔ 17 18 فلسطینی لوگوں نے بھی جنوبی یہودا ہ اور پہا ڑی شہروں پر حملہ کیا ۔ فلسطینیوں نے بیت شمس ایا لون ، جدیروت ، سو کو ، تمنہ اور جمضو کے شہروں پر قبضہ کر لیا ۔ انہوں نے ان شہروں کے نزدیک کے گاؤں پر بھی قبضہ کر لیا ۔ پھر ان شہروں میں فلسطینی رہنے لگے ۔ 19 خدا وند نے یہوداہ کو مصیبت دی ۔ کیوں کہ یہوداہ کے بادشاہ آخز نے یہوداہ کے لوگوں کو گناہ کرنے کے لئے اکسا یا ۔ وہ خدا وند کا بہت نا فرمان تھا ۔ 20 اسور کا بادشاہ تگلت پلنا صر آیا اور آخز کو مدد دینے کے بجائے تکلیف دی ۔ 21 آخز نے کچھ قیمتی چیزیں خدا وند کی ہیکل اور شاہی محل اور شہزادوں کے محل سے لیا ۔ آخز نے ان چیزوں کو اسور کے بادشاہ کو دیں لیکن اس نے آخز کی مدد نہیں کی ۔ 22 آخز کی پریشانیوں کے وقت اس نے اور زیادہ برے گناہ کئے اور خدا وند کا اور زیادہ نا فرمان ہو گیا ۔ 23 اس نے دمشق کے لوگوں کی پرستش والے خدا ؤں کو قربانی پیش کی ۔ دمشق کے لوگوں نے آخز کو شکست دی ۔ اس لئے اس نے دل میں سو چا ، " ارام کے لوگوں کے خدا ؤ ں کی پر ستش نے انہیں مدد دی اگر میں ان خدا ؤ ں کو قربانی پیش کروں تو ممکن ہے وہ بھی میری مدد کریں ۔" آخز نے ان خدا ؤں کی پرستش کی ۔ لیکن یہ سب بت اس کو اور سارے اسرائیلیوں کو گناہ کرانے کا سبب بنا۔ 24 آخز نے ہیکل سے چیزوں کو جمع کیا اور انہیں توڑ کر ٹکڑے کر دیا ۔ تب اس نے خدا وند کے گھر کے دروازوں کو بند کر دیا ۔ اس نے قربان گاہیں بنائیں ۔ اور انہیں یروشلم کی ہر گلی کے کونے پر رکھی ۔ 25 آخز نے یہوداہ کے ہر شہر میں بخور جلانے اور دوسرے خدا ؤں کی پرستش کر نے کے لئے اعلیٰ جگہ بنائی ۔ آخز نے خدا وند اپنے آباؤ اجداد کے خدا کو ناراض کیا ۔ 26 دوسری چیزیں جو آخز نے شروع سے آخر تک کیں وہ " تاریخ سلا طین یہوداہ و اسرائیل " نا می کتاب میں لکھا ہے ۔ 27 آخز مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن کیا گیا ۔ لوگوں نے آخز کو شہر یروشلم میں دفن کیا لیکن انہوں نے آخز کو اس قبرستان میں نہیں دفن کیا جہاں اسرائیل کے بادشاہ دفن کئے گئے تھے ۔ حزقیاہ آخز کی جگہ نیا بادشاہ ہوا ۔ حزقیاہ آخز کا بیٹا تھا ۔

2 Chronicles 29

1 حزقیاہ جب ۲۵ سال کا تھا تو وہ بادشا ہ ہوا ۔اس نے ۲۹ سال تک یروشلم میں حکومت کی ۔اس کی ماں کانام ابیاہ تھا ۔ابیاہ زکریاہ کی بیٹی تھی ۔ 2 حزقیاہ اسی طرح رہا جس طرح خداوند نے چا ہا تھا اور وہی کیا ۔ اس نے اپنے آبا ء واجداد داؤد کی طرح جو مناسب تھا وہ کیا ۔ 3 حزقیاہ نے خداوند کی ہیکل کے دروازوں کو مرمت کروایا اور انہیں مضبوط کیا ۔ حزقیاہ نے ہیکل کو پھر کھولا ۔اس نے بادشاہ ہو نے کے بعدسال کے پہلے مہینے میں یہ کیا ۔ 4 حزقیاہ نے کا ہنوں اور لا وی لوگو ں کی ایک ساتھ نشست بٹھا ئی ۔ وہ ہیکل کے مشرقی جانب کھلے آنگن میں مجلس میں شامل ہو ا ۔ حزقیاہ نے ان سے کہا ، "میری سنو ! لا وی لوگو !مقدس خدمت کے لئے اپنے کو تیار کرو ۔ خداوند خدا کی ہیکل کو مقدس خدمت کے لئے تیار کرو ۔ وہ خدا ہے جس کے احکام کی تعمیل تمہا رے آ باؤ اجداد نے کی ۔ ہیکل سے ان چیزوں کو باہر نکالو جو وہاں کے لئے نہیں ہیں ۔ وہ چیزیں ہیکل کو پاک نہیں کرتی ہیں ۔ 5 6 ہمارے آ با ء واجداد نے بغاوت کی اور خداوند ہمارے خدا کی نظر میں بُرا کام کیا ۔انہوں نے خداوند کو چھوڑدیا اور اس کے مسکن سے منھ موڑلیا اور اپنی پیٹھ اس کی طرف کر لی ۔ 7 انہوں نے ہیکل کے پیش دہلیز کے دروازے بند کر دیئے۔اور شمعوں کو بجھا دیا ۔ انہوں نے خوشبوؤں کو جلانا اور اسرائیل کے خدا کے مقدس جگہ میں قربانی پیش کرنی بند کردی ۔ 8 اس لئے خداوند یہودا ہ اور یروشلم کے لوگوں پر بہت غصہ کیا ۔ خداوند نے انہیں سزادی ۔دوسرے لوگ ڈر گئے اور پریشان ہو ئے جب انہوں نے دیکھا کہ خداوند نے یہودا ہ اور یروشلم کے لوگو ں کے ساتھ کیا کیا ۔ یہودا ہ کے لوگو ں کی قسمت کو دیکھ کر وہ لوگ حیر ت زدہ ہو کراپنے سر ہلا ئے ۔تم جانتے ہو یہ چیزیں سچ ہیں ۔ تم اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہو۔ 9 اور اسی لئے ہمارے آ باؤ اجداد جنگ میں مارے گئے ۔ہمارے بیٹے اور بیٹیاں اور بیویوں کو قید کر لئے گئے ۔ 10 اس لئے اب میں حزقیاہ نے طئے کیا کہ خداوند اسرائیل کا خدا سے معاہدہ کروں تب وہ ہم پر مزید غصّہ نہ ہو گا ۔ 11 اس لئے میرے بیٹو! کا ہل نہ بنو اورمزید وقت خراب نہ کرو ۔خداوند نے تمہیں اس کی خدمت کے لئے چُنا ہے ۔اس نے تمہیں ہیکل میں خدمت کرنے کیلئے بخور جلانے کے لئے چُنا ۔" 12 یہ لاویوں کی فہرست ہے جو وہاں تھے اور کام شروع کئے ،قہات کے خاندان سے عماسی کا بیٹا محت عزریاہ کا بیٹا یو ئیل تھا ۔ مراری کے خاندان سے عبدی کا بیٹا قیس اور یہلل ایل کا بیٹا عزریاہ تھا ۔ جیر شونی خاندان سے زمہ کا بیٹا یو آخ اور یو آخ کا بیٹا عدن تھا ۔الیصفن کی نسل سے سمری اور یعو ایل تھے ۔ آسف کی نسلوں سے زکریاہ اور متنیاہ تھے ۔ ہیمان کی نسلوں سے یحی ایل اور سمعی تھے ۔یدوتون کی نسل سے سمعیاہ اور عزّی ایل تھے ۔ 13 14 15 تب ان لاویوں نے ان کے بھا ئیوں کو ایک ساتھ جمع کیا اور انہیں ہیکل میں مقدس خدمت کے لئے تیار رکھا ۔ انہو ں نے بادشا ہ کے احکام کی تعمیل کی جو خداوند کی طرف سے تھی ۔ وہ خداوند کی ہیکل میں صفائی کے لئے گئے ۔ 16 کا ہن خداوند کی ہیکل کے اندرونی حصہ کی صفائی کیلئے گئے ۔ انہوں نے سب نجس چیزوں کو لئے اور اسے خداوند کے گھر کے آنگن میں لے آئے ۔ پھر لاویوں نے نجس چیزوں کو قدرون کی وادی میں لے گئے ۔ 17 پہلے مہینے کے پہلے دن لاویو ں نے خود کو مقد س خدمت کے لئے تیار کرنے لگے مہینے کے آٹھویں دن لاوی خداوند کی ہیکل کے پیش دہلیز پر آئے ۔ پھر اور آٹھ دن تک وہ خداوند کی ہیکل کو مقدس استعمال کے لئے صاف کئے اور انہوں نے پہلے مہینے کے سولھویں دن کام ختم کیا ۔ 18 تب وہ بادشا ہ حزقیاہ کے پاس گئے اور اس سے کہا ، "بادشا ہ حزقیاہ !ہم لوگو ں نے خداوند کے سارے گھر کو اور جلانے کا نذرانہ کے لئے قربان گا ہ کو سبھی برتنو ں کے ساتھ صاف کردیا ۔ہم لوگو ں نے مقدس روٹی کے میز اور اس کے ساتھ استعمال ہو نے وا لے اوزارو ں کو بھی صاف کردیا ۔ 19 اس وقت جب آخز بادشا ہ تھا تو اس نے خدا کے خلاف کیا ۔اس نے کئی چیزوں کو جو ہیکل میں تھیں پھینک دیا ۔لیکن ہم نے ان چیزوں کی مرمت کی اور ان کو مقدس کام کے لئے صاف کیا ۔او ر وہ اب خداوندکی قربان گا ہ کے سامنے ہے ۔ 20 دوسرے دن صبح سویرے بادشا ہ حزقیاہ اٹھا اور شہر کے تمام عہدے دار وں کو جمع کیا اور خداوند کی ہیکل کو گیا ۔ 21 وہ سات بیل ، سات مینڈھے سات میمنے اور سات چھو ٹے بکرے لا ئے ۔ وہ جانور یہوداہ کی حکومت کے لئے ، مقدس جگہ کو پاک کرنے کے لئے اور یہودا ہ کے لوگو ں کے لئے گناہ کا نذرانہ تھا ۔ بادشا ہ حزقیاہ نے ہارون کی نسل کے کاہنوں کو حکم دیا کہ وہ ان جانورو ں کو خداوند کی قربان گا ہ پر پیش کریں۔ 22 اس لئے کاہنو ں نے بیلو ں کو ذبح کرڈا لا اور ان کا خون رکھ لیاتب انہو ں نے بیلوں کا خون قربان گا ہ پر چھڑکا پھر کا ہنو ں نے مینڈھوں کو ذبح کیا اور قربان گا ہ پر مینڈھے کا خون چھڑکا ۔ پھر آخر کار وہ لوگ میمنوں کو ذبح کیا اور ان کا خون قربانگا ہ پر چھڑکا ۔ 23 تب کا ہن بکرو ں کو بادشا ہ اور ایک ساتھ جمع لوگوں کے سامنے لا ئے ، بکرے گناہو ں کے بدلے نذرانہ تھے ۔ کا ہنو ں نے اپنے ہا تھ بکرو ں پر رکھے اور انہیں ذبح کیا ۔ کاہنو ں نے بکروں کے خون سے قربان گا ہ پر گناہ کا نذرانہ پیش کیا ۔ انہو ں نے یہ تمام اسرائیل کے کفارہ کے لئے کیا ۔ بادشا ہ نے کہا ، "جلانے کا نذرانہ اور گناہ کا نذرانہ تمام بنی اسرائیلیوں کے لئے دینا ہو گا ۔ 24 25 بادشا ہ حزقیاہ نے لاویوں کو خداوند کی ہیکل میں منجیروں، طنبوروں اور بربط کے ساتھ رکھا ۔جیسا کہ داؤد، بادشا ہ کا نبی جا د ناتن نبی نے حکم دیا تھا ۔ یہ حکم خداوند کی طرف سے اس کے نبیوں کے ذریعہ آیا تھا ۔ 26 اس لئے لا وی داؤد کے آلات موسیقی کے ساتھ تیار کھڑے تھے اور کا ہن اپنے بِگل کے ساتھ تیار تھے ۔ 27 تب حزقیاہ نے جلانے کی قربانی کو قربانگاہ پر پیش کرنے کا حکم دیا ۔ جب جلانے کی قربانی پیش کرنی شروع ہو ئی تو خداوند کے لئے گانا بھی شروع ہوا۔ بگل بجے اور اسرائیل کے بادشا ہ داؤد کے آلات موسیقی بجنے لگے ۔ 28 ساری مجلس نے سر جھکایا ۔موسیقی کار گا ئے اور بِگل بجانے وا لے اپنے بِگل اس وقت تک بجا ئے جب تک جلانے کی قربانی پو ری نہ ہو ئی ۔ 29 قربانی کے پورا ہو نے کے بعدبادشا ہ حزقیاہ اور اس کے ساتھ سب لوگ جھکے اور انہوں نے عبادت کی ۔ 30 بادشا ہ حزقیاہ اور اس کے عہدیداروں نے لا ویوں کو خداوند کی تعریف کرنے کا حکم دیا ۔ انہوں نے ترانے گا ئے جو داؤد اور نبی آسف نے لکھے تھے ۔انہوں نے خدا کی حمد کی اور خوش ہو ئے ۔ وہ سب جھکے اور خدا کی عبادت کی ۔ 31 حزقیاہ نے کہا ، " یہودا ہ کے لوگ اب تم خود کو خداوند کے حوالے کئے ہو ۔ نزدیک آؤ اور قربانیاں لے آؤ اور شکرانے کا نذرانہ خداوند کی ہیکل میں پیش کرو۔" تب لوگ قربانیاں پیش کرکے شکر ادا کئے ۔کو ئی بھی آدمی جو چا ہتا تھا اس نے وہی قربانی لا ئی ۔ 32 مجلس کی طرف سے ہیکل میں لا ئی گئی قربانیا ں یہ ہیں : ۷۰ بیل ، ۱۰۰ مینڈھے اور ۲۰۰ میمنے یہ تمام جانور خداوند کے لئے قربانی دی گئیں۔ 33 خداوند کے لئے مقدس نذرانہ ۶۰۰ بیل اور ۰۰۰, ۳ مینڈھے اور بکرے تھے ۔ 34 لیکن وہاں کافی تعداد میں کاہن نہیں تھے جو جانوروں کے چمڑے اتا ر سکیں اور تمام جانوروں کو کاٹ سکیں اس لئے ان کے رشتے دار اور لاویوں نے ان کی مدداس وقت تک کیں جب تک کام پو را نہ ہوا ۔ وہ لوگ اس وقت تک کئے جب تک کا ہن مقدس خدمت کے لئے تیار نہیں ہو ئے تھے ۔ لا وی لوگ مقدس خدمت کے لئے اپنے آپ کو تیار کرنے میں کا ہنوں سے زیادہ سنجیدہ تھے ۔ 35 وہاں جلانے کا نذرانہ ، ہمدردی کے نذرانے کی چربی اور مئے کا نذرانہ بہ کثرت تھا اس لئے خداوند کی ہیکل میں پھر سے خدمت گذاری شروع ہو ئی ۔ 36 حزقیاہ اور سب لوگ ان چیزوں کے لئے خوش تھے جن کو خداوند نے اپنے لوگوں کے لئے تیار کئے تھے ۔اور وہ خوش تھے کہ ہر چیز بہت جلدی کر لی گئی تھیں۔

2 Chronicles 30

1 حز قیاہ نے اسرائیل اور یہودا ہ کے تمام لوگو ں کو پیغام بھیجا اس نے افرائیم اور منّسی کو بھی خطوط بھیجا ۔حزقیاہ نے ان تمام لوگو ں کو یروشلم میں خداوند کی ہیکل میں آنے کے لئے دعوت دی ۔تاکہ وہ تمام فسح کی تقریب منا سکیں۔ 2 بادشا ہ حزقیاہ اور اس کے عہدیدار اور تمام یروشلم کے لوگ اس معاملے پر بات چیت کی اور طے کیا کہ فسح کی تقریب دوسرے مہینے میں منانی چاہئے ۔ 3 وہ لوگ فسح کی تقریب مقررہ وقت پر نہیں منا سکے ۔کیونکہ کئی کاہن خود کومقدس خدمت کے لئے تیار نہ کر سکے تھے ۔ اور دوسری وجہ یہ تھی کہ لوگ یروشلم میں جمع نہ ہو ئے تھے ۔ 4 یہ معاہدہ بادشا ہ حزقیاہ اور ساری مجلس کو صحیح معلوم ہوا ۔ 5 اس لئے انہوں نے اسرائیل میں ہر جگہ شہر بیرسبع سے لے کر دان کے شہر کے راستو ں تک یہ اعلان کیا ۔انہوں نے لوگو ں سے کہا کہ یروشلم آئیں اور خداوند اسرائیل کے خدا کے لئے فسح کی تقریب منائیں ۔ بنی اسرائیلیوں کے ایک بڑے گروہ نے ایک عرصے سے فسح کی تقریب اس طرح نہیں منا ئی تھی جس طرح موسیٰ کے اصولوں میں منانے کے لئے کہا گیا تھا ۔ 6 اس لئے خبررسانو ں نے بادشا ہ کے خطوط کو تمام یہودا ہ اور اسرائیل لے گئے ان خطو ط میں یہ لکھا تھا : " اسرائیل کی اولاد !خداوند خدا کی طرف واپس آؤ جنہیں ابراہیم ، اسحاق اور اسرائیل ( یعقوب ) مانتے تھے ۔ پھر خدا تم لوگوں میں سے اس کے پاس لو ٹ آئے گا جو اسور کے بادشا ہ کے فتح سے بچ نکلا ہے ۔ 7 اپنے باپ اور بھا ئیو ں کی طرح نہ بنو ۔ خداوند ان کا خدا تھا لیکن وہ اس کے خلاف ہو گئے اس لئے خداوند نے ان لوگوں کوایک بیکار ملک بنا دیا ۔تم اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہو ۔ 8 اپنے آبا ؤاجداد کی طرح ضدّی نہ بنو ۔ بلکہ اپنے دِل کی چاہت سے خداوند کی اطاعت کرو ،مقدس ترین جگہ پر آؤ ۔جسے خداوند نے ہمیشہ کے لئے مقدس بنایا ہے ۔ اپنے خداوند خدا کی خدمت کروتب خداوند کا خوفناک غصّہ تم پر سے نکل جا ئے گا ۔ 9 اگر تم واپس آؤ گے اور خداوند کی اطاعت کرو گے تب تمہا رے رشتے دار اور تمہا ری اولاد کو ان لوگوں سے رحم دلی ملے گی جنہو ں نے ان کوقیدی بنایا ہے اور تمہا رے رشتے دار اور بچے اس ملک میں واپس ہوں گے ۔خداوند تمہا را خدا مہربان ہے اگر تم اس کے پاس واپس جا ؤ گے تووہ تم سے دور نہ ہو گا۔ 10 قاصد افرائیم اور منسّی کے تمام علاقوں کے شہرو ں میں گئے ۔ وہ اتنی دور زبولون کے سارے علاقے میں گئے ۔لیکن لوگو ں نے ان قاصدوں کا مذاق اڑایا اور ان پر ہنسے ۔ 11 لیکن آشر ، منسی اور زبولون کے کچھ آدمی اپنے آپکو فرمانبردار بنایا اور یروشلم گئے ۔ 12 یہودا ہ میں بھی خدا کی طاقت نے لوگوں کو یکجا کیا تا کہ وہ بادشا ہ حزقیاہ اور اس کے عہدیداروں کی اطاعت کریں اس طرح انہوں نے خداوند کے کلام کی فرماں برداری کی ۔ 13 کئی لوگ بغیر خمیری رو ٹی کے تقریب منانے ایک ساتھ یروشلم میں دوسرے مہینے میں آئے ۔یہ بہت بڑا مجمع تھا ۔ 14 ان لوگو ں نے یروشلم میں جھو ٹے خدا ؤں کی قرباگا ہو ں کو ہٹایا ۔انہوں نے جھوٹے خدا ؤں کے بخور جلانے کی قربان گاہوں کو بھی ہٹا دی ۔انہو ں نے ان قربان گا ہو ں کو قدرون کی وادی میں پھینک دیا ۔ 15 تب انہوں نے فسح کے میمنوں کو دوسرے مہینے کے ۱۴ ویں دن ذبح کیا ۔کا ہن اور لا وی لوگ شرمندہ ہو ئے انہوں نے خود کو مقدس خدمت کے لئے تیار کیا ۔ کا ہن اور لا ویوں نے جلانے کی قربانی خداوند کی ہیکل میں لا ئے ۔ 16 "ہیکل میں وہ لوگ اپنی اپنی جگہ پر کھڑے ہو ئے جیسا کہ خدا کے آدمی موسیٰ کی شریعت میں کہا گیا تھا ۔ لا ویوں نے کا ہنو ں کو خون کا کٹورا دیا ۔ تب کا ہنوں نے خون کو قربان گا ہ پر چھڑکا ۔ 17 اس گروہ میں بہت سے لوگ ایسے تھے جنہو ں نے خود کو مقدس خدمت کے لئے تیار نہیں کیا تھا ۔انہیں فسح کی تقریب پر میمنوں کو ذبح کرنے کی اجازت نہ ملی ۔کیوں کہ لا وی لوگ ہی ان تمام لوگوں کو جو کہ پاک نہ تھے فسح کے میمنے کو ذبح کرنے کے ذمّے دار تھے ۔ لا ویوں نے ہر ایک میمنے کو خداوند کے لئے مقدّس کیا ۔ 18 افرائیم ، منسی اشکار اور زبولون کے کئی لوگو ں نے فسح کی تقریب کے لئے اپنے کو ٹھیک طرح سے تیار نہیں کیا تھا ۔انہوں نے فسح کی تقریب موسیٰ کی شریعتوں کے مطابق صحیح طریقے سے نہیں منا ئی۔لیکن حزقیاہ ان لوگو ں کے لئے دعا کی اس لئے حزقیاہ نے یہ دعا کی " خداوند خدا پوچھتا ہے یہ لوگ تیری عبادت صحیح طریقے سے کرنا چا ہتے تھے لیکن وہ خود کو اصولوں کے مطابق پاک نہ کر سکے مہربانی سے ان لوگو ں کو معاف کر ۔تو خدا ہے جس کی حکم کی تعمیل ہمارے آ با ؤ اجداد نے کی ۔اگر کسی نے اپنے آپ کو مقدّس ترین جگہ کے اصولوں کے مطابق پاک نہیں کیا تو بھی انہیں معاف کر۔ 19 20 خداوند نے بادشا ہ حزقیاہ کی دعا سنی اور وہ لوگو ں کو شفا دیا ۔ 21 اسرائیل کے بچوں نے یروشلم میں بغیر خمیری روٹی کی تقریب منائے وہ بہت خوش تھے ۔ لاویوں اور کاہنوں نے اپنی ساری طاقت سے ہر روز خداوند کی تعریف کی ۔ 22 بادشا ہ حزقیاہ نے ان تمام لاویو ں کو ہمت بندھا ئی جو اچھی طرح واقف ہو چکے تھے کہ خداوند کی خدمت کیسے کی جا تی ہے ۔ لوگوں نے سات دن تک تقریب منا ئی اور ہمدردی کا نذرانہ پیش کیا ۔انہوں نے اپنے آبا ؤ اجداد کی خداوند خدا کا شکر ادا کیا اور حمد کی ۔ 23 تمام لوگ اور سات دن ٹھہرنے کے لئے اتفاق کئے وہ فسح کی تقریب مناتے وقت سات دن تک بہت خوش رہے ۔ 24 یہودا ہ کے بادشا ہ حزقیاہ نے اس مجلس کو ۱۰۰۰ بیل اور ۷۰۰۰ بھیڑ قربانی کرنے کے لئے دیئے اور عہدیدارو ں نے ۱۰۰۰ بیل اور ۰۰۰, ۱۰ بھیڑ دیئے ۔ بہت سے کا ہنوں نے اپنے آپ کو مقدس خدمت کے لئے تیار کیا ۔ 25 یہودا ہ کی تمام مجلس، کاہن، لاوی لوگ ، اسرائیل سے آنے والی تمام مجلس اور وہ مسافر جو اسرائیل سے آئے تھے اور یہودا ہ پہنچ چکے تھے ۔تمام لوگ بے حد خوش تھے۔ 26 اس طرح یروشلم میں بہت خوشی تھی ۔اس تقریب کی جیسی کو ئی تقریب اسرائیل کے بادشاہ داؤد کے بیٹے سلیمان کے زمانے سے اب تک نہیں ہو ئی تھی ۔ 27 کا ہن اور لا وی لوگ کھڑے ہو ئے اور خداوند سے لوگوں کو فضل دینے کے لئے کہا ۔ ان کی دعا جنت میں خداوند کی مقد س ترین جگہ تک پہنچی ۔

2 Chronicles 31

1 سح کی تقریب ختم ہو گئی ۔ اسرائیل کے جو لوگ فسح کی تقریب کے لئے یروشلم میں تھے وہ یہوداہ کے شہروں کو چلے گئے ۔تب انہوں نے پتھر کی مورتیوں کو جو ان شہرو ں میں تھے تباہ کر دیا ۔ ان پتھر کی مورتیوں کی پرستش جھوٹے خدا ؤں کے طور پر کی جاتی تھی ۔ان لوگو ں کے آشیرہ کے ستون کو بھی کاٹ ڈالا ۔اور انہو ں نے اعلیٰ جگہوں اور قربان گا ہو ں کو بھی تو ڑ ڈا لا جو بنیمین اور یہودا ہ کے پو رے ملکوں میں تھے ۔ لوگوں نے افرائیم اور منسی کے علاقہ میں بھی ویسا ہی کیا لوگوں نے یہ اس وقت تک کیا جب تک انہوں نے جھو ٹے خدا ؤں کی تمام چیزو ں کو تباہ نہ کر دیا ۔پھر سب اسرائیلی اپنے گھرو ں کو واپس ہو گئے ۔ 2 لا ویوں اور کا ہنوں کو گروہوں میں تقسیم کیا گیا تھا اس لئے ہر گروہ نے اپنے سونپے گئے کام کو انجام دے سکے تھے ۔تب بادشا ہ حزقیاہ ان گروہوں سے اپناکام دوبارہ شروع کرنے کے لئے کہا ۔ اس لئے لا ویو ں اور کا ہنوں نے پھر سے جلانے کا نذرانہ اور ہمدردی کا نذرانہ پیش کرنا شروع کیا ۔ ان کا کا م ہیکل میں خدمت کرنا ، گانا اور خداوند کے دروازے پر حمد کرنا تھا ۔ 3 حزقیاہ نے اپنے جانوروں میں سے کچھ کوجلانے کی قربانی کے لئے پیش کیا ۔ یہ جانور رو زانہ جلانے کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے استعمال کئے جا تے جو ہر صبح و شام دیئے جا تے ۔ یہ جانور سبت کے دن نئے چاند کی تقریب اور دوسرے مخصو ص موقعوں پر پیش کئے جا تے ۔ یہ اسی طرح کئے جا تے تھے جیسا کہ خداوند کی شریعت میں لکھا ہے ۔ 4 حزقیا ہ نے یروشلم میں رہنے وا لے لوگو ں کو حکم دیا کہ جو حصہ کا ہنوں اور لاویوں کا ہے وہ انہیں دیں۔اس طرح کا ہن اور لا وی اپنے کام کو خداوند کی شریعت کے مطابق انجام دینے کے قابل ہو نگے ۔ 5 ملک کی چاروں طرف کے لوگو ں نے اس حکم کے بارے میں سنا ۔اس لئے بنی اسرائیلیوں نے اپنی فصل کا پہلا حصہ اناج ، انگور ، تیل ، شہد اور تمام چیزیں جو ان کے کھیتوں میں ہو تی تھیں د یئے ۔ وہ لوگ ان تمام چیزوں کا دسواں حصہ کا فی مقدار میں لا ئے ۔ 6 اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگ جو یہودا ہ کے شہرو ں میں رہتے تھے وہ بھی اپنے مویشیوں اور بھیڑوں کا دسواں حصہ لا ئے وہ ان چیزوں کا بھی دسواں حصہ لا ئے جو خاص جگہ رکھی جا تی تھیں جو صرف خدا کے لئے تھیں ۔ وہ ان تمام چیزوں کو خداوند اپنے خدا کے لئے لے کر آئے تھے ۔ انہوں نے ان تمام چیزوں کو ڈھیر لگا کر رکھ دیا ۔ 7 لوگو ں نے تیسرے مہینے ( مئی / جون ) میں اپنی چیزوں کو لانا شروع کیا اور انہوں نے لا نے کے کام کو ساتویں مہینے ( ستمبر / اکتوبر ) میں پو را کیا ۔ 8 جب حزقیاہ اور قائدین آئے تو انہو ں نے ( جمع کی گئی چیزوں کے ) بڑے بڑے ڈھیرو ں کو دیکھا ۔انہو ں نے خداوند اور اس کے لوگ اور بنی اسرائیلیوں کی تعریف کی ۔ 9 تب حزقیاہ نے کا ہنو ں اور لاویوں سے چیزوں کے جمع شدہ ڈھیر کے متعلق پو چھا ۔ 10 اعلیٰ کا ہن صدوق کے خاندان کے عزریاہ نے حزقیاہ سے کہا ، " کیوں کہ لوگو ں نے نذرانوں کو خداوند کی ہیکل میں لا نا شروع کردیا ہے ہم لوگوں کے پاس کھانے کے لئے بہت زیادہ ہے ۔ ہم لوگو ں نے پیٹ بھر کھا یا اور ابھی تک ہم لوگو ں کے پاس بہت بچا ہے۔ خداوند نے اپنے لوگوں پر فضل کیا ہے ۔ اسی لئے ہم لوگو ں کے پاس یہ سب کچھ بچا ہے۔" 11 تب حزقیاہ نے کا ہنوں کو حکم دیا کہ وہ خداوند کی ہیکل میں ایک بھنڈار تیار کریں، اور اسے تیار کردیا گیا تھا ۔ 12 تب کا ہنوں نے تحفہ نذرانے کا دسواں حصّہ اور دوسری چیزیں لا ئے جو خداوند کو دینے کے لئے تھیں ۔ وہ تمام چیزیں جو جمع تھیں انہیں ہیکل کے بھنڈار میں رکھا گیا۔ لا وی کنعانیاہ جمع شدہ چیزوں کا نگراں کار تھا ۔سمعی ان چیزوں کا دوسرا نگراں کار تھا ۔سمعی کنعانیاہ کا بھا ئی تھا ۔ 13 کنعانیاہ اور اس کا بھا ئی سمعی ان آدمیوں کے نگراں کا رتھے : یحی ایل، عزریاہ ، نحات ، عساہیل ، یریموت ، یوزبد،الی ایل ،اِسما کیاہ ، محت اور بنایا ہ۔ حزقیاہ بادشا ہ اور عزریاہ جو ہیکل کا سرکاری عہدیدار تھا اس نے ان آدمیوں کوچُنا ۔ 14 قور ، یمنہ کا بیٹا جو لا وی تھا،مشرقی پھاٹک کا پہریدار تھا اور نذرانوں کا نگراں کار تھا جو لوگ آزادانہ طور پر خداوند کو پیش کرتے تھے وہ ان جمع شدہ چیزوں کے تقسیم کرنے کا ذمہ دار تھا جوجمع کئے گئے تھے اور خداوند کو دیئے گئے تھے ۔اور وہ تحفے جو مقدس کئے گئے تھے ۔ 15 عدن ، بنیمین ، یشوع، سمعیاہ ، امریاہ اور سکنیاہ نے قور کی مدد کی ۔ان آدمیوں نے وفاداری سے شہروں میں خدمت کی جہاں کا ہن رہتے تھے ۔انہوں نے کا ہنوں کے گروہ کو حصّہ دیا ۔ اور اس کو یقینی بنایا کہ کیا سب سے چھوٹا اور سب سے بڑا سب کو اس کا صحیح حصّہ ملا ۔ 16 یہ لوگ جمع شدہ چیزوں کو تین برس کے لڑکے اور اس سے بڑی عمر کے اُن لڑکوں کو بھی دیتے تھے جن کا نام لا ویوں کی خاندانی تاریخ میں ہو تا تھا ۔ ان تمام لوگوں کو خداوند کی ہیکل میں روزانہ خدمت کرنے کے لئے جانا پڑتا تھا ۔ ہر ایک گروہ کو اپنا سونپا ہوا کام دیئے گئے وقت پر انجام دینا پڑتا تھا ۔ 17 کا ہنوں کا انکا حصّہ انکے خاندانی گروہ کے مطابق دیا جا تا تھا ۔اسی طرح سے ۲۰ سال یا اس سے زیادہ عمر وا لے لا ویوں کواس کو سونپے گئے کام اور کا موں کے درجے کے مطابق حصہ دیا جا تا تھا ۔ 18 لاوی ، بچے ، بیویاں، بیٹے اور بیٹیاں بھی جمع شدہ کا حصہ پا تے تھے ۔ یہ ان تمام لا ویوں کے لئے کیا جا تا تھا جو خاندان کی تاریخ میں شامل تھے ۔ یہ اس لئے ہوا کہ لا وی اپنے کو پاک اور خدمت کے لئے تیار رکھنے میں سختی سے یقین رکھتے تھے ۔ 19 کا ہن ہارون کی کچھ نسلو ں کے پاس کچھ کھیت شہر کے قریب تھے جہاں لاوی رہتے تھے ۔ اور ہارون کی کچھ نسلیں شہروں میں بھی رہتی تھیں۔ ان شہروں میں سے ہر ایک شہر میں کچھ آدمیو ں کو نام لے کر ہارون کی نسلوں کو جمع شدہ چیزوں میں حصہ دینے کے لئے مقرر کئے گئے ۔ سبھی مرد اور وہ تما م جنکے نام لا وی لوگو ں کی تاریخ میں درج تھے جمع شدہ چیزوں میں حصہ پائے ۔ 20 اس طرح بادشا ہ حزقیاہ نے سارے یہودا ہ میں وہ تمام اچھے کام کئے اس نے وہی کیا جو خداوند اس کے خدا کی مرضی میں اچھا صحیح اور قابل بھروسہ تھا ۔ 21 اس نے جو بھی کام ہیکل کی خدمت میں اصولوں اور احکام کے مطابق اپنے خدا کے احکام پو رے کئے اس میں اسے کامیابی ہو ئی ۔حزقیاہ نے یہ سب کام اپنے دل سے کیا ۔

2 Chronicles 32

1 ان تمام چیزوں کے بعد حزقیاہ نے وہ تمام کام بھی وفاداری سے پو را کئے ۔ اسور کابادشا ہ سخیریب ملک یہوداہ پر حملہ کرنے آیا ۔ سخیریب اور اس کی فوج نے قلعہ کے باہر خیمے ڈا لے اس نے اس لئے ایسا تاکہ وہ شہروں کو فتح کرنے کے منصوبے بنا سکے ۔سخیریب ان شہروں کو اپنے لئے فتح کرنا چا ہتا تھا ۔ 2 حزقیاہ جانتا تھا کہ وہ یروشلم اور اس پر حملہ کرنے آیا ہے ۔ 3 تب حزقیاہ نے اپنے عہدیداروں اور فوج کے عہدیداروں سے مشورہ کیا ۔ وہ اس بات کے ہم خیال ہوئے کہ شہر کے باہر چشموں کے پانی کے بہاؤ کو روک دیا جائے ان عہدیداروں اور فوجی عہدیداروں نے حزقیاہ کی مدد کی ۔ 4 بہت سے لوگ ایک ساتھ آئے اور انہوں نے چشموں اور نالوں کے پا نی کے بہاؤ کو جو ملک کے درمیان میں بہتے تھے روک دیا ۔ انہوں نے کہا ، " جب اسور کا بادشاہ یہاں آتا ہے تو اسے زیادہ پانی کیوں ملنا چاہئے ۔" 5 حزقیاہ نے یروشلم کو پہلے سے مضبوط بنا یا ۔ ایسا اس نے اس طریقے سے کیا : اس نے دیوار کے ٹو ٹے حصّوں کو پھر سے بنا یا ۔ اس نے دیواروں پر مینار بنا ئے ۔ اس نے پہلی دیوار کے باہر دوسری دیوار بنا ئی ۔ اس نے پھر پرا نے یروشلم کے مشرقی جانب مضبوط جگہیں بنا ئیں ۔ اس نے کئی ہتھیار اور ڈھا لیں بنا ئیں ۔ 6 حزقیاہ نے فو جی افسروں کو لوگوں کا نگراں کار چُنا ۔ وہ ان افسروں سے شہر کے پھا ٹک کے قریب کھلی جگہ پر ملا ۔ حزقیاہ نے ان افسروں سے بات کی اور ان کی ہمت بڑھا ئی ۔ اس نے کہا ،" بہادر بن کر مضبوطی سے جمے رہو ۔ اسور کے بادشاہ سے یا اس کے ساتھ کی بڑی فوج سے نہ ڈرو اور نہ ہی پریشان ہو ، ہمارے پاس اسور کے بادشاہ سے زیادہ عظیم طاقت ہے ۔ 7 8 اسور کے بادشاہ کے پاس صرف آدمی ہیں لیکن ہمارے ساتھ خدا وند ہمارا خدا ہے ۔ ہمارا خدا ہماری مدد کریگا ۔ وہ ضرور ہماری جنگ لڑے گا ۔" اس لئے یہوداہ کا بادشاہ حزقیاہ نے لوگوں کی ہمّت بڑھا ئی اور انہیں مضبوط بنا یا ۔ 9 جب سخیریب اسور کا بادشاہ اور اس کے تمام فو جی لکیس قصبہ کا محاصرہ کیا ہوا تھا ۔ تو وہ یروشلم میں یہوداہ کا بادشاہ حزقیاہ اور یہوداہ کے تمام لوگوں کے پاس اپنے عہدیداروں کو بھیجے ۔ سخیریب کے عہدیدار حزقیاہ اور یروشلم کے تمام لوگوں کے لئے ایک پیغام لے گئے ۔ 10 انہوں نے کہا ، " اسور کا بادشاہ سخیریب یہ کہتا ہے : تم کس پر بھروسہ کر تے ہو جو یروشلم میں جنگ کی حالت میں ٹھہر نا سکھا تا ہے ؟ 11 حزقیاہ تمہیں بے وقوف بنا رہا ہے ۔ تمہیں یروشلم میں ٹھہر نے کے لئے دھو کہ دیا جا رہا ہے ۔ اس طرح تم بھو ک پیاس سے مر جاؤ گے ۔ حزقیاہ تم سے کہتا ہے : " خدا وند ہمارا خدا ہمیں اسور کے بادشاہ سے بچائے گا ۔" 12 حزقیاہ نے ضرور خدا وند کی اعلیٰ جگہوں اور قربان گاہوں کو ہٹا یا ہے ۔ اس نے یہوداہ اور اسرائیل سے تم لوگوں سے کہا کہ تم لوگوں کو صرف ایک قربان گاہ پر عبادت کر نی اور بخور جلانا چاہئے ۔ 13 بیشک تم جانتے ہو کہ میرے آباؤ اجداد نے اور میں نے جو دوسرے ملکوں کے لو گوں کے ساتھ کیا ہے ۔ ان دوسرے ملکوں کے دیوتا ان کے لوگوں کو نہیں بچا سکے وہ دیوتا مجھے ان کے لوگوں کو تباہ کر نے سے روک نہیں سکے ۔ 14 میرے آباؤ اجداد نے ان ملکوں کو تباہ کیا ۔ کو ئی ایسا دیوتا نہیں جو اپنے لوگو ں کو مجھ سے تباہ ہونے سے روکے ۔ اس لئے تم سوچو کہ کیا تمہارے دیوتا تم کو مجھ سے بچا سکتے ہیں ؟ 15 حزقیاہ کو تمہیں بے وقوف بنا نے اور دھو کہ دینے نہ دو ۔ اس پر بھرو سہ نہ کرو ۔ کیوں کہ کسی قوم یا بادشاہت کا کو ئی خدا وند ہم سے یا ہمارے آباؤ اجداد سے اپنے لوگوں کو بچانے کے قابل نہیں ہوا ہے ۔ اس لئے ایسا نہ سو چو کہ دیوتا مجھے تمہیں تباہ کر نے سے روک سکتے ہیں ۔" 16 بادشاہ اسور کے عہدیداروں نے اس سے بھی بری باتیں خدا وند خدا اور خدا کے خادم حزقیاہ کے خلاف کہی ۔ 17 اسور کے بادشاہ نے ایسے خط بھی لکھے جس سے خدا وند اسرائیل کے خدا کی بے عزتی ہوتی تھی ۔ اسور کے بادشاہ نے ان خطوں میں جو کچھ لکھا تھا وہ یہ ہے : " دوسرے ملکوں کے دیوتا جس طرح اپنے لوگوں کو مجھ سے تباہ ہونے سے نہیں بچا سکے اسی طرح حزقیاہ کا خدا وند اپنے لوگوں کو میرے ذریعہ تباہ ہونے سے نہیں روک سکتا ۔ 18 تب اسور کے بادشاہ کے خادم یروشلم کے ان لوگوں پر زور سے چلّا ئے جو شہر کی دیوار پر تھے ۔ ان خادموں نے اس وقت عبرانی زبان کا استعمال کیا جب وہ دیوار پر کے لوگوں کے ساتھ چلا ئے ۔ اسور کے بادشاہ کے لئے ان خادموں نے یہ سب اس لئے کیا کہ یروشلم میں لوگ ڈر جائیں ۔ انہوں نے وہ باتیں اس لئے کیں کہ یروشلم شہر پر قبضہ کر سکیں ۔ 19 اسور کے بادشاہ کے خادموں نے یروشلم کے خدا کے خلاف ویسا ہی بولا جیسا کہ انہوں نے ان دیوتاؤں کے خلاف بولا جن کی پرستش دنیا کے لوگ کر تے تھے ۔ لوگوں نے ان دیوتاؤں کو اپنے ہا تھوں سے بنا یا تھا ۔ 20 بادشاہ حزقیاہ اور آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی اس مسئلے کے لئے دعا کی انہوں نے زور سے جنت کو پکا را ۔ 21 تب خدا وند نے ایک فرشتے کو بادشاہ اسور کے خیمہ پر بھیجا ۔ اس فرشتے نے تمام سپا ہیوں ، قائدین اور اسور کی فو ج کے عہدیداروں کو مار ڈاا لا ۔ اس لئے اسور کا بادشاہ اپنے ملک میں اپنے گھر کو واپس گیا ۔ اور اس کے لوگ اس کی وجہ سے شرمندہ ہوئے ۔ وہ ان کے دیوتا کے گھر میں گیا اور اس کے کچھ بیٹوں کو تلوار سے مار ڈا لا ۔ 22 اس لئے خدا وند نے حزقیاہ اور یروشلم کے لوگوں کو اسور کے بادشاہ سخیریب اور دوسرے لوگوں سے بچا یا ۔ خدا وند نے حزقیاہ اور دوسرے لوگوں کی دیکھ بھا ل کی ۔ 23 کئی لوگ یروشلم میں خدا کے لئے تحفے لائے ۔ انہوں نے یہوداہ کے بادشاہ حزقیاہ کے لئے قیمتی چیزیں لائیں ۔ اس وقت تمام قوموں نے بادشاہ حزقیاہ کی عزت کی ۔ 24 ان دنوں حزقیاہ بہت بیمار پڑا ۔ اور موت کے قریب تھا ۔ اس نے خدا وند سے دعا کی ۔ خدا وند نے حزقیاہ سے کہا اور اسے ایک نشان دیا ۔ 25 لیکن حزقیاہ کا دل غرور سے بھرا تھا ۔ اس لئے اس نے خدا کی مہر بانی کے لئے خدا کا شکر ادا نہیں کیا اسی لئے خدا حزقیاہ ، یہوداہ اور یروشلم کے لوگوں پر غصہ کیا ۔ 26 لیکن حزقیاہ اور یروشلم میں رہنے والے لوگوں نے اپنے دلوں اور زندگیوں کو بدل دیا ۔ وہ خاکسار ہو ئے اور غرور کرنا چھوڑدیئے ۔ اس لئے جب تک حزقیاہ زندہ رہا خداوند کا غصہ اس پر نہیں ہوا ۔ 27 حزقیاہ کے پاس بہت عزت اور دولت تھی اس نے سونے چاندی اور قیمتی جوا ہرات ، مصالحے ، ڈھالیں اور ہر قسم کی چیزوں کو رکھنے کے لئے جگہ بنائی تھی ۔ 28 حزقیاہ نے اناج ، مئے اور تیل رکھنے کے لئے گودام بنائے ۔ اس کے پاس مویشی کے لئے تھان اور سبھی بھیڑوں کے لئے بھی تھان تھے ۔ 29 حزقیاہ نے کئی شہر بھی بنائے تھے اور وہ بھیڑوں کی کئی جھنڈ اور مویشی بھی پائے ۔ خدا نے حزقیاہ کو بہت زیادہ دولت دی تھی ۔ 30 یہ حزقیاہ ہی تھا جس نے یروشلم میں جیحون چشمے کے اوپری پانی کے بہا ؤ کے منبع کو رو کا اور پانی کے بہاؤ کو شہر کے نیچے سے شہر داؤد کے مغربی جانب موڑدیا ۔ اور خزقیاہ نے جو کام کیا اس میں کامیاب رہا ۔ 31 ایک با بل کے قائدین نے سفیروں کو حزقیاہ کے پاس بھیجا ۔ ان قاصدوں نے ایک نامعلوم نشان کے بارے میں پو چھا جو قوموں پر ظاہر ہوا تھا ۔ جب وہ آئے خدا نے حزقیاہ کو آزمانے کے لئے کہ اس کے دل میں کیا ہے اسے تنہا چھوڑدیا ۔ 32 دوسرے کام جو حزقیاہ نے کیا اور اس نے کس طرح خداوند سے محبت کی " آموص کے بیٹے یسعیاہ کی رو یا"' نامی کتاب اور " تاریخ سلاطین یہودا ہ اور اسرائیل " نامی کتاب میں لکھے ہو ئے ہیں ۔ 33 حزقیاہ مرگیا اور اس کے آبا ؤاجداد کے ساتھ دفنایا گیا ۔ لوگو ں نے اس کو پہاڑی پر دفنایا جہاں داؤد کے آباؤاجداد ہیں۔ تمام یہودا ہ کے لوگ اور وہ جو یروشلم میں رہتے تھے انہوں نے حزقیاہ کی تعظیم کی جب وہ مرگیا ۔منّسی حزقیاہ کی جگہ نیا بادشا ہ ہوا ۔ منسّی حزقیاہ کا بیٹا تھا ۔

2 Chronicles 33

1 منسی ۱۲ سال کا تھا جب وہ یہودا ہ کا بادشا ہ ہوا ۔ وہ ۵۵ سال تک یروشلم میں بادشا ہ رہا ۔ 2 منسّی نے وہ سب کیا جو خدا وند نے غلط کہا تھا ۔ اس نے دوسری قوموں کے کئے گئے بھیانک اور گناہ آلود طریقوں پر عمل کیا ۔ جسے خداوند نے بنی اسرائیلیوں کے سامنے باہر نکل جانے کے لئے مجبور کیا تھا ۔ 3 منسی نے پھر ان اعلیٰ جگہوں کو بنا یا جنہیں اس کے باپ نے تباہ کر دیا تھا ۔ منّسی نے بعل دیوتاؤں کی قربان گا ہیں بنا ئیں اور آشیرہ کے ستون کو کھڑا کیا ۔ اس نے ستارو ں کی پرستش کی اور ستارو ں کے مجموعہ ( کہکشاں ) کی پرستش کی ۔ 4 منسی نے جھو ٹے خدا ؤں کی قربان گا ہیں بنا ئیں۔خداوند نے گھر کے متعلق کہا تھا ، " میرا نام یروشلم میں ہمیشہ رہے گا ۔" 5 منسی نے تمام ستاروں کے مجموعہ کے لئے خداوند کے گھرکے دونوں آنگنوں میں قربان گا ہیں بنا ئیں ۔ 6 منّسی نے اپنے بچو ں کو بھی قربانی کے لئے بن ہنوم کی وادی میں جلایا ۔منسّی نے مستقبل کو جاننے کے لئے جا دو کا استعمال کیا۔ اس نے مُردہ لوگو ں کی روحوں سے بات کرنے وا لے کے ساتھ باتیں کیں ۔منسّی نے خداوند کی مرضی کے خلاف کام کئے اور اسی لئے خداوند کو غصہ میں لا یا ۔ 7 منسی نے دیوتا کا بُت بنایا اور اسے ہیکل میں رکھا ۔خدا نے داؤد اور اس کے بیٹے سلیمان سے ہیکل کے بارے میں کہا تھا ، "میں اس عمارت اور یروشلم میں اپنانام ہمیشہ کے لئے رکھو ں گا یہ وہ شہر ہے جسے میں تمام شہروں اور تمام خاندانی گروہوں سے چُنا ہے اور میرا نام وہاں ابد الآباد رہے گا ۔ 8 میں پھر اسرائیلیوں کو اس زمین سے باہر نہیں کروں گا جسے میں نے ان کے آباؤ اجداد کو دینے کے لئے چُنا ۔ لیکن انہیں ان اصولوں کے مطا بق کام کرنا چاہئے جنہییں میں نے موسیٰ کو انہیں دینے کے لئے دیں ۔" 9 منسیّ نے یہوداہ کے لوگوں اور یروشلم میں رہنے والے لوگوں کو گناہ کرنے کے لئے اکسا یا ۔ اس نے ان قوموں سے بھی بڑا گناہ کیا جنہیں خدا وند نے تباہ کیا تھا ۔ جو اسرائیلیوں سے پہلے اس ملک میں تھے ۔ 10 خدا وند نے منسی اور اس کے لوگوں سے بات چیت کی لیکن انہوں نے سننے سے انکار کر دیا ۔ 11 اس لئے خدا وند نے اسور کے بادشاہ کے سپہ سالاروں کو یہوداہ پر حملہ کر نے کے لئے بھیجا ۔ ان سپہ سالاروں نے منسسی کو پکڑ لیا اور اسے قیدی بنا لیا ۔ انہوں نے اس کو بیڑیاں پہنا دیں اور اس کے ہاتھوں میں پیتل کی زنجیر ڈا لی ۔ انہوں نے منسّی کو قیدی بنا یا اور اسے ملک بابل لے گئے ۔ 12 منسّی کو تکلیف ہوئی اس وقت اس نے خدا وند اپنے خدا سے مدد مانگی ۔ منسّی نے اپنے آپ کو اپنے آباؤ اجداد کے خدا کے سامنے خاکسار کیا ۔ 13 منسّی نے خدا سے دعا کی اور خدا سے مدد مانگی ۔ خدا وند نے منسّی کی طلب کو سنا اور اس پر رحم کیا ۔ خدا وند نے اس کو یروشلم کو اسکے تخت پر واپس جانے دیا ۔ تب منسّی نے جانا کہ خدا وند ہی سچّا خدا ہے ۔ 14 جب یہ واقعات ہوئے تو منسی نے شہر داؤد کے لئے بیرونی دیوار بنا ئی ۔ یہ بیرونی دیوار ( قدرون ) وادی میں جیحون کے چشمے تک ، مچھلی دروازہ کے داخلہ تک ، اور عوفل پہاڑی کے چاروں طرف پھیلی ہوئی تھی ۔ اس نے دیوار کو بہت اونچی بنا یا تب اس نے عہدیداروں کو یہوداہ کے تمام قلعوں میں رکھا ۔ 15 منسّی نے غیر معروف خدا وند کی مورتیوں کو ہٹا یا ۔ اس بت کو خدا وند کی ہیکل سے باہر لایا ۔ اس نے تمام قربان گاہوں کو خدا وند کی ہیکل سے دیو مورتیوں کو باہر کیا ۔ اس نے ان تمام قربان گاہوں کو ہٹا یا جسے اس نے ہیکل کی پہا ڑی پر اور یروشلم میں بنا یا تھا ۔ منسّی نے ان تمام قربان گاہوں کو یروشلم شہرکے باہر پھینکا ۔ 16 تب اس نے خدا وند کی قربان گاہ قائم کی اور اس پر قربانی اور شکر کا نذرانہ پیش کیا ۔ منسّی نے تمام یہوداہ کے لوگوں کو حکم دیا کہ خدا وند خدا کی خدمت کریں ۔ 17 لوگوں نے اعلیٰ جگہوں پر قربانی دینا جاری رکھا لیکن انکی قربانیاں صرف خدا وند خدا کے لئے تھیں ۔ 18 دوسرے کام جو منسّی نے کئے اور اپنے خدا سے دعائیں اور نبیوں کے الفاظ جو خدا وند اسرائیل کے خدا کے نام پر کہا گیا وہ تمام " اسرائیل کے بادشاہوں کے سرکاری دستاویز " نامی کتاب میں لکھے ہوئے ہیں ۔ 19 منسّی کی دعائیں اور جس طرح سے خدا نے انہیں سُنا اور اسکے لئے دکھ محسوس کیا وہ ساری باتیں ' نبیوں کی کتاب ' میں لکھی ہوئی ہیں ۔ اور منسّی کے گناہ اور غلطیاں اس کے خاکسار ہونے سے پہلے ، اور اس نے اعلیٰ جگہیں بنا ئیں اور آشیرہ کے ستون کو قائم کیا وہ تمام بھی " نبیوں کی کتاب " میں لکھا ہوا ہے ۔ 20 آخر کار منسّی مر گیا ۔ اور اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن ہوا ۔ لوگوں نے منسی کو خود اسکے بادشاہ کے محل میں دفن کیا ۔ امّون منسّی کی جگہ نیا بادشاہ ہوا ۔ امُون منسّی کا بیٹا تھا ۔ 21 امُون بائیس سال کا تھا جب وہ یہوداہ کا بادشاہ ہوا ۔ اس نے یروشلم میں دو سال تک حکو مت کی ۔ 22 امون نے خدا وند کے سامنے اپنے باپ منسی کی طرح برائیاں کیں ۔ امون نے تمام بتوں پر جو اس کے باپ منسّی کی تراشی ہو ئی تھیں قربانی پیش کی اس نے ان بُتوں کی پرستش کی ۔ 23 امُون اپنے باپ کی طرح خدا وند کے سامنے عاجز نہیں ہوا لیکن امون زیادہ سے زیادہ گناہ کرتا گیا ۔ 24 امون کے خادموں نے اس کے خلاف منصوبہ بنا یا انہوں نے امون کو اس کے گھر ہی میں مار ڈا لا ۔ 25 لیکن یہوداہ کے لوگوں نے ان تمام خادموں کو مار ڈا لا جنہوں نے بادشاہ امون کے خلاف منصوبے بنائے تھے ۔ تب لوگوں نے یوسیاہ کو نئے بادشاہ کے طور پر چُنا۔ یوسیاہ امون کا بیٹا تھا ۔

2 Chronicles 34

1 یوسیاہ جب بادشاہ ہوا تو وہ آٹھ سال کا تھا ۔ وہ یروشلم میں ۳۱ سال تک بادشاہ رہا ۔ 2 یوسیاہ نے وہی کیا جو راستی کے کام تھے ۔ اس نے وہی کیا جو خدا وند اس سے کر وانا چاہتا تھا ۔ اس نے اپنے آباؤ اجداد داؤد کی طرح نیک کام کئے ۔ یوسیاہ صحیح کام کرنے سے نہیں ہٹا ۔ 3 جب یوسیاہ کی بادشاہت کے ۸ سال ہوئے تو اس نے اپنے آباؤ اجداد داؤد کے خدا کی راہ پر چلنا شروع کیا ۔ جب کہ وہ ابھی بچہ ہی تھا کہ اس نے خدا کا حکم ماننا شروع کیا ۔ جب یو سیاہ کا یہوداہ پر بادشاہت کرتے ہوئے ۱۲ سال کا عرصہ گزر گیا تو وہ اعلیٰ جگہوں ، آشیرہ کے ستون ، تراشی ہوئی مورتیاں اور یہوداہ اور یروشلم میں سانچوں میں ڈھا لی ہوئی مورتیوں کو تباہ کر نی شروع کردی ۔ 4 لوگوں نے بعل دیوتا کی قربان گاہیں توڑ دیں ۔ انہوں نے ایسا یوسیاہ کے سامنے کیا ۔ تب اس نے بخور کو جلانے کے لئے بنی ہوئی قربان گاہیں تباہ کر دیں جو لوگوں سے بھی بہت اونچی اٹھی تھیں ۔ اس نے تراشی ہو ئی مورتیاں اور سانچوں کی ڈھا لی ہوئی مورتیاں بھی توڑ ڈا لیں اس نے ان کو توڑ کر باریک دھول کی طرح بنا دیا ۔ تب یوسیاہ نے اس دھول کو ان لوگوں کی قبروں پر ڈا لا جو بعل دیوتا کی قربانی پیش کر تے تھے ۔ 5 یوسیاہ نے ان کاہنوں کی ہڈیوں کو بھی ان کے بعل دیوتاؤں کی قربان گاہوں پر جلا یا اس طرح یوسیاہ نے مورتیوں اور مورتی کی پرستش کو یہوداہ اور یروشلم سے ختم کر دیا ۔ 6 یوسیاہ نے یہی کام منسّی، افرائیم ، شمعون اور نفتالی تک کی سر زمین کے شہروں تک کیا اس نے ان شہروں کے قریب کے کھنڈروں کے ساتھ بھی کیا ۔ 7 یو سیاہ نے قربان گاہوں اور آشیرہ کے ستون کو توڑ دیا ۔ اس نے مورتیوں کو پیس کر دھول بنا دیا ۔ اس نے سارے ملک اسرائیل میں ان بخور کی قربان گاہوں کو کاٹ ڈا لا جو بعل کی پرستش میں کام آتی تھیں تب یوسیاہ یروشلم واپس ہوا ۔ 8 جب یوسیاہ یہوداہ کی بادشاہت کی اٹھا رہویں سال میں تھا اس نے سافن ، معسیاہ اور یوآخ کو دوبارہ خدا وند خدا کی ہیکل کے بنا نے کے لئے بھیجا ۔ سافن کے باپ کا نام اصلیاہ تھا ۔ معسیاہ شہر کا قائد تھا اور یوآخ کے باپ کا نام ئیہوآخز تھا ۔ یوآخ وہ آدمی تھا جس نے جو کچھ واقعات ہوئے اسے لکھا ۔ یوسیاہ نے ہیکل کی مرمت کا حکم دیا جس سے وہ یہوداہ اور ہیکل دونوں کو پاک کیا ۔ 9 وہ لوگ اعلیٰ کاہن خلقیاہ کے پاس آئے انہوں نے اس کو وہ رقم دی جو لوگوں نے ہیکل کے لئے دی تھی ۔ لاوی دربانوں نے اس رقوم کو منسّی ، افرائیم اور باقی بچے ہوئے بنی اسرائیلیوں سے جمع کیا تھا ۔ انہوں نے ا س رقم کو یہوداہ ، بنیمین اور یروشلم کے تمام لوگوں سے بھی وصول کیا تھا ۔ 10 تب لاوی نسل کے لوگوں نے یہ دولت ان آدمیوں کو دی جو خدا وند کی ہیکل میں کام کی نگرانی کر رہے تھے ۔ 11 انہوں نے بڑھئیوں اور معماروں کو پہلے سے کاٹی ہوئی بڑی چٹا نوں اور لکڑی خرید نے کے لئے دولت دی ۔ عمارتوں کو پھر سے بنانے اور عمارتوں میں شہتیروں کے لئے لکڑی کا استعمال کیا گیا ۔ سابق میں یہوداہ کے بادشاہ ہیکلوں کی نگرانی نہیں کرتے تھے ۔ وہ عمارتیں پرانی اور کھنڈر ہو گئیں تھیں ۔ 12 لوگوں نے بھروسہ کے قابل اور وفاداری کے کام کئے ان کے نگراں کار یحت اور عبدیاہ تھے ۔ یحت اور عبدیاہ لاوی تھے اور وہ مراری نسلوں سے تھے ۔ دوسرے نگراں کار زکریاہ اور مسلام تھے جو قہات کی نسلوں سے تھے ۔ لاوی لوگ جو آلات موسیقی بجانے میں ماہر تھے وہ بھی چیزوں کو اٹھا نے والے اور دوسرے کاریگروں کی نگرانی کرتے تھے ۔ کچھ لاوی سرکاری معتمدوں اور منشیو ں اور دربانوں کا کام کرتے تھے ۔ 13 14 لاوی نسل کے لوگوں نے اس دولت کو نکا لا جو خدا وند کی ہیکل میں تھی ۔ اسی وقت کاہن خلقیاہ نے خدا وند کی وہ شریعت کی کتاب حا صل کی جو موسیٰ کو دی گئی تھی ۔ 15 خلقیاہ نے معتمد سافن سے کہا ، " میں نے خدا وند کی ہیکل میں شریعت کی کتاب پائی ہے !" خلقیاہ نے سافن کو کتاب دی ۔ 16 سافن کتاب کو بادشاہ یوسیاہ کے پاس لایا ۔ سافن نے بادشاہ کو اطلاع دی ، " تمہارے ملازم وہی کر رہے ہیں جو تم نے ان سے کر نے کو کہا ۔ 17 انہوں نے خدا وند کی ہیکل سے دولت کو نکا لا اور انہیں نگراں کاروں اور کاریگروں کو ادا کیا ۔ " 18 تب سافن نے بادشاہ یوسیاہ سے کہا ، " کاہن خلقیاہ نے مجھے ایک کتاب دی ہے ۔" تب سافن نے کتاب میں سے پڑھا ۔ وہ بادشاہ کے سامنے تھا اور پڑ ھ رہا تھا ۔ 19 جب بادشاہ نے اس قانونی کتاب کے الفاظ سنے جو پڑھی گئی تو اس نے اپنے کپڑے پھا ڑ ڈا لے ۔ 20 تب بادشاہ خلقیاہ ، اخیقام سافن کا بیٹا ، میکاہ کا بیٹا عبدون ، معتمد سافن اور عسایاہ خادم کو حکم دیا ۔ 21 بادشاہ نے کہا ، " جاؤ اور خدا وند سے میرے بارے میں پو چھو اور لوگوں کے متعلق جو اسرائیل اور یہوداہ میں رہ گئے ہیں پو چھو ۔ کتاب میں لکھے ہوئے الفاظ کے متعلق پوچھو جو ملی ہے ۔ خدا وند ہم پر بہت غصہ میں ہے کیوں کہ ہمارے آباؤ اجداد نے خدا وند کے کلام کی فرمانبر داری نہیں کی ۔ اس کتاب میں جو کچھ کرنے کے لئے کہا گیا انہوں نے نہیں کیا !" 22 خلقیاہ اور بادشاہ کے ملازم خلدہ نامی نبیہ کے پاس گئے۔خلدہ سلوم کی بیوی تھی ۔سلوم تو قہت کا باٹا تھا ۔تو قہت خسرہ کا بیٹا تھا ۔ خسرہ بادشا ہ کے لباس کی دیکھ بھال کر تا تھا ۔خلدہ یروشلم کے نئے علاقے میں رہتی تھی ۔ اور انہو ں نے یہ ساری باتیں اسکو کہہ دیں۔ 23 خلدہ نے ان سے کہا ، " یہ سب خداوند اسرائیل کے خدا نے کہا ہے : بادشاہ یوسیاہ سے کہو : 24 خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے : ' میں ا س جگہ اور یہاں کے رہنے وا لوں پر آفت لا ؤں گا ۔میں وہ تمام بھیانک باتیں جو کتاب میں لکھی ہیں اور جو یہودا ہ کے بادشا ہ کے سامنے پڑھی گئی ہیں وہ سب لا ؤں گا ۔ 25 میں اس لئے ایسا کروں گا کیونکہ لوگو ں نے مجھے چھوڑدیا اور جھو ٹے خدا ؤں کے سامنے بخور جلا ئیں۔ ان لوگو ں نے مجھے غصہ میں اس لئے لا یا کہ انہوں نے تمام برائیاں کیں۔میرا غصہ ایک جلتی ہوئی آ گ ہے جسے بجھا یا نہیں جا سکتا !' 26 "لیکن یہودا ہ کے بادشا ہ یوسیاہ سے کہو کہ اس نے خداوند سے پو چھنے کے لئے تمہیں بھیجا ۔ خداوند اسرائیل کا خدا جو کہتا ہے وہ یہ ہے : جو تم نے کچھ عرصے پہلے سُنا ۔ان کے متعلق کہتا ہوں: 27 ' یوسیاہ تم نے اپنے کئے پر پچھتاوا کیا ،تم نے میرے سامنے اپنے آپ کو خاکسار کیا اور اپنے کپڑے پھاڑ ڈا لے ۔ اور تم میرے سامنے رو ئے۔کیونکہ تمہارا دل نازک ہے ۔ اس لئے میں نے تیری دعا کو سنا ۔ 28 میں تمہیں تمہارے آباؤ اجداد کے پاس لے جاؤں گا تم اپنی قبر میں سلامتی سے جاؤ گے ۔ تمہیں کسی بھی مصیبتوں کو دیکھنے کی نوبت نہیں آئے گی جنہیں میں اس جگہ اور یہاں کے رہنے والے لوگوں پر لاؤنگا ۔" خلقیاہ اور بادشاہ کے ملازم یوسیاہ کے پاس یہ پیغام لیکر واپس ہوئے ۔ 29 بادشاہ یوسیاہ نے یہوداہ اور یروشلم کے تمام بزر گوں کو آنے اور اس سے ملنے کے لئے بلا یا ۔ 30 بادشاہ خدا وند کی ہیکل میں گیا ۔ یہوداہ اور یروشلم کے رہنے والے تمام لوگ ، کاہن ، لاوی لوگ، معمولی اور غیر معمولی لوگ یو سیاہ کے ساتھ تھے ۔ یوسیاہ نے ان سب کے سامنے " معاہدہ کی کتاب " کے سبھی الفاظ پڑھے ۔ وہ کتاب خدا کی ہیکل میں ملی تھی ۔ 31 تب بادشاہ اپنی جگہ کھڑا ہوا اور اس نے خدا وند سے اقرار کیا اور خدا وند کے اصول ، قانون اور احکامات کی تعمیل کا اقرار کیا ۔ یوسیاہ نے دل و جان سے اطا عت کرنے کا اقرار کیا ۔ اس نے معاہدہ کے الفاظ جو کتاب میں لکھے تھے اس کی اطاعت کرنے کا اقرار کیا ۔ 32 تب یوسیاہ نے یروشلم اور بنیمین کے تمام لوگوں سے معاہدہ کو قبول کرنے کا اقرار کر وایا ۔ یروشلم میں لوگوں نے خدا کے معاہدہ کی تعمیل کی اس خدا کے معاہدہ کا جس کے حکم کی تعمیل اس کے آباؤ اجداد نے کی تھی ۔ 33 یوسیاہ نے بنی اسرائیلیوں کی جگہوں سے مورتیوں کو پھینکوا دیا خدا وند ان مورتیوں سے نفرت کرتا ہے ۔ یوسیاہ نے اسرائیل کے ہر ایک آدمی کو اپنے خدا وند خدا کی خدمت میں پہنچا یا جب تک کہ وہ زندہ رہا ۔ لوگوں نے آباؤ اجداد کے خدا وند خدا کے حکم کی تعمیل کرنا نہیں چھو ڑے

2 Chronicles 35

1 یروشلم میں بادشاہ یوسیاہ نے خدا وند کے لئے فسح کی تقریب منا یا ۔ پہلے مہینے کے چودہویں دن فسح کی تقریب کے موقع پر فسح کا میمنہ قربان کیا ۔ 2 یوسیاہ نے اپنا اپنا کام پورا کرنے کے لئے کاہنوں کو چُنا ۔ اس نے کاہنوں کی اس وقت ہمت بڑھا ئی جب وہ خدا وند کی ہیکل کی خدمت کرتے تھے ۔ 3 یو سیاہ نے ان لاوی لوگوں سے باتیں کیں جو بنی اسرائیلیوں کو تعلیم دیتے تھے اور خدا وند کی خدمت کے لئے مقدس بنا ئے گئے تھے ۔ اس نے ان لاوی لوگوں سے کہا : " مقدس صندوق کو اس ہیکل میں رکھو جسے سلیمان نے بنا یا تھا ۔ سلیمان داؤد کا بیٹا تھا ۔ داؤد اسرائیل کا بادشاہ تھا ۔ مقدس صندوق کو دوبارہ پھر اپنے کندھوں پر ایک جگہ سے دوسری جگہ نہ لے جاؤ ۔ اب اپنے خدا وند خدا کی خدمت کرو ۔ خدا کے لوگ کی بنی اسرائیلیوں کی خدمت کرو ۔ 4 اپنے آپ کو اپنے خاندانی گروہ اور فرقوں کے ساتھ ہیکل کی خدمت کے لئے تیار کرو ۔ ان کاموں کو کرو جنہیں بادشاہ داؤد اور اسکے بیٹے سلیمان نے تمہیں کرنے کے لئے دیا تھا ۔ 5 مقدس جگہ میں لاوی لوگوں کے گروہ کے ساتھ کھڑے رہو ۔ تم ایسا ہر خاندانی گروہ کے ساتھ کرو ۔ تا کہ تم اسرائیلی لوگوں کے درمیان اپنے بھا ئیوں کا مدد گار ہو گے ۔ 6 فسح کی تقریب پر میمنہ کو ذبح خدا وند کے لئے اپنے آپ کو پاک کرو میمنوں کو اپنے اسرائیلی بھائیوں کے لئے تیار کرو ۔ خدا وند نے جیسا بھی کرنے کا حکم دیا ہے ویسا ہی کرو ۔ خدا نے وہ تمام احکام موسیٰ کے ذریعہ دیئے تھے ۔" 7 یوسیاہ نے بنی اسرائیلیوں کو ۰۰۰,۳۰ مینڈھے اور بکریاں فسح کی تقریب پر قربانی دینے کے لئے دیں ۔ اس نے لوگوں کو ۳۰۰۰ مویشی بھی دیئے ۔ یہ تما م جانور بادشاہ یوسیاہ کے جانوروں میں سے تھے ۔ 8 یوسیاہ کے عہدیداروں نے بھی کھلے دل سے جانور اور چیزیں لوگوں کو ، کاہنو ں کو اور لاویوں کو فسح کے استعمال کے لئے دیئے ۔ کاہن خلقیاہ ، زکریاہ اور یحی ایل ہیکل کے اعلیٰ عہدیدار تھے ۔ انہوں نے فسح کی تقریب پر قربانی کے لئے ۲۶۰۰ میمنے اور بکرے دیئے اور ۳۰۰ بیل کاہنوں کو دیئے ۔ 9 کنعانیاہ نے بھی سمعیاہ ، نتنی ایل اور اس کے بھا ئیوں کے ساتھ حسبیاہ ، یعی ایل اور یوزبد نے ۵۰۰۰ بھیڑ اور بکرے فسح کی تقریب پر قربانی کے لئے دیئے اور ۵۰۰ بیل لاویوں کو دیئے ۔ وہ لوگ لاویوں کے قائدین تھے ۔ 10 جب ہر چیز فسح کی تقریب شروع کرنے کے لئے تیار ہو چکی تو کاہن اور لاوی لوگ جگہوں پر گئے ۔ یہ بادشاہ کے حکم کے مطابق ہوا ۔ 11 جب فسح کی تقریب پر قربانی کے لئے میمنوں اور بکروں کو ذبح کیا گیا تو لاوی لوگوں نے جانوروں کے چمڑے اتارے اور کاہنوں کو خون دیا ۔ کاہنوں نے خون کو قربان گاہ پر چھڑ کا ۔ 12 تب انہوں نے جانوروں کو مختلف خاندان کے گروہ کے جلانے کے نذرانہ میں استعمال کیا ۔ یہ جلانے کا نذرانہ اسی طریقے سے دیا گیا جیسا کہ موسیٰ کی شریعت میں لکھا گیا تھا ۔ 13 لاویوں نے فسح کی تقریب کی قربانیوں کو اسی طرح آگ پر بھو نا جس طرح انہیں حکم دیا گیا تھا ۔ اور انہوں نے مقدس نذرانوں کی ڈیگچیوں ، کیتلیوں اور کڑھا ئیوں میں پکا یا ۔ تب انہوں نے جلدی سے لوگوں کو گوشت دیا ۔ 14 جب یہ پورا ہوا تو لاویوں کو انکے لئے اور ان کاہنوں کے لئے گوشت ملا جو ہارون کی نسل کے تھے ۔ ان کاہنوں کو اندھیرا ہونے تک کام میں مشغول رکھا گیا ۔ انہوں نے قربانی اور نذر کی چربی کو جلا تے ہوئے سخت محنت کی ۔ 15 آسف کے خاندان کے لا وی گلو کار ان جگہوں پر پہنچے جنہیں بادشاہ داؤد نے ان کو کھڑے ہونے کے لئے چُنا تھا ۔ وہ آسف ، ہیمان اور بادشاہ کا نبی یدوتون تھے ۔ ہر ایک دروازے کا دربان اپنی جگہ نہیں چھو ڑ سکتے تھے ۔ کیوں کہ انکے لاوی بھا ئیوں نے ہر وقت ہر چیز فسح کی تقریب کے لئے ان لوگوں کے لئے تیار رکھا تھا ۔ 16 اس طرح اس دن سب کچھ خدا وند کی عبادت کے لئے اسی طرح کیا گیا تھا جیسا کہ بادشاہ یوسیاہ نے حکم دیا تھا ۔ فسح کی تقریب منائی گئی اور خدا وند کی قربان گاہ پر جلانے کی قربانی پیش کی گئی ۔ 17 اسرائیل کے جو لوگ وہاں تھے انہوں نے فسح کی تقریب منائی اور بغیر خمیری روٹی کی تقریب سات دن تک منائیں ۔ 18 کوئی اور فسح کی تقریب لوگوں نے سموئیل نبی کے وقت سے اس طرح سے نہیں منائی تھی ۔ اسرائیل کے بادشاہوں میں سے بھی کسی نے فسح کی تقریب اس طرح سے نہیں منائی ۔ بادشاہ یوسیا، کاہن ، لاوی خاندانی گروہ کے لوگ اور یہوداہ اور بنی اسرائیل اور جو یروشلم میں سب لوگوں کے ساتھ تھے ایک خاص طریقے سے یروشلم میں فسح کی تقریب منائی ۔ 19 یہ فسح کی تقریب یوسیاہ کی بادشاہت کے اٹھا رہویں سال منائی گئی ۔ 20 جب یوسیاہ ہیکل کے لئے اچھا کام کر چکا اس وقت مصر کا بادشاہ نکوہ نے شہر کرکمیس دریائے فرات کے پار کے خلاف جنگ کر نے فوج لے کر آیا ۔ نکوہ مصر کا بادشاہ تھا ۔ بادشاہ یوسیاہ ، بادشاہ نکوہ سے لڑ نے کے لئے باہر نکلا ۔ 21 لیکن نکوہ نے یوسیاہ کے پاس اپنے قاصدوں کو بھیجے وہ یوسیاہ کے سامنے گئے اور کہا ، " بادشاہ یوسیاہ یہ جنگ آپ کے لئے کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ میں تمہارے خلاف لڑ نے نہیں آیا ہوں ۔ میں یہاں اپنے دشمنوں سے لڑ نے آیا ہوں ۔ خدا نے مجھے جلدی کرنے کو کہا ہے خدا میرے ساتھ ہے اس لئے مجھے اکیلا چھو ڑو۔ اگر تم ہمارے خلاف لڑو گے تو خدا تمہیں تباہ کر دیگا !" 22 لیکن یوسیاہ نہیں گیا اس نے نکوہ سے لڑ نا طئے کیا ۔ اس لئے اس نے اپنا بھیس بد لا اور جنگ لڑ نے گیا ۔ جو کچھ نکوہ نے خدا کے احکام کے متعلق کہا اسے یوسیاہ نے سننے سے انکار کیا ۔ یوسیاہ مجدو کے میدان میں لڑ نے گیا ۔ 23 بادشاہ یوسیاہ جس وقت جنگ کے میدان میں تھا تو اسے تیر مارا گیا تھا اس نے اپنے خادموں سے کہا ،" مجھے یہاں سے نکال کر لے چلو میں بری طرح زخمی ہوں !" 24 خادموں نے یوسیاہ کو رتھ سے باہر نکا لا اور اس کو دوسری رتھ میں بٹھا یا جسے وہ اپنے ساتھ جنگ میں لایا تھا ۔ پھر وہ یوسیاہ کو یروشلم لے گئے ۔ بادشاہ یوسیاہ یروشلم میں مرا ۔ یوسیاہ کو وہیں دفنا یا گیا جہاں اس کے آباؤ اجداد فنائے گئے تھے ۔ یہوداہ اور یروشلم کے تمام لوگ یوسیاہ کے مرنے سے بہت رنجیدہ تھے ۔ 25 یرمیاہ نے یوسیاہ کے لئے موت کے گانے لکھے اور گائے اور مرد گلو کار اور عورت گلو کارہ آج بھی وہ المیہ گانا گاتے ہیں ۔ یہ ایسا واقعہ ہوا جسے بنی اسرائیل ہمیشہ کر تے رہے ۔ یوسیاہ کے لئے المیہ گیت ایک کتاب میں اس کے سوگ میں لکھے گئے ۔ 26 دوسرے تمام کام جو یوسیاہ نے اپنی بادشاہت کے شروع سے آخر تک کئے وہ سب کے سب " تاریخ سلا طین اسرائیل و یہوداہ " نامی کتاب میں لکھے ہوئے ہیں ۔ اس کتاب سے خدا وند سے اسکی وفا داری اور اس نے کس طرح خدا وند کے احکامات کی اطا عت کی تھی وہ ظا ہر ہوتا ہے ۔ 27

2 Chronicles 36

1 یہوداہ کے لوگوں نے یہو آخز کو یروشلم میں نیا بادشا ہ بنایا ۔یہو آخز یوسیاہ کا بیٹا تھا۔ 2 یہو آخز جب یہوداہ کا بادشا ہ ہوا تھا وہ ۲۳ سال کا تھا ۔ وہ یروشلم میں تین مہینے تک بادشاہ رہا ۔ 3 تب مصر کے بادشا ہ نکوہ نے یہو آخز کو قیدی بنایا ۔ نکوہ نے یہودا ہ کے لوگوں کو سوا تین ٹن چاندی اور ۷۵ پاؤنڈ سونا جرمانہ ادا کرنے کے لئے کہا ۔ 4 نکوہ نے یہو آخز کے بھا ئی کو یہودا ہ اور یروشلم کا نیا بادشا ہ چُنا۔یہو آخز کے بھا ئی کا نام الیاقیم تھا ۔ پھر نکوہ نے الیاقیم کا نیا نام دیا اس نے اس کا نام یہو یقیم رکھا ۔ لیکن نکوہ یہو آخز کو مصر لے گیا ۔ 5 یہو یقیم جب یہودا ہ کا نیا بادشا ہ ہوا تو وہ ۲۵ سال کا تھا ۔ وہ یروشلم میں ۱۱ سال تک بادشا ہ رہا ۔ یہو یقیم نے وہ کام نہیں کئے جو خداوند اس سے چا ہتا تھا کہ وہ کرے ۔ اس نے اپنے خداوند خدا کے خلاف گناہ کیا ۔ 6 بادشا ہ نبو کد نضر نے با بل سے یہودا ہ پر حملہ کیا ۔اس نے یہو یقیم کو قیدی بنایا اور اس کو کانسے کی زنجیر ڈا لی ۔ پھر نبو کد نضر نے یہو یقیم کو بابل لے گیا ۔ 7 نبو کد نضر نے خداوند کی ہیکل سے کچھ چیزیں لے لیں وہ ان چیزوں کو با بل لے گیا اور انہیں اس کے محل میں رکھا ۔ 8 دوسرے کام اور بھیانک گناہ اور ہر کچھ جو یہو یقیم نے کئے اس کے لئے وہ قصوروار تھا ۔ وہ سب " تاریخ سلاطین یہودا ہ " نامی کتاب میں لکھا ہوا ہے ۔ یہو یاکن یہو یقیم کی جگہ نیا بادشا ہ ہوا یہو یاکن یہو یقیم کا بیٹا تھا ۔ 9 یہو یاکن جب یہودا ہ کا بادشا ہ ہوا تووہ ۱۸ سال کا تھا ۔ وہ یروشلم میں تین مہینے دس دن تک بادشا ہ رہا ۔ اس نے وہ کام نہیں کئے جو خداوند نے چاہا ۔ یہو یاکن نے خداوند کے حکم کے خلاف گناہ کئے ۔ 10 بہار کے موسم میں بادشا ہ نبو کد نضر نے کچھ خادموں کو یہو یاکن کو پکڑنے کے لئے بھیجا ۔انہوں نے یہو یاکن کو لا یا اور کچھ قیمتی چیزیں خداوند کی ہیکل سے بابل کو لا ئے ۔نبو کد نضر نے صدقیاہ کو یہودا ہ اور یروشلم کا نیا بادشا ہ چُنا ۔صدقیاہ یہو یاکن کے رشتے داروں میں سے ایک تھا ۔ 11 صدقیاہ جب یہودا ہ کابادشا ہ ہوا تو اس وقت وہ ۲۱ سال کا تھا ۔ وہ یروشلم میں گیا رہ سا ل تک بادشا ہ رہا ۔ 12 صدقیاہ نے ویسا نہیں کیا جیسا اسکا خداوند خدا چا ہتا تھا کہ وہ ایسا کرے ۔ صدقیاہ نے اپنے خداوند کے خلاف گناہ کئے ۔یرمیاہ نبی نے خداوند کی جانب سے پیغام دیا ۔لیکن اس نے خود کو خاکسار نہیں بنایا اور یرمیاہ نبی نے جو کہا اس کی تعمیل نہیں کی ۔ 13 صدقیاہ بادشا ہ نبو کد نضر کے خلاف مُڑے ۔ کچھ عرصہ پہلے نبو کد نضر نے صدقیا ہ کو وفاداری کا حلف دلوایا تھا کہ وہ 14 کا ہنوں کے تمام گروہ اور یہوداہ کے لوگو ں کے قائدین نے غیر یہودیوں کے نفرت انگیز گناہوں سے بڑھکر بُرا گناہ کئے ۔انہو ں نے دوسری قوموں کے بُرے اعمال کی راہ پر چلے ۔ ان قائدین نے خداوند کی ہیکل کو آلودہ کیا ۔ خداوند نے یروشلم میں ہیکل کو پاک بنایا تھا ۔ 15 خداوند نے ان کے آبا ؤاجداد کے خدا نے لوگوں کو بار بار خبردار کرنے کے لئے نبیوں کو بھیجا ۔خداوند نے اپنے گھر میں لوگوں پر رحم کیا تھا ۔خداوند ان کو یا اس کے گھر کو برباد کرنا نہیں چا ہا ۔ 16 لیکن خدا کے لوگو ں نے خدا کے نبیو ں کا مذا ق اُڑا یا ۔ انہوں نے خدا کے نبیوں کی بات سننے سے انکار کیا ۔ انہو ں نے خدا کے پیغام سے نفرت کی ۔ خدا اپنے لوگو ں سے ناراض ہو گیا اور ایسا کچھ نہ تھا جو اسے روکنے کے لئے کیا جا سکے ۔ 17 اس لئے خدا نے بابل کے بادشا ہ کو یروشلم اور یہوداہ کے لوگو ں پر حملہ کرنے کے لئے لا یا ۔ بابل کے بادشا ہ نے نوجوانوں کو مار ڈا لا جب وہ اپنے ہیکل میں تھے ۔اس نے یہودا ہ اور یروشلم کے لوگو ں پر رحم نہ کیا ۔بابل کے بادشا ہ نے صرف جوان اور بوڑھے لوگوں کو ہی نہیں بلکہ اس نے سارے مردوں اور عورتوں کو بھی مار ڈا لا ۔ اس نے بیماروں اور تندرستوں کو بھی ماردیا ۔ خدا نے نبو کد نضر کو یہودا ہ اور یروشلم کے لوگوں کو سزا دینے کی اجا زت دے دی ۔ 18 نبو کد نضر نے ہیکل کی تمام چیزوں کو با بل لے گیا ۔اس نے تما م قیمتی چیزوں کو ہیکل سے ، بادشا ہ سے ، اور بادشا ہ کے افسرو ں سے لے لیا ۔ 19 نبوکد نضر اور اس کی فوج نے ہیکل کو جلا دیا ۔انہوں نے یروشلم کی دیوار کو توڑ دیا اور اس نے عہدیداروں کے گھرو ں کو اور محلوں کو جلادیا ۔ انہوں نے سبھی قیمتی چیزوں کو تباہ کردیا ۔ 20 نبو کد نضر نے ان لوگو ں کو جو زندہ بچے تھے انہیں بابل لے گیا اور انہیں ز بردستی غلام بنایا ۔ وہ لوگ غلاموں کی طرح بابل میں اس وقت تک رہے جب تک فارس کے شہنشاہ نے بابل کی حکومت کو شکست نہ دی ۔ 21 ا سطرح خداوند نے بنی اسرائیلیوں پر جو یرمیاہ نبی سے کہلوایا تھا ان واقعات کو ہو نے دیا ۔ خداوند نے یرمیاہ نبی کے ذریعہ کہا تھا ، " یہ جگہ ۷۰ سال تک ویرا ن خالی رہے گی۔ یہ سرزمین کو اجازت دیگی کہ وہ اپنا سبت کا آرام کرلے جسے کہ لوگو ں نے نہیں دیکھے تھے ۔ 22 یہ پہلے سال کے دوران ہوا جب فارس کا بادشا ہ خورس حکومت کر رہا تھا۔ خداوند نے یرمیاہ نبی کے ذریعہ جو وعدہ کیا تھا پو را ہوا ۔ خداوند نے خورس کے دل کو نرم کیا جس سے اس نے حکم لکھا اور اپنی حکومت میں ہر جگہ بھیجا ۔" 23 فارس کا بادشا ہ خورس یہ کہتا ہے ،خداوند جنت کے خدا نے مجھے سا ر ی زمین کا بادشا ہ بنایا ہے اس نے مجھے اس کے لئے یروشلم میں ہیکل بنانے کی ذمہ داری دی ہے اب تم سب جو خدا کے لوگ ہو یروشلم جانے کے لئے آزادہو ۔ خداوند تمہا را خدا تمہا رے ساتھ رہے ۔

Ezra 1

1 خدا وند نے فارس کے بادشاہ خورس کے دور حکومت کے پہلے سال میں ان کے دل میں ایک اعلان کرانے اور تحریری فرمان جاری کر نے کی تحریک پیدا کی تا کہ خدا وند نے یرمیاہ نبی کے ذریعہ جو کہا تھا وہ اب پورا ہو ۔ بادشاہ خورس نے اس اعلان کو لکھوایا اور اپنی ساری سلطنت میں با آواز بلند پڑ ھوایا ۔ اعلان یہ تھا : 2 فارس کے بادشاہ خورس یہ فرماتا ہے: " خدا وند آسمان کے خدا نے زمین کی ساری سلطنتیں مجھکو دیں اور خدا نے یہوداہ کی سر زمین پر یروشلم میں اپنے لئے ہیکل بنا نے کے لئے مجھے مقرر کیا ۔ 3 خدا وند اسرائیل کا خدا ہے ۔ خدا جو یروشلم میں ہے ۔ تمہارے درمیان جو کوئی بھی اس کی قوم میں سے ہو اس کا خدا اس کے ساتھ ہو ۔ تم اس سر زمین یہوداہ تک یروشلم میں جانے دو اور ان کو خدا وند اسرائیل کا خدا جس میں رہتا ہے ان کی ہیکل کو دوبارہ بنا نے دو ۔ 4 اس لئے باقی ماندہ بنی اسرائیل جہاں کہیں بھی قیام کریں تو ساری جگہ کے لوگ ان کی ضرور مدد کریں اور انہیں ، چاندی سونے ، سازو سامان اور مویشی دیں ، اور اس کے علاوہ وہ خدا کے گھر کے لئے رضا کا نذ رانہ دیں جو یروشلم میں ہے ۔ 5 یہودا ہ اور بنیمین کے خاندانی گروہ کے قائدین اور کا ہنوں اور لا ویوں اور وہ سب جن کے دل کو خدا نے ابھا راتھا یروشلم جا کر خدا کے گھر کو پھر سے بنانے کے لئے تیار ہو ئے ۔" 6 انکے تمام پڑوسیوں نے انہیں بہت سے نذرانے دیئے ۔ انہوں نے انہیں چاندی ، سونے کے برتن ، جانور اور دوسری قیمتی چیزیں دیں۔اس کے علاوہ رضا کا نذرانہ پیش کئے 7 بادشا ہ خورس بھی ان چیزوں کو لا یا جو خداوند کے گھر کی تھیں نبو کد نضر ان چیزوں کو یروشلم سے لوُٹ کر لا یا تھا ۔ نبوکد نضر نے ان چیزوں کو اس ہیکل میں رکھا جہاں وہ اپنے جھو ٹے دیوتاؤں کو رکھتا تھا ۔ 8 فارس کے بادشا ہ خورس نے ان چیزوں کو باہر لانے کے لئے خزانچی سے کہا ۔اس آدمی کانام متردات تھا ۔ پھر متردات نے ان چیزوں کی فہرست یہودا ہ کے قائد شیس بضرکو دی ۔ 9 جن چیزوں کو متردات خداوند کے گھر سے لا یا تھا وہ یہ تھے : 10 سونے کے کٹورے ۳۰ 11 سونے اور چاندی کے کُل برتن پانچ ہزار چار سو تھے ۔ شیس بضر اپنے ساتھ ان چیزوں کو اس وقت لا یا جب جلاوطنوں نے با بل کو چھوڑے اور یروشلم کو واپس ہو ئے ۔

Ezra 2

1 یہ مملکت کے وہ آدمی ہیں جو جلاوطن سے واپس آئے ماضی میں بابل کا بادشا ہ نبو کد نضر نے ان لوگو ں کو جلاوطنوں کی طرح بابل لا یا تھا ۔ یہ لوگ یروشلم اور یہودا ہ کو واپس آئے ۔ ہر ایک آدمی اپنے اپنے شہر کو واپس ہوا ( جہاں بابل کے لوگوں نے اس کے گھر والوں کو قید کیا تھا ۔) 2 یہ وہ لوگ ہیں جو زرّ بابل کے ساتھ واپس آئے : یشوع ، نحمیاہ ، سرایا ، رعلایاہ ، مرد کی ، بِلشان ، مسفار ، بگوی رخوم اور بعنہ ۔ یہ بنی اسرائیلیوں کے نام اور تعداد ہیں جو جلاوطنی سے واپس آئے : 3 پر عوس کی نسل۲۱۷۲ 4 سفطیاہ کی نسل ۲۷۳ 5 ارخ کی نسل ۵ ۷۷ 6 پخت مو آب کی نسل جو یشوع اور یوآب کے خاندان سے تھے ۔۱۲ ۲۸ 7 عیلام کی نسل۱۲۵۴ 8 زتّو کی نسل ۹۴۵ 9 زکی کی نسل ۷۶۰ 10 بانی کی نسل ۶۴۲ 11 ببائی کی نسل ۶۲۳ 12 عزجاد کی نسل ۱۲۲۲ 13 ادونقام کی نسل ۶۶۶ 14 بگوی کی نسل ۵۶ ۲۰ 15 عدین کی نسل ۴۵۴ 16 حزقیاہ کے خاندان کے اطیر کی نسل ۹۸ 17 بضی کی نسل ۳۲۳ 18 یو رہ کی نسل ۱۱۲ 19 حا شوم کی نسل ۲۲۳ 20 جبّا ر کی نسل ۹۵ 21 بیت اللحم کے شہر سے ۱۲۳ 22 نطوفہ کے شہر سے ۵۶ 23 عنتوت کے شہر سے ۱۲۸ 24 عز ماوت کے شہر سے ۴۲ 25 قریت عریم ، کفرہ اور بیروت کے شہروں سے ۷۴۳ 26 رامہ اور جبع کے شہروں سے ۶۲۱ 27 مکماں کے شہر سے ۱۲۲ 28 بیت ایل اور عی کے شہروں سے ۲۲۳ 29 نُبو کے شہر سے ۵۶ 30 مجبیس کے شہر سے ۱۵۶ 31 دوسرے شہر عیلام سے ۱۲۵۴ 32 حارم کے شہر سے ۳۲۰ 33 لود، حا دید ، اور اونو کے شہروں سے ۷۲۵ 34 یریحو کے شہر سے ۳۴۵ 35 سنا آہ کے شہر سے ۳۰ ۳۶ 36 یہ کاہن ہیں : جو ید عیاہ کی نسل ، 37 امّیر کی نسل سے ۱۰۵۲ 38 فشحور کی نسل سے ۱۲۴۷ 39 حا رم کی نسل سے ۱۷ ۱۰ 40 یہ لوگ لاوی کے خاندانی گروہ سے ہیں : یشوع کی اور قد می ایل کی نسلیں ہود او یاہ کے خاندان سے ۷۴ 41 یہ گلو کار ہیں : آسف کی نسل سے ۱۲۸ 42 یہ خدا کے گھر کے دربانوں کے نسل ہیں : 43 یہ خدا کے گھر کے خاص خادم تھے : صیحا حسو فا اور طبعوت کی نسل ۔ 44 قرّوس ، سیعہا ، فدون کی نسل ۔ 45 لبانہ ، حجا بہ ، عقوب کی نسل ۔ 46 حجاب، شملئی،حنان کی نسل۔ 47 جِدّیل ، حجر ، رآیاہ کی نسل ۔ 48 رصین ، تقودا ، حزّام کی نسل۔ 49 عزّا ، فاسیخ ، بسّی کی نسل ۔ 50 اسناہ ، معو نیم ، نفی سیم کی نسل ۔ 51 بقبوق ، حقّو فا ، حر حور کی نسل ۔ 52 بضلوت ، محیدا ، حر شا کی نسل ۔ 53 بر قوس ، سیسرا ، تا مح کی نسل ۔ 54 نضیاح ، خطیفا کی نسل ۔ 55 یہ سب سلیمان کے خادموں کی نسل تھیں : سوطی ، حسو فرت ، فرودا کی نسل ۔ 56 یعلہ ، درقون ، جِدّیل کی نسل ۔ 57 سفطیاہ ، خطّیل ، فوکرت ضبائیم اور امی کی نسل ۔ 58 خدا کے گھر کے خادم اور سلیمان کے خادموں کی نسل ۳۹۲ 59 کچھ لوگ تل ملح ، تل حر سا ، کُروب ، ادّان اور امیّر کے شہروں سے یروشلم آئے ۔ لیکن یہ لوگ یہ ثابت نہ کر سکے کہ ان کا خاندان اسرائیل کے خاندان سے ہے : 60 دِلایاہ ، طوبیاہ نقودا کی نسل۵۲ 61 کاہنوں کے خاندان سے یہ نسلیں تھیں : 62 ان لوگوں نے ان کے خاندانی تاریخ کی کھوج کی لیکن وہ ان کو پا نہیں سکے ۔ اس لئے انہیں کاہن کے طور پر خدمت کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ 63 گور نر نے ان لوگوں کو حکم دیا کہ وہ کوئی بھی نہایت مقدس غدا نہ کھا ئیں۔ وہ اس وقت تک اس مقدس غذا کو نہ کھا ئیں۔ جب تک کاہن اُریم اور تمیم کو استعمال کرکے خدا سے نہ پو چھیں کہ کیا کریں ۔ 64 کل ملا کر جو لوگ واپس آئے وہ ۳۶۰ ۴۲ تھے ۔ اس میں ان کے مرد اور عورت خادموں کی گنتی شامل نہیں ہے جو ۷۳۳۷ کی تعداد میں تھے ۔ اور انکے ساتھ ۲۰۰ گلو کار اور گلو کارائیں بھی تھیں ۔ 65 66 ان کے پاس ۷۳۶ گھو ڑے ۲۴۵ خچّر ۴۳۵ اونٹ اور ۶۷۲۰ گدھے تھے ۔ 67 68 وہ گروہ یروشلم کے خدا کے گھر میں پہنچے تب خاندانی قائدین نے نذرانہ پیش کئے تا کہ جو گھر تباہ کیا گیا تھا اسے اس جگہ پر نئے سرے سے بنا یا جائے ۔ 69 ان لوگوں نے اتنا دیا جتنا وہ دے سکتے تھے یہ وہ چیزیں ہیں جنکو انہوں نے گھر بنا نے کے لئے دیئے ۔ تقریباً ۱۱۰۰ پاؤنڈ سونا ۳ ٹن چاندی اور ۱۰۰ لبادے جو کاہن پہنتے تھے ۔ 70 اس لئے کاہن ، لاوی اور دوسرے کچھ لوگ یروشلم اور اس کے اطراف کے علاقوں میں چلے گئے۔ اس گروہ میں خدا کے گھر کے گلو کار ، دربان اور خدا کے گھر کے خادم شامل تھے ۔ دوسرے بنی اسرائیل اپنے اپنے قصبوں میں رہنے لگے ۔

Ezra 3

1 جب ساتواں مہینہ آیا اور بنی اسرائیل اپنے اپنے قصبوں میں بس گئے تو لوگ ایک ساتھ ایک تن ہو کر یروشلم میں اکٹھے ہو ئے۔ 2 تب یو صدق کے بیٹے یشوع اور اس کے ساتھی کا ہن ،سالتی ایل کے بیٹے زرباّ بل اور اس کے ساتھ کے لوگو ں نے مل کر اسرائیل کے خدا کی قربان گا ہ بنا ئی ۔انہوں نے اسرائیل کے خدا کی قربان گا ہ بنائی تاکہ وہ قربانی پیش کر سکیں۔انہوں نے بالکل موسیٰ کے اصولوں کے مطابق ہی بنائی ۔ موسیٰ خدا کا خاص خادم تھا ۔ 3 وہ لوگ ان کے قریب کے رہنے وا لے لوگو ں سے خوفزدہ رہنے کے با وجود ،انہوں نے قربان گا ہ کی پر انی بنیاد پر نئی قربان گا ہ بنائی ۔اور اسی پر خداوند کو جلانے کی قربانی بھی پیش کی ۔ انہوں نے صبح و شام وہ قربانیاں دیں۔ 4 تب انہوں نے خیموں کی تقریب کو موسیٰ کے قانون کے مطابق منائی انہوں نے تقریب کے دوران ہر روز دستور کے موافق جلانے کی قربانیا ں دی۔ 5 اس کے بعد انہوں نے ہر روز کی جلانے کا نذرانہ اور نئے چاند کا نذرانہ اور خداوند کی مقدس تقریب کا نذرانہ اور مزید رضاء کا نذرانہ جو کو ئی بھی شخص خداوند کو دینے کی خواہش کی دینا شروع کیا ۔ 6 اسطرح ساتویں مہینے کے پہلے دن ان بنی اسرائیلیوں نے دوبارہ خداوند کو قربانیا ں پیش کرنی شروع کیں ۔ وہ سارے کام ان لوگو ں کے ذریعے خداوند کے گھر کی بنیاد جہاں رکھی گئی تھی اس کے سامنے کیا گیا تھا ۔ 7 تب وہ لوگ جو قید سے واپس آئے تھے انہوں نے سنگتراشوں اور بڑھیوں کو رقم دی ۔ اور ان لوگو ں نے صور اور صیدا کے لوگوں کو غذا ، مئے اور تیل تنخواہ کی شکل میں دی تاکہ دیودار کی لکڑی لبنان سے یافا کو خدا کا پہلا گھر بنانے کے لئے لا ئیں( جیسا کہ سلیمان نے پہلے کیا تھا ) ۔ فارس کے بادشا ہ خورس نے ان کاموں کے کرنے کے لئے اجازت دی تھی ۔ 8 یروشلم میں خدا کی ہیکل میں ان کے پہنچنے کے دوسرے سال کے دوسرے مہینے میں سالتی ایل کے بیٹے زرباّبل اور یو صدق کے بیٹے یشوع نے کام کرنا شروع کیا ۔ ان کے بھا ئیوں نے ، لاویوں نے ، کا ہنوں نے اور ہر وہ آدمیوں نے جلاوطنی سے یروشلم کو واپس آیا تھا ان کے ساتھ کام کرنا شروع کیا ۔ انہوں نے خداوند کے ہیکل کو بنانے کی نگرانی کے لئے ان لاویوں کو مقرر کیا جن عمر بیس سال اور ا س سے زیادہ تھی ۔ 9 یہ وہ آدمی تھے جو خداوند کی ہیکل کی تعمیر کی نگرانی کر رہے تھے ۔ وہ یہ لوگ تھے : یشوع اور اس کے بیٹے ، قدمی ایل اور اس کے بیٹے ( یہودا ہ کی نسل تھی ۔) حنداد کے بیٹے اور اس کے بھا ئی ، اور ان لوگو ں کے بھا ئی اور بیٹے جو لا وی تھے ۔ 10 معماروں نے خداوند کی ہیکل کی بنیاد کا کام پو را کردیا جب بنیاد پڑ گئی تب کا ہنوں نے اپنے خاص لباس کو پہنا پھر انہوں نے اپنے بِگل لئے اور وہ لا وی جو آسف کے بیٹے تھے اپنے مجیروں کولئے اور خداوند کے حمد کے لئے ترانے گا ئے ۔ یہ اسی طرح کیا گیا جیسا کہ ماضی میں اسرائیل کے بادشا ہ داؤد نے حکم دیا تھا ۔ 11 انہوں نے (گا کر ) تعریف میں جواب دیا ، " خداوند کا شکر ادا کر وہ بھلا ہے ۔کیو ں کہ اس کی محبت ہمیشہ قائم رہے گی ۔" پھر سب لوگ خوشی سے جھوم اٹھے انہوں نے بلند آواز سے خداوند کی تعریف کی ۔ انہوں نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ خداوند کی ہیکل کی بنیاد ڈا لی جا چکی تھی ۔ 12 لیکن کئی بوڑھے کا ہنوں، لا ویوں اور خاندانی قائدین جنہو ں نے خدا کا پرانا گھر کو دیکھا تھا ، زورسے روپڑے جب انہوں نے دیکھا کہ ہیکل کی بنیاد ڈا لی جا چکی ہے ۔ جب کہ وہیں پر کئی دوسرے لوگ خوش تھے اور خوشی سے چلارہے تھے ۔ 13 ان کا شور دور تک سُنا جا سکتا تھا ۔ ان تمام لوگوں نے اتنا شور مچایا کہ کو ئی بھی ان کے رونے کی آواز اور شور میں تمیز نہیں کر سکتا تھا ۔

Ezra 4

1 اس علاقے میں رہنے وا لے کئی لوگ یہودا ہ اور بنیمین کے لوگو ں کے خلاف تھے ۔ان دشمنوں نے جب سُنا کہ وہ لوگ جو جلاوطنی سے آئے ہیں اسرائیل کا خداوند خدا کے لئے ایک ہیکل بنا رہے ہیں۔اس لئے وہ دشمن زرباّبل اور خاندانی قائدین کے پاس آئے اور انہوں نے کہا ، "خدا کا ہیکل بنانے میں ہمیں بھی تمہا ری مدد کرنے دو کیونکہ ہم لوگ بھی اپنے خدا کی ویسی ہی عبادت کرتے ہیں جیسے تم کرو تے ہو ۔ہم لوگ تمہا رے خدا کو اس وقت سے قربانی پیش کرتے آرہے ہیں جب سے اسور کا بادشاہ اسر حدّون ہمیں یہاں لا یا ۔ " 2 3 لیکن زرّ بابل یشوع اور دوسرے اسرائیلی خاندان کے قائدین نے جواب دیا ، " نہیں ! تم لوگ خداوند کی ہیکل بنانے میں ہماری مدد نہیں کرسکتے ۔ صرف ہم لوگ ہی خداوند اسرائیل کا خدا کی ہیکل بنا سکتے ہیں جیسا کہ فارس کا بادشا ہ خورس نے ہمیں یہی کرنے کا حکم دیا ہے ۔ " 4 اس سے وہ لوگ غصہ میں آئے ۔اس لئے ان لوگو ں نے یہودا ہ کے لوگوں کو پست ہمت کرنی شروع کی اور خدا کا ہیکل بنانے میں انہیں خوفزدہ کیا ۔ 5 ان دشمنوں نے سرکاری عہدیداروں کو یہودا کے لوگو ں کے خلاف کام کرنے کے لئے رشوت دی ۔ان عہدیداروں نے خدا کا گھر بنانے کے منصوبوں کو مسلسل روکنا شروع کیا ۔ یہ کام اس وقت تک ہو تا رہا جب تک خورس فارس کا بادشا ہ رہا اور اس کے بعد جب تک دارا فارس کا بادشا ہ نہ ہوا ۔ 6 جب اخسو یرس فارس کا بادشاہ ہوا تو ان دشمنوں نے یہودا ہ اور یروشلم کے لوگوں کے خلاف الزام سے بھرا ایک خط لکھا ۔ 7 اور بعد میں جب ار تخششتاں فارس کا نیا بادشا ہ ہوا تو ان لوگوں میں سے کچھ نے یہودیوں کی شکایت کرتے ہو ئے دوسرا خط لکھا ۔ جن آدمیو ں نے خط لکھے وہ یہ ہیں : بشلام ،متردات ، طابئیل اور ان کے گروہ کے دوسرے لوگ ۔انہوں ے ارتخششتا کو ارامی زبان میں لکھا اور اس خط کا بادشا ہ کیلئے ترجمہ کیا گیا ۔ 8 اب فوجی کمانڈنگ افسر رحوم اور معتمدشمسی نے یروشلم کے لوگو ں کے خلاف خط لکھے ۔انہوں نے بادشا ہ ارتخششتا کو خط لکھا ۔ انہو ں نے جو خط لکھا وہ یہ ہے : 9 کمانڈنگ افسر رحوم اور معتمد شمسی اور منصفوں اور اہلکاروں، فارس، ارک اور بابل کے لوگوں اور سوسن کے عیلامی لوگو کی طرف سے ، 10 اور باقی ان لوگو ں کی طرف سے جن کو عظیم اور شریف اسنفّر نے انکی زمین چھوڑ نے پر مجبور کیا اور سامریہ اور دریائے فرات کے دوسرے مغربی صوبوں میں بسا یا ۔ 11 یہ خط کی نقل ہے جو با دشا ہ ارتخششتا کو بھیجی گئی : بادشا ہ ارتخششتا کو : تیرے خادموں اور دریا پار کی زمین کے لوگو ں کی طرف سے ۔ اور اب ، 12 " بادشا ہ ارتخششتا! ہم آپکو اطلاع دینا چا ہتے ہیں کہ جن یہودیو ں کو آپ نے اپنے پا س سے بھیجا ہے وہ یہاں آگئے ہیں۔ وہ یہودی اس شہر کو دوبارہ بنانا چاہتے ہیں ۔یروشلم ایک بُرا اور باغی شہر ہے ۔ا س شہر کے لوگو ں نے ہمیشہ دوسرے بادشا ہوں سے مخالفت کی ہے اب وہ یہودی بنیاد کی مرمت کر رہے ہیں اور دیوار بنا رہے ہیں۔ 13 بادشا ہ ارتخششتا آپ کو یہ بھی معلوم ہونا چا ہئے کہ اگر یروشلم اور اس کی دیواروں کو دوبارہ بنا ئی گئی تو یروشلم کے لوگ محصول دینا بند کریں گے ۔ وہ آپ کی تعظیم کے لئے رقم بھیجنا بھی بند کر دیں گے اور خدمت کرنا بھی بند کر دیں گے اور محصول دینا بھی بند کر دیں گے اور بادشا ہ کو تمام رقم سے ہاتھ دھونا پڑے گا ۔ 14 چونکہ ہم نے بادشا ہ کے ساتھ وفادار رہنے کا وعدہ کیا ہے ، اس لئے ہم پر ذمہ داری ہے کہ ایسی چیزیں نہ ہو ،اس لئے ہم نے خط لکھ کر بادشا ہ کواطلاع دی ہے ۔ 15 بادشا ہ ارتخششتا ہم آ پ کو مشورہ دے رہے ہیں کہ آپ دستاویزات کی تفتیش کریں۔آپ ان میں پا ئینگے کہ یروشلم نے ہمیشہ دوسرے بادشا ہوں اور ان کی حکومت کے لئے بغاوت کی تھی ۔ قدیم زمانہ سے اس شہر میں کئی باغی پیدا ہو ئے ہیں اسی لئے یروشلم تباہ ہوا ۔ 16 " اے بادشاہ ارتخششتا! ہم آپ کو اطلا ع دینا چاہتے ہیں کہ اگر یہ شہر اور اس کی دیواریں دوبارہ بنیں گی تو دریائے فرات کا مغربی علاقہ آپ کے ہاتھ سے نکل جا ئے گا ۔ 17 تب بادشا ہ ارتخششتا نے یہ جواب روانہ کیا : رحوم کمانڈنگ افسر اور معتمد شمسی اور ان کے ساتھ کے لوگوں کے نام جو سامریہ میں رہتے ہوں اور دریائے فرات کے مغربی علاقے کے لوگوں کے نام نیک خواہشات : 18 تمہا رے روانہ کردہ خط کا ترجمہ مجھے پڑھ کر سنایا گیا ۔ 19 میں نے حکم دیا ہے کہ مجھ سے پہلے کے بادشا ہو ں کی دستاویزات کو تلاش کریں اور میرے سامنے پڑھیں۔ ہمیں ا س سے معلوم ہوا کہ پہلے کے بادشا ہوں کے خلاف یروشلم کے لوگوں کی بغاوت کا ایک طویل تاریخی سلسلہ ہے ۔یروشلم ایسا مقام رہا ہے جہاں پر بغاوت اور انقلاب اکثر ہو تے رہتے ہیں۔ 20 یروشلم اور دریائے فرات کے سارے مغربی علاقہ پر طاقتور بادشا ہ حکومت کرتے رہے ہیں محصول اور جنگی محصول جرمانہ ان بادشا ہوں کو ادا کیا جا تا رہا ہے ۔ 21 اب تمہیں ان آدمیوں کو یہ حکم دینا چا ہئے کہ کام روک دیں یہ حکم یروشلم کے کام کو اس وقت تک روکنے کے لئے ہے جب تک میں ایسا کرنے کی اجازت نہ دو ں۔ 22 خبردار کہ اس ہدایت کی خلاف ورزی نہ ہو ہمیں یروشلم کو نہیں بنانے دینا چا ہئے اگر یہ کام جا ری رہا تو میں یروشلم سے رقم حاصل نہ کر سکوں گا ۔ 23 اس لئے بادشا ہ ار تخششتا نے جو خط بھیجا اس کی نقل رحوم کو شمسی اور ان کے ساتھ کے لوگوں کو پڑھ کربتا یا گیا ۔ وہ جلدی سے یروشلم کے یہودیوں کے پاس گئے اور انہیں کام نہ کرنے پر مجبور کیا ۔ 24 اس لئے یروشلم میں خدا کی ہیکل کا کام رک گیا اوردارا کی بادشا ہت کے دوسرے سال تک یہ کام رکا رہا ۔

Ezra 5

1 اس وقت حّجی نبی اور عدّو کا بیٹا زکریاہ نے اسرائیل کے خدا کے نام پر یہودا ہ اور یروشلم میں یہودیوں سے نبوت کرنی شروع کی ۔ اور وہ لوگ ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کی ۔ 2 سالتی ایل کے بیٹے زربابل اور یوصدق کے بیٹے یشوع نے یروشلم میں ہیکل کا کام شروع کیا ۔تمام خدا کے نبی ان کے ساتھ تھے اور کام میں مدد کر رہے تھے ۔ 3 اس وقت دریائے فرات کے مغربی علاقہ کا گورنر تتّنی تھا ۔ تتّنی ، شتر بوزنی اور ان کے سا تھ کے آدمی زر بابل ، یشوع اور دوسروں کے پاس گئے جو ہیکل بنا رہے تھے ۔ تتّنی اور اس کے ساتھ کے لوگوں نے زربابل اور اس کے ساتھ کے لوگوں سے پو چھا ، " تمہیں ہیکل دوبارہ بنانے اور اس ڈھانچہ کو بحال کرنے کی اجازت کس نے دی ؟ " 4 انہوں نے زربابل سے یہ بھی پو چھا ، " اس عمارت کے لئے کام کرنے وا لوں کے نام کیا ہیں ؟" 5 لیکن خدا یہودی قائدین پر نظر رکھے ہو ئے تھے مقامی عہدیداروں نے یہودیوں کو عمارت پر کام کرنے سے تب تک نہ رو کا جب تک کہ وہ بادشا ہ دارا تک اطلاع نہ پہنچا سکا اور پھر اس کے بارے میں جب تک انہیں جواب نہ ملا ۔ 6 دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گورنر تتّنی ، شتر بوزنی اور ان کے ساتھ کے اہم لوگو ں نے بادشاہ دارا کو ایک خط بھیجا ۔ 7 یہ اس خط کی نقل ہے : بادشا ہ دارا کے نام ۔ 8 " اے بادشا ہ دارا ! آپ کو معلوم ہو نا چا ہئے کہ ہم مملکت یہودا ہ میں گئے ۔ہم خدا ئے تعالیٰ کی ہیکل میں گئے ۔ یہودا ہ کے لوگ ہیکل کو بڑے پتھروں سے بنا رہے ہیں وہ لوگ بڑی لکڑی کے تختے دیواروں میں رکھ رہے ہیں۔ وہ لوگ بڑی ہوشیاری سے کام کر رہے ہیں۔ اور یہودا ہ کے لوگ سخت محنت سے کام کر رہے ہیں وہ بہت تیزی سے بنا رہے ہیں اور بہت جلد ہی یہ ختم ہو جا ئے گا ۔ 9 ہم نے ان لوگوں کے قائدین سے کچھ سوالات ان کے کام کے بارے میں کئے جو وہ کر رہے ہیں۔ہم نے ان سے پو چھا ، " تمہیں کس نے خدا کے اس ہیکل کو دوبارہ بنانے کی اور پھر سے کھڑا کر نے کی اجازت دی ؟" 10 ہم نے ان کے ناموں کو بھی پو چھا ہم چاہتے تھے کہ ان کے قائدین کے نام آپ کو لکھیں تا کہ آپ کو معلوم ہو کہ وہ کو ن ہیں ۔ 11 یہ وہ جواب ہے جو انہو ں نے دیا ہے : " ہم آسمان اور زمین کے خدا کے خادم ہیں۔ہم لوگ خدا کے اس ہیکل کو بنا رہے ہیں جو اسرائیل کے عظیم بادشا ہ نے اسکو کئی سا ل پہلے بنا یا تھا ۔ 12 لیکن ہمارے باپ دادا نے خدا کو غصّہ دلا یا اس لئے خدا نے ہمارے باپ داد کو نبو کد نضر کے حوا لے کیا جو بابل کا بادشا ہ تھا۔ نبو کد نضر نے خدا کے اس ہیکل کو تباہ کیا اور لوگو ں کو جلاوطنوں کی طرح بابل جانے پر مجبور کیا ۔ 13 لیکن جب خورس بابل کا بادشا ہ بنا تو پہلے سال بادشا ہ خورس نے خاص حکم دیا کہ ہیکل کو دوبارہ بنایا جا ئے ۔ 14 اور خورس بابل کے ہیکل سے سونے چاندی کی تمام چیزیں لا یا جو پہلے ہیکل سے لوُ ٹ لی گئی تھیں ۔ نبو کد نضر نے ان چیزوں کو یروشلم کے ہیکل سے لو ٹا اور انہیں بابل کے بتوں کی ہیکل میں لے آیا تب بادشا ہ خورس نے ان سونے چاندی کی چیزوں کو شیسبضر کو دیا ۔ خورس نے شیبضر کو گور نر کے طور پر چُنا ۔ 15 تب خورس نے شیسبضر سے کہا ، " یہ سونے چاندی کی چیزیں لو اور انہیں واپس یروشلم کے ہیکل میں رکھو ۔ خدا کے ہیکل کو دوبارہ اسی جگہ پر بنا ؤ جہاں وہ پہلے تھا ۔ " 16 اس لئے شیسبضر آیا اور یروشلم میں خدا کے ہیکل کی بنیاد رکھی اس دن سے آج تک کام جا ری ہے لیکن ابھی تک ختم نہیں ہوا ۔ 17 اب اگر بادشا ہ چاہتے ہیں تو برائے مہربانی بادشا ہوں کی ان دستاویزوں کو تلاش کریں۔ یہ تحقیق کرنے کے لئے کہ کیا بادشا ہ خورس یروشلم میں ہیکل کو دوبارہ بنانے کا حکم دیا تھا یا نہیں ۔ پھر بادشا ہ کو اس بارے میں اپنا فیصلہ ہم لوگوں کو بھیجنے دو ۔

Ezra 6

1 بادشا ہ دارا نے بادشا ہوں کی دستاویزوں کو تلاش کرنے کا حکم دیا ۔ انہوں نے بابل کے اس تاریخی دستاویز خانہ میں تلاش کی جس میں دستاویز رکھی گھی تھی ۔ 2 اخمتا کے قلعہ میں کا غذ کی لپٹی ہو ئی ایک تحریر ملی ۔ اخمتا ماّدے مملکت کی دارا لحکومت ہے اس لپٹے ہو ئے گول کا غذ پر جو لکھا تھا وہ یہ ہے اور حکم یہ تھا : 3 خورس کے بادشا ہ ہو نے کے پہلے سال خورس نے یروشلم میں خدا کی ہیکل کے لئے حکم دیا تھا : 4 اس کے اطراف کی دیوار میں پتھروں کی تین قطاریں اور ایک قطار لکڑی کے شہتیروں کا ہو نا چا ہئے ہیکل کی عمارت بنانے کا خرچ بادشا ہ کے خزانے سے ادا ہو نا چا ہئے ۔ 5 خدا کی ہیکل کے سونے اور چاندی کی چیزیں انکی جگہوں پر دوبارہ رکھی جانی چا ہئے ۔ نبو کد نضر ان چیزوں کو یروشلم کی ہیکل سے بابل لے آیا تھا اور انہیں ہیکل میں واپس رکھ دینا چا ہئے ۔ 6 اس لئے اب میں دارا دریائے فرات کے مغربی سرزمین کے گورنر تتّنی اور شتر بوزنی اور تمام سرکاری عہدیداران کو جو اس مملکت میں رہتے ہیں حکم دیتا ہوں کہ یروشلم سے دور ٹھہریں۔ 7 خدا کے اس ہیکل کے کام کو روکنے کی کوشش نہ کریں۔ یہودی گورنر اور یہودی قائدین اسکو دوبارہ بنائیں گے ۔انہیں دوبارہ خدا کے اس ہیکل کو بنانے دو جہاں وہ پہلے تھا ۔ 8 اب میں خدا کی ہیکل کو بنانے وا لے یہودیوں کے قائدین کے لئے تمہیں یہ کرنے کا حکم دیتا ہوں عمارت کی لا گت کا خرچ بادشا ہ کے خزانہ سے دینا ہو گا یہ رقم دریائے فرات کے مغربی علاقے کے لوگو ں سے محصول وصول کر کے جمع کی جا ئے گی ۔ ان چیزوں کو جلدی کرو تا کہ ازسر نو تعمیر کا کام نہ رکے گا ۔ 9 ان لوگو ں کو وہ سب چیزیں دو جسکی انہیں ضرورت ہو ۔ اگر انہیں آسمان کے خدا کے لئے قربانی کرنے جوان بیلوں یا مینڈھوں یا میمنے کی ضرورت پڑے تو انہیں سب کچھ فرا ہم کرنی چا ہئے ۔ اگر یروشلم کے کا ہن گیہوں، نمک ، مئے اور تیل مانگیں تو وہ سب بلانا غہ ہر روز ان کو دیا جانا چا ہئے 10 ان چیزوں کو یہودی کاہنوں کو دیا جا نا چاہئے تا کہ وہ قربانی پیش کر سکیں جس سے آسمان کا خدا خوش ہو گا ۔انہیں وہ چیزیں دو تا کہ کا ہن میرے اور میرے بیٹو ں کے لئے دعا کریں گے ۔ 11 میں یہ حکم بھی دیتا ہوں کہ اگر کو ئی آدمی اس حکم کے بدلے تو اس آدمی کے مکان سے ایک لکڑی کی کڑی نکال لینی چا ہئے اور اس لکڑی کی کڑی کو اس آدمی کے جسم میں دھنسا دینا چا ہئے اور اس کے گھر کو اس وقت تک تباہ کیا جا نا چا ہئے جب تک وہ پتھروں کا ڈھیر نہ بن جا ئے ۔ 12 خدا یروشلم پر اپنا نام رکھے اور مجھے امید ہے کہ خدا کسی بھی بادشا ہ یا آدمی کوناکام کرے گا جو اس حکم کو بدلنے کا خیال کرے ۔اگر کو ئی یروشلم میں حدا کے اس ہیکل کو تباہ کرنا چا ہتا ہے تو مجھے امید ہے کہ خدا اسے تباہ کردے گا ۔ میں (دارا) نے یہ حکم دیا ہے کہ اس حکم کی تعمیل جلدی اور مکمل طور سے ہو نی چا ہئے ۔ 13 دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گور نر تتّنی ،شتر بوزنی اور ان کے ساتھ کے آدمیوں نے بادشا ہ دارا کے حکم کی تعمیل کی ان آدمیو ں نے حکم کی تعمیل جلدی اور پو رے طور سے کی ۔ 14 اس لئے یہودی قائدین بنانا جا رے رکھے اور وہ کامیاب ہو ئے کیونکہ حجیّ نبی اور عدّو کے بیٹے زکریاہ نے ان لوگو ں کی ہمت بڑھا ئی ۔ان لوگوں نے خدا کی ہیکل کو بنانے کا کام مکمل کر لیا ۔ یہ اسرائیل کے خدا کے حکم کی تعمیل کرنے کے لئے کیا گیا۔ اور خورس دارا اور ارتخششتا بادشا ہو ں کے احکام کی تعمیل کے لئے بھی کیا گیا ۔ 15 ہیکل کا کام ا دار کے مہینے کے تیسرے دن ختم ہوا ۔یہ دارا کی حکومت کا چھٹا سال تھا ۔ 16 تب بنی اسرائیلیوں نے خوشیوں کے ساتھ خدا کی ہیکل کی تقدیس کی تقریب منا ئی ۔ کا ہنوں، لا ویوں اور تمام لوگ جو قید سے آئے تھے تقریب میں شامل ہو ئے ۔ 17 انہوں نے اس طریقے سے خدا کی ہیکل کی تقدیس کی : انہوں نے ۱۰۰ بیل ،۲۰۰ مینڈھے اور ۴۰۰ میمنے نذر کئے اور انہوں نے بارہ بکرے سارے اسرائیل کے لئے گناہ کے کفّارہ کے طور پر نذر کئے یعنی ایک بکرا ہر خاندانی گروہ کے لئے تو بارہ اسرائیلی خاندانی گروہوں کے لئے ۔ 18 تب انہوں نے لا ویوں اور کا ہنوں کو یروشلم میں خدا کی خدمت کرنے کے لئے انکے فریقوں میں بانٹ دیا ۔انہوں نے یہ سب موسیٰ کی کتاب میں درج ہدایت کی تعمیل کر تے ہو ئے کیا ۔ 19 پہلے مہینے کے چودہویں دن وہ یہودی جلاوطنی سے واپس آئے تھے انہوں نے فسح کی تقریب منا ئی ۔ 20 کا ہنوں اور لاویوں نے اپنے کو پاک کیا ۔انہوں نے اپنے آپ کو پاک کیا اور فسح کی تقریب کے لئے تیار ہو ئے ۔لاویوں نے تمام یہودی جو جلاوطنی سے واپس ہو ئے تھے ان کے لئے فسح کے میمنے ذبح کیا ۔انہوں نے یہ اپنے لئے اور اپنے بھا ئی کاہنوں کے لئے کیا ۔ 21 اس لئے جلاوطن سے واپس ہو نے وا لے سبھی بنی اسرائیلیوں نے فسح کی تقریب کی دعوت کھا ئی ۔دوسرے لوگو ں نے غسل کیا اور خود ان ناپاک چیزوں سے الگ ہٹ کر خود کو ان نجاستوں سے پاک کیا جو ا س سرزمین کے رہنے وا لے لوگوں کی تھیں۔ ان لوگوں نے بھی جنہیں پاک کیا گیا تھا فسح کے کھانے میں حصہ لیا ۔ ان لوگوں نے ایسا اس لئے کیا کہ وہ خداونداسرا ئیل کے خدا کے پاس عبادت کے لئے جا سکیں۔ 22 وہ لوگ بغیر خمیری رو ٹی کی تقریب بہت خوشی سے سات دن تک مناتے رہے ۔ خداوند نے انہیں بہت خوش کیا کیو ں کہ اس نے اسور کے بادشا ہ کے رجحان کو ان لوگوں کے تئیں بدل دیا تھا ۔ اسور کے بادشا ہ نے خدا یعنی اسرائیل کے خدا کی ہیکل دوبارہ بنانے میں ان کی حمایت کی تھی ۔

Ezra 7

1 ان کا موں کے بعد ارتخششتا فارس کے بادشا ہ کی دور حکومت میں عزرابابل سے یروشلم آیا ۔ عزرا سرایاہ کا بیٹا تھا ۔ سِرایاہ عزریاہ کا بیٹا تھا ۔عزریاہ خلقیاہ کا بیٹا تھا ۔ 2 خلقیاہ سلوم کا بیٹا تھا ۔ سلوم صدوق کا بیٹا تھا ۔صدوق اخیطوب کا بیٹا تھا ۔ 3 اخیطوب امریاہ کا بیٹا تھا ۔امریاہ عزریاہ کا بیٹا تھا ۔ عزریاہ مرا یوت کا بیٹا تھا ۔ 4 مرایوت زراخیاہ کا بیٹا تھا ۔زراخیاہ عُزّی کا بیٹا تھا ۔عُزّی بُقی کا بیٹا تھا ۔ 5 بُقی ابیشوع کا بیٹا تھا ۔ ابیشوع فینحاس کا بیٹا تھا ۔ فینحاس الیعزر کا بیٹا تھا ۔ الیعزر اعلیٰ کا ہن ہارون کا بیٹا تھا ۔ 6 عزرابابل سے یروشلم آیا ۔ عزا ایک معلم تھا ۔وہ موسیٰ کی شریعت سے اچھی طرح وا قف تھا ۔موسیٰ کی شریعت خداوند اسرائیل کے خدا کی طرف سے دی گئی تھی ۔ بادشا ہ ارتخششتا نے عزرا کو ہر چیز دی جو اس نے مانگا کیونکہ خداوندعزراکے ساتھ تھا ۔ 7 اسرائیل کے کئی لوگ عزراکے ساتھ آئے ۔ وہ امام ، لاوی ، گلوکارڈ دربان ، اور ہیکل کے ملازم تھے ۔ وہ لوگ بادشا ہ ارتخشتا کی بادشا ہت کے ساتویں سال کے دوران یروشلم پہنچے ۔ 8 عزرا ارتخششتا کی بادشا ہت کے ساتویں سال کے پانچویں مہینے میں یروشلم پہنچا ۔ 9 عزرا اور اس کے ساتھ کا گروہ بابل سے پہلے مہینے کے پہلے دن نکلا ۔ وہ یروشلم پانچویں مہینے کے پہلے دن پہنچا ۔کیونکہ اس کے خدا کی شفقت کا ہا تھ اس پر تھا ۔ 10 عزرا خداوند کے اصولوں کو پڑھنے اور ان کی تعمیل کرنے کے لئے آمادہ ہو گیا ۔ عزرا بنی اسرائیلیوں کو خداوند کے اصولوں اور احکاموں کی تعلیم دینا چا ہتا تھا ۔ اور وہ اسرائیل میں لوگو ں کو ان اصولوں کی تعمیل کرنے میں مدد دینا چاہتا تھا ۔ 11 عزرا ایک کا ہن اور معلم بھی تھا ۔ اسرائیل کے خداوند کے دیئے گئے احکام اور قانون کے متعلق جسے کہ اس نے اسرائیل کو دیا تھا زیادہ واقفیت رکھتا تھا ۔ یہ بادشا ہ ارتخششتا کے خط کی نقل ہے جو اس نے معلم عزرا کو دیا تھا : 12 باد شا ہو ں کا بادشا ہ ارتخششتا کی جانب سے ؟ آسمان کے خدا کی شریعت کے معلم و کا ہن عزرا کے نام : نیک خواہشات ! 13 میں نے یہ حکم دیا ہے : کو ئی آدمی کا ہن یا اسرائیل کا لاوی جو میری مملکت میں رہتا ہو اسے عزرا کے ساتھ یروشلم جانے کی جازت ہے ۔ 14 عزرا ! میرے اور میرے سات مشیروں کی طرف سے تجھے بھیجا جا رہا ہے ۔تمہیں یہودا ہ اور یروشلم کو جانا چا ہئے۔ یہ دیکھو کہ تمہا رے لوگ اپنے خدا کے اصولوں کی پابندی کیسے کر تے ہیں تمہا رے پاس وہ اصول ہیں ۔ 15 میں اور میرے مُشیر اسرائیل کے خدا کے لئے سونا اور چاندی دے رہے ہیں ۔خدا یروشلم میں رہتا ہے ۔ یہ سونا اور چاندی تمہیں اپنے ساتھ لے جانا چا ہئے ۔ 16 تمہیں بابل کے تمام صوبوں میں جانا چا ہئے ۔اپنے لوگوں، کا ہنوں اور لاویوں سے بھی نذرانے جمع کرو ۔ یہ نذرانے یروشلم میں خدا کی ہیکل کے لئے ہے ۔ 17 اس رقم کا استعمال بیلو ں، مینڈھوں اور نر میمنوں کی خریداری کے لئے کرو ان نذرانوں کے ساتھ دوسرے اجناس اور پینے کے نذرانے بھی خریدو تب ان کی قربانی خدا کی ہیکل کی قربان گا ہ میں جو یروشلم میں ہے پیش کرو ۔ 18 پھر اس کے بعد تم اور دوسرے یہودی باقی سونے چاندی کو جس طرح چا ہے خرچ کر سکتے ہو ۔ اس کا استعمال اسی طرح کرو جس سے تمہا را خدا خوش ہو جا ئے ۔ 19 ان تمام چیزوں کو جو تمہیں دی گئی تھیں یروشلم کے خدا کے پاس لے جا ؤ وہ چیزیں تمہا رے خدا کی ہیکل میں عبادت کے لئے ہیں۔ 20 تم اور دوسری چیزیں بھی لے سکتے ہو ۔ تم اپنی پسند کی چیزیں شاہی خزا نے کے پیسے سے خدا کی ہیکل کے لئے خرید سکتے ہو ۔ 21 اب میں بادشا ہ ارتخششتا یہ حکم دیتا ہوں کہ میں ان تمام لوگوں کو جو دریائے فرات کے مغربی علاقوں میں رہتے ہیں اور وہ جو بادشا ہ کے خزانے کو رکھتے ہیں وہ عزرا کو دیں جسکی اسے ضرورت ہے ۔عزرا ایک کا ہن اور آسمان کے خدا کی شریعت کا معلم ہے ۔ یہ جلدی اور مکمل طریقے سے کرو ۔ 22 عزرا کو یہ بہت زیادہ دو : ۴/ ۳۳ ٹن چاندی ، ۶۰۰ بوشل گیہوں ، ۶۰۰ گیلن مئے ، ۶۰۰ گیلن زیتون کا تیل اور جتنا بھی نمک عزرا چاہتا ہو۔ 23 آسمان کا خدا عزرا کو جو بھی چیز دینے کے لئے حکم دے اسے جلدی سے مکمل طور سے عزرا کو دینا چا ہئے ۔ یہ آسمان کے خدا کی ہیکل کے لئے کرو ۔ ہم نہیں چاہتے کہ خدا ہم پر یا ہماری بادشا ہت اور ہمار ے بیٹو ں پر غصہ کرے ۔ 24 میں چاہتا ہو کہ تم لوگ یہ جان جا ؤ کہ کا ہنوں ، لا ویوں، گلو کا روں دربانوں اور خدا کی ہیکل کے دوسرے کام کرنے وا لوں اور خدا کی ہیکل کے خادموں سے کسی قسم کے محصول کا مطالبہ قانون کے خلاف ہے ۔ان لوگو ں کو محصول یا کسی قسم کامحصول ادا نہیں کرنا چا ہئے ۔ 25 "عزرا !میں تمہیں اختیار دیتا ہوں کہ تم اپنی دانشمندی سے جو تمہیں خدا کی طر ف سے ملی ہے اس کے ذریعہ سرکاری اور مذہبی منصفوں کو چُنو۔ یہ لوگ ان تمام لوگو ں کے لئے جو دریائے فرات کے مغربی علاقوں میں رہتے ہیں منصف رہیں گے ۔ یہ سب منصف ان سبھوں کا فیصلہ کرینگے جو تمہا رے خدا کے قوانین کو جانتا ہے ۔ اگر کو ئی آدمی ان اصولوں کو نہیں جانتا تو وہ منصف انہیں ان قوانین کو ضرور سکھا یں گے ۔ 26 اگر کو ئی ایسا آدمی جو تمہا رے خدا کے احکام یا بادشا ہ کے احکام کی تعمیل نہیں کرتا ہے تو یقیناً اسے اس کے قصور کے مطابق سزادی جانی چا ہئے ۔اسے سزائے موت ، جلاوطن،اس کی جائیداد کی ضبطی یا اس کو قید میں ڈالنے کی سزا دی جانی چا ہئے ۔ 27 ہمارے باپ داد ا کے خداوند خدا کی تعریف کرو ۔ا سنے بادشا ہ کے دِل میں یہ خیال ڈا لا کہ وہ یروشلم میں خداوند کے ہیکل کی تعظیم کرے ۔ 28 خداوند نے بادشا ہ اور اس کے مشیروں اور بادشا ہ کے اہم عہدیداروں کے سامنے اپنی سچی محبت بتا ئی ہے ۔ خداوند میرا خدا میرے ساتھ تھا میں باہمت رہا اور میں نے اسرائیل کے قائدین کو اپنے ساتھ یروشلم جانے کے لئے جمع کیا ۔

Ezra 8

1 یہ بابل سے یروشلم وا پس ہو نے وا لے خاندانی قائدین اور دوسرے لوگوں جو میرے ساتھ ( عزرا ) یروشلم آئے یہ نام ہیں ۔ہم لوگ بادشا ہ ارتخششتا کی بادشا ہت کے دوران یروشلم آئے یہ ناموں کی فہرست ہے : 2 فینحاس کی نسلو ں سے جیرشون تھا ۔ اتمر کی نسلوں سے دانیال تھا ۔داؤد کی نسلوں سے حطّوش تھا ۔ 3 سکنیاہ کی نسلو ں سے پر عُوص، زکریاہ کی نسل اور ۱۵۰ دوسرے آدمی ، 4 پخت موآب کی نسلوں سے زراخیاہ کا بیٹا الیہو عینی اور ۲۰۰ دوسرے آدمی ، 5 یاتو کی نسلو ں سے یحزی ایل کا بیٹا سکنیاہ اور ۳۰۰ دوسرے آدمی ۔ 6 عدین کی نسلوں سے یونتن کا بیٹا عبد اور ۵۰ دوسرے آدمی ۔ 7 عیلام کی نسلوں سے عتلیاہ کا بیٹا یسعیاہ اور دوسرے ۷۰ آدمی ۔ 8 سفطیاہ کی نسلوں سے میکا ایل کا بیٹا زبدیاہ اور دوسرے ۸۰ آدمی ۔ 9 یو آب کی نسلوں سے یحی ایل کا بیٹا عبدیاہ اور دوسرے ۲۱۸ آدمی ۔ 10 بانی کی نسلوں سے یوُسفیاہ کے بیٹے سلومیت اور ۱۶۰ دوسرے آدمی ۔ 11 ببا ئی کی نسلوں سے ببائی کا بیٹا زکریاہ اور ۲۸ دوسرے آدمی ۔ 12 عزجاد کی نسلوں سے ہقاّ طان کا بیٹا یو حنان اور ۱۱۰ دوسرے آدمی ۔ 13 ادونقام کی آخری نسل سے الیفلط، یعی ایل ، سمعیاہ اور ۶۰ دوسرے آدمی ۔ 14 بگوی کی نسلوں سے عوطی ، زبّود اور ۷۰ دوسرے آدمی ۔ 15 میں (عزرا ) نے تمام لوگوں کو ا ہاوا کی جانب بہنے وا لی ند ی کے پاس ایک ساتھ جمع ہو نے کے لئے بلا یا ۔ ہم لوگ وہاں تین دن تک خیمہ ڈا لے رہے ۔مجھے یہ معلوم ہوا کہ اس گروہ میں کا ہن تھے لیکن کو ئی لاوی نسل کا نہیں تھا ۔ 16 اس لئے میں نے ان قائدین کو بُلا یا : الیعزر، ابیئیل ،سمعیاہ ، النا تن ، یریب ، الناتن ، ناتن ،زکریاہ مسلّام اور میں نے یو یریب اور الناتن کو بُلا یا ( یہ دونوں سمجھدار آدمی تھے ) ۔ 17 میں نے ان آدمیوں کو عدّو کے پاس بھیجا۔عدّو کسیفیا کے شہر میں قائد ہے ۔ میں نے ان آدمیوں سے وہ باتیں کہی جو جو عدّو اور ان کے رشتے داروں کو کہنا تھا ۔اس کے رشتے دار کسیفیا میں خدا کی ہیکل کام کے کام کرنے وا لے ہیں ۔میں ان آدمیوں کو عدّو کے پاس بھیجا تا کہ عدّو ہمیں خدا کی ہیکل میں کام کرنے کے لئے کام کرنے وا لوں کو بھیج سکے ۔ 18 کیونکہ خدا ہما رے ساتھ تھا اس لئے ، 19 حسبیاہ اور یسعیاہ مراری کی نسلوں سے تھے ۔( انہوں نے بھی اپنے بھا ئیوں اور بھتیجوں کو بھیجا ۔ وہ کل ملا کر اس خاندان سے ۲۰ آدمی تھے ۔) 20 خدا کی ہیکل کے کام کرنے وا لوں میں سے ۲۲۰ ( ا ن کے باپ دادا میں وہ لوگ تھے جنہیں داؤد اور بڑے عہدیداروں نے لا ویوں کی مدد کے لئے چُنا تھا ۔ان سب کے نام فہرست میں لکھے ہو ئے تھے ۔) 21 وہاں اہاوا ندی کے قریب میں ( عزرا ) نے اعلان کیا کہ ہمیں خودکو اپنے خدا کے سامنے خاکسار ہو نے کے لئے روزہ رکھنا چا ہئے ۔اور ہمیں خدا سے اپنے بچوں کے لئے محفوظ سفر کے لئے دُعا کرنی چا ہئے اور جو چیزیں ہمارے ساتھ ہیں ان کی حفاظت کیلئے بھی اس سے دعا مانگنی چا ہئے ۔ 22 میں دشمنوں سے جو کہ سڑک پر تھے اپنی حفاظت کر نے کے لئے بادشاہ ارتخششتا سے سپا ہیوں اور گھو ڑوں کے مانگنے میں شرمندگی محسوس کرتا تھا۔ اور یہی وجہ تھی کہ میں نے اس طرح سے محسوس کیا کیوں کہ میں نے بادشاہ سے کہا تھا ، " ہمارا خدا ہر اس آدمی کے ساتھ ہے جو اس پر یقین رکھتا ہے اور خدا ہر اس آدمی پر غصہ ہوتا ہے جو اس سے منھ پھیر لیتا ہے ۔" 23 اس لئے ہم لوگوں نے اپنے سفر کے متعلق روزہ رکھا اور خدا سے دعا کی اس نے ہم لوگوں کی دعا کو سُنی ۔ 24 پھر میں نے کاہنوں میں سے ۱۲ کو چُنا جو قائدین تھے ۔ میں نے سربیاہ ، حسبیاہ اور ان کے ۱۰ بھا ئیوں کو چُنا ۔ 25 میں نے چاندی سونے اور دوسری چیزوں کا وزن کیا جو ہمارے خدا کی ہیکل کے لئے دی گئیں تھیں ۔ میں نے ان چیزوں کو ان بارہ کاہنوں کو دیا جنہیں میں نے منتخب کیا تھا ۔ بادشاہ ارتخششتا اس کے مشیر اور اس کے بڑے عہدیدار اور بابل میں رہنے والے تمام اسرائیلیوں نے خدا کی ہیکل کے لئے ان چیزوں کو دیا ۔ 26 میں نے ان تمام چیزوں کو تولا چاندی ۲۵ ٹن تھی وہاں چاندی کے ۴/۳۳ ٹن چاندی کی پلیٹیں اور چیزیں تھیں ۔ وہاں ۴/ ۳۳ ٹن سونا تھا ۔ 27 اور میں نے ان کو سونے کے ۲۰ کٹورے دیئے کٹو روں کا وزن تقریباً ۱۹ پاؤنڈ تھا ۔ اور میں نے انہیں وہ خوبصورت پلیٹیں جو چمکا ئی ہوئی کانسے کی تھیں جس کی قیمت سونے کے برابر تھی انہیں دیں ۔ 28 تب میں نے ان بارہ کاہنوں سے کہا ، " تم اور یہ چیزیں خدا وند کے نزدیک پاک ہو ۔ لوگوں نے اس سونے اور چاندی کو خدا وند تمہارے باپ دادا کے خدا کے لئے دیا ہے ۔ 29 اس لئے انکی حفاظت نہایت ہوشیاری سے کرو تم اس کے لئے اس وقت تک ذمہ دار رہو جب تک تم اسے یروشلم میں خدا کی ہیکل کے قائدین کو نہیں دیتے ۔ تم انہیں اعلیٰ لاویوں اور اسرائیل کے خاندانی قائدین کو دو ان چیزوں کو تولیں گے اور انہیں یروشلم میں خدا کے گھر کے کمروں میں رکھیں گے ۔" 30 اس لئے کاہن اور لاویوں نے چاندی ، سونے اور خاص چیزوں کو جسے عزرا نے وزن کیا تھا اپنی نگرانی میں لی انہوں اسکو قبول کیا انہیں ان چیزوں کو خدا کے گھر کے لئے لینے کے لئے کہا گیا ۔ 31 پہلے مہینے کے بارہویں دن ہم دریائے اہاوا کو چھو ڑ دیئے اور یروشلم کی طرف روانہ ہوئے ۔ خدا ہمارے ساتھ تھا اور اسنے راستے میں ہمیں دشمنوں اور چوروں سے بچا یا تھا ۔ 32 پھر ہم یروشلم پہنچے ہم نے وہاں تین دن تک آرام کیا ۔ 33 چو تھے دن ہم خدا کی ہیکل کو گئے اور سونے ، چاندی اور خالص چیزوں کو وزن کیا ۔ ہم نے ان چیزوں کو اوریاہ کے بیٹے کاہن مریموت کو دیا ۔فینحاس کے بیٹے الیعزر مریموت کے ساتھ تھا ۔ اور لاوی ، یشوع کا بیٹا یُو ز باد اور بنوی کا بیٹا نو تقریب اور لاوی بھی انکے ساتھ تھے ۔ 34 ہم نے ہر چیز کو وزن کیا اور گِنا پھر ہم نے اسکے جملہ وزن کو اسی وقت لکھا ۔ 35 تب یہودی لوگ جو جلا وطن سے واپس آئے تھے انہو ں نے اسرائیل کے خدا کو جلانے کی قربانی دی انہوں نے ۱۲ بیل سارے اسرائیل کے لئے ۹۶ مینڈھے ۷۷ میمنے اور بارہ بکرے گناہ کے کفارہ کے طور پر قربانی کے لئے پیش کئے یہ تمام خدا وند کے لئے جلانے کی قربانی تھی ۔ 36 تب ان لوگوں نے بادشاہ ارتخششتا کا خط شاہی قائدین اور دریائے فرات کے مغربی علاقوں کے گور نر کو دیا پھر ان قائدین نے ان بنی اسرائیلیوں کی اور خدا وند کی ہیکل کی مدد کی ۔

Ezra 9

1 جب ہم لوگ یہ تمام کام کر چکے تو اسرائیل کے قائدین میرے پاس آئے انہوں نے کہا ، " عزرا ! بنی اسرائیلیوں ، کاہنوں اور لاویوں نے اپنے اطراف رہنے والے لوگوں سے اور انکے برے بر تاؤ اور ظلموں سے اپنے آپ کو علیٰحدہ نہیں رکھا ہے ۔ یہ ہمسایہ لوگ کنعانی ، حتّی ، فرزّی ، عمّونی ، موآبی ، مصری ، اور اموری لوگ ہیں ۔ 2 بنی اسرائیلیوں نے ہمارے اطراف رہنے والے لوگوں سے شادیاں کیں ہیں۔ بنی اسرائیلیوں کو مقدس ہونا چاہئے ۔ لیکن وہ اب اطراف کے لوگوں کے ساتھ خلط ملط ہو گئے ۔ قائدین اور اسرائیل کے اہم سرکاری عہدیداران اس جرم کو کرنے والوں میں پہلے تھے ۔" 3 اب میں نے اس بارے میں سنا میں نے اپنا لبادہ اور چغہ یہ دکھا نے کے لئے پھا ڑ دیا کہ میں بہت پریشان ہوں ۔ میں نے اپنے سر اور داڑھی کے بالوں کو نو چا ہے ۔ میں اتنا افسر دہ اور غمزدہ تھا کہ میں صدمہ میں بیٹھ گیا ۔ 4 تب ہر شخص جو اسرائیل کے خدا کی شریعت سے ڈرا ہوا تھا ، بنی اسرائیلیوں کے جرم کے باعث جو جلا وطنی سے واپس آگئے تھے میرے پاس جمع ہوئے ۔ میں بہت دکھی اور پریشان تھا ۔ میں شام کو قربانی کے وقت تک بیٹھا رہا ۔ اور وہ لوگ میرے چاروں طرف جمع رہے ۔ 5 جب شام کی قربانی کا وقت ہوا میں اپنے دروازہ سے اٹھا ۔ میرا لبادہ اور چغہ دونوں پھٹے ہوئے تھے اور میں گھٹنوں کے بل بیٹھ کر خدا وند اپنے خدا کی طرف ہاتھ پھیلا یا ۔ 6 تب میں نے یہ دُعا کی : " اے میرے خدا ! میں اتنا شرمندہ ہوں کہ تیری طرف دیکھ نہیں سکتا ۔ اے میرے خدا میں شرمندہ ہوں کیوں کہ ہمارے گناہ ہمارے سر کے اوپر ہو گئے ہیں ۔ ہمارے گناہوں کے ڈھیر اتنی اونچی ہو گئی ہے کہ آسمان کو چھو نے کے لائق ہے ۔ 7 ہمارے باپ دادا کے زمانے سے اب تک ہم لوگوں نے بہت زیادہ گناہ کئے ہیں ہم لوگوں نے گناہ کئے ۔ اس لئے ہمیں ہمارے بادشاہ اور ہمارے کاہن کو سزا ملی ۔ دوسرے بادشاہ ہماری دولت لے گئے ہمارے اوپر حملہ کیا ۔ اور ہمیں شرمندہ کیا یہ حالت آج بھی ویسی ہی ہے ۔ 8 لیکن اب کچھ وقت کے لئے خدا وند ہمارے خدا ہم پر مہر بان ہوا ہے ۔ تو نے ہم لوگوں میں سے کچھ کو اپنی مقدس جگہ میں پناہ دی ہے ۔ اے خدا وند تو نے ہمیں امید اور غلامی سے کچھ نجات دی ہے ۔ 9 ہاں ہم غلام تھے لیکن تو نے ہمیشہ کے لئے ہمیں غلام نہیں رہنے دینا چاہتا تھا تو ہم پر مہربان تھا ۔ تو نے فارس کے بادشاہوں کو ہم پر مہربان کیا ۔ تیرا گھر تباہ ہوگیا ۔ لیکن تو نے ہمیں نئی زندگی دی اس لئے ہم تیرے گھر کو دوبارہ بنا سکے اور نئے طرح کی قائم کر سکتے ہیں ۔ خدا تو نے ہمیں یروشلم اور یہوداہ کی حفاظت کے لئے دیوار بنا نے میں مدد کی ۔ 10 اب اے خدا تجھ سے ہم کیا کہہ سکتے ہیں ؟ ہم لوگوں نے دوبارہ تیرے احکام کی تعمیل کرنی چھو ڑ دی ۔ 11 ہمارے خدا تو نے اپنے خادموں ، نبیوں کو استعمال کیا اور ہم کو وہ احکام دیئے تو نے ہمیں کہا تھا ، " جس ملک کو حاصل کر نے کے لئے تم جا رہے ہو وہاں کے باشندوں کے گندے کاموں کے سبب سے وہ ایک نا پاک جگہ ہے ۔ انہوں نے اپنے بھیانک گناہوں سے اس ملک کو ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک آلودہ کردیا ہے ۔ 12 بنی اسرائیلیو! اپنے بچّوں کو ان بچّوں سے شادی مت کر نے دو ۔ نہ کبھی ان کی بھلا ئی چاہو ۔ میرے احکام کی فرماں برداری اور پیروی کرو جس سے تم طاقتور ہو گے اور اس ملک کی اچھی چیزوں سے خوشی حاصل کرو گے اور تم اسے اپنے بچوں کے لئے وراثت کے طور پر چھو ڑ جاؤ گے ۔" 13 آخر کار جو برے واقعات ہمارے ساتھ ہوئے وہ ہمارے اپنے گناہوں کی وجہ سے ہوئے اے خدا تو نے ہمیں اس سے بہت کم سزا دی ہے جتنا ہمیں ملنی چاہئے تھی ۔ اور تم نے لوگوں کے اس چھو ٹے سے گروہ کو قائم رہنے دیا ۔ 14 کیا ہم پھر تیرے حکموں کو توڑیں اور ان قوموں سے شادی کریں جو ان نفرت انگیز گناہوں کو کرتی ہیں ؟ کیا تو ہم لوگوں پر اتنا غصہ نہ ہوگا کہ تو ہم لوگوں کو پوری طرح نیست و نابود کرے گا ۔ اور کوئی بھی زندہ نہ رہے گا ۔ 15 خدا وند اسرائیل کے خدا تو اچھا ہے اور تو اب بھی ہم میں سے کچھ کو زندہ رہنے دیگا ۔ ہا ں ہم قصور وار ہیں اور ہمارا قصور ان گنت ہے اور اس سبب سے کوئی تیرے سامنے کھڑا نہیں رہ سکتا ۔

Ezra 10

1 عزرا دعا کر رہا تھا اور گناہوں کا اقرار کر رہا تھا ۔ وہ خدا کی ہیکل کے سامنے رو رہا تھا اور اپنے غم کا اظہار اوندھے منھ گر کر کر رہا تھا ۔ تب اسرائیلی آدمیوں کا ایک بڑا گروہ جس میں مر د، عورتیں اور بچے تھے اس کے اطراف جمع ہو گئے اور لوگ بھی زور زور سے رو رہے تھے ۔ 2 تب یحی ایل کے بیٹے سکنیاہ جو عیلام کی نسل میں سے تھا عز را سے کہا ، " ہم اپنے خدا کے نافرمان ہو گئے ۔ ہم لوگوں نے اپنے اطراف رہنے والے غیر ملکی عورتوں سے شادی کی ۔ حالانکہ ہم نے وہ سارے کام کئے لیکن پھر بھی اسرائیل کے لئے امید ہے ۔ 3 اب ہم اپنے خدا کے سامنے ان تمام عورتوں اور انکے بچّوں کو ہٹا نے کا معاہدہ کریں ۔ ہم لوگ ایسا عزرا کی رائے ماننے کے لئے اور ان لوگوں کے مشورہ کو ماننے کے لئے کریں گے جو پُر شوق خدا کے احکام کی تعمیل کرتے ہیں ۔ ہم خدا کے احکام کی تعمیل کریں گے ۔ 4 عزرا کھڑا ہوا یہ تمہاری ذمّہ داری ہے لیکن ہم تمہاری مدد کریں گے بہادر بنو اور ایسا کرو ۔" 5 اس لئے عزرا اٹھ کھڑا ہوا ۔ کاہنوں ، لاویوں اور تمام بنی اسرائیلیوں سے جو کچھ اس نے کہا اس کو پورا کرنے کا وعدہ کرا یا اور انہوں نے اسے کر نے کی قسم کھا ئی ۔ 6 پھر عزرا خدا کی ہیکل کے سامنے چلا گیا ۔ عزرا الیاسب کے بیٹے یہوحا نان کے کمرہ میں گیا ۔ جب عزرا وہاں تھا تو وہ نہ کچھ کھا یا نہ پیا ۔ اس نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ وہ جلا وطنوں جو کہ واپس لوٹ چکے تھے ان کی نا فرمانی پر ماتم کر رہا تھا ۔ 7 تب اس نے یروشلم اور یہوداہ کے ہر مقام پر ایک پیغام بھیجا ۔ پیغام میں اس نے جلا وطنی سے واپس ہونے والے تمام یہودیوں کو ایک ساتھ یروشلم میں جمع ہونے کے لئے کہا ۔ 8 اگر کوئی بھی آدمی جو تین دن کے اندر یروشلم نہ جائے اس کا سارا مال عہدیداروں اوربزر گوں کی حکم سے ضبط کر لی جائیں اور اسے جلا وطن سے لوٹ کر آنے والے کی جماعت سے الگ کیا جائے گا۔ 9 تین دن بعد یہوداہ اور بنیمین کے خاندان کے تمام مرد یروشلم میں جمع ہوئے ۔ اور نویں مہینے کے بیسویں دن سب خدا کی ہیکل کے آنگن میں جمع ہوئے ۔ وہ سب اس معاملہ اور موسلا دھار بارش کے سبب کانپ رہے تھے ۔ 10 تب کاہن عزرا کھڑا ہوا اور اس نے ان لوگوں سے کہا ، " تم لوگ خدا کے نافرمان ہو گئے ہو ۔ تم لوگوں نے غیر ملکی عورتوں سے شادیاں کیں ۔ تم نے ایسا کر کے اسرائیل کو اور زیادہ قصور وار بنا یا ہے ۔ 11 اب تم لوگوں کو خدا وند کے سامنے اقرار کرنا چاہئے کہ تم نے گناہ کیا ہے ۔ خدا وند تم لوگوں کے باپ داداؤں کا خدا ہے تمہیں اسکی وصیت کے مطا بق ضرور رہنا چاہئے ۔ اپنے آپ کو غیر ملکی بیویوں اور ان لوگوں سے جو کہ تمہارے اطراف رہتے ہیں الگ رکھو ۔" 12 تب سارے گروہ نے جو ایک ساتھ جمع تھے عزرا کو جواب دیا انہوں نے اونچی آواز میں کہا ، " عز را تم بالکل سچ کہتے ہو جو تم کہتے ہو وہ ہمیں کرنا چاہئے ۔ 13 لیکن یہاں کئی لوگ ہیں اور یہ بارش کا وقت ہے اس لئے ہم باہر نہیں ٹھہر سکتے یہ مسئلہ ایک یا دو دن میں حل نہیں ہو سکتا کیوں کہ ہم لوگوں نے بد ترین گناہ کئے ہیں ۔ 14 پورا گروہ اور پوری بھیڑ کی طرف سے قائدین کو فیصلہ کرنے دو ۔ تب ہمارے شہروں کا ہر ایک آدمی جس نے کسی غیر ملکی عورت سے شادی کی ہے ۔ اسے وقت مقرر کرنا چاہئے اور بزر گوں اور منصفوں کے ساتھ اپنے شہر سے آنا چاہئے جب تک ہمارا خدا ہم لوگوں پر غصہ ہونا چھو ڑ دیگا ۔" 15 صرف کچھ آدمی اس منصوبہ کے خلاف تھے وہ آدمی یہ تھے : عساہیل کا بیٹا یونتن اور تقوہ کا بیٹا یحازیاہ تھے ۔ مسلّام اور سبّتی لاوی بھی اس منصوبہ کے خلاف تھے ۔ 16 اس لئے بنی اسرائیل جو یروشلم واپس آئے تھے انہوں نے اس منصوبہ کو قبول کیا ۔ کاہن عزرا نے ان آدمیوں کو چُنا جو کہ خاندانی قائدین تھے ۔ اس نے ہر خاندانی گروہ کے نام سے ایک آدمی کو منتخب کیا ۔ دسویں مہینے کی پہلی تاریخ کو وہ لوگ پورے معا ملے کی تحقیقات کر نے کے لئے بیٹھے ۔ 17 پہلے مہینے کے پہلے دن انہوں نے ان آدمیوں کے معاملہ کی تحقیقات ختم کیا جنہوں نے غیر ملکی عورتوں سے شادی کی تھی ۔ 18 کاہنوں کی نسلوں میں یہ نام ہیں جنہوں نے غیر ملکی عورتوں سے شادیاں کیں ۔ یشوع کا بیٹا یو صدق اور یشوع کا بھا ئی ۔ یہ آدمی تھے : معسیاہ ، الیعزر یا رب اور جد لیاہ ۔ 19 ان تمام نے اپنی بیویوں کو طلاق دینے کا اقرار کیا اور پھر ان میں سے ہر ایک نے اپنے ریوڑ سے ایک مینڈھا جر م کا نذرانہ کے لئے قربانی دی انہوں نے اس طرح اپنے اپنے قصوروں کی وجہ سے کیا ۔ 20 اِمیّر کی نسلوں میں سے بھی یہ آدمی : حنا نی اور زبدیاہ ۔ 21 حارم کی نسلوں سے یہ آدمی : معسیاہ ، الیاہ ، سمعیاہ یحی ایل اور عزُّیاہ ۔ 22 فشحور کی نسلوں سے یہ آدمی : الیو عینی ، معسیاہ ، اسمٰعیل ، نتنی ایل ، یُوز باد اور اِلعسہ ۔ 23 لاویوں میں سے یہ آدمی تھے جنہوں نے عیر ملکی عورتوں سے شادیاں کیں : یُوزباد ، سمعی ، قِلایاہ ( اسکو قلیتاہ بھی کہا گیا ) فتحیاہ ، یہوداہ اور الیعزر ۔ 24 گلو کا روں میں سے یہ آدمی تھا جس نے غیر ملکی عورت سے شادی کی : اِلیاسب ۔ اور دربانوں میں سے : سلّوم ، طلم اور اوری ۔ 25 بنی اسرائیلیوں میں سے یہ سب آدمیوں نے غیر ملکی عورتوں سے شادی کی : پر عُوس کی نسلوں میں سے یہ آدمی تھے : رمیاہ ، یّز یاہ ، ملکیاہ ، میا مین ، الیعزر ، ملکیاہ اور بنا یاہ ۔ 26 عیلام کی نسلوں سے یہ آدمی تھے : متّنیاہ ، زکریاہ ، یحی ایل ، عبدی ، یریموت اور الیاہ ۔ 27 زتّو کی نسلوں سے یہ آدمی : الیو عینی ، الیا سب ، متّنیاہ ، یریموت ، زبد او ر عزیزا ۔ 28 ببا ٹی کی نسلوں سے یہ آدمی : یہو حا نان ، حننیاہ ، زبّی اور عطلی ۔ 29 بانی کی نسلوں سے یہ آدمی : مسلّام، ملوک، عدایاہ، یا سوب ، سیال اور یریموت ۔ 30 پخت موآب کی نسلوں سے یہ آدمی :عدنا ، کِلال ، بنا یاہ ، معسیاہ ، متنیاہ ، بضلی ایل ، بنوی اور مسنّی ۔ 31 حارم کی نسلوں سے یہ آدمی : الیعزر ، یشیاہ ، ملکیاہ ، سمعیاہ اور شمعون ، 32 بنیمین ، ملوک اور سمر یاہ ۔ 33 حاشوم کی نسلوں سے یہ آدمی : متّنی ، متتّاہ ، زاباد ، الیفلط ، یریمی ، منسّی اور سمعی ۔ 34 بانی کی نسلوں سے یہ آدمی : معذی ، عمرام ، اُویل ، 35 بنا یاہ ، بدیاہ ، کلُوہ ، 36 ونیاہ ، مریموت ، الیاسب ، 37 متّنیاہ ، متّنی اور یعُسو ۔ 38 بنوی کی نسلوں سے یہ آدمی :سمعی ، 39 سلمیاہ ، نا تن ، عدا یاہ، 40 مکند بی ، ساسی ، ساری ، 41 عزر ئیل ، سلمیاہ ، سمریاہ ، 42 سلوم ، امریاہ اور یوسف ۔ 43 نبو کی نسلوں سے یہ آدمی : یعی ایل ، متتّیاہ، زبد ، زبینا، یدّد ، یوئیل اور بنا یاہ ۔ 44 ان تمام لوگوں نے غیر ملکی عورتوں سے شادیاں کیں اور کچھ لوگوں کو ان عورتوں سے بچّے بھی تھے ۔

Nehemiah 1

1 حکلیاہ کا بیٹا نحمیاہ کے یہ الفاظ ہیں : میں کسلیو کے مہینے میں سوسن محل میں تھا ۔ یہ وہ وقت تھا جب ارتخششتا بادشاہ کی حکو مت کا بیسواں سال تھا ۔ 2 میرے بھا ئیوں میں سے ایک جسکا نام حنا نی اور کچھ دوسرے آدمی یہوداہ سے آئے ۔ میں نے ان سے ان یہودیوں کے متعلق پوچھا جو جلا وطنی سے بچ گئے تھے ۔ میں نے ان سے شہر یروشلم کے متعلق بھی پو چھا ۔ 3 وہ لوگ بولے ، " نحمیاہ ! وہ یہودی جو جلا وطنی سے بچ نکلے تھے وہ یہوداہ میں ہیں اور بہت تکلیف میں ہیں اور بہت زیادہ شرمندگی میں مبتلا ہیں یہ اسلئے کیوں کہ یروشلم کی دیوار گر گئی ہے اور اسکے پھا ٹک آ گ سے جل گئے ہیں ۔" 4 جب میں نے ان باتوں کو سنا تو میں بیٹھ گیا اور رونے لگا ۔ میں کئی دنوں تک بہت رنجیدہ تھا ۔ میں نے روزہ رکھا اور آسمان کے خدا سے دعا کی ۔ 5 میں نے کہا : خدا وند آسمان کے خدا تو بڑا عظیم اور طاقت و الا خدا ہے میں تم سے بھیک مانگ رہا ہوں ۔ تو لوگوں کے ساتھ اپنی محبت کے معاہدہ کو پورا کرتا ہے خاص کر وہ لوگ جو تجھ سے محبت کرتے ہیں اور تیرے احکام پر چلتے ہیں ۔ 6 تیرے خادموں کی دعا کو سننے کے لئے تیرے کان متوجہ ہوں اور تیری آنکھیں کھلی رہیں ۔ جو آج میں تیرے سامنے کر رہا ہوں ، دن اور رات میں تیرے خادموں اور بنی اسرائیلیوں کے لئے کر رہا ہوں ۔ بنی اسرائیلیوں نے تیرے خلاف گناہ کئے ہیں ، میں اس کا اقرار کرتا ہوں ۔ 7 ہم لوگوں نے تیرے تئیں بہت برا سلوک کئے ہیں ہم نے تیرے احکاموں ، اصولوں اور فیصلوں کا پالن نہیں کیا جسے تو نے اپنے خادم موسیٰ کو دیا تھا ۔ 8 مہربانی کر کے ان تعلیمات کو یاد کر جس کا تو نے اپنے خادم موسیٰ کو حکم دیا تھا ۔ تو نے کہا ، " اگر تم نا فرمان ہو جاؤ گے تو تم کو دوسروں کے درمیان منتشر کر دونگا ۔ 9 لیکن اگر تم میرے پاس واپس آؤ اور میرے احکام کی فرماں برداری کرو اور اس پر چلو تو اگر تم جلا وطنی میں دنیا کے آخری کنا رے میں بھی رہو تو میں وہاں سے تمہارے لوگوں کو جمع کروں گا ۔ اور میں ان لوگوں کو اس زمین پر لاؤنگا جس کو میں نے اپنے نام کی واقفیت کے لئے چنی ہے ۔" 10 یہ سب تیرے خادم اور تیرے لوگ ہیں جسے تم نے اپنی عظیم قوت اور مضبوط ہاتھ سے بچایا ہے ۔ 11 اے خدا وند مہربانی کر کے اپنے ان خادم کی دعا کو سن ۔ اور مہربانی کرکے اپنے ان خادموں کی دعا پر توجہ دے جو کہ تیرے نام کی تعظیم کرنا چاہتے ہیں ۔ مہر بانی کر کے آج مجھے ، اپنے خادم کو سہا را دے ۔ جب میں اس آدمی ، بادشاہ سے ، مدد مانگوں تب برائے مہر بانی اس کی نظر کرم مجھے عطا کر کے میری مدد کر ۔" میں بادشاہ کا ساقی ہوں ۔

Nehemiah 2

1 یہ بادشا ہ ارتخششتا کے بیسویں سال کے نیسان کا مہینہ تھا جب بادشا ہ کے لئے مئے لی گئی تھی ۔ تو میں نے اس مئے کو لیا اور بادشاہ کو دے دیا ۔ میں پہلے جب بادشا ہ کے ساتھ تھا تو میں کبھی رنجیدہ نہیں ہوا تھا ۔ 2 تب بادشا ہ نے مجھ سے پو چھا ، " تو اتنا رنجیدہ کیو ں ہے ؟ تو بیمار نہیں ہے ۔ یہ صرف دل کی افسردگی کی وجہ ہے ۔" اور میں بہت زیادہ ڈرا ہوا تھا ۔ 3 اور میں نے بادشا ہ سے کہا ، "بادشا ہ ہمیشہ جیتا رہے ۔میرا چہرہ اُداس کیوں نہ ہو نا چا ہئے ؟ وہ شہر جس میں میرے باپ دادا دفن ہیں وہ برباد ہو رہا ہے اور شہر کے پھا ٹک آ گ سے تباہ ہو گئے ہیں۔" 4 تب بادشا ہ نے مجھ سے کہا ، "اس کے لئے تو مجھ سے کیا کروانا چا ہتا ہے ؟" تب میں نے آسمان کے خدا سے دعا کی ۔ 5 پھر میں نے بادشا ہ کو جواب دیتے ہو ئے کہا ، "اگر یہ بادشا ہ کو خوش کرتا ہے او ر اگر میں آپ کا خادم آ پ کو خوش کر رہا ہوں تو براہ کرم مجھے یہودا ہ کا شہر یروشلم بھیج دیجئے جہاں پر میرے باپ دادا دفن ہیں۔ اور میں دوبارہ اس شہر کو بنانا چا ہتا ہوں۔" 6 اور بادشا ہ نے ملکہ کے ساتھ جو کہ اس کے بغل میں بیٹھی ہو ئی تھی مجھ سے کہا ، " تمہا را سفر کتنا لمبا ہو گا اور تو کب تک وا پس آئے گا ؟" بادشا ہ مجھے بھیجنے کے لئے خوش تھا اس لئے میں نے ان سے کہا کہ میں کتنے دن دور رہو ں گا ۔ 7 میں نے بادشا ہ سے یہ بھی کہا ، " اگر یہ بادشا ہ کو خو ش کرتا ہے تو دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گورنروں کو دکھانے کیلئے مجھے خط دئے جا ئیں۔ جو کہ یہودا ہ تک جانے کیلئے میرا ادھر سے گذرنا ممکن بنا ئے گا ۔ 8 مجھے بادشا ہ کے جنگل کا نگراں کار آسف کے نام سے بھی خط چا ہئے تا کہ وہ محل کے پھاٹک کے بیم کے لئے ، مکان کے لئے ، ہیکل کے اطراف کے دیواروں، شہر کے دیواروں کے لئے ،اور اس گھر کے لئے جس میں میں ٹھہرو ں گا مجھے لکڑی میسر کرائے گا ۔" اس لئے بادشاہ نے ان خطوں کو مجھے دیا کیوں کہ خدا مجھ پر مہربان تھا ۔ 9 تب میں دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گورنر کے پاس گیا اور میں نے وہ خطوط جو بادشا ہ میرے ساتھ تھا ان لوگو ں کے لئے بھیجے تھے دے دیئے ۔ بادشا ہ نے میرے ساتھ فوجی کپتان اور گھوڑسوار سپاہیوں کو بھی بھیجے تھے ۔ 10 سنبلط اور طوبیاہ نامی دو آدمیو ں نے میرے مشن کے متعلق سُنا ۔ وہ لوگ بہت غصے میں آئے یہ جان کر کہ کو ئی شخص بنی اسرائیلیوں کی مدد کے لئے آیا ہے ۔ سنبلط حورون کا رہنے وا لا تھا اور طوبیاہ عمونی عہدے دار تھا ۔ 11 میں یروشلم گیا اور وہاں تین دِن تک ٹھہرا رہا ۔ میں اور کچھ لوگ جو کہ میرے ساتھ تھے رات میں اُٹھے ۔یروشلم شہر کے لئے کچھ کرنے کی جو بات میرے خدا نے میرے دِل میں ڈا لی تھی وہ میں نے کسی کو بھی نہیں کہا اور ہم لوگوں کے ساتھ کو ئی گھو ڑا نہیں تھا ۔ سوا ئے اس کے جس پر کہ میں سوار تھا ۔ 12 13 اور رات میں میَں وادی کے پھا ٹک سے با ہر گیا ۔ اژ دھا کے چشمے سے ہو تے ہو ئے کو ڑے کے پھا ٹک تک گیا اور میں نے یروشلم کی ٹو ٹی ہو ئی دیوار کی اور دیوار کے پھاٹکو ں کی جو آ گ سے جل کے تباہ ہو گئے تھے جانچ کی ۔ 14 تب میں چشمہ کے پھاٹک اور بادشا ہ کے تالاب کی طرف چلا ۔لیکن جس گھوڑا پر میں سوار تھا اس کے گذرنے کا کو ئی راستہ نہیں تھا ۔ 15 اس لئے میں رات میں وادی سے ہو تے ہو ئے اوپر چلا اور دیوار کی جانچ کی ۔ پھر میں چاروں طرف گھو ما اور وادی سے ہو تے ہو ئے اندر چلا گیا ۔ 16 اور عہدیداروں کو یہ کبھی معلوم نہیں ہوا تھا کہ میں کہاں گیا تھا یا میں کیا کر رہا تھا ۔ اور میں نے ان یہودی ساتھیوں کو ،کا ہنوں کو ، بادشا ہ کے خاندان کے لوگوں کو ، حاکموں کو اور دوسرے لوگوں جو کام کر رہے تھے کسی کو بھی نہیں بتا یا ۔ 17 تب میں نے ان تمام لوگوں سے کہا ، " ہم یہاں جن مصیبتوں میں ہیں انہیں تم د یکھ سکتے ہو۔یروشلم کھنڈرات میں پڑا ہوا ہے اس کے دروازے آ گ سے جل چکے ہیں آؤ ہم یروشلم کی دیوارو ں کو پھر سے بنا ئیں تا کہ ہم اور شرمندہ نہ ہو سکیں۔" 18 میں نے ان لوگو ں سے کہا کہ میرا خدا مجھ پر کتنا مہربان تھا اور ان باتو ں کو بھی جو کہ بادشا ہ نے مجھ سے کہا تھا ۔ اور ان لوگوں نے کہا ، "آؤ ہم لوگ اٹھیں اور بنا ئیں۔" پھر وہ لوگ اس اچھے کام کو کرنے کو تیار ہو ئے ۔ 19 لیکن حُورون کا سنبلط ، طوبیاہ عمونی عہدیدار اور عربی جیشم نے سنا کہ ہم لوگ اسے دوبارہ بنا رہے ہیں ۔ تو انہوں نے ہم لوگو ں کا مذاق اُڑا یا اور حقیر سمجھا ۔ یہ کیا ہے جو تم لوگ کر رہے ہو ! کیا تم لوگ بادشا ہ کے خلاف بغاوت کر رہے ہو ؟ " 20 اور میں نے ان لوگو ں کو جواب دیا ، یہ کہتے ہو ئے ، " آسمان کا خدا ہماری کامیابی میں مدد کرے گا اور ہم خدا کے خادم پھر سے بنانا شروع کریں گے ۔اس کام میں ہم لوگو ں کی مدد کرنے کے لئے تم کو اجازت نہیں ہے ۔ یروشلم کی اس زمین میں تمہا را کو ئی حصّہ نہیں ہے اور نہ ہی کو ئی تا ریخی دعویٰ ہے ۔"

Nehemiah 3

1 اعلیٰ کا ہن الیاسب اور اس کا بھا ئی نے جو کہ کا ہن بھی تھے کام شروع کیا اور " مینڈھا پھاٹک " کو پھر سے بنایا ۔ اور انہوں نے اسے خداوند کو وقف کردیا ۔ اور پھر ا س کے دروازوں کو لگایا ۔انہو ں نے دیوار کے بُرجِ صد تک بلکہ حنن ایل کے بُرج تک وقف کردیا ۔ 2 اور ان لوگوں کے آگے یریحو کے لوگوں نے بھی بنا یا ۔ اور ان لوگوں کے آگے زکور امری کا بیٹا بنا رہا تھا ۔ 3 بسنّا کے بیٹوں نے دیوار کے مچھلی پھا ٹک کو بنا یا ۔ انہوں نے اس کا شہتیر ڈا لا اور اسکے دروازوں کو کھڑا کیا اور اس میں تالا اور سلاخیں لگا ئیں ۔ 4 اور اسکے آگے حقّوص کا بیٹا اوریاہ ، اوریاہ کا بیٹا یریموت دیوار کی مرمّت کر رہا تھا ۔ اور ان لوگوں کے آگے مشیز بیل کا بیٹا برکیاہ ، اور برکیاہ کا بیٹا مسلّام دیوار کی مرمت کی ۔ اور ان لوگوں کے آگے بعنہ کا بیٹا صدوق مرمت کی ۔ 5 ان لوگوں کے آگے تقوعہ کے لوگوں نے دیوار کی مرمّت کی ۔ لیکن انکے بزرگوں نے انکے آقا نحمیاہ کے لئے سخت کام کرنے سے انکار کردیا ۔ 6 فاسح کا بیٹا یہو یدع اور بسودیاہ کا بیٹا مسلّاح نے پرانے پھا ٹک کی مرمّت کی ، انہوں نے اس کے شہتیروں کو رکھا ۔ اور اسکے دروازوں کو کھڑا کیا ، میخیں اور سلاخیں جو ڑے ۔ 7 ان لوگوں کے آگے جبعون کے ملطیاہ مروتون کے یدون نے ، مصفاہ اور جبعون کے لوگوں نے دیوار کی مرمّت کا کام کئے ۔ جبعون اور مرونوت کے مقامات دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گور نر کے قبضے میں تھا ۔ 8 سُنار حر ہیاہ کے بیٹے عُزیئیل نے ا کے آگے کی دیوار کی مرمت کی ۔ اس کے آگے عطر بنا نے والے خاندان کے حننیاہ نے دیوار کی مرمّت کی ۔ انہوں نے صرف یروشلم کی موٹی دیوار تک ہی مرمّت کی ۔ 9 ان لوگوں کے آگے حور کا بیٹا رفایاہ نے مرمّت کی ۔ وہ آدھے یروشلم کا حکمراں تھا ۔ 10 ان لوگوں کے آگے حرومف کا بیٹا یدایاہ نے بھی اپنے گھر کے نزدیک دیوار کی مرمّت کی ۔ 11 ملکیاہ جو حارم کا بیٹا تھا اور پخت مآاب کے بیٹے حسوب نے دیوار کے دوسرے حصّے اور بھٹی ( تنّور ) کے مینار کی مرمّت کی ۔ 12 اور اسکے آگے آدھے یروشلم کا حکمران کے بیٹے سلوم نے اپنی بیٹیوں کے ساتھ مرمّت کی ۔ 13 وادی کے پھا ٹک کی مرمّت حنون اور شہر ز نواح کے رہنے والوں نے کی ۔ انہوں نے اس کے دروازوں کو کھڑا کیا اور اس میں سلا خیں اور میخیں لگا ئے ۔ انہوں نے ۵۰۰ گز لمبی دیوار کو کو ڑے پھا ٹک تک مرمت کی ۔ 14 ریکاب کے بیٹے ملکیاہ بیت ہکرم کے حکمراں نے کو ڑے پھا ٹک کو مرمّت کیا اس نے اسے بنا یا اور اس میں دروازے ، میخیں اور سلا خیں لگائے ۔ 15 کلحوزہ کا بیٹا سلُوم مصفاہ کے ایک حصّے کے گور نر نے چشمہ کے پھا ٹک کی مرمّت کی ۔ اس نے اس کے اوپر چھت ڈا ل کر ، دروازے ، سلا خیں اور میخیں جوڑ کر اسے دوبارہ بنا یا ۔ سلوم نے شیلو خ کے تالاب تک دیوار کو ، بادشاہ کے باغ کے نزدیک کی سیڑھیوں کو جو کہ داؤد کے شہر سے نیچے تک جاتی ہے اسکی مرمّت کی ۔ 16 عز بوق کے بیٹے نحمیاہ آدھے بیت صور کا حکمراں داؤد کے مقبرے کے سامنے تک اور آدمی کے بنا ئے ہوئے تا لاب تک اور بہادروں کے گھروں تک مرمّت کی ۔ 17 اس کے بعد لاوی خاندانی گروہ نے مرمّت کی : بانی کے بیٹے رحوم ، اسکے آگے قعیلاہ ضلع کے آدھے حصّے کا گور نر حسبیاہ نے اپنے ضلع کے لئے مرمّت کی ۔ 18 اس کے بعد ان لوگوں کے بھا ئیوں نے : حنداد کے بیٹے بوئی آدھے قعیلہ ضلع کے حکمراں نے مرمّت کی ۔ 19 اور یشوع کے بیٹے عزر مصفاہ کے حکمراں نے سیڑھیوں کے آگے سے لیکر اسلحہ کے کمرے سے کونے تک دیوار کے دوسرے حصے کی مرمت کی ۔ 20 اس کے بعد زبّی کے بیٹے ہاروک نے کافی تیزی اور سخت محنت سے کام کرتے ہوئے دوسرے حصّے کی مرمتاس کونے سے لیکر الیاسب اعلیٰ کاہن کے گھر کے دروازے تک کی ۔ 21 اس کے بعد حقّوص کے بیٹے اوریاہ ، اور اوریاہ کے بیٹے مریموت نے الیاسب کے گھر کے دروازے سے لیکر آخر تک دیوار کے دوسرے حصّے کی مرمّت کی ۔ 22 اس کے بعد میدانی لوگوں کے کاہنوں نے مرمّت کی ۔ 23 اسکے بعد ، بنیمین اور حُسوب نے اپنے گھروں کے سامنے کی دیوار کی مرمّت کر وائی ۔ عنیاہ کا بیٹا معسیاہ ، معسیاہ کے بیٹے عزر یاہ اپنے گھر کے نزدیک مرمّت کی ۔ 24 حنداد کے بیٹے بنئی نے دوسرے حصّے کی مرمّت عزریاہ کے گھر سے کونے تک اور مینار تک بھی کی ۔ 25 اوزّی کے بیٹے فالا نے کونے کے ایک کنارے سے لیکر مینار تک مرمّت کی جو کہ بادشاہ کی عمارت کے اوپری حصّے سے لیکر قیدی کے آنگن تک پھیلی ہوئی تھی ۔ اسکے بعد فدا یاہ پر عوس کے بیٹے نے کام کیا ۔ 26 ہیکل کا خادم جو کہ عوفل کے پہاڑوں پر رہتے تھے پانی کے پھا ٹک سے مشرق تک اور مینار کے قریب مرمّت کی ۔ 27 انکے بعد تقوعہ کے لوگوں نے عظیم مینار کے سامنے سے عوفل پہا ڑی کے دیوار تک دوسرے حصّے کی مرمّت کی ۔ 28 گھو ڑے کے پھا ٹک کے اوپری حصّے سے کاہنوں نے اپنے اپنے گھر کے سامنے تک کی دیوار کی مرمّت کی ۔ 29 امیر کے بیٹے صدوق نے اپنے گھر کے سامنے دیوار کی مرمت کی ۔ اس کے بعد سکنیاہ کا بیٹا سمعیاہ نے مرمت کی ۔ سمعیاہ مشرقی پھا ٹک کا پہریدار تھا ۔ 30 اسکے بعد سلمیاہ کا بیٹا حننیاہ اور صلف کا چھٹّا بیٹا حنون نے دوسرے حصّے کی مرمّت کی ۔ برکیاہ کا بیٹا سلّام نے اپنے کمرے کے سامنے مرمّت کی ۔ 31 ملکیاہ جو کہ ایک سنار کا بیٹا تھا اس نے ہیکل کے خادموں اور بیوپاریوں کے گھر تک مرمّت کی ۔ جانچ پڑتال کی پھا ٹک سے کو نے کے اوپری کمرے تک مرمّت کی ۔ 32 ملکیاہ ایک سنار تھا ۔ کونے کے اوپری کمرے سے مینڈھوں کے پھا ٹک تک کی درمیانی دیوار کا حصّہ سنا روں اور بیوپاریوں نے بنا یا ۔

Nehemiah 4

1 سنبلط نے سنا کہ ہم لوگ شہر یروشلم کی دیوار کی مرمّت کر رہے ہیں تو اس نے بہت غصہ کیا اور بے چین ہوا ۔ اس نے بہت بری طریقے سے یہودیوں کا مذاق اُڑا یا ۔ 2 اور اس نے اپنے دوستوں سے اور سامریہ کی فوج سے بات کی اس نے کہا ، " یہ کمزور یہودی کیا کر رہے ہیں ؟ کیا وہ سوچتے ہیں کہ وہ جو کچھ کرنا چاہتے ہیں ہم انہیں ویسا کرنے دینگے ؟ کیا وہ سوچتے ہیں کہ وہ قربانی پیش کریں گے ؟ کیا وہ سوچتے ہیں کہ وہ اپنے کام ایک دن میں مکمل کردیں گے ؟ کیا وہ دھول کے ڈھیر سے پتھروں کو پھر سے جمع کریں گے یہاں تک کہ وہ جل بھی گئے ہیں ؟" 3 عمّون کا رہنے والا طوبیاہ اسکے ساتھ تھا ۔ اور اس نے کہا " اس سے یہ لوگ کیا بنا رہے ہیں ؟ اگر کوئی چھو ٹی سی لومڑی بھی اس دیوار پر چڑھ جائے تو انکی وہ پتھڑوں کی دیوار ٹوٹ جائے گی ۔" 4 تب نحمیاہ نے خدا سے دعا کی ، " ہمارے خدا ہماری دعائیں سُن کیوں کہ ہم لوگوں کو نیچا سمجھا جا رہا ہے ۔ ان کی بد دعاؤں کو انہی کے سر آنے دے ۔ انہیں شرمندہ کرو ! انہیں جلا وطنی میں قیدی بناؤ اور ان کو قید کرنے والوں کو انہیں لوٹنے دو ۔ 5 ان لوگوں کے قصوروں پر پردہ مت ڈا لو ۔ اور انکے گناہ کو اپنی نظر سے نظر انداز ہونے مت دو کیوں کہ ان لوگوں نے معماروں کی بے عزتی اور حوصلہ شکنی کی ۔" 6 اس طرح ہم نے یروشلم کی دیوار کو پھر سے بنا یا ۔ اور پوری دیوار کو ایک ساتھ جو ڑ دی گئی تھی اور اس طرح یہ اپنی اونچائی کی آدھی اونچائی تک پہنچ گئی تھی جس کا لوگوں کو صحیح معنیٰ میں کرنے کی خواہش تھی ۔ 7 اور یہ ایسا ہوا کہ جب سنبلط ، طوبیاہ اور عرب کے لوگوں ، عمونی اور اشدود کے رہنے والے لوگوں کو یہ معلوم ہوا کہ یروشلم کی دیوار کی مرمّت کا کام کیا جار ہا ہے اور دیوار کی خالی جگہوں کو بھر دی گئی ہے ۔ 8 تو وہ لوگ بہت غصہ میں آئے اور انہوں نے آپس میں ملکر یروشلم کے خلاف جنگ لڑنے کے لئے منصوبہ بنا یا ۔ اور اسے نقصان پہنچانے کا سبب بنے ۔ 9 لیکن ہم نے اپنے خدا سے دعا کی اور ان لوگوں کے خلاف پہریدار بٹھا ئے ، دن رات گشت لگائے اور پہرہ دیئے ۔ 10 اور یہوداہ نے کہا ، " بوجھ لے جانے والوں کی طاقت کمزور ہورہی ہے اور دھول بھی بہت ہے اور ہم لوگ دیوار نہیں بنا پا رہے ہیں ۔ 11 اور ہمارے دشمن کہہ رہے ہیں اس سے پہلے کہ وہ لوگ ہمیں دیکھے یا پتہ چلے ، ہم لوگ ان لوگوں کے بیچ آجائیں گے ۔ ان لوگوں کو مار ڈا لیں گے اور ان لوگوں کا کام رک جائے گا ۔ 12 " اور یہودی جو ان لوگوں کے نزدیک رہتے تھے چاروں طرف سے ہم لوگوں کے پاس آئے اور بار بار کہا ، تم ہم لوگوں کے پاس ضرور واپس آؤ ۔" 13 میں نے دیوار کے پیچھے سب سے نچلے حصے میں کچھ لوگوں کو پوزیشن کروایا ۔ اونچی جگہوں پر میں نے لوگوں کو انکے خاندانوں کے مطابق انکے تلواروں ، بھا لوں اور کمانوں کے ساتھ تعینات کر دیا ۔ 14 میں نے دیکھا اور کھڑا ہوا ، خاص خاندانوں ، عہدیداروں اور باقی لوگوں کو کہا ، " ان لوگوں سے مت ڈرو عظیم اور قادر مطلق خدا وند کو یاد کرو ! تمہیں اپنے بھا ئیوں ، بیٹوں اور بیٹیوں کے لئے لڑنا چاہئے ۔ تمہیں اپنی بیویوں کے لئے لڑنا چاہئے ۔ 15 اور جب دشمنوں نے جان لیا کہ ہم لوگوں کو انکے منصوبوں کا علم ہوگیا ہے اور یہ کہ خدا نے انکے سارے منصوبوں کو برباد کردیا ، تب ہم سب دیوار کے اپنے حصّے کے کام میں واپس ہوگئے ۔ 16 اس دن کے بعد سے میرے آدھے لوگ مرمّت کے لئے کام کرنے لگے اور میرے آدھے لوگ برچھوں ، ڈھا لوں ، تیروں اور زرہ بکتر سے لیس ہوکر پہرہ دیتے رہے ۔ یہوداہ کے تمام لوگوں کے پیچھے جو شہر کی دیوار کی مرمّت کا کام کر رہے تھے عہدیدار کھڑے رہتے تھے ۔ 17 سبھی معمار اپنے ایک ہاتھ میں اپنے اوزاروں کو رکھتے تھے اور دوسرے ہاتھ میں ہتھیار ، اور وہ سارے جو سامان لانے کا کام کرتے تھے وہ ایک ہاتھ سے سامان لاتے اور دوسرے ہاتھ میں ہتھیار رکھتے تھے ۔ 18 جہاں تک معماروں کا سوال ہے ، ان میں سے ہر ایک کے بغل میں تلوار بندھے ہوئے تھے جب وہ کام کرتے تھے ۔ اور بگل بجانے والے میرے آگے ہوتے تھے ۔ 19 تب میں نے قائدین ، عہدیداروں اور باقی لوگوں سے کہا ، " یہ ایک عظیم اور بڑا کام ہے اور ہم لوگ دیوار میں ایک دوسرے سے کافی دور دور ہیں ۔ 20 تم جہاں کہیں بھی رہو ، جب تم بگل کی آواز سنو ، تم وہاں جمع ہو اور ہم لوگوں میں شامل ہوجاؤ ۔ ہم لوگوں کا خدا ہم لوگوں کے لئے جنگ کرے گا ۔" 21 اس طرح ہم لوگ کام کرتے رہتے تھے اور آدھے آدمی بھا لا پکڑے ہوئے وار کرنے کے لئے تیار رہتے تھے ۔ ہم لوگ سورج نکلنے سے لیکر تاروں کے نکلنے تک کام کرتے تھے ۔ 22 اس وقت میں نے لوگوں سے کہا تھا ، " رات کے وقت ہر آدمی اور اسکا ملازم یروشلم میں ہی ٹھہرے تا کہ وہ رات کو پہریداروں کا کام اور دن میں مزدور کا کام انجام دے سکے ۔" 23 اس طرح ہم میں سے کوئی بھی میں ، میرے بھا ئی میرے آدمی اور پہریدار اپنے کپڑے نہیں اتارے ۔ اور ہم میں سے ہر شخص اپنا ہتھیار اپنے داہنے ہاتھ میں لئے رہتے تھے ۔

Nehemiah 5

1 غریب لوگ زور دار احتجاج کر رہے تھے ان لوگوں کی بیویاں اپنے یہودی ساتھیوں کے خلا ف ہو گئیں تھیں ۔ 2 ان میں سے کچھ کہا کر تے تھے ، " ہم لوگ اپنے بیٹے اور بیٹیوں سمیت بہت زیادہ لوگ ہیں ہم لوگوں کو اناج لینے دو تا کہ اسے کھا کر زندہ رہ سکیں۔" 3 دوسرے لوگ کہہ رہے تھے " ہم لوگوں نے قحط سالی کی وجہ سے اناج کے لئے اپنے کھیتوں، انگور کے باغوں اور گھروں کو گروی رکھ دیا ہے ۔ 4 کچھ لوگ کہہ رہے تھے " ہمیں اپنے کھیتوں اور انگور کے باغوں پر بادشا ہ کے محصول ادا کر نے کے لئے پیسہ قرض لینا پڑا تھا ۔ 5 ان دولتمند لوگوں کی طرف دیکھو ہم بھی ویسے ہی اچھے ہیں جیسے کہ وہ لوگ ۔ ہمارے بیٹے بھی اسی طرح اچھے ہیں جس طرح ان کے بیٹے ۔ لیکن دیکھو ہم لوگ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو غلام کی طرح غلامی میں لا رہے ہیں۔ یہاں تک کہ ہماری کچھ بیٹیاں بھی غلام بنا ئی جا رہی ہیں ۔ لیکن وہاں کچھ بھی نہیں ہے جوہم کر سکیں۔ ہم لوگ رقم دے کر انلوگو ں کو غلامی سے آزاد کرانے کے لا ئق نہیں ہیں ۔ ہمارے کھیت اور باغ دوسرے کے قبضے میں ہیں ۔ " 6 جب میں نے ان کا احتجاج اور ان باتوں کو سنا تو مجھے بہت غصّہ آیا ۔ 7 میں نے اس کے بارے میں سوچا اور شریفوں، عہدیداروں پر الزام لگا یا ۔ اور میں نے ان سے کہا ، " تم لوگوں میں سے ہر ایک اپنے سگے بھا ئیوں سے سود پر پیسے لیتے ہو ۔ اور میں نے ان لوگوں کے خلاف ایک بہت بڑی میٹنگ بلا ئی ۔ 8 میں نے ان لوگوں سے کہا ، " ، " ہم لوگوں نے غلامی سے اپنے بھا ئیوں اور یہودیوں کوجو دوسری قوموں کے پاس بیچ دیئے گئے تھے ، جہاں تک ہم لوگوں سے ہو سکا واپس لا ئے ۔ لیکن اب تم خود بخود اپنے بھا ئیوں کے پاس بیچ دیئے گئے ۔ اس لئے وہ سب ایک بار پھر ہم لوگوں کے ذریعہ خریدا جا ئے گا ۔" وہ خاموش رہے اور کو ئی الفاظ نہ کہہ سکے ۔ 9 اور میں نے کہا ، " تم لوگ جو کچھ کر رہے ہو وہ ٹھیک نہیں ہے ۔ کیا تمہیں قوموں اور ہمارے دشمنوں کی بدنامی سے بچنے کے لئے خدا سے ڈر کر نہیں چلنا چا ہئے ۔ 10 میرے آدمی ، میرے بھا ئی اور میں بھی رقم اور اناج ان لوگوں کو ادھار دیتا ہوں۔ لیکن ہم لوگ سود پر ادھار دینا بند کریں ۔ 11 اسی وقت فوراً تمہیں ان کو کھیت ، انگور کے باغ ، زیتون کے باغ او ر ان کے گھر انہیں واپس کر دینا چا ہئے ۔ اور تم ایک فیصد سود بھی واپس کرو جو تم نے رقم ، اناج ، مئے اور تیل پر لیا تھا ۔ " 12 اور ان لوگوں نے کہا ، " ہم انہیں یہ سب واپس کردیں گے ہم لوگ اسے اور نہیں مانگیں گے ۔" تو جیسا کہتا ہے ہم ویسا ہی کریں گے ۔ اس کے بعد میں نے کا ہنوں کو بلا یا اور قرض دینے وا لو ں سے وعدہ کروایا جیسا کہ انہوں نے ابھی کہا تھا۔ 13 میں نے بھی اپنے کپڑوں کی سلو ٹوں کو جھٹکتے ہو ئے کہا ، " اسی طرح سے خدا بھی ہر ایک آدمی کے گھروں اور دولتوں کو جھٹک دیگا جو ایسا نہیں کرے گا اوراسی طرح سے یہ جھاڑ کر خالی کردیا جا ئے گا ۔" 14 بادشا ہ ارتخششتا کی بادشا ہت کے بیسویں سال سے بتیسویں سال یعنی کل ملا کر ۱۲ سال تک جب میں یہودا ہ کے ملک کا صوبہ دار بنایا گیا تھا تو میں اور میرے خاندان کے ممبروں نے وہ کھانا نہیں کھا یا جو صوبہ دا رکوالاٹ کئے گئے تھے ۔ 15 لیکن مجھ سے پہلے کے صوبے داروں نے لوگو ں کی زندگی کو دوبھر بنائی تھی ۔ اور ان لوگوں سے رو ٹی ، مئے اور ۱۴ مثقال چاندی لیتا تھا ۔ ان صوبے دارو ں کے ماتحت کے حاکم بھی لوگوں کے اوپر حکومت چلا تے تھے ۔ بہرحال جیسا کہ میں خدا کی اطاعت اور تعظیم کرتا اور ا س سے ڈرتا تھا اس لئے میں نے ایسا نہیں کیا ۔ 16 شہر کی دیوار کی مرمّت میں میَں نے بھی سخت محنت کی تھی وہاں دیوار پر کام کرنے کے لئے میرے سب ملا زم جٹ گئے تھے ۔ ہم نے کسی کی کو ئی زمین نہیں لی ۔ 17 اور میں ۱۵۰ یہودیوں اور عہدیداروں کو جنہیں میرے میز پر کھانے کے لئے دعوت دی گئی تھی معمول کے مطابق کھلا یا اور ساتھ ہی ساتھ انہیں بھی جو دوسری قوموں سے ہمارے پاس آئے تھے ۔ 18 ہر دن میرے خرچ سے ایک گا ئے ، چھ اچھے بھیڑ اور کچھ چڑ یئے پکا ئے جا تے تھے ۔ اور ہر دسویں دن الگ الگ طرح کی مئے کا فی مقدار میں مہیا کی جا تی تھی ۔ اس کے با وجود بھی میں نے کبھی صوبے دار کے کھانے کے لئے وظیفہ کا مانگ نہیں کیا کیونکہ ان لوگو ں کا کام بہت سخت تھا ۔ 19 اے خدا میں نے ان لوگو ں کے لئے جو اچھا کام کیا ہے اسے تُو یاد کر ۔

Nehemiah 6

1 تب سنبلط، طوبیاہ جیشم جو عرب کے رہنے وا لے تھے اور ہمارے دوسرے دشمنوں نے یہ سنا کہ میں دیوار کی مرمت کر چکا ہوں اور دیوار میں کو ئی خالی جگہ بھی نہیں چھوڑی گئی ہے ۔ حالانکہ اس وقت تک پھاٹکو ں میں دروازے نہیں لگا ئے گئے تھے ۔ 2 سنبلط اور جیشم نے میرے پاس پیغام بھجوایا : " نحمیاہ ! آؤ ہم لوگ کیفرم کے قصبہ میں اونو کے میدان میں ملیں۔" لیکن ان کا منصوبہ تو مجھے چوٹ پہنچانے کا تھا ۔ 3 اس لئے میں نے پیغام رساں کو یہ کہکر ان لوگو ں کے پاس بھیجا :"میں یہاں کچھ اہم کام کر رہا ہوں،اس لئے میں نہیں آسکتا ۔ کام کیوں رکنا چا ہئے جب میں یہ چھوڑ کر تمہا رے پاس تم سے ملنے آ ؤ ں۔ 4 اور انہوں نے چار مر تبہ میرے لئے بھی پیغام بھیجے اور میں نے بھی ان لوگوں کو اسی طرح کا جواب دیا ۔ 5 اور پھر پانچویں بار سنبلط نے اپنے نوکر کے ہا تھ ایک کھلے ہو ئے خط میں مجھے اسی طرح کا پیغام بھیجا ۔ 6 اس خط میں لکھا تھا ، " ساری قوموں میں افواہ سنی گئی ہے ، اور جیشم اس کی تصدیق کرتا ہے کہ تم اور یہودی ملکر بادشا ہ کے خلاف بغاوت کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہو ۔اس رپورٹ کے مطابق،تم یروشلم کی دیوار اس لئے بنا رہے ہو تا کہ تم ان لوگو ں کا بادشا ہ بن سکو ۔ 7 افواہ یہ بھی ہے کہ تم نے نبیو ں کو چنا ہے جو کہ تیرے لئے یہ اعلان کرے کہ یہودا ہ میں ایک بادشا ہ ہے ۔" اب بادشا ہ بھی اس کو سننے جا رہا ہے ۔اس لئے آؤ ،ہم لوگ اس کے متعلق مل کر بات چیت کریں۔" 8 تو میں نے سنبلط کے پاس یہ پیغام کہہ بھیجوایا، " یہ باتیں جو تم کہہ رہے ہو یہ نہیں ہو رہی ہیں یہ سب تمہا رے تصور کی تخلیق ہے ۔" 9 ہمارے دشمن صرف ہمیں ڈرانے کی کو شش کر رہے تھے ۔ وہ اپنے دِل میں سوچ رہے تھے " ان لوگو ں کے ہا تھ کام کر تے کر تے کمزور ہو جا ئیں گے اور مرمت کا کام پو را نہیں ہو گا ۔" لیکن میں نے دعا کی ، " اے خدا اب مجھے طاقت دے ۔" 10 تب میں سمعیاہ کے گھر آیا وہ دلا یا کا بیٹا تھا جو کہ مہیطبیل کا بیٹا تھا۔ وہ اپنے گھر کے اندر بند تھا ۔ اس نے کہا ، " نحمیاہ ! آؤ ہم لوگ خدا کی ہیکل میں مقدس جگہ کے اندر ملیں ۔ اور ہم لوگ اس کے دروازوں کو بند کر لیں کیونکہ وہ لوگ تمہیں جان سے مارنے کے لئے آئیں گے ۔ اور آج کی رات ہی وہ رات ہے کہ وہ لوگ تجھے مار نے کے لئے آ رہے ہیں ۔" 11 لیکن میں نے سمعیاہ کو کہا " کیا مجھ جیسے آدمی کو بھاگ جانا چا ہئے ؟" تم جانتے ہو کہ میرا جیسا آدمی مقدس جگہ میں نہیں جا سکتا ہے جب تک کہ میں مارا نہ جا ؤں! میں وہاں نہیں جا ؤں گا ۔ 12 میں جانتا تھا کہ خدا نے اس کو نہیں بھیجا ہے کیونکہ وہ میرے خلاف بو ل رہا ہے کیوں کہ طوبیاہ اور سنبلط نے اس کو ایسا کرنے کے لئے رقم دی تھی ۔ 13 سمعیاہ کو مجھے ڈرانے کیلئے کرائے پر رکھا گیا تھا وہ یہ چاہتے تھے کہ میں ڈر کر خدا کی ہیکل میں چھپوں اور گناہ کروں۔ اس طرح سے وہ مجھے بدنام اور رُسوا کر نے کے لئے بُرانام دیگا ۔ 14 اے خدا میرے طوبیاہ اور سنبلط کو یا درکھ کیو ں کہ انہوں نے بُرے کام کئے ہیں ۔ اس نبیہ عورت نو عیدیاہ اور دوسرے نبیو ں کو بھی یاد رکھ جو کہ مجھے ڈرانے کی کو شش کر رہے ہیں۔ 15 اس طرح الول مہینے کی ۲۵ ویں تاریخ کو یروشلم کی دیوار کی مرمت کا کام ختم ہوا ۔اس کی مرمّت میں ۵۲ دن لگے ۔ 16 جب ہمارے سب دشمنوں نے اس کے بارے میں سنا اور ساری قوموں نے دیکھا ۔ تو وہ اپنی خود اعتمادی کھو بیٹھے کیوں کہ ان لوگوں نے جانا کہ یہ کام ہمارے خدا کے ذریعے سے کیا گیا ہے ۔ 17 اس کے علاوہ ان دنوں یہودا ہ کے شرفاء لوگو ں نے طوبیاہ اور زیادہ خط بھیجنا شروع کیا ۔ اور طوبیاہ کی طرف سے ان خطوط کا جواب ان لوگو ں کو آتا ۔ 18 یہودا ہ کہ بہت سارے لوگوں نے زیرعہد اس کے تئیں وفاداری کا وعدہ کیا تھا ۔ کیو ں کہ طوبیاہ ارح کلے بیٹے سکنیاہ کا داماد تھا ۔ اور طوبیاہ کے بیٹے یہوحانان نے مسّلام کی بیٹی سے شادی کی تھی ۔مسّلام برکیاہ کا بیٹا تھا ۔ 19 لوگ مجھ سے طوبیاہ کے اچھے کارنامے کے بارے میں کہتے تھے ۔ اور میں نے کیا کہا اس کی اطلاع وہ لوگ ان کو دیتے رہتے تھے ۔ مجھے ڈرانے کے لئے طوبیاہ نے مجھے خط بھیجا ۔

Nehemiah 7

1 دیوار کے دوبارہ بن جانے اور میرے دروازے لگانے ، پہریداروں، گلوکاروں اور لاویوں کو بحال کرنے کے بعد، 2 میں نے اپنے بھا ئی حنا نی کو حنانیاہ کے ساتھ جو کہ قلعہ کا سپہ سالار تھا یروشلم کا نگراں کار بنا یا ۔ کیوں کہ حنانی ایک وفادار آدمی تھا اور دوسرے لوگو ں کے مقابلے میں خدا سے زیادہ ڈرتا تھا ۔ 3 تب میں نے ان لوگوں سے کہا ، " دن کے پو رے چڑھنے تک یروشلم کے پھاٹکو ں کو کھلنے مت دو ۔ اور جب تک وہ لوگ پہرہ دیتے رہتے ہیں ا سوقت تک ان لوگو ں کو دروازوں میں تالا لگا کر رکھنا چا ہئے ۔پہریداری کے کام کے لئے یروشلم میں رہ رہے لوگو ں کو چنو ۔ ان میں سے کچھ لوگو ں کو پہرہ کی چوکی پر اور دوسرو ں کو انکے اپنے گھرو ں کے نزدیک پہرہ پر رکھو ۔ " 4 اب شہر بہت بڑا تھا ۔لیکن اس میں لوگ بہت کم تھے اور مکان ابھی تک نہیں بنا ئے گئے تھے ۔ 5 اس لئے میرے خدا نے میرے دل میں ایک بات پیدا کی کہ میں شرفاء، حاکموں اور عام لوگو ں کی ایک میٹنگ بلا ؤں۔ مجھے ان لوگو ں کی خاندانی فہرست ملی جو کہ جلاوطنی سے لوٹنے والوں میں پہلے تھے ۔ اور اس میں میں نے جو لکھا ہوا پایا وہ مندرجہ ذیل ہے : 6 یہ سب صوبہ کے وہ خاندان ہیں جو کہ آزاد کئے گئے تھے اور قید سے واپس آئے تھے ۔( بابل کا بادشا ہ نبو کدنضر ان لوگو ں کو قیدی بنا کر لے گیا تھا ۔ یہ لوگ یہودا ہ اور یروشلم کو واپس آئے ہر آدمی اپنے اپنے شہر کو گیا ۔) 7 وہ سب جو زربّا بل کے ساتھ آئے تھے : یشوع ، نحمیاہ ،عزریاہ ،رعمیاہ ، نحمانی ، مرد کی ، بلشان، مسفرت،بگوئی ، نحوم اور بعنہ ۔ یہ بنی اسرائیلیوں کی فہرست ہے : 8 پر عوُس کی نسلوں سے ۲۱۷۲ 9 سفطیاہ کی نسلوں سے ۳۷۲ 10 ارح کی نسلوں سے ۶۵۲ 11 یشوع اور موآب کے خاندان سے 12 عیلام کی نسلوں سے ۱۲۵۴ 13 زتّو کی نسلوں سے ۸۴۵ 14 زکی کی نسلوں سے ۷۶۰ 15 بنوی کی نسلوں سے ۶۴۸ 16 ببائی کی نسلوں سے ۶۲۸ 17 عزجاد کی نسلوں سے ۲۳۲۲ 18 ادو نقام کی نسلو ں سے ۶۶۷ 19 بگوئی کی نسلوں سے ۲۰۶۷ 20 عدین کی نسلو ں سے ۶۵۵ 21 اطیر کی نسلوں سے حزقیاہ 22 حشوم کی نسلوں سے ۳۲۸ 23 بضی کی نسلوں سے ۳۲۴ 24 خارِف کی نسلو ں سے ۱۱۲ 25 جبعون کی نسلوں سے ۹۵ 26 بیت اللحم اور نطوفہ کے آدمی ۱۸۸ 27 عنتوت کے آدمی ۱۲۸ 28 بیت عزماوت کے آدمی ۴۲ 29 قریت یعریم ، کفیرہ اور بیروت کے آدمی ۷۴۳ 30 رامہ اور جبع کے آدمی ۶۲۱ 31 مکماس کے آدمی ۱۲۲ 32 بیت ایل اور عی کے آدمی ۱۲۳ 33 نبو کے دوسرے قصبہ کے آدمی ۵۲ 34 عیلام کے دوسرے قصبہ کی نسل سے ۱۲۵۴ 35 حارم کی نسل سے ۳۲۰ 36 یریحو کی نسل سے ۳۴۵ 37 لود، عادید اور اونو کی نسل سے ۷۲۱ 38 سنا آہ کی نسل سے ۳۹۳۰ 39 یہ سب کاہن ہیں : 40 امّر کی نسل سے ۱۰۵۲ 41 فَشحُور کی نسل سے ۱۲۴۷ 42 حارم کی نسل سے ۱۰۱۷ 43 یہ سب لاوی ہیں : 44 یہ سب گلو کارائیں : 45 یہ سب دربان ہیں : 46 یہ سب خدا کی ہیکل کے خادم ہیں : 47 قروس ، سیعّا، فدُون، 48 لِبانا، حجابہ ، شلمی ، 49 حنان ، جدّیل ،حجار، 50 ریا یاہ ، رصین ، نقودا، 51 حزّام، عزّا ،فاسخ، 52 بسی ، معونیم ، نفو شیسم ، 53 بقبوق ، حقّوفہ ، حر حُور ، 54 بضلیت ، محیدہ ، حرشا ، 55 برقوس ، سیسرا ، تامح ، 56 نضیاہ اور خطیفاہ کی نسلیں ۔ 57 سُلیمان کے خادموں کی نسلیں : 58 یعلہ ، درقُون ، جدّیل ، 59 سفطیاہ ، خطیل ، فوکرت ، ضبائم اور عمّون ۔ 60 خدا کی ہیکل کے سبھی خادم 61 اور یہ لوگ تھے جو تل ملح ، تل حرسا ، کروب ، ادُون اور اِمّر سے چلے گئے تھے ۔ لیکن یہ لوگ یہ ثابت نہ کر سکے کہ انکے خاندان اسرائیل کی نسلوں سے ہیں ۔ 62 یہ لوگ دِلایا ہ ، 63 اور کاہن یہ ہیں : حبایاہ ، ہقّوص اور برزلّی کی نسلیں ۔ ( اگر کوئی جِلعاد کے بر زلی کی بیٹی سے شادی کرتا تو وہ اسے بر زلی کی نسل میں شامل کردیا جاتا تھا ۔) 64 ان لوگوں نے اپنے خاندانی دستاویزوں کی تلاش کی ، لیکن وہ نہیں پائے ۔ اس لئے ان لوگوں کو کاہن بننے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ 65 اور صوبہ دار نے ان لوگوں کو کہا کہ وہ کوئی بھی مقدس کھا نا نہیں کھا سکتے جب تک اعلیٰ امام اوریم اور تمیم کا استعمال نہ کرے ۔ 66 کل ملا کر پوری جماعت کے لوگوں کی تعداد ۴۲۳۶۰تھی ۔ اس میں سے ۷۳۳۷ مر د و عورت مر ملازم کو کل تعداد میں شامل نہیں کیا گیا تھا ۔ اور ۲۴۵ مرد و عورت گلو کار بھی تھے ۔ 67 68 انکے پاس ۷۳۶ گھو ڑے ، ۲۴۵ خچّر ، ۴۳۵ اونٹ اور ۶۷۲۰ گدھے تھے ۔ 69 70 کچھ خاندانوں کے قائدین نے کام کے لئے چندہ بھی دیئے ۔ صوبہ دار نے ۱۹ پاؤنڈ سونا خزانہ میں دیا ۔ اس نے ۵۰ کٹو رے اور ۵۳۰ چغہ بھی کاہن کے لئے دیئے ۔ 71 کچھ خاندانی قائدین نے ۳۷۵ پاؤنڈ سونا اور ۳/۱۱ ٹن چاندی بھی دیئے ۔ 72 اور باقی لوگوں نے ۳۷۵ پاؤنڈ سونا کام میں مدد کے لئے خزانہ دیئے لگ بھگ ۳/۱۱ ٹن چاندی اور ۶۷ چغہ کاہنوں کے لئے دیئے ۔ 73 اور تب کاہن ، لاوی ، دربان ، گلوکار اور کچھ لوگ ، خدا کی ہیکل کے ملازمین اور سبھی اسرائیلی اپنے شہروں میں بس گئے ۔ اور سال کے ساتویں مہینے میں سبھی بنی اسرائیل اپنے اپنے شہروں میں بس گئے ۔

Nehemiah 8

1 اور سال کے ساتویں مہینے میں سبھی لوگ ایک ساتھ پانی کے پھا ٹک کے سامنے کھلی ہوئی جگہ میں ایک ساتھ جمع ہوئے ۔ اور ان لوگوں نے معلم عزرا سے موسیٰ کی شریعت کی کتاب لانے کے لئے گزارش کی ۔ یہ وہی شریعت تھی جسے کہ خدا وند نے بنی اسرائیلیوں کو دی تھی ۔ 2 اس لئے کاہن عزرا نے شریعت کی کتاب کو ان لوگوں کے سامنے جو وہاں جمع تھے اور سبھی مردوں ، سبھی عورتوں کے سامنے اور ان سبھی کے سامنے جو کہی ہوئی باتوں کو سننے اور سمجھنے کے قابل تھے لایا ۔ یہ مہینے کا پہلا دن اور سال کا ساتواں مہینہ تھا ۔ 3 اس نے اسے صبح سے دوپہر تک بلند آواز سے پڑھا ۔ عزرا پانی کے پھا ٹک کے سامنے کھلے میدان کی طرف رخ کئے ہوئے تھا ۔ اس نے تمام مردوں و عورتوں اور تمام لوگوں کے سامنے پڑھا جو سمجھنے کے قابل تھے ۔ سب لوگوں نے غور سے شریعت کی کتاب کو سُنا ۔ 4 معلم عزرا لکڑی کے اس اونچے اسٹیج پر کھڑا ہوا جسے ان لوگوں نے اس موقع کے لئے نصب کیا تھا ۔ عزرا کے داہنی جانب متتیاہ ، سمع ، عنایاہ ، اوریاہ ، خلقیاہ اور معسیاہ تھے ۔ اور عزرا کے بائیں جانب فدایاہ ، مسا ایل ، ملکیاہ ، حاشُوم ، جسدانہ ، زکریاہ اور مُسلّام کھڑے تھے ۔ 5 عزرا نے کتاب کو کھو لا ۔ وہ تمام لوگوں کو دکھا ئی دے رہا تھا کیوں کہ وہ سب لوگوں سے اوپر ایک اونچے اسٹیج پر کھڑا تھا ۔ عزرا نے جیسے ہی شریعت کی کتاب کو کھو لا سب لوگ کھڑے ہو گئے ۔ 6 عزرا نے خدا وند عظیم خدا کی حمد کی اور سب لوگوں نے اپنے ہاتھ اوپر اٹھا ئے اور ایک ساتھ ایک آواز میں کہا " آمین ،آمین " اور پھر ان لوگوں نے اپنے چہروں کو زمین پر جھکا کر سجدہ کیا اور خدا وند کی عبادت کی ۔ 7 یہ لوگ لاوی کے خاندانی گروہ کے تھے جو لوگوں کو شریعت کی تعلیم دی : یشوع ، بانی ، سربیاہ ، یامن ، عقوب ، سبتّی ، ہودیاہ ، معسیاہ ، قلیطا ، عزریاہ ، یُوزبد ، حنان ، فِلا یاہ ۔ 8 ان لوگوں نے شریعت کو لوگوں کے سمجھنے کے لئے آسان بنایا ۔ لوگ اپنی جگہ پر تھے اور لاویوں نے خدا کی شریعت کی کتاب کو بلند آواز سے پڑھا ۔ اور انہوں نے اسکا مطلب بیان کیا اور جو کچھ پڑھا گیا اسے لوگوں کے سمجھ میں آنے کے لئے آسان بنا یا ۔ 9 اور صوبہ دار نحمیاہ ، معلم و کاہن عزرا اور لاوی لوگ جو لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے کہا " آج خدا وند تمہارے خدا کا متبرک دن ہے ۔ ماتم پرسی مت کرو روؤ مت ۔" انہوں نے اسے کہا کیوں کہ جب سبھی لوگ خدا کی کتاب " شریعت " کو سن رہے تھے رونا شروع کردیئے تھے ۔ 10 نحمیاہ نے کہا ، " جاؤ جاکر اچھے کھا نے اور میٹھے مشروب کا مزہ لو اور ان لوگوں کو بھی کھانے پینے کے لئے دو جنہوں نے کچھ بھی نہیں بنایا ۔ آج ہمارے خدا وند کا مقدس دن ہے ۔ غمزدہ مت ہو۔ کیوں کہ خدا وند کی شادمانی تمہاری طاقت ہے ۔" 11 لاوی خاندانی گروہ کے لوگوں نے لوگوں کو خاموش اور چُپ کرا یا ۔ انہوں نے کہا ، " خاموش ہوجاؤ ، مت روؤ ۔ یہ ایک خاص دن ہے رنجیدہ مت ہو ۔" 12 اس کے بعد تمام لوگ کھا نے پینے کے لئے چلے گئے اور اپنے کھانے میں ایک دوسرے کو شریک کئے اور بہت خوش ہوئے ۔ کیوں کہ انہوں نے خدا وند کی تعلیمات کو سمجھ لیا جو کہ ان لوگوں کے سامنے پڑھی گئی اور بیان کی گئی تھی ۔ 13 اور مہینے کی دوسری تاریخ کو تمام لوگوں کے خاندانی قائدین ، کاہن اور لاوی لوگ معلم عزرا سے ملنے کے لئے اور شریعت پر غور کرنے کے لئے ایک ساتھ جمع ہوئے ۔ 14 اور انہوں نے شریعت میں جو کہ موسیٰ کے ذریعہ خدا وند نے دی تھی یہ لکھی ہوئی تھی کہ بنی اسرائیلیوں کو عید کے دوران ساتویں مہینے میں عارضی پنا گاہ میں رہنا چاہئے ۔ انہیں اپنے سارے شہروں میں اور یروشلم میں اسے ضرور اعلان کرنا اور پھیلانا چاہئے : " پہاڑی ملکوں میں جاؤ اور زیتون کے درختوں کی شاخوں کو ، جنگلی زیتون کی شاخوں کو ، مہندی کی شاخوں کو کھجور کی شاخوں کو ، اور سایہ دار درختوں کی شاخوں کو لو اور جیسا کہ شریعت میں لکھا گیا ہے ویسا ہی ایک عارضی پناہ گاہ نصب کرو ۔" 15 16 اور پھر لوگ باہر گئے اور ان ٹہنیوں کو لے آئے اور پھر ان ٹہنیوں سے انہوں نے اپنے لئے عارضی پناہ گاہ نصب کئے ۔ انہوں نے اپنی چھتوں پر ، اپنے آنگنوں میں ، خدا کی ہیکلوں کے آنگنوں میں اور پانی کے پھا ٹک کھلی جگہ میں اور افرائیم کے پھا ٹک کے نزدیک پنا ہ گاہوں کو بنایا ۔ 17 اسرائیلی جلا وطنوں کے تمام گروہ جو کہ قید سے واپس لوٹے تھے پنا گاہ بنائی اور اس میں رہے ۔ نون کے بیٹے یشوع کے زمانے سے اس دن تک بنی اسرائیلیوں نے پناہ کی تقریب کبھی اس طرح نہیں منائی تھی وہاں بہت زیادہ خوشی تھی ۔ 18 اس تقریب کے پہلے دن سے لیکر آخری دن تک عزرا نے ہر دن خدا کی شریعت کی کتاب کو بلند آواز سے پڑھا ۔ بنی اسرائیلیوں نے تقریب کو سات دن تک منا یا ۔ پھر آٹھویں دن لوگ ایک ساتھ مخصوص مجلس کے لئے جمع ہوئے ۔

Nehemiah 9

1 اسی مہینے کے چوبیسویں دن بنی اسرائیل ایک دن روزہ رکھنے کے لئے جمع ہوئے انہوں نے یہ دکھا نے کے لئے کہ وہ رنجیدہ اور بے چین ہیں انہوں نے غم کا اظہار کرنے کے لئے سوگ کے کپڑے پہن لئے اور اپنے سروں پر راکھ ڈال دیئے ۔ 2 وہ لوگ جو حقیقی اسرائیلی تھے انہوں نے باہر کے لوگوں سے اپنے آپ کو الگ کر لیا ۔ وہ لوگ کھڑے ہوئے اور اپنی گناہوں کو اور اپنے باپ دادا کے گناہوں کو قبول کیا ۔ 3 وہ لوگ اپنی جگہوں میں کھڑے ہوئے اور پھر اپنے خدا وند کی شریعت کی کتاب کو دن کے پہلے چو تھا ئی حصّے میں پڑھے ۔ اور دن کے دوسرے چو تھا ئی حصے میں انہوں نے اپنے گناہوں کو قبول کئے اور خدا وند اپنے خدا کی عبادت کی ۔ 4 تب یہ لاوی لوگ زینون پر کھڑے ہوئے : یشوع ، بانی ، سبنیاہ ، بُنی، سربیاہ ، بانی اور کنعان انہوں نے اپنے خدا وند خدا کو زور کی آواز سے پکا را ۔ 5 تب ان لا وی لوگوں نے دوبارہ کہا : یشوع : ، بانی ، قدمی ایل ، حسبنیاہ ، سربیاہ ، ہودیاہ ، سبنیاہ ، اور فتحیاہ ۔ انہوں نے کہا : " کھڑے رہو اور اپنے خدا وند خدا کی حمد کرو ۔" خدا ، تو ہمیشہ رہے گا ۔ پرُ جلال نام کی تعریف ہو ۔ تیرا نام ہم لوگوں کی دعا اور تعریف سے زیادہ تعجب خیز ہے ۔ 6 تو خدا ہے اے خدا وند صرف تو ہی خدا ہے ۔ تو نے آسمان بنا یا ، تو نے بہت اونچی جنت اور اسکی فوجوں کو بنا یا ۔ تو نے زمین کو اور اس پر کی ہر چیز کو بنایا ۔ تو سمندروں کو اور اس میں پا ئے جانے والی چیزوں کو بنا یا اور تو ہر ایک چیز کو زندگی بخشتا ہے اور تمام آسمانی فرشتے تجھے سجدہ کرتے ہیں ۔ 7 تو خدا وند خدا ہے ۔ تو خدا جس نے ابرام کو چنا اور اسے کسدیوں کے اُور سے باہر نکال لا یا ۔ اور تم نے اس کا نام تبدیل کر کے ابراہیم رکھا ۔ 8 تو نے پایا کہ اسکا دل تیرے لئے وفا دار ہے اور تو نے اس سے وعدہ کیا کہ تو اسکی نسلوں کو کنعانیوں ، حتیوں ، عموریوں ، فرزیوں ، حوّیوں ، اور جر جاسیوں کی زمین دیگا ۔ اور تو نے اپنا وعدہ پورا کیا کیونکہ تو اتنا ہی اچھا اور وفا دار ہے ۔ 9 تو نے دیکھا کہ ہمارے باپ دادا مصر میں تکلیف میں ہیں ۔ ان لوگوں نے بحر احمر سے مدد کے لئے تجھے پکارا اور تو نے انکی پکار کو سنا ۔ 10 تو نے فرعون کو اور انکے سبھی ملازموں کو اور اسکی زمین کے سارے لوگوں کو نشانات اور معجزے دکھا ئے ۔ تو واقف تھا کہ انہوں نے ان لوگوں کے ساتھ مغرورانہ سلوک کیا ۔ اور تو نے ثابت کیا کہ تو کتنا عظیم ہے اور جیسا کہ آج تک ہو ۔ 11 تو نے ان لوگوں کے سامنے سمندر کو دو حصّے میں بانٹ دیا تھا اور وہ لوگ سمندر کے بیچ میں خشک زمین سے پار ہو گئے تھے اور وہ لوگ جو پیچھا کر رہے تھے اسے تو نے سمندر میں پھینک دیا : اور وہ پتھر کی مانند اتھا ہ پانی میں ڈوب گئے ۔ 12 بادلوں کے کھمبے کے ذریعے تو نے اسے دن کے وقت میں رہنمائی کی ۔ اور رات کے وقت میں آ گ کے کھمبوں سے رہنمائی کی ۔ تو ان لوگوں کو راستہ دکھا نے کے لئے روشنی دیتا تھا تا کہ وہ چل سکیں ۔ 13 پھر تو سینائی پہا ڑی پر اترا اور آسمان سے ان لوگوں کے ساتھ بات کی ۔ تو نے انکو صحیح فیصلہ اور سچّی شریعت ، اصول اور احکام دیئے جو کہ اچھے تھے ۔ 14 اور تونے انہیں اپنے مقدس آرام کا دن ، سبت کے متعلق ہدا یت دی ۔ تو نے اپنے خادم موسیٰ کے ذریعہ انہیں احکام ، فرمان اور شریعت دی ۔ 15 وہ لوگ بھو کے تھے اس لئے تو نے جنت سے انہیں روٹی عطا فرمائی ۔ وہ لوگ پیاسے تھے اس لئے تو نے چٹا نوں سے ان کے لئے پانی فراہم کرا یا ۔ اور تو نے ان لوگوں سے کہا جاؤ اور اس زمین کو لے لو جسے تو نے انہیں اپنی قوت سے دی ۔ 16 لیکن وہ لوگ ، ہمارے باپ دادا مغرور ہوئے ۔ وہ سر کش ہوئے تھے اور تیرے احکام کی تعمیل سے انکار کئے تھے ۔ 17 انہوں نے سننے سے انکار کیا ۔ اور ان لوگوں نے اس معجزے کو یاد نہیں کیا جسے تو نے ان کے درمیان کیا تھا ۔ اپنے باغیانہ رویّہ میں انہوں نے مصر واپس جانے کو طے کیا اور دوبارہ غلام بنے ۔ لیکن تو خدا معاف کرنے کے لئے تیار ہے ۔ تو رحم دل اور مہربان ، غصہ میں بہت کم ، پیار بھرے وفا داری سے بھر پور ہے اور اس لئے تو نے انہیں نہیں چھو ڑا ۔ 18 تو نے انہیں نہیں چھو ڑا پھر بھی انہوں نے سونے کا بچھڑا اپنے لئے بنا یا اور کہا تھا کہ یہ تمہارا خدا ( خدا وند ) ہے جس نے تم کو مصر سے باہر لایا ! تو نے انہیں نہیں چھو ڑا پھر بھی انہوں نے گناہ کئے اور بھیانک کُفر کئے ۔ 19 تو بہت مہر بان ہے ۔ اس لئے تو نے انہیں ریگستان میں نہیں چھو ڑا اور دن کے وقت تو نے بادل کے ستون کو انہیں راستہ کی رہنمائی سے نہیں ہٹا یا ۔ اور تو آ گ کے ستون انہیں روشنی دینے اور انہیں راستہ دکھا نے سے نہیں ہٹا یا تاکہ وہ چل سکیں ۔ 20 تو نے انہیں تعلیم دینے کے لئے اچھی روح دی ۔ تو نے اس کے منھ سے مَن واپس نہیں لیا ۔ تو نے انہیں پیاس بجھا نے کے لئے پا نی دیا ۔ 21 تُو نے ۴۰ سال تک ریگستان میں انکی نگہداشت کی اسے کسی چیز کی کمی نہ ہو ئی ۔ ان کے کپڑے نہ پھٹے اور ان کے پیر میں سوجن بھی نہ آئی تھی ۔ 22 تُو نے انہیں حکومت اور قومیں دیں۔ تو نے انہیں یہ سب سر حدی زمین کی شکل میں دی ۔ انہوں نے سیحون کی زمین ، حسبون کے بادشا ہ کی زمین اور بسن کے بادشا ہ کی زمین پر قبضہ کر لیا ۔ 23 تُو نے انکی نسلوں کو آسمان کے تاروں کی مانند بے شمار بنایا ۔ تو انہیں اس زمین پر لا یا جس کا تو نے ان کے باپ دادا کو دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ 24 اور ان کے بیٹے گئے اور زمین حاصل کر لی ۔ اور تو نے کنعانیوں کو شکست دی جو وہاں رہتے تھے ۔ اور تو نے ان لوگوں کو ویسا ہی کرنے دیا جیسا وہ ان قوموں کے ساتھ ، ان کے بادشا ہوں اور ان کے لوگوں کے سا تھ کرنا چا ہا۔ 25 طاقتور شہروں کو انہوں نے شکست دی ۔ انہوں نے زر خیز زمینوں پر قبضہ کیا ۔ گھروں کو اچھی چیزوں کے ساتھ لے لیا انہوں نے کھودے ہو ئے کنو ؤں پر ، انگو ر کے باغوں پر ، زیتون کے درختوں پر ، اور بہت سے میوؤں کے درخت پر قبضہ کر لئے ۔ اور وہ لوگ تشّفی بخش ہو کر کھا ئے اور مو ٹے تازے ہو گئے اور تیری عظیم مہربانی کے وجہ سے وہ عیش وعشرت میں رہے ۔ 26 لیکن ان لوگو ں نے تیری نا فرمانی کی تیرے خلاف بغاوت کی اور تیری شریعت کو پھینک دیا۔ انہوں نے تیرے نبیو ں کو مار ڈا لا جو کہ انہیں تیری طرف لوٹنے کی ہدایت کرتے تھے ۔ لیکن ہمارے باپ دادا نے تیرے خلاف بھیانک کام کئے ۔ 27 تونے انہیں ان کے دشمنوں کے حوالے کیا انکے دشمنوں نے انہیں تکلیفیں دیں۔ جب آفتیں آئیں ہمارے باپ دادا نے تجھے مدد کیلئے پکارا اور تُو نے آسمان میں سے انہیں سُنا ۔ تُو بہت مہربان ہے ۔ اسلئے تُو نے آدمیو ں کو انہیں بچانے کے لئے بھیجا اور اُن آدمیوں نے اُن کو ان کے دشمنو ں سے بچا یا ۔ 28 پھر جیسے ہی انہیں چین و سکون ملا وہ گناہو ں کی طرف دوبارہ مُڑ گئے اور تیرے سامنے بُرائی کی ۔اس لئے تو نے ان کے دشمنوں کو انہیں شکست دینے اور ان پر حکومت چلانے دی ۔ لیکن جب انہو ں نے اپنا طرزِ عمل بدلا اور تجھے مدد کے لئے پکا را تو تُو نے آسمان سے انہیں سُنا اور انہیں بچا یا ۔ کیو ں کہ تو مہربان ہے ۔ ایسا کئی بار ہوا ۔ 29 تو نے انہیں خبر دار کیا کہ تیری شریعت پر لوٹ آئیں ۔ لیکن وہ بہت مغرور تھے ۔ انہوں نے تیرے احکام کی تعمیل سے انکار کیا ۔ اور انہوں نے تیرے فیصلے کے خلاف گناہ کئے ۔ اگر کوئی شخص تیرے احکام پر چلے تو وہ زندگی حاصل کریگا ۔ لیکن انہوں نے بغاوت کیں ، ضدّی ہو گئے اور تیری باتوں کو نہیں سنے ۔ 30 لیکن تو نے ان لوگوں کے ساتھ کئی برسوں تک صبر سے کام لیا ۔ تو نے اپنی روح سے انہیں چاہا تو نے نبیوں کو انہیں خبر دار کرنے بھیجا تھا لیکن ہمارے باپ دادا نے نہیں سنا ۔ تو تو نے انہی دوسرے ملکوں کے لوگوں کے حوالے کر دیا ۔ 31 لیکن تو کتنا مہربان ہے تو نے انہیں پوری طرح برباد نہیں کیا تھا تو نے ان کو چھو ڑ نہیں دیا ۔ تو ایسا مہربان اور رحم دل خدا ہے ۔ 32 خدا تو عظیم خدا ہے ۔ تو قوّت والا پر جلال ہے ۔ تو اپنے معاہدہ کو پورا کرتا ہے تو وفا دار اور مہر بان ہے ۔ ہم لوگوں کی ساری مصیبتیں ہم لوگوں کے بادشاہوں کی مصیبتیں ، قائدین کے ، ہم لوگوں کے کاہنوں کے اور نبیوں کے ، اور ہم لوگوں کے باپ دادا ؤں کے اور اسور کے بادشاہوں کے زمانے سے لیکر اب تک تیرے سارے لوگوں کی مصیبتوں سمیت تیری نظر میں چھو ٹی معلوم نہ ہو ! 33 لیکن تو ساری مصیبتوں کے تعلق سے جو کہ ہم لوگوں پر ہوئے انصاف پر ور ہے ۔ کیوں کہ تو نے وفاداری کا عمل کیا اور ہم لوگوں نے غلطی کی ۔ 34 ہمارے بادشا ہ ، ہمارے قائدین ، ہمارے امام اور باپ دادا نے تیرے قانون کی تعمیل نہیں کی انہوں نے تیرے احکام اور انتباہوں کو نظر انداز کیا ۔ 35 اور اپنی سلطنت میں جو تو نے اپنی عظیم اچھا ئی کی وجہ سے انہیں دیا اس پر انہوں نے تمہاری خدمت نہیں کی ۔ وسیع اور زر خیز زمین میں جو تو نے انہیں فراہم کی تھی ، اپنی برائی کے راستے سے نہیں مُڑے ۔ 36 اور دیکھو ! آج ہم غلام ہیں ہم اس زمین پر غلام ہیں جس زمین کو تو نے ہمارے باپ دادا کو دی تھی ۔ تا کہ وہ اس کا پھل کھا سکے اور اسکی فراوانی سے خوشی منا سکیں ۔ 37 یہ زمین بہت زیادہ فصلیں پیدا کرتی ہے لیکن ساری کی ساری اس بادشاہ کے پاس چلی جاتی ہے جسے تو نے ہم لوگوں کے ان گناہوں کی وجہ سے جسے ہم لوگوں نے کیا تھا ، ہم لوگوں پر حکومت کر نے کے لئے مسلط کر دی ۔ اور وہ ہمارے جسموں پر اور ہمارے جانوروں پر اپنی چاہت کے مطا بق حکو مت کرتے ہیں ۔ ہم لوگ بہت مصیبت میں ہیں ۔ 38 ان تمام چیزوں کی وجہ سے ہم معاہدہ کرتے ہیں کہ ہم کبھی نہیں بدلیں گے ۔ ہم یہ معاہدہ تحریر میں کر رہے ہیں ، ہمارے قائدین ، لاوی اور امام اس معاہدہ پر دستخط کر رہے ہیں اور اس کو مہر بند کر رہے ہیں ۔

Nehemiah 10

1 مہر بند معاہدے میں یہ نام ہیں : نحمیاہ صوبہ دار ، حکلیاہ کا بیٹا نحمیاہ ، صدقیاہ ، 2 سِرایاہ ،عزریاہ ،یرمیاہ ، 3 فسُحور ، امریاہ ، ملکیاہ ، 4 حطّوش، سبنیاہ ، ملوک، 5 حارم ، مریموت ، عبدیاہ ، 6 دانی ایل ،جنّتُون ،بازوک ، 7 مُسّلام ، ابیاہ ، میا مِین، 8 معزیاہ ، بلجی اور سمعیاہ ۔ یہ کا ہنو ں کے نام ہیں جنہو ں نے مہربند معاہدے پر اپنے نام لکھے ہیں۔ 9 اور یہ لاوی لوگ ہیں جنہوں نے مہربند معاہدے پر نام لکھے ہیں : ازنیاہ کا بیٹا یشوع، حنداد کے خاندان سے بنوی ، قدمی ایل ، 10 اور اس کے بھا ئی :سبنیاہ ، ہُودیاہ،قِلطیاہ ،فِلایاہ ، حنان ، 11 میکا ہ ، رحُوب ،حسابیاہ ، 12 زکور ، سربیاہ ، سبنیاہ ، 13 ہوُدیا ہ،بانی اور بنینو، 14 اور یہ نام قائدین کے ہیں جنہوں نے مہر بند معاہدے پر اپنے نام لکھے ہیں : پرعُوس، پختموآب ، عیلام ، ز تُو ، بانی ، 15 بُنّی ، عزجاد ، ببا ئی ، 16 ادُونیاہ ، بِگوی ، عدین ، 17 ا طِیر ، حزقیاہ ، عزّور ، 18 ہُدیاہ ، عاشُوم ، بضی ، 19 خارِیف، عنتوت ، نُوبی ، 20 مگفیعاس ، مُسلّام ، حزیر ، 21 مشیزیل ، صدُوق ، یدّوع ، 22 فلطیاہ ، حنان ، عنایاہ ، 23 ہوُسیعاہ ، حننیاہ ،حُسوب ، 24 ہلو حیس ، فِلحا ،سوبیق ، 25 رُحوم ، حسبناہ ، معسیاہ ، 26 اخیاہ ، حنان ، عنان ، 27 ملوک ، حارِم ،اور بعناہ ۔ 28 اس طرح یہ تمام لوگ اب خاص وعدہ خدا سے کر تے ہیں ان لوگوں نے یہ بھی عہد کیا کہ اگر وہ اپنے معاہدے پر قائم نہ رہیں تو ان لوگوں کو بھیانک انجام کا سامنا کرنا پڑیگا ۔ یہ تمام لوگ وعدہ کرتے ہیں کہ خدا کی شریعت کی تعمیل کریں گے ۔ خدا کی یہ شریعت ہمیں خدا کے خادم موسیٰ کے ذریعہ دی گئی ہے ۔ یہ تمام لوگ تمام احکام ، تمام اصولوں اور ہمارے خدا وند خدا کی تعلیمات کا ہوشیاری سے تعمیل کرنے کا وعدہ کرتے ہیں ۔ اب یہ لوگ ہیں جو یہ وعدہ کرتے ہیں : باقی لوگ ، کاہن ، لاوی ، دربان ، گلوکار ، خدا کی ہیکل کے ملازم اور تمام بنی اسرائیل جنہوں نے خود کو اطراف کے رہنے والوں سے الگ کر لیا ہے ۔ انہوں نے اپنے آپ کو خدا کے احکام اور اطاعت گزاری کے لئے الگ کر لیا ہے ۔ اور ان تمام کی بیویاں ، بیٹے اور بیٹیاں اور سبھی جو سن سکیں اور سمجھ سکیں اور وہ سبھی جو اپنے بھا ئیوں کے وفا دار تھے اور سبھی جانے مانے لوگ جو خدا کی شریعت کے احکام کی پابندی کا وعدہ کرتے ہیں ان کے ساتھ شامل ہو گئے ہیں ۔ اور انہوں نے یہ اقرار کیا ہے اگر وہ خدا کی شریعت کے احکام کی پابندی نہ کریں تو ان پر لعنت ہو ۔ 29 30 ہم یہ بھی وعدہ کرتے ہیں کہ اپنے اطراف رہنے والے لوگوں کے ساتھ اپنی بیٹیوں کی شادی نہیں کریں گے اور ہم یہ وعدہ بھی کر تے ہیں کہ انکی لڑ کیوں کے ساتھ اپنے لڑ کوں کی شادی نہیں کریں گے ۔ 31 اور اگر ہمارے اطراف رہنے والے لوگ سبت کے دن اناج یا دوسری چیزیں بیچنے کے لئے لائیں گے تو ہم لوگ ان لوگوں سے نہیں خریدیں گے ۔ ہر ساتویں سال ہم اپنی زمین کو نہیں جو تیں گے ۔ اور ہم لوگ دوسرے لوگوں کے قرض کو جو کہ ہم لوگوں سے لئے ہیں معاف کردیں گے ۔ 32 ہم لوگ خدا کی ہیکل کی خدمت کے کام کو انجام دینے کے لئے ۲/۱ مثقال چاندی ہر سال امداد دینے کا ذمہ داری خود پر لیں گے ۔ 33 اس پیسہ سے اس خاص روٹی کا خر چ چلے گا جسے کاہن خدا کی ہیکل میں میز پر رکھیں گے ۔ اسی مالی وسائل سے ہی روزانہ اناج اور جلانے کی قربانی کا خرچ اٹھا یا جائے گا ۔ سبت کے دنوں کے نذرانوں کے لئے ، نئے چاند کی تقریب اور دوسری خاص مجلسوں کے لئے اسی پیسوں سے خرچ کیا جائے گا ۔ اس کے علاوہ مقدس نذرانے کے لئے اور اسرائیل کے گناہوں کی تلافی کے لئے گناہ کے نذرانے اور انہیں پاک کرنے کے لئے اور خدا وند کی ہیکل کے کام کے لئے انہیں مالی وسائل سے خرچ اٹھا یا جائے گا ۔ ان پیسوں سے ہی ہمارے خدا کے گھر کی ہر ضرورت کے کام کو انجام دیا جائے گا ۔ 34 " ہم یعنی کاہن ، لاوی اور لوگوں نے ملکر یہ طئے کرنے کے لئے قرعہ ڈا لیں کہ ہمارے خدا کی ہیکل میں جلاون کی لکڑی مقرّرہ وقت میں سب سے پہلے کون لائے گا ۔ وہ جلاون کی لکڑی خدا وند خدا کی قربان گاہ پر جلائی جائے گی جیسا کہ قانون میں لکھا ہے ۔ 35 " ہم لوگ ہمارے خدا وند کی ہیکل میں زمین کی پہلی فصل کو اور درختوں کے سارے پھلوں کو سال در سال اپنی ذمہ داری کو پوری کرنے کے لئے لائیں گے ۔ 36 " ہم لوگ اپنے پہلو ٹھے بیٹے ، پہلو ٹھی گائے کے بچّے ، جیسا کہ شریعت میں لکھا ہوا ہے ۔ اور ہمارے بھیڑ اور بکریوں کے پہلو ٹھے بچے کو اپنے خدا کے گھر میں کاہنوں کے پاس لائیں گے جو کہ اپنے خدا کے گھر میں خدمت کا کام انجام دیتے ہیں ۔ 37 " ہم خدا کے گھر کے گودام میں کاہنوں کے پاس یہ چیزیں بھی لایا کریں گے : پہلا پِسا ہوا کھا نا ، پہلا اناج کا نذرانہ ہمارے تما م درختوں کے پہلے میوے ، ہمارے نئے مئے اور تیل کا پہلا حصّہ ۔ ہم لاویوں کے لئے اپنی فصل کا دسواں حصّہ بھی دیا کریں گے ۔ کیوں کہ یہ لاوی لوگ تمام شہروں میں جہاں ہم کام کرتے ہیں یہ چیزیں وصول کرتے ہیں ۔ 38 اور ہارون کے خاندان کا ایک کاہن لاویوں کے ساتھ ہونا چاہئے جب وہ نذرانے کا دسواں حصّہ وصول کرتا ہے ۔ اور وہ لاوی ان نذرانوں کو اپنے خدا کے گھر کے گودام کے کمروں میں لائے گا ۔ 39 تب بنی اسرائیلیوں اور لاویوں کو اپنے نئے مئے اور تیل کے نذرانوں کو لانا چاہئے ۔ یہ تمام چیزیں خدا کے گھر کے گودام کے کمروں میں رکھی جائے گی ۔ خدا کے گھر میں ہر روز کام آنے والی چیزوں کو ان گودام کے کمروں میں رکھی جائے گی ۔ اور وہاں مقدس جگہ کے عام استعمال کی برتنیں ہونگے ۔

Nehemiah 11

1 اب بنی اسرائیلی کے قائدین یروشلم میں بس گئے ۔اسرائیل کے باقی لوگوں نے یہ طئے کرنے کے لئے قرعہ ڈا لا کہ وہ دسواں آدمی کون ہو گا جو یروشلم کے مقدس شہر میں رہے گا ۔اور ان لوگو ں میں دوسرے نو ( ۹ ) لوگ اپنے اپنے شہروں میں رہیں گے ۔ 2 اور ان لوگو ں نے ان سارے آدمیو ں کا شکریہ ادا کیا جنہو ں نے یروشلم میں رہنے کی خواہش پیش کی ۔ 3 یہاں دوسرے صوبوں کے قائدین تھے جو یروشلم میں بس گئے تھے لیکن یہودا ہ کے شہرو ں میں ،ان لوگوں میں سے سبھی نے اپنے اپنے قصبو ں میں اپنے مال و دولت پر گذر بسر کئے ۔ اسرائیل کے رہنے وا لے تھے : کا ہن ، لاوی ،خدا کے گھر کے ملازم، اور سلیمان کے ملازموں کی نسلیں۔ 4 اور یہودا ہ اور بنیمین کے خاندانوں کے کچھ لوگ یروشلم میں رہے ۔ وہ سب تھے : عزیّاہ کا بیٹا عنایاہ ( عزیّاہ زکریاہ کا بیٹا تھا ، جو کہ امریاہ کا بیٹا تھا اور جو کہ سفطیاہ کا بیٹا تھا، جو کہ مہلل ایل کا بیٹا تھا ، جو کہ فارس کی نسل سے تھا ۔) 5 اور معسیاہ بازُوک کا بیٹا (بازُوک کل حو زہ کا بیٹا تھا جو کہ حزایاہ کا بیٹا تھا جو کہ عدایاہ کا بیٹا تھا ، جو کہ یُو یریب کا بیٹا تھا ، جو کہ زکریاہ کا بیٹا تھا جو سیلونی کی نسل سے تھا ۔) 6 فارص کی نسل جو کہ یروشلم میں رہ رہی تھی ان کی تعداد ۴۶۸ تھی ۔ وہ سب بہادر آدمی تھے ۔ 7 اور یہ سب بنیمین کے خاندان : مسّلام کا بیٹا سّلو ( مُسّلام یو ئید کا بیٹا تھا جو کہ فِدایاہ کا بیٹا تھا جو کہ قولایاہ کا بیٹا تھا جو کہ معسیاہ کا بیٹا تھا ۔ اور معسیاہ ایتی ایل کا بیٹا تھا ، جو کہ یسعیاہ کا بیٹا تھا ۔) 8 جو لوگ یسعیاہ کے ساتھ چلے وہ جبّی اور سلّی تھے سب ملا کر وہ ۹۲۸ آدمی تھے ۔ 9 اور یو ئیل زکری کا بیٹا اُن کلا عہدیدار تھا اور ہسّنوہ کا بیٹا یہودا ہ شہر یروشلم کا دوسرا حاکم تھا ۔ 10 امام لوگ یہ تھے : یُویریب کا بیٹا ید عیاہ ، یاکین ، 11 اور خلقیاہ کا بیٹا شِرایاہ( خلقاہ مُسّلام کا بیٹا تھا جو کہ صدوق کا بیٹا تھا اور وہ مرایوت کا بیٹا تھا اور وہ اخیطوب کا بیٹا تھا جو خدا کے گھر کا نگراں کا ر تھا ۔) 12 اور وہاں انکے بھا ئیوں کے ۸۲۲ آدمی تھے جو خدا کے گھر کے لئے کام کر رہے تھے اور یروحام کا بیٹا عدایاہ ( یروحام فِلکیاہ کا بیٹا تھا جو کہ امضی کا بیٹا تھا ، جو کہ زکریاہ کا بیٹا تھا ۔ جو کہ فشحُور کا بیٹا تھا ، جو کہ ملکیاہ کا بیٹا تھا ) ، 13 اور۲۴۲ آدمی ملکیاکے بھا ئی تھے( یہ آدمی ان کے خاندان کے قائدین تھے ۔)امشی عزرایل کا بیٹا تھا ۔ (عزرایل اخسنی کا بیٹا جو مسیلموت کا بیٹا ، اور وہ اِمّیر کا بیٹا تھا )، 14 اور اِمّیر کے ۱۲۸ ساتھی تھے ۔ وہ سب آدمی بہادر تھے انکا افسر زبدی ایل ہجدولیم کا بیٹا تھا ۔ 15 اور یہ لا وی لوگ بھی تھے : حُسوب کا بیٹا سمعیاہ تھا ۔ ( حُسوب عزریقاب کا بیٹا تھا ،عزریقاب حسبیاہ کا بیٹا تھا اور وہ بُنّی کا بیٹا تھا ۔) 16 سبّتی اور یُو زباد ( یہ دو آدمی لا ویوں کے قائدین تھے ) یہ لوگ خدا کے گھر کے با ہر کے نگراں کار تھے۔ 17 متنیاہ ( متنیاہ میکاہ کا بیٹا تھا جو کہ زبدی کا بیٹا تھا جو کہ آسف کا بیٹا تھا ۔آسف گلوکاروں کی جماعت کا ہدایت کار تھا ۔آسف حمد کے ترانے اور عبادت کے گانے میں لوگوں کی رہنما ئی کر تا تھا ۔ بقبُو قیاہ ( بقبُوقیاہ اس کے بھا ئیوں پر دوسرا نگراں کا رتھا ۔) اور سمّوع کا بیٹا عبدا تھا ( سمّوع جلال کا بیٹا تھا جو یدوتون کا بیٹا تھا ۔) 18 اس طرح یروشلم کے شہر میں ۲۴۸ لا وی تھے ۔ 19 اور دربان تھے : عقُوب ، طلُمون اور ان کے ۱۷۲ بھا ئی تھے جو شہر کے پھا ٹک کی نگرانی کر تے تھے۔ 20 اور کا ہن و لا وی اسرائیل کے باقی لوگوں کے ساتھ اسرائیل کے شہروں میں رہے ۔ان میں سے ہر ایک اپنے باپ داداؤں کی زمین میں رہے ۔ 21 خدا کے گھر میں خدمت کرنے وا لے لوگ عوفل ،ضیحا اور جِسفا میں رہے وہ خدا کے گھر کے ملازموں کے نگراں کا ر تھے ۔ 22 یروشلم میں لا وی لوگوں پر جو افسر تھا وہ عُزّی تھا ۔عُزّی بانی کا بیٹا تھا ۔( بانی حسبیاہ کا بیٹا تھا اور وہ متنیاہ کا بیٹا تھا اور متنیاہ میکاہ کا بیٹا تھا ) گلو کار جو آسف کی نسلیں تھیں خدا کے ہیکل کے خدمت کے کام کا نگراں کا ر تھا ۔ 23 گلوکاروں سے متعلق بادشا ہ کا حکم تھا اور گلوکاروں کے لئے ہر روز کی ضرورت کے مطابق کام مقّرر تھا ۔ 24 وہ آدمی جو بادشا ہ کے لوگوں کو متعلقہ معاملات میں مشورہ دیا کرتا تھا وہ تھا فتیحاہ ( فتیحاہ مشیزبیل کا بیٹا تھا جو زارح کی نسلوں سے تھے زارح یہودا ہ کا بیٹا تھا ۔) 25 یہودا ہ کے لوگ ان قصبوں میں رہتے تھے : قریت اربع اور اس کے اطراف کے چھوٹے قصبات ، دیبون اور اس کے اطراف کے قصبات میں یقبضی ایل اور اس کے اطراف کے قصبات میں ، 26 یشوع میں ، مولادہ میں ، بیت فلط میں ، 27 حصر سوحال میں ، بیر سبع میں اور اس کے اطراف میں قصبات میں ، 28 اور صقلاج میں ، مقُوناہ میں اور اس کے اطراف کے قصبات میں ، 29 عین میں رِمّون میں ، صار عیاہ میں اور یار موت میں ، 30 اور زانواح میں اور عدُلاّم اور اسکے اطراف چھوٹے قصبات میں ، لکیس اور اس کے اطراف کھیتوں میں،عزیقہ اور اس کے اطراف چھوٹے قصبات میں ۔ اور وہ لوگ بیر سبع سے لے کر ہنوم کی وادی تک خیمہ زن ہو ئے ۔بنیمین کے خاندان جو کہ جبع کے تھے : 31 مِکماس، عیّاہ ، بیت ایل اور اس کے اطراف چھو ٹے قصبات میں ، 32 عنتوت میں نُوب اور عنینیاہ میں ، 33 حا صُور میں رامہ اور جِتّیم میں ، 34 حا دید میں ضبو عیم میں اور نبلّاط میں ، 35 لُود اور اُونو میں اور کاریگروں کی وادی میں رہے ۔ 36 اور لاوی ، یہودا ہ کے فریقین بنیمین کی زمین میں چلے گئے ۔

Nehemiah 12

1 یہ سب کا ہن اور لا وی جو کہ سالتی ایل کے بیٹے زربّا بل اور یشوع کے ساتھ یروشلم چلے گئے ۔ یہ فہرست ان کے نامو ں کی ہے : سِرایاہ ، یرمیاہ ، عزرا، 2 امریاہ ملوک، حطّوش، 3 سکنیاہ ، رحُو م،مریموت ، 4 عِدّو ، جنّتو،ابیاہ ، 5 میامن ، معدیاہ ، ہلجہ ، 6 سمعیاہ ،یُو یریب ، یدعیاہ ، 7 سلّو ،عمُوق، خِلقیاہ اور یدعیاہ ۔ یہ آدمی کا ہنوں اور انکے رشتے داروں کے قائدین یشوع کے زمانے میں تھے ۔ 8 جو لا وی تھے وہ یہ ہیں :یشوع ، بنوی ، قدمی ایل ، سیربیاہ ، یہودا ہ اور متّنیاہ بھی ۔ وہ اپنے بھا ئیوں کے ساتھ شکریہ ادا کرنے وا لوں کا نگراں کار تھا ۔ 9 اور بقُبو قیاہ ، عُنّو اور ان کے بھا ئی خدمت کے کاموں کے وقت آس پاس تھے ۔ 10 یشوع یُو یقیم کا بیٹا تھا ۔یُو یقیم الیاسب کا باپ تھا ۔ الیاسب یُو یدع کا باپ تھا ۔ 11 یُو یدع یونتن کا باپ تھا اور یونتن یدّوع کا باپ تھا ۔ 12 یو یقیم کے زمانے میں کا ہنوں کے خاندانوں کے قائدین کے نام تھے : 13 عزراکے خاندان کا قائد مُسّلام تھا ۔ 14 ملوک کے خاندان کا قائد یونتن تھا ۔ 15 حارِم کے خاندان کا قائدعدنا ۔ 16 عِدّو کے خاندان کا قائد زکریاہ تھا ۔ 17 ابیاہ کے خاندان کا قائد زکری تھا ۔ 18 بلجہ کے خاندان کا قائد سمّوع تھا ۔ 19 یوُ یریب کے خاندان کا قائدمتّنی تھا ۔ 20 سلوّ کے خاندان کا قائدقلّی تھا ۔ 21 خِلقیاہ کے خاندان کا قائدحسبیاہ تھا ۔ 22 فارس کے بادشا ہ دارا کی دورِ حکومت تک لا وی خاندانو ں کے قائدین اور کا ہن خاندانوں کے قائدین کے نام جو کہ الیاسب،یُو یدع ،یُو حنان اور یّدوع کے دنوں میں لکھے گئے ۔ 23 لاویوں کے خاندان الیاسب کے بیٹے یو حنان کے دنوں میں بھی دستاویز وں کی کتاب میں خاندانوں کے قائد لکھے جا تے تھے ۔ 24 اور یہ سب لاویوں کے قائدین تھے : حسبیاہ ،سربیاہ اور قدمی ایل کا بیٹا یشوع اور انکے بھا ئی جو کہ ان کی دوسری جانب حمد کی گیت گانے اور شکریہ ادا کرنے کے لئے کھڑے تھے اور ایک گروہ دوسرے گروہ کا جواب پیش کر تا تھا ۔خدا کا خادم داؤد نے یہ ہدایت دی تھی ۔ 25 جو دربان پھاٹکوں کے آگے گوداموں پر پہرہ دیتے تھے وہ یہ تھے : متّنیاہ ،بقُبوقیاہ ،عبدیاہ ،مُسّلام ،طلُمون اور عقوب ۔ 26 یہ سب دربان جنہوں نے یُو یقیم کے زمانے میں خدمت کی : یو یقیم ،یوُ یقیم یشوع کا بیٹا تھا ۔ اور وہ یوُ صدق کا بیٹا تھا اور وہ دربان بھی صوبہ دار نحمیاہ کے دور میں اور مُعلّم و کا ہن عزرا کے زمانے میں خدمت کئے ۔ 27 یروشلم کی دیوار کے وقف کے وقت انہوں نے لا ویوں کو انکی جگہوں میں تلاش کیا ان لوگو ں کو یروشلم لانے کے لئے تا کہ یروشلم کی دیوار کو خوشی مناتے ہو ئے اور خدا کی شکر گذاری کا گیت گاتے ہو ئے وقف کریں۔ انہوں نے مجیرا ،ستار اور بر بط بجا ئے ۔ 28 اور تمام گلو کار بھی یروشلم میں جمع ہو ئے ۔ وہ گلوکار یروشلم کے اطراف کے قصبو ں سے آئے ۔ وہ نطوفا کے قصبہ سے ، بیت جِلجال سے ،جِبعہ کے باہری کھیتو ں سے اور عزماوت سے آئے ۔ گلو کا رو ں نے اپنے لئے چھو ٹے قصبات یروشلم کے اطراف کے علاقے میں بنا ئے ۔ 29 30 اور کا ہنوں اور لا ویوں نے اپنے آپ کو اس تقریب میں پاک کیا ۔ انہوں نے لوگوں، پھاٹکوں اور یروشلم کی دیوار کو پاک کیا ۔ 31 تب میں نے یہودا ہ کے قائدین سے کہا کہ وہ اوپر جا کر دیوار کے بالائی حصہ پر کھڑے رہیں میں نے خدا کا شکر ادا کرنے کے لئے دو عظیم گلو کارو ں کے گروہ کو چُنا ۔ ایک گروہ نے دیوار کے با لا ئی حصہ کی داہنی جانب راکھ کے ڈھیرکے پھاٹک کی طرف جانا شروع کیا ۔ 32 ہوُ سیاہ اور یہودا ہ کے آدھے قائدین ان گلوکاروں کے ساتھ ہو گئے ۔ 33 انکے ساتھ جانے وا لوں میں عزریہا،عزرا، مُسّلام ، 34 یہودا ہ ، بنیمین ،سمعیاہ اور یر میاہ تھے ۔ 35 کا ہنوں کے خاندان بِگل لئے ہو ئے انکے ساتھ تھے ۔ زکریاہ بھی ان کے ساتھ گیا ( زکریاہ یونتن کا بیٹا تھا ۔یوُنتن سمعیاہ کا بیٹا تھا ۔سمعیاہ متنیاہ کا بیٹا تھا ۔ متنیاہ میکایاہ کا بیٹا تھا ۔ میکا یا ہ زکّور کا بیٹاج تھا ۔ زکّو رُ آسف کا بیٹا ۔ ) 36 وہاں آسف کے بھا ئی بھی تھے ۔ وہ سب تھے : سمعیاہ، عزرایل ، مِللی ، جِللی ، ماعئی ،نتنی ایل ، یہوداہ اور حنا نی ۔ انکے پاس آلات موسیقی تھے جو کہ خدا کے آدمی داؤد کے تھے ۔ معلم عزرا ان لوگوں کی رہنمائی کر رہے تھے ۔ 37 پانی کے چشمے کے پھا ٹک کے سامنے سے وہ لوگ داؤد کے شہر کی سیڑھیوں کے سا منے گئے ۔ وہ لوگ داؤد کے مکان کے اوپر سے ہو کر دیوار کے اوپر گئے ۔ اور پھر مشرق کی طرف پا نی کے پھا ٹک تک گئے ۔ 38 گلو کاروں کا دوسرا گروہ دوسری جانب بڑھ رہا تھا اور میں انکے پیچھے گیا ۔ اور آدھے لوگ تنور کے برج سے آگے چوڑی دیوار تک گئے ۔ 39 اس کے بعد وہ افرائیم کے پھا ٹک ، قدیم پھا ٹک ، مچھلی پھا ٹک تک گئے ۔ اور پھر وہ حنن ایل اور صد (سو) کے برجوں اور بھیڑوں کے پھا ٹک تک گئے ۔ اور وہ لوگ قید خانے کے پھا ٹک پر کھڑے ہوگئے ۔ 40 تب دونوں گلو کار گروہ خدا کے گھر میں کھڑے ہوئے ۔ یہاں تک کہ میں اور میرے ساتھ قائدین بھی خدا کے گھر میں اپنی اپنی جگہوں پر کھڑے ہوگئے ۔ 41 اور کاہن : الیاقیم ، معسیاہ ، منیمین ، میکایاہ ، الیوعینی ، زکریاہ اور حننیاہ ان کاہنوں کے پاس بِگل تھے ۔ 42 اور معسیاہ ، سمعیاہ ، الیعزر عُزّی، یہو حنان ، ملکیاہ ، اور عیلام اور عزرا ، نگراں کار ازر خیاہ کے ساتھ بلند آواز سے گائے ۔ 43 اس دن انہوں نے عظیم قربانی پیش کی ۔ ہر ایک بہت خوش تھا خدا نے ہر ایک کو خوش کیا ۔ حتیٰ کہ عورتیں اور بچے تک بہت جوش اور خوشی میں تھے ۔ دور کے رہنے والے لوگ بھی یروشلم سے آتی ہوئی خوشیوں سے بھری آواز کو سن سکتے تھے ۔ 44 اس دن کچھ آدمیوں کو تحفوں اور پہلے پھلوں کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے اور فصلوں کا دسواں حصہ ، جو حصّہ کہ لاویوں اور کاہنوں کے لئے شریعت کے مطابق مقرر تھے شہروں کے کھیتوں کے باہر جمع کیا جا رہا تھا انکے گوداموں کے نگراں کار ہونے کے لئے چُنے گئے تھے ۔ یہودی لوگ کاہنوں اور لاویوں سے جو کام پر تھے ان سے بہت خوش تھے اس لئے کہ وہ کئی چیزیں گوداموں میں رکھنے کے لئے لائے تھے ۔ 45 کاہن اور لاویوں نے اپنے کام اپنے خدا کے لئے کئے انہوں نے تقریبات کو منا یا جس سے لوگ پاک ہوئے ۔ اور گلو کاروں اور دربانوں نے اپنا حصّہ ادا کیا ۔ داؤد اوراسکے بیٹے سلیمان نے جو بھی احکام دیئے تھے انہوں نے سب کچھ اسی طرح کیا تھا ۔ 46 بہت دنوں پہلے داؤد اور آسف کے زمانے میں گلو کاروں کے قائدین ہوتے تھے ۔ اور خدا کی تعریف کے گیت گاتے اور خدا کا شکر ادا کرتے تھے ۔ 47 اس لئے زربّابل اور نحمیاہ کے زمانے میں تمام بنی اسرائیلیوں نے ہر روز گلو کاروں اور دربانوں کی مدد کی ۔ اور انہوں نے لاویوں کے لئے ہارون کے خاندانوں کے لئے خیرات مقرر کئے ۔

Nehemiah 13

1 اس دن موسیٰ کی کتاب کو اونچی آواز میں پڑھا گیا تا کہ سب لوگ اسے سن سکیں ۔ اور اس میں یہ لکھا ہوا ملا تھا کہ عمّونی اور موآبی لوگوں کو خدا کے لوگوں کے درمیان شریک ہونے کی اجازت کبھی نہیں دینی چاہئے ۔ 2 یہ اصول اس لئے لکھے گئے تھے کیوں کہ وہ عمّونی اور موآبی لوگوں نے بنی اسرائیلیوں کے لئے کھا نا یا پانی مہیا نہیں کیا ( جب وہ مصر کو چھو ڑے ) اور وہ بنی اسرائیلیوں کو بد دعا دینے کے لئے ان لوگوں نے بلعام کو رقم دی تھی ۔ لیکن ہمارے خدا نے اس بد دعا کو ہمارے لئے دعا میں بدل دی ۔ 3 اس لئے جب بنی اسرائیلیوں نے اس اصول کو سُنا تو انہوں نے ساری مخلوط نسلوں کے لوگوں کو اسرائیل سے علیٰحدہ کر دیا ۔ 4 لیکن ایسا ہو نے سے پہلے الیاسب نے طوبیاہ کو خدا کے گھر میں ایک بڑا کمرہ دے دیا ۔الیاسب خدا کے گھر کے گوداموں کا نگراں کار کاہن تھا ۔اور الیاسب طوبیاہ کا گہرا دوست بھی تھی ۔پہلے اس کمرے کو اناج کے نذرانوں، خوشبوؤں اور خدا کے گھر کے برتنوں کے رکھنے کے لئے استعمال کیا جا تا تھا ۔ وہ اناج کا دسواں حصّہ ، نئی مئے اور تیل کو لاویوں، گلوکاروں اور دربانوں کے لئے اس کمرے میں رکھا جا تا تھا ۔ اور اس کمرے میں کا ہنوں کے تحفوں کو رکھا جا تا تھا ۔ 5 6 میں ا س پو رے وقت کے دوران یروشلم میں نہیں تھا کیوں کہ میں بابل کے بادشا ہ ارتخششتا کی حکومت کے بتّیسویں سال میں بادشا ہ کے پاس واپس آیا تھا ۔ کچھ دنوں کے بعد میں یروشلم واپس آنے کیلئے بادشا ہ سے اجازت چا ہی ۔ 7 اور اس طرح میں واپس یروشلم آیا ۔یروشلم میں الیاسب کے بُرے کاموں کے متعلق میں نے سُنا کہ الیاسب نے ہمارے خدا کے ہیکل کے آنگن میں ایک کمرہ طوبیاہ کو دیا ہے ۔ 8 یہ مجھے بہت برا معلوم ہوا ۔ اور میں نے طوبیاہ کی سبھی چیزوں کو اس کمرے سے باہر نکال پھینکا ۔ 9 میں نے ان کمروں کو صاف اور پاک کرنے کا حکم دیا ۔ پھر میں نے خدا کے گھر کے برتن اور دوسری چیزوں ، اناج کے نذرانوں خوشبوؤں کو واپس اس کمرے میں رکھ دیا ۔ 10 میں نے یہ بھی سنا کہ لوگوں نے لاویوں کو انکا حصّہ نہیں دیا ہے جس سے لاوی اور گلو کار اپنے اپنے کھیتوں میں واپس چلے گئے ۔ 11 اور میں نے ان عہدیداروں سے کہا کہ وہ لوگ غلط کر رہے ہیں اور میں نے کہا ، " خدا کے ہیکل کو کیوں نظر انداز کیا جائے ؟ " اور میں نے تمام لاویوں اور گلو کاروں کو ایک ساتھ جمع کیا اور انہیں واپس کام میں رکھا ۔ 12 اور یہوداہ کے سب لوگوں نے اناج کا دسواں حصّہ ، نئی مئے اور تیل گودام میں لا رکھا ۔ 13 میں نے ان آدمیوں کو گوداموں کا نگراں کار مقرر کیا ۔ کاہن سلمیاہ ، معلّم صدُوق اور فدایاہ نامی لاوی اور حنان جو زکّور کا بیٹا تھا ، اور زکّور متنّیاہ کا بیٹا تھا اور وہ ان کا مدد گار تھا ۔ میں نے جانا کہ ان آدمیوں پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے ۔ اپنے رشتے داروں کو سامان دینا ان لوگوں کی ذمہ داری تھی ۔ 14 اے خدا ! میرے کئے ہوئے کاموں کے لئے تو مجھے یاد رکھ اور تیرے گھر اور اسکے خدمت گاروں کے لئے میں نے جو کیا ہے اس کو مت بھول ۔ 15 میں نے یہوداہ میں انہی دنوں میں دیکھا کہ لوگ سبت کے دن بھی کام کرتے ہیں میں دیکھا کہ لوگ مئے بنانے کے لئے انگور کا عرق نکال رہے ہیں میں نے لوگوں کو اناج لیتے اور اسے گدھے پر لادتے دیکھا ۔ میں نے شہر میں لوگوں کو انگور ، انجیر اور ہر قسم کی چیزیں لیکر آتے ہوئے دیکھا ۔ وہ ان چیزوں کو سبت کے دن یروشلم میں لا رہے تھے اور اس دن ان لوگوں نے کھا نے کی چیزوں کو بیچا ۔ میں نے ان لوگوں کو اس دن خبر دار کیا جس دن انہوں نے اپنے پیدا وار کو بیچا ۔ 16 یروشلم میں صور شہر کے کچھ لوگ رہتے تھے ۔ وہ لوگ مچھلی اور دوسرے تجارتی مال یروشلم میں لاتے اور انہیں سبت کے دن یہوداہ کے لوگوں کے پاس اور یہاں تک کہ یروشلم میں بھی بیچتے تھے ۔ 17 میں نے یہوداہ کے قائدین سے بحث کی اور میں نے ان لوگوں سے کہا ، " یہ برا کام کیا ہے جو تم لوگ کر رہے ہو ، سبت کے دن کی بے حرمتی کر رہے ہو ؟ " 18 کیا تم یہ نہیں جانتے ہو کہ تمہارے باپ دادا نے یہ کام کئے تھے ۔ اور کیا خدا نے ہم لوگوں پر اور اس شہر پر مصیبت نہیں لایا تھا اور تم لوگ سبت کے دن بھی بے حرمتی کرکے اور بھی قہر اسرائیل پر لا رہے ہو ۔ 19 اور جب سبت سے پہلے شام کا دھندلا پن ہونا شروع ہوا تو میں نے حکم دیا کہ پھا ٹکوں میں تالا لگا ہوا ہونا چاہئے اور جب تک سبت کا دن پورا نہ ہوجائے دروازوں کو نہ کھو لا جائے ۔ اور میں نے اپنے ملازموں کو پھاٹکوں پر تعینات کردیا تاکہ کوئی بھی سامان سبت کے دن اندر نہ لایا جا سکے ۔ 20 ایک یا دو بار سودا گروں اور تاجروں کو یروشلم کے باہر ہی رات گزارنی پڑی تھی ۔ 21 اور میں نے ان لوگوں کو یہ کہکر خبر دار کیا ، " تم لوگ دیوار کے نزدیک رات کیوں گزارتے ہو ؟ اگر تم لوگ ایسا دوبارہ کروگے تو میں تمہیں گرفتار کر لوں گا ۔ تب سے لوگ سبت کے دن اور نہیں آئے ۔ " 22 پھر میں نے لاوی نسل کے لوگوں کو حکم دیا کہ سبت کے دن کو مقدس رکھنے کی غرض سے وہ خود کو پاک کریں اس کے بعد ہی تم پھا ٹکوں پر پہرا دے سکتے ہو ۔ اے میرے خدا ! براہ کرم تو ان چیزوں کو کرنے کے لئے مجھے یاد رکھ اور میرے اوپر اپنی محبت بھری اور با فیاض مہر بانی سے رحم کر ۔ 23 ان ہی دنوں میں نے یہ بھی دیکھا کہ ان یہودی مردوں نے اشّدو ، عمّون ، اور موآب کے ملکوں کی عورتوں سے شادیاں کیں ۔ 24 اور ان جوڑوں سے پیدا ہوئے آدھے بچے یہودیوں کی زبان ہی نہیں بول سکتے تھے ۔ بلکہ وہ ہر قوموں کے ہر ایک لوگوں کی زبان کے مطابق بولتے تھے ۔ وہ بچے اشّدود ، عمّون ، اور موآبی زبان بولتے تھے ۔ 25 میں نے ان لوگو ں سے بحث و مباحشہ کیا اور کہا کہ وہ غلطی پر ہیں اور اس پر قہر برسایا گیا ہے ۔ میں نے ان لوگوں میں سے کچھ کو چوٹ بھی پہنچا ئی ۔میں نے ان کے بالو ں کو اکھاڑلیا ۔خدا کے نام پر ایک عہد کر نے کے لئے میں نے ان پر دباؤ ڈا لا ۔میں نے ان سے کہا ، "تم اپنی بیٹیوں کو ان غیر ملکی بیٹوں سے شادی کرنے مت دو اور تم ان کی بیٹوں کو اپنے بیٹوں کے لئے یا اپنے لئے نہیں لو گے ۔ 26 تم جانتے ہو کہ ایسی ہی شادیا ں سلیمان کو گناہ کروانے کا سبب بنا ئی تھی ۔تم جانتے ہو کہ کسی بھی ملک میں سلیمان جیسا کو ئی عظیم بادشا ہ نہیں ہوا تھا ۔ اور خدا سلیمان سے محبت کر تا تھا ۔ اور خدا نے ہی اسے اسرائیل کا بادشاہ بنا یا تھا اس کے با وجود بھی غیر ملکی عورتیں ا س سے گناہ کروانے کا سبب بنی ۔ 27 اور اب ہم لوگ سن رہے ہیں کہ تم بھی غیر ملکی عورتوں کے ساتھ شادی کر کے ویسا ہی بھیانک گناہ کر تے ہو اور ہمارے خدا سے دغابازی کرتے ہو ۔" 28 یو یدع کا ایک بیٹا حوُرون کے سنبلط کا داماد تھا ۔یو یدع اعلیٰ کا ہن الیاسب کا بیٹا تھا میں نے یو یدع کے اس بیٹے پر دباؤ ڈا لا کہ وہ میرے پا س سے بھاگ کر چلا جا ئے ۔ 29 اے میرے خدا !انہیں سزا دے کیوں کہ انہوں نے کہانت ( پیشین گوئی ) کی اور کہانت کے معاہدہ کی اور لاویوں کی بے حرمتی کی ۔ اور کیونکہ ان لوگو ں نے تیری نافرمانی کی ۔ 30 اور میں نے کا ہنوں اور لاویوں کو ہر ایک غیر ملکی چیزوں سے پاک کیا ۔ میں نے تمام غیر ملکیوں کو ہٹا دیا ۔اور میں نے لا ویوں اور کا ہنوں پر نگاہ رکھا ۔ ہر ایک کی اپنی اپنی ذمہ داریاں تھیں۔ 31 اور میں نے لوگوں کو لکڑی کا ہدیہ مقرّرہ پر اور پہلی فصل کے میوے کو صحیح وقت پر لانے کے لئے کہا ۔ میرے خدا ، " اسے میری ہمدردی میں یاد رکھ ۔"

Esther 1

1 یہ واقعہ اس دوران ہوا تھا جب اخسو یرس بادشاہ تھا ۔ وہ ہندوستان سے لیکر کوش ( اتھو پیا ) تک ۱۲۷ صوبوں پر حکو مت کیا کرتا تھا ۔ 2 بادشاہ اخسو یرس سو سا ضلع کے محل سے اپنی سلطنت پر حکو مت کرتا تھا ۔ 3 اپنی حکو مت کے تیسرے سال اخسویرس نے اپنے عہدیداروں اور قائدین کی دعوت کی ۔ فارس اور مادی کے تمام اہم فوجی عہدیدار اور اہم قائدین اس موقع پر وہاں آئے ہوئے تھے ۔ 4 دعوت ۱۸۰ دنوں تک جاری رہی اس دوران بادشاہ اخسو یرس نے اپنی حکو مت کی عظیم دولت کو عیاں کیا اور اس نے ہر ایک کو اپنے محل کے پُر شکوہ خوبصورتی اور دولت دکھا یا ۔ 5 اور جب ۱۸۰ دن کی وہ تقریب ختم ہوئی بادشاہ اخسو یرس نے دوسری دعوت دی جو سات دن تک رہی ۔ دعوت تقریب محل کے اندرونی باغ میں منعقد ہوئی تھی ۔ تمام لوگ جو پایہ تخت سو سا شہر میں تھے انہیں مد عو کیا گیا تھا ۔ اس میں بڑے سے بڑے اور چھو ٹے سے چھو ٹے مر تبہ والے لوگ بھی بلائے گئے تھے ۔ 6 اندرونی باغ میں کمرے کے چاروں طرف سفید اور نیلے رنگ کے بہترین کتانی کپڑے ٹنگے ہوئے تھے ۔ وہ کپڑے بہترین سفید ریشمی کپڑوں کے ڈوریوں اور چاندی کے چھلّوں سے سنگ مر مر کے ستونوں پر بندھے ہوئے تھے ۔ وہاں سونے اور چاندی سے سجے ہوئے پلنگ تھے ۔ یہ سارے پلنگ سفید اور سیاہ رنگ کے سنگ مر مر اور بیگنی رنگ کے قیمتی پتھروں اور سیپیوں سے بنے ہوئے صحن پر لگے ہوئے تھے ۔ 7 مختلف قسموں اور ڈیزائنوں کے سونے کے پیا لوں میں مئے وہاں پیش کی گئی تھیں ۔ وہاں بادشاہ کی مئے کافی مقدار میں تھی ۔ سبب اس کا یہ تھا کہ بادشاہ بہت امیر اور سخی تھا ۔ 8 بادشاہ نے اپنے خادموں کو حکم دیا تھا ، اس نے کہا تھا " مہمانوں کو جتنی وہ چاہیں اتنی مئے دی جانی چاہئے اور مئے دینے والوں نے بادشاہ کے حکم کی تعمیل کی تھی ۔ 9 اور اسی وقت بادشاہ اخسو یرس کے محل میں وشتی نے عورتوں کو ایک دعوت دی ۔ 10 بادشاہ اخسو یرس ساتویں دن بہت زیادہ مئے پینے کی وجہ سے بہت زیادہ نشے میں تھا ۔ اس نے مہو مان ، بِزتا ، خر بُونا ہ، بِگتا ، ابگتا، زِتار اور کر کس کو بلا یا ۔ یہ لوگ سات خواجہ سرائیں تھے جو اس کی ہمیشہ خدمت کیا کرتے تھے ۔ 11 اس نے ان سات خواجہ سراؤں کو حکم دیا کہ ملکہ وشتی کو شاہی تاج پہنا کر اسکے پاس لائیں ۔ وجہ یہ تھی کہ وہ قائدین اور اہم لوگو ں کو اس کی خوبصورتی دکھا نا چاہتے تھے ۔ وہ واقعی میں ایک بہت خوبصورت عورت تھی ۔ 12 لیکن جب ان خواجہ سراؤں کے ذریعہ سے ملکہ وشتی کو بادشاہ کا حکم سنا یا گیا تو اس نے بادشاہ کے مہمانوں کے سامنے آنے سے انکار کیا ۔ تب بادشاہ کو بہت غصہ آیا اور طیش میں آکر بھڑک اٹھا ۔ 13 بادشاہ کے لئے یہ ایک رواج تھا کہ قانونی ماہروں سے قانون اور اس کی سزا کے متعلق رائے لے ۔ اس لئے بادشاہ اخسو یرس نے دانشمندوں سے جو قانون سے واقف تھے پو چھا ۔ وہ دانشمند بادشاہ کے قریبی آدمی تھے انکے نام یہ ہیں : کار شینا ، ادماتا ، ترسِیس ، مرس ، مر سِنا ، مُموکان ۔ یہ سات آدمی فارس اور مادی کے بہت اہم عہدیدار تھے ۔ ان لوگوں کو بادشاہ سے ملنے کی خاص اجازت تھی کیوں کہ وہ لوگ بہت ہی اہم لوگ تھے ۔ 14 15 بادشاہ نے ان ماہروں سے پو چھا ، " ملکہ وشتی کے ساتھ کیا کیا جائے ؟ اس نے بادشاہ اخسو یرس کے حکم کو جو کہ اس خواجہ سراؤں کے معرفت ملا تھا ما ننے سے انکار کر گئی اس واقعہ سے متعلق قانون کیا کہتا ہے ۔" 16 مُموکان نے بادشاہ کو دوسرے عہدیداروں کے سامنے جواب دیا ، " ملکہ وشتی نے صرف بادشاہ کے خلاف ہی نہیں بلکہ قائدین اور بادشاہ اخسو یرس کی سلطنت کے صو بوں کے تمام لوگوں کے خلاف بھی بہت بڑا جرم کیا ہے ۔" 17 میں ایسا اس لئے کہتا ہوں کہ دوسری عورتیں جو کچھ ملکہ وشتی نے کہا ہے اس کو سنیں گی اور دوسری عورتیں اپنے شوہروں کی اطاعت کرنا بند کردیں گی وہ اپنے شوہروں سے کہیں گی ۔" بادشاہ اخسویرس نے ملکہ وشتی کو لانے کے لئے حکم دیا تھا لیکن اس نے آنے سے انکار کردیا ۔" 18 " آج فارس اور مادی کے قائدین کی بیویوں نے سنا کہ ملکہ نے کیا کہا ۔ وہ لوگ ملکہ کے طرز عمل سے متاثر ہونگے اور وہ لوگ بھی اپنے اپنے شوہروں ، بادشاہ کے عہدیداروں کے ساتھ وہی حرکت کرینگی ۔ تب نافرمانی اور ناراضگی کا خاتمہ نہیں ہوگا ۔ 19 " اس لئے اگر بادشاہ کی خواہش ہوتو ایک حل یہ ہے : بادشاہ کو ایک شاہی حکم دینا چاہئے اور اسے فارس اور مادی کے قانون میں لکھا جانا چاہئے ۔ اور اس میں یہ بھی وضاحت ہونی چاہئے کہ فارس اور مادی کا اصول بدلا یا مٹا یا نہیں جا سکتا ۔ بادشاہ کا حکم یہ ہونا چاہئے کہ بادشاہ اخسو یرس کے سامنے وشتی اب پھر کبھی نہیں آئے گی ۔ ساتھ ہی بادشاہ کو ملکہ کا درجہ کسی ایسی عورت کو دینا چاہئے جو اس سے بہتر ہو ۔ 20 " پھر جب بادشاہ کے اس شا ہی حکم کا اعلان اس کی بڑی حکو مت کے ہر حصے میں ہوگا تمام بیویاں اہم سے اہم ہو یا معمولی سے معمولی سب اپنے اپنے شوہروں کی عزت کریں گی ۔" 21 بادشاہ اور اسکے اہم عہدیدار اس مشورہ سے بہت خوش تھے ۔ اس لئے بادشاہ اخسویرس نے جیسا مُموکان نے رائے دی ایسا ہی کیا ۔ 22 بادشاہ اخسویرس نے حکو مت کے ہر صوبوں میں خطوط بھیجے ۔ اس نے وہ خطوط ہر ایک صوبہ میں اس کی اپنی لکھا وٹ میں اور ہر ایک قوم میں اسکی اپنی زبان میں بھیجے ۔ ان خطوط میں یہ بیان کیا گیا تھا کہ ہر شو ہر اپنے گھر بار کا حاکم ہوگا اور اپنے لوگوں کی زبان میں باتیں کرے گا ۔

Esther 2

1 بعد میں بادشا ہ اخسویرس کا غصّہ ٹھنڈاہوا تو اس کو وشتی اور وشتی کے کام یا د آئے ۔اس کے متعلق احکام کو یادکیا ۔ 2 تب بادشا ہ کے اپنے حاضرین نے اسے ایک حل پیش کیا انہوں نے کہا ، " بادشا ہ کے لئے جوان اور خوبصورت کنواری لڑکیوں کو تلاش کرو۔ 3 بادشا ہ سلطنت کے ہر صوبہ میں کمشنر مقرر کرے ، اور وہ لوگ خوبصورت اور جوان کنواریوں کو اپنے اپنے صوبہ میں جمع کریں گے اور اسے ضلع محل میں لا ئینگے ۔ وہ جوان لڑکیا ں بادشاہ کی عورتوں کے گروہ میں رکھی جا ئیں گی ۔ ہجّی کی نگرانی میں رہیں گی جو بادشا ہ کا خواجہ سرا ہے اور عورتوں کا سرپرست بھی ہے ۔ اور پھر انہیں خوبصورتی کے لئے ہر نسخہ دیا جا ئے ۔ 4 اور جن کنواری کو بادشا ہ سب سے زیادہ پسند کرے گا وہ وشتی ملکہ کی جگہ لے گی ۔" اور بادشا ہ نے تجویز کو قبول کیا کیوں کہ یہ ایک اچھا مشورہ تھا ، اور اس پر عمل کیا ۔ 5 بنیمین کے خاندانی گروہ سے مرد کی نامی ایک یہودی تھا جو یا ئر کا بیٹا تھا ۔ یا ئر سمعی کا بیٹا تھا اور سمعی قیس کا بیٹا تھا ۔ مرد کی سوسا کے ضلع محل میں رہتا تھا ۔ 6 مرد کی ان لوگوں کی نسل سے تھا جنہیں بابل کے بادشا ہ نبوکد نضریروشلم سے جلاوطن کیا تھا ۔اور اسے اس کی سلطنت میں لے جا یا گیا ۔ وہ یہودا ہ کے بادشا ہ یہو یاکین کے ساتھ قیدیوں کے گروہ میں تھا ۔ 7 مرد کی رشتہ میں ایک لڑکی ہد سّاہ نامی تھی اسکے ماں یا باپ نہیں تھے ۔ اس لئے مرد کی دیکھ بھال کر تا تھا ۔ مرد کی نے بطور بیٹی اسکو گود لیا تھا جب اس کے ماں باپ مر گئے تھے ۔ہدسّاہ کو ایستر بھی کہتے تھے ایستر کا چہرہ اور اسکا جسم بہت خوبصورت تھا ۔ 8 جب بادشا ہ کا حکم سنایا گیا تو بڑی تعداد میں جوان کنواریوں سوسا کے ضلع میں محل میں لا ئیں گئیں۔انہیں ہجّی کی نگرانی میں دے دی گئیں۔ایستر انہی کنواریں لڑکیوں میں سے ایک تھی ۔ ایستر کو بادشاہ کے محل میں لے جا کر ہجّی کی نگرانی میں رکھا گیا ۔ہجیّ بادشا ہ کے عورتو ں کا سر پرست تھا ۔ 9 ہجی نے ایستر کو پسند کیا وہ اس کی پسندیدہ بن گئی تو ہجّی نے اس کو خوبصورتی کے نسخے اور خاص قسم کا کھانا دیا ۔ہجّی نے بادشا ہ کے محل سے سات خادمہ لڑکیوں کو چنا اور انہیں ایستر کو دیا پھر ہجّی نے ایستر اور ان سات خادمہ لڑکیوں کو شاہی حرم سرا (عورتو ں کا کمرہ ) کے سب سے اچھی جگہ میں بھیج دیا ۔ 10 ایستر نے کسی سے بھی یہ نہیں کہا کہ وہ یہودی ہے ۔اس نے اپنے خاندان کے متعلق بھی کسی سے کچھ نہیں کہا کیونکہ مرد کی نے اسے حکم دیا تھا کہ نہ بتائے ۔ 11 مرد کی ہرروز محل کے آنگن کے نزدیک جہاں بادشا ہ کی عورتیں رہا کر تی تھیں چہل قدمی کرتا تھا ۔اس نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ اس کو یہ جاننے کی خواہش تھی کہ ایستر کیسی ہے اور اس کے ساتھ کیا گذرہی ہے ۔ 12 اس سے پہلے کہ کسی کنواری کو بادشا ہ اخسویرس کے پاس لے جایا جا ئے اس کو ۱۲ مہینے خوبصورتی کے ترکیب کے نسخوں سے گزرنا پڑتا تھا اس مدت کے دوران اسے پہلے چھ مہینے لوبان کا تیل استعمال کر کے پھر دوسرے چھ مہینے مختلف قسم کے خوشبوؤں اور دوسرے خوبصورتی کی چیزوں کا استعمال کر کے اپنے آپ کو خوبصورت کرنا پڑتا تھا ۔ 13 اس طریقے سے کنواری بادشا ہ کے سامنے جا تی : وہ جو کچھ بھی چاہتی اسے شاہی حرم سرا سے لینے کی اجازت تھی ۔ 14 رات میں لڑکی بادشا ہ کے محل میں جا تی اور صبح میں وہ واپس حرم سرا آتی ۔ پھر وہ حرم سرا کے دوسرے حصّے میں واپس چلی جا تی جہاں وہ شعشغاز نامی آدمی کے نگرانی میں رکھی جا تی ۔ شعشغاز ایک شاہی خواجہ سرا تھا اور باشا ہ کی داشتاؤں کی نگرانی کر تا تھا ۔ وہ پھر دوبارہ نہیں جا تی جب تک کہ بادشا ہ اس کے ساتھ خوش نہ ہو تے ، تب پھر وہ اس کا نام لے کر اسے واپس بلا تا ۔ 15 جب ایستر کی بادشا ہ کے پاس جانے کی باری آئی تو اس نے کچھ نہیں پو چھا اس نے بادشا ہ کے خواجہ سرا ہجّی سے جو عورتوں کا نگراں کا ر تھا بس اس سے یہ پو چھا کہ اسے اپنے ساتھ بادشا ہ کے پا س کیا لے جانا چا ہئے ؟ایستر وہ کنواری تھی جسے مرد کی نے گود لیا تھا ۔ اور وہ اس کے چچا ابیخیل کی بیٹی تھی ۔جو بھی ایستر کو دیکھتا وہ اس کو پسند کرتا ۔ 16 اس لئے ایستر کو شاہی محل میں بادشا ہ اخسویرس کے پاس لے جا یا گیا ۔ یہ واقعہ اس کی حکومت کے ساتویں سال کے دسویں مہینے میں ہوا ۔ یہ مہینہ طیبت کہلا تا تھا ۔ 17 بادشا ہ نے ایستر سے دوسری تمام لڑکیوں سے زیادہ محبت کی اور وہ اس کی محبو بہ بن گئی ۔ وہ بادشا ہ کو دوسری ساری کنواریوں سے زیادہ پسند آئی۔ بادشا ہ اخسو یرس نے ایستر کے سر پر شاہی تاج پہناکر وشتی کی جگہ نئی ملکہ بنالیا ۔ 18 ایستر کے لئے بادشا ہ نے ایک بہت بڑی دعوت دی یہ دعوت اس نے اپنے اہم آدمیوں اور قائدین کے لئے دی ۔اس نے تمام صوبوں میں تعطیل کا اعلان کیا اور اس نے لوگو ں کو تحا ئف بھیجے کیوں کہ وہ ایک سخی بادشا تھا ۔ 19 مرد کی اس وقت بادشا ہ کے دروازے کے پاس بیٹھا ہی تھا جس وقت دوسری مرتبہ لڑکیوں کو ایک ساتھ جمع کیا گیا تھا ۔ 20 ایستر ابھی بھی اس بات کو چھپا ئی ہو ئی تھی کہ وہ یہودی ہے ۔اس نے کسی کو بھی اپنا خاندانی پسِ منظر نہیں کہا تھا کیونکہ مردکی نے اسے ایسا کر نے کا حکم دیا تھا ۔ وہ مرد کی کے حکم کو اب بھی ایسے ہی مانتی تھی جیسے وہ پہلے مانتی تھی جب مرد کی اس کی دیکھ بھال کر تا تھا ۔ 21 اس وقت مرد کی بادشا ہ کے پھاٹکوں کے قریب بیٹھا تھا ۔ تب وہ شاہی پھاٹکوں کے پہریدار بگتان اور ترش کے سازشوں کے با رے میں جانا ۔ وہ لوگ بہت غصّے میں تھے اور بادشا ہ اخسو یرس کومارنے کا منصوبہ بنایا تھا ۔ 22 لیکن جب مردکی سازش کے بارے میں جان گیا تو اس نے ملکہ ایستر کو بتا دیا اور ملکہ ایستر نے اسے بادشا ہ سے کہہ دیا ۔ا سنے بادشا ہ کو یہ بھی بتا دیا کہ مرد کی ہی وہ آدمی ہے جس نے اسے اس منصوبہ کے بارے میں اطلاع دی ۔ 23 اس کے بعد اس اطلاع کی جانچ کروا ئی گئی اور یہ معلوم ہوا کہ مرد کی کی اطلاع صحیح تھی اور ان دو پہریداروں کو جنہوں نے بادشا ہ کو مارڈالنے کا منصوبہ بنایا تھا انہیں پھانسی پر لٹکا دیئے گئے ۔ بادشا ہ کے سامنے ہی یہ سب باتیں " بادشا ہ کی تاریخ کی کتاب " میں لکھ دی گئیں۔

Esther 3

1 یہ واقعات ہونے کے بعد بادشاہ اخسو یرس نے ہامان کو عزت بخشی ۔ہامان اجاجی کے ہمّدا تا نامی شخص کا بیٹا تھا ۔ بادشا ہ نے ہامان کو ترقی دی اور اس کو دوسرے قائدین سے زیادہ عزت کی جگہ بخشی ۔ 2 بادشا ہ کے تمام قائدین بادشا ہ کے شاہی پھاٹک پر جھک کر ہامان کو سلام کر تے تھے اس لئے کہ بادشا ہ نے انہیں ایسا کرنے کا حکم دیا تھا ۔لیکن مردکی نے جھک کر ہامان کی تعظیم کرنے سے انکار کیا ۔ 3 تب شاہی پھاٹک پر بادشا ہ کے قائدین نے مرد کی سے پو چھا ، "تم بادشا ہ کے احکام کی تعمیل کیو ں نہیں کر تے اور ہامان کے سامنے جھکتے کیوں نہیں ؟" 4 دِن بدن وہ بادشا ہ کے قائدین مرد کی سے کہتے لیکن اس نے جھک کر تعظیم کرنے کے احکام سے انکار کیا ۔اس لئے ان قائدین نے اسکے متعلق ہامان سے کہا وہ دیکھنا چا ہتے تھے کہ ہامان مرد کی کے تعلق سے کیا کرتا ہے ۔ مرد کی ان قائدین سے کہہ چکا تھا کہ وہ یہودی ہے ۔ 5 جب ہامان نے دیکھا کہ مرد کی نے اس کے لئے جھک کر تعظیم کر نے سے انکار کیا تو اسے بہت غصّہ آیا ۔ 6 ہامان کو معلوم ہوا کہ مرد کی یہودی ہے لیکن وہ صرف مرد کی کو ہی مارنے سے مطمئن نہیں تھا ۔ ہامان بادشا ہ اخسو یرس کی ساری حکومت میں مرد کی کے تمام یہودی لوگو ں کو مار ڈالنے کی ترکیب کی تلاش میں تھا ۔ 7 بادشاہ اخسو یرس کی حکومت کے بارہویں سال میں ہامان نے نیسان کے مہینے میں جو کہ سال کا پہلا مہینہ تھا خاص دن مہینہ اور چننے کے لئے قرعہ ڈا لا ۔آخر کا ر بارہواں مہینہ یعنی ادار کا مہینہ چنا گیا ۔ ( اسوقت قرعہ "پُور " کہلا تا تھا ) 8 تب ہا مان بادشاہ اخسو یرس کے پاس آیا اس نے کہا ، " بادشاہ اخسو یرس تمہاری حکو مت کے ہر صوبہ میں ایک خاص گروہ کے لوگ پھیلے ہوئے ہیں ۔ یہ لوگ اپنے آپ کو دوسرے لوگو ں سے الگ رکھتے ہیں ان لوگوں کے رسم و رواج بھی ان سبھی دوسرے لوگوں سے الگ ہیں اور یہ لوگ بادشاہ کے قانونو ں کی تعمیل بھی نہیں کرتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کو حکو مت میں رہنے دینا بادشاہ کے لئے اچھا نہیں ہے ۔ 9 " اگر بادشاہ کو مناسب معلوم ہو تو میرے پاس ایک حل ہے ان لوگوں کو تباہ کرنے کا حکم صادر کیا جائے اس کے لئے میں بادشاہ کے خزانہ میں چاندی کے سکّے جمع کراؤنگا ۔ میں بادشاہ کے خزانے کے نگراں کار عہدیدار کو اس مبلغ رقم کو دیدونگا ۔" 10 اس طرح بادشاہ نے سرکاری مہر کی انگوٹھی اپنی انگلی سے نکا لی اور اسے ہامان کے حوالے کی ۔ ہامان اجاجی ہمّداتا کا بیٹا تھا وہ یہودیوں کا دشمن تھا ۔ 11 اس کے بعد بادشاہ نے ہامان سے کہا ، " یہ دولت اپنے پاس رکھو اور جو کچھ ان لوگوں کے ساتھ کرنا چاہتے ہو کرو ۔" 12 پھر اس پہلے مہینے کے ۱۳ ویں دن بادشاہ کے معتمدوں کو بلایا گیا انہوں نے ہر صوبہ کی اور ہر ایک لوگوں کی زبانوں میں ہامان کے احکام لکھے ۔ انہوں نے بادشاہ کے قائدین کو لکھا اور مختلف صوبوں کے صوبیداروں کو اور مختلف گروہ کے لوگوں کے قائدین کو بھی لکھا ۔ انہوں نے بادشاہ اخسو یرس کے اختیار کے ساتھ لکھا اور بادشاہ کی انگو ٹھی سے اس کو مہر بند کر دیا ۔ 13 خبر رساں ان خطو ط کو بادشاہ کے صوبوں میں لے گئے ۔ ان خطوں میں بادشاہ کا ایک حکم تھا کہ بوڑھے ، جوان ، عورت اور چھو ٹے بچّے سمیت تمام یہودیوں کو کچلو مارو اور تباہ کر ڈا لو ۔ حکم تھا کہ تمام یہودیوں کو ایک دن میں ہی مار ڈا لا جائے وہ دن بارہویں مہینے کا تیرہواں دن ادار کا مہینہ تھا اور حکم تھا کہ تمام یہودیوں کی تمام چیزوں کو لے لیا جائے ۔ 14 احکام پر مشتعمل ان خطو ط کی ایک نقل اس سر زمین کا قانون ہونا چاہئے تھا ۔ یہ سب صوبوں کا قانون ہونا چاہئے تھا ۔ اس کا اعلان حکو مت میں رہ رہے ہر قوموں کے لوگوں میں کرنا تھا ۔ تب وہ سب کے سب لوگ اس دن کے لئے تیار ہونگے ۔ 15 بادشاہ کے حکم سے خبر رساں جلد ہی چلے گئے ۔ پا یہ تخت شہر سوسن میں یہ حکم جاری کر دیا گیا ۔ بادشاہ اور ہامان مئے پینے کے لئے بیٹھ گئے ۔ شہر سوسن کے شہریوں کے درمیان گھبراہٹ اور حیرانی پھیلی ہوئی تھی ۔

Esther 4

1 جو کچھ ہو رہا تھا اس کے متعلق مردکی نے سنا ۔ جب اس نے یہودیوں کے خلاف بادشاہ کا حکم سنا تو اپنے کپڑے پھا ڑ لئے اس نے سوگ کا لباس پہن لیا اور اپنے سر پر خاک ڈا لی ۔ وہ اونچی آواز میں پھوٹ پھوٹ کر چیختے ہوئے شہر میں نکل پڑا ۔ 2 لیکن مردکی صرف بادشاہ کے دروازہ تک ہی جا سکا کیوں کہ سوگ کا لباس پہن کر دروازہ کے اندر جانے کی کسی کو بھی اجازت نہ تھی ۔ 3 ہر صوبہ میں جہاں کہیں بھی بادشاہ کے یہ احکام پہنچے یہودیوں میں رونا دھو نا اور سوگ شروع ہو گیا ۔ وہ لوگ روزہ رکھتے اور چیختے تھے ۔ بہت سے یہودیوں نے سوگ کے کپڑے پہن لئے اور اپنے سروں پر خاک ڈا لے زمین پر پڑے تھے ۔ 4 ایستر کی خادمہ لڑ کیوں اور خواجہ سراؤں نے ایستر کے پاس جا کر مردکی کے حالات کے متعلق بتا یا ۔ اس کی وجہ سے ملکہ ایستر بہت رنجیدہ اور بہت پریشان ہو گئی اس نے مردکی کے پا س سوگ کے لباس کے بجائے دوسرے کپڑے پہننے کو بھیجے لیکن اس نے ان کپڑے کو پہننے سے انکار کیا ۔ 5 اسکے بعد ایستر نے ہتاک کو بلایا کہ میرے سامنے آؤ ۔ ہتاک بادشاہ کے خواجہ سراؤں میں سے ایک تھا جسے بادشاہ نے اسکی ( ایستر کی) خدمت کے لئے مقرّر کیا تھا ۔ ایستر نے اسے یہ پتہ لگا نے کے لئے بھیجا کہ کیا ہو رہا ہے اور مرد کی کو کیا چیز تکلیف دے رہی ہے ؟ 6 ہتاک شہر کے اس کھلے میدان میں گیا جہاں شاہی دروازہ کے آگے اس نے مردکی کو دیکھا ۔ 7 وہاں مردکی نے ہتاک سے جو کچھ ہوا تھا سب کہہ ڈا لا ۔ اس نے ہتاک کو یہ بھی بتا یا کہ ہامان نے یہودیوں کو مار ڈالنے کے لئے بادشاہ کے خزا نے میں کتنی دولت جمع کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔ 8 مر دکی نے ہتاک کو یہودیوں کو ہلاک کرنے کے لئے بادشاہ کے حکم پر مشتمل خط کی ایک نقل بھی دی ۔ اور شاہی حکم نامہ شہر سوسن میں ہر جگہ بھیجا گیا تھا ۔ مرد کی یہ چاہتا تھا کہ ہتاک اس خط کو ایستر کو دکھا ئے اور ہر بات اسکو پوری طرح بتا دے ۔ اور اس نے اس سے یہ بھی کہا کہ وہ ایستر کو بادشاہ کے پاس جاکر مرد کی اور اسکے لوگوں کے لئے رحم کی درخواست کر نے کی کو شش کرے ۔ 9 ہتاک ایستر کے پاس واپس آیا اور اس نے ایستر سے جو کچھ مرد کی نے کہنے کے لئے کہا تھا سب کچھ کہہ دیا ۔ 10 پھر ایستر نے ہتاک کے ذریعہ مرد کی کو یہ کہلا بھیجا ۔ 11 " مرد کی ! بادشاہ کے تمام قائد اور بادشاہ کے تمام صوبوں کے تمام لوگ یہ جانتے ہیں کہ یہ قانون ہے کہ کوئی بھی بغیر بلا ئے بادشاہ کے اندرونی دربار میں نہیں جا سکتا ہے۔ قانون سب کے لئے جنس کے بلا لحاظ یکساں نا فذ ہوتا ہے ، چا ہے اسے مانے یا پھر مرے ۔ صرف سوائے اسکے کہ ، اگر بادشاہ کے ہاتھ کا سونے کا ڈنڈا اس آدمی کو دے دیا جائے جو اس سے ملنے کی خواہش رکھتا ہے ۔ اگر بادشاہ ایسا کر تا تو اس آدمی کو مارنے سے بچا لیا جا تا ۔" اس نے یہ بھی کہی ، " مجھے بادشاہ سے ملنے کے لئے ۳۰ دن سے نہیں بلا یا گیا ہے ۔" 12 اس کے بعد ایستر کا پیغام مرد کی کے پاس پہنچا دیا گیا ۔ اس پیغام کو پاکر مرد کی نے اسے جواب بھیجا : " ایستر ! ایسا مت سوچ کہ تو بادشاہ کے محل میں رہنے کی وجہ سے سارے یہودیوں میں سے تم ہی صرف بچ جاؤ گی ۔ 13 14 اگر اب تم خاموش رہو گی تو یہودیوں کے لئے مدد اور خلاصی تو کسی دوسرے ذرائع سے آہی جائے گی ۔ لیکن تم اور تمہارے باپ کے خاندان سب مر جائیں گے ۔ اور کون جانتا ہے کہ شاید جن مصیبتوں کو ابھی ہم لوگ جھیل رہے ہیں اسے حل کرنے کے لئے تم ملکہ بنی ہو ۔" 15 اس پر ایستر نے مردکی کو یہ جواب بھجوایا : 16 " مردکی ! جاؤ اور جاکر تمام یہودیوں کو شہر سوسن میں جمع کرو اور میرے لئے روزہ رکھو تین دن اور تین رات تک نہ کچھ کھا ؤ اور نہ ہی کچھ پیو ۔ تیری طرح میں اور میری خادمائیں بھی روزہ رکھیں گی ۔ ہمارے روزہ رکھنے کے بعد میں بادشاہ کے پاس جاؤں گی میں جانتی ہوں کہ اگر بادشاہ مجھے اپنے پاس نہ بلا یا تو اس کے پاس جانا اصول کے خلاف ہے لیکن میں کسی بھی طرح سے بادشاہ سے ملاقات کروں گی ۔ اور اگر مجھے مرنا پڑیگا تو مرونگی ۔" 17 اس طرح مردکی وہاں سے چلا گیا اورجیسا ا یستر نے اس سے جیسا کرنے کو کہا تھا اس نے ویسا ہی کیا ۔

Esther 5

1 ایستر 2 بادشاہ نے ملکہ ایستر کو وہاں دربار میں کھڑی دیکھا اسے دیکھکر وہ بہت خوش ہوا ۔ اس نے اسکی طرف اپنے ہاتھ میں تھا مے ہوئے سونے کے شاہی ڈنڈے کو آگے بڑھا دیا اس طرح ایستر اس کمرے میں داخل ہوئی اور وہ بادشاہ کے پاس چلی گئی تب اس نے بادشاہ کے سونے کے شاہی ڈنڈے کے سِرے کو چھو لیا ۔ 3 اس کے بعد بادشاہ نے اس سے پو چھا ، " ملکہ ایستر ! تمہیں کونسی چیز تکلیف دے رہی ہے ؟ تم مجھ سے کیا چاہتی ہو ؟ جو تم چاہو میں تمہیں وہی دونگا یہاں تک کہ میں اپنی آدھی بادشاہت تک تمہیں دینے کے لئے تیار ہوں ۔ " 4 ایستر نے کہا ، " میں نے آپ کے اور ہامان کے لئے ایک دعوت کا انتظام کیا ہے کیا آپ اور ہامان آج میرے ہاں دعوت میں تشریف لائیں گے ؟ " 5 اس پر بادشاہ نے کہا ، " ہامان کو فوراً بلایا جائے تاکہ ایستر جو چاہتی ہے ہم اسے پورا کر سکیں ۔ " ًٓ تب بادشاہ اور ہامان اس دعوت میں تشریف لے گئے جس کی تیاری ایستر نے انکی تعظیم کے لئے کی تھی ۔ 6 جب وہ مئے پی رہے تھے اس وقت بادشاہ نے ایستر سے پھر پو چھا ، " ایستر ! کہو اب تم کیا مانگنا چاہتے ہو ؟ کچھ بھی مانگ لو میں تمہیں دے دونگا کہو تو وہ کیا چیز ہے جس کی تمہیں خواہش ہے ؟ جو بھی تمہاری خواہش ہوگی وہی میں تمہیں دونگا یہاں تک کہ اپنی سلطنت کا آدھا حصہ بھی ۔ " 7 ایستر نے کہا ، " میں یہ مانگنا چاہتی ہوں : 8 اگر مجھے بادشاہ چاہتا ہے اور اگر وہ چیز جو مجھے مسرت بخشے گی بادشاہ مجھے دینے کی خواہش رکھتا ہے ۔ تو میری خواہش ہے کہ بادشاہ اور ہامان کل پھر میرے پاس تشریف لائیں ۔ میں بادشاہ اور ہامان کے لئے کل ایک اور دعوت کا انتظام کرنا چاہتی ہوں ۔ اور اسی وقت میں یہ بتاوٴں گی کہ میں کیا چاہتی ہوں ۔ " 9 اس دن ہامان شاہی محل سے بہت خوش اور اچھی حالت میں نکلا لیکن جب اس نے شاہی پھا ٹک پر مرد کی کو دیکھا تو اسے اس پر بہت غصہ آیا ۔ ہامان مرد کی کو دیکھتے ہی غصہ سے پا گل ہوگیا۔ کیوں کہ جب ہامان وہاں سے گزرا تو اس نے اسکی تعظیم نہ کی مرد کی کو ہامان کا کوئی ڈر نہیں تھا اور اس لئے ہامان غصہ میں آگیا تھا ۔ 10 لیکن ہامان نے اپنے غصہ پر قابو پا یا اور گھر چلا گیا ۔ اس کے بعد ہامان نے اپنے دوستوں اور اپنی بیوی زرش کو ایک ساتھ بلا بھیجا ۔ 11 اپنے دوستوں کے سامنے اپنی شیخی بگھا رتے ہوئے اس نے کہا ، کہ وہ ایک دولت مند آدمی تھا ۔ اور یہ کہ اسکے بہت سارے بیٹے تھے ۔ اور کئی طرح سے بادشاہ نے اسکی تعظیم کی تھی ۔ اپنی شیخی بگھا رنا جاری رکھتے ہو ئے اس نے کہا بادشا ہ اسے دوسرے قائدین کے مقابلے میں سب سے اعلیٰ عہدوں پر بحال کیا تھا ۔ 12 اِتنا ہی نہیں ہامان نے یہ بھی کہا ،"میں ہی صرف وہ آدمی ہوں جسے ملکہ ایستر نے آج اپنی دعوت میں بادشا ہ کے ساتھ دعوت دی تھی ۔ملکہ نے کل کی دعوت کے لئے بادشا ہ کے ساتھ مجھے دعوت کی ہے ۔ 13 لیکن مجھے ان سب باتوں سے حقیقت میں کو ئی خوشی نہیں ہے ۔حقیقت میں میں خوشی محسوس نہیں کرتا ہوں جب کبھی بھی میں شاہی محل کے دروازہ پر میں اس یہودی مردکی کو بیٹھے ہو ئے دیکھتا ہوں۔" 14 اس پر ہامان کی بیوی زرِش اور اس کے تمام دوستو ں نے اسے ایک مشورہ دیا ۔ وہ بو لے ، "۷۵ فٹ اونچا پھانسی دینے کا ایک ستون کھڑا کروجس پر اسے لٹکایا جا ئے تب صبح میں بادشا ہ سے کہو کہ مرد کی کو اس پر لٹکا دے ۔ پھر بادشا ہ کے ساتھ تم دعوت میں خوشی خوشی منانے جا سکتے ہو ۔" ہامان کو یہ مشور اچھا معلوم ہوا اس لئے اس نے کسی شخص کو پھانسی کا ستون کھڑا کرنے کا حکم دیا ۔

Esther 6

1 اس رات بادشاہ سو نہیں سکا اس لئے اس نے خادم سے کہا تاریخ کی کتاب لا ئے اور اس کو پڑھے ( بادشاہوں کی تاریخ کی کتاب جس میں وہ سب واقعات درج رہتا ہے جو ایک بادشاہ کی دورِ حکومت کے دوران ہوتا ہے ۔) 2 تو اس خادم نے بادشاہ کے لئے وہ کتاب پڑھی ۔ اس نے بادشاہ اخسو یرس کے مار ڈالنے کے برے منصوبے کے متعلق پڑھا ۔ یہ ایسا ہوا کہ بگتان اور ترش کی رچی ہوئی سازش کا پتہ مرد کی کو چلا ۔ یہ دونوں آدمی شاہی پھاٹکوں پر پہرہ دینے والے اور بادشاہ کے عہدیدار تھے ۔ وہ لوگ بادشاہ کو مارنے کے لئے سازش رچے تھے اور مردکی نے اس کے بارے میں اطلاع کر دی تھی ۔ 3 اس پر بادشاہ نے سوال کیا ، " ا س بات کے لئے مرد کی کو کونسا اعزاز اور انعام دیا گیا ؟" ان خادموں نے بادشاہ کو جواب دیا ، " مردکی کے لئے کچھ نہیں کیا گیا تھا ۔" 4 اسی وقت بادشاہ کے محل کے باہر آنگن میں ہامان داخل ہوا ۔ ہامان نے پھا نسی کا جو ستون کھڑا کر نے حکم دیا تھا اس پر مردکی کو لٹکوانے کے لئے بادشاہ سے کہنے کے لئے آیا تھا ۔ باد شاہ نے اسکی آہٹ سن کر پو چھا ، " ابھی ابھی آنگن میں کون آیا ہے ؟" 5 بادشاہ کے خادموں نے جواب دیا ، " آنگن میں ہامان کھڑا ہے ۔" بادشاہ نے کہا ، " اسے اندر لے آوٴ ۔" 6 ہامان جب اندر آیا تو بادشاہ نے اس سے ایک سوال پو چھا " ہا مان ! اس آدمی کے لئے کیا کرنا چاہئے جسے بادشاہ عزت دینا چاہتا ہے ؟" ہامان نے سو چا ، کہ میرے علاوہ اور کون ہو سکتا ہے جسے بادشاہ زیادہ تعظیم دینے کی خواہش رکھتا ہے ۔ بادشاہ ضرور مجھے ہی تعظیم دینے کے بارے میں سوچتا ہے ۔ بادشاہ ضرور مجھے ہی عزت دینے کے لئے بات کر رہا ہوگا ۔" 7 ہامان نے جواب دیتے ہوئے بادشاہ سے کہا ، " اس آدمی کو دیا جائے جسے بادشاہ عزت دینے کی خواہش رکھتا ہے ۔ 8 بادشاہ کو مخصوص شاہی چغہ جسے کہ اس نے پہنا ہے اپنے خادم کو دینا چاہئے ۔ اور خادم کو ایک گھو ڑا بھی لانا چاہئے جس پر بادشاہ نے سواری کی ہے ۔ تب اپنے خادم کو کہو کہ اس گھوڑے کے سر پر بادشاہ کے خاص نشان کو رکھے ۔ 9 اسکے بعد بادشاہ کو کسی اہم قائد کو چغہ اور اس گھو ڑے کا نگراں کار مقرر کرنا چاہئے ۔ بادشاہ کو قائدین کو اس آدمی کو چغہ پہنا نے کا بھی حکم دینا چاہئے جس کو بادشاہ اس چغہ میں عزت و احترام دینا چاہتے ہیں ۔ اور اس گھو ڑے کے آگے جانا چاہئے جس پر کہ وہ آدمی سوار ہوگا ۔ اور اس گھو ڑے کے ساتھ شہر کی گلیوں سے گزرے اور یہ اعلان کرے کہ یہ سب کچھ اس آدمی کے لئے کیا گیا ہے جسے کہ بادشاہ عزت و احترام بخشنا چاہتے ہیں ۔" 10 تب بادشاہ نے ہامان کو حکم دیا " تم اسی وقت فوراً جاوٴ اور یہودی مرد کی کے لئے گھو ڑا اور چغہ لو اور اسے ویسا ہی سجاوٴ جیسا تم نے مشورہ دیا ہے مرد کی شاہی دروازہ کے پاس بیٹھا ہے ۔ جو کچھ تم نے بتا یا ہے سب کچھ ویسا ہی کرنا ۔" 11 ہامان چغہ اور گھو ڑا لایا اور مردکی کو وہ چغہ پہنا یا اور اسکو گھو ڑا پر چڑھا یا اور تب شہر کی ساری گلیوں میں اسے لے گیا ۔ ہامان گھو ڑے کے آگے چل رہا تھا اور اعلان کر رہا تھا ، " یہ سب اس آدمی کے لئے کیا گیا ہے جسے بادشاہ تعظیم دینا چاہتا ہے !" 12 اسکے بعد مردکی پھر شاہی دروازہ پر واپس چلا گیا لیکن ہامان جلد ہی اپنے گھر کی طرف چل دیا وہ اپنا سر ڈھانکے ہوئے تھا کیوں کہ وہ پریشان اور شرمندہ تھا ۔ 13 اسکے بعد ہامان نے اپنی بیوی زِرش اور اپنے تمام دوستوں سے جو کچھ ہوا تھا سب کچھ کہا ہامان کی بیوی اور اسکے مشیروں نے ا س سے کہا ، " اگر مردکی یہودی ہے تو تم جیت نہیں سکتے تمہارا زوال شروع ہو چکا ہے تم یقیناً تباہ ہو جاوٴ گے ۔" 14 ابھی وہ لوگ ہامان سے بات کر ہی رہے تھے کہ بادشاہ کے خواجہ سرا ہامان کے گھر پر آئے اور فوراً ہامان کو ایستر کی دعوت میں بلا لے گئے ۔

Esther 7

1 پھر بادشاہ اور ہامان ملکہ ایستر کے ساتھ دعوت کھا نے کے لئے چلے گئے ۔ 2 دعوت کے دوسرے دن کے دوران جب وہ لوگ مئے پی رہے تھے تو بادشاہ نے ایستر سے پھر ایک سوال کیا " ملکہ ایستر تم مجھ سے کیا مانگنا چاہتی ہو ؟ جو کچھ تم مانگو گی میں تمہیں دونگا ۔ بتاوٴ تمہیں کیا چاہئے ؟آوٴ!تجھے میں اپنی آدھی سلطنت دیکر تمہاری خواہش کو پوری کروں گا ۔" 3 اُس پر ملکہ ایستر نے جواب دیا ، " اے بادشاہ اگر بادشاہ مجھے چاہتے ہیں اور وہ چیز جو مجھے مسرت بخشے گی اسے بادشاہ مجھے دینے کی خواہش رکھتا ہے ، اور اگر یہ تمہیں خوشی بخشتا ہے ۔ تو مہر بانی کر کے مجھے زندہ رہنے دیں اور میرے لوگوں کو بھی جینے دیں ۔ بس میں یہی مانگتی ہوں ۔ 4 میں ایسا اس لئے چاہتی ہوں کہ مجھے اور میرے لوگوں کو تباہ ، ہلاک اور لوٹنے کے لئے بیچ دیا گیا ہے ۔ اگر ہم لوگوں کو غلاموں کی طرح بیچا جا تا تو میں کچھ نہیں کہتی کیوں کہ وہ ایسا کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہوتا جس کے لئے بادشاہ کو تکلیف دی جاتی ۔ 5 اس پر بادشاہ اخسو یرس نے ملکہ ایستر سے پو چھا ، " تمہارے ساتھ ایسا کس نے کیا ؟ کہاں ہے وہ آدمی جس نے تمہارے لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کرنے کی ہمت کی ؟" 6 ایستر نے کہا ، " ہمارا مخالف اور ہمارا دشمن یہ بد کار ہامان ہی ہے ۔" تب ہامان بادشاہ اور ملکہ کے سامنے گھبرا گیا ۔ 7 بادشاہ بہت غصہ میں تھا وہ کھڑا ہوا اس نے اپنی مئے وہیں چھو ڑ دی اور باہر باغیچہ میں چلا گیا ۔ لیکن ہامان ملکہ ایستر سے اپنی زندگی کی بھیک مانگنے کے لئے اندر ہی رکا رہا ۔ ہامان یہ جانتا تھا کہ بادشاہ نے اسکی جان لینے کا تہیہ کر لیا ہے اس لئے وہ اپنی زندگی کی بھیک مانگتا رہا ۔ 8 بادشاہ جیسے ہی باغیچہ سے دعوت کے کمرہ کی طرف واپس آرہا تھا تو اس نے ہامان کو اس پلنگ پر گر تے ہوئے دیکھا جس پر ایستر ٹیک لگائے ہوئے تھی ۔ بادشاہ نے غصہ سے بھری اونچی آواز میں کہا ، " ارے تو کیا محل میں میرے رہتے ہوئے ملکہ پر حملہ کرے گا ؟" جیسے ہی بادشاہ کے منھ سے یہ الفاظ نکلے ہامان کج چہرہ ڈھانک دیا گیا ۔ 9 بادشاہ کے ایک خواجہ سرا خادم نے جس کا نام خر بوناہ تھا ۔ خربونا نے کہا ، " پھا نسی دینے کے لئے ایک ۷۵ فٹ اونچا پھا نسی کا ستون ہامان کے گھر کے قریب بنا یا گیا ہے ہامان نے اسے اس لئے بنا یا تھا کہ اس پر مرد کی کو لٹکائے ۔ مرد کی وہ آدمی ہے جس نے تمہاری ہلاکت کے منصوبہ کو بتا کر تمہاری مدد کی تھی ۔" بادشاہ بولا ، " اس ستون پر ہامان کو لٹکا دیا جائے ۔" اس لئے انہوں نے اسی ستون پر جسے اس نے مرد کی کے لئے بنا یا تھا ہا مان کو لٹکا دیا اس کے بعد بادشاہ نے غصّہ کر نا چھو ڑ دیا ۔ 10

Esther 8

1 اسی دن بادشاہ اخسو یرس نے تمام یہودیوں کے دشمن ہامان کے پاس جو کچھ تھا سب ملکہ ایستر کو دیدیا ۔ ایستر نے بادشاہ کو بتا دیا کہ مردکی رشتہ میں اسکا چچا زاد بھا ئی ہوتا ہے ۔ اس کے بعد مردکی بادشاہ سے ملنے آیا ۔ 2 بادشاہ نے اپنی انگلی سے انگوٹھی نکال کر جسے کہ اس نے ہامان سے واپس لیا تھا مردکی کو دیدیا ۔ اسکے بعد ایستر نے مردکی کو ہامان کے تمام گھروں اور چیزوں کا نگراں کار مقرر کر دیا ۔ 3 تب ایستر نے بادشاہ سے پھر بات کی اور وہ بادشاہ کے پیروں پر گر کر رونے لگی اس نے بادشاہ سے التجاء کی کہ وہ اجاجی ہامان کے اس برے منصوبہ کو ختم کردے جسے ہامان نے یہودیوں کو تباہ کرنے کے لئے سو چا تھا ۔ 4 اس پر بادشاہ نے اپنے سو نے کے شاہی ڈنڈ ے کو ایستر کی طرف آگے بڑھا یا ایستر اٹھی اور بادشاہ کے آگے کھڑی ہوگئی ۔ 5 پھر ایستر نے کہا ، " اگر بادشاہ مجھے چاہتا ہے اور بادشاہ کی یہ تمنا ہے تو براہ کرم اسے کرے ۔ اگر یہ تمہیں مسرت بخشتی ہے اور اگر تم مجھ سے خوش ہو تو برائے مہر بانی ایک شاہی فرمان جاری کر ، ہامان نے جس فرمان کو پہلے جاری کیا تھا اسے واپس لیا جائے ۔ ہامان اجاجی نے بادشاہ کے تمام صوبوں میں بسے ہوئے یہودیوں کو برباد کرنے کا ایک منصوبہ سوچا تھا اور اس طرح کے فرمان کو جاری کیا تھا ۔ 6 میں بادشاہ سے یہ استدعا کر رہی ہوں کیوں کہ میں اپنے لوگوں کے ساتھ اس بھیانک واقعہ کو ہو تا ہوا دیکھ کر برداشت نہیں کرسکتی کہ میرے خاندان کو مار دیا جائے ۔" 7 بادشاہ اخسو یرس نے ملکہ ایستر اور یہودی مرد کی کو جواب دیا بادشاہ نے یہ کہا ، " کیوں کہ ہامان یہودیوں کے خلاف تھا میں نے اس کی ساری جائیداد ایستر کو دیدی اور میرے سپاہیوں نے اس کو پھانسی پر لٹکا دیا ۔ 8 اب بادشاہ کے اختیار سے یہودیوں کی مدد کرنے کے لئے ایک صاف ستھرا شاہی فرمان اس طریقے پر جو تم کو سب سے بہتر معلوم ہوتا ہو لکھو ۔ اور تب اس فرمان پر بادشاہ کے اہم انگوٹھی سے مہر لگا دو ۔ بادشاہ کے اختیار سے لکھے گئے کوئی بھی خط جس پر شاہی مہر لگا ہوا ہو رد نہیں کیا جا سکتا ہے ۔" 9 بادشاہ کے معتمدوں کو اسی وقت فوراً بلایا گیا ۔ سیوان نام کے تیسرے مہینے کے تئیسویں تاریخ کو وہ شاہی فرمان لکھا گیا ۔ مرد کی کے سب احکام کو ان سب معتمدوں نے یہودیوں ، قائدین ، صوبے داروں اور ۱۲۷ صوبوں کے عہدیداروں کو لکھے ۔ یہ صوبے ہندوستان سے کُوش ( اتھو پیا ) تک پھیلے ہوئے تھے ۔ وہ احکام ہر صوبہ کی زبان میں لکھے گئے تھے ۔ ان لوگوں نے تمام لوگوں کے لئے انکی زبان میں ترجمہ کئے تھے ۔ یہ سب فرمان یہودیوں کے لئے انکی زبانوں اور انکے حروف تہجی میں لکھے گئے تھے ۔ 10 مرد کی نے یہ فرمان نامہ بادشاہ اخسویرس کی اختیار سے لکھے تھے اور پھر ان فرمان نامہ پر اس نے بادشاہ کی انگوٹھی سے مہر لگا دی تھی ۔ پھر ان خطوں کو اس نے گھو ڑ سوار خبر رسانوں کے ذریعہ بھجوا دیا ۔ یہ خبر رساں تیز رفتار گھو ڑوں پر سوار تھے ۔ جو خاص طور پر بادشاہ کے لئے ہی پالے گئے تھے ۔ 11 ان خطوں پر بادشاہ کے یہ احکام لکھے تھے : 12 ادار نام کے بارہویں مہینے کے تیرہویں تاریخ یہودیوں کے لئے اسے کرنے کا مقرّرہ دن تھا ۔ بادشاہ اخسویرس کے تمام صوبوں کے تمام یہودیوں کو اس اختیار کواستعمال کر نے کی اجازت دی گئی ۔ 13 اس خط کی ایک نقل شاہی فرمان کے ساتھ ہر صوبہ میں بھیجی جاتی تھی ۔ یہ اصول ہر صوبہ کی سر زمین کے لئے ایک قانون بن گیا ۔ یہ اعلان سر زمین میں رہنے والے تمام لوگوں اور ہر قوم جو ا س سلطنت میں رہتی تھی ان کے لئے تھا ۔ ایسا اس لئے کیا گیا تا کہ یہودی اس خاص دن کے لئے تیار رہیں گے ۔ جب انہیں اپنے دشمنوں سے بدلہ لینے کی اجازت ہوگی ۔ 14 بادشاہ کے گھو ڑے پر سوار بادشا ہ کے خبر رساں بلا کو ئی تاخیر کئے جلدی سے باہر نکل گئے جیسا کہ یہ بادشا ہ کا حکم تھا ۔شاہی فرمان دارلحکومت شہر سوسن میں نافذ کر دیا گیا ۔ 15 پھر مرد کی بادشا ہ کے پاس چلا گیا ۔ مرد کی بادشا ہ کا دیا ہوا خاص لباس پہن لیا۔اس کے کپڑے نیلے اور سفید رنگ کے تھے ۔اس نے ایک بڑا سونے کا تاج بھی سرپر پہن رکھا تھا ۔ اعلیٰ قسم کے سوت کا بنا ہوا بیگنی رنگ کا چغہ بھی اس کو دیا گیا تھا ۔ سوسن کے ضلع محل میں جشن منا یا جا رہا تھا اور لوگ خوشیاں منا رہے تھے ۔ 16 یہودیوں کے لئے یہ خاص خوشی کا دن تھا ۔ یہ بڑی خوشی اعزاز اور مسّرت کا دن تھا۔ 17 جہاں کہیں بھی کسی بھی صوبہ یا شہر میں بادشا ہ کا وہ شا ہی فرمان پہنچا یہودیوں میں خوشی اور مسّرت کی لہر دوڑ گئی ۔ یہودیوں نے صرف جشن منانے کا انتظام نہیں کیا تھا بلکہ کئی دعوت کا بھی انتظام کیا تھا ۔ اور دوسرے بہت سارے لوگ یہودی بن گئے کیونکہ وہ یہودیو ں سے بہت ڈرا کر تے تھے ۔

Esther 9

1 لوگوں کو ادار نام کے بارہویں مہینے کی تیرہویں تاریخ کو بادشاہ کے شاہی فرمان پر عمل کرنا تھا یہ وہی دن تھا جس دن یہودیوں کے دشمنوں کو یہ امید تھی کہ وہ یہودیوں کو شکشت دیں گے لیکن اب تو حالات بدل چکے تھے ۔ اب تو یہودی اپنے دشمنوں سے زیادہ طاقتور تھے جو ان سے نفرت کیا کر تے تھے ۔ 2 بادشا ہ اخسو یرس کے ہر ایک صوبوں کے ہر ایک شہروں میں یہودی ایک ساتھ ملے ۔یہودی آپس میں ایک ساتھ اس لئے مل گئے تھے تا کہ ان کے دشمن جو انہیں برباد کرنا چاہتے ہیں ان پر حملہ کرنے کے لئے وہ زیادہ طاقتور ہو جا ئیں گے ۔اس لئے وہ لوگ متحد ہو گئے اور اتنا طاقتور ہو گئے کہ کسی میں ہمت نہ تھی کہ ان کے خلاف کھڑا ہو سکے ۔اب دوسرے تمام لوگ یہودیوں سے ڈرے ہو ئے تھے ۔ 3 اور صوبوں کے تمام عہدے دار ، قائدین ،صوبہ دار اور بادشا ہ کے انتظامی عہدے دار یہودیوں کی مدد اس لئے کر نے لگے ۔ وہ تمام عہدیدار یہودیوں کی مدد اس لئے کر تے تھے کیوں کہ وہ مرد کی سے ڈرتے تھے ۔ 4 بادشا ہ کے محل میں مرد کی ایک بہت ہی اہم آدمی بن گیا تمام صوبوں میں ہر کو ئی اس کا نام جانتا تھا اور یہ بھی جانتا تھا کہ وہ ساری حکومت میں کتنا اہم ہے اور روز بروز مرد کی اور طاقتور ہو تا چلا گیا ۔ 5 یہودیوں نے اپنے تمام دشمنوں کو شکست دیدی ۔ اپنے دشمنوں کو مار نے اور تباہ کرنے کے لئے وہ تلواروں کا استعمال کئے ۔ جو لوگ یہودیوں سے نفرت کیا کر تے تھے انکے ساتھ جیسا یہودی چاہتے ویسا ہی برتاوٴ کئے ۔ 6 شہر سوسن کے پایہ تخت میں یہودیوں نے ۵۰۰ لوگوں کو مار کر تباہ کر دیا ۔ 7 یہودیوں نے جن لوگوں کو ہلاک کیا ان میں یہ لوگ بھی شامل تھے : پر شنداتا ، دلفُون ، اسپا تا ، 8 پورتا ، ادلیاہ ، ارِدتا، 9 پر مشتا ، ارِیسی ، ارِدی اور ویزاتا ۔ 10 یہ دس آدمی ہامان کے بیٹے تھے ۔ ہا مان ہمّداتا کا بیٹا تھا اور وہ یہودیوں کا دشمن تھا ۔ یہودیوں نے ان تمام آدمیوں کو مار ڈا لا لیکن انہوں نے انکی کوئی چیز نہیں لی ۔ 11 اس دن جب بادشاہ نے سو سن کے ضلع محل میں مارے گئے پانچ سو آدمیوں کے متعلق سنا تو، 12 اس نے ملکہ ایستر سے کہا ، " سو سن کے ضلع محل میں یہودیوں نے ۵۰۰ آدمیوں کو مار ڈا لا ہے اور انہوں نے سو سن میں ہامان کے دس بیٹوں کو بھی ہلاک کیا ہے ۔ بادشاہ کے دوسرے صوبوں میں اب کیا کروانا چاہتی ہو ؟ اب تم مجھ سے کیا مانگنا چاہتی ہو ؟ جو کچھ تم مانگو گی میں تمہیں دونگا ۔ آوٴ۔ مجھے بتاوٴ تمہیں کیا چاہئے ؟ میں تمہاری خواہشوں کو پورا کروں گا ۔" 13 ایستر نے کہا ، " اگر بادشاہ کو منظور ہو تو یہودیوں کو پھر سے کل سوسن میں ایسا کرنے کی اجا زت دی جائے ۔ اور ہامان کے دس بیٹوں کی لاشوں کو پھانسی کے ستون پر لٹکا دیا جائے ۔" 14 تو بادشاہ نے یہ حکم دے دیا کہ سو سن میں کل بھی بادشاہ کا یہ حکم لاگو رہے گا ۔ اور انہوں نے ہامان کے دس بیٹوں کو پھا نسی پر لٹکا دیا ۔ 15 ادار مہینے کی چودہویں تاریخ کو یہودی سو سن میں ایک ساتھ جمع ہوئے انہوں نے سو سن میں ۳۰۰ آدمیوں کو مار ڈا لا لیکن ان آدمیوں کی کوئی چیز نہیں لی ۔ 16 اسی موقع پر بادشاہ کے دوسرے صوبوں میں رہنے والے یہودی بھی ایک ساتھ جمع ہوئے ، وہ ایک ساتھ جمع ہوئے تا کہ اپنے دشمنوں سے اپنا بچا وٴ کرنے کے لئے طاقتور ہو جائیں اور اس طرح انہوں نے اپنے دشمنوں سے چھٹکارا پا لیا ۔ یہودیوں نے اپنے ۰۰۰,۷۵ دشمنوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ۔ لیکن انہوں نے جن دشمنوں کو ہلاک کیا تھا انکی کسی بھی چیز پر قبضہ نہیں کیا 17 ۔ یہ ادار نام مہینے کی تیرہویں تاریخ کو ہوا اور پھر چودہویں تاریخ کو یہودیوں نے آرام کیا ۔ یہودیوں نے اس دن کو ایک خوشی سے بھر پور تعطیل کا دن بنا دیا ۔ 18 ادار مہینے کے تیرہویں اور چودہویں تاریخ کو سو سن میں یہودی ایک ساتھ جمع ہوئے ۔ پھر ۱۵ ویں تاریخ کو انہوں نے آرام کیا ۔ انہوں نے پندرہویں تاریخ کو پھر ایک خوشی سے بھر پور تعطیل کا دن بنا دیا ۔ 19 اسی وجہ سے جو یہودی دیہاتی علاقوں اور چھو ٹے چھو ٹے گاوٴں میں رہتے تھے ادار کی چودہویں تاریخ کو خوشی اور شادمانی سے تعطیل کا جشن منا یا ۔ اس دن انہوں نے آپس میں ایک دوسرے کو ضیافت کی دعوت دی اور ایک دوسرے کو تحفہ پیش کئے ۔ 20 جو کچھ ہوا تھا وہ ہر بات مرد کی نے لکھ لیا تب پھر تمام صوبوں میں رہنے والے تمام یہودیوں کو بھیج دیا گیا ۔ کیا نزدیک اور کیا دور ہر جگہ اس نے خط بھیجے ۔ 21 مرد کی نے یہودیوں کو یہ بتانے کے لئے ایسا کیا کہ وہ ہر سال ادار کے مہینے کی ۱۴و یں تاریخ اور ۱۵ ویں تاریخ کو پو ریم کی تقریب منا یا کریں۔ 22 یہودیوں کو ا ن دنوں تقریب کے طور سے اس طرح منانا تھا کہ انہیں دنوں یہودیوں نے اپنے دشمنوں سے چھٹکا را پایا تھا ۔انہیں اس مہینے کو اس واسطے بھی منانا تھا کہ یہ وہ مہینہ تھا جب ان کا رنج ان کی خوشی میں بدل گیا تھا یہ وہی مہینہ تھا جب ان کا رونا دھونا جشن کے دن میں بدل گیا تھا ۔ مرد کی نے تمام یہودیوں کو خط لکھا انہیں یہ کہنے کے لئے کہ وہ ان دو دنوں کو بہت زیا دہ خوشی کے جشن کا دن منائیں ۔ یہ وقت ایسا وقت ہے جب لوگ آپس میں ایک دوسرے کو ضیافت کی دعوت دیں اور غریبوں کو تحفے پیش کریں۔ 23 اس طرح مرد کی نے یہودیوں کو جو لکھا تھا اسے ان لوگو ں نے قبو ل کئے ۔ وہ اس بات پر متفق ہو گئے کہ انہوں نے جس تقریب کو شروع کیا ہے وہ اسے منا تے رہیں گے ۔ 24 ہامان ، ہمّدا تا اجاجی کا بیٹا تھا ۔ اور وہ یہودیوں کا دشمن تھا ۔اس نے یہودیو ں کی تباہی کے لئے ایک بُرا منصوبہ بنایا تھا ۔ہامان نے یہودیوں کو تباہ اور برباد کر نے کے لئے کسی ایک دِن کو مقرر کرنے کے واسطے قرعہ بھی ڈا لا تھا ۔ ان دنوں اس قرعہ کو "پور " کہا جا تا تھا ۔ اس لئے اس تقریب کانام " پو ریم " رکھا گیا ۔ 25 لیکن ایستر بادشا ہ کے پاس گئی اور اس نے اس سے بات چیت کی اس لئے بادشا ہ نے نئے احکام جا ری کر دیئے ۔یہودیوں کے خِلاف ہامان نے جو منصوبہ بنایا تھا اسے روکنے کے لئے بادشا ہ نے حکم نامہ جا ری کیا ۔ہامان کا منصوبہ تباہ ہو گیا اور ہامان اور اس کے خاندان کے ساتھ اس طرح کی بدسلوکی کی اجازت دی گئی ۔ ان احکام کے مطابق ہامان اور اس کے بیٹے کو پھانسی کے ستون پر لٹکادیئے گئے ۔ 26 اس لئے یہ تقریب " پوریم " کہلا ئی " پو ریم " نام " پور" لفظ سے بنا ہے ( جس کے معنی ہیں قرعہ) مرد کی نے ایک خط لکھ کر یہودیوں کو اس تقریب کو منانے کے لئے کہا اور اس لئے یہودیوں نے ہر سال ان دودنوں کو تقریب کے طور پر منانا طے کیا ۔ انہوں نے یہ اس لئے کیا تا کہ ان لوگوں کے ساتھ جو باتیں ہو ئی تھی ان کو یاد رکھ سکے۔ یہودیوں اور دوسرے تمام لوگوں کو جو یہودیوں میں مل گئے تھے ہر سال ان دو دنوں کو بالکل اسی طریقہ پر اسی وقت منانا تھا جس کی ہدایت مرد کی نے اپنے حکم نامے میں کی تھی ۔ 27 28 یہ دو دن ہر نسل کو اور ہر خاندان کو یادرکھنا اور منانا چا ہئے ۔ انہیں ہر صوبے ہر شہر میں یہ تقریب منانی چا ہئے اور یہودیوں کو پوریم کی تقریب کو منانی کبھی نہیں چھوڑنا چا ہئے ۔ یہودیوں کی نسلوں کو " پو ریم " اور ان دو دنوں کو منانا ہمیشہ یاد رکھنا چا ہئے ۔ 29 " پو ریم " کے متعلق احکام کی تصدیق کے لئے ملکہ ایستر اور یہودی مرد کی نے دوسرا سرکاری خط لکھا ( ایستر ابیخیل کی بیٹی تھی ) وہ خط سچا ئی سے بھرا ہوا تھا ۔ ان لوگوں نے اسے بادشا ہ کے اختیار سے اسے اور بھی معتبر بنانے کے لئے لکھا ۔ 30 بادشا ہ اخصی یرس کی مملکت کے ۱۲۷ صوبوں میں تمام یہودیوں کے پاس مرد کی نے خط بھجوا ئے ۔ مرد کی نے لوگوں کو کہا کہ یہ تعطیل امن کا اور لوگوں کا ایک دوسرے پر اعتبار کا پیغام ہو نا چا ہئے ۔ 31 مرد کی نے لوگوں کو نئی تقریب منانے شروع کرنے کے لئے لکھا ۔ وہ زوردیا یہ تقریب مقّررہ وقت پر ہی منانی چا ہئے۔ یہودی مرد کی اور ملکہ ایستر نے ان دو دنوں کی تقریب کو اپنے لئے اور اپنی نسلوں و اولادوں کے منانے کے لئے مقرّر کیا۔ انہوں نے ان دو دِنوں کو تعطیل کے دِن مُقّرر کئے ۔ یہودی انہیں دوسری تعطیل کے دِنوں کی طرح یاد رکھیں گے ۔ جب وہ لوگ روزہ رکھیں گے اور جو کچھ ہوا تھا ان پر آنسو بہا کر پچھتا ئیں گے ۔ 32 ایستر کے خط نے پو ریم کے بارے میں ان اصولوں کو مقرر کیا اور ان تمام چیزوں کو کتاب میں لکھا گیا ۔

Esther 10

1 بادشا ہ اخسو یرس نے لوگوں پر محصو ل عائد کیا حکومت کے تمام لوگوں کو حتیٰ کہ دور کے ساحلی شہروں کے علاقوں کو بھی محصول ادا کرنا پڑا تھا ۔ 2 اور تمام عظیم کارنامے جو بادشا ہ اخسویرس نے کئے وہ " تاریخ سلاطین مادی اور فارس " نامی کتاب میں لکھے ہیں اور مرد کی نے بھی جو کئے تھے وہ بھی اس تاریخ کی کتاب میں لکھے گئے ۔ بادشا ہ نے مرد کی کو ایک عظیم آدمی بنا دیا ۔ 3 بادشا ہ اخسو یرس کی پو ری مملکت میں یہودی مر دکی دوسرا اہم آ دمی تھا ۔مرد کی سارے یہودیوں میں سب سے اہم آدمی تھا اور اسکے ساتھی یہودی بھی اسکی بہت عزت کرتے تھے ۔ وہ مرد کی کی عزت اس لئے کر تے تھے کیوں کہ اس نے اپنے لوگوں کی بھلائی کے لئے بہت ہی سخت کام کئے تھے ۔ اور مردکی نے تمام یہودیوں کے لئے امن و امان قائم کیا ۔

Job 1

1 عُوض نام کے ملک میں ایک شخص رہا کر تا تھا ۔ انکا نام ایّوب تھا ۔ ایّوب ایک بے گناہ اور راستباز شخص تھا ۔ ایوب خدا کی عبادت کیا کرتے اور بری باتوں سے دور رہا کرتے تھے ۔ 2 اسکے سات بیٹے اور تین بیٹیاں تھیں ۔ 3 ایوب سات ہزار بھیڑوں ، تین ہزار اونٹوں ، پانچ سو جو ڑے بیلوں اور پانچ سو گدھیوں کے مالک تھے ۔ انکے پاس بہت سے خادم تھے ۔ ایوب مشرق کا سب سے زیادہ دولتمند شخص تھا ۔ 4 ایوب کے بیٹے اپنے بھا ئیوں کو اپنے گھروں میں باری باری سے ضیافت کے لئے دعوت دیا کرتے تھے ۔ وہ اپنے تینوں بہنوں کو بھی دعوت دیا کرتے تھے ۔ 5 ضیافت کا مرحلہ پورا ہونے پر ، ایوب صبح سویرے اٹھا کر تے تھے اور اپنے ہر ایک بچوں کے لئے جلانے کا نذرانہ پیش کیا کرتے تھے ۔ وہ ہمیشہ سوچا کرتے تھے کہ شاید میرے بیٹوں نے کچھ خطا کی ہو اور اپنے دل میں خدا کی تکفیر کی ہو ۔ اس لئے ایوب ہمیشہ ایسا ہی کیا کرتے تھے تاکہ انکے بچوں کی غلطی معاف کر دی جائے ۔ 6 پھر خدا کے فرشتوں کا خدا وند سے ملنے کا دن آیا اور شیطان بھی خدا کے ان فرشتوں کے ساتھ تھا ۔ 7 خدا وند نے شیطان سے پو چھا ، " تو کہاں سے آیا ہے ؟" شیطان نے جواب دیتے ہوئے خدا وند سے کہا ، " میں زمین پر اِدھر اُدھر گھو متا رہتا ہوں ۔" 8 تب خدا وند نے شیطان ے کہا ، " کیا تو نے میرے خادم ایوب کو دیکھا ہے ؟ روئے زمین پر ایوب کے جیسا کوئی اور شخص نہیں ہے ۔ وہ بے گناہ اور راستباز ہے ۔ وہ خدا کی عبادت کرتا ہے اور بری باتوں سے ہمیشہ دور رہتا ہے ۔" 9 شیطان نے جواب دیا ، " ہاں یہ سچ ہے ! مگر ایوب ایک خاص سبب سے خدا کی عبادت کرتے ہیں ۔ 10 تو اسکی ، اسکے خاندان کی اور اسکے سبھی چیزوں کی حفاظت کرتا ہے ۔ تو نے اسے اس کے ہر کام میں جو وہ کرتا ہے کامیاب بنا یا ہے ۔ تو نے اس پر کرم کیا ہے ۔ وہ اتناد ولت مند ہے کہ اسکے مویشی اور اسکا گِلّہ ساری زمین میں ہے ۔ 11 لیکن وہ سب کچھ جو اسکے پاس ہے اگر تو برباد کردے تو میں تجھے یقین دلا تا ہوں کہ وہ تیرے منھ پر ہی تیرے خلاف بولنے لگے گا ۔" 12 خدا وند نے شیطان کو کہا ، " اچھا ، ٹھیک ہے ، ایوب کے پاس جو کچھ بھی ہے ، اسکے ساتھ تیری جو مرضی ہو سو کر ، مگر اسکو چوٹ نہ پہنچا نا ۔" تب شیطان خدا وند کے پاس سے چلا گیا ۔ 13 ایک دِن ، ایوب کے بیٹے اور بیٹیاں اپنے سب سے بڑے بھا ئی کے گھر کھا نا کھا رہے تھے اور مئے نوشی کر رہے تھے ۔ 14 تبھی ایوب کے پاس ایک قاصد آیا اور بولا ، " بیل ہل کھینچ رہے تھے اور گدھے انکے پاس چر رہے تھے ۔ 15 تبھی سبا کے لوگوں نے ہم پر حملہ کر دیا اور آپکے جانوروں کو لے گئے ! مجھے چھو ڑ کر ان لوگوں نے دوسرے سبھی نوکروں کو تہہ تیغ کر دیا ۔ آپ کو یہ خبر دینے کے لئے صرف میں ہی بچ کر بھاگ نکلا ہوں ۔" 16 ابھی وہ قاصد ایوب کو خبر سنا ہی رہا تھا ، کہ دوسرا قاصد اس سے ملنے وہاں آپہنچا اور ایک خبر سنائی ۔ دوسرے قاصد نے کہا ، " آسمان سے بجلی گری اور آپکی بھیڑوں اور نوکروں کو جلا دیا ۔ ایک میں ہی ہوں جو بچ نکلا ہوں اس لئے میں آپ کو یہ خبر دینے آیا ۔" 17 ابھی وہ قاصد اپنی خبر سنا ہی رہا تھا ، کہ تیسرا قاصد وہاں آیا ۔ اس تیسرے قاصد نے کہا ، " کسدی کے لوگوں نے فوجوں کی تین ٹولیاں بھیجی تھیں اور ہم پر حملہ کیا ۔ وہ اونٹوں کو لے گئے اور آپکے نوکروں کو ہلاک کردیا ۔ ایک میں ہی ہوں جو بھاگ نکلا اور اس لئے میں آپ کو یہ خبر دینے آیا ۔" 18 وہ ابھی یہ کہہ ہی رہا تھا کہ چو تھا قاصد آکر کہنے لگا ، آپکے بیٹے اور بیٹیاں اپنے بڑے بھا ئی کے گھر میں کھا نا کھا رہے تھے اور مئے نوشی کر رہے تھے ۔ 19 اچانک ریگستان سے ایک آندھی چلی اور گھر کے چاروں کونوں سے ٹکرائی ۔ گھر آپکے بیٹے اور بیٹیوں پر ڈھہ گیا اور وہ سبھی مر گئے ۔ ایک میں ہی ہوں جو بچ نکلا ، اس لئے میں یہ خبر آپ کو دینے آیا ہوں !" 20 تب ایوب اٹھ کر اپنے کپڑے پھا ڑ ڈالے اور سر منڈوائے اور زمین پر گر پڑے اور خدا کی پرستش کی ۔ 21 اس نے کہا : " میں جب اس دنیا میں پیدا ہوا تھا تب میں ننگا تھا ، " میرے پاس ا س وقت کچھ بھی نہیں تھا ۔ جب میں یہ دنیا چھو ڑونگا ، تب میں پھر بر ہنہ ہونگا ، اور میرے پاس کچھ بھی نہ ہوگا ۔ خدا وند ہی دیتا ہے اور خدا وند ہی لیتا ہے ۔ خدا وند کے نام کی تعریف کرو ۔" 22 یہ ساری باتیں ہوئی لیکن ایوب نے نہ تو گناہ کئے اور نہ ہی اس نے خدا پر الزام لگائے ۔

Job 2

1 پھر ایک دِن خدا کے فرشتے آئے کہ خداوند کے حضور حاضر ہوں۔ شیطان بھی انکے ساتھ تھا ۔شیطان خداوند سے ملنے آیا تھا ۔ 2 خداوند نے شیطان سے پو چھا ، " تُو کہاں سے آیا ہے ؟" شیطان نے جواب دیتے ہو ئے خداوند سے کہا ، " میں زمین پر اِدھر اُدھر گھومتا رہتا ہوں۔" 3 تب خداوند نے شیطان سے پو چھا ، "کیا تُو نے میرے خادم ایوب کو دیکھا ہے ؟ رو ئے زمین پر اس کے جیسا کو ئی اور شخص نہیں ہے وہ بے گنا ہ ہے اور راستباز ہے ۔ وہ اب بھی بے گنا ہ ہے ، وہ خدا کی عبادت کر تا ہے اور بدی سے دُور رہتا ہے ۔ یہاں تک کہ تُو نے مجھ کو اُکسایا کہ بلا وجہ اس کے ہر ایک چیزوں کو تباہ کردوں ۔" 4 شیطان نے خداوند کو جواب دیا ، "چمڑے کے بدلے چمڑا ! لیکن انسان اپنا سب کچھ جو کہ اس کے پاس ہے اپنی جان بچانے کے لئے لُٹادے گا ۔ 5 لیکن اگر تم اس کے جسم کو نقصان پہنچا ؤ گے ، تو وہ تیرے منہ لعنت کرے گا ۔" 6 تب خداوند نے شیطان سے کہا ، "اچھا ،میں ایّوب کو تیرے حوالے کرتا ہوں مگر تجھے اسے مارڈالنے کی اجازت نہیں ہے ۔" 7 تب شیطان خداوند کے سامنے سے چلا گیا اور ایّوب کے جسم کو سر سے پیر کے تلوے تک دردناک پھوڑوں سے بھر دیا ۔ 8 تب ایّوب کوڑے کے ڈھیر کے پاس بیٹھ گئے ۔ اور ٹوٹے ہو ئے مٹی کے برتن کے ایک ٹکڑے سے اپنے پھوڑوں کو کھُر چنے لگے ۔ 9 ایّوب کی بیوی نے ا س سے کہا ، "کیا تو اب بھی خداوند کا وفادار رہے گا ؟ تُو خدا پر لعنت کر اور مرجا !" 10 ایّوب نے اپنی بیوی کو جواب دیا ،"تم ایک بیوقوف اور شریر عورت کی طرح بات کر تی ہو! جب خداوند اچھی چیز دیتا ہے ہم انہیں قبول کرتے ہیں ۔اسی طرح سے تمہیں تکلیفوں کو بھی بنا شکایت کے ضرور برداشت کرنی چا ہئے ۔" ان ساری باتوں کے باو جود بھی ایوب نے گناہ نہیں کیا ۔ وہ خدا کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں بولے ۔ 11 ایوّب کے تین دوست تھے : تیمان کا اِلیفاز ،سُوخ کا بِلدد اور نعمات کا ضو فر ۔ان تینوں دوستوں نے ان ساری مصیبتوں کے بارے میں جو اس پر آئی تھی سُنا ۔ یہ تینوں دوست اپنا گھر چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے سے ملے ۔انہوں نے ایّوب سے ملنے کا فیصلہ کیا کہ جا کر ان کے ساتھ ہمدردی کریں اور انہیں تسلی دیں۔ 12 لیکن جب ان تینوں دوستوں نے ایوب کو دور سے دیکھا تو وہ انہیں پہچان نہیں پا ئے ۔ وہ اتنا الگ دکھا ئی دیا ! وہ چلاکر رونے لگے۔اپنے غموں کو ظاہر کرنے کے لئے انہوں نے اپنے کپڑوں کو پھاڑ ڈالے ، اور ہوا میں اور اپنے سرو ں پر دھول پھینکے ۔ 13 پھر وہ تینوں دوست ایوب کے ساتھ سات دِن اور سات رات تک زمین پر بیٹھے رہے ۔ ایوب سے کسی نے ایک لفظ تک نہیں کہا کیونکہ وہ دیکھ رہے تھے کہ ایّوب بھیانک مصیبت میں مبتلا ہیں ۔

Job 3

1 ایوب نے مُنہ کھولا ، اور اس دِن پر لعنت کرنے لگا جب وہ پیدا ہوا تھا ۔ 2 اس نے کہا ، " کاش ! جس دن میں پیدا ہوا تھا ،نیست و نابود ہو جا تا ۔کاش ! وہ رات کبھی نہ آئی ہو تی جب ان لوگوں نے کہا تھا کہ دیکھو بیٹا ہوا ہے ۔ 3 4 کاش! وہ دِن اندھیرا ہو جا تا ۔کاش! خدا اس دن کو بھول جا تا ۔کاش! اس دن روشنی نہ چمکی ہو تی ۔ 5 کاش! وہ دن اندھیرا ہی رہتا ،اتنا ہی جتنی کہ موت ہے۔ کاش! بادل اس دن کو گھیرے رہتے ۔کاش ! جس دن میں پیدا ہوا کا لے بادل روشنی کو ڈرا کر بھگا سکتے ۔ 6 گہری تاریکی کو اس رات کو گھیر لینے دو ۔کلینڈر سے اس رات کو ہٹا دو ۔اسے کسی مہینے میں شامل نہ کرو ۔ 7 وہ رات بانجھ ہو جا ئے ۔کو ئی بھی خوشی کی صدا اس رات کو سنا ئی نہ دے ۔ 8 کچھ جا دو گر ہمیشہ لبیا تھان ( سمندری دیو ) کو جگانا چا ہتے ہیں ۔اس لئے انہیں اس دن پر جس دن میں پیدا ہوا تھا لعنت کرنے دے ۔ 9 صبح کے تارے کو کا لا ہو نے دو اس رات کو صبح کا انتظار کر نے دو لیکن وہ روشنی کبھی نہ آئے ۔اسے سورج کی پہلی شعا ع دیکھنے مت دو ۔ 10 کیونکہ اس رات نے مجھے پیدا ہو نے سے نہیں روکا ۔اس رات نے مجھے مصیبت جھیلنے سے نہ رو کا ۔ 11 میں اسی دن کیوں نہیں مرگیا جب میں پیدا ہوا تھا ؟جنم کے وقت ہی میں کیوں نہ مر گیا ؟ 12 کیوں میری ماں نے مجھے گود میں رکھا ؟ کیوں میری ماں کی چھاتیوں نے مجھے دودھ پلا یا ۔ 13 اگر میں تبھی مرگیا ہو تا جب میں پیدا ہوا تھا ، تو ابھی میں سلامتی سے ہو تا ۔کاش! میں سوتا رہتا اور آرام پا تا ۔ 14 زمین کے بادشا ہوں اور عقلمند لوگو ں کے ساتھ جنہوں نے اپنے لئے محل بنوا ئے تھے وہ اب فنا ہو گئے ہیں ۔ 15 کاش میں ان حکمرانو ں کے ساتھ دفنایا جا تا جن کے پاس سونا تھا اور ان حکمرانوں کے ساتھ جنہوں نے اپنے گھرو ں کو چاندی سے بھر رکھا تھا ۔ 16 میں ایسا بچہ کیوں نہیں تھا جو پیدا ئش کے وقت ہی مرگیا اور زمین کے اندر دفنا یا گیا؟ کاش! میں ایک ایسا بچہ ہو تا جس نے کبھی دن کی روشنی کو نہیں دیکھا ۔ 17 شریر لوگ مصیبت دینا تب چھوڑ تے ہیں جب وہ قبر میں ہو تے ہیں۔ اور تھکے ہو ئے لوگ قبر میں پورا آرام پا تے ہیں ۔ 18 یہاس تک کہ قیدی بھی قبر میں تسکین پاتے ہیں کیونکہ وہاں وہ اپنے پہرے دارو ں کی آواز نہیں سنتے ہیں ۔ 19 سبھی لوگ چا ہے وہ خاص ہو یا عام قبر میں ہو تے ہیں ۔ وہاں ایک غلام بھی اپنے مالک سے آزاد ہو تا ہے ۔ 20 " کو ئی شخص زیادہ مصیبتو ں کے ساتھ زندہ کیوں رہے ؟ ایسے شخص کو جس کا دِل کڑواہٹ سے بھرا رہتا ہے اسے کیوں زندگی دی جا تی ہے ؟ 21 وہ شخص مرنا چا ہتا ہے لیکن موت نہیں آتی۔ ایسا دُکھی شخص موت کو چھپے ہو ئے خزانہ سے بھی زیادہ تلاش کر تے ہیں ۔ 22 ویسے لوگ بہت زیادہ خوش ہونگے جب وہ اپنی قبر کو پا ئینگے ۔ اور وہ اپنے مزار کو پا کر خوشی منا ئینگے ۔ 23 لیکن خدا ان لوگوں کے مستقبل کو پوشیدہ رکھتا ہے اور ان کے چاروں طرف حفاطت کے لئے دیوار بناتا ہے ۔ 24 کھا نے کے وقت میں کراہتا ہوں اور میری شکایت پانی کی طرح جا ری ہے ۔ 25 میں ڈرا ہوا تھا کہ کچھ خوفناک باتیں میرے ساتھ ہوں گی ۔ اور وہی ہوا ،جن باتوں سے میں سب سے زیادہ ڈرا ہوا تھا وہی باتیں میرے ساتھ ہو ئی ۔ 26 میں چین سے نہیں رہ سکتا ، مجھے راحت نہیں مل سکتی ۔ میں آرام نہیں کر سکتا ۔ میں بہت زیادہ مصیبت میں ہوں۔ "

Job 4

1 تب تیمان کا الیفاز نے جواب دیا :" مجھے کچھ کہنا ہے ، اگر میں بولنے کی کوشش کروں تو کیا تُو اس سے ناراض ہو گا ؟ 2 3 اے ایوب ! تو نے بہت سے لوگوں کو تعلیم دی ، اور کمزور ہاتھوں کو تو نے قوّت دی ۔ 4 تمہا رے الفاظوں نے ان لوگوں کی مدد کی جو گِر نے وا لے تھے ۔ تم نے ان لوگوں کو طاقتور بنایا جو خود سے کھڑے نہیں ہو سکتے تھے ۔ 5 لیکن اب تم پر مصیبت آگئی ہے او ر تم بے دِل ہو گئے ہو ۔مصیبت تم پر پڑی اور تم گھبرا گئے ۔ 6 تُو خدا کی عبادت کرتا ہے ، اور اس پر بھروسہ رکھتا ہے ۔تُو ایک بھلا شخص ہے ۔ اس لئے اس کو تُو اپنی امید بنا لے ۔ 7 ایّوب ! اس بات کو دھیان میں رکھ کہ معصوم لوگوں کو کبھی بھی برباد نہیں کیا گیا اور نہ ہی راستباز شخص کو کبھی تباہ کیا گیا ہے ۔ 8 میں نے تو ایسے لوگو ں کو دیکھا ہے جو مصیبتیں کھڑی کرتے ہیں اور دوسرو ں کی زندگی کو ناقابل برداشت بناتے ہیں تو ایسے لوگ ہمیشہ سزا پاتے ہیں۔ 9 خدا کی سزا ان لوگوں کو مار ڈالتی ہے ۔ اور اس کا قہر انہیں ہلاک کرتا ہے ۔ 10 وہ لوگ شیرو ں کی طرح گرجتے اور دھاڑ تے ہیں ،مگر خدا اس طرح کے لوگوں کو خاموش کر دیتا ہے اور ا سکے دانتوں کو توڑ دیتا ہے ۔ 11 بُرے لوگ ان شیروں کی مانند ہو تے ہیں جنکے پاس شِکار کے لئے کچھ بھی نہیں ہو تا ۔ وہ مر جائینگے اور ان کے بچے بکھر جا ئیں گے ۔ 12 " میرے پاس ایک خبر خفیہ طور پر پہنچا ئی گئی ، اور میرے کا نوں میں اس کی بھِنک پڑی ۔ 13 رات کے بُرے خواب کی طرح اس نے میری نیند اُڑا دی ہے ۔ 14 میں خوفزدہ ہوا تھا اور کانپ رہا تھا ۔ میری سب ہڈیاں لرز گئیں ۔ 15 میری آنکھوں کے سامنے سے ایک رُو ح گزری ، جس سے میرے جسم کے رونگٹے کھڑے ہو گئے ۔ 16 وہاں رُو ح اب تک کھڑی ہے ۔ لیکن میں دیکھنے کے قابل نہیں تھا کہ وہ کیا تھی ۔ میری آنکھوں کے سامنے ایک صورت کھڑی تھی اور وہاں سناٹا تھا ۔ تب میں نے ایک بہت ہی پرُ سکون آواز سنی : 17 اس نے کہا ، آدمی خدا سے زیادہ صحیح نہیں ہو سکتا ۔آدمی اپنے خالق سے زیادہ کبھی بھی پاک نہیں ہو سکتا ۔ 18 خدا اپنے آسمانی خادموں پر بھی بھروسہ نہیں کر تا ہے ۔خدا اپنے فرشتوں میں بھی حماقت کو ڈھونڈ لیتا ہے ۔ 19 اس لئے لوگ اور بھی بُرے ہیں ! لوگ کچی مٹی کے بنے گھروں میں رہتے ہیں۔ انکی بُنیاد دھول پر رکھی گئی ہے ۔ ان لوگوں کو پتنگوں سے بھی زیادہ آسانی سے مسل کر مارا جا تا ہے ! 20 لوگ صبح سے شام تک ہلاک ہو تے ہیں ۔ اور کو ئی بھی ان پر دھیان تک نہیں دیتا ہے ۔ وہ مر جا تے ہیں اور ہمیشہ کے لئے غائب ہو جا تے ہیں ۔ 21 ان کے خیموں کی رسیوں کو کھینچ لی جا تی ہے اور وہاں لوگ بغیر دانا ئی کے مر جا تے ہیں۔

Job 5

1 " ایّوب ! اگر تم زور سے پکارنا چاہتے ہو ، تو تم ایسا کر سکتے ہو ، لیکن کوئی بھی تمہا ری باتوں کا جواب نہیں دیگا ۔ تم کسی بھی فرشتے کی جانب مدد کے لئے نہیں مڑ سکتے ۔ 2 ایک احمق آدمی کا غصہ اسے بر باد کر دیگا ۔ احمق کے شدید جذبات اسے بر باد کر دینگے ۔ 3 میں نے ایک بے وقوف شخص کو دیکھا جو سوچتا تھا کہ وہ محفوظ ہے ، مگر وہ اچانک مر گیا ۔ 4 اسکے بچوں کی مدد کوئی نہیں کیا ۔ عدالت میں انکو بچانے والا کوئی نہ تھا ۔ 5 اسکی فصل کو بھو کے لوگ کھا گئے ۔ یہاں تک کہ وہ بھو کے لوگ کانٹوں کی جھا ڑ یوں کے بیچ اگے چھو ٹے پودوں کو بھی لے گئے ۔ جو کچھ بھی اسکے پاس تھا اسے لالچی لوگ اٹھا لے گئے ۔ 6 برا وقت مٹی سے نہیں نکلتا ہے اور نہ ہی مصیبت میدانوں سے اگتی ہے ۔ 7 آدمی کا جنم ہی دکھ جھیلنے کے لئے ہوا ہے ۔ یہ اتنا ہی یقینی ہے جتنا کہ آ گ سے چنگاری کا اوپر اٹھنا یقینی ہے ۔ 8 " لیکن ایّوب ، اگر تمہاری جگہ میں ہوتا تو میں خدا سے مدد مانگتا اور ان سے اپنا حال کہہ سنا تا ۔ 9 لوگ ان حیرت انگیز باتوں کو جنہیں خدا کرتا ہے ، سمجھ نہیں سکتے ہیں ان معجزوں کا جسے خدا کرتا ہے ، کوئی انتہا نہیں ہے ۔ 10 خدا زمین پر بارش کو بھیجتا ہے ، اور وہی کھیتوں کو پانی بھیجا کر تا ہے ۔ 11 خدا فرماں بردار لوگوں کو اوپر اٹھا تا ہے ، اور مایوس لوگوں کو شادمانی بخشتا ہے ۔ 12 خدا چالاک اور برے لوگوں کے منصوبوں کو روک دیتا ہے ۔ اس لئے یہ لوگ کبھی کامیاب نہیں ہوتے ۔ 13 خدا چالاک لوگوں کو انہی کے جالوں میں پھنسا تا ہے ۔ اس لئے ان کے منصوبے کامیاب نہیں ہوتے ۔ 14 وہ چالاک لوگ دن کی تیز روشنی میں بھی ٹھوکریں کھا تے پھر تے ہیں ۔ یہاں تک کہ دو پہر میں بھی وہ اندھیرے میں اپنا راستہ ٹٹولتے ہوئے لوگوں کی مانند کرتے ہیں ۔ 15 خدا مفلسوں کو موت سے بچا تا ہے ، اور انہیں زبردست و چالاک لوگوں کی قوت سے بچا تا ہے ۔ 16 اس لئے مسکینوں کو امید ہے کہ خدا شریر لوگوں کو نیست و نابود کریگا ، جو راست نہیں ہیں ۔ 17 " وہ آدمی جس کی تربیت خدا کرتا ہے ، با فضل ہے ۔ اس لئے اگر خدا قادر مطلق سزا دے رہا ہے ، تو اسکی تربیت کو رد نہ کرو ۔ 18 خدا اس زخم پر پٹی باندھتا ہے جنہیں وہ دیتا ہے : وہ کسی آدمی کو زخمی بھی کر سکتا ہے ، لیکن اسکا ہاتھ اچھا بھی ہو جا تا ہے ۔ 19 وہ تجھے چھ مصیبتوں سے بچا ئے گا ۔ ہاں ! اگر تم سات تباہی بھی جھیلو گے تو تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا ۔ 20 قحط سالی کے وقت خدا تجھے موت سے بچائے گا ، اور وہ جنگ کے وقت موت سے تجھے بچائے گا ۔ 21 جب لوگ اپنی سخت زبان سے تجھ سے بات کریں گے تب خدا تیری حفاظت کرے گا ۔ جب بری باتیں ہوگی تب تم نہیں ڈرو گے ۔ 22 ہلاکت اور قحط سالی پر تو ہنسے گا ، اور تو جنگلی جانوروں سے کبھی خوف زدہ نہ ہوگا ۔ 23 تیرا معاہدہ خدا کے ساتھ ہے ، یہاں تک کہ میدانوں کی چٹا نیں بھی تیرے معاہدہ میں حصہ لیتی ہیں ۔ جنگلی جانور بھی تیرے ساتھ امن رکھتے ہیں ۔ 24 تو سلامتی سے رہے گا کیوں کہ تیرا خیمہ محفوظ ہے ۔ جب تم اپنی جائیداد کی گنتی کرو گے تب تم کوئی چیز غائب نہ پاؤ گے ۔ 25 تیری بہت اولاد ہوں گی ، تجھے بہت ساری اولاد ہوں گی اور وہ اتنی زیادہ ہونگی جتنی کہ گھاس کی پتیاں زمین پر ہیں ۔ 26 تو اس پکے گیہوں جیسا ہوگا جو کٹا ئی کے وقت تک پکتا رہتا ہے ۔ تو کافی لمبی عمر تک زندہ رہے گا ۔ 27 " ایّوب ! ہم نے ان باتوں کا مطالعہ کیا ہے ، اور ہم جانتے ہیں کہ یہ ساری باتیں سچی ہیں ۔ اس لئے ہم لوگوں کی سنو اور اپنے لئے سیکھو ۔"

Job 6

1 تب ایوب نے جواب دیا : 2 3 تم میرے غموں کو سمجھو گے ۔میرے غم سمندروں کے سبھی ریتوں سے زیادہ بھا ری ہو ں گے ۔ اس لئے میرے الفاظ حماقت آمیز لگتے ہیں ۔ 4 جیسے خدا قادر مطلق کے تیرو ں نے میرے جسم کو چھید دیا ہے ، میری جان ا سکے زہر سے متاثر ہو ئی ۔ خدا کے بھیانک ہتھیار میرے خِلاف صف بند ہو گئے ہیں ۔ 5 تیرے الفاظ کہنے کیلئے آسان ہیں جب کچھ بھی بُرا نہیں ہوا ہے ۔ یہاں تک کہ ایک جنگلی گدھا شکایت نہیں کرتا ہے ۔جب اسے گھاس مِل جا تی ہے ، اور ایک گا ئے بھی تب تک شکایت نہیں کرتی جب تک اس کے پاس کھانے کیلئے چارہ ہے ۔ 6 بغیر نمک کا کھانا بے مزہ ہو تا ہے ، اور انڈے کی سفیدی بھی بے مزہ ہو تی ہے ۔ 7 میں اس کھانے کو چھونا پسند نہیں کرتا ہوں۔ اس طرح کا کھا نا مجھے بیمار کرتا ہے ۔( میرے لئے تمہارے الفاظ ٹھیک اسی طرح کے ہیں ۔) 8 " کاش " وہ مجھے مل پاتا جو میں نے مانگا ہے ۔ کاش ! خدا مجھے دیدیتا جسکی مجھے خواہش ہے ۔ 9 کاش ! مجھے خدا کچل دیتا وہ اپنے ہاتھ بڑھا تا اور مجھے مار دیتا ۔ 10 اگر وہ مجھے مار دیتا ، مجھے ایک چیز کے بارے میں تسلی مل گئی ہو تی ، مجھے خوشی محسوس ہوتی کہ میں نے ان ساری تکلیفوں کے با وجود کبھی بھی قدوس کے احکاموں کی نافر مانی نہیں کی ۔ 11 " میری قوت ختم ہو چکی ہے ، اس لئے مجھے ، اور زندہ رہنے کی کوئی امید نہیں ہے ۔ مجھ کو پتہ نہیں کہ آخر میں میرے ساتھ کیا ہوگا ؟ اسی طرح میرے پاس صبر کرنے کے لئے کوئی وجہ نہیں ہے ۔ 12 میں چٹان کی مانند مضبوط اور سخت نہیں ہوں ۔ اور نہ ہی میرا جسم پیتل سے بنا یا گیا ہے ۔ 13 اب تو مجھ میں اتنی قوت بھی نہیں کہ میں خود کی مدد کروں ۔ کیوں کہ مجھ سے کامیابی چھین لی گئی ہے ۔ 14 " ایک شخص کے دوست کو رحم دل ہونا چاہئے جب وہ مصیبت میں ہو ۔ ایک شخص کو اپنے دوست کا وفا دار ہونا چاہئے اگر وہ خدا وند قادر مطلق سے مُڑ بھی جا تا ہے تو بھی ۔ 15 لیکن میرے بھا ئیو تم وفا دار نہیں رہے ہو ۔ میں تم پر انحصار نہیں کر سکتا ہوں ۔ تم ایسے جھر نوں کی مانند ہو جو کبھی بہتا ہے اور کبھی نہیں بہتا ہے ۔ تم اس جھرنے کی مانند ہو جو امڈ پڑ تا ہے ۔ 16 جب وہ برف سے اور پگھلے ہوئے برف سے بند ہو جاتے ہیں ۔ 17 اور جب موسم گرم اور سو کھا ہو تا ہے تب پانی بہنا بند ہو جا تا ہے اور جھر نے سوکھ جاتے ہیں ۔ 18 تاجروں کے قافلے بیا باں میں اپنی راہوں سے بھٹک جاتے ہیں ، اور وہ فنا ہو جاتے ہیں ۔ 19 تیما کے تاجروں کے قافلے پانی کو کھوجتے رہے ، اور سبا کے کارواں امید میں دیکھتے رہے ۔ 20 انہیں یقین تھا کہ انہیں پانی ملے گا ، مگر انہیں مایوسی ملی تھی ۔ 21 اب تم ان جھر نوں کی مانند ہو ۔ تم میری مصیبتوں کو دیکھتے ہو اور خوفزدہ ہو ۔ 22 کیا میں نے تم سے مدد مانگی ؟ کیا میں نے تمہیں تمہاری دولت کو اپنی خاطر استعمال کرنے کو کہا ؟ 23 کیا میں نے تم سے کہا تھا کہ دشمنوں سے مجھے بچا ؤ ، اور مغرور لوگوں سے میری حفاظت کرو ۔ 24 " میں خاموش رہونگا اس لئے مجھے بتاؤ کہ میں نے کیا غلطی کی ہے ۔ 25 سچّی باتیں طاقتور ہوتی ہیں لیکن تمہارا بحث و مباحثہ کیا ثابت کرے گا ۔ 26 کیا تم میری تنقید کرنے کا منصوبہ بنا تے ہو ؟ کیا تم اس سے بھی زیادہ ما یوس کن الفاظ بولو گے ؟ 27 یہاں تک کہ تم یتیم بچوں کی بھی چیزوں کو قرعہ ڈال کر ہڑپنا چاہتے ہوگے ۔ یہاں تک کہ تم اپنے دوست کو بھی بیچ ڈا لو گے ۔ 28 اس لئے ذرا میرے چہرے کو پر کھو ، تمہاری موجودگی میں میں ہر گز جھوٹ نہ بولوں گا ۔ 29 اس لئے اب اپنے ذہن کو تبدیل کرو ۔ نا انصافی مت کرو ، پھر سے ذرا سوچو کہ میں نے کوئی غلطی نہیں کی ہے ۔ 30 میں جھوٹ نہیں کہہ رہا ہوں ۔ میں اچھے اور غلط میں فرق کر سکتا ہوں ۔"

Job 7

1 2 آدمی اس غلام کے جیسا ہے جو تپتے ہوئے دن میں سخت محنت کرتا ہے اور اسکے بعد چھاؤں کی خواہش کرتا ہے ۔ آدمی اس کِرائے کے مزدور کے جیسا ہے جو اپنی سخت محنت کی مزدوری کا منتظر رہتا ہے ۔ 3 ما یوسی کے مہینے گزر گئے ۔ میں نے تکلیفوں کی راتیں جھیلی ہیں ۔ 4 جب کبھی بھی میں بستر پر لیٹتا ہوں ۔ میں سوچتا ہوں ۔ ، " ابھی اور کتنی دیر ہے مجھے اٹھنا ہوگا ۔" رات گھسیٹتی چلی جا رہی ہے ، اور دن نکلنے تک میں بستر پر بے چین ہوں ۔ 5 میرا جسم کیڑوں اور کیچڑ سے ڈھکا ہے ۔ میرا چمڑا پھٹ گیا ہے اور بہتے پھو ڑا پھنسی سے ڈھک گیا ہے ۔ 6 " میرے دن جلا ہے کی پھر کی سے بھی تیز رفتار سے گزر تے ہیں ، اور میری زندگی بغیر امید کے گزر جا تی ہے ۔ 7 خدا ، یاد رکھ ، میری زندگی محض ایک پھونک ہے ۔ میری آنکھیں کبھی بھی کوئی اچھی چیز دوبارہ نہیں دیکھے گی ۔ 8 تو مجھے پھر سے نہیں دیکھ پائے گا تو مجھ کو ڈھونڈے گا ۔ لیکن تب تک میں جا چکا ہوں گا ۔ 9 جیسا کہ ایک بادل غائب ہو جاتا ہے ، اس طرح ایک شخص جو مر جا تا اور قبر میں دفن کر دیا جا تا ہے وہ پھر واپس نہیں آئے گا ۔ 10 وہ اپنے پرانے گھر کو واپس کبھی نہیں لوٹے گا ۔ اس کا گھر اس کو پھر اور کبھی بھی نہیں جانے گا ۔ 11 "اس لئے میں چُپ نہیں رہونگا ۔ میں سب کچھ کہہ ڈالوں گا ۔ میری روح تکلیف زدہ ہے اور میری جان تلخیوں سے بھری ہوئی ہے اسی لئے میں شکایت کروں گا ۔ 12 اے خدا ! تو میری رکھوالی کیوں کرتا ہے ؟ کیا میں ایک سمندر یا سمندری دیو ہوں ۔ 13 میرے بستر کو چاہئے کہ مجھے آرام دے اور میرے پلنگ کو چاہئے کہ مجھے سکون اور آرام دے ۔ 14 لیکن اے خدا ! تو مجھے خواب میں ڈراتا ہے ، اور رویاؤں سے مجھے لر زا دیتا ہے ۔ 15 اس لئے مجھے زندہ رہنے سے موت کو گلے لگا نا زیادہ پسند ہے ۔ 16 میں اپنی زندگی سے نفرت کرتا ہوں ۔ میں اسے چھو ڑ دونگا ۔ میں اب جینا نہیں چاہتا مجھے اکیلا چھو ڑو ! میری زندگی میرے لئے بے معنیٰ ہو گئی ہے ۔ 17 اے خدا ! انسان تیرے لئے کیوں اتنا اہم ہے ؟ تمہیں اسکی تعظیم کیوں کرنی چاہئے ؟ تو نے اس پر توجہ بھی کیوں دیا ؟ 18 ہر صبح کیوں تو انسان کے پاس آتا ہے اور ہر پل تو کیوں اسے پر کھا کرتا ہے ؟ 19 اے خدا وند تو مجھے دیکھنے سے کبھی نہیں رکتا ہے ۔ تو کبھی ایک سیکنڈ کے لئے بھی مجھے اکیلا نہیں چھو ڑیگا ۔ 20 خدا ! تو لوگوں پر نگاہ رکھتا ہے ، اگر میں نے گناہ کیا تو اب میں کیا کر سکتا ہوں ؟ میں تمہارا نشانہ کیوں بن گیا ؟ کیا میں تیرے لئے مسئلہ بن گیا ہوں ؟ 21 تو میرے گناہ کو کیوں نہیں معاف کرتا ؟ میں جلد ہی مر جاؤں گا اور اپنی قبر میں چلا جاؤنگا ۔ جب تو مجھے تلاش کرے گا ، میں ہمیشہ کے لئے چلا جاؤنگا ۔"

Job 8

1 اسکے بعد سوخ کے بلدد نے جواب دیتے ہوئے کہا ، 2 " تو کب تک ایسی باتیں کرتا رہے گا ؟ تیرے الفاظ تیز آندھی کی طرح بہہ رہے ہیں ۔ 3 خدا ہمیشہ انصاف کرتا ہے ۔ عدل پر مبنی باتوں کو خدا قادر مطلق کبھی نہیں بدلتا ہے ۔ 4 اس لئے اگر تیری اولاد نے خدا کے خلاف گناہ کیا ہے تو، اس نے انہیں سزا دی ہے ۔ اپنے گناہوں کے لئے انہیں بھگتنا پڑا ہے ۔ 5 لیکن اب، یہ وقت تمہیں خدا کو تلاش کرنے اور خدا قادر مطلق کی عبادت کرنے کا ہے ۔ 6 اگر تو پاک اور راستباز ہے ، تو وہ جلد ہی تمہاری مدد کرنے آئے گا ۔ وہ تمہاری زمین داری کو پھر سے بحال کرے گا جو کہ تمہارا حق ہے ۔ 7 تب تمہارے پاس اس سے زیادہ ہوگا جتنا کہ تمہارے پاس شروع میں تھا ۔ 8 " بزر گ لوگوں سے پو چھو اور سیکھو جو کچھ انکے آباؤ اجداد نے سیکھا تھا ۔ 9 کیوں کہ ایسا لگتا ہے جیسے ہم تو بس کل ہی پیدا ہوئے ہیں ، ہم لوگ اتنے چھو ٹے ہیں کہ کچھ جان نہیں سکتے ہیں ۔ اس زمین پر ہم لوگوں کا دن سایہ کی مانند بہت چھو ٹا ہے ۔ 10 یہ ہو سکتا ہے کہ بزر گ لوگ شا ید تجھے کچھ سکھا سکیں ۔ ہو سکتا ہے جو انہوں نے سیکھا ہے وہ تجھے سِکھا سکیں ۔" 11 بِلد نے کہا ، " کیا پیپر س کا پودا خشک زمین میں اُ گ سکتا ہے ؟ کیا سر کنڈا بغیر پانی کے بڑھ سکتا ہے ؟ 12 نہیں ، اگر پانی سوکھ جاتا ہے تو وہ بھی مر جھا جائیں گے ۔ وہ اتنا چھو ٹا ہوگا کہ اسے کاٹ کر استعمال نہیں کیا جا سکے گا ۔ 13 وہ شخص جو خدا کو بھول جاتا ہے سر کنڈے کی مانند ہوتا ہے ۔ وہ شخص جو خدا کو بھول جاتا ہے اسکی کوئی امید نہیں ۔ 14 اس شخص کے پاس سہارے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے اور اسکی حفاظت مکڑی کے جال کی مانند ہے ۔ 15 اگر کوئی شخص مکڑی کے جال پر ٹیک لگا تا ہے تو کیا جال ٹوٹ جائے گا ۔ وہ جال کو پکڑ تا ہے لیکن جال اس کو سہارا نہیں دیگا ۔ 16 وہ شخص اس پودے کی مانند ہے جس کے پاس پانی اور سورج کی روشنی بہتات سے ہے ۔ اسکی شاخیں باغ میں ہر طرف پھیلتی ہیں ۔ 17 وہ چٹان کے ڈھیر کے چاروں جانب اپنی جڑیں پھیلا تا ہے ، اور چٹان کے درمیان اگنے کے لئے کوئی جگہ ڈھونڈتا ہے ۔ 18 لیکن جب وہ پودا اپنی جگہ سے اکھا ڑ دیا جاتا ہے ، تو کوئی نہیں جان پاتا کہ وہاں کبھی کوئی پودا تھا ۔ 19 لیکن وہ پودا خوش تھا اور اب دوسرے پودے وہاں اُگیں گے جہاں پہلے وہ پودا تھا ۔ 20 لیکن خدا کسی بھی معصوم شخص کو قربان نہیں کرے گا اور وہ برے شخص کو سہارا نہیں دیگا ۔ 21 خدا ابھی بھی تیرے منھ کو ہنسی سے اور تیرے لبوں کو خوشی کی للکار سے بھر دیگا ۔ 22 لیکن شرمندگی تمہارے دشمنوں کے کپڑے ہونگے ۔ اور برے لوگوں کے گھر کو تباہ کر دیا جائے گا ۔"

Job 9

1 پھر ایّوب نے جواب دیا : 2 " ہاں میں جانتا ہو ں کہ تُو سچ کہتا ہے ۔ مگر انسان خدا کے ساتھ کیسے بحث کر کے جیت سکتا ہے ؟ 3 انسان خدا سے بحث نہیں کر سکتا ۔خدا انسان سے ہزاروں سوال کر سکتا ہے ،اور انسان ان میں سے ایک کا بھی جواب نہیں دے سکتا ہے ۔ 4 خدا بہت عقلمند بہت زور آور ہے ۔ایسا کو ئی شخص نہیں جو خدا سے لڑ سکے اور نقصان بھی نہ اٹھا ئے ۔ 5 جب خدا غضبناک ہو تا ہے ، وہ پہاڑو ں کو ہٹا دیتا ہے اور وہ اسے پتا بھی نہیں چلتا ہے ۔ 6 خدا زمین کو ہلانے کیلئے زلزلہ بھیجتا ہے ۔خدا زمین کی بنیادو ں کو ہلا دیتا ہے ۔ 7 خدا آفتاب کو حکم دے سکتا ہے ، اور طُلوع سے روک سکتا ہے ۔ وہ تارو ں کو چمکنے سے روک سکتا ہے تا کہ وہ چمک نہ سکیں ۔ 8 صرف خدا نے ہی آسمانوں کو بنا یا ہے ۔ وہ سمندر کی لہرو ں پر چہل قدمی کر سکتا ہے ۔ 9 " خدا نے بنا ت النعش اور جبّار اور ثرّیا اور ان سیاروں کو جو جنوبی آسمانوں کو پار کرتے ہیں بنا ئے ہیں ۔ 10 خدا ایسا تعجب خیز کام کر سکتا ہے جنہیں انسان نہیں سمجھ سکتا ۔ خدا کے عظیم معجزے کی کو ئی انتہا نہیں ہے ۔ 11 اگر خدا میرے بغل سے گذرتا ہے تو میں اسے دیکھ نہیں سکتا ۔ اگر خدا میرے بغل سے جا تا ہے تو بھی میں اسے نہیں جان سکتا ۔ 12 اگر خدا کچھ لے لینا چاہتا ہے ۔ کو ئی بھی اسے روک نہیں سکتا ۔ کو ئی بھی اس سے کہہ نہیں سکتا کہ توُ کیا کر رہا ہے ؟ 13 خدا اپنے قہر کو روکے گا ۔ یہاں تک کہ رہب کے حمایتی بھی خدا سے ڈرتے ہیں ۔ 14 اس لئے میں خدا سے بحث نہیں کر سکتا ۔ اسے کیا کہنا چا ہئے نہیں جانتا ۔ 15 میں معصوم ہو ں،لیکن میں خدا کو جواب دے نہیں سکتا ۔ میں اپنے حاکم ( خدا ) سے صرف رحم کی بھیک مانگ سکتا ہوں۔ 16 اگر میں پکا روں اور وہ جواب دے ، تب بھی مجھے یقین نہیں ہو گا کہ وہ سچ مچ میں میری سنے گا ۔ 17 خدا مجھے کچلنے کے لئے طوفان بھیجے گا اور وہ مجھے بے سبب ہی اور زیادہ زخموں کو دے گا ۔ 18 خدا مجھے پھر سے سانس نہیں لینے دے گا ۔ وہ مجھے اور زیادہ مصیبت دے گا ۔ 19 میں خدا کو شکست نہیں دے سکتا ۔ اس کے پاس عظیم طاقت ہے ۔ میں خدا کو عدا لت تک نہیں گھسیٹ سکتا اسے اپنے ساتھ منصف رہنے کے لئے مجبور نہیں کر سکتا ؟ خدا کو عدا لت میں آنے کے لئے کون مجبور کر سکتا ہے ؟ 20 میں معصوم ہوں ،لیکن میں جو باتیں کہتا ہوں وہ مجھے ناکا رہ کر دیتی ہے۔میں معصوم ہوں، لیکن میں اگر بولتا ہوں تو میرا منہ مجھے قصووار ثابت کرتا ہے ۔ 21 میں معصوم ہوں ، لیکن میں نہیں جانتا کہ کیا سوچنا چاہئے ۔میں اپنی زندگی سے نفرت کرتا ہوں۔ 22 اس لئے میں کہتا ہوں، 'ایسا ہی سب کے ساتھ ہو تا ہے ۔معصوم آدمی قصوروار کی طرح مر جا تا ہے خدا سبھوں کو تباہ کر دیتا ہے ۔ 23 اگر کو ئی ایسی بھیانک بات ہو تی ہے جس میں ایک معصوم شخص مارا جا تا ہے تو ، کیاخدا اس پر یوں ہی ہنستا ہے ۔ 24 جب زمین بُرے لوگوں کے حوالے کی جا تی ہے تو کیا حاکم کو خدا اندھا کر دیتا ہے ؟ اگر خدا اسے نہیں کرتا ہے تو پھر کس نے اسے کیا ہے ؟ 25 "میرے دن دوڑنے وا لوں سے بھی زیادہ تیز گزرتے ہیں ۔میرے دن اڑتے ہو ئے گزرتے ہیں ، اور ان میں کو ئی خوشی نہیں ہے ۔ 26 میرے دن کا غذ کی کشتی کی طرح ، اور ا س عُقاب کی مانند جو شکار پر جھپٹتا ہے نکل گئے ۔ 27 اگر میں کہوں، " میں شکایت نہیں کرو ں گا ۔میں اپنا درد بھو ل جا ؤں گا ۔میں خوش ہو ؤں گا ۔ 28 اصل میں اس سے کچھ بھی فرق نہیں پڑے گا ۔ تکلیف مجھے آج بھی خوفزدہ کر تی ہے ۔ 29 مجھے تو پہلے سے ہی مجرم ٹھہرا یا جا چکا ہے ، اس لئے میں کیوں جتن کرتا رہوں؟ اس لئے میں تو کہتا ہوں، " بھو ل جا ؤ اسے !" 30 اگر میں اپنے آپ کو برف سے بھی دھولوں، اور اپنے ہا تھ صابن سے صاف دھو لوں، 31 تب بھی خدا مجھے کیچڑ والے کھا ئی میں دھکہ دے گا ۔ تب وہاں میرے کپڑے بھی مجھ سے نفرت کریں گے ۔ 32 خدا مجھ جیسا انسان نہیں ہے ۔ اس لئے میں اس کو جواب نہیں دے سکتا ۔ ہم دونوں عدالت میں ایک دوسرے سے مِل نہیں سکتے ۔ 33 میری خواہش ہے کہ دونوں طرف کی باتوں کو سننے والا ایک ثالثی ہو تا ۔ میری خواہش ہے کہ ہم دونوں کا منصفانہ طریقے سے فیصلہ کرنے والا کوئی ہوتا ۔ 34 میری خواہش ہے کہ کوئی ہوتا جو خدا کی سزا کی چھڑی کو مجھ سے ہٹا تا ۔ تب خدا مجھے اور نہیں ڈرا تا۔ 35 تب میں خدا کے خوف کے بغیر وہ سب کہہ سکوں گا ، جو میں کہنا چاہتا ہوں ۔ مگر افسوس سچ مچ اب میں ویسا نہیں کر سکتا ۔

Job 10

1 میں اپنی زندگی سے نفرت کر تا ہوں میں کھل کر شکا یت کروں گا ۔ اسے اپنے دل کی تلخی سے بو لوں گا ۔ 2 میں خدا سے کہوں گا : " مجھ پر الزام مت لگا ۔ مجھے بتا دے ، میں نے کیا غلطی کی ہے ؟ میرے خلاف تیرے پاس کیا ہے ؟ 3 خدا ! کیا تو مجھے پریشان کر کے خوش ہے ؟ ایسا لگتا ہے جیسے تجھے اپنے کئے کی فکر نہیں ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ تو شریروں کے منصوبوں کو جاری رکھنے میں انکی مدد کرتا ہے ۔ 4 اے خدا ! کیا تیری آنکھیں انسان کی مانند ہیں ؟ کیا تو چیزوں کو ایسے ہی دیکھتا ہے ، جیسے انسان کی آنکھیں دیکھا کرتی ہیں ؟ 5 کیا تیری زندگی ہم لوگوں کی طرح ہی چھو ٹی ہے ؟ کیا تیری زندگی اس آدمی کی طرح چھو ٹی ہے ؟ نہیں ! اس لئے تو کیسے جانتا ہے کہ یہ کس کی مانند ہے ۔ 6 تو میری غلطی کو ڈھونڈ تا ہے ، اور میرے گناہ کو کھو جتا ہے ۔ 7 تو جانتا ہے کہ میں معصوم ہوں ، مگر کوئی بھی تیری قوت سے مجھے بچا نہیں سکتا ! 8 اے خدا ! تو نے مجھ کو بنا یا اور تیرے ہاتھوں نے میرے جسم کو شکل عطا کی لیکن وہ اب مجھے چاروں طرف سے بند کر رہے ہیں مجھے تباہ کرتے ہیں ! 9 اے خدا ! یاد کر کہ تو نے گوندھی ہو ئی مٹی سے مجھے بنا یا ۔ لیکن کیا اب تو ہی مجھے پھر سے خاک میں ملائے گا ؟ 10 تو دودھ کی مانند مجھے انڈیلتا ہے ، دودھ کی طرح تو مجھے دہی جما تا ہے اور نچوڑ تا ہے اور تو مجھے دودھ سے پنیر میں بدلتا ہے ۔ 11 تو نے مجھے ہڈیوں اور عضلات سے بنا یا ، اور تو نے مجھ پر چمڑا اور گوشت چڑھا یا ۔ 12 تو نے مجھے جان بخشی اور مجھ پر رحم و کرم کیا ، تو نے میری نگہبانی کی اور تو نے میری روح پر نظر رکھی ۔ 13 لیکن یہ وہ ہے جو تم نے اپنے دل میں چھپا کر رکھا ۔ میں اچھی طرح واقف ہوں کہ تو اپنے دل میں ایک خفیہ منصوبہ رکھتا ہے ۔ ہاں ! میں جانتا ہوں ، یہ تمہارے ذہن میں تھا ۔ 14 اگر میں گناہ کرتا ہوں ، تو تو مجھے دیکھ رہا ہوگا ، تا کہ تو مجھے غلط کاموں کے لئے سزا دے ۔ 15 جب میں گناہ کرتا ہوں تو میں قصور وار ہوجا تا ہوں اور یہ میرے لئے بہت ہی برا ہوگا ، لیکن اگر میں بے قصور ہوں تو بھی میں اپنا سر نہیں اٹھا سکتا ہوں ! میں بہت شرمندہ اور پریشان ہوں ۔ 16 اگر میں کامیابی حاصل کروں اور تکبر محسوس کروں ، تو اس شکاری کی کی طرح میرا پیچھا کرنا جو ایک شیر کا پیچھا کرتا ہے ۔ اور میرے خلاف اپنی طاقت دکھا نا ۔ 17 مجھے غلط ثابت کرنے کے لئے بار بار تو میرے خلاف کسی نہ کسی کو گواہ بنا تا ہے ۔ تیرا غصہ میرے خلاف بار بار بھڑ کے گا ۔ اور میرے خلاف تو ایک کے بعد ایک فوج بھیجے گا ۔ 18 اس لئے اے خدا ! تو نے مجھ کو کیوں پیدا کیا ؟ اس سے پہلے کہ کوئی مجھے دیکھتا ، کاش ! میں مر گیا ہوتا ۔ 19 میری خواہش ہے میں زندہ نہ رہتا ! میری خواہش ہے کہ میں ماں کے رحم سے سیدھے قبر میں دفنا یا جاتا ۔ 20 میری زندگی لگ بھگ ختم ہو چکی ہے ، اس لئے مجھے اکیلا چھو ڑ دے ۔ اس سے پہلے کہ میں مر جاؤں میرا تھو ڑا سا وقت جو بچا ہے ، اسے مجھے تھو ڑی خوشی سے گزارنے دے ۔ 21 اس سے پہلے کہ میں وہاں چلا جاؤں جہاں سے کبھی کوئی واپس نہیں آتا ہے ، ایسی جگہ جہاں تاریکی ہے اور موت کا سایہ ہے ۔ 22 جو تھوڑا وقت بچا ہے ، مجھے خوشی منا نے دے ۔ اس سے پہلے کہ میں اس جگہ چلا جاؤں ، جسے کوئی نہیں دیکھ سکتا ۔ وہ گہری تاریکی ، سایہ اور گھبراہٹ سے بھری ہے ۔ یہ ایسی جگہ ہے جہاں روشنی بھی تاریکی میں بدل جاتی ہے ۔"

Job 11

1 تب ضو فر نعماتی نے ایوب کو جواب دیتے ہو ئے کہا : 2 " ان لفظوں کے طوفان کا جواب مجھے ضرور دیناچا ہئے کیا یہ سب باتیں بولنا ایوب کو صحیح ٹھہرا تا ہے ؟ نہیں ! 3 ایوب ! کیا تم سوچتے ہو کہ ہمارے پاس تمہا رے لئے جواب نہیں ہے ؟ کیا تم سوچتے ہو کہ جب تم خدا پر ہنستے ہو تو کو ئی تمہیں انتباہ نہیں کرے گا ؟ 4 ایّوب ! تم خدا سے کہتے رہے کہ میری بحث صحیح ہے اور تو دیکھ سکتا ہے کہ میں بے گنا ہ ہوں۔ 5 ایوّب ! میری یہ خواہش ہے کہ خدا تجھے جواب دے ، یہ بتا تے ہو ئے کہ تو غلط ہے ۔ 6 کاش ! خدا تجھے حکمت کے چھپے اسرار بتا سکتا ۔ وہ تم کو بتا سکتا کہ ہر کہانی کے دو رُخ ہو تے ہیں ،ایّوب، میری سُن ۔ خدا تجھے اس سے کم سزا دے رہا ہے جتنا کہ اسے دینی چا ہئے ۔ 7 " ایوّب ! کیا تم سوچتے ہو کہ تم خدا کو سچ مچ میں سمجھ سکتے ہو ؟ تم خدا قادر مطلق کو سمجھ نہیں سکتے ہو ۔ 8 تم آسمانی چیزوں کے بارے میں کچھ نہیں کر سکتے ہو !تم موت کی جگہ کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ہو ۔ 9 خدا زمین سے عظیم اور سمندر سے بڑا ہے ۔ 10 " اگر خدا تجھے قیدی بنا ئے ، اور تجھ کو عدا لت میں لے جا ئے ،تو کو ئی بھی شخص اسے روک نہیں سکتا ہے ۔ 11 یقیناً خدا جانتا ہے کہ کون بے کا ر ہے خدا جب بدمعاشی پن کو دیکھ تا ہے ، تو اسے یاد رکھتا ہے ۔ 12 ایک جنگلی گدھا ایک انسان کو جنم نہیں دے سکتا ہے ۔ اور ایک بے وقوف شخص کبھی عقلمند نہیں ہو سکتا ہے ۔ 13 اس لئے اے ایوب ، "تمہیں اپنے دل کو صرف خدا کی خدمت کے لئے تیار کرنا چا ہئے ۔ تمہیں اپنا ہا تھ اس کی عبادت کے لئے اٹھانا چا ہئے ۔ 14 وہ گناہ جو تیرے ہا تھو ں سے سرزد ہو ئے ہیں ، اس کو تُو دور کر ۔ ناراستی کو اپنے ڈیرو ں میں نہ رہنے دے ۔ 15 تب اکیلے تم خدا کی طرف بغیر شرم کے دیکھ سکتے ہو ۔ تم بنا کسی ڈر کے مضبوطی سے کھڑے ہو سکتے ہو ۔ 16 ایّوب ! تب تو اپنی مصیبت کو بھول پا ئے گا ۔ تو اپنی خستہ حالی کو بس اس پانی کی طرح یاد کرے گا جو تیرے پا س سے بہہ کر چلا گیا ۔ 17 تیری زندگی دوپہر کے چمکتے ہو ئے سورج سے بھی زیادہ روشن ہو گی ۔ ۔زندگی کے سب سے اندھیرے لمحے ایسے چمکیں گے جیسے صبح سویرے کا سورج ۔ 18 ایّوب ، تب تم محفوظ محسوس کرو گے جیسا کہ وہاں امید ہو گی ۔ خدا تمہا ری صرف حفاظت ہی نہیں بلکہ تم کو آرام بھی دے گا ۔ 19 تم چین سے سو سکو گے ، تمہیں کو ئی نہیں ڈرائے گا ۔ اور بہت سے لوگ تجھ سے مدد مانگنے کے لئے آئیں گے ۔ 20 ہو سکتا ہے شریر لوگ مدد تلاش کریں گے ،لیکن وہ اپنی پریشانیوں سے آزاد نہیں ہونگے ۔موت ہی صرف ا سکی امید ہو گی ۔

Job 12

1 تب ایّوب نے جواب دیا : 2 " مجھے یقین ہے تم سوچتے ہو کہ صرف تم ہی لوگ حِکمت وا لے ہو ،تم سوچتے ہو کہ جب تم مرو گے تو تمہا رے ساتھ حکمت مر جا ئے گی ۔ 3 لیکن میرا دماغ اتنا ہی اچھا ہے جتنا تمہا را ۔ میں تم سے کم رتبہ وا لا نہیں ہو ں۔ کو ئی بھی دیکھ سکتا ہے کہ یہ سچ ہے ۔ 4 "اب میرے اپنے دوست میری ہنسی اُڑا تے ہیں ، وہ کہتے ہیں : ہاں ،اس نے خدا سے دُعا کی اور خدا نے اسے جواب دیا ۔ اس لئے یہ سب بُری باتیں اس کے ساتھ ہو رہی ہیں، "میں راست اور معصوم آدمی ہو ں، لیکن وہ میری ہنسی اُڑا تے ہیں ۔ 5 ایسے لوگ جن پر مصیبت نہیں پڑی ،مصیبت زدہ لوگو ں کی ہنسی اُڑا تے ہیں ۔ ایسے لوگ گِرتے ہو ئے شخص کو دھّکہ دیا کر تے ہیں ۔ 6 ڈاکوؤں کے ڈیرے سلامت رہتے ہیں ۔ اسی طرح سے ایسے لوگ جو خدا کو غصّہ دلا تے ہیں سلامتی سے رہتے ہیں اور خود اپنی طاقت کو وہ اپنا خدا مانتے ہیں ۔ 7 " لیکن تُو حیوانوں سے پو چھ کر دیکھ ، وہ تجھے سکھا ئیں گے اور ہوا کے پرندو ں سے دریافت کر وہ تجھے بتا ئیں گے ۔ 8 یا تُو زمین سے پو چھ لے ، وہ تجھ کو سکھا دے گی ، یا سمندر کی مچھلیاں تجھ سے اپنی عقلمندی بیاں کر یں گی ۔ 9 ہر کو ئی جانتا ہے کہ خدا نے ان سب چیزوں کو بنا یا ہے ۔ 10 ہر زندہ جانور اور ہر ایک انسان جو سانس لیتا ہے ، خدا کی قوت کے ما تحت ہے ۔ 11 جیسے زبان کھا نے کا ذائقہ چکھتی ہے ویسے ہی کان باتوں کو پرکھتے ہیں ۔ 12 ہم کہتے ہیں ، " عقلمندی بزر گ لوگوں کے پاس جاتی ہے اور عمر کی درازی سمجھداری عطا کر تی ہے ۔ 13 عقلمندی اور قوت خدا کی ہے ، اچھی صلاح اور سمجھ اسکی ہے ۔ 14 اگر خدا کسی شئے کو ڈھا دیتا ہے تو پھر لوگ اسے نہیں بنا سکتے ۔ اگر خدا کسی شخص کو قید کرے تو لوگ اسے آزاد نہیں کر سکتے ۔ 15 اگر خدا بارش کو روک دے تو زمین سوکھ جائے گی ۔ اگر خدا بارش کو برسنے دے تو زمین پر سیلاب آجائے گا ۔ 16 خدا کے پاس طاقت اور عقل ہے ۔ وہ شخص جسے دھو کہ دیا جاتا ہے اور وہ شخص جو دھو کہ دیتا ہے ، دونوں خدا کے ماتحت ہیں ۔ 17 خدا مشیروں کی عقلمندی لے لیتا ہے ۔ اور منصفوں کو گھبرا دیتا ہے اور بیوقوفوں کی طرح ان سے حرکت کرواتا ہے ۔ 18 بادشاہ لوگوں کو قید میں ڈال سکتے ہیں لیکن ان لوگوں کو خدا آزاد کر تا ہے ۔ اور انکو طاقتور بنا تا ہے ۔ 19 خدا کاہنوں سے انکی طاقت چھین لیتا ہے اور ان عہدیداروں کو بر خاست کرتا ہے جو سوچتے ہیں کہ وہ اپنی ملازمت میں محفوظ ہیں ۔ 20 خدا اعتماد والے مشیر کو چپ کر دیتا ہے ۔ وہ بزر گوں کی دانائی کو چھین لیتا ہے ۔ 21 خدا قائدوں پر حقارت بر سا تا ہے اور حکمرانوں سے طاقت چھین لیتا ہے ۔ 22 خدا سب سے خفیہ رازوں کو بھی جانتا ہے ۔ وہ ان جگہوں میں روشنی بھیجتا ہے جو موت کے جیسا اندھیرا ہے ۔ 23 خدا قوموں کو وسیع اور زبردست ہونے دیتا ہے ، اور پھر انکو وہ نیست و نابود کر ڈالتا ہے ۔ وہ قوموں کو پھیلا کر زبردست بنا دیتا ہے ، پھر انکے لوگوں کو وہ تتّر بِتر کر دیتا ہے ۔ 24 خدا زمین کے قائدوں کو احمق بنا دیتا ہے ، اور انکو بیا بان میں بلا مقصد بھٹکا تا ہے ۔ 25 وہ قائد اندھیرے میں اپنا راستہ ٹٹولتے ہو ئے لوگوں کے مانند ہیں ۔ وہ لوگ اس شرابی کی طرح ہیں جو یہ نہیں جانتا ہے کہ وہ کہاں جاتا ہے ۔"

Job 13

1 ایّوب نے کہا : " میری آنکھوں نے یہ سب پہلے دیکھا ہے ، اور پہلے ہی میں سن چکا ہوں جو کچھ تم کہا کرتے ہو ۔ ان سب کی سمجھ بوجھ مجھے ہے ۔ 2 میں بھی اتنا ہی جانتا ہوں جتنا تو جانتا ہے ۔ میں تجھ سے کم نہیں ہوں ۔ 3 لیکن مجھے آرزو نہیں ہے کہ میں تجھ سے بحث کروں ، میں خدا قادر مطلق سے بولنا چاہتا ہوں ۔ میں اپنی مصیبت کے بارے میں ، میں خدا سے بحث کرنا چاہتا ہوں ۔ 4 لیکن تم تینوں اپنی بے خبری کو جھو ٹ بول کر ڈھکنا چاہتے ہو ۔ تم وہ بیکار کے ڈاکٹر ہو جو کسی کو اچھا نہیں کر سکتے ۔ 5 میری خواہش ہے کہ تم لوگ چپ رہو ۔ تمہارے لئے وہ عقلمندی کی بات ہوگی ۔ 6 " اب میری بحث سنو ۔ مجھے تم سے جو کہنا ہے سنو ۔ 7 کیا تم خدا کی طرف سے جھوٹ بولو گے ؟ کیا یہ تم کو سچ مچ یقین ہے کہ خدا تم سے جھوٹ بلوانا چاہتا ہے ؟ 8 کیا تم میرے خلاف خدا کی طرفداری کرنے کی کو شش کر رہے ہو ؟ تم خدا کی طرف ہونا چاہتے ہو صرف اس لئے کہ وہ خدا ہے ۔ 9 اگر خدا تم کو نہایت غور سے جانچے گا تو کیا وہ دکھا ئے گا کہ تم صحیح ہو ؟ کیا تم سوچتے ہو کہ تم خدا کو بے وقوف بنا سکتے ہو ، جیسا کہ تم لوگوں کو بے وقوف بنا تے ہو ۔ 10 تم جانتے ہو کہ خدا تم کو ڈانٹ ڈپٹ کرے گا اگر تم ایک شخص کی عدالت میں صرف اس لئے طرفداری کرتے ہو کیوں کہ وہ اہم شخص تھا ۔ 11 کیا اسکا جلال تمہیں ڈرا نہیں دے گا ؟ کیا تم اس سے نہیں ڈرتے ہو ؟ 12 تمہاری بحث کا کوئی مول نہیں ہے ۔ تمہارے جواب بیکار ہیں ۔ 13 " چپ رہو اور مجھ سے کہہ لینے دو ۔ جو کچھ بھی میرے ساتھ ہوتا ہے میں اسے قبول کرتا ہوں ۔ 14 میں خود کو خطرے میں ڈال رہا ہوں ، اور میں اپنی زندگی اپنے ہاتھوں میں لے رہا ہوں ۔ 15 چاہے خدا مجھے قتل کردے پھر بھی میں اس پر بھروسہ کرتا رہوں گا ۔ میں یقیناً اس کے سامنے اپنا بچاؤ کروں گا ۔ 16 اور اگر خدا مجھے جینے دیتا ہے تو یہ اس لئے کیوں کہ مجھے بولنے کا حوصلہ تھا ۔ ایک شریر شخص کبھی بھی خدا کا سامنا کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتا ہے ۔ 17 اسے غور سے سن جسے میں کہتا ہوں ۔ مجھے بیان کر نے دے ۔ 18 اب میں اپنا بچاؤ کرنے کو تیار ہوں ۔ میں اپنی بحث ہوشیاری سے سامنے رکھونگا ۔ یہ مجھے پتہ ہے کہ مجھ کو صحیح قرار دیا جائے گا ۔ 19 کوئی بھی شخص یہ ثابت نہیں کر سکتا کہ میں غلط ہوں ۔ اگر کوئی شخص ثابت کردے تو میں چپ ہو جاؤں گا اور جان دیدونگا ۔ 20 " اے خدا ! تو صرف مجھے دو چیز دے تب میں تجھ سے نہیں چھپوں گا۔ 21 مجھے سزا دینا چھو ڑ دے ۔ اور اپنی دہشت سے مجھے ڈرانا چھو ڑ دے ۔ 22 پھر تو مجھے پکار اور میں تجھے جواب دونگا یا پھر مجھ کو بولنے دے اور تو مجھ کو جواب دے ۔ 23 میں نے کتنے گناہ کئے ؟ میں نے کیا غلطی کی ہے ؟ مجھے میرا گناہ اور میری غلطی دکھا ۔ 24 اے خدا ! تو مجھ سے کیوں کنارہ کشی کرتا ہے ؟ اور میرے ساتھ میرے دشمن جیسا سلوک کیوں کرتا ہے ؟ 25 کیا مجھ کو ڈرانے کی کوشش کر رہے ہو ؟ میں صرف ایک پتّا ہوں جسے ہوا اڑا کر لے جا سکتی ہے ؟ کیا تم پیال کے ایک چھو ٹے ٹکڑے پر حملہ کر رہے ہو ؟ 26 اے خدا ! تو میرے خلاف کڑ وی بات بولتا ہے ۔ کیا تو مجھے ان گناہوں کی سزا دے رہا ہے جنہیں میں نے بچپن میں کیا ہے ؟ 27 تم نے میرے پاؤں میں زنجیر ڈال دیا ہے ۔ اور میری ہر قدم پر نظر رکھتا ہے ۔ تو میری ہر ایک حرکت پر نظر رکھتا ہے ۔ 28 اس لئے میں کمزور سے کمزور تر ہوتا جا رہا ہوں لکڑی کے سڑے ہو ئے ٹکڑے کی طرح ، کیڑوں سے کھا ئے ہوئے کپڑے کے ٹکڑے کی طرح ۔"

Job 14

1 ایوّب نے کہا ، آدمی جو عورت سے پیدا ہو تا ہے ، مصیبت سے بھری ایک چھو ٹی زندگی جیتا ہے ۔ 2 انسان کی زندگی ایک پھول کی مانند ہے جو جلد کھِلتا ہے اور پھر مرجھا جا تا ہے ۔ انسان کی زندگی ایک سایہ کی طرح ہے جو تھوڑی دیر ٹکتا ہے اور غائب ہو جا تا ہے ۔ 3 اے خدا ! کیا تُو میرے جیسے شخص کو دیکھے گا ؟ کیا تو میرے ساتھ عدالت میں آئے گا تا کہ ہم دونوں اپنے بحث کو سامنے رکھ سکیں۔ 4 " ناپاک چیزمیں سے پاک چیز کون نکال سکتا ہے ؟ کو ئی نہیں ! 5 انسان کی زندگی محدود ہے ۔ انسان کے مہینو ں کی تعداد خدا نے مقرر کر دی ہے ۔ تُو نے انسان کے لئے جو حد باندھی ہے اسے کو ئی بھی نہیں بدل سکتا ۔ 6 اس لئے اے خدا ! تُو ہم پر نظر رکھنا چھوڑ دے ۔ہم لوگو ں کو اکیلا چھوڑدے ۔ ہمیں اپنی سخت زندگی کا مزہ لینے دے جب تک کہ ہمارا وقت ختم نہیں ہو جا تا ۔ 7 " وہاں ایک درخت کے لئے امید ہے ۔ اگر اسے کا ٹ کر گِرا دیا جا تا ہے تو وہ پھر سے بڑھ سکتا ہے۔ وہ لگا تار شاخیں باہر نکالتا رہے گا ۔ 8 چاہے اس کی جڑیں زمین میں پُرانی کیوں نہ ہو جا ئیں اور اس کا تنا چاہے مٹی میں کیوں نہ مر جا ئے۔ 9 تو بھی پانی ملنے پر وہ پھر سے بڑھنے لگے گا ۔ اور نئے پو دے کی طرح شاخیں نکالے گا ۔ 10 لیکن جب ایک آدمی مر جا تا ہے تو وہ ختم ہو جا تا ہے ! جب آدمی مر تا ہے تو وہ چلا جا تا ہے ۔ 11 ندی کے سوکھ جانے تک تم سمندر کا سارا پانی نکال سکتے ہو ، لیکن آدمی مرا ہوا ہی رہے گا ۔ 12 جب کو ئی شخص مر جا تا ہے وہ نیچے لیٹ جا تا ہے وہ پھر کھڑا نہیں ہو سکتا ۔ مرے ہو ئے آدمی کے جاگنے تک آسمان غائب ہو جا ئے گا ۔ نہیں ، لوگ اس نیند سے اُٹھ نہیں سکتے ہیں ۔ 13 " کاش! تُو مجھے میری قبر میں چھپا لیتا جب تک تیرا قہر بیٹھ نہ جا تا ۔ پھر کو ئی وقت میرے لئے مقرر کر کے تُو مجھے یا د کرتا ۔ 14 اگر کو ئی انسان مر جا ئے تو وہ اپنی زندگی واپس پا ئے گا؟ میں تب تک انتظار کروں گا ،جب تک کہ مجھے کرنا چا ہئے اور جب تک کہ میں آزاد نہ ہو جا ؤں۔ 15 اے خدا ! توُ مجھے بُلا ئے گا اور میں تجھے جواب دوں گا ۔ اور تب میں جسے تُو نے پیدا کیا ہے تیرے لئے اہم ہو جا ؤں گا ۔ 16 تُو میرے ہر قدم کا جسے میں اٹھا تا ہوں نظر رکھے گا لیکن تو میرے گنا ہوں پر نظر نہیں رکھے گا ۔ 17 تو میرے گنا ہو ں کو ایک تھیلی میں رکھے گا ۔اس پر مہر لگا کر اسے دور پھینک دے گا ! 18 " پہاڑ گِرتا ہے اور ریزہ ریزہ ہو جا تا ہے ۔ بڑی بڑی چٹان ٹکڑوں میں ٹوٹ جا تی ہیں اور گِرپڑتی ہیں ۔ 19 پتھروں کے اوپر سے بہنے وا لا پانی اسے گھِس ڈالتا ہے ، سیلاب زمین کی کی مٹی کو بہا کر لے جا تا ہے ۔ اس طرح خدا ! تو انسان کی امید کو بر باد کر دیتا ہے اور پھر تو چلا جا تا ہے ۔ 20 تو اسے پو ری طرح شکست دیتا ہے ۔ اور پھر تو چلا جا تا ہے تو اسے مایوس کر تا ہے ۔ اور ہمیشہ کے لئے موت کی جگہ میں بھیج دیتا ہے ۔ 21 اگر اس کے بیٹے کبھی عزت پاتے ہیں تو اسے کبھی اس کا پتہ نہیں چل پاتا ہے ۔ اگر اس کے بیٹے کبھی ذلیل ہو تے ہیں تو وہ اسے کبھی نہیں دیکھ پاتا ۔ 22 وہ شخص اپنے جسم میں درد محسوس کر تا ہے اور وہ صرف اپنے لئے چیخ و پکار کر تا ہے ۔

Job 15

1 تب الیفاز تیمانی نے ایّوب کو جواب دیا : 2 " ایوّب ! اگر تُو سچ مُچ عقلمند ہو تا تو اپنی بیکار کی را ئے سے مجھے جواب نہیں دیاہو تا ۔ ایک عقلمندآدمی گرم ہوا سے اتنا بھرا ہوا نہیں ہو تا ہے ۔ 3 کیا تم سوچتے ہو کہ ایک عقلمند آدمی بیکار باتوں سے اور تقریروں سے جس کا کو ئی مطلب نہیں ہے بحث کریگا ؟ 4 ایّوب ! اگر ہر چیز و یسی ہو جیسا کہ تم چا ہو تو کو ئی بھی خدا سے نہ تو ڈریگا اور نہ ہی احترام کرے گا اور نہ ہی اس کی عبادت کرے گا ۔ 5 تیری باتوں سے یہ صاف ظاہر ہے کہ تو نے گناہ کیا ہے ۔ ایوّب ! تو عیّاری کی باتوں سے اپنے گناہ کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے ۔ 6 تجھے غلط ثابت کرنے کی مجھے ضرورت نہیں ہے ۔ کیونکہ تو خود اپنے منھ سے جو باتیں کہتا ہے وہ ثابت کرتی ہے کہ تو غلط ہے ۔ 7 " ایوّب ! کیا تُو سوچتا ہے کہ جنم لینے وا لا پہلا شخص تُو ہی ہے ، اور پہاڑوں کی تخلیق سے بھی پہلے تیرا جنم ہوا ۔ 8 کیا تُو نے خدا کی پو شیدہ مصلحت سُن لی ہے ؟ کیا تُو سوچا کر تا ہے کہ صرف تو ہی عقلمند ہے ؟ 9 ایّوب ! ہم تم سے زیادہ جانتے ہیں ۔ہم وہ سبھی باتیں سمجھتے ہیں جو تو نہیں سمجھتا ہے ۔ 10 وہ لوگ جن کے بال سفید ہیں اور بڑے اور بوڑھے ہیں وہ ہماری تائید کر تے ہیں۔ ہاں، تیرے باپ سے بھی بہت زیادہ عمر کے لوگ ہمارے طرفدار ہیں ۔ 11 خدا تجھ کو تسلی دینے کی کو شش کر تا ہے ، لیکن یہ تیرے لئے کا فی نہیں ہے ۔ہم لوگوں نے خدا کا پیغام تجھے نرمی سے سنایا ۔ 12 ایوّب ! تم کیوں نہیں سمجھ سکتے ہو ؟ تم سچا ئی کو کیوں نہیں دیکھ سکتے ہو ؟ 13 جب تُو ان غصے بھرے کلام کو کہتا ہے تو تُو خدا کے خِلاف ہو تا ہے ۔ 14 " سچ مُچ کو ئی شخص پاک نہیں ہو سکتا ۔ایک شخص خدا سے زیادہ صحیح نہیں ہو سکتا ! 15 یہاں تک کہ خدا بھی اپنے فرشتوں پر مکمل اعتماد نہیں کرتا ہے ۔ یہاں تک کہ آسمان بھی خدا کے مقابل میں پاک نہیں ہے ۔ 16 آدمی تو اور بھی بُرا ہے آدمی ناپاک اور بگڑا ہوا ہے ۔ وہ بُرائی کو پانی کی طرح پیتا ہے ۔ 17 " ایوّب ! میری بات تُو سُن اور میں اسکا بیان تجھ سے کروں گا ۔میں وہ سب تجھے بتا ؤں گا جو میں جانتا ہوں ۔ 18 میں تجھ کو وہ باتیں بتاؤں گا جسے عقلمند لوگوں نے مجھ کو بتا یا ہے ۔ ان عقلمندو ں کے آبا ؤاجداد نے انہیں یہ باتیں بتا ئیں ان لوگوں نے کچھ بھی مجھ سے نہیں چھپایا ۔ 19 صرف انہیں ہی زمین دی گئی تھی ۔کو ئی غیر ملکی وہاں سے نہیں گذر تے تھے ۔ 20 یہ عقلمند لوگ کہتے ہیں : ایک شریر شخص اپنی ساری زندگی میں تکلیف جھیلتا ہے ۔ایک ظالم شخص اپنی زندگی کے تمام سالوں میں تکلیفوں سے گزرے گا ۔ 21 ہر شور و غل اسے ڈراتا ہے ۔ جب وہ سوچتا ہے کہ وہ محفوظ ہے تو اسی وقت اسکا دشمن اس پر حملہ کرے گا ۔ 22 بُرے آدمی محسوس کرتے ہیں کہ اندھیرے سے باہر آنے کے لئے اس کے پاس کو ئی امید نہیں ہے ۔کسی جگہ تلوار اس کو مارنے کا انتظار کر رہی ہے ۔ 23 وہ اِدھر اُدھر بھٹکتا ہے لیکن گدھ اس کے بدن کو اپنی غذا کے طور پر کھالیں گے ۔اس کو پتا ہے کہ اس کی موت بہت قریب ہے۔ 24 فکر اور تکلیف اسے ڈرپوک بناتی ہیں اور یہ باتیں اس پر ایسے حملہ کر تی ہیں جیسے کو ئی بادشا ہ اس کو فنا کر ڈالنے کو تیار ہو ۔ 25 کیونکہ بُر ا شخص خدا کو مانتے سے انکار کرتا ہے ، وہ خدا قادر مطلق کی خلاف ورزی کرتا ہے اور اسے شکست دینے کی کو شش کرتا ہے ۔ 26 وہ بُرا شخص بہت ضدّی ہے ۔ وہ خدا پر ایک مو ٹی مضبوط ڈھال سے حملہ کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔ 27 " ایک شخص شاید امیر اور مو ٹا ہو سکتا ہے ۔ 28 لیکن اس کے قصبہ کو مٹا دیا جا ئے گا ۔اس کا گھر برباد کردیا جا ئے گا اور اس کا مکان خالی ہو جا ئے گا ۔ 29 بُرا شخص زیادہ وقت تک دولتمند نہیں رہے گا۔ اسکی دولت نہیں رہے گی ۔اسکی فصلیں زیادہ نہیں اپچینگیں۔ 30 بُرا شخص اندھیرے سے نہیں بچ پائے گا ۔ وہ اس درخت کی مانند ہو گا جسکی شاخیں آ گ سے جھُلس گئی ہیں اور خدا کی پھونک اس کو دور اُڑا دے گی ۔ 31 بُرے شخص کو بیکار کی چیزوں کے بھروسے رہ کر اپنے آپ بے وقوف نہیں بننا چا ہئے ۔اگر وہ ایسا کر تا ہے تو وہ کچھ نہیں پائے گا ۔ 32 بُرا شخص اپنی عمر کے پوری ہو نے سے قبل ہی بوڑھا ہو جا ئے گا اور سوُکھ جا ئے گا ۔ وہ ایک سوکھی ہو ئی ڈا لی سا ہو جا ئے گا جو پھر کبھی بھی ہری نہیں ہو گی ۔ 33 بُرا شخص اس انگور کی بیل کی مانند ہو تا ہے جس کے پھل پکنے سے پہلے ہی جھڑ جا تے ہیں ۔ایسا شخص زیتون کے درخت کے جیسا ہو تا ہے جس کے پھول جھڑ جا تے ہیں۔ 34 کیونکہ ان لوگوں کے پاس خدا کے بغیر کچھ نہیں ہے ۔ جو کہ پیسوں سے پیار کرتے ہیں ان کے گھرو ں کو آ گ سے بر باد کر دیا جائے گا ۔ 35 بُرے شخص ہمیشہ بر ے منصوبے بنا تے ہیں ، اور مصیبت پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں ۔ وہ لوگ ہمیشہ یہ منصوبے بناتے ہیں کہ کیسے لوگوں کو دغا دے سکتے ہیں۔"

Job 16

1 اس پر ایّوب نے جواب دیتے ہو ئے کہا : 2 " میں نے یہ باتیں سنی ہیں ۔ تم تینوں مجھے دُکھ دیتے ہو، آرام نہیں ۔ 3 کب یہ بے معنی باتیں بند ہو ں گی ؟ تم لگاتار کیوں بحث کر تے ہو؟ 4 میں بھی وہی باتیں کہہ سکتا ہوں جو تم کہتے ہو ۔ اگر تمہیں میری طرح مصیبت ہو تی تو میں تمہا رے خلاف عقلمندی کی باتیں کہہ سکتا تھا اور تم پر اپنا سر ہلا سکتا تھا ۔ 5 لیکن میں اپنی باتوں سے تمہیں امید دے کر تمہا را حوصلہ بڑھا سکتا ہو ں۔ 6 " لیکن ان ساری باتوں سے جو ختم نہیں ہو گی میں کہتا ہوں ا س سے میرا دُ کھ ختم نہیں ہو گا ۔ لیکن اگر میں کچھ بھی نہ کہوں تو بھی میں اچھا محسوس نہیں کرتا ہوں ۔ 7 سچ مُچ میں اے خدا ! تُو نے میری قوّت کو چھین لی ہے ۔ تُو نے میرے سارے گھرانے کو نیست و نابود کر دیا ہے ۔ 8 تو نے مجھے پتلا اور کمزور بنایا اور یہ لوگو ں کو یقین دلا تا ہے کہ میں مجرم ہوں ۔ 9 " خدا مجھ پر حملہ کرتا ہے ۔ وہ مجھ سے ناراض ہے اور وہ میرے جسم کو پھاڑ کر الگ کر دیتا ہے ۔خدا میرے او پر دانت پیستا ہے ۔مجھے دشمن نفرت بھریح نظروں سے گھورتے ہیں ۔ 10 لوگ میرے چاروں طرف بھیڑ لگا تے ہیں ۔ وہ مجھ پر ہنستے ہیں اور میرے چہرے پر پتھر مارتے ہیں ۔ 11 خدا نے مجھے برے لوگو ں کے ہاتھوں میں سونپ دیا ہے ۔اس نے شریر لوگوں کو اجاز ت دی ہے کہ مجھے چوٹ پہنچا ئیں ۔ 12 میرے ساتھ سب کچھ بہتر تھا اچانک میں خدا کے ذریعہ کچل دیا گیا ۔ اس نے مجھے میری گردن سے پکڑا اور میرے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے ۔ خدا نے اپنے نشانے کی مشق کے لئے مجھے استعمال کیا ۔ 13 خدا کے تیِر انداز میری چارو ں طرف ہیں ۔ وہ میرے گردوں سے ہو کر تیروں کو چلا تا ہے ۔ وہ رحم نہیں دکھا تا ہے ۔ وہ میرے پِت کو زمین پر بہا دیتا ہے ۔ 14 خدا مجھ پر با ر بار وار کرتا ہے ۔ وہ مجھ پر ایسے جھپٹتا ہے جیسے کو ئی سپا ہی جنگ میں جھپٹتا ہے ۔ 15 "میں بہت ہی دُکھی ہوں اس لئے میں ٹاٹ کے کپڑے پہنتا ہوں ۔مٹی اور راکھ پر بیٹھتا ہوں اور شکست خوردہ محسوس کرتا ہوں۔ 16 رو رو کر میرا چہرہ لال ہو گیا ہے ۔میری آنکھوں کی چاروں طرف کا لا دائرہ بن گیا ہے ۔ 17 میں سکی بھی شخص کے لئے کبھی ظالم نہیں تھا ۔ لیکن میں بُری طرح سے جھیل رہا ہوں ۔میری دعا ئیں صحیح اور پاک ہیں ۔ 18 " اے زمین ! تُو کبھی ان بُری چیزوں کو مت چھپانا جو میرے خلاف کئے گئے ہیں ۔میرے انصاف کی فریاد کو مت رو کو ۔ 19 اب بھی آسمان میں کو ئی ہے جو میرے لئے بولے گا ۔ اوپر کو ئی ہے جو میرے لئے ثبوت دے گا ۔ 20 میرے دوست نے میرے لئے بولنے کے لئے بہانہ کیا جبکہ میری آنکھیں خدا کے لئے آنسوں بہا تی ہیں ۔ 21 خدا کو اس کے لئے جو اس سے بحث مباحشہ کرتا ہے جا ئز فیصلہ کرنے دے ۔خدا کو اس آدمی کے لئے جو اپنے دوستوں کے ساتھ بحث کرتا ہے جا ئز فیصلہ کرنے دے ۔ 22 " کچھ ہی سال بعد میں اس جگہ چلا جا ؤں گا جہاں سے پھر میں کبھی واپس نہ آؤں گا ( موت )

Job 17

1 میری روح ٹوٹ چکی ہے ۔میں چھوڑنے ہی وا لا ہوں میری زندگی لگ بھگ ختم ہو چکی ہے قبر میرا انتظار کر رہی ہے ۔ 2 لوگ مجھے گھیر لیتے ہیں اور مجھ پر ہنستے ہیں ۔ میں ان لوگوں پر نظر رکھتا ہوں کیونکہ وہ لوگ میری بے عزتی کرتے ہیں ۔ 3 "خدا مجھے دکھا کہ سچ مچ میں تو میری مدد کرتا ہے ۔ کو ئی اور میری حمایت نہیں کرے گا ۔ 4 میرے دوستوں کا دِل تو نے بند کردیا ، اور وہ کچھ نہیں سمجھتے ہیں ۔ برائے مہربانی جیتنے مت دے ۔ 5 لوگو ں کی کہاوت کو تُو جانتا ہے ۔ ایک شخص اپنے دوست کی مدد کرنے کے لئے اپنے بچوں کو بھی نظر انداز کر دیتا ہے ۔ لیکن میرے دوست میرے خلاف ہو گئے ۔ 6 خدا نے مجھے لوگوں کے لئے ضربُ المثل بنا دیا ہے ۔ اور میں ایسا ہو گیا کہ لوگ میرے منھ پر تھو کیں ۔ 7 میری آنکھیں لگ بھگ اندھی ہو چکی ہیں کیونکہ میں دُکھ اور درد میں مبتلا ہوں ، میرا پو را جسم سایہ کی مانند پتلا ہو گیا ہے ۔ 8 ایماندار لوگ ہی صرف اس بارے میں پریشان ہیں ۔ معصوم لوگ ان لوگوں سے پریشان ہیں جو خدا کا خیال نہیں کرتے ۔ 9 لیکن اچھے لوگ اپنی زندگی کے طور و طریقہ کو بر قرار رکھتے ہیں ۔ معصوم اور زیادہ طاقتور بن جا ئیں گے ۔ 10 " لیکن تم سب یہ دکھانے کی کوشش کرنے کے لئے آ ؤ کہ یہ پور ی غلطی میری ہے ۔ تم لوگوں کے درمیان میں سے کو ئی بھی عقلمند نہیں ۔ 11 میری زندگی گذررہی ہے ۔میرے منصوبے برباد ہو گئے میرے پاس امید کی ایک کرن بھی نہیں ہے ۔ 12 لیکن میرے سبھی دوست مل گئے ہیں ۔ وہ لوگ رات کو دِن سمجھتے ہیں ۔ اندھیرا کے وقت وہ لوگ کہتے ہیں کہ روشنی نزدیک ہے ۔ 13 " میں یہ امید کر سکتا ہوں کہ میرا نیا گھر قبر ہے ۔میں اندھیری قبر کے اندر اپنا بستر بنانے کی امید کر سکتا ہوں ۔ 14 میں قبر سے کہہ سکتا ہوں، تو میرا ' باپ ' ہے ، اور کیڑے سے کہہ تو میری ' ماں ' ہے یا تو میری 'بہن' ہے ۔ 15 لیکن اگر صرف یہی میری امید ہے تو میرے پاس کو ئی امید نہیں ہے۔ اگر یہی صرف میری امید ہے تو لوگ مجھے بغیر کسی امید کے دیکھ چکے ہیں ۔ 16 کیا میری امید میرے ساتھ مر جا ئے گی؟ کیا یہ بھی نیچے موت کی جگہ میں جا ئے گی ؟ کیا ہم ایک ساتھ مٹّی کے اندر جا ئیں گے ؟"

Job 18

1 تب بِلدد سوُخی نے ایّوب کو جواب دیا : 2 " ایّوب،تم کب بولنا بند کرو گے ؟ چپ رہو اور سننے کی کو شش کرو ۔ ہمیں کہنے دو ۔ 3 تو کیوں یہ سوچتا ہے کہ ہم لوگ گائے کی طرح بے وقوف ہیں ؟ 4 ایّوب ! تو اپنے غضب سے اپنا ہی نقصان کر رہا ہے ۔ کیا لوگ زمین صرف تیرے لئے چھو ڑ دیں ؟ کیا تو یہ سوچتا ہے کہ صرف تجھے خوش کرنے کے لئے خدا پہا ڑوں کو ہلا دیگا ؟ 5 " ہاں ، برے لوگوں کی روشنی گل ہو جائے گی اور اسکی آگ بجھ جائے گی ۔ 6 انکے خیمہ میں روشنی تاریکی میں بدل جائے گی ۔ اور انکے سامنے کا چراغ بجھ جائیگا ۔ 7 اس کے قدم پھر کبھی مضبوط اور تیز نہیں ہوں گے ، لیکن وہ آہستہ چلے گا اور کمزور ہوجائے گا ۔ اسکا اپنا ہی برا منصوبہ اسے گرائے گا ۔ 8 اسکا اپنا پیر ہی اسے جال میں پھنسائے گا ۔ وہ جال میں چلے گا اور اس میں پھنس جائے گا ۔ 9 جال اسکی ایڑی کو پکڑ لیگا ۔ جال اسکو کس کر جکڑ لے گا ۔ 10 ایک رسّی زمین پر اسکو پھنسا لیگی ۔ جال اسکے راستے میں ہے ۔ 11 دہشت چاروں طرف سے اس کے لئے انتظار کر رہی ہے ۔ ڈر اس کے اٹھا ئے گئے ہر قدم کا پالن کرے گا ۔ 12 آفت اسکے لئے بھو کی ہے ۔ جب وہ گریگا تو تباہی و بر بادی اسے دبوچنے کے لئے تیار ہے ۔ 13 مہلک بیماری اسکے چمڑے کو کھا جائیگی ۔ یا یہ اسکے بازوؤں اور پیروں کو سڑا دیگی ۔ 14 برے شخص کو اپنے گھر کی محفوظ جگہ سے دور لے جا یا جائیگا ۔ اور اس کو دہشت کے بادشاہ سے مِلا نے کے لئے لے جا یا جائے گا ۔ 15 اس کے گھر میں کچھ بھی نہ بچے گا کیوں کہ ؟ اس کے مکان میں جلتی ہوئی گندھک بکھیر دی جائے گی ۔ 16 نیچے اسکی جڑیں سوکھ جائیں گی ، اور اوپر اسکی شاخیں مر جھا جائیں گی ۔ 17 زمین پر کے لوگ اس کو یاد نہیں کریں گے ۔ اس کے نام کا ذکر اس زمین پر کبھی نہیں کیا جائے گا ۔ 18 روشنی سے اس کو باہر ہٹا دیا جائے گا اور وہ اندھیرے میں ڈھکیل دیا جائے گا ۔ لوگ اسے اس دنیا سے دور بھگا دیں گے ۔ 19 اس کو بچے یا پو تا پوتی ، نواسا نواسی نہیں ہوں گے ۔ اسکے خاندان سے کوئی بھی زندہ نہیں رہے گا ۔ 20 مغرب کے لوگ دہشت زدہ ہوجائیں گے جب وہ سنیں گے کہ برے لوگوں کے ساتھ کیا ہوا ۔ مشرق کے لوگ اس دہشت سے سُن ہو جائیں گے ۔ 21 سچ مچ برے شخص کے گھر کے ساتھ ایسا ہی ہوگا ۔ ایسا ہی ہوگا اس شخص کے ساتھ جو خدا کو نہیں جانتے ہیں ۔"

Job 19

1 تب ایّوب نے جواب دیتے ہوئے کہا : 2 " کب تک تم مجھے چوٹ پہنچاتے رہو گے اور باتوں سے مجھے کچلتے رہو گے ۔ 3 دس بار تم نے میری بے عزتی کی ہے تم نے بے شرم ہو کر میرے اوپر حملہ کیا ہے ۔ 4 اگر میں گناہ بھی کیا ہوں تو یہ میرا معاملہ ہے ۔ یہ تمہیں نقصان نہیں پہنچا تا ہے ۔ 5 تم صرف اپنے کو مجھ سے اچھا دکھا نا چاہتے ہو ۔ تم مجھ پر الزام لگاتے رہتے ہو ۔ 6 لیکن وہ تو خدا ہے جس نے میرے لئے غلط کیا ہے ۔ اس نے مجھے پکڑ نے کے لئے پھندا ڈال رکھا ہے ۔ 7 میں چلا تا ہوں اس نے مجھے چوٹ پہنچا ئی ! لیکن مجھے کوئی جواب نہیں ملتا ہے ۔ حالانکہ میں نے پکار لگائی مجھے انصاف نہیں ملا ۔ 8 میرا راستہ خدا نے روکا ہے ، اس لئے میں اس کو پکار نہیں سکتا ۔ اس نے میری راہ کو تاریکی میں چھپا دیا ہے ۔ 9 میری عزت و احترام خدا نے چھین لی ہے ، اس نے میرے سر پر سے تاج اتار لیا ہے ۔ 10 جب تک میری جان نہیں نکل جاتی ، خدا مجھ کو ہر طرف سے مار تے رہتا ہے۔ وہ میری امید کو ایسے اکھا ڑ تا ہے جیسے کوئی پیڑ کو جڑ سے اکھا ڑ دے ۔ 11 میرے خلاف خدا کا غضب بھڑک رہا ہے ۔ وہ مجھ سے اپنے دشمن کے جیسا سلوک کرتا ہے ۔ 12 خدا اپنی فوج مجھ پر حملہ کرنے کے لئے بھیجتا ہے ۔ وہ میرے چاروں طرف حملے کا برج بنا تا ہے ۔ میرے ڈیرے کے چاروں جانب خیمہ زن ہے ۔ 13 " میرے بھا ئیوں کو خدا نے مجھ سے نفرت کر وایا ۔ اور میں اپنے تمام دوستوں کے لئے اجنبی ہو گیا ہوں ۔ 14 میرے رشتے داروں نے مجھ کو چھو ڑ دیا ، میرے دوستوں نے مجھ کو بھلا دیا ۔ 15 میں اپنے مہمانوں اور اپنی لونڈیوں کی نظر میں اجنبی کے جیسا ہوں ۔ میں انکی نگاہ میں پر دیسی ہو گیا ہوں ۔ 16 میں اپنے نوکر کو بلا تا ہوں لیکن وہ جواب نہیں دیتا ہے ۔ یہاں تک کہ میں مدد مانگوں تو بھی میرا نوکر مجھ کو جواب نہیں دیتا ۔ 17 میری ہی بیوی میری سانس کی بد بو سے نفرت کرتی ہے ۔ میرے اپنے ہی بھا ئی مجھ سے نفرت کرتے ہیں ۔ 18 چھو ٹے بچے تک میری ہنسی اڑا تے ہیں ۔ جب میں انکے پاس جاتا ہوں تو وہ میرے خلاف باتیں کر تے ہیں ۔ 19 میرے قریبی دوست مجھ سے نفرت کرتے ہیں ۔ یہاں تک کہ میرے اپنے لوگ جس سے میں محبت رکھتا ہوں میرے مخالف بن گئے ہیں ۔ 20 " میں اتنا دبلا ہوں کہ میری کھا ل میری ہڈیوں پر لٹک رہی ہے ۔ مجھ میں صرف تھو ڑی جان بچ گئی ہے ۔ 21 " اے میرے دوستو ! مجھ پر رحم کرو ، رحم کرو مجھ پر ! کیوں کہ خدا نے مجھ کو ضرب لگا یا ہے ۔ 22 کیوں کہ تم خدا کی طرح ستا رہے ہو ؟ کیا تم مجھے تکلیف دیتے تھکتے نہیں ہو ؟ 23 میری یہ آرزو ہے کہ جو میں کہتا ہوں اسے کوئی یاد رکھے اور کسی کتاب میں لکھے ۔ میری یہ آرزو ہے کہ کاش ! میری باتیں کسی لپٹے ہوئے کا غذ ( طومار ) پر لکھی جا تیں ۔ 24 میری یہ آرزو ہے کاش ! میں جن باتوں کو کہتا ہوں انہیں لو ہے کے اوزار سے سیسے پر چٹان پر کندہ کی جاتی تا کہ وہ ہمیشہ باقی رہتی ۔ 25 میں جانتا ہوں کہ مجھے بچا نے کے لئے وہاں کوئی ہے ۔ میں جانتا ہوں وہ رہتا ہے اور آخر میں وہ یہاں زمین پر کھڑا ہو گا۔ اور مجھے بے گناہ ثابت کریگا ۔ 26 میرا اپنا جسم چھو ڑ نے اور میرا چمڑا تباہ ہونے کے بعد بھی ، میں جانتا ہوں کہ میں خدا کو دیکھوں گا ۔ 27 میں خدا کو اپنی آنکھوں سے دیکھوں گا ۔ میں بیان نہیں کر سکتا ہوں کہ میں کتنا خوشی محسوس کرتا ہوں ! 28 " ہو سکتا ہے تم کہو گے ہم ایوب کو تکلیف دیں گے ۔ اس پر الزام لگا نے کی ہم کو ئی وجہ تلاش کریں گے ۔ 29 لیکن تمہیں تلوار سے ڈرنا چاہئے کیوں کہ خدا قصور وار کو سزا دیتا ہے ۔ خدا تمہیں تلوار سے سزا دیگا ۔ تب تم سمجھو گے کہ وہاں انصاف ہے ۔

Job 20

1 تب ضوفر نعماتی نے جواب دیا : 2 " ایّوب ! تیرے خیالات تکلیف دہ ہیں ۔ اس لئے میں تجھے ضرور جواب دونگا ۔ جلد ہی کہنا چاہئے کہ میں کیا سوچ رہا ہوں ۔ 3 تم نے اپنے جوابوں سے ہمیں رسوا کیا ہے ۔ لیکن میں دانشمند ہوں ، میں جانتا ہوں کہ تجھے کیسے جواب دوں ۔ 4 تم جانتے ہو کہ شریر لوگوں کی خوشیاں بہت دنوں تک نہیں ٹکتی ہیں ۔ کافی دنوں سے یہ بات سچ ہے ، اس وقت سے جب آدم اس زمین پر رکھا گیا تھا ۔ ایسا شخص جو خدا کا احترام نہیں کر تا ہے وہ صرف تھو ڑے ہی وقت کے لئے مسرور ہوتا ہے ۔ 5 6 اگر چہ اس کا غرور آسمان تک پہنچے اور بادلوں کو چھو ئے ۔ 7 تو بھی وہ اپنے ہی فضلہ کی طرح ہمیشہ کے لئے فنا ہو جائے گا ۔ جنہوں نے اسے دیکھا تھا کہیں گے ، ' وہ کہاں ہے ؟' 8 وہ خواب کی مانند اڑ جائے گا ۔ اور پھر کبھی پا یا نہیں جائے گا ۔ اسے دور بھگا دیا جائے گا اور برے خواب کی طرح بھلا دیا جائے گا ۔ 9 وہ آنکھ جو اسے دیکھتی تھی ، پھر کبھی نہیں دیکھے گی ۔ اس کا خاندان اس کو اور نہیں دیکھ پائے گا ۔ 10 برے شخص کے بچے وہ واپس کریں گے جو برے شخص نے غریبوں سے لیا تھا ۔ برے شخص کو اپنے ہاتھ سے اپنی دولت واپس لوٹا نی چاہئے ۔ 11 اس کی پڈیاں جو جوانی کے جوش سے بھری ہوئی ہوتی تھی جلد ہی باقی بچے جسم کی طرح دھول میں مِل جائے گا ۔ 12 " شریر کے منھ کو برائی میٹھی لگتی ہے ، وہ اسکو اپنی زبان کے نیچے اسکا پورا مزہ لینے کے لئے رکھتا ہے ۔ 13 ایک شریر شخص برائی سے خوشی منا تا ہے ۔ وہ اسے چھو ڑنے سے نفرت کرتا ہے ۔ یہ ایک میٹھا چاکلیٹ کی طرح ہے جسے وہ اپنے منھ کے اندر رکھتا ہے ۔ 14 لیکن وہ برائی اسکے پیٹ میں زہر میں تبدیل ہو جائے گی ۔ وہ اسکے اندر سانپ کے زہر کے موافق تلخ زہر ہو جائے گی ۔ 15 شریر آدمی جس دولت کو نگل گیا ہے اسے قئے کر کے باہر نکالے گا ۔ خدا اسے قئے کرواکے باہر نکلوائے گا ۔ 16 برے شخص کا مشروب سانپ کے زہر کی مانند ہو گا ۔ سانپ کے زہر کا دانت اسے مار ڈا لے گا ۔ 17 وہ شہد اور مکھن سے بہتے ہوئے ندی سے لطف اٹھا نہیں سکیں گے ۔ 18 اس پر انکے منا فع کو واپس کرنے کے لئے دباؤ ڈا لا جائے گا ۔ ان کو ان چیزوں سے لطف اٹھا نے کی اجازت نہیں ہو گی جن چیزوں کے لئے اس نے سخت محنت کی تھی ۔ 19 کیوں کہ اس نے غریبوں کو دبایا اور انکے ساتھ بد سلو کی کی ۔ اس نے ان لوگوں کا خیال نہیں کیا اور ان کی چیزیں لے لیں ۔ اس نے ان گھروں کو قبضہ کر لیا جو اسکے ذریعہ نہیں بنا ئے گئے تھے ۔ 20 " شریر شخص کبھی بھی آسو دہ نہیں ہو تا ہے ۔ اس کی دولت اس کو نہیں بچا سکتی ہے ۔ 21 جب وہ کھا تا ہے تو کچھ نہیں چھو ڑ تا ہے ، اس لئے اس کی کامیابی قائم نہیں رہے گی ۔ 22 جب شریر آدمی کے پاس بھر پور ہو گا ، تو بھی مصیبت اس پر آ پڑیگی ۔ اس کی مصیبتیں اس پر پو ری طا قت کے ساتھ آئیں گی۔ 23 جب شریر آدمی وہ سب کچھ کھا تا ہے جسے وہ کھا نا چاہتا ہے ۔ تو خدا اس پر اپنا بھڑکتا ہوا غصہ انڈیل دیگا ۔ خدا اس شریر شخص پر سزا بر سائے گا ۔ 24 ممکن ہے کہ وہ شریر لو ہے کی تلوار سے بچ نکلے ۔ لیکن پیتل کا تیر اس کے جسم کو چھید کر ڈا لے گا ۔ 25 وہ پیتل کا تیر اسکے جسم کے آر پار ہوگا اور اس کی پیٹھ سے ہو کر باہر نکل جائے گا ۔ اس تیر کی چمکتی ہوئی نوک اس کے جگر کو چھید کر ڈالے گی اور وہ دہشت زدہ ہو جائے گا ۔ 26 اسکے سب خزانے فنا ہو جائیں گے ۔ ایک ایسی آ گ جسے کسی انسان نے نہیں جلا ئی اس کو فنا کرے گی ، وہ آ گ ہر اس چیز کو جو اس کے گھر میں بچے ہیں بھسم کر ڈا لے گی ۔ 27 آسمان ثابت کرے گا کہ وہ شریر قصور وار ہے ۔ زمین اس کے خلاف اٹھ جائے گی ۔ 28 ہر ایک چیز جو کہ اس کے گھر میں ہے ، وہ خدا کے غضب کے سیلاب میں بہہ جائے گا ۔ 29 یہ وہی ہے جسے خدا شریروں کے ساتھ کر نے جا رہا ہے ۔ یہ وہی ہے جسے خدا انہیں دینے کا منصوبہ بنا تا ہے ۔"

Job 21

1 اس پر ایّوب نے جواب دیتے ہو ئے کہا : 2 " میری باتو ں کو سُنو! میری تسّلی کے لئے اسے اپنا راستہ ہو نے دے ۔ 3 جب میں بو لوں تو تُو صبر رکھ ، اور جب میں کہہ ڈا لوں تب تُو میری ہنسی اُڑا سکتا ہے ۔ 4 " میری شکا یت لوگوں کے خلاف نہیں ہے ، میں کیوں بے صبر ہوں اسکا ایک بہتر سبب ہے ۔ 5 مجھے دیکھ اور حیران ہو جا ؤ ، اپنا ہا تھ اپنے مُنہ پر رکھو اور مجھے حیرانی سے دیکھو۔ 6 جب میں سوچتا ہوں ان سب کو جو کچھ میرے ساتھ ہو ا تو مجھ کو ڈر لگتا ہے ۔ اور میرا بدن تھر تھر کانپتا ہے۔ 7 کیوں شریر لوگ لمبے وقت تک جیتے ہیں ؟ وہ کیو ں بوڑھے اور کامیاب ہو تے ہیں ؟ 8 وہ لوگ اپنی اولاد کو اپنے ساتھ بڑھتے ہو ئے دیکھتے ہیں ۔ وہ لوگ اپنے نواسوں پو تو ں کو دیکھنے کے لئے زندہ رہا کر تے ہیں ۔ 9 انکے گھر محفوظ اور خوف سے خالی ہیں ۔خدا شریروں کو سزا دینے کے لئے اپنی اچھی چھڑی کا استعمال نہیں کرتا ہے ۔ 10 ان کے سانڈ کبھی بھی جنسی ملاپ کرنے میں فیل نہیں ہو تے ہیں ان کی گا ئیوں کو بچھڑے ہو تے ہیں، اور ان کے بچھڑے پیدا ئش کے وقت کبھی نہیں مر تے ہیں ۔ 11 وہ لوگ اپنے بچوں کو میمنوں کی طرح کھیلنے کے لئے باہر بھیجتے ہیں ۔ 12 وہ لوگ بر بط اور طنبور ہ کے تال پر گاتے ہیں ۔ وہ بانسری کی آوا ز پر خوش ہو تے ہیں ۔ 13 بُرے لوگ زندگی بھر کامیابی کی خوشی منا تے ہیں ۔ اور سلامتی سے اپنی قبر میں چلے جا تے ہیں ۔ 14 بُرے لوگ خدا سے کہا کر تے ہیں ،ہمیں اکیلا چھوڑ دے ، ہملوگوں کو اس کی پر واہ نہیں کہ تم ہم سے کیا کر وانا چا ہتے ہو ۔ 15 وہ لوگ کہا کر تے ہیں ، "خدا قادر مطلق کون ہے ؟ یہ ہمارے لئے ضروری نہیں ہے کہ ہم اسکی خدمت کریں۔ اسکی عبادت کرنے سے کو ئی فائدہ نہیں ۔" 16 " یہ سچ ہے کہ بُرے لوگو ں کی اپنی کامیابی ان کے ہا تھوں میں نہیں ہے ۔میں ان کے مشورے کا پالن نہیں کر سکتا ۔ 17 لیکن اکثر کتنی بار خدا شریر کے چراغ کو بُجھا تا ہے ؟کتنی بار بُرے لوگوں پر مصیبتیں آتی ہیں ؟ خدا ان سے کب ناراض ہو تا ہے اور کب انہیں سزا دیتا ہے ؟ 18 کیا خدا شریر لوگو ں کو ایسے اُڑا لے جا تا ہے جیسے ہوا پیال کو اُڑا لے جا تی ہے ،آندھی بھوسا اور دانے کے بھو سا کو اُڑا لے جا تی ہے ؟ 19 لیکن تُو کہتا ہے : خدا ایک بچے کو اس کے با پم کے گنا ہوں کی سزا دیتا ہے ۔ نہیں ! خدا اس شخص کو اس کے اپنے گناہوں کی سزا دیتا ہے تا کہ وہ اسے جانے گا ۔ 20 گنہگار کو اپنی سزا بھگتنے دے ۔ اسے خدا قادر مطلق کے غصّہ کو جھیلنے دے ۔ 21 جب بُرے شخص کی زندگی کا خاتمہ ہو جا تا ہے اور وہ مر جا تا ہے تو وہ اپنے اس خاندان کی پرواہ نہیں کرتا جسے وہ پیچھے چھوڑ جا تا ہے ۔ 22 " کیا کو ئی خدا کو علم سکھا سکتا ہے یہاں تک کہ خدا سرفرازوں کو بھی پرکھتا ہے ۔ 23 پو ری اور کامیاب زندگی کے جینے کے بعد ایک شخص مرتا ہے ، اس نے ایک محفوظ اور آسودہ زندگی جیا ہے ۔ 24 اس کے بدن کو بھر پور غذا ملی تھی ، اب تک اس کی ہڈیاں تندرست تھی ۔ 25 لیکن ایک دوسرا شخص تلخ جان کے ساتھ ایک تکلیف دہ زندگی جینے کے بعد مر جا تا ہے۔ اس نے کبھی اچھی خوشی منا ئی ۔ 26 آخر میں دونوں شخص ایک ساتھ مٹی میں گِرجا ئیں گے اور کیڑے دونوں کو ڈھانک لیں گے ۔ 27 " لیکن میں جانتا ہوں کہ تُو کیا سوچ رہا ہے اور مجھ کو پتا ہے کہ تم مجھے نقصان پہنچانا چاہتے ہو۔ 28 تم کہہ سکتے ہو : اچھے لوگو ں کا گھر کہا ں ہے ۔ اور شریر لوگ کہاں رہیں گے ۔ 29 " یقیناً تم نے مسافروں سے بات کی ہے یقیناً تم ان لوگو ں کی کہانیوں کو قبول کرو گے ۔ 30 برے لوگوں کو چھو ڑ دیئے جاتے ہیں جب تباہی آتی ہے ۔ جب خدا اپنا غصہ دکھا تا ہے تو وہ بچ جاتے ہیں ۔ 31 کوئی ایسا آدمی نہیں ہے جو اسکی زندگی کے راستے کے بارے میں اسکے منھ پر کہے ۔ کوئی نہیں ہے جو اسکی کی ہوئی چیزوں کے لئے سزا دے ۔ 32 جب اس برا شخص کو قبر میں لے جایا جاتا ہے ، تو اسکی قبر کے پاس ایک پہریدار کھڑا کر دیا جا تا ہے ۔ 33 یہاں تک کہ گھا ٹی کی مٹی بھی اسکے لئے خوشگوار ہو گی ۔ اور بے شمار لوگ اس کی قبر کی طرف بڑھیں گے ۔ 34 " اس لئے تم مجھے اپنے خالی لفظوں سے تسلی نہیں دے سکتے ۔ تمہارے جواب جھو ٹوں سے بھرے پڑے ہیں ۔"

Job 22

1 تب الیفاز تیمانی نے جواب دیتے ہوئے کہا : 2 " کیا خدا کو ہمارے سہارے کی ضرورت ہے ؟ یہاں تک کہ بہت زیادہ عقلمند شخص بھی خدا کے لئے فائدہ مند نہیں ہو سکتا ۔ 3 کیا تمہارا جینے کا حق خدا کی مدد کرتا ہے ؟ نہیں ! اگر تمہارے راستے بے الزام ہو ؟ کیا خدا قادر مطلق کو کچھ ملتا ہے نہیں ! 4 ایّوب ! تجھ کو کیوں سزا دیتا ہے اور کیوں تجھ پر الزام لگا تا ہے ؟ کیا اس لئے کہ تو اسکی عبادت کرتا ہے ؟ 5 نہیں ! یہ اس لئے کہ تو نے بہت سا گناہ کیا ہے ۔ ایّوب ! تو گناہ سے کبھی نہیں رکا ۔ 6 یہ ہو سکتا ہے کہ تم نے اپنے بھا ئی کو کچھ رقم قرض دیئے اور ضمانت کے طور پر اسے کوئی چیز دینے کے لئے مجبور کئے ۔ یا یہ ہوسکتا ہے کہ تم نے غریب آدمی کا کپڑا مزید ضمانت کے طور پر قرض کے لئے لے لئے ۔ ہو سکتا ہے تم نے ایسی حرکت بغیر کسی وجہ کی ۔ 7 ہو سکتا ہے تو نے تھکے ماندوں کو پا نی نہ پلا یا ہو ۔ تو نے بھو کوں کا کھا نا روک لیا ہو ۔ 8 ایّوب ! تیرے پاس بہت ساری کاشتکاری کی زمین ہے اور لوگ تیرا احترام کرتے ہیں ۔ 9 لیکن ہو سکتا ہے تم نے بیواؤں کو خالی ہاتھ بھیج دیا ۔ ایّوب ! شاید تم نے یتیموں کو دغا دیا ہو گا۔ 10 اس لئے تیرے چاروں طرف جال بچھے ہوئے ہیں اور اچانک مصیبتیں تجھے دہشت زدہ کرتی ہیں ۔ 11 اس لئے وہاں اتنا زیادہ اندھیرا ہے ۔ تم دیکھ نہیں سکتے ہو ۔ اور اس لئے پانی کا سیلاب تجھے ڈھانک لیتا ہے ۔ 12 " خدا آسمان کے بلند حصّہ میں رہتا ہے ۔ تاروں کی بلندی کو دیکھ ، وہ کتنے اونچے ہیں ۔ خدا سب سے اونچے تارے کو دیکھنے کے لئے نیچے دیکھتا ہے ۔ 13 لیکن اے ایّوب ! تم شاید یہ کہہ سکتے ہو ، ' خدا کیا جانتا ہے ؟ کیا وہ اندھیرے بادل سے دیکھ کر ہم لوگوں کو پرکھ سکتا ہے ؟ 14 گھنے بادل اس کو ڈھانک لیتے ہیں اس لئے وہ ہم لوگوں کو دیکھ نہیں سکتا ہے کیوں کہ وہ آسمان کے کنارے پر تیزی سے سیر کرتا ہے ۔ 15 " ایّوب ! اسی پرانی راہ پر چل رہے ہو ، جن پر شریر لوگ کافی دنوں پہلے چلا کر تے تھے ۔ 16 وہ لوگ موت کے وقت سے پہلے تباہ کر دیئے گئے تھے ۔ وہ لوگ سیلاب سے بہا لے جائے گئے تھے ۔ 17 وہ لوگ خدا سے کہتے ہیں ، " ہمیں اکیلا چھوڑ دو ! خدا قادر مطلق ہمارا کچھ نہیں کرسکتا ۔ 18 لیکن خدا نے انکے گھروں کو اچھی چیزوں سے بھر دیا ۔ نہیں ، میں شریر لوگوں کی صلاح نہیں مان سکتا ۔ 19 راستباز ان لوگوں کو دیکھ کر خوشی منائیں گے ۔ معصوم لوگ برے لوگوں پر ہنسیں گے ۔ 20 ہمارے دشمن سچ مچ میں فنا ہو گئے ! آ گ انکی دولت کو جلا دی ہے ۔ 21 ایّوب ، خود کو خدا کے حوالے کر دے اور اس کے ساتھ امن قائم کر ، اسے کر ، اور تم خوشحال ہو گے ۔ 22 اسکی شریعت کو قبول کر ۔ اسکے کلا موں پر دھیان دے ۔ 23 ایّوب ! اگر تو پھر خدا قادر مطلق کے پاس لوٹ آئے تو ، تو پھر سے جیسا ہو جائے گا ۔ لیکن تم اپنے گھر سے برائی کو ضرور نکا ل دو ۔ 24 اپنے سونے کو کچھ نہیں بلکہ دھول گر د سمجھو ۔ اپنے بہترین سونے کو جھر نے کی کنکری جیسا سمجھو ۔ 25 خدا قادر مطلق کو اپنا سونا سمجھو اور اسے اپنی چاندی کا ڈھیر سمجھو ۔ 26 تب تم خدا قادر مطلق میں شادمان ہو گے ۔ تب تم اپنا چہرہ خدا کے لئے اٹھا ؤ گے ۔ 27 جب تو اس سے دعا مانگے گا تو وہ تیری سنے گا ۔ اور تو اپنے عہد کو پو را کر سکے گا ۔ 28 جو کچھ تو کرے گا اس میں تجھے کامیابی ملے گی ، اور روشنی تیری راہوں کو روشن کرے گی ۔ 29 خدا مغرور شخص کو شرمندہ کرواتا ہے ۔ لیکن وہ خاکسار لوگوں کو بچائے گا ۔ 30 تب تم ان لوگوں کی مدد کر سکو گے جو غلطی کرتے ہیں ۔ تم خدا سے دعا مانگوگے اور وہ ان لوگوں کو معاف کر دیگا ۔ کیوں کہ تم بہت پاکیزہ ہوگے ۔"

Job 23

1 تب ایّوب نے جواب دیتے ہوئے کہا : 2 " میں آج بھی شکایت کر رہا ہوں کیوں کہ میں اب تک جھیل رہا ہوں ۔ 3 کاش ! میں یہ جان پاتا کہ خدا کو کہاں تلاش کروں ۔ کاش! میں جا ن پاتا کہ خدا کے پاس کیسے جاؤں ! 4 میں اپنا حال خدا کے سامنے بیان کر تا ۔ میرا منھ بحث سے بھرا ہو تا یہ ظا ہر کر نے کے لئے کہ میں معصوم ہوں ۔ 5 میں یہ جاننے کی خواہش کرتا ہوں کہ خدا مجھے کیا کہتا ہے ۔ میں خدا کے جواب کو سمجھنا چاہتا ہوں ۔ 6 کیا خدا اپنی عظیم قوت کے ساتھ میرے خلاف ہو تا ؟ نہیں ! وہ میری سنتا ۔ 7 میں ایک ایماندار شخص ہوں ۔ خدا مجھے اپنی روداد کو کہنے کی اجازت دیتا تب میں اپنے منصف کے ہاتھ سے ہمیشہ کے لئے آزاد ہو جا تا ۔ 8 " لیکن اگر میں مشرق کو جاؤں ، تو خدا وہاں نہیں ہے اور اگر میں مغرب کو جاؤں ، تو بھی خدا مجھے نہیں نظر آتا ہے ۔ 9 خدا جب شمال میں مصروف رہتا ہے تو میں اسے دیکھ نہیں پا تا ہوں ۔ جب خدا جنوب کو مڑ تا ہے ، تو بھی وہ مجھ کو نظر نہیں آتا ہے ۔ 10 لیکن خدا مجھے جانتا ہے ۔ وہ مجھے جانچتا ہے اور وہ دیکھے گا کہ میں خالص سونے کے جیسا ہوں ۔ 11 میں ہمیشہ ویسا ہی رہا ہوں جیسا خدا نے چاہا ۔ میں کبھی بھی خدا کی راہ پر چلنے سے نہیں رکا ۔ 12 میں ہمیشہ خدا کے احکامات کا پالن کر تا ہو ں ۔ میں خدا کے منھ سے نکلے ہوئے کلام کو اپنے کھا نے سے بھی زیادہ محبت کر تا ہوں ۔ 13 " لیکن خدا کبھی نہیں بدلتا ۔ کوئی بھی شخص اسکے خلاف کھڑا نہیں رہ سکتا ہے ۔ خدا جو بھی چاہتا ہے ، کرتا ہے ۔ 14 خدا نے جو بھی منصوبہ میرے لئے بنا یا ہے وہ اسے پورا کرے گا ۔ اس کے پاس میرے لئے اور بھی بہت سارے منصوبے ہیں ۔ 15 اس لئے میں خدا سے ڈر تا ہوں ۔ میں ان چیزوں کو سمجھتا ہوں ۔ اس لئے میں اس سے خوفزدہ ہوں ۔ 16 خدا نے میرے دل کو کمزور بنا یا ہے اور میرے حوصلہ کو لے لیا ہے ۔ خدا قادر مطلق نے مجھے خوفزدہ کر دیا ہے ۔ 17 وہ بری چیزیں جو کہ میرے لئے ہوئیں میرے چہرے پر گھنے بادل کی طرح ہے ۔ لیکن وہ اندھیرا مجھے خاموش نہیں رکھے گا ۔

Job 24

1 " خدا قادر مطلق کیوں جانتا ہے کہ لوگوں پر بری چیزیں کب ہونگی ۔ لیکن اس کے ماننے والے نہیں کہہ سکتے ہیں کہ وہ کب اس کے بارے میں کچھ کرنے جا رہا ہے ۔" 2 " لوگ اپنی جائیداد کی حدود کے نشان کو اپنے پڑوسی کی زمین کو زیادہ لینے کے لئے کھسکا دیتے ہیں ۔ وہ بھیڑوں کے جھنڈ کو چرا لیتے ہیں ۔ اور دوسری گھاس کے میدان میں ہانک دیتے ہیں ۔ 3 یتیم بچّوں کے گدھے کو وہ چرا لے جاتے ہیں ۔ بیوہ کی گائے کو وہ کھول کر لے جاتے ہیں ۔ جب تک کہ وہ انکا قرض ادا نہیں کر دیتی ہے۔ شریر لوگ شیر خوار بچے کو اسکی ماں سے چھین لیتے ہیں ۔ وہ غریب کے بچے کو قرض کی ضمانت کے طور پر لے جاتے ہیں ۔ 4 وہ غریبوں کو مجبور کرتے ہیں کہ وہ بغیر گھر کے ایک جگہ سے دوسرح جگہ بھٹکتے پھریں ۔ غریب لوگوں کو شریر لوگوں سے اپنے آپ کو چھپا نے کے لئے مجبور کیا جاتا ہے ۔ 5 " غریب لوگ جنگلی گدھوں کی طرح بیا بان میں اپنی خوراک کی تلاش میں بھٹکتے ہیں ۔ وہ صبح سویرے خوراک کی تلاش میں اٹھتے ہیں ۔ وہ لوگ اپنے بچوں کا کھا نا حاصل کر نے کے لئے دیر شام تک کام کرتے ہیں ۔ 6 غریب لوگوں کو دیر رات تک فصلوں کو کاٹنے اور پیالوں کو کھیت میں جمع کر نے کے لئے کام کرنا ہوگا ۔ ان کو امیر لوگوں کے لئے کام کرنا ہوگا ۔ انکے تاکستانوں میں انگور اکٹھا کر نا ہوگا ۔ 7 بنا کپڑوں کے انہوں نے اپنی راتیں بتائی۔ انکے پاس سردی کے موسم میں خود کو ڈھکنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے ۔ 8 وہ پہاڑوں پر بارش سے بھیگ جاتے ہیں اور پناہ کی کمی کی وجہ سے چٹان سے لپٹ جاتے ہیں ۔ 9 10 کپڑوں کی کمی کی وجہ سے غریب لوگ ننگا بدن کام کرنے کے لئے جاتے ہیں ۔ وہ شریر لوگوں کے لئے اناجوں کے ڈھیروں کو اٹھا تے ہیں ۔ لیکن وہ اب بھی بھوکے رہتے ہیں ۔ 11 وہ لوگ زیتون کو تیل نکالنے کے لئے پیستے ہیں ۔ وہ اسے مئے کے کو لہو میں روند تے ہیں لیکن پھر بھی پیاسے رہتے ہیں ۔ 12 مرتے ہو ئے لوگ جو آہیں بھر تے ہیں ، شہر میں سُنائی دیتی ہیں ۔ستا ئے ہو ئے لوگ سہا رے کو پکار تے ہیں ، لیکن خدا نہیں سُنتا ہے ۔ 13 " کچھ لوگ روشنی کے خلاف بغاوت کر تے ہیں ، وہ خد ا کے راستو ں کو نہیں جانتے ہیں ۔ وہ لوگ اس راستہ پر نہیں رہتے ہیں جسے خدا چا ہتا ہے ۔ 14 قاتل صبح ہو تے ہی اٹھتا ہے ۔ غریبوں اور ضرورت مندوں کو ہلاک کرتا ہے ، اور رات میں چور بن جا تا ہے ۔ 15 زنا کا ر رات آنے کا منتظر رہتا ہے ۔ وہ سوچتا ہے کہ اسے کو ئی نہیں دیکھے گا ، اور تب تک وہ اپنا چہرہ ڈھانک کر رکھتا ہے ۔ 16 اندھیرے میں شریر لوگ دوسرے لوگو ں کے گھرو ں میں گھس جا تے ہیں، لیکن دن میں خود کو اپنے گھرو ں میں بند رکھتے ہیں اور روشنی سے بچتے ہیں ۔ 17 ان جیسے لوگو ں کے لئے سب سے اندھیری رات صبح جیسی ہو تی ہے ۔ہاں ، وہ لوگ اس خطرناک اندھیری رات کی دہشت سے اچھی طرح واقف ہیں ۔ 18 " شریر لوگ ایسے بہا دیئے جا تے ہیں جیسے سیلاب سے سامان بہہ جا تا ہے ۔ انکی زمین لعنت سے بھری ہو ئی ہے۔ اس لئے وہ اپنے ہی کھیتوں سے انگوروں کو ایک ساتھ اکٹھا نہیں کر پا ئیں گے ۔ 19 جیسا کہ خشک سالی اور گرمی ان لوگو ں کے پانی کو جو کہ جا ڑے کے موسم کے برف سے آیا تھا سکھا دیتی ہے ۔ اس لئے قبر بھی ان گنہگاروں کو لے جا ئے گی ۔ 20 بُرے آدمی کی موت کے بعد اس کی ماں اسے بھول جا تی ہے ۔ اسکی لاش کھانے وا لے کیڑے ہی صرف اس کے پیارے ہیں ۔ لوگ اسے یاد نہیں کریں گے ۔ وہ بُرا شخص ایک سڑی ہو ئی چھڑی کی طرح ٹوٹ جا ئے گا ۔ 21 بُرے لوگ بانجھ اور بنا بچے کی عورتوں کو چوٹ پہنچا تے ہیں۔ وہ بیواؤں کی مدد کر نے سے انکار کرتے ہیں ۔ 22 بُرے لوگ اپنی طاقت کا استعمال طاقتور آدمی کو فنا کرنے کے لئے کر تے ہیں ۔ اگر چہ وہ طاقتور ہو جا ئیں گے، لیکن وہ لوگ اپنی زندگی کے بارے میں بھی پرُ یقین نہیں ہو سکتے ہیں ۔ 23 بُرے لوگ کچھ وقت کے لئے ہو سکتا ہے محفوظ اور بے خطر محسوس کریں ۔ ہو سکتا ہے وہ طاقتور ہونا چا ہیں ۔ 24 وہ لوگ تھوڑے وقت کے لئے کامیاب ہو سکتے ہیں ، لیکن آخر میں وہ فنا کر دیئے جا تے ہیں ۔ دوسرے لوگوں کی مانند ان لوگو ں کو بھی اناج کی بالیوں کی طرح کاٹ دیئے جا ئیں گے ۔ 25 میں وعدہ کر تا ہو ں کہ یہ باتیں صحیح ہیں ! کون ثابت کر سکتا ہے کہ میں نے جھوٹ بولا ہے ؟ کون ثابت کر سکتا ہے کہ میری باتیں غلط ہیں ؟ "

Job 25

1 تب بِلدد سوُ خی نے ایّوب کو جواب دیا : 2 " خدا حکمران ہے ، وہ لوگو ں کو خوفزدہ کر تا ہے اور اس سے اپنا احترام کرواتا ہے ۔ وہ اوپر اپنی سلطنت میں امن و امان قائم کر تا ہے ۔ 3 کو ئی اس کے ستاروں کو گِن نہیں سکتا ہے۔ خدا کا سورج سب پر چمکتا ہے ۔ 4 خدا کے مقابلہ میں کو ئی شخص بہتر نہیں ہے ۔ ایک وہ جو عورت سے پیدا ہوا ہے کبھی بھی پاک نہیں ہو سکتا ۔ 5 یہاں تک کہ خدا کی آنکھوں کے سامنے چاندی بھی چمکیلا نہیں ہے ۔ خدا کی نظرمیں تارے بھی پاک نہیں ہیں ۔ 6 لوگ بھی کم پاک ہیں ۔ لوگ ایک بیکار کیڑے کی مانند ہیں ۔"․

Job 26

1 تب ایّوب نے جواب دیا : 2 " اے بِلدد ، ضوفر ، اور الیفاز ! تم سچ مچ میں تھکے ماندے آدمی کے مددگار ہو چکے ہو ۔ ارے ہاں ! تم پھر سے میرے کمزور بازوؤں کو حوصلہ مند اور طاقتور بنا چکے ہو ۔ 3 ہاں! تم نے اس ایک کو جو عقلمند نہیں ہے تعجب خیز مشورہ دیا ہے ۔ اور تم نے دِکھا دیا ہے کہ تم کتنے عقلمند ہو ۔ 4 ان باتو ں کو کہنے میں کس نے تمہاری مدد کی ؟ اور کس کی رُوح تیرے ذریعہ بولتی ہے ؟ 5 " لیکن جو لوگ مر گئے ہیں انکی رُوحیں زمین کے نیچے پانی میں خوف سے کانپتی ہے ۔ 6 موت کی جگہ خدا کے سامنے کھلی ہے ۔ بربادی خدا سے چھپی ہو ئی نہیں ہے ۔ 7 اس نے شمالی آسمان کو خلا کے اوپر پھیلا دیا ہے ۔ اس نے زمین کو کسی چیز پر نہیں ٹکا یا ہے ۔ 8 خدا بادلوں کو پانی سے بھرتا ہے ، مگر پانی کے وز ن سے خدا بادلوں کو پھٹنے نہیں دیتا ہے ۔ 9 خدا پورے چاند کو اسکے اوپر اپنے بادلوں کو پھیلا کر ڈھانک دیتا ہے ۔ 10 خدا نے افق کو سمندر کے اوپر دائرہ کے جیسا کھینچا ہے ۔ جہاں روشنی اور اندھیرا پن ملتا ہے ۔ 11 اس کی ڈانٹ سے وہ بنیادیں جو آسمان کو تھا مے ہوئی ہیں خوف سے کانپ اٹھتی ہیں ۔ 12 اس نے اپنی طاقت سے سمندر کو خاموش کر دیا ۔ اپنی عقلمندی سے ، اس نے رہب دیو کے مدد گاروں کو برباد کر دیا ۔ 13 اسکی سانس سے آسمان صاف ہو گیا ۔ اس کے ہاتھوں نے اس سانپ کو مار ڈا لا جس نے بھاگنے کی کو شش کی تھی ۔ 14 یہ صرف کچھ ہی حیرت انگیز چیز ہے جسے خدا کرتا ہے ۔ ہم لوگ خدا کی صرف ہلکی آواز سنتے ہیں ۔ کوئی بھی اسکی قوت کی گرج کو نہیں سمجھ سکتا ہے ۔ "

Job 27

1 2 " یقیناً ، خدا کی حیات کی قسم ، وہ میرے ساتھ غیر منصف رہا ہے ۔ خدا قادر مطلق نے میری زندگی کو تلخ بنا دیا ہے ۔ 3 جب تک مجھ میں جان ہے ، اور خدا کی زندگی کی سانس میری ناک میں ہے ، 4 تب تک میرے ہونٹ بری باتیں نہیں بولیں گے اور میری زبان کبھی جھوٹ نہیں بولے گی ۔ 5 میں کبھی نہیں کہونگا کہ تم صحیح ہو ۔ میں مرنے کے دن تک یہ کہتا رہوں گا کہ میں بے قصور ہوں ۔ 6 میں اپنی صداقت پر مضبوطی سے قائم رہوں گا ۔ اور میں اسے کبھی نہیں چھو ڑوں گا ۔ جب تک میں زندہ ہوں میرا شعور مجھے تنگ نہیں کرے گا ۔ 7 " وہ لوگ میرے خلاف ہو گئے ہیں ۔ میری خواہش ہے کہ میرے دشمنوں کو اسی طرح سزا دی جاتی جس طرح برے لوگوں کو سزا دینی چاہئے ۔ 8 ایسے شخص کے لئے مرتے وقت کوئی امید نہیں ہے جو خدا کی پر واہ نہیں کرتا ہے ۔ جب خدا اس کی جان لیگا تب تک اس کے لئے کوئی امید نہیں ہے ۔ 9 کیا خدا برے شحص کی چیخ کو سنتا ہے جب وہ اسے مصیبت کے وقت پکارتا ہے ۔ 10 اس شخص کو خدا قادر مطلق میں خوشی لینا چاہئے تھا ۔ اس کو خدا کی ہر وقت عبادت کرنی چاہئے تھی ۔ 11 " میں تم کو خدا کے بر تاؤ کی تعلیم دونگا ۔ میں خدا قادر مطلق کے منصوبے نہیں چھپا ؤں گا ۔ 12 تم سب نے اپنی آنکھوں سے اسے دیکھا ہے ۔ پھر تم کیوں اس طرح کی فضل باتیں کر تے ہو ؟ 13 شریر لوگوں کے لئے خدا نے یہ منصوبہ بنا یا ہے ، اور یہی ظالم لوگوں کو خدا قادر مطلق سے ملے گا ۔ 14 برے لوگوں کو چاہے کتنی ہی اولاد ہو ، لیکن انہیں جنگ میں مار دیا جائے گا ۔ برے لوگوں کی اولادوں کو کبھی بھی کھا نے کے لئے زیادہ نہیں ملے گا ۔ 15 انکے سبھی بچے مر جائیں گے اور اسکی بیوہ غمزدہ نہیں ہوگی ۔ 16 ایک برا شخص ہو سکتا ہے کہ اتنا زیادہ چاندی جمع کر لے کہ وہ اسکے لئے دھول جیسی ہو اور ہوسکتا ہے کہ اس کے پاس اتنے زیادہ کپڑے ہوں کہ وہ اس کے لئے مٹی کے ڈھیروں کی طرح ہوں ۔ 17 لیکن ایک جو صادق ہے اپنے کپڑوں کو بانٹے گا اور معصوم انکے چاندی کو بانٹ لیں گے ۔ 18 شریر شخص کا بنا یا ہوا گھر زیادہ دنوں تک نہیں رہے گا ۔ وہ مکڑی کے جالے کی مانند یا کسی چوکیدار کی جھو پڑی جیسا ہوگا ۔ 19 ہو سکتا ہے ایک برا شخص جب وہ سونے جاتا ہے تو امیر ہو ۔ لیکن جب وہ اپنی آنکھیں کھولتا ہے تو اس وقت انکی ساری دولت جا چکی ہوں گی ۔ 20 دہشت اسے اچا نک سیلاب کی طرح ڈھا نک لیگی اور رات کو اسحے طوفان اڑا لے جائے گا ۔ 21 مشرقی ہوا اسے اڑا لے جائیگی اور وہ مر جائے گا یہ اس کو اسکے گھر سے باہر اڑا لے جائیگی ۔ 22 برا شخص ہو سکتا ہے طوفان کی طاقت سے بچنے کی کوشش کرے لیکن طوفان اسے بنا کسی رحم کے تھپیڑا مارے گا ۔ 23 جب برا شخص بھا گے گا تو لوگ اس پر تالیاں بجائیں گے ۔ جب وہ برا شخص اپنے گھر سے بھا گے گا تو لوگ اس پر سیٹیاں بجائیں گے ۔

Job 28

1 " وہاں چاندی کا کان ہے جہاں لوگ چاندی پا تے ہیں ، وہاں ایسی جگہ ہے جہاں لوگ سونا پگھلا کر اسے خالص بناتے ہیں ۔ 2 لو ہا کو زمین سے باہر نکالا گیا ہے ۔ اور تانبوں کو چٹا نوں سے پگھلا یا گیا ۔ 3 مزدو ر لوگ گہری غاروں میں روشنی لے جا تے ہیں ۔ گھنے اندھیرے میں معد نیات تلاش کرتے ہیں ۔ 4 وہ لوگ معد نی پرت کے پیچھے چلتے ہو ئے کا فی گہرا ئی تک زمین کو کھود تے ہیں۔ جہاں لوگ رہتے ہیں اس سے بہت دور وہ لوگ گہرا ئی میں جا تے ہیں جہاں کو ئی بھی کبھی نہیں گیا ۔ وہ زمین کے نیچے دوسرے لوگوں سے کا فی دور رسیو ں سے لٹکتے ہیں ۔ 5 زمین ، اناج پیدا کر تی ہے ۔لیکن زمین کی سطح کے نیچے ایسا ہے جیسا کہ سبھی چیزیں آ گ سے پگھل گئی ہوں۔ 6 زمین کے اندر نیلم ہے اور اس کے دھول میں خالص سونا ہے ۔ 7 کو ئی بھی پرندہ زمین کے نیچے کی را ہیں نہیں جانتا ہے ۔ نہ ہی کسی باز نے یہ اندھیرا راستہ دیکھا ہے ۔ 8 جنگلی جانور اس راہ پر نہیں چڑھتے اور نہ کو ئی شیر اس راستے پر چلا ہے ۔ 9 مزدور بے حد سخت چٹانوں کو کھو دتے ہیں اور وہ پہاڑو ں کو کھود ڈالتے ہیں اور اسے ننگا کر تے ہیں ۔ 10 مزدور چٹان کاٹ کر سرنگ بناتے ہیں ۔ وہ چٹان کے سبھی خزانو ں کو دیکھا کر تے ہیں ۔ 11 مزدور پانی کو روکنے کے لئے باندھ باندھا کر تے ہیں اور وہ لوگ چھپی ہو ئی چیزوں کو اوپر روشنی میں لا تے ہیں۔ 12 " لیکن حکمت کہاں پایا جا سکتا ہے ؟ اور ہم لوگ سمجھداری کو پانے کے لئے کہاں جا سکتے ہیں ؟ 13 لوگ نہیں جانتے ہیں کہ حکمت کتنی قیمتی ہے ۔ زمین پر رہنے وا لے لوگ حکمت کو زمین میں کھود کر نہیں پا سکتے ہیں ۔ 14 سمندر کی گہرا ئی کہتی ہے ، "مجھ میں حکمت نہیں ہے ۔" سمندر کہتا ہے میرے ساتھ وہ حکمت نہیں ہے ۔ 15 حکمت کو سب سے زیادہ قیمتی سونا سے بھی خریدا نہیں جا سکتا ہے اور نہ دنیا میں اتنی زیادہ چاندی ہے کہ جس سے حکمت کو خریدا جا سکے ۔ 16 حکمت اوفیر کے سونے سے یا قیمتی سلیمانی پتھر سے یانیلموں سے خریدی نہیں جا سکتی ہے ۔ 17 حکمت سونا اور نگینہ سے زیادہ قیمتی ہے ۔قیمتی سونے کے زیورسے حکمت کو خریدا نہیں جا سکتاہے ۔ 18 حکمت مونگے اور بلّور سے بھی زیادہ قیمتی ہے ۔حکمت یا قوت سے بھی زیادہ قیمتی ہے ۔ 19 پکھراج اتنا قیمتی نہیں جتنا حکمت ۔خالص سونے سے حکمت نہیں خریدی جا سکتی ہے ۔ 20 " تو پھر حکمت کہاں سے آتی ہے ؟ ہم لوگ سمجھداری کو کہاں سے پا سکتے ہیں ؟ 21 حکمت ہر ایک جاندار کے آنکھوں سے چھپی ہو ئی ہے ۔ یہاں تک کہ ہوا کے پرندے بھی حکمت کو نہیں دیکھ سکتے ہیں ۔ 22 موت اور ہلاکت کہتی ہے ، " ہم نے حکمت کو نہیں پا یا ہے ۔ صرف اسکی افواہ ہمارے کا نو ں تک پہنچی ہے ۔" 23 لیکن صرف خدا ہی حکمت تک پہنچنے کی راہ کو جانتا ہے ۔ صرف خدا ہی جانتا ہے حکمت کہاں رہتی ہے ۔ 24 خدا زمین کی انتہا تک دیکھ سکتا ہے ۔ اور وہ آسمان کے نیچے سبھی چیزوں کو دیکھ سکتا ہے ۔ 25 خدا نے ہوا کو اپنی طاقت دی ہے ۔اس نے طئے کیا کہ سمندر کو کتنا بڑا ہو نا چا ہئے ۔ 26 اور خدا نے فیصلہ کیا ہے کہ اسے کہاں بارش بھیجنا ہے اور بجلی کی گرج اور طوفان کو کہاں جانا ہے ۔ 27 اس وقت خدا نے حکمت کو دیکھا اور اس کے بارے میں سوچا ۔ خدا نے دیکھا حکمت کتنی قیمتی تھی اور اس نے اسے ثابت کیا ۔ 28 اور خد انے لوگو ں سے کہا ، "خداوند کا خوف اور احترام کرو یہی حکمت ہے ۔ بُری باتیں نہ کرو یہی سمجھداری ہے ۔"

Job 29

1 ایّوب نے اپنی کہانی جا ری رکھی اور کہا ، 2 " کاش ! میری زندگی ویسی ہی ہو تی جیسے کچھ مہینے پہلے تھی، جس وقت خدا نے مجھ پر نظر رکھی تھی اور میرا خیال رکھا تھا ۔ 3 اس وقت خدا کی روشنی میرے سر کے اوپر چمکتی تا کہ میں اندھیرے میں چل سکوں۔ خدا نے مجھے صحیح راستہ دکھا یا ۔ 4 میں ان دنوں کی آرزو کر تا ہوں ،جب میری زندگی کامیاب تھی اور خدا میرا قریبی دوست تھا ۔ وہ دن تھے جب خدا کی خوشنو دی میرے گھر پر تھی ۔ 5 ایسے وقت کی میں آرزو کر تا ہوں، جب خدا قادر مطلق میرے ساتھ تھا ، اور میرے پاس میرے بچے تھے ۔ 6 اس وقت میری زندگی بہت اچھی تھی ۔ میں اپنے پیرو ں کو مکھن سے دھو تا تھا اور میرے پاس بہت سارے عمدہ تیل تھے ۔ 7 " جب میں شہر کے پھاٹکوں کی طرف جا تا تھا اور شہر کے امراء کے ساتھ عوامی اجلاس کی جگہ پر بیٹھتا تھا ، 8 وہاں سبھی لوگ میری عزت کیا کر تے تھے ۔ نوجوان لوگ جب مجھے دیکھتے تھے تو میری راہ سے ہٹ جا یا کر تے تھے ۔ اور عُمر رسیدہ لوگ میرے احترام میں کھڑے ہو جا تے تھے ۔ 9 لوگو ں کے قائدین بولنا بند کر دیتے تھے ۔ دوسرے لوگوں کو خاموش کرانے کے لئے اپنے ہا تھو ں سے اپنے منہ کو بند کر لیتے تھے ۔ 10 یہاں تک کہ کئی اہم امراء بھی جب وہ بولتے تھے تو اپنی آواز دھیمی کر لیتے تھے ۔ ہاں ! ایسا معلوم پڑتا تھا کہ ان کی زبانیں ان کے تالوں سے چپک گئیں ہوں۔ 11 جس کسی نے بھی مجھ کو بولتے سنا ، میرے بارے میں اچھی بات کہی ۔جس کسی نے بھی مجھ کو دیکھا تھا میری تعریف کی تھی ۔ 12 کیونکہ میں نے غریب آدمی کی مدد کی جب بھی وہ مدد کے لئے پکارتا ۔ میں نے یتیموں کی مدد کی ، جس کے پاس اس کا خیال رکھنے وا لا کو ئی نہیں تھا ۔ 13 مجھ کو مرتے ہو ئے شخص کی دُعا ملی ۔ میں نے ان بیواؤں کی مدد کی اور ان کو خوش کیا ۔ 14 میں نے صداقت کو اپنے لباس کے طو ر پر پہنا ۔ انصاف میرا جبہ اور میرے عمامہ کی طرح تھا ۔ 15 میں اندھے کے لئے آنکھ تھا ۔ میں ان کو وہاں لے گیا جہاں وہ جانا چا ہتا تھا ۔ میں لنگڑے لوگو ں کے لئے پیر تھا ۔ میں ان لوگو ں کو وہا ں لے جا تا جہاں کہیں بھی وہ جانا چا ہتے تھے ۔ 16 غریبوں کے لئے میں باپ کے جیسا تھا ۔میں اجنبیوں کی عدالت میں معاملات جیتنے میں بھی مدد کرتا تھا ۔ 17 میں نے شریر لوگو ں کی قوت کو کچل دیا اور معصوم لوگو ں کو ان سے بچا یا ۔ 18 " میں ہمیشہ سوچتا ہوں، میں ایک لمبی زندگی جیؤنگا اور اپنے خود کے گھر میں اپنے خاندان کے لوگوں کے بیچ مروں گا ۔ 19 میں نے سوچا کہ میں ایک ایسا درخت بناؤں گا جس کی جڑیں پانی میں پہنچیں گی اور جس کی شاخیں ہمیشہ شبنم سے بھیگیں گی ۔ 20 میں سوچتا ہوں کہ ہر نیا دن روشن ہو گا اور نئی اور پرُ جوش چیزوں سے بھرا ہو ا ہوگا ۔ 21 پہلے ، لوگ میری بات سنا کر تے تھے ۔ جب وہ میرے مشورے کے لئے انتظار کر تے تو خاموش رہتے تھے ۔ 22 میرے بولنے کے بعد ، ان لوگوں کے پاس جو میری بات سنتے تھے کچھ بھی بولنے کے لئے نہیں تھا ۔ میرے الفا ظ ان کے کانوں میں آہستہ آہستہ پڑتے ۔ 23 لوگ جیسے بارش کے منتظر ہو تے ہیں، ویسے ہی وہ میرے بولنے کے منتظر رہا کر تے تھے ۔ میرے لفظوں کو وہ ایسے پی جا یا کر تے تھے جیسے میرے الفاظ موسم بہار میں بارش ہو ں۔ 24 میں ان کے ساتھ ہنستا تھا لیکن وہ لوگ مشکل سے یقین کر تے تھے ۔ میری مسکراہٹ کی وجہ سے ان لوگوں نے بہتر محسوس کیا ۔ 25 میں ان کا قائد ہو تے ہو ئے بھی ان لو گو ں کے ساتھ رہنا چا ہتا ہوں۔ میں چھا ؤ نی میں ان کے گروہ کے ساتھ ایک بادشا ہ کی مانند تھا اور اس کو تسلی دیا کر تا تھا جو غمزدہ تھے ۔

Job 30

1 لیکن اب وہ لوگ جو عمر میں مجھ سے چھو ٹے ہیں میرا مذا ق اُڑا تے ہیں ۔ ان کے آبا ؤ اجداد اتنے نکمّے تھے کہ میں ان لوگو ں کو اپنی بھیڑو ں کی رکھوا لی کرنے وا لے کتّو ں کے ساتھ بھی نہیں رکھ سکتا تھا ۔ 2 ان جوان لوگو ں کے باپ اتنے کمزور ہیں کہ وہ میری مدد نہیں کر سکتے ۔ ان کی طاقت انہیں چھوڑ دی ۔ 3 وہ لوگ مرے ہو ئے لوگو ں کی طرح ہیں ۔ وہ لوگ بھو کے مر رہے ہیں کیونکہ کھانے کو کچھ نہیں ہے ۔ وہ ریگستان کی طرف بھا گے ، وہ لوگ اپنی غذ ا کے لئے سو کھی جڑوں کو کھو د رہے تھے ۔ 4 وہ ریگستان میں نمکین پو دو ں کو اکٹھا کر تے ہیں ۔ اور جھا ڑی دار درختوں کے بے مزہ جڑو ں کو کھا تے ہیں ۔ 5 وہ لوگ ، دوسرے لو گوں سے بھگا ئے گئے ہیں ۔لوگ ان کے پیچھے ایسے چلاتے ہیں،جیسے چور کے پیچھے ۔ 6 ان لوگو ں کو خشک ندی کے تل میں ، پہاڑی دامن کے غاروں میں اور زمین کے شگا فوں میں رہنے کے لئے مجبور کیا ۔ 7 وہ جھاڑیوں کے بیچ غُراتے ہیں اور کانٹے دار جھاڑیوں کے نیچے ایک ساتھ اکٹھا ہوجا تے ہیں ۔ 8 وہ بیکار کے لوگو ں کا گروہ ہے جن کے نام تک نہیں ہیں ۔ ان کو اپنے ملک سے باہر کر دیا گیا تھا ۔ 9 "اب ان لوگو ں کے بیٹے آتے ہیں اور میری ہنسی اُڑانے کے لئے گیت گا تے ہیں ۔ میرا نام ان کے لئے بُرا سا لفظ بن گیا ہے ۔ 10 وہ سب جوان آدمی مجھ سے نفرت کر تے ہیں اور وہ مجھ سے دور کھڑے رہتے ہیں ۔ وہ سوچتے ہیں کہ وہ مجھ سے بہتر ہیں ۔ یہاں تک کہ وہ آتے ہیں اور میرے منھ پر تھوکتے ہیں ۔ 11 خدا نے میری کمان سے ڈوری کو لے لیا ہے اور مجھے کمزور بنا دیا ہے ۔ وہ جوان اپنے آپ کو قابو میں نہیں رکھتے ہیں بلکہ اپنے تمام غصّہ کے ساتھ میرے خلاف ہو جا تے ہیں ۔ 12 وہ میری داہنی طرف سے مجھ پر حملہ کر تے ہیں ۔ وہ میرے پاؤں کے لئے پھندا ڈالتے ہیں ۔ میں قبضہ کے اندر آئے ہو ئے شہر کے جیسا محسوس کرتا ہوں۔ وہ مجھ پر حملہ کرنے اور بر باد کرنے کے لئے میری دیواروں کے بر خلاف مٹی سے ڈھلوان چبوترے بناتے ہیں ۔ 13 وہ نو جوان میری راہ پر نظر رکھتے ہیں تا کہ میں بچ کر بھاگنے نہ پا ؤں ۔ وہ مجھے تباہ کرنے میں کامیاب ہو جا تے ہیں ۔ وہ کسی کی مدد نہیں چاہتے ہیں ۔ 14 وہ لوگ دیوار میں سوراخ کر تے ہیں ۔ وہ لوگ اس سے بھاگتے ہو ئے آتے ہیں اور ٹوٹتی ہو ئی چٹان مجھ پر گر تی ہے ۔ 15 مجھ کو خوف جکڑ لیتا ہے ۔جیسے ہوا چیزوں کو اُڑا لے جا تی ہے ، ویسے ہی وہ نو جوان میری عظمت کو اُڑا دیتے ہیں ۔ جیسے بادل غائب ہو جا تا ہے ویسے ہی میرا تحفّط غا ئب ہو جا تا ہے ۔ 16 " اب میری زندگی لگ بھگ ختم ہو چکی ، اور میں بہت جلد مر جا ؤں گا ۔ مصیبتوں کے دنو ں نے مجھے جکڑلیا ہے ۔ 17 میری تمام ہڈیاں رات کو دُکھتی ہیں اور وہ درد مجھے چِبانے سے کبھی نہیں رکتا ہے ۔ 18 میرے گریبان کو خدا بڑی قوّت سے پکڑ تا ہے ، وہ میرے کپڑو ں کا حُلیہ بگاڑ دیتا ہے ۔ 19 خدا نے مجھے کیچڑ میں پھینک دیا اور میں دھول و راکھ کی طرح ہو گیا ۔ 20 " اے خدا ! میں نے مدد کے لئے تجھ کو پکا را ۔ لیکن تُو کبھی جواب نہیں دیتا ہے ۔ میں کھڑا ہو تا ہوں اور دُعا کرتا ہوں مگر تُو مجھ پر توجہ نہیں دیتا ۔ 21 اے خدا ، تو میرے تیئں بہت بے رحم ہے تو اپنی طاقت میرے خلاف استعمال کر تا ہے ۔ 22 اے خدا ! تو مجھے تیز آندھی کے ساتھ اُڑا دیتا ہے ۔ تو مجھے طوفان کے بیچ پھینک دیتا ہے۔ 23 میں جانتا ہو ں کہ تو مجھے میری موت کے پاس بھیج رہا ہے ، اس جگہ جو سبھی زندہ شخص کے لئے مقرر ہے ۔ 24 " لیکن یقیناً کو ئی بھی اس شخص کو جو تباہ ہو چکا ہے اور مدد کے لئے پکا رہا ہے ۔ نقصان نہیں پہنچا ئے گا ۔ 25 اے خدا ! تُو تو یہ جانتا ہے کہ میں ان کے لئے رو یا جو مصیبت میں پڑے ہیں ۔ تُو تو یہ جانتا ہے کہ میرا دِل غریب لوگو ں کے لئے دُکھی رہتا تھا ۔ 26 لیکن جب میں اچھا ئی کا منتظر تھا تو اس کے بدلے میں بُری چیزیں آئی ۔ جب میں روشنی کے لئے ٹھہرا تھا تو تاریکی آئی ۔ 27 میں اندرونی بے چینی میں مبتلا ہوں ۔ میں اندر سے ٹوٹ چکا ہوں۔ مصیبتیں کبھی رکتی ہی نہیں ہیں ۔ اور مصیبت کے دن بس ابھی ہی شروع ہو ئے ہیں ۔ 28 میں بغیر کسی تسکین کے ہر وقت غمزدہ اور تکلیف میں ہو ں۔ میں مجمع میں کھڑا ہو کر مدد کے لئے دُہا ئی دیتا ہوں ۔ 29 میں اکیلا ہی جنگلی کتّے اور ریگستان میں شُتر مرغ جیسا ہوں ۔ 30 میرا چمڑا کا لا ہو رہا ہے اور جھڑ رہا ہے ۔میرا جسم بخار سے جل رہا ہے ۔ 31 اسی لئے میرے سِتارسے ماتم اور میری بانسری سے رونے کی آواز نکلتی ہے ۔

Job 31

1 " میں نے اپنی آنکھوں کے ساتھ کسی کنواری لڑکی پر ہوس کے ساتھ نظر نہ ڈالنے کا معاہدہ کیا ہے ۔ 2 خدا قادر مطلق لوگوں کے ساتھ کیا کرتا ہے ؟ وہ کیسے اپنے بلند آسمان کے گھر سے انکے کاموں کا صِلہ دیتا ہے ؟ 3 شریر لوگوں کے لئے خدا مصیبت اور تباہی بھیجتا ہے ، اور جو برا کرتے ہیں انکے لئے آفت بھیجتا ہے ۔ 4 میں کچھ جو بھی کرتا ہوں خدا جانتا ہے ، اور میرے ہر قدم کو وہ دیکھتا ہے ۔ 5 " میں نے نہ جھو ٹ بو لا ہے اور نہ ہی لوگوں کو دھو کہ دینے کی کو شش کی ہے ۔ 6 اگر خدا صحیح ترا زو استعمال کرے ، تب وہ جان جائیگا کہ میں بے قصور ہوں ۔ 7 اگر میں صحیح راستہ سے اتر گیا تھا ، اگر میری آنکھیں میرے دل کو برائی کی جانب آمادہ کر تی ہیں یا میرا ہاتھ گناہوں سے گندہ ہو چکا ہے تو خدا جان جائیگا ۔ 8 تو یہ دوسروں کے لئے صحیح ہو گا کہ جو میں بوؤں وہ اسے کھا ئے اور جن پودوں کو میں اگاؤں اسے وہ اکھا ڑ دے ۔ 9 " اگر میرا دل کسی عورت پر آگیا ہو یا یہ میرے پڑوسی کے دروازہ پر اسکی بیوی کے ساتھ برائی کرنے کے لئے بیٹھا ہوا ہو ، 10 تو میری بیوی دوسرے آدمی کا کھا نا تیار کرے اور دوسرے آدمی اس کے ساتھ سوئیں ۔ 11 کیوں کہ جنسی گناہ شرمناک ہے ۔ یہ ایسی گناہ ہے ۔ جسکی سزا ملنی چاہئے ۔ 12 جنسی گناہ ایک آ گ کی طرح ہے جو سبھی چیزوں کو جلا کر راکھ کرتی ہے ۔ وہ ان سبھی کو برباد کر سکتی ہے ۔ جسے میں نے کیا ہے ۔ 13 " اگر میں اپنے نوکروں کے لئے منصف ہونے سے انکار کروں ، تب انکی میرے خلاف شکایت ہو ۔ 14 تب میں کیا کروں گا ۔ جب مجھے خدا کے سامنے پیش ہونا ہوگا ؟ مجھے کیا جواب دینا چاہئے تب وہ میرے کاموں کے بارے میں مجھ سے سوال کرنے لگے گا ۔ 15 خدا نے مجھے میری ماں کے رحم میں بنا یا ۔ اور خدا نے میرے نوکروں کو بھی بنا یا ۔ اس نے ہم سبھی کو ہماری ماؤں کے رحم میں صورت دی ۔ 16 " میں نے کبھی بھی غریبوں کی مدد کر نے ے انکار نہیں کیا ۔ میں نے بیواؤں کو وہ دیا جنکی اسے ضرورت تھی ۔ 17 میں اپنے کھا نے کے ساتھ کبھی بھی خود غرض نہیں رہا ۔ میں نے اپنا کھا نا ہمیشہ یتیموں کو دیا ہے ۔ 18 " میں اپنی پوری زندگی میں ، ان یتیموں کے لئے ایک باپ کے جیسا رہا ہوں ۔ میں نے اپنی پوری زندگی میں ، بیواؤں کی دیکھ بھال کی ہے ۔ 19 جب میں نے کسی کو کپڑے کی کمی کی وجہ سے مصیبت اٹھا تے ہوئے دیکھا یا میں نے کسی غریب کو بغیر کوٹ کے دیکھا ، 20 تو میں نے ہمیشہ ان لوگوں کو کپڑے دیئے ، میں انہیں گرم رکھنے کے لئے اپنے بھیڑوں کے اون کا استعمال کیا ، اور ان لوگوں نے مجھے دعا دی ۔ 21 اگر میں نے کسی یتیم پر اس وقت اپنا ہاتھ اٹھا یا ہے جب میں نے اسے اپنے دروازے پر مدد مانگتے دیکھا ، 22 تو میرا بازو کندھے کے جوڑ سے اکھڑ کر گر جائے ۔ 23 لیکن میں ایسی چیزیں نہیں کر سکتا کیوں کہ میں خدا کی سزا سے ڈرتا ہوں ۔ اسکی جاہ و جلال مجھے ڈراتی ہے ۔ 24 مجھے کبھی بھی اپنے سونے پر اعتماد نہ تھا ۔ ( میں نے مدد کے لئے ہمیشہ خدا پر اعتبار کیا ) اور میں نے کبھی خالص سونے سے نہیں کہا کہ " تو میری امید ہے ۔" 25 میرے پاس کافی دولت تھی لیکن اس دولت نے مجھے مغرور نہیں بنا یا ! میں نے کافی پیسے کمائے تھے ۔ لیکن اس کے سبب سے میں خوش نہیں ہوا ۔ 26 میں نے کبھی چمکتے سورج کی پرستش نہیں کی یا میں نے خوبصورت چاند کی پرستش نہیں کی ۔ 27 میں نے کبھی سورج اور چاند کی پرستش کر نے کی بے وقوفی نہیں کی ۔ 28 وہ بھی ایک گناہ ہے جسکے لئے سزا ضرور دی جانی چاہئے ۔ اگر میں نے ان چیزوں کی پرستش کی ہوتی تو میں خدا قادر مطلق کی بے وفائی کی ہوتی ۔ 29 " جب میرے دشمن فنا ہوئے تو میں خوش نہیں ہوا ، جب میرے دشمنوں پر مصیبت پڑی تو ، میں ان پر نہیں ہنسا ۔ 30 میں نے اپنے منھ کو اپنے دشمن سے برے لفظ بول کر گناہ نہیں کرنے دیا ، اور نہ ہی یہ چاہا کہ انہیں موت آجائے ۔ 31 میرے گھر کے سبھی لوگ جانتے ہیں کہ میں نے ہمیشہ اجنبیوں کو کھا نا دیا ہے ۔ 32 میں نے ہمیشہ اجنبیوں کو اپنے گھر میں دعوت کرکے بلا یا ہے تاکہ ان کو گلیوں میں رات گزارنی نہ پڑے ۔ 33 دوسرے لوگ اپنے گناہ کو چھپا نے کی کو شش کرتے ہیں لیکن میں نے اپنا قصور کبھی نہیں چھپا یا ہے ۔ 34 میں اس بارے میں کبھی نہیں ڈرا تھا کہ لوگ میرے بارے میں کیا کہیں گے ۔ اس ڈر نے مجھے باہر جانے سے یا پھر کھل کر بولنے سے نہیں روکا ۔ کیوں کہ میں نے ان لوگوں کی نفرت سے اپنے آپ کو ڈرانے نہیں دیا ۔ 35 " کاش میرے پاس کو ئی ہو تا جو میری سنتا ۔ مجھے اپنی بات سمجھا نے دو ۔ کاش ! خدا قادر مطلق مجھے جواب دیتا ۔ کاش! میرا مخالف ان باتوں کو لکھتا جسے وہ سوچتا ہے کہ میں نے غلط کیا تھا ۔ 36 تب یقیناً میں ان نشانیوں کو اپنے گلے کے چاروں طرف پہن لونگا ۔ اور میں اسے تاج کی طرح سر پر رکھ لوں گا ۔ 37 اگر خدا نے وہ کیا تو میں ہر چیز کو بیان کرونگا جسے میں نے کیا تھا ۔ میں خدا کے پاس قائد کی مانند اپنا سر اونچا اٹھا کر آؤنگا ۔ 38 " میں نے کسی سے زمین نہیں چرائی ۔ کوئی بھی شخص اسے لوٹنے کا مجھ پر الزام نہیں لگا سکتا ہے ۔ 39 میں نے ہمیشہ اس کھا نے کے لئے جسے کہ میں نے کھیت سے حاصل کیا ہے کسانوں کو ادا کیا ہے ۔ اور میں نے کبھی بھی زمین کو اس کے مالک سے چھین نے کی کو شش نہیں کی ۔ 40 ہاں ! اگر ان میں سے کوئی بھی برا کام میں نے کیا ہے ۔ تو گیہوں کی جگہ پر کانٹے اور جو کی بجائے کڑوے دانے اُگیں ۔" ایّوب کی باتیں ختم ہوئی۔

Job 32

1 پھر ایّوب کے تینوں دوستوں نے ایوب کو جواب دینے کی کو شش کرنی چھو ڑ دی ، کیوں کہ ایوب اپنی راستبازی میں بہت ہی پُر یقین تھا ۔ 2 لیکن الیہو نام کا ایک جوان شخص تھا جو برا کیل کا بیٹا تھا ۔ براکیل بُوزی نام کے ایک شخص کی نسل سے تھا ۔ الیہو رام کے خاندان سے تھا ۔ الیہو کو ایوب پر بہت غصہ آیا کیوں کہ ایوب کہہ رہا تھا کہ وہ خدا سے زیادہ راستباز ہے ۔ 3 الیہو ، ایوب کے تینوں دوستوں سے بھی ناراض تھا کیوں کہ وہ تینوں ایوب کے سوالوں کا جواب نہیں دے پائے تھے اور وہ لوگ یہ ثابت نہیں کر سکے تھے کہ ایوب غلط تھا ۔ 4 وہاں جو لوگ موجود تھے ان میں الیہو سب سے چھو ٹا تھا ۔ اس لئے وہ تب تک خاموش رہا جب تک سب کوئی اپنی اپنی بات پوری نہیں کر لی ۔ تب اس نے سوچا کہ اب وہ بولنا شروع کر سکتا ہے ۔ 5 الیُہو نے جب یہ دیکھا کہ ایوب کے تینوں دوستوں کے پاس کہنے کو اور کچھ نہیں ہے تو اسے بہت غصہ آیا ۔ 6 اس لئے الیہو نے اپنی بات کہنی شروع کی وہ بولا : " میں چھو ٹا ہو ں ، اور تم لوگ مجھ سے بڑے ہو ، میں اس لئے تم کو وہ بتانے میں ڈر تا تھا جو میں سوچتا ہوں ۔ 7 میں نے دل میں سو چا کہ بزر گوں کو پہلے بولنا چاہئے ۔ وہ لوگ بہت سالوں سے جیتے آرہے ہیں اس لئے وہ لوگ بہت سی باتیں سیکھے ہیں ۔ 8 لیکن خدا کی روح آدمی کو عقلمند بنا تی ہے ۔ اور خدا قادر مطلق کی سانس لوگوں کو سمجھداری عطا کرتی ہے ۔ 9 صرف عمر رسیدہ ہی عقلمند نہیں ہوتے ہیں اور صرف عمر میں بڑے لوگ ہی نہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ کیا صحیح ہے ۔ 10 " اس لئے برائے مہر بانی میری بات سنو! اور مجھے اپنی رائے تم سے کہنے دو ۔ 11 لیکن جب تک تم بولتے رہے میں صبر سے منتظر رہا ، میں نے ان جوابوں کو سنا جنہیں تم ایوب کو دے رہے تھے ۔ 12 تم نے جو باتیں کہی ان پر میں نے پوری توجہ دی ۔ لیکن تم میں سے کسی نے بھی ایوب نہیں سدھا را ۔ اور کسی کے پاس بھی ایوب کے بحث کا جواب نہیں ہے ۔ 13 تم تین آدمیوں کو کہنا نہیں چاہئے ، " ہم لوگوں نے ایوب کی باتوں میں حکمت پا لی ہے ۔ اس لئے آدمی کو نہیں بلکہ خْدا کو ایوب کے بحث و مباحثہ کا جواب دینے دو ۔ 14 لیکن ایوب نے اپنی باتوں کو میرے سامنے پیش نہیں کیا ۔ اس لئے میں اس بحث و مباحثہ کا استعمال نہیں کروں گا ۔ جسے تم تین آدمیوں نے استعمال کیا ۔ 15 " ایوب یہ سب آدمی نے بحث و مباحثہ کو کھو دیا ہے ۔ اور انکے پاس کہنے کے لئے اور کچھ بھی نہیں ہے ۔ انکے پاس تیرے لئے اور کوئی جواب نہیں ۔ 16 ایّوب ، میں نے ان آدمیوں کا تجھے جواب دینے کا انتظار کیا ۔ لیکن اب وہ خاموش ہیں ۔ انہوں نے تجھ سے بحث کرنی بند کردی ۔ 17 اس لئے اب میں تم کو جواب دونگا ۔ تم کو یہ بھی بتاؤنگا کہ میں کیا سوچتا ہوں ۔ 18 میرے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے جس کا کہ میں بھانڈا پھو ڑنے والا ہوں ۔ 19 میں اس نئی شراب کی بوتل کی طرح ہوں جو کہ اب تک کھو لی نہیں گئی ہے ۔ میں شراب کے نئے مشک کی مانند ہوں جو کہ پھٹنے کے لئے تیار ہے ۔ 20 اس لئے یقیناً ہی مجھے بولنا چاہئے ، تبھی مجھے اچھا لگے گا ۔ اپنا منھ مجھے کھولنا چاہئے اور مجھے ایوب کی شکایتوں کا جواب دینا چاہئے ۔ 21 مجھے ایوب کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرنا چاہئے جیسا کہ میں دوسروں کے ساتھ کرتا ہوں ۔ میں اس کو عمدہ باتیں کہنے کی کوشش نہیں کروں گا ۔ میں صرف وہی کہوں گا جو مجھے کہنا چاہئے ۔ 22 میں ایک شخص کے ساتھ دوسرے شخص سے بہتر سلوک نہیں کر سکتا ہوں ! اگر میں ویسا ہی کرتا تو خدا مجھے سزا دیتا !

Job 33

1 " لیکن ایّوب اب میری سن ۔میری ان باتوں پر دھیان دے جسے میں کہنے جا رہا ہوں۔ 2 میں اپنی بات جلد ہی کہنے وا لا ہوں ۔ میں اپنی بات کہنے کے لئے تیار ہوں۔ 3 میرا دِل سچّا ہے ، اس لئے میں ایمانداری کی باتیں بو لوں گا ۔ان باتوں کے با رے میں جن کو میں جانتا ہو ں، میں سچا ئی سے بو لوں گا ۔ 4 خدا کی رُوح نے مجھے بنا ئی ہے ، اور میری زندگی خدا قادر مطلق سے آتی ہے ۔ 5 ایّوب ! میری سُن اور مجھے جواب دے اگر تُو دے سکتا ہے ۔ اپنے جوابوں کو تیار رکھ تا کہ تُو مجھ سے بحث کر سکے ۔ 6 خدا کے حضور ہم دونوں ایک جیسے ہیں اور ہم دو نوں کو اس نے مٹی سے بنایا ہے ۔ 7 ایّوب ! تُو مجھ سے مت ڈر ۔ میں تیرے ساتھ سختی نہیں کروں گا ۔ 8 لیکن ایوب میں نے سنا ہے کہ تو نے جو کہا ہے ۔ 9 تو نے کہا ، " میں پاک ہو ں،میں نے کو ئی گناہ نہیں کیا ، میں نے کو ئی غلطی نہیں کی ہے ، میں قصوروار نہیں ہوں۔ 10 میں نے کو ئی غلطی نہیں کی ، لیکن خدا میرے خلاف ہے ۔ وہ مجھے اپنا دشمن جیسا سمجھتا ہے ۔ 11 اس لئے خدا میرے پیرو ں میں زنجیر ڈالتا ہے ، میں جو کچھ بھی کرتا ہوں اس پر وہ نظر رکھتا ہے ۔ 12 لیکن ایوب ! تو اس بارے میں غلط ہے۔ اور میں ثابت کرو ں گا کہ تو غلط ہے ۔ کیونکہ خدا ہر شخص سے زیادہ جانتا ہے ۔ 13 ایّوب ! تو خدا سے بحث کرتا ہے ! تو نے سو چا کہ خدا کو ساری باتیں تم سے بیان کر نی چا ہئے ۔ 14 لیکن خدا شاید ہی ہر اس بات کو جس کو وہ کر تا ہے ظاہر کردیتا ہے۔خدا شاید اس طریقے سے بولتا ہے جسے لوگ سمجھ نہیں پا تے ہیں ۔ 15 شاید کہ خدا خواب میں یا رو یا میں لوگوں سے بات کر تا ہے جب وہ لوگ گہری نیند میں ہو تے ہیں ۔ پھر جب کبھی بھی وہ لوگ خدا کی تنبیہ سنتے ہیں تو ڈرجا تے ہیں ۔ 16 17 خدا لوگوں کو بُری باتوں کو کرنے سے روکنے کے لئے اور انہیں مغرور بننے سے روکنے کے لئے انتباہ کرتا ہے ۔ 18 خدا لوگوں کو انتباہ کرتا ہے تا کہ وہ لوگوں کو موت کی جگہ جانے سے بچا سکے ۔خدا لوگو ں کی زندگی کو فنا ہو نے سے بچا نے کے لئے ایسا کرتا ہے ۔ 19 " یا کو ئی شخص خدا کی آواز تب سن سکتا ہے جب وہ دُکھ بھرا بستر میں پڑا ہو اور خدا کی سزا جھیلتا ہو۔ دراصل خدا اس کو درد سے انتباہ کرتا ہے ۔ وہ شخص اتنے گہرے درد میں مبتلا ہو تا ہے کہ اس کی ہڈیاں دُکھتی ہیں ۔ 20 اس لئے ایسا شخص کھانا کھا نہیں سکتا ہے ۔ اس کو بہترین غذا سے بھی نفرت ہو تی ہے ۔ 21 وہ اپنا وزن اس وقت تک کھو تے رہے گا جب تک کہ وہ دُبلا پتلا نہ ہو جا ئے اور اس کی ہڈیاں نہ دکھا ئی دینے لگے ۔ 22 ایسا شخص موت کے گڑھے کے قریب ہو تا ہے ، اور اس کی زندگی بہت جلد موت کو جھیلے گی ۔ 23 " خدا کے پاس ہزا رو ں ہزار فرشتے ہیں ، اور یہ ممکن ہے کہ ان فرشتوں میں سے ایک اس شخص کے اوپر نظر رکھتا ہے ۔ یہ ممکن ہے کہ وہ فرشتہ اس شخص کے بدلے میں بو لے اور اچھی چیزوں کے بارے میں کہے جسے اس نے کیا ہے ۔ 24 ہو سکتا ہے وہ فرشتہ اس شخص پر رحم کرے ۔ وہ فرشتہ خدا سے کہے گا : " اسے موت سے بچا ؤ۔ ا سکے گنا ہ کا بدلہ لینے کے لئے ایک راہ مجھکو مل گئی ہے ۔ " 25 تب اس کا جسم پھر سے جوان اور مضبوط ہو گا ۔ اس شخص کا جسم ایک جوان کی طرح مضبو ط اور طاقتور ہو گا ۔ 26 وہ شخص خدا سے دعا کرے گا ، اور خدا اس کی دعا کا جواب دے گا ۔ وہ خوشی سے چلا ئے گا اور خدا کی عبادت کرے گا ۔ وہ پھر سے ایک اچھی زندگی گذارے گا ۔ 27 پھر وہ شخص لوگوں کے سامنے اقرار کرے گا۔ اور وہ کہے گا ، ' میں نے گناہ کیا تھا ، میں نے اچھا ئی کو بُرا ئی میں بدل دیا تھا۔ لیکن خدا نے مجھے سزا نہیں دی جیسا کہ میں مستحق تھا ۔ 28 خدا نے موت کے گڑھے میں گِرنے سے میری رُو ح کو بچا یا ۔اب میں ایک بار پھر سے زندگی کا مزہ لو ں گا ۔ 29 "خدا ان چیزوں کو اس شخص کے لئے بار بار کرتا ہے ۔ 30 کیوں ؟ اسے آ گاہ کر کے اور اس کی جان کو موت کے گڑھے میں گرنے سے بچا ئے ، تا کہ وہ شخص زندگی کی خوشی کو پھر سے حاصل کر سکے ۔ 31 " اے ایّوب! توجہ سے میری بات سُن ، تُو چپ رہ اور مجھے کہنے دے ۔ 32 لیکن اے ایوب ! اگر تم مجھ سے راضی نہیں ہو تو آؤ اور بو لو ۔ اپنی بحث کو مجھے سننے دو تا کہ میں تیری اصلاح کر سکوں۔ 33 لیکن اے ایوب ! اگر تجھے کچھ نہیں کہنا ہے تو تُو چپ رہ اور میری بات سُن ۔ مجھے تجھ کو دانا ئی سکھانے دے ۔"

Job 34

1 پھر اِ لیہُو نے بات کو جا ری رکھا ۔ اس نے کہا : 2 " اے عقلمند لوگو ! ساری باتوں کو جو میں کہتا ہوں سنو ! اے ہوشیار آدمیو ، میری باتوں پر دھیان دو ۔ 3 زبان اس کھا نے کا ذائقہ چکھتی ہے جسے یہ چھو تی ہے ۔ اور کان تمہاری ہر ان باتوں کو جانچتا ہے جسے یہ سنتا ہے ۔ 4 اس لئے ہم لوگ بحث کو پر کھیں اور فیصلہ کریں کیا صحیح ہے ۔ ہم سیکھیں کہ کیا اچھا ہے ۔ 5 ایوب نے کہا ، ' میں معصوم ہوں لیکن خدا میرے لئے نا انصاف رہا ۔ 6 میں معصوم ہوں لیکن مجھے جھو ٹا پر کھا گیا ہے ۔ میں معصوم ہوں لیکن مجھے بری طرح سے دکھ دیا گیا ہے ۔' 7 " کیا ایوب کے جیسا کوئی اور ہے ؟ ایوب اسکی پرواہ نہیں کرتا ہے اگر تم اسکی بے عزتی کرو ۔ 8 ایوب برے لوگوں کا ساتھی ہے ایوب کو برے لوگوں کی صحبت پسند ہے ۔ 9 کیونکہ ایّوب کہتا ہے ، ' اگر کوئی شخص خدا کی خوشنودی کی کو شش کرتا ہے تو اس سے اس شحص کو کچھ بھی فائدہ نہ ہو گا ۔' 10 " اس لئے تم عقلمند لو گو! میری سنو! خدا کوئی چیز برا نہیں کرتا ! خدا قادر مطلق غلطی نہیں کرتا ہے ۔ 11 خدا ایک شخص کو اسکے اعمال کے مطا بق بدلہ دیتا ہے ۔ خدا یقیناً لوگوں کو بدلہ دیگا جس کا وہ مستحق ہے ۔ 12 یہ سچ ہے خدا کوئی غلطی نہیں کرتا ہے ۔ خدا قادر مطلق ہمیشہ منصف رہے گا ۔ 13 کسی شخص نے خدا کو اس روئے زمین کا زیر نگراں نہیں بنا یا ۔ کسی بھی شخص نے خدا کو پوری دنیا کا ذمّہ دار نہیں بنا یا ۔ اس نے ساری چیزوں کو پیدا کیا اور ہر وقت وہی اختیار رکھتا ہے ۔ 14 اگر خدا لوگوں سے اسکی زندگی کی روح کو اور سانس کو نکالنے کا فیصلہ کر لیتا ، 15 تو زمین کے سارے لوگ مر جاتے اور وہ پھر سے مٹی کے ساتھ ایک ہو جاتے ۔ 16 " اگر تم عقلمند ہو تو تم اسے سنو گے جسے میں کہتا ہوں ۔ 17 کوئی ایسا شخص جو انصاف سے نفرت کرتا ہے حکو مت نہیں کر سکتا ۔ ایّوب ، خدا طاقتور اور اچھا ہے ۔ کیا تم سوچتے ہو کہ تم اسے قصور وار ٹھہرا سکتے ہو ؟ 18 صرف خدا ایسا ہے جو بادشاہوں سے کہا کر تا ہے ، ' تم شریر ہو ۔، وہ قائدین سے کہتا ہے ، ' تم بُرے ہو ۔' 19 خدا شریفوں کے ساتھ دوسرے لوگوں سے زیادہ محبت نہیں کرتا ہے ، اور امیروں کے ساتھ غریبوں سے زیادہ محبت نہیں کرتا ہے ۔ کیوں کہ اس نے خود ہی سبھوں کو پیدا کیا ۔ 20 ہوسکتا ہے کہ لوگ اچانک ہی رات میں مر جائیں ۔ لوگ بیمار ہوتے ہیں اور مر جاتے ہیں ۔ یہاں تک کہ سب سے زیادہ طاقتور لوگ بغیر کسی وجہ سے مر جاتے ہیں ۔ 21 انسان جسے کرتا ہے خدا اسے دیکھتا ہے ۔ انسان جو بھی قدم اٹھا تا ہے خدا اسے جانتا ہے ۔ 22 کوئی جگہ ایسی نہیں ہے جہاں اتنا اندھیرا ہو کہ کوئی بھی شریر شخص اپنے کو خدا سے چھپا سکے ۔ 23 لوگوں کو اور جانچنے کے لئے خدا کو وقت مقرر کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ لوگوں کا فیصلہ کرنے کے لئے اسکے سامنے لایا جائے ۔ 24 اگر زور آور لوگ بھی برائی کرے تو بھی خدا کو ان لوگوں سے سوال کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ خدا یوں ہی ان لوگوں کو بر باد کر دیگا اور دوسروں کو قائد کے لئے چن لیگا ۔ 25 اس لئے خدا جانتا ہے کہ لوگ کیا کرتے ہیں ۔ اس لئے رات میں خدا بروں کو شکست دیگا اور انہیں فنا کر دیگا ۔ 26 خدا برے لوگوں کو انکے برے اعمال کے سبب ہلاک کردیگا اور برے شخص کی سزا کو سب کو دیکھنے دیگا ۔ 27 کیوں کہ برے لوگوں نے خدا کی پیروی چھو ڑ دی اور برے لوگ پرواہ نہیں کرتے ہیں ان کاموں کو کرنے کی جن کو خدا چاہتا ہے ۔ 28 وہ برے لوگ غریب کو نقصان پہنچائے اور اسے خدا سے مدد مانگنے کے لئے مجبور کیا ۔ اور اس نے انکی فریادوں کو سنا ۔ 29 لیکن اگر خدا غریب کی مدد نہ کر نے کا فیصلہ کرتا ہے تو کوئی شخص خدا کو مجرم نہیں ٹھہرا سکتا ہے ۔ اگر خدا اپنے آپ کولو گوں سے چھپا تا ہے تو کوئی بھی اس کو نہیں پا سکتا ہے ۔ خدا قوموں اور لوگوں پر حکو مت کرتا ہے ۔ 30 اور اگر کوئی حکمراں لوگوں سے گناہ کرواتا ہے تو خدا اسے اقتدار سے ہٹا دیگا ۔ 31 یہ ہوگا جب تک کہ وہ خدا سے نہ کہتا ہو کہ ، ' میں قصور وار ہوں اور اب سے میں کوئی غلطی نہیں کروں گا ۔ 32 اے خدا اگر چہ میں تجھ کو نہیں دیکھ سکتا پھر بھی تو برائے مہر بانی صحیح راستے پر جینا سکھا ۔ اگر میں نے کوئی گناہ کیا ہے تو میں اسے اور نہیں دہراؤنگا ۔ 33 " لیکن ایّوب ، تم چاہتے ہو کہ خدا تمہیں اجر دے لیکن تم اپنے آپ کو بدلنا نہیں چاہتے ہو ! یہ تمہارا فیصلہ ہے ، میرا نہیں مجھے کہو تم کیا سوچتے ہو ۔ 34 ایک عقلمند شخص میری باتوں پر دھیان دیگا ۔ ایک عقلمند شخص کہے گا ۔ 35 ' ایّوب ایک جاہل شخص کہ جیسا بولتا ہے ۔ ایوب جو کہتا ہے کوئی مطلب کی نہیں ہوتی ہے ! 36 میں سوچتا ہوں کہ ایوب کو سب سے زیادہ سزا ملنی چاہئے ! کیوں کہ ایوب ہمیں ایسا جواب دیتا ہے جیسا کہ کوئی برا شخص جواب دیتا ہے ۔ 37 ایوب نے اپنے گناہوں میں بغاوت کو جوڑتا ہے اور ایوب ہم لوگوں کے سامنے بیٹھتا ہے اور ہم لوگوں کی بے عزتی کرتا ہے اور خدا کا مذاق اڑا تا ہے !"

Job 35

1 الیہو نے کہنا جاری رکھا ۔ وہ بولا : 2 " ایّوب ! تمہا را یہ کہنا جا ئز نہیں ہے 'میں خدا سے زیادہ بہتر ہوں ۔ 3 ایّوب ! تم خدا ے پو چھو ، 'ایک شخص کیا پا ئے گا اگر وہ خدا کو خوش کر نے کی کوشش کر تا ہے ؟ اگر میں گنا ہ نہیں کر تا ہوں، مجھے کیا فائدہ ملے گا ؟ ' 4 " ایّوب ! میں ( الیہو ) تجھ کو اور تیرے دوستو ں کو جو یہاں تیرے ساتھ ہیں جواب دینا چا ہتا ہوں ۔ 5 ایّوب ! آسمان کی طرف نظر کرو اور بادلوں کی طرف دیکھو جو کہ تیرے اوپر ہے ۔ 6 ایّوب ! اگر تو گناہ کرے تو خدا کا کچھ نہیں بگڑ تا ۔ اور اگر تیرے گناہ بہت ہو جا ئیں تو اس سے خدا کا کچھ نہیں جا تا ۔ 7 ایّوب ! اگر تم اچھے ہو تو تمہا ری اچھا ئی خدا کی مدد کسی بھی طرح سے نہیں کرتا ۔خدا تم سے کچھ نہیں پائے گا ۔ 8 ایّوب ، اچھی اور بُری چیز جو تم کر تے ہو تووہ صرف ان لوگو ں کو متا ثر کر تی ہے جو تمہا ری طرح ہیں ۔( وہ چیزیں خدا کو نہ تو مدد پہنچا تی ہیں نہ ہی نقصان ) 9 " برُے لوگ مدد کے لئے پکا ر تے ہیں جب انہیں نقصان پہنچا یا جا تا ہے ۔ وہ زور آور لوگو ں سے مدد کی بھیک مانگتے ہیں ۔ 10 لیکن وہ خدا سے نہیں مانگتے ۔ وہ اب تک یہ نہیں کہتے ہیں کہ کہاں ہے وہ خدا جس نے مجھے پیدا کیا ہے ؟ جو مصیبت زدہ لوگو ں کی مدد کرتا ہے وہ خدا کہاں ہے ؟ 11 وہ یہ نہیں کہا کر تے کہ خدا جس نے چرندو پرند سے زیادہ دانشمند انسان کو بنایا وہ کہاں ہے ؟ 12 " لیکن بُرے لوگ مغرور ہو تے ہیں ۔اس لئے اگر وہ خدا کی مدد پانے کو دُہا ئی دیں تو جواب نہیں ملتا ہے ۔ 13 یہ سچ ہے کہ خدا انکی بیکار کی باتوں پر توجہ نہیں دے گا ۔ خدا قادر مطلق ان باتو ں پر دھیان نہیں دیتا ہے ۔ 14 اس لئے اے ایّوب ! خدا تیری نہیں سنے گا ۔ جب تُو یہ کہتا ہے کہ تو اس کو دیکھ نہیں سکتا ہے اور یہ کہ اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے تم اس سے ملنا پسند کرتے ہو ۔ 15 " ایّوب! تم سوچتے ہو کہ خدا بُرے لوگو ں کو سزا نہیں دیتا ہے ۔ اور وہ گناہ پر دھیان نہیں دیتا ہے ۔ 16 اس طرح سے ایوب اپنی بے معنی باتیں جا ری رکھتا ہے ۔ وہ بہت باتیں کرتا ہے ۔ لیکن یہ دیکھنا آ سان ہے کہ وہ نہیں جانتا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے ۔"

Job 36

1 اِلیہُو نے بات جا ری رکھتے ہو ئے کہا : 2 " ایّوب ! میرے ساتھ تھو ری دیر اور صبر کر ۔خدا کے پاس کچھ اور باتیں ہیں ( جسے وہ چا ہتا ہے کہ میں کہوں ) ۔ 3 میں اپنے علم کو سب میں با نٹنا پسند کر تا ہوں ۔ خدا نے مجھے پیدا کیا ہے اور میں ثابت کرو ں گا کہ خدا منصف ہے ۔ 4 اے ایّوب ، میں سچ کہہ رہا ہوں ۔ میں جانتا ہوں کہ کس کے بارے میں میں بول رہا ہوں ۔ 5 "خدا بہت زور آور ہے ۔ لیکن وہ لوگوں سے نفرت نہیں کرتا ہے ۔ خدا بہت زور آور ہے لیکن وہ بہت عقلمند بھی ہے ۔ 6 خدا شریروں کو جینے نہیں دے گا ، اور خدا ہمیشہ غریبوں کے لئے منصف ہے ۔ 7 خداوند ان لوگو ں پر نگاہ رکھتا ہے جو سیدھی راہ پر چلتے ہیں۔ وہ اچھے لوگو ں کو حکمراں بننے کی اجا ز ت دیتا ہے۔ وہ ہمیشہ کے لئے اچھے لوگوں کو عزت دیتا ہے ۔ 8 اس لئے اگر لوگ سزا پا تے ہوں ، اگر ان کو زنجیروں اور رسیوں سے باندھا جا تا ہے تو یقیناً ان لوگو ں نے کچھ غلطی کی تھی ۔ 9 اور خدا ان کو بتا ئے گا کہ انہو ں نے کون سا بُرا کام کیا ہے ۔خدا ان کو بتا ئے گا کہ انہوں نے گناہ کیا ہے اور وہ گھمنڈی ہیں ۔ 10 خدا ان لوگوں کو اپنی آ گا ہی سننے کے لئے مجبور کرے گا ۔ وہ ان لوگو ں کو گناہ کر نے سے رکنے کا حکم دے گا ۔ 11 اگر وہ لوگ خدا کی سنیں گے اور اسکی فرمانبرداری کریں گے تو وہ اسے کامیابی دیگا اور وہ لوگ ایک خوشگوار زندگی گزاریں گے ۔ 12 لیکن اگر وہ لوگ خدا کی بات سے انکار کریں گے تو وہ بر باد کر دیئے جائیں گے ۔ وہ بے وقوفوں کی مانند مریں گے ۔ 13 " وہ لوگ جسے خدا کے بارے میں پر واہ نہیں ہے تلخ ہیں ۔ یہاں تک کہ جو خدا انکو سزا دیتا ہے تو بھی وہ خدا سے سہارا پانے کے لئے دعا نہیں کریں گے ۔ 14 وہ جوانی کی عمر میں ہی مرد طوائفوں کی مانند مرجا ئے گا۔ 15 لیکن خدا خاکسار لوگوں کو انکی مصیبتوں سے بچائے گا ۔ خدا لوگوں کو جگانے کے لئے آفت بھیجے گا تاکہ لوگ اسکی سنیں گے ۔ 16 " ایّوب ! خدا تیری مدد کرنا چاہتا ہے ۔ وہ تم کو مصیبتوں سے دور رکھنا چاہتا ہے ۔ خدا تیری زندگی کو آسان بنا تا ہے اور تیرے دستر خوان پر بہت سارے کھا نا رکھنا چاہتا ہے ۔ 17 لیکن اے ایّوب ، تجھ کو قصور وار پایا گیا اس لئے تم کو برے آدمی کی طرح سزا دی گئی ۔ 18 اے ایوب ! امیروں سے بے وقوف مت بنو۔ پیسے سے اپنے ذہن کو بدلنے مت دو۔ 19 اب نہ تو تیری اپنی دولت تیری مدد کر سکتی ہے اور نہ ہی طاقور لوگ تیری مدد کر سکتے ہیں ! 20 تو رات کے آنے کی آرزو مت کر جب لوگ رات میں چھپ جانے کی کو شش کر تے ہیں ۔ وہ سوچتے ہیں کہ وہ خدا سے چھپ سکتے ہیں ۔ 21 ایّوب ! تم نے بہت زیادہ مصیبتیں جھیلیں ۔ لیکن برائی کو مت چنو ۔ غلطی نہ کرنے پر ہوشیار رہو ۔ 22 " دیکھ ! خدا کی قدرت اسے عظیم بنا تی ہے ۔ کونسا استاد اسکی مانند ہے ؟ 23 خدا کو کیا کرنا ہے کوئی بھی شحص کہہ نہیں سکتا ہے ۔ کوئی بھی شخص یہ کہنے کا حوصلہ نہیں کر سکتا ہے ، ' اے خدا تو نے غلط کیا ہے ۔' 24 " خدا نے جو کیا ہے اس کے لئے تمہیں اسکی تعریف کرنا نہیں بھو لنا چاہئے ۔ لوگ اسکی تعریف کرنے کے لئے گیت گاتے ہیں ۔ 25 خدا نے جو کچھ کیا ہے اسے ہر شخص دیکھ سکتا ہے ۔ دور ملکوں کے لوگ اسکے کاموں کو دیکھ سکتے ہیں ۔ 26 ہاں ، خدا عظیم ہے لیکن ہم اسکی عظمت کو سمجھ نہیں سکتے ہیں ۔ خدا کے برسوں کے شمار کو معلوم نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ 27 " خدا پانی کو زمین سے اوپر اٹھا تا ہے اور اسے بارش اور کہرہ کی صورت میں بدل دیتا ہے ۔ 28 اس لئے بادل پانی انڈیلتا ہے اور بارش بہت سارے لوگوں پر برستی ہے ۔ 29 کوئی بھی انسان نہیں جانتا ہے کہ خدا کیسے بادلوں کو بکھیر تا ہے اور کیسے بجلیاں آسمان میں کڑکتی ہیں ۔ 30 دیکھ ! خدا کیسے اپنی بجلی کو آسمان میں چاروں جانب بکھیر تا ہے اور کیسے سمندر کے گہرے حصہ کو ڈھانک دیتا ہے ۔ 31 خدا انکا استعمال لوگوں کو قابو میں کرنے اور انہیں بہ کثرت کھا نا مہیا کرانے میں کر تا ہے ۔ 32 خدا اپنے ہاتھوں سے بجلی کو پکڑ لیتا ہے اور جہاں وہ چاہتا ہے وہاں وہ بجلی کو گرنے کا حکم دیتا ہے ۔ 33 گرج ، طوفان کے آنے کی خبر دیتا ہے ۔ یہاں تک کہ جانور بھی جانتے ہیں کہ طوفان آرہا ہے ۔

Job 37

1 " اے ایّوب ! جب ان باتوں کے بارے میں میں سوچتا ہوں تو ، میرا دل بہت زور سے دھڑکتا ہے ۔ 2 ہر ایک شخص سنو ! خدا کی آواز گرج کی طرح ہے ۔ گرجتی ہوئی آواز کو سنو جو کہ اسکے منھ سے آتی ہے ۔ 3 خدا اپنی بجلی کو سارے آسمان سے ہو کر چمکنے کو بھیجتا ہے ۔ وہ ساری زمین کے اوپر چمکا کرتی ہے ۔ 4 بجلی کے چمکنے کے بعد خدا کی گرجتی ہوئی آواز سنی جا سکتی ہے خدا اپنی عجیب ترین آواز کے ساتھ گرجتا ہے جب بجلی چمکتی ہے تب خدا کی آوا ز گرجتی ہے ۔ 5 خدا کی گرجتی ہوئی آواز عجیب ہے ۔ وہ بڑے بڑے کام کرتا ہے جن کو سمجھ نہیں سکتے ۔ 6 خدا برف سے کہتا ہے ، " تم زمین پر گرو ۔ اور خدا بارش سے کہتا ہے ، ' تم زمین پر زور سے برسو ۔ 7 خدا ایسا اس لئے کرتا ہے کیوں کہ وہ سبھی لوگوں کو معلوم کرانا چاہتا ہے کہ وہ کیا کر سکتا ہے ۔ وہ اسکاثبوت ہے ۔ 8 جانور اپنے غاروں سے بھا گ جاتے ہیں ، اور اپنی اپنی ماند میں پڑے رہتے ہیں ۔ 9 جنوب سے طوفان آتا ہے اور سرد ہوا شمال سے آتی ہے ۔ 10 خدا کی سانس برف بنا تی ہے اور سمندر کو جما دیتی ہے ۔ 11 خدا بادلوں کو پانی سے بھرا کرتا ہے اور بجلی والے بادلوں کو بکھیر دیتا ہے ۔ 12 خدا بادلوں کو زمین کے اوپر چاروں طرف اڑ نے کا حکم دیتا ہے ۔ اور بادل وہی کرتا ہے جیسا کرنے کا حکم دیتا ہے 13 خدا سیلاب لاکر لوگوں کو سزا دینے یا زمین کو پانی دیکر اپنی شفقت ظا ہر کر نے کے لئے بادلوں کو بھیجتا ہے ۔ 14 " اے ایّوب ! تو پل بھر کے لئے رک اور سن ۔ رک جا اور سوچ ان تعجب خیز باتوں کے بارے میں جسے خدا نے کیا ہے ۔ 15 ایّوب ! کیا تو جانتا ہے کہ خدا بادلوں پر کیسے قابو رکھتا ہے ؟ کیا تو جانتا ہے کہ وہ کیسے بجلی چمکا تا ہے ؟ 16 کیا تو یہ جانتا ہے کہ آسمان میں بادل کیسے لٹکے رہتے ہیں ۔ یہ بادل خدا کی تخلیق کر دہ حیرت انگیز چیزوں کا بس ایک مثال ہے ۔ اور خدا انکے بارے میں ہر ایک تفصیل کو جانتا ہے ۔ 17 لیکن ایّوب ! تو یہ ساری باتیں نہیں جانتا ۔ تو صرف اتنا جانتا ہے کہ تجھ کو پسینہ آتا ہے اور تیرے کپڑے تیرے جسم سے چپکے رہتے ہیں اور سب کچھ پر سکون رہتا ہے جب جنوب سے گرم ہوا چلتی ہے ۔ 18 ایّوب ! کیا تو خدا کی مدد آسمان کو پھیلانے میں اور جھلکائے ہوئے آئینہ کی طرح چمکانے میں کر سکتا ہے ؟ 19 " ایوب ! ہمیں بتا کہ ہم خدا سے کیا کہیں ۔ ہم لوگ اپنی جہالت کی وجہ سے سوچ نہیں پاتے ہیں کہ ہم لوگوں کو اسے کیا کہنا چاہئے ۔ 20 میں خدا سے نہیں کہوں گا کہ میں اسکے ساتھ بولنا چاہتاتھا ۔ وہ ٹھیک تباہ ہونے کے لئے پوچھنے کی مانند ہے ۔ 21 دیکھ ! کوئی بھی شخص چمکتے ہوئے سورج کو نہیں دیکھ سکتا ۔ جب ہوا بادلوں کو اڑادیتی ہے تو اسکے بعد وہ بہت صاف اور چمکتا ہوا ہوتا ہے ۔ 22 اور خدا بھی اسکی مانند ہے ۔ خدا کی سنہری جلال مقدس پہاڑ سے چمکتی ہے ۔ اسکی چاروں طرف چمکیلی روشنی ہے ۔ 23 خدا قادر مطلق عظیم ہے ہم اسے سمجھ نہیں سکتے ہیں ۔ خدا بہت ہی زور آور ہے لیکن وہ ہم لوگوں کے لئے منصف بھی ہے ۔ خدا ہم لوگوں کو نقصان پہنچا نا پسند نہیں کرتا ہے ۔ 24 اس لئے لوگ اسکی تعظیم و تکریم کرتے ہیں ، لیکن خدا ان مغرور لوگوں کا احترام نہیں کرتا جو خود کو عقلمند سمجھتے ہیں ۔"

Job 38

1 تب خدا وند نے طو فانی ہوا سے جواب دیا ۔ خدا نے کہا : 2 " یہ کون جاہل شخص ہے جو احمقانہ باتیں کر رہا ہے ؟ " 3 اے ایوب ! تیار ہو جاؤ اور سوالو ں کا جواب دینے کے لئے جو میں تم سے پو چھوں تیار ہو جاؤ ۔ 4 " ایّوب ! بتا تو کہاں تھا جب میں نے زمین کی بنیاد ڈا لی تھی ؟ اگر تو اتنا سمجھدار ہے تو مجھے جواب دے ۔ 5 کیا تم کو معلوم ہے کس نے اسکی ناپ ٹھہرا ئی یا کس نے اس پر سوت کھینچا ؟ 6 کیا تم جانتے ہو کہ زمین کی بنیاد کس پر رکھی گئی ہے ؟ کیا تم جانتے ہو کہ کس نے پہلے پتھر کو اسکی جگہ پر رکھا ہے ؟ 7 جب ایسا کیا گیا تھا تب ستارے ملکر گائے تھے اور سارے فرشتے خوشی سے للکارے تھے ! 8 " ایّوب ! جب سمندر زمین کی گہرائی سے پھوٹ پڑا تھا ، تو کس نے اسے روکنے کے لئے دروازوں کو بند کیا تھا ؟ 9 اس وقت میں نے بادلوں سے سمندر کو لپیٹ دیا تھا ۔ ( جیسے بچہ کو چادر میں لپیٹا جاتا ہے ۔) 10 سمندر کی حدیں میں نے مقرر کی تھی ۔ اور اسے تالا لگے ہوئے پھا ٹکوں کے پیچھے رکھا تھا ۔ 11 میں نے سمندر سے کہا ، ' تو یہاں تک آسکتا ہے لیکن تو اس حد کو پار نہیں کر سکتا ہے ۔ تیری مغرور موجیں یہاں پر رک جائیں گی ۔' 12 " ایوب ، کیا تو کبھی اپنی زندگی میں سویرا ( سورج ) کو حکم دیا کہ طلوع ہوجا یا دن کو کہ آغاز ہوجا ؟ 13 ایوب ! کیا تو نے کبھی صبح کی روشنی کو زمین پر چھا جانے کا حکم دیا ہے اور شریر لوگوں کے چھپنے کی جگہ کو چھو ڑ نے کے لئے بلا یا ہے ۔ 14 صبح سویرے کی روشنی پہاڑ یوں اور وادیوں کو ظا ہر کر دیتی ہے ۔ جب دن کا اجالا زمین کے اوپر پھیلتا ہے تو ان تمام چیزوں کی شکل و صورت کپڑوں کی سلوٹوں کی طرح ظا ہر ہوجاتی ہے ۔ وہ چکنی مٹی کو مہر سے دبائی گئی جیسی شکل کو اختیار کرتی ہے ۔ 15 شریر لوگوں کو دن کی روشنی بھلی نہیں لگتی کیوں کہ جب یہ پھیلتی ہے تب یہ انکو برے کام کرنے سے رکنے پر مجبور کرتی ہے ۔ 16 " ایوب ! بتا کیا تو کبھی بھی سمندر کے منبع میں گیا ہے جہاں سے سمندر شروع ہوتا ہے ؟ کیا تو کبھی بھی سمندر کے سطح پر چلا ہے ؟ 17 ایوب ! کیا تم نے کسی بھی وقت ان پھاٹکوں کو دیکھا ہے جو موت کی دنیا کی طرف جاتی ہے ؟ کیا تم نے کبھی پھاٹکوں کو دیکھا ہے جو تمہیں موت کے اندھیری جگہ پر لے جاتی ہے ۔ 18 ایوب ! کیا تو سچ مچ میں جانتا ہے کہ یہ زمین کتنی بڑی ہے ؟ اگر تو یہ سب کچھ جانتا ہے تو تو مجھ کو بتا ۔ 19 " ایوب ! روشنی کہاں سے آتی ہے ؟ اور تاریکی کہاں سے آتی ہے ؟ 20 ایّوب ! کیا تم روشنی اور اندھیرے کو اسکی ابتداء کی جگہ واپس لے جا سکتے ہو ؟ کیا تم اس جگہ کا راستہ جانتے ہو ؟ 21 ایّوب ! یقیناً تم سبھی چیزیں جانتے ہو کیوں کہ تم بہت عمر رسیدہ اور عقلمند شخص ہو۔ جب یہ چیزیں بنائی گئی تھیں تو تم زندہ تھے ؟ 22 " ایوب ! کیا تو کبھی ان کو ٹھریوں میں گیا ہے جہاں میں برف اور اولوں کو رکھا کرتا ہوں ؟ 23 میں نے برف اور اولوں کو تکلیف کے وقت استعمال کرنے کے لئے ، لڑائی اور جنگ کے دوران استعمال کرنے کے لئے رکھا ہے ۔ 24 ایّوب ! کیا تُو کبھی ایسی جگہ گیا ہے جہاں سے سورج اُگتا ہے اور جہاں سے مشرقی ہوا ساری زمین پر بہنے کے لئے آتی ہے ؟ 25 ایوّب ! شدید بارش کے لئے آسمان میں کِس نے نہر بنا ئی ہے ؟ اور کِس نے بجلی کے طوفان کا راستہ بنایا ہے ؟ 26 ایّوب ! کس نے وہاں بھی پانی برسایا ، جہاں کو ئی بھی نہیں رہتا ؟ 27 وہ بارش اس خالی زمین کو بہت سارا پانی مہیا کراتا ہے اور گھاس اُگنا شروع ہو جا تا ہے ۔ 28 ایّوب ! کیا بارش کا کو ئی باپ ہے ؛ یا شبنم کے قطرے کس نے بنا ئے ؟ 29 ایّوب ! برف کی ماں کون ہے ؟ اولوں کو کس نے پیدا کیا ؟ 30 پانی جب جم جا تا ہے ،چٹان کی طرح سخت ہو جا تا ہے اور یہاں تک کہ سمندربھی جم جا تا ہے۔ 31 " ایوّب ! کیا تو ثریا کو باندھ سکتا ہے ؟ کیا تو جبّار کے بندھن کو کھول سکتا ہے ؟ 32 کیا تم کہکشاں کو اس کے مقررہ وقت پر باہر لا سکتے ہو ؟ کیا تم بھالو کو اس کے بچوں کے ساتھ باہر نکال سکتے ہو ۔ 33 کیا تو ان قوانین کو جانتا ہے جو آسمان پر حکمرانی کرتا ہے ؟کیا تو ان قوانین کو زمین پر لا گو کر سکتا ہے ۔ 34 " ایوّب بتا! کیا تو پکار کر بادلوں کو حکم دے سکتا ہے کہ وہ تمہا رے اوپر پانی بر سا ئے ؟ 35 ایّوب ! کیا توبجلی کو حکم دے سکتا ہے ؟ کیا یہ تیرے پاس آکر کہے گا ، 'ہم یہاں ہیں ۔ جناب ہم کیا کر سکتے ہیں ؟ " کیا یہ وہاں بھی جا ئے گا جہاں تم اسے بھیجنا چا ہو گے ؟ 36 " ایّوب ! لوگو ں کو ذہین کون بناتا ہے ؟ ان کے باطن میں حکمت کو ن رکھتا ہے ؟ 37 ایّوب ! کون اتنا زیادہ دانشمند ہے جو بادلوں کو گن لے اور ان کو ان کے پانی کو انڈیل نے کے لئے الٹ دے ؟ 38 بارش دھول کو کیچڑ بنا دیتی ہے اور چکنی مٹی کے ڈھیلے آپس میں مل جا تے ہیں ۔ 39 " ایّوب ! کیا تم شیر کا شکار کر سکتے ہو ؟ اور کیا تم اس کے بھو کے بچو ں کو آ سودہ کر سکتے ہو ؟ 40 وہ اپنی ماندو ں میں پڑے رہتے ہیں یا جھاڑیو ں میں گھات لگا کر اپنے شکار پر جھپٹنے کے لئے بیٹھتے ہیں ۔ 41 ایّوب ! پہاڑی کوّے کو خوراک کو ن دیتا ہے ؟ ان کے بچے خدا سے فریاد کر تے ہیں اور خوراک نہ ملنے کی وجہ سے اِدھر اُدھر جا تے ہیں ۔

Job 39

1 " ایّوب ! کیا تو جانتا ہے پہاڑ کی جنگلی بکری کب بچے دیتی ہے ؟ اس طرح سے جب ہرنی بچہ دیتی ہے تو کیا تو دیکھتا ہے ؟ 2 ایّوب ! کیا تم جانتے ہو کتنے مہینے بکری اور ہرنی اپنے بچوں کو اپنے رحموں میں رکھتی ہیں ؟ کیا تم جانتے ہو ان کے پیدا ہو نے کا صحیح وقت کیا ہے ؟ 3 وہ جانور لیٹ جا تے ہیں اور بچوں کو جنم دیتے ہیں ۔ تب ان کا درد ختم ہو جا تا ہے ۔ 4 ان کے بچے میدان میں مو ٹے تازے ہو تے ہیں ۔ اور بڑھتے ہیں ۔ تب وہ اپنی ماؤں کو چھوڑ دیتے ہیں اور پھر کبھی بھی واپس نہیں لوٹتے ہیں ۔ 5 " ایّوب ! جنگلی گدھوں کو کون آزاد چھوڑدیتا ہے ؟ کس نے ان کا رسّہ کھو لا اور بندھن سے نجات دی ؟ 6 یہ میں ہو ں(خدا ) جس نے ریگستان کو جنگلی گدھوں کے حوالے اس میں رہنے کے لئے کیا ۔ میں نے جنگلی گدھوں کو نمکین زمین رہنے کی جگہ کے طور پر دی ۔ 7 جنگلی گدھا شہر کے شور و غُل پر ہنستا ہے اور کو ئی اسے قابو نہیں کرسکتا ہے ۔ 8 جنگلی گدھے پہاڑوں پر جہاں تہاں بھٹکتے ہیں ۔ جنگلی گدھے وہیں پر گھاس چرتے ہیں جہاں وہ کھا نے کی غذا کھو جتے ہیں ۔ 9 " ایّوب ! بتا ، کیا کو ئی جنگلی سانڈ تیری خدمت پر راضی ہو گا ؟ کیا وہ تیری کھلیان میں رات کو رُکے گا ؟ 10 ایّوب ! کیا تم جنگلی سانڈ کو اپنی کھیت جوتنے کے لئے رسیوں سے باندھ سکتے ہو ؟ 11 جنگلی سانڈ کا فی طاقتور ہو تا ہے لیکن کیا تم اپنا کام کے لئے اس پر بھروسہ کر سکتے ہو ؟ 12 کیا تو اپنا اناج جمع کر نے وا لے اور اسے اپنی کھلیان تک لے جا نے کے لئے اس پر یقین کر سکتا ہے ؟ 13 " شُتر مرغ جب خوش ہو تا ہے تو وہ اپنے پنکھوں کو پھڑ پھڑا تا ہے لیکن وہ اُڑ نہیں سکتا ۔ اس کے پر اور پنکھ سارس کے جیسے نہیں ہو تے ہیں ۔ 14 مادہ شتر مرغ زمین پر اپنے انڈو ں کوچھوڑ دیتی ہے ، اور ریت سے ان کو گرمی ملتی ہے ۔ 15 لیکن شتر مرغ بھول جا تا ہے کہ کو ئی اس کے انڈوں پرسے چل کر انہیں کچل سکتا ہے ،یا کو ئی جنگلی جانور ان کو توڑسکتا ہے ۔ 16 شتر مرغ اپنے چھو ٹے بچوں کو چھوڑدیتی ہے ۔ وہ ان سے ایسے برتاؤ کر تی ہے جیسے وہ اس کے بچے نہیں ہیں ۔ اگر اس کے بچے مر بھی جا ئیں تو بھی وہ اس کی پرواہ نہیں کرتی ہے کہ اس کی ساری محنت رائیگاں گئی ۔ 17 کیوں کہ میں نے ( خدا ) اس شتر مرغ کو حکمت نہیں دی ہے ۔ شُتر مرغ بے وقوف ہے اور میں نے ہی اسے ایسا بنا یا ہے ۔ 18 لیکن جب شتر مرغ دوڑنے کو تیار ہو تی ہے تب وہ گھوڑے اور اس کے سوار پر ہنستی ہے ، کیوں کہ وہ گھوڑے سے زیادہ تیز بھاگتی ہے ۔ 19 " ایّوب ! بتا کیا تونے گھوڑے کو طاقت دی ؟ اور کیا اس کی گردن کو لہراتی ایال سے تو نے ملبس کیا ؟ 20 ایّوب ! کیا تم نے گھوڑے کو ٹڈی کی طرح کو دایا ؟ گھوڑا مُہیب آواز میں ہنہنا تا ہے اور لوگ ڈرجا تے ہیں ۔ 21 گھوڑا خوش ہے کہ وہ بہت طاقتور ہے اور اپنے کھُرسے وہ زمین کھودا کر تا ہے ۔ اور جنگ میں تیزی سے سر پٹ دوڑتا ہے ۔ 22 گھوڑے دہشت کا مذاق اُڑا تے ہیں کیوں کہ وہ اس سے بالکل ڈرا ہوا نہیں ہے ، گھوڑے لڑا ئی کے دوران نہیں بھاگتے ہیں ۔ 23 سپا ہیوں کا ترکش گھوڑے کے بغل میں ہلتا ہے۔ اس کے بھالے اور ہتھیار دھوپ میں چمکتے ہیں ۔ 24 گھوڑا بہت پُر جوش ہو جا تا ہے ۔ وہ زمین کے اوپر بہت تیز دوڑتا ہے ۔ جب گھوڑا بگل کی آواز سنتا ہے تو وہ اور کھڑا نہیں رہ سکتا ہے ۔ 25 جب جب بگل بجتی ہے وہ ہنہناتا ہے ' ہّرے !' اور لڑا ئی کو دورسے سونگھ لیتا ہے ۔ وہ فو ج کے سپہ سالا ر کے احکام اور جنگ کے دوسرے الفاظ سن لے تا ہے ۔ 26 " ایّوب ! کیا باز کو تم نے اپنے پنکھوں کو پھیلانا اور جنوب کی طرف اُڑنا سکھا یا ؟ 27 کیا تم نے عقاب کو آسمان کی بلندی پر اڑنے کے لئے کہا ؟ کیا تم نے اسے پہاڑ کی بلندی پر گھونسلہ بنانے کے لئے کہا ؟ 28 عقاب چٹان پر رہا کر تا ہے چٹان اس کا قلعہ ہے ۔ 29 عقاب بلندی پر اپنے قلعہ سے اپنے شکار کو دیکھ لیتا ہے ۔ عقاب دور ہی سے اپنی خوراک پہچان لیتا ہے ۔ 30 عقاب لا شوں کے پاس جمع ہو جا تا ہے ۔ ان کے بچے خون چوسا کر تے ہیں ۔"

Job 40

1 خداوند نے ایوب سے کہا : 2 "ایّوب ! تو نے خدا قادر مطلق سے بحث کی ۔ تو نے برے کام کرنے کا مجھے قصوروار ٹھہرا یا ۔ لیکن کیا اب تم مانوگے کہ تم قصوروار ہو ؟ کیا تم مجھے جواب دو گے ۔" 3 اس پر ایوب نے جواب دیتے ہوئے خدا سے کہا : 4 " میں اتنا اہم نہیں ہوں کہ میں بول سکتا ہوں ؟ میں تجھے کوئی جواب نہیں دے سکتا ۔ میں اپنا ہاتھ اپنے ہونٹوں پر رکھتا ہوں ۔" 5 میں نے ایک بار بولا ، لیکن میں اب پھر سے نہیں بولوں گا ۔ میں نے دوبارہ بولا ، لیکن اب میں نہیں بولوں گا ۔ 6 تب خدا وند نے ایوب کو طوفانی ہوا سے جواب دیا خدا وند نے کہا : 7 " ایوب ! تیار ہو جاؤ اور سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو میں تم سے پو چھوں تیار ہو جا ۔ 8 " ایوب ! کیا تو سوچتا ہے کہ میرا انصاف باطل ہے ؟ کیا تو مجھے برا کام کرنے کا قصور وار مانتا ہے تا کہ تم معصوم ظا ہر ہوگے ؟ 9 کیا تیری آواز بجلی کی گرج کی طرح اتنی بلند گرج سکتی ہے جتنی کہ خدا کی آواز ؟ ۔ 10 اگر تم خدا جیسے ہو ، تم مغرور ہو سکتے ہو ، اگر تم خدا جیسے ہو ، تم جلال اور تعظیم کو کپڑوں کی طرح پہن سکتے ہو ۔ 11 ایّوب ، اگر تم خدا جیسے ہو ، تم اپنا غصہ دکھا سکتے ہو اور مغرور لوگوں کو سزا دے سکتے ہو ۔ ان مغرور لوگوں کو خاکسار بنا ؤ ۔ 12 ہاں ، ایوب ان مغرور کو دیکھ اور اسے خاکسار بنا اور شریروں کو جہاں وہ کھڑے ہوں کچل دے ۔ 13 تمام مغرور لوگوں کو دھول مٹی سے دفنا دے ۔ انکے جسموں کو ڈھانک دے اور انکو انکی قبروں میں ڈال دے ۔ 14 ایوب ، اگر تم یہ سبھی چیزیں خود ہی اپنی طاقت کے ساتھ کر سکتے ہو تو میں بھی تمہاری تعریف کروں گا ۔ میں تمہارے سامنے اعتراف کروں گا کہ تم خود ہی بچا سکتے ہو ۔ 15 ایوب ! تم اس بھیموت کو دیکھو اسے میں نے ( خدا ) بنا یا ہے اور میں نے ہی تجھے بنا یا ہے اور وہ گائے کی طرح گھاس کھا تا ہے ۔ 16 بھیموت کے جسم میں بہت طاقت ہوتی ہے اور اسکے پیٹ کے پٹھوں میں بہت قوت ہوتی ہے ۔ 17 وہ اپنی دم کو دیوار کے درخت کی مانند مضبوطی سے کھڑا کر تا ہے ۔ اسکے پیر کا گوشت بہت مضبوط ہے ۔ 18 اسکی ہڈیاں کانسے کے موافق مصبوط ہے ۔ اسکے پیر لوہے کے چھڑوں کی مانند ہے ۔ 19 بھیموت جو کہ سب سے اہم جانور ہے اسے میں نے ہی پیدا کیا ۔ مگر میں اسکو ہرا سکتا ہوں ۔ 20 بھیموت جو گھاس کھا تا ہے وہ پہاڑیوں پر اگتی ہے ۔ جہاں جنگلی جانور کھیلتے کودتے ہیں ۔ 21 وہ کنول کے پودوں کے نیچے پڑا ہوتا ہے ۔ اور خود کو دلدل کے سر کنڈے کے بیچ میں چھپا تا ہے ۔ 22 کنول کے پودے بھیموت کو اپنے سایہ میں چھپا تے ہیں ۔ وہ بید کے درختوں جو کہ ندی کے کنارے اگتے ہیں اسکے نیچے رہتا ہے ۔ 23 اگر ندی میں باڑھ آجائے تو بھی وہ نہیں بھاگتا ہے ۔ اگر یردن ندی بھی اسکے منھ پر تھپیڑے مارے تو بھی وہ ڈرتا نہیں ہے ۔ 24 اس کی آنکھوں کو کوئی بھی اندھا نہیں کر سکتا ہے ۔ یا اسے کوئی بھی جال میں پھانس نہیں سکتا ہے ۔

Job 41

1 ایّوب ! بتا ، کیا تو لبیا تھان ( سمندری عفریت ) کو کسی مچھلی کے کانٹے سے پکڑ سکتا ہے ؟ کیا تو اسکی زبان کو رسی سے باندھ سکتا ہے ؟ 2 ایوب ! کیا تو اسکی ناک میں رسی ڈال سکتا ہے ؟ یا اسکا جبڑا ہک سے چھید سکتا ہے ؟ 3 ایّوب ! کیا وہ آزاد ہونے کے لئے تجھ سے منت سماجت کریگا ؟ کیا وہ تجھ سے میٹھی باتیں کرے گا ؟ 4 کیا وہ تجھ سے معاہدہ کرے گا کہ تو ہمیشہ کے لئے اسے نوکر بنالے ؟ 5 ایّوب ! کیاتو اس سے ویسے ہی کھیلے گا ، جیسے تو کسی چڑیا سے کھیلتا ہے ؟ کیا تو اسے رسی سے باندھے گا ، جس سے تیری خادما ئیں اس سے کھیل سکیں ؟ 6 ایّوب ، کیا مچھیرے اسے تم سے خریدنے کی کوشش کریں گے ؟ کیا وہ لوگ ا سے ٹکڑوں میں کا ٹیں گے اور تاجرو ں کو بیچیں گے ؟ 7 ایّوب ! کیا تو اس کی کھال میں یاسر پر بھالا بھونک سکتا ہے ؟ 8 " ایّوب ! اگر تم اپنے ہا تھوں کو ان پر رکھو گے تو تم یہ دوبارہ کبھی اور کرنے کی کوشش نہیں کر وگے کیوں کہ تم ان کے حملوں کو بھول نہیں سکو گے ۔ 9 اور کیا تو سوچتا ہے کہ تو اس لبیا تھا ن کو ہرا دے گا ؟ ٹھیک ہے تو اسے بھول جا ! کیوں کہ اس کی کو ئی امید نہیں ہے ! تو تو بس دیکھتے ہی ڈر جا ئے گا ! 10 کو ئی اتنا بہا در نہیں ہے جو اسے جگا سکے اور اسے ناراض کر سکے ۔" اور کو ئی بھی ہمت کے ساتھ کھڑا نہیں ہو سکتا اور نہ ہی میری مخالفت کر سکتا ہے ۔ 11 میں ( خدا ) کسی بھی شخص کے کسی بھی چیز کا قرضدار نہیں آسمان کے نیچے جو کچھ بھی ہے ، وہ سب کچھ میرا ہی ہے ۔ 12 " ایّوب ! میں (خدا ) تجھ کو لبیا تھان کے پا ؤں کے بارے میں بتاؤں گا ۔ میں اس کی بڑی طاقت اور اس کی خوبصو رت ڈیل ڈول شکل کے با رے میں بتا ؤ ں گا ۔ 13 کو ئی بھی شخص اس کی کھال کو بھونک نہیں سکتا ۔ اس کی کھال ایک زرہ بکتر کی مانند ہے ۔ 14 لبیا تھان کو کو ئی بھی شخص مُنہ کھولنے کے لئے مجبور نہیں کرسکتا ہے ۔ اس کے جبڑے کے دانت سبھی کو خوفزدہ کر تے ہیں ۔ 15 اس کی پیٹھ پر ڈھالو ں کی قطاریں ہو تی ہیں جو آپس میں ایک دوسرے سے مضبوطی سے جڑے ہو تے ہیں ۔ 16 یہ ڈھالیں ایک دوسرے سے جُٹی ہو ئی ہو تی ہیں کہ ان کے درمیان ہوا بھی نہیں آسکتی ۔ 17 وہ اتنے مضبوط طریقے سے ایک ساتھ جُڑے ہو ئے ہیں کہ کو ئی بھی انہیں کھینچ کر الگ نہیں کر سکتا ہے ۔ 18 ( لبیا تھان ) جب چھینکتا ہے تو ایسا لگتا ہے جیسے بجلی چمک رہی ہو۔ اس کی آنکھیں ایسی چمکتی ہیں جیسے صبح کی روشنی ۔ 19 اس کے منھ سے جلتی ہو ئی مشعلیں نکلتی ہیں ۔ اور اس سے آ گ کی چنگاریاں باہر ہو تی ہیں ۔ 20 لبیا تھان کے نتھنوں سے دُھواں ایسا نکلتا ہے جیسے اُبلتی ہو ئی ہانڈی کے نیچے جلتے ہو ئے گھاس پھوس ۔ 21 جب کبھی یہ سانس لیتے ہیں تو اس کے سانس سے کو ئلے بھی سُلگ اٹھتے ہیں اور اس کے منہ سے شعلہ با ہر پھوٹ پڑتا ہے ۔ 22 لبیا تھان کی طاقت اس کی گردن میں رہتی ہے ، اور لوگ اس سے ڈر کر دور بھاگ جایا کر تے ہیں ۔ 23 اس کے جسم پر کہیں بھی ملائم جگہ نہیں ہے اور یہ لو ہے کی مانند سخت ہیں ۔ 24 اس کا دِل چٹان کی طرح ہے ، اس کو خوف نہیں ہے ۔ یہ چکی کے نیچے کے پاٹ کی طرح سخت ہے ۔ 25 جب وہ اٹھ کھڑا ہوتا ہے تو زبردست لوگ ڈر جاتے ہیں ، جب لبیا تھان اپنی دم گھماتا ہے تو وہ لوگ بھاگ جاتے ہیں ۔ 26 جب بھالے تلوار اور تیروں کا اس پر وار ہوتا ہے تو وہ اچھل جاتا ہے ۔ یہ سب ہتھیار اسے بالکل ہی نقصان نہیں پہنچا تا ہے ! 27 وہ لوہے کو پیال کی طرح اور پیتل کو گلی ہوئی لکڑی کی طرح توڑدیتا ہے ۔ 28 تیر اس کو نہیں بھگا پاتے ہیں ۔ اس پر چٹان تنکے کی طرح چھٹک جاتا ہے ۔ 29 لاٹھیاں جب ان پر پڑتی ہیں تو وہ اسے تنکے کی طرح محسوس کرتا ہے وہ برچھی کے چلنے پر ہنستا ہے ۔ 30 لبیا تھان کی پیٹ کی کھال ٹوٹے ہوئے برتن کے تیز ٹکڑوں کی مانند ہوتی ہے ۔ جو وہ چلتا ہے تو وہ کیچڑ پر کھلیان کے تختوں کی مانند لکیر چھو ڑتا ہے ۔ 31 لبیا تھان پانی کو ابلتی ہوئی ہانڈی کی طرح گھونٹتا ہے اور وہ سمندر میں ہانڈی میں ابلتا ہوا تیل کے جیسا بلبلا پیدا کر تا ہے ۔ 32 جب لبیا تھان سمندر میں تیر تا ہے تو وہ اپنے پیچھے راستہ چھو ڑ جاتا ہے ۔ وہ پانی کو گھونٹتا ہے اور اپنے پیچھے سفید جھاگ کا راستہ چھو ڑتا چلا جاتا ہے ۔ 33 لبیا تھان کی مانند کوئی اور جانور زمین پر نہیں ہے ۔ وہ ایسا جانور ہے جسے بے خوف بنا یا گیا 34 لبیا تھا ن ( سمندری دیو) نے سب سے مغرور جانوروں کی طرف حقارت کی نظر سے دیکھا ۔ وہ سبھی جنگلی جانوروں پر بادشاہ ہے اور میں خدا وند نے لبیا تھان کو بنا یا !"

Job 42

1 تب ایوب نے خدا وند کو جواب دیا ، ایوب نے کہا : 2 " اے خدا وند ! میں جانتا ہوں کہ تو سب کچھ کر سکتا ہے ۔ تو منصوبے بنا سکتا ہے اور تیرے منصوبوں کو کوئی بھی نہیں بدل سکتا اور نہ ہی اس کو روکا جا سکتا ہے ۔ 3 اے خدا وند ! تم نے پو چھا : وہ جاہل شخص کون ہے جو بے وقوفی کی باتیں کر رہا ہے ؟ خدا وند میں نے ان چیزوں کے بارے میں بات کی ہے جسے میں نہیں سمجھتا ہوں ۔ میں نے ان چیزوں کے بارے میں بات کی جو کہ اتنی حیرت انگیز تھی کہ میں سمجھ نہیں سکتا تھا ۔ 4 " اے خدا وند ! تو نے مجھ سے کہا ، 'اے ایوب سن اور میں بولوں گا ۔ میں تجھ سے سوال کروں گا اور تو مجھے جواب دیگا ۔' 5 اے خدا وند بیتے ہوئے دنوں میں میں نے تیرے بارے میں سنا تھا ۔ لیکن خود اپنی آنکھوں سے میں نے تجھے دیکھ لیا ہے ۔ 6 اسلئے اے خدا وند ، میں اپنے میں شرمندہ ہوں ۔ اے خدا وند ، مجھے بہت افسوس ہے ۔ میں خاک اور راکھ میں بیٹھ کر اپنے دل و دماغ کو بدلنے کا وعدہ کرتا ہوں ۔" 7 جب خدا وند نے ایوب سے باتیں کرنا بند کردی ، خدا وند نے تیمان کے الیفاز سے کہا ، " میں تم اور تمہارے دوستوں سے خفا ہوں کیوں کہ تم نے میرے بارے میں صحیح باتیں نہیں کہیں ۔ لیکن ایوب ، میرے خادم نے میرے بارے میں صحیح باتیں کہیں ۔ 8 اس لئے الیفاز ، میرے خادم ایوب کے پاس سات سانڈوں اور سات مینڈھوں کے ساتھ جاؤ اور انہیں اپنے لئے جلانے کے نذرانے کے طور پر قربان کرو ۔ اور میرا خادم ایوب تمہارے لئے دعا کرے گا اور میں اسکی دعا کا جوابدوں گا ۔ تب میں تمہیں سزا نہیں دونگا جس کے تم حق دار ہو ۔ تمہیں سزا دی جانی چاہئے تھی کیوں کہ تم بہت بے وقوف تھے تم نے میرے بارے میں صحیح باتیں نہیں کہیں ۔ لیکن میرا خادم ایوب نے میرے بارے میں صحیح باتیں کہیں ۔" 9 اس لئے الیفاز تیمانی ، بِلدد سوخی اور ضوفر نعماتی نے خدا وند کے حکم کی تعمیل کی اور خدا وند نے ایوب کی دعا سن لی ۔ 10 ایوب نے اپنے دوستوں کے لئے دعا کی ۔ اور پھر خدا وند نے ایوب کو پھر سے کامیابی دی ۔ خدا نے ایوب کو اسکا دو گنا دیا جتنا اسکے پاس پہلے تھا ۔ 11 ایوب کے سبھی بھا ئی اور بہنیں اور سبھی لوگ جو پہلے ایوب کو جانتے تھے اسکے گھر آئے ۔ ان سبھوں نے اسکے ساتھ کھا نا کھا یا اور ایوب کو تسلی دیئے ۔ اور ان ساری مصیبتوں کے بارے میں جسے خدا وند نے ایوب پر لایا تھا افسوس ظا ہر کیا ۔ ہر کسی نے ایوب کو چاندی کا ٹکڑا اور سونے کی انگوٹھی دیئے ۔ 12 خدا وند نے ایوب پر پہلے کے بہ نسبت زیادہ برکت بخشی ۔ ایوب کے پاس چودہ ہزار بھیڑ ، چھ ہزار اونٹ ، بیلوں کا ایک ہزار جوڑا اور ایک ہزار گدھیاں ہو گئیں ۔ 13 ایّوب کے سات بیٹے اور تین بیٹیاں بھی ہوئیں ۔ 14 ایوب نے اپنی سب سے بڑی بیٹی کا نام یمیمہ رکھا ۔ دوسری بیٹی کا نام قصیعاہ رکھا اور تیسسری کا نام قرن ہپّوک رکھا ۔ 15 ساری سرزمین کی 16 اس کے بعد ایوب ایک سو چالیس برس تک اور زندہ رہا ۔ وہ اپنے بچوں ، اپنے پوتوں اپنے پڑ پوتیوں اور پڑ پو تو ں کی بھی اولادوں کو دیکھنے کے لئے زندہ رہا ۔ 17 جب ایوب کی موت ہوئی ، اس وقت وہ بہت بوڑھا تھا ۔ اسے بہت اچھی اور طویل زندگی حاصل ہوئی تھی ۔

Psalms 1

1 وہ شخص سچ مچ میں خوش نصیب ہو گا اگر وہ شریروں کی صلاح پر نہ چلے ، اور اگر وہ گنہگاروں کی سی مندگی نہ گزارے اور اگر وہ ان لوگوں کے ساتھ میں نہ بیٹھے جو خدا کی تعظیم نہیں کر تا ہے ۔ 2 نیک آدمی خدا وند کی تعلیمات سے محبت کر تا ہے ۔ اُسی میں دن رات اُس کا دھیان رہتا ہے ۔ 3 اس سے وہ شخص اُس درخت کی مانند ہو گا جو پانی کے دھا راؤں کے پاس لگایا گیا ہے ۔ وہ اس درخت کی مانند ہے جو صحیح وقت میں پھلتا پھولتا ہے اور جس کے پتّے کبھی مُرجھا تے نہیں ۔ وہ جو بھی کر تا ہے کامیاب ہی ہو تا ہے ۔ 4 لیکن شریر لوگ ایسے نہیں ہو تے ۔ شریر لوگ اُس بھو سے کی مانند ہو تے ہیں جسے ہوا کا جھو نکا اڑا لے جاتا ہے ۔ 5 اس لئے شریر لوگ معصوم قرار نہیں دیئے جائیں گے ۔ صادق لوگوں میں وہ خطاکار ثابت ہو نگے ۔ان گنہگاروں کو چھوڑا نہیں جائیگا ۔ 6 ایسا بھلا کیوں ہو گا ؟ کیوں کہ خدا وند صادقوں کی حفاظت کر تا ہے اور وہ شریروں کو نیست و نابود کرتا ہے ۔

Psalms 2

1 دوسرے ملکوں کے لوگ کیوں اتنا طیش میں آتے ہیں اور لوگ کیوں بیکار کے منصوبے بنا تے ہیں؟ 2 ان قوموں کے بادشاہ اور حکمراں، خدا اور اس کے منتخب بادشاہ کے خلاف آپس میں ایک ہو جا تے ہیں۔ 3 وہ حا کم کہتے ہیں،" آؤ خدا کی طرف اُس بادشاہ کی جس کو اُس نے چنا ہے ، ہم سب مخالفت کریں۔" آؤ ہم ان بندھنوں کو تو ڑ دیں جو ہمیں قید کئے ہیں اور انہیں پھینک دیں!" 4 لیکن میرا خدا جو آسمان پر تخت نشین ہے اُن لوگوں پر ہنستا ہے ۔ 5 خدا غصّے میں ہے اور وہ ان سے کہتا ہے ،" میں نے اس شخص کو بادشاہ بننے کے لئے منتخب کیا ہے ۔ وہ کوہِ مقّدس صیّون پر حکومت کرے گا۔ صیّون میرا خصوصی کوہ ہے۔" یہی ان حاکموں کو خوفزدہ کرتا ہے ۔ 6 7 اب میں خداوند کے اُس فرمان کو تجھے بتا تا ہوں۔ خداوند نے مجھ سے کہا تھا،" آج میں تیرا باپ بنتا ہوں اور توآج میرا بیٹا بن گیا ہے ۔ 8 اگر تو مجھ سے مانگے، تو ان قوموں کو میں تجھے دے دوں گا اور اس زمین کے سبھی لوگ تیرے ہو جا ئیں گے۔ 9 تیرے پاس ان ملکوں کو نیست و نابود کر نے کی ویسی ہی قدرت ہو گی جیسے کسی مٹی کے برتن کو کو ئی لو ہے کے عصا سے چکنا چور کر دے۔" 10 پس اے بادشاہ! تم دانشمند بنو۔اے زمین پر عدالت کرنے وا لو، تم اس سبق کو سیکھو۔ 11 تم نہا یت خوف سے خداوند کی عبادت کرو۔ 12 اپنے آپ کو اس کے بیٹے کا وفادار ظاہر کرو۔ اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو وہ غضب ناک ہو گا اور تمہیں نیست ونابود کر دے گا ۔ جو لوگ خداوند پر توکّل کرتے ہیں وہ خوش رہتے ہیں۔ لیکن دوسرے لوگوں کو چاہئے کہ ہو شیار رہیں کیوں کہ خدا کا غصّہ آنے وا لے وقت میں جلدی بھڑکے گا۔

Psalms 3

1 " اے خداوند، میرے کتنے ہی دشمن میرے خلاف کمر بستہ ہیں۔ 2 3 4 5 6 7 8

Psalms 4

1 اے میرے صادق خدا ! جب میں تجھے پکا روں، مجھے جواب دے۔ مجھ پر رحم کر اور میری دعا سن لے ۔ تمام مصیبتوں سے مجھ کو تھوڑی نجات دے۔ 2 اے آدم کے بیٹو! کب تک تم میرے بارے میں بُرے الفاظ کہو گے؟ تم لوگ میرے با رے میں کہنے کے لئے نئے جھوٹ دھونڈ تے رہتے ہو۔ تم اُن جھو ٹی باتوں کو بولنا پسند کر تے ہو۔ 3 تم جانتے ہو کہ خدا اپنے فرمانبردار کی سنتا ہے جو اس کے فرمانبردار ہیں۔ جب بھی میں خداوند کو پکا رتا ہوں، وہ میری پکار کو سنتا ہے ۔ 4 اگر کو کو ئی چیز تجھے تنگ کر دے تو توُ غضبناک ہو سکتا ہے ، لیکن تو گناہ کبھی نہ کر نا ۔ جب تم اپنے بستر پر جا ؤ تو سو نے سے پہلے اُن باتوں پر غور کرو اور خاموش رہو۔ 5 عمدہ قربانیاں خدا کے لئے کر اور خداوند پر مکّمل اعتماد کر ۔ 6 بہت سے لوگ کہتے ہیں،"خدا کی اچھا ئیاں ہمیں کون دکھا ئے گا ؟اے خدا وند ! تو اپنے چہرہ کا نور ہم پر جلوہ گر فرما۔" 7 اے خدا وند میرے دل کو تو نے اتنی زیادہ خوشی بخشی ہے ۔اب میں زیادہ خوش ہوں بہ نسبت اسوقت کے جب ہم لوگ فصل کٹائی کی تقریب منا تے ہیں اور جس وقت کہ اناج اور مئے زیادہ ہو تی ہے ۔ 8 میں بستر پر جاتا ہوں اور سلامتی سے لیٹتا ہوں ۔ کیوں کہ اے خدا وند !فقط تو ہی مجھے مطمئن رکھتا ہے ۔

Psalms 5

1 اے خدا وند !میری باتوں کو سن۔ میں تجھ سے جو کہنے کی کو شش کر رہا ہوں برائے مہر بانی اسے سمجھ۔ 2 اے میرے بادشاہ !اے میرے خدا ! میری فریاد کی طرف متوجہ ہو ۔ 3 اے خدا وند !ہر صبح تجھ کو میں اپنا نذرانہ پیش کر تا ہوں۔تو ہی میرا مددگار ہے ۔میری امید تجھ سے وابستہ ہے اور تُو ہی میری دعائیں ہر صبح سنتا ہے ۔ 4 اے خدا !تو شریر لوگوں کی قُربت سے خوش نہیں ہو تا ۔ بُرے لوگ تیری عبادت گاہ میں عبادت نہیں کر سکتے ۔ 5 تیرے نزدیک بدکردار نہیں آسکتے ۔تو ان سے نفرت کرتا ہے جو برائی کر تے ہیں ۔ 6 جو جھوٹ بولتے ہیں انہیں تو ہلاک کر تا ہے ۔ خدا خونخواراور اُن لوگوں سے جو دوسروں کے خلا ف ر از دارانہ منصوبے بناتے ہیں نفرت کرتا ہے۔ 7 لیکن اے خدا وند !تیری عظیم شفقت سے میں تیرے گھر آیا ۔ اے خدا وند مجھے تیرا ڈر ہے ،اے خدا وند میں نے تیرے مقدس گھر کی جانب خوف و تعظیم سے سجدہ کیا ۔ 8 اے خدا وند لوگ مجھ پر نظر رکھتے ہیں یہ دیکھنے کے لئے کہ مجھ سے کئی غلطیاں ہوں گی اس لئے خدا تیری نظر میں جو ٹھیک ہے اس پر چلنے کے لئے میری مدد کر اور تیری راہ پر چلنے میں میرے لئے آسا نی پیدا کر ۔ 9 وہ لوگ سچ نہیں بولتے ۔ وہ دروغ گو ہیں ۔ جو سچّائی کو توڑ مروڑ دیتے ہیں ۔ انکاحلق کھلی قبروں کی مانند ہے ۔ وہ اپنی زبان سے خوشا مد کر کے دوسروں کو اپنے جال میں پھانس لیتے ہیں ۔ 10 اے خدا !انہیں سزا دے ۔ اُنکو اپنے ہی جالوں میں پھنسنے دے ۔ انہوں نے تیرے خلاف بغاوت کی ۔اس لئے اُنکو سزا دے اُنکے بہت سے جُرموں کے لئے جو وہ کئے ہیں ۔ 11 لیکن ان لوگوں کو خوش رہنے دے جو خدا پر توکّل کر تے ہیں۔اُنہیں ہمیشہ خوش رہنے دے ۔ کیوں کہ تو انکی حمایت کر تا ہے ۔ جو تیرے نام سے محبت رکھتے ہیں وہ تجھ میں شادماں رہیں ۔ 12 اے خدا وند ،جب بھی تو نیک لوگوں کو برکت عطا کر تا ہے تو توُایک بڑی سِپر کی مانند اُنکی حفاظت کر تا ہے ۔

Psalms 6

1 کے سُر پر داؤد کا نغمہ اے خدا وند ! تُو اپنے قہر سے میری اصلاح نہ کراور اپنے غیض وغضب میں مجھے سزا نہ دے ۔ 2 اے خداوند! مجھ پر رحم کر۔ میں بیمار اور کمزور ہوں۔ مجھے شفاء دے کیوں کہ میری ہڈیوں میں بے قراری ہے ۔ 3 میری جان نہایت بے قرار ہے ۔ اے خداوند! کب تک انتظار کر نا پڑیگا تو کب مجھے تندرست کر ے گا ؟۔ 4 اے خداوند! وا پس آ، اور مجھے پھر سے زور آور بنا ۔ تو بڑا مہربان ہے ، مجھے بچا لے ۔ 5 قبر میں کون تیری تعریف کرے گا ؟ موت کی جگہ کون تجھے یاد رکھے گا ۔ بس مجھے شفاء دے ۔ 6 اے خداوند! ساری رات میں تجھ کو پکارتا ہوں۔ میرا بستر میرے آنسوؤں سے بھیگ گیا ہے۔ میرے بستر سے آنسو ٹپک رہے ہیں۔ تیرے لئے روتا ہوا میں کمزور ہو گیا ہوں۔ 7 میرے دشمنوں نے مجھ سے بہت ساری تکلیفیں جھیلوا ئیں ہیں۔ اِس نے مجھے غمزدہ اور دکھی کر ڈالا ہے ۔ اور میری آنکھیں غم کے ما رے تھک رہی ہیں۔ 8 اے تمام شریر لوگو ! مجھ سے دور رہو، کیوں کہ خداوند نے میرے رو نے کی آواز سن لی ہے۔ 9 خداوند نے میری منّت کو سنا اور خداوند نے میری دعاؤں کو قبول کر لیا ہے ۔ 10 میرے تمام دُشمن شرمندہ اور مایوس ہو نگے۔کچھ حادثہ اچانک ہی رو نما ہو گا اور وہ سبھی شرمندگی سے لوٹ جا ئینگے۔

Psalms 7

1 اے خداوند میرے خدا، مجھے تجھ پر بھروسہ ہے ۔ اُن لوگوں سے تو میری حفا ظت کر جو میرے پیچھے پڑے ہیں۔ مجھ کو تو بچا لے ۔ 2 اگر تو میری مدد نہیں کرتا تو میری" درگت" اُس جانور کی سی ہو گی جسے کسی شیر بّبر نے پکڑ لیا ہے ۔ وہ مجھے گھسیٹ کر دور لے جا ئے گا ۔ کو ئی بھی شخص مجھے نہیں بچائے گا۔ 3 اے خداوند میرے خدا! کو ئی بھی بُرا عمل کرنے کا میں مجرم نہیں ہوں۔ میں نے تو کو ئی بدی نہیں کی۔ 4 میں نے اپنے احباب کے ساتھ بُرا نہیں کیا ۔ اور اپنے دوست کے دشمنوں کی بھی میں نے مدد نہیں کی۔ 5 اگر یہ سچ نہیں ہے تو مجھے سزا دے ۔ دشمن کو میرا تعاقب اور قتل کر نے دے۔ اُسے میری زندگی کو زمین پر روندنے دے اور میری روح کو گندگی میں ڈھکیلنے دے۔ 6 اے خداوند اُٹھ، تو اپنا قہر ظاہر کر ۔ میرا دشمن بہت غضبناک ہے ، پس کھڑا ہو جا اور اُس کے خلاف جنگ کر۔ اے خداوند میرے لئے اُٹھ کھڑا ہو اور انصاف کا تقاضا کر ۔ 7 اے خداوند! لوگوں کا فیصلہ کر۔ تو اپنے چاروں طرف قوموں کو جمع کر۔ اور ان کا فیصلہ کر۔ 8 اے خداوند! میرا انصاف کر اور ثابت کر کہ میں صحیح ہوں۔ یہ یقین دلا دے کہ میں بے گناہ ہوں۔ 9 شریروں کے بُرے کاموں کا خاتمہ کر اور نیک لوگوں کو طاقتور بنا ۔ اے خدا ! تو اچھا ہے۔ تو بھیدوں کو جانتا ہے۔ تو لوگوں کے دلوں میں جھانک سکتا ہے ۔ 10 جن کا دل صادق ہے خدا ا ن لوگوں کی مدد کرتا ہے۔ اِس لئے وہ میری حفاظت کرے گا۔ 11 خدا راستباز مُنصف ہے ۔ وہ ہمیشہ بُرا ئی کی مُذمت کرتا ہے ۔ 12 اگر خدا کو ئی فیصلہ لیتا ہے تو پھر وہ اپنا ارادہ نہیں بدلتاہے۔ 13 وہ لوگوں کو سزا دینے کی طاقت رکھتا ہے ۔ وہ موت کا سبھی سامان اپنے ساتھ رکھتا ہے ۔ 14 کچھ لوگ ایسے ہو تے ہیں جو سدا شرارت کے منصوبے بنا تے ہیں۔ وہ پو شیدہ منصوبے بنا تے ہیں اور جھُوٹ بولتے ہیں۔ 15 وہ دوسرے لوگوں کو جال میں پھا نسنے اور نقصان پہنچا نے کی کو شش کر تے ہیں۔ مگر اپنے ہی جال میں پھنس کر نقصان اٹھا تے ہیں۔ 16 وہ اعمال کے مطا بق سزا پا ئیں گے۔ اس لئے انہیں اسی طرح کی سزا ملے گی جیسا انہوں نے دوسروں کے ساتھ ظلم کیاہے۔ 17 میں خدا کی وفا داری کے لئے تعریف کرتا ہوں اور میں خداوند قادِر مطلق کے نام کی ستائش کا گیت گاؤں گا کیونکہ وہ عظیم ہے۔

Psalms 8

1 اے خداوند ہما را ما لک ! تیرا نام روئے زمین پر پُر جلال ہے۔ پو ری جنّت میں تیرانام تیری ستائش کا باعث ہے۔ 2 بّچوں اور شِیر خواروں کے منہ سے تیری ستائش کے نغمے ظاہر ہو تے ہیں۔ توُ اپنے دشمنوں کو خاموش کر نے کے لئے اُن لوگوں کو اِن طا قتور نغموں کو دیا۔ 3 اے خداوند! جب میں تیری جنّتو ں کو دیکھتا ہوں جسے تو نے اپنے ہا تھوں سے بنا یا ہے اور جب میں تیری تخلیق کردہ چاند اور ستاروں کو دیکھتا ہوں تو تعجب کرتا ہوں۔ 4 لوگ تیرے لئے کیوں اتنی اہمیت کے حامل ہو گئے؟ توُ اُن کو یاد کیوں کرتا ہے آدمیوں کی اولا د کیوں تیرے لئے اہم ہے ؟ کیوں توُ اس کی طرف تّوجہ دیتا ہے ؟ 5 لیکن تیرے لئے انسان اہم ہے ۔ تو نے لوگوں کو تقریباً فرشتے کی طرح بنا یا اور جلال و شوکت سے اُسے تو نے تاجدار کیا ہے ۔ 6 توُ نے اپنی تخلیق کردہ ہر چیز پر لوگوں کو نگراں کا ر بنا یا ۔ تو نے سب کچھ اُس کے قدموں کے نیچے کر دیاہے۔ 7 تو نے اسے تمام بھیڑ بکریاں،گا ئے ، بیل بلکہ سب جنگلی جانوروں کا حکمراں بنا دیا ہے ۔ 8 ہوا کے پرندے اور سمندر کی مچھلیاں سب اس کے تا بع ہیں۔ 9 اے خدا وند ہما رے ما لک ! تیارا نام رو ئے زمین پر نہا یت ہی پُر جلال ہے ۔

Psalms 9

1 میں اپنے پو رے دل سے خداوند کی شکر گذاری کرتا ہوں۔ اے خداوند! تو نے حیرت انگیز کا موں کو کیا ہے میں ان تمام کاموں کو بیاں کروں گا۔ 2 تو نے ہی مجھے بے حد مسرُور کیا ہے ۔ اے خدا قادر مطلق میں تیرے نام کی ستائش کا نغمہ گاؤں گا۔ 3 تیری وجہ سے میرے دشمن واپس مڑکر بھا گیں گے، مگر وہ گریں گے اور مرَیں گے۔ 4 تو صداقت سے انصاف کر تا ہے ۔ تو اپنے تخت پر منصف کی مانند سر فراز ہے۔ تو نے میرے حق کی اور میرے معا ملہ کی تائید کی اور میرا انصاف کیا ہے ۔ 5 اے خدا! تو نے ان دیگر قوموں کو جھڑک دیا ہے ۔ اے خداوند، تو نے شریروں کو ہلا ک کیا۔ تُو نے اُن کا نام ہمیشہ کے لئے مٹا ڈالا۔ 6 دشمن کا خاتمہ ہو گیاہے۔ اے خداوند! تو نے ان کے گھروں کو کھنڈر جیسا بنا دیا ہے اور شہروں سے لو گوں کو اکھا ڑ دیئے۔ تو نے اُن کے شہروں سے لوگوں کو نکالا ۔اِن بُرے لوگوں کی ہمیں یاد تک دلا نے کے لئے کچھ بھی باقی نہ رہا۔ 7 لیکن خداوندتو ابد تک تخت نشین ہے ۔ خداوند نے اپنی حکومت کو طاقتور بنا یا ۔ اُس نے کائنات میں انصاف بر قرار رکھنے کے لئے سب کچھ کیا۔ 8 خداوند صداقت سے قوموں کا فیصلہ کرتا ہے ۔ وہ راستی سے قوموں کا انصاف کرتا ہے ۔ 9 خداوند مظلوموں کے لئے ایک پناہ گاہ ہے اور ان لوگوں کے لئے ایک محفوظ پناہ گاہ ہے جو بہت ساری مصیبتوں میں مبتلا ہیں۔ 10 اور وہ جو تیرا نا م جانتے ہیں تجھ پر توّکل کریں گے۔ اے خداوند اگر کو ئی طا لب تیرے در پر آجا ئے تو بنا مدد حا صل کئے کو ئی نہیں لو ٹتا۔ 11 اے صّیون کے با شندو خداوند کی ستائش میں نغمہ سرا ئی کرو۔ خداوند نے جو عظیم کام کئے ہیں اُس کے بارے میں دیگر قوموں سے کہو۔ 12 خداوندنے اُن کو یاد کیا جو لوگ ان کے پاس انصاف مانگنے گئے جن غریبوں نے مدد کے لئے فریاد کی اُن کو خداوند نے کبھی نہیں بھلا یا۔ 13 خداوند کی میں نے ستائش کی :" اے خدا ، مجھ پر رحم کر۔ دیکھ کس طرح میرے دشمن مجھے د کھ دیتے ہیں۔' موت کے پھاٹکوں' سے مجھے بچا لے۔ 14 تا کہ میں تیری کامل ستائش کا اظہار کروں۔ یروشلم کے پھاٹکوں پر میں شادماں ہو ں گا۔ کیوں کہ تو نے مجھ کو بچا لیا۔" 15 قوموں نے گڑھے کھو دے تا کہ لوگ اس میں گر جا ئیں۔ مگر وہ اپنے ہی کھو دے گڑھے میں خود گر گئے۔شریروں نے پو شیدہ جال بچھائے، تا کہ وہ اُس میں دوسروں کو پھانسے، لیکن اُن میں اُن کے ہی پاؤں پھنس گئے۔ 16 خداوند نے ان لوگوں کو جال میں پھنسایا جو انہوں نے دوسروں کے لئے بچھایا تھا۔ اس طرح لوگوں نے جانا کہ وہ انصاف کر تا ہے اور بد کرداروں کو سما دیتا ہے ۔ 17 وہ شریر ہیں جو خدا کو بھولتے ہیں، ایسے لوگ پا تا ل میں جا ئیں گے۔ 18 کبھی ایسا لگتا ہے جیسے خدا مصیبت زدوں کو بھو ل گیا ہے ۔ایسا لگتا ہے غریبوں کے لئے کو ئی امید نہیں۔ لیکن خدا حقیقت میں ان لوگوں کو ہمیشہ کے لئے نہیں بھو لتا۔ 19 اے خداوند! اٹھ قوموں کا فیصلہ کر۔ ان لوگوں کو یہ سوچنے نہ دے کہ وہ طاقتور ہیں۔ 20 لوگوں کو خوف دلا تا کہ وہ جان جائیں کہ وہ سب صرف انسان ہیں۔

Psalms 10

1 اے خداوند! تو اتنی دور کیوں کھڑا رہتا ہے ؟ کہ مصیبت میں مبتلا لوگ تجھے نہیں دیکھ سکیں۔ 2 شریر اور مغرور بُرے منصوبے بناتے ہیں۔ وہ غریب لوگوں کو اذیتیں دیتے ہیں ۔ 3 کیوں کہ شریر لوگ اپنی خواہشات پر فخر کر تے ہیں۔ اس طرح وہ دکھا تے ہیں کہ وہ خداوند کو کوستے اور حقیر سمجھتے ہیں۔ 4 شریر لوگ اتنے متکبّر ہو تے ہیں کہ وہ خدا کی مدد نہیں لیتے۔ وہ گھناؤ نے منصوبے بناتے ہیں۔ وہ ایسا عمل کرتے ہیں جیسے خدا کی کو ئی ہستی ہی نہیں۔ 5 شریر لوگ ہمیشہ بُرا عمل کرتے ہیں۔ وہ خدا کے احکام اور تعلیمات پر توجہ نہیں دیتے۔ اے خدا، تیرے سبھی دشمن تیرے حکم کو نظر انداز کرتے ہیں۔ 6 وہ اپنے دل میں سوچتے ہیں، کہ بُری بات اُن کے ساتھ کبھی نہ ہو گی۔ وہ کہا کرتے ہیں،" پُشت در پُشت اُن پر کبھی مصیبت نہیں آئے گی۔" 7 ایسے شریر لوگ کے مُنہ لعنت و دغا اور ظلم سے پُر رہیگا۔ شرارت اور بدی اُن کی زبان پر ہے ۔ 8 ایسے لوگ خفیہ جگہوں میں چھپے رہتے ہیں، اور لوگوں کو پھانسنے کی کو شش کرتے ہیں۔ وہ لوگوں کو نقصان پہنچا نے کے لئے چھپے رہتے ہیں اور معصوم لوگوں کا قتل کرتے ہیں۔ 9 شریر لوگ شیروں کی مانند ہو تے ہیں جو اپنے شکار کو پکڑتے ہیں۔ وہ غریبوں کو پکڑ نے کے لئے چھپ کر انتظار کر تے ہیں، اور وہ اُن کو اپنے جال میں پھنسا لیتے ہیں۔ 10 شریر لوگ ہمیشہ غریب اور محتاج لوگوں کو صدمہ پہنچاتے ہیں۔ 11 پس وہ غریب لوگ سوچنے لگتے ہیں،" خدا نے ہم لوگوں کو بھلا دیا ہے ! خدا ہم لوگوں سے مستقل طور پر دُور چلا گیا ہے ۔ وہ کبھی نہیں دیکھتا ہے کہ ہم لوگوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے ۔" 12 اے خداوند! اُٹھ اور کچھ کر! اے خدا!شریروں کو سزا دے، اور ان غریبوں کو مت بھول۔ 13 شریر لوگ خدا کے مخالف کیوں ہو تے ہیں؟ کیوں کہ وہ سوچتے ہیں کہ خدا اُنہیں کبھی سزا نہیں دے گا ۔ 14 ا ے خدا! تو یقیناً اُن لوگوں کو دیکھتا ہے جو بے رحم اور بُرے ہیں، جن کو شریر لوگ کیا کر تے ہیں۔ اِن با توں کو دیکھ کچھ کر! غمزدہ لوگ مدد کے طلبگار ہیں۔ اے خداوند! تو ہی یتیموں کا مددگار ہے پس اُن کی حفا ظت کر ۔ 15 اے خداوند ! شریر کا بازو توڑ دے۔ 16 خداوند ابدی بادشاہ ہے! غیر ملکی اپنی ز مین سے غائب ہو گئے۔ خدا انہیں چھو ڑنے پر مجبور کیا۔ 17 اے خداوند، غریب لوگ جو چاہتے ہیں وہ تو نے سن لیا۔ ان کی فریادیں سن اور جو وہ مانگتے ہیں انہیں پو را کر ۔ 18 اے خدا وند !یتیم بچّوں کا تو انصاف کر ۔غمزدہ لوگوں کو مزید غم سے چھٹکارا دلا۔ شریر لوگوں کو یہاں ٹھہر نے کے لئے خوفزدہ کر ۔

Psalms 11

1 میرا توکّل خدا وند پر ہے ۔ پھر تم مجھے کیسے کہہ سکتے ہو کہ بھا گ کر کہیں اور چلے جاؤ۔تم کہتے ہو ،"چڑیا کی مانند اپنے پہاڑ پر اڑجا!" 2 شریر لوگ شکاری کی مانند ہیں ۔وہ تاریکی میں چھپے ہیں۔وہ کمان کی ڈور پر تیر کو رکھتے ہیں اور وہ اپنے تیروں کو چلا تے ہیں اور اسے نیک لوگوں کے دلوں سے پار کر دیتے ہیں ۔ 3 کیا ہو گا اگر وہ سماج کی بنیاد کو اکھاڑ پھینکیں ؟پھر یہ صادق لوگ کر ہی کیا سکتے ہیں ؟ 4 خدا وند اپنے گھر میں بیٹھا ہے ۔ خداوند کا تخت آسمان پر ہے ،وہ وہاں بیٹھا ہے ۔ جو کچھ ہو تا ہے خدا وہ سب کچھ دیکھتا ہے ۔اُس کی آنکھیں بنی آ دم کو دیکھتی ہیں اور اُس کی پلکیں اُن کو جانچتی ہیں ۔ 5 خدا سچّے انسان کو پرکھتا ہے لیکن وہ شریر ظا لم اور تشّدد پسند انسان سے نفرت کرتا ہے ۔ 6 وہ گرم کو ئلہ اور جلتی ہو ئی گندھک کو بارش کی مانند ان شریر لوگوں پر بر سائے گا ۔ یہ شریر لوگوں کی قسمت ہے کہ وہ کچھ نہیں حاصل کر تے سوائے گرم اور جلتی ہو ئی ہوا کے۔ 7 لیکن خدا وند اچھا ہے اور وہ جو نیک کام کر تے ہیں ان سے وہ محبت کر تا ہے ۔ صادق لوگ خدا کے ساتھ رہیں گے ،اور اُس کی رویا حاصل کریں گے ۔

Psalms 12

1 اے خدا وند ! میری حفاظت کر ،کیوں کہ وفادار شاگرد اب نہیں رہے ۔ بنی آدم کی زمین میں اب کو ئی امانت دار باقی نہیں رہا ۔ 2 لوگ اپنے ہی ہمسایہ سے بولتے ہیں ۔ ہر کو ئی اپنے پڑوسیوں سے جھو ٹ بول کر چاپلوسی کیا کر تا ہے ۔ 3 اے خدا وند !تو اُن ہونٹوں کو سِی دے جو جھو ٹ بولتے ہیں ۔ اے خدا وند !اُن زبانوں کو کاٹ جو اپنے ہی بارے میں بڑھا چڑھا کر بولتے ہیں ۔ 4 وہ کہتے ہیں ،"ہم اپنی زبان سے جیتیں گے ۔ ہمارے ہونٹ ہمارے ہی ہیں ۔ ہمارا مالک کون ہے ؟" 5 لیکن خداوند کہتا ہے ،"بدکاروں نے غریب لوگوں سے اشیاء چرُا لی ہیں۔بے بسوں سے انہوں نے اشیاء لے لیں ۔ لیکن میں اب اٹھونگا ،اور اُن ضرورت مند لوگوں کی حفاظت کرونگا۔" 6 خدا وند کا کلام آ گ میں پگھلائی ہو ئی چاندی کی مانند پاک ہے ۔ وہ کلام اُس چاندی کی طرح پاک ہے ،جسے پگھلا پگھلا کر سات بار پاک کیا گیا ہے ۔ 7 اے خداوند ! بے بسوں کی فکر کر ۔ اُن کی حفاظت اب اور ہمیشہ کر ۔ 8 وہ بُرے لوگ خُود کو اہم ظا ہر کر تے ہیں لیکن حقیقت میں وہ نقلی زیور کی مانند ہیں جو بہت قیمتی نظر آتے ہیں لیکن اصل میں وہ بہت سستے قسم کے ہو تے ہیں ۔

Psalms 13

1 اے خدا وند ! کب تک تو مجھے بھُلا ئے رکھے گا ؟ کیا تو ہمیشہ کے لئے مجھے بھُلا دیگا ؟ کب تک تو مجھے نہیں اپنائے گا ۔ 2 تو مجھے بھو ل گیا ہے کب تک میں اس طرح سوچوں ؟ اپنے دل میں کب تک یہ غم رکھّوں ۔ کب تک میرا دشمن میرے خلاف جیتتا رہے گا ؟ 3 اے خدا وند ! میرے خدا میری طرف توجہ دے اور میرے سوالوں کا جواب دے ! میری آنکھیں روشن کر ور نہ میں مرجاؤنگا ۔ 4 ایسا نہ کہ میرا دشمن کہے ،"میں اُس پر غا لب آ گیا !" میرے دشمن خوش ہو نگے کہ میرا خاتمہ ہو گیا ! 5 اے خدا وند ! میں نے تیری رحمت پر توکّل کیا ہے ۔ تو نے مجھے بچا لیا اور تو نے مجھے خوش کیا ۔ 6 میں خدا وند کے لئے مسرّت کا نغمہ گاتا ہوں کیوں کہ اس نے میرے تئیں اچھا کیا ہے ۔

Psalms 14

1 بے وقوف شخص اپنے دل میں کہتا ہے ،" کو ئی خدا نہیں ہے ۔ "احمق لوگ تو ایسے عمل کرتے ہیں جو کہ گندے اور نفرت انگیز ہو تے ہیں ۔ وہ کبھی کوئی بھلا کام نہیں کر تے ۔ 2 خدا وند نے جنّت سے لوگوں پر نیچے کی طرف نگاہ کی یہ دیکھنے کے لئے کہ کیا کو ئی عقلمند شخص ہے یا کو ئی ہے جو خدا کو تلاش کر تا ہے ۔ 3 مگر سب کے سب گمراہ ہو ئے ۔ وہ تمام رشوت خور ہو گئے کو ئی بھی نیک کار نہیں ۔ 4 میرے لوگوں کو بد کاروں نے بر باد کیا ہے ۔ شریر خدا کو نہیں پہچانتے ، شریر لوگوں کے پاس کھا نے کے لئے کا فی روٹیاں ہیں ۔ یہ لوگ خدا وند کی عبادت نہیں کر تے ۔ 5 وہ شریر لوگ غریب لوگوں کے مشوروں کی ہنسی اُڑا تے ہیں ۔ ایسا کیوں ہے ؟ کیوں کہ غریب خدا پر انحصار کر تے ہیں ۔ مگر شریر لوگوں پر خوف چھا گیا ہے ۔ کیوں؟اس لئے کہ خدا صادقوں کے ساتھ ہے ۔ 6 7 صیّون میں کون ہے جو اسرائیل کو بچا تا ہے ؟ وہ تو خدا وند ہے جو اسرائیل کی حفا ظت کر تا ہے ۔ خدا کے لوگوں کو دور لے جایا گیا اُنہیں قیدی ہو نے پر مجبور کیا گیا ۔ لیکن خدا وند اپنے لوگوں کو واپس لا ئے گا ۔ تب یعقوب خوش اور اسرائیل شادماں ہو گا ۔

Psalms 15

1 اے خداوند تیرے مقّدس خیمہ میں کون رہ سکتا ہے؟ تیرے کوہِ مقّدس پر کون رہ سکتا ہے؟ 2 صرف وہی شخص جو راستی پر چلتا ہے اور صداقت کا کام کرتا ہے، ا ور جودل سے سچ بولتا ہے وہی تیرے کوہ پر رہ سکتا ہے۔ 3 ایسا شخص اوروں کے با رے میں کبھی بُرا نہیں بولتا ہے ۔ ایسا شخص اپنے پڑوسیوں کا بُرا نہیں کر تا۔ ایسا شخص اپنے رشتے داروں کے بارے میں شرمناک باتیں نہیں کرتاہے۔ 4 ایسا شخص ان لوگوں کی تعظیم نہیں کرتا جو خدا سے نفرت کرتے ہیں۔ پر جو خداوند سے ڈرتے ہیں وہ اُن کی عزّت کرتا ہے ۔ وہ جو قسم کھا تا اس سے بدلتا نہیں خواہ وہ نقصان ہی اٹھا ئے۔ 5 وہ شخص اگر کسی کو روپیہ قرض دیتا ہے تو وہ اُس پر سوُد نہیں لیتا ۔ اور وہ شخص کسی بے گناہ کو نقصان پہنچا نے کے لئے رشوت نہیں لیتا۔ اگر کو ئی اُس نیک شخص کی طرح زندگی گذار تا ہے تو وہ شخص خدا کے نز دیک ہمیشہ رہے گا۔

Psalms 16

1 اے خدا! میری حفا ظت کر، کیوں کہ میں تجھ ہی میں پناہ لیتا ہو ں۔ خداوند سے میری التجا ہے۔ 2 اے خداوند،" تو میرا رب ہے ، میرے پاس جو کچھ بہتر ہے وہ سب کچھ تجھ سے ہی ہے۔" 3 خداوند! اپنے لوگوں کی سر زمین پر حیرت انگیز عمل کرتا ہے۔ خدا وند یہ دکھا تا ہے کہ وہ سچ مُچ اُن سے محبت کرتا ہے ۔ 4 لیکن وہ جو دوسرے خداؤں کے پیچھے اُن کی پرستش کے لئے دوڑتے ہیں اُن کے غم بڑھ جا ئیں گے۔ میں اُن خون کے نذرانوں میں حصہّ نہیں لوں گا جسے اُن لوگوں نے ان بتوں کے لئے پیش کیا ہے ۔میں اُن بُتوں کا نام تک نہیں لوں گا۔ 5 صرف خداوندہی میرا حصہّ اور میرا پیالہ آتا ہے ۔خداوند، تو ہی مجھے سہا را دیتا ہے، تو ہی مجھے میرا حصّہ دیتا ہے ۔ 6 میرا حصّہ بہت ہی حیرت انگیز ہے اور میری میراث بہت ہی خوبصورت ہے۔ 7 میں خداوندکی حمد کرتا ہوں کیوں کہ رات میں بھی وہی مجھے ہدا یت دیتا ہے ۔ 8 میں نے خداوند کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھّا ہے۔ میں اس کے داہنی طرف سے کبھی دور نہیں جا ؤں گا۔ 9 اسی سبب میرا دل خوش اور میری روح شادماں ہے۔ اور میرا جسم بھی محفوظ رہے گا۔ 10 کیوں کہ خداوند، تو میری جان کو پا تا ل میں چھوڑ نہیں دیگا۔ وہ کبھی بھی اپنے وفا داروں کو سڑ نے گلنے نہیں دیگا۔ 11 تو مجھے زندگی کی نیک راہ دکھا ئے گا ۔ اے خدا وند! تیرے حضور کامِل شادمانی ہے۔ تیری داہنی طرف رہنے کی وجہ سے تو ہم لوگوں کو دائمی خوشی ملے گی۔

Psalms 17

1 خداوند ! میری التجا کو انصاف کے لئے سن۔ میں تجھے اونچی آواز سے پکار رہا ہوں۔میں اپنی بات ایماند اری سے کہہ رہا ہوں ۔پس مہربانی کر کے میری فریاد سن۔ 2 خدا ! تو ہی میرے بارے میں صحیح فیصلہ کریگا۔ توہی سچ کودیکھ سکتا ہے ۔ 3 میرا دل پرکھنے کو تو نے میرے دل کی گہرا ئی میں جھانکا۔ تو میرے ساتھ رات بھر رہا، تُو نے مجھے جا نچا اور تجھے مجھ میں کو ئی کھوٹ نہ ملا۔ میں نے کو ئی بُرا منصوبہ نہیں رچا تھا۔ 4 تیرے احکامات پر پا بند رہنے کے لئے میں نے ہر ممکن انسانی کوششیں کیں جتنا کہ کوئی انسان کر سکتا ہے ۔ 5 میں تیرے راستوں پر چلتا رہا ۔ میرے قدم تیری زندگی کے راستے سے نہیں پھسلا۔ 6 اے خدا ! میں نے ہر موقع پر تجھ کو پکا را ہے اور تُو نے مجھے جواب دیا ہے۔ پس اب بھی تو میری عرض سن۔ 7 اے خدا ! تُو اپنے چاہنے وا لوں کی مدد کرتا ہے اور اُن کی جو تیری داہنی طرف رہتے ہیں۔ تو اپنے ایک عقیدتمند کی یہ فریاد سن۔ 8 میری حفا ظت اپنی آنکھ کی پتلی کی طرح کر۔ مجھے اپنے پروں کے سائے میں چھپا لے۔ 9 اے خدا وند! میری حفا ظت اُن شریروں سے کر، جو مجھے نیست ونابود کر نے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ مجھے گھیر ے ہو ئے ہیں اور مجھے نقصان پہنچا نے کی کوششوں میں ہیں۔ 10 شریر لوگ غرور کے باعث خدا کی بات پر کان نہیں دھر تے۔ وہ اپنی ہی ڈینگ ہانکتے ہیں۔ 11 وہ لوگ میرے پیچھے پڑے ہو ئے ہیں، اور میں اُن کے بیچ گھِر گیا ہوں۔ وہ مجھ پر وار کر نے کو تاک لگا ئے بیٹھے ہیں۔ 12 وہ شریر لوگ ایسے ہیں جیسے کو ئی شیر جانوروں پر حملہ کر نے کے لئے گھا ت میں بیٹھا ہوا ہو۔ وہ شیر کی مانند جھپٹنے کو چھپے رہتے ہیں۔ 13 اے خداوند اُٹھ! دشمن کا سامنا کر، اُسے پٹک دے، اپنی تلوا ر سے میری جان کو ان شر پسندوں سے بچا۔ 14 اے خداوند! تو اپنی قوّت سے اس دنیا سے بُرے لوگوں کو نکال ۔ اے خداوند! کئی لوگ تیرے پاس مدد کے لئے آئیں گے جن کے پاس اس زندگی میں اب کچھ نہ رہا۔ انہیں کثیر غذا دے۔ ان کے بچّوں کو اتنا دے تا کہ وہ اپنے بچّوں کے لئے بھی کا فی مقدار میں غذا رکھ چھو ڑینگے۔ 15 میں نے انصاف کے لئے دعا کی، اس لئے خداوند میں تیرے پاس سچّی التجا سے آیا ہوں اور تجھے دتکھتے ہو ئے بھر پور تسّلی پاؤنگا۔

Psalms 18

1 اُ سنے کہا،" خداوند میری قوّت ہے، میں تجھ سے محبت رکھتا ہوں۔" 2 خداوند میری چٹان میرا قلعہ اور میری محفوظ جگہ ہے۔ میرا خدا میری چٹان ہے۔ میں حفا ظت کے لئے اُ سکی طرف دوڑوں گا۔ وہ میری سِپر ہے۔ اُس کی قوّت مجھے بچا تی ہے ۔ وہ بلند پہا ڑوں میں میری محفوظ جگہ ہے ۔ 3 میں خداوند کو ، جو ستائش کے لا ئق ہے پکا روں گا۔ اور میں اپنے دشمنوں سے بچایا جا ؤں گا۔ 4 میرے دشمنوں نے مجھے ما رنے کی کوشش کی۔ میں موت کی رسیّوں میں گھِرا ہوا ہوں۔سیلاب مجھے موت کی جگہ لے جا رہا تھا۔ 5 پا تا ل کی رسیّاں میرے چاروں طرف ہیں۔ اور مجھ پر موت کے پھندے ہیں۔ 6 اپنی مصیبت میں میں نے خداوند کو پکا را۔ اُس نے اپنے گھر سے میری آوا ز سنی۔ اس نے مدد کے لئے میری فریاد کو سُنا۔ 7 تب زمین ہل گئی اور کانپ اُ ٹھی۔ پہا ڑوں کی بنیاد یں ہل گئیں، کیوں کہ خداوند بہت غضبناک ہوا تھا۔ 8 خدا کے نتھنوں سے دھواں اُٹھا ۔اُ س کے منہ سے آ گ کے شعلے نکلے اُس سے آ گ کی چنگاریاں نکلیں۔ 9 خداوند آسمان کو چیر کر نیچے اُترا۔ وہ گہرے کا لے بادلوں پر کھڑا تھا۔ 10 وہ کرو بی پر سوار ہو کر اُڑا، بلکہ وہ تیزی سے ہوا کے بازوؤں پر اُڑا۔ 11 خدا اپنے کو خیمہ کی طرح ڈھانکنے کے لئے گہرے کا لے بادلوں کو بنا یا ۔ اور وہ گہرے گرجدار بادلوں میں گھِرا ہوا تھا۔ 12 تب ، خدا کی چمکتی ہو ئی روشنی،ژالوں کے بادلوں اور بجلی کی کرنوں سے نکل پڑی۔ 13 اور خداوند آسمان میں گر جا ۔ خدا ئے تعا لیٰ نے اپنی آوا ز سنا ئی۔ پھر اولے بر سے اور بجلیاں چمکیں۔ 14 خدا نے تیر چلا کر دشمنوں کو بکھیر دیا۔ اُس نے تابڑ توڑ کوندتی بجلیاں بھیجیں اور وہ الجھن میں پڑے لوگوں کو بکھیر دیئے۔ 15 خداوند ! جب تو نے زوردار آواز میں اپنا حکم دیا تو پانی پیچھے ڈھکیلا گیا تھا سمندر کی تہہ دکھا ئی دینے لگی تھی اور زمین کی بنیادیں نمودار ہو ئیں تھیں۔ 16 خداوند اوپرآسمان سے نیچے اُترا اور میری حفا ظت کی ۔ خداوند نے مجھ کو تھام لیا اور مصیبت کے گہرے پا نی سے با ہر نکا لا ۔ 17 میرے دشمن مجھ سے زیادہ زور آور تھے۔ وہ مجھ سے کہیں زیادہ طاقتور تھے، اور مجھ سے دشمنی رکھتے تھے۔ پس خدا نے مجھ کو پناہ دی۔ 18 جب میں مصیبت میں تھا، میرے دشمنوں نے مجھ پر حملہ کیا۔ لیکن اُس وقت خداوند نے مجھ کو سہا را دیا۔ 19 خداوند کو مجھ سے محبّت تھی۔ پس اُس نے مجھے بچایا اور مجھے کشادہ جگہ میں نکال بھی لا یا۔ 20 میں معصوم ہوں، پس خداوند نے مجھے میرا اجر دیا۔ میں نے کو ئی غلطی نہیں کی ۔ ا سنے میرے ہا تھوں کی پا کیزگی کے مطا بق مجھے بدلہ دیا۔ 21 کیوں کہ میں خداوند کی را ہوں پر چلتا رہا۔ میں نے اپنے خدا، خداوند کے تئیں کو ئی بُرا کام نہیں کیا۔ 22 میں تو خداوند کی شریعت کو ہمیشہ یاد کرتا ہوں۔ اور انہیں مانتا ہوں۔ 23 میں اس کے سامنے پاک اور ایماندار تھا، میں نے گناہوں سے خود کو دور رکّھا۔ 24 کیوں کہ میں معصوم ہوں! اس لئے خداوند مجھے میرا اجر دے گا ۔ میَں نے خدا کی نظر میں کو ئی برا ئی نہیں کی پس وہ میرے لئے بہتری کا ساماں مہیا کریگا۔ 25 اے خداوند! تو بھروسے مند لوگوں کے لئے بھروسے مند ہو گے۔ تو سّچا ہوگا اس شخص کے لئے جو تیرے لئے سّچا ہے۔ 26 اے خدا تو اچھّا ہے اور پاک ہوگا ان لوگوں کے لئے جو اچّھے اور پاک ہیں۔ لیکن تو بد کردار لوگوں کے لئے سمجھدار ہو گا۔ 27 اے خداوند! تو عاجز لوگوں کی مدد کرے گا، لیکن جن لوگوں میں غرور ہے، اُن کا تو غرور توڑتا ہے ۔ 28 اے خداوند! تو میرا چراغ روشن کر۔ میرا خدا میرے ارد گرد کی تا ریکی کو روشن کرتا ہے ! 29 اے خداوند، تیری مدد سے، میں سپا ہیوں کے ساتھ دوڑ لگا سکتا ہوں۔ اور خدا کی مدد سے، میں دشمن کی دیواریں پھلانگ سکتا ہوں۔ 30 خدا کی راہ صحیح ہے ۔ اور خداوند کے الفاظ آزمائے ہو ئے ہیں۔ وہ اُس کو بچاتا ہے جو اُس پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ 31 خداوند کو چھوڑ کر اور کو ئی خدا نہیں ہے۔ سوائے ہما رے خدا کے اور کو ئی چٹان نہیں ہے۔ 32 مجھ کو خدا قوّت دیتا ہے ۔ وہ پاک زندگی گذار نے میں میری مدد کرتا ہے ۔ 33 خدا میرے پیروں میں ہرن کی سی پھرتی دیتا ہے۔ اور مجھے میری اُونچی جگہوں میں قائم رکھتا ہے۔ 34 اے خدا ، مجھ کو سِکھا کہ جنگ کیسے لڑوں؟ وہ میرے بازوؤں کو قوّت دیتا ہے ، جس سے میں پیتل کی کمان کی ڈور کھینچ سکوں۔ 35 اے خدا ، اپنی سِپر سے میری حفا ظت کر۔ تو مجھ کو اپنے داہنے ہاتھ سے اپنی عظیم قوّت نواز کر سہا را دے۔ 36 اے خدا ! تو میرے پیروں کو اور ٹخنوں کو مضبوط کر۔تا کہ میں بغیر لڑ کھڑا ہٹ کے تیزی سے آگے بڑھوں۔ 37 پھر میں اپنے دشمنوں کا تعا قب کر سکتا ہوں۔ اور انہیں پکڑ سکتا ہوں اور اس وقت تک وا پس نہیں آؤں گا جب تک کہ میرے دشمن فنا نہ ہو جا ئیں۔ 38 میں اپنے دشمنوں کو شکست دوں گا۔ اُن میں سے ایک بھی کھڑا نہیں ہوگا۔ میرے سبھی دشمن میرے پیروں کے نیچے ہوں گے۔ 39 اے خدا تو نے مجھے جنگ میں قوّت دی۔ اور میرے سب دشمنوں کو میرے آگے جھکا دیا۔ 40 تُونے میرے دشمنوں کی پیٹھ میری طرف پھیر دی، تا کہ میں اپنی عداوت رکھنے وا لوں کو کاٹ ڈالوں۔ 41 جب میرے حریفوں نے مدد کوپُکا را تو انہیں مدد دینے کو ئی نہیں آیا۔ یہاں تک کہ انہوں نے خدا کو بھی پکا را۔ لیکن خداوند سے اُن کو جواب نہ ملا۔ 42 میں اپنے دشمنوں کو کوٹ کوٹ کر گردوغبار میں ملا دوں گا، جسے ہوا اُڑا دے گی۔ میں نے اُن کو کچل دیا اور مِٹی میں ملا دیا۔ 43 مجھے اُن سے بچا لے جو مجھ سے جنگ کرنا چاہتے ہیں۔ مجھے اُن قوموں کا سردار بنا دے، جن کو میں جانتا تک نہیں ہوں تا کہ وہ میرے ماتحت میں رہیں گے۔ 44 پھر وہ لوگ میری سنیں گے اور میرے فرمانبردار ہوں گے۔ غیر ملکی مجھ سے ڈریں گے۔ 45 وہ غیر ملکی میرے آگے جھکیں گے۔ کیوں کہ وہ مجھ سے خوفزدہ ہوں گے۔ اور اپنے قلعوں سے تھر تھرا تے ہو ئے نکلیں گے۔ 46 خداوند زندہ ہے ۔ میں اپنی چٹان کی توصیف کرتا ہوں۔ میرا عظیم خدا میری حفا ظت کرتا ہے ۔ 47 وہی ایک خدا ہے جس نے میرے دشمنوں کو سزا دی اور قوم کو میرے اختیار میں کیا۔ 48 خداوند، تو نے مجھے میرے دشمنوں سے چھڑا دیاہے۔ تو نے میری مدد کی اُن لوگوں کو شکست دینے میں جو میرے خلاف کھڑے ہو ئے تھے۔ تو نے مجھے ظالم لوگوں سے بچا لیا۔ 49 اے خداوند اس لئے میں قوموں کے درمیان تیری شکر گذاری اور تیرے نام کی مدح سرا ئی کروں گا۔ 50 خداوند اپنے بادشاہ کی مدد بہت سے جنگوں کو فتح حاصل کرنے کے لئے کرتا ہے ۔ وہ اپنی سچّی محبت اپنے منتخب کئے ہو ئے بادشاہ پر ظاہر کرتا ہے۔ وہ داؤد اور اُن کی نسل کے لئے ہمیشہ وفاداری کرتا رہے گا۔

Psalms 19

1 آسمان خدا کا جلال ظاہر کرتا ہے ۔ اور آسمان خداکی دستکاری کے بارے میں کہتا ہے ۔ 2 ہر نیا دن اُس کی نئی کہا نی کہتا ہے ۔ اور ہررات خدا کی قدرت کے بارے میں زیادہ سے زیادہ اظہار کرتی ہے۔ 3 نہ تو کو ئی بولی ہے نہ کو ئی زبان۔ نہ ہی اُن کی آواز ہم سن سکتے ہیں۔ 4 پھر بھی اس کی " آواز " ساری دنیا میں سنا ئی دیتی ہے۔ اس کا کلام زمین کی انتہا تک پہنچتا ہے ۔ سُو رج کے لئے آسمان ایک گھر کی مانند ہے۔ 5 آفتاب دُلہے کی مانند اپنے خلوت خانہ سے نکلتا ہے ۔ سُو رج اس کھلا ڑی کی مانند ہے جو آسمان کے ایک چھوڑ سے دوسرے چھوڑ تک دوڑنے کی خواہش رکھتا ہے ۔ 6 وہ آسمان کی ایک انتہا سے نکلتا ہے اور اُس پار پہنچنے کو وہ ساری راہ دوڑتا ہی رہتا ہے ۔ایسی کو ئی شئے نہیں جو خود کو اس کی حرارت سے چھپا لے ۔خداوند کی تعلیمات ایسی ہی ہو تی ہیں۔ 7 خداوند کی شریعت کامل ہے ۔یہ مقّدسوں کو قوّت دیتی ہے ۔ خداوند کے معاہدے پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے ۔ جو نادان ہیں انہیں دانش بخشتی ہے ۔ 8 خداوند کی شریعت صحیح ہے ۔ لوگوں کو فرحت پہنچاتی ہے۔ خداوند کے احکام پاک ہیں، وہ انسان کو جینے کی صحیح راہ دکھا تے ہیں۔ 9 خدا وند کے لئے تعظیم پاک ہے ،وہ ابد تک قائم رہتی ہے ۔خدا کے فیصلے صحیح ہو تے ہیں ،وہ مکمل طور پر صحیح ہیں ۔ 10 خدا کی تعلیمات نفیس سونے سے زیادہ قیمتی ہے ۔ وہ براہِ راست اکٹھا کئے گئے خالص شہد سے بھی زیادہ میٹھا ہے ۔ 11 خدا وند کی تعلیمات اسکے بندے کو اِنتباہ کر تی ہے ۔انکو اختیار کر نے سے عظیم اجر ہے ۔ 12 ہر کو ئی اپنی خطا ؤں سے آ گاہ نہیں ہو سکتا اِسلئے اے خدا وند !پو شیدہ گناہوں سے مجھے بچائے رکھ ۔جو گناہ میں کر نا چاہتا ہوں اُن سے باز رکھ ۔ مجھ پر اُن گناہوں کو حاوی نے ہو نے دے ۔تب میں اپنے کئی گناہوں سے آزاد ہو جاؤں گا ۔ 13 14 مجھ کو امید ہے کہ میرا کلام اور میرے دل کے خیال تیرے حضور میں قبول ہو گا ۔ اے خدا وند تو میری چٹّان اور میرا بچا نے والا ہے ۔

Psalms 20

1 شاید مصیبتوں کے وقت مدد کے لئے تمہاری پکار پر خدا وند جواب دے ۔ یعقوب کا خدا تیری حفاظت کرے 2 شاید خدا اپنی مقدس جگہ سے تیرے لئے مدد بھیجے ۔ شاید، وہ تجھے صیّون سے مدد کرے ۔ 3 خدا تیرے سب تحفوں کو یاد رکھے ۔اور تیری سب قربانیوں کو قبول کرے ۔ 4 خدا تیرے دل کی آرزو پو ری کرے ۔ وہ تیرے تمام منصوبوں کو مکمل کرے ۔ 5 خدا جب تیری مدد کرے تو ہم بہت خوش ہو نگے ۔ہم خدا کی عظمت میں حمد کریں۔ خدا وند تمہیں ہر وہ چیز دے جسکی تم اس سے درخواست کرو! 6 میں اب جانتا ہوں کہ خدا وند مدد کر تا ہے اپنے اُس بادشاہ کی جس کو اُس نے چنا ۔خدا تو نے اپنی مقّدس جنّت سے اپنے منتخب بادشاہ کو جواب دیا ۔ خدا نے بادشاہ کی حفاظت اپنی عظیم قوّت سے کی ۔ 7 بعض کو اپنے رتھوں پر بھروسہ ہے ، بعض کو اپنے سپاہیوں پر بھروسہ ہے ، مگر ہم اپنے خدا وند خدا پر توکّل کر تے ہیں ۔ہم اُس کے نام سے پکارے جائیں گے ۔ 8 لیکن وہ تو شکست کھا ئے اور جنگ میں مارے گئے ۔ مگر ہم نے فتح حاصل کی اور فاتح کی طرح اُبھرے۔ 9 ایسا کیسے ہوا ؟کیوں کہ خدا وند نے اپنے منتخب کئے ہو ئے بادشاہ کی حفا ظت کی ۔ اس نے خدا کو پکارا تھا اور خدا نے اسکی سنی تھی ۔

Psalms 21

1 اے خداوند! تیری طاقت بادشاہ کو خوش کرتی ہے ، جب تو اُسے بچا تا ہے تو وہ بہت خوش ہو تا ہے ۔ 2 تو نے بادشاہ کی سب آرزوئیں پوری کیں۔ اے خداوند! بادشاہ نے بہت کچھ مانگا، اور تو نے اُسے سب کچھ دیا جو اُس نے چا ہا ۔ 3 اے خدا توُ نے بادشاہ کو عمدہ طریقے سے بر کتیں بخشیں اور خالص سو نے کا تاج اُس کے سر پر رکھا۔ 4 اُس نے تجھ سے زندگی چاہی اور تو نے ایک طویل زندگی اُ سے دی جو ابدی ہے ۔ 5 تو نے نجات دلا ئی تو نے بادشاہ کو عظیم شان وشوکت بخشی۔ توُ نے اسے حشمت و جلال سے آراستہ کیا۔ 6 اے خدا ، سچ مچ میں تو نے بادشاہ کو ہمیشہ کے لئے خیر وبرکت عطا کیں۔ جب بادشاہ کو تیرا دیدار ہو تا ہے تو وہ بہت شادماں ہو تا ہے ۔ 7 بادشاہ کا توّکل خدا پر ہے ۔ پس خدائے تعالیٰ اُسے کبھی ما یوس نہیں کرے گا۔ 8 اے خدا ! تو اپنے سبھی دشمنوں کو دکھا دیگا کہ تو قوّت وا لا ہے ۔ جو کو ئی بھی تجھ سے نفرت کر تے ہیں تیری قوّت اُ نہیں شکست دے گی ۔ 9 اے خداوند ! جب تو بادشاہ کے ساتھ ہو تا ہے تو وہ اُس جلتے تنور کی مانند ہو جاتا ہے جو سب کچھ جلا کر ر اکھ کر دیتا ہے ۔اُس کا غصّہ دہکتی آ گ کی طرح بھڑکتا ہے اور وہ اپنے دشمنوں کو فنا کرتا ہے ۔ 10 خدا کے دشمنوں کے خاندان نیست و نابود ہو جا ئیں گے۔ زمین پر سے وہ سب مٹ جائیں گے۔ 11 ایسا کیوں ہو گا ؟ کیوں کہ اے خداوند، تیرے خلاف اِن لوگوں نے بدی کی تھی۔ انہوں نے بُرا کام کر نے کا منصوبہ بنا یا تھا۔ مگر وہ اِس میں کامیاب نہیں ہو ئے۔ 12 لیکن خدا توُ نے ایسے لوگوں کو اپنا غلام بنا یا ۔ توُ نے انہیں ایک ساتھ ڈور سے باندھ دیا۔ اور رسّیوں کا پھندا اُن کے گلے میں ڈا لا ۔ توُ نے انہیں منہ کے بل غلا موں کی طرح گرایا ۔ 13 اے خداوند! ہم لوگوں کی حمد تجھے سر فراز کرے۔ تیری قدرت کے بارے میں ہم ستا ئش کریں گے اور نغمہ چھیڑ ینگے۔

Psalms 22

1 اے میرے خدا! اے میرے خدا ! تو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا! مجھے بچا نے کے لئے تو کیوں بہت دور ہے ؟ میری مدد کی پکار سننے کے لئے تو بہت دُورہے۔ 2 اے میرے خداوند! میں دن کو پکارتا ہوں پر تو جواب نہیں دیتا، اور میں رات بھر تجھے پکارتا رہا۔ 3 اے خدا! تو مقدّس ہے۔ تو بادشاہ کے جیسے حکمران ہے۔ اسرائیل کی توصیف تیرا تخت ہے۔ 4 ہما رے باپ دادا نے تجھ پر توّکل کیا،ہاں! اے خدا ، انہوں نے توّکل کیا اور توُ نے اُن کو بچایا۔ 5 اے خدا ، ہما رے باپ دادا نے تجھے مدد کو پکا را اور وہ اپنے دشمنوں سے بچ نکلے۔ انہوں نے تجھ پر اعتماد کیا اور وہ مایوس نہیں ہو ئے۔ 6 تو کیا میں سچ مچ میں کو ئی کیڑا ہوں انسان نہیں جو لوگ مجھ سے شرمندہ ہوا کرتے ہیں اور مجھ سے حقارت کر تے ہیں؟ 7 جو بھی مجھے دیکھتا ہے میری ہنسی اُڑا تا ہے ۔ وہ مجھ پر اپنا سر کو ہلا تے ہیں اور اپنی زبان با ہر نکالتے ہیں۔ 8 وہ مجھ سے کہتے ہیں،" اپنی مدد کے لئے تو خداوند کو پکا ر۔شاید وہ تجھے بچائے ۔ اگر وہ تجھے بہت چاہتا ہے وہ تجھ کو بچا لیگا!" 9 اے خدا، سچ تو یہ ہے کہ صرف تو ہی ہے جس کے بھروسے میں ہوں توُ نے مجھے اُس دن سے ہی سنبھالا ہے جب سے میرا جنم ہوا۔ تو نے مجھے اطمینان اور تشفی دی تھی۔ جب میں ابھی اپنی ماں کا دودھ ہی پیتا تھا۔ 10 ٹھیک اُسی د ن سے جب سے میں پیدا ہوا ہوں توُ میرا خدا رہا ہے۔جیسے ہی میں اپنی ماں کی کوکھ سے با ہر آیا تھا، مجھے تیری دیکھ بھا ل میں رکھ دیا گیا تھا۔ 11 پس اے خدا! مجھے مت بھول۔ مصیبت قریب ہے، اور کو ئی بھی شخص میری مدد کے لئے نہیں ہے ۔ 12 میں اُن لوگوں سے گھِرا ہوں جو طاقتور سانڈوں جیسے طاقتور ہیں۔ 13 وہ اُن شیر ببّر جیسے ہیں۔ جو کسی جانور کو چیر رہے ہوں اور دھا ڑتے ہوں اور اُن کے منہ نہایت کھلے ہو تے ہیں۔ 14 میری قوّت زمین پر پانی کی طرح بہہ گئی۔ میری سب ہڈیاں اکھڑ گئی ہیں۔ میرا حوصلہ ختم ہو چکا ہے۔ 15 میرا منہ ٹھیکری کی مانند خشک ہو گیا ہے ۔ میری زبان میرے اپنے ہی تالو سے چپک رہی ہے۔ تو نے مجھے موت کے گردو غبار میں ملا دیا ہے ۔ 16 میں چاروں طرف" کتّوں " سے گھِرا ہوا ہوں۔ بدکا روں کے گروہ نے مجھے گھیِر لیا ہے ۔ انہوں نے میرے ہا تھوں اور پیروں کو شیر کی طرح چیر دیا ہے۔ 17 مجھ کو میری ہڈیاں دکھا ئی دیتی ہیں۔ وہ مجھے گھورتے ہیں۔ یہ مجھ کو نقصان پہنچا نے کو تاکتے رہتے ہیں۔ 18 وہ میرے کپڑے آپس میں بانٹ رہے ہیں۔ وہ میری پو شاک پر قرعہ ڈال رہے ہیں۔ 19 اے خداوند! توُ مجھ کو مت چھوڑ۔ تومیری قوّت ہے ۔ میری مدد کر۔ اب تو تا خیر نہ کر۔ 20 اے خداوند! میری جان کو تلوار سے بچا۔ توُ اُن کتّوں سے میری قیمتی جان کی حفا ظت کر۔ 21 مجھے شیر ببّر کے منہ سے بچا اور سانڈ کے سینگوں سے میری حفا ظت کر۔ 22 اے خداوند! میں اپنے بھا ئیوں میں تیرے نام کا اظہا ر کروں گا۔ میں تیری ستائش عظیم جماعت میں کرو ں گا۔ 23 خداوند سے ڈرنے وا لے اے سب لوگو ! اس کی ستا ئش کرو۔ اورب اے یعقوب کی نسل! خداوند کی تعظیم کرو۔ اے بنی اسرائیلیو! خداوند سے ڈرو اور اس کی تعظیم کرو۔ 24 کیوں کہ خداوند ایسے لوگوں کی مدد کرتا ہے جومصیبت میں ہو تے ہیں۔ خداوند اُن سے نہ ہی شرمندہ ہے اور نہ ہی نفرت کرتا ہے ۔ اگر لوگ مدد کے لئے خداوند کو پکا رے تو وہ خود کو اُن سے کبھی نہیں چھپا ئے گا۔ 25 اے خداوند میری ستا ئش عظیم اجتماع میں صرف تجھ سے ہی آتی ہے ۔ اُن سب کے سامنے جو تیری عبادت کرتے ہیں، میں اُن باتوں کو پورا کروں گا جن کو کرنے کا میں نے عہد کیا تھا۔ 26 حلیم لوگ کھا ئیں گے اور سیر ہوں گے۔ تم لوگ جو خداوند کی تلاش میں آئے ہو اُس کی ستا ئش کرو۔ تمہا را دل ابد تک خوش رہے۔ 27 تمام لوگ جو دُورممالک میں رہتے ہوں وہ خداوند کو یاد کریں اور اس کی طرف لوٹ آئیں روئے زمین کی تمام قومیں خداون دکی عبادت کریں۔ 28 کیونکہ خداوند بادشاہ ہے ۔ وہ تما م قوموں پر حاکم ہے۔ 29 مضبوط اور صحت مند لوگ کھا چکے ہیں اور خدا کے آگے سجدہ کر چکے ہیں در اصل وہ لوگ جو مریں گے اور وہ جو بہت پہلے ہی مر چکے ہیں خدا کے آگے سجدہ کریں گے۔ 30 اور مستقبل میں ہماری نسل خداوند کی خدمت کرے گی۔ لوگ ہمیشہ ہما رے مالک کی با بت کہیں گے۔ 31 خدا نے جو بھلا ئی کی ہے تمام نسلیں اپنے بچّوں کو اُسے کہیں گے۔

Psalms 23

1 خداوند میری چوپان ہے ۔ جن چیزوں کی بھی مجھے ضرورت ہوگی ، ہمیشہ میرے پاس رہے گی ۔ 2 ہری ہری چراگاہوں میں وہ مجھے سکھ سے رکھتا ہے۔ وہ مجھ کو راحت کے چشموں کے پاس لے جاتا ہے ۔ 3 وہ اپنے نام کی خاطر میری رُوح کو نئی قوّت دیتا ہے ۔ وہ مجھ کو صداقت کی راہ پر چلا تا ہے یہ دکھا نے کے لئے کہ وہ سچ مچ میں اچھّا ہے ۔ 4 میں موت کی اندھیری وا دی سے گذرتے ہو ئے بھی نہیں ڈروں گا۔ کیوں کہ خداوند میرے ساتھ ہے۔تیرا عصا اور چھڑی مجھے تسلی دیتی ہے ۔ 5 اے خداوند! تو میرے دشمنوں کے روُ برو میرے آگے دستر خوان بچھاتا ہے ۔ تو نے سرپر تیل انڈیلاہے۔ میرا پیالہ لبریز ہے اور چھلک رہا ہے ۔ 6 بھلا ئی اور رحمت عمر بھر میرے ساتھ ساتھ رہیں گی ۔ میں خداوند کے گھر میں ایک طویل مدّت کے لئے قیام کروں گا۔

Psalms 24

1 یہ زمین اور اُس کی ساری چیزیں خداوندکی ہیں۔ یہ جہاں اور اِس کے سبھی باشندے اُس کے ہیں۔ 2 خداوند نے اس زمین کو پا نی پر بنا یا ہے ۔ اُس نے اِس کو ندیوں پر بنا یا ۔ 3 خداوند کے پہا ڑ کے اوپر کو ن جا سکتا ہے ؟ کون خداوند کے مقدّس گھر میں کھڑا ہوکر اس کی عبادت کر سکتا ہے ؟ 4 وہ شخص جس نے بُرا نہیں کیا ہے ، جس کا دل پاک ہے ؛ اور وہ شخص جس نے نہ جھوٹ بولا اور نہ ہی جھو ٹے وعدے کئے ۔ ایسے لوگ ہی وہاں عبادت کر سکتے ہیں۔ 5 نیک لوگ خداوند سے کہتے ہیں کہ وہ دیگر لوگوں کو بر کت دے۔ وہ نیک لوگ خدا سے کہتے ہیں جو اُن کا نجات دہندہ ہے اُن کے لئے بھلا ئی کرے۔ 6 وہ نیک لوگ خدا کی پیروی کا جتن کر تے ہیں۔ وہ یعقوب کے خدا کے پاس مدد پا نے کے لئے جاتے ہیں۔ 7 اے پھا ٹکو! اپنے سر بلند کرو۔ اے ابدی دروا زہ! کھل جا ؤ۔ جلال کا بادشاہ اندر آئے گا۔ 8 جلال کا بادشاہ کو ن ہے؟ خداوند ہی وہ بادسشاہ ہے۔ وہ زور آور سپا ہی ہے ، خداوند ہی وہ بادشاہ ہے ، وہی جنگ کا سورما ہے ۔ 9 اے پھا ٹکو! اپنے سر بلند کرو۔ اے ابدی دروا زہ کھل جا ؤ۔ جلال کا بادشاہ اندر آئے گا۔ 10 وہ پُر جلال بادشاہ کو ن ہے؟ خداوند قادر مطلق ہی وہ بادشا ہ ہے ۔ وہی پُر جلال بادشاہ ہے ۔

Psalms 25

1 اے خداوند! میں خود کو تیری تحویل میں دیتا ہوں۔ 2 میرے خدا ، میں نے تجھ پر توّکل کیا ہے ۔ میں تجھ سے ما یوس نہیں ہوں گا۔ میرے دشمن میری ہنسی نہیں اُ ڑائیں گے۔ 3 وہ شخص ، جو تجھ پر توّکل رکھتا ہے ، وہ ما یوس نہیں ہو گا۔ لیکن غدّار ما یوس ہوں گے اور وہ کچھ بھی نہیں حاصل کریں گے ۔ 4 اے خداوند! میری مدد کر کہ میں تیری راہ پر چلوں۔ تو اپنے راستوں کا مجھے علم دے۔ 5 حق کی راہ مجھ کو دکھا اور اُس کی تعلیم مجھے دے۔ توُ میرا خدا نجات دینے وا لا ہے ۔ مجھ کو ہر دن تجھ پر بھروسہ ہے ۔ 6 اے خداوند! اپنی رحمدلی سے مجھے یاد رکھ اور شفقت کو مجھ پر ظاہر کر جس کو تو ہمیشہ ساتھ رکھتا ہے ۔ 7 اپنی جوا نی میں جو گناہ اور خطا ئیں میں نے کیں ہیں۔ اُن کو یاد نہ کر۔ اے خداوند، اپنے اچھے نام کی خاطر، مجھ کو اپنی شفقت کے مطا بق یادکر۔ 8 خدا سچ مچ اچھا ہے ، وہ گنہگا روں کو زندگی کی نیک راہ کی تعلیم دیتا ہے ۔ 9 وہ حلیموں کو اپنی را ہوں کی ہدایت دیتا ہے۔ وہ اُن کو بے جھجھک صحیح راستہ دکھا تا ہے۔ 10 خداوند اُن کے لئے جو اس کے معاہدے اور شریعت کی پیروی کر تے ہیں۔ مہربان اور سّچا رہتا ہے۔ 11 اے خداوند! میں نے بہت گناہ کیا ہے ۔ لیکن توُ نے اپنی مہر بانی ظاہر کر کے میرے ہر گناہ کو معاف کر دیا۔ 12 اگر کو ئی شخص خداوند کی پیر وی کا انتخاب کرتا ہے ۔ تو اسے خدا جینے کی بہترین راہ دکھا ئے گا۔ 13 وہ شخص بہترین چیزوں کا لطف اٹھا ئے گا ، اور اس کی نسل زمین کی وا رث ہو گی ۔جس کا اس نے وعدہ کیا تھا۔ 14 خداوند اپنے چاہنے والوں پر اپنا راز کھو لتا ہے ۔وہ اپنے ماننے وا لوں کو اپنے معا ہدہ کی تعلیم دیتا ہے ۔ 15 میری آنکھیں مدد پانے کو خداوند پر ہمیشہ جمی رہتی ہیں۔ مجھے میری مصیبتوں سے وہ ہمیشہ چھڑا تا ہے ۔ 16 اے خداوند! میں مصیبت زدہ اور اکیلا ہوں۔ میری طرف متوجّہ ہو اور مجھ پر رحم کر۔ 17 میری مصیبتوں سے مجھ کو نجات دے۔ مسائل سلجھا نے میں میری مدد کر۔ 18 اے خداوند! میری تکلیفوں اور مصیبتوں کو دیکھ۔ میرے تمام گناہوں کو در گذر کر۔ 19 دیکھو میرے بہت سے دشمن ہیں۔ میرے دشمن مجھ سے بیر رکھتے ہیں، اور مجھ کو دکھ پہنچانا چاہتے ہیں۔ 20 اے خدا، میری حفاظت کر اور مجھ کو بچا لے۔ میں تجھ پر توّکل کرتا ہوں۔ پس مجھے ما یوس مت کر۔ 21 اے خدا ، تیری پا کی اور اچھا ئی میری حفا ظت کر ے گی کیونکہ میں تم پر بھروسہ رکھتا ہوں۔ 22 اے خدا، اسرائیل کے جانوں کی اُن کے سبھی دشمنوں سے حفا ظت کر۔

Psalms 26

1 اے خداوند، میرا انصاف کر، گوا ہی دے کہ میں نے پاک زندگی گذاری ہے۔ میں نے خداوند پر پوری طرح توّکل کرنا نہیں چھو ڑا۔ 2 اے خداوند! مجھے آزما اور میرا جانچ کر میرے دل و دماغ کو قریب سے دیکھ۔ 3 میں تیری شفقت کو سدا ہی دیکھتا ہوں، میں تیرے سچ کو مانتا ہوں۔ 4 میں اُن بدذات لوگوں میں سے نہیں ہوں۔ 5 اُن بُرے لوگوں سے مجھ کو نفرت ہے۔ بدکرداروں کی جماعت سے مجھے نفرت ہے ۔ 6 اے خداوند، میں نے یہ ظا ہر کر نے کے لئے ہا تھوں کودھویا ہے کہ میں پاک ہوں۔ اس طرح میں قربان گاہ پر آسکوں۔ 7 اے خداوند! میں تیری توصیف کروں گا، اور تیرے سب حیرت انگیز کاموں کو بیان کروں گا۔ 8 اے خداوند! مجھ کو تیری سکو نت گاہ عزیز ہے ۔میں تیرے پُر جلال خیمہ سے محبت کر تا ہوں۔ 9 اے خداوند گنہگا روں میں مجھے شامل نہ کر، اور اُن قاتلوں کے ساتھ مجھے ہلاک نہ کر۔ 10 وہ لوگ بُرے کام کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ رشوت لینے کے لئے تیّار رہتے ہیں۔ 11 لیکن میں معصوم ہوں۔ پس اے خدا، مجھ پر مہربان رہ اور میری حفا ظت کر۔ 12 میں تما م خطروں سے محفوظ ہوں۔اے خداوند! میں تیری ستا ئش کروں گا، جب بھی تیرے چاہنے وا لوں کی جماعت ملے گی۔

Psalms 27

1 اے خداوند! تو میری روشنی اور نجات دہندہ ہے ۔ مجھے تو کسی سے بھی نہیں ڈرنا چا ہئے۔ خداوند میری زندگی کے لئے محفوظ پناہ گا ہ ہے ۔ پس میں کسی بھی شخص سے خوف نہیں کھا ؤ ں گا۔ 2 ہو سکتا ہے کہ شریر لوگ مجھ پر چڑھا ئی کریں۔ ہو سکتا ہے کہ وہ مجھ پر حملہ کریں گے اور مجھے نیست و نابود کر دینگے، لیکن وہ ٹھو کر کھا ئیں گے اور گریں گے۔ 3 اگر چاہے پو را لشکر بھی مجھ کو گھیر لے، میں نہیں ڈروں گا، چاہے جنگ میں بھی لوگ مجھ پر حملہ کریں میں نہیں ڈروں گا۔ کیوں کہ میں خداوند پر بھروسہ کرتا ہوں۔ 4 میں خداوند سے ایک ہی چیزمانگنا چاہتا ہوں:" میں عمر بھر خدا کے گھر میں بیٹھا رہوں۔ تا کہ میں خدا کے جمال کو دیکھوں اوراُس کی ہیکل کا دورہ کروں۔" 5 جب کبھی کو ئی مصیبت مجھے گھیرے گی۔ خداوند میری حفا ظت کرے گا ۔ وہ مجھے اپنے خیمہ میں چھپا ئیگا ۔ وہ مجھے اپنے محفوظ مقام پر اوپر اٹھا لے گا ۔ 6 مجھے اپنے دشمنوں نے گھیر رکھّا ہے۔مگر اب انہیں شکست دینے میں خداوند میرا مدد گار ہو گا ۔ میں اُس کے خیمہ میں جا کر پھر قربا نی پیش کروں گا۔خوشیوں کے نعروں کے ساتھ میں قربانیا ں دوں گا۔میں گا کر خداوند کی مدح سرا ئی کروں گا۔ 7 اے خداوند، میری پکار سن ، مجھ کو جواب دے۔ مجھ پر رحم کر۔ 8 اے خداوند! میں چاہتا ہوں کہ میں اپنے دل سے تجھ سے بات کروں۔ اے خداوند! میں تجھ سے بات کر نے تیرے سامنے آیا ہوں۔ 9 اے خداوند! اپنا منہ اپنے خاد م سے مت موڑ۔ میری مدد کر! مجھے تو مت ٹھکرا۔ مجھے چھوڑ مت ۔ تو میرا نجات دہندہ ہے۔ 10 میری ماں اور میرے باپ نے مجھ کو چھوڑدیا، لیکن خداوند نے مجھ کو قبول کیا،اور اپنا بنا لیا۔ 11 اے خداوند! میرے دشمنوں کے سبب، مجھے سیدھی راہ دکھا۔ مجھے اچھی راہوں کی تعلیم دے۔ 12 اے خداوند! میرے حریفوں کو مجھے شکست دینے کے لئے مت چھوڑ۔ انہوں نے میرے بارے میں جھوٹ بولا ہے ۔ وہ مجھے نقصان پہنچا نے کے لئے جھو ٹ بولے ہیں۔ 13 مجھے ابھی بھی یقین ہے کہ مر نے سے پہلے میں سچ مچ خداوند کی اچّھا ئی کو دیکھوں گا۔ 14 خداوند سے مدد کے منتظر رہو! مضبوط اور بہادر بنے رہو اور خداوند کی مدد کے منتظر رہو۔

Psalms 28

1 اے خداوند! تو میری چٹّان ہے۔ میں تجھ سے مدد حاصل کر نے کے لئے پکا ر رہا ہوں۔ میری شکا یت کو اَن سنی نہ کر ۔ اگر تو میری مدد کی پکا ر کا جواب نہیں دے گا ، تب لوگ سو چینگے کہ میں قبر کا ایک مُردہ ہوں۔ 2 اے خداوند! تیری مقّدس ترین جگہ کی جانب اپنے ہا تھ اٹھا کر دعا کرتا ہوں۔ جب میں تجھے پکا روں تو میری سُن، اور تو مجھ پر اپنا رحم دکھا۔ 3 اے خداوند! مجھے اُن بُرے لوگوں کی طرح مت سمجھ جو بُرے کام کرتے ہیں۔ جو اپنے ہمسایوں سے"صلح" کی باتیں کرتے ہیں۔ مگر اُن کے دلوں میں بدی ہے۔ 4 اے خداوند! وہ لوگ کئی لوگوں کا بُرا کرتے ہیں۔ پس تو اُن کے ساتھ بُرا ئی کر۔ اُن شریروں کو تو ایسی سزا دے جیسی انہیں دینی چاہئے۔ 5 شریر لوگ خداوند کے کاموں اور اس کی دستکاری پر کبھی دھیان نہیں دیتے۔ وہ خدا کی اچھی چیزوں کو کبھی نہیں دیکھتے۔ وہ اُس کی بھلا ئی کو نہیں سمجھتے ۔ وہ تو صرف نیست و نابود کر نے کی کوشش کرتے ہیں۔ 6 خداوند کی توصیف کرو! اُس نے رحم کے لئے میری دُعا سُن لی۔ 7 خداوند میری قوّت ہے ۔ وہ میری سِپر ہے ۔ میں نے اُسی پر توّکل کیا۔ اُس نے تو میری مدد کی۔ میں بہت خوش ہوں اور اُس کی ستا ئش کے گیت گاتا ہوں۔ 8 خداوند اپنے منتخب بادشاہ کی حفا ظت کرتا ہے ۔ وہ اُسے ہر پل بچا تا ہے ۔ خداوندہی اس کی قوّت ہے ۔ 9 اے خدا ! اپنے لوگوں کی حفا ظت کر اور انہیں برکت دے جو تیرے ما تحت ہے۔ اُن کو راہ دکھا اور ہمیشہ اُن کو سنبھا لے رکھ۔

Psalms 29

1 خدا کے مقدسو! خداوند کی تمجید کرو۔ اُس کے جلال اور قوّت کی تعظیم کرو۔ 2 خداوند کی تمجید کرو اور اُس کے نام کا احترام کرو۔ خصو صی لباس پہن کر اُس کو سجدہ کرو۔ 3 سمندر کے اوپر خداوند کی آوا ز گونجتی ہے۔ خدا کی آواز عظیم سمندر کے اوپر بجلیوں کی گرج کی طرح گرجتی ہے ۔ 4 خداوندکی آوا ز اُس کی قوّت کو دکھا تی ہے ۔ اُس کی گونج اُس کے جلال کو ظا ہر کر تی ہے ۔ 5 خداوندکی آوا ز دیو د ار کے درختوں کو توڑ ڈالتی ہے ۔ خداوند کی آوا ز لبنان کے عظیم دیو دار کے درختوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیتی ہے ۔ 6 خداوند لبنان کے پہا ڑوں کو تھّرا دیتا ہے ۔ وہ ناچتے بچھڑے کی مانند دکھا ئی دیتا ہے ۔ سِر یون کا پہاڑ کانپ اٹھتا ہے اور اچھلتی بکری کے بچہ کی مانند دکھا ئی دیتا ہے ۔ 7 خداوندکی آوا ز بجلی کے کوندوں کی مانند ٹکرا تی ہے ۔ 8 خداوند کی آواز صحرا کو لرزا دیتی ہے ۔ خداوند کی آواز سے قا دِس کے بیا باں دہل جا تی ہیں۔ 9 خداوند کی آواز سے ہرن خوفزدہ رہتے ہیں۔ خدا وند جنگلوں کو نیست و نا بود کر دیتا ہے ۔ لیکن اس کی ہیکل میں لوگ اُس کے جلال کے گیت گاتے ہیں۔ 10 سیلاب کے وقت خداوند بادشاہ تھا۔ وہ ہمیشہ بادشاہ رہے گا ۔ 11 خداوند اپنے لوگوں کی ہمیشہ حفا ظت کرے۔ خداوند اپنے لوگوں کو سلامتی دے۔

Psalms 30

1 اے خداوند! تو نے مجھے مصیبتوں سے با ہر نکا لا ہے۔ تو نے میرے دشمنوں کو مجھ کو ہرا نے اور میری ہنسی اُڑا نے نہیں دیا ۔ پس میں تیری تعظیم کروں گا۔ 2 اے خداوند میرے خدا میں نے تجھ سے فریاد کی تو نے مجھ کو شفا بخشی۔ 3 قبر سے تو نے مجھے نجات دی اور مجھے زندہ رکّھا۔ مجھے مردوں کے ساتھ مُردوں کی دنیا میں پڑے ہو ئے نہیں رہنا پڑا ۔ 4 خدا کے فرمانبردار خدا کی ستائش کے گیت گاؤ! تم خدا کے مقّدس نام کی تو صیف کرو۔ 5 خدا غضبناک ہوا ۔ پس نتیجہ ہوا "موت " لیکن اُس نے اپنی محبت ظاہر کی اور مجھے "زندگی" دی۔ میں رات کو روتا بلکتا سویا، اگلی صبح میں خوش تھا اور گا رہا تھا۔ 6 جب میں محفوظ اور بے فکر تھا ۔ میں نے محسوس کیا کہ مجھے کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا ئے گا۔ 7 اے خداوند! جس وقت تو مجھ پر مہر بان تھا میں نے اس طرح محسوس کیا کہ کو ئی مجھے شکست نہ دے گا ۔ لیکن جب تو نے مجھ سے اپنا رخ پھیرلیا تو میں خوفزدہ ہوا اور خوف سے کانپ اٹھا۔ 8 اس لئے اے خداوند، میں تیری جانب لو ٹا اور دعا کی میں نے کہا کہ تو مجھ پر مہربانی ظا ہرکر ۔ 9 میں نے کہا،" اے خدا ، کیا فائدہ ہو گا اگر میں مر جاؤں اور قبر کے اندر چلا جا ؤں؟ مرے ہو ئے لوگ مِٹی میں لیٹے رہتے ہیں۔وہ تیری کیا تعظیم کریں گے ۔ ہمیشہ قائم رہنے وا لی تیری اچھا ئیاں وہ کبھی نہیں کہیں گے۔ 10 اے خداوند! میری دعا سن اور مجھ پر رحم کر! اے خداوند میری مدد کر!" 11 میں نے دُعا کی اور تُو نے مدد کی ۔تو نے میرے ماتم کو رقص میں بدل دیا۔ میری غمزدہ پو شاک کو تو نے اُتارا اور دور پھینک دیا اور تو نے مجھے خوشی میں گھیر لیا۔ 12 اے خداوند! میرے خدا،میں تیرا ابد تک حمد کرتا رہوں گا جس سے کسی طرح کی خا موشی نہ رہے گی ۔ تیری تعظیم میں ہمیشہ کوئی نہ کو ئی گیت گاتا رہیگا۔ 13

Psalms 31

1 اے خداوند! میں تجھ پر منحصر ہوں۔ مجھے مایوس مت کر۔ مجھ پر مہربا نی کر اور میری حفا ظت کر۔ 2 اے خدا میر ی سن، اور تو فورااً آکر مجھ کو بچا لے۔ میری چٹّان ہو جا ۔ میری محفوظ پناہ گا ہ ہوجا ، میرا قلع ہوجا۔ میری حفا ظت کر! 3 اے خدا ، تو میری چٹّان ہے اور قلعہ ہے ۔ اس لئے اپنے نام کی خاطر میری رہبری اور رہنما ئی کر ۔ 4 میرے لئے دشمنوں نے جال پھیلا یا ہے ۔اُن کے پھندے سے تُو مجھ کوبچا لے ۔ کیوں کہ تو میری محفوظ پناہ گا ہ ہے ۔ 5 اے خداوند خدا! میں تجھ پر بھروسہ کر سکتا ہوں۔ میں اپنی جان تیرے ہا تھ میں سونپتا ہوں۔ میری حفا ظت کر ۔ 6 میں ان لوگوں سے نفرت کر تا ہوں جو جھو ٹے خداؤں کی پرستش کر تے ہیں۔ میں تو بس معبود پر ایمان رکھتا ہوں۔ 7 اے خدا! تیری مہربا نی مجھ کو بے حد مسرُور کر تی ہے تو نے میرے دکھوں کو دیکھ لیا اور تُو میری مصیبتوں کے بارے میں جانتا ہے ۔ 8 توُ میرے دُشمنوں کو مجھ پر حا وی ہو نے نہیں دیگا۔ توُ مجھ کو اُن کے پھندوں سے چھڑا ئے گا ۔ 9 اے خداوند! مجھ پر کئی مصیبتیں ہیں۔پس مجھ پر مہربانی کر۔ میں اتنا پریشان ہوں کہ میری آنکھوں میں درد ہورہاہے۔ میرے گلے اور پیٹ میں درد ہو رہا ہے ۔ 10 میری زندگی کا خاتمہ درد میں ہو رہاہے ۔ میرے سال آہوں میں ختم ہو رہے ہیں۔ میری مصیبتیں میری طاقت کو لے رہی ہے۔ میری قوّت میرا ساتھ چھوڑ تی جا رہی ہے ۔ 11 میرے دشمن مجھ سے نفرت کر تے ہیں۔میرے تمام پڑوسی بھی مجھ سے نفرت کر تے ہیں۔ میرے سبھی جان پہچان وا لے مجھ کو راہ میں دیکھ کر مجھ سے ڈر جاتے ہیں۔ اور مجھ سے وہ سب کترا تے ہیں۔ 12 مجھ کو لوگ پو ری طرح سے بھول چکے ہیں ۔ جیسے ایک کھو یا ہوا اوزار ہوں۔ 13 میں اُن بہتان کو سنتا ہوں جو لوگ میرے بارے میں کہتے ہیں۔ وہ سبھی لوگ میرے خلا ف ہو گئے ہیں۔ وہ مجھے مارڈالنے کے منصوبے بنا تے ہیں۔ 14 اے خداوند! میرا توّکل تجھ پر ہے ! تو میرا خدا ہے ۔ 15 میری زندگی تیرے ہا تھوں میں ہے ۔ میرے دُشمنوں سے مجھ کو بچا لے۔ اُن لوگوں سے میری حفا ظت کر، جو میرے پیچھے پڑے ہیں۔ 16 مہربانی کر کے اپنے خادم کو اپنا لے ۔ مجھ پر رحم کراور میری حفا ظت کر۔ 17 اے خداوند! میں نے تُجھ سے دُعا کی ۔ اس لئے میں مایوس نہیں ہوں گا۔بُرے لوگ ما یوس ہو جا ئیں گے۔ اور خاموشی سے قبر میں چلے جا ئیں گے۔ 18 بے رحم لوگ ڈینگیں ما ر تے ہیں اور نیک لوگوں کے بارے میں جھو ٹ بولتے ہیں۔ وہ شریر لوگ بہت ہی مغرور ہو تے ہیں۔ لیکن اُن کے ہونٹ جو جھو ٹ بولتے رہتے ہیں خاموش ہو جا ئیں گے۔ 19 اے خدا ! تو نے اپنے حامیوں کے لئے بہت سی حیرت انگیز نعمتیں چھپا رکھی ہیں۔ تو دیگر لوگوں کے سامنے جو تجھ پرتوکّل کر تے ہیں تمام بھلے کام کرتا ہے ۔ 20 شریر لوگ ، اچھے لوگوں کو نقصان پہنچا نے کے لئے مصروف رہتے ہیں۔ وہ لوگ لڑا ئی بھڑکا نے کا جتن کرتے ہیں۔ لیکن تُو اپنے نیک لوگوں کو چھپا لیتا ہے ۔ اور انہیں تو بچا لیتا ہے ۔تو ان کی حفا ظت اپنے سایہ میں کرتا ہے اور انہیں چھپا لیتا ہے ۔ 21 خداوند مبارک ہو ! جب شہر کو دشمنوں نے گھیر لیا تھا تب اس نے میرے لئے سچّی محبّت کا اظہا ر حیرت انگیز طریقے سے کیا تھا۔ 22 میں خوفزدہ تھا اور میں نے کہا تھا،" میں تو ایسی جگہ پر ہوں جہاں مجھے خدا نہیں دیکھ سکتا ہے ۔" لیکن اے خداوند! میں نے تجھ سے فریاد کی اور تو نے میری مدد کی فریاد سن لی ۔ 23 خداوند کے مقدّسو! تم کو خداوند سے محبت کرنی چاہئے ! خداوند ان لوگوں کی حفا ظت کرتا ہے جو اس سے وفا داری کر تے ہیں۔ لیکن خداوند اُ ن کو جو اپنے قوّت کا ڈھول پیٹتے ہیں، ان کو وہ ویسی سزا دیتا ہے جیسی سزا اُن کو ملنی چاہئے۔ 24 اے لوگو! جو خداوند کی مدد کے منتظر رہتے ہو۔ مضبوط اور قوّی بنو۔

Psalms 32

1 مبارک ہیں وہ لوگ جن کی خطا ئیں بخشی گئیں۔ مبا رک ہیں وہ لوگ جن کے گناہ دُھل گئے۔ 2 مبارک ہیں وہ لوگ جسے خداوند مجرم نہ کہے۔ مبارک ہیں وہ لوگ جو اپنی بد کاری کو چھپا نے کا جتن نہ کرے۔ 3 اے خدا ! میں نے تجھ سے بار بار منّت کی ۔ لیکن اپنے پوشیدہ گنا ہوں کے بارے میں تجھ سے نہیں کہا۔ جتنی بار میں نے تجھ سے منّت کی میں تو اور زیادہ کمزور ہوتا چلا گیا ۔ 4 اے خدا ! تو نے میری زندگی کو دن رات کٹھن سے کٹھن تر بنا دیا ۔ میں اُس زمین کی طرح سوکھ گیا ہوں جو موسم گر ما کی گر می سے سوکھ گئی ہے ۔ 5 لیکن تب میں نے خداوند کے آگے سبھی گناہوں کو اقرار کر نے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ اے خداوند میں نے تجھے اپنے گناہ بتا دیئے ۔میں نے اپنا کو ئی جرم تجھ سے نہیں چھپا یا ۔ اور تو نے مجھے میرے گنا ہوں کے لئے معاف کر دیا۔ 6 اِس لئے خدا، تیرے پیرو کا ر کو تیری منّت کرنی چاہئے۔یہاں تک کہ جب مصیبتیں عظیم سیلاب کی طرح امڈ آئیں تب بھی تیرے چاہنے وا لوں کو تیری منّت کر نی چاہئے۔ 7 اے خدا ! تو میری چھپنے کی جگہ ہے ۔تو مجھ کو میری مصیبتوں سے نکالتا ہے ۔تومجھے اپنے سایہ میں لے کر مصیبتوں سے بچا تا ہے ۔ اسلئے میں، کیو نکہ تو نے میری حفاظت کی ہے ، اُن ہی باتوں کی تیری توصیف کرتا ہوں۔ 8 خداوند کہتا ہے،"میں، تجھے جیسے چلنا چاہئے وپ سکھاؤں گا اور تجھے وہ راہ دکھا ؤں گا۔ میں تیری حفا ظت کروں گا اور میں تیرا رہنما بنوں گا۔ 9 پس تو گھو ڑے یا گدھے جیسا احمق نہ بن۔ جن کو قابو میں رکھنے کا ساز دہانہ اور لگام ہے ۔ اگر تو ان کو دہانہ یا لگام نہیں لگا ئے گا، تو وہ جانور قریب نہیں آئیں گے ۔" 10 شریروں پر بہت سی مصیبتیں آئیں گی، مگر اُن لوگوں کو خدا کی سچّی محبّت گھیر لے گی جو خدا پر تو کّل کر تے ہیں۔ 11 نیک لوگ تو خداوندسے ہمیشہ خوشیاں حاصل کر تے اور خوش رہتے ہیں۔ ا ے لوگو! تم سب پاک دل کے ساتھ خوشی مناؤ۔

Psalms 33

1 اے نیک لوگو! خداوند میں شادماں رہو۔ خدا کی حمد کرنا فرمانبردار لوگوں کو زیب دیتا ہے ۔ 2 ستار بجاؤ اور اُس کا شکر کرو۔ خداوند کی دس تار وا لی بربط کے ساتھ ستائش کرو۔ 3 اب اُس کے لئے نیا گیت گاؤ۔ خوشی کا ساز خوبصورتی سے بجاؤ۔ 4 خداوند کا کلام سچّا ہے ۔جو بھی وہ کرتا ہے اُس کا تم بھروسہ کر سکتے ہو۔ 5 خداوند منصفانہ، راستی اور اچھا کام کرنا پسند کرتا ہے ۔زمین خدا کی شفقت سے معمور ہے۔ 6 خداوند نے حکم دیا اور دنیا وجود میں آئی ۔ خدا کی سانسوں سے زمین کی ہر شئے وجود میں آئی۔ 7 سمندر کا پانی ایک جگہ جمع کیا ۔ اس نے بحر کو اس کی جگہ پر قائم کیا ۔ 8 دنیا کے باشندوں کو خداوند کا احترام کرنا اور اس سے ڈرنا چاہئے۔ اِس دنیا میں جو بھی لوگ بستے ہیں۔ اُن کو چاہئے کہ وہ اس سے ڈریں۔ 9 کیوں! اِس لئے کہ خدا نے حکم دیا اور وہ بات واقع ہو گئی ہے۔ اس نے کہا،"رکو" اور وہ رک گئی۔ 10 خداوند قوموں کے منصوبوں کو نا کا رہ کر سکتا ہے ۔ وہ اُن کے منصوبوں کو تباہ کر سکتا ہے ۔ 11 لیکن خداوند کے مشورے ہمیشہ ہی بہتر ہو تے ہیں۔اُس کے منصو بے نسل در نسل بہتر ہو تے ہیں۔ 12 مبا رک ہے وہ قوم جس کا خداوند خدا ہے ۔ خدا نے انہیں اپنے ہی خاص لوگ ہو نے کے لئے منتخب کیا ہے ۔ 13 خداوند آسمان سے نیچے دیکھتا رہتا ہے ۔ وہ سبھی لوگوں کو دیکھتا رہتا ہے ۔ 14 وہ اپنے اونچے تخت سے زمین پر رہنے وا لے سب لوگوں کو دیکھتا رہتا ہے ۔ 15 خدا نے ہر کسی کے دل کو بنا یا ہے ۔ پس کون کیا سوچ رہا ہے وہ سمجھتا ہے۔ 16 کوئی بادشاہ اپنی عظیم فوج سے بچ نہیں سکتا۔ کوئی جنگجو اپنی عظیم طاقت سے بچ نہیں سکتا۔ 17 جنگ میں سچ مچ گھوڑے فتح مندی نہیں دیتے۔ سچ مچ اُن کی طا قت تمہیں بچا نہیں سکتی۔ 18 جو لوگ خدا وندکی پیروی کر تے ہیں، انہیں خدا دیکھتا ہے اور ان کی نگہبا نی کرتا ہے۔ جو لوگ اس کی عبادت کر تے ہیں، اُن کو اُس کی شفقت بچاتی ہے ۔ 19 خدا اُن لوگوں کو موت سے بچاتا ہے ، وہ جب بھوکے ہو تے ہیں تب وہ اُنہیں قوّت دیتا ہے ۔ 20 ہماری جان کو خدا کا انتظار ہے۔ وہی ہماری مدد اور ہماری سِپر ہے۔ 21 خدا ہم کوشادماں کرتا ہے ہمیں سچ مُچ اُس کے پاک نام پر کامل توکّل ہے۔ 22 اے خداوند! ہم سچ مُچ تیری عبادت کر تے ہیں۔ پس تو ہم پر اپنی عظیم محبت دکھا۔

Psalms 34

1 میں خداوند کی ہر وقت تمجید کروں گا ۔ میرے ہونٹوں پر ہمیشہ اُس کی ستائش رہے گی ۔ 2 اے علیم لوگو! سنو اور خوش رہو ۔ میری روح خداوند کے بارے میں شیخی بگھار تی ہے۔ 3 میرے ساتھ خدا کی ستائش کرو ہم اس کے نام کی تعظیم کریں۔ 4 میں خدا کے پاس مدد مانگنے گیا۔اُس نے میری سنی اُس نے مجھے ان سبھی باتوں سے بچا یا جن سے میں ڈرتا ہوں۔ 5 مدد کے لئے خدا کی جانب دیکھو۔ تم قبول کئے جا ؤگے۔ تم شرم مت کرو۔ 6 اِس غریب نے خداوند کو مدد کے لئے پکا را۔اور خداوند نے میری سن لی اور اُس نے سب مصیبتوں سے میری حفا ظت کی۔ 7 خداوند کا فرشتہ خداوند کے فرمانبرداروں کے چاروں طرف فوج کے ساتھ خیمہ زن رہتا ہے ۔ اور اُن کی حفا ظت کرتا ہے ۔ 8 آزما کر دیکھو کہ خداوند کیسا مہربان ہے ۔ وہ شخص جو خداوندکے بھروسے پر ہے سچ مچ خوش رہے گا ۔ 9 خداوند کے مقّدس پیروکار کو چاہئے کہ وہ خداوند کا احترام کریں۔ انہیں کچھ کمی نہ ہوگی۔ 10 زور آور لوگ کمزور اور بھو کے ہو جا ئینگے۔ لیکن وہ لوگ جو خدا کے پاس مدد کے لئے جا ئینگے انہیں جس چیز کی ضرورت ہو گی وہ اسے پا ئینگے۔ 11 اے بچّو میری سنو! میں تمہیں سکھا ؤں گا کہ خداوند کی تعظیم کیسے کروگے۔ 12 اگر کو ئی شخص زندگی سے محبت کرتا ہے اچھی اور طویل زندگی چاہتا ہے ، 13 تو اس شخص کو بُرا بولنا نہیں چاہئے ،اُس شخص کو جھو ٹ بولنا نہیں چاہئے۔ 14 بُرے کام مت کرو۔ نیک کام کرتے رہو۔ امن کے لئے کام کرو۔ امن کی کوششوں میں لگے رہو جب تک اُ سے پا نہ لو۔ 15 خداوند صادقوں کی حفا ظت کرتا ہے ۔ اُن کی دعاؤں پر اُس کے کان لگے رہتے ہیں۔ 16 لیکن جو بُرے کام کرتے ہیں خداوند ایسے لوگوں کے خلا ف ہو تا ہے۔ وہ اُن کو پوری طرح نیست ونابود کرتا ہے ۔ 17 خداوند سے منّت کرو۔وہ تمہا ری سنے گا ۔ وہ تمہیں تمہا ری ساری مصیبتوں سے بچا لے گا ۔ 18 جب لوگوں کو مصیبتیں آتی ہیں تو وہ اپنے غرور چھوڑتے ہیں۔ خداوند عاجز لوگوں کے قریب رہتا ہے ۔ جن کے دل ٹوٹے نہیں ہیں اُن کو وہ بچائے گا۔ 19 ہو سکتا ہے کہ نیک لوگوں پر بھی مصیبتیں آئیں لیکن خدا انہیں ان کی ہر مصیبت سے بچائیگا۔ 20 خداوند ان کی سب ہڈیوں کی حفاظت کرے گا ۔اُن کی ایک بھی ہڈی نہیں ٹو ٹے گی۔ 21 لیکن شریروں کے بُرے کام اُن کو ہلا ک کرتے ہیں۔ نیک لوگوں کے حریف نیست ونابود ہو جا ئیں گے۔ 22 خداوند اپنے ہر خادم کی روح کو بچا تا ہے ۔ جو اُس پر تو کّل کرتے ہیں وہ اُن لوگوں کا نقصان ہو نے نہیں دے گا ۔

Psalms 35

1 اے خدا وند! میری لڑائیوں کو لڑ، جنگوں کو لڑ۔ 2 اے خداوند سِپر اور گول ڈھال لے کھڑا ہو اور میری حفاظت کر۔ 3 بر چھی اور بھا لا اُٹھا، اور جو میرے پیچھے پڑے ہیں اُن سے جنگ کر ۔ اے خداوند! میری روح سے کہہ،" میں تیری نجات ہوں۔" 4 کچھ لوگ مجھے مار نے کے لئے پیچھے پڑے ہیں۔ انہیں مایوس اور شرمندہ کر۔ اُن کو مو ڑ دے اور انہیں بھگا دے جو میرے نقصان کا منصوبہ بنا تے ہیں وہ پسپا اور پریشان ہوں۔ 5 تو اُن کو ایسا بھونسا بنا دے، جس کو ہوا اُڑا لے جا تی ہے ۔ خداوند کے فرشتے ان کو دور ہانک دیں۔ 6 اے خداوند! اُن کی راہ اندھیری اور پھسلنی ہو جا ئے ۔ خداوند کے فرشتے ان کا تعاقب کرے۔ 7 میں نے تو کچھ بھی بُرا نہیں کیا ہے ۔ لیکن یہ لوگ مجھے بِنا کسی سبب کے پھا نسنا چاہتے ہیں۔ بغیر کسی وجہ کے وہ مجھے پھنسا نے کی کو شش کرتے ہیں۔ 8 پس اے خداوند! ایسے لوگوں کو اُن کو اپنے ہی جال میں گر نے دے۔ اُن کو اپنے ہی پھندے میں پڑنے دے۔ اور کو ئی نا معلوم خطرہ اُن پر پڑنے دے۔ 9 تب اے خداوند میں خوشیاں مناؤں گا۔ خدا کی نجات سے میں شادماں ہوں گا۔ 10 میں خود اپنے دل سے کہوں گا،" اے خداوند، تیرے جیسا کو ئی نہیں ہے۔ تو زور آوروں سے غریبوں کو بچا تا ہے۔ جو لوگ زور آور ہو تے ہیں، اُن سے چیزوں کو چھین لیتا ہے اور مسکین اور محتا ج لوگوں کو دیتا ہے۔" 11 جھو ٹے گوا ہوں کا ایک گروہ مجھ کو دکھ دینے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ یہ لوگ مجھ سے سوال پوچھیں گے لیکن میں اس کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتا ہوں۔ 12 میں نے تو بس نیکی ہی نیکی کی ہے ۔ لیکن وہ لوگ میرے ساتھ بدی کریں گے۔اے خداوند! مجھے وہ بہتر پھل دے جو مجھ کو ملنا چاہئے۔ 13 اُن پر جب دکھ پڑا، اُ ن کے لئے میں دکھی ہوا۔ میں روزے رکھ کر اپنی جان کو دُکھ دیا۔ میں نے اُ ن کے لئے جو دعاء کی کیا مجھے یہی ملنا چاہئے۔ 14 اُن لوگوں کے لئے میں نے غم کا لباس پہنا ۔ میں نے اُن لوگوں کے ساتھ دوست یہاں تک کہ بھا ئی کے جیسا سلوک کیا۔ میں اُس شخص کی مانند دکھی ہوں جو اپنی مری ہو ئی ماں کے لئے رورہا ہو۔ ایسے لوگوں سے غم ظا ہر کرنے کے لئے میں نے سیاہ لباس پہن لیا۔ میں دُکھ میں ڈوبا اور سر جھکا کر چلا ۔ 15 لیکن جب میں نے کو ئی غلطی کی، ان لوگوں نے میری ہنسی اُڑا ئی ،وہ لوگ سچ مچ میں میرے دوست نہیں تھے۔ میں اُن لوگوں کو جانتا تک نہیں۔ انہوں نے مجھ کو گھیر لیا اور مجھ پر حملہ کیا۔ 16 انہوں نے مجھ کو گالیا ں دیں اور ہنسی اُڑا ئی ۔ اپنے دانت پیس کر اُن لوگوں نے ظا ہر کیا کہ وہ مجھ پر غصّہ ہیں۔ 17 اے خدا ! تو کب تک یہ بُرا ئی ہو تے ہو ئے دیکھے گا ؟ یہ لوگ مجھے فنا کر نے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اے خداوند ! میری جان کی حفا ظت کر۔ وہ شیر جیسے بن گئے ہیں۔ 18 اے خداوند! میں بڑے مجمع میں تیری شکر گذاری کرو ں گا۔ میں بہت سے لوگوں میں تیری ستائش کروں گا۔ 19 میرے دروغ گو دشمن ہنستے رہیں گے۔ یقینًا میرے دشمن اپنے پوشیدہ منصوبوں کے لئے سزا پا ئیں گے۔ 20 میرے دشمن سچ مچ سلامتی کے منصوبے کبھی نہیں بنا تے۔ وہ اِس ملک کے پُر امن لوگوں کے خلا ف پو شیدہ طریقے سے بدی کر نے کا منصوبہ بنا تے ہیں۔ 21 میرے دشمن میرے لئے بُری باتیں کر رہے ہیں۔ وہ جھوٹ بولتے ہوئے کہہ رہے ہیں،" آہا ! ہم سب جانتے ہیں تم کیا کر رہے ہو!" 22 اے خدا وند ! تو سچ مچ دیکھتا ہے کہ کیا کچھ ہو رہا ہے ۔ پس تو خاموش مت رہ مجھ کو مت چھوڑ۔ 23 اے خداوند جاگ! اٹھ کھڑا ہو جا ! میرے خداوند خدا میر ی لڑائی لڑ، اور میرا انصاف کر۔ 24 اے میرے خداوند خدا! اپنی صداقت کے مطا بق میرا فیصلہ کر، تو ان لوگوں کو مجھ پر ہنسنے مت دے۔ 25 اُن لوگوں کو ایسا مت کہنے دے،" آہا ! ہمیں جو چاہئے تھا اسے پا لیا!" اے خداوند! انہیں مت کہنے دے،"ہم نے اس کو نیست و نابود کردیا۔" 26 میرے دشمن شرمندہ اور پشیمان ہوں۔ وہ لوگ خوش تھے جب میرے ساتھ بُرا ہوا ۔ وہ سوچا کر تے کہ وہ مجھ سے بہتر ہیں۔ پس ایسے لوگوں کو شرم میں ڈوبنے دے۔ 27 کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ میرا ضرور بھلا ہو۔ میں امید کر تا ہوں کہ وہ بہت خوش ہو ں گے۔ وہ ہمیشہ کہتے ہیں،" خدا عظیم ہے۔ وہ اپنے خادم کی بھلا ئی سے خوش ہو تا ہے ۔" 28 پس اے خداوند! میں لوگوں کو تیری اچھا ئی بتاؤں گا۔ میں ہر دن تیری تمجید کروں گا۔

Psalms 36

1 بُرا شخص بہت بُرا کرتا ہے جب وہ خود سے کہتا ہے ،" میں خدا کی تعظیم نہیں کروں گا اس سے نہ ڈروں گا ۔" 2 وہ شخص خود سے جھو ٹ بولتا ہے ۔وہ شخص خود اپنی غلطیوں کو نہیں دیکھتا۔ اِ سی لئے وہ معافی نہیں مانگتا۔ 3 اس کے الفا ظ بیکا ر اور جھو ٹے ہو تے ہیں۔ نہ ہی وہ دانشمند ہو گا اور نہ ہی اچھا کر نا سیکھے گا ۔ 4 رات کو وہ اپنے بستر پر بدی کے منصوبے بناتے ہیں۔ اور بیدار ہو کر کوئی بھی اچھا عمل نہیں کرتا۔وہ بدی کو چھو ڑنا نہیں چاہتا۔ 5 اے خداوند! تیری سچّی محبت آسمان سے بھی بلند ہے۔اے خدا! تیری وفا داری بادلوں سے بھی اونچی ہے۔ 6 اے خداوند! تیری صداقت بلند پہا ڑ سے بھی بلند ہے تیرا انصاف گہرے سمندر سے بھی زیادہ گہرا ہے ۔ اے خداوند تو انسانوں اور حیوانوں کا محا فظ ہے۔ 7 تیری شفقت سے زیادہ بیش قیمت کچھ بھی نہیں ہے ۔ انسان اور فرشتے تیرے سایہ میں پناہ لیتے ہیں۔ 8 اے خداوند! تیرے گھر کی اچھی چیزوں سے وہ نئی قوّت پا تے ہیں۔ تو انہیں اپنی حیرت انگیز ندی کے پا نی کو پینے دیتا ہے ۔ 9 اے خداوند! تجھ سے زندگی کا چشمہ پھوٹتا ہے ۔ تیرا نور ہی ہمیں روشنی دکھا تا ہے ۔ 10 اے خداوند! جو تجھے سچا ئی سے جانتے ہیں،اُن سے محبت کرتا رہ۔ اُن لوگوں پر توُ اپنی رحمت برسا جو تیرے سچّے ہیں۔ 11 اے خداوند! تو مغروروں کو مجھے روندنے نہ دے۔ نہ ہی مجھے شریر نقصان پہنچا ئیں۔ 12 اُن کی قبروں کے پتھروں پر لکھ دے۔" بدکردار یہاں گرے پڑے ہیں۔ وہ گرا دیئے گئے۔ وہ پھر کبھی کھڑے نہیں ہو پا ئیں گے۔"

Psalms 37

1 بدکرداروں سے پریشان نہ ہو وہ جو بُرا کرتے ہیں ایسے لوگوں سے حسد نہ کر۔ 2 بدکردار لوگ گھاس اور ہرے پودوں کی طرح جلد زرد پڑ جا تے ہیں اور مر جا تے ہیں۔ 3 اگر تو خداوند پر توکّل رکھے گا اور بھلے کام کرے گا تو زندہ رہے گا ۔ اور ان چیزوں سے لطف اندوز ہو گا۔ جو زمین دیتی ہے ۔ 4 خداوند کی خدمت میں خوشی حاصل کر تا رہ،اور خدا تجھے تیرا من چاہا دے گا۔ 5 خداوند کے بھروسے رہ۔ اس پر توکّل کر۔ وہ ویسا کر ے گا جیسے کرنا چاہئے۔ 6 خداوند تیری صداقت اور انصاف کو دوپہر کے سورج کی طرح روشن کرے گا ۔ 7 خداوند پر توکّل کر اور اُس کی مدد کا منتظر رہ۔ شریر لوگوں کی کامیابی پر پریشان مت ہو۔ شریر لوگوں کے شریر ارادوں کی کامیابی پر پریشان نہ ہو۔ 8 قہر سے باز آ اور تشّدد کو چھوڑ دے۔ تو اتنا پریشان نہ ہو کہ تو بھی بُرے کام کرنا شروع کردے۔ 9 کیوں کہ بُرے لوگوں کو نیست و نابود کیا جائے گا۔ لیکن وہ لوگ جو خداوند کو مدد کے لئے پکارتے ہیں۔اُس زمین کو پا ئیں گے جسے دینے کا خدا نے عہد کیا تھا۔ 10 کیوں کہ تھوڑی دیر میں شریر لوگ نیست و نابود ہو جا ئیں گے۔ ڈھونڈنے سے بھی تم کو کو ئی شریر نہیں ملے گا ۔ 11 حلیم لوگ وہ زمین پا ئیں گے جسے خدا نے دینے کا وعدہ کیا تھا۔ وہ سلا متی سے شادماں رہیں گے۔ 12 شریر لوگ نیک لوگوں کے خلاف بُرے منصوبے باندھتے ہیں۔ شریر لوگ نیک لوگوں پر دانت پیس کر دکھا تے ہیں کہ وہ غضبناک ہیں۔ 13 لیکن ہمارا خدا ان شریروں پر ہنستا ہے ۔وہ اُن باتوں کو دیکھتا ہے جو ان پر پڑ نے ہی وا لی ہیں۔ 14 شریر تو اپنی تلوا ریں اٹھا تے ہیں اور کمان کھینچتے ہیں۔وہ غریبوں، محتا جوں ،کو ما ر نا چا ہتے ہیں ۔ وہ راستباز اور اچھے لوگوں کو قتل کرنا چاہتے ہیں۔ 15 لیکن ان کی کمانیں تو ری جا ئیں گی۔ اور اُن کی تلوا ریں اُن کے اپنے ہی دلوں میں اتر ینگیں۔ 16 تھو ڑے سے نیک لوگ ، بہت سے شریر لوگوں کی بھیڑ سے بہتر ہیں۔ 17 کیوں کہ شریروں کو نیست و نابود کیا جائے گا ۔لیکن نیک لوگوں کا خداوند دھیان رکھتا ہے ۔ 18 پاک لوگوں کو زندگی بھر خداوند بچا تا ہے ۔ اُن کا انعام ابد تک رہے گا ۔ 19 جب آفت ہو گی وہ لوگ ما یوس نہیں ہو ں گے۔ جب قحط پڑیگی، نیک لوگوں کے پاس کھا نے کو بھر پور ہو گا ۔ 20 لیکن بُرے لوگ خداوند کے دشمن ہوا کرتے ہیں۔پس اُن بُری جانوں کو نیست و نابود کیا جا ئے گا ۔ اُن کی وا دیاں خشک ہو جا ئیں گی اور جل جا ئیں گی ۔ اُن کو تو مکمل طور پر نیست و نابود کر دیا جا ئے گا ۔ 21 شریر لوگ تو فوراً ہی روپیہ قرض مانگ لیتا ہے اور اُس کو پھر کبھی نہیں لوٹا تا ۔ لیکن ایک نیک انسان اوروں کو فیاضی سے دیتا ہے۔ 22 خدا جن کو بر کت دیتا ہے وہ زمین کے وارث ہو ں گے اور جن پر وہ لعنت کرتا ہے وہ کاٹ ڈالے جا ئیں گے۔ 23 خداوند سپا ہی کو احتیاط سے چلنے میں مدد کرتا ہے ۔ اور وہ اُس کو گر نے سے بچا تا ہے ۔ 24 سپا ہی اگر دوڑ کر دشمن پر حملہ کرے ، تو اُس کے ہاتھ کو خداوند سہا را دیتا ہے ۔ اور اُس کو گر نے سے بچاتا ہے۔ 25 میں جوان تھا اور اب میں بوڑھا ہوں۔ میں نے کبھی بھی نہیں دیکھا کہ خدا نے نیک لوگوں کو چھوڑدیاہو۔ میں نے کبھی نیک لوگوں کی اولا د کو بھیک مانگتے نہیں دیکھا۔ 26 نیک لوگ ہمیشہ رحم دلی سے خیرات دیتے ہیں۔ نیک لوگوں کی اولاد میں برکت ہوا کرتی ہے ۔ 27 اگر تو بُری چیزوں کو مسترد کر دے، اور اگر توُ اچھے کاموں کو کرتا رہے توپھر توہمیشہ کے لئے زندہ رہے گا۔ 28 خداوند انصاف سے محبت کر تا ہے ۔ وہ اپنے مقدّسوں کوبے سہا را نہیں چھو ڑتا ہے ۔ خدا اپنے چاہنے وا لوں کی ہمیشہ حفا ظت کر تا ہے ۔اور وہ بُرے لوگوں کو فنا کر دیتا ہے ۔ 29 نیک لوگ اُس زمین کو پا ئیں گے جسے خدا نے دینے کا وعدہ کیا ہے ۔ وہ اُس میں ہمیشہ کے لئے مقیم رہیں گے۔ 30 نیک شخص اچھی نصیحت دیتا ہے ۔اُس کا انصاف سب کے لئے بہتر ہوتا ہے۔ 31 صادق کے دِل میں خداوند کی شریعت بسی ہو ئی ہے۔ وہ سیدھی راہ پر چلنا نہیں چھو ڑے گا ۔ 32 لیکن شریر، صادق کو دکھ پہنچا نے کا راستہ ڈھونڈ تا رہتا ہے ۔ اور شریر نیک انسان کو مارنے کی کوشش کر تے ہیں۔ 33 لیکن خداوند اچھے لوگوں کو چھوڑ نہیں دیتا جب بُرے لوگ ایسے پھانستے ہیں۔ 34 خداوند کی مدد کے منتظر رہو۔ خداوندکے احکا مات پر چلتے رہو۔ خداوند تم کو کامیاب کریگا اور تم کو وہ زمین بھی ملے گی جو خدا نے دینے کا وعدہ کیا تھا ۔جب وہ شریر لوگوں کو وہاں سے بھگا دے گا ۔ 35 میں نے ایک طاقتور شریر آدمی کو دیکھا ہے ۔وہ ایک ہرا بھرا اور مضبوط درخت کی مانند ہے ۔ 36 لیکن وہ اب نہیں رہے تھے۔ میں نے ڈھونڈ نے پر بھی اسے نہیں پایا۔ 37 پاک اور فرمانبردار رہو۔ لوگ جو امن سے محبت کرتے ہیں ان کی نسل ایک اچھا مستقبل پا ئے گی ۔ 38 لیکن جو لوگ شریعت کو توڑتے ہیں، مکمل طور سے نیست ونابود کئے جا ئیں گے۔ اور اُ ن کی نسل کو زبردستی زمین سے بھگا دی جا ئے گی۔ 39 خداوند نیک انسانوں کی حفا ظت کر تا ہے ۔ اُن پر جب مصیبت پڑتی ہے ، تب خداونداُ ن کی قوّت بن جا تا ہے ۔ 40 خداوند نیک لوگوں کو سہا را دیتا ہے، اور اُ ن کی حفا ظت کر تا ہے ۔ نیک لوگ خداوند کے سایہ میں آتے ہیں اور خداوند اُن کو بدکرداروں سے بچا لیتا ہے ۔

Psalms 38

1 اے خداوند اپنے قہر میں مجھ پر تنقید نہ کر۔ جب تو مجھے تر بیت دیتا ہے اس وقت تو غصّہ میں نہ رہ ۔ 2 اے خداوند تو نے مجھے چوٹ دی ہے۔ تیرے تیر مجھ میں گہرے اترے ہیں۔ 3 تو نے مجھے سزا دی اور اب میرے سارے جسم میں درد ہو رہا ہے ۔ میں نے گناہ کیا اور تو نے مجھے سزا دی۔اس لئے میری ہڈیاں دکھ رہی ہیں۔ 4 میں برے کام کر نے کی وجہ سے گنہگارہوں، اور وہ گناہ ایک بڑے بوجھ کی طرح ہے ۔ میں اپنا سر اٹھا تے ہوئے بڑی شرمندگی محسوس کرتا ہوں۔ 5 میں نے احمقانہ کام کیا۔ اب میرے زخم سے بدبو آتی ہے اور وہ سڑ رہے ہیں۔ 6 میں جھکا اور دبا ہوا ہوں۔ میں سارا دن اُداس رہتا ہوں۔ 7 مجھ کو بخار چڑھا ہے اور ہورا جسم گھائل ہے ۔ 8 میں اس قدر چوٹ کھا یا ہوا ہوں کہ میں کچھ بھی محسوس نہیں کرتا۔ میرا بوجھ بھرا دل مجھے چیخنے چلاّنے پر مجبور کر تا ہے۔ 9 اے خدا ، تو نے میرا کراہنا سن لیا ۔ میری آہیں تو تجھ سے چھپی ہو ئی نہیں ہیں۔ 10 میرا دل دھڑک رہا ہے میری قوّت گھٹتی جا تی ہے ۔ میری آنکھوں کی روشنی بھی مجھ سے جا تی رہی۔ 11 کیوں کہ میں بیمار ہوں، اس لئے میرے دوست اور پڑوسی مجھ سے ملنے نہیں آتے ہیں۔ میرے خاندان کے لوگ تومیرے قریب تک نہیں آتے ہیں۔ 12 میرے دشمن میرے بارے میں بُرا کہتے ہیں۔ وہ جھو ٹی باتوں اور افواہوں کو پھیلا تے رہتے ہیں۔ میرے ہی بارے میں وہ ہر دم بات چیت کرتے رہتے ہیں ۔ 13 لیکن میں بہرہ کی مانند کچھ نہیں سنتا ہوں میں ایک گونگے شخص کی مانند ہوں۔ 14 میں اُس شخص کی مانند بن گیا ہوں جو کچھ نہیں سن سکتا کہ لوگ اس کے بارے میں کیا کہہ رہے ہیں۔ اور میں حجّت نہیں کرسکتا اور ثابت بھی نہیں کر سکتا کہ میرے دُشمن غلط ہیں۔ 15 پس اے خداوند! مجھ تو ہی بچا سکتا ہے ۔ میرے خدا اور میرے خدا وند، میرے دُشمنوں کو تو ہی سچ بتا دے۔ 16 اگر میں کچھ بھی نہ کہوں تو میرے دُشمن مجھ پر ہنسیں گے۔ مجھے بیما ر دیکھ کر وہ کہنے لگیں گے کہ میں اپنے بُرے اعما ل کا پھل کھا رہا ہوں۔ 17 میں جانتا کہ میں اپنے بُرے اعما ل کے لئے مجرم ہوں۔ میں اپنے درد کو بھول نہیں سکتا ہوں۔ 18 اے خداوند، میں نے اپنے بُرے اعمال کے با رے میں تیرے آگے اعتراف کیا ہے ۔ میں اپنے گناہوں کے لئے دُ کھی ہوں۔ 19 میرے دُشمن چست اور زبردست ہیں۔ انہوں نے بہت ساری جھو ٹی باتیں بولی ہیں۔ 20 میرے دُشمن میرے ساتھ بُرا سلوک کر تے ہیں، جبکہ میں نے اُن کے لئے بھلا ہی کیا ہے۔ میں صرف بھلا کر نے کا جتن کر تا رہا، لیکن وہ سب لوگ میرے خلاف ہو گئے ہیں۔ 21 اے خداوند مجھ کو مت چھوڑ، میرے خدا، مجھ سے تو دور مت رہ۔ 22 دیر مت کر ، جلدی میری مدد کے لئے آگے بڑھ، اے میرے خدا، مجھ کو تو نجات دے۔

Psalms 39

1 میں نے کہا،" جب تک یہ شریر میرے سامنے رہیں گے میں اپنے منہ کو لگام دئیے رہوں گا۔ جو کچھ میں کہوں گا میں بہت محتاط رہوں گا تا کہ میں اپنی زبان کو اپنے گناہوں کا سبب نہ بننے دوں۔" 2 اس لئے میں نے کچھ بھی نہیں کہا یہاں تک کہ میں نے اچھی بات بھی نہیں کہی، لیکن اس کے با وجود بھی میں بہت پریشان ہوں۔ 3 میں بہت غصّے میں تھا۔ اس با رے میں جتنا سوچتا چلا گیا ، اتنا ہی میرا غصّہ بڑھتا گیا ۔ اس لئے میں نے ایسا نہ کہا ۔ 4 اے خداوند، مجھ کو بتا کہ میرے ساتھ کیا ہو نے وا لا ہے ؟ مجھے بتا، میں کب تک زندہ رہوں گا ؟ مجھے بتا کہ سچ مچ میری زندگی کی میعاد کتنی ہے ۔ 5 اے خداوند! توُ نے مجھ کو صرف مختصر سی زندگی دی۔ تیرے مقابلہ میں میری زندگی بہت مختصر ہے ۔ ہر کسی کی زندگی ایک بادل سی ہے جو بہت جلد غائب ہو جا تا ہے ۔ کو ئی بھی ابد تک نہیں رہتا ہے۔ 6 وہ زندگی جس کو ہم جیتے ہیں آئینہ میں عکس کی مانند ہے۔ زندگی کی دوڑ دھوپ محض بیکا ر ہے ہم تو بس بیکا ر ہی پریشانیاں پالتے ہیں۔ روپیہ پیسہ اشیاء ہم جوڑتے رہتے ہیں۔لیکن ہم نہیں جانتے کہ ہمارے مر نے کے بعد اُن چیزوں کو کون لے گا۔ 7 اس لئے میرے خداوند! میں کیا امیّد رکھوں؟ تو ہی پس میری آس ہے ۔ 8 اے خداوند! جو بُرے اعما ل میں نے کئے ہیں، اُن سے تو ہی مجھ کو بچا ئے گا ۔ شریر لوگوں کی مانند میرے ساتھ بر تا ؤ کر نے کے لئے مجھے مت چھوڑ۔ 9 میں اپنا منہ نہیں کھو لوں گا۔ میں کچھ بھی نہیں کہوں گا۔ خداوند تو نے ویسا ہی کیا جیسا کرنا چاہئے تھا۔ 10 لیکن اے خداوند، مجھ کوسزادینا چھو ڑدے ۔ اگر تو مجھ کو سزا دینا نہ چھو ڑا تو تو مجھے تباہ کر دے گا ۔ 11 اے خداوند تو لوگوں کو اُن کی بد اعمالیوں کی سزا دیتا ہے ۔ اور اس طرح زندگی کی سیدھی راہ لوگوں کو دکھا تا ہے ۔ جس طرح کیڑاکپڑے کو فنا کر تاہے۔ اُسی طرح ان چیزوں کو جس سے لوگ رغبت رکھتے ہیں تو فنا کرتا ہے ۔ ہاں، ہماری زندگی ایک چھوٹے بادل جیسی ہے جو فوراً غائب ہو جا تی ہے ۔ 12 اے معبود! میری دعا سن! میرے اُن لفظوں کو سُن جو میں تجھ سے پکا ر کر کہتا ہوں۔میرے آنسوؤں کو دیکھ۔ میں بس را ہ گیر ہوں، تجھ کو ساتھ لئے اِس زندگی کی راہ سے گذرتا ہوں۔ اِس راہ پر میں اپنے باپ دادا کی طرح کچھ وقت کے لئے ٹھہر تا ہوں۔ 13 اے خداوند! مجھ کو اکیلا چھوڑدے مرنے سے پہلے مجھے شادماں ہو نے دے ۔ چند لمحوں کے بعد میں جا چکا ہوں گا۔

Psalms 40

1 خداوندکو میں نے پکا را اُس نے میری سنی۔ اُس نے میری فریاد سنی۔ 2 خداوند نے مجھے تباہی کے گڑھے سے نکا لا ۔ اُس نے مجھے دلدل کے کیچڑ سے اُٹھا یا ، اور اُس نے مجھے سخت زمین پر بٹھایا ۔ اور پھسلن سے میرے قدم کو بچا ئے رکھا۔ 3 خداوند نے میرے مُنہ میں ایک نیا نغمہ رکھا۔ خدا کی ایک ستا ئش کا نغمہ۔ بہت سارے لوگ دیکھیں گے جو میرے ساتھ گذرا ہے ۔ اور پھر خدا کی عبادت کریں گے۔ وہ خدا پر توکّل کریں گے۔ 4 اگر کوئی شخص خداوند کے بھرو سے رہتا ہے ۔ تو وہ شخص سچ مچ خوش ہو گا ۔ اگر کو ئی شخص مورتی اور دیویوں کی مدد نہ لے ،تو وہ شخص یقینًا خوش رہے گا ۔ 5 اے خداوند میرے خدا ! توُ نے بہت سارے حیرت انگیز کام کئے ہیں۔ ہما رے لئے تیرے پاس عجیب منصو بے ہیں۔ کو ئی شخص نہیں جو اُسے شما ر کر سکے۔ میں تیرے کئے ہو ئے کاموں کو بار بار دہرا ؤں گا۔ 6 اے خداوند! تو نے مجھ کو یہ سمجھا یا ہے ۔ توکو ئی قربانی اور تحفہ کو پسند نہیں کر تا تو نے کبھی بھی جلا نے کی قربانی یا گناہ کے لئے قربا نی طلب نہیں کی ۔ 7 تب میں نے کہا،" دیکھ میں آرہا ہوں۔ کتاب میں میرے با رے میں یہ لکّھا ہے ۔ 8 اے میرے خداوند، میں وہی کرنا چاہتا ہوں جو تو چاہتا ہے ۔ میں نے دل میں تیری شریعت کو بسالیا ۔ 9 بڑے مجمع کے بیچ میں تیری صداقت کی بشارت دوں گا۔خداوند تو جانتا ہے کہ میں اپنے منہ کو بند نہیں رکھوں گا۔ 10 اے خداوند! میں تیرے اچھے کاموں کے با رے میں بتاؤں گا۔ اُس نجات کی خوش خبر ی کو میں بھید بنا کر دل میں چھپا ئے نہیں رکھوں گا۔ میں لوگوں کو حفاظت کے لئے تجھ پر بھروسہ کر نے کے لئے کہونگا۔ میں بڑے مجمع میں تیری وفا داری اور سچائی نہیں چھپا ؤں گا۔ 11 اے خداوند! تو مجھ پر رحم کرنے میں دریغ نہ کر ۔ اپنی وفاداری اور سچّی محبت سے میری حفاظت کر۔" 12 مجھ کو بُرے لوگوں نے گھیر لیا وہ اتنے زیادہ ہیں کہ شمار نہیں کئے جا سکتے۔ مجھے میرے گناہوں نے پکڑ رکھا ہے ۔ اور میں اُن سے بچ کر بھا گ نہیں پا تا ہوں۔میرے گناہ میرے سر کے بالوں سے زیادہ ہیں۔ میں نے حوصلہ ہار دیا ہے ۔ 13 اے خداوند! میری جانب دوڑ اور میری حفا ظت کر۔ آ، دیر مت کر۔ مجھے بچا لے۔ 14 وہ شریر لوگ مجھے مارنا چاہتے ہیں۔اے خداوند! توُ انہیں شرمندہ کر اور انہیں ما یوس کر دے۔ وہ لوگ مجھے نقصان پہنچا نا چاہتے ہیں۔ تو انہیں بے عزّت ہو کر بھا گنے دے۔ 15 وہ بُرے لوگ میری ہنسی اُڑا تے ہیں انہیں اتنا شرمندہ کر کہ وہ بول تک نہ پا ئیں۔ 16 لیکن وہ لوگ جو تیری تلا ش میں ہیں، شادمان رہیں۔ وہ لوگ ہمیشہ یہ کہتے رہیں،" خداوند کی تمجید ہو !" وہ تیری نجات سے محبت کرتے ہیں۔ 17 اے میرے مالک! میں غریب اور محتاج ہوں توُ میری مدد کر۔ اور مجھ کو بچا لے۔ اے میرے خدا ! اب مزید دیر مت کر۔

Psalms 41

1 با فضل ہے وہ جو غریب لوگوں کی مدد کرتا ہے ۔ ایسے لوگوں پر جب مصیبت آئینگی۔ تب خداوند اس کو بچا لے گا۔ 2 خداوند اس شخص کی حفا ظت کر ے گا اور اُس کی زندگی بچائے گا ۔ وہ شخص زمین پر مبارک ہو گا ۔ خدا اُ سکے دُشمنوں کی جا نب سے اُس کا نقصان نہیں ہو نے دے گا ۔ 3 جب وہ شخص بیما ر ہو گا اور بستر میں پڑا ہو گا تو اُسے خداوند قوُت دے گا ۔ وہ شخص بستر میں چاہے بیما ر پڑا ہو لیکن خداوند اُس کو ٹھیک کر دے گا ۔ 4 میں نے کہا ،" خداوند! مجھ پر رحم کر۔ میری جان کو شفا دے کیوں کہ میں نے تیرے خلاف گناہ کئے ہیں۔ لیکن مہربانی سے مجھے معاف کر اور شفا دے۔" 5 میرے دُشمن میرے بارے میں بُری با تیں کہتے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں،" وہ کب مرے گا اور کب بھلا دیا جا ئے گا ؟" 6 کچھ لوگ میرے پاس ملنے آتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ سچ مچ ان کے دما غ میں کیا ہے۔ وہ لوگ میرے بارے میں کچھ پتہ لگا نے آ تے ہیں اور لوٹتے وقت افوا ہیں پھیلا تے ہیں۔ 7 میرے دُشمن چھپے چھپے میری غیبت کر رہے ہیں۔وہ میرے خلاف منصو بے بنا رہے ہیں۔ 8 وہ کہا کر تے ہیں،" اس نے کو ئی بُرا عمل نہیں کیاہے۔ اِسی وجہ سے اس کو کو ئی بُرا مرض لگا ہے ۔ مجھ کو امیّد ہے وہ کبھی صحت مند نہیں ہو گا ۔" 9 میرا دلی دوست میرے ساتھ کھا تا تھا ۔ اُ س پر مجھ کو بھروسہ تھا۔ لیکن اب میرا دلی دوست بھی میرے خلاف ہو گیا ہے ۔ 10 اس لئے ا ے خداوند! مجھ پر مہربانی کر۔ مجھے اٹھ کھڑا کر تا کہ میں اُن کو بدلہ دوں۔ 11 خداوند! اگر تو میرے دشمنوں کو میرا بُرا نہیں کر نے دے گا ، تو میں سمجھوں گا کہ تو مجھ سے محبت کرتا ہے ، اس لئے تو نے مجھے چوٹ پہنچا نے کے لئے انہیں نہیں بھیجا ۔ 12 میں بے قصور تھا اور توُ نے میری مد دکی۔ توف نے مجھے کھڑا کیا اور مجھے اپنی خدمت کر نے دیا۔ 13 خداوند اسرائیل کے خدا کی ستائش کرو۔ وہ ہمیشہ تھا اور وہ ہمیشہ رہے گا ۔ آمین آمین۔

Psalms 42

1 جیسے ہرنی پیاس سے پا نی کے جھرنوں کے لئے ترستی ہے ۔ ویسے ہی اے خدا ! میری روح تیرے لئے ترستی ہے ۔ 2 زندہ خدا کے لئے میری روح پیاسی ہے ۔ میں اس سے ملنے کے لئے کب تک آسکتا ہوں۔ 3 دن رات میرے آنسو ہی میری خوراک ہے۔ ہر وقت میرے دشمن کہتے ہیں،" تیرا خدا کہاں ہے ؟" 4 میرا دل اُگل دیتا ہے جب میں ان چیزوں کو یاد کرتا ہوں۔ مجھے یاد ہے میں خدا کے گھر میں ہجو م کی رہنما ئی کرتا تھا۔ ان لوگوں کے ساتھ خوشیوں بھرے ستائش کے نغمہ گا نا اور تقریب کا منانا مجھے یاد ہے ۔ 5 میں اتنا دُکھی کیوں ہوں؟ میں اتنا پریشان کیوں ہوں؟ میں خدا کی مدد کا منتظر ہوں۔ مجھے ا ب بھی اس کی حمد کا موقع ملے گا۔ وہ مجھے بچا ئے گا ۔ 6 اے میرے خدا ! میں بہت دُکھی ہوں۔ اس لئے میں نے تجھے یردن کی وادی سے حرمون کی پہا ڑی سے اور مصفار کے کوہ سے پکا را۔ 7 تیرے آبشا روں کی آوا ز سے گہراؤ گہراؤ ، کو پکا رتا ہے ۔ تیری سب موجیں اور لہریں مجھ پر سے گذر گئیں۔ 8 اگر ہردن خداوند سچّی محبت دکھا ئے گا تو پھر میں رات میں اس کا گیت گا پا ؤں گا۔ میں اپنے زندہ خدا کی دعاء کر سکوں گا ۔ 9 میں اپنے خدا ، اپنی چٹان سے باتیں کر تا ہوں۔میں کہا کر تا ہوں،" اے خداوند! تو نے مجھ کو کیوں بھلا دیا؟ اے خدا ! تو نے مجھ کو یہ کیوں نہیں دکھا یا کہ میں اپنے دشمنوں سے کیسے بچ نکلوں۔" 10 میرے دشمن ہمیشہ میری توہین کر تے ہیں۔ اور مہلک گھونسے ما رتے ہیں جب وہ یہ پو چھتے ہیں،" تیرا خدا کہاں ہے ؟" 11 میں اتنا دُکھی کیوں ہوں؟ میں اتنا پریشان کیوں ہوں؟ میں خدا کے سہا رے کا منتظر رہوں گا۔ مجھے اب بھی اُ س کی ستائش کر نے کا موقع ملے گا ۔ وہ مجھے بچا ئے گا۔

Psalms 43

1 اے خدا ! ایک شخص ہے جو تیرا وفادار نہیں ہے۔ وہ شریر ہے اور جھو ٹ بولتا ہے ۔ اے خدا، میری وکا لت کر انصاف کر اور ثابت کر کہ میں حق پر ہوں۔ مجھے اس شخص سے بچا لے ۔ 2 اے خدا ، توہی میری محفوظ جگہ ہے ! توُ مجھے کیوں چھو ڑ بیٹھا ہے ؟ توُ نے مجھ کو یہ کیوں نہیں دکھایا کہ میں اپنے دشمنوں سے کیسے بچ نکلوں؟۔ 3 میں تو خدا کی قربان گاہ کے پاس جا ؤں گا۔ میں خدا کے پاس آؤں گا جو مجھے بہت شادماں کرتا ہے ۔ اے خدا، اے میرے خدا! میں ستار بجا کر تیری ستائش کروں گا۔ 4 میں اتنا دُکھی کیوں ہوں؟ میں کیوں اتنا بے چین ہوں۔ مجھے خدا کے سہا رے کا انتظار کر نا چاہئے۔ مجھے اب بھی اُس کی ستائش کا موقع ملے گا ۔ وہ مجھے بچا ئے گا ۔ 5

Psalms 44

1 اے خدا، ہم نے تیرے بارے میں سنا ہے ۔ ہمارے باپ دادا کی زندگی کے دنوں میں جو کام توُ نے کیا تھا اُ ن کے بار ے میں انہوں نے ہمیں بتا یا۔ اور تو نے قدیم زمانے میں جو کام کیاتھا انہوں نے اُن کے با رے میں بھی بتا یا۔ 2 اے خدا ، تو نے یہ زمین اپنی عظیم قوّت سے غیر لوگوں سے لی اور ہم کو دی۔ ان غیر ملکیوں کو تو نے کچل دیا۔ اور اُن کو یہ زمین چھو ڑنے کے لئے دباؤ ڈا لا ۔ 3 ہما رے باپ دادا نے یہ زمین اپنی تلوا روں کے زور پر نہیں لی تھی۔ اپنے بازؤں کے زور پر کامیاب نہیں ہوئے تھے۔ یہ اِس لئے ہوا تھا کیوں کہ تو ہما رے باپ دادا کے ساتھ تھا۔اے خدا، تیری عظیم قدرت نے ہما رے باپ دادا کی حفاظت کی۔ کیوں کہ توُ اُن سے محبت کیا کرتا تھا۔ 4 اے میرے خدا! توُ میرا بادشاہ ہے ۔ حکم دے اور یعقوب کے لوگوں کو فتح نصیب کر۔ 5 اے میرے خدا، تیری مددسے ہم اپنے دشمنوں کو دھکیل دینگے اور ہم تیرے نام سے دشمن کو کچل دینگے۔ 6 مجھے اپنی کمان اور تیروں پر بھروسہ نہیں۔ میری تلوا ر مجھے بچا نہیں سکتی۔ 7 اے خدا، تو نے ہی ہمیں مصر سے بچا یا ۔ تو نے ہما رے دشمنوں کو شرمندہ کیا۔ 8 ہر دن ہم خدا کی ستائش کرینگے۔ ہمیشہ تیرے نام کا شکر ادا کریں گے۔ 9 لیکن، اے خدا، تو نے ہمیں کیوں چھوڑ دیا ؟ تو نے ہمکو پشیمانی میں ڈا لا ۔ ہمارے ساتھ تو جنگ میں نہیں آیا۔ 10 توُ نے ہمارے دشمنوں کو ہمیں پیچھے دھکیلنے کے لئے چھوڑدیا۔ ہما رے دشمن ہما ری دولت چھین لے گئے ۔ 11 تو نے ہم کو ذبح ہو نے وا لی بھیڑو ں کی ما نند چھوڑدیا اور دوسری قوموں کے درمیان ہم کو پراگندہ کیا۔ 12 اے خدا، توُ نے اپنے لوگوں کو کم مول میں یو ں ہی بیچ دیا ۔ یہاں تک کہ تُو نے قیمت کے با رے میں حجّت تک نہیں کی ۔ 13 تُو نے ہمیں ہما رے ہمسایوں میں ہنسی کا سبب بنا یا ۔ ہما رے ہمسایہ ہمارا تمسخر کرتے ہیں، اور ہما را مذاق اُڑا تے ہیں۔ 14 جیسے مزاحیہ کہا نی کہی جا تی ہے اسی طرح وہ ہما رے بارے میں بولتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ لوگ جن کا اپنا کوئی ملک نہیں ہے ۔ اپنا سر ہلا کر ہما را تمسخر کر تے ہیں۔ 15 میں شرمند گی میں غرق ہوں۔ میری رُ سوائی دن بھر میرے سامنے رہتی ہے ۔ 16 میرے حریفوں نے مجھے شرمندہ کیا ہے۔ میرا مذاق اُ ڑا تے ہو ئے میرا دشمن، اپنا انتقام چاہتا ہے ۔ 17 ا ے خدا، ہم نے تجھ کو بھُلا نہیں۔ پھر بھی تو ہما رے ساتھ ایسا کر تا ہے ۔ ہم نے جھوٹ نہیں کہا تھا جب ہم نے تیرے ساتھ معاہدہ تحریر کی تھی۔ 18 اے خدا، ہم نے تجھ سے منہ نہیں مو ڑا، اور نہ ہی ہما رے قدم تیری را ہ سے مڑے ۔ 19 لیکن ، اے خدا، تو نے ہمیں اِس ویران مقام پر کچل دیا ہے جہاں گیدڑ رہتے ہیں۔ موت کی مانند گہری اندھیری جگہ میں تو نے ہمیں چھپا دیا۔ 20 کیا ہم کبھی اپنے خدا کا نام بھو لے ، کیا ہم اجنبی خداؤں کے آگے جھکے؟ کبھی نہیں! 21 ہر گز نہیں، خدا اِن با توں کو جانتا ہے ۔ وہ توہما رے گہرے بھید تک جانتاہے ۔ 22 اے خدا، ہم تیرے لئے ہر روز ما رے جا رہے ہیں۔ ہم اُن بھیڑوں جیسے بنے ہیں جنہیں ذبح کر نے کے لئے لے جائی جا رہی ہوں۔ 23 اے خدا ! جا گ تو کیوں سوتا ہے ؟ اُٹھ! ہمیشہ کے لئے ہم کو ترک نہ کر۔ 24 اے خدا ، تو ہم سے کیوں چھپتا ہے؟ کیا تو ہمارے دکھ اور مصیبتوں کو بھو ل گیا ؟ 25 ہم کو دھو ل میں پٹک دیا گیا ۔ ہم اوندھے منہ زمین پر پڑے ہو ئے ہیں۔ 26 اے خدا، اُٹھ اورہم کو بچا لے۔ اپنی سچّی شفقت کی خاطر ہمیں بچا لے ۔

Psalms 45

1 کی طرف سے ایک نغمہ نفیس لفظ میرے دل میں بھر جا تے ہیں، جب میں بادشا ہ کے لئے با تیں لکھتا ہوں۔میری زبان پر لفظ ایسے آنے لگتے ہیں جیسے وہ کسی ما ہر مصنّف کے قلم سے نکل رہے ہوں۔ 2 تو بنی آدم میں دوسروں کے بہ نسبت سب سے زیادہ حسین ہے ۔ تو ایک بہترین مقرر ہے ۔ اِس لئے خدا نے تجھے ہمیشہ کیلئے مبا رک کیا۔ 3 تو اپنی تلوا ر رکھ۔ تو اپنا پُر شوکت لباس پہن! 4 تو حیرت انگیز ہے ۔جا، انصاف اور صدا قت کے لئے جنگ جیت ۔ حیرت انگیز کا ر نا مے انجام دینے کے لئے اپنے طا قتور داہنے ہاتھ کا استعما ل کر۔ 5 تیرے تیر نہایت تیز ہیں۔ تو بہت سی قوموں کو شکست دیگا۔ تو اپنے دشمنوں پر بادشاہ بن کر حکومت کرے گا۔ 6 اے خدا تیرا تخت ابدالآباد ہے ۔ تیری سلطنت کا عصا راستی کا عصا ہے ۔ 7 تو نیکی سے محبت اور بُرا ئی سے نفرت کر تا ہے ۔ اِسی لئے خدا، تیرے خدا نے تیرے دوستوں کے اوپر تجھے بادشاہ چُنا ہے ۔ 8 تیرے لباس سے مُر اور مصبّر اور تیج پات کی خوشبو آتی ہے ۔ ہا تھی دانت سے سجائے محلوں میں سے تجھے خوش کر نے کے لئے موسیقی آتی ہے ۔ 9 تیری معزز خوا تین میں شاہزادیاں ہیں۔ تیری رانی خالص سونے سے بنے تاج پہنے تیری داہنی طرف کھڑی ہے ۔ 10 اے شہزادی ! میری بات کو سُن۔ پوری طرح غور سے سن۔ تب تو میری بات کو سمجھے گی۔ تو اپنی قوم اور اپنے باپ کے گھر کو بھول جا ۔ 11 بادشاہ تیرے حسن کا مشتاق ہے ۔ کیوں کہ وہ تیرا آقاہے تو اسے سجدہ کر۔ 12 صُور نگر کے لوگ تیرے لئے تحفہ لا ئیں گے اور دولتمند تجھ سے ملنا چاہیں گے ۔ 13 وہ شہزادی اُس قیمتی زیور کی مانند ہے جسے حسین اور قیمتی سونے سے آراستہ کیا گیا ہو۔ 14 وہ بیل بوُٹے دار خوبصورت لباس میں بادشاہ کے حضور پیش کی جا ئے گی ۔ اور کنواری سہیلیاں جو اس کے پیچھے چلتی ہیں تیرے سامنے حاضر کی جا ئیں گی۔ 15 وہ یہاں خوشی سے آتے ہیں۔ وہ شادماں ہو کر محل میں داخل ہوتے ہیں۔ 16 اے بادشاہ، تیرے بعد تیرے بیٹے جانشین ہوں گے تو انہیں رُوئے زمین کا سردار مقّرر کرے گا ۔ 17 میں تیرے نام کی یاد کو نسل در نسل قائم رکھوں گا ۔ اس لئے اقوام ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تیری ستائش کریں گے۔

Psalms 46

1 خدا ہماری قّوت کی ذخیرہ گا ہ ہے۔ مصیبت کے وقت ہم اُس سے پناہ پا سکتے ہیں۔ 2 اس لئے جب زمین کانپتی ہے اور جب پہا ڑ سمندر میں گرنے لگتا ہے تو ہم کو ڈر نہیں لگتا۔ 3 ہم نہیں ڈرے حالانکہ سمندر موجزن ہوا اور اس کا پانی دھا ڑیں ما رے، اور زمین و پہاڑ کا نپنے لگے۔ 4 وہاں ایک ندی ہے جس کی دھارا خدا کے شہر کو، خدا ئے تعالیٰ کے مقدس شہر کو خوشیاں لا تی ہیں۔ 5 اُس شہر میں خدا ہے ۔ وہ کبھی نہیں گرے گا ۔ خدا اس کی مدد صبح سے پہلے ہی کرے گا۔ 6 خدا کے گرجتے ہی قومیں خوف سے کانپ اٹھیں گی۔ اُن کی سلطنتیں جنبش کھا ئیں گی۔ اور زمین ریزہ ریزہ ہو جا ئے گی۔ 7 خدا قاد ر مطلق ہما رے ساتھ ہے۔ یعقوب کا خدا ہما ری پناہ گا ہ ہے ۔ 8 آؤ اُن پُر قوّت کا موں کو دیکھ جنہیں خداوند نے کیا ہے ۔ وہ کام ہی زمین پر خداوندکو مشہور کرتے ہیں۔ 9 خداوند زمین پر کہیں بھی ہو رہی جنگوں کو روک سکتا ہے ۔ وہ سپاہیوں کی کما نوں کو توڑ سکتا ہے اور اُ ن کے نیزوں کے ٹکڑ ے کر سکتا ہے ۔ رتھوں کو وہ جلا کر راکھ کر سکتا ہے ۔ 10 خدا کہتا ہے ،" خاموش ہو جاؤ اور جان لو کہ میں ہی خدا ہوں۔ قوموں کے درمیان زمین پر میری ستائش ہو گی ۔" 11 خداوند قادر مطلق ہما رے ساتھ ہے۔ یعقوب کا خدا ہماری پناہ گا ہ ہے۔

Psalms 47

1 اے سب لوگو! تالیاں بجاؤ۔ خدا کے لئے خوشی کی آواز سے للکا رو۔ 2 کیوں کہ خدا ئے تعالیٰ مہیب ہے ۔ وہ تمام روئے زمین کا شہنشاہ ہے ۔ 3 اس نے مدد کی اورہم نے قوموں کو شکست دی اور انہیں زیر قابو کیا۔ 4 ہماری زمین اُس نے ہما رے لئے منتخب کی ہے ۔ اُس نے یعقوب کے لئے حیرت انگیز زمین منتخب کی ہے ۔ یعقوب وہ شخص ہے جس کے ساتھ اُس نے محبت کی۔ 5 خداوند خدا بلند آواز کے ساتھ اور جنگ کے بِگل کی آواز کے ساتھ اوپر اٹھتا ہے ۔ 6 خدا کی توصیف کرتے ہوئے اُس کی مدح سرائی کرو۔ ہما رے بادشاہ کی مدح سرائی کرو۔ اور اس کی توصیف کرو۔ 7 خدا ساری زمین کا بادشاہ ہے۔ اُسی کی مدح سرا ئی کرو۔ 8 خدا اپنے مقّدس تخت پر بیٹھا ہے ۔ خدا سبھی قوموں پر حکومت کرتا ہے ۔ 9 قوموں کے سردار ابراہیم کے خدا کے لوگوں کے ساتھ اکٹھے ہوئے۔ تمام قوموں کے تمام سردار، خدا کے ہیں، خدا اُن سب کے اوپر ہے۔

Psalms 48

1 خداوندعظیم ہے ہما رے خدا کے شہر میں وہ ستا ئش کے قابل ہے ۔ وہ عظیم بڑا ئی کے ساتھ اُس کے مقدس شہر میں مقیم ہے ۔ 2 خدا کا مقدس شہر ایک دلکش بلندی پر ہے۔ رو ئے زمین کے لوگ شادمانی حاصل کرتے ہیں۔ کو ہِ صیّون خدا کا سچّا پہاڑہے۔ 3 اُس شہر کے محلوں میں خدا قلعہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 4 ایک بار کچھ بادشاہ اکٹھے ہو ئے اور انہوں نے اِ س شہر پر حملہ کر نے کا منصو بہ بنا یا ۔ ایک ساتھ ملکر چڑھا ئی کے لئے آگے بڑھے۔ 5 ان بادشاہوں نے اسے دیکھا اور وہ سبھی دنگ ہو گئے۔ اُن میں بھگدڑ مچی اور وہ سبھی بھا گ گئے۔ 6 انہیں خوف نے دبوچا، وہ خوف سے کانپ اٹھے۔ 7 طا قتور پو ربی ہوا نے اُن کے جہا زوں کو توڑ دیا۔ 8 ہاں، ہم نے کہانیا ں سنیں اور ہما رے خدا کے شہر میں ہم نے اسے ہو تے ہو ئے بھی دیکھا وہ شہر خداوند قادر مطلق کا ہے ۔ خدا اس شہر کو ہمیشہ کیلئے طا قتور بنائے گا! 9 اے خدا! تیرے گھر کے اندر ہم تیری مہربانی پر غور وفکر کرتے ہیں۔ 10 اے خدا ! جیسے تیری شہرت پھیلی، ویسی ہی تیری ستائش زمین کی انتہا تک پہنچے گی ۔ ہر شخص جانتا ہے کہ تو کتنا اچھا ہے ۔ 11 اے خدا ! تیرے بہترین فیصلہ کے سبب کوہِ صیّون شادماں ہے۔ اور یہوداہ کے قصبے خوشیاں منا رہے ہیں۔ 12 صیّون کے اِرد گرد گھومو اور اُس کا طواف کرو۔ اُس کے بر جوں کو گِنو ۔ 13 اُونچی دیواروں کو دیکھو۔ صیّون کے محلوں کو سرا ہو۔ تبھی تم آنے وا لی نسل کو اس کی خبر دے سکو گے۔ 14 کیوں کہ یہی خدا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ہما را خدا ہے ۔ یہی موت تک ہما را ہا دی رہے گا۔ اس کا کبھی خاتمہ نہیں ہو گا۔

Psalms 49

1 اے مختلف ملکوں کی قومویہ سنو! اے زمین کے باشند گان یہ سنو! 2 سنو اے غریبو، اے دولتمندو سنو! 3 میں تمہیں عقل و فہم کی باتیں بتا تا ہوں جو میری محوِ خیال ہیں۔ 4 میں نے کہانیاں سنی ہیں، میں اب وہ کہانیاں تم کو اپنے ستار پر بجا تے ہوئے بیان کروں گا ۔ 5 ایسا کوئی سبب نہیں جو میں کسی بھی مصیبت میں ڈرجا ؤں۔ اگر لوگ مجھے گھیریں اور پھندہ پھیلا ئیں تو بھی میرے ڈرنے کا کو ئی سبب نہیں۔ 6 وہ لوگ احمق ہیں جنہیں اپنی قوّت اور اپنی دولت پر بھروسہ ہے ۔ 7 تجھے کوئی انسانی دوست نہیں بچا سکتا۔ جو کچھ ہوا ہے اس کے لئے تو خدا کو رشوت دے نہیں سکتا۔ 8 کسی شخص کے پاس اتنی دولت نہیں ہو گی کہ جس سے وہ خود اپنی زندگی خرید سکے۔ 9 کسی شخص کے پاس اتنی دولت نہیں ہوتی جس سے وہ اپنی زندگی بڑھا سکے اور اس طرح سے اپنے جسم کو قبر میں سڑ نے سے بچا سکے۔ 10 دیکھو، دانشمند، کند ذہن اور احمق ایک جیسے مر جا تے ہیں۔ اور اُن کی ساری دولت دوسروں کے ہاتھ میں چلی جا تی ہے ۔ 11 قبر اُن کے لئے نیا ابدی گھر ہے۔ اس سے کو ئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کتنی زمین کے مالک تھے۔ 12 دولتمند لوگ بے وقوف لوگوں سے مختلف نہیں ہو تے ۔ سبھی لوگ جانوروں کی طرح مر جا تے ہیں۔ 13 اُ ن کی خواہش (بھوک) اُن کو فیصلہ دیتی ہے کہ وہ کیا کریں۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ حقیقت میں وہ کتنے بے وقوف ہیں۔ 14 وہ بھیڑ کی مانند مریں گے، قبر ان کا باڑ (بھیڑ شالہ) موت اُن کا چروا ہا ، وہ ان کے گھروں سے بہت دور ہوں گے اور نیک لوگ ان پر حکومت کریں گے۔ اُن کے جسم قبر میں سڑیں گے۔ 15 لیکن خدا میری قیمت چکا ئے گا ، اور میری جان کو قبر کے اختیار سے چھڑا ئے گا ۔ وہ مجھ کوبچا ئے گا ۔ 16 دولتمندوں سے خوف مت کھا ؤ کہ وہ دولتمند ہیں۔ لوگوں کے عالیشان گھروں کو دیکھ کر اُن سے خوف نہ کھا ؤ۔ 17 وہ لوگ جب مریں گے، کچھ بھی ساتھ نہ لے جا ئیں گے۔ اُن خوبصورت اشیاء میں سے کچھ بھی نہ لے جا ئیں گے۔ 18 شاید دولتمند اپنے کئے ہو ئے کام پر خود کی شیخی کریں گے۔ وہ اس کی ستائش کر تے ہیں جو کچھ وہ خود کے لئے کیا ہے۔ 19 ایسے لوگوں کے لئے ایک ایسا وقت آئے گا وہ مر نے کے بعد اپنے باپ دادا کے ساتھ مل جا ئیں گے۔ پھر وہ کبھی دن کی روشنی دیکھ نہ پا ئیں گے۔ 20 حا لانکہ لوگ دولتمند ہو سکتے ہیں لیکن ہو سکتا ہے کہ پھر بھی وہ نہیں سمجھے۔ و ہ لوگ جانوروں کی طرح مریں گے۔

Psalms 50

1 خداؤں( دیوتاؤں) کا خدا، خداوندنے مشرق سے مغرب تک زمین کے سب لوگوں کو کہتا ہے اور بُلا تا ہے۔ 2 صیّون سے خدا چمکتا ہے اور وہ یقینی طور پر حسین ہے! 3 ہما را خدا آرہا ہے ۔ اور وہ خاموش نہیں رہے گا ۔ اُ سکے آگے دہکتا شعلہ ہے، اس کو ایک عظیم طوفان گھیر ے ہو ئے ہے۔ 4 ہمارا خدا آسمان و زمین کو گوا ہی کے لئے طلب کرے گا جب وہ اپنے لوگوں کا فیصلہ کر ے گا ۔ 5 خدا کہتا ہے ،" اے میرے فرمانبردارو میرے حضور جمع ہو جاؤ۔ میری عبا دت کر نے وا لے آؤ، ہم نے آپس میں ایک دوسرے سے معاہدہ کیا ہے۔" 6 خدا ایک راست باز منصف ہے آسمان اُس کی صداقت کے با رے میں بیان کر تے ہیں۔ 7 خدا کہتا ہے ،" اے میرے لوگو سنو ! اے بنی اسرائیلیو میں تمہا رے خلا ف گوا ہی دوں گا۔ میں خدا ہوں، تمہا را خدا۔ 8 مجھ کوتمہا ری قربانیوں سے شکا یت نہیں۔ اے بنی اسرائیلیو ! تم میرے لئے ہمیشہ ہمیشہ جلا نے کی قربانیاں پیش کر تے رہو۔ 9 میں تیرے گھر سے کوئی بیل نہیں لوُ ں گا۔ میں تیرے با ڑے کے بکرے نہیں لوں گا ۔ 10 مجھے تمہا رے اُ ن جا نوروں کی حا جت نہیں۔ میں ہی تو جنگل کے سبھی جانوروں کا خداوند ہوں۔ ہزاروں پہا ڑوں کے چو پا ئے میرے ہی ہیں۔ 11 میں پہا ڑو ں کے سب پرندوں کو جانتا ہوں۔ اور میدان کے درندے میرے ہی ہیں۔ 12 میں بھُو کا نہیں ہوں! اگر میں بھُو کا ہو تا ، تو بھی تجھ سے مجھے کھا نا نہیں مانگنا پڑتا ۔ میں دنیا کا خدا ہوں اور ان چیزوں کا بھی جو اس دنیا میں ہے۔ 13 میں سانڈوں کا گوشت نہیں کھا تا میں بکروں کا خون نہیں پیتا۔" 14 اس لئے تم شکر گذا ری کی قربا نی خدا کے لئے لا ؤ، تا کہ دوسرے عبا دت گذاروں اور خدا کے ساتھ دوستی ہو۔ تم نے خدا ئے تعا لیٰ کے ساتھ وعدہ کیا تھا۔ اِ سلئے تم نے جووعدہ کیا ہے اُسے پو را کرو۔ 15 خدا کہتا ہے ،" جب بھی تم پر مصیبت پڑے مجھ سے فریاد کرو! میں تمہیں سہا را دوں گا۔ تو تم میری تمجید کر سکو گے۔" 16 شریر لوگوں سے خدا کہتا ہے ،" تم میری شریعت کی بات کر تے ہو۔ تم میرے معاہدہ کی بھی باتیں کر تے ہو۔ 17 جب میں تمہا ری اصلاح کرتا ہوں، پھر کیوں تم اس سے نفرت کر تے ہو۔ تم اُن باتوں کو نظر انداز کیوں کر تے ہو جنہیں میں تمہیں بتا تا ہوں؟۔ 18 تم چور کودیکھ کر اُ س سے ملنے کے لئے دوڑ جا تے ہو۔ تم اُن کے ساتھ بستر میں کود پڑتے ہو جو زنا کے مر تکب ہو رہے ہیں۔ 19 تم بُر ی باتیں اور جھو ٹے معا ہدے کر تے ہو۔ 20 تم دوسرے لوگوں کی یہاں تک کہ اپنے بھا ئیوں کی بُرا ئی کر تے ہو 21 تم نے اُ ن بُرے کاموں کو کیا لیکن میں نے کچھ نہیں کہا۔ اس لئے تم نے خیال کیا کہ میں تمہارے جیسا تھا۔ دیکھو! میں چُپ نہیں رہو ں گا ، میں تجھ پر واضح کرتا ہوں کہ تیرے ہی منہ پر تیری بُرائیاں بتاؤں گا۔ 22 تم خدا کو بھول گئے ہو۔ اِسے ضرور سمجھو ورنہ میں تمہیں پھا ڑ ڈالوں گا اور وہاں پر جب ویسا ہو گا ، کوئی بھی شخص تمہیں بچا نہیں پا ئے گا ۔ 23 وہ جوشکر گذا ری کی قربا نی چڑھا تا ہے ، وہ میرا احترام کرتا ہے ۔ جو صحیح طریقے سے زندگی گذار تے ہیں میں اسکوخدا کی نجات کی قوّت دکھا ؤں گا۔"

Psalms 51

1 اے خدا! اپنی شفقت کے مطا بق مجھ پر رحم کر۔ اپنی عظیم رحمدلی کی وجہ سے، میرے تما م گنا ہوں کو مٹا دے۔ 2 اے میرے خدا ! میرے گناہوں کو صاف کر۔ میرے گناہ دھو ڈال ، اور پھر سے تو مجھ کوپاک بنا دے۔ 3 میں جانتا ہوں، جو خطا میں نے کی ہے ۔ میں اپنے گنا ہوں کو ہمیشہ اپنے سامنے دیکھتا ہوں۔ 4 اے خدا! میں نے تیرے خلاف گنا ہ کیا، صرف تیرے خلاف! تو نے جن چیزو ں کوغلط کہا وہ میں نے کیا۔ میں اعتراف کر تا ہوں اِن باتوں کا تا کہ لوگ جان جا ئیں کہ میں غلطی پر تھا اور توُ حق پر ہے اور تیری عدا لت راست ہے ۔ اور تیرے فیصلے مکمل ہو تے ہیں۔ 5 میں گناہ سے بھری دنیا میں پیدا ہوا ، گنا ہ کی حالت میں میری ماں نے مجھ کو حمل میں رکھّا۔ 6 اے خدا تو سچ مچ چاہتا ہے کہ ہم لوگ تیرے سچّے وفا دار رہیں۔ اس لئے تو باطنی طور پر سچّی حکمت سے مجھے تعلیم دے ۔ 7 زوفے کے پو دے سے مجھے معاف کر تب میں پاک ہو ں گا۔ مجھے دھو اور میں برف سے زیادہ سفید ہو ں گا۔ 8 مجھے شا د ما ں کر دے۔مجھے بتا دے کہ میں کیسے خوش رہوں؟ میری وہ ہڈیاں جو تو نے توڑی ہے پھر شادمانی سے بھر جا ئیں۔ 9 میرے گنا ہوں کو مت دیکھ۔ اُن سب کو دھو ڈال۔ 10 اے خدا ! میرے اندر ایک پاک قلب پیدا کر!۔ دو با رہ میری رُوح کوطا قتور بنا۔ 11 اپنی مقدّس رُوح کو مجھ سے نکال۔ مجھے اپنی بارگاہ سے خا رج نہ کر۔ 12 اپنی نجات کی شادمانی مجھے پھر عنایت کر ، تیری خدمت کے لئے مجھے خواہشمند رُوح دے۔ 13 میں خطا کاروں کو تیری را ہیں سکھا ؤں گا تا کہ وہ لوٹ کر تیرے پاس آئیں گے۔ 14 اے خدا! تو مجھے قتل کا مجرم کبھی مت بننے دے۔ اے خدا، میرے نجات دہندہ، میری زبان تیری اچھا ئی کا گیت گائے گی۔ 15 اے میرے خدا، مجھے اپنا مُنہ کھو لنے دے کہ میں تیری تمجید کروں۔ 16 جن قربانیوں میں تیری خوشنودی نہیں اُسے میں ہیش نہیں کروں گا۔ جلا نے کی قربانی سے تجھے کچھ خوشی نہیں ۔ 17 اے خدا! خدا جو قربانی چاہتا ہے وہ ایک منکسر المزاج رُوح ہے ۔ اے خدا تو ایک شکستہ اور خستہ دل سے کبھی مُنہ نہیں موڑے گا۔ 18 اے خدا! صیّون کے ساتھ رحم دل ہو کر بھلا ئی کر۔ تو یروشلم کی دیوار کی تعمیر کر ۔ 19 تو اچھّی قربانیوں اور پو ری جلا نے کی قربانیوں سے خوش ہو گا ۔ لوگ پھر سے تیری قربا نگاہ پر بچھڑے کی قربانیاں پیش کرینگے۔ 20

Psalms 52

1 اے زبردست لوگو! تو اپنے بُرے کاموں کے با رے میں شیخی کیوں بگھارتا ہے ؟ تو خدا کی رسوائی کا با عث ہے ۔ توُ بُرے کام کر نے کو دن بھر منصوبے بنا تا ہے ۔ 2 تو فریب کا ری کے منصوبے بنا تا ہے ۔ تیری زبان ویسی ہی بھیانک ہے ، جیسا تیز اُسترا ہوتا ہے ۔ تو ہمیشہ جھو ٹ بولتا ہے اور کسی نہ کسی کو دغا دینے کی کوشش کرتا ہے ۔ 3 تو بدی کو نیکی سے زیادہ پسند کرتا ہے ۔ تو جھو ٹ کو سچ سے زیادہ پسند کرتا ہے ۔ 4 تجھے اور تیری جھو ٹی زبان کو لوگوں کو نقصان پہنچانا اچھا لگتا ہے ۔ 5 تجھے خدا ہمیشہ کے لئے نیست و نابود کر دے گا ۔ وہ تجھے پکڑ کر تیرے خیمے سے نکال پھینکے گا ۔ وہ تجھے اِس طرح ہلاک کرے گا جیسے کو ئی شخص ایک پودے کو ز مین سے جڑ سمیت اکھاڑ پھینکتا ہے ۔ 6 صادق لوگ اسے دیکھیں گے اور خدا سے ڈرنا اور اُس کا اِحترام کرنا سیکھیں گے ۔ وہ تجھ پر جوگذری اس پر ہنسیں گے اور کہیں گے ۔ 7 " دیکھو! اُس شخص کے ساتھ کیا ہوا جو خدا پر انحصار نہیں کرتا تھا۔ اُس شخص نے سوچا کہ اُ سکا مال اور جھوٹ اُس کی حفا ظت کرے گا ۔" 8 لیکن میں خدا کے گھر میں زیتون کے ہرے درخت کی مانند ہوں۔ میں خدا کی سچّی شفقت پر ہمیشہ ہمیشہ توکّل کروں گا۔ 9 اے خدا ! میں اُن کامو ں کے لئے جن کو تو نے کیا ، شکر گذا ری کرتا ہوں۔ میں تیرے پیروکا ر کے آگے تیرا نام کہتا ہوں کیوں کہ وہ بہت اچھا ہے۔ 10

Psalms 53

1 صرف بیوقوف لوگ ہی ایسا سوچتے ہیں کہ خدا نہیں ہے ۔ ایسے لوگ بگڑے ، شریر اور نفرت انگیز ہو تے ہیں۔ وہ کو ئی اچھا کام نہیں کرتے۔ 2 جنت میں سچ مچ ایسا خدا ہے جو یہ دیکھتا ہے کہ کیا یہاں پر کوئی ایسا دانشمند شخص ہے جو خدا کے مشورے کا طا لب ہے ۔ 3 لیکن سبھی لوگ خدا سے پھر گئے ہیں ۔ ہر شخص نجس ہے ۔ کوئی بھی شخص کو ئی اچھا عمل نہیں کرتا۔ نہیں ایک شخص بھی نہیں۔ 4 خدا کہتا ہے ،" یقینًا یہ بُرے لوگ سچ کو جانتے ہیں۔ لیکن وہ میری عبادت نہیں کر تے ۔ یہ بُرے لوگ میرے مقدّس لوگوں کو نیست ونابود کر نے کو تیار رہتے ہیں جیسا کہ وہ اپنا کھا نا کھا رہے ہوں۔" 5 لیکن یہ بُرے لوگ اتنے خوفزدہ ہو ں گے جتنے وہ پہلے کبھی خوفزدہ نہیں ہو ئے۔ خدا نے ا ن بُرے لوگوں کو مسترد کیا ہے وہ اسرائیل کے دشمن ہیں۔ خدا کے مقدّس لوگ اُن کو شکست دیں گے اور خدا ان شریروں کی ہڈیوں کو بکھیر دے گا ۔ 6 میں امید کرتا ہوں کہ خدا جو کو ہِ صیّون پر ہے اِسرائیل کو کامیابی دلا ئے گا ! جب خدا اپنے لوگوں کو جلا وطنی سے لا ئے گا ، یعقوب خوشی منائے گا۔ اور اسرائیل بہت شادماں ہو گا ۔

Psalms 54

1 اے خدا ! اپنی قوت سے مجھے بچا! مجھے آزاد کر نے کے لئے اپنی عظیم قوّت کو اِستعمال کر۔ 2 اے خدا ! میری دعا سن۔ میں جو کہتا ہوں سن۔ 3 اجنبی میرے خلاف اُ ٹھے ہیں اور طاقتور لوگ مجھے ہلاک کر نے کی کوشش کر رہے ہیں۔ایسے لوگ خدا کی عبادت نہیں کرتے ۔ 4 دیکھو! میرا خدا میری مدد کرے گا ۔ میرا ما لک مجھ کو سہا را دے گا۔ 5 میرا خدا ان لوگوں کو سزا دے گا ۔ جو میرے خلا ف اٹھ کھڑے ہو ئے ہیں۔ خدا میری مدد کرتا ہے میرا ما لک ان میں سے ہے جو مجھے سہا را دیتا ہے۔ 6 اے خدا ! میں تیرے حضور رضا کی قربانیاں چڑھا ؤں گا۔ اے خداوند! میں تیرے نیک نام کی شکر گذاری کروں گا۔ 7 کیوں؟ کیوں کہ تو نے مجھے میری تمام مصیبتوں سے بچایاہے ۔ میں نے دیکھا کہ میرے دشنمن شکست 8

Psalms 55

1 اے خدا ! میری دعا سن۔ مہربانی سے رحم کے لئے میری دعا کو نظر انداز نہ کر۔ 2 اے خدا! برائے مہربانی میری سُن اور مجھے جواب دے۔ تو مجھ کو اپنی شکا یت تجھ سے کہنے دے۔ 3 میرے دشمن نے مجھے پھٹکار دیاہے۔ شریر لوگوں نے مجھ پر چیخا۔ میرے دشمن قہر بن کر مجھ پر ٹوٹ پڑے ہیں۔ وہ مجھے نیست و نابود کر نے کے لئے مصیبتیں ڈھا تے ہیں۔ 4 میرا دل میرے اندر زور سے دھڑک رہا ہے ۔ میں موت سے خوفزدہ ہوں۔ 5 میں بہت خوفزدہ ہوں۔ میں تھر تھر کانپ رہا ہوں۔ میں ہیبت میں ہوں۔ 6 اور ،اگر کبوتر کی مانند میرے پر ہو تے ۔ اگر میں اُڑپا تا تو کسی پرُ سکون جگہ کواُڑجا تا ۔ 7 پھر تو میں دور نکل جا تا اور میں اُ ڑ کر دور بیا بان میں چلا جا تا ۔ 8 میں دور چلا جا ؤں گا اور اس مصیبت کی آندھی سے بچ کر دور بھا گ جا ؤں گا۔ 9 اے میرے ما لک ! اُن کے جھوٹ کا خاتمہ کر، کیوں کہ میں نے شہر میں ظلم اور فساد دیکھا ہے ۔ 10 اِس شہر میں،ہر جگہ ، رات اور دن تشدُد اور لڑائیاں ہیں۔ اس شہر میں بھیانک حادثات ہو رہے ہیں۔ 11 راستوں میں بہت زیادہ جرم پھیلا ہوا ہے۔ ہر جگہ لوگ فریب اور ستم کر رہے ہیں۔ 12 اگر یہ میرا دشمن ہو تا اور مجھے ملا مت کرتا تو میں اِسے سہ لیتا ۔ اگر یہ میرے دشمن ہو تے، اور مجھ پر وار کر تے تو میں چھپ سکتا تھا۔ 13 لیکن میرا ساتھی، میرا رفیق، میرا دوست ، یہ توُ ہے، توُ ہی مجھے مشکل میں ڈالتا ہے۔ 14 ہم نے باہمی طور پر راز کی باتیں بانٹ لی تھیں۔ ہم خدا کے گھر میں ہجوم کے ساتھ چلے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ موت حیرت کے ساتھ میرے دشمنوں کو لے گی۔ مجھے امید ہے کہ زمین کھل جا ئے گی۔ 15 کا ش میرے دشمنوں کو اچانک موت آجا ئے ،کاش! ز مین کھلے ا و ر انہیں زندہ نگل جائے ۔کیوں؟ کیوں کہ انہوں نے آپس میں نہایت اس طرح کے خطرناک منصوبے بنا ئے۔ 16 میں تو مدد کیلئے خدا کو پکا روں گا اور خداوند مجھے بچائے گا۔ 17 میں تو اپنے دُکھ کو خدا سے صبح وشام اور دوپہر میں کہوں گا۔ وہ میری سنے گا۔ 18 میں نے کئی جنگلوں میں لڑا ئی لڑی ہے ، لیکن خدا نے ہمیشہ مجھے بچا یا ہے اور حفا ظت کے ساتھ وا پس لا یا ہے ۔ 19 خدا میری سُنے گا ۔ ہمیشہ قائم رہنے وا لا بادشاہ میری مدد کر یگا ۔ 20 میرے دشمن اپنی زندگی کو نہیں بدلیں گے ۔ وہ خدا سے نہیں ڈرتے اور نہ ہی خدا کی تعظیم کر تے ہیں 21 میرے دشمن اپنے ہی دوستوں پر حملہ کر تے ہیں۔ وہ لوگ وہ کام نہیں کریں گے جس کا انہوں نے وعدہ کیا تھا ۔ 22 میرے دشمن بہت ہی میٹھی باتیں بولتے ہیں، اور سلامتی کی باتیں کر تے رہتے ہیں۔ لیکن اصل میں ،وہ جنگ کا منصوبہ بنا تے ہیں۔ اُن کے الفاظ چھُری کی کا ٹ کی مانند ہیں، اور تیل کی مانند پھسلتے ہیں۔ 23 اپنی پریشانیاں تم خداوندکو سونپ دو۔ پھر وہ تمہا ری نگہبانی کریگا ۔ خدا اچھے لوگوں کو کبھی بھی شکست سے دوچار ہو نے نہیں دیگا۔ اِس سے پہلے کہ اُن کی آدھی عمر بیتے ، اے خدا !اُن قاتلوں کو اور اُن جھو ٹوں کو قبروں میں بھیج ! جہاں تک میرا تعلق ہے، میں تجھ پر توکّل کروں گا۔ 24

Psalms 56

1 اے خدا! تو مجھ پر رحم کر ، کیوں کہ لوگوں نے مجھ پر حملہ کیا ہے۔ وہ لگا تار میرا پیچھا کر رہے ہیں، اور میرے ساتھ جھگڑا کر رہے ہیں۔ 2 میرے دشمن لگاتار مجھ پر حملہ کر تے ہیں۔ وہاں پر انگنت لڑا کو ہیں۔ 3 جب بھی میں ڈرتا ہو ں، تو میں تجھ پر ہی بھروسہ کرتا ہوں۔ 4 میرا توکّل خدا پر ہے اس لئے لوگ مجھ پر جو کچھ کر سکتے ہیں اُس سے بھی خٰو فزدہ نہیں ہوں۔ 5 میرے دشمن ، ہمیشہ میری باتوں کو توڑ تے مروڑتے رہتے ہیں۔ 6 وہ اکٹھے ہو کر چھپ گئے ہیں۔ وہ ہمیشہ ہر قدم پر نگاہ رکھتے ہیں اس امید پر کہ مجھے قتل کر نے کا کو ئی موقع نکل آئے 7 اے خدا ! اُ ن کے کئے گئے بُرے کامو ں کے سبب انہیں دور بھیج دے۔ دوسری قومو ں کے غصّے کی تکلیف جھیلنے کے لئے انہیں بھیج دے۔ 8 تو جانتا ہے کہ میں بہت پریشان ہوں۔توُ یہ جانتا ہے کہ میں نے کتنی فریاد کی ہے۔ تو نے یقینی طور پر میرے سب آنسوؤں کا حساب کتاب رکھا ہوگا ۔ 9 اس لئے اب میں تجھے مد دکے لئے پکا روں گا۔ میرے دشمنوں کو شکست دے۔ میں یہ جانتا ہوں کہ تو یہ کر سکتا ہے کیوں کہ تو خدا ہے ۔ 10 میں خدا کے کئے ہو ئے وعدے پر شکر گذاری کرتا ہوں۔ میں خداوندکے کئے ہو ئے وعدے پر اس کی اچھا ئیوں کی تمجید کرتا ہوں۔ 11 میرا توکّل خدا پر ہے ، اس لئے میں ڈرتا نہیں ہوں کہ لوگ مجھے کیا کر سکتے ہیں۔ 12 اے خدا ! میں نے تجھ سے خصوصی مِنّتیں کی ہیں، میں اُن کو پو را کروں گا ۔ میں تیرے حضور شکر گزاری کی قربانیاں پیش کروں گا ۔ 13 کیوں کہ تو نے مجھ کو موت سے بچا یا ہے ۔ تو نے مجھ کو شکست سے بچا یا ہے ۔ اِسلئے میں خدا کی عبادت زندگی کی روشنی میں کروں گا۔ جسے زندہ لوگ دیکھ سکتے ہیں۔

Psalms 57

1 اے خدا مجھ پر رحم کر! مجھ پر رحم کر کیوں کہ مجھ کو تجھ پر اعتماد ہے ۔ میں تیرے پاس تیری پناہ پا نے کو آیا ہوں جب تک مصیبت دور نہ ہو جائے ۔ 2 میں مدد کے لئے خدائے تعا لیٰ سے دُعا کرتا ہوں اور وہ میری مکمل طور سے دیکھ بھال کرتا ہے! 3 وہ میری مدد آسمان سے کرتا ہے ، اور وہ مجھ کو بچا لیتا ہے ۔ جب لوگ مجھے نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ اُن کو ہراتا ہے ۔ خدا مجھ پر اپنی سچی محبت ظاہر کرتا ہے ۔ 4 میرے دشمنوں نے مجھے چاروں طرف سے گھیر لیا ہے ۔ میری جان آفت میں ہے ۔ وہ ایسے ہیں۔ جیسے آدم خور شیر اور اُن کے تیز دانت نیزوں اور تیروں جیسے ، اور اُن کی زبان تیز تلوا ر کی سی ہے ۔ 5 اے خدا تو آسمانوں پر سرفراز ہے۔ تیرا جلال ساری دُنیا پر ہے ، جو آسمان سے بلند ہے۔ 6 میرے دُشمنوں نے میرے لئے جال پھیلا یا ہے ۔ مجھے پھنسانے کی وہ کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے میرے لئے گہرا گڑھا کھو دا ہے تا کہ میں اُس میں گر جا ؤں، لیکن وہ خود اُس میں گر گئے۔ 7 لیکن خدا میری حفاظت کرے گا ۔مجھے یقین کہ وہ میری ہمّت کو بڑھا ئے گا۔ میں اُس کی تمجید کروں گا ۔ 8 اے میری رُوح بیدار ہو ! اے بر بط اور ستار جا گو ہم سب مل کر صبح سویرے کو( سحر) جگا ئیں ! 9 اے میرے ما لک ! تمام لوگوں میں تیری ستائش کروں گا۔ میں لوگوں کے درمیان تیری مدح سرائی کروں گا ۔ 10 تیری محبت آسمانوں سے زیادہ بلند ہے ۔ تیری فرمانبرداری اِتنی عظیم ہے کہ وہ سب سے بلند بادل تک پہنچتی ہے ۔ 11 خدا عظیم ہے، آسمان سے بلند اور اُس کا جلال روئے زمین پر پھیلا ہے ۔

Psalms 58

1 اے منصفو! تم اپنے فیصلوں میں راستباز نہیں ہو۔ تم عدالت میں لوگوں کا انصاف ٹھیک طریقے سے نہیں کرتے ہو۔ 2 نہیں ! تم صرف بُری باتیں ہی سوچتے ہو۔ اس ملک میں تم تشدد و جرم کرتے ہو۔ 3 شریر لوگ جیسے ہی پیدا ہو تے ہیں برے کاموں کوکرنے لگ جاتے ہیں۔ وہ پیدا ہو تے ہیں جھوٹ بولنے لگ جاتے ہیں۔ 4 اُن کا غصّہ سانہ کے زہر کی مانند خطرناک ہے ۔ وہ شریر لوگ اپنے کان سچائی سے بند کر لیتے ہیں وہ سن نہیں سکتے ہیں ان خوفناک سانپوں کی طرح جو سچا ئی نہیں سنتے ہیں۔ 5 جب بُرے لوگ اپنے بُرے منصوبے بنا تے ہیں تو وہ ناگ سانپوں کی مانند ہو جا تے ہیں جو سپیروں کی موسیقی کو نہیں سنُ سکتے ۔ 6 اے خدا وند! وہ لوگ ایسے ہو تے ہیں جیسے شیر اِس لئے، اے خداوند، اُن کے دانت توڑدے۔ 7 جیسے پانا نالیوں میں بہہ کر غائب ہو جا تا ہے ویسے ہی وہ لوگ غائب ہو جا ئیں ۔ اور جیسے راستے کی گھا س کچلی جا تی ہے، ویسے وہ بھی کچلے جا ئیں۔ 8 کاش وہ ایسے ہو جا ئیں جیسے گھونگا۔ جو گھل کر فنا ہو جا ئے۔ اور جیسے ایک طفل جس نے سورج کو دیکھا ہی نہیں۔ کیونکہ وہ مرا پیدا ہُو ا ہے۔ 9 کاش کہ وہ کانٹوں کی مانند تیزی سے نیست ونابود ہو جا ئیں جیسے وہ آ گ پر کی ہانڈی کو گرم کر نے کے لئے فوراً جل جا تے ہیں۔ 10 جب صادق اُ ن لوگوں کو سزا پا تے دیکھتا ہے ، جنہوں نے اُس کے ساتھ بُرا کیا ہے، تو وہ خوش ہو تا ہے ۔ وہ ایسا محسوس کریں گے جیسے کہ سپا ہی جو اپنے دشمنوں کو شکست دے۔ 11 جب ایسا ہو تا ہے تو لوگ کہنے لگتے ہیں:" بے شک صادق کو اُن کا پھل ملتا ہے ۔ بے شک خدا زمین پر فیصلہ کرتاہے ۔

Psalms 59

1 اے خداوند تو مجھ کو میرے دشمنوں سے بچا لے ان لوگوں کو شکست دینے میں میری مدد کر جو میرے خلاف لڑنے کے لئے آئے ہیں۔ 2 بدکرداروں سے تو مجھ کو چھڑا۔ توُ اُن قاتلوں سے مجھ کو بچا، جو بُرے کاموں کو کر تے رہتے ہیں۔ 3 دیکھ ! میری گھات میں طا قتور لوگ ہیں۔ وہ مجھے مارڈالنے کے منتظر ہیں۔ اسلئے نہیں کہ میں نے کو ئی خطا کی، یا مجھ سے کو ئی جرم سرزد ہو ئی ہے۔ 4 وہ میرے پیچھے پڑے ہیں، لیکن میں نے کوئی بُرا کام نہیں کیا ہے ۔ اے خداوند،آ! توُ خود اپنے آپ دیکھ لے ۔ 5 اے خداوند تو خدا قادر مطلق اسرائیل کا خدا ہے تو اٹھ اور اُن لوگوں کو سزا دے۔ اُن دغابازوں اُن بدکرداروں پر رحم نہ کر۔ 6 یہ بُرا کام کرنے وا لے شام میں شہر کے اندر آتے ہیں۔ اور غرّاتے کتّوں کی طرح شہر میں گھومتے رہتے ہیں۔ 7 تو ان کی تحقیر اور دھمکیوں کو سُن۔ وہ ظالما نہ باتیں کرتے ہیں۔ وہ اِس بات کی پرواہ تک نہیں کرتے کہ اُن کو کون سنتا ہے۔ 8 اے خداوند، تو اُن پر ہنس۔ اُن سبھی لوگوں کا مذاق اڑا۔ 9 اے خدا! میں تیری ستائش میں اپنا نغمہ گاتا ہوں۔ اے خدا! توُ بلند پہا ڑوں پر میری محُفوظ پناہ گاہ ہے ۔ 10 خدا مجھ سے محبت کرتا ہے وہ فتح کر نے میں میری مدد کرے گا ۔ وہ میرے دشمنوں کو شکست دینے میں میری مدد کرے گا ۔ 11 اے خدا ! اُن کو قتل مت کر ، ورنہ ہو سکتا ہے میرے لوگ بھول جا ئیں۔ اے میرے خدا اور میرے محا فظ توُ اپنی قدرت سے اُن کو بکھیر دے اور انہیں شکست دے۔ 12 وہ بُرے لوگ کوستے اور جھوٹ بولتے رہتے ہیں۔ اُن خطاؤں کی سزا اُن کو دے، جو انہوں نے کی ہیں۔ ان کو اپنے غرور میں پھنسنے دے۔ 13 توُ اپنے غضب سے اُن کو نیست و نابودکر۔ انہیں پوری طرح برباد کر! تب رُوئے زمین کے لوگ جا نیں گے کہ خدا اسرائیل میں حکو مت کرتا ہے ۔ 14 وہ بُرے لوگ شام میں شہر میں آئیں گے اور کتّے کی طرح بھونکیں گے اور شہر کے ارد گرد بھٹکتے پھریں گے۔ 15 تو وہ کھا نے کے لئے کو ئی چیز ڈھوندتے پھریں گے۔ اور کھانے کو کچھ بھی نہیں پا ئیں گے ، اور نہ ہی سونے کی کو ئی جگہ پا ئیں گے۔ 16 لیکن میں تیری قدرت کا گیت گاؤں گا ۔ ہر صبح میں تیری چاہت میں خوش ہوں گا ۔ کیوں؟ کیوں کہ توُ پہا ڑوں کے اوپر میری پنا ہ گاہ ہے۔ میں تیرے پاس آسکتا ہوں ، جب مجھے مصیبتیں گھیریں گی۔ 17 میں تیری مدح سرائی کروں گا ، کیوں کہ پہا ڑوں کے اوپر تو میری پناہ گاہ ہے ۔ تو خدا ہے، جو مجھ سے محبت کرتا ہے ۔

Psalms 60

1 اے خداوند! تو ہم پر غضبناک ہوا۔ اس لئے تو نے ہمیں مسترد اور نیست ونابود کیا۔ مہربانی سے ہمیں بحال کر۔ 2 تو نے زمین کو لرزا دیا، اور اسے پھا ڑ دیا۔ ہما ری دنیا ٹوٹ رہی ہے ، مہربانی سے توُ اُسے جو ڑ۔ 3 تو اپنے لوگوں کو بہت سختیاں دیں۔ ہم مئے پئے ہو ئے لوگوں کے جیسے لڑ کھڑا رہے ہیں اور گر رہے ہیں۔ 4 تو نے اُ ن لوگوں کو تنبیہ کی جو میری عبادت کر تے ہیں۔ وہ اب اپنے دشمن سے بچ نکل سکتے ہیں۔ 5 تو اپنی عظیم قدرت کا استعمال کر کے ہم کو بچا لے ۔ میری فریاد کا جواب دے اور ان لوگوں کو بچا جو تجھ کو عزیر ہیں۔ 6 خدا نے اپنے گھر میں کہا،" یہ مجھے بہت شادماں کرتا ہے ! خدا نے کہا میں اس زمین کو اپنے لوگوں کے بیچ بانٹوں گا۔ میں سِکم اور سُکات وا دی کو تقسیم کروں گا۔ 7 جلعاد اور منّسی میرے بنیں گے۔ افرائیم میرے سر کا خُود(ٹوپ) بنے گا ۔ یہوداہ میرا عصا ہوگا۔ 8 میں مو آب کو ایسا بناؤں گا، جیسا کو ئی میرے پیر دھونے کا کٹو را۔ ادوم ایک غلام سا جو میری جوتیاں اٹھا تا ہے ۔ میں فلسطینی لوگوں کو شکست دوں گا۔ اور میں فلسطینیوں کی شکست پر چیخوں گا۔" 9 لیکن خدا! تو نے ہمیں چھوڑا۔ تو ہماری فوج کے ساتھ نہیں آیا۔ اسلئے کون مجھے مضبوط محفوظ شہر میں میری رہنما ئی کریگا؟ ادوم کے خلاف لڑ نے میں کون میری رہنما ئی کرے گا ۔ 10 11 اے خدا ہما رے دشمن کوشکست دینے میں ہما ری مدد کر ۔ لوگ ہماری حفاظت نہیں کر سکتے۔ 12 لیکن ہمیں خداہی مضبوط بنا سکتا ہے ۔ خدا ہمارے دشمنوں کو شکست دے سکتا ہے۔ 13

Psalms 61

1 اے خدا میری فریاد سن ! میری دعا پر توجّہ کر۔ 2 جہاں بھی میں رہوں، اور کتنا ہی کمزور کیوں نہ رہوں میں مدد کے لئے تجھ کو پکا روں گا ۔ جب میرا دل بوجھل ہو اور بہت دُکھی ہو، توُ مجھ کو بہت بلند محفوظ جگہ پر لے چل۔ 3 توُ ہی میری پناہ ہے ۔ تو ہی میرا محفوظ بُرج ہے ۔ جو مجھے میرے دشمنوں سے بچا تا ہے ۔ 4 میں تیرے خیمہ میں ابد تک کے لئے رہنا چاہتا ہوں۔ میں وہاں چھپوں گا جہاں تو مجھے بچا سکے۔ 5 اے خدا! تو نے میری وہ منّت سُنی ہے ۔ جسے تجھ پر چڑھا ؤں گا۔ لیکن تیرے عبادت گذاروں کو ہر چیز تجھ ہی سے ملی ہے ۔ 6 بادشاہ کو لمبی عمر دے۔ اُس کو پشتوں تک قائم رکھ ۔ 7 ا ُس کوہمیشہ خدا کے ساتھ رہنے دے۔ تو اس کی حفا ظت اپنی سچّی محبت سے کر۔ 8 میں تیرے نام کی مدح سرائی ہمیشہ کروں گا ہر روز اُن تمام کو پو را کروں گا، جنکے کرنے کا وعدہ میں نے کیا ہے۔

Psalms 62

1 کوئی بات نہیں کہ کیا ہو گا ، جو کچھ بھی ہو گا میری رُوح صبر کے ساتھ خدا کا انتظار کر یگی کہ وہ مجھے بچا ئے گا۔ میری نجات صرف اس سے ملے گی۔ 2 میرے بہت سے دشمن ہیں لیکن خدا میرے لئے قلعہ ہے ۔ خدا مجھ کو بچا تا ہے ۔ بُلند پہا ڑ پر، خدا میری محفوظ پناہ ہے ۔ مجھ کو عظیم فوج بھی شکست نہیں دے سکتی۔ 3 تو مجھ پر کب تک حملہ کرتا رہے گا ؟ میں ایک جھکی دیوار سا ہوگیا ہوں اور ایک چہار دیواری کی طرح جو گرنے وا لی ہے ۔ 4 میرے اہم رتبہ کے با وجود لوگ مجھے فنا کر نے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ میرے سلسلے میں وہ جھو ٹی باتیں بنا تے ہیں۔ وہ لوگوں کے بیچ میں میری بڑا ئی کر تے ۔ لیکن وہ مجھ کو پوشیدہ طور پر کوستے ہیں۔ 5 میری روح صبر سے خدا کے لئے منتظر ہے کہ وہ مجھے بچا لے۔ کیوں کہ اسی سے مجھے امید ہے۔ 6 خدا میرا قلعہ ہے ۔ خدا مجھ کو بچاتا ہے ۔ بُلند پہا ڑ میں خدا میری محفوظ پناہ ہے ۔ 7 میری شوکت اور نجات خدا سے ہے ۔ وے میرا مضبوط قلعہ ہے ۔ خدا میری محفوظ پناہ گا ہ ہے ۔ 8 اے لوگو! خدا پر ہر وقت توکّل کرو۔ اپنے تمام مسائل خدا سے کہو۔ خدا ہما ری پناہ گا ہ ہے ۔ 9 یقینًا لوگ کو ئی مدد نہیں کر سکتے۔یقینًا تم ا ُ ن کی مدد کے بھروسے رہ سکتے۔ خدا کی ترازومیں وہ ہوا کے جھو نکے کی مانند ہیں۔ 10 تم اپنی قوّت پر بھروسہ مت رکھو کہ تم زبردستی کے ساتھ چیزوں کو لو گے۔ تم یہ مت سوچو تمہیں چوری کر نے سے کو ئی فا ئدہ ہو گا اور اگر تم دولتمند بھی ہو جاؤ تو بھی کبھی دولت پر بھروسہ مت کر کہ وہ تم کو بچا لے گی ۔ 11 ایک بات ایسی ہے جو خدا کہتا ہے ۔ تم اسی پر سچ مچ بھروسہ کر سکتے ہو اور مجھے اس پر یقین ہے :" طا قت خدا سے آتی ہے!" 12 میرے مالک ! تیری شفقت سچّی ہے ۔ کیوں کہ تو ہر شخص کو اُس کے عمل کے مطا بق بدلہ دیتا ہے ۔

Psalms 63

1 اے خدا! تو میرا خدا ہے۔ اور مجھے تیری بہت ضرورت ہے ۔ اس پیاسی خشک زمین کی طرح جس پر پانی نہ ہو ، ویسے ہی میرا جسم اور میری جان تیرے لئے پیاسی ہیں۔ 2 ہاں، تیرے گھر میں میں نے تجھے دیکھا۔ تیری قدرت اور تیرا جلال دیکھ لیا ہے ۔ 3 تیری شفقت زندگی سے بڑھ کر ہے۔ میرے ہونٹ تیری تعریف کر تے ہیں۔ 4 ہاں، میں تا حیات میں تیری ستائش کروں گا۔ میں ہا تھ اٹھا کر تیرے نام پرتیری عبادت کروں گا۔ 5 مجھے تسلّی ہوگی ۔ مانو کہ میں نے بہترین چیز کھا لی ہے ۔ میرے مُنہ کے مسرور بھرے لب تیری تعریف ہمیشہ کریں گے۔ 6 میں آدھی رات میں بستر پر لیٹا ہوا تجھ کویاد کروں گا 7 سچ مچ میں تو نے میری مدد کی ہے ۔ میں خوش ہوں کہ تو نے مجھ کو بچا لیا 8 میری روح تجھ کو لپٹتی ہے ۔ تو میراہاتھ تھامے ہو ئے رہتا ہے۔ 9 کچھ لو گ مجھے ما ر نے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن اُن کو نیست ونابود کر دیا جا ئے گا۔ وہ اپنی قبروں کے اندر اتار دئیے جا ئیں گے ۔ 10 اُن کو تلوا روں سے ما ر دیا جا ئے گا ۔اُ ن کی لا شوں کو جنگلی کتّے کھا ئیں گے۔ 11 لیکن بادشاہ تو اپنے خدا کے ساتھ خوش ہو گا ۔ وہ لوگ جو اُس کی فرمانبرداری کر نے کا عہد کئے ہیں۔ اس کی ستا ئش کریں گے ۔ کیوں کہ اُس نے سبھی جھُوٹوں کو شکست دی ہے ۔

Psalms 64

1 اے خدا ! میری شکایت کو سُن۔ میرے دشمن مجھے دھمکی دیئے ہیں۔ میری زندگی کو اس سے محفوظ رکھ۔ 2 تومجھ کو میرے دشمنوں کے پوشیدہ منصوبوں سے بچا لے ۔ مجھ کو تو ان شریر لوگوں سے چھُپا لے ۔ 3 میرے با رے میں اُنہوں نے بہت بُرا جھوٹ بولا ہے ۔ اُن کی زبان تلوار کی طرح تیز اور اُن کا کلا م تیروں جیسا تلخ ہے ۔ 4 تب اچانک، بغیر کسی خوف کے ، اُن کے چھُپنے کی جگہوں سے وہ سیدھے سادے اور راستباز شخص پر اپنے تیروں سے حملہ کر تے ہیں جن سے وہ زخمی ہو جا تے ہیں۔ 5 وہ غلط کام کر نے کے لئے ایک دوسرے کی حوصلہ افزا ئی کر تے ہیں۔ وہ اپنے جال پھیلا نے کی ترکیب کے با رے میں باتیں کر تے ہیں۔ وہ ایک دوسرے سے کہتے ہیں،" کو ئی بھی ہما را پھندا نہیں دیکھے گا ۔" 6 وہ اپنے جال چھپا تے ہیں۔ وہ اپنے شکا ر کی تلا ش میں ہیں لوگ بہت چال باز ہو سکتے ہیں۔ وہ لو گ کیا سوچ رہے ہیں؟ اس کو سمجھ پا نا مشکل ہے ۔ 7 لیکن خدا اپنے"تیروں" کو بھی چھوڑ سکتا ہے ۔ اور اُس سے پہلے کہ اُن کو پتا چلے، وہ شریر لوگ زخمی ہو جا تے ہیں۔ 8 شریر لوگ دوسروں کے لئے بُرا کر نے کا منصوبہ بنا تے ہیں۔ لیکن خدا اُن کے منصوبوں کو چوپٹ کر سکتا ہے ۔ وہ اُن بُری باتوں کو خود اُن کے اوپر کر دیتا ہے ۔ پھرہر کو ئی جو انہیں دیکھتا ، تعجب سے اپنا سر ہلا تا ہے ۔ 9 جو کچھ خدا نے کیا ہے ، لوگ جو اُس کو دیکھیں گے اور اُن باتوں کا ذکر دوسروں سے کریں گے۔ پھر تو ہر کوئی خدا کے بارے میں اور زیادہ جانے گا ۔ وہ اُس کا احترام کرنا اور ڈرنا سیکھیں گے۔ 10 ایماندار انسان خداوند کی خدمت میں شادما ں رہتا ہے ۔ وہ خدا پر انحصار کرتا ہے ۔ جب دیانتدار لوگ دیکھتے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے تو وہ لوگ خداوند کی ستائش کرتے ہیں۔

Psalms 65

1 اے صیّون کے خدا ! میں تیری تعریف کرتا ہوں۔ میں تم کو وہ چیزیں دوں گا جس کا میں نے وعدہ کیا ہے ۔ 2 میں تیرے اُن کاموں کا ذکر کرتا ہوں، جو تو نے کئے ہیں۔ ہماری دعا ئیں تو سنتا رہتا ہے ۔ تو ہر اس شخص کی دعا ئیں سنتا رہتا ہے ، جو تیری پناہ میں آتا ہے ۔ 3 جب ہمارے بد اعمال ہم پر غالب ہو تے ہیں ہم سے برداشت نہیں ہو پا تے ۔ تو تو ہما ری اُن خطا ؤں کا کفّارہ ادا کرتا ہے ۔ 4 اے خدا ! تونے اپنے مقدّس کو چُنا ہے ۔ تو نے ہم کوچُنا ہے کہ ہم تیری بارگا ہ میں آئیں اور تیری عبادت کریں۔ ہم بہت ہی مسرور ہیں، ہمارے عجائب تیرے مقدّس گھر میں ہیں۔ 5 اے خدا ! تو ہما ری حفا ظت کرتا ہے ۔ نیک لوگ تجھ سے دُعا کرتے ہیں، اور توُ اُن کی فریادوں کا جواب دیتا ہے ۔ اُن کے لئے تو تعجب خیز کام کرتا ہے ۔ ساری دنیا کے لوگ تجھ پر بھروسہ کر تے ہیں۔ 6 خدا نے اپنی عظیم قدرت کو استعمال میں لا یا اور پہاڑوں کو بنا یا۔ اس کی قدرت ہم اپنے چاروں طرف دیکھتے ہیں۔ 7 خدا نے موجزن دریا کو پُر سکون کیا، اور خدا نے زمین پر لوگوں کا " سمندر" وجود میں لا یا۔ 8 تمام لوگ خدا کی حیرت انگیز کارنا موں پر حیران ہیں۔اے خدا، تو ہی ہر جگہ آفتاب کو اُگاتا اور چھپا تا ہے ۔ لوگ تیری توصیف کر تے ہیں۔ 9 زمین کی نگہبانی تو کرتا ہے ۔ تو ہی اّ سے سینچتا ہے اور تو ہی اس سے بہت ساری چیزیں اُگاتا ہے ۔ اے خدا، ندیوں کو پانی سے تو ہی بھرتا ہے ۔ تو ہی فصلوں کو مہیا کرتا ہے ۔ 10 تو ہل چلا ئے کھیتوں پر پانی بر ساتا ہے ۔ تو کھیتوں کو پانی سے سیراب کر دیتا ، اور زمین کو با رش سے نرم بنا تا ہے ، اور تو پھر پودوں کو پروان چڑھا تا ہے۔ 11 تو نئے سال کا آغاز بہترین فصلوں سے کرتا ہے ۔ تو وافر مقدار فصلوں سے گاڑیاں بھر دیتا ہے ۔ 12 بیابان اور پہاڑ سبز گھاس سے ڈھک جا تے ہیں۔ 13 بھیڑوں سے چراگاہیں بھر گئیں۔ فصلوں سے وادیاں بھر پور ہو رہی ہیں۔ ہر کوئی گا رہا ہے اور خوشی سے چلّا رہا ہے ۔

Psalms 66

1 اے روئے زمین ! خدا کے لئے خوشی کا نعرہ لگا۔ 2 اُس کے نام کے جلال کی ستائش کر۔ تعریف کے گیت گاتے ہوئے اُس کو احترا م دے ۔ 3 خدا سے کہو تیرے کام کیا ہی حیرت انگیز ہیں۔ اے خدا! تیری قوّت بہت عظیم ہے۔ تیرے دشمن جھک جا تے اور وہ تجھ سے ڈر تے ہیں۔ 4 ساری زمین تجھے سجدہ کر ے گی ، اور تیرے حضور گائے گی ۔ 5 تم ان حیرت انگیز کاموں کو دیکھو جو خدا نے کئے! وہ کارنا مے ہم کو حیرت میں ڈالتے ہیں۔ 6 اُس نے سمندر کو خشک زمین بنا دیا۔ اور اُس کے خوش و خرم لوگ دریا سے پیدل گذر گئے۔ 7 خدا اپنی عظیم قدرت سے اِس دنیا پر حکومت کرتا ہے ۔خدا تما م لوگوں پر کڑی نظر رکھتا ہے۔ کو ئی بھی شخص اس کے خلاف نہیں ہو سکتا ۔ 8 اے لوگو! اپنے خدا کی ستائش کرو۔ تعریف کے گیت گاتے ہو ئے اُس کی ستائش کرو۔ 9 خدانے ہم کو یہ زندگی دی ہے ۔ وہ ہماری حفا ظت کرتا ہے ۔ 10 خدا نے ہما را امتحان لیا ہے ۔خدانے ہمیں ویسے ہی پرکھا، جیسے لوگ آ گ میں ڈال کر چاندی پرکھتے ہیں۔ 11 اے خدا، تو نے ہمیں جال میں پھنسنے دیا۔ توُ نے ہم پر بھا ری بوجھ لا ددیا۔ 12 تو نے ہمیں دشمنوں کے پیروں تلے روند وایا۔ توُ نے ہم کو آ گ اور پانی سے گھسیٹا۔ لیکن تو پھر بھی ہمیں محفوظ جگہ پر لے آیا۔ 13 اس لئے میں تیرے گھر میں قربانیا ں چڑھا نے لا ؤں گا۔ جب میں مصیبت میں تھا تو میں نے تیری پناہ مانگی اور میں نے تجھ سے بہت سی منّتیں کیں۔اب اُن سب چیزوں کو جن کا میں نے عہد کیا تھا میں تجھے دے رہا ہوں۔ 14 15 میں اپنے قصور کو مٹا نے کے لئے قربانی کے مینڈھوں کو لُوبان کے ساتھ نذر کر رہا ہوں۔ تجھ کو بیلوں اور بکروں کی قربانی پیش کرتا ہوں۔ 16 ا ے سبھی لوگو! خداکے عبادت گذارو! آؤ، میں تمہیں بتا ؤں گا کہ خدا نے میرے لئے کیا کیاہے۔ 17 میں نے اُس سے دعا کی ۔ میں نے اُس کی تمجید کی۔ 18 میرا دل پاک تھا، میرے مالک نے میری بات سنی۔ 19 خدا نے میری سنی۔ خدا نے میری دعاء سن لی ۔ 20 خدا کی ستائش کرو۔ خدا نے مجھ سے مُنہ نہیں موڑا۔ اُس نے میری دعاء کو سن لیا۔ خدانے اپنی شفقت مجھ پر کی۔

Psalms 67

1 اے خدا ! مجھ پر رحم کر اورمجھے برکت دے۔ مہربانی کر کے ہم کو قبو ل کر۔ 2 اے خدا ! زمین پر ہر شخص تیرے با رے میں جانے۔ ہر قوم یہ جان جا ئے کہ لوگوں کی توکیسی حفاظت کرتا ہے۔ 3 اے خدا ! لوگ تیری تعریف کریں۔ سب لوگ تیری تعریف کریں۔ 4 سب قومیں خو ش ہوں اور شادماں ہوں کیوں؟ کیوں کہ تو راستی سے لوگوں کا فیصلہ کرتا ہے ۔ اور ہر قوم پر تیری حکومت ہے ۔ 5 اے خدا! لوگ تیری تعریف کریں۔ سب لوگ تیری تعریف کریں۔ 6 اے خدا ! اے ہمارے خدا، ہم کو برکت دے۔ ہماری زمین ہم کو بھر پور فصل دے۔ 7 اے خدا ! ہم کو برکت دے۔ زمین کے سبھی لوگ خدا سے ڈریں، اس کا احترام کریں۔

Psalms 68

1 ا ے خدا، اُٹھ، اپنے دشمن کو پراگندہ کر۔ اُس کے سبھی دشمن اُس کے پاس سے بھا گ جا ئیں۔ 2 جیسے دھواں ہوا کے جھونکوں سے بکھر جا تا ہے ۔ ویسے ہی تیرے دشمن بکھر جا ئیں۔ جیسے آ گ میں موم پگھل جا تا ہے ، ویسے ہی تیرے دشمن نیست ونابود ہو جا ئینگے۔ 3 خدا کے ساتھ صادق لوگ خوشی منا تے ہیں۔ اور صادق لوگ خوشی کے پل گذارتے ہیں۔ صادق لوگ اپنے آپ شادماں رہتے ہیں اور خود بہت خوشی منا تے ہیں۔ 4 خدا کے لئے گا ؤ۔ اُس کے نام کی مدح سرائی کرو۔ خدا کے لئے شاہراہ تیار کرو۔ اپنی رتھ پر سوار ہو کر وہ بیا بان پار کرتا ہے۔ اس کا نام" یاہ(خداوند)" ہے۔ یاہ کے نام کی ستائش کرو۔ 5 خدا اپنے مقّد س گھر میں باپ کی طرح یتیموں کا اور بیواؤں کا دھیان رکھتا ہے ۔ 6 تنہا لوگوں کو خدا گھر دیتا ہے ۔ اپنے صادقوں کو خدا قید سے آزاد کرتا ہے ،وہ بہت شادماں رہتے ہیں، لیکن جو خدا کے مخالف ہیں ان کو تپتی ہو ئی زمین پر رہنا ہو گا۔ 7 اے خدا! تو اپنے لوگوں کو مصر سے لا یا ، اور تو نے صحرا سے پیدل چل کر اُن کی نمائندگی کی ۔ 8 اسرائیل کا خدا جب وہ سینا ئی پہاڑ پر آیا تھا تو زمین کانپ اُٹھی تھی اور آسمان پگھلتا تھا۔ 9 اے خدا! تو نے بارش کو بھیجا تھا، تا کہ قدیم اور تھکی پڑی ہو ئی زمین کو دوبارہ قوّت بخشے۔ 10 اسی دھرتی پر تیرے جانور وا پس آگئے۔ اے خدا، وہاں کے غریب لوگوں کو تو نے نفیس چیزیں دیں۔ 11 خدا نے حکم دیا، اور بہت سے لوگ اِس خوش خبری کو سنا نے گئے۔ 12 " طا قتور بادشاہوں کے افواج ادھر ادھر بھاگ گئے ۔ جنگ سے جن چیزوں کوسپا ہی لا تے ہیں۔ اُن کو گھر پر رُکی خواتین بانٹ لیں گی۔ جو لوگ گھر میں رُکے ہیں، وہ اس مال کو بانٹ لیں گے۔ 13 وہ چاندی سے لپٹے ہو ئے کبوتر کے پر پا ئیں گے۔ وہ سونے سے چمکتے ہو ئے پروں کو پا ئیں گے۔" 14 جب قادر مطلق نے کو ہِ سلمو ن پر دشمن بادشاہوں کو پراگندہ کیا تو وہ گرتے ہو ئے برف کی مانند تھے۔ 15 بسن کا پہاڑ عظیم پہاڑ ہے ، جس کی بہت سی چوٹیاں ہیں۔ 16 بسن کے پہاڑو، تم کیوں کوہِ صیّون کو نیچی نظر سے دیکھتے ہو؟ خدا اُس سے محبت کرتا ہے ۔ اور اُس کو سکونت اختیار کرنے کے لئے وہاں چُناہے۔ 17 خداوند کوہِ مقّدس صیّون پر آرہا ہے ۔ اور اُس کے پیچھے لا کھوں ہی رتھ ہیں۔ 18 وہ اسیروں کی نمائندگی کرتے ہوئے بلند پہاڑ پر گیا ، تا کہ آدمیوں سے تحفے لیں۔ یہاں تک کہ اُن سے بھی جو اُس کے خلاف سرکشی کی۔ 19 خداوندکی تمجید کرو۔ ہر روز وہ ہما را بوجھ اٹھا نے کے لئے ہما ری مددکرتا ہے اور وہ جو ہما رے ساتھ ہیں بوجھ اٹھا تے ہیں۔ خدا ہما ری حفا ظت کرتا ہے۔ 20 وہ ہما را خدا ہے ۔ وہ وہی خدا ہے جو ہم کو بچا تا ہے ۔ ہمارا خداوند خدا موت سے ہماری حفا ظت کر تا ہے۔ 21 خدا دکھا دے گا کہ اپنے دُشمنوں کو اُس نے ہرا دیا ہے۔ ان لوگوں کو جو اُس کے خلا ف لڑے، وہ سزا دے گا ۔ 22 میرے مالک نے کہا ،" میں بسن سے دشمن کو وا پس لا ؤں گا ۔ میں دشمن کو سمندر کی گہرا ئی سے وا پس لا ؤں گا۔ 23 تا کہ تم اُنکے خون پر چل سکو اور تمہا رے کتّے اُن کا خون چاٹ سکیں۔ دیکھ خدا فتح کی نمود ونمائش کی نمائندگی کر رہا ہے ۔" 24 اے لوگو دیکھو! خدا کا میابی کے جلوس کی رہنما ئی کرتا ہے ، دیکھو میرا مقدّس خدا ، میرا بادشاہ جلوس کی رہنما ئی کر رہا ہے ۔ 25 آگے آگے گا نے وا لے چلتے ہیں، پیچھے پیچھے بجانے وا لے آرہے ہیں۔ جن کے اِرد گرد دَف بجانے وا لی جوان لڑکیاں ہیں۔ 26 مجمع کے بیچ میں خداوندکی ستائش کرو۔ بنی اسرائیلیو! تم خداند کی ستائش کرو۔ 27 چھو ٹا بنیمین ان کی رہبری کر رہا ہے ۔ یہوداہ کا بڑا خاندان وہاں ہے ۔ زبولون اور نفتا لی کے سردار وہاں پر ہیں۔ 28 خدا تو اپنی قوّت دکھا۔ ہمیں وہ قدرت دکھا جس کا اِستعمال تو نے ہما رے لئے ما ضی میں کیا تھا۔ 29 بادشاہ تمہا رے لئے یروشلم کے محل میں فدیہ لا ئیں گے۔ 30 اُن " جانوروں" کو اپنی مرضی کے مطا بق کرنے کے لئے اپنی چھڑی کا استعمال کر۔"سانڈوں" اور "گائے" کو ان قوموں میں اپنے حکم کے تابع کر۔ تو نے اُن قوموں کو جنگ میں شکست دی تھی۔ اب توُ ان سے چاندی منگوا لے ۔ 31 اُسے ایسا بنا کہ وہ مصر سے دولت لا ئے ۔ اے خدا اہل کوش( اتھو پیا) کو ایسا بنا کہ وہ اپنی دولت تیرے پاس لا ئیں اور دیں۔ 32 اے زمین کے بادشاہو! ما لک کے لئے گا ؤ۔ ہما رے خدا کی مدح سرائی کرو۔ 33 خدا کے لئے گاؤ! وہ رتھ پر چڑھ کر فلک ا لافلاک سے نکلتا ہے ۔ تم اس کی قدرت کی آواز سنو۔ 34 اسرائیل کا خدا! تمہا رے خدا ؤں سے زیادہ قدرت وا لا ہے ۔وہ اسرائیل کا خدا ہے اپنے لوگوں کو طا قتور بنا تا ہے ۔ 35 خدا اپنے گھر میں حیرت انگیز ہے ۔ اسرا ئیل کا خدا اپنے لوگوں کو قوّت اور توانائی دیتا ہے۔ خدا کی تمجید کرو۔

Psalms 69

1 اے خدا! مجھ کو میری سب مصیبتوں سے بچا۔ میر ے مُنہ تک پانی چڑھ آیاہے۔ 2 کچھ بھی نہیں ہے جس پر میں کھڑا ہو جا ؤں۔ میں دلدل کے بیچ نیچے دھنستا چلا جا رہا ہوں۔میں نیچے دھنس رہا ہوں۔ میں گہرے پا نی میں ہوں اور میری چاروں طرف لہریں ٹکرا رہی ہیں ۔ 3 مدد کو پکا رتے ہو ئے میں کمزور ہو تا جا رہا ہوں۔ میرا حلق دُکھ رہا ہے ۔ میں تیری مدد کے لئے انتظار کر رہا ہوں ۔ دیکھتے اور انتظار کرتے میری آنکھیں تھک رہی ہیں۔ 4 میرے دشمن، میرے سر کے بالوں سے بھی زیادہ ہیں۔ وہ بغیر سبب کے مجھ سے نفرت کرتے ہیں۔ وہ مجھے نیست ونابود کرنے کی شدید کوشش کرتے ہیں۔ میرے دشمن میرے با رے میں جھو ٹی باتیں بنا تے ہیں۔ وہ جھوٹ بولتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں نے چیزیں چرائی ہے۔ وہ اُن چیزوں کا خمیازہ بھگتنے کے لئے زور ڈالتے ہیں جسے میں چُرا یا نہیں۔ 5 اے خدا! توُ میری غلطیوں کو جانتا ہے ۔ میں اپنے گناہ تجھ سے چھپا نہیں سکتا۔ 6 میرے مالک ، اے خداوند قادر مطلق تو اپنے لوگوں کو میری وجہ سے شرمندہ مت ہو نے دے۔ اے اسرائیل کے خدا! اپنے عبادت گذار کو میرے سبب سے رسوانہ کر۔ 7 میرا منہ شرم سے جھک گیا۔ میں اِس شرم کو تیرے لئے اٹھا ئے ہو ئے ہوں۔ 8 میرے ہی بھا ئی، میرے ساتھ اس طرح برتا ؤ کر تے ہیں جیسے کسی اجنبی سے برتا ؤ کرتے ہیں۔ میری ماں کے بیٹے غیر ملکی کی مانند مجھ سے برتا ؤ کر تے ہیں۔ 9 تیرے گھر کے لئے میرے شدید احساسات مجھے تباہ کر رہے ہیں۔ وہ لوگ جو تیرا مذاق اُڑا تے ہیں میری اہا نت کر تے ہیں۔ 10 میں تو پکا رتا ہوں اور روزہ رکھتا ہوں۔ اِس لئے وہ میری ہنسی اُڑا تے ہیں۔ 11 میں اپنا غم ظا ہر کر نے کے لئے موٹے کپڑے پہنتا ہوں، اور لوگ میرا مذاق اُ ڑا تے ہیں ۔ 12 وہ عام جگہوں میں میری بات کر تے اور نشہ باز میرے بارے میں گیت رچا کر تے ہیں۔ 13 اے خدا ! جہاں تک میری بات ہے ، تجھ سے میری التجا ہے ، میں چاہتا ہوں کہ تو مجھے اپنا لے۔ اے خدا، میں چاہتا ہوں کہ تو مجھ کو محبت سے جواب دے۔ میں جانتا ہوں میں تجھ پر اعتماد کر سکتاہوں کہ تو مجھے بچا لے گا۔ 14 مجھ کو دلدل سے نکا ل لے، مجھ کو دلدل کے بیچ مت ڈوبنے دے۔ مجھ کو اُن لو گوں سے بچا لے جو مجھ سے نفرت کر تے ہیں۔ تو مجھ کو اِس گہرے پانی سے بچا لے۔ 15 مجھے سیلاب میں ڈوبنے مت دے۔ گہرا ئی کو مجھے نگلنے نہ دے۔ قبر کو میرے اوپر اپنا منہ بند نہ کر نے دے۔ 16 اے خداوند! تیری شفّقت خوب ہے ۔ تو مجھ کو اپنی مکمل چاہت سے جواب دے۔ میری مدد کے لئے اپنی بھر پور مہربانی کے ساتھ میری جانب رُخ کر۔ 17 اپنے بندہ سے منہ مت موڑ۔ میں مصیبت میں پڑا ہوں۔ مجھ کو جلد سہا را دے۔ 18 اے خداوندآ ! میری جان بچا لے ۔ تو مجھ کو میرے دشمنوں سے چھڑا لے ۔ 19 تو میری شرمندگی سے وا قف ہے۔ تو جانتا ہے کہ میرے دشمنوں نے مجھے رُسوا کیا ہے ۔ انہیں میرے ساتھ ایسا کر تے تو نے دیکھا ہے۔ 20 شرمندگی نے مجھ کو توڑ کر رکھ دیا ہے ۔ اس رسوا ئی کے سبب سے میں مرنے کے قریب ہوں۔ میں ہمدردی کا منتظر رہا، کہ کو ئی تسلّی دے گا میں منتظر رہا، لیکن مجھ کو تو کو ئی بھی نہیں ملا۔ 21 انہوں نے مجھے زہردیا، کھانا نہیں دیا۔ میری پیاس بجھانے کو انہوں نے مجھے سرکہ پلا یا۔ 22 اُن کا بڑا دستر خوان اُن کے لئے پھندہ ہو جا ئے گا ۔ مجھے امید ہے کہ اُن کا کھانا اُنہیں نیست و نابود کر دے گا ۔ 23 وہ اندھے ہو جا ئیں، اور اُن کی کمر جھک کر کمزور ہو جا ئے۔ 24 تیرا قہر ان پر مکمل طریقے سے ٹوٹ کر پڑنے دے۔ 25 اُن کے گھروں کو توُ خالی بنا دے، وہاں کو ئی زندہ نہ رہے۔ 26 اُن کوسزا دے، اور وہ دور بھا گ جا ئیں گے۔ اور تب سچ مچ میں اُن کو درد ہو گا اور اس کے با رے میں بولنے کے لئے انہیں زخم دے۔ 27 اُ ن کے بُرے اعمال کی اُن کوسزا دے، جو انہوں نے کئے ہیں۔ اُن کو مت دِکھا کہ توُ اورکتنا بھلا ہو سکتا ہے ۔ 28 زندگی کی کتاب سے اُن کے ناموں کو مٹا دے۔صادقوں کے ناموں کے ساتھ توُ اُن کے ناموں کو اُس کتاب میں لکھ۔ 29 میں دُ کھی ہوں اور درد میں ہوں۔ اے خدا ، مجھ کو بلند کر اور میری حفا ظت کر۔ 30 میں گیت گاکر خدا کے نام کی تعریف کروں گا۔ اور شکر گذاری کے ساتھ اُس کی تمجید کروں گا۔ 31 خدا اِس سے شادماں ہو گا ۔ ایساکرنا ایک بیل کی قربانی یا پو رے جانور کی ہی قربانی پیش کرنے سے زیادہ بہتر ہے ۔ 32 اے خاکسار لوگو! تم خدا کی عبادت کر نے آئے ہو۔ اے خاکسار لوگو! اِن باتوں کو جان کر تم خوش ہو جا ؤ گے۔ 33 خداوند ، غریبوں اور مسکینوں کی سنا کرتا ہے ۔ خداوند انہیں اب بھی چاہتا ہے ، جو لوگ قید میں پڑے ہیں۔ 34 اے آسمان اور زمین! اے سمندر اور اس کی ساری چیزو خداوندکی ستائش کرو۔ 35 خداوند صیّون کی حفا ظت کر ے گا ، وہ یہوداہ کے شہروں کو پھر آباد کرے گا ۔ وہ لوگ جو اس زمین کے وارث ہیں وہ پھر وہاں رہیں گے۔ 36 وہاں اُ س کے بندوں کی نسل اُس کی مالک ہو نگی ، اور اُ سکے نام سے محبت رکھنے والے اّس میں بسیں گے۔

Psalms 70

1 اے خدا ، میری حفا ظت کر ! اے خدا، جلدی کر اور مجھ کو سہا را دے۔ 2 لوگ مجھے ما رڈالنے کی کو شش کر رہے ہیں۔ اُنہیں شرمندہ اور بے عزّت کر دے۔ وہ چاہتے ہیں کہ میرا بُرا کریں۔ مجھے امید ہے کہ وہ گریں گے اور شرمندگی محسوس کریں گے۔ 3 لوگوں نے میرا مذاق اُ ڑا یا ۔ میں اُن کی شکست کی خواہش کرتا ہوں اور اِس بات کی کہ انہیں شرمندگی کا احساس ہو۔ 4 مجھ کو یہ آس ہے کہ وہ سبھی لوگ جو تیرے عبادت گذار ہیں، وہ خوش ہوں۔ وہ سبھی لوگو تری مدد کی آرزو رکھتے ہیں، وہ تیری ہمیشہ تمجید کر تے رہیں۔ 5 میرے ما لک ، میں غریب اور محتاج ہوں۔ جلدی کر ! آ، اور مجھے بچا لے ۔ اے خدا، صرف تو ہی ایسا ہے جو مجھ کو بچا سکتا ہے ۔اور دیر مت کر۔

Psalms 71

1 ا اے خداوند! مجھ کو تیرا بھروسہ ہے، اِس لئے میں کبھی ما یوس نہیں ہو نگا ۔ 2 اپنی اچھا ئیوں سے تو مجھ کو بچا لیگا ۔ تو مجھ کو چھڑا لے گا ۔ میری سُن، مجھے بچا لے ۔ 3 تو میرا قلعہ بن۔ میں ہمیشہ بھا گ سکوں ویسی میری محفوظ پناہ بن ۔ میری حفاظت کے لئے تو حکم دے۔ کیوں کہ تو ہی تو میری چٹان ہے ۔ میری پناہ ہے۔ 4 اے خدا، تو مجھ کو بُرے لوگوں سے بچا لے۔ تو مجھ کو ظالم اور شریر لوگوں سے چھڑا لے۔ 5 اے خدا ، تو میری امید ہے۔ میں اپنے بچپن سے ہی تیرے بھروسے پر ہوں۔ 6 جب میں اپنی ماں کے بطن میں تھا، تبھی سے تیرے بھروسے پر تھا۔ جس دن سے میں نے جسم حاصل کیا، میں تیرے بھروسے پر ہوں۔ میں تیری ستائش ہمیشہ کرتا رہا ہوں۔ 7 میں دوسرے لوگوں کے لئے ایک مثال رہا ہوں۔ کیوں کہ تو میری قوّت کا وسیلہ رہا ہے ۔ 8 اُن حیرت انگیز کاموں کی ہمیشہ ستائش کرتا رہا ہوں، جنکو تو کرتا ہے ۔ 9 صرف اس وجہ سے کہ میں بوڑھا ہو گیا ہوں۔ مجھ کو نکال کر مت پھینک۔ میں کمزور ہوگیا ہوں۔ مجھ کو مت چھوڑ۔ 10 میرے دشمن میرے خلاف منصوبے بنا رہے ہیں۔ یقینًا وہ سب اکھٹے ہو گئے ہیں۔ اور اُن کا منصوبہ مجھ کو ما رڈالنے کا ہے ۔ 11 میرے دشمن کہتے ہیں،" خدا نے اُس کو چھوڑدیاہے۔ جا، اس کو پکڑ لا! کوئی بھی شخص اُسے مدد نہ دے گا ۔" 12 اے خدا ، تو مجھ کو مت چھوڑ! اے خدا، جلدی کر ! میری مدد کر نے کے لئے آ! 13 میرے دشمنوں کو پو ری طرح شکست دیدے۔! تو ان کو نیست و نابود کر دے۔ مجھے نقصان پہنچانے کی وہ کوشش کر رہے ہیں۔ اُن کو شرمندگی اور ِذلّت محسوس کرنے دے۔ 14 تب میں تجھ پر ہمیشہ بھروسہ کر وں گا۔ اور تیری تعریف اور بھی زیادہ کروں گا۔ 15 سبھی لوگوں سے میں تیری اچھا ئی کا ذکر کرتا رہوں گا ۔ اُس وقت کی باتیں میں اُن کو بتا ؤں گا۔ جب تو نے ایک بار نہیں بلکہ ان گنت موقعوں پر بچا یا تھا۔ 16 اے خداوند، میرے مالک ۔ میں تیری عظمت کا اظہا ر کروں گا۔ میں صرف تیرا اور تیری ہی اچھا ئی کا ذِ کر کروں گا۔ 17 اے خدا ! تو نے مجھ کو بچپن سے ہی تعلیم دی۔ میں اب تک تیرے تعجب خیز کا موں کا بیان کرتا رہا ہوں۔ 18 میں اب بوڑھا ہو گیا ہوں، اور میرے بال سفید ہو گئے ہیں۔ لیکن میں جانتا ہوں کہ تو مجھ کو ترک نہیں کرے گا ۔ ہر نئی نسل سے، میں تیری قدرت کا اور تیری قوّت کا اظہا ر کروں گا ۔ 19 اے خدا، تیری اچھا ئی آسمانوں سے بلندہے ۔ اے خدا ! تیرے ما نند اور کوئی نہیں۔ تو نے عجیب حیرت انگیز کام کیا ہے۔ 20 تو نے مجھے بُرے وقت اور تکلیفیں دکھا ئی ہے ۔ لیکن تو نے ہی اُ سب سے بچالیا اور زندہ رکھا ہے ۔ میں کتنا ہی گہرا ڈوبا لیکن تو نے مجھ کو میری مصیبتوں سے اوپر لے آیا۔ 21 میں پہلے جو کرتا تھا اس سے بھی عظیم کام کر نے میں میری مدد کر۔ مجھ کو تسلّی دیتا رہ۔ 22 بر بط کے ساتھ، میں تیری ستائش کروں گا۔ اے میرے خدا، میں یہ گاؤں گا کہ تجھ پر بھروسہ رکھا جا سکتا ہے ۔ میں اُس کے لئے گیت اپنے ستار پر بجا یا کروں گا ، جو اسرائیل کا مقدّس خداوند ہے۔ 23 میری رُوح کی تو نے حفا ظت کی ہے ۔ میری رُوح خوش رہے گی۔ اور ہونٹوں سے شادمانی کا گیت گاؤں گا۔ 24 میری زبان ہر گھڑی تیری اچھا ئی کے بارے میں گیت گایا کرے گی ۔ ایسے وہ لوگ جو مجھ کو ہلاک کر نا چاہتے ہیں، وہ شکست کھا ئیں گے اور ذلیل ہو ں گے۔

Psalms 72

1 اے خدا! بادشاہ کی مدد کر ! تا کہ وہ بھی تیری طرح عقلمندی سے فیصلہ کرے ۔ تیری اچھا ئی سیکھنے میں شہزا دے کی مدد کر۔ 2 بادشاہ کی مدد کر تا کہ تیرے لوگوں کا وہ بہتر فیصلہ کر ے۔ مد دکر اُس کی تا کہ وہ غریبوں کو صحیح فیصلہ دے سکے ۔ 3 زمین پر ہر جگہ سلا متی اور انصاف رہے ۔ 4 بادشاہ کو غریب لو گوں کے ساتھ انصاف کر نے دے۔ وہ بے سہا را لوگوں کی مدد کرے۔ وہ لوگ سزا پا ئیں جو ا ُ ن کو ستا تے ہیں۔ 5 میری یہ خواہش ہے کہ جب تک سورج آسمان میں چمکتا ہے اور چاند آسمان میں ہے لوگ بادشاہ کا احترام اور خوف کریں۔ مجھے امیدہے کہ لوگ اُ سکا خوف ہمیشہ کریں گے۔ 6 بادشاہ کی مدد، کھیتوں پر پڑنے وا لی بارش اور کھیتوں میں پڑنے وا لی بو چھا ڑ کی طرح کر۔ 7 جب تک وہ بادشاہ ہے، بھلا ئی کا بول با لا رہے ، جب تک چاند ہے، امن قائم رہے۔ 8 اُس کی سلطنت سمندر سے سمندر تک، دریائے فرات سے مغربی ساحلی زمین تک پھیلے۔ 9 بیا باں کے لوگ اُس کے آگے جھکیں گے۔ اور اس کے سب دشمن اُس کے آگے اوندھے مُنہ گریں گے اور کیچڑ پر جھکیں گے۔ 10 تر سیس کے بادشاہ اور دوسرے جزیرے اُس کے لئے نذرانہ پیش کریں۔ شیبا کے بادشاہ اور سبا کے بادشاہ اُس کے تحفے پیش کریں۔ 11 سب بادشاہ ہما رے بادشاہ کے آگے جھکیں ۔ ساری قومیں اُس کی خدمت کر تی رہیں گی۔ 12 ہما را بادشاہ بے سہا روں کا مدد گار ہے ۔ ہما را بادشاہ غریبوں اور مسکینوں کو سہا را دیتا ہے ۔ 13 غریب محتاج اُس کے سہا رے ہیں۔ یہ بادشاہ اُن کو زندہ رکھتا ہے ۔ 14 یہ بادشاہ اُن کو اُن لوگوں سے بچا تا ہے۔ جو ظا لم ہیں اور جو اُن کو دُکھ دینا چاہتے ہیں۔ بادشاہ کے لئے اُن غریبوں کی زندگی بیش قیمت ہے۔ 15 بادشاہ کی عمر دراز ہو ! اور شیبا سے سونا حاصل کرے۔ بادشاہ کے لئے ہمیشہ دعا کرتے رہو اور تم ہر دن اُ سکو مبارک با ددو۔ 16 کھیت بھر پور فصل دے۔ پہاڑ فصلوں سے ڈھک جا ئیں۔ یہ کھیت لبنان کے کھیتوں کی مانند زر خیز ہو جا ئیں۔ شہر لوگوں سے بھر جا ئے جیسے میدان ہری گھا س سے بھر جا تے ہیں۔ 17 بادشاہ کی شان وشوکت اور مقبولیت ہمیشہ بنی رہے ۔ لوگ اُس کے نام کو یاد تب تک کر تے رہیں جب تک سورج چمکتا رہے۔ لوگ اُ س سے دعا ء خیر وبر کت حاصل کریں۔ اور ہر کوئی اسے دعاء خیر وبرکت دے۔ خداوند کی تمجید کرو۔ جو اسرائیل کا خدا ہے ۔ وہی خدا ایسے حیرت انگیز کام کر سکتا ہے ۔ 18 19 اس کے عظیم نام کی ہمیشہ تمجید کرو۔ اس کا جلال ساری دنیا میں بھر جا ئے۔آمین ۔ 20 یسّی کے فرزند داؤد کی دعائیں ختم ہو ئیں۔

Psalms 73

1 بے شک، اسرائیل کے لئے خدا بھلا ہے ، خدا اُن لوگوں کے لئے بھلا ہو تا ہے ، جن کے دل پاک ہیں۔ 2 میں تو لگ بھگ پھسل گیا تھا اور گناہ کر نے لگا تھا۔ 3 جب میں نے دیکھا کہ شریر کامیاب ہو رہے ہیں۔ اور سکون سے رہ رہے ہیں۔ تب میں حسد محسوس کر نے لگا۔ 4 وہ لوگ صحتمند ہیں، انہیں زندگی کے لئے جدوّجہد نہیں کرنی پڑتی ہے۔ 5 وہ مغرور لوگ مصیبتیں نہیں اُٹھا تے ہیں جیسے ہم اٹھا تے ہیں ۔ ویسے اُن کو دوسرے لوگوں کی طرح نہیں ہیں۔ 6 اِس لئے وہ تکبّر اور نفرت سے بھرے رہتے ہیں، وہ غرور اور نفرت سے بھرے ہوئے رہتے ہیں۔یہ ویسا ہی صاف دکھا ئی دیتا ہے ۔ جیسے زیور اور وہ خوبصورت لباس جن کو وہ پہنے ہیں۔ 7 وہ لوگ ایسے ہیں کہ اگر کو ئی چیز دیکھتے ہیں، اور اُن کو پسند آجا تی ہے۔ تو اسے بڑھ کر چھین لیتے ہیں۔ وہ ویسا ہی کر تے ہیں جیسا انہیں پسند ہے ۔ 8 وہ ظالما نہ باتیں اور بُری بُری باتیں کہتے ہیں۔ وہ مغرور اور ہٹ دھرم ہیں۔ وہ دوسرے لوگوں سے فائدہ ا ُ ٹھا نے کا راستے بنا تے ہیں۔ 9 مغرور لوگ سوچتے ہیں کہ وہ دیوتا ہیں۔ وہ اپنے آپ کو زمین کا حکمران سمجھتے ہیں۔ 10 یہاں تک کہ خدا کے لوگ اُن شریرو ں کی طرف رجوع کرتے ہیں اور جیسا وہ کہتے ہیں، ویسا یقین کر لیتے ہیں۔ 11 وہ شریر لوگ کہتے ہیں،" ہما رے اُن کا موں کو خدا ئے تعالیٰ نہیں جانتا جن کو ہم کہہ رہے ہیں!" 12 وہ لوگ بدنیت اور مغرور ہیں، لیکن وہ دولت مند، اور مزید دولت مند ہو تے جا رہے ہیں۔ 13 پھر میں اپنا دل پاک کیوں بناتا رہوں؟ اپنے ہا تھوں کو ہمیشہ صاف کیوں کرتا رہوں۔ 14 اے خدا میں سارا دن تکلیف میں رہا اور تو ہر صبح مجھ کو سزا دیتا ہے ۔ 15 اے خدا! میں یہ باتیں دوسروں کو بتا نا چا ہتا تھا ۔ لیکن میں جانتا تھا کہ میں تیرے لوگوں سے غدّاری کروں گا۔ 16 اِن باتوں کو سمجھنے کی میں نے کوشش کی ، لیکن ان کا سمجھنا میرے لئے بہت دشوار تھا۔ 17 جب تک میں تیرے گھر نہ گیا اُن کو سمجھنے میں مجھے بہت دِقّت ہو ئی۔ 18 اے خدا ! بے شک تو نے اُن لوگوں کو مہیب حالا ت میں رکھا ہے۔ اُن کا گر جانا بہت ہی آسان ہے اُن کا نیست و نابود ہو جانا بہت ہی آسان ہے ۔ 19 اچانک اُن پر مصیبت پڑ سکتی ہے، اور وہ مغرور لوگ فنا ہو جا ئیں گے، اُن کے ساتھ بھیانک حادثہ ہوسکتا ہے ۔ اور پھر اُن کا خا تمہ یقینی ہے۔ 20 اے خداوند! وہ لوگ ایسے ہو نگے جیسے خواب ، جس کو ہم جاگتے ہی بھو ل جا تے ہیں۔ تو ایسے لوگوں کو ہما رے خواب کے بھیانک عفریت کی طرح غائب کر دے ۔ 21 میں بے عقل تھا۔میں نے دولتمندوں اور شریر لوگوں پر غور کیا ، اور میں پریشان ہو گیا ۔ اے خدا ! میں تجھ پر غضبنا ک ہوا ۔ میں احمق، جا ہل جانور کی طرح پیش آیا۔ 22 23 وہ سب کچھ میرے پاس ہے، جس کی مجھے ضرورت ہے ۔ میں تیرے ساتھ ہر دم ہوں۔ اے خدا تو میرا ہا تھ تھا مے ہو ئے ہے۔ 24 اے خدا ! تو مجھے راہ دکھلا تا ، اور بہتر مشورہ دیتا ہے ۔ آخر میں تو مجھے اپنے جلال میں لے لے ۔ 25 اے خدا ! آسمان میں صرف تو ہی میرا ہے ، اور زمین پر مجھے کیا چاہئے، جب تو میرے ساتھ ہے ۔ 26 چا ہے میرا دماغ اور جسم ضائع ہو جا ئے لیکن وہ چٹان میرے پا س ہے جسے میں چاہتا ہوں۔ خدا میرے پاس ہمیشہ ہے ۔ 27 اے خدا ! جو لوگ تجھ کو چھوڑ تے ہیں، وہ نیست و نابود ہو جا تے ہیں۔ تو انہیں تباہ کر دے گا جو تیرے وفا دار نہیں ہیں۔ 28 لیکن میں خدا کے نزدیک آیا، میرے لئے یہی بہتر ہے ۔ میں نے اپنی پناہ اپنے خداوند میرے ما لک کو بنا یا ہے ۔ اے خدا ! میں اُن سبھی باتوں کا ذکر کروں گا جن کو توُنے کیا ہے۔

Psalms 74

1 اے خدا ! کیا تو نے ہمیں ہمیشہ کے لئے چھوڑدیا ہے؟ کیا تو ابھی تک اپنے لوگوں پر غضبناک ہے؟ 2 اُن لوگوں کو یاد کر جن کو تو نے بہت پہلے مول لیا تھا۔ ہم کو تو نے بچا لیا تھا۔ ہم تیرے اپنے ہیں یاد کر تیری جگہ کوہِ صیّون پر تھی ۔ 3 اے خدا ! اور اِن قدیم کھنڈروں سے ہو کر چل۔ تو اس مقدّس جگہ پر لوٹ کر آجا جس کو دشمن نے نیست و نابود کر دیا ہے ۔ 4 ہیکل میں دشمن جنگی نعرے لگا رہے ہیں۔ اُنہوں نے ہیکل میں اپنے جھنڈوں کو ظا ہر کر نے کے لئے نصب کر دیا ہے کہ انہوں نے جنگ میں کامیا بی حاصل کر لی ہے ۔ 5 دشمنوں کے سپا ہی ایسے لگ رہے تھے جیسے کو ئی شخص درانتی سے گھاس پھوس کاٹتا ہے ۔ 6 اے خدا وند! اِن دشمن سپا ہیوں نے اپنی کلہا ڑی اور ہتھوڑوں کا استعمال کیا اور تیرے گھر کی نقش کا ری توڑ ڈا لی۔ 7 اے خدا! اِن سپا ہیوں نے تیرے مقدّس جگہ( گھر) میں آ گ لگا دی ہے ۔ انہوں نے اسے زمین بوس کر دیا۔ اور اس مقدّس گھر کو نا پاک کر دیا جو تیرے نام کے احترام میں تعمیر کیا گیا تھا۔ 8 اُس دشمن نے ہم کو پو ری طرح فنا کر نے کی ٹھان لی تھی، اُنہوں نے ملک کے ہر مقدّس جگہ کو جلا د یا ۔ 9 کو ئی نشانی ہم دیکھ نہیں پائے ۔ کو ئی اور نبی نہیں رہا ۔ اور ہم میں سے کو ئی نہیں جانتا کہ کیا کرنا ہے ۔ 10 اے خدا ! یہ مخالفین کب تک ٹھٹھا کریں گے اور ہنسی اُڑائیں گے؟ کیا تو دشمن کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اپنے نام کی توہین کر نے کے لئے چھوڑ دیگا؟ 11 ا ے خدا! تو نے اتنی سخت سزا ہم کو کیوں دی؟ تو نے اپنی عظیم قدرت کا استعمال کیا، اور ہمیں پو ری طرح فنا کیا۔ 12 اے خدا ! بہت دنوں سے تو ہی ہما را بادشاہ رہا۔ اِسی ملک میں تو نے کئی جنگیں جیتنے میں ہما ری مدد کی ۔ 13 اے خدا ! تو نے اپنی عظیم قوّت سے بحر قلزم کو بانٹ دیا۔ 14 تو نے سمندر کے عظیم عفریتوں کو شکست دی۔ تو نے لبیا تھان کے سر کے ٹکڑے کئے، اور اُس کے جسم کو جنگلی جانوروں کی خوراک بنادی۔ 15 تو نے چشمے بنائے اور دریا کو بہنے کا سبب بنا یا ۔ تو نے بہت بڑے دریاؤں کو خشک کر ڈا لا ۔ 16 اے خدا! دن تیرے قابو میں ہے ۔ اور رات بھی تیرے ہی قابو میں ہے ۔ تونے چاند اور سورج کو بنا یا ۔ 17 اے خدا ! تو زمین پر سب کے حدود باندھتا ہے ۔ تو نے ہی موسم گرما اور موسم سرما کو بنا یا ہے ۔ 18 اے خدا ! ان باتوں کو یاد کر اور یہ یاد کر کہ دشمن نے تیری اہانت کی ہے ۔ وہ احمق لوگ یترے نام سے بیر رکھتے ہیں۔ 19 اے خدا ! اُن جنگلی جانوروں کو اپنے فا ختہ مت لے نے دے! اپنے غریبوں کو تو ہمیشہ کے لئے بھول نہ جانا ۔ 20 ہم نے جو آپس میں معاہدہ کیاہے اِس کو یاد کر، اِس ملک میں ہر ایک تا ریک مقام پر ظلم ہے ۔ 21 اے خدا ! تیرے لوگوں کے ساتھ بُرا سلوک کیا گیا۔ اب اُن کو زیادہ مت ستا یا جانے دے۔ غریب اور محتاج تیرے نام کی تعریف کرتے ہیں۔ 22 اٹھ اور لڑ! یاد کر ، اُن احمقوں نے تجھے چیلنج کیا ہے ! 23 ان اہا نتوں کو مت بھول، جنہیں تیرے دشمنوں نے ہر دن کئے ہیں۔ اور مت بھو ل کہ وہ کس طرح تیرے ساتھ جنگ کرتے وقت غرّاتے تھے۔

Psalms 75

1 اے خدا!ٍ ہم تیرا شکر ادا کر تے ہیں۔ ہم تیرا شکر کرتے ہیں۔ کیوں کہ تیرا نام نزدیک ہے ۔ اور لوگ تیرے ان حیرت انگیز کاموں کا جن کو تو کرتا ہے ، ذکر کر تے ہیں۔ 2 خدا کہتا ہے ،" میں نے فیصلے کا وقت متعین کر لیا ہے ۔ میں راستی سے فیصلہ کروں گا۔ 3 زمین اور زمین کی ہر شئے ڈگمگا سکتی ہے۔ اور گر نے کو تیار ہوسکتی ہے ۔ لیکن میں ہی اسے برقرار رکھ سکتا ہوں۔" 4 بعض لوگ بہت ہی مغرور ہو تے ہیں۔ وہ سوچتے رہتے ہیں کہ وہ بہت طاقتور اور اہم ہیں۔ لیکن میں اُن لوگوں کو بتا دوں گا،" ڈینگ مت ہانکو!" اتنے مغرور مت بنے رہو!" 5 6 اس زمین پر ایسی کو ئی قوّت نہیں ہے جو انسان کو ادنیٰ سے اعلیٰ بنا سکتی ہے ۔ 7 خدا حاکم ہے ۔ خدا ہی یہ فیصلہ کر تا ہے کہ کون شخص عظیم ہو گا ۔ خدا ہی کسی شخص کو سرفرازی بخشتا ہے ، اور کسی دوسرے کو پستی میں پہنچا تا ہے ۔ 8 خدا ، شریروں کو سزا دینے کے لئے تیار ہے ۔ خداوند کے پاس زہر ملی ہو ئی شراب ہے۔ خدا اس شراب (سزا) کو اُنڈیلتا ہے ، اور شریر لوگ اسے آخری بُوند تک پیتے ہیں۔ 9 میں لوگوں سے ان باتوں کا ہمیشہ ذکر کروں گا ۔ میں اسرائیل کے خدا کی مدح سرائی کروں گا۔ 10 میں شریر لوگوں کی قوّت کو چھین لوں گا ، اور میں نیک لوگوں کو قوّت دوں گا۔

Psalms 76

1 یہوداہ کے لوگ خدا کو جانتے ہیں۔ اسرائیل میں لوگ خدا کے نا م کا احترام کر تے ہیں۔ 2 خدا کی ہیکل سالم( یروشلم ) میں ہے ۔ خدا کا مسکن کوہِ صیّون میں ہے ۔ 3 اُس جگہ پر خدا نے برق کمان کو اور ڈھال اور تلوار اور سامانِ جنگ کو تو ڑ ڈالا ۔ 4 اے خدا ! تُو اپنے دشمنوں کو شکست دینے کے بعد جب اُن پہا ڑوں سے لوٹتا ہے تو تُو پُر جلال ہوتا ہے ۔ 5 ان سپا ہیوں نے سوچا کہ قوّت وا لے ہیں۔ لیکن وہ اب جنگ کے میدان میں مرے پڑے ہیں۔ اُن کی لا شیں ان سا ری چیزوں کے بغیر جو ان کے ساتھ تھیں کھلی پڑی ہے۔ ان قوّت وا لے سپا ہیوں میں کو ئی ایسا نہیں تھا، جو آپ خود اپنی حفا ظت کر پاتا۔ 6 یعقوب کا خدا ، اِن سپا ہیوں پر گرجا ، اور وہ فوج رتھوں اور گھو ڑوں سمیت گر کر ہلاک ہو ئی۔ 7 خدا، تُو غضبناک ہے! جب تو غصّہ ہو تا ہے تو تیرے سامنے کو ئی شخص ٹھہر نہیں سکتا۔ 8 منصف کے روپ میں خدا وند کھڑے ہو کر اپنا فیصلہ سُنا دیا۔ خدا نے دنیا کے تمام عاجز لوگوں کو بچا یا ۔ آسمان سے اُس نے اپنا فیصلہ سنایا۔ اور ساری زمین خاموش اور خوفزدہ ہو گئی۔ 9 10 اے خدا ! تو شریر لوگوں کو سزا دیتا ہے ، لوگ تیری مدح سرائی کرتے ہیں۔ تو اپنا غضب ظا ہر کر تا ہے اور تبا ہی سے بچے لوگ قوّت وا لے ہو جا تے ہیں۔ 11 اے لوگو! تم نے خداوند اپنے خدا سے وعدہ کیا ۔ تم نے جو وعدہ کیا تھا۔ اب انہیں پو را کرو ۔ ہر جگہ لوگ خدا کا خوف اور احترام کر تے ہیں۔ اور اس کے لئے تحفے لا ئیں گے۔ 12 خدا عظیم رہنما ؤں کو شکست دیتا ہے۔ زمین کے سبھی بادشاہو! اُس کا خوف کرو۔

Psalms 77

1 میں خدا کو پکا رتا ہوں۔ اے خدا تیرے لئے میں اپنی آوا ز کو بلند کرتا ہوں، تو میری سُن لے ! 2 اے میرے خدا! مجھ پر جب مصیبتیں پڑی، تو میں نے ساری رات تجھ کو یاد کیا ۔ میری روح نے تشفی نہیں پا ئی۔ 3 میں خدا کو یاد کر تا ہوں، اور میں کو شش کرتا رہتا ہوں کہ میں اس سے بات کروں، اور بتا دوں کہ مجھے کیسا لگ رہا ہے ۔ لیکن ا فسوس میں ایسا نہیں کر پا تا ۔ 4 تو مجھ کو سو نے نہیں دے گا میں نے کوشش کی ہے کہ کچھ کہہ ڈالوں، لیکن میں بہت پریشان تھا۔ 5 میں ما ضی کی باتیں سوچتا رہا۔ قدیم زمانے میں جو باتیں ہو ئی تھیں، اُن کے بارے میں میں سوچتا ہی رہا۔ 6 رات میں ، میں اپنے گیتوں کے بارے میں سوچتا ہوں۔ میں اپنے آپ سے باتیں کر تا ہوں، اور میں سمجھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ 7 مجھ کو یہ حیرانی ہے ،" کیا ہما رے ما لک نے ہمیشہ کے لئے ہمیں چھو ڑ دیا ہے؟ کیا وہ ہم پر پھر کبھی مہربان نہ ہو گا؟ 8 کیا خدا کی شفقت ہمیشہ کے لئے جا تی رہی؟ کیا وہ ہم سے پھر کبھی بات کرے گا ؟ 9 کیا خدا بھول گیا کہ رحم کیا ہوتا ہے ؟ کیا اُس کی رحمت قہر میں بدل گئی ہے ؟" 10 میں یہ سوچا کر تا ہوں،" وہ بات جو مجھے فکر میں ڈال رہی ہے :' کیا خدا اپنی قوّت کو کھو بیٹھا ہے ؟"' 11 میں نے ا ن کاموں کو یاد کیا جسے خدا نے کیا۔ اے خدا ! جو کام تو نے قدیم زمانے میں کیا، مجھ کو یاد ہے۔ 12 میں نے اُن سبھی کاموں کو جن کو تو نے کیا ہے یاد کیا۔ جن کاموں کو تو نے کیا میں نے ان کے با رے میں سوچا۔ 13 اے خدا ! تیری را ہیں مقدّس ہیں۔ اے خدا ! کو ئی بھی عظیم نہیں ہے جیسا تو عظیم ہے 14 تو ہی وہ خدا ہے جو عجیب کام کرتا ہے ۔ تو نے قومو ں کے درمیان اپنی قوّت کو دکھا یا ۔ 15 تو نے اپنی قوّت سے تیرے لوگوں کو بچا لیا ۔ تو نے یعقوب اور یوسف کی نسل کو بچا لیا۔ 16 اے خدا ! تجھے پا نی نے دیکھا اور وہ خوفزدہ ہوا ۔ گہرا سمندر خوف سے تھر تھر کانپ اُ ٹھا۔ 17 گہرے بادلوں سے پانی چھوٹ پڑا تھا۔ اونچے بادلوں سے مہیب گرج لوگوں نے سُنیں۔ پھر ان بادلوں سے روشنی کے تیر کوند پڑے۔ 18 تیری آواز گرج کی طرح چیختی تھی۔ بجلیاں دنیا کو روشن کر تی ہیں۔ زمین لرز گئی اور تھر تھر کانپ اُ ٹھی۔ 19 اے خدا ! تو سمندر میں پیدل چلا۔ تو نے گہرے پانی کو پار کیا لیکن تو نے اپنے قدم کا کو ئی نشان نہیں چھو ڑا۔ 20 تو نے موسیٰ اور ہا رو ن کا استعمال اپنی قدرت سے کر تے ہو ئے بھیڑوں کر طرح لوگوں کی رہنمائی کی ۔

Psalms 78

1 اے میرے لوگو ! میری شریعت کو سُنو۔ اُن باتوں پر دھیان دو جنہیں میں بتا تا ہوں۔ 2 میں تمثیل میں کلام کرو ں گا۔ اور قدیم پہیلیاں کہوں گا ۔ 3 ہم نے یہ کہا نی سُنی ہے اور اُ سے ہم اچھی طرح جانتے ہیں۔ یہ کہا نی ہما رے باپ دادا نے کہی۔ 4 اِس کہا نی کو ہم نہیں بھو لیں گے ۔ ہما رے لوگ اِس کہا نی کو آئندہ آنے وا لی پشت کو سُنا ئیں گے۔ ہم سبھی خداوند کی مدح سرائی کریں گے، ہم اُن کے عجیب کا موں کا ، جن کو انہوں نے کیا ہے ذِ کر کریں گے ۔ 5 خدا نے یعقوب کے معاہدہ کو قائم رکھّا۔ خدا نے اسرائیل کو شریعت دی۔ جن کی بابت خدا نے ہما رے باپ دادا کو حکم دیاکہ وہ ا پنی اولا د کو ان کی تعلیم دیں۔ 6 اِس طرح لوگ شریعت کو جانیں گے۔ یہاں تک کہ آخری پشت تک اِسے جا نیں گے۔ نئے بچے جنم لینگے اور وہ بالغ ہو کر اس کہا نی کو اپنے بچّوں کو سنا ئیں گے ۔ 7 اّس طرح وہ سبھی لوگ خدا پر بھروسہ کریں گے ۔ وہ اُن قدرت کے کاموں کو نہیں بھو لیں گے۔ جن کو خدا نے کیا تھا۔ وہ اس کے احکا مات کو ما نیں گے خدا کے احکاما ت پر عمل کریں گے۔ 8 اّس طرح وہ سبھی لوگ اپنی اولا دوں کو خدا کے حکموں کو سنا ئیں گے۔ تب انکی او لا دیں اُن کے باپ دادا جیسے نہیں ہوں گے۔ اُن کے باپ دا دا نے خدا سے اپنا مُنہ مو ڑا اور اسے نہیں مانا ۔ وہ ہٹ دھرم تھے اور رُوح خدا کے بے وفا تھے۔ 9 افرائم کے بیٹے مُڑی ہو ئی کمان سے لیس تھے لیکن وہ اسی ہتھیار کی مانند جنگ سے وا پس بھاگ گئے۔ 10 اُنہوں نے خدا کے معاہدہ کو قائم نہ رکھّا۔ اُنہوں نے خدا کی شریعت پر چلنے سے انکار کر دیا۔ 11 افرائم کے لوگ ان عظیم باتوں کو بھول گئے جنہیں خدا نے ان کے لئے ظا ہر کیا تھا۔ وہ اُن عجائب کوبھو ل گئے جنہیں اُس نے دکھا ئے تھے۔ 12 خدا نے ان سب کے باپ دادا کو مصر کے ضعن میں اپنے حیرت انگیز کا رنا مے دکھا ئے۔ 13 خدا نے سُرخ سمندر کے دو حصّے کر دیئے اور لوگوں کو پار اتار دیا۔ پا نی پکّی دیوار کی طرح دونوں جا نب کھڑا رہا۔ 14 ہر دن لوگوں کو خدا نے عظیم بادل کے ساتھ اُن کی رہبری کی اور ہر رات خدا نے اُن کو آ گ کے ستون کی روشنی سے راہ دکھا ئی ۔ 15 خدا نے بیابان میں چٹان کو چیر کر زمین کے نیچے سے پانی دیا۔ 16 اُس نے چٹان میں سے ندیاں جا ری کیں، اور دریاؤں کی طرح پانی بہا یا ۔ 17 لیکن لوگ خدا کی مخالفت میں لگا تار گناہ کر تے ہیں یہاں تک کہ وہ بیا بان میں بھی خدا ئے تعا لیٰ سے بغا وت کئے۔ 18 پھر ان لوگوں نے خدا کو پرکھنے کا ارادہ ترک کیا ۔ اُنہو ں نے بس اپنی بھوک مٹا نے کے لئے خدا سے کھا نا مانگا۔ 19 وہ خدا کے خلاف بکنے لگے ۔ وہ کہنے لگے،" کیا بیاباں میں خدا ہمیں کھا نے کو دے سکتا ہے ؟" 20 خدا نے چٹان پر ما را اور پا نی کا سیلاب با ہر پھوٹ پڑا۔ لیکن کیا وہ ہمیں روٹی بھی دے سکتا ہے؟ کیا وہ اپنے لوگوں کے لئے گوشت مہیا کر دے گا ؟ 21 خداوند نے وہ سن لیا جو لوگوں نے کہا تھا۔ یعقوب سے خدا بہت ہی غصّے میں تھا۔ اسرا ئیل سے خدا بہت ہی غصّے میں تھا۔ 22 کیوں؟ اِس لئے کہ لوگوں نے اِس پر بھروسہ نہیں رکھا تھا۔ اُنہیں بھروسہ نہیں تھا، کہ خدا اُنہیں بچا سکتا ہے ۔ 23 لیکن اُسی وقت خدا نے اُن پر بادل کھو ل دئیے۔ اور کھانے کے لئے اُن پر مَنّ بر سایا ۔ یہ ٹھیک ویسا ہی جیسے آسمان کے دروا زے کھل گئے اور آسمانی خوراک دی گئی۔ 24 25 لوگوں نے فرشتوں کی وہ غذا کھا ئی۔ اُن لوگوں کو آسودہ کر نے کے لئے خدا نے کا فی غذا بھیجی۔ 26 پھر خدا نے مشرق سے تیز ہوا چلا ئی اور اُن پر بٹیر بارش جیسے کر نے لگے ۔ تیمن کی جانب سے خدا کی عظیم قدرت نے ایک آندھی اُٹھا ئی اور نیلا آسمان سیاہ ہو گیا کیوں کہ وہاں ان گنت پرندے چھا ئے تھے۔ 27 28 وہ پرندے ٹھیک پراؤ کے بیچ میں گرے تھے۔ وہ پرندے ان لوگوں کے خیموں کے چاروں طرف گرے تھے۔ 29 اُن کے پاس کھا نے کو بہت کچھ تھا، لیکن اُن کی بھو ک نے ان سے گناہ کروائے۔ 30 انہوں نے اپنی بھوک پر قابو نہیں پایا تھا اِسی لئے ان بٹیروں کو بغیر خون نکا لے ہیں کھا لیا۔ 31 اِسی لئے اِن لوگوں پر خدا بہت غصّہ ہوا، اور اُن میں سے بہتوں کو ماردیا ۔ اُس نے بہت سے صحت مند جوان اسرائیلوں کو ہلاک کیا ۔ 32 با وجود اُس کے لوگ گناہ کر تے رہے ۔ اُنہوں نے عجیب وغریب کاموں پر یقین نہیں کیا جو خدا سے ہو سکتے تھے۔ 33 اِس لئے خدا نے اُن کی بے کا ر کی زندگی ختم کر دی۔ 34 جب کبھی خدا نے اُن میں سے کسی کو ہلاک کیا ۔ تو باقی خدا کی طرف لوٹتے۔ وہ دوڑ کر خدا کی جانب لوٹ کر آتے۔ 35 وہ لوگ یاد کر تے کہ خدا اُن کی چٹان تھا۔ وہ یاد کر تے کہ خدا نے اُن کا تحفظ کیا تھا۔ 36 ویسے تو اُنہوں نے کہا تھا کہ وہ اُس سے محبت رکھتے ہیں۔ اُنہوں نے جھو ٹ بولا تھا۔ ایسا کہنے میں وہ سچّے نہیں تھے۔ 37 اُن کے دل خدا کے مخلص نہیں تھے۔ وہ معاہدہ کے وفا دار نہیں تھے۔ 38 لیکن خدا رحم کر نے وا لا تھا۔ اُس نے اُنہیں ان کے گنا ہوں کے لئے معاف کیا، اور اُس نے اُن کو نیست ونابود نہیں کیا۔ خدا نے کئی موقعوں پر اپنا قہر روکا۔ خدا نے خود کو بہت غضبناک ہو نے نہیں دیا۔ 39 خدا کو یاد آیا کہ وہ محض انسان تھے۔ انسان صرف ہوا جیسے ہیں ، جو بہہ کر چلی جا تی ہے ۔ اور لوٹتی نہیں۔ 40 ہا ئے ، اُن لوگوں نے بیا بان میں خدا کے خلاف بغاوت کی ۔ انہوں نے اُس کو بہت آزردہ کیا تھا۔ 41 بار بار وہ لوگ خدا کے تحمّل کو آزمانے لگے ۔ اُنہوں نے اصل میں اسرائیل کے اُس قدّوس کو نا را ض کیا۔ 42 وہ لوگ خدا کی قوّت کو بھو ل گئے۔ وہ لوگ بھول گئے، کہ خدا نے اُن کو کتنی ہی بار دشمن سے بچا یا۔ 43 وہ لوگ مصر کے معجزوں کو اور ضعن کے بیا بان کے معجزوں کو جنہیں خدا نے دکھایا تھا بھول گئے۔ 44 اُ ن کے دریاؤں کو خدا نے خون میں تبدیل کر دیا تھا۔ جن کا پانی مصر کے لوگ پی نہیں سکتے تھے۔ 45 خدا نے مچھّروں کے غول بھیجے تھے، جنہوں نے مصر کے لوگوں کو کا ٹا۔ خدا نے ان مینڈ کوں کو بھیجا جنہوں نے مصریوں کی زندگی اجا ڑ دی۔ 46 خدا نے اُن کی فصلیں کیڑوں کو دے دیں۔ اُن کے دوسرے پودے ٹڈّ یوں کو دے دیا۔ 47 خدا نے مصریوں کے انگور کے باغ اولوں سے تباہ کئے ۔ اور اُ ن کے گولر کے درختوں کو پا لے سے ما را۔ 48 خدا نے اُ نکے جانور او لوں سے ما ر دئیے، اور بجلیاں گِرا کر اُ ن کی بھیڑ بکریوں کو تباہ کیا۔ 49 خدا نے مصر کے لوگوں کو اپنا مہیب قہر دکھا یا۔ اُن کی مخالفت میں اُس نے اپنی تبا ہی کے فرشتے بھیجے۔ 50 خدا نے قہر ظاہر کر نے کے لئے ایک راہ پا ئی۔ اُ ن میں کسی کو زندہ رہنے نہیں دیا۔ مہلک بیما ری سے اس نے اُ نکو مرجانے دیا۔ 51 خدا نے مصر کے ہر پہلے فرزند کو ما ردیا۔ حام کے گھرا نے کے ہر پہلے فرزند کو اُس نے ما ردیا۔ 52 پھر اُس نے چروا ہے کی مانند اسرائیل کی رہنما ئی کی۔ خدا نے اپنے لوگوں کو ایسی راہ دکھا ئی جیسے صحرا میں بھیڑ کی رہنما ئی کی جا تی ہے ۔ 53 اس نے اپنے لوگوں کی حفا ظت کے ساتھ رہنما ئی کی ۔خدا کے لوگوں کو کسی سے خوف نہیں تھا۔ خدا نے اُ نکے دشمنوں کو سُرخ سمندر میں غرق کیا۔ 54 خدا اپنے لوگوں کو اپنی مقدّس زمین پر لے آیا۔ اُ سی نے اُنہیں اُس پہاڑ پر اپنی ہی قدرت سے لا یا۔ 55 خدا نے دوسری قوموں کو وہ زمین چھوڑنے پر مجبور کیا۔ خدا نے ہر ایک گھرا نے کو اُن کا حصّہ اُس زمین میں دیا۔اِس طرح اسرائیل کے گھرا نے اپنے ہی گھروں میں بس گئے ۔ 56 اتنا ہو نے پر بھی بنی اسرائیلیوں نے خدا کو آزمایا اور اُس کو بہت آزردہ کیا۔ اُن لوگوں نے خدا کی شریعت کو نہیں مانا ۔ 57 بنی اسرائیلیوں نے خدا سے منہ موڑ لیا تھا ۔ وہ اُس کے خلاف ویسا ہی تھا جیسے اُن کے با پ دادا تھے۔ انہوں نے اپنا رُخ اس طرح بدل دیا جیسے مُڑی ہو ئی کمان۔ 58 بنی اسرائیلیوں نے اونچی عبادت گاہ بنا ئی اور خدا کو غضبنا ک کیا۔ انہوں نے دیوتاؤں کی مورتیاں بنا ئی اور خدا کو غیرت دلا ئی۔ 59 خدا نے یہ سُنا اور بہت غضبنا ک ہوا۔ اور اِسرائیل کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔ 60 خدا نے شیلا ہ کے خیمہ کو چھوڑ دیا۔ یہ وہی خیمہ تھا جہاں خدا لوگوں کے بیچ میں رہتا تھا۔ 61 پھرخد ا نے اپنے لوگوں کو دوسری قوموں کی اسیری میں دے دیا۔ خدا کے " خوبصورت زیور" کو دشمنوں نے چھین لیا۔ 62 خدا نے اپنے ہی لوگوں ( اسرائیل) پر قہر ظا ہر کیا۔ اُس نے اُن کو جنگ میں ہلاک کیا ۔ 63 اُن کے جوان جل کر راکھ ہوئے۔ اور وہ کنواریاں جو بیاہ کے قابل تھیں، اُن کے سہاگ کے گیت نہیں گائے گئے۔ 64 کا ہن مار ڈا لے گئے۔ لیکن اُن کی بیوائیں اُن کے لئے نہیں روئیں۔ 65 آخر میں ہما را خدا ایک سپا ہی کی مانند اُٹھ بیٹھا جیسے کو ئی جنگجو شراب کے نشہ سے ہوش میں آیا ہو۔ 66 اور اُس نے اپنے دشمنوں(مخالفوں) کو مار کر پسپا کر دیا۔ خدا نے اپنے دشمنوں کو شکست دی۔ اور ہمیشہ کے لئے ذلیل کیا۔ 67 لیکن خدا نے یوسف کے خاندان کو مسترد کر دیا۔ خدا نے افرائیم کے خاندان کو قبول نہیں کیا۔ 68 تب خدانے یہوداہ کے خاندان کو چُنا اور کوہِ صیّون کو چُنا جس سے اُس کو محبت تھی۔ 69 اُس بلند پہا ڑ پر خدا نے اپنامقدّس گھر بنا یا ۔ خدا نے اپنا مقدّس گھر کو زمین کی مانند ہمیشہ قائم رہنے کے لئے بنا یا ۔ 70 خدا نے داؤد کو اپنے خصوصی خادم کے طور پر چُنا۔ داؤد تو بھیڑوں کی دیکھ بھا ل کر تا تھا لیکن خدا اُسے اُس کا م سے ہٹا دیا۔ 71 خدا داؤد کو بھیڑوں کی رکھوا لی سے لے آیا، اور اُس اپنے لوگوں یعنی یعقوب کے لوگ ، بنی اسرائیل جو خدا کی میراث تھی اس کی رکھوا لی کا کام سونپا۔ 72 اور خلوص دل اور ما ہر حکمت سے داؤد نے بنی اسرائیلیوں کی رہنما ئی کی۔

Psalms 79

1 اے خدا! تیرے لوگوں سے جنگ کر نے کے لئے قومیں آئیں۔ اُنہوں نے تیرے مقدّس گھر کو نا پا ک کیا ہے ۔ یروشلم کو وہ تباہ کر کے چلے گئے ۔ 2 اُنہوں نے تیرے بندوں کی لاشوں کو آسمان کے پرندوں کی طرح اور تیرے مقدّس کے گوشت کو زمین کے درندوں کی خوراک بنا دیا۔ 3 اے خدا ! دشمنوں نے تیرے لوگوں کو تب تک ما را جب تک ان کا خون پانی کی مانند نہیں پھیل گیا۔ ان کی لاشوں کو دفن کر نے وا لا کو ئی نہیں تھا۔ 4 ہما رے پڑوسی ملکوں نے ہمیں ذلیل کیا ہے ، ہما رے آس پاس کے لوگ سبھی ہنستے ہیں۔ اور ہما را مذاق اڑا تے ہیں ۔ 5 اے خدا کیا تو ہمیشہ کے لئے ہم سے نا را ض رہے گا ؟ کیا تیرے شدید احساسات آ گ کی طرح بھڑک تے رہیں گے؟ 6 اے خدا ! اپنے قہر کو اُن قوموں کے خلاف موڑ جو تجھ کو نہیں پہچانتے، اپنے قہر کوان قوموں کے خلاف موڑ جو تیرے نام کی عبادت نہیں کر تے۔ 7 کیوں کہ اُن قوموں نے یعقوب کو فنا کیا۔ انہوں نے یعقوب کے ملک کو فنا کیا۔ 8 اے خدا ! تو ہما رے با پ دادا کے گنا ہوں کے لئے مہربانی کر کے ہم کو سزا مت دے۔ جلدی کر، توہم پر اپنی رحمت پہنچا۔ ہمکو تیری بہت ضرورت ہے۔ 9 ہما رے خدا! ہما رے محافظ، ہم کو سہا را دے! اپنے نام کے احترام میں برا ئے مہربانی ہما ری مدد کر! اپنے نام کی خاطر ہم کو چھڑا، اور ہما رے گناہوں کا کفّا رہ دے۔ 10 دوسری قوموں کو تو یہ مت کہنے دے،" تمہا را خدا کہا ں ہے؟ کیا وہ تجھ کو سہا را نہیں دے سکتا ؟" اے خدا ، اُن کو سزا دے تا کہ اُس کو ہم دیکھ سکیں۔ تیرے بندوں کو قتل کر نے کے سبب انہیں سزا دے۔ 11 قیدی کی آہ تیرے حضور تک پہنچے۔ اے خدا، تو اپنی عظیم قوّت سے اُن لوگوں کو بچا جن کو مر نے کے لئے ہی چُنا گیا ہے ۔ 12 اے خدا! ہم جن لوگوں سے گھِرے ہو ئے ہیں، اُن کو اُس ظلم کی سزا سات گنا دے۔ اے خدا! اُن لوگوں کو اتنی بار سزا دے جتنی بار وہ تیری اہا نت کی ہے ۔ 13 ہم تو تیرے لوگ ہیں، اور تیری چراگاہ کی بھیڑیں ہیں۔ ہم تیری شکر گذاری ہمیشہ کریں گے۔ اے خدا ہم پشت در پشت تیری ستائش کریں گے۔

Psalms 80

1 اے اسرائیل کے چوپان، تو میری سُن لے۔ تو نے یوسف کے بھیڑوں( لوگوں) کی رہنما ئی کی ۔ تو بادشاہ کی طرح کروبی فرشتوں پر جلوہ گرہے۔ ہمکو اپنا دیدار کرا۔ 2 اے اسرائیل کے چوپان ، افرائیم، بنیمین اور منّسی کے سامنے اپنی قدرت کو بیدار کر اور ہمیں بچانے کو آ۔ 3 اے خدا ! ہم کو قبول کر۔ ہم کو قبول کر اور ہما ری حفاظت کر۔ 4 اے خدا وند ! خدا قادر مطلق! کیا تو ہمیشہ کے لئے ہم پر نا راض رہے گا ؟ ہما ری دعاؤں کو تو کب سُنے گا ؟ 5 تو نے اپنے لوگوں کو غذا کے طور آنسو دیاہے۔ تو نے اپنے لوگوں کو پینے کے لئے آنسوؤں سے لبریز پیالہ دیا ہے ۔ 6 تو ہم کو ہما رے پڑوسیوں کے لئے نشانہ بننے دیا جس پر وہ جھگڑا کرے۔ ہما رے دشمن ہما را مذاق اُڑا تے ہیں۔ 7 اے خدا پو ری قدرت وا لے پھر تو ہم کو قبول کر۔ ہمکو قبول کر اور ہما ری حفاظت کر۔ 8 قدیم زمانے میں، تو نے ہمیں ایک بہت ہی اہم پودے کی مانندسمجھا۔ تو اپنی "تاک" (انگور کی بیل) مصر سے با ہر لا یا۔ تو نے دوسرے لوگوں کو یہ زمین چھوڑنے پر مجبور کیا اور یہاں تو نے اپنی "تاک" اگادی۔ 9 تو نے "تاک" کے لئے زمین کو تیار کیا!اُس کی جڑوں کو پکّی کر نے کے لئے تو نے سہا را دیا اور جلد ہی "تاک" زمین پر ہر جگہ پھیل گئی۔ 10 اُس نے پہا ڑ ڈھک لیا۔ یہاں تک کہ اُ س کے پتّوں نے عظیم دیو نما درختوں کو بھی ڈھک لیا۔ 11 اُس نے اپنی شاخیں سمندر تک پھیلا ئیں اور اُن کی ٹہنیاں دریائے فرا ت تک پھیل گئیں۔ 12 اے خدا! تو نے وہ دیواریں کیوں گرادیں؟ جو تیری "تاک" کی حفا ظت کر تی تھیں اب ہر کو ئی جو وہاں سے گذرتا ہے ، وہاں سے انگور کو توڑ لیتا ہے ۔ 13 جنگلی خنزیر آتے ہیں۔ اور تیری "تاک" کو روندتے ہو ئے گذر جا تے ہیں۔ جنگلی جانور آتے ہیں۔ اور اُس کی پتّیاں کھا جا تے ہیں۔ 14 اے خداوند قادر مطلق! وا پس آ۔ اپنی "تاک" کو آسمان سے نیچے دیکھ ، اور اس کی حفا ظت کر۔ 15 اے خدا ! اپنی اِس "تاک" کو دیکھ جس کو تو نے خود اپنے ہا تھوں سے لگایا ہے۔ اِس نو خیز پودے کو دیکھ جسے تو نے اگایا۔ 16 تیری "تاک" کو سوکھے ہو ئے اُپلوں کی طرح آگ میں جلا یا گیا۔ تو اُس سے غضبناک تھا اور تو نے اجا ڑ دیا۔ 17 اے خداوند تو اپنا ہا تھ! تو اپنا ہا تھ اس بیٹے پر رکھ جو تیری داہنی جانب کھڑا ہے ۔ اس بیٹے پر ہا تھ رکھ جسے تو نے پا لا ہے۔ 18 وہ دوبارہ کبھی تجھ کو نہیں چھوڑے گا ۔ تو اس کو زندہ رکھ، اور وہ تیرے نام کی تمجید کرے گا ۔ 19 ا ے خداوند قادر مطلق! ہما رے پاس لوٹ آ۔ ہم کو اپنا لے ، اور ہما ری حفاظت کر۔

Psalms 81

1 خوشی مناؤ اور گاؤ خدا کے لئے جو ہما ری قوّت ہے ۔ تم اُس کے لئے جو اسرائیل کا خدا ہے، خوشی کا نعرہ ما رو۔ 2 نغمہ چھیڑو اور دف بجا ؤ۔ ستار اور بر بط سے دل نواز سُر نکا لو۔ 3 نئے چاند کے وقت میں تم نر سنگا پھونکو۔ پو رے چاند کے موقع پر تم نر سنگا پھونکو۔ یہ وہ وقت ہے جب ہما رے آرام کے دن شروع ہو تے ہیں۔ 4 بنی اسرائیلیوں کے لئے ایسی ہی شریعت ہے۔ وہ احکام خدا نے یعقوب کو دئیے ہیں۔ 5 خدا نے یہ معاہدہ یوسف کے ساتھ تب کیا تھا، جب خدا اُسے مصر سے دور لے گیا۔ مصر میں ہم نے وہ زبان سنی تھی جسے ہم لوگ سمجھ نہیں پائے تھے۔ 6 خدا کہتا ہے ،" تمہا رے کندھوں کا بوجھ میں نے لے لیاہے۔ میں مزدور کی ٹوکری اتار پھینکتا ہوں۔ 7 جب تم مصیبت میں تھے تم نے مدد کو پکا را اور میں نے تمہیں چھڑایا۔ میں طوفانی بادلوں میں چھپا ہوا تھا، اور میں نے تجھ کو جواب دیا۔ میں نے تجھے مریبہ کے چشمہ آزما یا ۔ 8 اے میرے لوگو! سُنو۔ میں تم کو اپنا عہدنامہ دوں گا۔اِسرائیل ،تو مجھ پر توجہ دے! 9 تم کسی غیر خداوندجن کو غیر ملکی پوجتے ہیں، سجدہ نہ کرو۔ 10 میں خداوند، تمہا را خدا ہوں۔ میں وہی خدا ہوں، جو تمہیں مصر سے با ہر لا یا تھا۔ اے اسرائیل تو اپنا مُنہ کھو ل، میں تجھ کو کھلا ؤں گا۔ 11 " مگر میرے لوگوں نے میری بات نہیں سُنی۔ اسرا ئیل میرا حکم نہیں مانا ۔ 12 ا س لئے میں نے اُنہیں ویسا ہی کرنے دیا۔ جیسا وہ کر نا چاہتے تھے۔اِسرا ئیل نے وہ سب کیا جو انھیں پسند تھا۔ 13 اگر صرف میرے لوگ میری بات سُنتے۔ اور کاش اسرائیل ویسی ہی زندگی گذارتے جیسی میں اُن سے چاہتا تھا۔ 14 تب تو میں اسرائیل کے دشمنوں کو ہرا دیتا۔ میں اُن لوگوں کو سز ا دیتا جو اسرائیل کو مصیبت دیتے ۔ 15 خداوندکے دشمن خوف سے لرزینگے۔ اُن کو ہمیشہ کے لئے سزادی جا تی ۔ 16 خدا اپنے لوگوں کو نفیس گیہوں دے گا ۔ چٹان انہیں شہد اس وقت تک دے گی جب تک وہ سیر نہیں ہوں گے۔"

Psalms 82

1 خداؤں کی جما عت میں خدا کھڑا ہو تا ہے ۔ اور فیصلہ دیتا ہے۔ 2 خدا نے کہا،" کب تک تم لوگوں کا فیصلہ نا انصافی سے کرو گے؟ کب تک تم شریر لوگوں کو یو نہی بغیر سزادئیے چھو ڑتے رہو گے؟" 3 " یتیموں اور غریبوں کا انصاف کرو۔ غمزدہ اور مفلس کے ساتھ انصاف سے پیش آؤ۔ 4 غریب اور محتاج کی حفاظت کرو ۔ برے لوگوں کے چنگل سے ان کو بچا لو۔ 5 " وہ بنی اسرائیل نہیں جانتے کیا کچھ ہو رہا ہے ۔ وہ سمجھتے نہیں ! وہ جانتے نہیں وہ کیا کر رہے ہیں۔ اُن کی دنیا اُن کے چاروں جانب گر رہی ہے ۔" 6 میں نے کہا،" تم لوگ دیوتا ہو، تم خدا ئے تعالیٰ کے بیٹے ہو۔ 7 لیکن تم بھی ویسے ہی مر جا ؤگے، جیسے یقینی طور پر سب لوگ مر جا تے ہیں۔ تم ویسے مروگے جیسے دیگر رہنما مر جا تے ہیں۔" 8 اے خدا ! اُٹھ۔ زمین کا فیصلہ کر۔ کیوں کہ تو ہی سب قوموں کا ما لک ہو گا ۔

Psalms 83

1 اے خدا ! تو خاموش مت رہ۔ اپنے کانوں کو بند مت کر۔ اے خدا ! مہربانی کر کے کچھ بول۔ 2 اے خدا ! تیرے دشمن تیرے خلاف منصوبے بنا رہے ہیں۔ وہ لوگ بہت جلد حملہ کریں گے ۔ 3 اے خدا تیرے دُشمن تیرے لوگوں کے خلاف پو شیدہ منصوبے بنا رہے ہیں۔ تیرے دشمن ا ن لوگوں کی مخالفت میں جو تجھ کو پیا رے ہیں، مشورے کر رہے ہیں۔ 4 وہ دشمن کہہ رہے ہیں،" آ ؤ،ہم اُن لوگوں کو پوری طرح مٹا ڈالیں ، پھر کو ئی بھی شخص اِسرائیل کا نام یاد نہیں کرے گا ۔" 5 اے خدا! وہ سبھی لوگ تیری مخالفت میں جنگ کر نے کے لئے ایک جگہ جمع ہو گئے ہیں۔ تیرا معاہدہ جو تو نے ہم سے کیا ہے ، وہ اس کے مخا لف ہیں۔ 6 یہ دشمن ہم سے جنگ کر نے کے لئے ایک ہو گئے ہیں۔ یعنی ادوم کے اہل خیمہ اسمٰعیل،موآب اور ہاجرہ کی نسل۔ 7 جبال اور عمّون اور عما لیق، فلسطینی اور صُور کے با شندے، یہ سبھی لوگ ہم سے جنگ کر نے کے لئے اکٹھے ہو گئے۔ 8 یہاں تک کہ اسّور بھی ان لوگوں میں مل گئے انہوں نے بنی لو ط کو بہت ہی طاقتور بنا یا ۔ 9 اے خدا ! تو دشمن کو ویسے شکست دے جیسے تو نے مدیان ، سیسرا، یابین کو قیسون ندی کے پاس شکست دی۔ 10 تو نے اُنہیں عین دور میں ہرا یا۔ ان کی لا شیں زمین پر پڑی سڑ تی رہیں۔ 11 اے خدا ! تُو دشمنوں کے سرداروں کو ویسے شکست دے، جیسے تو نے عوریب اور ز ئیب کے ساتھ کیا تھا۔ ویسا ہی کر جیسے تو نے زِ بح اور ضلمنع کے ساتھ کیا ۔ 12 اے خدا ! وہ لوگ ہم کو زمین چھوڑ نے کے لئے مجبور کرنا چاہتے ہیں۔ 13 اُن لوگوں کو چھوٹی جڑ وا لے پودوں سا بنا جس کو ہوا اُڑا لے جا تی ہے ۔ اُن لوگوں کو ایسے بکھیر دے، جیسے بھو سے کو آندھی بکھیر دیتی ہے۔ 14 دشمن کو ایسا فنا کر جیسے جنگل کو آ گ فنا کر دیتی ہے ۔ اور جنگلی آ گ پہاڑوں کو جلا ڈالتی ہے۔ 15 اے خدا ! اُن لوگوں کا پیچھا کر ، بھگا دے۔ جیسے آندھی سے دھول اُڑ جا تی ہے ۔ اُن کو ہلا دے اور طوفان کی طرح پھونک دے ۔ 16 اے خدا !اُن کو ایسا سبق پڑھا دے ، کہ اُن کو احساس ہو جا ئے کہ وہ حقیقت میں کمزور ہیں۔ تبھی وہ تیرے نام کے طا لب ہوں گے۔ 17 اے خدا ! اُن لوگوں کو خوفزدہ کر دے ابور ہمیشہ کے لئے رُسوا کر کے انہیں فنا کر دے۔ 18 تا کہ وہ جان لیں کہ تو خدا ہے ۔ تبھی وہ جا نیں گے کہ تیرا نا م خداوندہے ۔ تبھی وہ جا نیں گے کہ تو ساری کائنا ت کا خدا ئے تعا لیٰ ہے ۔

Psalms 84

1 خدا وند قادر مطلق تیرے گھر نہا یت ہی دلکش ہے ! 2 اے خداوند! میں تیری بار گاہ میں رہنا چاہتا ہوں۔ میں تیرے گھر میں رہنے کا متمنّی ہوں۔ میرا سارا جسم زندہ خدا کے قریب ہو نا چاہتا ہے ۔ 3 خداوند قادر مطلق اے میرے بادشاہ اورمیرے خدا ! گوریّا اور ابا بیلوں تک کے اپنے گھونسلے ہو تے ہیں۔ یہ پرندے تیری قربان گاہ کے پاس گھونسلے بنا تے ہیں۔ اور اُن ہی گھونسلوں میں اُن کے بچے ہو تے ہیں۔ 4 وہ جو تیرے گھر میں رہتے ہیں۔ بہت خوش نصیب ہیں۔ وہ سدا تیری تعریف کریں گے۔ 5 وہ لوگ اپنے دل میں نغموں کے ساتھ جو تیرے گھر میں آتے ہیں، بہت مسرور ہیں۔ 6 یہ لوگ وا دی بکا سے ہو تے ہو ئے، جسے خدا نے جھرنے جیسا بنا یا ہے گذرتے ہیں۔ گرمی کی گر تی ہو ئی با رش کی بوندیں پا نی کے حوض بنا تی ہیں۔ 7 لوگ شہر شہر ہو تے ہو ئے کو ہِ صیّون کی زیارت کر تے ہیں، جہاں وہ اپنے خدا سے ملیں گے۔ 8 اے خداوند قادر مطلق،! میری دعا سن۔ یعقوب کے خدا تو میری سُن لے۔ 9 اے خدا ! ہما رے محافظوں کی حفا ظت کر۔ اپنے چُنے ہو ئے بادشاہ پر مہربان ہو۔ 10 اے خدا ! کہیں اور ہزار دن ٹھہر نے سے تیری بارگاہ میں ایک دن ٹھہر نا بہتر ہے ۔ شریر لوگوں کے بیچ رہنے سے، اپنے خدا کے گھر کے در پر کھڑا رہوں یہی بہتر ہے ۔ 11 خداوند ہما را محا فظ اور ہما را غظمت وا لا بادشاہ ہے ۔ خدا ہمیں مہربانی اور جلال کے ساتھ مُبارک باد دیتا ہے ۔ جو لوگ خدا کی فرمانبرداری کر تے ہیں اور اُس کے احکام پر چلتے ہیں۔ ان کو وہ ہر ایک اچھی چیز دیتا ہے ۔ 12 اے خداوندقادر مطلق! مبارک ہے وہ آدمی جس کا توکّل تجھ پر ہے ۔ 13

Psalms 85

1 اے خداوند! تو اپنے ملک پر مہربان رہ۔ غیر ملک میں یعقوب کے لوگ قیدی بنے ہیں۔ اُن قیدیوں کو چھڑا کر ان کے ملک میں واپس لا ۔ 2 اے خداوند! اپنے لوگوں کی بدکا ری معاف کر۔ تو اُن کے گناہ مٹا دے۔ 3 اے خداوند! غضبناک ہو نا چھوڑ دے۔ قہر سے پا گل مت ہو۔ 4 ہما رے خداوند، ہما ری نجات دینے وا لے۔ ہم پر تو غضبنا ک ہو نا چھوڑ دے، اور پھر ہمکو قبول کر لے۔ 5 کیا تو ہمیشہ کے لئے ہم سے غضبنا ک رہے گا ؟ 6 مہربا نی کر کے ہم کو پھر جلا دے۔ اپنے لوگوں کو تو شادماں کر دے۔ 7 اے خداوند! تو ہمیں دکھا دے کہ تو ہم سے شفقت کر تا ہے ۔ ہما ری حفاظت کر۔ 8 جو خداوند نے کہا، میں نے اُس کو سُن لیا۔ خدا نے کہا کہ اُس کے لوگوں اور فرمانبردار پیرو کاروں کے لئے وہاں سلا متی ہو گی ۔ لیکن اپنا زندگی کی احمقانہ راہ پر نہیں لو ٹیں گے۔ 9 خدا جلد ہی اپنی پیروی کر نے وا لوں کو بچا ئے گا ۔ اپنے ملک میں ہم جلد ہی احترام کے ساتھ زندگی گذا ریں گے۔ 10 خدا کی سچّی شفّقت اُس کے پیروکا ر کو ملے گی ، نیکی اور سلامتی اُن کا بوسہ کے ساتھ خیر مقدم کریں گیں۔ 11 زمین پر بسے لوگ خدا کے سچّے ہوں گے اور جنّت کا خدا اُن کے لئے بھلا ہو گا۔ 12 خدا ہمیں بہت سی اچھی چیزیں دے گا ۔ ہما ری زمین اچھّی فصل دے گی ۔ 13 راستبا زی خدا کے آگے چلیں گیں اور اُس کے لئے راہ تیار کریں گیں۔ 14

Psalms 86

1 میں ایک مسکین او ر محتاج شخص ہوں۔ اے خدا ! تو مہربانی کر کے میری سُن لے ، اور تو میری فریاد کا جواب دے 2 اے خدا ! میں تیرا سچّا پیروکا ر ہوں۔ مہربانی کر کے مجھ کو بچا لے میں تیرا خادم ہوں، تو میرا خدا ہے ۔ مجھ کو تجھ پر بھروسہ ہے ، اِس لئے میری حفا ظت کر۔ 3 یارب! مجھ پر رحم کر۔ میں سارا دن تجھ سے فریاد کر تا رہاہوں۔ 4 یارب! میں اپنی جان تیرے ہا تھ سونپتا ہوں۔ مجھ کو تو شاد کر، میں تیرا خادم ہوں۔ 5 یارب! تو رحیم اور نیک ہے ۔ تو سچ مچ اپنے ان لوگوں سے شفقت کرتا ہے ، جو سہا را پا نے کے لئے تجھ کو پکا رتے ہیں۔ 6 اے خدا ! میری دعا سن۔ میں رحم کے لئے ، جو دعاء کر تا ہوں، اس کو سُن۔ 7 اے خداوند! اپنی مصیبت کے وقت میں تجھ سے دعاء کر رہا ہوں۔ میں جانتا ہوں تو مجھ کو جواب دیگا۔ 8 اے خدا! تجھ سا کو ئی نہیں۔ جیسا کام تو نے کیا ہے ویسا کام کو ئی بھی نہیں کر سکتا ۔ 9 یا رب ! تو نے ہی سب لوگوں کو بنا یاہے۔ میری خواہش یہ ہے کہ وہ سبھی لوگ آئیں اور تجھے سجدہ کریں۔ وہ سبھی تیرے نام کا احترا م کریں۔ 10 اے خدا ! تو عظیم ہے۔ تو عجیب و غریب کام کرتا ہے ! تو ہی وا حد خدا ہے ۔ 11 اے خداوند! اپنی راہوں کی تعلیم مجھ کو دے۔ میں زندہ رہو ں گا اور تیری سچا ئی کو مانوں گا۔ میری مدد کر تا کہ تیرے نام کی عبادت کروں جو میری زندگی میں سب سے اہم چیز ہے ۔ 12 خدا میرے مالک ! میں پو رے دل سے تیری تعریف کروں گا۔ میں ابد تک تیرے نام کی تمجید کروں گا۔ 13 اے خدا ! مجھ پر تیری بڑی شفقت ہے ۔ تو نے میری جان کو پا تا ل کی تہہ سے نکا لا ہے ۔ 14 اے خدا ! مجھ پر مغرور حملہ کر رہے ہیں۔ ظالم لوگوں کی جما عت مجھے مارنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ اور وہ لو گ تیری تعظیم نہیں کر تے ہیں۔ 15 خداوند تو رحیم و کریم ہے ، تو دلیر بھروسہ مند، صبر اور محبت سے معمور ہے ۔ 16 اے خدا ! ظا ہر کر دے کہ تو میری سُنتا ہے ۔ اور مجھ پر رحم کر۔ میں تیرا بندہ ہوں۔ تو مجھ کو قوّت بخش۔ میں تیرا خادم ہوں۔ میری حفا ظت کر۔ 17 اے خدا ! مجھے ایک ایسا نشان دے جس سے یہ ثابت ہو کہ تو میری مدد کرے گا۔ میرے دُشمن اُس نشان کو دیکھیں اور ما یوس ہو جا ئیں اس سے یہ پتہ چلے گا کہ تو نے میری دعا سنی، مدد کی اور مجھے تشّفی دی۔

Psalms 87

1 خدا نے یروشلم کی مقدّس پہا ڑیوں پر اپنا مسکن بنا ۔ 2 خداوند کواسرائیل کی کسی بھی جگہ سے صیّون کے پھا ٹک بہتر لگتے ہیں۔ 3 اے خدا کے شہر! تیرے بارے میں لوگ عجیب و غریب باتیں بتا تے ہیں ۔ 4 خدا اپنے لوگوں کی فہرست رکھتا ہے۔ خدا کے بعض لوگ مصر اور بابل میں رہتے ہیں۔ اُس میں سے بعض فلسطین ، صُور ، اور کوش میں پیدا ہو ئے ۔ 5 خدا ہر ایک آدمی کو جو صیّون میں پیدا ہوا جانتا ہے ۔ اس شہر کو خدا ئے تعالیٰ نے بنا یا ہے ۔ 6 خدا اپنے لوگوں کی فہرست رکھتا ۔ خدا جانتا ہے کون کہاں پیدا ہوا ۔ 7 خدا کے لوگ تیو ہار کو منا نے یروشلم جا تے ہیں خدا کے لوگ گا تے ،نا چتے اور بہت خوش رہتے ہیں۔ وہ کہا کر تے ہیں،" سبھی نفیس شئے یروشلم سے آئی۔"

Psalms 88

1 اے خداوند میرے نجات دینے وا لے خدا ! میں نے رات دن تیرے حضور فریاد کی ہے ۔ 2 مہربانی کر کے میری فریاد پر دھیان دے۔ مجھ پر رحم کر نے کے لئے میری دعا سُن۔ 3 میں نے اپنے دکھ اور مصیبتوں سے تنگ آچکا ہوں۔ میں بہت جلد مروں گا۔ 4 میں گور میں اترنے وا لوں کے ساتھ گنا جا تا ہوں۔ لوگ مجھے اس شخص کی مانند سمجھتے ہیں جو جینے کے لئے نہا یت ہی کمزورہیں۔ 5 مجھے مرے ہو ئے لوگوں میں ڈھونڈ، میں اُس مُردے جیسا ہوں جو قبر میں لیٹا ہے ۔مرے ہو ئے میں سے ایک کو جسے تُو بھول گیا، تجھ سے اور تیری نگہداشت سے علٰحدہ کر دیا۔ 6 اے خدا ! تو نے مجھے زمین کے نیچے قبر میں سُلا دیا ۔تو نے مجھے اُس اندھیری جگہ میں رکھ دیا۔ 7 اے خدا ! تجھے مجھ پر غصّہ تھا، اور تو نے مجھے سزا دی۔ 8 مجھ کو میرے دوستوں نے چھوڑدیا ہے ۔ وہ مجھ سے بچتے پھرتے ہیں۔ جیسے میں کو ئی ایسا شخص ہوں جس کو کو ئی بھی چھُونا نہیں چاہتا۔ گھر کے ہی اندر قیدی بن گیا ہوں۔ میں باہر تو جا ہی نہیں سکتا۔ 9 میری دکھو ں اور مصیبتوں کے لئے روتے روتے میری آنکھیں دُھند لا گئیں ہیں۔ اے خداوند میں نے ہر روز تجھ سے دعا کی ہے۔ تیری جانب میں نے اپنے ہا تھ پھیلا ئے ہیں۔ 10 اے خدا! کیا تو مرے ہو ئے لوگوں کے لئے معجزے دکھا ئے گا؟ کیا بھو ت زندہ اٹھا کرتے ہیں اور تیری تعریف کر تے ہیں ؟نہیں! 11 مَرے ہو ئے لوگ اپنی قبروں میں تیری وفا داری کی باتیں نہیں کر سکتے۔ مرے ہو ئے لوگ موت کی دنیا کے اندر تیری وفا داری کی باتیں نہیں کر سکتے۔ 12 اندھیرے میں پڑ ے ہو ئے مرے لوگ ان حیرت انگیز باتوں کو جن کو تو کرتا ہے نہیں دیکھ سکتے ہیں۔ مرے ہو ئے لوگ فراموشی کی دنیا میں تیری شفقت کی با تیں نہیں کر سکتے۔ 13 اے خدا وند!میری دہا ئی ہے مجھ کو سہا را دے! ہر صبح میں تیرے حضور دعا کرتا ہوں۔ 14 اے خداوند! کیا تو نے مجھ کو چھوڑدیا؟ کیوں تو نے مجھے سننے سے انکا ر کر دیا؟ 15 بچپن سے میں کمزور اور بیمار تھا۔ میں نے بچپن سے ہی تیرے قہر کو سہا۔ میرا سہا را کو ئی بھی نہیں رہا۔ 16 اے خدا! تو مجھ پر غضبنا ک ہے ، اور تری سزا مجھ کو ما ر رہی ہے۔ 17 مجھے ایسا لگتا ہے ،جیسے مصیبتیں اور دکھ ہمیشہ میرے ساتھ ہیں۔ مجھے محسوس ہے کہ میں دکھوں اور دردوں میں ڈوبا جا رہا ہوں۔ 18 اے خداوند! تو نے میرے عزیز لوگوں اور دوستوں کو مجھے چھوڑ نے پر مجبور کیا۔ اسلئے کہ وہ مجھے چھوڑ دیں۔ میرے ساتھ اب صرف اندھیرا رہتا ہے ۔

Psalms 89

1 میں ہمیشہ خداوند کی شفقّت کا گیت گا ؤں گا۔ میں پُشت درپُشت اپنے منہ سے تیری وفا داری کا اعلان کروں گا۔ 2 اے خداوند! مجھے سچ مچ میں یقین ہے ۔ تیری شفقّت ابد تک رہے گی ۔ تیری وفا داری جب تک آسمان قائم رہے گا اُس وقت تک رہے گی۔ 3 خدا نے کہا،" میں نے اپنے چُنے ہو ئے بادشاہ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے ۔ میں اپنے بندہ داؤد سے قسم کھا ئی ہے ۔ 4 داؤد تیرے خاندان کو میں ہمیشہ قائم رکھوں گا۔ میں تیرے تخت کو پُشت در پُشت بنا ئے رکھو ں گا۔" 5 اے خدا وند! آسمان تیرے عجائب کی تعریف کرے گا ۔ مقّدسوں کے کمجمع میں تیری وفاداری کی تعریف ہو گی ۔ 6 جنّت میں خدا کے برابر کون ہے؟(کوئی نہیں)۔ فرشتگان میں کون خداوند کی مانند ہے ؟ 7 خدا مقدّسوں سے (فرشتوں) ملتا ہے ۔ وہ اس کے چاروں طرف کھڑے ہو تے ہیں، وہ اُس کا خوف اور تعظیم کر تے ہیں۔ وہ اُس کے احترام میں کھڑے ہو تے ہیں۔ 8 اے خداوند قادر مطلق! کون تیرے جیسا ہے؟ تیرے جیسا کو ئی نہیں ہے ۔ہم تجھ پر مکمل طور پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔ 9 سمندر کی اونچی لہروں پر تو حکمرا نی کرتا ہے۔ تو اُس کی اُٹھتی لہروں پر حکومت کرتا ہے ۔ 10 اے خدا ! تُو نے رہب کو ہرا یا تھا۔ تُو نے اپنے زورِ با زو ْ اپنے دُشمنوں کو پرا گندہ کیا تھا۔ 11 اے خدا ! جو کچھ بھی آسمان اور زمین پر موجود ہے، تیرا ہی ہے ۔تُو نے ہی کائنات اور کائنات کی ہر شئے قائم کی ہے ۔ 12 شمال اور جنوب کا پیدا کر نے وا لا تُو ہی ہے ۔ تبور اور حرمون پہاڑ تیر ے نام کی ستائش میں نغمہ سرا ئی کرتے ہیں۔ 13 اے خدا ! تیرے پاس قوّت ہے۔ تیری قوّت عظیم ہے! فتح تیری ہی ہے ۔ 14 تیری حکومت صداقت اور انصاف پر قائم ہے ، شفقّت اور وفاداری تیرے تخت کے نوکر ہیں۔ 15 اے خدا! تیرے وفادار لوگ سچ مُچ میں خوش ہیں۔ وہ تیری مہربا نی کے نُور میں زندہ رہتے ہیں۔ 16 تیرانام اُن کو ہمیشہ خوش کر تا ہے ۔ وہ تیری اچھا ئی کی ستائش کر تے ہیں۔ 17 تُو اُن کی حیرت انگیز قوّت ہے۔ اُن کو تجھ سے قوّت ملتی ہے ۔ 18 اے خدا وند تو ہما ری سِپر ہے۔ اِسرائیل کا وہ مقدّس ہما را بادشاہ ہے۔ 19 اِس لئے تُو نے اپنے پیروکا روں سے رویا میں بات کی اور کہا،" پھر میں نے لوگوں کے بیچ ایک نو جوان شخص کو چُنا، اور میں نے اُس کو اہمیت کا حامل بنا دیا، اور میں نے اُس کو زبردست بنا دیا۔ 20 میں نے اپنے بندہ داؤد کو پا لیا، اور میں نے اپنے مقدّس تیل سے اُسے مسح کیا۔ 21 میں نے اپنے داہنے ہا تھ سے داؤد کو سہا را دیا اور میں نے اسے اپنی قدرت سے اسے طا قتور بنا یا۔ 22 دشمن چُنے ہو ئے بادشاہ کو ہرا نہیں سکے۔ شریر لوگ اُس کو شکست نہیں دے سکے۔ 23 میں نے اسکے دشمنوں کو شکست دی، جو چُنے ہو ئے بادشاہ سے دشمنی رکھتے تھے میں نے اُنہیں ہرا دیا۔ 24 میں اپنے چُنے ہو ئے بادشاہ کو ہمیشہ شفقّت دوں گا، اور اس کی حما یت کروں گا ۔ میں اُسے ہمیشہ ہی طا قتور بناؤں گا۔ 25 میں اپنے چُنے ہوئے بادشاہ کو سمندر کی حکمرانی دوں گا۔ ندیوں پر اُس کا ہی قبضہ ہو گا ۔ 26 وہ مجھ سے کہے گا،" تو میرا باپ ہے ۔ تو میرا خدا، میری چٹان میری نجات ہے ۔" 27 میں اُس کو اپنا پہلو ٹھا بناؤں گا۔ وہ زمین پر عظیم شہنشاہ بنے گا ۔ 28 میری شفقّت چُنے ہو ئے بادشاہ کی ابد تک حفا ظت کرے گی ۔ میں اپنا بھروسہ مند معاہدہ اُس کے ساتھ ہمیشہ قائم رکھوں گا ! 29 میں اُس کے خاندان کو ابدتک قائم رکھوں گا اس کا تخت جب تک آسمان ہے ، تب تک رہے گا ۔ 30 اگر اُس کے خاندان نے میری شریعت کو ما ننا چھوڑ دیا، تب میں انہیں سزا دوں گا۔ 31 اگر میرے چُنے ہو ئے بادشاہ کی نسل میری شریعت کو توڑا اور میرے احکام کو نظر انداز کر دیا، 32 تب تو میں انہیں بہت سخت سزا دوں گا۔ 33 لیکن میں اُن سے اپنی شفقّت ہٹا نہ لوں گا ۔ میں ہمیشہ ہی اُن کا سچّا وفا دا رر ہوں گا۔ 34 میں داؤد کے ساتھ اپنا معاہدہ نہیں توڑوں گا۔ میں اپنے وعدے کو نہیں بدلوں گا۔ 35 اپنی قدّ وسی کی گوا ہی پر میں نے داؤد سے ایک خصوصی وعدہ کیا تھا، اِسلئے میں داؤد سے جھو ٹ نہیں بولوں گا۔ 36 داؤد کا خاندان ہمیشہ قائم رہے گا جب تک سورج چمکے گا ، داؤد کا تخت وہیں رہے گا ۔ 37 یہ ہمیشہ چاند کی مانند رہے گا ۔ آسمان گواہ ہے کہ یہ عہد سچّا ہے۔ اس معاہدہ پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے ۔" 38 مگر اے خدا!تُو اپنے چُنے ہو ئے بادشاہ پر غضبناک ہو گیا۔ تُونے اُسے ایک دم اکیلا چھوڑ دیا۔ 39 تُونے اپنے معاہدہ کو رد کر دیا۔ تُونے بادشاہ کے تاج کو زمین پر پھینک دیا۔ 40 تو نے بادشا ہ کی شہر کی دیواروں کو توڑ دیا۔ تُونے اُس کے سبھی قلعوں کو تہس نہس کر دیا۔ 41 بادشاہ کے پڑوسی اُس پر ہنس رہے ہیں، اور وہ لوگ جو قریب سے گذر تے ہیں، اُس کی چیزوں کو چُرا لے جا تے ہیں۔ 42 تُو نے بادشاہ کے دشمنوں کو خوش کیا۔ تُو نے اُس کے دُشمنوں کو جنگ میں کامر ان ہو نے دیا۔ 43 اے خدا ! تُونے انہیں خود کو بچا نے کا سہا را دیا، تو اپنے بادشاہ کی، جنگ میں فتح کے لئے مدد نہیں کی۔ 44 تو نے اُسے کامران ہو نے نہیں دیا۔ اُس کا مقدّس تخت تُونے زمین پر پٹک دیا۔ 45 تُونے اُس کی حیات کم کر دی، اور اُسے شرمندہ کیا۔ 46 اے خداوند! تو ہم سے کیا ہمیشہ پوشیدہ رہے گا؟ کیا تیرا قہر آ گ کی مانند ہمیشہ بھڑکتا رہے گا؟ 47 یاد کر میری زندگی کتنی مختصر ہے۔ تُونے ہی ہمیں مختصر زندگی جینے اور پھر مرجانے کو بخشی ہے ۔ 48 ایسا کو ئی شخص نہیں جو ہمیشہ زندہ رہے گا، اور کبھی مرے گا نہیں۔ قبر سے کو ئی شخص بچ نہیں پا ئے گا۔ 49 اے خدا! وہ شفقّت کہا ں ہے جو تو نے ما ضی میں دکھا یا تھا؟ تو نے داؤد سے وعدہ کیا تھا کہ تُو اُس کی اولاد سے ہمیشہ وفاداری کرے گا ۔ 50 یا مالک ! مہربانی کر کے یاد کر کہ لوگوں نے تیرے بندوں کو کیسا ذلیل کیا۔ اے خداوند! مجھ کو ساری توہین سہنی پڑی ہے ۔ تیرے چُنے ہو ئے بادشاہ کو انہوں نے ذلیل کیا۔ 51 52 ہمیشہ کے لئے خداوندکی تعریف کرو! آمین۔

Psalms 90

1 مالک ! پُشت درپُشت تو ہی ہما ری پنا گاہ رہا ہے ۔ 2 اے خدا! تُو پہا ڑوں سے پیشتر،زمین سے پیشتر اور اس کا ئنات سے پیشتر تو خدا تھا۔ ازل سے ابد تک تُو ہی خدا ہے۔ 3 تُو ہی اِس دنیا میں لوگوں کو لا تا ہے ۔ پھر تُو ہی اُن کو دوبا رہ خاک بنا دے گا ۔ 4 تیرے لئے ہزار برس گذرے ہو ئے کل جیسے ہیں، اور جیسے رات کا ایک پہر۔ 5 تو ہما ری زندگی کو خواب کی طرح صاف کر دیتا ہے ، اور صبح ہو تے ہی ہم چلے جا تے ہیں۔ ہم ایسی گھا س کی مانند ہیں۔ 6 وہ گھا س جو صبح اُگتی ہے! اور شام کو سُوکھ کر مُر جھا جاتی ہے ۔ 7 اے خدا ! تیرا غضب ہمیں تباہ کر سکتا ہے ! ہم تیرے قہر سے برباد ہو جا ئیں گے۔ 8 تو ہما رے سب گنا ہوں کو جانتاہے۔ اے خدا ! تُو ہما رے ہر پوشیدہ گناہ کو دیکھا کر تا ہے ۔ 9 تیرا قہر ہما ری زندگی کو ختم کر سکتا ہے ۔ ہما ری جان سرگوشیوں کی طرح اوجھل ہو جا تی ہے۔ 10 ہما ری عمر کی میعاد ستّر برس ہے۔ اگر ہم طا قتور ہیں تو ۸۰ برس۔ ہما ری زندگی مشقّت اور غم سے بھری ہے ۔ ہما ری زندگی اچانک ختم ہو جا تی ہے ۔ ہم اُڑ کر کہیں دور چلے جا تے ہیں۔ 11 اے خدا ! حقیقت میں کو ئی بھی شخص تیرے قہر کی مکمل قوّت کو نہیں جانتا ۔لیکن اے خدا! تیرے لئے ہما را خوف اور عزّت تیرے غصّے سے زیادہ عظیم ہے۔ 12 تُو ہم کو سکھا دے کہ ہم سچ مُچ میں یہ جانیں کہ ہما ری زندگی کتنی مختصر ہے ، تا کہ ہم سچ مُچ دانشمند بن سکیں۔ 13 اے خداوند! تو ہمیشہ ہما رے پاس لوٹ آ۔ اپنے بندوں پر رحم کر۔ 14 ہر صبح ہم کو اپنی شفقّت سے آسودہ کر،تا کہ ہم عمر بھر خوش و خرّم رہیں۔ 15 تُو نے ہما ری زندگیوں میں ہمیں بہت دُکھ اور مصیبت دی ہے ۔ اب ہمیں خوش کر دے۔ 16 تیرے بندوں کو ان حیرت انگیز باتوں کو دیکھنے دے، جن کو تُو اُن کے لئے کر سکتا ہے ۔ تو اپنا جلال اُن کی اولاد پر ظاہر کر۔ 17 مالک ! ہما را خدا ، ہم پرمہربان ہو۔ جو کام ہم کر تے ہیں۔ ہمارے ضرورتوں کے مطا بق ہو۔ اور جو کام ہم کر تے ہیں خدا ان کو قائم رکھے۔

Psalms 91

1 تم پناہ گا ہ کے لئے خدا ئے تعالیٰ کے پاس جا سکتے ہو۔ تم حفاظت کے لئے خدا قادر مطلق کے پاس جا سکتے ہو۔ 2 میں خداوندسے کہتا ہوں،" تُو میری پناہ اور میرا قلعہ ہے ۔میرے خدا، میں تجھ پر توکّل رکھتا ہوں۔" 3 خدا تجھ کو سبھی پوشیدہ خطروں سے بچا ئے گا ۔ خدا تجھ کو تمام مہلک بیما ریوں سے بچا ئے گا ۔ 4 تم خدا کی پناہ گا ہ میں حفاظت کے لئے جا سکتے ہو۔ اور وہ تمہا ری ایسی حفاظت کر ے گا جیسے پرندہ اپنے پر پھیلا کر اپنے بچوں کی حفاظت کر تا ہے ۔خدا تمہا ری حفاظت سِپر اور محفوظ دیوار کی طرح کرے گا ۔ 5 رات میں تم کو کسی کا خوف نہ ہو گا ۔ اور دُشمن کے تیر وں سے تُو دن میں خوفزدہ نہیں ہو گا ۔ 6 تجھ کو اندھیرے میں آنے وا لی بیما ریوں اور اس بھیانک وبا ء سے جو دوپہر میں آتی ہے خوف نہیں ہو گا ۔ 7 تو ہزاروں دشمنو ں کوشکست دے گا ۔ تیرا اپنا داہنا ہا تھ دس ہزار دشمنوں کو ہرا ئے گا ۔ اور تیرے دُشمن تجھ کو چھُو تک نہیں پا ئیں گے۔ 8 ذرا دیکھ ! تجھ کو دِکھا ئی دے گا ، کہ وہ شریر لوگ سزا پا سکے ہیں! 9 کیوں؟ اس لئے کہ تُو خداوندکے بھروسے پر ہے۔ تُو نے خدا قادر مطلق کو اپنی پناہ گاہ بنا لیا ہے ۔ 10 تیرے ساتھ کو ئی بھی بُری بات نہیں ہو گی ۔ کو ئی بھی وبا ء تیرے خیمہ کے نزدیک نہیں پہنچے گی ۔ 11 کیوں کہ خدا فرشتوں کو تیری حفا ظت کر نے کا حکم دے گا ۔ تو جہاں بھی جا ئے گا وہ تیری حفا ظت کریں گے۔ 12 خدا کے فرشتے تجھ کو اپنے ہا تھوں پر اُوپر اٹھا ئیں گے تا کہ تیرا پیر چٹان سے نہ ٹکرا ئے ۔ 13 تجھ میں وہ قوّت ہو گی جس سے تو شیروں کو پچھا ڑ دے گا اور زہریلے ناگوں کو کُچل دے گا۔ 14 خداوند کہتا ہے ،" اگر کوئی شخص مجھ میں بھروسہ رکھتا ہے ، تو میں اُس کی حفا ظت کروں گا۔ میں اُن لوگوں کی جو میرے نام کی عبادت کر تے ہیں ، حفا ظت کروں گا۔ 15 میرے لوگ سہا را پا نے کے لئے مجھ کو پکا ریں گے اور میں اُن کی سُنوں گا۔ وہ جب مشکل میں ہوں گے تو میں اُن کے ساتھ ہی رہوں گا ۔میں اُسے چھڑاؤں گا اور عزّت بخشوں گا۔ 16 میں اپنے پیروکار کو ایک طویل زندگی دوں گا، اور میں اُن کی حفا ظت کروں گا۔"

Psalms 92

1 خداوندکا شکر کر نا بہترہے۔ اے خدائے تعالیٰ! تیرے نام کا ستائش کرنا اچھّا ہے ۔ 2 صبح میں تیری شفقّت کی تمجید کرنا اور رات میں تیری وفاداری کی مدح سرائی کرنا بہتر ہے۔ 3 اے خداوند ! تیرے لئے ستار،دس تار وا لے ساز اور بر بط پر نغمہ سرا ئی کرنا بہتر ہے ۔ 4 اے خدا وند ! جو چیزیں تُو کیا اس سے سچ مُچ تو ہمیں خوش کرتا ہے ۔ ہم خوشی سے ان کاموں کے گیت گا تے ہیں۔ 5 اے خداوند تیرے کام بہت عظیم ہیں ۔ تیرے خیالا ت ہما ری سمجھ سے دُور ہیں۔ 6 تیرے مقابلہ میں لوگ احمق جانور جیسے ہیں ۔ ہم تو احمق کی طرح کچھ بھی نہیں سمجھ پا تے ہیں۔ 7 شریر لوگ گھاس کی طرح جیتے اور مرتے ہیں۔ وہ جو کچھ بھی فضول کام کر تے ہیں۔ اسے ہمیشہ کے لئے مِٹایا جا ئے گا ۔ 8 لیکن اے خداوند! ابدُا لآ بادتو سرفراز رہے گا ۔ 9 لیکن اے خداوند! تیرے سبھی دُشمن مٹا دئیے جا ئیں گے۔ وہ سبھی لوگ جو بُرا کام کر تے ہیں نیست و نابود کئے جائیں گے۔ 10 لیکن تُو مجھ کو طا قتور بنا ئے گا ۔ میں زور آور سانڈ کی مانند بن جا ؤں گا جس کے مضبوط سینگ ہو تے ہیں۔ تُو نے مجھے خصوصی کا م کے لئے چُنا ہے ۔ تُو نے مجھ پر اپنا تیل اُنڈیلا ہے جو تازگی دیتا ہے ۔ 11 میں اپنے چاروں جانب دُشمن دیکھ رہا ہوں۔ وہ ایسے ہیں جیسے بہت سے سانڈ مجھ پر حملہ کر نے کو تیار ہیں۔ وہ جو میرے بارے میں باتیں کر تے ہیں۔اُن کو میں سُنتا ہوں۔ 12 صادق تو لبنان کے بلند قامت درختوں کی مانند ہیں جسے خداوند کے گھر میں لگائے گئے ہیں اچھّے لوگ بڑھتے تا ڑ کے درخت کی مانند جو خدا کی بارگاہ میں سر سبز ہو ں گے۔ 13 14 یہاں تک کہ جب وہ پرانے ہو جا ئیں گے تو بھی وہ پھل دیتے رہیں گے۔ وہ ترو تازہ اور سر سبز رہیں گے۔ 15 وہ ہر شخص یہ کہنے کے لئے وہاں ہیں کہ خداوند راست اور دیانتدار ہے۔ وہ میری چٹان ہے اور وہ کچھ غلط نہیں کرتا ۔

Psalms 93

1 خداوند بادشاہ ہے ! وہ شاہا نہ جا ہ و جلال اور قوّت کو کپڑوں کی طرح پہنتا ہے۔ اسلئے تمام کائنا ت محفوظ ہے ۔ یہ تباہ نہیں ہو گا ۔ 2 اے خدا ! تیری سلطنت ہمیشہ ازل سے ابد تک قائم رہے گی۔ خدا ! تُو ہمیشہ کے لئے زندہ ہے ۔ 3 اے خداوند! ندیوں کی گرج بہت پُر شور ہے ۔ ٹکرا تی ہو ئی لہروں کے آوا ز مُہیب ہے ۔ 4 سمندر کی مو جزن لہریں گرجتی ہیں۔ اور وہ زور آور ہیں۔ لیکن اوپر وا لا خداوند اس سے زیادہ زور آور ہے ۔ 5 اے خداوند! تیری شریعت ہمیشہ قائم رہے گی ۔ تیرا مقدّس گھر ایک طویل مُدّت تک کھڑا رہے گا۔

Psalms 94

1 اے خداوند! تُو ہی ایک خدا ہے جو لوگوں کو سزا دیتا ہے۔ تُو ہی ایک خدا ہے جو آتا ہے اور لوگوں کے لئے سزا دیتا ہے ۔ 2 تُو ہی ساری زمین کے لئے منصف ہے ۔ تُو مغرور کو سزا دیتا ہے جو اسے ملنی چاہئے۔ 3 اے خداوند! شریر لوگ کب تک اپنے کئے ہوئے بُرے کاموں سے خوشی منا تے رہیں گے۔ 4 وہ مجرم اپنے کئے گئے بُرے کاموں کے با رے میں شیخی کب تک بگھار تے رہیں گے؟ 5 اے خداوند! وہ تیرے لوگوں کو دُکھ دیتے ہیں۔ وہ تیرے لوگوں کو ستایا کر تے ہیں۔ 6 وہ بُرے لوگ بیواؤں اور اُن غیر ملکیوں کو جو اُن کے ملک میں ٹھہرے ہیں ہلاک کر تے ہیں۔ وہ اُن یتیم بچوں کو جن کے و ا لدین نہیں ہیں ہلاک کرتے ہیں۔ 7 وہ کہتے ہیں ،" خد ا اُن کو برے کام کر تے ہو ئے نہیں دیکھ سکتا اور کہتے ہیں، اسرائیل کے خدا نہیں سمجھ سکیں گے کہ کیا ہو رہا ہے ۔" 8 تم بُرے لوگ احمق ہو۔ تم اپنا سبق کب سیکھو گے؟ اے احمق لوگو تم کب سیکھو گے ؟ 9 خدا نے ہما رے کان بنا ئے ہیں اور یقینًا ہی اُس کے بھی کان ہوں گے۔ اسلئے وہ باتوں کو سن سکتا ہے جو ہو رہی ہیں۔ خدا نے ہما ری آنکھیں بنا ئی ہیں، اسلئے یقینًا ہی اس کی بھی آنکھیں ہوں گی۔ اور جو کچھ ہو رہا ہے اس کو دیکھ سکتا ہے ۔ 10 خدا ان لوگوں کو تربیت دے گا ۔ خدا اُن لوگوں کو اُن سبھی باتوں کی تعلیم دے گا ، جو انہیں کرنی چاہئے۔ 11 اِس لئے جن باتوں کو لوگ سوچ رہے ہیں، اُسے خدا جانتا ہے ، اور خدا یہ جانتا ہے کہ لوگ ہوا کے جھونکے ہیں۔ 12 اے خداوند! مبارک ہے وہ شخص جسے خدا تربیت دیتا ہے ۔ خدا اس شخص کو اپنی شریعت کے مطا بق زندگی گذارنے کی تعلیم دیتا ہے ۔ 13 اے خدا ! جب اس شخص پر دُکھ آئیں گے۔ تب تو اُس شخص کو تسلّی دینے میں مددگار ہو گا ۔ تُو اُس کے خاموش کر نے میں مدد دے گا ، جب تک شریر لوگ قبر میں ہیں رکھ دئیے جا ئیں گے ۔ 14 خداوند اپنے لوگوں کو کبھی نہیں چھو ڑے گا ، وہ بغیر سہا رے اُنہیں رہنے نہیں دیگا۔ 15 انصاف راستی کے ساتھ وا پس ہو گا، تب لوگ صادق ہو ں گے اور اس کی پیروی کریں گے۔ 16 مجھ کو شریروں کے خلاف جنگ کر نے میں کسی شخص نے سہا را نہیں دیا۔ بد کرداروں کے خلاف مقابلہ کر نے میں کسی نے میرا ساتھ نہیں دیا۔ 17 اگر خداوند میرا مدگار نہیں ہوتا تو میری جان کب کی عالم خاموشی میں جا بسی ہو تی۔ 18 میں جانتا ہوں کہ میں گر نے والا تھا ۔جب میں گر نے والا تھا تو خدا وند نے اپنے ماننے والے کو سہارا دیا ۔ 19 میں بہت فکر مند اور پریشان تھا ،مگر خدا وند تو نے مجھے سکون دیا اور مجھ کو شادماں کیا ۔ 20 اے خدا تو چال باز منصفوں کی مدد مت کر ۔ کیوں کہ وہ شریعت کا استعمال لوگوں کی زندگی سخت اور مشکل بنانے میں کر تے ہیں ۔ 21 وہ منصف نیک لوگوں پر حملہ کر تے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ بے قصور لوگ مجرم ہیں ۔ اور وہ انکو مار ڈالتے ہیں ۔ 22 لیکن بلند پہاڑی پر خدا وند میری پناہ گاہ ہے ۔ خدا میری چٹان،میری پناہ گاہ ہے ۔ 23 خدا ان منصفوں کو اُن کے بُرے کاموں کی سزا دیگا ۔خدا اُنکو نیست و نابود کر دیگا ۔ کیوں کہ اُنہوں نے بدکاری کی ہے ۔ خدا وند ہمارا خدا اُن شریر مُنصفوں کو فنا کر دیگا ۔

Psalms 95

1 آؤ ہم خدا وند کی موجودگی میں ستائش کریں ۔ آؤ ہم اس چٹان کی ستائش میں للکاریں جو ہمیں بچا تا ہے ۔ 2 آؤ ہم خدا وند کے لئے شکر گزاری کے نغمہ گائیں ۔ آؤ ہم خوشی منائیں اور ستائش کے مسرور نغمے اس کے لئے گائیں ۔ 3 کیوں ؟اسلئے کہ خدا وند خدا ئے تعالیٰ ہے وہ شاہِ عظیم ہے جو سب دیوتاؤں پر حکو مت کر تا ہے ۔ 4 گہرے غار اور بلند پہاڑ خدا وند کے ہیں ۔ 5 سمندر اس کا ہے ،اس نے اُسے بنایا ہے خدا نے خود اپنے ہاتھوں سے خُشک زمین کو بنایا ہے ۔ 6 آؤ ہم جھکیں اور سجدہ کریں ۔ آؤ ہم خدا کی عبادت کریں ،جس نے ہمیں بنایا ہے ۔ 7 وہ ہمارا خدا ہے اور ہم اُس کے بندے ہیں ۔اگر ہم اُس کی سُنیں تو ہم آج اُسکی بھیڑ ہیں ۔ 8 خدا کہتا ہے ، " تم اپنے دل کو سخت نہ کرو جیسا کہ تم مِریبہ میں تھے ۔ جیسا کے تم بیابان میں مسّا میں تھے ۔ 9 تیرے باپ دادا نے مجھکو آزمایا تھا ۔ اُنہوں نے مجھے پر کھا ،پر تب انہوں نے دیکھا کہ میں کیا کر سکتا ہوں ۔ 10 میں ان لوگوں کے ساتھ چالیس برس تک صبر کرتا رہا ۔ اور مجھے معلوم ہے کہ وہ وفا دار نہیں ہیں ۔ اور انہوں نے میری راہوں کو نہیں پہچا نا 11 چنانچہ میں غضب ناک ہوا اور میں نے قسم کھا ئی کہ وہ میرے آرام کی زمین پر کبھی داخل نہیں ہو پائیں گے ۔ "

Psalms 96

1 اُن نئے کاموں کے بارے میں جنہیں خدا وند نے کیا ہے نیا گیت گاؤ۔ اے اہل زمین ! خدا وند کے احترام میں گاؤ ۔ 2 خدا کے احترام میں گاؤ ۔ اُس کے نام کو مُبارک کہو۔ اسکی خوشخبری کو سناؤ۔ انکا ذِکر کرو جو ہمیں ہر روز بچاتا ہے ۔ 3 تمام قوموں میں ہر جگہ اُس کے جلال کی خبریں سناؤ ۔ سب لوگوں میں اس کے حیرت انگیز کاموں کو بیان کرو جو خدا کر تا ہے ۔ 4 خدا وند عظیم ہے اور ستائش کے لا ئق ہے ۔ وہ دوسرے "دیوتاؤں " سے زیادہ مہیب ہے ۔ 5 قوموں کے سب " خدا وند "محض بت ہیں۔ مگر خدا وند نے آسمانوں کو بنایا ہے ۔ 6 اسکے حضور میں عظمت اور جلال ہے ۔ خدا کی ہیکل میں جلال اور قدرت ہے ۔ 7 قبیلو اور قومو خدا وند کے جلال اور قوّت کی ستائش میں گیت گاؤ ۔ 8 خدا کے نام کی تمجید کرو ۔ اپنا ہدیہ اٹھاؤ اور اُسکی بارگاہ میں آؤ " 9 آرائش اور تقدس کے ساتھ خدا کی عبادت کرو ۔ اے اہل زمین ! اُسکی ستائش کرو ۔ 10 قوموں میں اعلان کرو کہ خدا بادشاہ ہے ۔ اِس لئے کہ دُنیا تباہ نہیں ہو گی ۔ خدا لوگوں کا فیصلہ صداقت سے کریگا ! 11 اے آسمان خوشی منا اور زمین شادماں ہو ۔ اے سمندر اور اسکی ساری چیزیں خوشی سے شور مچاؤ۔ 12 اے کھیتو! اور اِس میں اُگنے و الی ہر شئے باغ باغ ہو جاؤ ۔ اے جنگل کے درختو ! گاؤ اور خوشیاں مناؤ۔ 13 خوش ہو جاؤ کیوں کہ خدا وند آرہا ہے ۔ خدا وند زمین پر انصاف کر نے آرہا ہے ۔ وہ راستی اور انصاف سے دنیا پر حکو مت کریگا ۔

Psalms 97

1 خداوند حکومت کرتا ہے اور زمین شادماں ہے اور سبھی دُور کے مُلک مسرور ہیں۔ 2 خداوند کو کا لے گہرے با دل گھیرے ہو ئے ہیں۔ راستی اور انصاف اُس کے تخت کی بُنیاد ہیں۔ 3 خداوند کے آ گے آگے آ گ چلا کر تی ہے ۔ اور وہ دشمن کو تباہ کر تی ہے ۔ 4 اس کی بجلی جہاں کو روشن کر تی ہے ۔ لوگ اس کو دیکھ تے ہیں اور خوفز دہ رہتے ہیں۔ 5 خداوند کے آگے پہا ڑ ایسے پگھل جا تے ہیں، جیسے موم پگھل جا تا ہے ۔ وہ روئے زمین کے خدا کے آگے پگھل جا تے ہیں۔ 6 جنّت اس کی اچھا ئی ظاہر کر تا ہے ۔ ہر کو ئی خدا کا جلال دیکھ لے ۔ 7 لوگ اُن کی بُتوں کی پرستش کر تے ہیں۔ وہ اپنے بُتوں پر فخر کرتے ہیں۔ لیکن وہ لوگ شرمندہ ہو ں گے۔ اُن کے " دیو تائیں" حداوند کو سجدہ کریں گے۔ 8 صیّون ، سن اور شادماں ہو۔ یہوداہ کے شہرو، خوش ہو، کیوں؟ کیوں کہ خدا حکمت آمیز فیصلہ کر تا ہے ۔ 9 اے عظیم خداوند! سچ مچ میں تو ہی زمین پر سلطنت کر تا ہے تو دوسرے "خداؤں" سے نہا یت اعلیٰ ہے ۔ 10 جو لو گ خداوند سے محبت رکھ تے ہیں، وہ بدی سے نفرت کر تے ہیں۔ اِس لئے خدا اپنے مقدّسوں کی حفا ظت کر تا ہے ۔ خدا اپنے مقدسوں کو شریر لوگوں سے بچا تا ہے۔ 11 نور اور شادما نی صادقوں کو روشن کر تے ہیں۔ 12 اے صا دقو! خداوند میں شادماں رہو! اُس کے پاک نام کا شکر کر تے رہو۔

Psalms 98

1 خداوند کے حضور ایک نیا گیت گا ؤ۔ کیوں کہ اُ سنے حیرت انگیز کام کئے ہیں۔ 2 اس کا مقدّس داہنا ہا تھ اس کے لئے دوبارہ فتح لا یا ۔ 3 خدا نے قوموں کی حفا ظت کر نے کی اپنی وہ قوّت ظا ہر کی ہے جو حفاظت کر ہے ۔ خدا نے اُ ن کو اپنی اچھا ئی دکھا ئی ہے ۔ 4 خدا کے لوگوں نے اُس کی وفا داری کو بھُلا یا نہیں جو اس نے بنی اسرائیلیوں کو کے ساتھ تھی۔ دُور کی قوموں کے لوگوں نے ہما رے خدا کی نجات کی قوّت دیکھی ہے ۔ 5 اے اہل زمین ! خدا کے حضور میں خوشی کا نعرہ لگا ؤ شادما نی اور تعریف سے گا نا شروع کرو۔ 6 خدا کی ستائش بر بط اور دیگر موسیقی کے آلا ت پر کرو۔ بر بط اور دیگر موسیقی کے آلا ت بجا تے ہو ئے اس کی ستائش کرو۔ 7 بانسری بجاؤ اور نر سنگھے پھو نکو ۔ بادشاہ یعنی خداوند کے حضور خوشی کا نعرہ لگا ؤ۔ 8 اے سمندر اور زمین، اور ان میں کی ساری چیزیں بلند آوا ز میں گاؤ۔ 9 ندیاں تالیاں بجائیں ! پہا ڑ مل کر خوشی سے گا ئیں۔ 10 خداوندکے حضور گاؤ۔ کیوں کہ وہ دنیا کا فیصلہ کر نے جا رہا ہے ۔ وہ سچا ئی سے دنیا کا اور دیانتداری سے قوموں کا فیصلہ کر ے گا۔

Psalms 99

1 خدا بادشاہ ہے ۔ اس لئے اے قومو! خوف سے کانپو۔ خدا بادشاہ کی مانند کروبی فرشتوں پر بیٹھا ہے ۔ اس لئے زمین کو خوف سے لرز نے دو۔ 2 خداوند کا صیّون میں احترم ہے ۔ سارے لوگوں کا وہی سب سے عظیم بادشاہ ہے ۔ 3 سبھی لوگ تیرے نام کی ستائش کریں۔ خدا کا نام حیرت انگیز ہے ۔ خدا مقدّس ہے ۔ 4 قوّت وا لے خدا کو انصاف پسند ہے ۔ صرف خدا نے ہی اچھا ئی کوپید اکیاہے۔ خدا تو ہی ہے جس نے انصاف اور راستی کو اسرائیل میں قائم کیا ہے ۔ 5 تم خداوند ہما رے خدا کی تمجید کرو۔ اور اُس کے پا ؤں کی چوکی پر سجدہ کرو۔ وہ قدّوس ہے۔ 6 موسیٰ اور ہا رون خدا کے کاہنوں میں سے تھے۔ سموئیل ان میں سے ایک تھا جو خدا کے ذریعہ بلا یا گیا خدا کا نام لے کر دعاء کی۔ انہوں نے خدا سے فریاد کی اور خدا نے اُن کو اُس کا جواب دیا۔ 7 خدا نے اونچے اُ ٹھے بادلوں میں سے باتیں کیں۔ لوگوں نے اس کے معاہدہ اور خدا کی دی ہوئی شریعت پر چلے۔ 8 اے خداوند ہما رے خدا! تو نے اُن کی دعاؤں کا جواب دیا۔ تُو نے اُنہیں دکھا یا کہ تو معاف کر نے وا لا ہے ، اور لوگوں کو اُن کے برے اعمال کی سزا دیتا ہے۔ 9 تم خداوند ہما رے خدا کی تمجید کرو۔ اُس کے مقدّس پہا ڑ کی طرف سجدہ کرو۔ کیوں کہ خدا ہما را خدا قدّوس ہے ۔ 

Psalms 100

1 اے اہلِ زمین! خدا کے احترام میں خوشی سے للکا رو۔ 2 جب تم خداوند کی خدمت کرو شادماں رہو۔ خوشی کے نغموں کے ساتھ خداوند کے سامنے آؤ۔ 3 جان لو کہ خداوند ہی خدا ہے ۔ اُس نے ہمیں بنا یا ہے، اور ہم اُس کے چاہنے وا لے ہیں۔ ہم اُس کی بھیڑ ہیں۔ 4 شادما نی کے نغموں کے ساتھ خدا کے شہر میں آؤ۔ ستائش کے نغموں کے ساتھ خداوند کی ہیکل میں آؤ۔ اُس کا شکر کرو اور اُس کے نام کو مبا رک کہو۔ 5 خداونداچھا ہے ۔اُس کی شفقت ابدی ہے ۔ ہم اس پر ہمیشہ کیلئے توکّل کر سکتے ہیں۔

Psalms 101

1 میں شفقت اور عدل کا گیت گاؤں گا۔ اے خداوند! میں تیری مدح سرائی کروں گا۔ 2 میں نہا یت احتیاط سے پاک زندگی جیوں گا۔ میں اپنے گھر میں پاک زندگی جیوں گا ۔ اے خداوند تو میرے پاس کب آئے گا ؟ 3 میں اپنے آگے کو ئی مورتیاں نہیں رکھوں گا۔ جو لوگ اِس طرح تجھ سے بدلتے ہیں مجھے اُن سے نفرت ہے ۔ میں کبھی بھی ایسا نہیں کروں گا۔ 4 میں وفادار رہوں گا ۔ میں بُرے کام نہیں کروں گا۔ 5 اگر کو ئی شخص درپردہ اپنے ہمسایہ کی غیبت کرے تو میں اسے ڈانٹ ڈپٹ کروں گا۔ میں لوگوں کو مغرور بننے نہیں دوں گا، اور میں انہیں سوچنے نہیں دوں گا کہ وہ دوسرے لوگوں سے بہتر ہیں ۔ 6 میں سارے ملک میں ایماندار لوگوں کو ڈھونڈوں گا۔ اور میں صرف اُن ہی لوگوں کو اپنے لئے کام کر نے دوں گا ۔ صرف ایسے لوگ میرے خدمت گار ہو سکتے ہیں جو پاک زندگی جیتے ہیں۔ 7 میں اپنے گھر میں ایسے لوگوں کو رہنے نہیں دوں گا، جو جھوٹ بولتے ہیں۔ میں جھو ٹوں کو اپنے قریب آ نے نہیں دوں گا۔ 8 میں ان شریروں کو ہمیشہ نیست ونابود کروں گا ، جو اِس ملک میں رہتے ہیں۔ میں اُن شریرلوگوں پر دباؤ ڈالوں گا کہ وہ خداوند کے شہر کو چھوڑ دے۔

Psalms 102

1 اے خداوند! میری دعا سن ۔ تُو میری مدد کے لئے میری فریاد سن۔ 2 اے خداوند! اب میں مصائب سے دوچار ہوں۔ مجھ سے مُنہ مت موڑ ۔ جب میں مدد پا نے کو پُکا روں، تو میری سُن لے۔ مجھے فوراً جواب دے۔ 3 میری زندگی ایسی گذر رہی ہے جیسے دھواں۔ میری زندگی ایسی ہے جیسے آہستہ آہستہ بجھتی آ گ۔ 4 میری قوّت ختم ہو چکی ہے ۔ میں سُوکھی مرُ جھا ئی ہو ئی گھا س کی طرح ہوں، چونکہ میں کھانا بھول گیا ہوں۔ 5 اپنے دُکھ کے سبب میرا وزن کم ہو رہا ہے ۔ 6 میں اکیلا ہوں ، جیسے کہ بیا باں میں کو ئی اُلّو رہتا ہے ۔ میں اکیلا ہوں جیسے کو ئی پرانے کھنڈر میں اُ لّو رہتا ہو۔ 7 میں سو نہیں پا تا ۔ میں پرندہ کی مانند ہو گیا ہوں، جو اُس اکیلے چھت پر ہو۔ 8 میرے دُشمن ہمیشہ مجھے ذلیل کر تے ہیں، اور لوگ میرا نام لے کر ہنسی اڑا تے اور لعنت بھیجتے ہیں۔ 9 میرا گہرا دکھ ہی میری غذا ہے۔ میرے پانی میں میرے آنسو گر رہے ہیں۔ 10 کیوں ؟ اس لئے کہ خداوند مجھ سے نا را ض ہوگیا ہے ۔ تُو نے ہی مجھ کو اُوپر اُٹھا یا تھا، اور تُو نے ہی مجھ کو پھینک دیا۔ 11 میری زندگی کا لگ بھگ خاتمہ ہو چکا ہے ۔ وہ ویسا ہی جیسا شام کو طویل سایہ کھو جاتا ہے ۔ میں ویسا ہی ہوں جیسے سُو کھی مُر جھا ئی ہو ئی گھاس۔ 12 لیکن اے خداوند! تُو تو ابد تک رہے گا ، تیرا نام پشت در پشت رہے گا ۔ 13 تُو اٹھے اگا اور صیّون پر رحم کرے گا۔ وہ وقت آرہا ہے ، جب تُو صیوّن پر مہربان ہو گا ۔ 14 تیرے بندے ، صیّون کے پتھروں سے محبت کر تے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ اُس کی دھول کو بھی خوشگوار محسوس کر تے ہیں۔ 15 لوگ خداوند کے نام کی عبادت کر ینگے ۔ اے خدا! زمین کے سبھی بادشاہ تیری تعظیم کریں گے۔ 16 کیوں؟ اِس لئے کہ خدا پھر سے صیّون کو تعمیر کر ے گا ۔ لوگ پھر اُس کی (اسرائیل کی) جلال کو دیکھیں گے۔ 17 جن لوگوں کو اُس نے زِندہ رکھا ہے خدا اُن کی ساری فریاد کو سنے گا ۔ خدا اُن کی دعاؤں کا جواب دے گا ۔ 18 اِن باتوں کو لکھو تا کہ آئندہ کی نسل پڑھے، اور وہ لوگ آنے وا لے وقت میں خداوندکی ستا ئش کریں۔ 19 خداوند جنّت میں اپنی مقدّس جگہ سے نیچے دیکھے گا۔ خداوند آسمان سے نیچے زمین پر نظر ڈا لے گا۔ 20 وہ اسیروں کی فریاد سنے گا ۔ وہ اُن لوگوں کو چھوڑ دے گا ، جنکو تذلیل کر کے موت دی گئی۔ 21 دوبارہ صیّون میں لوگ خداوند کا ذکر کریں گے۔ یروشلم میں لوگ خدا کی تعریف کریں گے۔ 22 ایسا ہو گا جب قومیں آپس میں اکٹھا ہو نگیں۔ ایسا تب ہو گا جب سلطنتیں خداوند کی خدمت کریں گے۔ 23 میری طا قت کمزور پڑ چکی ہے ۔ میری زندگی مختصر بنا دی گئی ہے ۔ 24 اسلئے میں نے کہا،" اے میرے خدا ! مجھے آدھی عمر میں نہ اُٹھا ۔ اے خدا تُو ابد تک قائم رہے گا ۔ 25 بہت زمانہ پہلے تو نے زمین کی بُنیاد ڈا لی ۔ اور تُو نے خود اپنے ہا تھوں سے آسما ن بنایا! 26 یہ دُنیا اور آسمان نیست ونابود ہو جا ئیں گے ۔ لیکن تو ابد تک زندہ رہے گا ۔ وہ لباس کی مانند پرا نے ہو جا ئیں گے۔ لباس کی مانند ہی تُو اسے بدلے گا ۔ وہ سبھی بدل دیئے جا ئیں گے۔ 27 اے خدا ! لیکن تُو کبھی نہیں بدلتا۔ تُو ابد تک زندہ رہے گا ۔ 28 آج ہم تیرے بندے ہیں۔ ہما ری نسل یہیں رہے گی ۔ اور اُن کی نسل بھی یہیں تیری عبادت کر نے کے لئے قائم رہے گی ۔"

Psalms 103

1 اے میری رُوح، خداوند کی تعریف کر! میرے جسم کا ہر حصّہ اُس کے پاک نام کی ستائش کر۔ 2 اے میری ر ُوح، خداوند کی تعریف کر اور مت بھُول کہ وہ سچ مُچ مہربان ہے ۔ 3 اُن سب بدکا ری کے لئے خدا ہم کو معاف کر تا ہے ، جن کو ہم کر تے ہیں۔ ہما ری سب بیماریوں کو وہ شفاء دیتا ہے ۔ 4 خدا ہماری جان کو قبر سے بچا تا ہے ۔اور وہ ہمیں شفقت اور رحمت دیتا ہے ۔ 5 خدا ہمیں اچھی چیزیں دیتا ہے ۔ وہ ہماری جوانی کی طا قت عقاب کی نئے بڑھتے ہو ئے پر کی مانند دیتا ہے ۔ 6 خدا صادق اور انصاف وا لا ہے ۔وہ مظلوموں پر انصاف لا ئے گا ۔ 7 خدا نے موسیٰ کو اسکی شریعت دی ۔ خدا جو پُر قوّت کام کر تا ہے اس نے بنی اسرائیل کے لئے ظا ہر کئے ۔ 8 خدا رحیم و کریم ہے ۔ خدا پُر تحمّل اور شفقت سے بھرا ہے ۔ 9 خدا وند ہمیشہ کے لئے ہمیں نہیں جھڑکتا خدا ہم پر ہمیشہ غضبناک نہیں ہو تا ہے ۔ 10 ہم نے خدا کی مخالفت میں گناہ کئے ،لیکن خدا ہمیں وہ سزا نہیں دیتا ،جو ہمیں ملنی چاہئے ۔ 11 اپنے لوگوں پر خدا کی محبت اتنی بلند ہے جیسے آسمان زمین سے بلند ۔ 12 خدا نے ہمارے گناہوں کو ہم سے اِتنی ہی دور ہٹایا جتنی مشرق کی دوری مغرب سے ہے ۔ 13 اپنے لوگوں پر خدا وند ویسے ہی مہر بان ہے جیسے باپ اپنے بیٹے پر مہر بانی کر تا ہے ۔ 14 خدا ہمارے بارے میں سب کچھ جانتا ہے ۔ خدا جانتا ہے کہ ہم مٹی سے بنے ہیں ۔ 15 خدا جانتا ہے کہ ہماری زندگی مختصر سی ہے ۔ وہ جانتا ہے ہماری زندگی گھاس جیسی ہے ۔ 16 خدا جانتا ہے کہ ہم ایک چھو ٹے جنگلی پھول کی مانند ہیں ۔ وہ پھول جلد ہی اگتا ہے پھر گرم ہوا چلتی ہے اور وہ پھول مُر جھا تا ہے ۔ اور پھر جلد ہی تم دیکھ نہیں پا تے کہ وہ پھول کس جگہ پر اگ رہا ہے ۔ 17 لیکن خدا وند کی شفقت ہمیشہ بنی رہتی ہے ۔ خدا ازل سے ابد تک اپنے لوگوں سے شفقت کر تا ہے ۔ خدا کا رحم نسل در نسل رہتا ہے ۔ 18 خدا ان لوگوں پر مہر بانی کر تا ہے جو اسکے عہد کو قبول کر تے ہیں ۔ خدا ایسے اُن لوگوں پر رحم کرتا ہے جو اسکے احکامات پر چلتے ہیں ۔ 19 خدا کا تخت آسمان پر قائم ہے ۔ ہر شئے پر اسکی ہی حکومت ہے ۔ 20 اے فرشتو تم خدا وند کی ستائش کرو اے فرشتو! تم وہ طا قتور سپا ہی ہو جو خدا کے احکام پر چلتے ہو ۔ خدا کے احکام سُنتے اور مانتے ہو ۔ 21 اے خدا وند کے لشکرو ! خدا وند کی ستائش کرو ۔ تم اُس کے خادم ہو ۔ تم وہی کر تے ہو جو خدا چاہتا ہے ۔ 22 خدا وند نے ہر جگہ کچھ نہ کچھ بنایا ہے ۔ خدا کی حکمرا نی ہر شئے پر ہر جگہ ہے ۔ اسلئے ہر شئے کو چاہئے کہ خدا وند کی ستائش کرے ۔ اے میری رُوح تُو خدا وند کی ستائش کر ۔

Psalms 104

1 اے میری جان ! خداوند کی ستائش کر! اے خداوند میرے خدا ، تو نہا یت عظیم ہے ! تُو حشمت وجلال سے ملبُوس ہے۔ 2 تو روشنی کو پو شاک کی طرح پہنتا ہے ۔ اور آسمان کو سائبان کی طرح تا نتا ہے ۔ 3 اے خدا ، تُو نے اُن کے اوپر اپنا مسکن بنا یا ، گہرے باد لوں کو تُو اپنی رتھ بنا تا ہے ، اور ہوا کے با ز و ؤں پر چڑھ کر آسمان پار کر تا ہے ۔ 4 اے خدا! تُو نے اپنے فرشتوں کو ایسا بنا یا ، جیسے وہ ہوا ئیں ہیں۔ تُو نے اپنے خادموں کو آ گ کی مانند بنا یا۔ 5 اے خدا! تونے زمین کو اُس کی بنیاد پر قائم کیا ہے۔ اِس لئے وہ کبھی فنا نہیں ہو گی۔ 6 تُو نے پانی کی چادر سے زمین کو چھپا یا ، پانی نے پہاڑو ں کو چھپا لیا۔ 7 جب تُو نے حکم دیا پانی کھِسک گیا۔ اے خدا ! تُونے پا نی کو ڈانٹا اور پانی دور ہٹ گیا۔ 8 پہا ڑوں کے نیچے وا دیوں میں پانی بہنے لگا ۔ اور پھر اُن سبھی جگہوں پر پانی بہا جو اُس کے لئے تُو نے بنا یا تھا ۔ 9 تُونے سمندروں کی حدیں مقّرر کر دی، اور پا نی پھر کبھی زمین کو ڈھکنے کے لئے نہیں اُ ٹھے گا۔ 10 اے خدا تُو ہی چشموں کو نہروں میں پانی بہا نے کا سبب بنا۔ اور یہ چشمے پہاڑ کی وادیوں سے ہو کر بہتے ہیں۔ 11 سب جنگلی جانور اس پانی کو پیتے ہیں، یہاں تک کہ جنگلی گدھا اپنی پیاس بجھا تے ہیں۔ 12 جنگل کے پرندے تا لا بوں کے کنا رے رہنے کو آتے ہیں۔ اور نز دیک کے پیڑ کی ڈالیوں میں چہچہا تے ہیں۔ 13 خدا نیچے پہا ڑوں پر بارش بھیجتا ہے ۔ خدا کی بنا ئی ہو ئی چیزیں زمین کی ہر ضرورت کو پو را کرتی ہیں۔ 14 خدا نے چوپا یوں کے کھا نے کے لئے گھا س اُگائی۔ اور انسان کی ضرورت کے لئے پو دے دئیے۔ وہ پو دے غذا ہیں جسے ہم زمین پر محنت کر کے حاصل کر تے ہیں۔ 15 خدا ہمیں شراب دیتا ہے، جو ہم کو مسرور کر تی ہے ۔ ہما ری جِلد نرم رکھنے کے لئے خدا ہمیں روغن دیتا ہے ۔ اور ہمیں توانا کر نے کے لئے غذا دیتا ہے ۔ 16 لبنا ن کے جو عظیم درخت ہیں وہ خداوند کے ہیں۔ خداوند نے اُن درختوں کو لگا یا ہے ، اور اُ ن کی ضرورت کے مطا بق اُس نے اُنہیں پانی دیا ہے۔ 17 پرندے اُن درختوں پر اپنے گھونسلے بنا تے ہیں۔ صنوبر کے درختوں میں لقلق کا بسیرا ہے۔ 18 جنگلی بکروں کے گھر اونچے پہاڑ پربنے ہیں۔ چٹانیں سا فا نوں کی پناہ کی جگہ ہیں۔ 19 اے خدا ! تو نے ہمیں چاند دیا جں سے ہم جان پا ئیں گے تعطیلات کب ہیں ۔ سورج ہمیشہ جانتا ہے کہ اُس کو کہاں غروب ہو نا ہے۔ 20 تُو نے اندھیرا بنا یا جس سے رات ہو جا ئے اور دیکھو رات میں جنگلی جانور با ہر آجا تے اور ادھر اُدھر گھومتے ہیں۔ 21 جوان شیر اپنے شکار کی تلاش میں گرجتے ہیں، جیسے وہ خدا کو پُکا رتے ہوں، جیسے مانگنے سے وہ ان کو خوراک دے گا ۔ 22 اور آفتاب نکلتے ہی جانور گھروں کو لوٹتے اور آرام کر تے ہیں۔ 23 پھر لوگ اپنا کام کر نے کو باہر نکلتے ہیں۔ شام تک وہ کام میں لگے رہتے ہیں۔ 24 اے خداوند! تو نے کئی حیرت انگیز کام کیا۔ تیری بنا ئی ہو ئی چیزوں سے زمین بھری پڑی ہے ۔ سب کچھ جو تو کر تا ہے اس میں تیری حکمت نظر آتی ہے ۔ 25 دیکھو یہ سمندر! کتنا وسیع ہے ۔ بہت سے جاندار اس میں رہتے ہیں۔ اُن میں کچھ بڑے ہیں، اور کچھ چھوٹے ہیں۔ سمندر میں جو جاندار رہتے ہیں وہ بے شما ر ہیں۔ 26 سمندر کے اوپر جہا ز چلتا ہے۔ اِسی میں لبیا تھا ن ہے ، جسے تُو نے اِسمیں کھیلنے کو پیدا کیا۔ 27 اے خدا ! یہ سب کچھ تجھ پر منحصر ہے ۔ اے خدا! جانداروں کو خوراک تو صحیح وقت پر دیتا ہے ۔ 28 اے خدا ! کھا نا جسے وہ کھا تے ہیں، وہ سبھی جانداروں کو دیتا ہے ۔ تو اچھے کھا نے سے بھرے اپنے ہا تھ کھولتا ہے ، اور وہ سیر ہو نے تک کھا تے ہیں۔ 29 پھر جب تو اُن سے مُنہ مو ڑتا ہے ، تب وہ خوفزدہ ہو جا تے ہیں اُن کی روح اُن کو چھوڑ کر چلی جا تی ہے۔ وہ کمزور ہو کر مر جا تے ہیں۔ اور اُن کے جسم پھر مٹّی ہو جا تے ہیں۔ 30 لیکن خداوند! جب تو اپنی رُو ح بھیجتا ہے ، اور وہ صحت مند ہو تے ہیں۔ اور تو روئے زمین کو نیا بنا دیتا ہے ۔ 31 خدا وند کا جلال ابد تک رہے !خدا وند اپنی بنائی چیزوں سے ہمیشہ مسرور رہے ۔ 32 اگر خدا وند زمین کی طرف غیض و غضب کی نگاہ کر تا ہے ،تو یہ کانپتی ہے ۔ اگر وہ پہاڑوں کو ڈانٹتا ہے تو اُس میں سے دھواں اٹھتا ہے ۔ 33 میں عمر بھر خدا وند کے لئے گاؤنگا ۔ جب تک میرا وجود ہے میں اپنے خدا وند کی مداح سرائی کروں گا ۔ 34 مجھ کو یہ اُمید ہے کہ جو کچھ میں نے کہا ہے اُسے شادماں کر ے گا ۔ میں خدا وند میں مسرور رہو نگا۔ 35 دنیا سے غالباً گنہگار غائب ہو جائیں ۔ شریر لوگ ہمیشہ کے لئے مٹ جائیں ۔ اے میری جان ! خدا وند کی ستائش کر ۔ خدا وند کی حمد کر

Psalms 105

1 خداوند کا شکر ادا کرو۔ اُس کی عظمت کا اعلان کرو۔ قوموں میں اُس کے کاموں کا بیان کرو جن تعجب خیز کاموں کو وہ کر تا ہے ۔ 2 خداوند کیلئے تم گاؤ۔ تم اس کی مدح سرا ئی کرو۔ اُس کے تمام عجا ئب کا چرچا کرو جن کو وہ کر تا ہے ۔ 3 خداوند کے مقدّس نام پر فخر کرو۔ تم سبھی لو گ جو خداوند کے طالب ہو شادماں ہو۔ 4 قوّت پا نے کو تم خداوند کے پاس جاؤ۔ سہا را پا نے کو ہمیشہ اس کے پاس جاؤ۔ 5 اُن عجا ئب کو یاد کرو جن کو خداوند کرتا ہے ۔ اُس کے معجزاتی کا موں اور اس کے حکیمانہ عدل کو یادرکھو۔ 6 تم خدا کے بندے ابراہیم کی نسل سے ہو۔ تم یعقوب کی نسل سے ہو، جس کو خدا نے چُنا ہے ۔ 7 خداوند ہی ہما را خدا ہے ۔ اُس کے احکام تمام زمین پر ہیں۔ 8 اس کے معاہدہ کو ہمیشہ یاد رکھو۔ ہزار پُشتوں تک اس کے احکام کو یاد رکھو۔ 9 ابراہیم کے ساتھ خدا نے معاہدہ کیا تھا۔ خدا نے اسحاق کو قسم دی تھی۔ 10 خدا نے یعقوب کو (اسرائیل کو ) شریعت دی۔ خدا نے اسرائیل کے ساتھ اپنا معاہدہ کیا۔ یہ ابد تک قائم رہے گا۔ 11 خدا نے کہا تھا،" کنعان کا ملک میں تمہیں دوں گا ۔ وہ زمین تمہا ری ہو جا ئے گی ۔" 12 خدا نے وہ وعدہ تب کیا تھا جب ابراہیم کا خاندان چھو ٹا تھا۔ اور جب کنعان میں رہ رہے تھے تو وہ صرف مسا فر تھے۔ 13 وہ ایک قوم سے دوسری قوم میں اور ایک سلطنت سے دوسری سلطنت میں پھر تے رہے۔ 14 لیکن خدا نے اُن لوگوں کو دوسرے لوگوں سے نقصان نہیں پہنچنے دیا۔ خدا نے بادشاہوں کو انتباہ کیا کہ وہ اُن کونقصان نہ پہنچا ئیں۔ 15 خدا نے کہا تھا،" میرے چُنے ہو ئے لوگوں کو نقصان مت پہنچا ؤ۔ تم میرے نبیوں کوکچھ بھی نقصان نہ پہنچا ؤ۔" 16 خدا نے اُس ملک میں قحط سالی نا زل کیا۔ اور لوگوں کے پاس کھا نے کے لئے خوراک تک نہ رہی۔ 17 لیکن خدا نے ایک شخص کو اُ ن کے آگے بھیجا جس کا نام یوسف تھا۔ یو سف کو ایک غلام کی مانند بیچاگیا تھا۔ 18 اُنہوں نے یوسف کے پا ؤں میں رسّی باندھی۔ اُنہوں نے اس کی گردن میں ایک لو ہے کا کڑا ڈا ل دیا۔ 19 یوسف کوتب تک قیدی بنا ئے رکھا جب تک وہ پیشین گوئی جسے اس نے کی تھی، سچ مُچ پو ری نہ ہو ئیں۔ اس طرح خداوند کا کلام ثابت کر دیا کہ وہ صحیح تھا۔ 20 مصر کے بادشا ہ نے اِس طرح حکم دیا کہ یوسف کو قید سے آزاد کر دیا جا ئے۔ اُس ملک کے حاکم نے اسیری سے اس کوآزاد کر دیا۔ 21 یوسف کوبادشا ہ کے محل کا منتظم بنا دیا تھا۔ یوسف مملکت کی ہر شئے پر توجہ دینے لگا۔ 22 یوسف مختلف حکمرانوں کو ہدایت کر تا تھا۔ یوسف نے بزرگ لوگوں کو تعلیم دی۔ 23 جب اِسرائیل مصر میں آیا۔ یعقوب حام کے ملک میں رہنے لگا۔ 24 یعقوب کا خاندان وسیع ہو گیا۔ وہ مصر کے لوگوں سے زیادہ طاقتور ہو گئے ۔ 25 اِس لئے مصر کے لوگ یعقوب کے خاندا ن سے نفرت کر نے لگے۔ مصر کے لوگ اپنے غلاموں کے خلا ف منصوبے بنا نے لگے۔ 26 اِس لئے خدا نے اپنے بندے موسیٰ ، اور ہا رون کو نبی منتخب کر کے بھیجا۔ 27 خدا نے حا م کی سرزمین میں موسیٰ اور ہا رون سے معجزات دکھا ئے۔ 28 خدا نے گہری سیاہ تا ریکی بھیجی تھی، لیکن مصریوں نے اُن کی ایک نہ سُنی تھی۔ 29 اِس لئے خدا نے پا نی کو خون میں بدل دیا۔ اور اُنکی ساری مچھلیاں مر گئیں۔ 30 اور پھر بعد میں مصریوں کا ملک مینڈ کوں سے بھر گیا ۔ یہاں تک کہ مینڈک بادشاہ کے با لا خانوں میں بھر گئے۔ 31 خدا نے حکم دیا، مکھّیاں اور پسّو آئے۔ وہ ہر جگہ پھیل گئے۔ 32 خدا نے برسات کو اولوں میں بدل دیا۔ مصریوں کے مُلک میں ہر جگہ آ گ اور بجلی گر نے لگی ۔ 33 خدا نے مصریوں کے انگور اور انجیر کے درختوں کو بر باد کر دیا۔ خدا نے اُس ملک کے ہر پیڑ کو تباہ کر دیا۔ 34 خدا نے حکم دیا، اور ٹڈی دل آ گیا۔ کیڑے آگئے اور اُن کی تعداد انگنت تھی۔ 35 ٹڈی دل اور کیڑے اُس ملک کے سبھی پودوں کو کھا گئے۔ انہوں نے زمین پر جو بھی فصلیں تھی۔ سبھی کو کھا لیا۔ 36 پھر خدا نے مصریوں کے سب پہلو ٹھو ں کو ما ر ڈا لا ۔ خدا نے اُ ن کے سب سے بڑے بیٹوں کوما ر ڈا لا ۔ 37 پھر خدا اپنے لوگوں کو مصر سے نکال لایا۔ وہ اپنے ساتھ سونا اور چاندی لے آئے۔ خدا کا کو ئی بھی شخص نہیں گِرا اور نہ ہی لڑ کھڑا یا۔ 38 خدا کے لوگوں کو جا تے دیکھ کر مصر خوش تھا۔ کیوں کہ وہ خدا کے لوگوں سے ڈرے ہو ئے تھے۔ 39 خدا نے با دل کو سائباں ہو نے کے لئے پھیلادیا۔ رات میں اپنے لوگوں کو روشنی دینے کے لئے خدا نے اپنی آگ کی سُتون کو کا م میں لا یا۔ 40 لوگوں نے کھا نے کی مانگ کی اور اُ ن کے لئے خدا بٹیروں کو لے آیا۔ خدا نے آسمان سے اُن کو بھر پور غذا دی۔ 41 خدا نے چٹان کو چیرا اور پانی پھوٹ پڑا۔ اور خشک زمین پر ندی کی طرح بہنے لگا ۔ 42 خدا نے اپنے مقدّس وعدہ کو یاد کیا ۔ خدا نے وہ وعدہ یاد کیا جو اس نے اپنے بندے ابراہیم سے کیا تھا ۔ 43 خدا نے اپنے لوگوں کومصر سے با ہر نکال لایا۔ لوگ شادما نی کا گیت گا تے ہو ئے، اور خوشیاں منا تے ہوئے با ہر آگئے۔ 44 پھر خدا نے اپنے لوگوں کو وہ ملک دیا، جہاں اورلوگ رہ رہے تھے۔ خدا کے لوگوں نے وہ تمام چیزیں پا لیں جن کے لئے دوسرے لوگوں نے سخت محنت کی تھیں۔ 45 خدا نے ایسا اِس لئے کیا تا کہ لوگ اس کے آئین پر چلیں۔ خدا نے ایسا اس لئے کیا تا کہ وہ اُس کی شریعت پر چلیں۔ خداوند کی حمد کرو!

Psalms 106

1 خداوند کی حمدکرو! خداوند کا شکر ادا کرو، کیوں کہ وہ بھلا ہے ! خدا کی شفقت ابدی ہے ۔ 2 سچ مچ میں خداوند کتنا عظیم ہے، اِس کا ذکر کو ئی شخص کر نہیں سکتا۔ خدا کی ستا ئش پو ری طرح کو ئی نہیں کر سکتا۔ 3 جو لوگ اس کے احکاما ت کو مانتے ہیں۔ وہ مسرور رہتے ہیں۔ وہ لوگ ہر وقت بھلا کام کر تے ہیں ۔ 4 اے خداوند! اُس کرم سے جو تو اپنے لوگوں پر کر تا ہے ۔ مجھے یا دکر ۔ اپنی نجات مجھے عنا یت فر ما۔ 5 خداوند، مجھ کو بھی اُن اچھی چیزوں میں حصّہ لینے دے ، جنکو تو اپنے منتخب لوگوں کیلئے کرتا ہے ۔ تیری قوم کے ساتھ مجھ کو مسرور ہو نے دے۔ ستائش میں تیرے لوگوں کے ساتھ مجھ کو شامل ہو نے دے ۔ 6 ہم نے ویسے ہی گناہ کئے ہیں، جیسے ہما رے باپ دادا کئے ۔ ہم بُرے ہیں۔ ہم نے بُرے کام کئے ہیں۔ 7 خداوند! مصر میں ہما رے آبا ء و اجداد نے تیرے کئے گئے معجزات سے کچھ بھی نہیں سیکھا۔ انہوں نے تیری شفّقت کو اور تیری مہربانی کو یاد نہیں رکھا۔ ہما رے باپ دادا نے وہاں سُرخ سمندر یعنی بحر قلز م کے کنا رے تیرے مخالف ہو ئے۔ 8 مگر خدا نے اپنے نام کی خاطر ہما رے باپ دادا کو بچا یا تھا۔ خدا نے اپنی عظیم قدرت دکھا نے کیلئے اُن کو بچا یا تھا۔ 9 خدا نے حکم دیا اور بحر قلزم سوکھ گیا۔ خدا نے ہما رے آبا ء واجداد کو گہرے سمندر سے اتنی خشک زمین سے لے گیا جو صحرا کی طرح خشک تھی۔ 10 خدا نے ہما رے باپ دادا کو اُن کے دشمنوں سے بچا یا۔ خدا اُن کو انکے دشمنوں سے بچا کر نکال لیا۔ 11 اور پھر اُن کے دشمنوں کو اُسی سمندر کے بیچ ڈھانپ کر غرق کر دیا۔ اُن کا ایک بھی دشمن بچ کر نکل نہیں پایا۔ 12 پھر ہما رے باپ دادا نے خدا پر یقین کیا۔ اُنہوں نے اُس کی مدح سرائی کی ۔ 13 لیکن ہما رے آبا ء واجداد اُن با توں کو بہت جلد بھول گئے جو خدا نے کہی تھیں۔ انہوں نے خدا کے مشورے پر توجہ نہیں دیا۔ 14 ہما رے آبا ؤ اجداد کو صحرا میں بھوک لگی ۔ اس صحرا میں اُنہوں نے خدا کو آزمایا۔ 15 لیکن ہما رے باپ دادا نے جو کچھ بھی مانگا، خدا نے اُن کو دیا۔ لیکن خدانے اُن کو ایک بڑی مہلک بیما ری بھی دی تھی۔ 16 لوگ موسیٰ سے حسد کر نے لگے اور ہا رون سے بھی جو خدا کا مقدّس کا ہن تھا۔ 17 اس لئے خدا نے اُن حا سد لوگوں کو سزا دی۔ زمین پھٹ گئی اور داتن کو نگل گئی، اور پھر زمین بند ہو گئی۔ وہ ابیرام کی جما عت کو نگل گئی ۔ 18 پھر آگ نے اُن لوگوں کی ہجوم کو بھی بھسم کیا۔ اُن شریر لوگوں کو آگ نے جلا دیا۔ 19 اُن لوگوں نے حورب کے پہاڑوں پر سونے کا ایک بچھڑا بنا یا اور اُس مورتی کی پرستش کر نے لگے۔ 20 اُن لوگوں نے خدا کے جلال کو گھاس کھا نے والے بیل کی شکل میں بدل دیا۔ 21 ہما رے باپ داد خدا کو بھول گئے جس نے انہیں بچا یا تھا۔ وہ خدا کے بارے میں بھول گئے جس نے مصر میں معجز ے دکھا ئے تھے۔ 22 خدا نے حام کی سرزمین میں حیرت انگیز معجزے دکھا ئے تھے۔ خدا نے بحر قلزم کے پاس با رُ عب معجز ے دکھا ئے تھے۔ 23 خدا اُن لوگوں کو نیست و نابود کر نا چاہتا تھا، مگر خدا کا بر گزیدہ بندہ موسیٰ نے اُنکو روک دیا۔ خدا بہت غضبناک تھا مگر موسیٰ آ ڑے آیا کہ خدا اُن لوگوں کو کہیں نیست و نابود نہ کر دے۔ 24 پھر اُن لوگوں نے اِس حیرت انگیز ملک کنعان میں جا نے سے انکار کر دیا۔ لوگوں کو یقین نہیں تھا کہ خدا اُن لوگوں کو ہرا نے میں مدد کر ے گا، جو اُس ملک میں رہ رہے تھے۔ 25 اپنے خیموں میں وہ بڑ بڑا تے رہے ۔ ہما رے باپ دادا نے خدا کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔ 26 تب خدا نے قسم کھا ئی کہ وہ بیا بان میں مر جا ئیں گے۔ 27 خدا نے قسم کھا ئی کہ اُن کی نسل کو دیگر لوگوں سے شکست یاب ہو نے دیگا۔ خدا نے قسم کھا ئی کہ وہ ہما رے باپ دادا کو ملکو ں میں تِتر بتِر کر دے گا ۔ 28 پھر خدا کے لو گ بعل فغور میں بعل کی پرستش میں مشغول ہو گئے۔ خدا کے لوگ گوشت کھا نے لگے جس کو بے حِس بتوں پر چڑھا یاگیا تھا۔ 29 خدا اپنے لوگوں پر بہت غضبناک ہوا اور وباء اُن میں پھوٹ نکلی۔ 30 لیکن فیخاس نے دعا کی اور خدا نے اُس وبا ء کو روکا۔ 31 لیکن خدا جانتا تھا کہ فیخاس نے اچھا کام کیا تھا۔ خدا اسے ہمیشہ ہمیشہ یاد رکھے گا۔ 32 مریبہ میں لوگ بھڑک اٹھے اور اُنہوں نے موسیٰ سے بُرا کام کرا یا ۔ 33 اس کے لئے انہوں نے موسیٰ کو بہت پریشان کیا ۔ اِس لئے موسیٰ بے سوچے سمجھے بول اُٹھا ۔ 34 خداوند نے لوگوں سے کہا کہ کنعان میں رہنے وا لے لوگوں کو نیست و نابود کر دیں مگر بنی اسرائیل نے خدا کی بات نہیں ما نی۔ 35 بنی اسرائیل دیگر قوموں کے ساتھ مل گئے، اور وہ بھی ویسے کام کر نے لگے جیسے دیگر اقوام کیا کر تے تھے۔ 36 وہ دیگر قومیں خدا کے لوگوں کے لئے پھندہ بن گئے۔ خدا کے لوگ ان بتوں کی پرستش کر نے لگے جن کی وہ دیگر قومیں پرستش کیا کر تے تھے۔ 37 یہاں تک کہ خدا کے لوگ اپنی ہی بیٹیوں کو ہلاک کر نے لگے اور وہ اُن کو اُن بدروحوں کے لئے قربان کر نے لگے۔ 38 خدا کے لوگوں نے معصوم لوگوں (بچوں) کو ہلاک کیا۔ انہوں نے اپنے ہی بچوں کو ما رڈا لا اور اُن جھو ٹے خداؤں پر قربان کرد یا۔ 39 اس طرح خدا کے لوگ اُن گنا ہوں سے نا پاک ہو ئے جو کہ دوسرے لوگوں نے کیا تھا۔ اُن لوگوں نے اپنے ہی خدا سے بے وفائی کی۔ اور وہ ایسے کام کر نے لگے جیسے دیگر لوگ کر تے تھے۔ 40 خدا اُن پر غضبنا ک ہوا ۔ خدا اُن سے بیزار ہو چکا تھا۔ 41 پھر خدا نے اپنے لوگوں کو دیگر قوموں کو دے دیا۔ خدا نے اُن پر اُن کے دشمنوں کی حکمرا نی کر دی۔ 42 خدا کے لوگوں کے دشمنوں نے اُن پر قابو پا لیا، اور اُن کی زندگی بہت کٹھن کر دی۔ 43 خدا نے اپنے لوگوں کو کئی با ر بچایا۔ مگر انہوں نے خدا سے منہ موڑ لیا۔ اور وہ ایسے کام کر نے لگے جو کچھ وہ کر نا چاہتے تھے۔ خدا کے لوگوں نے بہت ، بہت بُرائیاں کیں۔ 44 لیکن جب خدا کے لوگوں پر مصیبت آئی، اُنہوں نے ہمیشہ ہی مدد پا نے کے لئے خدا سے فریاد کی اور اس نے اُن کی فریادوں کو سُنا۔ 45 خدا نے ہمیشہ اپنے معاہدہ کو یاد رکھا۔ خدا نے اپنی عظیم شفقّت سے اُ نکو ہمیشہ ہی سکھ چین دیا۔ 46 خدا کے لوگوں کو اُ ن دیگر قوموں نے اسیر کر لیا۔ مگر خدا نے ان کے دل میں ا ن کے لئے رحم ڈا لا ۔ 47 اے خداوند ہما رے خدا! ہم کو بچا لے ، او ر تو ہم لوگوں کو دوسری قوموں میں سے اکٹھا کر تا کہ ہم تیرے مقدس نام کا شکر گذاری کر سکیں اور تیرے لئے ستائش کے نغمے گا ئیں۔ 48 اِسرائیل کے خداوند، خدا کی ستائش کرو۔ خدا ہمیشہ زندہ رہتا آیا ہے ۔ وہ ہمیشہ ہی زندہ رہے گا ۔ اور ساری قوم بولی،" آمین! خداوند کی حمد کرو۔"

Psalms 107

1 خداوندکا شکر کرو کیوں کہ وہ بھلا ہے اور اس کی شفّقت ابدی ہے ۔ 2 ہر ایسا شخص جسے خداوند نے بچا یا ہے اِسے دہراؤ۔ ہر ایسا شخص جسے خداوند نے اپنے دشمنوں سے چھڑایا ہے، اُس کی ستا ئش کرو۔ 3 خد ا وند نے اپنے لوگوں کو بہت سے الگ الگ ملکوں سے اکٹھا کیا ہے ۔اُس نے انہیں مشرق اور مغرب سے شمال اور جنوب سے جمع کیا ہے ۔ 4 اُن میں سے بعض بیابان اور صحرا کے راستے میں بھٹکتے پھرے۔ وہ لوگ ایک شہر کی کھوج میں تھے جہاں وہ رہ سکیں ، مگر انہیں کو ئی ایسا شہرنہیں ملا۔ 5 وہ بھو کے اور پیاسے تھے، اور وہ کمزور ہوتے جا رہے تھے۔ 6 اُس مُصیبت سے چھٹکا را پا نے کے لئے اُنہوں نے خداوند کو پکا را ۔ خداوند نے اُن سبھی لوگوں کو اُن کی مصیبت سے بچا لیا۔ 7 خدا اُنہیں سیدھا اُن شہروں میں لے گیا جہاں بس سکتے تھے ۔ 8 خداوند کی ستا ئش کرو۔ اُس کی شفّقت کے لئے اور اُن عجا ئب کی خاطر جنہیں وہ اپنے لوگوں کے لئے کیا ہے ۔ 9 پیاسی رُوح کو خدا سیر کر تا ہے ۔ خدا بہتر چیزوں سے بُھو کی رُوح کی بھو ک کو آسودہ کر تا ہے ۔ 10 خدا کے کچھ لوگ قیدی تھے جو قید خانہ کے اندھیرے کمروں میں بند تھے۔ 11 کیوں؟ اس لئے کہ اُن لوگوں نے اُن باتوں کے خلاف لڑائیاں کی تھیں۔ جو خدا نے کہی تھیں۔ خدا ئے تعا لیٰ کے مشوروں کو اُنہوں نے سننے سے اِنکا ر کیا تھا۔ 12 خدا اُن کے کاموں کے لئے جو اُنہوں نے کئے تھے، اُن کی زندگی کو کٹھن بنایا۔ انہوں نے ٹھو کر کھا ئی اور وہ گِر پڑے، اور انہیں سہا را دینے وا لا کو ئی نہ تھا۔ 13 وہ لوگ مصیبت میں تھے، اس لئے مد د کے لئے خداوند کو پکا را ۔ خدا نے اُن کی مصیبت سے اُن کی حفاظت کی ۔ 14 خدا نے اُن کو اُن کے اندھیرے سے نکال لا یا جو موت کی مانند تا ریک تھا۔ خدا نے اُن کے بندھن کاٹ ڈا لے جن سے اُن کو باندھا گیا تھا۔ 15 خداوند کی ستا ئش کرو! اُس کی شفقّت کے لئے اور ان حیرت انگیز کاموں کی خاطر جنہیں وہ لوگوں کے لئے کیاہے۔ 16 خداوند ہما رے دشمنوں کو ہرا نے میں ہما ری مدد کر تا ہے ۔ اُن کے پیتل کے پھاٹکوں کو خدا توڑ کر گِرا سکتا ہے۔ خدا اُن کے پھاٹکوں پرلگی لوہے کی سلا خوں کو کاٹ سکتا ہے ۔ 17 بعض لوگ اپنی خطا ؤں اور اپنی بدکا ری کے با عث مُصیبت میں پڑ تے ہیں۔ 18 اُن لوگوں نے کھا نا کھا نا چھوڑ دیا ۔ اور وہ لگ بھگ مر گئے تھے ۔ 19 وہ مُصیبت میں تھے اِس لئے انہوں نے مدد پا نے کے لئے خداوند کو پکا را ۔ خداوند نے انہیں ان کی مصیبتوں سے بچا لیا۔ 20 خدا نے حکم دیا اور وہ شفا یاب ہو گئے۔ اس طرح وہ لوگ قبروں سے بچا ئے گئے ۔ 21 اُس کی شفقّت کے لئے خداوند کی ستائش کرو۔ اس کے عجا ئب کی خاطر اس کا شکر ادا کرو۔ جنہیں وہ لوگوں کے لئے ظا ہر کرتا ہے۔ 22 خداوند کو شکر گذاری کی قربانیاں دو، ان سبھی کاموں کے با رے میں شادمانی سے بیان کر جو اسنے تمہا رے لئے کیا ہے ۔ 23 بعض لوگ اپنی تجا رت کر نے کے لئے جہاز سے سمندر پا ر کر گئے۔ 24 اُن لوگوں نے وہ کچھ دیکھا ہے، جن کو خداوند کر سکتا ہے ۔ انہوں نے ان تعجب خیز کار نا موں کو دیکھا ہے ، جنہیں خداوند نے سمندر پر دکھا یا ۔ 25 خدا نے حکم دیا ، پھر ایک طُوفانی ہوا چلنے لگی ۔ لہریں بڑی سے بڑی ہو نے لگیں۔ 26 لہریں اتنی اوپر اٹھیں جتنا آسمان ہو۔ طو فان اتنا بھیانک تھا کہ لوگ خوفزدہ ہو گئے۔ 27 لوگ لڑ کھڑا رہے تھے، گرے جا رہے تھے جیسے نشہ میں چُو ر ہوں ۔ جہاز راں کے طور پر اُن کی صلاحیت نا کا رہ ہو گئی تھی۔ 28 وہ مصیبت میں تھے۔ اس لئے انہوں نے مدد پا نے کے لئے خداوند کو پکا را ۔ تب خدا نے اُ ن کو مصیبتوں سے نجات دلا ئی ۔ 29 خدا نے طُو فان کو روکا اور لہریں پُر سکون ہو گئیں۔ 30 جہاز راں خوش تھے کہ سمندر پُر سکون ہو گیا تھا۔ خدا اُن کو اسی محفوظ جگہ لے گیا جہاں وہ جانا چاہتے تھے۔ 31 خداوند کی ستا ئش کرو، اُس کی شفقّت کے لئے اور ان کے حیرت انگیز کاموں کی خا طر جنہیں وہ لوگوں کے لئے ظا ہر کر تا ہے۔ شکر گذا ری کرو۔ 32 عظیم مجمع کے بیچ اس کی بڑا ئی کرو۔ جب بزرگ آپس میں ملتے ہیں تو ا س کی حمد کرو۔ 33 خدا نے دریاؤں کو بیا باں میں بدل دیا۔ خدا نے چشموں کے جھرنوں کو روکا ۔ 34 خدا نے زرخیز زمین کو بد لا اور اسے نا کا رہ زمین بنا دی۔ کیوں؟ اس لئے کہ وہاں رہنے وا لے شریر با شندوں نے بُرے اعمال کئے تھے۔ 35 اور خدا نے بیا بان کو جھیلوں کی زمین میں بدلا ۔ اُس نے خشک زمین سے پا نی کے چشموں کو بہا یا۔ 36 خدا بھُو کے لوگوں کو اُس اچھّی زمین پر لے گیا ، اور اُ ن لوگوں نے اپنے رہنے کو وہاں ایک شہر بسا یا ۔ 37 پھر اُن لوگوں نے اپنے کھیتوں میں بیجوں کو بو دیا ۔ انہوں نے با غیچوں میں انگور بو دئیے اور انہوں نے ایک بہتر فصل پا لی۔ 38 خدا نے ان لوگوں کو برکت دی۔ ان کے خاندان کی تعداد بڑ ھنے لگی ۔ اُن کے پاس بہت سا رے جانور ہو ئے ۔ 39 اُن کے خاندان تبا ہی اورمصیبت کے سبب سے چھو ٹے تھے اور کمزور تھے۔ 40 خدا نے ان کے امرا کو کُچلا اور شرمندہ کیا تھا۔ اور اُن کو بے راہ ویرا نے میں بھٹکا تا رہا۔ 41 لیکن تب بھی خدا نے غریب لوگوں کو مفلسی اور محتا جی سے بچا یا ۔ اب تو ان کے خاندان بڑے ہیں۔ اتنے بڑے جتنے بھیڑوں کے جھنڈ۔ 42 بھلے لوگ اِس کو دیکھتے ہیں اور شادماں ہو تے ہیں۔ لیکن بدکار اس کو دیکھتے ہیں اور نہیں جانتے کہ وہ کیا کہیں۔ 43 اگر کو ئی شخص دانا ہے تو وہ ان باتوں کو یاد رکھے گا ۔ اگر کو ئی شخص دانا ہے تو وہ سمجھے گا کہ سچ مچ میں خدا کی شفقّت کیسی ہے ۔

Psalms 108

1 اے خدا میرا دل تیار ہے ۔ میں گا ؤں گا ، اور دل سے خدا کی مدح سرا ئی کروں گا ۔ 2 اے بر بطو، اور سِتارو! آؤ ہم صبح سویرے کو جگا ئیں۔ 3 اے خداوند! ہم تیری مدح سرا ئی قوموں کے بیچ کریں گے، اور وہ دوسرے لوگوں کے بیچ تیری ستا ئش کریں گے۔ 4 اے خداوند! تیری شفقّت آسمانوں سے بھی بُلند ہے اور تیری وفا دا ری افلا ک سے بھی بُلند ہے۔ 5 اے خدا ! آسمانوں سے بُلند ہو! تا کہ سا را جہاں تیرے جلال کو دیکھے ۔ 6 اے خدا ! اپنے عزیزوں کو بچا نے کے لئے ایسا کر ۔ میری فریاد کا جواب دے ، اور ہمیں بچا نے کے لئے اپنی عظیم قُدرت کا استعمال کر۔ 7 خدا اپنے گھر میں کہتا ہے ،" میں جنگ فتح کروں گا اور مسرور ہوں گا ! میں اپنے لوگوں میں اس زمین کو تقسیم کروں گا۔ میں ان کو سِکم دوں گا۔ میں اُن کو سکّات کی وا دی دوں گا ۔ 8 جلعاد اور منّسی میرے ہو جا ئیں گے ۔ افرائیم میرے سر کا خود (ہیلمیٹ ) ہو گا ، اور یہوداہ میرا عصا بنے گا ۔ 9 موآب میرے پیر دھو نے کا برتن بنے گا ۔ ادوم وہ غلام ہے جو میرا جو تا لے کر چلے گا ۔ میں فلسطینیوں کو شکست دے کر فتح کا نعرہ لگا ؤں گا ۔" 10 مجھے دُشمن کے فصیلدار شہر میں کو ن لے جا ئے گا ۔ ادوم کو شکست دینے کون میری مدد کرے گا ؟ 11 اے خدا ! کیا یہ سچ ہے کہ تُو نے ہمیں بُھلا دیا ہے ؟ اور تُو ہما ری فوج کے ساتھ نہیں چلے گا ! 12 اے خدا ! مہربانی کر ، ہما رے دُشمن کو ہرا نے میں ہما ری مدد کر۔ انسان تو ہمکو سہا را نہیں دے سکتے ۔ 13 صرف خدا ہی ہمیں استحکام دے سکتا ہے ۔ صرف خدا ہما رے دُشمنوں کو شکست دے سکتا ہے ۔

Psalms 109

1 اے خدا ! میری فریادکی طرف سے اپنے کان مت بند کر ۔ 2 شریر لوگ میرے بارے میں جھو ٹی باتیں کر رہے ہیں۔ وہ دغاباز جو کہہ رہے ہیں، وہ سچ نہیں ہے ۔ 3 لوگ میرے با رے میں گھنا ؤنی باتیں کہہ رہے ہیں۔ لوگ مجھ پر بے سبب حملہ کر رہے ہیں۔ 4 میں نے اُن سے محبت کی ، وہ مجھ سے بیر رکھتے ہیں۔ اِس لئے ، اے خدا اب میں تجھ سے دُعا کر رہا ہوں۔ 5 میں نے اُن لوگوں کے ساتھ نیکی کی تھی۔ لیکن وہ میرے لئے بُرا کرر ہے ہیں۔ میں نے اُن سے محبت کی ۔ لیکن وہ مجھ سے بیر رکھتے ہیں۔ 6 میرے اُ س دُشمن نے جو برے کام کیا ہے اس کے لئے اُس کو سزا دے ۔ اس شخص کو ایسا پر کھو جس سے ثابت ہو کہ وہ غلط ہے ۔ 7 منصف فیصلہ کرے کہ میرے دوست نے بُرا کیا ہے ، میرے دُشمن کی ہر وہ بات جو وہ کہے اس کے لئے بد تر ہو ۔ 8 میرے دُشمن کو جلد مر جا نے دے ۔ میرے دُشمن کا کام کسی اور کو لینے دے ۔ 9 میرے دُشمن کے بچّوں کو یتیم کر دے، اور اُس کی بیوی کو تُو بیوہ کر دے ۔ 10 اُس کے بچے آوا رہ ہو کر بھیک مانگیں۔ اُن کو اپنے ویران مقاموں سے دُور جا کر ٹکڑے مانگنا پڑے۔ 11 جو کچھ میرے دُشمن کا ہو وہ سب کچھ اس کا قرضدار چھین کر لیجا ئے۔ اُس کی محنت کا پھل پر دیسی لوٹ کر لے جا ئے۔ 12 میری یہی آرزو ہے، میرے دُشمن پر کوئی شفقّت نہ دکھا ئے اور اُس کے بچّوں پر کو ئی بھی شخص مہربانی نہ کرے۔ 13 میرے دُشمن کو پو ری طرح نیست و نابود کر دے ۔ اور دوسری پُشت میں اُس کا نام مٹا دیا جا ئے ۔ 14 میری خوا ہش یہ ہے کہ میرے دُشمن کی ماں اور باپ کے گنا ہوں کو خداوند ہمیشہ یاد رکھے ۔ 15 مجھے امید کہ خداوند ہمیشہ ہی اُن گناہوں کو یاد رکھے۔ اور مجھے اُمید ہے کہ وہ میرے دُشمن کو پو ری طرح سے بھو ل جانے کے لئے لوگوں پر دباؤ ڈا لے گا ۔ 16 کیوں؟ اس لئے کہ اس شریر نے کبھی بھی کو ئی اچھّا عمل نہیں کیا۔ اُس نے کسی سے کبھی بھی محبت نہیں کی اُس نے غریبوں، محتاجوں کی زندگی کٹھن کر دی۔ 17 وہ بُرا آدمی دوسروں کو لعنت دینا پسند کیا ۔ اس لئے وہی لعنت ا س پر آ گرے۔ اُس بُرا آدمی نے دوسروں کو کبھی بھی دُعا نہیں دیا اس لئے اس پر بھی دعائیں نہ آئے۔ 18 وہ لعنتیں اُس کی پو شاک بنے۔ لعنت ہی اُس کے لئے پا نی بن جا ئے ، وہ اُس کو پیتا رہے ۔ لعنت ہی اُس کے بدن پر تیل بنے جو وہ لگا تا رہے ۔ 19 لعنت ہی ان شریر آدمی کی پو شا ک بنے، جن کو وہ جسم پر لپیٹے اور لعنت ہی اس کے لئے کمر بند بنے۔ 20 مجھ کو اُمید ہے کہ میرا خدا میرے دُشمن کے ساتھ ان سبھی باتوں کو کریگا ۔ مجھ کو یہ اُمید ہے کہ خداوند اِن سبھی باتوں کو اُن کے ساتھ کر ے گا جو میرے قتل کا جتن کر رہے ہیں۔ 21 خداوند میرا ما لک ہے ! اِس لئے میرے ساتھ ویسا بر تا ؤ کر جس سے تیرے نام کی عظمت بڑھے۔ تیری شفقّت خوب ہے ، اِس لئے میری حفا ظت کر ۔ 22 اِس لئے کہ میں غریب اور محتاج ہوں، اور میرا دل میرے پہلو میں زخمی ہے ۔ 23 مجھے ایسا لگ رہا ہے جیسے میری زندگی غروب آفتاب کے وقت کے طویل سایہ کی طرح ختم ہو رہی ہے۔ مجھ کو ایسا لگ رہا ہے ۔ جیسے میں کھٹمل ہوں جسے کسی نے جھا ڑ کر پھینک دیاہو۔ 24 کیوں کہ میں بھوکا ہوں اس لئے میرے گھٹُنے کمزور ہو گئے ہیں۔ میرا وز ن گھٹتا جا رہا ہے ، اور میں سوکھتا جا رہا ہوں۔ 25 بُرے لو گ میری اہانت کرتے ہیں۔ جب وہ مجھے دیکھتے ہیں۔ تو سر ہلا تے ہیں۔ 26 اے خداوند میرے خدا! مجھ کو سہا را دے ۔ اپنی سچی شفقت دِکھا اور مجھ کو بچا لے ۔ 27 پھر و ہ لوگ جان جائیں گے کہ تُو نے ہی مجھ کو بچا یا ہے۔ اُن کو معلوم ہو گا کہ وہ تیری قوّت تھی جس نے مجھ کو سہارا دیا ہے ۔ 28 وہ لوگ مجھے لعنت دیتے رہے ،مگر خدا وند مجھ کو برکت دے سکتا ہے ۔انہوں نے مجھ پر حملہ کیا اس لئے اُن کو ہرا دے ۔تب میں تیرا بندہ ،مسرور ہو جاؤں گا۔ 29 میرے مخالف ذلّت سے ملبّس ہو جائیں ،اور اپنی ہی شرمندگی کو چا در کی طرح اوڑھ لیں۔ 30 میں اپنے منُھ سے خدا وند کا بڑا شکر ادا کروں گا ۔ بلکہ بڑی بھیڑ میں اُس کی حمد کروں گا ۔ 31 کیوں ؟اِس لئے کہ خدا وند محتاج لوگوں کے ساتھ کھڑا رہتا ہے ۔ خدا اُن کی زندگی کو دوسروں سے بچا تا ہے جو ان کو موت کی سزا دینے کی کو شش کر تے ہیں۔

Psalms 110

1 خدا وند نے میرے مالک سے کہا ،تُو میرے داہنی جانب بیٹھ جا،جب تک کہ میں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں کی چوکی نہ کر دوں ۔ 2 تیر ی سلطنت کے فروغ میں خدا وند سہارا دے گا ۔تیری حکو مت کا آغازصیّون سے ہو گا اور یہ اس وقت تک ترقی کر تی رہے گی جب تک کہ تو اپنے دشمنوں پر ان کے اپنے ہی مُلک میں حکو مت قائم نہ کر لے گا ۔ 3 تیرے لوگ جنگ میں شا مل ہو نے کے لئے اپنے آپ آئیں گے ۔وہ ایک ہی طرح کا پاک لباس پہنیں گے اور صبح سویرے جمع ہو ں گے ۔وہ تمہارے چا روں طرف میدان پر شبنم کی مانند ہو نگے ۔ 4 خدا وند نے ایک قسم کھا ئی ،اور حدا وند اپنا ارادہ نہیں بدلے گا ۔"تو ملک صدق جیسا ابد تک کا ایک کاہن ہے ۔ "لیکن ہارون کے خاندان سے نہیں ،تیرا تاج مختلف ہے ۔ 5 میرا مالک،تیری داہنی جانب ہے ۔ جب وہ غضبناک ہوگا تو وہ دُوسرے بادشاہوں کو شکست دیگا ۔ 6 خدا قوموں کا فیصلہ کرے گا ۔ خدا نے اُس زمین پر دشمنوں کو ہرا دیا ۔ اُن کی لاشوں سے زمین بھر گئی تھی ۔ 7 راہ کے جھر نے سے پا نی پی کر ہی بادشاہ اپنا سر بلند کرے گا ،اور سچ مچ میں وہ طا قتور ہوگا ۔

Psalms 111

1 خدا وند کی حمد کرو ۔ میں راستبازوں کی مجلس میں اور جماعت میں اپنے دل و جان سے خدا کا شکر ادا کروں گا ۔ 2 خدا وند ایسا کام کر تا ہے جو تعجب خیز ہو تے ہیں ۔ لوگ ہر اچھی چیز چاہتے ہیں ،وہی جو خدا کی طرف سے آتی ہے ۔ 3 خدا وند ایسا کام کر تا ہے جو جلالی اور حیرت انگیز ہو تے ہیں ۔ اور اُس کی اچھا ئی ابد تک قائم رہتی ہے ۔ 4 خدا حیرت انگیز کام کر تا ہے ،تا کہ ہم یاد رکھیں کہ خدا وند رحیم و کریم ہے ۔ 5 خدا اپنے لوگوں کو خوراک دیتا ہے ۔ خدا اپنے معاہدہ کو ابد تک یاد رکھتا ہے ۔ 6 اس نے دوسری قوموں کی زمین اپنے لوگوں کو دی جس سے وہ اپنے کاموں کا زور اُن کو دکھایا ۔ 7 خدا جو کچھ کر تا ہے ۔ وہ بہتر اور بر حق ہے ۔ اُس کے تمام اصول بھروسے مند ہیں ۔ 8 خدا کے احکام ابدلآباد قائم رہیں گے ۔وہ سچّائی اور راستی سے بنائے گئے ہیں ۔ 9 خدا اپنے لوگوں کو بچا تا ہے ۔ اُس نے اپنا معاہدہ ہمیشہ کے لئے ٹھہرا یا ہے ۔ اس کا نام مقدّس اور با رُعب ہے۔ 10 خدا کا خوف دانائی کی شروعات ہے ۔ اُس کے مُطا بق عمل کرنے والے دانشمند ہیں ۔ اُس کی ستائش ابد تک قا ئم ہے ۔

Psalms 112

1 خداوند کی حمد کرو۔ ایسا شخص جو خدا سے ڈرتا ہے، اور اُس کا احترام کرتا ہے وہ بہت شادماں رہے گا ۔ ایسے شخص کو خدا کے احکام بھلے لگتے ہیں۔ 2 اسے شخص کی نسل زمین پر عظیم ہو گی ۔ راستبازوں کی اولا د با فضل ہو گی ۔ 3 ایسے شخص کا گھرا نا بہت دولتمند ہو گا، اور اُس کی اچھا ئی ابد تک قائم رہے گی ۔ 4 راستبازوں کے لئے خدا ایسا ہو تا ہے ، جیسے اندھیرے میں چمکتا ہوا نور۔وہ رحیم و کریم اورصادق ہے ۔ 5 یہ انسان کے لئے بہتر ہے ،کہ وہ رحم دل اور فیّاض ہو ۔ یہ انسان کے لئے بہتر ہے کہ وہ اپنے کارو بار میں سچا رہے ۔ 6 ایسے شخص کو کبھی جنبش نہ ہو گی ۔ نیک شخص کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔ 7 وہ بُری خبر سے نہ ڈرے گا ۔ اُس کا دل قائم ہے کیوں کہ وہ خدا وند پر توکل کر تا ہے ۔ 8 ایسا شخص با اعتماد رہتا ہے ۔ وہ خوفزدہ نہیں ہو گا ۔ وہ اپنے دشمنوں کو ہرا دیگا ۔ 9 ایسا شخص محتا جوں کو بانٹتا ہے ۔ اُس کے نیک کام جنہیں وہ کر تا رہتا ہے ،وہ ہمیشہ قائم رہیں گے ۔ 10 شریر لوگ اس کو دیکھیں گے ، اور غضبناک ہو نگے ۔ وہ غصّہ میں اپنے دانتوں کو پیسیں گے ،تب وہ رو پوش ہو جائیں گے ۔ شریر لوگ وہ نہیں پائیں گے جسے وہ سب سے زیادہ پانا چاہتے ہیں ۔

Psalms 113

1 اے خدا کے بندو ! خدا کی حمد کرو ! اُس کی ستائش کرو ۔ خدا وند کے نام کی مدح سرائی کرو ۔ 2 خدا وند کے نام کی ستائش اب اور ابد تک ہو ،یہ میری آرزو ہے ۔ 3 آفتاب کے طلوع سے غُروب تک خدا وند کے نام کی ستائش ہو ! یہ میری آرزو ہے 4 خدا وند سبھی قوموں سے اونچا ہے ۔ اُس کا جلال آسمانوں تک اٹھتا ہے ۔ 5 ہمارے خدا وند کی مانند کو ئی بھی شخص نہیں ہے ۔ خدا عالمِ بالا پر تخت نشیں ہے ۔ 6 تا کہ خدا آسمان اور نیچے زمین کو دیکھ پا ئے ۔ 7 خدا غریبوں کو غبار سے اٹھا تا ہے ، اور فقیروں کو کوڑا کرکٹ کے ڈھیر سے اٹھا تا ہے ۔ 8 خدا انہیں اہم بنا تا ہے ۔ خدا ان لوگوں کو بہت اہم رہنما بناتا ہے ۔ 9 وہ بانجھ بیوی کو بچّے دیتا ہے اور شادماں رہنے دیتا ہے ۔ خدا وند کی ستائش کرو ۔

Psalms 114

1 اِسرائیل نے مصر کو چھو ڑا ۔ یعقوب نے اُس غیر ملک کو چھو ڑا ۔ 2 تب یہوداہ خدا کا خاص لوگ بنا ، اسرائیل اُس کی مملکت بن گئی ۔ 3 اسے بحر قُلزم نے دیکھا ، وہ بھاگ کھڑا ہوا ۔ یر دن ندی الٹ کر بہہ چلی ۔ 4 پہاڑ مینڈھے کی مانند ناچ اُٹھے ۔ پہاڑیاں بھیڑ کی مانند ناچیں ۔ 5 اے بحرِ قلزم تُو کیوں بھاگ اٹھا ؟ اے یردن ندی تُو کیوں الٹی بہی ؟ 6 پہاڑو ! کیوں تم مینڈھے کی طرح ناچے ؟ پہاڑیاں تم کیوں بھیڑ کی طرح ناچیں ۔ 7 یعقوب کا خدا وند خدا ، آقا کے سامنے زمین کانپ اٹھی ۔ ۸ خدا نے ہی چٹا نوں کو چیرا اور پا نی کو باہر بہنے دیا ۔ خدا نے پکّی چٹان سے پا نی کا چشمہ بہایا ۔

Psalms 115

1 اے خدا وند ! ہم کو ئی تعظیم حاصل نہیں کر سکے کیوں کہ وہ تعظیم تُجھ سے وا بستہ ہے ۔ کیوں کہ تیری سچّی شفقت اور وفاداری کی وجہ سے تعظیم تیری ہے ۔ 2 قوموں کو کیوں تعجب ہو کہ ہمارا خدا کہاں ہے ؟ 3 ہمارا خدا تو آسمان پر ہے ۔ جو کچھ وہ چاہتا ہے وہی کر تا رہتا ہے۔ 4 اُن قوموں کے " دیوتا "صرف پتلے ہیں جو سو نے چاندی کے بنے ہیں ۔ وہ صرف پُتلے ہیں جو کسی انسان نے بنائے ۔ 5 اُن پُتلوں کے منھ ہیں ،مگر وہ بول نہیں پا تے ۔ اُن کی آنکھیں ہیں ،مگر وہ دیکھ نہیں پا تے ۔ 6 اُن کے کان ہیں ،مگر وہ سن نہیں سکتے ۔ اُن کے پاس ناک ہے ،لیکن وہ سونگھ نہیں پا تے ۔ 7 اُن کے ہاتھ ہیں ،مگر وہ کسی چیز کو چھو نہیں سکتے ۔ ان کے پاس پیر ہیں مگر وہ چل نہیں سکتے ۔ ان کے گلے سے آواز نہیں نکلتی ۔ 8 جو لوگ اُن بتوں کو بناتے ہیں اور اُن میں یقین رکھتے ہیں ،وہ بالکل بغیر قوّت والے بتوں جیسے بن جائیں گے ۔ 9 اے بنی اسرائیلیو ! خدا وند پر توکل کرو !خدا وند اِسرائیل کو مدد دیتا ہے اور اُس کی حفا ظت کر تا ہے ۔ 10 اے ہارون کے گھرا نے ! خدا وند پر توکل کرو ! ہارون کے گھرانے کو خدا وند سہارا دیتا ہے ، اور اس کی حفا ظت کر تا ہے ۔ 11 اے خدا وند سے ڈرنے والو ! خدا وند پر توکل کرو ۔ خدا وند سہارا دیتا ہے اور اپنے سے ڈر نے والوں کی حفاظت بھی کر تا ہے ۔ 12 خدا وند ہمیں یاد رکھتا ہے ۔ خدا ہمیں برکت دیگا ،خدا وند اسرائیل کے خاندان کو برکت عطا کریگا ۔ خدا وند ہارون کے خاندان کو برکت دیگا ۔ 13 خدا وند اپنے ڈرنے والوں ، اعلیٰ اور ادنیٰ سب کو برکت دیگا ۔ 14 خدا وند تمہیں زیادہ سے زیادہ دے ۔ مجھے امید ہے کہ وہ تمہاری اولاد کو بھی زیادہ سے زیادہ دیگا ۔ 15 خدا وند کی طرف سے تمہارا خیر مقدم ہے جس نے آسمان اور زمین کو بنایا ۔ 16 جنّت تو خدا وند کی ہے ،لیکن اُس نے زمین بنی آدم کو دیدی ۔ 17 مرے ہو ئے لوگ خدا وند کی ستائش نہیں کر تے ۔ قبر میں پڑے ہو ئے لوگ خدا وند کی مدح سرائی نہیں کر تے ۔ 18 لیکن اب ہم خدا وند کی ستائش کریں گے ۔ اورہم اس کی اب سے ابد تک حمد کریں گے۔

Psalms 116

1 جب خدا وند میری دعائیں سنتا ہے ،میں اُسے خُوش کر تا ہوں ۔ 2 میں حُوش ہوں جب میں مدد کے لئے اُسکو پکارتا ہوں اور وہ میری سنتا ہے ۔ 3 میں لگ بھگ مر چکا تھا ، مجھے چا رو ں طرف سے موت کی رسیّوں نے جکڑ لیا تھا ۔ قبر مجھ کو نگل رہی تھی ۔ میں خوف زدہ اور فکر مند تھا ۔ 4 تب میں نے خدا وند کے نام کو پکارا ،میں نے کہا ، "خدا وند مجھ کو بچا لے " 5 خدا وند اچّھا اور کریم ہے ۔ ہمارا خدا وند رحیم ہے ۔ 6 خدا وند بے بس لوگوں کی مدد اور اُنکی حفاظت کرتا ہے ۔ میں بے بس تھا ،لیکن خدا وند نے مجھے بچا لیا ۔ 7 اے میری روح مطمئن رہ ! خدا وند تیری دیکھ بھال کر تا ہے ۔ 8 اے خدا تُو نے میری رُوح کو موت سے بچا یا ۔ میرے آنسوؤں کو تو نے روکا اور گر نے سے مجھ کو تو نے بچا لیا ۔ 9 زِندوں کی زمین پر میں خدا وند کی خد مت کرتا رہوں گا ۔ میں تباہ ہو گیا ہوں ۔" 11 میں نے جلد بازی میں کہا ، " سبھی لوگ جھو ٹے ہیں ۔ " 12 میں بھلا خْدا وند کو کیا دے سکتا ہوں ۔ میرے پاس جو کچھ ہے ،وہ سب خدا وند کا دیا ہوا ہے ۔ 13 میں اُسے مئے کا نذرانہ دونگا کیوں کہ اس نے مجھے بچایا ہے ۔ میں خدا کے نام کو پکاروں گا ۔ 14 میں نے جو کچھ منّتوں کا وعدہ کیا تھا وہ سبھی میں خدا وند کو دونگا ، اُس کے سبھی لوگوں کے سامنے اب جاؤں گا ۔ 15 خدا وند کی نگاہ میں اس کے سچے لوگوں کی موت گراں قدر ہے ۔ اے خدا وند میں تو تیرا ایک خادم ہوں ۔ 16 میں تیرا بندہ ہوں ۔ میں تیری کسی ایک خادمہ عورت کا بیٹا ہوں ۔خداوند تُو نے ہی مجھ کو میرے بندھنوں سے آزاد کیا ۔ 17 میں تیرے سامنے شکر گزاری کے نذرا نے پیش کروں گا میں خدا کے نام کو پکاروں گا ۔ 18 میں خدا وند کے حُضور اپنی منّتیں اُس کی ساری قوم کے سامنے پو ری کروں گا ۔ 19 میں خدا کی ہیکل میں جاؤں گا جو یروشلم میں ہے ۔ خدا وند کی حمد کرو ۔

Psalms 117

1 اے تمام قومو! خدا وند کی ستائش کرو ۔ اے لوگو! سب اس کی ستائش کرو ۔ 2 خدا وند کی شفقت ہم پر ہے ۔ ہمارے لئے خدا ہمیشہ وفا دار رہے گا ۔ خدا وند کی حمد کرو ۔

Psalms 118

1 خداوند کی تعظیم کرو، کیوں کہ وہ خدا ہے ۔ اُس کی سچی شفقّت ابد تک رہے گی۔ 2 اِسرائیل یہ کہتا ہے ،" اس کی سچی شفقّت ابد تک رہے گی !" 3 کا ہن کو کہنے دے ، اُس کی سچی شفقّت ابد تک رہے گی۔ 4 تم لوگ جوخداوند کی پرستش کر تے ہو یہ کہو،" اس کی سچی شفقت ابد تک رہے گی ۔" 5 میں مصیبت میں تھا، اس لئے مدد پا نے کے لئے میں نے خداوند کو پکا را ۔ خداوند نے مجھ کو جواب دیا اور خدا نے مجھ کو آزاد کیا۔ 6 خداوند میرے ساتھ ہے ، اس لئے میں کبھی نہیں ڈروں گا ۔ لوگ مجھ کو نقصان پہنچانے کچھ نہیں کر سکتے۔ 7 خداوند میرا مددگار ہے ۔ میں اپنے دشمنوں کو شکست یاب دیکھو ں گا۔ 8 انسانوں پر اعتماد کر نے سے خداوند پر توکّل کر نا بہتر ہے۔ 9 رہنما ؤں پر توکّل کر نے سے خداوند پر توکّل کر نا بہتر ہے ۔ 10 مجھ کو اُن دشمنوں نے گھیر لیا ہے ۔ لیکن خداوند کی قُد رت سے میں نے ان کو ہرا دیا ۔ 11 دشمنوں نے مجھ کو دوبا رہ گھیرلیا۔ خداوند کی قُدرت سے میں نے ان کو ہرا دیا۔ 12 دُشمنوں نے شہد کی مکھیوں کی طرح مجھے گھیر لیا۔ لیکن وہ جلد ہی جلتی ہو ئی جھا ڑی کی مانند فنا ہو گئے ۔ خداوند کی قُدرت سے میں نے ان کو ہرایا۔ 13 میرے دُشمنوں نے مجھ پر حملہ کیا، اور مجھے لگ بھگ بر باد کر دیا، مگر خداوند نے مجھ کو سہا را دیا ۔ 14 خداوند میری طاقت اور میری فتح کا گیت ہے ۔ خداوند میری حفا ظت کر تا ہے ۔ 15 صادقوں کے خیموں میں جشن منا یا جا رہا ہے ، تم اُس کو سُن سکتے ہو۔ خداوند نے اپنی عظیم قُدرت پھر سے ظا ہر کی ہے۔ 16 خداوند کا داہنا ہاتھ بُلند ہے ۔ دیکھو خدا نے اپنی عظیم قُدرت پھر سے دکھا ئی ہے ۔ 17 میں زندہ رہوں گا ، میں نہیں مروں گا ۔ اور جو کام خداوند نے کئے ہیں، میں اُن کو بیان کروں گا ۔ 18 خداوند نے مجھے سزا دی اس نے مجھے مر نے نہیں دیا ۔ 19 اے راستبا زی کے پھاٹکو تم میرے لئے کُھل جا ؤ میں اندر آؤں گا اور خداوند کا شکر ادا کروں گا۔ 20 وہ خداوند کا پھا ٹک ہے ۔ صرف صادق لوگ ہی اُس سے ہو کر جا سکتے ہیں۔ 21 اے خداوند!میری فریاد کا جواب دینے کے لئے تیرا شکر گذارہوں۔ میری حفا ظت کے لئے ، میں تیرا شکر ادا کرتا ہوں۔ 22 جس کو معماروں نے مسترد کر دیا وہی پتھر کو نے کا پتھر بن گیا۔ 23 وہ خداوند کی جانب سے ہوا اور ہم تو سوچتے ہیں یہ حیرت انگیز ہے ۔ 24 یہ وہی دن ہے جسے خداوند نے مقرّر کیا۔ ہم اِس میں شادماں ہوں گے اور خوُشی منا ئیں گے۔ 25 لوگوں نے کہا ،" خداوند کی ستا ئش کرو! خداوند نے ہما ری حفا ظت کی ہے۔ 26 اُن سب کا خیر مقدم کرو جو خداوند کے نام سے آ رہے ہیں۔ کا ہنوں نے کہا،" خداوند کے گھر ہم تمہا را خیر مقدم کر تے ہیں۔" 27 یہوداہ ہی خدا وند ہے ۔ اور اُسی نے ہم کو نُور بخشا ہے ۔ قربانی کو قربانگا ہ کے سینگوں کی رسّیوں ے باندھو۔ 28 اے خداوند ! تُو میرا خدا ہے اور میں تیرا شکر ادا کر تا ہوں۔ میں تمجید کروں گا ۔ 29 خداوند کی ستا ئش کرو ، کیوں کہ وہ بھلا ہے ۔ اُس کی سچی شفقت ابر تک رہے گی ۔

Psalms 119

1 جو لوگ پاک زندگی جیتے ہیں، وہ مسرور رہتے ہیں۔ ایسے لوگ خداوند کی شریعت پر عمل کر تے ہیں۔ 2 وہ لوگ خداوند کے معاہدے کو مانتے ہیں، وہ مسرور ہوں گے اپنے دل کی گہرائیوں سے خداوند کو تلاش کریں گے۔ 3 وہ لوگ بُرے کام نہیں کر تے ۔ وہ خداوند کا حکم مانتے ہیں۔ 4 اے خداوند ! تو نے ہمیں اپنے احکام دئیے ، اور تُو نے کہا کہ ہم ان احکام کو پُوری طرح ما نیں۔ 5 اے خداوند! اگر میں ہمیشہ تیری شریعت پر چلوں۔ 6 تو میں کبھی بھی شرمندہ نہیں ہو ں گا جب میں تیرے احکام کا مطا لعہ کروں گا ۔ 7 تب جیسے میں تیری صحیح شریعت کا مُطا لعہ کر تا ہوں ویسے اپنے پاک دل سے تیرا شکر ادا کر تا ہوں۔ 8 اے خداوند ! میں تیرے احکام کو مانوں گا ۔ اِس لئے مہربانی کر کے مجھ کو رد نہ کر۔ 9 جوان شخص کیسے اپنی زندگی کو پاک رکھ سکتا ہے ؟ تیری ہدایتوں پر چل کر ۔ 10 میں اپنے پو رے دِل سے خدا کی خدمت کا جتن کر تا ہوں۔ اے خدا ! اپنے فرمان پر چلنے میں میری مدد کر۔ 11 میں نے تیرے کلام کو اپنے دل میں رکھ لیا تا کہ میں تیرے خلا ف گناہ نہ کروں۔ 12 اے خداوند! میں تیری ستائش کرتا ہوں۔تُو مجھکو اپنی شریعت کی تعلیم دے ۔ 13 میں اپنے لبوں سے تیرے سارے فرمودہ احکام کو بیان کروں گا ۔ 14 تیرے معاہدوں کے متعلق سوچنا مجھے دوسری اشیاء سے زیادہ پسند ہے ۔ 15 میں تیرے اصولوں پر غور و خوض کر تا ہوں اور میں تیری پسند کے مطابق زندگی بسر کرتا ہوں ۔ 16 میں تیرے اصولوں سے خُوش ہوں ! اور میں تیرے کلام کو نہیں بھو لوں گا ۔ 17 اپنے بندہ کے ساتھ اچھی طرح رہو ۔ تا کہ میں تیرے احکامات کے مطا بق جی سکوں ۔ 18 اے خدا وند ! میری آنکھ کھولدے تا کہ میں تیری شریعت کو ہو شیاری سے دیکھ سکوں ۔اور ان حیرت انگیز کارناموں کے بارے میں پڑھوں جنہیں تم نے انجام دیا ۔ 19 میں اس زمین پر ایک اجنبی مسا فر ہوں ۔ اے خدا وند ! اپنے احکامات کو مجھ سے پو شیدہ نہ رکھ ۔ 20 میں ہر وقت تیرے احکامات کو پڑھنا چاہتا ہوں ۔ 21 اے خدا وند ! تو مغرور لوگوں کو جھڑکنا چاہتا ہے ۔ بُری چیزیں ان سے سرزد ہوں گی ۔ وہ تیرے احکامات پر چلنے سے انکار کر تے ہیں ۔ 22 تو مجھے شرمندہ نہ کر تو مجھے مایوس نہ کر کیوں کہ میں نے تیرے معاہدہ پر عمل کیا ہے ۔ 23 یہاں تک کہ رہنماؤں نے بھی میرے خلاف بُری باتیں کہیں ۔ مگر میں تو تیرا بندہ ہوں ۔ میں تیری شریعت پر زیادہ توّجہ دیتا ہوں ۔ 24 تیرا معاہدہ میرے لئے تسکین کا باعث ہے ۔ یہ مجھکو اچھی نصیحت دیتا ہے ۔ 25 میں جلد مر جاؤنگا ۔ اے خدا وند ! تو اپنے احکام کے مطابق مجھے زندہ رکھ ۔ 26 میں نے تجھے اپنی زندگی کے بارے میں بتا یا ہے ۔ تو نے مجھے جواب دیا ہے ۔ اب تو مجھکو اپنی شریعت کی تعلیم دے ۔ 27 اے خدا وند ! میری مدد کر ،تا کہ میں تیری شریعت کو سمجھوں ۔ مجھے ان تعجب خیز کاموں کا مشاہدہ کر نے دے جنہیں تو نے کیا ہے ۔ 28 میں تھک گیا ہوں اور افسر دہ ہو گیا ہوں ۔ اپنے کلام کے مطا بق مجھے تقویت دے ۔ 29 اے خدا وند ! مجھے دھو کے والی زندگی گزارنے نہ دے ۔ اپنی شریعت سے مجھے راہ دکھا دے ۔ 30 اے خدا وند ! میں وفاداری کی راہ اختیار کی ہے ۔ میں احتیاط کے ساتھ تیرے دانشمندانہ فیصلوں کا مطالعہ کر تا ہوں ۔ 31 اے خدا وند ! میرا جی تیرے معاہدے کے ساتھ ہے ۔ تو مجھ کو مایوس مت کر ۔ 32 میں تیرے احکام کو نہایت شادمانی کے ساتھ قبول کروں گا ۔ اے خدا وند تیرے احکام مجھے بہت مسرور کر تے ہیں ۔ 33 اے خدا وند ! تو مجھکو اپنی شریعت سکھا ،تب میں اس پر چلوں گا ۔ 34 مجھکو سہارا دے ،کہ میں اُن کو سمجھوں تیری تعلیمات پر چلوں ۔ میں تہہ دِل سے اُن پر چلوں گا ۔ 35 اے خدا وند ! تُو مجھکو اپنے احکاموں کی راہ پر لے چل ۔ مجھے سچ مچ میں تیرے احکام سے محبت ہے ۔ 36 میری مدد کر تا کہ میں تیرے معاہدہ کی طرف رجوع ہو سکوں لیکن دولت پر نہیں ۔ اس کے بجائے میں یہ سوچتا رہوں گا کہ دولت مند کیسے بنوں گا ۔ 37 میری آنکھوں کو بُطلان پر نظر کر نے سے باز رکھ اور مجھے اپنی راہوں میں زندہ رکھ ۔ 38 اے خدا ! میں تیرا بندہ ہوں ۔ اس لئے ان کاموں کو کر جنکا وعدہ تو نے اپنے خادموں سے کیا ہے تا کہ لوگ تیری عزّت کریں ۔ 39 اے خدا وند ! جس شرمندگی سے مجھکو خوف ہے ،اُس کو تُو دور کر دے ۔ کیوں کہ تیرے احکام اچھّے ہو تے ہیں ۔ 40 دیکھ ! مجھکو تیری شریعت سے محبت ہے ۔ میرا بھلا کر اور مجھے جینے دے ۔ 41 اے خدا وند ! تُو اپنی سچی محبت مجھ پر ظا ہر کر ۔ میری حفاظت ویسے ہی کر جیسے تُو نے قول دیا ۔ 42 تب میرے پاس ایک جواب ہو گا اُن کے لئے جو لوگ میری اہانت کر تے ہیں ۔ اے خدا وند !میں سچ مُچ تیری اُن باتوں کے بھروسے پر ہوں جنکو تو کہتا ہے ۔ 43 تُو اپنی تعلیمات جو بھروسے کے قا بل ہے اسے مجھ سے مت چھین ۔ اے خدا وند !تیرے با شعور فیصلوں پر میرا انحصار ہے ۔ 44 اے خْدا وند ! میں تیری تعلیمات پر اب اور سدا چلتا رہوں گا ۔ 45 اس لئے میں آزادر ہوں گا کیوں کہ میں تیری شریعت پر چلنے کی سخت کوشش کر تا ہوں ۔ 46 میں نہایت بے باکی کے ساتھ تیرے معاہدہ کے بارے میں بادشاہوں سے بات چیت کروں گا اور شرمندگی محسوس نہ ہو گی ۔ 47 اے خدا وند ! تیرے فرمان مجھے عزیز ہیں میں اُن میں مسرور ہو ں گا ۔ 48 اے خدا وند ! میں تیرے فرمانوں کی ستائش کروں گا ۔ وہ مجھے عزیز ہے اور میں اُن کا مطالعہ کروں گا ۔ 49 اے خدا وند ! اپنا معاہدہ یاد کرو ، جو تُو نے مجھکو دیا ہے ، وہی معاہدہ مجھکو اُمید دِلا تا رہتا ہے ۔ 50 میں مُصیبت میں پڑا تھا ،اور تُو نے مجھے تسلّی دی ۔ تیرے کلام نے پھر سے مجھے جینے دیا ۔ 51 لوگ جو خُود کو مجھ سے بہتر سوچتے ہیں ، لگاتار میری توہین کر رہے ہیں ۔ مگر اے خدا میں تیری شریعت سے کنارہ کشی نہیں کیا ۔ 52 میں ہمیشہ تیرے فیصلوں کو یاد کر تا ہوں ۔ اے خدا وند ! تیری شریعت مجھے راحت دیتی ہے ۔ 53 جب میں ایسے شریر لوگوں کو دیکھتا ہوں ،جنہوں نے تیری شریعت پر چلنا چھو ڑا ہے ،تو مجھے غصّہ آتا ہے ۔ 54 تیری شریعت مجھے ایسی لگتی ہے جیسے میرے گھر کے گیت ۔ 55 اے خدا وند ! رات میں میں تیرے نام کا دھیان کر تا ہوں اور تیری شریعت یاد رکھتا ہوں ۔ 56 یہ اس لئے ہو تا ہے کیوں کہ میں احتیاط سے تیرے اُصولوں پر عمل کر تا ہوں ۔ 57 اے خدا وند !میں نے تیرے احکام پر چلنے کا ارادہ کیا یہ میرا فرض ہے ۔ 58 اے خدا وند ! میں پو ری طرح سے تجھ پر منحصر ہوں ۔ اپنے وعدے کے مطا بق مجھ پر رحم کر ۔ 59 میں نے اپنی زندگی کو اس طرح سے سنوارا کہ تیرے معاہدے کی طرف رخ کر سکوں ۔ 60 میں بغیر تاخیر کئے تیرے فرمان ماننے میں جلدی کی ۔ 61 شریر لوگوں کے ایک گروہ نے میرے بارے میں بُری باتیں کہیں ، مگر خدا وند میں تیری شریعت کو بھو لا نہیں ۔ 62 تیرے منصفانہ فیصلوں کا شکر ادا کر نے کے لئے میں آدھی رات کے بیچ اُٹھ بیٹھا ۔ 63 کو ئی بھی شخص جو تیری عبادت کر تا ہے میں اُس کا دوست ہوں۔ کو ئی بھی شخص جو تیرے احکام کو مانتا ہے میں اُس کا دوست ہوں ۔ 64 اے خداوند! یہ زمین تیری شفقّت سے معمور ہے ۔ مجھ کو تُو اپنی شریعت کی تعلیم دے۔ 65 اے خداوند! تُو نے اپنے بندہ پر بھلا ئی کی ہے ۔ تُو نے ٹھیک ویسا ہی کیا جیسا تُو نے کر نے کا وعدہ کیا تھا۔ 66 اے خداوند! مجھے علم دے تا کہ میں دانشمندانہ فیصلے کر سکوں۔ تیرے احکام پر مجھ کو بھروسہ ہے ۔ 67 مُصیبت میں پڑ نے سے پہلے میں نے بہت سے بُرے کام کئے تھے۔ مگر اب ، احتیاط کے ساتھ میں تیرے احکام پر چلتا ہوں۔ 68 اے خدا ! تُو بھلا ہے اور بھلا ئی کر تا ہے ۔ تُو اپنے آئین کی تعلیم مجھ کو دے ۔ 69 کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ وہ مجھ سے بہتر ہیں وہ میرے با رے میں جھو ٹ کہتے ہیں۔ مگر خداوند میں اپنے تہہ دِل سے تیرے اصولوں کو لگا تار قبول کر تا رہوں گا ۔ 70 وہ لوگ بڑے احمق ہیں۔ لیکن، تیری شریعت کو پڑھتے ہو ئے مجھے مسرت ہوتی ہے ۔ 71 میرے لئے مُصیبت بہتر بن گئی تھی، میں نے تیری شریعت کو سیکھ لیا ۔ 72 اے خداوند! تیری تعلیمات میرے لئے بھلی ہیں۔ وہ چاندی اور سونے کے ہزا ر ٹکڑوں سے بہتر ہے ۔ 73 اے خداوند! تیرے ہا تھوں نے مجھے بنا یا اور تر تیب دی۔ اپنے فرمان کو پڑھنے سمجھنے میں میری مددکر ۔ 74 اے خداوند! تیرے لوگ میرا اِحترام کر تے ہیں اور وہ خوش ہیں کیوں کہ مجھے تیرے لفظوں پر بھروسہ ہے۔ 75 اے خداوند! میں یہ جانتا ہوں کہ تیرے فیصلے بہتر ہو تے ہیں۔ یہ میرے لئے صحیح تھا کہ تو مجھ کو سزا دے ۔ 76 اب مجھے اپنی سچّی شفقّت سے تسّلی دے اور جیسا کہ تُو نے مجھ سے یعنی اپنے بندے سے وعدہ کیا۔ 77 اے خداوند! اپنا رحم مجھ پر بھیج تا کہ میں زندہ رہوں۔ کیوں کہ تیری شریعت میری خوشی کا باعث ہے۔ 78 ان لوگوں کو جو سوچا کر تے ہیں کہ وہ مجھ سے بہتر ہیں، شرمندہ کر دے ۔ انہوں نے میرے خلا ف جھوُ ٹ کہا۔ خداوند! میں تیری شریعت کا مطا لعہ کر تا ہوں۔ 79 اپنے لوگوں کو میرے پاس وا پس آنے دے تا کہ وہ تیرے معاہدہ کو جان سکیں۔ 80 اے خداوند! تُو مجھ کو پوری طرح اپنے احکام کو قبول کر نے دے تا کہ میں کبھی شرمندہ نہ ہو سکوں۔ 81 میری روح تیری نجات کی تمنا کر تی ہے ۔ مگر خدا ! مجھ کو اُس پربھروسہ ہے ، جو کچھ تو کہہ رہا تھا۔ 82 ان باتوں کا تُو نے وعدہ کیا تھا ، میں اُن کی جُستجو کر تا رہتا ہوں ، مگر میری آنکھیں تھکنے لگی ہیں۔ اے خدا ! کب تُو مجھے راحت بحشے گا ؟ 83 یہاں تک کہ میں کچرے کی ڈھیر پر ایک خشک چمڑ ے کی مشکیز ہ کی مانند ہوں، تب بھی میں تیرے شریعت کو نہیں بھو لو نگا ۔ 84 میں کب تک زندہ رہوں گا ؟ اے خداوند! تُو کب سزا دے گا اُن لوگوں کو جو مجھ پر ظلم کیا کر تے ہیں؟ 85 بعض مغروروں نے اپنی دورغ گوئی کے ساتھ مجھ پر حملہ کیا تھا ۔ اور یہ تیری شریعت کے خِلاف ہے ۔ 86 اے خدا وند! تیرے سب احکاما ت بھروسے مند ہیں جھو ٹے لوگ مجھ کو مصیبتوں میں پھنسا رہے ہیں ۔ میری مدد کر! 87 اُن جھوٹے لوگوں نے قریب قریب مجھے بر باد کر دیا ہے ۔ مگر میں نے تیرے احکامات کو ترک نہیں کیا۔ 88 اے خدا وند !اپنی سچّی شفقت کو مجھ پر ظاہر کر ۔ تو مجھکو زندہ کر ۔ میں تو وہی کروں گا جو کُچھ تو کہتا ہے ۔ 89 اے خدا وند ! تیرے احکامات ہمیشہ رہیں گے ۔ تیرے ا حکامات آسمان میں ہمیشہ رہیں گے ۔ 90 تیری وفاداری پشت در پشت ہے ۔ اے خدا وند ! تُو نے زمین کو بنایا اور وہ قائم ہے ۔ 91 تیرے احکام سے ہی اب تک سبھی چیزیں قائم ہیں ۔ کیوں کہ وہ سبھی چیزیں تیری خدمت کر تی ہیں ۔ 92 اگر تیری شریعت میری خوشنودی نہ ہو تی تو میری مصیبتیں مجھے ہلاک کر ڈالتیں۔ 93 خدا وند !تیرے احکام کو میں نہیں بھو لوں گا ۔ کیوں کہ تو نے ان ہی کے ذریعے مجھے زندہ رکھّا ہے ۔ 94 اے خدا وند ! میں تو تیرا ہوں ،میری حفاظت کر ۔ کیوں ؟کیوں کہ تیرے احکام پر چلنے کا میں کٹھن جتن کر تا ہوں ۔ 95 شریر لوگ میری تباہی کی کو شش کر رہے ہیں لیکن تیرے معاہدے نے مجھے عقلمندی عطا کی ہے ۔ 96 ہر چیز کی حدود مقرر ہیں ، لیکن تیری شریعت کی کو ئی حد نہیں ہے ۔ 97 آہ ! تیری تعلیمات سے مجھے محبت ہے ۔ ہر وقت میں انکا ہی بیان کیا کر تا ہوں ۔ 98 اے خدا وند ! تیرے احکام نے مجھے میرے دُشمنوں سے زیادہ عقلمند بنایا ہے ۔ تیرا آئین ہمیشہ میرے ساتھ رہتا ہے ۔ 99 میں اپنے سب اُستا دوں سے عقلمند ہوں ۔ کیوں کہ میں تیریہ معاہدے کا مُطالعہ کر تا ہوں ۔ 100 میں عُمر رسیدہ لوگوں سے زیادہ عقل رکھتا ہوں ۔ کیوں کہ میں تیرے احکاموں کو مانتا ہوں ۔ 101 اے خدا وند ! تو مجھے ہر قدم بُری راہ سے بچا تا ہے ،تا کہ جو تو مجھے بتا تا ہے ،وہ میں کر سکوں ۔ 102 اے خدا وند ! تو میرا اُستاد ہے ۔ اس لئے میں تیری شریعت پر چلنا نہیں چھو ڑوں گا ۔ 103 تیرا کلام میرے مُنھ کے اندر شہد سے بھی زیادہ میٹھا ہے ۔ 104 تیری تعلیمات مجھے دانشمند بناتی ہیں ۔ اس لئے مجھے ہر جھو ٹی راہ سے نفرت ہے ۔ 105 اے خدا وند ! تیرا کلام میرے لئے چراغ اور میری راہ کے لئے روشنی ہے ۔ 106 تیری شریعت بہتر ہے ۔ میں اس پر چلنے کا وعدہ کر تا ہوں ۔ اور میں اپنے وعدے پر قائم رہوں گا ۔ 107 اے خدا وند ! ا یک طویل مدت سے میں نے مُصیبتیں جھیلی ہیں ۔ مہر بانی سے احکام دے اور تو مجھے پھر سے زندہ رہنے دے ۔ 108 اے خدا وند ! میرے مُنھ سے میری ستائش کو قبول فرما اور مجھے اپنی شریعت کی تعلیم دے ۔ 109 میری زندگی ہمیشہ خطروں سے بھری ہو ئی ہے ۔ لیکن خدا میں تیری تعلیمات کو بھو لا نہیں ہوں ۔ 110 شریر لوگ مجھ کو پھنسا نے کی کو شش کر تے ہیں ۔ لیکن تیرے احکام سے کبھی نہیں بھٹکا ۔ 111 اے خدا وند ! میں ابد تک کے لئے تیرے معاہدوں کو مانوں گا ۔ یہ مجھے بہت مسرور کیا کر تے ہیں ۔ 112 میں ہمیشہ تیری شریعت پر چلنے کی بہت سخت کو شش کروں گا ۔ 113 اے خدا وند ! مجھے اُن لوگوں سے نفرت ہے ، جو پو ری طرح سے تیرے خاطر سچّے نہیں ہیں ۔ پر تیری تعلیمات سے میں محبت رکھتا ہوں ۔ 114 مجھکو چُھپا دے اور میری حفاظت کر ۔ اے خدا وند ! مجھکو ہر اس بات کا توکّل ہے جس کو تو کہتا ہے ۔ 115 اے خدا وند ! شریر لوگوں کو میرے پاس مت آنے دے ۔ میں اپنے خدا کے احکام پر عمل کروں گا ۔ 116 اے خدا وند ! مجھکو ایسے ہی سہارا دے ، جیسے تو نے وعدہ کیا ،اور میں زندہ رہوں گا ۔ مجھ کو تجھ میں اعتماد ہے ۔ مجھکو مایوس مت کر ۔ 117 اے خدا وند ! مجھکو سہارا دے تا کہ میں محفوظ رہوں میں ہمیشہ تیرے احکام کا مطا لعہ کروں گا ۔ 118 اے خدا وند ! تو نے ان سب سے منھ مو ڑا ، جنہوں نے تیری شریعت کو تو ڑا ۔ کیوں ؟ کیوں کہ اُن لوگوں نے جھو ٹ بولا ،جب وہ تیری پیروی کر نے کو راضی ہوئے ۔ 119 اے خدا وند ! تو اس زمین پر شریروں کے ساتھ ایسا بر تاؤ کر تا ہے ،جیسے وہ ردّی چیزیں ہیں ۔ اس لئے میں تیرے معاہدوں سے محبت کروں گا ۔ 120 اے خداوند! میں تُجھ سے خوفزدہ ہو ں۔ میں ڈرتا ہوں، اور تیری شریعت کی عزّت کر تا ہوں۔ 121 میں نے وہ کیا ہے جو عدل اور انصاف پر مبنی ہے ۔ اے خداوند! تُو مجھ کو اُن لوگوں کے حوا لے نہ کر جو مجھ کو نقصان پہنچا نا چاہتے ہیں۔ 122 مجھے یقین دِلا کہ تُو مجھے سہا را دیگا۔ میں تیرا خادِم ہوں۔ اے خداوند! اُن مغرور لوگوں کو مجھ کو نقصان مت پہنچا نے دے ۔ 123 اے خداوند! تیری نجات اور اچھے کام کی تلاش میں میری آنکھیں تھک گئی ہیں۔ 124 تو اپنی شفقّت مجھ پر ظا ہر کر ۔ میں تیرا بندہ ہوُں۔ تُو مجھے اپنی شریعت کی تعلیم دے۔ 125 میں تیرا بندہ ہوں ۔ تو نے معاہدوں کو پڑ ھنے اور سمجھ نے میں میری مدد کر ۔ 126 اے خداوند! یہی وقت ہے ، تیرے لئے کچھ کر نے کا ۔ لوگوں نے تیری شریعت کو توڑ دیا۔ 127 اے خداوند! تیرے احکام کو سونے سے بلکہ کندن سے بھی زیادہ عزیز رکھتا ہوں۔ 128 تیرے سب احکام کو بر حق جانتا ہوں، اور ہر جھو ٹی تعلیم سے مجھے نفرت ہے ۔ 129 اے خدا وند! تیرا معاہدہ نہایت ہی حیرت انگیز ہے ۔ اِس لئے میں اُن پر عمل کر تا ہوں۔ 130 لوگ تیرا کلا م سمجھنا کب شروع کریں گے ؟ یہ ایک ایسا نُٰور ہے جو اُنہیں زندگی کی صحیح راہ دکھا یا کر تا ہے۔ تیرا کلام سا دہ لوگوں کو بھی دانشمند بنا تا ہے ۔ 131 اے خدا وند! میں سچ مُچ تیرے احکام کا مطا لعہ کر نا چاہتا ہوں۔ میں تیرے احکاما ت کا مطا لعہ کرنے کے لئے بے صبری سے ہانپتے ہو ئے انتظار کر رہا ہوں۔ 132 اے خدا ! میری طرف دیکھ ، مجھے تشفّی دے ، جیسے تو ہمیشہ اُن کے لئے کر تا ہے جو تیرے نام سے محبت کیا کر تے ہیں ۔ 133 اے خدا وند ! تیرے کلام کے مطابق میری رہنمائی کر ۔ مجھے کو ئی نقصان نہ ہو نے دے ۔ 134 اے خدا وند ! مجھ کو اُن لوگوں سے بچا لے جو مجھ پر ظلم کر تے ہیں اور میں تیرے احکام پر عمل کروں گا ۔ 135 اے خدا وند ! اپنے بندے یعنی مجھ پر مہر بان ہو اور اپنی شریعت کی تعلیم مجھے سکھا ۔ 136 میری آنکھوں سے آنسوؤں کے دریا رواں ہو گئے ۔ اِسلئے کہ لوگ تیری تعلیمات کو نہیں مانتے ۔ 137 اے خدا وند ! تو صادق ہے ، اور تیرے احکام بر حق ہیں ۔ 138 وہ شریعت بہتر ہے جو تُو نے ہمیں معاہدے میں دی ۔ ہم سچ مُچ میں تیری شریعت کے بھرو سے پر رہ سکتے ہیں ۔ 139 میرے شدید احساسات مجھے جلد ہی نیست و نابود کر دیں گے ۔ میں بہت پریشان ہوں ، کیوں کہ میرے دُشمنوں نے تیرے احکام کو بھلا دیا ۔ 140 اے خدا وند ! ہمارے پاس ثبوت ہے کہ تیرے کلام پر توکّل کر سکتے ہیں ۔ میں تیرا بندہ تیرے کلام سے محبت کر تا ہوں ۔ 141 میں نہایت جوان ہوں ۔ اور لوگ میرا احترام نہیں کر تے ہیں ۔ مگر میں تیرے احکامات کو بھولتا نہیں ہوں ۔ 142 اے خدا ! تیری اچھا ئی ابد تک ہے ، اور تیری شریعت بہت ہی سچ اور قابل منحصر ہے ۔ 143 میں مُصیبت میں اور کٹھن وقت میں تھا ۔ لیکن تیرے فرمان میرے لئے خوشنودی کا باعث بنے ۔ 144 تیری تعلیمات ہمیشہ اچھّی اور راست ہے ۔ انہیں سمجھنے میں میری مدد کر تا کہ میں جی سکوں ۔ 145 میں پو رے دل سے خدا وند میں تجھ کو پکارتا ہوں ،مجھ کو جواب دے ۔ میں تیرے احکام پر عمل کروں گا ۔ 146 اے خدا وند ! یہ میری تجھ سے التجا ہے ، مجھ کو بچا لے ۔ میں تیرے معاہدہ کو مانوں گا ۔ 147 اے خدا وند ! میں تیری عبادت کے لئے صبح کے تڑکے اُٹھا کر تا ہوں ۔ مجھ کو اُن باتوں پر بھروسہ ہے ۔ جن کو تُو کہتا ہے ۔ 148 میں رات کے وقت تیرے کلام پر غور کر تا ہوں ۔ 149 خدا وند ! مہر بانی سے اپنی سچی محبت کے ساتھ سنو اور مجھے تازہ دم کر دو جیسا تم ہمیشہ کر تے ہو ۔ 150 لوگ میرے خلاِف بُرے منصوبے بنا رہے ہیں ۔ اے خدا ! وہ لوگ تیری تعلیمات پر چلا نہیں کر تے ہیں ۔ 151 اے خدا وند ! تُو میرے نزدیک ہے ۔ تیرے تمام احکامات پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے! 152 بہت دنوں پہلے میں نے تیرے معاہدوں سے سیکھا ہے کہ تیری تعلیما ت ابد تک قائم رہیں گیں ۔ 153 اے خداوند! میری مصیبتوں کو دیکھ اور مجھ کو بچا لے۔ میں تیری تعلیما ت کو بھُو لا نہیں ہوُں۔ 154 اے خداوند! میرے لئے میری لڑا ئی لڑ، اور میری حفا ظت کر ۔ مجھ کوویسا جینے دے جیسا تُو نے وعدہ کیا تھا۔ 155 شریر لوگ نجات سے بہت دُور ہیں۔ کیوں کہ وہ تیری شریعت پر نہیں چلتے۔ 156 اے خداوند! تیری رحمت عظیم ہے ۔ اپنی عظیم محبت سے مجھے تا زہ دم کردو جیسا کہ تم ہمیشہ کر تے ہو۔ 157 میرے بہت سے دُشمن ہیں جو مجھے نقصان پہنچا نے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن میں تیرے معاہدوں پر چلنے سے کبھی نہیں رُکا۔ 158 میں اُن غدّاروں کو دیکھ رہا ہوں۔ اے خداوند! تیرے کلام کو وہ قبول نہیں کر تے ۔ مجھے اُس سے نفرت ہے ۔ 159 دیکھ ! تیرے احکام پر عمل کر نے کا میں کٹھن جتن کر تا ہوں۔ خداوند! اپنی سچی محبت کے مطا بق مجھے تا زہ دم کر دے جیسا تم ہمیشہ کر تے ہو۔ 160 اے خداوند! آغاز سے ہی تیرا کلام سچا رہا ہے۔ تیرے تمام اچھے فیصلے ابدی ہیں۔ 161 طا قتور رہنما مجھ پر بے سبب ہی وا ر کرتے ہیں اور صرف تیری شریعت سے میں ڈرتا ہوں اور احترام کر تا ہوں۔ 162 اے خداوند! تیرا کلام مجھ کو ویسے ہی مسرورکر تا ہے ، جیسے وہ شخص مسرور ہو تا ہے جس کو ابھی ابھی ایک عظیم خزانہ مل گیا ہو۔ 163 مجھے جھُوٹ سے نفرت ہے ۔ میں اُس سے کراہیت کر تا ہوں۔ اے خداوند! میں تیری تعلیمات سے محبت کر تا ہوں۔ 164 میں تیری نفیس شریعت کے سبب سے دن میں سات بار تیری تعریف کر تا ہوں۔ 165 وہ لوگ سچا سکون پا ئیں گے جن کو تیری تعلیمات سے محبت ہے ۔ اُن کو ٹھو کر کھا نے کا کو ئی موقع نہیں۔ 166 اے خداوند۱ میں تیری نجات کا مُنتظر ہوں۔ میں نے تیرے فرمان پر عمل کیا ہے ۔ 167 میں تیرے معاہدہ پر چلا ۔ اے خداوند! مجھ کو تیری شریعت نہا یت عزیز ہے ۔ 168 میں نے تیرے احکامات اور معاہدوں کو تسلیم کیا ہے ۔ اے خداوند تُو سب کچھ جانتا ہے ، جو میں نے کیا ہے ۔ 169 خداوند! میرے خوشی کے گیت کو سُن اور مجھے دانشمندی عطا کر جیسا تُو نے وعدہ کیا ہے ۔ 170 اے خدا وند! میری فریاد سُن۔ تُو اپنے وعدے کے مطاُ بق مجھے بچا لے ۔ 171 میرے اندر سے ستائش پھوُٹ پڑی ہے کیوں کہ تُو نے مجھ کو اپنی شریعت سکھا ئی ہے ۔ 172 مجھکو مدد دے کہ میں تیرے کلام کے مطا بق عمل کر سکوں ۔ اور مجھے تو اپنا گیت گانے دے ۔ اے خدا وند تیرے سبھی احکام اچھے ہیں ۔ 173 تو میرے پاس آ ،اور مجھ کو سہارا دے کیوں کہ میں نے تیرے احکام پر چلنے کا ارادہ کر لیا ہے ۔ 174 اے خدا وند ! میں یہ چاہتا ہوں کہ تو مجھے بچا لے ۔ تیری تعلیمات میری خوشنودی ہے ۔ 175 خدا وند ! مجھے تازہ دم کردو تا کہ میں تیری ستائش کروں ۔ اپنی شریعت سے تو مجھے سہارا ملنے دے ۔ 176 میں کھو ئی ہو ئی بھیڑ کی مانند بھٹک گیا ہوں ۔ اے خداوند ! مجھے ڈھونڈنے کے لئے آ ۔ میں تیرا خادم ہوں اور میں تیرے احکام کو بھولا نہیں ہوں ۔

Psalms 120

1 میں مُصیبت میں پڑا تھا، سہا را پا نے کے لئے میں نے خداوند کو پُکا را اور اُس نے مجھے بچا لیا۔ 2 اے خداوند ! مجھے تُو اُن لوگوں سے بچا لے جنہوں نے میرے با رے میں جھُوٹ بولا ہے۔ 3 دروغ گو! کیا تم جانتے ہو کہ تم کیا پا ؤگے ؟ تمہا رے جھوُ ٹ سے تمہیں کیا حا صل ہو گا ؟ 4 تمہیں سزا دینے کے لئے خدا ، سپا ہی کے تیز تیر اور دہکتے ہو ئے انگا رے کام میں لا ئے گا ۔ 5 اے دروغ گو! تمہا رے قریب رہنا ۔ یہ ایسا ہے جیسے کہ مسک کے ملک میں رہنا ۔ یہ ایسا ہے جیسے قیدار کے خیموں میں رہنا ہے ۔ 6 جو امن کے دُشمن ہیں ایسے لوگوں کے ساتھ میں بہت دن رہا ہوں۔ 7 میں نے یہ کہا تھا ، مجھے امن چاہئے کیوں کہ وہ لوگ جنگ چاہتے ہیں۔

Psalms 121

1 میں اُوپر پہا ڑوں کو دیکھتا ہوں لیکن سچ مُچ میں میری مدد کہاں سے آئے گی ؟ 2 مجھ کو تو سہا را خداوند سے ملے گا ؟ جو زمین و آسمان کا بنا نے وا لا ہے ۔ 3 خدا تُجھ کو گر نے نہیں دے گا۔ تیرا بچا نے وا لا کبھی نہیں سوئے گا ۔ 4 اِسرائیل کا محا فظ کبھی بھی اُونگھتا نہیں ہے ۔ خدا کبھی سوتا نہیں ہے ۔ 5 خداوند تیرا مُحا فظ ہے ۔ وہ اپنی عظیم قُدرت سے تُجھ کو بچا تا ہے ۔ 6 نہ آفتاب دن کو تجھے ضرر پہنچا ئے گا ، نہ ما ہتاب رات کو ۔ 7 خداوند تجھے ہر مُصیبت سے بچا ئے گا ۔ خداوند تیری جان کو محفوظ رکّھے گا ۔ 8 آتے اور جا تے ہوئے خداوند تیری حفا ظت کر ے گا ۔ خداوند تیری اب اور ہمیشہ حفا ظت کر ے گا ۔

Psalms 122

1 جب لوگو ں نے مجھ سے کہا ،" آؤ خدا کی ہیکل چلیں تب میں خوش ہوا ۔" 2 یہاں یروشلم کے پھا ٹکوں پر کھڑے ہیں۔ 3 یہ نیا یروشلم ہے ، جس کو ایک متّحد شہر کے رُوپ میں بنا یا گیا ہے ۔ 4 جہاں قبیلے یعنی خداوند کے اسرائیلی قبیلے خدا وند کے نام کا شکر کر نے کو جا تے ہیں۔ 5 یہی وہ جگہ ہے جہاں داؤد کے خاندان کے بادشاہوں نے اپنے تخت قائم کئے ۔ انہوں نے اپنی سلطنت لوگوں کی عدالت کرنے کے لئے قائم کئے ۔ 6 تم یروشلم کی سلامتی کی دُعا کرو۔ وہ جو تجھ سے محبت رکھتے ہیں وہ وہاں سلا متی پا ئیں ۔ یہ میری آرزو ہے کہ تمہا ری دیوار وں کے اندر سلامتی ہو۔ یہ میری آرز وہے کہ تمہا رے عظیم محلوں میں حفا ظت بنی رہے ۔ 7 میں اپنے بھا ئیوں اور پڑوسیوں کی خا طر دُعا کر تا ہُوں تا کہ وہاں سلامتی کا گذر ہو۔ 8 خداوند! ہما رے خداوند کی ہیکل کی اچّھا ئی کے لئے دُعا کر تا ہُوں، تا کہ اِس شہر میں بھلی با تیں رو نما ہوں۔

Psalms 123

1 اے خدا ! تُو جو آسمان پر تخت نشین ہے ، میں اپنی آنکھیں تیری طرف اُٹھا تا ہوں۔ 2 غُلا موں کی آنکھیں اپنے آقا کی طرف لگی رہتی ہیں تا کہ اُنہیں کچھ ضرورت پڑ جا ئے۔ 3 اُسی طرح ہما ری آنکھیں، خداوند اپنے خدا کی طرف لگی ہیں جب تک وہ ہم پر رحم ظا ہر نہ کرے۔ 4 اے خداوند! ہم پر رحم کر ، کیوں کہ بہت دنوں سے ہما ری ذلّت ہو تی رہی ہے ۔ 5 مغرور لوگ بہت دنوں سے ہمیں ذلیل کر چکے ہیں ایسے لوگ سوچا کر تے ہیں کہ وہ دُوسرے لوگوں سے بہتر ہیں۔

Psalms 124

1 اگر گذرے دِ نوں میں خداوند ہما رے ساتھ نہیں ہو تا تو ہما رے ساتھ کیا ہُوا ہو تا؟ اِسرائیل تُو مجھ کو جواب دے ۔ 2 اگر بیِتے دنوں میں خداوند ہما رے ساتھ نہیں ہو تا ، تو ہما رے ساتھ کیا ہُوا ہو تا؟ جب لوگ ہم پر حملہ کر تے ؟ 3 جب کبھی ہما رے دُشمن نے قہر بر سایا، تب وہ ہمیں زندہ نگل لیا ہو تا ۔ 4 تب ہما رے دُشمنوں کی فوج سیلاب کی طرح ہما رے اُوپر بہہ جا تی ۔ اُس ندی کے جیسے ہو جا تی جو ہمیں غرق کر رہی ہو ۔ 5 تب وہ مغرور لوگ اُس پانی جیسے ہو جا تے جو ہم کو ڈُ باتا ہُوا ہما رے مُنہ تک چڑھ رہا ہو۔ 6 خداوند کی مدح سرائی کرو ۔ خداوند نے ہما رے دُشمنوں کو ہم کو پکڑ نے نہیں دیا اور نہ ہی مارنے دیا ۔ 7 ہم جال میں پھنسے اس پرندے کے جیسے تھے جو پھر بچ نکلا ہو۔ جال ٹوٹ گیا اور ہم بچ نکلے ۔ 8 ہما ری مدد خداوند سے آئی تھی۔ خداوند نے آسمان و زمین کو بنا یا ہے ۔

Psalms 125

1 جو لوگ خداوند پر توکّل کر تے ہیں، وہ کو ہِ صیّون کے جیسے ہوں گے ۔ وہ کبھی بھی ڈگمگا نہیں پا ئیں گے۔ وہ ہمیشہ ہی اٹل رہیں گے ۔ 2 خداوند نے اپنے لوگوں کو ویسے ہی گھیرے میں لیا ہے ، جیسے یروشلم چاروں جانب پہاڑوں سے گھِرا ہے خدا ابد تک اپنے لوگوں کی حفا ظت کرے گا ۔ 3 بُرے لوگ ہمیشہ نیک لوگوں کی زمین پر قابض نہیں رہیں گے۔ اگر بُرے لوگ ایسا کر نے لگ جا ئیں تو یقین ہے ، صادق بھی بُرے کام کر نے لگیں گے۔ 4 اے خداوند! تُو بھلے لوگوں کے ساتھ ، جن کے دِل پاک ہیں تُو بھلا ئی کر۔ 5 اے خداوند! بُرے لوگوں کو سزا دے۔ وہ لوگ جو بُرائی کر تے ہیں تُو اُنکو سزا دے ۔ اِسرائیل میں امن قائم رہے۔

Psalms 126

1 جب خداوند ہمیں دوبارہ آزاد کر یگا تو یہ ایسا ہو گا جیسے کو ئی خواب ہو۔ 2 ہم ہنس رہے ہو ں گے اور خوشی کے گیت گا رہے ہوں گے ! تب دیگر قومیں کہیں گی۔" خداوند نے اِن کے لئے حیرت انگیز کا رنا مے انجام دئیے ہیں۔" 3 ہاں ہم بہت خوش ہو تے اگر خداوند ہما رے لئے حیرت انگیز کام کر تا ۔ 4 اے خداوند قیدی بنا کر لے گئے ہو ئے ہما رے لوگوں کو صحرا کی جھرنا کی طرح جو بہتے ہو ئے پانی سے بھر پور ہے ، دوڑ تے ہوئے آنے دے۔ 5 جنہوں نے آنسوؤں میں بُو یا ہے خُوشی میں فصل کا ٹیں گے۔ 6 جنہوں نے کھیتوں کی طرف بیجوں کو لے جا تے ہو ئے آنسو بہا ئے ہیں وہ فصل کاٹ کر لا تے ہو ئے شادماں ہو ں گے۔

Psalms 127

1 اگر خداوند ہی گھر نہ بنا ئے تو بنا نے وا لوں کی محنت بے کا ر ہے ۔ اگر خداوند ہی شہر پر نگہبانی نہ کرے تو نگہبان کا جاگنا بے کا ر ہے ۔ 2 تمہا رے لئے سویرے اُٹھنا اور دیر میں آرام کرنا اور مشقّت کی روٹی کھا نا بے کا ر ہے ، کیوں کہ وہ اپنے محبوب کو تو نیند ہی میں دے دیتا ہے ۔ 3 بچّے خداوند کا تحفہ ہیں۔ وہ ماں کے جسم سے ملنے وا لے پھل ہیں۔ 4 ایک آدمی کی کم عمری میں جنم لئے ہو ئے بیٹے ایسے ہیں جیسے جنگجو انسان کے ہا تھ میں تیر ۔ 5 خُوش نصیب ہے وہ شخص جس کا ترکش اُن سے بھرا ہے ۔ 6 وہ شخص کبھی ہا رے گا نہیں۔ اُس کے فرزند اُس کے دُشمنوں سے بھرے مجمع کی جگہ پر اُس کی حفا ظت کریں گے۔

Psalms 128

1 خداوند کے سبھی لوگ مسرور رہتے ہیں۔ وہ لوگ خدا جیسا چاہتا ہے ویسے رہتے ہیں۔ 2 تُو نے جن چیزوں کے لئے کام کیا تو اس پر تم شادماں ہو گے اور تُو اچھّی چیزیں پا ئے گا ۔ 3 تیری بیوی تیرے گھر کے اندر انگور کے پو دے کی مانند ہو گی جو پھلدار ہے ۔ دستر خوان کے چاروں طرف تیری اولا د ایسی ہو ں گی، جیسے زیتون کے پیڑ جنہیں تُو نے بُویا ہے۔ 4 اِس طرح خداوند اپنے لوگوں کو سچ مُچ بر کت دے گا ۔ 5 خداوند صیّون سے تجھ کو بر کت دے ۔ یہ میری آرزو ہے ۔ عمر بھر یروشلم میں تجھ کو بر کتوں کی خوشی ملے ۔ 6 تُو اپنے بچّوں کے بچّے دیکھنے کے لئے زندہ رہے ، یہ میری آرزو ہے۔ اِسرا ئیل کی سلا متی ہو!۔

Psalms 129

1 عُمر بھر میرے کئی دُشمن رہے ہیں۔ اسرائیل ہمیں ان دشمنوں کے با رے میں بتا ۔ 2 عُمر بھر میرے کئی دُشمن رہے ہیں۔ مگر وہ کبھی فتح یاب نہیں ہو ئے۔ 3 اُنہوں نے مجھے تب تک پیٹا ، جب تک میری پیٹھ پر گہرے زخم نہیں بنے ۔ میرے بڑے بڑے اور گہرے زخم ہو گئے تھے ۔ 4 لیکن اچھّے خداوند نے مجھے آزاد کر دیا ۔ اُس نے شریروں کی رسّیاں کا ٹ ڈالیں۔ 5 جو صیّون سے بیر رکھتے تھے ، وہ لوگ پسپا ہو ئے ۔ اُنہوں نے لڑ نا چھوڑ دیا اور کہیں بھا گ گئے۔ 6 وہ لوگ ایسے تھے ، جیسے کسی گھر کی چھت پرگھا س جو بڑھنے سے پہلے ہی مُر جھا جا تی ہے ۔ 7 ایک مز دور اس گھاس کو مُٹھی بھر بھی حاصل نہیں کر سکتا ۔ یا وہ ایک گٹھری یا پُلنڈا بنا نے کیلئے بھی کا فی نہیں ہے ۔ 8 اُن شریروں کے پاس سے جو لوگ گذرتے ہیں، وہ نہیں کہیں گے ،" خداوند تیرا بھلا کرے ۔" لوگ اُن کا خیر مقدم نہیں کریں گے اور ہم بھی نہیں کہیں گے ،" خداوند کے نام پر ہم تیرے حق میں برکت دیں گے ۔"

Psalms 130

1 اے خداوند ! میں انتہا ئی مُصیبت میں ہوں، اِس لئے سہا را پا نے کومیں تُجھے پُکا رتا ہُوں۔ 2 میرے ما لک! تُو میری سُن لے ۔ میری اِلتجا کی آوا ز پر تیرے کان لگے رہیں۔ 3 اے خداوند! اگر تُو لوگوں کو اُن کے سبھی گنا ہوں کی سچ مُچ میں سزا دے تو پھر کو ئی بھی زندہ با قی نہ رہے گا ۔ 4 اے خداوند! اپنے لوگوں کی مغفرت کر ۔ پھر تیری عبادت کر نے کو وہاں لوگ ہوں گے۔ 5 میں خُداوند کا مُنتظر ہوں کہ وہ مجُھ کو مدد دے ۔ میری جان منتظر ہے ۔ خداوند جو کہتا ہے ، اُس پر میرا بھروسہ ہے ۔ 6 میں اپنے ما لک کا منتظر ہوں۔ میں اُس محا فظ کی مانند ہوُں۔ جو صبح کے آنے کی اُمید میں لگا تار منتظر رہتا ہے ۔ 7 اے اِسرا ئیل ! خدا پر اعتماد کر۔ صرف خدا کے ساتھ سچّی شفقّت ملتی ہے ۔ خدا ہما ری بار بار حفاظت کیا کر تا ہے ۔ خدا اِسرائیل کو اُن کے سارے گنا ہوں کیلئے معا ف کریگا ۔

Psalms 131

1 اے خداوند! میں مغرور نہیں ہوُں۔ میں اہم ہو نے کے عمل کی کو شش نہیں کر رہا ہوُ ں، میں عظیم کام انجا م دینے کی کوشش نہیں کی جو میرے لئے نا ممکن ہیں۔ میں اُن چیزوں کے بارے میں فکر نہیں کرتا ہوُ ں۔ 2 میں پُر سُکون ہوُں، میری رُوح مطمئن ہے۔ 3 میری رُوح مطمئن اور پُر سکون ہے ، جیسے کو ئی بچّہ اپنی ماں کی گود میں مطمئن ہو تا ہے ۔ 4 اسرائیل ! خداوند پر توکّل رکھو۔ اب سے ابد تک اس پر اعتماد کرو۔

Psalms 132

1 اے خداوند! داؤد نے جو مصیبتیں جھیلی تھیں ، اُس کو یاد کر ۔ 2 داؤد نے خداوند سے قسم کھا یا تھا۔ وہ یعقوب کا خدا قادِر مُطلق کے حُضو ر میں عہد کیا۔ " میں اپنے گھر میں تب تک نہ جا ؤں گا ، اپنے بستر پر تب تک نہیں لیٹوں گا، 4 میں تب تک نہیں سوؤں گا ، اپنی آنکھوں کو میں آرام تب تک نہ دوں گا ۔ 5 اِس میں سے کچھ بھی تب تک نہیں کروں گا جب تک کہ میں خداوند کے لئے ایک مسکن ، یعقوب کا خدا قادر مطلق کے لئے ایک گھر حاصل نہ کر لوں گا !" 6 اِفراتا میں ہم نے اس کے با رے میں سُنا ۔ ہمیں معاہدہ کا صندوق قریّت یعریم میں ملا ۔ 7 مقّدس خیمہ میں چلیں! آؤ ہم اس چوکی پر سجدہ کریں، جہاں پر خدا اپنا قدم رکھتا ہے۔ 8 اے خداوند! تُو اپنی آرام گاہ سے اُٹھ بیٹھ۔ تُو اور تیری قُدرت کا صندوق اُٹھ بیٹھ۔ 9 اے خداوند! تیرے کا ہن اچھّا ئی میں ملبوس ہوں۔ تیرے وفا دار پیروکا ر مسرور ہوں۔ 10 تُو اپنے چُنے ہو ئے بادشاہ کو اپنے بندہ داؤد کے بھلا ئی کے لئے نا منظور مت کر ۔ 11 خداوند نے سچائی کے ساتھ داؤد سے قسم کھا ئی ہے ۔ خداوند نے قسم کھا ئی ہے کہ داؤد کی اولاد سے بادشاہ آئینگے۔ 12 خداوند نے کہا ،" اگر تیرے فرزند میرے عہد اور میری شریعت پر جو میں اُن کو سکھا ؤں گا عمل کریں تو تمہا رے خاندان سے کو ئی نہ کوئی ہمیشہ تخت پر بیٹھیں گے ۔ 13 اپنے گھر کی جگہ کے لئے خداوند نے صیّون کو چُنا تھا ۔ یہ وہ جگہ ہے جسے وہ اپنے مسکن کے لئے چا ہتا تھا ۔ 14 خداوند نے کہا تھا ،" یہ میری آرامگا ہ ہمیشہ کے لئے ہو گی ۔ میں یہیں رہوں گا کیوں کہ میں نے اُسے پسند کیا ہے ۔ 15 بھر پور رِزق سے میں اِس شہر کو برکت دوں گا ۔ یہاں تک کہ غریبوں کے پاس کھا نے کوبھر پور ہوگا ۔ 16 کا ہنوں کو میں نجات کا لباس پہنا ؤں گا ، اور یہاں میرے مقّدس بہت شادماں رہیں گے ۔ 17 اس جگہ پر میں داؤد کو طا قتور بنا ؤں گا ۔ میں اپنے چُنے بادشاہ کو ایک چراغ دُوں گا ۔ 18 میں داؤد کے دُشمنوں کو شرمندگی سے ڈھک دوں گا ، اور داؤد کی سلطنت بڑھا ؤں گا ۔"

Psalms 133

1 جب بھا ئی مِل جھُل کر اکٹھا بیٹھتے ہیں تو یہ کتنا بہتر ، اور خُوشی کا با عث ہے ۔ 2 یہ اُس بیش قیمت تیل کی مانند ہے جسے ہا رون کے سر پر اُنڈیلا گیا ہے ۔ یہ اس تیل کی مانند جو ہا رون کی داڑھی پر بہہ رہا ہے ، یہ اس تیل کی مانند ہے جو ہا رون کے خصو صی لباس پر بہہ رہا ہے ۔ 3 یہ ویسا ہے جیسے دُھند بھری اوس حر مُون کی پہا ڑی سے آتی ہو ئی صیّون کے پہاڑ پر اُتر تی ہو ۔ 4 خداوند نے اپنی بر کت صیّون کے پہا ڑ پر ہی دی تھی وہاں خداوند اپنی بر کت دیتا ہے ، ہمیشہ کی زندگی کی بر کت ۔

Psalms 134

ْ اے خداوند کے بندو!آؤ سب خدا کی ستائش کرو۔ تم بندو جو رات بھر خدا کی ہیکل میں کھڑے رہتے ہو۔1 2 اے بندو ! اپنے ہا تھ اُ ٹھا ؤ اور خدا کی ستائش کرو۔ 3 کو ہِ صیّون سے خداوند جس نے جنت اور زمین بنا ئی ہے تم کو خیر و برکت دے۔

Psalms 135

1 خداوند کی حمد کرو۔ خداوند کے نام کی حمد کرو۔ اے خداوند کے بندو! اُس کی حمد کرو۔ 2 تم لوگ خداوند کے گھر میں کھڑے ہو ۔ اُس کے نام کی مدح سرائی کرو۔ تم لوگ اس کے گھر کے آنگن میں کھڑے ہو ۔ اس کے نام کی حمد کرو۔ 3 خداوند کی حمد کرو کیوں کہ وہ بھلا ہے ۔ اُس کے نام کی مدح سرائی کرو کیوں کہ یہ دل پسند ہے۔ 4 خداوند نے یعقوب کو چُن لیا۔ اِسرائیل کا خدا ہے ۔ 5 میں جانتا ہوُں ، خداوند عظیم ہے ، اور ہما را ما لک تمام خداؤں سے با لا تر ہے ۔ 6 خداوند آسمان میں اور زمین پر سمندر میں یا گہرے دریاؤں میں جو کرنا چاہتا ہے وہی کر تا ہے ۔ 7 وہ روئے زمین کے اندر بادلوں کو بنا تا ہے ۔ خدا ہی بجلیا ں پیدا کر تا ہے اور بارش بر ساتا ہے ۔ خدا ہی ہوا کی تشکیل کر تا ہے ۔ 8 خدا نے مصر میں انسانوں اور چوپا یوں کے سبھی پہلو ٹھوں کو نیست و نا بود کیاتھا۔ 9 خدا نے مصر میں بہت سے تعجب خیز کا رنا مے اور معْجزا ت دکھا ئے تھے۔ اُس نے فرعون اور اُس کے سب خادموں کے بیچ نشان اور حیرت انگیز کا رنا مے ظا ہر کئے تھے ۔ 10 خدا نے بہت سے ملکوں کو ہرا یا ۔ خدا نے زبردست بادشاہوں کو ہلاک کیا۔ 11 اُس نے اموریوں کے بادشاہ سیِحون کو شکست دی ۔ خدا نے بسن کے بادشاہ عوج کو شکست دی ۔ خدا نے کنعان کی سب مملکتوں کو شکست دی ۔ 12 خداوند نے اُن کی زمین اِسرائیل کو دے دی ۔ خدا نے اپنے لوگوں زمین دی۔ 13 اے خداوند! تیرا نام ابد تک مقبول ہو گا ۔ اے خداوند لوگ تُجھے پُشت در پُشت یاد کر تے رہیں گے ۔ 14 خداوند نے قوموں کو سزا دی ۔ مگر خداونداپنے بندوں پر مہربان تھا۔ 15 دوسری قوموں کے خداوند صرف سونا اور چاندی کے بُت تھے۔ اُن کے بُت صرف لوگوں کے بنا ئے ہو ئے پُتلے تھے ۔ 16 پُتلوں کے مُنہ ہیں، پر بول نہیں سکتے ، پُتلوں کی آنکھیں ہیں، پر دیکھ نہیں سکتے ۔ 17 پُتلوں کے کان ہیں ، پر انہیں سنا ئی نہیں دیتا ۔ پُتلوں کی ناک ہیں ، پر وہ سونگھ نہیں سکتے ۔ 18 وہ لوگ جنہوں نے ان پُتلوں کو بنا یا ، اُن پُتلوں کی مانند ہو جا ئیں گے ۔ کیوں؟ اِس لئے کہ وہ لوگ یقین رکھتے ہیں کہ وہ پُتلے اُن کی حفا ظت کریں گے ۔ 19 اے اسرائیل کے گھرا نے ! خداوند کی ستائش کرو ۔ اے ہا رو ن کے گھرا نے ! خداوند کی ستائش کرو! 20 اے لا وی کے گھرا نے ! خداوند کی ستائش کرو! اے خداوند کے پیروکار ! خدا کی ستائش کرو! 21 صیّون سے خداوند کی ستائش ہو! خداوند کی مدح سرائی اسکا گھر یروشلم سے کرو۔

Psalms 136

1 خداوند کا شکر کرو ۔ کیوں کہ وہ بھلا ہے ۔ اُس کی سچی شفقت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے ۔ 2 اجسام فلکی کے خدا کا شکر کرو۔ 3 اُس کی سچی شفقت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے ۔ 4 خدا کی مدح سرا ئی کرو۔ صرف وہی ایک ہے جو حیرت انگیز کام کرتا ہے ۔ اُس کی سچی شفقت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے ۔ 5 خدا کی مدح سرا ئی کرو جس نے اپنی دانا ئی سے آسمان کو بنا یا ہے ۔ اُس کی سچی شفقت ابدی ہے۔ 6 خدانے سمندر کے بیچ میں سُوکھی زمین کو قا ئم کیا۔ اُس کی سچی شفقّت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے ۔ 7 خدا نے عظیم روشنی تخلیق کیں۔ اُس کی سچی شفّقت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے 8 خدا نے آفتاب کو دن پر حکو مت کر نے کے لئے بنا یا ۔ اُس کی سچی شفقّت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے ۔ 9 خدا نے چاند تاروں کو بنا یا کہ وہ رات پر حکو مت کریں۔ اُس کی سچی شفقّت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے ۔ 10 خدا نے مصر میں انسانوں اور چوپایوں کے پہلو ٹھوں کو ما را ۔ اُس کی سچی شفقّت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے ۔ 11 خدا اسرائیل کو مصر سے با ہر لے آ یا ۔ اُس کی سچی شفقّت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے۔ 12 خدانے عظیم قُدرت اور قوّت کو ظا ہر کیا۔ اُس کی سچی شفقّت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے ۔ 13 خدانے بحرِ قلز م کے دو حصّے کر دئیے۔ اُس کی سچی شفقّت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے ۔ 14 خدا نے اسرائیل کو سمندر کے بیچ سے پا ر کرا یا ۔ اُس کی سچی شفقّت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے ۔ 15 خدا نے فرعون اور اس کی فوج کو بحر قلزم میں غرق کر دیا۔ اُس کی سچی شفقّت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے ۔ 16 خدا نے اپنے لوگوں کو بیا باں میں را ہ دکھا ئی ۔ اُس کی سچی شفقّت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے ۔ 17 خدا نے بہت سارے عظیم با دشاہوں کو شکست دی ۔ اُس کی سچی شفقّت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے ۔ 18 خدا نے نا مور بادشاہوں کو ہلا ک کیا ۔ اُس کی سچی شفقّت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے ۔ 19 خدا نے اموریوں کے بادشاہ سیِحون کو قتل کیا ۔ اُس کی سچی شفقّت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے ۔ 20 خدا نے بسن کے بادشاہ عوج کو ما را ۔ اُس کی سچی شفقّت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے ۔ 21 خدا نے اسرائیل کو اس کی زمین دے دی۔ اُس کی سچی شفقّت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے ۔ 22 خدا نے اُس زمین کو اِسرائیل کو سوغات کے رُوپ میں دیا۔ اُس کی سچی شفقّت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے ۔ 23 خدا نے ہم کو یاد رکھا، جب ہم شکست یاب ہو ئے تھے۔ اُس کی سچی شفقّت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے ۔ 24 خدا نے ہم کو ہما رے دشمنوں سے بچا یا تھا ۔ اُس کی سچی شفقّت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے ۔ 25 خدا ہر شخص کو روزی دیتا ہے ۔ اُس کی سچی شفقّت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے ۔ 26 آسمان کے خدا کی مدح سرائی کرو۔ اُس کی سچی شفقّت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے ۔

Psalms 137

1 با بل کی ندیوں کے کنا رے بیٹھ کر ہم صیّون کو یاد کر کے رو پڑے ۔ 2 ہم نے پاس کھڑے بید کے پیڑوں پر اپنے بر بطوں کو ٹانگ دیا۔ 3 با بل میں جن لوگوں نے ہمیں اسیر کیا تھا،اُنہوں نے ہم سے گا نے کو کہا۔ اُنہوں نے ہم سے ستائش کے گیت گا نے کو کہا ۔ اُنہوں نے ہم سے صیّون کے با رے میں گیت گانے کو کہا ۔ 4 مگرہم خدا وند کے گیتوں کو کسی دوسرے مُلک میں کیسے گا سکتے ہیں۔ 5 اے یروشلم ! اگر تجھے کبھی بھُو لوں تو ، میری آرزو ہے کہ میں پھر کبھی کو ئی گیت نہ گا ؤں گا ۔ 6 اے یروشلم ! اگر میں تجھے کبھی بھوُلوں تو، یہ میری آرزو ہے کہ میں پھر کبھی نہیں گا ؤں گا۔ میں تجھ کو کبھی نہیں بھو لوں گا ۔ میں وعدہ کر تا ہوُں، یروشلم ہمیشہ میری عظیم شادما نی ہو گی ۔ 7 اے خداوند! یاد کر بنی ادوم نے اس دن جو کیا تھا جب یروشلم شکست یاب ہوا تھا۔ وہ چیخ کر بولے ، اس کی دیواروں کو توڑ دو تا کہ صرف بنیاد باقی رہے ۔ 8 اے با بل کی بیٹی تجھے اجاڑ دیا جا ئے گا ۔ اُس شخص کو مُبارک کہو جو تجھے وہ سزا دے گا ، جو تجھے ملنی چاہئے ۔ اُس شخص کو مُبارک کہو جو تجھے وہ صدمہ دے گا جو تُو نے ہم کو دئیے۔ 9 اُس شخص کو مُبارک کہو جو تیرے بچّوں کو چھین لیتا ہے اور انہیں چٹّان پر کُچل دیتا ہے ۔

Psalms 138

1 اے خدا ! میں اپنے پو رے دِل سے تیرا شکر کروں گا ۔ میں سبھی خداؤں کے سامنے تیری مدح سرا ئی کروں گا ۔ 2 میں تیرے مقّدس گھر کی طرف رُخ کر کے سجدہ کروں گا ، اور تیری تعظیم کروں گا تیری شفقّت اور سچائی کی خاطر تیرے نام کا شکر کروں گا ۔ تیرے کلام کی قوّت تجھے معروف کیا ہے ۔ یہاں تک کہ تو اب اسے عظمت دے گا ۔ 3 اے خدا ! میں نے تمجھے مدد پا نے کو پُکا را ۔ تُو نے مجھے جواب دیا ۔ اور میری جان کوتقویت دے کر میرا حوصلہ بڑھایا۔ 4 اے خداوند! زمین کے سبھی بادشاہ تیرے کلام کی تعریف کریں جب وہ تیرے کلام کو سُنے۔ 5 سبھی بادشاہ خداوند کی را ہوں کے گیت گا ئیں ، کیوں کہ خداوند کا جلال بڑا ہے ۔ 6 اگر چہ خداوند سر فراز ہے ۔ وہ خاکساروں پر توجّہ دیتا ہے اور اسے معلوم ہے کہ مغرور کیا کر تے ہیں لیکن مغرور کو دور ہی سے پہچانتا ہے وہ جانتا ہے ، لیکن وہ اُن سے بہت دور رہتا ہے ۔ 7 اے خدا ! اگر میں مُصیبت میں پڑوں تو مجھ کو زندہ رکھ ۔ اگر میرے دشمن مجھ پر کبھی غصّہ کرے تو تُو ان سے مجھے بچا لے ۔ 8 اے خداوند! وہ چیزیں جن کو مجھے دینے کا وعدہ کیا ہے مجھے دے ۔ اے خداوند! تیری سچی شفقّت ہمیشہ ہی بنی رہتی ہے ۔ اے خداوند! تو نے ہم کو بنا یا ہے ۔ اِس لئے ہم کو مت بھُو ل۔

Psalms 139

1 اے خدا خداوند! تُو نے مجھے جانچ لیا ہے ۔ میرے بارے میں تُو سب کچھ جانتا ہے ۔ 2 تُو جانتا ہے کہ میں کب بیٹھتا ہوں اور کب کھڑا ہو تا ہوں۔ خداوند تُو دُور ہو تے ہوئے بھی میرے خیالا ت کو جانتا ہے ۔ 3 اے خداوند! تُو وا قف ہے کہ میں کہاں جا تا اور کب لو ٹتا ہوں۔ میں جو کچھ کر تا ہوُ ں سب کو تُو جانتا ہے ۔ 4 اے خداوند! اِس سے پہلے کہ میرے مُنہ سے لفظ نکلے، تُجھ کو پتہ ہو تا ہے کہ میں کیا کہنا چاہتا ہوں۔ 5 اے خداوند! تُو میرے چاروں جانب چھایا ہوُا ہے ۔تو میرے آگے اور پیچھے بھی ہے ۔ تو اپنا ہا تھ میرے اُوپر نرمی سے رکھتا ہے ۔ 6 مجھے حیرت ہے اُن باتوں پر جن کو تُو جانتا ہے ، جس کا میرے لئے سمجھنا بہت مُحال ہے ۔ 7 ہر جگہ جہاں بھی میں جا تا ہوں تیری رُوح رہتی ہے ۔ اے خداوند! میں تجھ سے بچ کر نہیں جا سکتا۔ 8 اے خداوند! اگر میں آسمان پر جا ؤں، وہاں پر تُو ہی ہے ۔ اگر میں پا تا ل میں جا ؤں وہاں پر تُو ہی ہے ۔ 9 اے خداوند! اگر میں مشرق میں جہاں آفتاب نکلتا ہے ، جاؤں ، وہاں پر بھی تُو ہے ۔ اگر میں سمندر کے مغرب کی طرف جا ؤں وہاں بھی تُو ہے۔ 10 وہاں بھی تیرا داہنا ہا تھ مجھے سنبھا لتا ۔ اور تُو ہا تھ پکڑ کر مجھ کو لے چلتا ہے ۔ 11 اگر میں کہوں کہ یقینًا تاریکی مجھے چُھپا لے گی ، اور میرے چاروں طرف کا اُجا لا رات بن جا ئے گا ۔ 12 مگر خداوند اندھیرا تیرے لئے اندھیرا نہیں ہے ۔ تیرے لئے رات بھی دن کی مانند روشن ہے ۔ 13 اے خداوند! تُو نے ہی میرے سارے جسم کو بنا یا تُو میرے با رے میں سب کُچھ جانتا تھا، جب میں ابھی اپنی ماں کی کو کھ ہی میں تھا۔ 14 اے خداوند! میں شکر گذار ہوُ ں کہ تو نے مجھے نہایت حیرت انگیز طریقے سے بنا یا ، اور میں سچ مُچ جانتا ہوُں کہ تُو جو کچھ کر تا ہے وہ تعجب خیز ہے ۔ 15 میرے با رے میں تُو سب کچھ جانتا ہے ۔ جب میں اپنی ماں کے پیٹ میں پوشیدہ تھا، جب میرا وُجود رُوپ لے رہا تھا ، تبھی تُو نے میری ہڈیوں کو دیکھا ۔ 16 تیری آنکھوں نے میرے جسم کو بنتے دیکھا ، تُو نے میرے تمام اعضا کی فہرست بنا ئی۔ ہر روز تُو نے مجھے دیکھا اور ان میں سے کو ئی بھی عضو نہیں چھُٹا ہے ۔ 17 اے خدا ! تیرے خیال میرے لئے کیسے بیش بہا ہیں ۔ اے خدا ! توُ بہت کچھ جانتا ہے !۔ 18 جو کچھ تو جانتا ہے ،اُن سب کو اگر میں گِن سکوں تو وہ زمین کی ریت کے ذرّوں سے زیادہ ہو نگے ۔ اور جب میں جاگتا ہوں تب بھی میں تیرے ساتھ ہو ں۔ 19 خدا نے بُرے لوگوں کو فنا کر۔ اُن قاتلوں کو مجھ سے دُور رکھ ۔ 20 وہ بُرے لوگ تیرے لئے بُری با تیں کہتے ہیں۔ تیرے دُشمن تیرے نام کے با رے میں بُری باتیں کہتے ہیں۔ 21 اے خداوند! مجھ کو اُن لوگوں سے نفرت ہے ۔ جو تُجھ سے نفرت کر تے ہیں۔ مجھ کواُ ن لوگوں سے بیر ہے جو تُجھ سے مُڑ جا تے ہیں۔ 22 مجھ کواُن سے پوری طرح نفرت ہے ۔ تیرے دُشمن میرے بھی دُشمن ہیں۔ 23 اے خداوند! مجھ پر نظر کر ، اور میرا دِل جان لے ۔ مجھ کو جانچ لے اور میرا اِرادہ جان لے ۔ 24 اے خدا ! مجھ پر نظر کر اور دیکھ کہ میرے خیالات بُرے نہیں ہیں اور مجھ کو اُس راہ پر لے چل جو ابدی ہے ۔

Psalms 140

1 اے خدا وند! بُرے لوگوں سے میری حفا ظت کر ۔ مجھ کو ظالم لوگوں سے بچا لے ۔ 2 وہ لوگ شرارت کے منصوبے بنا ئے ہیں۔ وہ لوگ ہمیشہ مِل کر جنگ کے لئے جمع ہو جا تے ہیں۔ 3 اُن لوگوں کی زبانیں زہریلے ناگوں کی سی ہیں۔ جیسے اُن کی زبانوں کے نیچے افعی کا زہر ہے ۔ 4 اے خداوند! توُ مجھ کو ظا لم لوگوں سے بچا لے مجھ کو ظا لم لوگوں سے بچا لے ۔ وہ لوگ میرے پیچھے پڑے ہیں، اور دُکھ پہنچانے کا جتن کر رہے ہیں۔ 5 ان مغرور لوگوں نے میرے لئے جال بچھا یا ۔ مجھ کو پھانسنے کو اُنہوں نے جال پھیلا یا۔ میری راہ میں اُنہوں نے دام بچھا رکھے ہیں۔ 6 اے خدا وند! توُ میرا خدا ہے ۔ اے خدا ! میری فریاد سُن ۔ 7 اے خداوند! توُ قادر مُطلق ہے ۔ توُ میرا نجات دہندہ ہے ۔ توُ میرا خود (ٹوپ ) ہے جو جنگ میں میرے سر کی حفا ظت کر تا ہے ۔ 8 اے خدا وند! وہ لوگ شریر ہیں۔ اُنکی مُرادیں پو ری مت ہو نے دے ۔ اُنکے منصوبوں کو پروان مت چڑھنے دے ۔ 9 اے خداوند! میرے حریفوں کو فتح مند مت ہو نے دے ۔ وہ بُرے منصوبے بنا رہے ہیں ۔ اُن کے منصوبوں کو توُ اُن ہی پر چلا دے ۔ 10 اُن کے سروں پر دہکتے انگاروں کو اُنڈیل دے ۔ میرے دُشمنوں کو آگ میں دھکیل دے ۔ اُن کو گڑھے(قبروں) میں پھینک دے کہ وہ اُس سے کبھی با ہر نہ نکل پا ئیں۔ 11 اے خداوند! ان جھو ٹوں کو جینے مت دے ۔ بُرے لوگوں کے ساتھ بُری باتیں ہو نے دے ۔ 12 میں جانتا ہوُں کہ خداوند غریبوں کے لئے فیصلہ سچا ئی سے کرے گا۔ خدا محتا جو ں کی تا ئید کرے گا۔ 13 اے خداوند! نیک لوگ تیرے نام کی ستائش کرینگے ۔ راستباز تیری عبادت کریں گے ۔

Psalms 141

1 اے خداوند! میں تُجھ کو مدد پا نے کے لئے پُکا رتا ہوُں۔ جب میں دُعا کر وں تب میری سُن لے ۔ جلدی کر اور مجھ کو سہا را دے ۔ 2 اے خداوند! میری دُعا تیرے جلتے ہوُئے بخور کے تحفہ کی طرح ہے ۔ میری دُعا تیرے لئے دی گئی شام کی قُربانی کی مانند ہو۔ 3 اے خداوند! میں جو کہتا ہوُں اُس پر میرا قابو ہے ۔ جو بھی میں کہتا ہوں اس میں احتیاط برتوں! اِس میں میری نگہبانی کر ۔ 4 مجھے بُرے لوگوں کے ساتھ شامل ہو نے نہ دے ، تا کہ میں بُرا ئی کی طرف ما ئل نہ ہو ں، مجھے بُرے کاموں میں حصّہ لینے نہ دے اور مُجھے اُن چیزوں سے دُور رکھ جن سے بُرے لوگ مزے لیتے ہیں۔ 5 اگر اچھا شخص میری اصلا ح کر تا ہے ، تو میں اسے مہربانی سے قبول کروں گا ۔ اگر وہ میری تنقید کرے، تو یہ تیل سے میرا سر مسح کرنے کے جیسا ہو گا۔ میرا سر اِس سے انکار نہ کرے گا لیکن میں ہمیشہ بُرے لوگوں کی بُری افعال کے خلاف دُعا کر تا رہوں گا ۔ 6 اُن کے حاکموں کو سزا دے ، اور تب لوگ جان جا ئیں گے کہ میں نے سچ کہا ہے ۔ 7 لوگ کھیت کو کھو د کر جوتتے ہیں ، اور مٹّی کو اِدھر اُدھر بکھیر دیتے ہیں۔ اسی طرح ہما ری ہڈیاں اُن کی قبروں میں اِدھر اُدھر بکھیر ی جا ئیں گی ۔ 8 اے خداوند! میرے مالک ! سہا را پا نے کو میری نظریں تُجھ پر لگی ہیں۔ میرا توکُّل تجھ پر ہے ۔ مہربانی کر مجھ مت مر نے دے ۔ 9 مجھ کو شریروں کے پھندے میں مت پڑ نے دے ۔ اُن شریروں کے دا م سے بچا ۔ 10 وہ شریر خوُد اپنے جال میں پھنس جا ئیں جب میں بِنا نقصان اُٹھا ئے بچ کر نِکل جا ؤں ۔

Psalms 142

1 میں مدد پا نے کے لئے خداوند کو پُکا روں گا ۔ میں خداوند سے فریاد کروں گا ۔ 2 میں خداوند کے حضور فریاد کرتا ہوُں۔ میں خداوند کے حُضور اپنا دُکھ بیان کر تا ہوُں۔ 3 میرے دُشمنوں نے میرے لئے جال بچھا یا ہے۔ میں اپنی امید کھو رہا ہوں، خداوند جانتا ہے کہ میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے ۔ 4 میں چاروں جانب دیکھتا ہوُں، اور کوئی اپنا دوست دکھا ئی نہیں دیتا ۔ میرے پاس جانے کو کو ئی جگہ نہیں ہے۔ کو ئی بھی شخص مجھ کو بچا نے کی کوشش نہیں کر تا ہے ۔ 5 اِس لئے میں نے سہا را پا نے کو خداوند کو پُکا را ہے ۔ اے خدا ! توُ میری پناہ ہے ۔ اے خُدا توُ ہی مجھے زندہ رکھ سکتا ہے ۔ 6 اے خداوند! میری شکایت پر توّجہ دے ۔ مجھ کو تیری بہت ضرورت ہے ۔ توُ مجھے اُن لوگوں سے بچا لے جو میرا تعاقب کر تے ہیں۔ وہ مجحھ سے زیادہ طا قتور ہیں۔ 7 مجھ کو سہا را دے تا کہ اِس جال سے بچ نکلوں۔ تب خداوند! میں تیرے نام کا شکر ادا کروں گا۔ نیک لوگ میرے ساتھ جشن منائیں گے ، کیوں کہ توُ نے میری نگہداشت کی ۔

Psalms 143

1 اے خداوند! میری دُعا سُن۔ میری اِلتجا کو سُن اور پھر توُ میری دُعا کا جواب دے ۔ مجھ کو بتا دے کہ توُ سچ مُچ میں بھلا اور راست ہے ۔ 2 توُ اپنے بندے کو عدالت تک نہ لا ۔ کیوں کہ کو ئی بھی زندہ شخص تیرے سامنے معصوم نہیں ٹھہر سکتا ۔ 3 مگر میرے دُشمن میرے پیچھے پڑے ہیں۔ انہوں نے میری زندگی کو خاک میں ملا دیا ۔ وہ مجھے اندھیری قبر میں دھکیل رہے ہیں، اُن لوگوں کی طرح جو بہت پہلے مر چکے ہیں۔ 4 میں ما یوس ہو رہا ہوُں۔ میں اپنا حوصلہ کھو رہا ہوں۔ 5 لیکن مجھے وہ باتیں یاد ہیں جو بہت پہلے ہو چکی تھیں۔ اے خدا ! میں اُن مختلف حیرت انگیز کارناموں کا بیان کر رہا ہوں، جن کو توُ نے کئے تھے ۔ 6 اے خداوند! میں اپنا ہا تھ اُٹھا کر تجھ سے دُعا کرتا ہوُں۔ میں تیری مدد کا انتظار کر رہا ہوں۔ جیسے خشک زمین با رش کی مُنتظر ہو تی ہے۔ 7 اے خداوند! تو مجھے جلد جواب دے ۔ میں نے اپنا حوصلہ کھودیا ہے ۔ اپنا چہرہ مجھ سے نہ چھُپا ۔ ایسا نہ ہو کہ میں قبر میں اُترنے وا لوں کی مانند ہو جا ؤں۔ 8 اے خداوند! صُبح کو مجھے اپنی شفقّت کی خبر دے ۔ کیوں کہ میرا توکّل تجھ پر ہے ۔ مجھے وہ راہ بتا جس پر میں چلوں، کیوں کہ میں اپنا دِل تیری ہی طرف لگا تا ہوں ۔ 9 اے خداوند! میرے دُشمنوں سے رہا ئی پا نے کو میں تیری پناہ میں آتا ہوُں۔ توُ مجھ کو بچا لے ۔ 10 مجھے سِکھا کہ تیری مر ضی پر چلوں، اس لئے کہ تو میرا خدا ہے ۔ تیری نیک رُوح مجھے راستی کے ملک میں لے چلے۔ 11 اے خداوند! مجھے زندہ رہنے دے ، تا کہ لوگ تیرے نام کی مدح سرائی کریں۔ اپنے نام کی خاطر میری زندگی کو مُصیبت سے بچا ۔ 12 اے خداوند! مجھ پر اپنی شفقّت ظا ہر کر ، اور اُن دُشمنوں کو ہرا دے ۔ جو میرے قتل کی کوشش کر رہے ہیں، کیوں کہ میں تیرا بندہ ہوں۔

Psalms 144

1 خداوند میری چٹان ہے ۔ خداوند کو مُبارک کہو! خداوند مجھ کو جنگ کے لئے تیار کر تا ہے ۔ خداوند مجھ کو لڑا ئی کے لئے تیار کر تا ہے ۔ 2 خداوند مجھ سے شفقّت کرتا ہے اور میری حفاظت کرتا ہے ۔ خداوند پہا ڑ کے اوپر میرا اُونچا بُرج ہے ۔ وہ میری سِپر اور میری پناہ گا ہ ہے ۔ میں اُس کے بھروسے ہوُں۔ خداوند میرے لوگوں پر حکومت کر نے میں میرا مدد گار ہے ۔ 3 اے خداوند! تیرے لئے لوگ کیوں اہم ہیں؟ توُ ہم پر توجّہ کیوں دیتا ہے ؟ 4 انسان کی زندگی ایک ہوا کے جھونکے کی مانند ہے ۔ انسان کی زندگی ڈھلتے ہو ئے سایہ کی مانند ہو تی ہے ۔ 5 اے خداوند! توُ آسمان کو چیِر کر نیچے اُتر آ۔ توُ پہا ڑوں کو چھوُلے کہ اُن سے دُھوا ں اُٹھنے لگے ۔ 6 اے خداوند! بجلیاں بھیج دے اور میرے دُشمنوں کو کہیں دُور بھگا دے ۔ اپنے تیروں کو چلا اور انہیں بھا گنے پر مجبور کر دے۔ 7 اے خداوند! آسمان سے نیچے اُ تر اور مجھ کو بچا لے ۔ اِن پر دیسیوں سے بچا لے ۔ 8 یہ دُشمن دروغ گو ہیں۔ وہ ایسی باتیں بنا تے ہیں جو سچ نہیں ہو تی ہیں۔ 9 اے خداوند ! میں نیا گیت گاؤں گا اُن حیرت انگیز کاموں کے با رے میں تُو جنہیں کرتا ہے ۔ میں دس تار وا لی بر بط پر تیری مدح سرا ئی کروں گا۔ 10 اے خداوند! بادشاہوں کی مد د اُن کی جنگ جیتنے میں کر تا ہے ۔ خدا نے اپنے بندہ داؤد کو اُس کے دُشمنوں کی تلوا ر سے بچایا ۔ 11 مجھ کو اِن پردیسیوں سے بچا لے ۔ یہ دُشمن جھو ٹے ہیں، یہ ایسی باتیں بنا تے ہیں جو سچ نہیں ہو تیں۔ 12 ہما رے حالا ت کے مطا بق ہما رے جوان بیٹے قدآور درخت کی طرح بڑھ گئے ،ہما ری بیٹیاں گھر کے خوبصورت نقش کئے ہو ئے پتھر کی مانند ہیں۔ 13 ہما رے کھیت ہر طرح کی فصلوں سے بھرپور ہیں، ہما ری بھیڑ بکریاں ہما رے میدانوں میں ہزاروں ہزا ر بچے جنم دے ۔ 14 ہما رے جانوروں کے بہت سے بچے ہوں، ہم پر حملہ کرنے کو ئی دُشمن نہ آئے ، کبھی ہم جنگ کو نہیں آئیں اور ہما ری گلیوں میں خوف کی چیخیں نہ اُٹھیں۔ 15 جب ایسا ہو گا لوگ بہت خوُش ہو ں گے ۔ جن کا خدا ، خداوند ہے ، وہ لوگ بہت مسرور رہتے ہیں ۔

Psalms 145

1 اے میرے خداوند! اے میرے بادشاہ ! میں تیری تمجید کروں گا ۔ میں ابدالآ باد تیرے نام کی ستائش کروں گا ۔ 2 میں ہر دن تُجھ کو سراہتا ہوں۔ میں ابدالآباد تیرے نام کی ستا ئش کر تا ہوں۔ 3 خدا عظیم ہے ۔ لوگ اُس کے بے حد ستا ئش کر تے ہیں۔ وہ ان گِنت عظیم کام کر تا ہے۔ ہم اُن کو نہیں گِن سکتے ۔ 4 اے خداوند! لوگ اُن با توں کی تعریف کر تے ہیں ، جن کو توُ پُشت در پُشت کر تا ہے ۔ دُوسرے لوگ ، لوگوں سے اُن حیرت انگیز کاموں کا بیان کریں گے ، جِن کو تُو کرتا ہے ۔ 5 تیری عظمت اور جلال حیرت انگیز ہے ۔ میں تیرے تعجب خیز کاموں کا ذکر کروں گا ۔ 6 اے خداوند! لوگ اُن حیرت انگیز باتوں کو کہا کریں گے جن کو توُ کرتا ہے ۔ میں اُن عظیم کاموں کا بیان کروں گا جن کو توُ کرتا ہے۔ 7 لوگ اچھی چیزوں کے با رے میں کہیں گے جن کو توُ کرتا ہے۔ وہ تیری اچھا ئی کے با رے میں گیت گا ئیں گے ۔ 8 خداوند رحیم و کریم ہے ۔ خداوند صابر اور شفقّت سے بھر پور ہے ۔ 9 خداوند سب کے لئے بھلا ہے ۔ خدا جو کُچھ کر تا ہے اس میں اپنی رحمت ظا ہر کر تا ہے ۔ 10 خداوند! تیرے کاموں سے تجھے ستائش ملے گی اور تیرے سچے پیروکا ر تیری ستائش کریں گے ۔ 11 وہ لوگ تیری سلطنت کے جلال کا بیان ، اور تیری قدرت کا چرچا کریں گے ۔ 12 خداوند اس لئے دیگر لوگ تیری عظمت اور کا رناموں کو جا نیں گے ، جن کو تو کر تا ہے ۔ وہ لوگ تیری پُر جلال بادشاہت کی شہرت کے با رے میں بو لینگے۔ 13 اے خداوند! تیر ی سلطنت ابدی سلطنت ہے ۔ اور تیری سلطنت پُشت در پُشت رہے گی ۔ 14 اے خداوند! گِرے ہو ئے لوگوں کو اوپر اُٹھا تا ہے ۔ خداوند مُصیبت میں پڑے ہو ئے لوگوں کو سہا را دیتا ہے ۔ 15 اے خداوند! سبھی جاندار تیری جانب خوراک پا نے کو دیکھ تے ہیں۔ توُ اُن کو ٹھیک وقت پر اُن کی غذا دیا کر تا ہے ۔ 16 اے خداوند! توُ اپنی مٹھی کھو لتا ہے ، اور توُ سبھی جاندا روں کو وہ ہر ایک چیز جس کی انہیں ضرورت ہے دیتا ہے ۔ 17 خداوند جو بھی کر تا ہے وہ بالکل ٹھیک اور فیصلہ کن کر تا ہے خدا جو کچھ کر تا ہے اس میں اپنی محبت ظا ہر کرتا ہے ۔ 18 خداوند اُن سے قریب تر ہے ، جو اُسے مدد کے لئے پُکا ر تے ہیں۔ خدا ان سب لوگوں کے قریب رہتا ہے جو اُس سے سچی عبادت کر تے ہیں۔ 19 خداوند اُن باتوں کو کر تا ہے ، جو انکے ماننے وا لے چا ہتے ہیں۔ خدا اپنے پیرو کا ر کی سُنتا ہے ۔ وہ اُن کی دُعاؤں کا جواب دیتا ہے اور ان کو بچا تا ہے ۔ 20 جس کو خداوند سے محبت ہے، خداوند ہر اُس شخص کو بچا تا ہے ۔ مگر خداوند شریروں کو نیست ونابود کر تا ہے ۔ 21 میں خدا وند کی ستائش کروں گا۔ میری یہ خواہش ہے کہ ہر کو ئی اُس کے پاک نام کی ہمیشہ تعریف کریں۔

Psalms 146

1 خداوند کی حمد کرو! اے میری جان خداوند کی حمد کر! 2 میں عُمر بھر خداوند کی حمد کروں گا ۔ جب تک میرا وجود ہے اپنے خداوند کی مدح سرا ئی کروں گا ۔ 3 شہزادوں پر منحصر نہ ہو کیوں کہ وہ صرف انسان ہیں جو تمہیں بچا نے کی قدُرت نہیں رکھتے۔ 4 لوگ مر جا تے ہیں اور دفن کر دئیے جا تے ہیں۔ پھر اُن کی مدد دینے کے سبھی منصوبے یونہی چلے جا تے ہیں۔ 5 خوُش نصیب ہے وہ جو یعقوب کے خدا سے مدد حاصل کر تا ہے ، چونکہ وہ خداوند ہما رے خدا پر انحصار کر تا ہے۔ 6 خداوند نے آسمان اور زمین کو بنا یا ہے ۔ خدا نے سمندر اور اُس میں کی ہر شئے کو بنا ئی ہے ۔ خداوند اُن کی ہمیشہ حفا ظت کر تا ہے 7 مظلوموں کا خداوند انصاف کر تا ہے ۔ خداوند بھوُ کوں کو غذا مہیا کر تا ہے ۔ خداوند اسیروں کو آزاد کر تا ہے ۔ 8 خداوند کی مدد سے اندھے دیکھنے کے قابل ہو جا تے ہیں۔ خداوند اُن لوگوں کو سہا را دیتا ہے جو مُصیبت میں ہیں۔ خدا اچھے لوگوں سے محبت کر تا ہے ۔ 9 خداوند اُن پردیسیوں کی حفا ظت کر تا ہے جو ہما رے مُلک میں بسے ہیں۔ خداوند یتیموں اور بیواؤں کا دھیان رکھتا ہے۔ مگر خداوند شریرو ں کی راہ ٹیڑھی کر دیتا ہے ۔ 10 خداوند ابد تک سلطنت کر ے گا ۔ اے صیّون ! تمہا را خدا ہمیشہ حکو مت کرتا رہے گا ۔ خداوند کی تعریف کرو۔

Psalms 147

1 خداوند کی حمد کرو ، کیوں کہ وہ بھلا ہے ۔ ہما رے خدا کی مد ح سرا ئی کرو۔ کیونکہ اس کی تعریف کرنا سچ مُچ میں اچھا اور خوشگوار ہے ۔ 2 خداوند نے یروشلم کی تعمیر کی ہے۔ خداوند اِسرائیلی لوگوں کوواپس چھُڑا کر لے آیا ، جنہیں قیدی بنا یا گیا تھا۔ 3 خداوند ان کے شکستہ دلوں کو شفا دیتا ہے ، اور اُن کے زخموں پر پٹّی باندھتا ہے۔ 4 خداوند ستاروں کوشما ر کرتا ہے اور ہر ایک تا رے کا نام جانتا ہے ۔ 5 ہما را خداوند نہا یت عظیم ہے اور بہت قوّت وا لا ہے ۔ اور اس کے علم کی کو ئی حد نہیں ہے ۔ 6 خداوند خاکسار لوگوں کو سہا را دیتا ہے ۔ مگر وہ شریروں کو شرمندہ کر تا ہے ۔ 7 خدا کے حضور شکر گذاری کا گیت گا ؤ۔ ہما رے خداوند کی مدح سرائی سِتار پر کرو۔ 8 خداوند آسمان کو بادلوں سے ملبّس کر تا ہے ۔ خداوند زمین کے لئے پانی برساتا ہے ۔ خدا پہا ڑوں پر گھا س اگا تا ہے ۔ 9 خداوند حیوانات کو گھاس دیتا ہے ۔ خداوندچھوٹی چڑیوں کو بھی کھلا تا ہے ۔ 10 وہ نہ ہی گھوڑے کی طاقت سے خوش ہوتا ہے اور نہ ہی انسانوں کی پیروں کی طا قت سے ۔ 11 خداوند اُن لوگوں سے خوش رہتا ہے ، جو اُس کی عبادت کر تے ہیں۔ خداوند خُوش ہے اُن لوگوں سے جو اُس کی شفقّت کے اُمید وار ہیں۔ 12 اے یروشلم !خداوند کی ستائش کر۔ اے صیّون اپنے خدا کی ستائش کر۔ 13 اے یروشلم ! تیرے پھاٹکوں کو خدا مضبوط کر تا ہے ۔ تیرے شہر کے لوگو ں کو خداوند برکت دیتا ہے ۔ 14 خدا تیرے مُلک میں امن کو لا یا ہے۔ اس لئے جنگ میں دشمنوں نے تیری فصل کو نہیں لوُٹا ہے۔ اس لئے کھا نے کے لئے تیرے پاس کثیر اناج ہے ۔ 15 خدا زمین کو حکم دیتا ہے ، اور وہ فوراً مان لیتی ہے ۔ 16 وہ برف کو اُون کی مانند گراتا ہے ، اور ورف باری کو ہوا میں راکھ کی طرح پھونکتا ہے ۔ 17 اولوں کو خدا آسمان سے پتھروں کی طرح گرادیتا ہے ۔ اُس کی ٹھنڈک کون سہ سکتا ہے ؟ 18 پھر خدا وند دوسرا حکم دیتا ہے ، اور گرم ہوائیں پھر بہنے لگ جاتی ہیں ، برف پگھلنے لگتی اور پانی بہنے لگ جاتا ہے۔ 19 خداوند نے اپنے احکام اِسرائیل کو دئیے تھے۔ خداوندنے اِسرائیل کو اپنی شریعت اور احکام دئیے ۔ 20 خداوند نے کسی اور قوم سے ایسا سلوک نہیں کیا ، دیگر قومیں اس کی حکومت کو نہیں جانتیں۔ خداوند کی حمد کرو۔

Psalms 148

1 خداوند کی حمد کرو۔ آسمان کے فرشتو! خداوند کی حمد آسمان سے کرو ! 2 اے اُس کے فرشتو! سب اُس کی حمدکرو۔ اے اُس کے لشکرو! سب اُس کی حمدکرو۔ 3 اے سُورج! اے چاند! تم خداوند کی حمد کرو۔ اے آسمان کے نُورانی ستارو! تم خدا کی حمدکرو۔ 4 اے بہشتوں کے بہشت! اُس کی حمدکرو۔ اے آسمان پر کے اوپر کا پانی ! اس کی ستا ئش کرو۔ 5 خداوند کے نام کی حمد کرو۔ کیوں؟ کیوں کہ خداوند نے حکم دیا اور ہم سب کو اس نے پیدا کیا تھا۔ 6 خداوند نے اُن کو ابدُلآباد کے لئے قائم کیا ہے۔ خدا نے شریعت بنا ئی جو کبھی بھی ختم نہیں ہوگی ۔ 7 اے زمین کی ہر شئے ، خداوندکی حمدکرو۔ سمندر کے عظیم سمندری جانور و، خدا کی حمد کرو۔ 8 خداوند نے آگ اور اولے کو بنا یا ، برف اور کُہر ے کے علا وہ سبھی طُوفانی ہوا ئیں، اس نے بنا ئیں ۔ 9 خدا نے پہاڑوں اور ٹیلوں کو بنا یا ، میوہ دار پیڑ اور دیودار اُسی نے بنا ئے ہیں۔ 10 خداوند نے سارے جنگلی جانور اور سب مویشی بنا ئے ہیں۔ رینگنے وا لے جانور اور پرند ے بنا ئے ہیں ۔ 11 خدا نے بادشاہوں اور قوموں کو زمین پر بنا یا ۔ خدا نے رہنما ؤں اور منصفوں کو بنا یا ۔ 12 خداوند نے نوجوانوں اور کنواریوں کو بنا یا ۔ خداوند نے بچوں اور بوڑھوں کو بنا یا ۔ 13 سب خداوند کے نام کی حمد کریں۔ ہمیشہ اُس کے نام کا احترام کریں۔ اُس کا جلال زمین اور آسمان سے بُلند ہے ۔ 14 خداوند اپنے لوگوں کو مضبوط کرے گا ۔ لوگ خداوند کے لوگوں کی ستائش کریں گے۔ لوگ اِسرائیل کی مدح سرائی کریں گے ۔ یہ وہ لوگ ہیں جِن کے لئے خداوند جنگ کر تا ہے ۔ خداوند کی حمد کرو۔

Psalms 149

1 خداوند کی حمد کرو۔ اُن نئی چیزوں کے با رے میں جن کو خدا نے کیا ہے ۔ ایک نیا گیت گایا ہے۔ اور مُقدّس لوگوں کے مجمع میں اُ س کی ستا ئش کرو۔ 2 خداوندنے اسرائیل کو بنا یا۔ خداوند کے ساتھ اسرئیل شادمان رہے ۔ فرزندانِ صیّون اپنے بادشاہ کے ساتھ میں خٰوشی منا ئیں۔ 3 وہ ناچتے ہو ئے اُس کے نام کی ستا ئش کریں وہ دَف اور بر بط پر اُس کی مدح سرا ئی کریں۔ 4 خداوند اپنے لوگوں سے مسرور ہے ۔ خدا نے ایک حیرت انگیز کام اپنے خاکسار لوگوں کے لئے کیا اُس نے اُن کونجات دی۔ 5 خدا کے وفادار پیروکا ر، تم اپنی فتح مناؤ! یہاں تک کہ تم بِستر پر جانے کے بعد بھی مسرور ہو۔ 6 جس وقت لوگ اپنے ہا تھوں میں تلوا ریں لیں، اس وقت انہیں خدا کی ستا ئش زور دار آوا ز میں کر نے دے ۔ 7 وہ اپنے دُشمنوں کو سز ا دیگا اور دوسرے قوم کے لوگوں کو سزا دیں۔ 8 خداوند کے لوگ اُن حکمرانوں اور اُن سرداروں کو زنجیروں سے باندھیں۔ 9 خدا کے لوگ اپنے دُشمنوں کو ا سی طرح سزادیں گے جیسا خدا نے اُن کو حکم دیا ۔ خدا کے پیروکا ر، اس کی تعریف احترام کے ساتھ کرو۔

Psalms 150

1 خداوند کی حمد کرو۔ خدا کی تعریف اس کی ہیکل میں کرو۔ اُس کی عظمت کی تعریف بہشت میں کرو۔ 2 اُس کی اور اسکی عظمت کی تعریف کرو۔ اُس کی تمام عظمت کے لئے اُس کی تعریف کرو ۔ 3 نر سنگھے اور بِگل کی آوا ز کے ساتھ اُس کی حمد کرو۔ بر بط اور ستار پر اسکی حمد کرو ۔ 4 خداوند کی مدح سرا ئی دَف اور رقص سے کرو ۔ تار دار سازوں اور بانسری کے ساتھ اُس کی حمد کرو۔ 5 بُلند آوا ز مجیرا کے ساتھ اُس کی حمد کرو ۔ زور سے جھنجھناتی مجیرا کے ساتھ اُس کی حمد کرو۔ 6 ہر ایک جاندار خداوند کی حمد کرے ! خدا کی حمد کرو!

Proverbs 1

1 داؤد کے بیٹے اور اسرائیل کا بادشاہ سلیمان کی امثال (کہاوتیں)۔ 2 یہ باتیں حکمت اور نظم و ضبط سکھا نے ،عقل و فہم کی باتوں کو سمجھنے کے لئے ، 3 ذہنی تربیت دینے ،راستبازی ، انصاف اور جو صحیح ہے اسکے بارے میں سکھا نے کے لئے ، 4 نادان لوگوں کو ہوشمندی سکھا نے کے لئے اور نوجوان لوگوں کو علم اور عقل و فہم سکھا نے کے لئے لکھی گئیں ۔ 5 عقلمند شخص سنیں اور اپنی معلومات کو بڑھا ئیں ، اور ایک عالم شخص رہنمائی حاصل کرے ۔ 6 یہ امثال اس لئے لکھی گئیں تاکہ لوگ امثال اور تمثیلوں کو ،عقلمند لوگوں کی تعلیمات اور پہیلیوں کو سمجھ سکیں ۔ 7 خدا وند کا خوف عقلمندی کا آغاز ہے ۔ صرف بے وقوف ہی حکمت اور تربیت سے نفرت کرتے ہیں ۔ 8 اے میرے بیٹے اپنے باپ کی تربیت پر دھیان دے اور اپنی ماں کی تعلیمات کو نطر انداز مت کر ۔ 9 وہ تمہیں آراستہ کرنے کے لئے خوبصورت ٹو پی کی مانند ہیں اور تجھے دیکھنے میں خوبصورت بنا نے کے لئے گلے کی ہار کی مانند ہیں ۔ 10 اے میرے بیٹے اگر گنہگار تجھے گناہ کی طرف لے جائے تو انکی باتیں کبھی نہ ماننا ۔ 11 اور اگر وہ کہیں ، " ہمارے ساتھ آؤ تا کہ چھپ کر گھات لگا کر کچھ معصوم شخص کا قتل کریں ۔ 12 آؤ ہم لوگ انہیں زندہ سارے کا سارا ویسے ہی نگل جائیں جیسے قبر نگل جاتی ہے ، جیسے پاتال نگل جاتی ہے ۔ 13 ہم لوگ ہر قسم کی قیمتی چیزوں کو حاصل کریں گے ۔ ہم لوگ مال غنیمت سے اپنے گھروں کو بھر دینگے ۔ 14 اس لئے آؤ ہمارے ساتھ شامل ہو جاؤ ہم لوگ ایک مشترکہ تھیلی کو بانٹ لیں گے ۔" 15 میرے بیٹے تو انکے ساتھ نہ جانا ۔ تو اپنے قدموں کو انکے راستے سے دور رکھو ۔ 16 کیوں کہ انکے پاؤں برائی کرنے کے لئے دوڑ تے ہیں ۔ اور وہ لوگوں کو مارنے کے لئے جلدی کر تے ہیں ۔ 17 لوگ پرندوں کو پکڑ نے کے لئے جال بچھا تے ہیں ۔ لیکن اس وقت جال بچھا نا بیکار ہے جب پرندے دیکھ رہے ہیں ۔ 18 اسی طرح سے وہ خود اپنے لئے گھات لگا تے ہیں ۔ وہ اپنی زندگی کو پھنسا لیتے ہیں ۔ 19 لالچی لوگ اپنی ہی حرکت سے اپنے آپ کو تباہ کردیتے ہیں ۔ 20 سنو! دانشمندی تو بازار میں بلند آواز سے پکار تی ہے اور گلیوں میں آواز لگا تی ہے ۔ 21 وہ بازار کے ہجوم میں چلاتی ہے ۔ شہر کے پھاٹکوں پر وہ اپنی باتوں کو کہتی ہے ۔ ( حکمت کہتی ہے :) 22 " تم نادان لوگو کب تک نادانی سے محبت کرو گے ؟ تم مذاق اڑانے والو کب تک مذاق سے خوش ہوگے؟ تم بے وقوفو کب تک جانکاری سے نفرت کرو گے 23 تمہیں میری ڈانٹ ڈپٹ قبول کرنی چاہئے تھی ! میں جو کچھ جانتی ہوں اسے کہوں گی ۔ اور میں اپنا تمام علم تجھے سکھاؤں گی ۔ 24 " لیکن اس وقت سے میں نے تم کوپکارا لیکن تم نے سننے سے انکار کیا ۔ میں نے تمہاری مدد کرنی چاہی اور اپنا ہاتھ تیری طرف پھیلا یا لیکن تم نے میری مدد کو قبول کرنے سے انکار کیا ۔ 25 اور تم نے میرے مشورہ کو نظر انداز کیا ، تم نے میری ڈانٹ ڈپٹ کا انکار کیا ۔ 26 اس لئے میں تمہاری تباہی پر ہنسوں گی اور جب تجھ پر تکلیف چھا جائے گی تو میں اس سے خوش ہونگی ۔ 27 جب بڑی آفت ایک طوفان کی طرح تم پر آئیگی اور سچ مچ میں تم پر تباہی طوفانی ہوا کی طرح آئیگی اور تمہاری مصیبت اور دکھ تم کو گھیر لیگی ، 28 " تب تم مجھ کو پکارو گے لیکن میں کوئی جواب اور نہیں دونگی ۔ تم مجھے ڈھونڈ تے پھروگے لیکن نہیں پاؤ گے ۔ 29 کیونکہ تم نے علم سے نفرت کی ، کیوں کہ تم نے خدا وند کے لئے عزت و احترام کو نہیں چنا ۔ 30 کیوں کہ تم لوگ میرے مشوروں کو نہیں چاہتے ہو اور میری ڈانٹ ڈپٹ سے انکار کرتے ہو ۔ 31 اس لئے تم لوگ اپنے کئے کا پھل کھا ؤگے، تمہارے ہی منصوبوں سے تمہارا پیٹ بھرا جائے گا ۔ 32 " نادانوں کی ضدی پن انہیں مار ڈالیگی ۔ بے وقوف اپنی آسودگی کی وجہ سے بر باد ہونگے ۔ 33 لیکن جس نے میری بات سنی وہ محفوظ رہا ۔ انہیں اطمینان نصیب ہوا انہیں شیطان سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ۔"

Proverbs 2

1 میرے بیٹے اگر تم باتو ں کو قبول کرے گا اور میرے احکام کو یاد رکھے گا ، 2 اگر تم حکمت کی باتو ں پر دھیان دو گے اور دِل و جان سے سمجھنے کی کو شش میں لگے رہو گے ، 3 اگر تم حکمت کے اصول کو پکارو گے اور سمجھنے کے لئے آ واز بلند کرو گے ، 4 اگر تم حکمت کو ایسے ڈھونڈو جیسے تم چاندی کو ڈھونڈ تے ہو، اگر تم اسے ایسے ڈھونڈو جیسے چھپے خزانے کو ڈھو نڈ تے ہو ، 5 تب تم سمجھو گے کہ خداوند کا خوف کا کیا مطلب ہے اور تم خدا کے علم کو حاصل کرو گے ۔ 6 کیونکہ خداوند حکمت عطا کر تا ہے ۔ علم اور سمجھ ا س کے منہ سے نکلتی ہے ۔ 7 وہ اچھے اور ایماندا ر لوگوں کی مدد کر تا ہے ۔ اور راستبازو ں کے لئے ڈھال کی مانند ہے ۔ 8 وہ انصاف کے راستوں کی پہریداری کر تا ہے اور ان لوگو ں کے راستہ کی حفاظت کر تا ہے جو اس کا وفادارہے ۔ 9 تب تو صداقت ، انصاف اور ہر اچھی راہ کو سمجھے گا ۔ 10 کیونکہ حکمت تیرے دل میں دا خل ہو گی ۔ اور علم تیری جان کو خوش کرے گا ۔ 11 حکمت تجھ پر نظر کرے گی اور سمجھ تیری نگہبانی کرے گی ۔ 12 تا کہ تم کو شریروں کے راستوں اور ان لوگو ں سے جو کجروی کی باتیں کرتا ہے ، 13 جو اندھیروں کی را ہو ں میں بھٹکنے کے لئے سیدھی راہو ں کو چھوڑ دیتے ہیں ، 14 جو بُرے کا موں کے کرنے میں خوش ہو تے ہیں۔ جو شرارت کے کجروی میں خوش ہو تے ہیں ، 15 جنکی را ہیں نا ہموار ، اور جنکے راستے پیچیدہ ہیں ان سے بچا یا جا ئے گا ۔ 16 تا کہ تم کو دوسرے آدمی کی بیوی سے ، اس بدکار عورت سے جو میٹھی میٹھی باتیں کرتی ہیں، 17 اس نے اس وقت شادی کی تھی جب وہ جوان تھی ۔لیکن اس نے اپنے شو ہر سے بیوفائی کی ، اور شادی کے عہد کو جسے اس نے خدا کے سامنے کیا تھا بھو ل گئی ۔ 18 اس کے ساتھ گھر جانا تجھے موت کے قریب لے جا تا ہے ۔ اسکی را ہ تجھے قبر تک لے جا تی ہے ۔ 19 کو ئی بھی آدمی جو اس کے گھر جا تا ہے اپنی زندگی کو کھوتا ہے اور وہ کبھی زندگی میں واپس نہیں آتا ہے ۔ 20 حکمت تو نیک لوگو ں کی مثالوں پر چلنے میں تیری مدد کرے گی اور تجھے راستباز لوگوں کی راہ کو اپنانے میں مدد کرے گی ۔ 21 کیونکہ صرف ایماندار لوگ ہی زمین پر بسے رہیں گے اور جو بے قصور ہیں وہی اس میں آباد رہیں گے ۔ جو لوگ جھو ٹے اور دھوکہ باز ہیں زمین سے ہٹا دیئے جا ئیں گے ۔ 22 مگر شریر لوگ اپنی زمین کو کھو ئیں گے ۔ اور جو دھو کہ دیتے ہیں اس زمین سے ہٹا دیئے جا ئیں گے ۔

Proverbs 3

1 میرے بیٹے میری تعلیمات کو مت بھو لو ، میرے احکام کو یاد رکھو ۔ 2 اسے اپنے دل میں ذخیرہ کرو ۔ کیوں کہ وہ تمہیں لمبی زندگی اور سلامتی دے گی ۔ 3 سچائی اور وفاداری دونوں کبھی جُدا نہ ہو نے پا ئے ، اسے اپنے گلے میں باندھ لو ۔ اسے اپنے دِل میں لکھ لو ۔ 4 تب تم خدا اور لوگو ں کی نظر میں ہمدردی اور اچھی شہرت دونو ں پا ؤ گے۔ 5 خداوند پر مکمل توکل رکھ اپنی سمجھ اور فہم پر بھروسہ مت رکھ ۔ 6 ہر ایک چیز میں جسے تم کر تے ہو ہمیشہ خدا کی منشا کو جاننے کی کوشش کرو ہ تمہا رے راستہ کو سیدھا کرے گا ۔ 7 اپنے آ پ کو زیادہ چالاک مت سمجھ ، بلکہ خداوند سے ڈرو اور اس کی تعظیم کرو اور بُرائی سے دو ررہو ۔ 8 یہ تمہا رے جسم کے لئے تندرستی اور تازگی ہو گی ۔ 9 اپنے مال سے اور اپنی پیدا وار کے سب سے عمدہ چیزوں سے خداوند کی تعظیم کرو ۔ 10 تب تمہا رے غلّوں کا گودام اناجوں سے پو ری طرح بھر جا ئے گا ۔ اور تمہا را حوض نئی مئے سے لبریز ہو جا ئے گا ۔ 11 میرے بیٹے خداوند کی تربیت کو رد مت کر اور اس کی ڈانٹ ڈپٹ کا بُرا مت مان ۔ 12 کیوں کہ خداوند اسی کو ڈانٹتا ہے جسے وہ پیار کرتا ہے ۔ہاں ! خدا باپ کے مانند ہے جو بیٹا کو سزا دیتا ہے جسے وہ پیار کرتا ہے ۔ 13 وہ آدمی برکت وا لا ہے جو حکمت اور سمجھ کو پا تا ہے ۔ 14 حکمت سے جو فائدہ ہو تا ہے وہ چاندی اور خالص سونے سے بہتر ہے ۔ 15 حکمت جواہرات سے زیادہ قیمتی ہے کو ئی بھی چیز جس کی تم خواہش کر تے ہو اس کا مواز نہ اس سے نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ 16 اس کے داہنے ہا تھ میں لمبی زندگی ہے اور اس کے بائیں ہا تھ میں دولت اور عزت ہے ۔ 17 اس کے راستے خوشگوار ہیں ، اس کے راستے سلامتی کی طرف لے جا تے ہیں ۔ 18 جو اسے قبول کرتا ہے اس کے لئے درخت حیات ہے ۔ جو اسے پکڑ لیتا ہے وہ سچ مچ میں برکت وا لا ہے ۔ 19 خداوند نے اپنی ہی حکمت سے زمین کی بنیاد رکھی اور اپنی ہی سمجھ سے آسمانوں کو بنا یا ۔ 20 اپنے علم سے اس نے گہرائی سے پانی باہر انڈیلا اور آسمان سے بر سایا ۔ 21 میرے بیٹے مستحکم فیصلہ اور بصیرت کو اپنی نظروں سے اوجھل ہو نے نہ دے ، ان کی حفاظت کر ۔ 22 وہ تیرے لئے زندگی دے گی اور تیرے گلے کو آ راستہ کرے گی ۔ 23 تب تو اپنے راستے پر بغیر ٹھو کر کھا ئے حفاظت کے ساتھ چلو گے ۔ 24 جب تم لیٹ جا ؤ گے تو تم نہیں ڈرو گے ۔ جب تم لیٹو گے تو گہری نیند سو ؤ گے ۔ 25 تجھے اچانک آنے وا لی تباہی ، ایسی تباہی جو کہ شریروں کے اوپر آتی ہے ،تمہا رے اوپر آئے گی اس سے خوف کھانے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ خداوند تمہیں حوصلہ دے گا ، اور وہ تیرے پیر کی حفا ظت کرے گا ۔ 26 27 جو مدد کے مستحق ہے اس کی مدد کو مت رو کو جب کہ تم مدد کرنے کے لا ئق ہو ۔ 28 اگر تمہا رے پڑوسی کو کسی چیز کی ضرورت ہو اور تمہا رے پاس وہ ہے تو ضرور تم اس کی ضرورت پو ری کرو۔ اس کو یہ مت کہنا ، " کل آؤ تب میں یہ تم کو دوں گا ۔" 29 اپنے پڑ وسی کے خلاف جو کہ تم پر بھروسہ کر کے جی رہا ہے اس کے خلاف خفیہ منصوبہ مت بنا ؤ ۔ 30 بلا کسی وجہ کے کسی شخص کو عدا لت میں مت گھسیٹوں جب کہ اس نے تیرے ساتھ کو ئی بُرا ئی نہ کی ہو ۔ 31 ایک پُر جوش آدمی پرحسد مت کر اور اس کی روش کو اختیار کرنے کا فیصلہ مت کر ۔ 32 کیوں کہ خداوند بُرے لوگو ں سے نفرت کر تا ہے ۔ لیکن وہ ان کا دوست ہے جو ایماندار ہے ۔ 33 خداوند مذاق اُ ڑا نے وا لے کا مذا ق اُڑا تا ہے لیکن وہ اس شخص پر مہربان ہو تا ہے جو خاکسار ہے ۔ 34 عقلمند عزّت حاصل کر تے ہیں لیکن بے وقوف صرف رسوائی حاصل کر تے ہیں 35

Proverbs 4

1 اے بیٹو ! اپنے وا لد کی تعلیمات کو سنو ان پر توجہ دو تا کہ تم سمجھ سکو ۔ 2 کیوں کہ جو کچھ بھی میں تم کو سکھا تا ہو ں وہ اچھا ہے میری ہدایات کو مت چھو ڑو ۔ 3 کیوں کہ میں بھی اپنے با پ کا بیٹا تھا اپنی ما ں کا صرف میں ہی پیارا بیٹا تھا ۔ 4 اور میرے وا لد نے مجھے سکھا یا اور کہا ، "میری باتوں کو دل و جان سے قبول کرو ،میرے احکام کو مانو اور تم جیو گے ! 5 حکمت اور سمجھ حاصل کرو میرے الفاظ کو مت بھو لو اور ان سے مت پھرو۔ 6 حکمت کو مت چھو ڑو اور وہ تمہا ری حفا ظت کرے گی ! اس سے محبت کرو اور وہ تم کو محفوظ رکھے گی ۔" 7 حکمت کے با رے میں پہلی چیز : عقلمند ی حاصل کرو ! اپنے تمام حاصل شدہ چیزوں سے سمجھ حاصل کرو ۔ 8 حکمت کو عزت دو اور وہ تم کو عظیم بنا دے گی ۔ اسے گلے لگا ؤ ، اور وہ تمہا رے لئے تعظیم لے آئے گی ۔ 9 وہ تمہا رے سر پر حسن کا سہرا رکھے گا ۔ وہ تمہیں شاندا ر تا ج پیش کرے گا ۔ 10 اے بیٹے سُن ! جو کچھ میں کہتا ہوں اسے قبول کر اور تیری عمر دراز ہو گی ۔ 11 میں تمہیں حکمت کی تعلیم دیتا ہوں میں تجھے سیدھا راستہ پر لے چلوں گا ۔ 12 اگر تو اس راستہ پر چلے گا تو تیرے پاؤں کے سامنے کو ئی رکا وٹ نہیں آئے گی ۔ اگر تم ڈرو گے تو تم ٹھو کر نہیں کھا ؤ گے ۔ 13 اس ہدایت کو مضبوطی سے پکڑے رہو اسے جا نے مت دو ! اسکی نگہبانی کرو وہ تمہا ری زندگی ہے ۔ 14 شریرو ں کا راستہ اختیار مت کرو ۔ان کی را ہ پر قدم بھی مت رکھو ۔ 15 اس سے دور رہو ! ان کے راہ پر مت چلو! ان سے مُڑ جا ؤ اور ان سے دور چلو ! 16 بُرے لوگ اس وقت تک نہیں سو سکتا یا آرام نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ کو ئی بُرا کام نہیں کر لیتا اور اس وقت تک نہیں سو تا جب تک کہ کسی کو نقصان نہ پہنچا ئے ۔ 17 ان کے لئے بُری چیزیں کرنا کھانے کی مانند ہے اور تشدد پینے کی مانند ہے ۔ 18 نیک لوگو ں کی را ہیں اسی طرح ہو تی ہیں جیسے صبح کی پہلی کرن ! یہ اپنی چمک کو حا صل کر تے رہتا ہے جب تک کہ دو پہر کو وہ اپنی پو ری چمک تک نہیں پہنچ جا تی ہے ۔ 19 اس کے مقابلے میں ، بُرے لوگو ں کی را ہیں مکمل اندھیرے کی مانند ہے ۔ وہ ٹھو کر کھا تے ہیں لیکن یہ بھی نہیں جانتے ہیں کہ کس راستے پر چلتے ہیں ۔ 20 میرے بیٹے ! جو میں کہتا ہوں اس پر توجہ دے غور سے میری باتیں سن ۔ 21 میرے کلاموں کو اپنے سے الگ ہو نے مت دے ۔انہیں اپنے دل کی گہرا ئی میں رکھ ۔ 22 وہ اس کو اچھی صحت اور زندگی دیتی ہے جو اس کو حا صل کرتا ہے ۔ 23 تمہا رے لئے اہم بات یہ ہے کہ جو کچھ تم سوچتے ہو ا س کے لئے ہو شیار رہو ۔کیوں کہ تمہا رے خیالات تمہا ری زندگی پر اختیار رکھتے ہیں ۔ 24 کج گوئی سے چھٹکا رہ حاصل کر ، جھو ٹ مت بول ! 25 صرف سیدھے سامنے دیکھ ، اپنی آنکھوں کو سیدھے اپنے سامنے رکھ ۔ 26 جو کچھ بھی تم کرو ا س سے ہو شیار رہ۔ اور اچھی زندگی بسر کر ۔ 27 سیدھا راستہ مت چھو ڑ بلکہ بُرے راستے سے دور رہو ۔

Proverbs 5

1 میرے بیٹے ! میری حکمت پر دھیان دو ، اور میری سمجھداری کی باتوں کو دھیان سے سنو ۔ 2 تا کہ تو شعور کو رکھ سکو اور تیرے ہونٹ علم کو محفوظ رکھ سکے ۔ 3 کیوں کہ بدکار بیوی کا ہونٹ شہد ٹپکا تا ہے اور وہ بڑی نرمی سے باتیں کرتی ہے ۔ 4 لیکن آ خر میں وہ اتنا ہی کڑوا ہے جتنا کہ زہر اور اتنا ہی تیز ہے جتنا کہ دو دھاری تلوار ہے ۔ 5 اس کا پا ؤں موت کی طرف جا تا ہے ۔ اس کا قدم قبر کی طرف لیجاتا ہے ۔ 6 وہ زندگی کی راہ کی طرف کو ئی دھیان نہیں دیتی ہے ۔ اس کا راستہ نا ہموار ہے لیکن اسے وہ نہیں جانتی ہے ۔ 7 اور اب میرے بیٹومیری بات سنو ! جو باتیں میں کہتا ہوں اس سے مت مڑو ۔ 8 اس عورت کے راستے سے دور رہو ۔ اس کے گھر کے دروازہ کے پاس بھی مت جا ؤ ۔ 9 ورنہ تم اپنی قوّت کسی دوسرے کے حوا لے کر بیٹھو گے اور اپنی زندگی کسی ظالم کے حوا لے کر دو گے ۔ 10 اور لوگ جنہیں تم نہیں جانتے وہ تمہا ری دولت کو ہتھیا لیں گے ۔ اور تمہا رے کاموں کا صلہ دوسرے حاصل کر یں گے ۔ 11 اور اپنی زندگی کے آخر وقت میں جب تم اپنے جسم کو برباد کرنے دو گے تو نو حہ کرو گے ۔ 12 تب تم کہو گے ، "میں نے تربیت سے کیسی نفرت کی ! کیسے میں نے ڈانٹ ڈپٹ کو رد کر دیا ! 13 میں نے اپنے استاد کی آواز کو سننے سے انکار کیا اور میں نے اپنی تربیت کرنے وا لوں پر دھیان نہیں دیا ۔ 14 اور میں ساری جماعت کے سامنے میں تقریباً پو ری طرح تباہ ہو چکا ہوں ۔" 15 اپنے حو ض کا پانی پیو اور اپنے ہی کنواں کا تا زہ پا نی پیو۔ 16 تمہا رے چشموں کو کو با ہر گلیوں میں کیو بہانا چا ہئے ۔ اور تمہا را پانی کا نالہ عوامی چورا ہو ں پر کیوں بہتا ہے ؟ 17 اسے فقط تمہا رے ہو نے دو ! اس میں اجنبیوں کو حصہ دار نہ بننے دو ۔ 18 تیرا جھڑنا با فضل رہے ! اپنی جوانی کی بیوی کے ساتھ خوش رہو ۔ 19 وہ ایک ہرن ، ایک پیاری خر گوش کی مانند ہے اسکی چھاتیاں تمہیں ہمیشہ نشہ آور کرے اور اس کا پیار تمہیں پو ری طرح آسو دہ کرے ۔ 20 اے میرے بیٹے تمہیں کچھ بدرکار بیوی کیوں لبھا ئے ، دوسرے آدمی کی بیوی کیوں تجھے گلے لگا ئے ؟ 21 خداوند تمہا رے ہر کام کو جسے تو کرتا ہے اچھی طرح دیکھتا ہے ۔جہاں تم جا تے ہو وہاں خداوند کی نگاہ ہے ۔ 22 بُرے آدمی کا گناہ اسے پھنسا ئے گا ۔ان کے گناہ اسے رسیوں کے مانند جکڑے گا ۔ 23 وہ تربیت کی کمی کی وجہ سے مرے گا ۔ وہ خودہی اپنی بے وقوفی کی وجہ سے گمراہی کی طرف جا ئے گا ۔

Proverbs 6

1 اے میرے بیٹے اگر تو نے کسی دوسرے کی ضمانت دی ہے ، اگر تو کسی دوسرے شخص کے قرض کی ضمانت کے لئے راضی ہوا ہے ، 2 تو پھر تم اپنے کئے ہو ئے وعدہ میں پھنس چکے ہو ۔ تمہا ری باتو ں نے تجھ کو پھنسا لی ہے ۔ 3 تب اسے کرو ، تم اپنے آپ کو آزاد کرنے کے لئے اس کے پاس جا ؤ ،کیوں کہ تم اپنے پڑوسی کے رحم و کرم میں پڑے ہو ! خاکساری سے جا ؤ اور اپنے پڑوسی سے التجا کرو ! 4 تو اپنی آنکھو ں میں نیند آنے نہ دے، تو اپنے پلکو ں کو بند ہو نے نہ دے ۔ 5 اپنے آپ کو ہرنی کی مانند شکاری کے ہا تھو ں سے آزاد کر اور اپنے آ پ کو چڑیا کی مانند چڑیمار کے پھندے سے آزاد کر ۔ 6 اے کا ہل شخص ، چیونٹی کی طرف دیکھ ۔اسکی روشوں پر غور کر اور عقلمند بن جا ۔ 7 چیونٹی کا نہ کو ئی حکمراں نہ کوئی رہبر اور نہ کو ئی سپہ سالا ر ہے ۔ 8 تب بھی گرمی میں اپنی غذا جمع کر لیتی ہے اور فصل کٹا ئی کے وقت اپنی خوراک جمع کر لیتی ہے۔ 9 کا ہل آدمی کب تک تو اس طرح پڑا رہے گا ؟ تو کب اپنی نیند سے اٹھے گا۔ 10 تھوڑی سی نیند، " تھوڑی سی جھپکی ،اپنے ہا تھو ں کا تھو ڑا سا آرام ۔" 11 اور یہاں اپنی غریبی میں رینگتا ہے ، یہ ایک ڈا کو کی طرح ہو گا جو تمہا رے سب سامانوں کو چرا لیا ہے ۔ 12 ایک بُرا اور بیکار شخص چاروں طرف جھوٹ بولتے پھرتا ہے ۔ 13 اور اپنی آنکھیں مار کر اور اپنے ہا تھ اور پیر کے اشاروں سے لوگو ں کو بہکاتا ہے ۔ 14 وہ برا ئی کے منصوبے بنا تے ہیں اور ہر وقت مصیبت کھڑا کر تے ہیں ۔ 15 لیکن اس کو سزا ملے گی ۔اچانک تبا ہی اسے برباد کر دے گی ۔آفت اس پر آئے گی کو ئی ا و ر چارہ نہ ہو گا ۔ 16 خداوند ان چھ چیزوں سے نفرت کرتا ہے اور ساتویں سے اسے کرا ہت ہے ۔ 17 آنکھیں جس سے ظا ہر ہو کہ مغرور ہے اور زبان جو جھوٹ بو لے ۔ ہا تھ جن سے بے گناہ آدمی کو مار دیا جا ئے ۔ 18 ایسا دل جو بُری چیزوں کے منصوبے باندھے ۔ پا ؤں جو برے کاموں کو کرنے کے لئے دوڑے ۔ 19 ایک جھو ٹا گواہ جو عدا لت میں جھو ئی گوا ہی دیتاہے ،ایک شخص جو بھا ئیوں کے بیچ بحث و تکرار کا سبب بنتا ہے ۔ 20 میرے بیٹے اپنے با پ کے احکام کا پا لن کر اور اپنی ماں کی تعلیمات کو رد مت کر ۔ 21 انہیں ہمیشہ کے لئے اپنے دل میں باندھ لے ، انہیں اپنے گلے کے چارو ں طرف پہن لے ، 22 تم جہاں کہیں بھی جا ؤ گے وہ لوگ تمہا ری رہنما ئی کریں گے ۔ جب تم سو رہے ہو تب بھی وہ تمہا ری نگرانی کریں گے ۔ اور جب تم جا گو گے تب وہ تم سے باتیں کریں گے اور تمہا ری رہبری کریں گے ۔ 23 حکم چراغ کی مانند ہے اور تعلیمات روشنی کی مانند ہے ، ڈانٹ ڈپٹ اور تربیت زندگی کا راستہ ہے ۔ 24 وہ تم کو ایک بُری عورت اور ایک بدکار بیوی کی میٹھی باتوں سے دور رکھیں گے ۔ 25 ہو سکتا ہے ہمارا دل اس کی خوبصورتی کی خوا ہش نہ کرے ۔ ہو سکتا ہے تم اس کی آنکھو ں سے قید نہ ہو ؤ ۔ 26 ہو سکتا ہے ایک فاحشہ صرف ایک رو ٹی کی قیمت لے ۔ وہیں پر ہو سکتا ہے دوسرے آدمی کی بیوی تمہیں اور تمہا ری زندگی کی قیمت لے ۔ 27 کیا یہ ممکن ہو سکتا ہے کہ ایک آدمی اپنی گود میں آگ رکھے اور اس کے کپڑے نہ جلے ؟ 28 کیا یہ ممکن ہو سکتا ہے کہ ایک آدمی جلتے ہو ئے کو ئلے پر چلے اور اسکا پیر نہ جلے ؟ 29 اسی طرح سے کو ئی بھی شخص جو کسی دوسرے کی بیوی کے ساتھ سو ئے گا ، اور ہر وہ شخص جو اس کو چھو ئے گا اسے سزا دی جا ئے گی ۔ 30 لوگ ایک بھو کے آدمی کو حقیر نہیں جانتاہے جو کہ کھانے کے لئے کھانا چراتا ہے ۔ 31 لیکن اگر وہ پکڑا جائے تو اس کو چرائی ہوئی چیز کا سات گنا ادا کر نا پڑتا ہے ۔ یہ قیمت اس کے پاس جو کچھ ہو اسکی ساری قیمت بھی ہو سکتی ہے ۔ 32 لیکن ایک شخص جو جنسی گناہ کرتا ہے وہ احمق ہے ۔ کوئی بھی جو ایسا کرتا ہے اپنے آپ کو برباد کرتا ہے ۔ 33 وہ صرف پٹائی اور رسوائی پائیگا ۔ وہ اپنی شرمندگی سے کبھی چھٹکارہ نہیں پا ئے گا ۔ 34 کیوں کہ شوہر کی غیرت اسے غصہ دلاتی ہے اور جب وہ انتقام لیگا تو رحم نہیں کریگا۔ 35 وہ کو ھی معاوضہ قبول نہیں کرے گا اور کو ھی بھی رقم لے نے سے چا ہے وہ کتنا بھی کیوں نہ ہو انکار کرے گا۔

Proverbs 7

1 میرے بیٹے ! میری باتیں یاد رکھ میں نے جو نصیحتیں کی ہیں انہیں مت بھول ۔ 2 میرے احکام کی تعمیل کر اور تب تو جئے گا ۔ میری تعلیمات کی نگہبانی اپنی آنکھ کی پتلی کی طرح کر ۔ 3 اسے اپنی انگلیوں میں باندھ اور اسے اپنے دل میں لکھ لے ۔ 4 حکمت سے کہو :" تم میری بہن ہو " اور سمجھ کو اپنا رشتے دار سمجھو ۔ 5 وہ تمہارا دوسرے آدمی کی بیوی سے ایک بد کار بیوی جو میٹھی میٹھی باتیں کرتی ہے اس سے نگہبانی کریں گی ۔ 6 کیوں کہ ایک دن میں اپنی کھڑ کی سے باہر پر دہ سے دیکھا ، 7 اور میں نے نادانوں کے درمیان ، نوجوانوں کے درمیان ایک لڑ کے کو دیکھا جسے عقل کی کمی تھی ۔ 8 وہ گلی میں چل رہا تھا ، وہ اپنے گھر کی طرف جاتے ہوئے اپنے کونے سے گزرا ۔ 9 اس وقت غالباً اندھیرا تھا سورج غروب ہو رہا تھا اور شام شروع ہو رہی تھی ۔ 10 تب ایک عورت اس سے ملنے کیلئے باہر آئی ۔ وہ فاحشہ کی طرح لباس پہنے ہوئے تھی ۔ وہ اس جوان کو پھنسانے کا منصوبہ بنا چکی تھی ۔ 11 وہ عریاں اور بڑی باغی تھی اس کا پیر گھر میں نہیں ٹکا رہا ۔ 12 اب وہ گلی میں ہے ، اب وہ چوراہے پر ہے ، ہر ایک کونے پر گھات میں لگ کر انتطار میں ہے ۔ 13 اس نے لڑ کے کو پکڑ لیا ، اسے چو ما اور بے شر می سے اسکی آنکھوں میں دیکھ کر کہا ، 14 " آج مجھے اپنی ہمدردی کا نذرانہ دینا تھا اور میں نے منت پوری کر لی اور جو میں نے وعدہ کیا وہ پورا کر لیا ۔ 15 اس لئے میں تجھ سے ملنے باہر آئی میں نے تم کو تلاش کیا اور اب میں نے تم کو پا لیا ۔ 16 میں نے صاف چادروں سے اپنے بستر کو سجا یا ہے جو بہت بہترین مصر کی چادریں ہیں ۔ 17 میں نے بستر کو خوشبو سے بسا یا ہے ۔ لوبان مصبر اور دار چینی سے معطر کیا ہے ۔ 18 تو میرے پاس آ تاکہ ہم لوگ رات بھر لطف اندوز ہوں اور محبت کر کے آسودہ ہو جاؤں ۔ 19 میرا شو ہر گھر پر نہیں ہے وہ ایک لمبا سفر پر گیا ہے اور وہ ہفتے تک گھر نہیں آئے گا ۔" 20 21 اس نے اپنی چاپلو سی کی باتوں سے اس کو گمراہی کی طرف لے گئی ہے ۔ اپنی میٹھی میٹھی باتوں سے اسکو پھسلا تی ہے ۔ 22 وہ لڑ کا فوراً ہی اسکے پیچھے ایسے ہو لیا جیسے ایک بیل کو ذبح کر نے کے لئے لے جایا جاتا ہو ، ایک ہرن پھندے میں قدم رکھتا ہو۔ 23 ایک شکاری کی طرح جو اس کے دل میں تیر پیوست کرے اس لڑ کے کی حا لت ایک پرندہ کی طرح تھی جو اڑ کر جال میں آگیا وہ نہیں جانتا تھا کہ وہ کس خطرہ میں آپڑا ہے ۔ 24 اس لئے اب اے بیٹو! سنو! میری باتوں پر غور کرو ۔ 25 اپنے دل کو اسکی راہ میں مت گر نے دو اور انکی راہ پر مت بھٹکو ۔ 26 اس نے بہتوں کو گرا یا ہے ۔ اس نے بہت سارے لوگوں کو مارا ہے ۔ 27 اس کا گھر قبر کی طرف جانے والی ایک شاہراہ ہے ۔ اسکی راہ سیدھے موت کی طرف جاتی ہے ۔

Proverbs 8

1 کیا حکمت نہیں پکارتی ہے اور سمجھ اپنی آ واز بلند نہیں کرتی ہے ؟ 2 وہ سڑک کے کنا رے پہاڑو ں پر ،جہاں را ہیں ملتی ہیں وہاں چورا ہے پر کھڑی ہو تی ہے ۔ 3 شہر کے پھاٹک کے نزدیک دروازہ پر وہ بلندآواز سے پکارتی ہے ۔ 4 حکمت کہتی ہے ، " آدمیو میں تم کو پکاررہی ہوں ۔ اے لوگو میں اپنی آواز تیرے لئے بلند کر رہی ہوں 5 اے نا دانوں ہو شیاری حا صل کرو ، اور اے بے وقوفو! عقل و فہم حا صل کرو ۔ 6 سنو ! کیوں کہ میرے پاس کہنے کے لئے قیمتی باتیں ہیں ۔ میرا ہونٹ وہ بولتا ہے جو کہ صحیح ہے ۔ 7 میرا منہ وہی بولتا ہے جو کہ سچ ہے ، اور بُرا ئی میرے ہونٹوں کے لئے نفرت انگیز ہے ۔ 8 میری باتیں صحیح ہیں۔ یہ غلط یا جھو ٹی نہیں ہیں ۔ 9 وہ علم وا لے آدمی جانتے ہیں کہ میری باتیں صحیح ہیں ۔ اور وہ ان کے لئے صحیح ہے جو علم تلاش کر تے ہیں ۔ 10 میری تربیت کو چاندی کے بدلے اور میرے علم کو خالص سونے کے بدلے قبول کر ۔ 11 کیونکہ حکمت موتی سے زیادہ قیمتی ہے اور جس چیز کی بھی تم حسرت کرو اس کا اس کے ساتھ موازانہ نہیں کیا جا سکتا ہے ۔" 12 " میں حکمت ، ہوشمندی کے ساتھ رہتی ہوں۔ میں علم اور تمیز کے ساتھ پا ئی جا تی ہوں۔ 13 اگر کو ئی شخص خداوند کا احترام کرتا ہے تب وہ بُرا ئی سے نفرت کرے گا ۔ میں غرور ، خود پسندی ،بد چلن اور کج گو ئی سے نفرت کر تی ہو ں۔ 14 میں مشورت ، اچھا فیصلہ ، سمجھ اور قوت رکھتی ہوں۔ 15 بادشا ہ میرے ذریعہ حکومت کر تے ہیں اور حاکم سیدھے قانون بناتے ہیں ۔ 16 میری بدولت شہزادے اور سبھی امراء حکومت کر تے ہیں۔ 17 میں ان لوگو ں سے محبت کرتی ہوں جو مجھ سے محبت کر تے ہیں ۔ جو مجھے تلاش کر تے ہیں وہ مجھے حاصل کر تے ہیں ۔ 18 میرے پاس دولت اور عزت ہے جو میں دیتی ہو ں۔ میں سچی دولت اور کامیابی دیتی ہوں ۔ 19 میں جو چیزیں دیتی ہوں وہ عمدہ سونے سے زیادہ قیمتی ہے اور میرے تحفے چاندی سے زیادہ قیمتی ہے ۔ 20 میں انصاف کے راستے کے ساتھ صداقت کے راہ پر چلتی ہوں ۔ 21 جو لوگ مجھے چاہتے ہیں انہیں دولت سے نواز تی ہوں ۔ہاں ! میں ان کے گھرو ں کو خزانو ں سے بھر دیتی ہوں ۔ 22 خداوند نے سب سے پہلے جس چیز کو پیدا کیا تھا وہ مجھے ہی پیدا کیا تھا ، کا فی دنوں پہلے ، اس سے بھی پہلے جب اس نے کو ئی دوسرا کام کیا تھا ۔ 23 مجھے کا فی دنوں پہلے ابتداء ہی میں دنیا شروع ہو نے سے پہلے بنا یا گیا ۔ 24 جب سمندر نہیں تھے مجھے بنایا گیا تھا ،میں اس وقت پیدا ہو ئی تھی جب پانی سے بھر پور چشمے نہیں تھے ۔ 25 پہاڑوں ، پہاڑیوں کو اس کی جگہ پر کھڑا کر نے سے پہلے ، 26 خداوند کا زمین اور ا سکے کھیتو ں کو بنانے سے پہلے ، دنیا کے دھول سے پہلے مجھے پیدا کیا گیا تھا ۔ 27 جب خداوند نے آسمان کو قائم کیا ، جب اس نے سمندر کے اوپر دائرہ کھینچا ،میں وہیں تھا ۔ 28 جب خداوند نے آسمانو ں میں بادلو ں کو قائم کئے تھے میں اس سے پہلے پیدا ہو ئی تھی ۔اس وقت میں تھی جب اس نے سمندرو ں میں پانی بھرا تھا ۔ 29 جب خداوند نے سمندر کی حدیں مقر کیں تا کہ پانی اس کے آگے نہ چلا جا ئے ،جب اس نے زمین کی بنیاد ڈا لی تھی ، میں وہیں تھی ۔ 30 میں ایک ماہر کا ریگر کی طرح اس کے ساتھ تھی اور میری وجہ سے خداوند ہر روز خوش تھا ۔ میں ہمیشہ اس کے حضور شادماں رہتی تھی ۔ 31 میں دنیا اور اس کی تخلیق پر خوش ہو تی ہوں ۔ میں انسان سے مسرور ہو تی ہوں ۔ 32 " اب اے بچو میری بات سنو ! تم بھی حوش ہو سکتے ہو اگر تم میری راہو ں پر چلو۔ 33 میری تعلیمات کو سنو اور عقلمند بنو ۔ اور اسے نظر انداز مت کرو ۔ 34 جو شخص میری بات سنتا ہے وہ با فضل ہو گا ۔ ایسا شخص ہر روز میرے دروازے پر نگا ہیں جما ئے رکھتا ہے اور وہ دروازوں کو سیڑھیوں پر میرا منتظر رہتا ہے ۔ 35 جو شخص مجھے تلاش کر تا ہے وہ زندگی کو پا تا ہے اور وہ خداوند سے مہربانی حا صل کرے گا ۔ 36 لیکن جو شخص میرے خلاف گنا ہ کر تا ہے اپنے آپ کو نقصان پہنچا تا ہے ۔ جو کو ئی مجھ سے نفرت کرتا ہے موت کو چا ہتا ہے ۔"

Proverbs 9

1 حکمت نے اپنا گھر بنایا ہے جس میں اس نے سات ستون قائم کئے ہیں ۔ 2 اس نے (حکمت ) کوشت پکا کر مئے تیار کر لی اور غذا کو میز پر رکھ لیا ۔ ۔ 3 اس نے اپنی خادمہ لڑکیوں کو حکم دیکر با ہر بھیجا کہ شہر کے اوپر سب سے اونچی پہا ڑی سے پکا رو : 4 " وہ جو نادان ہو یہاں آؤ !" وہ ان لوگوں کو کہتی ہے جسے عقل کی کمی ہے ۔ 5 " آؤ میرا کھا نا کھا ؤ اور مئے نوش کرو جو میں نے بنائی ہے ۔ 6 اپنی نادانی کو پیچھے چھو ڑو تب تم جئیو گے ! سمجھداری کے راستے کو اپناؤ !" 7 اگر تم کسی ٹھٹھا باز کا اصلاح کرو گے تو تمہاری ہی بے عزتی ہوگی اور تم کسی شریر شخص کو ڈانٹ ڈپٹ کرو گے تو تم نقصان اٹھا ؤ گے ۔ 8 اس لئے کسی ٹھٹھا باز کو مت ڈانٹو کیوں کہ وہ تم سے نفرت کریگا ۔ عقلمند شخص کو ڈانٹ ڈپٹ کرو وہ اسکی وجہ ے تم سے محبت کرے گا ۔ 9 عقلمند کو تعلیم دو تو وہ اور زیادہ ہو جائے گا ۔ راستباز کو تعلیم دو تو وہ اپنے علم کو بڑھا ئے گا ۔ 10 خدا وند سے ڈرنا عقلمندی کی شروعات ہے ۔ اور خدا وند کو جاننا سمجھداری ہے ۔ 11 اگر تم عقلمند ہو تو تمہاری عمر دراز ہوگی ۔ 12 اگر تو عقلمند ہے تو یہ تمہارے خود کے لئے اچھا ہے لیکن اگر تو ٹھٹھا باز ہے تو خود ہی تو مصیبتوں کو بھگتے گا ۔ 13 بے وقوفی شور مچانے والی عریاں عورت کی طرح ہے جو بے تربیت اور بے علم ہے ۔ 14 وہ اپنے دروازے کی سیڑھیوں پر ، اور شہر کے اوپر پہا ڑی پر اپنی کرسی پر بیٹھی رہتی ہے ۔ 15 اور ادھر سے گزرتے ہوئے لوگوں کو جس کا کہ راستہ سیدھا ہے پکارتی ہے ۔ 16 " وہ جو نادان ہو یہاں آؤ !" وہ اسے کہتی ہے جسے عقل کی کمی ہے ۔ 17 وہ( بیوقوفی ) کہتی ہے ، " چوری کیا ہوا پانی میٹھا ہو تا ہے ، اور چوری کی ہوئی روٹی بہت مزیدار ہو تی ہے ۔" 18 اور ان بیوقوف لوگوں کو یہ نہیں معلوم کہ اس کے مکان میں بھوت بھرے پڑے ہیں اور اس ( بیوقوفی ) کے مہمانوں کا خاتمہ قبر میں ہوتا ہے ۔

Proverbs 10

1 ایک عقلمند بیٹا باپ کو خوش رکھتا ہے لیکن ایک بیوقوف بیٹا اپنی ماں کو غم دیتا ہے ۔ 2 برائی کے ذریعے سے کمائی ہوئی دولت تمہارے لئے اچھی نہیں ہوگی ۔ 3 خدا وند کسی نیک آدمی کو کبھی بھوکا نہیں رہنے دیگا لیکن خداوند شریر لوگوں کی خواہشات کو نا کام بنا دیگا ۔ 4 کاہل شخص کنگال رہتا ہے لیکن محنتی دولت مند رہتا ہے ۔ 5 ایک عقلمند شخص صحیح وقت پر اپنی فصلوں کو جمع کرتا ہے ۔ لیکن جو فصل کٹا ئی کے وقت سوتا ہے تو وہ صرف اپنے آپ کے لئے شرمندگی لاتا ہے ۔ 6 راستباز شخص فضل حاصل کرے گا ۔ لیکن شریروں کے الفاظ تشدّد کو چھپا تے ہیں ۔ 7 راستباز شخص اچھی یادگار چھو ڑتا ہے لیکن شریروں کا تذکرہ بھی کرنا بد بو آنے کے جیسا ہے ۔ ۔ 8 ایک عقلمند شخص حکم کا پالن کرتا ہے لیکن ایک بے وقوف جو بے وقوفانہ باتیں کرتا ہے اپنے آپ پر مصیبت لائے گا ۔ 9 ایک عقلمند شخص جو بے داغ جیتا ہے وہ محفوظ ہے لیکن ایک چالباز شخص پکڑا جاتا ہے ۔ 10 سچا ئی کو چھپا نے والا مصیبت کا سبب بنتا ہے لیکن کھل کر بولنے والا سلامتی قائم کرتا ہے ۔ 11 راستباز کی باتیں زندگی کا جھرنا ہے ، لیکن شریروں کی باتیں تشدد کو چھپا تے ہیں ۔ 12 نفرت بحث و مباحثہ کا سبب ہے لیکن محبت ہر جرم کو معاف کر دیتی ہے ۔ 13 عقلمند آدمی کی باتیں سننا حکمت کو پا نا ہے ۔ لیکن بے وقوف لوگ اپنا سبق تب سیکھتے ہیں ۔ جب انہیں سزا دیئے جاتے ہیں ۔ 14 عقلمند لوگ تمام علم کو جمع کر لیتے ہیں جسے وہ جمع کر سکتے ہیں ۔ لیکن بے وقوف کی زبان اپنے لئے مصیبت لا سکتی ہے ۔ 15 دولتمند کی دولت اس کا مضبوط قلعہ ہے لیکن غریبی ایک غریب شخص کو بر باد کر دیتی ہے ۔ 16 راستباز کا صلہ زندگی ہے لیکن شریروں کا صلہ صرف اسکے گناہوں کی سزا ہے ۔ 17 اصلاح کو قبول کرنا زندگی کی راہ ہے ، لیکن وہ شخص جو ڈانٹ ڈپٹ کو ردّ کرتا ہے گمراہ ہوجا تا ہے ۔ 18 دھو کے باز ہونٹ نفرت کو چھپا تا ہے لیکن جو بہتان پھیلا تا ہے بے وقوف ہے ۔ 19 باتوں کی کثرت کا خاتمہ گناہ پر ہو تی ہے ، لیکن جو خاموش رہتا ہے عقلمند ہو جائے گا ۔ 20 نیک آدمی کے منھ سے نکلے ہوئے الفاظ خالص چاندی کی مانند ہے ۔ لیکن شریر لوگوں کے مشورے بے قیمت ہوتا ہے ۔ 21 راستبازوں کی باتیں دوسروں کی مدد کرتی ہیں لیکن احمق کم عقلی کی وجہ سے مر جاتے ہیں ۔ 22 خدا وند کے فضل سے دولت ملتی ہے جو اپنے ساتھ کبھی مصیبت نہیں لاتی ہے ۔ 23 بے وقوف برائی کر کے خوش ہو تا ہے لیکن ایک عقلمند حکمت سے خوش ہوتا ہے ۔ 24 شریر شخص جس سے ڈرتا ہے وہی اسکے اوپر بھی آ پڑیگا ۔ لیکن راست باز شخص کی مرادیں پوری ہو گی ۔ 25 شریر آدمی ( اچانک آنے والی آفت سے ) برباد ہو جائے گا ۔ سمجھو کہ آندھی اڑا لے گئی لیکن ایک صادق شخص ہمیشہ ہمیشہ کے لئے مضبوطی سے کھڑا رہے گا ۔ 26 کاہل آدمی کو کسی کام کے لئے ملازم نہ رکھو کیوں کہ وہ تمہارے منھ میں سرکہ یا آنکھوں میں دھواں کی مانند ہوگا ۔ 27 اگر تم خدا وند کی عزت کرو گے تو تمہاری عمر لمبی ہوگی لیکن برے لوگو ں کی عمر گھٹتی ہے ۔ 28 صادق لوگوں کی امید کا خاتمہ خوشی پر ہوتا ہے ۔ لیکن شریر لوگوں کی امید ان لوگوں پر تباہی لاتی ہے ۔ 29 خدا وند کا راستہ ایماندار لوگوں کے لئے پناہ گاہ ہے ۔ لیکن یہ ان لوگوں کے لئے تباہی ہے جو برائی کرتے ہیں ۔ 30 راستباز لوگ ہمیشہ محفوظ ہیں لیکن شریر لوگ زمین پر زیادہ دنوں تک قائم نہیں رہیں گے 31 راستباز کے منھ سے عقلمندی کی باتیں نکلتی ہے ، لیکن کج گوئی کرنے والی زبان کاٹ دی جائے گی ۔ 32 صادق لوگ صحیح بات کہنا جانتے ہیں لیکن شریر لوگ کجروی کی باتیں کہتا ہے ۔

Proverbs 11

1 خدا وند نقص دار ترازو سے نفرت کرتا ہے اور صحیح ترازو سے وہ خوش ہوتا ہے ۔ 2 غرور کا انجام رسوا ئی ہو تی ہے لیکن خاکساری کا انجام حکمت ہو تی ہے ۔ 3 ایماندار لوگو ں کی رہنما ئی ایماندا ری سے ہو تی ہے لیکن دغابازوں کی دھوکہ دہی خو د انہیں برباد کر دیتی ہے ۔ 4 جس دن خدا لوگو ں کا فیصلہ کرتا ہے اس دن مال و دولت کام نہیں آتی ہے ۔ لیکن راستبازی تم کو موت سے بچا سکتی ہے ۔ 5 ایماندار لوگو ں کی راستبازی ان کا راستہ سیدھا کر تی ہے ۔لیکن شریر لوگو ں کی شرارت اسے گرادیتی ہے ۔ 6 راستبازی ایمانداروں کو بچا تی ہے لیکن غدّار لوگ اپنے بد نیتی کے جال میں پھنس جا ئیں گے ۔ 7 جب بدکار مر جا تا ہے تو اس کے لئے کو ئی امید نہیں رہتی ہے ۔ ہر وہ چیز جس کی اس نے امید کی تھی وہ جا چکی ہو تی ہے اور کل ملا کر اس کی قیمت کچھ بھی نہیں ہو تی ہے ۔ 8 نیک آدمی کو مصیبت سے چھٹکا را ملتا ہے لیکن بجائے اس کے بدکردار اس میں پھنس جا تا ہے ۔ 9 بے دین شخص اپنی باتوں سے دوسروں کو نقصان پہنچا سکتا ہے ۔لیکن ایک نیک آدمی کی عقلمندی اسے بچا ئے گی ۔ 10 جب نیک لوگ کامیاب ہو تے ہیں تو پو را شہر خوش ہو تا ہے ۔ جب شریر لوگ برباد ہو تے ہیں تو لوگ خوشی سے چلاتے ہیں ۔ 11 راستبازوں کی دی ہو ئی دُعا سے شہر ترقی کر تا ہے ۔ لیکن شریر لوگو ں کی باتو ں سے شہر تباہ ہو تا ہے ۔ 12 ایک شخص اپنی کم عقلی سے اپنے پڑو سی کو حقیر سمجھتا ہے ۔لیکن دانا آدمی جانتا ہے کہ کب خاموش رہنا چا ہئے ۔ 13 جو شخص افواہ پھیلا تا ہے وہ جہاں کہیں بھی جا تا ہے رازوں کو فاش کر تا ہے ۔لیکن ایک بھروسہ مند راز کو راز ہی رکھتا ہے ۔ 14 کم عقلمندانہ قیادت قوم کی تبا ہی کی رہنما ئی کر تی ہے ۔لیکن کئی اچھے صلاح کا ر قوم کو محفوظ بنا تا ہے ۔ 15 جو اجنبی کے قرض کا ضامن بنتا ہے ۔اسے یقیناً نقصان ہو گا ۔ لیکن وہ جو ایسا کر نے سے انکار کرتا ہے وہ محفوظ رہے گا ۔ 16 مہربان رحم دل عورت عزت پاتی ہے اور تند مزاج مرد مال حا صل کرتا ہے ۔ 17 مہربان آدمی نفع پا تاہے ۔لیکن ایک ظالم شخص خود اپنے لئے مصیبت لا تا ہے ۔ 18 ایک شریر شخص دھوکے کا اجرت کماتا ہے ۔ لیکن وہ شخص جو صداقت کا بیج بو تا ہے حقیقی اجر پا تا ہے ۔ 19 سچا ئی اور صداقت زندگی کی رہنما ئی کر تی ہے ۔ لیکن وہ جو شرارت پن کا تعاقب کر تا ہے اپنی موت کی طرف رُخ کر تا ہے ۔ 20 خداوند بد دماغ لوگو ں سے نفرت کرتا ہے لیکن جو لوگ بے قصور ہیں اس کے ساتھ وہ خوش ہو تا ہے ۔ 21 یقیناً شریر لوگو ں کو سزا ملے گی ۔ اورنیک لوگ رہا ئی پا ئیں گے ۔ 22 خوبصورت مگر بے وقوف عورت ٹھیک ایسی ہے جیسے سونے کی نتھ سُوّر کی ناک میں ہو ۔ 23 اچھے لوگ جو چاہتے ہیں اسکا انجام ہمیشہ اچھا ہوتا ہے ۔ لیکن شریر لوگوں کی امید غصہ پر ختم ہوتی ہے ۔ 24 جو کوئی دل سے دیتا ہے اور بھی زیادہ پاتا ہے لیکن جو دینے سے انکار کرتا ہے جب اسے دینا چاہے تو وہ اور غریب ہوجا تا ہے ۔ 25 جو شخص آزادانہ کسی کو دے تو وہ ترقی کرے گا ۔ اور ایک شخص جو دوسروں کی مدد کرتا ہے وہ خود مدد پائے گا ۔ 26 لوگ لالچی آدمی پر لعنت کرتے ہیں جب وہ اپنا اناج فروخت کر نے سے انکار کرتا ہے ۔ لیکن وہ لوگ ایسے آدمی کو دعا دیتے ہیں جو اپنے اناج دوسروں کو کھلا نے کے لئے فروخت کرتا ہے ۔ 27 لوگ اس شخص کو چاہتے ہیں جو اچھا ئی کرنے کی کو شش کرتا ہے ۔ لیکن جو برائی کا تعاقب کرتا ہے تو برائی اسی پر لوٹ ؤئیگی ۔ 28 جو شخص اپنی دولت پر بھروسہ کر تا ہے وہ گر پڑیگا ۔ لیکن نیک آدمی ایک نئے سبز پتہ کی طرح لہرا تا ہے ۔ 29 اگر کو ئی شخص اپنے خاندان کی مصیبت کا سبب بنتا ہے تو اسکے پاس آخر میں کچھ بھی نہیں ہو گا۔ اور بے وقوف ہمیشہ عقلمند کی خدمت کرے گا ۔ 30 نیک آدمی جو عمل کر تا ہے وہ درخت حیات کی مانند ہے اور ایک دانا شخص لوگوں کو نئی زندگی دیتا ہے ۔ 31 اگر نیک لوگوں کو زمین پر وہ چیز ملتی ہے جس کے وہ مستحق ہیں تو شریروں اور گنہگاروں کو کتنا زیادہ ملے گا جس کے وہ مستحق ہیں ۔

Proverbs 12

1 جو شخص اپنی اصلاح سے محبت کرتا ہے تو وہ علم سے محبت کر تا ہے ۔ لیکن جو شخص ڈانٹ ڈپٹ سے نفرت کر تا ہے تو وہ بے وقوف ہے ۔ 2 خدا وند اچھے شخص کے لئے مہر بان ہوتا ہے ۔ لیکن خدا وند فیصلہ کرتا ہے ۔ ایک برا آدمی قصور وار ہوگا ۔ 3 ایک شخص شرارت سے اپنے آپ کو قائم نہیں کر سکتا ہے ، لیکن نیک لوگوں کو کبھی بھی ختم نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ 4 ایک شخص اپنی خوبصورت بیوی پر فخر محسوس کر تا ہے ، لیکن ایک بیوی جو اپنے شوہر کی شر مند گی کا سبب بنے تو وہ اسکی ہڈیوں میں بیماری کی مانند ہے ۔ 5 ایماندار لوگوں کے منصوبے درست ہوتے ہیں ۔ لیکن شریر لوگوں کے منصوبے فریب دار ہو تے ہیں ۔ 6 شریروں کی باتوں کا مقصد دوسروں کو نقصان پہنچا نا ہو تا ہے۔ لیکن ایماندار شحص کی باتیں دوسروں کو بچا تی ہیں ۔ 7 وہ بد کار لوگ تباہ ہوں گے اور کچھ نہ بچیگا ۔ لیکن راست باز لوگوں کا خاندان باقی رہیگا ۔ 8 لوگ عقلمند کی تعریف کریں گے لیکن بے وقوف کی کوئی عزت نہیں ہے ۔ 9 ایک شخص اہم نہیں ہے پھر بھی اسکے پاس نو کر ہے تو وہ اس شخص سے بہتر ہے جو اپنے آپ کو بڑا جتا تا ہے اور کھا نے کا محتاج ہے ۔ 10 اچھا آدمی اپنے مویشی تک کی دیکھ بھال کر تا ہے لیکن شریر شخص بالکل ہی ظا لم ہو تا ہے ۔ 11 وہ کسان جو اپنے کھیتوں میں سخت محنت کرتا ہے ۔ اسکے پاس کافی مقدار میں غذا ہو گی ۔ لیکن ایک شخص جو بیکار کی باتوں میں اپنا وقت ضائع کرتا ہے وہ کم عقل ہے ۔ 12 ایک برا شخص ہمیشہ برائی کرنے کی تلاش میں رہتا ہے ۔ لیکن راستباز کے پاس اتنی طاقت ہوتی ہے کہ وہ جڑوں کی طرح گہرائی تک جاتا ہے ۔ 13 ایک بد کار شخص اپنی ہی بری باتوں میں پھنس جاتے ہیں لیکن ایماندار شخص مصیبتوں سے باہر آتا ہے ۔ 14 ایک شخص کو اسکی باتوں کے پھل سے نوازا جا تا ہے ۔ اور جو بھی وہ کام کرتا ہے اس کو اس کا صلہ ملتا ہے ۔ 15 ایک بے وقوف شخص کو اپنی راہ ہمیشہ سیدھی معلوم ہو تی ہے ، لیکن ایک عقلمند شخص نصیحت کو سنتا ہے ۔ 16 ایک بے وقوف فوراً ہی اپنا غصہ دکھا تا ہے ، لیکن ایک عقلمند شخص رسوائی کو نظر انداز کر دیتا ہے ۔ 17 ایک ایماندار گواہ سچائی کو بیان کر تا ہے ، لیکن ایک جھو ٹا گواہ جھوٹ بولتا ہے ۔ 18 بغیر سوچے سمجھے بولی گئی بات تلوار کی مانند گہرا زخم دے سکتی ہے ، لیکن عقلمندی سے بولی گئی بات زحموں کو بھر سکتی ہے ۔ 19 ہونٹ جو سچا ئی کو بولتا ہے ہمیشہ قائم رہیگا ، لیکن ایک دھو کہ باز زبان صرف پل بھر کے لئے رہے گی ۔ 20 جو برے منصوبے بنا تے ہیں دغا سے بھرے ہو تے ہیں ۔ لیکن جو امن و امان کے لئے کام کرتے ہیں خوشی پائیں گے ۔ 21 راستباز لوگوں کو کوئی بھی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی ہے ۔ لیکن شریر لوگوں کو بہت ساری مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑیگا ۔ 22 خدا وند کو جھو ٹوں سے نفرت ہے اور سچے لوگوں سے خدا وند خوش ہو تا ہے ۔ 23 ہوشیار شخص اپنے علم کا اظہار نہیں کرتا لیکن بے وقوف ( کا دل ) چلا کر اپنی بے وقوفی کو ظا ہر کر تا ہے ۔ 24 محنتی شخص حکمراں ہو گا لیکن ایک کاہل شخص کو غلام کی مانند کام کر نا ہوگا ۔ 25 فکر و پریشانی خوشی چھین لیتی ہے لیکن اچھی بات آدمی کو خوش کر تی ہے ۔ 26 نیک آدمی اپنے دوستوں کے انتخاب میں ہو شیار ہے اور شریر اپنے راستوں سے گمراہی کی طرف چلے جاتے ہیں ۔ 27 کاہل شخص جن چیزوں کو چاہتا ہے اسے وہ حاصل کرنے کی زحمت نہیں کر تا ہے ۔ لیکن ایک دولت مند آدمی اس شخص کے پاس آتا ہے جو سخت محنت کرتا ہے ۔ 28 صداقت زندگی کی سڑک ہے ۔ اس راہ کے ساتھ ابدی زندگی ہے ۔

Proverbs 13

1 سمجھدار بیٹا اپنے باپ کی اصلاح کی باتوں کو سنتا ہے لیکن ایک ٹھٹھا باز کسی شخص کی اصلاح کی باتوں پر دھیان نہیں دیتا ہے ۔ 2 اچھے لوگوں کی اچھی باتیں اسے اچھی چیزوں سے صلہ دے سکتی ہے ۔ لیکن بد کار ہمیشہ وہی کر نا چاہتا ہے جو برا ہے ۔ 3 کو ئی شخص جب بولنے میں ہوشیار رہتا ہے تو وہ اپنی زندگی کو بچا تا ہے اور وہ جو بغیر سو چے سمجھے بولتا ہے بر باد ہو جا تا ہے ۔ 4 کا ہل آدمی کی خواہش کبھی پو ری نہیں ہو تی لیکن محنتی کو ا س کے کئے کا پھل ملتا ہے ۔ 5 راستباز لوگ جھوٹ سے نفرت کر تے ہیں ، لیکن شریر لوگ شرمندگی اور رسوائی کا سبب بنتے ہیں ۔ 6 راستبازی معصوم کی حفاظت کرتی ہے ، لیکن برے اعمال ایک گناہگار کو تباہ کر دیتا ہے ۔ 7 کچھ لوگ اپنے آپ کو دولت مند جتا تے ہیں ، حالانکہ انکے پاس کچھ نہیں ہے اور کچھ لوگ اپنے آپ کو غریب ظا ہر کر تے ہیں مگر حقییقت میں دولت مند ہیں ۔ 8 دولت مند اپنی زندگی بچا نے کے لئے فدیہ دے سکتا ہے لیکن غریبوں کو ایسی دھمکیاں کبھی نہیں دی جا تی ہے ۔ 9 ایماندار لوگوں کی روشنی تیز چمکتی ہے ۔ لیکن شریر لوگوں کی چراغ بجھا دی جائے گی ۔ 10 غرور صرف بحث کا سبب بنتا ہے ، لیکن مشوروں کو قبول کر نا زیادہ عقلمند ی ہے ۔ 11 دھو کہ دے کر کما ئی گئی دولت کبھی نہیں رہتی ہے ۔ لیکن جو لوگ تھو ڑی تھو ڑی کر کے دولت حاصل کر تے ہیں وہ زیادہ سے زیادہ بڑھتی ہے ۔ 12 جب امید پو ری ہو نے میں لمبا وقت لگتا ہے تو دل مایوس ہو جا تا ہے لیکن جو خواہش پو ری ہو جا تی ہے وہ درخت حیات کی مانند ہے ۔ 13 کو ئی شخص جو ہدایت سے انکار کرتے ہیں وہ اپنے لئے مشکلات کا باعث بنتا ہے ۔ لیکن جو ہدایت کی عزت کر تا ہے صلہ پا تا ہے ۔ 14 عقلمند آدمی کی تعلیمات ایک جھرنے کی طرح ہے جو کہ زندگی دیتی ہے ، وہ لوگو ں کو موت کے پھندے سے دور کر دیتی ہے ۔ 15 اچھی عقل مقبولیت بخشتی ہے لیکن دھوکہ بازو ں کی زندگی بہت سخت ہے ۔ 16 ایک عقلمند شخص اپنے علم سے عمل حاصل کر تا ہے لیکن بے وقوف اپنی بے وقوفی ظاہر کرتا ہے ۔ 17 شریر قاصد مشکلات میں گھر جا تا ہے لیکن دیانتدار قاصد کے لئے سلامتی ہے ۔ 18 ایک شخص جو تربیت سے انکار کرتا ہے غریبی اور رسوائی میں داخل ہو جا تا ہے ۔لیکن جو ڈانٹ ڈپٹ کو قبول کرتا ہے عزت و احترام حاصل کر تا ہے ۔ 19 ایک شخص بہت خوش ہو تا ہے جب اسے مل جا تا ہے جو وہ چاہتا ہے ،لیکن بے وقوف بُرا ئی سے باز آ نے سے نفرت کرتا ہے ۔ 20 دانشمندو ں سے دوستی رکھو تو خود دانشمند ہو گے اور اگر احمق کو دوست بنا ؤ گے تو مشکلات میں رہو گے ۔ 21 مصیبتیں گنہگاروں کا پیچھا کر تی ہیں لیکن سچے لوگو ں کو اچھی چیزیں ملتی ہیں ۔ 22 نیک شخص کی دولت اس کے بچوں اور پو توں کی میراث ہو جا ئے گی اور آخرکار گنہگا رو ں کی دولت نیک لوگو ں کے پاس چلی جا ئے گی ۔ 23 ہو سکتا ہے غریب کا کھیت و افر غذا پیدا کرے ، لیکن اگر وہ ( اپنے کھیت میں ) غلط فیصلہ کر تا ہے تو وہ بھو کا رہے گا ۔ 24 جو شخص اپنے بیٹے کا اصلاح نہیں کرتا ہے اور اسے سزا نہیں دیتا ہے تو وہ اس سے نفرت کرتا ہے ، لیکن جو اپنے بیٹے سے محبت کرتا ہے وہ ا سکی تربیت سے با خبر ہو تا ہے ۔ 25 ایک راستباز کے پاس کھانے کے لئے کا فی کچھ ہو تا لیکن ایک شریر ہمیشہ بھو کا رہتا ہے ۔

Proverbs 14

1 عقلمند عورت اپنی عقل سے گھر کو سنوار تی ہے لیکن بے وقوف عورت بے وقوفی سے گھر کو تباہ کر تی ہے ۔ 2 جو شخص ایمانداری سے رہتا ہے وہ خداوند سے ڈر تا ہے ، لیکن جو شخص دھو کہ باز ہے اپنے آپ کو حقارت میں ڈالتا ہے ۔ 3 بے وقوف کی گھمنڈی باتیں اس کی مصیبتوں کا باعث ہے ۔لیکن عقلمند شخص کی باتیں اسکی حفاطت کرتی ہے ۔ 4 جہاں بیل نہ ہو وہ کھلیان خالی ہے لیکن اچھی فصل کے لئے بیلوں کی طاقت ضروری ہے ۔ 5 سچا گواہ کبھی جھو ٹ نہیں بولتا ہے ۔لیکن ایک جھو ٹا گواہ صرف جھوٹ ہی بولتا ہے ۔ 6 مذاق اڑانے وا لا حکمت کی تلاش کر تا ہے لیکن وہ اسے کبھی نہیں پا تا ہے ، صاحب فہم کو یہ آسانی سے مل جا تی ہے ۔ 7 بے وقوفوں سے دور رہو اس سے تم کچھ بھی نہیں سیکھو گے ۔ 8 ایک ہو شیار آدمی کی عقلمندی غور کرتا ہے کہ وہ کیسے رہتا ہے ۔ لیکن وہ بے وقوف کی بے وقوفی انہیں دوسروں کو دھو کہ دینے کا باعث بنتا ہے ۔ 9 ایک بے وقوف شخص اپنے کئے گئے گناہ کے کفار ہ ادا کرنے کے خیال پر ہنستا ہے ۔ لیکن ایک ایماندار شخص معافی پانے کے لئے خواہشمند رہتا ہے ۔ 10 اگر کو ئی شخص رنجیدہ ہے تو کو ئی دوسرا اس کے غم میں شریک نہیں ہو سکتا ہے ۔اسی طرح سے اگر کو ئی خوش ہو تا ہے تو صرف وہ اکیلے ہی خوشی محسوس کرتا ہے ۔ 11 بدکار شخص کا گھر تباہ ہو جا ئے گا ۔لیکن نیک شخص کا گھر ہمیشہ ترقی کرے گا ۔ 12 ایک راستہ ایسا ہے جو شاید کہ سیدھا معلوم پڑتا ہے لیکن آ خر میں یہ موت کی طرف لے جا تا ہے ۔ 13 ہنستا ہوا دل بھی غمزدہ رہ سکتا ہے اور خوشی کا خاتمہ غم پر ہو تا ہے ۔ 14 بدکارو ں کو اپنے کئے ہو ئے عمل کے لئے پو را ادا کرنا ہو گا اور نیک لوگو ں کا ان کے اچھے اعمال کے لئے پو را حوصلہ دیا جا ئے گا ۔ 15 نادان جو کچھ سنتا ہے اس پر یقین کر تا ہے لیکن ایک ہو شیار شخص اپنے ہر قدم پر نظر رکھتا ہے ۔ 16 عقلمند آدمی مصیبت سے بچنے کے لئے ہو شیار ہے ، لیکن ایک بے وقوف لا پر واہ اور غیر محتاط رہتا ہے ۔ 17 جو لوگ بے صبر ہو تے ہیں اور غصہ کر تے ہیں وہ بے وقو فی کا کام کر تے ہیں ۔ اور فریبی آدمی سے نفرت کی جا تی ہے ۔ 18 نادان کو صرف بے وقو فی کی میراث ملتی ہے ۔ لیکن ہو شیار کے سر پر علم کا تاج رکھا جا تا ہے ۔ 19 برے لوگ اچھے لوگوں کے آگے سر جھکائیں گے اور شریر لوگ راستبازوں کے دروازوں پر سر جھکا ئیں گے ۔ 20 ایک غریب آدمی کو اسکا پڑو سی بھی نا پسند کرتا ہے ، لیکن ایک دولت مند شخص کا کئی دوست ہو تا ہے ۔ 21 جو کوئی بھی شخص اپنے پڑوسی کو حقیر سمجھتا ہے وہ گناہ کر تا ہے ، لیکن جو شخص غریبوں پر رحم کر تا ہے وہ با فضل ہے ۔ 22 جو برائی کے منصوبہ باندھتا ہے وہ گمراہی کی طرف جاتا ہے لیکن وہ جو اچھا منصوبہ بنا تا ہے محبت اور بھرو سہ حاصل کرتا ہے ۔ 23 محنتی کو اسکی ضرورت کی چیز حاصل ہو تی ہے لیکن بغیر کام کئے صرف باتیں کر نے سے کچھ حاصل نہیں ہو تا ہے ۔ 24 عقلمند کا صلہ دولت ہے لیکن بے وقوفوں کو اسکی بے وقوفی کا بدلہ ملتا ہے ۔ 25 سچا گواہ دوسروں کی زندگی بچا تا ہے ، لیکن جھو ٹا گواہ لوگوں کو دھو کہ دیتا ہے ۔ 26 جو خدا وند سے ڈر تا ہے وہ ایسا ہے جیسے کہ وہ مستحکم قلعہ میں رہتا ہو ۔ یہ اسکی اولاد کے لئے بھی محفوظ جگہ ہو گی ۔ 27 خدا وند کا خوف زندگی کا جھر نا ہے ۔ وہ لوگوں کو موت کے پھندا سے بچا تا ہے ۔ 28 رعا یا کی کثرت میں بادشاہ کی عظمت ہے اور لوگو ں کی کمی سے حاکم کی تباہی ہے ۔ 29 صا بر شخص بہت سمجھ بوجھ رکھتا ہے۔ اور جس کو غصہ جلد آئے وہ اپنی بے وقوفی ظا ہر کر تا ہے ۔ 30 صحت مند دماغ جسم کو طاقت پہنچا تا ہے لیکن حسد خود اپنے جسم کے لئے بیماری کا سبب بنتا ہے ۔ 31 ایک شخص جو غریبوں پر ظلم ڈھا تا ہے تو اس نے اپنے خالق کو رسوا کیا ۔ لیکن جو کوئی بھی اسکی تعظیم کر تا ہے تو وہ غریبوں پر ہمدردی کر تا ہے ۔ 32 بد کار آدمی اپنی شرارت سے ہار جاتا ہے لیکن ایک نیک آدمی اپنی موت کے وقت بھی محفوظ رہتا ہے ۔ 33 عقلمندی عقلمند لوگوں کے ذہنوں میں بستی ہے، لیکن بے وقوف اسکے بارے میں کچھ نہیں جانتا ہے ۔ 34 راستبازی قوم کو عظیم بنا تی ہے لیکن گناہ کسی بھی شخص کے لئے رسوائی ہے۔ 35 بادشاہ چالاک خادم سے خوش ہو تے ہیں ۔ لیکن وہ جو شرمندگی کا سبب بنتا ہے اس پر اسکا قہر ہو تا ہے ۔

Proverbs 15

1 نرم جواب غصہ کو خاموش کر دیتا ہے ۔ لیکن سخت جواب غصہ کو بھڑ کا دیتا ہے ۔ 2 عقلمند لوگ جو باتیں کہتے ہیں وہ سننے کے لئے قیمتی ہو تی ہے ۔ لیکن ایک بے وقوف ہمیشہ بے وقو فی کی باتی کر تا ہے ۔ 3 خدا وند ہر چیز سے با خبر ہے وہ اچھے اور برے ہر شخص پر نظر رکھتا ہے ۔ 4 جو بولی صحت بخش ہو وہ درخت حیات کی مانند ہے ، لیکن فریبی باتیں آدمی کی روح کو کچل دیتی ہیں ۔ 5 بے وقوف اپنے باپ کی تربیت کو رد کردیتا ہے۔ لیکن ایک عقلمند انسان جو تر بیت کو قبول کر تا ہے وہ عقلمند ہو جائے گا ۔ 6 صادق لوگ بہت دولت مند ہیں ، لیکن شریر لوگوں کی دولت انکے لئے صرف مصیبت کا باعث ہے ۔ 7 ایک عقلمند شخص کی باتیں علم کو پھیلاتی ہیں ۔ لیکن احمقوں کی باتیں سننے کے لائق نہیں ہوتی ہیں ۔ 8 شریر لوگوں کے نذرانوں سے خدا وند نفرت کر تا ہے ، لیکن وہ صادق لوگوں کی عبادت سے خوش ہو تا ہے ۔ 9 شریروں کی روش سے خدا وند کو نفرت ہے لیکن جو راستبازی پر عمل کرتا ہے وہ اس سے محبت کر تا ہے ۔ 10 جو کوئی بھی غلط راہ اختیار کر تا ہے وہ سخت سبق سیکھے گا ۔ اور جو کوئی بھی ڈانٹ ڈپٹ کئے جا نے سے نفرت کرتا ہے وہ مر جائے گا ۔ 11 کوئی بھی چیز خدا وند کی توجہ سے بچی ہو ئی نہیں ہے یہاں تک کہ قبر بھی نہیں ۔ اس لئے یقیناً وہ جانتا ہے کہ لوگوں کے دلوں میں کیا ہے ۔ 12 ایک ٹھٹھا باز اس سے نفرت کرتا ہے جو اسے ڈانٹ ڈپٹ کرتے ہیں ۔ اور وہ عقلمند کے پاس مشورے کے لئے جانے سے انکار کرتا ہے ۔ 13 ایک خوش دل ، چہرہ کو خندہ کر تا ہے ۔ اور ایک درد بھرا دل آدمی کی روح کو کچل دیتا ہے ۔ 14 دانا شخص مزید علم حاصل کرنے کی کو شش کرتا ہے اور بے وقوف تو مزید بے وقوفی حاصل کرتا ہے ۔ 15 غریب آدمی کی زندگی کے سارے دن تکلیف زدہ ہیں ۔ لیکن ایک خوش طبع دماغ لگاتار چلنے والا ایک جشن کی مانند ہے ۔ 16 دولتمند رہ کر تکلیفیں اٹھا نے سے بہتر یہ ہے کہ آدمی غریب رہ کر خدا وند سے خوف کرے ۔ 17 نفرت کے ساتھ مزیدار کھا نا کھا نے سے محبت کے ساتھ سادگی کا کھا نا کھا نا بہتر ہے ۔ 18 جلد غصہ میں آنے والا شخص بحث و مباحثہ کا سبب بنتا ہے لیکن ایک صبر کرنے والا شخص جھگڑا کو شانت کر دیتا ہے ۔ 19 ایک کاہل شخص ہر جگہ مصیبت کا سامنا کرے گا ۔ لیکن ایک ایماندار شخص کے لئے زندگی کا راستہ آسان ہوگا ۔ 20 عقلمند بیٹا اپنے باپ کو خوشیاں دیتا ہے ۔ لیکن بے وقوف بیٹا ماں کو حقیر کر تا ہے ۔ 21 ایک شخص جسے عقل کی کمی ہو تی ہے ۔ اپنے بے وقوفی کے کاموں سے خوش ہو تا ہے ۔ لیکن علم والا شخص اپنی ایمانداری کی زندگی میں خوش ہو تا ہے ۔ 22 وہ شخص جسے مناسب مشورے نہیں ملتا ہے اس کا منصوبہ نا کام ہو جا تا ہے ۔ لیکن ایک شخص کئی لوگوں کے مشورے سے کامیابی حاصل کرتا ہے ۔ 23 ایک شخص اپنے صحیح جواب سے خوش ہو تا ہے کہ اس نے کتنی خوشگوار بات صحیح موقع پر کہی ٍ! 24 عقلمند آدمی کی راہ اسے زندگی کی طرف لے جاتی ہے اور اسکو موت کی طرف جانے والی راہ سے دور رکھتی ہے ۔ 25 خدا وند مغرور آدمی کے گھر کو تباہ کر دیتا ہے لیکن بیوہ کی جائیداد کی وہ حفاظت کر تا ہے ۔ 26 خدا وند شریروں کے خیالات سے نفرت کر تا ہے ، لیکن وہ انکے خیالات سے جو کہ پاک ہیں خوش ہو تا ہے ۔ 27 لالچی شخص اپنے خاندان کے لئے تکلیف کا باعث ہو تا ہے ، لیکن وہ جو رشوت سے نفرت کر تا ہے زندہ رہے گا ۔ 28 راست باز لوگ کہنے سے پہلے سوچتے ہیں لیکن شریر لوگ صرف برائی ہی بولتے ہیں ۔ 29 خدا وند ہمیشہ شریر لوگوں سے دور رہتا ہے لیکن وہ نیک لوگوں کی دعائیں سنتا ہے ۔ 30 مسکراہٹ دل کو خوش کرتی ہے ۔ اور ایک خوشخبری پو رے جسم کو تازہ کردیتی ہے ۔ 31 جو شخص ڈانٹ ڈپٹ کو سنتا ہے وہ جئے گا ، اور سچ مچ میں عقلمند ہو جائے گا ۔ 32 ایک شخص جو تربیت سے انکار کرتا ہے اپنی عزت میں کمی کرتا ہے ۔ لیکن جو ڈانٹ ڈپٹ سنتا ہے علم حاصل کرتا ہے ۔ 33 خدا وند کا خوف دانائی سکھا تا ہے اور تعظیم پر خاکساری مقدم ہے ۔

Proverbs 16

1 انسان تو منصوبے بنا تے ہیں لیکن صحیح بات کہنا خدا وند کی طرف سے تحفہ ہے ۔ 2 انسان سوچتا ہے کہ اسکا ہر کام جو وہ کرتا ہے صحیح ہے لیکن خدا وند ہی فیصلہ کرتا ہے کہ کن اسباب سے اس نے ایسا کیا ۔ 3 اپنے ہر کام میں خدا وند کی طرف رجوع ہو کر اسکی مدد طلب کرو اور تمہارے سارے منصوبے کامیاب ہو جائیں گے ۔ 4 خدا وند کے یہاں ہر چیز کا منصوبہ ہے ۔ وہ شریروں کی تباہی کے لئے بھی منصوبہ بنا تا ہے ۔ 5 خدا وند مغرور لوگوں سے نفرت کرتا ہے اور یقین جانو کہ وہ لوگ بے سزا چھو ڑے نہ جائیں گے ۔ 6 وفا داری اور ایمانداری سے قصور کی تلا فی ہو سکتی ہے اور خدا وند کے خوف سے آدمی برائی سے بچ سکتا ہے ۔ 7 جب کوئی شخص خدا کی خوشنودی میں زندگی گزارتا ہے تو خدا اسکے دشمنوں کو بھی اسکے ساتھ سلامتی سے رکھتا ہے ۔ 8 راستبازی سے تھو ڑا سا حاصل کرنا انصاف کا بے جا استعمال کر کے زیادہ حاصل کرنے سے بہتر ہے ۔ 9 کوئی شخص اپنی زندگی کا منصوبہ بنا سکتا ہے ۔ لیکن وہ خدا وند ہی ہے جو فیصلہ کرتا ہے کہ کیا ہوگا ۔ 10 جب بادشاہ کچھ کہتا ہے تو وہ قانون بن جا تا ہے ۔ اس لئے اسکا فیصلہ منصفانہ ہونا چاہئے ۔ 11 خدا وند چاہتا ہے کہ سبھی ترازو اور پیمانے صحیح ہوں ۔ اور وہ چاہتا ہے کہ تمام تجارتی معاہدے جائز ہوں ۔ 12 بادشاہ کو غلط کام کرنے سے نفرت ہونی چاہئے ۔ راستبازی بادشاہت کو مضبوط بنا تی ہے ۔ 13 بادشاہ سچائی سننا پسند کرتے ہیں اور وہ کھل کر بولنے والوں سے محبت کرتے ہیں ۔ 14 جب بادشاہ غصہ میں ہو تو وہ کسی کو ختم کر سکتا ہے ۔ اور عقلمند آدمی بادشاہ کو خوش کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔جب بادشاہ خوش ہوتا ہے تو ہر ایک کی زندگی بہتر ہو تی ہے ۔ بادشاہ کی خوشی بادلوں سے برستی بارش کی مانند ہے ۔ 15 16 دانائی سونے سے زیادہ قیمتی ہے اور سمجھداری چاندی سے زیادہ قیمتی ہوتی ہے ۔ 17 ایمان دار لوگ برائی سے دور رہکر زندگی بسر کر تے ہیں ۔ اور وہ شخص جو اپنی راہ کی نگہبانی کرتا ہے گو یا اپنی زندگی کی نگہبانی کرتا ہے ۔ 18 غرور تباہی لاتی ہے اور خود سری زوال کا سبب بنتی ہے ۔ 19 مغرور کے ساتھ لوٹ کے مال میں شامل ہو نے سے عاجز بن کر غریبوں کے ساتھ رہنا بہتر ہے ۔ 20 جب لوگ کچھ سکھا ئے تو ایک شخص جو اسے سنے تو ترقی کریگا اور جو شخص خدا وند پر توکل رکھتا ہے با فضل ہو گا۔ 21 جو شخص عقلمندی سے سوچتا ہے وہ صاحب فہم ( ہوشیار ) کہلائے گا ۔ شیریں زبان بہت زیادہ قابل یقین ہو سکتا ہے ۔ 22 حکمت ان لوگوں کو جن کے پاس حکمت ہے سچی زندگی بخشتی ہے لیکن بے وقوف لوگ اور زیادہ بے وقوفی سیکھتے ہیں ۔ 23 عقلمند ہمیشہ بولنے سے پہلے سوچتا ہے اور اسکی باتیں قابل یقین ہوتی ہے ۔ 24 دلکش باتیں شہد کی مانند ہے : وہ روح کے لئے میٹھی ہے اور سارے جسم کے لئے تندرستی لاتی ہے۔ 25 جو راستہ سیدھا دکھا ئی دیتا ہے وہی بعص وقت موت تک پہونچا تا ہے ۔ 26 کام کرنے والے کی بھوک اسے سخت کام کرواتی ہے اور یہ بھوک ہی اسے لگا تار کام کرنے کے لئے ابھارتی ہے ۔ 27 شریر آدمی ہمیشہ برائی کا منصوبہ بنا تا ہے ۔ اس کی باتیں جھلسانے والی آگ کی مانند ہے ۔ 28 غیر اخلاق شخص بحث و مباحثہ کا سبب بنتا ہے ۔ اور ترقی دوستوں کے بیچ تفر قہ پیدا کرتا ہے ۔ 29 اپنے پڑوسی کو ظالم لوگ پھنسا لیتے ہیں اور اسے اس راستے پر لیجا تے ہیں جو کہ اچھا نہیں ہے ۔ 30 وہ شخص جب تباہ کن منصوبہ بنا تا ہے تو آنکھ مارتا ہے اور جب وہ اپنے پڑوسی کو چوٹ پہنچانے کا منصوبہ بنا تا ہے تو مسکرا تا ہے ۔ 31 سفید بال سر پر شان و شوکت کا تاج ہے یہ انکی نشاندہی کرتا ہے جنہوں نے صداقت میں زندگی بسر کی ہے ۔ 32 طاقتور سپا ہی ہونے سے بہتر ہے کہ صبر کرنے والا بنے ۔ سارے شہر پر قابو رکھنے سے بہتر ہے کہ اپنے غصہ پر قابو رکھے ۔ 33 قرعہ گود میں ڈالا جا تا ہے لیکن اسکا فیصلہ خدا وند کی طرف سے ہوتا ہے ۔

Proverbs 17

1 سکون کے ساتھ سوکھی روٹی کا ایک ٹکڑا کھا نا اس گھر میں کھا نے سے بہتر ہے جہاں ہنگامہ والی ضیافت و بحث و تکرار ہو ۔ 2 ہوشیار خادم اپنے آقا کے احمق لڑ کے پر قابو پا سکتا ہے ، اور وہ اپنے آقا کے لڑ کے کے ساتھ وراثت میں حصہ پائیگا ۔ 3 سونا اور چاندی کو آگ میں تپا کر خالص بنا یا جاتا ہے ۔ لیکن خدا وند لوگوں کے دلوں کی پاکیزگی کو جانچتا ہے ۔ 4 بدکار لوگ بد کاری کی باتیں سنتے ہیں ۔ وہ لوگ جو جھوٹ بولتا ہے وہ جھوٹی باتوں کو ہی سنتا ہے ۔ 5 کچھ لوگ غریبوں کا مذاق اڑا تے ہیں اور اسکے خالق کی اہانت کرتے ہیں ، اور تباہی پر ہنستے ہیں اسے یقیناً سزا ملے گی ۔ 6 پوتیاں ، نواسے ، نواسیاں ، بڑھے بوڑھوں کے لئے تاج کی مانند ہیں ۔ اور بچے اپنے والدین پر فخر کرتے ہیں ۔ 7 خوشگوئی بے وقوفوں کو اچھی نہیں لگتی ہے اور اسی طرح سے ایک حکمراں کو دھو کہ دہی کی باتیں اچھی نہیں لگتی ہے ۔ 8 کچھ لوگوں کا خیال ہے رشوت ایک مبارک جو ہر ہے جس سے کچھ بھی پورا کیا جا سکتا ہے ۔ 9 وہ شخص جو غلطی کو معاف کرتا ہے محبت کو بڑھا تا ہے ۔ لیکن وہ شخص جو بار بار ایسی بات کو دہرا تا ہے اپنے قریبی دوست کو کھو دیگا ۔ 10 عقلمند شخص پر ایک ڈانٹ بے وقوف پر پڑے سینکڑ وں گھونسا سے زیادہ اثر کرتی ہے ۔ 11 ایک بد کار شخص تو ہمیشہ بد کاری ہی کرنا چاہتا ہے لیکن خدا کی طرف سے اسکی سزا کے لئے قاصد بھیجا جائے گا ۔ 12 ایک بے وقوف کی حماقت سے لڑ نے سے بہتر ہے کہ ایک غصہ بھری ریچھنی جس کے بچوں کو چرا لیا گیا ہو اسکے ساتھ لڑا جائے ۔ 13 ایک شخص کا خاندان جو بھلائی کا بدلہ برائی سے دے وہ ہمیشہ تکلیف میں رہے گا ۔ 14 جھگڑا شروع کرنا ایسا ہی ہے جیسے باندھ میں سوراخ کرنا اس لئے اس سے پہلے کہ جھگڑا پھوٹ پڑے اسے روک دو ۔ 15 خداوند کو اس سے نفرت ہے جو قصوروار کو چھو ڑدیتا ہے اور جو معصوم ہے اس کو سزا دیتا ہے ۔ 16 بے وقوف کے ہا تھ میں پیسہ رہنے سے کیا فائدہ ؟ کیا وہ حکمت کو خریدے گا ؟ اسے عقل نہیں ہے ۔ 17 سچا دوست ہمیشہ محبت کر تا ہے ۔سچا بھا ئی ہمیشہ مدد کرتا ہے حتیٰ کہ تکلیف کے وقت میں بھی ۔ 18 بے وقوف ہی دوسرو ں کے قرض کی ذمہ داری لیتا ہے ۔ 19 جو جھگڑے سے خوش ہو تا ہے وہ گناہ سے بھی خوش ہو تا ہے ۔ جو شخص اپنے بارے میں شیخی بگھار تا ہے وہ مصیبتوں کو دعوت دیتا ہے ۔ 20 گندہ ذہن کبھی ترقی نہیں کرے گا ۔ اور جو شخص جھوٹ بولتا ہے مصیبت میں مبتلا ہو تا ہے ۔ 21 ایک باپ جس کا بیٹا بے وقوف ہے وہ صرف غمگین رہتا ہے ۔ بیوقوف کے باپ کے لئے خوشی نہیں ہے ۔ 22 خوشی ایک اچھی دوا ہے لیکن رنج بیماری کی مانند ہے ۔ 23 شریر شخص انصاف کا بے جا استعمال کر نے کے لئے خفیہ طور پر رشوت لیتا ہے ۔ 24 دانا شخص ہمیشہ حکمت کے با رے میں سوچتا ہے لیکن بے وقوف ہمیشہ دور کی جگہوں کو دیکھتا ہے ۔ 25 بے وقوف لڑکا باپ کو رنج پہنچا تا ہے اور ماں کو غمگین کر تا ہے جس نے اسے جنم دیا ۔ 26 بے قصور کو سزا دینا غلطی ہے اور ایماندار قائد کو سزا دینا بھی غلطی ہے ۔ 27 عقلمند الفاظ کا استعمال ہو شیاری کے ساتھ کر تا ہے ۔ایک سمجھدار آدمی صابر ہے ۔ 28 اگر بے وقوف خاموش رہے تو وہ عقلمند دکھا ئی دیتا ہے ۔ اگر وہ کچھ نہ کہے تو لوگ اسے دانا سمجھتے ہیں ۔

Proverbs 18

1 الگ تھلگ رہنے وا لا ایک شخص اپنی خواہشوں کی جستجو میں رہتا ہے وہ مشورہ سے نفرت کر تا ہے ۔ 2 احمق شخص سمجھنے میں دلچسپی نہیں رکھتا ہے ۔ بلکہ وہ اپنے خیالات کو اظہار کر نے کی کو شش کرتا ہے ۔ 3 شرارت پن کے ساتھ حقارت آتی ہے اور رسوا ئی کے ساتھ اہانت آتی ہے ۔ 4 ایک شخص کے الفاظ گہرے پانی کی مانند ہیں ،لیکن حکمت کا چشمہ بہتا ہوا نالا کی مانند ہے ۔ 5 ایک قصور وار شخص کی طرفداری کرنا یا ایک معصوم شخص کو انصاف سے محروم رکھنا یہ اچھی بات نہیں ہے ۔ 6 احمق کے ہونٹ بحث و مباحشہ شروع کرا تے ہیں ۔اسکا منہ مار پیٹ کے لئے پکارتا ہے ۔ 7 احمق بات کر کے اپنے آپ کو بر باد کر تا ہے اس کے اپنے الفاظ ہی خود اس کو پھنسا دیتے ہیں ۔ 8 لوگ ہمیشہ گپ شپ سننا چاہتے ہیں جو اس مزیدار غذا کی مانند ہے جو پیٹ میں نیچے اتر جا تا ہے ۔ 9 جو شخص اپنے ہی کام میں کا ہل ہے وہ ٹھیک ویسا ہی ہے جو چیزوں کو تباہ کر تا ہے ۔ 10 خداوند کے نام میں بڑی طاقت ہے ۔ یہ ایک طاقتور مینار کی طرح ہے نیک لوگ وہاں پہنچ کر محفوظ رہتے ہیں۔ 11 دولتمند سمجھتے ہیں کہ ان کی دولت ان کی حفاظت کرے گی ۔ اور یہ اس کے تصور میں ایک اونچی اور مضبوط دیوار کی مانند ہے ۔ 12 مغرور شخص جلد تباہ ہو جا تا اور نیک عاجز شخص عزت پا تا ہے ۔ 13 جواب دینے کی کوشش کرنے سے پہلے تمہیں دوسرے لوگوں کو بات پو ری کرنے دینی چا ہئے ۔ اس طرح سے تم شرمندہ نہ ہو گے اور بیوقوف نہ بنو گے ۔ 14 آدمی کا ذہن اس کی بیماری میں اس کی حمایت کرتا ہے ، لیکن کسی شخص کے افسردہ ذہن کی حمایت کون کر سکتا ہے ؟ 15 عقلمند زیادہ سے زیادہ سیکھنا چا ہتا ہے زیادہ حکمت کے لئے وہ غور سے سنتا ہے۔ 16 تحفہ ایک شخص کے لئے راستہ کھولتا ہے ۔ یہ اسے اہم لوگو ں کے سامنے لا سکتا ہے ۔ 17 جو شخص اپنے معاملہ کو پہلے پیش کر تا ہے تووہ صحیح معلوم پڑتا ہے جب تک کہ اس کا مخالف آدمی آکر ا س سے سوال نہ کرے ۔ 18 جب دو طاقتور شخص جھگڑ رہے ہوں تو قرعہ ڈالکر دونوں کا فیصلہ ہو سکتا ہے ۔ 19 روٹھا ہوا دوست مضبوط دیوار سے گھیرے شہر کی مانند ہے ۔ لوگوں کے بیچ جھگڑا نہیں محل کے سلاخوں دار پھاٹکوں کے مانند الگ کر دیتا ہے ۔ 20 کسی شخص کا بول اس کی زندگی پر اثر انداز ہو تا ہے ۔ اگر تم اچھی باتیں کہو گے تو اچھی باتیں ہوں گی ۔ اگر تم بُری باتیں کہو گے تب بُری باتیں ہوں گی ۔ 21 زبان سے نکلے ہو ئے الفاظ زندگی یا موت کا فیصلہ کر سکتا ہے وہ جو بات کرنے میں محبت رکھتا ہے اس کا جو انجام ہو گا اسے ضرور قبول کرنا چا ہئے ۔ 22 جو شخص اچھی بیوی پا تا ہے تو سمجھو اس کو اچھی چیز ملی ۔ یہ خداوند کی طرف سے تحفہ ہے ۔ 23 غریب آدمی مدد کی درخواست کرتا ہے لیکن امیر آدمی سختی سے جواب دیتا ہے ۔ 24 ایک شخص جس کا بہت سارا نام نہاد دوست ہو تبا ہ ہو تا ہے لیکن ایک سچا دوست بھا ئی سے بھی بہتر ہو سکتا ہے ۔

Proverbs 19

1 ایک غریب شخص جو کہ ایماندار ہے ایک بے وقوف جو کہ جھوٹ بولتا ہے اس سے بہتر ہے ۔ جو کہ جھوٹ بولتا ہے اس سے بہتر ہے 2 تم جو کر رہے ہو اسے بغیر جا نے پُر جوش کرنا اچھی بات نہیں ہے ۔ 3 احمق کی احمقانہ حرکت سے زندگی بر باد ہو تی ہے لیکن وہ خداوند کو الزام دیتا ہے ۔ 4 دولتمند کے کئی دوست ہو تے ہیں لیکن ایک غریب شخص اپنے دوستو ں سے بیگانہ ہو جا تا ہے ۔ 5 جھو ٹا گواہ بے سزا نہ رہے گا ، وہ جو جھوٹ بولتا ہے سزا سے نہ بچ پا ئے گا ۔ 6 کئی شخص سخی شخص سے دوستی کرنا چا ہتا ہے ، اور ہر کو ئی اس شخص کا دوست ہو نا چا ہتا ہے جو تحفہ دیتا ہے ۔ 7 کو ئی غریب ہو تو خاندان بھی اس کا مخالف ہے سب دوست اسے چھوڑ دیتے ہیں جب وہ کسی سے مدد چاہتا ہے تو کو ئی بھی قریب نہیں آتا ہے۔ 8 جو شحص حکمت کو حاصل کرتا ہے وہ اپنے آپ سے محبت کرتا ہے ۔ اور ایک شخص جو سمجھ بوجھ والا ہوتا ہے ترقی کرتے جاتا ہے ۔ 9 ایک جھو ٹا گواہ بے سزا نہ رہیگا ۔ اور وہ جو جھوٹ بولتا ہے فنا ہوجائے گا ۔ 10 بے وقوف کو دولت مند نہیں ہونا چاہئے وہ اس غلاموں کی مانند ہو گا جو شہزادوں پر حکو مت کرتا ہے ۔ 11 ایک سمجھ بوجھ والا آدمی اپنے غصہ کو قابو کر لیتا ہے اور جر م کو نظر انداز کردیتا ہے یہ اسکی شان ہے ۔ 12 بادشاہ کا قہر شیر کی گرج کی مانند ہے ، لیکن اسکی سادگی گھاس پر شبنم کی بوند کی مانند ہے ۔ 13 بے وقوف بیٹا باپ کے لئے مشکلات کا سیلاب لاتا ہے اور ہر وقت بڑ بڑانے والی بیوی اس پانی کی مانند ہے جو ہمیشہ ٹپکتا رہتا ہے ۔ 14 مکانات اور مال و دولت والدین سے وراثت میں ملتی ہے ، لیکن ایک دانشمند بیوی خدا وند کی طرف سے تحفہ ہے ۔ 15 کاہلی گہری نیندلاتی ہے ، لیکن کاہل آدمی بھو کا رہیگا ۔ 16 اگر کوئی قانون کے مطابق چلتا ہے تو وہ اپنی زندگی کی حفاظت کرتا ہے ۔ لیکن اگر کوئی اس کو اہمیت نہیں دیتا ہے تو وہ مر جائے گا ۔ 17 غریبوں کو رقم دینا خدا وند کو قرض دینے کے برابر ہے ۔ اور خدا وند اس مہربانی کا صلہ دیگا ۔ 18 جب تک امید ہے اپنے بیٹے کو تربیت دے ۔ ایسا کرنے سے انکار کر کے اسکی موت میں مدد مت کر ۔ 19 ایک شخص جسے بہت جلد غصہ آتا ہے اسے ضرور اسکے لئے سزا ملنی چاہئے ۔ اگر تم اس کو بچانے کی کو شش کرتے ہو تو وہ اسے بار بار کریگا ۔ 20 نصیحت سن ، اور تربیت کو قبول کر ، اورآخر میں تو عقلمند ہو جائے گا ۔ 21 کسی شخص کا ذہن کئی منصوبے بنا تا ہے لیکن صرف خدا وند کا منصوبہ ہی وجود میں آئے گا ۔ 22 ہر کوئی ایک سچا اور وفادار شخص کو چاہتا ہے ۔ اس لئے ایک جھو ٹا ہونے سے ایک غریب ہونا بہتر ہے ۔ 23 خدا وند کا خوف زندگی کی رہنمائی کرتا ہے : جو خدا وند کا خوف کریگا اپنی زندگی سے مطمئن ہوگا اور کوئی تکلیف نہیں جھیلے گا ۔ کیوں کہ وہ اپنی زندگی سے مطمئن رہتا ہے اور تکلیف سے نہیں گھبرا تا ہے ۔ 24 ایک کاہل آدمی اپنا ہاتھ تھا لی میں ڈالتا ہے ، لیکن پھر اسے اپنے منھ تک واپس نہیں لاتا ہے ۔ 25 ٹھٹھا کرنے والے کو مارو تاکہ نادان اس سے سبق سیکھے گا ۔ عقلمند شخص کو ڈانٹو وہ اس سے علم حاصل کرے گا ۔ 26 ایسا بیٹا جو اپنے باپ سے چوری کرتا ہے اور ماں کو نکال باہر کرتا ہے شرم اور رسوائی لاتا ہے ۔ 27 میرے بیٹے اگر تو میری ہدایت سننا چھو ڑ دیگا تو بے وقوفی کی غلطیاں کر بیٹھے گا ۔ 28 جھو ٹا گواہ انصاف کا مذاق اڑا تا ہے اور بد کار کا منھ بدی کو نگلتا ہے ۔ 29 سزا ٹھٹھا باز کا انکار کرتی ہے اور کو ڑا احمقوں کی پیٹھ کا انتظار کرتا ہے ۔

Proverbs 20

1 مئے اور شراب لوگو ں کو نشہ آور کر دیتا ہے اور عریانی حرکت کر تا ہے ۔ جو کو ئی بھی نشہ آور ہو جا تا ہے ۔ بے وقوفانہ حر کتیں کرتا ہے ۔ 2 بادشا ہ کا غصّہ شیر ببر کی دھاڑ کی مانند ہے اگر بادشا ہ کو غصّہ میں لا ؤ تو اپنی زندگی کو گنوا دو گے ۔ 3 جھگڑے سے بچنے میں ایک شخص کی عزت ہے ،لیکن ہر ایک بے وقوف جھگڑا شروع کر تا ہے ۔ 4 کا ہل شخص صحیح وقت پر اپنے کھیت کو نہیں جوتتا ہے ۔ لیکن فصل کٹا ئی کے وقت وہ فصل کی تلاش کر تا ہے لیکن اسے کچھ بھی نہیں ملتا ہے ۔ 5 ایک شخص کا ارادہ گہرا پانی کی طرح ہو جا تا ہے ۔ لیکن عقلمند شخص اسے کھینچ نکالتا ہے ۔ 6 کئی لوگ اپنے باپ کی وفاداری اور محبت کا ڈھول پیٹتے ہیں ۔لیکن صحیح بھروسہ مند کو کون پا سکتا ہے ؟ 7 ایک راستباز شخص بے قصور زندگی گزارتا ہے ، اور یہاں تک کہ اس کے بچے بھی با فضل ہو تے ہیں ۔ 8 بادشا ہ جب انصاف کے تخت پر بیٹھتا ہے تو اپنی آنکھ سے بُرا ئی کو دیکھتا ہے ۔ 9 کیا کو ئی یہ کہہ سکتا ہے کہ اس نے اپنے دل کو پاک رکھا ہے اور اس نے کو ئی گناہ نہیں کیا ہے ۔ 10 خداوند ان سے نفرت کر تا ہے جو نقص دار ترازو ، باٹ اور پیمانے سے لوگو ں کو دھو کہ دیتا ہے ۔ 11 بچے بھی اپنے اعمال سے پہچانا جا تا ہے کہ وہ اچھا ہے یا بُرا ۔ 12 خداوند نے ہمیں آنکھیں دیں ہیں کہ اس سے دیکھیں اور کان دیئے ہیں کہ اس سے سنیں۔ 13 نیند سے محبت مت رکھو ورنہ غریب ہو جا ؤ گے ۔ جگا ہوا رہو ، اور تیرے پاس کھانے کے لئے کا فی غذا ہو گی ۔ 14 گا ہک خریداری کے وقت کہتا ہے ، " یہ اچھا نہیں ہے ! یہ بہت مہنگا ہے !" لیکن جب وہ دور جا تا ہے تو وہ اپنی خریداری کی بڑا ئی کرتا ہے ۔ 15 کو ئی شخص سونا اور قیمتی جواہرات خرید سکتا ہے ، لیکن علم سے بھری بات بیش بہا جوا ہر ہے ۔ 16 جو کسی اجنبی کے قرض کی ذمہ داری لی اس کی قمیض لے لو ، جو شخص کسی ضدّی عورت کا ضامن ہو یقیناً اس سے کچھ چیز ضمانت کے طور پر لے لو ۔ 17 دھو کہ دے کر حاصل کیا ہوا کھانا شروع میں میٹھا ہو تا ہے لیکن آخر میں اس کا منہ کنکر پتھر سے بھر جا تا ہے اور اس کا خاتمہ ہو جا تا ہے ۔ 18 صلاح مشورہ سے منصوبے کا میاب ہو تے ہیں اور جنگ میں فتح جنگی ماہرین کی رہبری میں ہو تی ہے ۔ 19 وہ آدمی جو کانا پھو سی کر تا ہے راز کو فاش کر دیتا ہے ۔اس لئے جو شخص زیادہ باتیں کرتا ہو ں اس سے بچو ۔ 20 اگر کو ئی شخص اپنے باپ یا ماں پر لعنت کر تا ہے تو اس کا چراغ گہری تاریکی کے بیچ بجھ جا ئے گا ۔ 21 شروع میں آسانی سے حاصل کی گئی میراث آخر میں بافضل نہیں ہو گی ۔ 22 اگر کو ئی تمہا رے خلاف کچھ کرے تو تم خود اسے سزا دینے کی کو شش نہ کرو خداوند کا انتظار کرو وہی تمہیں بچا ئے گا ۔ 23 کچھ لوگ غلط ترازو ، باٹ اور پیمانہ کا استعمال کر کے لوگوں کو دھو کہ دیتے ہیں ۔ خداوند کو ایسے کاموں سے نفرت ہے اور وہ اس سے خوش نہیں ہو تا ۔ 24 خداوند ہی فیصلہ کرتا ہے کہ ہر شخص کے ساتھ کیا ہو نا ہے پھر کو ئی کس طرح یہ سمجھ سکتا ہے کہ اس کی زندگی میں کیا ہو نے وا لا ہے ۔ 25 کو ئی آدمی جلد بازی میں خدا کوکچھ چیز وقف کرنے کا فیصلہ کرتا ہے اور پھر بعد میں اپنا ارادہ بدل دیتا ہے تو وہ پھنس جا تا ہے ۔ 26 ایک عقلمند بادشا ہ بُرے لوگو ں سے چھٹکارا پا تا ہے ۔ تو وہ ان پر غلہ مالش کا پہیا پھروادیتا ہے ۔ 27 ایک شخص کی رُوح خداوند کے چراغ کے مانند ہے ، وہ ایک شخص کی رُو ح سب سے اندرونی گہرائی تک پہنچ سکتا ہے ۔ 28 وفاداری اور سچا ئی ایک بادشا ہ کو محفوظ رکھتا ہے ۔وفاداری سے اس کا تخت قائم ہے ۔ 29 نو جوان آدمی کی تعریف اسکی طاقت سے کر تے ہیں لیکن بوڑھے شخص کی عزت اس کے سفید بالو ں کی وجہ سے کر تے ہیں ۔ 30 اگر ہمیں سزا ملے تو ہم بُرا ئی کرنا چھوڑدیتے ہیں ۔ درد آدمی کو بدل سکتا ہے ۔

Proverbs 21

1 بادشا ہو ں کا دل خداوند کے ہا تھ میں ہے وہ جہاں چا ہتا ہے وہاں موڑدیتا ہے جیسے کو ئی کسان کھیت کے پانی کو موڑدیتا ہے ۔ 2 آدمی سوچتا ہے کہ وہ جو کچھ کر تا ہے صحیح ہے ۔ لیکن خداوند تو دلوں کا حال جانتا ہے ۔ 3 جو راست اور جا ئز ہو وہ کام کرنا خداوند کو زیادہ قبول ہے بہ نسبت نذرانہ پیش کر نے سے ۔ 4 مغرور آنکھ اور دل کا غرور دونوں گناہ ہے جو آدمی کی شرارت کو ظا ہر کرتا ہے ۔ 5 محنتی شخص کے منصوبوں سے فائدہ ہو تا ہے ۔لیکن وہ جو جلد بازی کر تے ہیں غریب ہو جا ئیں گے ۔ 6 دھو کہ دیکر دولت حاصل کرنا تیزی سے اڑتا ہوا بھانپ اور مہلک پھندا کی مانند ہے ۔ 7 بُرے لوگوں کے بُرے عمل انہیں تباہ کر تے ہیں کیوں کہ اچھے عمل کرنے سے وہ انکار کر تے ہیں ۔ 8 قصور وار لوگوں کا راستہ ٹیڑھا ہوتا ہے ۔ لیکن نیک لوگ وہی کرتے ہیں جو صحیح ہے ۔ 9 جھگڑالو اور ڈانٹ ڈپٹ کرنے والی بیوی کے ساتھ گھر میں رہنے سے بہتر ہے کہ چھت کے کونے پرر ہیں ۔ 10 برے لوگ ہمیشہ برائی کرنا ہی چاہتے ہیں ۔ وہ لوگ اپنے پڑوسی پر بھی رحم نہیں کرتے ہیں ۔ 11 جب ایک ٹھٹھا باز کو سزا دی جاتی ہے تو نادان حکمت حاصل کرتا ہے ۔ جب ایک عقلمند کو ہدایت دی جاتی ہے تو خود سے اور زیادہ علم حاصل کرتا ہے ۔ 12 سچا خدا جانتا ہے کہ شریر لوگ کیا کر رہے ہیں اور وہ انہیں تباہ کر دیتے ہیں ۔ 13 اگر کوئی غریبوں کی مدد سے انکار کرے تو جب اسکو مدد کی ضرورت ہو گی تو مدد نہیں ملے گی ۔ 14 خفیہ طور پر دیا گیا تحفہ غصہ کو ٹھنڈا کرتا ہے ۔ اور پوشیدہ رشوت شدید غضب کو ٹھنڈا کرتی ہے ۔ 15 جب انصاف کیا جاتا ہے تو صادق لوگ خوش ہوتے ہیں ۔ لیکن اس سے بد کار لوگ خوف کھا تے ہیں ۔ 16 اگر کوئی شخص دانشمندی کی راہ ترک کرتا ہے تو وہ موت میں شامل ہونے جا رہا ہے ۔ 17 وہ شخص جو عیش و عشرت کو گلے لگا تا ہے غریب ہو جائے گا اور وہ جو کھا نا اور مئے سے محبت رکھتا ہے کبھی بھی امیر نہ ہوگا ۔ 18 شریر لوگ راستباز لوگوں کے لئے فدیہ ہو جائے گا ۔ اور اسی طرح دغا باز لوگ ایماندار لوگوں کا فدیہ ہوگا ۔ 19 تند مزاج اور جھگڑالو بیوی کے ساتھ رہنے سے ریگستان میں رہنا بہتر ہے ۔ 20 عقلمند اپنا پسندیدہ کھا نا اور تیل کو بچا تا ہے لیکن بے وقوف ہر چیز کو جتنا جلدی حاصل کرتا ہے اتنی ہی تیزی سے ختم کر دیتا ہے ۔ 21 جو شخص راستبازی اور وفاداری کی جستجو کرتا ہے وہ زندگی ، راستبازی اور تعظیم پا تا ہے ۔ 22 ایک عقلمند شخص اس شہر پر حملہ کرتا ہے جس کا بچاؤ طاقتور لوگ کرتے ہوں ۔ اور جس قلعہ پر وہ بھروسہ کرتے ہیں اسے گرا دیتا ہے ۔ 23 اگرکوئی اپنی کہی ہوئی باتوں میں ہوشیاری برتے تو وہ اپنے آپ کو مصیبتوں سے بچا سکتا ہے ۔ 24 ایک مغرور اور متکبر شخص' ٹھٹھا باز ' کہلا تا ہے وہ بہت ہی تکبرانہ سلوک کرتا ہے ! 25 زیادہ سے زیادہ پانے کی خواہش میں ایک کاہل شخص اپنے آپ کو تباہ کردیتا ہے ، کیوں کہ وہ کام کرنے سے انکار کرتا ہے ۔ لیکن ایک نیک آدمی سخاوت سے دیتا ہے ۔ 26 27 شریروں کی قربانی نفرت انگیز ہے ۔ اگر اسے برا ارادہ سے پیش کیا گیا تو یہ کتنا برا ہے ! 28 جھو ٹے گواہ کا خاتمہ ہوجائے گا اور جو کوئی اسکی جھو ٹی باتوں کو سنے گا اس کے ساتھ انکا بھی خاتمہ ہو جائے گا ۔ 29 شریر شخص بے حیائی اور دلیری سے حرکت کرتا ہے ، لیکن صادق شخص عمل پر غور کرتا ہے ۔ 30 اگر خدا وند اسکے خلاف ہو تو نہ عقلمندی ہے ، نہ بصیرت ہے اور نہ ہی مشورہ جس سے کامیابی ہو سکے ۔ 31 لوگ جنگ کے لئے گھو ڑوں کو تیار کر سکتے ہیں ۔ لیکن فتح صرف خدا وند کے ہاتھوں میں ہے ۔

Proverbs 22

1 اچھا نام پا نا دولت حاصل کرنے کی خواہش سے بہتر ہے شہرت سونا یا چاندی سے زیادہ اہم ہے 2 امیر اور غریب سب یکساں ہیں ان سب کو خدا وند ہی نے بنا یا ہے ۔ 3 ہوشیار شخص تکلیفوں کو آتا دیکھتا ہے تو اس سے بچتا ہے ، لیکن نادان بڑھتے چلے جاتے ہیں اور اس میں مبتلا ہو تے ہیں ۔ 4 برے لوگوں کی راہیں کانٹوں اور پھندوں سے بھرا ہوا ہے لیکن ایک شخص جو اپنی جان کی حفاظت کرتا ہے ۔ اس سے دور ٹھہر تا ہے ۔ 5 6 بچے کو نیک راہ جس پر اسکو قائم رہنا چاہئے سکھا ؤ ۔ اور وہ اس سے نہیں مریگا یہاں تک کہ اس وقت بھی جب وہ بوڑھا ہو جائے گا ۔ 7 امیر لوگ غریب لوگوں پر حکو مت کرتے ہیں ۔ اور وہ شخص جو قرض لیتے ہیں وہ قرض دینے والے شخص کا خادم ہے ۔ 8 جو شخص دکھوں کا بیج بو تا ہے وہ مصیبت کی فصل کاٹے گا اور آخر میں جو دکھ اس نے دوسروں کو دیئے اسکی وجہ سے تباہ ہو جائے گا ۔ 9 ایک سخی شخص با فضل ہو گا کیوں کہ وہ اپنے کھا نے میں غریبوں کو شامل کرتا ہے ۔ 10 ٹھٹھا باز کو باہر ہانک دو ، اور اسکے ساتھ بحث و مباحثہ چھو ڑ دو ۔ تب لڑا ئی جھگڑا ختم ہو جائے گا ۔ 11 اگر تم پاک دلی سے محبت کرتے ہو اور رحم دلی سے بولتے ہو تو بادشاہ تیرا دوست ہو گا ۔ 12 خدا وند ان لوگوں کی نگرانی اور حفاظت کرتا ہے جو اسے جانتے ہیں ۔ لیکن وہ انہیں تباہ کرتا ہے جو لوگ اسکے خلاف ہوتے ہیں ۔ 13 کاہل آدمی کہتا ہے ، " وہاں باہر ایک شیر ببر کھڑا ہے ، میں گلیوں میں مارا جاؤنگا !" 14 بد کار عورت کی منھ ایک گہرا گڑھا کی مانند ہے ۔ اور وہ جن پر خدا کی لعنت ہے وہ اس میں گر جائے گا ۔ 15 بچے احمقانہ حرکت کرتے ہیں اگر تم انہیں سزا دو تو انہیں ایسا نہ کرنے کا سبق ملتا ہے ۔ 16 امیر بننے کے لئے غریبوں پر ظلم کرنا ، اور امیروں کو تحفہ دینا یہ دونوں ہی چیزیں غریبی لاتی ہیں ۔ 17 جو میں کہتا ہوں ان باتوں کو سنو ! میں تمہیں حکمتی لوگوں کی تعلیمات بتا تا ہوں انہیں سیکھو ۔ 18 اگر تم انہیں یاد رکھو تو یہ تمہارے لئے اچھا ہوگا ۔ اسے تیار رکھو تا کہ اسے کہہ سکو ۔ 19 میں تمہیں اب یہ تعلیم دونگا ۔ میں چاہتا ہوں کہ تم خدا وند پر بھروسہ رکھو ۔ 20 کیا میں نے تمہارے لئے تیس کہاوتیں نہیں لکھی ہے ؟ یہ سب حکمت اور عقل و فہم کے الفاظ ہیں ۔ 21 یہ الفاظ تمہیں سچی خبر اور معتبر باتیں سکھائیں گے ۔ تا کہ تم سچائی کی باتوں سے اسے جواب دے سکو گے جو تمہیں بھیجا ہے ۔ 22 غریبوں کے پاس سے چرانا آسان ہے لیکن ایسا مت کرنا او ر غریبوں کو عدالت میں انصاف سے محروم مت کرنا ۔ 23 کیوں کہ خدا وند انکے مقدمے کا بچاؤ کرے گا ۔ وہ انکی زندگی لے لیگا جو غریب کو نقصان پہنچا یا اور اس سے نا جائز فائدہ اٹھا یا ۔ 24 جو شخص جلد غصہ میں آتا ہے اس سے دوستی مت کر اور جو غصہ میں آپے سے باہر ہو جا تا ہے اس کے ساتھ مت رہ ۔ 25 یا ہو سکتا ہے تو بھی اسکی راہوں کو سیکھے اور اپنے آپ کو جال میں پھنسا لے ۔ 26 کسی دوسرے شخص کے قرض کی ذمہ داری مت لے ، ضمانت مت رکھ ۔ 27 اگر تیرے پاس اسکا قرض چکا نے کے لئے پیسہ نہ ہوگا تو جو کچھ بھی تیرے پاس ہے وہ تجھے کھو نا پڑیگا ۔ تجھے اپنے سونے کا بستر جس پر کہ تو سوتا ہے کیوں کھو نا چاہئے ۔ 28 تو اپنی جائیداد کی اس حدود کو نہ سر کا جو تیرے باپ دادا نے بہت پہلے باندھی ہیں ۔ 29 اگر کوئی اپنے کام میں ماہر ہے تو بادشاہوں کی خدمت کے قابل ہے ۔ اس کو دوسرے لوگوں کے لئے جو غیر اہم ہیں کام نہیں کرنا ہوگا ۔

Proverbs 23

1 جب تم کسی حکمراں سے ساتھ بیٹھ کر کھا نا کھا ؤ تو اس کا اچھی طرح خیال رکھ کہ تیرے سامنے کون ہے ۔ 2 اور اگر تو اپنی زندگی کا خیال رکھتا ہے تو اپنی بھوک کو قابو میں رکھ ۔ 3 ا سکے مزیدار غذا کی آرزو مت کر کیوں کہ اس طرح کی غذا دھو کہ باز ہے ۔ 4 دولتمند بننے کی کو شش میں اپنی صحت کو برباد نہ کر اگر تو عقلمند ہے تو صبر کر ۔ 5 رقم ( روپیہ پیسہ) بہت تیزی سے چلی جا تی ہے ،مانو کہ یہ پرو ں کو بڑھا تا ہے اور چڑیا کی مانند اُڑجا تا ہے ۔ 6 خود غرض شخص کے ساتھ مت کھا اور اس کا مزیدار غذا کی آرزو مت کر ۔ 7 کیو ں کہ وہ اس طرح کا شخص ہے جو ہمیشہ قیمت کے بارے میں سوچتا رہتا ہے وہ تم سے کہتا ہے ، کھا ؤ اور پیو ۔" لیکن اس کے کہنے کا سچ مُچ میں وہ مطلب نہیں ہے ۔ 8 جو کچھ بھی تم کھائے تھے اسے قئے کر کے نکال دو گے ۔ اور اس کے لئے تمہا ری ستائش برباد ہو جا ئے گی ۔ 9 تو بے وقوفو ں کے ساتھ بات چیت نہ کر وہ تیری حکمت کی باتو ں کا مذاق اُڑا ئیں گے ۔ 10 پُرانے زمانے کی حدود کے پتھر کو مت سر کا ۔ اور یتیموں کی زمین جا ئیداد کو مت لے ۔ 11 کیوں کہ ان کا بچا ؤ کر نے وا لا بہت زور آور ہے۔ خدا انکے معاملات کو تیرے خلاف لے گا ۔ 12 اپنے استاد سے تربیت کی باتیں سن اور جتنا ہو سکے اسے سیکھ ۔ 13 ضرورت پڑنے پر ہمیشہ بچے کی تربیت کر ۔ اگر تو اسے چھڑی سے سزا دے گا تو وہ مر نہ جا ئے گا ۔ 14 اسے چھڑی سے سزا دے اور اس کی جان کو قبر سے بچا ۔ 15 میرے بیٹے اگر تو عقلمند ہو جا ئے تو میں بہت خوش ہو ں گا ۔ 16 اگر میں تجھے سچی باتیں کہتے سنو ں تو میرا دل خوشی سے کھِل اٹھے گا ۔ 17 تو گنہگاروں سے حسد نہ کر ، بلکہ بہتر تو یہ ہے کہ ہر وقت خدا کا خوف کر ۔ 18 تمہا رے پاس مستقبل ہو گا ،تمہا ری ایمد کبھی ختم نہ ہو گی ۔ 19 اے میرے بیٹے سُن ! اور عقلمند بن ۔اپنے دل کو نیکی کی راہ پر چلا ۔ 20 جو لوگ بہت زیادہ شراب کا نشہ کر تے اور بہت زیادہ کھا تے ہیں ان کے ساتھ شامل مت ہو ۔ 21 جو لوگ بہت زیادہ نشہ کر تے ہیں اور بہت زیادہ کھا تے ہیں کنگال ہو جا تے ہیں ۔ اور ان کی اونگھ اور کا ہلی انہیں چیتھڑے پہنا ئیں گے ۔ 22 اپنے باپ کی باتیں سن جس نے تجھے زندگی دی ۔ اور اپنی ماں کو جب وہ بوڑھی ہو جا ئے حقیر مت جان ۔ 23 سچا ئی ، حکمت ، ہدایت اور فہم کو خرید! اسے فروخت مت کر ! 24 راستباز شخص کا با پ بہت خوش ہو تا ہے ۔جس کا عقلمند بیٹا ہے تو اس سے اس کو خوشی ہو تی ہے ۔ 25 تو اپنے باپ اور ماں کو خوش رہنے دے ، اور اس عورت کو جسنے تجھے جنم دیا خوش رہنے دے ۔ 26 میرے بیٹے غور سے سن کہ میں کیا کہتا ہوں زندگی کو تیرے لئے نمونہ بننے دے ۔ 27 کیونکہ فاحشہ عورت ایک گہری کھا ئی ہے ۔ اور ایک بدکار عورت ایک تنگ کنواں کی مانند ہے ۔ 28 وہ ڈا کو کی مانندگھات میں لگی رہتی ہے ۔ اوروہ کئی آدمیوں کو بے وفا بنا دیتی ہے۔ 29 کون تکلیف میں ہے ؟ کون غمزدہ ہے ؟ کون جھگڑا لو ہے ؟ کون پریشان ہے ؟ کون بلا وجہ گھا ئل ہے ؟ کس کی آنکھیں لا ل ہے؟ وہی اپنی را تیں مئے نوشی میں گذارتے ہیں ، وہی جو ملا ئی ہو ئی مئے کے نمونہ کی تلاش میں جا تے ہیں۔ 30 31 مئے کی طرف ،ان کی خوبصورت لال رنگ کی طرف وہ پیالہ میں جھلملاتا ہے اور جب وہ آہستہ آہستہ نیچے اتر تا ہے تو نظر مت کرو ۔ 32 کیوں کہ بعد میں یہ ایک سانپ کی طرح ڈستی ہے اور آخر میں ناگ کی طرح زہر بھر دیتی ہے ۔ 33 تیری آنکھیں عجیب و غریب چیزیں دیکھیں گی اور دماغ پریشان ہو گا اور الجھن میں پڑ جا ئے گا۔ 34 تم ایسا محسوس کرو گے جیسے غیر ہموار سمندر پر سورہے ہو ، ایسا جیسے پانی جہاز میں سو رہا ہو ۔ 35 تو کہے گا ، " انہوں نے مجھے ما را لیکن مجھے نہیں لگا ۔انہوں نے مجھے پیٹا لیکن مجھے محسوس نہیں ہوا ۔میں کب اٹھوں گا تا کہ میں پھر پی سکوں ؟ "

Proverbs 24

1 بُرے لوگو ں کی کبھی رشک مت کر ان کی صحبت میں رہنے کی خواہش مت کر ۔ 2 کیوں کہ ان کے ذہنو ں میں صرف بُرا ئی کے منصوبے ہو تے ہیں ۔ وہ مشکلا ت پیدا کرنے کے با رے میں باتیں کر تے ہیں ۔ 3 گھر کو حکمت سے تعمیر کیا جا تا اور سمجھ بو جھ سے اسے قائم کیا جا تا ہے ۔ 4 اور علم سے اس کے کمرو ں کو بیش بہا اور خوبصورت خزانوں سے بھر دیا جا تا ہے ۔ 5 دانا ئی انسان کو طاقتور بنا تی ہے اور علم اسے قوت بخشتا ہے ۔ 6 تم جنگ کر نے سے پہلے جنگی ماہروں سے رہبری حاصل کرو ۔ اور جیت حاصل کر نے کے لئے تمہیں کا فی مشیروں کی ضرورت ہے ۔ 7 بے وقوف لوگ حکمت کو نہیں سمجھ سکتے ۔ جب لوگ اہم باتوں کے متعلق بحث کر تے ہیں تو ایک بے وقوف اس میں کچھ بھی نہیں جو ڑ سکتا ہے ۔ 8 جو بُرا ئی کے منصوبے رچتا ہے وہ سازشی کہلا تا ہے ، 9 بے وقوف کے منصوبے گناہ ہو تے ۔ اور لوگ ٹھٹھا باز سے نفرت کر تے ہیں ۔ 10 اگر تم مشکلات میں ہمت کھو بیٹھتے ہو تو حقیقت میں تم کمزور ہو ۔ 11 اگر لوگ کسی کو مار ڈالنے کا منصوبہ بنا ئیں تو تمہیں چا ہئے کہ اس کو بچا ئیں ۔ 12 تم ایسے نہیں کہہ سکتے ، " میں اسکے با رے میں کچھ نہیں جانا۔" کیا خداوند جو انسانوں کی دلو ں کی چھان بین کر تا ہے سچا ئی کو نہیں جانتا ہے ۔ وہ جو اپنی ایک آنکھ تمہا ری رُوح پر رکھا ہے اسے جانتا ہے ، اور ہر ایک کو ا سکے عمل کے مطابق جزا دے گا ۔ 13 اے میرے بیٹے تو شہد کھا یا کر کیو ں کہ یہ اچھی چیز ہے ۔شہد کے چھتہ سے جو شہد آتا ہے وہ تمہا رے منہ کے لئے میٹھا ہو تا ہے ۔ 14 اسی طرح سے علم اور عقلمندی تمہا رے روح کے لئے میٹھا ہے ۔ اگر تم اسے تلاش کر تے ہو تووہاں تمہا رے لئے مستقبل ہے ۔ اور تمہا ری امید کبھی ختم نہیں ہو گی ۔ 15 اس لٹیرے کی مانند نہ بن جو کسی راستباز شخص کی جا ئیدا د کے لئے گھات میں لگ کر انتظار کرتا ہے ۔اس کے گھر کو مت لو ٹ۔ 16 اگر ایک راستباز شخص سات مر تبہ بھی گرجا تا ہے تو وہ پھر سے اٹھ کر کھڑا ہو جا تا ہے ۔ لیکن ایک شریر شخص ہمیشہ مصیبتوں سے شکست کھا ئے گا ۔ 17 جب تمہا رے دشمنو ں پر مصیبت آئے تو خوش مت ہو ۔ جب اسے ٹھو کر لگے تو تم اپنے دل میں خوش مت ہو ۔ 18 اگر تو ایسا کرے گا تو خداوند اسے دیکھے گا اور وہ تم سے خوش نہ ہو گا ۔ اور ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے غضب کو تمہا رے دشمنوں سے دور کر لے ۔ 19 بدکارو ں سے رشک نہ کر ، شریروں سے حسد نہ کر ۔ 20 کیوں کہ مستقبل میں شریروں کے لئے کچھ بھی نہیں ہے اور بد کرداروں کا چرا غ بجھا دیا جا ئے گا ۔ 21 بیٹے ! خداوند سے اور بادشا ہ سے ڈر اور جو لوگ ان کے خلاف ہوں ان کے ساتھ مت رہ ۔ 22 کیوں کہ ا س قسم کے لوگ بہت جلد تبا ہ ہو تے ہیں ۔ اور کون جانتا ہے کہ وہ لوگ آفت لا سکتے ہیں ۔ 23 یہ دانا ؤ ں کے اقوال ہیں : 24 قومیں ایسے منصف پر لعنت کریں گی جو قصور وار کو چھو ڑدیتا ہے ۔ اور قومو ں کے لوگ اسے مجرم قرار دیں گے ۔ 25 لیکن اگر منصف قصوروار کو سزادے تب لوگ ا س سے خوش ہو ں گے۔ اور وہ فضل حاصل کرے گا ۔ 26 ایماندارانہ جواب ہونٹوں پر بوسہ دینے کی مانند ہے ۔ 27 پہلے با ہر کاکام پو را کر لو ، اپنا کھیت تیار کر لو ، تب اپنا گھر بنانا ۔ 28 بلاکسی وجہ کے اپنے ہمسایہ کے خلاف گواہی نہ دو ۔ اور اپنے ہوٹنوں سے دھو کہ مت دو ۔ 29 ایسا مت کہو ، "اس کے ساتھ میں ویسا ہی کروں گا اس نے میرے ساتھ کیا ہے ۔میں اس کے کئے کا سزا دوں گا ۔" 30 میں ایک کا ہل کے کھیت سے ہو تا ہوا گذرا ،اور ایک ایسا شخص کے انگور کے باغ سے جسے عقل کی کمی تھی ۔ 31 ہر طرف اس کھیت میں کانٹے گھاس پھو س اُگے ہو ئے تھے اور اس کا ہل شخص کی پتھر کی دیوار ٹوٹی ہو ئی تھی ۔ 32 میں نے دیکھا اور غور کیا اور اس سے سبق سیکھا ۔ 33 تھوڑی سی نیند، تھوڑی سی جھپکی اور ہا تھ پر ہا تھ بندھے تھو ڑا سا آرام ، 34 اور اس طرح سے تمہا ری غریبی آتی ہے ، تیری تنگدستی چور کی طرح آتی ہے ۔

Proverbs 25

1 یہ سلیمان کی کچھ اور حکمت کی کہا وتیں ہیں جن کو یہوداہ کے بادشا ہ حزقیاہ کے خادموں نے جمع کیا ۔ 2 خدا کا جلال چیزوں کو راز میں رکھنے میں ہے ، اور بادشا ہ کا جلال چیزوں کی تفتیش کر نے میں ہے ۔ 3 جیسا کہ آسمان اونچا ہے اور زمین گہری ہے ، اسی طرح بادشاہوں کے اِرادوں کی تلاش ناممکن ہے ۔ 4 اگر تم چاندی سے بیکار چیزیں دور کر تے ہو تو اس سے سنا ر خوبصورت چیزیں بنا سکتے ہیں 5 اسی طرح اگر تم برے لوگو ں کو بادشا ہ کے پاس سے ہٹا دو تو پھر راستباز ی سے اسکی بادشا ہت مضبوط ہو جا ئے گی ۔ 6 بادشا ہ کے سامنے اپنی بڑا ئی مت کرو اور اہم لوگو ں کے درمیان جگہ تلاش مت کرو ۔ 7 یہ بہتر ہے اگر وہ تم سے کہے: یہاں آؤ ۔" تب اگر وہ تمہیں دوسرے درباریو ں کے سامنے رسوا کر تا ہے ۔ 8 جو کچھ تو نے دیکھا اس کو منصف کے سامنے کہنے میں جلدی نہ کر اگر دوسرا شخص تجھے غلط ثابت کر دے تو تُو شرمندہ ہو جا ئے گا ۔ 9 جب تم اپنے پڑوسی کے ساتھ مقدمہ میں الجھے ہو ئے ہو تو دوسرے شخص کے راز کو فاش مت کر ۔ 10 ورنہ وہ متعلقہ شخص اس کے با رے میں سن لے گا اور تمہا ری شرمندگی کبھی نہیں حتم ہو گی ۔ 11 مناسب بات کو مناسب وقت پر کہنا ایسا ہی ہے جیسے چاندی کے طشت میں سونے کا سیب ۔ 12 ایک عقلمند شخص کی ڈانٹ سننے وا لے کان کے لئے قیمتی سونے کی با لی اور جواہرات کی مانند ہے ۔ 13 قابل بھروسہ ایلچی اپنے بھیجنے وا لوں کے لئے فصل کی کٹا ئی کے دنو ں میں خوشگوار ٹھنڈی ہوا کی مانند ہے ، وہ اپنے آقا کی جان کو تاز ہ کر دیتا ہے ۔ 14 جو شخص تحائف دینے کا وعدہ کر تا ہے لیکن کبھی نہیں دیتا تو اس کی مثال ایسے بادلوں اور ہوا کی ہے جو پانی نہیں لا تے ہیں ۔ 15 یہاں تک کہ صبر سے ایک حکمراں کو بھی راضی کیا جا سکتا ہے اور نرم زبان سے ہڈی کو بھی تو ڑی جا سکتی ہے ۔ 16 اگر تمہیں شہد مل جا ئے تو زیادہ مت کھا ؤ ورنہ ہو سکتا ہے کہ اسے اُگل ڈا لے ۔ 17 اسی طرح اپنے ہمسایہ کے گھر بار بار نہ جا یا کرو ورنہ وہ تم سے بیزار ہو جا ئے گا اور تم سے نفرت کرنا شروع کر دے گا ۔ 18 جو شخص اپنے پڑوسی کے خلاف جھو ٹی گواہی دیتا ہے وہ گرز یا تیز تلوار یا تیز تیر کی ما نند ہے ۔ 19 مصیبتوں کے وقت بے وفا آدمی پر بھروسہ کرنا ٹو ٹے دانت اور لنگڑا پا ؤں کی مانند ہے ۔ 20 کسی غمزدہ شخص کے سامنے خوشی کا گیت گانا کسی شخص کے کپڑوں کے جا ڑے کے دنوں میں اتار لینے اور زخموں پر سر کہ ڈالنے کی مانند ہے ۔ 21 اگر تمہا را دشمن بھو کا ہے تو اس کو کھانے کے لئے دو اگر وہ پیاسا ہے تو ا س کو پانی پلا ؤ۔ 22 ایسا کر نے سے وہ تم سے شرمندہ ہو گا۔ اور خداوند تم کو اس کا صلہ دیگا ۔ 23 شمال کی ہوا جیسے بارش لا تی ہے اسی طرح بدگوئی اور غیبت بھی غصّہ لا تی ہے ۔ 24 جھاڑجھپاڑ اور جھگڑا لو بیوی کے ساتھ گھر میں رہنے سے چھت کے اوپر ایک کو نے میں رہنا بہتر ہے ۔ 25 دور مقام سے آئی ہو ئی خوشخبری ایسی ہے جیسے پیاسے کو ٹھنڈا پانی مل جا ئے ۔ 26 ایک راستباز شخص کا شریروں کے آگے گرجانا گدلا چشمہ اور گندہ کنواں کی مانند ہے ۔ 27 جس طرح زیادہ شہد کھانا اچھا نہیں اسی طرح اپنے آپ کی بزرگی کو تلاش کرنا اچھا نہیں ۔ 28 جو شخص اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکے تو وہ اس شہر کی مانند ہے جسکی دیواریں ٹوٹ گئی ہو ۔

Proverbs 26

1 جس طرح برف کا گرمی میں گرنا اور فصل کٹا ئی پر بارش کا آنا اسی طرح سے بے وقوف کو عزت دینا صحیح نہیں ہے ۔ 2 بلا سبب لعنت بے مقصد اڑتی ہو ئی آوارہ گوریّا اور اڑتی ہو ئی ابا بیل کی مانند ہے جو کبھی آرام سے نہیں رہتا ۔ 3 گھوڑے کے لئے چابک اور خچر کے لئے لگام اور احمق کے لئے چھڑی ہے ۔ 4 بے وقوف کی باتوں کا جواب اسکی بے وقوفی کے مطابق مت دو ورنہ تم بھی اسکی مانند ہو جا ؤ گے ۔ 5 احمق کے احمقانہ بات کا جواب اسی کے مطابق دے ورنہ وہ اپنے آپ کو عقلمند سمجھے گا ۔ 6 احمق کے ذریعہ پیغام بھیجنا ایسا ہے جیسے اپنے پیروں پر کلہاڑی مارنا یا تکلیفوں کو دعوت دینا ۔ 7 احمق کے منہ میں مَثل( کہاوت ) ایسی ہے جیسے کسی لنگڑا شخص کی لڑ کھڑا تا ہوا پاؤں۔ 8 احمق کی عزت کرنا ایسا ہی ہے جیسے غلیل میں پتھر رکھنا ۔ 9 احمق کے منہ میں مثل ( کہاوت ) شرابی کے ہا تھ میں چُبھنے وا لے کانٹے کی جھاڑی کی مانند ہے ۔ 10 بے وقوفوں یا راہ گذروں کو مزدوری پر لے نا اس تیر انداز کی مانند ہے جو یونہی زخمی کر تا ہے ۔ 11 جس طرح کتا کچھ کھا کر بیمار ہو جا تا ہے اور قئے کر تا ہے اور پھر اسی کو کھاتا ہے ویسے ہی بے وقوف بھی اپنی بے وقوفی بار بار دہراتا ہے ۔ 12 کیا تو ایسے شخص کو جانتا ہے جو اپنے آپ کو عقلمندسمجھتا ہے ؟ ا سکے مقابلہ میں ایک احمق کے لئے زیادہ امید ہے ۔ 13 کا ہل کہتا ہے ، "راستے میں شیر ببر کھڑا ہے ۔ایک باگھ ( شیر ) گلیو ں میں گھوم رہا ہے !" 14 جس طرح سے ایک دروازہ قبضو ں پر گھومتا ہے اسی طرح ایک کا ہل شخص اپنے بستر پر کر وٹ بدلتا ہے ۔ 15 ایک کا ہل شخص اپنا ہا تھ تھالی میں ڈالتا ہے لیکن وہ اتنا کا ہل کہ اپنا ہا تھ اپنے منہ میں نہیں لا تا ہے ۔ 16 ایک کا ہل شخص اپنے آپ کو عقلمند سمجھتا ہے ۔ وہ سوچتا ہے کہ وہ سات عقلمند آدمی جو کہ پر اثر جواب دے سکتا ہے ا س سے بہتر اور زیادہ چالاک ہے ۔ 17 جب تم ایسے جھگڑے میں شامل ہو جس کا کہ تم سے کو ئی مطلب نہیں ہے تو یہ کتّے کے کان کو پکڑنے کی مانند ہے ۔ 18 جو شخص اپنے پڑوسی کو فریب دے کر یہ کہے کہ وہ تو صرف مذاق کر رہا تھا تو اس کی مثال ایسی ہے کہ جیسے کو ئی پاگل آدمی بری طرح سے جلی ہو ئی تیر کو چھوڑتا ہے ۔ 19 20 جس طرح بغیر لکڑی کے آگ بجھ جا تی ہے اسی طرح بغیر کانا پھوسی کے جھگڑا ختم ہو جا تا ہے۔ 21 جس طرح سے کو ئلہ انگاروں کو اور لکڑی آگ کو بھڑکا تا ہے اسی طرح جھگڑا لو جھگڑے کو بھڑکا تا ہے ۔ 22 غیبت کرنے وا لے کی باتیں مزید ار کھانے کی طرح سے جو پیٹ میں نیچے اتر تا ہے ۔ 23 شریروں کی نرم باتیں اس کے برے ارادے کو چھپاتی ہے ، یہ مٹی کے برتن کو چاندی کے ورق سے ڈھکنے کی مانند ہے ۔ 24 شریر آدمی اپنی باتوں سے اپنے آپ کو چھپا تا ہے لیکن اس کے اندر دھو کہ چھپا رہتا ہے ۔ 25 وہ اس کی باتیں پُر کشش معلوم ہو تی ہے لیکن ان پر بھروسہ نہ کرو۔اس کے دل میں برا ئی بھری ہے ۔ 26 وہ اپنے برے منصوبوں کو عمدہ الفاظ سے چھپا تا ہے ،لیکن اس کی برائی کو اجلاس میں فاش کر دی جا ئے گی ۔ 27 جو شخص گڑھا کھو دتا ہے وہ خود اس گڑھے میں گر جا ئے گا ۔ 28 دھو کہ باز زبان اس سے نفرت رکھتی ہے جن کو اس نے نقصان پہنچا یا ہے ۔اور چاپلوسی باز منہ تباہی لانا چا ہتا ہے ۔

Proverbs 27

1 آنے وا لا کل کے با رے میں بڑا ئی مت کر کیوں کہ کل کیا ہو سکتا ہے تم نہیں جانتے ہو ۔ 2 اپنی تعریف آپ مت کرو دوسروں کواپنی تعریف کر نے دو ۔ 3 پتھر وزنی ہے اور با لو وزنی ہے لیکن ایک بے وقوف جو غصّہ ہو تا ہے اسے برداشت کر نا ان دونو ں سے زیادہ مشکل ہے ۔ 4 غصّہ ظالم ہے اور قہر سیلاب ہے ،لیکن حسد کے سامنے کون کھڑا رہ سکتا ہے ۔ 5 چھپی ہو ئی محبت سے کھلے طور سے ملامت کرنا بہتر ہے۔ 6 ہو سکتا ہے کہ ایک دوست تم کو نقصان پہنچا یا ہو ۔لیکن تم اس کی حرکت پر اعتماد کر سکتے ہو ۔ لیکن وہ شخص جو ہر وقت تمہا را خوشامد کر تا ہے وہ سچ مُچ میں تم سے محبت نہیں کرتا ہے ۔ 7 ایک شخص جس کا پیٹ بھرا ہوا ہو تو وہ شہد سے بھی انکار کرتا ہے لیکن ایک بھو کا شخص کے لئے کڑوی چیز بھی مزیدار ہو تی ہے ۔ 8 گھر سے دور بھٹکنے وا لا شخص اس پرندہ کی مانند ہے جو اپنے گھونسلہ سے دور اُڑ رہا ہے ۔ 9 عطر اور خوشبو سے دل خوش ہو تا ہے لیکن ایک دوست کے اچھا مشورے سے وہ زیادہ مسرور ہو تا ہے ۔ 10 اپنے اور اپنے وا لد کے دوستو ں کو نہ بھو لو اور مصیبت کے وقت اپنے بھا ئی کے گھر بھی مدد کے لئے نہ جا ؤ ۔ اپنے پڑوسی سے جو تمہا رے قریب ہے ا س سے مددلینا اپنے دور کے بھا ئے کے پاس جانے سے بہتر ہے ۔ 11 میرے بیٹے ! تو عقلمند بن اس سے مجھے خوشی ہو گی ، اور میں ان لوگو ں کو جو مجھ پر ہنستے ہیں جواب دینے کے قابل ہوں گا ۔ 12 دانا لوگ مشکلات کو آتے دیکھ کر راستے سے ہٹ جا تے ہیں لیکن ایک نادان سیدھے مصیبتوں کی طرف بڑھتے چلے جا تے ہیں اور اس سے نقصان اٹھا تے ہیں ۔ 13 جو شخص کسی اجنبی کی ذمہ داری لے اس کی قمیض لے لو ، جو شخص کسی ضدّی عورت کا ضامن ہو یقیناً اس سے کچھ چیز ضمانت کے طور پر لے لو ۔ 14 بلند آواز سے دعائے خیر کے ساتھ اپنے پڑوسی کو صبح کا سلام مت کرو ورنہ وہ اسے بد دعا سمجھے گا ۔ 15 جھاڑ جھپاڑ کرنے وا لی ،جھگڑا لو بیوی بارش کے دنو ں میں لگاتار ٹپکنے وا لی بارش کی مانند ہے ۔ 16 ایسی عورت کو روکنے کی کوشش کرنا ہوا کو روکنے کی یا تیل کو ہا تھ سے پکڑنے کی مانند ہے ۔ 17 جس طرح سے لو ہے سے لو ہے کو تیز کی جا تی ہے اس طرح آدمی بھی آدمی ہی سے سدھر نا سیکھتا ہے ۔ 18 جو شخص انجیر کے درخت کی نگہبانی کر تا ہے وہ ا س کا پھل کھا ئے گا۔اسی طرح سے جو شخص اپنے مالک کی دیکھ بھال کرتا ہے اسے ا سکا صلہ دیا جا ئے گا ۔ 19 جب کو ئی شخص پانی میں دیکھے تو اس کا اپنا عکس نظر آتا ہے ۔اسی طرح آدمی کا دل بتا تا ہے کہ وہ کس قسم کا آدمی ہے ۔ 20 جس طرح سے موت اور قبر کبھی آسودہ نہیں ہو تی اسی طرح سے آدمی کی آنکھیں کبھی آسودہ نہیں ہو تی ہیں ۔ 21 جس طرح سے سونے اور چاندی کی خالص پن کی جانچ آگ میں ڈال کر کی جاتی ہے۔ اسی طرح سے ایک آدمی کی جانچ اس کی ستائش ہے ۔ 22 اگر تم کسی احمق آدمی کو اناج کی طرح پیس بھی دو گے لیکن پھر بھی تم اس کی بے وقوفی کو ا س سے نہیں ہٹا پا ؤ گے ۔ 23 اپنے بھیڑ بکریوں کی نگرانی کرو اور اپنی بکریو ں کی ضرور توں پر دھیان دو ۔ 24 کیوں کہ دو لت ہمیشہ نہیں رہتی ہے اور نہ ہی تخت و تاج خاندان میں پُشت در پُشت قا ئم رہے گی ۔ 25 جب سو کھی گھاس جمع کر لی جا تی ہے اور نئی گھا س ا ُگتی ہے اور بعد میں اس گھاس کو پہاڑوں پر سے جمع کر لی جا تی ہے ، 26 تب تیرے بھیڑ تجھے کپڑوں کے لئے اون دیگا اور تو بکریوں کی قیمت سے کھیت حاصل کرے گا ۔ 27 تب تمہا رے پاس تیرے خاندان اور تیرے ملازموں کے لئے کا فی مقدار میں بکریوں کا دودھ ہو گا ۔

Proverbs 28

1 شریر لوگ بھاگ رہے ہیں حالانکہ کو ئی بھی ان کا پیچھا نہیں کر رہا ہے ، لیکن صادق لوگ شیر کے مانند حوصلہ مند ہیں ۔ 2 جب ایک ملک باغی ہو جا تا ہے تو اس ملک کا حکمراں آتے ہیں اور جا تے ہیں لیکن ایک شخص صاحب علم وفہم ہے وہ لمبے عرصے تک اقتدار میں قائم رہتا ہے ۔ 3 اگر کو ئی حاکم غریبوں کو تکلیف پہنچا تا ہے تو وہ ایک ایسی بارش کی مانند ہے جس سے فصل تباہ ہو تی ہے ۔ 4 وہ لوگ جو شریعت کا پالن کرنا چھو ڑدیتے ہیں اور شریروں کی تعریف کر تے ہیں لیکن جو شریعت کے مطابق چلتے ہیں وہ ان لوگو ں کے خلاف ہیں ۔ 5 بدکار لوگ انصاف کو نہیں سمجھتے ہیں لیکن جو لوگ خداوند سے محبت کر تے ہیں وہ سمجھتے ہیں۔ 6 وہ غریب آدمی جو سچا ئی کی راہ پر چلتے ہیں اس بدکار آدمی سے بہتر ہے جو کجروی کی راہ پر چلتے ہیں ۔ 7 جو شریعت پر عمل کرتا ہے وہ ہو شیار ہے لیکن جو بیکار لوگوں کا دوست بن جا تا ہے وہ اپنے با پ کو رسوا کر تا ہے ۔ 8 جو کوئی بہت زیادہ سود لیکر دولت مند بنتا ہے وہ اس دولت کو کھو بیٹھتا ہے اور یہ دولت کسی ایسے آدمی کے پاس چلی جائے گی جو غریبوں پر رحم کرتا ہے ۔ 9 جو کوئی خدا کی تعلیمات کو سننے سے انکار کرے تو خدا اسکی دعاؤں کو سننے سے انکار کرتا ہے ۔ 10 جو شخص نیک لوگوں کو غلط راہ پر لے جاتے ہیں وہ خود اپنے ہی جال میں پھنس جائے گا ۔ لیکن وہ جو نیک ہیں وہ اچھی وراثت کو پائیں گے۔ 11 ہو سکتا ہے ایک دولت مند اپنی نظر میں اپنے آپ کو عقلمند سمجھے لیکن ایک غریب آدمی جسکے پاس حکمت ہے وہ اس حکمت کے ذریعہ سچا ئی کو دیکھتا ہے ۔ 12 جب اچھے اور نیک لوگ قائدین بن جاتے ہیں تب لوگ خوش ہوتے ہیں ۔ لیکن جب ایک شریر شخص کو منتخب کیا جا تا ہے تو لوگ چھپ جاتے ہیں ۔ 13 جو شخص اپنے گناہوں کی پر دہ پوشی کرنے کی کو ششش کرے وہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتا ہے لیکن جو اپنے گناہوں کا لوگوں سے اقرار کرے تو نہ صرف خدا بلکہ ہر کسی کے دل میں اسکے لئے رحم کا جذبہ پیدا ہوگا ۔ 14 جو شخص ہمیشہ خدا وند سے ڈرتا ہے وہ با فضل ہے لیکن جو سر کش اور خدا وند سے ڈر نے سے انکار کرتا ہے مصیبت جھیلتا ہے ۔ 15 ایک شریر شخص جو کہ غریب قوم پر حکو مت کرتا ہے وہ ایک گرجتے ہوئے شیر یا ایک حملہ کرتے ہوئے ریچھ کی مانند ہے ۔ 16 ایک حکمراں جسے عقل کی کمی ہوتی ہے بہت زیادہ ظلم ڈھا تا ہے ۔ لیکن جو ناجائز طریقے سے حاصل کی ہوئی دولت سے نفرت کرتا ہے لمبے عرصے تک کے لئے حکو مت کریگا ۔ 17 اگر کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو ہلاک کرنے کا قصور وار ہے ، تو اس کو مرنے تک کبھی سلامتی نہیں ملے گی ۔ اور ایسے آدمی کو کبھی سہارا مت دو ۔ 18 جو شخص راستبازی سے رہتا ہے وہ محفوظ ہے اور جو شرارت کر کے زندگی گزارتا ہے وہ ناگہاں گر پڑے گا ۔ 19 محنتی کے لئے جو محنت سے بو تا ہے کام کرتا ہے اسکے پاس ہمیشہ کھا نے کے لئے رہیگا لیکن جو شخص خیالوں کی دنیا میں گم ہو کر وقت خراب کرے ہمیشہ کنگال رہتا ہے ۔ 20 ایک دیانتدار شخص زیادہ برکت حاصل کرے گا لیکن جو شخص دولت پانے ہی کی خواہش کرتا ہے وہ سزا سے نہیں بچے گا ۔ 21 فیصلہ کرنے میں طرفداری کرنا اچھی بات نہیں ہے لیکن کچھ لوگ تھو ڑے پیسوں کے لئے اپنے فیصلے بدل دیتے ہیں ۔ 22 خود غرض آدمی صرف دولتمند ہی بننا چاہتا ہے اور وہ یہ نہیں جانتا کہ وہ غریبی کے کس قدر قریب ہے ۔ 23 جو شخص کسی شخص کو ڈانٹ ڈپٹ کرتا ہے آخر میں وہ اس سے زیادہ ہمدردی حاصل کرتا ہے بہ نسبت اس شخص کے جو صرف اسکی خوشامد کرتا ہے ۔ 24 جو شخص اپنے ماں باپ سے چوری کرتے ہیں اور کہتے ہیں : " میں نے کچھ بھی غلطی نہیں کی " یہ ان لوگوں کی مانند ہے جو آتا ہے اور گھر کو تباہ کر دیتا ہے ۔ 25 ایک خود غرض شخص جھگڑا کا سبب بنتا ہے ۔ لیکن وہ شخص جو خدا وند پر بھروسہ کرتا ہے وہ ترقی کرے گا ۔ 26 جو شخص اپنی صلاحیت پر بھروسہ کرتا ہے وہ احمق ہے ۔ لیکن جو شخص حکمت پر چلتا ہے وہ محفوظ ہے ۔ 27 جو شخص غریبوں کو دیتا ہے اسے کمی نہیں ہو گی ۔ لیکن جو غریبوں کی مدد کرنے سے انکار کرے وہ زیادہ مصیبت اٹھا تا ہے ۔ 28 اگر کوئی بد کار اقتدار میں آتا ہے تو لوگ اس سے چھپ کر دور ہو جاتے ہیں ۔ لیکن جب بد کار فنا ہو جا تا ہے تو راستباز ترقی کرتے ہیں ۔

Proverbs 29

1 اگر کو ئی شخص ضدی ہے اور وہ اصلاح کو قبول کرنے سے انکار کرتا ہے تو وہ بغیر کسی چارہ سے ناگہاں تباہ ہو جائے گا ۔ 2 جب صادق لوگ ترقی کرتے ہیں تو قوم خوش ہوتی ہے ، لیکن جب شریر لوگ حکو مت کرتے ہیں تو ملک کراہتا ہے ۔ 3 ایسا شخص جو دانائی سے محبت کر تا ہے تو اسکا باپ خوش ہوتا ہے لیکن جو اپنی رقم فاحشاؤں پر خرچ کرے تو وہ اپنی دولت گنواتا ہے ۔ 4 جو بادشاہ عدل سے حکو مت کرتا ہے وہ قوم کو طاقتور بنا تا ہے ، لیکن جو رشوت لیتا ہے وہ اسے ویران کر دیتا ہے ۔ 5 جو اپنے ساتھیوں کی خوشا مد کرتا ہے تو وہ اسکے پیروں کے لئے جال بچھا تا ہے ۔ 6 برے لوگ اپنے ہی گناہوں کے سبب پھندے میں پھنس جائیں گے ۔ لیکن راستباز شخص گا سکتا ہے اور خوشی منا سکتا ہے ۔ 7 راستباز شخص غریبوں کے انصاف کا خیال رکھتا ہے ، لیکن ایک شریر شخص اس کا کوئی خیال نہیں کرتا ہے ۔ 8 ایک ٹھٹھا باز شخص شہر میں فساد بر پا کرتا ہے ۔ لیکن ایک عقلمند قہر کو خاموش کر دیتا ہے ۔ 9 اگر کوئی عقلمند شخص بے وقوف کے ساتھ عدالت میں جاتا ہے تو بے وقوف بحث کرے گا اور بے وقوفی کی باتیں کرے گا ۔ اور دونوں کبھی آپس میں راضی نہیں ہوگا ۔ 10 قاتل ہمیشہ ایماندار لوگوں سے نفرت کرتا ہے یہ برے لوگ ایماندار لوگوں کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں ۔ 11 ایک بے وقوف کھلے عام اپنے غصہ کا اظہار کرتا ہے لیکن ایک عقلمند اپنے آپ کو قابو میں رکھتا ہے ۔ 12 اگر کوئی حاکم جھو ٹوں کی سنتا ہے تو اسکے تمام عہدیدار بد کار ہوں گے ۔ 13 یہی ایک غریب شخص اور ایک ظالم شخص میں مشتر کہ ہوتا ہے : خدا وند نے ان دونوں کو پیدا کیا ہے ۔ 14 اگر کوئی بادشاہ غریبوں کے ساتھ انصاف پسند ہے تو اسکی حکو مت ہمیشہ کے لئے قائم رہتی ہے ۔ 15 چھڑی اور سدھار حکمت کو ظا ہر کرتا ہے ۔ لیکن اگر بچہ تربیت یافتہ نہیں ہے تو وہ اپنی ماں کے لئے رسوائی کا باعث ہو گا ۔ 16 اگر بد کار لوگ ترقی کرے تو گناہ بڑھتا جائے گا ۔ لیکن راستباز انکے زوال کو دیکھے گا ۔ 17 اپنے بیٹے کو تربیت دو اور وہ تیرے لئے سلامتی اور شادمانی کا سبب بنے گا ۔ 18 جہاں رویا نہیں وہاں لوگ گمراہی کی طرف جاتے ہیں ، لیکن جو شریعت کا پا لن کرتے ہیں با فضل ہے ۔ 19 صرف باتوں کے کر نے سے خادم سدھر تا نہیں ہے چاہے وہ تمہاری باتوں کو سمجھے لیکن اس پر عمل نہ کرے گا ۔ 20 کیا تم نے کسی شخص کو جلد بازی میں بولتے ہوئے دیکھا ہے ؟ ایسے آدمی کے مقابلہ میں ایک بے وقوف کو زیادہ امید ہوتی ہے ۔ 21 اگر کو ئی شخص اپنے ملا زم کو بچپن سے لاڈ و پیار سے پالتا ہے تو بھی آخر میں وہ اسکا اچھا ملازم نہیں ہوگا ۔ 22 ایک غضبناک آدمی جھگڑا کا سبب بنتا ہے اور ایک گرم مزاج آدمی ظلم بر پا کرتا ہے ۔ 23 آدمی کا غرور اسکے لئے شرمند گی کا باعث ہے لیکن ایک خاکسار آدمی کو دوسرے لوگ عزت دیتے ہیں ۔ 24 چور کے جرم میں شریک ہونے والا اس کا اپنا دشمن ہے ۔ جب وہ چور کے خلاف حلف کو عدالت میں سنتا ہے تو وہ شہادت دینے میں ڈرتا ہے ۔ 25 خوف انسان کے لئے پھندہ کی مانند ہو تا ہے ۔ لیکن جو خدا وند پر بھروسہ رکھتا ہے وہ محفوظ ہے ۔ 26 کئی لوگ حکمراں سے انصاف تلاش کرتے ہیں ، لیکن خدا وند ہی ہے جو لوگوں کے ساتھ صحیح انصاف کرتا ہے ۔ 27 نیک لوگ ان لوگوں سے جو ایماندار نہ ہوں نفرت کرتے ہیں اور بد کار لوگ نیکو کار لوگوں سے نفرت کرتے ہیں ۔

Proverbs 30

1 مسہ کے یا قہ کا بیٹا کی کہا وتیں ۔ اسے اس آدمی نے اتی ایل اور اُکال سے کہا : 2 میں تمام آدمیوں میں سب سے زیادہ جاہل آدمی ہوں ۔ میرے اندر انسانی سمجھ بوجھ بھی نہیں ہے ۔ 3 میں نے حکمت نہیں سیکھی ۔ میں نے متبرک علم حاصل نہیں کیا ۔ 4 کون اوپر آسمان تک گیا ہے اور پھر نیچے اترا ہے ؟ اپنے ہاتھوں سے کس نے ہوا کو جمع کیا ہے ؟ کس نے اپنے چغہ میں پانی کو لپیٹا ہے ؟ کس نے زمین کے حدود کو قائم کیا ہے ؟ اس کا نام کیا ہے ؟ اسکے بیٹے کا نام کیا ہے ؟ اگر تم جانتے ہو تو مجھے بتا ؤ ۔ 5 خدا کی ہر بات جسے وہ کہتا ہے کامل ہے ۔ وہ اسکے لئے ڈھال ہے جو اسکے اندر پناہ کی تلاش کرتا ہے ۔ 6 خدا جو کہتا ہے اس کو تو تبدیل نہ کرنا ۔ اگر تم ایسا کروگے تو وہ تجھے پھٹکارے گا اور تجھے جھوٹا ظا ہر کیا جائے گا ۔ 7 اے خدا وند میں دو چیزوں کی درخواست کرتا ہو ں میرے مرنے سے پہلے مجھ سے انکار مت کرنا ۔ 8 جھوٹ اور فریب کو مجھ سے دور رکھ ، مجھے نہ تو دولت مند بننا ہے اور نہ ہی غریب ، مجھے صرف ان چیزوں کو دے جس کی مجھے ہر روز ضرورت ہے ۔ 9 ورنہ ، اگر میرے پاس بہت زیادہ چیزیں ہوں گی تو ہو سکتا ہے کہ میں تجھے یہ کہتے ہوئے رد کردو ں ، " خدا وند کون ہے ؟" اور اگر میں غریب ہو جاؤں تو ہو سکتا ہے کہ میں چوری کروں ، اور اپنے خدا کے نام کے لئے رسوائی کا سبب بنوں۔ 10 کسی بھی ملازم کے بارے میں اسکے مالک کے سامنے بد گوئی نہ کر ، ور نہ وہ ملازم تجھ پر لعنت کرے گا اور تجھے اس کے لئے چکانا پڑے گا ۔ 11 کچھ لوگ اپنے باپ کے خلاف کہتے ہیں اور وہ لوگ اپنی ماں کی عزت نہیں کرتے ۔ 12 کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ نیک ہیں لیکن وہ گندگی سے پاک نہیں ہوا ہے ۔ 13 کچھ لوگ مغرور ہیں انکے نظریئے خود پسند ہیں ۔ 14 ایسے بھی لوگ ہیں جن کے دانت تلوار کی طرح ہیں اور ان کے جبڑے چاقو کی مانند ہیں جس سے وہ لوگ زمین کے غریب لوگوں سے سب کچھ لیتا ہے ۔ 15 کچھ لوگ ہر وہ چیز حاصل کرنا چا ہتے ہیں جسے وہ حاصل کر سکتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں ، "مجھے دو ، مجھے دو ۔ " تین چیزیں ایسی ہیں جو کبھی آسودہ نہیں ہو تی ہیں اور چو تھی کبھی نہیں کہتی ہے ، " بس کافی ہے ! " 16 قبر ، بانجھ رحم ، زمین جو کبھی پانی سے آسو دہ نہیں ہو تی ہے ، اور آگ جو کبھی نہیں کہتی ہے ، " بس ۔" 17 جو کو ئی اپنے باپ کی ہنسی اڑائے یا پھر اپنی ماں کی اطاعت سے انکار کرے اس کو سزا ملے گی اسکی آنکھیں گِدھو ں اور پہاڑی کو ؤ ں کے ذریعے نوچ لی جا ئیں گی اور کھا لی جا ئیں گی۔ 18 تین باتیں ایسی ہیں جو میرے لئے پُر اسرا ر ( راز ) ہے بلکہ اصل میں وہ چار ہیں جسے میں نہیں سمجھتا ہوں۔ 19 آسمان میں اڑتے ہو ئے عقاب کی راہ ، چٹان پر رینگتے ہو ئے سانپ کی راہ ، سمندر کے جہاز کی راہ اور مرد کی عورت سے محبت ۔ 20 جو عورت اپنے شوہر کی وفادار نہیں ہو تی وہ ایسی ہے : وہ کھا تی ہے اور اپنا منہ پو نچھ لیتی ہے اور کہتی ہے : " میں نے کچھ بھی غلط نہیں کیا ۔" 21 تین چیزیں ایسی ہیں جن سے زمین کا نپتی ہے بلکہ اصل میں وہ چار ہیں جنہیں زمین برداشت نہیں کر تی ۔ 22 خادم جو بادشا ہ بن جا تا ہے ، ایک بے وقوف جس کے پاس کھانے کے لئے کا فی مقدار میں غذا ہو تی ہے ، ایک شادی شدہ عورت جس سے نفرت کی جا تی ہے ، 23 اور ایک نوکرانی جو اپنی مالکن کی جگہ لے لیتی ہے ۔ 24 زمین پر چار چیزیں ایسی ہیں جو چھو ٹی ہیں لیکن ہیں بہت حکمت وا لی ۔ 25 چیونٹیاں جو چھو ٹی اور کمزور ہیں لیکن موسم 26 اور سافان جو کہ ایک چھو ٹا سا جانور ہے لیکن اپنا مقام چٹان کے اندر بناتا ہے ۔ 27 ٹڈیو ں کا کو ئی بادشا ہ نہیں ہو تا لیکن پھر بھی وہ صف بنا کر آگے بڑھتی ہیں۔ 28 اور چھپکلی جو ہا تھ سے پکڑی جا سکتی ہے ۔ لیکن پھر بھی چھپکلیاں بادشا ہوں کے محلو ں میں پا ئی جا تی ہیں ۔ 29 تین مخلوق ایسی ہیں جو عظمت کے ساتھ چلتی ہیں ، لیکن اصل میں وہ چار ہیں : 30 شیر جو جانوروں میں سب سے زیادہ بہادر ہے اور کبھی کسی سے نہیں ڈرتا ہے ، 31 مرغ ، بکرا اور بادشاہ جو اپنے لوگو ں کی رہنما ئی کرتا ہے ۔ 32 اگر تو اپنے احمق پن سے مغرور ہو تا ہے اور دوسرے لوگو ں کے خلاف بُرے منصوبہ بنا تا ہے تو طمانچہ اپنے منہ پر ما رو۔ 33 دودھ کو متھنے سے مکھن نکلتا ہے اور ناک کو مروڑنے سے خون بہتا ہے ۔ اسی طرح سے قہر کو بھڑکانے سے فساد بر پا ہو تا ہے ۔

Proverbs 31

1 یہ بادشاہ لمو ایل کی دانائی کی باتیں ہیں جنہیں اس کی ماں نے اس کو سکھا یا ۔ 2 تم میرے بیٹے ہو وہ بیٹا جو مجھے بہت عزیز ہے ، وہ بیٹا جس کے پانے کے لئے میں نے دعا کی تھی ۔ 3 اپنی طاقت کو عورتوں پر مت ضائع کرو ۔ اپنے آپ کو اسکے لئے بر باد مت کرو جو بادشاہ کو تباہ کرتے ہیں ۔ 4 اے لمو ایل ، بادشاہ کے لئے مئے پینا زیبا نہیں دیتا ۔ اور نہ ہی حکمرانوں کے لئے شراب کی آرزو مند ہونا زیب کی بات ہے ۔ 5 ورنہ ہو سکتا ہے وہ لوگ بھول جائیں گے کہ شریعت کیا کہتی ہے اور تمام مظلوم کو انکے حقوق سے محروم کردے ۔ 6 شراب ان کو دے جو فنا ہو رہا ہے ۔ اور مئے انکو دے جو افسردہ ہو رہا ہے ۔ 7 انہیں پی کر اپنی غریبی کو بھول جانے دو ۔ اور انہیں پی کر اپنی مصیبتوں کو بھول جانے دو ۔ 8 انکے لئے بو لو جو اپنے آپ کے لئے بول نہیں سکتے ہیں ۔ کمزور کے لئے انصاف کو بر قرار رکھ ۔ 9 بو لو اور راستی سے فیصلہ کرو ۔ غریبوں اور ضرورت مندوں کی حقوق کی حفاظت کرو ۔ 10 نیک بیوی کون پا سکتا ہے ؟ وہ یاقوت سے زیادہ قیمتی ہے ۔ 11 اس کا شو ہر اس پر اعتماد کرتا ہے اور اسکی قدر و قیمت میں کوئی کمی نہیں ہو تی ہے ۔ 12 اسکی زندگی کے سبھی دنوں میں اسے بغیر کو ئی تکلیف پہنچا ئے وہ اچھا ئی لاتی ہے ۔ 13 وہ اون اور کتان جمع کرتی ہے ، وہ بڑی مستعدی سے کام کرتی ہے ۔ 14 وہ اس جہاز کی مانند ہے جو دور مقام سے آتا ہے ۔ وہ اپنی خوردنی کی چیزیں گھر لاتی ہے ۔ 15 وہ ہر صبح جلدی اٹھ کر اپنے خاندان کے لئے کھا نا بنا تی ہے اور خادموں کا حصہ انکو دیتی ہے ۔ 16 وہ کھیت کی طرف دیکھتی ہے اور اسے خرید لیتی ہے ۔ اور اپنی کمائی سے وہ انگور کا باغ لگا تی ہے ۔ 17 وہ بہت محنت سے کام کر تی ہے اور اس کا بازو بہت مضبوط ہے ۔ 18 اپنی بنائی ہو ئی چیزوں کو جب وہ فروخت کر تی ہے تو منافع کماتی ہے ۔ اور رات میں اس کا چراغ نہیں بجھتا ہے ۔ 19 وہ سوت کاٹتی ہے اور اس سے کپڑے بنتی ہے ۔ 20 وہ ہمیشہ غریبوں کی مدد کرتی ہے اور صرف ضرورت مندوں کے لئے اپنے ہاتھوں کو بڑھا تی ہے ۔ 21 جب ٹھنڈی پڑ تی ہے تو وہ 22 وہ چادر بنا تی ہے اور اسے اپنے بستروں پر بچھا تی ہے اور عمدہ کتا نی کپڑے پہنتی ہے ۔ 23 لوگ اسکے شو ہر کی عزت کرتے ہیں اور شہر کے لوگوں میں اسکا مقام ہوتا ہے۔ 24 وہ ایک اچھی تاجر عورت ہے جو کپڑے اور تسمے بنا کر تاجروں کو فروخت کرتی ہے ۔ 25 اسے طاقت اور عظمت ے ملبوس کیا گیا ہے ۔ وہ مستقبل کی طرف اعتماد سے دیکھتی ہے ۔ 26 وہ کہتی ہے تو حکمت کی باتیں ہی کہتی ہے وہ دوسروں کو محبت اور مہربانی کرنا سکھا تی ہے ۔ 27 وہ کبھی بھی کاہلی نہیں کرتی ہے اور ہمیشہ اپنے گھر بار کے متعلق دھیان دیتی ہے ۔ 28 اس کے بچے اٹھ کر اس کو مبارک کہتے ہیں ۔ اور اسکا شوہر بھی اسکی تعریف کر تا ہے ۔ 29 اس کا شوہر کہتا ہے ، " بہت عورتیں ہیں جو عظیم الشان کام کرتی ہیں لیکن تو ان سب پر سبقت لے گئی ہے ! " 30 کشش دھو کہ باز ہے اور حسن چلی جاتی ہے ، لیکن عورت جو خدا وند سے خوف کھا تی ہے قابل تعریف ہے ۔ 31 اس کی تعریف کرو جس کا وہ مستحق ہے ! اور جو کام اس نے کیا ہے اس کے لئے عام لوگوں کے درمیان اس کی تعریف کرو !

Ecclesiastes 1

1 یہ واعظ کی باتیں ہیں : واعظ داؤ د کا بیٹا اور یروشلم کا بادشاہ تھا ۔ 2 واعظ کا کہنا ہے کہ ہر شئے باطل ہے اور بیکار ہے ۔ مطلب یہ ہے کہ ہر بات بے معنیٰ ہے ۔ 3 اس کی زندگی میں انسان جو کڑی محنت کرتے ہیں ، ان سے انہیں کیا سچ مچ فائدہ ہوتا ہے ؟ نہیں ۔ 4 ایک پشت جاتی ہے اور دوسری پشت آ تی ہے ، لیکن زمین ہمیشہ قائم رہتی ہے ۔ 5 سورج طلوع ہو تا ہے اور پھر غروب ہو جا تا ہے اور پھر سورج جلد ہی اپنی طلوع کی جگہ کو چلا جا تا ہے ۔ 6 ہوا جنوب کی جانب بہتی ہے اور چکر کھا کر شمال کی طر ف پھر تی ہے ۔ہوا ایک چکر میں گھومتی رہتی ہے ۔ یہ سدا چکر مارتی ہے اور اپنے گشت کے مطابق دورہ کر تی ہے ۔ 7 سبھی ندیاں بہہ کر سمندر میں گرتی ہیں ۔ لیکن پھر بھی سمندر کبھی نہیں بھرتا ۔ تب ندیا ں واپس اس جگہ کوجا تی ہیں جہاں سے وہ بہہ کر آتی ہیں۔ 8 سب چیزیں تھکا دینے وا لی ہیں اس لئے آدمی اس کا بیان نہیں کر سکتا ۔ آنکھ جو دیکھتی ہے اس سے کبھی آسودہ نہیں ہو تی اور کان جو سنتا ہے اس سے کبھی مطمئن نہیں ہو تا ۔ 9 آ غاز سے ہی چیزیں جیسی تھیں ویسی ہی بنی ہو ئی ہیں سب کچھ ویسے ہی ہو تا رہے گا جیسے ہمیشہ سے ہو تا آرہا ہے ۔ اس زندگی میں کچھ بھی نیا نہیں ہے ۔ 10 کو ئی شخص کہہ سکتا ہے ، "دیکھو ! یہ بات نئی ہے " لیکن وہ بات تو ہمیشہ سے ہو رہی تھی وہ تو ہم سے بھی پہلے سے ہو رہی تھی ۔ 11 جو کچھ بھی ماضی میں ہوا اسے یاد نہیں کیا جا تا ہے ۔ جو کچھ مستقبل میں ہو گا آنے وا لی نسل کے لوگ اسے یاد نہیں کریں گے ۔ 12 میں ایک واعظ ڈ یروشلم میں اسرائیل کا بادشا ہ تھا ۔ 13 اور میں نے اپنا دل لگا کر جو کچھ آسمان کے نیچے کیا جا تا ان سب کی تفتیش و تحقیق کروں۔ خدا نے بنی آدم کو سخت دُکھ دیا ہے وہ مشقت میں مبتلا رہیں۔ 14 میں نے زمین پر ہو نے وا لی سب چیزوں پر نظر ڈا لی اور اس نتیجے پر پہنچا کہ ساری چیزیں بے معنی ہیں ۔یہ اتنا ہی نا امید ہے جیسے ہوا کو پکڑنے کی کوشش کر نا ۔ 15 اگر کو ئی چیز ٹیڑھی ہے تو اسے سیدھی نہیں کی جا سکتی ۔ اور اگر کو ئی چیز غائب ہے تو تم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ چیز وہاں ہے ۔ 16 میں نے اپنے آپ سے کہا ، " میں بہت دانشمند ہوں مجھ سے پہلے یروشلم میں جن بادشا ہوں نے سلطنت کی ہے ،میں ان سب سے زیادہ دانشمند ہوں اور میں جانتا ہوں کہ اصل میں دانش اور حکمت کیا ہے ؟" 17 لیکن جب میں نے حکمت کے جاننے اور حماقت و جہالت کے سمجھنے پر دل لگایا تو معلوم کیا کہ یہ بھی ہوا کو پکڑنے کے جیسا ہے ۔ 18 کیوں کہ زیادہ حکمت کے ساتھ غم بھی بہت آتا ہے ۔ وہ شخص جو زیادہ حکمت حاصل کر تا ہے وہ زیادہ غم بھی حاصل کر تا ہے ۔

Ecclesiastes 2

1 میں نے اپنے آپ سے کہا ، " آؤ مجھے مسرت اور خوشی کا جا ئزہ لے نے دو ۔" لیکن میں نے جانا کہ یہ بھی بیکار ہے ۔ 2 ہر وقت ہنستے رہنا بھی حماقت ہے ہنسی دل سے میرا کو ئی بھلا نہیں ہو سکا ۔ 3 اس لئے میں نے ارادہ کیا کہ میں اپنے جسم کو مئے سے اور اپنے دماغ کو حکمت سے بھر لو ں۔ میں نے اس بے وقوفی کی کو شش کی کیوں کہ میں خوش ہو نے کا راستہ تلاش کرنا چاہتا تھا ۔میں دیکھنا چا ہتا تھا کہ لوگو ں کی زندگی کے چنددنوں کے دوران اچھا کیا ہے ۔ 4 پھر میں نے بڑے بڑے کام کرنے شروع کئے میں نے اپنے لئے عمارتیں بنا ئیں اور تاکستان لگا ئے ۔ 5 میں نے با غیچے لگوائے اور باغ تیار کئے ۔ اور میں نے ہر قسم کے میویدار درخت لگوائے ۔ 6 میں نے اپنے لئے تالاب بنوا ئے کہ ان میں سے باغ کے درختو ں کا ذخیرہ سینچوں۔ 7 میں نے غلاموں اور لونڈیوں کو خریدا غلام میرے گھر میں پیدا ہو ئے ۔ اور جتنے مجھ سے پہلے یروشلم میں تھے میں ان سے کہیں زیادہ مال، مویشی اور بھیڑ دونوں کا مالک تھا ۔ 8 میں نے سونا اور چاندی اور بادشا ہوں اور صوبو ں کا خزانہ اپنے لئے جمع کیا میں نے دونوں مرد اور عورت شاعروں اور گلو کا رو ں کو رکھا اور ہر طرح کی عیش وعشرت کو حاصل کیا ۔ میرے پاس وہ ساری چیزیں تھی جو کو ئی بھی لینا نہیں چا ہتے تھے ۔ 9 میں بہت دولتمند اور معروف ہو گیا ۔ مجھ سے پہلے یروشلم میں جو کو ئی بھی رہتا تھا میں نے اس سے زیادہ شوکت حاصل کی ۔ میری دانشمندی ہمیشہ میری مدد کیا کر تی تھی ۔ 10 میری آنکھوں نے جو کچھ دیکھا اور چا ہا اسے میں نے اپنے لئے حاصل کیا ۔میں نے ہمیشہ اپنے دل کی ساری خوشی کو پو را کیا ۔ میں جو کچھ بھی کر تا میرا دل ہمیشہ ا س سے خوش رہا کر تا اور یہ شادمانی میری محنت کا صلہ تھی ۔ 11 پھر میں نے ان سب کا موں پر جو میرے ہا تھو ں نے کئے تھے اورا س مشقت پر جو میں نے کام کر نے میں اٹھا ئی تھی تو میں سمجھ گیا کہ میں نے جو کیا وہ بیکا ر اور وقت کی بر بادی ہے ۔ یہ ویسا ہی ہے جیسے ہوا کو پکڑنے کی کوشش کر نا ۔ ان ساری چیزوں سے حاصل کر نے کے لئے کچھ بھی نہیں جسے ہم لوگ زندگی میں کر تے ہیں۔ 12 جتنا ایک بادشاہ کر سکتا ہے اس سے زیادہ اور کو ئی بھی شخص نہیں کر سکتا ۔تم جو کچھ بھی کرنا چا ہتے ہو وہ سب کچھ کو ئی بادشا ہ اب تک کر چکا بھی ہو گا ۔ میری سمجھ میں آ گیا کہ ایک بادشا ہ جن کا موں کو کرتا ہے وہ سب بھی بیکار ہے ۔اس لئے میں نے پھر دانشمند بننے احمق بننے اور سنکی پن کے کامو ں کو کر نے کے با رے میں سوچنا شروع کیا ۔ 13 میں نے دیکھا کہ دانشمندی حماقت سے اسی طرح بہتر ہے جیسے گہری تاریکی سے روشنی بہتر ہے ۔ 14 یہ ویسے ہی جیسے ایک دانشمند شخص کہ وہ کہاں جا رہا ہے اسے دیکھنے کے لئے اپنی دانشمندی کا استعمال اپنی آنکھوں کی طرح کر تا ہے لیکن ایک احمق شخص اس شخص کی مانند ہے ، جو اندھیرے میں چل رہا ہے ۔ لیکن میں نے یہ بھی دیکھا کہ احمق اور دانشمند دونوں کا خاتمہ ایک جیسا ہو تا ہے ۔ 15 تب میں نے دل میں کہا ، "جیسے احمق پر حادثہ ہو تا ہے ویسے ہی مجھ پر ہو گا پھر میں کیوں زیادہ دانشور ہوا ؟ " اس لئے میں نے اپنے آپ سے کہا دانشمند بننا بھی بیکار ہے ۔" 16 دانشمند اور احمق دونوں ہی مر جا ئیں گے اور لوگ ہمیشہ کے لئے نہ تو دانشمند کو یا درکھیں گے اور نہ ہی احمق کو ۔ انہوں نے جو کچھ کیا تھا لوگ اسے آگے چل کر بھلا دیں گے اس طرح دانشمند اور احمق اصل میں ایک جیسے ہی ہیں ۔ 17 اس کے سبب مجھے زندگی سے نفرت ہوگئی ۔ جب یہ خیال آتا ہے کہ اس زندگی میں جو کچھ ہے سب بیکار ہے۔ویسا ہی جیسے ہوا کو پکڑنے کی کوشش کرنا ۔میں غمزدہ ہو گیا ۔ 18 میں نے جو سخت محنت کی تھی اس سے نفرت کر نا شروع کر دیا ۔ میں نے دیکھا کہ میری سخت محنت کا پھل اس شخص کے لئے چھو ڑا جا ئے گا جو کہ میرے بعد آئیں گے ۔ 19 اور کون جانتا ہے کہ وہ دانشمند ہو گا یا احمق ؟ لیکن تب وہ ان ساری چیزوں ، جن کے لئے میں نے سخت محنت اور دانشمندی سے کام کیا اور اس پر اختیار رکھے گا ۔ یہ بھی بیکار ہے ۔ 20 اس لئے میں نے جو بھی محنت کی تھی ان سب کے با رے میں بہت دُکھی ہوں۔ 21 آدمی اپنی دانشمندی علم و ہنر کے ساتھ کامیابی سے سخت محنت کرسکتا ہے ۔لیکن وہ ان چیزوں کو جس کا وہ مالک ہے ان وارثوں کے لئے چھوڑ جا ئیں گے جنہوں نے بالکل ہی محنت نہیں کی ہے ۔ یہ بھی بیکار ہے ۔ اور ایک عظیم حادثہ ہے ۔ 22 اپنی زندگی میں ساری مشقت اور جد و جہد کے بعد آخر ایک انسان کو اصل میں کیا ملتا ہے ؟ 23 کیوں کہ اس کے لئے عمر بھر غم ہے اور اس کی محنت ما تم ہے بلکہ اس کا دل رات کو بھی آرام نہیں پا تا ہے یہ سب بھی بیکار ہے ۔ 24 انسان کے لئے کھانے ، پینے اور اپنے کام میں خوشی حاصل کر نے سے بڑھ کر کچھ بھی اچھا نہیں ہے ۔میں نے دیکھا ہے یہ بھی خدا کی طرف سے آتا ہے ۔ 25 کیوں کہ کون اس کے بغیر کھا سکتا ہے اور خوشی منا سکتا ہے ۔ 26 کیوں کہ ، جو بھی خدا کو خوش کر تا ہے ، تو خدا اس کو حکمت ، علم اور خوشی دیتا ہے ۔ لیکن وہ گنہگارو ں کو سامان جمع کر نے اور لے جانے کا کا م دیتا ہے ۔خدا بُرے لوگو ں سے لے لیتا ہے اور جسے وہ دینا چا ہتا ہے دے دیتا ہے ۔ یہ سب بیکار ہے ۔ اور یہ ہوا کو پکڑ نے کی کو شش کر نے کے جیسا ہے ۔

Ecclesiastes 3

1 ہر چیز کا ایک صحیح وقت ہے اور اس زمین پر ہر بات ایک صحیح وقت پر ہو تی ہے ۔ 2 پیدا ہو نے کا ایک وقت مقرر ہے اور مرجانے کا ایک وقت مقرر ہے درخت لگانے کا بھی ایک وقت مقرر ہے اور لگا ئے ہو ئے کو اکھاڑنے کاایک وقت مقرر ہے ۔ 3 بیمار نے کا بھی وقت ہے شفا دینے کا بھی وقت ہے ۔ تبا ہ کر نے کا بھی وقت مقرر ہے اور بنانے کا بھی وقت مقرر ہے ۔ 4 رونے کا بھی وقت ہے اور ہنسنے کا بھی وقت ہے ۔ غمزدہ رہنے کا بھی وقت ہے اور خوشی سے ناچنے کا بھی وقت مقرر ہے ۔ 5 پتھر پھینکنے اور پھر اسے جمع کرنے کا بھی ایک وقت ہے ۔ گلے ملنے اور پھر دور رہنے کا بھی ایک وقت مقرر ہے ۔ 6 حاصل کر نے کا ایک وقت ہے اور کھو دینے کا بھی ایک وقت ہے رکھ چھوڑنے کا ایک وقت ہے اور پھر پھینک دینے کا بھی ایک وقت ہے ۔ 7 پھاڑنے کا ایک وقت ہے اور سینے کا ایک وقت ہے چپ رہنے کا ایک وقت ہے اور بولنے کا ایک وقت ہے ۔ 8 محبت کا ایک وقت ہے اور عداوت کا ایک وقت ہے جنگ کا ایک وقت ہے اور امن کا بھی ایک وقت ہے ۔ 9 لوگو ں کو اپنی ساری سخت محنت سے کیا حاصل ہو تا ہے ؟ نہیں ! کیوں کہ جو ہوتا ہے وہ تو ہو گا ہی ۔ 10 میں نے اس سخت دکھ کو دیکھا جو خدا نے بنی آدم کو دیا ہے کہ وہ مشقت میں مبتلا رہیں ۔ 11 خدا نے ہم لوگو ں کو اس دنیا کے با رے میں سوچنے کی صلا حیت دی ہے ۔ لیکن خدا جن چیزوں کو کر تا ہے اسے ہم پو ری طرح کبھی نہیں سمجھ سکتے ۔ پھر بھی خدا ہر ایک چیز کو صحیح اور صحیح وقت پر کر تا ہے ۔ 12 میں محسوس کر تا ہوں کہ لوگو ں کے لئے سب سے بہتر یہ ہے کہ اپنے آپ میں خوشی منا ئے اور جب تک جیتا رہے اچھا کام کرے۔ 13 خدا چاہتا ہے کہ ہر شخص کھائے پئے اور اپنی محنت سے فائدہ اٹھا تا رہے ۔ یہ باتیں خدا کی جانب سے حاصل شدہ تحفہ ہیں ۔ 14 میں جانتا ہوں کہ خدا جو کچھ بھی کرتا ہے وہ ابدا لآباد نہیں ہے ۔ لوگ اپنے کامو ں میں نہ تو کچھ جوڑ سکتے ہیں اور نہ ہی کچھ لے سکتے ہیں ۔ اس لئے لوگ خدا کے کام میں حصہ نہیں لے سکتے۔ خدا نے ایسا اس لئے کیا کہ لوگ اس کا احترام کریں ۔ 15 جواب ہو رہا ہے وہ پہلے بھی ہو چکا ہے جو کچھ آگے ہو گا وہ پہلے بھی ہوا تھا اور خدا گذشتہ کو پھر طلب کر تا ہے ۔ 16 اس دنیا میں میں نے یہ باتیں بھی دیکھی ہیں۔عدالت گاہ میں ظلم ہے اور صداقت کے مکان میں شرارت ہے ۔ 17 اس لئے میں اپنے دل سے کہا ، " ہربات کے لئے خدا نے ایک وقت مقرر کیا ہے انسان جو کچھ کرتا ہے اس کی عدالت کرنے کے لئے بھی خدا نے ایک وقت مقر رکیا ہے خدا اچھے اور بُرے لوگوں کا فیصلہ کریگا ۔" 18 لوگ ایک دوسرے کے ساتھ جو کچھ کر تے ہیں ان کے با رے میں میں نے سوچا اور اپنے آ پ سے کہا ، "خدا چاہتا ہے کہ لوگ اپنے آپ کو اپنے روپ میں دیکھیں جس روپ میں وہ جانو رو ں کو دیکھتے ہیں ۔" 19 ویسا ہی لوگو ں اور جانوروں کے ساتھ بھی ہو تا ہے ۔ ایک ہی مقّدر دونوں کا انتظار کر رہا ہے ۔ جس طرح لوگ مر تے ہیں اسی طرح جانور بھی مر تے ہیں۔ سب میں ایک ہی " سانس" ہے ۔ لوگو ں کو جانوروں پر کو ئی برتری حاصل نہیں ہے ۔ جیسا کہ ہر چیز بے معنی ہے ۔ 20 انسانوں اور جانورو ں کے جسم کا خاتمہ ایک ہی طرح سے ہو تا ہے ۔ وہ مٹی سے پیدا ہو ئے ہیں اورخاتمہ کے بعد وہ مٹی میں سما جا تے ہیں ۔ 21 کون جانتا ہے کہ انسان کی روح کے ساتھ کیا ہو تی ہے ؟ کیا کو ئی جانتا ہے کہ ایک انسان کی روح خدا کے پاس جا تی ہے جبکہ ایک جانور کی روح نیچے اتر کر زمین میں سماجاتی ہے؟ 22 پس میں نے دیکھا کہ انسان کے لئے اس ے بہتر کچھ نہیں کہ وہ اپنے کا روبار میں خوش رہے۔اس لئے کہ یہی اس کا حصّہ بخرہ ہے کیونکہ کون اسے واپس لا ئے گا کہ جو کچھ اس کے بعد ہو گا اسے دیکھ لے ۔

Ecclesiastes 4

1 تب میں نے لوٹ کر اس تمام مظالم پر جو دنیا میں ہو تے ہیں نظر کی اور مظلومو ں کے آنسوؤں کو دیکھا ان کو تسلی دینے وا لا کو ئی نہ تھا اور ان پر ظلم کر نے وا لے زبردست تھے لیکن ان کو تسلی دینے وا لا کو ئی نہ تھا ۔ 2 میں ان لوگو ں کی زیادہ تعریف کر تا ہوں جو کہ مر چکے ہیں بہ نسبت ان لوگو ں کے جو ابھی تک زندہ ہیں ۔ 3 ان لوگو ں کے لئے یہ باتیں اور بھی بہتر ہیں جو پیدا ہو تے ہی مر گئے ۔ کیوں ؟ کیونکہ انہو ں نے اس دنیا میں جو برائیاں ہو رہی ہیں انہیں دیکھا ہی نہیں۔ 4 تب میں نے ان سارے کاموں کو دیکھا جو لوگ ہنر مندی اور کامیابی سے کر تے ہیں ۔لوگ کامیاب ہو نے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اور دوسروں سے بہتر ہو نا چا ہتے ہیں کیونکہ لوگ ایک دوسرے سے حسد کر تے ہیں ۔ یہ بھی بیکار ہے اور ہوا کو پکڑنے کی کوشش کرنے جیسا ہے ۔ 5 کچھ لوگ کہا کر تے ہیں ، " ہا تھ پر ہا تھ باندھ کر بیٹھے رہنا یہ بھی اور کچھ نہیں کرنا حماقت ہے اگر کام نہیں کرو گے تو بھو کے مر جا ؤ گے ۔" 6 جو کچھ مُٹھی بھر تمہا رے پاس ہے اس میں خوش رہنا بہتر ہے بجا ئے اس کے کہ زیادہ سے زیادہ پانے میں لگے رہنا یہ بھی ہوا کے پیچھے دوڑلگانے کے جیسا ہے ۔ 7 پھر میں نے ایک اور بات دیکھی جس کا کو ئی مطلب نہیں ہے ۔ 8 کو ئی اکیلا ہے اور اس کے ساتھ کو ئی دوسرا نہیں ۔ ا سکا نہ بیٹا ہے نہ بھا ئی ہے جب بھی اس کی ساری محنت کی انتہا نہیں اور اس کی آنکھیں دولت سے سیر نہیں ہو تی ۔ وہ کہتا ہے ، " میں کس کے لئے محنت کرتا اور اپنی جان کو عیش وعشرت سے محروم رکھتا ہو ں؟ " یہ بھی باطل ہے ہاں یہ سخت دکھ ہے۔ 9 ایک شخص سے دوشخص بہتر ہو تے ہیں جب وہ شخص مل کر ساتھ ساتھ کام کرتے ہیں تو جس کام کو وہ کر تے ہیں اس کام سے انہیں زیادہ فائدملتا ہے ۔ 10 کیونکہ اگر وہ گرے تو دوسرا اپنے ساتھی کو اٹھا لے گا لیکن اس پر افسوس جو اکیلا ہے جب وہ گرتا ہے کیونکہ دوسرا نہیں جو اٹھا کر اسے کھڑا کرے ۔ 11 اگر دو شخص ایک ساتھ سوتے ہیں تو ان میں گرماہٹ رہتی ہے مگر اکیلا سوتا ہوا شخص کبھی گرم نہیں ہو سکتا ۔ 12 اگر کو ئی ایک پر غالب ہو تو دو اس کا سامنا کر سکتے ہیں اور اس کی ٹیڑھی ڈوری جلدی نہیں ٹوٹتی ۔ 13 مسکین لیکن دانشمند بچہ اس عمر رسیدہ بے وقوف بادشا ہ سے بہتر ہے جس نے نصیحت سننا ترک کر دیا ہے ۔ 14 نو عمر ہو سکتا ہے وہ حکمران اس سلطنت میں غریبی میں پیدا ہوا ہو اور ہو سکتا ہے وہ قیدخانہ سے چھوٹ کر ملک پر حکومت کر نے کے لئے آیا ہو ۔ 15 لیکن اس دنیا میں میں نے لوگو ں کو دیکھا ہے اور میں یہ جانتا ہوں کہ لوگ اس دوسرے نو عمر حکمراں کی پیروی کریں گے اور وہی نیا بادشا ہ بن جا ئے گا ۔ 16 بہت سے لوگ اس نو عمر کے پیچھے ہو لیتے ہیں لیکن آگے چل کر وہ لوگ بھی اسے پسند نہیں کریں گے اس لئے یہ سب بھی بیکار ہے ۔ یہ ویسے ہی ہے جیسے ہوا کو پکڑ نے کی کوشش کرنا ۔

Ecclesiastes 5

1 جب تم خدا کی عبادت کرو تب تو ہوشیار رہو ، کیوں کہ خدا کی باتوں کو سننا احمقوں کے جیسا قربانیاں پیش کر نے سے بہتر ہے ۔ اس لئے کہ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ وہ بدی کر تے ہیں ۔ 2 بولنے میں جلد بازی نہ کر اور تیرا دل جلد بازی سے خدا کے حضور کچھ نہ کہے کیوں کہ خدا آسمان پر ہے تو زمین پر اس لئے تیری باتیں مختصر ہو ں یہ کہاوت سچی ہے ۔ 3 زیادہ فکر سے بُرے خواب آیا کر تے ہیں اور زیادہ بولنے سے حماقت ظا ہر ہو تی ہے ۔ 4 جب تم خداسے وعدہ کر تے ہو تو اس وعدہ کو کر نے میں دیر نہ کرکیوں کہ وہ احمقو ں سے خوش نہیں ہے تم اپنے وعدہ کو پو را کرو ۔ 5 ایسے وعدے جو پو را کرنے کے قابل نہ ہو اس سے بہتر ہے کہ وعدہ نہ کریں۔ 6 تم اپنے منہ کو گناہ کر نے کے لئے اپنی رہنما ئی نہ کر نے دو ۔ کا ہن کی مو جود گی میں یہ مت کہو کہ " میرے کہنے کا مطلب یہ نہیں تھا ۔ تمہا ری باتوں کی وجہ سے خدا کیوں غصّہ ہو گا اور جن چیزوں کے لئے تم نے کا م کیا کیوں برباد کرے گا ؟ 7 اپنے بیکار کے خوابوں اور شیخی سے مصیبتوں میں مت پڑو۔ تجھے خدا کی ستائش کرنی چا ہئے ۔ 8 اگر تم کسی ملک میں غریب لوگو ں کو دبے کچلے دیکھو اور اسے انصاف نہ مل رہا ہو تو تم اس سے حیران مت ہو ۔ایک اعلیٰ عہدیدار پر اعلیٰ تر عہدیدار کی نظر رہتی ہے لیکن ان سب میں ایک سب سے عظیم ہے ۔ 9 یہاں تک کہ بادشا ہ بھی نفع کا حصّہ حاصل کرتا ہے ۔ ملک کی دولت ان کے درمیان تقسیم کی جا تی ہے۔ 10 وہ شخص جو پیسوں سے محبت کرتا ہے وہ اس پیسو ں سے جو اس کے پاس ہے مطمئن نہیں ہو گا ۔ وہ شخص جو دولت سے محبت کرتا ہے جب زیادہ سے زیادہ حاصل کر لیتا ہے تب بھی اس کا دل نہیں بھرتا ہے ۔اس لئے یہ بھی بیکار ہے ۔ 11 کسی شخص کے پاس جتنی زیادہ دولت ہو گی اسے خرچ کر نے کے لئے اس کے پاس اتنی ہی زیادہ "دوست" ہوں گے ۔ اس لئے اس دولتمند شخص کو اصل میں حاصل کچھ نہیں ہو تا ہے۔ وہ اپنی دولت کو صرف دیکھتا رہتا ہے ۔ 12 محنتی کی نیند میٹھی ہو تی ہے خواہ وہ تھو ڑا کھا ئے خواہ بہت ۔ لیکن دو لت کی فراوانی دولتمند کو سونے نہیں دیتی ہے ۔ 13 بہت دُکھ کی بات ہے جسے میں نے اس دنیا مں ی دیکھا ہے ۔ دیکھو ایک شخص مستقبل کے لئے اپنا مال بچا کر رکھتا ہے ۔ 14 اور کچھ آفت کے سبب وہ ساری چیز کھو دیتا ہے ۔ اور اس کے پاس اپنے بیٹے کو دینے کے لئے کچھ بھی نہیں ہو گا ۔ 15 جس طرح وہ اپنی ماں کے پیٹ سے نکلا اسی طرح ننگا جیسا کہ آیا تھا پھر جا ئے گا اور اپنی محنت کی اجرت میں کچھ نہ پا ئے گا جسے وہ اپنے ہا تھ میں لے جا ئے ۔ 16 یہ بڑے دکھ کی بات ہے کہ یہ دنیا اسے اسی طرح چھوڑنی ہے جس طرح وہ آیا تھا ۔"اس لئے ہوا کو پکڑنے کی کوشش کرنے سے کسی شخص کے ہا تھ کیا آتا ہے ؟" 17 اس کے دن غموں اور پریشانیو ں سے بھرے ہو ئے ہیں۔آخرکار ،وہ ناراض ، بیزار اور بیمار ہو جا تا ہے ۔ 18 میں نے دیکھا کہ یہ خوب ہے بلکہ خوشنما ہے کہ آدمی کھا ئے اور پئے اور اپنی ساری محنت سے جو وہ دنیا میں کرتا ہے اپنی تمام عمر جو خدا نے اس کوبخشی ہے راحت اٹھا ئے کیونکہ یہی اسکا حصّہ ہے ۔ 19 اگر خدا کسی کو مال و اسباب بخشتا ہے اور اسے توفیق دیتا ہے کہ اس میں کھا ئے اور اپنا حصّہ لے اور اپنی محنت سے شادمان رہے تو یہ خدا کی جانب سے اس کے لئے ایک بخشش ہے اسے اس کا مزہ لینا چا ہئے۔ 20 ا سلئے ایسا شخص کبھی یہ سوچتا ہی نہیں کہ زندگی کتنی مختصر ہے کیونکہ خدا اس شخص کو ان کا موں میں ہی لگا ئے رکھتا ہے جن کاموں کے کر نے میں اس شخص کو مزہ حاصل ہو تا ہے ۔

Ecclesiastes 6

1 میں نے دنیا میں ایک اور بات دیکھی ہے وہ ہے برائی ۔ یہ بُرائی انسانیت پر بہت بھاری ہے ۔ 2 خدا کسی شخص کو بہت دھن و دولت دیتا ہے اور عزت بخشتا ہے ۔ یہاں تک کہ اس کو کسی چیز کی جسے اس کا جی چا ہتا ہے کمی نہیں ہے تو بھی خدا نے اسے توفیق نہیں دی کہ اسے جی بھر کے کھا ئے یا اپنی دولت سے خوشی منا ئے کیوں کہ اصل میں کو ئی اجنبی اسکی دولت کا استعمال کرتا ہے ۔ یہ بے عقل اور بیکار بھی ہے ۔ 3 ایک آدمی کا سو بیٹا ہو اور لمبے عرصے تک جیتا رہے ۔ لیکن اگر وہ ان چیزوں سے مطمئن نہ ہو اور وہ اپنی موت کے بعد دفنا یا بھی نہ جا ئے ۔ تو مجھے یہ ضرور کہنا چا ہئے کہ اس آدمی کے مقابلے میں وہ بچہ بہتر ہے جو پیدا ہو نے کے بعد فوراً مرجاتا ہے ۔ 4 اگر چہ کے اس طرح کے بچے کی پیدا ئش بیکار ہے وہ اندھیرا میں دفنایا جا تا اور اس کا نا م بُھلا دیا جا تا ہے ۔ 5 اس بچے نے کبھی سورج تو دیکھا ہی نہیں ا س بچے نے کبھی کچھ نہیں جانا مگر اس شخص کی بہ نسبت جس نے خدا کی دی ہو ئی چیزوں کوکبھی خوشی سے نہیں لی اس بچے کو زیادہ چین ملتا ہے ۔ 6 وہ شخص چا ہے دو ہزار برس جئے مگر وہ زندگی کی خوشی نہیں اٹھا تا کیا سب کے سب ایک ہی جگہ نہیں جا تے ؟ 7 ایک شخص لگاتار کام کرتا ہی رہتا ہے کیوں ؟ کیوں کہ اسے اپنی آرزوئیں پوری کر نی ہیں ۔لیکن وہ تو خوش کبھی نہیں ہو تا۔ 8 اس طرح ایک دانشمند شخص بھی ایک احمق شخص سے بہتر نہیں ہے ۔ بہتر وہ ہے جو کہ غریب انسان بنا ہے جو جانتا ہے کہ کس طرح زندگی کو اسی کے مطابق قبو ل کرے ۔ 9 وہ چیزیں جو تمہا رے پاس ہیں ان میں خوش رہنا بہتر ہے بجائے اس کے کہ او رخواہش لگی رہے ۔ ہمیشہ کی خواہش کرتے رہنا بے معنی ہے ۔ یہ ویسے ہی ہے جیسے ہوا کو پکڑنے کی کوشش کرنا ۔ 10 جو کچھ ہو تا ہے وہ اس کا ارادہ پہلے ہی طئے کر لیا جا تا ہے ۔ اور انسانوں کی قسمت جانی جا چکی ہے ۔ اور وہ اس آدمی سے بحث نہیں کر سکتا جو اس سے زیادہ طاقتور ہے ۔ وہاں بہت ساری باتیں ہوئی ہیں جو زیادہ سے زیادہ بے معنی ہو جا تی ہے ۔ اس لئے اس میں کسی آدمی کے لئے کیا فائدہ رکھا ہے ۔ 11 12 کون جانتا ہے کہ اس زمین پر انسان کی مختصر سی زندگی میں اس کے لئے سب سے اچھا کیا ہے ؟ اس کی زندگی تو چھا ؤں کی مانند ڈھل جا تی ہے ۔ بعد میں کیا ہو گا کو ئی نہیں بتا سکتا ۔

Ecclesiastes 7

1 نیک نامی سب سے اچھے عطر سے بہتر ہے اور مر نے کا دن پیدا ہو نے کے دن سے بہتر ہے ۔ 2 ماتم کے گھر جانا ضیافت کے گھر میں داخل ہو نے سے بہتر ہے کیوں کہ سب لوگوں کا انجام یہی ہے اور جو زندہ ہے اپنے دل میں اس پرسو چے گا ۔ 3 مایوسی ہنسی سے بہتر ہے کیوں کہ چہرے کی اداسی سے دل اچھا ہو جا تا ہے ۔ 4 عقلمند آدمی موت کے بارے میں سوچتا ہے لیکن احمق کا جی عشرت خانے میں لگا ہے ۔ 5 احمق کی ستائش سے دانا کی ڈانٹ بہتر ہے ۔ 6 احمق کی ہنسی بیکار ہے ۔ یہ ہانڈی کے نیچے جلتے ہو ئے کا نٹوں کی طرح ہے۔ یہ اتنی جلدی جل جا تی ہے کہ ہانڈی بھی گرم نہیں ہو تی ۔ 7 لوگو ں پر ظلم کر کے حاصل کی ہو ئی دولت دانا کو بھی احمق بنا دیتی ہے اور رشوت عقل کو تباہ کر دیتی ہے ۔ 8 کسی چیز کا خاتمہ اس کے شروع کر نے سے بہتر ہے ۔صبر تکبر سے بہتر ہے ۔ 9 جلد ی غصّہ میں مت آؤ کیوں کہ غصّہ احمق کے دل میں رہتا ہے ۔ 10 تو یہ نہ کہہ ، " گذرے ہو ئے دنو ں میں زندگی بہتر تھی۔" کیوں کہ تو دانشمندی سے اس امر کی تحقیق نہیں کرتا ۔ 11 حکمت بہتر ہے اگر تمہا رے پاس جا ئیداد بھی ہے ۔سچ مچ میں عقلمند ضرورت سے زیادہ دولت حاصل کریں گے ۔ 12 روپیہ کی طرح حکمت بھی حفا ظت کرتی ہے لیکن حکمت کے علم کا فائدہ یہ ہے کہ عقلمند کو زندہ رکھتی ہے ۔ 13 خدا کی کوششوں پر غور کرو۔دیکھو ! حدا نے جو ٹیڑھا بنایا ہے اسے تم سیدھا نہیں کر سکتے ہو ۔ 14 جب زندگی اچھی ہو تو اس سے شادماں رہو ۔ اور جب زندگی تکلیف دہ ہو تو یہ یاد رکھ کہ خدا اچھا اور تکلیف سے بھرا دونوں وقت ہمیں دیا ہے ۔ اور کو ئی نہیں جانتا ہے کہ مستقبل میں کیا ہو گا ۔ 15 اپنی مختصر سی زندگی میں میں نے سب کچھ دیکھا ہے میں نے دیکھا ہے نیک لوگ جوانی میں ہی مرجا تے ہیں میں نے دیکھا ہے کہ بُرے لوگ طویل عمر تک زندہ رہتے ہیں۔ 16 ضرورت سے زیادہ نیک نہ بنو اور حکمت میں اعتدال سے باہر نہ جا ؤ۔ اس کی کیا ضرورت ہے کہ تم اپنے آپ کو بر باد کرو۔ ضرورت سے زیادہ بدکردار مت بنو اور نہ ہی احمق بنو ورنہ وقت سے پہلے ہی تم مر جا ؤ گے ۔ 17 18 تھوڑا یہ بنو اور تھوڑا وہ ۔یہاں تک کہ خدا ترس بھی کچھ اچھا کریں گے تو کچھ برا بھی ۔ 19 حکمت صاحب حکمت کو شہر کے دس حاکموں سے زیادہ زور آور بنا دیتی ہے کیوں کہ زمین پر ہرکو ئی ایسا راستباز انسان نہیں کہ نیکی ہی کرے اور خطا نہ کرے ۔ 20 21 لوگ جو باتیں کرتے رہتے ہیں ان سب پر کان مت دو ہو سکتا ہے تم اپنے نو کر کو ہی اپنے بارے میں بُری باتیں کہتے سنو۔ 22 اور تم جانتے ہو کہ تم نے بھی کئی موقعوں پردوسروں کے بارے میں بری باتیں کہی ہیں ۔ 23 ان سب باتوں کے بارے میں میں نے اپنی حکمت اورخیالات کا استعمال کیا ہے ۔ میں نے کہا کہ میں دانشمند ہوں گا ۔ لیکن یہ تو نا ممکن ہے ۔ 24 میں سمجھ نہیں پا تا کہ باتیں ویسی کیوں ہیں جیسی وہ ہیں ۔کسی کے لئے بھی یہ سمجھنا بہت مشکل ہے ۔ 25 میں نے مطالعہ کیا اور ساری چیزوں کی کڑی آزمائش کی ۔میں نے ہر شئے کے اسباب کو جاننے کی کو شش کی جو کہ میں نہیں جانتا تھا ۔ لیکن جو میں نے جانا وہ یہ کہ بُرا ہو نا بے وقوفی ہے اور بے وقوف ہو نا پا گل پن ہے ۔ 26 تب میں نے سمجھا کہ وہ عورت جو پھندے کی طرح خطرناک ہو ، غم اور تلخی کا باعث ہو سکتی ہے جو کہ موت سے بھی زیادہ بری ہے ۔اس کا دل جال کی طرح ہے۔ اور اس کاہا تھ زنجیروں کی مانند ہے ۔ وہ شخص جن کے ساتھ خدا خوش ہے وہ اس سے بچایا جا ئے گا ۔لیکن ایک گنہگار اس کا شکار ہو گا ۔ 27 واعظ کہتا ہے ، " ان سبھی باتوں کو ایک ساتھ اکٹھا کر کے میں نے سب کے سامنے رکھا یہ دیکھنے کے لئے کہ میں کیا جواب پا سکتا ہو ں؟ جوابوں کی کھوج میں تو میں آج تک ہوں۔ ہزارو ں کے بیچ میں مجھے کم سے کم ایک اچھا آدمی توملا ۔لیکن میں ایک اچھی عورت کو پانے میں ناکام ہو گیا ۔ 28 29 " ایک بات کا مجھے پتہ چلا ہے ۔خدا نے لوگو ں کو نیک ہی بنایا تھا ۔ لیکن لوگو ں نے برائی کے کئی راستے ڈھونڈ لئے ۔"

Ecclesiastes 8

1 دانشمند کی کسی بات کی تفسیر کرنا کون جانتا ہے ؟ انسان کی حکمت اس کے چہرے کو روشن کرتی ہے اور اس کے چہرے کی سختی اس سے بدل جا تی ہے ۔ 2 میں تم سے کہتا ہو ں کہ تمہیں ہمیشہ بادشا ہ کاحکم ماننا چا ہئے ایسا اس لئے کرو کیوں کہ تم نے خدا سے وعدہ کیا تھا ۔ 3 بادشا ہ کے آگے جلدی مت کرو اور اس کے حضور سے غائب نہ ہو اور کسی بری بات پر اصرار نہ کرو کیوں کہ وہ جو کچھ چاہتا ہے کرتا ہے ۔ 4 احکامات دینے کا بادشا ہ کو حق ہے کو ئی نہیں پوچھ سکتا ہے کہ وہ کیا کر رہا ہے ۔ 5 جو شخص بادشاہ کے حکم کو مانتا ہے وہ محفوظ رہے گا لیکن ایک دانشمند شخص موقع اور محل سے واقف ہو تا ہے اور وہ یہ بھی جانتا ہے کہ صحیح وقت پر کیا کرنا چا ہئے ۔ 6 اس لئے معاملہ کا ایک صحیح وقت اور صحیح اصول ہے تب بھی انسانوں کے لئے مصیبت بہت زیادہ ہے ۔ 7 آگے چل کر کیا ہوگا یہ یقین نہ ہو نے پربھی اسے وہ کرنا چا ہئے کیوں کہ آئندہ کیا ہو گا یہ تو اسے کو ئی بتا ہی نہیں سکتا ۔ 8 کو ئی بھی رُوح کو قابو کر نے کی قوت نہیں رکھتا ہے ۔ یہاں تک کہ کسی کو اپنی موت کے دن پر بھی اختیار نہیں ہے ۔ یہ سب کے اختیار سے با ہر ہے ۔اسے نہ جد وجہد سے چھٹکا را ہو گا اور نہ ہی برا ئی سے جس میں کہ وہ ڈوبا ہوا ہے ۔ 9 یہ سب کچھ دیکھا ، میں نے اپنے دل میں غور کیا کہ اس دنیا میں کیا ہو رہا ہے ، میں نے دیکھا کہ لوگ ،لوگو ں کے اوپر حکومت کرنے اور انہیں تکلیف دینے کے اختیار کو پانے کے لئے جد وجہد کر رہے ہیں ۔ 10 اس کے علاوہ میں شریروں کی تدفینوں میں شامل ہوا ۔ وہ لوگ جو کہ قبرستان سے گھر واپس ہو رہے تھے تو وہ اس مرے ہو ئے برے شخص کی تعریف میں بولتے ہو ئے جا تے تھے جس نے اپنے شہر میں برے کاموں کو کئے تھے ، یہ سب کچھ بھی بے معنی ہے ۔ 11 کبھی کبھی لوگ جو برے کام کر تے ہیں ان کیلئے انہیں فوراً سزا نہیں ملتی ہے ان کی سزا ئیں آہستہ آہستہ آتی ہیں اور ان کے سبب دوسرے لوگ بھی برے کام کر نے لگتے ہیں ۔ 12 کو ئی گنہگار چا ہے سینکڑو ں گناہ کرے اور چا ہے اس کی عمر کتنی ہی طویل ہو لیکن پھر بھی میں یہ جانتا ہوں کہ جو خدا کی عزت کر تے ہیں بہتر ہیں کیوں کہ وہ ان سے ڈرتے ہیں ۔ 13 برے لوگ خدا کی ستائش نہیں کر تے ہیں اس لئے ایسے لوگ اصل میں اچھی چیزوں کو حاصل نہیں کر تے ہیں ۔ ان کی زندگی غروب آفتاب کے وقت طویل ہو تے ہو ئے سایہ کی مانند بڑی نہیں ہو گی ۔ 14 زمین پر کچھ بیکار کی چیزیں کی گئی ، کبھی کبھی اچھے لوگوں کو وہ حاصل ہو تا ہے جس کے مستحق شریر لوگ ہیں ۔اسی طرح سے کبھی کبھی برے اور شریر لوگ وہ حاصل کر تے ہیں جس کے اچھے لوگ مستحق ہیں۔ میں نے کہا کہ وہ بھی بیکار تھا ۔ 15 تب میں نے خوشی اور شادمانی کی تعریف کی کیوں کہ دنیا میں انسان کیلئے کو ئی چیز اس سے بہتر نہیں کہ کھا ئے پئے اور خوش رہے ۔کیوں کہ یہ اس کی محنت کے دوران میں اس کی زندگی کے تمام ایام میں جو خدا نے دنیا میں اسے بخشی اس کے ساتھ رہے گی۔ 16 اس زندگی میں لوگ جو کچھ کر تے ہیں اس کامیں نے نہایت توجہ کے ساتھ مطالعہ کیا ہے ۔ میں نے دیکھا کہ لوگ کتنے مصروف ہیں ۔ وہ رات دن کام میں لگے رہتے ہیں اور تقریباً وہ سوتے ہی نہیں ہیں ۔ 17 تب میں نے خدا کے سارے کام پر نگاہ کی اور جانا کہ انسان اس کام کو جسے رو ئے زمین پر خدا نے کیا ہے دریافت نہیں کر سکتا ۔ اگر چہ انسان کتنی ہی محنت سے اس کی تلاش کرے پر کچھ دریافت نہ کر پا ئے گا ۔ اگر کو ئی دانشمند شخص کہے کہ میں خدا کے کئے ہو ئے کام کا دریافت کر سکتا ہوں تو یہ جھو ٹ ہے کو ئی بھی شخص ان سب باتوں کو سمجھ نہیں سکتا ہے ۔

Ecclesiastes 9

1 میں نے ان سبھی باتوں کے بارے میں نہایت غور سے سوچا ہے اور دیکھا ہے کہ صادق اور دانشمند لوگوں کے ساتھ جو ہوتا ہے اور وہ جو کام کر تے ہیں ان پر خدا کا ہاتھ ہے ۔ لوگ نہیں جانتے کہ انہیں محبت ملے گی یا نفرت ۔ اور لوگ نہیں جانتے ہیں کہ کل کیا ہو نے وا لا ہے ۔ 2 لیکن ایک بات ایسی ہے جو ہم سب کے ساتھ ہو تی ہے ۔ ہم سبھی مرتے ہیں موت نیکو کار کو بھی آتی ہے اور بُرے لوگوں کو بھی، صادقو ں کو بھی موت آتی ہے اور جو پاک نہیں ہیں انہیں بھی ۔ وہ بھی مرتے ہیں لوگ جو قربانیاں پیش کرتے ہیں اور وہ بھی مرتے ہیں جو قربانیا ں پیش نہیں کرتے ہیں۔ جیسا نیکو کار ہے ویسا ہی گنہگار ہے ۔ وہ شخص جو خدا سے خاص وعدہ کر تا ہے وہ بھی ویسے ہی مرتا ہے جیسے وہ شخص جو وعدہ کر نے سے گھبرا تا ہے ۔ 3 زندگی میں جو کچھ بھی ہو تا ہے اس میں سب سے بری بات یہ ہے کہ سبھی لوگو ں کا خاتمہ ایک ہی طرح ہو تا ہے اس کے ساتھ ہی یہ بھی بری بات ہے کہ لوگ زندگی بھر ہمیشہ ہی بُرے اور احمقانہ خیالات میں پڑے رہتے ہیں اور آخر میں مر جا تے ہیں۔ 4 ہر اس شخص کے لئے جو ابھی زندہ ہے ایک امید ہے ۔اس سے کو ئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کون ہے ۔ یہ کہا وت سچی ہے ۔ 5 زندہ لوگ جانتے ہیں کہ انہیں مرنا ہے ۔لیکن مرے ہو ئے تو کچھ بھی نہیں جانتے ہیں اور ان کے لئے کچھ اجر نہیں ۔ لوگ انہیں جلدی ہی بھول جا تے ہیں ۔ 6 کسی شخص کے مرجانے کے بعد اس کی محبت عداوت اور حسد سب نیست و نابود ہو جا تے ہیں ۔ مرا ہوا شخص کے لئے زمین پر جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس میں اس کا کو ئی حصّہ بخرہ نہیں ۔ 7 اس لئے اب تم جا ؤ اور اپنا کھانا کھا ؤ اور خوش رہو ۔ اپنی مئے پیو اور خوش رہو کیوں کہ خدا تمہا رے اعمال کو قبول کر چکا ہے ۔ 8 اچھا لباس پہنو اور حسین نظر آؤ ۔ 9 جس بیوی سے تم محبت کر تے ہو اس کے ساتھ زندگی کا مزہ لے نے کی کو شش کرو اپنی مختصر سی زندگی کے سبھی دنوں میں لطف اٹھانے کی کوشش کرو۔ کیونکہ زندگی میں تمہارے لئے یہی بہت ہے ۔ اور ا س دنیا میں یہ تمہاری مشقت ہے ۔ 10 ہر وقت کر نے کے لئے تمہا رے پا س کام ہے اسے تم جتنا اچھا سے کر سکتے ہو کرو ۔ قبر میں تو کو ئی کام ہو گا ہی نہیں ۔ وہاں نہ تو فکر ہو گی نہ علم اور نہ حکمت۔ اور موت کے اس مقام کو ہم سبھی تو جا تے رہے ہیں ۔ 11 کچھ باتیں ہیں جو کہ اس زندگی میں جا ئز نہیں ۔ سب سے زیادہ تیز دوڑنے وا لا ہی ہمیشہ دوڑ نہیں جیتتا۔اسی طرح جنگ میں زور آور کو ہی ہمیشہ فتح نہیں ہو تی ہے ۔سب سے زیادہ اس دانشمند شخص کوشاید ہمیشہ روٹی نہیں ملتی ہے ۔ بہت ذہین آدمی شاید ہمیشہ دولت نہیں حاصل کر سکتا ۔ایک عالم شخص ہمیشہ اس عزت کو نہیں پا سکتا جس کا کہ وہ مستحق ہے ۔جب وقت آتا ہے تو ہر ایک کے ساتھ بری چیزیں ہو تی ہیں ! 12 کیوں کہ انسان نہیں جانتا ہے کہ کل کیا ہو گا جس طرح مچھلیاں جو مصیبت کے جال میں گرفتار ہو تی ہیں اور جس طرح چڑیا پھندے میں پھنس جا تی ہیں اور وہ یہ نہیں جانتے ہیں کہ کیا ہو گا اسی طرح بنی آدم بھی بد بختی کے جال میں پھنس جاتے ہیں جو کہ اچانک ان پر آپڑتی ہیں ۔ 13 اس زندگی میں میں نے ایک شخص کو ایک حکمت کا کام کر تے ہو ئے دیکھا ہے اور مجھے یہ بہت اہم لگا ہے ۔ 14 ایک چھو ٹا سا شہر ہوا کر تا تھا اس میں تھوڑے سے لوگ رہا کر تے تھے ۔ایک بہت بڑے بادشا ہ نے اس کے خلاف جنگ کی اور شہر کے چاروں طرف اپنے سپا ہی لگا دیئے ۔ 15 اسی شہر میں ایک دانشمندشخص رہتا تھا وہ بہت عریب تھا لیکن اس نے اس شہر کو بچانے کے لئے اپنی حکمت کا استعمال کیا ۔ جب شہر کی مصیبت ٹل گئی اور سب کچھ ختم ہو گیا تو لوگو ں نے اس غریب شخص کو بھلا دیا ۔ 16 تب میں نے کہا کہ حکمت زور سے بہتر ہے تو بھی مسکین کی حکمت کی تحقیر ہو تی ہے اور اس کی باتیں سنی نہیں جا تی۔ 17 آہستگی سے کہی گئی دانشمند کی کچھ ہی باتیں زیادہ بہتر ہو تی ہیں بر خلاف اس مشورے سے جو احمقوں کے سردار سے سنی جا تی ہے ۔ 18 حکمت لڑا ئی کے ہتھیاروں سے بہتر ہے لیکن ایک گنہگار بہت سی نیکی کو برباد کر دیتا ہے ۔

Ecclesiastes 10

1 مردہ مکھیاں عطّار کے عطر کو بدبودار کر دیتی ہیں اور تھوڑی سی حماقت حکمت و عزت کو مات کر دیتی ہے ۔ 2 دانشمند کے خیالات اسے صحیح راہ پر لے چلتے ہیں ۔ لیکن احمق کے خیالات اسے برے راستے پر لے چلتے ہیں ۔ 3 احمق جب راستے میں چلتا ہے تو اس کے چلنے کے انداز سے احمق پن ظاہر ہو تا ہے ۔ جس سے ہر ایک شخص دیکھ لیتا ہے کہ وہ احمق ہے ۔ 4 تمہا را حاکم تم پر غضبناک ہے بس اسی سبب سے اپنا کام کبھی مت چھوڑو۔ اگر تم خاموش اور مددگار بنے رہو تو تم بڑی بڑی غلطیوں کو سدھار سکتے ہو ۔ 5 اور اب دیکھو ! یہاں ایک بُری چیز ہے جسے میں نے اس دنیا میں دیکھا ہے ۔ یہ ایک طرح کی غلطی ہے جسے ایک حکمراں نے کیا ہے ۔ 6 احمقوں کو اہم عہدے دیدیئے جا تے ہیں اور دولتمندوں کو ایسے کام دیئے جا تے ہیں جن کی کو ئی اہمیت نہیں ہو تی۔ 7 میں نے دیکھا ہے کہ نوکر گھو ڑوں پر سوار ہوکر پھرتے ہیں اور سردار نوکروں کی مانند زمین پر پیدل چلتے ہیں ۔ 8 وہ شخص جو کو ئی گڑھا کھودتا ہے اس میں گر بھی سکتا ہے ۔ وہ شخص جو کسی دیوار کو گراتا ہے اسے سانپ ڈس بھی سکتا ہے ۔ 9 ایک شخص جو بڑے بڑے پتھروں کو ڈھکیلتا ہے ان سے چو ٹ بھی کھا سکتا ہے اور وہ شخص جو درختوں کو کاٹتا ہے اس کے لئے یہ بھی خطرہ بھی بنا رہتا ہے کہ درخت اس کے اوپر ہی نہ گر جا ئے ۔۔ 10 اگر کلہاڑی کند ہو جا ئے اور اگر اس کی دھار تیز نہ ہو ۔ تو کاٹنے وا لے کو لکڑی کاٹنے کے لئے طاقت کا استعمال کرنا پڑے گا ۔ لیکن دانشمندی سے ہر کام آسان ہو جا تا ۔ 11 شاید کہ کو ئی شخص یہ جانتا ہے کہ کیسے سانپ کو قابو کر دیا جا تا ہے ۔ لیکن اگر سانپ اس آدمی کو اس وقت کا ٹ لیتا ہو جس وقت کہ وہ آدمی اس سانپ کو سحرزدہ نہ کیا ہو تو اس کی دانشمندی کسی کام کی نہیں ہے اصلی دانشمندی اسی طرح کی ہے ۔ 12 دانشمند کا کلام شادمانی بخشتا ہے لیکن احمق کے کلام سے نقصان ہو تا ہے ۔ 13 ایک احمق حماقت آمیز باتیں کہہ کر ہی شروعات کرتا ہے اور آخر میں وہ پا گل پن سے بھری ہو ئی باتوں سے خود کوہی نقصان پہنچا لیتا ہے ۔ 14 ایک احمق ہر وقت جو وہ کرنا چاہتا ہے اسی کی باتیں کرتا رہتا ہے لیکن آگے کیا ہو گا یہ تو کو ئی نہیں جانتا ۔ آئندہ کیا ہو نے جا رہا ہے یہ توکو ئی بتا ہی نہیں سکتا ۔ 15 احمق اتنا چالاک نہیں کہ اپنے گھر کا راستہ پا جا ئے اس لئے اس کو تو عمر بھر سخت کام کرنا ہے ۔ 16 کسی ملک کے لئے یہ بہت برا ہے کہ اس کا بادشا ہ کسی بچے جیسا ہو ۔ اور کسی ملک کے لئے یہ بہت برا ہے کہ اس کا حاکم اپنا سارا وقت کھانے میں ہی گذارتا ہے ۔ 17 لیکن کسی ملک کے لئے یہ بہت اچھا ہے کہ اس کا بادشا ہ شریف زادہ ہو کسی ملک کے لئے یہ بہت اچھا ہے کہ اس کا سردار اپنے کھانے اور پینے پر قابورکھتا ہو ۔ وہ حکمران مضبوط ہونے کے لئے کھا تے پیتے ہیں نہ کہ متوالے ہو جا نے کے لئے ۔ 18 اگر کو ئی شخص کام کر نے میں بہت سست ہے تو اس کا گھر ٹپکنا شروع کر دے گا اور اس کے گھر کی چھت گرنے لگے گی ۔ 19 لوگ خوشی کے لئے ضیافت کر تے ہیں اور مئے زندگی کو اور زیادہ خوشی سے بھر دیتی ہے مگر روپیہ کے چکر میں سبھی پڑے رہتے ہیں ۔ 20 تم اپنے دل میں بھی بادشاہ پر لعنت نہ کرو اور اپنی خوابگاہ میں بھی مالدار پر لعنت نہ کرو کیوں کہ ہوا ئی چڑیا بات کو لے اُ ڑے گی اور سردار اس کو کھول دے گا ۔

Ecclesiastes 11

1 تم جہاں بھی جا ؤ بہتر کام کرو تھو ڑے وقت کے بعد تمہا رے اچھے کام وا پس لوٹ کر تمہا رے پاس آئیں گے ۔ 2 جو کچھ تمہا رے پاس ہے اس کا کچھ حصہ سات آٹھ لوگوں کو دے دو کیوں کہ تم نہیں جانتے کہ زمین پر کیا بلا آئے گی ۔ 3 کچھ باتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں تم یقین کرسکتے ہو جیسے بادل بارش سے بھرے ہیں تو وہ زمین پر پانی بر سا ئے گا ۔ اگر کو ئی پیڑ گرتا ہے چا ہے داہنی طرف گرے چا ہے با ئیں طرف گرے لیکن وہ وہیں پڑا رہے گا جہاں وہ گرا ہے ۔ 4 اگر کو ئی شخص لگاتار بہتر موسم کا انتظار کرتا رہتا ہے تو وہ اتنا بیج کبھی بو نہیں سکتا ۔ اور اسی طرح اگر کو ئی شخص لگاتار اس بات سے ڈرتا رہتا ہے کہ ہر بادل برسے گا تو وہ اپنی فصل کبھی نہیں کا ٹ سکے گا ۔ 5 تم نہیں جان سکتے کہ ماں کے رحم کے اندر بچہ کی ہڈی میں زندگی کی سانس کیسے جا تی ہے ۔اسی طرح تم خدا کے کام سے بے خبر ہو ۔ دراصل وہ اکیلا ہی سب کچھ کرتا ہے ۔ 6 صبح کو اپنا بیج بو نا شروع کرو اور شام تک نہ رکو ۔ کیوں کہ تو نہیں جانتا کہ ان میں سے کونسا تمہیں امیر بنائے گا ۔ ہو سکتا ہے سب کچھ جو تم کرو گے تیرے لئے فائدہ مند ہو ۔ 7 زندہ رہنا اچھا ہے سورج کی روشنی دیکھنا بہتر ہے ۔ 8 ہاں اگر آدمی برسوں زندہ رہے تو ان میں خوشی کرے لیکن تاریکی کے دنوں کو یاد رکھے کیوں کہ وہ بہت ہونگے ۔ سب کچھ جو آتا ہے وہ بطلان ہے ۔ 9 اس لئے اے نو جوانو! جب تک تم جوان ہو خوشی مناؤ مسرور ہو ! اور جو تمہار ا دل چاہے وہی کرو ۔ جو تمہاری آرزو ہے وہ کرو ۔ لیکن یاد رکھو تمہارے ہر ایک عمل کے لئے خدا تمہارا فیصلہ کرے گا ۔ 10 اپنے غصہ کو اپنے اوپر اختیار رکھنے مت دو ۔ اور اپنے جسم کو بھی گناہ کرنے مت دو تم زیادہ وقت تک جوان نہیں رہو گے ۔

Ecclesiastes 12

1 اپنی جوانی کے دنوں میں اپنے خالق کو یاد کرو ، اس سے پہلے کہ برا دن اور وہ سال ( بوڑھا پا ) آجائے جب تم یہ کہو ، " میں نے اپنی زندگی سے لطف اندوز نہیں ہوا ۔" 2 وہ دن آئیگا جب تم بوڑھے ہو جاؤ گے ۔ اور یہاں تک کہ سورج ، چمکیلی روشنی ، چاند اور ستارے مدہم لگنے لگے گی ۔ تمہاری زندگی مصیبتوں سے گھر جائے گی ۔ بڑھا پے کی مصیبت گھنے بادلوں کی طرح ہوگی جو جلدی سے غائب نہیں ہوتا ہے ۔ 3 اس وقت تیرے بازو طاقت کھو دیں گے ۔ اور ہو سکتا ہے کہ کانپیں گے ۔ تمہارے پیر کمزور ہوجائیں گے اور جھک جائیں گے ۔ تمہارے دانت باہر گر پڑینگے اور تم غذا نہیں چبا سکو گے ۔ تمہاری آنکھوں میں دھنددھلاہٹ چھا جا ئیگی ۔ 4 تم بہرے ہو جاؤ گے بازار کا شور بھی تم سن نہیں پاؤ گے ۔ چلتی ہوئی چکی بھی تمہیں بہت خاموش دکھا ئی دیگی ۔ تم بڑی مشکل سے لوگوں کو گا تے سن پا ؤ گے ۔ لیکن حالانکہ چڑیوں کی چہچہاہٹ کی آواز تمہیں صبح سویرے جگا دیگی ۔ 5 اونچی جگہوں سے تم ڈر نے لگو گے ۔ تم ڈرو گے کہ کہیں چلتے وقت ٹھو کر کھا کر گر نہ جاؤں ۔ تمہارے بال بادام کے پھو لوں کے جیسے سفید ہو جائیں گے تم جو چلو گے تو اس طرح گھستے ہوئے چلو گے جیسے کوئی ٹڈی ہو ۔ تمہاری حسرتیں ناکام ہو جاتی ہے ۔ تب پھر تمہیں اپنے نئے گھر ابدی قبر میں جانا ہوگا اور تمہاری لاش کو لے جا رہے ماتم کرنے والوں کی بھیڑ سے سڑک بھر جائیگی ۔ 6 جب تم نو جوان ہو اپنے خالق کو یاد رکھ اس سے پیشتر کہ چاندی کی ڈوری کاٹی جائے اور سو نے کی کٹوری توڑی جائے ۔ اس سے پہلے کہ گھڑا چشمہ پر پھو ڑا جائے اور کنواں کے گھڑنی کا پہیا ٹوٹ جائے ۔ 7 تیرا جسم مٹی سے آیا ہے اور اب موت ہوگی تو تیرا یہ جسم واپس مٹی ہو جائے گا لیکن تیری یہ روح تیرے خدا سے آئی ہے اور جب تو مرے گا تیری یہ روح واپس خدا کے پاس جائے گی ۔ 8 سب کچھ بے معنیً ہے ۔ واعظ کہتا ہے سب کچھ بیکار ہے ۔ 9 واعظ بہت دانشمند تھا وہ لوگوں کو تعلیم دینے میں اپنی عقل کا استعمال کیا کرتا تھا ۔ ہاں اس نے بخوبی غور کیا اور خوب تجویز کی اور بہت سی مثالیں قرینہ سے بیان کیں ۔ 10 واعظ دل آویز باتوں کی تلاش میں رہا اور ان تعلیمات کو لکھا جو سچی ہیں اور جن پر اعتماد کیا جا سکتا ہے ۔ 11 عقلمندوں کی باتیں چرواہے کی عصا کی مانند اور مضبوط کھونٹیوں کی مانند ہے۔ ان تعلیمات پر تم بھروسہ کر سکتے ہو ۔ یہ اسی چرواہے ( خدا ) کے پاس سے آیا ہے ۔ 12 اس لئے میرے بیٹے ، اس تعلیمات کا مطالعہ کرو ، لیکن دوسری کتابوں سے ہوشیا ررہو ۔ اور لوگ تو ہمیشہ کتابیں لکھتے ہی رہتے ہیں اور بہت پڑھنا جسم کو تھکا 13 اب سب کچھ سنا گیا ۔ حاصل کلام یہ ہے خدا کا احترام کرو اور اس کے احکامات پر چلو کہ انسان کا فرض کلی یہی ہے ۔ کیوں کہ لوگ جو کرتے ہیں یہاں تک کہ ان پوشیدہ باتوں کو بھی خدا جانتا ہے وہ انکی سبھی اچھی باتوں اور بری باتوں کے بارے میں جانتا ہے ۔ انسان جو کچھ بھی کرتا ہے اس کے ہر ایک فعل کی وہ فیصلہ کرے گا ۔ 14

Song of Solomon 1

1 سلیمان کی سب سے تعجب خیز غزل الغزلات 2 تو مجھ کو اپنے منھ کے چوموں سے چوم لو کیوں کہ تیری محبت مئے سے بھی بہتر ہے ۔ 3 تیری خوشبو حیرت انگیز ہے ۔ تیرا نام عطر انڈیلنے جیسا ہے اس لئے کنواری لڑکیاں تجھ سے محبت کرتی ہیں۔ 4 اے میرے بادشاہ ! تو مجھے اپنے ساتھ لے لے اور ہم کہیں دور بھاگ چلیں ۔ بادشاہ مجھے اپنے کمرے میں لے گیا ۔ 5 اے یروشلم کی بیٹیو! میں سیاہ اور حسین ہوں ۔ میں قیدار کے خیموں اور سلیمان کے پردوں جیسی سیاہ ہوں ۔ 6 مجھے مت تاکو کہ میں کتنی سیاہ ہوں ۔ سورج نے مجھے کتنا سیاہ کردیا ہے ۔ میرے بھا ئی مجھ سے ناراض تھے اس لئے انہوں نے مجھ سے تاکستانوں میں کام کرائے اس لئے میں اپنا خیال نہیں رکھ سکی ۔ 7 میں تجھے اپنے دل و جان سے محبت کر تی ہوں۔ اے میری جان مجھے بتا ! تو اپنے ریوڑ کو کہاں چراتا ہے ؟ دو پہر میں انہیں کہاں بٹھا یا کرتا ہے ؟ میں ایک ایسی لڑکی ہونا چا ہتی ہوں جو کہ گھونگھٹ کو اپنے چہرے کے اوپر کھینچتی ہے ۔ جب وہ تیرے دوستوں کے ریوڑ کے پاس ہو تی ہے ۔ 8 اے عورتوں میں سب سے جمیلہ ! اگر تو نہیں جانتی ہے تو ریوڑ کے نقشِ قدم پر چلی جا اور اپنی بکری کے بچو ں کو چرواہوں کے خیموں کے پا س چرا ۔ 9 اے میری پیاری ! میں تیرا موازنہ اس گھو ڑی سے کرتا ہوں جو دوسرے گھوڑوں کے بیچ فرعون کی رتھ کو کھینچا کر تی ہے ۔ 10 تیرے لئے ہم نے سو نے کے طوق بنا ئے ہیں جن میں چاندی کے پھول جڑے ہیں ۔ تیرے گالوں کے اوپر لٹکتی زلف خوشنما ہیں ۔ تیری حسین گردن موتیوں سے سجی ہے ۔ 11 12 میرے عطر کی خوشبو پلنگ پر لیٹے ہو ئے بادشا ہ تک پھیلتی ہے ۔ 13 میرا محبوب میرے لئے لو بان کا تھیلا ہے ۔ وہ میری چھاتیوں کے درمیان ساری رات سو ئے گا ۔ 14 میرا محبوب عین جدی کے انگورستان کے قریب مہندی کے پھو لو ں کا گچھا جیسا ہے ۔ 15 اے میری پیاری دیکھ تو خو برو ہے دیکھ تو خوبصورت ہے تیری آنکھیں دو کبوتر کی طرح ہیں ۔ 16 اے میرے محبوب تو کتنا خوبصورت ہے ہاں ! تو دل کو موہ لیتا ہے ۔ہمارا پلنگ بھی تازگی بخش اور خوشگوار ہے ۔ 17 ہمارے گھر کے شہتیر دیودار کے ، اور ہماری کڑیاں صنوبرکی ہیں ۔

Song of Solomon 2

1 میں شارون کی پھو ل ہو ۔میں وادیو ں کی سوسن ( لی لی ) ہو ں۔ 2 اے میری پیاری دیگر کنواری لڑکیوں کے درمیان تم ویسی ہو جیسے خاروں کے بیچ سو سن ( لی لی ) ۔ 3 جیسا سیب کا درخت جنگل کے درختو ں میں ویسا ہی میرا محبوب نو جوانوں میں ہے ۔ 4 میرا محبوب مجھ کو مئے خانہ میں لے آیا اور اس کی محبت کا جھنڈا میرے اوپر تھا ۔ 5 میں محبت سے کمزور ہوں اس لئے کشمش کا کیک مجھے کھلا ؤ اور سیبوں سے مجھے تازہ دم کرو ۔ 6 میرے سر کے نیچے میرے محبو ب کا بایاں ہا تھ ہے اور اس کا داہنا ہا تھ مجھے گلے لگا تا ہے ۔ 7 اے یروشلم کی عورتو! میں تم کو غزالوں اور میدان کی ہرنیوں کی قسم دیتی ہو ں،محبت کو مت جگا ؤ محبت کو مت اکسا ؤ، جب تک میں تیار نہ ہو جا ؤں ۔ 8 میں اپنے محبوب کی آواز سنتی ہوں۔ وہ یہاں آرہا ہے ۔ پہاڑوں پر سے کو دتا اور ٹیلوں پر سے پھاند تا ہوا چلا آرہا ہے ۔ 9 میرا محبوب غَزَ ا ل یا جوان ہرن کی مانند ہے ۔ دیکھو وہ ہماری دیوار کے پیچھے کھڑا ہے۔ وہ جھنجھری سے دیکھتے ہو ئے کھڑ کیوں سے تاک رہا ہے ۔ 10 میرے محبوب نے مجھ سے باتیں کیں اور کہا،" اٹھو میری پیاری ، اے میری ناز نین ،آؤ کہیں دور چلیں ۔ 11 دیکھو جا ڑا گذر گیا مینہ برس چکا اور نکل گیا ۔ 12 زمین پر پھو لو ں کی بہار ہے ۔چڑیو ں کے گانے کا وقت آگیا ہے اور ہماری سرزمین پر فاختاؤں کی آواز سنا دیتی ہے ۔ 13 انجیر کے درختوں پر انجیر پکنے لگے ہیں اور تا کیں پھولنے لگی ہیں اور ان کی مہک پھیل رہی ہے ۔میری پیاری اٹھ ! اے میری جمیلہ آؤ کہیں دور چلیں ۔" 14 اے میری کبوتری جو چٹانوں کی دراڑوں میں اور چھپنے کی اونچے آڑ میں چھپی ہو ! مجھے اپنا چہرہ دکھا مجھے اپنی آواز سنا کیوں کہ تیرا چہرہ خوبصورت ہے اور تیری آواز بہت شیریں ہے ۔ 15 ہمارے لئے لومڑیوں کو پکڑو ان ننھے لو مڑیوں کو جو تاکستان خراب کر تے ہیں ۔ کیوں کہ انگور کے بیلو ں میں پھول لگے ہیں ۔ 16 میرا محبوب میرا ہے اور میں اس کی ہوں۔ وہ سوسنوں کے درمیا ن ہے اپنی بھیڑ بکریوں کو چراتا ہے ۔ 17 سورج ڈوبنے اور گھنے اندھیرا چھانے سے پہلے لوٹ آ! اے میرے محبوب ! تو غزا ل یا جوان ہرن کی طرح جو کہ نا ہموار پہاڑی پر رہتا ہے لوٹ آ ۔

Song of Solomon 3

1 رات کو اپنے پلنگ پر میں اسے ڈھونڈتی ہو اس کو جس سے میری روح پیار کرتی ہے ۔ وہ میرا محبوب ہے ۔ میں نے اسے ڈھونڈا لیکن میں اسے نہیں پا سکی ۔ 2 اب میں اٹھو ں گی میں شہر کی گلیوں بازارو ں میں جا ؤں گی میں اسے ڈھونڈوں گی جس سے میں محبت کر تی ہوں ۔میں نے اسے ڈھونڈا پر وہ مجھے نہیں ملا ۔ 3 مجھے شہرکے پہریدار ملے میں نے ان سے پو چھا ، " کیا تو نے اس شخص کودیکھا جس سے میں محبت کرتی ہوں۔" 4 پہرے داروں سے میں ابھی تھوڑی ہی دور گئی کہ مجھ کومیرا محبوب مل گیا میں نے اسے پکڑلیا اور تب تک جا نے نہیں دیا جب تک میں اپنی ماں کے گھر نہ لے آئی اور اپنی والدہ کے خلوت خانہ میں نہ لے گئی ۔ 5 اے یروشلم کی عورتو! تم غزا لو ں اور میدان کی ہرنیو ں کی قسم کھا کر مجھ سے وعدہ کرو ، محبت کو مت جگا ۔ ، محبت کو مت اکسا ؤ ، جب تک میں تیار نہ ہو جا ؤں۔ 6 یہ عورت کون ہے جو بیابان سے آرہی ہے ؟ان کے پیچھے دھول ایسی اٹھ رہی ہے جیسے کو ئی دھوئیں کا بادل ہو ۔ وہ جو مُر اور لوبان کی خوشبوؤں سے اور طرح طرح کے عطروں سے معطر ہے ۔ 7 سلیمان کی پالکی کو دیکھو !اس کی پالکی اس کو اسرائیل کے بہادر سپا ہیوں میں سے ساٹھ سپا ہی گھیرے ہو ئے ہیں ۔ 8 وہ سب کے سب شمشیر زن اور جنگ میں ما ہر ہیں ۔رات کے خطرہ کے سبب سے ہر ایک کی تلوار اس کی ران پر لٹک رہی ہے ۔ 9 سلیمان بادشا ہ نے لبنان کی لکڑیوں سے اپنے لئے ایک پالکی بنوا ئی ہے ۔ 10 اس نے پالکی کے ڈنڈوں کو چاندی سے بنوا یا اور اس کی نشست سونے سے بنا ئی گئی ۔ اور اسے ارغوانی کپڑے سے ڈھانکا گیا ، اور اس کے اندر کا فرش یروشلم کی بیٹیوں نے محبت سے مرصّع کیا ۔ 11 اے صیّون کی عورتو! با ہر آکر سلیما ن بادشا ہ کو اس کے تاج کے ساتھ دیکھو ۔ جو اس کو اس کی ماں نے اس دن پہنا یا تھا جس دن وہ بیاہ کر آیا تھا اس دن وہ بہت مسرور تھا ۔

Song of Solomon 4

1 اے میری پیاری ! تو بہت خوبصورت ہے ۔دیکھ تو بہت خوبصورت ہے ۔تیری دو آنکھیں نقاب کے اندر کبوتر جیسی ہیں ۔تیرے بال لمبے اور ایسے لہراتے ہیں جیسے بکریوں کے بچے جلعاد کے پہاڑ کے اوپر سے ناچتے ہو ئے اتر تے ہوں۔ 2 تیرے دانت ان بھیڑو ں جیسے سفید ہیں جو ابھی ابھی نہا کر نکلی ہوں وہ سبھی جڑواں بچوں کو جنم دیا کر تی ہیں اور ان کے بچے نہیں مرے ہیں۔ 3 تیرے ہونٹ سرخ ریشم کے دھاگے کی طرح ہیں ۔ تیرا منہ پر کشش ہے ۔ تیرے رخسار تیرے نقاب کے اندر انار کے کٹے ہو ئے ٹکڑو ں کی مانند ہیں ۔ 4 تیری گردن داؤد کا برج ہے جو اسلحہ خانے کے لئے بنا جس پر ہزار سپریں لٹکا ئی گئی ہیں وہ سب کے سب پہلوانوں کی سپریں ہیں ۔ 5 تیری دونو ں چھاتیا ں ہرن کے جڑواں بچے کی طرح ہے، غزا ل کے جڑواں بچے کی طرح ہے ۔ جو سوسنوں ( لی لی ) میں چرتے ہیں ۔ 6 جب تک دن ڈھلے اور سایہ بڑھے میں مُر کی پہا ڑی اور لو بان کی پہاڑی پر جا تا رہوں گا ۔ 7 اے میری پیاری تو سراپا جمال ہے تجھ میں کو ئی عیب نہیں ۔۸ 8 اے میری دلہن لبنان سے آ !میرے ساتھ آجا ،لبنان سے میرے ساتھ آجا ۔امانہ کی چوٹی سے سنیر کی اونچا ئی سے ،شیرو ں کی ماندوں سے اور چیتوں کے پہاڑو ں سے آجا ۔ 9 اے میری بہن ! میری دلہن ! تم نے اپنی آنکھوں کی ایک جھلک اور اپنے ہار کے صرف ایک ہی نگ سے میرا دل چرا لیا ہے ۔ 10 اے میری بہن ! میری دلہن !تمہا ری محبت اتنی اچھی اور لطف اندوز ہے ۔ وہ مئے سے زیادہ لذیذ ہے ۔ تیری خوشبو کسی بھی خوشبو سے بہتر ہے ۔ 11 اے میری دلہن تیرے ہونٹوں سے شہد ٹپکتا ہے ۔شہد اور دودھ تیری زبان تلے ہے ۔ تیری پوشاک کی پیاری خوشبو لبنان کی عطر سے بہتر ہے ۔ 12 اے میری پیاری بہن ! میری دلہن ! تو ایسی ہے جیسے تالا لگا ہوا باغیچہ ۔ تو اتنا ہی دلکش جتنا مہر بندکیا ہوا پانی کا جھرنا ۔ 13 تمہا رے بازو لذیذ پھلوں ،انارو ں،مہندی ، سالہ ، جٹاماس اور زعفران کے با غو ں کی طرح ہیں ۔ 14 جس میں بید ، مشک ، دار چینی اور لوبان کے تمام درخت ، مُر اور مصبّر، ہر طرح کی خاص خوشبو بھی ہے ۔ 15 تم باغو ں کے جھرنا کی طرح ،تازہ پانی کے کنوئیں کی طرح اور لبنان کے جھرنے کی طرح ہو ۔ 16 اے ' شمال کی ہوا جاگ ! آ، اے جنوب کی ہوا میرے باغ سے گذر جس سے اس کی میٹھی خوشبو چاروں جانب پھیل جا ئے ۔ میرا محبو ب میرے باغ میں دا خل ہوا اور وہ اس کا لذیذ میوہ کھا ئے ۔

Song of Solomon 5

1 اے میری بہن ! میری دلہن ! میں اپنے باغ میں آیا ہوں۔ میں نے اپنا لوبان مسالہ سمیت جمع کر لیا میں نے شہد چھتے سمیت کھا لیا ۔ میں نے اپنی ئے دودھ سمیت پی لی ۔ 2 میں سو تی ہو ں لیکن میرا دل جاگتا ہے میرے محبوب کی آوا ز ہے جو کھٹکھٹا تا اور کہتا ہے ۔"میرے لئے دروازہ کھول میری محبو بہ ،مری معشوقہ ! میری پیاری کبوتری !میری پاکیزہ !کیوں کہ میرا سر شبنم سے تر ہے ۔ اور میری زلفیں رات کی بوندو ں سے بھری ہیں ۔ " 3 "میں نے اپنے کپڑے اتار دیئے ہیں میں اسے پھر سے پہننا نہیں چا ہتی ہوں میں اپنے پا ؤں دھو چکی ہو ں پھر سے اسے میلا کرنا نہیں چا ہتی ہو ں۔" 4 میرے محبوب نے اپنا ہا تھ سوراخ سے اندر کیا ہے اور میرے دل و جگر میں اس کے لئے جنبش ہو ئی۔ 5 میں اپنے محبوب کے لئے دروازہ کھولنے کے لئے اٹھ جا تی ہوں اور میرے ہا تھو ں سے مُرٹپکا اور میری انگلیو ں سے رقیق مُر ٹپکا اور تالا کی دستوں پر پڑا ۔ 6 اپنے محبوب کے لئے میں نے دروازہ کھول دیا لیکن میرا محبوب تب تک جا چکا تھا ! جب وہ چلا گیا تو جیسے میری جان ہی نکل گئی ۔ میں اسے ڈھونڈ تی پھری لیکن میں نے اسے نہیں پایا میں اسے پکارتی پھری لیکن اس نے مجھے جواب نہیں دیا ۔ 7 شہر کی دیواروں کے پہرے داروں نے مجھے پکڑا ۔ انہو ں نے مجھے مارا اور گھا ئل کیا ۔ شہر پناہ کے محافظوں نے میری چادر مجھ سے چھین لئے ۔ 8 اے یروشلم کی بیٹیو! میری تم سے التجا ہے کہ اگر تم میرے محبوب کو پا جا ؤ تو اس کو بتا دینا کہ میں اس کی محبت کی بھو کی ہوں۔ 9 کیا تیرا محبوب دوسرے محبوب سے افضل ہے ؟ اے عورتوں میں سب سے جمیلہ ! کیا تیرا عاشق دوسرے عاشقوں سے افضل ہے ؟ کیا اس لئے تو ہم سے ایسی قسم لیتی ہے ؟ 10 میرا محبوب سرخ وسفید ہے ۔ وہ دس ہزار میں ممتاز ہے ۔ 11 اس کا ماتھا خالص سونے جیسا ، اس کے گھنگھر یالے بال کوّے سے کا لے اور بہت خوبصورت ہیں ۔ 12 اس کی آنکھیں ان کبوتروں کی مانند ہیں جو دودھ کے تا لاب میں نہا ئی ہو ، اس کی آنکھ جڑے ہو ئے نگ کی مانند ہے ۔ 13 اس کے رخسار مسالوں کے باغ اور عطر بنانے کے پھو لوں کے بستر کی طرح ہیں ۔ اس کے ہونٹ سوسن ( لی لی ) کی جیسی ہے ۔ جن سے رقیق لوبان ٹپکتا ہے ۔ 14 اسکے باز و پکھراج اور قیمتی پتھروں سے بھرے ہو ئے سو نے کے چھڑوں کی طرح ہے ۔ اس کا جسم چمکا ئے ہو ئے ہا تھی دانت کی طرح ہے جن میں نیلم جڑا ہوا ہو ۔ 15 اس کی ٹانگیں سونے کے صحن پر سنگ مر مر کے ستون ہیں ۔ وہ دیکھنے میں لبنان اور خوبی میں رشک سرو ہے ۔ 16 ہاں! اے یروشلم کی عورتو! اس کا منہ تمام سے شیریں انگیز ہے ۔ وہ میرا محبوب ہے ، وہ میری پیاری ہے ۔

Song of Solomon 6

1 اے عورتوں میں سب سے جمیلہ ! بتا تیرا محبوب کہاں چلا گیا ؟ کس راہ سے تیرا محبوب چلا گیا ہے ۔ ہمیں بتا تا کہ ہم تیرے ساتھ اس کو ڈھونڈ سکیں ۔ 2 میرا محبوب اپنے بوستان میں بلسان کی کیاریوں کی طرف گیا ہے تاکہ باغوں میں چرائے اور سوسن جمع کرے ۔ 3 میں ہوں اپنے محبوب کی اور وہ ہے میرا محبوب ۔ وہ سوسن میں چراتا ہے ۔ 4 اے میری پیاری ! تو ترضہ کی مانند خوبصورت ہے تو یروشلم کی مانند خوش منظر اور علمدار لشکر کی مانند مہیب ہے ۔ 5 میرے اوپر سے تو آنکھیں پھیر لے ! تیری آنکھیں مجھے چند ھیا دیتی ہے تیرے بال لمبے ہیں اور ایسے لہراتے ہیں جیسے جلعاد کی پہا ڑیوں سے بکریوں کا غول اچھلتا ہوا اتر رہا ہو ۔ 6 تیرے دانت بھیڑوں کی ریوڑ کی مانند ہیں جن کو غسل دیا گیا ہو جن میں سے ہر ایک نے دو بچے دیئے ہوں اور ان میں سے ایک بھی بانجھ نہ ہو ۔ 7 تیرے رخسار تیرے نقاب کے نیچے انار کے کاٹے ہوئے ٹکڑوں کی مانند ہیں ۔ 8 وہاں ساٹھ رانی ، اسی داشتہ بیشمار کنواریاں بھی ہیں ۔ 9 لیکن میری کبوتری ، میری پاکیزہ بے مثال ہے وہ اپنی ماں کی من پسند ہے ۔ اپنی ماں کی لاڈلی ہے ۔ کنواریوں نے اسے دیکھی اور اسے سراہا ، ہاں رانیوں نے اور داشتہ نے بھی اس کو دیکھ کر اس کی ستائش کی تھی ۔ 10 وہ بیٹیاں کون ہیں ؟ جن کا ظہور صبح کی مانند ہے اور وہ حسن میں مہتاب ہے ، وہ اتنی حسین ہے جیسے آفتاب اور علمدار لشکر کی مانند مہیب ہے ۔ 11 میں اخروٹ کے باغ میں گئی کہ وادی کی نباتات پر نظر کروں اور دیکھوں کہ انگور کی کلی اور اناروں کے پھول کھلے ہیں یا کہ نہیں ۔ 12 اس سے پہلے کہ میں یہ جان پاتی میرے دل نے مجھے بادشاہ کے امراء کے رتھ میں پہنچا دیا ۔ 13 واپس آ واپس آ ، اے شوملیت ! لوٹ آ لوٹ آ ،تا کہ ہم تجھے دیکھ سکیں ۔ تم شوملیت پر کیوں نظر کرر ہی ہو جیسے وہ محنیسم کی رقص کی رقص ہو ؟

Song of Solomon 7

1 اے امیر زادی ! تیرے پاؤں جوتیوں میں کیسے خوبصورت ہیں ۔ تیری رانوں کی گولائی ان زیوروں کی مانند ہے جن کو کسی استاد کاریگر نے بنا یا ہو ۔ 2 تیری ناف گول پیالہ ہے جس میں ملائی ہوئی مئے کی کمی نہیں ۔ تیرا پیٹ گیہوں کا انبار ہے جس کے ارد گرد سوسن ہوں ۔ 3 تیری چھا تیاں ایسی ہیں جیسے کسی ہرن اور غزال کے جڑواں بچے ہوں ۔ 4 تیری گردن ایسی ہے جیسے کسی ہاتھی دانت کا برج ہو ۔ تیری آنکھیں بیت ربیم کے پھا ٹک کے پاس حسینوں کے چشمے ہیں ۔ تیری ناک لبنان کے برج کی مثال ہے جو دمشق کے رخ بنا ہے ۔ 5 تیرا سر ایسا ہے جیسے کوہ کرمل اور تیرے سر کے بال ریشم کے جیسے ہیں۔ تیر ی لمبی زلفیں کسی بادشاہ تک کو اسیر کر لیتے ہیں ۔ 6 تو کیسی جمیلہ اور دلکش ہے ، اے میری پیاری مسرت بخش کنواری لڑ کی! تو مجھے کتنی شادمانی بخشتی ہے ۔ 7 تیرا قامت کھجور کے درخت کی مانند ہے اور تیری چھا تیاں ایسی ہیں جیسے کھجور کے کچھے ۔ 8 میں کھجور کے درخت پر چڑھوں گا میں اسکی شاخوں کو پکڑوں گا ۔ تو اپنی چھا تیوں کو انگور کے گچھے سا بننے دے تیری سانس کی خوشبو سیب کی طرح ہے ۔ 9 تیرا منھ بہترین مئے کی مانند ہو جو میرے ہونٹوں اور دانتوں کے اوپر آہستہ آہستہ بہے ۔ 10 میں اپنے محبوب کی ہوں اور وہ مجھے چاہتا ہے ۔ 11 آمیرے محبوب آ! ہم کھیتوں میں نکل چلیں ہم گاؤں میں رات گزاریں ۔ 12 ہم بہت جلد اٹھیں اور تاکستانوں میں نکل جائیں اور دیکھیں کیا کلیاں کھلی ہیں یا نہیں ۔آؤ ، ہم چلیں اور دیکھیں کہ کیا کھلا ہے یا نہیں ۔ چلو انار کی کلیوں کے بھڑ کیلے رنگوں کو دیکھیں ۔ میں اپنی محبت وہاں ظا ہر کروں گا ۔ 13 میٹھی خوشبو والی مردم گیاِہ کی خوشبو پھیل رہی ہے اور ہمارے دروازوں پر کئی قسم کے تر و خشک میوے ہیں جو میں نے تیرے لئے جمع کر رکھے ہیں ، اے میرے محبوب ۔

Song of Solomon 8

1 کاش ! تم میرے چھو ٹے بھا ئی ہوتے جس نے میری ماں کی چھا تیوں سے دودھ پیا ۔ اگر میں تجھ سے وہیں باہر مل جاتی تو میں تمہارا بوسہ لے لیتی ، اور کوئی شخص مجھے حقیر نہ جانتا ۔ 2 میں تجھ کو اپنی ماں کے گھر میں لے جاتی ، اس ماں کے پاس جس نے مجھے تعلیم دی ۔ میں مسالے دار مئے اور اپنے اناروں کا رس تم کو پینے کے لئے دیتی 3 میرے سر کے نیچے میرے محبوب کا بایاں ہاتھ ہے ، اور ا س کا داہنا ہاتھ مجھے گلے سے لگا تا ہے ۔ 4 اے یروشلم کی بیٹیو ! مجھ کو قسم دو محبت کو مت جگاؤ محبت کو مت اکساؤ جب تک میں تیار نہ ہو جاؤں۔ 5 یہ عورت کون ہے جو بیابان سے اپنے محبوب پر جھکی ہوئی آرہی ہے ؟ 6 مہر کی مانند مجھے اپنے دل پر اور مُہر کی مانند اپنے بازو پر لگا کر رکھ کیوں کہ محنت اتنی ہی زبردست ہے جتنی موت ، اور جذبہ اتنا سخت ہے جتنی کہ قبر ۔ اسکے شعلے آ گ کے شعلوں کی طرح ہیں ، ایک زبردست آ گ کی طرح ہے ۔ 7 محبت کی آ گ کو پانی نہیں بجھا سکتا محبت کو سیلاب ڈوبا نہیں سکتا اگر آدمی محبت کے لئے اپنا سب کچھ دے ڈالے تو کیا اسے ایسا کرنے کے لئے حقیر سمجھا جائے گا ۔ 8 ہماری ایک چھو ٹی بہن ہے جس کی چھا تیاں ابھی ابھری نہیں ہیں ، جس دن اس کی سگائی ہو ہم کو کیا کرنا چاہئے ؟ 9 اگر وہ دیوار ہو تو ہم اس پر چاندی کا برج بنائیں گے اور اگر وہ دروازہ ہو تو ہم اس پر دیودار کے تختے لگائیں گے ۔ 10 میں دیوار ہوں اور میری چھا تیاں مینار جیسی ہیں اور اس طرح میں انکی آنکھوں میں انکی مانند ہو گئی جو کہ امن اور صبر لاتی ہے ۔ 11 بعل ہامون میں سلیمان کا تاکستان تھا ۔ اس نے اپنے تاکستان کو باغبان کو سپرد کیا۔ ہر باغبان اس کے پھلوں کے بدلے میں چاندی کے ایک ہزار مثقال لا تا تھا ۔ 12 لیکن سلیمان ! میرا اپنا تاکستان میرے لئے ہے ۔ اے سلیمان ! میرے چاندی کے ایک ہزار مثقال سب تو ہی رکھ لے اور یہ دو سو مثقال ان لوگوں کے لئے ہیں ۔ جو پھلوں کی نگہبانی کرتے ہیں ۔ 13 تو اے بوستان میں رہنے والی تیری آواز میرے دوست سن رہے ہیں ۔ مجھے اس کو سننے دے ۔ 14 اے میرے محبوب ! تو اب جلدی کر اور تم خود ایک غزال یا ہرن کے بچّہ کی مانند ہو جو خوشبودار پہا ڑوں پر ہے ۔

Isaiah 1

1 ۱یسعیاہ بن آموص کی رویا جو اس نے یہوداہ اور یروشلم کی بابت یہوداہ کے بادشاہوں عزّیاہ ، یوتام ، آخز، اور حزقیاہ کے ایام میں دیکھی ۔ 2 آسمان اور زمین تم خدا وند کی آواز سنو ! خدا وند فرماتا ہے ، " میں نے اپنے بچوں کو پر وان چڑھا یا لیکن میری اولاد نے مجھ سے سر کشی کی ۔ 3 گائے اپنے مالک کو جانتی ہے اور گدھا اس جگہ کو جانتا ہے جہاں اسکا مالک اس کو چارہ دیتا ہے ۔ لیکن بنی اسرائیل مجھے نہیں پہچانتے ۔ وہ میرے اپنے ہیں لیکن وہ مجھے نہیں جانتے ہیں ۔" 4 آہ! وہ لوگ ان آدمیوں کا گروہ ہے جنہوں نے غلطیاں کی ہیں۔ وہ لوگ بد کار لوگوں اور نیچ اولادوں جس نے خدا وند کو ترک کیا ہے کی قوم ہے۔ وہ لوگ اسرائیل کے مقدس جگہ کو چھو ڑے اور اس سے دور چلے گئے ۔ 5 خدا فرماتا ہے ، " میں تم لوگوں کو سزا کیوں دے رہا ہوں ؟ میں نے تمہیں سزا دی مگر تم نہیں بد لے تم میرے خلاف سر کشی کرتے ہی رہے اب تمام سر اور دل بیمار ہیں ۔ 6 تمہارے تلوے سے لیکر سر تک تمہارے بدن کا ہر عضو زخموں سے بھرا ہوا ہے ۔ ان پر چو ٹیں اور زخمیں ہیں ۔ تمہارے زخم نہ تو صاف کئے گئے ہیں اور نہ ہی ان پر پٹی باندھا گیا ہے ، نہ ہی مرہم لگا یا گیا ہے ۔ 7 " تمہاری زمین برباد ہو گئی ہے تمہارے شہر جل گئے ہیں ۔ تمہاری زمین کو تمہارے دشمنوں نے ہتھیا لی ہے ۔ تمہارے بسنے کی جگہ کو ایسے اجاڑ دی گئی ہے جیسے غیر ملکی فوجوں کے ذریعہ پوری طرح ایک ملک تباہ کردیا گیا ۔ 8 صیّون کی بیٹی اب تاکستان میں جھو نپڑی یا لکڑی کے کھیت میں چھّپر یا محاصرہ کیا ہوا شہر کی طرح ہے ۔" 9 یہ سچ ہے لیکن پھر بھی خدا وند قادر مطلق نے لوگوں کو وہاں زندہ رہنے کے لئے چھو ڑ دیا تھا سدوم اور عمورہ کی طرح ہمیں پوری طرح نیست و نابود نہیں کیا گیا تھا ۔ 10 اے سدوم کے حاکمو خدا وند کا کلام سنو! اے عمورہ کے لوگو، خدا کی شریعت پر دھیان دو ۔ 11 خدا فرماتا ہے ، " تم مجھے لگا تار یہ قربانیاں کیوں پیش کرتے ہو ؟ میں تمہارے مینڈھے کے جلانے کے نذرانوں کو اور سانڈو کے چربیوں کو کافی لے چکا ہوں۔ میں سانڈوں ، بھیڑوں اور بکریوں کے خون سے بھی خوش نہیں ہوں ۔ 12 " تم لوگ جب مجھ سے ملنے آتے ہو تو میری بارگاہ کی ہر شئے کو بے ضابطہ طریقے سے روند ڈالتے ہو ۔ ایسا کر نے کے لئے تم سے کس نے کہا ؟ 13 " آئندہ جب تم آؤ ، بیکار کے تحفہ مت لانا۔ میں تمہارے بخور سے نفرت کرتا ہوں ۔ میں نئے چاند کی ضیافت ، سبت کے دنوں اور دوسری تعطیل کے دنوں کو برداشت نہیں کر سکتا ہوں ۔ میں ان برے کا موں سے بھی نفرت کرتا ہوں جو تقریبوں کی جماعتوں میں کئے گئے ۔ 14 میرے دل کو تمہارے نئے چاندوں اور تمہاری مقررہ تقریبوں سے نفرت ہے ۔ یہ جماعتیں میرے لئے ایک بوجھ کی مانند ہیں ۔ میں انہیں اٹھا تے اٹھا تے اب تھک چکا ہوں ۔ 15 " تم اپنے ہاتھوں کو اٹھا کر دعا کرتے ہو ، لیکن میں تم پر دھیان نہیں دونگا ۔ اگر چہ تم بہت ساری دعائیں بھی کرو گے تو بھی میں انہیں بالکل نہیں سنونگا ، کیوں کہ تمہارے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں ۔ 16 " اپنے آپ کو پاک کرو تم جو بُرے کام کر تے ہو ان کا کرنا بند کرومیں ان بری باتوں کو دیکھنا نہیں چاہتا بُرے کا مو کو چھوڑو۔ 17 اچھا کام کرنا سیکھو۔دوسرے لوگو ں کے ساتھ انصا ف کرو جو لوگ دوسروں کو ستا تے ہیں انہیں سزادو ۔یتیم بچوں کے حق کے لئے جد و جہد کرو۔ بیواؤں کے حا می بنو ۔ 18 خداوند فرماتا ہے ، " آگے آؤ اور ان سبھی چیزو ں کے با رے میں ہمیں سوچنے دو ۔اگر چہ تمہا رے گناہ گہرے لال ہیں تو بھی انہیں مٹایا جا سکتا ہے ۔ تم برف کی طرح سفید ہو جا ؤ گے ۔ اگر وہ بیگنی رنگ کا ہو تووہ اُون کی طرح سفید ہو جا ئیں گے ۔ 19 " اگر تم میرے احکام پر دھیان دو گے اور اسے مانو گے ، تو تمہیں اس زمین پر اچھی چیز ملے گی ۔ 20 لیکن اگر تم انکار کر تے ہو تو میرے باغی ہو اور تمہا رے دشمن تمہیں فنا کر ڈا لیں گے۔" خداوند نے یہ سب باتیں خود ہی فرما یا ہے ۔ 21 خدا فرماتا ہے " یروشلم کی جانب دیکھو ۔ یروشلم ایک ایسی شہر تھی ، جو مجھ میں ایمان رکھتی تھی اور میری پیروی کر تی تھی ۔لیکن وہ طوائف کی طرح بن گئی ہے ۔ یروشلم کو انصاف سے معمور ہو نا چا ہئے ۔ یروشلم کے لوگوں کو ویسی ہی زندگی گذارنی چا ہئے جیسا میں چا ہتا ہوں۔لیکن افسوس اب تو وہاں صرف قاتل رہتے ہیں ۔ 22 تمہا ری نیکی چاندی کی مانند تھی لیکن اب ، وہ چاندی کھو ٹی ہو گئی ہے ۔ تمہا ری مئے میں پانی ملا دیا گیا ہے اس لئے اب یہ کمزور پڑ گئی ہے ۔ 23 تمہا رے حکمراں اب باغی اور ڈا کو ؤں کے دوست ہیں ۔ان میں سے ہر ایک غلط کا موں کو کرنے کے لئے رشوت چاہتے ہیں ۔ وہ یتیموں کے ساتھ انصاف نہیں کر تے ہیں اور بیواؤں کی فریاد نہیں سنتے ہیں ۔" 24 ان سب باتوں کے سبب خداوند قادر مطلق اسرائیل کا قادر فرما تا ہے اے میرے حریفو! میں تمہیں سزا دو ں گا تم مجھے اب اور زیادہ ستا نہیں پا ؤ گے ۔ 25 اور میں تمہا ری طرف اپنی مدد کا ہا تھ بڑھاؤں گا اور تمہا ری غلطیوں اور اس آمیزش کو جو تم سے ملا ہوا ہے دور کر دو ں گا ۔ 26 میں تمہا رے قاصدوں اور مشیروں کو دو بارہ بحال کرو ں گا ۔تب تم " نیکی کی شہر " اور وفادار شہر " کی طرح سمجھ جا ؤ گے ۔ 27 صیون انصاف کے ساتھ بچا یا جا ئے گا اور انہیں جو راستبازی کے ساتھ اس کے پا س آئیں گے ۔ 28 مگر سبھی خطاکاروں اور گنہگاروں کو فنا کر دیا جا ئے گا ( یہ وہ لوگ ہیں جو خداوند کی پیروی نہیں کر تے ہیں ۔) 29 مستقبل میں ، لوگ ان بلوط کے درختوں سے جو تمہیں پسند ہیں شرمندہ ہوں گے ۔ اور ان باغوں سے جسے تم نے پر ستش کر نے کے لئے چُنا شرمندہ ہو ں گے ۔ 30 یہ اس لئے ہو گا کیو نکہ تم لوگ اس بلوط کی مانند ہو جا ؤ گے جن کے پتے مر جھا رہے ہوں تم ایک ایسے باغیچہ کی مانند ہو جا ؤ گے جو پانی کے بغیر سو کھ رہا ہو گا ۔ 31 طاقتور لوگ سو کھی لکڑی کے چھو ٹے چھو ٹے ٹکڑوں جیسے ہو ں گے اور ان کے کام ان چنگاریوں کی مانند ہو ں گے جنہیں آ گ میں بد لی جا سکتی ہے ۔ وہ لوگ ان کے کام سے جلنے لگیں گے اور کو ئی بھی اس آگ کو بجھا نہیں پا ئے گا ۔

Isaiah 2

1 یسعیاہ بن آموص نے یہوداہ اور یروشلم کے با رے میں یہاں رو یا دیکھی ۔ 2 خداوند کا گھر پہاڑ پر ہے ۔آخری دنو ں کے دوران ، یہ پہاڑ سارے پہاڑو ں کے درمیان سب سے بلند ہو گا ۔سبھی ملکوں کے لوگ وہاں جا یا کر یں گے ۔ 3 بہت سے لوگ وہاں جا یا کر یں گے اور کہیں گے ، "ہمیں خداوند کے پہاڑ پر جانا چا ہئے ۔ہم کو یعقوب کے خدا کی ہیکل میں جانا چا ہئے اور خدا ہمیں اپنی را ہیں بتا ئے گا اور ہم اس کے راستو ں پر چلیں گے ۔" یروشلم میں کو ہ صیون پر خداوند خدا کے کلام کا آغاز ہو گا اور وہاں سے شریعت رو ئے زمین پر پھیلے گی ۔" 4 وہ کئی قوموں کے درمیان انصاف کر ے گا ۔ وہ اپنی تلوارو ں کو توڑ کر ہل بنا ئیں گے اور لوگ اپنے بھا لوں کا استعمال درانتی بنانے میں کریں گے ۔ ایک قوم دوسرے سے جنگ نہ چھیڑ یں گے اور وہ لوگ کبھی جنگ کا فن نہیں سیکھیں گے ۔ 5 اے یعقوب کے خاندان آؤ ! ہم لوگ خدا کی روشنی میں چلیں ۔ 6 اے خدا وند ! تو نے اپنے لوگوں یعنی یعقوب کے خاندان کو چھو ڑدیا ہے ۔ ان لوگوں نے پوری طرح سے مشرقی لوگوں کے رسموں کو اپنا لیا ہے ۔ تمہارے لوگ فلسطینیوں کی طرح مستقبل بنا نے اور غیر ملکیوں کے ساتھ معاہدہ کرنے کی کو شش کر رہے ہیں ۔ 7 تمہارے لوگوں کی زمین سونے اور چاندی سے بھری ہو ئی ہے ۔ وہاں اسکے اندر بہت سے خزانے ہیں ۔ تمہارے لوگوں کی زمین گھو ڑوں سے بھری ہوئی ہے ۔ بہت ساری رتھ بھی وہاں زمین میں ہے ۔ 8 ان کی زمین پر مورتیاں بھری پڑیں ہیں لوگ جن کی پرستش کر تے ہیں لوگوں نے ہی ان بتوں کو بنا یا ہے اور وہی انکی پرستش کرتے ہیں ۔ 9 لوگ بد سے بد تر ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے اپنے آپ کو نیچے گِرادیا ہے ۔اے خدا ! کیا تو انہیں معاف نہیں کرے گا ؟ 10 دور جاؤ ! اپنے آپ کو کسی گڑھے میں یا کسی بڑی چٹان کے پیچھے چھپا لو ۔ تم خدا وند سے ضرور ڈرو اور انکی عظمت وطاقت سے چھپو ۔ 11 متکبّر لوگ غرور کرنا چھو ڑ دیں گے متکبّر لوگ زمین پر شرم سے سر نیچے جھکا لیں گے ۔ اس وقت صرف خدا وند ہی کا سر بلند ہوگا ۔ 12 خدا وند نے ایک خاص دن کو الگ کیا ہے اور اس دن ، مغرور لوگوں کو سزا دیگا اور ان لوگوں کو ذلیل کریگا جو اپنے بارے میں بہت اونچی باتیں کیا کرتے ہیں ۔ 13 مغرور لوگ لبنان کے دیودار درختوں کی مانند ہیں وہ بسن کے بلو ط کے درخت کی طرح ہے ۔ لیکن خدا انہیں سزا دیگا ۔ 14 وہ مغرور لوگ اونچے پہا ڑوں اور بلند ٹیلوں جیسے ہیں ۔ 15 وہ مغرور لوگ ایسے ہیں جیسے اونچے برج اور مضبوط فصیلی دیوار لیکن خدا ان لوگوں کو سزا دیگا ۔ 16 وہ مغرور لوگ ترسیس کے عظیم جہازوں کی مانند ہیں ان جہازوں میں اہم اشیاء بھری ہیں لیکن خدا ان مغروروں کو سزا دیگا ۔ 17 اس وقت وہ لوگ جو ابھی غرور کرتے ہیں اپنے غرور کو چھو ڑ دیں گے ۔ مغرور شخص زمین پر جھکا دیئے جائیں گے صرف خدا وند کا سر بلند ہوگا ۔ 18 سبھی بت ( جھو ٹے خدا ) فنا ہوجا ئیں گے ۔ 19 لوگ اپنے آپ کو چٹا نوں اور گڑھوں میں چھپائیں گے ۔ وہ لوگ ایسا خدا وند اور اسکی عظیم طاقت کے ڈر کی وجہ سے کریں گے ۔ وقت ایسا ہوگا کہ خدا وند اٹھیگا اور زمین کو پوری طاقت سے ہلا دیگا ۔ 20 اس وقت لوگ اپنے سونے چاندی کے بتوں کو دور پھینک دیں گے ان بتوں کو لوگوں نے اس لئے بنا یا تھا کہ ان کی پرستش کریں لوگ ان بتوں کو چمگاڈروں اور چھچھندروں کے آگے پھینک دیں گے ۔ 21 تب لوگ غاروں میں ،چٹانوں کے بیچ اور کھڑے چٹانوں کی دراڑوں میں چھپیں گے ۔ وہ لوگ ایسا خدا وند اور اسکی عظیم طاقت کے ڈر سے کریں گے ۔ ایسا تب ہوگا جب خدا وند اٹھیگا اور زمین کو شدت سے ہلائے گا ۔ 22 اے بنی اسرائیل تمہیں اپنی حفاظت کے لئے دیگر قوموں پر انحصار نہیں کرنا چاہئے ۔ وہ تو صرف انسان ہے اور انہیں مرنا ہے اس لئے وہ کس طرح مدد کرسکتے ہیں ۔

Isaiah 3

1 اسے سمجھو : خدا وند قادر مطلق سبھی چیزوں کو لے لیگا جس پر یہوداہ اور یروشلم منحصر ہے ۔ یہاں تک کہ وہ انکی روٹی اور پانی بھی چھین لیگا ۔ 2 وہ تمام بہادر سپاہیوں ، جنگی آدمیوں ، منصفوں ، نبیوں ، ماہر جادو گروں اور بزر گوں کو لے لیگا ۔ 3 خدا کی فوج کے سرداروں ، عزت داروں ، صلاح کاروں اور ہوشیار کاریگروں اور ماہر فال گیروں کو چھین لیگا ۔ 4 خدا فرماتا ہے ، " میں بچوں کو انکا سپہ سالار بناؤنگا ۔ وہ بچے ان لوگوں پر حکو مت کریں گے ۔ 5 ہر شخص ایک دوسرے کے خلاف ہوگا ۔ بچے بزر گوں کی عزت نہیں کریں گے اور عا م لوگ اہم لوگوں کا مذاق اڑائیں گے ۔" 6 اس وقت اپنے ہی خاندان سے کوئی شخص اپنے ہی کسی بھا ئی کو پکڑ لیگا وہ شخص اپنے بھا ئی سے کہے گا ، " کیوں کہ تیرے پاس ایک پوشاک ہے اس لئے تو ہمارا حاکم ہے ۔ ان سبھی کھنڈروں کا تو سردار بن جا ۔" 7 لیکن وہ بھا ئی کھڑا ہوگا اور کہے گا ، " میں تمہیں سہارا نہیں دے سکتا ۔ میرے گھر میں نہ روٹی ہے اور نہ ہی پلنگ مجھے لوگوں کے اوپر حاکم نہ بناؤ ۔" 8 یہ اس طرح سے ہوگا چونکہ یروشلم ٹھو کر کھا ئی اور یہوداہ گر گئی ۔ وہ جو کہتے ہیں اور جو کرتے ہیں وہ پوری طرح خدا وند کے خلاف ہے وہ لوگ ہمارے خدا وند کے جلال کے خلاف چلے گئے ۔ 9 یہ انکے چہروں سے صاف ظا ہر ہوتا ہے کہ وہ گنہگار ہیں جنہوں نے بہت سارے گناہ کئے ہیں ۔ وہ اپنے گناہوں کو چھپانے کی کوشش نہیں کرتے بلکہ وہ اپنے برے کاموں پر فخر محسوس کرتے ہیں ۔ وہ اپنے گناہوں کو کھل کر ظا ہر کرتے ہیں ۔ وہ بے شرم مخلوق ہیں ۔ وہ سدوم کے لوگوں کی طرح ہیں ۔ یہ ایک بڑی بربادی کی طرف لے جائے گا ۔ وہ اپنی بے وقوفی کا خود ذمہ دار ہے ۔ 10 اچھے لوگوں کو بتا دو کہ انکے ساتھ اچھی باتیں ہوں گی جو کچھ وہ عمل کرتے ہیں ان کا پھل وہ پائیں گے ۔ 11 لیکن برے لوگوں کے لئے یہ بہت برا ہوگا ان پر مصیبت ٹوٹ پڑیگی ۔ جو برے کام انہوں نے کئے ہیں ان سب کے لئے انہیں سزا دی جائیگی ۔ 12 میرے لوگوں کی قسمت ایسی ہوگی کہ بچے انہیں ہرا دیں گے اور عورتیں ان پر حکو مت کریگی ۔ اے میرے لوگو! تمہارے اپنے حکمراں تمہیں گمراہ کریں گے اور تمہاری راہوں میں رکاوٹ کھڑا کر دیں گے ۔ 13 خدا وند اپنے لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرتا ہے اور آگے بڑھتا ہے وہ اپنے لوگوں کا انصاف کرنے کے لئے کھڑا ہوتا ہے ۔ 14 وہ بزر گوں اور سپہ سالاروں کے خلاف تحقیقات کرنے اور مقدمہ درج کرنے آسکتے ہیں یہ کہتے ہوئے کہ وہ تم لوگ ہی تھے جو تاکستانوں کو نگل گئے تھے اور ان چیزوں کو جو کہ تمہارے گھروں میں تھی غریبوں سے زبردستی لے لئے تھے ۔ 15 میرے لوگوں کو ستا نے کا حق تمہیں کس نے دیا ؟ غریبوں کو منھ کے بل مٹی میں ڈھکیلنے کا حق تمہیں کس نے دیا ؟ میرے مالک خدا قادر مطلق نے یہ باتیں کہیں تھیں ۔ 16 خدا وند فرماتا ہے ، " کیوں کہ صیون کی عورتیں مغرور ہو گئیں ہیں اور وہ اپنی آنکھیں مٹکا تی ہوئی سر اٹھا کر چلتی ہیں ۔ اور کیوں کہ اپنے پیروں کی پازیب جھنکارتی ہوئی ادھر ادھر ٹھمکتی ہوئی پھر تی ہیں ، میں ان لوگوں کو سزا دونگا ۔" 17 صیون کی ایسی عورتوں کے سروں پر میرا مالک پھو ڑے نکا لے گا ۔ خدا وند ان عورتوں کو گنجا کردے گا ۔ 18 اس وقت خدا وند ان سے وہ سب چیزیں چھین لیگا جن پر انہیں ناز تھا : پیروں کے خوبصورت کڑا ، سورج اور چاند جیسے دکھا ئی دینے والے گلے کا ہار ، 19 کان کی بالیاں کنگن اور نقاب ۔ 20 تاج ، پا زیب ، کمر بند ، عطردان اور تعویذ ۔ 21 مہر دار انگو ٹھیاں ، ناک کی بالیاں ، 22 عمدہ چغہ ، ٹوپیاں اوڑھنیاں اور تھیلی ۔ 23 آئینہ ململ کے کپڑے پگڑی اور لمبی شالیں ۔ 24 اور یوں ہو گا کہ خوشبو کے عوض سڑا ہٹ ہوگی اور کمر بند کی جگہ رسی اور گوندھے ہوئے خوبصورت بالوں کی جگہ گنجا سر اور نفیس لباس کی جگہ ٹاٹ اور حسن کے بدلے جلنے کی داغ ہوگی ۔ 25 اس وقت تیرے بہادر جنگوں میں تلوار سے مار دیئے جائیں گے ۔ تیرے گھو ڑے جنگ میں مارے جائیں گے ۔ 26 وہاں شہر کے پھاٹکوں کے قریب ماتم ہوگا ۔ یروشلم اس عورت کی طرح ہوگی جو زمین پر بیٹھ کر رو رہی ہو گی جس کا سارا سامان جو اس کے پاس تھا لوٹ لیا گیا ہے ۔

Isaiah 4

1 اس وقت سات عورتیں ایک مرد کو پکڑ لیگی اور کہے گی ، " ہم لوگ اپنے کھا نے اور کپڑے کا خود ہی خیال رکھیں گے ، ہم بس اتنا چاہتے ہیں تم ہم سے شادی کر لو ۔ برائے مہر بانی ہم لوگوں کے غیر شادی شدہ ہونے کی شر مند گی کو دور کردو ۔" 2 اس وقت خدا وند کا پودا ( یہوداہ) بہت حسین اور عظیم ہوگا ۔ وہ لوگ جو اس وقت اسرائیل میں رہ رہے ہوں گے ان پھلوں پر بہت فخر کریں گے جو انکی زمین پیدا کر رہی تھی ۔ 3 اس وقت وہ لوگ جو ابھی بھی صیون اور یروشلم میں رہ رہے ہونگے مقدس کہلائیں گے یہ ان سبھی لوگوں کے ساتھ ہوگا جن کا نام ایک خاص فہرست میں ہے یہ فہرست ان لوگوں کی ہوگی جنہیں زندہ رہنے کی اجازت دی جائے گی ۔ 4 خدا وند صیون کی بیٹی کی گندگی کو دھو ڈالے گا۔ خدا وند یروشلم سے خون کو انصاف کی روح ے اور جلتی ہوئی ہوا سے دھو ڈالے گا ۔ 5 تب خدا دن کے وقت دھواں کا بادل اور رات کے وقت روشن شعلہ تمام مکانوں اور مجلس گاہ کے اوپر بنائے گا ۔ یہ تمام جلال پر ایک سائبان ہوگی ۔ 6 یہ سائبان ایک محفوظ پناہ گاہ ہوگا اور سورج کی گرمی سے بچائے گا یہ سائبان آندھی اور بارش کے وقت آرام گاہ اور پناہ کی جگہ ہوگی ۔

Isaiah 5

1 اب، میں اپنے دوستوں کے لئے گیت گاؤں گا ۔ اس کے تاکستان ( بنی اسرائیل ) کے بارے میں یہ میرے محبوب کا گیت ہوگا ۔ میرے محبوب کا تاکستان ایک بہت ہی زر خیز پہا ڑی کنا رہ پر تھا ۔ 2 میرے دوست نے زمین کھو دی اور پتھر نکال پھینکے ۔ اس نے اس میں سب سے عمدہ قسم کا تاکستان لگا یا ۔ تب اس نے پہرے کا برج بنا یا پھر کھیت کے بیچ میں انگور کا رس نکالنے کے لئے کو لھو لگا یا ۔ محبوب کو امید تھی کہ بہتر قسم کے انگور پیدا ہوں گے ، لیکن جو انگور اسے ملے وہ برے قسم کے تھے ۔ 3 اس لئے میرے دوست نے کہا ، " اے یروشلم کے باشندو اور یہوداہ کے لوگو ! میرے اور میرے تاکستان کے بیچ فیصلہ کرو ۔ 4 میں تاکستان کے لئے اور کیا کرسکتا تھا مجھے بہتر انگور لگنے کی امید تھی لیکن وہاں انگور برے ہی لگے یہ ایسا کیوں ہوا ؟ 5 اب میں تجھ کو بتاؤں گا کہ میں اپنے تاکستان کو کیا کروں گا: میں اسکی سر حدی پودوں کو ہٹا دوں گا اور اسے چراہ گاہ میں تبدیل کردوں گا ۔ میں اسکے پتھر کی دیوار کو توڑ ڈا لوں گا اور تاکستان کچل دیئے جائیں گے ۔ 6 میں اسے تباہ ہونے دونگا ۔ کوئی بھی پودے کی رکھوالی نہیں کرے گا ۔ اس میں کوئی بھی کام نہیں کرے گا ۔ اگر وہاں کچھ اگے گا بھی تو وہ کانٹا اور گوکھرو ہوں گے ۔ میں بادلوں کو حکم دونگا کہ ان پر نہ بر سیں ۔" 7 خداوند قادر مطلق کا تا کستان بنی اسرائیل کا خاندان ہے اور یہوداہ اس کا محبوب پو دا ۔خداوند نے امید کی کہ وہ انصاف کی جگہ ہو گی لیکن وہ خونریزی کی جگہ میں تبدیل ہو گئی تھی ۔ اس نے نیک زندگی جینے کی امید کی تھی لیکن وہاں بے سہا را لوگو ں کی صرف رونے دھو نے کی آواز تھی۔ 8 ان پر افسوس جو گھر سے گھر اور کھیت سے کھیت ملا دیتے ہیں یہاں تک کہ کچھ جگہ با قی نہ بچی اور ملک میں وہی اکیلے بسیں۔ 9 خداوند قادر مطلق مجھ سے یہ کہا ، اور میں نے اسے سنا ، " اب دیکھو وہاں بہت ساری عمارتیں ہیں لیکن میں تم سے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ وہ سبھی عمارتیں نیست و نابود کر دی جا ئیں گی اب وہاں بڑی عالی شان عمارتیں ہیں لیکن وہ اجڑ جا ئیں گی ۔ 10 کیونکہ دس ایکڑ تا کستان سے فقط ایک بَت مئے ہی حاصل ہو گی اور ایک خومر بیج سے ایک ایفہ اناج ہی حا صل ہوگا ۔" 11 ان کا بُرا ہو جو صبح سویرے اٹھتے ہیں اور نشہ آوری کی تلاش میں لگ جا تے ہیں ۔ اور ان پر جو دیر رات تک بہت زیادہ پیتے رہیں گے اور نشہ میں مست رہیں گے ۔ 12 تم لوگ شراب ، بربط ، ستار ، دف اور بین ایسے ہی دوسرے سازو ں کے ساتھ ضیافت اڑاتے رہتے ہو اور تم ان باتو ں پر نظر نہیں ڈالتے جنہیں خداوند نے کیا ہے خداوند کے ہا تھو ں نے کئی چیزیں بنا ئی ہیں لیکن تم ان چیزوں پر توجہ ہی نہیں دیتے اس لئے یہ تمہا رے لئے بہت برا ہو گا۔ 13 خداوند فرماتا ہے ، " میرے لوگوں کو قید کر کے کہیں دور لے جا یا جا ئے گا کیونکہ سچ مچ میں وہ مجھے نہیں جانتے ۔ وہ سبھی مشہور و معروف لوگ بھو کے ہو جا ئیں گے ۔ اور عام لوگ پیاسے ہو جا ئیں گے۔ 14 پھر ان کی موت ہو جا ئے گی اور پا تا ل ان لوگو ں کو نگل جا ئے گا ۔زمین اپنا منہ کھول کر رکھے گی اور یروشلم کے تمام لوگ ساتھ ہی ساتھ اہم لوگ ،عام لوگ ، بے وقوف لوگ جو کہ اپنی بلند آواز سے چلا تے ہیں اور مغرور لوگ سمیت اس میں اتر جا ئیں گے ۔" 15 عام لوگوں کو جھکنے کے لئے مجبور کیا جا ئے گا ۔ عظیم لوگ رسوائی محسوس کریں گے ۔ اور اپنی آنکھوں کے نیچے رکھیں گے ۔ 16 خداوند قادر مطلق عدا لت میں سر بلند ہو گا اور لوگ جان جا ئیں گے کہ وہ عظیم ہے ۔خدا قدّوس ان باتو ں کو کرے گا جو بہتر ہیں ۔ اور لوگ اسے تعظیم دیں گے ۔ 17 زمین ویران ہو جا ئے گی ۔بھیڑیں جہاں چا ہے گی چلی جا ئیں گی ۔ وہ زمین جو کبھی دولتمندوں کی ہوا کر تی تھی ایسی جگہ ہو جا ئے گی جہاں غیر ملکی کھا ئیں گے ۔ 18 ان لوگو ں کا برا ہو وہ اپنے جرم اور اپنے گنا ہو ں کو اپنے پیچھے ایسے ڈھو رہے ہیں۔جیسے لوگ رسّو ں سے گا ڑی کھینچتے ہیں ۔ 19 وہ لوگ کہا کرتے ہیں " کاش! خدا جو اس کا منصوبہ ہے اسے جلد ہی پورا کردے ۔ تا کہ ہم جان جائیں گے کیا ہونے والا ہے ۔ ہم تو یہ چاہتے ہیں کہ خدا کے منصوبے جلد ہی ہو جائیں تا کہ ہم یہ جان لیں کہ اسکا منصوبہ کیا ہے ۔" 20 ان لوگوں کا برا ہو جو کہا کرتے ہیں کہ اچھی باتیں بری ہیں اور بری باتیں اچھی ہیں ۔ وہ لوگ سوچا کرتے ہیں کہ نور اندھیرا ہے اور تاریکی نور ہے ان لوگوں کا خیال ہے کہ کڑوا میٹھا ہے اور میٹھا کڑ وا ہے ۔ 21 ان کا برا ہو جو اپنی نظر میں دانشمند اور چالاک ہیں ۔ 22 ان پر افسوس جو مئے پینے میں زور آور اور مئے پلا نے میں پہلوان ہیں ۔ 23 اور اگر تم ان لوگوں کو رشوت دے دو تو وہ ایک مجرم کو بھی چھو ڑدیں گے لیکن وہ اچھے شخص کا بھی صحیح طریقے سے انصاف نہیں ہو نے دیتے۔ 24 پس جس طرح آگ بھو سے کو کھا جاتی ہے اور جلتا ہوا پھوس بیٹھ جا تا ہے اسی طرح ان کی جڑ بوسیدہ ہوگی اور انکی کلی گرد کی طرح اڑ جائے گی ۔ کیوں انہوں نے خدا وند قادر مطلق کی شریعت کو ترک کیا اور اسرائیل کے قدوس کے کلام کو حقیر جا نا ۔ 25 اس لئے خدا وند اپنے لوگوں سے بہت زیادہ ناراض ہوا خدا وند نے اپنا ہاتھ اٹھا یا اور انہیں سزا دی یہاں تک کہ پہاڑ بھی خوفزدہ ہو اٹھا تھا گلیوں میں کو ڑے کی طرح لاشیں بکھر گئیں تھیں لیکن خدا وند ابھی ناراض ہے اس کا ہاتھ لوگوں کو سزا دینے کے لئے ابھی بھی اٹھا ہوا ہے ۔ 26 دیکھو ! خدا دور دراز کی قوموں کو اشارہ دے رہا ہے ۔ خدا ایک جھنڈا اٹھا رہا ہے ۔ اور ان لوگوں کو بلانے کے لئے سیٹی بجا رہا ہے کسی دور دراز کے ملک سے حریف آرہا ہے وہ حریف جلد ہی ملک میں گھس آئے گا وہ بڑی تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں ۔ 27 دشمن کبھی تھکا نہیں کرتا یا کبھی نیچے نہیں گرتا ، دشمن کبھی نہ تو اونگھتا ہے اور نہ ہی سوتا ہے ان کے ہتھیاروں کے کمر بند ہمیشہ کسے رہتے ہیں ۔ ان کے جوتوں کے تسمے کبھی ٹوٹتے نہیں ہیں ۔ 28 دشمن کے تیر تیز ہیں انکی سبھی کمانیں تیر چھو ڑ نے کے لئے تیار ہیں ۔ انکے گھو ڑوں کے سم چقماق کی مانند ہونگے انکی رتھوں کے پیچھے گرد کے بادل اٹھا کرتے ہیں ۔ 29 دشمن بھوکے شیر نی کی طرح گرجتا ہے ۔ جوان شیروں کی طرح گرجتا ہے ۔ دشمن غرا تا ہے اور اپنے شکاری پر جھپٹ پڑ تا ہے ۔ وہ بچ نکلنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہاں اسے بچانے والا کوئی نہیں ہوتا ۔ 30 اور اس روز دشمن ان پر ایسا شور مچائیں گے جیسا سمندر کا شور ہوتا ہے اگر کوئی اس ملک پر نظر کرے تو اندھیرا اور تنگ حالی ہے اور روشنی اس کے بادلوں سے تاریک ہوجاتی ہے ۔

Isaiah 6

1 جس سال عزّیاہ بادشاہ نے وفات پائی تھی میں نے مالک کو ایک بڑی اونچی تخت پر بیٹھے دیکھا اور اسکی لمبی چغہ سے ہیکل معمور ہو گئی ۔ 2 خدا وند کی چاروں طرف سرافیم ( فرشتے ) کھڑے تھے ہر سرافیم کے چھ چھ بازو تھے ان میں سے دو کا استعمال وہ اپنے چہرے کو ڈھانپنے کے لئے کیا کر تے تھے اور دو کو اوڑ ھنے کے کام میں لاتے تھے ۔ 3 فرشتے دوسرے سے پکار پکار کر کہہ رہا تھا ، " قدّوس ، قدّوس ؟ قدّوس خدا قادر مطلق ہے ۔ ساری زمین اس کے جلال سے معمور ہے ۔ " 4 اور پکارنے والے کی آواز کے زور سے آستانوں کی بنیادیں ہل گئیں اور مکان دھوئیں سے بھر گیا ۔ 5 میں بہت خوفزدہ ہو گیا تھا ۔ میں نے کہا ، " ارے نہیں ! میں تو برباد ہو جاؤں گا ۔ میں اتنا پاک نہیں ہوں کہ خدا سے باتیں کر سکوں اور میں ایسے لوگوں کے بیچ رہتا ہوں جو اتنے پاک نہیں ہیں کہ خدا سے باتیں کر سکیں ۔ لیکن پھر بھی میں نے اس بادشاہ ، خدا وند قادر مطلق کو دیکھا ہے ۔" 6 قربان گاہ پر آگ جلائی جا رہی تھی ۔ سرا فیم فرشتوں میں سے ایک نے اپنے ہاتھوں سے گرم کوئلہ نکا لا اور میرے پاس اڑ تے ہوئے پہنچا ۔ 7 اور اس گرم کوئلے سے اس نے میرے منھ کو چھوا ۔ تب اس سرافیم فرشتہ نے کہا ، " جیسے ہی یہ گرم کوئلہ تمہارے منھ سے چھو گیا تو تمہاری ساری غلطیاں جو تم نے کی تھی ہٹا دی گئی ۔ تمہارے سارے گناہوں کے لئے کفارہ ادا کردیا گیا ۔" 8 اس کے بعد میں نے اپنے خدا وند کی آواز سنی ۔ خدا وند نے کہا ، " میں کسے بھیج سکتا ہوں ؟ ہمارے لئے کون جائے گا ؟ " اس لئے میں نے کہا " میں یہاں ہوں مجھے بھیج !" 9 پھر خدا وند نے فرمایا ، " جاؤ اور لوگوں سے کہو تم دھیان سے سنو گے لیکن تم نہیں سمجھو گے ۔ 10 لوگوں کو گھبرا دو تا کہ وہ ان باتوں کو جو وہ سنیں اور دیکھیں سمجھ نہ سکے ۔ اگر تو ایسا نہیں کرے گا تو لوگ ان باتوں کو جنہیں وہ اپنے کانوں سے سنتے ہیں اور آنکھوں سے دیکھتے ہیں سچ مچ سمجھ جائیں گے ۔ ہو سکتا ہے لوگ اپنے اپنے دل میں اسے سچ مچ سمجھ جائیں ۔ اگر انہوں نے ایسا کیا تو یقین ہے لوگ میری طرف مڑیں اور شفا حاصل کرلیں ۔" 11 میں نے پھر پو چھا ، " اے مالک ! میں ایسا کب تک کرتا رہوں ؟ " خدا وند نے جواب دیا ، " تو اس وقت تک ایسا کرتا رہ جب تک شہر تباہ نہ ہوجائے اور اس میں رہ رہے لوگ فنا نہ ہوجائیں ۔ تو اس وقت تک ایسا کرتا رہ جب تک سبھی گھر خالی نہ ہوجائیں ۔ تو ایسا اس وقت تک کرتا رہ جب تک زمین برباد ہوکر ویران نہ ہوجائے ۔ " 12 خدا وند لوگوں کو دور چلے جانے پر مجبور کرے گا اس ملک میں بڑے بڑے علا قے خالی ہو جائیں گے ۔ 13 اور اگر لوگوں کی زمین کا دسواں حصہ باقی چھو ڑ بھی دیا جائے تب بھی وہ واپس آئے گا ، حالانکہ یہ تباہ کرنے کے لئے تھا ۔ وہ اس درخت کے بلوط کی مانند ہے جس کا کہ کاٹنے کے بعد صرف تنکا بچا ہوا ہے ۔ ان کا تنا مقدس بیج ہوگا ۔

Isaiah 7

1 اور شاہ یہوداہ آخز بن یوتام بن عزیاہ کے ایام میں یوں ہوا کہ رضین شاہ ارام اور فقح بن رملیاہ شاہ اسرائیل نے یروشلم پر چڑھا ئی کی لیکن اس پر غالب نہ آسکے ۔ 2 اس وقت داؤد کے گھرانے کو یہ خبر دی گئی ، " ارام افزائیم کے ساتھ شامل ہو گیا ہے ۔ " اس لئے اس کا اور اسکے لوگوں کے دلوں نے یو ں جنبش کھا ئی جیسے درخت آندھی سے جنبش کھا تے ہیں ۔ 3 تبھی یسعیاہ نے خداوند سے کہا ، " تجھے اور تیرے بیٹے شیار یا شوب کو آخز کے پاس جا کر بات کر نی چا ہئے ۔ تجھے اس جگہ جانا چا ہئے جہاں اوپر کے تا لاب میں پانی بہا کر تا ہے ۔ یہ دھوبیوں کے میدان کی راہ میں ہے ۔ 4 آخز سے جا کر کہنا ، خبردار ہو جا اور بے قرار نہ ہو ۔ رضین اور ر ملیاہ کے بیٹو ں سے مت ڈرو۔ وہ لوگ تو جلی ہو ئی لکڑیو ں کی مانند ہیں جسے آگ دہکانے کے لئے استعمال کیا جا تا تھا ۔ لیکن اب وہ صرف دھواں رہ گئے ہیں ۔ان کے غضب سے مت ڈرو ۔ 5 ارام ، افرائیم کے ملکوں اور رملیاہ کے بیٹے نے تمہا رے خلاف منصوبے بنا رکھے ہیں انہوں نے کہا : 6 ہم یہودا ہ پر چڑھا ئی کریں اور انہیں ڈرا دیں ۔ہم اسے آپس میں بانٹ لیں گے ۔ہم طابیل کے بیٹے کو یہودا ہ کا نیا بادشا ہ بنا ئیں گے ۔" 7 میرا مالک خداوند فرماتا ہے ان کا منصوبے کامیاب نہیں ہو گا ۔ 8 وہ کبھی پو را نہیں ہو گا جب تک دمشق کا بادشاہ رضین ہے تب تک یہ نہیں ہو گا ۔ اسرائیل ایک قوم ہے لیکن لگ بھگ پینسٹھ برس کے بعد یہ ایک قوم نہیں رہے گی ۔ 9 جب تک اسرائیل ( افرائیم ) کا دارالسطنت سامر یہ ہے اور جب تک سامر یہ کا بادشا ہ رملیاہ کا بیٹا ہے تب تک ان کے منصوبے کامیاب نہیں ہوں گے ۔اگر اس پیغام پر تو ایمان لا ئے گا توتم قائم نہ رہو گے ۔ 10 خداوند آخز سے اپنی بات جا ری رکھتا ہے ۔ 11 خدا وند فرماتا ہے ، " یہ باتیں سچ ہیں ۔ اگر تم اس کا ثبوت مانگنا چاہتے ہو تو کوئی بھی نشان مانگ سکتے ہو ۔ تو جو بھی چاہے وہی نشان مانگ سکتا ہے ۔ وہ نشان چاہے پاتال سے ہو یا آسمانوں سے بھی بلند کسی مقام پر ہو ۔" 12 لیکن آخز نے فرمایا ، " ثبوت کے طور پر میں کوئی نشان نہیں مانگوں گا ۔ میں خدا وند کو نہیں آزماؤں گا ۔" 13 تب یسعیاہ نے کہا ، " اے داؤد کے خاندان دھیان سے سنو ! تم لوگوں کے صبر کا امتحان لیتے ہو ، کیا یہ تمہارے لئے کافی نہیں ہے ؟ اب تم میرے خدا کے صبر کا امتحان لینے لگے ۔ 14 لیکن میرا مالک خدا تمہیں ایک نشان دکھا ئے گا : دیکھو ! ایک پاکدامن کنواری حاملہ ہوگی اور وہ ایک بیٹے کو جنم دیگی ۔ وہ اپنے بیٹے کا نام عمانوایل رکھے گی ۔ 15 عمانوایل دہی اور شہد کھا ئے گا جب تک وہ برائی کو چھو ڑ نے اور اچھا ئی کو چننے نہ سیکھ لیتا ہے ۔ 16 لیکن پیشتر اس کے کہ یہ لڑ کا نیکی کو چننے اور بدی کو چھو ڑ نے کے قابل ہو جائے ، ان دو بادشاہوں کی زمین جس سے تم ڈرے ہوئے ہو ویران ہو جائے گی ۔ 17 " لیکن خدا وند تم پر ، اور تمہارے لوگوں پر اور تمہارے باپ کے خاندان کے لوگوں پر تباہی لائے گا ۔ اس دن کی تباہی اس سے بھی زیادہ برا ہوگا جب اسرائیل یہوداہ سے الگ ہوا تھا ۔ خدا وند اسور کے بادشاہ کو تمہارے خلاف لائے گا ۔ 18 " اس دن خدا وند مکھیوں کو سسکار کر بلائے گا ( فی الحال یہ مکھیاں مصر کی نہروں کے قریب ہیں ) اور خدا وند شہد کی مکھیوں کو بلائے گا ( فی الحال یہ شہد کی مکھیاں اسور میں رہتی ہیں ) یہ دشمن تمہارے ملک میں آئیں گے ۔ 19 " اس طرح سے جب سب نالوں میں ، اور چٹانوں کی دراڑوں میں اور سب خاردار جھا ڑ یوں میں اور پا نی کے چشموں میں چھپ جائیں گے ۔ 20 یہوداہ کو سزا دینے کے لئے خدا وند اسور کا استعمال کرے گا ۔ اسور کو کرایہ پر لیگا اور اسے استرے کے طور پر استعمال کرے گا یہ ایسا ہوگا جیسے خدا وند یہوداہ کے سر اور پاؤں کے بال مونڈ رہا ہو ۔ یہ ایسا ہوگا جیسے خدا وند یہوداہ کی داڑھی مونڈ رہا ہو ۔ 21 " اور اس وقت یوں ہو گا کہ ایک شخص صرف ایک گائے اور دو بھیڑیں ہی زندہ رکھ پائے گا ۔ 22 وہ سب اتنا دودھ دیگی کہ اس شخص کو کھا نے کے لئے دہی حاصل ہوگا ۔ اس ملک میں باقی بچے سبھی دہی اور شہد ہی کھا یا کریں گے ۔ 23 اس وقت جہاں ہر جگہ ایک ہزار انگور کی بیلیں تھیں اور جس کی قیمت ایک ہزارچاندی کے سکوں کے برابر تھی خار دار جھاڑیوں اور گھاس پھوس سے بھر جائیں گے ۔ 24 لوگ صرف وہاں تیر اور کمان لیکر شکار کرنے کے لئے جائیں گے کیوں کہ وہاں صرف کانٹوں اور گھاس پھوس کا بھر مار ہوگا ۔ 25 ایک وقت تھا جب ان پہاڑیوں پر لوگ کام کیا کرتے تھے اور اناج اگا یا کرتے تھے لیکن آنے والے دنوں میں لوگ وہاں اور نہیں جا یا کریں گے ۔ وہ زمین خار دار جھا ڑ یوں سے بھر جائیگی ۔ اور ان جگہوں پر صرف بھیڑیں اور مویشی ہی گھو ما کریں گے ۔"

Isaiah 8

1 پھر خدا وند نے مجھے فرمایا ، " ایک بڑی مٹی کی تختی لے اور اس پر صاف صاف لکھ : یہ مہیر شالال حاش بز کے لئے ہے ۔ " 2 تب پھر میں نے کچھ بھروسے مند گواہ حاصل کئے جو اسکے بارے میں شہادت دے سکتے تھے جب میں نے اسے تختی پر لکھا تھا ۔ یہ لوگ تھے اوریاہ کاہن اور زکریاہ بن یبر کیاہ ۔ 3 پھر میں اس نبیہ کے پاس گیا ۔ وہ حاملہ ہو گئی تھی اور ایک بچے کو جنم دی تھی ۔ تب خدا وند نے مجھ سے کہا ، " تو لڑ کے کا نام مہیل شا لال حاش بز رکھ ۔ 4 اس سے پیشتر کہ یہ بچہ ابا اور اماں کہنا سیکھے دمشق کی دولت اور سامریہ کی لوٹ کا مال اسور کا بادشاہ لے جائیں گے ۔ " 5 پھر ایک بار خدا وند نے مجھ سے فرمایا ۔ 6 میرے مالک نے کہا ، " یہ لوگ چشمہ شیلوخ کے آہستہ بہنے والا پانی کو لینے سے انکار کردیا ۔ یہ لوگ رضین اور رملیاہ کے بیٹے کے ساتھ خوش رہتے ہیں ۔ 7 اس لئے اب دیکھو ! میں خدا وند دریائے فرات سے شدید سیلاب لانے والا ہوں ۔ سیلاب کا یہ پا نی اس کے سارے نالوں سے اوپر اٹھیگا اسکے کناروں سے اوپر بہے گا ۔ 8 اور وہ پانی یہوداہ میں بڑھتا چلا جائے گا اور اسکی طغیانی بڑھتی جائے گی ۔ سیلاب کا پانی یہوداہ کی گردن تک پہنچے گا " عمانوایل ، " یہ سیلاب پھیلے گا اور تیرے سارے ملک کو ڈھانک لے گا ۔ " 9 اے قومو! تم سبھی جنگ کے لئے تیار رہو تم کو شکست دی جائے گی ۔ اور اے دور دراز کے باشندو سنو! تم سبھی جنگ کے لئے تیار رہو ۔ تم کو سکشت دی جائے گی ۔ 10 جنگ کے لئے اپنا منصوبہ بناؤ ۔ تمہارا منصوبہ باطل ہوگا ۔ تم اپنی فوج کو حکم دو ، لیکن تمہار ا وہ حکم رائیگا ں جائے گا ، کیوں کہ خدا ہمارے ساتھ ہے ! 11 خداوند نے مجھ سے یہ اس وقت کہا جب اس نے میرا ہا تھ پکڑ کرلے گیا تھا اس نے مجھے خبردار کیا کہ میں ان دوسرے لوگو ں کی راہ پر نہ چلوں۔ خداوند فرماتا ہے ، 12 " ہر کو ئی کہہ رہا ہے کہ وہ لوگ اس کے خلاف سازش رچ رہے ہیں ۔ تمہیں ان باتوں سے ڈرنا نہیں چا ہئے جن باتوں سے وہ ڈرتے ہیں ۔ تمہیں ان باتوں سے کسی قسم کا خوف نہیں رکھنا چا ہئے ۔" 13 تم کو صرف خداوند قادر مطلق کو ہی مقدس جاننا چا ہئے ۔ تمہیں صرف اس کا ہی احترام کرنا چا ہئے تمہیں صرف اسی سے ڈرنا چا ہئے۔ 14 اگر تم خداوند کا احترام کرو گے اور اسے مقدس مانو گے تو تمہا رے لئے ایک محفوظ پناہ گا ہ ہو گی ۔لیکن تم اس کا احترام نہیں کر تے ۔اس لئے خدا ایک بڑی چٹان ہو گا جو تم کو ٹھو کر کھلا کر گرادے گا ۔ وہ ایک ایسی چٹان ہے جس پر اسرائیل کے دو گھرانے ٹکرا ئیں گے ۔یروشلم کے سبھی لوگوں کو پھنسانے کے لئے وہ ایک پھندا بن گیا ہے ۔ 15 ( اس چٹان پر بہت سے لوگ ٹھو کر کھا ئیں گے اور اسی چٹان پر گریں گے اور چکنا چور ہو جا ئیں گے ۔ وہ جال میں پڑیں گے اور پکڑے جا ئیں گے ۔) 16 یسعیاہ نے فرمایا ، "ایک معاہدہ کر اور اس مہر لگا دے آئندہ کے لئے میری شریعت کی حفاظت کر میرے پیروکار کو دیکھتے ہو ئے ہی ایسا کر۔ 17 میں خداوند کی مدد کے لئے انتظار کروں گا ۔خداوند یعقوب کے گھرا نے سے اپنا چہرہ چھپا تا ہے ۔ وہ ان لوگو ں کی طرف دیکھنے سے انکار کر تا ہے ۔ لیکن میں خداوند کے لئے انتظار کروں گا وہ ہم لوگو ں کی حفاظت کرے گا ۔ 18 " میں اور میرے بچے بنی اسرائیلیوں کے لئے ثبوت اور نشان ہیں ہم اس خداوند قادر مطلق کی جانب بھیجے گئے ہیں جو کو ہ صیون پر رہتا ہے ۔" 19 کچھ لوگ کہا کر تے ہیں ، "تم جنات کے یاروں اور افسوں گروں کی جو پھسپھساتے اور بڑ بڑا تے ہیں تلاش کرو ۔" تو تم کہو ، کیا لوگو ں کو مناسب نہیں کہ اپنے خدا کے طالب ہو ؟ کیا زندو ں کی با بت مردوں سے سوال کریں ؟" 20 تمہیں شریعت اور شہادت کے تحت چلنا چا ہئے اگر تم ان احکامات کو قبول نہیں کرو گے تو ہو سکتا ہے تم غلط احکاما ت کو قبول کر نے لگو ۔( یہ غلط احکامات بیکار ہیں ان پر چل کر تمہیں کچھ نہیں ملے گا ) 21 اگر تم ان غلط احکاما ت پر چلو گے تو تمہا رے ملک پر مصیبت آئے گی ،قحط سالی ہو گی لوگ بھو کے مریں گے پھر وہ اتنا خوفناک ہو جا ئیں گے کہ وہ اپنے بادشا ہ اور اپنے دیوتاؤں کے خلاف باتیں کریں گے ۔ 22 اگر وہ اپنے ملک میں چارو ں طرف دیکھیں گے تو تمہیں مصیبت اور پریشان کن اندھیرا ہی دکھا ئی دے گا ۔اس ظلمت اندوہ سے لوگ ملک چھو ڑ نے پر مجبور ہو جائیں گے اور وہ اس تاریکی میں پھنسے ہونگے اپنے آپ کو اس سے آزاد نہیں کر پائیں گے ۔

Isaiah 9

1 کیوں کہ جس زمین پر ظلم کیا گیا وہ اور زیادہ اندھیرا سے ڈھکا ہوا نہیں رہے گا ۔ ایک بار زبولون اور نفتالی کی زمین کم اہمیت والی سمجھی جاتی تھی ۔ لیکن آخر میں وہ انکو تعظیم دینگے جو کہ یردن ندی کے پار سمندر کے راستے پر جو غیر یہودیوں کا گلیل کہلا تا ہے آباد ہیں ۔ 2 لوگ جو کہ اندھیرے میں چلتے ہیں اب عظیم روشنی دیکھیں گے ۔ وہ جو سایہ دار جگہ میں رہتے ہیں اب ان لوگوں پر چمکیلی روشنی چمکتی ہے ۔ 3 اے خدا ! تو اس قوم کو بڑھا کر خوشحال بنا یا۔ تیرے حضور ایسے جشن منائے جیسے فصل کاٹتے وقت یا مال غنیمت کی تقسیم کے وقت لوگ جشن منا تے ہیں ۔ 4 یہ کیسے ممکن ہے ؟ کیوں کہ تو نے انکے جوا ، بھا ری بوجھ جو کہ انکے اوپر تھا انکو ہٹا دیا ہے ۔ تم نے انکے چھڑوں کو جو کہ انکے کندھوں پر تھا توڑ پھینکا ہے ۔ تو نے اس چھڑی کو توڑ دیا ہے جس کا استعمال دشمن لوگ ان لوگوں کو سزا دینے کے لئے کر تے تھے ۔ یہ اسی وقت کی مانند ہو گا جب تو نے مدیانی لوگوں کو شکست دی تھی ۔ 5 ہر وہ قدم جو لڑائی میں آگے بڑھیگا فنا کر دیا جائے گا ۔ اور ہر وردی پر خون کے دھبے لگا دیئے جائیں گے ۔ یہ ساری چیزیں آگ میں جھونک دی جائیں گی ۔ 6 کیوں کہ ایک بچہ ہم لوگوں کے لئے پیدا ہوا ہے ۔ ایک بچہ ہم لوگوں کو دیا گیا ہے اور حکمرانی کرنے کا اختیار اسکی ذمہ داری ہے ۔ اس کا نام " تعجب خیز مشیر ، قوت والا خدا ، ہمیشہ رہنے والا باپ اور سلامتی شہزادہ " ہوگا ۔ 7 اس کا اختیار عظیم ہوگا ۔ اور اس سلامتی کو جسے وہ لیکر آئے گا کوئی انتہا نہ ہوگی ۔ وہ داؤد کے تخت پر بیٹھے گا اور اسکی مملکت پر ہمیشہ کے لئے حکمرانی کرے گا ۔ انصاف اور صداقت اسے مضبوطی فراہم کرے گا ۔ خدا وند قادر مطلق کی بے حد محبت کی وجہ سے یقیناً ایسا ہوگا ۔ 8 یعقوب ( اسرائیل ) کے لوگوں کے خلاف میرے خدا وند نے ایک پیغام دیا ۔ اسرائیل کے خلاف دیئے گئے اس پیغام پر عمل ہوگا ۔ 9 تب افرائیم کے ہر شخص کو اور یہاں تک کہ سامریہ کے امراء تک کو یہ پتا چل جائے گا کہ خدا نے انہیں سزا دی تھی ۔ آج وہ لوگ متکبر اور منھ زور ہیں وہ لوگ کہا کرتے ہیں ۔ 10 یہ سب اینٹیں گر گئیں ۔ لیکن ہم اسے پھر سے پتھروں کو کاٹ کر بنائیں گے ۔ گولر کی لکڑی کے شہتیر ٹکڑوں میں ٹوٹ گئے ، لیکن ہم اسکی جگہ دیو دار کی لکڑی لگائیں گے ۔ 11 اس لئے خدا وند لوگوں کو اسرائیل کے خلاف جنگ کرنے کے لئے اکسائے گا خدا وند رضین کے دشمنوں کو ان کی مخالفت میں آئے گا ۔ 12 خدا وند مشرق سے بنی ارام کو اور مغرب سے فلسطینیوں کو لائے گا ۔ وہ دشمن اپنی فوج سے اسرائیل کو ہرا دیں گے ۔ لیکن خدا اسرائیل سے تب بھی غضبناک رہے گا ۔ اس کا ہاتھ اوپر اٹھا ہوا ہے ، انہیں سزا دینے کے لئے تیار ہے ۔ 13 خدا نے لوگوں کو سزا دی ۔ لیکن تب بھی وہ لوگ گناہ کرنے سے باز نہیں آئے اور نہ ہی اسکی طرف لو ٹے وہ لوگ خدا وند قادر مطلق کی طرف نہیں مڑے ۔ 14 اس لئے خدا وند نے اسرائیل کا سر اور دُم ، شاخیں اور تنا ایک ہی دن میں کاٹ دیا ۔ 15 یہاں بزر گ اور اہم آدمی سر تھے ۔ اور جو نبی جھو ٹی باتیں سکھا تا ہے وہی دم تھے ۔ 16 وہ لوگ جو لوگوں کی رہنمائی کرتے ہیں وہ انہیں بری راہ پر لے جاتے ہیں ۔ اور ان لوگوں کو جو ان کے پیچھے چلتے ہیں فنا کردیا جائے گا ۔ 17 اس لئے خدا وند ان کے جوان آدمیوں سے ناراض تھے اور وہ یتیموں اور بیواؤں پر کبھی رحم نہ کرے گا کیوں کہ ان میں ہر ایک بے دین اور بد کا رہے اور نافرمان ہے ہر ایک جھوٹ بولتا ہے ۔ اس لئے اسکا غصہ کم نہیں ہوا اور اس کا ہاتھ اب تک ان لوگوں کے خلاف اٹھا ہوا ہے ۔ 18 برائی ایک آگ کی مانند جلتی ہے ۔ سب سے پہلے یہ کانٹوں اور گھاس پھوس کو نگلتی ہے ۔ تب پھر یہ بڑی جھا ڑیوں اور جنگلوں کو جلاتی ہے ۔ آخر میں یہ ایک بڑی آگ کی شکل اختیار کر لیتی ہے اور ہر کچھ دھواں میں اوپر چلی جاتی ہے ۔ 19 خدا وند قادر مطلق غضبناک تھا اس لئے یہ زمین جل گئی تھی اور لوگ آگ کے لئے ایندھن بن گئے تھے ۔ کوئی بھی شخص کسی بھی شخص کے لئے رحم نہیں کھا یا ۔ 20 لوگ داہنی طرف سے جو کچھ بھی ہتھیا سکے ہتھیا لئے لیکن پھر بھی وہ لوگ آسودہ نہیں ہوئے تھے ۔ اس لئے وہ لوگ اپنے ہی خاندان کے خلاف ہو گئے اور انکے بچوں کو کھا گئے ۔ 21 منسی افرائیم اور افرائیم منسی کے خلاف لڑے ۔ پھر دونوں یہوداہ کے خلاف لڑے ۔ ان تمام کے با وجود خدا وند اب بھی اسرائیل سے ناراض ہے ۔ اس کا ہاتھ اب بھی اوپر اٹھا ہوا ہے اور سزا دینے کے لئے تیار ہے ۔

Isaiah 10

1 انکا برا ہو جو نا جائز قانون بنا تا ہے ۔ انکا بھی برا ہو جو ایسا قانون بنا تے ہیں جو لوگوں کی زندگی کو مشکل بنا دیتا ہے ۔ 2 وہ غریبوں کے تئیں انصاف نہیں دکھا تے ہیں ۔ وہ لوگ غریبوں کے حقوق کو چھین لیتے ہیں بیواؤں سے چرانے اور یتیموں سے لوٹ نے کے لئے ۔ 3 ارے او انصاف کے بنا نے والو، تم لوگ اپنے کئے ہوئے کام کے جواب دہ ہو ۔ جب تم سے تمہارے کئے ہوئے کام کا حساب مانگا جائے گا تب تم کیا کرو گے ؟ تمہاری تباہی دور ملک سے آرہی ہے تم کس سے مدد تلاش کرنے جا رہے ہو ؟ تم اپنی دولت کہاں چھپا ؤ گے ؟ 4 تمہیں ایک قیدی کی مانند نیچے جھکنا ہی ہوگا تم مردوں کی مانند نیچے گرو گے ۔ لیکن اس سے بھی تمہیں کوئی مدد نہیں ملے گی ۔ خدا تب بھی غضبناک رہے گا ۔ اس کا ہاتھ تب بھی اٹھا ہوا ہوگا تمہیں سزا دینے کے لئے ۔ 5 خدا کہے گا ، " میں ایک عصا کی شکل میں اسور کا استعمال کروں گا ۔ میں اسرائیل کو سزا دینے کے لئے اس کو استعمال کروں گا ۔ 6 بری قوموں کے خلاف جنگ کرنے کے لئے میں اسور کو بھیجوں گا ۔ میں ان لوگوں سے ناراض ہوں اور ان لوگوں سے جنگ کرنے کے لئے میں اسور کو حکم دونگا ۔ اسور ان لوگوں کو ہرا دیگا ۔ پھر وہ ان سے انکی قیمتی چیزیں چھین لیگا ۔ اسور کے لئے اسرائیل گلیوں میں پڑی اس دھول جیسا ہوگا جسے وہ اپنے پیروں تلے روندے گا ۔ 7 " لیکن اسور یہ نہیں سمجھتا ہے کہ میں اس کا استعمال کرو ں گا ۔ وہ ا س سے باخبر نہیں ہے کہ وہ میرا ایک ہتھیار ہے ۔اسور کا صرف مقصد ہے تباہ کرنا ۔ اسور کا تو صرف یہ منصوبہ ہے کہ وہ بہت سی قوموں کو فنا کر دے گا ۔ 8 اسور کہتا ہے ' میرے سبھی عہدیدار بادشا ہو ں کی مانند ہیں ۔' 9 کیا کلنوکر کیمیس کی مانند نہیں ہے ؟ اور حمات ارفاد کی مانند نہیں ہے ؟ اور کیا سامریہ دمشق کی مانند نہیں ہے ؟ 10 میں نے ان سبھی بیکار سلطنتوں کو شکست دی ہے اور اب ان پر میرا اختیار ہے ۔ جن بتو ں کی وہ لوگ پرستش کر تے ہیں وہ یروشلم اور سامریہ کے بتو ں سے زیادہ ہیں ۔ 11 میں نے سامر یہ اور اس کے بتوں کو شکست دی ۔میں یروشلم اور اس کے بتو ں کو بھی جنہیں اس کے لوگو ں نے بنایا ہے شکست دو ں گا ۔" 12 میرا مالک یروشلم اور کو ہ صیون کے خلاف جو کچھ کر نے کا منصوبہ بنایا ہے ان تمام کو پو را کرے گا ۔ تب خدااسور کے بادشا ہ کو اس کا غرور اور اس کا دکھا وا کے لئے سزا دے گا ۔ 13 اسور کا بادشا ہ شیخی بگھارتا ہے ، " میں نے اپنی قوت ، دانشمندی اور سمجھداری سے کئی عظیم کا م کیا ہے ۔ میں نے بہت سی قو موں کو ہرا دیا ہے میں نے ان کی دولت چھین لی ہے ۔ اور سانڈ کی طرح ان کے باشندوں کو کچل ڈا لا ہے ۔ 14 میں نے اپنے ہا تھو ں سے تمام لوگوں کی دولت کو لیا اسی طرح سے جیسے کو ئی شخص پرندوں کے پڑے ہو ئے انڈوں کوان کے گھونسلوں سے لے لیتا ہے ۔میں نے ان کے پو رے علا قے پر قبضہ جما لیا ۔ کسی کو بھی یہ جرأت نہ ہو ئی کہ اپنا پر مارے یا اپنی چونچ چہچہانے کے لئے کھو لے ۔" 15 کیا ایک کلہاڑی اس کے رو برو جو اس سے کاٹتا ہے اس سے بر تر ہو نے کا دعویٰ کر سکتا ہے ؟اسی طرح سے کیا ایک آرہ آرہ کش کے سامنے اس سے زیادہ اہم ہو نے کا دعویٰ کر سکتا ہے ؟ یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی چھڑی کا یہ سوچنا کہ وہ اس شخص سے زیادہ اہم ہے جو اسی کو استعمال کر تا ہے ۔اور دوسروں کو اس سے سزادیتا ہے یا کسی لا ٹھی کا یہ سوچنا کہ وہ اس شخص کو سہا را دیتا ہے جو اسے رکھتا ہے اور وہ بھی زیادہ اہم ہے ۔ 16 اس سبب سے خداوند قادر مطلق اسور کے جوان جنگجو پر خوفناک بیماری بھیجے گا اور اس کی شان وشوکت اور عزت کو جلا ڈالنے کے لئے ایک بھیانک آ گ بھڑکا ئے گا ۔ 17 اسرا ئیل کا نور (خدا ) ایک آگ کی مانند ہو گا اور اس کا قدوس ایک شعلہ کی مانند ثابت ہو گا جو اسور کے بادشا ہ کا غرور کانٹے دار جھاڑیو ں اور گھاس کی طرح ایک دن میں جلا کر راکھ کردیگا۔ 18 خداوند قدوس سبھی بڑے بڑے درختوں اور تاکستانوں کو جلا ڈا لے گا اور آخر میں سب کچھ تباہ ہو جا ئے گا ۔ یہ اس وقت کی مانند ہو گا جب ایک بیمار شخص بھی سڑ گل جا ئے گا ۔ 19 جنگل میں ہو سکتا ہے تھوڑے سے پیڑ کھڑے رہ جا ئیں وہ تھوڑے سے ہو ں گے کہ انہیں کو ئی بچہ بھی شُمار کر سکتا ہے ۔ 20 اس وقت یعقوب کے خاندان کے لوگ جو اسرا ئیل میں زندہ بچیں گے ، اس شخص پر اور انحصار نہیں کریں گے جس نے ان لوگو ں کو شکست دیا تھا ۔ وہ سچ مچ ا س خداوندپر انحصار کریں گے جو اسرائیل کا قدوس ہے ۔ 21 یعقوب کے گھرانے کے وہ باقی بچے لوگ خدا قادر مطلق کی پھر پیروی کر نے لگیں گے ۔ 22 اے اسرائیل ! اگر چہ تیرے لوگ سمندر کی ریت کی مانند ہو تو بھی ان میں سے صرف کچھ ہی وا پس آئے گا ۔خدا نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ تبا ہی لا ئے گا ۔ اور انصاف سیلاب کی طرح آئے گا ۔ 23 میرا مالک خداوند قادر مطلق اس تبا ہی کو ساری زمین پر لا ئے گا ۔ 24 میرا مالک خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ،" اے صیون میں رہنے وا لے میرے لوگو! اسور سے مت ڈرو وہ مستقبل میں تمہیں اپنی چھڑی سے اس طرح پیٹے گا جیسے مصر نے تمہیں پیٹا تھا ۔ 25 لیکن کچھ ہی وقت کے بعد تیرے خلاف میرا قہر خاموش ہو جا ئے گا ۔ اور میرا قہر اسور کو تباہ کر دیگا۔" 26 خداوند قادر مطلق اسور کو کو ڑو ں سے مارے گا ۔جیسا اس نے پہلے عوریب کی چٹان پر مدیانیو ں کو ہرا یا تھا ۔ وہ اسور کو ایسا ہی سزا دے گا جیسا اس نے مصر میں سمندر کے اوپر اپنی چھڑی کو اٹھا یا تھا۔ 27 اس وقت اس مصیبت کو اٹھا لی جا ئے گی جسے اسور نے تم پر بر پا کی تھی ۔ تمہا ری گردن سے جو ئے کو اتار پھینکا جا ئے گا ۔ 28 عیّات کے قریب فوج داخل ہو ئی ۔ وہ مجرون سے ہو کر گذری ۔ وہ اپنے رسدوں کو مکّماس میں جمع کئے ہیں ۔ 29 وہ گھا ٹی سے پار گئے انہو ں نے جبعہ میں رات کا ٹی ۔رامہ ڈرا ہوا تھا ۔جبعہ کے ساؤل کے لوگ بھاگ نکلے ۔ 30 اے جلّیم کی بیٹی چیخ مار ! اے لیس توجہ سے ! اے عنتوت مجھے جواب دے ! 31 مد منہ کے لوگ بھاگ رہے ہیں جیبیم کے لوگ چھپے ہو ئے ہیں ۔ 32 آج فوج نوب میں خیمہ زن ہو گی اور یروشلم کے کو ہ صیون پر حملہ کر نے کی تیاری کرے گی ۔ 33 دیکھو ! خدا قادر مطلق بغیر کسی رحم و کر م کے درختوں کی شاخوں کو چھانٹ ڈا لے گا ۔سب سے لمبے درخت کاٹ دیئے جا ئیں گے ۔ اور جو اونچے تھے اسے چھو ٹا کر دیا جا ئے گا ۔ 34 خداوند اپنی کلہاڑی سے جنگل کو کاٹ ڈا لے گا اور لبنان کے عظیم درخت (امراء) گر پڑیں گے ۔

Isaiah 11

1 یسّی کے بچے ہو ئے تنے سے ایک نیا کونپل پھوٹیگا ۔ہاں ، داؤد کے خاندان کی جڑو ں سے ایک نئی شاخ نکلے گی ۔ 2 خداوند کی روح اس بادشا ہ پر ہو گی ۔دانشمندی اور علم کی روح ، رہنما ئی اور قوت کی روح ، جانکاری کی روح اور خداوند کی خوف کی روح ۔ 3 یہ بادشا ہ خداوند کی تعظیم کر کے خوش ہو گا ۔ وہ صرف شکل و شبا ہت سے اندازہ لگا کر انصاف نہیں کرے گا وہ افواہو ں کی بنا پر جیوری کے فیصلوں کو منظور نہیں کرے گا ۔ 4 بلکہ وہ راستی سے مسکینو ں کا انصاف کریگا اور وہ عدل سے زمین کے خاکسارو ں کا فیصلہ کرے گا ۔ اور وہ اپنا منہ کے عصا سے برو ں کو مارے گا اور اپنے لبو ں کے الفا ظ سے شریروں کو مار ڈا لے گا۔ 5 راستبازی ا س کی کمر کا کمر بند ہوگا اور وفاداری اس کے کو لھا کا پٹکا ہو گا۔ 6 اس وقت بھیڑیا اور میمنہ ( بھیڑ) سلامتی سے ایک ساتھ رہیں گے ۔شیر اور بکری کے بچے ایک ساتھ سوئیں گے۔ بچھڑے ، شیر اور بیل ایک ساتھ امن کے ساتھ رہیں گے ۔ ایک چھو ٹا بچہ ہی ان کی دیکھ بھا ل کر ے گا ۔ 7 گا ئے اور بھا لو ایک ساتھ مل کر چریگا ۔ان کے بچے ایک ساتھ سو ئے گا ۔شیر بیل کی طرح بھو سا کھا ئے گا ۔ 8 اور دودھ پیتا بچہ ناگ سانپ کے بِل کے پاس کھیلے گا اور وہ لڑکا جو اپنی ماں کا دودھ پینا چھوڑدیا ہے سانپ کے بِل میں ہا تھ ڈا لے گا ۔ 9 کچھ بھی میری کو ہ مقدس پر نقصان نہیں پہنچا ئے گا اور نہ ہی تباہ کرے گا ۔ کیونکہ زمین خداوند کی عرفان سے اسی طرح بھری ہو ئی ہو گی جیسے سمندر پانی سے بھرا ہوا ہے ۔ 10 اس وقت یسی کے گھرانے میں ایک خاص شخص ہو گا ۔ یہ شخص ایک پر چم کی مانند ہو گا ۔ یہ " پر چم " ان تمام قو مو ں کی علامت ہو گی جو اس کے چارو ں طرف جمع ہوں گے ۔ اور وہ جگہ ، جہاں وہ ہو گا جلال سے معمور ہو گی ۔ 11 اور اس وقت یوں ہو گا کہ مالک پھر سے اپنا ہا تھ بڑھا ئے گا اور اپنے باقی لوگو ں کو اسور ، شمالی مصر، جنوبی مصر ، اتھو پیا ، عیلام ،بابل ، حمات اور تمام دور کے ملکو ں سے واپس لا ئے گا ۔ 12 خدا قوموں کے لئے نقصان کے طور پر " پر چم " کو اٹھا ئیگا اسرائیل او ر یہودا ہ کے لوگ اپنے اپنے ملکوں کو چھوڑ نے کے لئے مجبور کئے گئے تھے اور وہ لوگ رو ئے زمین پر دور دور تک پھیل گئے تھے ،لیکن خدا انہیں دوبارہ اکٹھا کرے گا ۔ 13 اس وقت افرائیم یہوادہ سے اور حسد نہیں رکھے گا ۔یہودا ہ افرائیم پر اور ظلم نہیں کرے گا ۔ 14 بلکہ افرائیم اور یہودا ہ دونوں ملکر اپنے مغرب کی طرف فلسطینیوں پر حملہ کریں گے ۔ یہ دونوں ملک اڑتے ہو ئے ان پرندو ں کی مانند ہو ں گے جو کسی چھو ٹے سے جانور کو پکڑنے کے لئے جھپٹ مار تے ہیں ۔ایک ساتھ مل کر وہ دو نوں مشرق کی قوموں کی دھن و دولت کو لوٹ لیں گے ۔افرائیم ، یہوداہ ادوم ، مو آب اور عمون کے لوگو ں پر قابو پا لیں گے ۔ 15 خداوند مصر کے سمندری خلیج کو خشک کر دے گا ۔ وہ اپنا ہا تھ فرات ندی کے اوپر لہرائے گا ۔ اور اپنی طاقتور ہوا سے اسے سات دھاراؤں میں بانٹ دیگا ۔ تا کہ لوگ اپنے جو تے پہنے ہو ئے ہی پیدل چل کر اسے پار کر جا ئیں گے ۔ 16 اس لئے خدا کے وہ لوگ جو وہاں چھوٹ گئے تھے اسور سے باہر آنے کے لئے راستہ پا جا ئیں گے ۔ یہ ویسا ہی ہوگا جیسا اس وقت ہوا تھا جب اسرائیل مصر سے با ہر آئے تھے ۔

Isaiah 12

1 اس وقت تم کہو گے ، " اے خداوند! میں تیری ستائش کر و ں گا ۔ تو مجھ سے ناراض تھا لیکن تو نے اپنا قہر کو موردیا ۔ اب تو مجھ کو تسلی دے ۔" 2 خداوند میری حفاظت کرتا ہے ۔مجھے اس کا بھروسہ ہے مجھے کو ئی خوف نہیں ہے ۔ وہ میری حفاظت کرتا ہے ۔خداوند ' یاہ ' میری طاقت اور میری قوت ہے وہ مجھ کو بچا یا ہے ۔ 3 تو شادمانی سے نجات کے کنو ؤں سے پانی کھینچے گا ۔ 4 پھر تو کہے گا ، " خداوند کی ستائش کرو ! اس کے نام کو سر فراز کرو ۔اس نے جو کام کئے ہیں اس کی قومو ں سے ذکر کرو ۔خاص کر کے تم ان کو بتا ؤ کہ وہ کتنا عظیم ہے !" 5 تم خداوند کی مداح سرا ئی کرو ؟ کیوں کہ اس نے جلالی کام کئے ہیں ۔خدا کی ہے خوشخبری کو دنیا میں پھیلا ؤ ۔ 6 اے صیون کے لوگو ان سب باتوں کا اعلان چلا کر کر اور شادمانی سے کرو کیوں کہ اسرائیل کا قدوس ظاہر کر تا ہے کہ وہ تمہا رے درمیان عظیم ہے ۔

Isaiah 13

1 یہ بابل کے بارے میں خداوند کا پیغام ہے جو یسعیاہ بن آموص نے رویا میں حاصل کیا : 2 خدا فرماتا ہے ، "تم ننگے پہاڑ پر ایک جھنڈا کھڑا کرو سپا ہیوں کو پکارو ۔اور اپنا ہا تھ ہلا کر اشارہ کرو اور ان لوگو ں سے کہو کہ وہ ان دروازو ں سے اندر جا ئیں جو سرداروں کے ہیں ۔" 3 خدا فرماتا ہے : " میں نے اپنے وفادار سپا ہیوں کو حکم دیا ۔میں نے اپنے جنگجوؤں کو بلا یا ہے جو میرے جاہ و جلال کی وجہ سے خوشی منا تا ہے ۔میں ان لوگو ں کو سزا دینے کے لئے بلا یا ہے جس کے ساتھ میں ناراض ہو ں۔ 4 ایک بہت بڑی بھیڑ کی مانند پہاڑ پر افراتفری ہے ۔ وہاں ایک ساتھ جمع ہو ئے مملکتوں اور قومو ں کا شور شرابہ ہے ۔ خداوند قادر مطلق جنگ لڑنے کے لئے فوج جمع کر رہا ہے ۔ 5 خداوند اور یہ فوج کسی دور کے ملک سے آتے ہیں یہ لوگ افق کے کنا رے سے آرہے ہیں ۔خداوند اس فوج کا استعمال ہتھیار کی شکل میں اپنا قہر انڈیل نے کے لئے کریگا ۔ یہ فوج تمام ملک کو بر باد کر دے گی ۔" 6 خداوند کے انصاف کا خاص دن بہت جلد آنے کو ہے اس لئے رو ؤ اور ماتم کرو ۔ یہ خداقادر مطلق کی طرف سے تبا ہی کی شکل میں آئے گی ۔ 7 لوگ اپنا حوصلہ کھو دیں گے ، اور خوف کی وجہ سے کمزور ہو جا ئیں گے ۔ 8 وہ لوگ بہت زیادہ خوفزدہ ہوں گے ۔ وہ دکھ درد اور مصیبتو ں سے گھیرے ہو ئے ہوں گے ۔ وہ ایسا درد محسوس کریں گے جیسے ایک عورت دردِ زہ کی حالت میں محسوس کر تی ہے ۔ وہ لوگ صد مہ میں ایک دوسرے کا منہ دیکھ رہے ہیں ۔ ان لوگو ں کا چہرہ بھیانک خو ف سے آ گ کی طرح لال ہوجا ئے گا ۔ 9 دیکھو ! وہ دن آرہا ہے اور یہ غصّہ قہر سے بھرا ہوا ہو گا ، تا کہ ملک اور گنہگار تبا ہ جا ئیں گے ۔ 10 آسمان سیاہ پڑ جا ئیں گے سورج چاند اور تارے بے نور ہو جا ئیں گے ۔ 11 خدا فرماتا ہے ، "میں دنیا کو اس کی برائی کے سبب سے اور شریروں کو ان کی بدکرداری کی وجہ سے سزا دو ں گا ۔ اور میں مغروروں کا غرور اور ظالم لوگو ں کا گھمنڈ پست کروں گا۔ 12 صرف کچھ ہی لوگ بچینگے ۔ ان لوگو ں کا ملنا سونا کے ملنے سے بھی زیادہ مشکل ہو گا ۔ اوفیر سونے سے بھی زیادہ قیمتی ہو ں گے۔ 13 اپنے قہر سے میں آسمان کو لرزا دو ں گا۔ زمین اپنی جگہ سے ہل جا ئے گی ۔ " یہ سب اس وقت ہو گا جب خداوند قادر مطلق اپنا قہر ظا ہر کرے گا ۔ 14 تب ہر کو ئی ایسے بھا گیں گے جیسے زخمی ہرن بھاگتا ہے۔ وہ ایسے بھا گیں گے جیسے بغیر چرواہے کے بھیڑ بھاگتی ہے ۔ ان میں سے ہر ایک اپنے لوگو ں کے بارے میں سو چینگے اور ہر ایک اپنے وطن کو بھا گیں گے ۔ 15 ہر ایک شخص جسے پا یا جا ئے گا اسے موت کے گھا ٹ اتار دیا جا ئے گا ۔ ہر ایک شخص کو جسے پکڑا جا ئے گا اسے تلوار سے مار دیا جا ئے گا ۔ 16 ان کے گھرو ں کی ہر شئے لوٹ لی جا ئے گی ان کی بیویوں کی بے حرمتی کی جا ئے گی اور ان کے بال بچوں کو ان کی آنکھوں کے سامنے مار ڈا لا جا ئے گا۔ 17 خدا فرماتا ہے ، "میں مادی کی فوجوں میں بابل پر حملہ کر وا ؤں گا ۔مادی چاندی کی پرواہ نہیں کر تے ہیں ۔ اور نہ ہی وہ سونے سے خوش ہو تے ہیں ۔ 18 انکی کمان اور تیر جوان آدمیو ں کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈا لے گی ۔لیکن وہ شیر خواروں پر رحم نہیں کرے گا ۔ وہ بچوں کے لئے بھی افسوس نہیں کرے گا ۔ 19 بابل کے سب کچھ سدو م اور عمورہ کی طرح تباہ ہو جا ئے گی ۔خدا اس تباہ کا ری کو ابھا رے گا اور کچھ بھی باقی بچا نہ رہے گا ۔ بابل سب سے خوبصورت سلطنت ہے کسدیو ں کو بابل پر فخر ہے ۔ لیکن بابل سدوم اور عمورہ کی طرح تباہ ہو جا ئے گا ، جب خدا انہیں پو ری طرح سے تباہ کر دے گا ۔ 20 لوگ بابل میں پھر سے کبھی نہیں رہیں گے ۔ بابل کا حسن قا ئم نہیں رہے گا ۔لوگ وہاں چھا ؤنی نہیں لگا ئیں گے ۔ عرب کبھی بھی اپناخیمہ وہاں قائم نہیں کریں گے ۔ چروا ہا اپنی بھیڑوں کو وہاں سو نے نہیں دے گا ۔ 21 صرف ریگستان کے جنگلی جانور ہی وہاں رہیں گے ۔ ان کے گھر جنگلی کتوں سے بھر جا ئیں گے ۔ صرف شتر مرغ ہی وہاں رہیں گے ، اور جنگلی بکریاں اچھل کو د کریں گے ۔ 22 بابل کے خوبصورت محلوں اور قلعوں میں کتے اور گید ڑ روئیں گے ۔ بابل بر باد ہو جا ئے گا ۔ بابل کا خاتمہ بہت ہی قریب ہے ۔ اب بابل کی بر بادی کا میں اور زیادہ انتظار نہیں کروں گا ۔"

Isaiah 14

1 آگے چل کر خداوند یعقوب پر دوبارہ اپنی شفقت ظا ہر کرے گا ۔خداوند بنی اسرائیلیوں کو پھر سے چنے گا اس وقت خداوند ان لوگوں کو ان کی زمین واپس دیگا ۔ پھر دوسرے شہری ان کے ساتھ شامل ہو جا ئیں گے اور یعقوب کے خاندان کے حصہ بن جا ئیں گے۔ 2 وہ قومیں اسرائیل کی زمین کے لئے بنی اسرائیلیو ں کو دوبارہ واپس لے لیں گے ۔ دوسری قوموں کی عورتیں اور مرد اسرائیل کے علام ہو جا ئیں گے ۔گذرے ہو ئے وقت میں ان لوگوں نے اسرائیلیوں کو اپنا غلام بنایا تھا ۔ لیکن اب بنی اسرائیل ان لوگوں کو ہرائیں گے اور پھر ان پر حکومت کریں گے ۔ 3 اس وقت خداوند تمہیں تمہا رے تمام دکھ دردوں سے راحت دیگا ۔ پہلے تم غلام ہوا کر تے تھے لوگ تمہیں کڑی محنت کر نے پر مجبور کر تے تھے ۔لیکن خداوند تمہیں تمہا ری اس کڑی محنت سے چھٹکا را دلا ئے گا ۔ 4 اس وقت شاہ بابل کے با رے میں تم یہ نغمہ سرائی کرو گے : اس ظالم بادشا ہ کا خاتمہ ہو چکا ہے ! وہ مغرور بادشا ہ ہم لوگو ں کو اب اور نقصان نہیں پہنچا ئے گا ! یہ نا قابل یقین ہے ۔ 5 خداوند نے برے حکمرانو ں کا عصا توڑ ڈا لا ہے ۔ اس نے ان لوگو ں کی قوت چھین لی ہے۔ 6 شاہ بابل قہر میں لوگوں کو بنا رُکے پیٹا کر تا ہے ۔ اس ظالم حکمراں نے لوگو ں کو مارنا کبھی بند نہیں کیا اس ظالم بادشا ہ نے قہر میں لوگو ں پر حکومت کی ۔ 7 لیکن اب سارا ملک سلامتی کے ساتھ آرام وآسائش میں ہے ۔ لوگو ں نے اب بے تحاشہ خوشی منانی شروع کر دی ہے ۔ 8 تو ایک عظیم حکمراں تھا ، اور اب تیرا خاتمہ ہوا ہے ۔ یہاں تک کہ صنوبر کے درخت بھی مسرور ہیں ۔ لبنان کے دیودار درخت بھی خوشی میں مگن ہیں۔ درخت یہ کہتے ہیں ، " جب سے تجھے گرا دیا گیا ہے تب سے کو ئی بھی ہمیں کاٹ گرانے کے لئے نہیں آیا ہے ۔" 9 اسفل ( پا تا ل ) نیچے تیری آمد پر استقبال کر نے کے لئے جوش کھا رہا ہے ۔ یہ زمین کے سبھی مرے ہو ئے سرداروں کی رو حوں کو جگا تا ہے یہ ان سبھو ں کو جو قوموں کے بادشا ہ تھے ان کے تختوں سے اٹھا یا ہے ۔ 10 یہ سبھی حکمراں تیری ہنسی اڑائیں گے اور وہ کہیں گے ، " تو بھی اب ہماری طرح کمزور ہو گیا ہے ۔ تو اب ٹھیک ہم لوگو ں جیسا ہے ۔" 11 تیری شان و شوکت اور تیرے سازو ں کی خوش آوا زی پاتال (اسفل ) میں اتاری گئی تیرے نیچے کیڑوں کا فرش ہو اور کیڑے ہی تیرا با لا بوش بنے ۔ 12 تو صبح کے تا رے جیسا تھا لیکن تو آسمان سے گر پڑا ۔زمین کی قومیں پہلے تیرے آگے جھکا کر تی تھی۔لیکن تجھ کو تو اب کا ٹ کر گرادیا گیا ۔ 13 تو اپنے دل میں کہتا تھا ، "میں آسمان پر چڑھ جا ؤں گا،میں اپنے تخت کو خدا کے ستاروں سے بھی اونچا کرو ں گا ۔میں خدا ؤں کے ساتھ بیٹھوں گا کیوں کہ وہ دور شمال میں پہاڑوں پر ملیں گے ۔ 14 میں سب سے اونچے بادلوں پر جا ؤں گا میں خدا ئے تعالیٰ کے مانند بنوں گا ۔" 15 لیکن اس کے بجا ئے تمہیں موت کے گڑھے کے سب سے گہرے حصے میں جانے کے لئے مجبور کیا گیا ۔ 16 لوگ جو تجھے ٹکٹکی لگا کر دیکھا کر تے ہیں وہ سو چیں گے ، " کیا یہ وہی شخص ہے جس نے زمین کو لرزایا اور جس نے مملکتوں کو ہلا دی ؟ 17 کیا یہ وہی شخص ہے جس نے کئی شہر فنا کئے اور جس نے دنیا کو ویرانی میں بدل دیا ؟ کیا یہ وہی شخص ہے جس نے بہت سارے لوگوں کو گرفتار کر کے قیدی بنایا اور ان کو اپنے گھروں میں نہیں جانے دیا ؟ " 18 زمین کا ہر ایک بادشا ہ عزت واحترام کے ساتھ دفنایا گیا ۔ان میں سے ہر کو ئی اپنے مقبرہ میں پڑا ہوا ہے ۔ 19 لیکن اے بادشا ہ ! تجھ کو تیری قبر سے نکال پھینک دی گئی ہے تو اس شاخ کی مانند ہے جو درخت سے کٹ گئی اور اسے کاٹ کر دور پھینک دیا گیا ہے ۔ تو ان مقتو لوں کی لا شوں کے نیچے دیا ہے جو تلوار سے چھیدے گئے اور پتھروں کے بھرے گڑھے میں پھینکے گئے اس لاش کی مانند جو پا ؤں سے کچلی گئی ہو ۔ 20 بہت سے اور بھی بادشاہ مرے ان کے پاس اپنی اپنی قبر ہے لیکن تو ان میں نہیں ہو گا ،کیوں کہ تو نے اپنے ہی ملک کو برباد کیا ، اپنے ہی لوگو ں کا تو نے خون بہا یا ہے ۔بدکرداروں کے بچوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بھلا دیا جا ئے گا ۔ 21 اس کی اولاد کو ہلاک کر نے کے لئے تیار ہو جا ؤ ۔تم انہیں موت کے گھاٹ اتارو کیوں کہ ان کا باپ قصور وار ہے ۔ اب کبھی اس کے بیٹے زمین پر پھر سے اپنا اختیار نہیں چلا ئیں گے ، اور وہ رو ئے زمین کو شہروں سے معمور نہیں کریں گے ۔ 22 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ، "میں اٹھوں گا اور ان لوگو ں کے خلاف لڑوں گا ۔ میں معروف شہر بابل کو مٹا دو ں گا ۔ جو باقی ہیں انہیں اور ان کے بیٹوں اور پوتو ں کو میں نہیں چھوڑوں گا ۔" یہ خداوند کا فرمان ہے ۔ 23 خداوند فرماتا ہے ، "میں اسے جنگلی جانورو ں کا گھر اور دَل دَل بنا دو ں گا ۔میں بربادی کی جھاڑو سے بابل کو جھاڑ دوں گا ۔" خداوند قادر مطلق نے یہ باتیں کہی تھیں ۔ 24 خداوند قادر مطلق قسم کھا کر فرماتا ہے ، "یقیناً جیسا میں نے چا ہا ویسا ہی ہو جا ئے گا اور جیسا میں نے ارادہ کیا ہے ویسا ہی وقوع میں آئے گا ۔ 25 میں اپنے ملک میں اسور کے باشندوں کو فنا کروں گا اپنے پہاڑو ں پر میں اسور کے با شندوں کو اپنے پاؤں تلے کچلوں گا ۔ ان لوگو ں نے میرے لوگو ں کو اپنا غلام بنا کر ان کے کندھوں پر بھا ری بوجھ رکھ دیا ہے ۔میں ان بو جھوں کو اٹھا لوں گا اور ان لوگو ں کو ازاد کردوں گا ۔ 26 رو ئے زمین کے لئے خدا کا یہی منصوبہ ہے اس کا ہا تھ تمام قوموں پر پھیل چکا ہے ، سزا دینے کے لئے تیار ہے ۔" 27 خداوند جب کو ئی منصوبہ بنا تا ہے تو کو ئی بھی شخص اس منصوبے کو روک نہیں سکتا ! خداوند لوگو ں کو سزا دینے کے لئے جب اپنا ہا تھ اٹھا تا ہے تو کو ئی بھی شخص اسے روک نہیں سکتا ۔ 28 جس سال آخز بادشاہ نے وفات پا ئی اسی سال یہ بار نبوت آیا ۔ 29 اے فلسطین ! تو اس پر خوش نہ ہو کہ تجھے سزا دینے وا لا لٹھ ٹوٹ گیا کیوں کہ سانپ کی نسل سے ایک بہت ہی خطرناک سانپ نکلے گا اور وہ بہت جلد خطرناک سانپ پیدا کر ے گا ۔ 30 میرے سب سے زیادہ غریبوں سے غریب کے پاس بھی وافر مقدار میں کھانے کے لئے غذا ہو گی ۔ محتاج بھی آرام سے سو ئیں گے ۔ لیکن میں تمہا رے خاندان کو بھوکمری سے مار ڈا لوں گا ۔ تیرے باقی بچے ہو ئے سبھی لوگ مر جا ئیں گے ۔ 31 اے پھاٹک ماتم کر ! اے شہر ! مدد کے لئے چلاّ ! اے فلسطین خوفزدہ ہو جا !کیوں کہ شمال سے فوج کا ایک دھواں آرہا ہے۔ اور سبھی سپا ہی لڑنے کے لئے خواہشمند ہیں ۔ 32 اس وقت قوم کے قاصدوں کو کو ئی کیا جواب دیا جا ئے گا ؟ " خداوند نے صیون کو تعمیر کیا ہے اور اس میں اس کے لوگو ں کے درمیان کے غریب لوگ پناہ لیں گے ۔

Isaiah 15

1 یہ پیغام موآب کے بارے میں ہے ۔ایک رات موآب میں واقع عار کی دولت فوج نے لوٹ لی ۔اسی رات شہر کو تہس نہس کر دیا گیا تھا ۔ 2 دیبون کے لوگو ں نے ماتم کر نے کے لئے اونچے مقاموں پر چڑھ گئے ۔ موآب کے لوگ نبو اور میدبا پر ماتم کر رہے ہیں ۔ غمو ں کا اظہار کرنے کے لئے ان سب کے سر منڈا ئے گئے تھے اور ہر ایک کی داڑھی کا ٹی گئی تھی ۔ 3 وہ سڑکو ں پر ٹاٹ پہنتے ہیں اور اپنے گھرو ں کی چھتوں پر اور بازارو ں میں زار و قطار رو تے ہیں ۔ 4 حسبون اور الیعا لہ کے باشندے وا ویلا کر رہے ہیں ان کی آواز یہض تک سنائی دیتی ہے ۔ یہاں تک کہ سپا ہی بھی ڈر گئے ہیں ۔ یہاں تک کہ سپا ہی خوف سے کانپ رہے ہیں۔ 5 میرا دل موآب کے لئے فریاد کر تا ہے ۔ اس کے لوگ بھاگ گئے اور ضغر اور عجلت شلیشیاہ تک گئے ۔ ہاں وہ لو حیت کی پہاڑی سڑک پر رو تے ہو ئے ، آنسو بہا تے ہو ئے چڑھ رہے ہیں ۔حورونائم کی راہ میں ہلاکت پر ماتم کر رہے ہیں ۔ 6 نمریم تنریم کا نالا ریگستان کی طرح سو کھ گیا ہے ۔ گھاس مرجھا گئی ہے ۔سارے پو دے مر گئے ہیں اور ہر یالی کا کو ئی نام و نشان نہیں ہے ۔ 7 اس لئے لوگ اپنی دولت اور سروسامان کو اکٹھا کر تے ہیں اور مو آب چھوڑدیتے ہیں ۔ان سامانو ں کے ساتھ ، وہ لوگ بید کی کھاڑی سے سر حد پا ر کر رہے تھے ۔ 8 موآب میں ہر جگہ سے ماتم کی آواز سنا دیتی ہے ۔دور کے شہر اجلائم میں لوگ رو رہے ہیں ۔ بیر ایلیم کے لوگ ماتم کر رہے ہیں ۔ 9 دیمون کا نہر خون سے بھر گیا ہے اور میں دیمون پر اور مصیبتیں ڈھاؤں گا۔ موآب کے کچھ ہی باشندے دشمنو ں کے قہر سے بچ گئے ہیں ۔ لیکن ان کی زمین پر ، میں شیروں کو بھیجوں گا تا کہ وہ لوگ اس کا شکار بن جا ئے ۔

Isaiah 16

1 تمہیں اس ملک کے بادشا ہ کو ایک تحفہ ضرور بھیجنا چا ہئے۔تمہیں ریگستان کی راہ سے ہو تے ہو ئے صیون کی بیٹی کے پہاڑ پر سلع سے ایک میمنہ ضرور بھیجنا چا ہئے 2 موآب کی بیٹیو ! ارنون ندی کو پار کر نے کی کوشش کرو۔ وہ لوگ ان چھو ٹی چڑیو ں کی طرح ہیں جو کہ اپنے گھونسلہ سے گر چکی ہے ۔ 3 وہ پکار رہی تھی ، "ہم لوگو ں کو پناہ دو ، ہمیں بتا ؤ کیا کریں ! ہماری حفاظت اس درخت کی طرح کرو جو کہ دو پہر میں بھی رات کی طرح اندھیرا چھاؤں دیتا ہے ۔ہم دشمنوں کی وجہ سے بھاگ رہے ہیں ۔ برائے مہربانی ہمیں کہیں چھپا لو اور ہمیں ہمارے دشمنو ں کے حوا لے مت کرو۔ 4 ان موآب کے لوگو ں کو اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور کیا گیا تھا ۔ اس لئے تم ان کو اپنے درمیان رہنے دو ۔ دیکھو وہ اپنے دشمنو ں سے چھپے ہو ئے ہیں ۔ اس لوٹ کا خاتمہ ہو جا ئے گا ، اور دشمنو ں کو ہرا دیا جا ئے گا ۔ وہ جو دوسرو ں کو نقصان پہنچا تا ہے زمین سے مٹا دیا جا ئے گا ۔ 5 پھر ایک نیا بادشا ہ آئے گا ۔ یہ بادشا ہ داؤد کے گھرانے سے ہو گا ۔ وہ راستباز ، پر شفقت اور رحیم ہو گا جو صحیح ہے اسے کر نے میں وہ بہت جلدباز اور منصف ہو گا ۔ 6 ہم نے سنا ہے کہ مو آب کے لوگ بہت خود غرض اور مغرور ہیں ۔ یہ لوگ ریاکار ہیں اور اپنے با رے میں سو چتے ہیں اور شیخی بگھار تے ہیں ان کی شیخی جھو ٹی ہے ۔ 7 مو آب کا سارا ملک اپنے تکبر کے سبب مصیبت میں پڑے گا ، مو آب سے کہو کہ وہ ماتم کرے موآب کے لوگو ں سے کہو کہ وہ ماتم کرے ۔انہیں قیر حراست کے فینسی کشمش کے کیک کے لئے رونے اور ماتم کر نے کے لئے کہو جس سے کہ وہ لطف اندوز ہوا کر تے تھے ۔ 8 سبماہ کے تاکستان مرجھا گئے ۔ان کے انگور قو موں کے حکمرانو ں کو نشہ آور کیا کر تے تھے ۔ان کا تا کستان یعزیر شہر تک اور پھر ریگستان تک پھیلے ۔ان کی شا خیں سمندر کے اس پار تک بھی پھیل گئی۔ 9 " پس میں یعزیر اور سبما ہ کے لوگو ں کے ساتھ انگور کی بیل کے لئے رونا دھونا جاری کروں گا ۔اے حسبون اے الیعالہ میں تجھے اپنے آنسو ؤں سے تر کر دو ں گا ۔کیوں کہ تیرے ایام گرمی کے میووں اور غلہ کی فصل کی دشمنوں نے برباد کر دیا ۔ 10 کھیتوں سے شادمانی اور خوشی چھین لی گئی ۔تاکستانوں میں گانا اور للکارنا بند کر دیا گیا ہے ۔ مئے کی کو لہو میں کو ئی بھی انگور کو کچل نہیں رہا ہے ۔ میں نے انگور کی فصل کی خوشی کی للکار کو ختم کر دیا ہے ۔ 11 اس لئے میرا دل موآب کے لئے سوگ کا گیت نکالتے ہو ئے بربط کی مانند رو رہا ہے ۔میں قیر حارس کے لئے اندر سے روتا ہوں۔ 12 موآب کے لوگ جب اپنی عبادت کی جگہوں میں جا ئے گا اور اپنے آپ کو تھکا دے ،اپنے مقدس مقامو ں میں دعا مانگنے میں چلا ئے گا رو ئے گا تب بھی ان کا کچھ بھلا نہیں ہو گا ۔" 13 خداوند نے موآب کے بارے میں پہلے بھی کئی بار یہ باتیں کہی تھیں۔ 14 لیکن اب خداوند یوں فرماتا ہے ، "تین سال کے اندر جو کہ صحیح صحیح ہے اسی کی مانند گنتی کی گئی جیساکہ ایک مزدور اپنے کام کئے گئے دنوں کو گنتا ہے ، موآب کی شان و شو کت عظیم آبادی کے ساتھ بیکار سمجھا جا ئے گا ۔صرف کچھ لوگ باقی بچیں گے اور وہ بھی کمزور ہوں گے ۔

Isaiah 17

1 دمشق کی بابت بارِ نبوت : 2 لوگ عرو عیر کے شہرو ں کو چھوڑ دیں گے ۔ وہ شہر بھیڑوں کی جھنڈ کی جگہ ہو جا ئے گی ۔جھنڈ وہاں سو ئیں گے اور کو ئی بھی ان کو تنگ کر نے وا لا نہیں ہو گا ۔ 3 افرائیم ( اسرائیل ) میں کو ئی قلعہ نہ رہے گا۔ دمشق کی شاہی قوت کا خاتمہ ہو جا ئے گا ۔" خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ، " جو حال بنی اسرائیل کی شان و شوکت کا ہوا وہی حال ان کا بھی ہو گا ۔" 4 ان دنوں میں یعقوب ( اسرائیل ) کی ساری دولت چلی جا ئے گی اور اس کا چربی دار بدن دبلا ہو جا ئے گا ۔ 5 اس وقت اسرائیل رفائیم کی گھا ٹی میں فصل کاٹنے کے بعد اناج کے کھیت کی مانند ہو گا۔مزدور اناج کاٹ کر جمع کریں گے اور پھر تب دوسرے لوگ جو بچا پڑا رہیگا اسے جمع کریں گے ۔ 6 اس وقت اسرائیل میں زیتون کی کٹا ئی کی مانند بہت ہی کم لوگ بچینگے ،جیسے دو یاتین زیتون اوپر کی شاخوں میں اور اس طرح سے چار یا پانچ کنا رے کی شاخوں میں بچا رہ جا تا ہے ۔خداوند قادر مطلق یہ فرماتا ہے ۔ 7 اس وقت انسان اپنے خالق کی طرف مدد کیلئے نظر کرے گا ۔ان کی آنکھیں اسرائیل کے قدوس کی جانب نظر کر یں گی ۔ 8 لوگ ان قربان گا ہوں پر بھروسہ نہیں کریں گے جن کو انہوں نے خود اپنے ہا تھوں سے بنا ئی تھی ۔ وہ لوگ ان آشیرہ کے ستون اور بخور کی قربان گا ہ پر بھی بھروسہ نہیں کریں گے جن کو کہ انہوں نے اپنے ہا تھوں سے بنا ئی تھی ۔ 9 اس وقت ان کے فصیلدار شہریں ان اجڑی ہو ئی جگہوں کی مانند ہو جا ئے گی جن کو اسرائیل کے حملے کے وقت حوّی اور اموری لوگو ں نے اجاڑ دیا تھا ۔ ہر کچھ اجڑ جا ئے گا ۔ 10 ایسا ا سلئے ہو گا کیوں کہ تم نے اپنی نجات دینے وا لا خدا کو بھلا دیا ہے ۔تم نے اس چٹان کو یاد نہیں رکھا جو تیری حفاظت کر تی ہے ۔تم سب سے اچھے انگور کے پو دے کو لگا تے ہو ۔ 11 ایک دن تم اپنی ان انگور کی بیلو ں کو لگا ؤ گے اور ان کو پروان چڑھانے کی سعی کرو گے ۔اگلے دن وہ پو دے بڑھنے بھی لگیں گے ۔ لیکن فصل کٹا ئی کے وقت جب تم ان بیلو ں کے پھلوں کو اکٹھا کرنے جا ؤ گے تب دیکھو گے کہ سب کچھ سو کھ چکا ہے ۔ایک بیماری سبھی پو دوں کا خاتمہ کر دے گی ۔ 12 بہت ساری قوموں کو سنو ! وہ اس طرح زور سے چلا رہے ہیں جیسے سمندر کا شور ۔ان کا شور سمندر کے بڑے بڑے لہرو ں کی ٹکر کی مانند ہے ۔ 13 قوموں کا شور سمندر کے بڑے بڑے لہرو ں کے ٹکرا ؤ کی مانند ہے ۔لیکن خدا ان لوگوں پر چلا ئے گا اور وہ اس بھو سے کی مانند اڑ جا ئیں گے جسے پہاڑیوں کی چو ٹیوں پر اڑا دیا جا تا ہے ،یا اس طوفان کے بیچ دھول کی مانند جو چکر کھا تا ہے ، اور آخر کار دور اڑا دیا جا تا ہے ۔ 14 شام کے وقت وہ دہشت کا سبب بنتے ہیں لیکن صبح ہو نے سے پہلے وہ ختم ہو جا تے ہیں ۔ یہی ان لوگو ں کے ساتھ ہو گا جو ہم لوگو ں پر چھا پہ مارتا ہے ۔ یہی دشمنوں کو حاصل ہو گا جو ہم لوگو ں کو لوٹنے کی کو شش کر تے ہیں ۔

Isaiah 18

1 اس زمین کو دیکھو جو اتھوپیا کی ندیو ں کے ساتھ ساتھ پھیلی ہو ئی ہے اس زمین میں بھن بھنانے وا لے کیڑے مکوڑے بھرے پڑے ہیں ۔ 2 یہ زمین سر کنڈوں سے بنی کشتیوں میں قاصدوں کو سمندر کے اس پار بھیجتے ہیں ۔ 3 تمام لوگو ، جو زمین پر رہتے ہو ، جب پہاری پر جھنڈا کھڑا کیا جا تا ہے تو اسے دیکھو ! اور جب بِگل بجایا جا ئے تو اسے سنو ! 4 کیوں کہ خداوند نے مجھ سے کہا ، "میں خاموش رہوں گا اور وہاں سے دیکھوں گا جہاں میں رہتا ہوں اس وقت جب سور ج کی روشنی میں گرمی تیز ہوتی ہے ، اور فصل کٹا ئی کے وقت شبنم زمین کو ڈھک لیتی ہے ۔ 5 کیوں کہ فصل کٹا ئی سے پیشتر جب کلی کھل چکی اور پھول کی جگہ انگور پکنے پر ہوں تو وہ ٹہنیوں کو ہنسوے سے کاٹ ڈا لے گا اور پھیلی ہو ئی شاخو ں کو چھانٹ دے گا ۔ 6 اور وہ شکاری پرندوں اور درندو ں کے لئے پری رہے گی اور شکا ری پرندے گرمی کے مو سم میں اسے کھا ئیں گے اور زمین کے سب درندے جا ڑے کے موسم میں اسے کھا ئیں گے ۔" 7 اس وقت خداوند قادر مطلق کو اس قوم کی طرف سے جو طاقتور اور قدآور ہے اس قوم کی طرف سے جس کا خوف ہر جگہ ہے تحفہ پیش کیا جا ئے گا ۔ وہ قوم جو زبردست اور ظفریاب ہے اور جو زمین پر مختلف ٹکڑو ں میں ندیوں کی وجہ سے منقسم ہو گئی ۔ یہ تحفہ خداوند قادر مطلق کی جگہ پر لا یا جا ئے گا جو کہ کو ہِ صیون پر ہے ۔

Isaiah 19

1 مصر کی بابت بار نبوت ۔دیکھو ! ایک تیزی سے اڑتے ہو ئے بادل کو خداوند ہانک رہا ہے ۔خداوند مصر میں دا خل ہو گا اور مصر کے تمام جھو ٹے بت خوف سے تھر تھر کانپنے لگیں گے ۔مصر کے لوگو ں کا حوصلہ موم کی طرح پگھل کر بہہ جا ئے گا ۔ 2 خدا فرماتا ہے ، "میں مصر کے لوگو ں کو آپس میں ایک دوسرے کے خلاف جنگ کر نے کے لئے بھڑ کا ؤں گا ۔ لوگ اپنے ہی بھا ئیوں کے خلاف لڑیں گے ۔ ایک پڑوسی دوسرے پڑوسی کے خلاف ہو جا ئے گا۔ ایک شہر دوسرے شہر کے خلاف اور ایک حکومت دوسری حکومت کے خلاف جنگ لڑیں گی ۔ 3 " مصری لوگو ں کے حوصلہ کو پست کر دیا جا ئے گا اور میں ان کے منصوبوں کو فنا کر دوں گا ۔ وہ لوگ جھو ٹے خدا ؤں اور مرے ہو ئے لوگو ں کی روحوں سے رابطہ قا ئم کریں گے ۔ یہ جاننے کے لئے کہ انہیں کیا کرنا چا ہئے ۔ وہ فالگیروں اور جادوگروں کے مشورے تلاش کریں گے ۔ " 4 "پر میں مصریوں کو ایک ستمگر حاکم کے حوالے کر دو ں گا اور زبردست بادشا ہ ان پر سلطنت کرے گا ۔" یہ خداوند قادر مطلق کا فرما ن ہے۔ 5 دریائے نیل کا پانی سو کھ جا ئے گا اور ندی خشک اور خالی ہو جا ئے گی ۔ 6 سبھی نہروں سے بدبو آنے لگے گی ۔ نیل کی شاخیں دھیرے دھیرے سو کھ جا ئیں گی ۔ ان میں تھو ڑا بھی پانی نہیں رہے گا۔ پانی کے سبھی پودے مرجھا جا ئیں گے ۔ 7 وہ سبھی پو دے جو ندی کے کنارے اُگے ہو ں گے سو کھ جا ئیں گے اور پھر اڑ کر دور چلے جا ئیں گے ،غائب ہو جا ئیں گے ۔ یہاں تک کہ وہ پو دے بھی جو ندی کے منہ پر ہوں گے وہ بھی نیست و نابود ہو جا ئیں گے ۔ 8 " ماہی گیر اور وہ سبھی لوگ جو دریائے نیل سے مچھلیاں پکڑا کر تے ہیں غمزدہ ہو کر ماتم کریں گے اور وہ سبھی جو دریائے نیل میں ہُک جال ڈالتے تھے چلا ئیں گے اور پست حوصلہ ہو جا ئیں گے ۔ 9 وہ لوگ جو کتان یا سوت سے کپڑا بناتے تھے ماتم کریں گے کیوں کہ ان کے پاس کام کر نے کے لئے کچھ بھی نہ ہو گا ۔ 10 بُنکر اور مزدور غمزدہ اور افسردہ ہو ں گے ۔ 11 " ضعن کے شہزادے بالکل احمق ہیں ۔فرعون کے سب سے دانشمند مشیروں کی مشورہ بے وقوفانہ ہے ۔ لیکن تم فرعون سے کیسے کہہ سکتے ہو کہ میں دانشمندوں کا فرزند اور شابانِ قدیم کی نسل سے آیا ہوں۔" 12 اے مصر! تیرے دانشمند کہاں ہیں ؟ ان دانشمندوں کو خداوند قادر مطلق نے مصر کے خلاف جو منصوبہ بنایا ہے ا سکا پتا لا کر تمہیں بتا ئے ۔ 13 ضعن کے قائدین احمق بن گئے ہیں ۔نوف کے قائدین نے فریب کھا یا ہے اور جن پر مصری قبیلوں کے قائدین نے مصر کو گمراہ کیا ہے ۔ 14 خداوند نے ان لوگو ں کے قائدین کو الجھن میں ڈا ل دیا ہے اور وہ لوگ مصر کو ان کے سب کا موں میں گمرا ہی میں لے گئے ہیں مصر ایک نشہ آور کی طرح ہے جو اپنے قئے پر لوٹتے ہیں ۔ 15 مصر کے لئے کو ئی کسی قسم کا بھلا ئی نہیں کر سکے گا ، پھر چا ہے " سر ہو یا دُم " چا ہے " کھجور کی شا خیں ہو ں یا سر کنڈے ۔" 16 اس وقت مصر کے با شندے خوفزدہ عورتوں کی مانند ہو جا ئیں گے ۔ وہ خداوند قادر مطلق سے ڈریں گے کیونکہ وہ ان لوگو ں کو سزا دینے کے لئے اپنا ہا تھ اوپر اٹھا ئے گا ۔ 17 مصر کے سبھی لوگو ں کے لئے یہودا ہ کی زمین خوف کا سبب ہو گی ۔ مصر کا ہر باشندہ یہودا ہ کانام سن کر خوفزدہ ہو جا ئے گا۔ایسا اس لئے ہو گا کیونکہ خداوند قادر مطلق نے ان کے خلاف یہی منصوبہ بنایا ہے ۔ 18 اسوقت مصر میں ایسے پانچ شہر ہو ں گے جہاں لوگ کنعان کی زبان ( یہودی زبان ) بو لیں گے اور لوگ خداوند قادر مطلق کی پیر وی کی قسم کھا ئیں گے ۔ان شہروں میں سے ایک شہر " شہر آفتاب " کہلا ئے گا ۔ 19 اس وقت مصر کے درمیان میں خداوند کے لئے ایک قربان گا ہ ہو گی مصر کی سرحد پر خداوند کو احترام کر نے کے لئے ایک ستون ہو گا ۔ 20 اور وہ ملک مصر میں خداوند قادر مطلق کے لئے ایک نشان اور گواہ ہو گا ۔ جب وہ لوگ ستمگرو ں کے ظلم کی وجہ سے خداوند سے فریاد کریں گے تو وہ ان لوگو ں کے لئے ایک نجات دہندہ اور بچا ؤ کر نے وا لا بھیجے گا اور وہ ان کو بچا ئے گا ۔ 21 اور خداوند اپنے آپ کو مصر یو ں پر ظا ہر کرے گا ۔ اور اس وقت مصری خدا کو پہچانیں گے اور جانورو ں کی قربانیوں اور اناجوں کے نذرانوں سے اس کی عبادت کریں گے ۔ وہ خداوند سے عہد کریں گے اور اسے پو را کریں گے ۔ 22 خداوند مصر کے لوگو ں کو سزادے گا لیکن ایسے زخموں سے جو کہ بھر جائے گا ۔ اور وہ خداوند کی جانب لوٹ آئیں گے ۔ خداوند ان کی دعائیں سنے گا اور انہیں شفا بخشے گا ۔ 23 اس وقت مصر سے اسور تک جانے وا لی ایک شا ہراہ ہو گی ۔ اور اسوری مصر میں آئیں گے اور مصری اسور کو جا ئیں گے ۔ مصری اسوریو ں کے ساتھ ملکر خداوند کی عبادت کریں گے ۔ 24 اس وقت اسرائیل مصر اور اسور کے ساتھ ایک اتحاد کے طور پر شامل ہو جا ئے گا اور یہ رو ئے زمین کے لوگو ں کے لئے ایک برکت ہو گی ۔ 25 خداوند قادر مطلق ان ملکوں کو بر کت بخشے گا اور وہ کہے گا ، "میں اپنے مصر کے لوگوں، اور میرے ہاتھ کی دستکاری اسور اور میرے خاص میراث اسرائیل کو بر کت بخشتا ہوں !"

Isaiah 20

1 سر جون شاہ اسور نے ترتان کو اشدود کی طرف بھیجا ۔اس نے وہاں آکر اشدود کے خلاف لڑا ئی کی اور اس پر قبضہ کر لیا ۔ 2 اس وقت یسعیاہ بن آموص کی معرفت خداوند نے پیغام بھیجا ، " جا اور ٹاٹ کا لباس جو تمہا رے کمر پر ہے کھول دے اور اپنے پا ؤں سے جو تے اتار دے ۔" یسعیاہ نے خداوند کے حکم کو قبول کیا اور وہ بغیر کپڑوں اور بغیر جو تو ں کے ادھر اُدھر گھومتا رہا ۔ 3 پھر خداوند نے فرمایا ، "یسعیاہ تین سال تک بغیر کپڑو ں اور جو تو ں کے ادھر ادھر گھومتا رہا ۔ یہ مصر اور اتھوپیا کے لئے ایک نشان ہے ۔ 4 شاہ اسور مصر اور اتھوپیا کو ہرائے گا ۔ اسور وہاں کے لوگو ں کو قیدی بنا کر ان کے ملکوں سے دور لے جا ئے گا ۔ بو ڑھے اور جوان لوگوں کو بغیر کپڑوں اور ننگے پاؤں کے لے جا ئے جا ئیں گے ۔ یہاں تک کہ ان کا پٹھا بھی ڈھکا ہوا نہ ہو گا ۔ مصر کے لوگ شرمندہ ہوں گے ۔ 5 جو لوگ اتھوپیا پر بھروسہ کیا اور مصر کے بارے میں شیخی بگھار ا وہ مایوس اور نا امید ہو گا ۔" 6 اس وقت ساحلی علاقے کے باشندے کہیں گے ، "ہم لوگ ان پر بھروسہ کئے ۔ہم لوگ اس کے پاس مدد کے لئے بھا گے تا کہ اسور کے بادشاہ سے بچ جا ئیں۔لیکن دیکھو ہماری امید گاہ کا کیا حال ہے۔ اس لئے ہم لوگ کیسے رہا ئی پا ئیں گے ؟"

Isaiah 21

1 ساحلی بیابان کے با رے میں نبوت : 2 میں نے ایک ہولناک رو یا دیکھی : "دغا باز دغا بازی کر تا ہے اور غارتگر غارت کرتا ہے ! اے عیلام چڑھا ئی کر ! اے مادی محاصرہ کر ! ( خداوند) میں وہ سب کراہنا جو اس شہر کے سبب سے ہوا کا خاتمہ کروں گا ۔ 3 میری کمر میں سخت درد ہے اور میں درد زہ کی مانند تڑپتا ہوں ۔ کیوں کہ جو میں نے سنا اس کی وجہ سے پریشان ہوں جو چیز میں نے دیکھی اس کی وجہ سے دہشت زدہ ہوں۔ 4 میں فکر مند ہوں اور خوف سے لرزاں ہو ں سہانی شام ڈراؤ نی رات بن گئی ہے ۔ 5 دیکھو وہ لوگ ضیافت حاصل کر رہے ہیں ۔بیٹھنے کے لئے چٹا ئی بچھا رہے ہیں ۔ وہ کھا رہے ہیں اور پی رہے ہیں اے عہدیدارو! اٹھو اور جنگ کے لئے اپنے ڈھالو ں پر تیل ملو ۔ 6 میرے مالک نے مجھے کہا ، " جا اور شہر کی حفاظت کے لئے پہریدار کو بٹھا ؤ اور اس سے کہو کہ وہ جو کچھ دیکھے اس کی اطلاع دے ۔ 7 اگر وہ رتھوں کو گھو ڑوں کے ساتھ اور سوارو ں کو گدھوں اور اونٹوں پر دیکھتا ہے تو اسے بہت چوکنا ہو جا چا ہئے ۔" 8 تب منتظر ( پہریدار ) نے چلایا اور کہا ، " اے مالک ! میں پہرے کی برج پر لگاتا ر ہر دن اور ہر رات کھڑا رہتا ہوں ۔ میں اپنی پہرہ کی جگہ پر کھڑا رہا ہوں۔ 9 دیکھو ! رتھ ایک آدمی اور ایک جو ڑا گھوڑو ں کے ساتھ آرہی ہے ۔" تب اس نے اس طرح کہا ، " بابل کو ہرا دیا گیا ہے ۔ اسے ہرا دیا گیا ہے اور اس کے خدا ؤں کی تمام مجسموں کو زمین پر چکنا چور کردیا گیا ہے ۔" 10 اسے کھلیان میں اناج کی طرح روندے گئے ۔ " میرے لوگو ! میں نے خداوند قادر مطلق اسرائیل کے خدا سے جو کچھ سنا ہے وہ سب کچھ تمہیں بتا دیا ہے ۔" 11 دومہ کی بابت بارے نبوت : کسی نے مجھ کو شعیر سے پکارا ۔ اس نے مجھ سے کہا ، " اے نگہبان ! ابھی رات اور کتنی باقی ہے ؟ اے نگہبان ، ابھی رات اور کتنی باقی ہے ؟ " 12 تب نگہبان نے جواب دیا ، " صبح ہو رہی ہے ۔لیکن ابھی بھی رات ہے ۔ اگر تم کچھ پوچھنا چا ہتے ہو تو برائے مہربانی پو چھو لیکن تمکوپھر سے آنا ہو گا ۔" 13 عرب کے لئے غمناک پیغام : 14 پیاسے سے ملنے کیلئے پانی لا ؤ اسے تیما کی سرزمین کے باشندو ! روئی لے کر بھگوڑوں سے ملو ۔ 15 کیوں کہ وہ ننگی تلواروں کے سامنے سے ، کھینچی ہو ئی کمان سے اور جنگ کی شدت سے بھا گے ہیں ۔ 16 میرا مالک خداوند نے مجھے بتا یا کہ ایسی باتیں ہوں گی ۔ جو خداوند نے فرمایا تھا ، " ایک سال کے اندر ( جیسا کہ مزدور اپنے کام کئے ہو ئے وقتوں کو ٹھیک ٹھیک گنتا ہے) قیدار کی ساری حشمت غائب ہو جا ئے گی ۔ 17 " صرف قیدار کے کچھ تیر انداز اور گھو ڑے باقی رہیں گے ۔" اسرائیل کا خداوند نے یہ سب باتیں بتا ئی۔

Isaiah 22

1 رویا کی وادی کی بار نبوت : اب تم کو کیا ہوا ؟ تم سب گھرو ں کے چھتوں پر چڑھ گئے ۔ 2 تم سب بہت زیادہ شور مچا تے ہو ، پو رے شہر میں افرا تفری کا عالم ہے ۔ پو رے شہر میں جشن اور خوشی کا ماحول ہے ! تمہا رے لوگ مارے گئے لیکن تلواروں سے نہیں ۔ وہ مارے گئے لیکن جنگ میں لڑتے وقت نہیں ۔ 3 تمہا رے سبھی سردار ایک ساتھ کہیں بھا گ گئے لیکن انہیں تیر کا استعمال کئے بغیر پکڑ لیا گیا ۔ وہ سبھی جسے ڈھونڈا جا سکتا ہے پکڑ لئے گئے حالانکہ وہ دور بھاگ گئے تھے ۔ 4 اس لئے میں نے کہا ،" میری طرف مت دیکھو بس مجھ کو رونے دو میرے لوگوں کی بربادی پر تسلی دینے کے لئے میری جانب مت آؤ ۔ 5 کیونکہ آقا ، خداوند قادر مطلق کی طرف سے رویا کی وادی میں لڑا ئی ، پامالی و بے قراری اور دیواروں کو گرانے اور پہاڑوں سے مدد مانگنے کے لئے دن کو چنا ہے ۔ 6 عیلام کی رتھ اور گھوڑ سوار تیروں کے سا تھ حملہ کئے ۔ قیر کے لوگ اپنے ڈھالوں سے لیس ہو کر آئے ۔ 7 تمہا ری بہترین وادی رتھوں سے بھر گئے تھے ۔ گھوڑ سواروں کو پھاٹکوں پر تعینات کئے گئے تھے ۔ 8 وہ ( خدا وند ) یہودا ہ کی حفاظتی دیوار کو ہٹا دیگا ۔ اس وقت تم یہودا ہ کے لوگ ان ہتھیاروں پر بھروسہ کئے جنہیں دشت محل میں رکھا گیا تھا ۔ 9 تم نے دا ؤد کے شہر کی دیوار وں میں بے شمار سوراخوں کو دیکھا ۔ تم نے نچلے حوضوں میں پانی جمع کیا ۔ 10 تم نے یروشلم میں گھروں کو گنا اور اسے مسمار کر دیا تاکہ تم اس سے شہر کی دیوار کو مرمت کر نے کے لئے پتھروں کو حاصل کرو ۔ 11 تم نے دو دیواروں کے درمیان ایک حوض بنایا پرانے حوض کے پانی کو اس میں رکھنے کے لئے ۔ لیکن تم نے اس پر یقین نہیں کیا جو ان چیزوں کو کرتا ہے ۔ تم نے اس پر توجہ نہیں دیا جس نے بہت پہلے ہی ان سب کا منصوبہ بنایا ۔ 12 لیکن اس دن خداوند قادر مطلق نے رو نے اور ماتم کرنے اور سر منڈانے اور ٹاٹ اوڑھنے کا حکم دیا تھا۔ 13 لیکن دیکھو ! اب لوگ مسرور ہیں ۔ وہ لوگ مویشیوں اور بھیڑوں کو ذبح کر رہے ہیں ۔ وہ لوگ کھا رہے ہیں اور مئے پی رپے ہیں اور کہہ رہے ہیں ، " ہمیں کھانے اور پینے دو ، کیونکہ ہو سکتا ہے کل ہم لوگ مر جا ئیں ۔" 14 خداوند قادر مطلق نے یہ باتیں مجھ سے کہی تھیں اور میں نے انہیں اپنے کانوں سے سنا تھا : " تم برے کام کر نے کے قصوروار ہو۔ میں یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ ان گنا ہوں کے معاف کئے جانے سے قبل ہی تم مر جا ؤگے ۔" یہ خداوند قادر مطلق ، میرے مالک کا فرمان ہے ۔ 15 میرے مالک ، خداوند قادر مطلق نے مجھ سے یہ باتیں کہی ، " اس شبناہ نام کے ملازم کے پاں جا ؤ جو محل کا منتظم ہے ۔ 16 ا س سے پو چھنا ، تو یہاں کیا کر رہا ہے ؟ کیا یہاں تیرے خاندان کا کو ئی شخص دفن ہوا ہے ؟ یہاں تو ایک قبر کیوں بنا رہا ہے ؟ تم اپنی قبر اونچے مقام پر بنا رہے ہو ۔ تم اسے بنانے کے لئے چٹان کو کاٹ رہے ہو ۔" 17 " اے آدمی ! خداوند تجھے کچل دیگا ، خداوند تجھے گیند کی طرح لڑھکا کر ایک بڑا ملک میں پھینک دے گا جہاں پر تم مر جا ؤ گے ۔" اور وہی جگہ ہے جہاں تری فینسی رتھ رہے گی ۔ اور تم اپنے آقا کے اہل خانہ کے لئے رسوا ہو ۔ 18 19 خداوند کہتا ہے ، "میں تجھے تیرے اہم عہدے سے بر طرف کروں گا ۔ تجھے تیرے اونچے عہدہ سے با ہر پھینک دیا جا ئے گا ۔ 20 اس وقت میں اپنا بندہ الیا قیم بن خلقیاہ کو بلا ؤں گا ۔ 21 میں تیرے دفتری لباس کو اتار دوں گا۔اور اسے پہنا دو ں گا ۔ میں تمہا رے کمر بند کو اس کے کمر پر پہنا دوں گا ۔ میں تمہا را عہدہ اس کے سپرد کردو ں گا ۔ وہ اہل یروشلم کا اور بنی یہودا ہ کے لئے باپ کی مانند ہو گا ۔ 22 " داؤد کے محل کی چا بی میں اس شخص کے گلے میں ڈال دو ں گا ۔ وہ جو کچھ لیگا اسے کو ئی بند نہیں کر سکتا ہے اور وہ جو بند کرے گا اسے کو ئی بھی کھول نہیں سکتا ہے ۔ وہ میرا بندہ اپنے باپ کے گھر میں ایک تخت کی مانند ہو گا ۔ 23 میں اسے ایک ایسی کھونٹی کی مانند مضبوط بنا ؤں گا جسے بہت ہی سخت تختہ پر ٹھو کی گئی ہو ۔ 24 اس کے باپ کے گھر کی ساری حشمت اور اہم چیزیں اس کے اوپر لٹکیں گیں۔ سبھی چھو ٹے اور بڑے اس پر انحصار کریں گے ۔ وہ لوگ ایسے ہو ں گے جیسے چھوٹے چھو ٹے برتن اور بڑی بڑی صراحیاں اس پر الٹ دی گئی ہو ں۔ 25 " اس وقت وہ کھونٹی ( شبناہ ) جو مضبوط جگہ ٹھو کی گئی تھی ہلا ئی جا ئے گی اور کاٹ دی جا ئے گی اور آخر کار وہ گرجا ئے گی ۔ اور اس پر بوجھ گر پڑے گا ۔" یہ خداوند نے فرمایا تھا ۔

Isaiah 23

1 صور کی بات بارِ نبوت ۔ اے ترسیس کے جہازو ! ماتم کرو ! تیرا بندرگاہ تباہ کر دیا گیا ۔ ( ان لوگوں کو اس کے بارے میں اس وقت اطلاع دی گئی تھی جب وہ لوگ کتیم کی سرزمین سے لوٹ رہے تھے ۔) 2 اے ساحل کے باشندو اور صیدا کے سوداگرو ، جنہیں سمندر کے پار کے تا جروں نے امیر بنا دیئے تھے ! برائے مہربانی خاموش رہو ۔ 3 وہ لوگ اناج کی تلاش میں سمندر کے پار سفر کر تے تھے ۔ صور کے لوگ دریائے نیل کے آس پاس جو اناج پیدا ہو تا تھا اسے خرید لیا کر تے تھے اور پھر اس اناج کو دوسرے ملکوں میں بیچا کر تے تھے ۔ 4 اے سمندری قلعہ بند صیدا تجھے شرم آنی چا ہئے کیونکہ سمندر نے کہا : مجھے دردزہ نہیں لگا ، میں نے بچے نہیں جنے ، میں جوانوں کو نہیں پالی اور میں نے پاک دامن کنواریوں کی پر ورش نہیں کی ۔" 5 مصر صور ی یہ خبر سنے گا اور یہ خبر مصر کو غمگین کرے گی ۔ 6 اے ساحل کے باشندو ! تم زار زار رو تے ہو ئے سمندر پار کر کے ترسیس کو چلے جا ؤ ۔ 7 گذرے دنوں میں تم نے صور کا مزہ لیا ہے ۔ یہ شہر بہت پہلے وجود میں آیا تھا ۔ اس شہر کے بہت سے لوگ کہیں دور بسنے کو چلے گئے ۔ 8 صور نے بہت سارے امراء پیدا کئے ۔ وہاں کے بیو پاری جہاں کہیں گئے اسے عزت بخشی گئی پھر کس نے صور کے خلاف منصوبے بنا ئے ہیں ؟ 9 ہاں خداوند قادر مطلق نے اس کے بارے میں سوچا تھا۔ اس نے ہی یہ منصوبہ غرور کو تباہ کر نے اور زمین کے تمام عز ت دار لوگوں کو رسوا کر نے کیلئے بنا یا تھا ۔ 10 اپنی زمین پر کھیتی کرو کیونکہ ترسیس کے جہازوں کے لئے اب کو ئی اور بندرگاہ نہیں رہا ہے۔ 11 خداوند نے اپنا ہا تھ سمندر کے اوپر پھیلا یا اور مملکتوں کو ہلادیا ۔ خداوند نے حکم دیا ہے کہ کنعان کے قلعے مسمار کئے جا ئیں ۔ 12 خداوند فرماتا ہے ، " اے صیدا کی مظلوم پاک دامن کنواری بیٹیو ! تجھے تباہ کر دی جا ئے گی ۔ اب تو اور زیادہ خوشی نہ منا پا ئے گی ۔" آگے جا ؤ اور سمندر پار کر کے کتّیم چلے جا ؤ، لیکن تم کو وہاں بھی جگہ نہیں ملے گی ۔ 13 بابل کے لوگو ں کی سر زمین کو دیکھو ۔ اب ان لوگو ں کے پاس کچھ بھی نہیں ہے ۔ بابل کے اوپر اسور نے چڑھا ئی کی اور اس کے چاروں جانب برج بنا ئے ۔ سپا ہیو ں نے خوبصورت گھرو ں کی سب دولت لوٹ لیا ۔ اسور نے بابل کو لوٹ لیا اور اسے جنگلی جانوروں کا گھر بنادیا ۔ انہوں نے بابل کو کھنڈروں میں بدل دیا ۔ 14 اس لئے ترسیس کے جہازو ! ماتم کرو ! تمہا ری محفوظ پناہ گا ہ تباہ کر دی گئی ۔ 15 اور اس وقت یوں ہو گا کہ صور لگ بھگ کسی بادشا ہ کے ایام کے برابر ستر برس تک خاموش کر دیا جا ئے گا ۔ اور اس ستر برس کے بعد صور کی حالت لگ بھگ فاحشہ کے گیت کی مانند ہو گی ۔ 16 اے بے شرم عورت ! جسے لوگو ں نے بھلا دیا ، " تو اپنا بربط اٹھا اور اس شہر میں گھوم ۔ بر بط کو اچھی طرح بجا ، تو اکثر اپنا گیت گایا کر تا کہ تجھ یاد رکھا جا ئے گا ۔ 17 ستر سال کے بعد خداوند صور کے بارے میں پھر سوچے گا اور وہ اسے ایک فیصلہ دے گا ۔ صور دوبارہ تجارت کا مرکز بن جا ئے گا ۔ اور وہ اپنے آپ کو ایک فاحشہ کی مانند دنیا کے تمام قوموں کو بیچے گی ۔ 18 لیکن جو پیسہ وہ کما ئے گی خداوند کو وقف کر دیا جا ئے گا ۔ اس کا مال نہ تو ذخیرہ کیا جا ئے گا اور نہ جمع رہے گا۔ بلکہ اس کی تجارت کا حاصل ان کے لئے ہو گا جو خداوند کی خدمت میں رہتے ہیں ۔ وہ آسودہ ہوکر کھا ئیں گے اور نفیس پو شاک پہنیں گے ۔

Isaiah 24

1 دیکھو ! خداوند اس ملک کو نیست و نابود کر نے ہی وا لا ہے اور اسے بنجر کر کے چھو ڑے گا ۔ وہ اس کے سطح کو بر باد کر دے گا۔ وہ لوگوں کو یہاں سے دور جانے پر مجبور کرے گا ۔ 2 اس وقت ہر کسی کے ساتھ ایک جیسا ہی معاملہ ہو گا۔ عام انسان اور کاہن ایک جیسے ہو جا ئیں گے ۔ مالک اور غلام ایک جیسے ہو جا ئیں گے ۔ غلام خادمہ اور مالکن ایک جیسی ہو جا ئیں گی ۔ خریدنے وا لے اور بیچنے وا لے ایک جیسے ہو جا ئیں گے ۔ قرض لینے والے اور قرض دینے وا لے ایک جیسے ہو جا ئیں گے ۔ دولتمند اور غریب ایک جیسے ہو جا ئیں گے ۔ 3 ملک پو ری طرح سے تباہ کر دی جا ئے گی ۔ساری دھن و دولت چھین لی جا ئے گی ایسا اس لئے ہو گا کیونکہ خداوند نے ایسا ہی ہو نے کا حکم دیا ہے ۔ 4 ملک اجڑ جا ئے گا اور پژ مردہ ہو گا ۔ دنیا خالی ہو جا ئے گی اور ناتواں ہو جا ئے گی ۔ اس سر زمین کے عالی قدر لوگ کمزور ہو جا ئیں گے ۔ 5 اس ملک کے لوگو ں نے اس ملک کو خداوند کی تعلیمات کے خلاف حرکت کر کے ناپاک کر دیا ہے ۔لوگو ں نے اسکی شریعت کی نافرمانی کی ہے ۔ بہت پہلے لوگوں نے خدا کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا لیکن خدا کے ساتھ کئے اس معاہدہ کو لوگوں نے توڑ دیا ۔ 6 اس ملک کے رہنے وا لے لوگ مجرم ہیں ۔ اس لئے خدا نے اس ملک کو نیست ونابود کر نے کا ارادہ کیا ۔ ان لوگو ں کو سزا دی جا ئے گی اور وہاں کچھ ہی لوگ بچ پا ئیں گے ۔ 7 تاک پژ مردہ ہے نئی مئے کی کمی پڑ رہی ہے ۔پہلے لوگ شادمان تھے لیکن اب وہی لوگ آہ بھر تے ہیں ۔ 8 لوگو ں نے اپنی شادمانی منانی چھوڑ دی ہیں ۔ خوشی کی سبھی آ وازیں معدوم ہو گئی ہیں ۔ ڈھولکوں اور بر بطوں کے خوشی میں ڈوبے نغمہ ختم ہو چکے ہیں ۔ 9 اگر چہ لوگ اب مئے پیتے ہیں لیکن پھر بھی شادمانی کے نغمہ نہیں گا ئیں گے ۔ لوگ اب شراب پیتے ہیں تو وہ انہیں کڑوی لگتی ہے ۔ 10 " افرا تفری کا شہر " تباہ کردیا گیا ۔ لوگو ں نے اپنے گھرو ں کے دروازو میں تا لا لگا دیا تاکہ کو ئی داخل نہ ہوسکے ۔ 11 لوگ سڑ کوں میں اور گلیوں میں ابھی بھی شراب کے لئے پو چھتے ہیں ۔ لیکن ان کی تمام خوشیاں غم میں تبدیل ہو چکی ہے۔ ملک کی مسرت لے لی گئی ہے ۔ 12 شہر کے لئے صرف بر بادی بچ گئی ہے ۔ یہاں تک کہ پھاٹکوں کو بھی توڑ دیئے گئے ہیں ۔ 13 فصل کاٹنے کے وقت لوگ زیتون اکٹھا کر نے کی کوشش کریں گے لیکن وہ بہت ہی کم اسے ملیں گے ۔ انگور کی فصل جمع کر نے کے بعد صرف تھوڑا ہی باقی بچا رہ جا ئیگا ۔ یہ قوموں کے درمیان ملک کے مرکز میں اسی کے مانند ہے ۔ 14 بچے ہو ئے لوگ چلا ئیں گے ۔ وہ خداوند کے جاہ و جلا ل کی تعریف میں یہ کہتے ہو ئے چلا ئیں گے : " مغرب سے چلا ؤ ، 15 مشرق میں خوشی منا ؤ، خداوند کی ستائش کرو ! اے دور ملکوں کے لوگو! خداوند اسرائیل کے خدا کے نام کی تمجید کرو۔" 16 ہم لوگو ں نے خداوند کی تمجید دنیا کے دور دراز کے علاقوں سے سنا ۔ لوگو ں نے گا یا ، راستباز خدا کے لئے عزت و احترام کرو!" لیکن میں کہتا ہوں، " میں بر باد ہو رہا ہوں، میں برباد ہو رہا ہو ں! مجھے سزا مل رہی ہے ! ہر جگہ لوگ ایک دوسرے کا وفادار نہیں ہے دغابازوں نے ان لوگو ں کو دغا دیا جو اس پر سب سے زیادہ بھروسہ کیا ۔ 17 میں ملک کے لوگوں کے لئے خطرہ آتے دیکھتا ہوں ۔ میں ان کے لئے خوف ،گڑ ھے اور پھندے دیکھ رہا ہوں ۔ 18 لوگ جو ڈر کے مارے بھا گیں گے گڑھوں میں گریں گے ۔ اور جو ان گڑھوں سے با ہر نکل آئیں گے پھندے میں پھنس جا ئیں گے ۔ آسمان میں کھڑکیاں سیلاب امڈ پڑنے کے لئے اور ملک کی بنیادو ں کو ہلانے کے لئے کھل جا ئیں گے ۔ 19 ملک کو ٹکڑوں میں توڑ دیا گیا ہے ۔ ملک کو پو ری طر ح سے پھاڑ دیا گیا ہے ۔ ملک کو بیتابی سے ہلادی گئی تھی ۔ 20 ملک نشہ میں دُھت کسی نشہ باز کی طرح لڑ کھڑا تا ہے اور ہوا سے کانپتی ہو ئی جھونپڑی کی طرح کانپتا ہے ۔اس پر گناہ کا بوجھ ڈا لا گیا ہے ۔ یہ گرے گا اور پھر دوبارہ نہیں اٹھے گا ۔ 21 اس وقت خدا آسمانی لشکر کو آسمان پر اور زمین کے بادشا ہو ں کو زمین پر سزا دے گا ۔ 22 ان سب کو ایک ساتھ قیدیوں کیطرح ایک گڑھے کے اندر اکٹھا کیا جا ئے گا ۔ ان لوگوں کو قید خانہ میں بند کر دیا جا ئے گا اور بہت دنوں کے بعد ان کو سزا دی جا ئے گی۔ 23 چاند پریشان ہو جا ئے گا اور سورج چمکنے سے شرمندہ ہو گا کیونکہ یروشلم میں صیون پہاڑ خداوند قادرمطلق بادشا ہ کی مانند حکومت کرے گا اور لوگوں کا قائدین اسکا جلال کو دیکھے گا ۔

Isaiah 25

1 اے خدا وند ! تو میرا خدا ہے ۔ میں تیرے نام کی ستائش کر تا ہوں۔ میں تیری تمجید کروں گا ،کیوں کہ تو نے حیرت انگیز کام کیا ہے ۔ تو نے اس کا منصوبہ اور وعدہ بہت پہلے کیا تھا اور ہر بات ویسی ہی ہو ئی جیسی تو نے بتا ئی تھی ۔ 2 تو نے شہر کو تباہ کر دیا جس کی مضبوط دیواروں سے حفاظت کی جا تی تھی ۔ اب وہاں صرف کھنڈر ہی کھنڈ ر ہے ۔ غیر ملکیوں کے قلعے کو بر باد کر دیا گیا تھا اور اسے پھر سے بنایا نہیں جا ئے گا ۔ 3 زبردست قو موں کے لوگ تیری ستائش کریں گے ۔ اور ظالم قومیں تجھ سے ڈریں گی ۔ 4 خداوند تو غریبوں کے لئے محفوظ جگہ ہو چکا ہے ۔ تو مصیبتوں کے وقت بے سہاروں کے لئے گھر بن چکے ہو ۔ تو نے پناہ گا ہ ہو کر کے یہ ثابت کر دیا ہے یہ دکھانے کے لئے کہ وہ بھیانک آندھی اور بھیانک گرمی سے بچا یا گیا ہے ۔ جب ظالموں نے حملہ کیا زور آور ہوا کی مانند جو کہ دیوار سے ٹکراتی ہے ، 5 یا خشک زمین میں گرمی کی مانند ، تو تو نے غیر ملکیوں کی للکار کو خاموش کر دیا ۔جس طرح سے بادلوں کا سایہ گرمی کو کم کر دیتا ہے اسی طرح تو نے ان ظالموں دشمنوں کے فتح کے گیت کو خاموش کر دیا ۔ 6 اس وقت خداوند قادر مطلق اس پہاڑ پر سبھی قوموں کے لئے ایک ضیافت کا انتظام کرے گا ۔ضیافت میں لذید کھانے اور مئے ہو گی ۔دعوت میں نرم اور بہترین گوشت اور عمدہ مئے ہو گی ۔ 7 اور اس پہاڑ پر وہ پردہ کو تباہ کر دے گا جو کہ ساری قوموں اور لوگو ں پر پھیلا ہوا ہے ۔ 8 وہ اس موت کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ کر دے گا اور میرا مالک خداوند ہر ایک شخص کی آنکھ کا آنسو پونچھ دے گا ۔گذرے وقت میں اس کے سبھی لوگ شرمندہ تھے ۔ خدا ان کی رسوا ئی کو جسے ان لوگوں نے تمام سر زمین پر جھیلا مٹا دیگا ۔ یہ سب کچھ ہو گا کیوں کہ خداوند نے کہا تھا ایسا ہو گا ۔ 9 اس وقت لوگ ایسا کہیں گے ، " دیکھو یہاں ہمارا خدا ہے ۔ یہ وہی ہے جس کا ہم انتظار کرتے تھے ۔ یہ ہم کو بچانے کو آیا ہے ۔ یہ وہ خدا وند ہے جس کا ہم انتظار کرتے تھے ۔ اس لئے ہم خوشیاں منائیں گے اور مسرور ہونگے کیوں کہ خدا وند نے ہم کو بچانے کے لئے آچکا ہے ۔" 10 خدا وند کا زور آور ہاتھ اس پہا ڑ کی حفاظت کرے گا ۔ لیکن خدا وند موآب کو کچل دیگا ۔ جس طرح سے حوض کے پانی میں پیال کو کچلا گیا ۔ 11 وہ اپنے ہاتھوں کو ایسے پھیلائیں گے جیسے ایک تیراک اپنا ہاتھ پھیلا تا ہے وہ باہر نکلنے کے لئے سخت کو شش کر تے ہیں ۔ لیکن انکا غرور انہیں اسکے ہر ایک ضرب کے ساتھ جسے وہ لگائے گا ڈوبادیگا۔ 12 خدا وند ان لوگوں کی اونچی دیوار والے قلعہ کو فنا کر دیگا خدا وند ان سبھوں کو زمین کی دھول میں پٹک دیگا ۔

Isaiah 26

1 اس وقت یہوداہ کے لوگ یہ گیت گائیں گے : 2 اس کے دروازوں کو کھو لو تاکہ وہ قومیں جو اچھے کام کرتے ہیں اور خدا وند کا وفادار ہے داخل ہو سکے ۔ 3 اے خدا وند تو انکو حقیقی خوشی عطا کرتا ہے جو تجھ پر بھروسہ کرتے ہیں اور وہ جوتجھ پر مضبوطی سے جانثار ہے ۔ 4 خدا وند پر ہمیشہ بھروسہ رکھو کیوں کہ خدا وند ہم لوگوں کی ابدی چٹان ہے ۔ 5 لیکن مغرور شہر کو خدا وند جھکا دیگا اور وہاں کے باشندوں کو وہ سزا دیگا ۔ خدا وند اس اونچے بسے شہر کو زمین پر گرا دیگا۔ 6 تب غریب اور مسکین شہر کے کھنڈروں کو اپنے پیروں تلے روندیں گے ۔ 7 راستباز لوگوں کی راہ سیدھی اور سچی ہے ۔ اے خدا تو راستباز لوگوں کی راہ کو آسان اور سیدھی بنا ۔ 8 اے خدا وند ہم لوگ تیرے منصفانہ فیصلوں کا تمام لوگوں میں ظا ہر ہوجانے کے لئے انتظار کر رہے ہیں ۔ ہماری جان تجھے اور تیرا نام یاد رکھنا چاہتی ہے ۔ 9 میری روح رات بھر تیرے ساتھ رہنا چاہتی ہے اور میری روح صبح سویرے تجھے تلاش کرتی ہے ۔ جب زمین پر تیرا فیصلہ آئے گا تو دنیا سچائی سے رہنا سیکھیں گے ۔ 10 اگر تم صرف شریروں پر رحم دکھا تے ر ہو تو وہ کبھی بھی اچھا عمل نہیں کرے گا ۔ شریر چاہے صادقوں کے بیچ میں رہے ، لیکن وہ تب بھی برا عمل کرتا رہے گا ۔ شریر خدا وند کی عظمت کو پہچا ننے سے انکار کریگا ۔ 11 اے خدا وند ان لوگوں کو سزا دینے کے لئے تیرا ہاتھ بلند ہو چکا ہے ۔ لیکن وہ نہیں دیکھتے ہیں ۔ تو اپنا شفقت جو تو اپنے لوگوں کے لئے رکھتا ہے ان لوگوں کو دکھا تا کہ وہ اپنے آپ میں شرمندہ ہونگے ۔ ہاں، اپنے دشمنوں کو تباہ کردے اس آگ سے جسے تو ان لوگوں کے لئے تیار رکھا ہے ۔ 12 اے خدا وند ! ہم کو کامیابی تیرے ہی سبب ملی ہے اس لئے مہربانی کر کے ہمیں سلامتی بخش ۔ 13 اے خدا وند ! ہمارا خدا ، پہلے ہم پر دوسرے حاکم حکو مت کرتے تھے لیکن ہم نے صرف تیرے نام کی ہی تعریف کی ۔ 14 مردہ زندہ نہیں ہو تے ہیں ، لیکن بھوت موت سے جی نہیں اٹھتے ہیں ۔ اس لئے ہم لوگوں کے دشمنوں کو سزا دے اور انہیں تباہ کردے اور انکے سارے نام و نشان مٹا دے ۔ 15 اے خدا وند ، ہماری قوموں کو بڑھا ۔ ہماری قوموں کو بڑھا ۔ تیری عزت و احترام ہو ۔ تو ملک کی سرحدوں کو بڑھا دے ۔ 16 اے خدا وند ہم لوگوں نے مصیبت میں تجھے یاد کیا ۔ اے خدا وند جب تو نے ہماری اصلاح کی تو ہم سخت تکلیف سے چلائے ۔ 17 اے خدا وند ، تیری بارگاہ میں ہم تیری وجہ سے اس حاملہ عورت کی مانند ہو گئے جو بچہ کو جنم دینے والی ہے ۔ اور چکر کھا تی ہے اور درد سے چلا تی ہے ۔ 18 ہم حاملہ ہوئے ہم دردزہ جھیلے لیکن ہم لوگوں نے ہوا کو جنم دیا ۔ ہم لوگوں نے نہ تو اس زمین پر نجات لیکر آئے اور نہ ہی دنیا کے نئے باشندوں کو جنم دیا ۔ 19 خدا وند فرماتا ہے ، " تیرے مرے ہوئے لوگوں کو پھر سے زندگی ملے گی ۔ میرے لوگوں کی لاشیں موت سے جی اٹھے گی ۔ اے مرے ہوئے لوگو ! دھول سے اٹھو اور خوش ہو جاؤ ۔ شبنم کی بوندیں جو تم کوڈھانک لیتی ہے صبح کی شبنم کی مانند ہے ۔ زمین انہیں جنم دیگی جو مرے ہوئے تھے ۔" 20 اے میرے لوگو !تم اپنے خلوت خانہ میں جا ؤ اپنے دروازوں کو بند کرو اور تھو ڑے وقت کے لئے اپنے آپ کو چھپا لو اور تب تک چھپے رہو جب تک خدا کا قہر ٹل نہیں جاتا ۔ 21 خدا وند اپنے مقام کو چھو ڑے گا اور اپنی عدالت قائم کرے گا ۔ اور زمین کے باشندوں کو سزا دیگا ۔ زمین ان لوگوں کے خون کو دکھا ئے گی جن کو مارا گیا تھا ۔ زمین مرے ہوئے لوگوں کو ہر گز نہ چھپائے گی ۔

Isaiah 27

1 اس وقت خدا وند اپنی سخت اور بڑی مضبوط تلوار سے لبیا تھان ، تیر زو یعنی پیچیدہ سانپ کو سزا دیگا ۔ اور وہ سمندری عفریت کو قتل کرے گا ۔ 2 " اس وقت وہاں خوبصورت تاکستان ہوگا ۔ تم اس کے گیت گاؤ ! 3 " میں خدا وند اس کی دیکھ بھال کروں گا میں اسے لگا تار سینچتے رہوں گا ۔ میں دن رات اس کی نگہبانی کروں گا کہ اسے کوئی نقصان نہ پہنچے ۔ 4 میں اسکے خلاف تلخی نہیں رکھتا ہوں ۔ لیکن اگر وہاں کانٹے اور جھا ڑیاں میرے خلاف ہوگا تو میں اس کے خلاف آگے بڑھونگا اور اسے جلا ڈا لوں گا ۔ 5 اس لئے اسے حفاظت کے لئے میرے پاس آنے دو ۔ اسے میرے ساتھ امن قائم کرنے دو ۔ 6 آنے والے دنوں میں یعقوب ( اسرائیل ) کے لوگ اس پودے کی مانند ہونگے جس کی جڑیں بہتر ہوتی ہیں ۔ اور اسرائیل پنپے گا اور پھو لے گا ۔ پھر وہ پوری زمین کو پھلوں سے بھر دیگا ۔" 7 خدا وند نے اپنے لوگوں کو اتنی سزا نہیں دی ہے جتنی اس نے انکے دشمنوں کو دی تھی ۔ اسکے لوگ اتنی تعداد میں نہیں مرے ہیں جتنے وہ لوگ مرے ہیں جو ان لوگوں کو مارنے کے لئے کو شش کی تھی ۔ 8 خدا وند نے اسرائیل کو دور بھیج کر اس کے خلاف اپنا مقدمہ دائر کیا ہے ۔ خدا وند نے اسرائیل کو گرم مشرقی بہتی ہوا کی مانند اپنی زور آور ہوا سے اڑا دیا ۔ 9 اس لئے اس طرح سے یعقوب کا قصور معاف کیا جائے گا ۔ اور اسکے گناہ کو معاف کرنے کا نتیجہ یہ ہوگا : قربان گاہ کے پتھروں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے دھول میں ملا دیا جائے گا ۔ آشیرہ کا کوئی ستون اور بخور جلانے کا کوئی قربان گاہ باقی نہ رہے گی ۔ 10 مضبوط فصیلدار شہر خالی ہے اور ریگستان کی مانند چھو ڑدیا گیا ہے ۔ وہاں بچھڑے گھاس چر رہے ہیں ۔ وہ وہاں سوتے ہیں اور انکی ٹہنیوں کو کھا تے ہیں ۔ 11 جب اسکی شاخیں سوکھ گئی اور اسے توڑ دی گئی تو عورت آتی ہے اور اسکا استعمال آگ جلانے کے لئے کرتی ہیں ۔ کیوں کہ لوگ بالکل ہی دانشمند نہ رہے اس لئے خدا انکا خالق ان پر مہربانی نہ کرے گا ۔ ان کا خالق ان لوگوں پر ترس نہیں کھائے گا ۔ 12 اس وقت خدا وند دوسرے لوگوں کو اپنے لوگوں سے الگ کرنے لگے گا ۔ دریائے فرات سے لیکر مصر تک خدا وند تم اسرائیلیوں کو ایک ایک کرکے اکٹھا کرے گا ۔ 13 اور اس وقت یو ں ہوگا کہ بڑا بِگل پھونکا جائے گا ۔ اور جو اسور میں کھو چکے تھے اور جو لوگ مصر میں جلا وطن تھے آئیں گے اور یروشلم کے مقدس پہا ڑ پر خدا وند کی پرستش کریں گے ۔

Isaiah 28

1 ہائے افسوس ! پھو لوں کا تاج سماریہ شہر کو دیکھو جس کے بارے میں افرائیم کے نشہ آور قائدین شیخی بگھارتے ہیں ۔ لیکن ان شاندار پھولوں کی خوبصورتی گھٹ رہی ہے ۔ وہ تاج اب زر خیز گھا ٹی کے سر پر اور مئے پینے والوں کے سر پر ہے ۔ 2 دیکھو میرے مالک کے پاس ایک شخص ہے جو زور آور اور زبردست ہے ۔ وہ شخص اس ملک میں او لوں اور تباہی مچانے وا لی ہوا کی مانند آئے گا ۔ وہ ملک میں اس طرح آئے گا جیسے سیلاب کا پانی اور طوفان آتا ہے۔ وہ اس کے تاج کو زمین پر اتار پھینکے گا ۔ 3 نشے میں بدمست افرائیم کے لوگ اپنے حسین تاج پر فخر کر تے ہیں لیکن وہ شہر پیروں تلے روندا جا ئے گا۔ 4 وہ شہر پہاڑی پر ایک زر خیز وادی کے اوپر ہے ۔ لیکن " پھو لو ں کا وہ حسین تاج " ایک مر جھا یا ہوا پو دا ہے ۔ یہ اس پہلے پکے انجیرو ں کی مانند ہے جو گرمی کے موسم سے پہلے پکتا ہو ۔ جو کو ئی بھی اس پہلے پکے انجیروں کو دیکھے گا اٹھا کر فوراً ہی نگل جا ئے گا ۔ 5 اس وقت خداوند قادر مطلق " حسین تاج " بنے گا اپنے بچے ہو ئے لوگو ں کے لئے " پھو لوں کا شاندار تاج " ہو گا ۔ 6 پھر خداوند عدالت کی کر سی پر بیٹھنے وا لو ں کی دانش اور انصاف کر نے کی خواہش عطا کرے گا ۔ اور ان لوگو ں کو قوت عطا کرے گا جو شہر کے پھاٹکوں کو حملہ سے بچا تا ہے ۔ 7 وہ لوگ میخواری سے ڈگمگاتے اور نشہ میں لڑ کھڑا تے ہیں ۔ کا ہن اور نبی بھی بھی نشہ میں چور اور مئے میں غرق ہیں وہ نشہ میں جھومتے ہیں ۔ نبی جب کبھی بھی رو یا دیکھتے ہیں وہ پئے ہو ئے ہو تے ہیں ۔حاکم بھی جب عدا لت کر تے ہیں تو نشہ میں ڈو بے ہو ئے ہو تے ہیں ۔ 8 سبھی دستر خوان قئے اور گندگی سے بھری ہو ئی ہے ۔ کہیں بھی کو ئی اچھی جگہ نہیں رہی ہے ۔ 9 وہ کہا کر تے ہیں ، " یہ شخص کون ہے ؟ وہ کسے تعلیم دینے کی کو شش کر رہا ہے ؟ وہ اپنا پیغام کسے سمجھا رہا ہے ؟ کیا وہ ان بچوں کو تعلیم دے رہا ہے جن کا ابھی ابھی دودھ چھڑا یا گیا ہے، کیا ان بچوں کو جنہیں ابھی ابھی ماؤں کی چھا تی سے د ور کیا گیا ہے ؟ " 10 لکیر پر لکیر ، لکیر پر لکیر ہے ۔ قانون پر قانون ، قانون پر قانون ہے ۔ تھو ڑا یہاں تھو ڑا وہاں۔ 11 سچ مچ میں خداوند ان لوگوں سے غیر مہذّب زبان اور غیر ملکی زبان میں باتیں کرے گا ۔ 12 خدا نے پہلے ان لوگو ں سے کہا تھا ، " یہاں آرام کا ایک مقام ہے ۔ تھکے ماندے لوگو ں کو یہاں آنے دو اور آرام پانے دو یہ سکون کی جگہ ہے ۔ لیکن لوگوں نے خداوند کو سننا نہیں چا ہا ۔" 13 اس لئے خدا کا کلام یقیناً گیت کی طرح آواز دے گا : لکیر پر لکیر ، لکیر پر لکیر، قانون پر قانون ، قانون پر قانون ۔ تھو ڑا یہاں تھو ڑا وہاں جیسا کلام ہو گا ۔ اور اس طرح سے جیسے ہی وہ چلیں گے وہ ٹھو کر کھا ئیں گے اور پیچھے گریں گے وہ زخمی ہوں گے ، پھنسا لئے جائیں گے اور قیدی بنا لئے جا ئیں گے ۔ 14 پس اے مغرور لوگو! یروشلم کے لوگو ں پر حکمرانی کر تے ہو ! خداوند کا کلام سنو ۔ 15 جیسا کہ تم نے کہا ہے ، " ہم لوگوں نے موت سے معاہدہ کیا ہے ۔ ہم لوگو ں نے پاتال سے عہد کر لیا ہے ۔اس لئے جب بھیانک سزا کا سیلاب آئے گا وہ ہم لوگو ں کو نقصان نہیں پہنچا ئے گا ۔ کیونکہ ہم لوگو ں نے جھوٹ کو اپنی پناہ گا ہ اور دروغ گو ئی کے آڑ میں اپنے آپ کو چھپا لیا ہے ۔" 16 ان باتو ں کے سبب میرا مالک خداوند فرماتا ہے ، " دیکھو میں ایک بنیاد کا پتھر ، ایک آزمودہ پتھر ، ایک قیمتی کو نے کا پتھر ، ایک ٹھیک بنیاد صیون میں رکھوں گا ۔ وہ شخص جس میں ایمان ہو گا پس و پیش نہیں کرے گا ۔ 17 " اور میں انصاف کو پیمائشی دھاگہ اور صداقت کو سا ہول کے طور پر استعمال کرو ں گا یہ جانچ کر نے کے لئے کہ تم کیسے تعمیر کرتے ہو ۔ اور اولہ کا طو فان تمہا ری جھوٹ کی پناہ گا ہ کو صاف کر دے گا اور سیلاب کا پانی تیرے چھپنے کے گھر میں پھیل جا ئے گا ۔ 18 موت کے ساتھ تمہا رے معاہدے کو مٹا دیا جا ئے گا اور تمہا را معاہدہ جو پاتال سے ہوا زیادہ دنوں تک قائم نہ رہے گا ۔ جب سزا کا طوفان آئے گا توتم کو پامال کر دے گا ۔ 19 وہ ہر بار جب آئے گا تمہیں وہاں لے جا ئے گا۔ تمہا ری سزا بھیانک ہو گی ۔ تمہیں ہر صبح سزا ملے گی اور وہ رات تک چلتی رہے گی ۔ 20 " کیونکہ تمہا ری صورت حال ناممکن سی ہو جا ئے گی ٹھیک اسی طرح جب تمہا را بستر اتنا چھو ٹا ہو کہ تم اپنا پیر پھیلا نہ سکو اور کمبل اتنا چھو ٹا ہو کہ تم اپنے آپ کو ڈھانک نہ سکو ۔" 21 خداوند ویسی ہی جنگ کرے گا جیسی اس نے کو ہ ِ پرا ضیم پر کیا تھا ۔ خداوند ویسے ہی غضبناک ہو گا جیسے وہ جبعون کی وا دی میں ہوا تھا تب خداوند ان کا موں کو کرے گا جسے اسے یقینی طو ر پر کرنا چا ہئے ۔ وہ حیرت انگیز کام کرے گا۔ لیکن وہ اپنے کام کو پو را کر دے گا ۔ اس کا کام کسی ایک اجنبی کا کام ہو گا ۔ 22 اب تمہیں ان باتو ں کا مذا ق اڑا نا نہیں چا ہئے اگر تم ایسا کرو گے تو تمہا ری رسی کا باندھ جو کہ تمہا رے چارو ں طرف ہے اور زیادہ سخت ہو جا ئیں گے ۔ کیوں کہ میں نے خداوند قادر مطلق سے سنا ہے کہ اس نے کامل اور پکا فیصلہ کیا ہے کہ ساری سر زمین کو تباہ کرے گا۔ 23 میری آواز کو غور سے سنو ۔ میں جو کہہ رہا ہو ں اس پر توجہ دو ۔ 24 کیا کسان بونے کیلئے ہر روز ہل چلا تا ہے اور کبھی نہیں بوتا ہے ؟ کیا وہ اس کے ڈھیلے کو لگاتار پھو ڑا کرتا ہے اور کبھی پو دا نہیں لگاتا ہے ؟ 25 کسان کھیت کو تیار کر نے کے بعد کیا وہ اس میں بیج نہیں بوتا ہے ؟ بیشک وہ بو تا ہے ! وہ سونف کے بیجوں کو چھڑکتا ہے۔ وہ زیرہ کو بو تا ہے ۔ وہ گیہوں کو قطارو ں میں بوتا ہے ۔ جو کو اس کی جگہ پر بو تا ہے اور باجرا کو کھیت کے کنا رے میں بو تا ہے ۔ 26 کسان کا خدا اسے سکھاتا ہے ،اس لئے وہ جانتا ہے کہ اپنا کام کیسے کیا جا تا ہے ۔ 27 کسان سونف کو تیز دانت وا لے ہینگے سے نہیں پیٹتا ہے اور نہ ہی زیرہ کے اوپر گاڑی کے پہیے کو لڑھکاتا ہے بلکہ وہ سونف اور زیرہ کو چھڑی یا لا ٹھی سے جھا ڑتا ہے ۔ 28 رو ٹی بنانے کے لئے اناج کو پیسا جا تا ہے ،لیکن لوگ اسے ہمیشہ پیستے ہی نہیں رہتے ہیں ۔ اناج کو مالش کر نے کے لئے لوگ گھو ڑو ں اور گاڑی کے پہیوں کو اناج پر گھماتے ہیں ۔لیکن وہ اناج کو پیس پیس کر دھول جیسا تو نہیں بنا دیتا ہے ۔ 29 خداوند قادر مطلق سے یہ سبق ملتا ہے ۔خداوند حیرت انگیز صلا ح دیتا ہے اور اس کی دانا ئی عظیم ہے ۔

Isaiah 29

1 خدا فرماتا ہے ، " او اریئیل! اریئیل وہ شہر ہے جہاں دا ؤدخیمہ زن ہوا تھا۔ جو تم کر تے ہو اسے کر تے رہو ، سال در سال اور سالانہ تقریب کو منا ؤ ۔ 2 لیکن میں اریئیل پر مصیبت لا ؤں گا ۔سارا شہر نوحہ و ماتم سے بھر جا ئے گا ۔ لیکن میرے لئے یہ میرا اریئیل ہو گا ۔ 3 " اے ار یئیل ! میں تیرے چاروں طر ف فوجیں تعینات کروں گا ۔میں حملہ کر نے کیلئے چاروں طرف بُرج بنا ؤں گا ۔ 4 میں تجھ کو شکست دوں گا اور زمین پر گرادوں گا تو زمین سے بو لے گا ۔میں تیری آواز ایسے سنوں گا جیسے زمین سے کسی بھوت کی صدا اٹھ رہی ہو ۔خاک سے مری مری ہو ئی تیری کمزور آواز آئے گی ۔" 5 تیرے دشمنوں کا غول باریک گرد و غبار کی مانند ہو گا ۔ وہاں ظالم لوگ اچانک ایک لمحہ بھر میں بھو سے کی طرح آندھی میں اڑ تے ہو ئے ہوں گے ۔ 6 خداوند قادر مطلق خود گرج ، زلزلہ اور بلند آواز ، آندھی اور طوفان کے ساتھ تجھے بچانے آئے گا ۔ 7 تمام قوم جو کہ اریئیل کے خلاف جنگ لڑے گی وہ رات کی خواب کی مانند ہوں گے ۔ وہ فوجیں جو اریئیل کو گھرے گا اور اسے تکلیف دیگا وہ رویا کی مانند ہوں گے ۔ 8 وہ قومیں جو کو ہ صیون سے جنگ کر تی ہیں ان سب کا بھی حال ویسا ہی ہو گا ۔ یہ ایسا ہو گا جیسے ایک بھو کا آدمی خواب میں دیکھے کہ کھا رہا ہے پر اچانک جاگ اٹھتا ہے اور وہ بھو کا ہی رہتا ہے ۔ یا ایک پیاسا آدمی خواب میں دیکھے کہ پانی پی رہا ہے پر جب جاگ اٹھتا ہے تو وہ اس وقت بھی پیاسا اور کمزور ہی رہتا ہے ۔ 9 حیرانی اور تعجب کرو ۔ اندھا ہو جا ؤ گے تا کہ دیکھ نہ سکو ۔نشہ آور ہو جا ؤ لیکن مئے سے نہیں ۔لڑ کھڑا ؤ اور گر جا ؤ لیکن شراب کی وجہ سے نہیں ۔ 10 خداوند نے تم گہری نیند سُلا یا ہے خداوند نے تمہا ری آنکھیں یعنی نبیوں کی ، بند کر دی تمہا ری عقل پر یعنی غیب بینوں پر ( سیر ) خداوند نے پر دہ ڈا ل دیا ہے ۔ 11 ان ساری باتو ں کی رو یا تمہا رے ساتھ اس کتاب کی مانند ہے جو بند ہے اور جس پر ایک مہر لگی ہو ئی ہے ۔ 12 تم اس کتاب کو ایک ایسے شخص کو دے سکتے ہو جو پڑھ سکتا ہے ۔ اس شخص سے کہہ سکتے ہو کہ وہ اس کتاب کو پڑھے ۔لیکن وہ کہیں گے ، "میں اس کتاب کو پڑھ نہیں سکتا کیوں کہ یہ کتاب مہر بند ہے ۔یا تم اس کتاب کو کسی بھی ایسے شخص کو دے سکتے ہو جو پڑھ نہیں سکتا ہے ۔ اور اس شخص سے کہہ سکتے ہو کہ وہ اس کتاب کو پڑھے تب وہ شخص کہے گا، "میں اس کتاب کو پڑھ نہیں سکتا کیوں کہ میں ان پڑھ ہو ں۔" 13 میرا مالک فرماتا ہے ، " یہ لوگ میری عبادت کر تے ہیں ۔اپنے ہونٹوں سے وہ میری تعظیم کر تے ہیں ۔ لیکن اپنے دل میں وہ مجھ سے بہت دو ر ہیں ۔ وہ میری عبادت صرف انسانو ں کے اصولوں کا پالن کر کے کرتا ہے جس کو انہوں نے یاد کر لیا ہے ۔ 14 اس لئے میں ان لوگو ں کے ساتھ عجیب سلوک کروں گا جو حیرت انگیز اور تعجب خیز ہو گا اور ان کے عاقلو ں کی عقل زائل ہو جا ئے گی ۔ اور اسی طرح داناؤں کی دانائی جا تی رہے گی ۔" 15 افسوس ہے ان لوگو ں پر جو خداوند سے منصوبوں کو چھپانے کی کو شش کر تے ہیں ۔ تم لوگ تاریکی میں گناہ کر تے ہو اور اپنے دل میں کہا کر تے ہو ، "ہمیں کو ئی دیکھ نہیں سکتا ، کو ئی شخص ہم لوگوں کے بارے میں نہیں جانے گا ۔" 16 تم پو ری طرح سے مغالطہ میں پڑ گئے ہو ۔تم سو چا کر تے ہو کہ مٹی کمہار کے برا بر ہے ۔کیا کو ئی چیز اپنے بنا نے وا لے کے بارے میں کہہ سکتا ہے ، " اس نے مجھے نہیں بنایا ہے ؟" کیا مٹکا اپنے بنانے وا لے کمہار سے یہ کہہ سکتا ہے ، " تو سمجھتا نہیں کہ تو کیا کر رہا ہے ؟" 17 یہ سچ ہے کہ لبنان تھو ڑے دنوں بعد شاداب میدان ہو جا ئے گا اور کرمل پہاڑ کی شمار جنگل میں کیا جا ئے گا ۔ 18 کتاب کے الفاظ کو بہرے سنیں گے اندھے اندھیرے اور کہرے میں سے بھی دیکھ لیں گے ۔ 19 خداوند مسکینوں کو خوش کرے گا اور غریب و محتاج اسرائیل کے قدو س میں شادما ہوں گے ۔ 20 ایسا تب ہو گا جب مغرور اور ظالم فنا ہو گا۔ایسا تب ہو گا جب بدکرداری کر نے کی خواہش رکھنے وا لے لوگ اور باقی نہیں رہیں گے ۔ 21 ( وہ لوگ دوسرے لوگو ں پر بُرا کر نے کا جھو ٹا الزام لگاتے ہیں ۔ وہ عدالت میں لوگوں کو پھنسانے کی کو شش کر تے ہیں وہ بھو لے بھا لے لوگو ں کو انصاف سے محروم رکھنے کے لئے جھو ٹی بحث کر تے ہیں ۔) 22 اس لئے خداوند نے یعقوب کے گھرانے سے فرمایا ۔ یہ وہی خداوند ہے جس نے ابراہیم کو آزاد کیا تھا ۔ خداوند فرماتا ہے ، "اب یعقوب ( بنی اسرائیل ) کو شرمندہ نہیں ہو نا ہو گا اب اس کا چہرہ کبھی سُرخ نہیں ہو گا ۔ 23 وہ اپنی سبھی اولادو ں کو دیکھے گا اور کہے گا کہ میرا نام مقدس ہے ۔ ان اولادو ں کو میں نے اپنے ہا تھوں سے بنا یا ہے اور یہ بھی مانیں گے کہ یعقوب کا مقدس( خدا ) اصل میں قدوس ہے اور یہ اولاد اسرائیل کے خدا کو تعظیم دے گی ۔ 24 وہ لوگ جو غلطیاں کر تے رہتے ہیں اب محسوس کریں گے ۔ وہ لوگ جو شکایت کر تے رہے ہیں اب ہدایت کو قبول کریں گے ۔"

Isaiah 30

1 خداوند فرماتا ہے ، " اے باغی لڑکو تم پر افسوس جو ایسی تدبیر کر تے ہو جو میری طرف سے نہیں ۔تم عہدو پیمان کر تے ہو جو میری خواہش کے خلاف ہے اس طرح سے تم ایک کے بعد ایک کر تے رہو گے ۔ 2 تم مدد کے لئے مصر کی جانب چلے جا تے ہو ۔لیکن تم مجھ سے مشورہ نہیں مانگتے ہو ۔ تمہیں امید ہے کہ فرعون تمہیں بچا لے گا ۔ تم چاہتے ہو کہ مصر تمہیں بچا لے اور تمہیں پناہ دے ۔ 3 " لیکن میں تمہیں بتا تا ہوں کہ مصر میں پناہ لینے سے تمہا را بچا ؤ نہیں ہو گا مصر کے سایہ میں پناہ لینا تمہا رے واسطے صرف رسوا ئی ہو گی ۔ 4 تمہا رے سردار ضعن میں ہیں۔ اور تمہا رے ایلچی حنیس کو چلے گئے ہیں ۔ 5 لیکن تمہیں مایوسی ہی ہا تھ آئے گی تم ایک ایسے ملک پر یقین کر رہے ہو جو تمہا ری مدد نہیں کرے گا ۔ مصر بیکار ہے ۔مصر کو ئی مدد نہیں کرے گا بلکہ صرف بے عزتی اور شرمندگی لا ئے گا ۔" 6 نیگیو کے جانوروں کی بابت خداوند کی طرف سے پیغام : دکھ اور مصیبت کی سرزمین میں جہاں نرومادہ شیر ببر اور خطرناک زہریلے سانپ بھرا ہوا ہے ۔ یہودا ہ کے قاصد قوموں کی دولت گدھوں کی پیٹھ پر اور اپنے خزانے اونٹوں کے پیٹھ پر لاد کر اس قوم کے پاس لے جا تے ہیں جس سے انکو کچھ فائدہ نہ پہنچے گا ۔ 7 کیوں کہ مصر بیکار کا ملک ہے ۔ مصر کی مد بیکار ہے ۔اس لئے میں مصر کو " سست پڑا رہنے وا لا نکمّا رہب " کہتا ہو ں۔ 8 اب اسے ایک تختی پر لکھ دو تا کہ سبھی لوگ اسے دیکھ سکیں۔ اسے ایک طو مار میں لکھ دو۔ انہیں آخری دنوں کے لئے لکھ دو ۔ یہ ابدا لآباد کے لئے گواہ ہو ں گے ۔ 9 یہ لوگ ان بچوں کے جیسے ہیں جو اپنے ماں باپ کی بات ماننے سے انکار کر تے ہیں ۔ وہ جھو ٹے ہیں اور خداوند کی شریعت کو سننے سے انکار کر تے ہیں ۔ 10 وہ نبیوں سے کہتے ہیں اب اور رو یا مت دیکھو ۔ہمیں سچا ئی مت بتا ؤ۔ہم سے ایسی باتیں کہو جو ہم سننا پسند کر تے ہیں ۔ہمارے لئے صرف اچھی چیزیں ہی دیکھو ۔ 11 اس راستہ کو چھو ڑدو۔اس راستے سے ہٹ جا ؤ ۔ اور اسرائیل کے قدو س کے بارے میں ہمیں بتانا چھوڑدو ۔ 12 اسرائیل کا قدوس فرماتا ہے ، "تم لوگو ں نے اس پیغام کو قبول کر نے سے انکار کر دیا ۔ تم لوگ حفاظت کے لئے ظلم اور دھوکہ پر منحصر رہنا چا ہتے ہو ۔ 13 تم چونکہ ان باتو ں کے لئے قصووار ہو اس لئے تم ایک ایسی اونچی دیوار کی مانند ہو جس میں دراڑیں آچکی ہیں ۔ وہ دیوار گر جا ئے گی اور چھو ٹے چھو ٹے ٹکڑوں میں ٹوٹ کر ڈھیر ہو جا ئے گی ۔ 14 تم مٹی کے اس بڑے برتن کی مانند ہو جو ٹوٹ کر چھو ٹے چھو ٹے ٹکڑو ں میں بکھر جا تا ہے ۔ یہ ٹوٹے ہو ئے ٹکڑے کسی کام کے نہیں ہوں گے ۔ان ٹکڑو ں سے تم نہ تو آ گ سے جلتا کو ئلہ ہی اٹھا سکتے ہو اور نہ ہی کسی حو ض سے پانی ۔" 15 اسرائیل کا قدوس میرا خداوند فرماتا ہے ، " اگر تم میری جانب لوٹ آتے اور خاموش ہو جا تے تو تم بچا ئے جا سکتے تھے اگر تم سکون سے رہتے اور مجھ پر بھروسہ کر تے تم زور آور ہو سکتے تھے ۔ لیکن تم اسے کر نے سے انکار کر گئے ۔" 16 تم کہتے ہو کہ ، " نہیں ہمیں تیز گھو ڑوں کی ضرورت ہے جن پر چڑھ کر ہم جنگ میں جا ئیں گے ۔" یہ سچ ہے تمہیں تیز گھوڑو ں کی ضرورت ہے ۔لیکن وہ یہ کہ وہاں سے بھاگنے کے لئے کیوں کہ دشمن کے گھو ڑے تمہا رے گھو ڑو ں سے زیادہ تیز ہو گا ۔ 17 ایک دشمن کی دھمکی سے تمہا رے ہزارو ں لو گ بھاگ کھڑے ہوں گے ۔ اگر پانچ دشمن ایک ساتھ للکاریں گے تو تمہا رے سبھی لوگ غائب ہو جا ئیں گے۔ وہاں صرف ایک ہی چیز بچی رہ جا ئے گی وہ ہے تمہا ری فوجو ں کے جھنڈوں کا ڈنڈا ۔ 18 یقینا ً خداوندتم پر اپنی مہربانی ظاہر کر نے کے لئے انتظار کر رہا ہے ۔ وہ تمہیں تسلی دینے کے لئے تیار ہے ۔خداوند خدا ہے جو وہی کر تا ہے جو کہ صحیح ہے خوش وہ لوگ ہیں جو اس کے لئے انتظار کر تے ہیں ۔ 19 ہاں اے کو ہِ صیون کے باشندو! اے یروشلم کے لوگو ! تم لوگ رو تے بلکتے نہیں رہو گے ۔خداوند تمہا رے رو نے کو سنے گا اور وہ تم پر رحم کرے گا ۔جیسے ہی وہ تمہا رے رو نے کی آواز سنے گا وہ تمہا ری مدد کرے گا ۔ 20 اور اگر چہ مالک تم کو دکھ اور درد رو ٹی اور پانی کی طرح دیتا ہے ۔ تو بھی تمہا را معلم تم سے رو پوش نہ ہو گا ۔ بلکہ تمہا ری آنکھیں اس کو صاف صاف دیکھیں گی ۔ 21 تب اگر تم صحیح راستے سے گمراہ ہو جا ؤگے اور دائیں اور بائیں چلے جا ؤ گے۔ تو تم اپنے پیچھے ایک آواز سنو گے ، "سیدھی راہ یہی ہے ۔ تمہیں اسی راہ پر چلنا ہے ۔" 22 اس وقت تم اپنے کھو دے ہو ئے بتوں پر مڑھی ہو ئی چاندی اور ڈھا لی ہو ئی مورتیوں پر چڑھے ہو ئے سو نے کو ناپاک کرو گے ۔تم اسے حیض کے کپڑے کی مانند پھینک دو گے تم اسے کہو گے ، " نکل اور دور ہو جا !" 23 اس وقت خداوند تمہا رے لئے بارش بھیجے گا ۔ تم کھیتو ں میں بیج بو ؤ گے اور زمین تمہا رے لئے اناج پیدا کرے گی ۔تمہیں بھر پور غذا ملے گی ۔تمہا رے جانورو ں کے لئے کھیتو ں میں بھر پور چا را ہو گا ۔ تمہا رے جانورو ں کے لئے بڑی بڑی چراگا ہیں ہو نگی ۔ 24 بیل اور جوان گدھے جن سے زمین جو تی جا تی ہے ان کی ضرورت کا چا را ہو گا ۔ تمہیں اپنی مویشیوں کے چاروں کو الگ کر نے کیلئے بیلچہ جھاج کا استعمال کر نا ہو گا ۔ 25 ہر پہاڑی اور ٹیلو ں پر پانی سے لبریز چشمہ ہو ں گے ۔ یہ باتیں تب ہوں گی جب بہت سے لوگ مار دیئے گئے ہوں گے اور بُر جوں کو گرا دیئے ہوں گے۔ 26 تب چاند کی چاندنی ایسی ہو گی جیسی سورج کی روشنی اور سورج کی روشنی سات گنی زیادہ چمکیلی بلکہ سات دن کی روشنی کے برا بر ہو گی ۔ یہ اس وقت ہو گا جو خداوند اپنے لوگو ں کے زخموں پر پٹی لگا ئے گا اور ان زخموں کو اچھا کرے گا ۔جسے اس نے دیا تھا ۔ 27 دیکھو ! دور سے خداوند آرہا ہے اس کا قہر ایک ایسی آ گ کی مانند ہے جو دھو ئیں کے کالے بادلوں سے بھرا ہے ۔ اس کے لب قہرآ لودہ اور اس کی زبان بھسم کر نے وا لی آگ کی مانند ہے ۔ 28 خداوند کی سانس( روح ) ایک ایسی عظیم ندی کی مانند ہے جو تب تک چڑھتی رہتی ہے جب تک وہ گلے تک نہیں پہنچ جا تی خداوند سبھی قومو ں کا انصاف کرے گا ۔ یہ ویسا ہی ہو گا جیسے وہ بربادی کی چھاج میں چھان ڈا لے ۔ خداوند ان کو قابو میں کرے گا ۔ یہ ویسا ہی ہو گا جیسے جانور پر قابو پانے کے لئے لگام لگا ئی جا تی ہے وہ انہیں ان کی بربادی کی جانب لے جا ئے گا ۔ 29 اس وقت تم خوشی کے گیت گا ؤ گے وہ وقت ان راتو ں کے جیسا ہو گا جب تم اپنی تقریب منانی شروع کر تے ہو ۔ تم ان لوگو ں کی مانند شادماں ہو گے جو اسرائیل کی چٹان خداوند کے پہاڑ پر جانے کے وقت بانسری کو سنتے ہو ئے خوش ہو تے ہیں۔ 30 خداوند اپنے سبھی لوگوں کو اپنے جاہ و جلال کی آواز سنا ئے گا ۔ اور دیکھو اس کا زور آور بازو بھڑکتے ہوئے شعلوں کے ساتھ ، بہت زیادہ بارش کے ساتھ بجلی کا طوفان اور اولوں کی مانند قہر میں نیچے آچکا ہے ۔ 31 اسور جب خدا وند کی آواز سنے گا تو وہ ڈر جائے گا ۔ خدا وند لٹھ سے اسور پر وار کرے گا ۔ 32 خدا وند اسور کو دف بربط کے موسیقی کے ساتھ پیٹے گا ۔ اور خدا وند اسور کے خلاف سخت لڑا ئی لڑے گا ۔ 33 کیونکہ توفت کو مدت سے تیار کیا گیا ہے ۔ یہ بادشاہ کے لئے تیار ہے ۔ اسکی آگ کا گڑھا آگ اور بہت ساری لکڑی کے ساتھ گہرا اور چوڑا ہے ۔ خدا وند کی سانس آگ کو سلگانے کے لئے گندھک کی نہر کی طرح آئیگی ۔

Isaiah 31

1 انکا برا ہو جو مدد کے لئے مصر کو جاتے اور وہ انہیں بچانے کے لئے گھو ڑوں پر اعتماد کر تے ہیں ۔ وہ رتھوں کے عظیم تعداد اور انکے طا قتور سواروں پر بھروسہ کرتے ہیں ۔ لیکن وہ اسرائیل کے مقدس پر کبھی مدد کے لئے بھروسہ نہیں کرتے ہیں ۔ اور وہ خدا وند سے کسی چیز کی تلاش نہیں کرتے ہیں ۔ 2 لیکن خدا وند بھی عقلمند ہے اور وہ خدا وند ہی ہے جو ان پر بلا نازل کرے گا ۔ وہ اپنی دھمکی سے پیچھے نہیں ہٹتا ہے ۔ خدا وند برے لوگوں کے خلاف کھڑا ہوگا اور جنگ کرے گا ۔ خدا وند ان لوگوں کے خلاف جنگ کرے گا جو انہیں مدد پہنچا نے کی کو شش کرتے ہیں ۔ 3 مصری تو صرف انسان ہیں خدا نہیں ۔ انکے گھو ڑے گوشت اور خون ہیں روح نہیں۔ خدا وند اپنا ہاتھ آگے بڑھا ئے گا اور حمایتی شکست یاب ہو جائے گا اور حمایت چاہنے والے لوگوں کو بھی پست کرے گا ۔ وہ دونوں برباد ہوجائیں گے ۔ 4 کیوں کہ خدا وند نے ج مجھ سے یوں فرمایا ہے کہ جس طرح شیر اپنے شکار پر غرا تا ہے اور اگر بہت سے چرواہے اسکے مقابلہ کو بلائے جائیں انکی للکار اسے نہیں ڈرا تا ہے اور نہ ہی وہ ان سے پریشان ہوتا ہے ۔ اسی طرح خدا وند قادر مطلق کوہِ صیون پر اتریگا اور اسی پہا ڑی پر لڑے گا ۔ 5 خدا وند قادر مطلق ویسے ہی یروشلم کی حفاظت کرے گا جیسے اپنے گھونسلے پر منڈلا تے ہوئے پرندے خدا وند اسے بچائے گا اور اسکی حفاظت کرے گا ۔ خدا وند اوپر سے ہوکر نکل جائے گا اور یروشلم کی حفاظت کرے گا ۔ 6 اے بنی اسرائیل ! تم نے خدا سے بغاوت کی ۔ تمہیں خدا کی طرف ضرور لوٹ آنا چاہئے ۔ 7 تب تم میں سے ہر ایک ان سونے چاندی کی مورتیوں کی پرستش کرنا چھو ڑدوگے۔ جنہیں تم نے بنا یا ہے ۔ ان مورتیوں کو بنا کر تم نے سچ مچ گناہ کیا ہے ۔ 8 یہ سچ ہے کہ تلوار کے ذریعہ اسور کو ہرا دیا جائے گا لیکن وہ تلوار کسی انسان کی تلوار نہیں ہوگی ۔ اسور فنا ہوجائے گا لیکن وہ بربادی کسی انسان کی تلوار کے ذریعہ نہیں کی جائے گی ۔ اسور خدا کی تلوار کی وجہ سے بھاگ نکلے گا ۔ وہ اس تلوار سے بھا گے گا ۔ لیکن اس کے جوان مرد گرفتار ہونگے اور غلام کے طور پر کام کرنے پر مجبور کئے جائیں گے ۔ 9 اور اسور کی " چٹان " بادشاہ کے خوف سے بھاگ جائے گی ۔ انکے قائدین خوفزدہ ہوجائیں گے اور وہ اپنے جھنڈ کو چھو ڑ دیں گے ۔ یہ خدا وند فرماتا ہے جس کی آگ صیون میں اور بھٹی یروشلم میں ہے ۔

Isaiah 32

1 میں جو باتیں بتا رہا ہوں انہیں سنو! بادشاہ صداقت سے سلطنت کرے گا اور شہزادہ انصاف کے ساتھ حکمرانی کرے گا ۔ 2 تب ہر ایک حکمراں طوفان اور ہوا سے بچنے کے لئے پناہ گاہ کی مانند ہو گا ۔ وہ خشک زمین میں پانی کی ندیوں کی مانند اور ماندگی کی زمین میں بڑی چٹان کے سایہ کی مانند ہوگی ۔ 3 پھر لوگوں کی آنکھیں جو دیکھ سکتی ہیں وہ بند نہیں ہونگی ۔ اسی طرح سے انکے کان جو سنتے ہیں وہ اصل میں اس پر توجہ دیں گے ۔ 4 وہ لوگ جو سوچتے ہیں بہت تیز ہوتے ہیں ہوشمند ہوجائیں گے ۔ وہ لوگ جو ابھی صاف صاف نہیں بول پاتے ہیں وہ صاف صاف اور جلد ہی بولنے لگیں گے ۔ 5 احمق لوگ عظیم شخص نہیں کہلائیں گے ۔ شریر لوگ عزت و احترام والے لوگ نہیں کہلائیں گے ۔ 6 ایک احمق شخص احمقانہ باتیں ہی کہتا ہے اور وہ اپنے دما غ میں بری باتوں کا ہی منصوبہ بنا تا ہے ۔ احمق شخص غلط کام کرنے کی ہی کو شش کر تا ہے ۔ وہ خدا وند کے بارے میں غلط باتیں کہتا ہے ۔ احمق شخص بھو کوں کو کھا نا کھا نے نہیں دیتا ۔ احمق شخص پیاسے لوگوں کو پانی دینے سے انکار کرتا ہے ۔ 7 احمق شخص برائی کو ایک ہتھیار کی شکل میں استعمال کرتا ہے ۔ وہ مسکینوں کو جھوٹ کے ذریعہ برباد کرنے کے لئے منصوبے بنا تے ہیں ۔ اس کی یہ جھو ٹی باتیں محتاجوں کو صحیح انصاف ملنے سے دور رکھتی ہیں ۔ 8 لیکن عزت دار شخص آبرو مندانہ ہی منصوبہ بنا تا ہے اور اپنے آبرو مندانہ فطرت کی وجہ سے وہ سخاوت سے رہتا ہے ۔ 9 اے عورتو تم میں سے جو آرام و چین سے ہو ، کھڑی ہو جاؤ اور میری آواز سنو ۔ تم عورتو جو محفوظ تصور کرتی ہو ، میں جو باتیں کہہ رہا ہوں اسے سنو ۔ 10 اے عورتو! تم ابھی محفوظ تصور کرتی ہو لیکن ایک سال بعد تم خوف سے کانپو گی ۔ کیوں کہ تم اگلے برس انگور اکٹھا نہیں کر سکو گی ۔ اکٹھا کر نے کے لئے ایک بھی انگور نہیں ہونگے ۔ 11 اے عورتو! ابھی تم چین سے ہو لیکن تمہیں ڈر نا چاہئے ۔ اے عورتو! ابھی تم محفوظ تصور کرتی ہو لیکن تمہیں تھر تھرانا چاہئے ۔ اپنے حسین پوشاک کو اتار پھینکو اور غم کا لباس پہن لو ۔ اور ان کو اپنی کمر پر لپیٹ لو ۔ 12 اپنے غم سے بھری چھا تیوں پر ان غم انگیز پوشاک کو پہن لو ۔ چیخو کیوں کہ تمہارے کھیت اجڑے ہوئے ہیں ۔ تمہاری تاکیں جو میویدار تھیں لیکن اب خالی پڑے ہیں ۔ 13 میرے لوگوں کی زمین کے لئے چیخو۔ چلاؤ کیوں کہ وہاں کچھ نہیں صرف کانٹے اور جھا ڑ یاں ہی ہیں ۔ چیخا کرو اس شہر کے لئے اور ان سب گھروں کے لئے جو کبھی شادمانی سے بھرے ہوئے تھے ۔ 14 لوگ اس اہم شہر کو چھو ڑ جائیں گے ۔ یہ محل اور یہ برج ویران چھو ڑ دیئے جائیں گے ۔ وہ جانوروں کی غار کی مانند ہو جائیں گے ۔ شہر میں جنگلی گدھے بسیرا کریں گے وہاں پر صرف بھیڑوں کے چراگاہوں کے علاوہ کچھ بھی نہ ہوگا ۔ 15 ایسا اس وقت تک ہوتا رہے گا جب تک خدا اوپر سے اپنی روح ہمارے اوپر نہیں انڈیلتا ہے ۔ تب ریگستان کاشتکاری کی زمین ہو جائے گی ۔ اور کاشتکاری کی زمین جنگل میں تبدیل ہو جائے گی ۔ 16 تب چاہے وہ کاشتکاری کی زمین ہو یا ریگستان تم کو ہر جگہ انصاف اور صداقت ملیگی ۔ 17 تب وہ انصاف اور صداقت ہمیشہ ہمیشہ کے لئے سلامتی اور تحفظ کو لائے گی ۔ 18 اور میرے لوگ سلامتی کے مکانوں میں بے خطر اور بلا کوئی پریشانی کے رہیں گے ۔ یہ خیمے سلامتی اور سکون کا جنت ہونگے ۔ 19 لیکن یہ سب کچھ ہو نے سے قبل اس جنگل کو گرنا ہوگا ۔ اس شہر کو شکست یاب ہونا ہوگا ۔ 20 تم میں سے وہ خوش ہے جو ہر ایک نہر کے کنارے بیج بوتے ہیں اور اپنے مویشیوں اور گدھوں کو آزادانہ گھومنے دیتے ہیں ۔

Isaiah 33

1 تم میں سے اس کا برا ہو جو دوسروں پر حملہ کرتے ہیں جب کہ تم پر حملہ نہیں کیا گیا ہے ! تم میں سے وہ جو دوسروں سے غداری کرتے ہیں جب کہ وہ تم سے غداری نہیں کیا ہے ! جب تم دوسروں پر حملہ کرتے ہو تو تم پر حملہ کیا جائے گا جب تم دوسروں کو دھوکہ دیتے ہو تو تم کو دھو کہ دیا جائے گا ۔ 2 " اے خدا ! ہم پر رحم کر کیوں کہ ہم تیرے منتظر ہیں اے خدا وند ! ہر صبح تو ہم کو قوت دے جب ہم مصیبت میں ہوں ہم کو بچا لے ۔ 3 کیوں کہ تیری طاقتور آواز سے لوگ ڈرا کرتے ہیں اور وہ تجھ سے دور بھا گتے ہیں ۔ جب تو کھڑا ہوا تو قومیں بکھر گئی۔" 4 تب تیرے لوٹ کا مال اسی طرح سے بٹور لیا جائے گا جس طرح سے جھینگر بٹور لیتے ہیں ، جس طرح سے ٹڈی دل ٹوٹ پڑ تے ہیں ۔ 5 خدا وند سر فراز ہے کیوں کہ وہ بلندی پر رہتا ہے اس نے صداقت اور انصاف سے صیون کو معمور کردیا ہے ۔ 6 اے یروشلم ! تو ان دنوں میں وفا دار ہوگا ۔ خدا وند تمہیں نجات ، دانشمندی اور علم سے ما لا مال کرے گا ۔ خدا وند کے لئے تمہارا احترام تمہارا خزانہ ہوگا ۔ 7 لیکن سنو! بہادر لوگ باہر پکار رہے ہیں اور صلح کے ایلچی پھوٹ پھوٹ کر رو رہے ہیں ۔ 8 راستے خالی ہیں ، کو ئی چل پھر نہیں رہا ہے ۔ لوگوں نے جو معاہدہ کیا تھا وہ انہوں نے توڑ دیا ہے اس کی گواہی کو حقیر جانا گیا ۔ کوئی بھی کسی دوسرے شخص کا احترام نہیں کرتا ہے ۔ 9 زمین بیمار ہے ، مر رہی ہے لبنان کا جنگل مر رہا ہے اور شارون کی وادی ریگستان کی مانند خشک ہو گیا ہے ۔ بسن اور کرمل کے درختوں کے سبھی پتّے مر جھا رہے ہیں ۔ 10 خدا وند فرماتا ہے ، " میں اب کھڑا ہونگا اور اپنی عظمت ظا ہر کرو ں گا ۔ اب میں لوگوں کے لئے سر بلند ہونگا ۔ 11 تم لوگ بیکار کے منصوبے اور کام کئے ہو ۔ اسکے حمل میں بھو سا ہے اور وہ پیال کو جنم دیتا ہے ۔ 12 لوگ تب تک جلتے رہیں گے جب تک ان کی ہڈیاں جل کر چونے جیسی نہیں ہو جاتی ۔ لوگ کانٹوں اور سوکھی جھا ڑیوں کی مانند فوراً ہی جل جائیں گے ۔ 13 " اے دور ملکوں کے لوگو! جو کام میں نے کئے ہیں تم انکے بارے میں سنو۔ اے میرے پاس کے لوگو ! تم میری قدرت کو محسوس کرو ۔" 14 صیون میں گنہگار ڈرے ہوئے ہیں ۔ وہ لوگ جو برے کام کیا کرتے ہیں خوف سے تھر تھر کانپ رہے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں ، " کیا اس مہلک آگ سے ہم میں سے کوئی بچ سکتا ہے ؟ اس آگ کے قریب کون رہ سکتا ہے جو ہمیشہ کے لئے جلتی رہتی ہے ؟" 15 وہ لوگ ہی اس آگ میں سے بچ پائیں گے جو سچے ہیں اور جو سچ بولتے ہیں ۔ وہ لوگ جو پیسوں کے لئے دوسروں کو نقصان نہیں پہنچا نا چاہتے ۔ وہ لوگ جو رشوت نہیں لیتے دوسرے لوگوں کی ہلاکت کے منصوبے کو سننے سے انکار کرتے ہیں اور برے کام کرنے کے منصوبوں کو وہ دیکھنا بھی نہیں چاہتے ۔ 16 ایسے لوگ بلند مقاموں پر نہایت محفوظ سے قیام کریں گے ۔ بلند چٹان کے قلعوں میں وہ محفوظ رہیں گے ۔ ایسے لوگوں کے پاس ہمیشہ ہی کھا نے کو غذا اور پینے کو پا نی رہے گا ۔ 17 تمہاری آنکھیں بادشاہ کا جمال دیکھیں گی۔تم ایک ایسی زمین حاصل کرو گے جو بہت دور تک پھیلی ہوگی ۔ 18 تم گزرے ہوئے دہشت کو یاد کرو گے ۔" دوسرے ملکوں کے وہ مغرور لوگ کہاں ہیں جو ایسی بولی بولا کرتے تھے ؟ وہ عہدیدار اور محصول وصول کرنے والے کہاں ہیں ؟ وہ جاسوس جنہوں نے ہمارے پہرے کے برجوں کی گنتی کی تھی کہاں ہیں ؟ وہ سب چلے گئے ۔ 19 20 ہماری تقریب گاہ صیون پر نظر کرو ۔ تمہاری آنکھیں یروشلم کو دیکھیں گی جو سلامتی کا مقام ہے بلکہ ایسا خیمہ جسے بر باد نہیں کیا جائے گا ۔ جس کی میخوں میں سے ایک بھی میخ اکھا ڑی نہ جائے گی اور اسکی ڈو ریوں میں سے ایک بھی ڈوری توڑی نہ جائے گی ۔ 21 بلکہ خدا وند اس جگہ میں ہم لوگوں کے لئے طاقتور ہوگا ۔ یہ بڑے بڑے ندیوں اور نہروں کی جگہ ہوگی جس میں کشتی اور بڑے بڑے جہاز پار نہیں کر سکتے ہیں ۔ 22 23 تم بادبان کو بغیر مدد کے کھول نہیں سکتے ہو ۔ اس لئے وہ لوگ مال غنیمت کو جسے کہ لوٹا گیا تھا بانٹ لیں گے ۔ یہاں تک کہ لنگڑے لوگ بھی مال غنیمت میں اپنا حصہ پائیں گے ۔ 24 وہاں رہنے والا کوئی بھی شخص ایسا نہیں کہے گا ، " میں بیمار ہوں ۔" وہاں رہنے والے لوگ ، ایسے لوگ ہیں جن کے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں ۔

Isaiah 34

1 اے قومو ! نزدیک آکر سنو تم سب لوگو ں کو دھیان سے سننا چا ہئے ۔ اے زمین اور زمین پر کے سبھی لوگو ! اے دنیا اور دنیا کی سبھی چیزو! تمہیں ان باتوں پر توجہ دینی چا ہئے ۔ 2 خداوند قومو ں اور ان تمام فوجو ں پر غضبناک ہے ۔ خداوند ان سب کو فنا کر دے گا ۔ 3 ان کی لاشیں باہر پھینک دی جا ئیں گی ۔ لاشوں سے بد بو پھیلے گی ۔ اور پہاڑ کے اوپر سے خون نیچے بہے گا ۔ 4 اور تمام اجرام فلکی غائب ہو جا ئیں گے اور آسمان طومار کی مانند لپیٹے جا ئیں گے اور تمام ستارے کمزور پڑ جا ئیں گے تا ک اور انجیر کے مر جھا ئے ہو ئے پتوں کی مانند گر جا ئیں گے ۔ 5 خداوند فرماتا ہے ، " جب میری تلوار آسمان پر وہ سب کچھ کر ڈا لے گی جسے وہ کر سکتی ہے ، تب وہ ادوم پر ، ان لوگو ں پر جن کو میں نے ملعون کیا ہے سزادینے کے لئے اترے گی ۔ 6 خداوند کی تلوار خون آلودہ ہے ۔ وہ چربی اور میمنوں اور بکرو ں کے لہو سے مینڈھوں کے گردوں کی چربی سے چمک رہی ہے ۔ کیو ں کہ خداوند بصرہ میں اس قربانی کو پیش کرے گی اور ادوم کی سر زمین پر ایک عظیم قربانی ہے ۔ 7 اس لئے جنگلی سانڈ اور بچھڑے اور بیل ذبح کئے جا ئیں گے ۔ زمین ان کے خون سے بھر جا ئے گی مٹی ان کی چربی سے چکنی ہو جا ئے گی ۔ 8 ایسی باتیں ہوں گی کیوں کہ خداوند نے سزا دینے کا ایک وقت مقرر کر لیا ہے ۔ خداوند نے ایک سال ایسا چن لیا ہے جس میں لوگ اپنے ان بُرے کاموں کی سزا جو انہوں نے صیون کے خلاف کئے ہیں ضرور ہی بھگتیں گے ۔ 9 ادوم کی ندیا ں ایسی ہو جا ئیں گی جیسے گرم کولتار ۔ ادوم کی زمین جلتی ہو ئی گندھک اور رال جیسی ہو جا ئے گی ۔ 10 وہ لوگ رات دن جلتے رہیں گے ۔ کو ئی بھی شخص اس آ گ کو بجھا نہیں پائے گا ۔ ادوم سے ہمیشہ دھواں اٹھا کرے گا ۔ وہ زمین ہمیشہ ہمیشہ کے لئے فنا ہو جا ئے گی ۔ پھر اس زمین پر سے ہو کر کو ئی اور کبھی گذرا نہیں کرے گا ۔ 11 وہ زمین پرندوں اور چھو ٹے چھو ٹے جانورو ں کا گھر ہو جا ئے گا ۔ وہاں الّو اور کو ؤں کا راج ہو گا ۔خداوند اس زمین کو ویرانی میں بدل دے گا ۔تباہی اور افرا تفری کا ماحول رہے گا ۔ 12 آ زاد شخص اور سردار ختم ہو جا ئیں گے ان لوگوں کو حکمرانی کر نے کے لئے وہاں کچھ بھی نہیں بچے گا ۔ 13 وہاں کے قلعوں اور فصیلدار شہروں میں کانٹے اور جنگلی جھاڑیاں اُگ آئیں گی ۔ گیدڑوں اور الّو ان مکانو ں میں قیام کریں گے۔ قلعوں میں جنگلی جانور قیام کریں گے ۔ وہاں گھاس اُگے گی اس میں شتر مُرغ رہیں گے ۔ 14 جنگلی بلّی بھیڑیوں سے ملاقات کریں گی اور جنگلی بکری اپنے ساتھی کو پکارے گی ۔ ہاں! بھوت پریت وہاں رہے گا اور وہاں آرام کرے گا ۔ 15 وہاں اُڑنے وا لے سانپ کا آشیانہ ہو گا ۔ وہاں سانپ انڈے دیا کریں گے ۔ وہ انڈو ں کو سیا کریں گے انڈے پھو ٹیں گے اور اپنے بچوں کی دیکھ بھال کریں گے ۔ وہاں گدھ جمع ہوں گے اور ہر ایک کے ساتھ اس کی مادہ ہو گی ۔ 16 تم خداوند کی طومار میں ڈھونڈو اور پڑھو ۔ان میں سے ایک بھی کم نہ ہو گا ۔ اور کو ئی بے جو ڑا نہ ہو گا ۔ کیوں کہ اس نے یہی حکم دیا ہے ۔اور اس کی روح نے ان کو جمع کیا ہے ۔ 17 خدا ان کے ساتھ ایسا کرے گا یہ اس نے فیصلہ کر لیا ہے ۔اس کے بعد خدا نے ان کے لئے ایک جگہ منتخب کی ۔ خدا نے ایک لکیر کھینچی اور انہیں ان کی زمین دکھا دی تا کہ وہ زمین ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جانوروں کی ہو جا ئے گی ۔ وہ وہاں برسہا برس رہتے چلے جا ئیں گے ۔

Isaiah 35

1 بیابان اور خشک زمین بہت خوشحال ہو جا ئے گا ۔ ۔ ریگستان شادماں ہو گا اور نرگس پھول کی مانند شگفتہ ہو گا ۔ 2 اس میں کثرت سے کلیاں نکلیں گی ۔ وہ شادمانی سے گا کر خوشی منا ئیں گے ۔لبنان کی شان وشوکت اور کرمل وشارو ن کی زینت اسے دی جا ئے گی ۔ وہ خداوند کا جلال اور ہمارے خدا کی حشمت دیکھیں گے ۔ 3 کمزور بانہوں کو پھر سے طاقتور بنا ؤ ۔ ناتواں گھنٹوں کو مضبوط کرو ۔ 4 لوگ ڈرے ہو ئے ہیں اور الجھن میں پڑے ہیں ۔ان لوگو ں سے کہو ، " طاقتور بنو ڈرو مت ۔دیکھو تمہا را خدا آئے گا اور تمہا رے دشمنوں کو جو انہوں نے کیا ہے اس کی سزا دیگا ۔ وہ یقیناً آئے گا اور تمہیں جزادے گا اور تمہا ری حفا ظت کرے گا ۔" 5 پھر تو اندھے دیکھنے لگیں گے ان کی آنکھیں کھل جا ئیں گی ۔ اور بہرے سن سکیں گے ۔ اور ان کے کان کھل جا ئیں گے۔ 6 تب لنگڑے ہرن کی مانند چو کڑیاں بھریں گے اور گونگے گا سکیں گے ۔ کیونکہ بیابان میں پانی اور ریگستان میں ندیا ں پھوٹ نکلیں گی ۔ 7 بلکہ سراب ( نظر کا دھوکہ ) تالاب ہو جا ئے گا ۔اور خشک و پیاسی زمین چشمہ بن جا ئے گی ۔ گید ڑوں کی ماندوں میں جہاں وہ پڑے تھے وہاں گھاس لمبی ہو جا ئے گی اور پانی کا پو دا اگ آئے گا ۔ 8 اس وقت وہاں ایک راہ بن جا ئے گی اور اس شاہراہ کا نام ہو گا " مقدس راہ " اس راہ پر ناپاک لوگوں کو چلنے کی اجازت نہیں ہو گی ۔ کو ئی بھی احمق اس راہ پر نہیں چلے گا ۔ صرف خدا کے مقدس لوگ ہی اس پر چلا کریں گے ۔ 9 لوگو ں کو نقصان پہنچانے کے لئے اس سڑک پر کو ئی شیر نہیں ہو گا ۔ کو ئی بھی درندہ وہاں نہیں ہو گا ۔ وہ سڑک ان لوگو ں کے لئے محفوظ ہو گی جنہیں خدا نے بچا یا ہے ۔ 10 خدا اپنے لوگوں کو آزاد کرے گا ۔ اور وہ لوگ پھر لوٹ آئیں گے ۔ لوگ جب صیون پر آئیں گے تو وہ مسرور ہوں گے ۔ وہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے خوش ہو جا ئیں گے ۔ ان کی شادمانی ان کے سر پر ایک تاج کی مانند ہو گی ۔ وہ خوشی اور شادمانی حاصل کریں گے ۔ اور غم و ماتم وہاں سے ختم ہو جا ئیں گے ۔

Isaiah 36

1 حزقیاہ بادشا ہ کی حکومت کے چودھویں برس یوں ہوا کہ شاہِ اسور سخریب کے یہوداہ کے تمام فصیلدار شہروں پر چڑھا ئی کی اور ان کو لے لیا ۔ 2 سخریب نے اپنے سپہ سالار کو یروشلم لڑنے کے لئے بھیجا ۔ وہ سپہ سالار لکیس کو چھوڑ کر یروشلم میں شاہِ حزقیاہ کے پاس گیا ۔ وہ اپنے ساتھ ایک زبرست فوج کو بھی لے گیا تھا ۔ وہ سپہ سالار اوپر کے تالاب کی نالی پر دھوبیوں کے میدان کی راہ پر کھڑا ہو ا ۔ 3 تب الیاقیم بن خلقیاہ جو گھر کا دیوان تھا اور شبناہ منشی اور محّرر یو آ خ بن آسف نکل کر سپہ سالار کے پاس آئے ۔ 4 سپہ سالار نے ان سے کہا ، " تم لوگ شاہ حزقیاہ سے جا کر یہ باتیں کہو کہ ملکِ معظّم شاہِ اسور یہ فرماتا ہے : " تم اپنی مدد کے لئے کس پر بھروسہ رکھتے ہو ؟ 5 میں تمہیں بتاتا ہوں کہ اگر جنگ میں تمہا را یقین طاقت اور بہتر منصوبوں پر ہے تو وہ بیکار ہے ۔ وہ خالی لفظوں کے سوا کچھ نہیں ہے ۔آخر کس کے بھروسے پر تم میرے خلاف بغاوت کر رہے ہو ۔ 6 کیا مدد کے لئے مصر پر منحصر ہو ؟ مصر تو ایک ٹو ٹے ہو ئے عصا کی مانند ہے ۔اگر تم سہا را پانے کو اس پر جھکو گے ۔تو وہ تمہیں صرف نقصان ہی پہنچا ئے گا اور تمہا رے ہا تھ میں ایک چھید بنا دے گا ۔ شاہ مصر فرعون ان سب کے لئے جو اس پر بھروسہ کر تے ہیں ایسا ہی ہے ۔ 7 لیکن ہو سکتا ہے تم کہو گے کہ ہم مدد پا نے کیلئے اپنے خداوند خدا پر بھر و سہ رکھتے ہیں ۔ لیکن میرا کہنا ہے کہ حزقیاہ نے خداوند کی قربان گا ہوں اور عبادت کیلئے بلند مقامو ں کو فنا کر دیا ہے ۔ اور یہودا ہ اور یروشلم سے حزقیاہ نے یہ باتیں کہی ، " تمہیں ایک قربان گا ہ کے لئے عبادت کر نی چا ہئے ۔" 8 اگر تم اب بھی میرے مالک سے جنگ کر نا چا ہتے ہو ، تو شاہِ اسور تم سے یہ معاہدہ کر ے گا ۔ اگر تمہا رے پاس کا فی گھوڑ سوار ہے تو میں تمہیں دو ہزار گھو ڑے دے دو ں گا ۔ 9 تب بھی تم میرے آقا کے ایک ادنیٰ عہدیدار ،اس کے کسی کمترین ملازم تک کو تم نہیں ہرا پا ؤ گے۔اس لئے تم مصر کے گھو ڑ سوار اور رتھو ں پر کیسے منحصر کر سکتے ہو ۔ 10 اور اب دیکھو ! کیا میں نے بغیر خداوند کی مدد کے اس شہر کو برباد کر نے کے لئے حملہ کیا ؟خداوند نے مجھے حکم دیا ، "اس سر زمین پر حملہ کرو !" 11 تب الیاقیم اور شبناہ اور یو آ خ نے سپہ سالار سے کہا ، "مہربانی کر کے ہمارے ساتھ ارامی زبان میں ہی بات کر کیونکہ اسے ہم سمجھ سکتے ہیں ۔تو یہودی زبان میں ہم سے مت بول ۔ اگر تو یہودی زبان کا استعمال کرے گا تو فصیل کے سبھی لوگ تمہا ری بات سمجھ جا ئیں گے ۔ 12 لیکن سپہ سا لا ر نے کہا ، " کیا میرے مالک نے مجھے یہ باتیں کہنے کو تیرے آقا کے پاس یا تیرے پاس بھیجا ہے؟کیا اس نے مجھے ان لوگوں کے پاس نہیں بھیجا جو تمہا رے ساتھ نجاست کھانے اور پیشاب پینے کو دیوار پر بیٹھے ہیں ؟" 13 پھر سپہ سالا ر نے کھڑے ہو کر بلند آواز میں یہودی زبان میں کہا ، 14 " برائے مہربانی اسور کے بادشا ہ کا پیغام سنو ۔بادشا ہ یوں فرماتا ہے : "حزقیاہ سے تم دھو کہ نہ کھا ؤ کیونکہ وہ تم کو بچا نہیں سکتا ہے۔ 15 حزقیاہ جب تم سے یہ کہتا ہے ، "تم خداوند پر بھروسہ رکھو ۔خداوند شاہ اسور سے ہماری حفاظت کرے گا ۔ خداوند شاہ اسور کو ہمارے شہر کو قبضہ کرنے نہیں دے گا ۔' تمہیں اس پر یقین کرنا چا ہئے ۔" 16 حزقیاہ کی نہ سنو ! کیوں کہ شاہ اسور یوں فرماتا ہے ، "تم مجھ سے معاہدہ کر لو اور نکل کر میرے پاس آؤ اور میرے سپرد ہو جا ؤ ،تب تم میں سے ہر ایک اپنی تاک اور اپنی انجیر کے درخت کا میوہ کھا سکتے ہو اور اپنے حوض کا پانی پی سکتے ہو ۔ 17 جب تک میں آکر تمہیں تمہا رے ہی جیسے ایک ملک میں نہ لے جا ؤں تب تک تم ایسا کر تے رہ سکتے ہو ۔اس نئے ملک میں تم اچھا اناج اور نئی مئے پا ؤ گے ۔ اس زمین پر تمہیں کافی رو ٹی اور تاکستان ملے گی ۔" 18 ہو شیار رہو ! ایسا نہ ہو کہ حزقیاہ تم کو یہ کہہ کر راہ دکھا نہ دے ، " خداوند ہم لوگو ں کو بچا ئے گا ۔" کیا دوسری قوموں کے خدا ؤں میں سے کسی نے بھی اپنے ملک کو شاہِ اسور کے ہا تھ سے چھڑا یا ہے ؟ 19 حمات اور ارفاد کے خداوند یں( دیوتائیں) آج کہاں ہیں ؟ انہیں ہرا دیا گیا ہے ۔ سفر وائیم کے خداوندیں کہاں ہیں ؟ وہ بھی ہرا دیئے گئے ہیں ۔ اور کیا تم یہ سوچتے ہو کہ سامریہ کے دیوتا وہاں کے لوگو ں کو میرے ہا تھ کی قوت سے بچا لیا ؟ نہیں ! 20 کسی بھی ملک یا قو م کے ایسے کسی بھی خداؤں کا نام مجھے بتا ؤ جس نے وہاں کے لوگوں کو میری قوت سے بچا یا ہے میں نے ان سب کو ہرا دیا ۔اس لئے دیکھو ! میری قوت سے یروشلم کو خداوند نہیں بچا پائے گا ۔ 21 اہلِ یروشلم خاموش رہے انہوں نے سپہ سالار کو کو ئی جواب نہیں دیا ۔حزقیاہ نے لوگو ں کو حکم دیا تھا کہ ہ سپہ سالا ر کو کو ئی جواب نہ دیں ۔ 22 اس کے بعد الیاقیم بن خلقیاہ جو محل کا دیوان تھا اور شبناہ شا ہی منشی اور مو آ خ بن آسف محرّر اپنے کپڑے چاک کئے ہو ئے حزقیاہ کے پاس آئے اور سپہ سالار کی باتیں اسے سنائیں۔

Isaiah 37

1 حزقیاہ نے جب سپہ سالا ر کا پیغام سنا تو اس نے اپنے کپڑے پھا ڑ لئے اور ٹاٹ اوڑھ کر خداوند کے گھر میں گیا ۔ 2 حزقیاہ نے محل کے دیوان الیاقیم اور شبناہ منشی اور کا ہنوں کے بزرگوں کو ٹاٹ اوڑھا کر آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی کے پاس بھیجا ۔ 3 انہوں نے یسعیاہ سے کہا ، بادشا ہ حزقیاہ نے کہا ہے کہ آج کا دن دکھ اور سزا اور تو ہین کا دن ہے کیوں کہ بچے پیدا ہو نے پر لیکن عورت کو ولادت کی طاقت نہیں ہے ۔ 4 ہو سکتا ہے تمہا را خداوندسپہ سالار کی کہی ہو ئی باتوں کو سن لے ۔شاہِ اسور نے سپہ سا لار کو خدا کی اہانت کر نے کے لئے بھیجا ہے ۔ہو سکتا ہے خداوند تمہا رے خدا نے ان اہانت آمیز باتوں کو سن لیا ہے ۔ اور وہ انہیں اس کی سزا دے گا ۔ مہربانی کر کے ہمارے لوگو ں کے لئے دعا کرو جو بچے ہو ئے ہیں ۔ 5 حزقیاہ کے ملازم یسعیاہ کے پاس گئے ۔ 6 یسعیاہ نے ان سے کہا ، " اپنے مالک کو یہ بتا دینا :خداوند کہتا ہے تم نے سپہ سالار سے جو سنا ہے ان باتوں سے مت ڈرنا !شاہِ اسور کے " ملازم لڑکوں " نے میری تو ہین کر نے کے لئے جو اہانت آمیز باتیں کہیں ہیں ان سے مت ڈرنا ۔ 7 دیکھو ! میں اس میں ایک روح ڈا ل دو ں گا اور اس کے بعد ایک افواہ سن کر اپنے ملک کو لوٹ جا ئیگا ۔ اور میں اسے اسی کے ملک میں تلوار سے مر وا ڈا لوں گا ۔" 8 شاہ اسور کو ایک اطلاع ملی کہ اتھو پیا کا بادشا ہ تر ہا قہ کے خلاف جنگ کے لئے آرہا ہے ۔ اس لئے اسور کا بادشا ہ لکیس کو چھوڑ کر لبنا ہ چلا گیا ۔ سپہ سالا ر نے یہ سنا اور وہ بھی لبناہ کو چلا گیا ۔ جب اسور کا بادشا ہ نے سنا کہ ترہاقہ آرہا ہے ۔ تو اس نے بھی حزقیاہ کے پاس ایلچی بھیجے ۔ بادشا ہ نے ان سے کہا ، 9 10 " یہودا ہ کے بادشاہ حزقیاہ سے تم یہ باتیں کہنا : "جس دیوتا پر تمہا را یقین ہے اس سے وعدہ کر کے تم بے وقوف مت بنو ۔اسور کا بادشا ہ یروشلم پر قبضہ نہیں کرے گا ۔' ' 11 دیکھو ! تم اسور کے بادشا ہوں کے بارے میں اس نے جو کیا ہے سن ہی چکے ہو ۔ انہوں نے تمام ملکوں کو لوُ ٹ کر انکا کیا حال بنایا ہے ۔ اس لئے کیا تو بچا رہے گا ؟ 12 کیا ان لوگوں کے خدا ؤں نے ان کی حفاظت کی ہے ؟ نہیں ! میرے باپ دادا نے انہیں فنا کر دیا تھا ۔میرے لوگوں نے جو زان حاران اور رصف کے شہرو ں کو شکست دیئے تھے اور انہوں نے عدن کے لوگو ں کو جو تلسار میں رہا کر تے تھے انہیں بھی ہرا دیا تھا ۔ 13 حمات اور ارفاد کے بادشا ہ کہاں گئے ۔سفر و ائیم کا بادشا ہ آج کہاں ہے ۔ ہینع اور عوّاہ کے بادشا ہ اب کہاں ہیں ۔ ان کا خاتمہ کر دیا گیا ۔ وہ سبھی بر باد کر دیئے گئے ۔ 14 حزقیاہ نے قاصدوں سے وہ پیغام لے لیا اور پڑھا ، پھر وہ خداوند کے گھر میں چلا گیا ۔حزقیاہ نے اس پیغام کو کھو لا اور خداوند کے سامنے پھیلا دیا ۔ 15 پھر حزقیاہ خداوند نے فریاد کر نے لگا : 16 اے اسرائیل کا خداوند قادر مطلق تو بادشا ہ کی مانند کرو بی فرشتوں پر بیٹھتا ہے ۔ تو اور صرف تو ہی خدا ہے جو زمین کے سبھی مملکتوں پر حکومت کر تا ہے تو نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے ۔ 17 میری سن ! اپنی آنکھیں کھول اور دیکھ ۔کان لگا کر توجہ سے اس پیغام کے لفظوں کو سن جسے سخریب نے مجھے بھیجا ہے ۔ اس نے تجھ زندہ خدا کے بارے میں اہانت آمیز باتیں کہی ہیں ۔ 18 اے خداوند اسور کے بادشا ہوں نے اصل میں سبھی ملکوں اور وہاں کی زمین تباہ کر دی ہے ۔ 19 اسور کے بادشاہوں نے ان ملکوں کے خدا ؤں کو جلا ڈا لا ہے لیکن وہ سچے خداوند نہیں تھے ۔ وہ تو صرف ایسے بت تھے جنہیں آدمیوں نے بنایا تھا ۔ وہ خالص پتھر تھے ، خالص لکڑی تھی ۔ اس لئے وہ ختم ہو گئے وہ برباد ہو گئے ۔ 20 اس لئے اب اے خدا ہمارے خداوند! مہربانی کر کے اسور کے بادشا ہ کی قوت سے ہماری حفاظت کر تا کہ زمین کے سبھی بادشاہوں کو پھر پتا چل جا ئے کہ تو خداوند ہی صرف خدا ہے ۔ 21 تب یسعیاہ بن آموص نے حزقیاہ کے پاس یہ پیغام بھیجا ۔" یہ وہ ہے جسے خداوند اسرائیل کے خدا نے فرمایا ہے شاہِ اسور سخریب کے با رے میں تو نے مجھ سے دعا کی ہے ۔ 22 اس لئے خداوند نے اس کے حق میں یوں فرمایا ہے : " صیون کی پاک دامن کنواری دختر سخریب تجھے حقیر سمجھتی ہے ۔ وہ تیری ہنسی اڑا تی ہے ۔ کیوں کہ تم بھاگ گئے ۔ یروشلم کی دختر تیری ہنسی اڑاتی ہے ۔ 23 تو نے کسی کی بے عزتی کی ہے اور کسی کا مذاق اڑا یا ہے ؟ تو نے کسی کے خلاف اپنی آواز بلند کی ہے اور عزت واحترام نہیں دیا ؟ مجھے ، اسرائیل کا قدوس! 24 خداوند کے خلاف بُری باتیں کہلوانے کے لئے تو نے اپنے ملاز موں کا استعمال کیا ۔ تو نے کہا ، "میرے پاس بہت ساری رتھ ہیں ۔ میں نے اپنی رتھو ں کو لیا اور لبنان کے عظیم پہاڑ کی سب سے اونچی چو ٹی کو فتح کر لیا ۔ میں نے لبنان کے سب سے لمبا دیودار کے درختوں کو کاٹ ڈا لا ۔ میں نے اس کے سب سے اچھے صنوبر کے درختوں کا کاٹ ڈا لا ۔ میں اس کے سب سے اونچے پہاڑ کی چو ٹی تک گیا اور اس کے سب سے گھنے جنگل تک گیا ۔ 25 میں نے غیر ملکی زمین پر کنوئیں کھو دے اور پانی پیا ۔میں نے مصر کی ندیوں کو پیروں تلے روندا اور اسے خشک کر دیا ۔" 26 یہ وہ جو تو نے کہا کیا ۔ لیکن کیا تو نے یہ نہیں سنا ہے ؟ میں نے ( خدا نے ) بہت پہلے ہی منصوبہ بنا لیا تھا ۔ بہت بہت پہلے ہی میں نے اسے تیار کر لیا تھا ۔ اب اسے میں نے کیا ہے ۔میں نے ہی تمہیں ان فصیلد ار شہرو ں کو بر باد کر نے دیا اور میں نے ہی تمہیں ان شہروں کو ملبوں کے ڈھیر میں بدلنے دیا ۔ 27 ان شہروں کے باشندے کمزور تھے وہ لوگ خوفزدہ اورشرمندہ تھے ۔ وہ کھیت کے نئے پو دے جیسے تھے ۔ وہ نئی گھاس کے جیسے تھے ۔ وہ اس گھاس کی مانند تھے جو مکانو ں کی چھتوں پر اگا کر تی ہے وہ گھا س لمبی ہو نے سے پہلے ریگستان کی مشرقی گرم ہوا سے جھلس جا تی ہے ۔ 28 میں جانتا ہوں کہ تم کب اٹھتے ہو اور کب بیٹھتے ہو ، کب باہر جا تے ہو اور کب اندر آتے ہو ۔ اور میں یہ بھی جانتا ہوں کہ تم جنگ سے کب واپس آئے اور مجھ سے کیسے ناراض ہو گئے ۔ 29 تم مجھ سے ناراض تھے اور میں نے اپنے تئیں تیرے تکبر کو بھی سنا تھا ۔اس لئے تیری ناک میں نکیل ڈا لوں گا اور تیرے منہ میں لگام لگا ؤں گا ۔ اور میں تم کو اسی راستے سے واپس بھیج دو ں گا جس راستے سے تو یہاں آیا ۔" 30 تب خدا وند نے حزقیاہ سے فرمایا ، " اے حزقیاہ تجھے دکھا نے کے لئے کہ یہ کلام سچ ہے میں تجھے ایک نشان دونگا ۔ اس سال تو کھا نے کے لئے کوئی اناج نہیں بو یا ۔ اس لئے اس سال تو پچھلے سال کی فصل سے خود بخود اگ آئے اناج کو کھا ئے گا جسے تو نے اگا یا ہوگا ۔ لیکن تیسرے سال تو اس اناج کو کھا ئے گا جسے تو نے اگا یا ہوگا ۔ تو اپنی فصلوں کو کاٹے گا ۔ تیرے پاس کھا نے کو بھر پور غذا ہوگی ۔ تو تاکستان لگائے گا اور انکا پھل کھا ئے گا ۔ 31 " یہوداہ کے گھرانے کے کچھ بچے ہوئے لوگ بڑھتے ہوئے بہت بڑی قوم کی شکل اختیار کرلیں گے ۔ وہ لوگ ان درختوں کی مانند ہونگے جنکی جڑیں زمین میں بہت گہری جاتی ہیں اور وہ بہت گھنے ہو جاتے ہیں ۔ اور بہت سے پھل دیتے ہیں ۔ 32 یروشلم اور کوہ صیون پر کچھ ہی لوگ زندہ بچیں گے اور وہ یروشلم سے باہر جائیں گے ۔" خدا وند قادر مطلق کی زور دار محبت ہی یہ کریگی ۔ 33 اس لئے خدا وند نے شاہ اسور کے بارے میں یہ کہا : " وہ اس شہر میں نہیں آپائے گا ۔ وہ اس شہر پر ایک بھی تیر نہیں چھو ڑیگا ۔ وہ اپنی ڈھا لوں کا منھ اس شہر کی جانب نہیں کرے گا ۔ وہ اس شہر کے قلعہ پر حملہ کرنے کے لئے بُرج کھڑا نہیں کرے گا ۔ 34 وہ اسی راستے سے جس سے آیا تھا واپس اپنے شہر لوٹ جائے گا ۔ اس شہر میں وہ داخل نہیں ہوگا یہ پیغام خدا وند کی جانب سے ہے ۔ 35 خدا وند فرماتا ہے میں بچاؤنگا اور اس شہر کی حفاظت کروں گا ۔ میں ایسا خود اپنے لئے اور اپنے بندہ داؤد کے لئے کروں گا ۔ " اس لئے خدا وند کے فرشتے نے اسور کی چھاؤنی میں جاکر ایک لاکھ پچا سی ہزار سپاہیوں کو مار ڈا لا ۔ دوسری صبح جب لوگ اٹھے تو انہوں نے دیکھا کہ انکے چاروں طرف مرے ہوئے سپاہیوں کی لاشیں بکھری ہیں ۔ 36 37 تب شاہ اسور سنحریب اپنا گھر نینوہ واپس چلا گیا اور وہیں رہنے لگا ۔ 38 اور ایک دن جب وہ اپنے دیو تا نسروک کی ہیکل میں عبادت کررہا تھا تو اسی وقت اسکے بیٹے ادر ملک اور شراضر نے اسے تلوار سے قتل کر دیا اور اراراط کی سر زمین کو بھاگ گئے اس طرح سنحریب کا بیٹا اسر حدّون اسور کا نیا بادشاہ بن گیا ۔

Isaiah 38

1 ان ہی دنوں حزقیاہ ایسا بیمار پڑا کہ مرنے کے قریب ہو گیا اس لئے آموص کے بیٹے یسعیاہ نبی اس سے ملنے گیا ۔ یسعیاہ نے بادشاہ سے کہا ، " خدا وند نے تمہیں یہ باتیں بتانے کے لئے کہا ہے : تو جلد ہی مر جائے گا ۔ اس لئے تیرے مرنے کے بعد تیرے خاندان والے کیا کریں گے یہ تجھے انہیں بتا دینا چاہئے ۔ اب تو پھر کبھی اچھا نہیں ہوگا ۔" 2 حزقیاہ نے دیوار کی طرف کر وٹ لی ۔ اس نے خدا وند سے دعا کی اس نے کہا ، 3 " اے خدا وند مہر بانی کرکے مجھے یاد رکھ کہ میں نے ہمیشہ تیرے سامنے نہایت یقین اور صدق دل کے ساتھ زندگی گزاری ہے ۔ میں نے وہ باتیں کی ہیں جنہیں تو بہتر کہتا ہے ۔" اس کے بعد حزقیاہ بلند آواز میں رونا شروع کردیا ۔ 4 یسعیاہ کو خدا وند سے یہ پیغام ملا : 5 حزقیاہ کے پاس جا اور اس سے کہہ دے ، " یہ وہ باتیں ہیں جنہیں خدا وند تمہارے باپ دادا کا خدا کہتا ہے ، میں نے تیری دعا سنی ہے اور تیرے دکھ بھرے آنسو دیکھے ہیں ۔ اور اس لئے میں تیری زندگی میں پندرہ سال اور جوڑ ر ہا ہوں۔ 6 شاہِ اسور کے ہاتھوں میں سے میں تجھے اور اس شہر کو بچاؤنگا ۔ میں اس شہر کی حفاظت کروں گا ۔" 7 اور یہ خدا وند کی طرف سے تمہارے لئے نشان ہوگا جسے کہ وہ کرے گا کیوں کہ اس نے کہا تھا : 8 دیکھو میں سایہ کو جو کہ آخز کے سیڑھیوں پر ہے دس سیڑھی پیچھے لیجا تا ہوں ۔ تب سورج دس سیڑھی پیچھے گیا جن سیڑھیوں پر کہ وہ پہلے ہی جا چکا تھا ۔ 9 یہ حزقیاہ کا وہ خط ہے جو اس نے بیماری سے اچھا ہونے کے بعد لکھا تھا ۔ 10 میں نے اپنے دل میں کہا ، " میں اپنی آدھی عمر میں ضرور مروں گا ۔ اسفل ( پاتال) کے پھاٹکوں پر مجھے اپنی بچی ہوئی زندگی گزارنا چاہئے ۔ 11 اس لئے میں نے کہا ، " میں خدا وند کو زندوں کی زمین میں پھر نہ دیکھوں گا ۔ انسان اور دنیا کے باشندے مجھے پھر دکھا ئی نہ دیں گے ۔ 12 میری نسل کو نیچے کھینچ لیا گیا ہے اور چرواہے کے خیمہ کی مانند مجھ سے دور کردیا گیا ہے ۔ میں نے اپنی زندگی جلاہے کی مانند لپیٹ لی ہے ۔ اس نے مجھے کر گھاٹ سے کاٹ چکا ہے ۔ تم نے صرف ایک ہی دن میں میری زندگی کا خاتمہ کردیا ۔ 13 میں صبح تک مدد کے لئے پکارتا رہا تب وہ شیر ببر کی مانند میری سب ہڈیاں چور کر ڈالتا ہے ۔ تم نے صرف ایک ہی دن میں میری زندگی کا خاتمہ کردیا ۔ 14 میں کبوتر جیسا روتا رہا ۔ میری آنکھیں تھک گئیں تو بھی میں لگا تار آسمان کی طرف تکتا رہا ۔ میرے مالک میں مصیبت میں ہوں تو میری مدد کر ۔ 15 میں اپنی حالات کو بدلنے کے لئے اور کیا کہہ سکتا ہوں ؟ میرے مالک نے مجھ کو بتا یا کہ وہ کیا کرے گا اور اس نے خود اسے کیا ۔ میں اپنی روح کی تلخی کی وجہ سے اپنی زندگی کے پورے سالوں میں آہستہ آہستہ چلا کروں گا ۔ 16 میرے مالک ! ان ہی چیزوں سے انسان کی زندگی ہے اور انہی میں میری روح کی حیات ہے ۔ سو تو ہی شفا بخش اور مجھے زندہ رکھ ! 17 دیکھو ! میری مصیبتیں ختم ہوئیں ۔ اب مجھے راحت ملی ہے ۔ تو مجھ سے بہت زیادہ شفقت کرتا ہے ۔ تو نے مجھے قبر میں سڑ نے نہیں دیا ۔ تو نے میرے سب گناہوں کو معاف کیا ۔ تو نے میرے سب گناہ دور پھینک دیا ۔ 18 اس لئے کہ پاتال تیری ستائش نہیں کر سکتا ، اور موت سے تیری حمد نہیں ہو سکتی ۔ وہ جو قبر میں جاتے ہیں مدد کے لئے تیری وفا داری پر منحصر نہیں کر سکتے ہیں ۔ 19 وہ لوگ جو زندہ ہیں جیسا کہ آج میں ہوں تیری مدح سرائی کرتے ہیں ۔ ہر ایک باپ اپنی اولاد کو تیری وفاداری کی خبر دیگا ۔ 20 اس لئے میں کہتا ہوں : " خدا وند نے مجھ کو بچا یا ہے اس لئے ہم عمر بھر خدا وند کے گھر میں نغمہ سرائی کریں گے اور ساز بجائیں گے ۔ 21 یسعیاہ نے کہا ، " ان لوگوں کو چور کئے ہوئے انجیر کا ٹکیا بنا نے دو اور اسے پھو ڑے پر لگا نے دو تب وہ شفا یاب ہوجائے گا ۔ 22 حزقیاہ نے کہا ، " کونسا نشان یہ ثابت کرتا ہے کہ میں خدا وند کی ہیکل کے اندر داخل ہو سکتا ہوں ؟ "

Isaiah 39

1 اس وقت مردوک بلدان بن بلدان شاہ بابل نے قاصدوں کو خط اور تحفوں کے ساتھ حزقیاہ کے پاس بھیجے ۔ کیوں کہ اس نے سنا تھا کہ حزقیاہ بیمار تھا لیکن اب شفا یاب ہو گیا ہے ۔ 2 اور حزقیاہ ان قاصدوں سے بہت خوش ہوا اور اپنے خزانے یعنی چاندی اور سونا اور مصالحہ اور بیش قیمت عطر اور تمام اسلحہ اور جو کچھ اسکے خزانے میں موجود تھا ان کو دکھا یا ۔ اس کے گھر میں اور اسکی ساری مملکت میں ایسی کوئی چیز نہ تھی جو حزقیاہ نے انکو نہ دکھا ئی ۔ 3 یسعیاہ نبی شاہ حزقیاہ کے پاس گیا اور اس سے کہا ، " یہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں ؟" یہ لوگ کہاں سے آئے ہیں ؟" حزقیاہ نے کہا ، " یہ لوگ دور کے ملک سے میرے پاس آئے ہیں یہ لوگ بابل سے آئے ہیں ۔" 4 اس پر یسعیاہ نے اس سے پو چھا ، " انہوں نے تیرے محل میں کیا دیکھا ؟" حزقیاہ نے کہا ، " میرے محل کی ہر شئے انہوں نے دیکھی میرے خزانوں میں ایسی کوئی چیز نہیں جو میں نے انکو نہ دکھا ئی ہو ۔" 5 تب یسعیاہ نے حزقیاہ سے کہا ، " خدا وند قادر مطلق کے کلام کو سنو ۔ 6 ' دیکھ وہ دن دور نہیں ہے کہ سب کچھ جو تیرے گھر میں ہے اور جو کچھ تیرے باپ دادا نے آج کے دن تک جمع کر کے رکھا ہے بابل کو لے جائیں گے کچھ بھی باقی نہ رہے گا ۔ خدا وند قادر مطلق یہ فرماتا ہے ۔ 7 بابل کے لوگ تیرے کچھ بیٹوں کو لے جائے گا وہ بیٹے جو تجھ سے پیدا ہوں گے ۔ تیرے بیٹے شاہ بابل کے محل میں حاکم بنیں گے ۔" 8 حزقیاہ نے یسعیاہ سے کہا ، " خدا وند کا پیغام جو تو نے سنا یا اچھا ہے ۔ ( حزقیاہ نے ایسا اس لئے کہا کیوں کہ اس کا خیال تھا کہ جب تک میں بادشاہ ہوں یہاں سلامتی اور امن ہوگا ۔)"

Isaiah 40

1 تمہارا خدا فرماتا ہے ، " تسلی دو تو میرے لوگوں کو تسلی دو ! 2 تم یروشلم سے دلاسے کی باتیں کرو ! اور ان سے کہو کہ تیرے غلامی کے دنوں کا خاتمہ ہوگیا ۔ تیرے گناہوں کا کفارہ ادا کر دیا گیا ۔" خدا وند نے تجھے تیرے گناہوں کے لئے دو مرتبہ سزا دی ہے ۔ 3 سنو! پکارنے والے کی آواز سنو !" خدا وند کے لئے بیابان میں ایک راہ بناؤ۔ ہمارے خدا کے لئے بیابان میں ایک ہموار راہ بناؤ ۔ 4 ہر وادی کو بھر دو ۔ ہر ایک پہاڑ اور پہاڑی کو ہموار کردو ۔ ٹیڑھی راہوں کو سیدھی کرو ۔ اور ہر ایک نا ہموار زمین کو ہموار بنا دو ۔ 5 تب خدا وند کا جلال ظا ہر ہوگا ۔ سب لوگ اکٹھے خدا وند کی عظمت کو دیکھیں گے ۔ ہاں ، خدا وند نے یہ سب کہا ہے ۔" 6 ایک آواز آئی ، " منادی کر !" اور میں نے کہا ، " میں کیا منادی کروں ؟ " آواز نے کہا ، " سبھی لوگ گھاس کی مانند ہیں ۔ اور انکی رونق جنگلی پھول کی مانند ہے ۔ 7 ایک طاقتور آندھی خدا وند کی جانب سے اس گھاس پر چلتی ہے اور گھاس سوکھ جاتی ہے ۔ جنگلی پھول فنا ہوجاتا ہے ۔ ہا ں سبھی لوگ گھاس کی مانند ہیں ۔ 8 گھاس مر جھا جاتی ہے ، اور جنگلی پھول فنا ہوجا تا ہے لیکن ہمارے خدا کا پیغام ابد تک قائم ہے ۔" 9 اے صّیون ، خوشخبری سنانے والی ! اونچے پہاڑ پر چڑھ جا ، اور اے یروشلم ، قاصد خوشخبری لانے والی تو اپنی بلند آواز سے چلا ۔ یہوداہ کے لوگوں سے کہو ، " دیکھو تمہارا خدا یہاں ہے ۔" 10 میرا مالک خدا وند قدرت کے ساتھ آرہا ہے ۔ وہ اپنی قدرت کا استعمال تمام لوگوں پر حکو مت کرنے میں کرے گا ۔ خدا وند اپنے لوگوں کو اجر دیگا ۔ اس کے پاس انہیں دینے کے لئے انکی مزدوری بھی ہوگی ۔ 11 خدا وند اپنے لوگوں کی ویسی ہی رہنمائی کرے گا جیسے کوئی چوپان اپنے گلہ کی رہنمائی کرتا ہے ۔ خدا وند اپنے بازوؤں میں میمنوں کو جمع کرے گا ۔ اور انہیں اپنے دل میں لیکر چلے گا اور وہ بھیڑوں کی ماؤ ں کی رہنمائی کرے گا ۔ 12 کیا کسی نے سمندر کو چلو سے ناپا ہے ؟ یا آسمان کی پیمائش اپنے بالشت سے کی ہے ؟ اور کیا زمین کے دھول کو پیمائش کے کٹورے سے ناپا ہے ؟ یا پہاڑوں کو پلڑوں میں وزن کیا ہے اور ٹیلوں کو ترازو میں تو لا ہے ؟ 13 خداوند کی روح کو کس شخص نے بتا یا کہ اسے کیا کرنا ہے خداوند کو کس نے بتا یا ہے کہ اسے یہ کیسے کرنا چا ہئے ۔ 14 کیا خداوند نے کسی سے مددمانگی ؟ کیا خداوند کو کسی نے انصاف کا سبق دیا ہے ؟ کیا کسی شخص نے خداوند کو علم سکھا یا ہے ؟ کیا کسی شخص نے خداوند کی معرفت کی بات بتا ئی ہے ۔ اور حکمت سے کام لینا سکھا یا ہے ؟ نہیں ! 15 دیکھو ! قومیں بالٹی میں پانی کی ایک بوند کی مانند ہیں ۔ اور ترازو کی باریک گرد کی مانند گنی جاتی ہیں ۔دیکھو ! وہ جزیروں کو ایک ذرّہ کی مانند اٹھا لیتا ہے ۔ 16 لبنان کے سارے درخت بھی کا فی نہیں ہیں کہ انہیں خداوند کے لئے جلا یا جا ئے ۔لبنان کے سارے جانور کا فی نہیں ہیں کہ انکو اس کی ایک جلانے کی قربانی کے لئے مارا جا ئے ۔ 17 خدا کے مقابلہ میں دنیا کی سب قومیں کچھ بھی نھیں ہیں۔ خدا کے مقابلہ میں دنیا کی سب قومیں بالکل ہی بے مول ہے ۔ 18 کیا تم خدا کا موازنہ کسی بھی شئے سے کر سکتے ہو ؟ نہیں ! کیا تم خدا کی تصویر بنا سکتے ہو ؟ نہیں ! 19 کیا تم اس کا مواز نہ ایک بت سے کر سکتے ہو ؟ ایک کاریگر مورتی کو بناتا ہے ۔ پھر دوسرا کاریگر اس پر سونا چڑھا د یتا ہے اور اس کے لئے چاندی کی زنجیر بھی بناتا ہے ۔ 20 تحفہ کے طور پر ایک شخص شہتو ت کی لکڑی کو چنتا ہے جو کہ سڑتی نہیں ہے وہ ایک ماہر کا ریگر کو تلاش کر تا ہے تا کہ ایسی مورت بنا ئے جو گرے نہیں ہمیشہ قائم رہے ۔ 21 یقیناً تم سچا ئی جانتے ہو ؟ یقیناً تم نے سنا ہے ! بہت پہلے کسی شخص نے تمہیں بتا یا ہے ! یقیناً تم جانتے ہو کہ زمین کو کس نے بنایا ہے ! 22 وہ خدا وند ہے جو اوپر آسمان میں اپنے تخت پر بیٹھتا ہے ۔ اسکے سامنے میں لوگ ٹڈی کی مانند لگتے ہیں ۔ اس نے آسمانوں کو کسی پردہ کی مانند کھول دیا اور اس کو رہائش گاہ کے لئے خیمہ کی مانند پھیلا دیا ہے ۔ 23 خدا وند حکمرانوں کو غیر اہم بنا دیتا ہے ۔ وہ اس دنیا کے منصفوں کو پوری طرح بیکار بنا دیتا ہے ۔ 24 وہ دنیاوی حکمراں ایسے ہیں جیسے وہ پودے جنہیں زمین میں بویا گیا ہو ۔ لیکن اس سے پہلے کہ وہ اپنی جڑیں زمین میں مضبوطی سے جکڑ پائے ، " خدا انکو بہا دیتا ہے اور وہ مرجھاتے ہیں ۔ اور طوفانی ہوا اس کو بھو سے کی مانند اڑا لے جاتی ہے ۔ 25 قدّوس کہتا ہے ، " کیا تم کسی سے بھی میرا موازنہ کر سکتے ہو ؟ نہیں ! کوئی بھی میرے برابر کا نہیں ہے ۔ 26 اوپر آسمان میں تاروں کو دیکھو ۔ کس نے ان سبھی تاروں کو بنایا ؟ کس نے آسمان کی وہ سبھی فوج بنائی ؟ کس کو سبھی تارے نام بنام معلوم ہیں ؟ اس کی قدرت کی عظمت اور اسکی بازو کی توانائی کے سبب سے ایک بھی چھوٹ نہیں پائیگا ۔" 27 اے یعقوب ! تم کیوں شکا یت کرتے ہو ؟ اے اسرائیل ! تو ایسا کیوں کہتا ہے ، " اگر میرے ساتھ نا انصافی کا برتاؤ کیا جاتا ہے تو خدا وند میری طرف توجہ نہیں دیتا ہے خدا میری طرف خیال نہیں کرتا ہے ۔" 28 کیا تو نہیں جانتا ہے ؟ کیا تو نہیں سنا ہے ؟ کہ خدا وند ہمیشہ رہنے والا خدا ہے ، ساری زمین کا خالق ہے ۔ وہ نہ تھکتا ہے اور نہ ہی پریشان ہوتا ہے ۔ کوئی بھی شخص اس کی دانشمندی کو پوری طرح سمجھ نہیں سکتا ہے ۔ ۔ 29 خدا وند ہمیشہ نا توانوں کو زور آور بننے میں مدد دیتا ہے ۔ وہ ان لوگوں کو جو کمزور ہے طاقتور بنا تا ہے ۔ 30 نو جوان تھکتے ہیں اور انہیں ارام کی ضرورت پڑ جاتی ہے ۔ وہ تھک جاتے ہیں ٹھو کر کھا تے اور گر تے ہیں ۔ 31 لیکن وہ لوگ جو خدا وند کے بھروسے ہیں از سرِ نو توانا ئی حاصل کریں گے ۔ وہ عقابوں کی مانند انکے نئے پر بڑھیں گے اگر وہ دوڑیں گے تو بھی نہیں تھکیں گے ۔ وہ چلیں گے اور تھکا ماندہ نہ ہونگے ۔

Isaiah 41

1 خداوند کہا کر تا ہے ، "اے دور کے ملکو ! چپ رہو اور میری بات سنو ۔ اے قومو ! ازسر نو طاقتور بنو ۔ میرے پاس آؤ اور مجھ سے باتیں کرو ۔ آپس مل جل کر ہم فیصلہ کریں کہ کون صحیح ہے ؟ 2 مشرق سے آتے ہو ئے اس آدمی کو کس نے جگا یا ۔ وہ جہاں کہیں بھی جا تا ہے فتح حاصل کر تا ہے ؟ وہ جو اس کو لا یا قوموں کو اس کے حوا لے کر تا ہے اور اس کو بادشا ہوں پر مسلط کر تا ہے ۔ وہ اپنی تلوارو ں اور تیروں سے ان لوگو ں کو دھول یا اڑتی ہو ئی بھو سی کی مانند کر دیتا ہے ۔ 3 وہ آدمی قوموں کا پیچھا کر تا ہے اور نقصان بھی نہیں اٹھا تا ہے ۔ وہ اتنی تیزی سے چلتا ہے کہ اس کا پیرزمین کو محض ہی چھوتا ہے۔ 4 کس نے یہ سب کیا اور ایسا ہو نے کا سبب بنا ؟ وہ کون ہے جو تا ریخ کو بہت شروع سے ہی اپنے گرفت میں کئے ہو ئے ہے ؟ میں ، خداوند نے ان سب کو کیا ۔ میں ، خداوند ابتداء میں تھا اور میں انتہا میں وہاں رہو ں گا ۔ 5 جزیروں نے دیکھا ڈر گئے ۔ زمین کے کنارے تھرا گئے ، وہ نزدیک آتے گئے ۔" 6 وہ لوگ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں ۔ ایک دوسرے سے کہتے ہیں ، " حوصلہ رکھ ! " 7 بڑھئی سنار کا حوصلہ بڑھا تا ہے اور وہ جو دھات کو ہتھو ڑا سے پیٹ کر چپٹا کرتا ہے وہ اس شخص کا حوصلہ بڑھا تا ہے جواہرن پر اسے پیٹ کر شکل و صورت دیتا ہے ۔ آخری کاریگر کہتا ہے دھا ت کا یہ کام اچھا ہے ۔ تب وہ مورتی کو ایک بنیاد پر میخوں سے ٹھونک دیتا ہے تا کہ یہ گر نہ جائے ۔" 8 خدا وند کہتا ہے لیکن اے اسرائیل تو میرا بندہ ہے ۔ اے یعقوب ! میں نے تجھ کو چنا ہے ۔ تو میرے دوست ابراہیم کی نسل سے ہے ۔ 9 میں نے تجھے زمین کے دور کے ملکوں سے اٹھا یا ۔ میں نے تمہیں اس دور کے ملک سے بلا یا ۔ میں نے کہا تو میرا بندہ ہے ۔ میں نے تجھ کو چنا اور میں نے تجھے کبھی ردّ نہیں کیا ۔ 10 تو فکر مت کر ، میں تیرے ساتھ ہوں ۔ تو خوفزدہ مت ہو ، میں تیرا خدا ہوں ۔ میں تجھے زور بخشونگا ۔ میں یقیناً تیری مدد کروں گا اور میں اپنی فتحمندی کے داہنے ہاتھ سے تجھے سنبھا لوں گا ۔ 11 دیکھ ہر وہ لوگ جو تجھ سے ناراض ہیں وہ پشیماں اور رسوا ہونگے ۔ جو تیرے دشمن ہیں وہ بھی نہیں رہیں گے ، وہ سب مر جائیں گے ۔ 12 تو ان لوگوں کو ڈھونڈے گا جو تیرے مخالف تھے لیکن تو انکو نہیں پائے گا ۔ وہ لوگ جو تجھ سے لڑیں گے وہ پوری طرح نیست و نابود ہو جائیں گے ۔ 13 میں خدا وند تیرا خدا ہوں ، میں نے تیرا داہنا ہاتھ تھام رکھا ہے ۔ میں تجھ سے کہتا ہوں کہ تو مت ڈر میں تجھے سہارا دونگا ۔ 14 اے چھو ٹے کیڑے یعقوب ! خوفزدہ نہ ہو ! اے چھو ٹی تتلی اسرائیل ڈر مت ! یقیناً میں تجھ کو مدد دونگا ۔" خود خدا وند ہی نے یہ ساری باتیں کہی تھیں ۔ اسرائیل کے مقدس نے جو تمہاری حفاظت کرتا ہے کہا تھا : 15 " دیکھو ! میں تجھے اناج مَلنے کا نیا اور تیز دانتدار آلہ بناؤنگا ۔ تو پہاڑیوں کو کوٹے گا اور انکو ریزہ ریزہ کر دے گا ۔ اور پہاڑیوں کو بھو سے کی مانند بنا دیگا ۔ 16 تو انکو ہوا میں اچھا لے گا اور ہوا ان کو اڑا کر دور لے جائے گی اور انہیں کہیں بکھیر دیگی ۔ تب تو میری ، خدا وند کی وجہ سے شادماں ہوگا اور تو اسرائیل کے قدوس پر فخر کرے گا ۔" 17 " اس وقت غریب لوگ اور حاجت مند پانی ڈھونڈیں گے لیکن انہیں پانی نہیں ملے گا ۔ جب وہ پیاسے ہونگے اور انکی زبان خشک ہوگی تب میں خدا وند انکی التجا کا جواب دونگا ۔ میں اسرائیل کا خدا انکو ویران ہونے نہیں دونگا ۔ 18 میں سوکھے پہا ڑوں پر ندیاں بہا دونگا اور وادیوں سے چشمہ جاری کروں گا ۔ میں ریگستان کو جھیل میں بدل دونگا اور خشک زمین کو پانی کا چشمہ بنا دونگا ۔ 19 میں بیابان میں دیودار ، ببول ، آس اور زیتون کے درخت لگاؤنگا ۔ میں ریت سے بھرے صحرا میں چیڑ ، سرو، صنو بر اکٹھے لگاؤں گا ۔ 20 لوگ ایسا ہوتے ہوئے دیکھیں گے اور جانیں گے کہ خدا وند کی قدرت نے یہ سب کی ہے ۔ لوگ انکو دیکھیں گے اور سمجھنا شروع کریں گے کہ اسرائیل کے قدوس ( خدا ) نے یہ کام کیا ہے ۔ 21 خدا وند ، یعقوب کا بادشاہ فرماتا ہے ، " اے جھو ٹے خدا وندو یہاں آؤ ! اپنا معاملہ پیش کرو ۔ اپنے معاملے آگے رکھو ۔ 22 تمہاری مورتیوں کو ہمارے پاس آکر ، جو ہو رہا ہے وہ بتا نا چاہئے ۔ آغاز میں جو کچھ ہوا تھا ، اور آگے کیا ہونے والا ہے ۔ ہمیں بتاؤ ہم نہایت توجہ سے سنیں گے جس سے ہم یہ جان جائیں گے کہ آگے کیا ہونے والا ہے ۔ 23 ہمیں ان باتوں کو بتاؤ جو ہونے والی ہیں ۔ تاکہ ہم یقین کریں کہ سچ مچ میں تم خدا وند ہو ۔ کم سے کم کچھ کرو ! چاہے بھلا ، چاہے برا ۔ تاکہ ہم دیکھ سکیں اور حیرت زدہ ہوجائیں اور ڈر جائیں ۔ 24 " دیکھو جھو ٹے خداوندو ! تم ہیچ اور بیکار ہو ۔ تم تو کچھ بھی نہیں کر سکتے ۔ وہ جو تمہاری پرستش کرتا ہے نفرت انگیز ہے ۔ 25 " شمال میں ، میں نے ایک شخص کو اٹھا یا ہے ۔ وہ مشرق سے جہاں سورج طلوع ہوتا ہے آرہا ہے ۔ وہ دعا میں مجھے پکارتا ہے ۔ وہ حکمرانوں کو مٹی کی طرح روندتا ہے جس طرح سے کمہار مٹی کو روندتا ہے ۔" 26 کسی نے ابتداء سے بتا یا تا کہ ہم اسے ہونے سے پہلے جان جائیں ، تاکہ ہم یہ کہہ سکیں ، ' وہ صحیح ہے ، اصل میں اسے کسی نے نہیں کہا ۔ سچ مچ میں کوئی بھی اس کی جانکاری نہیں دی ۔ اصل میں کوئی بھی نہیں تھا جو تمہاری باتوں کو سنا ۔ 27 میں خدا وند صیّون کو ان باتوں کے بارے میں بتانے والا پہلا تھا ۔ میں نے ایک قاصد کو اس پیغام کے ساتھ یروشلم بھیجا تھا " دیکھو! تمہارے لوگ واپس آرہے ہیں ۔" 28 میں نے ان جھو ٹے خداؤں کو دیکھا تھا ۔ ان میں سے کوئی بھی اتنا دانشمند نہیں تھا جو کچھ کہہ سکے ۔ میں نے ان سے سوال پو چھے تھے ، وہ ایک بھی جواب نہیں دے پائے تھے ۔ 29 وہ سبھی خدا وندیں بالکل ہی بیکار تھے ! وہ کچھ نہیں کر پاتے ۔ انکی مورتیاں باکل ہی بیکار تھی ۔

Isaiah 42

1 میرے خادم کو دیکھو ! وہی ایک ہے جس کی میں حمایت کرتا ہوں ۔ میں نے اس کو چنا تھا ۔ میں اس سے نہایت خوش ہوں ۔ میں نے اپنی روح اس پر ڈا لی ۔ وہ قوموں میں انصاف جاری کرے گا ۔ 2 وہ نہ چلا ئیگا اور نہ شور کرے گا اور نہ ہی بازاروں میں اس کی آواز سنائی دیگی ۔ 3 وہ با وقار ہوگا ۔ کچلی ہوئی گھاس کے تنکا تک کو وہ نہیں روندیگا ۔ وہ ٹمٹماتی بتی تک کو نہیں بجھا ئے گا ۔ وہ سچ مچ میں انصاف لائے گا ۔ 4 وہ نہ ماند پڑیگا اور نہ ہی کچلا جائے گا ۔ جب تک کہ وہ انصاف کو زمین پر قائم نہ کرلے ۔ جزیرے اسکی شریعت کا انتظار کریں گے ۔" 5 خدا وند نے آسمان کو پیدا کیا اور تان دیا ۔ خدا وند زمین کو اور ان سبھی کو جو اس میں رہتے ہیں پیدا کیا ۔ وہ تمام لوگوں کو سانس اور اس پر چلنے والوں کو روح عنایت کرتا ہے ۔ خدا وند خدا یوں فرماتا ہے : 6 " میں خدا وند نے تجھے راستبازی کے مقصد سے بلا یا ہے میں نے تیرا ہاتھ تھا ما ہے اور میں نے تیری حفاظت کی ۔ میں نے تجھے لوگوں کے ساتھ ایک معاہدہ کے لئے اور قوموں کی روشنی کے لئے ایک ثالثی مقرر کیا ۔ 7 تو اندھوں کی آنکھوں کو روشنی دیگا اور وہ دیکھنے لگیں گے ۔ بہت سے لوگوں کو جو قید میں پڑے ہیں تو انکو نکالے گا ۔ تو بہت سے لوگوں کو جو اندھیرے میں پڑے ہیں انہیں اس قید خانہ سے باہر لائے گا۔ 8 " میں یہواہ ہوں ۔ یہ میرا نام ہے ۔ میں اپنا جلال دوسرے کو نہیں دونگا ۔ میں ان بتوں کو وہ ستائش جو میری ہے لینے کی اجازت نہیں دونگا ۔ 9 آغاز میں میں نے کچھ باتیں جن کو ہونا تھا بتائی تھیں اور وہ ہوئیں ۔ اب میں نئی باتیں بتا تا ہوں اس سے پیشتر کہ وہ سچ مچ میں واقع ہو جائیں ۔ 10 خدا وند کے لئے ایک نیا گیت گاؤ ، تم جزیروں میں بسے ہو تم جو سمندر پر جہاز رانی کرتے ہو ، سمندر کے تمام جانوروں اور دور و دراز کے باشندو خدا وند کی ستائش کرو ۔ 11 اے بیابان اور اسکی بستیاں ، قیدار کے آباد گاؤں ، خدا وند کی ستائش کرو ، سلع کے لوگو ! خوشی کے لئے گاؤ ۔ اپنے پہاڑوں کی چوٹیوں پر سے گاؤ ۔ 12 خدا وند کا جلال ظا ہر کرو ، جزیروں میں اور سمندری ساحلوں میں اس کی ثنا کرو ۔ 13 خدا وند سپا ہی کی مانند لڑ نے کے لئے باہر جا تا ہے ۔ وہ اپنا غصہ جنگجو کی مانند ظا ہر کرتا ہے وہ پکارے گا اور زور سے للکارے گا اور اپنے دشمنوں کو شکست دیگا ۔ 14 بہت مدت سے میں نے کچھ بھی نہیں کہا ہے ۔ میں خاموش رہا اور اپنے آپ کو قابو میں رکھا ۔ پر اب میں دردِ زہ وا لی عورت کی طرح چلا ؤں گا ۔ میں ہانپوں گا زور زور سے سانس لو ں گا ۔ 15 میں پہاڑوں اور ٹیلوں کو ویران کر ڈا لوں گا اور ان کے سب پو دو ں کو خشک کرو ں گا۔ اور ان کی ندیو ں کو خشک زمین بنا ؤں گا اور جھیلو ں کو خشک کروں گا ۔ 16 پھر میں اندھوں کو ایسی راہ دکھاؤں گا ، جو انہوں نے کبھی نہیں جانا ۔ میں ان کو ان راستوں پر جن سے وہ آگا ہ نہیں ہے لے چلوں گا ۔میں ان کے آگے تاریکی کو روشنی اور اونچی نیچی جگہوں کو ہموار کردوں گا ۔میں ان سے یہ سلوک کروں گا اور ان کو ترک نہ کروں گا ۔ 17 لیکن وہ جو بتوں پر بھروسہ کر تے ہیں اور ان مورتیوں سے کہتے ہیں ، " تو ہم لوگو ں کا خداوند ہے ،انہیں رد کیا جا ئے گا اور وہ رسوا ہو گا ۔ 18 " اے بہرو سنو! اے اندھو نظر کرو اور دیکھو ۔ 19 کون ہے اتنا اندھا جتنا میرا خادم ہے ؟ کو ئی نہیں ! کون ہے اتنا بہرہ جتنا میرا رسول جس کو میں نے دنیا میں بھیجا ہے ؟ کو ئی نہیں ! اتنا اندھا کون ہے جتنا کہ وہ جس کے ساتھ میں نے عہد کیا ؟ اتنا اندھا کون ہے جتنا اندھا خداوند کا خادم ہے ؟ 20 وہ دیکھتا بہت ہے لیکن توجہ نہیں دیتا ہے ۔ وہ اپنے کانو ں سے صاف صاف سن سکتا ہے لیکن وہ میری سننے سے انکار کرتا ہے ۔" 21 خداوند اپنی عظمت کو ظاہر کر نے کے لئے خوش تھا ۔ 22 لیکن یہ وہ لوگ ہیں جو لٹ گئے اور غارت ہو ئے ۔ وہ سب کے سب پھندو ں میں پھنس گئے اور قید خانوں میں بند کر دیئے گئے وہ شکار ہو ئے اور انہیں کو ئی نہیں چھڑا تا ۔ وہ لُٹ گئے لیکن کو ئی یہ کہنے وا لا نہیں تھا ، " ان سب چیزوں کو واپس کر دو ۔" 23 تم میں سے کیا کوئی بھی اسے سنے گا ؟ کیا تم میں سے کسی کو بھی مستقبل کے بارے میں پرواہ ہو گی ؟ 24 کس نے یعقوب کو حوالہ کیا کہ غارت ہو اور اسرائیل کو کہ لٹیروں کے ہا تھ میں پڑے ؟ کیا یہ خداوند کی وجہ سے نہیں جس کے خلاف ہم نے گناہ کیا ؟ ہم میں سے کچھ نے اس کے راستوں پر چلنے اور ا سکی شریعت کو ماننے سے انکار کئے ۔ 25 اس لئے خداوند نے اپنے قہر کی شدت اور جنگ کی سختی کواس پر ڈا لا اور ان کے چاروں طرف آگ لگ گئی ۔ لیکن وہ نہیں جانے کہ کیا ہو رہا تھا ۔ وہ جل گئے تھے لیکن ان لوگوں نے کو ئی سبق نہیں سیکھا ۔

Isaiah 43

1 اے یعقوب ! تجھ کو خداوند نے بنا یا تھا ۔ اے اسرائیل ! تیری تخلیق خداوند نے کی تھی اور اب خداوند کا کہنا ہے ، " خوفزدہ مت ہو ! میں نے تجھے بچا لیا ہے میں نے تجھے نام دیا ہے اور تو میرا ہے ۔ 2 جب کبھی بھی تجھ پر مصیبت پڑیگی تو میں تیرے ساتھ رہوں گا ۔ جب تو ندی پار کرے گا توندی نہیں بہے گا ۔ تو آگ سے ہو کر گذرے گا ، تو جلے گا نہیں ۔ شعلہ تجھے نقصان نہیں پہنچا ئے گا ۔ 3 کیوں کہ میں خداوند تیرا خدا ہوں ،اسرائیل کا قدوس تجھے بچا نے وا لا ہوں۔ میں تجھے آزا د کر نے کے لئے مصر کو فدیہ کے طور پر دیا۔میں نے تیرے بدلے میں کوس(اتھوپیا ) اور سبا کو دیا ۔ 4 تو میرے لئے بہت اہم ہے ۔ اس لئے میں تیرا احترام کروں گا ۔ میں تجھ سے محبت کر تا ہو ں۔میں سبھی لوگو ں اور پیروکاروں کو بدلے میں دے دو ں گا تا کہ تو جی سکے ۔" 5 " ڈرو مت ! میں تیرے ساتھ ہو ں۔میں تیرے بچوں کو مشرق سے اکٹھا کرو ں گا اور تجھے مغرب سے اکٹھا کر و ں گا ۔ 6 میں شمال سے کہوں گا : میرے بچے مجھے لو ٹا دے ۔میں جنوب سے کہوں گا : میرے لوگوں کو اسیر کر کے مت رکھ ۔ دور دور سے میرے بیٹوں کو اور زمین کے کو نے کونے سے میرے بیٹیوں کو میرے پاس وا پس لے آ ۔ 7 ان سبھی لوگو ں کو جو میرے ہیں میرے پاس لے آ ۔میں نے ان لوگوں کو خود اپنے جاہ و جلال کے لئے بنایا ہے ۔ ان کی تخلیق میں نے کی ہے اس لئے وہ میرے ہیں ۔" 8 "ایسے لوگوں کو جنکی آنکھیں تو ہیں لیکن پھر بھی وہ اندھے ہیں ، انہیں نکال لاؤ ۔ ایسے لوگوں کو جو کانوں کے ہوتے ہوئے بھی بہرے ہیں ، انہیں نکال لاؤ ۔ 9 تمام قوموں اور سبھی لوگوں کو ایک ساتھ جمع ہونا چاہئے ۔ کیا انکے درمیان کوئی ایسا ہے جو گزرے ہوئے دنوں کے واقعات کی پیشین گوئی کی تھی ؟ انکو اپنے گواہوں کو لانا چاہئے تاکہ ثابت کرے کہ وہ صحیح ہیں ۔ لوگ سنیں اور کہیں ، " یہ سچ ہے ۔" 10 خدا وند فرماتا ہے ، " اسرائیل تم میرے گواہ ہو اور میرا خادم بھی جسے میں نے بر گزیدہ کیا ، تاکہ تم جانو اور مجھ پر ایمان لاؤ اور سمجھو کہ ، میں وہی ہوں ۔، مجھ سے پہلے کوئی خدا نہ تھا اور میرے بعد بھی کوئی نہ ہوگا ۔ 11 میں خود ہی خدا وند ہوں میرے سوا تجھے کوئی بچا نے والا نہیں ہے ۔ پس صرف میں ہی وہ کر سکتا ہوں ۔ 12 وہ میں ہی ہوں جس نے اسکے بارے میں پیشین گوئی کر نے کے بعد تجھے بچا یا ۔ میں اور تمہارے درمیان کا کوئی دوسرا خدا اسکے بارے میں پیشین گوئی نہیں کی تھی ۔ تو میرا گواہ ہے اور میں خدا ہوں ۔ یہ باتیں خود خدا وند نے کہی تھیں ۔ 13 " میں تو ہمیشہ ہی خدا رہوں گا ۔ جب میں کچھ کرتا ہوں تو میرے کئے ہوئے کو کوئی شخص بدل نہیں سکتا اور میری قوت سے کوئی بھی شخص کسی بھی شخص کو بچا نہیں سکتا ۔" 14 خدا وند تمہاری نجات دینے والا ہے اسرائیل کا قدوس یوں فرماتا ہے ،" تمہاری خاطر میں نے بابل پر حملہ کرنے کے لئے فوجوں کو بھیجا ۔ وہ قید خانہ کی سلاخوں کو توڑ ڈا لے گا اور کسدیوں کی فتح کی خوشی کی للکار ماتم میں بدل جائے گی ۔ 15 میں خدا وند تمہارا قدوس ، اسرائیل کا خالق ، تمہارا بادشاہ ہوں ۔ 16 خدا وند سمندر میں راہ بنائے گا ۔ یہاں تک کہ پچھا ڑیں کھا تے ہوئے پانی سے ہوتے ہوئے وہ راستہ بنائے گا ۔ 17 " وہ لوگ جو اپنی رتھوں ، گھو ڑوں اور لشکروں کو لیکر مجھ سے جنگ کریں گے ، شکست خوردہ ہونگے ۔ وہ پھر کبھی نہیں اٹھ پائیں گے ۔ وہ فنا ہوجائیں گے وہ شمع کی لَو کی طرح بجھ جائیں گے ۔ خدا وند کہتا ہے ، 18 " اس لئے ان باتوں کو یاد مت کرو جو ابتداء میں ہوئی تھیں ۔ 19 دیکھو ، میں نئی باتیں کر نے والا ہوں ۔ یہ ہو رہی ہے ۔ کیا تم اسے نہیں دیکھتے ہو ؟ ہاں ! میں بیابان میں ایک راہ اور صحرا میں ندیاں جاری کروں گا ۔ 20 یہاں تک کہ جنگلی جانور اور الّو جنگلی کتے بھی میرا احترام کریں گے ، شتر مرغ میری تعظیم کریں گے ، کیوں کہ میں بیابان میں پانی اور صحرا میں ندیاں جاری کروں گا ۔ تا کہ میرے بر گزیدہ لوگ پانی پی سکے ۔ 21 یہ وہ لوگ ہیں جنہیں میں نے بنا یا ہے ۔ اور یہ لوگ میری مدح سرائی کریں گے ۔ 22 " اے یعقوب ! تو نے مجھے مدد کے لئے نہیں پکارا کیوں کہ اے اسرائیل ! تو مجھ سے تنگ آگیا تھا ۔ 23 تم لوگوں نے اپنے بھیڑوں کو اپنے جلانے کا نذرانہ کے لئے میرے حضور نہیں لایا ۔ تم نے اپنی قربانیوں سے میری تعظیم نہیں کی ۔ میں نے تمہیں کبھی بھی اناج کا نذرانہ پیش کرنے پر مجبور نہیں کیا اور لوبان جلانے کی تکلیف نہیں دی ۔ 24 " تم نے روپئے خرچ کر کے میرے لئے بخور نہیں خریدا اور تم نے مجھے اپنی قربانیوں کے جانوروں کی چربی سے سیر نہیں کیا ۔ لیکن تم نے اپنے گناہوں کا بوجھ مجھ سے جھیلوایا اور اپنی خطا ؤں سے مجھے بیزار کردیا 25 " میں وہی ہوں جو تمہارے جرموں کو دھو ڈالتا ہوں ۔ خود اپنی تسلی کے لئے ہی میں ایسا کرتا ہوں ۔ میں تمہارے گناہوں کو یاد نہیں رکھوں گا ۔ 26 " میرے خلاف اپنے مقدمہ کا اعلان کرو ۔ چلو ہم لوگ آزمائش کریں ۔ اپنا حال بیان کرو تا کہ تم صادق ٹھہرو ۔ 27 تمہارے پہلے آباؤ اجداد نے گناہ کئے تھے اور تمہارے نمائندوں نے میری مخالفت میں بغاوت کی تھی ۔ 28 میں نے تمہارے مقدس جگہ کے قائدین کو ناپاک بنا دیا ۔ میں نے یعقوب کے لوگوں کو لعنتی بنا یا اور اسرائیل سے کفر کروا دیا ۔"

Isaiah 44

1 " اے یعقوب ! تو میرا خادم ہے جو کچھ میں کہتا ہوں اس پر توجہ دے ۔ اے اسرائیل ! میری بات سن ۔ میں نے تجھے منتخب کیا ہے ۔ 2 میں خدا وند ہوں اور میں نے تجھے پیدا کیا ہے میں نے تجھے ہی شکل و صورت بخشا تھا جب تو ماں کے رحم میں تھا میں نے ہی تیری مدد کی تھی ۔ اے میرے خادم یعقوب ! ڈر مت ! یشورون ! ( اسرائیل ) تجھے میں نے بر گزیدہ کیا ہے ۔ 3 " پیاسی زمین پر میں پانی بر ساؤں گا ۔ خشک زمین پر میں ندیاں بہاؤں گا ۔ میں اپنی روح تیری نسل پر اور اپنی برکت تیری اولاد پر نازل کروں گا ۔ 4 وہ ندیوں کے ساتھ ساتھ لگے بڑھتے ہوئے بید کی مانند ہونگے ۔ پھلیں گے اور پھو لیں گے ۔ 5 " لوگوں میں کوئی کہے گا میں خدا وند کا ہوں ۔ تو کوئی شخص یعقوب کا نام لیگا ۔ کوئی دوسرا شخص اپنے ہاتھ پر لکھے گا ، میں خدا وند کا ہوں ۔ اور کوئی دوسرا شخص اسرائیل کے نام کا استعمال کرے گا ۔ " 6 خدا وند اسرائیل کا بادشاہ ہے ۔ خدا وند قادر مطلق اسرائیل کی حفاظت کرتا ہے ۔ خدا وند فرماتا ہے ، ' میں ہی اول ہوں میں ہی آخر ہوں ۔ میرے علاوہ کوئی دوسرا خدا نہیں ہوں ۔ 7 میرے جیسا کوئی دوسرا نہیں ہے اور اگر کوئی ہے تو اسے اب بولنا چاہئے ۔ اس کو آگے آکر ثابت کرنا چاہئے کہ وہ میرے جیسا ہے ۔ آئندہ کیا کچھ ہونے والا ہے اسے بہت پہلے ہی کس نے بتا دیا تھا ؟ تو وہ ہمیں اب بتا دے کہ آگے کیا ہوگا ؟ 8 ڈرو مت ، فکر مت کرو ۔ جو کچھ ہونے والا ہے ۔ کیا اسکے بارے میں میں نے بہت پہلے نہیں بتا یا؟ میں نے اسکی پیشین گوئی کی تھی اور تم لوگ میرے گواہ ہو ۔ کوئی دوسرا خدا نہیں ہے صرف میں ہی خدا ہوں ۔ کوئی اور چٹان نہیں ہے ۔ میں دوسرے کے بارے میں نہیں جانتا ہوں ۔ " 9 وہ تمام لوگ جو بت بنا یا کر تے ہیں وہ باطل ہیں ۔ لوگ ان بتوں سے محبت کرتے ہیں لیکن وہ بت بیکار ہیں ۔ وہ لوگ ان باتوں کے گواہ ہیں لیکن وہ دیکھ نہیں پاتے ۔ وہ کچھ نہیں جانتے ۔ اس لئے وہ شرمندہ ہونگے ۔ 10 اور کون بے وقوف ہی جھو ٹے خدا ؤں کو بنائے گا یا بت کو ڈھا لے گا جس سے کہ کوئی فائدہ نہیں ؟ 11 وہ تمام لوگ جو بتوں کی پرستش کرتے ہیں شرمندہ ہوں گے ۔ وہ تو صرف انسان ہیں جو بتوں کو بناتے ہیں ۔ اسے جمع ہونے دو اور آزمائش کے لئے کھڑا ہونے دو ۔ وہ سب کے سب خوفزدہ اور شرمندہ ہونگے ۔ 12 ایک کاریگر کوئلوں پر لوہے کو تپانے کے لئے اپنے اوزار کا استعمال کرتا ہے اور اپنے بازو کی قوت سے اس کو ہتھو ڑوں سے شکل و صورت دیتا ہے ۔ ہاں ! تب وہ بھو کا ہو جاتا ہے اور اسکی طاقت گھٹ جاتی ہے ۔ وہ پانی نہیں پیتا اور تھک جا تا ہے ۔ 13 بڑھئی لکیر کھینچنے کے لئے سوت پھیلا تا ہے اور پھر اپنے نکیلے اوزار سے خاکہ تیار کرتا ہے ۔ پھر وہ دوسرے اوزار کا استعمال کر کے سطح کو کندہ کرتا ہے ۔ تب پھر وہ پر کار سے اس کو ناپتا ہے ۔ پھر خوبصورتی سے اسے انسان کی شکل میں بنا تا ہے اس کے بعد وہ اس کو ہیکل میں رکھتا ہے ۔ 14 کوئی شخص دیودار کے درخت کو اپنے لئے کاٹتا ہے وہ جنگل میں درختو ں سے قسم قسم کے بلوط کی لکڑی کو اپنی پسند کے مطابق لیتا ہے وہ صنوبر کا درخت لگا تا ہے اور بارش اسے بڑھنے میں مدد دیتا ہے ۔ 15 پھر وہ شخص اس درخت کو کاٹ کر جلانے کے کام میں لا تا ہے ۔ وہ شخص درخت کو چھو ٹے چھو ٹے ٹکڑو ں میں کاٹتا ہے ۔ پھر وہ اس کو جلا کر روٹی پکانے اور خود آ گ اپنے میں استعمال کر تا ہے ۔ لیکن وہ اس لکڑی سے خداوند( بت ) بنا کر اس کی پرستش کر تا ہے ۔ یہ خدا تو ایک مورتی ہے جسے اس نے بنایا ہے لیکن وہی شخص اس مورتی کے آگے ماتھا ٹیکتا ہے ۔ 16 وہی شخص آدھی لکڑی کو آ گ میں جلا دیتا ہے اور اس آگ پر گوشت پکا کر کھا تا ہے اور سیر ہو تا ہے ۔ اور پھر اپنے آپ کو گرمانے کے لئے وہ اسی لکڑی کو جلا تا ہے اور پھر وہ خوشی سے کہتا ہے ، " بہت اچھے ! اب میں گرم محسوس کر تا ہوں کیوں کہ میں اس آگ کے لپٹوں کو دیکھتا ہوں۔ 17 لیکن تھو ڑی بہت لکڑی بچ جا تی ہے ۔ اس لئے اس لکڑی سے وہ ایک مورتی بنا لیتا ہے اور اسے اپنا خدا کہنے لگتا ہے ۔ وہ اس خدا کے آگے ماتھا ٹیکتا ہے اور اس کی پرستش کر تا ہے ۔ وہ اس خدا سے دعا کرتے ہو ئے کہتا ہے ، " تومیرا خدا ہے ! مجھے بچا ؤ ۔" 18 یہ لوگ نہیں جاتے کہ یہ کیا کر رہے ہیں۔ یہ لوگ سمجھتے ہی نہیں ۔ایسا ہے جیسا ان کی آنکھیں بند ہیں اور وہ کچھ نہیں دیکھ پا تے ہیں ۔ ان کا دل سمجھنے کی کو شش ہی نہیں کر تا ۔ 19 ان چیزوں کے بارے میں یہ لوگ کچھ سو چتے ہی نہیں ہیں ۔ یہ لوگ نا سمجھ ہیں اس لئے ان لوگوں نے اپنے دل میں کبھی نہیں سوچا : " آدھی لکڑیاں میں آگ جلا ڈالیں۔ دہکتے کو ئلوں کا استعمال میں نے رو ٹی گوشت پکانے میں کیا ۔ پھر میں نے گوشت کھا یا اور بچی ہو ئی لکڑی کا استعمال میں نے اس مکروہ چیز( مورتی ) کو بنانے میں کی ۔ کیا مجھے لکڑی کے ایک ٹکڑے کی پرستش کرنا چا ہئے ۔ ؟ " 20 یہ تو بس اس راکھ کو کھانے جیسا ہی ہے ۔ وہ شخص یہ نہیں جانتا کہ ہ کیا کر رہا ہے ؟ وہ گمراہی میں پڑا ہوا ہے ۔ وہ شخص اپنا بچا ؤ نہیں کر پا تا ہے کہ وہ غلط کام کر رہا ہے ۔ اور نہ ہی وہ یہ کہہ پا تا ہے ، " یہ مورتی جسے میں تھا ما ہوا ہوں محض ایک جھو ٹا خداوند ہے ۔" 21 " اے یعقوب ! یہ باتیں یاد رکھ ! اے اسرائیل یا د رکھ کیوں کہ تو میرا خادم ہے ۔ میں نے تجھے پیدا کیا اور تو میرا خادم ہے ۔ اس لئے اے اسرائیل ! میں تجھ کو نہیں بھلا ؤں گا ۔ 22 میں نے تیرے جرموں کو بادل کی طرح اڑادیا ہے ۔ تیرے گناہ بادل کی مانند ہوا میں تحلیل ہو جا ئیں گے ۔میں نے تجھے بچا یا اور تیری حفاظت کی اس لئے میرے پاس لوٹ آ۔ 23 آسمان شادماں ہے ،کیوں کہ خداوند نے یہ عظیم کام کیا ۔ زمین اور یہاں تک کہ زمین کے نیچے بہت گہرا مقام بھی مسرور ہے ۔اے پہاڑ ! خدا کو مبارک باد دیتے ہو ئے گا ؤ۔ اے جنگل کے سبھی درخت تم بھی خوشی کے نغمہ سناؤ۔کیونکہ خداوند نے یعقوب کو بچا لیا ہے ۔خداوند نے اسرائیل میں اپنی عظمت دکھا یا ہے ۔ 24 خداوند تمہا را محافظ ہے ۔اس نے رحم میں تجھے بنا یا ۔ وہ کہتا ہے ، "میں خداوند ہوں جس نے ساری چیزوں کو بنایا۔ وہ صرف میں ہی ہوں جس نے آسمانوں کو پھیلا یا اور زمین کو بچھا دیا ۔" 25 جھو ٹے نبی تجھے نشان دکھا یا کر تے ہیں ۔ میں خداوند ظاہر کرتا ہوں کہ ان کے نشان جھو ٹے ہیں ۔ جو لوگ جا دو ٹونا کر کے مستقبل بناتے ہیں میں خداوند انہیں احمق ٹھہرا تا ہوں ۔میں خداوند دانشمندوں تک کو الجھن میں ڈال دیتا ہوں اور انہیں بے وقوف ٹھہراتا ہوں۔ 26 وہ میں ہی ہوں جو اپنے خادم کے کلام کو سچ ثابت کر تا ہوں اور اپنے پیغمبروں کی پیشین گو ئی کو پو را کر تا ہوں۔ وہ میں ہی ہوں جو یروشلم کے با رے میں کہتا ہوں ، " لوگ ایک بار پھر سے یہاں آئیں گے اور یہاں بسیں گے ۔" 27 خداوند گہرے سمندر سے کہتا ہے ، " سو کھ جا ! میں تیری ندیوں کو بھی سو کھا بنا دوں گا ۔" 28 خداوند خورس سے فرماتا ہے ، " تو میرا چرواہ ہے جو میں چاہتا ہوں تو وہی کام کرے گا ۔تو یروشلم کے با رے میں کہے گا ،اس کو پھر سے بنایا جا ئے گا ! اور تو میرے گھر کے با رے میں کہے گا اس کی بنیاد دوبارہ ڈا لی جا ئے گی ۔"

Isaiah 45

1 یہ وہ باتیں ہیں جنہیں خداوند نے اپنے بر گزیدہ بادشا ہ خورس سے فرمایا تھا ،" میں تمہا را داہنا ہا تھ تھا موں گا ۔میں دوسری قوموں کا زور چھیننے میں اور انہیں شکست دینے میں تمہا ری مدد کروں گا ۔ شہر کے دروازے تجھے روک نہیں پا ئیں گے ۔ میں شہر کے پھاٹک کھول دو ں گا اور تو اندر چلا جا ئے گا ۔" 2 تیری فو جیں آگے بڑھیں گی اور میں تیرے آگے چلوں گا ۔ اور پہاڑوں کو ہموار کر دو ں گا ۔میں پیتل کے دروازو ں کو تو ڑ ڈا لوں گا ۔ میں پھاٹکوں پر لگے ہو ئے لو ہے کے سلا خو ں کو کاٹ ڈا لو ں گا ۔ 3 میں تجھے اندھیرے میں رکھے گئے خزانے دو ں گا اور پو شیدہ مکانوں کے دفینے تجھے دو ں گا ۔میں ایسا کرو ں گا تاکہ تجھ کو پتا چل جا ئے کہ میں خداوند اسرائیل کا خدا ہوں۔ جو کہ تجھ کو تیرے نام سے پکارتا ہے ۔ 4 میں یہ با تیں اپنے خادم یعقوب کے لئے کر تا ہوں ۔ میں یہ باتیں اسرائیل کے اپنے چُنے ہو ئے لوگو ں کے لئے کر تا ہوں۔ اے خورس ! میں تجھے تیرا نام سے پکا ر رہاہوں۔ تو مجھ کو نہیں جانتا ہے ۔ میں نے تجھے ایک لقب بخشا ۔ اگر چہ تو مجھ کو نہیں جانتا ہے ۔ 5 میں خداوند ہوں! میں ہی صرف ایک خدا ہو ں۔ میرے سوا دوسرا کو ئی خدا نہیں ہے ۔ میں تجھے طاقتور بنا تا ہوں لیکن پھر بھی تو مجھ کو نہیں پہچانتا ہے ۔ 6 میں یہ کام کرتا ہوں تاکہ سب لوگ جان جائیں کہ میں ہی ایک خدا ہوں ۔ مشرق سے مغرب تک سبھی لوگ یہ جان جائیں گے کہ میں خدا وند ہوں اور میرے سوا دوسرا کوئی خدا نہیں ۔ 7 میں ہی روشنی کا موجد اور تاریکی کا خالق ہوں ، میں ہی یہ سب باتیں کرتا ہوں ۔ 8 اوپر آسمان سے راستبازی ایسے برسے جیسے بادل سے بارش زمین پر برستی ہے ۔ زمین کھل جائے تاکہ نجات اور صداقت کا پھل لائے ۔ میں ہی خدا وند یہ سب کچھ کرنے والا ہوں ۔ 9 " افسوس ہے ان لوگوں پر جو اسی سے بحث کر رہے ہیں جس نے انہیں بنا یا ہے ۔ یہ کسی ٹوٹے ہوئے مٹکے کے ٹکڑے کی مانند ہے ۔ کمہار نرم گیلی مٹی سے مٹکا بنا تا ہے لیکن مٹی اس سے نہیں پو چھ پا تی ہے ، ' ارے تو کیا کر رہا ہے ؟' چیزیں جو بنائی گئی ہیں وہ بھی اپنے بنا نے والے سے یہ نہیں کہہ سکتی ، ' تو اچھی مہارت نہیں رکھتا ہے ۔ 10 اس پر افسوس جو باپ سے کہے تو کس بچے کا والد ہے ؟ ' اور ماں سے کہے ، ' تو کس بچے کی والدہ ہے ؟" 11 خدا وند اسرائیل کا قدوس اور اسرائیل کا خالق یوں فرماتا ہے ، " کیا تو مجھ سے بچوں کے بارے میں پو چھے گا ؟ تو انکے ہی بارے میں مجھے حکم دیگا ۔ جس کو میں نے اپنے ہاتھوں سے بنا یا ۔ 12 اس لئے دیکھ میں نے زمین بنائی اور سبھی لوگ جو اس پر رہتے ہیں ۔ میں نے خود اپنے ہاتھوں سے آسمانوں کو بنا یا اور میں آسمانوں کے ستاروں کو حکم دیتا ہوں ۔ 13 خورس کو میں نے ہی اس کی قوت دی ہے تاکہ وہ بھلے کام کرے ۔ اس کے کام کو میں آسان بناؤنگا ۔ خورس میرے شہر کو پھر سے بنائے گا اور میرے لوگوں کو جلا وطنی سے آزاد کر دے گا وہ کوئی قیمت یا اجرت لئے بغیر ہی ان کاموں کو کرے گا ۔" خدا وند قادر مطلق نے یہ باتیں کہیں ۔ 14 خدا وند فرماتا ہے ، " مصر اور کوش ( اتھوپیا) نے بہت ساری چیزیں بنائی تھیں ، " لیکن اے اسرائیل ! تم وہ چیزیں پاؤ گے ۔ سبا کے لمبے قد آور لوگ تمہارے ہونگے ۔ وہ اپنی گردن کے چاروں جانب زنجیر لئے ہوئے تمہارے پیچھے پیچھے چلیں گے ۔ وہ لوگ تمہارے سامنے جھکیں گے اور تم سے التجا کریں گے ، ' اے اسرائیل خدا تیرے ساتھ ہے ، اور اس کے سوا کوئی دوسرا خدا نہیں ہے ۔" 15 اے خدا ! تو ہی اسرائیل کا نجات دہندہ ہے ۔ تو وہ خدا ہے جسے لوگ دیکھ نہیں سکتے ۔ 16 بہت سے لوگ جھو ٹے خدا وند بنا یا کرتے ہیں لیکن وہ سب کے سب پشیماں ہوں گے ۔ وہ سبھی شرمندہ اور رسوا ہوں گے ۔ 17 لیکن خدا وند اسرائیل کو فتح کے ساتھ بچائے گا جو کہ ہمیشہ ہمیشہ قائم رہے گا ۔ بنی اسرائیلیو تم پھر کبھی شرمندہ یا رسوا نہیں ہوگے ۔ 18 خدا وند ہی خدا ہے ۔ اس نے آسمان پیدا کئے اور اسی نے زمین بنائی ہے ۔ خدا وند ہی نے زمین کو اپنے مقام پر مضبوطی سے قائم کیا ہے ۔ جب خدا وند نے زمین بنائی ، اس نے یہ نہیں چاہا کہ زمین خالی رہے ۔ اس نے اس کو بنا یا تا کہ اس میں آبادی رہے ۔" میں خدا وند ہوں اور میرے سوا کوئی دوسرا خدا نہیں ہے ۔ 19 میں نے زمین کی کسی تاریک جگہ میں پوشید گی میں تو کلام نہیں کیا ۔ میں نے یعقوب کی نسل کو نہیں کہا ، کہ مجھے ویران زمین میں تلاش کر ۔ میں خدا وند سچ کہتا ہوں اور راستی کی ہی باتیں بیان کرتا ہوں ۔" 20 " تم لوگ جو دوسری قوموں سے بچ نکلے ۔ میرے سامنے جمع ہوجاؤ ! وہ لوگ جو اپنے ساتھ جھوٹے خداؤں کی مورتی رکھتے ہیں اور ان باطل خداؤں سے جو انہیں بچا نہیں سکتے دعا کرتے ہیں ۔ لیکن یہ لوگ یہ نہیں جانتے کہ وہ کیا کر رہے ہیں ؟ 21 ان لوگوں کو میرے سامنے کھڑا ہونے دو ! ان لوگوں کو اپنے معاملے پیش کر نے دو ۔ وہ باتیں جو بہت دنو پہلے ہوئی تھیں ان کے بارے میں تمہیں کس نے بتا یا ؟ ایک زمانہ قبل اسکی پیشین گوئی کس نے کی ؟ وہ خدا میں ہی ہوں جس نے یہ باتیں بتائی تھیں ۔ میں ہی ایک خدا ہوں میرے سوا کوئی اور خدا نہیں ہے جو صحیح چیزیں کر تا ہے اور اپنے لوگوں کی حفاظت کرتا ہے ؟ نہیں ! میرے علاوہ کوئی دوسرا خدا نہیں ہے ۔' 22 اے انتہائے زمین کے سب رہنے والو ! تمہیں ان جھو ٹے خداؤں کے پیچھے چلنا چھو ڑ دو اور میری پیر وی کرو ، تب تم محفوظ رہو گے ۔ میں خدا ہوں ۔ اور میرے سوا کوئی دوسرا خدا نہیں ہے ۔ 23 " میں خود وعدہ کرتا ہوں میرے منھ سے وعدہ باہر نکلا ہے اور یہ نہیں بد لیگا ۔ ہر کوئی میرے سامنے جھکے گا اور میری پیروی کرنے کا وعدہ کرے گا ۔ 24 لوگ کہیں گے فتح اور قوت صرف خدا وند سے ملتی ہے ۔" کچھ لوگ خدا وند سے ناراض ہیں لیکن وہ خدا وند کے پاس آئیں گے اور شرمندہ ہونگے ۔ 25 خدا وند کی مدد سے اسرائیل کی تمام نسلیں فتح یاب ہونگی اور اسکی ستائش کریں گے ۔

Isaiah 46

1 بل اور نبو جھکتا ہے ۔ ان کے بت جانوروں پر لدے ہوئے ہیں ۔ جو چیزیں تم جلوس میں اٹھا ئے پھر تے تھے آج تھکے ہوئے چو پا یوں پر بھا ری بوجھ کے طور پر لدی ہیں ۔ 2 ان سبھی جھو ٹے خدا ؤں کو جھکا دیا جائے گا ۔ یہ بچ کر کہیں بھاگ نہیں سکیں گے ۔ ان سبھی کو قیدیوں کی طرح لے جا یا جائیگا ۔ 3 " اے یعقوب کے گھرانے میری سن اے بنی اسرائیلیو جو ابھی زندہ ہو ، سنو! میں تمہیں اٹھا ئے ہوئے ہوں ۔ میں اس وقت سے اٹھا ئے ہوئے ہوں جب تم اپنی ماں کے رحم میں ہی تھے ۔ 4 میں تمہیں تب سے اٹھا ئے ہوئے ہوں جب سے تمہارا جنم ہوا ہے اور میں تمہاری تب بھی مدد کیا کروں گا جب تم بوڑھے ہو جاؤ گے ، تمہارے بال سفید ہو جائیں گے ۔ کیوں کہ میں نے تمہاری تخلیق کی ہے ۔ میں ہی تمہیں لے چلوں گا اور رہائی دوں گا ۔ 5 " کیا تم کسی سے بھی میرا موازنہ کر سکتے ہو ؟ نہیں ! کوئی بھی شخص میرے جیسا نہیں ہے ۔ میرے برابری کا کچھ بھی نہیں ہے ۔ 6 کچھ لوگ سونے اور چاندی رکھنے کی وجہ سے دولتمند ہیں ۔ وہ سنار کو بھا ڑے پر بلا تے ہیں اور سونا یا چاندی سے ایک خدا وند بنواتے ہیں ۔ پھر وہ لوگ اسے جھو ٹے خدا وند کے آگے سجدہ کرتے ہیں اور اسکی پرستش کر تے ہیں ۔ 7 وہ لوگ جھو ٹے خدا ؤں کو اپنے کندھوں پر رکھ کر لے چلتے ہیں ۔ لوگ اس جھو ٹے خدا وند کو اسکی جگہ پر نصب کر تے ہیں ۔ وہ اپنی جگہ سے ہل نہیں سکتا ہے ۔ اور کوئی شخص اسکے سامنے چلا ئے تو وہ جواب نہیں دے سکتا ہے ۔ وہ کسی کو بھی مصیبت سے نہیں چھڑا سکتا ۔ 8 " تم لوگوں نے گناہ کیا ہے ۔ تمہیں ان باتوں کو پھر سے یاد کرنا چاہئے ۔ ان باتوں کو یاد کرو تاکہ تم بہادر بن سکتے ہو ۔ 9 ان باتوں کو یاد کرو جو بہت پہلے ہوئی تھیں ۔ یاد رکھو کہ میں خدا ہوں ! کوئی اور دوسرا خدا نہیں ہے ۔ میں خدا ہوں اور میرے جیسا کوئی دوسرا نہیں ہے ۔ 10 " آغاز میں میں نے تمہیں ان باتوں کے بارے میں بتا دیا تھا جو آخر میں ہوں گی ۔ بہت پہلے سے ہی میں نے تمہیں وہ باتیں بتا دی ہیں جو ابھی ہوئی نہیں ہیں ۔ جب میں کسی بات کا کوئی منصوبہ بنا تا ہوں ، تو وہ یقیناً ہوتی ہے ۔ میں وہ سب کچھ کروں گا جس کو کرنے کا میں نے فیصلہ کیا ہے ۔ 11 دیکھو ! مشرق کی جانب سے میں ایک شخص کو بلا رہا ہوں ۔ وہ شخص ایک عقاب کی مانند ہو گا ۔ وہ ایک دور کے ملک سے آئے گا اور وہ ان کاموں کو کرے گا جنہیں کرنے کا منصوبہ میں نے بنا یا ہے ۔ میں تمہیں کہہ چکا ہوں اور میں اسے کروں گا ۔ میں نے اس کا منصوبہ بنا لیا ہے اور میں اسے پورا کروں گا ۔ 12 " تم ضدّی لوگو ! تم جو نجات سے دور ہو میری بات سنو ! 13 میں اپنی نجات کو نزدیک لاتا ہوں ۔ میں جلد ہی اپنے لوگوں کو بچاؤں گا ۔ میں صیون کو نجات اور اسرائیل کو اپنا جلال بخشوں گا ۔"

Isaiah 47

1 " اے پاکدامن کنواری دختر بابل ! اتر جا اور خاک پر بیٹھ ۔ اب تو رانی نہیں ہے ۔ لوگ اب تجھ کو نرم و نازک اور خوبصورت نہیں کہا کریں گے ۔ 2 چکی لے اور آٹا پیس ۔ اپنا نقاب اتار اور دامن سمیٹ لے ۔ ٹانگیں ننگی کرکے ندیوں کو عبور کر ۔ 3 تیرے بدن کو ننگا کیا جائے گا اور تیری شرمندگی کو ظا ہر کی جائے گی ۔ میں تجھے تیرے کئے ہوئے برے اعمال کا بدلہ دونگا ۔ تیری مدد کے لئے کوئی بھی شخص آگے نہیں آئے گا ۔ 4 " ہم لوگوں کا محافظ خدا وند قادر مطلق کہلا تا ہے ۔ وہ اسرائیل کا قدوس ہے ۔" 5 خدا وند فرماتا ہے ، " اے بابل ! تو بیٹھ جا اور کچھ بھی مت کہہ ۔ اے دختر بابل ! تاریکی میں چلی جا کیوں کہ اب تو مملکتوں کی ملکہ اور نہیں کہلائے گی ۔ 6 " میں اپنے لوگوں پر غضبناک ہوا ۔ یہ لوگ میرے اپنے تھے ، مگر میں ان سے ایسا سلوک کیا جیسے وہ لوگ میرے نہیں تھے ۔ اے بابل میں نے انکی اہانت کی ، اور انہیں تجھے سونپ دیا اور تو نے انہیں سزا دی ۔ تو نے ان پر کوئی رحم نہیں ظا ہر کیا ۔ اور تو نے ان بوڑھوں سے بھی بہت سخت کام کروایا ۔ 7 اور تو نے کہا بھی کہ میں ابد تک خاتون بنی رہوں گی ۔ لیکن تو نے ان بری باتوں پر توجہ نہیں دی جنہیں تو نے ان لوگوں کے ساتھ کیا تھا ۔ تو نے کبھی نہیں سوچا کہ بعد میں کیا ہوگا ؟ 8 پس اب میری یہ بات سن ۔ اے تو جو عیش و عشرت میں غرق ہے جو بے پر واہ کی زندگی گزارتی ہے تو اپنے دل میں کہتی ہے کہ میں خدا ہوں اور میرے سوا کوئی نہیں ہے ۔ میں بیوہ نہ ہو بیٹھوں گی اور نہ بے اولاد ہونے کی حالت سے واقف ہوں گی ۔ 9 یہ دو باتیں تیرے ساتھ اچانک ہونگی ۔ پہلے تو اپنے بچے کھو بیٹھو گی اور پھر اپنا شوہر بھی کھو بیٹھو گی ۔ ہاں یہ باتیں تیرے ساتھ یقیناً ہوں گی ۔ تیرے جادو اور تیرے سحر کی کثرت کے با وجود یہ مصیبتیں پورے طور سے تجھ پر آپڑیں گی ۔ 10 تو برے کام کرتی ہے پھر بھی تو اپنے کو محفوظ سمجھتی ہے ۔ تو کہا کرتی ہے کہ تیرے برے کام کو کوئی نہیں دیکھتا ۔ تو برے کام کرتی ہے لیکن تو سوچتی ہے کہ تیری حکمت اور تیری دانش تجھ کو بچا لیں گے ۔ تو خود کو سمجھتی ہے کہ تو خدا ہے اور تیرے جیسا اور کوئی بھی دوسرا نہیں ہے ۔ 11 " لیکن تجھ پر مصیبتیں آئے گی۔ تو نہیں جانتی کہ یہ کب ہو جائے گا ۔ لیکن بربادی آرہی ہے ۔ تو ان مصیبتوں کو روکنے کے لئے کچھ بھی نہیں کر پائے گی ۔ تیری بربادی اچانک آئے گی کہ تجھ کو پتا تک نہیں چلے گا کہ کیا کچھ تیرے ساتھ ہو گیا ۔ 12 اب اپنا جادو اور اپنا سارا سحر جس کی تو نے بچپن ہی سے مشق کر رکھی ہے ۔ جاری رکھ شاید کہ یہ نفع بخش ہو اور تجھے کامیابی ملے ۔ 13 تم بہت سارے مشوروں کو سن کر تھک چکی ہو ۔ تجھے مستقبل کے بارے میں بتانے کے لئے نجومی ، فالگیر اور قسمت کا حال بتا نے والے کو آگے آنے دو ۔ اگر وہ تجھے مستقبل میں ہونے والی مصیبتوں سے بچا سکے تو بچائے ۔ 14 " لیکن وہ لوگ تو خود اپنے کو بھی بچا نہیں پائیں گے ۔ وہ بھو سے کی مانند ہونگے ۔ آگ انکو جلائے گی ۔ وہ اتنی جلد جلیں گے کہ انگارے تک نہیں بچیں گے ۔ کہ جس میں روٹی پکائی جائے ۔ یہاں تک کہ کوئی آگ بھی نہیں بچے گی جس کے پاس بیٹھ کر وہ خود کو گرما لے ۔ 15 ایسی ہی ہر شئے کے ساتھ ہو گی جن کے لئے تو نے کڑی محنت کی ۔ جن کے ساتھ تو نے اپنی جوانی ہی سے تجارت کی ان میں سے ہر ایک تجھے چھو ڑدیں گے ۔ اور تجھ کو بچا نے والا کوئی نہ رہے گا ۔"

Isaiah 48

1 خدا وند فرماتا ہے ،" اے یعقوب کے گھرانے تو میری بات سن ۔ تم لوگ اپنے آپ کو اسرائیل کہا کرتے ہو ۔ تم یہوداہ کے خاندان سے نکلے ہو ۔ تم لوگ خدا وند کا نام لیکر قسم کھا تے ہو ۔ تم اسرائیل کے خدا کی ستائش کرتے ہو ۔ لیکن جب تم یہ باتیں کرتے ہو تو سچائی اور ایمانداری سے نہیں کرتے ہو ۔" 2 تم لوگ اپنے آپ کو شہر مقدس کے شہری کہتے ہو ۔ تم اسرائیل کے خدا کے بھروسے رہتے ہو ۔ جس کا نام خدا وند قادر مطلق ہے ۔ 3 " میں نے تمہیں بہت پہلے ان چیزوں کے بارے میں بتا یا تھا جو آگے ہوں گی ۔ پھر اچانک میں نے ان کو عمل میں لایا اور وہ وقوع میں آئیں ۔ 4 میں نے وہ اس لئے کیا تھا کیوں کہ مجھ کو علم تھا کہ تم بہت ضدی ہو ۔ تم بہت ضدی تھے جیسے لوہا جو ٹیڑھی نہیں ہوتی ہے ۔ یہ بات ایسی تھی جیسے تمہارا سر پیتل کا بنا ہوا ہے ۔ 5 اس لئے میں نے تم کو پہلے ہی بتا دیا تھا ، ان سبھی باتوں کو جو ہونے والی تھی ۔ جب وہ باتیں ہوئیں تھیں اس سے بہت پہلے میں نے تم پر وہ بات ظا ہر کی تھی ۔ میں نے ایسا اس لئے کیا تھا تا کہ تو کہہ نہ سکے کہ یہ کام ہمارے خداؤں نے کئے ۔ اور ہماری بتوں نے ایسا ہونے کا حکم دیا تھا ۔" 6 " تم نے میری پیشین گوئی سنی ۔ ان سبھی چیزوں کو دیکھو جو ہو چکی ہے ! اس لئے اس پیغام کو دوسروں تک پہنچا نا ہے ۔ میں اب تجھے نئی باتیں بتانا شروع کروں گا ، ' ان باتوں کو جسے کہ اس تک نہیں جانتا ہے ۔ 7 یہ وہ باتیں نہیں ہیں جو پہلے ہو چکی ہیں ۔ یہ باتیں ایسی ہیں جو اب شروع ہو رہی ہیں ۔ آج سے پہلے تو نے یہ باتیں نہیں سنیں اس لئے تو نہیں کہہ سکتا ، ہم تو اسے پہلے سے ہی جانتے ہیں ۔ 8 لیکن تو نے کبھی اس پر توجہ نہیں دی جو میں نے کہا ۔ تو نے کچھ نہیں سیکھا۔ تو نے پہلے اپنے کان بند کر لئے تھے ۔ ہاں ، میں جانتا ہو ں کہ تم پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ ا رے! تُو تو باغی رہا جب سے تو پیدا ہوا ۔ ۔ 9 لیکن میں تحمّل کرو ں گا ۔ مجھ کو کبھی غصّہ نہیں آیا ۔ اس کے لئے لوگ میری ستائش کریں گے ۔ میں اپنے غصّہ پر قابو رکھوں گا تا کہ تمہا ری بربادی نہ ہو ۔ تم میرے منتظر ہو کر میری مدح سرائی کرو گے ۔ 10 " دیکھو میں تمہیں پاک کرو ں گا ، چاندی کو خالص کر نے کے لئے اسے آگ میں ڈالتے ہیں تجھے مصیبت کی بھٹی میں ڈا ل کر پاک کروں گا ۔ 11 یہ میں خود اپنے لئے کروں گا ۔ ہاں! اپنی ہی خاطر، تا کہ میری رسوائی نہیں کی جا ئے گی ۔کسی جھو ٹے خداوند کو میں اپنا جلال و ستائش نہیں لینے دو ں گا ۔ 12 " اے یعقوب ! تو میری سن ! اے بنی اسرائیل ! میں نے تمہیں اپنے لوگ بننے کے لئے بلا یا ہے ۔ اس لئے تم میری سنو ! میں خدا ہوں، میں ہی آغاز ہوں اور میں ہی آخر ہو ں۔ 13 میں نے خود اپنے ہا تھو ں زمین کی بنیا د رکھی ۔ میں اپنے داہنے ہا تھ سے آسمان کو بنایا ۔ اگر میں انہیں پکاروں تو دونوں ایک ساتھ میرے آگے آئیں گے۔ 14 " اس لئے تم سبھی آپس میں اکٹھے ہو ئے ہو میری بات سنو! کیا کسی بت نے تم سے ایسا کہا ہے کہ آگے چل کر ایسی باتیں ہوں گی ؟ نہیں !خدا وند نے جسے پسند کیا ہے وہ اس کی خوشی کو بابل کے خلاف عمل میں لائے گا اور اسی کا ہاتھ کسدیوں کی مخالفت میں بھی ہوگا ۔ 15 خدا وند فرماتا ہے کہ میں نے تجھ سے کہا تھا ، میں اس کو یہاں بلا یا اور میں اس کو یہاں لایا اور اس کو کامیاب بناؤں گا ۔ 16 میرے پاس آ اور میری سن میں نے شروع ہی سے پو شیدگی میں کلام نہیں کیا ۔ اور جب میری پیشین گوئی سچ ہوئی اس وقت میں وہاں تھا ۔ اور اب میرے مالک خدا وند نے ان باتوں کو تمہیں بتانے کے لئے مجھے اور اپنی روح کو بھیجا ہے ۔" 17 خدا وند تیرا نجات دہندہ اسرائیل کا قدوس یوں فرماتا ہے ، " میں ہی خدا وند تیرا خدا ہوں ! جو تجھے مفید تعلیم دیتا ہوں ۔ اور تجھے اس راہ میں جس میں تجھے جانا ہے لے چلتا ہوں ۔ 18 کاش کہ تو میرے احکام کو سنتا ہے تو تیری خوشحالی لگا تار بہنے والی ندی کی مانند اور تیری کامیابی لگا تار اٹھنے والی سمندر کی موجوں کی مانند ہوتی ۔ 19 اگر تو میری بات مانتا تو تیری اولاد بہت ہوتی ۔ تیری اولاد ویسے ہی انگنت ہوتی جیسے ریت ۔ اگر تو میری بات مانتا تو تیری نسلوں کو ختم نہیں کیا جاتا یا میری نظروں سے ہٹا یا نہیں جاتا ۔ 20 اے میرے لوگو ! تم بابل کو چھو ڑ دو ! اے میرے لوگو ! تم کسدیوں سے بھاگ جاؤ ۔ خوشی کی للکار سے اسکا اعلان کرو ! اسے کہو ! اسے زمین کے سب سے دور تک پھیلاؤ ! کہو ، " خدا وند نے اپنے خادم یعقوب کو بچا یا ہے ! 21 جب خدا وند نے اپنے لوگوں کو بیابان میں راہ دکھا ئی اس وقت وہ لوگ پیاسے نہیں تھے ۔ کیوں کہ اس نے اپنے لوگوں کے لئے چٹان پھو ڑ کر پا نی بہا دیا !" 22 لیکن خدا وند فرماتا ہے ، " شریروں کو سلامتی اور تحفظ نہیں ہے ۔"

Isaiah 49

1 اے جزیروں کے باشندو ! میری بات سنو۔ اے زمین کے دور کی قومو! تم سبھی میری بات سنو ۔ میری پیدائش سے قبل ہی خدا وند نے مجھے اپنی خدمت کے لئے بلا یا ، جب میں اپنی ماں کے رحم میں ہی تھا خدا وند نے میرا نام رکھ دیا تھا ۔ 2 اس نے میرے منھ کو تیز تلوار کی مانند بنا یا اور مجھ کو اپنے ہاتھ کے سایہ تلے چھپا یا ۔ اس نے مجھے تیز تیر کی مانند استعمال کیا لیکن اس نے مجھے اپنے ترکش میں چھپا کر بھی رکھا ۔ 3 خدا وند نے مجھے بتا یا ہے ، " اے اسرائیل ! تو میرا خادم ہے ۔ میں تجھ میں اپنا جلال ظا ہر کروں گا ۔ 4 میں نے کہا ، " میں تو بس بیکار ہی کڑی محنت کرتا رہا ۔ میں تھک کر چور ہوا ۔ میں کوئی کام نہیں کر سکا ۔ اس لئے خدا وند فیصلہ کرے کہ میں کس کے مستحق ہوں ۔ خدا کو میرے اجر کا فیصلہ کرنا چاہئے ۔ 5 خدا وند مجھے رحم میں بنا یا تا کہ اس کا خادم ہو کر یعقوب کو اس کے پاس واپس لاؤں اور اسرائیل کو اس کے پاس پھر سے جمع کروں ۔ میں خدا وند کی نظر میں جلیل القدر ہوں اور وہ میری توانائی ہے ۔" 6 اس نے کہا ، " تو میرے لئے میرا بہت ہی اہم خادم ہے ۔ لیکن تیرے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ تو اسرائیل کے باقی ماندہ لوگوں اور یعقوب کے گھرانے کے گروہ کو میرے پاس واپس لوٹا کر لے آ ۔میں تجھ کو سب قو موں کے لئے ایک نور بناؤں گا ۔ تا کہ میری نجات زمین کے آخری سرے تک پہنچے ۔" 7 اسرائیل کا قدوس ، اسرائیل کا نجات دہندہ خدا وند فرماتا ہے ، " میرا خادم فرماں بردار ہے ، وہ امراء کی خدمت کرتا ہے لیکن لوگ اس سے نفرت کرتے ہیں ۔ مگر بادشاہ اسے دیکھیں گے اور اس کے احترام میں کھڑے ہوں گے ۔ بڑے حاکم بھی اس کے آگے سجدہ کریں گے ۔" ایسا ہوگا کیوں کہ اسرائیل کا قدوس ایسا چاہتا ہے ۔ اور خدا وند کے بھروسے رہا جا سکتا ہے ۔ وہ وہی ہے جس نے تجھ کو بر گزیدہ کیا ۔" 8 خدا وند فرماتا ہے ، " جب تجھے بچانے کا وقت آئیگا میں تمہاری دعاؤں کا جواب دونگا ۔ میں تم کو سہارا دونگا ۔ نجات کے دنوں میں میں تمہاری حفاظت کروں گا ۔ تم اس کا ثبوت ہوگے کہ لوگوں کے ساتھ میرا معاہدہ ہے ۔ اب ملک اجڑ چکا ہے ، لیکن تم یہ زمین اور تباہ کی گئی جائیداد کو اسکے مالکوں کو لوٹا ؤ گے ۔ 9 تم قیدیوں سے کہو گے ، " تم اپنے قید خانے سے باہر نکل آ ؤ ۔ تم ان لوگوں سے جو اندھیرے میں ہیں کہو گے ، ' تاریکی سے باہر آجاؤ ۔' وہ چلتے ہوئے راہ میں چریں گے۔ اور سب ننگے ٹیلے انکی چراگاہیں ہوں گے ۔ 10 لوگ نہ بھو کے رہیں گے اور نہ ہی لوگ پیاسے رہیں گے اور نہ تو دھوپ سے چوٹ کھائیں گے اور نہ ہی ریگستانی ہوا سے ، کیوں کہ خدا جو ان لوگوں کو تسلی دیتا ہے پانی کے جھر نوں تک انکی رہنمائی کرے گا ۔ 11 " میں اپنے لوگوں کے لئے راہ ہموار کروں گا ۔ پہاڑ ہموار ہو جائیں گے اور دبی راہیں اوپر اٹھ آئیں گی ۔ 12 " دیکھو ! دور دور ملکوں سے لوگ یہاں آرہے ہیں ۔ شمال سے لوگ آرہے ہیں ۔ مغرب سے لوگ آرہے ہیں ۔ لوگ مصر میں سِنیم سے آرہے ہیں ۔" 13 اے آسمانو گاؤ ! اے زمین تم مسرور ہو جاؤ ! اے پہا ڑو ، خوشی کا نغمہ پر دازی کرو ! کیوں کہ خدا وند اپنے لوگوں کو تسلی بخشی ہے اور ان پر جو مصیبتوں میں مبتلاء ہیں رحم فرمائے گا ۔ 14 لیکن صیون کہتی ہے ، " خدا وند نے مجھے چھو ڑ دیا ہے ۔" میرا مالک مجھ کو بھول گیا ۔ 15 لیکن خدا وند فرماتا ہے ، " کیا کوئی ماں اپنے ہی بچے کو جس کو اس نے پالا ہے بھول سکتی ہے ؟ نہیں ! کیا کوئی عورت اس بچے کو جو اس کے ہی رحم سے جنم لیا ہے ، بھول سکتی ہے ؟ نہیں ! لیکن ہاں وہ شاید بھول جائے لیکن میں ( خداوند ) تجھ کو نہیں بھولوں گا ۔ 16 ذرا دیکھو ! میں نے اپنی ہتھیلی پر تیرا نام کھو دلیا ہے ۔ میں ہمیشہ تیرے بارے میں سوچا کرتا ہوں ۔ 17 تیری اولاد تیرے پاس لوٹ آئے گی ۔ جن لوگوں نے تجھ کوشکست خوردہ کیا تھا ، اور تجھے تباہ کیا تھا وہی لوگ تجھ کو اکیلا چھو ڑ جائیں گے ۔" 18 اوپر نگاہ کرو ، اور چاروں جانب دیکھو ۔ تمہاری اولاد آپس میں اکٹھی ہو کر تمہارے پاس آرہی ہے ۔ خدا وند کہتا ہے ، " مجھے اپنی حیات کی قسم کہ تم یقیناً ان سب کو زیور کی مانند پہن لوگی اور تم اس سے دلہن کی طرح آراستہ ہوگی ۔ 19 آج تو برباد ہے آج تو اجڑی ہوئی ہے ۔ تیری زمین بیکار ہے ، لیکن کچھ ہی دنوں بعد تیری زمین پر بسنے والے لوگ گنجائش سے زیادہ ہونگے ۔ اور وہ لوگ جنہوں نے تجھے اجاڑا تھا بہت دور چلے جائیں گے ۔ 20 جو بچے تو نے کھو دیئے ان کے لئے تجھے بہت دکھ ہوگا لیکن وہی بچے تجھ سے کہیں گے ، " یہ جگہ رہنے کے لئے بہت چھو ٹی ہے ، ہم کو بسنے کے لئے اور زیادہ جگہ دے ۔، 21 پھر تو خود اپنے آپ سے کہے گی ، ' کون میرے لئے ان سب کو پیدا کیا ؟ میں تو اپنے بچوں کو کھو چکی تھی ، میں اور بچہ بھی پیدا نہیں کر سکتی تھی ۔ میں اکیلی تھی میں ہاری ہوئی تھی ، میں اپنے لوگوں سے دور تھی ، سو کس نے ان کو پالا ؟ دیکھ میں اکیلی رہ گئی تھی پھر یہ سب بچے کہاں سے آئے ؟" 22 خدا وند خدا یوں فرماتا ہے ، " دیکھ میں قوموں پر اشارہ کرکے طور پر ہاتھ اٹھاؤنگا اور لوگوں کے دیکھنے کے لئے اپنا جھنڈا کھڑا کروں گا ۔ اور وہ تیرے بیٹوں کو اپنی گود میں لے آئیں گے اور تیرے بیٹوں کو اپنے کندھو ں پر بٹھا کر پہنچا ئیں گے ۔ 23 اور بادشا ہ تیرے بچوں کو تعلیم دیں گے اور ان کی شہزادیاں ان کی دایہ ہو ں گی ۔ وہ تیرے سامنے منہ کے بل زمین پر گریں گے اور تیرے پا ؤں کی خاک چا ٹیں گے ۔ اور تب تو جانے گی کہ میں ہی خداوند ہوں اور وہ مجھ پر بھروسہ کریں گے وہ مایوس نہیں ہو ں گے ۔ 24 جب کو ئی زبردست سپا ہی جنگ میں کامران ہو تا ہے تو کیا کو ئی اس کا حاصل کی ہو ئی مال غنیمت کے چیزوں کو اس سے لینے کی جرأت کر سکتا ہے ؟ کیا ایک اچھے سپا ہی کی قید سے بھا گ سکتا ہے ؟ 25 لیکن خداوند فرماتا ہے ، " اس زبردست سپا ہی سے قیدیوں کو چھڑا لیا جا ئے گا اور طاقتور سپا ہی کی مال غنیمت چھین لی جائیں گی۔ کیوں کہ میں تمہا رے بدلے میں جنگ لڑوں گا اور تمہا رے بچوں کو آزاد کروں گا ۔ 26 " اور میں تم پر ظلم کر نے وا لوں کو ان ہی کا گوشت کھلا ؤں گا ، اور وہ میٹھی مئے کی مانند اپنا ہی لہو پی کر مدہوش ہو جا ئیں گے ۔ تب ہر کو ئی جانے گا کہ میں خداوند تیرا نجات دلانے وا لا ، تجھے آزاد کرنے وا لا اور یعقوب کا قادر ہوں۔"

Isaiah 50

1 خداوند فرماتا ہے ، "اے بنی اسرائیل ! تم سوچتے ہو کہ میں نے یروشلم ، تمہا ری ماں کو طلاق دیا ہے ۔ لیکن وہ طلاق نامہ کہاں ہے ؟ کیا ثبوت ہے کہ میں نے اسے چھو ڑدیا ہے ۔ کیا مجھ پر کسی کا قرض ہے ؟ کیا اپنا کو ئی قرض چکانے کیلئے میں نے تمہیں بیچا ہے ؟ نہیں ! تمہا رے برے اعمال کی وجہ سے تمہیں بیچا گیا اور اس لئے تمہا ری ماں یروشلم سے دور بھیجی گئی تھی ۔ 2 اس لئے ایسا کیوں ہے کہ جب میں آیا تو وہاں کو ئی نہ تھا ؟ کیا میرا ہا تھ تمہا رے پاس پہنچ کر اور تمہیں بچانے کیلئے کا فی چھو ٹا تھا ؟ کیا تمہیں چھڑا نے کے لئے میرے پاس حسب خواہاں طاقت نہیں ہے ؟ دیکھو ! میں اپنے ایک حکم سے سمندر کو سکھا سکتا ہوں اور ندیو ں کو ریگستاں میں بدل سکتا ہوں اور اس کی مچھلیاں پانی کے نہ ہو نے سے مر جا ئیں گی اور بد بو کریں گی ۔ 3 میں آسمانوں کو سیاہ کر سکتا ہوں۔ آسمان ویسے ہی سیاہ ہو جا ئیں گے جیسے اس کو ٹاٹ اوڑھا دیا گیا ہو۔" 4 خداوند میرے مالک نے مجھے پڑھا یا ہے کہ مجھے کیا کہنا ہے تاکہ میں تھکا ماندہ اپنی تعلیمات سے مدد کر سکوں۔ وہ مجھے ہر صبح جگاتا ہے اور شاگرد کی طرح پڑھا تا ہے ۔ 5 خداوند میرے مالک نے میرا کان کھول دیا ہے اس لئے میں اس کی مخالفت نہیں کرتا ۔ میں اس کا فرمانبرداری کر نے سے نہیں رکا ہوں۔ 6 میں نے ان لوگو ں کو اپنا پیٹھ پیش کیا جنہوں نے میری پٹا ئی کی ۔ میں نے ان لوگوں کو اپنی داڑھی کے بال کو کھینچ نے دیا ۔ میں نے اپنے منہ کو نہیں ڈھکا جب لوگوں نے مجھے بے عزت کیا اور مجھ پر تھو کا ۔ 7 خداوند میری مدد کر تا ہے اس لئے انکی بے عزتی مجھے چوٹ نہیں پہنچا تی ہے ۔ اس لئے میں تہیہ کر چکا ہوں اور میں جانتا ہو ں کہ میں رسوا نہیں ہوں گا ۔ 8 خداوند میرے ساتھ ہے ۔ وہ ظا ہر کرتا ہے کہ میں بالکل قصوروار نہیں ہوں۔اس لئے کو ئی بھی نہیں کہہ سکتا ہے کہ میں قصوروار ہوں۔ اگر کو ئی شخص مجھے قصوروار ثابت کرنا چا ہتا ہے تو اسے میرے پاس آنے دو۔ہم لوگ عدالت میں ایک ساتھ مقدمہ پر بحث کریں گے ۔ 9 لیکن ! خدا وند میرا مالک میری مدد کرتا ہے اس لئے کو ئی آدمی مجھے قصوروار نہیں کہہ سکتا ۔ وہ سبھی لوگ کپڑو ں کی طرح پھٹ جا ئیں گے ۔انہیں دیمک کھا جا ئیں گے ۔ 10 تم لوگو ں کے درمیان کون خداوند کی تعظیم کر تا ہے اور اس کے خادم کی سنتا ہے ؟ جب اس طرح کے لوگ اندھیرے میں بنا روشنی کے چلتے ہیں تو انہیں اپنے خداوند خدا پر ضرور بھروسہ رکھنا اور ان پر منحصر کر نا چا ہئے ۔ 11 " لیکن اس کے بجا ئے ، تم میں سے کچھ لوگ اپنے ہی ڈھنگ میں جینا چا ہتے ہو ۔ اپنی آگ اور اپنی مشکلوں کو خود جلانا چا ہتے ہو ۔ اس لئے جا ؤ اور اپنی آگ کی روشنی میں چلو اور اپنی رہبری کے لئے اپنی روشنی پرمنحصر رہو ۔لیکن یہ جو تمہیں میری طرف سے ملے گا : تم درد ( عذاب ) کی جگہ میں پڑے رہو گے ۔"

Isaiah 51

1 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ، " تم میں سے کچھ لوگ بہتر زندگی جینے کی سخت کو شش کر تے ہیں ۔ تم مدد پانے کے لئے خداوند کے قریب جا ؤ ۔میری سنو ! تمہیں اپنے باپ ابراہیم کے بارے میں سوچنا چا ہئے ۔ابراہیم وہی چٹان ہے جس سے تمہیں کاٹا گیا ہے ۔ وہی گڑھا ہے جس سے تمہیں کھو دا گیا ، 2 ابراہیم تمہا را با پ ہے اور تمہیں اسی کی جانب دیکھنا چا ہئے تمہیں سارہ کی جانب نگاہ کر نی چا ہئے کیونکہ سارہ ہی وہ خاتون ہے جس نے تمہیں پیدا کیا ہے ۔ابراہیم کو جب میں نے بلا یا تھا وہ اکیلا تھا ، تب میں نے اسے برکت دی تھی اور اس نے ایک بڑے گھرانے کی شروعات کی تھی ۔اس سے ان گنت لوگو ں نے جنم لیا ۔" 3 کو ہ صیون کو خداوند اسی طرح تسلی دے گا ۔ وہ اپنی تمام تباہ شدہ عمارتوں کو ترس کھا کر دیکھے گا ۔ وہ اس کا بیا بان عدن کی مانند اور اس کا صحرا خداوند کی باغ کی مانند ہو گا ۔خوشی اور شادمانی اس میں پا ئی جا ئے گی ۔شکر گذاری اور گانے کی آواز اس میں ہو گی۔ 4 " اے میرے لوگو! تم میری سنو ۔ کیو ں کہ شریعت مجھ سے با ہر جا ئے گی اور میرا فیصلہ قومو ں کے لئے روشنی کی مانند ہو گا ۔ 5 میرا انصاف جلد آئے گا ۔میں جلدی تجھے نجات دو ں گا ۔میں اپنے بازو کا استعمال سبھی قوموں کے ساتھ انصاف کرنے کے لئے کروں گا ۔ جزیرے میرا انتظار کر یں گے ۔ان لوگو ں کی مدد کرنے کے لئے وہ میری قوت کا انتظار کریں گے ۔ 6 اوپر آسمانوں کو دیکھو ! اپنے چاروں جانب پھیلی ہو ئی زمین کو دیکھو ! کیوں کہ آسمان دھو ئیں کی مانند غائب ہو جا ئیں گے اور زمین بیکار پرانے کپڑے کی طرح ہو جا ئے گی اور اس کے باشندے مکھیوں کی طرح مر جا ئیں گے لیکن میری نجات ابد تک رہے گی اور میری صداقت مو قوف نہ ہو گی ۔ 7 اے لوگوصداقت کو جانتے ہو ، میری سنو اے لوگو ! جن کے دل میں میری شریعت ہے ، جو میں کہتا ہوں اسے سنو ! انسان کی ملامت سے نہ ڈرو اور ان کی طعنہ زنی سے ہراساں نہ ہو ۔ 8 کیونکہ ان کو دیمک پرانے کپڑوں کی مانند کھا جا ئیں گے ۔ اور اون کی مانند ان کو کیڑے کھا جا ئیں گے ۔ لیکن میرا انصاف ابد تک رہے گا اور میری نجات پُشت در پُشت رہے گی ۔" 9 اے خدا وند کے بازو جاگ ! اپنی طاقت سے ملبس ہو ۔ جاگ اور قدیم زمانے اور گزشتہ پشتوں کی طرح کھڑا رہو ۔ کیا تو وہی نہیں جس نے ریب کو ٹکڑے ٹکڑے کیا اور اژدہا کو چھیدا ۔ 10 تو نے سمندر کو خشک کیا ۔ اور عمیق سمندر کو بغیر پانی کے بنا دیا تھا ۔ تو نے سمندر کی گہری سطح کو راہ میں بدل دیا تھا ۔ اور تیرے لوگ اس راہ سے پار ہوئے اور بچ گئے تھے ۔ 11 وہ لوگ جسے خدا وند نے آزاد کیا وہ کوہِ صیّون کی جانب شادمانی کے ساتھ آئیں گے ۔ انکی خوشی انکے سروں پر کی تاج کے مانند ہمیشہ قائم رہے گی ۔ شادمانی اور خوشی ان لوگوں پر آئے گی ۔ غم ان سے کہیں دور بھاگیں گے ۔ 12 خدا وند فرماتا ہے ، " میں وہی ہوں جو تم کو تسلی دیا کرتا ہوں تو پھر کیوں تم کو دوسرے لوگوں سے ڈر ہے ؟ وہ تو بس آدمی ہیں جو جیا کرتے ہیں اور مر جاتے ہیں ۔ وہ تو صرف انسان ہیں وہ ویسے ہی مر جاتے ہیں جیسے گھا س مر جاتی ہے ۔" 13 خدا وند نے تمہیں بنا یا ہے ۔ اس نے اپنی قدرت سے اس زمین کی بنیاد ڈا لی ۔ اس نے اپنی قدرت سے آسمان کو تان دیا لیکن تم اس کو اور اس کی قدرت کو کیوں بھول گئے ؟ تم اپنے دشمنوں کے غصہ سے ہمیشہ کیوں خوفزدہ رہتے ہو ؟ تم اس سے کیوں ڈر تے ہو جو تجھے تباہ کرنے کے لئے منصوبہ بنا تے ہیں ؟ لیکن آج انکا غصہ اور ظلم کہاں ہے ؟ 14 لوگ جو قید ہیں جلد ہی آزاد ہوجائیں گے ۔ وہ لوگ نہیں مریں گے اور نہ ہی قبر میں جائیں گے ۔ ان لوگوں کو کافی روٹی میسر ہوگی ۔ 15 " میں خدا وند تمہارا خدا ہوں جو سمندر کو گھونٹتا ہوں اور اسے موجزن کرتا ہوں ۔" اس کا نام خدا وند قادر مطلق ہے ۔ 16 " اے میرے خادم میں نے اپنا کلام تیرے منھ میں ڈال دیا ہے ۔ میں نے تیری حفاظت کر نے کے لئے اپنے ہاتھوں سے تجھے ڈھانک دیا ہے ۔ جو آسمان کو پھیلایا اور زمین کی بنیاد ڈا لی ہے صیّون سے کہتا ہوں ،" تم میرے لوگ ہو ۔' 17 جاگ جاگ ! اٹھ اے یروشلم خدا وند تجھ سے ناراض تھا ، اس لئے تجھ کو سزا دی گئی تھی ۔ وہ سزا مئے کا پیالہ کی مانند تھا جسے پینے کے لئے تجھے مجبور کیا گیا تھا ۔ یہ تم کو نشہ آور بنا دیا تم ڈگمگانے لگے ۔ 18 یروشلم میں بہت سے لوگ ہوا کرتے تھے ، لیکن ان میں سے کوئی بھی شخص اس کی رہنمائی نہیں کر سکا ۔ اور ان سب بچوں میں جن کو اس نے پالا ایک بھی نہیں تھا جو اس کا ہاتھ پکڑ کر اس کی رہنمائی کرے ۔ 19 دو حادثے یروشلم پر ٹوٹ پڑے ہیں : زمین کے لئے ویران اور تباہی لوگوں کے لئے بھکمری اور جنگ ۔ تمہارے لئے کون ماتم کرے گا ؟ تجھے کون تسلی دیگا ؟ 20 تیرے بیٹے ہر کوچہ کے مدخل میں ایسے بے ہوش پڑے ہوئے ہیں جیسے ہرن دام میں ۔ وہ خدا وند کے غضب اور تیرے خدا کی ڈانٹ ڈپٹ سے بد حواش ہو گئے ۔ 21 بیچار ی یروشلم ! میری سن ! تم جو نشہ میں دھت ہو لیکن مئے سے نہیں سن ۔ 22 اے یروشلم خدا وند تمہارے خدا اور آقا جو اپنے لوگوں کی وکالت کرتا ہے وہ یوں فرماتا ہے ، " دیکھ میں ڈگمگانے کا پیالہ اور اپنے قہر کا جام تیرے ہاتھ سے واپس لے لوں گا ۔ تو اسے پھر کبھی نہ پئے گی ۔ 23 اور میں اسے ان کے ہاتھ میں دوں گا جو تجھے دکھ دیئے اور تجھ سے کہتے تھے ، ' سو جا تا کہ ہم تیرے اوپر سے گزریں گے ۔ اور تم نے اپنی پیٹھ کو گو یا زمین کی مانند اور ان لوگوں کے لئے سڑک بنا دیا ۔"

Isaiah 52

1 جاگ، جاگ اے صیون ! اپنی طاقت سے آراستہ ہو ! اے یروشلم مقدس شہر اپنا سب سے خوشنما لباس پہن لے ! کیوں کہ آگے کوئی بھی شخص جو نامختون اور نا پاک ہے تجھ میں کبھی داخل نہ ہوگا ۔ 2 اے قیدی یروشلم ! گرد جھاڑ دے اور کھڑی ہو جا ؤ! اے اسیر دختر صیون اپنی گردن کی زنجیروں کو ہٹا دے ۔ 3 خدا وند کا یہ کہنا ہے ، " تجھے دولت کے بدلے میں غلام کے طور پر نہیں بیچا گیا تھا ۔ اس لئے بغیر قیمت کے ہی تجھے بچا لیا جائے گا ۔" 4 " بہت پہلے میرے لوگ اپنی خواہش غیر ملکی طور پر رہنے کے لئے مصر چلے گئے تھے ۔ لیکن اس کے بعد اسور نے انہیں غلام بنا لیا تھا اور بدلے میں کچھ بھی نہیں دیا تھا ۔ 5 اب دیکھو ، یہ کیا ہو گیا ہے ۔ اب کسی دوسرے ملک نے میرے لوگوں کو لے لیا ہے ۔ میرے لوگوں کو لے جانے کے لئے اس ملک نے کوئی قیمت نہیں دی تھی ۔ یہ ملک میرے لوگوں پر حکو مت کرتا ہے اور ان کی ہنسی اڑا تا ہے ۔ وہاں کے لوگ ہمیشہ ہی میرے بارے میں بری باتیں کہا کرتے ہیں ۔" 6 خدا وند فر ماتا ہے ، " ایسا اس لئے ہوا تھا تا کہ میرے لوگ میرا نام جان جائیں گے کہ وہ میں ہی ہوں جو ان لوگوں سے بات کرتا ہوں ۔ ہاں ، یہ میں ہوں ۔" 7 وہ جو خوشخبری لاتا ہے اور سلامتی کی منادی کرتا ہے ۔ اسکے پاؤں کا سچ مچ میں خیر مقدم ہے ۔ وہ امن و امان کی خبر بھی دیتا ہے اور یہ بھی اعلان کرتا ہے کہ اس نے ہم لوگوں کو بچا لیا ہے ۔ وہ صیّون سے کہتا ہے ، " تمہارا خدا بادشاہ ہے !" 8 شہر کے نگہبانوں کی آواز کو سنو ! وہ سب کوئی آپس میں خوشی منا رہے ہیں ۔ کیوں کہ ان لوگوں نے خدا وند کو صیون کی طرف سے لوٹتے ہوئے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہے ۔ 9 اے یروشلم کی تباہ شدہ عمارتو ! آپس میں ملکر خوشی کا نغمہ بلند آواز سے گاؤ ! کیوں کہ خدا وند یروشلم کے لوگوں کو تسلی دیا ہے ۔ اس نے یروشلم کو آزاد کر دیا ہے ۔ 10 خدا وند سبھی قوموں کے اوپر اپنا مقدس بازو ظاہر کر چکا ہے اور زمین پر کا ہر شخص دیکھیں گے کہ خدا اپنے لوگوں کی حفاظت کیسے کرتا ہے ۔ 11 تم لوگوں کو بابل چھو ڑ دینا چاہئے ! ایسی کوئی بھی شئے جو پاک نہیں ہے ، اس کو مت چھو ؤ ۔ تم کو وہ جگہ چھو ڑ دینی چاہئے ۔ کاہنوں ان چیزوں کو کون لے جاتے ہیں جنہیں عبادت کے کام میں استعمال کیا جاتا ہے ، اپنے آپ کو پاک کرو ۔ 12 تم بابل چھو ڑو گے لیکن جلدی میں چھو ڑ نے کے لئے تم پر کوئی دباؤ نہیں ہوگا ۔ تم کو بھگوڑوں کی طرح دوڑ کر بھاگنا نہیں ہوگا ۔ کیوں کہ خدا وند تمہارا خدا آگے جائے گا اور اسرائیل کا خدا تمہیں پیچھے سے بچائے گا ۔ 13 میرے خادم کی جانب دیکھو ! وہ بہت کامیاب ہوگا ۔ وہ بہت اہم ہوگا ۔ آگے چل کر لوگ اسکا احترام اور اسکی عزت کریں گے ۔ 14 " لیکن بہت سے لوگوں نے جب میرے خادم کو دیکھا تو وہ دنگ رہ گئے ۔ میرا خادم اتنی بری طرح سے پیٹا گیا تھا کہ وہ اسے ایک انسان کے طور پر پہچاننا بہت مشکل تھا۔ 15 لیکن وہ اب بھی بہت سی قوموں کو حیرت انگیز کرے گا ۔ اور بادشاہ اسکی وجہ سے خاموشی اختیار کریں گے ۔ کیوں کہ جو کچھ ان سے کہا نہ گیا تھا وہ دیکھیں گے اور جو کچھ انہوں نے سنا نہ تھا وہ سمجھیں گے ۔"

Isaiah 53

1 ہم نے جو باتیں سنیں تھی اس پر کس نے یقین کیا ؟ خداوند کی قوت کس کو دکھا ئی گئی ہے ؟ 2 پر وہ خداوند آگے کونپل کی طرح بڑھا ۔ اور وہ خشک زمین سے جڑکی مانند پھو ٹ نکلا ہے ۔ نہ اس کی کو ئی شکل و صورت ہے اور نہ کو ئی جلال کہ اس پر نگاہ کریں۔اس کے اندر کو ئی خاص کشش بھی نہیں کہ ہم لوگ اس سے شادماں ہوں گے ۔ 3 لوگوں نے اس کو حقیر جاناتھا اور اسے رد کر دیا تھا ۔ وہ ایک ایسا شخص تھا جو درد جانتا تھا ۔ وہ مصیبت سے واقف تھا ۔ لوگ اس سے اس طرح نفرت کر تے تھے جس طرح کسی شخص سے لوگ اپنا چہرہ چھپاتا ہے ۔ ہم نے کبھی اس پر توجہ نہیں دی ۔ 4 سچ مچ میں اس نے ہماری بیماریو ں کو برداشت کیا اور ہماری مصیبتوں کو لے لیا ۔ لیکن ہم لوگ اب بھی سوچتے ہیں کہ وہ کو ئی تھا جسے خداوند نے سزا دی تھی ،پیٹا تھا اور مصیبت جھیلوایا تھا ۔ 5 لیکن وہ تو ان برے کاموں کے لئے گھا ئل کیا جا رہا تھا جو ہم نے کئے تھے ۔ وہ ہماری خطاؤں کے لئے کچلا جا رہا تھا ۔اسے سزا ملی جس نے ہمارے قرض کو ادا کیا ۔اس کے زخمو ں کی وجہ سے ہم لوگ شفایاب ہو ئے تھے ۔ 6 ہم سب بھیڑوں کی طرح ادھر اُدھر بھٹک گئے ۔ہم میں سے ہر ایک اپنی اپنی راہ پر چلے گئے ۔ لیکن خداوند نے اسے سزا میں مبتلا کیا جس کے ہم لوگ مستحق تھے ۔ 7 اسے ستا یا گیا اور سزا دی گئی ۔ لیکن اس نے اس کی مخالفت میں اپنا منہ نہیں کھو لا ۔جس طرح میمنہ جسے ذبح کر نے کو لے جا تے ہیں یا بھیڑ جو اپنے بال کترنے وا لے کے سامنے خاموش رہتا ہے ۔ 8 اس کے سا تھ بدسلوکی اور نا انصافی کیا گیا تھا ۔ پھر اسے اس کی موت کے پاس لے جا یا گیا تھا ۔لیکن اس وقت کسی نے بھی اس کے بارے میں کہ اس کے ساتھ کیا ہوا نہیں سو چا ۔ کیوں کہ اس وقت اس کو زندوں کی زمین سے کاٹ دیا گیا تھا ۔ اسے میرے لوگوں کے کئے ہو ئے خطاؤں کی وجہ سے سزا دی گئی تھی ۔ ۔ 9 اس کی موت ہو گئی اور شریروں کے ساتھ اسے دفن کر دیا گیا تھا ۔ دولتمندوں کے بیچ اسے دفنایا گیا تھا ۔ حالانکہ اس نے کسی کے خلاف کسی طرح ظلم وتشدد نہیں کیا تھا ۔ اور نہ ہی اس نے دھو کہ دہی کی باتیں کی تھی۔ 10 خداوند نے اپنے خادم کو مصیبت جھیلوانے کے لئے اسے کچلنے کا ارادہ کیا ۔ اگر اس کا خادم اپنی جرم کی قیمت میں اپنی جان دیتا ہے تو وہ ایک نئی زندگی لمبے عرصہ کے لئے جئے گا ۔ اور اپنے لوگو ں کو دیکھے گا ۔ اور خداوند کا منصوبہ اس کے ذریعے کامیاب ہو گا ۔ 11 اپنی بھیانک مصیبتوں کو جھیلنے کے بعد وہ روشنی کو دیکھے گا ۔ وہ جن باتو ں کا تجربہ رکھتا ہے اس سے وہ تشفی حاصل کرے گا ۔ میرا خادم جس نے اچھا ئی کیا بہت سارے لوگو ں کو راستباز بنائے گا ۔ وہ اپنے خطاؤں کے لئے سزا کاٹے گا ۔ 12 اس لئے میں اسے بزرگوں کے ساتھ حصہ دو ں گا ۔ اور وہ لوٹ کا مال زور آور وں کے ساتھ بانٹ لے گا ۔ کیوں کے اس نے اپنی خواہش اپنی جان موت کے لئے انڈیل دی اور وہ خطاکاروں کے ساتھ شمار کیا گیا۔ اس نے بہت سارے لوگوں کے لئے سزا جھیلے اورخطاکاروں کے لئے معافی مانگے ۔

Isaiah 54

1 اے عورت ! تو نغمہ سرائی کر ۔حالانکہ تو نے بچوں کو جنم نہیں دیا ۔لیکن پھر بھی تجھے بہت زیادہ مسرور ہو نا چا ہئے ۔ " جو عورت اکیلی ہے ،ا سکی بہت او لاد ہو گی بہ نسبت اس عورت کے جس کے پاس اس کا شو ہر ہے ۔" 2 اپنی خیمہ گاہ کو وسیع کر دے ۔ ہاں اپنے مسکنوں کے پردو ں کو پھیلا دے دریغ نہ کر ۔ اپنے خیمہ کی ڈوریاں لمبی اور اس کی میخیں مضبوط کر ۔ 3 اس لئے کہ تو اپنی داہنی اور بائیں طرف بڑھے گی اور تیری نسل بہت ساری قوموں کی وارث ہو گی ۔ اور وہ نسل ویران شہروں میں جا بسے گی ۔ 4 تو خوفزدہ مت ہو کیوں کہ تو نادم نہیں ہو گی ۔ اپنا دل مت ہا ر کیونکہ تجھے پشیمان نہیں ہو نا ہو گا۔ کیوں کہ تواپنی جوانی کی شرمندگی کو بھو لے گی ، اور اپنی بیوگی کی رسواکو پھر یاد نہ کرے گی ۔ 5 کیوں کہ تیرا خالق تیرا شو ہر ہے ، اس کا نام خداوند قادر مطلق ہے ۔ وہی اسرائیل کی حفاظت کر تا ہے ۔ وہی اسرائیل کا قدوس ہے اور وہ تمام رو ئے زمین کا خداوند کہلا ئے گا ۔ 6 تم ایک آوارہ ، بُری طرح سے افسردہ بیوی کی طرح تھی ۔ اور خداوند نے تمہیں بلا یا ۔ تم ایسی عورت کی مانند تھی جو جوانی میں شادی کی اور پھر رد کر دی گئی ،خداوند فرماتا ہے ۔ 7 "میں نے تجھے تھو ڑے وقت کے لئے چھو ڑا تھا لیکن اب میں تجھے پھر سے اپنے پاس بے پناہ رحم کے ساتھ واپس بلا ؤں گا۔ 8 میں قہر کی شدت میں تھو ڑے سے وقت کے لئے تجھ سے چھپ گیا لیکن اپنی ابدی شفقت سے میں تجھ پر رحم ظا ہرکروں گا ۔" خداوند تیرا نجات دینے وا لا فرماتا ہے ۔ 9 خدا فرماتا ہے ، " یہ ٹھیک ویسا ہی ہے جیسے نوح کے زمانے میں میں نے سیلاب سے دنیا کو سزا دی تھی ۔ میں نے نوح سے وعدہ کیا تھا کہ پھر سے میں دنیا پر اس طرح کی سیلاب نہیں لا ؤں گا ۔اسی طرح سے میں تجھ سے وعدہ کرتا ہوں میں تجھ سے ناراض نہیں ہو ؤں گا اور تجھ سے پھر سخت بات نہیں کروں گا ۔" 10 "خداوند فرماتا ہے ، " پہاڑ کھسک سکتا ہے ، پہاڑی ہل سکتی ہے ، لیکن میری شفقت ہمیشہ تیرے ساتھ رہے گی ۔ تیرے ساتھ میرا سلامتی کا معاہدہ نہیں ٹلیگا ۔" خداوند جو تجھ پر رحم ظا ہر کر تا ہے یہ باتیں کہتا ہے ۔ 11 " ارے تم جو مصیبت میں مبتلا ہو ئے تھے !جس پر طوفان کے مانند حملہ کئے گئے تھے اور تمہیں تسلی دینے وا لا کو ئی نہ تھا ! دیکھو میں تیرے پتھر کو سب سے عمدہ گاڑا پر رکھونگا اور تیری بنیاد کو رکھنے کے لئے نیلم کا استعمال کرو ں گا ۔ 12 میں تیری دیوار کے اوپر پتھروں کو یا قوت سے بنا ؤں گا اور پھاٹکوں کے لئے چمکدار جواہر استعمال کروں گا اور تیری چاروں طرف کی دیوار کو بیش قیمت پتھروں سے بنا ؤں گا ۔ 13 تیری نسل خدا سے تعلیم پا ئیں گی ۔ اور تیرے فرزندوں کی سلامتی و تحفظ کامل ہو گی۔ 14 میں تیری تعمیر راستبازی سے کروں گا ۔ تا کہ تو خوف اور ظلم سے دور رہے ۔ تمہیں اور پھر کسی چیز سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ۔ تمہیں کسی سے نقصان نہیں پہنچے گا ۔ 15 میری کو ئی بھی فوج تجھ سے کبھی جنگ نہیں کرے گی ، اور اگر کو ئی فوج تجھ پر حملہ کر نے کی کو شش کرے تو تو اسے شکست سے دوچار کر دے گا ۔ 16 " دیکھ میں نے لو ہار کو پیدا کیا جو کو ئلوں سے آ گ دہکا تا ہے اور طرح طرح کا ہتھیار بناتا ہے ۔ چیزوں کو تباہ کر نے کے لئے میں نے ہی جنگجوؤں کو بنایا ۔ 17 " لوگ تجھے ہرانے کیلئے طرح طرح کلا ہتھیار بنا ئیں گے لیکن وہ کامیاب نہیں ہو ں گے ۔ ہو سکتا ہے کچھ لوگ عدالت میں تیرے خلاف بو لیں گے لیکن تو ان کو جھو ٹا ثابت کرے گا ۔" خداوند کہتا ہے ، " یہ سب اچھی چیزیں جسے میرا خادم حاصل کرے گا ۔میری طرف سے یہ ان کی فتح ہو گی ۔"

Isaiah 55

1 " اے سب پیاسو ! پانی کے پاس آؤ ۔ اگر تمہا رے پاس دولت نہیں ہے تو اس کی فکر مت کرو ۔آؤ خرید لو اور کھا ؤ۔ہاں! آؤ مئے اور دودھ بنا زر اور بغیر قیمت کے خریدو ۔ 2 بیکار میں اپنی دولت ایسی کسی شئے پر کیو ں برباد کرتے ہو جو اصل غذا نہیں ہے ؟ایسی کسی شئے کے لئے اپنی تنخواہ کیوں خرچ کرتے ہو جو تمہیں تشفی نہیں دیتی ؟ میری بات غور سے سنو ! تم بہتر غذا کھا ؤگے ۔ تم ایسی مزیدار غذا کھا ؤ گے جس سے تمہا را دل تشفی پا ئے گا ۔ 3 سنو اور میرے پاس آؤ ۔سنو ، تا کہ تم جیو گے ۔ میں تمہا رے ساتھ ایک ابدی معاہدہ کر تا ہو ں کے وعدہ کے مانند جسے کہ میں نے دا ؤد سے کیا تھا ۔ 4 دیکھو ! میں نے داؤد کو قوموں کے لئے گواہ مقرر کیا ۔ میں اسے قوموں کا حکمراں اور سپہ سالا ر بنایا ۔" 5 کئی ملکوں میں کئی انجانی قو میں ہیں ۔جسے تو نہیں جانتا ہے لیکن تو ان سبھی قوموں کو بلا ئے گا ، وہ قو میں تجھ سے نا واقف ہیں ، لیکن وہ دو ڑ کر تیرے پاس آئیں گی ۔ایسا ہو گا ، کیوں کہ خداوند تیرا خدا ایسا ہی چا ہتا ہے ۔ایسا یقیناً ہو گا ،کیوں کہ وہ اسرائیل کے قدوس نے تجھ کو جلال بخشا ہے ۔ 6 اس سے پہلے کہ دیر ہو جا ئے تجھے خداوند کی تلاش کرنا چا ہئے اسے اب تجھے مدد کے لئے پکارنا چا ہئے جبکہ وہ قریب میں ہے ۔ 7 اے شریرو! تجھے اپنے بُرے کامو ں کو چھو ڑنا چا ہئے ۔ گنہگا رو! تجھے اپنے برے سوچ کو چھوڑنا چا ہئے۔ تجھے خداوند کی طرف واپس آنا چا ہئے اگر تم ایسا کرو گے تو خداوند تجھ پر مہربان ہو گا ۔ تم سب کو ہمارے خدا کی طرف واپس آنا چا ہئے کیوں کہ وہ تمہا رے گناہو ں کو مکمل طور پر معاف کرے گا ۔ 8 خداوند فرماتا ہے ، " تمہا رے خیالات ویسے نہیں ، جیسے میرے ہیں ۔ تمہا ری را ہیں ویسی نہیں جیسی میری را ہیں ہیں ۔ 9 جیسا کہ جنت زمین سے زیادہ اونچی ہے اسی طرح تمہاری را ہوں سے میری را ہیں بلند ہیں ۔ اور میرے خیالات تمہا رے خیالات سے بلند ہیں ۔" 10 " ٹھیک جس طرح آسمان سے بارش ہو تی ہے اور برف گر تی ہے اور پھر جب تک کہ وہ زمین کو تر نہیں کر دیتی اور مٹی کی زرخیزی کو بڑھا نہیں دیتی واپس نہیں جا تی ہے تا کہ زمین پو دوں کو بڑھا ئے اور اس سے کسان کو بو نے کیلئے بیج ملے اور لو گوں کو کھانے کے لئے رو ٹی ملے ، 11 اسی طرح میرا کلام بھی جو میرے منہ سے نکلتا ہے یقیناً ایسا ہی ہو گا ۔ اور جب تک ہو نے کو پو را نہیں کر لیتے وہ واپس نہیں جا ئے گا ۔ میں جو چا ہتا ہو ں وہ اس کو پو را کرے گا ۔ وہ اس کام میں جسے کرنے کے لئے میں بھیجا ہوں اس میں کامیا ب ہو گا ۔ 12 ہاں ، تم خوشی سے نکلو گے اور سلامتی کے ساتھ روانہ کئے جا ؤ گے ۔ تمام پہاڑ، پہاڑی تمہا رے سامنے نغمہ پر داز ہوں گے اور بیرون شہر کے تمام درخت تالیاں بجائیں گے ۔ 13 کانٹے دار جھاڑیوں کی جگہ میں صنوبر کے درخت اگیں گے اور جنگلی جھاڑیوں کی جگہ پر آس کا درخت ہوگا ۔ خداوند نے جو کیا ہے اس کے لئے یہ ایک یاد داشت اور اس کی قوت کی نشان ہو گی جسے تباہ نہیں کیا جا ئے گا ۔"

Isaiah 56

1 خداوند نے یہ باتیں کہی، "سچا ئی کو قائم رکھو اور جو صحیح اسے کرو ۔کیونکہ میری نجات نزدیک ہے اور میری صداقت ظا ہر ہو نے وا لی ہے ۔" 2 خوش نصیب ہے وہ آدمی جو ایسا کر تا ہے اور وہ انسان جو ایسا کرنا جا ری رکھتا ہے ۔ جو سبت کو مانتا ہے اور اس کی بے حرمتی نہیں کر تا ہے، جو اپنے آپ کو برا ئی کر نے سے دور رکھتا ہے ۔ 3 ایک غیر ملکی جو اپنے آ پ کو خداوند کے لئے نچھا ور کرتا ہے اسے نہیں کہنا چا ہئے ، "خداوند مجھے اپنے لوگوں کے درمیان میں سے ایک کے طور پر قبو ل نہیں کرے گا ۔" ایک ہجڑے کو یہ نہیں کہنا چا ہئے کہ میں ایک سو کھے درخت کی مانند ہوں کیوں کہ میں بچے کا باپ نہیں بن سکتا ہوں۔ 4 ان ہجڑوں کو ایسی باتیں نہیں کہنی چا ہئے کیوں کہ خداوند فرماتا ہے، " ان میں سے کچھ ہجڑے سبت کے اصولوں پر عمل کر تے ہیں اور جو میں چا ہتا ہوں وہ ویسا ہی کر تے ہیں ۔ وہ میرے معاہدہ کا پالن کر تے ہیں۔ 5 اس لئے میں اپنے گھر میں ان کے لئے یادگار کا ایک پتھر لگا ؤں گا ۔میرے شہر میں ان لوگوں کو یاد کیا جا ئے گا ۔ہا ں! میں انہیں بیٹے اور بیٹیوں سے بھی کچھ اچھی چیزیں ان پر ظا ہر کرو ں گا ۔میں ان لوگو ں کو ایک ابدی نام سے پکارو ں گاجسے کہ کبھی بھی بھلا یا نہیں جا ئے گا ۔" 6 "غیر ملکی لوگ اپنے آپکو مجھ ، خداوند سے جو ڑیں گے ۔ وہ لوگ ایسا میری خدمت کر نے کیلئے ،میرے نام سے محبت کر نے کیلئے اور میرا خادم بننے کے لئے کریں گے ۔ وہ لوگ سبت سے قانون کا پالن کریں گے اور اس دن کام کر کے اس کی بے حرمتی نہیں کریں گے۔ اور وہ لوگ میرے معاہد ہ پر قائم رہیں گے ۔ 7 خداوند فرماتا ہے ، " میں ان لوگوں کو اپنے کو ہ مقدس پر لا ؤں گا ۔اپنی عباد ت گاہ میں ان کو شادماں کروں گا اور ان کی جلانے کی قربانیاں اور ان کے نذرانوں کو میں اپنی قربانگا ہ پر قبول کروں گا ۔کیوں کہ میرا گھر سب قوموں کی عبادت گا ہ کہلا ئے گا ۔" 8 خداوند میرا آقا جس نے تمام اسرائیلیو ں کو جو کہ بکھڑے ہو ئے تھے ایک ساتھ جمع کیا فرماتا ہے ، "ان لوگوں کے ساتھ جسے کہ میں جمع کر چکا ہوں میں دوسرو ں کو ان کے ساتھ شامل ہو نے کے لئے جمع کروں گا ۔ " 9 اے جنگل کے جنگلی حیوانو! تم سب کے سب کھانے کو آؤ ! 10 اس کے نگہبان اندھے ہیں۔ وہ خطرے سے با خبر نہیں ہیں ۔ وہ گونگے کتے کے جیسے ہیں جو کہ بھونک نہیں سکتے۔ وہ لیٹیں گے اور خواب دیکھیں گے اور وہ سونا پسند کریں گے ۔ 11 وہ لوگ ایسے ہیں جیسے بھو کے کتے ہو ں جو کبھی سیر نہیں ہو تے ۔ وہ ایسے چروا ہے ہیں جن کو خبر تک نہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں ؟ وہ سب اپنی اپنی راہ سے پھر گئے ۔ وہ سب کے سب لالچی ہیں وہ تو صرف اپنے ہی حاصل کر نے میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔ 12 ان میں سے ہر ایک کہتا ہے ، "تم آؤ ، میں شراب لا ؤں گا اور ہم خوب نشہ میں چور ہوں گے ! اور کل بھی آج ہی کی طرح ہو گا شاید کہ اس سے بھی بہتر ہو گا ۔"

Isaiah 57

1 اچھے لوگ چلے گئے لیکن اس پر تو کسی نے توجہ نہیں دی ۔کسی نے اس کے بارے میں نہیں سو چا کہ اصل میں کیا ہو رہا ہے ۔ وفادار لوگوں کو اٹھا لیا گیا ۔لیکن کسی شخص نے محسوس تک نہیں کیا کہ اچھے لوگوں کو مزید بُرائیوں سے بچنے کیلئے اٹھا لیا گیا ۔ 2 ان اچھے لوگوں کو سلامتی ملے گی ۔ وہ لوگ جنہو ں نے راستبازی کے ساتھ زندگی گذاری اپنی موت کے بستر پر آرام پا ئیں گے ۔ 3 " اے چڑیلوں کے بچو! اِدھر آؤ ! اے بدکار شو ہروں اور فاحشا ؤں کے بچو! اِدھر آ گے آؤ ۔ 4 تم میری ہنسی اڑا تے ہو ۔ مجھ پر اپنا منہ چڑھا تے ہو ۔ تم مجھ پر زبان نکالتے ہو ۔ تم باغی بچے اور جھو ٹے اولاد ہو ! 5 تم سب متبرک بلوط کے درخت کے درمیان اور ہر ایک ہرا درخت کے نیچے جھو ٹے خدا ؤں کی پرستش کر نا چا ہتے ہو۔ تم نالوں میں اور چٹانوں کے شگافوں کے نیچے بچوں کو ذبح کر تے ہو ۔ 6 نالو ں کا چکنا پتھر تیرے خداوند( دیوتا ) ہیں اسلئے وہ سب تیرے ہیں ۔ وہ سب تیرے لئے تجھے الاٹ کئے گئے زمین کے ٹکڑے ہیں ۔ تم نے ان پر مئے کا نذرانہ انڈیلا اور اناج کا نذرانہ پیش کیا ۔ کیا مجھے یہ ساری چیزیں دیکھ کر آسو دہ ہو نا اور تجھے سزا دینی نہیں چا ہئے۔ 7 اونچے پہاڑوں پر اپنا بستر لگاتے ہو ۔ تم وہاں جا تے ہو اور قربانی پیش کر تے ہو ۔ 8 اور پھر تم اس بستر پر جا تے ہو اور میرے خلاف گناہ کر تے ہو ۔ ان خدا ؤں سے تم محبت کر تے ہو ۔ وہ خدا تمہیں پسند ہیں ان کے ننگے جسموں کو دیکھ کر تم خو ش ہو تے ہو ۔ تم میرے ساتھ میں تھے لیکن ان کے ساتھ ہو نے کے لئے مجھ کو چھو ڑدیا ۔ان سبھی باتو ں پر تم نے پر دہ ڈا ل دیا جو تمہیں میری یاد دلا تی ہیں۔ تم نے ان کو دروازوں کے پیچھے اور دروازے کی چو کھٹوں کے پیچھے چھپا یا اور تم ان جھو ٹے خدا ؤں کے پا س ان کے سا تھ معاہد کر نے کو جا تے ہو ۔ 9 تو خوشبو لگا کر مولک کے پاس چلی گئی اور اپنے آپ کو خوب معطر کیا اور اپنے قاصدوں کو دور جگہ کے خدا ؤں کے پاس بھیجے ۔ تو نے ان کو پاتال تک بھیجے ۔ 10 ان باتوں کو کرنے میں تو نے کڑی محنت کی ہے ۔ لیکن پھر بھی تو کبھی نہیں تھکا۔ تجھے نئی قوت ملتی رہی کیوں کہ ان باتوں سے تو نے لذت لی ۔ 11 تو نے مجھ کو کبھی نہیں یاد کیا ، یہاں تک کہ تو نے مجھ پر توجہ تک نہیں دی ۔ پس تو کس کے بارے میں فکرمند رہا کر تا تھا ؟ تو کس سے خوزدہ رہتا تھا؟ تو نے مجھ سے غداری کیوں کی ؟ دیکھ میں بہت دنوں سے چپ رہتا آیا ہوں، کیا تو نے اس لئے میرا احترام نہیں کیا ؟ 12 تیری نیکی کا میں ذکر کروں گا ۔لیکن ان سے تجھے نفع نہ ہو گا ۔ 13 جب تجھ کو سہارا چا ہئے تو تونے ان جھو ٹے خدا ؤں کو جنہیں تو نے اپنے چاروں جانب اکٹھا کیا ہے کیوں نہیں پکارتا ہے ؟ لیکن میں تجھ کو بتا تا ہوں کہ ان سب کو آندھی اڑا دیگی محض ہوا کا ایک جھونکا انہیں تم سے چھین لے جا ئے گا ۔لیکن وہ شخص جو میرے سہا رے ہے ، اور حفاظت کے لئے مجھے تلاش کرتا ہے زمین حاصل کریگا اور میرے کو ہِ مقدس کو پائے گا ۔ 14 خدا کہتا ہے ، " راہ بنا ؤ! راہ تیار رکھو میرے لوگوں کے لئے راہ صاف کرو ! 15 خدا جو بلند ہے اور جس کو اوپر اٹھا یا گیا ہے ، وہ جو امر ہے ، وہ جس کانام مقدس ہے ، وہ یہ فرماتا ہے : میں ایک بلند اور مقدس مقام پر رہا کر تا ہوں،لیکن میں ان لوگوں کے بیچ بھی رہتا ہوں جو اپنے گنا ہوں کے سبب سے شکستہ دل اور فروتن ہیں ۔ ان فروتنوں کی روح کو زندہ کروں گا اور پشیمان دلوں کو حیات بخشوں گا ۔ 16 کیوں کہ میں ہمیشہ نہ جھگڑوں گا اور سدا غضبناک نہ رہو ں گا ۔ اگر میں ایسا کروں گا تو میں ان کی روحوں کو کمزور بنا دوں گا ۔ اور لوگو ں سے جنہیں کہ میں نے پیدا کیا ہے زندگی کی سانس باہر چلی جا ئے گی ۔ 17 انہوں نے لا لچ میں گنا ہ کئے اور مجھ کو غصبناک کیا ۔ میں نے اسرائیل کو سزا دی ۔میں نے اسے نکال دیا کیوں کہ میں اس پر غضبناک تھا ۔ لیکن اسرائیل اپنے راستوں پر واپس جانا جا ری رکھا ۔ 18 میں نے اسرائیل کی را ہیں دیکھ لی تھیں ۔ لیکن میں اسے شفا بحشوں گا ۔میں ا سکی رہبری کروں گا ۔ اور اس کو اور اس کے غمخواروں کو پھر دلاسا دوں گا ۔ 19 ان لوگو ں کے ہونٹوں پر ستائش کے کلام لا ؤں گا ۔میں ان سبھی لوگوں کو سلامتی دوں گا جو میرے پاس ہیں اور ان لوگو ں کو جو مجھ سے دور ہیں۔ میں ان سبھی لوگو ں کو شفا دوں گا ۔" خداوند نے یہ سبھی باتیں بتا ئی تھیں۔ 20 لیکن شریر لوگ غضبناک سمندر کی مانند ہو تے ہیں ۔ جو خاموش اور پر سکون نہیں رہ سکتے ۔ اور جس کی لہریں کیچڑوں اور مٹی کو گھونٹ دیتی ہیں ۔ 21 میرا خدا کہتا ہے ، "شریر لوگوں کے لئے کہیں کو ئی سلامتی اور تحفظ نہیں ہے ۔ "

Isaiah 58

1 اپنی بلند آواز سے چلا ؤ ۔ دریغ نہ کر ! بِگل کی مانند اپنی آواز بلند کر اور میرے لوگو ں پران کی بغاوت اور یعقوب کے گھرانے پر ان کے گنا ہوں کو ظا ہر کر ۔ 2 وہ ہر روز میری عبادت کو آتے ہیں اور وہ میری راہوں کو سمجھنا چا ہئتے ہیں وہ ٹھیک ویسا ہی ظا ہر کر تے ہیں جیسے وہ لوگ کسی ایسی قوم کے ہوں جو وہی کر تی ہے جو بہتر ہو تا ہے ۔ جو اپنے خدا کا حکم مانتے ہیں ۔ وہ مجھ سے چا ہتے ہیں کہ ان کے حق میں راستی سے فیصلہ کی جا ئے ۔ وہ لوگ اس کے خواہشمند ہیں کہ خدا آئے اور ان کی مدد کرے ۔ 3 اب وہ لوگ کہتے ہیں ، ہم نے کس لئے روزے رکھے جبکہ کہ ہم لوگوں کی طرف نظر نہیں کرتا ہے ؟ اور ہم نے کیوں اپنی جان کو دکھ دیا جبکہ تو ہم لوگوں کے خیال میں نہیں لا تا ؟ دیکھو ! تم اپنے رو زہ کے دن میں تم وہی کر تے ہو جو تیرے لئے خوشی کا باعث ہو اور تم اپنے کام کرنے وا لوں پر ظلم کرتے ہو ۔ 4 جب تم روزہ رکھتے ہو تو اسے بحث و تکرار اور لڑا ئی یہاں تک کہ مکہ بازی بھی ہو تا ہے ۔اگر تم اپنی آواز کو آسمان میں سننا چا ہتے ہو تم ایسا روزہ مت رکھو جسے اب رکھتے ہو ۔ 5 کیا تم سوچتے ہو کہ میں تم سے کیسے روزہ رکھوانا چا ہتا ہوں؟ کیا صرف یہی ایک دن ہے جو تجھے مصیبت جھیلوا تا ہے ؟ کیا یہی ایک دن جو لوگوں کو جھکے ہو ئے لمبی گھاس کی طرح اپنا سر جھیلوا تا ہے۔ یا یہی ایک دن ہے جو لوگو ں کو ٹاٹ اوڑھا تا ہے یا را کھ کا بستر تیار کرواتا ہے ؟ کیا تم اس کو روزہ کا دن کہو گے جو کہ خداوند کو شادمان کرتا ہے ؟ 6 "میں تمہیں بتانا چا ہو ں گا کہ کس طرح کا روزہ میں پسند کرتا ہوں؟ ایک ایسا دن جب لوگوں کو جنہیں کہ غیر منصفانہ طور پر قید کیا گیا تھا آزاد کیا جا ئے ۔ مجھے ایک ایسا دن چا ہئے جب لوگو ں کو ان کے بوجھ سے راحت ملے ۔میں ایک ایسا دن چا ہتا ہوں جب ظلم سے ستا ئے ہو ئے لوگو ں کو آزا د کیا جا ئے ۔میں ایک ایسا دن دکھا نا چا ہتا ہوں جب تم ہر ایک برے جو ئے کو توڑ دو۔ 7 میں چا ہتا ہو ں کہ تم بھو کے لوگو ں کے ساتھ اپنے کھانے کی چیزیں بانٹوں۔ میں چاہتا ہو ں کہ تم ایسے غریب لوگوں کو ڈھونڈو جن کے پاس گھر نہیں ہے اور میری خواہش ہے کہ انہیں اپنے گھروں میں لے آؤ۔ تم جب کسی ایسے شخص کو دیکھو ، جس کے پاس کپڑے نہ ہوں تو اسے کپڑے دو ۔ان لوگو ں کی مدد سے منہ مت موڑو، جو تمہا رے اپنے رشتے دار ہوں۔" 8 اگر تم ان باتوں کو کرو گے تو تمہا ری روشنی صبح کی روشنی کی مانند چمکنے لگے گی ۔تمہا رے زخم تیزی سے بھر جا ئیں گے ۔ "تمہا ری نیکی " تمہا رے آگے آ گے چلنے لگے گی ۔ اور خداوند کا جلال تمہا رے پیچھے پیچھے آئے گا ۔ 9 جب تم خداوند سے مدد تلا ش کرو گے تو وہ تمہیں یقیناً جواب دیگا ۔ تب تم خداوند کو پکارو گے تو وہ کہے گا ، " میں یہاں ہوں۔" تمہیں چا ہئے کہ لوگو ں کو مصیبت میں مبتلا کرنا او ر دکھ دینا چھو ڑدیں۔تمہیں چا ہئے کہ لوگو ں سے تلخ کلامی کرنا اور الزام لگانا چھوڑدیں۔ 10 تمہیں بھوکوں کی بھوک کا احساس کر تے ہوئے انہیں کھانادینا چاہئے ۔ دکھی لوگوں کی مدد کر تے ہو ئے تمہیں ان کی ضرورتوں کو پو را کرنا چا ہئے ۔ اگر تم ایسا کرو گے تو اندھیرے میں تمہا ری روشنی سحر کی طرح چمک اٹھے گی اور تم کو ئی دکھ و مصیبت محسوس نہیں کرو گے ۔تم ایسے چمک اٹھو گے جیسے دو پہر کے وقت دھوپ چمکتی ہے ۔ 11 خداوند ہمیشہ تمہا ری رہنما ئی کرے گا ۔بیابان میں بھی وہ تیرے دل کی پیاس بجھا ئے گا ۔ وہ تیری ہڈیو ں کو مضبوط بنا ئے گا ۔ تو ایک ایسے باغ کی مانند ہو گا جس میں پانی کی بہتات ہے ۔ تو ایک ایسے چشمہ کی مانند ہو گا جس سے لگاتار پانی بہتا ہے ۔ 12 بہت سال پہلے تمہا رے شہر اجاڑ دیئے گئے تھے ان شہروں کو تم نئے سرے سے بسا ؤ گے ۔ ان شہروں کی تعمیر تم قدیم بنیادوں پر کرو گے ۔تم ، " ٹو ٹی ہو ئی دیوار کو پھر سے بنانے وا لا" اور " سڑ کوں کی مرمت کرنے وا لوں " کے نام سے جانے جا ؤ گے ۔ 13 اگر تم سبت کے دن سفر نہ کرو۔ اگر تم میرے اس مقدس دن کے روز کا روبار نہ کرو اور اگر تم سبت کے دن کا تعظیم کرو اور اسے خداوند کا ایک خوشی سے بھرا ہوا مقدس دن اعلان کرو اور اگر تم اپنے رو زانہ کے کا رو بار میں غرق نہ رہو اور بیکار کی باتوں سے دو ر رہو تو ، 14 تب تو خداوند میں شادمانی حاصل کرے گا ، اور میں خداوند زمین کے بلند ترین پہاڑی میں تجھ کو لے جا ؤں گا ۔ میں تیرا پیٹ بھروں گا ۔ میں تجھ کو ان چیزوں کو دو ں گا جو تیرے آباؤ اجداد یعقوب کو میں نے دیا تھا۔" یہ باتیں خداوند نے بتا ئی تھیں۔

Isaiah 59

1 دیکھو ! تمہیں بچانے کے لئے خداوند کی قدرت کا فی ہے ۔ جب تم مدد کے لئے اسے پکارتے ہو تو وہ تمہا ری سن سکتا ہے ۔ 2 لیکن تمہا رے گنا ہ تمہیں تمہا رے خدا سے الگ کر دیا ہے ۔ تمہا رے گناہ کے سبب سے اس نے اپنا منہ تم سے پھیرلیا ہے ۔ اس لئے وہ تمہا رے پکار پر دھیان نہیں دیتا ہے ۔ 3 تمہا رے ہاتھ گندے ہیں وہ خون سے آلو دہ ہیں۔ تمہا ری انگلیاں بدکاری سے بھری ہیں۔ اپنے منہ سے تم جھو ٹ بولتے ہو ۔ تمہا ری زبان بُری باتیں کہتی ہے ۔ 4 لوگ ایک دوسرے کو بلا وجہ عدالت میں گھسیٹتے ہیں۔ وہ جھو ٹا الزام عائد کر تے ہیں ۔ وہ جھو ٹی بحث پر بھروسہ کر تے ہیں اور اپنے مقدموں کو جیتنے کے لئے جھوٹ بولتے ہیں ۔ وہ مصیبتوں کو حمل میں رکھتے ہیں اور بُرا ئیوں کو جنم دیتے ہیں ۔ 5 وہ زہریلے سانپ کے انڈوں کی مانند برائی کو سیتے ہیں ۔ اگر ان میں سے تم ایک انڈا بھی کھا لو تو تمہا ری موت ہو جا ئے گی ۔ اور اگر تم ان میں سے کسی انڈے کو پھو ڑدو تو ایک زہریلا ناگ با ہر نکل پڑے گا ۔ لوگوں کا جھو ٹ مکڑی کے جال کی مانند ہے ۔ 6 وہ لوگ ان جا لو ں کے دھاگوں کو اپنے لباس کے لئے استعمال نہیں کر سکتے ہیں۔ وہ لوگ ان جا لو ں سے اپنے کو ڈھک نہیں سکتے ۔ وہ لوگ بدی کر تے ہیں اور اپنے ہا تھو ں سے دوسروں کو نقصان پہنچا تے ہیں ۔ 7 ایسے لوگ اپنے پیروں کا استعمال بدی کے کرنے اور بھاگنے کیلئے کر تے ہیں ۔ یہ لوگ معصوم لوگوں کو مار ڈالنے کی جلدی میں رہتے ہیں ۔ وہ برے خیالوں میں پڑے رہتے ہیں ۔ وہ لوگ جہاں بھی جا تے ہیں تباہی اور ہلاکت پھیلا تے ہیں ۔ 8 ایسے لوگ سلامتی کی راہ نہیں جانتے ۔ ان کی زندگی میں نیکی تو ہو تی ہی نہیں ۔ ان کی زندگی کے راستے ایمانداری کے نہیں ہو تے ۔ اگر کو ئی بھی شخص جو ان جیسی زندگی گذارتا ہے ان کی راہوں پر چلتا ہے تو وہ اپنی زندگی میں کبھی سلامتی کو نہ دیکھے گا ۔ 9 اس لئے خدا کا انصاف اور نجات ہم سے بہت دور ہے۔ہم نور کا انتظار کر تے ہیں لیکن تاریکی پھیلی ہو ئی ہے۔ ہم کو روشنی کا انتظار ہے لیکن ہم اندھیرے میں چلتے ہیں ۔ 10 ہم ایسے لوگوں کی مانند ہیں جن کے پاس آنکھیں نہیں ہیں ، اندھے لوگوں کے مانند ہم دیواروں کو ٹٹولتے ہو ئے چلتے ہیں ۔ہم دو پہر دن میں رات کی طرح ٹھو کر کھا تے ہیں ۔ ہم تندرستوں کے درمیان گویا مردہ ہیں ۔ 11 ہم سب ایسے غراتے ہیں جیسے ریچھ ۔ہم لوگ ایسے کڑاہتے ہیں جیسے کبوتر ۔ ہم لوگ انصاف کی راہ تکتے ہیں لیکن وہ نہیں آتا ہے ۔ ہم نجات کے منتظر ہیں لیکن وہ ہم لوگوں سے دور ہے ۔ 12 کیونکہ ہم نے اپنے خدا کی مخالفت میں بہت گناہ کئے ہیں۔ ہمارے گنا ہ ہمارے خلاف گواہی دیتے ہیں ۔ ہمیں اس کا پتا ہے کہ ہم گنہگار ہیں۔ہم لوگ اپنے قصور کو جانتے ہیں ۔ 13 ہم لوگو ں نے خداوند کے خلاف بغاوت کی تھی اور ہم لوگ اس کا وفادار نہیں تھے ۔ ہم لوگ اپنے خدا سے پھر گئے ۔ ہم نے بُرے اعمال کا منصوبہ بنایا تھا ۔ہم نے ان باتو ں کا منصوبہ بنایا تھا جو ہمارے خدا کی مخالفت میں تھیں۔ہم نے وہ باتیں سو چی تھیں اور دوسروں کو ستانے کا منصوبہ بنایا تھا ۔ 14 ہم لوگوں نے نیکی کو پیچھے دھکیل دیا ۔ انصاف دور ہی کھڑا رہا ۔ گلیوں میں سچا ئی گر پڑی تھی ایسا لگتا تھا جیسے شہرو ں میں اچھا ئی کا داخلہ نہیں ہو سکتا ہے ۔ 15 سچا ئی چلی گئی اور ان پر حملہ کیا گیا جو بھلا کرنا چاہتے تھے ۔خداوند نے اسے دیکھا تھا اور بہت ہی ناخوش تھا کیوں کہ کہیں بھی انصاف نہیں تھا ۔ 16 خداوند نے دیکھا کہ وہاں مظلوم کو سہا را دینے وا لا کو ئی نہ تھا اور وہ ناراض ہو گیا ۔ اس لئے خداوند نے اپنی قدرت کا اور اپنی راستی کا استعمال کیا اور لوگو ں کو بچا لیا ۔ 17 خدا وند نے راستبازی کا بکتر پہنا اور نجات کا ٹوپ (ہیلمیٹ) اپنے سر پر رکھا اور اس نے لباس کی جگہ انتقام کی پو شاک پہنی اور طیش کے جبہ سے ملبوس ہوا ۔ 18 خداوند اپنے دشمن پر غضبناک ہے ۔اس لئے وہ انہیں ایسی سزادے گا جیسی انہیں ملنی چا ہئے ۔یہاں تک کہ دور و دراز کے مقام پر وہ ان لوگو ں کو سزادیگا ۔ کیوں کہ وہ ا سکے مستحق ہیں ۔ 19 پھر مغرب کے باشندے خداوند کے نام سے ڈریں گے اورمشرق کے باشندے خداوند کے جلال سے ۔کیوں کہ وہ تیز رواں ندی کی طرح جسے خداوند کی طرف آتی ہو ئی زور آور طوفان ہانک رہا ہے آئے گا ۔ 20 وہ نجات دہندہ کے طور پر کو ہ صیون کے لئے آئے گا اور یعقوب کے ان لوگوں کے لئے آئے گا جو برے کاموں سے پھر چکے ہیں ۔" یہ پیغام خداوند کی طرف سے ہے ۔ 21 خداوند فرماتا ہے ، "یہ میرا معاہدہ ہو گا ان کے ساتھ : میری روح جو تجھ پر ہے اور میری باتیں جو میں نے تیرے منہ میں ڈا لی ہیں ۔ وہ ہمیشہ تیرے ساتھ اور تیری نسل کے منہ کے ساتھ اور تیری نسل کی نسل کے منہ کے ساتھ اس وقت سے لے کرابد تک رہے گا ۔

Isaiah 60

1 " یروشلم اٹھ اور منوّر ہو جا ! کیوں کہ تیرا نور آگیا اور خداوند کا جلال تجھ پر سورج کی طرح ظاہر ہوا ۔ 2 آج اندھیرے نے ساری زمین اور اس کی قوموں کو ڈھک لیا ہے ۔ لیکن خداوند تیرے اوپر روشن ہو گا ۔ اور اس کا جلال تیرے اوپر نمایا ہو گا ۔ 3 اس وقت قومیں تیری روشنی ( خدا ) کی طرف آئیں گی اور سلاطین تیرے سحر کی روشنی کی طرف چلیں گے ۔ 4 اپنے چاروں جانب دیکھ !د یکھ ! تیرے چاروں جانب لوگ اکٹھے ہو رہے ہیں اور تیری پناہ میں آرہے ہیں ۔ یہ سبھی لوگ تیرے بیٹے ہیں ، جو بہت دور و دراز کے مقاموں سے آرہے ہیں اور ان کے ساتھ دا ئیاں تیری بیٹیوں کو لا رہی ہیں ۔ 5 تب تم اسے دیکھو گے اورخو شی سے چمک اٹھو گے ۔تیرا دل جوش اور شادمانی سے بھر جا ئے گا ۔سمندر پار کے ملکوں کی ساری دھن دو لت تیرے پاس آ جا ئے گی قوموں کی دولت تیرے قدموں میں ہو گی ۔ 6 اونٹوں کے قافلوں سے ، مدیان اور عیفہ کے اونٹوں کے بچوں سمیت تمہا ری زمین بھر جا ئے گی۔ وہ شبا سے آئیں گے ،سونا اور بخور لا ئیں گے اور خداوند کی حمد کا اعلان کریں گے۔ 7 قیدار کی بھیڑیں اکٹھی کی جا ئیں گی اور تجھ کو دے دی جا ئیں گی ۔نبایوت کے مینڈھے تیرے لئے لا ئے جا ئیں گے ۔تم انہیں میری قربان گا ہ پر نذ ر کرو گے اور میں انہیں قبول کروں گا ۔ اور میں پر جلال گھر کو اور زیادہ جلال بخشوں گا ۔ 8 ان لوگو ں کو دیکھو ! یہ تیرے پاس ایسی جلدی میں آرہے ہیں جیسے بادل آسمان کو جلدی پار کر تے ہیں ۔ یہ ایسے دکھا ئی دے رہے ہیں جیسے اپنے گھونسلوں کی جانب اڑتے ہو ئے کبوتر ہو ں۔ 9 دور و دراز کی زمین میری انتظار کر رہی ہے اور ترسیس کے جہاز جا نے کو تیار ہیں ۔ یہ جہاز تیرے بیٹوں اور بیٹیوں کو دور دور کے ملکو ں سے لانے کو تیار ہیں ۔ اور ان جہازوں پر ان کا سونا ان کے ساتھ آئے گا اور ان کی چاندی بھی یہ جہاز لا ئیں گے ۔ یہ خداوند تمہا رے خدا ،اسرائیل کے قدوس کے لئے احترام کا باعث ہو گا ۔ وہ حیرت انگیز اور تعجب خیز کام کرے گا کیوں کہ وہ تجھے جلال عطا کرتا ہے ۔ 10 دوسرے ملکو ں کے بیٹے تیری دیواریں پھر اٹھا ئیں گے اور ان کے بادشا ہ تیری خدمت کریں گے ۔" اگر میں نے کبھی اپنے قہر سے تجھے مارا تو بھی میں اپنی مہربانی کی وجہ سے تجھ پر رحم کروں گا ۔ 11 تیرے پھاٹک ہمیشہ ہی کھلے رہیں گے ۔ وہ دن یا رات میں کبھی بند نہیں ہوں گے ۔ قومیں اور بادشاہ تیرے پاس دو لت لا ئیں گے ۔ 12 کو ئی قوم یا کو ئی سلطنت جو تیری خدمت نہیں کریں گی وہ برباد ہو جا ئیں گی ۔ 13 لبنان کا جلال تیرے پاس آئے گا ۔ سرو ،صنوبر اور دیودار سبھی طرح کے درخت میرے مقدس جگہ کو آراستہ کریں گے اور میں اپنے پا ؤں کی کرسی کو رونق بخشوں گا ۔ 14 وہ لوگ جو پہلے تجھے دیا کر تے تھے ، تیرے سامنے جھکیں گے ۔ وہ لوگ جو تجھ سے نفرت کر تے تھے ، تیرے قدموں میں جھکیں گے ۔ وہ لوگ اکیلے کہیں گے ،'خداوند کا شہر ،' 'صیون شہر جو کہ اسرائیل کا قدوس ہے ۔"' 15 "تم سے نفرت کیا گیا اور تیری طرف کسی کے گذر کے بغیر تجھے اجاڑدیا گیا ۔ لیکن میں تجھے عظیم بنا ؤں گا ، تجھے آراستہ کروں گا اور پُشت درپُشت کے لئے تجھے شادمانی کا باعث بنا ؤں گا ۔ 16 تم کو جن چیزوں کی ضرورت ہو گی وہ تمہیں قو موں سے دی جا ئے گی جس طرح بچہ کو ماں کی چھاتی سے دودھ دیا جا تا ہے ۔تب تم محسوس کرو گے کہ میں خداوند ہوں اور تمہا را نجات دہندہ ہوں۔ اور تم بھی محسوس کروگے کہ تمہیں یعقوب کا عظیم خدا بچاتا ہے ۔ 17 " میں کانسہ کے بد لے چاندی ،اور لکڑی کے بدلے پیتل اور پتھروں کے بد لے لو ہا۔ اور میں سلامتی کو تمہا را نگراں کار اور صداقت کو تمہا را حاکم بنا ؤں گا ۔ 18 " تیرے علاقے میں کسی قسم کا تشدد یا تبا ہی نہیں ہو گی ۔ تیرے حدود کے اندر لوٹ کھسوٹ نہیں ہو گا۔ تم اپنی دیواروں کا نام 'نجات ' اور پھاٹکوں کا نام 'ستائش ' رکھو گے ۔ 19 " پھر تجھے دن کو نہ سورج کی روشنی ملے گی اور نہ ہی رات کو چاندنی ۔خداوند تمہا ری ابدی روشنی اور تمہا را خدا تمہا رے جلال کا ہو گا۔ 20 تیرا سورج پھر کبھی نہیں ڈھلے گا۔ تیرا چاند کبھی بھی سیاہ نہیں پڑے گا ۔کیوں کہ خداوند تا ابد تیرا نور ہو گا اور تیرے ماتم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ۔ 21 " تیرے سبھی لوگ راستباز ہو ں گے ۔ان کو ہمیشہ کیلئے زمین مل جا ئے گی۔اپنا جلال ظاہر کرنے کیلئے میں نے ان لوگوں کو اپنے ہاتھ سے لگایا ہے۔ 22 سب سے چھو ٹا خاندان ایک بڑا قبیلہ بن جا ئے گا ۔سب سے کمزور خاندان ا یک زور آور قوم بن جا ئے گی ۔ جب صحیح وقت آجا ئے گا تو میں خداونداسے فوراً ہی کروں گا ۔"

Isaiah 61

1 " خداوند میرے آقا کی روح مجھ پر ہے ۔کیوں کہ اسنے مجھے مسح کیا تا کہ میں حلیموں کو خوشخبری سنا سکوں۔اس نے مجھے شکستہ دلوں کو تسلی دینے کے لئے بھیجا ہے ۔ اس نے مجھے قیدیوں کی رہا ئی اور اسیروں کے لئے آزادی کا اعلان کرنے کے لئے بھیجا ہے ۔ 2 اس نے مجھے یہ اعلان کر نے کے لئے بھیجا ہے جو کہ وہ وقت آچکا ہے جب خداوند اپنا رحم و کرم ظاہر کرے گا ،بدکاروں کو سزادے گا ۔اس نے مجھے ان تمام کوتسلی دینے کیلئے بھیجا ہے جو ماتم کر رہے ہیں ۔ 3 وہ چاہتا ہے کہ میں صیون کے ان لوگوں کی مدد کروں جو دکھی ہیں ۔میں ان لوگوں کو ان کے سرو ں سے راکھ کو ہٹانے کیلئے تاج دوں گا ۔میں ان لوگوں کے لئے غموں کو ہٹانے کیلئے خوشی کا تیل دوں گا اور ان کے غمزدہ روح کو ہٹانے کیلئے جشن کا لباس دو ں گا ۔ وہ لوگ خداوند کا جلال ظاہر کرنے کیلئے خداوند کا لگا یا ہوا نجات کا درخت کہلا ئے گا ۔ 4 " اس وقت ان قدیم شہروں کو جنہیں اجاڑ دیا گیا تھا دوبارہ بسا یا جا ئے گا ۔ان شہروں کو ویسے ہی بنادیا جا ئے گا جیسے وہ آغاز میں تھے ۔ وہ شہر جنہیں بر سو ں پہلے اجاڑدیا گیا تھا اسے پھر سے مرمت کئے جا ئیں گے ۔ 5 " پھر تمہا رے غیر ملکی تمہا رے پاس آئیں گے اور تمہا ری بھیڑیں اور بکریاں چرایا کریں گے ۔انکی اولاد تمہا رے کھیتوں اور تمہا رے تاکستانوں میں کام کیا کریں گی ۔ 6 تم خداوند کے کا ہن کہلاؤگے ۔ تم ہمارے خدا کے خادم کہلا ؤ گے ۔زمین کی سبھی قوموں سے آئے ہو ئے مال کو حاصل کرو گے اور شادماں ہو گے اور تمہیں اس بات کا فخر ہو گا کہ وہ مال تمہا را ہے ۔ 7 " پچھلے وقتوں میں لوگ تمہیں شرمندہ کر تے تھے ، اور تمہا رے بارے میں بری بری باتیں بو لا کر تے تھے ۔ اس لئے تمہیں اپنی زمین میں دوسرے لوگوں سے دوگناہ حصہ حاصل ہو گا ۔تم ایسی خوشی پا ؤ گے جس کی انتہا نہیں ۔ 8 " کیوں کہ میں خداوند ہوں، اور انصاف کو عزیز رکھتا ہوں۔ مجھے غارت گری اور ظلم سے نفرت ہے ۔اس لئے لوگوں کو جو انہیں ملنا چا ہئے وہ اسے میں وفاداری سے دو ں گا ۔ میں اپنے لوگوں کے ساتھ ابدی معاہدہ کرو ں گا ۔ 9 ان کی نسلیں ساری قوموں میں جانی جا ئیں گی ۔ کو ئی بھی شخص جو ان لوگوں کو دیکھے گا توکہیگا کہ خداوند نے انہیں فضل بخشا ہے ۔" 10 "میں خداوند کی وجہ سے بہت شادمان ہوں۔ میری جان میرے خدا میں بہت مسرور ہے ۔کیوں کہ اس نے مجھے نجات کے کپڑے پہنا ئے ۔اس نے راستبازی کی خلعت سے مجھے ملبوس کیا ۔ جس طرح سے دلہا پھولوں کے بارے میں اپنے آپ آراستہ کرتا ہے اور دلہن اپنے زیوروں سے اپنا سنگار کرتی ہے ۔ 11 زمین پودوں کو اگاتی ہے ۔ لوگ باغیچوں میں بیج ڈالتے ہیں اور وہ باغیچہ ان بیجوں کو اگاتا ہے ۔ ویسے ہی خداوند میرا مالک تمام قو موں کے آگے راستی اور ستائش کو اگا ئے گا ۔"

Isaiah 62

1 " مجھ کو صیون سے محبت ہے ،اسلئے میں اس کے لئے بولتا رہوں گا ۔مجھ کو یروشلم سے محبت ہے ،اس لئے میں چپ نہ رہوں گا۔میں اس وقت تک بولتا رہوں گا جب تک کہ اس کی فتح سحر کی مانند نہ چمکے اور اس کی نجات روشن چراغ کی طرح جلو ہ گر نہ ہو۔ 2 پھر سبھی قومیں تیری یروشلم ، فتح کے گواہ ہو ں گے ۔ تیرے جلال کو سب بادشا ہ دیکھیں گے ۔ تبھی تو ایک نیانام پا ئے گا ۔ جسے خود خداوند دیگا ۔ 3 خداوند کو تم لوگو ں پر بہت فخر ہو گا ۔ تم خداوند کے ہا تھوں میں خوبصورت تاج کے مانند ہو گے ۔ ہاں ، تمہا رے خدا کے ہا تھ میں ایک شاہی تاج ۔ 4 تب پھر تم کبھی ' خدا کے چھو ڑے ہو ئے لوگ ' نہیں کہلا ؤ گے ۔تمہا ری زمین کبھی ' وہ زمین جسے خدا نے تبا ہ کر دیا ' نہیں کہلا ئے گی ۔ اور تم لوگ 'خدا کا عزیز کہلا ؤ گے ۔ تمہا ری زمین ' خدا کی دلہن کہلائے گی ۔ ' کیوں کہ خداوند تم سے محبت کر تا ہے ۔ اور تیری زمین خداوند وا لی زمین ہو گی ۔ 5 جیسے ایک نو جوان ایک نو جوان پاک دامن کنواری کو بیاہتا ہے ،ویسے ہی جو تجھے بناتا ہے تجھے بیاہ لیں گے ۔ اور جیسے دلہا اپنی دلہن کے ساتھ خوش ہو تا ہے ،ویسے ہی تمہا را خدا تمہا رے ساتھ مسرور ہو گا ۔" 6 " اے یروشلم ! میں نے تیری دیواروں پر نگہبان مقرر کیا ہے ۔ وہ دن رات کبھی خاموش نہ ہوں گے ۔" اے لوگو جو دعا مانگتے ہو ئے خداوند کو اپنی ضرورت کی یاد دلا تے ہو ، آرام مت کرو ۔ 7 تمہیں چا ہئے کہ خداوند سے دعا کر تے رہو اسے آرام نہ لینے دو جب تک کہ یروشلم کو ایسا شہر نہ بنا دے جس کی ستائش روئے زمین پر لوگ کر نے نہ لگیں ۔ 8 خداوند نے اپنے داہنے ہا تھ اور اپنے زور آور بازو کی قسم کھا ئی ہے کہ اب سے میں تیرے اناج کو تیرے دشمنوں کو غذا کے طور پر نہ دوں گا ۔ اور غیر ملکی تیری مئے جس کے لئے تو نے محنت کی ، نہیں پیئیں گے ۔ 9 بلکہ وہی جنہوں نے فصل جمع کی ہے ،اس میں سے کھا ئیں گے اور خداوند کی حمد کریں گے ۔ اور وہ جو انگور جمع کئے ہیں وہ مئے کو میرے گھر کے آنگن میں پئے گا ۔ 10 پھاٹک سے ہو تے ہو ئے آ ؤ ۔لوگوں کے لئے را ہیں صاف کرو ! شاہراہ کو تیار کرو ۔سڑک پر کے پتھر کو ہٹا دو ۔قوموں کے لئے نشان کے طور پر جھنڈا کھڑا کرو۔ 11 خداوند پو ری زمین کے لئے اعلان کر چکا ہے : "صیون کی بیٹیوں سے کہہ دو : دیکھو ! تمہا را نجات دینے وا لا آ رہا ہے ۔ وہ اپنے ساتھ تمہا رے اجر لا رہا ہے ۔" 12 اب سے اس کے لوگ "مقدس لوگ " " خداوند کے ذریعہ بچا ئے گئے لوگ " کہلا ئیں گے ۔یروشلم کہلا ئے گا ۔ " وہ شہر جس کو خدا تلاش کرتا ہے ، " " وہ شہر جس کو خدا نہیں چھو ڑا ہے ۔"

Isaiah 63

1 یہ کون ہے ، ادوم سے کون آرہا ہے ؟ یہ بصرہ کے شہر سے سرخ دھبے وا لے پو شاک پہنے ہو ئے آ رہا ہے ۔ وہ اپنے لباس میں پر جلال ہے اور عظیم طاقت سے آگے بڑھ رہا ہے ۔ خداوند فرماتا ہے ، " یہ میں ہو ں،میں خداوند اور تمہا ری فتح کا اعلان کر تا ہوں ۔ میں تجھے بچانے کی طاقت رکھتا ہوں۔" 2 " تیری پوشاک پر سرح دھبّہ کیوں ہے ؟ تیرا لباس کیوں اس شخص کی مانند ہے جو حوض میں انگور روندتا ہے ۔" 3 وہ جواب دیتا ہے ، "میں نے اکیلے انگور کو روندا۔قوموں میں سے کسی نے بھی اس کام میں میری مدد نہیں کی ۔غصّہ میں قوموں کے اوپر سے چلا اور اپنے قہر کی وجہ سے میں نے انگور کو روندا ۔ اور ان کے رس کا چھینٹا میرے لباسوں پر پڑا اور میرے لباسوں میں دھبے لگ گئے ۔ 4 میں نے قوموں کو سزا دینے کے لئے ایک وقت مقرر کیا ۔ میرا وہ وقت آگیا کہ میں اپنے لوگوں کو بچا ؤں اور ان کی حفاظت کروں۔ 5 میں نے اِدھر اُدھر نگاہ کی اور کو ئی مدد کرنے وا لا نہ تھا اور میں نے تعجب کیا کہ کو ئی مدد کرنے وا لا نہ تھا پس میرے ہی باز و سے فتح آئی اور میرے ہی قہر نے مجھے سہا را دیا ۔ 6 جب میں غضبناک تھا میں نے لوگوں کو روند دیا تھا ۔ جب میں غصّہ میں پا گل تھا ،میں نے ان کو سزا دی تھی ۔میں نے ان کا لہو زمین پر انڈیل دیا تھا ۔ " 7 یہ میں خداوند کی رحم و کرم کے با رے میں ذکر کروں گا ۔ ان کاموں کے لئے جن کو ہم لوگوں نے کیا میں خداوند کی ستائش کرنا یاد رکھو ں گا ۔خداوند نے اسرائیل کے گھرانے کو بہت سی چیزیں عنایت کیں۔ خداوند ہمارے تئیں بہت ہی مہربان رہا اور اپنی خاص شفقت ظاہر کی ۔ 8 خداوند نے کہا تھا ، " یہ میرے لوگ ہیں ۔ یہ بچے میرے وفادار ہو ں گے ۔"اس لئے خداوند ان لوگوں کا نجات دہندہ ہو گیا ۔ 9 انکی تمام مصیبتوں میں جن کو ان لوگوں نے جھیلا ان کو بچانے وا لا کو ئی پیغمبر یا کو ئی فرشتہ نہیں تھا ، بلکہ وہ خدا تھا جو خود ہی ان لوگو ں کو بچایا ۔ اس نے ان لوگوں کو اپنی شفقت اور رحم و کرم سے بچا یا ۔اس نے ان لوگو ں کو سہارا دیا اور قدیم زمانے سے ہی ان کو لئے گھو ما ۔ 10 لیکن خداوند سے وہ لوگ منہ موڑ چلے ۔انہوں نے اس کی پاک روح کو بہت رنجیدہ کیا ۔ اس لئے خداوند ان کا دشمن بن گیا ۔ خداوند نے ان لوگوں کی مخالفت میں جنگ لڑا ۔ 11 تب وہ لوگ گذرے دنوں کو یاد کئے ۔ ان کے لوگوں نے موسیٰ کو یاد کیا ۔ خداوند ہی وہ تھا جو لوگوں کو سمندر کے بیچ سے نکال کر لا یا ۔خداوند نے اپنی بھیڑوں( لوگوں) کی رہنما ئی کے لئے اپنے چرواہوں( نبیوں) کا استعمال کیا ۔ لیکن اب وہ خداوند کہاں ہے جس نے اپنی روح کو موسیٰ میں رکھ دیا تھا ۔ 12 خداوند نے اپنے داہنے ہا تھ سے موسیٰ کی رہنما ئی کی ۔ خداوند نے اپنی حیرت انگیز قدرت سے موسیٰ کو راہ دکھا ئی ۔ خداوند نے لوگو ں کی نظر کے سامنے پانی کو دو حصوں میں بانٹ دیا تھا ۔ اس حیرت انگیز کام کو کر کے خدا وند نے اپنا نام مقبول کیا تھا ۔ 13 خداوند نے لوگوں کو گہرے سمندر کے بیچ سے پار کر دیا ۔ وہ ایسے چلے گئے تھے جیسے بیابان کے بیچ سے گھو ڑا چلا جا تا ہے ۔ وہ ٹھو کر کھا کر نہیں گرے تھے ۔ 14 جس طرح مویشی وادی میں چلے جا تے ہیں ،اسی طرح خداوندکی روح ان کو آرا م بخشی ۔ لوگ ہمیشہ محفوظ تھے ۔خداوند تو نے اس طرح سے اپنے لوگوں کی رہنما ئی کی تا کہ تیرا نام مقبول ہو جائے ۔ 15 اے خداوند ! تو آسمان سے نیچے دیکھ ! ان باتوں کو دیکھ جو ہو رہی ہیں ۔ تو ہمیں اپنے مقدس اور جنتی مسکن سے نیچے دیکھ ! تیری غیرت اور تیری خدا ئی قوت کہاں ہے ؟ تیری شفقت اور رحم و کرم کہاں ہے ؟ تو نے اسے ہم سے روک لیا ۔ 16 دیکھ تو ہی ہمارا باپ ہے ۔ابراہیم کو یہ پتا نہیں تھا کہ ہم ان کی اولاد ہیں اور اسرائیل ( یعقوب ) ہم کو پہچانتا نہیں تھا ۔ اے خداوند ! تو ہی ہمارا باپ ہے ۔ بہت پہلے ہم لوگ " تجھے نجات دہندہ " کہتے ہیں ۔ 17 اے خداوند تو ہم لوگوں کو اپنے راستے سے کیوں بھٹکنے دیتا ہے ؟ تو ہم لوگوں کے دلوں کو کیو ں سخت کر تا ہے تا کہ ہم لوگ تیرا احترام نہ کریں؟ اے خداوند! ہم لوگو ں کی طرف لوٹ آ ۔ ہم لوگ تیرے غلام ہیں ۔ہمارے پاس آؤ اور ہم لوگو ں کی مدد کر۔ ہم لوگوں کا قبیلہ تجھ سے ہی وابستہ ہے ۔ 18 کچھ وقت کے لئے تیرے لوگ مقدس جگہ پر قابض تھے ، لیکن اب ہمارے دشمنوں نے اسے پیروں تلے روند دیا ہے ۔ 19 ہم لوگ کافی لمبے وقتوں کے لئے رہے جیسا کہ تو نے ہم لوگوں پر حکومت ہی نہیں کی تھی ۔ اور ہم لوگ تیرے نام سے جڑے ہو ئے نہیں تھے ۔

Isaiah 64

1 کاش کہ تو آسمان چیڑ کر زمین پر نیچے اتر آئے گا تو سب کچھ ہی بدل جا ئے گا ۔ یہاں تک کہ تیرے سامنے پہاڑ بھی کانپیں گے ۔ 2 جس طرح آگ درخت کے سو کھے ڈال کو جلادیتی ہے اور پانی آگ کے بیچ جو ش کھاتا ہے اسی طرح سے تو اپنے نام کو اپنے دشمنوں میں قبول کر نے کے لئے نیچے اترآتا کہ قوم تیرے سامنے خوف سے کا نپیں گے ۔ 3 جس وقت تونے حیرت انگیز کام کئے جس کا ہم لوگوں نے امید بھی نہ کئے تھے ، تو نیچے اتر آیا اور پہاڑ تیرے سامنے کانپ گئے ۔ 4 کیوں کہ ابتداء ہی سے نہ کسی نے سنا اور نہ کسی کی آنکھ نے تیرے سوا کسی دوسرے خدا کو دیکھا ۔ جو اپنے بھروسہ کر نے وا لوں کے لئے ایسا کارنامہ انجام دیا ہو ۔ 5 جن کو اچھے کام کرنے میں خوشی ملتی ہے ، تو ان لوگو ں کی مدد کر اور اس راستے کو یاد رکھ جس پر تو ان لوگوں کو رکھنا چاہتا ہے ۔ جب تو ناراض تھا ہم لوگوں نے اور بھی زیادہ گناہ کئے تیرے خلاف کئے ۔ ہم ان گناہوں کو کافی دنوں تک کر تے رہے ۔اب ہم کیسے بچا ئے جا سکتے ہیں ؟ 6 ہم سبھی گناہ سے آلودہ ہو گئے ہیں ۔ اور ہماری سب نیکی پرانے گندے کپڑو ں کی مانند ہو گئی ہے ۔ ہم سو کھے مر جھا ئے ہو ئے پتوں جیسے ہیں ۔ہمارے گنا ہوں کی آندھی نے ہمیں اڑا دیا ہے ۔ 7 کو ئی بھی شخص دعا میں تجھے پکارتا ہے یا مدد کے لئے تیری طرف نہیں دیکھتا ہے ۔ تو نے اپنا چہرہ ہم لوگوں سے چھپا لیا ہے ۔ اور ہمارے قصور کی وجہ سے تم نے ہم لوگو ں کی روح کو توڑدیا ہے ۔ 8 لیکن خداوند! توہمارا باپ ہے ۔ ہم مٹی ہیں اور تو ہمارا کمہار ہے ۔ اور ہم سب کے سب تیری دستکاری ہیں ۔ 9 اے خداوند تو ہم سے بہت زیادہ ناراض مت رہ ۔ تو ہمارے گناہوں کو ہمیشہ ہی یاد مت رکھ ۔ مہربانی کر کے تو ہماری جانب دیکھ ۔ہم تیرے ہی لوگ ہیں ۔ 10 تیرے پاک شہر بیابان میں بدل گئے ہیں ۔ صیون ریگستان ہو گیا ہے اور یروشلم ویران ہے ۔ 11 ہماری خوشنما مقدس گھر جل کر را کھ ہو گئی ۔ ہمارے آباؤ اجداد نے اس گھر میں تیری ستائش کی ۔ ہماری سبھی نفیس چیزیں برباد ہو گئیں۔ 12 ان سب کے بعد ، کیا تو ہم لوگوں کی مدد کر نے کے لئے رک جا ئے گا ۔ کیا تو کچھ بھی نہیں کہے گا ؟ کیا تو ہم لوگوں کو ہمارے برداشت سے با ہر سزادیگا ؟

Isaiah 65

1 خداوند فرماتا ہے ، "میں ان لوگو ں کی طرف بھی متوجہ ہوا تھا جو مشورہ حاصل کر نے کے لئے کبھی میرے پاس نہیں آئے ۔ جن لوگوں نے مجھے تلاش نہ کیا میں ان کے لئے تیار نہ تھا وہ مجھے پا لیا ۔میں نے ایک ایسی قوم سے بات کی جو میرے نام سے پکاری نہیں جا تی تھی ۔' میں یہاں ہو ں! میں یہاں ہوں۔' 2 "سارے دن ، میں نے اپنے ہا تھوں کو پھیلا ئے ،ان لوگوں کو قبول کر نے کے لئے تیار تھا جنہوں نے میرے خلاف بغاوت کی تھی ۔ لیکن وہ لوگ اس طرح کے راستے پر چلتے رہے جو بالکل اچھا نہیں تھا ۔ وہ اپنے من کے مطابق اور اپنے تصور سے کاموں میں ملوث ہو ئے۔ 3 یہ وہ لوگ ہیں جو ان کا موں کو کر تے رہے جو مجھے ناراض کر تا ہے ! وہ باغوں میں جھو ٹے دیوتاؤں کو قربانیاں پیش کیا کر تے تھے اور اینٹوں پر بخور جلاتے تھے ۔ 4 وہ لوگ قبروں کے بیچ میں بیٹھتے ہیں ۔ وہ وہاں مُردوں سے پیغام حاصل کرنے کی کوشش میں رات گذارتے ہیں ۔ وہ سور کا گوشت کھا تے ہیں ۔ان کے پیالے ناپاک چیزوں کے شوربہ سے بھرا ہے ۔ 5 " لیکن وہ لوگ دوسرے لوگوں سے کہا کر تے تھے ، دور رہو ! میرے نزدیک مت آؤ۔ میں تمہا رے لئے زیادہ پاک ہوں۔میری نظرو ں میں وہ لوگ اس جلن وا لی دھو ئیں کی طرح ہیں جو لگاتار جلتی ہو ئی آگ سے آتی ہے ۔ " 6 " دیکھو ! میرے آگے یہ قلمبند ہوا ہے ۔ میں خاموش نہیں رہوں گا بلکہ میں انہیں پو ری طرح وا پس دو ں گا ۔ میں انہیں ، 7 " انکے اور انکے باپ دادا دونوں کے گناہوں کے لئے سزا دونگا ۔" خدا وند کہتا ہے ۔ چونکہ وہ پہاڑوں پر بخور جلائے اور پہاڑیوں پر مجھے ذلیل کیا ۔ میں انہیں وہ سزا دوں گا جس کے وہ مستحق ہیں ۔" 8 خدا وند فرماتا ہے ، " جب انگور کے گچھوں میں رس بچا رہتا ہے ، تو لوگ انہیں تباہ نہیں کرتے ہیں کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ ان میں ابھی بھی کچھ اچھائی ہے ۔ میں اپنے خادموں کے ساتھ بھی وہی کروں گا ، اس لئے میں انہیں پوری طرح تباہ نہیں کروں گا ۔ 9 میں یعقوب کو اولاد دونگا ۔ میں یہوداہ کو جانشین دونگا جو کہ میرے پہاڑوں کو اپنے قبضہ میں رکھیں گے ۔ میرے چنے ہوئے زمین کو رکھیں گے ۔ میرے خادم وہاں رہیں گے ۔ 10 تب شارون کا میدان بھیڑوں کے جھنڈوں کے لئے چراگاہ بن جائے گا ۔ اور عکور کی وادی مویشیوں کے لئے آرام گاہ ہوگی ۔ یہ سب باتیں میرے لوگوں کے لئے ہونگی ۔ جو میری پیروی کرنے کے خواہش رکھتے ہیں ۔ 11 " لیکن تم میں سے وہ لوگ جو خداوند سے پھر گئے ان کو سزا دی جا ئے گی ۔ تم لوگ جنہوں نے میرے کو ہ مقدس کو بھلا دیا ہے اور خداوند' قسمت ' کے لئے ضیافت تیار کر تے ہو اور خداوند کے لئے ' مقدر ' کے لئے مئے کا جام بھر تے ہو ۔ 12 میں تم لوگوں کو تلوار سے مارے جانے کے لئے حوا لے کر دوں گا اور تم سب ذبح کر دیئے جا ؤ گے کیوں کہ تم میری پکار پر دھیان نہیں دیتے ہو ۔ جب میں نے تم سے بات کر نے کی کو شش کی ، تم نے بالکل نہیں سنا ۔ تم نے وہ کیا جو میری نظرو ں میں بُرا تھا ۔ تم نے ان چیزوں کو کرنے کے لئے چنا جن سے میں نفرت کر تا ہوں۔" 13 اس لئے میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں، "میرے بندے کھا ئیں گے اور تم بھو کے رہو گے ۔میرے بندے پیں گے اور تم پیاسے رہو گے ۔میرے بندے شادماں ہو ں گے لیکن تم شرمندہ ہو گے ۔ 14 میرے خادم گا ئیں گے کیوں کہ وہ اپنے دلوں میں مسرور ہوں گے ۔لیکن تم بدکار روؤگے کیوں کہ تمہا را دل غموں سے بھرا ہوا ہے ۔ تم اپنے ٹو ٹے ہو ئے دل کی وجہ سے ماتم کرو گے ۔ 15 تمہا رے نام میرے لوگوں کے درمیان لعنت دینے کے لئے استعمال کیا جا ئے گا ۔خداوند میرا مالک تم کو مار ڈا لے گا اور وہ اپنے خادموں کو ایک نیا نام دیگا ۔" 16 اگر کو ئی رو ئے زمین پر اپنے لئے دعا ئے خیر چاہتا ہے تو وہ اسے وفادار خدا کے نام پر مانگے گا اور جو کو ئی بھی وعدہ کرے گا وہ صرف وفادار خدا کے نام پر ہی کرے گا ۔ کیونکہ ماضی کی مصیبتوں کو بھلا دیا جا ئے گا ۔ میں انہیں اپنی نظروں سے ہٹا دوں گا ۔ 17 " یہاں دیکھو ! میں ایک نئے آسمان اور نئی زمین بھی پیدا کر رہا ہوں ۔ لوگ ماضی کے بارے میں یاد نہیں رکھیں گے ۔ وہ چیزیں ان کے دماغ میں نہیں آئیں گی ۔ 18 خوش رہو اور میں جو تخلیق کر تا ہوں اس پر شادمان ہو۔میں ایسا یروشلم تخلیق کروں گا جو خوشیوں سے بھری ہو گی اور میں اس کے لوگوں کو ایک خوشحال قو م بنا ؤں گا ۔ 19 "میں یروشلم کے با رے میں خوشی محسوس کروں گا ۔میں اپنے لوگوں سے خوش رہوں گا ۔ اور اب سے اس شہر میں رونے کی آواز اور غموں کا وکھڑا یروشلم میں کو ئی بھی نہیں سنے گا۔ 20 وہاں پھر کبھی اور کو ئی ایسا بچہ نہیں ہو گا جو صرف کچھ دنوں کے لئے زندہ رہا ہو بو ڑھا آدمی جو اپنی پو ری زندگی نہ جیا ہو ۔ وہ شخص جو سو سال کی عمر میں مرتا ہے اسے جوان آدمی سمجھا جا ئے گا اور اس شخص کو لعنتی سمجھا جا ئے گا جو سوسال تک نہیں پہنچتاہے ۔ 21 " دیکھو ! شہر میں اگر کو ئی شخص اپنا گھر بنا ئے گا تو وہ شخص اس میں بسے گا ۔ اگر کو ئی شخص تاکستان لگا ئے گا وہ اس کے پھلوں سے لطف اندوز ہو گا ۔ 22 وہاں کو ئی شخص ایسا نہیں ہو گا جو گھر بنا ئے گا لیکن کو ئی دوسرا اس میں رہے گا ۔ وہاں ایسا کو ئی نہیں ہو گا جو تا کستان لگا ئے گا ، لیکن کو ئی دوسرا اس کے پھل سے لطف اندوز ہو گا ۔میرے لوگوں کے ایام درخت کے ایام کے مانند ہو ں گے۔میرے چنے ہو ئے لوگ ان چیزوں کو ختم نہیں کریں گے جنہیں انہوں نے بنایا ہے ۔ 23 ان کی محنت بیکار نہیں جا ئے گی اور ان کے بچے تباہ ہو نے وا لے نہیں رہیں گے ۔ کیونکہ وہ لوگ اپنے بچے سمیت خداوند کا برکت وا لا خاندان ہے ۔ 24 اس سے پہلے کہ وہ پکار پا ئیں ،میں جواب دوں گا ۔جب وہ بول ہی رہے ہوں گے میں ان کا جواب دوں گا ۔ 25 بھیڑیا اور میمنہ ساتھ میں کھا ئیں گے ۔ شیر بیل کی طرح بھو سا کھا ئے گا لیکن سانپ دھول کھا ئے گا ۔ وہ میرے کو ہ مقدس پر کسی کو نہ تو نقصان پہنچا ئے گا اور نہ ہی تباہ کرے گا ۔" خداوند یہ سب کچھ فرماتا ہے ۔

Isaiah 66

1 خداوند یہ کہتا ہے ، "آسمان میرا تخت ہے ،زمین میرے پا ؤں کی چو کی ہے ۔اس لئے تم کیسے سوچ سکتے ہو کہ تم میرے لئے گھر بنا سکتے ہو ؟ کیا تم میرے لئے آرام گا ہ بنا سکتے ہو ؟ نہیں ! تم نہیں بنا سکتے ہو ! 2 میں نے ہی یہ ساری چیزیں بنا ئی ۔ اور اس طرح سے ،ان میں سے سبھی وجود میں آئے ۔" خداوند نے یہ باتیں کہی، "مجھے بتا ! میں کس طرح کے لوگوں کی دیکھ بھال کر سکتا ہوں؟میں غریب لوگوں کے بارے میں فکرمند ہوں ۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے گنا ہوں کے لئے پشیماں ہیں ۔ میں صرف اس طرح کے لوگوں کے بارے میں فکرمند ہوں جو ڈرتے ہیں اور میری باتوں کو مانتے ہیں ۔ 3 کچھ لوگ ہیں جو بیل کو ذبح کر تے ہیں لیکن انسان کو بھی مار تے ہیں ۔ کچھ لوگ ہیں جو میمنہ کو قربان کر تے ہیں لیکن کتے کی گردن بھی توڑ تے ہیں ۔ کچھ لوگ جو اناج کا نذرانہ لا تے ہیں لیکن وہ سوُر کا خون بھی پیش کرتے ہیں ۔ کچھ لوگ ہیں جو بخور جلا تے ہیں لیکن بتوں کی بھی عبادت کر تے ہیں۔ بہت اچھا ! ان لوگوں نے اپنی را ہیں خود چن لئے ہیں۔ اور ان کا دل ان کے نفرت انگیز کا موں پر خوش رہتا ہے ۔ 4 اس لئے میں ان کے لئے سخت سزا چنو ں گا ۔میں ان ہی چیزوں کو جن سے وہ سب سے زیادہ خوف کھا تے ہیں ان پر لا ں ؤ گا ۔میں نے انہیں بلایا ،لیکن انہوں نے میرے بلاوے پر دھیان نہیں دیا ۔ میں نے ان سے با ت کی لیکن انہوں نے نہیں سنا ۔ وہ ان سبھی برے کاموں میں ملوث ہو ئے جنہیں میں نے برا کہا ۔ انہوں نے ان چیزوں کو چُنا جو مجھے ناراض کرتی ہے ۔ 5 خداوند کی بات سنو ، جو اس سے ڈرتے اور اس کے کلام کو مانتے ہو۔ خداوند کہتا ہے ، " تمہا رے وہ بھا ئی جو تم سے نفرت اور تمہیں رد کر تے ہیں کیونکہ تم میرے فرمانبردار ہو کہتے ہیں ، 'خداوند کو اپنا جلال دکھانے اور تمہیں بچا نے دو تا کہ ہم لوگ تمہا ری خوشی دیکھ سکیں !' لیکن وہ اپنے آپ سے شرمندہ ہے ۔ 6 سنو تو ! شہر اور ہیکل سے بلند آواز سنا ئی دے رہی ہے ۔ یہ خداوند کے دشمنوں کو سزا دینے کی آواز ہے جیسا کہ وہ اس کے مستحق ہیں ۔ 7 "درد محسوس کرنے سے پہلے اس نے جنم دیا اور ا س سے پہلے کے اسے دردزہ ہو اس نے ایک بیٹا کو جنم دیا ۔ 8 کیا کسی نے کبھی ایسی بات سنی ہے ؟ کیا کسی نے کبھی ایسی بات دیکھی ہے ؟ کیا ایک دن میں کو ئی ملک قائم ہو سکتا ہے ؟ کیا یکبار گی ایک قوم پیدا ہو جا ئے گی ؟ درد کے آنے پر ہی ،صیون نے اپنی اولاد کو جنم دیا ۔ 9 خداوند فرماتا ہے ، "کیا میں رحم کو کھو لونگا اور ولادت نہ ہو نے دوں گا ؟ " تیرا خدا فرماتا ہے ، "کیا وہ میں ہوں جو ولادت کرواتا ہے ، رحم کو بند کر واتا ہے ؟ " 10 اے یروشلم ! خوش رہو ! تم لوگ جو یروشلم کو چاہتے ہو ! بہت خوش رہو ،تم سارے لوگ جو اس کے لئے ماتم کیا ، اس کے ساتھ خوش رہو ۔ 11 کیوں کہ وہ تمہیں تمہا ری ماں کی طرح تب تک دیکھ بھال اور تسلی دے گی جب تک تم مطمئن نہ ہو جاؤ۔ تم اس کا دودھ پیو گے اور ا سکی فراوانی سے شادماں ہو گے ۔ 12 خداوند فرماتا ہے ، " دیکھو !میں تمہیں ایک ندی کی طرح سلامتی اور خوشحالی دو ں گا۔میں تمہا رے پاس امنڈ تے ہو ئے نہر کی طرح قوموں کی دھن دولت بھیجوں گا ۔ تمہا ری دیکھ بھال کی جا ئے گی ، اس کے کو لہو پر لے جا یاجا ئے گا اور ا سکے گھٹنوں پر کو دایا جا ئے گا ۔ 13 میں تمہیں اسی طرح سے دلاسا دوں گا جس طرح ماں اپنے بچے کو دلاسادیتی ہے ۔تم یروشلم میں ہی تسلی پا ؤگے ۔" 14 جب تم یہ ہو تے ہو ئے دیکھو گے ،تم اپنے دل میں خوش ہو گے ۔ تمہا ری ہڈیاں ہر ے پو دے کی طرح مضبوط ہو تی چلی جا ئیں گی ۔خداوند کے خادم اس کے خدا کی طاقت دیکھیں گے ۔ لیکن خداوند کے دشمن اس کے قہر کا گواہ ہوں گے ۔ 15 دیکھو ! خداوند آگ کے ساتھ آرہا ہے ۔خداوند کی رتھیں گرد باد کی طرح آرہی ہیں ۔خداوند اپنے قہر سے ان لوگوں کو سزا دیگا ۔وہ انہیں آگ کے شعلوں سے سزا دیگا ۔ 16 خداوند ساری دنیا کا فیصلہ کرے گا ۔ وہ قصور وار لوگوں کو آ گ اور تلوار سے مار ڈا لے گا ۔ خداوند بہت سارے لوگوں کو تباہ کرے گا ۔ 17 خداوند کہتا ہے ، " وہ لوگ جو متبرک باغوں میں جھو ٹے خدا ؤں کی عبادت کیلئے خود کو وقف کر تے ہی اور سور اور چو ہوں کے گوشت اور دوسرے ناپاک چیزیں کھا تے ہیں وہ سبھی برباد کر دیئے جا ئیں گے ۔" 18 "میں ان کے کاموں اور خیالوں کو جانتا ہوں۔میں سبھی قوموں اور ہرزبان کے گروہوں کو جمع کر نے آرہا ہوں۔ اور وہ آئیں گے اور میرا جلال دیکھیں گے ۔ 19 تب میں ان کے درمیان ایک طاقتور کا م انجام دوں گا اور میں ان کے کچھ بچے ہو ئے کو قوموں کی طرف بھیجوں گا ۔ترسیس، پول ، لُود ( تیرا ندازی میں مشہور ) ، مسک ،توبل اور یاوان کو اور دور کے جزیروں کو جنہوں نے میرے با رے میں نہیں سنا اور نہ ہی میرا جلا ل دیکھا ہے ۔ وہ قوموں کے درمیان میرا جلال بیان کریں گے ۔ 20 اور خداوند فرماتا ہے ، "تمام قوموں میں سے تمہا رے ساتھی اسرائیلوں کو تحفے کے طور پر خداوند کے پاس لا یا جا ئے گا ۔انہیں گھو ڑوں ، رتھو ں، پالکیوں ، خچروں اور سانڈنیوں پر بٹھا کر یروشلم میں میرے کو ہ مقدس لا یا جا ئے گا ،اسی طرح جس طرح سے بنی اسرائیل خداوند کے گھر میں پاک برتنوں میں تحفہ لا تے ہیں ۔ 21 میں ان لوگوں میں سے کچھ لوگوں کو کا ہنوں اور لا ویوں کے طور پر چنوں گا ۔" خداوند یہ کہا ہے ۔ 22 " میں ایک نیا آسمان اور نئی زمین بنا ؤں گا اور یہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رہیں گے ۔ اس طرح سے تمہا ری نسل اور تمہا رانام ہمیشہ ہمیشہ میرے ساتھ رہے گا ۔ 23 سبت کے دن اور ہر مہینے کے پہلے دن سبھی لوگ میری عبادت کرنے کے لئے آئیں گے ۔ 24 " اگر وہ شہر سے با ہر جائیں گے تو وہ ان لوگوں کی لا شیں دیکھیں گے جنہوں نے میرے خلاف بغاوت کی تھی ۔ وہ کیڑے نہیں مریں گے جو ان کی لاشوں کو کھا تا ہے ۔ان کی لاشوں کو جلانے وا لی آ گ کو بجھا ئے نہیں جا سکتی ہے ۔ وہ لاش سبھی لوگوں کے لئے ایک بھیانک منظر ہو گا ۔"

Jeremiah 1

1 یہ باتیں خلقیاہ کے بیٹے یرمیاہ کی ہیں ۔ وہ ان کاہنوں کے خاندان سے تھا جو عنتوت شہر میں رہتے تھے ۔ یہ شہر اس علاقے میں تھا جہاں بنیمین کے خاندانی گروہ کے لوگ رہتے تھے ۔ 2 خداوند نے یرمیاہ سے ان دنوں باتیں کرنی شروع کیں جب یوسیاہ یہوداہ ملک کا بادشاہ تھا۔ یوسیاہ ، امون نام کے بادشاہ کا بیٹا تھا۔ خداوند نے یرمیاہ سے یوسیاہ کی دور حکومت کے تیرہویں سال میں باتیں کرنی شروع کیں۔ 3 شاہ یہوداہ یہو یقیم بن یوسیاہ کی دور حکو مت میں ، شاہ یہوداہ صدقیاہ بن یوسیاہ کی دور حکو مت کا جب گیارہواں سال تھا اس وقت بھی ، اور یروشلم کے لوگوں کو اسیری میں لے جائے جانے تک جو پانچویں مہینے میں تھا خدا وند یرمیاہ سے باتیں کرنا جاری رکھا ۔ 4 خدا وند کا پیغام یرمیاہ کو ملا ، خداوند کا پیغام یہ تھا: 5 تمہاری ماں کے رحم میں تجھے تخلیق کر نے سے قبل ہی میں نے تم کو جان لیا ۔ تمہارے جنم لینے سے قبل میں نے تمہیں خاص کام کے لئے چُنا تھا۔ میں نے تمہیں قوموں کا نبی ہو نے کے لئے چُنا تھا۔" 6 تب میں نے یعنی یرمیاہ نے کہا، " لیکن اے خدا وند قادر مطلق میں تو بولنا بھی نہیں جانتا ۔ میں تو ابھی بچّہ ہی ہوں ۔" 7 لیکن خدا وند نے مجھ سے کہا ، " مت کہو ،' میں بچہ ہی ہوں ۔' تمہیں ہر اس مقام پر جانا ہے جہاں میں بھیجوں ۔ تمہیں وہ سب کہنا ہے جسے میں کہنے کو کہوں ۔ 8 کسی سے مت ڈرو ۔ میں تمہارے ساتھ ہوں ، اور میں تمہاری حفاظت کروں گا ۔" یہ پیغام خدا وند کا ہے ۔ 9 تب خدا وند نے اپنا ہاتھ بڑھا یا اور میرے منھ کو چھو لیا ۔ خدا وند نے مجھ سے کہا ، " اے یرمیاہ ! میں نے اپنا کلام تیرے منھ میں ڈال دیا ۔ 10 آج میں تمہیں قوموں اور سلطنتوں کی دیکھ بھال کر نے کے لئے ، اکھا ڑ پھینکنے کے لئے اور تباہ کرنے کے لئے ، نیست و نابود کرنے کے لئے ، توڑ نے کے لئے ، بنانے کے لئے اور لگانے کے لئے نگراں کار مقرر کرتا ہوں ۔" 11 پھر خدا وند نے مجھ سے کہا : " اے یرمیاہ ! تو کیا دیکھتا ہے ؟ " میں نے جواب دیا ، " بادام کے درخت کی ایک شاخ دیکھتا ہوں ۔" 12 خدا وند نے مجھ سے کہا ، " تم نے بہت ٹھیک دیکھا اور یہی دیکھنے کے لئے میں اپنے پیغام پر غور کر رہا ہوں کہ یہ سچ اترے ۔" 13 پھر خدا وند کا پیغام مجھے ملا خدا وند کا پیغام یہ تھا : " اے یرمیاہ ! تم کیا دیکھتے ہو ؟ " میں نے خدا وند کو جواب دیا اور کہا ، " میں ابلتے پانی کا ایک برتن دیکھ رہا ہوں ۔ یہ برتن شمال کی جانب سے ٹپک رہا ہے ۔" 14 خدا وند نے مجھ سے کہا ، " شمال سے کچھ بھیانک حادثہ آئے گا ۔ یہ سب ان لوگوں کے لئے ہوگا جو اس ملک میں رہتے ہیں ۔ 15 کیوں کہ خدا وند فرماتا ہے دیکھو !" میں شمال کی سلطنتوں کے تمام خاندانوں کو بلاؤنگا اور وہ آئیں گے اور ہر ایک اپنا تخت یروشلم کے پھاٹکوں کے مدخل پر قائم کرے گا ۔ وہ اسکی دیواروں پر اور یہوداہ کے سبھی شہروں پر حملہ کرے گا ۔ خدا وند نے یہ کہا ۔ 16 اور میں اپنے لوگوں کے خلاف اپنے فیصلہ کا اعلان کروں گا ۔ میں یہ اس لئے کروں گا کیوں کہ وہ برے لوگ ہیں ، اور وہ میرے خلاف ہوگئے ہیں ۔ میرے لوگوں نے مجھے چھو ڑا انہوں نے غیر خداؤں کی قربانی دی ۔ انہوں نے اپنے ہاتھوں سے بنائی ہوئی مورتیوں کی عبادت کی ۔ 17 " اے یرمیاہ ! جہاں تک تمہاری بات ہے ، اٹھو ! تیار ہو جاؤ ۔ جاؤ اور لوگوں کو پیغام دو ۔ وہ سب لوگوں سے کہو جو کہ میں کہنے والا ہوں ۔ لوگوں سے مت ڈرو ۔ اگر تم لوگوں سے ڈرے تو میں خود انکے سامنے تمہیں ڈراؤنگا ۔ 18 میں خود آج کے دن تم کو ایک فصیلدار شہر ، لو ہے کا ستون اور پیتل کی دیوار بنا دوں گا ۔ تم اور تمام ملک ، یہوداہ کے بادشاہوں ، اسکے شریفوں ، کاہنوں اور لوگوں کے خلاف ہو جاؤ گے ۔ 19 وہ سب لوگ تمہارے خلاف لڑیں گے ، لیکن وہ تمہیں شکست نہیں دیں گے ۔ کیوں ؟ کیوں کہ میں تمہارے ساتھ ہوں ، اور میں تمہاری حفاظت کروں گا ۔" یہ پیغام خدا وند کا ہے ۔

Jeremiah 2

1 خدا وند نے مجھ سے کہا : ۲ 2 " جاؤ اور یروشلم کے لوگوں کو پیغام دو اور ان سے کہو ، ' خدا وند یہ کہتا ہے : " جس وقت تم نو جوان قوم تھے تم میرے فرماں بردار تھے ۔ تم نے میری پیر وی نئی دلہن کی جیسی کی ۔ تم نے بیابان میں میری پیر وی کی اور اس سرزمین میں میری پیر وی کی جسے کبھی بھی زراعت کے لئے استعمال نہیں کی گئی تھی ۔ 3 بنی اسرائیل خدا وند کے مقدس تھے ۔ وہ خدا وند کی معرفت اتارے گئے پہلے پھل تھے ۔ اسرائیل کو چوٹ پہنچانے کی کو شش کرنے والے ہر ایک آدمی قصور وار تصور کئے گئے تھے ۔ ان برے لوگوں پر بری مصیبتیں آئی تھیں ۔" یہ پیغام خدا وند کا تھا ۔ 4 اے اہل یعقوب ، خدا وند کا پیغام سنو ! اے اہل اسرائیل ، تم بھی پیغام سنو ! 5 جو خدا وند فرماتا ہے وہ یہ ہے : " تمہارے باپ دادا نے کیا غلطی مجھ میں پائی ؟ وہ کیوں مجھ سے دور ہو گئے اور بے مول بتوں کی پرستش کی اور اپنے آپ کو بے مول بنا یا ؟ 6 تمہارے باپ دادا نے یہ نہیں کہا ، ' خدا وند نے ہمیں مصر سے نکا لا ۔ اور بیابان اور بنجر اور گڑھوں کی زمین میں سے خشکی اور موت کے سایہ کی سر زمین میں سے جہاں سے نہ کوئی گزرتا اور نہ کوئی بود باش کر تا تھا ہم کو لے آیا ۔" 7 خدا وند فرماتا ہے ، " میں تمہیں بہت سی اچھی چیزوں سے بھرے بہتر ملک میں لا یا ۔ میں نے یہ کیا جس سے تم وہاں اگے ہوئے پھل اور پیدا وار کو کھا سکو ۔ لیکن تم آئے اور میرے ملک کو تم نے 'گندہ ' کیا ۔ میں نے وہ ملک تمہیں دیا تھا ، لیکن تم نے اسے برا مقام بنا یا ۔ 8 " کاہنوں نے نہیں پو چھا ، ' خدا وند کہاں ہے ؟ ' میری شریعت کو جاننے والے لوگوں نے مجھ کو جاننا نہیں چاہا ۔ اور چرواہوں نے مجھ سے بغاوت کی اور نبیوں نے بعل کے نام سے نبوّت کی اور بتوں کی پیروی کی جن سے کچھ فائدہ نہیں ۔" 9 خدا وند فرما تا ہے ، " اس لئے میں اب تمہیں پھر قصور وار قرار دوں گا اور تمہارے بیٹوں کے بیٹیوں کو بھی قصور وار ٹھہراؤں گا ۔ 10 سمندر پار کتیم کے جزیروں کو جاؤ اور دیکھو ، کسی کو قیدار بھیجو اور اسے توجہ سے دیکھنے دو ۔ غور سے دیکھو ، کیا کبھی کسی نے ایسا کام کیا ۔ 11 کیا کسی قوم کے لوگوں نے کبھی اپنے پرانے خداؤں کو نئے خدا ؤں سے بد لا ہے ؟ نہیں ! اصل میں انکے خدا کی حقیقت میں خدا ہے ہی نہیں ۔ لیکن میرے لوگوں نے اپنے پر شوکت خدا کو باطل مورتیوں سے بدلا ہے ۔ 12 خدا وند فرماتا ہے ، " اے آسمانو! اس سے حیران ہو ۔ شدّت سے تھر تھراؤ اور بالکل ویرا ن ہو جاؤ ۔" 13 " میرے لوگوں نے دو برائیاں کیں ۔ انہوں نے مجھ بہتے ہوئے پانی کے چشمہ کو ترک کیا ۔ اور اپنے لئے حوض بنوایا ۔ وہ سب حوض دراڑوں سے بھرا ہوا ہے اس میں پانی نہیں ٹھہر سکتا ہے ۔ 14 " کیا بنی اسرائیل غلام ہو گئے ہیں ؟ کیا وہ غلام پیدا ہوئے تھے ؟ بنی اسرائیلیوں کی دولت دوسرے لوگوں کے پاس چلی گئی ؟ 15 جوان شیر اسرائیل پر غرایا تھا ۔ اس نے اس کی زمین کو بنجر بنا دیا تھا ۔ اسرائیل کے تمام شہر جلا دیئے گئے تھے ۔ وہاں بسنے والا کوئی نہ تھا ۔ 16 بنی نوف ( ممفس ) اور بنی تحف نحیس نے تمہاری کھو پڑی پھو ڑی ۔ 17 یہ پریشانی تمہا رے اپنے قصور کے سبب ہے ۔ تم نے خداوند اپنے خدا سے منہ مو ڑ لیا جب کہ وہ تمہیں صحیح راہ میں لے جا رہا تھا ۔ 18 یہودا ہ کے لوگو !اس کے با رے میں سو چو : کیا اس نے مصر جانے میں مدد کی ؟ کیا اس نے دریائے نیل کا پانی پینے میں مدد کی ؟ نہیں ! کیا اس نے اسور جانے میں مدد کی ؟ کیا اس نے دریائے فرات کا پانی پینے میں مدد کی ؟ نہیں ! 19 لیکن تم نے برے کام کئے ، اور وہ بری چیزیں تمہیں صرف سزا دلا ئے گی ۔ مصیبتیں تم پر ٹوٹ پڑے گی اور یہ مصیبتیں تمہیں سبق سکھا ئے گی ۔ اس بارے میں سو چو ، تب تم سمجھ جا ؤ گے کہ خداوند سے منہ موڑ لینا کتنا بر اہے ۔مجھ سے نہ ڈرنا برا ہے میں تمہارا خداوند ہو ں!" یہ پیغام میرے مالک خداوند قادر مطلق کا تھا ۔ 20 " اے یہودا ہ تم نے اپنا جوا بہت پہلے پھینک دیا تھا ۔ تم نے وہ رسیاں تو ڑ پھینکیں جسے میں تمہیں اپنے قابو میں رکھنے کے لئے کام میں لا تا تھا ۔ تم نے مجھ سے کہا ، ' میں آپ کی خدمت نہیں کروں گا !' تم نے ایک فاحشہ کی طرح ہر ایک ٹیلہ پر اور ہر ایک درخت کے نیچے حرام کا ری کیا ۔ 21 اے یہودا ہ ! میں نے تمہیں خاص تاک ( انگور کا پو دا ) کی طرح لگا یا ۔تم نے سبھی اچھے بیج کے مانند تھے پھر تم کیوں کہ میرے لئے بے حقیقت جنگلی انگور کا درخت ہو گئے ؟ 22 ہر چند کہ تم اپنے کو سجی سے دھو ؤ اور بہت سا صابن استعمال کرو لیکن پھر بھی میں تیرے گناہ کے داغ کو دیکھ سکتا ہوں ۔" یہ خداوند خدا کا پیغام ہے ۔ 23 " اے یہودا ہ ! تم مجھ سے کیسے کہہ سکتے ہو ، 'میں قصوروار نہیں ہو ں۔ میں نے بعل کے بتوں کی پیروی نہیں کی ۔' ان کا موں کے بارے میں سوچو جنہیں تم نے وا دی میں کئے ۔ اس بارے میں سوچو تم نے کیا کر ڈا لا ہے ۔ تم اس تیز اونٹنی کی مانند ہو جو ایک مقام سے دوسرے مقام کو دوڑ تی ہے ۔ 24 تم اس جنگلی گدھے کی طرح ہو جو مستی کے جوش میں شہوت کی تلاش میں ہوا کو سونگھتی پھر تی ہے ۔اس کی مستی کی حالت میں اسے کون رو ک سکتا ہے ؟ ہر ایک نر جو اسکی تلاش کر تا ہے وہ نہیں تھکے گا کیونکہ اس کی شہوت کے ایام میں وہ اسے پا لیں گے ۔ 25 اے یہودا ہ ! مورتیوں کے پیچھے دوڑنا بند کرو ۔ان دوسرے خدا ؤں کے لئے پیاس کو بجھ جا نے دو ۔لیکن تم کہتے ہو ، ' یہ بیکار ہے ! میں چھو ڑ نہیں سکتا ! میں ان دوسرے خدا ؤں سے محبت کر تا ہو ں۔ میں ان کی عبادت کر نا چا ہتا ہوں۔' 26 چور شرمندہ ہو تا ہے جب اسے لوگ پکڑ لیتے ہیں ۔اسی طرح اسرائیل کا گھرانا شرمندہ ہے ۔ بادشا ہ اور امراء، کا ہن اور نبی شرمندہ ہیں ۔ 27 وہ لوگ لکڑی کے ٹکڑو ں سے باتیں کرتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں ، ' تم میرے باپ ہو ۔ وہ لوگ چٹان سے کہتے ہیں ، ' تم نے مجھے جنم دیا ہے ۔' وہ لوگ میری جانب دھیان نہیں دیتے ۔ انہوں نے مجھ سے پیٹھ پھیر لیا ہے۔ لیکن جب یہوداہ کے لوگو ں پر مصیبت آتی ہے ۔ تب وہ مجھ سے کہتے ہیں ،آ ! اور ہمیں بچا ۔' 28 لیکن تمہا رے بت کہاں ہیں ۔ جن کو تم نے اپنے لئے بنایا ؟ اگر وہ تمہا ری مصیبت کے وقت تمہیں بچا سکتے ہیں تو وہ بچا ئیں ۔ کیوں کہ اے یہودا ہ ! جتنے تمہا رے شہر ہیں اتنے ہی تمہا رے خداوند ہیں ۔ 29 " تم مجھ سے حجت کیوں کر تے ہو ؟ تم سبھی میرے خلاف کیوں بغا وت کر تے ہو ۔" یہ پیغام خداوند کی طرف سے تھا ۔ 30 " یہودا ہ کے لوگو ! میں نے تمہا رے لوگوں کو سزا دی ، لیکن اس کا کو ئی نتیجہ نہیں نکلا ۔تم اب تک لوٹ کر نہیں آئے جب سے سزا دی گئی ۔تم نے ان نبیوں کو تلوار سے ہلاک کیا جب وہ تمہا رے پاس آئے ۔ تم خونخوار شیر ببر کی طرح تھے اور تم نے نبیوں کو مار ڈا لا ۔" 31 اے ا س پشت کے لوگو! خداوند کے کلام کا لحاظ کرو !" کیا میں بنی اسرا ئیلیوں کے لئے بیابان سا بن گیا ؟ یا تاریکی کی زمین ہوا ؟ میرے لوگ کیوں کہتے ہیں ، 'ہم آزاد ہو گئے ۔ پھر تیرے پاس نہ آئیں گے ۔' 32 کیا کنواری اپنے زیور یا دلہن اپنی شادی کا عبا بھول سکتی ہے ؟ نہیں ! لیکن میرے لوگ مجھے انگنت دنوں کے لئے بھول گئے ہیں ۔ 33 تم نے پیار کو پانے کا کتنا اچھا طریقہ سیکھا ہے ۔یقیناً تو نے سہیلی کو بھی اپنی را ہیں سکھا ئی ہیں ۔ 34 تمہا رے ہا تھ خون سے رنگے ہیں ۔ یہ غریب اور معصوم لوگو ں کا خون ہے ۔ان میں سے کو ئی بھی چوری میں پکڑے نہیں گئے تھے ۔ 35 لیکن تم پھر بھی کہتے رہتے ہو ، ' ہم بے قصور ہیں۔ خدا مجھ پر غضبناک نہیں ہے ۔'اس لئے میں تمہیں جھوٹ بولنے وا لا مجرم ہو نے کا بھی فیصلہ دو ں گا ۔کیوں ؟ کیوں کہ تم کہتے ہو ، 'میں نے کچھ بھی برا نہیں کیا ہے ۔' 36 تم اپنا راستہ بڑی آسانی سے بدلتے ہو ۔اسور نے تمہیں مایوس کیا ،اس لئے تم نے اسور کو چھوڑا اور مدد کے لئے مصر پہنچے ۔ مصر بھی تمہیں مایوس کرے گا ۔ 37 ایسا ہو گا کہ تم اپنے سر پر ہا تھ رکھ کر مصر بھی چھو ڑو گے ۔جن ملکوں پر تم نے بھروسہ کیا تھا ان کو خداوند نے قبول نہیں کیا ۔اس لئے وہ تمہیں جینے میں مدد نہیں کر سکتے ۔

Jeremiah 3

1 " اگر کو ئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے اور وہ بیوی اسے چھو ڑ دیتی ہے اور دوسرے شخص سے شادی کر لیتی ہے تو کیا وہ شخص اپنی بیوی کے پاس پھر آسکتا ہے ، نہیں ! اگر وہ شخص اس عورت کے پاس لو ٹے گا تو پو را ملک " ناپاک " ہو جا ئے گا ۔اے یہودا ہ ! تم نے بہت سے یاروں کے ساتھ ( جھو ٹے خدا ؤں کے ساتھ ) بدکاری کی ہے ۔ کیا تم اب بھی میری طرف واپس آنے پر غور کر تے ہو ؟ " یہ پیغام خداوند کا تھا ۔ 2 " اے یہودا ہ !خالی پہاڑی کی چو ٹی کو دیکھ ۔ کیا کو ئی ایسی جگہ ہے جہاں تمہارے اپنے یاروں ( جھوٹے خدا ؤں کے ساتھ ) کے ساتھ تم نے بدکا ری نہیں کی ؟ تم راہ میں ان کے لئے اس طرح بیٹھی ہو جس طرح بیابان میں عرب ۔ تم نے بدکاری اور شرارت سے زمین کو 'ناپاک ' کیا ۔ 3 تم نے گناہ کئے ،اس لئے بارش نہیں آئی ۔یہاں تک کہ مو سم بہار کے آخری بارش کا بھی نام و نشان نہیں ہے ۔ لیکن تم ابھی بھی شرمندہ ہو نے سے انکار کر تی ہو ۔تمہا ری پیشانی فاحشہ کی ہے ۔ تم اپنے کئے پر شرمندہ ہو نے سے بھی انکار کر تی ہو ۔ 4 لیکن اب تم مجھے بلاتی ہو ۔' میرا با پ ! ' ' تو میرے بچپن سے میرا عزیز دوست رہا ہے ۔' 5 تم نے یہ بھی کہا ، ' خدا مجھ پر ہمیشہ غصہ نہیں کرے گا ۔خدا کا قہر ہمیشہ بنا نہیں رہے گا ۔' " اے یہودا ہ !تم یہ سب کچھ کہتی ہو ،لیکن جہاں تک تم سے ہو سکا تم نے برے کام کئے ۔" 6 اور یوسیاہ بادشا ہ کی حکومت کے ایام میں خداوند نے مجھ سے فرمایا : " کیا تم نے وہ دیکھا جو بے وفا اسرا ئیل نے کیا ہے ؟ وہ ہر ایک اونچے پہاڑ پر اور ہر ایک ہرے درخت کے نیچے گئی اور وہاں بتوں سے بدکاری کی ۔ 7 میں نے اپنے سے کہا ، 'اسرائیل میرے پاس سے لو ٹے گی جب وہ ان برے کاموں کو کر چکے گی ۔' لیکن وہ میرے پاس لو ٹی نہیں اور اسرائیل کی بے وفا بہن یہودا ہ نے دیکھا کہ اس نے کیا کیا ہے ؟ 8 پھر میں نے دیکھا کہ جب بے وفا اسرائیل کی زناکاری کے سبب سے میں نے اس کو طلاق دیدی اور اسے طلاق نامہ لکھ دیا ، تو بھی اس کی بے وفا بہن یہودا ہ نہ ڈری بلکہ اس نے بھی جا کر بدکاری کی ۔ 9 یہوداہ نے اپنی بدکاری پر تھو ڑا بھی خیال نہ کی۔اس لئے اس نے اپنے ملک کو "گندہ " کیا ۔ اس نے درختوں اور چٹانوں سے زناکاری کی ۔ 10 ان تمام کے بعد بھی اسرائیل کی بے وفا بہن یہوداہ اپنے پو رے دل سے میرے پاس نہیں لو ٹی ۔اس نے صرف بہانہ بنایا کہ وہ میرے پاس لو ٹی ہے ۔" یہ پیغام خداوند کا تھا ۔ 11 خداوند نے مجھ سے کہا ، "اسرائیل میرا فرمانبردار نہیں رہا لیکن اس کے پاس بے وفا یہودا ہ کے مقابل زیادہ قصور تھا ۔ 12 اے یرمیاہ ! شمال کی جانب منہ کرو اور ان کلاموں کو کہو : ' اے اسرائیل کے بے وفا لوگو ! تم لو ٹ آؤ ۔' یہ پیغام خداوند کی طرف سے تھا ۔'میں تم پر اب غصہ نہ ہوں گا ۔ میں اب بھی تمہا رے ساتھ وفادار ہوں۔' یہ پیغام خداوند کی طرف سے تھا ۔' میں ہمیشہ تم پر غصہ نہیں کروں گا ۔ 13 تمہیں صرف اتنا کرنا ہو گا کہ تم اپنے گنا ہوں کو قبول کرو ۔تم نے خداوند اپنے خدا کے خلاف بغاوت کی ، یہ تمہا را گناہ ہے ۔ تم نے ہر ایک درخت کے نیچے غیر ملکی خدا ؤں کو اپنے آپ کو سونپ دیا ۔ تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔" یہ پیغام خداوند کا تھا ۔ 14 خداوند فرماتا ہے ۔" اے بے وفا بچو ! واپس آؤ !" کیوں کہ "میں خود تمہا را مالک ہوں۔ اور میں تم کو ہر ایک شہر میں سے ایک اور ہر ایک گھرانے میں سے دو لے کر صیون میں لا ؤں گا ۔ 15 تب میں تمہیں اپنے خود کا چنا ہوا نیا چرواہوں کو عطا کروں گا ۔ وہ تم کو عقلمندی اور دانا ئی سے آگے بڑ ھا ئیں گے ۔ 16 ان دنوں تم لوگ بڑی تعداد میں ملک میں ہو گے ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ " تب وہ پھر نہ کہیں گے کہ خداوند کے معاہدے کا صندوق ،اس کا خیال بھی کبھی ان کے دل میں نہ آئے گا ۔ وہ ہر گز اسے یاد نہ کریں گے اور اس کی زیارت کو نہ جا ئیں گے اور اس کی مرمت نہ ہو گی ۔ 17 اس وقت یروشلم شہر 'خداوند کا تخت ' کہلا ئے گا ۔ سبھی قومیں ایک ساتھ یروشلم میں خداوند کے نام کو اعزاز دینے آئیں گی اور پھر وہ اپنے ضدی پن کے ساتھ اپنی بری خواہشوں کی پیروی نہ کریں گی ۔ 18 ان دنوں یہودا ہ کا گھرانا اسرائیل کے گھرانے کے ساتھ مل جا ئے گا ۔ وہ شمال میں ایک ملک سے ایک ساتھ آئیں گے ۔ وہ اس ملک میں آئیں گے جسے میں نے ان کے باپ داد ا کو دیا تھا ۔ 19 " میں خداوند نے کہا تھا ، 'میں تم کو اپنے فرزندو ں میں شامل کر کے خوشنما ملک جسے قوم عمدہ و اعلیٰ ملک تصور کر تی ہے دو ں گا ۔' تب تم مجھے ' باپ ' پکارو گے تم پھر کبھی باغی نہ ہو گے ۔ 20 لیکن تم اس عورت کی طرح ہو ئے جس نے اپنے شو ہر سے بے وفائی کی !" اے اسرائیل کے گھرانے ! تم نے مجھ سے بے وفائی کی ۔ یہ پیغام خداوند کا تھا ۔ 21 تم سنسان پہاڑیوں کی چو ٹی پر رونا سن سکتے ہو ۔ بنی اسرائیل رحم کے لئے رو رہے اور انکساری کر رہے ہیں ۔ وہ بہت برے ہو گئے تھے وہ خدا اپنے خداوند کو بھو ل گئے تھے ۔ 22 خداوند نے یہ بھی کہا ، " اے باغی لوگو ! واپس آؤ ۔ میں تمہیں تمہاری بغاوت سے نجات دوں گا ۔" انہیں کہنا چا ہئے ، "ہاں ہم تیرے پاس واپس آئیں گے کیوں کہ تو خداوند ہمارا خدا ہے ۔ 23 ٹیلوں پر مورتیوں کی عبادت بے مول تھی ۔ پہاڑوں کے سبھی گرجنے وا لے ہجوم بے فائدہ ثابت ہو ئے ۔ یقیناً خداوند ہمارے خدا ہی میں اسرائیل کی نجات ہے ۔ 24 ہمارے باپ داداؤں کی ہر ایک چیزوں کو جو کہ ہم لوگو ں کے بچپن کے وقت سے ان کی تھیں:ان کے مویشیوں کے جھنڈ، بھیڑوں کے جھنڈ اور ان کے بیٹے بیٹیوں کو ان شرم ناک چیزوں نے کھا لیا ۔ 25 ہم اپنی شرم میں لیٹیں اور رسوا ئی ہم کو چھپا لے ۔ہم نے خداوند اپنے خدا کے خلاف گنا ہ کیا ہے۔ اپنے بچپن سے اب تک ہم لوگوں نے اور ہمارے باپ دادا نے گناہ کئے ہیں ۔ہم نے خداوند اپنے خدا کی فرمانبرداری نہیں کی ۔"

Jeremiah 4

1 یہ پیغام خداوند کا ہے ۔" اے اسرائیل ! اگر تم لوٹ آنا چا ہو ، تو میرے پاس آؤ ۔ اور اپنی مورتیوں کو میری نظرو ں سے دور کرو تم تو آوارہ نہ ہو گے ۔ 2 اور اگر تم سچا ئی اور عدالت اور صداقت سے زندہ خداوند کی قسم کھا ؤ تو قو میں اس کے سبب سے اپنے آپ کو مبارک کہیں گی ۔ اور اس پر فخر کریں گی ۔" 3 یہودا ہ ملک کے لوگو ں اور اسرائیل کے لوگو ں سے خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے :" کھیتو ں میں ہل چلا ؤ ، لیکن کانٹوں میں بیج نہ بویا کرو ۔ 4 خداوند کے لوگ بنو ، اپنے دل کو بد لو یہودا ہ اور یروشلم کے باشندو، اگر تم نہیں بدلے تو میں بہت غضبنالک ہوؤں گا ۔ میرا قہر آگ کی مانند پھیلے گا ۔ اور میرا غضب تمہیں جلا دے گا ، اور کو ئی شخص اس آگ کو بجھا نہیں پا ئے گا ۔ یہ کیوں ہو گا ؟ کیوں کہ تم نے برے کام کئے ہیں ۔" 5 " یہودا ہ کے لوگوں میں اس پیغام کا اظہار کرو اور یروشلم میں رہ رہے لوگوں سے کہو ، 'سارے ملک میں بگل پھونکو ۔بلند آواز سے چلا ؤ اور کہو ، ' ایک ساتھ آؤ اور اپنی حفاظت کے لئے قلعہ دار شہروں میں چلو ۔' 6 تم صیون ہی میں جھنڈا کھڑا کرو۔ اپنی زندگی کے لئے بھا گو ، دیر نہ کرو ۔ یہ اس لئے کرو کہ میں شمال سے تبا ہی اور بد نصیبی لا رہا ہو ں۔" 7 " شیر ببر " جھاڑیوں سے نکلا ہے اور قوموں کو ہلاک کرنے وا لا نکل پڑا ہے ۔ وہ تمہا رے ملک کو نیست و نابود کر نے کے لئے اپنا گھر چھوڑ چکا ہے ۔تمہا رے شہر ویران ہوں گے ۔ ان میں رہنے وا لا کو ئی شخص نہیں بچے گا ۔ 8 اس لئے ٹاٹ اوڑھ کر چھاتی پیٹو اور ماتم کرو کیو ں؟ کیوں کہ خداوند کا قہر ہم پر شدید ہے ۔" 9 یہ پیغام خداوند کا ہے ، "اس وقت یوں ہوگا کہ بادشاہ اور امراء حوصلہ کھو بیٹھیں گے ، کاہن ڈریں گے ، نبیوں کے دل دہلیں گے ۔" 10 تب میں نے یعنی یرمیاہ نے کہا ، " اوہ میرے مالک خدا وند ! تم نے لوگوں کو دھو کہ دیا اور تم نے یروشلم سے چالبازی کی ۔ تو نے ان سے کہا ، ' تم سلامت رہو گے ۔' حالانکہ تلوار انکی گردن پر وار کرنے ہی والا ہے ۔" 11 اس وقت ایک پیغام یہوداہ اور یروشلم کے لوگوں کو دیا جائے گا : " سنسان پہاڑیوں کی چوٹی پر سے گرم آندھی میرے لوگوں کی طرف چل رہی ہے ۔ یہ ہوا اناج کو اُسانے اور صاف کرنے کے لئے نہیں ہے ۔ 12 یہ اس سے زیادہ زور دار ہوا ہے جو میرے لئے بہہ رہی ہے ۔ اب میں یہوداہ کے لوگوں کے خلاف اپنا فیصلہ سناؤں گا ۔" 13 دیکھو ! دشمن گھٹا کی طرح اٹھ رہا ہے ۔ اس کی رتھ گرد باد کی مانند ہیں ۔ اس کے گھو ڑے عقابوں سے تیز تر ہیں ۔ یہ ہم سب کے لئے برا ہوگا ، ہم برباد ہوجائیں گے ۔ 14 اے یروشلم کے لوگو! اپنے دلوں سے برائی کو دھو ڈا لو ، تاکہ تم بچ سکو اپنے برے منصوبوں پر اڑنا بند کرو ۔ 15 دان کے ایلچی کی آواز جو وہ بولتا ہے ، توجہ سے سنو ۔ کوئی افرائیم کی پہاڑی سے بری خبر لا رہا ہے ۔ 16 " قوموں کو خبر دو ۔ دیکھو یروشلم کی بابت منادی کرو کہ محاصرہ کرنے والے دور کے ملک سے آتے ہیں ۔ اور یہوداہ کے شہروں کے مقابل للکاریں گے ۔ 17 دشمنو ں نے یروشلم کو ایسے گھیرا ہے جیسے کھیت کی حفاظت کرنے والے لوگ ہوں ۔ اے یہوداہ ! تم میرے خلاف گئے اس لئے تمہارے خلاف دشمن آرہے ہیں ۔" یہ پیغام خدا وند کا ہے ۔ 18 " جس طرح تم رہے اور تم نے گناہ کیا اسی وجہ سے تم پر یہ مصیبت آئی ۔ یہ تمہارے گناہ ہی ہیں جس نے زندگی کو اتنا مشکل بنا یا ہے ۔ یہ تمہارا گناہ ہی ہے جس نے اس مصیبت کو لایا جو تمہارے دل کو گہرا گھاؤ دیا ۔" 19 آہ ! میرا دکھ اور میری پریشانی میرے پیٹ میں درد کر رہی ہے ۔ میرا دل دھڑک رہا ہے ۔ ہائے ! میں اتنا خوفزدہ ہوں کہ میرا دل میرے اندر تڑپ رہا ہے ۔ میں چپ نہیں بیٹھ سکتا کیوں ؟ کیوں کہ میں نے بگل کی آواز سنی ہے ۔ بگل فوج کو جنگ کے لئے بلا رہا ہے ۔ 20 تباہی کے پیچھے تباہی آتی ہے ۔ پورا ملک فنا ہو گیا ہے ۔ اچانک میرے خیمے نیست و نابود کر دیئے گئے ہیں ، میرے پردے پھاڑ دیئے گئے ہیں ۔ 21 اے خدا وند ! میں کب تک جنگ کا جھنڈا دیکھوں گا ؟ جنگ کی بگل کو کتنی بار سنوں گا ؟ 22 خدا وند نے کہا ، " میرے لوگ احمق ہیں وہ مجھے نہیں جانتے وہ بے وقوف بچے ہیں ۔ وہ سمجھتے نہیں وہ گناہ کرنے میں ماہر ہیں ، لیکن وہ اچھا کرنا نہیں جانتے ۔" 23 میں نے زمین کو دیکھا ۔ زمین خالی تھی اس پر کچھ بھی نہیں تھا ۔ میں نے آسمان کو دیکھا ، اور اس کی روشنی چلی گئی تھی ۔ 24 میں نے پہاڑوں پر نظر ڈا لی ، اور وہ کانپ رہے تھے ۔ سبھی پہاڑیاں لڑ کھڑا رہی تھیں ۔ 25 میں نے چاروں طرف دیکھا ، لیکن وہاں کوئی بھی نہیں تھا سارے پرندے اڑ چکے تھے ۔ 26 پھر میں نے نظر کی اور کیا دیکھتا ہوں کہ زر خیز زمین بیابان ہو گئی اور اس کے سب شہر خدا وند کی حضوری اور اس کے قہر کی شدت سے بر باد ہوگئے ۔ 27 خدا وند فرماتا ہے : " سارا ملک غیر آباد ہو جائے گا لیکن میں اسے پوری طرح بر باد نہیں کروں گا ۔ 28 اس لئے سارے ملک روئیں گے اور آسمان تاریک ہوجائے گا ۔ میں نے کہہ دیا ہے ۔ میں سختی کم نہیں کروں گا ۔ میں فیصلہ کر چکا ہوں میں اپنا ذہن نہیں بدلوں گا ۔" 29 گھوڑ سواروں اور تیر اندازوں کے شور سے تمام شہری بھاگ جائیں گے ۔ وہ گھنے جنگلوں میں جا گھسیں گے اور چٹا نوں پر چڑھ جائیں گے ۔ سب شہر ترک کئے جائیں گے اور کوئی آدمی ان میں نہ رہے گا ۔ 30 تب اے غارت شدہ ! تم کیا کرو گی ؟ اگر چہ تم لال لباس کیوں پہنے ، قیمتی زیوروں سے آراستہ کیوں ہوئے تم اپنی آنکھوں میں سرمہ کیوں لگائے ؟ تمہارا یہ سنگار بیکار ہے کیوں کہ تمہارے عاشق تم کو رد کردیں گے۔ وہ تمہاری جان کے طا لب ہوں گے ۔ 31 میں ایک چیخ سنتا ہوں جو اس عورت کی چیخ کی طرح ہے جو بچہ پیدا کر رہی ہو ۔ یہ چیخ اس عورت کی طرح ہے جو پہلے بچہ کو جنم دے رہی ہو۔ یہ دخترِ صیّون کی چیخ کی طرح ہے ۔ وہ اپنے ہاتھوں کو ہلا رہی ہے ، کہہ رہی ہے ، " مدد کرو ! میں تھکی ماندی ہوں اور میرے قاتل میرے چاروں جانب ہیں ۔"

Jeremiah 5

1 خدا وند فرماتا ہے ، " یروشلم کی سڑکوں پر اوپر نیچے جاؤ ، چاروں جانب دیکھو اور دیکھو کہ وہاں کون ہے ۔ شہر کے کوچوں میں ڈھونڈو ، پتا کرو کہ کیا تم کسی ایک اچھے شخص کو پا سکتے ہو ، ایسے شخص کو جو ایمانداری سے کام کرتا ہو ، ایسا جو سچائی کا طالب ہو ۔ اگر تم ایک اچھے شخص کو ڈھونڈ نکا لوگے تو میں یروشلم کو معاف کردوں گا ۔ 2 اور اگر چہ وہ کہتے ہیں ' زندہ خدا کی قسم ' تو بھی یقیناً وہ جھو ٹی قسم کھاتے ہیں ۔" 3 اے خدا وند ! میں جانتا ہوں کہ تو لوگوں میں سچائی دیکھنا چاہتا ہے ۔ تو نے یہوداہ کے لوگوں کو چوٹ پہنچائی ، لیکن انہوں نے کسی مصیبت کا احساس نہیں کیا ۔ تو نے انہیں فنا کیا لیکن انہوں نے اپنا سبق سیکھنے سے انکار کردیا وہ بہت ضدی ہو گئے انہوں نے اپنے گناہوں کے لئے پچھتا نے سے انکار کردیا ۔ 4 تب میں نے خود سے کہا ، " یہ بے چارے غریب لوگ نا واقف ہیں ۔ یہ وہی لوگ ہیں جو خدا وند کی راہ کو نہیں سیکھ سکے ۔ یہ لوگ اپنے خدا کی تعلیمات کو نہیں جانتے ہیں ۔ 5 اس لئے میں امیر لوگوں کے پاس جاؤں گا اور ان سے باتیں کروں گا ۔ کیوں کہ وہ بزر گ خدا وند کی ر اہ کو سمجھتے ہیں ۔ مجھے یقین ہے کہ وہ خدا کی شریعت کو جانتے ہیں ۔" لیکن وہ لوگ بھی خدا وند کی خدمت کرنے سے انکار کر گئے ۔ کل ملا کر وہ انکی رکاوٹوں کو توڑ دیئے ۔ 6 جنگل کا ایک شیر ببر ان پر حملہ کرے گا ۔ بیابان میں ایک بھیڑ یا انہیں مار ڈا لے گا ۔ ایک تیندوا انکے شہروں کے پاس گھات لگائے ہوئے ہے ۔ شہروں کے باہر جانے والے کسی کو بھی تیندوا پھاڑ ڈالے گا ۔ یہ ہوگا کیوں کہ یہوداہ کے لوگوں نے بار بار گناہ کئے ہیں ۔ وہ سب خدا وند کے خلاف ہو گئے ۔ 7 خدا کہتا ہے ، " اے یہودا ہ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ میں تم کو معاف کردوں؟ تمہا رے فرزندوں نے مجھے چھوڑ دیا ہے اور ان بتو ں کے نام پر وہ وعدہ کر تے ہیں جو کہ خدا نہیں ہیں ۔ میں نے تمہا ری اولاد کو ہر ایک چیز عطاکی جس کی ضرورت انہیں تھی ، لیکن پھر بھی وہ نافرمان رہے ۔انہوں نے طوا ئف خانوں میں اپنا زیادہ وقت گذارا ۔ 8 وہ ان شہوت کی خواہش رکھنے وا لے گھو ڑو ں کی مانند ہیں جو پیٹ بھرنے کے با وجود اپنے پڑو سی کی بیوی پر ہنہنا تے ہیں ۔ 9 کیا مجھے یہودا ہ کے لوگو ں کو یہ کام کر نے کے سبب سزا نہیں دینی چا ہئے ؟" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔" ہاں ! تم جانتے ہو کہ مجھے اس طرح کی قوم کو سزا دینی چا ہئے ۔ 10 " انگور کے بیلوں کے قطاروں کے درمیان سے جا ؤ اور انہیں تباہ کر دو( لیکن انہیں پو ری طرح تباہ نہ کرو ) ان کی ساری شاخیں چھانٹ دو ۔کیوں کہ یہ شاخیں خداوند کی نہیں ہیں۔ 11 اسرائیل اور یہودا ہ کے گھرانے ہر طرح سے میرے نافرمان رہے ہیں ۔" یہ پیغام خداوند کے یہاں سے ہے ۔ 12 "ان لوگوں کے خداوند کے بارے میں جھوٹ کہا ہے ۔انہوں نے کہا ہے ، 'خداوند ہمارا کچھ نہیں کرے گا ۔ ہم لوگوں کا کچھ بھی بُرا نہ ہو گا ۔ ہم کسی فوج کا حملہ اپنے اوپر نہیں دیکھیں گے ۔ ہم کبھی بھو کے نہیں مریں گے ۔' 13 " جھو ٹے نبی محض ہوا ہے ۔ خدا کا کلام ان میں نہیں اترا ہے ۔ مصیبتیں ان پر آئیں گی ۔" 14 خداوند قادر مطلق نے یہ سب کہا : "ان لوگو ں نے کہا کہ میں انہیں سزا نہیں دوں گا ۔اس لئے اے یرمیاہ ! جو کلام میں تجھے دے رہا ہوں، وہ آگ جیسا ہو گا اور وہ لوگ لکڑی جیسے ہوں گے ۔ آ گ ساری لکڑی کو جلاڈالے گی ۔" 15 اے اسرائیل کے گھرانے ! یہ کلام خداوند کا ہے ، "تم پر حملہ کے لئے میں ایک بہت دور کی قو م کو جلدی ہی لا ؤں گا ۔ یہ ایک قدیم قو م ہے ۔ یہ ایک زبردست قوم ہے ۔اس قوم کے لوگ وہ زبان بولتے ہیں جسے تم نہیں سمجھتے ۔تم یہ نہیں جان سکو گے کہ وہ کیاکہتے ہیں۔ 16 ان کا ترکش کھلی قبر ہے ، وہ سب بہادر مرد ہیں ۔ 17 اور وہ تمہا ری فصل کا اناج اور تمہارے روزانہ کی روٹی کو کھا جا ئیں گے ۔ وہ تمہارے بیٹوں اور بیٹیوں کو کھا جا ئیں گے ۔ تمہا رے گا ئے بیل اور تمہا ری بھیڑ بکریوں کو چٹ کر جا ئیں گے۔ تمہا رے انگور اور انجیر نگل جا ئیں گے ۔ تمہا رے مضبوط قلعہ دار شہر وں کو جن پر تمہا را بھروسہ ہے تلوار سے تباہ کر دیں گے !" 18 یہ پیغام خداوند کا ہے ، " لیکن جب وہ بھیانک دن آتے ہیں ، ' اے یہودا ہ! میں تجھے پو ری طرح بر باد نہیں کروں گا ۔ 19 خداوند کے لوگ تم سے پو چھیں گے ، ' اے یرمیاہ! خداوند ہمارے خدا نے ہمارا ایسا برا کیوں کیا ؟ انہیں یہ جواب دو : یہودا ہ کے لوگو! تم نے خداوند کو چھوڑ دیا ہے ۔ اور تم نے اپنے ہی ملک میں غیر ملکی مورتیوں کی عبادت کی ہے ۔ تم نے وہ کام کئے ،اس لئے تم اب اس ملک میں جو تمہا را نہیں ہے ،غیر ملکیوں کی خدمت کرو گے۔" 20 خداوند فرماتا ہے یعقوب کے گھرانے میں اس بات کا اشتہار دو اور یہوداہ میں اس کا منادی کرو اور کہو ۔ 21 اس پیغام کو سنو ، 'تم بے وقوف لوگو ، تمہیں سمجھ نہیں ہے ۔ تم لوگو ں کی آنکھیں ہیں، لیکن تم دیکھتے نہیں ۔تم لوگوں کے کان ہیں ، لیکن تم سنتے نہیں ۔ 22 خداوند فرماتا ہے ، "کیا تم مجھ سے نہیں ڈرتے ؟ " " کیا تم میری موجودگی میں تھر تھراؤ گے نہیں جس نے سمندری ساحل کو اور سمندر کی حد کو قائم کیا تا کہ وہ اپنے کنارے سے آگے نہیں بڑھ سکے ۔ حالانکہ لہریں اٹھتی ہیں شور مچاتی ہیں ۔ لیکن وہ اس حد کو پار نہیں کر سکتی ہیں ۔ 23 لیکن خداوند کے لوگ ضدّی ہیں ۔ وہ ہمیشہ میرے خلاف جانے کا منصوبہ بناتے ہیں ۔ وہ مجھ سے مڑے ہیں اور مجھ سے دور چلے گئے ہیں ۔ 24 یہودا ہ کے لوگ کبھی اپنے سے نہیں کہتے ، 'ہمیں خداوند اپنے خدا سے ڈرنا اور اس کا احترام کرنا چا ہئے جو پہلی اور پچھلی برسات وقت پر بھیجتا ہے اور فصل کے مقررہ ہفتوں کو ہمارے لئے موجود کر رکھتا ہے ۔' 25 تمہا رے برے کارناموں نے بارش کو تم سے دور کر دیا ہے ۔ تمہا رے گنا ہوں نے تمہیں اچھی چیزوں کو حاصل کرنے سے روک دیا ہے ۔ 26 میرے لوگوں کے بیچ شریر پا ئے جا تے ہیں ۔ وہ پرندوں کے پھانسنے لئے جال بنانے وا لوں کی مانند ہیں ۔ وہ لوگ اپنا جال بچھا تے ہیں ، لیکن وہ پرندوں کے بدلے انسانوں کو پھانستے ہیں ۔ 27 ان لوگوں کے گھر جھو ٹ سے ویسے بھرے رہتے ہیں جیسے چڑیوں سے بھرے پنجرے ہوں ۔ ان کے جھوٹ نے انہیں دولتمند اور طاقتور بنایا ہے ۔ 28 جن گنا ہوں کو انہوں نے کیا ہے ، ان ہی سے وہ بڑے اور موٹے ہو ئے ہیں جن برے کاموں کو وہ کر تے ہیں ،ان کا کو ئی خاتمہ نہیں ۔ وہ یتیم بچوں کے معاملہ کی تا ئید میں بحث نہیں کریں گے ۔ وہ یتیموں کی مدد نہیں کریں گے ۔ اور محتاجوں کا انصاف نہیں کر تے ۔ 29 کیا مجھے ان کاموں کے کرنے کے سبب یہودا ہ کو سزا دینی چا ہئے ؟ " یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ " تم جانتے ہو کہ مجھے ایسی قوم کو سزا دینی چا ہئے ۔" 30 خداوند فرماتا ہے ، "یہودا ہ ملک میں ایک بھیانک اور دل دہلا نے وا لی بات ہو رہی ہے ۔ 31 نبی جھو ٹی نبوت کر تے ہیں ، کا ہن اپنے ہا تھ میں قوت لئے ہیں ۔میرے لوگ اسی طرح خوش ہیں ۔ لیکن لوگو ! تم کیا کرو گے جب سزا دی جا ئے گی ۔"

Jeremiah 6

1 اے بنیمین کے لوگو یروشلم سے دور پناہ کھو جو اور تقوع میں جنگ کا بِگل پھونکو ، بیت ہکرم میں علم بلند کرو کیوں کہ شمال کی طرف سے بَلا اور بڑی تباہی آنے وا لی ہے ۔ 2 میں دختر صیون کو تباہ کروں گا جو کہ بہت خوبصورت اور نازک مزاج ہے ۔ 3 چرواہے اپنے گلوں کو لے کر اس کے پاس آئیں گے اور اس کے آس پاس اس کے مقابل خیمے بنا ئیں گے ۔ ہر ایک چروا ہا ،اپنے گلہ کی حفاظت کر تا ہے ۔ 4 یروشلم کے خلاف لڑنے کیلئے تیار ہو جا ؤ ، ہم لوگ دو پہر کو شہر پر حملہ کریں گے ۔لیکن پہلے ہی دیر ہو چکی ہے ۔شام کا سایہ بڑھتا جا تا ہے ۔ 5 اس لئے اٹھو ! ہم شہر پر رات میں حملہ کریں گے ۔ ہم یروشلم کی دیواروں کو فنا کریں گے ۔" 6 خداوندقادر مطلق جو کہتا ، وہ یہی ہے : "یروشلم کی چاروں جانب کے پیڑ وں کو کاٹ ڈا لو اور یروشلم کے مقابل دمدمہ باندھو اس شہر کو سزا ملنی چا ہئے ۔اس شہر میں ظلم ہی ظلم ہے ۔ 7 جیسے کنواں اپنا پانی تازہ رکھتا ہے ،اسی طرح یروشلم اپنی شرارت نیا بنا ئے رکھتا ہے اس شہر میں ظلم و ستم کی صدا سنی جا تی ہے ۔ میں ہمیشہ یروشلم کی بیماری اور چوٹوں کو دیکھ سکتا ہو ۔ 8 اے یروشلم ! اس انتباہ کو سنو ! اگر تم نہیں سنو گے تو میں اپنی پیٹھ تمہا ری جانب کر لوں گا میں تمہا رے ملک کو بیابان کر دو ں گا ۔ کو ئی بھی شخص وہاں نہیں رہ پا ئے گا ۔ 9 خداوند قادر مطلق جو کہتا ہے وہ یہ ہے : "دشمن بنی اسرائیلیوں کو یکجا کریگا جو زندہ بچے ہو ئے ہیں۔انہیں اس طرح اکٹھے کیا جا ئے گا ۔جیسے تم انگو ر کی بیل سے آخری انگور اکٹھے کر تے ہو ۔" 10 میں کس سے بات کرو ں؟ میں کیسے انتباہ کر سکتا ہوں؟ میری کون سنے گا ؟ بنی اسرائیلیوں نے اپنے کانوں کو بند کر لیا ہے ۔اس لئے وہ میری تنبیہ نہیں سن سکتے ۔ لوگ خداوند کی تعلیم پسند نہیں کر تے ۔ وہ خداوند کا پیغام سننا نہیں چا ہتے ۔ 11 لیکن میں ( یرمیاہ ) خداوند کے قہر سے لبریز ہو ں۔ میں اسے روکتے روکتے تھک گیا ہوں۔ " سڑک پر کھیلتے ہو ئے بچوں پر خداوند کا قہر انڈیلو ۔ ایک ساتھ جوانو ں کی جماعت پر اسے انڈیلو۔ شو ہر اور اس کی بیوی دونوں پکڑے جا ئیں گے ۔ بوڑھے اور بہت بوڑھے لوگ پکڑے جا ئیں گے ۔ 12 ان کے گھر دوسرے لوگو ں کو دے دیئے جا ئیں گے ۔ان کے کھیت اور ان کی بیویاں دوسروں کو دے د ی جا ئیں گی ۔ میں اپنا ہا تھ اٹھا ؤں گا اور یہودا ہ ملک کے لوگو ں کو سزا دو ں گا ۔" یہ پیغام خداوند کا تھا ۔ 13 "اسرائیل کے سبھی لوگ دولت اور مزید دولت چا ہتے ہیں ۔ چھو ٹے سے لے کر بڑے تک سبھی لالچی ہیں ۔ یہاں تک کہ کا ہن اور نبی جھوٹ پر جیتے ہیں ۔ 14 میرے لوگ بہت بری طرح چوٹ کھا ئے ہو ئے ہیں۔ نبی اور کا ہن میرے لوگوں کے زخم بھر نے کی کوشش ایسے کر تے ہیں جیسے وہ چھو ٹے سے زخم ہوں۔ وہ کہتے ہیں ۔ ' یہ سب ٹھیک ہے ۔ یہ بالکل ٹھیک ہے ۔' حالانکہ یہ ٹھیک نہیں ہوا ہے ۔ 15 نبیوں اور کا ہنوں کو اس پر شر مندہ ہو نا چا ہئے جو وہ بُرا کرتا ہے ۔ بلکہ وہ شرمائے تک نہیں ۔ وہ تو اپنے گنا ہوں پر فکر کرنا تک بھی نہیں جانتے ۔اس لئے وہ دوسروں کے ساتھ سزا پا ئیں گے ، اب میں سزا دوں گا ، وہ زمین پر پھینک دیئے جا ئیں گے ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 16 خداوند یوں فرماتا ہے : " چوراہوں پر کھڑے رہو اور دیکھو ۔ معلوم کرو کہ پُرانی سڑک کون سی ہے ؟اس اچھی سڑک پر جا ؤ ۔ اگر تم ایسا کرو گے تو تمہیں آرام ملے گا ۔لیکن تم لوگوں نے کہا ہے ، ' ہم اچھی سڑک پر نہیں جا ئیں گے ۔' 17 میں نے تم پر نگہبان بھی مقرر کئے اور کہا بِگل کی آواز سنو ، پر انہوں نے کہا ، ' ہم نہ سنیں گے ۔' 18 اس لئے تم سبھی قوموں ان ملکوں کے تم سبھی لوگو ، سنو توجہ دو ! وہ سب سنو جو میں یہودا ہ کے لوگوں کے ساتھ کروں گا ۔ 19 اے زمین کے لوگوسنو ! میں یہوداہ کے لوگو ں پر مصیبت ڈھانے جا رہا ہوں۔کیوں؟ کیوں کہ ان لوگوں نے سبھی برے کاموں کے منصوبے بنا ئے ۔ یہ ہو گا کیوں کہ انہوں نے میرے کلام کی طرف توجہ نہیں دی ہے ۔ انہوں نے میری شریعت کو قبول کر نے سے انکار کیا ہے ۔" 20 خداوند فرماتا ہے ، "تم سبا سے مجھے بخور کیوں لاکر دیتے ہو ؟ تم دور ملکوں سے خوشبو کیوں لا تے ہو؟ تمہا ری جلانے کی قربانیاں مجھے خوش نہیں کریں گی۔ تمہا ری قربا نیاں مجھے شادماں نہیں کریں گی۔" 21 اس لئے خداوند یوں فرماتا ہے ، " دیکھو میں رکا وٹ پیدا کرنے وا لی چیزیں ان لوگو ں کی را ہوں میں رکھ دوں گا کہ باپ بیٹے با ہم ان سے ٹھو کر کھا ئیں گے ۔ پڑوسی اور دوست ایک ساتھ تبا ہ ہو جا ئیں گے ۔" 22 خداوند جو کہتا ہے : "شمال کے ملک سے ایک فوج آرہی ہے ،زمین کے دور مقاموں سے ایک طاقتور قوم آرہی ہے ۔ 23 وہ تیر اندازی اور نیزہ با زی میں ماہر ہیں ۔ وہ ظالم اور بے رحم ہیں ، ان کے چلانے کی صدا سمندر کی شور سی ہے ۔ اور وہ گھوڑو ں پر سوار ہیں ۔ اے دخترِ صیون ! وہ فو جوں کی مانند تیرے مقابل صف آرائی کرتے ہیں ۔ " 24 ہم نے اس فو ج کے بارے میں خبر پا ئی ہے۔ ہم خوف سے بے بس ہیں ۔ ہم خود کو مصیبتوں کے جال میں تصور کر تے ہیں ۔ ہم ویسے ہی مشکل میں ہیں جیسے کوئی دردزہ میں گرفتا ر ہو ۔ 25 کھیتو ں میں مت جا ؤ ، سڑک پر مت نکلو ۔کیوں ؟ کیوں کہ دشمن کے ہا تھوں میں تلوا رہے ، کیونکہ خطرہ چاروں جانب ہے ۔ 26 اے میرے لوگو ٹاٹ پہن لو اور راکھ میں لیٹ جا ؤ۔ اور ایسے ماتم کروجیسے تمہارا اکلوتا بیٹا مرگیا ہو ۔ ایسے گریہ وزاری کرو جیسے تبا ہ کر نے وا لوں نے اچانک حملہ کر دیا ہے ۔ 27 " اے یرمیا ہ ! میں نے ( خداوند نے ) تمہیں اپنے لوگوں کے خلاف فصیل دار برج کی طرح مقرر کیا تھا تا کہ تم ان کی نقل و حرکت کو جا نو اور پر کھو۔ 28 میرے لوگ میرے خلاف ہو گئے ہیں، اور وہ بہت ضدی ہیں ۔ وہ لوگوں کے با رے میں بری باتیں کہتے پھر تے ہیں ۔ وہ تو تانبا اور لو ہا کی مانند ہیں اور وہ اپنے سلوک سے تبا ہ کن ہیں ۔ 29 جب دھوکنی تپش پیداکر تی ہے تو سیسہ کو آ گ سے با ہر آنا چا ہئے لیکن صاف کرنے وا لے کا صاف کرنے کا کام بیکار ہے کیونکہ برا ئی کو ہٹایا نہیں گیا ۔ 30 میرے لوگ ' کھو ٹی چاندی' کہلا ئیں گے ،ان کو یہ نام ملے گا کیوں کہ خداوند نے انہیں رد کر دیا ہے ۔ "

Jeremiah 7

1 یہ وہ کلام ہے جو خداوند کی طر ف سے یرمیاہ پر نازل ہوا اور اس نے فرمایا : 2 اے یرمیاہ ! خداوند کے گھر کے پھاٹک کے سامنے کھڑا ہو اور یہ پیغام کہو : " یہودا ہ قوم کے سبھی لوگو! خداوند کی عبادت کرنے کے لئے تم سبھی لوگ ان پھاٹکوں سے ہو کر آئے ہو اب اس کلام کو سنو ۔ 3 خداوند قادرمطلق اسرائیل کا خدا یوں فرما تا ہے ، ' اپنی زندگی بد لو اور اچھے کام کرو گے تو تم اس مقام پر رہو گے ۔ 4 اس جھوٹ پر یقین نہ کرو جو کچھ لوگ بولتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں ، " یہ خداوند کا گھر ہے ۔ خداوند کی ہیکل ہے ۔" 5 اگر تم اپنی زندگی بد لو گے اور اچھا کام کرو گے ، تو میں تمہیں اس مقام پر رہنے دو ں گا ۔ تمہیں چا ہئے کہ ایک دوسرے کے ساتھ انصاف سے رہو ۔ 6 تمہیں اجنبیوں کے ساتھ بھی بہتر رہنا چا ہئے تمہیں بیوہ اور یتیم بچوں کے لئے اچھا کام کرنا چا ہئے ۔ بے گناہ کا خون نہ بہا ؤ ۔غیر خداؤں کی پیروی نہ کروکیوں؟ کیونکہ وہ تمہا ری زندگی کو نیست و نابود کر دیں گے ۔ 7 اگر تم میرا حکم مانو گے تو میں تمہیں اس مقام پر رہنے دو ں گا ۔میں نے یہ ملک تمہارے با پ دادا کو اپنے پاس رکھنے کیلئے دیا ۔ 8 " لیکن تم جھوٹ میں یقین کر رہے ہو اور وہ جھوٹ عبث ہے ۔ 9 کیاتم چوری اور خون کرو گے ؟کیا تم زنا کا ری کرو گے ؟ کیا تم لوگوں پر جھوٹا الزام لگا ؤ گے ؟ کیا تم بعل اور ان خدا ؤں کی جن کو تم نہیں جانتے تھے پیروی کرو گے ؟ 10 اگر تم یہ گناہ کر رہے ہو تو کیا تم اس گھر میں میرے سامنے کھڑے ہو سکتے ہو جسے میرے نام سے پکارا جا تا ہے ؟ کیا تم میرے سامنے کھڑے ہو سکتے ہو اور کہہ سکتے ہو ، "ہم محفوظ ہیں ۔ " محفوظ اس لئے کہ تم اس طرح کے گنا ہ کر تے رہو۔ 11 یہ گھر میرے نام سے پکارا جا تا ہے ۔ کیا یہ گھر تمہا رے لئے ڈکیتوں کے چھپنے کے مقام کے سوا اور کچھ نہیں ہے ؟ میں تمہا رے اوپر نظر رکھ رہا ہوں ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 12 "پس اب میرے اس مکان کو جا ؤ جو شیلاہ میں تھا ۔ جہاں پر میں نے اپنے نام کو قائم کیا تھا ۔ اور اس پر غور کرو کہ میں نے شیلاہ میں بنی اسرائیلیوں کے بُرے کام کے سبب سے کیا کیا تھا ۔ 13 " بنی اسرا ئیلیو ! تم لوگ یہ سب برے کام کرتے رہے ۔" یہ پیغام خداوند کا تھا ۔ میں نے تم سے با ر بار باتیں کیں، " لیکن تم نے میری ان سنی کر دی ۔ میں نے تم لوگوں کو پکا را ، مگر تم نے جواب نہیں دیا ۔ 14 اس لئے میں اپنے نام سے پکارے جانے وا لے یروشلم کے اس گھر کو فنا کروں گا ۔ میں اس گھر کو ویسے ہی فنا کروں گا ۔جیسے میں نے شیلاہ میں فنا کیا تھا ۔ اور یروشلم میں وہ گھر جو میرے نام پر ہے اور جس پر تم یقین کر تے ہو ۔ میں اس جگہ کو تبا ہ کروں گا جسے میں نے تمہیں اور تمہا رے باپ دادا کو دی تھی ۔ 15 میں تمہیں اپنے پاس سے ویسے ہی دور پھینک دو ں گا ۔ جیسے میں نے تمہا رے سبھی بھا ئیوں کو افرائیم سے پھینکا ۔" 16 " اے یرمیاہ ! جہاں تک تمہا ری بات ہے ، تم یہودا ہ کے ان لوگوں کے لئے دعا مت کرو۔ نہ ان کے لئے التجا کرو اور نہ ہی ان کے لئے دعا ۔ان کی مدد کے لئے مجھ سے منت مت کرو ان کے لئے میں تمہا ری فریاد کو نہیں سنو ں گا ۔ 17 " میں جانتا ہوں کہ تم دیکھ رہے ہو کہ وہ سارے یہوداہ کے شہر میں کیا کر رہے ہیں ۔ تم یہ بھی دیکھ سکتے ہو کہ وہ یروشلم کے چوراہوں پر کیا کر رہے ہیں؟ 18 یہودا ہ کے لوگ جو کر رہے ہیں وہ یہ ہے بچے لکڑی جمع کرتے ہیں اور باپ آ گ سلگاتے ہیں اور عورتیں آٹا گوندھتی ہیں تا کہ آسمان کی ملکہ کے لئے رو ٹیاں پکا ئیں اور غیر خدا ؤں کی عبادت کرنے کے لئے مئے کا نذرانہ پیش کرتے ہیں وہ لوگ ایسا مجھے غضبناک کر نے کے لئے کر تے ہیں۔ 19 لیکن میں وہ نہیں ہوں جسے یہودا ہ کے لوگ سچ مچ چوٹ پہنچا رہے ہیں ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ " وہ صرف خود کو ہی چوٹ پہنچا رہے ہیں ۔ وہ خود کو شرمندہ کر رہے ہیں ۔" 20 اسی واسطے خداوند یوں فرماتا ہے : " دیکھو میرا قہر و غضب اس مکان پر ،انسان اور حیوان پر ، میدان کے درختو ں پر اور فصل پر بر سیگا ۔ میرا قہر آ گ کی طرح ہو گا جسے بجھا یا نہیں جا ئے گا ۔" 21 اسرائیل کا خدا ، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : "اپنی قربانیوں پر اور اپنے جلانے کی قربانیاں بھی بڑھا ؤ اور گوشت کھا ؤ۔ 22 جب میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا ۔ تو میں نے انہیں جلانے کا نذرانوں اور قربانیوں کے با رے میں کو ئی حکم نہیں دیا ۔ 23 میں نے انہیں صرف یہ حکم دیا تھا کہ اگر تم میری آواز سنو گے تو میں تمہا را خدا ہوں گا اور تم میرے لوگ ہو گے ۔ جو بھی راہ میں تمہیں دکھا ؤں اور جس راہ کی میں تم کو ہدایت کروں اس پر چلو ۔ اس میں تمہا را اپنا بھلا ہو گا ۔ 24 " لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری ایک نہ سنی ۔ انہوں نے مجھ پر دھیان نہیں دیا ۔ وہ ضد پر اڑے رہے اور انہوں نے ان برے کا موں کو کیا جو وہ کرنا چا ہتے تھے ۔ وہ اپنی پیٹھ میری طرف موڑ لئے۔ 25 جب سے تمہا رے با پ دادا ملک مصر سے نکل آئے اس وقت سے آج تک میں نے تمہا رے پاس اپنے بہت سے خادموں یعنی نبیوں کو بھیجا ۔ میں نے ان کو ہمیشہ وقت پر بھیجا ۔ 26 لیکن تمہارے با پ دادا نے میری ان سنی کی انہو ں نے مجھ پر دھیان نہیں دیا ۔ وہ بہت ضدی تھے اور انہوں نے باپ دادا سے بڑھ کر برائیاں کیں ۔ 27 " اے یرمیاہ ! تم یہودا ہ کے لوگوں سے یہ باتیں کہو گے ۔ لیکن وہ تمہا ری ایک نہ سنیں گے ۔ تم ان سے باتیں کرو گے ، لیکن وہ تمہیں جواب بھی نہیں دیں گے ۔ 28 اس لئے تمہیں ان سے یہ باتیں کہنی چا ہئے۔ یہ وہ قوم ہے جس نے خداوند اپنے خدا کا حکم قبول نہیں کیا ان لوگوں نے خدا کی تعلیمات کو ان سنی کیا ۔ یہ لوگ صحیح تعلیم سے نا وا قف ہیں ۔ 29 " اے یرمیا ہ ! اپنے با لوں کو کاٹ ڈا لو اور اسے پھینک دو۔ سنسان پہاڑ کی چو ٹی پر چڑھو اور ماتم کرو ۔ کیونکہ خداوند نے ان لوگوں کو جن پر اس کا قہر ہے رد کر دیا ہے ۔ 30 یہ کرو کیوں کہ یہودا ہ کے لوگ وہ کام کر تے ہیں جسے میں نے برا تصور کیا ۔" یہ خداوند کا پیغام ہے ۔" انہوں نے اس گھر میں جو میرے نام سے کہلا تا ہے بتوں کو رکھا ۔ اس طرح سے اس نے اسے ' ناپاک ' کیا ۔ 31 اور انہو ں نے توفت ک اونچی جگہوں کو بن ہنوم کی وادی میں بنا ئے ، تا کہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو آگ میں جلا ئیں جس کا میں نے حکم نہیں دیا اور میرے دل میں اس کاخیال بھی نہ آیا تھا ۔ 32 اس لئے خداوند فرماتا ہے ، دیکھو وہ دن آرہا ہے کہ یہ نہ توفت کہلا ئے گی نہ بن ہنوم کی وادی بلکہ قتل کی وادی کہلا ئے گی اور جگہ نہ ہو نے کے سبب سے توفت میں دفن کریں گے ۔ 33 تب لوگوں کی لاشیں زمین پر پڑی رہیں گی اور آسمانی پرندے کی غذا ہو ں گی ۔ ان لوگوں کے جسم کو جنگلی جانور کھا ئیں گے ۔ وہاں ان پرندوں اور درندوں کو بھگانے کے لئے کو ئی شخص زندہ نہ بچے گا ۔ 34 تب میں یہودا ہ کے شہروں میں اور یروشلم کے گلیوں میں خوشی اور شادمانی کی آواز ، دلہے اور دلہن کی آواز پو ری طرح موقوف کردوں گا۔کیونکہ یہ ملک ویران ہو جا ئے گا ۔"

Jeremiah 8

1 یہ پیغام خداوند کا ہے : " اس وقت لوگ یہودا ہ کے بادشا ہوں اور سرداروں کی ہڈیوں کو ان کی قبروں سے نکالیں گے ۔ وہ کا ہنوں اور نبیوں کی ہڈیوں کو قبروں سے نکا لیں گے ۔ وہ یروشلم کے لوگوں کی ہڈیوں کو قبروں سے نکا لیں گے۔ 2 وہ لوگ ان ہڈیوں کو سورج چاند اور تا روں کی عبادت کے لئے نیچے زمین پر پھیلا ئیں گے ۔یروشلم کے لوگ سورج ، چاند اور تاروں کی عبادت سے محبت کر تے ہیں ۔کو ئی بھی شخص ان ہڈیوں کو اکٹھا نہیں کرے گا ۔ اور نہ ہی انہیں پھر دفنا ئے گا ۔اس لئے ان لوگوں کی ہڈیاں رو ئے زمین پر کھا د بنے گی ۔ 3 " میں یہوداہ کے لوگو ں کو یہ جگہ چھوڑنے پر مجبور کروں گا ۔ اور وہ لوگ جہاں کہیں بھی جا ئیں گے تو اس برے خاندان کی باقی ماندہ لوگ جو کہ جنگ میں مارے نہیں گئے تھے یہ خوا ہش کریں گے کہ یہ بہتر ہوتا اگر وہ مار دیئے جا تے ۔" 4 اے یرمیاہ ! یہوداہ کے لوگو ں سے یہ کہو کہ خداوند یہ سب کہتا ہے : " تم یہ جانتے ہو کہ جو شخص گرتا ہے وہ پھر اٹھتا ہے ۔ اور اگر کو ئی شخص غلط راہ چلتا ہے تو وہ چاروں جانب سے گھوم کر لوٹ آتا ہے ۔ 5 یروشلم کے لوگ غلط راہ پر کیوں لگاتار چلتے ہی جا رہے ہیں ؟ وہ اپنے جھوٹ میں یقین رکھتے ہیں ۔ اور وہ مُڑ نے اور لوٹنے سے انکار کرتے ہیں۔ 6 میں نے ان کی بات کو غور سے سنا ہے ۔ لیکن وہ کبھی سچ نہیں بولتے ۔ وہ لوگ اپنے گناہ کیلئے نہیں پچھتا تے ۔ہر شخص ان بُرے را ہوں پر چلتا جس کی وہ خواہش کرتا ۔ وہ جنگ میں دوڑتے ہو ئے گھوڑوں کی مانند ہیں ۔ 7 لق لق بھی اپنے مقررہ وقتوں کو جانتا ہے ۔ فاختہ ، ابابیل اور سارس بھی جانتے ہیں کہ کب نئے گھر میں آنا چا ہئے ۔ لیکن میرے لوگ نہیں جانتے کہ خداوند ان سے کیا کرانا چا ہتا ہے ؟ 8 تم کیسے کہہ سکتے ہو، 'ہمیں خداوند کی تعلیمات ملی ہے ،اس لئے ہم دانشمند ہیں ! ' لیکن یہ سچ نہیں ! کیوں کہ منشی کے با طل قلم نے ان پتوں کو پیدا کی ہے ۔ 9 ان دانشمندوں نے خداوند کی تعلیم کو رد کیا۔کیسی عقلمندی ان کے پاس ہو گی ؟ اس لئے وہ لوگ شرمندہ ہونگے ، ڈرائے جا ئیں گے اور وہ لوگ قید ہونگے ۔ 10 اس لئے میں ان کی بیویوں کو دوسرے لوگوں کو دوں گا ۔ میں ان کے کھیت کو نئے مالکوں کو دوں گا ۔سبھی بنی اسرائیل زیادہ سے زیادہ دولت چا ہتے ہیں۔ چھو ٹے سے لیکر بزرگ تک سبھی لوگ اسی طرح کے ہیں ۔ نبی سے کا ہن تک ہرا یک دغا باز ہے ۔ 11 اور وہ میری بنتِ قوم کے زخم کو یوں ہی سلامتی سلامتی کہہ کر اچھا کر تے ہیں ۔حالانکہ سلامتی نہیں ہے ۔ 12 ان لوگوں کو اپنے کئے ہو ئے بے کاموں کے لئے شرمندہ ہونا چا ہئے ۔لیکن وہ بالکل شرمندہ نہیں ۔انہیں اتنا بھی علم نہیں کہ انہیں اپنے گنا ہوں کے لئے پچھتاوا ہو سکے ۔اس لئے وہ دیگر سبھی سکے ساتھ سزا پا ئیں گے ۔ میں انہیں سزا دوں گا اور زمین پر پھینک دوں گا ۔" یہ باتیں خداوند نے کہیں ۔ 13 "میں ان کے پھل اور فصلیں لے لوں گا تا کہ ان کے یہاں کو ئی پکی فصل پھر سے نہ ہو ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے۔ " نہ تاک میں انگور لگیں گے اور نہ انجیر کے درخت میں انجیر ۔ یہاں تک کہ پتیاں سو کھ جا ئیں گی اور مر جھا جا ئیں گی ۔ میں ان چیزوں کو لے لوں گا جنہیں میں نے انہیں دیدی تھیں۔ 14 " ہم لوگو ں کو یہاں خالی کیوں بیٹھنا چا ہئے ؟ آؤ اکٹھے ہو کر محفوظ اور مستحکم شہروں میں بھاگ چلیں اور وہاں خاموش رہیں کیوں کہ خداوند ہمارے خدا نے ہم کو خاموش بنایا ہے اور ہم کو زہریلے پانی پینے کو دیا اور اس لئے کہ ہم خداوند کے گنہگار ہیں ۔ 15 ہم سلامتی کی خوا ہش کر تے تھے ۔لیکن کچھ بھی اچھا نہ ہوسکا ۔ہم ایسے وقت کی امید کر تے ہیں ۔ جب وہ معاف کر دے گا۔ لیکن صرف مصیبت ہی آپڑی ہے ۔ 16 اس کے گھو ڑوں کے نتھنوں سے فرانے کی آواز " دان " سے سنا ئی دیتی ہے ۔ اس کے جنگلی گھوڑوں کے ہنہنا نے کی آواز سے تمام زمین کانپ گئی کیوں کہ وہ زمین کو اور سب کچھ جو اس میں ہے اور اس کے باشندوں کو کھاجانے کے لئے آپہنچے ۔ 17 " کیوں کہ خداوند فرماتا ہے دیکھو میں تمہا رے درمیان سانپ بھیجوں گا اور کو ئی بھی جا دو اسے قابو نہ کر سکے گا ۔ 18 اے خدا ! میں بہت دکھی اور خوفزدہ ہوں۔ 19 میرے لوگو ں کی سن !اس ملک میں وہ مدد کے لئے ،زمین کے لئے اور راستے کے لئے پکار رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ، " کیا خداوند اب بھی صیون میں ہے ؟ کیا صیون کے بادشا ہ اب بھی وہاں ہیں ؟ " لیکن خدا فرماتا ہے ، " یہودا ہ کے لوگ کیوں اپنی تراشی ہو ئی مورتیوں کی بیگانہ خداؤں کی پرستش کرکے مجھ کو غضبناک کر تے ہیں ؟" 20 لوگ کہتے ہیں ، " فصل کاٹنے کا وقت گیا۔ گرمی کے ایام تمام ہو ئے اور ہم نے رہا ئی نہیں پا ئی ۔ " 21 میرے لوگ بیمار ہیں ،اس لئے میں بیمار ہوں۔ میں ان بیمار لوگوں کی فکر میں دکھی اور مایوس ہوں۔ 22 کیا جلعاد میں شفا بخشنے وا لا کو ئی مر ہم نہیں ہے ؟ کیا وہاں کو ئی طبیب نہیں ؟ میری قوم کیوں شفا نہیں پاتی ؟

Jeremiah 9

1 اگر میرا سرپانی سے بھرا ہو تا اور میری آنکھیں آنسوؤں کا چشمہ ہو تیں تو میں اپنے برباد کئے گئے لوگوں کے لئے دن رات رو تا رہتا ۔ 2 اگر مجھے صرف بیابان میں رہنے کا مقام مل گیا ہوتا جہاں مسافر رات گزارتے ہیں ، تو میں اپنے لوگوں کو چھوڑ سکتا تھا ۔ میں ان لوگوں سے دور چلا جا سکتا تھا ۔ کیوں کہ وہ سبھی خدا کے نافرمان اور بد کار ہو گئے ہیں ، وہ سبھی اس کے خلاف باغی ہو رہے ہیں ۔ 3 " وہ لوگ اپنی زبان کا استعمال کمان کے جیسا کرتے ہیں ، انکے منھ سے جھوٹ تیر کی مانند چھو ٹتا ہے ۔ پورے ملک میں سچائی کا نام و نشان نہیں ہے ۔ جھوٹ بڑھتا ہی چلا جاتا ہے ۔ وہ مجھے نہیں جانتے ۔" خدا وند نے یہ باتیں کہیں ۔ 4 " اپنے پڑوسیوں سے ہوشیار رہو ، اپنے خاص بھائیوں پر بھی اعتماد نہ کرو ۔ کیوں کہ ہر ایک بھائی دغا باز ہے ۔ ہر ایک پڑوسی غلط بیانی کرتا ہے ۔ 5 ہر ایک شخص اپنے پڑوسی سے جھوٹ بولتا ہے ۔ کوئی شخص سچ نہیں بولتا ۔ یہوداہ کے لوگوں نے اپنی زبان کو جھوٹ بولنے کی تعلیم دی ہے ۔ انہوں نے اس وقت تک گناہ کئے جب تک کہ وہ اتنا تھکے کہ لوٹ نہ سکے ۔ 6 ایک برائی کے بعد دوسری برائی آئی ۔ جھوٹ کے بعد جھوٹ آیا ۔ لوگوں نے مجھ کو جاننے سے انکار کردیا ۔" خدا وند نے یہ باتیں کہیں ۔ 7 اس لئے خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے :" میں یہوداہ کے لوگوں کی آزمائش ویسے ہی کروں گا جیسے کوئی شخص آگ میں تپا کر کسی دھات کی جانچ کرتا ہے میری کوئی اور دوسری پسند نہیں ہے ۔ 8 یہوداہ کے لوگوں کی زبان تیز تیر کی مانند ہے ۔ انکے منھ سے دغا کی باتیں نکلتی ہیں ۔ ہر ایک شخص اپنے پڑوسی سے عمدہ باتیں کرتا ہے ۔ لیکن وہ باطنی طور سے اپنے پڑوسی پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا تا ہے ۔ 9 کیا مجھے یہوداہ کے لوگوں کو اس طرح کے برے کاموں کے کرنے کی وجہ سے سزا نہیں دینی چاہئے ؟" یہ پیغام خدا وند کا ہے ۔" مجھے اس قوم کو سزا دینی چاہئے جو ایسی حرکت کرتی ہیں ۔" 10 میں پہاڑوں پر پھوٹ پھوٹ کر روؤں گا ۔ میں بیابان کی چراگاہوں میں ماتم کروں گا کیوں کہ وہ اتنے جل گئے کہ کوئی آدمی وہاں جانے کی ہمت نہیں رکھتا ۔ جانوروں کی کوئی آواز سنائی نہیں دیتی ۔ پرندے اور مویشی وہاں سے بھاگ گئے ۔ 11 " میں( خدا وند) یروشلم کو کچڑے کا ڈھیر بنا دوں گا ۔ یہ گیدڑوں کا مسکن بنے گا ۔ میں یہوداہ کے شہروں کو فنا کروں گا ۔ اس لئے وہاں کوئی بھی نہیں رہے گا ۔" 12 کیا کوئی شخص ایسا دانشمند ہے جو ان باتوں کو سمجھ سکے ؟ کیا کوئی ایسا شخص ہے جسے خدا وند سے شریعت ملی ہے ؟ کیا کوئی خدا وند کے پیغام کی تشریح کر سکتا ہے ؟ ملک کیوں فنا ہوا ؟ یہ سر زمین کس لئے ویران ہوئی اور بیابان کی مانند جل گئی کہ کوئی اس میں قدم نہیں رکھتا ؟ 13 خدا وند نے ان سوالوں کا جواب دیا ۔ اس نے کہا ، " یہ اس لئے ہوا کہ یہوداہ کے لوگوں نے میری تعلیمات پر چلنا چھو ڑ دیا ۔ میں نے انہیں اپنی تعلیمات دی ، لیکن انہوں نے میری بات سننے سے انکار کیا ۔ انہوں نے میری تعلیمات کی پیر وی نہیں کی ۔ 14 یہوداہ کے لوگ اپنی راہ چلے ، وہ ضدّی ہیں ۔ انہوں نے جھو ٹے خدا وند بعل کی پیر وی کی ۔ انکے باپ دادا نے انہیں جھوٹے خداؤں کی پیر وی کرنے کی تعلیم دی ۔" 15 اس لئے اسرائیل کا خدا ، خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے ، " میں جلد ہی یہوداہ کے لوگوں کو کڑوا پھل چکھا ؤں گا ۔ میں انہیں زہریلا پانی پلاؤں گا ۔ 16 میں یہوداہ کے لوگوں کو دیگر قوموں میں بکھیر دوں گا ۔ وہ اجنبی قوموں میں رہیں گے ۔ انہوں نے اور انکے باپ دادا نے ان ملکوں کو کبھی نہیں جانا ۔ میں تلوار لئے لوگوں کو بھیجوں گا ۔ وہ لوگ یہوداہ کے لوگوں کو مار ڈالیں گے ۔ وہ لوگوں کو اس وقت تک مارتے جائیں گے جب تک وہ ختم نہیں ہوجائیں گے ۔" 17 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : " اسے سمجھو ۔ ماتم کرنے وا لی عورتوں کو اور ان عورتوں کو جو کہ ماہر فن ہیں اسے بلا ؤ اور انہیں آنے دو۔ 18 لوگ کہتے ہیں ، " ان عورتوں کو جلدی سے آنے دو اور ہمارے لئے سوگ کا نغمہ گانے دو ، تب ہم لوگ بھی آنسو بہائیں گے ۔" 19 " زور سے رونے کی آوازیں صیّون سے سنائی دے رہی ہیں ۔ یقیناً ہم برباد ہو گئے ۔ بلا شک ہم شرمندہ ہیں ۔ ہمیں اپنے ملک کو چھوڑ دینا چاہئے کیوں کہ ہمارے گھر نیست و نابود اور برباد ہوگئے ہیں ۔" 20 اے عورتو! خدا وند کا پیغام سنو ، خدا وند کے الفاظ کو سننے کے لئے اپنے کان کھو ل لو۔ خدا وند فرماتا ہے ، " اپنی دختروں کو بلند آواز سے رونا سکھا ؤ ۔ اور اپنے پڑوسیوں کو مرثیہ گانا سکھاؤ ۔ 21 ' موت صرف ہمارے گھر میں ہی نہیں بلکہ ہمارے محلوں میں بھی داخل ہو چکی ہے ۔ سڑ کوں پر کھیلنے والے بچے اور بازاروں میں گھومنے والے جوانوں کی موت ہو گئی ہے ۔' 22 " اے یرمیاہ کہو : جو خدا وند کہتا ہے ، ' وہ یہ ہے آدمیوں کی لاشیں میدان میں کھاد کی مانند گریں گی اور اس مٹھی بھر اناج کی طرح ہوں گی جو فصل کاٹنے والے کے پیچھے رہ جاتا ہے جسے کوئی جمع نہیں کرتا ۔" 23 خدا وند فرماتا ہے : " صاحب حکمت کو اپنی حکمت پر فخر نہیں کرنا چاہئے ۔ کوئی اپنی قوت پر اور مالدار اپنے مال پر فخر نہ کرے 24 لیکن اصل میں انہیں مجھے جاننے اور سمجھنے میں فخر کرنا چاہئے کہ میں ہی خدا وند ہوں جو مستحکم محبت ، انصاف اور صداقت لاتا ہوں ۔ میں ان اصولوں سے خوش بھی ہوں ۔" یہ خدا وند کا پیغام تھا ۔ 25 وہ وقت آرہا ہے ، " یہ پیغام خدا وند کا ہے ، جب میں ان لوگوں کو سزا دوں گا جو صرف جسم سے ختنہ کرائے ہیں ۔ 26 میں مصر یہوداہ ، ادوم ، موآب ، اور عمّون کی قوموں اور ان سبھی لوگوں کے بارے میں باتیں کر رہا ہوں جو بیابان میں رہتے ہیں اور اپنی داڑھی کترواتے ہیں ۔ سبھی قومیں بنا ختنہ کی ہوئی ہیں لیکن بنی اسرائیلیوں نے اپنے دلوں کا ختنہ نہیں کیا ہے ۔"

Jeremiah 10

1 اے اسرائیل کے گھرانے ، خدا وند کی سنو ، 2 جو خداوند کہتا ہے وہ یہ ہے : " دیگر قوموں کے لوگوں کی طرح نہ رہو ، آسمانی علامتوں سے ہراساں نہ ہو ۔ دیگر قومیں ان علامتو ں سے ڈر تی ہیں ۔ جنہیں وہ آسمان میں دیکھتے ہیں لیکن تمہیں ان چیزوں سے نہیں ڈرنا چا ہئے ۔ 3 دیگر لوگوں کی شریعت بیکار ہیں ۔ ان کی مورتیاں جنگل کی لکڑی کے سوا کچھ نہیں ۔ ان کی مورتیاں لوگوں کے ہا تھ کا کام ہیں ۔ 4 وہ اپنی مورتیوں کو سونے سے چاندی سے حسین بنا تے ہیں ۔ اور اس میں ہتھو ڑوں سے میخیں ٹھو ک کر اسے مضبوط کر تے ہیں تا کہ وہ لٹکے رہیں گرنہ پڑیں ۔ 5 وہ کھجور کی مانند مخروطی ستون ہیں پر بولتے نہیں ۔ان کو اٹھا کر لے جانا پڑتا ہے ، کیوں کہ وہ چل نہیں سکتے ۔ان سے نہ ڈرو کیوں کہ وہ نقصان نہیں پہنچا سکتے اور ان سے فائدہ بھی نہیں پہنچ سکتا ۔" 6 اے خداوند !تجھ جیسا کو ئی اور نہیں ہے ۔ تو عظیم ہے اور قدرت کے سبب سے تیرا نام بزرگ ہے ۔ 7 اے خدا ! ہر ایک شخص کو چا ہئے کہ تیرا احترام کرے ۔ تو سبھی قوموں کا بادشا ہ ہے ۔یقیناً یہ تجھ ہی کو زیب دیتا ہے ، کیوں کہ قوموں کے سب حکیموں میں اور تمام مملکتوں میں تیری مانند کو ئی نہیں ۔ 8 دیگر قوموں کے سبھی لوگ شرارتی اور احمق ہیں ۔ان کے خدا ؤں کی تعلیم کیا ہے وہ تو لکڑی ہیں ۔ 9 ترسیس سے چاندی کا پیٹا ہوا پتر اور اوفاز سے سونا آتا ہے ۔ کاریگر اور سنار ان بتوں کو بنا تے ہیں ۔ اور انہیں نیلا اور بیگنی لباس سے سجاتے ہیں ۔ کل ملا کر یہ سب باتیں ماہر کاریگروں کی دستکاری ہیں ۔ 10 لیکن خداوند سچا خدا ہے ۔ وہ زندہ خدا اور ابدی بادشا ہ ہے اس کے قہر سے زمین تھر تھرا تی ہے اور قوموں میں اس کے قہر کا تاب نہیں ۔ 11 خداوند فرماتا ہے : "ان لوگوں کو یہ پیغام دو ان جھو ٹے خدا ؤں نے زمین و آسمان نہیں بنا ئے اور وہ جھو ٹے خداوند فنا کر دیئے جا ئیں گے ، اور زمین اور آسمان سے نیست ونابود ہو جا ئیں گے ۔" 12 وہ خدا ایک ہی ہے جس نے اپنی قدرت سے زمین بنا ئی۔ خدا نے اپنی حکمت کا استعمال کیا اور جہاں کو قائم کیا ۔اپنی سمجھ کے مطابق خدا نے زمین کے اوپر آسمان کو پھیلا یا۔ 13 خدا کڑکتی بجلی بناتا ہے اور وہ آسمان سے آندھی بھیجتا ہے وہ زمین کے ہر مقام پر بادل کو اٹھا تا ہے ۔ وہ بارش کے ساتھ بجلی چمکاتا ہے اور اپنے خزانوں سے ہوا چلا تا ہے ۔ 14 ہر ایک آدمی اپنا سارا علم کھو چکا ہے ۔ ہر ایک سنار اپنے بتوں سے شرمندہ ہے ۔ کیونکہ اس کا بنایا ہوا بت باطل ہے ۔ان میں جان نہیں ہے ۔ 15 وہ مورتیاں کسی کام کی نہیں۔ وہ کچھ ایسی ہیں جن کا مذاق اڑا یا جا سکے ۔ مقّررہ وقت کے آنے پر وہ مورتیا ں فنا کر دی جا ئیں گی۔ 16 لیکن یعقوب کا خاندان ان مورتیو ں کی مانند نہیں ہے کیوں کہ بہ سب چیزوں کا خالق ہے ۔ اور اسرا ئیل اس کی میراث کا عصا ہے ۔ خدا ، " خداوند قادر مطلق " اس کا نام ہے ۔ 17 اپنی سبھی چیزیں لو اور جانے کیلئے تیار ہو جا ؤ۔ یہودا ہ کے لوگ تم شہر میں پکڑے گئے ہو اور دشمن نے محاصرہ کر لیا ہے ۔ 18 خداوند فرماتا ہے : "اس بار سچ مُچ میں یہودا ہ کے لوگو ں کو اس ملک سے با ہر پھینک دو ں گا ۔میں ان لوگو ں کو تکلیف دوں گا تا کہ ان کے دشمن ا نہیں تلاش کریں گے۔" 19 ہا ئے میری خستگی ! میرا زخم درد ناک ہے ۔ اور میں نے سمجھ لیا ، " یقیناً مجھے یہ دکھ برداشت کرنا ہے ۔" 20 میرا خیمہ برباد ہو گیا ، خیمہ کی ساری رسیاں ٹوٹ گئی ہیں ۔ میرے بچے مجھے چھو ڑدیئے اور وہ چلے گئے ۔ میرا خیمہ کو پھر سے لگانے کے لئے کو ئی بھی نہیں ہے اس کے پردوں کو ٹانگنے کے لئے کو ئی نہیں ہے ۔ 21 چروا ہے بے وقوف بن گئے اور خداوند سے مدد نہیں مانگتے ہیں ۔اس لئے کہ وہ لوگ عقلمند نہیں ہو تے ہیں ۔ اور ان کے بھیڑو ں کے جھنڈ بھٹک جا تے ہیں ۔ 22 دیکھو ! شمال کے ملک سے بڑے غو غا اور ہنگامہ کی آوا ز آتی ہے ، تا کہ یہودا ہ کہ شہروں کو اجاڑ کر گیدڑوں کا مسکن بنا ئے ۔ 23 اے خداوند میں جانتا ہوں کہ انسان ہر گز اپنی زندگی کا مالک نہیں ہے ۔ لوگ یقینی نہیں ہو سکتا کہ سا کے ساتھ مستقبل میں کیا ہو گا یا وہ کیا کچھ کر نے کے قابل ہوں گے ۔ 24 اے خداوند ، ہمیں سدھار ! لیکن اسے اپنے انصاف سے کر غصّہ میں نہیں ورنہ تم تو ہم سے زیادہ تر کو تبا ہ کر دے گا 25 اے خدا ! ان قوموں پر جو تمہیں نہیں جانتی ہیں ۔اور ان خاندانوں پر جو تیری عبادت سے انکار کر تے ہیں اپنا قہر نازل کر دے ، کیوں کہ وہ یعقوب کو کھا گئے ،اسے نگل گئے اور اسرائیل کے مسکن کو اجاڑ دیا ۔

Jeremiah 11

1 یہ وہ پیغام ہے جو یرمیاہ کو ملا ۔ خداوند کا یہ پیغام آیا : 2 " اے یرمیاہ ! اس معاہدے کے لفظوں کو سنو ، ان باتوں کے بارے میں یہوداہ کے لوگو ں سے کہو ۔ یہ باتیں یروشلم میں رہنے وا لے لوگوں سے کہو ۔ 3 اور تم ان سے کہو ، خداوند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے : ' جو شخص اس معاہدے کو قبول نہیں کرے گا، اس پر مصیبت آئے گی ۔' 4 میں تمہیں اس معاہدے کے با رے میں کہہ رہا ہوں جسے میں نے تمہا رے با پ دادا کے ساتھ کیا تھا ۔ میں نے وہ معاہدہ ان کے ساتھ تب تک کیا تھا جب میں انہیں مصر سے با ہر لا یاتھا ۔ان لوگوں کے لئے مصر لو ہے کی دھات کو پگھلا دینے وا لی گرم بھٹی کی طرح تھا ۔ میں نے ان لوگوں سے کہا ، میرا حکم مانو اور وہ سب کرو جیسا میں کہتا ہوں۔ اگر تم وہ کرو گے تو تم میرے لوگ رہو گے اور میں تمہا را خدا ہوں گا ۔ 5 " تا کہ میں اس قسم کو جو میں نے تمہارے باپ دادا سے کھا ئی کہ میں ان کو ایسا ملک دوں گا جس میں دودھ اور شہد بہتا ہو۔جیسا کہ آج کے دن ہے پورا کرو ں۔" تب میں نے جواب میں کہا ، " اے خداوند، آمین ۔" 6 خداوند نے مجھ سے کہا ، " اے یرمیاہ ! اس پیغام کی تعلیم یہودا ہ کے شہروں اور یروشلم کی سڑکوں پر دو ۔پیغام یہ ہے ،اس معاہدے کی باتوں کو سنو اور ان پر عمل کرو۔ 7 میں نے تمہا رے باپ دادا کو ملکِ مصر سے با ہر لا تے وقت ایک تنبیہ دی تھی آج تک تا کید کر تا اور بر وقت جتاتا اور کہتا رہا کہ میری سنو ۔ 8 پر انہوں نے میری نہیں سنی بلکہ انہوں نے بُری خواہشات کی پیردی کی ۔ انہوں نے میرے معاہدے پر عمل نہیں کیا جس کا کہ میں نے حکم دیا تھا۔ اسلئے میں انہیں معاہدے کے شرط کے مطابق سزادوں گا ۔" 9 خداوند نے مجھ سے کہا ، " اے یرمیا ہ! میں جانتا ہو ں کہ یہودا ہ کے لوگ اور یروشلم کے باشندوں نے ایک سازش رچی ہے ۔ 10 وہ اپنے با پ دادا کے گنا ہو ں کی طرف وا پس آگئے جنہوں نے میری بات سننے سے انکار کیا اور غیر خداؤں کی عبادت کی۔ اسرائیل کے گھرانے اور یہودا ہ کے گھرانے نے اس معاہدے کو جو میں نے ان کے باپ دادا سے کہا تھا توڑدیا ۔" 11 اس لئے خداوند فرماتا ہے : "میں یہودا ہ کے لوگو ں پر جلد ہی بھیانک مصیبت لا ؤں گا ۔ وہ بچ کر بھاگ نہیں پا ئیں گے، اور وہ مدد کے لئے مجھے پکاریں گے لیکن میں ان کی ایک نہیں سنوں گا ۔ 12 یہودا ہ کے شہر اور یروشلم کے باشندے جا نیں گے اور ان خدا ؤں کو جن کے آگے وہ بخور جلاتے ہیں پکاریں گے ، پر وہ مصیبت کے وقت ان کو ہر گز نہ بچا ئیں گے ۔ 13 " کیوں کہ اے یہودا ہ ! جتنے تمہارے شہر ہیں اتنے ہی تمہارے بت ہیں۔ تمہارے رسوا کن قربانگا ہ کا استعمال بعل کے لئے بخور جلانے کیلئے کیا جا تا ہے ۔ اتنی ہی قربان گا ہیں ہیں جتنی یروشلم کی گلیاں ہیں ۔ 14 اے یرمیاہ ! جہاں تک تمہاری بات ہے ، یہودا ہ کے ان لوگوں کیلئے دعا نہ کرو ،میں سنوں گا نہیں ۔ وہ لوگ مصیبت اٹھا ئیں گے اور تب وہ مجھے مدد کیلئے پکاریں گے ، لیکن میں سنوں گا نہیں ۔ 15 " میرا محبوب( یہودا ہ) میرے ہیکل میں کیوں ہے ؟ اسے وہاں رہنے کا حق نہیں ہے ۔ اس نے بہت سے بُرے کام کئے ہیں ۔ اے یہودا ہ ! کیا تم نے سوچا ہے کے منت اور مقدس گوشت تمہا ری شرارت کو دور کریں گے ؟" کیاتم ان کے ذریعہ سے رہا ئی پا ؤگے ؟ تم شرارت کر کے خوش ہو تی ہو ؟ 16 خداوند نے تمہیں ایک نام دیا تھا ۔خداوند نے تمہا رانام' اچھا پھل وا لا خوبصورت ہرا زیتون کا درخت ' رکھا ۔ لیکن ایک تیز آندھی کی گر ج کے ساتھ خداوند اس درخت میں آ گ لگا دے گا اور اس کی شاخیں جل کر راکھ ہو جائیں گی ۔ 17 کیوں کہ خداوند قادر مطلق نے تمہیں لگایا ۔ تم پر مصیبت کا حکم کیا ۔اس بدی کے سبب سے جو اسرائیل کے گھرانے اور یہوداہ کے گھرانے نے اپنے حق میں کی کہ بعل کیلئے بخور جلا کر مجھے غضبناک کیا ۔" 18 خداوند نے مجھے دکھا یا کہ کچھ لوگ میرے خلاف سازش کر رہے ہیں ۔ 19 خداوند نے مجھے دکھا یا کہ میں اس پالتومیمنہ کی مانند تھا جسے ذبح کرنے کے لئے لے جا یا جا تا ہے اور میں اس سے بے خبر تھا ۔ وہ لوگ کہہ رہے تھے یہ سب باتیں میرے با رے میں کہہ رہے تھے : "ہم لوگ درخت کو اسکے پھل سمیت کاٹ کر تبا ہ کر دیں تا کہ اس کا نام مستقل طور پر انلوگوں کی فہرست سے جو کہ زندہ ہیں ہٹ جا ئے ۔" 20 لیکن اے خداوند قادر مطلق تو صداقت سے عدالت کرتا ہے ۔ تو لوگوں کے دل و دماغ کی آزمائش کرنا جانتا ہے ۔ برائے مہربانی ان لوگوں سے بدلہ لے کیوں کہ میں اپنی حفاظت کے لئے تم پر منحصر کرتا ہوں۔ 21 عنتوت کے لوگو ں نے یرمیاہ سے کہا تھا ، " خداوند کے نام نبوت نہ کرو ورن ہم تمہیں مار ڈا لیں گے ۔" خداوند نے ان لوگوں کے بارے میں یہ کہا ۔ 22 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ، " میں جلد ہی عنتوت کے لوگوں کو سزا دو ں گا ۔ ان کے جوان جنگ میں مارے جا ئیں گے ۔ان کے بیٹے بیٹیاں قحط سالی سے مریں گے ۔ 23 شہر عنتوت میں کو ئی بھی شخص نہیں بچے گا ۔ کو ئی شخص زندہ نہیں رہے گا ۔ میں انہیں سزا دو ں گا ۔ میں ان پر آفت لا ؤں گا ۔"

Jeremiah 12

1 اے خداوند اگر میں تجھ سے بحث کرتا ہوں تو تُو ہمیشہ ہی صادق نکلتا ہے ۔ لیکن میں تجھ سے ان سب کے بارے میں پو چھنا چا ہتا ہوں جو صحیح راستے پر نہیں ہیں ۔ شریر لوگ کامیاب کیوں ہیں ؟ وہ بے ایمان ہیں لیکن ان کی زندگی اتنی آرام کی زندگی کیوں ہے ۔ 2 تو نے ان شریروں کو یہاں بسا یا ہے اور انہوں نے جڑ پکڑ لی وہ بڑھ گئے اور پھل بھی دیئے ۔ تو ان کے منہ سے نزدیک لیکن ان کے دلوں سے دور ہے ۔ 3 لیکن اے میرے خداوند! تو میرے دل کو جانتا ہے ، تو مجھے اور میرے دل کو دیکھتا اور پرکھتا ہے ۔ میرا دل تیرے ساتھ ہے ۔ ان شریروں کو بھیڑوں کی مانند ذبح ہو نے کے لئے کھینچ کر نکال اور قربانی کے روز کے لئے انہیں چن ۔ 4 کتنے زیادہ وقت تک زمین پیاسی پڑی رہے گی ؟ گھاس کب تک سو کھی اور مر جھی ہو ئی رہے گی ؟ کیونکہ وہ لوگ جو اس زمین پر رہتے ہیں بہت شریر ہیں ۔جانور اور پرندے بھی مر چکے ہیں۔ وہ شریر لوگ کہتے ہیں ، " یرمیاہ نہیں جانتا ہے کہ کیا ہو نے جا رہا ہے۔" 5 " اے یرمیاہ ! اگر تم پیادوں کی دوڑ میں تھک چکے ہو تو تم سواروں کے مقابلہ میں کیسے دو ڑو گے ؟ اگر تم محفوط ملک میں تھک جا تے ہو تو دریائے یردن کے جنگل میں کیا کرو گے ؟ 6 یہ لوگ تمہا رے اپنے بھا ئی ہیں ۔ تمہا رے اپنے گھرانے کے بڑے لوگ تمہا رے خلاف منصوبہ بنا رہے ہیں۔ تمہا رے اپنے گھرانے کے لوگ تم پر چیخ رہے ہیں ۔ اگر چہ وہ تم سے میٹھی میٹھی باتیں کریں، ان پر بھروسہ نہ کرو ۔" 7 میں نے ( خداوند) اپنا گھر چھوڑ دیا ہے ۔ میں نے اپنی میراث کو رد کر دیا ہے ۔ میں نے جس سے ( یہودا ہ ) پیار کیا ہے ، اسے اس کے دشمنو ں کے حوالے کر دیا ہے ۔ 8 میرے اپنے لوگ میرے لئے جنگلی شیر بن گئے ہیں ۔ وہ مجھ پر گرجتے ہیں۔ اس لئے میں ان سے نفرت کرتا ہوں۔ 9 میری میراث شکاری پرندہ کی طرح میرے بعدآیا ہے ۔ شکاری پرندے ان لوگوں کو گھیر لئے ہیں آؤ سب دشتی درندوں کو جمع کرو۔ تا کہ وہ کھا سکیں ۔ 10 بہت سے چروا ہوں نے میرے تاکستان کو خراب کیا ان چرواہوں نے میرے کھیت کو روندا ہے ۔ان چروا ہو ں نے میرے خوبصور ت کھیت کو بیا بان میں تبدیل کر دیا ہے ۔ 11 انہوں نے میرے کھیت کو بیابان میں بدل دیا ہے ۔ یہ سو کھ گیا ۔ سارا ملک بیا بان بن گیا ہے ۔ لیکن کسی نے توجہ نہیں دی ۔ 12 ان کے سپا ہی ان ویران پہاڑیوں کو روندتے گئے ہیں ۔خداوند نے ان سپا ہیو ں کا استعمال اس ملک کو سزا دینے کیلئے کیا ،سارے ملک کو ایک سرے سے دورسے سرے تک سزا دی گئی تھی ۔کو ئی شخص محفوظ نہ رہا تھا ۔ 13 لوگ گیہوں بو ئیں گے ، لیکن وہ صرف کانٹے ہی کا ٹیں گے ۔ انہوں نے مشقت اٹھا ئی لیکن فا ئدہ نہ اٹھا یا ۔ وہ اپنی فصل پر نادم ہوں گے ۔خداوند کے قہر نے یہ سب کچھ کیا ۔" 14 اس طرح میں خداوند فرماتا ہوں : "میں اپنے لوگوں کے سارے شریر پڑوسیوں کے خلاف ہو جا ؤں گا۔ میں ان لوگوں کو سطح زمین سے اکھاڑ ڈا لوں گا جو مورثی زمین کے نزدیک رہے جسے کہ میں نے اسرائیل کی قوموں کو دی تھی ۔ میں اسرائیل کے خاندان کو بھی ان کے درمیان سے نکال پھینکوں گا ۔ 15 لیکن ان لوگوں کو ان کے ملک سے اکھا ڑ پھینکنے کے بعد میں ان کیلئے افسوس کروں گا ۔ اور ہر ایک کو ان کی میراث میں اور ہر ایک کو ان کی زمین میں پھر لا ؤں گا ۔ 16 اور یوں ہو گا کہ اگر وہ دل لگا کر میرے لوگوں کے راستہ کو سیکھیں گے کہ میرے نام کی قسم کھا ئیں کہ خداوند زندہ ہے ،جیسا کہ انہوں نے میرے لوگو ں کو سکھا یا کہ بعل کی قسم کھا ئیں تو وہ میرے لوگوں میں شامل ہو کر قائم ہو جا ئیں گے ۔ 17 لیکن اگر کو ئی قوم میرے پیغام کو اَن سنی کر تی ہے تو میں اسے پو ری طرح فنا کر دو ں گا ۔ میں اسے سو کھے پو دے کی مانند اکھا ڑ ڈا لوں گا ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔

Jeremiah 13

1 خداوند نے مجھے یو ں فرمایا : " تم جا کر اپنے لئے ایک کتانی کمربند خریدلو اور اسے اپنی کمر میں باندھ لو ۔اسے پانی میں مت ڈا لو ۔ " 2 اسلئے میں نے خداوند کے کلام کے موافق ایک مکمر بند خرید لیا اور اپنی کمر پر باندھا ۔ 3 تب خداوند کا کلام میرے پاس دو بارہ آیا ۔ 4 کلام یہ تھا : " اے یرمیاہ ! اپنے خریدے گئے اور پہنے گئے کمر بند کو لو اور دریا ئے فرات کو جا ؤ کمربند کو چٹانوں کی شگاف میں چھپا دو ۔" 5 اسلئے میں دریا ئے فرات گیا اور جیسا خداوند نے کہا تھا ۔ میں نے کمر بند کو وہاں چھپا دیا ۔ 6 کئی دنوں بعد خداوند نے مجھ سے کہا ، " اے یرمیاہ ! اب تم دریا ئے فرات جا ؤ ۔اس کمر بند کو لو جسے میں نے چھپانے کو کہا تھا۔" 7 اس لئے میں دریا ئے فرات کو گیا اور میں نے کھود کر کمربند کو چٹانوں کی شگاف سے نکا لا جہاں میں نے اسے چھپا رکھا تھا ۔ لیکن اب میں کمربند کو پہن نہیں سکتا تھا کیوں کہ وہ ایسا خراب ہو گیا تھا کہ کسی کام کا نہ رہا تھا ۔ 8 تب خداوند کا کلام مجھ پر ناز ل ہوا ۔ 9 کہ خداوند یوں فرماتا ہے : " اسی طرح میں یہودا ہ کے گھمنڈ اور یروشلم کے بڑے غرور کو ختم کروں گا ۔ 10 " میں یہودا ہ کے شریر لوگوں کو فنا کروں گا ، انہوں نے میرے کلام کو سننے سے انکار کیا ہے کیوں کہ وہ ضدی ہیں ، اور وہ صرف وہ کر تے ہیں جو وہ کرنا چا ہتے ہیں ۔ وہ جھو ٹے خدا ؤں سے دعا مانگتے ہیں اور ان کی عبادت کر تے ہیں ۔ وہ اس کمر بند کی مانند ہو گئے ہیں ۔ جو کسی کام کا نہیں ہے ۔ 11 خداوند فرماتا ہے، " جیسا کہ کمر بند کمر سے باندھا ہوا رہتا ہے ویسا ہی میں اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگوں کو کہوں گا کہ مجھ سے بندھے ہو ئے رہیں تا کہ وہ میرے لوگ ہوں اور ان کے سبب سے میرا نام ہو اور میرے جلال کیلئے میری ستائش ہو لیکن انہوں نے میری نہ سنی ۔" 12 " اے یرمیاہ ! یہودا ہ کے لوگوں سے کہو: " اسرائیل کا خداوند خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے : ہر ایک مٹکے میں مئے بھری جا ئے گی ۔ وہ لوگ ہنسیں گے اور تم سے کہیں گے ۔یقیناً ہی ہم جانتے ہیں ۔ کہ ہر ایک مٹکے میں مئے بھری جا ئے گی ۔ 13 تب تم ان سے کہنا ، خداوند یوں فرماتا ہے ، ' دیکھو میں اس ملک کے سب باشندوں کو ہاں ان بادشا ہوں کو جو داؤد کے تخت پر بیٹھتے ہیں اور کا ہنوں اور نبیوں اور یروشلم کے سب باشندوں کو مستی سے بھر دوں گا ۔ 14 میں یہودا ہ کہ لوگوں کو ٹھو کر کھا کر ایک دوسرے پر گرنے دو ں گا ۔ یہاں تک کہ با پ اور بیٹا ایک دوسرے پر گریں گے ۔" یہ خداوند کا کلام ہے ، " میں نہ ان کے لئے افسوس کروں گا ، اور نہ ہی ان پر رحم کروں گا ۔ اور جب وہ برباد ہو ں گے میں نہ ہی ان کی مدد کروں گا اور نہ ہی ان پر رحم کھا ؤں گا۔" 15 سنو اور توجہ دو ،خداوند نے تمہیں کلام دیا ہے ، گھمنڈی مت بنو ۔ 16 اپنے خداوند خدا کی تعظیم و تکریم کرو،اس کی ستائش کرو، نہیں تو وہ تا ریکی لا ئے گا ۔تاریک پہاڑوں پر لڑ کھڑانے اور گرنے سے پہلے اس کی ستائش کرو ۔ یہودا ہ کے لوگو! تم روشنی کی امید کرتے ہو لیکن خداوند روشنی کوگہری تاریکی میں بدلے گا ۔خداوند روشنی کو بہت ہی زیادہ گہری تاریکی میں بدل دے گا ۔ 17 یہودا ہ کے لوگو! اگر تم خداوند کی سننے سے انکار کر تے ہو تو تیرے غرور کے سبب سے میں اکیلا روؤں گا ۔ ہا ں میری آنکھیں پھو ٹ پھو ٹ کر رو ئیں گی اور آنسو بہا ئیں گی ۔ خداوند کا گلہ اسیری میں چلا گیا ۔ 18 یہ باتیں بادشا ہ اور اس کی ماں سے کہنا چا ہئے ، "اپنے تخت سے اترو کیوں کہ تمہا رے حسین تاج تمہا رے سروں سے گر چکے ہیں ۔" 19 جنوب کے شہر بند ہو گئے اور کو ئی نہیں کھولتا ۔سب بنی یہوداہ اسیر ہو گئے سب کو اسیر کر کے لئے گئے ۔ 20 اے یروشلم ! غور سے دیکھو ! دشمنوں کو شمال سے آتے دیکھو ۔ وہ گلہ جو تمہیں دیا گیا تھا ،تمہا را خوشنما گلہ کہاں ہے ؟ 21 ماضی میں تم نے لوگوں کو تعلیم دی ، لیکن آنے وا لے وقت وہ تمہا رے قا ئد ہوں گے ۔ تب تم کیا کرو گے ؟ تم اس عورت کی مانند ہو گے جو دردِ زہ میں مبتلا ہو تی ہے۔ 22 تم اپنے آپ سے پو چھ سکتے ہو ، " مجھے ایسی تکلیفوں کا سامنا کیوں کرنا پڑیگا ۔" یہ مصیبت تمہا رے انگنت گنا ہوں کے سبب آئیں گی ۔ تمہا رے گنا ہو ں کے سبب تمہیں بے لباس کیا گیا تمہا رے ساتھ جنسی بد سلوکی کی گئی ۔ 23 ایک حبشی اپنے چمڑے کو بدل نہیں سکتا ۔ ایک چیتا اپنے دا غوں کو نہیں بدل سکتا ۔ اے یروشلم !اسی طرح تم بھی بدل نہیں سکتے ، اچھا کام نہیں کر سکتے ۔ تم ہمیشہ بُرا کام کر تے ہو۔ 24 ' میں تمہیں اسی طرح تِتر بِتر کر دوں گا جس طرح بیابان کی ہوا پیال کو اڑا لے جا تی ہے ۔ 25 یہ وہ ساری باتیں ہیں جو تمہا رے ساتھ ساتھ ہوں گی ، یہ میرے منصوبے ہی تیرا حصہ ہے ۔" یہ کلام خداوند کا ہے ۔" یہ کیوں ہو گا ؟ کیوں کہ تم مجھے بھو ل گئے ، تم نے جھو ٹے خدا ؤں پر ایمان لا یا ۔ 26 اے یروشلم ! میں تمہا را لباس اتاروں گا ۔ لوگ تمہا ری برہنگی دیکھیں گے ۔ اور تم شرم سے پانی پانی ہو جا ؤ گے ۔ 27 میں نے تمہا ری بدکاری ، تمہا ری جنسی خواہش، تمہا را گنا ہ سے بھرا عمل اور تمہا رے نفرت انگیز کام جو تم نے پہاڑیوں پر اور میدانوں میں اپنے عاشقوں کے ساتھ کئے دیکھے ہیں ۔ اے یروشلم ! تمہا را برا ا ہو ! کب تک تم ایسی گندی حرکتیں کر تے رہو گے ؟ "

Jeremiah 14

1 خداوند کا و ہ کلام جو خشک سالی کی بابت یرمیاہ پر ناز ل ہوا : 2 یہودا ہ ماتم کرتا ہے کیو ں کہ ان کے شہر کمزور ہیں اور اندھیرا زمین کو ڈھک لیا ہے ۔ یروشلم خدا سے بلند آواز میں چلا رہا ہے۔ 3 امراء اپنے خادموں کو پانی لا نے کیلئے بھیجتے ہیں ۔ وہ کنواں تک جا تے ہیں لیکن وہ پانی نہیں پا تے ۔ وہ خادم خالی گھڑے لئے لوٹ آتے ہیں ۔اس لئے وہ صرف شرمندہ نہ ہو ئے بلکہ پریشان بھی ہو ئے ۔ وہ اپنے سر کو شرم سے ڈھانپ لیتے ہیں ۔ 4 کو ئی بھی فصل کے لئے زمین تیار نہیں کرتا ۔ زمین پر بارش نہیں ہو ئی ۔ کسان پریشان ہیں ۔ اس لئے انہوں نے اپنے سر شرم سے ڈھانپ لئے ہیں ۔ 5 یہاں تک کہ ہرنی بھی میدان میں بچہ دے کر اسے چھوڑدیتی ہے کیوں کہ گھاس نہیں ملتی ۔ 6 جنگلی گدھے سنسان ٹیلو ں پر کھڑے ہو کر گیدڑوں کی مانند ہانپتے ہیں ۔ لیکن ان کی آنکھوں کو کو ئی چرنے یا کھا نے کی چیز نہیں دکھا ئی پڑتی ۔ چرنے کے قابل وہاں کو ئی پودا نہیں ہے ۔" 7 " ہم جانتے ہیں کہ یہ سب کچھ ہمارے قصور کے سبب ہے ۔ ہم اب اپنے گنا ہوں کے سبب مصیبت اٹھا رہے ہیں ۔ اے خداوند ! اپنی شہرت حفاظت کی خاطر ہماری مدد کر ۔ہم اقرار کر تے ہیں کہ ہم لوگوں نے تجھ کو کئی بار چھوڑا ہے ۔ ہم لوگوں نے تیرے خلاف خطا کی ہے ۔ 8 اے خدا ! تو ہی صرف اسرائیل کی امید ہے ۔مصیبت کے دنوں میں تو نے ہی تو اسرائیل کو بچا یا ۔ لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ تو اس ملک میں اجنبی ہے ۔ایسا معلو م ہو تا ہے کہ تو ایک مسافر کی مانند ہے جو صرف ادھر سے گذر رہا ہو ۔ 9 تو اس شخص کی مانند لگتا ہے جس پر اچانک حملہ کیا گیا ہو ۔ تو اس سپا ہی کی طرح ہے جس کے پاس کسی کو بچانے کی قوت نہ ہو ۔ لیکن اے خداوند ، تو ہمارے ساتھ ہے ۔ہم تیرے نام سے پکارے جا تے ہیں ،اس لئے ہمیں بے سہا را نہ چھو ڑو " 10 " یہودا ہ کے لوگوں کے با رے میں خداوند جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے : یہودا ہ کے لوگ سچ مچ مجھے چھوڑ نے میں مسرور ہیں ۔ وہ لوگ مجھے چھوڑ نا اب بھی بند نہیں کر تے ۔ اس لئے اب خداوند انہیں نہیں اپنا ئے گا ۔ اب خداوند ان کے بُرے کاموں کو یاد رکھے گا جنہیں وہ کر تے ہیں ۔ خداوند انہیں ان کے گنا ہو ں کے لئے سزا دے گا ۔" 11 تب خداوند نے مجھ سے کہا ، " اے یرمیاہ ! یہودا ہ کے لوگوں کی بھلا ئی کے لئے دعا نہ کرو۔ 12 میں ان کے رو زہ رکھنے کے دوران بھی ان کے غموں کو نہ سنو ں گا ۔ اور جب و ہ مجھے جلانے کا نذرانہ اور اناج کا نذرانہ پیش کریں گے تو میں قبول نہ کروں گا ۔ بلکہ اسکے بجا ئے میں انہیں جنگ ، قحط سالی اور مہلک خوفناک بیماری سے برباد کردوں گا۔" 13 لیکن میں نے خداوند سے کہا ، " ہمارے مالک خداوند ! نبی لوگوں سے کچھ اور ہی کہہ رہے تھے ۔ وہ یہودا ہ کے لوگوں سے کہہ رہے تھے ، تم لوگ دشمن کی تلوا ر سے دکھ نہیں اٹھا ؤ گے ۔ تم لوگوں کو کبھی بھوک سے مصیبت نہیں ہو گی ۔ خداوند تمہیں اس ملک میں سلامتی دے گا۔" 14 تب خداوند نے مجھ سے کہا ، " اے یرمیاہ ! وہ نبی میرے نام پر جھو ٹی نبوت کر تے ہیں ۔ میں نے ان نبیوں کو نہیں بھیجا اور نہ حکم دیا اور نہ ان سے کلام کیا ۔ وہ جھو ٹی رو یا ، غیب دانی اور دھو کہ بازی سے اپنی نبوت کو ظاہر کرتے ہیں۔ 15 وہ جھو ٹے نبی جو کہ میرے نبی ہو نے کا دعویٰ کر تے ہیں حالانکہ میں نے ان لوگوں کو نہیں بھیجا ہے کہتے ہیں ، ' یہ ملک نہ تو دشمنوں کی تلوا ر کا سا منا کرے گا اور نہ ہی کسی قدرتی آفت کا سامنا کریگا ۔' اس لئے خداوند نے ان نبیوں کے با رے میں یہ کہا ہے : وہ اپنے دشمنوں کی تلوار سے یا قدرتی آفت سے پو ری طرح تبا ہ و بر باد ہو جا ئیں گے ۔ 16 ان لوگوں کو جن سے وہ نبی باتیں کر تے ہیں یروشلم کی گلیوں میں پھینک دیئے جا ئیں گے ۔ وہ لوگ یا تو بھو کے مریں گے یا پھر دشمن کی تلوا رسے ہلاک ہو جا ئیں گے کو ئی شخص ان کو یا انکی بیویوں یا ان کے بیٹوں یا ان کی بیٹیوں کو دفنانے کیلئے نہیں رہے گا ۔ میں ان سبھوں کو سزا دوں گا ۔ 17 " اے یرمیا ہ ! یہ پیغام یہودا ہ کے لوگوں کو دو : ' میری آنکھیں آنسوؤں سے بھری ہو ئی ہیں ۔ میں شب و روز لگاتار روؤں گا ۔ میں اپنی کنوا ری دختر کے لئے روؤں گا ۔میں اپنے لوگوں کے لئے روؤں گا ۔کیوں؟ کیوں کہ کسی نے ان پر حملہ کیا اور انہیں کچل ڈا لا ۔ وہ بُری طرح زخمی کئے گئے ہیں ۔ 18 اگر میں با ہر میدان میں جا ؤں تو وہاں تلوار کے مقتول ہیں ! اور اگر میں شہر میں داخل ہو ؤں تو وہاں قحط سالی کے مارے ہیں ! ہاں نبی اور کا ہن دونوں ایک ایسے ملک کو جا ئیں گے جسے وہ نہیں جانتے ۔ " 19 اے خداوند! کیا تو نے پو ری طرح سے یہودا ہ کو چھوڑدیا ہے ؟ اے خداوند! کیا تو صیون کو سچ مچ میں چھوڑدیا ہے ؟ تو نے اسے اس طرح سے چوٹ پہنچا ئی ہے کہ وہ پھر سے اچھے نہیں بنا ئے جا سکتے ہیں ۔ تو نے ویسا کیوں کیا ؟ ہم سلامتی چا ہتے ہیں ۔ لیکن کچھ بھی اچھا نہیں ہوا ۔ہم لوگ اپنے زخموں کو بھر نے کی امید رکھتے تھے لیکن ہم لوگ زیادہ سے زیادہ مصیبتوں سے گذرتے ہیں ۔ 20 اے خداوند ہم جانتے ہیں کہ ہم بہت برے لوگ ہیں ، ہم جانتے ہیں کہ ہمارے باپ دادا نے برے کام کئے ۔ ہاں ہم نے تیرے خلاف گنا ہ کئے ۔ 21 اے خداوند ! اپنے نام کی اچھا ئی کی خاطر تو ہمیں دھکا دے کر دور نہ کر اور اپنے جلال کے تخت کی تحقیر نہ کر ۔ ہمارے ساتھ کئے گئے معاہدے کو یادرکھ اور اسے نہ تو ڑ ۔ 22 قوموں کے بتوں میں بارش لانے کی قوت نہیں ہے ۔ وہ آسمان سے بارش نہیں بر سا سکتا ہے ۔ اے خدا وند صرف تو ہی ہماری امید ہے اور تو نے ہی یہ سب کام کیا ہے ۔"

Jeremiah 15

1 خدا وند نے مجھ سے کہا ، " اے یرمیاہ ! اگر موسیٰ یا سموئیل بھی یہوداہ کے لوگوں کی بھلائی کے لئے دعا کئے ہوتے تو بھی وہ ان لوگوں کے لئے افسوس نہیں کرتا ۔ یہوداہ کے لوگوں کو مجھ سے دور بھیجو ۔ ان سے جانے کو کہو ۔ 2 وہ لوگ تم سے پوچھ سکتے ہیں ، ' ہم لوگ کہاں جائیں گے ؟ ' تم ان سے کہو ، خدا وند جو کہتا ہے وہ یہ ہے : ' میں نے کچھ لوگوں کو مرنے کے لئے منتخب کیا ہے ۔ وہ لوگ مریں گے ، میں نے کچھ لوگوں کو تلوار سے قتل کرنے کے لئے منتخب کیا ہے ، وہ لوگ تلوار سے ہلاک کئے جائیں گے ۔ میں نے کچھ کو بھوک سے مرنے کے لئے منتخب کیا ہے ، وہ لوگ بھوک سے مریں گے ۔ میں نے کچھ لوگوں کو اسیر ہوکر غیر ملک لے جائے جانے کے لئے منتخب کیا ہے ۔ وہ لوگ ان غیر ملکوں میں اسیر رہیں گے ۔ 3 اور میں چار چیزوں کو ان پر مسلط کروں گا ۔' خدا وند فرماتا ہے ، ' تلوار کو کہ قتل کرے اور کتوں کو کہ انکے جسموں کو پھاڑ ڈالیں اور آسمانی پرندوں و زمینی درندوں کو کہ انہیں نگل جائیں اور تباہ کردیں ۔ 4 اور میں ان کو شاہ یہوداہ منشّی بن حزقیاہ کے سبب سے اس کام کے باعث جو اس نے یروشلم میں کیا ترک کردوں گا کہ زمین کی سب مملکتوں میں دھکے کھا تے پھریں ۔' 5 " اے یروشلم شہر تمہارے لئے کوئی افسوس نہیں کرے گا ۔ کوئی شخص تمہارے لئے نہ دکھی ہوگا ، نہ ہی روئے گا ۔ کون تمہاری طرف آئے گا کہ تمہاری خیر و عافیت پو چھے ۔" 6 اے یروشلم ! تم نے مجھے چھو ڑا ! اس لئے میں سزا دوں گا اور تمہیں فنا کروں گا ۔ میں تم پر رحم کرتے ہو ئے تھک گیا ہوں ۔ 7 میں اپنے نصب کئے ہوئے دو شاخہ سے یہوداہ کے لوگوں کو انکے سبھی شہروں میں تِتر بتر کردوں گا ۔ میرے لوگ بدلے نہیں ہیں ، اس لئے میں انہیں فنا کروں گا ۔ میں انکے بچوں کو لے لونگا ۔ 8 سمندر کی ریت سے بھی زیادہ وہاں بیوائیں ہوں گی ۔ میں نے دو پہر کے وقت جو ان لوگوں کی ماں پر غارتگر کو مسلط کیا ۔ میں نے اس پر ناگہاں آفت و دہشت کو ڈالدیا ۔ 9 ایک عورت کو ہو سکتا ہے سات بیٹے ہوں لیکن پھر بھی وہ کمزور ہوگی اور بے ہوجائے گی ۔ اس کا سورج دن کے دوران ہی ڈوب جائے گا ۔ وہ شرمندہ اور پریشان ہوگی ۔ تب دشمن تلوار سے حملہ کریں گے اور یہوداہ کے باقی بچے لوگوں کو مارڈالیں گے ۔ خدا وند نے یہ کہا ۔" 10 اے میری ماں مجھ پر افسوس کہ میں تجھ سے تمام دنیا کے لئے لڑا کو آدمی اور جھگڑالو شخص پیدا ہوا ! میں نے تو نہ سود پر قرض دیا اور نہ قرض لیا ، تو پھر بھی ان میں سے ہر ایک مجھ پر لعنت کرتا ہے ۔ 11 خدا وند نے فرمایا یقیناً تجھے قوت بخشوں گا کہ تیری خیر ہو ۔ یقیناً میں مصیبت اور تنگی کے وقت میں تمہیں تیرے دشمنوں سے بچاؤ نگا ۔ 12 " اے یرمیاہ ! تم جانتے ہو کہ کوئی بھی شخص لوہے کے ، ٹکڑے کو چکنا چور نہیں کر سکتا میرا مطلب اس لوہے سے ہے جو شمال کا ہے اور کوئی شخص پیتل کے ٹکڑے کو بھی چکنا چور نہیں کر سکتا ۔ 13 یہوداہ کے لوگوں کے پاس مال اور خزانے ہیں ۔ میں اس مال کو دیگر لوگوں کو دونگا ۔ ان دیگر لوگوں کو وہ مال خریدنا نہیں پڑے گا۔ میں انہیں وہ مال دوں گا ۔ کیوں؟ کیوں کہ یہوداہ نے بہت گناہ کئے ہیں یہوداہ نے ملک کے ہر حصہ میں گناہ کیا ہے ۔ 14 اے یہوداہ کے لوگ ! میں تمہیں تمہارے دشمنوں کے حوالے کروں گا ۔ اس زمین پر جسے تم نہیں جانتے ہو ۔ تم اس ملک میں غلام ہو گے جسے تم نے کبھی جا نا نہیں۔ میرے غضب کی آگ بھڑ کے گی اور تم کو جلا ڈالے گی ۔" 15 اے خدا وند ! تو مجھے سمجھتا ہے ، مجھے یاد رکھ اور میری دیکھ بھال کر لوگ مجھے چوٹ پہنچاتے ہیں ۔ ان لوگوں کو وہ سزا دے جس کے وہ مستحق ہیں ۔ تیرا تحمل ان لوگوں کے تئیں ہے ۔ لیکن انکے تئیں تحمل رکھتے وقت مجھے برباد نہ کر دے ۔ میرے بارے میں سوچ ۔ اے خدا وند ! اس مصیبت کو سوچ جو میں تیرے لئے سہتا ہوں ۔ 16 تیرا کلام مجھے ملا اور میں نے اسے اپنے میں سما لیا۔ تیرے کلام نے مجھے بہت شادمانی بخشی میں خوش تھا کہ مجھے تیرے نام سے پکارا جاتا ہے ۔ تیرا نام خدا وند قادر مطلق ہے ۔ 17 میں نے کبھی محفلوں میں دوسروں کی طرح جی بھر کے مزہ نہیں لیا ۔ کیوں کہ تم میرے آقا ہو ۔ میں تنہا رہا کیوں کہ تو نے مجھے اپنے قہر و غضب سے بھر دیا تھا ۔ 18 میں نہیں سمجھ پا یا کیوں کہ میرا درد لگا تار اور ہر وقت ہے ؟ میں نہیں سمجھ پا یا کہ میرا زخم اچھا کیوں نہیں ہوتا ؟ اور میں کیوں صحت مند نہیں ہوں ؟ اے خدا وند میں تم سے مایوس ہو گیا ۔ تو ندی کے اس پانی کی طرح ہے جو سوکھ گیا ہو ۔ تو اس ندی کی طرح ہے جس کا پانی بہنے سے رک گیا ہو ۔ 19 تب خدا وند نے کہا ، " اے یرمیاہ اگر تم بدل جاتے ہو اور میرے پاس آتے ہو ، تو میں تمہیں سزا نہیں دونگا ۔ اگر تم بدل جاتے ہو اور میرے پاس آتے ہو تو تم میری خدمت کر سکتے ہو ۔ اگر تم اہم بات کہتے ہو اور ان بیکار کی باتوں کو نہیں کہتے تو تم میرے لئے کہہ سکتے ہو ، اے یرمیاہ ! بنی یہوداہ کو بدلنا چاہئے اور تمہارے پاس آنا چاہئے ۔ لیکن تم مت بدلو اور انکی مانند نہ بنو ۔ 20 میں تمہیں طاقتور بناؤں گا ۔ وہ لوگ سوچیں گے کہ تم پیتل کی بنی دیوار جیسے طاقتور ہو ، یہوداہ کے لوگ تمہارے خلاف لڑیں گے ۔ لیکن وہ تمہیں نہیں ہرائیں گے ۔ وہ تم کو نہیں ہرائیں گے ۔ کیوں ؟ کیوں کہ میں تمہارے ساتھ ہوں ۔ میں تمہاری مدد کروں گا اور تمہیں رہائی دوں گا ۔" 21 " میں تمہیں ان بڑے لوگوں سے رہائی دلاؤں گا۔ وہ لوگ تمہیں ڈراتے ہیں ۔ لیکن میں تمہیں ان لوگوں سے بچاؤں گا ۔"

Jeremiah 16

1 تب خداوند نے مجھ سے فرمایا : 2 " اے یرمیاہ! تمہیں بیاہ نہیں کرنا چا ہئے ۔ تمہیں اس مقام پر بیٹا یا بیٹی پیدا نہیں کرنی چا ہئے ۔" 3 یہودا ہ ملک میں جنم لینے وا لے بیٹوں اور بیٹیوں کے بارے میں خداوند یہ کہتا ہے ، اور ان بچوں کے ماں باپ کے بارے میں جو خداوند کہتا ہے، وہ یہ ہے : 4 " وہ لوگ بھیانک موت کا شکار ہو ں گے ،ان لوگوں کے لئے کو ئی رو ئے گا نہیں ۔ اور نہ وہ دفن کئے جا ئیں گے ۔ ان کی لاشیں زمین پر کھاد کی مانند پڑی رہیں گی وہ لوگ دشمن کے تلوار سے ہلاک ہوں گے یا بھو کے مریں گے اور ان کی لاشیں ہوا کے پرندوں اور زمین کے درندوں کی خوراک ہوں گی ۔" 5 اس لئے خداوند یوں فرماتا ہے : "انکے ماتم وا لے گھر میں داخل نہ ہو اور نہ ہی ان کے لئے رنجیدہ ہو ۔ کیوں کہ میں ان مرے ہو ئے لوگو ں پر سے سلامتی ، پیار اور رحم کو اٹھا لیا ہوں۔" خداوند یہ فرماتا ہے ۔ 6 " یہودا ہ ملک میں اہم اور عام لوگ مریں گے ۔ نہ وہ دفن کئے جا ئیں گے نہ لوگ ان پر ماتم کریں گے۔ ان لوگوں کے لئے غم ظاہر کر نے کو نہ کو ئی خود کو زخمی کریگا اور نہ ہی اپنے سر کے بال صاف کرائے گا ۔ 7 کو ئی شخص ان لوگوں کے لئے کھانا نہیں لا ئے گا تا کہ ان کو مردو ں کی بابت تسلی دیں اور نہ ان کو دلداری کا پیالہ دیں گے کہ وہ اپنے ماں باپ کے غم میں پئیں ۔ 8 " اے یرمیاہ ! اس گھر میں نہ جا ؤ جہاں لوگ دعوت کھا رہے ہو ں۔اس گھر میں نہ جا ؤ اور ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا نہ کھا ؤ نہ مئے پیو ۔ 9 اسرائیل کا خدا قادر مطلق یو ں فرماتا ہے :'میں لوگو ں کی شادی کا جشن منانا ، خوشی منانا اور شادی میں شرکت کرنا بند کردو ں گا ۔اس کے لئے بہت جلد ہی قدم اٹھا یا جا گا اور یہ تمہا رے ہی دنوں میں ہو گا ۔' 10 " اے یرمیاہ ! تم یہودا ہ کے لوگو ں کو یہ باتیں بتا ؤ گے اور لوگ تم سے پو چھیں گے ، 'خداوند نے ہم لوگو ں کے لئے اتنی بھیانک باتیں کیوں کہی ہیں ؟ ہم نے کیا غلط کام کیا ہے ؟ ہم لوگوں نے خداونداپنے خدا کے خلاف کون سا گناہ کیا ہے ؟ ' 11 تب تم ان سے کہنا ، خداوند فرماتا ہے ۔اس لئے کہ تمہا رے با پ دادا نے مجھے چھوڑ دیا اور دوسرے خدا ؤں کے طالب ہو ئے اور ان کی عبادت کی اور مجھے ترک کیا اور میری شریعت پر عمل نہیں کیا۔ 12 لیکن تم لوگو ں نے اپنے با پ دادا سے بھی زیادہ گنا ہ کیا ہے ۔ تم میں سے ہر کو ئی ضد میں آکر جو کچھ بھی بُرا کام کرنا چا ہتا تھا وہ کیا ۔ تم میری پیرو ی نہیں کر رہے ہو۔ 13 اس لئے میں تمہیں اس ملئک سے نکال پھینکوں گا ۔میں تمہیں غیر ملک جانے پر مجبور کروں گا ۔تم ایسے ملک میں جا ؤ گے جسے تم نے اور تمہا رے باپ دادا نے کبھی نہیں جانا ۔ اس ملک میں تم ان جھو ٹے خدا ؤں کی عبادت دن رات کر سکتے ہو ۔ میں نہ تو تمہا ری مدد کرو ں گا اور نہ تمہا ری طرفداری کروں گا ۔ 14 " اب لوگ جب کہ وہ وعدہ کر تے ہیں ، وہ کہتے ہیں ، 'میں یقیناً اسے ویسا ہی کروں گا ۔جیسے کہ خداوند نے اسرائیل کو مصر سے با ہر لایا ۔' لیکن خداوندکہتا ہے ، " وقت آرہا ہے کہ جب لوگ اسے نہیں کریں گے ۔ " 15 بلکہ زندہ خداوند کی قسم جو بنی اسرائیل کو شمال کی سرزمین سے اور ان سب مملکتوں سے جہاں جہاں اس نے ان کو ہانک دیا تھا نکال لایا اور میں انکو پھر اس ملک میں لا ؤں گا ، جو میں نے ان باپ دادا کو دیا تھا ۔ 16 "میں جلد ہی بہت سے ماہی گیروں کو اس ملک میں آنے کے لئے بلوا ؤں گا ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔" وہ ماہی گیر یہودا ہ کے لوگوں کو پکڑ لیں گے ۔ یہ ہو نے کے بعد میں بہت سے شکاریوں کو اس ملک میں آنے کیلئے بلواؤں گا۔وہ شکاری یہودا ہ کے لوگو ں کا شکار ہر ایک پہاڑ پر ، ٹیلے اورچٹانوں کی شگافوں میں کریں گے ۔ 17 میں یہ کروں گا کیوں کہ میں وہ سب دیکھ چکا ہوں جو وہ کئے ہیں ۔ یہودا ہ کے لوگ ان کاموں کو مجھ سے چھپا نہیں سکتے جنہیں وہ کر تے ہیں ۔ان کے گنا ہ مجھ سے چھپے نہیں ہیں ۔ 18 یہودا ہ کے لوگوں نے جو برے کام کئے ہیں ، میں ان کا بدلہ چکا ؤں گا ۔میں ہر ایک گنا ہوں کے لئے دوبارہ انکو سزا دوں گا ۔میں یہ کروں گا کیو نکہ انہوں نے میرے ملک کو گندہ کیا ہے ۔ انہوں نے میرے ملک کو بھیانک مورتیوں سے ناپاک کیا ہے ۔ میں ان مورتیوں سے نفرت کر تا ہوں۔ لیکن انہوں نے میرے ملک کو اپنی مورتیوں سے بھر دیا ہے ۔" 19 اے خداوند میری قوت اور میری قلعہ اور مصیبت کے دن میری پناہ گا ہ ! دنیا کے کنا رو ں سے قومیں تیرے پاس آکر کہیں گی کہ فی الحقیقت ہمارے با پ دادا نے محض جھوٹ کی میراث حاصل کی یعنی بطلان اور بے سو د چیزیں ۔ 20 کیا لوگ اپنے لئے سچے خدا بنا سکتے ہیں ۔ نہیں ! وہ مورتیاں بنا سکتے ہیں لیکن وہ مورتیاں یقیناً خداوند نہیں ہیں ۔ 21 خداوند فرماتا ہے ، " میں ان لوگوں کو سبق سکھا ؤں گا ، جو مورتیو ں کی پرستش کر تے ہیں ۔میں اپنی قوت انلوگوں کو دکھلاؤں گا ۔ تب وہ محسوس کریں گے کہ میں خداوند ہو ں۔"

Jeremiah 17

1 " گناہوں کی فہرست جو کہ یہوداہ کے لوگوں نے کئے تھے لوہے کے قلم سے پتھروں پر لکھے گئے ہیں ۔ ان کے گناہ ہیرے کی نوک والے قلم سے لکھے گئے تھے ۔ اور وہ پتھر تو کچھ نہیں لیکن انکا دل ہے ، وہ گناہ انکی قربان گاہ کے پتھروں پر کندہ کیا گیا ہے ۔ 2 انکے بچے ان قربان گاہوں اور ان متبرک ستونوں کو یاد کرتے ہیں ۔ وہ قربان گاہیں اور متبرک ستون ہرے درختوں اور پہاڑوں کے نزدیک ہے ۔ 3 وہ ان چیزوں کو کھلے مقام کے پہاڑوں پر یاد کرتے ہیں یہوداہ کے لوگوں کے پاس مال اور خزانے ہیں ۔ میں وہ چیزیں دوسرے لوگوں کو دونگا ۔ میں تمہا رے ملک کے سبھی بلند مقا موں کو نیست و نابود کروں گا ۔ تم نے ان مقاموں پر عبادت کرکے گناہ کیا ہے ۔ 4 اور تم خود اپنے کرتوت سے اس مورثی زمین کو جسے کہ میں نے تمہیں دی ہے کھو دو گے ۔ اور میں اس ملک میں جسے تم نہیں جانتے لے چلوں گا اور تم وہاں اپنے دشمنوں کی خدمت کرو گے ۔ میں اسے کروں گا ۔ کیوں کہ تم نے میرے قہر کی آگ بھڑ کا دی ہے جو کہ میں اب ہمیشہ غصّہ میں ہی رہوں گا ۔" 5 خدا وند یوں فرماتا ہے : " جو لوگ صرف دوسرے لوگوں پر یقین رکھتے ہیں ان کا برا ہوگا ۔ جو طاقت کے لئے صرف دوسروں کے سہارے رہتے ہیں انکا برا ہوگا ۔ کیوں ؟ کیوں کہ ان لوگوں نے خدا وند پر یقین کرنا چھو ڑ دیا ہے ۔ 6 کیوں کہ وہ اس جھا ڑی کی مانند ہوں گے جو بیابان میں ہو اور کبھی بھلائی نہ دیکھا ہو ۔ یہ ایسی جگہ میں رہے گا جہاں پانی نہ ہوگا ، ایسی سنسان جگہ میں جہاں پر کوئی نہ رہتا ہے ۔ 7 لیکن جو شخص خدا وند میں یقین رکھتا ہے ، شفقت پائے گا ۔ کیوں؟ کیوں کہ خدا وند انکو ایسا دکھا ئے گا کہ ان پر یقین کیا جاسکے ۔ 8 وہ شخص اس پیڑ کی طرح طاقتور ہوگا جو پانی کے پاس لگایا گیا ہو ۔ اس پیڑ کی لمبی جڑیں ہوتی ہیں جو پانی پاتے ہیں ۔ وہ پیڑ گرمی کے دنوں سے نہیں ڈرتا ۔ اسکے پتے ہمیشہ سبز رہتے ہیں ۔ یہ سال کے ان دنوں میں بھی پریشان نہیں ہوتا جب بارش نہیں ہوتی ۔ اس پیڑ میں ہمیشہ پھل آتے ہیں ۔ 9 انسان کا دماغ بڑا دھوکہ باز ہے ۔ یہ بہت دھوکہ باز بھی ہوسکتا ہے اور کوئی آدمی اسے پوری طرح سمجھ بھی نہیں سکتا ہے ۔ 10 لیکن میں خدا وند ہوں اور انسان کے دل کو جان سکتا ہوں ۔ میں کسی فرد کے دماغ کی بھی جانچ کر سکتا ہوں ۔ میں ہر شخص کو اسکے کام کے مطا بق جس کے وہ مستحق ہیں وہ دونگا ۔ 11 بے انصافی سے دولت حاصل کرنے والا اس تیتر کی مانند ہے جو کسی دوسروں کے انڈوں پر بیٹھے ۔ وہ آدھی عمر میں اسے کھو بیٹھے گا اور آخر کو احمق ٹھہرے گا ۔" 12 عبادت خانہ خدا وند کا پر جلال تخت ہے جو کہ ازل ہی سے مقرر کیا ہوا ہے ۔ 13 اے خدا وند ! تو اسرائیل کی امید ہے ۔ اے خدا وند ! تو آب حیات کے چشمہ کی مانند ہے ۔ اگر کوئی تیری پیروی کرنا چھو ڑیگا تو اسکی زندگی کم ہو جائے گی ۔ 14 اے خدا وند ! اگر تو مجھے شفا بخشتا ہے ، میں یقیناً شفا پاؤں گا ، میری حفاظت کر ، اور یقیناً میری حفاظت ہو جائے گی ۔ اے خدا وند میں تیری ستائش کرتا ہوں ۔ 15 یہوداہ کے لوگ مجھ سے سوال کرتا ہیں ۔ وہ پو چھتے رہتے ہیں ، " اے یرمیاہ ! خدا وند کا کلام کہاں ہے ؟ اب نازل ہو ۔" 16 اے خدا وند ! میں تجھ سے دور نہیں بھا گا ، میں نے تیری پیر وی کی ہے ۔ تو نے جیسا چاہا ویسا چرواہا میں بنا ۔ میں نہیں چاہتا کہ بھیانک دن آئے ۔ اے خدا وند ! جو کچھ میں نے تیرے سامنے کہا وہ تو جانتا ہے ۔ 17 اے خدا وند ! تو مجھے فنا نہ کر میں مصیبت کے دنوں تیرا محتاج ہوں ۔ 18 لوگ مجھے نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ ان لوگو ں کو شرمندہ کر لیکن مجھے مایوس نہ کر ۔ ان لوگوں کو خوفزدہ ہو نے دے ، لیکن مجھے خوفزدہ نہ کر۔میرے دشمنوں پربھیا نک تبا ہی کا دن لا ، انہیں توڑ اور انہیں پھر توڑ ۔ 19 خداوند نے مجھ سے یہ با تیں کہیں ، " اے یرمیاہ ! جا ؤ اور یروشلم کے اس پھاٹک پر جس سے عام لوگ آتے جا تے ہیں کھڑے ہو جا ؤ ۔ جہاں سے یہودا ہ کے بادشا ہ اندر آتے اور با ہر جا تے ہیں ۔ میرے لوگو ں کو میرا پیغام دو اور تب یروشلم کے دیگر پھاٹکوں پر جا ؤ اور یہی کام کرو۔ 20 " ان لوگوں سے کہو : ' خداوند کے پیغام کو سنو ۔ اے شاہانِ یہودا ہ سنو یہودا ہ کے تم سبھی لوگو ۔ سنو ،اس پھاٹک سے یروشلم میں آنے وا لے سبھی لوگو ، میری بات سنو ۔ 21 خداوند یہ بات کہتا ہے اس بات سے خبردار رہو کہ سبت کے دن اپنے کندھے پر بو جھ لے کر یروشلم کے پھاٹکوں سے نہ آؤ۔ 22 سبت کے دن اپنے گھروں سے بوجھ باہر نہ لے جا ؤ۔ اس دن کو ئی کام نہ کرو۔میں نے یہ پیغام تمہا رے باپ دادا کو دیا تھا ۔ 23 لیکن تمہا رے باپ دادا نے میرے اس پیغام کو قبول نہیں کیا ۔ انہوں نے میری جانب توجہ نہیں دی ۔ تمہا رے با پ دادا بہت ضدی تھے ۔ میں نے انہیں سزا دی لیکن اس کا کو ئی اچھا پھل نہیں نکلا ۔ انہوں نے میری ایک نہ سنی ۔ 24 لیکن تمہیں میری بات کو منظور کر تے ہوئے محتاط رہنا چا ہئے ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔" تمہیں سبت کے دن یروشلم کے پھاٹکو ں سے بوجھ نہیں لانا چا ہئے ۔ تمہیں سبت کے دن مقدس بنانا چا ہئے ۔ یہاں تک کہ اس دن کو ئی کام نہ کرو ۔ 25 " اگر تم میرے حکم کو مانو گے تو بادشا ہ جو داؤد کے تخت پر بیٹھیں گے ، یروشلم کے پھاٹکوں سے آئیں گے ۔ وہ بادشا ہ اپنی رتھوں اور گھوڑوں پر سوار ہو کر آئیں گے ۔ یہودا کے لوگو ں کے سردار ان بادشا ہوں اور ان لوگوں کے ساتھ جو یروشلم میں رہتے ہیں آئیں گے ۔ اور شہر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے آباد ہو گا ۔ 26 یہودا ہ کے شہروں سے لوگ یروشلم آئیں گے ۔ لوگ یروشلم کو ان بستیوں سے آئیں گے جو اس کی چاروں جانب ہیں ۔ لوگ اس ملک سے آئیں گے جہاں بنیمین کے گھرانے کا گروہ رہتا ہے ۔ لوگ مغربی پہاڑی دامن اور پہاڑی ملکوں سے آئیں گے ۔ اور نیگیوں سے آئیں گے ۔ وہ سبھی لوگ جلانے کا نذرانے ، نذرانہ بخور اور شکر گذاری کے نذرانہ لا ئیں گے ۔وہ لوگ ان نذرانوں اور قربانیوں کو خدا وند کے گھر میں لا ئیں گے۔ 27 " لیکن اگر تم میری بات نہیں سنو گے اور میرے حکم کو نہیں مانو گے تو برا ہو گا۔ اگر تم سبت کے دن یروشلم کے پھاٹک سے بوجھ لے جانے کے لئے تہیہ کر لیتے ہو تو تم اس دن کو مقدس نہیں رکھتے ۔ اس حالت میں میں ایسی آگ لا ؤں گا جو بجھا ئی نہیں جا سکتی ۔ وہ آگ یروشلم کے پھاٹکوں سے شروع ہو گی۔ اور محلوں تک کو بھی جلادے گی ۔"

Jeremiah 18

1 یہ خداوند کا وہ پیغام ہے جو یرمیاہ کو ملا ۔ 2 " اے یرمیاہ ! کُمہار کے گھر جا ؤ، میں اپنا پیغام تمہیں کمہار کے گھر پر دو ں گا ۔" 3 اس لئے میں کمہار کے گھر گیا ۔میں نے کمہار کو چاک پر مٹی سے برتن بناتے دیکھا ۔ 4 وہ مٹی سے ایک برتن بنا رہا تھا ۔ لیکن برتن میں کچھ خرابی تھی ۔اس لئے کمہار نے اس مٹی کا استعمال پھر کیا اور اس نے دوسرا برتن بنایا ۔اس نے اپنے ہا تھو ں کا استعمال برتن کو شکل دینے کیلئے کیا جو شکل وہ دینا چا ہتا تھا ۔ 5 تب خداوند سے پیغام میرے پاس آیا ۔ 6 " اے اسرائیل کے گھرانے ! تم جانتے ہو کہ میں ( خدا ) ویسا ہی تمہا رے ساتھ کر سکتا ہوں۔تم کمہار کے ہا تھ کی مٹی کی مانند ہو اور میں کمہار کی طرح ہوں۔ 7 ایسا وقت آسکتا ہے ، جب میں ایک قو م یا سلطنت کے با رے میں باتیں کرو ں۔ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں اس قوم کو اکھا ڑ پھینکوں گا ۔یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ میں یہ کہوں کہ میں اس قوم کو اکھاڑ گراؤں گا اور اس قوم یا سلطنت کو نیست و نابود کردو ں گا ۔ 8 لیکن اس قوم کے لوگ بُرے کام کرنا چھوڑ سکتے ہیں ۔ تب میں اپنے ارادہ کو بدل دو ں گا ۔ میں اس قوم پر مصیبت ڈھانے کا اپنے منصوبے کا ارادہ چھوڑ دوں گا ۔ 9 کبھی ایسا اور وقت آسکتا ہے ، جب میں کسی قوم کے بارے میں باتیں کروں۔ تب میں یہ کہہ سکتا ہو ں کہ میں اس قوم کی تعمیر کرو ں گا اور اسے قائم کروں گا ۔ 10 لیکن میں یہ دیکھتا ہوں کہ میری بات کو قبول نہ کر کے وہ قوم بُرا کام کر رہی ہے ۔ تب میں اپنے فیصلہ کو بد ل لو ں گا اور اس قوم کے لئے اچھا نہ کروں گا ۔جیسا کہ میں نے اچھا کرنے کا منصوبہ پہلے بنایا تھا ۔ 11 " اور اب تم جا کر یہودا ہ کے لوگوں اور یروشلم کے باشندوں سے کہدو کہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھو ! میں تمہا رے لئے مصیبت تجویز کرتا ہوں اور تمہا ری مخالفت میں منصوبہ باندھتا ہوں۔اس لئے اب تم میں سے ہر ایک اپنی بری چیزوں سے باز آئے اور اپنی راہ اور اپنے اعمال کو درست کرے ۔ 12 لیکن یہودا ہ کے لوگ جواب دیں گے ، 'اگر ایسی کو شش کرنے سے کچھ نہیں ہو گا تو ہم وہی کر تے رہیں گے جو ہم کرنا چا ہتے ہیں ۔ اور ہم میں سے ہر کو ئی ضد میں آکر بُرا ئی کرے گا ۔" 13 ان باتوں کو سنو ، جو خداوند کہتا ہے ، " دوسری قوم کے لوگو ں سے یہ سوال کرو : کیا تم نے کبھی کسی کی وہ برائی کر تے ہو ئے سنا ہے ۔ جو اسرائیل نے کی ہے ؟ 'اسرائیل کی کنواری نہایت ہولناک کام کیا ۔ 14 کیا لبنان کا برف جو چٹان سے میدان میں بہتا ہے کبھی بند ہو گا ؟ کیا وہ ٹھنڈا بہتا پانی جو دور سے آتا ہے سو کھ جا ئے گا ؟ 15 لیکن ہمارے لوگ ہمیں بھول چکے ہیں اور انہوں نے صرف بیکار کا جلانے کا نذرانہ جلایا ۔ اور وہ اپنے باپ دادا کی را ہوں سے بھٹک گئے ۔ اور انہوں نے خاص سڑک کو چھوڑ کر کنا رے کی سڑک کو اختیار کیا ۔ 16 ا سلئے یہودا ہ کا ملک ایک بیابان بنے گا۔ا س کے پاس سے گذرتے لوگ ہر بار اپنے سر ہلا ئیں گے ۔ وہ ملک کی بربادی کو دیکھ کر خوفزدہ ہو ں گے ۔ 17 میں یہودا ہ کے لوگوں کو ان کے دشمنوں کے سامنے بکھیروں گا ۔ تیز مشرقی آندھی جیسی جو چیزوں کو چاروں جانب اڑاتی ہے ویسے ہی میں ان کو بکھیردو ں گا ۔ میں ان لوگوں کو نیست و نا بود کرو ں گا ۔ اس وقت وہ مجھے اپنی مدد کے لئے آتا نہیں دیکھیں گے ۔نہیں ! وہ مجھے اپنے لوگوں کو چھوڑتا دیکھیں گے ۔" 18 تب یرمیاہ کے دشمنوں نے کہا ، "آؤ ہم یرمیاہ کے خلاف سازش کریں ، کیوں کہ نہ تعلیم کا ہن سے اور نہ مشورہ ،عقلمندسے اور نہ ہی نبوت نبی سے رکے گی ۔آؤ ہم اس کی زبان کاٹ ڈا لیں ۔تب پھر ہم لوگو ں کو ان کی باتوں کو سننا نہیں پڑے گا ۔ " 19 اے خدا وند! میری سن اور میرے مخالفوں کی سن ، تب طے کر کہ کون ٹھیک ہے ؟ 20 کیا اچھا ئی برا ئی سے ادا کیا جا نا چا ہئے ؟ اس کے با وجود بھی وہ لوگ گڑھا کھو دے ہیں مجھے اس میں دفنانے کے لئے ۔یاد رکھو کہ میں نے ان لوگوں سے تمہا رے بدلے میں بات کرنا جا ری رکھا ۔ میں نے کوشش کی کہ وہ اچھا کرے ۔ تا کہ تم اور زیادہ غصہ نہ رہو گے ۔ 21 اس لئے ان کے بچوں کو قحط سالی کے حوالے کر اور ان کو تلوار کی دھار کے سُپردکر ۔ ان کی بیویاں بے اولاد اور بیوہ ہوں اور ان کے مرد مارے جا ئیں ۔ان کے جوان میدان جنگ میں تلوار سے قتل ہو ں۔ 22 ان کے گھرو ں میں ماتم مچنے دے ۔ انہیں تب رونے دے جب تو اچانک ان کے خلاف دشمنوں کو لا ئے ۔اسے ہو نے دے کیوں کہ ہمارے دشمنوں نے مجھے دھوکہ دے کر پھنسانے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے مجھے پھنسانے کے لئے پو شیدہ جال بچھا یا ہے ۔ 23 پر اے خداوند تو ان سب سازشوں کو جو انہوں نے مجھے قتل کر نے کے لئے کئے تھے جانتا ہے ۔ ان کی بدکرداری کو معاف نہ کر ان کے گنا ہو ں کو نہ مٹا ۔ اور اپنی موجودگی میں اسے دبانے کی اجازت مت دے ۔ اپنے غصہ کے وقت تو ایسا کر ۔

Jeremiah 19

1 خداوند نے مجھ سے کہا : " اے یرمیاہ ! جا ؤ اور کسی کمہار سے ایک مٹی کی صراحی خریدو ۔ اور قوم کے بزرگوں کا ہنوں کے سرداروں کو ساتھ لو ۔ 2 کمہاروں کے پھا ٹک سے بن ہنّوم کی وادی میں نکل جا ؤ ۔ اور جو باتیں میں تم سے کہو ں وہاں ان کا اعلان کرو ۔ 3 اپنے ساتھ کے لوگوں سے کہو ، 'اے شاہانِ یہودا ہ اور اسرائیل کے باشندو! خداوند کا کلام سنو ۔ بنی اسرا ئیلیو ں کا خدا ، خداوند قادر مطلق جو کہتا ہے وہ یہ ہے : میں اس جگہ پر ایسی بلا ناز ل کروں گا کہ جو کو ئی اس کی بابت سنے اس کے کان بھنّا جا ئیں گے ۔ 4 میں یہ کام کروں گا کیوں کہ یہودا ہ کے لوگوں نے میری پیروی کرنی چھوڑ دی ہے اور اس جگہ کو غیروں کے لئے ٹھہرا یا اور اس میں خدا ؤں کے لئے بخور جلایا جن کو نہ وہ اور نہ ان کے باپ دادا نہ یہودا ہ کے بادشا ہ جانتے ہیں اور اس جگہ کو بے گنا ہوں کے خون سے بھر دیا ۔ 5 شاہان ِ یہودا ہ نے بعل دیوتا کے لئے اونچے مقام بنا ئے ہیں ۔ انہوں نے ان مقاموں کا استعمال اپنے بیٹوں کو آگ میں جلانے کیلئے کیا ۔انہوں نے اپنے بیٹو ں کو بعل کے لئے جلانے کی قربانی کے طور پر جلایا ۔ میں نے انہیں یہ کر نے کو نہیں کہا ۔ میں نے ان سے یہ نہیں مانگا کہ تم اپنے بیٹوں کو قربانی کی شکل میں پیش کرو ۔ میں نے ان سے کبھی اس معاملہ میں سوچا بھی نہیں ۔ 6 اب لوگ اس مقام کو ہنّوم کی وادی توفت کہتے ہیں ۔ لیکن میں تمہیں خبردار کرتا ہوں، وہ دن آرہے ہیں ۔ یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ جب لوگ اس مقام کو وادئی قتل کہیں گے ۔ 7 اور اسی جگہ میں یہودا ہ اور یروشلم کا منصوبہ با طل کروں گا ،اور میں ایساکرو ں گا کہ وہ اپنے دشمنو ں کے آگے اور ان کے ہا تھو ں سے جوان کی جان کے خواہاں ہیں تلوار سے قتل ہوں گے اور میں ان کی لاشیں ہوا کے پرندوں کو اور زمین کے درندوں کو کھانے کو دوں گا ۔ 8 میں اس شہر کو پوری طرح برباد کرو ں گا ۔ جب لوگ یروشلم سے گذریں گے تو سیٹی بجا ئیں گے اور سر ہلا ئیں گے ۔انہیں حیرانی ہو گی جب وہ دیکھیں گے کہ شہر کس طرح برباد کیا گیا ہے ۔ 9 دشمن اپنی فوج کو شہر کے چاروں جانب لا ئے گا ۔ وہ فوج لوگوں کو خوراک لینے با ہر نہیں آنے دیگی ۔اس لئے شہر کے لوگ بھو کے مرنے لگیں گے ۔ وہ اتنے بھو کے ہو جا ئیں گے کہ اپنے بیٹے اور بیٹیوں کے گوشت کھانے لگیں گے اور تب وہ ایک دوسرے کو کھانے لگیں گے ۔' 10 " اے یرمیاہ ! تم یہ باتیں لوگوں سے کہو گے اور جب وہ دیکھ رہے ہوں،اسی وقت تم اس صراحی کو توڑنا ۔ 11 اور ان سے کہنا : " خداوند قادر مطلق یوں فرماتا کہ میں انلوگوں اور اس شہر کو ایسا تو ڑوں گا جس طرح کمہار کے برتن کو توڑ ڈا لے جو پھر سے درست نہیں ہو سکتا ۔ لوگ تو فت میں دفن کئے جا ئیں گے ۔ اتنی لا شیں ہو ں گی کہ انہیں دفنانے کے لئے جگہ نہ ہو گی ۔ 12 " میں یہ ان لوگوں اور اس مقام کے ساتھ ایسا کروں گا۔ میں اس شہر کو تو فت کی مانند کردو ں گا ۔ یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 13 " اور یروشلم کے گھر اور یہودا ہ کے بادشا ہوں کے گھر تو فت کے مقام کی مانند " ناپاک " ہو جا ئیں گے ۔ ہاں وہ سب گھر جن کی چھتوں پر انہو ں نے تمام اجرام ِ فلک کے لئے بخور جلایا اور غیر خدا ؤں کیلئے پینے کا نذرانہ پیش کیا ۔" 14 تب یرمیاہ نے تو فت کو چھوڑا جہاں خداوند نے پیغام دینے کو کہا تھا ۔ یرمیاہ خداوند کے گھر گیا اور اس کے آنگن میں کھڑا ہو کر تمام لوگوں سے کہنے لگا ۔ 15 "اسرائیل کا خدا،خداوند قادر مطلق یوں فرماتا ہے : میں نے کہا ہے کہ میں یروشلم اور اس کے چاروں جانب کی بستیوں پر مختلف مصیبتیں ڈھا ؤں گا ۔ان باتوں کو جلد کرا ؤں گا ۔کیوں ؟ کیونکہ لوگ بہت ضدی ہیں وہ میری سننے اور میری بات کو قبول کر نے سے انکار کر تے ہیں ۔"

Jeremiah 20

1 امیر کا بیٹا کا ہن فشحُور جو خداوند کی ہیکل میں سردار نا ظم تھا ۔ فشحور یرمیاہ کو جو تعلیم دے رہا تھا اس سے سنا ۔ 2 اس لئے فشحور نے یرمیاہ کو مارا اور اسے بنیمین کے بالا ئی پھاٹک میں جو کہ خداوند کی ہیکل میں تھا باندھ دیا ۔ 3 اگلے دن فشحور نے یرمیاہ کو آزادکردیا ۔ تب یرمیاہ نے فشحور سے کہا ،" خداوند کا دیا تمہا را نام فشحور نہیں ہے۔اب خداوند کی جانب سے جو نام تمہیں دیا جا ئے گا وہ ہر طرف دہشت ہو گا ۔ 4 یہی تمہا رانام ہے ، کیونکہ خداوند فرما تا ہے : "میں جلد ہی تم کو اپنے آپ کے لئے دہشت بنا ؤں گا ۔ میں بہت جلد ہی تمہیں تمہا رے سبھی دشمنو ں کے لئے دہشت کا باعث بنا ؤں گا ۔ تم دشمنو ں کی جانب سے اپنے دوستوں کو تلوار کے سپرد ہو تے دیکھو گے ۔میں یہودا ہ کے سبھی لوگو ں کو بادشا ہ بابل کو دیدوں گا ۔ وہ یہودا ہ کے لوگو ں کو بابل لے جا ئے گا اور اس کی فوج یہودا ہ کے لوگو ں کو اپنی تلوار سے قتل کرے گی ۔ 5 اور میں اس شہر کی ساری دولت اس کے تما م حاصل شدہ اور اس کی سب نفیس چیزوں کو اور یہودا ہ کے بادشا ہوں کے سب خزانوں کو دے ڈا لوں گا ۔ہاں میں ان کو ان کے دشمنوں کے حوا لہ کر د وں گا جو ان کو لو ٹیں گے اور بابل کو لے جا ئیں گے۔ 6 اور اے فشحور تم اور تمہا رے گھر میں رہنے وا لے سبھی لوگ یہاں سے لے جا ئے جا ئیں گے ۔ تم کو جانے اور بابل ملک میں رہنے پر مجبور کیا جا ئیگا ۔ تم بابل میں مرو گے اور وہیں دفن کر دیئے جا ؤ گے ۔ تم نے اپنے دوستوں کو جھو ٹا وعظ دیا ۔ تم نے کہا کہ ایسا نہیں ہو گا ۔ لیکن تمہا رے سبھی دوست بھی مریں گے اور بابل میں دفن کئے جا ئیں گے ۔" 7 اے خداوند! تو نے مجھے دھوکہ دیا اور میں یقیناً ہی احمق بنایا گیا ۔ تو مجھ سے زیادہ قدرت وا لا ہے ،اس لئے تو غالب ہوا ۔ میں مذاق بن کر رہ گیا ہوں۔ لوگ مجھ پر ہنستے ہیں اور سارا دن میرا مذاق اڑاتے ہیں۔ 8 جب بھی میں کچھ بولتا ہوں،چیخ پڑتا ہوں، میں تشدد اور تبا ہی کے با رے میں چلا رہا ہوں۔ لیکن خداوند کا پیغام میرے لئے شرمندگی بن گئی ہے ۔ لوگ سارا دن میرا مذاق اڑاتے ہیں ۔ 9 کبھی کبھی میں خود سے کہتا ہوں ، " میں خداوند کے بارے میں بھول جا ؤں گا ۔میں آئندہ خداوند کے با رے میں نہیں بو لوں گا ۔" لیکن اگر میں ایسا کہتا ہوں تو خداوند کا کلام میرے اندر بھڑکتے جوا لا مکھی کی طرح ہو جا تا ہے ۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ یہ اندر سے میری ہڈیو ں کو جلا رہا ہے ۔ میں اتنا تھک چکا ہوں کہ اسے اب واپس پکڑ نہیں سکتا ۔ 10 کیوں کہ میں نے بہتو ں کی تہمت سنی ۔چاروں طرف دہشت ہے ۔اس کی شکایت کرو ۔" وہ کہتے ہیں ہم اس کی شکا یت کریں گے ۔ میرے سب دوست میرے ٹھو کر کھانے کے منتظر ہیں اور کہتے ہیں شاید وہ ٹھکر کھا ئے ۔تب ہم اس پر غالب آئیں گے اور اس سے بدلہ لیں گے ۔" 11 لیکن خداوند میرے ساتھ ہے خداوند ایک مہیب بہادر کی مانند ہے ۔ اس لئے جو لوگ میرا پیچھا کر تے ہیں منہ کی کھا ئیں گے ۔ وہ لوگ مجھے ہرا نہیں سکیں گے ۔ وہ لوگ ناکام ہو ں گے ۔ وہ مایوس ہوں گے وہ لوگ شرمندہ ہوں گے اور لوگ اس ندامت کو کبھی نہیں بھو لیں گے ۔ 12 اے خداوند قادر مطلق تو اچھے لوگو ں کا امتحان لیتا ہے ۔ تو انسان کے دل و دماغ کو گہرا ئی سے دیکھتا ہے ۔ میں نے ان لوگو ں کے خلاف کئی مر تبہ بحث و مباحشہ کیا ہے ۔ میں پر اعتماد ہوں کہ میں دیکھوں گا کہ خداوند ان لوگوں سے بدلہ لے رہا ہے ، کیونکہ تم میری شکا یت کو جانتے ہو ۔ 13 خداوند کی مدح سرائی کرو !خداوند کی ستائش کرو !خداوند مسکینوں کی حفاظت کر تا ہے وہ انہیں شریرو ں کی قوت سے بچا تا ہے ۔ 14 اس دن پر لعنت ہے جس دن میرا جنم ہوا ۔ اس دن کو مبارک نہ کہو جس دن میں ماں کی کو کھ میں آیا ۔ 15 اس آدمی پر لعنت جس نے میرے با پ کو یہ خبر دی کہ میرا جنم ہوا ہے ۔اس نے کہا تھا ۔ "تمہیں لڑکا ہوا ہے ، " " وہ ایک لڑکا ہے ، " اس نے میرے با پ کو بہت خوش کیا تھا ،جب اس نے ان سے یہ کہا تھا ۔ 16 اس شخص کو ویسے ہی ہو نے دو جیسے وہ شہر جنہیں خداوند نے برباد کیا خداوند نے ان شہرو ں پر تھو ڑا بھی رحم نہیں کیا ۔ وہ شخص صبح کو خوفناک شور سنا او ر دو پہر کے وقت بڑی للکار ۔ 17 تو نے مجھے ماں کے رحم میں ہی کیوں نہ مارڈا لا ؟ تب ہی میری ماں کی کو کھ قبر بن جا تی اور میں کبھی جنم نہیں لے سکا ہو تا ۔ 18 مجھے ماں کے پیٹ سے با ہر کیوں آنا پڑا ؟ جو کچھ میں نے پا یا ہے وہ پریشانی اور دکھ ہے ۔ اور میری زندگی کا خاتمہ رسوا ئی ہو گی ۔

Jeremiah 21

1 یہ کلام جو خداوند کی طرف سے یرمیاہ پر ناز ل ہوا جب صدقیاہ بادشا ہ نے فشحور بن ملکیاہ اور صفنیاہ بن معسیاہ کا ہن کو اس کے پاس یہ کہنے کو بھیجا ۔ 2 فشحور اور صفنیاہ نے یرمیاہ سے کہا ، " خداوند سے ہم لوگو ں کے لئے دعا کرو اور خداوند سے پو چھو کہ کیا ہو گا ؟ ہم یہ جاننا چا ہتے ہیں کیونکہ شاہِ بابل نبو کد نضر ہم لوگو ں پر حملہ کر رہا ہے ۔شاید یہ ممکن ہے خداوند ہم لوگو ں کے لئے ویسا ہی تعجب خیز کام کرے جیسا اس نے گذرے وقت میں کیا ۔۔شاید کہ خداوند نبو کد نضر کو حملہ کر نے سے روک دیا اسے واپس جانے کی ہدایت دے ۔" 3 تب یرمیاہ نے فشحور اور صفنیاہ کو جواب دیا ،اس نے کہا ، "صدقیاہ بادشا ہ سے کہو ۔ 4 اسرائیل کا خداوند خدا کہتا ہے ، یہ وہ ہے دیکھو ! "' بابل بادشا ہ کسدیوں نے تمہا رے شہر کی دیواروں کو چاروں طرف سے گھیر لیا ہے ۔تم نے ان کے خلاف لڑنے کے لئے ہتھیار بنا ئے ۔ "'لیکن میں ان ہتھیارو ں کو پھیر دوں گا اور اسے شہر کے اندر رکھوں گا ۔ 5 میں خود اے یہودا ہ تم لوگوں کے خلاف لڑوں گا ۔ میں اپنی قوت بازو سے تمہارے خلاف لڑوں گا ۔ میں تم پر بہت زیادہ غضبناک ہوں۔اس لئے اپنی قوتِ بازو سے تمہا رے خلاف لڑوں گا میں تمہا رے خلاف شدید جنگ کروں گا اور دکھا ؤں گا کہ میرا قہر کتنا شدید ہے۔ 6 میں یروشلم میں رہنے وا لے لوگوں کو اور جانورو ں کو مار ڈا لو ں گا ۔ وہ اس چمڑے کی خوفناک بیماری سے مریں گے جو سارے شہر میں پھیلے گی ۔ 7 جب یہ سب ہو گیا ۔"' تب خداوند فرماتا ہے ، " پھر میں شا ہِ یہودا ہ صدقیاہ کو اور اس کے ملازموں اور عام لوگو ں کو جو اس شہر میں رہتے ہیں چمڑے کی خوفناک بیماری ، جنگ اور آفت سے بچ جا ئیں گے شاہِ بابل نبو کد نضر ، ان مخا لفوں اور جانی دشمنوں کے حوا لہ کروں گا اور وہ ان کو تہہ تیغ کرے گا ۔نہ ان کو چھو ڑے گا نہ اس پر ترس کھا ئے گا اور نہ رحم کریگا ۔' 8 " یروشلم کے لوگو ں سے یہ باتیں بھی کہو ۔ خداوند یہ باتیں کہتا ہے ، سمجھ لو کہ میں تمہیں جینے اور مرنے میں سے ایک چننے دوں گا ۔ 9 جو کو ئی شخص بھی یروشلم میں ٹھہرے گا۔ وہ شخص تلوار بھوک اور چمڑے کی خوفناک بیماری سے مرے گا ۔بابل کی فوج نے پو رے شہر کو گھیر لیا ہے ۔ جو شخص شہر کے با ہر جا ئے گا اور خود سپردگی کرے گا زندہ بچ جا ئے گا ۔ان کی زندگی ہی ان کا انعام ہو گا ۔ 10 میں نے یروشلم شہر میں مصیبت ڈھانے کا ارادہ کر لیا ہے ۔ میں شہر کی مدد نہیں کرو ں گا ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔"' میں یروشلم شہر شاہ بابل کو دے دو ں گا ۔ وہ اسے آگ سے جلا ئے گا ۔' 11 " اور شاہ یہوداہ کے خاندان کی بابت خداوند کا کلام سنو ۔ 12 اے دا ؤد کے گھرانے ! خداوند یوں فرماتا ہے کہ تم سویرے اٹھ کر انصاف کرو اور معصوم لوگوں کو ظالم کے ہا تھ سے چھڑا ؤ۔ اور تم سچا ئی سے انصاف نہ کرو تو تمہا رے برے عمل سے ہو سکتا ہے میرا قہر آگ کی طرح بھڑکے اور ایسا تیز ہو جا ئے کہ کو ئی اسے ٹھنڈا نہ کر سکے ۔ 13 " اے یروشلم ! میں تمہا رے خلاف ہوں۔ تم میدان کے ایک چٹان یا پھر وادی میں بیٹھے ہو ئے کسی شخص کی طرح ہو ۔ اے یروشلم کے لوگو ! تم لگاتار کہتے ہو کو ئی بھی ہم پر حملہ نہیں کر سکتا ۔کو ئی بھی ہمارے مضبو ط شہر میں گھس نہیں سکتا ، ' لیکن خداوند کے پیغام کو سنو ۔ 14 ' تم وہ سزا پا ؤ گے جس کے تم حقدار ہو ۔ میں تمہا رے جنگلوں میں آگ لگا ؤں گا اور وہ آگ تمہا رے چاروں جانب کی ہر ایک چیز جلا دیگی ۔ یہ خداوند کا پیغام ہے ۔"

Jeremiah 22

1 خداوند نے کہا : " یرمیاہ بادشا ہ کے محل کو جا ؤ۔شاہِ یہودا ہ کے پاس جا ؤ اور وہاں اسے پیغام کا وعظ دو ۔ 2 ' اے شاہِ یہودا ہ ! خداوند کے یہاں سے پیغام سنو تم داؤد کے تخت سے حکومت کر تے ہو ۔اس لئے سنو ۔ بادشا ہ ، تمہیں تمہا رے ذمہ دارو ں کو یہ اچھی طرح سننا چا ہئے ۔ یروشلم کے پھاٹکوں سے آنے وا لے سبھی لوگو ں کو خداوند کے پیغام کو سننا چا ہئے ۔ 3 خداوند فرماتا ہے وہ کلام کرو جو صداقت اور عدالت کے ہوں۔ اور مظلوم کو ظالم سے چھڑا ؤ اور کسی سے بدسلو کی نہ کرو ، اور مسافر و یتیم اور بیوہ پر ظلم نہ کرو ۔اس جگہ بے گناہ کا خون نہ بہا ؤ۔ 4 اگر تم اس پر عمل کرو گے تو دا ؤد کے جانشیں بادشاہ پھاٹکو ں سے ہو کر یروشلم شہر میں آنا جا ری رکھیں گے ۔ وہ سب بادشا ہ اپنے افسروں کے ساتھ پھاٹکوں سے داخل ہوں گے ۔ وہ سب بادشا ہ ،ان کے افسر اور ان کے لوگ رتھوں اور گھوڑو ں پر سوار ہو کر آئیں گے ۔ 5 لیکن اگر تم ان باتوں پر عمل نہیں کروگے تو خداوند فرماتا ہے : میں یعنی خداوند قسم کھا تا ہے کہ بادشا ہ کا محل ویران کر دیا جا ئے گا ۔" 6 خداوند ان لوگوں کے بارے میں یہ کہتا ہے جن میں شاہِ یہودا ہ رہتے ہیں : " جلعاد کے جنگلوں کی طرح یہ محل بلند ہے ۔ یہ لبنان پہاڑ کی مانند اونچا ہے ۔ لیکن میں اسے یقینی طور پر بیابان میں بدل دوں گا ۔ یہ محل ا س شہر کی طرح ویران ہو گا ۔ جس میں کو ئی شخص نہ رہتا ہو ۔ 7 میں لوگوں کو محل فنا کر نے کے لئے بھیجوں گا ۔ ہر ایک شخص کے پاس وہ ہتھیار ہو ں گے جن سے وہ اس محفل کو فنا کریں گے ۔ وہ اس محل کی دیوار کے شہتیروں کو کا ٹیں گے اور ان کو آگ میں ڈا لیں گے ۔" 8 " مختلف قوموں سے لوگ اس شہر سے گذریں گے ۔ وہ ایک دوسرے سے پو چھیں گے ، " خداوند نے اس عظیم شہر کو کیوں تباہ کردیا ۔ ' 9 اس سوال کا جواب یہ ہو گا ، خدا نے یروشلم کو فنا کیا ، کیوں کہ یہودا ہ کے لوگوں نے خداوند اپنے خدا کے ساتھ کئے گئے معاہدے کو توڑدیا تھا ۔ ان لوگوں نے غیر خداوند کی عبادت کی ۔" 10 اس بادشا ہ کے لئے ماتم نہ کرو جو مرگیا ۔اس کے لئے ماتم مت کرو ۔ لیکن اس بادشا ہ کے لئے بلک بلک کر چلا ؤ جو یہاں سے جا رہا ہے ۔اس کے لئے ماتم کرو کیوں کہ وہ پھر کبھی واپس نہیں آئے گا ۔ وہ اپنی جا ئے پیدا ئش کو پھر کبھی نہیں دیکھے گا ۔ 11 کیونکہ شا ہِ یہودا ہ سُلوم بن یوسیاہ کی بابت جو اپنے با پ یوسیاہ کا جانشین ہوا اور اس جگہ سے چلا گیا ۔ خداوند یوں فرماتا ہے ، " وہ پھر اس طرف نہ آئے گا ۔ 12 بلکہ وہ اس جگہ مرے گا جہاں اسے قید کر کے لے جا یا گیا ہے ۔ وہ اس زمین کو پھر نہیں دیکھے گا ۔" 13 اس کا برا ہو جو اپنا محل نا انصافی سے ، اور اپنا با لا خانہ نا راستی سے بناتا ہے۔ وہ اپنے گا ؤں والوں سے مفت کام کراتا ہے ۔ وہ اپنے کام کرنے وا لو ں کو اجرت نہیں دیتا ہے ۔ 14 یہویقیم کہتا ہے ، " میں اپنے لئے بڑے بڑے کمرو ں وا لا ایک شاندار گھر بنا ؤں گا ۔" اسلئے اس نے بڑے بڑے کھڑکیوں وا لا ایک شاندار گھر بنایا ، چھت کے لئے دیودار کی لکڑی کا استعمال کیا اور اسے لال رنگ سے رنگ دیا ۔ 15 اے یہویقیم اپنے گھر میں دیودار کی لکڑی کا استعمال تمہیں عظیم حکمران نہیں بناتا ہے تمہا را با پ یوسیاہ صرف کھا پی کر ہی خوش تھا ۔اس نے وے کیا جو صداقت اور عدا لت پر مبنی تھا ۔ اسی لئے اس کے لئے سب کچھ بہتر تھا ہوا ۔ 16 یو سیاہ نے مسکینوں اور ضرورت مندوں کے لئے انصاف کیا ۔یوسیاہ نے وہ کیا ،اس لئے اس کے لئے سب کچھ بہتر ہوا ۔ مجھے جاننے کا مطلب یہ ہے ۔ یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 17 اے یہویقیم ! تم صرف اپنے فائدے کے لئے سوچتے ہو ۔ تم ہمیشہ زیادہ سے زیادہ حاصل کر نے کے لئے سوچتے ہو ۔ تم نے بے گناہ لوگوں کو مارا اور دوسرے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ ستایا ۔ 18 اس لئے خداوند یہویقیم شاہِ یہودا ہ بن یوسیاہ کی بابت یوں فرماتا ہے کہ اس پر ہا ئے میرے بھا ئی ! یا ہا ئے میری بہن ! کہہ کر ماتم کر نے وا لا کو ئی نہ ہو گا ۔اسی طرح سے ہا ئے میرے آقا ! یا ہا ئے میرا جاہ و جلال ! کہہ کر ماتم کرنے وا لا کو ئی نہ ہو گا ۔ 19 یروشلم کے لوگ یہو یقیم کو ایک مرے ہو ئے گدھے کی طرح دفن کر دیں گے ۔ وہ اس کی لا ش کو صرف دور گھسیٹ لے جا ئیں گے اور وہ اس کی لاش کو یروشلم کے پھا ٹک کے با ہر پھینک دیں گے ۔ 20 " اے یہودا ہ ! لبنان کی پہاڑوں پر جا ؤ اور چلا ؤ۔بسن کی پہاڑوں میں اپنی آواز بلند کرو ۔ عباریم پر سے نالہ و فریاد کرو کیوں کہ تمہا رے سب 'چاہنے وا لے ' مارے گئے ۔ 21 " اے یہودا ہ ! تم نے خود کو محفوظ سمجھا لیکن میں نے تمہیں خبردار کیا ، میں نے تمہیں خبردار کیا لیکن تم نے سننے سے انکار کیا ۔ تم نے یہ اس وقت سے کیا جب تم جوان تھی اور یہودا ہ جب سے تم جوان تھی تم نے میری با ت نہیں مانی ۔ 22 اے یہودا ہ ! میری سزا آندھی کی طرح آئے گی اور یہ تمہا رے سبھی چروا ہوں کو اڑالے جائے گی ۔ تم نے سوچا تھا کہ بعض دیگر قومیں تمہا ری مدد کریں گی ۔لیکن وہ قو میں بھی شکست سے دوچار ہوں گی۔ تب تم یقیناً مایوس ہو گے ۔ تم نے جو سب برے کام کئے ۔ ان کے لئے تم شرمندہ ہو گی ۔ 23 " اے لبنان کے با شندو! دیودار کے درختوں کے درمیان اپنے گھونسلہ کے ساتھ تم دردِزہ میں مبتلا عورت کی مانند کیسے رہتے ہو ۔ " 24 " خداوند فرماتا ہے ، " مجھے اپنی حیات کی قسم ، " " اگر چہ تم ایسے شاہِ یہودا ہ کو نیاہ ( یہو یاکین ) بن یہویقیم میرے داہنے ہا تھ کی انگوٹھی ہو تے تو بھی میں تمہیں نکال پھینکتا ۔ 25 اے کونیاہ میں تمہیں بابل کے بادشا ہ نبو کد نضر کے حوالے کروں گا ۔میں تمہیں بابل کے لوگوں کے حوالے کروں گا ۔ تم ا س سے ڈرتے ہو ۔ وہ لوگ تمہیں مار ڈالنا چا ہتے ہیں ۔ 26 میں تمہیں اور تمہاری ماں کو ایسے ملک میں پھینکوں گا کہ جہاں تم دونوں میں سے کو ئی بھی پیدا نہیں ہوا تھا ۔ تم اور تمہا ری ماں دونوں اسی ملک میں مریں گے ۔ 27 وہ لوگ اس زمین پر لوٹنا چا ہیں گے لیکن وہ ایسا کبھی نہیں کر سکیں گے ۔" 28 کونیاہ ( یہویاکین ) اس ٹوٹے برتن کی طرح ہے جسے کسی نے پھینک دیا ہو ۔ وہ ایسے برتن کی طرح جسے کو ئی بھی شخص نہیں چاہتا ۔ کونیاہ اور اس کی اولاد کیوں با ہر پھینک دی جا ئے گی ؟ وہ جلا وطن کیوں کئے جا ئیں گے ؟ 29 اے زمین ، زمین ، زمین !خداوند کا کلام سنو ! 30 خداوند یوں فرماتا ہے ، "کونیاہ کے با رے میں یہ لکھ لو : ' وہ ایسا شخص ہے جو بے اولاد ہے کونیاہ اپنی زندگی میں کامیاب نہیں ہوا ہے ۔ اس کی اولاد میں سے کو ئی بھی یہودا ہ پر حکومت کر نے کے لئے تخت پر نہیں بیٹھے گا ۔'

Jeremiah 23

1 " یہوداہ کہ چروا ہوں کے لئے یہ بہت برا ہو گا ۔ وہ چرواہے بھیڑوں کو ہلاک کر رہے ہیں ۔ وہ بھیڑوں کو میری چراگاہ سے چاروں جانب بھگا رہے ہیں ۔ یہ پیغام خداوند کا ہے ۔" 2 اس لئے خداوند اسرائیل کا خدا ان چرواہو ں کی مخالفت میں جو میرے بھیڑوں کے تئیں برا کر تے ہیں یوں فرماتا ہے ، " تم نے میرے گِلّہ کو تِتر بِتر کر دیا ہے تم نے بھیڑو ں کو بھٹکا دیا ہے اور ان کی نگہبانی کر نے میں فیل ہو گیا ۔ دیکھو میں تمہا رے اس برے کام کے لئے تم پر مصیبت لا ؤ ں گا ۔" یہ خداوند کا پیغام ہے ۔ 3 " میں نے اپنی بھیڑوں( لوگوں) کو تمام ممالک میں بھیجا ۔ لیکن میں اپنی ان بھیڑوں کو ایک ساتھ اکٹھا کروں گا جو بچی رہ گئی ہیں اور میں انہیں ان کی چراگاہ ( ملک ) میں لاؤں گا ۔ جب میری بھیڑیں( لوگ ) اپنی چراگا ہ ( ملک ) میں وا پس آئیں گی تو ان کو بہت بچے ہو ں گے اور ان کی تعداد بڑھ جا ئے گی ۔ 4 میں اپنی بھیڑوں کے لئے نئے چروا ہے ( سردار ) رکھوں گا ۔ وہ چروا ہے میری بھیڑوں کی رکھوا لی کریں گے اور میری بھیڑیں خوفزدہ یا ڈریں گی نہیں ۔ میری بھیڑوں میں سے کو ئی کھو ئے گی نہیں ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 5 یہ پیغام خداوند کا ہے : " وقت آ رہا ہے جب میں دا ؤد کے لئے ایک صادق ' شاخ ' اگاؤں گا ۔ وہ ایسا بادشا ہ ہو گا جو اقبال مندی سے حکومت کرے گا جس میں عدالت اور صداقت ہو گی ۔ 6 اس صادق شاخ کے دور میں یہودا ہ کے لوگ محفوظ رہیں گے اور اسرائیل محفوط رہے گا ۔اس کا نام یہ ہو گا خداوند ہماری صداقت ہے ۔ 7 " یہ پیغام خداوند کا ہے ، "اسی لئے دیکھو ! وہ دن آتے ہیں کہ وہ پھر نہ کہیں گے کہ زندہ خداوند کی قسم جو بنی اسرائیل کو ملک مصر سے نکال لا یا ۔ 8 لیکن اب لوگ کچھ نہ کہیں گے ، ہملوگ خداوند کے نام پر وعدہ کر تے ہیں جس نے بنی اسرائیلیوں کو شمال کے ملک سے واپس باہر لایا جہاں اس نے انہیں بھیج دیا تھا ۔ تب بنی اسرائیل اپنے ملک میں رہیں گے ۔" 9 نبیوں کی بابت ۔میرا دل میرے اندر ٹوٹ گیا ۔میر ی سب ہڈیاں تھر تھراتی ہیں ۔خداوند اور اس کے پاک کلام کے سبب سے میں متوا لا سا ہوں اور اس شخص کی مانند جو مئے میں مغلوب ہو ۔ 10 یہودا ہ ملک ایسے لوگوں سے بھرا ہے جو بدکاری اور گناہ کر تے ہیں ۔ وہ کئی طرح سے نا فرمان ہیں ۔ خداوند نے زمین کو لعنت بھیجی اور وہ بہت سو کھ گئی ۔ پو دے چراگاہوں میں سو کھ رہے ہیں اور مر رہے ہیں ۔ کھیت بیابان ہو گئے ہیں ۔ نبی بدکار ہیں ، وہ نبی اپنی روش اور اپنی قوت کا استعمال غلط ڈھنگ سے کر تے ہیں ۔ 11 "نبی اور کا ہن تک بھی ناپاک ہیں ۔میں نے انہیں اپنے گھر میں گنا ہ کر تے دیکھا ہے ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 12 "انہیں ایسی راہ میں چلنے کے لئے مجبور کیا جا ئے گا مانو کہ وہ اندھیرے میں پھسلن وا لی جگہ پر چل رہے ہوں۔ وہ نبی اور کا ہن ان پھسلن وا لی سڑک پر گریں گے ۔ان لوگوں پر آفت آئے گی ۔اس وقت میں ان نبیوں اور کا ہنوں کو سزادوں گا ۔" یہ خداوند کا پیغام ہے ۔ 13 " میں نے سامر یہ کے نبیوں کو کچھ برا کرتے دیکھا ۔ میں نے ان نبیوں کو جھو ٹے خدا وند بعل کے نام سے نبوت کرتے دیکھا ۔ ان نبیوں نے بنی اسرائیلیوں کو خدا وند سے گمراہ کیا ۔ 14 میں نے یروشلم کے نبیوں میں بھی ایک ہولناک بات دیکھی ۔ وہ زنا کار ، جھو ٹوں کے پیرو کار اور بدکاروں کے حامی ہیں ۔ یہاں تک کہ کوئی اپنی شرارت سے باز نہیں آتا وہ سب میرے نزدیک سدوم کی مانند اور اسکے باشندے عمورہ کی مانند ہیں ۔" 15 اس لئے خدا وند قادر مطلق نبیوں کے بارے میں یہ باتیں کہتا ہے : " میں ان نبیوں کو سزا دوں گا ۔ میں انکو زہریلا کھا نا کھلاؤں گا اور انہیں زہریلا پانی پلاؤں گا ۔ کیوں کہ یروشلم کے نبیوں ہی سے ساری زمین میں بے دینی پھیلی ہے ۔" 16 خدا وند قادر مطلق یوں فرماتا ہے : " وہ نبی تم سے جو کہیں اس کی ان سنی کرو ۔ وہ تمہیں احمق بنا نے کی کو شش کر رہے ہیں ۔ وہ اپنے دلوں کے الہام بیان کرتے ہیں نہ کہ خدا وند کی منھ کی باتیں ۔ 17 کچھ لوگ خدا وند کے سچے پیغام سے نفرت کرتے ہیں ۔ اس لئے وہ نبی ان لوگوں سے مختلف باتیں کہتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں ، " تم سلامتی سے رہو گے ۔' کچھ لوگ بہت ضدی ہیں ۔ وہ وہی کرتے ہیں جو کرنا چاہتے ہیں ۔ اس لئے وہ نبی کہتے ہیں ، ' تمہارا کچھ بھی برا نہیں ہوگا ۔' 18 پر ان میں سے کون خدا وند کی مجلس میں شامل ہوا کہ اس کا کلام سنے اور سمجھے ؟ ان میں سے کسی نے بھی خدا وند کے کلام پر سنجیدگی سے توجہ نہیں دی ہے ۔ 19 اب خدا وند کے یہاں سے سزا آندھی کی طرح آئے گی بلکہ طوفان کا بگولہ شریروں کے سر پر ٹوٹ پڑے گا ۔ 20 خدا وند کا غضب اس وقت تک نہیں رکے گا جب تک وہ جو کرنا چاہتے ہیں ، پو را نہ کر لیں ۔ جب وہ دن چلا جائے گا تب تم اسے ٹھیک ٹھیک سمجھو گے ۔ 21 میں نے ان نبیوں کو نہیں بھیجا ۔ لیکن وہ اپنا پیغام دینے دوڑ پڑے میں نے ان سے باتیں نہیں کیں ۔ پر انہوں نے نبوت کی ۔ 22 اگر وہ میری مجلس میں شامل ہوئے ہوتے تو وہ یہوداہ کے لوگوں کو میرا کلام دیا ہوتا اور انکو بری راہ سے اور انکو برائی کے کاموں سے باز رکھتے " 23 یہ پیغام خدا وند کا ہے ، " میں خدا ہوں جو کہ میں نزدیک بھی اور دور بھی ہوں ۔" 24 کیا کوئی آدمی پوشیدہ جگہوں میں چھپ سکتا ہے کہ میں اسے نہ دیکھوں ؟ کیا زمین و آسمان مجھ سے معمور نہیں ہیں ؟ خدا وند فرماتا ہے ۔ 25 " یہ سارے نبی جھوٹ بولتے ہیں جب وہ میرے نام پر نبوت کرتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں میں نے ایک خواب دیکھا ہے لیکن یہ صحیح نہیں ہے ۔ انہیں ایسی باتیں کرتے ہوئے میں نے سنا ہے ۔ 26 یہ کب تک چلتا رہے گا ؟ وہ نبی جھوٹ کا تصور کر تے ہیں اور تب وہ اس جھوٹے وعظ کو لوگوں میں بیان کر تے ہیں۔ ہاں وہ اپنے دل کی فریب کا ری کے نبی ہیں ۔ 27 یہ نبی اپنے خوابوں کا استعمال میرے لوگوں کو میرا نام بھُلانے کے لئے کر تے ہیں ۔ جس طرح ان کے با پ دادا بعل کے سبب سے میرا نام بھول گئے تھے ۔ 28 جو گیہوں ہے وہ بھو سا نہیں ہے ۔ ٹھیک اسی طرح ان نبیوں کے خواب میرا کلام نہیں ہے ۔ اگر کو ئی شخص اپنے خوابوں کو کہنا چا ہتا ہے تو اسے کہنے دو ۔ لیکن اس شخص کو چا ہئے کہ وہ میرے کلام کو صداقت سے سنا ئے جو میرے کلام کو سنتا ہے ۔ 29 میرا کلام آگ کی مانند ہے ۔ یہ اس ہتھو ڑے کی طرح ہے جو چٹان کو چکنا چور کر ڈا لتا ہے ۔ یہ کلام خداوند کا ہے ۔ 30 " اے اسرائیل میں جھو ٹے نبیوں کے خلاف ہو ں۔" کیوں کہ وہ میرے کلام کو ایک دوسرے سے چڑا نے میں لگے رہتے ہیں ۔ 31 وہ اپنی بات کہتے ہیں اور یہ دکھا وا کر تے ہیں کہ وہ خداوند کا کلام ہے ۔ 32 میں ان جھو ٹے نبیو ں کے خلاف ہوں جو جھوٹے خواب کا وعظ ( جھو ٹی نبوت ) کر تے ہیں۔ یہ کلام خداوند کا ہے ، " وہ اپنے جھوٹ اور جھوٹے وعظ سے میرے لوگوں کو گمراہ کر تے ہیں ۔ میں نے ان نبیوں کو لوگوں میں وعظ دینے کیے لئے نہیں بھیجا ۔میں نے انہیں اپنے لئے کچھ کام کر نے کا حکم کبھی نہیں دیا ۔ وہ یہودا ہ کے لوگوں کی مدد بالکل نہیں کر سکتے ، " خداوند فرماتا ہے ۔ 33 " یہودا ہ کے لوگ ، نبی یا کا ہن تم سے پو چھ سکتے ہیں ۔ اے یرمیاہ ! خداوند کی طرف سے با رِ نبوت کیا ہے ؟ تب تم ان سے کہنا کون سا با رِ نبوت ۔ " خداوند فرماتا ہے میں تم کو پھینک دو ں گا ۔ 34 " اور نبی اور کاہن لوگوں میں سے جو کوئی کہے خدا وند کی طرف سے بار نبوت ! میں اس شخص کو اور اسکے گھرانے کو سزا دوں گا ۔ 35 جو تم آپس میں ایک دوسرے سے کہو گے وہ یہ ہے ۔ ' خدا وند نے کیا جواب دیا یا خدا وند نے کیا کہا ؟ ' 36 پر خدا وند کی طرف سے بار نبوت کا ذکر تم کبھی نہ کرنا ۔ کیوں کہ ہر ایک شخص اپنے پیغام کو خدا کی طرف سے آیا ہوا پیغام سمجھے گا۔ اس طرح تم نے زندہ خدا ، ہم لوگوں کا خدا ۔خدا وند قادر مطلق کے پیغام کو ردّ و بدل کر دیا ہے ۔ 37 " اگر تم خدا کے کلام کے بارے میں جاننا چاہتے ہو تب کسی نبی سے پو چھو خدا وند نے تمہیں کیا جواب دیا ؟ خدا وند نے کیا کہا ؟ 38 لیکن چونکہ تم یہ کہنا پسند کرتے ہو ، " یہ خدا کا بار نبوت ہے ۔" لیکن خدا وند کہتا ہے ، " میں نے اسکا ذکر کرنے سے منع کیا تھا ، ' یہ بار نبوت ہے ' لیکن تم نے کہہ دیا ' یہ بار نبوت ہے ۔' 39 کیونکہ تم نے یہ کہا ، اس لئے میں تمہیں ایک وزنی بوجھ کی طرح اٹھاؤں گا اور اپنے سے دور پھینک دوں گا ۔ میں نے تمہارے باپ دادا کو یروشلم شہر دیا تھا لیکن اب میں تمہیں اور اس شہر کو اپنے سے دور پھینک دوں گا ۔ 40 میں ہمیشہ کے لئے تمہیں مذاق اڑانے کا نشانہ بناؤں گا ۔ کوئی بھی شخص تیری ندامت کو نہیں بھو لے گا ۔"

Jeremiah 24

1 جب شاہ بابل نبو کد نضر کے بعد ، یہوداہ کے بادشاہ یہو یقیم کے بیٹے یہو یاکین کو انکے امراء ، کاریگروں اور لوہاروں سمیت قید کر کے بابل کو لے گیا تو، خدا وند نے مجھے انجیر سے بھری دو ٹوکریاں خدا وند کے گھر کے سامنے دکھا یا ۔ 2 ایک ٹوکری میں بہت اچھے انجیر تھے ۔ وہ ان انجیروں کی طرح تھے جو موسم کے آغاز میں پکتے ہیں ۔ لیکن دوسری ٹوکری میں نہایت خراب انجیر تھے ۔ ایسے خراب کہ کھا نے کے قابل نہ تھے ۔ 3 خدا وند نے مجھ سے فرمایا ، " اے یرمیاہ ! تم کیا دیکھتے ہو ؟ " میں نے جواب دیا ، " میں انجیر دیکھتا ہوں اچھے انجیر بہت اچھے ہیں ۔ اور خراب انجیر بہت ہی خراب ہیں ۔ وہ اتنے خراب ہیں کہ کھا ئے نہیں جا سکتے ۔" 4 پھر خدا وند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔ 5 خدا وند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے : " میں نے یہوداہ کے کچھ لوگوں کو قیدی بنا کر انکے ملک سے بابل کی سر زمین میں بھیجا ۔ وہ لوگ اچھے قسم کے انجیر کی مانند تھے ۔ میں ان لوگوں پر رحم کروں گا ۔ 6 میں انکی حفاظت کروں گا ۔ میں انہیں یہوداہ ملک میں واپس لاؤں گا ۔میں انہیں چیر کر نہیں پھینکو ں گا میں پھر انکو آباد کروں گا ۔ میں ان کو لگاؤں گا اکھا ڑوں گا نہیں ۔ 7 میں انہیں دکھا ؤں گا کہ میں خدا وند ہوں ۔ وہ میرے لوگ ہوں گے اور میں انکا خدا ہوں گا ۔ میں یہ کروں گا کیوں کہ وہ پورے دل سے میرے پاس واپس آئیں گے ۔ 8 " لیکن شاہ یہوداہ صدقیاہ ان انجیروں کی طرح ہے جو اتنے خراب ہیں کہ کھائے نہیں جا سکتے ۔ صدقیاہ اسکے امراء ، وہ سبھی لوگ جو یروشلم میں بچ گئے ہیں اور یہوداہ کے وہ لوگ جو مصر میں بستے ہیں ان خراب انجیروں کی مانند ہوں گے ۔ 9 " میں ان لوگوں کو سزا دوں گا وہ سزا جو زمین کے سبھی لوگوں کا دل دہلا دیگی ۔ لوگ یہوداہ کے لوگوں کا مذاق اڑائیں گے ۔ لوگ انکے بارے میں ہنسی کی باتیں کریں گے ۔ لوگ انہیں ان سبھی مقاموں پر لعنت بھیجیں گے جہاں انہیں میں بکھیروں گا ۔ 10 میں انکے خلاف تلوار ، قحط سالی اور خوفناک بیماری بھیجوں گا ۔ میں ان پر اس وقت تک حملہ کروں گا جب کہ وہ سبھی مر نہیں جاتے ۔ تب وہ آئندہ اس زمین پر نہیں رہیں گے جسے میں نے ان لوگوں کو اور انکے باپ دادا کو دی تھی ۔"

Jeremiah 25

1 یہ پیغام جو بادشاہ یہوداہ یہو یقیم بن یوسیاہ کی بادشاہت کے چو تھے برس میں اور شاہ بابل نبو کد نضر کی بادشاہت کے پہلے برس میں یہوداہ کے لوگوں کے متعلق یر میاہ پر نازل ہوا ۔ 2 یہ وہ پیغام ہے جسے یرمیاہ نبی نے یہوداہ کے سبھی لوگوں کو اور انکے سارے لوگوں کو جو یروشلم میں رہتے ہیں دیا ۔ 3 کہ شاہ یہوداہ یوسیاہ بن امون کے تیرہویں برس سے آج تک یہ تیئیس برس خدا وندکا کلام مجھ پر نازل ہوتا رہا اور میں تم کو سناتا اور بر وقت جتا تا رہا ۔ اسکے با وجود تم نے نہ سنا ۔ 4 خداوند نے اپنے خدمت گذار نبیوں کو تمہا رے پاس بار بار بھیجا ہے ۔لیکن تم نے ان کی طرف تھوڑا بھی دھیان نہ دیا ۔ 5 ان نبیوں نے کہا ، " اپنی زندگی کو بدلو ۔ ان بُرے کاموں کو کرنا چھوڑدو ۔ اگر تم بدل جا ؤ گے تو تم اس زمین پر دوبارہ رہ سکو گے جسے خداوند نے تمہا رے با پ دادا کو بہت پہلے دی تھی ۔ اس نے یہ زمین تمہیں ہمیشہ رہنے کو دی ۔ 6 غیر خدا ؤں کی پیروی نہ کرو ۔ان کی خدمت یا ان کی عبادت نہ کرو۔ان مورتیوں کی عبادت نہ کرو جنہیں کچھ لوگوں نے بنایا ہے ۔ وہ مجھے تم پر صرف غضبناک کر تے ہیں ۔ایسا کر نے سے خود تمہیں نقصان پہنچے گا ۔" 7 "لیکن تم نے میری ان سنی کی ۔" یہ پیغام خدا وند کا ہے ۔ " تم نے ان مورتیوں کی عبادت کی جنہیں بعض لوگوں نے بنائی اور اس نے مجھے غضبناک کیا اور اس نے صرف تمہیں دکھ پہنچا یا ۔" 8 اس لئے خدا وند قادر مطلق یوں فرماتا ہے ، " تم نے میری بات نہ سنی ۔ 9 دیکھو میں تمام شمالی قبائل کو اور اپنے خدمت گزار شاہ بابل نبو کد نضر کو بلاؤں گا ۔ خدا وند فرماتا ہے اور میں ان سے تمہارے ملک ، اسکے لوگوں اور اسکے آس پاس کے تمام قوموں پر حملہ کرواؤں گا ۔ میں ان کو بالکل نیست و نابود کر دوں گا ۔ لوگ انکا مذاق اڑائیں گے اور میں انہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تباہ و برباد کردوں گا ۔ 10 بلکہ میں ان سے خوشی و شادمانی کی آواز ، دلہے اور دلہن کی آواز ، چکی کی آواز اور چراغ کی روشنی موقوف کر دوں گا ۔ 11 وہ ساری سر زمین ہی بیا بان ہوگی ۔ وہ سارے لوگ شاہ بابل کے ستّر برس تک غلام ہوں گے ۔ 12 " جب ستّر برس پورے ہوں گے تو میں شاہ بابل کو سزا دوں گا ۔" یہ پیغام خدا وند کا ہے ۔" میں بابل کے باشندوں کے ملک کو انکے گناہوں کی سزا دوں گا ۔ میں اس ملک کو ہمیشہ کے لئے بیا بان بناؤں گا ۔ 13 اور میں اس ملک پر اپنی سب باتیں جو میں نے اس کی بابت کہیں یعنی وہ سب جو اس کتاب میں لکھی ہیں جو یرمیاہ نے نبوت کر کے سب قوموں کو کہہ سنائیں پوری کروں گا ۔ 14 ہاں بابل کے لوگوں کو کئی قوموں اور کئی بڑے بادشاہوں کی خدمت کرنی پڑیگی ۔ میں ان پر ایسا ہونے دوں گا ۔ کیوں کہ یہی انہوں نے دوسروں کے ساتھ کیا تھا ۔" 15 چونکہ خدا وند اسرائیل کے خدا نے فرمایا کہ غضب کی مئے کا یہ پیالہ میرے ہاتھ سے لے اور ان سب قوموں کو جن کے پاس میں تجھے بھیجتا ہوں پلا ۔ 16 وہ اس مئے کو پئیں گے ۔ تب وہ لڑ کھڑائیں گے ۔ اور پاگلوں کی سی حرکت کریں گے ۔ وہ ان تلواروں کے سبب ایسا کریں گے جنہیں میں انکے خلاف جلد بھیجوں گا ۔ 17 اس لئے میں نے خدا وند کے ہاتھ سے وہ پیالہ لیا ۔ میں ان قوموں میں گیا جہاں خدا وند نے مجھے بھیجا ۔ اور ان لوگوں کو اس پیالہ سے پلا یا ۔ 18 میں نے شاہ یہوداہ اور امراء کو اس پیالہ سے پلا یا ۔ میں نے یہ اس لئے کیا کہ انکی زمین بیابان بن جائے ۔ میں نے یہ اس لئے کیا کہ زمین کا وہ پلاٹ پوری طرح نیست و نابود ہو جائے کہ لوگ اسکے بارے میں سیٹی بجائیں اور اس پر لعنت کرے ۔ یہوداہ اب اسی طرح کا ہے ۔ 19 میں نے شاہ مصر فرعون کو بھی پیالہ سے پلا یا ۔ میں نے اس کے ملاز موں ۔ اس کے امراء اور اس کے سبھی لوگوں کو خدا وند کے غضب کے پیالہ سے پلا یا ۔ 20 میں نے سبھی عربوں اور اس ملک کے عوض سبھی بادشاہوں کو اس پیالہ سے پلا یا ۔ میں نے فلسطین ملک کے سبھی بادشاہوں کو اس پیالہ سے پلا یا ۔ وہ سارے بادشاہ اسقلون ، غزّہ ، عقرون اور اشدود شہروں سے تھے ۔ 21 تب میں نے ادوم ، موآب اور بنی عّمون کو اس پیا لہ سے پلا یا ۔ 22 میں نے صور اور صیدا کے بادشاہوں کو اس پیالہ سے پلا یا ۔ میں نے سمندر کے پار کے سبھی بادشاہوں کو بھی اس پیالہ سے پلا یا ۔ 23 میں نے ودان ، تیما اور بوز کے لوگوں کو اس پیالہ سے پلا یا ۔ میں نے ان سب لوگوں کو اس پیالہ سے پلا یا ۔ جو کہ اپنے بالوں کو اپنی ہیکلوں میں کٹوائے ۔ 24 میں نے عرب کے سبھی بادشاہوں کو اس پیالہ سے پلا یا ۔ یہ بادشاہ بیابان میں بستے ہیں ۔ 25 میں نے زمری ، عیلام اور مادی کے سبھی بادشاہوں کو اس پیالہ سے پلایا ۔ 26 میں نے شمال کے سبھی قریب اور دور کے بادشاہوں کو اس پیالہ سے پلا یا ۔ میں نے ایک کے بعد دوسرے کو پلا یا ۔ میں نے روئے زمین کے سبھی حکومتوں کو خدا وند کے غضب کے اس پیالہ سے پلا یا ۔ لیکن بادشاہ " شیشک " ان سبھی دیگر قوموں کے بعد آخر میں اس پیالے سے پئے گا ۔ 27 " اے یرمیاہ ! ان قو موں سے کہو کہ بنی اسرائیل کا خداوند قادر مطلق جو کہتا ہے، وہ یہ ہے : ' میرے غضب کے اس پیالہ کو پیو ! اسے پی کر مست ہو جا ؤ اور قئے کرو ۔ گر پڑو اور پھر اٹھو ۔کیوں کہ تمہیں مار ڈالنے کے لئے میں تلوار بھیج رہا ہو ں۔' 28 " وہ لوگ تمہا رے ہا تھ سے پیالہ لینے سے انکار کریں گے ۔ وہ اسے پینے سے انکار کریں گے ۔ لیکن تم ان سے کہو گے ، 'خداوند قادر مطلق یہ باتیں بتا تا ہے ۔تم یقیناً ہی اس پیالہ سے پیو گے 29 میں اپنے نام پر پکارے جانے والے یروشلم شہر پر پہلے ہی بری مصیبتیں ڈھانے جا رہا ہو ں۔ ہو سکتا ہے کہ تم لوگ سو چو گے کہ تمہیں سزا نہیں ملے گی لیکن تم غلط سوچ رہے ہو ۔ تمہیں سزا ملے گی ۔میں رو ئے زمین کے لوگوں پر حملہ کر نے کے لئے تلوار مانگنے جا رہا ہوں۔" یہ پیغام خداوند قادر مطلق کا ہے ۔ 30 " اس لئے تم یہ سب باتیں ان کے خلاف نبوت سے بیان کرو ۔ اور ان سے کہہ دو : "خداوند بلندی پر سے گر جے گا اور اپنے مقدس گھر سے للکارے گا ۔ وہ اپنی بلند آوا ز سے اپنی چراگاہ پر گرجے گا ۔ انگور لتاڑنے وا لو ں کی مانند وہ زمین کے سب باشندوں کو للکا ریگا ۔ 31 تبا ہی زمین کے آخری سرو ں پر پہنچے گی ۔ کیوں کہ خداوند قو موں کے خلاف لڑیگا ۔ وہ تمام انسان کو عدا لت میں لا ئے گا ۔ خداوند ان تمام کو جو شریر ہیں تلوار کے حوا لے کرے گا ۔" یہ خداوند کا پیغام ہے ۔ 32 خداوند قادر مطلق یوں فرماتا ہے : " ایک ملک سے دوسرے ملک تک جلد ہی بربادی آئے گی ۔ یہ زمین کے دور دراز کے علاقے سے آئی ہو ئی آندھی کی طرح پھیل جا ئے گی ۔" 33 ان لوگوں کی لا شیں جسے خداوند کے ذریعہ ہلاک کیا گیا ہے ملک کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک پڑی ہوں گی ۔ ان پر کو ئی بھی توجہ نہ دیگا ۔ کو ئی بھی خداوند کی طرف سے ان کی لاشوں کو اکٹھا نہیں کرے گا ۔ اور نہ دفن کریگا ۔ وہ کھا د کی طرح رو ئے زمین پر پڑے رہیں گے ۔ 34 تم چروا ہو ں کو رونا اور چلانا چا ہئے ۔ اے بھیڑو ( لوگو ) امراء ! درد سے تڑپتے ہو ئے زمین پر لیٹو ۔ کیوں کہ تمہا رے قتل کے ایّام آپہنچے ہیں ۔خداوند تمہیں تِتر بتر کر دیگا ۔تم نفیس برتن کی طرح گر جا ؤ گے ۔ 35 چروا ہوں کے چھپنے کے لئے کو ئی جگہ نہیں ملے گی ، نہ گلّہ کے سرداروں کو بچ نکلنے کی ۔ 36 میں چرواہوں( امراء) کا شور مچانا سن رہا ہوں۔خداوند ان کی چراگا ہ ( ملک ) کو نیست ونابودکر رہا ہے ۔ 37 اور سلامتی کے بھیڑ خانے خداوند کے قہر شدید سے بر باد ہو گئے ۔ 38 جوان شیر کی طرح جو اپنے ماند کو شکار پکڑنے کے لئے چھوڑتا ہے خداوند اپنی زمین کو تبا ہ کر دے گا ۔خداوند بہت غضبنا ک ہے ۔اس کا غصہ لوگوں کو نقصان پہنچا ئے گا ۔

Jeremiah 26

1 یوسیاہ کے بیٹے یہویقیم کے یہودا ہ میں حکومت کر نے کے پہلے سال یہ پیغام خداوند کی طرف سے ناز ل ہوا ۔ 2 خداوند یوں فرماتا ہے : " اے یرمیاہ ! خداوند کے گھر کے آنگن میں کھڑے ہو جا ؤ۔ یہودا ہ کے ان سبھی لوگوں کو یہ پیغام دو جو خداوند کے گھر میں عبادت کر نے کے لئے تمام یہودا ہ آئے ہیں ۔ تم ان سے وہ سب کچھ کہو جو میں تم سے کہنے کو کہہ رہا ہوں۔ میرے کلام کے کسی بھی حصہ کو مت چھوڑو۔ 3 ہو سکتا ہے وہ میرے کلام کو سنیں اور اس کے تحت چلیں ۔ ہو سکتا ہے وہ بری زندگی گذارنا چھوڑدیں ۔ اگر وہ بدل جا ئیں تو میں ان کو سزا دینے منصوبے کے با رے میں اپنے فیصلے کو بدل سکتا ہوں۔ میں ان کو سزا دینے کا اس لئے منصوبہ بنا رہا ہوں کیوں کہ انہوں نے بہت سے برے کام کئے ہیں ۔ 4 تم ان سے کہو گے ، 'خداوند جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے : میں نے اپنی تعلیمات تمہیں دی ۔ تمہیں چا ہئے کہ میری بات کو مانیں اور میری تعلیمات پر عمل کریں۔ 5 تمہیں میرے خدمت گذاروں کی وہ باتیں سننی چا ہئے جو وہ خود تم سے کہیں ۔( نبی میرے خدمتگار ہیں ) میں نے نبیوں کو تمہا رے پاس بار بار بھیجا ہے ۔ لیکن تم نے ان کی ان سنی کی ہے ۔ 6 اگر تم نے میری با ت نہیں مانی تو میں اپنے یروشلم کے گھر کو شیلاہ کی مقدس خیمہ کی طرح دو ں گا ۔ سادی دنیا کی دیگر قوموں کے لوگ مصیبت کے دوران یروشلم کے با رے میں سوچیں گے ۔" 7 کا ہنوں ، نبیوں اور سبھی لوگوں نے خداوند کے گھر میں یرمیاہ کو یہ سب کہتے سنا۔ 8 اور یو ں ہوا کہ جب یرمیاہ وہ سب باتیں کہہ چکا جو خداوند نے اسے کہنے کا حکم دیا تھا تو کا ہنوں اور نبیوں اور سب لوگوں نے اسے پکڑا اور کہا ، " تو یقیناً قتل کیا جا ئے گا ۔ 9 خداوند کے نام پر ایسی باتیں کرنے کا حوصلہ تم کیسے کر سکتے ہو ؟ تم یہ کہنے کا حوصلہ کیسے کر سکتے ہو کہ یروشلم بغیر کسی آبادی کے بیابان بنے گا ۔" سبھی لوگ یرمیاہ کے چاروں جانب خداوند کی ہیکل میں اکٹھے ہو گئے ۔ 10 اس طرح یہودا ہ کے امراء نے ان ساری باتوں کو سنا جو ہو رہی تھی ۔ اس لئے وہ بادشا ہ کے محل سے با ہر آئے ۔ وہ خداوند کے گھر کو گئے وہ نئے پھاٹک کے مدخل پر بیٹھ گئے ۔ نیا پھاٹک وہ پھاٹک ہے جہا ں سے خداوند کی ہیکل کو جا تے ہیں ۔ 11 تب کا ہنوں اور نبیوں نے امراء اور سبھی لوگوں سے باتیں کیں۔انہوں نے کہا ، " یرمیاہ کو مارڈا لا جانا چا ہئے ۔اس نے یروشلم کے خلاف نبوت کیا ہے ۔جیسا کہ تم نے بھی اسے وہ باتیں کہتے سنا ۔" 12 تب یرمیاہ نے یہودا ہ کے سبھی امراء اور دیگر سبھی لوگوں سے بات کی ۔ اس نے کہا ، "خداوند نے مجھے اس ہیکل اور اس کے شہر کے با رے میں باتیں کہنے کیلئے بھیجا ۔ جو سب تم نے سنا ہے وہ خداوند کے یہاں سے ہے ۔ 13 تم لوگوں کو اپنی زندگی بدلنی چا ہئے ۔تمہیں اچھے کام شروع کرنا چا ہئے ۔ تمہیں خداوند اپنے خدا کی بات ماننی چا ہئے ۔ اگر تم ایسا کرو گے تو خداوند اپنا ارادہ بدل دیگا ۔ خداوند وہ بری مصیبتیں نہیں لا ئے گا ۔جن کے ہو نے کے با رے میں اس نے کہا ۔ 14 جہاں تک میری بات ہے ، میں تمہا رے قابو میں ہو ں۔میرے ساتھ وہ کرو جسے تم اچھا اور ٹھیک سمجھتے ہو ۔ 15 " لیکن اگر تم مجھے مار ڈا لو گے تو ایک بات یقینی سمجھو ۔ تم ایک بے قصور شخص کو مار نے کے قصوروار ہو گے ۔تم اس شہر اور اس میں جو بھی رہتے ہیں انہیں بھی قصوروار بنا ؤ گے ۔در حقیقت خداوند نے مجھے تمہا رے پا س بھیجا ہے کہ تمہا رے کانوں میں یہ سب باتیں کہوں ۔" 16 تب امراء اور سبھی لوگ کا ہنوں اور نبیوں سے بو لے ، " یرمیاہ کو نہیں ماراجانا چا ہئے ۔کیوں کہ اس نے خداوند ہمارے خدا کے نام سے ہم لوگوں سے باتیں کیں ہیں ۔" 17 تب بزرگوں میں سے کچھ کھڑے ہو ئے اور انہوں نے سب لوگوں سے باتیں کیں ۔ 18 کہ میکاہ مورشتی شاہ یہودا ہ حزقیاہ کے ایام میں نبوت کی اور یہودا ہ کے سب لوگوں سے مخاطب ہو کر یوں کہا : خدا قادر مطلق یوں فرماتا ہے : " صیون کھیت کی طرح جو تا جا ئے گا اور یروشلم کھنڈر ہو جا ئے گا اور اس گھر کا پہاڑ جنگل جھا ڑی سے بھرے ہو ئے پہاڑی کی مانند ہو جا ئیگا ۔" 19 " جب حزقیاہ شاہ یہودا ہ تھا اور اس نے میکاہ کو نہیں مارا ۔یہودا ہ کے کسی شخص نے میکاہ کو نہیں مارا ۔ تم جانتے ہو حزقیاہ خداوند کا احترام کرتا ہے ۔خداوند کہہ چکا تھا کہ وہ یہودا ہ کا برا کریگا ۔ لیکن حزقیاہ نے خداوند سے دعا کی اور خداوند نے اپنا ارادہ بدل دیا ۔ خداوند نے اس عذاب کو آنے نہیں دیا ۔ اگر ہم لوگ یرمیاہ کو نقصان پہنچا ئیں گے تو ہم لوگ اپنے اوپر عظیم تبا ہی کو دعوت دینگے ۔" 20 پھر ایک اور شخص نے خداوند کے نام سے نبوت کی یعنی اور یاہ بن سمعیاہ جو قریب یعریم کا تھا ۔ اس نے اس شہر اور ملک کے خلاف یرمیاہ کی سب باتوں کے مطابق نبوت کی ۔ 21 یہو یقم بادشا ہ ، اس کی فوج ملازمین اور یہودا ہ کے امراء نے اور یاہ کی باتیں سنیں ۔ بادشا ہ یہویقیم اور یاہ کو مار دینا چا ہتا تھا ۔ لیکن اوریاہ کو پتا چلا کہ یہو یقیم اسے ماردینا چاہتا ہے تو اوریاہ ڈرگیا اور وہ ملک مصر کو بھاگ نکلا ۔ 22 لیکن بادشا ہ یہویقیم نے الناتن نامی ایک شخص اور کچھ دیگر لوگوں کو مصر بھیجا ۔النا تن عکبورنامی شخص کا بیٹا تھا ۔ 23 وہ لوگ اور یاہ کو مصر سے واپس لے آئے ۔تب وہ لوگ اوریاہ کو یہو یقیم بادشا ہ کے پاس لے گئے ۔ یہو یقیم نے اور یاہ کو تلوار سے قتل کر دینے کا حکم دیا ۔ اور یاہ کی لاش اس قبر ستان میں پھینک دی گئی جہاں غریب لوگ دفن کئے جا تے تھے ۔ 24 پر اخیقام بن سافن نے یرمیاہ کو ان لوگوں سے بچا یا ۔ جو کہ اسے قتل کرنا چا ہتے تھے ۔

Jeremiah 27

1 شاہِ یہودا ہ صدقیاہ بن یوسیاہ کی سلطنت کے شروع میں خداوند کی طرف سے یہ کلام یرمیاہ پرنا زل ہوا ۔ 2 خداوند نے مجھ سے جو کہا وہ یہ ہے : " پھندے کے ساتھ جو ئے بنا کر اپنی گردن پر ڈا ل ۔ 3 تو ادوم ، موآب عمّون ، صور اور صیدا کے بادشا ہوں کو پیغام بھیجو۔ یہ پیغام ان بادشا ہوں کے قاصدوں کی جانب سے بھیجو جو یہوداہ کے بادشا ہ صدقیاہ سے ملنے یروشلم آئے ہیں ۔ 4 ان بادشا ہوں سے کہو کہ وہ پیغام اپنے مالکوں کو دیں ۔ان سے یہ کہو کہ اسرائیل کا خدا ، خداوند قادر مطلق یوں فرماتا ہے کہ اپنے مالکوں سے کہو کہ ، 5 میں نے زمین اور اس پر رہنے وا لے سبھی لوگوں کو بنایا ۔میں نے زمین کے سبھی جانوروں کو بنا یامیں نے یہ اپنی قدرت کا ملہ اور بلند باز و سے کیا ۔ میں یہ زمین کسی کو بھی ، جسے چا ہوں دے سکتا ہو ں۔ 6 اس وقت میں نے شاہ بابل نبو کد نضر کو تمہا ری مملکتیں دے دی ہیں ۔ وہ میرا خادم ہے ۔ میں جنگلی جانورو ں کو بھی اس کا تا بعدار بنا ؤں گا ۔ 7 سب قومیں اس کی اور اس کے بیٹے اور اسے کے پو تے کی تب تک خدمت کریں گی جب تک کہ اس کی سلطنت قا ئم رہے گی ۔بہت سی قومیں اور بڑے بڑے بادشا ہیں ان کی خدمت کریں گے ۔ 8 اور خداوند فرماتا ہے ، " جو قوم اور جو سلطنت اس کی یعنی شا ہ بابل نبو کد نضر کی خدمت نہ کرے گی اور اپنی گردن شا ہ بابل کے جو ئے تلے نہ جھکا ئے گی تواس قوم میں تلوار یا قحط سالی یا خوفناک بیماری سے مار ڈا لوں گا ۔" " یہاں تک کہ میں اپنے ہا تھ سے نیست ونابود کر ڈالوں گا ۔ 9 نبیوں کی ایک نہ سنو ۔ وہ آئندہ کی باتوں کو جاننے کے لئے جا دو کا استعمال کر تے ہیں ۔ان لوگوں کی ایک بات بھی نہ سنو جو کہتے ہیں کہ وہ خواب کی تعبیر بتا سکتے ہیں ۔ان لوگوں کی ایک نہ سنو جو مردوں سے باتیں کر تے ہیں وہ سب لوگ جا دوگر ہیں ۔ وہ سبھی تم سے کہتے ہیں ، "بادشا ہ بابل کی خدمت کرو ۔" 10 لیکن وہ لوگ جھو ٹی نبوت کرتے ہیں ۔ میں تمہیں تمہارے ملک سے بہت دور جانے پر مجبور کروں گا ۔ اور تم دوسرے ملک میں مرو گے ۔ 11 " پر جو قوم اپنی گردن شاہ بابل کے جو ئے تلے رکھ دیگی اور اس کی خدمت کرے گی ۔ اس کو میں اس کی مملکت میں رہنے دو ں گا ۔" خداوند فرماتا ہے اور وہ قوم اس میں کھیتی کرے گی اور اس میں بسے گی ۔ 12 "میں نے شاہ یہودا ہ صدقیاہ کو بھی یہ پیغام دیا ۔ میں نے کہا ، " اے صدقیاہ تمہیں اپنے آپ کو شاہ بابل کے سپرد کرنا چا ہئے اور اس کی بات ماننی چا ہئے ۔ اگر تم شا ہ بابل اور اس کے لوگوں کی خدمت کرو گے تو تم زندہ رہ سکو گے ۔ 13 اگر تم شاہ بابل کی خدمت کر نا قبول نہیں کر تے تو تم اور تمہا رے لوگ دشمن کی تلوار سے ہلاک ہو ں گے ، اور بھوک اور خوفناک بیماری سے مریں گے ۔خداوند نے کہا کہ یہ باتیں ہوں گی ۔ 14 لیکن جھو ٹے نبی کہہ رہے ہیں : "تم شاہ بابل کے خادم کبھی نہیں ہو گے ۔ ان نبیو ں کی ایک نہ سنو ۔ کیونکہ وہ جھو ٹی نبوت کر تے ہیں ۔ 15 میں نے ان نبیوں کو نہیں بھیجا ہے ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔" وہ جھو ٹی نبوت کر تے ہیں ۔ اور کہتے ہیں کہ وہ پیغام میرے یہاں سے ہے ۔ اسلئے اے یہودا ہ کے لوگو !میں تمہیں دور بھیجوں گا تم مرو گے اور وہ نبی بھی جو پیغام دے رہے ہیں مریں گے ۔" 16 میں نے کا ہنوں سے اور ان سب لوگوں سے بھی مخاطب ہو کر کہا ، "خداوند یوں فرماتا ہے کہ اپنے نبیو ں کی باتیں نہ سنو جو تم سے نبوت کر تے اور کہتے ہیں کہ دیکھو خداوند کی ہیکل کے ظروف اب تھو ڑی ہی دیر میں بابل سے وا پس آجا ئیں گے ۔ کیونکہ وہ تم سے جھو ٹی نبوت کر تے ہیں ۔ 17 ان نبیوں کی ایک نہ سنو ۔شاہِ با بل کی خدمت کرو اور تم زندہ رہو گے ۔ اس شہر کے لئے یہ کو ئی ضروری نہیں کہ یہ برباد ہو جا ئے گا ۔ 18 پر اگر وہ نبی ہیں اور خداوند کا کلام ان کی امانت میں ہے تو وہ خداوند سے شفاعت کریں تا کہ وہ ظروف جو خداوند کی ہیکل میں اور شاہ یہودا ہ کے گھر میں اور یروشلم میں با قی ہیں بابل کو نہ جا ئیں ۔" 19 خداوند قادر مطلق ان سب چیزوں کے با رے میں یہ کہتا ہے جو ابھی تک یروشلم میں بچی رہ گئی ہیں ۔ گھر میں ستون ، پیتل کا حوض ، کرسیاں اور دیگر چیز,یں ہیں ۔شا ہِ بابل نبو کد نضر نے ان چیزوں کو یروشلم میں چھوڑدیا ۔ 20 جب بابل کا بادشا ہ نبو کد نضر نے یہودا ہ کے بادشا ہ یہو یاکین کو قیدکیا تو وہ ان چیزوں کو اپنے ساتھ نہیں لے گیا ۔ یہو یاکین بادشا ہ یہو یقیم کا بیٹا تھا ۔نبو کد نضر یہودا ہ اور یروشلم کے دیگر بڑے لوگوں کو بھی لے گیا ۔ 21 خداوند قادر مطلق اسرائیل کا خدا ،خداوند کی ہیکل میں بچی ہو ئی چیزوں کے با رے میں یہ کہتا ہے : 22 ان چیزوں کو بابل لے جا یا جا ئے گا ۔ اور وہ بابل میں اس وقت تک رہے گا جب تک کہ میں اسے لے نہ جا ؤ ں گا ۔خداوند کا پیغام ہے ، "میں ان چیزوں کو واپس ان کی جگہ پر لا ؤں گا ۔

Jeremiah 28

1 اور اسی سال شاہ یہودا ہ صدقیاہ کی سلطنت کے شروع میں ،چو تھے برس کے پانچویں مہینے میں یوں ہوا کہ جبعون کے عزور کے بیٹے حننیاہ نبی نے خداوند کی ہیکل میں کا ہنو ں اور سب لوگوں کے سامنے مجھ سے مخاطب ہو کر کہا : 2 "خداوند قادر مطلق اسرائیل کا خدا فرماتا ہے ، 'میں بابل کے بادشا ہ کی طاقت کو ختم کردوں گا ۔ 3 دوسال پو رے ہو نے سے قبل میں ان چیزوں کو بابل وا پس لے آؤ ں گا جنہیں شا ہ بابل نبو کد نضر خداوند کی ہیکل سے لے گیا ہے ۔ 4 میں شا ہ یہودا ہ یہو یاکین کو بھی واپس لے آؤں گا ۔ یہو یاکین یہویقیم کا بیٹا ہے ۔ میں ان سبھی یہودا ہ کے لوگوں کو واپس لا ؤں گا جنہیں نبو کد نضر نے اپنے گھر چھوڑ نے اور بابل جانے کو مجبور کیا ، ' یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 'اسلئے میں اس جو ئے کو توڑ دوں گا جسے شاہ بابل نے یہودا ہ کے لوگوں پر رکھا ہے۔" 5 تب یرمیاہ نبی نے حننیاہ نبی سے یہ کہا : وہ خداوند کی ہیکل میں کھڑے تھے ۔ کا ہن اور وہاں کے سبھی لوگ یرمیاہ کا کہا ہوا سن سکتے تھے ۔ 6 یرمیاہ نبی نے کہا ، " آمین !خداوند ایسا ہی کرے ۔ خداوند تمہا ری باتوں کو جو تم نے نبوت سے کہیں پورا کرے ۔ خداوند کی ہیکل کے تمام سامانو ں کو اور سب قیدیوں کو بابل سے یہاں وا پس لا یاجا ئے گا ۔ 7 " لیکن اے حننیاہ وہ سنو جو مجھے کہنا چا ہئے وہ سنو جو میں سبھی لوگوں سے کہنا چا ہتا ہو ں۔ 8 حننیاہ ہمارے اور تمہا رے نبی ہو نے کے بہت پہلے نبی تھے ۔ بہت سے ملکوں اور بڑی بڑی سلطنتوں کے حق میں جنگ اور بلا ء اور خوفناک بیماری کی نبوت کی ہے ۔ 9 لیکن اگر کو ئی نبی امن کے با رے میں نبوت کرتا ہے تو کیا ہم لوگ جان جا ئیں گے کہ اسے خداوند سچ مچ میں بھیجا ہے ، یہ صرف تب ہی ہو گا جب اس کا پیغام سچا ثابت ہو گا ۔ " 10 تب حننیاہ نبی نے یرمیاہ نبی کی گردن پر سے جوا اتارا اور اسے تو ڑ ڈا لا ۔ 11 اور حننیاہ نے سب لوگوں کے سامنے بلند آواز سے کہا ، " خداوند یوں فرماتا ہے کہ میں اسی طرح سے شاہ بابل نبو کد نضر کا جُوا جو کہ تمام قوموں کی گردن پر رکھا گیا ہے دو ہی برس کے اندر توڑ ڈا لوں گا ۔ تب یرمیاہ نبی نے اپنی راہ لی ۔ 12 تب خداوند کا پیغام یرمیاہ کو ملا ۔ یہ تب ہوا جب حننیاہ نے یرمیاہ کی گردن سے جو ئے کو اتار لیا تھا اور اسے تو ڑ ڈا لا تھا ۔ 13 خداوند نے یرمیاہ سے کہا ، " جا ؤ اور حننیا ہ سے کہو ، 'خداوند جوکہتا ہے وہ یہ ہے : تم نے ایک لکڑی کا جوا توڑ دیا ہے لیکن تم نے لکڑی کی جگہ ایک لو ہے کا جوا بنادیا ہے ۔' 14 اسرائیل کا خدا ، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : "میں ان سبھی قوموں کی گردن پر لو ہے کا جوا رکھوں گا ۔میں یہ شاہ بابل نبو کد نضر کی ان سے خدمت کرانے کے لئے کرو ں گا اور وہ اسکے غلام ہوں گے ۔میں نبو کد نضر کو جنگلی جانوروں پر بھی حکومت کا حق دو ں گا ۔ " 15 تب یرمیاہ نبی نے حننیاہ سے کہا ، "اے حننیاہ سنو ! خداوند نے تمہیں نہیں بھیجا ۔ لیکن تم نے یہودا ہ کے لوگوں کو جھو ٹی امید دلا ئی ہے ۔ 16 اسلئے خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے ، اے حننیاہ میں تمہیں جلد ہی اس دنیا سے اٹھا لوں گا ۔تم اسی سال مرو گے کیوں ؟ کیوں کہ تم نے خداوند کے خلاف فتنہ انگیز باتیں کیں ہیں ۔ " 17 حننیاہ اسی سال کے ساتویں مہینے میں مرگیا ۔

Jeremiah 29

1 یرمیاہ نے بابل میں یہودی قیدیوں کے نام ایک خط بھیجا ۔ اس نے ایسا ہی خط بزرگوں، کا ہنوں ، نبیوں اور سبھی قیدیوں کو بھیجا ۔ یہ وہ لوگ تھے جنہیں نبو کد نضر نے یروشلم میں پکڑا تھا اور بابل لے گیا تھا ۔ 2 ( یہ خط بادشا ہ یہو یاکین ، اس کی والدہ ، خواجہ سراؤں اور یہوداہ ویروشلم کے امراء کا ریگروں اور لو ہاروں کے یروشلم لے جانے کے بعد بھیجا گیا تھا ۔) 3 العاسہ بن سافن اور جمریہ بن خلفیاہ کے ہا تھوں شاہ یہودا ہ صدقیاہ نے شاہ بابل نبو کد نضر کے پاس ایک پیغام بھیجا ان لوگوں نے یہ پیغام دیا اور کہا : 4 خداوند قادر مطلق اسرائیل کا خدا ان تمام لوگوں سے جنہیں قید کر کے یروشلم سے بابل لے جا یا گیا یہی کہتا ہے : 5 " گھر بنا ؤ اور ان میں رہو ۔ اس ملک میں بس جا ؤ۔پودے لگا ؤ اور اپنی اگا ئی ہو ئی فصل سے خوراک حاصل کرو ۔ 6 بیاہ کرو اور بیٹے اور بیٹیاں پیدا کرو ۔ اپنے بیٹوں کیلئے بیویاں تلاش کرو اور اپنی بیٹیوں کی شادی کرا ؤ تا کہ ان سے بیٹے بیٹیاں پیدا ہوں، پھلو پھو لو اور اپنی آبادی کو بڑھا ؤ۔ 7 میں جس شہر میں تمہیں بھیجوں اس کے لئے اچھا کام کرو جس شہر میں تم رہو اس کے لئے خداوند سے دعا کروکیوں ؟ کیوں کہ اگر اس شہر میں سلامتی رہے گی تو تمہیں بھی سلامتی ملے گی ۔" 8 بنی اسرائیل کا خدا ، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : "اپنے نبیو ں اور جا دو گرو ں سے اپنے کو بے وقوف مت بننے دو ۔ان کے ان خوابوں کے بارے میں نہ سنو جنہیں وہ دیکھتے ہیں ۔ 9 وہ جھو ٹی نبوت کر تے ہیں ۔ اور وہ یہ کہتے ہیں کہ ان کا پیغام یہاں سے ہے ۔لیکن میں نے اسے نہیں بھیجا ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 10 خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے : بابل ستّر برس تک طاقتور رہیگا ۔بابل میں رہنے وا لے لوگو! اس کے بعد میں تمہا رے پاس آؤں گا ،میں تمہیں اس جگہ وا پس لانے کا اپنا قول پو را کروں گا ۔ 11 میں تمہیں اس لئے یہ کہہ رہا ہوں کیونکہ میں اپنے منصوبوں کو جو کہ تیرے لئے ہے جانتا ہو ں۔ یہ خداوند کا پیغام ہے ۔" میں تمہا ری بھلا ئی کیلئے منصوبہ بنا رہا ہوں تمہا رے بدنصیبی کے لئے نہیں میں تجھے امید دلانے کا منصوبہ بنا رہاہوں۔ 12 تب تم لوگ میری عبادت کرو گے تم میرے پاس آؤ گے اور میری عبادت کرو گے اور میں تمہا ری باتوں کو سنوں گا ۔ 13 تم لوگ میری کھوج کرو گے توتم مجھے پا ؤ گے ۔ 14 اور ہاں ، میں کہتا ہوں کہ تم مجھے پا ؤ گے ۔" خداوند فرماتا ہے ، " میں تمہا رے قید کو موقوف کراؤں گا اور تم کو ان سب قوموں سے اور سب جگہوں سے جن میں تم کو قید کیا گیا ہے جمع کروں گا ۔" 15 تم لوگ یہ کہہ سکتے ہو ، " لیکن خداوند نے ہم لوگوں کو بابل میں نبی دیئے ہیں ۔" 16 اس لئے خداوند اس بادشا ہ کی بابت جو دا ؤد کے تخت پر بیٹھا ہے اور ان سب لوگوں کی بابت جو اس شہر میں بستے ہیں یعنی تمہا رے بھا ئیوں کی بابت جو تمہا رے ساتھ قید ہو کر نہیں گئے یوں فرما تا ہے ۔ 17 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : " میں بہت جلد ہی تلوار ، قحط سالی اور چمڑے کی خوفناک بیماری ان لوگوں کے خلاف بھیجوں گا جو اب تک یروشلم میں ہیں ۔میرے لئے وہ خراب انجیر کی ما نند ہے جسے کو ئی بھی شخص نہیں کھا سکتا ۔ 18 میں تلوار قحط سالی اور چمڑے کی بیماری سے ان کا پیچھا کروں گا اور میں ان کو زمین کی سب قوموں کے حوا لہ کروں گا کہ لعنت کا سامنا کرے اور ہر جگہ ڈانٹ ڈپٹ کھا تے پھریں۔ 19 میں ان سبھی باتوں کو ہونے دوں گا کیوں کہ یروشلم کے ان لوگوں نے میرے پیغام کو نظر انداز کیا ہے ۔ یہ پیغام خداوند کا ہے ۔"میں نے اپنا پیغام ان کے پاس بار بار بھیجا ۔ میں نے اپنے خدمت گذار نبیوں کو ان لوگوں کے پاس اپنا پیغام دینے کیلئے بھیجا ۔ لیکن لوگوں نے میرے پیغام کو نظراندا زکیا ہے ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 20 " تم لوگ قید ہو ۔ میں نے تمہیں یروشلم چھوڑنے اور بابل جانے کیلئے مجبور کیا۔اسلئے خداوند کا پیغام سنو ۔ 21 خداوند قادر مطلق اسرائیل کا خدا اخی اب بن قولا یاہ اور صدقیاہ بن معسیاہ جو میرانام لے کر جھوٹی نبوت کر تے ہیں کے با رے میں یوں فرمایا ہے ، "دیکھو میں ان کو شا ہ بابل نبو کد نضر کے حوا لے کروں گا اور وہ ان کو تمہا ری آنکھوں کے سامنے قتل کر دیگا ۔ 22 سبھی یہودی جو کہ بابل میں قید تھے ان لوگوں کا استعمال مثال کے لئے اس وقت کریں گے ۔ وہ کہیں گے : خداوند تمہا رے ساتھ صدقیاہ اور اخی اب کی مانند برتا ؤ کرے ۔ شاہ بابل نے ان دونوں کو آ گ میں جلاد یا ۔ 23 کیوں کہ ان دونوں نبیوں نے اسرائیل میں اپنے پڑوسیوں کی بیویوں سے زناکاری کر کے ممانعتی کا موں کو کیا ہے ۔ اور میرانام لے کر جھو ٹی با تیں کی ہیں جن کا میں نے ان کو حکم نہیں دیا تھا ۔" خداوند فرماتا ہے میں جانتا ہوں اور میں گواہ ہوں۔ 24 سمعیاہ کو بھی ایک پیغام دو۔ سمعیاہ نخلامی خاندان سے ہے ۔ 25 اسرائیل کا خدا ، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : " اے سمعیاہ ! تم نے یروشلم کے سبھی لوگوں کو خط بھیجے ۔ اور تم نے معسیاہ کے بیٹے کا ہن صفنیاہ اور تمام کا ہنو ں کو بھی خط بھیجے ۔تم نے ان خطوں کو اپنے اختیار سے بھیجا ۔ 26 سمعیاہ ! تم نے اپنے خط میں صفنیاہ کو یہ کہا ، "خداوند تم کو یہویدع کی جگہ پر خداوند کی ہیکل کانگراں کار کے طور پر کا ہن مقرر کیا ہے ۔ تا کہ تم ہر اس شخص کو جو دیوانہ پن میں نبوت کرتا ہے ۔اس کو پکڑو اور انہیں قید کر لو ۔ 27 عنتوت کا یرمیاہ تم سے نبوت کی باتیں کررہا ہے ۔ اس لئے تم اسے کیوں نہیں ڈانٹ ڈپٹ کئے ۔ 28 یرمیاہ نے ہم لوگو ں کو یہ پیغام بابل میں دیا تھا : " بابل میں رہنے وا لے لوگو ! تم وہاں ایک طویل مدت تک رہو گے ۔اسلئے اپنے مکان بنا ؤ اور وہیں بس جا ؤ۔ باغ لگا ؤ اور ان کا پھل کھا ؤ ۔" 29 کا ہن صفنیاہ نے یرمیاہ نبی کو خط سنایا ۔ 30 تب یرمیاہ کے پاس خداوند کا کلام آیا ۔ 31 " اے یرمیاہ !بابل کے سبھی قیدیوں کو یہ پیغام بھیجو : " خداوند سمعیاہ کے با رے میں یوں فرماتا ہے : نخلام خاندان کا سمعیاہ تمہا رے سامنے نبوت کرتا ہے ۔ حالانکہ میں نے اسے نہیں بھیجا اور اس نے تم کو جھو ٹی امید دلا ئی ۔ 32 اس لئے خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھو میں نخلام خاندان کے سمعیاہ کو اور اس کی نسل کو سزا دوں گا ۔اس کا کو ئی آدمی اس کے درمیان نہ ہو گا ۔ اور وہ ان اچھی چیزوں کو جو میں اپنے لوگوں کے لئے کروں گا ہر گز نہ دیکھے گا ۔خداوند فرماتا ہے ، " یہ اس لئے کیوں کہ اس نے خداوند کے خلاف فتنہ انگیز باتیں کہی ہیں ۔"

Jeremiah 30

1 وہ کلام جو خداوند کی طرف سے یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔ 2 خداوند بنی اسرائیل کے خدا نے یہ کہا ، " اے یرمیاہ : سبھی پیغام کو جسے کہ میں نے تجھے کہا ہے ایک کتاب میں لکھ ڈا لو ۔ 3 کیونکہ دیکھو وہ دن جلد آرہا ہے جب اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگوں کے قیدی کو ختم کردوں گا ۔"خداوند فرماتا ہے اور میں ان کو اس ملک میں وا پس لا ؤں گا جو میں نے ان کے با پ دادا کو دیا تھا اور وہ اس پر اپنا قبضہ جما لیں گے ۔ 4 خداوند نے یہ پیغام اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگوں کے با رے میں دیا ۔ 5 خداوند نے جو کہا وہ یہ ہے : " ہم خوف سے روتے لوگوں کا رونا سنتے ہیں ۔ لوگ خوفزدہ ہیں ۔ کہیں سلامتی نہیں ۔ 6 " یہ سوال پو چھو اس پر خیال کرو : کیا کو ئی مرد بچہ جنم دے سکتا ہے ؟یقیناً ہی نہیں ، پھر کیا سبب ہے کہ میں ہر مرد کو زچّہ کی مانند اپنے ہا تھ کمر پررکھے دیکھتا ہوں اور سب کے چہرے زرد ہو گئے ہیں ؟ 7 " یہ یعقوب کے لئے بہت ہی اہم وقت ہے ۔ یہ بڑی مصیبت کا وقت ہے ۔اس طرح کا وقت پھر کبھی نہیں آئے گا ۔ لیکن یعقوب بچ جا ئے گا ۔ 8 " یہ پیغام خداوند قادر مطلق کا ہے ، "اس وقت ، " "میں اسرائیل اور یہودا کے لوگوں کی گردن سے جو ئے کو تو ڑڈا لوں گا اور تمہیں جکڑنے وا لی رسیوں کو میں تو ڑ دوں گا ۔ غیر ملکی پھر کبھی میرے لوگوں کو غلام ہو نے کے لئے مجبور نہیں کریں گے ۔ 9 وہ لوگ اپنے خداوند خدا کی مدد کریں گے اور وہ اپنے بادشا ہ داؤد کی بھی مدد کریں گے ۔ میں اس بادشا ہ کو ان کے پاس بھیجوں گا ۔ 10 "اسلئے اے میرے خادم یعقوب ڈرو نہیں !" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ " اے اسرائیل ! ڈرو نہیں کیو ں کہ میں تمہیں دور کے ملکوں سے بچا ؤں گا ۔ اور تمہا ری اولاد کو اسیری کی سرزمین سے وا پس لا ؤں گا ۔یعقوب وا پس آئے گا اور آرام و راحت سے رہے گا اور کو ئی بھی شخص اسے نہ ڈرائے گا ۔ 11 خداوند یہ فرماتا ہے ، اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگو! تمہیں بچانے کیلئے میں تمہا رے ساتھ ہوں۔" حالانکہ میں تمام قوموں کو تباہ کردوں گا جہاں میں نے تم کو ان لوگوں کے درمیان تِتر بتر کر دیا تھا ۔ میں تم کو برباد نہیں کروں گا ۔لیکن میں تمہیں منصفانہ طریقے سے تربیت دوں گا اور قصووار کو بغیر سزا کے جانے نہیں دوں گا ۔" 12 خداوند فرماتا ہے : " اے اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگو، تمہیں ایک زخم دیا گیا ہے جو اچھا نہیں کیا جا سکتا ۔ تمہیں ایک چو ٹ ہے جو اچھی نہیں کی جا سکتی ۔ 13 تمہا رے زخموں کو ٹھیک کرنے وا لا کو ئی شخص نہیں ہے ۔اس لئے تم شفا نہیں پا سکتے ۔ 14 تمہا رے سب چا ہنے وا لے تمہیں بھول گئے ۔ وہ تم سے دلچسپی نہیں رکھتے ۔میں نے تمہیں دشمن کی طرح چو ٹ پہنچا یا اور بہت سخت سزا دی ۔اس لئے کہ تمہا ری بدکرداری بڑھ گئی اور تمہا رے گنا ہ زیادہ ہو گئے ۔ 15 اے اسرائیل اور یہوداہ تم اپنے زخم کے سبب کیوں چلا رہے ہو؟ تمہا را درد لا علاج ہے ۔میں نے خود یعنی خداوند نے تمہا ری بدکرداری کے سبب تمہیں یہ سب کیا ۔ میں نے یہ چیزیں تمہا رے مختلف گنا ہوں کے سبب کی ۔ 16 ان قوموں نے تمہیں نیست و نابود کیا ۔ لیکن اب وہ قومیں برباد کی جا ئے گی اے اسرائیل اور یہودا ہ تمہا رے دشمن قید ہوں گے۔ان لوگوں نے تمہا ری چیزیں چرا ئیں۔لیکن دیگر لوگ ان کی چیزیں چرائیں گے ۔ ان لوگوں نے تمہا ری چیزیں جنگ میں لے لیں دیگر لوگ ان سے یہ چیزیں جنگ میں لیں گے ۔ 17 میں تمہا ری تندرستی کو لو ٹا ؤں گا اور میں تمہا رے زخموں کو بھروں گا ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔" کیونکہ انہوں نے کہا تم ذات سے با ہر ہو اور کہا کہ کو ئی بھی شخص صیون خیال نہیں کرتا ۔" 18 خداوند فرماتا ہے : " یعقوب کے لوگ اب قید میں ہیں ۔ لیکن وہ لوگ وا پس آئیں گے ۔ اور میں یعقوب کے گھرانے پر رحم کروں گا ۔شہر اپنے ہی پہاڑ پر قائم کیا جا ئے گا اور محل کو اسی جگہ پر قائم کیا جا ئے گا۔ 19 ان مقامو ں پر لوگ ستائش کے نغمے گا ئیں گے ۔ وہاں ہنسی کی آوا زیں سنا ئی پڑیں گی ۔ میں انہیں اولا ددوں گا ۔اسرائیل اور یہودا ہ چھو ٹے نہیں رہیں گے ۔ میں انہیں شان و شوکت بخشوں گا اور وہ حقیر نہ ہوں گے ۔ 20 " یعقوب کا گھرانہ عہد قدیم کے گھرانوں جیسا ہو گا میں اسرائیل اور یہوداہ کے لوگوں کو طاقتور بنا ؤں گا اور میں ان لوگوں کو سزا دوں گا جو ان پر ظلم کر تے ہیں ۔ 21 ان میں سے ایک ان کا حاکم ہو گا ۔ میں اس کو بلا ؤں گا اور وہ میرے نزدیک آئے گا ۔اس لئے کہ کو ئی بھی شخص اس وقت تک میرے نزدیک نہیں آسکتا جب تک کہ میں اس کو نہ بلا ؤں ۔ 22 تم میرے لوگ ہو گے اور میں تمہا را خدا ہوں گا ۔" 23 " خداوند بہت غضبناک تھا ۔اس نے لوگوں کو سزا دی اور سزا تیز آندھی کی طرح آئی ۔ یہ تیز طو فان شریروں کی سر پر ٹوٹ پڑی ۔ 24 جب تک یہ سب کچھ نہ ہو جا ئے اور خداوند اپنے دل کا مقصد پورا نہ کر لے اس کا غصہ مو قوف نہ ہو گا ۔ تم اس اخیر دنوں میں جا نو گے ۔"

Jeremiah 31

1 خداوند فرماتا ہے ، "میں اسرائیل کے سب گھرانوں کا خدا ہوں گا اور وہ میرے لوگ ہو نگے۔" 2 خداوند فرماتا ہے : " جو لوگ تلوار سے بچ جا ئیں گے ، وہ لوگ بیابان میں آرام پا ئیں گے ۔ جب اسرائیل آرام کی تلاش کرے گا ۔" 3 بہت دور سے خداوند اپنے لوگوں کے لئے ظاہر ہو گا ۔خداوند فرماتا ہے ، " اے لوگو! میں تم سے محبت کرتا ہوں اور میری محبت ہمیشہ رہے گی ۔ میں ہمیشہ تمہا رے لئے سچا رہوں گا ۔ 4 " اے اسرائیل ! میری دلہن ، میں تمہیں پھر سے بنا ؤں گا ۔ تم پھر ایک بار خوبصورت ملک بنو گی ۔ تم اپنا دف پھر سنبھا لو گی اور خوشی کر نے وا لوں کے ناچ میں شامل ہو نے کیلئے نکلو گی ۔ 5 اے اسرائیل کے کسانو! تم سامریہ کے پہاڑو ں پر تا کستان پھر لگا ؤ گے ۔ کسان پو دا لگا ئیں گے اور اس کی پیداوار سے خوشی منا ئیں گے ۔ 6 وہ وقت آئے گا ، جب افرائیم کی پہاڑیوں کا نگہبان یہ پیغام چیخ کرسنا ئے گا : ' آؤ! ہم اپنے خداوند خدا کی عبادت کرنے صیون چلیں ۔' افرائیم کی پہاڑی ملک کے نگہبان بھی اسی پیغام کو سنا ئیں گے ۔ 7 خداوند فرماتا ہے : " مسرور ہو جا ؤ اور یعقوب کے لئے گا ؤ ۔ دوسری قومو ں کے سامنے بلند آواز سے چلا ؤ : ' اے خداوند اپنے لوگوں کو بچا ؤ اسرائیل کے باقی بچے لوگوں کو بچا ؤ ! ' 8 میں شمالی ملک سے اسرائیل کو لا ؤں گا ۔میں زمین کی سرحدوں سے بنی اسرائیلیو ں کو جمع کرو ں گا ۔ ان لوگوں میں سے کچھ اندھے اور لنگڑے ہیں ۔کچھ عورتیں حاملہ ہیں اور بچہ کو جنم دینے وا لی ہے ۔ان لوگوں کی بڑی تعداد یہاں وا پس آئے گی ۔ 9 وہ روتے اور دعا کرتے ہوئے آئیں گے ۔ میں انکی رہبری کروں گا ۔ میں انکو ندیوں کے پانی کی طرح راہ راست پر چلاؤں گا اور وہ ٹھو کر نہ کھائیں گے ۔ کیوں کہ میں اسرائیل کا باپ ہوں اور افرائیم میرا پہلوٹھا ہے ۔ 10 " اے قومو! خدا وند کا یہ پیغام سنو اور دور کے جزیروں میں منادی کرو اور کہو کہ جس نے بنی اسرائیل کو بکھیرا ، وہی انہیں ایک ساتھ واپس لائے گا اور گڈریا کی طرح اپنے گلّہ ( لوگوں ) کی نگہبانی کرے گا ۔ 11 خدا وند یعقوب کو واپس لائے گا ، خدا وند اپنے لوگوں کی حفاظت ان لوگوں سے کرے گا جو ان سے زیادہ طاقتور ہیں ۔ 12 بنی اسرائیل صیّون کی چوٹی پر آئیں گے اور خوشی منائیں گے اور خدا وند کی نعمتوں یعنی اناج اور مئے اور تیل بھیڑوں اور جانوروں سے لطف اندوز ہوں گے اور ان لوگوں کی جان کھلا ہوا باغ کی مانند ہوگی اور وہ پھر کبھی غمزدہ نہ ہوں گے ۔ 13 تب اسرائیل کی کنواریاں مسرور ہوں گی اور ناچیں گی ۔ بوڑھے اور جوان خوشی سے رقص کریں گے ۔ میں انکے غم کو خوشی سے بدل دوں گا ۔ میں بنی اسرائیلیوں کو تسلی دوں گا ۔ میں انکی مایوسی کا خاتمہ کروں گا اور انہیں خوش کروں گا ۔ 14 اور میں کاہنوں کو قربانی کے چربی سے مطمئن کروں گا ۔ اور میرے لوگ اچھی چیزوں سے جسے کہ میں انکے لئے کروں گا آسودہ ہوں گے ۔" یہ خدا وند کا پیغام ہے ۔ 15 خدا وند یوں فرماتا ہے : " رامہ میں ایک آواز سنائی دیگی ۔ یہ ماتم اور زار زار رونے کی آواز ہوگی ۔ راخل اپنے بچوں کے لئے روئے گی ۔ وہ اپنے بچوں کی بابت تسلّی پزیر نہیں ہوگی کیوں کہ وہ مر چکے ہیں ۔" 16 لیکن خدا وند فرماتا ہے :" رونا بند کرو ، اپنی آنکھیں آنسوؤں سے پر نہ کرو ۔ تمہیں اپنے کام کی سوغات ملے گی ۔" یہ پیغام خدا وند کا ہے ۔" بنی اسرائیل اپنے دشمن کے ملک سے واپس آئیں گے ۔ 17 اس لئے اے اسرائیل ! تمہارے لئے امید ہے ۔" یہ پیغام خدا وند کا ہے ۔ تمہارے بچے اپنے ملک میں واپس لوٹیں گے ۔ 18 میں نے افرائیم کو روتے سنا ہے ۔ میں نے افرائیم کو یہ کہتے سنا : ' اے خدا وند ! تو نے یقیناً ہی مجھے سزا دی ہے اور میں نے اپنا سبق سیکھ لیا ۔ اور میں اس بچھڑے کی مانند تھا جسے سکھا یا نہیں گیا ۔ برائے مہر بانی مجھے سزا دینا بند کر میں تیری طرف لوٹ آؤنگا ۔ سچ مچ میں تو ہی میرا خدا وند خدا ہے ۔" 19 اے خدا وند ! میں تجھ سے بھٹک گیا تھا ۔ لیکن میں نے جو برا کیا اس سے سبق لیا ۔ اس لئے میں نے اپنے دل اور زندگی کو بدل ڈا لا ۔ جو میں نے جوانی میں حماقت آمیز کام کئے انکے لئے میں پریشان اور شرمندہ ہوں ۔ 20 " کیا افرائیم میرا بیٹا ہے ؟ کیا وہ پسندیدہ فرزند ہے ؟ کیوں کہ جب جب میں اس کے خلاف کچھ کہتا ہوں تو اسے جی جان سے یاد کرتا ہوں ۔ اس لئے میرا دل اسکے لئے بیتاب ہے ۔ میں یقیناً اس پر رحم کروں گا ۔" خدا وند فرماتا ہے ۔ 21 " اپنے لئے نشان کا کھمبا کھڑا کرو ۔ اس شا ہراہ پر دل لگاؤ۔ ہاں اسی راہ سے جس سے تم گئے تھے واپس آؤ ۔ اے اسرائیل کی کنواری ! اپنے شہر میں واپس آؤ ۔ 22 اے باغی بیٹی کب تک تم چاروں جانب منڈ لاتی رہو گی ؟ تم کب گھر واپس آؤ گی ؟" خدا وند ایک نئی چیز زمین پر پیدا کرتا ہے جو کہ عورت ہے وہ مرد کو پریشانی میں ڈا لے گی ۔ 23 اسرائیل کا خدا ، خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے :" میں یہوداہ کے لوگوں کے لئے پھر اچھا کام کروں گا ۔ اس وقت یہوداہ ملک اور اس کے شہروں کے لوگ ان الفاظ کا استعمال پھر کریں گے ۔ اے صداقت کے مسکن ! اے کوہِ مقدس خدا وند تمہیں برکت بخشے ۔ 24 خدا وند کے سبھی شہروں کے لوگ اکٹھے سکو نت کریں گے ۔ کسان اور وہ لوگ جو اپنے گلّے کے ساتھ چاروں جانب گھومتے ہیں یہوداہ میں سکون سے ایک ساتھ رہیں گے ۔ 25 میں ان لوگوں کو آرام اور قوت دوں گا جو تھکے ہوئے اور کمزور ہیں ۔" 26 یہ سننے کے بعد میں ( یرمیاہ ) جاگا اور اپنے چاروں جانب دیکھا ۔ وہ بڑی پُر سکون نیند تھی ۔ 27 " وہ دن آرہے ہیں ، " جب میں یہوداہ اور اسرائیل کے گھرانوں کو بساؤں گا ۔ یہ پیغام خدا وند کا ہے ۔ میں انکے بچوں اور جانوروں کے بڑھنے می بھی مدد کروں گا ۔ 28 اور خدا وند فرماتا ہے جس طرح میں نے انکے گھات میں بیٹھ کر انکو اکھا ڑا اور ڈھا یا اور گرایا اور برباد کیا اور دُکھ دیا ، اسی طرح میں نگہبانی کر کے ان کو بناؤں گا اور لگاؤں گا ۔" 29 " اس وقت لوگ اس کہاوت کو کہنا بند کردیں گے : باپ دادا نے کھٹے انگور کھائے اور بچوں کے دانٹ کھٹے ہو گئے ۔ 30 لیکن ہر ایک شخص اپنی بدکاری کے سبب مرے گا ۔ جو شخص کھٹے انگور کھا ئے گا، اسی کے دانت کھٹے ہوں گے ۔" 31 خداوند نے یہ سب کہا ، " وہ وقت آرہا ہے جب میں اسرائیل کے گھرانے اور یہودا ہ کے گھرانے کے ساتھ نیامعاہدہ کروں گا ۔ 32 یہ اس معاہدہ کی طرح نہیں ہو گا جسے میں نے ان کے با پ دادا کے ساتھ کیا تھا ۔میں نے وہ معاہدہ تب کیا جب میں نے ان کے ہا تھ پکڑے اور انہیں مصر سے با ہر لا یا ۔ میں ان کا ما لک تھا اور انہوں نے یہ معاہدہ تو ڑا ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 33 " بلکہ یہ وہ معاہدہ ہے جو میں اسرائیل کے گھر انے سے کروں گا۔" خداوند فرماتا ہے ۔" میں اپنی تعلیمات ان کے دماغ میں رکھوں گا اور ان کے دل پر لکھوں گا ۔ میں ان کا خدا ہوں گا اور وہ میرے لوگ ہو ں گے ۔ 34 لوگوں کو خداوند کو جاننے کے لئے اپنے پڑوسیوں اور رشتہ داروں کو تعلیم نہیں دینی پڑے گی ۔کیونکہ سب سے بڑے سے لے کر سب سے چھو ٹے تک سبھی مجھے جانیں گے ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ میں ان کی خلاف ورزی کو معاف کردوں گا ۔ میں ان کے گنا ہو ں کو یاد نہیں رکھوں گا ۔" 35 خدا کہتا ہے : "خداوند جس نے دن کی روشنی کیلئے سورج کو مقرر کیا اور جس نے رات کی روشنی کیلئے چاند اور ستاروں کا نظام قائم کیا ، جو سمندر کو موجزن کر تا ہے ،جس سے اس کی لہریں شور کر تی ہیں ۔اس کا نام خداوند قادر مطلق ہے ۔" 36 خداوند کہتا ہے : "اسرائیل کی نسل کبھی بھی قو م ہو نے سے نہیں رُ کے گی ۔ اگر یہ معاہدہ کبھی رکتا ہے تو بنی اسرائیل بھی اس کی نظروں سے غائب ہوجا ئیں گے ۔ اور یہ قوم کے طور پر وجود میں نہ رہے گا ۔" 37 خداوند کہتا ہے : "میں اسرائیل کی نسل کو کبھی رد نہیں کروں گا ۔ یہ اسی وقت ہو گا جب لوگ اوپر آسمان کو ناپنے لگیں اور نیچے زمین کے سارے رازوں کو جان جا ئیں ۔ اگر لوگ وہ سب کر سکیں گے تبھی میں اسرائیل کی نسل کو رد کردوں گا ،تب میں ان کو جو کچھ انہوں کیا ،اس کے لئے رد کردوں گا ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 38 یہ پیغام خداوند کا ہے : ' وہ دن آرہا ہے جب شہر یروشلم خداوند کے لئے پھر بنے گا ۔ پو را شہر حنن ایل کے برج سے کو نے کے پھا ٹک تک پھر بنے گا ۔ 39 ناپ کی دوری کونے وا لے پھاٹک سے سیدھے کو ہ جا ریب تک پہنچے گی اور تب پھر جو عاتہ نامی مقام تک پھیلے گی ۔ 40 اور تمام لا شیں اور وادی میں پھینکے گئے راکھ خداوند کے لئے مقدس ہو گا۔ اور سب کھیت قدرون کے نالے تک ، اور گھوڑے پھاٹک کے کو نے تک مشرق کی طرف خداوند کے لئے مقدس ہوں گے ۔ اور پھر وہ کبھی اکھاڑا نہ جا ئے گا اور نہ ہی وہ تبا ہ کیا جا ئے گا ۔"

Jeremiah 32

1 وہ کلام جو شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے دسویں برس میں جو نبو کد نضر کا آٹھواں برس تھا خداوند کی طرف سے یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔ 2 اس وقت شاہ بابل کی فوج یروشلم شہر کو گھرے ہو ئے تھی اور یرمیاہ نبی شاہ یہودا ہ کے گھر میں قید خانہ کے آنگن میں بند تھا ۔ 3 ( شاہ یہودا ہ صدقیاہ نے اس مقام پر یرمیاہ کو قیدی بنا رکھا تھا ۔) صدقیاہ یرمیاہ کی نبوت کو پسند نہیں کرتا تھا ۔یرمیاہ نے کہا ، "خداوند یہ کہتا ہے : 'میں یروشلم کو جلد ہی شاہِ بابل کے سپرد کردو ں گا ۔ نبو کد نضر اس شہر پر قبضہ کر لے گا ۔ 4 شاہ یہودا ہ صدقیاہ کسدیوں کی فوج سے بچ کر نکل نہیں پا ئے گا بلکہ ضرور شاہ بابل کے حوا لہ کیا جا ئے گا ۔ اور صدقیاہ شاہ بابل سے آمنے سامنے با تیں کرے گا ۔صدقیاہ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھے گا ۔ 5 شاہ بابل صدقیاہ کو بابل لے جا ئے گا ۔صدقیاہ تب تک وہاں ٹھہرے گا جب تک میں اسے سزا نہیں دے لیتا ۔' یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ ' اگر تم کسدیوں کی فوج سے لڑو گے ، تمہیں کامیابی ملے گی ۔" 6 جس وقت یرمیاہ قیدی تھا ،اس نے کہا ، "خداوند کا پیغام مجھے ملا ۔ وہ پیغام یہ تھا : 7 اے یرمیاہ !دیکھو تمہا رے چچا سلوم کا بیٹا حنم ایل تمہا رے پاس آکر کہے گا ۔ کہ میرا کھیت جو عنتوت میں ہے اپنے لئے خرید لو ،کیونکہ اس کا چھڑانا تمہارا حق ہے ۔' 8 " تب میرے چچا کا بیٹا حنم ایل قید خانہ کے آنگن میں میرے پاس آیا اور جیسا خداوند نے فرمایا تھا ، مجھ سے کہا میرا کھیت جو عنتوت میں بنیمین کے علاقہ میں ہے خرید لے کیوں کہ یہ تیرا مورثی حق ہے ، اور اس کا چھڑانا تیرا کام ہے ۔اسے اپنے لئے خرید لے ۔ " تب میں نے جانا کہ یہ خداوند کا کلام ہے ۔ 9 میں نے اپنے چچا کے بیٹے حنم ایل سے عنتوت میں وہ زمین خرید لی اور ۱۷ مثقال چاندی نقد تول کر اسے دی ۔ 10 اور میں نے ایک قبالہ لکھا اور اس پر مہر لگا ئی اور گواہ ٹھہرا ئے اور چاندی ترازو میں تول کر اسے دی ۔ 11 میں نے مہر بند دستاویز ( قبالہ ) جس میں سبھی قانو نی تفصیلات لکھے ہو ئے تھے کو لیا ۔ وہاں ایک بغیر مہرکا بھی دستاویز تھا ۔ 12 اور میں نے اس قبالہ کو اپنے چچا کے بیٹے حنم ایل کے سامنے او ر ان گوا ہوں کے روبرو جنہوں نے اپنا نام دستاویز ( قبالہ ) پر لکھے تھے ان سب یہودیوں کے روبرو جو قید خانہ کے آنگن میں بیٹھے تھے بار وک بن نیریاہ محسیاہ کو سونپا ۔ 13 " سبھی لوگوں کو گواہ کر کے میں نے بار وک سے کہا ۔ 14 ' اسرائیل کا خدا ،خداوند قادر مطلق یوں فرماتا ہے : " یہ دستاویز (قبا لہ) جو مُہربند ہے لو اور وہ جو بغیر مہربند ہے اس کو بھی لو اور ان کو مٹی کے برتن میں رکھو تا کہ بہت دنوں تک محفوظ رہے ۔ 15 اسرائیل کا خدا ، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : " میرے لوگ ایک بار پھر گھر ، کھیت اور تاکستان یہوداہ کے ملک سے خریدیں گے ۔" 16 " باروک بن نیریاہ کو قبالہ دینے کے بعد میں نے خداوند سے دعا کی ۔ میں نے کہا : 17 " اے خدا وند خدا ! تو نے زمین اور آسمان بنایا ۔ تو نے انہیں اپنی عظیم قدرت سے بنایا ۔ تیرے لئے کچھ بھی ایسا مشکل نہیں ہے جو تو نہیں کرسکتا ہے ۔ 18 اے خداوند ! تو ہزارو ں لوگوں کو وفاداری دکھا تا ہے ۔ تو باپ دادا کے کئے ہو ئے گنا ہو ں کی سزا انکی اولادوں کو دیتا ہے ۔ تو عظیم قدرت وا لا خدا ہے ۔جس کا نام خداوند قادر مطلق ہے ۔ 19 اے خداوند !تو عظیم کاموں کا منصوبہ بناتا اور انہیں کرتا ہے تو وہ سب دیکھتا ہے جنہیں لوگ کر تے ہیں اور انہیں اجر دیتا جو اچھے کام کر تے ہیں اور انہیں سزا دیتا ہے جو بُرے کام کر تے ہیں ،تو انہیں وہ دیتا جن کے وہ حقدار ہیں ۔ 20 اے خداوند! تو نے ملک مصر میں نشانات اور کرامات دکھا ئے ۔ تو نے اپنے لئے نام پیدا کیا جو کہ آج تک اسرائیل میں اور سبھی لوگوں کے درمیان ہے۔ 21 کیونکہ تو اپنی قوم اسرائیل کو ملک مصر سے معجزے اور قوی ہا تھ اور بلند باز و سے اور بڑی ہیبت کے ساتھ نکال لا یا ۔ 22 " اے خداوند ! تو نے یہ زمین بنی اسرائیلیوں کو دی ۔ یہ وہی زمین ہے جسے تو نے ان کے باپ دادا کو دینے کا معاہدہ بہت پہلے کیا تھا ۔ یہ بہت اچھی زمین ہے ۔ یہ بہت سی اچھی چیزوں وا لی اچھی زمین ہے ۔ 23 بنی اسرائیل اس ملک میں آئے اور انہوں نے اسے اپنا بنا لیا ۔لیکن ان لوگوں نے تیری بات نہیں مانی وہ تیری تعلیمات کے مطابق نہ چلے ۔ انہوں نے وہ نہیں کیا ۔جس کے لئے تو نے حکم دیا ۔اس لئے تو نے بنی اسرائیلیوں پر وہ بھیانک مصیبت ڈھا ئی ۔ 24 " یہاں دیکھو! وہ شہر تک آپہنچے ہیں وہ اسے فتح کر لیں گے ۔ وہ شہر بابل کے لوگو ں کو دیا جا ئے گا۔جس نے اس کو ہرا یا ہے ۔ اس لئے خداوند جو تو نے فرما یا تھا ، تلوار ، قحط سالی اور بیماری وہ پو را ہوا ہے ۔ 25 " میرے مالک خداوند ! سبھی بری باتیں ہو رہی ہیں لیکن تو اب مجھ سے کہہ رہا ہے، اے یرمیاہ چاندی سے کھیت خرید لے اور کچھ لوگو ں کو گواہ ٹھہرا ۔' تو یہ اس وقت کہہ رہا ہے جب بابل کی فوج شہر پر قبضہ کرنے کو تیار ہے ۔" 26 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا : 27 " اے یرمیاہ ! میں خداوند ہو ں۔ میں زمین کے ہر ایک شخص کا خدا ہوں اے یرمیاہ ! تم جانتے ہو کہ میرے لئے کچھ بھی دشوار نہیں ہے ۔" 28 خداوند نے یہ بھی کہا ، "میں جلد ہی یروشلم شہر کو بابل کی فوج شاہ بابل نبو کد نضر کو دے دوں گا ۔ وہ فوج شہر پر قبضہ کر لیگی ۔ 29 بابل کی فوج پہلے سے یروشلم شہر پر حملہ کر رہی ہے ۔ وہ جلد ہی شہر میں دا خل ہوں گے ۔ وہ اس شہر کو جلا کر را کھ کردیں گے ۔اس شہر میں ایسے مکان ہیں جن میں یروشلم کے لوگوں نے مجھے غصہ دلانے کے وا سطے جھو ٹے خداوند بعل کو خوش کر نے کے لئے بخور جلا ئے اور چھتوں پر مئے ڈا لے ۔ 30 صرف اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگوں نے ہی اسے کیا جسے کہ میں نے غلط سمجھا ۔ وہ یہ برا کام تب سے کر رہے ہیں جب وہ چھوٹے تھے ۔ اس نے اپنے ہا تھو ں سے بنا ئی ہو ئی مورتیو ں کی عبادت کر کے مجھے بہت غصہ دلا یا ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 31 " جب سے یروشلم شہر بسا ،تب سے اب تک اس شہر کے لوگوں نے مجھے غضبناک کیا ہے ، اس شہر نے مجھے اتنا غضبنا ک کیا ہے کہ مجھے اسے اپنی نظر کے سامنے سے دور کردینا چا ہئے ۔ 32 بنی اسرائیل اور بنی یہودا ہ کے تمام برے کامو ں کے با عث جو انہوں نے اور ان کے بادشا ہوں نے اور امراء اور کا ہنوں اور نبیو ں نے اور یہودا ہ اور یروشلم میں رہنے وا لے سبھی لوگوں نے کئے۔ میں بہت غصہ میں آیا ۔ 33 " ان لوگوں کو مدد کے لئے میرے پاس آنا چا ہئے تھا ۔ لیکن انہو ں نے مجھ سے اپنا منہ مو ڑا ۔ میں نے ان لوگوں کو بار بار تعلیم دینی چا ہی لیکن انہوں نے میری ایک نہ سنی ۔میں نے انہیں سدھار نا چا ہا لیکن انہوں نے اَن سنی کی ۔ 34 ان لوگوں نے اپنی مورتیاں بنا ئی ہیں اور میں ان مورتیوں سے نفرت کر تا ہوں۔ وہ ان مورتیوں کو اس گھر میں رکھتے ہیں ۔ جو میرے نام پر ہے ۔ اس طرح انہوں نے میرے گھر کو نا پاک کیا ہے ۔ 35 اور انہوں نے بعل کے اونچے مقام جو بن ہنّوم کی وادی میں ہیں بنا ئے ،تا کہ اپنے بیٹے اور بیٹیوں کو مولک کے لئے آگ میں گذاریں جس کا میں نے ان کو حکم نہیں دیا اور نہ میرے خیال میں آیا کہ وہ ایسا مکروہ کام کر کے یہودا ہ کو گنہگار بنا ئیں ۔ 36 " تم سبھی لو گ کہتے ہو ، شاہ بابل یروشلم پر قبضہ کرلیگا ۔ وہ تلوار ، قحط سالی اور بیماری کا استعمال اس شہر کو شکست دینے کے لئے کریگا ۔ لیکن خداوند اسرائیل کا خدا فرماتا ہے : 37 ' میں نے اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگوں کو اس کی سرز مین سے دور دور تِتر بتر کر دیا ۔ میں ان لوگوں پر بہت نا راض تھا ۔ لیکن میں انہیں اس مقام پر وا پس لا ؤں گا ۔ میں انہیں ان ملکو ں سے اکٹھا کروں گا جہاں میں انہیں بھیجا تھا ۔ میں انہیں اس ملک میں وا پس لا ؤں گا ۔ اور ان کو امن سے آباد کروں گا ۔ 38 اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگ میرے اپنے لوگ ہو ں گے اور میں ان کا خدا ہوں گا ۔ 39 اور وہ با ہم وفاداری اور ایک دل ہو کر میری عبادت کریں گے ۔ وہ مجھ سے ڈریں گے ۔ یہ ان کے اور ان کے بعد ان کے بچوں کی بھلا ئی کے لئے ہو گا ۔ 40 " میں اسرائیل اور یہوداہ کے لوگوں کے ساتھ ایک معاہدہ کروں گا ۔ یہ معاہدہ ہمیشہ کے لئے رہیگا ۔ اس معاہدہ کے تخت میں لوگوں سے کبھی دور نہیں جا ؤں گا ۔ میں ان کے لئے ہمیشہ اچھا رہوں گا اور میں اپنا خوف ان کے دل میں ڈا لوں گا تا کہ وہ مجھ سے برگشتہ نہ ہوں۔ 41 وہ مجھے خوش کریں گے ۔میں ان کا بھلا کر نے میں خوشی محسوس کروں گا اور میں یقیناً ہی انہیں اس زمین میں بسا ؤں گا اور انہیں بڑھا ؤں گا ۔ یہ میں اپنے پو رے دل و جان سے کروں گا ۔ " 42 خداوند جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے ، " میں نے اسرائیل اور یہواد ہ کے لوگو ں پر یہ بڑی مصیبت ڈھا ئی ہے ۔اسی طرح میں انہیں اچھی چیزیں دوں گا۔ میں انہیں اچھی چیزیں دینے کا وعدہ کر تا ہوں۔ 43 تم لوگ یہ کہتے ہو ، ' یہ ملک بیابان ہے ۔ یہاں کو ئی انسان اور جانور نہیں ہے ۔ بابل کی فوج نے اس ملک کو شکست دی ۔' لیکن آگے لوگ پھر اس ملک میں زمین خریدیں گے ۔ 44 بنیمین کے علاقہ میں اور یروشلم کے نوا حی میں اور یہودا ہ کے شہرو ں میں اور کو ہستان کے اور وادی کے جنوب کے شہرو ں میں لوگ روپیہ دے کر کھیت خریدیں گے اور قبالے لکھوا کر ان پر مہر لگا ئیں گے اور گواہ ٹھہرا ئیں گے ، کیونکہ میں ان کی اسیری کو موقوف کردو ں گا ۔" خداوند فرماتا ہے ۔

Jeremiah 33

1 یرمیاہ کو دوسری بار خداوند کا پیغام ملا ۔اس وقت وہ پہریدار وں کے آنگن میں ہی قید تھا ۔ 2 خداوند نے زمین کو بنایا اور اس کی وہ حفاظت کر تا ہے ۔اس کا نام خداوند ہے ۔خداوند کہتا ہے : 3 " اے یہودا ہ ! مجھ سے فریاد کرو اور میں اس کا جواب دوں گا ۔ میں تمہیں اہم رازو ں کو بتا ؤں گا جو تم نے پہلے کبھی نہیں سنا ہے ۔ 4 خداوند اسرائیل کا خدا ہے ۔خداوند یروشلم کے مکانوں اور یہودا ہ کے بادشا ہوں کے محلو ں کے بارے میں یہ کہتا ہے ۔ دشمن ان مکانوں کو گرادے گا ۔ دشمن کی فوج ان مکانوں کو توڑ کر تباہ کرے گی ۔ جب تک وہ ملبو ں کا ڈھیر نہ بن جا ئے ۔ 5 یروشلم کے لوگو ں نے بہت بُرے کام کئے ہیں ۔ان برے کاموں کی وجہ سے میں ان لوگوں سے ناراض ہوں۔ میں ان کی مدد نہیں کروں گا ۔ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑنے کے لئے آئے گی ۔ وہ لوگ شہر کو لاشوں سے بھر دیں گے ۔ 6 " لیکن میں اس کے بعد اس شہر کے لوگو ں کو تندرست بنا ؤں گا ۔ میں ان لوگو ں کو سلامتی اور حفا ظت کی خو شی بخشوں گا ۔ 7 میں اسرائیل اور یہودا ہ میں پھر سے اچھا کام کروں گا ۔ میں ان لوگوں کی مدد کروں گا جیسا میں نے پہلے کیا تھا ۔ 8 " انہوں نے میرے خلاف بدکرداری کی ، لیکن میں اس گنا ہ کو دھو دوں گا ۔ وہ میرے خلاف لڑے ، لیکن میں انہیں معاف کردوں گا ۔ 9 یروشلم وہ شہر ہو گا جس کے نام کا مطلب روئے زمین کے سبھی قوموں کے سامنے مسرت ، ستائش اور ترقی ہو گا ۔ جب وہ قومیں ان اچھی چیزوں کے با رے میں جسے میں یہودا ہ میں کروں گا سنیں گے ۔اس بھلا ئی اور سلامتی کی وجہ کر جسے میں نے ان کو دیا ڈرینگے اور کانپیں گے ۔ 10 "خداوند یوں فرماتا ہے اس مقام میں جس کی با بت تم کہتے ہو کہ وہ ویران ہے ۔ وہاں نہ انسان ہے نہ حیوان یعنی یہودا ہ کے شہروں میں اور یروشلم کے بازاروں میں جو ویران ہیں ۔ جہاں نہ انسان ہیں نہ باشندے نہ حیوان۔ 11 خوشی اور شادمانی کی آوا ز ، دلہے اور دلہن کی آواز اور ان کی آواز سنی جا ئے گی جو کہتے ہیں خداوند قادر مطلق کی ستائش کرو کیونکہ وہ اچھا ہے اور اس کی شفقت ابدی ہے ۔ وہ لوگ خداوند کے گھر میں شکر گذاری کی قربانی لا ئیں گے ۔ کیوں کہ میں قیدیوں کو اس ملک میں وا پس لا ؤں گا ۔خداوند یہ فرماتا ہے ۔ 12 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ، " یہ جگہ اب ویران ہے نہ حیوان ۔ لیکن اب یہودا ہ کے سبھی شہروں میں لوگ رہیں گے ۔چروا ہے ہوں گے اور چراگا ہیں ہو نگی ،جہاں وہ اپنے ریوڑ کو آرام کر نے دیں گے ۔ 13 کوہستان کے شہروں میں اور وادی کے شہرو ں میں اور جنوبی علاقوں میں ، بنیمین کے علاقہ میں اور یروشلم کے نوا حی میں اور یہودا ہ کے سبھی شہروں میں بھیڑوں کا جھنڈ چروا ہے کے ہا تھ کے نیچے سے گزریگا جو کہ انہیں گنیں گے ۔" 14 یہ پیغام خداوند کا ہے : "میں نے اسرائیل اور یہودا ہ کے لوگوں کو خاص بات بتا ئی ہے ۔ وہ وقت آ رہا ہے جب میں وہ کروں گا جسے کرنے کا وعدہ میں نے کیا ہے ۔ 15 اس وقت میں داؤد کے گھرانے سے ایک 'سچی شاخ ' پیداکروں گا ۔ وہ ' شاخ ' وہ سب کرے گی جو ملک کیلئے اچھا اور بہتر ہو گا ۔ 16 اس 'شاخ ' کے وقت یہودا ہ کے لوگو ں کی حفاظت ہو جا ئے گی ۔ یروشلم محفوظ ہو گا ۔ یروشلم کا نام ہو گا ، 'خداوند ہم لوگو ں کی صداقت ہے ۔" 17 خداوند فرماتا ہے ، "اسرائیل کے بادشاہ کے طور پر تخت پر بیٹھنے کے لئے داؤد کا خاندان بیٹے سے محروم نہ ہوں گے۔ 18 کا ہنوں کے طور پر خدمت کرنے کے لئے لا وی خاندان سے ہمیشہ آدمی ہونگے ۔ وہ کا ہن ہمیشہ میری آنکھوں کے سامنے ہونگے ۔ وہ لوگ میرے حضور جلانے کا نذرانہ ، اناج کا نذرانہ اور تحفے پیش کریں گے ۔ وہ ہمیشہ قربانیا ں پیش کریں گے ۔" 19 پھر خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہو ا ۔ 20 خداوند فرماتا ہے ، " میں نے دن اور رات کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے ۔ میں راضی ہوا کہ وہ ہمیشہ صحیح وقت پر آئیں گے ۔ تم اس معاہدے کو تبدیل نہیں کر سکتے ہو ۔ دن اور رات ہمیشہ صحیح وقت پر آئے گا ۔ اگر تم معاہدے کو بدل سکتے ہو ۔ 21 " تو تم داؤد اور لاوی خاندان کے ساتھ میرے معاہدے کو تو ڑ سکتے ہو ۔ تب پھر دادؤ کے نسلوں میں سے بادشا ہ نہیں ہو گا اور نہ ہی لا وی خاندان سے کو ئی کا ہن ہو گا ۔ 22 لیکن میں اپنے خادم دادؤ کو اور لاوی کے گھرانے کے گروہ کو بہت ساری اولاد دو ں گا ۔ وہ اتنی ہونگی جتنے آسمان میں تارے ہیں ، اور آسمان کے تارو ں کو کو ئی گن نہیں سکتا اور وہ اتنی ہوں گی جتنی سمندر کی ریت ، اور اس ریت کو کو ئی شمار نہیں کر سکتا ۔ 23 پھر خداوند کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا ۔ 24 " یرمیاہ کیا تم نے سنا ہے کہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں ؟ وہ لوگ کہہ رہے ہیں ، "خداوند اسرائیل اور یہودا ہ کے دو خاندانوں سے مُڑ گیا ہے ۔ خداوند ان لوگوں کو چُنا ہے لیکن وہ اب انہیں قوم کے طور پر بھی قبول نہیں کر تے ہیں ۔" 25 خداوند کہتا ہے ، اگر میرا معاہدہ دن اور رات کے ساتھ بنا نہیں رہتا ، اور اگر میں آسمان اور زمین کے لئے آئین نہیں بناتا ، تبھی یہ ہو سکتا ہے کہ میں ان لوگوں کو چھوڑدوں۔ 26 تبھی یہ ہو سکتا ہے کہ میں یعقوب کی نسل سے دور ہو جا ؤ ں اور تبھی یہ ہو سکتا ہے کہ میں داؤد کی نسل کو ابراہیم ، اسحاق اور یعقوب کی نسل پر حکومت کر نے نہ دوں گا ۔ لیکن داؤد میرا خادم ہے اور میں ان لوگو ں پر رحم کروں گا اور میں پھر ان لوگوں کو ان کی زمین پر واپس لو ٹا ؤں گا ۔"

Jeremiah 34

1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔ 2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔ 3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔ 4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔ 5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔ 6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔ 7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔ 8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔ 9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔ 10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔ 11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔ 12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔ 13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔ 14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔ 15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔ 16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔ 17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔ 18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔ 19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔ 20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔ 21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔ 22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"

Jeremiah 35

1 وہ کلام شاہ یہودا ہ اور یہویقیم بن یوسیاہ کے ایام میں خداوند کی طرف سے یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔ 2 " اے یرمیاہ ! ریکاب گھرانے کے پاس جا ؤ۔انہیں خداوند کے گھر کے کمرو ں میں سے کسی ایک میں آنے کے لئے مدعو کرو ۔ انہیں پینے کے لئے مئے دو ۔" 3 اس لئے میں ( یرمیاہ) یاز نیاہ سے ملنے گیا ۔ یازنیاہ اس یرمیاہ نامی ایک شخص کا بیٹا تھا ۔ جو حبصِنیاہ نامی شخص کا بیٹا تھا اور میں یازنیاہ کے سبھی بھا ئیوں اور بیٹوں سے ملا میں نے پو رے ریکاب گھرانے کو ایک ساتھ اکٹھا کیا ۔ 4 تب میں ریکاب خاندان کو خداوند کی ہیکل میں لے آیا ۔ ہم لوگ اس کمرے میں گئے جو حنان کے بیٹوں کا سمجھا جا تا ہے ۔حنان یجد لیاہ نامی شخص کا بیٹا تھا ۔ حنان مرد خدا تھا ۔ وہ کمرہ اس کمرے سے آگے تھا جس میں یہودا ہ کے شہزادے ٹھہرتے تھے ۔ یہ سلوم کے بیٹے معسیاہ کے کمرے کے اوپر تھا ۔معسیاہ ہیکل کا دربان تھا ۔ 5 تب میں نے( یرمیاہ ) ریکا ب گھرانے کے سامنے کچھ پیالوں کے سامنے مئے سے بھرے کچھ کٹو رے رکھے اور میں نے ان سے کہا ، " تھو ڑی مئے پیو۔" 6 لیکن ریکاب کے لوگوں نے جواب دیا ، "ہم مئے کبھی نہیں پیتے کیوں کہ ہمارے با پ دادا ریکاب کے بیٹے یوناداب نے یہ حکم دیا تھا ۔اس نے حکم دیا تھا : 'تمہیں اور تمہا ری نسل کو مئے کبھی نہیں پینا چا ہئے ۔ 7 تمہیں کبھی گھر بنانا ، پو دے اور تاکستا ن لگانا نہیں چا ہئے ۔ تمہیں صرف خیموں میں رہنا چا ہئے ۔اگر تم ایسا کرو گے تو اس ملک میں جہاں بھی تم جا ؤگے لمبے وقت تک کے لئے رہ سکو گے ۔' 8 اس لئے ہم ریکابی لوگ ان سب چیزوں کو قبو ل کر تے ہیں جنہیں ہمارے باپ دادا یوناداب نے ہمیں حکم دیا ہے ۔ 9 ہم مئے کبھی نہیں پیتے اور ہماری بیویاں اور بیٹے اور بیٹیاں مئے کبھی نہیں پیتی ۔ ہم رہنے کے لئے گھر کبھی نہیں بنا تے اور ہم لوگوں کے لئے تاکستان یا کھیت کبھی نہیں ہو تے اور ہم فصلیں کبھی نہیں اگاتے ۔ 10 ہم خیموں میں رہ رہے ہیں اور وہ سب مانا ہے جو ہمارے با پ دادا یوناداب نے حکم دیا ہے ۔ 11 لیکن یوں ہوا جب شاہ بابل بنو کد نضر اس ملک پر چڑھ آیا تو ہم نے کہا کہ آؤ ہم کسدیوں اور ارامیوں کی فوج کے ڈر سے یروشلم کو چلے جا ئیں ۔ یو ں ہم یروشلم میں بسے ہیں ۔ 12 تب خداوند کا پیغا م یرمیاہ کو ملا : 13 بنی اسرائیل کا خدا ،خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : " اے یر میاہ جا ؤ یہودا ہ اور یروشلم کے لوگوں کو یہ پیغام دو : اے لوگو ! تمہیں سبق سکھانا چا ہئے اور میرے حکم کو قبول کرنا چا ہئے ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 14 " جو باتیں یوناداب بن ریکاب نے اپنے بیٹوں سے فرمایا کہ مئے نہ پیو وہ بجا لا ئے اور آج تک مئے نہیں پیتے ، بلکہ انہوں نے اپنے باپ کے حکم کو مانا لیکن میں نے تم سے کلام کیا اور بر وقت تم کو کہا اور تم نے میری نہ سنی ۔ 15 اور میں نے اپنے تمام خدمت گذار نبیوں کو تمہا رے پاس بھیجا اور ان کو بر وقت یہ کہتے ہو ئے بھیجا کہ تم ہر ایک اپنی بری راہ سے باز آؤ اور اپنے اعمال کو دُرست کرو اور غیر خدا ؤں کی پیروی اور عبادت نہ کرو۔ اور جو ملک میں نے تم کو اور تمہا رے با پ دادا کو دیا ہے تم اس میں بسو گے ۔ لیکن تم نے کان نہ لگا یا نہ میری سنی ۔ 16 یوناداب کے خاندان نے اپنے باپ دادا کے حکم کو جو اس نے دیا مانا ۔ لیکن یہودا ہ کے لوگوں نے میرے حکم کو قبول نہیں کیا ۔" 17 اس لئے خداوند،خدا قادر مطلق اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے ۔" دیکھو ! میں یہوداہ پر اور یروشلم کے تمام باشندوں پر وہ سب مصیبت میں جس کا میں نے ان کے خلاف اعلان کیا ہے ۔ لا ؤں گا کیوں کہ میں نے ان سے کلام کیا لیکن انہوں نے سننے سے انکار کیا اور میں نے ان کو بلا یا پر انہوں نے جواب نہ دیا۔" 18 اور یرمیاہ ریکابیوں کے گھرانے سے کہا ، "خداوند قادر مطلق اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ تم نے اپنے با پ یوناداب کی تعلیمات کو مانا اور اس کی سب وصیتوں پر عمل کیا ہے اور جو کچھ اس نے تم کو فرمایا تم بجا لا ئے ۔ 19 اس لئے اسرائیل کا خدا ، خداوند قادر مطلق یوں فرماتا ہے ریکاب کے بیٹے یوناداب سے ایک نسل ہمیشہ ہو گا جو میری خدمت کریگا ۔"

Jeremiah 36

1 شاہ یہودا ہ یہو یقیم بن یوسیاہ کے چو تھے برس میں یہ کلام خداوند کی طرف سے یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔ 2 اس کے مطابق ، " ایک طومار لو اور وہ سب کلام جو میں نے اسرائیل اور یہودا ہ اور تمام اقوام کے با رے میں یوسیاہ کے دنو ں سے لے کر آج تک کہا لکھو ۔ 3 ہو سکتا ہے ، یہودا ہ کا گھرانا یہ سنے کہ میں ان کے لئے کیا کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہوں۔ اور ہو سکتا ہے وہ بُرا کام چھو ڑدیں ۔ اگر وہ ایسا کریں گے تو میں انہیں ، جو بدکرداری انہوں نے کی ہے ، اس کے لئے معاف کردوں گا ۔" 4 اس لئے یرمیاہ با روک نامی ایک شخص کو بلا یا ۔ باروک نیریاہ کا بیٹا تھا ۔ یرمیاہ ان پیغامات کو کہا جنہیں خداوند نے اسے دیا تھا ۔جس وقت یرمیاہ پیغام کہہ رہا تھا اسی وقت بار وک انہیں طوما ر پر لکھ رہا تھا ۔ 5 تب یرمیاہ نے بار وک سے کہا، " مجھے خداوند کی ہیکل میں جانے کا حکم نہیں ہے ۔ 6 پر تم جا ؤ اور خداوند کا وہ کلام جو تم نے میرے منہ سے اس طومار میں لکھا ہے خداوند کی ہیکل میں روزہ کے دن لوگوں کو پڑھ کر سناؤ اور تمام یہودا ہ کے لوگوں کو جو بھی اپنے شہروں سے آئے ہوں تم وہی کلام پڑھ کر سنا ؤ۔ 7 شاید وہ لوگ خداوند سے مدد کی منت کریں۔شاید ہر ایک شخص برا کام کرنا چھوڑدے ۔ کیوں کہ خداوند کا قہر و غضب جس کا اس نے ان لوگوں کے خلاف اعلان کیا ہے شدید ہے ۔" 8 اس لئے نیریاہ کے بیٹے باروک نے وہ سب کیا جسے یرمیاہ نبی نے کر نے کو کہا ۔ بار وک نے اس طومار کو بلند آواز میں پڑھا جس میں خداوند کے پیغام درج تھے ۔اس نے اسے خداوند کی ہیکل میں پڑھا ۔ 9 اور شاہ یہودا ہ یہو یقم بن یوسیاہ کے پانچویں برس کے نویں مہینے میں یوں ہوا کہ یروشلم کے سب لوگوں نے اور ان سب نے جو یہودا ہ کے شہروں سے یروشلم میں آئے تھے خداوند کے حضور روزہ کی منا دی کر دی تھی ۔ 10 تب باروک نے طومار سے یرمیاہ کی باتیں خداوند کی ہیکل میں جمریاہ بن سافن منشی کی کو ٹھری میں با لا ئی آنگن میں نئے پھاٹک پر پڑھا ۔اس نے اسے پڑھا تا کہ سب لوگ اسے سن سکیں۔ 11 میکا یاہ نامی ایک شخص نے خداوند کے ان سارے پیغامات کو سنا جنہیں بار وک نے طو مار سے پڑھا ۔میکا یاہ اس جمریاہ کا بیٹا تھا جو سافن کا بیٹا تھا ۔ 12 جب میکا یاہ نے طومار سے پیغام کو سنا تو وہ بادشا ہ کے محل میں منشی کے کمرے میں گیا ۔ اور اس وقت سب امراء یعنی الیسمع منشی ، دلایاہ بن سمعیاہ ،الناتن بن عکبور جمریاہ بن سافن اور صدقیاہ بن حننیاہ وہاں بیٹھے تھے ۔ 13 میکایاہ نے ان ذمہ داروں سے وہ سب کہا جو اس نے بار وک کو طومار سے پڑھ کر لوگوں کو سناتے ہو ئے سنا تھا ۔ 14 اور تب تمام امراء نے یہودی بن نتنیاہ بن سلمیاہ بن کو شی کو کہا کہ بار وک کے پاس جا ؤ اور اس سے کہو ، " وہ طومار جس سے تم نے پڑھ کر پیغام لوگوں کو سنا یا لا ؤ۔" اس لئے بار وک بن نیریاہ وہ طومار لیکر لوگوں کے سامنے آیا ۔ 15 تب ان عہدیداروں نے بار وک سے کہا ، " بیٹھو جو کچھ طومار میں لکھا ہے پڑھو ۔ اسلئے بار وک نے اسے ان لوگوں کو پڑھ کر سنا یا ۔ " 16 ان شاہی افسران نے اس طومار سے سبھی پیغام سنے ۔ تو وہ ڈر گئے اور ایک دوسرے کو دیکھنے لگے ۔ انہوں نے بار وک سے کہا ، " ہم لوگوں کو طومار کے پیغام کے با رے میں بادشاہ یہو یقیم سے کہنا ہو گا ۔" 17 تب افسران نے بار وک سے ایک سوال کیا ۔ انہوں نے پو چھا ، " بار وک یہ بتا ؤ کہ تم نے یہ پیغام کہاں سے پا ئے ، جنہیں تم نے اس طومار پر لکھا ؟ کیا تم نے ان پیغامات کو لکھا جنہیں یرمیاہ نے تمہیں بتا یا ؟ " 18 بار وک نے جواب دیا ، " ہاں! ' یرمیاہ نے کہا ، " اور میں نے سارے پیغامات کو سیاہی سے اس طومار پر لکھا ۔" 19 تب شا ہی افسران نے بار وک سے کہا ، تمہیں اور یرمیاہ کو کہیں جا کر چھپ جانا چا ہئے ۔ کسی سے نہ بتا ؤ کہ تم کہاں چھپے ہو ۔ 20 تب شا ہی افسران نے الیسمع منشی کے کمرے میں طومار کو رکھا ۔ وہ بادشا ہ یہو یقیم کے پاس گئے اور طومار کے با رے میں اسے سب کچھ بتا یا ۔ 21 اسلئے بادشا ہ یہو یقیم نے یہودی کو طومار لینے کو بھیجا ۔ یہودی الیسمع منشی کے کمرے سے طومار کو لایا ۔ تب یہودی نے بادشا ہ اور اس کے چاروں جانب کھڑے سبھی کو طومار پڑھ کر سنایا ۔ 22 یہ جس وقت ہوا ،نواں مہینہ تھا ۔اس لئے بادشا ہ یہو یقیم زمستانی محل میں بیٹھا تھا ۔بادشا ہ کے سامنے انگیٹھی میں آ گ جل رہی تھی ۔ 23 جب یہودی نے اس طومار کو تین یا چار کا لم پڑھا تو اسنے اسے لیا اور چاقو سے جسے کہ منشی استعمال کر تا تھا پھاڑدیا اور اسے انگیٹھی کی آگ میں پھینک دیا ۔اس نے پو رے طومار کو انگیٹھی کی آگ میں ڈا ل دیا اور یہ جل کر راکھ ہو گیا ۔ 24 جب بادشا ہ یہو یقیم اور اس کے امراء نے طومار سے پیغام سنے تو وہ ڈرے نہیں ۔ انہوں نے اپنے کپڑے یہ ظاہر کرنے کے لئے نہیں پھاڑے کہ انہیں اپنے کئے ہو ئے بُرے کا موں کے لئے دُ کھ ہے ۔ 25 الناتن ، دلا یاہ اور جمریاہ بادشا ہ یہو یقیم سے طو مار کو نہ جلانے کے لئے بات کر نے کی کو شش کی ۔لیکن بادشا ہ نے ان کی ایک نہ سنی ۔ 26 اور بادشاہ یہو یقیم نے کچھ لوگو ں کو حکم دیا کہ وہ باروک منشی اور نبی یرمیاہ کو قید کر لیں۔ یہ لوگ تھے : بادشا ہ کا ایک بیٹا ، یرحمیل ، عزری ایل کے بیٹے شرایاہ اور عبدی ایل کے بیٹے سلمیاہ تھے ۔ لیکن وہ لوگ باروک او ر یرمیاہ کو نہ ڈھونڈ سکے ، کیوں کہ خداوند نے انہیں چھپا دیا تھا ۔ 27 خداوند کا پیغام یرمیاہ کو ملا یہ تب ہوا جب یہو یقیم نے خداوند کے ان سبھی پیغامات وا لے طو مار کو جلا دیا تھا ۔ جنہیں یرمیاہ نے بار وک سے کہا تھا اور بار وک نے پیغامات کو طومار پر لکھا تھا ۔ خداوند کا جو پیغام یرمیاہ کو ملا وہ یہ تھا : 28 " اے یرمیاہ ! دوسرا طو مار لو اور اس پر ان سبھی پیغامات کو لکھو جو پہلے طومار میں تھا ۔یعنی وہ طومار جسے شاہ یہودا ہ یہو یقیم نے جلا دیا تھا ۔ 29 اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ یہو یقیم سے یہ بھی کہو ، خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے : 'یہو یقیم ، تم نے اس طومار کو جلا دیا ۔ تم نے کہا ، ' یرمیاہ نے کیو ں لکھا کہ شاہِ بابل یقیناً ہی آئے گا ۔ اور اس ملک کو برباد کر دے گا ؟ وہ کیوں کہتا ہے کہ شاہ بابل اس ملک کے لوگوں اور جانوروں دونو ں کو فنا کر یگا ؟ " 30 اس لئے شاہ یہودا ہ یہو یقیم کے بارے میں جو خداوند فرماتا ہے ، وہ یہ ہے : یہو یقیم کی نسل داؤد کے تخت پر نہیں بیٹھے گی ۔ جب یہو یقیم مرے گا تو اس کی شا ہی تدفین نہیں ہو گی ۔بلکہ اس کی لاش زمین پر پھینک دی جا ئے گی ۔اس کی لاش دن کی گرمی میں اور رات کے پا لے میں چھو ڑدی جا ئے گی۔ 31 اور میں اس کو اور اس کی نسل کو اور اس کے ملازموں کو اس کی بدکرداری کی سزا دو ں گا ۔میں ان پر اور یروشلم کے لوگوں پر اور یہوداہ کے لوگو ں پر مصیبت لا ؤں گا جس کا میں نے ان کے خلاف اعلان کیا ہے کیوں کہ ان لوگوں نے اس پر توجہ نہیں دی ۔" 32 تب یرمیاہ نے دوسرا طومار لیا اور بار وک بن نیریاہ منشی کو دیا اور اس نے ان ساری باتوں کو جسے یرمیاہ نے بو لا لکھا ۔ یہ سب وہی الفاظ تھے جو کہ اس طومار پر لکھے ہو ئے تھے جسے یہودا ہ کے بادشا ہ یہو یقیم نے جلا دیا تھا۔اس کے علاوہ اس نے اس پیغام ہی کی طرح دوسرے بہت سے الفاظ اور جو ڑ دیئے ۔

Jeremiah 37

1 نبو کد نضر شاہ بابل تھا ۔نبو کد نضر نے یہو یقیم کے بیٹے یہو یا کین کے مقام پر صدقیاہ کو شاہ یہودا ہ مقرر کیا ۔ صدقیاہ بادشا ہ یو سیاہ کا بیٹا تھا ۔ 2 لیکن صدقیاہ نے خداوند کے ان پیغامات پر توجہ نہیں دی جنہیں خداوند نے یرمیاہ نبی کو اسے سمجھانے کے لئے دیا تھا ۔ صدقیاہ کے ملازموں اور یہودا ہ کے لوگوں نے خداوند کے پیغام پر توجہ نہیں دی ۔ 3 اور صدقیاہ بادشا ہ نے یہوکل بن سلمیاہ اور صفنیاہ بن معسیاہ کا ہن کی معرفت یرمیاہ نبی کو کہلا بھیجا کہ اب ہمارے لئے خداوند ہمارے خدا سے دعا کرو ۔ 4 اس وقت تک ،یرمیاہ قید خانہ میں نہیں ڈا لا گیا تھا ،اس لئے جہاں کہیں وہ جانا چا ہتا تھا ، جا سکتا تھا ۔ 5 اس وقت فرعون کی فوج مصر سے یہوداہ کو چ کر چکی تھی۔ بابل کی فوج نے اسے شکست دینے کے لئے یروشلم شہر کے چاروں جانب گھیرا ڈال رکھی تھی ۔ تب انہوں نے مصر سے ان کی جانب کوچ کر چکی فوج کے با رے میں سنا اس لئے بابل کی فوج مصر سے آنے وا لی فوج سے لڑنے کے لئے یروشلم سے ہٹ گئی ۔ 6 تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔ 7 " خداوند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے : ' اے یہوکل صفنیاہ میں جانتا ہوں کہ شاہ یہودا ہ صدقیاہ نے تمہیں میرے پاس سوال پو چھنے کے لئے بھیجا ہے ۔ شاہ صدقیاہ کو یہ جواب دو ، فرعون کی فوج یہاں آنے اور بابل کی فوج کے خلاف تمہا ری مدد کے لئے مصر سے کوچ کر چکی ہے ۔ لیکن فرعون کی فوج مصر سے لوٹ جا ئے گی ۔ 8 اس کے بعد بابل کی فوج یہاں لو ٹے گی ۔ وہ اس شہر کے خلاف لڑے گی ۔اس پر قبضہ کریگی اور اسے جلا ڈا لے گی ۔' 9 خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے ، ' یروشلم کے لوگو ! اپنے آپ کو فریب نہ دو ! تم آپس میں یہ مت کہو ، " بابل کی فوج چلی گئی ہے ۔ " اصل میں یہ نہیں گئی ہے ۔ 10 اے یروشلم کے لوگو ! اگر تم بابل کی اس ساری فوج کو ہی کیوں نہ شکست دو جو تم پر حملہ کر رہی ہے ۔ تو بھی ان کے خیموں میں کچھ زخمی لوگ بچ جا ئیں گے ۔ وہ چند زخمی بھی اپنے خیموں سے با ہر نکلیں گے اور یروشلم کو جلا کر راکھ کر دیں گے ۔" 11 جب بابل کی فوج نے مصر کے فرعون کی فوج کے ساتھ جنگ کر نے کے لئے یروشلم کو چھو ڑا ۔ 12 تب یرمیاہ نے بنیمین ملک جانے کے لئے یروشلم چھو ڑا ۔ اور وہ وہاں اپنے خاندان کی جا ئیداد کے متعلق ایک میٹنگ میں حصہ لے نے کے لئے گیا ۔ 13 لیکن جب یرمیاہ بنیمین کے پھاٹک پر پہنچا ، تووہاں پہریداروں کا ایک کپتان تھا ۔جس کا نام اریّاہ تھا ۔اریّاہ سلمیاہ بن حننیاہ کا بیٹا تھا ۔اس نے یرمیاہ نبی کو پکڑا اور کہا ، " کیا تم بابل کے لوگوں میں شامل ہونے جا رہا ہو؟ " 14 تب یرمیاہ نے اریّاہ سے کہا ، " یہ سچ نہیں ہے ۔ میں بابل کے لوگوں کے ساتھ ملنے نہیں جا رہا ہوں۔ " لیکن اریّاہ نے یرمیاہ کی ایک نہ سنی ۔ اریّاہ نے یرمیاہ کو قید کرلیا اور اسے یروشلم کے شاہی عہدیداروں کے پاس لے گیا ۔ 15 وہ عہدیدار یرمیاہ سے بہت ناراض تھے ۔ انہوں نے یرمیاہ کو پیٹنے کا حکم دیا ۔ تب انہوں نے یرمیاہ کو قید خانہ میں ڈال دیا ۔ قید خانہ یونتن نامی شخص کے گھر میں تھا ۔ یونتن اصل میں شاہ یہودا ہ کی منشی تھا ۔ لیکن یونتن کا گھر قیدخانہ بنا دیا گیا تھا ۔ 16 ان لوگوں نے یرمیاہ کو یونتن کے گھر کی ایک کو ٹھری میں رکھا ۔ وہ کو ٹھر ی زیرِ زمین تہہ خا نہ تھی یرمیاہ وہاں ایک طویل مدت تک رہا ۔ 17 تب صدقیاہ بادشا ہ نے آدمی بھیج کر اسے کسی طرح سے نکلوایا اور اپنے محل میں اسے لا یا ۔ پھر اسنے پر اعتماد کر کے پو چھا ، " کیا خداوند کی طرف سے کو ئی پیغام ہے ؟ یرمیاہ نے کہا ہے ، " ہاں تم شاہ بابل کے حوالہ کئے جا ؤ گے ۔" 18 تب یرمیاہ نے بادشا ہ صدقیاہ سے کہا ، " میں نے تمہا رے خلاف ، تمہا رے عہدیداروں کے خلاف یا لوگوں کے خلاف کیا جرم کیا ہے ؟ تم نے مجھے قید خانہ میں کیوں پھینکا ؟ 19 اے صدقیاہ بادشا ہ تمہا رے نبی اب کہاں ہیں ؟ ان نبیوں نے تمہیں جھوٹا پیغام دیا ۔ انہوں نے کہا ، 'شاہ بابل تم پر یا یہودا ہ ملک حملہ نہیں کریگا ۔' 20 لیکن اب میرے خداوند، شاہ یہودا ہ کی مہربانی سے میری سن ، میری درخواست قبول فرما اور مجھے یونتن منشی کے گھر میں وا پس نہ بھیج ایسا نہ ہو کہ میں وہاں مر جا ؤں۔ 21 تب صدقیاہ بادشا ہ نے حکم دیا کہ ان لوگوں کو اسے پہریداروں کے آنگن میں رکھنا چا ہئے ۔ اور جب تک شہر میں روٹی ملتی ہے اسے نانبائیوں کے یہاں سے روٹی لا کر دینا چا ہئے ۔اسلئے یرمیاہ پہریداروں کے آنگن میں رہا ۔"

Jeremiah 38

1 پھر سفطیاہ بن متّان اور جدلیاہ بن فحشور اور یوکل بن سلمیاہ اور فحشور بن ملکیا ہ نے وہ باتیں جو یرمیاہ سب لوگوں سے کہتا تھا سنیں۔ وہ کہتا تھا ۔ 2 "خداوند یوں فرماتا ہے کہ جو کو ئی بھی یروشلم میں رہیگا وہ تلوار ، قحط سالی اور بیماری سے مریگا اور جو بابل کے لوگوں کے حوا لے ہو گا زندہ رہے گا اور اسکی قیمتی جان بچ جا ئے گی۔' 3 خداوند یوں فرماتا ہے کہ یہ یروشلم شاہ بابل کی فوج کو یقیناً ہی مار دیا جا ئے گا ۔ وہ اس شہر پر قبضہ کریگا ۔" 4 تب امراء نے بادشا ہ سے کہا ، " ہم تم سے عرض کر تے ہیں کہ اس آدمی کو قتل کرواؤ کیوں کہ اس نے جو کچھ کہا اس سے سپا ہیوں کا اور لوگوں کا حوصلہ پست ہوا ہے ۔ وہ لوگوں کے لئے اچھا نہیں چاہتا ہے بلکہ اس کی خوا ہش ہے کہ ہم لوگوں کے ساتھ بُرا ہو ۔ " 5 اس لئے بادشاہ صدقیاہ نے ان افسران سے کہا ، " یرمیاہ تم لوگوں کے ہاتھ میں ہے ۔ میں تمہیں روکنے کے لئے کچھ نہیں کر سکتا ۔" 6 تب ان افسران نے یرمیاہ کو لیا اور اسے ملکیاہ کے حوض میں ڈال دیا ۔ ( ملکیاہ بادشاہ کے بیٹوں میں سے ایک تھا ) وہ حوض پہریداروں کے آنگن میں تھا ۔ ان افسران نے یرمیاہ کو حوض میں ڈالنے کے لئے رسّے کا استعمال کیا ۔ حوض میں پانی بالکل نہیں تھا اس میں صرف کیچڑ تھا ۔ اور یرمیاہ کیچڑ میں دھنس گیا ۔ 7 اور جب عبد ملک نے جو شاہی محل کے خواجہ سرا ؤں میں سے تھا ۔ سنا کہ انہوں نے یرمیاہ کو حوض میں ڈالدیا ہے جبکہ بادشاہ بنیمین کے پھا ٹک میں بیٹھا تھا ۔ 8 عبد ملک کوشی ، بادشاہ کے گھر سے محل میں گیا جہاں بادشاہ تھا ۔ اس نے کہا ، " میرے آقا اے بادشاہ تمہارے عہدیداروں نے نہایت نا روا سلوک کیا ہے ۔ انہوں نے یرمیاہ نبی کے ساتھ برا کیا ہے ۔ کیوں کہ شہر میں روٹی نہیں ہے ۔" 9 10 تب بادشاہ صدقیاہ نے عبد ملک کو یہ کہتے ہوئے حکم دیا " راج محل سے ۳۰ آدمیوں کو اپنے ساتھ لو اور جلدی سے وہاں جاؤ اور اس سے پہلے کہ یرمیاہ مرجائے اسے حوض سے باہر نکا لو ۔" 11 اس لئے عبد ملک نے اپنے ساتھ لوگوں کو لیا لیکن پہلے راج محل کے خزانے کے ایک کمرے میں گیا ۔ اس نے کچھ پرانے کمبل اور پھٹے پرانے کپڑے اس کمرے سے لئے تب اس نے ان کھمبوں اور کپڑوں کو رسی کے سہارے حوض میں یرمیاہ کے پاس پہنچا یا ۔ 12 عبد ملک کوشی نے یر میاہ سے کہا ، " ان پرانے کمبلوں اور کپڑوں کو اپنی بغل اور رسّی کے بیچ میں رکھو ۔ تب رسّیاں تمہیں چبھیں گی نہیں ۔" اس لئے یرمیاہ نے وہی کیا جو عبد ملک نے کہا ۔ 13 ان لوگوں نے یرمیاہ کو رسّیوں سے اوپر کھینچا اور حوض سے باہر نکال لیا اور یرمیاہ گھر کے آنگن میں محافظوں کی حفاظت میں رہا ۔ 14 تب بادشاہ صدقیاہ نے کسی کو یرمیاہ نبی کو لانے کے لئے بھیجا ۔ اس نے خدا وند کے گھر کے تیسرے پھاٹک پر یرمیاہ کو بلوایا ۔ تب بادشاہ نے کہا ، " اے یرمیاہ ! میں تم سے کچھ پوچھ رہا ہوں ۔ مجھ سے کچھ بھی نہ چھپا ؤ ، مجھے سب کچھ ایمانداری سے بتاؤ ۔" 15 یرمیاہ نے صدقیاہ سے کہا ، " اگر میں آپ کو جواب دوں گا تو ہو سکتا ہے آپ مجھے مار دیں اور اگر میں آپ کو صلاح بھی دوں تو آپ اسے نہیں مانیں گے ۔" 16 تب صدقیاہ بادشاہ نے یرمیاہ کے سامنے تنہائی میں کہا ، " زندہ خدا وند کی قسم جو ہماری جانوں کا خالق ہے ، نہ میں تمہیں قتل کروں گا اور نہ انکے حوالے کروں گا جو تمہاری جان کے خواہاں ہیں ۔" 17 تب یرمیاہ نے بادشاہ صدقیاہ سے کہا ، " یہ وہ ہے جسے خدا وند قادر مطلق بنی اسرائیلیوں کا خدا کہتا ہے ، ' اگر تم شاہ بابل کے امراء کے حوالے ہو جاؤ گے تو تمہاری جان بچ جائے گی اور یروشلم جلا کر راکھ نہیں کیا جائے گا ۔ تم اور تمہارا خاندان بھی زندہ رہے گا ۔ 18 لیکن اگر تم شاہ بابل کے امراء کے حوالے ہونے سے انکار کرو گے تو یروشلم بابل فوج کے حوالہ کر دیئے جاؤ گے ۔ وہ یروشلم کو جلاکر راکھ کر دیں گے اور تم خود ان سے بچ کر نہیں نکل پاؤ گے ۔" 19 تب بادشاہ صدقیاہ نے یرمیاہ سے کہا ، " لیکن میں یہوداہ کے ان لوگوں سے ڈرتا ہوں جو پہلے ہی بابل کی فوج سے جا ملے ہیں ۔ مجھے ڈر ہے کہ سپاہی مجھے یہوداہ کے ان لوگوں کو دیدیں گے اور وہ میرے ساتھ برا سلوک کریں گے اور چوٹ پہنچائیں گے ۔" 20 لیکن یرمیاہ نے جواب دیا ، " سپاہی تمہیں یہوداہ کے ان لوگوں کو نہیں دیں گے ۔ اے بادشاہ صدقیاہ جو میں کہہ رہا ہوں اسے کرکے خدا وند کے حکم کی تعمیل کرو ۔ تب سبھی کچھ تمہارے بھلے کے لئے ہوگا اور تمہاری جان بچ جائے گی ۔ 21 لیکن اگر تم بابل کی فوج کے حوالے ہونے سے انکار کرتے ہو تو خدا وند نے مجھے بتا دیا ہے کہ کیا ہوگا ۔ یہ وہ ہے جو خدا وند نے مجھ سے کہا ہے ۔ 22 وہ سبھی عورتیں جو یہوداہ کے محل میں رہ گئی ہیں باہر لائی جائیں گی ۔ وہ شاہ بابل کے امراء کے سامنے لا ئی جائیں گی ۔ وہ عورتیں کہیں گی : ' تمہارے دوستوں نے تمہیں فریب دیا ہے اور تم پر غالب آئے ۔ جب تمہارے پاؤں کیچڑ میں دھنس گئے تو انہوں نے تمہیں چھوڑ دیا ۔ 23 " تمہاری سبھی بیویاں اور تمہارے بچے باہر لائے جائیں گے ۔ وہ بابل کی فوج کو دے دیئے جائیں گے ۔ تم خود بابل کی فوج سے بچ کر نکل نہیں پاؤ گے ۔ تم شاہ بابل کی معرفت پکڑے جاؤ گے اور یروشلم جلاکر راکھ کر دیا جائے گا ۔" 24 تب صدقیاہ نے یرمیاہ سے کہا ، " کسی شخص سے یہ مت کہنا کہ میں تم سے باتیں کر تا رہا ۔ اگر تم کہو گے تو تم مارے جاؤ گے ۔ 25 لیکن اگر امراء سن لیں کہ میں نے تم سے بات چیت کی اور وہ تمہارے پاس آکر کہیں کہ جو کچھ تم نے بادشاہ سے کہا اور جو کچھ بادشاہ نے تم سے کہا اب ہم کو بتاؤ ۔ ہم سے نہ چھپا ؤ اور ہم تمہیں قتل نہ کریں گے ۔ 26 تب تمہیں ان سے کہنا چاہئے ، ' میں نے بادشاہ سے عرض کی تھی کہ مجھے پھر یونتن کے گھر میں واپس نہ بھیجو کیوں کہ میں وہاں مر جاؤں گا ۔" 27 تب سب امراء یرمیاہ کے پاس آئے اور اس سے سوال پوچھا ۔ یرمیاہ نے وہ سب کہا جسے بادشاہ نے اسے کہا تھا ۔ تب امراء نے یرمیاہ کو تنہا چھوڑ دیا کسی کو بھی پتا نہ چلا کہ یرمیاہ اور بادشاہ کے بیچ کیا کیا باتیں ہوئی۔ 28 اس طرح یرمیاہ محافظوں کی حفاظت میں ہیکل کے آنگن میں اس دن تک رہا جس دن یروشلم پر قبضہ کر لیا گیا ۔

Jeremiah 39

1 شاہِ یہودا ہ صدقیاہ کے نویں برس دسویں مہینے میں شاہ بابل نبو کد نضر اپنی تمام فوج لے کر یروشلم پر چڑھ آیا اور اس کا محاصرہ کیا ۔ 2 اور صدقیاہ کی دور حکومت کے گیارھویں برس کے چو تھے مہینے کے نویں دن یروشلم شہر کی دیوار توڑی گئی تھی ۔ 3 تب شاہ بابل کے سبھی شاہی عہدیدار شہر کے اندر داخل ہو ئے اور درمیانی پھاٹک پر بیٹھ گئے ۔ انکے درمیان نیر گل شراضر، سمگر نبو ، سر سکیم ، رب ساریں، نیر گل سراضر اور رب مگ تھے ۔ 4 شاہ یہودا ہ صدقیاہ نے بابل کے ان سرداروں کو دیکھا ،اس لئے وہ اس کے سپا ہی وہاں سے بھاگ گئے ۔ انہوں نے رات میں یروشلم کو چھو ڑا اور بادشا ہ کے باغ سے ہو کر با ہر نکلے ۔ وہ اس پھاٹک سے گئے جو دو دیواروں کے بیچ تھا ۔ تب وہ بیابان کی جانب بڑھے ۔ 5 لیکن بابل کی فوج نے صدقیاہ اور اس کے ساتھ کی فوج کا پیچھا کیا ۔ کسدیوں کی فو ج نے یریحو کے میدان میں صدقیاہ کو جا پکڑا ۔ انہوں نے صدقیاہ کو پکڑا اور اسے شاہ بابل نبو کد نضر کے پاس لے گئے ۔ نبو کد نضر حمات کے ملک کے ربلہ شہر میں تھا ۔اس مقام پر نبو کد نضر نے صدقیاہ کیلئے فیصلہ سنایا ۔ 6 وہاں ربلہ شہر میں شاہ بابل نے صدقیاہ کے بیٹوں کو اس کی آنکھ کے سامنے مار ڈا لا اور صدقیا ہ کے سامنے ہی نبو کد نضر نے یہودا ہ کے سب شرفا کو بھی قتل کر دیا ۔ 7 تب نبو کدنضر نے صدقیاہ کی آنکھیں نکا ل لی ۔ اس نے صدقیاہ کو پیتل کی زنجیر سے باندھا اور اسے بابل لے گیا ۔ 8 بابل کی فوج نے محل میں اور یروشلم کے لوگوں کے گھروں میں آ گ لگا دی ۔ فوجوں نے یروشلم کی دیوار کو ڈھا دیا ۔ 1 عبد ملک میں تمہیں بچا ؤں گا ۔ تم تلوار سے ہلاک نہیں ہو گے ۔ بلکہ تمہا ری جان تمہا رے لئے غنیمت ہو گی ،اس لئے کہ تم نے مجھ پر توکل کیا ، " خداوند فرماتا ہے ۔ 9 اس کے بعد پہریداروں کا کپتان سردار نبور زا دان باقی لوگوں کو جو شہر میں رہ گئے تھے اور جو اپنا پناہ تلا ش کر چکے تھے انہیں پکڑا اور اسے قیدی کے طور پر بابل لے گیا ۔ 10 لیکن پہریداروں کا کپتان نبو رزادان نے یہوداہ کے مسکینوں کو تاکستان اور کھیت دیا ۔ 11 لیکن نبو کد نضر نے نبورزادان کو یرمیاہ کے بارے میں کچھ حکم دیا ۔ نبورزادان ، نبو کد نضر کے پہریداروں کا کپتان تھا ۔ حکم یہ تھا : 12 " یرمیاہ کو ڈھونڈو اور اس کی دیکھ بھال کرو ۔اسے چو ٹ نہ پہنچا ؤ۔اسے وہ سب دو جو وہ مانگے ۔" 13 اس لئے بادشا ہ کے پہریدارو ں کا کپتان نبورزادان نبو شز بان خواجہ سراؤں کے سردار نیر گل سراضر اور رب مگ اور بابل کے بادشا ہ کے سبھی عہدیدار ، 14 یرمیاہ کو محافظوں کے آنگن سے بلا یا ۔ جہاں وہ یہودا ہ کے بادشا ہ محافظوں کی حفاظت میں پڑا تھا ۔ بابل کی فوج کے ان عہدیداروں نے یرمیاہ کو جدلیاہ کے سپر د کیا جدلیاہ اخیقام کا بیٹا تھا ۔اخیقام سافن کا بیٹا تھا ۔ جدلیاہ کو حکم تھا کہ وہ یرمیاہ کو اس کے گھر واپس لے جا ئے ۔اس لئے یرمیاہ کو اپنے گھر پہنچا دیا گیا اور وہ اپنے لوگوں میں رہنے لگا ۔ 15 جس وقت یرمیاہ محافظوں کے آنگن میں تھا ۔ اسے خداوند کا ایک پیغام ملا ۔ پیغام یہ تھا : 16 " اے یرمیاہ ! جا ؤ اور کو ش کے عبد ملک کو یہ پیغام دو ! یہ وہ پیغام ہے جسے خداوند قادر مطلق بنی اسرائیلیو ں کا خدا دیتا ہے کہ دیکھو میں اپنی باتیں اس شہر کی بھلا ئی کے لئے نہیں بلکہ خرابی کے لئے پو ری کرو ں گا اور وہ اس روز تمہا رے سامنے پو ری ہو ں گی ۔ 17 لیکن اے عبد ملک اس دن میں تمہیں بچاؤں گا – یہ خدا وند کا پیغام ہے – تم ان لوگوں کو نہیں دیئے جاؤ گے جس سے تمہیں خوف ہے – 18

Jeremiah 40

1 خداوند کا کلام یرمیاہ کو اس وقت ملا جب پہریداروں کا کپتان نبو زرادان نے یرمیاہ کو رامہ سے بھیج دیا ۔ وہ اسے زنجیرو ں میں جکڑ کر یروشلم اور یہودا ہ کے دوسرے قیدیوں کے ساتھ لے جا رہا تھا ۔انہیں قیدیوں کی طرح بابل لے جا یا گیا ۔ ۔ 2 پہریدارو ں کا کپتان یرمیاہ کو ایک کنارے لے گیا اور کہا ، " اے یرمیاہ ! تمہا رے خداوند نے یہ اعلان کیا تھا کہ یہ آفت اس مقام پر آئے گی ۔ 3 اور اب خداوند نے وہ سب کچھ کر دیا ہے جسے اس نے کر نے کو کہا تھا ۔ یہ مصیبت اس لئے آئے گی کیونکہ تم یہودا ہ کے لوگو ں نے خداوند کے خلاف گنا ہ کیا ۔ اور تم لوگو ں نے اس کی نہیں سنی ۔ 4 لیکن اے یرمیاہ ! اب میں تمہیں آزاد کرتا ہوں ۔ میں تمہاری کلائیوں سے زنجیر اتار رہا ہوں ۔ اگر تم چاہو تو میرے ساتھ بابل چلو اور میں تمہاری اچھی طرح دیکھ بھال کروں گا ۔ لیکن اگر تم میرے ساتھ چلنا نہیں چاہتے ہو تو نہ چلو ۔ دیکھو پورا ملک تمہارے لئے کھلا ہے تم جہاں چاہو جاؤ ۔ 5 اگر تم نے یہیں ٹھہر نے کا فیصلہ کیا ہے تو تم جدلیاہ بن اخیقام بن سافن جسے شاہ بابل نے یہوداہ کے شہروں کا حاکم مقرر کیا ہے اسکے پاس واپس چلے جاؤ ۔ اور لوگوں کے درمیان اسکے ساتھ رہو ، یا پھر جہاں تم جانا چاہتے ہو چلے جاؤ ۔" تب پہریداروں کا کپتان نبور زادان نے یرمیاہ کو خوراک اور کچھ انعام دیکر رخصت کیا ۔ 6 اس لئے یرمیاہ جدلیاہ بن اخیقام کے پاس مصفاہ چلا گیا ۔ یرمیاہ جدلیاہ کے ساتھ ان لوگوں کے درمیان رہنے لگا جو کہ یہوداہ کی سر زمین میں باقی رہ گئے تھے ۔ 7 جب فوجوں کے سب سرداروں نے اور ان آدمیوں نے جو کہ بیرون شہر میں رہتے تھے سنا کہ شاہ بابل نے جدلیاہ بن اخیقام کو ملک کا حاکم مقرر کیا ہے اور ان مردوں، عورتوں اور غریب لوگوں کے ان بچوں کو جو اس زمین پر رہتے ہیں اور جنہیں قید کرکے بابل نہ لے جایا گیا تھا انکے حوالے کر دیا گیا ہے ۔ 8 تب اسمٰعیل بن نتنیاہ ، یوحنان اور یونتن بن قریح اور سرایاہ بن تنحومت عیفی کے بیٹے اہل نطوفاط اور یزنیاہ جو کہ معکات کے خاندان سے تھے اپنے لوگوں کے ساتھ جدلیاہ سے ملنے کے لئے مصفاہ گیا ۔ 9 سافن کے بیٹے اخیقام کے بیٹے جدلیاہ سپاہیوں اور لوگوں کے ساتھ ایک وعدہ کیا ۔ جدلیاہ نے جو کہا وہ یہ ہے : " اے سپاہیو! تم لوگ بابل کے لوگوں کی مدد کرنے سے خوفزدہ نہ ہو ۔ اس ملک میں بسو اور شاہ بابل کی مدد کرو ۔ اگر تم ایسا کروگے تو تمہارا بھلا یقینی ہے ۔ 10 میں خود مصفاہ میں رہوں گا ۔ میں ان بابل کے لوگوں سے تمہارے لئے باتیں کروں گا جو یہاں آئیں گے ۔ تمہیں مئے ، خشک میوے اور تیل پیدا کرنا چاہئے ۔ جو تم پیدا کرو اسے اپنے مٹکو ں میں اکٹھا کر نے کے لئے بھرو اور ان شہروں میں رہو جس پر تم نے قبضہ کر لیا ہے ۔" 11 اور اسی طرح یہودیوں نے جو کہ موآب ، عمّون اور ادوم میں اور دوسرے ممالک میں رہتے تھے سنا کہ شاہ بابل نے یہوداہ کے چند لوگوں کو رہنے دیا ہے اور جدلیاہ بن اخیقام بن سافن کو ان پر حاکم مقرر کیا ہے ۔ 12 جب یہوداہ کے لوگوں نے یہ خبر پائی تو ، وہ یہوداہ ملک میں لوٹ آئے ۔ وہ جدلیاہ کے پاس ان سبھی ملکوں سے مصفاہ لوٹے جن میں وہ بکھر گئے تھے اس لئے وہ لوٹے اور انہوں نے مئے اور تاکستانی میوے کی بڑی فصل کاٹی ۔ 13 یوحنا بن قریح اور یہوداہ کی فوج کے سب عہدیدار جو ابھی تک بیرون شہر میں تھے مصفاہ شہر کے نزدیک جدلیاہ کے پاس آئے ۔ 14 یوحنان اور اسکے ساتھ کے سرداروں نے جدلیاہ سے کہا ، " کیا تمہیں معلوم ہے کہ بنی عمون کا بادشاہ بعلیس تمہیں مارڈالنا چاہتا ہے ۔ اس نے اسمعیل بن نتنیاہ کو تمہیں مارڈالنے کے لئے بھیجا ہے ۔" لیکن جدلیاہ بن اخیقام نے ان پر یقین نہیں کیا ۔ 15 تب یوحنان بن قریح نے مصفاہ میں جدلیاہ سے تنہائی میں ملاقات کی ۔ یوحنان نے جدلیاہ سے کہا ، " مجھے جانے دو اور اسمٰعیل بن نتنیاہ کو مارڈانے دو ۔ کوئی بھی شخص اس بارے میں نہیں جانے گا ۔ ہم لوگ اسمٰعیل کو تمہیں مار نے نہیں دیں گے ۔ وہ یہوداہ کے ان سبھی لوگوں کو جو تمہارے چاروں طرف اکٹھے ہوئے ہیں مختلف ملکوں میں پھر سے بکھیر دیگا ۔ اور اس کا یہ مطلب ہوگا کہ یہوداہ کے باقی ماندہ لوگ بھی فنا ہو جائیں گے ۔" 16 لیکن جدلیاہ بن اخیقام نے یوحنان بن قریح سے کہا ،" اسمٰعیل کو نہ مارو ، اسمٰعیل کے بارے میں جو تم کہہ رہے ہو ، وہ سچ نہیں ہے ۔"

Jeremiah 41

1 اور ساتویں مہینے میں یوں ہوا کہ اسمٰعیل بن نتنیاہ بن الیسمع جو شاہی نسل سے اور بادشاہ کے سرداروں میں سے تھا اپنے دس آدمیوں کو ساتھ لیکر جدلیاہ بن اخیقام کے پاس مصفاہ میں آیا اور انہوں نے وہاں مصفاہ میں ایک ساتھ ملکر کھا نا کھا یا ۔ 2 جب وہ ساتھ کھا نا کھا رہے تھے اسی وقت اسمٰعیل اور اسکے دس ساتھی اٹھے اور جدلیاہ بن اخیقام بن سافن کو تلوار سے مار دیا ۔ جدلیاہ وہ شخص تھا جسے شاہ بابل نے ملک کا حاکم مقرر کیا تھا ۔ 3 اسمٰعیل نے یہوداہ کے ان سبھی لوگوں کو بھی مار دیا جو مصفاہ میں جدلیاہ کے ساتھ تھے ۔ 4 دو دن بعد کسی کو پتا نہ چلا کہ کیا ہوا ۔ 5 تو اس وقت یوں ہوا سکم ، شیلاہ اور سامریہ سے ۸۰ آدمی داڑھی منڈوائے اور کپڑے پھاڑ لئے اور اپنے آپ کو گھا ئل کر لئے اور تحفے اور لبان ہاتھوں میں لئے ہوئے وہاں آئے اور خدا وند کے گھر میں وقت گزارے ۔ 6 اور اسمٰعیل بن نتنیاہ مصفاہ شہر سے ان اسّی لوگوں سے ملنے گیا ان سے ملنے جاتے وقت وہ رو رہا تھا ۔ اسمٰعیل ان ۸۰ لوگوں سے ملا اور اس نے کہا ، " جدلیا ہ بن اخیقام سے ملنے میرے ساتھ چلو ۔" 7 وہ ۸۰ لوگ مصفاہ شہر گئے ۔ تب اسمٰعیل بن نتنیاہ اور اسکے لوگوں نے ان میں سے ستر لوگوں کو مار دیا ۔ اسمٰعیل اور اسکے لوگوں نے ان ستر لوگوں کی لاشوں کو ایک گہرے حوض میں ڈالدیا ۔ 8 لیکن بچے ہوئے دس لوگوں نے اسمٰعیل سے کہا ، " ہمیں مت مارو کیوں کہ ہمارے پاس گیہوں ، جو، تیل اور شہد کے ذخیرے کھیتوں میں پوشیدہ ہیں ۔" اس لئے اس نے انکو انکے بھائیوں کے ساتھ نہیں مارا ۔ 9 اسمٰعیل نے جن آدمیوں کو مارا تھا انکی لاشوں کو حوض میں پھینک دیا ۔ وہ حوض یہوداہ کے آسا نامی بادشاہ کے لئے بنا یا گیا تھا ۔ بادشاہ آسا نے اسے اسرائیل کے بادشاہ بعشاہ سے حفاظت کے لئے بنوایا تھا ۔ ( اسمٰعیل بن نتنیاہ نے اسے بہت ساری لاشوں سے بھر دیا ۔) 10 اسمٰعیل نے مفاہ شہر کے دیگر سبھی لوگوں کو بھی پکڑا ۔ ان لوگوں میں بادشاہ کی بیٹیوں کے علاوہ وہ لوگ تھے جو وہاں بچ گئے تھے ۔ وہ ایسے لوگ تھے جنہیں بادشاہ بابل کے پہریداروں کے کپتان نبوزار دان نے جدلیاہ بن اخیقام کے ساتھ ٹھہر نے کے لئے مقرر کیا تھا ۔ اس لئے اسمٰعیل نے ان لوگوں کو پکڑا اور بنی عمّون کے شہر میں چلے گئے ۔ 11 یوحنان بن قریح اور اس کے ساتھ کے سبھی لشکر کے سرداروں نے ان سبھی شرارتوں کو سنا جو اسمٰعیل بن نتنیاہ نے کیا تھا ۔ 12 اس لئے یوحنان اور اسکے ساتھ کے سبھی فوجی عہدیدار نے اپنے کچھ لوگوں کو لیا اور اسمٰعیل بن نتنیاہ سے لڑ نے گئے ۔ انہوں نے اسمٰعیل کو بڑی جھیل کے پاس پکڑا جو جبعون شہر میں ہے ۔ 13 ان قیدیوں نے جنہیں اسمٰعیل نے قید کیا تھا ، جب یوحنان بن قریح اور فوجی سرداروں کو دیکھا تو وہ لوگ بہت خوش ہوئے ۔ 14 تب وہ سبھی لوگ جنہیں اسمٰعیل نے مصفاہ میں قیدی بنا یا تھا یوحنان بن قریح کے پاس دوڑ کر آئے ۔ 15 لیکن اسمٰعیل اور اسکے آٹھ ساتھی یوحنان سے بچ نکلے وہ بنی عمّون کے پاس بھاگ گئے ۔ 16 اس لئے یوحنان بن قریح اور اسکے سبھی فوجی سرداروں نے قیدیوں کو بچا لیا ۔ اسمٰعیل بن نتنیاہ نے جدلیاہ بن اخیقام کو ہلاک کیا تھا اور ان لوگوں کو مصفاہ سے پکڑ لایا تھا ۔ ان بچے ہوئے لوگوں میں سپاہی ، عورتیں بچے اور خواجہ سراء تھے ۔ یوحنان انہیں جبعون شہر سے واپس لایا ۔ 17 اور وہ روانہ ہوئے اور سرائے کمہام میں جو بیت اللحم کے نزدیک ہے آرہے تا کہ مصر کو جائیں ۔ کیوں کہ وہ کسدیوں سے ڈر گئے ، اس لئے کہ اسمٰعیل بن نتنیاہ نے جدلیاہ بن اخیقام کو جسے شاہ بابل نے اس ملک پر حاکم مقرر کیا تھا قتل کر ڈا لا ۔ 18

Jeremiah 42

1 تب سب فوجی سردار اور یوحنان بن قریح اور عزریاہ بن ہوسیعاہ اور ادنیٰ و اعلیٰ سب لوگ آئے 2 ان سبھی لوگوں نے نبی یرمیاہ سے کہا ، " اے یرمیاہ ! مہر بانی سے سن جو ہم کہتے ہیں ۔ خدا وند اپنے خدا سے یہوداہ کے گھرانے کے ان سبھی بچے ہوئے لوگوں کے لئے دعا کرو ۔ اے یرمیاہ ! تم خود دیکھ سکتے ہو کہ ہم لوگ بہت زیادہ نہیں بچے ہیں ۔ کسی وقت ہم بہت زیادہ تھے ۔ 3 اے یرمیاہ ! اپنے خدا وند خدا سے دعا کرو کہ وہ بتائے کہ ہمیں کہاں جانا چاہئے اور ہمیں کیا کرنا چاہئے ۔" 4 تب یرمیاہ نبی نے جواب دیا ، " میں سمجھتا ہوں کہ تم مجھ سے کیا کروانا چاہتے ہو ۔ میں تمہارے خدا وند خدا سے وہی دعا کروں گا جو تم مجھ سے کرنے کو کہتے ہو ۔ میں ہر ایک بات جو خدا وند کہے گا تم کو بتاؤں گا ۔ میں تم سے کچھ بھی نہیں چھپاؤں گا ۔" 5 تب ان لوگوں نے یرمیاہ سے کہا ، " اگر تمہارا خدا وند خدا جو کچھ کہتا ہے ہم نہیں کرتے تو ہمیں امید ہے کہ خدا وند ہی سچا اور وفا دار گواہ ہمارے خلاف ہوگا ۔ ہم جانتے ہیں کہ تمہارے خدا وند خدا نے تمہیں یہ بتانے کو بھیجا کہ ہم کیا کریں ۔ 6 خواہ یہ اچھا ہو یا برا خدا وند ہمارا خدا جو کہتا ہے ہم لوگ اس پر عمل کریں گے ۔ ہم لوگ تم کو خدا وند کے پاس بھیجتے ہیں تا کہ جب ہم لوگ خدا وند کے حکم کو مانے تو ہمارے ساتھ بھلائی ہو ۔ 7 دس دن کے بعد خدا وند کے یہاں سے یرمیاہ کو پیغام ملا ۔ 8 تب یرمیاہ نے یوحنان بن قریح اور اسکے ساتھ کے فوجی سرداروں کو ایک ساتھ بلا یا ۔ اور ادنیٰ و اعلیٰ کو بھی ایک ساتھ بلا یا ۔ 9 تب یرمیاہ نے ان سے کہا ، " بنی اسرائیلیوں کا خدا وند خدا جو کہتا ہے وہ یہ ہے : تم نے مجھے اس کے پاس بھیجا اور میں نے خدا وند سے کہا کہ تیرے ساتھ اچھا سلوک کرے ۔ خدا وند فرماتا ہے : 10 ' اگر تم لوگ یہوداہ میں رہو گے تو میں تمہیں آباد کروں گا ۔ میں تمہیں نہ ہی تباہ کروں گا اور نہ ہی اکھا ڑوں گا ۔ میں یہ اس لئے کروں گا کیوں میں ان بھیانک مصیبتوں کے لئے افسوس کرتا ہوں جنہیں میں نے تم پر مسلط کیا تھا ۔ 11 تم اس وقت تم شاہ بابل سے خوفزدہ ہو ۔ لیکن اس سے خوفزدہ نہ ہو ۔ شاہ بابل سے خوفزدہ نہ ہو ۔' یہ خدا وند کا پیغام ہے ، ' کیوں کہ میں تمہارے ساتھ ہوں ، میں تمہیں بچاؤں گا ، میں تمہیں خطرے سے نکالوں گا ۔ وہ تم پر اپنا ہاتھ نہیں رکھ سکے گا ۔ 12 میں تم پر رحم کروں گا اور شاہ بابل بھی تمہارے ساتھ رحم کا برتاؤ کریگا اور وہ تمہیں تمہارے ملک واپس لائے گا ۔' 13 لیکن تم یہ کہہ سکتے ہو ، ' ہم یہوداہ میں نہیں ٹھہریں گے۔' اگر تم ایسا کہو گے تو تم اپنے خداوند خدا کے حکم سے انحراف کرو گے۔ 14 رم یہ بھی کہہ سکتے ہو، نہیں ہم لوگ جائیں گے اور مصر میں رہیں گے ۔ ہمیں اس مقام پر جنگ کی پریشانی نہیں ہوگی ۔ ہم وہاں جنگ کی بِگل نہیں سنیں گے اور مصر میں ہم بھو کے نہیں رہیں گے ۔ ' 15 اگر تم یہ سب کہتے ہو تو یہوداہ کے باقی ماندہ لوگو ! خدا وند کے اس پیغام کو سنو ۔ بنی اسرائیلیوں کا خدا ، خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے :' اگر تم مصر میں رہنے کے لئے جانے کا فیصلہ کر تے ہو تو یہ سب ہوگا ۔ 16 تم جنگ کی تلوار سے ڈرتے ہو ، لیکن یہی تمہیں وہاں شکست دیگی اور تم بھوک سے پریشان ہوگے ۔ لیکن تم مصر میں بھو کے رہو گے ۔ تم وہاں مرو گے ۔ 17 ہر وہ شخص تلوار قحط سالی یا بیماری سے مرے گا جو مصر میں رہنے کے لئے جانے کا فیصلہ کرے گا ۔ جو لوگ مصر جائیں گے اس میں سے کوئی بھی زندہ نہ بچے گا ۔ ان میں سے کوئی بھی بھیانک مصیبتوں سے نہیں بچیگا جسے میں ان پر لاؤں گا ۔' 18 بنی اسرائیلیوں کا خدا ، خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے : ' پہلے میں یروشلم کے ساتھ ناراض تھا ۔ میں نے ان لوگوں کو سزا دی جو یروشلم میں رہتے تھے ۔ اسی طرح میں اپنا غضب ہر اس شخص پر ظاہر کروں گا جو مصر جائے گا ۔ جب لوگ دوسروں پر لعنت کریں گے تو وہ تیرے نام کا استعمال کریں گے ۔ تم لعنتی رہو گے ۔ تم پر جو ہوا اسے دیکھ کر لوگ خوفزدہ ہوں گے ۔ لوگ تمہاری اہانت کریں گے اور تم پھر کبھی یہپوداہ کو نہیں دیکھ پاؤ گے ۔' 19 " اے یہوداہ کے باقی ماندہ لوگو ! خدا وند نے تم سے کہا : ' مصر مت جاؤ ۔ یقینی بنا لو کہ آج میں تمہیں سخت انتباہ کرتا ہوں ، 20 فی الحقیقت تم نے اپنی جانوں کو فریب دیا ہے ، کیوں کہ تم نے مجھ کو خدا وند اپنے خدا کے حضور بھیجا کہ اس سے ہم لوگوں کے لئے دعا کر ۔ تم نے مجھ سے وعدہ کیا کہ خدا وند جو کہے گا تم اس پر عمل کرو گے ۔' 21 اس لئے آج میں نے خدا وند کا پیغام تمہیں دیا ہے لیکن تم نے خدا وند اپنے خدا کی بات کو نہیں مانا ۔ تم نے وہ سب نہیں کیا جسے کرنے کے لئے اس نے مجھے بھیجا ہے ۔ 22 تم لوگ رہنے کے لئے مصر جانا چاہتے ہو ، اب یقیناً تم یہ سمجھ گئے ہو گے کہ مصر میں تم پر یہ ہوگا ۔ تم تلوار سے یا قحط سالی سے یا بیماری سے مرو گے ۔"

Jeremiah 43

1 اس طرح یرمیاہ نے لوگوں کو خداوند اپنے خدا کا پیغام دینا پو را کیا ۔ یرمیاہ نے لوگو ں کو وہ سب کچھ بتا دیا جسے لوگوں سے کہنے کے لئے خداوند نے اسے بھیجا تھا ۔ 2 تب عزریاہ بن ہوسعیاہ ، یو حنان بن قریح اور تمام باغی لوگوں نے اس سے کہا ،" اے یرمیاہ ! تم جھوٹ بو لتے ہو ۔خدا ہمارے خداوند نے تم سے ہمیں یہ کہنے کو نہیں بھیجا کہ تم لوگو ں کو مصر میں رہنے کے لئے نہیں جانا چا ہئے ۔ 3 اے یرمیاہ ! ہم سمجھتے ہیں کہ باروک بن نیریاہ تمہیں ہم لوگوں کے خلاف ہو نے کے لئے اکسا رہا ہے ۔ وہ چاہتا ہے کہ تم ہمیں کسدی لوگوں کے ہا تھ میں دیدو ۔ وہ یہ اس لئے چاہتا ہے تا کہ وہ ہمیں مار ڈا لیں یا وہ تم سے یہ اس لئے چا ہتا ہے کہ وہ ہمیں قید کر لیں اور بابل لے جا ئیں ۔" 4 اس لئے یوحنان ، فوجی سرداروں نے اور سبھی لوگوں نے خداوند کی اس حکم کو ماننے سے انکار کیا کہ انہیں یہودا ہ میں رہنا چا ہئے ۔ 5 یو حنان بن قریح فوجی سرداروں اور یہودا ہ کے تمام زندہ بچے لوگ جو کہ یہوداہ وا پس آنے سے پہلے مختلف قو موں میں بکھیر دیئے گئے تھے وہ مصر کو چلے گئے ۔ وہ لوگ تمام آدمیوں کو ، تمام عورتوں کو ، تمام بچوں کو اور بادشا ہ کی بیٹیوں کو بھی اپنے ساتھ لے گئے وہ لوگ ان تمام لوگوں کو بھی جسے پہریداروں کے کپتان نبوزرادان نے جد لیاہ بن اخیقام بن سافن کے ساتھ ٹھہر نے کے لئے مقرر کیا تھا لے گئے ۔ وہ لوگ نبی یرمیاہ اور نیر نیاہ کے بیٹے بار وک کو اپنے ساتھ لے گئے ۔ 6 7 ان لوگوں نے خداوند کی ایک نہ سنی ۔ اس لئے وہ سبھی لوگ مصر گئے ۔ وہ تحف نحیس شہر کو گئے 8 تحف نحیس میں یرمیاہ نے خداوند سے یہ پیغام پایا ۔ 9 " اے یرمیاہ ! کچھ بڑے پتھر جمع کرو ۔ انہیں لو اور انہیں تحف نحیس میں فرعون کے محل کے داخلی دروازے کے نزدیک چکنی مٹی بنے فرش پر دفنا دو ۔ اور اس بات کو یقینی بنا لو کہ اسے کر تے ہو ئے یہودا ہ کے لوگ دیکھیں۔ 10 تب یہودا ہ کے لوگوں سے کہو ، ' خداوند قادر مطلق اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ دیکھو ! میں اپنے خدمت گذار شا ہ بابل نبو کد نضر کو بلا ؤں گا ، اور ان پتھروں پر جن کو میں نے لگایا ہے اس کا تخت رکھوں گا نبو کد نضر ان پر اپنا شامیانہ پھیلا ئے گا ۔ 11 نبو کد نضر یہا ں آئے گا اور مصر پر حملہ کریگا ۔ وہ انہیں موت کی گھاٹ اتار یگا جو مرنے وا لے ہیں جو قیدی بنا ئے جانے کے قابل ہیں وہ انہیں قید کریگا اورو ہ انہیں تلواجر سے ہلاک کرے گا جنہیں تلوار سے مارنا ہے ۔ 12 نبو کد نضر مصر کے جھو ٹے خدا ؤں کے گھروں میں آگ لگا دیگا ۔ ان گھروں کے جل جانے کے بعد وہ ان بتوں کو لے جا ئے گا۔ جس طرح ایک چروا ہا اپنے کپڑوں سے کھٹملوں کو چن چن کر صاف کر تا ہے اسی طرح نبو کد نضر بھی مصر کو چن کر صاف کر دیگا ۔ تب وہ مصر کو محفوظ چھو ڑدے گا ۔ 13 اور وہ بیت شمس کے ستونوں کو جوملک مصر میں سورج دیوتا کی ہیکل میں ہیں توڑ یگا اور مصریوں کے بت خانوں کو آگ سے جلا دے گا ۔"

Jeremiah 44

1 یرمیاہ کو خدا وند کا پیغام یہوداہ کے ان تمام لوگوں کے لئے جو کہ تحف نحیس، ممفیس اور جنوبی مصر میں مجدال علاقے میں رہتے تھے ملا ۔ 2 اسرائیل کا خدا ، خدا وند قادر مطلق یوں فرماتا ہے ، " تم لوگوں نے ان بھیانک مصیبتوں کو دیکھا جنہیں میں یروشلم شہر اور یہوداہ کے دیگر سبھی شہروں پر مسلط کیا ۔ وہ شہر آج صرف ملبوں کاڈھیر ہے اور اب ان شہروں میں اور کوئی بھی نہیں رہ رہا ہے ۔ 3 وہ مقام فنا کئے گئے کیوں کہ ان میں رہنے والے لوگوں نے برے کام کئے وہ لوگ خدا ؤں کے آگے بخور جلانے کو گئے اور مجھے غضبناک کیا ۔ تمہارے لوگ اور تمہارے باپ دادا ماضی میں ان خداؤں کو نہیں پوجتے تھے ۔ 4 میں نے اپنے نبی ان لوگوں کے پاس بار بار بھیجے ۔ وہ نبی میرے خادم تھے ۔ ان نبیوں نے میرا پیغام دیا اور لوگوں سے کہا ، ' ان بھیانک کاموں کو نہ کرو جس سے میں نفرت کرتا ہوں ۔' 5 لیکن ان لوگوں نے نبیوں کی ایک نہ سنی ۔ انہوں نے ان نبیوں پر توّجہ نہ دی وہ لوگ برائی سے باز نہ آئے ۔ انہوں نے خداؤں کے آگے بخور جلائے ۔ 6 اس لئے میں نے اپنا غضب ان لوگوں کے خلاف ظا ہر کیا ۔ میرا غضب یہوداہ اور یروشلم کی گلیوں کے خلاف بھڑ کا ۔ میرے غضب نے یروشلم اور یہوداہ کے شہروں کو ملبوں کے ڈھیروں میں بدل دیا ۔ جیسا کہ وہ آج بھی ہے ۔" 7 اس لئے اسرائیل کا خدا ، خدا وند خدا قادر مطلق یوں فرماتا ہے ، " تم کیوں اپنی جانوں سے ایسی بڑی بدی کرتے ہو کہ یہوداہ میں سے مرد و زن اور طفل و شیر خوار کاٹ ڈالے جائیں گے اور تمہارا کوئی باقی نہ رہے ۔ 8 اے لوگو! غیر خداؤں کو بنا کر مجھے غضبناک کیوں کرتے ہو ؟ اب تم مصر میں رہ رہے ہو اور اب مصر کے جھوٹے خداؤں کے آگے بخور جلاکر تم مجھے غضبناک کر رہے ہو ۔ لوگو تم خود کو برباد کر ڈا لو گے ۔ یہ تمہارے اپنے قصور کے سبب ہوگا اور روئے زمین کی سب قوموں کے درمیان لعنت و ملامت کا باعث بنو گے ۔ 9 کیا تم اپنے باپ دادا کی ، یہوداہ کے بادشاہوں اور مہارانیوں کی شرارت ، اور خود اپنی اور اپنی بیویوں کی شرارت جو تم نے یہوداہ کے ملک میں اور یروشلم کی گلیوں میں کی بھول گئے ؟ 10 وہ آج کے دن تک نہ خاکسار ہوئے نہ ڈرے اور نہ ہی میری شریعت و آئین پر جن کو میں نے تیرے اور تیرے باپ دادا کے سامنے رکھا چلے ۔" 11 اس لئے اسرائیل کا خدا ، خدا وند قادر مطلق جو کہتا ہے وہ یہ ہے : " میں نے تم پر بھیانک مصیبت ڈھانے کا ارادہ کیا ہے ۔ میں یہوداہ کے پورے گھرانے کو نیست و نابود کر دوں گا ۔ 12 یہوداہ کے چند ہی لوگ بچے ہیں ۔ وہ لوگ یہاں مصر آئے ہیں ۔ لیکن میں یہوداہ کے گھرانے کے ان چند لوگوں کو بھی فنا کردوں گا ۔ ان میں سے سبھی چھو ٹے یا بڑے یا تو جنگ میں مارے جائیں گے یا پھر قحط سالی کا شکار بنیں گے ۔ دوسری قوموں میں اسے صرف لعنتی سمجھیں گی۔ انکے پاس ان کے لوگوں کے بارے میں کہنے کے لئے صرف بری باتیں ہوں گی ۔ 13 میں ان لوگوں کو سزا دوں گا جو مصر میں رہنے چلے گئے ہیں ۔ میں انہیں سزا دینے کے لئے تلوار ، قحط سالی اور بیماری کا استعمال کروں گا ۔ میں ان لوگوں کو ویسے ہی سزا دوں گا جیسے میں نے یروشلم شہر کو سزا دی ۔ 14 پس یہوداہ کے باقی لوگوں میں سے جو کہ ملک مصر میں بسنے کو جاتے ہیں نہ کسی کو بچایا جائے گا اور نہ ہی کوئی زندہ باقی رہے گا ۔ اگر کوئی واپس یہوداہ بھاگ کر جانے کی کوشش کریگا ۔ تو وہ کامیاب نہیں ہوگا ۔ صرف کچھ زندہ بچے لوگوں کو چھوڑ کر ۔" 15 تب سب مردوں نے جو جانتے تھے کہ انکی بیو یوں نے جھوٹے خداؤں کے لئے بخور جلا یا اور سب عورتوں نے جو پاس کھڑی تھیں یعنی کل ملا کر لوگوں کی ایک بڑی جماعت جو کہ مصر میر تحف نحیس میں جا بسے تھے ۔ یر میاہ کو یوں جواب دیا : 16 " ہم خدا وند کا پیغام نہیں سنیں گے جسے تم کہتے ہو کہ خداوند کے پا س سے آیا ہے ۔ 17 بلکہ ہم تو اسی بات پر عمل کریں گے جو ہم خود کہتے ہیں کہ ہم آسمان کی ملکہ کے لئے بخور جلا ئیں گے ۔ اور مئے کے نذرانے پیش کریں گے ، جس طرح ہم اور ہمارے با پ دادا ، ہمارے بادشا ہ اور ہمارے سردار یہودا ہ کے شہروں اور یروشلم کی گلیوں میں کیا کر تے تھے ۔ کیونکہ اس وقت ہم خوب کھا تے پیتے تھے اور خوشیاں منا تے اور مصیبتوں سے محفوظ تھے ۔ 18 پر جب سے ہم نے آسمان کی ملکہ کیلئے عبادت کرنی چھوڑدی ہے اور اسے مئے کا نذرانہ پیش کرنا بند کر دیا ہے تب سے ہم لوگ صرف ہر چیز ہی نہیں کھو ئے ہیں بلکہ تلوار اور قحط سالی کا بھی شکار ہو گئے ہیں ۔ " 19 جب ہم لوگ آسمان کی ملکہ کے لئے بخور جلا تے تھے اور کیک بنا تے اور اس کے لئے مئے کا نذرانہ پیش کر تے تھے تو کیا تم سوچتے ہو کہ اسے ہم لوگوں نے اپنے شوہر کی جانکاری میں لا ئے بغیر ہی کئے تھے ۔ 20 تب یرمیاہ نے ان سبھی عورتوں اور مردو ں سے باتیں کی۔ اس نے ان لوگوں سے باتیں کی جنہوں نے وہ باتیں ابھی کی تھی ۔ 21 یرمیاہ نے ان لوگوں سے کہا ، "خداوند کو یاد تھا کہ تم نے یہودا ہ کے شہر اور یروشلم کی سڑکو ں پر بخور جلا یا تھا ، تم نے اور تمہا رے با پ دادا ، تمہا رے بادشا ہوں تمہا رے امراء اور ملک کے لوگوں نے اسے کیا ۔ خداوند کو یاد تھا اور اس نے تمہا رے کئے گئے کا موں کے با رے میں سو چا ۔ 22 اس لئے خداوند تمہا رے تئیں اور زیادہ چپ نہیں رہ سکا ۔خداوند نے ان بُرے کاموں سے نفرت کی جو تم نے کئے ۔اس لئے خداوند نے تمہا رے ملک کو بیابان بنادیا ۔ اب وہاں کو ئی شخص نہیں رہتا۔ دیگر لوگ اس ملک کے با رے میں بری باتیں کہتے ہیں ۔ 23 چونکہ تم نے بخور جلا یا اور خداوند کے گنہگار ٹھہرے اور اس کی فرمانبرداری نہ کی اور نہ اس کی شریعت اور نہ ہی ان کی تعلیمات پر چلے ۔ا سلئے تم اس طرح کی مصیبتوں کا سامنا کر تے ہو ۔" 24 تب یرمیاہ ان سبھی مردوں اور عورتوں سے بات کی ۔ یرمیاہ نے ، " مصر میں رہنے وا لے یہودا ہ کے تم سبھی لوگو خداوند کا پیغام سنو ۔ 25 بنی اسرائیلیوں کا خدا ، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : ' اے لوگو ! تم اور تمہا ری بیویوں نے وہی کیا جو تم نے کہا کہ کریں گے ۔ تم نے کہا ، " آسمان کی ملکہ کے لئے بخور جلانے اور اسکے لئے مئے کے نذرانے پیش کر نے کے وعدہ کو ہم پو را کریں گے ۔" اور تم نے اپنے ہا تھوں سے ایسا ہی کیا ۔ اور تم اپنے وعدہ کو پو را کرنا اور ان چیزوں کا کرنا جا ری رکھو ۔ 26 اس لئے اے تمام بنی یہودا ہ جو ملک مصر میں بستے ہو ! خداوند کا کلام سنو ۔دیکھو ! خداوند فرماتا ہے !میں نے اپنے نام کی عظمت میں وعدہ کر تا ہوں کہ اب اس کے بعد مصر میں رہ رہے یہودا ہ کے لوگ اب نہیں کہیں گے ، "خداوند کی حیات کی قسم ۔" 27 " میں یہودا ہ کے ان لوگوں پر نظر رکھ رہا ہو ں میں ان لوگوں پر نظر ان کی مدد کے لئے نہیں رکھ رہا ہوں بلکہ انہیں تکلیف دینے کیلئے نظر رکھ رہا ہوں۔ مصر میں رہنے وا لے یہودا ہ کے لوگ یا تو تلوار یا پھر قحط سالی سے مریں گے ۔ وہ اس وقت تک مرتے چلے جا ئیں گے جب تک کہ وہ ختم نہیں ہونگے ۔ 28 " یہودا ہ کے کچھ لوگ تلوار سے مر نے سے بچ نکلیں گے ۔ وہ مصر سے یہودا ہ واپس لو ٹیں گے ۔ لیکن یہودا ہ کے بہت ہی کم لوگ بچ نکلیں گے ۔ تب یہودا ہ کے بچے ہو ئے وہ لوگ جو مصر میں مقیم رہیں گے یہ سمجھیں گے کہ کس کا پیغام سچ ہو تا ہے ۔ وہ جا نیں گے کہ میرا پیغام یا ان کا پیغام سچ نکلتا ہے ۔ 29 اے لوگو ! میں تمہیں اس کا نشان دوں گا ، ' یہ دکھانے کے لئے کہ میں تمہیں سچ مچ میں سزا دوں گا جیسا کہ میں نے کہا تھا ۔خداوند فر ماتاہے ۔ 30 خداوند یوں فرماتا ہے : ' دیکھو ! میں شاہِ مصر فرعون حفرع کو اس کے مخالفوں اور جانی دشمنوں کے حوا لہ کردو ں گا ،جس طرح میں نے شاہ یہودا ہ صدقیاہ کو شاہ بابل نبو کد نضر کے حوا لہ کر دیا جو اس کا مخا لف اور جانی دشمن تھا ۔ "

Jeremiah 45

1 بادشاہ یہویقیم بن یو سیاہ کے یہوداہ پر حکومت کے چو تھے برس میں جب باروک بن نیریاہ نے یرمیاہ کے بو لے ہو ئے الفاظ کو طومار پر لکھا تو اس وقت یرمیاہ نے اس سے کہا : 2 " خداوند اسرائیل کا خدا جو تم سے کہتا ہے وہ یہ ہے : 3 ' اے بار وک ! تم نے کہا ہے : یہ میرے لئے بہت بُرا ہے کہ خداوند نے میرے دُکھ درد پر غم بھی بڑھا دیا ! میں کراہتے کراہتے تھک گیا ہوں اور مجھے آرام نہ ملا ۔ 4 یرمیاہ نے باروک سے کہا ، "خداوند جو کہتا ہے وہ یہ ہے : ' جو میں نے لگا یا اکھاڑ پھینک رہا ہوں۔ جسے میں نے بنایا ہے اسے میں تبا ہ کر رہا ہوں۔میں پو رے یہودا ہ میں اسے کروں گا ۔ 5 اے باروک ! تم اپنے لئے کچھ بڑی بات ہو نے کی امید کر رہے ہو ۔ لیکن ان چیزوں کی امید نہ کرو ۔ان کی جانب نظر نہ رکھو کیونکہ میں سبھی لوگوں کے لئے بلا نازل کروں گا ۔ یہ باتیں خداوند نے کہیں ۔ لیکن جہاں کہیں تم جا ؤ تمہا ری جان تمہا رے لئے غنیمت ٹھہراؤں گا ۔"

Jeremiah 46

1 خداوند کا کلام جو یرمیاہ نبی پر قوموں کے لئے نازل ہوا ۔ 2 مصر کی بابت : شاہ مصر فرعون نکوہ کی فوج کی بابت جو دریائے فرات کے کنارے پر کر کمیس میں تھی ، جس کو شاہ بابل نبو کد نضر نے شا ہ یہو یقیم بن یو سیاہ کے چو تھے برس میں شکست دی ۔ 3 " اپنی ڈھا لوں کو تیار رکھو اور جنگ کے لئے چلو ۔ 4 گھو ڑوں کو تیار کرو ۔ اے سوارو ! اپنے گھو ڑو ں پر سوار ہو ۔ جنگ کے لئے اپنی جگہ جاؤ۔ اپناخود ( ٹوپ ) پہنو ۔نیزوں کو صیقل (چمکاؤ ) کرو ۔ اپنے بکتر پہنو ۔ 5 میں یہ کیا دیکھتا ہوں؟ فوج ڈر گئی ہے سپا ہی بھاگ رہے ہیں ۔ان کے بہادروں نے شکست کھا ئی ۔ وہ جلدی میں بھاگ رہے ہیں ۔ وہ پیچھے مُڑ کر نہیں دیکھتے ۔ چاروں طرف خوف چھا یا ہوا ہے ۔" خداوند نے یہ باتیں کہیں۔ 6 " نہ تیز دوڑنے وا لا دوڑ پا ئے گا اور نہ ہی بہادر بچ نکلے گا ۔ ہ سبھی ٹھو کر کھا ئیں گے اور گریں گے ۔ یہ شمال میں دریائے فرات کے کنارے ہو گا ۔ 7 یہ کون ہے جو دریائے نیل کی مانند بڑھا چلا آتا ہے جس کا پانی سیلاب کی مانند موجزن ہے ۔ 8 مصر نیل کی طرح اٹھتا ہے اوراس کا پانی سیلا ب کی مانند موجزن ہے اور وہ کہتا ہے کہ میں چڑھونگا اور زمین کو چھپا لونگا ۔ میں شہروں کو اور ان کے باشندوں کو نیست ونابود کردو ں گا ۔ 9 اے سوارو! جنگ میں ٹوٹ پڑو ۔ رتھ دوڑ پڑیں اور کوش اور لوط کے بہادر جو سپر بردار ہیں اور لود کے لوگ جو تیر اندازی میں ماہر ہیں نکلیں ۔ 10 " لیکن اس دن ہمارا مالک خداوند قادر مطلق فتح مند ہو گا ۔ ا س دن وہ ان لوگوں کو سزا دیگا جنہیں سزا ملنی ہے ۔خداوند کے دشمن وہ سزا پا ئیں گے جو انہیں ملنی ہے ۔تلوار اس وقت تک کا ٹیگی جب تک کہ وہ دشمنوں کے خون بہا کر پو ری طرح سیر نہیں ہو جا تی ۔ یہ خداوند قادر مطلق کے لئے دریائے فرات کے کنارے قربانی ہے ۔ 11 " اے کنواری دختر مصر ! جلعاد کو چڑھ جا ؤ اور کچھ دوا ئی لو ۔ تم بے فائدہ طرح طرح کی دوا ئیں استعمال کر تی ہو تم شفا نہ پا ؤ گی ۔ 12 قومیں تمہا ری رسوا ئی کو سنیں گی ۔تمہا ری چیخ و پکار رو ئے زمین پر سنی جا ئے گی ۔ ایک ' بہا در سپا ہی پر ' دوسرے ' بہادر سپا ہی ' ٹوٹ پڑیگا اور دونوں ' بہادر سپا ہی ' گر پڑینگے۔" 13 یہ وہ پیغام ہے جسے خداوند نے یرمیا ہ کو دیا ۔ یہ پیغام اس وقت کے با رے میں ہے جب نبو کد نضر بابل کا بادشا ہ مصر پر حملہ کر تا ہے۔ 14 " مصر میں اس پیغامکا اعلان کرو ۔اس کا اعلان مجدال شہر میں کرو ۔اس کا اعلان نوف اور تحف نحیس شہر میں بھی کرو ۔ ' جنگ کے لئے تیار ہو جا ؤ کیونکہ تمہا رے چاروں جانب لوگ تلواروں سے مارے جا رہے ہیں ۔' 15 " اے مصر ! تمہا رے بہادر سپا ہی مارے جا ئیں گے ۔ وہ جنگ میں نہیں ٹھہریں گے کیوں کہ خداوند انہیں نیچے پھینک دیگا ۔ 16 ان سپا ہیوں میں بہت سارے ٹھو کر کھا ئیں گے اور وہ ایک دوسرے پر گریں گے ۔ وہ کہیں گے اٹھو ! ہم پھر اپنے لوگوں میں چلیں ۔ہم اپنے ملک چلیں ہمارا دشمن ہمیں شکست دے رہا ہے ۔ہمیں ضرور بھاگ نکلنا چا ہئے ۔ 17 وہ سپا ہی اپنے ملک میں کہیں گے ، ' مصر کا بادشا ہ فرعون صرف ایک نام کی گونج ہے ۔اس نے مقررہ وقت کو گذرجانے دیا ۔" 18 وہ بادشا ہ جس کانام خداوند قادر مطلق ہے یوں فرماتا ہے : وہ اس طرح سے آئے گا جیسے وہ تبور پہاڑ اور سمندر کے کنارے کرمل پہاڑ کے جیسا ہے ۔ میں ان کیلئے قسم کھا تا ہوں۔ 19 مصر کے لوگو ! اپنی چیزو ں کو باندھو ! قید ہو نے کو تیار ہو جا ؤ کیوں کہ نوف ایک صرف بیکار شہر ہی نہیں بلکہ ویران بھی ہے ۔ شہر تبا ہ ہو جا ئے گا اور کو ئی بھی شخص ان میں نہیں رہے گا ۔ 20 " مصر ایک خوبصورت گا ئے کی مانند ہے ، لیکن شمال سے تبا ہی آتی ہے بلکہ آ پہنچی ہے۔ 21 اس کے مزدور سپا ہی بھی اس کے درمیان مو ٹے بچھڑوں کی مانند ہیں وہ بھی روگردان ہو ئے وہ اکٹھے بھا گے ۔ وہ کھڑے نہ رہ سکے ۔کیونکہ ان کی ہلاکت کا دن ان پر آگیا ۔ ان کی سزا کا وقت آ پہنچا ۔ 22 مصر ایک پھنکار تے اس سانپ جیسا ہے جو بچ نکلنا چاہتا ہے ۔ دشمن قریب سے قریب تر آتا جا رہا ہے اور مصری فو ج بھاگنے کی کو شش کر رہی ہے ۔ دشمن مصر کو کلہاڑیوں کے ساتھ آئے گا ۔ اور وہ اسے لکڑیوں کی مانند کاٹ ڈا لے گا ۔" 23 خداوند یوں فرماتا ہے ۔" دشمن مصر کے جنگل کو کاٹ گرائیں گے ۔ اگر چہ وہ ایسا گھنا ہے کہ کو ئی اس میں سے گذر نہیں سکتا ۔ دشمن کے سپا ہی ٹڈی دل کی مانند بے شمار ہیں۔ وہ اتنے زیادہ ہیں ۔ کہ انہیں کو ئی شمار نہیں کر سکتا ۔ 24 مصر نادم ہو گا شمال کا دشمن اسے شکست دیگا ۔" 25 اسرائیل کا خدا ، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ، " دیکھو میں تبس کے آمون کو ، مصر اور اس کے خدا ؤں اور اس کے بادشا ہوں کو یعنی فرعون کو اور انکو جو اس پر بھروسہ رکھتے ہیں سزا دوں گا ۔ 26 میں ان سبھی لوگوں کو ان دشمنوں سے شکست یاب ہو نے دوں گا اور وہ دشمن انہیں ماردینا چا ہتے ہیں۔میں شا ہ بابل نبو کد نضر اور اس کے خادموں کے ہا تھ میں ان لوگوں کو دو ں گا ۔" " بہت پہلے مصر سلامتی سے رہا اور ان سب مصیبتوں کے وقت کے بعد مصر سلامتی سے رہے گا ۔ "خداوند نے یہ باتیں کہیں ۔ 27 " لیکن اے میرے خادم یعقوب ! ڈرو نہیں اور اے اسرائیل گھبرانہ جا ؤ۔کیونکہ دیکھو میں تمہیں اور تمہا ری اولاد کو دور کے ملکوں کی قیدی سے رہا ئی دوں گا اور یعقوب واپس آئے گا اور آرام وراحت سے رہیگا اور کوئی اسے نہ ڈرائے گا ۔" 28 " اے میرے خادم یعقوب ڈرو نہیں خداوند فرماتا ہے ۔ " کیوں کہ میں تمہا رے ساتھ ہوں ۔ میں ان تمام قو مو ں کا خاتمہ کر دو ں گا ۔ جہاں میں نے تمہیں ہانک دیا تھا ۔ میں تمہیں نیست ونابود نہ کرو ں گا ۔ لیکن میں تمہیں مناسب سزا دو ں گا ان بُرے کامو ں کے لئے جسے تو نے کیا ہے اور تمہیں نہیں چھوڑوں گا ۔"

Jeremiah 47

1 یہ خداوند کا پیغام جو یرمیاہ کو ملا ۔ یہ پیغام فلسطینی لوگو ں کے بارے میں ہے ۔ یہ پیغام جب فرعون نے غزّہ شہر پر حملہ کیا تھا اس سے پہلے آیا ۔ 2 خداوند کہتا ہے : " دیکھو ! دشمنو ں کے سپا ہی شمال میں ایک سا تھ مل رہے ہیں ۔ وہ لوگ اپنے کناروں سے اوپر بہتے ہو ئے تیز ندی کی طرح آئیں گے ۔ وہ لوگ سارے ملک کو سیلاب کی طرح ڈھانک لیں گے ۔ وہ شہروں اور اس میں رہنے وا لے ہر باشندو ں پر قابض ہو جا ئیں گے ۔ ملک کا ہر ایک رہنے وا لا باشندہ مدد کیلئے چلا ئے گا ۔ 3 " وہ لوگ دوڑتے ہو ئے گھوڑوں کی آواز سنیں گے ۔ وہ رتھوں کی تھر تھر ا ہٹ اور پہیوں کی گر گراہٹ کی آواز سنیں گے ۔ با پ اپنے بچوں کی حفا ظت نہ کر پا ئیں گے ۔ اور وہ کمزوری کے باعث مدد نہ کر سکیں گے ۔ 4 " سبھی فلسطینیوں کو برباد کر نے کا وقت آچکا ہے ۔ خداوند بہت جلد فلسطینیو ں کو برباد کر دے گا ۔ کفتور جزیرہ میں بچے لوگوں کو برباد کر دے گا ۔ 5 غزّہ کے لوگ غمزدہ ہو کر اپنے سروں کو منڈ ھوا لیں گے ۔اسقلون کے لوگ خاموش ہو جا ئیں گے ۔ گھا ٹی کے زندہ بچے لوگ کب تک اپنے آپکو چوٹ پہنچا تے رہو گے ۔ 6 "خداوند کی تلوا ر رُ کی نہیں تو کب لڑا ئی لڑتی رہے گی ؟ اپنے میان میں واپس جا ؤ ، رکو ، خاموش ہو جا ۔ 7 لیکن خدا کی تلوار کیسے رک سکتی ہے ؟ خداوند نے اسے حکم دیا ہے ۔خداوند نے اسے اسقلون شہر اور اس کے سمندری ساحل پر حملہ کر نے کا حکم دیا ہے ۔"

Jeremiah 48

1 یہ پیغام شہر موآب کے بارے میں ہے ۔ بنی اسرائیلیو ں کے خدا نے جو کہا ہے ، وہ یہ ہے : " کو ہِ نبو کا بُرا ہو گا کو ہِ نبو فنا ہو گا ۔ 2 مو آب کی دوبارہ ستائش نہیں ہو گی ۔ شہر حسبون کے لوگ موآب کی شکست کا منصوبہ بنا ئیں گے ۔ وہ کہیں گے ، ' آؤ ہم قوم کا خاتمہ کر دیں۔' اے مدمین ! تم بھی خامو ش کر دیئے جا ؤ گے ۔ تلوار تمہا را پیچھا کریگی ۔ 3 شہر حورونائم سے چیخ و پکار سنو ، وہ بہت پریشانی اور تبا ہی کی چیخ و پکار ہے ۔ 4 موآب فنا کیا جا ئے گا ۔اس کے چھو ٹے بچے مدد کے لئے ماتم کریں گے ۔ 5 لو حیت کی راہ پر وہ لوگ پھو ٹ پھو ٹ کر رو رہے ہیں ۔ حورونایم کو جانے وا لی سڑک پر سے موت کی چیخ پکار سنی جا تی ہے ۔ 6 بھا گ چلو اپنی زندگی کے لئے بھاگو! اوربیابان میں اُڑتے ہو ئے چھو ٹے جھا ڑی کی مانند ہو جا ؤ۔ 7 " تم اپنی دو لت اور قلعوں پر بھروسہ کر تے ہو ۔اس لئے تم قیدی بنا ئے جا ؤ گے ۔خداوند کموس اپنے کا ہنو ں اور امراء سمیت قید کر لیا جا ئے گا ۔ 8 غارتگر ہر ایک شہر کے خلاف آئے گا ۔ کو ئی شہر نہیں بچے گا ۔ وادی بر باد ہو گی ۔ اونچے میدان فنا ہو ں گے ۔ خداوند فرماتا ہے یہ ہو گا ۔ اس لئے ایسا ہی ہوگا ۔ 9 موآب کے کھیتوں میں نمک پھیلا ؤ ۔ شہر ویران بنے گا، موآب کے شہر خالی ہونگے ۔ ان میں کو ئی شخص بھی نہ رہے گا ۔ 10 اگر انسان وہ نہیں کرتا جسے خداوند فرماتا ہے ۔ اگر وہ اپنی تلوار کا استعمال ان لوگوں کو مارنے کے لئے نہیں کرتا تو اس کا بُرا ہو گا ۔ 11 " موآب بچپن ہی سے آرام میں رہا ہے اور اس کی تلچھٹ تہ نشیں رہی ۔ اسے نہ تو ایک برتن سے دوسرے میں انڈیلا گیا اور نہ ہی قیدی بنایا گیا ۔اس لئے اس کا مزہ اس میں قائم ہے اور اس کی بو نہیں بدلی ۔" 12 خداوند یہ سب کہتا ہے ، " دیکھو وہ دن جلد آئے گا میں انڈیلنے وا لوں کو اس کے پاس بھیجوں گا کہ وہ اسے الٹا ئیں اور اس برتنو ں کو خالی اور مٹکوں کو چکنا چور کریں ۔" 13 تب موآب کے لوگ اپنے جھو ٹے خداوند کموس کے لئے شرمندہ ہوں گے ۔ بنی اسرائیلیوں نے بیت ایل میں جھو ٹے خداوند پر یقین کیا تھا ، اور بنی اسرائیلیوں کو اس وقت پشیمانی ہو ئی تھی جب اس جھو ٹے خدا وند نے ان کی مدد نہیں کی تھی ۔ موآب ویسا ہی ہو گا ۔ 14 " تم یہ نہیں کہہ سکتے ، ' ہم اچھے سپا ہی ہیں ۔ ہم جنگ میں بہادر سورما ہیں ۔' 15 دشمن موآب پر حملہ کریگا دشمن ان شہرو ں میں آئے گا اور انہیں فنا کریگا ۔ ان کے کامل جوان لوگ قتل عام میں مارے جا ئیں گے ۔ " یہ بادشا ہ فرماتا ہے جس کا نام خداوند قادر مطلق ہے ۔ 16 " موآب کا خاتمہ قریب ہے ۔ مو آب جلد ہی فنا کر دیا جا ئے گا ۔ 17 موآب کے چاروں جانب رہنے وا لے لوگو! تم سبھی اس ملک کے لئے افسوس کرو ۔ اور تم میں سے وہ سب جو اس کے نام سے واقف ہو کہو،' موآب ایک مضبوط عصا ئے شاہی ، ایک پُر جلال ڈنڈا تھا ۔ لیکن یہ کیوں ٹوٹ گیا ہے !' 18 "دیبُون میں رہنے وا لے لوگو ! اپنی شو کت کے مقام سے با ہر نکلو ۔ گرد آلو د زمین پر بیٹھو ۔ کیوں کہ مو آب کا غار تگر تمہا رے قلعوں کو فنا کر نے آرہا ہے ۔ 19 " عرو عیر میں رہنے وا لے لوگو ! سڑک کے سہا رے کھڑے ہو جا ؤ اور دیکھو ۔آدمی کو بھاگتے دیکھو ، عورت کو بھاگتے دیکھو ۔ ان سے پو چھو کیا ہوا ہے ؟ 20 " موآب رسوا ہوا کیوں کہ اسے تبا ہ کر دیا گیا ۔ تم ارنون میں اعلان کرو کہ مو آب غارت ہو گیا ۔ 21 میدان ، حولون ،یہصاہ اور مفعت کو سزا دی گئی ہے ۔ 22 دیبون ، نبو ، اور بیت دبلتا ئم ، 23 قریتائم ، بیت جمول اور بیت معون ، 24 قریوت،بصرہ اور موآب کے قریب اور دور کے سبھی شہروں کے ساتھ انصاف ہو چکا ۔ 25 موآب کی قوت کاٹ دی گئی ، موآب کا سینگ کا ٹا گیا ۔" خداوند نے یہ سب کہا ۔ 26 " موآب نے سمجھا تھا کہ وہ خداوند سے بھی زیادہ اہم ہے ۔اس لئے موآب کو پلا یاجانا چا ہئے ۔ موآب گرے گا اور اپنی ہی قئے میں لو ٹے گا ، لوگ موآب کا مذا ق ا ڑا ئیں گے ۔ 27 " موآب ! کیا تم نے اسرائیل کا مذاق نہیں اُڑا یا ؟ کیا اسرائیل ڈاکوؤں کے گروہ کے ساتھ پکڑا نہیں گیا تھا ؟ ہر بار تم اسرائیل کے با رے میں کہتے تھے ۔ اور تم اپنا سر ایسا مظاہرہ کر تے ہو ئے ہلاتے تھے جیسے تم اسرائیل سے بہتر ہو ۔ 28 موآب کے لوگو ! اپنے شہروں کو چھوڑ و۔ جا ؤ اور پہاڑو ں پر رہو ،اس کبوتر کی مانند بنو جو گہرے غار کے منہ کے کنارے پر آشیانہ بناتا ہے ۔" 29 "ہم نے موآب کے تکبر کے با رے میں سنا ہے ، وہ بہت مغرور تھا ۔ اس نے سمجھا تھا کہ وہ نہایت بڑا ہے ۔ وہ ہمیشہ اپنے منہ میاں مٹھو بنتا رہا ۔ وہ نہایت ہی گھمنڈی تھا ۔ " 30 خداوند فرماتا ہے ، "میں جانتا ہو ں کہ موآب ہر وقت شیخی بگھارتا ہے ۔ اور اپنی ستائش کا گیت گاتا ہے ۔ لیکن اس کی شیخی جھو ٹی ہے ۔ وہ جو کرنے کو کہتا ہے نہیں کر سکتا ۔ 31 اس لئے موآب کے لئے رو تا ہوں۔ میں موآب میں ہر ایک کے لئے روتا ہوں میں قیر حرس کے لئے رو تا ہوں۔ 32 سبماہ کی تاک میں یعزیر کے رو سے سے زیادہ تمہار ے لئے روؤنگا ۔ تمہا ری شاخیں سمندر تک پھیل گئیں۔ وہ یعزیر کے راستے تک پہنچ گئیں غارتگر تمہا رے خشک میوؤں پر اور تمہا رے انگورو ں پر آ پڑا ہے ۔ 33 موآب کے عظیم تاکستانوں ْخوشی اور شادمانی اٹھا لی گئی اور میں نے انگور کے حوض میں مئے باقی نہیں چھوڑی ۔ اب مئے بنا نے کے لئے انگورو ں پر چلنے وا لو کے رقص گیت نہیں رہ گئے ہیں ۔ خوشی کا شور وغل بھی ختم ہو گیا ہے ۔ 34 " حسبون کے رو نے سے وہ اپنی آواز کو الیعالہ اور یہض تک اورضغر سے حورونایم تک ۔ اور یہاں تک عجلت شلیشیاہ تک بلند کر تے ہیں۔ کیوں کہ نمر ئم کے چشمے بھی خراب ہو گئے ہیں ۔ 35 میں مو آب کے اونچے مقاموں پر قربانی چڑھانے سے رو ک دونگا ۔ میں انہیں اپنے خدا ؤں کے آگے بخور جلانے پر رو کونگا ۔" خداوند نے یہ سب کہا ۔ 36 "مجھے موآب کے لئے بہت افسوس ہے ۔ غمزدہ نغمہ چھیڑنے وا لی بانسری کے ساز کی طرح میرادل افسوس محسوس کر رہا ہے ۔ اور قیر حرس کے لوگوں کے لئے میں بانسری کی طرح ماتم کر تا ہوں کیوں کہ اس کا وسیع ذخیرہ تبا ہ ہو گیا ۔ 37 ہر ایک اپنا سر منڈاتے ہیں۔ ہر ایک کی داڑھی صاف ہو گئی ہے ہر ایک کے ہا تھ کٹے ہو ئے ہیں اور ان سے خون نکل رہا ہے ۔ اور ہر ایک کی کمر پر ٹاٹ ہے ۔ 38 موآب میں لوگ ہر جگہ ہر ایک چھتوں پر اور ہر ایک چورا ہو ں پر موت کے لئے ماتم کر تے ہیں ۔غم کا ما حول ہے کیوں کہ میں نے موآب کو خالی برتن کی طرح تو ڑ دیا ۔ " خداوند فرماتا ہے ۔ 39 " موآب بکھر گیا ہے ۔ لوگ رو رہے ہیں ۔ مو آب نے خود سپردگی کی ہے ۔ اب موآب شرمندہ ہے ۔ لوگ موآب کا مذا ق اڑا تے ہیں ۔ لیکن جو کچھ ہوا ہے وہ انہیں خوفزدہ کر دیتا ہے۔" 40 خداوند فرماتا ہے ، دیکھو ! " ایک عقاب آسمان کے نیچے کو ٹوٹ پڑ رہا ہے ۔ یہ اپنے پرو ں کو موآب پر پھیلا رہا ہے ۔ 41 موآب کے شہرو ں پر قبضہ ہو گا ۔ چھپنے کی پناہ گا ہو ں پر بھی قبضہ ہو گا ۔اس وقت موآب کے بہادرو ں کے دل بچہ پیدا کر رہی عورت کی طرح کا نپیں گے ۔" 42 اور موآب ہلا ک کیا جا ئے گا اور قوم نہ کہلا ئے گا ۔ کیوں؟ کیون کہ وہ سمجھتا تھا کہ وہ خداوند سے بھی زیادہ اہم ہے ۔ 43 " خداوند یہ فرماتا ہے : " اے موآب کے لوگو، خوف ، گڑھا اور دام تمہا را انتظار کر رہا ہے ۔ 44 لوگ ڈریں گے اور بھا گ کھڑے ہونگے اور وہ گہرے گڑھو میں گریں گے ۔ اگر کو ئی گہرے گڑھے سے نکلے گا تو دام میں پھنسے گا ۔میں موآب پر سزا کا سال لا ؤں گا ۔" خداوند نے یہ سب کہا ۔ 45 " جو بھاگے وہ حسبون کے سایہ تلے بیتاب کھڑے ہیں ۔ پر حسبون سے آ گ اور سیمون کے وسط سے ایک شعلہ نکلا اور موآب کے پیشانی اور فساد برپا کرنے وا لے لوگو ں کی کھوپڑی کو جلا دیا۔ 46 موآب یہ تمہا رے لئے بہت بُرا ہو گا ۔ کموس کے لوگ فنا کئے جا رہے ہیں ۔ تمہا رے بیٹے اور بیٹیاں قیدیوں کی طرح لے جا ئی جا رہی ہیں ۔ 47 " موآب کے لوگ قیدی کی طرح دور پہنچا ئے جا ئیں گے ۔ لیکن میں آنے وا لے دنوں میں میں موآب کے لوگوں کو واپس لا ؤنگا ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ یہ موآب کی سزا کے با رے میں نبوت کو ختم کر تا ہے ۔

Jeremiah 49

1 بنی عمّون کی متعلق خداوند یوں فرماتا ہے : " کیا اسرا ئیل کے بیٹے نہیں ہیں۔ کیا اس کا کو ئی وارث نہیں ۔ پھر ملکو م نے کیوں جاد پر قبضہ کر لیا اور اس کے لوگ اس کے شہرو ں میں کیو ں بستے ہیں؟ " 2 خداوند فرماتا ہے ، "اس لئے دیکھو وہ دن دور نہیں ہے جب میں ربّہ عمونی کے شہر کے خلاف جنگ کی آواز لگا ؤں گا اور یہ تبا ہ ہو جا ئے گا اور اس کی چاروں طرف کے گا ؤں آگ میں جل جا ئیں گے ۔ تب اسرائیل ان کی زمین لے لیگا جو انکے لئے تھی ۔" خداوند نے یہ کہا۔ 3 " اے حسبون کے لوگو! غم سے چیخو پکار و کیوں کہ عئی شہر تبا ہ ہو گیا ۔ تم عمونی شہر ربّہ کے بیٹیو رو ؤ ! ٹاٹ پہن کر ماتم کرو ۔اور اپنے آ پ کو کو ڑا مارو ! کیونکہ دشمن ملکوم خداوند اور اس کے کا ہن کو لے لینگے اور جلا وطن ہو جا ئیں گے ۔ 4 تم اپنی قوت کی ڈینگ مار تے ہو ، لیکن اپنی طاقت کھو رہے ہو ۔ تمہیں یقین ہے کہ تمہا ری دو لت تمہیں بچا ئے گی ۔ تم سمجھتے ہو کہ تم پر کو ئی حملہ کرنے کی سو چ بھی نہیں سکتا ۔" 5 لیکن خداوند قادر مطلق خدا یہ کہتا ہے : " میں ہر جانب سے تم پر مصیبت ڈھا ؤں گا ۔ تم سب بھاگ کھڑے ہو گے لیکن پھر کو ئی بھی تمہیں ایک ساتھ لانے کے قابل نہ ہو گا ۔" 6 "بنی عمون قیدی بنا کر دور پہنچا ئے جا ئیں گے ۔ لیکن وقت آئے گا جب میں بنی عمون کو وا پس لا ؤ ں گا ۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔ 7 یہ پیغام ادوم کے با رے میں ہے : "خداوند قادر مطلق فرماتا ہے کیا تیمان میں دانشمندی نہ رہی؟ کیا ادوم کے دانشمند لوگ اچھی صلاح دینے کے قابل نہیں رہے ؟ کیا وہ اپنی دانشمندی کو کھو چکے ہیں؟ 8 اے ددان کے با شندو بھا گو ! کیوں؟ کیونکہ عیسا ؤ کو اس کے کاموں کے لئے سزا دو ں گا ۔ 9 " اگر انگور تو ڑنے وا لے آتے ہیں ۔ اور تاکستانوں سے انگور تو ڑتے ہیں تو بیلو ں پر کچھ انگور چھوڑ ہی دیتے ہیں ۔ اگر چہ رات کو آتے ہیں تو وہ اتنا ہی لے جا تے ہیں ،جتنا انہیں چا ہئے سب نہیں۔ 10 لیکن میں عیسا ؤ سے ہر چیز لے لونگا ۔ میں اس کے سبھی چھپنے کے مقام ڈھونڈ نکالونگا ۔ وہ مجھ سے چھپ کر نہیں رہ سکے گا ۔ اس کے بچے رشتہ دار اور پڑوسی مریں گے۔ 11 تم اپنے یتیم فرزندو ں کو چھوڑو میں ان کو زندہ رکھوں گا اور تمہا ری بیوا ئیں مجھ پر توکل کریں!" 12 خداوند فرماتا ہے ، "دیکھو ! جو تشدد میں مبتلا ہونے کے مستحق نہ تھے وہ بہت زیادہ مبتلا ہوں گے ۔ لیکن ادوم کیا تم بغیر سزا کے جا سکتے ہو ۔؟ یقیناً تمہیں سزا دی جا ئے گی ۔" 13 خداوند فرماتا ہے ، " میں اپنی قوت سے یہ قسم کھا تا ہوں،میں قسم کھا تا ہوں کہ بصرہ شہر کو فنا کر دیا جا ئے گا ۔ وہ شہر بر باد چٹانوں کا ڈھیر ہو گا ۔ جب لوگ دوسرے شہرو ں کو بد دعا دینا چا ہیں گے تو وہ اس شہر کو مثال کے طو ر پر یاد کریں گے ۔ لوگ اس شہر کی تو ہین کریں گے اور بصرہ کے چارو ں جانب کے شہر ہمیشہ کے لئے برباد ہو جا ئیں گے ۔" 14 میں نے ایک پیغام خدا وند سے سنا : خدا وند نے قوموں کو پیغام بھیجا ۔ پیغام یہ ہے : " اپنی فوجوں کو ایک ساتھ اکٹھا کرو ۔ جنگ کے لئے تیار ہوجاؤ ادوم قوم کے خلاف کوچ کرو ۔ 15 " اے ادوم میں تمہیں سب قوموں میں سب سے زیادہ بے سہارا کردوں گا ۔ ہر ایک شخص تم سے نفرت کرے گا ۔ 16 تمہاری خوفناک طاقت اور تمہارے دل کے غرور تمہیں فریب دیں گی ۔ اے تم جو چٹانوں کی شگافوں میں رہتی ہو اور پہاڑوں کی چوٹیوں پر قابض ہو ، اگر چہ تم عقاب کی طرح اپنا آشیانہ بلندی پر بناؤ تو بھی میں وہاں سے تمہیں نیچے اتاروں گا ۔" خدا وند یہ فرماتا ہے ۔ 17 " ادوم فنا کیا جائے گا ۔ لوگوں کو برباد شہروں کو دیکھ کر دکھ ہوگا ۔ لوگ برباد شہروں پر حیرت سے سیٹی بجائیں گے ۔ 18 ادوم سدوم ، عمورہ ، اور قریب کے گاؤں کے جیسا بر باد کیا جائے گا ۔ کوئی شخص وہاں نہیں رہے گا ۔" یہ سب خدا وند نے کہا ۔ 19 " میں ادوم کو یردن دریا کے جنگل سے چرا گاہ کی طرف آتے ہوئے شیر کی مانند ہانک دوں گا ۔ اور میں اپنے چنے ہوئے شخص کو ادوم پر حکومت کرنے کے لئے بحال کروں گا ۔ کون میری طرح ہے ؟ میرے لئے وقت کون مقرر کرسکتا ہے ؟ وہ چرواہا کون ہے جو میری مخالفت کر سکتا ہے ؟ کون ہے جو میرے لئے وقت مقرر کرے ؟ اور وہ چرواہا کون ہے جو میرے مقابل کھڑا ہو سکے ۔" 20 پس خدا کی مصلحت جو اس نے ادوم کے خلاف ٹھہرائی ہے اور اسکے ارادہ کو جو اس نے تیمان کے باشندوں کے خلاف کیا ہے سنو ۔ انکے ریوڑ کے سب سے چھوٹے بچوں کو بھی گھسیٹ لئے جائیں گے ۔ یقیناً ان کا مسکن بھی انکے ساتھ بر باد ہوگا ۔ 21 ادوم کے گرنے کے دھماکے سے زمین کانپ اٹھے گی ۔ انکے چلاّنے کا شور بحر قلزم تک سنائی دیگا ۔ 22 خدا وند اس عقاب کی طرح جھپٹے گا جو اپنے شکار پر جھپٹتا ہے ۔ خدا وند بصرہ شہر پر اپنا بازو عقاب کی مانند پھیلائے گا ۔ اس وقت ادوم کے سپاہی دہشت زدہ ہوں گے ۔ وہ خوف سے بچہ پیدا کر رہی عورت کی مانند چلاّئیں گے ۔ 23 یہ پیغام دمشق شہر کے بارے میں ہے : " حمات اور ارفاد گھبرا یا ہوا ہے ۔ وہ خوفزدہ ہیں کیوں کہ انہوں نے بھیانک خبر سنی ہے ۔ وہ حوصلہ کھو چکے ہیں ۔ وہ پریشان اور دہشت زدہ ہیں ۔ 24 شہر دمشق کمزور ہو گیا ہے ۔ لوگ بھاگ جانا چاہتے ہیں اور تھر تھراہٹ نے انہیں آلیا ہے ۔ دردزہ میں مبتلا عورت کی مانند رنج و غم نے انہیں آپکڑ لیا ہے ۔ 25 " دمشق مشہور اور خوشحال شہر تھا لیکن لوگوں نے اسے ویرا ن کر دیا ۔ 26 اس لئے جوان اس شہر کے بازاروں میں مریں گے ۔ اس وقت اسکے سبھی سپا ہی مار ڈالے جائیں گے ۔ خدا وند قادر مطلق نے یہ سب کچھ کہا ہے ۔ 27 " میں دمشق کی دیواروں میں آگ لگادوں گا آگ بن ہدد کے قلعوں کو راکھ کر دے گی ۔" 28 قیدار کی بابت اور حصور کی سلطنتوں کی بابت جن کو شاہ بابل نبو کد نضر نے شکست دی ۔ خدا وند یوں فرماتا ہے ' " اٹھو قیدار پر چڑھائی کرو اور اہل مشرق کو ہلا ک کرو ۔ 29 انکے خیمہ اور گلّہ لے لئے جائیں گے ۔ انکے خیمہ اور سبھی چیزیں لے جائی جائیں گی ۔ انکا شدمن اونٹوں کو لے لیگا ۔ لوگ انکے سامنے چلائیں گے : ' ہمارے چاروں طرف بھیانک باتیں ہوں گی ۔' 30 جلد ہی بھاگ نکلو! اے حصور کے لوگو! چھپنے کا ٹھیک مقام ڈھونڈو۔" یہ پیغام خداوند کا ہے ۔" نبو کد نضر نے تمہارے خلاف منصوبہ بنایا ہے ۔ اس نے تمہیں شکست دینے کا با وقار منصوبہ بنایا ہے ۔ 31 " ایک قوم ہے جو بہت خوشحال ہے اس قوم کو یقین ہے کہ اسے کوئی نہیں ہرائے گا ۔ اسکا نہ پھائک ہے اور نہ ہی سلاخیں ہیں وہ اکیلا ہے ' اس لئے اس پر چڑھا ئی کر ! ' خدا وند یہ کہتا ہے ۔ 32 اور ان کے اونٹ کو لڑائی میں لے لیا جائے گا اور انکے چوپایوں کو لوٹ لیا جائے گا اور میں ان لوگوں کو جو اپنا سر منڈھو الئے ہیں کچل دوں گا ۔ اور میں ان پر ہر طرف سے آفت لاؤں گا ۔" خدا وند یہ کہتا ہے ۔ 33 " حصور کا ملک جنگلی کتوں کا مقام بنے گا ۔ یہ ہمیشہ کے لئے بیابان بنیگا ۔ کوئی شخص وہاں نہیں رہے گا ۔ کوئی شخص اس مقام پر نہیں رہے گا ۔" 34 جب صدقیاہ یہوداہ کا بادشاہ تھا تب اسکے دور حکومت کے آغاز میں یرمیاہ نبی نے خدا وند کا ایک پیغام حاصل کیا یہ پیغام عیلام قوم کے بارے میں ہے ۔ 35 خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے ، " میں عیلام کی کمان بہت جلد توڑوں گا ۔ کمان عیلام کا سب سے زیادہ طاقتور ہتھیار ہے ۔ 36 میں عیلام کے خلاف چاروں ہواؤں کو لاؤں گا ۔ میں اسے آسمان کے چاروں کونوں سے لاؤں گا ۔ میں عیلام کے لوگوں کو ان ہواؤں کی طاقت سے بکھیر دوں گا ۔ عیلام کی قیدی ہر قوم میں پناہ تلاش کریں گے ۔ 37 کیوں کہ میں عیلام کو انکے مخالفوں اور جانی دشمنوں کے آگے ہراساں کروں گا اور اس پر ایک بلا یعنی قہر شدید کو نازل کروں گا ۔" اور خدا وند فرماتا ہے تلوار کو انکے پیچھے لگا دوں گا ۔ یہاں تک کہ انکو نیست و نابود کر ڈالوں گا ۔ 38 میں عیلام کو دکھاؤں گا کہ میں قابض ہو ں اور میں اسکے بادشاہوں اور امراء کو فنا کردوں گا ۔ یہ پیغام خدا وند کا ہے ۔ 39 " لیکن آخری دنوں میں میں عیلام کے لئے سب کچھ اچھا ہونے دوں گا ۔" یہ پیغام خدا وند کا ہے ۔

Jeremiah 50

1 وہ کلام جو خدا وند نے بابل اور بابل کے لوگوں کے بارے میں یرمیاہ نبی کی معرفت فرمایا : 2 " قوموں میں اعلان کرو ۔ اعلان کرو ، جھنڈا اٹھاؤ اور پیغام سناؤ ۔ پوشیدہ نہ رکھو بلکہ کہو ، ' بابل قبضہ کر لیا جائے گا ۔ جھوٹا خدا وند بعل رسوا ہوگا اور جھوٹا خدا وند مردوک بہت خوفزدہ ہوگا ۔ بابل کی مورتیاں رسوا ہوں گی ۔' 3 شمال سے ایک قوم بابل پر حملہ کرے گی ۔ وہ قوم بابل کو تباہ کر دیگی ۔ کوئی شخص وہاں نہیں رہے گا ۔ انسان اور جانور دونوں وہاں سے بھاگ جائیں گے ۔" 4 خدا وند فرماتا ہے ،" اس وقت اسرائیل کے اور یہوداہ کے لوگ ایک ساتھ ہوں گے ۔ وہ ایک ساتھ برابر روتے رہیں گے اور ایک ساتھ ہی وہ اپنے خدا وند خدا کو ڈھونڈتے جائیں گے ، 5 وہ لوگ وہاں جانے کا فیصلہ کریں گے ۔ لوگ کہیں گے ، ' آؤ ہم خدا وند سے جا ملیں ، ہم ایک ایسا معاہدہ کریں جسے ہم کبھی نہ بھو لیں ۔' 6 " میرے لوگ بھٹکی ہوئی بھیڑوں کی مانند ہیں ۔ انکے چرواہوں نے انکو گمراہ کردیا ۔ انہوں نے انکو پہاڑوں پر لے جاکر چھو ڑ دیا ۔ وہ پہاڑوں سے ٹیلوں پر گئے اور اپنے آرام کا مکان بھول گئے ہیں ۔ 7 جس نے بھی میرے لوگوں کو پایا چوٹ پہنچائی اور ان دشمنوں نے کہا ، " ہم نے کچھ غلط نہیں کیا ۔' کیوں کہ اسرائیلیوں نے خدا وند کے خلاف گناہ کیا ۔ خدا وند ان لوگوں کے لئے حقیقی چرواہا ہے ۔ اور ان لوگوں کے باپ دادا کے لئے امید ہے ۔ 8 ' ' بابل سے بھاگ نکلو ۔ بابل کے لوگوں کے ملک کو چھوڑ دو ۔ ان بکروں کی طرح بنو جو جھنڈ کو راہ دکھا تے ہیں ۔ 9 میں شمال سے بہت سی قوموں کو اکٹھا کروں گا ۔ ان قوموں کا یہ گروہ بابل کے خلاف لڑ نے کے لئے تیار ہو جائے گا ۔ شمال کے ان لوگوں کی معرفت بابل کو قبضہ کر لیا جائے گا ۔ وہ قوم بابل پر بہت تیر چھو ڑیں گے اور وہ تیر ان فوجوں کی مانند ہوں گے جو جنگ سے خالی ہاتھ واپس نہیں آتے ہیں ۔ 10 دشمن بابل کے لوگوں سے ساری دولت لے لیگا ۔ دشمن کے سپاہی جو کچھ بھی جمع کریں گے اس سے وہ مطمئن ہوں گے ۔" خدا وند فرماتا ہے : 11 " اے میری میراث کو لوٹنے والو ! تم شادماں اور خوش ہو اور بچھڑوں کی مانند کودتے پھاندتے یا طاقتور گھوڑوں کی مانند ہنہناتے ہو۔ 12 " اب تمہاری ماں بہت شرمندہ ہوگی ۔ تمہیں جنم دینے والی ماں کو شرمندگی ہوگی ۔ دیکھو وہ قوموں میں سب سے آخری ٹھہرے گی اور بیابان و خشک زمین ریگستان ہوگی ۔ 13 خدا وند اپنا قہر ظاہر کرے گا ۔ اس لئے کوئی شخص وہاں رہنے کے قابل نہ ہوگا ۔" بابل شہر پوری طرح خالی ہوگا ۔ بابل سے گزر نے والا ہر ایک شخص ڈریگا اور اسکی سب آفتوں کے باعث سسکا ر یگا ۔ 14 " بابل کے خلاف جنگ کی تیاری کرو سبھی سپا ہی اپنے کمان سے بابل پر تیر بر سا ؤ۔ اپنے تیرو ں کو نہ بچا ؤ بابل نے خداوند کے خلاف گنا ہ کیا ہے ۔ 15 اسے گھیر کر تم اس پر للکارو۔اس نے اطاعت منظور کر لی ۔اس کی بنیادیں دھنس گئیں۔اس کی دیواریں گر گئیں۔ کیونکہ یہ خداوند کا انتظام ہے ۔ اس سے انتقام لو ۔ کیوں کہ اسے کیا گیا ہے ۔ 16 بابل کے لوگوں کو ان کی فصلیں نہ اگا نے دو ۔ انہیں فصلیں نہ کا ٹنے دو بابل کے سپا ہیوں نے اپنے شہر میں کئی قیدی لا ئے تھے اب دشمن کے سپا ہی آ گئے ہیں اس لئے وہ قیدی اپنے گھر لوٹ رہے ہیں ۔ وہ قیدی اپنے ملکوں کو واپس بھاگ رہے ہیں ۔ 17 "اسرائیل بھیڑ کی طرح ہے جسے شیروں نے پیچھا کر کے بھگا دیا ہے ۔ اسے کھانے وا لا پہلا شیر اسور کا بادشا ہ شاہِ بابل نبو کد نضر تھا ۔" 18 اس لئے اسرائیل کا خدا ، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : " میں جلدی ہی شاہ بابل اور اس کے ملک کو سزا دوں گا ۔میں اس کو اسی طرح سزا دو نگا جس طرح میں نے شا ہ اسور کو سزا دی تھی ۔ 19 لیکن اسرائیل کو میں ا سے کے کھیتوں میں وا پس لا ؤں گا ۔ وہ کرمل اور بسن پہاڑی کے کھیتوں میں چریں گے ۔ اور اسرائیل افرا ئیم اور جلعاد کے پہاڑی میں کھا کر آسو دہ ہو جا ئیں گے ۔" 20 خداوند فرماتا ہے ، "اس وقت لوگ اسرائیل کے قصور کو جاننا چا ہیں گے ۔ لیکن کو ئی قصور نہیں ہو گا ۔ لوگ یہودا ہ کے گنا ہوں کو جاننا چا ہیں گے لیکن کو ئی گنا ہ نہیں ملے گا ۔کیو ں؟کیونکہ میں اسرائیل اور یہودا ہ کے کچھ باقی بچے ہو ئے کو بچا رہا ہوں اور میں ان کے سبھی گنا ہوں کومعاف کر رہا ہوں۔" 21 خداوند فرماتا ہے ، "مراتائم کی سرزمین پر حملہ کرو ۔ فقود کے ملک کے باشندوں پر حملہ کرو انہیں مار ڈا لو اور انہیں پو ری طرح فنا کردو ۔ وہ سب کرو جس کے لئے میں حکم دے رہا ہوں۔ 22 " جنگ کی آواز سارے ملک میں سنی جا سکتی ہے ۔ یہ بہت زیادہ تبا ہی کا شور ہے ۔ 23 بابل " پو ری دنیا کا ہتھو ڑا " تھا ۔ لیکن اب ہتھو ڑا ٹوٹ گیا اور بکھر گیا ہے ۔ بابل قومو ں میں سب سے زیادہ تبا ہ کن ہے ۔ 24 اے بابل ! تم نے اپنے لئے پھندا ڈا لا اور اسی میں پھنس گئے ۔ پھر بھی تم نہیں جانتے تھے کہ تم پر کیا کچھ ہو رہا ہے ۔ تم خداوند کے خلاف لڑے اس لئے تم مل گئے اور پکڑے گئے۔ 25 خداوند نے اپنا اسلحہ خانہ کھول دیا ہے ۔خداوند نے اسلحہ خانہ سے اپنے قہر کا ہتھیار نکا لا ہے ۔ کیونکہ کسدیوں کی سر زمین میں خداوند، خدا قادر مطلق کو کچھ کرنا ہے ۔ 26 " بہت دور سے بابل کے خلاف آؤ اور اس کے انبار خانوں کو کھو لو ۔ بابل کو پوری طرح فنا کرو اور کسی کو زندہ نہ چھو ڑو۔اس کی کو ئی چیز باقی نہ چھو ڑ۔ 27 بابل کے سبھی بیلوں( جوانوں) کو مار ڈا لو ۔ ان کو ذبح ہو نے دو ۔ ان کی بدقسمتی ہے کہ ان کا دن آگیا ، ان کی سزا کا وقت آپہنچا ۔ 28 لوگ اپنے آپ کو بچانے کے لئے شہر بابل بھاگ رہے ہیں ۔ وہ لوگ صیون کو جا رہے ہیں۔ وہ لوگ سبھی سے کہہ رہے ہیں کہ خداوند ہم لوگوں کا خدا بابل کے لوگوں سے جو کچھ ان لوگوں نے اسکے گھر کے لئے کیا تھا ۔اسکے لئے انتقام لے رہا ہے ۔ 29 " تیر اندازو ں کو بلا کر اکٹھا کرو کہ بابل کو چلیں ۔تمام کمانڈروں کو ہر طرف سے اس کے مقابل خیمہ زن کرو ۔ بابل کے لوگوں کو اس کے کام کے موافق سزا دو ۔ کیوں کہ اس نے غرور میں خداوند اسرائیل کے مقدس کی مخالفت کیا ہے ۔ 30 بابل کے جوان سڑکوں پر مارے جا ئیں گے ۔اس دن کے سبھی سپا ہی مر جا ئیں گے ۔ خداوند فرماتا ہے ۔ 31 " اے بابل ! تم بہت مغرور ہو اور میں تمہا رے خلاف ہوں۔" ہمارا آقا خداوند قادر مطلق یہ سب کہتا ہے۔ "میں تمہا رے خلاف ہوں اور تمہا رے سزا وار ہو نے کا وقت آگیا ہے ۔ 32 گھمنڈی بابل ٹھو کر کھا ئے گا اور گریگا اور کو ئی شخص اسے اٹھانے میں مدد نہیں کرے گا ۔ میں اس کے سبھی شہروں میں آگ لگا ؤں گا ، وہ آگ اس کی چاروں جانب سے بھڑ کے گی اور سب کچھ را کھ کر دے گی ۔" 33 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : " بنی اسرائیل اور بنی یہودا ہ دو نوں مظلوم ہیں دشمن انہیں لے گیا ۔ اور دشمن اسرائیل کو نکل جانے نہیں دیگا ۔ 34 لیکن خدا ان لوگوں کو وا پس لا ئے گا اس کا نام خداوندقادر مطلق خدا ہے ۔ وہ ان لوگوں کے بغل میں رہے گا ۔ وہ ان کی حفاظت کریگا جس سے وہ زمین کو راحت بخش سکے ۔ لیکن وہ بابل کے باشندوں کو راحت نہیں دیگا ۔" 35 خداوند فرماتا ہے : " بابل کے باشندوں کو تلوار سے ہلاک ہو نے دو ۔اس کے امراء اور حکما کو بھی تلوار سے مار دیئے جانے دو ۔ 36 بابل کے کا ہنوں کو تلوار سے ہلاک ہو نے دو وہ کا ہن بے وقوف لوگوں کی طرح ہونگے ۔ بابل کے سپا ہیوں کو تلوار سے مر نے دو تا کہ وہ تبا ہ ہو جا ئیں ۔ 37 بابل کے گھوڑوں اور رتھوں کو تبا ہ ہو جانے دو ۔ دیگر ملکوں کے کرائے کے سپا ہیو ں کو تلوار سے مار دیئے جانے دو ۔ ان سپا ہیوں کو دہشت زدہ عورت کی مانند ہو نے دو ۔ بابل کے خزانے کے خلاف تلوار اٹھنے دو ۔ وہ خزانے لے لئے جا ئیں گے ۔ 38 بابل کی ندیو ں کو سو کھ جانے دو ۔ بابل میں بے شمار تراشی ہو ئی مورتیا ں ظا ہر کرتی ہیں کہ بابل کے لوگ بے وقوف ہیں ۔ 39 " بابل دوبارہ آباد نہیں ہو گا ۔جنگلی کتّے شتر مرغ اور دیگر جنگلی جانور وہاں رہیں گے ۔ لیکن وہاں کو ئی انسان نہیں رہے گا ۔ 40 خدا نے سدو م اور دیگر چاروں جانب کے شہروں کو پو ری طرح نیست و نابود کیا تھا ۔ اب ان شہروں میں کو ئی نہیں رہتا ۔اس طرح بابل میں کو ئی نہیں رہے گا اور کو ئی انسان وہاں رہنے کبھی نہیں جا ئے گا ۔ 41 " دیکھو ! شمال سے لوگ آ رہے ہیں ، وہ ایک طاقتور قو م سے آ رہے ہیں ۔ دور دور کی جگہوں کے چاروں جانب سے ایک ساتھ تمام بادشا ہ آ رہے ہیں ۔ 42 وہ تیر انداز اور نیزہ باز ہیں ۔ وہ سنگدل اور بے رحم ہیں ۔ ان کے آنے کی آواز ایسی تھی جیسے سمندر کی گرج ۔ وہ گھو ڑو ں پر سوار ہیں ۔ اے دختر بابل جنگی مردوں کی مانند تیرے مقابل صف آرا ئی کر تے ہیں ۔ 43 شاہ بابل نے ان سپا ہیوں کے با رے میں سنا اور وہ دہشت زدہ ہو گیا ۔ وہ اتنا ڈر گیا ہے کہ اس کے ہا تھ جنبش نہیں کر سکتے ۔ وہ زچہ کی مانند مصیبت میں اور درد میں گرفتار ہے ۔ 44 خداوند فرماتا ہے ، " دیکھو !میں یردن ندی کے چاروں طرف کے گھنے جھاڑیوں سے باہر نکلتے ہوئے شیر کی مانند آؤنگا ۔ جب میں دیکھوں گا کہ وہ وہاں سے دور بھاگ گیا تو میں اپنے کسی چنے ہوئے کو اس پر مقرر کروں گا ۔ کیوں کہ مجھ سا کون ہے ۔ کون ہے جو میرے لئے وقت مقرر کرے ؟ اور وہ چرواہا کون ہے جو میرے مد مقابل کھڑا ہو سکے ؟ 45 بابل کے ساتھ خدا وند نے جو کرنے کا منصوبہ بنا یا ہے اسے سنو ۔ بابل کے لوگوں کے لئے خدا وند نے جو کرنے کا ارادہ کیا ہے اسے سنو۔ یقیناً انکے گلّہ کے سب سے چھو ٹوں کو بھی ان لوگوں سے بزور لے لیا جائے گا ۔ انکی چرا گاہیں بھی اسکی وجہ سے بر باد ہو جائیں گی ۔" 46 بابل کو شکست ہوگی ۔ اور اس شکست کی وجہ سے ساری زمین ڈر سے کانپ جائیگی ۔ تمام قوم بابل کے تباہ ہونے کے بارے میں سنے گی ۔

Jeremiah 51

1 خدا وند یوں فرماتا ہے ، " دیکھو میں بابل پر اور اس مخالف دارالسلطنت کے رہنے والوں پر ایک مہلک ہوا چلاؤں گا ۔ 2 میں بابل کو اوسانے ( علحٰدہ کرنے ) کر نے کے لئے لوگوں کو بھیجوں گا وہ بابل کو اوسا( علحٰدہ) کر دینگے ۔ وہ لوگ با بل کو ویران بنا دیں گے ۔ فوجیں شہر کا گھیراؤ کریں گی اور بھیانک تباہی ہوگی ۔ 3 بابل کے سپا ہی اپنے تیر و کمان کا استعمال نہیں کر پائیں گے ۔ وہ سپا ہی اپنا زرہ پوش بھی نہیں پہن سکیں گے ۔ بابل کے جوانوں پر رحم نہ کرو ۔ اس کی فوج کو پوری طرح فنا کرو۔ 4 بابل کے سپا ہی کسدیوں کی زمین میں مارے جائیں گے ۔ وہ بابل کی سڑ کوں پر بری طرح گھا ئل ہوں گے ۔" 5 خدا وند قادر مطلق نے اسرائیل اور یہوداہ کے لوگوں کو بیوہ کی مانند یتیم نہیں چھو ڑا ہے ۔ خدا نے ان لوگوں کو نہیں چھو ڑا اگر چہ انکا ملک اسرائیل کے قدوس کی نا فرمانی سے بھرا ہوا ہے ۔ 6 بابل سے بھاگ چلو ۔ اپنی زندگی بچانے کے لئے بھا گو ۔ بابل کے گناہوں کے سبب وہاں مت ٹھہرو اور مارے نہ جاؤ ۔ یہ وقت ہے جب خدا وند بابل کے لوگوں کو ان برے کاموں کی سزا دیگا جو انہوں نے کی ۔ بابل کو سزا ملیگی جو اسے ملنی چاہئے ۔ 7 بابل کے خدا وند کے ہاتھ میں سونے کا پیالہ تھا جس نے ساری دنیا کو متوالا بنا دیا ۔ قو موں نے بابل کی مئے کو پیا ۔ اس لئے وہ پاگل ہوگئی ۔ 8 بابل کا زوال ہوگا اور وہ اچانک ٹوٹ جائے گا ۔ اس پر واویلا کرو ۔ اس کی مصیبت کی دوا لاؤ شا ید وہ شفا پائے گا۔ 9 ہم نے بابل کو شفا یاب کر نے کی کو شش کی لیکن وہ شفا یاب نہ ہوا ۔ اس لئے ہم نے اسے چھوڑ دیا اور اپنے اپنے ملکوں کو واپس ہوئے بابل کی سزا آسمان کا خدا مقرر کرے گا ۔ وہ فیصلہ کرے گا کہ بابل کا کیا ہوگا ۔ وہ بادلوں کی مانند بلند ہو گیا ہے ۔ 10 خدا وند ہم لوگوں کے لئے انصاف لے آیا ۔ آؤ اس بارے میں صیون کو خدا وند ہمارے خدا کے کارناموں کے بارے میں بتائیں ۔ 11 تیروں کو تیز کرو ! ڈھا لوں کو تیار رکھو ۔ خدا وند نے مادیوں کے بادشاہوں کی روح کو ابھا را ہے کیوں کہ اس کا ارادہ بابل کو نیست و نابود کر نے کا ہے ۔ کیوں کہ یہ خدا وند کا یعنی اس کے گھر کا انتقام ہے ۔ 12 بابل کی دیواروں کے مقابل جھنڈا کھڑا کرو ۔ پہرے کی چوکیاں مضبوط کرو ۔ پہریداروں کو تعینات کر دو ۔ گھات لگواؤ ۔ کیوں کہ خدا وند نے اہل بابل کے حق میں جو کچھ کہا ہے وہ اس کو پورا کرے گا ۔ 13 اے بابل تمہیں جہاں پانی بہت زیادہ میسر ہو اسکے قریب بسو ۔ تم خزا نوں سے معمور ہو ۔ لیکن قوم کی شکل میں تمہارا خاتمہ آگیا ہے ۔ یہ تمہیں فنا کردینے کا وقت ہے ۔ 14 خدا وند قادر مطلق نے اپنے نام کی قسم کھا ئی ہے ، " میں بابل کو بیشمار دشمنوں سے بھر دوں گا ۔ وہ ٹڈی دل کی مانند ہوں گے وہ سپا ہی تمہارے خلاف جیتیں گے اور تمہارے اوپر اپنی فتح کا اعلان کریں گے ۔" 15 خدا وند نے اپنی عظیم قدرت کا استعمال کیا اور زمین کو بنا یا ۔ اس نے کائنات کی تخلیق کے لئے اپنی حکمت کا استعمال کیا ۔ اس نے اپنی دانش کا استعمال آسمان کو پھیلا نے میں کیا ۔ 16 اسکی آواز کی گرج ایسی ہے جیسے آسمان میں پانی کی فرا وانی ۔ وہ زمین کی انتہا سے بخارات اٹھا تا ہے ۔ وہ با رش کے ساتھ بجلی کو بھیجتا ہے وہ اپنے خزا نوں سے ہواؤں کو لاتا ہے 17 لیکن لوگ اتنے بے وقوف ہیں کہ وہ یہ نہیں سمجھتے ہیں کہ ان ساری چیزوں کو خدا وند خدا نے کیا ہے ۔ سنار اپنی کھودی ہوئی مورت سے رسوا ہے کیوں کہ اسکی ڈھا لی ہوئی مورت باطل ہے ۔ اس میں جان نہیں ہے ۔ 18 وہ موتی بیکا ر ہیں ۔ لوگوں نے ان مورتیوں کو بنا یا ہے ۔ اور وہ مذ اق کے علاوہ کچھ نہیں۔ ان کی عدا لت کا وقت آئے گا اور وہ مورتی فنا کر دی جا ئیں گی ۔ 19 لیکن یعقوب کا خاندان ان بیکار موتیوں کی مانند نہیں ہے ۔ لوگوں نے خدا کو نہیں بنایا لیکن خدا نے لوگوں کو بنا یا ۔ اسرائیل اس کا سب سے اپنا قبیلہ ہے ۔ اس کا نام خداوند قادر مطلق ہے ۔ 20 خداوند فرماتا ہے ، " اے بابل تم میرے جنگ کا ہتھیار ہو میں نے تمہا را استعمال قوموں کو کچلنے کیلئے کیا ۔ میں نے تمہا را استعمال حکومتوں کو فنا کرنے کے لئے کیا ۔ 21 میں نے تمہا را استعمال گھوڑے اور سوارو ں کو کچلنے کے لئے کیا ۔میں نے تمہا را استعمال رتھ اور سوار کو کچلنے کے لئے کیا ۔ 22 میں نے تمہا را استعمال عورتوں اور مردو ں کو کچلنے کے لئے کیا میں نے تمہا را استعمال بوڑھے و جوان کوان کو کچلنے کے لئے کیا ۔ میں نے تمہا را استعمال نو خیز لڑکو ں اور لڑکیوں کو کچلنے کے لئے کیا ۔ 23 میں نے تمہا را استعمال چروا ہے اور گلّوں کو کچلنے کے لئے کیا ۔ میں نے تمہا را استعمال کسان اور بیلوں کو کچلنے کے لئے کیا ۔ میں نے تمہا را استعمال سرداروں اور حاکموں کو کچلنے کے لئے کیا ۔ 24 میں نے بابل اور اس کے باشندوں کو جو غلطی انہوں نے صیون کے خلاف کی ہے اسکے لئے سزا دو ں گا ۔ میں یہ کرو ں گا تا کہ تم دیکھ سکو گے کہ خداوند نے ان تمام چیزو ں کو کیا ہے ۔" یہی خداوند نے فرمایا ہے ۔ 25 خداوند فرماتا ہے ، " اے بابل تم اس پہاڑ کی مانند جو تبا ہ ہو رہا ہے اور میں تمہا رے خلاف ہوں۔ اے بابل تم نے سارا ملک فنا کیا ہے اور میں تمہا رے خلاف ہوں، میں تمہا رے خلاف اپنا ہا تھ اٹھا ؤں گا ۔ میں تمہیں چٹانوں سے لُڑھکا ؤنگا ۔میں تمہیں جلا ہوا پہاڑ کردونگا ۔ 26 لوگ تم سے کو نے کے پتھر کے استعمال کے لئے پتھر نہیں لیں گے لوگ عمارتوں کی بنیاد کے لئے کو ئی بھی پتھر نہیں لا سکیں گے ۔ کیوں کہ تمہا را شہر چٹان کے ٹکڑوں کا شہر بن جا ئے گا ۔ یہ سب خداوند نے کہا ۔ 27 " ملک میں جنگ کا جھنڈا اٹھا ؤ! سبھی قوموں میں بِگل پھونکو ۔ قوموں کے بابل کے خلاف جنگ کر نے کے لئے تیار کرو ارا را ط اور منّی اور اشکناز کی مملکتوں کو بابل کے خلاف جنگ کے لئے بلا ؤ۔ اس کے خلاف سپہ سالا ر مقرر کرو۔ فوج کو اس کے خلاف بھیجو ۔ اتنے زیادہ گھوڑوں کو بھیجو کہ وہ ٹَڈّی دَ ل جیسے ہو جا ئیں ۔ 28 اس کے خلاف قوموں کو جنگ کے لئے تیار کرو ۔ مادی کے بادشا ہو ں کو تیار کرو ۔ان کے سرداروں اور حاکمو ں کو تیار کرو ۔اور ان کے اقتدار کے تمام ممالک کو اس کے خلا ف جنگ لڑنے کے لئے ابھا رو ۔ 29 ملک اس طرح کانپتا ہے جیسے مصیبت جھیل رہا ہو۔ یہ کانپے گا جب خداوند بابل کے لئے بنائے منصوبے کو پو را کرے گا ۔خداوند کا منصوبہ بابل کو بیابان بنانے کا ہے ۔ کو ئی شخص وہاں نہیں رہے گا ۔ 30 بابل کے سپا ہیوں نے لڑنا بند کر دیا ہے ۔ وہ اپنے قلعو ں میں رہ رہے ہیں ۔ان کی طاقت گھٹ گئی ہے ۔ وہ خوفزدہ عورت کی مانند ہو گئے ہیں ۔ بابل کے گھر جل رہے ہیں ۔ ان کے شہرو ں کے پھاٹک کی لو ہے کی سلاخیں ٹوٹ گئی ہیں ۔ 31 ایک کے بعد دوسرا قا صد آرہا ہے ۔قاصد کے پیچھے قاصد آرہے ہیں ۔ وہ شاہ بابل کو خبر سنا رہے ہیں کہ اس کے سارے شہر پر قبضہ ہو گیا ہے ۔ 32 وہ مقام جہاں سے ندیو ں کو پار کیا جا تا ہے قبضہ میں کر لئے گئے ہیں ۔ دلدلی زمین جل رہی ہے ۔ بابل کے سبھی سپا ہی خوفزدہ ہیں ۔" 33 بنی اسرائیلیوں کا خدا ، خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ، " اناج کو پیٹنے ( مَلنے ) کے وقت بابل کھلیان کی مانند ہے ۔ اور فصل کٹا ئی کا وقت بہت جلد آئے گا ۔" 34 شا ہ بابل نبو کد نضر نے ماضی میں ہمیں تباہ کیا ۔ ماضی میں نبو کد نضر نے ہمیں چوٹ پہنچا ئی ہے ماضی میں وہ ہمارے لوگوں کو لے گیا اور ہم خالی برتن کی مانند ہو گئے۔ اس نے ہماری بہترین چیزیں لیں وہ بڑا عفریت کی طرح تھا جو اس وقت تک سب کچھ کھا تا گیا جب تک اس کا پیٹ نہ بھرا ۔ وہ بہترین چیزیں لے گیا اور ہم لوگو ں کو دور پھینک دیا ۔ 35 بابل نے ہمیں چوٹ پہنچا نے کے لئے بھیانک کام کئے ۔ اور اب میری خوا ہش ہے کہ بابل کے ساتھ ویسا ہی ہو ۔صیون میں رہنے وا لے لوگ کہیں گے : " بابل کے لوگ ہمارے لوگوں کو مار نے کے مجرم ہیں اور اب انکو بدلے میں سزا ملے گی ۔" یروشلم شہر یہ سب کہے گا ۔ 36 اس لئے خداوند فرماتا ہے : " اے یہودا ہ میں تمہا ر ی حفا ظت کرو ں گا ۔ میں یہ ضرور دیکھوں گا کہ بابل کو سزا ملے ۔ میں بابل کے سمندر کو خشک کردو ں گا ۔ اور میں اس کے پانی کے چشمے کو خشک کردوں گا۔ 37 بابل تبا ہ شدہ عمارتوں کا ڈھیر بن جا ئے گا ۔ بابل جنگلی کتوں کے رہنے کا مقام بنے گا ۔ لوگ چٹانوں کے ڈھیر کو دیکھیں گے ۔ اور حیران ہونگے ۔ لوگ بابل کے با رے میں سسُکارینگے۔ بابل ایسی جگہ ہو جا ئے گی جہاں کو ئی بھی نہیں رہے گا ۔ 38 " بابل کے لوگ گرجتے ہو ئے جوان شیر ببر کی مانند ہیں ۔ وہ شیر ببر کے بچے کی طرح غراتے ہیں ۔ 39 جب وہ بے چین ہو جا ئیں گے تو میں کچھ پینے کے لئے انہیں پیش کروں گا ۔ میں انہیں پلا کر مست کردو ں گا ۔ وہ ہنسیں گے اور خوشی میں اپنا وقت گذاریں گے اور تب وہ ہمیشہ کیلئے سو جا ئیں گے پھر وہ کبھی نہیں جا گیں گے ۔" خداوند نے یہ سب کہا ۔ 40 " میں انہیں ان بھیڑو ں اور بکریوں کی مانند نیچے لا ؤ گا جو ذبح ہو نے ہی وا لا ہے ۔ 41 "شیشک " شکست یاب ہو گا ۔ رو ئے زمین کا بہترین اور فخر یہ ملک قید ہو گا ۔ دیگر قو موں کے لوگ بابل پر نگا ہ ڈا لیں گے اور جو کچھ وہ دیکھیں گے ۔اس سے وہ خوفزدہ ہو اٹھیں گے ۔ 42 بابل پر سمندر امڈ پڑے گا ۔ اس کی گرجنی لہریں اسے ڈھک لیں گی ۔ 43 تب بابل کے شہر بر باد اور ویران ہو جائیں گے ۔ بابل ایک بیابان بن جائے گا ۔ یہ ایسا ملک بنے گا جہاں کوئی انسان نہیں رہے گا ۔ لوگ بابل سے سفر بھی نہیں کریں گے ۔ 44 میں جھو ٹے خدا وند کو بابل کو بھی سزا دوں گا اور جو کچھ نگل گیا ہے اس کے منھ سے نکا لوں گا ۔ دیگر قومیں بابل نہیں آئیں گے اور بابل شہر کی فصیل گر جائے گی ۔ 45 اے میرے لوگو! بابل شہر سے باہر نکلو ۔ اپنی زندگی کو بچانے کو بھاگ چلو ۔ خدا وند کے عظیم قہر سے اپنی جان بچاؤ ۔ 46 " میرے لوگو! افواہیں اُڑیں گی لیکن ڈرو نہیں ۔ اس سال ایک افواہ اڑتی ہے اگلے سال دوسری افواہ اڑیگی ۔ ملک میں بھیانک جنگ کے بارے میں افواہیں اڑیں گے ۔ ایک حکمراں دوسرے حکمراں کے خلاف جنگ کے بارے میں افواہ اڑائیں گے ۔ اس طرح کی افواہیں عام ہوجائیں گی ۔ 47 یقیناً وہ وقت آئیگا جب میں بابل کے جھو ٹے خداؤں کو سزا دوں گا ۔ اور سارا بابل شہر ندامت کا حصہ بنے گا ۔ اس شہر کی سڑ کوں پر بے شمار لوگ مرے پڑے رہیں گے ۔ 48 تب زمین اور آسمان اور اس کے اندر کی سبھی چیزیں بابل پر خوش ہو کر گانے لگیں گی ، وہ چیخیں گے کیوں کہ فوج شمال سے آئیگی اور بابل کے خلاف لڑیگی ۔" یہ سب خدا وند نے کہا ہے ۔ 49 " بابل نے بنی اسرائیلیوں کو مارا ۔ بابل نے زمین کے ہر حصّہ میں لوگوں کو مارا اس لئے بابل کا زوال ضرور ہو گا ۔ 50 اے لوگو! تم تلوار سے ہلاک ہونے سے بچ نکلے تمہیں جلدی کرنی چاہئے اور بابل کو چھو ڑ نا چاہئے ۔ انتظار نہ کرو تم دور ملکوں میں ہو لیکن جہاں کہیں رہو خدا وند کو یاد کرو اور یروشلم کو یاد کرو ۔ 51 " ہم یہوداہ کے لوگ شرمندہ ہیں ۔ ہماری توہین ہوئی ہے ۔ کیوں؟ کیوں کہ غیر ملکی خدا وند کے گھر کے مقدس مقاموں میں داخل ہو چکے ہیں ۔" 52 خدا وند فرماتا ہے ، " وقت آرہا ہے جب میں بابل کی مورتیوں کو سزا دوں گا اس وقت اس ملک میں ہر جگہ گھائل لوگ تکلیف سے روئیں گے ۔ 53 بابل اٹھتا چلا جائے گا ، جب تک کہ وہ آسمان نہ چھو لے ۔ بابل اپنے قلعوں کو مضبوط بنا ئے گا ۔ لیکن میں اس شہر کے خلاف لڑ نے کے لئے لوگوں کو بھیجوں گا اور وہ لوگ اسے فنا کردیں گے ۔" خدا وند نے یہ سب کہا ۔ 54 " ہم بابل میں لوگوں کا رونا سن سکتے ہیں ۔ ہم کسدی لوگوں کے ملک میں چیزوں کو فنا کرنے والے لوگوں کا شور سن سکتے ہیں ۔ 55 خدا وند بہت جلد بابل کو فنا کرے گا ۔ وہ شہر کے شور و غل اور غضب کو روک دیگا ۔ دشمن سمند ر کی شور مچا تی لہروں کی طرح شہر پر ٹوٹ پڑیں گے چاروں جانب کے لوگ اس شور کو سنیں گے ۔ 56 فوج آئیگی اور بابل کو نیست و نابود کریگی ۔ بابل کے سپاہی پکڑے جائیں گے ۔ انکی کمانیں ٹوٹیں گی کیوں؟ کیوں کہ خدا وند ان لوگوں کو سزا دیتا ہے جو برا کرتے ہیں ۔ خدا وند انہیں پوری سزا دیتا ہے جس کے وہ حق دار ہیں ۔ 57 بابل کے امراء و حکماء کو مست کردوں گا ۔ میں اسکے سرداروں ، حاکموں اور سپاہیوں کو بھی پلا کر مست کر دوں گا تب وہ ہمیشہ کے لئے سو جائیں گے وہ کبھی نہیں جاگیں گے ۔" یہ وہ بادشاہ فرماتا ہے جس کا نام خدا وند قادر مطلق ہے ۔ 58 خدا وند قادر مطلق کہتا ہے : " بابل کی چوڑی فصیل گرادی جائے گی ۔ اس کے بلند پھاٹک جلا دیئے جائیں گے ۔ بابل کے لوگ سخت آز مائش سے گزریں گے لیکن اسکا کوئی فائدہ نہ ہوگا ۔ وہ شہر کو بچا نے کی کوشش میں بہت تھک جائیں گے ، لیکن وہ شعلوں کے صرف ایندھن ہوں گے ۔" 59 یہ وہ پیغام ہے جسے یرمیاہ نے سرا یاہ نامی افسر کو دیا ۔ سرا یاہ نیریاہ کا بیٹا تھا ۔ نیر یاہ محسیاہ کا بیٹا تھا سرایاہ شاہ یہوداہ صدقیاہ کے ساتھ بابل گیا تھا ۔ شاہ یہوداہ صدقیاہ کی دور حکو مت کے چو تھے برس میں یہ ہوا ۔ اس وقت یرمیاہ نے سرا یاہ نامی افسر کو یہ پیغام دیا ۔ 60 یر میاہ طو مار پر اس ہیبتناک باتوں کو لکھ رکھا تھا ۔ جو بابل میں ہونے والی تھی ۔ اس نے یہ سب بابل کے بارے میں لکھ رکھا تھا ۔ 61 یر میاہ نے سرایاہ سے کہا ، " اے سرا یاہ بابل جاؤ ! اور جب تم بابل پہنچ جاؤ تو اس بات کو یقینی کر لینا کہ تم اس سارے کلا موں کو پڑھنا ۔ 62 اس کے بعد کہو ، ' اے خدا وند تو نے کہا ہے کہ تو اس بابل نامی جگہ کو فنا کرے گا ۔ تو اسے ایسے فنا کرے گا کہ کوئی انسان یا جانور یہاں نہیں رہے گا ۔ یہ ہمیشہ کے لئے ویران اور بر باد مقام ہو جائے گا ۔ ' 63 جب تم طو مار کو پڑھ چکے تو اس سے ایک پتھر باندھو ، تب اس طومار کو دریائے فرات میں ڈال دو ۔ 64 تب کہو ، بابل اس طرح غرق ہوگا ۔ بابل پھر کبھی نہیں اٹھے گا ۔ بابل غرق ہوگا کیوں کہ میں وہاں بھیانک مصیبتیں ڈھاؤں گا ۔" یر میاہ کی باتیں یہاں ختم ہوئی۔

Jeremiah 52

1 صدقیاہ جب شاہ یہوداہ ہوا ، وہ اکیس سال کا تھا ۔ صدقیاہ نے یروشلم میں گیارہ سال تک حکو مت کی ۔ اس کی ماں کا نام حموطل تھا جو یرمیاہ کی دختر تھی ۔ حموطل کا گھرا نا لبناہ شہر کا تھا ۔ 2 صدقیاہ نے برے کام کئے ٹھیک ویسے ہی جیسے یہو یقیم نے کئے تھے ۔ خدا وند صدقیاہ کے ان برے کاموں کا کر ناپسند نہیں کر تا تھا ۔ 3 یروشلم اور یہوداہ کے ساتھ بھیانک باتیں ہوئیں ، کیوں کہ خدا وند ان پر غضبناک تھا ۔ آخر میں خدا وند نے اپنے سامنے یہوداہ اور یروشلم کے لوگوں کو دور پھینک دیا ۔ صدقیاہ نے شاہ بابل کے خلاف بغاوت کیا۔ 4 اس لئے صدقیاہ کی حلکومت کے نویں برس کے دسویں مہینے کے دسویں دن شاہ بابل نبو کد نضر نے فوج کے ساتھ یروشلم کو کوچ کیا ۔ نبو کد نضر اپنے ساتھ پوری فوج لئے ہوئے تھا ۔ بابل کی فوج یروشلم کے باہر خیمہ زن ہوئی اور انہوں نے شہر کے چاروں طرف ڈھلوان نما دیوار بنا یا ۔ 5 صدقیاہ کی حکومت کے گیارہویں برس تک شہر کا محاصرہ رہا ۔ 6 اس سال کے چو تھے مہینے کے نویں دن سخت قحط سالی آگئی ۔ شہر میں کھا نے کے لئے کچھ نہیں غذا بھی تھی ۔ 7 اس دن با بل کی فوج یروشلم میں داخل ہوگئی ۔ یروشلم کے سپاہی بھاگ گئے ۔ وہ رات کے وقت کو شہر چھوڑ کر بھا گے۔ وہ دو دیواروں کے درمیان والے پھا ٹک سے گئے ۔ پھا ٹک باد شاہ کے باغ کے قریب تھا ۔ جبکہ بابل کی فوج نے یروشلم شہر کو گھیر رکھا تھا تب بھی یروشلم کے سپا ہی بھاگ نکلے ۔ وہ بیابان کی جانب بھا گے ۔ 8 لیکن بابل کی فوج نے صدقیاہ کا پیچھا کیا ۔ انہوں نے اسے یریحو کے میدان میں پکڑا ۔ صدقیاہ کے سبھی سپا ہی تِتر بِتر ہو گئے اور انہیں چھوڑ بھا گا ۔ 9 بابل کی فوج نے شاہ صدقیاہ کو پکڑ لیا ۔ وہ ربلہ شہر میں اسے شاہ بابل کے پاس لے گئے ۔ ربلہ حمات ملک میں ہے ۔ ربلہ میں شاہ بابل نے صدقیاہ کے بارے میں اپنا فیصلہ سنا یا ۔ 10 وہاں ربلہ شہر میں شاہ بابل نے صدقیاہ کے بیٹوں کو مار ڈا لا ۔ صدقیاہ کو اپنے بیٹوں کو قتل کرتے ہوئے دیکھنے پر مجبور کیا گیا شاہ بابل نے یہوداہ کے سب امراء کو بھی مار ڈا لا ۔ 11 تب شاہ بابل نے صدقیاہ کی آنکھیں نکال لیں ۔ اس نے اسے پیتل کی زنجیر پہنائی ۔ تب صدقیاہ کو بابل لے گیا ۔ بابل میں صدقیاہ کو قید خانے میں ڈالدیا ۔ صدقیاہ اپنے مرنے کے دن تک قید خانہ میں رہا ۔ 12 شاہ بابل کے پہریداروں کا کپتان یروشلم آیا ۔ نبو کد نضر کی دور حکو مت کے انیسویں برس کے پانچویں مہینے کے دسویں دن یہ ہوا ۔ 13 نبو رزادان نے خداوند کی ہیکل کو جلا ڈا لا ۔اس نے یروشلم کے تمام گھروں کو بھی جلا دیا ۔اس نے یروشلم کی ہر ایک اہم عمارت کو بھی جلا ڈا لا ۔ 14 بابل کے ساری فوج نے جو کہ پہریداروں کے کپتان کے ساتھ تھی ۔ یروشلم کے شہر کی دیوار کو تبا ہ کر دیا۔ 15 اور باقی لوگوں اور محتاجوں کو جو شہر میں رہ گئے تھے اور ان کو جنہوں نے اپنوں کو چھوڑ کر شاہ بابل کی پناہ لی تھی اور عوام میں سے جتنے باقی رہ گئے تھے ان سب کو نبو رزدان جلوداروں کا سردار قید کر کے لے گیا ۔ 16 لیکن نبورزادان نے کچھ بہت زیادہ غریب لوگوں کو ملک میں پیچھے چھوڑ دیا تھا ۔ اس نے ان لوگوں کو تاکستانوں اور کھیتو ں میں کام کرنے کے لئے چھو ڑا تھا ۔ 17 بابل کی فوج نے ہیکل کے پیتل کے ستونو ں کو توڑ دیا ۔ انہوں نے کانسے کے شمعدان اور سلفچی کو جو خداوند کی ہیکل میں تھا اس کو بھی توڑ دیا ۔ وہ اس سارے پیتل کو بابل لے گئے ۔ 18 بابل کی فوج ان چیزو ں کو بھی ہیکل سے لے گئی : برتن ، بیلیچے، کلگیر ، لگن ، توا اور کانسے کے وہ سبھی چیزیں جن کا استعمال ہیکل کے کام میں کئے جا تے تھے۔ 19 بادشاہ کے مخصوص محافظوں کا سردار ان چیزوں کو لے گیا : تسلا ، انگیٹھیاں، لگن ، دیگیں، شمعدان ، توا اور پیالے جو مئے کے نذرانے کے لئے استعمال کئے جا تے تھے ۔ وہ لوگ ان سبھی چیزو ں کو لے گئے جو سونے اور چاندی کے تھے ۔ 20 وہ کانسے کے دو ستونوں اور وہ بڑا حوض اور وہ کانسے کے بارہ بیل جو کرسیوں کے نیچے تھے جن کو سلیمان بادشا ہ نے خداوند کی ہیکل کے لئے بنایا تھا ۔ان سب کانسے کی چیزوں کا وز ن اتنا زیادہ تھا کہ اسے ناپا نہیں جا سکتا تھا۔ 21 کانسے کا ہر ایک ستون اٹھا رہ ہا تھ اونچا تھا اور بارہ ہا تھ اس کی گولا ئی تھی ۔ ہر ایک ستون بیچ سے کھو کھلا تھا ۔ ہر ایک ستون کی دیوار تین انچ مو ٹی تھی ۔ 22 پہلے ستون کے اوپر جو کانسہ کا تاج تھا ، وہ پانچ ہا تھ اونچا تھا ۔ یہ چاروں جانب جالیوں کی آرائش اور کانسے کے انار سے سجا تھا ۔دیگر ستونو ں پر بھی انار تھے ۔ یہ پہلے ستون کی طرح تھا ۔ 23 ستون کی بغل میں چھیانوے انار تھے ۔ستون کے جا لی کے چاروں طرف ایک سو انار تھے۔ 24 پہریداروں کا کپتان سرایاہ اور صفنیاہ کو قیدی کے طور پر لے گیا ۔ سرایاہ اعلیٰ کا ہن تھا اور صفنیاہ ثانی کا ہن تھا ۔ تین پہریدار کو بھی جو کہ دروازوں پر پہرہ دیتے تھے قید کر لئے گئے ۔ 25 اور اس نے شہر میں ایک سردار کو پکڑ لیا جو سپا ہی کا اور ان لوگوں کا جو کہ خدمت کر نے کے لئے بادشا ہ کے حضور حاضر رہتے تھے ۔ ان کا نگراں کار تھا ۔اور ان سات آدمیوں کو بھی جو کہ اب تک شہر میں ہی تھے پکڑا ۔ اور اس نے فوجوں کے کمانڈر کے محّرر کو بھی جو کہ عام لوگوں کو لڑا ئی میں رہبری کر تا تھا لے لیا ۔ اس نے ساٹھ عام لوگوں کو بھی لے لیا جو کہ شہر میں تھے ۔ 26 پہریداروں کے کپتان نبورزادان نے ان سبھی امراء کو لیا ۔ وہ انہیں شاہ بابل کے سامنے لایا ۔ شاہ بابل ربلہ شہر میں تھا ۔ ربلہ حمات میں ہے ۔ وہاں اس ربلہ شہر میں بادشاہ نے امراء کو مار ڈالنے کا حکم دیا ۔ اس طرح یہوداہ کے لوگ اپنے ملک سے لے جائے گئے ۔ 27 28 نبو کد نضر جن لوگوں کو قید کر کے لے گئے ان کی تعداد اس طرح ہے : بادشاہ نبو کد نضر کی حکو مت کے ساتویں برس میں یہوداہ سے ۲۳ ۳۰ آدمیوں کو قید کرکے لے جائے گئے ۔ 29 بابل کے بادشاہ کی حیثیت سے نبو کد نضر کی حکو مت کے اٹھارہویں برس میں ۸۳۲ لوگوں کو یروشلم سے قید کئے گئے ۔ 30 نبو کد نضر کی حکو مت کے ۲۳ ویں برس میں نبوزرادان نے یہوداہ سے ۴۵ ۷ لوگوں کو قید کیا ۔ نبوزرادان پہریداروں کا کپتان تھا ۔ کل ملا کر ۴۶۰۰ لوگ قید کئے گئے تھے ۔ 31 شاہ یہوداہ یہو یا کین ۳۷ برس تک بابل میں قید رہا ۔ اس کے قید رہنے کے ۳۷ ویں برس میں شاہ بابل اویل مردوک ، یہو یاکین پر بہت مہر بان رہا ۔ اس نے یہو یا کین کو اس سال قید خانہ سے باہر نکا لا ۔ یہ وہی سال تھا جب اویل مردوک شاہ بابل ہوا ۔ اویل مردوک نے یہو یاکین کو بارہویں مہینے کے ۲۵ ویں دن قید سے چھو ڑ دیا ۔ 32 اویل مردوک نے یہو یاکین سے مہر بانی کی باتیں کیں ۔ اس نے یہو یا کین کو ان دیگر بادشاہوں سے بلند مقام دیا جو بابل میں اسکے ساتھ تھے ۔ 33 اس لئے یہو یاکین نے اپنی قید کی پوشاک اتاری عمر بھر وہ لگا تار اس کے حضور کھا نا کھا تا رہا ۔ 34 شاہ بابل ہر روز اسے وظیفہ دیا کرتا تھا ۔ یہ اس وقت تک چلا جب تک یہو یاکین مر نہیں گیا ۔

Lamentations 1

1 ایک وقت وہ تھا جب یروشلم میں لوگو ں کا ہجوم تھا ۔ لیکن آج وہی شہر اجڑی پڑی ہوئی ہے ۔ ایک وقت وہ تھا جب دوسرے شہروں کے درمیان یروشلم عظیم تھی لیکن آج وہ ایسی ہو گئی ہے جیسے کوئی بیوہ ہوتی ہے ۔ وہ وقت تھا جب صوبوں کے بیچ وہ ایک ملکہ کی مانند نظر آتی تھی لیکن آج وہ غلام ( باندی ) کی مانند ہے ۔ 2 رات میں وہ بری طرح روتی ہے اور اسکے آنسو رخساروں پر ہیں ۔ اس کے پاس کوئی نہیں ہے جو اس کو تسلّی دے ۔ یہاں تک کہ اسکے دوست ملکوں میں کوئی ایسا نہیں ہے جو اس کو تسکین دے ۔ اس کے سبھی دوستوں نے اس سے منھ پھیر لیا ۔ اس کے دوست اسکے دشمن بن گئے ۔ 3 بہت مصیبت سہنے کے بعد یہوداہ اسیر ہو گئی ۔ بہت محنت کے بعد بھی یہوداہ دوسرے ملکوں کے بیچ رہتی ہے ۔ ، لیکن اس نے آرام نہیں پا یا ہے ۔ جو لوگ اس کے پیچھے پڑتے ہیں انہوں نے اس کو پکڑ لیا ۔ انہوں نے اس کو تنگ گھاٹیوں کے بیچ میں پکڑ لیا ۔ 4 صیّون کی راہیں بہت زیادہ دکھ سے بھری ہیں ۔ وہ بہت دکھی ہے ، کیوں کہ اب تقریب کے موقع پر بھی کوئی شخص صیون نہیں جاتا ہے ۔ صیون کے پھا ٹک فنا کر دیئے گئے ہیں ۔ صیون کے سب کاہن آہیں بھر تے ہیں ۔ صیون کی سبھی جوان عورتیں اس سے چھین لی گئی ہیں اور ان ساری چیزوں کی وجہ سے صیون سخت تکلیف میں ہے ۔ 5 یروشلم کے دشمن کامیاب ہیں ۔ اس کے دشمن کامران ہو گئے ہیں ۔ یہ سب اس لئے ہو گیا کیوں کہ خدا وند نے اس کو سزا دی ۔ اس نے یروشلم کے ان گنت گناہوں کے لئے اسے سزا دی ۔ اس نے یروشلم کے ان گنت گناہوں کے لئے اسے سزا دی ۔ اس کی اولاد اسے چھوڑ گئی ۔ وہ انکے دشمنوں کی اسیری میں آگئے ۔ 6 دختر صیّون کا حسن جاتا رہا ہے ۔ اس کی شہزادیاں غمزدہ ہرن کی مانند ہوئیں ۔ وہ ایسی ہرن تھی جس کے پا س چرنے کو چراگاہ نہیں تھی ۔ بغیر کسی قوت کے وہ ادھر اُدھر بھاگتی ہے ۔ وہ ان لوگوں سے بچتی ادھر ادھر پھر تی ہے جو اسکے پیچھے پڑے ہیں ۔ 7 یروشلم پچھلی بات سوچا کرتی ہے ، وہ اپنی مصیبت کے اور بھٹکنے کے دنوں کو یاد کرتی ہے ۔ اسے گزرے دنوں کے سکھ یاد آتے ہیں ۔ وہ پرانے دنوں میں جواچھی اور نفیس چیزیں اسکے پاس تھیں اسے یاد آتی تھیں ۔ وہ اس وقت کو یاد کرتی ہے جب اسکے لوگ دشمنوں کے ہاتھوں قید کئے گئے ۔ وہ اس وقت کو یاد کرتی ہے جب اسے سہارا دینے کو کوئی بھی شخص نہیں تھا ۔ جب دشمن اسے دیکھتے تھے ، وہ اسکی ہنسی اڑا تے تھے کیوں کہ وہ اجڑ چکی تھی ۔ 8 یروشلم نے ایسا خوفناک گناہ کئے تھے ۔ اس لئے وہ ایک برباد شہر بن گئی تھی جس پر لوگ اپنا سر جھٹکتے تھے ۔ وہ سبھی لوگ اس کو تعظیم دیتے تھے ، اب اس سے نفرت کرنے لگے ۔ وہ اسے حقیر سمجھنے لگے کیوں کہ انہوں نے اس کے ننگا پن کو دیکھ لیا تھا ۔ وہ پھوٹ پھوٹ کر روتی تھی اور اپنے آپ شرم میں ڈوب جاتی ہے ۔ 9 یروشلم کے کپڑے گندے تھے ۔ اس نے نہیں سوچا تھا کہ اس کے ساتھ کیا کچھ ہوگا ۔ اس کا زوال عجیب تھا ۔ اس کے پاس کوئی نہیں تھا جو اس کو تسلی دیتا ۔ وہ کہا کرتی ہے ، " اے خدا وند ، دیکھ میں کتنی غمگین ہوں ! دیکھ میرا دشمن کیسا سوچ رہا ہے کہ وہ کتنا عظیم آدمی ہے !" 10 دشمن نے ہاتھ بڑھا یا اور اسکی سب نفیس چیزیں لوٹ لیں ۔ در اصل اس نے دیکھا کہ غیر قومیں اس کے مقدس گھر میں داخل ہو رہے ہیں ۔ اے خدا وند یہ بات تو نے خود ہی کہی تھی کہ وہ لوگ تیری جماعت میں شا مل نہیں ہو سکیں گے ۔ 11 یروشلم کے سبھی لوگ کراہ رہے ہیں ۔ اس کے سبھی لوگ کھا نے کی کھوج میں ہیں ۔ وہ ایسا کرتے ہیں تاکہ انکی زندگی بنی رہے ۔ یروشلم کہتا ہے ، " دیکھ خدا وند ، تو مجھ کو دیکھ ! لوگ مجھ سے کیسے نفرت کرتے ہیں ۔ 12 راستہ سے ہوتے ہوئے جب تم سبھی لوگ میرے پاس سے گزرتے ہو تو ایسا لگتا ہے جیسے مجھ پر توجہ نہیں دیتے ہو ۔ لیکن مجھ پر نگاہ ڈالو اور ذرا دیکھو ! کیا کوئی ایسی مصیبت ہے جو مصیبت مجھ پر ہے ؟ کیا ایسا کوئی غم ہے جیسا غم مجھ پر پڑا ہے ؟ کیا ایسی کوئی مشکل ہے جیسی مشکل کی سزا خدا وند نے مجھ کو دی ہے ۔ اس نے اپنے شدید غصہ کے دن مجھ کو سزا دی ہے ۔ 13 خدا وند نے اوپر سے آگ کو بھیج دیا اور وہ آگ میری ہڈیوں کے اندر اتری ۔ اس نے میرے پیروں کے لئے ایک پھندہ پھینکا ۔ اس نے مجھے دوسرے رخ میں موڑ دیا ہے ۔ اس نے مجھے ویران کر ڈا لا ہے ۔ سارا دن میں بیمار رہتی ہوں ۔ 14 " میرے گناہ مجھ پر جوئے کی مانند میرے کندھوں پر باندھے گئے ۔ خدا وند کے ہاتھوں سے میرے گناہ مجھ پر باندھے گئے ۔ خدا وند کا جوا میرے کندھوں پر ہے ۔ خدا وند نے مجھے بہت کمزور بنا دیا ۔ خدا وند نے مجھے ان لوگوں کو سونپا جنکا میں مقابلہ نہیں کر سکتی ۔ 15 " خدا وند نے میرے سبھی بہادروں کو نا چیز ٹھہرا یا ۔ وہ بہادر شہر کے اندر تھے ۔ خدا وند نے میرے خلاف میں پھر ایک جماعت بھیجی ، وہ میرے جوان سپاہیوں کو ہلاک کرنے کے لئے ان لوگوں کو لایا تھا ۔ خدا وند نے یہوداہ کی کنواری بیٹی کو گویا کولہو میں کچل ڈالا ۔ 16 ان سبھی باتوں کو لیکر میں پھوٹ پھوٹ کر روئی ۔ میری آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئی ۔ میرے پاس کوئی نہیں ہے جو مجھے تسلی دے ۔ میرے پاس کوئی نہیں ہے جو مجھے تسکین دے ۔ میری اولادیں مفلس ہیں ۔ یہ سارے ایسے اس لئے ہو گئے کیوں کہ دشمن فاتح تھے ۔" 17 صیّون اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے ہیں ۔ کوئی ایسا شخص نہیں تھا جو اس کوتسلی دیتا ۔ خدا وند نے یعقوب کے دشمنوں کو اور شہر کو پوری طرح گھیر لینے کا حکم دیا تھا ۔ یروشلم ان لوگوں کے لئے سخت نفرت انگیز ہو گئی تھی ۔ 18 یروشلم کہا کرتی ہے ، " خدا وند صادق ہے ، جیسا کہ انہوں نے میرے ساتھ کیا کیوں کہ میں نے اسکی فرماں برداری نہیں کی ۔ اس لئے اے سبھی لوگو، سنو! تم میرا درد دیکھو ! میرے جوان آدمی اور عورتیں قیدی ہو گئے ۔ 19 میں نے اپنے چاہنے والوں کو پکارا ۔ لیکن وہ مجھے دغا دے گئے ۔ میرے کاہن اور بزرگ شہر میں مر گئے ۔ وہ لوگ کھانے کے لئے بھیک مانگتے تھے تا کہ وہ زندہ رہ سکیں ۔ 20 " اے خدا وند ! مجھے دیکھ میں غم میں مبتلا ہوں ۔ میں اندر سے غمزدہ ہوں ۔ میں اپنے اندر اتھل پتھل بھی محسوس کرتا ہوں میرا دل ایسا محسوس کرتا ہے کیوں کہ میں ضدی تھی ۔ گلیوں میں میرے بچوں کو تلوار سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔ گھروں کے اندر موت مقیم ہے ۔ 21 میری سن کیوں کہ میں کراہ رہی ہوں ۔ میرے پاس کوئی نہیں ہے جو مجھ کو تسلی دے ۔ میرے سب دشمنوں نے میرے غموں کی بات سن لی ہے ۔وہ بہت مسرور ہیں ۔ وہ بہت ہی شادمان ہیں کیوں کہ تو نے میرے ساتھ ایسا کیا ہے ۔ اب اس دن کو لے آ جس کا تو نے اعلان کیا تھا ۔ اس دن تو میرے دشمنوں کو ویسا ہی بنا دے جیسی اب میں ہوں ۔ 22 " دیکھ ! میرے دشمن کتنے برے ہیں ۔ تم انکے ساتھ ویسا ہی سلوک کرو جیسا تم نے میرے سارے گناہوں کی وجہ سے میرے ساتھ سلوک کیا ۔ تم ایسا کروگے کیوں میں بار بار کراہ رہا ہوں ۔ میں اپنے دل میں پژ مردگی محسوس کرتا ہوں ۔"

Lamentations 2

1 دیکھو خدا وند نے دختر صیون سے نفرت کے ساتھ کیسا سلوک کیا ۔ اس نے اسرائیل کے جلال کو آسمان سے زمین پر گرا دیا ۔ خدا وند نے اپنے غصہ کے دن یہ یاد تک نہیں رکھا کہ اسرائیل اس کے قدموں کی چو کی ہوا کرتا تھا ۔ 2 خدا وند نے یعقوب کے گھر کو تباہ کیا ۔ وہ بے رحم ہو کر اس کو نگل گیا ۔ اس نے دختر یہوداہ کے قلعوں کو غصہ میں آکر بالکل مٹا دیا ۔ خدا وند نے شاہ یہوداہ کو گرا دیا ۔ اور اس نے یہوداہ کی سلطنت اور اسکے حکمراں کو ذلیل کیا ۔ 3 خدا وند نے غصہ میں آکر اسرائیل کی ساری قوت کا خاتمہ کر دیا ۔ اس نے اپنے لوگوں کی حفاظت کو ہٹا لیا جب دشمن ان پر چڑھا ئی کر رہا تھا ۔ خدا وند یعقوب کے درمیان آگ کی طرح بھڑک اٹھا جس نے ہر چیز کو تباہ و بر باد کر دیا ۔ 4 خدا وند نے دشمن کی مانند اپنی کمان کھینچی تھی ۔ اس نے اپنے داہنے ہاتھ میں اپنی تلوار پکڑ رکھی تھی ۔ اس نے یہوداہ کے سبھی خوبرو مر دوں کو مار ڈا لے ۔ خدا وند نے انہیں اس طرح مار دیا جیسے وہ دشمن ہوں ۔ خدا وند نے اپنے غصہ کو بر سا یا ۔ خدا وند صیّون کے خیموں پر اس کو ایسے اُنڈیلا جیسے وہ آگ ہو ۔ 5 خدا وند دشمن کی مانند ہو گیا ۔ اور اسرائیل کو پوری طرح تباہ کر دیا ۔ اس کے محلوں کو اس نے تباہ کر دیا ۔ اس کے سبھی قلعوں کو اس نے تباہ کردیا ۔ وہ یہوداہ کی بیٹی میں مرے ہوئے لوگوں کے لئے بہت زیادہ ماتم اور رونے کا سبب بنا ۔ 6 خدا وند نے اپنا ہی خیمہ فنا کیا تھا جیسے وہ کوئی باغ ہو ۔ اس نے اس مقام کو فنا کیا جہاں لوگ اس کی عبادت کرنے کے لئے ملا کرتے تھے ۔ خدا وند نے لوگوں کو ایسا بنا دیا کہ وہ صیّون میں مقدس دنوں اور سبت کے خاص دنوں کو فراموش کر دیں ۔ خدا وند نے کاہن اور بادشاہ دونوں کو مسترد کر دیا اس نے خوفناک غصہ میں انہیں مسترد کر دیا ۔ 7 خدا وند نے اپنی ہی قربان گاہ کو رد کر دیا اور اس نے اپنی عبادت کے مقدس مقام کو مسترد کر دیا ۔ یروشلم کی محلوں کی دیواریں اس نے دشمن کو سونپ دیں ۔ خدا وند کے گھر میں دشمن خوشی سے شور مچا رہے تھے ۔ وہ ایسا شور مچا رہے تھے جیسے کوئی تقریب کا دن ہو ۔ 8 اس نے دختر صیون کی دیوار فنا کر نے کا ارادہ کیا ۔ اس نے ناپنے کی ڈوری سے دیوار پر نشان ڈا لا تھا ۔ اور وہ بر باد کرنے سے خود کو نہیں روکا ۔ اس نے اپنی ساری حفاظتوں کو مایوس کیا ۔ وہ با ہم ماتم کرتی ہیں ۔ 9 یروشلم کے پھائک ٹوٹ کر زمیں بوس ہو گئے ۔ اس نے پھاٹک کی سلاخوں کو توڑا اور بر باد کردیا ۔ اس کے اپنے بادشاہ اور شہزادے دوسری قوموں میں ہیں ۔ انکے لئے آج کوئی تعلیمات نہیں رہی یہاں تک کہ اس کے نبی بھی خدا وند کی طرف سے کوئی رویا نہیں دیکھتے ۔ 10 صیّون کے بزرگ اب زمین پر بیٹھتے ہیں ۔ وہ لوگ اپنے سروں پر دھول ڈال کر اور ٹاٹ پہنے بیٹھ کر ماتم کرتے ہیں ۔ یروشلم کی جوان عورتیں غم میں زمین پر اپنے سر جھکا تی ہیں ۔ 11 میری آنکھیں آنسوؤں سے درد کر رہی ہیں ۔ میرے اندر پیچ و تاب ہے ۔ میرا کلیجہ ایسا لگتا ہے جیسے وہ باہر نکل کر زمین پر گرا ہو ۔ مجھ کو اس لئے ایسا لگتا ہے کیوں کہ میرے اپنے لوگ بر باد ہوئے ہیں ۔ بچے اور شیر خوار بے ہوش ہو رہے ہیں ۔ وہ شہر کی گلیوں اور بازاروں میں بے ہوش پڑے ہیں ۔ 12 وہ لوگ اپنی ماں سے پو چھیں گے ، " روٹی اور مئے کہاں ہے ؟ " کیوں کہ وہ زخمی لوگوں کی طرح شہر کی گلیوں میں بے ہوش ہوتے ہیں اور اپنی ماؤں کی گودوں میں مر جاتے ہیں ۔ 13 اے دختر صیّون! میں کس سے تیرا موازنہ کروں ؟ تجھ کو کس کی مانند کہوں ؟ اے صیّون کی کنواری لڑ کی ! تیرا موازنہ کس سے کرو ں ؟ تجھے کیسے تسلی دوں ؟ تیری تباہی سمندر کی مانند وسیع ہے ۔ ایسا کوئی بھی نہیں جو تجھے شفا دے 14 تیرے نبیوں نے تیرے لئے رویا دیکھی تھی ۔ لیکن انکی رویا محض بیکار اور جھوٹی تھی ۔ تیرے گناہوں کے خلاف انہوں نے نصیحت نہیں کی ۔ انہوں نے تجھے سدھارنے کی کوشش نہیں کی ۔ انہوں نے تیرے لئے پیغامات کی تلقین کی ، لیکن وہ پیغامات بالکل صحیح نہیں تھے ۔ ان لوگوں نے تمہاری غلط رہنمائی کی ۔ 15 وہ سارے جو تمہارے راستے جاتے ہیں تیرا مذاق اڑا تے ہیں ۔ وہ دختر یروشلم پر سسکارتے ، تالیاں بجاتے اور سر ہلاتے ہیں اور کہتے ہیں ، " کیا یہ وہی شہر ہے جسے لوگ " کمالِ حسن " اور " فرحتِ جہاں " کہتے ہیں ؟ " 16 تمہارا دشمن تمہارا مذاق اڑا تا ہے ۔ وہ تم پر سسکارتے اور تم پر دانت پیستے ہیں ۔ وہ کہا کرتے ہیں ، " ہم نے انکو تباہ کر دیا ۔ بے شک یہی وہ دن ہے جس کے ہم منتظر تھے ۔ آخر کا رہم نے اسے ہوتے ہوئے دیکھ لیا ۔" 17 خدا وند نے ویسا ہی کیا جیسا اسکا منصوبہ تھا ۔ اس نے ویسا ہی کیا جیسا اس نے کرنے کے لئے کہا تھا ۔ ایام قدیم میں جیسا اس نے حکم دیا تھا ، ویسا ہی کردیا ۔ اس نے بر باد کر دیا ۔ اس کو رحم تک نہیں آیا ۔ اس نے تیرے دشمنوں کو خوش کیا کہ تیرے ساتھ ایسا ہو ۔ اس نے تیرے دشمنوں کی قوّت بڑھا دی ۔ 18 اے دختر صیون کی فصیل تو اپنے دل سے خدا وند کو چیخ کر پکار ۔ آنسوؤں کو ندی سا بہنے دے ! شب و روز اپنے آنسوؤں کو گر نے دے ! تو ان کو روک مت ! تو اپنی آنکھوں کو تھمنے مت دے ۔ 19 جاگ اٹھ رات میں وا ویلا کر ۔ رات کے ہر پہر کی ابتداء میں واویلا کر ! اپنے دل کو ایسے انڈیلوں جیسے کہ وہ پانی ہو ، اسے خدا کے سامنے کرو ۔ لگا تار خدا وند کو پکار۔ خدا وند کی فریاد میں اپنا ہاتھ اوپر اٹھا ۔ اس سے اپنی اولاد کی زندگی مانگ لے جو بھوک کی وجہ سے بے ہوش ہو رہی ہے ۔ وہ شہر کی ہر گلی کوچہ میں بے ہوش پڑی ہے ۔ 20 اے خدا وند دیکھو اور غور کرو : دیکھ کون ہے یہ جس کے ساتھ تو نے ایسا کیا ! تو مجھ کو یہ سوال پوچھنے دے ! کیا ماں ان بچوں کو کھا جائے جن کو وہ جنم دیتی ہے ؟ کیا خدا وند کے گھر میں کاہن اور نبیوں کو مارا جائے گا ؟ 21 بوڑھے و جوان دونوں شہر کی گلیوں میں زمین پر پڑے ہیں ۔ میرے جوان مرد اور عورت تلوار سے ہلاک کئے گئے ہیں ۔ اے خدا وند تو نے اپنے غصہ کے دن پر ان کو ہلاک کیا ہے۔ تو نے انہیں بے رحمی سے مارا ہے ۔ 22 تو نے دہشت کو ہر طرف سے میرے پاس آنے کی دعوت دی ۔ تم نے دہشت کو ایسی دعوت دی جیسے تم اسے تقریب کے دن دعوت دے رہے تھے اور " خداوندکے غصّہ کے دن " سے نہ کو ئی بچا نہ کو ئی باقی رہا ۔صیون کے باشندو ں کو دشمنو ں نے برباد کر دیا ۔

Lamentations 3

1 میں ایک ایسا شخص ہوں جس نے بہت سی مصیبتیں جھیلی ہیں ۔خداوند کے غصّہ تلے میں نے بہت سی تکلیف دہ سزا ئیں جھیلی ہیں ۔ 2 خداوند مجھ کو لے کرچلا اور وہ مجھے تاریکی کے اندر لا یا نہ کہ روشنی میں ۔ 3 خداوند نے اپنا ہا تھ میری مخالفت میں کردیا ایسا اس نے تمام دن بار بار کیا ۔ ۔ 4 اس نے میرا گوشت میرا چمڑا فنا کر دیا ۔ اس نے میری ہڈیوں کو توڑ دیا ۔ 5 خداوند نے میری مخالفت میں تلخی ومشقت بھیجا ہے ۔ اس نے میری چاروں جانب تلخی اور مصیبت پھیلا دی ۔ 6 اس نے مجھے اندھیرے میں بیٹھا دیا تھا ۔ اس نے مجھ کو اس شخص کی مانند بنادیا تھا جو بہت دنوں پہلے مر چکا ہو ۔ 7 خداوند نے مجھ کو اندر بند کیا ،اس سے میں با ہر نہ آسکا ۔اس نے میرے جسم کو بھا ری زنجیرو ں سے جکڑ دیا تھا 8 یہاں تک کہ میں چلا کر دہا ئی دیتا ہو ں تو خداوند میری فریاد کو نہیں سنتا ہے ۔ 9 اس نے پتھر سے میری راہ بند کر دی ہے ۔اس نے میری راہ کو ٹیڑھی کر دی ہے ۔ 10 خداوند اس ریچھ کی مانند ہے جو مجھ پر حملہ کر نے کو تیار ہے ۔ وہ اس شیر ببر کی مانند ہے جو گھاٹ لگا کر چھپا ہوا ہے ۔ 11 خداوند نے مجھے میری راہ سے ہٹا دیا ۔اس نے میری دھجیاں اڑا دیں۔اس نے مجھے برباد کر دیا ہے ۔ 12 اس نے اپنی کمان تیار کی ۔اس نے مجھ کو اپنے تیرو ں کا نشانہ بنا دیا تھا ۔ 13 میرے پیٹ میں تیر مار دیا ۔اس نے مجھ پر اپنے تیرو ں سے حملہ کیا تھا ۔ 14 میں اپنے لوگوں کے بیچ مذاق بن گیا ۔ وہ دن بھر میرے بارے میں گیت گا گا کر میرا مذا ق اڑا تے ہیں ۔ 15 خداوند نے مجھے تلخ باتوں سے بھر دیا کہ میں ان کو پی جا ؤں اس نے مجھے زہریلا بنا دیا ۔ 16 اس نے میرے دانت سے کنکر چبوا یا ۔اس نے مجھے نجاست کھلا یا ۔ 17 میں نے سو چا تھا کہ مجھ کو سلامتی کبھی بھی نہیں ملے گی ۔ اچھی بھلی باتوں کو میں تو بھول گیا تھا ۔ 18 اپنے آ پ سے میں کہنے لگا تھا ، "اب اس کے بعد مجھے خداوند سے کسی قسم کے امید نہیں ہے ۔" 19 اے خداوند تو میرے دکھ کا خیال کر۔ میری مصیبت یعنی تلخی اور زہر کو یاد کر ۔ 20 مجھ کو تو میری ساری مصیبتیں یاد ہیں اور میں بہت ہی غمگین ہوں ۔ 21 لیکن میں خود اسکے بارے میں اپنے آپ کو یاد دلا تا ہوں اور اس لئے مجھے امید ہے : 22 خدا وند کی محبت اور مہربانی کی تو کوئی انتہا نہیں ہے ۔ خدا وند کی رحمت لا زوال ہے : 23 ہر صبح وہ اسے نئے انداز میں ظا ہر کرتا ہے ۔ اے خدا وند تیری سچائی عظیم ہے ۔ 24 میں خود سے کہا کرتا ہوں ، " خدا وند میرا خدا ہے ۔ اور اس لئے میں اس پر بھروسہ کرتا ہوں ۔" 25 خدا وند ان کے لئے مہر بان ہے جو اسکے منتظر ہیں ۔ خدا وند انکے لئے متفق ہے جو اسکی تلاش میں رہتے ہیں ۔ 26 یہ بہتر ہے کہ کوئی شخص خاموشی کے ساتھ خدا وند کا انتظار کرے کہ وہ اسکی حفاظت کرے گا ۔ 27 یہ بہتر ہے کہ کوئی شخص خدا وند کے لئے جوئے کو اوڑھے ، اس وقت سے ہی جب وہ جوان ہو ۔ 28 انسان کو چاہئے کہ وہ اکیلا چپ بیٹھا ہی رہے ، جب خدا وند اپنے جو ئے کو اس پر ڈالے ۔ 29 اس شخص کو خدا وند کے آگے سر بسجود ہو نا چاہئے ۔ یہ سوچتے ہوئے کہ شاید ابھی بھی امید ہے ۔ 30 اس شخص کو چاہئے کہ وہ اپنا گال اس شخص کے آگے پھیر دے جو اس پر حملہ کرتا ہو ۔ اس شخص کو چاہئے کہ وہ اہانت جھیلنے کو تیّار رہے ۔ 31 اس شخص کو چاہئے کہ وہ یاد رکھے کہ خدا وند کسی کو بھی ہمیشہ کے لئے نہیں بھلا تا ۔ 32 خدا وند سزا دیتے ہوئے بھی اپنا رحم قائم رکھتا ہے ۔ وہ اپنے رحم و کرم کے سبب شفقت رکھتا ہے ۔ 33 خدا وند یہ کبھی نہیں چاہتا کہ وہ لوگو ں کو سزا دے ۔ اسے یہ پسند نہیں کہ لوگوں کو غمگین کرے ۔ 34 خدا وند کو یہ باتیں پسند نہیں ہیں ۔ اس کو یہ پسند نہیں کہ کسی شخص کے پیروں تلے روئے زمین کے سب قیدی پا مال ہوجائیں۔ 35 اس کو پسند نہیں کہ کوئی شخص کسی شخص سے نا روا سلوک کرے ۔ لیکن بعض لوگ ان برے کاموں کو خدا تعائیٰ کے آگے ہی کیا کرتے ہیں ۔ 36 خدا وند کو یہ پسند نہیں کہ کوئی شخص عدالت میں کسی کو دھوکہ دے ۔ خدا وند کو ان سے کوئی بھی بات پسند نہیں ۔ 37 جب تک خود خدا وند ہی کسی بات کو ہونے کا حکم نہیں دیتا ، تب تک ایسا کوئی بھی شخص نہیں ہے کہ کوئی بات کہے اور اسے پورا کر والے ۔ 38 بھلائی اور برائی سب کچھ خدا تعائیٰ کے حکم سے ہی ہیں ۔ 39 کوئی شخص جیتے جی شکایت نہیں کر سکتا جب خدا وند اسی کے گناہوں کی سزا اسے دیتا ہے ۔ 40 آؤ! ہم اپنے اعمال پر کھیں اور دیکھیں ، پھر خدا وند کی پناہ میں لوٹ آئیں ۔ 41 آؤ آسمان کے خدا کے لئے ہم ہاتھ اٹھا ئیں اور اپنا دل بلند کریں ۔ 42 آؤ! ہم اس سے کہیں ، " ہم نے گناہ کیا ہے ۔ اور ہم ضدی بنے رہے اور اس لئے تو نے ہم کو معاف نہیں کیا ۔ 43 تو نے غصہ سے خود کو ڈھانپ لیا ، ہمارا پیچھا تو کرتا رہا ہے ، تو نے ہمیں بغیر رحم کئے مار دیا ۔ 44 تو نے خود کو بادل سے ڈھانپ لیا ۔ تو نے اسے اس لئے کیا تا کہ کوئی بھی فریاد تجھ تک پہنچ نہ پائے ۔ 45 تو نے ہم کو دوسرے ملکوں کے لئے ایسا بنا یا جیسے کوڑا کڑکٹ ہوا کرتا ہے ۔ 46 ہمارے سبھی دشمن ہم سے غضبناک ہوکر بولتے ہیں ۔ 47 ہم دہشت زدہ ہوئے ہیں ۔ ہم گڑھے میں گر گئے ہیں ۔ ہم شدید طور پر مجروح ہوئے ہیں ۔ ہم ٹوٹ چکے ہیں ۔" 48 میری آنکھوں سے آنسوؤں کی ندیاں بہیں ! میں واویلا کرتا ہوں کیوں کہ میرے لوگوں کی تباہی ہوئی ہے ۔ 49 میری آنکھیں بغیر رکے بہتی ر ہیں ۔ میں ہمیشہ روتا رہوں گا ۔ 50 اے خدا وند ! میں اس وقت تک روتا رہوں گا جب تک کہ تو نگاہ نہ ڈالے اور ہم کو دیکھے ۔ میں اس وقت تک روتا ہی رہوں گا جب تک کہ تو آسمان سے ہم پر نگاہ نہیں ڈالتا ۔ 51 میری آنکھیں مجھے غمزدہ کرتی ہیں جب میں یہ دیکھتا ہوں کہ میرے شہر کی لڑکیوں کو کیا ہو گئی ۔ 52 جو لوگ بیکار میں ہی میرے دشمن بنے ہیں وہ میرے شکار کے فراق میں گھومتے رہتے ہیں جیسے کہ میں کوئی پرندہ ہوں ۔ 53 جیتے جی انہوں نے مجھ کو گڑھے میں پھینکا اور مجھ پر پتھر لڑ ھکائے گئے ۔ 54 میرے سر پر سے پانی گزر گیا تھا ۔ میں نے دل میں کہا ، " میری بر بادی ہوئی ۔" 55 اے خدا وند میں نے تیرا نام لیا ۔ اس گڑھے کی تہہ سے میں نے تیرا نام پکارا ۔ 56 تو نے میری آواز کو سنا ۔ تو نے کان بند نہیں کیا ۔ تو نے بچا نے سے اور میری حفاظت کرنے سے انکار نہیں کیا ۔ 57 جب میں نے تجھے دہائی دی اور اسی دن تو میرے پاس آگیا تھا ۔ تو نے مجھ سے کہا تھا ، " خوفزدہ مت ہو ۔" 58 اے خدا وند ! تو نے میری جان کی حمایت کی اور اسے چھڑا یا ۔ 59 اے خدا وند تو نے میری مصیبتیں دیکھی ہے ۔ اب میرے لئے تو میرا انصاف کر ۔ 60 تو نے خود دیکھا ہے کہ دشمنوں نے میرے ساتھ کتنی بے انصافی کی ہے ۔ تو نے خود دیکھا ہے ان ساری شازشوں کو جو انہوں نے مجھ سے بدلہ لینے کو میرے خلاف میں کئے تھے ۔ 61 اے خدا وند تو نے سنا ہے کہ وہ میری توہین کیسے کرتے ہیں ۔ تو نے سنا ہے ان شازسوں کو جو انہوں نے میرے خلاف میں کئے ۔ 62 میرے دشمنوں کی باتیں اور خیالات ہمیشہ ہی میرے خلاف رہے ۔ 63 خدا وند دیکھو ، چاہے وہ بیٹھے ہوں یا چاہے وہ کھرے ہوں وہ میری کیسی ہنسی اڑا تے ہیں ! 64 اے خدا وند ان کے ساتھ ویسا ہی کر جیسا انکے ساتھ کرنا چاہئے ! انکے اعمال کا پھل تو ان کو دیدے ۔ 65 ان کو سخت دل بنا اور تیری لعنت ان پر ہو ۔ ۶۶ غصہ میں تو انکا پیچھا کر ! انہیں بر باد کر دے ! اے خدا وند آسمان کے نیچے سے تو انہیں ختم کر دے ۔ 66

Lamentations 4

1 دیکھو ! کس طرح سونا اپنا چمک کھو چکا ہے ۔دیکھو سونا کیسے کھو ٹا ہو گیا ۔ چاروں جانب ہیرے جوا ہرات بکھرے پڑے ہیں۔ 2 صیون کے باشندے بہت اہمیت کے حامل تھے جن کی اہمیت سونے کے مول کے برا بر تھی ۔ لیکن اب ان کے ساتھ دشمن ایسے بر تا ؤ کر تے ہیں جیسے وہ کمہار کے بنا ئے مٹی کے برتن ہوں۔ 3 گیدڑ بھی اپنی چھا تیوں سے اپنے بچوں کو دودھ پلا تے ہیں ۔ لیکن میرے لوگ بیا بانی شتر مرغ کی طرح بے رحم ہے۔ 4 پیاس کے مارے شیر خوار بچوں کی زبان تا لوسے چپک رہی ہے ۔ چھو ٹے بچے رو ٹی مانگتے پھر تے ہیں ۔ لیکن کو ئی بھی انہیں کچھ کھانے کے لئے نہیں دیتا ہے ۔ 5 ایسے لوگ جو لذید کھانا کھا یا کر تے تھے ، آج گلیوں میں بھوک سے مر رہے ہیں ،ایسے لوگ جنہوں نے نفیس لباس پہنتے ہو ئے پر ورش پا ئی تھی ، اب کو ڑے کے ڈھیر سے چنتے پھر رہے ہیں ۔ 6 میرے لوگوں کا گناہ سدوم کے گنا ہو ں سے بڑا تھا ۔سدوم اچانک تبا ہ بر باد ہو گیا ۔ ان کی بر بادی میں کسی بھی انسان کا ہا تھ نہیں تھا ۔ 7 جن لوگوں کو خدا کے لئپے وقف کئے گئے تھے وہ پاک تھے ۔ وہ برف سے زیادہ سفید تھے ۔وہ دودھ سے زیادہ سفید تھے۔ ان کے بدن لعل کی طرح سرخ تھے ۔ان کی دا ڑھیاں نیلم پتھر ( یا قوت ) کی طرح تھیں ۔ 8 لیکن ان کے چہرے اب کا لک سے زیادہ سیاہ ہو گئے تھے ۔ یہاں تک کہ گلیو ں میں ان کو کو ئی نہیں پہچانتا تھا ۔ ان کا چمڑا ہڈیو ں سے سٹا ہے ۔ وہ سو کھ کر لکڑی سا ہو گیا ہے ۔ 9 ایسے لوگ جنہیں تلوار سے قتل کیا گیا ان سے کہیں زیا دہ خوش نصیب تھے جو بھو کے مرے ۔ بھو ک کے ستا ئے لوگ بہت ہی دکھی تھے ۔ وہ مرے کیوں کہ انہیں کھیتو ں سے کو ئی کھانا مہیا نہیں ہوا ۔ 10 ان دنوں ایسی عورتوں نے جو بہت بھلی ہوا کر تی تھیں اپنے ہی بچوں کے گوشت کو پکا یا تھا ۔ وہ بچے اپنی ما ؤں کی غذا بنے ۔ایسا تب ہوا تھا جب میرے لوگوں کی بر بادی ہو ئی تھی ۔ 11 خداوند نے اپنے تمام غصّہ کا استعمال کیا ۔اپنا تمام غصّہ اس نے انڈیل دیا ۔اس نے صیون میں آگ بھڑکا ئی اس آ گ نے صیون کی بنیادوں کو نیچے تک جلادی تھی ۔ 12 جو کچھ ہوا تھا رو ئے زمین کے کسی بھی بادشا ہ کو اس کا یقین نہیں تھا ۔ جو کچھ ہوا تھا زمین کے کسی بھی انسان کو اس کا یقین نہیں تھا ۔ یروشلم کے پھاٹکوں سے ہو کر کو ئی بھی دشمن اندر آسکتا ہے ، اس کا کسی کو بھی یقین نہیں تھا ۔ 13 لیکن ایسا ہی ہوا کیوں کہ یروشلم کے نبیوں نے گناہ کئے تھے ایسا ہوا کیوں کہ یروشلم کے کا ہن بُرے کام کیا کر تے تھے ۔ وہ یروشلم شہر میں بہت خون بہا یا کر تے تھے۔ وہ نیک لوگوں کا خون بہایا کر تے تھے ۔ 14 کا ہن اور نبی گلیوں میں اندھوں کی مانند گھومتے تھے ۔ وہ لوگ خون سے گندے ہو گئے تھے ۔ یہاں تک کہ کو ئی بھی ان کا لباس نہیں چھو تا تھا کیوں کہ وہ گندے ہو گئے تھے ۔ 15 لوگ چلا کر کہتے تھے ، " دُور ہٹو ! دُور ہٹو ! تم ناپاک ہو ، ہم کو مت چھو ؤ۔" وہ لوگ اِ دھر اُدھر یوں ہی بھٹکتے پھر تے تھے ۔ دوسری قوموں کے لوگ نہیں چا ہتے کہ وہ ہمارے درمیان رہیں ۔ 16 ان لوگوں کو خود خدا نے تبا ہ کیا تھا ۔ اس نے ان کی اور کبھی دیکھ بھال نہیں کی انہوں نے کا ہنوں کا بھی احترام نہیں کیا ۔ ان لوگوں نے بو ڑھے لوگوں پر رحم نہیں کیا ۔ 17 مدد پانے کے انتظار میں رہتے ہماری آنکھو ں نے کام کرنا بند کر دی ۔اور اب ہماری آنکھیں تھک گئی ہیں ۔ لیکن کو ئی بھی مدد نہیں آئی ۔ ہم منتظر رہے کہ کو ئی ایسی قوم آئے جو ہم کو بچا لے ۔ ہم اپنی پہرے کی برج دیکھتے رہ گئے ۔ لیکن کسی نے بھی ہم کو نہیں بچا یا ۔ 18 ہر وقت دشمن ہمارے پیچھے پڑے رہے ، یہاں تک کہ ہم با ہر گلی میں بھی نکل نہیں پا ئے ۔ہمارا خاتمہ قریب آیا ۔ ہمارا وقت پو را ہو چکا تھا ۔ ہمارا خاتمہ آگیا ۔ 19 وہ لوگ جو ہمارے پیچھے پڑے تھے ان کی رفتار آسمان میں عقاب کی رفتار سے تیز تھی ۔ ان لوگوں نے پہاڑو ں کے اندر ہمارا پیچھا کیا ۔ وہ ہمیں پکڑنے کے لئے بیابان میں چھپے رہے ۔ 20 بادشا ہ جو کہ خداوند کے ذریعہ چُنے گئے تھے جو کہ ہم لوگو ں کے لئے اتنا ہی اہم تھا جتنا کہ ہمارے لئے سانس ، ان کے جال میں پھنس گئے تھے ۔ ہم ان کے با رے میں کہا کر تے تھے ، "ہم اس کے سایہ تلے قوموں کے درمیان زندگی بسر کریں گے ۔" 21 اے ادوم کے لوگو !خوش رہو اور شادمان رہو ! اے عوض کے با شندو، مسرورر ہو ! لیکن ہمیشہ یاد رکھو، تمہا رے پاس بھی خداوند کے غصّہ کا پیالہ آئے گا ۔ جب تم اسے پیو گے مست ہو جا ؤ گے اور خود کو برہنہ کر ڈا لو گے ۔ 22 اے صیون ! تیری سزا پو ری ہو ئی ۔اب پھر سے تو اسیری میں نہیں پڑیگی ۔ لیکن اے ادوم کے لوگو !خداوند تمہا رے گنا ہو ں کی سزا دیگا ۔ تمہا رے گنا ہو ں کو وہ ظا ہر کر دیگا ۔

Lamentations 5

1 اے خداوند ! ہمارے ساتھ جو ہوا ہے یا د رکھ اے خداوند ! ہماری رسوا ئی کو دیکھ ۔ 2 ہماری زمین غیرو ں کے ہا تھو ں میں دیدی گئی ۔ ہمارے گھر پردیسیوں کے ہا تھوں میں دیئے گئے ۔ 3 ہم یتیم ہو گئے ۔ہمارا کو ئی با پ نہیں ۔ ہماری ما ئیں بیوہ کی طرح ہو گئیں۔ 4 ہم جو پانی پیتے ہیں اس کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے ۔ ایندھن کی لکڑی تک خریدنی پڑتی ہے ۔ 5 اپنے کندھوں پر ہمیں جو ئے کا بو جھ اٹھانا پڑتا ہے ۔ ہم تھک کر چور ہو جا تے ہیں ۔ہم کو آرام تک نہیں ملتا ہے ۔ 6 ہم نے مصر کے ساتھ ایک معا ہدہ کیا، اسور کے ساتھ بھی ہم نے ایک معاہدہ کیا تھا تا کہ مناسب رو ٹی ملے ۔ 7 ہمارے باپ دادا نے تیرے خلاف گناہ کیا تھا ۔ آج وہ مر چکے ہیں ۔اب ان کی ان گنا ہوں کی وجہ سے ہم مصیبت جھیل رہے ہیں ۔ 8 ہمارے غلام ہی حکمراں بنے ہیں ۔ یہاں کو ئی ایسا شخص نہیں جو ہم کو ان سے بچا لے ۔ 9 بس رو ٹی پانے کے لئے ہمیں اپنی زندگی داؤ پر لگانی پڑتی ہے ۔ بیابان میں ایسے لوگوں کے سبب جن کے پاس تلوار ہے ہمیں اپنی زندگی دا ؤ پر لگانی پڑتی ہے ۔ 10 ہماری کھال تنور کی مانند گرم ہے ۔اس بھو ک کے سبب سے جو ہم لوگوں کو لگی ہے ہمیں تیز بخار ہے ۔ 11 دختر صیون کے ساتھ بے حرمتی کی گئی ہے ۔ یہودا ہ کے شہرو ں کی پاک دامن کنواریوں کے ساتھ بے حرمتی کی گئی ہے ۔ 12 ہمارے شہزادو ں کو دشمنو ں نے لٹکا دیا تھا ۔ انہوں نے ہمارے بزرگو ں کا احترام نہیں کیا ۔ 13 ہمارے دشمنو ں نے ہمارے جوان مردو ں سے چکی پسوا ئی ۔ ہمارے جوان مرد لکڑی کے بوجھ کی وجہ سے گر گئے ۔ 14 ہمارے بزرگ اب شہر کے پھاٹکوں پر بیٹھا نہیں کر تے ہمارے جوان اب نغمہ پر دازی میں حصہ نہیں لیتے ۔ 15 ہمارے دل میں اب کو ئی خوشی نہیں ہے ۔ ہمارا رقص مرے ہو ئے لوگوں کے ماتم میں بدل گیا ہے ۔ 16 ہمارا تاج ہمارے سر سے گر گیا ہے ۔ہماری سب باتیں بگڑ گئی ہیں ، کیونکہ ہم نے گنا ہ کیا تھا ۔ 17 اسی لئے ہمارے دل بیمار ہو گئے ہیں ، ان ہی باتوں سے ہماری آنکھیں مدھم ہو گئی ہیں ۔ 18 کو ہ صیون ویران ہو گیا ہے ۔صیون کے پہاڑ پر اب گیدڑ گھومتے ہیں۔ 19 لیکن اے خداوند ! تیری حکومت تو دا ئمی ہے اور تیرا تخت پُشت درپُشت ہے ۔ 20 اے خداوند ! تو ہم لوگوں کو ہمیشہ کیلئے کیوں بھول گیا ہے ۔ ایسا لگتا ہے جیسے مدت کے لئے تو نے ہمیں اکیلا چھوڑدیا ہے ۔ 21 اے خداوند ! ہم کو اپنی جانب مو ڑ لے ہم خوشی سے تیرے پاس لوٹ آئیں گے ۔ہمارے دن پھیر دے جیسے وہ پہلے تھے ۔ 22 کیا تو نے ہمیں پو ری طرح بھلا دیا ہے ؟ تو ہم سے بہت نارا ض رہا ہے ۔

Ezekiel 1

1 میں بوزی کا بیٹا کاہن حزقی ایل ہوں ۔ میں جلا وطن تھا ۔ میں اس وقت بابل میں کبار ندی پر تھا ۔ جب میرے لئے آسمان کھلا اور میں نے خدا کی رو یا دیکھی ۔' یہ تیسویں برس کے چو تھے مہینے کا پانچواں دن تھا ۔ بادشا ہ یہو یاکین کے جلا وطن کے پانچویں برس اور چو تھے مہینے کے پانچویں دن ) حزقی ایل کو خدا کا پیغام ملا ، اور خدا وند کی قوت اس پر اتری ۔ 2 3 4 میں نے (حزقی ایل ) ایک آندھی شمال سے آتی دیکھی ۔ یہ ایک بڑا بادل تھا اور اس میں سے آگ با ہر نکلی ۔اس کے چاروں جانب روشنی جگمگا رہی تھی اور اس کے بیچ سے چمکتے ہو ئے تانبے کی طرح ایک چیز دکھا ئی دے رہی تھی ۔ 5 بادل کے اندر چار جاندار قسم کا کچھ تھا اور وہ انسان کی طرح لگ رہا تھا ۔ 6 لیکن ہر ایک جاندار کے چار چہرے اور چار پرَ تھے ۔ 7 ان کے پیر سیدھے تھے ۔ ان کے پیر بچھڑے کے کھُر وا لے پیر جیسے نظر آرہے تھے اور وہ چمکتے ہو ئے پیتل کی مانند جھلکتے تھے۔ 8 ان کے پروں کے نیچے چاروں جانب انسان کے ہا تھ تھے ۔ وہاں چار جاندار تھے ۔ اور ہر ایک جاندار کے چار چہرے اور چار پَر تھے ۔ 9 ان کے پَر ایک دوسرے کو چھو تے تھے ۔ جب وہ چلتے تھے مڑتے نہیں تھے بلکہ سب سیدھے آگے بڑھ تے چلے جا تے تھے ۔ 10 ہر ایک جاندا ر کے چار چہرے تھے ۔سامنے کی جانب ان کا چہرہ انسان کا تھا ۔ دا ئیں جانب شیر ببر کا چہرہ تھا ۔ با ئیں جانب بیل کا چہرہ تھا اور پیچھے کی جانب عقاب کا چہرہ تھا ۔ 11 جانداروں کے پَر ان کے اوپر پھیلے ہو ئے تھے ۔ ہر ایک جاندا ر کے دو پَر دوسرے جانداروں کے دو پرو ں کو چھو تے تھے ۔ اور دوسرے دو پَروں کو اپنے بدن کو ڈھانپنے کے لئے استعمال میں لا یا تھا ۔ 12 ہر ایک جاندار بغیر مُڑ ے سامنے کی سمت میں چلتے ۔ وہ اسی طرف جا تے جدھر روح اسے لے جا تی ۔ 13 جہاں تک ان جانداروں کے ظا ہر ہو نے کا تعلق تھا ۔ وہ سلگتے ہو ئے کو ئلے کی طرح تھا ۔مشعلوں کے مانند کچھ ان جاندارو ں کے درمیان چل رہا تھا ۔ وہ دیکھنے میں بہت چمکیلا تھا اور اس سے روشنی نکلتی تھی ۔ 14 وہ جاندا ر بجلی کی طرح تیزی سے پیچھے اور آگے دوڑ تے تھے۔ 15 جب میں نے جاندارو ں کو دیکھا تو چار پہئے بھی دیکھے ، ہر ایک جاندا ر کے لئے ایک پہیا تھا ۔ پہیئے زمین کو چھو رہے تھے اور سب ایک جیسے تھے ۔ پہئے ایسے نظر آرہے تھے ۔جیسے قیمتی پتھر ہو ۔ وہ ایسے نظر آرہے تھے جیسے ایک پہئے کے اندر ایک دوسرا پہیا ہو ۔ 16 17 وہ پہئے کسی بھی جانب گھوم سکتے تھے ۔لیکن وہ جاندار جب چلتے تھے تو گھوم نہیں سکتے تھے ۔ 18 ان پہیوں کے کنا رے اونچے اور ڈراؤنے تھے ۔ ان چاروں پہیوں کے حلقوں میں بہت ساری آنکھیں تھی۔ 19 پہئے ہمیشہ جانداروں کے ساتھ چلتے تھے ۔ اگر جاندار اوپر ہوا میں جا تے توپہئے بھی ان کے ساتھ جا تے ۔ 20 وہ وہیں جا تے جہاں" رُوح " انہیں لے جانا چا ہتی اور پہئے ان کے ساتھ جا تے تھے ۔ کیوں کہ جاندارو ں کی "روح " ( قوت ) پہیوں میں تھی ۔ 21 اس لئے اگر جاندار چلتے تھے تو پہئے بھی چلتے تھے ۔ اگر جاندار رک جا تے تھے تو پہئے بھی رک جا تے تھے ۔ اگر پہئے ہوا میں اوپر جا تے تو جاندا ر بھی ان کے سا تھ جا تے تھے۔ کیونکہ ان جاندارو ں کی روح پہئیے میں تھی ۔ 22 جاندارو ں کے سر کے اوپر ایک حیرت انگیز شئے تھی ۔ یہ الٹے کٹورے کی مانند تھی ۔ یہ بلّور کی مانند شفاف اور اس کے سرو ں پر پھیلا ہوا تھا ۔ 23 اس کٹورے کے نیچے ہر ایک جاندا ر کے پَر تھے جو دوسرے جاندار کے پَر تک پہنچ رہے تھے ۔ اور ہر ایک اپنے بدن کو دو پَروں سے ڈھانکتے تھے ۔ 24 جب وہ جاندار چلتے تھے تو میں ان کے پَرو ں کی آواز سنتا ۔ وہ آواز تیزی سے بہتے پانی کی آواز کی مانند تھی ۔ وہ آواز خداوند قادر مطلق کی مانند تھی ۔ یہ آواز ایسی تھی جیسے کسی لڑا ئی کی چھا ؤ نی سے گرج کی آواز آتی ہے جب تک وہ جاندار کھڑے رہتے تو وہ اپنے پَرو ں کو نیچے کر لیتے تھے ۔ 25 ان کے سرو ں کے اوپر جو کٹوراتھا ان کٹوروں کے اوپر سے وہ آواز اٹھتی تھی ۔ 26 اس کٹورے کے اوپر کچھ تھا جو ایک تخت کی طرح نظر آتا تھا۔ یہ نیلم پتھر کے جیسا معلوم پڑتا تھا ۔ وہاں کو ئی تھا جو اس تخت پر بیٹھا ایک انسان کی طرح نظر آرہا تھا ۔ 27 میں نے اسے اس کی کمر سے اوپر دیکھا وہ صیقل کئے ہو ئے پیتل کے جیسا تھا ۔اس کے چاروں جانب شعلہ سے پھوٹ رہے تھے ۔میں نے اسے اسکی کمر کے نیچے دیکھا ۔ یہ آ گ کی طرح نظر آیا جو اس کے چارو ں جانب جگمگا رہی تھی ۔ 28 اس کی چاروں جانب چمکتی روشنی بارش کے دنوں میں بادلوں میں قو سِ قز ح کی جیسی تھی ۔ اس کا جلوہ خداوند کے جلوہ کی طرح تھا ۔ جب میں نے اسے دیکھا تو میں اپنے منہ کے بل گر گیا ۔ تب میں نے ایک آواز سنی جو کہ مجھ سے بات کر رہی تھی ۔

Ezekiel 2

1 اس آواز نے کہا ، " اے ابن آدم ! کھڑے ہو جا ؤ اور میں تم سے باتیں کروں گا ۔" 2 تب روح آئی مجھ سے باتیں کیں اور مجھے میرے پیرو ں پر سیدھا کھڑا کر دیا اور میں نے اس شخص کی باتوں کو جو مجھ سے باتیں کر رہا تھا سنا ۔ 3 اس نے مجھ سے کہا ، "اے ابن آدم ! میں تمہیں اسرائیل کے گھرانے سے کچھ کہنے کیلئے بھیج رہا ہوں۔ وہ لوگ کئی بار میرے خلاف ہو ئے ان کے باپ دادا بھی میرے خلاف ہو ئے انہوں نے میرے خلاف کئی بار گنا ہ کئے اور وہ آج تک میرے خلاف اب بھی گناہ کرر ہے ہیں ۔ 4 میں تمہیں ان لوگوں کو کچھ کہنے کے لئے بھیج رہا ہوں۔ لیکن وہ بہت ضدّی ہیں اور نہایت سخت دل ہیں ۔ لیکن تمہیں اس سے کہنا چا ہئے ، ' ہمارا مالک خداوند یہ باتیں کہتا ہے ۔' 5 اور جیسا کہ ان لوگوں کے لئے ، چاہے تو وہ سنیں گے یا پھر سننے سے انکار کریں گے ۔ کیوں کہ وہ لوگ باغی ہیں ۔ لیکن تمہیں یہ باتیں کہنی چاہئے جس سے وہ سمجھ سکیں کہ انکے درمیان ایک نبی رہتا ہے ۔ 6 " اے ابن آدم ! ان لوگوں سے ڈرو نہیں ۔ وہ جو کہے اس سے ڈرو مت ۔ وہ کانٹے اور گوکھرو کی مانند ہوں گے ۔ تم ایسا سوچو گے کہ تم بچھوؤں کے بیچ رہ رہے ہو ۔ لیکن وہ جو کچھ کہیں ان سے یا انکے چہروں کو دیکھ کر ڈرو نہیں کیوں کہ وہ باغی ہیں ۔ 7 تمہیں ان سے یہ باتیں کہنی چاہئے چاہے وہ سنیں یا نہ سنیں ۔ کیوں کہ وہ سر کش لوگ ہیں ۔ 8 " اے ابن آدم ! تمہیں ان باتوں کو سننا چاہئے جنہیں میں تم سے کہتا ہوں ۔ ان سرکش لوگوں کی طرح میرے خلاف نہ ہوجاؤ ۔ اپنا منھ کھو لو جو بات میں تم سے کہتا ہوں اسے قبول کرو ان باتوں کو اپنے اندر سما لو ۔" 9 تب میں نے ( حزقی ایل ) ایک ہاتھ کو اپنی جانب بڑھتے دیکھا ۔ وہ ایک طومار کو پکڑے ہوئے تھا ۔ 10 اس نے اس طومار کو میرے سامنے کھو لا اور اس پر آگے اور پیچھے دونوں طرف الفاظ لکھے ہوئے تھے ۔ اس میں نوحہ اور ماتم اور آہ و نالہ کے الفاظ لکھے ہوئے تھے ۔

Ezekiel 3

1 خدا وند نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! جو تم دیکھتے ہو اسے کھا جاؤ ۔ اس طومار کو کھا جاؤ اور تب جاکر بنی اسرائیلیوں سے یہ باتیں کہو ۔" 2 اس لئے میں نے اپنا منھ کھو لا اور اس نے طومار کو مجھے کھلا دیا ۔ 3 تب خدا نے کہا ، " اے ابن آدم ، میں تمہیں اس طومار کو دے رہا ہوں ۔ اسے نگل جاؤ ! اس طومار کو اپنے بدن میں بھر جانے دو ۔" اس لئے میں طومار کو کھا گیا ۔ یہ میرے منھ میں شہد کی طرح میٹھا تھا ۔ 4 تب خدا نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! اسرائیل کے گھرانے جاؤ ۔ میری کہی ہوئی باتیں ان سے کہو ۔ 5 کیوں کہ تم ایسے لوگوں کی طرف نہیں بھیجے جاتے ہو جن کی زبان بیگانہ اور جن کی بولی سخت ہے ، بلکہ اسرائیل کے خاندان کی طرف جاتے ہو ۔ 6 میں تمہیں ان ملکوں میں نہیں بھیج رہا ہوں جہاں لوگ ایسی زبان بولتے ہیں کہ تم سمجھ نہیں سکتے یا پھر انکی بولی بہت سخت ہے ۔ اگر تم ان لوگوں کے پاس جاؤ گے اور ان سے باتیں کرو گے تو وہ تمہاری سنیں گے ۔ 7 نہیں ! میں تو تمہیں اسرائیل کے گھرانے میں بھیج رہا ہوں ۔ بنی اسرائیل بہت ہی ضدی اور سخت دل ہیں وہ لوگ تمہاری سننے سے انکار کر دیں گے ۔ وہ میری سننا نہیں چاہتے ۔ 8 لیکن میں تم کو اتنا ہی ضدی بناؤں گا جتنے وہ ہیں ۔ تمہاری پیشانی اتنی ہی سخت ہوگی جتنی انکی ۔ 9 جیسا کہ ہیرا چقماق سے بھی زیادہ سخت ہوتا ہے ۔ اس لئے میں نے تمہاری پیشانی انکی پیشانی سے زیادہ سخت بنا یا ہے ۔ اس لئے اپنا حوصلہ مت کھو ؤ یا پھر اس سے مت ڈرو جو کہ سر کش گھر کے لوگ ہیں ۔" 10 تب خدا نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! تمہیں میری ہر ایک بات جو میں تم سے کہتا ہوں سننی چاہئے اور تمہیں ان باتوں کو یاد رکھنا ہوگا ۔ 11 تب تم اپنے ان سبھی لوگوں کے بیچ جاؤ جو جلا وطن ہیں انکے پاس جاؤ اور کہو ، ' ہمارا مالک خدا وند یہ باتیں کہتا ہے ۔ چاہے وہ سنے یا وہ سننے سے انکار کردے ۔" 12 تب روح نے مجھے اوپر اٹھا یا ۔ تب میں نے اپنے پیچھے ایک آواز سنی ۔ یہ ایک زور دار گرج تھی ۔ اس نے کہا ، " خدا وند کا جلال اسکی جگہ میں مبارک ہے ۔" 13 پروں نے جب ایک دوسرے کو چھوا ، تو انہوں نے بڑی تیز آواز کی اور انکے سامنے کے پہیئے نے تیز گرج دار آواز نکالی ۔ جو بجلی کی کڑک کی مانند تھی ۔ 14 روح نے مجھے اٹھا یا اور دور لے گئی ۔ میں نے وہ مقام چھو ڑا ۔ میں بہت دکھی تھا اور میری روح بہت بے چین تھی ۔ لیکن خدا وند کا ہاتھ میرے اندر بہت مضبوط تھا ۔ 15 میں تل ابیب میں جلا وطنوں کے پاس گیا جو کہ کبار ندی کے کنارے بستے تھے ۔ میں ان لوگوں کے درمیان سات دن تک صدمہ میں بیٹھا رہا ۔ 16 سات دن بعد خدا وند کا پیغام مجھے ملا ۔ اس نے کہا ۔ 17 " اے ابن آدم ! میں تمہیں اسرائیل کا پہریدار بنا رہا ہوں ۔ میں ان بری باتوں کو بتاؤں گا جو انکے ساتھ ہوئی ہوں گی اور تمہیں اسرائیل کو ان باتوں کے بارے میں انتباہ کر نا چاہئے ۔ 18 اگر میں کہتا ہوں ، ' یہ برا شخص مرے گا !' تو تمہیں یہ انتباہ اسے اسی طرح دینی چاہئے ۔ تمہیں اس سے کہنا چاہئے کہ وہ برے کاموں سے باز رہے تا کہ وہ جی سکے اگر اس شخص کو تنبیہ نہیں کروگے تو وہ مر جائے گا ۔ وہ مریگا ، کیوں کہ اس نے گناہ کیا ۔ اور میں تم کو بھی اس کی موت کے لئے جواب دہ بناؤں گا ۔ 19 " یہ ہوسکتا ہے کہ تم کسی شخص کو تنبیہ کروگے اور اگر وہ شخص اپنے برے کاموں سے باز نہیں آتا ہے اور اپنی شرارت کے راستے سے نہیں مڑ تا ہے تو وہ مر جائے گا ۔ وہ مریگا کیوں کہ اس نے گناہ کیا تھا ۔ لیکن تم نے اسے تنبیہ کی اس طرح تم نے اپنی زندگی بچا لی ۔ 20 " یا یہ ہوسکتا ہے کہ کوئی اچھا شخص اچھی زندگی گزارنا چھوڑ دے ۔ میں اس کے سامنے کچھ ایسا لاکر رکھ دوں گا ، جس کے سبب سے وہ گر جائے گا ۔ اس لئے وہ مر جائے گا ۔ کیوں کہ اس نے گناہ کیا ہے ۔ اور اگر تم نے اسے تنبیہ نہیں کی ۔ تو تم اسکی موت کے ذمہ دار ہوگے اور اسکے کئے گئے اچھے اعمال کو یاد نہیں کیا جائے گا ۔ 21 " لیکن اگر تم اس اچھے شخص کو گناہ کرنے سے تنبیہ کرتے ہو اور وہ شخص گناہ نہیں کرتا ہے ، تو وہ شخص یقیناً جئے گا ۔ کیوں کہ تم نے اسے انتباہ کی اور اس نے تمہاری سنی اس طرح تم نے اپنی زندگی بچائی ۔" 22 تب خدا وند کی قوت میرے اوپر آئی ۔ اس نے مجھ ے کہا ، " اٹھو! اور گھاٹی میں جاؤ اور میں تم سے وہاں بات کروں گا ۔" 23 اس لئے میں کھڑا ہوا اور باہر وادی میں گیا ۔ خدا وند کا جلال وہاں ظاہر ہوا ٹھیک ویسا ہی جیسا میں نے اسے کبار ندی کے کنارے دیکھا تھا اور میں زمین پر گر پڑا ۔ 24 لیکن روح مجھ میں آئی اور اس نے مجھے اٹھا کر میرے پیروں میں کھڑا کر دیا ۔ اس نے مجھ سے کہا ، " گھر جاؤ اور خود کو اپنے گھر کے اندر بند کر لو ۔ 25 اے ابن آدم ! لوگ رسی کے ساتھ آئیں گے اور تم کو باندھ دیں گے ۔ وہ تم کو لوگوں کے بیچ باہر جانے نہیں دیں گے ۔ 26 میں تمہاری زبان کو تالو سے چپکا دوں گا ، تم بات کرنے کے قابل نہیں رہو گے ۔ اس لئے کوئی بھی شخص ان لوگوں کو ایسا نہیں ملے گا جو انہیں تعلیم دے سکے کہ وہ گناہ کر رہے ہیں ۔ کیوں ؟ کیوں کہ وہ لوگ ہمیشہ میرے خلاف ہوتے ہیں ۔ 27 لیکن میں تم سے بات چیت کروں گا تب میں تمہیں بولنے دوں گا ۔ لیکن تمہیں ان سے کہنا چاہئے کہ ہمارا مالک خدا وند یہ باتیں کہتا ہے ۔ اگر کوئی شخص سننا چاہتا ہے تو اسے سننے دے ۔ اگر کوئی بھی اسے سننا نہیں چاہتے تو وہ نہ سنے ۔ کیوں کہ وہی لوگ ہیں جو ہمیشہ میرے خلاف ہوجاتے ہیں ۔

Ezekiel 4

1 " اے ابن آدم ایک اینٹ لو ۔ اس پر ایک تصویر کھینچو ۔ ایک شہر کی ، یعنی یروشلم کی ایک تصویر بناؤ ۔ 2 اس طرح کا کام کرو جیسے تم قلعہ کے باہر رہنے والی فوج ہو۔ شہر کی چاروں جانب ایک مٹی کی دیوار اس پر حملہ کرنے میں مدد کے لئے بناؤ ۔ شہر کی دیوار تک پہونچنے والی ایک کچی سڑک بناؤ اور اس کے ارد گرد خیمے لگاؤ اور اسکے چاروں طرف قلعہ شکن گاڑیاں لگاؤ ۔ 3 پھر تم ایک لوہے کا توا لو اور اسے اپنے شہر کے درمیان نصب کرو تب تم اپنا منھ اسکی طرف کرو جیسا کہ اسے گھیر لیا گیا ہو ۔ اور تم اسکا محاصرہ کرنے والے ہوگے ۔ یہ بنی اسرائیل کے لئے نشان ہے ۔ 4 " تب تمہیں اپنی بائیں کر وٹ لیٹنا چاہئے تمہیں وہ کرنا چاہئے جو ظا ہر کرے کہ تم بنی اسرائیل کے گناہوں کو اپنے اوپر لے رہے ہو ۔ تم اس گناہ کو اتنے ہی دنوں تک ڈھوؤ گے جتنے دن تک تم اپنی بائیں کروٹ لیٹو گے ۔ 5 تم اس طرح بنی اسرائیل کے گناہ کو تین سو نوے دنوں تک بر داشت کرو گے ۔ ایک دن اسکے ایک سال کے گناہ کے برابر ہوں گے ۔ 6 " اس کے بعد تم اپنی دا ئیں کر وٹ چا لیس دن تک لیٹو گے ۔اس وقت یہودا ہ کے گنا ہو ں کو چا لیس دن تک برداشت کرو گے ۔ ایک دن ایک سال کا ہو گا ۔" 7 خدا نے پھر کہا ، "اس نے کہا اب اپنی آستینوں کو موڑ لو اور اپنے ہا تھو ں کو اینٹ کے اوپر اٹھا ؤ۔اس طرح ظا ہر کرو جیسے تم یروشلم پر حملہ کر رہے ہو ۔ اسے یہ دکھانے کے لئے کرو کہ تم میرے نبی کے روپ میں لوگوں سے باتیں کر رہے ہو۔ 8 اور دیکھو میں تمہیں رسیوں سے باندھ رہا ہوں۔ تم اس وقت تک ایک کر وٹ سے دوسری کروٹ نہیں لے سکتے جب تک شہر پر تمہا را حملہ مکمل نہیں ہو جا تا ہے ۔" 9 خدا نے یہ بھی کہا ،" تم اپنے لئے گیہوں، جو ،پھلی ،مٹر ، چنا اور باجرا لو اور ان کو ایک کٹورا میں رکھو اور روٹی بنا ؤ ۔ تمہیں یہ اتنے ہی دنوں تک کرنا چاہئے جتنے دنوں تک تم پہلے کر وٹ پر لیٹے رہو گے ۔ تم تین سو نوے دن تک اسے کھا نا ۔ 10 تمہیں صرف ایک پیا لہ آٹا روٹی بنانے کے لئے ہر روز استعمال کرنا ہوگا ۔ تمہیں اس روٹی کو مقررہ وقت پر ہی کھا نا چاہئے ۔ 11 اور تم صرف تین پیالہ پانی مقررہ وقت پر پی سکتے ہو ۔ 12 تمہیں اسے جو کے کیک کی مانند کھا نا چاہئے ۔ تمہیں اسے ان لوگوں کی آنکھوں کے سامنے جلتے ہوئے انسانی نجاست پر پکانا چاہئے ۔" 13 تب خدا وند نے کہا ، " اس طرح سے اسرائیلی خاندان دوسرے ملکوں میں جہاں میں اسے جانے پر مجبور کروں گا ناپاک روٹی کھائے گا ۔" 14 تب میں نے ( حزقی ایل ) تعجب سے کہا ، " لیکن میرے مالک خدا وند ! میں نے ناپاک غذا کبھی نہیں کھائی ۔ میں نے کبھی اس جانور کا گوشت کبھی نہیں کھا یا ، جو کسی بیماری سے مرا ہو یا کسی جنگلی جانور نے مار ڈالا ہو ۔ میں نے بچپن سے لیکر اب تک کبھی ناپاک گوشت نہیں کھا یا ہے ۔ میرے منھ میں کوئی بھی ویسا برا گوشت کبھی نہیں گیا ہے ۔" 15 تب خدا نے مجھ سے کہا ، " ٹھیک ہے ! میں تمہیں روٹی پکانے کے لئے گائے کا سوکھا گوبر استعمال کرنے کے لئے دوں گا ۔ تمہیں انسان کی نجاست استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی ۔" 16 تب خدا نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! دیکھو میں یروشلم میں روٹی کے ذخیرہ کو تباہ کردوں گا اور وہ روٹی تول کر فکر مندی میں کھائیں گے اور پانی ناپ کر حیرت سے پئیں گے ۔" 17 کیوں کہ لوگوں کے لئے خوراک اور پانی میسر نہیں ہوگا ۔ لوگ ایک دوسرے کو دیکھ کر خوفزدہ ہوں گے ، اور وہ اپنی بد کاری کے سبب کمزور ہوجائیں گے ۔

Ezekiel 5

1 اے ابن آدم ! اپنے حملہ کے وقت کے بعد تمہیں یہ کام کرنا چاہئے ۔ تمہیں ایک تیز تلوار لینی چاہئے ۔ اس تلوار کا استعمال حجام کے استرہ کی طرح کرنا چاہئے ۔ تمہیں اپنے بال اور داڑھی اس سے کاٹنا چاہئے ۔ بالوں کو ترازو میں رکھو اور تولو ۔ اور تین برابر برابر حصوں میں بانٹو ، اپنے بالوں کا ایک تہائی حصہ اس اینٹ پر رکھو جس پر شہر کا نقشہ بنا ہے ۔ اس ' شہر ' میں ان بالوں کو جلاؤ ۔ تب تلوار کا استعمال کرو اور اپنے بالوں کے دوسرے ایک تہائی کو چھو ٹے چھو ٹے ٹکڑوں میں کاٹ ڈا لو ۔ ان بالوں کو اس شہر ( اینٹ ) کے چاروں جانب رکھو ۔ تب اپنے بالوں کے بچے ہوئے ایک تہائی کو ہوا میں اڑا دو ۔ ہوا کو انہیں دور اڑا لے جانے دو یہ ظا ہر کرے گا کہ میں تلوار نکا لوں گا اور ان لوگوں کا پیچھا کروں گا ۔ 2 3 تب کچھ بالوں کو لو اور اسے اپنے چغہ میں لپیٹ دو ۔ 4 تب کچھ با لوں کو لو اور اسے آ گ میں پھینک دو ۔ یہ ظا ہر کرتا ہے کہ آگ وہاں شروع ہو گی اور اسرائیل کے سارے خاندان کوجلا کر راکھ کر دیگی ۔" 5 یہی ہے جسے میرا مالک خداوند کہتا ہے ، " یہ یروشلم ہے ۔میں نے اس یروشلم شہر کو دیگر قوموں کے بیچ رکھا ہے ،اس وقت اس کے چارو ں جانب دیگر قو میں ہیں ۔ 6 یروشلم کے لوگوں نے میرے احکام کی مخالفت کی ۔ وہ دیگر کسی بھی قو م سے زیادہ برے تھے ۔انہوں نے میرے آئین کو اس سے بھی زیادہ تو ڑا جتنا ان کے چاروں جانب کے کسی بھی ملک کے لوگوں نے تو ڑا ۔ انہوں نے میرے احکام کو سننے سے انکار کردیا ۔ انہوں نے میری شریعت قبول نہیں کی ۔ " 7 اس لئے میرے مالک خداوند نے کہا ، "تم لوگو ں نے اپنی چاروں جانب رہنے وا لے لوگو ں سے بھی زیادہ میری نا فرمانی کی ۔ تم لوگوں نے میری شریعت کا پالن نہیں کیا میرے احکام کو نہیں مانا ۔ تم نے اپنی چاروں جانب کی قو مو ں کے معیار کو بھی نہیں چھو ڑا۔" 8 اسلئے میرا آقا خداوند کہتا ہے ، "اے اسرائیل میں بھی تمہا رے خلاف ہوں،میں تمہیں اس طرح سزا دو ں گا تا کہ دوسرے لوگ بھی دیکھ سکیں ۔ 9 میں تم لوگوں کے ساتھ وہ برتا ؤ کروں گا جو میں نے پہلے کبھی کسی کے ساتھ نہیں کیا اور جسے میں پھر کبھی نہیں کرو ں گا ۔ کیونکہ تم نے ایسے بھیانک کام کئے ۔ 10 والدین اپنے بچو ں کو کھا جا ئیں گے اور بچے اپنے وا لدین کو کھا جا ئیں گے ۔ میں تمہیں کئی طرح سے سزا دوں گا ۔ اور جو لوگ زندہ بچے ہیں۔انہیں میں ہوا میں بکھیر دو ں گا ۔" 11 میرا مالک خداوند کہتا ہے ، " اے یروشلم ! میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتاہوں کہ میں تمہیں سزا دو ں گا ۔کیو ں؟ کیونکہ تم نے میری مقدس جگہ کے خلاف بھیانک گناہ کئے ۔ تم نے وہ بھیانک کام کئے جس کے سبب اسے گندہ بنا دیا ۔ میں تمہیں سزا دو ں گا ۔میں تم پر رحم نہیں کروں گا ۔ میں تمہا رے دکھ پر دھیان نہیں دو ں گا ۔ 12 تمہارے ایک تہائی لوگ شہر کے اندر بیماری اور بھوک مری سے مریں گے ۔ تمہارے ایک تہائی لوگ جنگ میں شہر کے باہر مریں گے اور تمہارے ایک تہائی باقی ماندہ لوگوں کو میں اپنی تلوار نکال کر انکا پیچھا کر کے دور ملکوں میں ڈھکیل دوں گا ۔ 13 تب میرا غصہ مکمل ہوجائے گا اور ان لوگوں کے تئیں میرا قہر ٹھنڈا ہوجائے گا ۔ اور میں مطمئن ہو جاؤں گا ۔ تب وہ محسوس کریں گے کہ میں خدا وند ہوں اور میں نے اپنی غیرت کی وجہ سے باتیں کی جب میں نے اپنا غصہ ظا ہر کیا ۔" 14 خدا نے کہا ، " اے یروشلم ! میں تجھے ملبوں کا ڈھیر بنا دوں گا ۔ تمہاری چاروں جانب کے لوگ تمہارا مذاق اڑائیں گے ۔ ہر ایک شخص جو تمہارے پاس سے گزرے گا ، تمہارا مذاق اڑائے گا ۔ 15 تمہاری چاروں جانب کے لوگ تمہاری ہنسی اڑائیں گے تم پر طعنہ ماریں گے ۔ تم لوگوں کے لئے ایک سبق اور تنبیہ ہوگے ۔ میں غضب میں قہر میں اور سخت ڈانٹ ڈپٹ میں تمہارا فیصلہ کروں گا ۔ میں خدا وند نے یہ بات کہی ہے ۔ 16 میں خوفناک قحط سا لی بھیجوں گا ۔ میں انکے لئے خوفناک تیروں کی طرح ہوں گا ۔ تمہیں تباہ کرنے کے لئے یہ ایک آفت ہوگی ۔ میں تمہارے اوپر قحط سالی کو بڑھا دوں گا اور میں تمہاری خوراک کی آمد کو روک دوں گا ۔ 17 میں تم پر بھوک مری اور جنگلی جانور بھیجوں گا ، جو تمہارے بچوں کو مار ڈالیں گے ۔ ہر جگہ تمہارے درمیان میں بیماری اور تشدد کی حکو مت ہوگی اور میں تم پر جنگ بر پا کروں گا ۔ میں خدا وند نے یہ باتیں کی ہیں ۔"

Ezekiel 6

1 تب خدا وند کا کلام میرے پاس دوبارہ آیا ۔ 2 اس نے کہا ، " اے ابن آدم ! اسرائیل کے پہاڑوں کی طرف دیکھو ۔ ان کے خلاف میرے لئے باتیں کرو ۔ 3 ان پہاڑوں سے یہ کہو : ' اے اسرائیل کے پہاڑو ! میرے مالک خدا وند کی جانب سے یہ پیغام سنو ۔ میرا مالک خدا وند پہاڑوں ، ٹیلوں، وادیوں اور نہروں سے یہ کہتا ہے ۔ توجہ دو۔ میں ( خدا ) دشمن کو تمہارے خلاف لڑ نے کے لئے لا رہا ہوں ۔ میں تمہارے اونچے مقاموں کو فنا کر دوں گا ۔ 4 اور تمہاری قربان گاہیں اجڑ جائیں گی اور تمہاری سورج کی مورتیاں توڑ ڈا لی جائیں گی ۔ اور میں تمہارے مقتولوں کو تمہارے بتوں کے آگے ڈال دوں گا ۔ 5 میں بنی اسرائیلیوں کی لاشوں کو تمہارے بتوں کے آگے پھینکوں گا ۔ میں تمہاری ہڈیوں کو تمہاری قربان گاہ کی چاروں جانب بکھیر دوں گا ۔ 6 جہاں کہیں تمہارے لوگ رہیں گے ان پر مصیبتیں آئیں گی ۔ انکے شہر ملبوں کے ڈھیر بنیں گے ۔ انکے اونچے مقام فنا کئے جائیں گے ۔ تاکہ تمہاری قربان گاہیں خراب اور ویران ہوں اور تمہارے بت توڑے جائیں اور تمہارے ہاتھ سے تراشے ہوئے بتوں کو تباہ کر دیا جائے گا ۔ 7 تمہارے لوگ تمہارے درمیان مارے جائیں گے تب تم جانو گے کہ میں خدا وند ہوں ۔" 8 " لیکن میں تمہارے کچھ لوگوں کو جینے دوں گا ۔ وہ غیر ملکوں میں جنگ سے بچ جائیں گے ۔ میں انہیں بکھیروں گا اور ان غیر ملکوں میں رہنے کے لئے مجبور کروں گا ۔ 9 تب وہ بچے ہوئے لوگ اسیر بنائے جائیں گے ۔ لیکن وہ بچے ہوئے لوگ مجھے یاد رکھیں گے ۔ میں نے انکی روح ( دل ) کو توڑا ہے ۔ جن گناہوں کو انہوں نے کیا ، اس کے لئے وہ خود ہی نفرت کریں گے ۔ گزرے وقت میں وہ مجھ سے بر گشتہ ہوئے تھے ۔ اور دور ہو گئے تھے ۔ وہ اپنی گندی مورتیوں کے پیچھے لگے ہوئے تھے ۔ وہ اس عورت کی مانند تھے جو اپنے شوہر کو چھوڑ کر کسی دوسرے شخص کے پیچھے دوڑ نے لگی ۔ انہوں نے بڑے بھیانک گناہ کئے ۔ 10 لیکن وہ سمجھ جائیں گے کہ میں خدا وند ہوں اور وہ یہ جانیں گے کہ میں نے نہیں کہا کہ میں ان لوگوں پر یوں ہی یہ مصیبت مسلط کروں گا ۔" 11 تب میرے مالک خدا وند نے مجھ سے کہا ، " ہاتھوں سے تالی بجاؤ اور اپنے پیر پیٹو ۔ ان سبھی بھیانک برائیوں کے خلاف کہو جنہیں بنی اسرائیلیوں نے کیا ہے ۔ انہیں انتباہ کرو کہ وہ بیماری اور قحط سالی سے مارے جائیں گے ۔ انہیں بتاؤ کہ وہ جنگ میں مارے جائیں گے ۔ 12 دور کے لوگ بیماری سے مریں گے ۔ قریب کے لوگ تلوار سے ماریں جائیں گے ۔ جو لوگ شہر میں بچے رہے ہیں ، وہ بھوک سے مریں گے ۔ اس طرح میں اپنا غصہ ان پر اتاروں گا ۔ 13 اور وہ جو مارے گئے ہیں انکی لاشیں ہر اونچے ٹیلے پر اور پہاڑیوں کی سب چوٹیوں پر اور ہر ایک ہرے درخت اور گھنے بلوط کے نیچے ہر اس جگہ جہاں وہ اپنے بتوں کے لئے خوشبو جلاتے ہیں اور بتوں کی قربان گاہوں کی چاروں طرف پڑی ہوئی ہونگیں۔ تب وہ پہچانیں گے کہ خدا وند میں ہوں ۔ 14 لیکن میں اپنا ہاتھ تم لوگوں پر اٹھا ؤں گا اور تمہیں اور تمہارے لوگوں کو جہاں کہیں وہ رہیں گے میں انہیں سزا دونگا ۔ میں تمہارے ملکوں کو برباد کردوں گا ۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خدا وند ہوں ۔"

Ezekiel 7

1 تب خدا وند کا کلام مجھے ملا ۔ 2 اس نے کہا ، " اے ابن آدم ! میرے مالک خدا وند کا یہ پیغام مجھے ملا ہے یہ پیغام ملک اسرائیل کے لئے ہے ۔ تباہی ! تباہی آرہی ہے ۔ سارا ملک تباہ ہوجائے گا ۔ 3 اب تمہارا خاتمہ آگیا ہے ۔ میں دکھا ؤں گا کہ میں تم پر کتنا غضبناک ہوں ۔ میں تمہیں ان برے کاموں کے لئے سزا دوں گا جو تم نے کئے انکے لئے میں تم سے وصول کراؤں گا ۔ 4 میں تمہارے اوپر تھوڑا بھی رحم نہیں کروں گا ۔ میں تمہارے لئے افسوس نہیں کروں گا ۔ میں تمہیں تمہارے برے کاموں کے لئے سزا دوں گا ۔ تمہارے برے کاموں کا بھیانک انجام تمہارے درمیان ہوگا ۔ تب تم سمجھ جاؤ گے کہ میں خدا وند ہوں ۔" 5 میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔" ایک مصیبت کے بعد دوسری مصیبت آ رہی ہے ۔ 6 خاتمہ بہت نزدیک ہے ! خاتمہ بہت نزدیک ہے ! یہ تمہا رے خلاف جاگ چکا ہے ۔دیکھو ! یہ بہت جلدی آئے گا ۔ 7 اے اسرائیل میں بسنے وا لے لوگو! تیرے خلاف خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے اور وہ دن نزدیک ہے جب بے ترتیبی کا ماحول ہو گا اور پہاڑو ں پر خوشی کے للکار نہ ہو گی ۔ 8 میں جلد ہی دکھا دوں گا کہ میں کتنا غضبنا ک ہوں۔ میں تمہا رے خلاف اپنے سارے غضب کو ظا ہر کرو ں گا ۔میں ان بُرے کامو ں کے لئے سزادوں گا جو تمنے کئے ۔میں ان سبھی بھیانک کامو ں کے لئے وصول کراؤں گا جو تم نے کئے ۔ 9 میں تمہا رے لئے افسوس نہیں کروں گا اور نہ ہی رحم کروں گا ۔ میں تمہیں تمہارے برے اعمال کے لئے سزا دوں گا۔ تمہا رے برے کاموں کا بھیانک انجام تمہار ے درمیان ہو گا۔ تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہو ں اور میں تمہیں سزا دیتا ہو ں۔ 10 "سزا کا وہ وقت آچکا ہے ۔خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے ۔ میری سزا کھل چکی ہے ۔ غرور پھو ٹ چکا ہے ۔ 11 وہ ظالم شخص ان بُرے لوگوں کو سزا دینے کے لئے تیار ہے ۔اسرائیل میں لوگو ں کی تعداد بہت ہے ، لیکن وہ ان میں سے نہیں ہے ۔ وہ اس بھیڑ کا شخص نہیں ہے ۔ وہ ان لوگوں میں سے کو ئی اہم سردار نہیں ہے ۔ 12 " وہ سزا کا وقت آگیا ہے ۔ وہ دن آ پہنچا ہے ۔ وہ لوگ جو چیزیں خریدتے ہیں شادمان نہیں ہونگے اور وہ لوگ جو چیزیں بیچتے ہیں وہ انہیں بیچ کر اس کے بارے میں غمزدہ نہیں ہو گے ۔ کیوں ؟ کیونکہ وہ بھیانک سزا ہر ایک شخص کے لئے ہو گی ۔ 13 کیونکہ بیچنے وا لا بکی ہو ئی چیز تک پھر وا پس نہ جا ئے گا ۔ اگر چہ وہ زندہ بھی بچ گیا ہو ۔ کیونکہ یہ رو یا تمام لوگوں کے لئے ہے ۔ یہ نہیں بدلے گا ۔کو ئی بھی شخص اپنے بُرے اعمال سے اپنی زندگی بچا نہیں سکتا ہے ۔ 14 " وہ لوگوں کو تنبیہ دینے کے لے بگل پھونکیں گے ۔ لوگ جنگ کے لئے تیار ہو ں گے ۔ لیکن وہ جنگ کرنے کیلئے نہیں نکلیں گے ۔ کیوں؟ کیونکہ میں پو رے انبوہ کو دکھا ؤں گا کہ میں کتنا غصہ ور ہو ں۔ 15 تلوار لئے ہو ئے دشمن شہر کے با ہر ہیں۔شہر بیمار اور قحط سالی سے گھر چکا ہے ۔اگر کو ئی جنگ کے میدان میں جا ئے گا تو دشمن کے سپا ہی اسے مار ڈا لیں گے ۔ اگر وہ شہر میں رہتا ہے تو وہ بیماری اور قحط سالی کی وجہ سے مارے جا ئیں گے ۔ 16 لیکن کچھ لوگ بچ نکلیں گے ۔ وہ بچے ہو ئے لوگ بھاگ کر پہاڑو ں میں چلے جا ئیں گے ۔ لیکن وہ لوگ بھی شادمان نہیں ہونگے ۔ وہ اپنے گنا ہو ں کے سبب سے غمگین ہونگے ۔ وہ چلا ئیں گے اور فاختا ؤں کی طرح آواز نکالیں گے ۔ 17 لوگ اتنے تھکے اور مایوس ہونگے کہ با ہیں بھی نہیں اٹھا پا ئیں گے ان کے پیر پانی کی مانند ڈھیلے ہو جا ئیں گے۔ 18 وہ ٹاٹ سے کمر کسیں گے اورخوفزدہ رہیں گے ۔ وہ ہر چہرے پر ندامت دیکھیں گے ۔ وہ ( غم ظا ہر کرنے کے لئے ) اپنے بال منڈوا لیں گے ۔ 19 وہ اپنی چاندی کو سڑک پر پھینک دیں گے ۔ وہ اپنے سو نے کو گندے چیتھڑوں کی طرح سمجھیں گے ۔ کیونکہ جب خداوند نے اپنا غضب ظا ہر کیا تو وہ سونے اور چاندی انہیں بچا نہ سکا ۔ یہ ساری چیزیں انہیں گناہ کر وا نے کا سبب بنی ۔ان سب چیزوں نے ان کی خواہشوں کو پو را نہیں کیا ۔ اور نہ ہی ان کے پیٹ بھرے ۔ 20 ان لوگوں کو اپنے زیورات پر فخر تھا اور انکے بت بنا ئے ۔ میں ان بھیانک بتوں سے نفرت کر تا ہوں۔اسلئے میں ان سبھوں کو گندے چیتھڑوں کے مانند کردوں گا ۔ 21 میں انہیں مالِ غنیمت کے طور پر اجنبیوں کے ہا تھ سونپ دوں گا ۔ وہ شریر قومیں انہیں لوٹ لینگے ۔ اور ان کی بے حرمتی کریں گے ۔ 22 میں ان سے اپنا منہ پھیر لوں گا ۔ وہ ڈا کو میرے گھر کو فنا کریں گے ۔ وہ پو شیدہ جگہوں میں جا ئیں گے اور اسکی بے حرمتی کریں گے ۔ 23 " اسیروں کے لئے زنجیریں بنا ؤ ! کیونکہ ملک قتل و غارت سے بھر گیا اور شہر تشدد سے بھرا ہے ۔ 24 میں دیگر قوموں سے برے لوگوں کو لا ؤں گا اور وہ لوگ بنی اسرائیلیوں کے سبھی گھروں کو اپنے قبضے میں لے لینگے ۔ وہ لوگ طاقتوروں کے غرورکو پاش پاش کر دیں گے ۔ اور تمہا ری مقدس جگہوں کی بے حرمتی کریں گے ۔ 25 " تم لوگ خوف سے کانپ اٹھو گے ۔ تم لوگ سلامتی چا ہو گے ۔لیکن امن نہیں ملے گا ۔ 26 آفت کے بعد آفت آئے گی اور تم یکے بعد دیگرے درد انگیز کہانیاں سنو گے ۔تم نبی کی کھوج کرو گے اور اس سے رویا پو چھو گے لیکن یہ سب بیکار ہو گا کاہن کے پاس تمہیں تعلیم دینے کے لئے کچھ نہیں ہو گا اور بزرگو ں کے پاس تمہیں تعلیم دینے کیلئے کو ئی اچھی صلاح نہیں ہو گی ۔ 27 تمہا را بادشا ہ ان لوگوں کے لئے روئے گا جو مر گئے ۔قائدین ٹاٹ اوڑھیں گے اور عا م لوگ بہت خوفزدہ ہونگے ۔ کیونکہ میں اس کا بدلہ دوں گا جو انہوں نے کیا ۔میں ان کی سزا مقرر کروں گا ۔ اور میں انہیں موا فق سزادوں گا ۔ تب وہ لوگ سمجھیں گے کہ میں خداوند ہوں۔"

Ezekiel 8

1 ایک دن میں ( حزقی ایل) اپنے ہیکل میں بیٹھا تھا اور یہودا ہ کے بزرگ وہاں میرے سامنے بیٹھے تھے ۔ یہ جلا وطنی کے چھٹے برس کے چھٹے مہینے ( ستمبر) کا پانچواں دن ہوا ۔اچانک میرے مالک خداوند کی قدرت مجھ میں اتری ۔ 2 میں نے کچھ دیکھا جو آگ کی طرح تھا ۔ یہ ایک انسانی شبیہ جیسا دکھا ئی پڑتا تھا کمر کے نیچے وہ آ گ سا تھا اور کمر سے اوپر تک جلوہ نور ظا ہر ہوا جس کا رنگ صیقل کئے ہو ئے پیتل جیسا تھا ۔ 3 اور اس نے جو کہ ہا تھ کے جیسا دکھا ئی پڑتا تھا اسے بڑھا کر میرے سر کے با لوں سے مجھے پکڑا اور روح نے مجھے زمین سے اٹھا لیا ۔ اور خدا کی رو یا میں مجھے یروشلم کی شمال کی جانب قائم اندرونی پھا ٹک پر لا یا گیا تھا جہاں پر وہ مورت ہے جو کہ خدا کو غیرت مند بناتا ہے ۔ 4 لیکن اسرائیل کے خدا کا جلال وہاں تھا وہ جلال ویسا ہی نظر آتا تھا جیسا رو یا میں نے وا دی کے کنارے نہرِ کبار کے پاس دیکھا تھا ۔ 5 خدا نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! شمال کی جانب دیکھو ۔" اس لئے میں نے شمال کی جانب رُخ کیا اور قربان گا ہ کے پھا ٹک پر جو کہ شمال کی جانب ہے اس مورت کو دیکھا جو کہ خدا کو غیرت مند بنا تا ہے ۔ 6 تب خدا نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! کیا تم دیکھتے ہو بنی اسرائیل کیسا بھیانک کام کر رہے ہیں ؟ یہ چیزیں مجھے میرے ہیکل سے بہت دور ہانک دیگی۔ اگر تم میرے ساتھ آؤ گے تو تم اور بھی زیادہ بھیانک چیزیں دیکھو گے ۔" 7 اس لئے وہ مجھے آنگن کے دروازہ پر لایا ۔ اور وہاں میں نے دیوار میں ایک سو راخ دیکھا ۔ 8 خدا نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! اس دیوار کے سو راخ کو کھو دو ۔" اس لئے میں دیوار کے اس سوراخ کو کھو دا وہاں میں نے ایک دروازہ دیکھا ۔ 9 تب خداوند نے مجھ سے کہا ، " اندر جا ؤ اور ان تمام بھیانک برائیوں کو دیکھو جو وہاں کر تے ہیں ۔" 10 اس لئے میں اندر گیا ۔ اور میں نے دیکھا ۔ میں نے ہر ایک طرح کے رینگنے وا لے کیڑوں ، جنگلی جانوروں کی تصویروں کو اور ان تمام بتوں کو جنہیں بنی اسرائیل پو جتے تھے دیکھا ۔ ساری دیواروں میں تصویریں کندہ کی ہو ئی تھی ۔ 11 تب میں نے دیکھا کہ یا زنیاہ بن سافن اور اسرائیل کے ستر بزرگ اس مقام پر تھے اور اپنے بتوں کی پو جا کر رہے تھے ۔ ہر ایک بزرگ کے ہا تھ میں ایک بخور دان تھا اور ان سے دھواں کا ایک مو ٹا بادل انکے سروں کے اوپر اٹھ رہا تھا ۔ 12 تب خدا نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! کیا تم دیکھتے ہو کہ اسرائیل کے بزرگ اندھیرے میں کیا کر تے ہیں ؟ ہر ایک شخص کے پاس اپنے جھو ٹے دیوتا کے لئے ایک خاص کمرہ ہے ۔ وہ لوگ آپس میں باتیں کر تے ہیں ۔ 13 تب خدانے مجھ سے کہا ، " اگر تم میرے ساتھ آؤ گے تو اس سے بھی زیادہ بھیانک برا ئی دیکھو گے جو کہ وہ لوگ کر تے ہیں ۔ " 14 تب خدا نے مجھے خداوند کی ہیکل کے داخلی دروازہ پر لے گیا ۔ یہ دروازہ شمال کی جانب تھا ۔ وہاں میں نے عورتوں کو بیٹھ کر روتی ہو ئی دیکھا ۔ وہ جھو ٹے دیوتا تمّوز کے بارے میں ماتم کر رہی تھیں۔ 15 خدا نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! کیا تم ان بھیانک برا ئیوں کو دیکھتے ہو؟ میرے ساتھ آ ؤ اور تم اس سے بھی زیادہ دیکھو گے ۔ " 16 تب وہ مجھے ہیکل کے اندرونی آنگن میں لے گیا ۔اس مقام پر میں نے پچیس لوگوں کو اپنے سرو ں کو نیچے جھکا کر عبادت کر تے دیکھا ۔ وہ برآمدے اور قربان گا ہ کے بیچ تھے وہ مشرق کی طرف منہ کر کے کھڑے تھے ۔انکی پشت مقدس مقا م کی جانب تھی ۔ وہ لوگ جھکتے تھے اور سورج کی عبادت کر تے تھے ۔ 17 تب خدانے کہا ، " اے ابن آدم ! کیا تم اسے دیکھتے ہو ؟ بنی یہودا ہ کے میرے گھر کو اتنا غیر سمجھتے ہیں کہ وہ میرے ہیکل میں اتنا بھیانک کام کر تے ہیں دیکھو ! انہوں نے زمین کو تشدد سے بھر دیا ہے اور وہ مجھے غصہ دلا تے رہتے ہیں ۔ دیکھو ! ان لوگوں نے اپنے ناک میں با لیاں ڈال رکھا ہے ۔ 18 میں ان پر اپنا غضب ظا ہر کرو ں گا ۔ میں ان پر کو ئی رحم نہیں کروں گا ۔میں ان کے لئے دکھ کا احساس نہیں کروں گا ۔ وہ مجھے زور سے پکا ریں گے ۔ لیکن میں ان کو سننے سے انکار کردو ں گا ۔"

Ezekiel 9

1 تب خدا نے شہر کو سزا دینے کے لئے قائدین کو زور سے پکا را ۔ ہر ایک قائد کے ہا تھ میں ان کا مہلک ہتھیار تھا ۔ 2 تب میں نے اوپری پھاٹک کی راہ سے چھ لوگوں کو سڑک پر آتے دیکھا ۔ یہ پھاٹک شمال کی جانب ہے ۔ ہر ایک شخص جنگی ڈنڈے کو اپنے ہاتھ میں لئے ہو ئے تھا اور ان کے درمیان ایک آدمی کتانی لباس پہنے ہو ئے تھا اور اس کی کمر پر منشی کے لکھنے کی روشنا ئی کی دوات تھی ۔اسلئے وہ اندر گئے اور پیتل کی قربان گا ہ کے پاس کھڑے ہو گئے ۔ 3 تب اسرائیل کے خدا کا جلال کروبی فرشتوں کے اوپر سے جہاں وہ تھا اٹھا ۔ تب وہ جلا مقدس کے پھاٹک پر گیا ۔ جب وہ آستانہ پر پہنچا تو وہ رُک گیا تب اس جلال نے اس شخص کو بلا یا جو کتانی لباس پہنے تھا اور جس کے پاس قلم اور دوات تھی ۔ 4 تب خداوند نے اس سے کہا ، " یروشلم شہر سے ہو کر نکلو ۔ جو لوگ اس شہر میں لوگوں کی جانب سے کی گئی بھیانک چیزو ں کی وجہ سے دکھی ہیں اور گھبرا ئے ہو ئے ہیں ان لوگوں کی پیشانی پر نشان لگا دو ۔" 5 تب میں نے خدا کو دیگر لوگوں سے کہتے سنا، " میں چاہتا ہوں کہ تم لوگ پہلے شخص کی پیروی کرو ۔ تم سبھی انلوگوں کو مار ڈا لو جو اپنی پیشانی پر نشان نہیں لگا ئے ۔ تم اس پر توجہ نہیں دینا کہ وہ بزرگ، جوان مرد اور عورتیں، بچے اور ما ئیں ہیں ۔ تمہیں اپنے ہر دشمنوں کو ماردینا چا ہئے ۔ ان سب کو مار ڈا لنا چا ہئے جو اپنی پیشانی پر نشان نہیں لگا ئے کو ئی رحم نہ کھا ؤکسی شخص کے لئے افسوس نہ کرو ۔ یہاں میرے ہیکل سے شروع کرو ۔ " اس لئے انہوں نے ہیکل کے سامنے کے بزرگوں سے آغاز کیا۔ 6 7 خدا نے ان سے کہا ، "اس گھر کو ناپاک بنا دو ! اس آنگن کو لاشوں سے بھردو ۔" اس لئے وہ با ہر گئے اور شہر میں لوگوں کو مار ڈا لا ۔ 8 جب وہ لوگ لوگوں کو مارنے گئے تو میں وہیں رکا رہا ۔میں نے زمین پر اپنا ماتھا ٹیکتے ہو ئے کہا ، "اے میرے مالک خداوند ! کیا تم یروشلم کے خلاف اپنا غصہ ظا ہر کر کے اسرائیل کے بچے ہو ئے تمام لوگو ں کو مارنے جا رہے ہو۔" 9 خدا نے کہا ، " اسرائیل اور یہودا ہ کے گھرانے نے اَنگنت بدکاریاں کی ہیں ۔ اس ملک میں ہر طرف لوگوں کا قتل ہو رہا ہے ۔ اور یہ شہر جرائم سے بھرا پڑا ہے ۔ کیوں ؟ کیونکہ لوگ خود کہتے ہیں ۔ 'خداوند نے اس ملک کو چھوڑدیا ۔ وہ ان کامو ں کو نہیں دیکھ سکتا جنہیں ہم کر رہے ہیں ۔' 10 اور میں کسی قسم کا رحم نہیں د کھاؤں گا ۔ میں ان لوگوں کے لئے افسوس محسوس نہیں کرو ں گا ۔ انہوں نے خود اسے بلا یا ہے ۔ میں ان لوگوں کو صرف سزا دے رہا ہوں جس کے یہ مستحق ہیں۔" 11 اور دیکھو اس آدمی نے جو کتانی لباس پہنے ہو ئے تھا اور جس کے پاس لکھنے کی دوات تھی بول اٹھا ۔اسنے کہا ، " تو نے مجھے جو حکم دیا وہ میں نے کر دیا ۔

Ezekiel 10

1 تب میں نے اس کٹورے کو دیکھا جو کرو بی فرشتہ کے سروں کے اوپر تھا ۔کٹورا کے اوپر کچھ تھا جو دیکھنے میں تاج جیسا معلوم پڑتا تھا ۔ کٹورا نیلم کی طرح خالص نیلا نطر آرہا تھا ۔ 2 تب اس شخص نے جو تخت پر بیٹھا کتانی لباس پہنے ہوئے شخص سے کہا کہ ان پہیوں کے اندر جاؤ جو کروبی فرشتے کے نیچے ہیں اور آگ کے انگارے جو کروبی فرشتے کے درمیان ہیں مٹھی بھر کر اٹھاؤ اور شہر کے اوپر بکھیر دو ۔ وہ گیا اور میں دیکھتا تھا ۔ 3 کروبی فرشتہ اس وقت ہیکل کے جنوب کے حصہ میں کھڑے تھے جب وہ شخص بادل میں گھسا بادل اندرونی آنگن میں بھر گیا ۔ 4 تب خدا وند کا جلال کروبی فرشتہ سے اٹھ کر ہیکل کی دروازہ کی چوکھٹ پر چلا گیا ۔ تب بادل ہیکل میں بھر گیا اور خدا وند کے جلال کا نور پورے آنگن میں بھر گیا ۔ 5 کروبی فرشتے کے پروں کی پھر پھراہٹ سارے آنگن میں سنی جا سکتی تھی ۔ باہری آنگن میں پھر پھراہٹ بڑی گونج دار تھی ۔ ویسی ہی جیسی خدا وند قادر مطلق کی گرجتی آواز ہوتی ہے جب وہ باتیں کرتا ہے ۔ 6 خدا نے کتانی لباس پہنے ہوئے شخص کو حکم دیا تھا ۔ خدا نے اسے طوفانی بادل میں گھسنے کے لئے کہا اور پہیئے اور کروبی فرشتوں کے پیچ سے انگارے لینے کو کہا ۔ اس لئے وہ شخص طوفانی بادل میں گھس گیا اور پہیوں میں سے ایک کے آگے کھڑا ہو گیا ۔ 7 کروبی فرشتوں میں سے ایک نے اپنا ہاتھ بڑھا یا ۔ اس نے کروبی فرشتوں کے علاقے سے آگ لی اور اس نے آگ کو کتانی لباس پہنے ہوئے شخص کے ہاتھوں میں رکھ دیا اور اس شخص نے اسے لی اور وہاں سے چلا گیا ۔ 8 کروبی فرشتوں کے پروں کے نیچے کچھ ایسا تھا جو انسانی ہاتھوں کی طرح نظر آتا تھا ۔ 9 تب میں نے دیکھا کہ وہاں چار پہیئے تھے ۔ ہر ایک کروبی فرشتے کے قریب میں ایک ایک پہیا تھا اور پہیا زبر جد کی طرح نظر آتا تھا ۔ 10 وہ چار پہیئے تھے اور سب پہیئے ایک جیسے تھے ۔ وہ ایسے نظر آتے تھے جیسے ایک پہیا دوسرے پہیئے میں ہو ۔ 11 جب وہ چلتے تھے تو کسی بھی رخ میں جا سکتے تھے ۔ جب کبھی پہیئے چلتے تو وہ ایک ساتھ چلتے تھے ۔ لیکن انکے چلنے کے ساتھ کروبی فرشتے انکے ساتھ ساتھ نہیں چلتے تھے ۔ وہ اس رخ میں چلتے تھے جدھر انکا چہرہ ہوتا تھا ۔ جب کبھی بھی وہ چلتے تھے تو وہ ادھر ادھر نہیں مڑ تے تھے ۔ 12 انکے سارے جسم پر آنکھیں تھیں ۔ انکی پشت ، انکے ہاتھوں ، انکے پروں اور انکے چاروں پہیوں میں آنکھیں تھیں ۔ 13 جیسا میں نے سنا ، یہ پہیئے 'چرخ ' کہلاتے تھے ۔ 14 ۔ 15 ہر ایک کروبی فرشتہ چار چہروں والا تھا ۔ دوسرا چہرہ انسان کا تھا ۔ تیسرا چہرہ شیر ببر کا تھا اور چوتھا عقاب کا چہرہ تھا ۔ تب میں نے جانا کہ یہ کروبی فرشتے وہ جانور تھے جنہیں میں نے کبار ندی کی رویا میں دیکھا تھا ۔ تب کروبی فرشتے وہاں سے اٹھے ۔ 16 جب کروبی فرشتے چلے تو اسکے ساتھ پہیئے بھی چلے ۔ جب کروبی فرشتوں نے اپنے اپنے پر کھو لے اور وہ ہوا میں اڑے تو پہیوں نے اپنا رخ نہیں بدلا ۔ 17 اگر کروبی فرشتے ہوا میں اڑ تے تھے تو پہیئے انکے ساتھ جاتے تھے اور اگر کروبی فرشتے ساکت کھڑے رہتے تھے تو پہیئے بھی ویسا ہی کرتے تھے ۔ کیوں ؟ کیوں کہ ان میں جانداروں کی روح کی قوت تھی ۔ 18 تب خدا وند کا جلال ہیکل کے آستانہ سے اٹھا ، کروبی فرشتوں کے مقام کے اوپر گیا اور وہاں ٹھہر گیا ۔ 19 تب کروبی فرشتے اپنے پر کھو لے اور ہوا میں اڑ گئے ۔ میں نے انہیں ہیکل کو چھوڑ تے دیکھا ۔ پہیئے بھی انکے ساتھ چلے ۔ تب وہ خدا وند کے گھر کے مشرقی پھا ٹک پر ٹھہرے ۔ اسرائیل کے خدا کا جلال انکے اوپر تھا ۔ 20 تب میں نے اسرائیل کے خدا کے جلال کے نیچے جانداروں کو کبار ندی کی رویا میں یاد کیا ۔ اور میں نے محسوس کیا کہ وہ جاندار کروبی فرشتے تھے ۔ 21 ہر ایک جاندار کے چار چہرے تھے ، چار پر تھے اور پروں کے نیچے کچھ ایسا تھا جو انسان کے ہاتھوں کی طرح نظر آتا تھا ۔ 22 کروبی فرشتوں کے وہی چار چہرے تھے جو کبار ندی کی رویا کے جاندارو ں کے تھے اور وہ سیدھے آگے اس رُخ میں نظر آتے تھے جدھر وہ جا تے تھے ۔

Ezekiel 11

1 تب روح مجھے خداوند کی ہیکل کے مشرقی پھاٹک پر لے گئی ۔اس پھاٹک کا رُخ مشرق کی طرف ہے جہاں سو رج نکلتا ہے ۔ میں نے اس پھاٹک کے داخلی دروازے پر ۲۵ شخص کو دیکھا ۔ عزور کا بیٹا یازنیاہ ان لوگوں کے ساتھ تھا اور بنایاہ کا بیٹا فلطیاہ وہاں تھا ۔ وہ لوگوں کا قائد تھا ۔ 2 تب خدا نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم یہ لوگ ہیں جو بہت ہی برے منصوبے بنا تے ہیں۔ یہ ہمیشہ شہر میں لوگوں کو بُرے کام کرنے کو کہتے ہیں ۔ 3 وہ لوگ کہتے ہیں ، ' ہم لوگ جلد ہی پھر سے اپنے مکان بنانے لگیں گے ہم لوگ برتن میں رکھے گوشت کی طرح اس شہر میں محفوظ ہیں۔' 4 اس لئے تمہیں میرے لئے لوگوں سے بات کر نی چا ہئے ۔ اے ابن آدم !" جا ؤ اور لوگوں کے بیچ نبوت کا پیغام دو ۔" 5 تب خداوند کی روح مجھ میں آئی ۔اس نے مجھ سے کہا ، 'ان سے کہو کہ خداوند نے یہ سب کہا ہے: اے اسرائیل کے گھرانو! تم نے یہ کہا ، لیکن میں جانتا ہو ں کہ تم کیا سوچ رہے ہو ۔ 6 تم نے اس شہر میں بہت سے لوگوں کو مار ڈا لا ہے ۔ تم نے سڑ کوں کو لاشوں سے بھردیا ہے ۔ 7 اب ہمارا مالک خداوند، یہ کہتا ہے ، ' وہ لا شیں گوشت ہیں اور یہ شہر دیگ ہے ۔ لیکن وہ( نبو کدنضر ) آئے گا اور تمہیں اس محفوظ برتن سے نکال لے جا ئے گا ۔ 8 تم تلوار سے خوفزدہ ہو ۔ لیکن میں تمہا رے خلاف تلوار لا رہا ہوں۔" ہمارے مالک خداوند نے یہ سب کہا ہے ۔ 9 حدا نے یہ بھی کہا ، " میں تم لوگوں کو اس شہر سے با ہر لے جا ؤں گا اور میں تمہیں اجنبیوں کو سونپ دو ں گا ۔ میں تم لوگوں کو سزا دوں گا ۔ 10 تم تلوار سے ہلاک ہو گے میں تمہیں یہاں اسرائیل کی سر حد میں سزا دوں گا، جس سے تم سمجھو گے کہ میں خداوند ہوں ۔ 11 ہاں یہ شہر تمہا رے لئے برتن نہ بنے گا اور نہ ہی تم ان میں گوشت بنو گے ۔ میں تمہیں یہاں اسرائیل کی سر حد میں سزا دوں گا ۔ 12 تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہو ں۔ تم نے میری شریعت کو تو ڑا ہے ۔ تم نے میرے احکام کا پالن نہیں کیا ۔ تم نے اپنی چاروں جانب کی قو موں کی طرح رہنے کا فیصلہ کیا ۔" 13 جیسے ہی میں نے خدا کے لئے بولنا ختم کیا بنایا ہ کا بیٹا فلطیاہ مرگیا ۔ میں اپنے منہ کے بل زمین پر گر گیا اور زور سے چلا یا ، " اے میرے مالک خداوند ! تو کیا اسرائیل کے سبھی بچے ہو ئے لوگو ں کو پو ری طرح فنا کر نے پر کمر بستہ ہے ۔ 14 لیکن تب خداوند کا عہد مجھے ملا ۔ اس نے کہا ، 15 " اے ابن آدم ! تم اپنے بھا ئیوں، اپنے نزدیکی رشتہ داروں اور اسرائیل کے تمام گھرو ں کو یاد کرو ۔ لیکن یہاں یروشلم میں رہنے وا لے لوگ ان سے کہہ رہے ہیں ، 'خداوند سے دور رہوں یہ زمین ہمیں دی گئی ہے اور یہ ہم لوگوں کی ہے ۔' 16 "اس لئے ان لوگوں سے یہ سب باتیں کہو : ہمارا مالک خداوند کہتا ہے ، ' یہ سچ ہے کہ میں نے اپنے لوگوں کو بہت دور کے ممالک کو جانے پر مجبور کیا۔میں نے ان ہی ان کو بہت سے ملکو ں میں بکھیرا اور میں اس زمین میں جہاں وہ گئے ہیں میں ہی ان کیلئے ہیکل ہوں گا ۔ 17 اس لئے تمہیں ان لوگوں سے کہنا چا ہئے کہ ان کا مالک خداوند ، انہیں وا پس لا ئے گا میں نے تمہیں بہت سے ملکو ں میں بکھیر دیا ہے ۔ لیکن میں تم لوگوں کو ایک ساتھ اکٹھا کرو ں گا اور ان قوموں سے تمہیں وا پس لا ؤ ں گا ۔ میں اسرائیل کا ملک تمہیں وا پس دو ں گا ۔ 18 اور جب وہ لوٹیں گے تووہ لوگ ان نفرت انگیز اور بھیانک بتو ں کو جو کہ یہاں ہے تبا ہ کر دیں گے ۔ 19 میں انہیں ایک ساتھ لا ؤں گا اور انہیں ایک شخص کی مانند بنا ؤں گا ۔ میں ان میں نئی روح بھروں گا ۔ میں ان کے سنگ دل کو دور کروں گا او ر اس کے مقام پر سچا دل دوں گا ۔ 20 تب وہ میرے آئین کو قبول کریں گے جنہیں میں کرنے کو کہوں گا ۔ وہ سچ مچ میں میرے لوگ ہوں گے اور میں ان کا خدا ہوں گا ۔" 21 " لیکن وہ جن کا دل نفرت انگیز بھیانک بتو ں کی فرمانبرداری کر تا ہے میں اسے ان کے ان بُرے اعمال کی سزا دو ں گا ۔" میرے مالک خداوند نے یہ کہا ہے ۔ 22 تب کروبی فرشتے اپنے پَر کھو لے اور ہوا میں اڑ گئے ۔ پہئے ان کے ساتھ گئے ۔اسرائیل کے خدا کا جلال ان کے اوپر تھا ۔ 23 خداوند کا جلال اوپر ہوا میں اٹھا اور یروشلم کو چھو ڑدیا ۔ وہ پل بھر کے لئے یروشلم کے مشرق کی پہاڑی پر ٹھہرا ۔ 24 تب روح نے مجھے اوپر اٹھا یا اور وا پس بابل میں پہنچا دیا ۔اس نے مجھے ان لوگوں کے پاس لو ٹایا جنہیں اسرائیل چھو ڑ نے کے لئے مجبور کئے گئے تھے ۔ میں نے ان سبھی چیزو ں کو خدا کی رویامیں دیکھا ۔ تب رویا کا خاتمہ ہو گیا ۔ 25 تب میں نے اسیر لوگو ں سے باتیں کیں۔ میں نے وہ سبھی باتیں بتا ئیں جو خداوند نے مجھے دکھا ئی تھیں ۔

Ezekiel 12

1 تب خداوند کا کلا م مجھے ملا۔اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! تم باغی لوگوں کے سا تھ رہتے ہو ۔دیکھنے کیلئے ان کی آنکھیں ہیں لیکن وہ نہیں دیکھتے ہیں ۔سننے کے لئے ان کے کان ہیں لیکن وہ نہیں سنتے ہیں ۔ کیونکہ وہ باغی ہو گئے ہیں ۔ 3 اس لئے اے ابن آدم ! اپنا سامان تیار کرلو ۔ ایسا سمجھو کہ تم جلا وطنی میں جا رہے ہو۔ تب جلا وطن ہو نے کا بہانہ کرو۔ یہ سب کچھ دن میں کرو تاکہ لوگ تمہیں دیکھ سکے۔ اور جب لوگ دیکھ رہے ہوں گے تب اپنی جگہ چھو ڑدو اور کہیں دوسری جگہ چلے جا ؤ ۔ یہ ممکن ہے کہ وہ لوگ تم پر یقین کر یں گے لیکن وہ لوگ تو باغی کے علاوہ کچھ نہیں ہیں ۔ 4 "دن کو تم اس طرح اپنا سامان با ہر لے جا ؤ کہ لوگ تمہیں دیکھتے رہیں ۔ تب شام کو ایسا ظا ہر کرو کہ تم دور ملک میں ایک قیدی کی طرح جا رہے ہو ۔ 5 لوگو ں کی آنکھو ں کے سامنے دیوار میں ایک چھید بنا ؤ اور اس دیوار کی چھید سے با ہر جا ؤ ۔ 6 اپنا سامان کاندھے پر رکھو اور شام کے وقت اس مقام کو چھو ڑدو ۔ اپنے چہرے کو ڈھانپ لو جس ے تم یہ نہ دیکھ سکو کہ تم کہاں جا رہے ہو ۔ان کا مو ں کو تمہیں اس طرح کرنا چا ہئے کہ لوگ تمہیں دیکھ سکیں کہ تم کہاں جا رہے ہو۔ کیونکہ میں تمہیں اسرائیل کے گھرانے کے لئے ایک مثال کے طور پر استعمال کر رہا ہوں۔" 7 اس لئے میں نے ( حزقی ایل ) حکم کے تحت کیا۔ دن کے وقت میں نے اپنا سامان اٹھا یا اور ایسا ظا ہر کیا جیسے میں کسی دور ملک کو جا رہا ہوں۔ اس شام میں نے اپنے ہا تھوں کا استعمال کیا اور دیوار میں ایک سورا خ بنایا ۔ رات کو میں نے اپنا سامان کاندھے پر رکھا اور چل پڑا ۔ میں نے یہ سب اس طرح کیا کہ سبھی لوگ مجھے دیکھ سکیں ۔ 8 دوسری صبح مجھے خداوند کا کلام ملا ، 9 " اے ابن آدم ، کیا اسرائیل کے ان باغی لوگوں نے تم سے پو چھا کہ تم کیا کر رہے ہو؟ 10 ان سے کہو کہ ان کے مالک خداوند نے یہ باتیں بتا ئی ہیں ۔ کہ یروشلم کے قا ئد اور تمام بنی اسرائیل کے لئے جو اس میں رہتے ہیں یہ غم بھرا نبوت ہے ۔ 11 ان سے کہو ، ' میں ( حزقی ایل ) تم سبھی لو گوں کے لئے ایک مثال ہوں۔ جو کچھ میں نے کیا ہے وہ تم لوگوں کے لئے ہو گا ۔' وہ لوگ یقینا قیدی کے طور پر دور ملک میں جانے کے لئے مجبور کئے جا ئیں گے ۔ 12 تمہا را حاکم اپنا بوجھ کندھے میں لے جا ئے گا ۔ وہ دیوار میں چھید کریگا اور رات کو پو شیدہ طور سے نکل بھا گے گا۔ یہ اپنے چہرے کو ڈھانپ لے گا جس سے اس کی آنکھیں یہ دیکھنے کے لا ئق نہیں ہو گی کہ وہ کہاں جا رہا ہے ۔ 13 میں اس کے لئے اپنا جا ل پھیلا ؤں گا اور اسے اپنے پھندے میں پھنسا لوں گا ۔ اور میں اسے بابل لاؤں گا جو کسدیوں کا ملک ہے ۔ لیکن وہ دیکھ نہیں پا ئے گا کہ اسے کہاں لے جا یا جا رہا ہے ۔ اور وہ وہیں مریگا ۔ 14 میں اس کے تمام ساتھیوں اور اسکی فوجوں کو تِتر بِتر کردوں گا ۔ دشمن کے سپا ہی ان کا پیچھا کریں گے ۔ 15 تب وہ لوگ سمجھیں گے کہ میں خداوند ہوں ۔ وہ سمجھیں گے کہ میں نے انہیں قو موں میں بکھیر دیا ۔ وہ سمجھ جا ئیں گے کہ میں نے انہیں دیگر ملکو ں میں جانے کیلئے کیوں مجبور کیا ۔ 16 " لیکن میں کچھ لوگوں کو زندہ رکھوں گا ۔ وہ وبا ، قحط سالی اور جنگ سے نہیں مرینگے ۔میں ان لوگوں کو اس لئے زندہ رہنے دو ں گا ، تا کہ وہ دیگر لوگوں سے ان قابل نفرت کامو ں کے با رے میں کہہ سکیں گے ۔، جو انہوں نے میرے خلاف کئے ۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خداوند ہوں ۔" 17 تب خداوند کا کلام میرے پاس آیا ۔اس نے کہا ، 18 " اے ابن آدم ! تمہیں ایسا ظا ہر کرنا چا ہئے جیسے تم بہت خوفزدہ ہو ۔ جب تم کھانا کھا ؤ تو اس وقت تمہیں کانپنا چا ہئے ۔ تم پانی پیتے وقت ایسا ظا ہر کرو جیسے تم پریشان اور خوفزدہ ہو ۔ 19 تمہیں یہ عام لوگوں سے کہنا چا ہئے ،' تمہیں کہنا چا ہئے ، ہمارا مالک خداوند یروشلم کے با شندوں اور اسرائیل کے دیگر حصوں کے لوگوں سے یہ کہتا ہے ۔اے لوگو ! تم کھانا کھا تے وقت بہت پریشان ہو گے ۔ تم پانی پیتے وقت خوفزدہ ہو گے ۔ کیوں کہ تمہا رے ملک میں سب کچھ فنا ہو جا ئے گا ۔ وہاں رہنے وا لے سبھی لوگوں کے ساتھ دشمن بہت غصہ کریں گے ۔ 20 تمہا رے شہروں میں اس وقت بہت لوگ رہتے ہیں ، لیکن وہ شہر فنا ہو جا ئیں گے ۔ تمہا را سا را ملک فنا ہوجا ئے گا ۔ یہ سب کچھ وہاں رہنے وا لے لوگوں کے تشدد کے سبب سے ہو گا ۔" 21 تب خداوند کا کلام مجھے ملا ۔اس نے کہا ، 22 " اے ابن آدم ! اسرائیل کے ملک کے با رے میں لوگ یہ مثل کیوں کہتے ہیں ۔ مصیبت جلد نہ آئے گی، رو یا کبھی نہ ہو گی ۔ 23 " ان لوگو ں سے کہو کہ تمہا را مالک خداوند تمہا ری اس مثل کو موقوف کر دیگا ۔ وہ اسرائیل کے با رے میں وہ باتیں کبھی بھی نہیں کہیں گے ۔ اب وہ یہ مثل سنا ئیں گے ۔ مصیبت جلد آئے گی ، رو یا ہو گی ۔ 24 " یہ سچ ہے کہ اسرائیل میں کبھی بھی با طل رو یا نہیں ہو گی ۔ اب ایسے جا دو گر آئندہ نہیں ہو ں گے جو ایسی نبوت کریں گے جو سچی نہیں ہو گی ۔ 25 کیوں ؟ کیوں کہ میں خداوند ہو ں۔ میں وہی کہوں گا جو کہنا چا ہوں گا اور وہ چیز ہو گی ۔ اور میں وقت کو پھیلنے نہیں دو ں گا ۔ وہ مصیبتیں جلد آرہی ہیں ۔ تمہا ری اپنی زندگی ہی میں ۔ اے باغی لوگو ! جب میں کچھ کہتا ہوں تو میں اسے کر تا ہوں ۔" میرے مالک خداوند نے ان باتو ں کو کہا ۔ 26 تب خداوند کا کلام مجھے ملا ۔اس نے کہا ۔ 27 " اے ابن آدم ! بنی اسرائیل سمجھتے ہیں کہ جو رو یا میں تجھے دکھا تا ہوں وہ بہت دنوں کے بعد ہو گی ۔ وہ لوگ سمجھتے ہیں کہ تم نے مستقبل بعید کے زمانے کے با رے میں نبوت کی ہے ۔ 28 اس لئے تمہیں ان سے کہنا چا ہئے ، ' میرا مالک خداوند کہتا ہے ۔ میں اور زیادہ تا خیر نہیں کر سکتا ۔ اگر میں کہتا ہوں کہ ، کچھ ہو گا تو وہ ہو گا ۔" میرے مالک خداوند نے ان باتوں کو کہا ۔

Ezekiel 13

1 تب خداوند کا کلام مجھے ملا ۔ 2 " اے ابن آدم ! تمہیں اسرائیل کے نبیوں سے میرے لئے باتیں کرنی چا ہئے ۔ وہ نبی اصل میں میرے لئے باتیں نہیں کر رہے ہیں ۔ وہ نبی وہی کہہ رہے ہیں جو وہ کہنا چا ہتے ہیں ۔اس لئے تمہیں ان سے باتیں کرنی چا ہئے۔ ان سے یہ باتیں کہو ، 'خداوند کا پیغام سنو !' 3 میرا مالک خداوند یوں فرماتا ہے کہ احمق نبیو میرے پاس بُری خبر ہے ۔ جو اپنی ہی روح کی پیرو کر تے ہیں اور جس نے کچھ نہیں دیکھا ہے ۔ 4 " اے اسرائیلیو! تمہا رے نبی کھنڈروں کے درمیان دوڑ لگانے وا لی لو مڑیوں جیسے ہیں ۔ 5 تم نے شہر کی ٹو ٹی ہو ئی دیواروں کے قریب سپاہیوں کو نہیں رکھا ہے ۔ تم نے اسرائیل کے گھرانے کی حفاظت کے لئے دیواریں نہیں بنا ئیں۔اس لئے تم نے انہیں لڑا ئی کے لئے تیار نہیں کیا اس وقت کیلئے جب خداوند کے فیصلے کادن آئیگا ۔ 6 " جھو ٹے نبیوں نے کہا ، کہ انہوں نے رو یا دیکھی ہے ۔ انہوں نے اپنا جا دو کیا اور کہا کہ کچھ ہو گا ۔ لیکن وہ لوگ جھوٹ بو لے ۔ وہ اپنے جھوٹ کے سچ ہو نے کا انتظار اب تک کر رہے ہیں ۔ 7 " اے جھو ٹے نبیو! جو رویا تم نے دیکھی ، وہ سچ نہیں تھی تم نے اپنا جا دو کیا اور کہا کہ کچھ ہو گا ۔لیکن تم لوگوں نے جھوٹ بو لا ۔ تم کہتے ہو کہ یہ خداوند کا کہا ہے ۔ لیکن میں نے تم لوگوں سے با تیں نہیں کیں ۔" 8 اس لئے میرا مالک خداوند اب سچ مچ میں کہے گا ۔ وہ کہتا ہے ، "تم نے جھوٹ بو لا ۔ تم نے وہ رویا دیکھی جو سچی نہیں تھی ۔ اس لئے میں ( خدا ) اب تمہا رے خلاف ہوں۔" میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔ 9 خداوند نے کہا ، "میں ان نبیوں کو سزا دو ں گا جنہوں نے جھوٹی رو یا دیکھی اور جو لوگ جھوٹ بو لے ۔ میں انہیں اپنے لوگوں سے الگ کردو ں گا ۔ان کے نام اسرائیل کے گھرانے کی فہرست میں نہیں رہیں گے ۔ وہ دو بارہ ملک اسرائیل میں کبھی نہیں آئیں گے ۔ تب تم جانو گے کہ میں خداوند اور آقا ہوں۔ 10 "ان جھو ٹے نبیو ں نے بار بار میرے لوگوں کو گمراہ کیا ۔ ان نبیوں نے کہا کہ سلامتی اور تحفظ رہے گی ۔ لیکن وہاں کو ئی سلامتی نہیں ہے ۔ لوگوں کو دیواریں تعمیر کرنی ہیں اور جنگ کی تیار کرنی ہے ۔ لیکن وہ ٹو ٹی دیواروں پر پلستر کر رہے ہیں۔ 11 ان لوگوں سے کہو جو کہ دیوارو ں پرپلستر کر رہے ہیں کہ میں او لے ا ور موسلا دھار بارش بھیجوں گا ۔ بھیانک آندھی چلے گی اور طو فان آئے گا۔ تو وہ دیوار گر جا ئے گی ۔ 12 دیوار نیچے گرجا ئے گی ۔لوگ نبیوں سے پو چھیں گے ، 'اس پلستر کا کیا ہوا جسے تم نے دیوار پر چڑھا یا تھا ۔ 13 میرا مالک خداوند فرماتا ہے ، " میں غضبناک ہوں اور میں تم لوگوں کے خلاف ایک خوفناک طو فان بھیجوں گا ۔ میں غضبناک ہوں اور میں آسمان سے موسلا دھار بارش اور او لے بر سا ؤں گا اور تمہیں پو ری طرح سے فنا کر دو ں گا ۔ 14 تم تو پلستر دیوار پر چڑھا تے ہو، لیکن میں پو ری دیوار فنا کردو ں گا ۔ میں اسے زمین پر گراؤں گا ۔ دیوار تم پر گرے گی اور تم جانو گے کہ میں خداوند ہو ں۔ 15 میں دیوار اور اس پر پلستر چڑھانے وا لو ں کے خلاف اپنا قہر پو ری طرح ظا ہر کروں گا ۔ تب میں کہوں گا ، 'اب کو ئی دیوار نہیں ہے اور اب کو ئی مزدور اس پر پلستر چڑھانے وا لا نہیں ہے ۔ 16 " یہ سب کچھ اسرائیل کے جھو ٹے نبیوں کے لئے ہو گا ۔ وہ نبی یروشلم کے لوگوں سے بات چیت کر تے ہیں ۔ وہ نبی کہیں گے کہ سلامتی ہو گی ، لیکن وہاں کو ئی سلامتی نہیں ہو گی ۔" میرے مالک خداوند نے ان باتوں کو کہا ۔ 17 خدا نے کہا ، " اے ابن آدم ! تمہیں عورت نبی کے خلاف نبوت کرنی چا ہئے ۔ وہ سب عورت نبی اپنی بنا وٹی کہانی بنا تے ہیں ۔ 18 ' میرامالک خداوند فرماتا ہے : اے عورتو! تم پر مصیبت آئے گی ۔ تم ہر ایک کلائی کے لئے جا دو کی پٹی اور ہر ایک سر کے لئے نقاب سیتی ہو۔ یہ جا دو ئی کشش انسانی زندگی کو پھنساتا ہے ۔ کیا تم میرے لوگوں کی زندگی کا شکار کرنے اور اپنی زندگی بچانے جا رہی ہو ؟ 19 تم لوگوں کو ایسا سمجھتی ہو کہ میں اہم نہیں ہوں۔ تم انہیں مٹی بھر جو اور روٹی کے کچھ ٹکڑوں کے لئے میرے خلاف کر تی ہو۔ تم میرے لوگوں سے جھوٹ بو لتی ہو۔ وہ لوگ جھوٹ بو لنا پسند کر تے ہیں ۔ تم ان لوگوں کو مار ڈالتی ہو جنہیں نہیں مرنا چا ہئے اور تم ایسے لوگوں کو زندہ رہنے دینا چا ہتی ہو جنہیں مرجانا چا ہئے ۔ 20 اس لئے میرا آقا اور خداوند تم سے یہ کہتا ہے ۔ تم ان کپڑوں کے بازو بند کا استعمال لوگوں کو جال میں پھنسانے کے لئے کر تی ہو۔ لیکن میں ان جا دو ئی کشش کے خلاف ہوں میں تمہا رے ہا تھو ں سے ان بازو بند کو پھا ڑ پھینکوں گا اور لوگ تم سے آزاد ہو جا ئیں گے ۔ وہ جال سے آزا د شدہ پرندوں کی طرح ہونگے ۔ 21 اور میں تمہا رے بر قعوں کو بھی پھاڑوں گا اور اپنے لوگوں کو تمہا رے ہا تھ سے چھڑا ؤں گا او ر پھر کبھی تمہا را بس نہیں چلے گا کہ ان کو شکار کرو اور تب تم جانو گی کہ میں خداوند ہوں۔ 22 " اے عورت نبیو! تم جھوٹ بولتی ہو ۔ تمہارا جھوٹ اچھے لوگوں کو پست ہمت کرنا چاہتا ہے ۔ میں ان اچھے لوگوں کو پست ہمت نہیں کرنا چاہتا ہوں ۔ تم برے لوگوں کے حوصلے بلند کرتی ہو ۔ تم انہیں اپنی زندگی بدلنے کے لئے نہیں کہتی ۔ تم انکی زندگی کی حفاظت نہیں کرنا چاہتی ۔ 23 تم آگے جھوٹی رویا نہیں دیکھو گی ۔ تم آئندہ بھی اور جادو کا استعمال نہیں کروگی ۔ میں لوگوں کو تمہاری طاقت سے بچاؤں گا اور پھر تم جان جاؤ گی کہ میں خدا وند ہوں "

Ezekiel 14

1 اسرائیل کے بعص بزر گ میرے پاس آئے جو مجھ سے بات کرنے کے لئے بیٹھ گئے ۔ 2 خدا وند کا کلام مجھے ملا ۔ اس نے کہا ، 3 " اے ابن آدم ! یہ لوگ اپنے بتوں سے محبت کرتے ہیں ۔ وہ انکے آگے ان چیزوں کو رکھتے ہیں جو اسے گناہ کرانے پر مجبور کرتا ہے ۔ کیا میں اسے مجھ سے رابطہ قائم کرنے دوں گا ؟ نہیں ! 4 تمہیں ان لوگوں سے یہ کہدینا چاہئے ، ' میرا آقا خدا وند فرماتا ہے : اگر کوئی اسرائیلی شخص نبی کے پاس آتا ہے اور مجھ سے مشورہ پانے کے لئے کہتا ہے تو وہ نبی اس شخص کو جواب نہیں دیگا ۔ اس شخص کے سوالوں کا میں خود جواب دوں گا ۔ کیوں کہ وہ اپنے بتوں سے محبت کرتے ہیں اور اسے ٹھیک اپنے سامنے رکھتے ہیں ۔ میں اسکے متعدد بتوں کے مطابق جواب دوں گا ۔ 5 کیوں کہ میں انکے دل کوواپس جیتنا چاہتا ہوں ۔ جبکہ انہوں نے مجھے اپنے تمام بتوں کے لئے چھوڑا ۔' 6 " اس لئے اسرائیل کے گھرانے سے یہ سب کہو ۔ ان سے کہو ۔ ، " میرا مالک خدا وند فرماتا ہے : میرے پاس واپس آؤ اور اپنے بتوں کو چھوڑ دو ۔ ان بھیانک جھوٹے دیوتاؤں سے منھ موڑ لو ۔ 7 اگر کوئی اسرائیلی یا اسرائیل میں رہنے والا غیر ملکی میرے پاس مشورہ کے لئے آتا ہے ، تو میں اسے جواب دوں گا ۔ اگر چہ وہ اپنے بتوں سے محبت کرتا ہے ۔ اگر چہ وہ اپنے سامنے ان چیزوں کو رکھتا ہے جو اسے گناہ کرنے پر مجبور کرتی ہے ۔ میں اس طرح جواب دوں گا : 8 میں اس شخص کے خلاف ہوں گا ۔ میں اسے فنا کروں گا ۔ وہ دیگر لوگوں کے لئے ایک مثال بنے گا ۔ لوگ اسکی ہنسی اڑائیں گے ۔ میں اسے اپنے لوگوں سے نکال باہر کروں گا ۔ تب تم جانوگے کہ میں خدا وند ہوں ۔ 9 اگر کوئی نبی ایک بات بولنے کے لئے آمادہ ہوتا ہے تو میں خدا وند نے اس نبی کو بولنے کے لئے آمادہ کیا ۔ میں اپنی طاقت اسکے خلاف استعمال کروں گا ۔ میں اسے فنا کروں گا اور اپنے لوگوں، اسرائیل سے اسے نکال باہر کروں گا ۔ 10 اس طرح وہ شخص جو مشورے کے لئے آیا اور نبی جس نے جواب دیا دونوں ایک ہی سزا پائیں گے ۔ 11 کیوں کہ اس طرح اسرائیل کے گھرانے مجھ سے دور بھٹکنا بند کر دیں گے ۔ اس طرح میرے لوگ اپنے گناہوں سے اپنے آپ کو ناپاک کرنا بند کردیں گے ۔ تب وہ میرے خاص لوگ ہوں گے اور میں انکا خدا ہوں گا ۔" خدا وند میرے مالک نے یہ سب باتیں کہیں ۔ 12 تب خدا وند کا کلام مجھے ملا ۔ اس نے کہا ، 13 " اے ابن آدم ! میں اپنی قوم کو سزا دوں گا جو مجھے چھوڑتی ہے اور میرے خلاف گناہ کرتی ہے ۔ میں انکو خوراک دینا بند کردوں گا ۔ میں قحط سالی کے وقت کا سبب بنوں گا اور اس ملک سے انسانوں اور جانوروں کو باہر ہٹا دوں گا ۔ 14 میں اس ملک کو سزا دوں گا چاہے وہاں نوح ، دانیال اور ایوب کیوں نہ رہتے ہوں۔ وہ لوگ اپنی زندگی اپنی نیکیوں سے بچا سکتے ہیں ، لیکن وہ پورے ملک کو نہیں بچا سکتے ۔" خدا وند میرے مالک نے یہ سب کہا ۔ 15 خدا وند فرماتا ہے ، " یا میں اس پورے ملک میں جنگلی جانوروں کو بھیج سکتا ہوں اور وہ جانور سبھی لوگوں کو مار سکتے ہیں ۔ جنگلی جانوروں کے سبب اس ملک سے ہوکر کوئی شخص سفر نہیں کریگا ۔ 16 اگر نوح، دانیال ، اور ایوب وہاں رہتے تو میں ان تینوں اچھے لوگوں کو بچا لیتا ، وہ تینوں خود اپنی زندگی بچا سکتے ہیں ۔ لیکن میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتا ہوں ۔ کہ وہ دیگر لوگوں کی زندگی نہیں بچا سکتے ، یہاں تک کہ وہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی زندگی بھی نہیں بچا سکتے ۔ وہ برا ملک فنا کردیا جائے گا ۔" خدا وند میرے مالک نے یہ سب کہا ۔ 17 خدا نے کہا ، " یا اس ملک کے خلااف لڑ نے کے لئے میں دشمن کی فوج کو بھیج سکتا ہوں ۔ وہ سپاہی اس پورے ملک سے ہوکر گزریں گے اور بنی اسرائیلیوں اور جانوروں کو مار دیں گے ۔ 18 اگر نوح ، دانیال اور ایوب وہاں رہتے تو وہ تینوں لوگ خود اپنی زندگی بچا سکتے ۔ لیکن میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ دیگر لوگوں کی زندگی وہ بچا نہیں سکتے ، یہاں تک کہ اپنے بیٹوں کی زندگی بھی نہیں بچا سکتے ۔ وہ برا ملک فنا کردیا جائے گا ۔" میرا ما لک خدا وند نے یہ سب کہا ۔ 19 خدا نے کہا ، " یا میں اس ملک کے خلاف وباء بھیج سکتا ہوں ۔ میں ان لوگوں پر اپنے قہر کی بارش بر ساؤں گا ۔ میں اس ملک سے سبھی لوگوں اور جانوروں کو ہٹادوں گا ۔ 20 اگر نوح ، دانیال اور ایوب وہاں رہتے تو میں ان تینوں اچھے لوگوں کو بچا لیتا کیونکہ وہ اچھے لوگ ہیں ، وہ تینوں لوگ خود اپنی زندگی بچا سکتے ہیں ۔ لیکن میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ دیگر لوگوں کی زندگی وہ نہیں بچا سکتے تھے ۔ یہاں تک کہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی زندگی بھی نہیں ۔" میرے مالک خدا وند نے یہ سب کہا ۔ 21 تب میرا مالک خدا وند نے کہا ، " اس لئے سوچو کہ یروشلم کے لئے کتنا برا ہوگا : میں اس شہر کے خلاف ان چار سزاؤں کو بھیجوں گا ۔ میں دشمن فوج ، قحط وبا اور جنگلی جانور اس شہر کے خلاف بھیجوں گا ۔ میں اس ملک سے سبھی لوگوں اور جانوروں کو ہٹا دوں گا ۔ 22 اس ملک سے کچھ لوگ بچ نکلیں گے ۔ وہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو لائیں گے اور تمہارے پاس مدد کے لئے آئیں گے ۔ تب تم جانو گے کہ وہ لوگ سچ مچ میں کتنے برے ہیں اور ان لوگوں نے کیا کیا تھا ۔ اور اس آفت کی بابت جو میں نے یروشلم پر بھیجی اور ان سب آفتوں کی بابت جو میں اس پر لایا ہوں تم تسلی پاؤ گے ۔ 23 وہ لوگ تجھے تسکین دیں گے ۔ تم انکے رہنے کے لئے ڈھنگ اور جو برے کام وہ کرتے ہیں انہیں دیکھو گے ۔ تب تم سمجھو گے کہ ان لوگوں کو سزا دینے کا بہتر سبب میرے پاس تھا ۔" میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں ۔

Ezekiel 15

1 تب خدا وند کا کلام مجھے ملا اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! کیا انگور کی بیل کی لکڑی جنگل کے کسی پیڑ کی کٹی چھوٹی شاخ سے زیادہ اچھی ہوتی ہے ؟ نہیں ۔ 3 کیا تم انگور کی بیل کی لکڑی کو استعمال میں لا سکتے ہو ، نہیں ! یا لوگ اسکی کھونٹیاں بنا تے ہیں کہ ان پر برتن لٹکائیں ؟ 4 لوگ اس لکڑی کو صرف آگ میں ڈالتے ہیں ۔ کچھ سوکھی لکڑیاں سروں سے جلنا شروع کرتی ہیں بیچ کا حصہ آگ سے سیاہ پڑ جاتا ہے ۔ لیکن لکڑی پوری طرح نہیں جلتی ۔ کیا تم اس جلی ہوئی لکڑی سے کوئی چیز بنا سکتے ہو ؟ 5 جب یہ پوری طرح صحیح و سالم تھی تو تم اس لکڑی سے کوئی چیز نہیں بنا سکتے تھے ، تو یقیناً ہی اس کے جل جانے کے بعد اس سے کوئی چیز نہیں بنا سکتے ۔ 6 اس لئے انگور کی بیل کی لکڑی کے ٹکڑے جنگل کے کسی پیڑ کی لکڑی کے ٹکڑوں کے مانند ہی ہیں ۔ لوگ ان لکڑی کے ٹکڑوں کو آ گ میں ڈالتے ہیں اور آگ انہیں جلاتی ہے ۔ اسی طرح میں یروشلم کے باشندوں کو آگ میں پھینکوں گا ۔" میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں ۔ 7 " میں ان لوگوں کو سزا دوں گا ، لیکن کچھ لوگ آگ سے بھاگ نکلیں گے اور دوسری آگ انہیں جلا دیگی ۔ تب تم سمجھو گے کہ میں خدا وند ہوں ۔ 8 میں اس ملک کو فنا کروں گا کیوں کہ وہ لوگ میرے لئے بے وفا تھے ۔" میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں ۔

Ezekiel 16

1 تب خداوند کا کلام مجھے ملا ،اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! یروشلم کے لوگوں کو ان مکروہ کا موں کے بارے میں سمجھا ؤ جنہیں انہوں نے کئے ہیں ۔ 3 تمہیں کہنا چا ہئے ،' میرا مالک خداوند یروشلم کے لوگوں کو یہ پیغام دیتا ہے ۔ تمہا را وطن اور تمہا ری جا ئے پیدا ئش کنعان ہے ۔ تمہا را با پ اموری تھا اور تمہا ری ماں حتّی تھی ۔ 4 اے یروشلم ! جس دن تم پیدا ہو ئے تھے تمہا ری ناف کی نال کو کاٹنے وا لا کو ئی نہیں تھا ۔ کسی نے تم پر نمک نہیں ڈا لا اور تمہیں پاک و صاف کر نے کے لئے نہلا یا نہیں گیا ۔کسی نے تمہیں لباس میں نہیں لپیٹا ۔ 5 تمہا رے لئے افسوس کرنے وا لا کو ئی نہ تھا ۔ کو ئی بھی تمہا رے معذرت ظا ہر نہیں کر تا تھا ۔ نہ ہی توجہ دیتا تھا ۔ جس دن تم پیدا ہو ئے ،ا س دن تمہا رے والدین نے تمہیں نا پسند کیا اور تمہیں کھلے میدان میں چھو ڑدیا ۔ 6 " تب میں ( خدا ) اُدھر سے گذرا ، میں تمہیں وہاں خون میں لت پت پایا۔ تم لہو لہان تھی لیکن میں نے کہا ، "جیتی رہو !" ہاں ! تم خون میں لت پت تھی ۔ لیکن میں نے کہا ، " جیتی رہو !" 7 میں نے تمہا ری مدد کھیت کے پو دے کی طرح کی ۔ تم بڑھی ، تم بالغہ ہو ئی اور خوبصورتی سے آراستہ ہو ئی ۔ تمہا ری چھاتیاں اٹھیں اور تمہا ری زلفیں بڑھیں لیکن تم ننگی اور برہنہ تھی۔ 8 میں نے تم پر نظر ڈا لی ۔ میں نے دیکھا کہ تم محبت کے لئے تیار تھی۔اس لئے میں نے تمہا رے اوپر اپنے کپڑے ڈا لے اور تمہا ری بر ہنگی کو چھپا یا ۔ میں نے تم سے بیاہ کر نے کا عہد کیا ۔ میں نے تمہا رے ساتھ معاہدہ کیا اور تم میری بنی ۔" میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔ 9 " میں نے تمہیں پانی سے نہلا یا ۔میں نے تمہا رے خون کو دھو یا اور میں نے تمہا ری جلد پر تیل ملا ۔ 10 میں نے تمہیں زردار کپڑو ں سے ملبوس کیا اور بہترین چمڑے کی جو تی پہنا ئی۔نفیس کتان سے تمہیں لپیٹا اور ریشمی کپڑا سے ڈھانکا ۔ 11 تب میں نے تمہیں کچھ زیور دیئے ۔ میں نے تمہا رے ہا تھوں میں کنگن پہنا ئے اور تمہا رے گلے میں طو ق ڈا لا ۔ 12 میں نے تمہیں ایک نتھ ، کچھ کان کی با لیاں اور حسین تاج پہننے کے لئے دیا ۔ 13 تم اپنے سونے چاندی کے زیوروں ، اپنے کتانی اور ریشمی لباس اور زر دار کپڑوں میں حسین نظر آتی تھی ۔ تم نے عمدہ آٹا شہد اور تیل کھائی ۔ تم بہت حسین تھی اور تم ملکہ بنی ۔ 14 تم اپنی خوبصورتی کے لئے مشہور ہوئی ۔ یہ سب کچھ اس لئے ہوا کیوں کہ میں نے تمہیں اتنا حسین بنا یا ! " میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں ۔ 15 خدا نے کہا ، " لیکن تم نے اپنی خوبصورتی پر یقین کرنا شروع کیا ۔ تم نے اپنی شہرت کا استعمال کیا لیکن مجھ سے نافرمانی کی ۔ تم نے ایک فاحشہ کی طرح کام کیا ۔ جو تم نے اپنے آپ کو ہر گزرنے والے کے حوالے کیا ۔ 16 تم نے اپنے حسین لباس لئے اور انکا استعمال اپنی پرستش کے مقاموں کو سجانے کے لئے کیا ۔ تم نے ان مقاموں پر ایک فاحشہ کی طرح کام کیا ۔ ایسی باتیں نہیں ہونی چاہئے تھی ۔ 17 اور تم نے اپنے سونے اور چاندی کے نفیس زیوروں سے جو میں نے تمہیں دیئے تھے اپنے لئے مردوں کی مورتیں بنائیں ۔ اور ان سے بد کاری کی ۔ 18 تب تم نے اپنے زر دار کپڑے لئے اور ان مورتیوں کو ملبوس کیا ۔ تم نے میرے تیل اور بخور لئے اور اسے انکے آگے رکھا ۔ 19 اور میری روٹی جو میں نے تمہیں دیا عمدہ آٹا ، روغن اور شہد جو میں تمہیں کھلا تا تھا تم نے اسے ان بتوں کے سامنے خوشبو کے لئے رکھا ۔" میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں ۔ 20 خدا نے کہا ، " تم نے اپنے بیٹے بیٹیاں لیکر جنہیں تم نے میرے لئے جنم دیا اور تم نے انہیں ان جھوٹے خداؤں پر قربان کیا ۔ لیکن وہ تو صرف تیرے نافرمانی کا ایک چھوٹا حصہ تھا ۔ 21 تم نے میرے بیٹوں کو ہلاک کیا ۔ اور ان کو بتوں کے لئے آگ کے حوالے کیا ۔ 22 تم نے مجھے چھوڑا اور وہ بھیانک کام کئے اور تم نے اپنا وہ وقت کبھی یاد نہیں کیا جب تم بچی تھی ۔ تم نے اس وقت کو یاد نہیں کیا جبکہ تم ننگی تھی اور خون میں لوٹتی تھی ۔ 23 " ان سبھی بری چیزوں کے بعد ،․․․ اے یروشلم ! یہ تمہارے لئے بہت برا ہوگا ۔" میرے مالک خدا وند نے یہ سب باتیں کہیں ۔ 24 ان سب باتوں کے بعد تم نے اس جھوٹے دیوتاؤں کی پرستش کے لئے وہ ٹیلہ بنا یا ۔ تم نے ہر ایک سڑک کے موڑ پر جھوٹے دیوتاؤں کی عبادت کے لئے ان مقاموں کو بنا یا ۔ 25 تم نے اپنی اونچی جگہ ہر ایک سڑک کے موڑ پر بنائے ۔ تب تم نے اپنی خوبصورتی کو دہشت ناک بنا یا ۔ تم نے ہر ایک راہ گزر کے لئے اپنے پاؤں پھیلائے اور اپنی فاحشہ پن کو بڑھا یا ۔ 26 تب تم اس پڑوسی مصر کے پاس گئی جو جنسی معاملات میں ماہر تھے ۔ تم نے مجھے غضبناک کرنے کے لئے اسکے ساتھ کئی بار جنسی تعلقات کیں ۔ 27 اس لئے میں نے تمہیں سزا دی ۔ میں نے تم سے زمین کا وہ حصّہ لے لیا جو کہ میں نے تمہیں دیا تھا ۔ میں نے تمہارے دشمن فلسطینیوں کی بیٹیوں کو تم سے وہ کرنے کی اجازت دی جو کہ کرنے کی اسکی خواہش تھی ۔ وہ بھی تمہارے برے راہوں سے شرمندہ تھے ۔ 28 پھر تم نے اہل اسور کے ساتھ بد کاری کرکے مزہ لیں کیونکہ تم سیر نہ ہوسکتی تھی۔ تم نے انکے ساتھ جی بھر کے مزہ لئے لیکن تب بھی تم آسودہ نہ ہوئی تھی ۔ 29 تب تم نے تاجروں کی سر زمین بابل کے ساتھ بھی اپنے فاحشہ پن کو بڑھا وا دیا لیکن اب بھی تم آسودہ نہیں ہوئی تھی ۔ 30 تم بہت کمزور ہوگئی ۔ جب تم یہ ساری چیزیں کرتی ہو تو تم ایک بے حیا فاحشہ کی طرح کام کرتی ہو ۔" خدا وند میرا مالک نے یہ باتیں کہیں ۔ 31 خدا وند نے کہا ، " تم نے اپنی اونچی جگہ کو ہر ایک سڑک کے موڑ پر اور ہر ایک گلی میں بنائے ۔ تم نے اپنی ساری اجرت کو بھی حقیر جانا اس لئے تم فاحشہ کی مانند بھی نہیں ہو جو کہ پیسہ لیتی ہیں ۔ 32 تم بد کار عورت تم نے اپنے شوہر کے ہوتے ہوئے اجنبیوں کے ساتھ جنسی معاملہ کرنا زیادہ بہتر جانا ۔ 33 لوگ ہر ایک فاحشہ کو تحفے دیتے ہیں ۔ پر تم اپنے یاروں کو ہدیئے اور تحفے دیتی ہو تاکہ وہ چاروں طرف سے تمہارے پاس آئیں اور تمہارے ساتھ بد کاری کیں ۔ 34 اور تم فاحشہ کی طرح نہیں ہو جو کہ لوگوں کو اجرت دینے کے لئے مجبور کرتی ہیں ۔ لیکن تم انہیں اجرت دیتی ہو اس لئے تم انوکھی ہو ۔" 35 اے فاحشہ ! خدا وند سے آئے پیغام کو سنو ۔ 36 میرا مالک خدا وند یہ باتیں کہتا ہے :" چونکہ تم نے اپنے پیسے خرچ کئے ، اور اپنے یاروں گھِنونے بتوں کو اپنی بر ہنگی دیکھنے دیا اور اس سے جنسی تعلقات قائم کیا ۔ تم نے اپنے بچوں کو مارا اور انکا خون بہایا ۔ ان جھوٹے خداؤں کے لئے یہ تمہارا تحفہ تھا ۔ 37 اس لئے دیکھو میں تمہارے سب یاروں کو جن کو تم چاہتی تھی اور ان سب لوگوں کو جن سے تم نفرت رکھتی ہو جمع کروں گا ۔ میں انکو چاروں طرف سے تمہاری مخالفت پر فراہم کروں گا اور انکے آگے تمہاری برہنگی کھول دوں گا تاکہ وہ تمہاری تمام بر ہنگی دیکھ سکیں ۔ 38 تب میں تمہیں سزا دوں گا ۔ میں تمہیں کسی قاتل اور اس عورت کی طرح سزا دوں گا جس نے حرامکاری کی ہو ۔ میں تمہارے اوپر خون ، قہر اور غیرت لاؤں گا ۔ 39 اور میں تمہیں انکے حوالے کردوں گا اور وہ تمہارے گنبد اور اونچے مقاموں کو مسمار کریں گے اور تمہارے کپڑے اتاریں گے اور تمہارے خوشنما زیور چھین لیں گے اور تمہیں ننگی اور بر ہنہ چھوڑ جائیں گے ۔ 40 وہ اپنے ساتھ ہجوم لائیں گے اور تم کو مار ڈالنے کے لئے تمہارے اوپر پتھر پھینکیں گے ۔ تب اپنی تلوار سے وہ تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالیں گے ۔ 41 وہ تمہارا گھر آگ سے جلا دیں گے ۔ وہ تمہیں اس طرح سزا دیں گے کہ سبھی دیگر عورتیں تیری قسمت دیکھیں گی ۔ میں تمہارا فاحشہ کی طرح رہنا بند کردوں گا ۔ میں تمہیں اپنے یاروں کو اجرت دینے سے بھی روک دوں گا ۔ 42 تب میرا قہر کا جو کہ تم پر ہے خاتمہ ہوجائے گا ۔ میری غیرت تجھ پر سے چلی جائیگی ۔ میں پر امن ہو جاؤں گا ۔ میں پھر کبھی غضبناک نہیں ہوں گا ۔ 43 یہ ساری باتیں کیوں ہوں گی ؟ کیوں کہ تم نے وہ یاد نہیں رکھا کہ تمہارے ساتھ بچپن میں کیا ہوا تھا ۔ تم نے وہ سبھی برے کام کئے اور مجھے غضبناک کیا ۔ اس لئے ان برے کاموں کے لئے مجھے تم کو سزا دینی پڑی ۔ لیکن تم نے اور بھی زیادہ بھیانک منصوبے بنائے ۔" میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں ۔ 44 " تمہارے بارے میں بات کرنے والے سب لوگوں کے پاس ایک اور بات بھی کہنے کے لئے ہوگی ۔ وہ کہیں گے ۔' ماں کی طرح ہی بیٹی بھی ہے ۔' 45 تم اپنی ماں کی بیٹی ہو ۔ تم اپنے شوہر یا بچوں کا دھیان نہیں رکھتی ہو ۔ تم ٹھیک اپنی بہن کی مانند ہو ۔ تم دونوں نے اپنے شوہروں اور بچوں سے نفرت کی ۔ تم ٹھیک اپنے ماں باپ کی طرح ہو ۔ تمہاری ماں حتی تھی اور تمہارا باپ اموری تھا ۔ 46 تمہاری بڑی بہن سامریہ ہے ۔ وہ اپنے بیٹیوں کے ساتھ شمال میں رہتی ہے اور تمہاری چھوٹی بہن سدوم کی ہے ۔ وہ اپنی بیٹیوں ( شہروں ) ایک ساتھ تمہارے جنوب میں رہتی ہے ۔ 47 تم نہ صرف انکے طرح ہی رہے اور وہ سبھی بھیانک گناہ کئے جو انہوں نے کئے بلکہ تم بہت جلد اس سے زیادہ شریر ہوگئی ۔ 48 میں خداوند اور آقا ہوں۔ میں ہمیشہ زندہ ہوں اور اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ تمہا ری بہن سدوم اور اس کی بیٹیوں نے کبھی اتنے بُرے کام نہیں کئے جتنے تم نے اور تمہا ری بیٹیوں نے کئے ۔ 49 خدا نے کہا ، " تمہا ری بہن سدوم اور اس کی بیٹیاں مغرو ر تھیں۔ انکے پاس ضرورت سے زیادہ کھانے کو تھا ۔ اور ان کے پاس بہت زیادہ وقت تھا ۔ وہ غریبو ں اور محتاجو ں کی مدد نہیں کر تی تھیں۔ 50 سدوم اور اس کی بیٹیاں بہت زیادہ مغرور ہو گئیں اور میرے سامنے بھیانک گنا ہ کر نے لگیں۔ جب میں نے انہیں ان کامو ں کو کر تے دیکھا تو میں نے سزادی ۔" 51 خدانے کہا ، "سامریہ نے ان گنا ہوں کا آدھا بھی نہیں کیا جو تم نے کئے ۔تم نے سامریہ کے موازنہ میں زیادہ بھیانک گنا ہ کئے ۔سدو م اور سامریہ کا موازنہ کر نے پر وہ تم سے اچھی لگتی ہیں ۔ 52 اس لئے تمہیں شرمندہ ہونا چا ہئے۔ جب تم نے اپنا موازنہ اپنی بہنوں سے کیا تو تم نے انہیں اپنے سے بہتر پیش کیا ۔ تم نے ان لوگوں سے زیادہ بھیانک گنا ہ کئے ۔اس لئے تمہیں شرمندہ اور رسوا ہونا چا ہئے ۔" 53 میں سدوم اور اس کی بیٹیوں کی تقدیر کو پھر سے بنا ؤں گا ۔ میں سامریہ اور اس کی بیٹیوں کی تقدیر کو پھر سے بنا ؤں گا ۔ میں تمہا ری تقدیر کو ان لوگوں کے ساتھ پھر سے بنا ؤں گا ۔ 54 تم نے انہیں تسکین دیا ۔اس لئے تم نے جو کیا اس کیلئے شرمندگی اور رسوا ئی برداشت کرو۔ 55 اس طرح تم اور تمہا ری بہن پھر سے بنا ئی جا ئیں گی ۔سدوم اور اس کے چاروں جانب کے شہر ،سامریہ اور اس کے چارو ں جانب کے شہر اور تم اور تمہا رے چاروں جانب کے شہر پھر سے بنا ئے جا ئیں گے ۔" 56 خدا نے کہا ، گذرے زمانے میں تم مغرور تھیں، اور اپنی بہن سدوم کی ہنسی اڑاتی تھیں۔ لیکن تم ویسا دوبارہ نہیں کر سکو گی ۔ 57 تم نے یہ سزا بھگتنے سے قبل اپنے پڑوسیوں کی جانب سے ہنسی اڑانا شروع کئے جانے سے پہلے کیا تھا ۔ ارام کی بیٹیاں ( شہر) اور فلسطین اب تمہا ری ہنسی اڑا رہے ہیں ۔ 58 اب تمہیں ان شرارت انگیز اور نفرت انگیز گنا ہوں کے لئے مصیبت اٹھانی پڑیگی جو تم نے کئے ۔" خداوند نے یہ با تیں کہیں ۔ 59 میرے مالک خداوند نے یہ سب چیزیں کہیں ۔ " میں تم سے ویسا ہی سلوک کرو ں گا جیسا تم نے میرے ساتھ کیا !اس لئے تم نے قسم کو حقیر جانا اور عہد شکنی کی ۔ 60 لیکن مجھے وہ معاہدہ یاد ہے جو اس وقت کیا گیا تھا جب تم بچی تھی ۔میں نے تمہا رے ساتھ معاہدہ کیا تھا ۔ جو ہمیشہ قائم رہنے وا لا تھا ۔ 61 میں تمہا ری بہنو ں کو تمہا رے پاس لا ؤں گا اور میں تمہا ری بیٹیاں بنا ؤں گا ۔ یہ تمہا رے معاہدہ میں نہیں تھا لیکن میں یہ تمہا رے لئے کرو ں گا ۔ تب تم ان بھیانک گنا ہو ں کو یاد کرو گی ۔ جنہیں تم نے کئے اور تم شرمندہ ہو گی ۔ 62 اس لئے میں تمہا رے ساتھ اپنا معاہدہ پو را کروں گا ، اور تم جانوگی کہ میں خداوند ہوں۔ 63 میں تمہا رے تئیں اچھا رہو ں گا ،جس سے تم مجھے یاد کرو گی اور اپنے گنا ہوں کے لئے شرمندہ ہو گی ۔ میں تمہیں پاک کروں گا اور تم پھر کبھی اپنی شرمندگی کی وجہ سے اپنا منہ نہیں کھو لو گی ۔" میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں ۔

Ezekiel 17

1 تب خداوند کا کلام مجھے ملا ۔ اس نے کہا ، 2 "اے ابن آدم ! اسرائیل کے گھرانے کو یہ کہانی سنا ؤ۔ ان سے پو چھو کہ اس کا مطلب کیا ہے ؟ 3 ان سے کہو : ایک بہت بڑا عقاب پَروں سے بھرا لمبے لمبے بازوؤں وا لا لبنان میں آیا تھا ۔ وہ عقاب کئی رنگو ں وا لا تھا ۔اس نے دیوار کے درخت کی چوٹی کو تو ڑ دیا تھا ۔ 4 اس عقاب نے دیوار کے درخت کے سب سے اوپر کے شا خ کو توڑ ڈا لا او ر اسے کنعان لے گیا ۔عقاب نے تاجروں کے شہر میں اس شاخ کو نصب کر دیا ۔ 5 تب عقاب نے کچھ بیجوں( لوگوں) کو کنعان سے لے لیا ۔اس نے انہیں اچھی زرخیز زمین میں بو یا ۔اس نے ایک اچھی ندی کے کنارے بیر کی درخت کی طرح انہیں بو یا۔ 6 بیج سے پودا اُگا ۔ اور یہ پست قد انگور کا بیل بن گیا ۔اس کی شا خو ں نے عقاب کی طرف رُخ کیا اور اس کی جڑیں عقاب کے نیچے رہیں ۔ بیل لمبی نہیں تھی، یہ زمین کا اچھا خاصہ حصّہ پر پھیل گیا ۔اس طرح اس کے تنے بڑھے اور کئی شاخیں نکلی۔ 7 تب دوسرے بڑے باز و وا لے عقاب نے تاک کو دیکھا ۔عقاب کے لمبے بازو تھے ۔تاک چا ہتی تھی کہ نیا عقاب ا سکی دیکھ بھال کرے ۔اس لئے اس نے اپنی جڑو ں کو اس عقاب کی جانب پھیلا یا ۔ اس کی شاخیں عقاب کی جانب پھیلیں۔ اس کی شاخیں اس کھیت سے دور پھیلیں جہاں یہ بو ئی گئی تھیں۔ تاک چاہتی تھی کہ نیا عقاب اسے پانی دے ۔ 8 تاک زرخیز زمین میں لگا ئی گئی تھی۔ یہ آبِ فراواں کے پاس بو ئی گئی تھی۔ یہ شاخیں اور پھل ابھار سکتی تھی۔ یہ ایک بہت اچھی تاک ہو سکتی تھی ۔" 9 میرے مالک خداوندنے یہ باتیں کہیں، " کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ کامیاب ہو گی ؟ نہیں !نیا عقاب بیل کو اسکی جڑ سمیت زمین سے اکھا ڑ دیگا اور اس کے انگورو ں کو کھالے گا ۔اس کی ساری پتیاں سو کھ جا ئیں گی ۔اس بیل کو جڑ سے اکھا ڑ نے کے لئے طاقتور قوم یا بہت سارے لوگوں کی ضرورت نہیں ہو گی۔ 10 کیا یہ بیل وہاں بڑھے گی جہاں لگا ئی گئی ہے ؟ نہیں ! پوروا ہوا چلے گی اور بیل مر جھا کر مر جا ئے گی ۔ یہ وہیں مریگی جہاں بو ئی گئی تھی۔" 11 خداوند کاکلا م مجھے ملا ۔اس نے کہا ۔ 12 "اس باغی خاندان سے کہو کیا تم ان باتوں کا مطلب نہیں جانتے ۔ان سے کہو شاہ بابل نے یروشلم پر چڑھا ئی کی اور اس کے بادشا ہ کو اور اس کے امراء کو اسیر کر کے اپنے ساتھ بابل لے گیا ۔ 13 تب نبو کد نضر نے بادشا ہ کے گھرانے کے ایک شخص کے ساتھ معاہدہ کیا ۔ نبو کد نضر نے اس شخص کو وعدے کرنے کیلئے مجبور کیا ۔ تب اس نے سبھی طاقتور لوگوں کو یہودا ہ سے با ہر نکا لا ۔ 14 اس طرح سے یہودا ہ ایک کم مرتبہ وا لی سلطنت بن گئی تھی جو کہ بادشا ہ نبو کد نضر کے خلا ف سر نہیں اٹھا سکتے ۔ لوگو ں کو جینے کے لئے معاہدہ کا پالن کر نے پر مجبور کیا گیا ۔ 15 لیکن اس نئے بادشا ہ نے نبو کد نضر کے خلاف بغاوت کی ۔ اس نے مدد مانگنے کے لئے مصر کو ایلچی بھیجا ۔ نئے بادشا ہ نے بہت سے گھو ڑے اور سپا ہی کیلئے درخواست کی ۔ان حالات میں کیا تم سمجھتے ہو کہ شاہ یہودا ہ کامیاب ہو گا ؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ بادشا ہ کے پاس مناسب قوت ہو گی کہ وہ معاہدہ کو توڑ کر سزا سے بچ سکے گا ؟ " 16 میرا مالک خداوند فرماتا ہے ، "میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر یقین دلا تا ہوں کہ نیا بادشا ہ بابل میں مریگا ۔نبو کد نضر نے اس شخص کو یہودا ہ کا نیا بادشا ہ بنایا ۔لیکن اس شخص نے نبو کد نضر کے ساتھ کیا ہوا اپنا وعدہ تو ڑ ا ۔اس نئے بادشا ہ نے معاہدہ کو نظر انداز کیا ۔ 17 مصر کا بادشا ہ یہودا ہ کی حفاظت میں کامیاب نہیں ہو گا ۔ وہ بڑی تعداد میں سپا ہی بھیج سکتا ہے لیکن مصرکی عظیم قوت یہودا ہ کی حفا ظت نہیں کر سکے گی ۔ نبو کد نضر کی فو جیں شہر پر قبضہ کے لئے قلعہ شکن گاڑی اور ڈھلوان دیوار بنا ئے گا۔ بڑی تعداد میں لوگ مریں گے ۔ 18 لیکن شاہ یہودا ہ بچ کر نہیں نکل سکے گا ۔کیو ں؟ کیونکہ اس نے اپنے معاہدہ کو نظر انذاز کیا ۔ ا سنے نبو کد نضر کو دیئے اپنے معاہدہ کو تو ڑا ۔" 19 میرا مالک خداوند یہ وعدہ کرتا ہے : میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر یہ معاہدہ کر تا ہوں کہ میں شا ہ یہودا ہ کو سزا دو ں گا ۔ کیوں ؟ کیونکہ اس نے میری انتبا ہ کو نظر انداز کیا ۔ا س نے ہمارے معاہدہ کو تو ڑا۔ 20 میں اپنا جال پھیلا ؤں گا ۔ اور میں اسے اپنے پھندے میں پھنسا لوں گا ۔میں اسے بابل لا ؤں گا اور میں اسے اس مقام میں سزا دو ں گا ۔ میں اسے سزا دو ں گا کیونکہ وہ میرے خلاف اٹھا ۔ 21 میں اس کی فوج کو فنا کروں گا۔ میں اس کے بہترین سپا ہیوں کو فنا کردو ں گا اور بچے ہو ئے لوگوں کو ہوا میں منتشر کردو ں گا ۔ تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہو ں اور میں نے یہ باتیں تم سے کہیں تھیں۔" 22 خداوند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں : " میں دیوار کے بلند درخت سے ایک شا خ لوں گا ۔ میں اس درخت کی چو ٹی سے ایک چھو ٹی شا خ لو ں گا ۔ اور میں خود اس کو بہت اونچے پہاڑ پر لگا ؤں گا ۔ 23 میں خود اسے اسرائیل میں بلند پہاڑ پر لگاؤں گا ۔ یہ شاخ ایک درخت بن جائے گی ۔ اسکی شاخیں نکلیں گی اور اس میں پھل لگیں گے ۔ یہ ایک عالیشان دیو دار کا درخت بن جائے گا ۔ ہر قسم کے پرندے اسکی شاخوں پر بیٹھا کریں گے اور اسکے سایہ تلے آرام کریں گے ۔ 24 " تب دیگر درخت اسے جانیں گے کہ میں بلند درختوں کو زمین پر گراتا ہوں اور چھوٹے درختوں کو بڑھا تا اور انہیں قد آور بنا تا ہوں ۔ میں ہرے درختوں کو سکھا دیتا ہوں اور سو کھے درختوں کو ہرا کرتا ہوں ۔ میں خدا وند ہوں ۔ اگر میں کہوں گا کہ میں کچھ کروں گا تو میں اسے ضرور کروں گا ۔"

Ezekiel 18

1 خدا وند کا کلام مجھے ملا اس نے کہا ، 2 " تم اسرائیل کے بارے میں اس کہا وت کو بولو : کچھ انگور والدین نے کھائے لیکن کھٹا مزہ بچوں کو حاصل ہوا ۔ 3 لیکن میرا مالک خدا وند فرماتا ہے : " میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر وعدہ کرتا ہوں کہ اسرائیل میں لوگ اب آگے بھی اس کہاوت کو کبھی سچ نہیں سمجھیں گے ۔ 4 میں سبھی لوگوں کے ساتھ یکساں سلوک کروں گا ۔ یہ اہم نہیں ہوگا کہ وہ شخص والدین ہیں یا اولاد جو شخص گناہ کرے گا وہ شخص مرے گا ۔ 5 " اگر کوئی شخص بھلا ہے تو وہ زندہ رہے گا ۔ وہ بھلا شخص جائز اور صحیح کام کرتا ہے ۔ 6 وہ بھلا شخص پہاڑوں پر کبھی نہیں جاتا اور جھوٹے خداؤں کو پیش کی گئی خوراک میں حصہ نہیں لیتا ہے ۔ وہ اسرائیل میں ان جھوٹے خداؤں کی مورتیوں کی پرستش نہیں کرتا ہے ۔ وہ اپنی پڑوسی کی بیوی کے ساتھ جنسی گناہ نہیں کرتا ۔ وہ اپنی بیوی کے ساتھ اسکے حیض کے وقت مباشرت نہیں کرتا ہے ۔ 7 ایک بھلا شخص معصوم لوگوں سے نا جائز فائدہ نہیں اٹھا تا ہے وہ اپنے قرضدار کو ضمانت کی چیز واپس کر دیتا ہے ۔ وہ چوری نہیں کرتا ہے بھلا شخص بھوکے لوگوں کو کھا نا دیتا ہے اور وہ ان لوگوں کو لباس دیتا ہے جنہیں انکی ضرورت ہے ۔ 8 وہ بھلا شخص قرض کا سود نہیں لیتا ۔ بھلا شخص بد کرداری سے دور رہتا ہے ۔ وہ لوگوں کے بیچ صحیح انصاف کرتا ہے ۔ 9 وہ میری شریعت پر رہتا ہے وہ میرے احکام کا پالن کرتا ہے ۔ وہ سچ بولتا ہے کیوں کہ وہ بھلا شخص ہے ، اس لئے وہ زندہ رہے گا میرا مالک خدا وند کہتا ہے ۔ 10 " لیکن اس شخص کا کوئی ایسا بیٹا ہو سکتا ہے جو ان اچھے کاموں میں سے کچھ بھی نہ کرتا ہو ۔ ہو سکتا ہے اس کا بیٹا چیزیں چرائے اور لوگوں کو قتل کرے ۔ 11 حالانکہ باپ نے ان کاموں میں سے کوئی بھی کام نہیں کیا ۔ لیکن ہوسکتا ہے اس کا بیٹا پہاڑوں پر جائے اور جھوٹے خداؤں کو چڑھائی گئی کھا نوں میں حصہ لے ۔ ہوسکتا ہے اس کا بد کردار بیٹا اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ جنسی گناہ کرے ۔ 12 وہ غریب اور محتاج لوگوں کے ساتھ برا سلوک کرے ۔ ہو سکتا ہے کہ وہ چوری کرے اور ضمانت کے سامانوں کو واپس نہیں کرے ۔ ہو سکتا ہے وہ شریر بیٹا نفرت انگیز اور جھوٹے خداؤں کی عبادت کرے اور دیگر بھیانک گناہ بھی کرے ۔ 13 ہوسکتا ہے کہ وہ قرض پر سود لے اور منافع کمائے ۔ اس لئے وہ زندہ رہے گا ۔ اس نے نفرت انگیز کام کیا تھا اس لئے یقیناً وہ مرے گا اور وہ اپنی موت کا خود ذمہ دار ہوگا ۔ 14 " ہوسکتا ہے اس شریر بیٹے کا بھی ایک بیٹا ہو ۔ لیکن یہ بیٹا اپنے باپ کی جانب کئے گئے گناہ عمل کو دیکھ سکتا ہے اور وہ خوفزدہ ہوسکتا ہے ۔ وہ اپنے باپ کے جیسا ہونے سے انکار کر سکتا ہے ۔ 15 وہ شخص پہاڑوں پر نہیں جاتا ، نہ ہی جھوٹے دیوتاؤں کو چڑھائی گئی غذا میں حصہ پاتا ہے ۔ وہ اسرائیلیوں میں ان مکروہ مورتیوں کی عبادت نہیں کرتا ۔ وہ اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ جنسی گناہ نہیں کرتا ۔ 16 وہ بھلا بیٹا لوگوں سے فائدہ نہیں اٹھا تا ۔ وہ ضمانت نہیں رکھتا ہے بھلا شخص بھوکوں کو کھا نا دیتا ہے اور ان لوگوں کو کپڑے دیتا ہے جنہیں اسکی ضرورت ہے ۔ 17 وہ غریبوں کی مدد کرتا ہے ۔ وہ منافع کمانے کے لئے قرض پر سود نہیں لیتا ہے وہ بھلا بیٹا میرے احکام کا پالن کرتا ہے اور میری شریعت پر چلتا ہے ۔ وہ بھلا بیٹا اپنے باپ کے گناہوں کے سبب مارا نہیں جائے گا ۔ وہ بھلا بیٹا یقیناً زندہ رہے گا ۔ 18 لیکن اسکا باپ اپنے بھائیوں کو ستانے اور لوٹنے اور لوگوں کے لئے برا کام کرنے کی وجہ سے مریگا ۔ 19 " تم پوچھ سکتے ہو ، ' باپ کے گناہ کے لئے بیٹا سزا یاب کیوں نہیں ہوگا ؟ ' اس کا سبب یہ ہے کہ بیٹا بھلا رہا اور اس نے اچھے کام کئے ۔ وہ بہت احتیاط سے میرے آئین پر چلا ۔ اس لئے وہ زندہ رہے گا ۔ 20 جو شخص گناہ کرتا ہے وہی مار ڈا لا جاتا ہے ۔ ایک بیٹا اپنے باپ کے گناہوں کے لئے سزا یاب نہیں ہوگا اور ایک باپ اپنے بیٹے کے گناہوں کے لئے سزا یاب نہیں ہوگا ۔ ایک بھلے شخص کی بھلائی صرف اسکی اپنی ہوتی ہے ۔ اور برے شخص کی برائی صرف اسی کی ہوتی ہے ۔ 21 ان حالات میں اگر کوئی برا شخص اپنی زندگی تبدیل کرتا ہے تو وہ یقیناً زندہ رہے گا ۔ اور وہ مرے گا نہیں ۔ وہ شخص اپنے کئے ہوئے گناہوں کو پھر کرنا چھوڑ سکتا ہے ۔ وہ بہت احتیاط سے میرے سبھی احکام پر چلنا شروع کر سکتا ہے ۔ وہ منصف اور بھلا ہوسکتا ہے ۔ 22 خدا اسکے ان سبھی گناہوں کو یاد نہیں رکھے گا جنہیں اس نے کئے ۔ خدا صرف اس کی بھلائی کو یاد کرے گا ۔ اس لئے وہ شخص زندہ رہے گا ۔" 23 میرا مالک خدا وند کہتا ہے ، " میں برے لوگوں کو مرنے دینا نہیں چاہتا ، میں چاہتا ہوں کہ وہ اپنی زندگی کو بدلیں ، جس سے وہ زندہ رہ سکیں ۔ 24 " ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ بھلا شخص بھلا نہ رہ جائے وہ اپنی زندگی کو بدل سکتا ہے اور ان بھیانک گناہوں کو کرنا شروع کر سکتا ہے جنہیں برے لوگوں نے پچھلے وقتوں میں کیا تھا وہ برا شخص بدل گیا ۔ اس لئے وہ زندہ رہ سکتا ہے ۔ اگر وہ بھلا شخص بدل تا ہے اور برا بن جاتا ہے تو خدا اس شخص کے اچھے کاموں کو یاد نہیں رکھے گا خدا یہی یاد رکھے گا کہ وہ شخص اسکے خلاف ہو گیا ، اور ا س نے گناہ کرنا شروع کیا ۔ اس لئے وہ شخص اپنے گناہوں کے سبب مریگا ۔" 25 خدا نے کہا ، " تم لوگ کہہ سکتے ہو ، خدا وند میرا مالک راست باز نہیں ہے ۔' لیکن اسرائیل کے گھرانو! سنو، میں منصف ہوں لیکن تم لوگ منصف نہیں ہو ۔ 26 اگر ایک بھلا شخص اپنی اچھا ئی سے الگ ہوجا تا ہے اور گنہگار بن جاتا ہے ۔ تو وہ مر جائے گا ۔ اپنے برے کاموں کی وجہ سے وہ مرے گا ۔ 27 اگر کوئی گناہ گار شخص اپنے گناہ کے راستے سے الگ ہوجاتا ہے اور بھلا اور انصاف پسند ہوجا تا ہے تو وہ اپنی زندگی کو بچائے گا ۔ 28 اس شخص نے دیکھا کہ وہ کتنا برا تھا اور میرے پاس لوٹا ۔ اس نے سب گناہوں کو کرنا چھوڑ دیا جو اس نے پچھلے وقتوں میں کئے تھے ۔ اس وجہ سے اس طرح کا آدمی یقیناً زندہ رہے گا اور مریگا نہیں ۔" 29 بنی اسرائیلیوں نے کہا ، " یہ سب راستباز نہیں ہے ۔ خدا وند میرا مالک بالکل ہی راست باز نہیں ہے ۔ خدا نے کہا ، " میں راست باز ہوں یا تم ہو جو راست باز نہیں ہو ۔ 30 کیوں کہ اے اسرائیل کے گھرانو! میں ہر ایک شخص کے ساتھ انصاف صرف اسکے ان کاموں کے لئے کروں گا جنہیں وہ شخص کرتا ہے !" میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں ۔" میرے پاس لوٹو ! گناہ کرنا چھوڑو ! گناہ کو اپنے زوال کا سبب بننے مت دو ۔ 31 اپنے کئے ہوئے تمام بھیانک گناہوں کو پھینک دو ۔ اپنے دل اور روح کو بدلو ۔ اے بنی اسرائیلیو! تم خود کو کیوں ہلاک کرنا چاہتے ہو؟ 32 میں تمہیں مارنا نہیں چاہتا ۔ تم میرے پاس آؤ ! " وہ باتیں میرے مالک خدا وند نے کہیں ۔

Ezekiel 19

1 خدا نے مجھ سے کہا ، " تمہیں اسرائیل کے شہزادو ں کے با رے میں غم ناک گانا گانا چا ہئے ۔ 2 "تمہا ری ماں کیسی شیرنی تھی ! وہ شیروں کے درمیان لیٹی تھی ۔ وہ جوان شیروں سے گھری رہتی تھی اور ان کے بچوں کو دودھ پلا یا کر تی تھی ۔ 3 ان شیر بچوں میں سے ایک بڑا ہوا اور وہ ایک طاقتور جوان شیر ہو گیا ہے ۔اس نے اپنی غذا کیلئے شکار کرنا سیکھ لیا ہے ۔اس نے ایک آدمی کو مارا او ر کھا گیا ۔ 4 قوموں نے اس کے بارے میں سنا ۔ اور اسے پھندا میں پھنسا یا ۔ اور اسے زنجیروں سے جکڑ کر سرزمین مصر میں لا ئے۔ 5 "شیرنی کو امید تھی جوان شیر سربراہ بنے گا ۔لیکن اب اس کی ساری امیدیں ناکام ہو گئیں۔اس لئے اپنے بچوں میں سے ایک اور کو لیا ۔اسے اسنے شیر ہونے کی تربیت دی ۔ 6 وہ جوان شیروں کے ساتھ شکار کو نکلا ۔ وہ ایک طاقتور جوان شیر ببر بنا اور شکار کرنا سیکھ گیا ۔اس نے ایک آدمی کو مارااور اسے کھا یا ۔ 7 اس نے محلو ں پر حملہ کیا اور اس نے شہرو ں کو فنا کیا ۔زمین اور اس پر ہر چیز اس کا گرج سن کر پاش پاش ہو گئی ۔ 8 تب اس کے چارو ں جانب رہنے وا لے لوگوں نے اس کے لئے جال بچھا یا اور انہوں نے اسے اپنے جال میں پھنسا لیا ۔ 9 اور انہوں نے اسے زنجیروں سے جکڑ کر پنجرے میں ڈا لا اور شاہ بابل کے پاس لے آئے ۔انہوں نے اسے قلعہ میں بند کیا ۔تا کہ اس کی آواز اسرائیل کے پہاڑو ں پر پھر سنی نہ جا ئے ۔ 10 "تمہا ری ماں ایک تا ک کی مشابہ تھی جسے پانی کے پاس بو یا گیا تھا ۔اس کے پاس بہت زیادہ پانی تھا ۔اس لئے اس نے بہت زیادہ پھل اور بہت سی شاخیں پیدا کیں ۔ 11 اور اس کی شاخیں ایسی مضبوط ہو گئیں کہ بادشا ہو ں کے عصا ان سے بنا ئے گئے اور گھنی شا خو ں میں اس کا تنا بلند ہوا اور وہ اپنی گھنی شا خوں سمیت اونچی دکھا ئی دیتی تھی۔ 12 لیکن وہ غضب سے اکھا ڑ کر زمین پر گرائی گئی اور پو ربی ہوا نے اس کا پھل خشک کر ڈا لا اور اس کی مضبوط ڈا لیاں تو ڑی گئیں ۔ وہ سو کھ گئیں او ر آگ سے بھسم ہو ئیں۔ 13 لیکن وہ تاک اب ویرانی میں بو ئی گئی ہے ۔ یہ بہت سو کھی اور پیاسی زمین ہے ۔ 14 اور ایک چھڑی سے جو اس کی ڈالیوں سے بنی تھی ۔آگ نکل کر اس کا پھل کھا گئی اور اسکی کو ئی ایسی مضبوط ڈا لی نہ رہی کہ سلطنت کا عصا ہو ۔' یہ ماتم ہے اور ماتم کے لئے رہیگا ۔"

Ezekiel 20

1 ایک دن اسرائیل کے کچھ بزرگ میرے پاس خداوند سے رہبری کے لئے پو چھنے آئے ۔ یہ جلاوطنی کے ساتویں برس کے پانچویں مہینے کا ( اگست ) دسواں دن تھا ۔ بزرگ میرے سامنے بیٹھے تھے ۔ 2 تب خداوند کا کلام میرے پاس آیا۔اس نے کہا ، 3 " اے ابن آدم ! اسرائیل کے بزرگو ں سے بات کرو ۔ان سے کہو ، 'خداوند میرا مالک یہ باتیں بتا تا ہے: کیا تم لوگ میری صلاح مانگنے آئے ہو ؟ میری حیات کی قسم میں تمہیں کو ئی بھی صلاح نہیں دو ں گا ۔ خداوند میرے مالک نے یہ بات کہی ۔' 4 کیا تم نے آزمائش کی ہے ؟ اے ابن آدم کیا تم نے ان لوگوں کے لئے آزمائش کی ہے ۔ تمہیں ان لوگوں کو ان لوگوں کے باپ دادا کے کئے ہوئے بھیانک گناہوں کے بارے میں ضرور کہنا چاہئے ۔ 5 تمہیں ان سے کہنا چاہئے ، ' میرا مالک خدا وند یہ باتیں کہتا ہے : جس دن میں نے اسرائیل کو بر گزیدہ کیا ۔ میں نے یعقوب کے خاندان سے ایک وعدہ کیا اور میں نے خود کو ملک مصر میں ان پر ظاہر کیا ۔ میں نے وعدہ کیا اور کہا : " میں خدا وند تمہارا خدا ہوں ۔ 6 اس دن میں نے تمہیں مصر سے باہر لانے کا وعدہ کیا تھا اور میں تم کو اس ملک میں لایا جسے میں تمہیں دے رہا تھا ۔ وہ ایک اچھا ملک تھا جو کئی نفیس چیزوں سے بھرا تھا ۔ یہ سبھی ملکوں سے زیادہ حسین تھا ۔ 7 " میں نے کہا کہ ہر ایک شخص او اپنے نفرت انگیز مورتیوں کو پھینک دینا چاہئے ۔ میں نے ان لوگوں سے کہا کہ مصر کے بتوں سے ناپاک مت ہوجاؤ میں خدا وند تمہارا خدا ہوں ۔" 8 لیکن وہ مجھ سے با غی ہوئے اور چاہا کہ میری سنیں ۔ ان میں سے کسی نے ان نفرت انگیز چیزوں کو جو اسکی منظور نظر ہیں دور کرے اور تم اپنے آپ کو مصر کے بتوں سے ناپاک کرو ۔ میں خدا وند تمہارا خدا ہوں ۔ 9 لیکن میں نے انہیں فنا نہیں کیا ۔ میں ان لوگوں سے جہاں وہ رہ رہے تھے پہلے ہی کہہ چکا تھا کہ میں اپنے لوگوں کو مصر سے باہر لے جاؤں گا ۔ میں اپنے اچھے نام کو ختم نہیں کرنا چاہتا ۔ اس لئے میں نے ان لوگوں کے سامنے اسرائیلیوں کو فنا نہیں کیا ۔ 10 میں اسرائیل کے گھرانے کو مصر سے باہر لایا ۔ میں انہیں بیابان میں لے گیا ۔ 11 تب میں نے انکو اپنے آئین دیئے ۔ میں نے انکو سارے آئین بتائے ۔ اگر کوئی شخص ان احکام کو قبول کرے گا تو وہ زندہ رہے گا ۔ 12 میں نے انکو آرام کے سبھی سبت کے دنوں کے بارے میں بھی بتایا ۔ وہ مقدس دن انکے اور میرے بیچ خاص نشان تھے ۔ وہ صاف دکھا یا کہ میں خدا وند ہوں اور میں انہیں اپنے خاص لوگ بنا رہا تھا ۔ 13 " لیکن اسرائیل کے خاندان نے بیابان میں میرے خلاف سر اٹھا یا ۔ انہوں نے میری شریعت کو ماننے سے انکار کیا ۔ اور میرے اصولوں کو رد کیا اور اگر کوئی شخص ان شریعتوں کا پالن کرتا ہے تو وہ زندہ رہے گا ۔ ان لوگوں نے میرے آرام کے سبت کے دنوں کو کام کے دنوں کی مانند سمجھا ۔ تب میں نے کہا کہ میں ان لوگوں پر اپنا قہر ڈالتا اور انہیں بیابان میں پوری طرح سے تباہ کردیتا ۔ 14 لیکن میں نے انہیں فنا نہیں کیا ۔ دیگر قوموں نے مجھے اسرائیل کو مصر سے باہر لاتے دیکھا ۔ میں اپنے اچھے نام کو ختم کرنا نہیں چاہتا تھا ۔ 15 میں نے بیابان میں ان لوگوں سے ایک اور وعدہ کیا ۔ میں نے وعدہ کیا کہ میں انہیں اس ملک میں نہیں لاؤں گا جسے میں انہیں دے رہا ہوں ۔ وہ کئی چیزوں سے معمور ایک اچھا ملک تھا ۔ یہ سبھی ملکوں سے زیادہ خوبصورت تھا ۔ 16 " بنی اسرائیلیوں نے میرے احکام کو قبول کرنے سے انکار کیا ۔ انہوں نے میری شریعت کی پیروی نہیں کی ۔ انہوں نے میرے آرام کے سبت کے دنوں کو کام کے دنوں کی مانند سمجھا ۔ انہوں نے یہ سبھی کام اس لئے کئے کیوں کہ وہ لوگ سچ مچ میں جھوٹے بتوں کے لئے مخصوص ہوگئے تھے ۔ 17 لیکن مجھے ان پر رحم آیا ۔ اس لئے میں نے انہیں نیست و نابود نہیں کیا ۔ میں نے انہیں بیابان میں پوری طرح فنا نہیں کیا ۔ 18 میں نے انکے بچوں سے باتیں کیں ۔ میں نے ان سے کہا ، " اپنے ماں باپ جیسے نہ بنو ۔ انکی مکروہ مورتوں سے خود کو گندہ نہ بناؤ ۔ انکے آئین کو قبول نہ کرو ۔ انکے احکام کی پیروی نہ کرو ۔ 19 میں خدا وند ہوں ۔ میں تمہارا خدا ہوں ۔ میرے آئین کو قبول کرو ۔ میرے احکام کو مانو ۔ وہ کام کرو جو میں کہوں ۔ 20 یہ ظاہر کرو کہ میرے آرام کے سبت کے دن تمہارے لئے اہم ہیں ۔ یاد رکھو کہ وہ تمہارے اور ہمارے بیچ خاص علامت ہیں ۔ میں خدا وند ہوں اور وہ مقدس دن یہ ظاہر کرتے ہیں کہ میں تمہارا خدا ہوں ۔" 21 " لیکن وہ بچے میرے خلاف ہوگئے ۔ انہوں نے میری شریعت کو قبول نہیں کیا ۔ انہوں نے میرے احکام نہیں مانے ۔ انہوں نے ویسا نہیں کیا جیسا میں نے کہا تھا ۔ اگر کوئی شخص ان اصولوں کو مانے گا تو وہ زندہ رہے گا ۔ انہوں نے میرے سبت کے آرام کے دنوں کو کام کے دنوں کی مانند سمجھا ۔ اس لئے میں نے انہیں بیابان میں پوری طرح فنا کرنے کا اور بیابان میں انکے خلاف اپنے قہر کو دکھانے کا ارادہ کیا ۔ 22 لیکن میں نے خود کو روک لیا ۔ دیگر قوموں نے مجھے اسرائیل کو مصر سے باہر لاتے دیکھا ۔ جس سے میرا نام ناپاک نہ ہو ۔ اس لئے میں نے ان دیگر قوموں کے سامنے اسرائیل کو فنا نہیں کیا ۔ 23 اس لئے میں نے بیابان میں انہیں ایک اور قسم دی ۔ میں نے انہیں مختلف قوموں میں بکھیر نے اور دیگر قوموں میں بھیجنے کا ارادہ کیا ۔ 24 " بنی اسرائیلیوں نے میرے احکام کو قبول نہیں کیا ۔ انہوں نے میرے آئین کو ماننے سے انکار کر دیا ۔ انہوں نے میرے خاص آرام کے سبت کے دنوں کو ایسا کیا جیسے وہ اہمیت نہ رکھتے ہوں ۔ انہوں نے اپنے باپ دادا کی مکروہ مورتیوں کی عبادت کی ۔ 25 اس لئے میں نے انہیں وہ شریعت دی جو اچھی نہیں تھی ۔ اور میں نے انہیں وہ احکام دیئے جس سے وہ زندہ نہیں رہ سکتے ۔ 26 اور میں نے ان کو ان ہی کے تحفوں سے ناپاک ہونے دیا ۔ اور انکے تمام پہلوٹھوں کو قربانی کی آگ کے اوپر سے گزر نے دیا تاکہ میں ان لوگوں کو چھوڑ سکو ں ۔ تاکہ وہ لوگ جانیں گے کہ میں خدا وند ہوں ۔' 27 اس لئے اے ابن آدم ! اب اسرائیل کے گھرانے سے کہو ۔ ان سے کہو کہ میرا مالک خدا وند یہ باتیں کہتا ہے ۔ بنی اسرائیلیوں نے میرے خلاف بری باتیں کہیں اور میرے خلاف برے منصوبے بنائے ۔ 28 میں انہیں اس ملک میں لایا جسے دینے کا وعدہ میں نے کیا تھا ۔ وہاں انہوں نے ان پہاڑیوں اور ہرے درختوں کو دیکھا ، اور ان تمام جگہوں میں قربانی پیش کر نی شروع کردی ۔ ان لوگوں نے مجھے اپنے نذ رانوں سے غضبناک کیا ۔ انہوں نے بخور جلائے اور وہاں پر مئے کا نذرانہ پیش کیا ۔ 29 میں نے بنی اسرائیلیوں سے پوچھا کہ وہ ان بلند مقام پر کیوں جا رہے ہیں ۔ لیکن وہ بلند مقام آج بھی وہاں ہیں ۔" 30 اس لئے بنی اسرائیل سے بات کرو ۔ ان سے کہو، " میرا مالک خدا وند کہتا ہے : تم لوگوں نے ان برے کاموں کو کر کے خود کو ناپاک بنا لیا ہے ۔ تم نے اپنے باپ دادا کے برے کاموں کو دہرایا ہے ۔ تم نے ان نفرت انگیز کاموں کو کر کے ایک فاحشہ عورت کی طرح کام کیا ہے ۔ 31 اور جب اپنے تحفے پیش کرتے ہو اور اپنے بیٹوں کو آگ میں ڈالتے ہو اور اپنے سب بتوں سے اپنے آپ کو آج تک ناپاک کرتے ہو تو اے اسرائیل کیا تم مجھ سے کچھ دریافت کر سکتے ہو ؟ میں خدا وند اور آقا ہوں ۔ مجھے اپنی حیات کی قسم مجھ سے کچھ دریافت نہ کر سکو گے ۔ 32 تم کہتے رہتے ہو کہ تم دیگر قوموں اور دوسرے ملکوں کے لوگوں کی طرح ہوگئے ۔ تم لکڑی اور پتھر کی مورتیوں کی پوجا کرتے لیکن ایسا نہیں ہوگا ۔" 33 میرا مالک خدا وند کہتا ہے ، " اپنی زندگی کی قسم کھا کر میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں تمہارے اوپر بادشاہ کی طرح حکومت کروں گا ۔ میں اپنے طاقتور بازوؤں کو اٹھاؤں گا اور تمہیں سزا دوں گا ۔ میں تمہارے خلاف اپنا قہر ظاہر کروں گا ۔ 34 میں تمہیں ان دیگر قوموں سے باہر لاؤں گا ۔ میں تمہیں ان قو موں میں بکھیر دوں گا ۔ لیکن میں تم لوگوں کو ایک ساتھ اکٹھا کروں گا اور ان قوموں سے واپس لوٹاؤں گا ۔ لیکن میں اپنے طاقتور ہاتھوں کو اٹھاؤں گا اپنے بازوؤں کو پھیلاؤں گا اور تمہارے خلاف اپنا قہر ظاہر کروں گا ۔ 35 میں تمہیں بیابان میں لے چلوں گا ۔ جہاں دیگر قومیں رہتی ہیں ۔ میں تمہارے روبرو کھڑا ہوں گا اور میں تمہارے ساتھ انصاف کروں گا ۔ 36 میں تمہارے ساتھ ویسی ہی عدالت کروں گا ۔ جیسی تمہارے باپ دادا کے ساتھ مصر کے بیابان میں کیا تھا ۔" میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں ۔ 37 " میں تمہیں معہدہ کے مطابق مجرم ٹھہراؤں گا ۔ میں تمہیں سزا کی چھڑی کے نیچے سے گزاروں گا ۔ 38 اور میں تم سے ان لوگوں کو جو باغی ہیں جدا کروں گا ۔ میں انکو جس نے میرے خلاف گناہ کئے اس ملک سے جس میں تم اب بھی رہتے ہو نکال لاؤں گا ۔ میں انہیں اسرائیل میں داخل ہونے نہ دوں گا ۔ تب تم جانو گے کہ میں خدا وند ہوں ۔ " 39 اے بنی اسرائیل ! اب سنو، میرا خدا وند یہ کہتا ہے ، " اگر کوئی شخص اپنے گندے بتوں کی عبادت کرنا چاہتا ہے تو اسے جانے دو اور عبادت کرنے دو ، لیکن بعد میں یہ نہ سوچنا کہ تم مجھ سے کوئی صلاح پاؤگے ۔ تم میرے نام کو آئندہ اور زیادہ نا پاک نہیں کر سکو گے ۔ اس وقت نہیں جب تم اپنے گندے بتوں کو نذرانہ پیش کرنا جاری رکھتے ہو ۔ " 40 میرا مالک خدا وند کہتا ہے ، " لوگوں کو میری خدمت کے لئے میرے کوہ مقدس اسرائیل کے اونچے پہاڑ پر آنا چاہئے ۔ اسرائیل کا سارا گھرانا اپنی زمین پر ہوگا ۔ وہ وہاں اپنے ملک میں ہونگے ۔ یہ وہی مقام ہے جہاں تم آسکتے ہو اور میری صلاح مانگ سکتے ہو اور تمہیں اس مقام پر مجھے اپنی قربانی چڑھانے آنا چا ہئے ۔ تمہیں اپنی فصل کا پہلا حصہ وہاں اس مقام پر لانا چاہئے ۔ تمہیں اپنی سبھی مقدس قربانیاں لانی چاہئے ۔ 41 جب میں تم کو قو موں میں سے نکا لوں گا اور ان ملکوں میں جن میں میں نے تم کو بکھیر دیا تھا ایک ساتھ جمع کروں گا ۔ تب میں تم کو تمہا ری قربانی کی میٹھی خوشبو کی طرح قبول کروں گا اور قوموں کے سامنے میں تم کو دکھا ؤں گا کہ میں تمہا رے درمیان مقدس ہوں۔ 42 تب تم سمجھو گے کہ میں خداوند ہوں۔ تم یہ تب جانو گے جب میں تمہیں ملک اسرائیل میں وا پس لا ؤں گا ۔ یہ وہی ملک ہے جسے میں نے تمہا رے با پ دادا کو دینے کا وعدہ کیا تھا ۔ 43 اس ملک میں تم ان بُرے اعمال کو یا دکرو گے جن کی وجہ سے تم نا پاک ہو گئے ۔ اور پھر تم اپنے تمام کئے ہو ئے بُرائیوں کی وجہ سے شرمندہ ہو ئے ۔ 44 اے بنی اسرائیلیوں! تم نے بہت بُرے کام کئے اور تم لوگوں کو ان بُرے کاموں کے سبب فنا کر دیا جانا چا ہئے ۔ لیکن اپنے نام کی حفا ظت کے لئے میں وہ سزا تم لوگوں کو نہیں دو ں گا جس کا تم لوگ مستحق ہو ۔ جب تم جانو گے کہ میں خداوند ہو ں۔ " میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں ۔ 45 تب خداوند کا کلام مجھے ملا ،اس نے کہا ، 46 " اے ابن آدم ! جنوب کا رُ خ کرو اور جنوب ہی سے مخاطب ہو کر اس کے میدان کے جنگل کے خلاف نبوت کر۔ 47 اور جنوب کے جنگل سے کہہ خداوند کا کلام سن ۔ میرے مالک خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں تجھ میں آگ بھڑکا ؤں گا اور ہر ایک درخت اور ہر ایک سو کھا درخت جو تجھ میں ہے جل جا ئے گا ۔ بھڑکتا ہوا شعلہ نہ بجھے گا اور جنوب سے شمال تک ہر ایک چہرہ اس سے جھلس جا ئے گا ۔ 48 تب لوگ جانیں گے کہ میں نے یعنی خداوند نے آگ لگا ئی ہے ۔ آگ بجھا ئی نہیں جا سکے گی ۔" 49 تب میں نے (حزقی ایل ) نے کہا ، " اے خداوند میرے مالک ! اگر میں ان سب باتو ں کو کہتا ہوں تو لوگ کہیں گے کہ میں انہیں صرف کہانیاں سنا رہا ہوں۔"

Ezekiel 21

1 اس لئے خداوند کا کلام مجھے پھر ملا ۔اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! یروشلم کی جانب توجہ دو اور اس کے مقدس مقاموں کے خلاف کچھ کہو ۔ میرے لئے اسرائیل ملک کے خلاف کچھ کہو ۔ 3 اسرائیل ملک سے کہو ، 'خداوند نے یہ باتیں کہی ہیں ۔ میں تمہا رے خلاف ہوں۔ میں اپنی تلوار میان سے با ہر نکا لوں گا ۔ میں سبھی لوگوں کو تم سے دو ر کرو ں گا ۔ اچھے اور برے دونوں کو ۔ 4 میں اچھے اور بُرے دونوں طرح کے لوگو ں کو تم سے الگ کروں گا ۔ میں اپنی تلوار میان سے با ہر نکا لوں گا اور جنوب سے شمال تک کے سبھی لوگوں کے خلاف اس کا استعمال کروں گا ۔ 5 تب سبھی لوگ جانیں گے کہ میں خداوند ہوں اور وہ جان جا ئیں گے کہ میں نے اپنی تلوار میا ن سے نکال لی ہے ۔ میری تلوار میان میں پھر وا پس نہیں جا ئے گی ۔" 6 خدا نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! شکستہ دل کی طرح آہیں بھرو ۔ لوگوں کے سامنے کرا ہو۔ 7 تب وہ تم سے پو چھیں گے ، ' تم کراہ کیوں رہے ہو ؟ ' تب تمہیں کہنا چا ہئے ، ' مصیبت کی خبریں ملنے وا لی ہے۔ اس لئے ہر ایک دل خوف سے پگھل جا ئے گا ۔ سبھی ہا تھ کمزور ہو جا ئیں گے ۔ ہر ایک روح کمزور ہو جا ئے گی ۔ ہر ایک جی ڈوب جا ئے گا ۔ توّجہ دو ۔' وہ بُری خبر آ رہی ہے ۔ یہ با تیں ہو گی ۔" میرے مالک خداوند نے یہ با تیں کہیں ۔ 8 خدا کا کلام مجھے ملا ، اس نے کہا ، 9 "اے ابن آدم ! میرے لئے لوگوں سے با تیں کرو ۔ یہ با تیں کہو ۔ میرا مالک خداوند یہ کہتا ہے : ' دھیان دو ، ایک تلوار ، ایک تیز تلوار ہے ، اور تلوار صقیل ( چمکا ئی ) کی گئی ہے ۔ 10 تلوار ہلاک کر نے کے لئے تیز کی گئی ہے ۔ بجلی کی مانند چکا چوند کر نے کے لئے اس کو صقیل ( چمکا ئی ) کی گئی ہے ۔ " میرے بیٹے ، تم اس چھڑی سے دور بھاگ گئے جس سے میں تمہیں سزا دیتا تھا تم نے سا لکڑی کی چھڑی سے سزا پانے سے انکار کیا۔ 11 اس لئے تلوار کو صقیل ( چمکا ئی ) کی گئی ہے ۔ اب یہ تلوار استعمال کی جا سکے گی ۔ تلوار تیز کی گئی اور صقیل ( چمکا ئی ) کی گئی تھی ۔ اب یہ مارنے وا لے کے ہا تھو ں میں دی جا سکے گی ۔ 12 " اے ابن آدم ! چلا ؤ اور چیخو! کیونکہ تلوار کا استعمال میرے لوگوں اور اسرائیل کے سبھی امراء کے خلاف ہو گا ۔ وہ امراء جنگ چا ہتے تھے ۔ اس لئے وہ ہمارے لوگوں کے ساتھ اس وقت ہونگے جب تلوار آئے گی ۔اس لئے اپنی رانیں پیٹو اور اپنا دکھ ظا ہر کر نے کے لئے شو ر مچا ؤ 13 کیونکہ آزمائش آ رہی ہے ۔ تم نے عصا کے ذریعہ سزا پانے سے انکار کیا ۔ کیا وہ اسے آنے سے رو کے گا ۔" میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں ۔ 14 خدا نے کہا ، " اے ابن آدم ! تا لی بجا ؤ اور میرے لئے لوگوں سے یہ باتیں کرو ۔ " دو بار تلوار کو وار کر نے دو ، ہاں تین بار یہ تلوار لوگوں کو مارنے کیلئے ہے ۔ یہ تلوار بڑی خونریزی کے لئے ہے ۔ یہ تلوار چاروں جانب کے لوگوں کو کاٹ دے گی ۔ 15 ان کے دل خوف سے پگھل جا ئیں گے اور بہت سے لوگ گریں گے ۔ بہت سے لوگ اپنے شہر کے پھاٹک پر مریں گے ۔ ہاں تلوار بجلی کی طرح چمکے گی۔ یہ لوگوں کو مارنے کے لئے صقیل( چمکا ئی) کی گئی ہے ۔ 16 اے تلوارو ! دھار دار بنو ، تلوارو! دا ئیں کا ٹو ، سیدھے کا ٹو، با ئیں کا ٹو ۔ ہر اس مقام پر جا ؤ جہاں جانے کے لئے تمہا ری دھار کو چنا گیا ہے ۔ 17 " تب میں بھی تا لی بجا ؤگا اور میں اپنا قہر ظا ہر کرنا بند کردو ں گا ، میں خداوند کہہ چکا ہوں۔" 18 خداوند کا کلام مجھے ملا ۔اس نے کہا 19 " اے ابن آدم ! دو سڑکوں کا نقشہ بنا ؤ ۔ جن میں شا ہ بابل کی تلوار اسرائیل جانے کے لئے ایک کو چُن سکے دونو ں سڑکیں اسی بابل ملک سے نکلیں گی ۔ تب شہر کو پہنچنے وا لی سڑک کے کو نے پر ایک نشان بنا ؤ۔ 20 نشان کا استعمال یہ دکھانے کے لئے کرو کہ کون سی سڑک کا استعمال تلوار کریگی ایک عمون شہر ربہ کو پہنچا تی ہے ۔ دوسری سرک یہودا ہ، محفو ظ شہر ، یروشلم کو پہنچا تی ہے ! 21 یہ ظا ہر کرتا ہے کہ شا ہ بابل اس سڑک کا منصوبہ بنا رہا ہے جس سے وہ اس علاقہ پر حملہ کرے ۔شاہ بابل اس جگہ پر آچکا ہے جہاں دونوں سڑکیں الگ ہو تی ہیں ۔شاہ بابل نے سامری کی علامتوں کا استعمال مستقبل کو جاننے کے لئے کیا ہے ۔اس نے کچھ تیرو ں کو ہلا یا ۔اس نے گھرانے کے بتو ں سے سوال پو چھا ،اس نے ان جانوروں کا جگر دیکھا جسے اس نے مارا تھا ۔ 22 اس کے داہنے ہا تھ میں یروشلم کا نقشہ کندہ کیا ہوا ایک پانسہ پڑے گا ۔ وہ نشان اس سے کہے گا داہنی جانب کی اس سڑک پر جا ؤ جو کہ یروشلم جا تی ہے اور قلعہ شکن گا ڑی رکھو،حکم دو اور مارنا شروع کرو ، لڑا ئی کا للکار لگا ؤ۔ پھاٹکو ں پر قلعہ شکن گا ڑی لگا ؤ۔ ڈھلوان اور ڈھلوان نما دیوار بنا ۔ شہر پر حملہ کرنے کے لئے لکڑی کا برج بنا ؤ۔ 23 وہ جا دو ئی علامتیں بنی اسرائیلیوں کے لئے کو ئی معنی نہیں رکھتی۔ وہ ان قسمو ں کو کھا تے ہیں جو انہوں نے دیئے ۔ لیکن خداوند انکے گنا ہ یا درکھے گا ۔ تب اسرائیلی اسیر کئے جا ئیں گے ۔" 24 میرا مالک خداوند کہتا ہے ، "تمہا رے برے اعمال بے نقاب ہو چکے ہیں۔ تمہا رے ہر کام میں تمہا را گنا ہ دکھا ئی دے رہا ہے جسے تم نے کیا ۔ تم نے مجھے اس بات کو یاد رکھنے پر مجبور کیا کہ تم قصوروار ہو۔اس لئے دشمن تمہیں اپنے قبضہ میں کر لیگا ۔ 25 اور اسرائیل کے بد کردار امراؤ! تم مارے جا ؤ گے ۔تمہا ری سزا کا وقت آپہنچا ہے اب خاتمہ قریب ہے ۔" 26 میرا مالک خداوند یہ پیغام دیتا ہے ، " اپنی شا ہی پگڑی اور تاج اتا رو ۔ یہ چیزیں اب ایسی نہیں رہیں گی جس طرح وہ پہلے تھیں ۔ پَست کو بلند کر اور اسے جو بلند ہے پَست کر ۔ 27 میں اس شہر کو پوری طرح فنا کروں گا ۔ وہ شہر تب تک وجود میں نہیں رہے گا جب تک وہ شخص نہیں آجا تا ہے جسے کہ حکومت کر نے کا حق ہے ۔ تب میں اسے (شاہ بابل کو ) اس شہر پر حکومت کرنے دوں گا ۔" 28 خدا نے کہا ، " اے ابن آدم ! میرے لئے لوگوں سے کہو ۔ یہ با تیں کہو ، ' میرا مالک خداوند یہ باتیں بنی عمون اور ان کے شرم و حیا کے بارے میں کہتا ہے : " دیکھو ! ایک تلوار ! ایک تلوار اپنی میان سے با ہر ہے ۔ تلوار صقیل ( چمکا ئی) کی گئی ہے ۔ اور یہ مارنے کے لئے تیار ہے ۔ اسے صقیل کی گئی تا کہ وہ بجلی کی طرح چمکے گی ۔ 29 تمہا ری رو یا بیکار ہے ۔ تمہا را جا دو تمہا ری مدد نہیں کریگا ۔ یہ صرف جھوٹ کا پلندہ ہے ۔ اب تلوار بدکرداروں کی گردن پر ہے ۔ وہ جلدی ہی مرد ہ ہو جا ئیں گے ۔ان کا آخری وقت آپہنچا ہے ۔ان کے گنا ہوں کے خاتمے کا وقت آگیا ہے ۔ 30 " اب تم تلوار ( بابل ) کو میان میں واپس رکھو ۔ اے بابل میں تمہارے ساتھ انصاف اسی مقام پر کروں گا جہاں تمہاری تخلیق کی گئی ہے یعنی اس ملک میں جہاں تم پیدا ہوئے ہو ۔ 31 میں تمہارے خلاف اپنے قہر کی بارش بر سا ؤں گا ۔ میرا قہر تمہیں دھکتی آندھی کی طرح جلائے گا ۔ میں تمہیں ان ظالم لوگوں کے حوالے کردوں گا جو لوگ انسانوں کو ہلاک کرنے میں ماہر ہیں ۔ 32 تم آ گ کے لئے ایندھن بنو گے ۔ تمہارا خون زمین میں بہے گا ۔ تمہیں پھر یاد نہیں کریں گے ۔ میں خدا وند نے یہ کہا ہے ۔"

Ezekiel 22

1 خدا وند کا کلام مجھے ملا ۔ اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! کیا تم عدالت کرو گے ؟ کیا تم قاتلوں کے شہر ( یروشلم ) کے ساتھ عدالت کروگے ؟ کیا تم اس سے ان بھیانک باتوں کے بارے میں کہو گے ۔ جو اس نے کی ہیں ؟ 3 تمہیں کہنا چاہئے ، ' میرا مالک خدا وند یہ کہتا ہے : شہر قاتلوں سے بھرا ہے اس لئے اس کے لئے سزا کا وقت آگیا ۔ اس نے اپنے گندی مورتیوں کو بنایا اور ان مورتیوں نے اسے ناپاک کردیا ۔ 4 " اے یروشلم کے لوگو ! تم نے بہت سے لوگوں کو مار ڈالا اور قصور وار ہو – تم اپنے بنائے ہوئے بتوں کی وجہ کر ناپاک ہو – اور اب تمہیں سزا دینے کا وقت آ گیا ہے –– تمہا را خاتمہ آگیا ہے دیگر قومیں تمہارا مذاق اڑائیں گے – وہ قومیں تم پر ہنسیں گی – ۵ دور اور قریب کے لوگ تمہارا مذاق اڑائیں گے – تم نے اپنا نام بد نام کیا ہے – اور مصیبتوں سے بھرے ہوئے ہو – 5 6 توجّہ دو ! یروشلم میں ہر ایک حکمراں نے خود کو طاقتور بنا یا جس سے وہ دیگر لوگوں کو مار سکے ۔ 7 یروشلم کے لوگ اپنے ماں باپ کا احترام نہیں کرتے ۔ وہ اس شہر میں غیر ملکیوں کو ستاتے ہیں ۔ وہ یتیموں اور بیواؤں کو اس مقام پر ٹھگتے ہیں ۔ 8 تم لوگ میری مقدس چیزوں سے نفرت کرتے ہو ۔ تم میرے آرام کے سبت کے خاص دنوں کو ایسے لیتے ہو جیسے کہ اہم نہ ہوں ۔ 9 تمہارے اندر وہ لوگ ہیں جو چغلخوری کرکے خون کرواتے ہیں ۔ اور تمہارے اندر وہ لوگ ہیں جو پہاڑ کے مزاروں پر دی گئیں قربانیوں کو کھا تے ہیں ۔ " تمہارے درمیان وہ لوگ ہیں جو جنسی گناہ کرتے ہیں ۔ 10 یروشلم میں لوگ اپنے باپ کی بیوی کے ساتھ مباشرت کر تے ہیں ۔ یروشلم میں لوگ عورت کے حیض کے دوران بھی انکے ساتھ جنسی تعلقات کرتے ہیں ۔ 11 کوئی اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ ایسا ہی بھیانک گناہ کرتا ہے ۔ اور کوئی اپنے باپ کی بیٹی یعنی اپنی بہن کے ساتھ مباشرت کرتا ہے ۔ 12 " اے یروشلم کے لوگو! تم لوگ لوگوں کو ہلاک کرنے کے لئے رشوت لیتے ہو ۔ تم لوگ منافع کمانے کے لئے قرض پر سود لیتے ہو ۔ تم لوگ بے ایمانی کرتے ہو اور اپنے پڑوسی سے جبراً حاصل کرتے ہو اور تم لوگ مجھے بھول گئے ہو ۔ میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں ۔ 13 " خدا وند نے کہا ، ' اب توجّہ دو میں اپنے بازو کو نیچے کرکے تمہیں روک دوں گا ۔ میں تمہیں لوگوں سے بے ایمانی سے حاصل کرنے اور لوگوں کو مار ڈالنے کے لئے سزا دوں گا ۔ 14 کیا اس وقت بھی تم بہادر بنے رہو گے ؟ کیا اس وقت بھی تم طاقتور ہوگے جب میں تمہیں سزا دینے آؤنگا ؟ نہیں ! میں خدا وند ہوں اور میں وہ کروں گا جو میں نے کہا ہے ۔ 15 " میں تمہیں قوموں میں بکھیر دوں گا ۔ میں تمہیں بہت سے ملکوں میں جانے پر مجبور کروں گا ۔ میں شہر کی گندی چیزوں کو پوری طرح فنا کروں گا ۔ 16 لیکن اے یروشلم ! تم ناپاک ہوجاؤ گے اور دیگر قومیں ان باتوں کو ہوتی ہوئی دیکھیں گی ۔ تب تم جانو گے کہ میں خدا وند ہوں ۔" 17 خدا وند کا کلام مجھ تک آیا ۔ اس نے کہا ، 18 اے ابن آدم ! پیتل ، لوہا، سیسہ اور رانگا، چاندی کے مقابلہ میں بنی اسرائیل بیکار ہیں ۔ کاریگر چاندی کو خالص کرنے کے لئے آگ میں ڈالتے ہیں ۔ جب چاندی پگھل جاتی ہے ۔ تو وہ میل سے چاندی کو الگ کرلیتا ہے ۔ بنی اسرائیل اس بیکار میل کی طرح ہیں ۔ 19 اس لئے خدا وند اور مالک یوں فرماتا ہے ، ' تم سبھی لوگ بیکار میل کی طرح ہو ۔ اس لئے میں تمہیں یروشلم میں اکٹھا کروں گا ۔ 20 کاریگر چاندی ، پیتل ، لوہا، سیسہ اور رانگا کو آگ میں ڈالتے ہیں ۔ وہ آگ کو زیادہ تیز کرنے کے لئے دھونکنی دیتے ہیں تب دھاتوں کا پگھلنا شروع ہوجاتا ہے ۔ اس طرح میں تمہیں اپنی آگ میں ڈالوں گا اور تمہیں پگھلاؤں گا ۔ وہ آگ میرا غصہ اور قہر ہے ۔ 21 میں تمہیں جمع کروں گا اور تمہارے اوپر اپنے سب سے تیز غضب کی آگ کو پھونکوں گا۔ 22 چاندی بھٹی میں پگھلتی ہے ۔ اس طرح تم شہر میں پگھلو گے ۔ تب تم جانوگے کہ میں خدا وند ہوں اور تم سمجھو گے کہ میں نے تمہارے اوپر اپنے قہر کو انڈیلا ہے ۔" 23 خدا وند کا کلام مجھے ملا ، اس نے کہا ۔ 24 " اے ابن آدم ! یروشلم سے باتیں کرو ۔ اس سے کہو کہ وہ پاک نہیں ہے ۔ میں اس ملک پرغضبناک ہوں ۔ اس لئے اس ملک نے اپنی بارش نہیں پائی ہے ۔ 25 یروشلم میں نبی برے منصوبے بنا رہے ہیں ۔ وہ اس شیر ببر کی طرح ہیں جو اس وقت گرجتا ہے جب وہ اپنے پکڑے ہوئے جانور کو کھا تا ہے ان نبیوں نے بہت سی زندگیاں برباد کی ہیں ۔ انہوں نے کئی قیمتی چیزیں لی ہیں ۔ انہوں نے یروشلم کی عورتوں کو بیوہ بنا یا ۔ 26 کاہنوں نے سچ مچ میں میری تعلیمات کو نقصان پہنچا یا ہے ۔ ان لوگوں نے میری مقدس چیزوں کو ٹھیک ٹھیک استعمال نہیں کئے ۔ وہ مقدس چیزوں اور عام چیزوں میں فرق نہیں کئے ۔ وہ لوگوں کو پاک اور ناپاک چیزوں کے بارے میں ہدایت نہیں دیئے ۔ وہ میرے سبت کے دنوں کو نظر انداز کرتے ہیں ۔ اور انہوں نے مجھے عوام کے بیچ رسوا کیا ۔ 27 " یروشلم میں امراء ان بھیڑ یئے کی مانند ہیں جو اپنے پکڑے ہو ئے جانور کو کھا رہا ہو۔ وہ امراء صرف دو لتمند بننے کے لئے حملہ کر تے ہیں اور لوگو ں کو مار ڈا لتے ہیں۔ 28 " نبی ان کا ریگروں کے مانند ہیں جو نیچے درجہ کے پلستر دیوارو ں پر چڑھا تے ہیں ۔ وہ جھو ٹی رو یا دیکھتے ہیں اور جھوٹ بولنے کے لئے جا دو کا استعمال کر تے ہیں وہ کہتے ہیں ، ' میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں ۔' لیکن خداوند نے ان سے باتیں نہیں کیں۔ 29 " عام لوگ ایک دوسرے کا فائدہ اٹھا تے ہیں اور چوری کر تے ہیں ۔ وہ غریب اور محتاج لوگوں سے نا جا ئز فائدہ اٹھا کر دو لتمند بنتے ہیں ۔ وہ غیر ملکیوں سے نا جا ئز فا ئدہ اٹھا تے ہیں اور ان کے انصاف سے انکار کرتے ہیں ۔ 30 " دیوار بنانے کیلئے میں نے ایک شخص کو تلاش کیا میں چاہتا تھا کہ وہ دیواروں کے سو را خوں پر کھڑے رہیں اور شہر کی حفاظت کریں تا کہ میں اسے تبا ہ نہ کروں۔ لیکن کو ئی بھی شخص مدد کے لئے نہیں آیا ۔ 31 اس لئے میں اپنا قہر ظا ہر کرو ں گا ،میں انہیں پو ری طرح اپنے غضب سے فنا کرو ں گا ۔ میں انہیں ان بُرے کاموں کے لئے سزادوں گا جنہیں انہوں نے کئے ہیں ! " میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔

Ezekiel 23

1 خداوند کا کلام مجھے ملا ۔اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! دو بہنیں تھیں اور وہ ایک ہی ماں کی بیٹیاں تھیں ۔ 3 وہ دونو ں مصر میں فاحشہ بن گئیں وہ اپنی جوانی میں فاحشہ بن گئیں ۔ ان کی چھاتیوں پر ہا تھ پھیرے گئے اور ان کی دوشیز گی کے پستان مسلے گئے ۔ 4 بڑی بیٹی کانام ا ہولہ اور اس کی بہن کانام اہولبیہ تھا ۔ ان دونو ں نے مجھ سے شادی کی ۔ ان دو نو ں نے بیٹوں اور بیٹیوں کو جنم دیئے ۔( اہولہ دراصل سامریہ اور اہو لیبہ یروشلم تھی ۔) 5 " تب اہولہ میرے تئیں وفادار نہیں رہ گئی ۔ وہ ایک فاحشہ کی طرح رہنے لگی ۔ وہ اپنے عاشقوں کی چاہ رکھنے لگی ۔ اس نے اسور کے سپا ہیوں کو دیکھا ۔ 6 وہ سب نیلے پو شاک میں تھے ۔ وہ سبھی دل پسند جوان گھو ڑ سوار تھے وہ سردار اور حاکم تھے ۔ 7 اور اہولہ نے خود کو ان سبھی لوگوں کے حوا لے کیا ۔ وہ سبھی اسور کی فوج میں خاص منتخب شدہ سپا ہی تھے ۔ اور اس نے ان سبھی کو چا ہا ۔ وہ ان کی گندی مورتیو ں کے ساتھ نا پاک ہو گئی ۔ 8 اس کے علاوہ اس نے مصر سے اپنے عشق بازی کو بند نہیں کیا ۔ مصر اس کے ساتھ تب سو ئی جب وہ جوان تھی۔مصر نے اس کے دو شیزگی کے پستانوں کو مسلا اور اپنی جھو ٹی محبت اس پر انڈیل دی ۔ 9 اس لئے میں نے اس کے عاشقوں کو اسے حوا لہ کیا ۔ وہ اسور کو چا ہتی تھی ،اس لئے میں نے اسے انہیں دے دیا ۔ 10 لوگوں نے کپڑے اتار کر اسے ننگا کر دیا ۔ انہوں نے اس کے بچوں کو لیا ۔ اور انہوں نے تلوار چلا ئی اسے مار ڈا لا ۔انہوں نے اسے یہ سزا دی اور عورتیں اب تک اس کی باتیں کر تی ہیں ۔ 11 "اس کی چھو ٹی بہن اہولیبہ نے ان سبھی باتوں کو ہو تے دیکھا ، لیکن اس کی خواہشات اس سے بھی زیادہ خراب تھی ۔اس نے اپنی بہن سے زیادہ فاحشہ پن کی ۔ 12 وہ اسور کے قائدین اور عہدیداروں سے محبت کی ۔ وہ وردی میں گھو ڑے پر سوار سپا ہیوں سے محبت کی۔ وہ سبھی نو جوان خواہشمند تھے ۔ 13 میں نے دیکھا کہ وہ دو نوں عورتیں ایک ہی غلطی سے اپنی زندگی فنا کر نے جا رہی تھیں۔ 14 " اہولیبہ میرے تئیں دھوکہ باز بنی رہی ۔بابل میں اس نے مردو ں کی تصویروں کو دیواروں پر تراشے ہو ئے دیکھا تھا ۔ وہ کسدی لوگوں کی تصویریں ان کی لال پو شاک میں تھیں۔ 15 وہ لوگ اپنی کمر میں کمربند باندھے ہو ئے تھے ۔ اور ان کے سر پر لمبی پگڑیاں تھیں ۔ وہ سبھی دیکھنے میں اہلِ بابل کی مانند تھے جن کا وطن کسد ستان تھا ۔ 16 اہولیبہ نے جب ان لوگوں کو دیکھا تو اس نے ان لوگوں کی خوا ہش کی تھی ۔اس نے ان کے بلانے کے لئے قاصد بھیجے ۔ 17 اس لئے بابل کے لوگ اس کے پاس آکر محبت کے بستر پر چڑھے اور انہوں نے اس سے جنسی فعل کر کے اسے آلودہ کیا ۔ اور وہ ان لوگوں سے ناپاک ہو ئی تو اسے ان لوگوں سے نفرت ہوگئی ۔ 18 " اہولیبہ نے سب کو دکھاد یا کہ وہ دھوکہ باز ہے ۔ اس نے اتنے زیادہ لوگوں کو اپنے برہنہ جسم کا استعمال کرنے دیا کہ اس سے مجھے نفرت ہو گئی ۔ جیسا کہ میں نے اس کی بہن سے نفرت کیا ۔ 19 اہولیبہ ، اپنی فاحشہ پن کو بڑھا دی اور تب اس نے اپنی عشق باز ی کو یا دکیا جو اس نے جوانی کے دنوں میں مصر میں کیا تھا ۔ 20 سو وہ پھر اپنے ان یا رو ں پر جان چھڑک نے لگی جن کاجسم گدھوں کا سا تھا ۔ اور جن کا انزال گھو ڑوں کا سا انزال تھا ۔ 21 " اے اہولیبہ ! تم نے اپنے ان دنوں کو یا دکیا جب تم جوان تھی، جب تمہا رے پستان چھو ئے گئے تھے ۔ تمہا ری چھا تی مصر میں مسلے گئے تھے ۔ 22 اس لئے اہولیبہ !میرا مالک خداوند یہ کہتا ہے ، ' تم اپنے یاروں سے نفرت کرنے لگی ۔ لیکن میں تمہا رے عاشقوں کو یہاں لا ؤں گا ۔ وہ تمہیں گھیر لیں گے ۔ 23 میں ان سبھی لوگوں کو بابل سے خاص کر کسدی لوگوں کو لا ؤں گا ۔میں فقود، شوع اور قوع سے لوگو ں کو لاؤنگا ۔اور میں ان سبھی لوگوں کو اسور سے بھی لا ؤنگا ۔اس طرح میں سبھی قائدین کو اور عہدیداروں کو لا ؤنگا ۔ وہ سبھی چاہنے وا لے جوان ،رتھ عہدیدار اور گھوڑ سوار بھی ہیں ۔ 24 وہ اسلحہ جنگ اور رتھوں اور چھکڑوں اور مختلف قوموں میں رہنے والے لوگوں سے تجھ پر حملہ کریں گے ۔ ڈھال ، بھالا اور ہلمیٹ جیسے ہتھیاروں سے لیس ہوکر چاروں طرف سے تجھے گھیر لیں گے ۔ میں عدالت ان کے سپرد کروں گا اور وہ اپنے قوانین کے مطابق تیرا فیصلہ کریں گے ۔ 25 میں تمہیں بتاؤں گا کہ میں کتنا حاسد ہوں وہ بہت غضبناک ہونگے اور تمہیں چوٹ پہنچائیں گے ۔ وہ تمہاری ناک اور تمہارے کان کاٹ لیں گے وہ تلوار چلائیں گے اور تمہیں قتل کریں گے ۔ تب وہ تمہارے بچوں کو لے جائیں گے ۔ اور تمہارا جو کچھ بچا ہو گا اسے جلادیں گے ۔ 26 وہ تمہاری پوشاک اتار لیں گے اور تیرے زیورات لے لیں گے ۔ 27 اور مصر کے ساتھ ہوئی تمہاری عشق بازی کے خواب کو میں روک دوں گا ۔ تم انکی کبھی منتظر نہ ہوگی ۔ تم پھر کبھی مصر کو یاد نہیں کروگی ! " 28 میرا مالک خدا وند کہتا ہے ، " میں تم کو ان لوگوں کے حوالہ کر رہا ہوں جس سے تم نفرت کرتی ہو ۔ میں تم کو ان لوگوں کے حوالہ کر رہا ہوں جن سے تم نفرت کرنے لگی تھی ۔ 29 اور وہ دکھا ئیں گے کہ وہ تم سے کتنی نفرت کرتے ہیں ۔ وہ تمہاری ہر ایک چیز لے لیں گے ۔ جو تم نے کمائی ہے ۔ وہ تمہیں عریاں اور بر ہنہ چھوڑدیں گے ۔ یہاں تک کہ تمہاری اس شہوت پرستی و خباثت اور تمہاری بد کاری فاش ہوجائے گی ۔ 30 تم نے وہ برے کام تب کئے جب تم نے مجھے ان دیگر قوموں کا پیچھا کرنے کے لئے چھو ڑا تھا ۔ تم نے وہ برے کام تب کئے جب تم انکی مورتیوں کی عبادت کرکے ناپاک ہو گئی تھی ۔ 31 تم نے اپنی بہن کی پیر وی کی اور اسی کی طرح رہی ۔ اس لئے میں اسکی سزا کا پیالہ تمہارے ہاتھوں میں ڈال دوں گا ۔ 32 میرے مالک خدا وند نے یہ کہا : " تم اپنی بہن کے زہر کے پیالہ کو پیوگی ۔ یہ زہر کا پیالہ گہرا اور بڑا ہے ۔ اس پیالہ میں بہت زہر( سزا) آتا ہے ۔ لوگ تم پر ہنسیں گے ۔ اور ٹھٹھا کریں گے ۔ 33 تم ایک شرابی شخص کی طرح لڑ کھڑاؤگی ۔ تم مایوس ہوگی ۔ وہ پیالہ تباہی اور بر بادی کا ہوگا ۔ یہ اسی پیالہ ( سزا) کی طرح ہوگا جس سے تمہاری بہن سامریہ نے پیا تھا ۔ 34 تم اسی پیالہ سے زہر پیو گی ، تم اسکی آخری بوند تک پیو گی ۔ تم پیالہ کو پھینکو گی اور اس کے ٹکڑے کر ڈالو گی ۔ اور تم اپنی چھاتیاں نو چو گی۔ یہ ہوگا کیوں کہ میں خدا وند ہوں اور میں نے یہ ساری باتیں کہیں ۔ 35 " اس طرح میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں ، ' اے یروشلم ! تم مجھے بھول گئے ۔ تم نے مجھے دور پھینکا اور مجھے پیچھے چھوڑ دیا ۔ اس لئے تمہیں مجھے چھوڑ نے اور فاحشہ کی طرح رہنے کی سزا بھگتنی ہوگی ۔" 36 میرا مالک خدا وند کہتا ہے ،" اے ابن آدم ! کیا تم اہولہ اور اہولیبہ کی عدالت کروگے ؟ تب ان کو وہ بھیانک باتیں بتاؤ جو انہوں نے کئے ۔ 37 انہوں نے جنسی گناہ کئے ہیں ۔ وہ قتل کرنے کے قصور وار ہیں ۔ انہوں نے اپنے بتوں کے ساتھ فاحشہ کی طرح کام کیا ۔ یہاں تک کہ بچوں کو بھی جنہیں انہوں نے میرے لئے جنم دیئے تھے ، انہوں نے اپنے بتوں کے کھانے کے لئے انہیں آگ سے ہوکر گزارا ۔ 38 انہوں نے میرے خاص آرام کے دنوں اور مقدس مقاموں کو ایسے لیا جیسے وہ اہم نہ ہوں ۔ 39 انہوں نے اپنے بتوں کے لئے اپنے بچوں کو مار ڈالا اور تب وہ میرے مقدس مقام پر گئے اور اسی دن اسکی بے حرمتی کی ۔ انہوں نے یہ میرے گھر کے اندر کیا ۔ 40 " انہوں نے بہت دور کے مقاموں سے انسانوں کو بلایا ہے ۔ ان لوگوں کو تم نے ایک قاصد بھیجا اور وہ لوگ تمہیں دیکھنے آئے ۔ تم انکے لئے نہائے ، اپنی آنکھوں کو سجا یا اور اپنے زیور کو پہنا ۔ 41 تم نفیس پلنگ پر بیٹھی تھی اور کھا نا لگانے کے لئے سامنے میز لگا ہوا تھا۔ اور اس پر تم نے میرا بخور اور میرا عطر رکھا ۔ 42 یروشلم میں ایسا شور سنائی پڑتا تھا جیسے دعوت اڑانے والے لوگوں کا ہو ۔ ضیافت میں بہت لوگ آئے ۔ لوگ جب بیابان سے آتے تھے تو پہلے سے پی رہے ہوتے ۔ وہ عورتوں کو بازو بند اور حسین تاج دیتے تھے ۔ 43 تب میں نے ایک عورت سے باتیں کیں ، جو بدکاری سے بوڑھی ہو گئی تھی ۔ میں نے اس سے کہا ، ' کیا وہ انکے ساتھ بد کاری کر سکتے ہیں ، اور وہ انکے ساتھ کر سکتی ہے ۔' 44 لیکن وہ اسکے پاس ویسے ہی جاتے رہے جیسے وہ کسی فاحشہ کے پاس جا رہے ہوں ۔ ہاں ! وہ ان بد ذات عورتوں اہولہ اور اہو لیبہ کے پاس با ر بار گئے ۔ 45 " لیکن نیک لوگ انکا فیصلہ حرامکاری اور قتل کا قصو ر وار کے طور پر کریں گے ۔ اہولہ اور اہو لیبہ بد کاری کا گناہ کیا ہے اور اس لہو سے انکے ہاتھ اب بھی رنگے ہوئے ہیں جنکو انہوں نے مار ڈالا تھا ۔" 46 میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں ، " لوگوں کو ایک ساتھ اکٹھا کرو ۔ انہیں دہشت زدہ کرنے دو اور انہیں اس دو عورتوں کو لوٹنے دو ۔ 47 تب وہ ہجوم انہیں پتھر ماریگا اور انہیں مار ڈالے گا ۔ تو وہ ہجوم اپنی تلواروں سے عورتوں کے ٹکڑے ٹکڑے کریگا ۔ وہ عورتوں کے بچوں کو مار ڈالیں گے ۔ اور انکے گھروں کو جلا کر راکھ کر دیں گے ۔ 48 اس طرح میں اس ملک کی شرارت کو مٹا دوں گا اور سبھی عورتوں کو انتباہ کیا جائے گا کہ وہ شرارتی کام پھر سے نہ کریں جو تم نے کیا ہے ۔ 49 تمہیں ان شرارتوں کے لئے سزا دیں گے جو تم نے کئے ۔ اور تمہیں اپنی مورتیوں کی عبادت کے لئے بھی سزا ملیگی ۔ تب تم جانو گے کہ میں خدا وند اور مالک ہوں ۔"

Ezekiel 24

1 میرے مالک خدا وند کا کلام مجھے ملا ۔ یہ جلا وطن کے نویں برس کے دسویں مہینے کا دسواں دن تھا ۔ اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! آج کے حالات اور آج کی تاریخ کو لکھو : ' شاہِ بابل کی فوج نے یروشلم کو گھیر لیا ہے ۔' 3 یہ کہانی اس گھرانے سے کہو ( اسرائیل ) جو حکم ماننے سے انکار کرے ۔ ان سے یہ باتیں کہو ، ' میرا مالک خدا وند کہتا ہے : " دیگ کو آگ پر رکھو اور اس میں پانی ڈالو ۔ 4 اس میں گوشت کے ٹکڑے ڈالو ۔ دیگ کو نفیس ہڈیوں سے بھرو ۔ 5 ریوڑ کے نفیس جانوروں کا استعمال کرو ۔ دیگ کے نیچے ایندھن کا ڈھیر لگاؤ اور گوشت کے ٹکڑوں کو پکاؤ ۔ شوربہ کو اس وقت تک پکاؤ جب تک ہڈیاں خوب نہ ابل جائیں ۔ 6 " اس طرح میرا مالک خدا وند یہ کہتا ہے : یہ قاتلوں سے بھرے شہر کے لئے بُرا ہو گا ۔یروشلم اس دیگ کی طرح ہے جس پر زنگ کے داغ ہوں، اور وہ دا غ دور نہ کئے جا سکیں۔اس لئے گوشت کا ہر ایک ٹکڑا دیگ سے با ہر نکا لو اور ان کے لئے قرعہ مت ڈا لو ۔ 7 یروشلم ایک زنگ لگے دیگ کی طرح ہے ۔ کیوں؟ کیونکہ ہلاکتوں کا خون وہاں اب تک ہے ۔اس نے خون کو کھلی چٹا نوں پر ڈا لا ہے ۔ اس نے حون کو زمین پر نہیں ڈا لا ۔اسے مٹی سے نہیں ڈھانکا ۔' 8 میں نے اس کے خون کو کھلی چٹان پر ڈا لا ۔اس لئے یہ چھپ نہیں سکے گا ۔میں نے یہ کہا ۔جس سے لوگ غضبناک ہوں اور اسے بے قصور لوگوں کے قتل کی سزا دیں ۔ 9 " اس لئے میرا مالک خداوند کہتا ہے : ہلاکتوں سے بھرے اس شہر کے لئے برا ہو گا۔ میں آگ کے لئے بہت سی لکڑیو ں کا ڈھیر بنا ؤں گا ۔ 10 دیگ کے نیچے بہت سا ایدھن ڈا لو ۔ آگ جلا ؤ ۔اچھی طرح گوشت کو پکا ؤ ۔مصالحہ لا ؤ اور ہڈیوں کو جل جانے دو ۔ 11 تب دیگ کو انگارو ں پر خالی چھو ڑدو۔اسے اتنا تپنے دو کہ اس کے داغ چمکنے لگیں۔ وہ داغ پگھل جا ئیں گے ۔زنگ فنا ہو گا ۔ 12 " یروشلم اپنے داغوں کو دھونے کی سخت کو شش کر سکتا ہے ۔ لیکن وہ' زنگ' دور نہیں ہو گا ۔ صرف آگ ( سزا ) اس زنگ کو دور کریگی ۔ 13 " تمنے میرے خلاف گنا ہ کیا اور گناہ سے ناپاک ہو گئے ۔میں نے تمہیں نہلا ناچا ہا اور تمہیں پاک کرنا چا ہا لیکن داغ نہیں چھُٹے ۔ تم پھر سے دوبارہ اس وقت تک پاک نہیں ہو گے جب تک میرا تپتا قہر تمہا رے تئیں مکمل نہیں ہو جا تا ہے ۔ 14 " میں خداوند ہوں ۔ میں نے کہا ، تمہیں سزا ملیگی ، میں سزا کو واپس نہیں روکوں گا ۔ میں تمہارے اوپر نہ تو رحم کروں گا اور نہ ہی اپنا فیصلہ بد لوں گا ۔ میں تمہیں برے راستے اور تمہارے برے کاموں کے لئے سزا دوں گا ۔' میرے مالک خدا وند نے یہ کہا ۔" 15 تب خدا وند کا کلام مجھے ملا ۔ اس نے کہا ، 16 " اے ابن آدم ! میں تمہاری اس بیوی کو جس سے تم محبت کرتے ہو ایک ہی مرتبہ اچانک تم سے دور لے جا رہا ہوں ۔ لیکن تمہیں اپنا غم ظاہر نہیں کرنا چاہئے ۔ تمہیں بلند آواز سے رونا نہیں چاہئے ۔ تمہیں آنسو بہانا نہیں چاہئے ۔ 17 لیکن تمہیں اپنی آہوں کو دبانا چاہئے ۔ اپنی مردہ بیوی کے لئے تمہیں بلند آواز سے رونا نہیں چاہئے ۔ تمہیں اپنے روزانہ کا لباس پہننا چاہئے۔ اپنی پگڑی اور اپنے جوتے پہنو۔ اپنے غم کو ظاہر کر نے کے لئے اپنی مونچھ نہ چھپاؤ ۔ وہ کھا نا نہ کھاؤ جو کسی کے مرنے پر لوگ کھاتے ہیں ۔" 18 دوسری صبح میں نے لوگوں کو بتایا کہ خدا نے کیا کہا ہے ۔ اسی شام میری بیوی مری ۔ دوسری صبح میں نے وہی کیا جو خدا نے حکم دیا تھا ۔ 19 تب لوگوں نے مجھ سے کہا ، " تم ایسا کام کیوں کر رہے ہو ؟ اس کا مطلب کیا ہے ؟ " 20 میں نے ان سے کہا ، " خدا وند کا کلام مجھے ملا ۔ اس نے مجھ سے 21 اسرائیل کے گھرانے سے کہنے کو کہا ۔ میرے مالک خدا وند نے کہا ۔ ' توجہ دو میں اپنے مقدس مقام کو فنا کروں گا ۔ تم لوگوں کو اس پر فخر ہے اور تم لوگ اپنی طاقت کے لئے اس پر منحصر ہو تمہیں اس مقام کو دیکھنے کی چاہت ہے ۔ تم سچ مچ اس مقام سے محبت کرتے ہو ۔ لیکن میں اس مقام کو تباہ کروں گا اور تمہارے بچے جسے کہ تم اپنے پیچھے چھوڑ آئے ہو جنگ میں مارے جائیں گے ۔ 22 لیکن تم وہی کرو گے جو میں نے کیا تھا ۔ تم اپنا غم ظاہر کر نے کے لئے اپنی مونچھیں نہیں چھپاؤ گے ۔ تم وہ کھا نا نہیں کھا ؤ گے جو لوگ کسی کے مرنے پر کھاتے ہیں ۔ 23 تم اپنی پگڑیاں اور اپنے جوتے پہنوگے ۔ تم اپنا غم نہیں ظاہر کرو گے ۔ تم روؤ گے نہیں ۔ لیکن تم اپنے گناہ کے سبب برباد ہوتے رہو گے ۔ تم خاموشی سے اپنی آہیں ایک دوسرے کے سامنے بھرو گے ۔ 24 اس لئے حزقی ایل تمہارے لئے ایک مثال ہے ۔ تم وہی سب کرو گے جو اس نے کیا ہے ۔ جب سزا کا یہ وقت آئیگا تب تم جانو گے کہ میں خدا وند ہوں ۔" 25 " اے ابن آدم ! میں اس محفوظ پناہ یروشلم کو لے لوں گا ۔ وہ دلکش مقام ان کو مسرور کرتا ہے ۔ انہیں اس مقام کو دیکھنے کی چاہت ہے ۔ وہ سچ مچ میں اس مقام سے محبت کرتے ہیں ۔ وہ اس کے بارے میں گیت گاتا ہے لیکن اس وقت میں شہر اور انکے بچوں کو ان لوگوں سے لے لوں گا ۔ ان بچنے والوں میں سے ایک یروشلم کے بارے میں برا پیغام لیکر تمہارے پاس آئے گا ۔ 26 27 اس وقت تم اس شخص سے باتیں کر سکو گے ۔ تم اور زیادہ چپ نہیں رہ سکو گے ۔ اس طرح تم انکے لئے مثال بنو گے ۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خدا وند ہوں ۔ "

Ezekiel 25

1 خداوند کا کلام مجھے ملا ۔اس نے کہا ، 2 "اے ابن آدم ! بنی عمّون پر توجہ دو ، اور میرے لئے ان کے خلاف کچھ کہو ۔ 3 بنی عمّون سے کہو : ' میرا مالک خداوند کا کلام سنو ۔ میرا مالک خداوند کہتا ہے : تم اس وقت خوش تھے جب میری مقدس جگہ کی بے حرمتی ہو ئی تھی ۔ تم لوگ تب اسرائیل ملک کے خلاف تھے جب یہ تبا ہ ہوا تھا ۔ تم یہودا ہ کے گھرانے کے خلاف تھے جب وہ لوگ اسیر کر کے لے جا ئے گئے تھے ۔ 4 اس لئے میں تمہیں مشرق کے لوگوں کے حوا لے کروں گا ۔ وہ تمہا ری زمین لیں گے ۔ ان کی فو جیں تمہا رے ملک میں ڈیرا ڈا لیں گے۔ وہ تمہا رے بیچ رہیں گے ۔ وہ تمہا رے پھل کھا ئیں گے اورتمہا را دودھ پئیں گے ۔ 5 " تب ربّہ شہر کو اونٹوں کی چراگاہ اور عمون ملک کو بھیڑ سالہ بنا دونگا ۔ تب تم سمجھو گے کہ میں خداوند ہوں ۔ 6 خداوند یہ با تیں کہتا ہے : تم شادماں تھے کیونکہ یروشلم فنا ہو گیا تھا ۔ تم نے تالیاں بجا ئی اور ناچ کئے تم اسرائیل کے ملک پر ہنسے ۔ 7 اس لئے میں تمہیں سزادوں گا ۔ تم ان قیمتی چیزوں کی طرح ہو گے جنہیں سپا ہی جنگ میں لوٹ لیتے ہیں ۔ تم اپنی وراثت کھو دو گے ۔ تم اور زیادہ دن تک رہنے وا لی قوم نہیں رہو گے ۔ میں تمہا رے ملک کو نیست و نابود کردو ں گا تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں ۔ " 8 میرا مالک خداوند یہ کہتا ہے ، " موآب اور شعیر ( ادوم ) کہتے ہیں ، ' بنی یہودا ہ تمام قوموں کی مانند ہیں ۔' 9 میں مو آب کے شانہ پر حملہ کروں گا ، میں ان کے ان شہرو ں کو لونگا جو اس کی سرحد پر شہر کی شو کت بیت یسیموت ، بعل معون اور قرینا ئم ہیں ۔ 10 تب میں ان شہروں کو مشرق کے لوگوں کو دونگا وہ تمہا را ملک لیں گے اور میں مشرق کے لوگوں کو عمون کو نیست ونابود کرنے دو ں گا ۔تب ہر ایک شخص بھول جا ئے گا کہ بنی عمون ایک قو م تھی ۔ 11 اس طرح میں مو آب کو سزا دو نگا ۔تب وہ جا نیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔ " 12 خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے ، " بنی ادوم بنی یہودا ہ کے خلاف اٹھ کھڑے ہو ئے اور اس سے بدلہ لینا چا ہا ۔ بنی ادوم قصوروار ہیں ۔" 13 اس لئے خداوند میرا مالک کہتا ہے : " میں ادوم کو سزا دو ں گا ۔میں بنی ادوم اور اس کے جانوروں کو برباد کردوں گا ۔میں ادوم کے پو رے ملک کو تیمان سے ددان تک برباد کردوں گا ۔ادوم جنگ میں مارے جا ئیں گے ۔ 14 میں اپنے بنی اسرائیلیوں کا استعمال کروں گا وہ بھی ادوم کے خلاف ہونگے ۔اس طرح بنی اسرائیل میرے غضب اور میرے قہر کو ادوم کے خلاف ظا ہر کریں گے ۔تب ادوم کے لوگ سمجھیں گے کہ میں نے ان کو سزا دی ۔" خداوند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں ۔ 15 خداوند میرے مالک نے یہ کہا ، " فلسطینیوں نے بھی بدلہ لینے کی کو شش کی ۔ وہ بہت ظالم تھے ۔انہوں نے اپنے غصّے کو اپنے اندر بہت وقت تک جلتے رکھا ۔ 16 اس لئے خداوند میرے مالک نے کہا ، " میں فلسطینیوں کو سزا دوں گا ۔ ہاں میں کریت سے ان لوگو ں کو فنا کرونگا ۔ میں ساحل سمندر پر رہنے وا لے ان لوگو ں کو پو ری طرح نیست ونابود کروں گا ۔ 17 میں ان لوگوں کو سزا دوں گا ،میں ان سے بدلہ لو ں گا ۔میں اپنے قہر کے تحت انہیں ایک سبق سکھا ؤں گا ۔ تب وہ جا نیں گے کہ میں خداوند ہو ں!"

Ezekiel 26

1 جلا وطنی کے گیارہویں برس میں ، مہینے کے پہلے دن ، خداوند کا کلام مجھے ملا ۔اس نے کہا ، 2 "اے ابن آدم ! صور نے یروشلم کے خلاف بُری باتیں کہیں : ' آہا ، لوگوں کی حفاظت کرنے وا لا پھاٹک برباد ہو گیا ہے ۔ پھاٹک میرے لئے کھلا ہے ۔ شہر ( یروشلم ) فنا ہو گیا ہے۔اس لئے میں اس سے بہت سی قیمتی چیزیں لے سکتا ہو ں۔" 3 اس لئے خداوند میرا مالک کہتا ہے : " اے صور ! میں تمہا رے خلاف ہوں۔ میں تمہا رے خلاف لڑنے کے لئے بہت سی قو موں کو لا ؤنگا ۔ وہ ساحل سمندر کی لہرو ں کی طرح با ر بار آئیں گے ۔" 4 خداوند نے کہا ، " دشمن کے وہ سپا ہی صور کی دیواروں کو فنا کریں گے اور ان کے خیموں کو گرادیں گے ۔ میں بھی اس کی زمین سے اوپر کی مٹی کو کھروچ دوں گا ۔ میں صور کو صاف چٹان بنا دو ں گا ۔ 5 صور محض سمندر کے کنارے جا لو ں کو پھیلانے اور مچھلی مارنے کا مقام رہ جا ئے گا ۔ میں نے یہ کہہ دیا ہے !" خداوند میرا مالک کہتا ہے ، " صوران قیمتی چیزو ں کی طرح ہو گا ۔جنہیں سپا ہی جنگ میں پا تے ہیں ۔ 6 میدان میں اس کی بیٹیاں تلوار سے ما ری جا ئیں گی ۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خداوند ہوں۔" 7 خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے ، " میں صور کے خلاف شمال سے ایک دشمن لا ؤں گا ۔ بابل کا عظیم بادشا ہ نبو کد نضر دشمن ہے ۔ وہ ایک عظیم فوج لا ئے گا ۔اس میں گھو ڑے ، رتھ ، گھو ڑ سوار اور بڑی تعداد میں پیدل سپا ہی ہونگے ۔ وہ سپا ہی مختلف قو موں سے ہونگے ۔ 8 نبو کد نضر میدان میں تمہا ری بیٹیوں( چھو ٹے شہر ) کو مار ڈا لے گا ۔ وہ تمہا رے شہرو ں پر حملہ کرنے کے لے برج بنا ئے گا ۔ وہ تمہا رے شہر کی چاروں جانب ٹیلہ باندھے گا اور تمہا ری مخالفت میں ڈھال اٹھا ئے گا ۔ 9 وہ تمہا ری دیواروں کو توڑنے کے لئے لکڑی کے کندے چلا ئے گا ۔ وہ ہتھیاروں کا استعمال کرے گا اور تمہا رے برجوں کو ڈھا دیگا ۔ 10 اس کے گھو ڑے کی تعداد میں اتنے زیادہ ہونگے کہ ان کی کھُروں سے اٹھتا ہوا غبار تمہیں ڈھانک لے گا ۔ تمہا ری دیواریں گھوڑ سوار وں، چھکڑوں اور رتھوں کی آواز سے کانپ اٹھیں گیں جب شا ہ بابل پھاٹک سے شہر میں دا خل ہو گا ۔ ہاں وہ تمہا رے شہر میں دا خل ہو جا ئیں گے کیونکہ اس کی دیواریں ڈھا دی جا ئیں گی ۔ 11 اس کے گھو ڑو ں کی کھُر تمہا ری سڑ کو ں کو کچلتی ہو ئی آئیگی ۔ وہ تمہا رے لوگوں کو تلوار سے مار ڈا لے گا ۔ تمہا رے شہر کے ستون زمین بو س ہو جا ئیں گے ۔ 12 نبو کد نضر کے سپا ہی تمہارا اثاثہ لے جائیں گے ۔ وہ ان چیزوں کو لے جائیں گے جنہیں تم بیچنا چاہتے ہو ۔ وہ تمہاری دیواروں کو توڑ دیں گے ۔ اور خوشنما گھروں کو تباہ کریں گے ۔ وہ تمہارے پتھروں اور لکڑیوں کے گھروں کو کوڑے کی طرح سمندر میں پھینک دیں گے ۔ 13 اس طرح میں تمہارے خوشیوں بھرے گیتوں کی آواز کو بند کروں گا ۔ لوگ تمہارے ستار کو آئندہ نہیں سنیں گے ۔ 14 میں تم کو محض ننگی چٹان کر دوں گا ۔ تم محض سمندر کے کنارے مچھلیوں کو پکڑ نے کے لئے جالوں کو پھیلانے کے مقام پر رہ جاؤ گے ۔ تمہاری تعمیر پھر نہیں ہوگی ۔ کیوں کہ میں، خدا وند نے یہ کہا ہے ! " خدا وند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں ۔ 15 خدا وند میرا خدا صور سے یہ کہتا ہے : " جب تم پر قتل اور خونریزی تسلّط ہو جائے گی اور زخمی کراہتے ہوں گے تو کیا بحری مما لک تمہارے گرنے کے شور سے نہ کانپیں گے ۔ 16 تب سمندر کے ساحل کے ملکوں کے سبھی امراء اپنے تختوں سے اتریں گے ۔ وہ اپنا' زر دوز لباس ' اور چغہ اتاریں گے وہ ڈر سے گھبرا جائیں گے اور زمین پر بیٹھینگے ۔ وہ ہر دم کانپیں گے اور تمہارے اوپر صدمہ زدہ ہونگے ۔ 17 وہ تمہارے بارے میں یہ غمزدہ گیت گائیں گے : " ہائے صور تم مشہور شہر سے تھے سمندر پار کے لوگ تم پر بسنے آئے ، تم مشہور تھے ۔ لیکن اب تم کچھ نہیں ہو ۔ تم سمندر پر طاقتور تھے ، اور ویسے ہی تم میں قیام کرنے والے بہت سے لوگ تھے ۔ تم نے وسیع زمین پر رہنے والے سبھی لوگوں کو خوفزدہ کیا ۔ 18 اب جس دن تمہار ا زوال ہوتا ہے بحری ممالک کے لوگ خوف سے کانپتے ہوں گے تم نے ساحل سمندر کے سہارے کئی شہر بنائے ، اب وہ لوگ خوفزدہ ہوں گے جب تم نہیں رہو گے ۔" 19 خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے ، " اے صور میں تمہیں فنا کرو ں گا اور تم ایک قدیم خالی شہر ہو جاؤ گے ۔ وہاں کوئی نہیں رہے گا ۔ میں سمندر کو تمہارے اوپر بہا ؤں گا ۔ عظیم سمندر تمہیں چھپا لے گا ۔ 20 تب میں تمہیں انکے ساتھ جو پاتال میں اتر جاتے ہیں ۔ پرانے وقت کے لوگوں کے درمیان نیچے اتاروں گا اور زمین کے اسفل میں اور ان اجڑے مکانوں میں جو قدیم سے ہیں ان کے ساتھ جو پاتال میں اتر جاتے ہیں تمہیں بساؤں گا تاکہ تم پھر آباد نہ ہو، پر میں زندوں کے ملک کو جلال بخشوں گا ۔ 21 کئی لوگ اس سے ڈریں گے جو تمہارے ساتھ ہوا ۔ تم ختم ہوجاؤ گے ! لوگ تمہاری کھوج کریں گے ، لیکن تم کو پھر کبھی نہیں پائیں گے !" خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے ۔

Ezekiel 27

1 خدا وند کا کلام مجھے دوبارہ ملا ۔ اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! صور کے بارے میں یہ غمزدہ گیت گاؤ ، 3 صور کے بارے میں یہ کہو : " تم سمندر کے بندر گاہ پر رہتے ہوں ۔ تم کئی قوموں کے لئے تاجر ہو ۔ خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے : " صور تم سوچتے ہو کہ تم کامل حسن ہو ۔ 4 تمہاری سر حدیں سمندر کے درمیان ہیں ۔ تمہارے معماروں نے تمہاری خوشنمائی کو کامل کیا ہے ۔ 5 تمہارے معماروں نے کوہِ سبز سے سرو کے پیڑوں کا استعمال ، تمہارے تختوں کو بنا نے کے لئے کیا ۔ انہوں نے لبنان سے دیودار درخت کا استعمال تمہارے مستول ( ڈنڈا ) کو بنانے کے لئے کیا ۔ 6 انہوں نے بسن کے بلوط کا استعمال، تمہارے پتواروں کو بنا نے کے لئے کیا ۔ اور تمہارے تختے جزائر کتّیم کے صنوبر سے ہاتھی دانت جڑ کر تیار کئے گئے ۔ 7 تمہارے باد بان کے لئے انہوں نے مصر میں بنے زر دار کتان کا استعمال کیا ۔ بادبان تمہارا پر چم تھا ۔ شامیانہ تمہارے کمرے کے لئے نیلا اور ارغوانی تھے ۔ وہ سرو کے سمندری ساحل سے آئے ۔ 8 صور اور ارود کے لوگوں نے تیرے لئے تیری کشتیوں کی قطاریں لگا ئیں ۔ صور تیرے دانشمند لو گ تیرے کھینے والے ملاح تھے ۔ 9 جبل کے بزرگ اور دانشمند لوگ جہاز کے دیواروں کے شگاف کو بھر نے کے لئے جہاز پر تھے ۔ سمندر کے سارے جہاز اور انکے ملاح تمہارے ساتھ تجارت اور صنعت و حر فت کے لئے آئے ۔ " 10 فارس ، لود اور فوط کے لوگ تمہاری فوج میں تھے ۔ وہ تمہارے جنگ کے سپا ہی تھے ۔ انہوں نے اپنی ڈھا لیں اور ہلمیٹ تمہاری دیواروں پر لٹکائے ۔ انہوں نے تمہارے شہر کے لئے اعزاز اور جلال بخشا ۔ 11 ارود کے لوگ تمہارے شہر کے چاروں جانب کی دیوار پر محافظ کی شکل میں کھڑے تھے اور بہادر تمہاری برجوں پر حاضر تھے ۔ انہوں نے اپنی ڈھا لوں کو چاروں طرف تمہاری دیواروں پر لٹکائیں ۔ اور تمہارے جمال کو کامل کیا ۔ 12 " تر سیس تمہارے گاہکوں میں سے ایک تھا ۔ وہ تمہاری سبھی تعجب خیز چیزوں کے بدلے ، چاندی ، لوہا ، رانگا اور سیسہ دیتے تھے۔ 13 یاوان ، توبل ، مسک ، اور سیاہ سمندر کے چاروں جانب کے علاقوں کے لوگ تمہارے ساتھ تجارت کرتے تھے ۔ وہ تمہاری چیزوں کے بدلے غلام اور پیتل دیتے تھے ۔ 14 اہل تجر مہ گھوڑے ، جنگلی گھوڑے اور خچر ان چیزوں کے بدلے میں دیتے تھے ۔ جنہیں تم بیچتے تھے ۔ 15 اہل ددان تمہارے ساتھ تجارت کرتے تھے ۔ تم اپنی چیزوں کو کئی مقاموں پر بیچتے تھے ۔ لوگ تم کو مبادلہ کے لئے ہاتھی دانت آبنوس کی لکڑی کے لئے لاتے تھے ۔ 16 ارامی تمہارے ساتھ تجارت کرتے تھے کیوں کہ تمہارے پاس بہت سی اچھی چیزیں تھیں ۔ ارام کے لوگ قیمتی پتھر ، ارغوانی رنگ کے کپڑے ، زر دار کپڑے ، عمدہ کتان مونگا اور لعل لا کر تم سے خرید و فروخت کرتے تھے ۔ 17 " یہوداہ اور اسرائیل کے ملک تمہارے تاجر تھے ۔ وہ منیت اور نیگ کا گیہوں اور شہد اور روغن اور بلستان لاکر تمہارے ساتھ تجارت کرتے تھے ۔ 18 دمشق ایک اچھا تاجر تھا ۔ وہ تمہارے پاس قیمتی سامان خریدا کرتے تھے ۔ وہ حلبون سے مئے کی تجارت کرتے تھے اور ان چیزوں کے لئے سفید اون دیتے تھے ۔ 19 جو چیزیں تم بیچتے تھے اسے اوزال سے دانی اور یونانی لوگ خرید تے تھے ۔ وہ ان چیزوں کے مبادلہ میں پیٹا ہوا فولاد ، دار چینی اور گنّا دیتے تھے ۔ 20 ددان اچھی تجارت حاصل کرتا تھا ۔ وہ تمہارے ساتھ گھوڑ سوار کے لئے زین کے کپڑوں کی تجارت کرتے تھے ۔ 21 عرب اور قیدار کے سبھی قائدین بھیڑ ، مینڈھے اور بکرے تمہاری چیزوں کے مبادلے میں دیتے تھے ۔ 22 سبا اور رعماہ کے تاجر تمہارے ساتھ تجارت کرتے تھے ۔ وہ ہر قسم کے نفیس مصالحہ اور ہر طرح کے قیمتی پتھر اور سونا تمہارے بازاروں میں لاکر خرید و فروخت کرتے تھے ۔ 23 حرّان ، کنّہ، عدن ، سبا، اسور ، کلمد کے تاجر تمہارے ساتھ تجارت کرتے تھے ۔ 24 انہوں نے لاجور دی کپڑوں ، کمخواب اور نفیس پوشاک ، رنگ برنگ قالین ، نفیس رسیاں اور دیو دار کی لکڑی سے بنے سامان مبادلہ میں دیئے یہ وہ چیزیں تھیں جنہوں نے تمہارے ساتھ تجارت کی ۔ 25 ترسیس کے جہاز ان چیزوں کو لے جاتے تھے ۔ جنہیں تم بیچتے تھے ۔" اے صور ! تم ان تجارتی گروہ میں سے ایک طرح کی ہو ۔ تم سمندر پر قیمتی چیزوں سے لدے ہوئے ہو ۔ 26 وہ ملاّح جو تمہا ری کشتیوں کو آگے بڑھا تے ہیں سمندروں کے پار عظیم ملکو ں میں لے گئے ۔ لیکن طاقتور مشرقی ہوا تمہا رے جہازو ں کو بیچ سمندر میں فنا کر دیگی ۔ 27 اور تمہا ری ساری دو لت سمندر میں ڈو ب جا ئے گی ۔ تمہا ری دولت ، تمہا ری تجارت اور چیزیں ، تمہا رے ملاح اور تمہا رے ، ناخدا تمہا رے لوگ جو تمہا رے جہاز پر تختوں کے شگافوں کو بھر نے وا لے لوگ شہر کے سبھی سپا ہی سارے سمندروں میں غرق ہو جا ئیں گے ۔ یہ اسی دن ہو گا جس دن تم برباد ہو گے ۔ 28 "تم نے اپنے تاجرو ں کو بہت دور مقاموں میں بھیجا ، وہ مقام خوف سے کانپ اٹھیں گے ۔ جب وہ تمہا رے ناخدا ؤں کا چلانا سنیں گے ۔ 29 اور تمام ملاح اور اہل جہاز اپنے جہازوں پر سے اتر آئیں گے اور ساحل پر جا کھڑے ہونگے ۔ 30 وہ تمہا رے حالات کو دیکھ کر آواز بلند کریں گے اور پھوٹ پھوٹ کر رو ئینگے وہ اپنے سرو ں پر خاک ڈا لیں گے وہ را کھ میں لوٹ پوٹ ہونگے ۔ 31 وہ تمہا لئے سر پر استرا پھرا ئیں گے ۔ وہ ٹاٹ اوڑھیں گے ۔ وہ تمہا رے لئے رو ئیں گے اور چلائیں گے ۔ وہ کسی ایسے رو تے ہو ئے کی مانند ہونگے جو کسی کے مرنے پر رو تا ہے ۔ 32 " وہ نو حہ کر تے وقت تمہا رے با رے میں مر ثیہ خوانی کریں گے ۔" کو ئی صور کی طرح نہیں ہے ! صور فنا کر دیا گیا ، سمندر کے بیچ میں ! 33 تمہا رے تاجر سمندر کے پار گئے ، تم نے ان کے لوگو ں کو اپنی عظیم دو لت اور چیزوں سے مسرور کیا ، تم نے رو ئے زمین کے بادشا ہوں کو دولتمند بنا دیا ۔ 34 پر اب تم سمندر کی گہرا ئی میں پانی کے زور سے ٹوٹ گئے ہو ۔ سبھی چیزیں جنہیں تم بیچتے ہو، اور تمہا رے سبھی لوگ نیست ونابود ہو چکے ہیں ۔ 35 بحری ممالک کے باشندے تمہا رے لئے حیرت زدہ ہیں۔ ان کے بادشا ہ نہایت دہشت زدہ ہیں ۔انکے چہروں سے حیرت ٹپکتی ہے ۔ 36 قوموں کے سوداگر تمہا را ذکر سن کر سسکا ریں گے ۔ جو کچھ تمہا رے ساتھ ہوا ، لوگوں کو خوفزدہ کریگا ۔کیوں ؟ کیونکہ تم ختم ہو گئے ہو۔ تم اب باقی نہیں رہے ۔"

Ezekiel 28

1 خداوند کا کلام مجھے ملا ۔اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! شاہِ صور سے کہو ، ' خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے : " تم بہت مغرور ہو ! اور تم کہتے ہو میں دیوتا ہوں۔"میں سمندر کے بیچ میں دیوتاؤں کے تخت پر بیٹھتا ہوں۔" " لیکن تم انسان ہو ، خدا نہیں ۔ تم صرف سوچتے ہو کہ تم دیوتا ہو۔ 3 تم سوچتے ہو تم دانیال سے زیادہ دانشمند ہو ۔ تم سمجھتے ہو کہ تم سارے اسرائیل کو جان لو گے ۔ 4 اپنی دانشمندی اور اپنی سمجھ سے تم نے دو لت خود کما ئی ہے ۔ اور تم نے اپنے خزانے میں سو نا چاندی رکھا ہے ۔ 5 اپنی حکمت اور سوداگری سے تم نے اپنی دو لت بڑھا ئی ہے ۔ اور اب تم اس دولت کے سبب مغرور ہو ۔ 6 "اس لئے خداوند میرا مالک فرماتا ہے : " اے صور ! تم نے سو چا تم خدا کی طرح ہو ۔ 7 میں اجنبیوں کو تمہا رے خلاف لڑنے کیلئے لا ؤں گا ۔ وہ قوموں میں نہا یت ہیبت ناک ہیں ۔وہ اپنی تلواریں کھینچیں گے اور ان خوشنما چیزوں کے خلاف چلاّئیں گے جنہیں تمہاری حکمت نے کمائی ۔ وہ تمہاری شوکت کو نیست و نابود کردیں گے ۔ 8 وہ تمہیں گراکر قبر میں پہنچائیں گے ۔ تم اس ملاح کی طرح ہوگے جو سمندر میں ڈوب مرا ۔ 9 وہ شخص تم کو مار ڈالے گا ۔ کیا اب بھی تم کہو گے ، " میں دیوتا ہوں ؟ " اس وقت وہ تمہیں مار ڈالے گا ۔ تم انسان ہو خدا نہیں ۔ 10 اجنبی تمہارے ساتھ غیر ملکی جیسا برتاؤ کریں گے ، اور تم کو مار ڈالیں گے ۔ یہ باتیں ضرور ہوں گی ، کیوں کہ میرے پاس حکم کی قدرت ہے !" خدا وند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں ۔ 11 خدا وند کا کلام مجھے ملا ۔ اس نے کہا ، 12 " اے ابن آدم ! شاہ ِ صور کے بارے میں ماتم کا گیت گاؤ ۔ اس سے کہو ، خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے : " تم کامل ، دانش سے معمور اور حسن سے بھر پور تھے ۔" 13 تم عدن میں تھے ۔ خدا کے باغ میں تمہارے پاس قیمتی رتن تھے ۔ یہ رتن تھے : لعل ، پکھراج ، ہیرے ، الماس ، سنگِ سلیمانی اور زبر جد ، اور نیلم ، فیروزہ اور زمرد ۔ یہ سب سونے میں جڑے ہوئے تھے ۔ تمہیں یہ خوبصورتی تمہاری پیدائش ہی سے عطاء کی گئی تھی ۔ 14 تم ممسوح کروبی تھے ۔ تمہارے بازو میرے تخت پر پھیلے تھے اور میں نے تم کو خدا کے کوہِ مقدس میں رکھا ۔ تم ان رتنوں کے بیچ چلے جو آتش کی طرح کوند تے تھے ۔ 15 تم نیک اور ایماندار تھے جب میں نے تمہیں بنایا ۔ لیکن اس کے بعد تم برے بن گئے ۔ 16 تمہاری تجارت تمہارے پاس بہت دولت لاتی تھی ۔ لیکن اس نے بھی تمہارے اندر تکبر پیدا کی اور تم نے گناہ کیا ۔ اس لئے میں نے تمہارے ساتھ ایسا سلوک کیا جیسے تم ناپاک چیز ہو ۔ میں نے تمہیں خدا کے پہاڑ سے دور پھینک دیا میں نے تمہیں تباہ کردیا ۔ تم خاص کروبی فرشتوں میں سے ایک تھے ۔ تمہارے بازو میرے تخت پر پھیلے ہوئے تھے لیکن میں نے تمہیں آگ کے شعلوں کی طرح بھڑکنے والے رتنوں کو چھوڑ نے پر مجبور کیا۔ 17 تم اپنے حسن کے سبب گھمنڈی ہوگئے ۔ تمہارے حسن نے تمہاری حکمت کو فنا کیا ۔ اس لئے تمہیں زمین پر لا پھینکا اور اب دیگر بادشاہ تمہیں آنکھیں دکھا تے ہیں ۔ 18 تم نے کئی غلط کام کئے تم نہا یت دھو کے باز سودا گر تھے ، اس طرح تم نے مقدس مقاموں کی بے حر متی کی ۔ اس لئے میں نے تمہارے ہی اندر آتش لایا ۔ ہر ایک کی نظر میں جل کر تم زمین پر راکھ کا ڈھیر ہو گئے ۔ 19 دیگر قوموں کو جو تجھ پر ہوا اسے دیکھ کر صدمہ پہنچا ۔ تم بالکل ڈر گئے وہ پوری طرح سے تباہ ہوگئے تھے ۔" 20 خدا وند کا کلام مجھے ملا ، اس نے کہا ، 21 " اے ابن آدم ! صیدا کی طرف دیکھو اور میرے لئے اس مقام کے خلاف کچھ کہو ۔ 22 کہو ، " خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے : " اے صیدا ! میں تمہارے خلاف ہوں ۔ تمہارے لوگ میری تعظیم کرنی سیکھیں گے ، میں صیدا کو سزا دوں گا ۔ تب لوگ سمجھیں گے کہ میں خدا وند ہوں ۔ اور میں خود کو انہیں مقدس دکھاؤں گا ۔ 23 میں صیدا میں وبا اور موت بھیجوں گا شہر کے اندر اور چاروں طرف تلوار موت کو لیکر آئیگی ۔ تب وہ سمجھیں گے کہ میں خدا وند ہوں ۔" 24 " ماضی میں اسرائیل کی چاروں جانب کے ملک درد ناک تیز کانٹوں کے طرح تھے اور وہ اس سے نفرت کرتے تھے ۔ لیکن اسکا خاتمہ ہوجائے گا ۔ تب وہ جانیں گے کہ میں انکا مالک خدا وند ہوں ۔" 25 خدا وند میرا مالک خدا وند کہتا ہے ، " میں نے بنی اسرائیلیوں کو دیگر قوموں میں بکھیر دیا ہے ۔ لیکن میں پھر اسرائیل کے گھرانے کو اکٹھا کروں گا ۔ تب پھر میں خود کو انہیں مقدس دکھاؤں گا ۔ اس وقت بنی اسرائیل اپنے ملک میں رہیں گے یعنی جس ملک کو میں نے اپنے خادم یعقوب کو دیا تھا ۔ 26 وہ اس ملک میں محفوظ رہیں گے وہ گھر بنائیں گے اور تاکستان لگائیں گے ۔ میں اسکے چاروں جانب کی قوموں کو سزا دوں گا ۔ جنہوں نے اس سے نفرت کی ۔ تب بنی اسرائیل محفوظ رہیں گے ۔ تب وہ سمجھیں گے کہ میں انکا خدا وند خدا ہوں ۔"

Ezekiel 29

1 جلاوطنی کے دسویں برس کے دسویں مہینے ( جنوری ) کے بارہویں دن خدا وند میرے مالک کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! شاہِ مصر ، فرعون کی جانب دیکھو ! میرے لئے اس کے اور پورے مصر کے خلاف کچھ کہو ۔ 3 کہو ، ' خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے : " شاہ ِ مصر فرعون ، میں تمہا رے خلاف ہو ں۔ تم دریائے نیل کے کنا رے آرام کر تے ہو ئے ایک بہت بڑا گھڑیال ہو ۔ تم کہتے تھے ۔ " یہ میرا دریا ہے ! یہ دریا میں نے بنا یا ہے ۔" 4 " لیکن میں تمہا رے جبڑے میں کاٹنا اٹکا ؤں گا ۔ دریا ئے نیل کی مچھلیاں تمہا ری جِلد سے چپک جا ئیں گی ۔ میں تم کو دریائے نیل سے با ہر نکال دوں گا اور دریا کی ساری مچھلیاں تمہا ری جِلد سے چپک جا ئیں گی ۔ میں تم کو اور تمہا ری مچھلیوں کو ، تمہا ری ندیو ں سے با ہر کر کے خشک زمین پر پھینک دوں گا ۔ تم زمین پر گروگے اور تمہیں کو ئی نہیں اٹھا ئے گا، اور نہ ہی کو ئی دفن کریگا ۔ میں تمہیں جنگلی جانوروں اور پرندوں کے حوا لے کروں گا ۔ تم ان کی غذا بنو گے ۔ 5 6 تب مصر میں رہنے وا لے سبھی لوگ جا نیں گے کہ میں خداوند ہوں! " میں ان کاموں کو کیوں کرونگا ؟ کیونکہ بنی اسرا ئیل سہا رے کے لئے مصر پر جھکے ، لیکن محض ایک سرکنڈے کا ڈنٹھل رہ گیا ہے۔ 7 بنی اسرائیل سہا رے کیلئے مصر پر جھکے لیکن مصر نے ان کے ہا تھو ں اور شانو ں کو زخمی کیا ۔ وہ سہا رے کیلئے تم پر جھکے لیکن تم نے ان کی پیٹھ تو ڑا اور مروڑ دیا ۔" 8 اس لئے خداوند میرا مالک کہتا ہے : "میں تمہا رے خلاف تلوار لا ؤنگا ۔میں تمہا رے سبھی لوگوں اور جانورو ں کو فنا کروں گا ۔ 9 مصر ا جڑا ہوا اور ویران ہو جا ئے گا ۔ تب وہ سمجھیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔" خدا نے کہا ، " میں وہ کام کیوں کرونگا ؟ کیونکہ تم نے کہا ، ' یہ میری ندی ہے ،میں نے اس ندی کو بنایا ۔' 10 اس لئے میں ( خدا) تمہارے خلاف ہو ں۔ میں تمہا رے دریائے نیل کی کئی شاخوں کے خلاف ہوں۔ میں مصر کو پو ری طرح فنا کردو ں گا ۔ مجدال سے اسوان تک اور جہاں تک کو ش کی سرحد ہے ، وہاں تک شہر ویران ہونگے ۔ 11 کو ئی شخص یا جانور مصر سے نہیں گذرے گا ۔ کو ئی شخص یا جانور مصر میں چالیس برس تک نہیں رہے گا ۔ 12 میں ملک مصر کو اجاڑ دو ں گا اور اس کے شہر چالیس برس تک ویران رہیں گے ۔ میں مصریو ں کو کئی قوموں میں بکھیردو ں گا ۔ میں انہیں غیر ملکیوں میں بسا دو ں گا۔" 13 خداوند میرا خدا کہتا ہے ، "میں مصر کے لوگوں کو کئی قوموں میں بکھیردوں گا ۔ لیکن چالیس برس کے خاتمہ پر پھر میں ان لوگوں کو ایک ساتھ اکٹھا کروں گا ۔ 14 میں مصر کے اسیروں کو وا پس لا ؤں گا ۔ میں مصریو ں کو فتروس کی سرزمین میں وا پس لا ؤں گا جہاں وہ پیدا ہو ئے تھے ۔ لیکن ان کی سلطنت اہم نہ ہو گی ۔ 15 یہ سب سے کم اہمیت کی حکومت ہو گی ۔ یہ پھر سے دیگر قوموں پر پُر جلال نہیں ہو گا ۔میں اسے دبا دونگا کہ وہ دوسری قومو ں پر حکومت نہ کر پا ئے گا ۔ 16 اسرائیل کا گھرانا پھر کبھی مصر پر انحصار نہیں کریگا ۔ اسرائیل مدد کے لئے مصر کی طرف مُڑنے کے لئے اپنے اس گناہ کو یاد رکھیں گے ۔ اور تب وہ سمجھیں گے کہ میں خداوند اور مالک ہوں۔" 17 جلاوطنی کے ستائیسویں برس کے پہلے مہینے ( اپریل ) کے پہلے دن خداوند کا کلام مجھے ملا اس نے کہا ، 18 " اے ابن آدم ! شاہ بابل نبو کد نضر نے صور کے خلاف اپنی فوج سے سخت جنگ کرا ئی ۔ انکے سر گنجے ہو گئے ان کے کندھے چھِل گئے ۔ لیکن وہ ان سخت کوششوں کے با وجود بھی کچھ حاصل نہ کر سکے ۔" 19 اس لئے خداوند میرا مالک کہتا ہے ، "میں شاہ نبو کد نضر کو ملک مصر دو ں گا اور نبو کد نضر مصر کے لوگوں کولے جا ئے گا ۔ نبوکدنضر مصر کی قیمتی چیزوں کو لے جا ئے گا ۔ یہ نبو کد نضر کی فوج کا صلہ ہو گا ۔ 20 میں نے نبو کد نضر کو ملک مصر اس کی سخت محنت کی وجہ سے اجرت کے طور پر دیا ہے ۔ کیونکہ انہو ں نے یہ میرے لئے کیا ۔" خداوند میرے مالک نے یہ کہا ۔ 21 "اس دن میں اسرائیل کے گھرانے کو طا قتور بنا ؤں گا اور تمہیں ان لوگوں سے بات کرنے کی اجازت دوں گا ۔ تب وہ جا نیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔"

Ezekiel 30

1 خداوند کا کلام مجھے پھر ملا ۔ اس نے کہا ، 2 "اے ابن آدم ! میرے لئے کچھ کہو ۔کہو ، ' خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے : " چلا ؤ اور کہو ، " وہ بھیانک دن آ رہا ہے ۔" 3 وہ دن قریب ہے ۔ہاں ! خداوند کا فیصلہ کرنے کا دن قریب ہے ۔ یہ ایک بادلو ں کا دن ہوگا ۔ یہ قو موں کے ساتھ فیصلہ کرنے کا وقت ہو گا ۔ 4 مصر کے لوگوں کے خلاف ایک تلوار آئے گی ۔ اہلِ کو ش( اتھو پیا ) خوف سے کانپ اٹھیں گے جس وقت مصر کا زوا ل ہو گا ۔ بابل کی فوج مصر کے خزانے لوٹ کر لے جا ئے گی ۔ مصر کی بنیاد اکھڑ جا ئے گی ۔ 5 " کئی لوگوں نے مصر میں امن معاہدہ کیا ۔ لیکن کوش ، فوط ، لود ، تمام عرب ، لیبیا اور معاہدے کے لوگ فنا ہو جا ئیں گے ۔ 6 خداوند میرا مالک کہتا ہے : " جو مصر کی مدد کر تے ہیں ان کا زوال ہو گا ۔اس کی طاقت کا غرور جا تا رہے گا ۔ اہلِ مصر مجدال سے لے کر اسوان تک جنگ میں مارے جا ئیں گے ۔" خداوند میرے خدا نے یہ باتیں کہیں ۔ 7 مصر ان ملکوں میں سے ہو گا ۔ جو فنا کر دیئے گئے ۔اس کے شہر اُجڑ جا ئیں گے ۔ 8 میں مصر میں آگ لگا ؤں گا اور اس کے سبھی مددگار نیست ونابود ہو جا ئیں گے ۔ تب وہ جا نیں گے کہ میں خداوند ہوں۔ 9 " اس وقت میں فرشتوں کو بھیجوں گا ۔ وہ جہازو ں میں کو ش کو بُری خبر یں پہنچانے کے لئے جا ئیں گے ۔ کو ش اب خود کو محفوظ سمجھتا ہے ۔ لیکن اہلِ کوش خوف سے تب کا نپیں گے جب مصر سزا یاب ہو گا ۔ وہ وقت آرہا ہے ۔ 10 خداوند میرا مالک کہتا ہے : " میں شا ہ بابل نبو کد نضر کا استعمال کروں گا اور میں اہلِ مصر کو فنا کروں گا ۔ 11 نبو کد نضر اور اس کے لو گ ساری قوموں میں نہایت ہی خطرناک ہیں ۔ میں انہیں مصر کو فنا کرنے کیلئے لا ؤنگا ۔ اور وہ مصر کے خلاف اپنی تلواریں نکا لیں گے ۔ وہ ملک کو لاشوں سے بھر دیں گے ۔ 12 میں دریائے نیل کو خشک زمین بنا دوں گا ۔ تب میں خشک زمین بُرے لوگوں کو بیچ دو ں گا ۔ میں اجنبیو ں کا استعمال اس ملک کو خالی کرنے کے لئے کرونگا ۔ میں خداوند نے یہ کہا ہے !: 13 خداوند میرامالک یہ کہتا ہے : " میں مصر کے بتوں کو فنا کروں گا ۔ میں مجسموں کو نوف سے با ہر کروں گا ۔ ملک مصر میں کو ئی بھی حاکم آگے نہیں ہو گا ۔ اور میں مصر میں خوف پیدا کروں گا ۔ 14 میں فتروس کو ویران کردو ں گا ۔ میں ضعن میں آگ لگادو ں گا ۔ میں نو کو سزا دوں گا ۔ 15 اور میں سین نامی مصر کے قلعہ کے خلاف اپنے قہر کی بارش برسا ؤں گا ۔ میں اہلِ نو کو نیست ونابود کرو ں گا ۔ 16 میں مصر میں آگ لگا ؤں گا ۔ سین نامی مقام خوف کی وجہ سے سخت درد میں مبتلا ہو گا ۔ نو شہر تبا ہ ہو جا ئے گا ۔ممفیس ہر روز مختلف طرح کی پریشانیوں میں مبتلا رہیگا ۔ 17 آون اور فی بست کے نو جوان جنگ میں مارے جا ئیں گے اور عورتیں قیدی بنا کر لے جا ئی جا ئیں گی ۔ 18 تحف نحیس کے لئے یہ سیاہ دن ہو گا جب میں مصر پر پو ری طرح سے قبضہ کرلونگا ۔ مصر کی طاقت کے غرور کا خاتمہ ہو جا ئے گا ۔ پو را مصر بادلوں سے ڈھک جا ئے گا ۔اس کی بیٹیا ں پکڑ لی جا ئیں گی اور قید کرکے لے جا ئی جا ئیں گی ۔ 19 اس طرح میں مصر کو سزا دو ں گا ۔ تب وہ جا نیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔" 20 جلاوطنی کے گیار ھویں برس کے پہلے مہینے ( اپریل ) کے ساتویں دن خداوند کا کلام مجھے ملا ۔ اس نے کہا ، 21 " اے ابن آدم ! میں نے شاہ مصر ، فرعون کے بازو ( قوت ) تو ڑ ڈا لے ہیں ۔کو ئی بھی اس کے بازو پر پٹی نہیں لپیٹے گا ۔اس کا زخم نہیں بھرے گا ۔ اس لئے اس کے بازو تلوار پکڑنے کے قابل نہیں رہیں گے ۔" 22 خداوند میرا مالک کہتا ہے ، " میں شا ہ مصر ، فرعون کے خلاف ہوں۔ میں اس کے دونوں بازو ، طاقتور بازو اور پہلے سے ٹو ٹے ہو ئے بازو کو توڑ ڈا لونگا ۔ میں اس کے ہا تھ سے تلوار کو گرادونگا ۔ 23 میں مصریوں کو مختلف قوموں میں منتشر کردوں گا ۔ اور انہیں الگ الگ ملکوں میں بکھیر دوں گا ۔ 24 میں شاہ بابل کے بازوؤں کو طاقتور بناؤں گا ۔ میں اپنی تلوار اسکے ہاتھ میں دونگا ۔ لیکن میں شاہ فرعون کے بازوؤں کو توڑوں گا ۔ تب فرعون درد سے چلائے گا ۔ بادشاہ کی چیخ ایک مرتے ہوئے شخص کی چیخ کی مانند ہوگی ۔ 25 اس لئے میں شاہ بابل کے بازوؤں کو طاقتور بناؤں گا ، لیکن فرعون کے بازو گر جائیں گے ۔ تب وہ جان جائیں گے کہ میں خدا وند ہوں ۔ " میں شاہ بابل کے ہاتھوں میں اپنی تلوار دوں گا ۔ تب وہ ملک مصر کے خلاف اپنی تلوار کھینچیگا ۔ 26 میں مصریوں کو مختلف قوموں میں منتشر کروں گا اور انہیں الگ الگ ملکوں میں بکھیر دوں گا ۔ تب وہ سمجھیں گے کہ میں خدا وند ہوں ۔"

Ezekiel 31

1 جلاوطنی کے گیارہویں برس کے تیسرے مہینے ( جون ) کی پہلی تاریخ کو خدا وند کا کلام مجھے ملا ۔ اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! شاہ مصر، فرعون اور اسکے لوگوں سے یہ کہو : " تمہاری بزرگی میں کون تمہاری مانند ہے ۔ 3 اسور لبنان میں دلکش شاخوں والا دیودار کا درخت تھا ۔ یہ بہت لمبا اور اوپر چوٹی میں گھنی شاخیں تھی جو کہ جنگل کو سایہ دیتا تھا ۔ 4 پانی درخت کو بڑھا تا ہے ۔ گہری ندی اسے اونچا بڑھا تی ہے ۔ ندی اس جگہ کے چاروں طرف سے بہتی تھی جہاں پر درخت تھا ۔ یہ دوسرے درختوں کی طرف دھارا کو بھیجا ۔ 5 اس لئے کھیت کے سبھی درختوں سے وہ درخت بلند تھا ، اور اس نے کئی ڈالیاں پھیلا رکھی تھیں ۔ وہاں کافی پانی تھا ۔ اس لئے درخت کی شاخیں باہر پھیلی تھیں ۔ 6 اس درخت کی شاخوں میں آسمان کے سبھی پرندوں نے گھونسلے بنائے تھے ۔ اس درخت کی شاخوں کے نیچے سبھی جانور اپنے بچوں کو جنم دیتے تھے ۔ سبھی بڑی قومیں اس درخت کے سایہ میں رہتی تھیں ۔ 7 اس لئے درخت اپنی بر تری اور اپنی لمبی شاخوں کی وجہ سے خوبصورت تھا کیوں کہ اس کی جڑیں گہرے پانی تک پہنچتی تھیں ۔ 8 خدا کے باغ کے دیودار کا درخت بھی اتنا بڑا نہیں تھا جتنا کہ یہ درخت تھا ۔ سرو کے درخت بھی اتنی زیادہ ڈالیاں نہیں رکھتے اور نہ ہی چنار کے درخت میں اس درخت جیسی ڈالیاں تھی۔ خدا کے باغ کا کوئی بھی درخت اتنا خوبصورت نہیں تھا جتنا یہ درخت تھا ۔" 9 میں نے کئی ڈالیاں سمیت اس درخت کو خوبصورت بنا یا اور خدا کے باغ کے سبھی درخت اس سے رشک کرتے تھے 10 اس لئے خدا وند میرا مالک کہتا ہے : " درخت بلند ہو گیا ہے ۔ اس نے اپنی چوٹی کو بادلوں میں پہنچا دیا ہے۔ درخت متکبر ہو گیا کیوں کہ یہ قد آور ہے ۔ 11 اس لئے میں نے ایک طاقتور بادشاہ کو اس درخت کو لینے دیا ۔ اس حکمراں نے درخت کو اس برے اعمال کے سبب سزا دی ۔ میں نے اس درخت کو اپنے باغ سے باہر کیا ۔ 12 " اجنبی جو دنیا کی سب سے خطرناک قوم ہیں اس درخت کو کاٹ ڈالا اور اسکی شاخوں کو پہاڑوں پر ساری وادی میں بکھیر دیئے ۔ اس روئے زمین میں بہنے والی ندیوں میں اس کی شاخیں بہہ گئیں ۔ درخت کے نیچے اب کوئی سایہ نہیں تھا ۔ اس لئے سبھی لوگوں نے اس درخت کو چھوڑ دیا ۔ 13 اب اس گرے درخت پر پرندے رہتے ہیں اور اسکی ٹوٹی شاخوں پر جنگلی جانور چلتے ہیں ۔ 14 " اب اس پانی کا کوئی بھی درخت متکبر نہیں ہوگا ۔ وہ بادلوں تک پہنچنا نہیں چاہیں گے ۔ کوئی بھی طاقتور درخت جو اس پانی کو پیتا ہے قد آور ہونے کی شیخی نہیں بگھا رے گا کیوں کہ ان سبھی کی موت یقینی ہو چکی ہے ۔ وہ سبھی موت کے مقام پاتال میں چلے جائیں گے ۔ وہ ان دیگر انسانوں کی طرح ہونگے جو مرتے ہیں اور گڑھے میں چلے جا تے ہیں ۔" 15 خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے ، " اس دن جب وہ درخت اسفل کو گیا میں نے لوگوں سے ماتم کروایا ۔ میں نے گہرے پانی کو ، اس کے لئے غم سے چھپا دیا ۔ میں نے درخت کی ندیوں کو روک دیا ۔ اور درخت کے لئے پانی کا بہنا رک گیا ۔ میں نے لبنان کو اس کے لئے ماتم کروایا ۔ کھیت کے سبھی درخت اس بڑے درخت کے غم میں بیمار ہوگئے ۔ 16 میں نے درخت کو گرایا اور درخت کے گرنے کی آواز سے قو میں کانپ اٹھیں ۔ میں نے درخت کو موت کے مقام اسفل پر پہنچا یا ۔ یہ نیچے ان لوگوں کے ساتھ رہنے گیا جو گڑھے میں نیچے گرے ہوئے تھے ۔ ماضی میں عدن کے سبھی درخت یعنی لبنان کے بہترین درخت اس پانی کو پیتے تھے ۔ ان سبھی درختوں نے پاتال میں تسکین حاصل کی تھی ۔ 17 ہاں ! وہ درخت بھی قد آور درخت کے ساتھ موت کے مقام اسفل پر گئے ۔ انہوں نے ان لوگوں کا ساتھ پکڑا جو جنگ میں مارے گئے تھے ۔ اس بڑے درخت نے دیگر درختوں کو طاقتور بنا یا ، وہ درخت قوموں کے درمیان اس بڑے درخت کے سایہ میں رہتے تھے ۔ 18 " اس لئے اے مصر ! عدن میں بہت سے قد آور اور طاقتور درخت ہیں ۔ ان میں سے کسی درخت کے ساتھ میں تمہارا موازنہ کروں گا ۔ تم عدن کے درختوں کے ساتھ پاتال کو جاؤ گے ۔ موت کے مقام میں تم ان غیر ملکیوں اور جنگ میں مارے گئے لوگوں کے ساتھ لیٹو گے ۔ " ہاں ، یہ فرعون اور اسکے سبھی لوگوں کے ساتھ ہوگا ۔ خدا وند میرے مالک نے یہ کہا تھا ۔

Ezekiel 32

1 جلا وطنی کے بارہویں برس کے بارہویں مہینے ( مارچ ) کے پہلے دن خدا وند کا کلام میرے پاس آیا ۔ اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! شاہ مصر کے بارے میں ماتم کا گیت گاؤ ۔ اس سے کہو : " تم نے سوچا تھا تم طاقتور جوان شیر ببر ہو ۔ مختلف قوموں میں غرور کے ساتھ ٹہلتے ہو ئے ۔ لیکن سچ مچ میں تم سمندر کے گھڑیال جیسے ہو ۔ تم پانی کو دھکیل کر راستہ بنا تے ہو اور اپنے پیروں سے پانی گدلا کرتے ہو ۔ تم مصر کی ندیوں کو ہلایا ( گھونٹا ) کرتے ہو ۔" 3 خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے : " میں نے بہت سے لوگوں کو ایک ساتھ اکٹھا کیا ہے ۔ اب میں تمہارے اوپر اپنا جال پھینکوں گا ۔ تب وہ لوگ تمہیں اوپر کھینچ لیں گے ۔ 4 تب میں تمہیں خشک زمین پر پھینک دوں گا ۔ میں تمہیں میدان میں پھینکوں گا ۔ تب میں سبھی پرندوں کو بلاؤں گا تاکہ وہ تم پر رہ سکیں ۔ میں ہر جگہ سے جنگلی جانوروں کو تمہیں کھانے اور پیٹ بھر نے کے لئے بلاؤں گا ۔ 5 میں تمہارے جسم کو پہاڑوں پر بکھیروں گا ۔ میں تمہاری لاشوں سے وادیوں کو بھر دوں گا ۔ 6 میں تمہارا خون پہاڑوں پر ڈالونگا اور زمین اس سے بھیگ جائے گی ۔ ندیاں تم سے بھر جائیں گی ۔ 7 میں تم کو روپوش کردوں گا اور آسمان کو ڈھک دوں گا اور ستاروں کو سیاہ کردوں گا ۔ میں سورج کو بادل سے ڈھک دوں گا اور چاند نہیں چمکے گا ۔ 8 میں آسمان کے تمام چمکتے ہوئے اجسام کو تاریک کردوں گا ۔ میں تمہارے سارے ملک میں اندھیرا کردوں گا ۔" میرے مالک خدا وند نے یہ سب باتیں کہیں ۔ 9 " بہت سی قومیں غصہ ہوجائیں گی جب وہ سنیں گی کہ تم کو فنا کرنے کے لئے میں نے ایک دشمن کو لایا ہے ۔ قومیں جنہیں تم جانتے بھی نہیں غصہ ہوجائیں گی ۔ 10 میں بہت سے لوگوں کو تمہارے بارے میں حیرت زدہ کروں گا ۔ ان کے بادشاہ تمہارے بارے میں اس وقت بری طرح سے خوفزدہ ہونگے جب میں انکے سامنے اپنی تلوار چلاؤں گا ۔ جس دن تمہارا زوال ہوگا اسی دن ہر ایک پل بادشاہ خوفزدہ ہو نگے ۔ ہر ایک بادشاہ اپنی زندگی کے لئے خوفزدہ ہوگا ۔" 11 کیوں؟ کیوں کہ خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے : " شاہ بابل کی تلوار تمہارے خلاف جنگ کرنے آئیگی ۔ 12 میں ان سپاہیوں کا استعمال تمہارے لوگوں کو جنگ میں مار ڈالنے کے لئے کروں گا ۔ وہ سپاہی قوموں میں سب سے خطرناک قوم سے آئیں گے وہ ان چیزوں کو فنا کردیں گے ۔ جن کا غرور مصر کو ہے ۔ اہل مصر فنا کردیئے جائیں گے ۔ 13 مصر میں ندیوں کے کنارے بہت سے مویشی ہیں ۔ میں ان سبھی جانوروں کو بھی فنا کردوں گا ۔ آئندہ لوگ اپنے پیروں سے پانی کو اور گدلا نہیں کریں گے ۔ آئندہ گائیوں کے کھر بھی پانی کو اور گدلا نہیں کریں گے ۔ 14 اس طرح میں مصر میں پانی کو پر سکون بناؤں گا ۔ میں ان ندیوں کو خراماں بناؤں گا وہ تیل کی طرح بہیں گی ۔" خدا وند میرے مالک نے یہ کہا ۔ 15 " میں ملک مصر کو ویران کردوں گا ۔ وہ ہر چیز سے خالی ہوگا ۔ میں مصر میں رہنے والے سبھی لوگوں کو سزا دوں گا ۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خدا وند اور مالک ہوں ۔ 16 " یہ ایک غمزدہ گیت ہے ۔ جسے لوگ مصر کے لئے گائیں گے ۔ دوسری قوموں میں بیٹیاں ( شہر ) مصر کے بارے میں ماتم کریں گی ۔ وہ اسے مصر اور اسکے سبھی لوگوں کے بارے میں غمزدہ گیت کے طور پر گائیں گی ۔" خدا وند میرے مالک نے یہ کہا تھا ۔ 17 جلا وطنی کے بارھویں برس میں ،اس مہینے کے پندرھویں دن ، خداوند کا پیغام مجھے ملا اس نے کہا ۔، 18 " اے ا بن آدم ! مصر کے لوگوں کے لئے رو ؤ۔ مصر اور طاقتور قومو ں کی بیٹیوں کو قبرستان تک پہنچا ؤ۔ انہیں اس پاتال میں پہنچا ؤ جہاں وہ ان دیگر لوگوں کے ساتھ نیچے گڑھے میں جا ئیں گے ۔ 19 " اے مصر ! تم کسی اور سے بہتر نہیں ہو ۔ موت کے مقام پر چلے جا ؤ۔ جا ؤ اور ان غیر ملکیوں کے پاس لو ٹو ۔۰ 20 " مصر کو ان سبھی دیگر لوگوں کے ساتھ رہنا پڑیگا۔ جو جنگ میں ما رے گئے تھے۔ دشمن نے اسے اور اس کے لوگوں کو اٹھا پھینکا ہے ۔ 21 " مضبوط اور طاقتور لوگ جنگ میں مارے گئے وہ غیرملکی موت کے مقام پر گئے ۔ اس مقام سے وہ لوگ مصر اور اس کے مددگاروں سے با تیں کریں گے ، وہ جو جنگ میں مارے گئے تھے ۔ 22 " اسور اور اس کی ساری فوج وہاں موت کے مقام پر ہے ۔ان کی قبریں نیچے گہرے گڑھے میں ہیں ۔ وہ سبھی اسور کے سپا ہی جنگ میں مارے گئے ۔ ان کی قبریں گڑھے کے چارو ں جانب ہیں ۔ جب وہ زندہ تھے تب وہ لوگوں کو خوفزدہ کر تے تھے ۔ لیکن اب و ہ سب خاموش ہیں ۔ وہ سب جنگ میں مارے گئے تھے ۔ 23 24 " عیلام وہاں ہے اور اس کی ساری فوج اسکی قبر کے چاروں جانب ہیں ۔ وہ سب جنگ میں مارے گئے ۔ وہ غیر ملکی گہری نیچی زمین میں گئے ۔ جب وہ زندہ تھے ۔ وہ لوگوں کو خوفزدہ کر تے تھے ۔۔ لیکن وہ اپنی ندامت کو اپنے ساتھ اس گہرے گڑھے میں لے گئے ۔ وہ ان سب لوگوں کے ساتھ رکھے گئے جو مارے گئے تھے ۔ 25 وہ لوگ عیلام اور ان کے سارے سپا ہیوں کے لئے جو کہ جنگ میں مارے گئے تھے بستر تیار کئے ۔ عیلام کی فوج اس کی قبر کے چارو ں جانب ہے ۔ وہ سارے غیر ملکی جو کہ جنگ میں مارے گئے تھے جب وہ زندہ تھے وہ لوگو ں کو خوفزدہ کر تے تھے ۔ لیکن وہ اپنی ندامت کو اپنے ساتھ نیچے گہرے گڑھے میں لے گئے ۔ان لوگوں کو ان دیگر لوگوں کے ساتھ رکھے گئے تھے جو مارے گئے تھے۔ 26 "مسک ، توبل اور انکی ساری فوجیں وہاں ہیں ۔ ان کی قبریں ان کے چاروں جانب ہیں ۔ وہ سب غیر ملکی جنگ میں مارے گئے تھے ۔ جب وہ زندہ تھے تب وہ لوگو ں کو خوفزدہ کر تے تھے ۔ 27 لیکن اب وہ غیر ملکیوں کے طاقتور لوگوں کے ساتھ آرام نہیں فرمارہے ہیں جو کہ اپنے ہتھیاروں کے ساتھ ،اپنے سرو ں کے نیچے اپنی تلواروں کے ساتھ دفنا ئے گئے ہیں ان کے گناہ ان کی ہڈیوں میں ہونگے ۔ کیونکہ جب وہ زندہ تھے ، انہو ں نے لوگوں کو ڈرایا تھا ۔ 28 " اے مصر ! تم بھی فنا ہو گے ۔تم ان غیرملکیوں کے ساتھ لیٹو گے ۔تم ان دیگر سپا ہیوں کے ساتھ لیٹو گے ۔ جو جنگ میں مارے جا چکے ہیں ۔ 29 " ادوم بھی وہیں ہے ۔ اس کے بادشا ہ اور دیگر امراء اس کے ساتھ وہیں ہیں۔ وہ طاقتور سپا ہی بھی تھے ۔ لیکن اب وہ دیگر لوگوں کے ساتھ لیٹے ہیں جو جنگ میں مارے گئے تھے ۔ وہ ان غیرملکیوں کے ساتھ لیٹے ہیں وہ ان لوگو ں کے ساتھ لیٹے ہیں جو نیچے گڑھے میں چلے گئے ۔ 30 "شمال کے سب حکمراں وہاں ہیں ۔ وہاں صیدا کے سب سپا ہی ہیں ۔ ان کی طاقت لوگو ں کو ڈراتی ہے ۔ لیکن وہ شرمندہ ہیں ۔ لیکن وہ غیرملکی ان دیگر لوگوں کے ساتھ لیٹے ہیں جو جنگ میں ما رے گئے تھے ۔ وہ اپنی ندامت اپنے ساتھ گہرے گڑھے میں لے گئے ۔ 31 " فرعون ان لوگوں کو دیکھے گا جو موت کے مقام پر گئے ۔اس کی سبھی فوجوں کے متعلق اسے تسکین دی جا ئے گی ۔ کیونکہ فرعون اور اس کی فوج جنگ میں ماری جا ئیگی ۔ خداوند میرے مالک نے یہ کہا ہے ۔ 32 " جب فرعون زندہ تھا تب میں نے لوگوں کو اس سے خوفزدہ کرایا ۔ لیکن اب وہ ان غیر ملکیوں کے ساتھ لیٹے گا ۔فرعون اور اس کی فوج ان دیگر سپا ہیوں کے ساتھ لیٹیگی جو جنگ میں مارے گئے تھے ۔ " خداوند میرے خدانے یہ کہا تھا ۔

Ezekiel 33

1 خداوند کا کلام مجھے ملا ، اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! اپنے لوگوں سے باتیں کرو ۔ان سے کہو ، ' میں دشمن کے سپا ہیو ں کو اس ملک کے خلاف جنگ کے لئے لا سکتا ہوں۔ جب ایسا ہو گا تو لوگ ایک شخص کو نگہبان کے طور پر منتخب کریں گے ۔ 3 اگر نگہبان دشمن کے سپا ہیوں کو دیکھتا ہے ، تو وہ نرسنگا پھونکتا ہے اور لوگوں کو ہوشیار کر تا ہے ۔ 4 اگر لو گ اس انتباہ کو سنیں لیکن ان سنی کریں تو دشمن انہیں پکڑے گا اور انہیں قیدی کی شکل میں لے جا ئے گا ، یہ شخص اپنی موت کے لئے خود ذمہ دار ہو گا ۔ 5 اس نے بگل کی آواز سنی ہر انتباہ ان سنی کی ۔اس لئے اپنی موت کے لئے وہ خود قصوروار ہے ۔ اگر اس نے انتباہ پر توجہ دی ہو تی تووہ اپنی زندگی بچا لی ہو تی ۔ 6 " لیکن یہ ہو سکتا ہے کہ نگہبان دشمن کے سپا ہیوں کو آتا دیکھتا ہے لیکن نرسنگا نہیں بجا تا ۔ اس نگہبان نے لوگوں کو انتباہ نہیں کیا ۔ دشمن انہیں پکڑے گا ۔ اور ہو سکتا ہے ایک آدمی کی جان لے لے ۔اس شخص کو لے جا ئے گا ۔ کیونکہ اسنے گنا ہ کیا ۔لیکن نگہبان بھی اس آدمی کی موت کا ذمہ دار ہو گا ۔' 7 اب ، اے ابن آدم ! میں تم کو اسرائیل کے گھرانے کا نگہبان چن رہا ہوں۔ اگر تم میری زبان سے کو ئی پیغام سنو تو تمہیں میرے لئے لوگوں کو انتباہ کر نی چا ہئے ۔ 8 میں تم سے کہہ سکتا ہوں، ' یہ گنہگار شخص یقناً مریگا ۔' تب تمہیں اس شحص کے پاس جا کر میرے لئے انتباہ کر نی چا ہئے ۔ اگر تم اس گنہگار شخص کو انتباہ نہیں کرتے اور اسے اپنی زندگی بدلنے کو نہیں کہتے تو وہ گنہگار شخص مریگا کیونکہ اسنے گنا ہ کیا۔لیکن میں تمہیں اس کی موت کا ذمہ دار ٹھہرا ؤں گا ۔ 9 لیکن اگر تم اس برے آدمی کو اپنی زندگی بدلنے کے لئے اور گناہ ترک کرنے کے لئے انتباہ کرتے ہو اور اگر وہ گناہ کرنا چھوڑ نے سے انکار کرتا ہے تو وہ مریگا کیوں کہ اس نے گناہ کیا ۔ لیکن تم نے اپنی زندگی بچا لی ۔ 10 " اس لئے اے ابن آدم ! اسرائیل کے گھرانے سے میرے لئے کہو ۔ وہ لوگ کہتے ہیں ،' تم لوگوں نے گناہ کیا ہے ۔ اور آئین کو توڑا ہے ۔ ہمارے گناہ ہماری قوت سے باہر ہیں۔ ہم ان گناہوں کے سبب بر باد ہو رہے ہیں ۔ ہم زندہ رہنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں ۔" 11 " تمہیں ان سے کہنا چاہئے ، " خدا وند میرا مالک کہتا ہے : میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر یقین دلا تا ہوں کہ میں لوگوں کو مرتے ہوئے دیکھ کر خوش نہیں ہوں ، گنہگار لوگوں کو بھی نہیں ۔ میں نہیں چاہتا کہ وہ مریں ۔ میں چاہتا ہوں کہ گنہگار لوگ میر ی طرف لوٹے میں چاہتا ہوں کہ وہ اپنی زندگی کے راستہ کو بدلیں تاکہ زند وہ رہ سکیں ۔ اس لئے میرے پاس لوٹو ! برے کام کرنا چھوڑو ! اے اسرائیل کے گھرانو! تمہیں کیوں مرنا چاہئے ؟ ' 12 " اے ابن آدم ! اپنے لوگوں سے کہو : ' اگر کسی شخص نے ماضی میں نیکی کی ہے تو اس سے اسکی زندگی نہیں بچے گی ۔ اگر وہ بچ جائے اور گناہ کرنا شروع کرے ۔ اگر کسی شخص نے ماضی میں گناہ کیا ، تو وہ فنا نہیں کیا جائے گا ، اگر وہ گناہ سے دور ہٹ جاتا ہے ۔ اس لئے یاد رکھو ، ایک شخص کی معرفت ماضی میں کئے گئے نیک عمل اس کی حفاظت نہیں کریں گے ، اگر وہ گناہ کرنا شروع کرتا ہے ۔' 13 یہ ہوسکتا ہے کہ میں کسی اچھے شخص کے لئے کہو ں کہ وہ یقیناً زندہ رہے گا ۔ لیکن یہ ہوسکتا ہے کہ وہ اچھا شخص یہ سوچنا شروع کرے کہ ماضی میں اسکی جانب سے کئے گئے اچھے اعمال اسکی حفاظت کریں گے ۔ اس لئے وہ برے کام شروع کر سکتا ہے ۔ اس حالت میں میں اسکی ماضی کی نیکیوں پر توجہ نہیں دوں گا ۔ نہیں ! وہ ان گناہوں کے سبب مریگا جنہیں اس نے کرنا شروع کر دیا ہے ۔ 14 " یا ہوسکتا ہے کہ میں کسی گنہگار شخص کے لئے کہونگا کہ وہ یقیناً مریگا ۔ لیکن وہ اپنی زندگی کو بدل سکتا ہے ۔ وہ گناہ کرنا چھوڑ سکتا ہے اور اچھی زندگی شروع کرسکتا ہے ۔ جو اچھا اور جائز ہو اسے کر سکتا ہے ۔ 15 وہ ضمانت کو لوٹا سکتا ہے جسے اس نے اپنے پاس قرض دیتے وقت رکھا تھا ۔ وہ ان چیزوں کا بدلہ چکا سکتا ہے جنہیں اس نے چرایا تھا ۔ وہ ان آئین کو قبول کرسکتا ہے جو زندگی دیتے ہیں ۔ وہ برے کام کرنا چھوڑ دیتا ہے ۔ تب وہ شخص یقیناً ہی زندہ رہے گا ۔ وہ مرے گا نہیں ۔ 16 میں اسکے ماضی کے گناہوں کو یاد نہیں کروں گا ۔ کیوں کہ وہ جو اچھا اور جائز ہے اسے کرتا ہے ۔ اس لئے وہ یقیناً زندہ رہے گا ۔ 17 " لیکن تمہارے لوگ کہتے ہیں ، ' یہ بہتر نہیں ہے ! خدا وند میرا مالک ویسا نہیں کر سکتا ہے ۔' " لیکن یہ انکا راستہ ہے جو جائز نہیں ہے ۔ 18 اگر اچھا شخص نیکی کرنا بند کردیتا ہے اور گناہ کرنا شروع کرتا ہے تو وہ اپنے گناہوں کے سبب مریگا ۔ 19 " اور اگر کوئی گنہگار گناہ کرنا چھوڑ دیتا ہے اور جو اچھا اور جائز ہو اسے کرنا شروع کردیتا ہے تو وہ زندہ رہے گا ۔ 20 لیکن تم لوگ اب بھی کہتے ہو کہ میں جائز پر نہیں ہوں ۔ لیکن اے بنی اسرائیلیو! میں تم میں سے ہر ایک کا تمہارے کرتوت کے مطابق فیصلہ کروں گا !" 21 جلاوطنی کے بارھویں برس میں ، دسویں مہینے ( جنوری) کے پانچویں دن ایک شخص میرے پاس یروشلم سے آیا ۔ وہ وہاں کی جنگ سے بچ نکلا تھا ۔اس نے کہا ، " شہر ( یروشلم ) پر قبضہ ہو گیا ۔" 22 جس دن بچ کر نکلنے وا لا وہ شخص میرے پاس آیا اس سے قبل کی شام کو خداوند ، میرے مالک کی قدرت مجھ پر اتری ۔ صبح میں جس وقت وہ شخص میرے پا س آیا خداوند نے میرا منہ کھول دیا اور پھر مجھے بولنے کی اجازت دی ۔ 23 تب خداوند کا کلام مجھے ملا ۔اس نے کہا ، 24 " اے ابن آدم ! اسرائیل کے تباہ شدہ علاقے میں اسرائیلی لوگ رہ رہے ہیں ۔ وہ کہہ رہے ہیں ، 'ابراہیم صرف ایک شخص تھا اور خدا نے اسے یہ ساری زمین دے دی تھی ۔ اب ہم کئی لوگ ہیں اس لئے یقیناً ہی یہ زمین ہم لوگو ں کی ہے ! یہ ہماری زمین ہے ۔' 25 " تمہیں ان سے کہنا چا ہئے کہ خداوند اور مالک کہتا ہے ، ' تم لوگ لہو سمیت گوشت کھا تے ہو ۔ تم لوگ اپنی مورتیوں سے مدد کی امید کر تے ہو ۔ تم لوگوں کو مار ڈا لتے ہو ۔اس لئے میں تم لوگوں کو یہ زمین کیوں دو ں؟ 26 تم اپنی تلوار پر بھروسہ کر تے ہو۔ تم میں سے ہر ایک بھیانک گنا ہ کرتا ہے ۔ تم میں سے ہر ایک اپنی پڑوسی کی بیوی کے ساتھ بدکاری کر تا ہے ۔اس لئے تم زمین نہیں پاسکتے ۔' 27 " تمہیں کہنا چا ہئے کہ خداوند اور مالک یہ کہتا ہے ، " میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جو لوگ ان تبا ہ شدہ شہرو ں میں رہتے ہیں وہ تلوار سے ہلاک کئے جا ئیں گے ۔اگر کو ئی شخص اس ملک سے با ہر ہو گا تو میں اسے جانوروں سے ہلاک کرا ؤں گا اور انہیں کھلا ؤں گا ۔ اگر لوگ قلعہ اور غارو ں میں چھپے ہونگے وہ وبا سے مریں گے ۔ 28 میں زمین کو ویران اور برباد کرو ں گا ۔ وہ ملک ان سبھی چیزوں کو کھو دے گا جن پر اسے فخر تھا ۔اسرائیل کے پہاڑ ویران ہو جا ئیں گے ۔اس مقام سے کو ئی نہیں گذرے گا ۔ 29 ان لوگوں نے کئی بھیانک گنا ہ کئے ہیں ۔اس لئے میں اس ملک کو ویران اور برباد کرو ں گا ۔ تب وہ لوگ جان جا ئیں گے کہ میں خداوند ہوں۔" 30 " اب تمہا رے بارے میں اے ابن آدم ! تمہا رے لوگ دیواروں کے سہا رے جھکے ہو ئے اور اپنے دروازو ں میں کھڑے ہیں اور وہ تمہا رے با رے میں بات کر تے ہیں ۔ وہ ایک دوسرے سے کہتے ہیں ، "آؤ ! ہم جا کر سنیں جو خداوند کہتا ہے ۔" 31 اس لئے وہ تمہا رے پاس ویسے ہی آئیں گے جیسے وہ میرے لوگ ہوں۔ وہ تمہا رے سامنے میرے لوگوں کی طرح بیٹھیں گے ۔ وہ تمہا را پیغام سنیں گے ۔ لیکن وہ لوگ وہ کام نہیں کریں گے جو تم کہو گے ۔ وہ صرف وہی کرنا چا ہتے ہیں جسے وہ اچھا محسوس کر تے ہیں ۔انکا دل صرف نفع تلاش کر تا ہے ۔ 32 " تم ان لوگوں کی نگاہ میں محبت کی نغمہ سرائی کرنے وا لے سے زیادہ بہتر نہیں ہو ۔ تمہا ری آواز اچھی ہے تم اپنا ساز بھی اچھا بجاتے ہو ۔ وہ تمہا را پیغام سنیں گے ۔ لیکن وہ ویسا نہیں کریں گے جو تم کہتے ہو ۔ 33 لیکن جن چیزوں کے با رے میں تم گا تے ہو ، وہ سچ مچ ہونگے اور تب سمجھیں گے کہ ان کے بیچ سچ مچ میں ایک نبی رہتا تھا !"

Ezekiel 34

1 خداوند کا کلام مجھے ملا ، اس نے کہا ، 2 "اے ابن آدم ! میرے لئے اسرائیل کے چروا ہوں ( امراء ) کے خلاف باتیں کرو ۔ ان سے میرے لئے باتیں کرو ۔ان سے کہو کہ خداوند اور مالک یہ کہتا ہے : ' اے اسرائیل کے چروا ہو ( امراء) تم صرف اپنا پیٹ بھر رہے ہو ۔ یہ تمہا رے لئے بہت بُرا ہو گا ۔ تم چروا ہو ! گلّہ کا پیٹ کیو ں نہیں بھرتے ؟ 3 تم فربہ بھیڑوں کو کھا تے ہو اور اپنے کپڑے بنانے کے لئے ان کے اون کا استعمال کر تے ہو ۔ تم فربہ بھیڑ کو مارتے ہو ، لیکن تم انہیں کھلاتے نہیں ہو۔ 4 تم نے کمزور کو طاقتور نہیں بنایا ۔ تم نے بیمار بھیڑ کی پرواہ نہیں کی ہے۔ تم نے چوٹ کھا ئی ہو ئی بھیڑو ں کو پٹی نہیں باندھی۔ کچھ بھیڑیں بھٹک کر دور چلی گئیں اور تم انہیں تلاش کر نے نہیں گئے ۔ نہیں ! تم ظالم اورسخت رہے ۔اسی طریقے سے تم نے اس پر حکومت کی ہے ! 5 " اور اب بھیڑیں بکھر گئیں ہیں کیونکہ کو ئی چروا ہا نہیں ہے۔ وہ جنگلی جانورو ں کی غذا بن گئی ہیں اس لئے وہ بکھر گئی ہیں ۔ 6 میرا گلّہ سبھی پہاڑوں اور اونچے ٹیلو ں پر بھٹکا ۔ میرا گلّہ زمین کی ساری سطح پر بکھرگیا کو ئی بھی ان کی کھو ج اور دیکھ بھال کر نے وا لا نہیں تھا ۔" 7 اس لئے تم اے چروا ہو! خداوند کا کلام سنو ۔خداوند میرا مالک کہتا ہے ، 8 " میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر تمہیں یقین دلا تا ہوں۔ جنگلی جانوروں نے میری بھیڑوں کو پکڑا۔ ہاں ! میری بھیڑ سبھی جنگلی جانورو ں کا لقمہ بن گئی۔ کیونکہ ان کا کو ئی چروا ہا نہیں ہے ۔ میرے چروا ہوں نے میری بھیڑوں کی تلاش نہیں کی ۔ان چروا ہوں نے بھیڑوں کو مارا اور خود کھا یا ۔ لیکن انہو ں نے میری بھیڑو ں کو نہیں کھلا یا ۔" 9 اس لئے تم اے چروا ہو! خداوند کے پیغام کو سنو ! 10 خداوند فرماتا ہے ، " میں ان چروا ہو ں کے خلاف ہوں ۔ میں ان سے اپنی بھیڑیں مانگوں گا ۔ میں ان کو ان کے مرتبے اور مقام سے دور پھینک دو ں گا ۔ وہ آئندہ میرے چروا ہے نہیں رہیں گے ۔ تب چروا ہے اپنا پیٹ بھی نہیں بھر پا ئیں گے ۔ میں ان کے منہ سے اپنی بھیڑ کو بچا ؤں گا ۔ تب میری بھیڑیں ان کی خوراک نہیں ہونگیں۔" 11 خداوند میرا مالک فرماتا ہے ، " میں خود اپنی بھیڑو ں کی دیکھ بھال کروں گا ۔ اور میں ان کی تلاش کروں گا ۔ 12 اگر کو ئی چروا ہا اپنی بھیڑو ں کے ساتھ اس وقت ہے ، جب اس کی بھیڑیں دور بھٹکنے لگی ہوں تو وہ ان کی تلاش کرنے جا ئے گا ۔ اسی طرح میں اپنی بھیڑوں کو تلاش کروں گا ۔ میں اپنی بھیڑو ں کو بچا ؤں گا ۔ میں انہیں ان مقاموں سے لو ٹا ؤں گا جہاں وہ اس ابر اور تاریکی میں بھٹک گئی تھیں۔ 13 میں انہیں ان قو موں سے وا پس لا ؤں گا ۔ میں ان ملکو ں سے انہیں اکٹھا کرونگا ۔میں انہیں ان کے اپنے ملک میں لا ؤنگا ۔ میں انہیں اسرائیل کے پہاڑو ں پر ، نہروں کے کنا رو ں پر اور ان جگہو ں پر جہاں وہ رہتے ہیں کھلا ؤنگا ۔ 14 میں انہیں گھاس وا لے میدان میں لے جا ؤ نگا ۔ وہ اسرائیل کے پہاڑو ں کے بلند مقام پر جا ئیں گی وہاں وہ اچھی زمین پر سو ئیں گی اور گھاس کھا ئیں گی ۔ وہ اسرائیل کے پہاڑو ں پر ہری چراگاہ میں چریں گی ۔ 15 ہاں! میں اپنی بھیڑو ں کو کھلا ؤنگا اور انہیں آرام کے مقام پر لے جا ؤ نگا ۔" خداوند میرے مالک نے یہ کہا تھا ۔ 16 " میں کھو ئی ہوئی بھیڑوں کو تلاش کروں گا ۔ میں ان بھیڑو ں کو وا پس لا ؤنگا جو بکھر گئی تھیں ۔ میں ان بھیڑوں کی مرہم پٹی کرونگا ۔ جنہیں چو ٹ لگی تھی ۔ میں کمزور بھیڑ کو مضبوط بنا ؤنگا ۔ لیکن میں ان مو ٹے اور طاقتور چروا ہو ں کو فنا کردونگا ۔ میں انہیں وہ سزا دونگا۔ جس کے وہ حقدار ہیں ۔" 17 خداوند میرا مالک فرماتا ہے ، " اور اے میری بھیڑو! میں ہر ایک بھیڑ کے ساتھ عدا لت کرونگا ۔ میں مینڈھوں اور بکروں کے بیچ بھی عدالت کرونگا ۔ 18 تم اچھی زمین پر اُ گی گھاس کو کھا سکتی ہو ۔ اس لئے تم اس گھاس پر قدم کیوں رکھتی ہو جسے دوسری بھیڑوں نے کھا لی ہیں۔ تم بہترین پانی پی سکتی ہو ۔ اس لئے تم پانی کو اپنے پیر سے ہلا کر کیوں گندہ کر تی ہو جسے کہ دوسری بھیڑی پیتی ہیں ۔ 19 میری بھیڑیں اس گھاس کو کھا ئیں گی جسے تم نے اپنے پیرو ں تلے روند دیا ہے اور اس پانی کو پئیں گی جسے تم نے اپنے پیروں سے ہلا کر گدلہ کر دیا ہے ۔" 20 اس لئے خداوند میرا مالک ان سے کہتا ہے : " میں خود موٹی اور دبلی بھیڑوں کے ساتھ عدا لت کروں گا ۔ 21 تم اپنے کندھوں سے کمزور بھیڑو ں کو دھکیلتے ہو اور اپنے سینگوں سے انہیں ٹکر بھی مار تے ہو تم انہیں دور دور کی جگہوں میں تِتر بِتر ہو نے کے لئے مجبور کر تے ہو ۔ 22 اس لئے میں اپنی بھیڑو ں کو بچا ؤں گا ۔ وہ آئندہ جنگلی جانوروں سے پکڑے نہیں جا ئیں گے ۔ میں ہر ایک بھیڑ کے ساتھ عدالت کرونگا۔ 23 تب میں ان کے اوپر ایک چروا ہا اپنے بندے داؤد کو رکھونگا ۔ وہ انہیں خود کھلا ئے گا ۔ اور وہ ان کا چروا ہا ہو گا ۔ 24 تب میں خداوند اور مالک ان کا خدا ہونگا ۔ اور میرا بندہ داؤد ان کے بیچ رہنے وا لا حکمراں ہو گا ۔ میں ( خداوند ) نے یہ کہا ہے ۔ 25 " میں اپنی بھیڑوں کے ساتھ ایک امن کا معاہدہ کروں۔ میں نقصان پہنچانے وا لے جانوروں کو ملک سے با ہر کردونگا ، تب بھیڑیں بیابان میں محفوظ رہیں گی اور جنگل میں سو ئیں گی ۔ 26 میں بھیڑو ں کو اور اپنی پہاڑی ( یروشلم ) کی چاروں جانب کے مقامو ں کو برکت دونگا ۔ میں ٹھیک وقت پر بارش برسا ؤنگا ۔ وہ برکت کی بارش ہو گی ۔ 27 میدانوں میں اگنے وا لے درخت اپنا میوہ دیں گے ۔ زمین اپنی فصل دیگی ۔ اس لئے بھیڑیں اپنے ملک میں محفوظ رہیں گی ۔ میں ان کے اوپر رکھے جو ؤں کو تو ڑدونگا ۔ میں انہیں ان لوگوں کی قوت سے بچا ؤں گا جنہوں نے انہیں غلام بنایا ۔ تب وہ جا نیں گی کہ میں خداوند ہو ں۔ 28 اسے جانوروں کی طرح آئندہ دیگر قوموں کی جانب سے قیدی بنا یا جائے گا ۔ وہ جانور انہیں آئندہ نہیں کھائیں گے ۔ اور اب وہ محفوظ رہیں گی ۔ کوئی انہیں دہشت زدہ نہیں کرے گا ۔ 29 میں انہیں زمین کا ایک حصہ دوں گا جو ایک مشہور باغ بنے گا ۔ تب وہ اس ملک میں بھوک سے تکلیف نہیں اٹھائیں گے ۔ وہ آگے قوموں سے اور بے عزتی نہیں جھیلیں گے ۔ 30 تب وہ سمجھیں گے کہ میں خدا وند انکا خدا ہوں ۔ اسرائیل کا گھرانا بھی سمجھے گا کہ وہ میرے لوگ ہیں ۔" خدا وند میرے مالک نے یہ کہا ہے ! 31 " تم اے میری بھیڑو! میری چراگاہ کی بھیڑو! تم صرف انسان ہو اور میں تمہارا خدا ہوں ۔" خدا وند میرے خدا نے یہ کہا ۔

Ezekiel 35

1 مجھے خدا وند کا کلام ملا ۔ اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! کوہِ شعیر کی جانب دیکھو اور میرے لئے اس کے خلاف کچھ کہو ۔ 3 اس سے کہو ، ' خدا وند میرا مالک کہتا ہے : " اے کوہِ شعیر میں تمہارے خلاف ہوں ۔ میں تمہیں سزا دوں گا ۔ میں تمہیں خالی اور برباد علاقہ کردوں گا ۔ 4 میں تمہارے شہروں کو فنا کروں گا ، اور تم ویران ہوجاؤ گے تب تم سمجھو گے کہ میں خدا وند ہوں ۔ 5 کیوں؟ کیوں کہ تم ہمیشہ میرے لوگوں کے خلاف رہے ۔ تم نے اسرائیل کے خلاف اپنی تلواروں کا استعمال اس کی مصیبت کے وقت اور ان کے آخری سزا کے وقت کیا۔ " 6 اس لئے خدا وند میرا مالک فرماتا ہے ، " میں اپنی زندگی کی قسم کھاکر وعدہ کرتا ہوں کہ میں تمہیں موت کے منھ سے نہیں بچاؤں گا ۔ موت تمہارا پیچھا کریگی ۔ تمہیں لوگوں کو ہلاک کرنے سے نفرت نہیں ہے ۔ اس لئے موت تمہاری پیچھا کریں گی ۔ 7 میں کوہِ شعیر کو ویران اور بے چراغ کر دوں گا ۔ میں اس ہر ایک شخص کو مار ڈالوں گا جو اس شہر سے آئیگا اور میں اس ہر ایک شخص کو مار ڈالوں گا جو اس شہر میں جانے کی کوشش کرے گا ۔ 8 میں اسکے پہاڑوں کو لاشوں سے ڈھک دونگا ۔ وہ لاشیں تمہاری ساری پہاڑیو ں ، وادیوں اور تمہاری ندیوں میں پھیلیں گی ۔ 9 میں تمہیں ہمیشہ کے لئے ویران کردوں گا ۔ تمہارے شہروں میں کوئی نہیں رہے گا ۔ تب تم سمجھو گے کہ میں خدا وند ہوں ۔" 10 تم نے کہا ، " یہ دونوں قومیں اور ملک ( اسرائیل اور یہوداہ ) میرے ہونگے ۔ ہم انہیں اپنا بنا لیں گے ۔ لیکن خدا وند وہا ں ہے ۔ 11 خدا وند میرا مالک فرماتا ہے ، " تم میرے لوگوں کے تئیں حاسد تھے ۔ تم ان پر غضبناک تھے اور تم ان سے نفرت کرتے تھے ۔ اس لئے اپنی زندگی کی قسم کھا کر میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں تمہیں ویسے ہی سزا دونگا جیسے تم نے انہیں چوٹ پہنچا ئی ۔ میں تمہیں سزا دوں گا ۔ اور اپنے لوگوں کو معلوم کراؤں گا کہ میں انکے ساتھ ہوں ۔ 12 تب تم بھی سمجھو گے کہ میں نے تمہارے لئے تمام حقارت کو سنا ہے ۔ تم نے کوہِ اسرائیل کے بارے میں بہت سی بری باتیں کی ہیں ۔ تم نے کہا ، ' اسرائیل فنا کردیا جائے گا ! انہیں ہم لوگوں کو غذا کے طور پر دیا جائے گا ۔' 13 تم مغرور تھے اور میرے خلاف تم نے باتیں کیں ' تم نے کئی بار کہا اور جو تم نے کہا ، اس کا ہر ایک لفظ میں نے سنا ، میں نے تمہیں سنا ۔" 14 خدا وند میرا مالک یہ باتیں کہتا ہے ، " اس وقت پوری روئے زمین شادماں ہوگی جب میں تمہیں فنا کروں گا ۔ 15 تم اس وقت خوش تھے جب ملک اسرائیل فنا ہوا تھا ۔ میں تمہارے ساتھ ویسا ہی سلوک کرو ں گا کوہِ شعیر اور ادوم کا سارا ملک فنا کردیا جائے گا ۔ تب تم سمجھو گے کہ میں خدا وند ہوں ۔"

Ezekiel 36

1 " اے ابن آدم ! میرے لئے اسرائیل کے پہاڑوں سے کہو ۔ کوہ اسرائیل کو خدا وند کا کلام سننے کو کہو ۔ 2 ان سے کہو کہ خدا وند اور مالک یہ فرماتا ہے ، ' دشمن نے تمہارے خلاف بری باتیں کہیں ۔ انہوں نے کہا : آہا اب کوہ قدیم ہمارا ہوگا ! 3 اس لئے میرے اسرائیل کے پہاڑوں سے کہو ۔ کہو کہ خدا وند میرا مالک یہ فرماتا ہے کہ دشمن نے تمہیں ویران کیا ۔ انہوں نے تم پر چاروں جانب سے حملے کئے ۔ انہوں نے ایسا کیا اس لئے تم دیگر قوموں کے قبضہ میں چلے گئے ۔ تب لوگوں نے تمہارے بارے کانا پھوسی کی اور بری باتیں کہیں ۔" 4 اس لئے اسرائیل کے پہاڑو ! خدا وند میرے مالک کے کلام کو سنو ۔ خدا وند میرا مالک پہاڑوں ، پہاڑیوں ، نہروں ، کھنڈروں اور اجڑے ہوئے شہروں جن کو کہ تمہارے چاروں جانب کی دیگر قوموں نے لوٹ لیا تھا اور مذاق اڑاتے تھے سے یہ باتیں کہتا ہے : 5 خدا وند میرا مالک فرماتا ہے ، " میں قسم کھا تا ہوں کہ میں اپنے شدید جذ بات کو اپنے لئے بولنے دوں گا ۔ میں ادوم اور دیگر قومو ں کو اپنے قہر کا نشانہ تصور کراؤں گا ۔ ان قوموں نے میرا مالک اپنا لیا ہے ! وہ اس ملک کو لیکر بہت مسرور ہوئے انہوں نے اسے ذلیل کیا اور اسے لوٹ لیا ! " 6 " اس لئے ملک اسرائیل کے بارے میں یہ کہو ۔ پہاڑوں ، پہاڑیوں ، نہروں اور وادیوں سے باتیں کرو ۔ انہیں کہو کہ خدا وند اور مالک یہ فرماتا ہے ، ' میں اپنے شدید جذبات اور قہر کو اپنے لئے بولنے دوں گا ۔ کیوں کہ ان قوموں نے تیری بے عزتی کی ہے ۔" 7 اس لئے خدا وند میرا مالک یہ فرماتا ہے ، " میں وعدہ کرتا ہوں کہ تمہارے چاروں جانب کی قومیں خود یہ بے عزتی اٹھائیں گے ۔ 8 " لیکن اسرائیل کے پہاڑو ! تم میرے بنی اسرائیلیوں کے لئے نئے پیڑ اگاؤ گے اور پھل پیدا کرو گے میرے لوگ جلد لوٹیں گے ۔ 9 میں تمہارے ساتھ ہوں ۔ میں تمہاری مدد کروں گا ۔ لوگ تمہاری زمین کو جوتیں گے ۔ لوگ بیج بوئیں گے ۔ 10 تمہارے اوپر لا تعداد لوگ رہیں گے ۔ اسرائیل کا سارا گھرانا اور سبھی لوگ وہاں رہیں گے ۔ شہروں میں ، لوگ رہنے لگیں گے ۔ اجڑے مقام پھر سے بسائے جائیں گے ۔ 11 میں تمہیں بہت سے لوگ اور جانور دوں گا ۔ وہ بڑھیں گے اور انکے بہت بچے ہوں گے ۔ میں تمہارے اوپر رہنے والے لوگوں کو ویسے ہی کامیاب کراؤں گا جیسے تم نے پہلے کیا تھا ۔ میں تمہیں پہلے سے زیادہ بہتر بناؤں گا ۔ تب تم جانو گے کہ میں خدا وند ہوں ۔ 12 ہاں! میں اپنے لوگ ، اسرائیل کو تمہاری زمین پر چلاؤں گا ۔ وہ تم پر قبضہ کریں گے اور تم انکے ہوگے ۔ تم انہیں بے اولاد پھر نہیں بناؤ گے ۔" 13 خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے ، " اے ملک اسرائیل ! لوگ تمہارے بارے میں بری باتیں کہتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ تم نے اپنے لوگوں کو نیست و نابود کیا ۔ وہ کہتے ہیں کہ تم بچوں کو دور لے گئے ۔ 14 اب آگے تم لوگوں کو فنا نہیں کرو گے ۔ تم آئندہ قوم کو بچوں سے محروم نہیں کروگے ۔" خدا وند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں تھیں ۔ 15 " میں ان دیگر قوموں کو تمہیں اور زیادہ بے عزت کرنے نہیں دونگا ۔ تم ان لوگوں سے اور زیادہ چوٹ نہیں کھاؤ گے ۔ تم اپنی قوم کو اور زیادہ ٹھوکر کھلانے کا سبب نہیں بنو گے ۔" خدا وند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں ۔ 16 تب خدا وند کا کلام مجھے ملا ۔ اس نے کہا ، 17 " اے ابن آدم ! جب اسرائیل کا گھرانا اس ملک میں رہتا تھا ۔ تو ان لوگوں نے اپنی عادت اور کردار سے اس ملک کو ناپاک کردیا تھا ۔ میرے لئے وہ ایسی عورت کی مانند تھے جو اپنی ماہواری سے نا پاک ہو گئی ہو۔ 18 انہوں نے جب اس ملک میں لوگوں کو قتل کیا تو انہوں نے زمین پر خون پھیلا یا ۔ انہوں نے اپنی مورتیوں سے ملک کو گندہ کیا ۔ اس لئے میں نے انہیں دکھا یا کہ میں کتنا غضبناک تھا ۔ 19 میں نے انہیں قوموں میں بکھیرا اور سبھی ملکوں میں تتر بتر کردیا ۔ میں نے انہیں انکی عادت اور کردار کے مطابق سزا دی ۔ 20 وہ ان دیگر قوموں کے پاس گئے اور ان ملکوں میں بھی انہوں نے میرے مقدس نام کی بے حر متی کی ۔ ان قوموں نے کہا ، ' یہ سب خدا وند کے لوگ ہیں لیکن انہیں وہ ملک چھوڑ نے پر مجبور کیا گیا ۔' 21 " بنی اسرائیلیوں نے میرے مقدس نام کو جہاں کہیں وہ گئے بد نام کیا ۔ میں نے اپنے نام کے لئے افسوس ظاہر کیا ۔ 22 اس لئے اسرائیل کے گھرانے سے کہو کہ خدا وند میرا مالک یہ فرماتا ہے ، " اے اسرائیل کے گھرانو! تم جہاں گئے وہاں تم نے میرے مقدس نام کی بے حرمتی کی ۔ اس لئے یہ تمہا رے لئے نہیں کروں گا ۔ اے اسرائیل ! میں اسے اپنے مقدس نام کے لئے کروں گا ۔ 23 میں ان قوموں کو دکھاؤں گا کہ میرا عظیم نام حقیقت میں مقدس ہے ۔ ان قوموں میں تم نے میرے مقدس نام کی بے حرمتی کی ۔ میں ثابت کروں گا کہ میں مقدس ہوں اور وہ اسے دیکھیں گے ۔ تب وہ قومیں جانیں گی کہ میں خدا وند ہوں ۔" خدا وند میرے مالک نے یہ کہا ہے ۔ 24 خدا نے کہا ، " میں تمہیں ان قوموں سے باہر نکالوں گا ۔ میں تمہیں ان سبھی لوگوں سے اکٹھا کروں گا ۔ اور تمہیں تمہارے اپنے ملک میں واپس لاؤں گا ۔ 25 تب میں تمہارے اوپر صاف پانی چھڑ کونگا اور تمہیں پاک کروں گا ۔ میں تمہاری ساری گندگیوں کو دھو ڈالونگا اور تمہیں تمہارے بتوں سے پاک کردوں گا ۔" 26 خدا نے کہا ، " میں تم میں نئی روح بھی ڈا لو نگا ۔ اور تمہا ری سوچنے کی صلاحیت کو بدلونگا ۔ میں تمہا رے جسم کے پتھر دل کو با ہر نکا لونگا ۔ اور تمہیں نرم و نازک دل عنایت کروں گا ۔ 27 میں تمہا رے اندر میں اپنی روح ڈا لونگا ۔ میں تمہیں بدلونگا جس کی وجہ سے تم میرے آئین کو قبول کرو گے۔ تم احتیاظ سے میرے احکام کو قبول کرو گے ۔ 28 تب تم اس ملک میں رہو گے جسے میں نے تمہا رے با پ دادا کو دیا تھا ۔ تم میرے لوگ رہو گے ۔اور میں تمہا را خدا رہونگا ۔" 29 خدا نے کہا ، " میں تمہیں تمہا ری ناپاکی سے بچا ؤں گا ۔میں اناج کو اُگنے کیلئے حکم دونگا ۔ میں تمہارے خلاف قحط سالی نہیں لا ؤنگا ۔ 30 میں تمہا رے درختوں سے بہت سارا پھل دونگا اور کھیتوں سے اناج کی فصلیں دوں گا ۔ تب تم دیگر قوموں میں بھوکے رہنے کی وجہ سے شرمندہ نہ ہو گے ۔ 31 تم ان بُرے کا موں کو یاد کرو گے جو تم نے کئے تھے ۔تم یا دکرو گے کہ وہ کام اچھے نہیں تھے ۔ تب تم اپنے گنا ہوں اور جو بھیانک کام کئے ان کے لئے تم خود سے نفرت کرو گے ۔" 32 خداوند میرا مالک فرماتا ہے ، " میں چاہتا ہوں کہ تم یہ یاد رکھو ۔ میں تمہا ری بھلا ئی کے لئے یہ کام نہیں کر رہا ہوں۔ اے اسرائیل کے گھرانے تمہیں اپنے رہنے کے ڈھنگ پر شرمندہ اور پشیمان ہونا چا ہئے !" 33 خداوند میرا مالک کہتا ہے ، "اس دن جب میں تمہا رے گنا ہوں کو دھوؤنگا ، میں لوگوں کو تمہا رے شہرو ں میں وا پس لا ؤنگا ۔ وہ تبا ہ شدہ شہر دوبارہ بنا ئے جا ئیں گے ۔ 34 ویران پڑی زمین دوبارہ جو تی جا ئے گی ۔ یہاں سے گذرنے وا لے ہر ایک کو یہ بربادیوں کے ڈھیر کے طور پر نہیں نظر آئے گی ۔ 35 وہ کہیں گے بیتے دنوں میں یہ زمین فنا ہو گئی تھی لیکن اب یہ عدن کے باغ جیسی ہے ۔ شہر فنا ہو گئے تھے وہ برباد اور ویران تھے لیکن اب ان میں دیواریں ہیں اور ان میں لو گ رہتے ہیں ۔" 36 خدا نے کہا ، " تب تمہا ری چارو ں جانب کی قو میں سمجھیں گی کہ میں خداوند ہو ں اور میں نے ان تباہ شدہ مقاموں کو پھر آباد کیا ۔ میں نے اس ملک میں پیڑ اُگا ئے جو ویران اور اجڑے پڑے ہو ئے تھے ۔ میں خداوندہو ں۔ میں نے یہ کہا اور میں اسے کرونگا ۔" 37 خداوند میرا مالک فرماتا ہے ، " میں اسرائیل کے گھرانے سے کہونگا کہ وہ میرے پاس آئیں اور مجھے کہیں کہ میں ان کے لئے سب کچھ کرو ں۔ میں ان کی آبادی کو بھیڑوں کی جھنڈ کی طرح بڑھاؤنگا ۔ 38 تقریب کے مقررہ وقت پر یروشلم ان بھیڑوں کی جھنڈ سے جسے مقدس کیا گیا ہے بھرا ہوا ہو گا ۔شہریں اور وہ مقام جو کہ تباہ ہو گیا تھا ان بھیڑو ں کے جھنڈ کی طرح لوگوں کی بھیڑ سے بھر جا ئیں گے تب وہ لوگ جا نیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔"

Ezekiel 37

1 خداوند کی قوت اتری ۔ خداوند کی روح مجھے شہر کے با ہر لے گئی اور نیچے ایک وادی کے بیچ میں مجھے رکھا ، وا دی ہڈیوں سے بھری ہو ئی تھی ۔ 2 وادی میں لا تعداد ہڈیاں زمین پر پڑی تھیں۔خداوند نے مجھے ہڈیوں کی چاروں جانب گھمایا ۔میں نے دیکھا کہ ہڈیاں بالکل ہی سو کھی ہو ئی ہیں ۔ 3 تب خداوند میرے مالک نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! کیا یہ ہڈیاں زندہ ہو سکتی ہیں ؟" میں نے جواب دیا ، " خداوند میرے مالک ،اس سوال کا جواب تُو خود جانتا ہے ۔" 4 خداوند میرے مالک نے مجھ سے کہا ، "ان ہڈیوں سے میرے لئے باتیں کرو ۔ ان ہڈیوں سے کہو ، ' اے سو کھی ہڈیو! خداوند کا کلام سنو ۔ 5 خداوند میرا مالک تم سے یہ کہتا ہے : میں تمہا رے اندر ایک روح کو دا خل کرونگا اور تم زندہ رہو گے ۔ 6 میں تمہارے اوپرنسیں اور گوشت چڑھاؤنگا اور میں تمہیں چمڑے سے ڈھک دوں گا ۔ تب میں تم میں دم پھونکونگا اور تم پھر زندہ ہو گے ۔ تب تم سمجھو گے کہ میں خداوند اور مالک ہو ں۔" 7 اس لئے میں نے ان ہڈیوں سے خداوند کے لئے باتیں کی کیونکہ اس نے مجھے حکم دیا تھا ۔جس وقت میں باتیں کر رہا تھا اسی وقت میں نے ایک بلند کھڑ کھڑا ہٹ کی آواز سنی اور تب ہڈیاں بڑھیں اور ایک دوسرے کے سا تھ جڑُ گئیں۔ 8 وہاں میری آنکھو ں کے سامنے نسوں، گوشت اور چمڑوں نے ہڈیوں کو ڈھکنا شروع کیا ۔ لیکن اب تک ان میں جان نہیں تھی ۔ 9 تب خداوند میرے مالک نے مجھ سے کہا ، " ہوا سے میرے لئے باتیں کرو ۔ اے ابن آدم ! میرے لئے ہوا سے باتیں کرو ۔ سانس سے کہو کہ خداوند اور مالک یہ کہہ رہا ہے : ' اے ہوا ! ہر رُخ سے آؤ اور ان لا شوں میں دم بھرو ۔ ان میں دم بھرو اور انہیں زندہ کرو !" 10 اس طرح میں نے خداوند کے لئے سانس سے باتیں کی: جیسا اس نے کہا اور لاشوں میں سانس آئیں ۔ وہ زندہ ہو ئے کھڑے ہو گئے ۔ وہاں بہت سے لوگ تھے ۔ وہ ایک بڑی عظیم فوج تھی ۔ 11 تب خداوند میرے خدانے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! یہ ہڈیاں اسرائیل کے پو رے گھرانے کی طرح ہیں ۔ بنی اسرائیل کہتے ہیں ، ' ہماری ہڈیاں سو کھ گئی ہیں۔ ہماری امیدیں ختم ہو گئی ہیں ۔ ہم پو ری طرح فنا کئے جا چکے ہیں ۔' 12 اس لئے ان سے میرے لئے باتیں کرو ۔ ان سے کہو خداوند اور مالک یہ کہتا ہے ، ' اے میرے لوگو!میں تمہا ری قبریں کھو لونگا اور تمہیں قبروں سے با ہر لا ؤنگا ! تب میں تمہیں اسرائیل کی زمین پر واپس لا ؤنگا ۔ 13 اے میرے لوگو ! میں تمہا ری قبریں کھو لونگا اور تمہا ری قبروں سے تمہیں با ہر لا ؤنگا ، تب تم سمجھو گے کہ میں خداوند ہو ں۔ 14 میں اپنی روح تم میں ڈا لونگا اورتم پھر سے زندہ ہو جا ؤگے ۔ تب تم کو میں تمہا رے ملک میں واپس لا ؤنگا ۔ تب تم جانوگے کہ میں خداوند ہو ں۔ تم یہ بھی جانوگے کہ میں نے ساری باتیں تم سے کہی اور انہیں کیا ۔" خداوند نے یہ کہا ہے ۔ 15 مجھے خداوند کا کلام پھر سے ملا ۔اس نے کہا، 16 "اے ابن آدم ایک چھڑی لو اور اس پر یہ پیغام لکھو : ' یہ چھڑی یہودا ہ اور اس کے دوست بنی اسرائیلیو ں کی ہے ۔' تب دوسری چھڑی لو اور اس پر لکھو ، 'افرائیم کی یہ چھڑی یوسف اور اس کے دوست بنی اسرائیلیوں کی ہے ۔' 17 تب دونوں چھڑیوں کو ایک ساتھ جو ڑ دو ۔ تمہا رے ہاتھ میں وہ ایک چھڑی ہو گی ۔ 18 " تمہا رے لوگ پو چھیں گے کہ اس کا مطلب کیا ہے ؟ 19 ان سے کہو کہ خداوند اور مالک فرماتا ہے ، ' میں یوسف کی چھڑی لونگا جو کہ افرا ئیم اور ان کے دوستوں ، بنی اسرائیلو ں کے ہا تھو میں ہے ۔ تب میں اس چھڑی کو یہودا ہ کی چھڑی کے ساتھ جو ڑونگا اور اسے ایک چھڑی بنا دو نگا اور وہ ایک چھڑی میرے ہا تھ میں ہو گی !' 20 " ان کی آنکھوں کے سامنے ان چھڑیوں کو اپنے ہاتھوں سے پکڑو تم نے وہ نام ان چھڑ یوں پر لکھے تھے ۔ 21 لوگوں سے کہو کہ خدا وند اور مالک یہ کہتا ہے : ' میں بنی اسرائیلیوں کو ان قوموں سے لاؤ نگا جہاں وہ گئے ہیں میں انہیں چاروں جانب سے اکٹھا کروں گا اور انکو اپنے ملک میں لاؤں گا ۔ 22 میں تمہیں اسرائیل کے پہاڑوں کے ملک میں ایک قوم بناؤں گا ۔ ان سب کا صرف ایک بادشاہ ہوگا ۔ وہ دو الگ الگ قوموں میں نہیں رہیں گے ۔ وہ آگے الگ الگ سلطنتوں میں تقسیم نہیں کئے جائیں گے ۔ 23 وہ اپنے بتوں اور بھیانک مورتیوں یا اپنے دیگر کسی قصور سے اپنے آپ کو گندہ بناتے نہیں رہیں گے ۔ میں انہیں ان تمام جگہوں سے بچاتا رہوں گا جہاں وہ گناہ کئے تھے ۔ میں انہیں پاک بناؤں گا ۔ وہ میرے لوگ ہوں گے اور میں انکا خدا رہوں گا ۔ 24 " میرا بندہ داؤد انکے اوپر بادشاہ ہوگا ۔ ان سبھی کا ایک چرواہا ہوگا ۔ وہ میرے آئین کے سہارے رہیں گے اور میرے احکام کو قبول کریں گے ۔ وہ وہی کام کریں گے جسے میں کہوں گا ۔ 25 وہ اس زمین پر رہیں گے جو میں نے اپنے خادم یعقوب کو دی تھی ۔ تمہارے باپ دادا اس مقام پر رہتے تھے اور اب میرے لوگ وہاں رہیں گے ۔ وہ لوگ اور انکی اولاد وہاں ہمیشہ رہے گی اور میرا خادم داؤد انکا حاکم ہمیشہ رہے گا ۔ 26 میں انکے ساتھ ایک امن کا معاہدہ کروں گا ۔ یہ معاہدہ ہمیشہ بنا رہے گا ۔ میں ان کو انکا ملک دے دوں گا ۔ میں انکی آبادی کو بڑھاؤں گا ۔ میں اپنی مقدس جگہ بھی وہاں ہمیشہ کے لئے رکھوں گا ۔ 27 میرا مقدس حرم انکے درمیان رہے گا ۔ ہاں ! میں انکا خدا اور وہ میرے لوگ ہوں گے ۔ 28 تب دیگر قومیں سمجھیں گی کہ میں خدا وند ہوں اور وہ لوگ یہ بھی جانیں گی کہ میں اسرائیل کو اپنی مقدس جگہ انکے بیچ ہمیشہ کے لئے رکھ کر اپنا خاص لوگ بنا رہا ہوں ۔"

Ezekiel 38

1 خدا وند کا کلام مجھے ملا ۔ اس نے کہا ، 2 " اے ابن آدم ! ملک ماجوج میں یا جوج کی طرف دیکھو ۔ یہ مسک اور توبل قوموں کا بہت ہی اہم حکمراں ہے ۔ یاجوج کے خلاف میرے لئے کچھ کہو ۔ 3 اس سے کہو کہ خدا وند اور مالک یہ کہتا ہے ، ' اے یا جوج تم مسک اور توبل قوموں کے اہم حکمراں ہو ! لیکن میں تمہارے خلاف ہوں ۔ 4 میں تمہیں پکڑوں گا اور تمہارے منھ میں ہک ڈالونگا ۔ میں تمہاری فوج کے سبھی مردوں کو واپس لاؤں گا ۔ میں سبھی گھوڑوں اور گھوڑ سواروں کو بھی واپس لاؤں گا ۔ وہاں بہت سارے سپاہی اپنی تلواروں اور سپر کے ساتھ اپنی فوجی پوشاک میں ہوں گے ۔ 5 فارس ، کوش اور فوط کے سپا ہی انکے ساتھ ہوں گے ۔ وہ سبھی سپر بردار اور خود پوش ہوں گے ۔ 6 وہاں اپنے سپاہیوں کے سبھی گروہوں کے ساتھ جمر بھی ہوگا ۔ وہاں دور شمال کے اہل توجرمہ بھی اپنے سپاہیوں کے سبھی گروہوں کے ساتھ ہوں گے ۔ وہاں تمہارے ساتھ بہت سارے لوگ ہوں گے ۔ 7 " تیار ہوجاؤ ۔ ہاں ! خود کو تیار کرو ۔ اپنی چاروں طرف اپنی فوجوں کو جمع کرو اور محافظ کھڑا کرو ۔ 8 بہت طویل عرصہ کے بعد تم کام پر بلائے جاؤ گے ۔ آگے آنے والے بر سوں میں تم اس ملک میں آؤ گے جو جنگ کے بعد از سرِ نو تعمیر ہوگا ۔ اس ملک میں لوگوں کو کوہِ اسرائیل پر واپس لانے کے لئے بہت سی قوموں سے بلا کر اکٹھے کئے جائیں گے ۔ ماضی میں کوہِ اسرائیل بار بار فنا کیا گیا تھا ۔ لیکن یہ لوگ دوسری قوموں سے واپس لوٹے ہونگے ۔ وہ سب محفوظ رہیں گے ۔ 9 لیکن تم ان پر حملہ کرنے آؤ گے ۔ تم زمین کو ڈھکتے ہوئے بادل کی طرح آؤ گے ۔ تمہارے سپاہیوں کے گروہ اور بہت سی قوموں کے سپا ہی ان لوگوں پر حملہ کرنے آئیں گے ۔" 10 خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے : " اس وقت تمہارے ذہن میں ایک خیال آئے گا ۔ تم ایک برا منصوبہ بنا نا شروع کرو گے ۔ 11 تم کہو گے کہ میں اس ملک پر حملہ کرنے جاؤں گا جس کے شہر بے دیوار ہیں ۔ وہ لوگ پر امن رہتے ہیں ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ محفوظ ہیں ۔ انکی حفاظت کے لئے انکے شہروں کی چاروں جانب کوئی دیوار نہیں ہے ۔ وہ اپنے دروازوں میں تالے بھی نہیں لگائے ہیں۔ 12 میں ان لوگوں کو شکست دوں گا اور انکی سبھی قیمتی چیزیں ان سے لے لونگا ۔ میں ان مقاموں کے خلاف لڑوں گا جو فنا ہو چکے تھے ۔ لیکن اب لوگ ان میں رہنے لگے ہیں ۔ میں ان لوگوں ( اسرائیل ) کے خلاف لڑوں گا ۔ جو دوسری قوموں سے اکٹھے ہوئے تھے ۔ اب وہ لوگ مویشی اور اثاثہ والے ہیں ۔ وہ دنیا کے چوراہے پر رہتے ہیں ۔ 13 " سبا، ددان اور ترسیس کے سودا گر اور سبھی شہر جنکے ساتھ وہ تجارت کرتے ہیں تم سے پوچھیں گے ، ' کیا تم قیمتی چیزوں پر قبضہ کرنے آئے ہو ؟ کیا تم اپنے سپاہیوں کے گروہ کے ساتھ ان اچھی چیزوں کو ہڑپنے اور چاندی ، سونا ، مویشی اور دولت لے جانے آئے ہو ؟ کیا تم ان سبھی قیمتی چیزوں کو لینے آئے ہو ۔" 14 خدا نے کہا ، " اے ابن آدم میرے لئے یاجوج سے باتیں کرو ۔ اس سے کہو کہ خدا وند اور مالک یہ کہتا ہے : تم ہماری طرف توجہ دوگے جب وہ پر امن اور محفوظ رہ رہے ہیں ۔ 15 تم دور شمال کے اپنے مقام سے آؤ گے اور تم لاتعداد لوگوں کو اپنے ساتھ لاؤ گے ۔ وہ سب گھوڑ سوار ہونگے اور تم ایک عظیم اور طاقتور فوج ہوگے ۔ 16 تم میرے لوگ اسرائیل کے خلاف جنگ لڑ نے آؤ گے ۔ تم ملک کو بادل کی طرح ڈھک لوگے۔ تب تم کو اپنے ملک کے خلاف لڑ نے کے لئے لاؤنگا ۔ تب اے یاجوج جب قومیں تمہارے ساتھ میرے تعلقات میں ظاہر ہوئے میری تقدیس کو دیکھیں گی تو وہ سمجھ جائیں گی !" 17 خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے ، " اس وقت لوگ یاد کریں گے کہ میں نے ماضی میں تمہارے بارے میں جو کہا ۔ وہ یاد کریں گے کہ میں نے اپنے خادموں اسرائیل کے نبیوں کا استعمال کیا ۔ وہ یاد کریں گے کہ اسرائیل کے نبیوں نے میرے لئے ماضی میں باتیں کیں اور کہا کہ میں تم کو انکے خلاف لڑ نے کے لئے لاؤنگا ۔" 18 خدا وند میرے مالک نے کہا ، " اس وقت یاجوج اسرائیل ملک کے خلاف لڑ نے آئیگا ۔ اور میں اپنا سخت غصہ ظاہر کروں گا ۔ 19 غیرت اور آتش قہر میں ، میں وعدہ کرتا ہوں اور کہتا ہوں کہ اسرائیل میں اس وقت ایک سخت زلزلہ آئے گا ۔ 20 اس وقت سبھی جاندار خوف سے کانپ اٹھیں گے ۔ سمندر میں مچھلیاں ، آسمان میں پرندے ، میدانوں میں جنگلی جانور اور وہ سب چھوٹے جاندار جو زمین پر رینگتے ہیں خوف سے کانپ اٹھیں گے ۔ پہاڑ گر پڑیں گے اور کھڑی چٹانیں نیچے آجائیں گی ۔ ہر ایک دیوار زمین پر آگریگی ! " 21 خدا وند میرا مالک کہتا ہے ، " اسرائیل کے پہاڑوں پر میں یاجوج کی فوج کے خلاف تلوار ہلاؤں گا ۔ اسکے سپاہی ایک دوسرے کے خلاف لڑیں گے اور اپنی تلوار سے ایک دوسرے کو قتل کریں گے ۔ 22 میں یاجوج کی فوج کو وبا اور موت کی سزا دوں گا ۔ میں اس پر ، اسکی فوج پر اور اسکے ساتھ کے قوموں پر اولے ، آگ اور گندھک کے ساتھ موسلا دھار بارش بر ساؤں گا ۔ 23 تب میں دکھوں گا کہ میں کتنا عظیم ہوں ۔ میں ثابت کروں گا کہ میں مقدس ہوں ۔ بہت سی قومیں مجھے یہ کام کرتے ہوئے دیکھیں گی اور وہ جانیں گی کہ میں کون ہوں ۔ تب وہ جان جائیں گی کہ میں خدا وند ہوں ۔"

Ezekiel 39

1 " اے ابن آدم! یا جوج کے خلاف میرے لئے کہو ۔اس سے کہو کہ خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے ، ' اے یا جوج ، تم مسک اور توبل ملکوں کے اہم حکمراں ہو لیکن میں تمہا رے خلاف ہوں۔ 2 میں تمہیں پھرادونگا اور ساتھ کھینچ لونگا ۔ میں تمہیں شمال کے دو اطراف سے لا ؤں گا ۔ میں تمہیں اسرائیل کے پہاڑوں کے خلاف جنگ کرنے کے لئے لا ؤنگا ۔ 3 لیکن میں تمہا ری کمان تمہا رے با ئیں ہا تھ سے جھک کر گرا دونگا ۔ میں تمہا رے دا ئیں ہا تھ سے تمہا رے تیر جھٹک کر گرادونگا ۔ 4 تم اسرائیل کے پہاڑو ں پر مارے جا ؤ گے ۔ تم تمہا رے سپا ہی اور تمہا رے ساتھ کی دیگر سبھی قو میں جنگ میں ماری جا ئینگی ۔ میں تم کو ہر قسم کے پرندوں جو گوشت خور ہیں اور سبھی جنگلی جانوروں کو غذا کے طور پر دونگا ۔ 5 تم کھلے میدانوں میں مارے جا ؤ گے ۔ میں نے یہ کہہ دیا ہے !" خداند میرے مالک نے یہ کہا ہے ۔ 6 خدا نے کہا ، "میں ماجوُج اور ان لوگوں کے خلاف جو سمندری ساحلی ممالک میں سکونت کر تے ہیں آگ بھیجونگا ۔ تب وہ جا نیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔ 7 میں اپنا مقدس نام اپنی امّت اسرائیل میں ظا ہر کرونگا ۔ آئندہ میں اپنے مقدس نام کو لوگو ں کی طرف سے اور زیادہ بدنام نہیں کرنے دو ں گا ۔قومیں جان جا ئینگی کہ میں خداوند ہو ں۔ وہ سمجھیں گی کہ میں اسرائیل میں مقدس ہو ں۔ 8 وہ وقت آرہا ہے ! " یہ ہو گا ! خداوند نے یہ باتیں کہیں ! یہ وہی دن ہے جس کے بارے میں میں کہہ رہا ہو ں۔ 9 " اس وقت ، اسرائیل کے شہرو ں میں رہنے وا لے لوگ ان میدانوں میں جا ئیں گے ۔ وہ دشمنو ں کے ہتھیاروں کو اکٹھا کریں گے اور انہیں جلادیں گے ۔ وہ سبھی سپروں، کمانوں، اور تیروں ، بھا لوں اور برچھیوں کو لے جا ئیں گے ۔ وہ ان ہتھیارو ں کا استعمال سات برس تک ایندھن کی شکل میں کریں گے ۔ 10 " انہیں میدانوں سے لکڑی اکٹھی کرنی نہیں پڑیگی یا جنگلوں سے لکڑی کاٹنی نہیں پڑیگی ، کیونکہ وہ ہتھیارو ں کا استعمال ایندھن کی شکل میں کریں گے ۔ وہ قیمتی چیزوں کو سپا ہیو ں سے چھینیں گے جیسے وہ ان سے چرانا چا ہتے تھے ۔ وہ سپا ہیوں سے اچھی چیزیں لیں گے جنہوں نے ان سے اچھی چیزیں لی تھیں ۔" خداوند میرے مالک نے یہ کہا ۔ 11 خدانے کہا ، "اس وقت میں یا جوُ ج کو دفن کرنے کے لئے اسرائیل میں ایک مقام منتخب کروں گا ۔ وہ مردہ سمندر مشرق میں رہگذروں کی وا دی میں دفن کر دیا جا ئے گا ۔ یہ مسافروں کی راہ کو رو کے گا ۔ کیوں ، کیونکہ یاجوُج اور اس کی ساری فوج اس مقام میں دفن کر دی جا ئے گی ۔' لوگ اسے یاجوج کی فوج کی وا دی کہیں گے ۔' 12 اسرائیل کا گھرانا زمین کو پاک کرنے کے لئے سات مہینوں تک انہیں دفن کر تا رہے گا ۔ 13 ملک کے سبھی لوگ دشمن کے سپا ہیوں کو دفن کریں گے ۔ یہ ان لوگوں کے لئے ایک یادگار دن بن جا ئے گا جب مجھے احترام دیا جا ئے گا ۔" خداوند میرے مالک نے یہ کہا ۔ 14 خدا نے کہا ، " لوگ مزدوروں کو ان سپا ہیوں کو دفن کرنے کے لئے پو رے وقت کام دیں گے۔اس طرح وہ ملک کو پاک کریں گے ۔ وہ مزدور سات مہینوں تک کام کرینگے ۔ وہ لا شوں کو ڈھونڈ تے ہو ئے زمین کی چارو ں جانب جا ئیں گے ۔ 15 وہ مزدور چاروں جانب ڈھونڈ تے پھریں گے ۔اگر ان میں کو ئی ایک ہڈی دیکھے گا تو وہ اس کے پاس ایک نشان بنا دے گا ۔ نشان وہاں اس وقت تک رہے گا جب تک قبر کھودنے وا لا نہیں آجاتا اور یا جوج کی فوج کی ہڈی کو وا دی میں دفن نہیں کر دیتا ۔ 16 وہ مردہ لوگوں کا شہر ( قبرستان ) جمعیت کہلا ئے گا ۔اس طرح وہ ملک کو صاف کرینگے ۔" 17 خداوند میرے مالک نے یہ کہا ، " اے ابن آدم ! میرے لئے پرندوں اور جنگلی جانوروں سے کچھ کہو ۔ان سے کہو ، جمع ہو جا ؤ ! یہاں آؤ ! چاروں طرف جمع ہو جا ؤ۔ میں تیرے لئے قربانی تیار کر رہا ہوں اسلئے یہاں آؤ اور کھا ؤ۔ اسرائیل کے پہاڑوں پر ایک بڑی قربانی ہو گی ۔ آؤ! گوشت کھا ؤ اور خون پیو۔ 18 تم طاقتور سپا ہیوں کے جسم کا گوشت کھا ؤگے ۔ تم زمین کے امراء کا خٰون پیو گے ۔ وہ بسن کے فربہ مینڈھو، بھیڑوں، بکروں اور بیلوں کی مانند ہونگے ۔ 19 تم جتنی چا ہو اتنی چربی کھا سکتے ہو اور تم خون اس وقت تک پی سکتے ہو جب تک تم نشہ میں نہ آجا ؤ۔ تم میری قربانی میں سے کھا پی سکتے ہو جسے کہ میں نے تمہا رے لئے قربانی دی ہے ۔ 20 میرے دستر خوان پر کھانے کو تم بہت سا گوشت پا سکتے ہو ۔ وہاں گھو ڑے اور رتھ سوار ۔ طاقتور سپا ہی اور دیگر سبھی لڑنے وا لے لوگ ہونگے ۔" خداوند میرے مالک نے یہ کہا ۔ 21 خدا نے کہا ، " میں دیگر قوموں کو اپنا جلال دکھا ؤنگا وہ قومیں فیصلہ کو دیکھیں گی ۔جسے میں نے عمل میں لا یا ہے ۔ وہ میری وہ قوت دیکھیں گی جو میں نے دشمن کے خلاف استعمال کی ۔ 22 تب ا س دن سے اسرا ئیل کا گھرانا جانے گا کہ میں ان کا خداوند خدا ہوں۔ 23 قومیں یہ جان جا ئیں گی کہ اسرائیل کا گھرانا کیوں دوسرے ملکو ں میں اسیر کر کے لے جا ئے گئے تھے یہ گنا ہ کی وجہ سے ہوا تھا ۔ وہ جا نیں گی کہ میرے سارے لوگ میرے خلاف ہو گئے تھے ۔اس لئے میں ان سے دور ہٹ گیا تھا ۔میں نے ان کے دشمنو ں کو انہیں ہرانے دیا ۔اس لئے میرے سارے لوگ جنگ میں مارے گئے ۔ 24 انہوں نے گنا ہ کیا اور خود کو گندہ بنایا ۔اس لئے میں نے انہیں ان کے کاموں کے لئے سزادی جو انہوں نے کی ۔اس لئے میں نے ان سے اپنا منہ چھپا یا ہے اور ان کو حمایت دینے سے انکار کیا ہے ۔" 25 اس لئے خداوند میرا خدا کہتا ہے ، "اب میں یعقوب کے گھرانے کی تقدیر کو پھر سے بحال کرونگا ۔میں پو رے اسرائیل کے سارے گھرانے پر رحم کرونگا ۔ میں اپنے پاک نام کے لئے شدید احساس ظا ہر کرونگا ۔ 26 لوگ میرے خلاف کئے گئے اپنی بغاوت کی ندامت کو جھلیں گے ۔ وہ اپنے ملک میں حفاظت کے سا تھ رہیں گے ۔ کو ئی بھی انہیں خوفزدہ نہیں کریگا ۔ 27 میں اپنے لوگوں کو دیگر ملکوں سے واپس لا ؤنگا ۔ میں انہیں ان کے دشمنوں کے ملکوں سے اکٹھا کرونگا ۔ تب بہت سی قومیں سمجھیں گی کہ میں کتنا مقدس ہوں۔ 28 وہ سمجھیں گی کہ میں ان کا خداوند خدا ہوں۔ کیونکہ میں نے ان سے ان کا گھر چھڑایا اور اسے دیگر قوموں میں قیدی کی شکل میں بھیجا ۔ تب میں نے انہیں ایک ساتھ اکٹھا کیا اور انہیں ان کے اپنے ملک میں وا پس لا یا ۔ میں نے کسی کو بھی وہاں نہیں چھو ڑا ۔ 29 میں اسرائیل کے گھرانے میں اپنی روح اتارونگا اور اب سے میں دوبارہ اپنے لوگو ں سے دور نہیں ہٹونگا ۔" میرے مالک خداوند نے یہ کہا تھا ۔

Ezekiel 40

1 ہم لوگوں کو قیدی کے روپ میں لے جا ئے جانے کے پچیسویں برس کے سال کے آغاز میں ( اکتوبر) مہینے کے دسویں دن خداوند کی قوت مجھ میں آئی ۔اہلِ بابل کی جانب سے اسرائیل پر قبضہ کر نے کے چودھویں برس کا یہ وہی دن تھا ۔ رو یا میں خداوند مجھے وہاں لے گیا ۔ 2 رو یا میں خدا مجھے اسرائیل ملک لے گیا ۔ اس نے مجھے ایک بہت اونچے پہاڑ پر اتارا پہاڑ پر کچھ مکانا ت تھے جو شہر کی مانند نظر آتا تھا ۔ 3 خداوند مجھے وہا ں لے گیا ۔ وہاں ایک شخص تھا جو جھلکتے ہو ئے پیتل کی طرح تھا ۔ وہ شخص سن کی ڈوری اور پیمائش کا چھڑ ہا تھ میں لئے پھاٹک پر کھڑا تھا ۔ 4 اس شخص نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم !اپنی آنکھو ں اور کانو ں کا استعمال کرو ۔ ان چیزو ں کی طرف دیکھو اور میری سنو ۔ جو میں تمہیں دکھا تا ہوں اس پر توجّہ دو ۔ کیونکہ تم یہا ں لا ئے گئے ہو تا کہ میں تمہیں وہ چیزیں دکھا سکوں۔ تم اسرائیل کے گھرانے کو وہ سب کچھ بتانا جسے تمہیں دکھا یا گیا ۔" 5 میں نے ایک دیوار دیکھی جو ہیکل کو چاروں جانب سے گھیرتی ہے ۔ اور اس شخص کے ہا تھ میں ایک چھڑ تھا جو چھ ہا تھ لمبا تھا ۔ اور ہا تھ کی لمبا ئی بڑی تھی ۔اس نے دیوار کی چو ڑا ئی ناپی ۔ وہ ایک چھڑ چو ڑی اور ایک چھڑ لمبی تھی ۔ 6 تب ایک شخص مشرقی دروازے پر گیا ۔ا س شخص نے اس کی سیڑھیوں اور پھاٹکو ں کے آستانہ کو نا پا ۔اس کی چو ڑا ئی بھی ایک چھڑ تھی ۔ 7 محافظوں کا کمرہ بھی ایک چھڑ لمبا اور ایک چھڑ چو ڑا تھا ۔ کمرو ں کے بیچ کی دیوار وں کی مو ٹا ئی پانچ ہا تھ تھی ۔ چو کھٹ کی طرف پھاٹک کا پلیٹ فارم ایک چھڑ تھا ۔ 8 تب اس شخص نے گھر سے لگے پھاٹک کے داخلی حصّہ کو نا پا یہ بھی ایک چھڑ چو ڑا تھا ۔ 9 تب اس شخص نے پھاٹک کے داخلی حصّہ کو نا پا یہ آٹھ ہا تھ تھا ۔اس شخص نے ستون کو نا پا جو دو ہا تھ چو ڑا تھا ۔ پھاٹک کی چو کھٹ اندر تھی ۔ 10 پھاٹک کی ہر جانب تین چھو ٹے چھو ٹے کمرے تھے ۔ یہ تینوں چھو ٹے کمرے ہر جانب سے ایک ہی پیمائش کے تھے ۔ اور اِدھر اُدھر کے ستونوں کا ایک ہی ناپ تھا ۔ 11 اس شخص نے پھاٹک کے دروازو ں کی چو ڑا ئی نا پی ۔ یہ دس ہا تھ چو را اور لمبا ئی میں تیرہ ہا تھ تھا ۔ 12 اور ہر ایک دیوار کے آگے ایک ہا تھ اونچی اور ایک ہا تھ موٹی ایک دیوار تھی ۔ اور جو کمرے تھے وہ چھ ہا تھ لمبے اور چھ ہا تھ چو ڑے تھے ۔ 13 اس شخص نے پھا ٹک کو ایک کمرے کی چھت سے دوسرے کمرے کی چھت تک ناپا ۔ یہ پچیس ہاتھ لمبا تھا ۔ پھا ٹک کے مقابل دروازہ تھا ۔ 14 اس شخص نے دیواروں کے تمام حصّوں کو ناپا جس میں داخلی حصہ کی دیواریں بھی شامل تھیں ۔ یہ ساٹھ ہاتھ چوڑی تھی ۔ داخلی حصہ کے چاروں جانب آنگن تھا ۔ 15 باہری پھاٹک سے لیکر اندرونی پھاٹک کی چوکھٹ تک پچاس ہاتھ کا فاصلہ تھا ۔ 16 محافظوں کے کمرے کے اوپر ، کنارے کی دیواروں اور دہلیز میں چھوٹی چھوٹی کھڑ کیاں تھیں ۔ کھڑکیوں کے چوڑے حصے کا رخ چو کھٹ کی طرف تھا۔ ستونوں پر کھجور کے درختوں کی نقاشی کی ہوئی تھی ۔ 17 تب وہ شخص مجھے باہر کے آنگن میں لایا ۔ میں نے کمرے اور پکے راستے کو دیکھا ۔ وہ آنگن کی چاروں جانب تھے ۔ پکے راستے پر سامنے تیس کمرے تھے ۔ 18 پکا راستہ پھا ٹک کے قریب سے گیا تھا ۔ پکا راستہ اتنا ہی طویل تھا جتنا پھاٹک تھا ۔ یہ نیچے کا راستہ تھا ۔ 19 تب اس شخص نے پھاٹک کے سامنے سے لیکر آنگن کی دیوار تک کے فاصلے کو ناپا ۔ یہ شمال اور مشرق کی طرف سو ہاتھ تھے ۔ 20 اس شخص نے باہر کا آنگن جس کا رخ شمال کی جانب ہے پھاٹک کی لمباٹی اور چوڑائی کو ناپا ۔ 21 اسکے ایک طرف تین کمرے اور دوسری طرف تین کمرے تھے ۔ اور اسکے ستون اور محراب پہلے پھاٹک کے ناپ کے مطابق تھے ۔ اسکی لمبائی پچاس ہاتھ تھی ۔ 22 اسکے دریچے اور اسکی چو کھٹ اور اسکی کھجور کے درختوں کی نقاشی کی ناپ وہی تھی جو مشرقی پھاٹک کی تھی ۔ پھا ٹک تک جانے کے لئے سات سیڑھیاں تھیں ۔ پھاٹک کا داخلی حصہ یعنی دہلیز اندر تھی ۔ 23 شمال کے پھا ٹک سے آنگن کے اس پار اندرونی آنگن تک جانے کے لئے ایک پھاٹک تھا ۔ یہ مشرقی پھاٹک کی مانند تھا ۔ اس شخص نے ایک پھاٹک سے دوسرے پھاٹک کے فاصلہ کو ناپا ۔ یہ ایک پھاٹک سے دوسرے پھاٹک تک کا فاصلہ سو ہاتھ تھا ۔ 24 تب وہ شخص مجھے جنوب کی جانب لے گیا ۔ میں نے جنوب میں ایک دروازہ دیکھا ۔ اس شخص نے ستونوں اور دہلیز کو ناپا ۔ جو ناپ میں اتنے ہی تھے جتنے دیگر پھاٹک ۔ 25 پھاٹک اور چوکھٹ کی چاروں جانب دوسرے کی مانند کھڑ کیاں تھیں ۔ یہ پچاس ہاتھ لمبی اور پچیس ہاتھ چوڑی تھی ۔ 26 سات سیڑھیاں اس پھاٹک تک پہنچا تی تھیں ۔ اس کی چوکھٹ اندر کو تھی ۔ ہر ایک جانب ایک ستون پر کھجور کے درختوں کی نقاشی تھی ۔ 27 اندرونی آنگن کے جنوب کی جانب ایک ایک ستون پر کھجور کے درختوں کی نقاشی تھی ۔ ۲۷ اندرونی آنگن کے جنوب کی جانب ایک پھاٹک تھا ۔ اس شخص نے جنوب کی جانب ایک پھاٹک سے دوسرے پھاٹک تک ناپا ۔ یہ سو ہاتھ تھا ۔ 28 تب وہ شخص مجھے جنوبی پھاٹک سے ہوکر اندر آنگن میں لے آیا ۔ جنوبی پھاٹک کا ناپ اتنا ہی تھا جتنا دیگر پھاٹکوں کا ۔ 29 جنوبی پھاٹک کے کمرے ، ستون اور چوکھٹ کا ناپ اتنا ہی تھا جتنا دیگر پھاٹکوں کا تھا ۔ کھڑ کیاں پھاٹک اور دہلیز چاروں جانب تھی ۔ پھاٹک پچاس ہاتھ لمبا اور پچیس ہاتھ چوڑا تھا ۔ 30 اسکی چاروں جانب دہلیز تھی ۔ دہلیز پچیس ہاتھ لمبی اور پانچ ہاتھ چوڑی تھی ۔ 31 جنوبی پھاٹک کے دہلیز کا رخ بیرونی آنگن کی جانب تھا ۔ اس کے ستونوں پر کھجور کے پیڑوں کی نقاشی تھی ۔ اسکی سیڑھی کے آٹھ زینے تھے ۔ 32 وہ شخص مجھے مشرق کی جانب کے اندرونی آنگن میں لایا ۔ اس نے پھاٹک کو ناپا ۔ اس کا ناپ وہی تھا ۔ جو دیگر پھاٹکوں کا تھا ۔ 33 مشرقی جانب کے کمرے ، دہلیز اور ستون کے ناپ وہی تھے جو دیگر پھاٹکوں کے تھے ۔ پھاٹک اور دہلیز کے چاروں جانب کھڑ کیاں تھیں ۔ مشرقی پھاٹک پچاس ہاتھ لمبا پچیس ہاتھ چوڑا تھا ۔ 34 اسکی دہلیز کا رخ بیرونی آنگن کے جانب تھا ۔ دونوں جانب کے ستونوں پر کھجور کے پیڑوں کے نقاشی تھی ۔ اس کی سیڑھی میں آٹھ زینے تھے ۔ 35 تب وہ شخص مجھے شمالی پھاٹک پر لایا ۔ اس نے اسے ناپا ۔ اس کی ناپ وہ تھی جو دیگر پھاٹکوں کی ، یعنی 36 اس کے کمروں ، ستونوں اور دہلیز کی چاروں جانب کھڑ کیاں تھیں ۔ یہ پچاس ہاتھ لمبا اور پچیس ہاتھ چوڑا تھا ۔ 37 ستونو ں کا رخ بیرونی آنگن کی جانب تھا ۔ ہر ایک جانب کے ستونوں پر کھجور کے پیڑوں کی نقاشی تھی اور اسکی سیڑھی کے آٹھ زینے تھے ۔ 38 ایک کمرہ تھا جس کا دروازہ دہلیز کے پاس تھا ۔ یہ وہاں تھا ۔ جہاں کاہن جلانے کی قربانی کے لئے جانوروں کو نہلاتے ہیں ۔ 39 دہلیز کی دونوں جانب دو میزیں تھیں ۔ جلانے کی قربانی ، گناہ کی قربانی اور جرم کی قربانی کے لئے پیش کئے گئے جانوروں کو انہی میزوں پر ذبح کئے جاتے تھے ۔ 40 دہلیز کے باہر جہاں شمالی پھا ٹک کھلتا ہے ، دوچیزیں تھیں ۔ اور پھاٹک کے دہلیز کے دوسری جانب دو میزیں تھیں ۔ 41 پھاٹک کے اندر کل چار میزیں تھیں ۔ چار میزیں پھاٹک کے باہر تھیں ۔ کل ملاکر آٹھ میزیں تھیں ۔ کاہن ان میزوں پر قربانی کے لئے جانور ذبح کرتے تھے ۔ 42 جلانے کی قربانی کے لئے تراشے ہوئے پتھروں کی چار میزیں تھیں ۔ یہ میزیں ڈیڑھ ہاتھ لمبی ، دیڑھ ہاتھ چوڑی اور ایک ہاتھ اونچی تھی ۔ کاہن جلانے کی قربانی اور دوسری قربانی کے لئے جانوروں کو مارنے کے ان اوزاروں کو ان میزوں پر رکھتے تھے ۔ 43 دیواروں کی چاروں طرف چار انچ کے ہک لگی تھی اور قربانی کا گوشت میزوں پر تھا ۔ 44 اندرونی آنگن کے پھاٹک کے باہر گلو کاروں کے کمرے تھے ۔ ایک کمرہ شمالی پھاٹک سے جڑا ہوا تھا ۔ اس کا رخ جنوب کی طرف تھا ۔ دوسرا کمرہ جنوبی پھاٹک کے ساتھ تھا ۔ اس کا رخ شمال کی طرف تھا ۔ 45 اس شخص نے مجھ سے کہا ، " یہ کمرہ جس کا رخ جنوب کی طرف ہے ان کاہنوں کے لئے ہے جو ہیکل کی نگہبانی کرتے ہیں ۔ 46 لیکن وہ کمرہ جس کا رخ جنوب کی طرف ہے ان کاہنوں کے لئے ہے جو قربان گاہ کے ذمہ دار ہیں ۔ یہ سبھی کاہن بنی صدوق اور بنی لاوی میں سے ہیں ۔ وہ خدا وند کے حضور خدا وند کی خدمت کرنے آئے ۔ " 47 اس شخص نے آنگن کو ناپا جو کہ سو ہاتھ لمبا اور سو ہاتھ چوڑا تھا ۔ یہ مربع نما تھا اور قربان گاہ ہیکل کے سامنے تھی ۔ 48 وہ شخص مجھے ہیکل کی دہلیز میں لایا اور اسکے ہر ایک ستون کو ناپا ۔ یہ ستون ہر جانب سے پانچ ہاتھ تھا ۔ پھاٹک چودہ ہاتھ چوڑا تھا ۔ پھاٹک کے قریب کی دیواریں ہر جانب تین ہاتھ تھی ۔ 49 دہلیز بیس ہاتھ لمبی اور بارہ ہاتھ چوڑی تھی ۔ دہلیز تک پہنچنے کے لئے دس زینے بنے ہوئے تھے ۔ دیواروں کو سہارا دینے کے لئے ہر طرف ایک ستون تھا ۔

Ezekiel 41

1 وہ شخص مجھے ہیکل کے بیچ کے کمرے کے مقدس مقام میں لایا ۔ اس نے اس کے ہر ایک ستونوں کو ناپا ۔ وہ ہر طرف سے چھ ہاتھ موٹے تھے ۔ 2 دروازہ دس ہاتھ چوڑا تھا ۔ اس میں دو پہلو ( پٹ ) تھا اسکا ایک پہلو پانچ ہاتھ کا اور دوسرا بھی پانچ ہاتھ کا تھا ۔ اس شخص نے مقدس مقام کو ناپا ۔ یہ چالیس ہاتھ لمبا اور بیس ہاتھ چوڑا تھا ۔ 3 تب وہ شخص اندر گیا اور ہر ایک ستون کو ناپا ۔ہر ایک ستون دو ہا تھ موٹا تھا ۔ یہ چھ ہاتھ اونچا تھا ۔ دروازہ سات ہا تھ چو ڑا تھا ۔ 4 تب اس شخص نے کمرے کی لمبا ئی نا پی ۔ یہ بیس ہا تھ لمبا اور بیس ہا تھ چو ڑا تھا ۔اس شخص نے کہا ، " یہ بہت ہی مقدس مقام ہے ۔" 5 تب اس شخص نے ہیکل کی دیوار ناپی ۔ یہ چھ ہا تھ چو ڑی تھی ۔ بغل کے کمرے جو کہ ہیکل کو گھیرے ہو ئے تھے چار ہا تھ چو ڑے تھے ۔ 6 پہلو کے کمرے سہ منزلے تھے ۔ وہ ایک دوسرے کے اوپر تھے ہر ایک منزل میں تیس کمرے تھے ۔ پہلو کے کمرے چاروں جانب کی دیوار پر ٹکے ہو ئے تھے ۔اس لئے ہیکل کی دیوار خود کمرو ں کو ٹکا ئی ہو ئی نہیں تھی ۔ 7 اور پہلو کے کمرے کے اوپری حصّے زیادہ وسیع تھے ۔ ہیکل جیسے جیسے اونچا ہوا چاروں طرف کے کمرے چوڑا ہو تے چلے گئے ۔اسلئے سارا ہیکل اوپر میں چو ڑا تھا ۔ اوپری منزل کا راستہ بیچ کی منزل سے تھا ۔ 8 میں نے یہ بھی دیکھا کہ ہیکل کی چارو ں جانب اونچا چبوترہ تھا ۔ پہلو کے کمرے اس بنیاد پررکھے گئے تھے اس کی ناپ چھ ہا تھ کے پو رے چھڑ کا تھا ۔ 9 پہلو کے کمرو ں کی بیرونی دیوار پانچ ہا تھ مو ٹی تھی ۔ پہلو ؤں کے کمروں کے درمیان ایک کھلا حصّہ تھا ۔ 10 اور کا ہنوں کے کمرے جو کہ بیس ہا تھ چو ڑے تھے ہیکل کی چاروں جانب تھے ۔ 11 پہلو کے کمرے کے دروازے چبوترے پر کھلتے تھے ۔ ایک دروازے کا رُخ شمال کی جانب تھا اور دوسرے کا جنوب کی جانب ۔ چبوترہ پانچ ہا تھ چو ڑا تھا ۔ 12 مغربی جانب ہیکل کے آنگن کے سامنے کی عمارت ستّر ہا تھ چو ڑی تھی ۔ عمارت کی دیوار چاروں جانب پانچ ہا تھ مو ٹی تھی ۔ یہ نوّے ہا تھ لمبی تھی ۔ 13 تب اس شخص نے ہیکل کو نا پا ۔ ہیکل سو ہا تھ لمبا تھا ۔ عمارت اور اس کی دیوار کے علاوہ آنگن بھی سو ہا تھ لمبا تھا ۔ 14 ہیکل کا مشرقی پہلو سو ہا تھ لمبا تھا ۔ 15 اس نے پابندی شدہ مقام کے سامنے ایک عمارت کی لمبا ئی نا پی جو کہ ہیکل کے پیچھے تھی ۔ یہ ایک دیوار سے دوسری دیوار تک ایک سو ہا تھ تھی ۔ سب سے مقدس مقام ، مقدس مقام اور بر آمدہ جس کا رُخ اندرونی آنگن کی طرف تھا ، 16 اسکی دیواریں عمارتی لکڑیوں سے مڑھی گئی تھیں ۔ تمام کھڑ کیو ں اور دروازو ں کو عمارتی لکڑیوں سے تربیت دیئے گئے تھے ۔ ہیکل داخلہ دروازہ سے لے کر صحن سے کھڑکیوں تک داخلہ راستہ کی دیوار کے 17 اوپر تک لکڑی سے مڑھا ہوا تھا ۔ ہیکل کے اندرونی کمروں اور باہر تک ،ساری لکڑی کی چو کھٹوں سے مڑھی گئی تھیں ۔ ہیکل کے اندرونی کمرے اور بیرونی کمرے کی سبھی دیواروں پر ، 18 کروبی فرشتے اور کھجو ر کے درختوں کی نقاشی کی گئی تھی ۔ کروبی فرشتے کے بیچ ایک کھجور کا درخت تھا ہر ایک کروبی فرشتوں کے دو چہرے تھے ۔ 19 ایک چہرہ انسان کا تھا جو ایک اور کھجور کے پیڑ کو دیکھ رہا تھا ۔ دوسرا چہرہ شیر کا تھا جو ایک دوسری جانب کھجور کے پیڑ کو دیکھتا تھا ۔ وہ ہیکل کی چاروں جانب کندہ کئے گئے تھے ۔ 20 مقدس جگہ کے دروازے کی زمین سے اوپر تک کروبی فرشتوں کی نقاشی کی گئی تھی اور دیواروں پر کھجور کے درخت کی نقاشی کی گئی تھی ۔ 21 مقدس جگہ کے بیچ کے کمرے کے ستون مربع نما تھے ۔ مقدس جگہ کے سامنے کے ستون بھی اسی طرح کے تھے ۔ 22 قربان گا ہ لکڑی کا تیار کر دہ تھی ۔ یہ تین ہا تھ اونچی اور دو ہا تھ لمبی تھی ۔اس کے کونے اور اس کی کرسی اور اس کی دیواریں لکڑی کی تھی۔ا س شخص نے مجھ سے کہا ، " یہ میز ہے جو خداوند کی خدمت کے کام کے لئے ہے ۔ " 23 مقدس جگہ اور مقدس ترین جگہ میں دو دو کمرے تھے ۔ 24 ایک دروازہ دو چھو ٹے ٹکڑو ں سے بنا تھا ۔ دو لٹکتا ہوا پلّا ایک دروازے کے لئے اور دوسرا دو دو سرے کیلئے ۔ 25 مقدس جگہ کے دروازو ں پر کروبی فرشتے اور کھجور کے درخت کی نقاشی تھی ۔ وہ نقاشی ویسی ہی تھی جیسے دوسرے دروازو ں پر نقاشی کی گئی تھی برآمدہ کے سامنے او پر لکڑی کی چھت تھی ۔ 26 کمرے کی دونو ں جانب کھڑکیوں کے ساتھ ساتھ کھجور کے درخت کی نقاشی تھی ۔ مقدس جگہ کے کمروں کے سبھی پہلو ؤں کو اور چھتوں کو اسی طرح سے آراستہ کیا گیا تھا۔

Ezekiel 42

1 پھر وہ مجھے شمالی پھاٹک سے باہری آنگن میں لے گیا ۔ وہ مجھے اس کمرہ میں لے آئے جو کہ شمال کی جانب عمارت کے سامنے پابندی شدہ مقام میں تھا ۔ 2 شمال کی جانب کی عمارت سو ہا تھ لمبی اور پچاس ہا تھ چو ڑی تھی ۔ 3 بیس ہا تھ وا لے اندرونی آنگن کے سامنے با ہری آنگن کے سامنے کمرے تھے جو کہ تین منزلے وا لے تھے ۔ 4 ان کمرو ں کے آگے ایک چو ڑا راستہ تھا جو کہ اندرونی آنگن جا تا تھا ۔ یہ دس ہا تھ چو ڑا ، سو ہا تھ لمبا تھا ۔ ان کے دروا زے شمال کی طرف تھے ۔ 5 اوپر کے کمرے بہت چھو ٹے تھے۔کیونکہ ان کے برآمدے عمارت کی نچلی اور درمیانی منزل کے مقابلہ میں ان سے زیادہ جگہ لئے ہوئے تھے ۔ اس عمارت کی تین منزلیں تھیں ۔ لیکن ان کمروں کے ستون آنگن کے ستونوں کی مانند نہ تھے ۔ اس لئے وہ نچلی اور درمیانی منزل کے مقابلہ میں تنگ تھے ۔ 6 7 باہری آنگن کے کمروں کے سامنے کی باہری دیوار پچاس ہاتھ لمبی تھی ۔ 8 کیوں کہ بیرونی آنگن کے کمرے کی لمبائی پچاس ہا تھ تھی اور ہیکل کی طرف رخ کئے ہوئے کی لمبائی سو ہاتھ تھی ۔ 9 ان کمروں کے نیچے ایک مدخل تھا جو بیرونی آنگن کے مشرق کو لے جاتا تھا ۔ 10 بیرونی دیوار کے آغاز میں جنوب کی جانب گھر کے آنگن کے سامنے اور گھر کی عمارت کی دیوار کے باہر کمرے تھے ۔ ان کمروں کے سامنے ، 11 ایک بڑا راستہ تھا ۔ وہ شمال کے کمروں کی مانند تھا ۔ جنوب کا راستہ لمبائی اور چوڑائی میں اتنا ہی ناپ والا تھا جتنا شمال کا ۔ انکے دروازے بھی ویسا ہی تھے جیسا کہ شمال کے دروازے ۔ 12 جنوب کے کمروں کے نیچے ایک راستہ تھا جو مشرق کی جانب تھا ۔ جنوب کے کمروں کی راہ پر ایک سیدھی دیوار تھی ۔ 13 اس شخص نے مجھ سے کہا کہ شمالی اور جنوبی کمرے جو کہ پابندی شدہ جگہ کے سامنے ہیں وہ مقدس کمرے ہیں ۔ یہ کمرے ان کاہنوں کے لئے ہیں جو کہ خدا وند کے لئے قربانیاں پیش کرتے ہیں ۔ وہی جگہ جہاں پر کاہن لوگ سب سے مقدس نذرانے کھائیں گے ۔ وہ لوگ اس جگہ پر سب مقدس نذرانے : اناج کا نذرانہ ، گناہ کا نذرانہ اور جرم کا نذرانہ رکھیں گے کیوں کہ وہ مقدس جگہ ہے ۔ 14 کاہن ان مقدس کمروں میں داخل ہوں گے ۔ لیکن بیرونی آنگن میں جانے سے قبل خدمت کا لباس مقدس جگہ میں رکھ دیں گے۔ کیونکہ یہ لباسش بھی مقدس ہے ۔ اگر کاہن چاہیں کہ وہ ہیکل کے اس حصے میں جائے جہاں دیگر قوم ہیں تو انہیں ان کمروں میں جانا چاہئے اور دوسرا لباس پہن لینا چاہئے ۔ 15 اس شخص نے جب ہیکل کے اندر ناپ لینا ختم کردیا تب اس نے مجھے اس پھاٹک سے باہر لایا جو مشرق کی طرف تھا ۔ اس نے باہری آنگن کے تمام حصوں کو ناپا ۔ 16 اس شخص نے پیمائش کے چھڑ سے مشرق کے سرے کو ناپا یہ پانچ سو ہاتھ لمبا تھا ۔ 17 اس نے شمال کے سرے کو ناپا یہ پانچ سو ہا تھ لمبا تھا۔ 18 اس نے جنوب کے سرے کو ناپا یہ پانچ سو ہاتھ لمبا تھا ۔ 19 تب وہ مغرب کی جانب گیا اور اسے ناپا یہ پانچ سو ہاتھ لمبا تھا ۔ 20 اس نے ہیکل کو چاروں جانب سے ناپا ۔ ہیکل کی چاروں جانب ایک دیوار تھی ۔ دیوار پانچ سو ہاتھ لمبی اور پانچ سو ہاتھ چوڑی تھی ۔ یہ دیوار مقدس حصوں کو ناپاک حصوں سے الگ کرتی تھی ۔

Ezekiel 43

1 یہ شخص مجھے پھاٹک تک لے گیا ، اس پھاٹک تک جو مشرق کی طرف کھلتا ہے ۔ 2 وہاں مشرق سے اسرائیل کے خدا کا جلال اترا ۔ خدا کی آواز نے شور مچاتی پانی کی طرح آواز کی ۔ خدا کے جلال سے زمین روشنی سے چمک اٹھی تھی ۔ 3 رویا ویسی ہی تھی جیسا کہ میں نے دیکھا تھا جب وہ شہر کو تباہ کرنے آیا تھا اور اس طرح تھا جیسا میں نے کبار دریا کے کنارے دیکھا تھا ۔ میں زمین کی طرف رخ کرکے جھکا ۔ 4 خدا وند کا جلال گھر میں اس پھاٹک سے آیا جو مشرق کی طرف تھا ۔ 5 تب روح مجھے اوپر اٹھائی اور اندرونی آنگن میں لے آئی ۔ خدا وند کے جلال سے گھر معمور ہوگیا تھا ۔ 6 میں نے ہیکل کے اندر سے کسی کو بات کرتے سنا ۔ ایک شخص میرے قریب کھڑا تھا ۔ 7 ہیکل میں ایک آواز نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! یہی مقام میری تخت گاہ اور میرے پاؤں کی کرسی ہے ۔ میں اس مقام پر بنی اسرائیلیوں کے ساتھ ہمیشہ رہوں گا ۔ اسرائیل کا گھرانا میرے مقدس نام کی دوبارہ بے حرمتی نہیں کرے گا ۔ بادشاہ اور انکے لوگ میرے مقدس نام کو فاحشہ گردی سے اور اپنی ا پنی اعلیٰ جگہوں میں بادشاہوں کے بتوں سے شرمندہ نہیں کریں گے ۔ 8 وہ میرے نام کو اپنے آستانہ کو میرے آستانہ کے ساتھ بنا کر اور اپنے ستونوں کو میرے ستونوں کے ساتھ بنا کر شرمندہ نہیں کریں گے ۔ پہلے صرف ایک دیوار انہیں مجھ سے الگ کرتی تھی ۔ اس لئے انہوں نے ہر وقت جب گناہ اور دیگر مہیب اعمال کو کئے تب میرے نام کو شرمندہ کیا ۔ یہی سبب تھا کہ میں غضبناک ہوا اور انہیں فنا کیا ۔ 9 اب انہیں انکی فاحشہ گردی سے دور رہنے دو اور اپنے بادشاہوں کے بتوں کو مجھ سے دور رکھنے دو ۔ تب میں انکے بیچ ہمیشہ رہوں گا ۔ 10 " اب اے ابن آدم ! تم بنی اسرائیلیوں کو یہ ہیکل دکھا دو تاکہ وہ اپنی بدکاری سے شرمندہ ہوجائیں انہیں نقشہ کو ناپنے دو ۔ 11 وہ انکے برے کاموں کے لئے شرمندہ ہونگے جو انہوں نے کئے ۔ انہیں ہیکل کے نقشہ کا مطالعہ کرنے اور اسے سمجھنے دو ۔ یہ سیکھنے دو کہ یہ کیسے بنانا چاہئے ۔ اسکی تمام مدخل ، تمام مخارج ، اسکی تمام شکل اسکی تمام ڈیزائن ، اسکے تمام قانون اور اسکے تمام اصول اس کو دکھاؤ ۔ اس کو لکھ لو تاکہ ہر کوئی دیکھ سکے اور تما م قانون اور اصول کا پالن کر سکے ۔ 12 ہیکل کا قانون یہ ہے : پہاڑ کی چوٹی پر سارا علاقہ مقدس ہے ، ہیکل کی چاروں طرف مقدس ہے ۔ یہ ہیکل کا قانون ہے ۔ 13 " قربان گا ہ کی پیمائش لمبی ناپ کے پیمائش کا استعمال کر کے کی گئی تھی جو ایک ہاتھ اور پانچ انگلی کے برابر تھی ۔ بنیاد ایک ہا تھ اونچی اور ایک ہا تھ چو ڑی تھی ۔ حاشئے کی چاروں طرف پٹیّ ایک با لشت تھی ۔ یہ قربان گا ہ کی اونچا ئی تھی ۔ 14 زمین سے لے کر پیندی کے کنارے تک یہ ایک ہا تھ اونچی تھی اور یہ ایک ہا تھ چو ڑی تھی ۔ چھو ٹے کنارے سے بڑے کنارے تک یہ چار ہا تھ اونچی اور ایک ہا تھ چو ڑی تھی ۔ 15 قربان گا ہ پر آگ کا مقام چار ہا تھ اونچا تھا قربان گا ہ کے چاروں کو نے پر سینگوں کی نقاشی تھی ۔ 16 قربان گا ہ پر آگ کا مقام بارہ ہا تھ لمبا اور بارہ ہا تھ چو ڑا تھا ۔ یہ پو ری طرح مربع تھا ۔ 17 اور کرسی چو دہ ہا تھ لمبی اور چو دہ ہا تھ چو ڑی تھی ۔ یہ بالکل مربع تھا۔ اس کا کنارہ چاروں طرف آدھا ہاتھ ، اس کی بنیاد چاروں طرف ایک ہا تھ تھی ۔ اوراس کا زینہ مشرقی رُخ میں تھا ۔" 18 تب اس شخص نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! خداوند اور مالک کہتا ہے : 'قربان گا ہ کے لئے یہ اصو ل ہیں۔ جس دن جلانے کی قربانی دینی ہو اور اس پر خون چھڑکنا ہو تو اس اصول کا استعمال کرو ۔ 19 اس دن تمہیں صدوق کے گھرانے کے لوگوں کو ایک بیل گنا ہ کی قربانی کی شکل میں دینی چا ہئے ۔ یہ لوگ لاوی گھرانے کے ہیں ۔ وہ کا ہن ہو تے ہیں ۔ وہ میرے نزدیک آئیں گے اور میری خدمت کریں گے ۔" خداوند میرے مالک نے یہ کہا ۔ 20 " تمہیں بیل کا کچھ خون لینا چا ہئے اور قربان گا ہ کے چاروں سینگوں پر کنارے کے چاروں کونوں پر اور پٹی کی چاروں جانب چھِڑکنا چا ہئے ۔اس طرح تم قربان گا ہ کو پاک کرو گے اور اس کے لئے کفارہ ادا کروگے ۔ 21 تب ایک بیل گنا ہ کی قربانی کے طور پر دینے کے لئے لو ۔ مقدس جگہ کے با ہر ہیکل کی مقررہ جگہ پر جلا یا جا ئے گا ۔ 22 " دوسرے دن تم ایک بکرا قربانی کرو گے جس میں کو ئی عیب نہیں ہو نی چا ہئے ۔ یہ گنا ہ کی قربانی ہو گی ۔کا ہن قربان گا ہ کو اس طرح پاک کریگا جس طرح اس نے بیل سے پاک کیا۔ 23 جب تم قربان گا ہ کو پاک کرنا ختم کر چکو تب تمہیں چا ہئے کہ تم ایک بے عیب جوان بیل اور جھنُڈ میں سے بے عیب مینڈھا قربانی دو ۔ 24 تب کا ہن ان پر نمک چھڑکیں گے ۔تب کا ہن بیل اور مینڈھے کو خداوند کے حضور جلانے کی قربانی کے طو پر قربانی کریں گے ۔ 25 تم ہر روز ایک بکرا سات دن تک گنا ہ کی قربانی کے لئے تیار رکھو۔ تمہیں ایک چھو ٹا بیل اور گلّہ سے ایک مینڈھا بھی تیار رکھنا چا ہئے ۔ بیل اور مینڈھے میں کو ئی عیب نہیں ہونا چا ہئے۔ 26 سات دن تک کا ہن کو قربان گا ہ کے لئے کفارہ ادا کرنا چا ہئے ۔ تب کا ہن قربانگاہ کو مخصوص کریں گے ۔ 27 اس کے بعد ہی سات دن پو رے ہو جا ئیں گے ۔آٹھویں دن اس کے آگے کا ہن تمہا ری جلانے کی قربانی اور ہمدردی کی قربانی قربان گا ہ پر چڑھا سکتے ہیں ۔ تب میں تمہیں قبول کرونگا ۔" خداوند میرے مالک نے یہ کہا ۔

Ezekiel 44

1 تب وہ شخص مجھے ہیکل کے بیرونی پھاٹک جس کا رخ مشرق کی طرف ہے واپس لا یا ۔ ہم لوگ دروازہ کے باہر تھے اور بیرونی پھاٹک بند تھا ۔ 2 خدا وند نے مجھ سے کہا ، " پھاٹک بند رہے گا ۔ یہ کھولا نہیں جائے گا ۔ کوئی بھی اس سے ہوکر داخل نہیں ہو گا ۔ ؟ کیونکہ اسرائیل کا خدا وند اس سے داخل ہو چکا ہے ۔ اس لئے یہ بند رہنا چاہئے ۔ 3 لوگوں کا حکمراں اس مقام پر تب بیٹے گا جب وہ خدا وند کے سامنے روٹی کھائے گا ۔ وہ پھاٹک کے ساتھ لگے بر آمدہ سے ہوتے ہوئے داخل ہوگا اور اسی راستے سے باہر جائے گا ۔" 4 تب وہ شخص مجھے شمالی پھاٹک سے ہیکل کے سامنے لایا ۔ میں نے نظر ڈا لی اور خدا وند کے جلال کو خدا وند کی ہیکل میں معمور دیکھا ۔ تو میں زمین کی طرف رخ کر کے جھکا ۔ 5 خدا وند نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! دھیان سے دیکھو ! اپنی آنکھوں اور کانوں کا استعمال کرو ۔ ان چیزوں کو دیکھو اور سنو ۔ میں تمہیں ہیکل کے سبھی قانون اور اصول بتاتا ہوں ۔ مقدس مقام سے ہیکل کے سبھی مدخل اور سبھی مخرج کو دیکھو ۔ 6 تب اسرائیل کے باغی لوگوں کو یہ پیغام سناؤ ۔ ان سے کہو ، خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے ، ' اے اسرائیل کے گھرانو ! میں تمہاری جانب سے کافی دنوں تک کئے گئے بھیانک چیزوں کو ضرورت سے زیادہ برداشت کیا ہے ۔ 7 تم غیر ملکیوں کو میرے گھر میں لائے اور وہ لوگ نہ تو جسمانی طور سے مختون تھے اور نہ ہی روحانی طور سے مختون تھے ۔ اس طرح تم نے میری ہیکل کی بے حرمتی کی تھی ۔ تم نے روٹی چربی اور خون کی قربانی پیش کی ۔ تم نے میرے معاہدہ کو توڑا اور بھیانک کام کئے ۔ 8 تم نے میری مقدس چیزوں کی دیکھ بھال نہیں کی ، تم نے غیر ملکیوں کو میرے مقدس کے لئے نگہبان مقرر کیا ! " 9 خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے ، " ایک غیر ملکی کو جس کا ختنہ نہ ہوا ہو ، میری ہیکل میں نہیں آنا چاہئے ، ان غیر ملکیوں کو بھی نہیں جو بنی اسرائیلیوں کے بیچ مستقل طور سے رہتے ہیں ۔ اسکا ختنہ ضرور ہونا چاہئے اور اسے میرے لئے خود کو پوری طرح حوالہ کرنا چاہئے ۔ اس سے قبل کہ وہ میری ہیکل میں آئے ۔ 10 بیتے دنوں میں بنی لاوی نے مجھے تب چھوڑ دیا جب اسرائیل میرے خلاف تھے ۔ اسرائیل نے مجھے اپنے بتوں کی پرستش کرنے کے لئے چھو ڑا ۔ بنی لاوی اپنے گناہ کے لئے سزا پائیں گے ۔ 11 بنی لاوی میرے مقدس مقام میں خدمت کرنے کے لئے چنے گئے تھے ۔ انہوں نے ہیکل کے پھاٹک کی چوکیداری کی ۔ انہوں نے ہیکل میں خدمت بھی کی ۔ انہوں نے قربانیوں اور جلانے کی قربانی کے جانوروں کو لوگوں کے لئے ذبح کیا ۔ وہ لوگوں کی خدمت اور نمائندگی کے لئے چنے گئے تھے ۔ 12 لیکن نبی لا وی نے میرے خلاف گنا ہ کرنے میں لوگو ں کی مدد کی ۔انہوں نے لوگوں کو اپنے بتوں کی پرستش کر نے میں مدد کی ۔اس لئے میں ان کے خلاف وعدہ کر رہا ہوں: ' وہ اپنے گنا ہ کیلئے سزا پا ئیں گے ۔" خداوند میرے مالک نے یہ بات کہی ہے ۔ 13 "اسلئے بنی لا وی قربانی کو میرے پا س کا ہنو ں کی طرح نہیں لا ئیں گے ۔ وہ میری کسی مقدس چیز کے پاس یا بہت ہی مقدس چیز کے پاس نہیں جا ئیں گے ۔ وہ اپنی شرمندگی کو ، جو برے کام انہوں نے کئے ہیں۔اس کے سبب اٹھا ئیں گے ۔ 14 لیکن میں انہیں ہیکل کی دیکھ بھال کر نے دونگا ۔ وہ ہیکل میں کام کرینگے اور وہ سب کام کرینگے جو اس میں کئے جا تے ہیں ۔ 15 "سب کاہن لا وی کے دور کے گھرانے سے ہیں ۔لیکن جب بنی اسرائیل میرے خلاف مجھ سے دور گئے تب صرف صدوق گھرانے کے کاہنو ں نے میری ہیکل کی دیکھ بھال کی ۔ اسلئے صرف صدوق کے باپ دادا ہی میرے لئے قربانی پیش کرینگے ۔ وہ میرے آگے کھڑے ہونگے اور اپنی قربانی چڑھا ئے گئے جانورو ں کی چربی اور خون مجھے نذر کریں گے ۔ خداوند میرے مالک نے یہ کہا ۔" 16 "وہ میرے مقدس مقام میں دا خل ہونگے ۔ وہ میری میز کے پاس میری خدمت کرنے آئیں گے ۔ وہ ان چیزوں کی دیکھ بھال کریں گے جنہیں میں نے انہیں دی ۔ 17 جب وہ اندرونی آنگن کے پھاٹکوں میں داخل ہونگے تب وہ کتانی پوشاک میں ملبوس ہونگے ۔ جب وہ اندرونی آنگن کے پھاٹک اور ہیکل میں خدمت کریں گے ، تب وہ اونی لباس نہیں پہنیں گے ۔ 18 وہ کتانی عمامے اپنے سرو ں پر پہنیں گے اورکتانی زیر جامہ پہنیں گے ۔ وہ ایسا لباس نہیں پہنیں گے جس سے پسینہ آئے ۔ 19 وہ میری خدمت کرتے وقت کے لباس کو جب وہ با ہری آنگن میں لوگوں کے پاس جا ئینگے تو اُتار دینگے ۔تب وہ ان لباسوں کو مقدس کمروں میں رکھیں گے اور تب دوسرے لباس پہنیں گے اس طرح وہ ان لوگوں کو ان مقدس لباسوں کو چھونے نہیں دیں گے ۔ 20 " وہ کاہن نہ تو اپنے سر کے بال منڈوائیں گے اور نہ ہی اپنے بالوں کو لمبے بڑھنے دیں گے ۔ کاہن اپنے سر کے بال صرف تھوڑا چھانٹ سکتے ہیں ۔ 21 کوئی بھی کاہن اس وقت مئے پی نہیں سکتا جب وہ اندرونی آنگن میں جاتا ہو ۔ 22 کاہن کو بیوہ سے یا طلاق شدہ عورت سے بیاہ نہیں کرنا چاہئے ۔ نہیں ! انہیں صرف اسرائیل کے گھرانے کی کنواریوں سے بیاہ کرنا چاہئے ، یا اس بیوہ عورت سے بیاہ کر سکتے ہیں جس کا شوہر کاہن رہا ہو ۔ 23 " کاہن میرے لوگوں کو ، مقدس چیزوں اور جو چیزیں مقدس نہیں ہیں کے بیچ فرق کے بارے میں تعلیم دیں گے ۔ وہ میرے لوگوں کو پاکی اور ناپاکی سے واقفیت حاصل کرنے میں مدد کریں گے ۔ 24 کاہن عدالت میں منصف ہوگا ۔ وہ لوگوں کے ساتھ انصاف کرتے وقت میرے آئین کی پیروی کریں گے ۔ وہ میری مقررہ تقریبوں کے وقت میری شریعت اور آئین کو قبول کریں گے ۔ وہ میرے سبت کے آرام کے خاص دنوں کا احترام کریں گے ، اور انہیں مقدس رکھیں گے ۔ 25 " وہ انسان کی لاش کے پاس جاکر خود کو ناپاک نہیں کریں گے ۔ لیکن جب وہ خود کو ناپاک کرسکتے ہیں اگر مرنے والا شخص باپ ، ماں ، بیٹا ، بیٹی ، بھائی یا غیر شادی شدہ بہن ہو ۔ 26 یہ کاہن کو ناپاک بنائے گا ۔ پاک ہونے کے بعد کاہن کو سات دن تک انتظار کرنا چاہئے ۔ 27 تب وہ مقدس مقام کو لوٹ سکتے ہے ۔ لیکن جس دن وہ اندرونی آنگن کے مقدس میں خدمت کرنے جائے ، اسے گناہ کی قربانی اپنے لئے چڑھانی چاہئے ۔" خدا وند میرے مالک نے یہ کہا ۔ 28 " بنی لاوی کو اپنی زمین کے بارے کہ میں : میں انکی میراث ہوں ۔ تم بنی لاوی کو کوئی ملکیت ( زمین ) اسرائیل میں نہیں دوگے ۔ میں اسرائیل میں انکے حصّے میں ہوں ۔ 29 وہ اناج کی قربانی ، گناہ کی قربانی ، جرم کی قربانی کھائیں گے ۔ جو کچھ بنی اسرائیل خدا وند کو دیں گے وہ انکا ہوگا ۔ 30 ہر طرح کی تیار فصل کا پہلا حصہ کاہنوں کے لئے ہوگا ۔ کسی بھی طرح کے نذرانے کا پہلا حصہ کاہن کا ہونا چاہئے ۔ گوندھے ہوئے آٹے کا پہلا حہ بھی کاہن کو دینا چاہئے ۔ تب ہی فضل تمہارے خاندان کے اوپر ہوگا ۔ 31 کاہن کو وہ پرندہ یا جانور نہیں کھا نا چاہئے جو اپنے آپ ہی مرگیا ہو یا درندوں کا پھاڑا ہوا ہو ۔

Ezekiel 45

1 " اور جب تم زمین کو قرعہ ڈال کر اسرائیل کے قبیلوں میں تقسیم کرو تو اسکا ایک مقدس حصہ خدا وند کے حضور ہدیہ دینا چاہئے ۔ زمین کا یہ پلاٹ پچیس ہزار ہاتھ لمبا بیس ہزار ہاتھ چوڑا ہونا چاہئے ۔ وہ زمین اپنی حدود میں مقدس ہوگی ۔ 2 پانچ سو ہاتھ لمبا اور پانچ سو ہاتھ چوڑا مربع زمین کا ایک پلاٹ ہیکل کے لئے ہونا چاہئے ۔ اسکی چاروں طرف پچاس ہاتھ چوڑا ایک کھلا ہوا خطہ ہونا چاہئے ۔ 3 مقدس پلاٹ کے بیچ تم ایک پچیس ہزار ہاتھ لمبا اور دس ہزار ہاتھ چوڑا ایک خطہ ناپو گے ۔ خدا کاہیکل زمین کے اسی پلاٹ سے ہوگا ۔ ہیکل سب سے مقدس ہوگا ۔ 4 یہ زمین کا مقدس حصہ خدا کے ہیکل کے خادم کاہنوں کے لئے ہوگا ۔ جہاں اسے خدا وند کے قریب خدمت کرنے کے لئے آنا ہوگا ۔ یہ جگہ کاہنوں کے گھروں اور ہیکل کے لئے ہوگی ۔ 5 دوسرا پلاٹ پچیس ہزار ہاتھ لمبا اور دس ہزار ہاتھ چوڑا ان بنی لاویوں کے لئے ہوگا جو ہیکل میں خدمت کرتے ہیں ۔ یہ علاقہ بھی بنی لاوی کے لئے اور انکے رہنے کے کمروں کے لئے ہونگے ۔ 6 تمہیں شہر کو پانچ ہزار ہاتھ چوڑا اور پچیس ہزار ہاتھ لمبا پلاٹ بھی دینا چاہئے ۔ یہ مقدس علاقے کی سرحد میں ہوگی ۔ یہ بنی اسرائیلیوں کے لئے مقدس نذرانے کے بدلے میں ہوگا ۔ 7 شہزادہ مقدس اور شہر کی زمین کی دونوں جانب کی زمین اپنے پاس رکھے گا ۔ یہ سب مقدس جگہ اور شہر کے علاقے کے بیچ میں ہوگا ۔ اسکی چوڑائی اتنی ہی ہوگی جتنی قبیلہ کی زمین کی ہے ۔ اس کا سلسلہ مغربی کنارے سے مشرقی کنارے تک جائے گا ۔ 8 یہ زمین اسرائیل میں شہزادہ کی میراث ہوگی ۔ اس طرح حکمراں کو میرے لوگوں کی زندگی کو آئندہ تکلیف دہ بنانے کی ضرورت نہیں ہوگی ۔ لیکن وہ زمین اسرائیلیوں کو انکے قبیلوں کے مطابق تقسیم کریں گے ۔" 9 خدا وند میرے مالک نے یہ کہا ، " اے اسرائیل کے حکمرانو! بہت ہوچکا ۔ ظلم کرنا اور لوگوں سے چیزیں چرانا چھوڑو ۔ راست باز بنو اور اچھے کام کرو ۔" ہمارے لوگوں کو اپنے گھروں سے باہر جانے کے لئے زبر دستی مجبور نہ کرو ۔" خدا وند میرے مالک نے یہ کہا ۔ 10 " لوگوں کو ٹھگنا بند کرو ۔ صحیح باٹ ، صحیح ترازو اور صحیح ایفہ کا استعمال کرو ۔ 11 ایفہ ( خشک چیزوں کا پیمائشی آلہ ) اور بت ( سیّال کی چیزوں کی پیمائش کا آلہ ) ایک ہی وزن کا ہونا چاہئے ۔ تا کہ بَت میں خومر کا دسواں حصہ ہو ۔ اور ایفہ بھی خومر کا دسواں حصہ ہو ۔ اس کا اندازہ خومر کے مطابق ہو ۔ 12 ایک مثقال بیس جیرہ کے مطابق ہونا چاہئے ۔ ایک ماشہ ساٹھ مثقال کے برابر ہونا چاہئے ۔ یہ بیس مثقال جمع پچیس مثقال جمع پندرہ مثقال کے برابر ہونا چاہئے ۔ 13 " یہ خاص تحفہ ہے جسے تمہیں دینا ہے : گیہوں کے خومر سے ایفہ کے چھٹا حصہ اور جو کے خومر سے ایفہ کا چھٹا حصہ دینا ۔ 14 تیل کے بَت کے بابت یہ حکم ہے کہ تم کرمے سے جو دس بت کا خومر ہے ایک بَت کا دسواں حصہ دینا کیوں کہ خومر میں دس بَت ہیں ۔ 15 ہر دو سو بھیڑوں کے لئے ایک بھیڑ اسرائیل میں سینچا ئی کے ہر ایک کنویں ( سیراب چراگا ہوں) سے ۔" یہ خاص قربانی اناج کی قربانی کے لئے ، جلانے کی قربانی کے لئے اور ہمدردی کی قربانی کے لئے ہے ۔ یہ سب قربانی لوگو ں کو پاک کرنے کے لئے ہے ۔" خداوند میرامالک یہ فرماتا ہے ۔ 16 " ملک کا ہر ایک شخص اسرائیل کے حکمراں کے لئے ایک نذردے گا ۔ 17 لیکن حکمراں کو خاص مقدس دنوں کے لئے ضروری چیزیں دینی چا ہئے ۔حکمراں کو جلانے کی قربانی ،اناج کی قربانی اور مئے کی قربانی کا اہتمام تقریب کے دن ، نئے چاند، سبت کے دن اور اسرائیل کے گھرانے کے تمام مقررہ تقریبو ں کے لئے کرنا چا ہئے ۔ حکمراں کو سبھی گنا ہ کی قربانی اناج کی قربانی ، جلانے کی قربانی ہمدردی کی قربانی جو اسرائیل کے گھرانے کو پاک کرنے کے لئے استعمال کی جا تی ہے دینی چا ہئے ۔" 18 خداوند میرے مالک نے یہ باتیں بتا ئیں ۔" پہلے مہینے میں ، مہینے کے پہلے دن تم ایک بے عیب نیا بیل لو گے تمہیں اس بیل کا استعمال ہیکل کو پاک کرنے کے لئے کرنا چا ہئے ۔ 19 کا ہن تھو ڑا خون گنا ہ کی قربانی سے لے گا اور اسے ہیکل کے ستونو ں اور قربان گا ہ کی کرسی کے چاروں کو نوں اور اندرونی آنگن کے پھاٹک کی چو کھٹوں پرلگا ئے گا ۔ 20 تم یہی کام مہینے کے ساتویں دن اس شخص کے لئے کرو گے جس نے غلطی سے گنا ہ کردیا ہو ۔ یا انجانے میں کیا ہو ۔ اس طرح تم ہیکل کو پاک کرو گے ۔ 21 " پہلے مہینے کے چودھویں دن تمہیں فسح کی تقریب منانا چا ہئے ۔بغیر خمیری رو ٹی تمہیں سات دن تک ضرور رکھنا چا ہئے ۔ 22 اس وقت حکمراں ایک بیل اپنے لئے اور بنی اسرائیلیوں کے لئے قربانی کریگا ۔ بیل گنا ہ کی قربانی کے لئے ہو گا ۔ 23 حکمراں سات بیل اور سات مینڈھوں کی قربانی سات دن کی تقریب میں ہر ایک دن پیش کرینگے ۔ یہ بغیر کسی عیب کے ہو نی چا ہئے ۔ وہ قربانی خداوند کے لے جلانے کی قربانی ہو گی گناہ کی قربانی کے لئے اسے ہر روز ایک بکرا کی قربانی پیش کرنی چا ہئے ۔ 24 اور وہ ہر ایک بیل کے ساتھ ایک ایفہ اناج کی قربانی اور ہر ایک مینڈھے کے ساتھ ایک ایفہ دیگا ۔ اور حکمراں کو ہر ایک ایفہ کے ساتھ ایک ہین تیل بھی دینا چا ہئے 25 حکمراں کو یہی کام تقریب کے سات دن تک کرنا چا ہئے ۔ یہ تقریب ساتویں دن مہینے کے پندرھویں دن شروع ہو تی ہے ۔ یہ قربانی ، گنا ہ کی قربانی جلانے کی قربانی اناج کی قربانی اور تیل کی قربانی ہو گی ۔"

Ezekiel 46

1 " خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے ، "اندرونی آنگن کا مشرقی پھاٹک کام کے چھ دنوں میں بند رہیگا ۔ لیکن یہی سبت کے دن اور نئے چاند کے دن کھلیگا ۔" 2 حکمراں پھاٹک کی دہلیز سے اندر آئیں گے۔ اور اس پھاٹک کے ستون کے سہا رے کھڑے ہونگے ۔ تب کا ہن حکمراں کو جلانے کی قربانی اور ہمدردی کی قربانی چڑھا ئے گا ۔ حکمراں پھاٹک کے آستانہ پر عبادت کریں گے ۔ تب و ہ با ہر جا ئے گا لیکن پھاٹک شام ہو نے تک بند نہیں ہو گا۔ 3 سبھی لوگ بھی اسی پھاٹک کے دروازہ پر سبت کے دن اور نئے چاند کے وقتوں میں خداوند کے حضور عبادت کیا کریں گے ۔ 4 " حکمراں خداوند کو سبت کے دن جلانے کی قربانی پیش کرنا چا ہئے ۔اسے بے عیب چھ میمنہ اور بے عیب ایک مینڈھا دینا چا ہئے ۔ 5 اسے ایک ایفہ نذر کی قربانی مینڈھے کے ساتھ دینی چا ہئے حکمراں اتنی اناج کی قربانی میمنوں کے ساتھ دے گا ۔ جتنی وہ دے سکتا ہے ۔ اسے ایک ہین زیتون کا تیل ہرایک ایفہ نذر کے ساتھ دینا چا ہئے ۔ 6 " نئے چاند کے دن اسے ایک بیل قربانی کر ناچا ہئے ۔ جو بے عیب ہو ۔ وہ چھ میمنے اور ایک مینڈھا جو بے عیب ہو بھی قربانی کریگا ۔ 7 حکمرا ں کو بیل کے ساتھ ایک ایفہ اناج کی قربانی دینی چا ہئے ۔ حکمرا ں کو میمنوں کے سا تھ اناج کی قربانی اور ہر ایک ایفہ اناج کی قربانی کے لئے ایک ہین تیل جتنا ہو سکے دینا چا ہئے ۔ 8 " حکمراں کو مشرقی پھاٹک کے برآمدہ سے ہو کر مقدس جگہ میں آنا چا ہئے اور اسی راستے سے وا پس جانا چا ہئے ۔ 9 " جب ملک کے با شندے خداوند سے ملنے مقررہ تقریب پر آئیں گے تو جو شخص شمالی پھاٹک سے سجدہ کرنے کیلئے داخل ہو گا وہ جنوبی پھاٹک سے جا ئے گا ۔جو شخص جنوبی پھاٹک سے داخل ہوگا ۔ وہ شمالی پھاٹک سے جائے گا ۔ کوئی بھی اسی راستہ سے نہیں لوٹے گا جس سے داخل ہوا ہو ۔ ہر ایک شخص کو سیدھے آگے بڑھنا چاہئے ۔ 10 جب لوگ اندر جائیں گے تو حکمراں کو اندر جانا چاہئے ۔ اور جب لوگ باہر جائیں گے تو حکمراں کو بھی با ہر جانا چاہئے ۔ 11 "تقریب کے دنوں اور دوسرے خاص اجلاس کے موقعوں پر ایفہ اناج کی قربانی ہر نئے بیل کے ساتھ چڑھائی جانی چاہئے ۔ ایک ایفہ اناج کی قربانی ہر مینڈ ھے کی ساتھ چڑھائی جانی چاہئے ۔ اور ہر ایک میمنہ کے ساتھ اسے جتنا زیادہ وہ دے سکے دینا چاہئے ۔ لیکن اسے ایک ہین تیل ہر ایک ایفہ کے لئے تحفہ کے طور پر دینا چاہئے 12 " جب حکمراں خدا وند کو رضا کی قربانی دیتے ہیں یہ جلانے کی قربانی ، ہمدردی کی قربانی یا رضا کی قربانی ہو سکتی ہے ۔ جب یہ قربانی پیش کی جائے گی تو اسکے لئے مشرق کا پھاٹک کھلا ہونا چاہئے ۔ تب اسے اپنی جلانے کی قربانی اور اپنی ہمدردی کی قربانی کو سبت کے دن کی طرح چڑھانی چاہئے ۔ اسکے چلے جانے کے بعد پھاٹک بند ہوجائے گا ۔ 13 " تمہیں ایک برس کا ایک بے عیب میمنہ چڑھانا چاہئے ۔ یہ ہر روز صبح خدا وند کے جلانے کی قربانی کے لئے ہوگا ۔ 14 تم ہر روز میمنہ کے ساتھ اناج کی قربانی بھی چڑھاؤ گے ۔ یعنی ایفہ کا چھٹا حصہ آٹا اور ایک تہائی ہین تیل اس میں ملاؤ گے ۔ یہ خدا وند کے حضور میں روزانہ اناج کی قربانی کے طور پر چڑھائی جائے گی ۔ 15 اس طرح وہ لوگ ہمیشہ میمنہ ، اناج کی قربانی اور جلانے کی قربانی کے لئے تیل ہر روز صبح چڑھاتے رہیں گے ۔ " 16 خدا وند میرا مالک یہ کہتا ہے ، " اگر حکمراں اپنی زمین کے کسی حصہ کو اپنے بیٹوں کو تحفہ کے طور پر دیں گے تو وہ بیٹوں کی ہوگی یہ انکی میراث ہے۔ 17 لیکن اگر کوئی حکمراں اپنی زمین کے کسی حصہ کو اپنے غلام کو ہدیہ کے طور پر دیتے ہیں تو وہ ہدیہ اس کے جوبلی سال تک ہی اسکا رہے گا اور تب ہدیہ حکمراں کو واپس ہوجائے گا ۔ صرف بادشاہ کے بیٹے ہی اسکی زمین کے ہدیہ کو اپنے پاس رکھ سکتے ہیں ۔ 18 اور حکمراں لوگوں کی زمین کا کوئی بھی حصہ نہیں لیں گے اور نہ ہی انہیں اپنی زمین چھوڑ نے پر مجبور کریں گے ۔ اسے اپنی زمین کا ایک حصہ اپنے بیٹوں کو دینا چاہئے ۔ اس طرح سے ہمارے لوگ اپنی زمین سے الگ ہونے کے لئے مجبور نہیں کئے جائیں گے ۔ " 19 وہ شخص مجھے مدخل کی راہ سے بغل کے پھاٹک میں لے گیا۔ وہ مجھے شمال میں کاہنوں کے مقدس کمروں میں لے گیا ۔ وہاں اس نے مجھے مغربی کنارے پر ایک جگہ دکھائی ۔ 20 اس شخص نے مجھ سے کہا ، " یہی وہ مقام ہے جہاں کاہن جرم کی قربانی اور گناہ کی قربانی کو پکائیں گے ۔ اسی جگہ کاہن اناج کی قربانی کو پکائیں گے۔ تا کہ انہیں ان قربانیوں کو بیرونی آنگن میں لے جانے کی ضرورت نہ رہے ۔ اس طرح وہ ان مقدس چیزوں کو باہر نہیں لے جائیں گے جہاں عام لوگ ہوں گے ۔ " 21 تب وہ شخص مجھے بیرونی آنگن میں لایا ۔ وہ مجھے آنگن کے چاروں کونوں میں لے گیا ۔ آنگن کے ہر ایک کونے میں ایک چھوٹا آنگن تھا ۔ 22 آنگن کے کونوں میں چھو ٹے چھوٹے آنگن تھے ۔ ہر ایک چھوٹا آنگن چالیس ہاتھ لمبا اور تیس ہاتھ چوڑا تھا ۔ چاروں کونے ایک ہی ناپ کے تھے ۔ 23 اندر ان چھوٹے آنگن کی چاروں جانب اینٹ کی ایک دیوار تھی ۔ ہر ایک دیوار میں کھانا پکانے کے مقام بنے تھے ۔ 24 اس شخص نے مجھ سے کہا ، " یہ وہ باورچی خانے ہیں جہاں وہ لوگ جو ہیکل میں خدمت کرتے ہیں لوگوں کی قربانیوں کو پکاتے ہیں ۔ "

Ezekiel 47

1 وہ شخص مجھے ہیکل کے دروازہ پر واپس لے گیا ۔ میں نے ہیکل کے مشرقی آستانہ کے نیچے سے پانی آتے دیکھا ( ہیکل کا سامنا ہیکل کی مشرقی جانب ہے ) پانی ہیکل جنوبی کنارے کے نیچے سے قربان گاہ کے جنوب میں بہتا تھا ۔ 2 وہ شخص مجھے شمالی پھاٹک سے باہر لایا اور بیرونی پھاٹک کے مشرق کی طرف چاروں جانب لے گیا ۔ پھاٹک کے جنوب کی جانب پانی بہہ رہا تھا ۔ 3 وہ شخص مشرق کی جانب ہاتھ میں پیمائش کی ڈوری لے کر بڑھا ۔ اس نے ایک ہزار ہاتھ ناپا ۔ تب وہ مجھے جس مقام پر پانی سے ہوکر لے گیا ۔ وہاں پانی صرف میرے ٹخنے تک گہرا تھا ۔ 4 اس شخص نے پھر اور ایک ہزار ناپا ۔ تب وہ مجھے اس مقام پر پانی سے ہوکر لے گیا ۔ وہاں پانی میرے گھٹنوں تک گہرا تھا ۔ تب اس نے اور ایک ہزار ناپا اور اس مقام پر پانی سے ہوکر لے گیا ۔ وہاں پانی کمر تک گہرا تھا ۔ 5 اس شخص نے اور ایک ہزار ناپا لیکن وہاں پانی اتنا گہرا تھا کہ عبور نہ کیا جا سکتا تھا ۔ گویا کہ ایک دریا بن گیا تھا ۔ پانی تیر نے کے درجہ کو پہنچ گیا تھا ۔ یہ دریا اتنا گہرا تھا کہ اسے چل کر عبور نہیں کیا جا سکتا تھا ۔ 6 تب اس شخص نے مجھ سے کہا ، " اے ابن آدم ! کیا تم نے جن چیزوں کو دیکھا ان پر گہرائی سے توجّہ دی ؟ " تب وہ شخص مجھے دریا کے کنارے واپس لے آیا ۔ 7 جیسے ہی میں دریا کے کنارے واپس آیا ۔ میں نے دریا کے دونوں کنارے پر بہت سے درخت دیکھے ۔ 8 اس شخص نے مجھ سے کہا ، " یہ پانی مشرقی علاقہ کی طرف بہتا ہے اور ریگستان سے ہوکر سمندر کی طرف بہتا ہے ۔ اور سمندر کے نمکین پانی میں ملتے ہی تازہ پانی ہوجاتا ہے ۔ 9 اس پانی میں بہت مچھلیاں ہیں اور جہاں یہ دریا بہتا ہے وہاں کئی طرح کے جانور رہتے ہیں ۔ کیوں کہ وہاں پانی جاتا ہے اور تازہ ہوجاتا ہے اس لئے ہر چیز وہاں رہے گی جہاں دریا بہتا ہے ۔ 10 تم ماہی گیروں کو لگاتار عین جدی سے عین عجلیم تک کھڑے دیکھ سکتے ہو ۔ تم انکو اپنی مچھلی کے جالوں کو پھینکتے اور کئی طرح کی مچھلیاں پکڑ تے دیکھ سکتے ہو اسکی مچھلیاں اپنی اپنی جنس کے مطابق بڑے سمندر کی مچھلیوں کی مانند کثرت سے ہونگی ۔ 11 لیکن دلدل اور گڑھوں کے ملک کے چھوٹے حصے تازہ نہیں بنائے جا سکتے ۔ وہ نمک کے لئے چھوڑے جائیں گے ۔ 12 ہر قسم کے پھل دار درخت دریا کے دونوں جانب اگتے ہیں ۔ انکے پتے کبھی سوکھتے اور مرتے نہیں ۔ ان درختوں پر پھل لگنا کبھی نہیں رکیں گے ۔ درخت ہر ماہ پھل پیدا کرتے ہیں کیوں ؟کیوں کہ پیڑوں کے لئے پانی ہیکل سے آتا ہے ۔ پیڑوں کے پھل خوراک بنیں گے ۔ اور انکی پتیاں دوا کے لئے ہونگی ۔ " 13 خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے ، " یہ سرحدیں اسرائیل کے گھرانوں میں زمین کو بانٹنے کے لئے ہیں ۔ یوسف کو دو حصّے ملیں گے ۔ 14 تم زمین کو مساوی طریقے سے تقسیم کرو گے ۔ میں نے اس زمین کو تمہا رے با پ دادا کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اس لئے میں یہ زمین تمہیں دے رہا ہو ں۔ 15 " یہاں زمین کے یہ حدود ہیں ۔شمال کی طرف بڑے سمندر سے لے کر حتلون سے ہو تی ہو ئی صداد کے مدخل تک ۔ 16 حمات ، بیروت ، سبریم جو دمشق اور حمات کی سر حد کے بیچ میں ہے ،حصر ہتیکون ( جو حوران کی سرحد پر ہے ) کی جانب مُڑتی ہے ۔ 17 اس طرح سر حد پھیلتی ہو ئی سمندر سے حصر عنان تک جاتی ہے جو کہ دمشق اور حمات کی شمالی سر حد پر ہے ۔ یہ شمال کی جانب ہے ۔ 18 " مشرق کی جانب سر حد حصر عینان سے حوران اور دمشق کے بیچ جا ئے گی اور دریائے یردن کے سہا رے جلعاد اور اسرائیل کی زمین کے بیچ مشرقی سمندر تک لگاتار تمر تک جا لے گی ۔ یہ مشرقی سر حد ہو گی ۔ 19 " جنوبی جانب سر حد تمر سے لگاتار مریبوت قادس کے نخلستان تک جا ئے گی اور تب یہ نہر مصر کے سہا رے بڑے سمندر تک جا تا ہے ۔ یہ جنوبی سر حد ہے ۔ 20 مغرب کی طرف بڑا سمندر لگاتار حمات کے سامنے کے علاقہ تک سر حد بنے گا ۔ یہ تمہا ری مغربی سر حد ہو گی ۔ 21 اس طرح تم اس زمین کو اسرائیل کے گھرانے کے گروہ میں تقسیم کرو گے ۔ 22 تم اس جائیداد کو اپنی میراث اور اپنے بیچ رہنے وا لے غیر ملکیوں جو تمہا رے درمیان رہتے ہیں اور جن کے بچے بھی تمہا رے بیچ رہتے ہیں میراث کے طور پر تقسیم کرو گے ہو سکتا ہے کہ یہ غیر ملکی باشندے ہونگے ۔ لیکن یہ پیدا ئشی طور سے اسرائیلی ہو نگے ۔ وہ لوگ کچھ میراث تمہا رے ساتھ اسرائیل کے قبیلوں کے درمیان بھی حاصل کریں گے ۔ 23 خاندانی گروہ جس کے بیچ باشندہ رہتا ہے اسے کچھ زمین دیگا ۔" خداوند میرے مالک نے یہ کہا ہے ۔

Ezekiel 48

1 "شمالی سر حد بڑے سمندر سے مشرقی حتلون سے حمات درّہ اور تب لگاتار حصر عینان تک جا تی ہے یہ دمشق اور حمات کی سرحدوں کے درمیان ہے ۔ خاندانی گروہ میں سے اس گروہ کی زمین ان سرحدوں کے مشرق سے مغرب کو جا ئے گی ۔شمال سے جنوب اس علاقہ کے خاندانی گروہ ہیں ،دان ، آشر ،نفتالی ،منسّی ،افرائیم ، روبن ، یہودا ہ ۔ 2 3 4 5 6 7 8 " زمین کا دوسرا علاقہ خاص استعمال کے لئے ہو گا ۔ یہ زمین یہواد ہ کی زمین کے جنوب کی طرف واقع ہے ۔ یہ مشرقی علاقہ شمال سے جنوب تک پچیس ہزار ہا تھ لمبا ہے ۔ یہ مشرق سے مغرب تک اتنا چو ڑا ہو گا جتنا دیگر خاندانی گروہ کا ہو گا ۔ ہیکل زمین کے اس حصّہ کے بیچ ہو گا ۔ 9 تم اس زمین کو خدا وند کو مخصوص کرو گے ۔ یہ پچیس ہزار ہا تھ لمبی اور بیس ہزار ہا تھ چو ڑی ہو گی ۔ 10 زمین کا یہ خاص علاقہ کا ہنوں اور بنی لا وی میں تقسیم ہو گا ۔کا ہن اس علاقہ کا ایک حصّہ پا ئیں گے ۔ یہ زمین شمال کی جانب پچیس ہزار ہا تھ لمبی اور مغرب کی جانب دس ہزار ہا تھ چو ڑی ،مشرق کی جانب دس ہزار ہا تھ چو ڑی اور جنوب کی جانب پچیس ہزار ہا تھ لمبی ہو گی ۔ 11 یہ زمین صدوق کی نسلوں کیلئے ہے ۔ یہ لوگ میرے مقدس کا ہن ہو نے کیلئے منتخب کئے گئے تھے ۔کیو ں؟ کیونکہ انہوں نے تب بھی میری خدمت کرنا جا ری ر کھا جب اسرائیل کے دیگر لوگو ں نے مجھے چھو ڑدیا ۔ صدوق کے گھرانے نے مجھے لاوی گھرانے کے گروہ کے دیگر لوگوں کی طرح نہیں چھو ڑا ۔ 12 زمین کا یہ خاص حصّہ ان کا ہنو ں کا ہو گا اور یہ مقدس ہو گا ۔ یہ بنی لا وی کی زمین سے لگا ہوا ہو گا ۔ 13 " کا ہنو ں کی زمین سے لگی زمین کے پلاٹ کو بنی لا وی اپنے حصّہ کے طو پر پا ئیں گے ۔ یپ پچیس ہزار ہا تھ لمبی ، دس ہزار ہا تھ چو ڑی ہو گی ۔ وہ لوگ پچیس ہزار ہا تھ لمبی اور دس ہزار ہا تھ چو ڑی زمین کا ایک پلاٹ حاصل کریں گے ۔ 14 بنی لا وی اس زمین کا کو ئی حصہ نہ تو بیچیں گے نہ ہی بدلیں گے ۔ وہ اس زمین کا کو ئی بھی حصہ بیچنے کا حق نہیں رکھتے ۔ وہ ملک کے اس حصے کے ٹکڑے نہیں کر سکتے ۔کیوں؟ کیونکہ یہ زمین خداوند کی ہے۔ یہ نہایت خاص ہے ۔ یہ زمین کا بہترین حصہ ہے ۔ 15 " زمین کاا یک حصہ پانچ ہزار ہا تھ چو ڑا اور پچیں ہزار ہا تھ لمبا ہو گا جو کا ہنو ں اور بنی لا وی کو دی گئی زمین سے زیادہ لمبا ہو گا ۔ یہ زمین شہر، جانورو ں کی چراگاہ اور گھر بنانے کیلئے ہو سکتی ہے ۔عام لوگ اس کا استعما ل کر سکتے ہیں ۔ شہر اس کے بیچ میں ہو گا ۔ 16 شہر کا ناپ یہ ہے : شمال کی جانب یہ ساڑھے چار ہزار ہا تھ ہو گا ۔ مشرق کے جانب یہ ساڑھے چار ہزار ہا تھ ہو گا ۔ جنوب کی جانب یہ ساڑھے چار ہزار ہا تھ ہو گا ۔ مغرب کی جانب بھی یہ ساڑھے چار ہزار ہا تھ ہو گا ۔ 17 شہر کی چراگاہ ہو گی ۔ یہ چراگا ہیں ڈھا ئی سو ہا تھ شمال کی جانب ،ڈھائی سو ہا تھ جنوب کی جانب ہو گی ۔ وہ ڈھا ئی سو ہا تھ مشرق کی جانب اور ڈھا ئی سو ہا تھ مغرب کی جانب ہو گی ۔ 18 مغربی حصہ کے کنا رے جو لمبا ئی بچے گی وہ دس ہزار ہا تھ مشرق میں اور دس ہزار ہا تھ مغرب میں ہو گی ۔ یہ زمین مقدس زمین کے ایک طرف ہو گی ۔ زمین کا یہ پلاٹ شہر کے مزدوروں کے لئے اناج پیدا کریگا ۔ 19 شہر کے مزدور اس میں کا شتکاری کرینگے ۔مزدور اسرائیل کے سبھی گھرانے کے گروہ میں سے ہونگے ۔ 20 " زمین کا یہ پلاٹ مربع نما ہو گا یہ پچیس ہزار ہا تھ لمبا اور پچیس ہزار ہا تھ چو ڑا ہو گا ۔ تم اس حصہ کو خاص کاموں کے لئے الگ رکھو گے ۔ یہ کا ہنوں اور لا ویوں کے مقدس حصّوں اور شہرو کے حصّہ سمیت ہے ۔ 21 "اس خاص زمین کا ایک حصّہ ملک کے حکمراں کیلئے ہو گا ۔حکمراں کے بیچ میں ایک مربع نما پلاٹ ہو گا ۔ یہ پچیس ہزار ہا تھ لمبا اور پچیس ہزار ہا تھ چو ڑا ہو گا ۔اس کا ایک حصہ کا ہنوں کے لئے ، ایک حصہ لا وی کے لئے اور ایک حصہ ہیکل کیلئے ہو گا ۔ ہیکل ان پلا ٹوں کے بیچ ہو گا ۔ اس مربع کے مشرقی اور مغربی جانب کی بقیہ زمین حکمراں کی ہو گی۔حکمراں بنیمین اور یہودا ہ کی زمین کے بیچ کی زمین پا ئیں گے ۔ 22 23 "خاص حصہ کے جنوب میں اس گھرانے کے گروہ کی زمین ہو گی جو نہر یردن کے مشرق میں رہتا تھا ۔ ہر گھرانے کے گروہ اس زمین کا ایک حصہ پا ئیں گے ۔ جو مشرقی سر حد سے بڑے سمندر تک گئی ہے ۔شمال سے جنوب کے یہ گھرانے کے گروہ ہیں : بنیمین، شمعون، اشکار، زبولون اور جاد ۔ 24 25 26 27 28 " جاد کی زمین کی جنوبی سر حد تمر سے مریبوت قادس کے نخلستان تک جا ئے گی ۔ تب نہر مصر سے بڑے سمندر تک پہنچے گی ۔ 29 اور یہی وہ زمین ہے جسے تم اسرائیل کے گھرانے کے گروہ میں تقسیم کرو گے ۔ وہی ہر ایک گھرانے کا گروہ پا ئے گا ۔" خداوند میرے مالک نے یہ کہا ! 30 " شہر کے یہ پھاٹک ہیں ۔ پھاٹکو ں کا نام اسرائیل کے گھرانے کے گروہ کے نامو ں پر ہونگے ۔ " شمال کی جانب شہر ساڑھے چار ہزار ہا تھ لمبا ہو گا ۔ 31 اس میں تین پھاٹک ہونگے ۔ روبن کا پھاٹک ، یہودا ہ کا پھاٹک اور لا وی کا پھاٹک ۔ 32 " مشرق کی جانب شہر ساڑھے چار ہزار ہا تھ لمبا ہو گا ۔ اس میں تین پھاٹک ہونگے ۔ یوسف کا پھاٹک ، بنیمین کا پھاٹک ، اور دان کا پھاٹک ۔ 33 " جنوب کی جانب شہر ساڑھے چار ہزار ہا تھ لمبا ہو گا ۔ اس میں تین پھاٹک ہونگے: شمعون کا پھاٹک ، اشکار کا پھاٹک ، اور زبولون کا پھاٹک ۔ 34 " مغرب کی جانب شہر ساڑھے چار ہزار ہا تھ لمبا ہو گا ۔ اس میں تین پھاٹک ہونگے: جاد کا پھاٹک ، آشر کا پھاٹک ، اور نفتالی کا پھاٹک ۔ 35 " شہر کے چاروں جانب کا فاصلہ اٹھا رہ ہزار ہا تھ ہو گا ۔ اور شہر کانام اسی دن سے ہو گا : " خداوند وہاں ہے ۔"

Daniel 1

1 نبو کدنضر شاہ بابل تھا ۔ نبو کد نضر نے یروشلم پر حملہ کیا اور اپنی فوج کے ساتھ اس نے یروشلم کو چارو ں طرف سے گھیر لیا ۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب شاہ ریہودا ہ یہویقیم کی حکومت کا تیسرا سال چل رہا تھا ۔ 2 خداوند نے نبو کدنضر کو ،شاہِ یہودا ہ یہو یقیم کو دینے دیا ۔ نبو کدنضر نے خدا کی ہیکل کے کچھ سازومان کو بھی ہتھیا لیا ۔ نبو کدنضر ان چیزوں کو سنعار لے گیا ۔ نبو کدنضر نے ان چیزوں کو اس ہیکل میں رکھوا دیا جس میں اس کے دیوتاؤں کی مورتیا ں تھیں ۔ 3 اس کے بعد بادشا ہ نبو کدنضر نے اسپنز کو حکم دیا ۔اسپنز بادشا ہ کے خواجہ سراؤں کا سردار تھا ۔ بادشا ہ نے اسپنز سے کچھ اسرائیلی لڑکوں کو اپنے محل میں لانے کے لئے کہا ۔ نبو کدنضر چاہتا تھا کہ بادشا ہ کے خاندان اور دوسرے اہم خاندانوں سے کچھ اسرائیلی لڑکوں کو لا یا جا ئے ۔ 4 نبو کدنضر کو صرف مضبوط اور ہٹے کٹے لڑکے ہی چاہئے تھا ۔ بادشا ہ کو بس ایسے ہی جوان چا ہئے تھا جن کے جسم میں کو ئی خراش تک نہ لگی ہو اور ان کا جسم ہر طرح کے عیب سے پاک ہو ۔ بادشا ہ کو خوبصورت ،چست اور دانشمند نوجوان لڑکے چا ہئے تھا ۔ بادشا ہ کو ایسے لوگوں کی ضرورت تھی جو باتو ں کو جلدی اور آسانی سے سیکھنے میں ما ہر ہوں۔ بادشا ہ کو ایسے لوگوں کی ضرورت تھی جو اس کے محل میں خدمت کا کام کر سکیں ۔ بادشا ہ نے اسپنز کو حکم دیا کہ دیکھو ان لڑ کو ں کو کسدیوں کی زبان اور لکھا وٹ ضرور سکھانا ۔ 5 بادشا ہ نبو کدنضر ان لڑکو ں کو ہر روز ایک خاص مقدار میں خوراک اور مئے دیا کر تے تھے ۔ یہ خوراک اسی طرح کی ہو تی تھی جیسی خود بادشا ہ کھا یا کر تے تھے ۔ بادشا ہ نے طئے کیا کہ اسرائیل کے ان جوانوں کیو تین سال تک تر بیت دی جا ئے اور اس کے بعد وہ جوان بادشا ہ کے ذاتی خادم کی طرح خدمت کرے ۔ 6 ان جوانوں میں دانیال ،حننیاہ ، میسا ایل اور عزریاہ شامل تھے ۔ یہ جوان یہودا ہ کے حاندانی گروہ سے تھے ۔ 7 اس کے بعد اسپنز نے یہودا ہ کے ان جوانوں کا نیا نام رکھا ۔ دانیال کا نیا نام بیلطشضر،حننیاہ کا نیا نام سدرک ، میسا ایل کا نیانام میسک اور عزریاہ کا نیانام عبدبخور رکھا گیا ۔ 8 دانیال بادشا ہ کی نفیس خوراک اور مئے کو حاصل کر نا نہیں چاہتا تھا ۔ دانیال یہ نہیں چا ہتا تھا کہ وہ سا خوراک اور مئے سے اپنے آپ کو نا پاک کرے ۔اس لئے اس نے اس طرح اپنے آپ کو ناپاک ہو نیس ے بچا نے کے لئے اسپنز سے منت کی ۔ 9 خدا نے اسپنز کو ایسا بنا دیا کہ وہ دانیال کے تئیں مہربان اور اچھا خیال کرنے لگا ۔ 10 لیکن اسپنز نے دانیال سے کہا ، "میں اپنے مالک ، بادشا ہ سے ڈرتا ہوں۔ بادشا ہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں یہ خوراک اور مئے دی جا ئے ۔ اگر تم سا طرح کی خوراک اور مئے کوگ نہیں کھاتے اور پیتے ہو تو تم کمزور ہو جا ؤگے اور بیمار نظر آنے لگو گے ۔ تم اپنی عمر کے دوسرے جوانو ں سے کم دکھا ئی دو گے ۔ اگر بادشا ہ تمہیں دیکھے گا تو مجھ پر خفا ہو جا ئے گا ۔ اور شاید کہ تم میری موت کا سبب بن سکتے ہو ۔" 11 اس کے بعد دانیال نے اپنی دیکھ بھال کرنے وا لے محا فظ سے بات چیت کی۔ اسپنز نے اس محافظ کو دانیال ، میسا ایل اور عزریاہ کے اوپر توجّہ رکھنے کو کہا تھا ۔ 12 دانیال نے اس محافظ سے کہا ، " ہمیں دس دن تک آزما کر دیکھ ۔اس دورا ن ہمیں صرف کھانے کیلئے سبزی اور پینے کیلئے پانی ہی دیا جا ئے۔ 13 پھر دس دن بعد ان دوسرے نوجوانوں کے ساتھ تو ہمارا موازنہ کر کے دیکھ جو شا ہی خوراک کھا تے ہیں اور پھر خود سے دیکھ کہ زیادہ تندرست کون دکھا ئی دیتا ہے ۔ پھر تُو خود ہی فیصلہ کرنا کہ تُو ہمارے ساتھ کیسا برتا ؤ کرنا چا ہتا ہے ۔ ہم تو تیرے خادم ہیں ۔" 14 اس طرح وہ محافظ دانیال ، حننیاہ ، میسا ایل اور عزریاہ کا دس دن تک امتحان لیتے رہنے کے لئے تیار ہو گیا۔ 15 دس دنو ں کے بعد دانیال اور اسکے دوست ان سبھی نو جوانوں سے زیادہ تندرست دکھا ئی دینے لگے جو شا ہی کھا نا کھا تے تھے ۔ 16 اس طرح اس محافظ نے دانیال، حننیاہ ، میسا ایل ، اور عزریاہ کو بادشا ہ کی وہ خاص خوراک اور مئے دینا بند کر دی اور اس نے انہیں اس کے بجا ئے ساگ پات دینے لگا ۔ 17 خدانے دانیال ، حننیاہ ، میسا ایل ، اور عزریاہ کو زیادہ سے زیادہ زبان اور دانشمندی سیکھنے کی قوت عطا کی ۔ دانیال رو یا ؤں اور خوابوں کی تعبیر میں ماہر فن بھی تھا ۔ 18 بادشا ہ چاہتا تھا کہ ان سبھی جوانوں کو تین سال تک تربیت دی جا ئے ۔تربیت کا وقت پورا ہو نے پر اسپنز نے ان سبھو ں کو بادشا ہ نبو کدنضر کے پاس لے گیا ۔ 19 بادشا ہ نے ان سے با تیں کیں ۔ بادشا ہ نے پایا کہ ان میں سے کو ئی بھی جوان اتنا اچھا نہیں تھا جتنا دانیال ،حننیاہ ،میسا ایل اور عزریاہ تھے ۔اس طرح وہ چاروں جوان بادشاہ کے خادم بنا دیئے گئے ۔ 20 بادشا ہ ہر بار ان سے کسی اہم بات کے با رے میں پو چھتا اور وہ اپنی حکمت اور سمجھ بو جھ کا اظہار کر تے ۔ بادشاہ نے دیکھا کہ وہ چاروں اسکی حکمت کے سبھی جادو گروں اور دانشمندوں سے دس گنا زیادہ بہتر ہیں ۔ 21 اس طرح خورس کے دور حکو مت کے پہلے برس تک دانیال بادشاہ کی خدمت کرتا رہا۔

Daniel 2

1 نبو کد نضر نے اپنی حکو مت کے دوسرے برس کے دوران ایک خواب دیکھا ۔ اس خواب نے اسے پریشان کردیا تھا اور وہ اچھی طرح سو نہیں سکا تھا ۔ 2 تب بادشاہ نے حکم دیا کہ فالگیروں ، نجومیوں ، جادوگروں اور دانشمندوں کو بلایا جائے اور وہ بادشاہ کو اسکے خواب کی تعبیر بتائیں ۔ وہ آئے اور بادشاہ کے حضور کھڑے ہوئے ۔ 3 تب بادشاہ نے ان لوگوں سے کہا ، " میں نے ایک خواب دیکھا ہے جس سے میں پریشان ہوں ، میں یہ جانتا ہوں کہ اس خواب کا کیا مطلب ہے۔" 4 اس پر ان کسدیوں نے جواب دیتے ہوئے کہا ، " وہ ارامی زبان میں بول رہے تھے ۔ بادشاہ ابد تک زندہ رہے ۔ ہم تیرے غلام ہیں ۔ تو اپنا خواب ہمیں بتا ۔ پھر ہم تجھے اسکا مطلب بتائیں گے ۔" 5 اس پر بادشاہ نبوکد نضر نے ان لوگوں سے کہا ، " نہیں ! یہ خواب کیا تھا ، یہ بھی تمہی ہی بتانا ہے اور اس خواب کا مطلب کیا ہے ، یہ بھی تمہیں ہی بتانا ہے اور اگر تم ایسا نہیں کرپائے تو میں تمہارے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالنے کا حکم دے دونگا ۔ میں تمہارے گھروں کو توڑ کر ملبے کے ڈھیر اور راکھ میں بدل ڈالنے کا حکم بھی دے دونگا ۔ 6 اور اگر تم مجھے میرا خواب بتا دیتے ہو اور اسکا مطلب سمجھا دیتے ہو تو میں تمہیں بہت سا انعام ، بہت سا صلہ اور بڑی عزت بخشونگا ۔ اس لئے تم مجھے میرے خواب کے بارے میں بتاؤ کہ اسکا مطلب کیا ہے ۔" 7 ان دانشمند آدمیوں نے بادشاہ سے پھر کہا ، " اے بادشاہ ! مہر بانی کرکے ہمیں خواب کے بارے میں بتاؤ اور ہم تمہیں یہ بتائیں گے کہ اس خواب کی تعبیر کیا ہے ۔" 8 اس پر بادشاہ نبو کد نضر نے کہا ، " میں جانتا ہوں ، تم لوگ اور زیادہ وقت لینے کی کوشش کر رہے ہو ۔ تم جانتے ہو کہ میں نے کیا کہا اور وہی میرا مطلب ہے ۔ 9 تم لوگ اچھی طرح جانتے ہو کہ اگر تم نے مجھے میرے خواب کے بارے میں نہیں بتایا تو تمہیں سزا دی جائے گی ۔ تم لوگ مجھ سے جھوٹ بولنے کا فیصلہ کر چکے ہو ۔ تم لوگ اور زیادہ وقت لینا چاہتے ہو ۔ تم لوگ یہ سوچتے ہو کہ میں اپنے حکموں کے بارے میں بھول جاؤں گا ۔ اب بتاؤ میں نے کیا خواب دیکھا ۔ اگر تم مجھے یہ بتا پاؤ گے کہ میں نے کیا خواب دیکھا ہے تو تبھی میں یہ جان پاؤنگا کہ تم مجھے اسکا مطلب بتا پاؤ گے ۔" 10 کسدیوں نے بادشاہ کو جواب دیتے ہوئے کہا ، " اے بادشاہ ! زمین پر کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو ایسا کر سکے جیسا آپ کرنے کہہ رہے ہیں ۔ دانشمندوں یا جادو گروں یا کسدیوں سے کسی بھی بادشاہ نے کبھی بھی ایسا کرنے کو نہیں کہا ۔ یہاں تک کہ عظیم اور سب سے زیادہ طاقتور کسی بھی بادشاہ نے کبھی اپنے دانشمندوں سے ایسا کرنے کو نہیں کہا ۔ 11 آقا ! آپ وہ کام کرنے کو کہہ رہے ہیں جو نا ممکن ہے ۔ بادشاہ کو اس کے خواب کے بارے میں اور اسکے خواب کی تعبیر کے بارے میں صرف دیوتا ہی بتا سکتے ہیں ۔ لیکن دیوتا تو لوگوں کے درمیان نہیں رہتے ۔" 12 جب بادشاہ نے یہ سنا تو اسے بہت غصہ آیا اور اس نے بابل کے سبھی دانشمندوں کو مارڈالنے کا حکم دیا ۔ 13 بادشاہ نبو کد نضر کے حکم کا اعلان کردیا گیا ۔ سبھی دانشمندوں کو مارا جانا تھا ، اس لئے دانیال اور اسکے دوستوں کو بھی مارنے کے لئے انکی تاش میں شاہی لوگ روانہ کردیئے گئے ۔ 14 اریوک بادشاہ کے پہریداروں کا سردار تھا ۔ وہ بابل کے دانشمندوں کو مارنے کے لئے جا رہا تھا ۔ لیکن دانیال نے اس سے بات چیت کی ۔ دانیال نے اریوک سے خردمندی کے ساتھ دانشمندانہ بات کی ۔ 15 دانیال نے اریوک سے پوچھا ، " بادشاہ نے اتنی سخت سزا دینے کا حکم کیوں دیا ہے ؟" اس پر اریوک نے بادشاہ کے خواب والی ساری کہانی سنائی ۔ دانیال اسے سمجھ گیا ۔ 16 دانیال نے جب یہ کہانی سنی تو وہ بادشاہ نبو کد نضر کے پاس گیا ۔ دانیال نے بادشاہ سے منت کی کہ وہ اسے تھوڑا وقت اور دے ۔ اسکے بعد وہ بادشاہ کو اسکا خواب اور اسکی تعبیر بتا دیگا ۔ 17 اسکے بعد دانیال اپنے گھرروانہ ہو گیا ۔ اس نے اپنے دوست حننیاہ ، میسا ایل اور عزریاہ کو وہ ساری باتیں کہہ سنائی ۔ 18 دانیال نے اپنے دوستوں سے آسمان کے خدا سے دعا کرنے کو کہا ۔ دانیال نے ان سے کہا کہ خدا سے دعا کریں کہ وہ ان پر مہربان ہو اور اس راز کو سمجھنے میں انکی مدد کرے ۔ تاکہ بابل کے دوسرے دانشمند لوگوں کے ساتھ وہ اور اس کے دوست موت کے گھاٹ نہ اتارے جائیں ۔ 19 رات کے وقت خدا نے رویا میں دانیال کو وہ راز سمجھا دیا ۔ آسمان کے خدا کی ستائش کرتے ہوئے ۔ 20 دانیال نے کہا : " خدا کے نام کی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ستائش کرو ۔ قوّت اور دانشمندی اسی کی ہے ۔ 21 وہی وقتوں کو زمانوں کو تبدیل کرتا ہے ۔ وہی بادشاہوں کو معزول اور قائم کرتا ہے ۔ وہی حکیموں کو حکمت اور دانشمندوں کو دانشمندی عنایت کرتا ہے ۔ 22 پوشیدہ رازوں کو وہی ظاہر کرتا ہے جن کا لوگوں کو سمجھنا بہت مشکل ہے ۔ روشنی اسی کے ساتھ ہے ۔ اور وہ جانتا ہے کہ اندھیرے میں کیا پوشیدہ ہے ۔ 23 اے میرے باپ دادا کے خدا میں تیرا شکر کرتا ہوں اور تیری ستائش کرتا ہوں ۔ تو نے ہی مجھ کو حکمت اور قدرت دی ۔ جو باتیں ہم نے پوچھی تھیں ان کے بارے میں تو نے ہمیں بتا یا ۔ تو نے ہمیں بادشاہ کے خواب کے بارے میں بتایا ۔ " 24 اس کے بعد دانیال اریوک کے پاس گیا۔ بادشا ہ نبو کدنضر نے اریوک کو بابل کے دانشمندوں کو تقل کرنے کے لئے مقّرر کیا تھا ۔ دانیال نے اریوک سے کہا ، " بابل کے دانشمندوں کو قتل مت کرو۔ مجھے بادشا ہ کے پا س لے چلو ،میں اسے اس کا حواب اور اس خواب کی تعبیر بتا دونگا ۔" 25 اریوک دانیال کو جلدی ہی بادشا ہ کے پاس لے گیا ۔ اریوک نے بادشا ہ سے کہا ، " یہودا ہ کے جلاوطنوں میں میں نے ایک ایسا شخص ڈھونڈ لیا ہے جو خواب کا مطلب بتا سکتا ہے ۔" 26 بادشا ہ نے دانیال جنہیں بیلطشضر بھی کہتے ہیں سے پو چھا ، " کیا تو مجھے میرا خواب اور اس کا مطلب بتا سکتا ہے ؟" 27 دانیال نے جواب دیا ، "اے شاہِ نبو کد نضر ! تم جس راز کے با رے میں پو چھ رہے ہو اسے تمہیں نہ تو کو ئی دانشمند، نہ کو ئی جادو گر ، اور نہ کو ئی کسدی بتا سکتا ہے ۔ 28 لیکن آسمان میں ایک ایسا خدا ہے جو پو شیدہ راز کو ظا ہر کر تا ہے ۔خدا نبوکدنضر کو جو ہونے وا لا تھا خواب کے ذریعہ بتانا چا ہتا تھا ۔ اپنے بستر میں گہری نیند سوتے ہو ئے تم نے یہ خواب دیکھا تھا ۔ وہ خواب یہ تھا : 29 اے بادشا ہ ! تم اپنے بستر میں سو رہے تھے ۔ اور تم مستقبل کی باتو ں کے با رے میں سو چ رہے تھے ۔خدا نے جو پو شیدہ چیزوں کو ظا ہر کرتا ہے تمہیں دکھا یا کہ مستقبل میں کیا ہونے وا لا ہے ۔ 30 خدا وہ راز بھی مجھے بتا دیا ہے ایسا اس لئے نہیں ہوا ہے کہ میرے پاس دوسرے لوگو ں سے کو ئی زیادہ حکمت ہے بلکہ مجھے خدانے اس راز کو اس لئے بتا یا ہے کہ بادشا ہ کو اس کے خواب کی تعبیر کا پتا چل جا ئے اور اس طرح اے آقا ! آپ کے دل میں جو باتیں آ رہی تھیں ،انہیں آپ سمجھ جا ۔ 31 " اے آقا ! خواب میں آپ نے اپنے سامنے کھڑی ایک بڑی مورتی دیکھی ہے ، وہ مورتی بہت بڑی تھی ، وہ چمک رہی تھی ۔ وہ دیکھنے میں بہت ڈراؤنی تھی ۔ 32 اس مورتی کا سر خالس سونے سے بنا تھا ۔اس کا سینہ اور باز و چاندی سے بنے تھے ۔اس کا جانگھ کانسے کی تھیں ۔ 33 اس مورتی کی پنڈلیاں لو ہے کی بنی تھیں ۔اسکے پیر لوہے اور مٹی کے بنے تھے ۔ 34 جب تم اس مورتی کی جانب دیکھ رہے تھے تم نے ایک چٹان دیکھی ۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہ چٹان ڈھیلی ہو کر گر پڑی ، لیکن اس چٹان کو سکی شخص نے نہیں کاٹا تھا۔ پھر وہ چٹان مورتی کے پیروں سے جا ٹکرائی ۔ اس چٹان کی وجہ سے مورتی کے پیر ٹکڑوں می بٹ گئے ۔ 35 پھر اسی وقت مٹی ، تانبا، چاندی اور سونا چور چور ہو گئے مورتی کے ٹکڑے کھلیان کے بھوسے کی مانند تھے ۔ تب ان ٹکڑوں کو ہوا اڑا لے گئی ۔ وہاں کچھ بھی نہیں بچا ۔ وہ چٹان جو مورتی سے ٹکرائی تھی ۔ ایک بڑے پہاڑ کی شکل میں بدل گئی اور ساری زمین پر چھا گئی ۔ 36 " وہ آپ کا خواب تھا اور اب ہم بادشاہ کو بتائیں گے کہ اس خواب کا مطلب کیا ہے ؟ 37 اے بادشاہ ! آپ بہت ہی عظیم بادشاہ ہیں ۔ آسمان کے خدا نے آپ کو سلطنت ، اختیار ، اور قوت اور شان و شوکت عطا کی ہے ۔ 38 آپ کو خدا نے قابو پانے کی قوت دی ہے ۔ اور آپ لوگوں پر ، جنگلی جانوروں پر اور پرندوں پر حکومت کرتے ہیں ۔ چاہے وہ کہیں بھی رہتے ہوں ، ان سب پر خدا نے تمہیں حکمراں ٹھہرا یا ہے ۔ اسے بادشاہ نبو کد نضر ! اس مورت کے اوپر جو سونے کا سر تھا ۔ وہ آپ ہی ہیں ۔ 39 چاندی حصہ آپ کے بعد آنے والی دوسری سلطنت ہے ۔ لیکن وہ سلطنت آپ کی سلطنت کی طرح بڑی نہیں ہوگی ۔ اسکے بعد ایک تیسری سلطنت آئیگی جو کہ روئے زمین پر حکومت کریگی ۔ کانسہ کا حصہ اسی سلطنت کو پیش کرتا ہے ۔ 40 اس کے بعد پھر ایک چوتھی حکومت آئیگی وہ حکومت لوہے کی مانند مضبوط ہوگی ۔ جیسے لوہے سے چیزیں ٹوٹ کر چکنا چور ہوجاتی ہیں ۔ ویسے ہی وہ چوتھی حکومت دوسری سلطنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کرے گی اور کچل ڈالے گی ۔ 41 " آپ نے یہ دیکھا کہ اس مورتی کے پیر اور انگلی مٹی اور لوہے دونوں کے بنے ہیں ، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چوتھی حکومت ایک تقسیم شدہ حکومت ہوگی ۔ اس حکومت میں کچھ لوہے کی مانند مضبوط ہوگی اس لئے آپ نے مٹی سے ملا ہوا لوہا دیکھا ہے ۔ 42 اس مورت کے پیر کی انگلی بھی لوہے اور مٹی سے ملے ہوئے تھے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چوتھی حکو مت لوہے کی مانند کچھ طاقتور ہوگی اور باقی مٹی کی مانند ہوگی ۔ 43 آپ نے لوہے کو مٹی سے ملا ہوا دیکھا تھا ۔ لیکن جیسے لوہا اور مٹی پوری طرح کبھی آپس میں نہیں ملتے ۔ اس چوتھی حکو مت کے لوگ ویسے ہی ملے جلے ہوں گے ۔ لیکن ایک قوم کی شکل میں وہ کبھی آپس میں ہم آہنگ نہیں ہونگے ۔ 44 " چوتھی حکومت کے بادشاہوں کے ایام میں خدا دوسری حکو مت کو قائم کرے گا ۔ اس حکو مت کا کبھی خاتمہ نہ ہوگا اور یہ ہمیشہ قائم رہے گی ۔ یہ ایک ایسی حکو مت ہوگی جو کبھی کسی دوسرے گروہ کے لوگوں کے ہاتھ میں نہیں جائے گی ۔ یہ حکومت دوسری حکومت کو کچل دیگی ۔ یہ حکومت کبھی ختم نہیں ہوگی اور ہمیشہ قائم رہے گی ۔ 45 " اے بادشاہ نبو کد نضر ! آپ نے پہاڑ سے اکھڑی ہوئی چٹان تو دیکھی ۔ کسی شخص نے اس چٹان کو اکھاڑا نہیں ۔ اس چٹان نے لوہے کو ، کانسے کو، مٹی کو ، چاندی کو ، اور سونے کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا تھا ۔ اس طرح سے خدا تعالیٰ نے آپ کو وہ دکھا یا ہے جو آئندہ ہونے والا ہے ۔ یہ خواب سچا ہے اور آپ خواب کے اس مطلب پر یقین کر سکتے ہیں ۔" 46 تب بادشاہ نبوکد نضر نے دانیال کو سجدہ کیا ۔ بادشاہ نے دانیال کی ستائش کی ۔ اور حکم دیا کہ اس کو نذرانے اور بخور پیش کئے جائیں ۔ 47 پھر بادشاہ نے دانیال سے کہا ، " فی الحقیقت تیرا خدا خداؤں کا خدا وند اور بادشاہوں کا خدا وند اور رازوں کا کھولنے والا ہے، کیوں کہ تو اس راز کو کھو سکا ۔" 48 بادشاہ نے دانیال کو اپنی حکومت میں ایک بہت ہی اہم عہدہ عطا کیا اور بادشاہ نے بہت سے انمول تحفے بھی اس کو دیئے ۔ نبوکد نضر نے دانیال کو بابل کے پورے صوبہ کا حکمراں مقرر کردیا ۔ اور اس نے دانیال کو بابل کے سبھی دانشمندوں میں سے سب سے زیادہ دانشمندبھی اعلان کیا ۔ 49 دانیال نے بادشاہ سے درخواست کی کہ وہ سدرک ،میسک اور عبد نجو کو بابل ملک کا اہم حاکم بنادیں ۔ اس لئے بادشاہ نے ویسا ہی کیا جیسا دانیال نے چاہا تھا ۔ دانیال خود ان اہم لوگوں میں ہوگیا تھا جو بادشاہ کے قریب رہا کرتے تھے ۔

Daniel 3

1 بادشاہ نبو کد نضر نے سونے کی ایک مورتی بنائی ۔ وہ مورتی ساٹھ ہاتھ اونچی اور چھ ہاتھ چوڑی تھی ۔ نبو کد نضر نے اس مورتی کو بابل ملک میں دورا کے میدان میں نصب کر دیا ۔ 2 تب نبو کد نضر بادشاہ نے لوگوں کو بھیجا کہ صوبہ داروں ، حاکموں ، سرداروں ، قاضیوں ، خزانچیوں ، مشیروں ، مفتیوں اور تمام صوبوں کے منصب داروں کو جمع کریں تاکہ وہ اس مورتی کی تقدیس پر حاضر ہوں ۔ 3 اس لئے وہ سبھی لوگ آئے اور اس مورتی کے آگے کھڑے ہوگئے جسے بادشاہ نبو کد نضر نے نصب کرایا تھا ۔ 4 تب اس شخص نے جو شاہی اعلان کیا کرتا تھا ، اونچی آواز میں کہا ، " سنو! سنو! اے لوگو ، اے قومو اور مختلف زبانیں بولنے وا لو تمہیں یہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ 5 جس وقت بگل ، بانسری، ستار، رباب ، بر بط اور چغانہ اور ہر طرح کے موسیقی کی آواز سنو تو اس نے سونے کی مورتی کے سامنے جس کو نبو کدنضر بادشا ہ نے نصب کیا ہے گر کر سجدہ کرو ۔ 6 اگر کو ئی شخص اس سونے کی مورتی کو سجدہ نہیں کرے گا تو اسے اسی وقت آگ کی جلتی بھٹی میں ڈا لا جا ئے گا ۔" 7 اس لئے جس وقت لوگوں نے بگل ، بانسری ، ستار ، رباب ، اور بربط اور دوسرے ہر طرح کے ساز کی آواز سنی تو سب لوگوں ، اور پیروکاروں اور مختلف زبانیں بولنے وا لو ں نے اس مورتی کے سامنے جس نبو کد نضر بادشا ہ نے نصب کیا تھا جھک کر سجدہ کیا تھا ۔ 8 اس کے بعد کچھ کسدی لوگ بادشا ہ کے پاس آئے ۔ان لوگوں نے یہودیوں کے خلاف بادشا ہ کے کان بھرے ۔ 9 بادشا ہ نبو کدنضر سے انہوں نے کہا ، " اے بادشا ہ ابد تک جیتا رہ ۔ 10 اے بادشا ہ ! آپ نے حکم دیا تھا ، آپنے کہا تھا کہ ہر وہ شخص جو بگل ، بانسری ڈ ستار ، بربط اور چغانہ اور ہر طرح کیس از کی آواز کو سنتا ہے اسے سونے کی مورت کے آگے جھک کر اس کی عبادت کرنی چا ہئے ۔ 11 آپ نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر کو ئی شخص سونے کی مورتی کے آگے جھک کر اس کی عبادت نہیں کرے گا تو اسے کسی دہکتی بھٹی میں جھونک دیا جا ئے گا ۔ 12 اے بادشا ہ! یہاں کچھ ایسے یہو دی ہیں جو آپکے سا حکم پر توجّہ نہیں دیتے ۔ آپ نے ان یہودیوں کو ذمہ دار اور اہم عہدیدار بنا یا ہے ۔ان کے نام ہیں سدرک، میسک اور عبد نحو۔ یہ لوگ آپکے دیوتاؤں کی عبا دت نہیں کرتے اور خاص طور سے جس سونے کی مورتی کو آپنے نصب کیا ہے وہ نہ تو اس کے آگے جھکے ہیں اور نہ ہی اس کی عبادت کیا کلر تے ہیں ۔ " 13 اس پر نبو کد نضر غصہ میں آ گ بگولہ ہو گیا ۔اس نے سدرک ، میسک اور عبد نحو کو بلوا بھیجا ۔اس لئے ان لوگوں کو بادشا ہ کے آگے لا یا گیا ۔ 14 بادشا ہ نبو کد نضر نے ان لوگو ں سے کہا ، " اے سدرک ، میسک اور عبد نحو ! کیا یہ سچ ہے کہ تم میرے دیوتاؤں کی عبادت نہیں کرتے ؟ اور کیا یہ بھی سچ ہے کہ تم میری جانب سے نصب کرا ئی گئی سو نے کی مورتی کے آگے نہ تو جھکتے ہو اور نہ ہی اس کی عبادت کر تے ہو ؟ 15 اب تیار ہو جا ؤکہ جس وقت بگل ، بانسری ، ستار ، رباب ، بربط اور چغانہ اور ہر طرح کے ساز کی آواز سنو تو اس مورتی کے سامنے جو میں نے بنوا ئی ہے گر کر سجدہ کرو ، اگر نہیں تو آ گ جلتی بھٹی میں ڈا لے جا ؤ گے تب تمہیں میری طاقت سے کون سا دیوتا بچا ئے گا ؟ " 16 سدرک ، میسک اور عبد نحو نے جواب دیتے ہو ئے بادشا ہ سے کہا ، " اے نبو کدنضر ! ہمیں تجھ سے ان باتو ں کی تشریح کر نے کی ضرورت نہیں ہے ۔ 17 اگر تم ہمیں جلتی بھٹی میں ڈا لو گے ، ہمارا خدا جس کی ہم عبادت کر تے ہیں ہمیں بچانے کی قدرت رکھتا ہے ۔ اور وہ تمہا رے ہا تھو ں سے ہمیں بچا ئے گا ۔ 18 لیکن اے بادشا ہ ! تو یہ جان لے ، اگر خدا ہماری حفاظت بھی نہ کرے تو بھی ہم تیرے دیوتاؤں کی خدمت سے انکار کر تے ہیں ۔سونے کو جو مورتی تو نے نصب کرا ئی ہے ہم اس کی عبادت نہیں کریں گے ۔" 19 تب نبو کد نضر غصہ سے بھر گیا ۔اس نے سدرک ، میسک ، عبد نحو کو غصہ بھری نظر وں سے دیکھا ۔اس نے حکم دیا کہ بھٹی کو جتنی کہ وہ دہکا کر تی ہے ،اس سے سات گنا زیادہ دہکا یا جا ئے ۔ 20 اس کے بعد نبو کد نضر نے اپنی فوج کے بعض بہت مضبوط سپا ہیوں کو حکم دیا کہ وہ سدرک ، میسک اور عبد نحو کو باندھ لیں ۔ بادشا ہ نے ان سپا ہیوں کو حکم دیا کہ وہ سدرک ، میسک اور عبد نحو کو دہکتی بھٹی میں جھنک دیں ۔ 21 اس طرح سدرک ، میسک اور عنبد نحو کو باندھ دیا گیا اور پھر دہکتی بھٹی میں دھکیل دیا گیا ۔ انہوں نے اپنی پو شاک ، زیر جامہ ، قمیض اور عمامہ اور دیگر کپڑے پہن رکھے تھے ۔ 22 جس وقت بادشاہ نے یہ حکم دیا تھا اس وقت وہ بہت غضبناک تھا ۔اس نے حکم دیا بھٹی اور زیادہ دہکایا جا ئے ! آ گ اتنی زیادہ بھڑک رہی تھی کہ اس کی لپٹوں سے وہ سپا ہی مر گئے جنہو ں نے سدرک ، میسک اور عبدنحو کو آگ میں ڈھکیلا تھا ۔ 23 سدرک ، میسک اور عبد نحو آ گ میں گر گئے تھے ۔ انہیں بہت سخت باندھا گیا تھا ۔ 24 تب بادشاہ نبو کد نضر اچھل کر اپنے پیرو ں پر کھڑا ہو گیا ۔ اسے بہت تعجب ہو رہا تھا ۔ اس نے اپنے صلاح کا رو ں سے پو چھا ، " کیا یہ سچ نہیں ہے کہ ہم نے صرف تین لوگو ں کو باندھا تھا ۔ اور آگ میں انہی تینو ں کو ڈا لا تھا ۔؟" اس کے صلاح کا رو ں نے جواب دیا ، " ہاں ، اے آقا ۔" 25 بادشا ہ بو لا ، " یہاں دیکھو ! مجھے تو آ گ کے اندر اِدھر اُدھر گھومتے ہو ئے چار شخص دکھا ئی دے رہے ہیں ۔ وہ تھو ڑا بھی جلے ہو ئے دکھا ئی نہیں دے رہے ہیں ۔ اور اسیا معلوم ہو تا آ گ ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ہے ۔ دیکھو وہ چو تھا شخص تو فرشتہ جیسا دکھا ئی دے رہا ہے ۔" 26 تب نبو کد نضر جلتی ہو ئی بھٹی کے قریب گیا ۔اس نے اونچی آواز میں کہا ، "سدرک ، میسک اور عبد نحو! خدا تعالیٰ کے خادم با ہر آؤ !" تب وہ لوگ آ گ سے با ہر نکل آئے ۔ 27 جب وہ با ہر ؤئے تو صوبہ داروں، حاکموں،سرداروں اور بادشا ہوں کے مشیروں نے ان کے چارو ں طرف بھیڑ لگا دی ۔ وہ دیکھ رہے تھے کہ اس آ گ نے ان لوگوں کو چھوا تک نہیں ہے ۔ان لوگوں کا بدن تھو ڑا بھی نہیں جلا تھا ۔ ان کے بال جھلسے تک نہیں تھے ۔ یہاں تک کہ انکے کپڑوں کو آنچ تک نہیں آئی تھی ۔ اور ان سے آ سے جلنے کی بو بھی نہ آتی تھی۔ 28 تب نبو کد نضر نے کہا ، "سدرک ، میسک اور عبد نحو کے خدا کی تمجید کرو ۔ ان کے خدا نے اپنا فرشتہ کو بھیج کر اپنے بندو ں کی آ گ سے حفاظت کی ہے ۔ ان تینوں نے خدا پر اپن ا ایمان ظا ہر کیا ۔ انہوں نے میرے حک کو ماننے سے انکار کر دیا اور کسی جھو ٹے دیوتا کی عبادت کر نے کے بجائے انہوں نے مرنا قبول کیا ۔ 29 آج میں ایک شا ہی فرمان جا ری کر تا ہوں اگر کو ئی قوم یا امّت اہلِ لعنت سدرک اور میسک اور عبد نحو کے خدا کے حق میں کو ئی نا مناسب بات کہے تو انکیے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے جا ئیں گے ، کیونکہ کو ئی دوسرا خدا اپنے لوگوں کو اس طرح نہیں بچا سکتا ہے۔" 30 اس کے بعد بادشا ہ نے سدرک ، اور میسک اور عبد نحو کو بابل کے ملک میں اور زیادہ اہم عہدوں سے سر فراز کیا ۔

Daniel 4

1 بادشا ہ نبوکد نضر نے بہت سی قو موں اور دیگر اہلِ لعنت وا لو ں کو جو دنیا کے تمام علاقوں میں بسے ہو ئے تھے اینکے نام ایک خط بھیجا ۔ سلامت اور محفوظ رہو : 2 میں نے مناسب جانا کہ ان نشانوں اور معجزوں کو ظا ہر کروں جو خدا تعالیٰ نے مجھ پر ظا ہر کیا ہے ۔ 3 اس کے معجزے کتنے تعجب خیز اور اس کے معجزے کیسے مہیب ہیں !اس کی سلطنت ہمیشہ ہمیشہ اور پُشت در پُشت قائم رہیگی ۔ 4 میں ، نبو کد نضر اپنے محل میں تھا ۔میں خوش اور کامیاب تھا ۔ 5 میں نے ایک خواب دیکھا جس نے مجھے ڈرا دیا ۔ میں اپنے بستر میں سو رہا تھا ۔میں نے رو یا دیکھی ۔جو کچھ میں ن ے دیکھا تھا اس نے مجھے ڈرا دیا ۔ 6 اس لئے میں نے یہ حکم دیا کہ بابل کے سبھی دانشمندوں کو میرے پاس لا یا جا ئے تا کہ وہ میرے خواب کی تعبیر بتا ئے ۔ 7 جب جا دو گر اور کسدی لوگ میرے پاس آئے تو میں نے انہیں اپنے خواب کے بارے میں بتا یا ۔ لیکن ان لوگوں نے مجھے میرے خواب کا مطلب نہیں بتا یا ۔ 8 آخر میں دانیال میرے پاس آیا ( میں نے دانیال کو بیلطشضر نام دیا تھا اس کو تعظیم دینے کیلئے جو کہ عبادت کے لا ئق ہے ۔ مقدّس دیوتاؤں کی رُو ح اس میں ہے ۔ ) دانیال کو میں نے اپنا خواب سنایا ۔ 9 میں نے ان سے کہا ، " اے بیلطشضر تو سبھی جا دو گرو ں میں سب سے بڑا ہے ۔ مجھے پتا ہے کہ تجھ میں مقدس دیوتاؤں کی روح مقام کر تی ہے ۔میں جانتا ہو ں کہ کسی بھی راز کو سمجھنا تیرے لئے مشکل نہیں ہے ۔ میں نے جو خواب دیکھا تھا ، وہ یہ ہے ، تو مجھے اس کا مطلب سمجھا ۔ 10 جب میں اپنے بستر میں لیٹا ہوا تھا تو میں نے جو رویا دیکھی وہ یہ ہے : میں نے دیکھا کہ میری آنکھوں کے سامنے زمین کے بیچوں بیچ ایک درخت کھڑا ہے ۔ وہ درخت بہت اونچا تھا ۔ 11 وہ درخت بڑا ہو تا چلا گیا اور مضبوط قدآور بن گیا ۔ایسا معلوم ہو نے لگا کہ وہ آسمان چھونے لگا ہے ۔ اس درخت کو زمین پر کہیں سے بھی دیکھا جا سکتا ہے ۔ 12 درخت کے پتے بہت خوشنما تھے ۔ درخت پر بے شمار پھل لگے ہو ئے تھے اور وہ ہر کسی کو غذا مہیا کرا تا تھا ۔جنگلی جانور اس درخت کے نیچے آسرا پا تے تھے اور درخت کی شاخوں پر پرندوں کا گھونسلہ ہوا کر تا تھا ۔ ہر ایک جاندار اس درخت سے ہی غذا پا تا تھا ۔ 13 " اپنے بستر پر لیٹے لیٹے دماغی رو یا میں میں ان چیزو ں کو دیکھ رہا تھا ۔ اور تبھی ایک مقدس فرشتہ کو میں نے آسمان سے نیچے اتر تے ہوئے دیکھا ۔ 14 اس نے بلند آواز سے پکار کر یوں کہا کہ درخت کو کاٹ پھینکو۔اس کی ٹہنیوں کو کاٹ ڈا لو۔اس کے پتوں کو نوچ لو ۔ اس کے پھلوں کو چاروں جانب بکھیردو ۔اس درخت کے نیچے آسرا پانے وا لے جانور کہیں دور بھاگ جا ئیں گے ۔اس کی شاخوں پر بسیرا کرنے وا لے پرندے کہیں اڑجا ئیں گے ۔ 15 لیکن اس کے بچے ہو ئے تنے اور جڑوں کو زمین میں رہنے دو ۔اس کے چاروں جانب لو ہے اور کانسے کا بندھن باندھ دو ۔ اپنے آس پاس اُگی گھاس کے ساتھ اس کا بچا ہوا تنا اور اس کی جڑیں زمین رہیں گی ۔جنگلی جانور وں اور پیڑ پودوں کے بیچ یہ کھیتوں میں رہیگا ۔ اوس سے وہ نم رہے گا ۔ 16 اب وہ انسان کی طرح اور نہیں سو چے گا ۔اس کا دل جانور کے دل جیسا ہو گا۔ وہ اس طرح سات سال تک رہے گا ۔ 17 ایک مقدس فرشتہ نے اس سزا کا اعلان کیا تھا تا کہ زمین کے سبھی لوگوں کو یہ پتا چل جا ئے کہ آدمیوں کی مملکت کے اوپر خدا تعالیٰ حکمرانی کر تا ہے ۔خدا جسے چا ہتا ہے ان مملکتوں کو اسے ہی سونپ دیتا ہے ۔ اور خدا ان مملکتوں پر حکومت کرنے کیلئے خاکسار لوگوں کو مقرر کرتا ہے ۔ 18 " میں ، بادشا ہ نبو کد نضر نے خواب میں یہی دیکھا ہے ۔اب اے بیلطشضر ! مجھے بتا کہ اس خواب کا مطلب کیا ہے ؟ میری حکومت کا کو ئی دانشمند شخص مجھے اس خواب کی تشریح اور تعبیر نہیں بتا پا رہا ہے ۔ تو میرے اس خواب کی تشریح بتا سکتا ہے کیونکہ تجھ میں مقدس دیوتاؤں کی روح ہے ۔" 19 تب دانیال ( جس کا دوسرا نام بیلطشضر بھی تھا ) تھو ڑی دیر کے لئے خاموش ہو گیا ۔ وہ کسی بات کو سوچ کر پریشان تھا ۔ بادشا ہ نے اس سے پو چھا ، "اے بیلطشضر تو سا خواب اور اس کی تعبیر سے خوفزدہ مت ہو ۔" اس پر بیلطشضر نے بادشا ہ کو جواب دیا ، " اے میرے عظیم ! کاش یہ خواب تیرے دشمنو ں پر پڑے ، اور اس کی تعبیر جو تیرے مخالف ہیں ان کو ملے ۔ 20 آپنے خواب میں ایک درخت دیکھا تھا ۔ وہ درحت لمبا ہوا اور مضبوط بن گیا ۔ درخت کی چو ٹی آسمان چھو رہی تھی۔ زمین میں ہر جگہ سے وہ درخت دکھا ئی دیتا تھا ۔اس کے پتے خوشنما تھے ۔ اس پر بے شمار پھل لگے ہو ئے تھے ۔اس درخت سے ہر کسی کو غذا ملتی تھی ۔ جنگلی جانوروں کا تو وہ گھر ہی تھا اور اس کی شا خوں پر پرندے بسیرا کئے ہو ئے تھے ۔ آپ نے خواب میں ایسا درخت دیکھا تھا ۔ 21 22 اے بادشا ہ ! وہ درخت آپ ہی ہیں ۔ آپ عظیم اور طاقتور بن چکے ہیں۔ آپ اس اوبنچے درخت کی مانند ہیں ،جس نے آسمان چھو لیا ہے اور آپ کی طاقت زمین کے دور حصوں تک پہنچتی ہے ۔ 23 " اے بادشا ہ ! آپنے ایک مقدس فرشتہ کو آسمان سے نیچے اتر تے دیکھا تھا ۔ فرشتے نے کہا ، 'اس درخت کو کاٹ ڈا لو اور اسے فنا کردو ۔درخت کے تنے اور جڑوں کو زمین میں ہی چھو ڑدو اور کھیت میں گھاس کے بیچ اسے رہنے دو ۔ اوس سے نم ہو نے دو ۔ وہ کسی جنگلی جانور کی شکل میں رہا کریگا ۔اس کو اسی حال میں سات سال گذارنا ہے ۔ ' 24 اے بادشا ہ ! آ پ کے خواب کی تعبیر یہی ہے ۔ خدا تعالیٰ نے میرے خداوند بادشا ہ کے حق میں ان باتوں کے ہو نے کا حکم دیا ہے ۔ 25 اے بادشا ہ نبو کد نضر! عوام سے دور چلے جانے آپ کو مجبور کیا جا ئے گا ۔ؤجنگلی جانوروں کے بیچ آپ کو رہنا ہو گا ۔ مویشیوں کی مانند آپ گھاس سے پیٹ بھریں گے اور شبنم سے بھیگیں گے ۔سات سال گذرنے کے بعد آپ یہ محسوس کریں گے کہ خدا تعالیٰ انسانوں کے مملکتوں پر حکومت کرتا ہے اور وہ جسے بھی چا ہتا ہے اس کو حکومت دے دیتا ہے ۔ 26 درخت کے تنے اور اس کی جڑو ں کو زمین پر چھوڑ دینے کے حکم کا مطلب یہ ہے کہ آپکی سلطنت آپکو مل جا ئے گی ۔لیکن یہ ای وقت ہو گا جب آپ یہ جان جا ئیں گے کہ آپکی حکومت پر خدا تعالیٰ کی ہی حکمرانی ہے ۔ 27 اس لئے اے بادشا ہ ! آپ مہربانی کر کے میری صلاح ما نیں ۔ میں آپکو یہ صلاح دیتا ہوں کہ پ گناہ کرنا چھوڑدیں اور جو بہتر ہے وہی کریں۔بُرے اعمال چھوڑدیں ۔ غریبوں پر مہربان ہو ں۔ تبھی آپ کامیاب رہیں گے ۔" 28 یہ سبھی باتیں بادشا ہ نبو کد نضر کے ساتھ ہو ئیں ۔ 29 اس خواب کے بارہ مہینے بعد جب بادشا ہ نبو کد نضر بابل میں اپنے محل کی چھت پر گھوم رہے تھے تو اس نے کہا ، " بابل کو دیکھو ! اس عظیم شہر کی تعمیر میں نے کی ہے ۔ اس مقام کی تعمیر میں نے یہ دیکھنے کے لئے کی ہے کہ میں کتنا بڑا ہو ں! 30 31 ابھی جب کہ وہ الفاظ کہہ ہی رہے تھے کہ اس نے آسمان سے آواز سنی ، آواز نے کہا ، " اے بادشا ہ نبو کد نضر ! تیرے ساتھ یہ باتیں ہونگی ۔ بادشا ہ کی شکل میں تجھ سے تیری حکومت کی قوت چھین لی گئی ہے ۔ 32 تجھے اپنے عوام سے دُور جانا ہو گا ۔ جنگلی جانو ں کے ساتھ تیرا قیام ہو گا ۔ تو بیلوں کی طرح گھاس کھا ئیگا ۔ سات سال بیت جا ئیں گے ۔ تب تو یہ سمجھے گا کہ انسان مملکتوں کو پر خدا تعالیٰ حکومت کر تا ہے اور خدا تعالیٰ جسے چا ہتا ہے اسے حکومت سونپ دیتا ہے ۔" 33 فو راً ہی یہ حادثہ واقع ہوا ۔ نبو کد نضر کو لوگوں سے بہت دور جانا پڑا تھا ۔اس نے بیلو ں کی طرح گھاس کھانا شروع کر دیا ۔ وہ شبنم میں بھیگا ۔ کسی عقاب کے پنکھ کے مانند اس کے بال بڑھ گئے ، اور اس کے ناخن بھی کسی پرندے کی پنجوں کی مانند بڑھ گئے ۔ 34 تب بالا خر میں ، نبو کدنضر نے اوپر آسمان کی جانب دیکھا ۔ سوچنے سمجھنے کی میری عقل مجھ میں وا پس آگئی۔ تب میں نے خدا تعالیٰ کی ستائش کی ، جو ہمیشہ قائم ہے ۔ میں نے اسے عظمت اور احترام دیا ۔ خدا ہمیشہ سلطنت کر تا ہے ۔ اور اس کی مملکت پُشت درپُشت بنی رہتی ہے ۔ 35 اس زمین کے لوگ سچ مچ اہم نہیں ہیں ۔خدا آسمانی قوت اور زمین کے لوگوں کے ساتھ جو کچھ چاہتا ہے وہ کر تا ہے ۔ اور کو ئی نہیں جو اسکا ہا تھ روک سکے یا اس سے کہے کہ تو کیا کر تا ہے ۔ 36 اسی وقت خدا نے میری سلطنت کی شان و شوکت سے لئے میری عقل ، میری طاقت مجھے لوٹا دیا ۔ میرے مشیر اور میرے امراء مجھ سے صلاح لینے کیلئے آئے اور میں نے پھر اپنی مملکت قائم کی اور میری عظمت بڑھ گئی ۔ 37 دیکھو اب میں ،آسمان کے بادشا ہ کی ستائش کر تا ہوں اور میں اس کی تعظیم و تکریم کرتا ہوں جس میں متکبر لوگوں کو شرمندہ کرنے کی اہلیت ہے ۔

Daniel 5

1 بادشا ہ بیلشضر نے اپنے ایک ہزار عہدیدار کی ایک عظیم ضیافت کی ۔بادشاہ انکے ساتھ مئے پی رہا تھا ۔ 2 بادشا ہ بیلشضر نے مئے پیتے ہو ئے اپنے خادمو ں کو سونے اور چاندی کے پیالے لانے کو کہا ۔ یہ وہ پیالے تھے جنہیں ا سکے دادا نبو کدنضر یروشلم کی ہیکل سے لیا تھا ۔ 3 بادشا ہ بیلشضر چاہتا تھا کہ وہ اپنے عہدیداروں، اپنی بیویوں اپنی خادماؤں کے ساتھ ان پیالو ں میں مئے پئے۔ 4 مئے پیتے ہو ئے وہ اپنے خدا ؤں کی مورتیوں کی حمد کر تے رہتے تھے ۔ انہوں نے ان خدا ؤں کی ستائش کی جو سونے ، چاندی ، تانبے ، لو ہے ، لکڑی اور پتھر کے بنے تھے ۔ 5 اسی وقت اچانک کسی انسان کا ایک ہا تھ ظا ہر ہوا اور دیوار پر لکھنے لگا ۔اس کی انگلیاں دیوار کے پلستر کو کریدتی ہو ئی الفاظ لکھنے لگی۔ بادشا ہ کے محل میں دیوار پر شمعدان کے نزدیک اس ہاتھ نے لکھا ۔ ہا تھ جب لکھ رہا تھا تو بادشا ہ اسے دیکھ رہا تھا ۔ 6 بادشا ہ بیلشضر بہت خوفزدہ ہوا ۔خوف سے ا سکا چہرہ زرد پڑ گیا اور اس کے گھٹنے اس طرح کانپنے لگے کہ وہ آپس میں ٹکرا رہے تھے ۔اس کے پیر اتنے کمزور ہو گئے کہ وہ کھڑا بھی نہیں رہ پا رہا تھا ۔ 7 بادشا ہ نے چلا کر کہا کہ نجومیوں اور کسدیوں اور فالگیروں کو حاضر کریں۔ بادشا ہ بابل کے دانشمندوں کو بلا یا اور کہا ، "اس کو تحریر کو پڑھے اور اس کا مطلب مجھے بتا ئے اور جو ایسا کر تا ہے وہ ارغوانی خلعت پا ئے گا اور اس کی گردن میں زریں طوق پہنایا جا ئے گا اور وہ مملکت کا تیسرے درجہ کا حاکم ہوگا ۔" 8 اس طرح بادشا ہ کے سبھی دانشمند وہا ں آگئے لیکن وہ اس تحریر کو نہیں پڑ ھ سکے ۔ وہ سمجھ ہی نہیں سکے کہ اس کا مطلب کیا ہے ۔ 9 بادشا ہ بیلشضر کے دانشمند چکّر میں پڑے ہو ئے تھے اور بادشاہ تو اور بھی زیادہ خوفزدہ اور پریشان تھا ۔ اس کا چہرہ خوف سے زرد ہو گیا تھا ۔ 10 تب جہاں وہ ضیافت چل رہی تھی وہاں بادشا ہ کی والدہ آئی ۔اس نے بادشا ہ اور اس کے عہدیداروں کی آواز سن لی تھی ۔ اس نے کہا ، " اے بادشا ہ ابد تک جیتا رہ ڈرمت تو اپنے چہرے کو خوف سے اتنا زرد نہ پڑنے دے ۔ 11 تیری مملکت میں ایک ایسا شخص ہے جس میں مقدس دیوتاؤں کی روح بسیرا کر تی ہے ۔ تیرے باپ کے دنو ں میں اس شخص نے دکھا یا تھا کہ وہ رازوں کو سمجھ سکتا ہے ۔ اسکی دانشمندی خدا کی مانند ہے ۔تیرے دادا بادشا ہ نبو کد نضر نے اس شخص کو سبھی دانشمندوں پر سردار مقرر کیا تھا ۔ وہ سبھی جادوگروں اور کسدیو ں پر حکومت کر تا تھا ۔ 12 میں جس شخص کے بارے میں باتیں کر رہی ہوں اس کانام دانیال ہے ۔ لیکن بادشا ہ نے اسے بیلطشضر کانام دے دیا تھا بیلطشضر ( دانیال ) بہت با وقار ہے اور وہ بہت سی باتیں جانتا ہے ۔ وہ خوابوں کی تعبیر وتشریح کر سکتا ہے ۔ پہیلیوں کو سمجھ سکتا ہے ۔ تو دانیال کو بلا ۔ دیوار پر جو لکھا ہے اس کا مطلب تجھے وہ بتا ئے گا ۔" 13 اس طرح وہ دانیال کو بادشا ہ کے پاس لے آئے ۔بادشا ہ نے دانیال سے کہا ، " کیا تمہا رانام دانیال ہے ؟ میرے والد بادشا ہ یہودا ہ سے جن لوگوں کو اسیر کر کے لا ئے تھے ۔ کیا تو ان میں سے ایک ہے ؟ 14 میں نے سنا ہے کہ دیوتاؤں کی روح کا تجھ میں بسیرا ہے اور میں نے یہ بھی سنا ہے کہ تو رازو ں کو سمجھتا ہے تو بہت با وقار اور دانشمند ہے ۔ 15 دانشمندوں اور نجومیوں کو اس دیوار کی تحریر کو سمجھنے کیلئے میرے پاس لا یا گیا ۔ میں چاہتا تھا کہ وہ لوگ اس تحریر کا مطلب بتا ئیں ۔لیکن دیوار پر لکھی اس تحریر کی تشریح وہ مجھے نہیں دے پا ئے ۔ 16 میں نے تیرے بارے میں سنا ہے کہ تو باتوں کے مطلب کی تشریح کر تا ہے اور بہت ہی مشکل مسئلوں کا جواب بھی ڈھو نڈ سکتا ہے ۔ اگر تو دیوار کی اس تحریر کو پڑھ دے اور اس کا مطلب مجھے سمجھا دے تو میں تجھے یہ چیز دونگا ۔تجھے ارغوانی پوشاک پہنا یا جا ئے گا ، تیری گردن میں زریں طوق پہنایا جا ئے گا ۔اس کے علاوہ تو اس مملکت کا تیسرا سب سے بڑا حاکم بن جا ئے گا ۔" 17 تب دانیال نے بادشا ہ کو جواب دیتے ہو ئے کہا ، " اے بادشا ہ بیلشضر ! آپ اپنا تحفہ اپنے پاس رکھیں یا چا ہیں تو انہیں کسی اور کو دے دیں۔ میں آپ کیلئے دیوار کی تحریر پڑھ دونگا اور اس کا مطلب کیا ہے ، یہ آپ کو سمجھا دونگا ۔ 18 " اے بادشا ہ ! خدا ئے تعالیٰ نے آ پ کے دادا نبو کدنضر کو ایک عظیم طاقتور بادشا ہ بنایا تھا ۔ خدا نے انہی ں بہر زیادہ اہم بنایا تھا ۔ 19 سارے لوگ ، سارے ملک اور ہر زبان کے گروہ نبو کدنضر سے ڈرا کر تے تھے کیونکہ خدا تعالیٰ نے اسے ایک بہت بڑا بادشا ہ بنایا تھا ۔ اگر نبو کد نضر کسی کو مارنا چا ہتا تو اسے مار دیا جا تا تھا اور اگر وہ چاہتا کہ کو ئی شخص زندہ رہے تو اسے زندہ رہنے دیا جا تا تھا ۔ اگر وہ کچھ لوگو ں کو عظیم بنا نا چا ہتا تو وہ انہیں عظیم بنا دیتا تھا اور اگر وہ کسی کو ذلیل کرنا چا ہتا تو وہ ایسا ہی کر تا تھا ۔ 20 لیکن نبو کد نضر مغرور ہو گیا اور ضدی بن گیا ۔اس لئے خدا نے اس سے اس کی قوت چھین لی ۔ اسے اس کی سلطنت کے تخت سے اُتار پھینکا اور اس کی جلا جا تی رہی ۔ 21 اس کے بعد لوگوں سے دُور بھاگ جانے کیلئے نبو کدنضر کومجبور کیا گیا۔اس کی عقل کسی حیوان کی عقل جیسی ہو گئی ۔ وہ جنگلی گدھو ں کے بیچ میں رہنے لگا اور بیلو ں کی طرح گھاس کھا تا رہا ۔ وہ شبنم میں بھیگا ۔ جب تک اسے سبق نہیں مل گیا اسکے ساتھ ایسا ہی ہو تا رہا ۔ پھر اسے یہ علم ہو گیا کہ انسان کی مملکت پر خدا تعالیٰ کی حکمرانی ہے اور مملکتوں کو اوپر حکومت کرنے کے لئے وہ جس کو چا ہتا ہے بھیج دیتا ہے ۔ 22 " لیکن اے بیلشضر ! آپ نبوکد نضڑ کا پو تا ہونے کی وجہ سے ان چیزوں سے با خبر ہی تھے ۔لیکن آپنے اپنے آپکو خاکسار نہیں بنایا ۔ 23 نہیں ! آپ نے اپنے آپکو آسمان کے خداوند کے خلاف سرفراز کیا۔ آپ نے خداوند کی ہیکل کے پیالوں کو اپنے پاس یہاں لانے کا حکم دیا اپنے آپکے عہدیدار اپنی بیویوں اور اپنی خادماؤں کے ساتھ ان پیالو ں میں مئے پی اور آپ چاندی ،سونے ، تانبا ، لو ہے ، لکڑی اور پتھر کے بتوں کی حمد کی جو نہ تو کچھ سنتے اور نہ بولتے ہیں تم نے خدا کی ستائش نہ کی جو کہ اپنے ہا تھو میں تمہا ری زندگی رکھتا ہے اور جو ہر چیز کو تمہا رے ساتھ ہو تا ہے اس کو قابو کر تا ہے ۔ 24 اس لئے خدا نے تحریر لکھنے کے لئے ہا تھ کو بھیجا تھا ۔ 25 دیوار پر جو الفاظ لکھے گئے تھے وہ یہ ہیں : " مِنے ، مِنے ، تقیل اور فرسین ۔ 26 " ان الفاظ کا مطلب یہ ہے : مِنے : یعنی خدانے تیری مملکت کا حساب کیا اور اسے برباد کرنے کا ارادہ کر لیا ہے ۔ 27 تقیل : یعنی تو ترازو میں تو لا گیا اور کم ثا بت ہوا۔ 28 فرسین : یعنی تیری مملکت دو حصہ میں بٹے گی اور اسے مادی اور فارسیوں کے قبضہ میں دیدی جا ئے گی ۔" 29 پھر اس کے بعد بیلشضر نے حکم دیا کہ دانیال کو ارغوانی خلعت سے سجایا جا ئے اور زریں طوق اسکے گلے میں ڈا لا جا ئے ۔ اور منادی کر دی گئی کہ وہ مملکت میں تیسرے درجہ کای حاکم ہوا ۔ 30 اسی رات بابل کے بادشا ہ بیلشضر کا قتل کر دیا گیا ۔ 31 ایک شخص جس کا نام دارا تھا جو مادی سے تھا اور جس کی عمت تقریباً باسٹھ برس کی تھی مملکت پر قابض ہوا ۔

Daniel 6

1 داراے کے دل میں یہ خیال آیا کہ کتنا اچھا ہو تا اگر ایک سو بیس صوبیدار کا انتخاب ہو تا جو ساری مملکت میں حکومت کر تا۔ 2 اور اس ۱۲۰ صوبیداروں کو کنٹرول کر نے کیلئے بادشا ہ تین لوگوں کو وزیر مقرر کیا ۔ ان تینو ں وزیروں میں سے دانیال ایک تھا ۔ ان تینوں کو بادشا ہ نے اس لئے مقرر کیا تھا ۔ کہ کو ئی اس کے ساتھ دعابازی نہ کرے اور اس کی حکومت کو کو ئی نقصان بھی نہ پہنچے ۔ 3 دانیال نے دوسرے وزراء اور صوبیداروں سے بڑھ کر سلوک کیا ،اور اپنے اعلیٰ قابلیت کی وجہ سے اپنے آپ کو الگ کیا ۔بادشا ہ دانیال سے اتنا زیادہ متاثر کہ اس نے دانیال کو تمام مملکت کا حاکم بنانے کا ارادہ کیا ۔ 4 لیکن جب دوسرے وزیروں اور صوبیداروں نے اسکے بارے میں سنا تو وہ لوگ دانیال کو قصوروار ٹھہرانے کے لئے اسباب ڈھونڈ نے لے کہ دانیال کی حکومت کے کام کے لئے اپنے کام میں کچھ غلطی کر رہا ہے ۔ لیکن وہ دانیال میں کو ئی خرابی نہیں ڈھونڈ پا ئے ۔اس طرح وہ سا پر کو ئی غلط کام کرنے کا الزام نہ لگا سکے ۔دانیال بہت ایماندار اور بھروسہ مند شخص تھا ۔ 5 آخر کار ان لوگوں نے کہا،" دانیال پر کو ئی بُرے کام کرنے کا الزام لگانے کی کو ئی وجہ نہیں ڈھونڈ پا ئیں گے ۔اس لئے ہمیں شکایت کے لئے کو ئی ایسی بات ڈھونڈ نی چا ہئے جو اس کے خدا کی شریعت سے تعلق رکھتی ہو ۔" 6 اس طرح وہ دونوں صوبیداروں اور وزیر ساتھ مل کر بادشا ہ کے پاس گئے ۔انہوں نے کہا : " اے بادشا ہ دارا! آ پ ابد تک قائم رہیں ۔ 7 مملکت کے تمام وزیروں اور حاکموں اور صوبیداروں، مشیروں اور دوسرے سرداروں نے باہم مشورہ کیا ہے اور پابندی کا حکم جا ری کر نے کے لئے شاہی فرمان لکھنے کیلئے راضی ہو ئے ہیں ۔ سج کے مطابق، اگر کو ئی تمہیں چھو ڑ کر کسی اور خدا یا آدمی کی تیس دن تک عبادت کر تا ہے تو اسے ضرور شیروں کے ماند میں ڈال دیا جا ئے ۔ 8 اے بادشا ہ ! ایسا قانون بنادو اور دستاویز پر دستخط کر دو ،تا کہ وہ بالک بدلی نہ جا سکے ، جیسا کہ مادیوں اور فارسیوں کے قوانین کو نہ تو مٹا ئے جا سکتے ہیں اور نہ ہی تبدیل کئے جا سکتے ہیں ۔" 9 اس طرح بادشا ہ دارانے یہ فرمان بنا کر اس پر دستخط کر دیئے ۔ 10 دانیال ہمیشہ ہی ہر روز تین بار خدا کے حضور دعا کیا کر تا تھا ۔ ہر روز تین بار گھٹنے ٹیک کر دعا کر تا اور سا کی شکر گذاری کر تا تھا ۔دانیال نے جب اس نئے فرمان کے بارے میں سنا تو وہ اپنا گھر چلا گیا ۔ دانیال اپنے مکان کی چھت کے اوپر اپنے کمرے میں چلا گیا ۔ دانیال ان کھڑکیوں کے پاس گیا جو یروشلم کی جانب کھُلتی تھیں۔ پھر وہ اپنے گھٹنوں کے بَل جھکا اور جیسا ہمیشہ کیا کر تا تھا اس نے ویسی ہی دعا کی ۔ 11 پھر وہ لوگ گروہ بنا کر دانیال کے یہاں جا پہنچے ۔ وہاں انہو ں نے دانیال کو دعا کر تے اور خدا سے رحم مانگتے پا یا ۔ 12 بس پھر کیا تھا، وہ لوگ بادشا ہ کے پاس جا پہنچے اور انہوں نے بادشا ہ سے اس فرمان کے با رے میں بات کی جو اس نے بتا یا تھا ۔ انہوں نے کہا ،" اے بادشا ہ دارا ! آپنے ایک فرمان بنایا ہے ۔جس کے تحت اگلے تیس دنوں تک اگر کو ئی شخص کسی دیوتا سے یا تیرے سوا کسی اور شخص سے دعا کر تا ہے تو اے بادشا ہ !اسے شیرو ں کی ماند میں پھینک دیا جا ئے گا ۔ بتایئے کیا آپ نے اس فرمان پر دستخط نہیں کئے تھے ؟ " بادشا ہ نے جواب دیا ،" ہاں ! میں نے سا فرمان پر دستخط کیا تھا اور مادیوں اور فارسیوں کے آئین اٹل ہو تے ہیں ۔ نہ تو وہ بدلے جا سکتے ہیں اور نہ ہی مٹا ئے جا سکتے ہیں ۔" 13 اس پر ان لوگوں نے بادشا ہ سے کہا ، "دانیال نام کا وہ شخص آپ کی بات پر توجہ نہیں دے رہا ہے ۔دانیال ابھی بھی ہر دن تین بار اپنے خدا سے دعا کر تا ہے ۔" 14 بادشا ہ جب یہ سنا تو وہ بہت رنجیدہ ہوا ۔بادشا ہ نے دانیال کو بچانے کا فیصلہ کیا ۔ بادشا ہ دانیال کو بچانے کی تدبیر کی کو شش میں شام تک سوچتے رہے ۔ 15 تب وہ لثوگ ایک گروہ شکل میں بادشا ہ کے پاس پہنچے ۔ انہوں نے بادشا ہ سے کہا ، " اے بادشا ہ یاد کر ! مادیوں اور فارسیوں کی شریعت کے تحت جس فرمان یا حکم پر بادشا ہ دستخط کر دے ، وہ نہ تو کبھی بدلا جا سکتا ہے اور نہ تو کبھی مٹا یا جا سکتا ہے ۔" 16 اسلئے بادشا ہ دارانے حکم دیا اور وہ لوگ دانیال کو پکڑ کر لا ئے اور اسے شیروں کی ماند میں پھینک دیا ۔ بادشا ہ نے دانیال سے کہا ، " مجھے امید ہے کہ تو جس خدا کی ہمیشہ عبادت کر تا ہے ۔ وہی تیری حفاظت کریگا ۔" 17 ایک بڑا سا پتھر لا یا گیا ۔اور اسے شیروں کی ماند کے منھ پر رکھ دیا گیا ۔ پھر بادشا ہ نے اپنی انگوٹھی لی اور اس پتھر پر اپنی مہرلگا دی ۔ساتھ ہی اس نے اپنے حاکموں کی انگوٹھیوں کی مہریں بھی اس پتھر پر لگا دی ۔اس کا مقصد یہ تھا تا کہ اس پتھر کو کو ئی بھی ہٹا نہ سکے اور شیرو ں کی اس ماند سے کو ئی دانیال کو با ہر نہ لا سکے ۔ 18 تب بادشا ہ دارا اپنا محل وا پس چلا گیا اس رات اس نے کھانا نہیں کھا یا ۔ وہ نہیں چاہتا تھا کہ کو ئی اس کے پاس آئے اور اسکا دل بہلا ئے۔بادشا ہ ساری رات سو نہیں پا یا ۔ 19 اگلی صبح جیسے ہی سورج کی روشنی پھیلنے لگی بادشا ہ دارا جاگ پڑا اور شیروں کی ماند کی جانب دو ڑا ۔ 20 بادشا ہ بہت فکر مند تھا ۔ بادشا ہ جب شیروں کی ماند کے پاس گیا تو وہا ں اس نے دانیال کو پکا را ۔ بادشا ہ نے کہا ، " اے دانیال ! اے زندہ خدا کے بندے کیا تیرا خدا تجھے شیروں سے بچانے میں کامیاب ہو سکا ہے ؟ تُو تو ہمیشہ ہی اپنے خدا کی خدمت کر تا رہا ہے ۔" 21 دانیال نے جواب دیا ، " اے بادشاہ تو ہمیشہ جیتا رہے ۔ 22 میرے خدانے مجھے بچانے کے لئے اپنا فرشتہ بھیجا تھا ۔اس فرشتے نے شیروں کے منھ بند کر دیئے۔ شیروں نے مجھے کو ئی نقصان نہیں پہنچایا کیونکہ میرا خدا جانتا ہے کہ میں بے قصورہوں اور تیرے حضور بھی اے بادشا ہ میں نے کو ئی خطا نہیں کی ۔" 23 باداشاہ دارا بہت خوش ہوا ۔ بادشا ہ نے اپنے خادموں کو حکم دیا کہ دانیال کو شیروں کی ماند سے با ہر کھینچ لے ۔ جب دانیال کو شیرو ں کی ماند سے با ہر لا یا گیا تو انہیں اس پر کہیں کو ئی زخم نہیں دکھا ئی دیا ۔ شیروں نے دانیال کو کو ئی نقصان نہیں پہنچا یا تھا ، کیونکہ دانیال اپنے خدا پر توکل کیا تھا ۔ 24 تب بادشاہ نے ان لوگوں کیو جنہوں نے دانیال پر الزام لگا کر اسے شیروں کی ماند میں ڈلوایا تھا بلانے کا حکم دیا ۔ اور ان لوگوں کو ، ان کی بیویو ں کو اور انکے بچوں کو شیروں کی ماند میں ڈالوا دیا ۔ ا س سے پہلے کہ وہ شیرو ں کی ماند میں زمین پر گرتے ، شیروں نے انہیں دبوچ لیا ،ان کے جسموں کو کھا گئے اور پھر ان کی ہڈیوں کو بھی چبا گئے ۔ 25 تب بادشا ہ دارانے روئے زمین کے لوگوں کو ، دوسری قو م کے اہلِ لعنت کو یہ نامہ لکھا : " سلامت اور محفوظ رہو ۔ 26 میں ایک نیا فرمان بنا رہا ہوں ۔ میری مملکت کے ہر حصے کے لوگوں کیلئے یہ فرمان ہو گا ۔ تم سبھی لوگو ں کو دانیال کے خدا کا خوف کرنا اور اس کا احترام کر نا چا ہئے ۔دانیال کا خدا زندہ ہے اور ہمیشہ قائم ہے اور اسکی سلطنت لا زوال ہے اور اسکی مملکت ابد تک رہے گی ۔ 27 خدا اپنے لوگوں کی حفاظت کرتا ہے اور انہیں بچا تا ہے ۔ آسمان میں اور زمین مین وہی تعجب خیز کارنامے اور معجزے دکھا تا ہے ۔ خدا نے دانیال کو شیروں سے بچا لیا۔" 28 اس لئے دانیال دارا کی دورِ حکو مت میں اور خورس فارسی دورِ حکو مت میں کامیاب رہا ۔

Daniel 7

1 بابل پر بیلشضر کی بادشاہت کے پہلے برس دانیال کو ایک خواب آیا تھا ۔ وہ اپنے بستر پر لیٹے ہوئے تھے ۔ دانیال نے دماغی حیالات کی رویا دیکھی تھی ۔ دانیال نے جو خواب دیکھا تھا اسے لکھ لیا ۔ 2 دانیال نے بتا یا ، " میں نے رات میں رویا دیکھی ۔ میں نے دیکھا کہ چاروں جانب سے ہوا چل رہی ہے اور ہوا کی وجہ سے سمندر میں ہلچل مچا ہوا تھا ۔ 3 پھر میں نے تین بڑے جانوروں کو دیکھا ۔ ہر جانور دوسرے جانور سے مختلف تھا ۔ وہ چاروں جانور سمندر سے ابھر کر باہر نکل آیا تھا ۔ 4 ان میں سے پہلا جانور شیر ببر کی مانند دکھائی دے رہا تھا اور اس شیر ببر کا عقاب کے جیسے بازو تھے ۔ میں نے اس جانور کو دیکھا ۔ پھر میں نے دیکھا کہ اسکے بازو اکھاڑ پھینکے گئے ہیں ۔ زمین پر سے اس جانور کو اس طرح اٹھا یا گیا جسے وہ کسی انسان کی مانند اپنے دو پیروں پر کھڑا ہوگیا ہے ۔ اس شیر ببر کو انسان جیسا دماغ دیا گیا تھا ۔ 5 " پھر میں نے ایک اور جانور دیکھا ۔ وہ ریچھ کی طرح تھا اور وہ کھڑا تھا ۔ اس کے دانتوں کے درمیان ، تین پسلیاں تھی اور اسے کافی گوشت کھانے کو کہا گیا ۔ 6 " اسکے بعد میں نے دوسرے جانوروں کو اپنے سامنے کھڑا دیکھا ۔ یہ جانور چیتا جیسا لگ رہا تھا ۔ اور اسکی پیٹھ پر چار بازو تھے ۔ بازو ایسے لگ رہے تھے جیسے وہ کسی پرندے کے بازو ہوں ۔ اس جانور کے چار سر بھی تھے اور اسے حکومت کرنے کی قوت بھی دی گئی تھی ۔ 7 " اسکے بعد میں نے رات میں رویا میں ایک جانور کو کھڑا دیکھا ۔ یہ جانور بہت خونخوار اور خطرناک لگ رہا تھا ۔ وہ بہت مضبوط دکھائی دے رہا تھا ۔ اسکے لوہے بنے لمبے لمبے دانت تھے ۔ یہ جانور اپنے شکاروں کو کچل دیتا اور کھانے کے بعد جو کچھ بچا رہتا وہ اسے اپنے پیروں تلے روندیتا تھا ۔ اس سے پہلے میں نے خواب میں جو جانور دیکھے تھے ، ان سب سے یہ جانور مختلف تھا ۔ اس جانور کے دس سینگ تھے ۔ 8 " جب میں ان سینگوں کی طرف دیکھ ہی رہا تھا کہ ان سینگوں کے درمیان ایک اور چھوٹا سینگ نکل آیا ۔ اس چھوٹے سینگ پر آنکھیں تھیں اور وہ آنکھیں انسان کی آنکھیں جیسی تھیں ۔ اور اسے ایک منھ تھا جو تکبر کی باتیں کر رہا تھا ۔ اس چھوٹے سینگ نے تینوں سینگوں کو اکھاڑ کر پھینک دیا ۔ 9 " میرے دیکھتے ہی دیکھتے انکی جگہ پر کچھ تخت رکھے گئے اور قدیم زمانے کا بادشاہ تخت پر بیٹھ گیا ۔ اس کا لباس برف کا سا سفید تھا اور اسکے سرکے بال خالص اون کی مانند تھے ۔ اس کا تخت آگ کا بنا تھا اور اسکے پہیئے جلتی آگ کی مانند تھے ۔ 10 اس کے سامنے ایک آتشی دریا بہا کرتی تھی ۔ لاکھوں اور کروڑوں خادم اسکی خدمت کر رہے تھے ۔ اس کے علاوہ اسکے سامنے کروڑوں غلام تھے ۔ یہ نظارہ ویسا ہی تھا جیسے دربار شروع ہونے کو کتاب کھولی گئی ہو ۔ 11 " میں دیکھتا کا دیکھتا رہ گیا کیوں کہ وہ چھوٹا سینگ شیخی بگھار رہا تھا ۔ میں اس وقت تک دیکھتا رہا جب آخر کار چوتھے جانور ہلاک نہ کر دیا گیا ۔ اسکے جسم کو فنا نہ کردیا گیا اور اسے دہکتی ہوئی آگ میں ڈال نہ دیا گیا ۔ 12 دوسرے جانوروں کی قوت اور شاہی اقتدار چھین لی گئی ۔ لیکن ایک مقررہ وقت تک انہیں زندہ رہنے دیا گیا ۔ 13 " رات کو میں نے اپنی رویا میں دیکھا کہ میرے سامنے کوئی کھڑا ہے ۔ جو انسان جیسا دکھائی دیتا تھا ۔ وہ آسمان کے بادلوں پر آرہا تھا ۔ وہ اس قدیم بادشاہ کے پاس آیا تھا ۔ اس طرح اسے اسکے سامنے لے جایا گیا تھا ۔ 14 " وہ شخص جو انسان کی مانند دکھائی دے رہا تھا اسکو سلطنت ، حشمت اور سارا علاقہ سونپا گیا ۔ سبھی لوگ قوم اور ہر زبان کے گروہ اسکی خدمت کریں گے ۔ اسکی حکومت ہمیشے قائم رہے گی ۔ وہ کبھی فنا نہیں ہوگا ۔ 15 " میں ، دانیال پریشان تھا ، وہ رویا جو میں نے دیکھی تھی ، مجھے ڈرا دی تھی ۔ 16 میں ، ان میں سے ایک کے پاس پہنچا جو وہاں کھڑا تھا ۔ میں نے اس سے پوچھا ، ' ان سب کا مطلب کیا ہے ؟ اس لئے اس نے بتا یا اور اس نے مجھے سمجھا یا کہ ان باتوں کا مطلب کیا ہے ۔ 17 اس نے کہا ، ' وہ چار بڑے جانور چار مملکتیں ہیں ۔ وہ چاروں مملکتیں زمین سے ابھریں گی ۔ 18 لیکن خدا کے پاس لوگ ان مملکتوں کو حاصل کریں گے جو ابد الآباد تک قائم رہیں گے ۔' 19 " پھر میں نے یہ جاننا چا ہا کہ وہ چوتھا جانور کیا تھا اس کا مقصد کیا تھا ؟ وہ چوتھا جانور سبھی جانوروں سے مختلف تھا ۔ وہ بہت خوفناک تھا ۔ اسکے دانت لوہے کے بنے ہوئے تھے اور اسکے پنجے پیتل کے بنے ہوئے تھے ۔ وہ جانور تھا ، جس نے اپنے شکار کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے پوری طرح کھا لیا تھا ۔اور اپنے شکار کو کھا نے کے بعد جو کچھ بچا تھا ، اسے اس نے اپنے پیروں تلے روند ڈا لا تھا ۔ 20 اس چوتھے جانور کے سر پر دس سینگ تھے ، میں اس خواب کا معنیٰ جاننا چاہتا تھا ۔ اور میں اس سینگ کے جاننے کے لئے پریشان تھا جو اسکے سر پر نکلا تھا ۔ وہ سینگ جس نے تین سینگوں کو اکھاڑ پھینکا تھا ۔ وہ سینگ دیگر سینگوں سے زیادہ بڑا دکھائی دیتا تھا ۔ اسے آنکھیں تھیں اور ایک منھ تھا جو بڑی بڑی باتیں کہتی تھی ۔ 21 میں دیکھ رہا تھا کہ اس سینگ نے خدا کے مقدس لوگوں کے خلاف جنگ اور ان پر حملہ شروع کریا ہے ۔ اور وہ سینگ انہیں شکست دے رہا تھا ۔ 22 خدا کے مقدسوں کو وہ سینگ اس وقت تک شکست دیتا رہا جب تک قدیم بادشاہ نے آکر خدا کے اس مقدس لوگوں کی اس حمایت میں فیصلہ نہ کردیا ۔ اور ان مقدس لوگوں کو انکا علاقہ واپس مل گیا ۔ 23 " اور پھر اس نے خواب کو مجھے اس طرح سمجھا یا کہ وہ چوتھا جانور چوتھی مملکت ہے جو زمین پر قائم ہوگی ۔ وہ مملکت دیگر سبھی مملکتوں سے مختلف ہوگی ۔ وہ مملکت پوری دنیا کو تباہ کردیگی ۔ وہ اسے اپنے پیروں تلے روندیگی اور اسے ٹکڑے ٹکڑے کر دیگی ۔ 24 " وہ دس سینگیں دس بادشاہ ہیں جو اس چوتھی مملکت میں آئیں گے ۔ ان دسوں بادشاہوں کے چلے جانے کے بعد ایک بادشاہ آئے گا ۔ وہ بادشاہ اپنے سے قبل کے بادشاہوں سے مختلف ہوگا ۔ وہ ان میں سے تین بادشاہو ں کو شکست دیگا ۔ 25 یہ خصوصی بادشاہ خدائے تعالیٰ کے خلاف باتیں کرے گا اور وہ بادشاہ خدا کے مقدسوں کو نقصان پہنچائے گا اور ان کو ہلاک کرے گا ۔ وہ مقررہ اوقات اور خدا کے قانون کو بھی بدلنے کی کوشش کرے گا ۔ وہ لوگ اس بادشاہ کے ماتحت میں سارھے تین سال تک پریشانی جھیلے گا ۔ 26 " لیکن جو ہونا ہے اس کا عدالت فیصلہ کرے گی اور اس بادشاہ سے اس کی قوّت چھین لی جائے گی ۔ 27 پھر خدا کے مقدس لوگ اس مملکت پر حکو مت کریں گے ۔ زمین کے سبھی مملکتوں کے سبھی لوگوں پر انکی حکومت ہوگی ۔ یہ حکومت ابدالآباد تک رہے گی اور دیگر سبھی قوموں کے لوگ انکا احترام کریں گے ۔ اور انکی فرمانبرداری کریں گے ۔ 28 " اس طرح اس خواب کا خاتمہ ہوا ۔ میں دانیال بہت خوفزدہ تھا ۔ خوف سے میرا چہرہ زرد ہ پڑ گیا تھا ۔ میں نے جو باتیں دیکھی تھی اور سنی تھی ۔ میں نے انکے بارے میں دوسرے لوگوں کو نہیں بتا یا ۔"

Daniel 8

1 بیلشضر کی دورِ حکو مت کے تیسرے برس میں نے یہ رویا دیکھی تھی ۔ یہ اس رویا کے بعد کی رویا ہے ۔ 2 میں نے دیھا کہ میں سوسن شہر میں ہوں ۔ سوسن وبہ عیلام کا دارلحکومت تھا ۔ میں دریائے اولائی کے کنارے کھڑا تھا ۔ 3 میں نے آنکھیں اوپر اٹھائی تو دیکھا کہ دریائے اولائی کے کنارے پر ایک مینڈھا کھڑا ہے اس مینڈھے کے دو لمبے لمبے سینگ تھے ۔ لیکن ایک سینگ دوسرے سینگ سے بڑا تھا ۔ اور بڑا دوسرے کے بعد نکلا تھا ۔ 4 میں نے دیکھا کہ وہ مینڈھا ادِھر اُدھر سینگ مارتا پھر تا ہے ۔ میں نے دیکھا کہ وہ مینڈھا کبھی مغرب کی جانب دو ڑتا تو کبھی شمال کی جانب اور کبھی جنوب کی جانب ۔اس مینڈھے کو کو ئی بھی جانور روک نہیں پا رہا ہے اور نہ ہی کسی دوسرے جانورو ں کو اس مینڈھے سے بچا پا رہا ہے ۔ وہ مینڈھا وہ سب کچھ کر رہا ہے جو کچھ وہ کرنا چا ہتا ہے ۔اس طرح سے وہ مینڈھا بہت طاقتور ہو گیا ۔ 5 میں اس مینڈھے کے با رے میں سو چنے لگا ۔ میں ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ مغرب کی جانب سے میں نے ایک بکرے کو آتے دیکھا ۔ یہ بکرا رو ئے زمین پر دو ڑتا گیا ۔ لیکن اس بکرے کے پیر زمین کو نہیں چھُو رہے تھے۔ اس بکرے کا ایک بڑا سینگ تھا ۔ وہ سینگ بکرے کے دونوں آنکھوں کے درمیان تھا واضح طو پر نظ آرہا تھا ۔ 6 اسکے بعد وہ بکرا دو سینگ وا لے مینڈھے کے پاس آیا ۔ یہ وہی مینڈھا تھا جسے میں نے دریائے اولا ئی کے کنارے کھڑا دیکھا تھا ۔ وہ بکرا غصہ سے بھرا ہوا تھا ۔اسلئے وہ مینڈھے کی طرف لپکا ۔ 7 بکرے کو اس مینڈھے کی طرف بھاگتے ہو ئے میں نے دیکھا ۔ وہ بکرا غصّہ سے آگ بگولہ ہوف رہا تھا ۔ اسنے مینڈھے کے دونوں سینگ تو ڑ ڈا لے ۔ مینڈھا بکرے کو نہیں روک پا یا ۔ بکرے مینڈھے کو زمین پر پٹک دیا اور پھر اس بکرے نے اس مینڈھے کو پیروں تلے کچل دیا ۔ وہاں اس مینڈھے کو بکرے سے بچانے وا لا کو ئی نہ تھا ۔ 8 اس طرح وہ بکرا بہت طاقتور ہو گیا ۔ لیکن جب وہ طاقتور بنا ، اسکا بڑا سینگ ٹوٹ گیا اور پھر اس بڑے سینگ کی جگہ چار سینگ اور نکل آئے ۔ وہ چاروں سینگ آسانی سے دکھا ئی پڑ تے تھے ۔ وہ چار سینگ الگ الگ چاروں جانب مُڑے ہو ئے تھے ۔ 9 پھر ان چار سینگوں میں سے ایک سینگ میں ایک چھو ٹا سینگ اور نکل آیا۔ وہ چھو ٹا سینگ اور بڑھنے لگا اور بڑھتے بڑھتے بہت بڑا ہو گیا ۔ یہ سینگ جنوب کی جانب ، مشرق کی جانب اور خوشمنا زمین کی جانب بڑھا ۔ 10 وہ چھو ٹا سینگ بڑھ کر بہت بڑا ہو گیا ۔ یہ بڑھتے بڑھتے آسمان چھو لیا اس چھوٹے سینگ نے یہاں تک کہ کچھ اجرام فلکی اور کچھ تارو ں کو بھی زمین پر پٹک دیا اور انہیں پیروں تلے رند دیا ۔ 11 وہ چھوٹا سینگ بہت مضبوط ہو گیا اور پھر وہ اجرام فلکی کے حکمران ( خدا ) کے خلاف ہو گیا ۔ اس چھو ٹے سینگ نے اس حکمران ( خدا ) نذر کی جانے وا لی دائمی قربانیوں کو بھی روک دیا ۔ وہ مقام جہاں لوگ سا حکمران کو ( خدا ) کی عبادت کیا کر تے تھے ، ویران ہو گیا ۔ 12 اس چھوٹے سینگ نے بُرے گام کئے اور دائمی قربانیوں پر پابندی لگا دی ۔اس نے صداقت کو زمین پر پٹک دیا ۔اس چھوٹا سینگ نے یہ سب کچھ کیا اور نہایت کامران رہا ۔ 13 تب میں نے کسی مقدس کو بولتے سنا اور سا کے بعد میں نے سنا کہ کو ئی دوسرا مقدس اس پہلے مقدس کو جواب دے رہا ہے ۔ پہلے مقدس نے کہا ، " یہ رویا ظاہر کر تی ہے کہ دائمی قربانیوں کا کیا ہو گا ؟ یہ سا بھیانک گنا ہ کے بارے میں ہے جو برباد کر دیتا ہے ۔ یہ ظا ہر کرتا ہے کہ جب لوگ اس حکمران کے مقدس کو توڑدینگے تب کیا ہو گا ؟ یہ رو یا ظاہر کرتی ہے کہ جب لوگ سارے مقام کو پیروں تلے روند دیں گے تب کیا ہو گا ؟ یہ رو یا ظاہر کرتی ہے کہ جب لوگ تاروں کو پیرو ں تلے رند دیں گے تب کیا ہو گا ؟ لیکن یہ باتیں کب تک ہو تی رہیں گی ؟ " 14 دوسرے مقدس نے کہا ، " دوہزار تین سو دن تک ایسا ہی ہو تا رہے گا اور پھر اس کے بعد مقدس کو پھر سے تعمیر کردیا جا ئے گا ۔" 15 میں ، دانیال نے رو یا دیکھی تھی ، اور کو شش کی کہ اس کا مطلب سمجھو لوں۔ ابھی میں اس رویا کے بارے میں سوچ ہی رہا تھا کہ کو ئی انسان کی مانند نظر آنے وا لا اچانک آکر میرے سامنے کھڑا ہو گیا۔ 16 تب میں نے کسی شخص کی آواز سنی ۔ یہ آواز دریائے اولا ئی کے اوپر سے آرہی تھی۔اس آواز نے کہا ، " اے جبرائیل اس شخص کو اس کی رو یا کا مطلب سمجھا دے ۔" 17 اس طرح فرشتہ جبرائیل جو کسی انسان کی مانند دکھا ئی دے رہا تھا، جہاں میں کھڑا تھا ، وہاں آگیا ۔ وہ جب میرے پاس آیا تو میں بہت ڈر گیا ۔ میں زمین پر گرپڑا لیکن جبرائیل نے مجھ سے کہا، " اے انسان ! سمجھ لے کہ یہ رو یا آخری وقت کے لئے ہے ۔" 18 ابھی جبرائیل بو ل ہی رہا تھا کہ مجھے نیند آگئی ۔ نیند بہت گہری تھی۔ میرامنہ زمین کی جانب تھا ۔ پھر جبرائیل نے مجھے چھوا اور مجھے پیروں پر کھڑا کردیا ۔ 19 جبرائیل نے کہا ، " دیکھ ! میں تجھے اب ، اس رو یا کو سمجھا تا ہو ں۔ میں تجھے بتاؤں گا کہ خدا کے قہر کے بعد کیا کچھ ہو گا تمہا ری رو یا آخریں دنوں کے با رے میں ہے ۔ 20 " تو نے دو سینگ وا لا مینڈھا دیکھا تھا ۔ وہ دو سینگ ہیں مادی اور فارس کے دو ملک ۔ 21 وہ بکرا یونان کا بادشا ہ ہے ۔ اس کی دونو ں آنکھوں کے بیچ بڑا سینگ پہلا بادشا ہ ہے ۔ 22 وہ سینگ ٹوٹ گیا اور اس کے مقام پر چار سینگ نکل آئے ۔ وہ چار سینگ چار مملکت ہے۔ وہ چار مملکت اس پہلے بادشا ہ کی قوم سے ظا ہر ہو گی ، لیکن وہ چاروں مملکت اس پہلے بادشاہ کی طرح مضبوط نہیں ہو گی ۔ 23 " جب ان ملکتوں کا خاتمہ قریب ہو گا ، تب وہاں ایک بہت بے باک اور سخت بادشا ہ ہو گا ۔ یہ بادشا ہ بہت عیار ہو گا ۔ایسا اس وقت ہو گا جب گنہگاروں کی تعداد بڑھ جا ئے گی ۔ 24 وہ بادشا ہ بہت طاقتور ہو گا ۔ اس کی قوت اور طاقت اس کی اپنی نہیں ہو گی ۔ وہ بادشا ہ بھیانک تبا ہی لا ئے گا ۔ وہ جو کچھ کرے گا اس میں اسے کامیابی ملے گی ۔ وہ صرف طاقتور لوگو ں کو ہی نہیں بلکہ خدا کے مقدس لوگوں کو بھی تباہ کریگا ۔ 25 " وہ دھوکے بازی سے کے کام کریگا اس لئے اس کا منصوبہ پو را ہو جا ئے گا ۔ اور دِلوں میں بڑا گھمنڈ کریگا اور صلح کے وقت ، وہ کئی لوگوں کو ہلاک کریگا ۔ وہ شہزادوں کا شہزادہ سے بھی مقابلہ کرنے کے لئے اٹھ کھڑا ہو گا ۔ لیکن وہ شکست کھا ئے گا ، لیکن انسانی طاقت سے نہیں ۔ 26 " ان ایّام کے با رے میں یہ رو یا اور وہ باتیں جو میں نے کہی ہیں صحیح ہیں ۔ لیکن اس رو یا پر تو مہر لگا کر رکھ دے ۔ کیونکہ وہ باتیں ایک طویل مدّت تک ہو نے وا لی نہیں ہیں ۔" 27 اس رو یا کے بعد میں ( دانیال ) بہر کمزور ہو گیا ۔ اور بہت دنوں تک بیمار پڑا رہا ۔ پھر بیماری سے اٹھ کر میں نے پھر سے بادشاہ کا کام کاج کر نا شروع کردیا ۔ لیکن اس رویا کے سبب میں بہت پریشان رہا کر تا تھا ۔ میں اس رو یا کا مطلب سمجھ ہی نہیں پا یا تھا ۔

Daniel 9

1 بادشا ہ دارا کی سلطنت کے پہلے برس کے دوران یہ باتی ں ہو ئی تھی۔ دارا اخسویرس نام کے شخص کا بیٹا تھا ۔ مادیوں کی نسل سے تھا ۔ وہ شاہ بابل بنا ۔ 2 دارا کی بادشا ہت کے پہلے برس میں مَیں ، دانیال کچھ لتابیں پڑھ رہا تھا ۔ان کتابو ں میں میں نے دیکھا ۔ کہ خداوند یرمیاہ کو یہ بتا تا ہے کہ یروشلم پھر سے بسنے سے پہلے کتنے برس گذرینگے ۔خداوند نے کہا ستّر برس گذرجا ئیں گے ۔ 3 " پھر میں نے اپنے مالک خدا کی جانب رُخ کیا اور اس سے دعا کر تے ہو ئے دعا کی مدد کی درخواست کی ۔ میں نے کھانا چھوڑدیا اور ایسے کپڑے پہن لئے جن سے یہ لگے کہ میں غمگین ہوں۔ میں نے اپنے سر پر خاک ڈا ل لی ۔ 4 میں نے خداوند اپنے خدا سے دعا کرتے ہو ئے اس کو اپنے سبھی گناہ بتا دیئے ۔ میں نے کہا : " اے خداوند، تو عظیم اور مہیب خدا ہے ۔ جو لوگ تجھ سے محبت کر تے ہیں ، تو ان کے ساتھ اپنی محبت اور مہربانی کے معاہدہ کو نبھا تا ہے ۔ جو لوگ تیرے احکام پر چلتے ہیں ان کے ساتھ تو اپنا معاہدہ نبھا تا ہے ۔ 5 " لیکن اے خداوند ! ہم گنہگار ہیں ۔ہم نے بڑا کیا ہے ۔ہم نے خطا ئیں کی ہیں ۔ ہم نے تیری مخا لفت کی ہے ۔ تیرے آئین اور تیرے احکام سے ہم دور ہو گئے ہیں ۔ 6 ہم نبیوں کی بات نہیں سنتے ۔ نبی تو تیرے خد مت گار ہیں ۔ نبیوں نے تیرے بارے میں بتا یا ۔ انہوں نے ہمارے بادشا ہوں،ہمارے امراء اور ہمارے با پ دادا کو بتا یا تھا ۔ انہو ں نے سبھی بنی اسرائیلیو ں کو بھی بتا یا تھا ۔ لیکن ہم نے نبیو ں کی نہیں سنی ۔ 7 " اے خداوند رو راستباز ہے ، اور تجھ میں نیکی ہے ۔ جبکہ ہم آج اپنے کئے پر نادم ہیں ۔ یروشلم اور یہودا ہ کے لوگ بھی شرمندہ ہیں ۔ وہ لوگ جو قریب ہیں ، اور وہ لوگ جو بہت دور ہیں ، اے خداوند! تو نے ان لوگوں کو بہت سے ملکو ں میں پھیلا دیا ۔ ان بنی اسرائیلیوں کو شرم آنی چا ہئے ۔ اے خداوند انہیں اپنے کئے ہو ئے بُرے کامو ں کے لئے شرمندہ ہو نا چا ہئے۔ 8 " اے خداوند ! سب کو شرمندہ ہونا چا ہئے ۔ہمارے سبھی بادشا ہوں اور مراء کو بھی اپنے آپ پر شرمندہ ہونا چا ہئے ۔ یہاں تک کہ ہمارے باپ دادا ؤں کو اپنے آپ پر شرمندہ ہونا چا ہئے۔ کیون کہ اے خداوند ہم نے تیرے خالاف گناہ کئے ہیں ۔ 9 " لیکن اے خداوند! تو رحیم ہے، لوگ جو بُڑے کام کر تے ہیں تو تُو انہیں معاف کر دیتا ہے ۔ حقیقت میں ہم نے تجھ سے منہ پھیر لیا ہے ۔ 10 ہم نے خداوند اپنے خدا کے حکم کو نہیں مانا ۔خداوند نے اپنے خادم نبیوں کی معرفت شریعت ہمیں دی ہے ۔ لیکن ہم نے اس کی تعلیمات کو نہیں مانا ۔ 11 اسرائیل کا کو ئی بھی شخص تیری تعلیمات پر نہیں چلا۔ وہ سبھی بھٹک گئے تھے ۔ انہوں نے تیرے احکام کو قبول نہیں کیا ۔اس لئے وہ لعنت اور قسم جو خداکے خادم موسیٰ کی شریعت میں مرقوم ہیں ہم پر پو ری ہو ئی ، کیونکہ ہم اس کے گنہگار ہو ئے ۔ 12 " خداوند نے ان باتوں کو کہا جسے اس نے کہا تھا کہ وہ ہم لوگوں کو اور ہمارے امراء کے ساتھ وہ کرینگے ۔اس نے ہم پر بلا ئے عظیم ناز ل کیا ۔ یروشلم کو جتنی مصیبتیں اٹھا نی پڑی، کسی دوسرے شہر نے نہیں اٹھا ئی۔ 13 وہ بلا ئے عظیم ہم پر ناز ل ہو ئی ۔ یہ باتیں ٹھیک ویسے ہی ہو ئیں، جیسے موسیٰ کی شریعت میں مرقوم ہیں ۔ لیکن ہم نے ابھی بھی خدا سے سہا را نہیں مانگا ہے ۔ہم نے ابھی بھی گناہ کرنا نہیں چھو ڑا ہے اے خداوند ! تیری صداقت ہم پر ابھی بھی توجّہ نہیں دےئے۔ 14 " خداوند نے اس بلا ئے عظیم کو ہما رے لئے تیار رکھا تھا اور اس نے ہمارے ساتھ ان باتوں کو ہونے دیا ۔ ہمارے خداوند نے ہم لوگوں کیساتھ ایسا کیا اور وہ جو کچھ بھی کرتا ہے سچ ہی کر تا ہے ، کیوں کہ ہم لوگوں نے ان کی باتوں کا پالن نہیں کیا ۔ 15 " اے ہمارے خداوند ! تو نے اپنی قدرت کا استعمال کیا ۔ اور ہمیں مصر سے با ہر نکال لا یا ۔ ہم تو تیرے اپنے لوگ ہیں ۔ آج تک اس و اقعہ کے سبب تو تسلیم کیا جا تا ہے ۔ اے خداوند ! ہم نے گناہ کئے ہیں ، ہم نے خطرناک کام کئے ہیں ۔ 16 اے خداوند ! یروشلم پر قہر نازل کرنا چھو ڑدے ۔ یروشلم تیرے کوہِ مقدس پر قائم ہے ۔ تو اچھی باتو ں کر ، اسرائیل پر قہر برپا کرنے سے باز آ۔ ہمارے آس پاس کے لوگ ہم پر اور ہمارے شہر یروشلم پر ہنستے ہیں ۔ یہ سب اسلئے ہو تا ہے کیونکہ ہم اور ہمارے باپ دادا نے تیرے خلاف گنا ہ کئے تھے ۔ 17 " اب اے خداوند تو میری دعا سن لے میں تیرا غلام ہوں۔ برائے مہربانی مدد کے لئے میری التماس سن ۔مقدس مقام کے لئے اچھی چیزوں کو کر جسے کہ تباہ کر دیا گیا تھا ۔ اے خداوند تو خود اپنمے لئے اچھی چیزیں کر ۔ 18 اے میرے خدا ! میری سن ۔ ذرا اپنی آنکھیں کھول ! اور ہمارے ساتھ جو بھیا نک با تیں ہو ئی ہیں ! انہیں دیکھ وہ شہر جو تیرے نام سے پکارا جا تا تھا دیکھ اس کے ساتھ کیا ہو گیا ہے ! میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ ہم اچھے لوگ ہیں ۔ وہ باتیں میں کیوں پیش کر رہا ہوں۔ یہ باتیں تو میں اس لئے کر رہا ہوں کیونکہ میں جانتا ہوں کہ تو رحیم ہے ۔ 19 اے خداوند ! میری سن ! اے خداوند ، ہمیں معاف کر ! اے خداوند! ہم پر توجّہ دے ، اور پھر کچھ کر ! انتظار مت کر ! اسی وقت کچھ کر ! اسے تو خدو اپنے بھالا کے لئے کر ! اے خدا ! اب تو اپنے شہر اور اپنے ان لوگوں کے لئے کچھ کر جو تیرے نام سے پکارے جا تے ہیں ۔" 20 میں خدا سے دعا کر تے ہو ئے یہ باتیں کہہ رہا تھا۔ میں بنی اسرائیل کے کو ہِ مقدس پر دعا کر رہا تھا 21 میں دعا کر ہی رہا تھا کہ جبرائیل میرے پاس آیا ۔ جبرائیل وہی فرشتہ تھا جسے میں ن ے رو یا میں دیکھا تھا ۔ جبرائیل جلدی سے میرے پاس آیا۔ وہ شام کی قربانی پیش کر نے کے وقت آیا تھا ۔ 22 میں جن باتوں کو سمجھنا چا ہتا تھا ان باتوں کو سمجھنے میں جبرائیل نے میری مدد کی ۔ جبرائیل نے کہا ، " اے دانیال ! میں تجھے دانشمندی عطا کرنے اور فہم میں تیری مدد کرنے آیا ہوں۔ 23 جب تو نے پہلی دعا شروع کی تھا تو مجھے اس وقت حکم دیا گیا تھا اور دیک میں تجھے بتانے آگیا ہوں۔ خدا تجھے بہت عزیز رکھتا ہے ۔ یہ حکم تیری سمجھ میں آجا ئے گا اور تو اس رو یا کا مطلب جان جا ئے گا ۔ 24 " اے دانیال ! خدانے تیرے لوگوں کو اور تیرے شہر کے لئے ستّر ہفتوں کا وقت مقرر کیا ہے ۔۷۰ ہفتوں کا وقت اس لئے دیا گیا ہے تا کہ بُرے کاموں کو کرنا چھو ڑدیا جا ئے ،اسی طرح گناہ کرنا بند کر دیا جا ئے ،خلاف ورزی کا کفارہ ادا کردیا جا ئے ، ہمیشہ ہمیشہ بنی رہنے وا لی نیکی کو لا یا جا ئے ، رو یا اور نبیو ں کی کہی ہو ئی با توں پر مہرلگا دی جا ئے اور سب سے مقدس جگہ کا مسح کر دیا جا ئے ۔ 25 " اے دانیال ! ان باتوں کو سمجھ لے ۔ یروشلم کی دوبارہ تعمیر کا حکم سے لیکر مسح کیا ہوا شہزادہ کے آنے تک سات ہفتے ہونگے ۔تب شہر با سٹھ ہفتوں تک بنا ئی جا ئیں گی ۔ تب پھر بازار تعمیر کئے جا ئیں گے اور شہر کی فصیل بنا ئی جا ئے گی مگر اس دوران کا فی مصیبتیں درپیش آئیں گی ۔ 26 " باسٹھ ہفتوں کے بعد اس ممسوح( چنے ہو ئے ) کو الگ تھلگ کر دیا جا ئے گا ۔اور کچھ بھی اس کے پاس نہیں رہیگا ۔ وہ چلا جا ئے گا اور ایک بادشا ہ آئے گا جس کے لوگ شہر اور مقدس جگہ کو ممسار کرینگے۔ اور اس کا انجام گویا طوفان کے ساتھ ہو گا اور اخیر تک لڑا ئی ہو تی رہی گی ۔ بربادی مقرر ہو چکی ہو گی ۔ 27 " تب آنے وا لا نیا حکمران بہت سے لوگوں کے ساتھ ایک معاہدہ کریگا ۔ یہ معاہدہ ایک ہفتہ تک چلے گا ۔ قربانی اور نذرانہ نصف ہفتہ تک رکی رہے گی اور پھر ایک اجاڑ نے وا لا اور بتوں کی قربانی پیش کرنے وا لا آئے گا ۔ وہ مہیب تبا ہیاں لا ئے گا ۔لیکن خدا اس اجاڑ نے وا لے کی مکمل تبا ہی کا حکم دیگا ۔"

Daniel 10

1 خورس فارس کا بادشا ہ تھا ۔ خورس کی دورِ حکومت کے تیرسے برس دانیال کو ان باتوں کا پتا چلا ۔( دانیال کا ہی دوسرا نام بیلطشضر تھا ) یہ باتیں حقیقی ہیں ۔ لیکن ان کا سمجھنا نہایت محال ہے ۔ لیکن دانیال انہیں سمجھ گیا ۔ وہ باتیں ایک رو یا میں اسے سمجھا ئی گئی تھیں ۔ 2 دانیال کا کہنا ہے ، "اس وقت میں ، دانیال ، تین ہفتوں تک نہایت غمگین رہا ۔ 3 ان تین ہفتوں کے دوران میں نے کو ئی بھی لذیذ کھا نا نہیں کھا یا ۔ میں نے سکی بھی قسم کا گوشت نہیں کھا یا ۔ میں نے مئے نہیں پی ۔ کسی بھی طرح کا تیل میں نے اپنے سر میں نہیں ڈا لا ۔ تین ہفتوں تک میں نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا ۔ 4 " برس کے پہلے مہینے کے چو بیسویں دن میں دریائے دجلہ کے کنارے کھڑا تھا ۔ 5 وہاں کھڑے کھڑے جب میں نے اوپر کی جانب دیکھا تو وہاں میں نے ایک شخص کو اپنے سامنے کھڑا پا یا ۔ اسنے کتانی پیرا ہن پہنا ہوا تھا اور اوفاز کے خالص سونے کا کمر بند کمر پر بندھا تھا ۔ 6 " اس کا بدن زبر جد کی مانند تھا ۔اسکا چہرہ بجلی کی مانند روشن تھا ۔ اس کے بازو اور اس کے پیر چمکدار پیتل سے جھلملا رہے تھے ۔ اس کی آواز اتنی بلند تھی جیسے لوگوں کی بھیڑ کی آواز ہو تی ہے ۔ 7 " یہ رو یا بس سمجھو دانیال کو ہی ہو ئی ۔ جو لوگ میرے ساتھ تھے ، وہ اس رو یا کو دیکھ نہیں پا ئے ، لیکن وہ پھر ڈر گئے تھے ۔ وہ اتنا ڈر گئے کہ بھاگ کر کہیں جا چھپے۔ 8 اس لئے میں اکیلا ر ہ گیا ۔میں اس رو یا کو دیکھ رہا تھا، اور وہ رو یا مجھے خوفزدہ کر ہی تھیں۔ میری قوت جا تی رہی ۔ میرا چہرہ ایسا زرد پڑگیا جیسے مانو وہ کسی مرے ہو ئے شخص کا چہرہ ہو ۔ میں بے بس تھا ۔ 9 پھر میں نے رو یا میں اس شخص کو بات کر تے ہو ئے سنا۔میں اس کی آواز سن ہی رہا تھا کہ مجھے گہری نیند آگئی ۔ میں زمین پر اوندھے منہ پڑا تھا ۔ 10 " پھر ایک ہا تھ نے مجھے چھُو لیا ۔ایسا ہو نے پر میں اپنے ہا تھوں اور اپنے گھٹنو ں کے بَل کھڑا ہو گیا ۔ میں خوف سے تھر تھر کانپ رہا تھا۔ 11 رو یا میں ا س شخص نے مجھ سے کہا ، ' اے دانیال ! تو خدا کا بہت پیارا ہے ۔ جو الفاظ میں تجھ کو کہوں اسے تو نہا یت غور کے ساتھ سُن ۔ کھڑا ہو جا ؤ ۔ مجھے تیرے پاس بھیجا گیا ہے ۔' جب اس نے ایسا کہا تو میں کھڑا ہو گیا ۔ میں ابھی بھی تھر تھر کانپ رہا تھا ، کیونکہ میں خوفزدہ تھا ۔ 12 تب رو یا میں اس شخص نے دوبارہ بولنا شروع کیا ۔اس نے کہا ، ' اے دانیال ! ڈر مت پہلے ہی دن سے تونے یہ ارادہ کر لیا تھا کہ تو خداوند کے سامنے دانشمندی اور عاجزی سے رہیگا ۔خدا تیری دعا ؤ ں کو سنتا ہے ۔ 13 لیکن فارس کا شہزادہ ( فرشتہ ) اکیس دن تک میرے ساتھ لڑتا رہا۔ تب میکا ئیل جو ایک نہایت ہی اہم شہزادہ( فرشتہ )تھا، میری مدد کے لئے میرے پاس آیا کیوں کہ میں وہاں فارس کے بادشا ہ کے ساتھ الجھا ہوا تھا ۔ 14 " اے دانیال ! اب میں تیرے پاس تجھے بتانے کو آیا ہوں جو آگے چل کر تیرے لوگوں کے ساتھ ہو نے وا لاہے ۔ وہ رو یا ایک آنے وا لے وقت کے با رے میں ہے ۔' 15 " ابھی وہ شخص مجھ سے بات کر ہی رہا تھا کہ میں زمین کی طرف نیچے اپنا منہ جھکا دیا ۔ میں بول نہیں پا رہا تھا ۔ 16 تب کسی نے جو انسان کے جیسا دکھا ئی دے رہا تھا میرے ہونٹوں کو چھُوا ۔ میں اپنا منہ کھولا اور بولنا شروع کیا ۔ میرے سامنے جو کھڑا تھا اس سے میں نے کہا ، ' اے مالک ! میں نے رو یا میں جوکچھ دیکھا تھا میں اس سے پریشان اور خوفزدہ ہوں۔ میں خود کو بہت کمزور محسوس کر رہا ہوں۔ 17 میں تیرا غلام دانیال ہو ں۔ میں تجھ سے کیسے بات کر سکتا ہوں ؟ میری قوت جا تی رہی ہے ۔ مجھ سے تو سانس بھی نہیں لی جا رہی ہے ۔' 18 "انسان جیسا دکھا ئی دینے وا لے نے مجھے دوبارہ چھُوا ۔اس کے چھوُ تے ہی مجھے تقویت ملی ۔ 19 تب وہ بو لا ، ' اے دانیال ڈر مت ۔ خدا تجھے بہت پیار کر تا ہے ۔ تجھے سلامتی حاصل ہو ۔ اب تو مضبوط ہو جا توانا ہو جا ۔ اس نے مجھ سے جب بات کی تو میں اور زیادہ توانا ہو گیا ۔ تب میں نے ا س سے کہا ، ' اے مالک ! آپ نے تو مجھے طاقت دیدی ہے ۔اب آپ بول سکتے ہیں ۔' 20 " اسلئے اس نے پھر کیا ،' اے دانیال ! کیا تو جانتا ہے کہ میں تیرے پاس کیوں آیا ہوں؟ فارس کے شہزادہ ( فرشتہ ) سے جنگ کرنے کے لئے مجھے پھر وا پس جانا ہے ۔ میرے چلے جانے کے بعد یو نان کا شہزادہ ( فرشتہ ) یہاں آئے گا ۔ 21 لیکن اے دانیال ! مجھے جانے سے پہلے تجھ کو یہ بتانا ہے کہ سچا ئی کی کتاب میں کیا لکھا ہے ؟ ان فرشتوں کے خلاف میکائیل فرشتہ کے علادہ کو ئی میر ے ساتھ کھڑا نہیں ہو تا۔ میکائیل وہ شہزادہ ( فرشتہ ) ہے جو تیرے لوگوں پر حکومت کر تا ہے ۔

Daniel 11

1 مادی بادشا ہ دارا کی دورِ حکومت سے پہلے برس اسے سہا را دینے کے لئے میں اٹھ کھڑا ہوا ۔ 2 " اب دیکھو اے دانیال ! میں تجھے سچی بات بتا تا ہوں۔فارس میں تین اور بادشا ہوں کی حکومت ہو گی ۔اس کے بعد ایک چو تھا بادشا ہ آئے گا یہ چو تھا بادشا ہ فارس کے پہلے کی دیگر بادشا ہو ں سے کہیں زیادہ دولتمند ہو گا ۔ وہ چو تھا بادشا ہ طاقت پانے کیلئے اپنی دولت کا استعمال کریگا ۔ وہ ہر کسی کو یونان کے خلاف کر دیگا ۔ 3 تب ایک بہت زیادہ طاقتور بادشا ہ آئے گا ۔ وہ بڑے تسلّط سے حکمرانی کریگا ۔ وہ جو چا ہے گا وہی کریگا ۔ 4 اس بادشا ہ کے آنے کے بعد اس کی مملکت کے ٹکے ٹکڑے ہو جا ئیگی۔ اسکی مملکت رو ئے زمین میں چار حصوں میں تقسیم ہو جا ئے گی ۔اسکی سلطنت اس کے بیٹوں پو توں کے درمیان تقسیم نہیں ہو گی ۔ جو قوت اس میں تھی ، وہ اس کی سلطنت میں نہیں رہیگی ۔ایسا کیوں ہو گا ؟ ایسا اس لئے ہو گا کہ اس کی سلطنت اکھا ڑ دی جا ئے گی اور اسے دیگر لوگوں کو دیدی جا ئے گی ۔ 5 " جنوب کا بادشا ہ طاقتور ہوجا ئیگا ۔ لیکن اسکے بعد اسکا ایک اس سے بھی زیادہ طاقتور ہو جا ئے گا ۔ وہ وزیر حکومت کرنے لگے گا اور بہت طاقتور ہو جا ئے گا ۔ 6 " پھر کچھ برس بعد ایک معاہدہ ہو گا اور جنوب کے بادشا ہ کی بیٹی شمال کے بادشا ہ کے ساتھ بیاہ دی جا ئے گی ۔ وہ امن قائم کرنے کے لئے ایسا کریگی ۔ لیکن اس کے با وجود بھی وہ اور جنوب کا بادشا ہ اور اس کے بچے پھر طاقتور نہیں ہو نگے ۔ پھر لوگ اس کے ، اس کے حاضرین ،اس کے بچے اور اس کے جس سے اس نے شادی کی تھی مخالف ہو جا ئیں گے ۔ 7 " لیکن اس عورت کے گھرانے کا ایک شخص جنوبی بادشا ہ کی جگہ کو لینے کے لئے آئے گا ۔ وہ شمال کے بادشا ہ کی فو جوں پر حملہ کریگا ۔ وہ بادشا ہ کے قلعہ میں داخل ہو گا۔ وے جنگ کریگا اور غالب آئے گا ۔ 8 وہ ان کے دیوتاؤں کی مورتیوں کو لے لیگا ۔ وہ انکی دھات کی بنی مورتیوں اور انکے سونے چاندی سے بنے قیمتی ظروف پر قبضہ کرلیگا ۔ وہ ان ظروف کو وہاں سے مصر لے جا ئے گا ۔ پھر کچھ برس تک وہ شمال کے بادشا ہ کو تنگ نہیں کریگا ۔ 9 شمال کا بادشا ہ جنوب کی سلطنت پر حملہ کریگا ۔ لیکن شکست کھا ئے گا اور پھر اپنے ملک کو لوٹ جا ئے گا ۔ 10 " شمال کے بادشا ہ کے بیٹے جنگ کی تیاریاں کرینگے۔ وہ ایک بڑا لشکر جمع کریں گے۔ وہ لشکر ایک بھیانک سیلاب کی مانند بڑی تیزی سے زمین پر آگے بڑھتے چلے جا ئیں گے ۔ وہ لشکر جنوب کے بادشاہ کے قلعہ تک سارا راستہ جنگ کرتا جا ئے گا ۔ 11 پھر جنوب کا بادشا ہ غضب سے کانپ اٹھے گا ۔ شمال کے بادشا سے جنگ کر نے کے لئے وہ با ہر نکل آئے گا ۔شمال کا بادشا ہ ایک عظیم فوج جمع کریگا لیکن جنگ میں ہار جا ئے گا ۔ 12 شمال کی فوج شکست یاب ہو جا ئیگی ۔ اور ان سپا ہیوں کو کہیں لیجا یا جا ئے گا ۔شمال کے بادشا ہ کو بہت غرور آجا ئے گا اور وہ شمالی لشکر کے ہزاروں سپا ہیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیگا۔ لیکن وہ اس کے بعد بھی فتحیاب نہیں ہو گا ۔ 13 شمال کا بادشا ہ ایک اور فوج جمع کریگا ۔ یہ فوج پہلی فوج سے زیادہ بڑی ہو گی ۔ کئی برسوں کے بعد وہ حملہ کریگا ۔ وہ فوج بہت بڑی ہو گی اور اس کے پاس بہت سے ہتھیار ہونگے ۔ وہ فوج جنگ کے لئے تیار ہو گی ۔ 14 "ان دنوں بہت سے لوگ جنوب کے بادشاہ کے خلاف ہو جا ئیں گے ۔ کچھ تمہا رے اپنے ہی لوگ ،جنہیں جنگ عزیز ہے ، جنوب کے بادشا ہ کے خلاف بغاوت کرینگے ۔ وہ جیتیں گے تو نہیں لیکن ایسا کر تے ہوئے وہ اس رو یا کو سچ ثابت کرینگے ۔ 15 تب شمال کا بادشا ہ آئے گا اور دیوار کے بغل میں ڈھلوان بنا ئے گا اور مضبوط شہر کو قبضہ کرلیگا ۔ جنوب کے بادشا ہ کی فوج جنگ کا جواب نہیں دے پا ئے گی یہاں تک کہ جنوبی فوج کے بہترین سپا ہی بھی اتنے طاقتور نہیں ہونگے کہ وہ شمال کی فوج کو روک پا ئیں ۔ 16 " شمال کا بادشا ہ جیسا چا ہے گا ویسا کریگا ۔اسے کو ئی بھی نہیں روک پا ئے گا ۔وہ اس دلکش زمین پر قبضہ جمع لیگا ۔ یہ اس کے اختیار میں آجا ئے گا ۔ 17 پھر شمال کا بادشا ہ جنوب کے بادشا ہ سے جنگ کر نے کے لئے اپنی ساری قوت کا استعمال کرنے کا ارادہ کریگا ۔ وہ جنوب کے بادشا ہ کے ساتھ ایک معاہدہ کریگا ۔ شمال کا بادشا ہ جنوب کے بادشا ہ سے اپنی بیٹی کا بیاہ کر دیگا ۔ شمال کا بادشا ہ ایسا اس لئے کریگا کہ جنوب کے بادشا ہ کو شکست دے سکے ۔ لیکن اس کے وہ منصوبے کامیاب نہیں ہونگے ۔ان منصوبوں سے اسے کو ئی مدد نہیں ملے گی۔ 18 " تب شمال کا بادشا ہ بحری ملکوں کا رُخ کریگا ۔ وہان ملکوں میں سے بہت ملکو ں کو لے لے گا ۔ لیکن پھر ایک سپہ سالار شمال کے بادشا ہ اس تکبّر اور بغاوت کا خاتمہ کر دیگا ۔ وہ سپہ سالار اس شمال کے بادشا ہ کو شرمندہ کریگا ۔ 19 " ایسا ہونے کے بعد شمال کا وہ بادشا ہ خود اپنے ملک کے قلعوں کی جانب لوٹ جا ئے گا ۔ تب پھر وہ ٹھو کر کھا ئیگا اور منہ کے بَل گریگا ۔ اور تب پھر اس کا پتا بھی نہیں چلے گا۔ 20 " شمال کے اس بادشا ہ کے بعد ایک نیا حکمران آئے گا ۔ وہ حکمران کسی محصو ل وصول کر نے وا لے کو بھیجے گا ۔ وہ حکمران ایسا اس لئے کریگا تا کہ مزید دولت کے شاتھ شاندار زندگی گذارے ۔ لیکن تھو ڑے ہی برسوں میں اس کا حکمران خاتمہ ہو جا ئے گا ۔ لیکن یہ جنگ نہیں مارا جا ئے گا ۔ 21 " اس حکمران کے بعد ایک بہت ظالم اور نفرت انگیز شخص آئے گا ۔ اس شخص کو حکومت کرنے کا حق حاصل نہیں ہو گا ۔ وہ چاپلو سی سے بادشا ہ بنے گا ۔ وہ اس وقت مملکت پر حملہ کریگا جب لوگ خود کو محفوظ سمجھے ہو ئے ہونگے اور اس پر قبضہ کرلیگا ۔ 22 وہ بہت سارے عظیم طاقت کو ہرادیگا ۔ وہ معادے کے شہزادہ کو بھی شکست دیگا ۔ 23 دوسرے لوگ اس مغرور اور نفرت انگیز بادشا ہ کے ساتھ معاہدہ کرینگے لیکن وہ ان سے جھوٹ بو لیگا اور انہیں دھو کہ دیگا ۔ وہ مزید طاقت حاصل کرلیگا ۔ لیکن کچھ ہی لوگ اس کے حامی ہونگے ۔ 24 " جب دولتمند ممالک خود کو محفوظ تصّور کرینگے ، وہ مغرور اور نفرت انگیز حکمران ان پر حملہ کریگا ۔ وہ ٹھیک وقت پر حملہ کریگا جہاں اس کے باپ دادا کو بھی کامیابی نہیں ملی تھی ۔ وہ جن ملکو ں کو شکست دیگا ان کا اثاثہ چھین کر اپنے فرمانبرداروں کو دیگا ۔ وہ مضبوط قلعوں کو شکست دینے کیلئے منصوبے بنا ئے گا ۔ وہ کامیاب تو ہو گا لیکن کچھ ہی وقت کے لئے ۔ 25 " اس مغرور اور نفرت انگیز بادشا ہ کے پاس ایک بڑی فوج ہو گی ۔ وہ اس فوج کا استعمال اپنی قوت اور حوصلہ کے اظہار کے لئے کریگا اور اس سے وہ جنوب کے بادشا ہ پر حملہ کریگا ۔ جنوب کا بادشا ہ بھی ایک بہر بڑی طاقتور فوج جمع کریگا ۔ اور جنگ کیلئے کوچ کریگا ۔ لیکن وہ لوگ جو اس کے خلاف ہیں پوشیدہ منصوبے بنا ئیں گے اور شاہِ جنوب کو ہرا دیاجا ئے گا۔ 26 وہی لوگ جو شاہ جنوب کے اچھے دوست سمجھے جا تے رہے اسے شکست دینے کی کو شش کرینگے ا سکو شکست دی جا ئے گی ۔جنگ میں اس کے بہت سے سپا ہی مارے جا ئیں گے ۔ 27 وہ دونوں بادشا ہ ایک دوسرے کو نقصان پہنچا کر خوشی محسوس کرینگے ۔ وہ ایک ہی دسترخوان پر بیٹھ کر ایک دوسرے سے جھوٹ بو لیں گے لیکن اس سے ان دونوں میں سے کسی کو بھی کو ئی فائدہ نہیں ہو گا ، کیونکہ خدانے ان کے خاتمہ کا وقت مقرر کر دیا ہے ۔ 28 " شاہِ شمال بہت سی دولت کے ساتھ اپنے ملک وا پس ہو گا ۔ پھر اس مقدس معاہدے کے خلاف وہ بُرے کام کرنے کا فیصلہ کر لے گا ۔ وہ اپنے منصوبے کے تحت کام کریگا اور پھر اپنے ملک لوٹ جا ئے گا ۔ 29 " پھر شمال کا بادشا ہ ٹھیک وقت پر جنوب کے بادشا ہ پر حملہ کردیگا ۔ لیکن اس بار وہ پہلے کی طرح کامیاب نہیں ہو گا۔ 30 مغرب سے جہاز آئیں گے اور شمال کے بادشا ہ کے خلاف جنگ کرینگے ۔ وہ ان جہازو ں کو آتے دیکھ کر ڈر جا ئے گا ۔ پھر واپس لوٹ کر مقدس معاہدہ پر اپنا غصہ اتاریگا ۔ جن لوگوں نے مقدس معاہدہ پر چلنا چھوڑدیا تھا ۔ ان کی وہ لوٹ کر مدد کریگا ۔ 31 شمال کا وہ بادشا ہ یروشلم کے مقدس گھر کو نا پاک کرنے کے لئے اپنی فوج بھیجے گا ۔ وہ لوگوں کو داٹمی قربانی پیش کرنے سے پہلے روکیں گے ۔اس کے بعد وہ وہاں کچھ نفرت انگیز چیز قائم کرینگے جو کہ مقدس جگہ کو ناپاک کر دیگا ۔ 32 " وہ شمالی بادشا ہ اپنی جھوٹی اور دھوکہ دہی کی باتوں سے ان یہودیوں کو جو کہ مقدس معاہدہ پر نہیں چلتے ہیں رہنمائی کرینگے اور اس سے زیادہ گنا ہ کر وا ئیں گے ۔ لیکن وہ یہودی جو خدا پر بھروسہ رکھتے ہیں اور اس کی فرمانبرداری کر تے ہیں طاقت حاصل کرینگے اور پلٹ کر جنگ کرینگے ۔ 33 " وہ یہودی جو اہلِ دانش ہیں دوسرے یہویوں کو کچھ ہو رہا ہو گا اسے مجھنے میں مدد دینگے ۔ لیکن پھر بھی ان دانشمندوں کو تو سزائے موت جھیلنا ہو گا ۔کچھ تک ان میں سے کچھ یہودیوں کو تلوار سے ہلاک کیا جا ئے گا اور بعض کو آگ میں پھینک دیا جا ئے گا ۔ یا قیدخانہ میں ڈال دیا جا ئے گا ۔ ان میں سے کچھ یہودیوں کا گھر اور اثاثہ لے لیا جا ئے گا 34 جب وہ یہودی سزا پا رہے ہونگے تو انہیں تھوڑی سی مدد ملے گی ۔ لیکن ان یہو دیوں میں سے کچھ اہلِ دانش یہودیوں کا ساتھ دینگے ۔ صرف دکھاوے کے ہونگے ۔ 35 کچھ اہلِ دانش یہودی مار دیئے جا ئیں گے ۔ ایسا اس لئے ہو گا کہ وہ اور زیادہ مضبوط بنے ، پاک بنے آخری وقت کے آنے تک بے قصور رہیں ۔ پھر وقت مقررہ پر خاتمہ ہو نے کا وقت آجا ئے گا ۔" 36 " شمال کا بادشا ہ جو چا ہے گا وہی کریگا ۔ وہ تکبّر کریگا ۔ وہ خود ستائش کریگا اور سوچے گا کہ وہ کسی دیوتا سے بہتر ہے ۔ وہ ایسی باتیں کریگا جو کسی نے کبھی سنی تک نہ ہوں گی وہ دیوتاؤں کے خدا کی مخالفت میں ایسی باتیں کریگا ۔ وہ اس وقت کامیاب ہو تا چلا جا ئے گا جب تک کہ وہ سبھی بُری باتیں نہیں ہو جا ئیں گی ۔ لیکن خدانے جو منصوبہ بنا یا ہے وہ تو پو را ہو گا ہی ۔ 37 " شمال کا وہ بادشا ہ ان دیوتاؤں کی پرواہ نہیں کریگا جن کی ان کے باپ دادا عبادت کر تے تھے ۔ان دیوتاؤں کی مورتیوں کی پر وا ہ نہیں کریگا جن کی عبادت عورتیں کیا کر تی ہیں ۔ وہ کسی بھی دیوتا کی پرواہ نہیں کریگا ۔ بلکہ وہ خود اپنی ستائش کر تا رہے گا اور اپنے کو کسی بھی دیوتا سے بڑا مانے گا ۔ 38 اور اپنے مکان پر قلعوں کے دیوتا کی تعظیم کریگا اور جس خداوند کو اس کے باپ دادا نہ جانتے تھے ، سونا چاندی اور قیمتی پتھر اور نفیس تحفے دیکر اس کی عبادت کریگا ۔ 39 " اس غیرملکی دیوتا کی مدد سے وہ شمال کا بادشا ہ مضبوط قلعوں پر حملہ کریگا ۔ وہ ان حکمرانوں کو صلہ دیگا جو اسکی حمایت کر تے ہیں ۔ وہ انہیں بہت سے لوگوں کا حکمراں بنا دیگا ۔ وہ ان لوگوں کے درمیان زمین کا بٹوارہ کردیگا ۔ وہ ان سے جبراً خراج وصول کریگا ۔ 40 " خاتمہ کے وقت شمال کا بادشا ہ اس شاہِ جنوب کے ساتھ جنگ کریگا ۔ شمال کا بادشا ہ اس پر حملہ کریگا ۔ وہ رتھوں، سواروں اور بہت سے بڑے جہازوں کو لیکر اس پر چڑھا ئی کریگا ۔شمال کا بادشا ہ سیلاب کی طرح تیزی کے ساتھ اس زمین پر چڑھ آئے گا ۔ 41 شمال کا بادشا ہ دلکش زمین پر حملہ کریگا۔شمال کے بادشاہ کی جانب سے بہت سے ملک شکست یاب ہونگے ۔ لیکن ادوم، موآب بنی عمون کے خاص لوگ بچ جا ئیں گے ۔ 42 شمال کا باادشا ہ بہت سے ملکوں میں اپنا زور دکھا ئے گا ۔ مصر کو بھی اس کی قوت کا پتا چل جا ئے گا۔ 43 وہ مصر کے سونے چاندی کے خزانوں اور نفیس چیزوں کو چھین لے گا ۔ لوبی اور کوشی بھی اس کے غلام ہو جا ئیں گے ۔ 44 لیکن شمال کے اس بادشا ہ کو مشرق اور شمال سے ایک خبر ملے گی جس سے وہ خوفزدہ ہو اٹھے گا اور اسے غصّہ آئے گا ۔ وہ بہت سے ملکوں کو تبا ہ کر دینے کے لئے اٹھے گا ۔ 45 وہ اپنے شاہی خیمہ سمندر اور حسین کوہِ مقدس کے درمیان لگا ئے گا ۔ لیکن آخرکار وہ بُرا بادشا ہ مر جا ئے گا ۔ جب اس کا خاتمہ ہو گا تو اسے سہارا دینے وا لا کو ئی نہیں ہو گا ۔"

Daniel 12

1 " اور اس وقت عظیم فرشتہ میکائیل تمہا رے لوگ یہودیوں کی حمایت کرنے کے لئے کھڑا ہو گا ۔ وہ ایسی تکلیف کا وقت ہو گا کہ ابتدائے اقوام سے اس وقت تک کو ئی بھی اتنی تکلیف نہیں جھیلی ہو گی ۔ اور اس وقت تیرے لوگوں میں سے ہر ایک جس کا نام کتاب میں لکھا ہے بچ نکلے گا ۔ 2 زمین کے وہ بے شمار لوگ جو مر چکے ہیں اور جنہیں دفن کر دیا گیا ہے ، اٹھ کھڑے ہونگے اور ان میں سے کچھ حیات ابدی کے لئے اٹھیں گے لیکن کچھ ہمیشہ ہمیشہ کی رسوا ئی اور شرمندگی پانے کے لئے اٹھیں گے ۔ 3 نورِ فلک کی مانند اہلِ دانش چمک اٹھیں گے ۔ ایسے اہلِ دانش جنہو ں نے دوسروں کو بہتر زندگی کی راہ دکھا ئی تھی ستارو ں کی مانند ابدالآ باد تک روشن رہیں گے ۔ 4 " لیکن اے دانیال اس مقام کو پوشیدہ رکھ تجھے یہ کتاب بند کر دینی چا ہئے ۔ تجھے آخری وقت تک اس راز کو چھپا کر رکھنا ہے ۔سچا علم پانے کے لئے بہت سے لوگ ادھر اُدھر بھاگ دوڑ کر یں گے اور اس طرح سچا علم افزور ہو گا ۔' 5 " تب میں ( دانیال ) نے نظر اٹھا ئی اور دو لوگوں کو دیکھا ۔ ان میں سے ایک شخص دریاکے اس کنارہ کھڑا تھا جہاں میں تھا اور دوسرا شخص دریاکے دوسرے کنارہ کھڑا تھا ۔ 6 وہ شخص جس نے کتانی لباس پہن رکھا تھا دریامیں پانی کے اوپر کھڑا تھا ۔ان دونوں لوگوں میں سے کسی ایک نے اس آدمی سے پو چھا ، 'ان عجائب کو ختم ہونے میں ابھی کتنا وقت لگے گا ؟' 7 " وہ آدمی جو کتانی لبا س پہنے ہو ئے دریاکے پانی کے اوپر کھڑا تھا ،اس نے اپنا داہنا اور بایاں دونوں ہا تھ آسمان کی جانب اٹھا یا ۔ میں نے اس شخص کو ہمیشہ قائم رہنے وا لیخدا کے نام کا استعمال کر کے قسم کھا تے ہو ئے سنا ۔اس نے کہا ، " یہ ساڑھے تین سال ہو گا ۔ جب مقدس لوگوں کی قوت ٹوٹ جا ئینگی تب یہ ساری چیزیں فنا ہو جا ئینگی ۔' 8 " میں نے یہ جواب سنا تو تھا لیکن اصل میں اسے میں سمجھا نہیں تھا ۔اس لئے میں نے پو چھا ، " اے میرے خداوند ! ان سبھی باتوں کے ہو جانے کے بعد کیا ہو گا ۔' 9 اس نے جواب دیا ، ' اے دانیال ! تو اپنی زندگی گذار تے رہ ۔ یہ پیغام پو شیدہ ہے اور جب تک آخر ی وقت نہیں آئے گا یہ پوشیدہ ہی بنا رہے گا ۔ 10 " بہت سے لوگ اپنے آپکو پاک کرینگے ۔ لیکن بُرے لوگ بُرے ہی بنے رہیں گے اور بُرے لوگ ان باتوں کو نہیں سمجھیں گے لیکن دانشمند ان باتو ں کو سمجھ جا ئیں گے ۔ 11 "اس وقت سے جب روزانہ کی قربانی روک دی جا ئے گی ، اور مکروہ چیز نصب کی جا ئے گی ،ایک ہزار دوسو نوے دن لگیں گے ۔ 12 " با فضل ہے وہ شخص جو انتظار کر تا ہے اور ۱۳۳۵ دنوں تک پہنچتا ہے ۔ 13 " اے دانیال جہاں تک تیری با ت ہے ،جا اور آخری وقت تک اپنی زندگی گذار اور آرام کر ۔ آخر میں تو اپنا اجر حاصل کر نے کیلئے موت سے اٹھ کھڑا ہو گا ۔"

Hosea 1

1 یہ خداوند کا وہ پیغام ہے جو بیری کے بیٹے ہوسیع کے پاس آیا تھا ۔ یہ پیغام اس وقت آیا تھا جب یہودا ہ میں عُزّیاہ، یو تام ، آخز اور حزقیاہ کی حکمرانی تھی ۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب اسرائیل کے بادشا ہ یو آس کے بیٹے یربعام کا دو ر تھا ۔ 2 ہوسیع کے لئے یہ خداوند کا پہلا پیغام تھا ۔خداوند نے ہو سیع سے کہا، " جا، اور اس بے وفا عورت سے شادی کر جو بے وفا ہے اور بے وفائی کی اولاد حاصل کر ۔ کیونکہ ملک نے خداوند کو چھوڑ کر بڑی بے وفائی کی ہے ۔" 3 اس لئے ہوسیع نے دبلا ئم کی بیٹی جُمر سے شادی کر لی ۔جمر حاملہ ہو ئی اور اس نے ہوسیع کے لئے ایک بیٹے کو جنم دیا ۔ 4 خداوند نے ہوسیع سے کہا ، " اس کا نام یزرعیل رکھو کیونکہ میں عنقریب ہی یا ہو کے گھرانے سے یزرعیل کے خون کا بدلہ لونگا ۔ پھر اس کے بعد اسرائیل کے گھرانے کی سلطنت کو تمام کر دونگا ۔ 5 اس موقع پر یزرعیل کی وا دی میں ، میں اسرائیل کی کمان کو تو ڑ دونگا۔" 6 اس کے بعد جُمر پھر حاملہ ہو ئی اور اس نے ایک لڑکی کو جنم دیا ۔خداوند نے ہو سیع سے کہا ، " اس لڑکی کانام لو رُحامہ رکھ کیونکہ میں اب اسرائیل کے گھرانے پر اور زیادہ رحم نہیں کرونگا ۔ میں انہیں معاف نہیں کرونگا ۔ 7 بلکہ میں یہوداہ کے گھرانے پر رحم کرونگا ۔ میں یہودا ہ کے گھرانے کو بچا ؤں گا ۔ مگر انکو بچانے کیلئے میں نہ تو کمان اور نہ تلوار اور نہ ہی لڑائی کے گھوڑوں اور سپا ہیوں کا استعمال کرونگا ۔ میں خود اپنی قدرت سے انہیں بچا ؤں گا ۔" 8 جمر کا لو رحامہ کو دودھ پلانا چھُڑانے کے بعد وہ پھر حاملہ ہو گئی ۔ اس نے ایک بیٹے کو جنم دیا ۔ 9 اس کے بعد خداوند نے کہا ، "اس کا نام لو عمّی رکھ کیوں؟ کیونکہ تم میرے لوگ نہیں ہو اور میں تمہا را خدا نہیں ہوں۔" 10 " آنے وا لے دنوں میں بنی اسرائیل دریا کی ریت کی مانند بے شمار اور بے قیاس ہونگے ۔ اور جہاں ان سے یہ کہا جا تا تھا کہ تم میرے لوگ نہیں ہو وہیں پر وہ زندہ خدا کے فرزند کہلا ئیں گے ۔ 11 اس کے بعد یہوداہ اور بنی اسرائیل ایک ساتھ پھر اکٹھے کئے جا ئیں گے ۔ وہ اپنے لئے ایک حکمراں مقرر کرینگے ۔ پھر وہ لوگ اس زمین سے با ہر چلے جا ئیں گے ۔ یزرعیل کا دن صحیح معنوں میں عظیم ہو گا ۔"

Hosea 2

1 " تم اپنے بھا ئیوں کو کہو تم میرے لوگ ہو ،' اور اپنی بہنو ں کو بتا ؤ، 'اس نے تجھ پر مہربانی کی ہے ۔" 2 " اپنی ماں کے خلاف الزام عائد کرو ۔ کیونکہ نہ وہ میری بیوی ہے اور نہ ہی میں اس کا شو ہر ہوں۔ اس سے کہو کہ وہ بے وفائی نہ کرے ۔اس سے کہو کہ وہ اپنے عاشقوں کو اپنے پستانو ں سے دور کرے۔ 3 اگر وہ اس بُرے اعمال کوچھوڑ نے سے انکار کرے تو میں اسے برہنہ کردونگا ۔ میں اسے ایسا پیش کرونگا جیسا وہ اس دن تھی ، جب وہ پیدا ہو ئی تھی ۔ میں اسے ویران جگہ کی طرح ریگستان میں تبدیل کردونگا ۔ میں اسے پیاس سے مجبور ہو کر ماردونگا ۔ 4 میں اس کے بچوں پر رحم نہ کرونگا ۔ کیونکہ وہ بے وفائی کے بچے ہیں ۔ 5 انکی ماں وفادار نہیں تھی۔ اس نے شرمناک کام کیا تھا ۔اس نے کہا تھا ، 'میں اپنے یاروں کے پاس چلی جا ؤنگی ۔ جو مجھے کھانے اور پینے کو دیتے ہیں ۔ وہ مجھے اون اور کتانی کپڑے اور زیتون کا تیل اور مئے دیتے ہیں ۔' 6 "اس لئے میں ،خداوند تیری راہ کانٹوں سے بھردونگا ۔ میں ایک دیوار کھڑی کردونگا۔جس سے اسے اپنا راستہ ہی نہیں مل پائے گا ۔ 7 وہ اپنے یاروں کے پیچھے بھاگے گی ، مگر وہ انہیں حاصل نہیں کر سکے گی ۔ وہ اپنے یارو ں کو ڈ ھونڈ تی پھرے گی ، لیکن انہیں ڈھونڈ نہ پا ئے گی ۔ پھر وہ کہے گی ،' میں اپنے پہلے شو ہر ( خدا ) کے پاس لوٹ جا ؤنگی ۔ جب میں اس کے ساتھ تھی میری زندگی بہت اچھی تھی ۔ آج کے مقابلہ میں ان دنوں میری زندگی زیادہ بہتر تھی ۔' 8 "اسنے یہ تسلیم نہیں کیا کہ میں (خداوند )اسے اناج و مئے اور تیل دیا کر تا تھا ۔ میں اسے زیادہ سے زیادہ چاندی اورسونا دیتا رہتا تھا ۔ لیکن بنی اسرائیلو ں نے اس چاندی اور سونے کا استعمال بعل کے بتوں کو بنانے میں کیا ۔ 9 اس لئے میں (خداوند ) واپس جا ؤنگا اور اپنے اناج کو اس وقت وا پس لے لونگا جب وہ پک کر کٹا ئی کیلئے تیار ہو گا ۔ میں اس وقت اپنی مئے کو واپس لے لونگا جب انگور پک کر تیار ہونگے ۔ اور اپنے اونی اور کتانی کپڑے جو اس کی ستر پوشی کر تے ہیں چھین لونگا ۔ 10 اب میں اس کے فاحشہ گری اس کے یاروں کے سامنے فاش کرونگا ۔ کو ئی بھی شخص اسے میری قوت سے نہیں بچا پائے گا ۔ 11 میں اس کو جشنوں اور نئے چاند کی عید، دعوت،سبت کے ایام اور خاص عید میں حصہ لینے سے رو کونگا ۔ 12 اس کے انگور کی بیلوں اور انجیر کے درختوں کو میں فنا کردونگا ۔اس نے کہا تھا ، ' یہ چیزیں میرے یاروں نے مجھے دی تھی۔' وہ کسی اجڑے جنگل جیسے ہو جا ئیں گے ۔ ان درختوں سے جنگلی جانور آکر اپنی بھوک مٹا یا کرینگے۔ 13 " وہ بعل کی خدمت کیا کر تی تھی۔ اس لئے میں اسے سزادونگا ۔اس نے بعل دیوتاؤں کے آگے بخور جلایا ۔ وہ با لیوں اور زیوروں سے آراستہ ہو کر اپنے یارو ں کے پیچھے گئی اور مجھے بھول گئی ۔" خداوند نے یہ کہا ۔ 14 " تو بھی میں (خداوند ) اسے فریفتہ کرلونگا اور بیابان میں لا کر اس سے تسلی کی باتیں کہونگا ۔ 15 میں اسے وہاں انگور کا با غ دونگا ۔ اور عکور کی وادی بھی جو امید کا دروازہ ہو گا۔ پھر وہ مجھے اس طرح جواب دیگی جیسے اس وقت دیا کر تی تھی جب وہ نو جوان تھی ۔ جب وہ مصر سے با ہر آتی تھی ۔" 16 اور خداوند فرماتا ہے ۔ "اس موقع پر ، تو مجھے ، میرا شو ہر" کہہ کر پکاریگی ۔ تب تو مجھے اور " میرے بعل " کہہ کر نہیں پکاریگی ۔ 17 میں بعل دیوتاؤں کا نام اس کے منہ سے ہٹادونگا ۔اور ان ناموں کو بھلا دیا جا ئے گا ۔ 18 " پھر میں جنگل کے جانوروں، آسمان کے پرندوں اور زمین پر رینگنے وا لے جانداروں کے ساتھ اس موقع پر اسرائیلیوں کے لئے معاہدہ کرونگا ۔ میں کمان ، تلوار اور جنگ کیلئے ہتھیار وں کو توڑ پھینکونگا اور لوگوں کو امن سے لیٹنے دونگا ۔ 19 اور میں (خداوند ) تمہیں ابدی دلہن بنا لونگا ۔ میں تجھے نیکی ،راستی محبت اور رحم کے ساتھ اپنی دلہن بنا لونگا ۔ 20 میں تجھے اپنی سچی دلہن بنا لوں گا ۔ تب تو یقیناً خداوند کو جان جا ئے گی ۔ 21 اس موقع پر میں تجھے جواب دوں گا ۔" خداوند فرماتا ہے : " میں آسمانوں سے بات کروں گا اور آسمان زمین پر بارش برسا ئیگا ۔ 22 اور زمین اناج ، مئے اور تیل پیدا کرے گی اور وہ یزرعیل کی مانگ پو ری کرے گی ۔ 23 میں اس کی زمین پر اس کے بہت سے بیج بو ؤں گا۔ میں لو رُحامہ پر رحم کروں گا ۔ میں لو عمّی سے کہوں گا ، ' تم میرے لوگ ہو' اور وہ مجھ سے کہے گا ، تو ہمارا خدا ہے "

Hosea 3

1 اس کے بعد خداوند نے مجھ سے پھر کہا ، " جا اس عورت سے جو اپنے عاشق کی معشوقہ تھی اور جس نے زناکاری کی ،اس سے اسی طرح محبت کرنا جا ری رکھ ۔جس طرح کہ خداوند بنی اسرائیل سے لگاتار محبت رکھتا ہے ۔اس کے با وجود نفیس سامانوں کے ساتھ جس کا استعمال قربانی میں ہو تا ہے غیر خداوند کی طرف مُڑ جا تے ہیں ۔ 2 اس لئے میں نے اسے پندرہ چاندی کے سکے اور ڈیڑھ خومر جَو دیکر خرید لیا ۔ 3 پھر اس نے کہا ، "تجھے گھر میں میرے ساتھ بہت دنو ں تک رہنا ہے اور بے وفائی سے باز رہنا ہے ۔ تم دوسرے آدمیوں کے ساتھ جنسی تعلقا ت نہیں کرو گے ۔ تب میں تیرا شو ہر بنوں گا ۔" 4 اسی طرح بنی اسرا ئیل بہت دنوں تک بغیر کسی بادشا ہ یا کسی قائدین کے رہیں گے ۔ وہ بغیر قربانی کے یا بغیر یادگار کے پتھر کے رہیں گے ۔ وہ بغیر ایفود کے یا بغیر کسی گھریلو دیوتا کے رہیں گے ۔ 5 اس کے بعد بنی اسرائیل لوٹ آئیں گے اور خداوند اپنے خدا اور اپنے بادشا ہ داؤد کی کھوج کرینگے ۔ آخر ی دنوں میں وہ خداوند کی تعظیم اور خوف کرینگے اور اس کے اچھے تحفوں کو حاصل کرینگے ۔

Hosea 4

1 اے بنی اسرائیل خداوند کے پیغام کو سنو۔ کیونکہ اس ملک کے رہنے وا لوں کے خلاف خداوند کا بحث ہے ۔" کیوں کہ وہاں کی زمین میں کو ئی سچا ئی یا وفاداری یا پیار یا خدا کا علم نہیں ہے ۔ 2 یہ لوگ جھوٹا عہد کر تے ہیں جھوٹ بولتے ہیں ، قتل کر تے ہیں اور چوریاں کر تے ہیں ۔ وہ حرامکاری کر تے ہیں ۔اور پھر اس سے ان کے نا جا ئز بچے ہو تے ہیں۔ یہ لوگ ایک کے بعد ایک کو قتل کر تے چلے جا تے ہیں ۔ 3 اس لئے یہ ملک ایسا ہو گیا جیسا کسی کی موت کے اوپر رو تا ہوا کو ئی شخص ہو ، یہاں کے سبھی لوگ کمزور ہو گئے ہیں۔ یہاں تک کہ جنگل کے جانور آسمان کے پرندے اور سمندر کی مچھلیا ں مر رہی ہیں۔ 4 کسی ایک شخص کو دوسرے پر نہ تو کو ئی الزام لگانا چا ہئے اور نہ ہی بحث کرنی چا ہئے ۔اے کا ہن میری بحث تمہارے خلاف ہے ۔ 5 اے کا ہنو ! تم دن کو گر پڑو گے اور رات کو تمہا رے ساتھ نبی بھی گرینگے ۔ میں تمہا ری ماں کو نیست ونابود کردوں گا ۔ 6 " میرے لوگ بے خبری کی وجہ سے تبا ہ ہو گئے ۔ چونکہ تم نے میرے علم کو رد کیا اس لئے میں بھی تم کو رد کروں تا کہ تم میرے حضور کا ہن نہ ہو گے ۔ تم نے اپنے خدا کی شریعت کو بُھلا دیا ہے ۔اسلئے میں تمہا ری اولاد کو بھول جا ؤں گا ۔ 7 جیسے کہ وہ اور مغرور ہو تے چلے گئے ۔ میرے خلاف وہ زیادہ گنا ہ کر تے چلے گئے اسلئے میں ان کی حشمت کو شرمندگی سے بدل ڈا لوں گا ۔ 8 " کا ہن میرے لوگوں کے گنا ہ میں شامل ہو گئے ۔ وہ ان گنا ہوں کو زیادہ سے زیادہ چاہتے چلے گئے ۔ 9 اسلئے کا ہن لوگ ان لوگوں سے الگ نہیں ہیں ۔میں انہیں ان کے بُرے کاموں کا بدلہ دوں گا ۔ انہوں نے جو بُرے کام کئے ہیں ،میں ان سے ان کا بدلہ لونگا ۔ 10 وہ کھانا تو کھا ئیں گے لیکن وہ آسودہ نہیں ہونگے ۔ وہ جنسی گنا ہ کرینگے لیکن ان کی اولاد نہیں ہو نگی۔ ایسا کیوں؟ کیوں کہ انہوں نے خداوند کو چھوڑدیا اور جسم فروشوں کے جیسے ہو گئے ۔ 11 " جنسی گنا ہ مئے، اور نئی مئے کسی بھی شخص کے صحیح طریقے سے سوچنے کی قوت کو فنا کر دیتی ہے ۔ 12 میرے لوگ لکڑی کے ٹکڑوں سے سوال کر تے ہیں ۔ وہ ان چھڑیو ں سے جواب کی امید رکھتے ہیں کیوں؟ کیونکہ اس کی بداخلاق جنسی خواہشات نے ان کو گمراہ کیاہے ۔ اور اسلئے اپنے خدا کی پناہ کی تلاش کے بجائے جھوٹے دیوتاؤں کے پیچھے بھاگتے ہیں ، طوائف کی طرح سلوک کر تے ہیں ۔ 13 وہ پہاڑوں کی چوٹیوں پر قربانیاں پیش کیا کر تی ہیں ۔ اور وہ پہاڑو ں پر بلوط کے درختوں، حور درختوں اور بو قیذار درختوں کے نیچے بخور جلاتے ہیں ، کیونکہ ان کا سایہ اچھا ہے ۔ اسلئے تمہا ری بیٹیاں بدکاری کر تی ہیں ۔ 14 " میں تمہا ری بہوں بیٹیوں کو بدکاری کے لئے بدنام نہیں کرونگا ۔ کیوں کہ آدمی جنسی گناہ کر نے کے لئے طوائف کے پاس جا تے ہیں اور ہیکل کی طوائفوں کے ساتھ قربانیاں پیش کر تی ہیں ۔ اسلئے وہ بے وقوف لوگ اپنے آپ کو برباد کر رہے ہیں ۔ 15 " اے اسرائیل اگر چہ تو بدکاری کرے تو بھی ایسا نہ ہو کہ یہودا ہ بھی گنہگار کہلا ئے ، تم جلجال کو نہ جا ؤ اور بیت آؤن پر نہ جا ؤ۔' خداوند کی حیات ' کی قسم نہ کھا ؤ۔ 16 مگر اسرائیل ضدی ہے ۔ اسرائیل جوان نَر بچھڑے کی مانند ضدی ہے ۔اس لئے اب خداوند اسے ضرور گھاس کے بڑے میدان میں جھُنڈ کی مانند کھلا ئے گا ۔ 17 افرائیم بھی اس کے بتوں میں اس کا ساتھی بن گیا ہے ۔اسلئے اسے اکیلا چھوڑدو۔ 18 " اسرائیل کے آدمی میخواری کے بعد طوائفوں کی طرح حرکتیں کیں ۔افرائیم کے حکمراں رشوت خوری کو پسند کر تے ہیں اور اس کی مانگ کر تے ہیں ۔ وہ اپنے لوگو ں پر شرمندگی لا تے ہیں ۔ 19 ایک زور آور ہوا انہیں اڑا لے جا ئے گی ۔ان کے بتو ں کے لئے قربانیاں ان کے لئے شرمندگی لا ئے گی ۔"

Hosea 5

1 " اے کا ہنو یہ بات سنو ! اے بنی اسرائیل کان لگا ؤ ! اے بادشا ہ کے گھرانو سنو ! کیوں کہ فیصلہ تمہا رے لئے ہے ۔ " تم مصفاہ پر پھندہ کی مانند ہو اور تبور پر پھیلے ہو ئے جال کی مانند تھے ۔" 2 تم نے بہت برے کام کئے ہیں ۔ اس لئے میں تم سب کو سزا دونگا ۔ 3 میں افرائیم کو جانتا ہوں۔میں ان باتوں کو بھی جانتا ہوں جو اسرائیل نے کی ہیں ۔ اے افرائیم تو نے بدکاری کی ہے ۔ اسرائیل گنا ہوں سے ناپاک ہو گیا ہے ۔ 4 ان کے برے عمل انہیں خدا کے پاس لوٹنے سے روک رہے ہیں ۔ وہ بے وفائی کے لئے رہتے ہیں وہ خداوند کو نہیں جانتے ۔ 5 اسرائیل کا تکبر ہی ان کی مخالفت میں ایک گواہ بن گیا ہے ۔اس لئے اسرائیل اور افرائیم اپنی بدکاری میں گرینگے اور ان کے ساتھ ہی یہودا ہ بھی ٹھو کر کھا ئے گا ۔ 6 " وہ لوگ خداوند کی کھوج میں نکل پڑیں گے ۔ وہ اپنی " بھیڑوں" اور گا ئیوں" کو بھی اپنے ساتھ لے لیں گے ۔ مگر وہ خداوند کو نہیں پا سکیں گے ۔ کیونکہ خداوند نے انہیں چھوڑدیا ہے ۔ 7 انہوں نے خداوند کے خلاف بے وفائی کی ۔ ان کی اولاد کچھ اجنبیوں جیسی تھی ۔اس لئے اب وہ لوگوں کو اور ان کی زمین نئے چاند کی عید کے موقع پر بر باد کر دیگا ۔" 8 جبعہ میں بگل پھونکو رامہ میں بگل بجاؤ، بیت آون میں اگاہی کی آواز لگا ؤ۔ اے بنیمین دشمن تمہا رے پیچھے پڑا ہے ۔ 9 افرائیم سزا کے وقت میں اجاڑ ہو جا ئے گا ۔اے اسرائیل کے گھرانو! میں ( خداوند ) تمہیں بتانا چا ہتا ہو کہ یقیناً ہی وہ باتیں ہو نے وا لی ہے۔ 10 یہودا ہ کے امراء چور کی مانند بن گئے ہیں ۔ وہ کسی اورشخص کی زمین چرانے کی کوشش کر تے رہتے ہیں ۔اسلئے میں ( خدا ) ان پر قہر پانی کی طرح انڈیلوں گا ۔ 11 افرائیم کو سزا دی جا ئے گی اور انہیں کچل دیا جا ئے گا کیونکہ اس نے جھو ٹے خدا ؤں کے کا ہنو ں کی ہدایت کا پالن کیا ۔ 12 میں افرائیم کو ایسے فنا کروں گا جیسے کو ئی پتنگا کسی کپڑے کو بگاڑے ۔ یہودا ہ کو میں ویسے فنا کروں گا جیسے دیمک کسی لکڑی کو کر تاہے ۔ 13 افرائیم اپنی بیماری دیکھ کر اور یہودا ہ اپنا زخم دیکھ کر اسور کی پناہ میں گئے ۔ وہ لوگ اس عظیم بادشا ہ سے اپنی مدد کیلئے عاجزی کئے لیکن وہ تمہا رے زخم کو اچھا نہ کرپا ئے گا ۔ 14 کیونکہ میں افرائیم کے لئے شیرِ ببر اور یہودا ہ کے لئے جوان شیروں کی مانند بنوں گا ۔ میں انہیں پھاڑ ڈا لونگا اور تب چلا جا ؤں گا ۔ میں ان کو دور لے جا ؤں گا مجھ سے کو ئی بھی ان کو بچا نہیں پا ئے گا ۔ 15 پھر میں اپنی جگہ لوٹ جا ؤں گا ۔ جب تک کہ وہ خود کو مجرم نہیں مانیں گے ۔ جب تک کہ وہ میری تلاش کر تے ہو ئے نہ آئیں گے ۔ جب تک کہ وہ اپنی مصیبتوں میں مجھے ڈھونڈ نے کی کو شش نہ کریں گے ۔"

Hosea 6

1 " آؤ ہم خدا کے پاس واپس چلیں ۔اس نے خود ہمیں مارا ہے اور وہی خود ہمیں شفا بخشے گا ۔اسی نے ہملوگوں کو زخمی کیا ہے اور وہ خود ہما رے زخموں پر مرہم پٹی کریگا ۔ 2 دو دن بعد وہی ہمیں دوبارہ زندگی کی جانب لو ٹا ئے گا ۔ تیسرے دن وہ خود ہمیں اٹھا کر کھڑا کریگا ۔ ہم اس کے سامنے دوبارہ زندگی بسر کریں گے۔ 3 آؤ ! خداوند کے بارے میں جانکاری حاصل کریں۔آؤ خداوند کو جاننے کی سخت کوشش کریں۔ اس کا آنا اُتنا ہی یقینی ہے جتنا صبح کا آنا خداوند ہمارے پاس ویسے ہی آئے گا جیسے کہ موسم بہار کی وہ بارش آتی ہے جو زمین کو سیراب کر تی ہے ۔" 4 " اے افرائیم! تم ہی بتاؤ کہ میں (خداوند) تمہا رے ساتھ کیا کرو ں؟ اے یہوداہ ! تمہا رے ساتھ مجھے کیا کرنا چا ہئے ؟ کیونکہ تمہا ری نیکی صبح کے بادل اور شبنم کی مانند او جھل ہو تی رہتی ہے ۔ 5 میں نے نبیوں کا استعمال کیا اور لوگوں کے لئے شریعت دی ۔ میرے حکم پر لوگوں کو ہلاک کیا گیا ،ان فیصلوں سے اچھی باتیں ظا ہر ہونگی۔ 6 کیونکہ مجھے سچی محبت پسند ہے نہ کہ قربانی پسند ہے اور خدا شناسی جلانے کا نذرانہ سے زیادہ چاہتا ہوں۔ 7 لیکن لوگوں نے معاہدہ تو ڑا تھا جیسے اسے آدم نے تو ڑا تھا۔ اپنے ہی ملک میں انہوں نے میرے ساتھ بے وفائی کی۔ 8 جلعاد ان لوگوں کا شہر ہے ، جو بُرے کاموں کو کیا کر تے ہیں ۔ وہاں کے لوگ چال با ز ہیں اور وہ دوسروں کو ہلاک کر تے ہیں ۔ 9 جیسے ڈا کو گھات میں چھپے رہتے ہیں تا کہ جو لوگ وہا ں سے گذر رہے ہیں اس پر حملہ کریں۔ ویسے ہی کا ہنوں کے گروہ ہیں ۔ وہ لوگ سکم تک سڑک پر لوگوں پر حملہ کر تے ہیں اور انہیں مارڈالتے ہیں ۔ انہوں نے بُرے کام کئے تھے ۔ 10 میں نے بنی اسرائیل میں بھیانک چیز دیکھی ہے ۔افرائیم وفادار نہیں تھا اسرائیل نجس ہو گیا ہے ۔ 11 یہودا ہ کٹا ئی کے وقت تیرے لئے منصوبہ بند ہے ۔ یہ تب ہو گا جب میں اپنے لوگوں کو قید سے وا پس لا ؤنگا ۔"

Hosea 7

1 " جب میں اسرائیل کو صحت یاب کرونگا ! لوگ افرائیم کے گناہ جان جا ئیں گے اور لوگو ں کے سامنے سامریہ کے بُرے کام ظا ہر ہونگے ۔ کیوں کہ انہوں نے جھوٹ بو لے اور دھو کہ دیئے ۔ چورآئے ، ڈا کوں نے گلیوں پر حملہ کیا ۔ 2 لوگوں کو یقین نہیں ہے کہ میں ان ساری شرارت سے وا قف ہوں۔ اب ان کے اعمال جو مجھ پر عیاں ہیں ان کو گھیر لیا ہے ۔ 3 وہ اپنی شرارتوں سے اپنے بادشا ہ کو خوش کر تے ہیں ۔ وہ جھوٹے خدا ؤں کی پرستش کر کے اپنے امراء کو خوش کر تے ہیں ۔ 4 وہ سب زناکار ہیں ۔ وہ سب تنور کی مانند یا نان با ئی ( بیکر ی وا لا ) کی طرح ہیں جو کہ آٹا گوندھنے سے لے کر خمیر کے پھولنے تک آگ کو نہیں بھڑکا تا ہے ۔ 5 ہمارے بادشا ہ کے دو ر میں شریف لوگ مئے کی گرمی سے بیمار ہو گئے ہیں ۔ بادشا ہ ان لوگوں کے سا تھ پیتا ہے جو ہنسی اُڑا تے ہیں ۔ 6 ان لوگوں کا دِل جو خفیہ منصوبے بنا تے ہیں اور جلتے ہو ئے تنور کی طرح جوش سے جل اٹھتے ہیں انکی جوش ساری رات جلتی ہے اور صبح میں آگ کی طرح شعلہ زن ہو تی ہے ۔ 7 وہ سب لوگ تنور کی مانند دہکتے ہیں، انہوں نے اپنے بادشا ہو ں کو نیست و نابود کیا تھا ۔ اور سب حکمرانوں کو نیست ونابود کیا تھا ۔ ان میں سے کو ئی بھی میری پناہ میں نہیں آیا تھا ۔" 8 " افرائیم دوسری قوموں کے ساتھ ملا جلا کر تا ہے ۔افرائیم اس رو ٹی کی مانند ہے جسے دونوں جانب سے الٹا ئی نہ گئی ہو ۔ 9 افرائیم کی توانا ئی غیروں نے غرق کی ہے مگر افرائیم کو اس کا پتا نہیں ہے ۔ اور بال سفید ہو نے لگے پر وہ بے خبر ہے ۔ 10 افرائیم کا تکبر اس کی مخالفت میں بولتا ہے ، لوگوں نے بہت زیادہ مصیبتیں جھیلی ہیں ۔ مگر اب بھی خداوند اپنے خدا کے پاس نہیں لو ٹے ہیں۔ اور ان ساری باتوں کے ہو تے ہو ئے بھی اسکی تلاش نہیں کئے ۔ 11 افرائیم بے وقوف وبے دانش فاختہ ہے ۔ لوگوں نے مصر سے مدد مانگی اور لوگ اسور کی پناہ میں گئے ۔ 12 وہ ان ملکوں کی پناہ میں جا تے ہیں ۔ مگر میں اپنے جال میں ان کو پھنساؤں گا ۔ میں اپنا جال ان کے اوپر پھینکوں گا ۔ میں ان کو ایسے نیچے کھینچ لونگا جیسے پرندو ں کو پھندا میں پکڑلئے جا تے ہیں اور میں ان لوگوں کو نبیوں کی کہی ہو ئی باتوں کے مطابق سخت سزا دونگا ۔ 13 اس کا بُرا ہو کیوں کہ اس نے مجھے چھوڑدیا ۔ وہ لوگ تبا ہ و برباد کئے جا ئیں گے ۔ کیوں کہ وہ میرے خلاف باغی ہو گئے ۔ میں ان لوگو ں کو بچا تا لیکن وہ میرے حلاف میں جھوٹ بولے۔ 14 وہ کبھی اپنے دلو ں سے مجھے نہیں پکار تے ہیں جب وہ بستر پر پڑے ہو تے ہیں تو چلاتے ہیں ۔ جبکہ دوسرے ملکو ں میں غذا اور مئے کی تلاش میں وہ مجھ سے مُڑگئے ۔ 15 میں نے ان لوگو ں کو تربیت دی تھی ۔ اور ان کے بازوؤں کو مضبوط بنایا تھا ۔ لیکن وہ لوگ میرے خلاف بُرے منصوبے بنا ئے ۔ 16 وہ جھو ٹے بتوں کی جانب مُڑ گئے ۔ وہ اس کمان کی مانند بنے جو دغا دینے وا لی ہے ۔ ان کے امراء اپنی ہی قوت کی شیخی بگھار تے تھے ۔ مگر انہیں تلوار کے گھاٹ اتارا جا ئے گا ۔ پھر لوگ مصر میں ان پر ہنسیں گے ۔

Hosea 8

1 " تم اپنے ہونٹوں سے بگل بجاؤ اور انہیں خبردار کرو ۔ خداوند کے گھر کے اوپر عقاب کی مانند بن جا ؤ۔ کیونکہ بنی اسرائیلیوں نے میرے معاہدہ کو توڑدیا ۔ انہوں نے میر شریعت کے خلاف چلا ۔ 2 وہ مجھے یوں پکارتے ہیں ، ' اے ہمارے خدا ہم بنی اسرائیل تجھے پہچانتے ہیں ۔' 3 ا سنے بھلی باتوں کا انکار کیا۔اسی سے دشمن اس کے پیچھے پڑگیا ہے ۔ 4 بنی اسرائیل نے اپنا بادشا ہ چنا ۔ مگر میرے پاس مشورے کو نہ آئے ۔ بنی اسرائیل نے اپنے امراء منتخب کئے مگر انہوں نے انہیں نہیں چنا جن کو میں جانتا تھا ۔ انہوں نے اپنے سونے چاندی سے بت بنا ئے تا کہ نیست ونابود ہوں۔ 5 اے سامریہ خداوند نے تیرے بچھڑے کو نا منظور کیا ۔ بنی اسرائیل سے خدا کہتا ہے ، ' میں تم سے بہت ہی ناراض ہوں۔' کب تک تم گنا ہ کر تے رہو گے ۔ اسرائیل میں بعض کاریگروں نے وہ بت بنا ئے تھے لیکن وہ خدا تو نہیں ہیں ۔ سامریہ کے بچھڑے کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جا ئے گا ۔ 6 7 کیونکہ وہ لوگ ہوا بو ئے ہیں اور وہ دھول بھرے طوفان کا ٹینگے۔ گیہوں کے ڈنٹھل مرجھا گئے ہیں اناج پیدا نہیں ہو گا ۔ اگر کچھ اناج پیدا بھی ہوا تو غیر ملکی لوگ کھا جا ئیں گے ۔ 8 اسرائیل فنا کیا گیا ۔ اس کے لوگوں کو قوموں کے درمیان منتشر کردیا گیا اسرائیل ایک بیکار برتن کی طرح ہے جسے پھینک دیا گیا کیونکہ اسے کو ئی بھی نہیں چا ہتا ہے ۔ 9 افرائیم اپنے ' معشوق' کے پاس گیا تھا جیسے کو ئی جنگلی گدھا بھٹکتا ہے ویسے ہی وہ اسور میں بھٹکا۔ 10 اگر چہ اسرائیل قوموں کے درمیان اپنے " عاشقوں" کے پاس گئے لیکن میں ان لوگوں کو ایک ساتھ جمع کرونگا ۔ لیکن وہ ان بادشا ہو ں اور شہزادوں کے بوجھ تلے تھوڑی تکلیف میں مبتلا ہونگے ۔ 11 جب افرائیم نے نذرانہ دینے کیلئے بہت سی قربان گا ہیں بنا ئیں تو یہ قربان گا ہیں گناہ کرنے کیلئے ہو گئی ۔ 12 اگر چہ میں نے شریعت کے احکام کو ان کیلئے ہزار ہا لکھا ۔ وہ انکے ساتھ ایسا سلوک کیا جیسا کہ وہ اجنبی کیلئے ہو ۔ 13 بنی اسرائیل قربانیاں پسند کرتے ہیں ۔ وہ گوشت پیش کر تے ہیں اور اس کو کھایا کر تے ہیں ۔ خداوند ان کی قربانیو ں کو قبول نہیں کرتا ہے ۔ اب وہ ان کے گنا ہوں کو یاد رکھتا ہے ۔ اور ان کو مناسب سزا دیگا ۔ وہ لوگ قیدیوں کی طرح مصر وا پس آئیں گے ۔ 14 اسرائیل نے راج محل بنا ئے تھے لیکن وہ اپنے خالق کو بھول گئے ۔ اور یہودا ہ نے کئی قلعہ بند شہر بنا ئے ہیں ۔ لیکن میں اب ان کے شہر پر آگ بھیجونگا اور آگ یہودا ہ کے قلعوں اور محلوں کو جلا ڈا لے گی !"

Hosea 9

1 اے اسرائیل ! دوسری قوموں کی طرح تمہیں خوشی منا نی نہیں چا ہئے کیونکہ تو نے اپنے خدا سے وفاداری نہیں کی ہے ۔ تو نے طوائف کی اجرت کو ہر کو ٹھا پر دینے کی خواہش کی ۔ 2 لیکن اناج اور مئے جو اسرائیل کو وہاں ملی انہیں تشفی نہیں دیگی ۔اسرائیل کیلئے ضرورت کے تحت مئے بھی میسر نہ ہو گی۔ 3 بنی اسرائیل خداوند کی زمین پر رہ نہیں پا ئیں نگے ۔ افرائیم مصر کو لوٹ آئیں گے ۔ انہیں اسور میں ایسی غذا کھانے پر مجبور کیا جا ئے گا جو کہ رسمی طور پر ناپاک ہے ۔ 4 بنی اسرائیل خداوند کو مئے کا نذرانہ پیش نہیں کریں گے ۔ وہ لوگ اسے قربانیا ں پیش نہیں کریں گے ۔ان کی قربانیاں ان کے لئے نو حہ گروں کی رو ٹی کی مانند ہونگی ۔ جو اسے کھا ئیں گے وہ بھی ناپاک ہو جا ئیں گے ۔ وہ ایسی روٹی کیلئے زندہ رہیں گے لیکن اسے خداوند کے گھر میں لایا نہیں جا ئے گا ۔ 5 وہ خداوند کا مقدس دن اور خداوند کی تقریب منانے نہیں پا ئیں گے۔ 6 یقیناً وہ بربادی سے بھاگ جا ئے گا ۔مگر مصر انہیں اکٹھا کر کے لے لیگا ۔ موف کے لوگ انہیں دفن کر دیں گے ۔ چاندی سے بھرے ان کے خزانے پر خاردار جھاڑی اُگے گی ۔ان کے خیموں میں کانٹے اگیں گے ۔ 7 نبی کہتے ہیں ،" اے اسرائیل ، تمہارے لئے وقت آچکا ہے کہ تم جو بُرے کام کئے اسکا بدلہ چکا ؤ۔" لیکن بنی اسرائیل کہتے ہیں ، " نبی احمق ہے ۔خدا کی رو ح سے بھری ہو ئی یہ شخص جنو نی ہے ۔" نبی کہتا ہے ، " تمہا رے عظیم گنا ہوں کے خلاف بڑی تلخی ہے ۔" 8 خدا اور نبی ان پہریداروں کی مانند ہیں جو اوپر سے افرائیم پر دھیان رکھے ہو ئے ہیں لیکن سڑکوں کے کنا رے کنارے جال بچھے ہو ئے ہیں ۔اسکے خدا کے گھر میں بھی تلخی ہے ۔ 9 انہوں نے اپنے آپ کو نہایت خراب کیا جیسا جبعہ کے ایّام میں ہوا تھا ۔ وہ ان کی بدکرداری کو یاد کریگا ۔ اور ان کے گنا ہو ں کی سزادیگا ۔ 10 میرے لئے اسرائیل کا ملنا ویسا ہی تھا جیسے ریگستان میں کسی کو انگور مل جا ئے ۔ تمہا رے باپ دادا انجیر کے پہلے پکے پھل کی مانند تھے جو درخت پر جو موسم کے شروع میں لگا ہو ۔ لیکن وہ بعل فغور کے پاس چلے گئے۔ وہ بدل گئے اور وہ ایسے ہو گئے جیسے کو ئی سڑا گلا پھل ۔وہ ․․․ سڑا گلا پھل یہ لفظوں کا کھیل ہے ۔اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے " وہ لوگ اپنے آپ کو شرمناک بتوں کو وقف کر دیا ۔ وہ بھیانک چیزوں کی طرح ہو گئے جنہیں وہ محبت کر تے تھے۔ 11 اہلِ افرائیم کی عظمت پرندہ کی مانند اڑجا ئے گی ۔ ہاں نہ کو ئی حاملہ ہو گی نہ کو ئی جنم لے گا اور نہ ہی بچے ہونگے ۔ 12 لیکن اگر اسرائیلی اپنے بچے پال بھی لیں گے تو سب بیکار ہو جا ئیں گے ۔ میں ان سے بچے چھین لونگا ۔ تا کہ کو ئی آدمی باقی نہ رہے ۔ اور انہیں مصیبتوں کے علاوہ کچھ بھی نہیں مل پائے گا ۔ 13 میں دیکھ رہا ہوں کہ افرائیم صور کی طرح امن و امان میں رہ رہا ہے اور دولتمند ہے ۔ لیکن افرائیم کو اپنے بچوں کو جنگ میں مرنے کیلئے بھیجنے پر مجبور کیا جا ئے گا ۔ 14 اے خداوند تجھے ان کو جو دینا ہے ،اسے تو دیدے ۔انہیں ایک ایسا حمل دے جو گرجاتا ہے اور خشک پستان دے ۔ 15 ان کی ساری شرارت جلجا ل میں ہے ۔ وہیں میں نے ان سے ان کے برے اعمال کیلئے جن کو وہ کر تے ہیں نفرت کرنی شروع کی تھی ۔ میں ان کو اپنے گھر سے نکال دونگا ۔ میں ان سے اب محبت نہیں رکھونگا ۔ ان کے سب امراء میرے خلاف ہو گئے ہیں ۔ 16 افرائیم سزا پا رہا ہے ان کی جڑ سو کھ رہی ہے ۔ان کو مزید پھلیں نہیں ہوگی ۔ چا ہے ان کی اولاد ہو تی رہے لیکن ان کے پیارے بچوں کو جو ان کے جسم سے پیدا ہونگے مار ڈالونگا ۔ 17 وہ لوگ میرے خدا کی تو نہیں سنیں گے ۔اس لئے وہ بھی ان کی بات سننے کو انکار کر دیگا ۔ اور پھر وہ مختلف ملکوں کے درمیان بنا کسی گھر کے بھٹکتے پھریں گے ۔

Hosea 10

1 اسرائیل ایک ایسی انگور کی بیل ہے جس پر بہت سے پھل لگتے ہیں ۔اسرائیل نے خدا سے زیادہ سے زیادہ چیزیں پا ئیں ۔ مگر و ہ جھو ٹے خدا ؤں کے لئے زیادہ سے زیادہ قربانگا ہیں بنا تے چلے گئے ۔اس کی زمین زیادہ سے زیادہ بہتر ہو نے لگی ۔ اس لئے وہ اچھے سے اچھا پتھر بتوں کی یادگار پتھروں کے طور پر رکھیں گے ۔ 2 بنی اسرائیل خدا کو دھوکہ دینے کا جتن کر تے ہی رہے ۔ مگر اب تو انہیں انکی سزا ملے گی ۔ خداوند ان کی قربانگاہوں کو توڑ پھینکے گا اور ان کی یادگار پتھر کو توڑ دیگا ۔ 3 اب بنی اسرائیل کہا کر تے ہیں ، " نہ تو ہمارا کو ئی بادشا ہ ہے اور نہ ہی ہم خداوند کا احترام کر تے ہیں ۔ اور اس کا بادشا ہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہے ۔" 4 وہ وعدہ تو کر تے ہیں ، لیکن وہ وعدہ کر تے ہو ئے صرف وہ جھوٹ ہی بولتے ہیں ۔ وہ اپنے وعدوں کو نہیں نبھاتے ہیں ۔ جھو ٹے معاہدہ کر تے ہیں ۔ جھو ٹے انصاف جو تے ہوئے کھیت میں اگنے وا لی زہریلی گھاس کے جیسے اگتے ہیں ۔ 5 سامریہ کے لوگ بیت آون میں بچھڑوں کی پرستش کر تے ہیں ۔ وہاں کے لوگ اور جھو ٹے کا ہن چلائینگے اور ماتم کرینگے ۔کیونکہ ان کے خوبصورت بت ان لوگوں سے لے لئے جا ئیں گے ا سکی جاہ و حشمت ان لوگوں سے الگ کر دی جا ئے گی ۔ 6 اسے اسور کے عظیم بادشا ہ کو تحفہ دینے کے لئے لے جایا جا ئے گا ۔افرائیم کے شرمناک بتوں کو وہ لے لیگا ۔ اور اسرائیل اپنے بتو ں پر شرمندہ ہو گا ۔ 7 سامر یہ کے بادشا ہ کو فناکر دیا جا ئے گا۔ وہ پانی پر تیرتے ہو ئے کسی لکڑی کے ٹکڑے جیسا ہو گا ۔ 8 آون کی بلند مقامات، اسرائیل کے گنا ہ فنا کر دیئے جا ئیں گے۔ان کی قربانگا ہو ں پر کانٹے دار جھاڑیاں اور کانٹے دار گھاس پھوس آگ آئے گی ۔اس وقت وہ پہاڑوں سے کہیں گے ، " ہمیں ڈھانک لو !" اور ٹیلو ں سے کہیں گے ، "ہم پر گر پڑو۔" 9 اے اسرائیل ! تو جبعہ کے وقت سے ہی گنا ہ کر تا آرہا ہے اور وہ بداعمال لوگ گناہ کر تے ہی چلے جا ئیں گے ۔جبعہ کے وہ بداعمال لوگ یقیناً جنگ کی پکڑمیں آجا ئیں گے۔ 10 انہیں سزادینے کیلئے میں آؤنگا ۔ ان کے خلاف اکٹھی ہو کر فو جیں حملہ کریں گی ۔ وہ لوگ ان کو قید خانہ میں ڈا ل دینگے ۔ 11 افرائیم سدھا ئی ہو ئی اس جوان گا ئے کی مانند ہے جو اناج مالش کرنی پسند کر تی ہے ۔ میں اس کی خوشنما گردن پر جوا ڈا لونگا ۔ میں افرائیم پر جوا رکھونگا ۔ یہودا ہ ہل چلا ئے گا اور یعقوب سخت زمین کو توڑے گا ۔ 12 اگر تم نیکی کی تخم ریزی کرو گے تو سچی محبت کی فصل کا ٹو گے ۔اپنی زبان میں ہل چلا ؤ اور خداوند کے طالب بنو ۔ خداوند آئے گا اور تم بارش کی طرح نیکی برسا ئے گا ۔ 13 لیکن تم نے تو بدی کا بیج بو یا ہے اور شرارت کی فصل کا ٹی ہے ۔ تم نے جھوٹ کا پھل کھا یا ہے ۔ ایسا اسلئے ہوا کہ تم نے اپنی قوت اور اپنی عظیم فوج پر اعتماد کیا ۔ 14 اسی لئے تمہا ری فوجیں جنگ کا شور بنیں گی اور تمہارے سب قلعے مسمار کئے جا ئیں گے ۔ یہ ویسا ہی ہو گا جیسے بیت اربیل کو لڑا ئی کے دن شلمن نے مسمار کیا تھا ۔ جبکہ ماں اپنے بچوں سمیت ٹکڑے ٹکڑے ہو گی ۔ 15 تمہا ری حد سے زیادہ شرارت کی بنا پر بیت ایل میں تمہا را یہی حال ہو گا۔اس دن کے شروع ہو نے پر شاہِ اسرائیل بالکل فنا ہو جا ئے گا ۔"

Hosea 11

1 " جب اسرائیل ابھی بچہ تھا ۔ میں نے (خداوند نے ) ا س سے محبت کی تھی ۔ میں نے اپنے بیٹے کو مصر سے با ہر بلا یا ۔ 2 لیکن اسرائیلیوں کو میں نے حقیقتاً زیادہ بلا یا وہ مجھ سے اتنے ہی زیادہ دور ہو ئے تھے ۔ بنی اسرا ئیلیوں نے بعل کے لئے قربانی پیش کی اور تراشی ہو ئی مورتیوں کے آگے بخور جلا یا تھا ۔ 3 " افرائیم کو میں نے ہی چلنا سکھا یا تھا ۔اسرائیل کو میں نے گود میں اٹھا یا تھا۔ لیکن انہوں نے نہ جانا کہ میں نے ہی ان کو صحت بخشی ۔ 4 میں نے انہیں رسّی سے باندھ کر ان کی رہنما ئی کی ۔ یہ رسّیاں محبت کی رسّیاں تھی۔ میں نے ان کے حق میں ان کی گردن پر سے جوا اتارنے وا لوں کی مانند ثابت ہوا ۔ میں جھکا اور انہیں کھلا یا ۔ 5 " مگر اسرائیلیوں نے خدا کی طرف مڑنے سے انکار کر دیا تھا ، اس لئے وہ مصر چلے جا ئیں گے اور اسور کا بادشا ہ ان کا بن جا ئے گا ۔ 6 ان کے شہرو ں کے اوپر تلور لٹکا کریگی ۔ وہ تلوار ان کے زور آور آدمیوں کو ان کے بُرے منصوبوں کی وجہ سے تبا ہ کر دیگا ۔ 7 " میرے لوگ مجھ سے مڑ نے کیلئے سر گرم ہے ۔ وہ جھوٹے خدا وند کو پکاریں گے ، مگر وہ ان کی مدد نہیں کریگا ۔" 8 " اے افرائیم ! میں تجھ سے کیو ں کر دست بردار ہو جا ؤں؟ اے اسرائیل ! میں چاہتا ہوں کہ تیری حفاظت کروں۔ میں تجھ کو ادمہ کی طرح نہیں بنانا چا ہتا ہوں۔ میں نہیں چاہتا ہو ں کہ تجھ کو ضبوئیم کی مانند بنا دوں۔ ۔میں اپنادل بدل رہا ہوں۔میری شفقت تمہا رے لئے مستحکم ہو تی جا رہی ہے ۔ 9 میں اپنے قہر کی شدت کے مطابق عمل نہیں کرونگا ۔ میں ہر گز افرائیم کو ہلاک نہ کروں گا ۔میں تو خدا ہوں۔ میں کو ئی انسان نہیں ۔ میں تیرے درمیان سکونت کرنے وا لا مقدس ہوں اور میں قہر کے ساتھ نہیں آؤنگا ۔ 10 میں شیر ببر کی دھاڑ سی گر جونگا ۔ میں گرجونگا اور میری اولاد پاس آئے گی اور میرے پیچھے چلے گی ۔ میرے فرزند جو خوف سے تھر تھر کانپ رہے ہیں مغرب سے آئیں گے ۔ 11 وہ کپکپا تے پرندو ں کی مانند مصر سے آئیں گے ۔ وہ کانپتے کبوتر کی طرح اسور کی زمین سے آئیں گے اور میں انہیں ان کے گھر وا پس لے جا ؤ ں گا ۔" خداوند فرماتا ہے ۔ 12 " افرائیم نے مجھے جھو ٹی باتو ں سے گھیر لیا ہے ۔ بنی اسرائیل نے دھوکہ سے مجھ کو گھیر لیا ۔ لیکن یہودا ہ اب بھی خدا کے ساتھ جا تا ہے ۔ اور مقدسوں کے ساتھ وفادار ہے ۔"

Hosea 12

1 افرائیم ہوا کی نگہبانی کر تا ہے ۔اسرائیل سارادن ہوا کے پیچھے بھا گتا رہتا ہے ۔ لوگ زیادہ سے زیادہ جھوٹ بولتے رہتے ہیں ۔ اور زیادہ سے زیادہ چو ری کر تے رہتے ہیں وہ اسور کے ساتھ معاہدہ کر تے ہیں ۔ وہ لوگ اپنے مسح کا تیل خراج تحسین کے طور پر مصر بھیجتے ہیں۔ 2 خداوند کہتا ہے ، "اسرائیل کے مخالف میں میری ایک بحث ہے ۔یعقوب کو اس کے کام کے لئے سزادینی چاہئے ۔ اسے اس کے بُرے اعمال کے مطابق سزادی جا ئیگی ۔ 3 ابھی یعقوب اپنی ماں کے رحم میں ہی تھا کہ اسنے اپنے بھا ئی کے ساتھ چال بازیاں شروع کردیں۔ یعقوب ایک طاقتور نوجوان تھا اور اس وقت اس نے خدا سے لڑائی کی ۔ 4 یعقوب نے خدا کے فرشتے کے ساتھ کشتی لڑا اور وہ جیت گیا ۔اس نے رو کر مناجات کی ۔ یہ بیت ایل میں ہوا تھا ۔اسی جگہ پر اس نے اس سے بات چیت کی تھی ۔ 5 ہاں خداوند فوجو ں کا خدا ہے ۔اس کانام خداوند ہے ۔ 6 اس لئے اپنے خدا کی جانب لوٹ آؤ ۔اس کے لئے سچے بنو ۔ بہتر عمل کرو ۔اپنے خدا پر ہمیشہ بھروسہ رکھو ۔ 7 " کنعان ایک سوداگر ہے ۔ وہ اپنے دوستوں تک کو دھو کہ دیتا ہے ۔اس کی ترازو دغا کر تی ہے 8 افرائیم نے کہا ، 'میں دولتمند ہوں! اور میں نے بہت سا مال حاصل کیا ہے ۔ میرے بدکرداری کا کسی شخص کو پتا نہیں ہے ۔ میرے گنا ہو ں کو کو ئی شخص نہیں جان پا ئے گا ۔' 9 " لیکن میں تو تبھی سے تمہارا خداوند خدا رہا ہوں جب تم مصر کی زمین پر ہوا کر تے تھے ۔ میں تجھے خیموں میں ویسے ہی رکھونگا جیسے تو خیمٴہ اجتماع کے دنوں رہا کر تا تھا ۔ 10 میں نے نبیوں سے بات کی اور رو یا پر رویا دکھا ئی ۔ میں نے نبیوں کے وسیلہ سے تشبیہات استعمال کیں۔ 11 لیکن جلعاد میں پھر بھی بدکرداری ہے ۔ وہاں ہر جگہ بُت تھے جلجا ل میں لوگ بیلوں کی قربانیاں پیش کر تی تھیں ۔ انکی کئی قربان گا ہیں ٹیلوں کے لکیروں کی مانند تھیں ۔ 12 " یعقوب ارام کی جانب بھاگ گیا تھا ۔ اس جگہ پر اسرائیل ( یعقوب ) نے بیوی کے لئے مزدوری کی تھی ۔ دوسری بیوی حاصل کر نے کے لئے اس نے مینڈھے رکھ چھو ڑے تھے ۔ 13 لیکن خداوند نے ایک نبی کے وسیلہ سے اسرائیل کو محفوظ رکھا ۔ 14 لیکن افرائیم نے خداوند کو بہت زیادہ غضبناک کر دیا ۔ افرائیم کا خونی جُرم انکے اوپر ہو گا ۔اس کا خداوند اس کے سر پر اسکی شرمندگی لا ئے گی۔"

Hosea 13

1 " جب افرائیم بو لا ، دوسرے لوگ ڈرسے کانپ گئے ۔ اس نے اپنے آپکو اسرائیل میں اہم بنایا ۔ لیکن بعل کی پرستش کے سبب سے گنہگار ہو کر فنا ہو گیا تھا ۔ 2 پھر اسرائیل زیادہ سے زیادہ گنا ہ کر نا جا ری رکھا ۔ اسرائیلوں نے اپنے لئے بت بنایا ۔کاریگرچاندی سے ا ن خوبصورت مورتیوں کو بنانے لگے اور پھر وہ لوگ اپنی ان مورتیوں سے باتیں کرنے لگے ۔ وہ لوگ ان مورتیوں کے آگے قربانیاں پیش کرنی شروع کئے ۔ بچھڑوں کو وہ چوما کر تے ہیں ۔ 3 اس سبب سے وہ لوگ صبح کی اس دھند کی مانند ہونگے جو آتی ہے اور پھر جلد ہی غائب ہو جا تی ہے ۔ وہ اس بھو سی کی مانند ہونگے جسے ہوا کھلیان سے اڑا لے جا تی ہے ۔ وہ دھوئیں کی مانند ہونگے جو چمنی ( آتش دان ) سے نکلتاہے اور پھر غائب ہو جا تا ہے ۔ 4 " میں خداوند تمہا را خدا تب سے ہو ں جب تم لوگ مصر میں ہوا کر تے تھے ۔ میرے علاوہ تم کسی دوسرے خدا کو نہیں جانتے تھے ۔ وہ میں ہی ہو ں جس نے تمہیں بچا یا تھا ۔ 5 میں بیابان میں تمہیں جانتا تھا ۔ میں تمہیں اس سوکھی زمین میں جانتا تھا ۔ 6 میں نے اسرائیلیوں کو کھانے کو دیا ۔ انہوں نے وہ کھانا کھایا ۔ اسلئے وہ گھمنڈی ہو گئے ۔ اور مجھے بھول گئے ۔ 7 " اس لئے میں نے ان کے لئے شیر ببر کی مانند ہونگا ۔راستے کے کنارے گھات لگا ئے چیتا جیسا ہوجا ؤں گا ۔ 8 میں ان پر اس ریچھ کی طرح جھپٹ پڑونگا ، جیسے اس کے بچے چھین لئے گئے ہوں۔ میں ان پر حملہ کرونگا ۔ میں ان کے سینے چیر پھاڑدوں گا ۔ میں اس شیر ببر یا کسی دوسرے ایسے وحشی جانور کی مانند ہو جا ؤں گا جو اپنے شکار کو پھاڑ کر کھاجا تا ہے ۔ 9 " اے اسرائیل ! میں نے تیری مدد کی تھی ۔لیکن تو نے مجھ سے منہ موڑ لیا ۔اسلئے اب میں تجھے برباد کردونگا ۔ 10 کہاں ہے تیرا بادشا ہ ؟ تیرے سبھی شہرو ں میں وہ تجھے نہیں بچا سکتا ہے ۔ اور تیرے سامنے قاضی کہاں ہیں جن کی بابت تُو کہتا تھا کہ مجھے بادشا ہ اور امراء عنا یت کر ؟ 11 میں غضبناک ہوا اور میں نے تمہیں ایک بادشا ہ دے دیا ۔ میں اور زیادہ غضبناک ہوا اور میں نے تم سے اسے چھین لیا ۔ 12 " افرائیم نے اپنا جرم چھپانے کا جتن کیا ۔اس نے سو چا تھا کہ اس کے گناہ پو شیدہ ہیں ۔ 13 اس کی سزا ایسی ہو گی جیسے کو ئی عورت دردِزہ میں مبتلا ہو تی ہو ۔لیکن وہ فرزند بے وقوف ہو گا ۔ اس کی پیدا ئش کی گھڑی آئے گی۔ لیکن وہ فرزند زندہ نہیں بچے گا۔ 14 " کیا میں انہیں قبر کی قوت سے نجات دونگا ؟ کیا میں انہیں موت کے پکڑ سے چھڑاؤنگا ؟ اے موت تیری مہلک و با کہاں ہے ؟ اے موت تیری قوت کہاں ہے ؟ میں ان لوگوں پر رحم کرنے کا کو ئی وجہ نہیں دیکھتا ہوں۔ 15 اگر چہ افرائیم اپنے بھا ئیوں میں سب سے زیادہ کامیاب ہے ۔ لیکن پو ربی ہوا آئے گی ۔ اور خداوند کا دم (سانس) بیابان سے آئے گا اور اسرائیل کا منبع سو کھ جا ئے گا اور اس کا چشمہ بھی خشک ہو جا ئے گا ۔ وہ آندھی اسرائیل کے خزانے سے ہر قیمتی شئے کو لے جا ئے گی ۔ 16 سامریہ کو سزا دی جا ئے گی کیوں کہ اس نے اپنے خدا سے منہ پھیرا تھا ۔اسرائیلی تلواروں سے ماردیئے جا ئیں گے ،ان کی اولاد کے چیتھڑے اڑا دیئے جا ئیں گے اور حاملہ عورتو ں کے پیٹ چاک کئے جا ئیں گے ۔"

Hosea 14

1 اے اسرائیل ! تو خداوند اپنے خدا کے پاس لوٹ آ کیونکہ تو اپنے گنا ہو ں میں گر چکا ہے ۔ 2 جو باتیں تجھے کہنی ہیں ان کے بارے میں سوچ اور خداوند خدا کی جانب لوٹ آ۔ اس سے کہہ ، " ہماری خطاؤں کو دور کر اور ہماری اچھی باتوں کو قبول کر ۔ ہملوگ اپنے ہونٹوں سے تجھے حمد پیش کریں گے ۔ 3 " اسور ہمیں بچانے نہیں پائے گا۔ ہم لوگ گھوڑوں پر نہیں بھاگیں گے ۔ ہم پھر اپنے ہی ہا تھو ں سے بنا ئی ہو ئی چیزوں کو ' اپنا خدا ' نہیں کہیں گے ۔کیوں کہ یتیم بچوں پر رحم دکھانے وا لا بس تو ہی ہے ۔" 4 خداوند کہتا ہے ، "انہوں نے مجھے چھوڑدیا ،لیکن میں انہیں شفا دونگا ۔ میں کشادہ دلی سے ان سے محبت کرونگا کیوں کہ میں نے اپنا غصہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ 5 میں اسرائیل کے لئے شبنم کی مانند ہونگا ۔اسرائیل سوسن کی طرح پھولے گا اور لبنان کی طرح اپنی جڑیں پھیلا ئے گا ۔ 6 اس طرح شاخیں زیتون کے پیڑ سی بڑھیں گی ، وہ خوبصورت ہو جا ئے گی ۔ وہ اس خوشبو کی مانند جو لبنان کی دیودار کے درخت سے آتی ہے ۔ 7 بنی اسرائیل دوبارہ حفاظت میں رہیں گے ۔ وہ گیہو ں کی مانند تروتازہ اور تا ک کی مانند شگفتہ ہو نگے ۔ان کی شہرت لبنان کی مئے کی سی ہو گی ۔" 8 اے افرائیم ، مجھے ا ن مورتیوں سے کو ئی سروکار نہیں ہے ۔ وہ میں ہی ہوں جو تمہا ری دعاؤں کا جواب دیتا ہوں۔ وہ میں ہی ہوں جو تمہا ری رکھوا لی کرتا ہوں۔ میں سدا بہار سروکے درخت کی مانند ہو ں۔ تو مجھ سے پھل حاصل کر تا ہے ۔" 9 یہ باتیں عقلمند شخص کو سمجھنی چا ہئے ۔ یہ باتیں کسی با شعور شخص کو جاننی چا ہئے ۔ خداوند کی را ہیں صادق اور صادق ان میں چلیں گے اور خطاکار ان میں گر پڑیں گے۔

Joel 1

1 یوئیل بن فتو ایل نے خداوند سے اس پیغام کو حاصل کیا : 2 اے بزرگو! اس پیغام کو سنو ! اے زمین کے سب باشندو!سنو ۔ کیا تمہا رے یا تمہارے باپ دادا کے ایّام میں کبھی کو ئی ایسی بات ہو ئی ہے ؟ 3 تم اس کے بارے میں اپنے بچوں کو بتا ؤ اور تمہارے بچے یہ باتیں اپنے بچوں کو ضرور بتا ئیں اور ان ک 4 جو کچھ کاٹنے وا لی ٹڈیوں سے بچا اسے ٹڈوں کے جھنڈ نے کھا لیا ، جو کچھ ٹڈیوں کے جھنڈ سے بچا اچھلنے والی ٹڈیوں نے کھا لیا،اُ چھلنے وا لی ٹڈیوں سے جو بچا اسے برباد کرنے وا لی ٹڈیوں نے کھا یا ۔ 5 اے نشے باز ! جا گو اور روؤ۔ مئے نو شی کرنے وا لو میٹھی مئے کیلئے چلاؤ کیوں کہ وہ تمہا رے منہ سے چھنی گئی ہے ۔ 6 کیونکہ میری زمین پر ٹڈیو ں کی فوج نے حملہ کیا ہے اور وہ زور آور اور بے شمار ہے۔ ان کے دانت شیر ببر کی طرح اور انکی جبڑا شیرنی کی طرح ہے ۔ 7 اس نے میرے انگور کی بیل کو تباہ کر دیا اور میرے انجیر کے پیڑ کو کاٹ ڈا لا اسنے چھا لوں کو چھیل ڈا لا ،اور اسے دور پھینک دیا ۔انگور کے بیل سفید ہو گئے ہیں ۔ 8 اس طرح ماتم کرو جس طرح جوان دلہن ٹاٹ اوڑھ کر جوان شو ہر کے لئے ماتم کرتی ہے ۔ 9 خداوند کے گھر میں اناج اور مئے کا نذرانہ اب اور پیش نہیں کیا جا تا ۔ کا ہن جو کہ خداوند کا وزیر ہے ماتم کر تے ہیں ۔ 10 کھیت برباد ہو گئے ہیں اور زمین ماتم کر تی ہے کیونکہ اناج برباد ہوا ہے ۔ نئی مئے سو کھ گئی اور زیتون کا تیل خالی ہو گیا ہے ۔ 11 اے کسانو! دُکھی ہو انگور کے باغبانو! گیہوں اور جوَ کے لئے چلا ؤ کیوں کہ کھیت کی فصل برباد ہو ئی ہے ۔ 12 انگور کی بیلیں سو کھ گئی ہیں اور انجیر کے پیڑ مر جھا رہے ہیں۔ انار کے پیڑ کھجور کے پیڑ اور سیب کے پیڑ سبھی مرجھا گئے ہیں کیونکہ لوگوں سے خوشی جا تی رہی ہے ۔ 13 اے کا ہنو! ٹاٹ اوڑھ لو ! اور ماتم کرو ۔ اے قربان گا ہ پر خدمت کر نے وا لو چلاؤ! تم میرے خدا کے وزیر آؤ!اور ٹاٹ اوڑھ کر رات گذارو کیوں کہ ہیکل میں اناج اور پینے کا نذرانہ موقوف ہو گیا ۔ 14 روزہ کیلئے ایک دن مقرر کرو ، تقریب کی محفل بلا ؤ۔ بزرگوں کو اور ملکوں کے تمام باشندوں کو خداوند اپنے خداوند کے ہیکل میں ایک ساتھ جمع کر اور بلند آواز سے خداوند سے فریاد کر ۔ 15 کیسا افسوس ناک دن ہے کیوں کہ خداوند کے فیصلے کا دن نزدیک آگیا ہے ۔ یہ وہی دن ہے جس دن خداوند قادر مطلق کی طرف سے بربادی آئے گی ۔ 16 ہم لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ کیسے ہمارا کھانا تبا ہ ہوا اور ہم لوگوں نے دھیان دیا تو محسوس کیا کہ ہمارے خداوند کے گھر سے خوشی اور شادمانی چلی گئی ہے ۔ 17 بیج مٹی کے ڈھیلوں کے نیچے مرجھا گئے ہیں ، گودام خالی ہو گئے ۔غلّہ خانہ کھنڈر ہو گئے کیوں کہ اناج سو کھ گئے ۔ 18 حیوان کیسے کراہ رہے ہیں !مویشی کے جھنڈ کیسے ابتری میں ادھر اُدھر بھٹک رہے ہیں ۔ انکے چرنے کے لئے گھاس نہیں ہے ۔ بھیڑوں کے جھنڈ بھی اس میں مبتلا ہے۔ 19 تمہا رے پاس اے خداوند میں رو تا ہوں۔ کیونکہ آگ نے بیابان کی چراگاہوں کو جلا دیا ۔ اور شعلوں نے سب درختوں کو راکھ کر دیاہے ۔ 20 جنگلی جانور بھی تیرے پاس مدد کے لئے رو تے ہیں پانی کا سارا منبع سو کھ گیا ہے اور آگ نے بیابان کی چراگاہو ں کو جلا دیا ہے ۔

Joel 2

1 صیون میں بگل پھونکو ۔ میرے مقدس کوہ پر آگا ہی کی آواز لگا ؤ۔ سبھی لوگوں کو خوف سے تھر تھرانے دو کیوں کہ خداوند کے فیصلے کا دن آ رہا ہے ۔ یہ بہت ہی نزدیک ہے ۔ 2 یہ اندھیرا اور تاریکی کادن ہو گا ۔ ایک بڑی اور زبردست فوج پہا ڑوں پر پھیلتے ہو ئے اندھیرا کی طرح آ رہی ہے ۔اس کے جیسا کبھی نہ تھا اور نہ کبھی مستقبل میں ہو گا۔ 3 فوج کے آگے ایک آگ بھسم کر تی جا ئے گی اور اس کے پیچھے شعلہ جلے گی ۔ فوج کے آگے کی زمین عدن کے باغ جیسے اور اس کے پیچھے کی زمین ایک ویران بیابان جیسی ہو گی ۔ اور ان سے کچھ بھی نہیں بچیگا ۔ 4 وہ گھوڑوں جیسے ہونگے اور وہ شہسو ار کی مانند دوڑتے ہیں ۔ 5 وہ پہاڑوں کی چو ٹیوں پر چڑھتے ہیں تو رتھوں کے کھڑ کھڑانے کی جیسی آواز ہو تی ہے ۔ وہ آواز ایسی ہے جیسے شعلہ بھو سے کو جلا تی ہے ، وہ زبردست فوج جو جنگ کیلئے پو زیشن لے چکے ہیں کی مانند ہیں ۔ 6 انکا سامنا کر تے ہو ئے لوگ ڈر سے کانپتے ہیں ۔ خوف ودہشت سے لوگوں کا چہرہ سرخ ہو جا تا ہے ۔ 7 وہ جنگجو کی طرح اچانک اور بہت تیزی سے حملہ کر تے ہیں ، سپا ہی کی دیوارو ں پر چڑھتے ہیں ۔ان میں سے ہر ایک اپنے سمت میں رہتے ہیں ، اور وہ اپنے راستوں سے نہیں ہٹتے ہیں ۔ 8 وہ ایک دوسرے کو نہیں دھکیلتے اور ہر ایک اپنے اپنے راستے پر رہتے ہیں ۔ وہ بغیر رُکے ہی حفاظتی عملو ں سے ہو تے ہو ئے آگے بڑھتے ہیں ۔ 9 وہ شہر پر جھپٹ پڑتے ہیں اور دیواروں پر دوڑتے ہیں ، اور گھرو ں پرچڑھتے ہیں ، وہ چوروں کی طرح کھڑ کیوں سے اندر گھس جا تے ہیں ۔ 10 زمین کانپتی اور آسمان تھر تھرا تے ہیں ۔ سورج اور چاند بھی سیاہ پڑ جا تے ہیں اور تارے چمکنا چھوڑدیتے ہیں ۔ 11 خداوند زور سے اپنی فوج کے سردار کو آواز دیتا ہے ۔یقیناً اس کی فوج بہت بڑی ہے ۔ اسکے ا حکام کو ماننے وا لے بے شمار ہے۔ خداوند کا دن سچ مچ میں عظیم اور نہایت خوفناک ہے ۔ اسے کون برداشت کر سکتا ہے ؟ 12 اب بھی خداوند کہتاہے، پو رے دل سے، روزہ رکھ کر ، رو کر اور چلا کر میری طرف رجوع کرو ۔ 13 اور اپنے کپڑو ں کو نہیں بلکہ اپنے ہی دل کو چاک کرو ۔" تم لوٹ کر اپنے خداوند اپنے خدا کے پاس جا ؤ۔ کیونکہ وہ رحیم و کریم ہے ۔اس کو جلد غصہ نہیں آتا ہے ۔ وہ رحیم ، مہربان اور صبر کرنے وا لا ہے ۔ وہ اپنے ذہن کو بدلتا ہے اور اس سزا کو جسکا اس نے منصوبہ بنایا کو رد کر تا ہے ۔ 14 کون جانتا ہے ، شاید وہ اپنا ذہن بدلے گا اور اس کے بجا ئے پیچھے کو ئی برکت چھوڑجا ئے ۔ تب خداوند اپنے خدا کیلئے تم اناج اور مئے کے نذرانے پیش کر سکتے ہو۔ 15 صیون میں بگل پھونکو اور روزہ کیلئے ایک دن مقرر کرو ، مقدس محفل بلا ؤ۔ 16 لوگو ں کو جمع کرو ۔خاص اجلاس کے لئے بلا ؤ۔ بزرگوں کو اکٹھا کرو ۔ بچوں اور شیرخواروں کو بھی اکٹھا کرو ۔ دلھا اپنی کو ٹھری سے اور دلہن اپنے خلوت خانہ سے نکل آئے ۔ 17 کا ہنوں کو جو کہ خداوند کے وزیر کے وزیر ہیں دہلیز اور قربان گا ہ کے بیچ رونے دو ۔ اسے کہنے دو : " اے خداوند، اپنے لوگو ں پر رحم کر ۔ اپنے لوگوں کو شرمندہ نہ ہو نے دو ۔ دوسری قوموں کو ان پر حکومت نہ کر نے دو ۔ دوسری قوموں کے لوگ کیونکہ کہیں گے ، ' انکا خدا کہا ں ہے ۔" 18 تب خداوند اپنی زمین کے لئے فکر مند ہوا اور اپنے لوگوں پر رحم کیا ۔ 19 اور اسلئے خداوند نے اپنے لوگوں سے کہا ، " دیکھو میں اناج ، مئے اور زیتون کا تیل تمہارے لئے بھیج رہا ہوں اور تم تشفی بخش ہو جا ؤگے۔ اور میں تمہیں قوموں کے درمیان اب اور شرمندہ نہیں ہو نے دونگا ۔ 20 میں شمال کے لوگوں کو تم سے دور بھیج دونگا ۔ اور میں اس خشک ریگستان زمین میں ہانک دونگا ۔ میں انہیں زمین کے خشک اور ریگستانی حصوں میں بیج دونگا ۔ ان لوگو ں میں سے جو کہ سامنے ہیں مشرقی سمندر میں ہانک دیا جا ئے گا اور جو کہ پیچھے ہیں مغربی سمندر میں ہانک دیئے جا ئیں گے ۔ انکا گندہ مہک اور بدبو اوپر اٹھے گی ۔ یقیناً وہ بھیانک عمل کئے ہیں ۔" 21 اے زمین ! مت ڈرو ۔خوشی وشادمانی کر کیونکہ خداوند نے بڑے کام بجا لا یا ہے ۔ 22 اے جنگلی جانورو تم خوفزدہ مت ہو ۔ کیوں کہ بیابان کی چراگا ہیں پھر ہرے بھرے ہو جا ئیں گی ۔ درخت پھل دینے لگیں گے ۔ انجیر کے پیڑ اور انگور کی بیلیں بھر پور پھل دیگی ۔ 23 صیون کے بچو خوش رہو اور خداوند اپنے خدا میں جشن مناؤ۔ وہ تمہیں بارش دینگے کیو کہ وہ وہی کر تا ہے جو صحیح ہے ۔ وہ تمہا رے لئے برسات کا موسم بھیجے گا ۔ پہلے اور آخر ی دنوں موسم کا بارش بھیجے گا جیسا کہ وہ پہلے کیا کر تا تھا ۔ 24 تمہا رے کھلیان گیہوں سے بھر جا ئیں گے ۔ اور حوض مئے اور تیل سے بھر جا ئے گا۔ 25 " میں تمام سا لو ں کا ادائیگی کرونگا جو ٹڈیوں کے جھنڈ نے ، اچھلنے وا لی ٹڈیو ں نے ، برباد کرنے وا لی ٹڈیوں نے اور کاٹنے وا لی ٹڈیو ں نے اور میری عظیم فوج نے جسے میں نے تیرے خلاف بھیجے تھے کھا گئے ہیں ۔ 26 تم کھا تے ہی رہو گے اور سیر ہو جا ؤ گے اور تم خداوند اپنے خدا کے نام کی ستائش کرو گے جس نے تمہا رے لئے تعجب خیز کام کئے ہیں۔ میرے لوگ پھر کبھی شرمندہ نہیں کئے جا ئیں گے ۔ 27 تم کو پتا چل جا ئے گا کہ میں اسرائیل کے درمیان ہو ں۔ اور یہ کہ میں تمہا را خداوند خدا ہوں اور یہ کہ کو ئی دوسرا خدا نہیں ہے ۔ میرے لوگ پھر کبھی شرمندہ نہیں کئے جا ئیں گے ۔" 28 " اور تب اس کے بعد میں ہر انسان پر اپنی روح نازل کرونگا ۔ تمہا رے بیٹے اور تمہا ری بیٹیا ں نبوت کرینگے ۔ تمہا رے بوڑھے لوگ خواب اور تمہا رے جوان آدمی رو یا دیکھیں گے ۔ 29 اس وقت میں اپنی روح مرد اور عورت ملازموں پر بھی نازل کرونگا ۔ 30 اور میں زمین وآسمان میں حیرت انگیز کارنامے کرونگا ۔ وہاں حٰون ، آگ اور گہرا دھواں ہو گا ۔ 31 خداوند کا عظیم اور خوفناک دن کے آنے کے پہلے ! سو رج کا لا ہو جا ئے گا ۔چاند خون کی طرح لال ہو جا ئیگا ۔ 32 تب وہ جو خداوند کا نام لیگا بچا لیا جا ئے گا ، وہ لوگ جو بچ گئے ہیں کو ہِ صیون اور یروشلم میں جئیں گے جیسا کہ خداوند نے کہا ہے ۔ اور اسے جسے خداوند بلا تا ہے ان بچے ہو ئے لوگوں میں ہونگے۔

Joel 3

1 " ان ایّام میں اور اس وقت میں یہودا ہ اوریروشلم کے لوگو ں کو قید سے واپس لا ؤنگا ۔ 2 میں سبھی قو مو ں کو اکٹھا کرونگا اور انہیں یہوسفط کی وادی میں اتار لا ؤنگا ۔ اور وہا ں پر میں اپنے لوگوں اور اسرائیل کی میراث کے بدلے میں انصاف کرونگا کیوں کہ انہوں نے ان لوگوں کو قوموں کے درمیان تتر بِتر کر دیا اور انہوں نے میری زمین کو بانٹ دیا ۔ 3 انہوں نے میرے لوگوں کے لئے قرعہ ڈا لا ۔انہوں نے طوائفوں کو حاصل کرنے کے لئے لڑکوں کا اد لا بدلی کی ایور مئے پینے کیلئے لڑکیوں کو بیچ ڈا لا ۔ 4 تم میرے لئے کیا ہو ۔ اے صور اور صیدا اور فلسطین کے تمام علاقے ! کیا تم مجھ کو میرے کئے ہو ئے کسی کام کے لئے سزا دے رہے ہو ۔ اگر تم مجھ سے بدلے لے رہے ہو تو میں تمہا رے کارکردگی کو فوراً ہی تمہا رے سر پر وا پس موڑ دونگا ۔ 5 چونکہ تم نے میرا سونا میری چاندی لے لیا ۔ اور میری قیمتی خزانے تم اپنی عبادت خانے میں لے گئے ۔ 6 " یہودا ہ اور یروشلم کے لوگوں کو تم نے یو نانیوں کے ہا تھ بیچا ۔ تا کہ ان کو تم انکی سرحدوں سے دور لے جا سکو ۔ 7 لیکن اب میں ان کو بیدار کرونگا تا کہ وہ اس جگہ کو چھوڑ دے جہاں اسے بیچے گئے ہیں اور اس لئے میں تمہا ری کار کردگی کو تمہا رے سر پر لا ؤنگا ۔ 8 میں یہودا ہ کے لوگوں کے پاس تمہا رے بیٹے اور بیٹیوں کو بیچ دونگا ۔ اور وہ ان کو ایک دور کی قو م سبا کے ہا تھ بیچیں گے ۔" کیوں کہ یہ خداوند نے کہا ہے ۔ 9 قوموں کے درمیان اسے منادی کرو ، لڑا ئی کی تیاری کرو ۔سپا ہیوں کو حرکت میں لا ؤ۔ سارے سپا ہیوں کو اکٹھا کرو ۔ اور انہیں تیار رکھو ۔ 10 اپنے ہل کی پھالوں کو پیٹ کر تلواریں بنا ؤ اور اپنی درانتیوں کو پیٹ کر بھالے بنا ؤ۔ کمزور کو کہنے دو ، " میں ایک جنگجوں ہو ں۔" 11 ارد گرد کے سبھی قومو! جلدی آؤ۔ وہاں اکٹھا ہو جا ؤ۔ اے خداوند ! تو بھی اپنے جنگجو کو اُتار ! 12 قوموں کو حرکت میں آنے دو اور یہوسفط کی وادی میں چلنے ( مار چ کرنے )دو ۔ کیو ں کہ میں وہیں بیٹھ کر آس پاس کے سبھی قومو ں کا فیصلہ کرونگا ۔ 13 درانتی لگا ؤ کیو ں کہ فصل پکی ہو ئی ہے ۔ اندر آؤ اور انگورو ں کو روند دو کیوں کہ مئے کی کولہو بھر گئی ہے اور حوض لبالب بھر کر بہہ رہا ہے ، کیوں کہ ان کی شرارت بہت عظیم ہے 14 فیصلہ کے وا دی میں لوگو ں کی بھیڑ پر بھیڑ ہے کیوں کہ خداوند کا دن یہوسفط کی گھا ٹی میں نزدیک آچکا ہے ۔ 15 آفتاب اور مہتاب سیاہ پڑ جا ئیں گے اور تارے چمکنا چھوڑ دیں گے ۔ 16 خداوند صیون سے گرجتا ہے اور یروشلم سے آواز لگا رہا ہے ۔ آسمان و زمین ہلتی ہے ۔ لیکن اپنے لوگو ں کے لئے خداوند پناہ گا ہ ہے ، بنی اسرائیلیوں کیلئے قلعہ ہے ۔ 17 " تب تم جان جا ؤگے کہ میں خداوند تمہا را خدا صیون پر بستا ہو ں۔میرا کو ہ مقدس یروشلم مقدس رہے گا ۔ اور پھر غیر ملکی کبھی اس سے ہو کر نہیں گذریگا ۔" 18 "اس دن پہاڑ میٹھی مئے ٹپکا ئے گا ۔ پہاڑیوں سے دودھ کی ندیاں بہیں گی ۔ یہوداہ کے تمام سو کھی ندیوں سے پانی بہے گا ۔ خداوند کی ہیکل سے ایک چشمہ پھوٹ پڑیگا اور وادیِ شطِیم کو سیراب کر دیگا۔ 19 مصر بنجر ہو جا ئے گا اور ادوم ریگستان و بیابان ہو جا ئے گا کیونکہ وہ لوگ یہودا ہ کے لو گو ں کے ساتھ بہت ظالمانہ حرکت کی ۔ جس کے ملکوں میں انہوں نے لوگوں کا خون بہایا وہ بے قصور تھے ۔ 20 لیکن یہودا ہ ہمیشہ ہی آباد رہیں گے ۔ او ر یروشلم میں لوگ پُشت درپُشت قائم رہے گا ۔ 21 میں انہیں بغیر سزا دیئے نہیں چھوڑونگا ۔ یقیناً انہیں یروشلم میں معصوم لوگوں کا خون بہانے کی وجہ سے سزادونگا ۔" خداوند کا گھر صیون میں ہے ۔

Amos 1

1 عاموس کا کلام جو کہ تقوع کے چرواہوں میں سے ایک تھا ۔ یہ کلام اس پر شاہ یہوداہ عزّیاہ اور شاہِ اسرائیل یربعام بن یوآس کے ایام میں اسرائیل کی بابت زلزلہ سے دو سال پہلے رویا میں نازل ہوا ۔ 2 عاموس نے کہا : خداوند صیون میں شیر ببر کی طرح دھا ڑے گا اور یروشلم سے آواز بلند کریگا ۔ چرواہوں کی چراگا ہیں سو کھ جا ئیں گی ۔ یہاں تک کہ کرمل کی چو ٹی بھی سو کھے گی ۔ 3 خداوند یہ کہتا ہے : " میں دمشق کے لوگوں کو ان کے کئی گنا ہوں کے لئے سزا ضرور دونگا۔کیوں؟ کیونکہ انہوں نے جلعاد کو اناج ملنے کے تیز لو ہے کے اوزار سے روند ڈا لا ہے ۔ 4 اس لئے میں حزائیل کے گھرانے میں آگ بھیجونگا اور وہ آگ بن ہدد کے قلعوں کو کھا جا ئے گی ۔ 5 اور میں دمشق کا پھاٹک تو ڑدونگا ۔ اور وادی آؤن کے باشندو ں اور بیت عدن کے فرمانرواں کو انکی زمین سے ہٹادونگا ارام کے لوگ اسیر ہو کر قیر کو جلا وطن ہو جا ئیں گے ۔ خداوند نے یہ فرمایا ۔ 6 خداوند یہ کہتا ہے : " میں یقیناً ہی غزّ ہ کے لوگوں کو ان کے کئی گنا ہوں کے لئے سزادونگا ۔کیوں؟ کیونکہ انہو ں نے سب لوگوں کو اسیر کر کے لئے گئے اور غلام بنا کر ادوم کو روانہ کیا ۔ 7 اس لئے میں غزّہ کی دیوار پر آگ لگا ؤنگا ۔ یہ آگ غزّہ کے اہم قلعوں کو برباد کر دیگی ۔ 8 میں اشدود کے باشندوں اور اسقلون کے حکمرانوں کو زمین سے ہٹا دونگا ۔ میں عقرون کے حکمراں کو زمین سے ہٹادونگا فلسطین کے با قی لوگ بھی نیست ونابود ہو جا ئینگے ۔" خداوند خدا نے یہ کہا ۔ 9 خداوند یہ کہتا ہے : " میں صور کے لوگوں کو ان کے کئی گنا ہوں کیلئے سزا دونگا ۔کیوں؟ کیوں کہ انہوں نے سا ری قو م کو پکڑا اور غلام بنا کر ادوم کو روانہ کیا ۔انہوں نے اس معاہدہ کو یا د نہیں رکھا جسے انہوں نے اپنے بھا ئیوں( اسرائیل ) کے ساتھ کیا تھا ۔ 10 اس لئے میں صور کی دیواروں پر آ گ لگا ؤنگا ۔ وہ آگ صور کے قلعوں کو فنا کر دیگی ۔" 11 خداوند یہ کہتا ہے : " میں یقیناً ہی ادوم کے لوگوں کو انکے کئی گنا ہوں کے لئے سزادونگا ۔کیوں؟ کیونکہ ادوم نے اپنے بھا ئی کا پیچھا تلوار لے کر کیا ۔ ادوم نے تھو ڑا بھی رحم نہیں دکھا یا ۔ اور اس کا قہر لگاتا ر برستا رہا۔ 12 اسلئے میں تیمان میں آ گ لگا ؤں گا ، وہ آگ بصرہ کے اونچے قلعوں کو فنا کر دیگی ۔" 13 خداوند یہ سب کہتا ہے : " میں یقیناً ہی عمون کے لوگوں کو ان کے کئی گنا ہوں کیلئے سزادونگا ۔کیوں ؟ کیوں کہ انہوں نے جلعاد میں حاملہ عورتوں کے پیٹ چاک کر دیئے ۔ بنی عمون نے یہ اسلئے کیا کہ وہ اس ملک کو لے سکیں اور اپنے ملک کی حدود کو بڑھا ئیں ۔ 14 اسلئے میں ربّہ کی دیوار پر آگ لگا ؤں گا ۔ یہ آگ ربّہ کے قلعوں کو فنا کریگی جنگ کے دن یہ آگ لگے گی ۔ یہ آگ اس دن لگے گی جب آندھیاں چل رہی ہونگی ۔ 15 تب ان کے بادشا ہ اور امراء پکڑے جا ئیں گے ۔ وہ سب ایک قیدی بن کر لے جا ئے جا ئیں گے ۔" خداوند یہ فرماتا ہے ۔

Amos 2

1 خداوند یہ کہتا ہے : " میں موآب کے لوگوں کو ان کے کئی گنا ہو ں کے لئے ضرور سزا دونگا ۔کیوں؟ کیونکہ موآب نے ادوم کے بادشاہ کی ہڈیوں کو جلا کر چونا بنا یا ۔ 2 اسلئے میں موآب میں آ گ لگا ؤں گا اور وہ آگ قریوت کے قلعو ں کو فنا کریگی ۔ دہشت ناک چیخیں اور بگل کی آواز ہو گی اور مو آب مر جا ئے گا ۔ 3 اس لئے میں مو آب کے بادشا ہوں کو ختم کردوں گا اور میں مو آب کے سبھی لوگو ں کو مار ڈا لوں گا ۔" خداوند فرماتا ہے ۔ 4 خداوند یوں فرماتا ہے : " میں یہودا ہ کو ان کے کئی گنا ہوں کے لئے ضرور سزا دونگا کیوں؟ کیوں کہ انہوں نے خداوند کے احکام کو ماننے سے انکار کیا ۔انہوں نے ان احکام کو قائم نہیں رکھا ۔ان کے باپ دادا نے جھوٹ پر یقین کیا اور ان جھو ٹی باتوں کی وجہ سے بنی یہوداہ نے خدا کی اطاعت نہ کی ۔ 5 اس لئے میں یہودا ہ میں آگ لگا ؤں گا اور یہ آگ یروشلم کے قلعو ں کو فنا کریگی ۔" 6 خداوند یہ کہتا ہے : " میں اسرا ئیل کو انکے کئی گنا ہوں کے لئے سزا ضرور دونگا ۔کیوں؟ کیونکہ انہوں نے چاندی کے چند سکوں کے لئے صادق لوگوں کو بیچ دیا ۔ انہوں نے ایک جو ڑی جو تے کیلئے غریب لوگوں کو بیچا ۔ 7 انہوں نے ان غریب لوگوں کو دھکہ دیکر منہ کے بل گرا یا اور وہ ان کو کچلتے ہوئے گئے ۔ انہوں نے خاکسار لوگوں کی ایک نہ سنی ۔باپ اور بیٹا ایک ہی عورت کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کئے ۔ انہوں نے میرے مقدس نام کی بے حرمتی کی اور اسے تبا ہ کیا ۔ 8 انہوں نے غریبوں کے کپڑوں کو لیا اور ان پر غالیچہ کی طرح تب تک بیٹھے جب تک کہ وہ قربان گا ہ پر عبادت کر تے رہے ۔ انہوں نے غریبوں کے کپڑوں کو گروی رکھا اور سکّے قرض کے طور پر دیئے ۔ انہوں نے لوگو ں کو جرمانہ دینے پر مجبور کیا اور اس جرمانہ کی رقم سے اپنے خدا کی ہیکل میں پینے کے لئے مئے خریدی ۔ 9 " حالانکہ میں نے ہی ان کے سامنے اموریوں کو فنا کیا ۔ جو دیوارو ں کی مانند بلند اور بلوطوں کی مانند مضبوط تھے ۔ وہاں میں نے ہی اوپر سے ان کا پھل برباد کیا اور نیچے سے ان کی جڑی کا ٹیں۔ 10 " وہ میں ہی تھا جو تمہیں مصر سے نکال کر لا یا ۔ چالیس برس تک میں تمہیں بیابان سے ہو تے ہو ئے لا یا ۔ میں نے تمہیں اموریوں کی زمین پر قبضہ کر لینے میں مدد دی۔ 11 میں نے تمہا رے کچھ بیٹوں کو نبی چنا ۔ میں نے تمہا رے نو جوان آدمیوں میں سے کچھ کو نذیری بنا یا۔ اے بنی اسرائیل ! کیا یہ سچ نہیں ہے " خداوند نے یہ سب کہا ، 12 " لیکن تم لوگوں نے نذیریوں کو مئے پلا ئی ۔ تم نے نبیوں ک نبوت کر نے سے رو کا ۔ 13 تم لوگ میرے لئے بھاری بوجھ کی طرح ہو ۔ میں سا گاڑی کی طرح ہوں جو ڈھیر سا اناج لدے ہو نے کی سبب جھکی ہو ئی ہو۔ 14 کو ئی بھی شخص بچ کر نکل نہیں پا ئے گا۔ یہاں تک کہ تیز دوڑنے وا لا بھی ۔زور آور کا زور بھی نہیں رہیگا ۔ سپا ہی اپنے کو نہیں بچا پا ئیں گے ۔ 15 کمان اور تیر وا لے بھی نہیں بچا ئے جا ئیں گے ۔ تیز دوڑ نے وا لے بھی نہیں بچیں گے ۔ اور تیز سوار بھی اپنی جان نہیں بچا پا ئیں گے ۔ 16 اس دن جنگجو ؤں میں سے جو کو ئی سچ مچ دلا ور ہے حفاظت کیلئے ننگا دو ڑیں گے ۔" خداوند نے یہ فرمایا تھا ۔

Amos 3

1 اے بنی اسرا ئیل ! اس پیغام کو سنو ۔خداوند تمہا رے با رے میں یہ سب کہا ہے ۔ یہ پیغام ان سبھی خاندانوں ( اسرائیل ) کے لئے ہے ۔ جنہیں میں مصر سے با ہر لا یا ہو ں۔ 2 " زمین پر کئی خاندان ہے۔ لیکن میں نے تمہیں خصوصی طو پر دھیان دینے کیلئے چُنا ۔ اور تم میرے خلاف ہو گئے اس لئے میں تمہیں تمہا رے سبھی گنا ہو ں کے لئے سزا دوں گا ۔ 3 کیا وہ لوگ ایک ساتھ چلیں گے جب تک کہ وہ اس پر راضی نہ ہو ؟ 4 کیا شیر اپنا شکار پکڑے بغیر جنگل میں گر جیگا ؟ کیا جوان شیر غار میں گر جیگا اگر یہ کو ئی شکار نہ پکڑا ہو۔ 5 کیا گو ریا جال میں پڑے گی جب تک اس میں دانا ڈا لا نہ جا ئے۔ کیا جال کسی کو پکڑے بغیر بند ہو گا ۔ 6 اگر کسی خطرے کا انتباہ بگل بجا کر کرد یا جا ئے تو کیا لوگ خوف سے کانپ نہیں اٹھیں گے ؟ اگر کو ئی مصیبت کسی شہر میں آئی تو یہ اس لئے نہیں کہ اسے خداوند نے بھیجا ہے؟ 7 میرا مالک خداوند کچھ بھی کرنے کا ارادہ کر سکتا ہے ۔ لیکن کچھ بھی کرنے سے پہلے وہ اپنے نبیو ں کو اپنے پوشیدہ منصوبے بتا ئے گا ۔ 8 اگر کو ئی شیر دھا ڑے گا تو لوگ خو فزدہ ہونگے ۔ خداوند نے فرمایا کہ کون نبوت نہ کریگا ۔ 9 اشدود اور مصر کے قلعوں میں جا ؤ اور منادی کرو اور کہو : " سامریہ کے پہاڑو ں پر جمع ہو جا ؤ اور دیکھو اس میں کیسا ہنگامہ اور ظلم ہے ۔کیوں؟ کیوں کہ لوگ نہیں جانتے کہ صحیح زندگی کیسے گذاری جا تی ہے ۔ وہ دیگر لوگوں کے ساتھ ظلم کر تے تھے ۔ وہ دیگر لوگوں سے چیزیں لیتے تھے اور ان چیزوں کو اپنے قصروں میں چھپا تے تھے ۔ ان کے خزانے جنگ میں لی گئی چیزوں سے بھرے ہیں ۔" 10 11 اس لئے خداوند کہتا ہے ، "اس ملک میں ایک دشمن آئے گا ۔ وہ دشمن تمہا ری قوت لے لیگا وہ ان چیزوں کو لے گا جنہیں تم نے اپنے قصروں میں چھپا ئے رکھا ہے ۔" 12 خداوند یہ سب فرماتا ہے ، "جس طرح سے چروا ہا بھیڑ کا دو ٹانگ یا کان کا ایک ٹکڑا شیر کے منہ سے کھینچ کر بچا تا ہے ۔اسی طرح( کچھ ) بنی اسرائیل جو سامریہ میں رہتے ہیں بچا ئے جا ئیں گے ۔ وہ صرف بسترہ کا کونایا پلنگ کا کپڑا بچا ئیں گے ۔ 13 میرے مالک خداوند قادر مطلق یہ کہتا ہے : "یعقوب ( اسرائیل ) کے خاندان کے لوگو ں کو ان باتوں کی تنبیہ دو ۔ 14 اسرائیل نے گنا ہ کیا اور میں ان گنا ہوں کی انہیں سزادوں گا ۔ میں بیت ایل کی قربان گا ہو ں کو بھی فنا کردونگا اور قربان گا ہ کے سینگ کٹ کر زمین پر گر جا ئیں گے ۔ 15 اور خداوند فرماتا ہے ، " میں زمستانی اور تا بستانی گھروں کو برباد کرونگا ۔ اور ہا تھی کے دانت سے بنے ہو ئے گھرو ں کو بھی مسمار کیا جا ئے گا ۔اس کے علاوہ بہت سے گھروں کو تبا ہ کئے جا ئیں گے ۔"

Amos 4

1 اے بسن کی گا ئیو جو کو ہِ سامر یہ پر رہتی ہو میری بات سنو ! تم غریب لوگوں کو چوٹ پہنچا تی ہو۔ تم ان غریبو ں کو کچلتی ہو۔ تم اپنے اپنے شو ہرو ں سے کہتی ہو ، " پینے کیلئے ہمارے لئے کو ئی مئے لا ؤ" 2 میرے مالک خداوند نے ایک وعدہ کیا ۔اس نے اپنی پاکیزگی کی قسم کھا ئی ، کہ تم پر مصیبتیں آئیں گی ۔ لو گ ہک کا استعمال کریں گے اور تمہیں قیدی بنا کر لے جا ئیں گے ۔ وہ تمہا رے بچوں کو لے جانے کے لئے مچھلیوں کے ہک کا استعمال کریں گے ۔ 3 تمہا را شہر تبا ہ ہو گا۔ تم عوتو دیواروں کے سو راخوں سے شہر کے با ہر جا ؤگی ۔ تم کو ہر مون میں پھینکا جا ئے گا ۔ 4 " اور خداوند یہ فرماتا ہے : بیت ایل جا ؤ اور گناہ کرو اور جلجال جا ؤ اور مزید گنا ہ کرو۔ ہر صبح اپنی قربانیاں اور ہر تیسرے روز اپنی فصل کا دسواں حصہ لا ؤ۔ 5 اور شکر گذاری کی قربانی خمیر کے ساتھ آگ پر پیش کرو اور رضا کی قربانی کا اعلان کرو اور اس کو مشہور کرو کیوں؟ کیوں کہ اے بنی اسرائیل یہ سب کام تم کو پسند ہیں ۔" خداوند فرماتا ہے : 6 " میں نے تمہیں اپنے پاس بلانے کیلئے کئی کام کئے ۔ میں نے تمہیں کھانے کو کچھ بھی نہیں دیا ۔ تمہا رے کسی بھی شہر میں خوراک نہیں تھی ، لیکن تم میرے پاس نہیں لو ٹے۔" خداوند نے یہ سب کچھ کہا ۔ 7 " میں نے بارش کو بھی روک دیا اور یہ فصل پکنے کے تین مہینے پہلے کیا گیا تھا ۔اس لئے کو ئی فصل نہیں ہو ئی ۔تب میں نے ایک شہر پر بارش برسا ئی ، لیکن دوسرے شہر پر نہیں ۔ بارش زمین کے ایک خطہ میں ہو ئی ۔ لیکن ملک کے دوسرے خطہ میں زمین بہت سو کھ گئی ۔ 8 اس لئے دو یا تین شہروں سے لوگ پانی لینے کے لئے دوسرے شہروں کو لڑ کھڑا تے ہو ئے گئے مگروہاں بھی ہر ایک شخص کیلئے پانی میسر نہیں ہوا ۔ تو بھی تم میرے پاس مدد کے لئے نہیں آئے ۔" خداوند نے یہ سب کہا ۔ 9 " میں نے تمہا ری فصلوں کو گرمی اور بیماری سے مارڈا لا ۔ اور تمہا رے بے شمار باغ اور تاکستان اور انجیر اور زیتون کے دخت ٹڈیوں نے کھا لئے تو بھی تم میری طرف رجوع نہ ہو ئے ۔خداوند نے یہ سب کہا ۔ 10 " میں نے مصر کی جیسی وبا تم پر بھیجی ، میں نے تمہا رے جوانوں کو تلوا ر سے قتل کیا ۔ میں نے تمہا رے گھو ڑے لے لئے ۔ میں نے تمہارے ڈیرو ں کو لاشوں کی بدبو سے بھرا ۔ لیکن تب بھی تم میرے پاس مدد کو نہیں لو ٹے ۔" خداوند نے یہ سب کہا ۔ 11 " میں نے تمہیں ویسے ہی برباد کیا جیسے سدوم اور عمورہ کو فنا کیا تھا اور وہ شہر پو ری طرح نیست ونابود کئے گئے تھے ۔ تم آ گ سے کھینچی گئی جلتی لکڑی کی طرح تھے ۔ لیکن تم پھر بھی مدد کے لئے میرے پاس نہیں لو ٹے ۔" خداوند نے یہ سب کہا ۔ 12 "اس لئے اے اسرائیل ! میں تمہارے ساتھ یہ سب کرونگا ۔ میں تمہا رے ساتھ یہ کروں گا ۔ اے اسرائیل اپنے خدا سے ملنے کیلئے تیار ہو جا ؤ۔ 13 میں کون ہوں ؟ میں وہی ہوں جس نے پہاڑوں کو بنا یا اور ہوا کو پیدا کیا ۔ وہ انسان پر اس کے خیالات کو ظا ہر کرتا ہے اور صبح کو تاریک بنا دیتا ہے اور زمین کے اونچے مقامات پر چلتا ہے ۔اس کا نام خداوند قادر مطلق ہے ۔"

Amos 5

1 اے بنی اسرائیل اس کلام کو جس سے میں تم پر نو حہ کرتا ہوں سنو ! 2 اسرائیل کی کنواری گر گئی ہے ۔ وہ اب کبھی نہیں اٹھے گی ۔ وہ اپنی زمین پر پڑی ہے ۔اس کو اٹھانے وا لا کو ئی نہیں ۔ 3 میرا مالک خداوند یہ کہتا ہے : " ہزار سپا ہیوں کے ساتھ شہر جانے وا لے افسران صرف سو سپا ہیوں کے ساتھ لو ٹیں گے ۔ اور سو سپا ہیوں کے ساتھ شہر چھوڑ نے وا لے افسران صرف دس سپا ہیوں کے ساتھ لو ٹیں گے ۔ 4 خداوند اسرائیل کے گھرانے سے یہ کہتا ہے : " میری کھو ج کر تے آؤ اور زندہ رہو ۔ 5 لیکن بیت ایل میں مجھے تلاش مت کرو ۔ جلجال میں دا خل نہ ہو اور عبادت کر نے کے لئے بیر سبع کو نہ جا ؤ۔ جلجا ل کے لوگ اسیری میں جا ئے گا اور بیت ایل تبا ہ ہو گا ۔ 6 خداوند کے پاس جا ؤ اور زندہ رہو ۔ اگر تم خداوند کے یہاں نہیں جا ؤ گے ، تو یوسف کے گھر میں آگ لگے گی ۔ آگ یو سف کے خاندان کو فنا کرے گی اور بیت ایل میں سے اسے کو ئی بھی نہیں روک سکے گا ۔ 7 اے لوگو تم پر مصیبت ہو ۔ تم نے اچھا ئی کو کڑوا ہٹ میں بدل دیا ۔ تم نے انصاف کو مار دیا اور دھول میں پھینک دیا ہے ۔ 8 تجھے مدد کے لئے خداوند کے پاس جانا چا ہئے ۔ یہ وہی ہے جس نے ثرّیا اور جبّار کو بنایا۔ اس نے اندھیرے کو دن میں ، اور دن کی روشنی کو اندھیرے بدل دیتا ہے ۔ وہ سمندر کے پانی کو بلا تا ہے اور روئے زمین پر پھیلا تا ہے اسکا نام خداوند ہے ۔" 9 وہ قلعہ دار شہر وں کے مضبوط محلوں کو ڈھا دیتا ہے ۔ 10 اگر کو ئی شخص سماجی جگہوں پر جا تے ہیں اور ان بُرے کا موں کے خلاف بولتے ہیں جنہیں لوگ کیا کر تے ہیں ۔ لوگ ان سے نفرت کر تے ہیں ۔ وہ سچ کہتا ہے ۔ لیکن لوگ اس سے سخت نفرت کر تے ہیں ۔ 11 تم مسکینوں کو پامال کر تے ہو اور ظلم کر کے ان سے گیہوں چھین لیتے ہو ۔اور اس دولت کا استعمال تم ترا شے ہو ئے پتھروں سے خوبصورت محل بنانے میں کر تے ہوں لیکن تم ان محلوں میں نہیں رہو گے اور جو نفیس تاکستان تم نے لگا ئے ان کی مئے نہ پیو گے ۔ 12 کیونکہ میں تمہا رے بے شمار خطاؤں اور تمہارے بڑے بڑے گنا ہو ں سے واقف ہوں۔ تم صادق کو ستا تے ہو اور رشوت لیتے ہو اور پھاٹک میں غریبوں کی حق تلفی کر تے ہو۔ 13 اس وقت دانشمند چپ رہیں گے ۔ کیوں؟ کیون کہ یہ بُرا وقت ہے ۔ 14 تم کہتے ہو کہ خدا ہمارے ساتھ ہے ۔اسلئے اچھے کام کرو، بُرے نہیں ، تب تم زندہ رہو گے اور خداوند خدا قادر مطلق سچ ہی تمہا رے ساتھ ہو گا ۔ 15 بُرا ئی سے نفرت کرو ۔اچھا ئی سے محبت کرو ۔ عدالتوں میں عدل وا پس لا ؤ اور تب شاید کہ خداوند خدا قادر مطلق یوسف کے بچے ہو ئے گھرانے کے لوگوں پر رحم کریگا ۔ 16 یہی سبب ہے کہ میرا مالک خداوند قادر مطلق یہ کہہ رہا ہے ،" سب بازاروں میں نوحہ ہو گا اور سب گلیوں میں افسوس افسوس ! چلا ئیں گے اور ان کو جو نوحہ گری میں مہارت رکھتے ہیں نوحہ کے لئے بھاڑے پر بلا ئے جا ئیں گے ۔ 17 لوگ سب تاکستانوں میں رو ئیں گے کیوں؟ کیوں کہ میں وہاں سے نکلونگا اور تمہیں سزادونگا ۔" خداوند نے یہ سب کہا ہے ۔ 18 تم میں سے کچھ خداوند کے انصاف کے خصوصی دن کو دیکھنا چا ہتے ہیں ۔ تم اس دن کو کیوں دیکھنا چا ہتے ہو ؟ خداوند کا خصوصی دن تمہا رے لئے تاریکی لا ئے گا ،روشنی نہیں۔ 19 تم اس شخص کی مانند ہو جو شیر کی نظروں سے اپنی جان بچا کر بھاگ جا تا ہے لیکن ریچھ کا اس پر حملہ ہو تا ہے ۔یا پھر اس شخص کی مانند جو سہا رے کیلئے دیوار میں ٹیک لگا تا ہے لیکن سانپ اسے ڈنس لیتا ہے ۔ 20 یقیناً خداوند کا دن روشنی کے بجائے اندھیرا ہو گا ۔ بلکہ سخت تاریکی ہو گی اور روشنی کی چمک بالکل نہیں ہو گی۔ 21 " میں تمہا ری عیدوں سے نفرت کر تا ہوں اور میں تمہا ری مقدس محفلوں سے بھی خوش نہ ہونگا ۔ 22 اور اگر چہ تم جلانے کی قربانیاں اور اناج کی قربانیاں پیش کرو تو بھی میں ان کو قبول نہ کرونگا ۔ اور تمہا رے فربہ جانوروں کی ہمدردی کی قربانیو ں کو خاطر میں نہ لا ؤنگا ۔ 23 تم یہاں سے اپنے شور وغل وا لے گیتوں کو دور کرو ، میں تمہا رے بگل کی آواز نہ سنوں گا ۔ 24 تمہیں اپنے سارے ملک میں عدالت کو ندی کی طرح بہنے دینا چا ہئے اور صداقت کو بڑی نہر کی مانند بہنے دو جو کبھی نہیں سو کھتی۔ 25 اے اسرائیل ! کیا تم نے چالیس برس تک بیابان میں میرے حضور تحفہ کے طو ر پر قربانی پیش کی ؟ 26 تم تو ملکوم کا خیمہ اور کیوان کے بت جو تم نے اپنے لئے بنا ئے اٹھا ئے پھر تے تھے ۔ 27 اسلئے میں تمہیں قیدی بنا کر دمشق کے پار پہنچا ؤنگا ۔" یہ سب خداوند کہتا ہے ۔اس کا نام خدا قادر مطلق ہے ۔

Amos 6

1 صیون کے تم لوگوں میں سے کچھ کی زندگی بہت آرام کی ہے ۔ اور کو ہستان سامریہ کے کچھ لوگ اپنے کو محفوظ محسوس کر تے ہیں ۔ لیکن تم پر کئی مصیبتیں آئیں گی۔ قوموں کے اہم شہرو ں کے تم عزت دار لوگ ہو ۔ بنی اسرائیل انصا ف پانے کے لئے تمہا رے پاس آتے ہیں۔ 2 جا ؤ اور کلنہ پر توجّہ دو اور وہاں سے حمات عظیم تک سیر کرو اور پھر فلسطینیوں کے جا ت کو جا ؤ۔ کیا تم ان مملکتوں سے اچھے ہو ؟ نہیں ان کے ملک تمہا رے ملک سے بڑے ہیں ۔ 3 تم لوگ وہ کام کر رہے ہو۔ جو سزا کے دن کو قریب لا تا ہے ۔ تم ظلم کی کر سی کو نزدیک ، اور نزدیک لا رہے ہو ۔ 4 لیکن تم سبھی سہولتوں کی خوشیاں حاصل کر تے ہو ۔ تم ہا تھی کے دانت کے پلنگ پر سو تے ہو اور اپنے بستر پر آرام کر تے ہو ۔ تم جھنڈ سے چھو ٹے میمنے کو اور تھان سے چھو ٹے بچھڑوں کو کھا تے ہو ۔ 5 تم اپنا بر بط بجا تے ہو اور داؤد کی طرح موسیقی کی نئی دھن تیار کر تے ہو ۔ 6 تم خوبصورت پیالوں میں مئے پیتے ہو اور بہترین عطر سے اپنا بدن ملتے ہو اور تمہیں اس کے لئے گھبراہٹ بھی نہیں کہ یو سف کا خاندان فنا کیا جا رہا ہے ۔ 7 وہ لوگ اب اپنے بستر پر آرام کر رہے ہیں ۔ لیکن انکے اچھے وقت کا خاتمہ ہو گا ۔ وہ قیدی کی طرح غیر ملکو ں میں پہنبچا ئے جا ئیں گے اور وہ پہلے پکڑے جانے وا لوں میں سے کچھ ہونگے ۔ 8 میرے مالک خداوند نے یہ قسم کھا ئی تھی ۔خداوند خدا قادر مطلق یوں فرماتا ہے ،" میں یعقوب کے تکبر سے نفرت رکھتا ہوں اور اس کے محلو ں سے مجھے نفرت ہے اس لئے میں شہر کو اس کی ساری آبادی کے ساتھ دشمنوں کے ہا تھو ں میں سونپ دوں گا ۔" 9 اس وقت کسی گھر میں اگر دس لوگ زندہ بچیں گے تو وہ بھی مر جا ئیں گے 10 جب کو ئی مرجا ئے گا تب اس کا کو ئی رشتے دار لاش لینے آئے گا ، تا کہ وہ اسے با ہر لے جا سکے اور جلا سکے ۔ رشتے دار گھر سے ہڈیاں لے جا ئے گا ۔ لوگ ہر اس شخص سے جو گھر کے اندر چھُپا ہو گا پو چھیں گے ، " کیا تمہارے پاس کو ئی اور لاش ہے ؟ " وہ شخص جواب دیگا ، "نہیں ․․․" تب اس کے رشتہ دار کہیں گے ۔" چپ ! ہمیں خداوند کانام نہیں لینا چا ہئے ۔" 11 دیکھو ! خداوند خدا حکم دیگا اور بڑے بڑے محل ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے جا ئیں گے اور چھو ٹے چھو ٹے گھر ، چھو ٹے چھو ٹے ٹکڑو میں توڑ دیئے جا ئیں گے ۔ 12 کیا گھو ڑے چٹانوں پر دوڑتے ہیں ؟ یاکو ئی بیلو ں سے سمندر پر ہل چلا ئے گا ؟ لیکن تم نے انصاف کو زہر میں اور جائز کو کڑوا زہر میں بدل دیا ہے ۔ 13 تم بے حقیقت چیزوں پر فخر کر تے ہو اور کہتے ہو ، " ہم نے اپنے لئے اپنی طاقت سے سینگ نہیں نکالے ۔" 14 " لیکن اے اسرائیل ! میں تمہا رے خلاف ایک قوم کو بھیجونگا ۔ وہ قوم سارے ملک میں مصیبت لا ئے گی یہ قوم مدخل حمات کے راستے سے لیکر وادئی عربہ تک پریشان کریگی ۔" خداوند خدا قادر مطلق نے یہ سب کہا ۔

Amos 7

1 خداوند نے مجھے رو یا دکھا ئی ۔ اور کیا دیکھتا ہو ں کہ اس نے دوسری فصل کی ابتداء میں ٹڈیاں پیدا کیں ۔بادشا ہ کی فصل کٹائی کے بعد یہ دوسری فصل تھی ۔ 2 ٹڈیوں نے ملک کی ساری گھاس کھا ڈا لی ۔اس کے بعد میں نے کہا ، " میرے مالک خداوند، میں التجا کرتا ہوں، ہمیں معاف کر ! یعقوب بچ نہیں سکتا ! وہ بہت چھو ٹا ہے ۔" 3 تب خداوند نے اس کے با رے میں اپنے منصوبہ کو بدلا ۔ خداوند نے کہا ، "ایسا نہیں ہو گا ۔" 4 میرے مالک خداوند نے مجھے یہ چیزیں دکھا ئی : میں نے دیکھا کہ خداوند خدا آگ کو بارش کی طرح برسنے کے لئے بلا رہا ہے ۔ آگ بحرِ عمیق کو نگل گئی ۔ آگ نے زمین کو کھا لیا ۔ 5 لیکن میں نے کہا ، " خداوند خدا میں تم سے التجا کر تا ہوں، ٹھہر یعقوب بچ نہیں سکتا ، وہ بہت چھو ٹا ہے ۔" 6 تب خداوند خدا نے اس کے با رے میں ا پنا منصوبہ بدلا ۔خداوند خدا نے کہا ، "ایسا نہیں ہو گا ۔ " 7 خداوند نے مجھے دکھا یا : خداوند ایک دیوار کے سہا رے ایک سا ہول اپنے ہا تھ میں لے کر کھڑا تھا ۔ دیوار ساہول سے سیدھی کی گئی تھی ۔ 8 خداوند نے مجھ سے کہا ، "عاموس تم کیا دیکھتے ہو ؟ " میں نے کہا ، "ساہول " تب میرے مالک نے کہا ، " دیکھو میں بنی اسرائیل پر ساہول کا استعمال کرونگا ۔ میں اب ان کی عیاری کو اور مزید نظر انداز نہیں کرونگا ۔ میں ان بُرے حصوں کو کاٹ پھینکوں گا ۔ 9 اسحاق کے اونچے مقام برباد ہونگے اور اسرائیل کے مقدس ویران ہو جا ئیں گے ۔ اور میں یربعام کے گھر انے کے خلاف تلوار لے کر اٹھوں گا ۔" 10 بیت ایل کے کا ہن امصیاہ نے اسرائیل کے بادشا ہ یربعام کو بھیجا : " عاموس تیرے خلاف اسرائیل کی زمین میں سازش کا منصوبہ بنا تا ہے اور وہ بہت سی باتیں کہتے آرہے ہیں کہ زمین اسکی ساری باتوں کو برداشت نہیں کر سکتی ۔ 11 عاموس نے کہا ، " یربعام تلوار سے مارا جا ئے گا اور بنی اسرائیلیوں کو قیدی بنا کر ملک سے با ہر لے جایا جا ئے گا ۔" 12 امصیاہ نے بھی عامو س سے کہا ، " اے غیب بین تو یہودا ہ کے ملک کو بھاگ جا ۔ وہیں کھا و پی اور نبوت کر ۔ 13 لیکن یہاں بیت ایل میں اور زیادہ نبوت نہ کر یہ بادشا ہ کی مقدس جگہ ہے ۔ یہ اسرائیل کی ہیکل ہے ۔" 14 تب عاموس نے امصیاہ کو جواب دیا کہ میں نہ نبی ہوں اور نہ ہی نبی کا بیٹا بلکہ چروا ہا اور گولر کا پھل بٹورنے وا لا ہو ں۔ 15 اور جب میں گلّہ کے پیچھے پیچھے جا تا تھا تو خداوند نے مجھے لیا اور فرمایا کہ جا میری قوم اسرائیل میں نبوت کر ۔ 16 اس لئے خداوند کے کلام کو سنو ۔ تم مجھ سے کہتے ہو ، 'اسرائیل کے خلاف نبوت مت کرو ۔اسحاق کے گھرانے کے خلاف کلام نہ کرو ۔' 17 لیکن خداوند کہتا ہے : ' تمہا ری بیوی شہرمیں فاحشہ بنے گی ۔ تمہا رے بیٹے اور بیٹیاں تلوار سے ہلاک ہو نگے ۔ اور تیری زمین جریب سے تقسیم کی جا ئے گی اور تم ناپاک ملک میں رہو گے ۔ بنی اسرائیل یقیناً ہی اس ملک سے قیدی کی طرح لے جا ئے جا ئیں گے ۔"

Amos 8

1 خداوند نے مجھے یہ دکھا یا ۔ میں نے تابستانی میوؤں کی ایک ٹوکری دیکھی ۔ 2 خداوند نے پو چھا ، " عاموس تم کیا دیکھتے ہو ؟ " میں نے کہا ، " گرمی کے موسم کے پھلو ں کی ایک ٹوکری ۔" تب خداوند نے مجھ سے کہا ، " یہ میرے نبی اسرائیلیوں کے ختم ہو نے کا وقت ہے ۔ میں ان کے گنا ہوں کو اور نظرانداز نہیں کر سکتا ۔" 3 مقدس کے نغمے ماتم بن جا ئیں گے ۔ میرے مالک خداوند نے یہ سب کہا ہے ۔ بہت سی لاشیں پڑی ہونگی ۔ سنّا ٹے میں لوگ لاشو ں کو لے جا ئیں گے اور ان کے ڈھیر لگا دینگے ۔" 4 میری سنو ! لو گو ، تم مسکینوں کو کچلتے ہو ۔ تم اس ملک کے غریبو ں کو برباد کرنا چا ہتے ہو ۔ 5 اے تاجر ! تم کہتے ہو ،" نئے چاند کا دن کب گذرے گا تا کہ ہم گلّہ بیچیں گے ؟ سبت کا دن کب ختم ہو گا ، جس سے ہم اپنا گیہوں بازار میں لا سکیں گے؟ ہم قیمتیں بڑھا سکیں گے ، اور غلط ناپ استعمال کر سکیں گے ، ہم غلط ترازو سے دھو کہ دے سکیں گے ؟ 6 ہملوگ غریبوں کو وہ جو اپنا قرض واپس ادا نہ کر سکیں غلام کی طرح خریدیں گے ۔ اور محتا جو ں کو ایک جو ڑا جو توں کی قیمت سے خرید سکیں گے ۔ ہم لوگ گیہوں کا بھو سا بھی بیچ سکیں گے ۔" 7 خداوند یعقوب کی فخر کی قسم کھا کر فرماتا ہے : " میں ان کے کاموں میں سے ایک کو بھی ہر گز نہ بھولونگا ۔ 8 ان کامو ں کے سبب سے پو ر ی زمین کانپ جا ئے گی ۔اس ملک کا ہر ایک شہری ماتم کرے گا ۔ پو ری سرزمین مصر کے دریائے نیل کی طرح اٹھیگی اور گریگی ۔سارا ملک چاروں جانب سے اچھال دیا جا ئے گا ۔" 9 خداوند نے یہ باتیں بھی کہیں : "اس وقت میں آفتاب کو دو پہر میں غروب کردوں گا ۔ میں روزِ روشن میں ہی زمین کو تاریک کردوں گا ۔ 10 تمہا ری عیدوں کو ماتم سے اور تمہا رے نغموں کو ماتم میں بدل دوں گا اور ہر ایک کی کمر پر ٹاٹ بندھواؤں گا اور ہر ایک کے سر پر چند لا پن بھیجونگا اور ایسا ماتم برپا کرونگا جیسا اکلوتے بیٹے پر ہو تا ہے اور اس کا انجام روزِ تلخ سا ہو گا ۔" 11 خداوند کہتا ہے : " دیکھو ، وہ دن قریب آرہے ہیں ، جب میں ملک میں بھکمری لا ؤنگا ۔ لوگ رو ٹی کے بھو کے اور پانی کے پیاسے نہیں ہونگے ، بلکہ لوگ خداوند کے کلام کے بھو کے ہوں گے ۔ 12 تب لوگ مردہ سمندر سے بحر قلزم تک اور شمال سے مشرق تک بھٹکتے پھریں گے اور خداوند کے کلام کی تلاش میں اِدھر اُدھر دوڑیں گے لیکن کہیں نہ پا ئیں گے ۔ 13 اس وقت حسین کنواریاں اور جوان مرد پیاس کے سبب بے ہو ش ہو جا ئیں گے ۔ 14 ان لوگوں نے سامریہ کے گنا ہوں کے نام پر قسمیں کھا ئی۔ انہوں نے کہا ، "اے دان ! تیرے خداوند کی قسم " ، اور کہا ، " بیر سبع کے بتوں کی قسم " وہ گرجا ئیں گے اور پھر ہر گز نہ اٹھیں گے ۔"

Amos 9

1 میں نے میرے مالک کو قربان گا ہ کے سہارے کھڑا دیکھا ۔ اس نے کہا ، " ستونوں کے سرو ں پر مارو اور عمارتیں ہل جا ئیں گی اور لوگو ں کے سرو ں پر ستونوں کو گرا ؤ۔ اور ان کے باقی بچے ہو ئے کو میں تلواروں سے قتل کروں گا ۔ان میں سے ایک بھی بھاگ نہ سکے گا ۔ان میں سے ایک بھی بچ کر نہ نکلے گا ۔ 2 اگر وہ کھود کر پاتا ل میں چلے جا ئیں گے تو میں انہیں وہاں سے کھینچ لا ؤنگا ۔ اگر وہ او پر آسمان میں چلے جا ئیں گے تو میں انہیں وہاں سے بھی نیچے لا ؤنگا ۔ 3 اگر وہ کو ہِ کرمل کی چو ٹی پر جا چھپیں تو میں ان کو وہاں سے ڈھونڈ نکالوں گا اور اگر وہ سمندر کی تہہ میں میری نظر سے غائب ہو جا ئیں تو میں وہاں سانپ کو حکم دوں گا اور وہ ان کو کاٹے گا ۔ 4 اگر وہ پکڑے جا ئیں گے اور ان کے دشمن انہیں لے جا ئیں گے تو میں تلوار کو حکم دوں گا اور وہ انہیں وہیں مارے گی ۔ہاں ! میں ان پر کڑی نگاہ رکھو ں گا ۔ مگر میں انہیں بھلا ئی کیلئے نہیں بلکہ بُرا ئی کے لئے اپنی نگاہ میں رکھوں گا ۔" 5 کیونکہ میرے مالک خداوند قادرمطلق وہ ہے کہ اگر زمین کو چھو دے تو وہ پگھل جا ئے گی۔ تب اس سرزمین پر رہنے وا لے لوگ تمہا رے مرے ہو ئے لوگوں کے لئے رو ئیں گے ۔ وہ بالکل مصر کی نیل ندی کی طرح اٹھے گا اور پھر گرجا ئے گا ۔ 6 خداوند نے اپنا ہا تھ با لا خانہ آسمان کے او پر بنا یا ۔اس نے اپنے آسمان کو زمین پر رکھا ۔ وہ سمندر کے پا نی کو بلا کر رو ئے زمین پر پھیلا دیتا ہے ۔اس کا نام خداوند ( یہواہ ) ہے ۔ 7 خداوند یہ کہتا ہے : "اسرائیل ! تم میرے لئے اہل کو ش کی مانند ہو ، میں نے اسرائیل کو مصر سے نکال کر با ہر لا یا ۔ میں فلسطینیوں کو کفتور سے لا یا اور ارامیوں کو قیر سے ۔" 8 دیکھو خداوند میرے مالک کی آنکھیں اس گنہگار مملکت پر لگی ہیں ۔ خداوند یہ کہتا ہے : " میں رو ئے زمین سے اسرائیل کو فنا کردوں گا۔ لیکن میں یعقوب کے گھرانے کو پو ری طرح فنا نہیں کروں گا ۔ 9 میں اسرائیل کے گھرانے کو تِتر بِتر کر کے سب قوموں میں بکھیر دینے کا حکم دیتا ہوں۔ یہ اسی طرح ہو گا جیسے کو ئی شخص اناج کو چھلنی سے چھان دیتا ہے اچھا آٹا اس میں سے نکل جا تا ، لیکن بُرے دانہ پھنس جا تے ہیں ۔ یعقوب کے گھرانے کے ساتھ ایسا ہی ہو گا ۔ 10 میری قوم کے سب گنہگار لو گ جو کہتے ہیں ، " ہم لوگوں کے ساتھ کچھ بھی برا نہیں ہو گا ! مگر وہ سبھی لوگ تلوار سے ما ر دیئے جا ئیں گے !" 11 " داؤد کا خیمہ گر گیا ہے ۔ لیکن اس وقت اس خیمہ کو میں پھر کھڑا کرونگا ۔ میں دیواروں کے سو را خوں کو ڈھانک دوں گا۔ میں برباد عمارتوں کو پھرسے آباد کروں گا ۔ میں اسے ایسا بنا ؤں گا جیسا وہ پہلے تھیں ۔ 12 پھر وہ ادوم میں جو لوگ بچ گئے ہیں انہیں اور ان کی قوموں کو جو میرے نام سے جانی جا تی ہیں لے جا ئیں گے ۔" خداوند نے وہ باتیں کہیں ، اور وہ انہیں وجود میں لا یا جا ئے گا ۔ 13 خداوند کہتا ہے ، " وہ وقت آرہا ہے جب ہر طرح کی خوراک کی بہتات ہو گی ۔ ابھی لوگ پو ری طرح فصل کاٹ بھی نہیں پا ئے ہونگے کہ جو تا ئی کا وقت آجا ئے گا ۔ اور انگور کچلنے وا لا درخت سے انگور توڑ نے وا لے سے جا ملیں گے ۔ پہاڑوں اور پہا ڑیوں سے مئے بہے گی ۔ 14 میں اپنے لوگوں بنی اسرائیل کو جلا وطنی سے واپس لا ؤں گا ۔ وہ لوگ اجڑے ہو ئے شہروں کو پھر سے بنا ئے گا اور ان میں رہے گا ۔ اور وہ لوگ تاکستان لگا کر ان کی مئے پئیں گے ۔ وہ باغ لگا ئیں گے اور ان باغوں کے پھلوں کو کھا ئیں گے ۔ 15 میں اپنے لوگوں کو ان کی زمین پر بسا ؤں گا ، اور وہ دوبارہ اس ملک سے نکالے نہیں جا ئیں گے ، جسے میں نے دیا ہے ۔" خداوند تمہا رے خدا نے یہ باتیں کہیں ۔

Obadiah 1

1 یہ عبدیاہ کی رو یا ہے ۔ میرا مالک خداوند نے ادوم کے بارے میں یہ الہام کیا ہے : ہم نے خداوند سے سیدھے ایک پیغام حاصل کیا ہے کہ قوموں کے درمیان ایک پیغمبر بھیجا گیا ہے ، " ہم لوگوں کو ادوم پر حملہ کر نے دو ۔" 2 " دیکھو ادوم ! میں نے تمہیں قوموں کے درمیان غیر اہم بنا یا ہے ۔ تمام لوگ تم سے بہت نفرت کریں گے ۔ 3 تمہا را گھمنڈی نظریہ نے تمہیں بے وقوف بنایا ہے تم جو چٹانی پہاڑیوں کے غار میں رہتے ہو تم جو عظیم پہاڑی پر رہتے ہو تمہا را گھر اونچے پہاڑوں پر ہے ۔ تمہا را تکبرانہ سلوک تمہیں بے وقوف بنا ئے گا ۔ تم اپنے دل میں سوچتے ہو ، ' کون مجھے زمین پر لا سکتا ہے ۔" 4 " اگر چہ تم اپنا آشیانہ عقاب کی مانند بلندی پر بنا ؤ۔ اگر چہ تم اسے ستاروں کے درمیان رکھ دو تو بھی میں تم کو وہاں سے نیچے لا ؤنگا ۔" خداوند نے فرمایا ۔ 5 اگر چور تمہا رے پاس آئے اور اگر رات کے وقت ڈا کو آئے تو آہ ! تم کیسے بربا د ہو جا ؤگے ۔ کیا وہ صرف اتنا ہی چوری نہیں کریں گے جتنا ان کے لئے کا فی ہے ؟ اگر انگور تو ڑنے وا تمہا رے کھیتوں میں آجا ئے تو کیا وہ کچھ انگور چھوڑ کر نہیں جا ئیں گے ؟ 6 کیسے عیساؤ پو ری طرح لٹ جا ئے گا ۔ اس کا چھپا ہوا سامان پو ری طرح تلاش کر لیا جا ئے گا ۔ 7 تمہا رے سبھی حمایتی تم کو دھو کہ دیں گے اور وہ تم کو ملک سے با ہر نکال دیگا ۔ تما رے حمایتی تم پر قابض ہو جا ئیں گے ۔ وہ جو تمہا رے ساتھ سلامتی رکھتا ہے وہ تمہا رے لئے پھندا ڈا لے گا ۔ وہ لوگ سوچتے ہیں ، ' وہ ایسی چیزوں کی امید نہیں کر تے ہیں !" 8 خداوند کہتا ہے : "ا س دن میں ادوم کے دانشمندوں کو نیست ونابود کر وں گا اور میں عیسا ؤ کے پہاڑ سے سمجھداروں کو فنا کر دوں گا ۔ 9 تیمان !تمہارے جنگجو خوفزدہ ہونگے اور عیساؤ کے پہاڑی علاقے کا ہر شخص برباد ہوگا ۔ 10 اپنے بھائی یعقوب کے ساتھ تمہارے ظلم کی وجہ سے تمہیں شرمندہ کی جائے گی ۔ اور تم سدا کے لئے برباد ہوجاؤ گے ۔ 11 اس دن جب تم ایک جانب کھڑے ہوگئے ، اس دن جب غیر ملکی اسکی دولت لوٹ لئے ، اس وقت جب اجنبی اسکے پھاٹکوں میں گھس آئے اور یروشلم کے لئے قرعہ ڈالے ، تم بھی انکی مانند ان میں سے ایک تھے ۔ 12 تمہیں اپنے بھائی پر انکی بد نصیبی کے دن حقارت کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہئے تھا ۔ تمہیں یہوداہ کے لوگوں پر انکی تباہی کے دن خوش ہونا نہیں چاہئے تھا ۔ تمہیں انکی مصیبت کے دن شیخی بگھار نا اور ان پر ہنسنا نہیں چاہئے تھا ۔ 13 تمہیں میرے لوگوں کے پھاٹکوں کے اندر انکی آفت کے دن داخل نہیں ہونا چاہئے تھا ۔ تمہیں انکی آفت کے دن جب وہ نقصان اٹھا رہے تھے انہیں حقارت کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہئے تھا ۔ تمہیں انکی آفت کے دن انکی دولت کو ہڑپنے کے لئے اپنے ہاتھوں کو بڑھا نا نہیں چاہئے تھا ۔ 14 تمہیں چوراہے پر ان لوگوں کو جو کہ بھاگنے کی کوشش کر رہے تھے مارنے کے لئے کھڑے نہیں رہنا چاہئے تھا ۔ تمہیں انکے بچے ہوئے لوگوں کو انکی مصیبت کے دن سونپنا نہیں چاہئے تھا ۔ 15 کیوں کہ سبھی قوموں کے خلاف خدا وند کا دن نزدیک ہے ۔ تمہارے لئے بھی ویسا ہی کیا جائے گا جیسا کہ تم نے کئے تھے ۔ تیرا کیا ہوا تیرے ہی سر پر واپس آئے گا ۔ 16 کیوں کہ جیسے تم میرے مقدس پہاڑ پر پئے ۔ اس لئے تمہارے آس پاس کے سبھی قوم بھی لگا تار میری سزا پیتے رہیں گے اور وہ لوگ ا س وقت تک پئیں گے اور نگلا کریں گے جب کہ ان لوگوں کی وجود ختم نہ ہوجائے ۔ 17 کچھ بچے لوگ کوہِ صیّون پر رہیں گے ۔ اور صیون پر ایک مقدس جگہ ہوگی ۔ اور یعقوب کا خاندان اپنا حق حصہ واپس حاصل کر لیگا ۔ 18 یعقوب کا خاندان آ گ اور یوسف کا خاندان شعلہ ہوگا ، لیکن عیساؤ کا خاندان ایک ڈنٹھل ہوگا ( جسے فصل کاٹنے کے بعد کھیت میں چھوڑ دیا جاتا ہے ۔) وہ لوگ اسے جلا دیں گے اور کھا جائیں گے ۔ اور عیساؤ کے خاندان میں ایک بھی زندہ نہیں بچے گا ۔" کیوں کہ خدا وند نے کہا ہے ۔ 19 نیگیو کے لوگ عیساؤ کے پہاڑ پر قابض ہو جائے گا ۔ اور مغربی پہاڑی ترائی کے لوگ فلسطین کی زمین پر قابض ہوجائیں گے ۔ اور وہ لوگ افرائیم اور سامریہ کی زمین کو قبضہ کر لیں گے ، اور بنیمین جلعاد پر قابض ہو جا ئیں گے۔ 20 اسرائیلی جلا وطن ، اسکی فوج کنعانیوں کی زمین صاریت تک قبضہ کر لیں گی ۔ یروشلم کا جلا وطن جو کہ سفا راد میں ہیں نیگیو کے شہروں پر قبضہ کر لے گا ۔ 21 رہائی پانے والے کوہِ عیساؤ وا لوں پر حکومت کر نے کے لئے کو ہِ صیون پر جائیں گے اور بادشاہت خدا وند کی ہوگی ۔

Jonah 1

1 خدا وند کا کلام یونس بن امِتّی پر نازل ہوا ۔ خدا وند نے کہا ، 2 " نینوہ ایک بڑا شہر ہے ۔ وہاں کے لوگ برے کام کر رہے ہیں ، ان میں سے بہت سی شرارتوں کے بارے میں میں نے سنا ہے ۔ اسرائیل تو اس شہر میں جا اور وہاں کے لوگوں کو بتا کہ وہ ان برے کاموں کو کرنا چھوڑ دے ۔" 3 یونس نے خدا کی فرمانبرداری سے انکار کیا اور بجائے اسکے وہ خدا وند سے کہیں دور بھاگنے کی کو شش کی ۔ وہ یافا کی جانب چلا گیا ۔ اور وہاں اسے دور کے شہر ترسیس کو جانے کا جہاز ملا اور وہ کرایہ دیکر اس پر سوار ہوا تاکہ خدا وند کے حضور سے ترسیس کو اہل جہاز کے ساتھ فرار ہوجائے ۔ 4 لیکن خدا وند نے سمندر میں ایک بھیانک طوفان اٹھا دیا ۔ آندھی سے سمندر میں تھپیڑے اٹھنے لگے اور اندیشہ تھا کہ جہاز تباہ ہوجائے ۔ 5 تب ملّاح خوفزدہ ہوئے اور ہر ایک نے اپنے جھوٹے خدا وند کو مدد کے لئے پکارا ۔ تب انہوں نے جہاز کا سارا مال کو سمندر میں پھینک دیا ۔ تا کہ اسے ہلکا کریں ۔ لیکن اس کے با وجود یونس جہاز کے اندر جاکر لیٹ گیا اور اسے نیند آگئی ۔ 6 تب جہاز کا کپتان یونس کو دیکھا اور کہنے لگا ، " اٹھ ! تو کیوں سو رہا ہے؟ اپنے خدا وند کو پکار ہو سکتا ہے ، تیرا خدا وند تیری پکار سن لے اور ہمیں بچا لے ۔" 7 لوگ پھر آپس میں کہنے لگے ، " ہمیں یہ جاننے کے لئے کہ ہم پر یہ مصیبت کس کی وجہ سے آرہی ہے قرعہ ڈالنا چاہئے ۔" چنانچہ لوگوں نے قرعہ ڈالا اور جس سے ظاہر ہوا کہ مصیبت یونس کے سبب آرہی ہے ۔ 8 اس پر لوگوں نے یونس سے کہا ، " یہ تمہارا قصور ہے جس کے سبب یہ مصیبت ہم پر پڑ رہی ہے ۔ برائے مہربانی ہمیں بتا کہ تیرا پیشہ کیا ہے ؟ تو کہاں سے آرہا ہے ؟ تیرا وطن کہاں ہے اور تو کس قوم سے ہو ؟ " 9 یونس نے لوگوں سے کہا ، " میں عبرانی ہوں اور آسمان کے خدا وند کی عبادت کرتا ہوں ۔ وہ وہی خدا ہے جس نے بحر و بر کو بنا یا ہے ۔ " 10 یونس نے لوگوں سے کہا کہ ، وہ خدا وند سے دور بھاگ رہا ہے ، جب لوگوں کو اس بات کا پتہ چلا تو وہ بہت زیادہ خوفزدہ ہوئے ۔ لوگوں نے یونس سے پوچھا ، " تو نے اپنے خدا کے خلاف کیا بری بات کہی ہے ؟ " 11 اُدھر آندھی ، طوفان اور سمندر کی لہریں تیز سے تیز تر ہوتی جا رہی تھیں ۔ اس لئے لوگوں نے یونس سے کہا ، " ہمیں اپنی حفاظت کے لئے کیا کرنا چاہئے ۔ سمندر کو پر سکون کرنے کے لئے ہمیں تیرے ساتھ کیا کرنا چاہئے ؟ " 12 یونس نے لوگوں سے کہا ، " میں جانتا ہوں کہ میری ہی وجہ سے سمندر میں یہ طوفان آیا ہے ۔ اس لئے تم لوگ مجھے سمندر میں پھینک دو اس سے طوفان تھم جائیگا ۔" 13 بجائے اسکے ملّاح جہاز کو واپس کنارے لانے کی کوشش کرنے لگے ۔ لیکن وہ ایسا نہیں کر پائے ۔ کیونکہ آندھی ، طوفان اور سمندر کی لہریں بہت طاقتور تھیں ۔ اور وہ تیز تر ہوتی چلی جارہی تھیں ۔ 14 اس لئے ملّاح نے خدا وند سے دعا کی ، " اے خدا وند ! اس آدمی کو سمندر میں پھینکنے کے بعد اسے مارنے کی وجہ سے ہمیں مت مارو اور برائے مہربانی اور ایک معصوم شخص کو مارنے کا ہم لوگوں کو مجرم مت بنا ۔ سچ مچ میں تو خدا وند ہے ، اور تو جو چاہتا ہے وہی کر ۔" 15 چنانچہ لوگوں نے یُو نس کو سمندر میں پھینک دیا ۔ طوفان رک گیا ، سمندر پر سکون ہو گیا ۔ 16 جب لوگوں نے یہ دیکھا توو ہ خداوندڈرنے لگے اور اس کا احترام کرنے لگے انہوں نے خداوند کے حضور قربانی پیش کی اور خداوند سے وعدہ کیا ۔ 17 یوُنس جب سمندر میں گرا تو خداوند نے یوُنس کو نگل جانے کے لئے ایک بہت بڑی مچھلی بھیجی ۔ یوُنس تین دن اور تین رات تک اس مچھلی کے پیٹ میں رہا ۔

Jonah 2

1 یونس جب مچھلی کے پیٹ میں تھا ، تو اس نے خداوند اپنے خدا سے دعا کی ۔ یونس نے کہا ، 2 " میں گہری مصیبت میں تھا ۔ میں نے خداوند سے التجا کی اور اس نے مجھ کو جواب دیا ۔ میں قبر کی گہرائی میں تھا ۔ اے خداوند میں نے تجھے پکارا اور تو نے میری پکار سنی ۔ 3 " تو نے مجھ کوسمندر میں پھینک دیا تھا ۔ تیری طاقتور لہروں نے مجھے تھپیڑے مارے اور میں سمندر کے بیچ میں گہرا اترتا چلا گیا ۔ میری چاروں طرف بس پانی ہی پانی تھا ۔ 4 " پھر میں نے سوچا ، " اب میں تیری نظروں سے دور پھینک دیا گیا ہوں۔" لیکن پھر بھی میں تیری ہیکل کی طرف دوبارہ دیکھونگا ۔ 5 " سمندر کا پانی مجھے نگل لیا ہے ۔اس پانی نے میرا منہ بند کر دیا ہے اور میری سانس گھُٹ گئی ۔ میں گہرے سمندر کے درمیان اترتا چلا گیا ۔ بحری نبات میرے سر پر لپٹ گئی ۔ 6 میں پہاڑوں کی تہہ تک غرق ہو گیا ۔ زمین کے دروازے ہمیشہ کے لئے مجھ پر بند ہو گئے ۔ تو بھی اے خداوند میرے خدا تو نے میری زندگی پاتال سے بچا ئی ۔ 7 " جیسا کہ میں اپنے ہر امیدسے ناامید ہو نے وا لا ہی و ا لا تھا ، تب میں نے خداوند کو یا دکیا ہے خداوند میں نے تجھ سے دعا کی اور تونے میری فریاد اپنی مقدس ہیکل میں سنی ۔ 8 " کچھ لوگ جھو ٹے خدا ؤں کی پرستش کر تے ہیں مگر ان خدا ؤں نے کبھی سہا را نہیں دیا ۔ 9 نجات تو صرف خداوند سے آتی ہے ! " اے خداوند میں تیرے حضور قربانی پیش کرونگا اور تیری مدح سرائی کروں گا ۔ میں اپنی نذریں اداکروں گا ۔ میں تیرا شکر اداکروں گا ۔ میں نے جو وعدہ کیا ہے اس وعدے کو پو را کرونگا ۔" 10 پھر خداوند نے اس مچھلی سے کہا اور اس نے یونس کو خشک زمین پر اپنے پیٹ سے با ہر اگل دیا ۔

Jonah 3

1 اس کے بعد خداوند نے یونس سے پھر کہا ، 2 " خداوند نے کہا ، تو نینوہ کے بڑے شہر میں جا ، اور وہاں جا کر جو باتیں میں تجھ سے بتا تا ہوں،اس کی منادی کر ۔" 3 تب یونس خداوند کے کلام کے مطابق اٹھ کر نینوہ کو گیا ۔ نینوہ بہت بڑا شہر تھا ۔ اس کو پار کرنا تین دن کی مسا فت تھی۔ 4 اس لئے یونس نے شہر کے سفر کا آغا ز کیا ، اور سارادن چلنے کے بعد ،اس نے لوگوں کو پیغام دینا شروع کیا ، یونس نے کہا ، " چالیس دن بعد نینوہ تبا ہ ہو جا ئے گا ۔" 5 خدا کی جانب سے ملے اس پیغام پر نینوہ کے لوگوں نے ایمان لا یا ، اور ان لوگوں نے کچھ وقت کے لئے کھانا چھو ڑ کر اپنے گنا ہو ں پر غور کرنے کا فیصلہ کیا ۔ لوگوں نے اپنا دُکھ ظا ہر کر نے کے لئے مخصوص قسم کے لباس کو اپنایا ۔ شہر کے سبھی لوگوں نے ، چا ہے وہ بہت بڑے یا چھو ٹے ہوں، ایسا ہی کیا ۔ 6 نینوہ کے بادشاہ نے با تیں سنی اور اس نے بھی اپنے بُرے کاموں کا غم منایا ۔اس کے لئے بادشا ہ نے تخت چھوڑدیا اور بادشا ہی لباس کو اتار ڈا لا ۔ اس کے بعد وہ بادشا ہ راکھ پر بیٹھ گیا ۔ 7 اور بادشا ہ اس کے ارکانِ دولت کے فرمان سے نینوہ میں یہ اعلان کیا گیا ۔ اور اس بات کی منادی ہو ئی : تھو ڑے وقت کے لئے کو ئی انسان یا حیوان کچھ نہ کھا ئے گا۔مویشی کا جھنڈ یا بھیڑوں کا ریوڑ کھیت میں نہ جا ئے گا ۔ نینوہ کے رہنے وا لے نہ کچھ کھا ئے گا اور نہ پانی پئے گا ۔ 8 لیکن انسان اور حیوان ٹاٹ سے ملبّس ہوں اور خدا کے حضور گریہ وزاری کریں بلکہ ہر شخص اپنی زندگی کے برے راستے کے بدلے اور اپنی بُری روش اور اپنے ہاتھ کے ظلم سے باز آئے ۔ 9 تب ہو سکتا ہے کہ خدا رحم کرے اور اس نے جو منصوبہ بنا یا ہے ۔ویسا نہ کرے اور اپنے قہر شدید سے باز آئے اور ہم فنا نہ ہوں۔ 10 لوگوں نے جو باتیں کی تھیں انہیں خدا نے سنا ۔ خدا نے دیکھا کہ لوگوں نے بُرے کام کرنا بند کر دیا ہے ۔اسلئے خدا نے اپنا ارادہ بدل لیا اور جیسا کر نے کا اس نے منصوبہ بنا یا تھا ، ویسا نہیں کیا ۔ خدا نے لوگوں کو سزا نہیں دی ۔

Jonah 4

1 یونس اس بات پر خوش نہیں تھا کہ خدا نے شہر کو بچا لیا تھا ۔ یونس ناراض ہوا ۔ 2 اس نے خداوند سے شکایت کر تے ہو ئے کہا ، " میں جانتا تھا کہ ایسا ہی ہو گا ! میں تو اپنے ملک میں تھا ۔ اور تو نے ہی مجھ سے یہاں آنے کو کہا تھا ۔ اسی وقت سے مجھے یہ پتا تھا کہ تو اس گنہگار شہر کے لوگوں کو معاف کر دیگا ۔ میں نے اس لئے ترسیس بھاگ جانے کی سو چی تھی ۔ میں جانتا تھا کہ تو رحیم و کریم خدا ہے اور لوگوں کو سزا دینا نہیں چا ہتا ، مجھے پتا تھا کہ تو شفقت میں غنی ہے اور عذاب نازل کر نے سے باز رہتا ہے ۔ 3 اس لئے اے خداوند ، اب میں تجھ سے یہ مانگتا ہوں کہ تو مجھے مار ڈا ل ۔ میرے لئے زندہ رہنے سے مرجانا بہتر ہے ۔" 4 اس پر خداوند نے کہا ، " کیا اس بارے میں تیرا غصہ کرنا ٹھیک ہے صرف اس لئے کیوں کہ میں نے ان لوگو ں کو تبا ہ نہیں کیا ؟ " 5 ان سبھی باتوں سے یونس ابھی بھی ناراض تھا ۔اسلئے وہ شہر کے با ہر چلا گیا۔ یونس ایک ایسی جگ پر چلا گیا تھا جو شہر کے مشرق کی جانب تھی۔ یونس نے وہاں اپنے لئے ایک چھپّر بنا کر اس کے سایہ میں بیٹھا رہا کہ دیکھیں شہر کا کیا حال ہو تا ہے ۔ 6 اُدھر خداوند نے ایک بیل کو بہت تیزی سے اگایا اور یونس کے سر پر پھیلا دیا اور سو رج سے سایہ دیا ۔ یونس کو اس کے بعد زیادہ آرام حاصل ہو ئی ۔ اس پو دا کے سبب یونس بہت شادمان ہوا ۔ 7 لیکن خدا نے دوسرے دن صبح اس پو دا کو کھانے کے لئے ایک کیڑا بھیجا ۔ کیڑے نے اس پودے کو کھانا شروع کر دیا اور اس لئے وہ پو دا مر جھا گیا ۔ 8 اور جب آفتاب بلند ہوا تو خدا نے مشرق سے لوُ چلا ئی اور آفتاب کی گرمی سے یونس کے سر میں اثر کیا اور وہ بے تاب ہو گیا اور موت کی آرزومند ہو کر کہنے لگا ، " میرے اُس جینے سے مرجانا بہتر ہے ۔" 9 لیکن خدانے یونس سے کہا ، ' بتا ، کیا تیرے خیال میں تیرا غصہ کرنا بہتر ہے صرف اس لئے کہ یہ پودا سوکھ گیا ؟ " یونس نے جواب دیا ، " ہاں غصہ کرنا بہتر ہے ، مجھے اتنا غصہ آرہا ہے کہ مرنا چا ہتا ہوں۔" 10 تب خداوند نے فرمایا ، " تجھے اس پو دے کا اتنا خیال ہے جس کے لئے تو نے کچھ محنت نہیں کی اور نہ اسے اگا یا ۔جو ایک ہی رات میں اُگا اور ایک ہی رات میں سو کھ گیا ۔ 11 اگر تو اس پودا کے لئے پریشان ہیں اور جو یہ بھی نہیں جانتے ہیں کہ وہ کو ئی غلط کام کر رہے ہیں ۔ اور میں یقناً اس شہر کو تبا ہ نہ کروں گا ۔"

Micah 1

1 خداوند کا کلام جو شاہانِ یہوداہ یو تام و آخز وحزقیاہ کی دور حکومت میں میکاہ مورشتی پر ناز ل ہوا ۔ میکاہ نے سامریہ اور یروشلم کے بارے میں اِن رو یا ؤں کو دیکھا ۔ 2 اے لوگو! تم سبھی سنو ! اے زمین اور جو کچھ زمین پر ہے ،سن! میرا مالک خداوند اس مقدس ہیکل سے آئے گا ۔ میرا مالک تمہا ری مخالفت میں ایک گواہ کی شکل میں آئے گا ۔ 3 دیکھو ! خداوند اپنے مسکن سے با ہر آ رہا ہے ۔ وہ زمین کے بلند مقاموں پر قدم رکھنے کیلئے آرہا ہے ۔ 4 خداوند خدا کے قدموں تلے پہاڑ پگھل جا ئیں گے ، وادیاں پھٹ کر بہنے لگے گی جیسے آگ کے سامنے موم پگھل جا تا ہے ، جیسے ڈھلان سے پانی اترتا ہوا بہتا ہے۔ 5 یہ سب یعقوب کے گنا ہ اور اسرائیل کی قوموں کی وجہ سے ہو گا ۔ یعقوب کے گنا ہ کر نے کا سبب کیا ہے ؟ یہ سامریہ ہے ! یہودا ہ میں اونچے مقام کہاں ہیں ؟ یہ یروشلم ہے ! 6 اس لئے میں نے سامر یہ کو بیرونِ شہرمیں کھنڈروں میں بدل دونگا ۔وہ ایسی جگہ ہو جائیگی جس میں انگور لگائے جاتے ہیں ۔ میں سامریہ کے پتھروں کو وادی میں دھکیل دونگا اور میں اسکی بنیادوں کو باہر کر دونگا ۔ 7 انکے سارے بتوں کو توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے جائیں گے ۔ اسکی طوائف کی اجرت کو آگ میں جلا دیا جائے گا ۔ میں انکے جھوٹے خداؤں کی مورتیوں کو تباہ کردونگا ۔ کیوں؟ کیونکہ سامریہ میری بے وفا ہوکر کافی دولت پاتا ہے ۔ اس لئے وہ سب چیزیں ان لوگوں کے ذریعہ لے لی جائیں گی جو کہ میرا وفادار نہیں ہے ۔ 8 میں اس جلد آنے والی بربادی کے سبب پریشان ہوؤں گا اور افسوس کروں گا ۔ میں جوتے نہ پہنوں گا اور نہ ملبس ہونگا ۔ گیدڑوں کے جیسے زور سے چلّاؤں گا اور شتر مرغوں کی مانند غم کروں گا ۔ 9 سامریہ کا زخم نہیں بھر سکتا ہے یہ یہوداہ تک پھیل گیا ہے ۔ یہ میرے لوگوں کے پھاٹک تک پہنچ گیا بلکہ یہ تو یروشلم تک آگیا ہے ۔ 10 اس کی بات جات میں مت کرو اور عکّو میں ہر گز ماتم نہ کرو ۔ بیت عفرہ میں خاک پر لوٹو ۔ 11 اے سفیر کی رہنے والی تو اپنی راہ بر ہنہ چلی جا اور شرمندہ ہو ۔ ضانان کے لوگ باہر نہیں نکلیں گے ۔ بیت ایضل کے لوگ روئیں گے کیوں کہ ان لوگوں کی حمایت تم سے چھین لی جائے گی ۔ 12 ماروت کی رہنے والی بھلائی کے انتظار میں تڑپتی ہے کیوں کہ خدا وند کی طرف سے بلا نازل ہوئی جو یروشلم کی پھاٹک تک پہنچتی ہے ۔ 13 اے لکیس کی رہنے والی ! گھوڑوں کو رتھ میں جوت ۔ بنت صیون کے گناہ کا آغاز ہوا کیوں کہ اسرائیل کی خطائیں بھی تجھ میں پائی گئیں ۔ 14 اس لئے تجھے جات میں مورست کو وداع کے تحفہ دینے ہونگے ۔ اسرائیل کے بادشاہوں نے اکذیب کے قلعوں پر بھروسہ کیا تھا لیکن وہ مایوس ہوئے تھے ۔ 15 اے مریسہ کی رہنے والی ! تیرے خلاف میں ایک شخص کو لاؤں گا جو تیری سب چیزوں کو چھین لے گا ۔ اسرائیل کی عظمت عدلّام میں آئے گی ۔ 16 اپنے بال منذ والو ! گنجا ہو جاؤ ! کیوں کہ تم بچوں کے لئے جسے تم پیار کرتے ہو نوحہ کرو گے ۔ اپنے گنجا پن کو بڑھاؤ کیونکہ وہ تیرے پاس سے لیکر جلا وطنی میں لے جائے جائیں گے ۔

Micah 2

1 ان لوگوں پر مصیبتیں آئیں گی ، جو گناہوں کے منصوبے بنا تے ہیں ۔ لوگ بستر میں سوتے ہوئے منصوبے بنا تے ہیں اور صبح ہوتے ہی ان کو عمل میں لاتے ہیں ۔ کیوں ؟ کیوں کہ انکے پاس انہیں پورا کرنے کی قوت ہے ۔ 2 3 4 اس وقت لوگ تیری ہنسی اڑائیں گے اور پر درد نوحہ سے ماتم کریں گے اور کہیں گے : ' ہم بر باد ہو گئے ! خدا وند نے میرے لوگوں کی ز مین چھین لی ہے اور اسے دوسرے لوگوں کو دے دیا ہے – ہاں اس نے میری ز مین کو مجھ سے چھین لیا ہے – خدا وند نے ہماری ز مین ہمارے دشمنوں کے بیچ بانٹ دی ہے – 5 اس لئے تیرے پاس قرعہ ڈال کر زمین کی سرحد معلوم کرنے کے لئے کوئی بھی شخص نہیں ہوگا ۔ جب خدا کے لوگ جمع ہوں گے ۔" 6 لوگ کہا کرتے ہیں ، " تم ہم کو نصیحت مت کرو ۔ ہم لوگوں کے بارے میں ان بری باتوں کو مت کہو ۔ ہم لوگوں کے ساتھ کوئی بھی بری بات نہیں ہوگی ۔ 7 اے بنی یعقوب ! کیا یہ کہا جائے گا کہ خدا وند بے صبر ہے ؟ کیا اس کا یہ سب کام ہیں میرا کلام نیک لوگوں کے لئے بھلا کرتا ہے ۔ 8 لیکن ابھی حال میں میرے ہی لوگ میرے دشمن ہوگئے ہیں ۔ تم راہ گیروں کے کپڑے اتار تے ہو ۔ جو لوگ سوچتے ہیں کہ وہ محفوظ ہیں ۔ مگر تم ان سے ہی چیزیں چھین تے ہو جیسے وہ جنگی قیدی ہیں ۔ 9 میرے لوگوں کی عورتوں کو تم نے انکے گھر سے نکل جانے پر مجبور کیا ، جو گھر خوبصورت اور آرام دہ تھا ۔ اور تم نے میرے جلال کو ان کے بچوں پر سے ہمیشہ کے لئے دور کردیا ۔ 10 اٹھو اور یہاں سے بھاگو ! یہ تمہارا آرام گاہ نہیں ہوگا ۔ کیونکہ نا پاکی سے تم نے اس جگہ کو تباہ کردی ! یہ بہت خطرناک تباہی ہوگی ۔ 11 اگر کوئی جھوٹا نبی آئے گا اور وہ یہ کہتے ہوئے جھوٹ بولے ، " میں شراب اور نشہ کے بارے میں تمہیں نصیحت کروں گا ، تو وہ ان لوگوں کا نصیحت کار ہوسکتا ہے ۔' ' 12 ہاں اے بنی یعقوب ! میں تم سب کو ہی اکٹھا کروں گا ۔ میں اسرائیل کے بچے ہوئے لوگوں کو یکجا کروں گا ۔ میں انکو بصرہ کی بھیڑوں اور چراگاہ کے گلّہ کی مانند اکٹھا کروں گا اور آدمیوں کا بڑا شور ہوگا ۔ 13 " توڑ نے والا " ان لوگوں کے آگے جاتا ہے ۔ وہ لوگ پھاٹکوں کو توڑ کر اس سے ہوکر گزریگا ۔ ان لوگوں کا بادشاہ ان لوگوں سے پہلے اس سے ہوکر گزر جائے گا ۔ یعنی خدا وند ان لوگوں کے آگے ہوگا ۔

Micah 3

1 پھر میں نے کہا ، " اے یعقوب کے سردار اب سنو ! تم کو جاننا چاہئے کہ عدالت کیا ہوتی ہے ؟ 2 لیکن تم کو نیکی سے نفرت ہے اور تم لوگوں کی کھال تک اتار لیتے ہو ۔ تم لوگوں کی ہڈیوں سے گوشت نوچ لیتے ہو ۔ 3 تم نے میرے لوگوں کا گوشت کھا یا ۔ تم ان کی کھال ان سے اتار رہے ہو اور انکی ہڈیاں توڑ رہے ہو ۔ تم انکی ہڈیاں ایسے توڑ رہے ہو جیسے ہانڈی میں گوشت چڑھا یا جاتا ہے ۔ 4 تم خدا وند سے فریاد کرو گے لیکن وہ تمہیں جواب نہیں دیگا ۔ نہیں ! خدا وند اپنا منھ تم سے چھپائے گا ۔ کیوں؟ کیوں کہ تم نے برا عمل کیا ہے ۔" 5 جھوٹے نبی خدا وند کے لوگوں کی زندگی گمراہ کریں گے ۔ خدا وند ان جھوٹے نبیوں کے بارے میں یہ کہتا ہے : " اگر لوگ ان نبیوں کو کھانے دیتے ہیں ، تو وہ چلّا کر سلامتی سلامتی پکارتے ہیں ۔ لیکن اگر لوگ انہیں کھانے کو نہیں دیتے ہیں تو فوج کو انکے خلاف لڑ نے کے لئے تیار کرتے ہیں ۔ 6 اس لئے یہ تمہارے لئے رات سی ہوگی ۔ جس میں رویا نہ دیکھو گے اور تم پر تاریکی چھا جائے گی ۔ اور تم مستقبل کی پیشین گوئی نہ کر سکو گے ۔ نبیوں پر آفتاب غروب ہوگا اور ان کے لئے دن اندھیرا ہوجائے گا ۔ 7 تب مستقبل کی پیشین گوئی کر نے والا ( غیب بین ) اور فالگیر شرمندہ ہونگے ۔ ہاں وہ سبھی اپنا منھ بند کرلیں گے ۔ کیوں ؟ کیوں کہ وہاں خدا کی جانب سے کوئی جواب نہ ہوگا ۔ 8 لیکن خدا کی روح نے مجھ کو قوت ، انصاف اور طاقت سے معمور کیا تاکہ یعقوب کو اسکا گناہ اور اسرائیل کو اسکے گناہوں کے بارے میں کہہ سکوں ۔ 9 اے یعقوب کے خاندان کے سردار اور اے بنی اسرائیل کے خاندان کے قائد ! تم میری بات سنو ۔ تم راستی سے نفرت کرتے ہو ۔ اگر کوئی شئے سیدھی ہو تو تم اسے ٹیڑھی کردیتے ہو ۔ 10 تم نے صیون کی تعمیر خون ریزی سے کی ۔ تم نے یروشلم کو گناہ کے راستے بنا یا تھا ۔ 11 یروشلم کے منصف رشوت لیکر جھوٹا فیصلہ کرتے ہیں ۔ اور اسکے امام اجرت لیکر تعلیم دیتے ہیں اور اسکے نبی روپیہ لیکر پیشین گوئی کرتے ہیں ۔ وہ قائدین اب خدا وند پر منحصر کرتے ہیں اور کہتے ہیں ، " کیا خدا وند ہمارے درمیان نہیں ؟ اس لئے ہم لوگوں کے لئے کچھ برا نہیں ہوگا ۔" 12 تمہارے ہی سبب صیون سپاٹ چراگاہ بن جا ئے گا ۔ یروشلم پتھروں کا ٹیلہ بن جائے گا ، اور اس ہیکل کی پہاڑ جنگل کی پہاڑی ہو جائےگی –

Micah 4

1 آخری دنوں میں خدا وند کی ہیکل کا پہاڑ سبھی پہاڑو ں میں بہت زیادہ اونچا ہوگا – اسے دوسرےپہاڑوں کے اوپر اٹھا دیا جائے گا - دوسرے ملکوں کے لوگ لگا تار آتے رہیں گے 2 اور بہت سی قومیں آئیں گی اور کہیں گی ،" آؤ ! خداوند کے پہاڑ پر چڑھیں گے اور یعقوب کے خدا کے گھر تک جا ئیں گے اور وہ اپنی را ہیں ہم کو سکھا ئے گا اور ہم اس کے راستو ں پر چلیں گے ۔" کیونکہ شریعت صیون سے اور خداوند کا پیغام یروشلم سے صادر ہو گا ۔ 3 اور خدا بہت سے قوموں کے بیچ انصاف کریگا ۔ اور دور کی زور آور قوموں کا فیصلہ کریگا اور وہ اپنی تلواروں کو پیٹ کر ہل کا پھال او ر اپنی بھالوں کو درانتی بنا ڈا لیں گے اور ایک قوم دوسری قو مو ں پر تلوار نہ چلا ئے گی پھر وہ کبھی جنگ کرنا نہ سیکھیں گے ۔ 4 لیکن ہر کو ئی اپنے انگور کی بیلو ں تلے اور انجیر کے پیڑ کے نیچے بیٹھا کرے گا ۔ کو ئی بھی شخص انہیں ڈرا نہیں پا ئے گا ۔کیوں ؟ کیوں کہ خداوند قادر مطلق نے یہ کہا ہے ۔ 5 ہر ایک دوسری قو میں اپنے اپنے خدا ؤں کو مانیں گے ۔ لیکن ہم اپنے خداوند خدا کو ابدلآباد تک مانیں گے۔ 6 خداوند کہتا ہے ، " یروشلم پر حملہ ہوا اور وہ لنگڑا ہو گیا ۔ یروشلم کو پھینک دیا گیا تھا ۔ یروشلم کو نقصان پہنچا یا گیا اور اس کو سزا دی گئی ۔ لیکن میں اس کو پھر اپنے پاس وا پس لے آ ؤنگا ۔ 7 اور لنگڑوں کو پسماندوں کو اور جلا وطنوں کو زور آور قوم بنا ؤں گا ۔" خداوند ان کا بادشا ہ ہو گا ۔ اور وہ صیون کے پہاڑپر ابد اآباد سلطنت کرے گا ۔ 8 اے گلّہ کے پہرے کا بُرج! اے صیون کے اوفل پہاڑی ۔ تم پھر سے حکومت کی نشست ہو گے۔ ماضی کی طرح دفتر یروشلم کی سلطنت تجھے ملے گی ۔" 9 اب تم کیوں اتنی اونچی آواز میں پکار رہے ہو ؟ کیا تمہا را بادشا ہ جا تا رہا ہے ؟ کیا تم نے اپنا حاکم کھو دیا ہے ؟ تم ایسے تڑپ رہے ہو جیسے کو ئی عورت دردِ زہ میں تڑپتی ہے ۔ 10 اے بنتِ صیون حاملہ عو رت کی مانند درد جھیل اور دردِزہ میں مبتلا ہو کیوں کہ تو اب شہر سے خارج ہو کر کھیت میں رہے گی اور بابل تک جا ئے گی ۔ وہاں تو رہا ئی پا ئے گی اور خداوند تجھ کو دشمنو ں کے ہا تھ سے چھڑا ئے گا ۔ 11 لیکن اب تجھ سے لڑ نے کے لئے کئی قومیں جمع ہوئی ۔ وہ کہتی ہیں ، " دیکھو ، صیّون وہاں ہے اس پرحملہ کرو ! " 12 ان سب قوموں نے اپنے منصوبے بنائے ہیں ، لیکن انہیں ان باتوں کا پتا نہیں جن کے بارے میں خدا وند منصوبہ بنا رہا ہے ۔ خدا وند ان لوگوں کو کسی خاص استعمال کے لئے لایا ۔ وہ لوگ ویسے کچل دیئے جائیں گے جیسے کھلیان میں اناج کے پولیوں کو کچلا جاتا ہے ۔ 13 " اے بنت صیّون ! ان لوگوں کو کچلنا شروع کر! میں تمہیں بہت زور آور بناؤں گا ۔ تو ایسی ہوگی مانو جیسے لوہے کے سنگ اور پیتل کے کھڑ والے سانڈ ۔ تو مار مار کر بہت سارے لوگوں کی دھجیاں اڑا دیگی ۔ تو انکی دولت کو خدا وند کے حوالے کرے گی ۔ تو انکے خزانے ، ساری زمین کے خدا وند کے سپر د کرے گی ۔"

Micah 5

1 اے بنتِ افواج اب فوجوں میں جمع ہو ۔ ہمارا محاصرہ کیا جاتا ہے ۔ وہ اسرائیل کے حاکم کے گال پر چھڑی سے مارے گا۔ 2 اے بیت ا للحم افراتاہ ! تو یہوداہ کے ایک چھوٹے خاندانی گروہ کا ایک چھوٹا قصبہ ہے ۔ لیکن تجھ سے ہی میرے لئے " اسرائیل کا حاکم " آئے گا ۔ اسکے خاندان کا ابتداء زمانہِ سابق ہاں ! قدیم الایاّم سے ہے ۔ 3 خداوند اپنے لوگوں کو چھوڑ دے گا۔ وہ لوگ اس وقت تک جلاوطنی میں رہیں گے جب تک کے حاملہ عورت ایک بچہ کو جنم نہیں دے دیتی ہے تب اس کے باقی بھا ئی بنی اسرائیل میں آئیں گے ۔ 4 تب اسرائیل کا حاکم کھڑا ہوگا اور جھنڈ کی دیکھ ریکھ کرے گا ۔ وہ اسے خدا وند کی قدرت سے اور خدا وند اپنے خدا کی جاہ و جلال سے کرے گا ۔ وہاں سلامتی ہوگی ۔ کیوں کہ اسوقت میں اس کا جلال انتہائی زمین تک ہوگا ۔ 5 وہاں امن قائم رہے گا ۔ اگر اسور کی فوج ہمارے ملک میں آئے گی اور وہ فوج ہمارے قصروں کو توڑے گی ہم لوگ سات چرواہوں اور آٹھ شریفوں کو چنیں گے ۔ 6 اور وہ اسور کے ملک کو اور نمرود کی سر زمین کے میدان کے مدخلوں کو تلوار سے ویران کریں گے ۔ اور جب اسور ہمارے ملک میں آکر ہماری حدود کو پامال کرے گا تو وہ ہم کو رہائی بخشے گا ۔ 7 پھر بہت سے لوگوں کے بیچ میں یعقوب کے بچے ہوئے لوگ کئی قوموں کے بیچ اوس کی مانند جیسے ہوں گے جو خدا وند کی جانب سے آئی ہو ۔ وہ گھاس کے اوپر بارش کی بوندوں کی مانند ہوں گے ۔ وہ نہ لوگوں پر انحصار کریں گے ، اور نہ ہی وہ کسی کے منتظر رہیں گے ۔ 8 یعقوب کے بچے ہوئے لوگ مختلف قوموں اور جماعتوں میں ایسے بکھرے ہوئے ہونگے جیسے شیر جنگل کے دوسرے جانوروں کے درمیان ۔ وہ بھیڑوں کے جھنڈ کے بیچ جوان شیر کی مانند ہونگے ۔ جب وہ انکے درمیان جاتا ہے یہ اسکے شکار پر حملہ کرتا ہے اور مار ڈالتا ہے ۔ اور کوئی بھی اس جانور کو بچانے کے لائق نہ ہوگا ۔ 9 تم اپنے ہاتھ اپنے دشمنوں پر اٹھاؤ گے اور تم ان کو برباد کر ڈالو گے ۔ 10 خدا وند فرماتا ہے : " اس وقت میں تمہارے گھوڑے تم سے دور کر لونگا ۔ تمہاری رتھوں کو برباد کر ڈالوں گا ۔ 11 میں تمہارے ملک کے شہروں کو اجاڑ دونگا ، میں تمہارے سبھی قلعوں کو مسمار کردوں گا ۔ 12 میں تمہاری زمین سے نجومی کو نیست و نابود کردوں گا ۔ تب پھر مستقبل کے بارے میں رجوع کرنے والا اور کوئی نہ ہوگا ۔ 13 میں تمہارے جھوٹے خداؤں کی مورتیاں فنا کروں گا ۔ تمہا رے جھو ٹے خدا ؤں کی ستون تمہارے درمیان نیست و نابودکردونگا اور تم پھر اپنی دستکاری کی عبادت نہ کرو گے ۔ 14 میں تمہا رے درمیان سے آشیرہ کے ستونوں کو برباد کردوں گا ۔ میں تمہا رے سب جھو ٹے خدا ؤں کو نیست ونابود کر دوں گا ۔" 15 کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو میری نہیں سنیں گے ۔ میں ان پر غصہ ہونگا اور میں ان سے بدلہ لوں گا ۔

Micah 6

1 اب خداوند جو کہتا ہے اُسے سنو ! پہاڑوں کے سامنے کھڑے ہو جا ؤ اور پھر ان کو اپنی جانب کی کہا نی سنا ؤ، پہاڑیوں کو تم اپنا قصہ سنا ؤ۔ 2 خداوند کو اپنے لوگو ں سے ایک شکا یت ہے ۔ اے پہاڑو! تم خداوند کی شکایت کو سنو ! اے زمین کی بنیادو! خداوند کی شکا یت کو سنو! وہ دعویٰ کریگا کہ اسرائیل مجرم ہے ۔ 3 خداوند کہتا ہے : " اے میرے لوگو! کیا میں نے کبھی تمہا را بُرا کیا ہے ؟ میں نے کیسی تمہا ری زندگی کٹھن کی ہے ؟ مجھے بتا ؤ۔، میں نے تمہارے ساتھ کیا کیا ہے ؟ 4 میں تم کو بتا تا ہوں جو میں نے تمہا رے ساتھ کیا ہے ۔ میں تمہیں مصر کی زمین سے نکال لایا ۔ میں نے تمہیں غلامی سے نجات دلا ئی تھی۔ میں نے تمہارے پاس موسیٰ ، ہارون اور مریم کو بھیجا تھا ۔ 5 اے میرے لوگو ! موآب کے بادشاہ بِلق کے منصوبے کو یاد کرو ۔ وہ باتیں یاد کرو جو بلعام بن بعور نے بِلق سے کہی تھیں۔ وہ باتیں یاد کرو جو شِطیم سے جلجال تک ہو ئی تھیں ۔ تبھی سمجھ پا ؤ گے کہ خداوند راست ہے ۔" 6 جب میں خداوند کے سامنے جا ؤں اور جب میں آسمان کے خدا کے سامنے سجدہ کروں، تو خدا کے سامنے اپنے ساتھ کیا لے جا ؤں ؟ کیا ایک سالہ بچھڑوں کا جلانے کا نذرانہ کے طو پر لے جا ؤں ؟ 7 کیا خداوند ہزاروں مینڈھوں سے یا تیل کی دس ہزار نہروں سے خوش ہو گا ؟ کیا میں اپنے پہلو ٹھے کو اپنے گنا ہ کے عوض میں اور اپنی اولاد کو اپنی جان کے گناہ کے بدلہ میں دیدوں؟ 8 اے انسان اسنے تم کو وہی کہا جو اچھا ہے ۔خداوند امید کر تا ہے کہ تم انصاف کرو گے دوسرے پر رحم کرو گے ۔اپنے خدا کے ساتھ خاکساری سے چلو ۔ 9 خداوند کی آواز شہر کو پکار رہی ہے ۔دانشمند شخص خداوند کے نام کا لحاظ رکھتا ہے ۔اس لئے سزا کی چھڑی اور اس کے پکڑنے وا لے توجّہ دو ۔ 10 کیا اب بھی شریر اپنے چرا ئے ہو ئے خزانے کو چھپا رہے ہیں ؟ کیا شریر اب بھی لوگو ں کو ان ٹوکریو ں سے دغا دیتے ہیں جو بہت چھو ٹی ہیں ؟ ( جی ہاں یہ تمام باتیں اب بھی ہو رہی ہیں ۔) 11 کیا میں ان بُرے لوگو ں کو معصوم قرار دوں جو دغا کی ترازو اور جھو ٹے با ٹوں کا تھیلا اور غلط پیمانہ رکھتے ہیں ۔ 12 اس شہر کے امیر لوگ ابھی بھی ظلم کر تے ہیں ۔ اس کے لوگ ابھی بھی جھوٹ بو لا کر تے ہیں ۔ ہا ں وہ لوگ من گھڑت باتیں کیا کر تے ہیں ۔ 13 اسلئے میں نے تمہیں سزا دینی شروع کردی ہے ۔ میں تمہیں تمہارے گنا ہوں کی وجہ سے نیست ونابود کردوں گا ۔ 14 تم کھانا کھا ؤ گے لیکن تمہا را پیٹ نہیں بھرے گا ۔ تم پھر بھی بھو کے رہو گے ۔ تم لوگو ں کو بچانے اور انہیں گھر واپس آنے میں مد د کرنے کی کوشش کرو گے ، لیکن تم جیسے بھی بچا ؤ گے میں اسے تلوار کے حوا لے کروں گا ۔ 15 تم اپنے بیج بو ؤ گے لیکن تم ان سے خوراک نہیں حاصل کرو گے ۔ تم زیتون کو روندو گے لیکن تم تیل استعمال نہیں کر پا ؤ گے ۔ تم اپنے انگور کچلو گے لیکن تم کو ئی مئی نہیں پی پا ؤ گے ۔ 16 کیوں ؟ کیوں کہ تم نے عمری کے قوانین اور اخی اب کے خاندان کے اعمال جیسے وہ کر تے ہیں اس کی پیروی کر تے ہو ۔ اور تم ان کی تعلیمات پر چلتے ہو اس لئے میں تمہیں برباد کردونگا ۔ تمہارے ساتھ حقارت کا معاملہ کیا جا ئے گا ۔ جو تیری تبا ہی کو دیکھیں گے انکے ذریعہ تیری ہنسی اڑا ئی جا ئے گی ۔ تب تم اس شرمندگی کو جھیلو گے جسے دوسری قو م لا ئیں گے ۔

Micah 7

1 میں پریشان ہو ں۔ کیوں ؟ کیوں کہ میں گرمی کے اس پھل کی مانند ہوں جسے اب تک جمع کر لیا گیا ہے ۔ میں ان انگورو ں کی مانند ہوں جنہیں توڑ لیا گیا ہے ۔ اب وہاں کو ئی انگور کھانے کو نہیں بچے ہیں اور نہ پہلا پکّا دل پسند انجیر ہے ۔ 2 اس کا مطلب یہ ہے کہ سبھی سچے لو گ غا ئب ہو گئے ہیں ۔ کو ئی بھی راستباز اس ملک میں نہیں بچا ہے ۔ ہر شخص کسی دوسرے کو مارنے کی گھات میں رہتا ہے ۔ ہر شخص اپنے ہی بھا ئی کو پھندے میں پھنسانے کی کوشش کر تا ہے ۔ 3 ان کے ہا تھ بدی میں پھُر تیلے ہیں ۔ حاکم رشوت مانگتے ہیں ۔" خاص قائدین" عدالتوں میں فیصلہ بدلنے کیلئے مال لیا کر تے ہیں ۔ اور بڑے آدمی اپنے دل کی حریص باتیں کر تے ہیں انہیں جیسا پسند ہے وہ ویسا ہی کام کر تے ہیں ۔ 4 یہاں تک کہ ان کا سب سے اچھا آدمی کانٹوں کی جھاڑی کی مانند ہو تا ہے ۔ یہا ں تک کہ ان کا راستباز آدمی کانٹو ں کی جھا ڑی سے زیادہ عیّار ہے ۔ 5 تم اپنے پڑوسی پر بھروسہ مت کرو ۔ تم دوست پر بھروسہ مت کرو ۔ اپنی بیوی تک سے کھل کر بات مت کرو ۔ 6 کیوں کہ بیٹا اپنے باپ کے خلاف ہوگا ۔ اور بیٹی اپنی ماں کے اور بہو اپنی ساس کے خلاف ہوگی۔ اور لوگوں کا دشمن انکے خاندان ہی کے لوگوں میں سے ہوگا ۔ 7 لیکن میں نجات کے لئے خدا وند کا انتظار کروں گا ۔ میں خدا کی راہ دیکھوں گا اور مجھے یقین ہے کہ وہ مجھ کو بچا لیگا ۔ میرا خدا میری سنے گا ۔ 8 میں گروں گا لیکن اے میرے دشمن میری ہنسی مت اڑا ! میں پھر کھڑا ہو جاؤں گا ۔ ویسے آ ج تاریکی میں بیٹھا ہوں تو خدا میرا نور ہے ۔ 9 خدا وند کے خلاف میں نے گناہ کیا تھا ۔ اس لئے وہ مجھ پر غضبناک تھا جب تک وہ میرا دعویٰ ثابت کرکے میرا انصاف نہ کرے ۔ وہ مجھے روشنی میں واپس لائے گا اور میں دیکھوں گا کہ وہ صحیح ہے ۔ 10 تب میرا دشمن مجھ سے کہتا تھا ، " خدا وند تیرا خدا کہاں ہے ؟ " لیکن جب وہ اسے دیکھے گا تو وہ شرمندہ ہوگا ۔ میری آنکھیں دیکھیں گی کہ اس پر کیا ہو رہی ہے ۔ اسے گلیوں کی کیچڑ کی مانند پامال کیا جائے گا ۔ 11 وہ وقت آئے گا جب تیری فصیل کی تعمیر پھر سے ہوگی اس وقت تمہاری حدود بڑھائی جائیں گی ۔ 12 تیرے لوگ تیری زمین پر لوٹ آئیں گے ۔ وہ لوگ اسور سے آئیں گے ۔ تیرے لوگ مصر اور فرات کے دوسرے کنارے سے آئیں گے ۔ وہ سمندر اور پہاڑوں سے آئیں گے ۔ 13 اور زمین اپنے باشندوں کے اعمال کے سبب سے ویران ہوجائے گی ۔ 14 اپنے چرواہے کے عصا سے اپنے لوگوں کی دیکھ بھال کرو ۔ جو تمہارا گلّہ ہے جنگل میں تنہا رہتا ہے ۔ انکی چاروں طرف ہری بھری چراگاہیں ہیں ۔ ان کو بسن اور جلعاد میں پہلے کی طرح چرنے دے ۔ 15 جب میں تم کو مصر سے نکال لایا تھا تو میں نے بہت سے معجزہ کیا تھا ۔ ویسے ہی مزید معجزے تم کو دکھاؤں گا۔ 16 وہ معجزے قومیں دیکھیں گی اور شرمندہ ہوجائیں گی ۔ وہ قومیں دیکھیں گی کہ انکی "قوت" میرے سامنے کچھ نہیں ہے ۔ وہ حیران رہ جائیں گی اور وہ اپنے منھ پر ہاتھ رکھیں گے ۔ انکے کان بہرے ہو جائیں گے ۔ 17 وہ سانپ کی طرح خاک میں رینگیں گے ۔ اور وہ اپنے چھپنے کی جگہوں سے ناگ کی مانند تھر تھراتی ہوئی باہر آئیں گی ۔ وہ خدا وند ہمارے خدا کے سامنے خوف سے آئیں گے ۔ ہاں، وہ تمہارا خوف اور تعظیم کریں گے ۔ 18 تیری طرح کوئی خدا نہیں ہے ۔ تو بچے ہوئے لوگوں کے بد کردار اور گناہوں کو معاف کر دیتا ہے ۔ خدا وند اپنے قہر کو لمبے عرصے تک نہیں رکھے گا کیوں کہ وہ ہر ایک پر رحم کرنا پسند کرتا ہے ۔ 19 خدا وند ! ایک بار پھر تو ہم لوگوں پر رحم کرے گا ۔ تو ہمارے گناہوں کو فتح کرے گا اور تو ہمارے سارے گناہوں کو گہرے سمندر میں پھینک دیگا ۔ 20 خدا وند یعقوب سے وفا داری کر اور ابراہیم پر شفقت دکھا جس کی بابت تو نے بہت پہلے ہی ہمارے باپ دادا سے وعدہ کیا تھا ۔

Nahum 1

1 یہ کتاب ناحوم القوشی کی رویا ہے ۔ نینوہ شہر کے بارے میں یہ غم بھرا پیغام ہے ۔ 2 خدا وند بہت غیرت مند اور انتقام لینے والا خدا ہے ۔ خدا وند وہ ہے جو طیش میں بدلہ لیتا ہے ۔ وہ اپنے مخالفوں سے بدلہ لیتا ہے اور اسکا غیض و غضب اسکے دشمنوں کے خلاف ہے ۔ 3 خدا وند صابر ہے ، لیکن وہ بہت قدرت والا ہے ۔ اور خدا وند قصور وار کو سزا دیتا ہے ۔ وہ انہیں آزادانہ طور پر چلے جانے نہیں دیگا ۔ دیکھو خدا وند مجرموں کو سزا دینے آرہا ہے ۔ وہ اپنی قدرت دکھا نے کے لئے گرد و غبار اور آندھی کو کام میں لائے گا ۔ انسان تو زمین میں مٹی پر چلتا ہے۔ لیکن خداوند بادلوں پر چلتا ہے ۔ 4 اگر خدا وند سمندر کو ڈانٹے تو سمندر بھی سو کھ جائے ۔ ساری ندی سوکھ جائے ۔ بسن اور کر مل کملا جائیں گے اور لبنان کی کونپلیں مر جھا جائیں گی ۔ 5 خدا وند کی آمد ہوگی اور پہاڑ خوف سے کانپیں گے اور یہ پہاڑیاں پگھل کر بہہ جائیں گی ۔ خدا وند کی آمد ہوگی اور یہ زمین خوف سے کانپ اٹھے گی ۔ یہ دنیا اور جو کچھ زندہ ہے خوف سے کانپے گی ۔ 6 خدا وند کے عظیم قہر کا سامنا کوئی نہیں کر سکتا ۔ کوئی بھی اسکا بھیانک غصہ سہہ نہیں سکتا ۔ اسکا قہر آگ کی مانند نازل ہو تا ہے ۔ وہ چٹا نوں کو توڑ ڈالتا ہے ۔ 7 خدا وند اچھا ہے اور مصیبت کے دن پناہ گاہ ہے ۔ وہ اسے جانتا ہے جو اس میں پناہ لیتا ہے ۔ 8 لیکن وہ اپنے دشمنوں کو پوری طرح نیست و نابود کرے گا ۔ وہ انہیں سیلاب کی طرح بہا کر لے جائے گا ۔ تاریکی کے درمیان وہ اپنے دشمنوں کا پیچھا کرے گا ۔ 9 کیا تم خدا وند کی مخالفت میں منصوبے بنا رہے ہو ؟ وہ تیرا خاتمہ کر دے گا ۔ پھر اور کوئی دوبارہ کبھی خدا وند کی مخالفت نہیں کرے گا ۔ 10 تمہارے دشمن الجھے ہوئے کانٹوں سے نیست و نابود ہوں گے ۔ وہ سوکھی گھاس کی مانند جلد جل جائیں گے ۔ 11 اے نینوہ ! ایک شخص تجھ سے ہی آگے آیا اور خدا وند کے خلاف برا منصوبہ بنایا اور برا مشورہ پیش کیا ۔ 12 خدا وند نے بولا : " اگر چہ اسیر یہ کے لوگ کافی طاقتور ہیں اور انکے پاس کافی سپا ہی ہیں ، وہ کاٹ دیئے جائیں گے اور سب کا خاتمہ کیا جائے گا ۔ اے میرے لوگو! میں نے تم کو بہت دکھ دیا لیکن اب آگے تمہیں مزید دکھ نہیں دونگا ۔" 13 میں اب تمہیں اسور کی قوت سے نجات دوں گا ۔ تمہارے کندھے سے میں وہ جوا اتار دوں گا ۔ تمہاری زنجیر جن میں تم بندھے ہو میں اب توڑ دونگا ۔ 14 اے اسور کے بادشاہ ، تیرے بارے میں خدا وند نے یہ کہتے ہوئے حکم دیا : ' تیرا نام لیوا کوئی بھی نسل نہیں رہے گی ۔ میں پتھر یا لکڑیوں کے تراشے ہوئے بت اور ڈھالی ہوئی دھات کے مورتیوں جو کہ تمہارے جھوٹے خداؤں کی ہیکل میں ہے اس کو بھی نیست و نابود کروں گا میں تیرے لئے قبر بنا رہا ہوں کیوں کہ تیرا خاتمہ بہت نزدیک ہے ۔ 15 دیکھ یہوداہ ! دیکھ وہاں پہاڑ کے اوپر سے کوئی آرہا ہے ۔ کوئی خبر رساں خوشخبری لے کر آرہا ہے ۔ دیکھو وہ کہہ رہا ہے کہ یہاں پر سلامتی ہے ۔ اے یہوداہ ! اپنی تقریب منا ۔ اے یہوداہ اپنی نذرانہ پیش کر ۔ اب کبھی خبیث تم پر حملہ نہ کریں گے اور وہ پھر تم کو ہرا نہیں پائیں گے ۔ ان سبھی کا خاتمہ کر دیا گیا ہے ۔

Nahum 2

1 اے نینوہ ! جو تباہ کرنا چاہتا ہے تجھ پر حملہ کرنے کے لئے آرہا ہے ۔ اس لئے تو اپنے قلعہ کو محفوظ رکھ ۔ راہ کی نگہبانی کر ۔ کمر بستہ ہو اور خوب مضبوط رہ ۔ 2 کیوں کہ خدا وند یعقوب کی شان و شوکت کو اسرائیل کی شان و شوکت کی مانند پھر بحال کرے گا ۔ بنی اسرائیل دشمنوں سے کچل دیئے گئے تھے اور انکی انگور کے بیلیں روند ڈالی ہیں ۔ 3 اس کے سپاہیوں کی سپریں سرخ ہیں ۔ جنگی مرد قرمزی وردی پہنے ہیں ۔ اسکی رتھ تیاری کے وقت فولاد کی طرح جھلکتی ہیں اور دیودار کے نیزے بشدّت ہلتے ہے ۔ 4 انکی رتھ گلیوں میں بھیانک طریقے سے بھاگتی ہیں ۔ وہ کھلے میدانوں میں سلگتی مشعلوں کی مانند چمکتی ہے ۔ اور تیزی سے دوڑتے اور بے تحاشہ بھاگتی ہے ۔ وہ ایسے لگتے ہیں جیسے یہاں وہاں بجلی کڑک رہی ہو ۔ 5 دشمن اپنے سرداروں کو بلا رہا ہے ۔ جیسے ہی وہ آگے بڑھتے ہیں وہ ٹھو کر کھاتے ہیں ۔ وہ لوگ تیزی سے دیوار کی طرف دوڑے جو قلعہ شکن گاڑی کے اوپر ڈھال کھڑا کیا ۔ 6 لیکن ند یوں کے پھاٹک کے کھلے رکھے گئے ۔ دشمن ان میں سے جا رہا ہے اور بادشاہ کے محل کو تباہ کر رہا ہے ۔ 7 ملکہ کو قیدی بنا کر لے جایا گیا ۔ اسکی لونڈیاں فاختوں کی مانند کراہتی ہیں اور غم میں اپنی چھا تی پیٹتی ہیں ۔ 8 نینوہ تالاب کی مانند ہے جس کا پانی بہہ کر باہر نکل رہا ہو ۔ لوگ چلّا رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں ، " رکو ! رکو ! کہیں بھاگ مت جاؤ !" لیکن واپس آنے کے لئے کوئی بھی نہیں رکے گا۔ 9 اے سپاہیو! نینوہ کو لوٹ لو اور انکے سونے چاندی کو جمع کرو ! یہاں پر لینے کو بہت سی چیزیں ہیں ۔ یہاں پر بہت سارا خزانہ بھی ہے ۔ 10 اب نینوہ خالی سنسان اور ویران ہے ۔ اسکی دولت اس سے چھین لی گئی ہے لوگوں نے اپنا حوصلہ کھو دیا ہے ۔ وہ لوگ خوفزدہ ہو گئے ہیں ۔ انکے دل خوف سے پگھل رہے ہیں اور گھٹنے آپس میں ٹکرا تے ہیں ۔ انکے جسم کانپ رہے ہیں اور ان سب کے چہرے زرد ہو گئے ہیں ۔ 11 نینوہ کبھی شیروں کی ماند کی مانند تھا ۔ اب وہ ویسا نہیں ہے جہاں شیریں رہا کرتے تھے اور انکے بچے بے خوف گھومتے پھر تے تھے ۔ 12 شیر ببر ( نینوہ کا بادشاہ ) اپنے بچوں کی خوراک کے لئے لوگوں کو پھاڑ تا تھا اور شیر نیوں کے لئے لوگوں کا گلا گھونٹتا تھا اور اپنی ماندوں کو شکار سے اور غاروں کو پھاڑے ہوئے سے بھرتا تھا ۔ 13 خدا وند قادر مطلق کہتا ہے ، " نینوہ میں تیرے خلاف ہوں ۔ میں تیری رتھوں کو جلا دوں گا ۔ جوان شیروں کو جنگ میں ہلاک کروں گا میں تیرے شکار کو کاٹ ڈالوں گا ۔ تم پھر کبھی دوبارہ اس زمین پر اپنا شکار نہیں مار پاؤ گے لوگ پھر کبھی تیرے قاصدوں کی باتیں نہیں سنیں گے ۔

Nahum 3

1 اس خونریز شہر پر افسوس ! نینوہ ایسا شہر ہے جو جھوٹوں سے بھرا ہے ۔ یہ دوسرے ملکوں کے مال سے بھرا ہے ۔ یہ ان بہت سارے لوگوں سے بھرا ہے جس کا اس نے پیچھا کیا اور جنہیں اس نے مار ڈا لا ہے ۔ 2 سنو چابک کی آواز اور پہیوں کی کھڑ کھڑاہٹ اور گھوڑوں کی ٹا پیں اور ساتھ ساتھ اچھلتی رتھوں کے ہچکو لے ۔ 3 دیکھو ! سوار حملہ کر رہے ہیں اور انکی تلواریں چمک رہی ہیں ، بھا لو ں کی چمک اور لاشوں کے ڈھیر صاف نظر آرہی ہے ۔ ان گنت لوگ مارے گئے ہیں ۔ لاشوں کی انتہا نہیں ہے ۔ لوگ لاشوں کے اوپر ٹھو کر کھا رہے ہیں ۔ 4 یہ سب کچھ اس طوائف نینوہ اور اسکے لا تعداد بد کاریوں کے سبب ہے ۔ وہ کشش اور اسکا طوائف پن جو اسے بہت سے قوموں کا ، اور اسکی جادو گری جو اسے قبیلوں کا غلام بنا تی ہے ۔ 5 خدا وند قادر مطلق کہتا ہے ، " اے نینوہ ، میں تیرے خلاف ہوں اور تیرے لہنگا کو تیرے سر کے اوپر کھینچ لوں گا ۔ اور قوموں کو تیری برہنگی اور مملکتوں کو تیری رسوائی دکھلاؤنگا ۔ 6 میں تیرے اوپر نجاست پھینک دونگا ۔ میں تجھ سے حقارت کے ساتھ بر تاؤ کروں گا ۔ لو گ تجھ کو دیکھیں گے ۔ تجھ کو دیکھیں گے اور تجھ پر ہنسیں گے 7 جو کوئی بھی تجھ کو دیکھے گا تجھ سے دور بھا گے گا ۔ وہ کہے گا ، ' نینوہ تباہ ہوگیا ۔ اس کے لئے کون روئے گا ؟' اے نینوہ ، کوئی تجھے سکھ چین نہیں دے گا ۔" 8 کیا تو تبس سے بہتر ہے جو نیل ندی کے کنارے بستا تھا اور پانی اس کی چاروں طرف تھا جس کی شہر پناہ دریائے نیل تھا اور جس کی شہر کی دیوار پانی تھا ؟ 9 کوش اور مصر نے تبس کو بہت قوت بخشی تھی ۔فوط اور لوبیم اسکے حمایتی تھے ۔ 10 لیکن تبس ہار گیا ۔ اس کے لوگوں کو اسیر کرکے جلا وطن کردیا گیا ۔ کو چوں پر سپاہیوں نے اسکے چھو ٹے بچوں کو پیٹ پیٹ کر مار ڈا لا ۔ انہوں نے قرعہ ڈا لا تاکہ شرفاء و غلام بنا کر اپنے پاس رکھے ۔ تبس کے سبھی شرفاء پر انہوں نے زنجیریں ڈالدی تھیں ۔ 11 اس لئے اے نینوہ ، تو نشے میں ہوکر اپنے آپ کو چھپاؤ گے ۔ اور دشمن سے پناہ ڈھونڈو گے ۔ 12 تیرے سب قلعے انجیر کے درخت کی مانند ہونگے جس پر پکے ہوئے پھل لگے ہوں جس کو اگر کو ئی ہلاتا ہے تو پھل اسکے منھ میں گر جائے گا ۔ 13 اے نینوہ ، تیرے لوگ تو عورتوں جیسی ہیں اور دشمن اسے پکڑ نے کے لئے تیار بیٹھے ہیں ۔ تیری مملکت کے پھاٹک کھلے پڑے ہیں تا کہ تیرا دشمن آسانی سے اندرآجائے ۔ تیرے پھاٹکوں کی سلاخیں جل کر راکھ ہو گئے تھے ۔ 14 پانی اکٹھا کر اور اسے اپنے شہر کے اندر رکھو ۔ کیوں کہ دشمن کے سپا ہی تیرے شہر کو گھیر لیں گے ۔ وہ لوگ کسی کو بھی شہر کے اندر کھا نا یا پانی لانے نہیں دیں گے ۔ اپنی قلعوں کو مضبوط بنا ۔ اور زیادہ اینٹیں بنانے کے لئے زیادہ مٹی جمع کر۔ اور اینٹ کا سانچہ ہاتھ میں لے ۔ 15 وہاں آگ تجھے کھا جائے گی ۔ تلوار کاٹ ڈالے گی ۔ وہ ٹڈی کی طرح تجھے چٹ کر جائے گی ۔ اگر چہ تو اپنے آپ کو چٹ کرجانے والی ٹڈیوں کی مانند فراوانی کرے اور ٹڈیوں کی فوج کی مانند بے شمار ہوجائے ۔ 16 تیرے یہاں کئی سودا گر ہو گئے جو مختلف جگہوں پر جاکر چیزیں خریدا کرتے ہیں ۔ وہ اتنے انگنت ہوگئے جتنے آسمان کے تارے ہیں ۔ وہ اس ٹڈی دل کے جیسے ہوگئے جو کھا تا ہے ، اور سب کچھ کو اس وقت تک کھا تا رہتا ہے جب تک وہ ختم نہیں ہوجاتی اور پھر چھوڑ کر چلا جاتا ہے ۔ 17 تیرے شریف اور امراء ٹڈیوں کے دل کی طرح ہیں ۔ جو سردی کے دن دیوار پر رہتی ہے اور جب آفتاب نکلتا ہے تو اڑ جاتی ہے اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ سب کہاں جاتا ہے ۔ 18 اے اسور کے بادشاہ تیرے چرواہے ( سردار ) سو گئے ۔ زور آور لوگ بھی محو خواب ہیں ۔ اور تیرے بھیڑ بلا مقصد پہاڑوں پر بھٹک رہی ہے ۔ انہیں واپس لانے والا کوئی نہیں ہے ۔ 19 تو بری طرح گھائل ہوا ہے اور ایسا کچھ نہیں ہے جو تیرے زخم کو بھر سکے ۔ ہر کوئی جو تیری تباہی کا ذکر سنتا ہے ۔ تالیاں بجاتا ہے ، وہ سب بہت خوش ہیں ۔ جیسا کہ سبھی تیرے ظالمانہ عمل میں مبتلا ہیں ۔

Habakkuk 1

1 یہ وہ پیغام ہے جو حبقوق نبی کو دیا گیا تھا ۔ 2 اے خدا وند ! میں کب تک روؤں گا اور تو اسے نہیں سنو گے ؟ میں ظلم کے بارے میں تیرے آگے چلّا تا رہا ہوں لیکن تو نے کچھ نہیں کیا ۔ 3 لوگ لوٹتے ہیں اور دوسروں کو نقصان پہنچا تے ہیں ۔ لوگ حجت کرتے ہیں اور جھگڑ تے ہیں ۔ اے خدا وند تو مجھے اس طرح کے جھگڑے اور بحث و مباحثہ کیوں دکھا تا ہے ؟ 4 شریعت کمزور ہے اور انصاف زوروں پر نہیں ہے ۔ شریر لوگ ہمیشہ صادقوں کے خلاف اپنے مقدمے ہمیشہ جیتتے ہیں ۔ اس طرح شریعت کا حون ہو رہا ہے ۔ 5 خدا وند نے جواب دیا ، " دوسری قوموں کو دیکھ ۔ انہیں دھیان سے دیکھ ، تجھے تعجب ہوگا ۔ میں تیرے ایام میں ہی کچھ ایسا کروں گا کہ اگر کوئی تجھ سے اسکا بیان کرے تو تو ہر گز یقین نہیں کرے گا ۔ 6 میں بابل کے لوگوں کو ایک طاقتور قوم بناؤں گا ۔ وہ بہت زیادہ ظالم اور بے قرار لوگ ہیں ۔ وہ ساری زمین پر چلیں گے ۔ وہ ان گھروں اور شہروں کو فتح اور قبضہ کرے گا جو انکے نہیں ہیں ۔ 7 بابل کے لوگ دوسرے لوگوں کو خوفزدہ کریں گے ۔ بابل کے لوگ جو چاہیں گے ویسا کریں گے ۔ اور جہاں چاہیں گے وہاں جائیں گے ۔ 8 انکے گھوڑے چیتوں سے بھی تیز دوڑ نے والے ہوں گے اور شام کو نکلنے والے بھیڑ یوں سے بھی زیادہ خونخوار ہوں گے ۔ ان کے سوار کود تے پھاندتے آئیں گے ۔ وہ اپنے دشمنوں میں ویسے ٹوٹ پڑیں گے جیسے آسمان سے کوئی بھو کا عقاب جھپٹ مارتا ہے ۔ 9 وہ سبھی جنگ کے بھو کے ہونگے ۔ انکی فوجیں بیابان کی ہواؤں کی طرح سیدھے بڑھے چلی آئیں گی ۔ بابل کے سپاہی انگنت لوگوں کو اسیر کر کے لے جائیں گے ۔ اور وہ ریت کے ذروں کی مانند بے شمار ہوں گے ۔ 10 " بابل کے سپاہی دوسری قوموں کے بادشاہوں کی ہنسی اڑائیں گے ۔ دوسری قوموں کے حکمراں انکے لئے مذاق بن جائیں گے ۔ بابل کے سپاہی ہر ایک بلند قلعوں پر ہنسیں گے ۔ وہ لوگ دیوار کے مدّ مقابل مٹی کا ایک ڈھلوان ٹیلہ بنائیں گے ۔ اور شہروں کو قبضہ کر لیں گے ۔ 11 پھر دوسروں کے ساتھ لڑائی لڑ نے کے لئے وہ آندھی کی طرح بڑھیں گے ۔ بابل کے وہ لوگ صرف اپنے زور کو ہی عبادت تصور کریں گے ۔ لیکن وہ لوگ قصور وار ٹھہریں گے ۔" 12 پھر حبقّوق نے کہا ، " اے خدا وند میرے خدا! اے میرے قدوس! تو لافانی ہے جو کبھی نہیں مرتا ۔ تونے بابل کے لوگوں کو دوسرے لوگوں کا فیصلہ کر نے کیلئے پیدا کیا ہے ۔ اور اے چٹان تو نے ان کو سزا کیلئے مقرر کیا ہے ۔ 13 تیری آنکھیں بدی کو دیکھنے سے ایسے پاک ہیں کہ بُرا ئی کو دیکھ نہیں سکتا اور غلط کام ہو تے ہو ئے دیکھنے کے لئے کھڑا نہیں ہو سکتا ۔ تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ تو دغا بازوں کو دیکھے اور کچھ نہ کرے ۔ اور جب ایک بدکردا ر اپنے سے زیادہ صادق کو نگل جا تا ہے تب تُو کیسے خاموش رہ سکتا ہے ؟ 14 تو نے ہی لوگوں کو ایسے بنا یا ہے جیسے سمندر کی انگنت مچھلیاں اور جیسے وہ سمندر چھو ٹے جاندار جن پر کو ئی حکومت کرنے وا لا نہیں ۔ 15 دشمن کانٹے اور جال سے انہیں پکڑ لیتا ہے ۔اپنے جال میں اسے پھنسا کر دشمن انہیں کھینچ لے جا تا ہے اور دشمن اپنے اس پکڑ سے مسرور ہو تا ہے ۔ 16 اس لئے وہ اپنے جال کے آگے قربانیاں پیش کر تے ہیں اپنے جال کے آگے اسے تعظیم دینے کے لئے بخور بھی جلا تے ہیں ۔ جال کے وسیلہ سے وہ اونچے معیار کی زندگی اور ذائقہ دار غذا سے مسرور ہو تے ہیں ۔ 17 کیا وہ اپنے جال سے اسی طرح لگا تار دولت حاصل کر تے رہیں گے ؟ کیا وہ ( بابل کی فوج )اس طرح لوگوں کو لگاتار بہ رحمی سے تبا ہ کر تے رہیں گے ۔

Habakkuk 2

1 " میں پہرہ کی چو کی پر اپنے آپکو مقرر کر دوں گا اور انتظار کروں گا یہ دیکھنے کے لئے کہ خداوند مجھے کیا کہتا ہے ۔ اور میں سنو ں گا کہ وہ میری شکایت کا کیسے جواب دیتا ہے ۔" 2 خداوند نے مجھے جواب دیا ، " میں تجھے جو کچھ رو یا میں دکھا تا ہوں ، تو اسے لکھ لے ۔صاف صاف لکھ دے تا کہ لوگ آسانی سے اسے پڑ ھ سکیں ۔ 3 یہ پیغام اس خاص وقت کے بارے میں جو مستقبل میں آئے گا ۔ یہ پیغام آخری وقت کے بارے میں ہے جو ہو گا ۔ یہ ایسا ظا ہر ہو تا ہے جیسے ایسا وقت با لکل کبھی نہیں آئے گا ۔ لیکن صبر کے ساتھ اس کا منتظر رہ وہ وقت آئے گا ، وہ دیر نہیں کرے گا ۔ 4 وہ جو نا امید ہو تا ہے اس پیغام کو نہیں مانے گا لیکن صادق اپنے ایمان کی وجہ سے زندہ رہے گا ۔" 5 " بلا شبہ دو لت مغرور آدمی کو ، اور پاتال کی طرح لالچی آدمی کو دھوکہ دیتی ہے جو کہ کامیاب نہیں ہو گا ۔ وہ موت کی طرح ہے جو کبھی آسودہ نہیں ہو تا بلکہ وہ لا لچ میں آکر سبھی قو موں اور لوگوں کو اپنے لئے جمع کر لیتا ہے ۔ 6 یقیناً ہی یہ لوگ اس کی ہنسی اڑا تے ہو ئے یہ کہیں گے ، 'اس پر افسوس جو اوروں کے مال سے مالدار ہو تا ہے ۔ جو کتنے ہی لوگوں کو اپنے قرض کے بوجھ تلے دباتا رہا ہے ۔' 7 " اے انسان ! تو نے لوگوں سے دولت اینٹھی ہے ۔ ایک دن وہ لوگ اٹھ کھڑے ہونگے اور جو کچھ ہو رہا ہے ،انہیں اس کا احساس ہو گا اور پھر وہ تیری مخالفت میں کھڑے ہو جا ئیں گے ۔ تب وہ تجھ سے ان چیزو ں کو چھین لینگے ، تب تو بہت خوفزدہ ہو جا ئے گا ۔ 8 تو نے بہت سی قو موں کو لو ٹا ہے ۔اس لئے وہ تجھ سے اور زیا دہ لو ٹیں گے ۔ کیوں کہ تو نے بہت سے لوگو ں کو ہلاک کیا ہے ۔ تو نے ملکوں اور شہروں کو تبا ہ کیا ہے ۔ تو نے وہاں سبھی لوگوں کو مار ڈا لا ہے ۔ 9 اس کا بُرا ہو گا جو ناجا ئز طریقے سے دولتمند ہو تا ہے ۔ ایسا آدمی اس طرح کا کام کر تا ہے تا کہ وہ اپنی اونچی عمارت میں محفوظ رہ سکے جہاں کو ئی بُرا ئی واقع نہ ہو سکے ۔ لیکن یقیناً بُرے واقعات اس کے ساتھ ہونگے ۔ 10 " تو نے بہت سے لوگوں کو فنا کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے ۔اس سے تیرے اپنے لوگوں کی رسوائی ہو گی ۔ اور تجھے بھی اپنی جان سے ہاتھ دھو نا پڑیگا ۔ 11 دیوار سے پتھر تیرے خلاف چلا ئیں گے ۔ اور یہاں تک کہ چھت کا شہتیر بھی راضی ہو گا کہ تو غلط ہے ۔ 12 " اس کا برا ہو جو شہر کو خونریزی سے اور بدکاری سے تعمیر کر تا ہے ۔ 13 خداوند قادر مطلق نے یہ ارادہ کر لیا ہے کہ ان لوگوں نے جو کچھ بنا یا تھا ان سب کو ایک آگ بھسم کر دیگی ۔ ان کا بنا بنا یا رائیگاں جا ئے گا ۔ 14 پھر ہر کو ئی خداوند کے جلال کو جان جا ئے گا اور اس کا عرفان ایسے ہی پھیل جا ئے گا ۔جیسے سمندر میں پانی پھیلا ہو ۔ 15 اس کا برا ہو جو اپنے پڑوسی کو نشہ آور بنا تا ہے اور تب پھر مئے میں اس کے ننگا پن کو دیکھنے کے لئے زہر ملا تاہے ۔ 16 " لیکن وہ شخص خداوند کے غصہ کو جانے گا ۔ وہ غصہ خداوند کے داہنے ہا تھ میں ایک زہر کے پیالہ کی مانند ہو گا ۔ وہ آدمی اس غصہ کو چکھے گا اور نشے میں چور آدمی کی طرح زمین پر گر پڑیگا ۔" برا حاکم تم اس پیالہ سے پیو گے تمہیں تعظیم نہیں رسوا ئی ملے گی ۔ 17 لبنان میں تم نے کئی لوگوں کو ہلاک کیا ۔ تم نے وہاں کئی مویشیوں کو تبا ہ کیا ۔ اسلئے جو لوگ مر گئے اس کی وجہ سے اور زمین کو برباد کر نے کے لئے تم نے جو بُرے کام کئے اسکی وجہ سے تم خوفزدہ ہو گے ۔ تم نے ان شہروں اور ان کے شہریوں کے لئے جو کئے ا س کی وجہ سے تم خوفزدہ ہو گے ۔" 18 جھو ٹے خداؤں کی مورتی کا کیا فائدہ کہ کا ریگروں نے اس کو کھو د کر بنا یا ۔ دھات کی مورتیوں اور اس کے جھو ٹے پیغا مات کا کیا فائدہ ۔ مورتیوں کا بنانے وا لا مورتی پر جسے وہ بنایا ہے کیوں بھروسہ کرے گا جو کہ بول بھی نہیں سکتا ہے ۔ 19 اس پر افسوس جو لکڑی سے کہتا ہے ، " جاگ " اور بے زبان پتھر سے کہتا ہے ، " اٹھ !" کیا وہ تعلیم دے سکتا ہے ؟ دیکھ وہ سو نے چاندی سے مڑھا ہے لیکن اس میں مطلق دم نہیں ۔ 20 ( مگر خداوند بالکل مختلف ہے ) خداوند اپنی مقدس ہیکل میں رہتا ہے ۔اس لئے ساری زمین کو خاموش رہنی چا ہئے اور اس کی موجودگی میں اس کے احترام کو دکھا ؤ ۔

Habakkuk 3

1 شگا یو نوت کے سر پر حبّقو ق نبی کی دعا ۔ 2 اے خداوند میں نے تیرے با رے میں سنا ہے ۔ میں جلال سے پھر گیا تھا ۔ اسے خداوند ، میں ان طاقتور قومو ں سے جو تو نے کیا ہے حیر ت زدہ ہو ں۔ میں تجھ سے التجا کر تا ہو ں کہ ہمارے وقت میں عظیم کاموں کو کرو ۔ میں تجھ سے یہ بھی التجا اور امید کر تا ہوں کہ تم ابھی بھی ان چیزوں کو کر تے ہو ۔ لیکن اپنے قہر کے وقت ہملوگوں پر رحم کرنا یا درکھ ۔ 3 خدا تیمان کی جانب سے آرہا ہے ۔خدا مقدس کو ہِ فاران سے آ رہا ہے ۔اس کا جلا ل آسمان پر چھا گیا ، اور زمین اس کی حمد سے معمور ہو گئی ہے ۔ 4 ا سکی چمک سورج کی روشنی کی مانند ہے ،اس کے ہا تھ سے کر نیں نکلتی تھی ۔ اور اس کے ہا تھ میں قدرت چھپی ہو ئی تھی ۔ 5 مہلک وبا اس کے آگے چلتی ہے ۔ اور پلیگ ( طاعون ) اس کے پیچھے چلتی ہے ۔ 6 خداوند کھڑا ہوا اور زمین کو ہلا دیا ۔اس نے قو مو ں پر تیکھی نگاہ ڈا لی اور وہ خوف سے کانپ اٹھے ۔ ازلی پہاڑ ریزہ ریزہ ہو گا ۔ قدیم پہاڑی جھک گئی ۔ خدا شروع سے ہی ایسا رہا ہے ۔ 7 اس وقت میں نے کوشن اور مدیان کے شہروں اور گھرو ں کو کانپتے دیکھا ۔ 8 اے خداوند کیا تو ندیوں پر خفا تھا ۔ کیا تیرا قہر دریاؤں پر تھا ۔ کیا سمندر تیرے غضب کا نشانہ بن گیا ؟ کیا یہی وجہ ہے کہ تو فتح کے لئے اپنے گھو ڑو ں اور رتھو ں پر سوار ہو ئے ۔ اب میں دیکھتا ؟ 9 تو نے اپنی کمان غلاف سے نکا لی اور تیر نشانے پر لگا ۔ پانی کے جھر نے زمین کے چیرنے کے لئے پھوٹ پڑے ۔ 10 پہاڑوں نے تجھے دیکھا اور وہ کانپ اٹھے ۔ بادل نے پانی برسایا ۔ سمندر شور کرنے لگا اور موجیں بلند ہو ئیں۔ 11 آفتاب اور مہتاب اب بھی آسمان میں ہے ۔ انہو ں نے جب تمہا ری بجلی کی چمک کو دیکھا تو چمکنا چھوڑدیا ۔ وہ بجلیاں ایسی تھیں جیسے پھینکے ہو ئے بھا لے یا جیسے ہوا میں چھو ڑے ہو ئے تیر ہو ں۔ 12 تو اپنا غصہ میں زمین سے ہو کر گذرا اور ملکوں کو روندڈا لا ۔ 13 تو ہی اپنے لوگو ں کو بچانے آیا تھا ۔ تو ہی اپنے منتخب ( مسح کئے ہو ئے ) بادشا ہ کو بچانے آیا تھا ۔ تو نے شریر کے سرداروں کو روند ڈا لا ۔ اور اسے سر سے پیر تک مٹا یا ۔ 14 تو نے اپنے تیروں سے ان کے سپا ہیوں کے سروں کو چھید دیا جو دھول کے آندھی کی طرح ہملوگوں کو تتر بتر کرنے کے لئے بہا ۔ وہ لوگ بڑی حرص بھری نگاہ سے دیکھا یہ سوچتے ہو ئے کہ غریبوں کو نگل جا ئیں گے ان جنگلی جانوروں کی طرح جو اپنے شکار کو ماند میں کھا جا تا ہے ۔ 15 لیکن تو نے سمندر کو اپنے ہی گھو ڑوں سے پار کیا ۔ تو نے عظیم پانی کو ہلا دیا ۔ 16 میں نے سنا اور اس کے ساتھ میرادل دہل گیا ۔ میرے ہونٹ ہلنے لگے ۔ میری ہڈیا ں بہت کمزور ہو گئیں اور میں کھڑے کھڑے کانپنے لگا ۔ لیکن میں صبر کے ساتھ ان لوگو ں پر آنے وا لی مصیبت کا انتظار کر تا ہوں جنہو ں نے ہم لوگو ں پر حملہ کیا تھا ۔ 17 اگر چہ انجیر کا درخت نہ پھو لے اور تاک میں پھل نہ لگے اور زیتون کا حاصل ضائع ہو جا ئے اور کھیتوں میں کچھ پیدا وار نہ ہو اور بھیڑ خانہ سے بھیڑیں جا تی رہیں اور طویلوں میں مویشی نہ ہوں۔ 18 لیکن پھر بھی میں خدا وند سے خوش رہوں گا – میں اپنے نجات دہندہ خدا سے خوش ہوں گا- 19 خداوند جو میرا مالک ہے مجھے طاقت دیتی ہے ۔ وہ میرے پیر کو ہرن کی طرح تیز دوڑا تا ہے وہ مجھے حفاظت کے ساتھ پہاڑوں کے اوپر چلنے میں مدد کرتا ہے مو سیقی کے ہدا یت کار کے لئے میرے تار دار سازوں کے ساتھ ۔

Zephaniah 1

1 خدا وند کا کلام جو شاہِ یہوداہ یوسیاہ بن امون کے ایام میں صفنیاہ بن کوشی بن جدلیاہ بن حزقیاہ پر نازل ہوا ۔ 2 خدا وند کہتا ہے ، " میں زمین کی ہر شئے کو نیست و نابود کردوں گا ۔ 3 میں سبھی انسانوں اور حیوانوں کو نیست و نابود کردوں گا۔ میں آسمان کے پرندوں اور سمندر کی مچھلیوں کو فنا کروں گا ۔ میں گنہگار لوگوں کو اور ان سبھی چیزوں کو ، جو انہیں گنہگار بناتی ہیں فنا کروں گا ۔ میں سبھی لوگوں کا اِس زمین پر سے نام و نشان مٹا دوں گا ۔ خدا وند نے یہ سب کہا ! " 4 خدا وند نے یہ کہا ، " میں یہوداہ کو اور یروشلم کے سارے باشندوں کو سزا دوں گا ۔ میں ان چیزوں کو ان جگہوں سے ہٹاؤں گا ۔ میں باقی ماندہ بعل پرستش کو تباہ کروں گا ۔ میں بت پرست کاہنوں کو ہٹاؤں گا اس لئے لوگ انکے بارے میں بھول جائیں گے ۔ 5 میں ان لوگوں کو جو اپنی چھتوں پر آسمانی ستاروں کی پرستش اور سجدہ کرتے ہیں ہٹاؤں گا ۔ میں ان لوگوں کو جو میری پرستش کرنے کا وعدہ کیا لیکن اب ملکوم جھوٹا خدا وند کی پرستش کرتے ہیں ہٹاؤنگا ۔ 6 کچھ لوگ خدا وند سے پھرِ گئے ۔ انہوں نے میری پیروی چھوڑ دی ۔ ان لوگوں نے خدا وند سے مدد مانگنی بھی چھوڑ دی اس لئے میں ان لوگوں کو اس جگہ سے ہٹاؤنگا ۔" 7 میرے مالک ، خدا وند کے آگے خاموش رہو ! کیوں کہ خدا وند کا لوگوں کی عدالت کرنے کا دن جلد ہی آرہا ہے ۔ خدا وند نے اپنی قربانی تیار کر لی ہے ۔ اور اس نے اپنے بلائے ہوئے مہمانوں سے تیار رہنے کے لئے کہہ دیا ہے ۔ 8 خدا وند نے کہا ، " خدا وند کی قربانی کے دن میں شہزادوں اور امراء کو سزا دوں گا اور ان سب کو جو اجنبیوں کی پوشاک پہنتے ہیں سزا دوں گا ۔ 9 اس وقت میں ان سبھی لوگوں کو سزا دوں گا جو گھروں میں گھس کر اپنے آقا کے گھر کو لوٹ اور مکر و فریب سے بھر دیتے ہیں ۔" 10 خدا وند نے یہ بھی کہا ، " اس وقت مچھلی پھا ٹک سے رونے کی آواز اور مشنہ سے ماتم کی اور ٹیلوں پر سے بڑے غوغا کی صدا اٹھے گی۔ 11 شہر کے نچلے حصہ میں رہنے والے لوگو! تم چلّاؤ گے کیوں کہ کنعان کے کارو باری اور دولت مند تاجر فنا کردیئے جائیں گے ۔ 12 " اس وقت میں چراغ لے کر پورے یروشلم میں تلاش کروں گا اور میں ان تمام لوگوں کو سزا دوں گا جو کہ روحانی طور پر مطمئن ہو گئے ہیں اور دل میں کہتے ہیں ، ' خدا وند نہ ہی ہمیں مدد پہنچا تا ہے اور نہ ہی نقصان ۔' 13 لوگوں کا سارا مال لوٹ لیا جائے گا ۔ اپنے بنائے ہوئے گھروں میں لوگ نہیں رہیں گے ۔ اور جن لوگوں نے تاکستان لگائے ہیں وہ انکی مئے نہیں پئیں گے ۔ ان چیزوں کو دوسرے لوگ لیں گے ۔" 14 خدا وند کے فیصلے کا دن جلد آرہا ہے وہ دن قریب ہے اور تیزی سے آرہا ہے ۔ خدا وند کے فیصلے کے خاص دن لوگ غم بھری آواز اور شور سنیں گے ۔ یہاں تک کہ زبردست آدمی بھی پھوٹ پھوٹ کر روئے گا ۔ 15 اس وقت خدا اپنا قہر ظاہر کرے گا ۔ یہ بھیانک مصیبت کا وقت ہوگا ، دکھ اور رنج کا دن ویرانی اور خرابی کا دن ، تاریکی اور اداسی کا دن اور ابر و طوفان کا دن ہوگا ۔ ۱۶ یہ جنگ کے ایسے دن کی طرح ہوگا جب لوگ محفوظ بر جوں اور محفوظ شہروں سے بگل اور جنگی للکار سنیں گے ۔ 16 خدا وند نے کہا ، " میں بنی آدم پر مصیبت لاؤں گا یہاں تک کہ وہ اندھوں کی مانند چلیں گے ۔ کیوں کہ وہ خدا وند کے گنہگار ہوئے ۔ ان کا خون زمین پر بہایا جائے گا اور انکی لاشیں زمین پر گوبر کی طرح پڑی رہیں گی ۔ 17 ان کا سونا چاندی ان کی مدد نہیں کر پائیں گے ۔ اس دن خدا بہت غصبناک ہوگا ۔ تمام ملک کو اسکی غیرت کی آگ کھا جائے گی ۔ خدا وند نے روئے زمین کی ہر شئے کو نیست و نابود کردے گا ۔" 18

Zephaniah 2

1 اے بے حیا قوم اپنے آپ اکٹھا ہوجاؤ ۔ 2 اس سے پہلے کہ تم ان پھولوں کی طرح ہو جاؤ جو کہ مر جھا گئے اور مر گئے ہیں ۔ اس سے پہلے کہ خدا وند اپنا دہشت ناک غصہ دکھا ئے ، اس سے پہلے کہ خدا کا غضبناک دن تیرے خلاف آئے ، اپنی زندگی بدل ڈا لو ۔ 3 خدا وند کو تلاش کرو ۔ تم سب خاکسار لوگ جو خدا وند کے احکام پر چلتے ہو اور اس کا طالب ہو ۔ راستبازی کو ڈھونڈو ، فروتنی کو تلاش کرو شاید خدا وند کے غضب کے دن سے تم کو پناہ ملے ۔ 4 غزّہ شہر میں کوئی بھی نہیں بچے گا ۔ اسقلون ویران کیا جائے گا ، اشدود چھوڑ نے پر مجبور کیا جائے گا اور عقرون ویران ہوگا ۔ 5 فلسطینی لوگو! سمندر کے ساحل کے رہنے والو خدا وند کا یہ پیغام تمہارے لئے ہے ۔ اے کنعان فلسطینیوں کی سر زمین تم نیست و نابود کر دیئے جاؤ گے وہاں کوئی نہیں رہے گا ۔ 6 سمندر کے ساحل چرا گاہیں ہو نگے جن میں چرواہوں کی جھونپڑیاں اور بھیڑ خانے ہونگے ۔ 7 اور وہی ساحل یہوداہ کے گھرانے کے بچے ہوئے لوگوں کے لئے ہونگے ۔ وہ ان میں چرا یا کریں گے ۔ وہ شام کے وقت اسقلون کے مکانوں میں لیٹا کریں گے ، کیوں کہ خدا وند ان پر پھر نظر کرے گا اور انکی اسیری کو موقوف کرے گا ۔ 8 خدا وند کہتا ہے ، " میں جانتا ہوں کہ موآب اور عمّون کے لوگوں نے کیسے میرے لوگوں کو حقیر اور رسوا کیا ۔ انہوں نے اپنے ملک کو اور زیادہ بڑا کرنے کے لئے انکی زمین لے لی ۔ 9 اس لئے خدا وند قادر مطلق اسرائیل کا خدا فرماتا ہے مجھے اپنی حیات کی قسم ! یقیناً موآب سدوم کی مانند ہوگا اور بنی عمّون ، عمورہ کی مانند وہ پُر خار نمک زار اور ابد الآباد تک بر باد رہیں گے ۔ میرے لوگوں کے بچے ہوئے لوگ ان کو غارت کریگا اور میری قوم کے باقی لوگ انکے وارث ہوں گے ۔ " 10 وہ چیزیں ان لوگوں کے ساتھ انکے غرور کی وجہ سے ہو نگے ۔ جیسا کہ یہ وہی لوگ تھے جس نے خدا وند قادر مطلق کے لوگوں کا مذاق اڑایا اور انکے لئے ظالم تھے ۔ 11 وہ لوگ خدا وند سے ڈریں گے کیوں ؟ کیونکہ خدا وند انکے خداؤں کو فنا کرے گا تب سبھی دور و دراز کے ملک کے لوگ خدا وند کی پرستش کریں گے ۔ 12 اے کوش کے باشندو ! اس کا مطلب تم بھی ہو ۔ خدا وند کی تلوار تمہارے باشندوں کو ہلاک کرے گی ۔ 13 اور خدا وند شمال کی جانب اپنا ہاتھ بڑھائے گا اور اسور کو سزا دیگا ۔ وہ نینوہ کو نیست و نابود کرے گا ۔ وہ شہر خشک صحرا جیسا ہوگا ۔ 14 ان میں جنگلی جانور اور بھیڑ رہیں گے ۔ الّو اور کوا اسکے ستون پر کھونسلا بنائیں گے انکے رونے کی آواز کھڑ کی سے سنی جائے گی ۔ اسکی دہلیزوں میں ویرانی ہوگی ۔ دیودار کے تختوں کو کھینچ لیا جائے گا ۔ 15 یہ وہ شادماں شہر ہے جو بے فکر تھا ۔ جس نے دل میں کہا کہ میں ہوں اور میرے سوا کوئی دوسرا نہیں ۔ وہ کیسا ویرا ن ہوا ۔ حیوانوں کی بیٹھنے کی جگہ ہر ایک جو ادھر سے گزرے گا سسکارے گا اور ہاتھ ہلائے گا ۔

Zephaniah 3

1 اے یروشلم ! تمہا رے لوگ خدا کے خلاف لڑے۔ تمہارے لوگوں نے کئی لوگوں کو چوٹ پہنچا اور تم ناپاک ہو ئے ۔ 2 تمہارے لوگ میری ایک نہیں سنے۔ وہ میری تعلیم کو قبول نہیں کر تے ۔ یروشلم نے خداوند پر توکل نہیں کیا ۔ وہ اپنے خدا کے پاس نہیں گئی ۔ 3 یروشلم کے امراء گرجنے وا لے شیر ببر ہیں ۔ اس کے قاضی بھیڑیوں کی طرح ہیں جو شام کو نکلتے ہیں اور صبح تک کچھ نہیں چھو ڑ تے ہیں ۔ 4 اس کے نبی اپنے پو شیدہ منصوبوں کو ہمیشہ زیادہ سے زیادہ پانے کے لئے بنا رہے ہیں ۔ اس کے کاہنو ں نے پاک چیزوں کو ناپاک کیا ہے ۔ انہوں نے خدا کی تعلیمات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ۔ 5 لیکن خدا اب بھی اس شہر میں ہے اور وہ اس کی خاطر ہمیشہ کر تا رہے گا ۔خدا کچھ بھی بُرا نہیں کرتا وہ اپنے لوگوں کی بھلا ئی کر تا چلا آرہا ہے ۔ وہ ہر صبح بلاناغہ اپنی عدالت ظا ہر کر تا ہے مگر بے انصاف آدمی شرم کو نہیں جانتا ۔ 6 خدا کہتا ہے ، "میں نے پو ری قوموں کو فنا کیا ہے ۔ میں ان کے بُر جوں کو نیست ونابود کیاہے ۔ میں نے ان کی سڑ کیں برباد کی ہیں اور ا ب وہاں کو ئی نہیں جا تا ۔ ان کے شہر ویران ہیں ان میں اب کو ئی نہیں رہتا ۔ 7 میں تم سے یہ اس لئے کہہ رہا ہوں تا کہ تم سبق لو ۔ میں چاہتا ہوں کہ تم مجھ سے ڈرو اور میرا احترام کرو ۔ اگر تم ایسا کرو گے تو تمہا را گھر نیست ونابود نہیں ہو گا۔ اگر تم ایسا کرو گے تو میں اپنے بنا ئے منصوبے کے تحت تمہیں سزا نہیں دوں گا ۔" لیکن وہ برے لوگ ویسے ہی برے کام اور زیادہ کرنا چا ہتے ہیں جنہیں انہوں نے پہلے ہی کر رکھا ہے ۔ 8 پس خداوند فرماتا ہے ، " میرے منتظر رہو جب تک کہ میں فیصلہ کر نے کے لئے کھڑا نہ ہو جا ؤں جیسا کہ میں نے ساری قوموں اور مملکتوں کو اکٹھا کر نے کا ارادہ کر لیا ہے تا کہ میں اپنا شدید غصہ ان لوگوں پر برپا کرو ں گا ۔ اور میری غیرت کی آگ ساری زمین کو کھا جا ئے گی۔ 9 تب میں لوگوں کو دیگر قوموں سے مختلف کروں گا تا کہ وہ صاف زبان بو ل سکیں اور وہ خداوند کے نام کی ستائش کریں۔ وہ سبھی ایک ساتھ میری عبادت کریں گے ۔ 10 " لوگ کوش میں ندی کی دوسری جانب پو را راستہ طئے کر کے آئیں گے میرے بکھرے لوگ میرے پاس آئیں گے۔ میری عبادت گذار میرے پاس آئیں گے اور میرے لئے تحفہ لا ئیں گے ۔ 11 " اے یروشلم ! تب تم آگے چل کر ان بُرے کامو ں کے لئے جسے تیرے لوگوں نے میرے خلاف کئے ہیں شرمندگی محسوس نہیں کرو گی ؟ کیوں کہ میں سبھی مغرور لوگوں کو دور کردوں گا ۔ ان مغرور لوگوں میں سے کو ئی بھی میرے کو ہ مقدس پر نہیں رہ پا ئے گا ۔ 12 میں صرف عاجزانہ طبیعت وا لے اور خاکسار لوگو ں کو اپنے شہر ( یروشلم ) میں رہنے کی اجازت دوں گا ۔ اور انہیں خداوند کے نام پر پو را ایمان ہو گا ۔ 13 باقی بنی اسرائیل نہ بدی کریں گے نہ جھوٹ بو لیں گے اور نہ ان کے منہ میں دغا کی باتیں پا ئی جا ئیں گی بلکہ وہ کھا ئیں گے اور لیٹے رہیں گے۔ اور کو ئی ان کو نہ ڈرا ئے گا ۔" 14 اے صیون کی بیٹی گا ؤ! اور مسرور رہو ۔ اے اسرائیل خوشی سے چلاؤ! اے یروشلم ! پو رے دل سے خوشی منا اور شادماں ہو ۔ 15 کیوں ؟ کیوں کہ خداوند نے تمہا ری سزا روک دی ۔ اس نے تمہا رے دشمنوں کو نکال دیا ۔ خداوند اسرائیل کا بادشا ہ تمہا رے اندر ہے ۔ تم پھر مصیبت کو نہ دیکھو گے۔ 16 اس وقت یروشلم سے کہا جا ئے گا ، ہراساں نہ ہو ! اے صیون تیرے ہاتھ ڈھیلے نہ ہوں۔ 17 خداوند تمہا را خدا تمہا رے ساتھ ہے ۔ وہ قادر ہے ۔ وہ تمہا ری حفا ظت کرے گا ۔ وہ دکھا ئے گا کہ تم سے کتنا پیار کر تا ہے ۔ وہ دکھا ئے گا کہ وہ تمہا رے ساتھ کس قدر مسرور ہے ۔ وہ خوشیاں منا ئے گا اور شادماں ہو گا ۔ 18 جیسے لوگ ایک دعوت میں ہو ں۔" خداوند فرماتا ہے ، " میں تمہارے شرمندگی دور کرونگا ۔ میں ان لوگوں کو تمہیں نقصان پہنچانے سے روکونگا ۔ 19 اس وقت میں لوگو ں کو سزا دوں گا ۔ جنہوں نے تمہیں چو ٹ پہنچا ئی ۔ میں اپنے زخمی لوگوں کی حفاظت کروں گا ۔ میں ان لوگوں کو واپس لا ؤں گا جنہیں بھاگنے پر مجبور کیا گیا تھا اور میں انہیں ناموری بخشونگا ۔ لوگ ہر جگہ ان کی ستائش کریں گے ۔ 20 اس وقت میں تمہیں وا پس لا ؤں گا ۔ میں تمہیں ایک ساتھ وا پس لا ؤنگا ۔ میں تمہیں ناموری دوں گا ۔ سبھی لوگ تمہا ری ستائش کریں گے۔ یہ تب ہو گا جب میں تمہا ری آنکھوں کے سامنے تم اسیروں کو وا پس لا ؤنگا ۔ خداوند نے یہ سب کہا ۔

Haggai 1

1 دارا بادشا ہ کی حکومت کے دوسرے برس کے چھٹے مہینے کی پہلی تا ریخ کو یہودا ہ کے گورنر زُر باّ بل بن سیالتی ایل اور اعلیٰ کا ہن یشوع بن یہو صدق کو حجی نبی کی معرفت خداوند کا کلام پہنچا ۔ 2 خداوند قادر مطلق کہتا ہے ، " لوگ کہتے ہیں کہ خداوند کے گھر کو ازسر نو بنانے کے لئے وقت اب تک نہیں آیا ہے ۔" 3 خداوند کا پیغام حجی نبی کی معرفت آیا ۔ حجی نبی نے کہا : 4 " کیا یہ وقت تمہا رے لئے لکڑی کے تختوں سے سجے گھروں میں رہنے کا ہے ، جبکہ میرا گھر تبا ہ و برباد پڑا ہوا ہے ؟ 5 اس سبب سے خداوند قادر مطلق یہ کہتا ہے : 'اپنے راستے کے با رے میں سوچنے کے لئے ہو شیار رہو ! 6 تم نے بو یا بہت ہے لیکن صرف تھو ڑا ہی کا ٹا ہے ۔ تم کھا تے ہو لیکن تم پھر بھی بھوک محسوس کر تے ہو ۔ تم پیتے ہو لیکن یہ تمہارے لئے کا فی نہیں ہو تا ہے ۔ تم کپڑا پہنو گے لیکن تمہیں گرم محسوس نہیں ہو گی ۔ اور روزانہ مزدوری کر نے وا لے اپنے پیسے ایسی تھیلی میں رکھتے ہیں جس میں سوراخ ہے !" 7 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ، " اپنے راستے کے با رے میں سوچنے کے لئے ہو شیار رہو ۔" 8 پہاڑوں پر جا ؤ لکڑی لا ؤ اور گھر بنا ؤ تا کہ میں شاید خوش ہو ں گا اور میری تعظیم ہو گی ۔ خداوند کہتا ہے ۔" 9 تم بہت زیادہ فصل کی امید کئے ، لیکن تمہیں بہت کم اناج ملتا ہے ؛ او ر جب تم اسے اندر لا ئے تو میں نے اسے اڑا دیا ۔کیوں؟ " خداوند قادر مطلق کہتا ہے ، " کیوں کہ میرا گھر تبا ہ و برباد ہو کر پڑا ہے جبکہ تم میں سے ہر کو ئی اپنے اپنے گھر کو لے کر مشغول ہو ۔ 10 اس وجہ سے آسمان نے شبنم روک لیا اور زمین فصل دینی بند کر دی۔" 11 " میں نے خشک سالی کو زمین اور پہاڑوں پر ، اناجوں، نئی مئے اورتیل کے او پر ، زمین پر پیدا ہو نے وا لی چیزوں پر ،انسانوں پر اور جانوروں کے اوپر اور ان ساری چیزوں کے اوپر جسے وہ بنا تے ہیں نیچے بلا یا اور سارے آدمیوں کی محنت بے مول ہو گئی ۔" 12 تب زُر باّ بل بن سیالتی اور اعلیٰ کا ہن یشوع بن یہو صدق اور باقی بچے ہو ئے لوگوں نے خداوند اپنے خدا کے کلام کو مانا ۔انہوں نے نبی حجّی کے کلا م پر بھی چلا کیونکہ خداوند انکے خدا نے اسے بھیجا تھا اور لوگ خداوند کے سامنے احترام سے تھے ۔ 13 خداوند کا پیغمبر حجی نے خداوند کے پیغام کو لوگوں کو دیا ۔ یہ کہتے ہو ئے ، " میں تمہا رے ساتھ ہوں۔" خداوند کہتا ہے ۔ 14 خداوند نے یہودا ہ کے گور نر زُرباّبل بن سیالتی ایل کی روح کو ، اعلیٰ کا ہن یشوع بن یہو صدق کی روح کو ، اور باقی لوگوں کو جوش دلا یا ۔ اور اپنے خدا خداوند قادر مطلق کے گھر پر کام کئے ۔ 15 ان لوگوں نے یہ کام دارا بادشا ہ کی حکومت کے دوسرے برس کے چھٹے مہینے کی چوبیسویں تاریخ کو شروع کیا ۔

Haggai 2

1 ساتویں مہینے کی اکیسویں تاریخ کو خداوند کا پیغام حجّی نبی کے معرفت پہنچا ۔ کہا گیا ، 2 برا ئے مہربانی یہودا ہ کے گور نر زُرباّبل بن سیالتی ایل ، اعلیٰ کا ہن یشوع بن یہو صدق اور باقی لوگوں سے با ت کرو اور کہو ۔ 3 " تم میں سے یہاں کون ہے جو اس گھر کو اس کے پہلے کے جلال میں دیکھا ہے ۔ اب تمہیں یہ کیسا دکھا ئی دے رہا ہے ؟ کیا تمہیں یہ پہلے گھر کے مقابلے میں ایسا نہیں دکھا ئی دے رہا ہے کہ یہ کچھ بھی نہیں ہے ؟ 4 لیکن اے زُرباّبل ، خدا کہتا ہے ، ' اے اعلیٰ کا ہن یشوع بن یہوصدق حوصلہ رکھو ! اس زمین کے سارے لوگ حوصلہ رکھو !" خداوند کہتا ہے ، ' کام کرو کیوں کہ میں تیرے ساتھ ہوں!' خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ، 5 " معاہدہ کے مطابق جو کہ میں نے تم سے کیا تم مصر سے با ہر آئے ۔ میری روح تمہارے ساتھ رہتی ہے ڈرومت ۔" 6 کیوں کہ خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ، صرف تھو ڑی ہی دیر میں آسمان ، زمین ،سمندر اور خشک زمین کو ہلا دوں گا ۔ 7 اور میں ساری قوموں کو بلادوں گا ۔ تا کہ وہ اپنے خزانوں کے ساتھ آئیں گے اور میں اس گھر کو شان وشوکت سے بھر دوں گا ۔" خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ۔ 8 " چاندی میری ہے اور اسی طرح سو نا بھی ، " خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ۔ 9 اس ہیکل کی شان و شوکت پہلے کی ہیکل کی شان وشوکت سے بہت زیادہ ہو گی ۔" خداوند قادر مطلق کہتا ہے ، " اور اس جگہ کو میں امن و مان دوں گا ۔" خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ۔ 10 دارا کی حکومت کے دوسرے دن سال کے نویں مہینے کے چو بیسویں دن خداوند کا پیغام حجی نبی کی معرفت آیا ۔ 11 اس طرح خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ،" برائے مہربانی کا ہنوں سے پو چھو کہ اس کے متعلق شریعت کیا کہتی ہے ۔ 12 " اگر کو ئی شخص مقدس گوشت اپنے لباس میں لپیٹ کر لا تا ہے ،اور اگر اسکا لباس روٹی ، یا پکا ہوا کھا نا یا مئے ، تیل یا کوئی بھی کھانے کی چیزوں سے چھو جائے ، تو کیا وہ چیزیں جو اس سے چھو جائے مقدس ہو جائے گا ؟ " تب کاہنوں نے جواب دیا ، نہیں ! 13 حجّی نے کہا ، " لیکن اگر کوئی شخص لاش کو چھو نے سے نا پاک ہو جاتا ہے ، ان چیزوں میں سے کسی کو بھی چھو تا ہے ، کیا وہ ناپاک ہوجائے گا ؟ ۔" کاہنوں نے جواب دیا، " ہاں ! یہ ناپاک ہو جا ئے گا ۔" 14 پھر حجّی نے کہا ، خدا وند فرماتا ہے ، " میری نظر میں ان لوگوں کے بارے میں اور ان قوموں کے بارے میں یہ صحیح ہے ، " " یہ صحیح ہے کہ وہ جو کچھ بھی قربان گاہ میں لائے گا وہ نا پاک ہے ! 15 اب آج سے آئندہ کے لئے اس بات کا خیال رکھو ، ہوشیاری برتو : اس سے پہلے کہ خدا وند کے گھر میں ایک پتھر کے اوپر دوسرا پتھر رکھا جائے ۔ 16 اس وقت تم کیسے تھے ؟ جب کوئی شخص اناج کے ڈھیر کے پاس بیس پیمانے کی امید لیکر گئے ، وہاں صرف دس پیمانہ ہی تھا ۔ جو کوئی شخص ایک بڑا حوض کے پاس پچاس پیمانے مئے کے لئے گئے تو وہاں صرف بیس پیمانہ ہی تھا ۔ 17 میں نے تم کو اور تمہارے محنت کے سارے پیدا وار کو پت روگ سے ، پھپھوندیوں سے اور اولوں سے مارا ۔ تب بھی تم میرے پاس نہیں آئے ۔" خدا وند فرماتا ہے ۔ 18 خدا وند نے کہا ، " آج نویں مہینے کا ۲۴ واں تاریخ ہے ۔ اور تم نے خدا وند کی ہیکل کی بنیاد کو رکھنا پورا کیا ۔ اس لئے آج سے آئندہ ہونیوالی باتوں کے بارے میں سو چو ۔" 19 کیا ابھی بھی کو ئی بیج غلّہ خانہ میں بچا ہوا ہے ؟ انگور کی بیل ، انجیر کے درخت ، انار کے درخت اور زیتون کے درخت میں کیا اب بھی پھل نہیں لگتے ہیں ؟ آج سے آئندہ کے لئے میں تمہیں فضل بخشوں گا ۔" 20 خدا وند نے مہینے کے چو بیس تاریخ کو دوسری بار حجّی سے بات کی ، کہا گیا ، 21 " یہوداہ کے گور نر زربّابل سے بات کرو اور کہو ، ' میں زمین اور آسمان کو ہلادوں گا ۔ 22 میں حکو مت کو الٹ دوں گا اور دوسرے ملکوں کی طاقت کو بر باد کردوں گا ۔ میں رتھوں کو اسکے رتھ بان سمیت الٹ دوں گا ۔ اور گھوڑے اپنے گھوڑ سوار سمیت گر پڑے گا ۔ اور آدمی اپنے ساتھی سپا ہی کی تلوار سے مارا جائیگا ۔ 23 اس دن خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے ، " میرے خادم سیالتی ایل کے بیٹے زربّابل میں تمہیں لے جاؤں گا ۔" میں تمہیں اپنے مہر کی انگو ٹھی جیسا بنا دوں گا کیوں کہ میں نے تمہیں چنا ہے ۔" خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے ۔

Zechariah 1

1 دارا کی حکو مت کے دوسرے برس کے آٹھویں مہینے میں خدا وند کا کلام نبی زکریاہ بن بر کیاہ بن عدّو پر نازل ہوا ۔ 2 خدا وند تمہارے باپ دادا سے سخت ناراض رہا ۔ 3 اس لئے تمہیں یہ پیغام ان لوگوں کو کہنا چاہئے ۔ خدا وند فرماتا ہے ، " تم میری طرف واپس آؤ اور میں تیری طرف واپس آؤ نگا ۔" یہ سب خدا وند قادر مطلق نے کہا ۔ 4 خدا وند نے کہا ، " اپنے باپ دادا کی مانند نہ بنو ۔ اگلے نبیوں نے ان سے باتیں کیں ۔ انہوں نے کہا ، ' خدا وند قادر مطلق چاہتا ہے کہ تم اپنے برے رہن سہن کو چھوڑ دو اور برے کام بند کردو ۔ ' مگر تمہارے باپ دادا نے میری ایک نہ سنی ۔" خدا وند نے یہ باتیں کہی ۔ 5 خدا نے کہا ، " تمہا رے با پ دادا جا چکے ، اور وہ نبی ہمیشہ زندہ نہ رہے ۔ 6 لیکن میرا کلام اور میری آئین اور میری تعلیمات جس کا کہ میں نے اپنے خدمت گذار نبیوں کے ذریعہ حکم دیا تھا اور بو لا تھا ، وہ تمہا رے باپ دادا کے لئے سچ ہو گئے ۔ جب وہ سچ ہو گئے تو تمہا رے باپ دادا پچھتا ئے اور کہا ،'خداوند نے وہی کیا ہے جو وہ کہا ہے کہ وہ کریگا ۔ وہ ہماری زندگی کے راستے اور ہمارے بُرے اعمال کے لئے سزا دیا ۔" 7 دارا کی حکومت کے دوسرے برس اور گیارہویں مہینے یعنی ماہِ سباط کی چو بیسویں تاریخ کو خداوند کا کلام زکریاہ نبی بن بر کیاہ بن عدّو پر ناز ل ہوا ۔ 8 رات کو میں نے ایک شخص کو لال گھو ڑے پر سوار دیکھا ۔ وہ مہندی کے درختوں کے درمیان وادی میں کھڑا تھا ۔اس کے پیچھے لال ، بھو را اور سفید گھو ڑے تھے ۔ 9 تب میں نے کہا ، " اے میرے آقا یہ گھو ڑے کس لئے ہیں ؟ " تب فرشتے نے بولتے ہو ئے مجھ سے کہا ، " میں تمہیں دکھا ؤنگا کہ یہ گھو ڑے کس لئے ہیں ۔" 10 تب مہندی کے درختوں کے درمیان کھڑا شخص کہنے لگا ، " خداوند نے ان گھو ڑوں کو زمین پر ادھر اُدھر گھومنے کے لئے بھیجے ہیں ۔" 11 اور انہوں نے خداوند کے فرشتے سے جو مہندی کے درختوں کے درمیان کھڑا تھا کہا ، " ہم نے ساری دنیا کی سیر کی ہے اور دیکھا کہ ساری زمین میں امن وامان ہے ۔" 12 تب خداوند کے فرشتے نے کہا ، " اے خداوند تو یہوداہ اور یروشلم کے شہروں پر کب رحم کریگا ؟ تو نے تو ان شہروں پر ستر برس تک اپنا قہر ظا ہر کر چکا ہے ۔" 13 تب خداوند نے اس فرشتہ کو جواب دیا جو مجھ سے باتیں کر رہا تھا خداوند نے امن و امان اور اطمینان بخش پیغام کہا ۔ 14 تب فشرتہ نے مجھے لوگوں سے یہ سب کہنے کو کہا : " خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : " میں یروشلم اور صیون سے خاص شفقت رکھتا ہوں۔ 15 اور میں ان قوموں سے جو محسوس کر تے ہیں کہ وہ بہت حفاظت میں ہیں نہایت ناراض ہوں۔ میں اپنے لوگوں پر تھو ڑا ہی نارا ض تھا تو میں نے قوموں کا استعمال ان لوگوں کو سزا دینے کے لئے کیا ، لیکن انہو ں نے حالات کو بہت زیادہ خراب کر دیا ۔" 16 اس لئے خداوند فرماتا ہے ، " میں اس پر رحم کر نے کے لئے یروشلم وا پس آؤنگا ۔" خداوند قادر مطلق کہتا ہے ، " یروشلم کی تعمیر دوبارہ ہو گی اور وہاں میرا گھر بنایا جا ئے گا ۔ 17 فرشتہ نے کہا ، " لوگوں سے یہ بھی اعلان کرو : خداوند قادر مطلق کہتا ہے ، ' میرے شہر ایسے خوشحال ہونگے کہ وہ پھیلیں گے ، میں صیون کو اطمینان بخشوں گا اور یروشلم کو پھر سے اپنا خاص شہر چنوں گا ۔" 18 تب میں نے نظر اوپر اٹھا ئی اور چار سینگوں کو دیکھا ۔ 19 تب میں نے اس فرشتے سے جو مجھ سے باتیں کر رہا تھا پو چھا ، " ان سینگوں کا مطلب کیا ہے ؟ " اس نے کہا ، " یہ وہ سینگیں ہیں جنہوں نے اسرائیل یہودا ہ اور یروشلم کے لوگوں کو غیر ملک جا نے پر مجبور کیا ۔" 20 تب خداوند نے مجھے چار کاریگر دکھا ئے ۔ 21 میں نے ان سے پو چھا ، " یہ چار کاریگر کیا کر نے آرہے ہیں ؟ " اس نے جواب دیا ، " یہ وہ سینگ ہیں جنہوں نے یہودا ہ کو ایسا پرا گندہ کیا کہ کو ئی اپنا سر نہ اٹھا سکا ۔ لیکن یہ ا س لئے آئے ہیں کہ ان کو ڈرا ئیں اور ان قوموں کے سینگ کو کاٹ ڈالنے کے لئے جنہوں نے یہودا ہ کے ملک کو پرا گندہ کر نے کے لئے سینگ اٹھا یا ہے !"

Zechariah 2

1 تب میں نے اوپر نگاہ اٹھا ئی او ر میں نے ایک شخص کو پیمائش کی رسّی کو لئے ہو ئے دیکھا ۔ 2 میں نے اس سے پو چھا ، " تم کہاں جا رہے ہو؟ " اس نے مجھے جواب دیا ، " میں یروشلم کی پیمائش کو جا رہا ہوں تا کہ دیکھوں کہ اس کی چو ڑا ئی اور لمبا ئی کتنی ہے ۔" 3 تب وہ فرشتہ جو مجھ سے با تیں کر رہا تھا چلا گیا اور اس سے باتیں کر نے کے لئے دوسرا فرشتہ با ہر گیا ۔ 4 اس نے اس سے کہا ، " دوڑ کر جا ؤ اور اس نو جوان سے کہو : ' یروشلم میں اتنے سارے انسان اور حیوان ہونگے کہ وہاں چہار دیواری نہیں ہو گی ۔' 5 خداوند فرماتا ہے ، ' میں خود سے یروشلم کی حفاظت آگ کی دیوار کی طرح کرونگا ۔ اور اس شہر کو شان و شوکت بخشنے کے لئے وہیں رہونگا ۔" 6 " جلدی کرو شمال کی سر زمین سے بھاگ چلو ! ہاں ، یہ سچ ہے کہ میں تمہارے لوگوں کو چاروں جانب بکھیرا ۔ 7 اے صیون کے لوگو ! جو بابل میں رہتے ہو ، بھاگ نکلو ! اس شہر سے بھاگ جا ؤ!" خداوند قادر مطلق نے یہ کہا ، "اس نے مجھے ان قوموں میں بھیجا جو جنگ کے دوران تمہا ری چیزیں لوٹ لئے اس نے مجھے تمہا ری تعظیم کو بچانے کی خاطر بھیجا ۔ 8 وہ فرماتا ہے جو کو ئی تم کو نقصان پہنچانے کی غرض سے چھو تا ہے تو گو یا وہ خدا کی آنکھ کی پتلی کو چھو تا ہے 9 اور میں ان لوگوں کے خلاف اپنا ہا تھ اٹھا ؤنگا اور ان کے غلام ان کا مال لیں گے ۔ تب تم سمجھو گے کہ خداوند قادر مطلق نے مجھے بھیجا ہے ۔" 10 خداوند فرماتا ہے ، " اے صیون شادمان رہو ، کیوں ؟ کیونکہ میں آرہا ہوں اور میں تمہا رے شہر میں ٹھہرونگا ۔ 11 اور اس وقت بہت سی قو میں خداوند کو مانیں گے اور یہ قومیں میرے آدمی ہونگے اور میں تم سبھی لوگوں کے ساتھ ٹھہرونگا ۔" تب تو جان جا ئیگی کہ خداوند قادر مطلق نے مجھے تیرے پاس بھیجا ہے ۔ 12 خداوند نے پھر سے یروشلم کو اپنا خصوصی شہر منتخب کریگا اور یہودا ہ مقدس زمین کی اس کا خاص حصہ ہو گا ۔ 13 اے فنا ہو نے وا لو ! خداوند کی موجودگی میں خاموش رہو کیونکہ وہ اپنے مقدس گھر سے اٹھا ہے ۔

Zechariah 3

1 تب فرشتے نے مجھے کا ہن یشوع کو دکھا یا ۔ یشوع خداوند کے فرشتہ کے سامنے کھڑا تھا اور شیطان یشوع کے داہنی طرف کھڑا تھا ۔اسے الزام دینے کے لئے شیطان وہاں تھا ۔ 2 تب خداوند کے فرشتہ نے کہا ، "اے شیطان ، خداوند تجھے ڈانٹے ! ہاں وہ خداوندجس نے یروشلم کو اس طرح بچا یا جیسے جلتی لکڑی کو آگ سے با ہر نکال دی جا ئے ۔" 3 یشوع فرشتے کے سامنے کھڑا تھا اور وہ میلے کپڑے پہنے ہو ئے تھے ۔ 4 پھر فرشتہ نے ان سے جو اس کے سامنے کھڑے تھے کہا ، "اس کے میلے کپڑے اتار دو ۔" اور اس سے کہا ، "دیکھ میں نے تیرے گنا ہوں کو دور کیا اور میں تجھے نفیس لباس پہناؤں گا ۔" 5 پھر اس نے کہا ، "اس کے سر پر ایک نئی پگڑی باندھو ۔" انہو ں نے اسکے سر پر صاف عمامہ رکھا اور لباس پہنا ئی اور خداوند کا فرشتے وہاں کھڑا ہوا ۔ 6 تب خداوند کے فرشتے نے یشوع سے یہ کہا ۔ 7 خداوند قادر مطلق یوں فرماتا ہے ، " اگر تو میری را ہوں پر چلے اور میرے احکام پر عمل کرے تو میرے گھر کا نگرا ں کار ہو گے اور میری بارگاہوں کا نگہبان بھی ہو گے ۔ میں تجھے ان گروہ کو جو یہاں کھڑے ہیں میری خدمت کے لئے کار کن بننے کی اجازت دوں گا ۔ 8 اس لئے اعلیٰ کا ہن یشوع تجھے اور تیرے لوگو ں کو میری باتیں سننی ہو نگی ۔ تم اور باقی کا ہن اس کی مثال ہو جو آرہا ہے ۔ میں اپنے نو کر کو جو کہ شاخ کہلا تا ہے لانے جا رہا ہو ں۔ 9 یہاں ایک پتھر ہے جسے میں نے یشوع کے سامنے رکھا ہے ۔ یہاں دیکھ اس کے سات کنا رے ہیں ۔ دیکھ میں اس پر کتبہ کندہ کروں گا خداوند قادر مطلق اسے کہتا ہے ۔ میں اس زمین سے گنا ہو ں کو ایک ہی دن میں دور کرونگا ۔" 10 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ، "اس وقت لوگ اپنے دوستوں کو آنے اور انگور انجیر کے درخت کے نیچے بیٹھنے کی دعوت دیں گے ۔"

Zechariah 4

1 اور تب وہ فرشتہ جو مجھ سے با تیں کر رہا تھا ۔ میرے پاس واپس آیا اور مجھے جگا یا ۔ جیسا کہ آدمی کو نیند سے جگا یا جا تا ہے ۔ 2 تب فرشتے نے پو چھا ، " تم کیا دیکھتے ہو ؟ " میں نے کہا ،" میں ایک ٹھوس سو نے کا شمعدان دیکھتا ہوں۔ اس شمعدان پر سات چراغ ہیں جس کے سر پر ایک کٹورا ہے ۔ کٹورے میں سات نلیاں نکل رہی ہیں اور ہر ایک نلی ہر چراغ تک جا رہی ہے ۔ وہ نلی تیل کو ہر ایک چراغ تک لا تی ہیں۔ 3 اور دو زیتون کا درخت ہے ایک کٹورے کے دا ئیں جانب اور ایک با ئیں جانب ہے ۔" 4 اور تب میں اس فرشتہ سے جو مجھ سے با تیں کر رہا تھا ، پو چھا ، " اے میرے آقا ! ان سب کا مطلب کیا ہے ؟ " 5 مجھ سے با تیں کر نے وا لے فرشتے نے کہا ، " کیا تم نہیں جانتے کہ یہ سب چیزیں کیا ہیں ؟ " میں نے کہا ، " نہیں میرے آقا ۔" 6 تب اس نے مجھ سے کہا ، " یہ پیغام خداوند کی جانب سے زُرباّبل کو ہے تمہا ری مدد نہ تو کسی فوج سے اور نہ ہی تمہا ری مدد کسی طاقت سے آئیگی بلکہ میری روح سے ۔ 7 وہ اونچا پہاڑ زُرباّبل کے لئے چٹیل زمین کی مانند ہو گا ۔ جب وہ ہیکل کے آخری پتھر کو جگہ پر رکھے گا تو لوگ چلا ئیں گے ،" واہ کتنا خوبصورت ! واہ کتنا خوبصورت ! " 8 پھر خداوند کا کلام مجھ پر ناز ل ہو گا ۔ 9 "زُرباّبل کے ہا تھوں نے اس ہیکل کی بنیاد ڈا لی اور اسی کے ہا تھ ا سے تمام بھی کریں گے ۔ تب تو جانے گا کہ خداوند قادر مطلق نے مجھے تمہا رے پاس بھیجا ہے ۔ 10 لوگوں کو چھو ٹی شروعات کو گھٹا کر نہیں بتا نا چاہتے وہ اس سے شرمندہ نہیں ہونگے ۔ لوگ بہت خوش ہونگے جب زربابل کے ہاتھوں میں ساہول دیکھیں گے ۔ پتھر کی سات کنارے خدا وند کی سات آنکھیں ہیں جو ساری زمین کو دیکھتی ہے ۔" 11 تب میں ( زکریاہ ) نے اس سے کہا ، " میں نے زیتون کا ایک پیڑ شمعدان کے دائیں جانب اور ایک بائیں جانب دیکھا ۔ ان دونوں زیتون کا پیڑ کیا پیش کرتا ہے ۔" 12 میں نے اس سے یہ بھی کہا ،" زیتون کی یہ دو شاخیں جو سونے کی دو نلیوں جو سنہرا تیل ڈالتا ہے کے بغل میں ہے اس کا کیا مطلب ہے ؟ " 13 تب فرشتے نے مجھ سے کہا ، " کیا تم نہیں جانتے کہ ان چیزوں کا مطلب کیا ہے ؟ میں نے کہا ، " اے آقا نہیں ! " 14 اس نے کہا ، " یہ دو آدمی کو بتا تا ہے جسے خالص مقدس تیل سے مسح کیا گیا ہے ۔ جو ساری زمین کے خدا وند کی خدمت میں کھڑے ہیں ۔"

Zechariah 5

1 میں نے پھر نگاہ بلند کی اور میں نے ایک اڑ تا ہوا طومار دیکھا ۔ 2 فرشتہ نے مجھ سے پوچھا ، " تم کیا دیکھتے ہو ؟ میں نے کہا ، " میں ایک اڑتا ہوا طومار دیکھتا ہوں جس کی لمبائی بیس ہاتھ اور چوڑائی دس ہاتھ ہے ۔" 3 تب فرشتہ نے مجھ سے کہا ، " اس طومار پر ساری زمین کے لئے لعنت لکھی ہے ۔ اس طومار کی ایک جانب چوروں کے لئے لعنت لکھی ہے ، اور دوسری جانب ان لوگوں کے لئے لعنت لکھی ہے جو جھو ٹا وعدہ کرتے ہیں ۔ 4 خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے میں اس طومار کو چوروں اور ان لوگوں کے لئے گھر بھیجوں گا جو جھو ٹا عہد کرتے وقت میرے نام کا استعمال کرتے ہیں ۔ وہ طومار وہیں رہے گا اور یہ ان کے گھروں کو فنا کر دیگا ۔ یہاں تک کہ پتھر اور لکڑی کے ستون بھی برباد کر دیئے جا ئیں گے ۔" 5 اور وہ فرشتہ جو مجھ سے کلام کر تا تھا نکلا اور اس نے مجھ سے کہا ، " اوپر دیکھو ! اب کیا با ہر آرہا ہے ؟" 6 میں نے کہا ، " میں نہیں جانتا کہ یہ کیا ہو رہا ہے ؟ " اس نے جواب دیا ، " یہ ایک ٹوکری ہے ۔ یہ ٹوکری اس ملک کے لوگوں کے کئے ہو ئے گنا ہوں کی پیمائش کیلئے ہے ۔" 7 ٹوکری کا سر پوش سیسے کا ہے ۔ جب اسے اٹھا یا گیا تو اس کے اندر ایک عورت بیٹھی ہو ئی دیکھی گئی ۔" 8 فرشتے نے کہا ، " عورت بُرائی کی نشانی ہے ۔ اور اس نے ان کو نیچے دبا کر ڈھکن ( سرپوش ) واپس رکھ دیا ۔ 9 تب میں نے پھر نظر اٹھا ئی اور دوعورتوں کو سارس کی مانند پنکھ سے اڑتے دیکھا ۔ اور انکا پنکھ ہوا میں اڑ رہی ہے ۔ اور وہ عورتیں ٹوکری اٹھا کر آسمان اور زمین کے درمیا ن سے لے گئیں ۔ 10 تب میں نے کلام کرنے وا لے اس فرشتے سے پو چھا ، " وہ عورتیں ٹوکری کو کہاں لے جا رہی ہیں ؟ " 11 فرشتہ نے مجھ سے کہا ، " وہ سنعا ر میں اپنے لئے ایک گھر بنا نے جا رہی ہیں ۔ جب وہ گھر بنا لیں گی تو ٹوکری کو اس اسٹینڈ پر رکھ دیگی جسے اس کے لئے بنایا گیا تھا ۔"

Zechariah 6

1 جب میں نے پھر سے آنکھ اٹھا کر دیکھا تو کیا دیکھتا ہوں کہ دو کانسے کے پہاڑوں کے درمیان سے چار رتھ باہر نکل رہی ہے ۔ 2 پہلی رتھ کو سرخ گھو ڑے کھینچ رہے تھے ۔ دوسری رتھ کو کا لے گھو ڑے کھینچ رہے تھے ۔ 3 تیسری کو سفید اور چو تھی کو لال چتّے دار گھو ڑا کھینچ رہا تھا ۔ 4 تب میں نے کلام کر نے وا لے اس فرشتے سے پو چھا ، " یہ کیا اشارہ کر تا ہے ؟ " 5 فرشتے نے جواب دیا ، " یہ آسمان کی چار ہوا ئیں ہیں جو رب ا لعا لمین کے حضور سے نکلی ہیں ۔ 6 کا لے گھو ڑے شمال کو جا ئیں گے ۔ سرخ گھو ڑے مشرق کو جا ئیں گے ۔ سفید گھو ڑے مغرب کو جا ئیں گے اور لال چتّے دار گھو ڑے جنوب کو جا ئیں گے ۔" 7 جو وہ زورآور گھو ڑے نکلے اور وہ چا ہا کہ زمین کی سیر کریں اور فرشتے نے ان سے کہا ، " جا ؤ زمین کی سیر کرو ۔" اور انہوں نے زمین کی سیر کی ۔ 8 تب خداوند نے بلند آواز سے پکارا اور مجھ سے کہا ، " دیکھو وہ گھو ڑے جو شمال کو جا رہے تھے وہ میری روح کو شمالی ملک میں خاموش کر دیا ہے ۔اس لئے میں اب اور ناراض نہیں ہوں۔ " 9 پھر خداوند کا کلا م مجھ پر نازل ہوا ۔ 10 "حلدائی ، طو بیاہ اور ید عیاہ بابل کے جلا وطنو ں کے پا س سے آئے ہیں ۔ جا ؤ اور ان لوگوں کے پاس سے سونا اور چاندی حاصل کرو ۔ اور تب اس دن صفنیاہ کا بیٹا یوسیاہ کے گھر جا ؤ۔ 11 ان سے سونا چاندی اور نذرانے کے طور پر لے کر ایک تاج بنا ؤ ۔اس تاج کو یشوع کے سر پر رکھو ۔( یشوع اعلیٰ کا ہن تھا وہ یہوصدق کا بیٹا تھا ) تب یشوع سے یہ با تیں کہو : 12 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے : ' یہاں شاخ نامی ایک شخص ہے ، وہ بہت طاقتور ہو جا ئے گا ۔ 13 وہ خداوند کے گھر بنا ئے گا اور وہ صاحب شو کت ہو گا ۔ وہ تخت نشین ہو گا ۔اس کے تخت کے قریب ایک کا ہن کھڑا ہو گا اور یہ دو نوں شخص ایک ہی سوچ سمجھ کے ہونگے ۔ 14 " اور یہ تاج حلدا ئی ، طوبیاہ ، یدعیاہ اور یوسیاہ بن صفنیاہ کے لئے خداوند کے گھر میں یادگار ہو گی ۔ 15 دُور کے لوگ آئیں گے اور خداوند کے ہیکل کو بنا ئیں گے ۔ اے لوگو ! تب تم سمجھو گے کہ خداوند نے مجھے تمہا رے پاس بھیجا ہے ۔ یہ سب کچھ واقع ہو گا اگر تم خداوند کے حکم کے مطابق کرو گے ۔"

Zechariah 7

1 دارا بادشاہ کی سلطنت کے چو تھے برس کے نویں مہینے یعنی کسلیو مہینے کی چوتھی تاریخ کو خدا وند کا کلام زکر یاہ پر نازل ہوا ۔ 2 بیت ایل کے باشندوں نے شراضر ، رجم ملک اور اپنے آدمیوں کو خدا وند سے رحم و کرم کی درخواست کے لئے بھیجا ۔ 3 وہ خدا وند قادر مطلق کے گھر میں نبیوں کواور کا ہنوں کے پاس گئے ۔ ان لوگوں نے ان سے سوال پوچھا : " ہم لوگوں نے کئی برس تک ہیکل کی بربادی کا ماتم کیا ۔ کیا ہم لوگوں کو گریہ و زاری کرنا اور پانچویں مہینے کا روزہ رکھنا ہوگا ؟ کیا ہمیں اسے کرتے رہنا چاہئے ؟ " 4 میں نے خدا وند قادر مطلق کا یہ کلام پایا ہے : 5 " کاہنوں اور اس ملک کے مختلف لوگوں سے یہ کہو کہ جب تم نے پانچویں اور ساتویں مہینے میں ان ستّر برس تک روزہ رکھا اور ماتم کیا تو کیا کبھی خاص میرے ہی لئے روزہ رکھا تھا ؟ 6 اور جب تم نے کھا یا اور مئے پی تب کیا وہ میرے لئے تھا ؟ نہیں ! یہ تمہاری اپنی بھلائی کے لئے ہی تھا ۔ 7 خدا نے اگلے نبیوں کا استعمال یہی بات کہنے کے لئے کیا تھا ۔ انہوں نے یہ باتیں تب کہی تھی جب یروشلم آباد محفوظ اور امن و امان میں تھا ۔ خدا نے یہ باتیں تب کہی تھیں جب یروشلم کے علاقے کے شہر ، نیگیو کی زمین اور مغربی پہاڑی دامن آباد تھے۔" 8 پھر خدا وند کا کلام زکریاہ پر نازل ہوا : 9 خدا وند قادر مطلق نے یہ باتیں کہی ۔ " راستی سے عدالت کرو ۔ تم میں سے ہر ایک کو دوسرے کے ساتھ رحم و کرم کرنا چاہئے ۔ 10 بیواؤں ، یتیموں ، اجنبیوں یا غریب لوگوں کو چوٹ نہ پہنچاؤ ایک دوسرے کو برا کرنے کا خیال بھی من میں نہ آنے دو!" 11 لیکن ان لوگوں نے اَن سنی کی ۔ انہوں نے اسے کرنے سے انکار کیا جسے وہ چاہتے تھے ۔ انہوں نے اپنے کان بند کر لئے جس سے وہ خدا جو کہے اسے نہ سن سکیں ۔ 12 وہ بڑے ضدی تھے انہوں نے خدا کی شریعت کو قبول کرنے سے انکار کردیا ۔ اپنی روح کی معرفت خدا وند قادر مطلق نے نبیوں کے توسط سے لوگوں کو پیغام بھیجا ۔ لیکن لوگوں نے اسے نہیں سنا ۔ اس لئے خدا وند قادر مطلق بہت غضبناک ہوا ۔ 13 اور جب خدا وند قادر مطلق نے فرمایا تھا ، " جس طرح میں نے پکار کر کہا اور وہ جواب نہ دیا ۔ اس لئے اب اگر مجھے پکاریں گے تو میں جواب نہیں دوں گا ۔ 14 میں انہیں دیگر قوموں میں طوفان کی طرح بکھیر دونگا ۔ ان قوموں کے لئے یہ لوگ اجنبی ہوں گے ۔ جب وہ لوگ جلا وطنی میں چلے جائیں گے تو ملک تباہ و برباد ہو جائے گا ۔ یہ خوشگوار ملک بیان ہو جائے گا ۔"

Zechariah 8

1 پھر خدا وند قادر مطلق کا کلام مجھ پر نازل ہوا ! 2 خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے ، " مجھے صیّون سے بڑی پر جوش محبت ہے ۔ میری پر جوش محبت میری عظیم غصہ سے ظاہر ہوا ہے ۔" 3 خدا وند فرماتا ہے ، " میں صیّون واپس آرہا ہوں میں یروشلم میں ٹھہروں گا ۔ یروشلم شہر وفادار شہر کہلائے گا اور خدا وند قادر مطلق کا پہاڑ کوہِ مقدس کہلائے گا ۔" 4 خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے ، " یروشلم کی خاص جگہ میں عمر رسیدہ لوگ بڑھاپے کے سبب سے ہاتھوں میں عصا لئے ہوئے ایک بار پھر بیٹھتے دیکھے جائیں گے ۔ 5 اور شہر ، گلیوں میں کھیلنے والے بچوں سے بھرا ہوگا ۔ 6 یہی خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے : بچے ہوئے لوگ اسے سچ تسلیم کرنے میں حیرت انگیز ہوں گے ۔ لیکن میں اسے ایسا نہیں مانوں گا ۔" 7 خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے ، " دیکھو! میں مشرق اور مغرب کے ملکوں میں رہنے والے اپنے لوگوں کو بچاؤں گا ۔ 8 میں انہیں یہاں واپس لاؤں گا ۔ اور وہ یروشلم میں رہیں گے ۔ وہ میرے لوگ ہوں گے اور میں وفاداری اور راستبازی سے ان کا خدا ہوں گا ۔" 9 خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے ، " اے لوگو! کام کرنے کے لئے تیار ہوجاؤ ۔ اے لوگو! وہی پیغام سن رہے ہو جسے نبیوں نے دیا تھا ۔ ان پیغامات کو اس وقت سے دیئے جا رہے تھے جب خدا وند کی ہیکل کی بنیاد رکھی گئی تھی ۔ 10 کیوں کہ ان دنوں سے پہلے آدمیوں کو محنت کا اجر نہیں دیا جاتا تھا ۔ جانوروں کے محنت کا کوئی فائدہ نہ تھا ۔ دشمنوں کے سبب سے سفر محفوظ نہ تھا اور میں نے تمام لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف کردیا تھا ۔ 11 لیکن اب بچے ہوئے لوگوں کے لئے ایسا نہیں کروں گا ۔" خدا وند قادر مطلق نے یہ باتیں کہیں ۔ 12 " یہ لوگ سلامتی کے ساتھ زراعت کریں گے انکے انگور کے باغ انگور دیں گے ۔ زمین اچھی فصل دیگی اور آسمان بارش دیگا ۔ میں یہ سبھی چیزیں اپنے لوگوں کو دونگا ۔ 13 اے بنی یہوداہ اور اے بنی اسرائیل تم دوسری قوموں میں لعنتی تھے لیکن میں تم کو آزاد کروں گا ۔ تم فضل کا ذریعہ بنو گے تم کو ڈر نے کی ضرورت نہیں کیو ں کہ تم اپنے ہاتھوں کو کام کرنے کے لئے مضبوط کرو گے ۔" 14 خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے ، " تمہارے باپ دادا نے مجھے غضبناک کیا تھا اس لئے میں نے انہیں فنا کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔ میں اپنے ارادہ سے باز نہ رہا ۔" خدا وند قادر مطلق نے یہ سب کہا ۔ 15 "لیکن اب میں نے اپنا فیصلہ بدل دیا ہے اور اسی طرح میں نے یروشلم اور یہوداہ کے لوگوں کے ساتھ اچھائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس لئے ڈرو نہیں ۔ 16 لیکن تمہیں یہ سب کرنا چاہئے ۔ اپنے پڑوسیوں سے سچ بولو اور اپنی عدالت میں راستی سے انصاف کرو تاکہ ہر جگہ امن و امان قائم ہو ۔ 17 اپنے پڑوسیوں کو چوٹ پہنچانے کے لئے پوشیدہ منصوبے نہ بناؤ ۔ جھو ٹی قسمیں کھاتے ہوئے خوشی محسوس مت کرو ۔ کیوں کہ میں ان باتوں سے نفرت کرتا ہوں ۔" خدا وند فرماتا ہے ۔ 18 پھر خدا وند قادر مطلق کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔ 19 خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے ، " چوتھے اور پانچویں اور ساتویں اور دسویں مہینے کے مقررہ روزے کا دن اور غمگین دن تقریب و جشن کا دن ہو جائیگا جو کہ شادمانی اور خوشی لائے گا ۔ اس لئے سچائی اور امن و امان کو عزیز رکھو ! 20 خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے ، " پھر قومیں اور بڑے بڑے شہروں کے باشندے آئیں گے ۔ 21 ایک شہر کے لوگ دوسرے شہر کے ملنے والے لوگوں سے کہیں گے ، ' ہم خدا وند قادر مطلق کی عبادت کرنے جا رہے ہیں ۔ ہمارے ساتھ آؤ ۔" 22 بہت سے لوگ اور زبردست قومیں خدا وند قادر مطلق کی کھوج میں یروشلم آئیں گی ۔ وہ وہاں انکی عبادت کرنے آئیں گی ۔ 23 خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے ، " ان ایام میں ساری دنیا کے سارے لوگ یہودی کا دامن پکڑیں گے اور کہیں گے کہ کیا ہم تمہارے ساتھ عبادت کرنے کے لئے جا سکتے ہیں ۔ کیوں کہ ہم نے سنا ہے کہ وہاں خدا تمہارے ساتھ ہے ۔"

Zechariah 9

1 یہ پیغام خدا وند کی طرف سے حدراک اور دمشق کے بارے میں ہے ۔ ہر ایک مدد کے لئے خدا وند کی طرف اس طرح دیکھتے ہیں جس طرح اسرائیل کے خاندانی گروہ ۔ 2 حمایت ، جسکی سرحد حدراک ہے اس نبوت میں شامل ہے ۔ یہ نبوت صور اور صیدا کے بھی خلاف ہے ۔ حالانکہ وہ لوگ بہت ہی عقلمند ہیں ۔ 3 صور ایک قلعہ کی طرح بنا ہے وہاں کے لوگوں نے چاندی اتنی اکٹھا کی ہے کہ وہ مٹی کی مانند ہے اور سونا گلیوں کی کیچڑ کی مانند ہے ۔ 4 لیکن خدا وند ہمارا آقا یہ سب ان لوگوں سے لے لیگا ۔ وہ ان لوگوں کی دولت کو سمندر میں پھینک دیگا ۔ اور آگ شہر کو کھا جائے گا۔ 5 اسقلون میں رہنے والے دیکھیں گے اور وہ ڈریں گے ۔ غزّہ کے لوگ خوف سے کانپ اٹھیں گے اور عقرون کے لوگ ساری امیدیں چھوڑ دیں گے ، جب وہ ان واقعات کو ہوتے دیکھیں گے ۔ غزّہ میں کوئی بادشاہ بچا نہیں رہے گا ۔ کوئی بھی شخص اب اسقلون میں نہیں رہے گا ۔ 6 مخلوط نسل کے لوگ آئیں گے اور اشدود میں بسیں گے ۔ اور میں فلسطینیوں کا فخر مٹادوں گا ۔ 7 اور میں اس کے مکروہ غذا ( ممانعتی غذا ) کے خون کو اس کے منھ سے اور اسکے ناپاک غذا اس کے دانتوں سے نکال ڈالوں گا اور وہ لوگ یہوداہ کے دوسرے خاندانی گروہ کی مانند ہونگے ۔ اور ہمارے خدا کی خدمت کے لئے چھوڑ دیئے جائیں گے ۔ اور عقرونی یبوسیوں کی مانند ہونگے ۔ 8 میں اپنے گھر کو حملہ سے بچانے کے لئے ایک پہرا دار رکھونگا ۔ میں ظالموں کو اندر آنے کی اجازت نہیں دونگا ۔ کیوں کہ اب میں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں ۔" 9 اے بنت صیون تو شادماں ہو ۔ اے دختر یروشلم اپنی بلند آواز سے خوشی کے ساتھ چلّاؤ ۔ کیوں کہ دیکھ تیرا بادشاہ تیرے پاس آتا ہے ۔ وہ صادق ہے ، اور نجات اسکے ہاتھوں میں ہے ، وہ خاکسار ہے اور گدھے پر ، بلکہ جوان گدھے پر سوار ہے جو کہ کام کرنے والے جانور سے پیدا ہوئے ۔ 10 " میں افرائیم میں رتھوں کو اور یروشلم میں سواریوں کو تباہ کردوں گا ۔ میں جنگ میں استعمال کئے گئے کمانوں کو تباہ کردوں گا ۔" بادشاہ قوموں میں سلامتی لائے گا ۔ وہ سمندر سے سمندر تک حکو مت کرے گا ۔ اسکی سلطنت دریائے فرات سے انتہائے زمین تک پھیلے گی ۔ 11 اے یروشلم کیونکہ وہاں تیرے معاہدے خون سے مہر بند ہے ۔ میں تمہارے قیدیوں کو بنا پانی کے کنویں سے آزاد کروں گا ۔ 12 اے اسیرو! اپنے گھر جاؤ ۔ اب تمہارے لئے کچھ امید کا موقع ہے ۔ اب میں تم سے کہہ رہا ہوں میں تمہیں پہلے تمہارے پاس جتنا تھا اس سے دو گنا واپس دونگا ۔ 13 میں یہوداہ اور افرائیم کو تیر کمان کی طرح استعمال کروں گا ۔ اے اسرائیل ! میں تیرے فرزندوں کو یونان کے فرزندوں کے خلاف کھڑا کروں گا ۔ اور میں تجھے جنگجو ں کی تلوار کی طرح استعمال کروں گا ۔ 14 خدا وند اس کے سامنے ظاہر ہوگا اور اپنے تیروں کو بجلی کی طرح چلائیں گے ۔ خدا وند ، میرا آقا بگل بجائے گا اور فوج بیابان کے طوفان کی مانند آگے بڑھے گی ۔ 15 خدا وند قادر مطلق ان کی حفاظت کرے گا ۔ اور سپا ہی پتھروں اور غلیل سے دشمنوں کو ہرائیں گے ۔ وہ دشمنوں کے خون بہائیں گے اور یہ مئے کی مانند بہے گا ۔ یہ قربان گاہ کے کونوں پر چھڑ کے گئے خون کی مانند ہوگا ۔ 16 اس وقت خدا وند انکے خدا اپنے لوگوں کو ویسے بچائے گا جیسے چرواہا بھیڑوں کو بچا تا ہے ۔ وہ انکے لئے بہت انمول ہونگے ۔ وہ انکے ہاتھوں جگمگاتے جواہر ہونگے ۔ 17 ہر ایک شئے اچھی اور خوبصورت ہوگی ۔ اناج اور مئے کی حیرت انگیز فصل ہوگی یہ فصل نو جوان آدمیوں اور عورت کو زور آور بنائے گا ۔

Zechariah 10

1 موسم بہار میں بارش کے لئے خدا وند سے دعا کرو ۔ 2 وہ جو اہل خانہ کے دیوتاؤں کی طرف مڑ جاتا ہے بیکار کا مشو رہ حاصل کرتا ہے ۔ غیب داں جھوٹی پیشین گوئی کرتا ہے ۔ جھو ٹا نبی جھوٹی رویا دیکھتا ہے ۔ وہ بالکل ہی تسلی نہیں لاتا ہے ۔ اس لئے لوگ بھیڑ کی مانند بھٹک جاتے ہیں ۔ وہ ایسا جھیلتے ہیں جیسے انکا چرواہا نہیں ہے ۔ 3 خدا وند کہتا ہے ، " میرا غضب چرواہوں پر ہے میں پیشواؤں کو سزا دوں گا کیوں کہ خدا وند قادر مطلق اپنے بھیڑوں کے جھنڈ کا خیال رکھتا ہے جو کہ یہوداہ کے لوگ ہیں ۔" وہ ان لوگوں سے ویسا ہی سلوک کرتے ہیں جتنا کہ ایک جنگجو اپنے لڑائی کے گھوڑے کا خیال رکھتے ہیں ۔ 4 " کونے کا پتھر ، ڈیرے کی کھونٹی ، جنگی کمان اور آگے بڑھتے سپا ہی سبھی یہوداہ سے ایک ساتھ آئیں گے ۔ 5 وہ اپنے دشمنوں کو شکست دیں گے ، یہ کیچڑ میں سڑکو ں پر آگے بڑھتے سپا ہی جیسے ہونگے ۔ وہ لڑیں گے اور خدا وند انکے ساتھ ہوگا ۔ اس لئے وہ دشمن کے سواریوں کو بھی ہرائیں گے ۔ 6 میں یہوداہ کے خاندان کو بہت زور آور بناؤں گا ۔ میں یوسف کے خاندان کو جنگ میں کامراں کروں گا ۔ میں ان کو پھر سے گھر دونگا کیوں کہ میں ان پر رحم رکھتا ہوں ۔ وہ ایسے ہوں گے گویا میں نے ان کو کبھی ترک نہیں کیا تھا ۔ میں خدا وند انکا خدا ہوں ، میں انکی دعاؤں کا جواب دوں گا ۔ 7 بنی افرائیم جنگجو کی مانند ہوں گے اور ایسے شادماں ہونگے جیسے وہ لوگ جنہیں پینے کے لئے بہت زیادہ مل گیا ہو ۔ انکے بچے بھی بہت خوش ہوں گے ۔ وہ لوگ بہت خوش ہونگے جب وہ خدا وند کی عبادت کریں گے ۔ 8 " میں سیٹی بجا کر سبھی کو ایک ساتھ بلاؤں گا ۔ میں ان لوگوں کو آزاد کردیا ہوں اور وہ تعداد میں بہت ہوجائیں گے جیسے وہ پہلے تھے ۔ 9 ہاں! میں سبھی قوموں میں اپنے لوگوں کو بکھیر رہا ہوں ۔ لیکن ان ملکوں میں وہ مجھے یاد کریں گے ۔ وہ اور انکی اولاد زندہ رہے گی اور وہ واپس آئیں گے ۔ 10 میں انہیں مصر اور اسور سے واپس لاؤنگا ۔ وہ جلعاد اور لبنان تک پہنچتے رہیں گے اس وقت تک جب وہاں اور جگہ کی گنجائش نہیں ہوگی ۔" 11 اور وہ مصیبت کے سمندر سے گزر جائے گا اور اسکی لہروں کو قابو میں لائے گا ۔ اور دریائے نیل تہہ تک سوکھ جائے گا ۔ خدا وند اسور کے تکبّر اور مصر کی حکومت کا خاتمہ کردیگا ۔ 12 خدا وند اپنے لوگوں کو طاقتور بنائے گا اور اسکا نام لیکر ادھر اُدھر چلیں گے ۔ یہ سب خدا وند فرماتا ہے ۔

Zechariah 11

1 اے لبنان ! اپنے دروازوں کو کھول دے تاکہ آگ اندر آئے اور وہ تیرے دیوداروں کے درختوں کو کھا جائے ۔ 2 اے سرو کے درخت ماتم کر کیوں کہ دیو دار کا درخت گر گیا اور اسکی شان و شوکت غارت ہو گئی ۔ اے بسان کے بلوط کے درختو !ماتم کرو کیونکہ دشوار گزار جنگل کاٹ ڈالا گیا ۔ 3 چرواہوں کی ماتم کی آواز آتی ہے کیونکہ انکی حشمت تباہ ہوگئی ۔ جوان شیروں کی گرج سنائی دیتی ہے کیونکہ یردن ندی کے کنارے کی گھنی جھاڑیاں تباہ کردی گئی۔ 4 خدا وند میرے خدا یوں فرماتا ہے ،" ان بھیڑوں کی حفاظت کرو جن کو ذبح کرنے کے لئے پر ورش کی جا رہی ہے ۔ 5 جن کے مالک ان کو ذبح کرتے ہیں اور اپنے آپ کو بے قصور سمجھتے ہیں اور جن کے بیچنے والے کہتے ہیں خدا وند کا شکر کرو کہ ہم مالدار ہوئے اور انکے چرواہے ان پر رحم نہیں کرتے ۔ 6 اور میں اس ملک میں رہنے والوں کے لئے اور رحم نہیں کرو نگا ۔" خدا وند فرماتا ہے ، " دیکھو ! میں ہر ایک کو اسکے دوست اور اسکے بادشاہ کی قوت کا رعایا بناؤں گا ۔ میں انہیں انکا ملک تباہ کرنے دوں گا ۔ میں انہیں کسی بھی حالت میں نہیں روکوں گا ! " 7 میں ان بھیڑوں کو چَرایا جسے ذبح کر نے کے لئے پا لا گیا تھا ۔ اور میں نے دو لا ٹھیاں لیں ایک کا نام فضل اور دو سری کا اتحاد رکھا ۔ اور میں بھیڑوں کے جھنڈ کو ان لا ٹھیوں سے چَرایا ۔ 8 میں نے ایک مہینے میں تین چروا ہوں کو ہلاک کیا میں بھیڑوں پر غصبناک ہوا اور وہ مجھ سے نفرت کر نے لگے ۔ 9 تب میں نے کہا ، " میں تمہیں چھو ڑتا ہوں، میں تمہا ری دیکھ بھال نہیں کروں گا ۔ جو مر رہے ہیں وہ مرینگے ۔ جو فنا ہو رہے ہیں وہ فنا ہونگے ۔ اور جو بچیں گے وہ ایک دوسرے کو تبا ہ کریں گے ۔" 10 تب میں نے فضل نامی لا ٹھی کو لیا اور اسے تو ڑ ڈا لا ۔ میں نے اسے یہ دکھا نے کے لئے کیا کہ قوموں کے ساتھ خدا کا معاہدہ ٹوٹ گیا تھا ۔ 11 اس لئے اسی دن عہد نامہ ٹوٹ گیا ۔ وہ بیچا رے بھیڑ جو مجھے دیکھ رہے تھے یہ جان گئے کہ یہ خداوند کا کلام ہے ۔ 12 تب میں نے کہا ، "اگر تم مجھے مزدوری دینا چا ہتے ہو تو دو ۔ اور اگر نہیں، تو مت دو ۔" اس لئے انہوں نے چاندی کے تیس سکّے دیئے ۔ 13 تب خداوند نے مجھ سے کہا ، " تو وہ سوچتے ہیں کہ میں اتنا ہی مول کا ہوں۔ اس بڑی رقم کو گھر کے خزانے میں پھینک دو ۔" اس لئے میں نے چاندی کا تیس ٹکڑا لیا اور اسے خداوند کی ہیکل کے خزانے میں پھینک دیا ۔ 14 تب میں نے دوسری لا ٹھی لی یعنی اتحاد نامی لا ٹھی کو کاٹ ڈا لا یہ میں نے یہ با ت ظا ہر کرنے کے لئے کیا کہ اسرائیل اور یہودا ہ کے بیچ اتحاد ٹوٹ گیا ۔ 15 تب خداوند نے مجھ سے کہا ، " اب ایک ایسی لا ٹھی کی کھوج کرو ، جو کسی بے وقوف چروا ہے کا ہو ۔ 16 کیوں کہ میں ان لوگوں کے لئے ایک ایسا چروا ہا دوں گا جو اس جھنڈ کی دیکھ بھال نہیں کریگا جو کہ بھٹک گئے ہیں اور جو بھیڑ زخمی ہو گئے ہیں ۔ وہ اسے تندرست بھی نہ کر سکے گا اور نہ ہی فَربہ کو چرائے گا ۔ لیکن فرَ بہ کا گوشت کھا ئے گا اور ان کے کھرو ں کو بھی تو ڑ ڈا لے گا ۔" 17 اے میرے نا لا ئق چروا ہا ! تم نے میری بھیڑوں کو چھو ڑدیا انہیں سزا دو ۔ تلوار سے اس کا داہنا بازو اور داہنی آنکھ پر حملہ کرو ۔ اس کا بازو باکل سو کھ جا ئے گا اور اس کی داہنی آنکھ پھوٹ جا ئے گی ۔

Zechariah 12

1 اسرائیل کی بابت خداوند کاپیغام : خداوند جو آسمان کو پھیلا تا اور زمین کی بنیاد ڈا لتا اور انسان کے اندراس کی روح پیدا کر تا ہے یوں فرماتا ہے : 2 " دیکھو ! میں یروشلم کو اس کے ارد گرد کے لوگو ں کے لئے زہر کا پیالہ بنا دوں گا ۔ قو میں آئیں گے اور اس شہر پر حملہ کریں گے ۔اور سارا یہودا ہ حملہ میں جا پھنسے گا ۔ 3 لیکن میں یروشلم کو بھاری چٹان بنا ؤں گا اور جو کو ئی اسے اٹھا نے کی کوشش کریگا خود گھائل ہو جا ئے گا ۔ اور دنیا کی سب قو میں اس کے مقابل جمع ہونگی ۔ 4 اس دن میں تمام قو موں کے گھوڑوں کو خوفزدہ اور اندھا کردوں گا ۔ اور گھوڑ سوار کو ڈر سے پا گل کردوں گا ۔ لیکن میری آنکھیں کھلی رہیں گی اور میں یہودا ہ کے گھرانے کی حفاظت کر تا رہوں گا ۔ 5 یہودا ہ کے خاندانی گروہ کے قائدین اپنے آپ کہیں گے ، ' یروشلم کے لوگ زور آور اور حوصلہ مند ہیں کیوں کہ وہ لوگ خداوند قادر مطلق اپنے خدا پر یقین کرتے ہیں ۔' 6 اس دن میں یہودا ہ کے گھرانے کے قائدین کو لکڑ یوں کے ڈھیر کے بیچ جلتی ہو ئی ا نگیٹھی ، پیالوں کے ڈھیرکے بیچ جلتی ہو ئی مشعل کے لَو کی طرح کردوں گا جو کہ دا ئیں با ئیں کے سبھی قو موں کو کھا جا ئیں گے ۔ تب یروشلم کے لوگ پھر سے اپنے گھرو ں میں آباد ہونگے ۔" 7 خداوند یہودا ہ کے لوگوں کو پہلے بچا ئے گا جو کہ یروشلم کے با ہر رہتے ہیں ۔اس لئے یروشلم کے باشندے فخر نہ کرسکیں گے۔ داؤد کے گھرانے اور یروشلم میں رہنے وا لے دیگر لوگ یہ فخر نہیں کر سکیں گے ۔ کہ وہ یہودا ہ میں رہنے وا لے دیگر لوگوں سے بہتر ہیں ۔ 8 اس روز خداوند یروشلم کے باشندوں کی حفاظت کرے گا اور ان میں سب سے کمزور داؤد کی مانند ہو گا ۔ اس دن داؤد کا گھرانا دیوتاؤں کی مانند یا خداوند کے فرشتے کی مانند ہو گا جو لوگوں کے آگے چلتا ہے ۔ 9 خداوند فرماتا ہے ، "اس روز میں ان قوموں کو ہلاک کر نے کا ارادہ کروں گا جو یروشلم کے خلاف جنگ کر نے آئیں گے ۔ 10 میں دا ؤد کے گھر اور یروشلم کے باشندوں کے دل میں رحم اور مناجات کی روح ناز ل کروں گا ۔ وہ میری جانب دیکھیں گے ،جسے انہوں نے چھیدا تھا او ر وہ بہت دُکھی ہونگے ۔ وہ اس طرح ماتم کریں گے جیسا کو ئی اپنے اکلوتے بیٹے کیلئے کر تا ہے ۔ اور اتنا ہی غمزدہ ہو نگے جیسے کو ئی اپنے پہلو ٹھے بیٹے کی موت پر رو تا ہے ۔ 11 اس روز یروشلم میں بڑا ماتم ہو گا ۔ یہ اس وقت کی طرح ہو گا جو ہدد رِموّن کا ماتم مجدّون کی وا دی میں ہوا ۔ 12 اور تمام ملک ماتم کریگا ۔ داؤد کے گھرانے کے لوگ اپنے آپ رو ئیں گے اور ان کی بیویاں بھی الگ سے رو ئیں گی ۔ ناتن کے گھرانے کے لوگ اپنے آپ رو ئیں گے ، اور ان کی بیویاں اپنے آپ رو ئیں گی ۔ 13 لاوی کے گھرانے کے مرد اپنے آپ رو ئیں گے اور ان کی بیویاں اپنے آپ رو ئیں گی سمعی کے گھرانے کے مرد اپنے آپ رو ئیں گے او ر ان کی بیویاں اپنے آپ رو ئیں گی ۔ 14 اور یہی بات سبھی گھرانوں میں ہو گی ۔ مرد اپنے آپ رو ئیں گے اور عورتیں اپنے آپ رو ئیں گی ۔"

Zechariah 13

1 اس روز داؤد کے گھرانے اور یروشلم کے باشندوں کے گنا ہوں اور نا پاکیوں کو دھونے کے لئے ایک جھرنا بہنے لگے گا ۔ 2 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ، "اس روز میں زمین کے سبھی بتوں کو ہٹا دوں گا ۔ لوگ ان کا نام بھی یاد نہیں رکھیں گے اور میں جھو ٹے نبیوں اور ناپاک رو حو ں کو بھی ز,مین سے ہٹا دوں گا ۔ 3 اگر کو ئی شخص نبوت کر تا رہتا ہے تو اسے سزا ملے گی ۔ یہاں تک کہ اس کے ماں باپ جن سے وہ پیدا ہوا اس سے کہیں گے کہ تو زندہ نہ رہے گا ، کیونکہ تو خداوند کا نام لے کر جھوٹ بو لتاہے ۔ اس لئے تمہیں مرجانا چا ہئے ۔اس کی اپنی ماں اور اس کا اپنا با پ نبوت کر نے کے سبب اسے چھُرا گھونپ دیں گے ۔ 4 اور اس روز نبیوں میں سے ہر ایک نبوت کر تے وقت اپنی رویا سے شرمندہ ہونگے ۔ اور کو ئی بھی دھو کہ دینے کی کوشش میں کھردُ را کپڑا نہیں پہنے گا ۔ 5 وہ کہیں گے ، ' میں نبی نہیں ہوں میں ایک کسان ہو ں۔ میں نے بچپن سے کسان کے رو پ میں کام کیا ہے ۔' 6 دوسرے لوگ کہیں گے ، ' مگر تمہا رے ہا تھوں پر یہ زخم کیسے ہیں ؟ ' وہ کہیں گے ، ' یہ چوٹ مجھے دوست کے گھر میں لگی ۔" 7 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے " اے تلوار ! چروا ہے پر وار کر ۔ اس آدمی پر وار کر جو کہ میرا نزدیکی دوست تھا ۔ چروا ہے کو مار جھنڈ کو تتر بتر ہو جانے دے ۔ اور میں ان جھو ٹوں کے خلاف کار ر وا ئی کروں گا۔ 8 ملک کے دو تہا ئی لوگ چو ٹ کھا ئیں گے اور مریں گے لیکن ایک تہا ئی بچے رہیں گے ۔ 9 اور میں اس ایک تہا ئی کو آگ میں ڈال کر چاندی کی طرح صاف کروں گا ۔ اور اسے سو نے کی طرح صاف کرو ں گا ۔ وہ مجھ سے دعا کریں گے اور میں ان کی سنو ں گا۔ میں کہوں گا ، ' یہ میرے لوگ ہیں اور وہ کہیں گے خداوند ہی ہمارا خدا ہے ۔'

Zechariah 14

1 دیکھو ! خداوند نے ایک دن متعین کیا جب وہ مال جو تو نے لیا ہے وہ تیرے شہر میں بانٹا جا ئے گا ۔ 2 میں سبھی قوموں کو یروشلم کے خلاف لڑنے کے لئے ایک ساتھ لا ؤں گا۔ وہ لوگ صرف شہر پر ہی قبضہ نہیں کریں گے بلکہ گھرو ں کو بھی تبا ہ کر یں گے۔ عورتوں کی عصمت دری کی جا ئے گی اور آدھا شہریوں کو قید میں لے جایا جا ئے گا ۔ لیکن باقی لوگ شہر سے نہیں لے جا ئے جا ئیں گے ۔ 3 تب خداوند ان قو موں کے خلاف جنگ کریگا ۔ یہ ایک حقیقی جنگ ہو گی ۔ 4 اور اس روز وہ کو ہِ زیتون پر جو یروشلم کے مشرق میں واقع ہے کھڑا ہو گا اور کو ہِ زیتون بیچ سے پھٹ جا ئے گا اور اس کے مشرق سے مغرب تک ایک بڑی وادی ہو جا ئے گی کیوں کہ آدھا پہاڑ شمال کو سرک جا ئے گا ار آدھا جنوب کو ۔ 5 تم وادی سے ہو کر میرے پہاڑیوں کے بیچ سے جو کہ آضل نامی جگہ تک پھیلا ہوا ہے بھا گو گے ۔ تم اس طرح بھا گو گے جیسے کہ زلزلہ آیا ہو ۔ جس طرح شاہِ یہودا ہ عّزیاہ کے زمانے میں زلزلے سے لوگ بھا گے تھے ۔ کیوں کہ خداوند میرا خدا آئے گا اور سب مقدس اس کے ساتھ ہونگے ۔ 6 وہ دن ایک بہت ہی اہم دن ہوگا ۔ اس دن نہ روشنی ہوگی نہ ٹھنڈ اور نہ ہی شبنم ہوگی ۔ صرف خدا وند ہی جانتا ہے کہ یہ دن کب ہوگا ۔ دن رات میں کوئی فرق نہیں ہوگا ۔ شام کے وقت بجائے اندھیرا کے اجا لا ہوگا ۔ 7 8 اس روز یروشلم سے لگا تار پانی بہے گا ۔ جس کا آدھا مشرقی سمندر کی طرف اور آدھا مغربی سمندر کی طرف بہے گا ۔ پانی گرمی اور سردی میں بہے گا ۔ 9 اور خدا وند ساری دنیا کا بادشاہ ہوگا ۔ اس روز خدا وند ہی صرف خد ا ہوگا ۔ اور صرف اس کا ہی نام خدا کا نام ہوگا ۔ 10 اور سارے ملک جنوبی یروشلم جبع سے رمّون تک میدان ہوگا ۔ لیکن یروشلم کافی اونچائی پر ہوگا۔ اور یہ بنیمین کے پھاٹک سے پرانے پھاٹک تک اور پھر کونے کے پھاٹک تک اور حنن ایل کے برج سے بادشاہ کے حوض جہاں شراب بنتی ہے وہاں تک آباد ہوگا ۔ 11 لوگ اس میں سکونت کریں گے اور پھر لعنت مطلق نہ ہوگی بلکہ یروشلم امن و امان سے آباد رہے گا ۔ 12 لیکن خدا وند ان قوموں کو سزا دیگا جو یروشلم کے خلاف لڑے ۔ وہ انہیں بھیانک بیماری دیگا ۔ انکا گوشت سڑ جائے گا جب کہ وہ زندہ ہی ہونگے ، انکی آنکھیں چشم خانوں میں سڑ جائیگی اور ان کی زبان بھی ان کے منھ میں سڑ جائے گی ۔ 13 وہ بھیانک بیماری دشمن کے خیمے میں پھیل جائے گی ۔ اور انکے گھو ڑوں ، اور گدھوں کو وہ بھیانک بیماری لگ جائے گی ۔ اس وقت دشمن یقیناً خدا وند سے خوف کھائیں گے ۔ وہ ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑیں گے ۔ وہ ایک دوسرے پر حملہ کرنے کے لئے ہاتھ اٹھائیں گے ۔ یہوداہ کے لوگ یروشلم کے خلاف جنگ کریں گے ۔ لیکن چاروں طرف کی قوموں سے دولت جمع کی جائے گی : جیسے کہ سونا ، چاندی ، اور فینسی کپڑے ۔ 14 15 16 دشمنوں کی فوجوں میں سے کچھ لوگ بچ جائیں گے ۔ اور وہ لوگ ہر سال خدا وند قادر مطلق کی عبادت کرنے اور پناہ کی تقریب منانے کیلئے یروشلم آئیں گے ۔ 17 اگر روئے زمین کا کوئی بھی قوم ، بادشاہ جو کہ خدا وند قادر مطلق کی عبادت کرنے کے لئے یروشلم نہیں جائے گا تو انہیں بارش کا پانی بھی نہیں ملیگا ۔ 18 اگر کوئی بھی مصری خاندان جن پر بارش نہیں ہوتی پناہ کی تقریب منانے کے لئے نہ آئیں تو ان پر بھیانک بیماری آئیگی جس کو خدا وند نے دیگر دشمن قوموں پر نازل کی تھی ۔ 19 وہ مصر کے لئے کسی بھی قوم کے لئے اور سزا ہوگی جب سب قومیں پناہ کی تقریب منانے نہیں جائیں گی ۔ 20 اس دن ہر ایک چیز خدا وند کی ہوگی ۔ یہاں تک کہ گھوڑوں کے سازوں پر بھی یہ لکھا ہوگا ۔" خدا وند کے لئے مقدس " اور سارا برتن جس کا استعمال خدا کی ہیکل میں کیا جاتا ہے وہ بھی اتنا ہی اہم ہوگا جتنا کہ قربان گاہ پر استعمال ہونے والا کٹورا ۔ 21 بلکہ یروشلم اور یہوداہ کی پکانے کی سب برتن ' خدا وند قادر مطلق کے لئے مقدس ' کے طور پر الگ اور مخصوص کر لیا جائے گا ۔ اور وہ سبھی جو قربانی پیش کریں گے ان کا استعمال پکانے کے لئے کریں گے ۔ اور اس روز خدا وند قادر مطلق کی ہیکل میں چیزوں کا خرید و فروخت کرنے والا کوئی بھی تاجر نہ ہوگا ۔

Malachi 1

1 خدا وند کی طرف سے ملاکی کی معرفت اسرائیل کے لئے پیغام ۔ 2 خدا وند فرماتا ہے ، " لوگو! میں نے تم سے محبت کی ہے ۔" لیکن تم نے کہا ، " تم نے ہم سے کیسے محبت کی ؟ " خدا وند فرماتا ہے ، " کیا عیساؤ یعقوب کا بھائی نہیں تھا ؟ اب تک میں نے یعقوب سے محبت کی ۔ 3 لیکن میں نے عیساؤ سے نفرت کیا ۔ میں نے اس کے پہاڑی ملک کو ویرا ن کیا ۔ اسکی زمین کو ریگستان کے گیدڑوں کو دیدیا گیا ۔" 4 اگر ادوم کہے ، " ہم برباد ہو گئے تھے ، پر ویران جگہوں کو پھر آکر تعمیر کریں گے ۔" تو خدا وند قادر مطلق یہ فرماتا ہے : " ہو سکتا ہے وہ اسے پھر سے بنائے ، لیکن میں اسے پھر سے ڈھا دونگا !"تب تک لوگ ان لوگوں کو شریر کا علاقہ کہا جاتا ہے ۔ وہ لوگ جن کے ساتھ خدا وند ہمیشہ ناراض رہتا ہے ۔ 5 تم اپنی آنکھوں سے دیکھو گے اور کہو گے ، " خدا وند اسرائیل کے باہر بھی عظیم ہے ۔" 6 خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے ، " اے کاہنوں میرے نام سے کون تحقیر کرتا ہے ! بیٹا اپنے باپ کی اور نوکر اپنے آقا کی تعظیم کرتا ہے ۔ اس لئے اگر میں باپ ہوں تو مجھے عزت کیوں نہیں دی جا رہی ہے ، اور اگر میں آقا ہوں تو کیوں کوئی شخص مجھ سے نہیں ڈرتا ہے ؟ " لیکن تم کہتے ہو ، " ہم لوگوں نے کیسے تیرے نام کی تحقیر کی ہے ؟ " 7 " نا پاک کھانے کا نذرانہ پیش کر کے ! " لیکن تم نے کہا ، " ہم لوگوں نے اسے کیسے ناپاک کیا ؟ " یہ سوچ کر کہ شاید خدا وند کی قربان گاہ کی تحقیر ہو ؟" 8 " جب تم اندھے جانوروں کی قربانیاں پیش کر تے ہو تو کیا یہ غلط نہیں ہے ؟ اور جب لنگڑے یا بیمار جانور کی قربانی پیش کر تے ہو تو کیا یہ غلط نہیں ہے ؟ یہی تو اپنے صوبیدار کو پیش کرو تو کیا وہ تم سے خوش ہو گا یا تیرا ہمدرد ہو گا ؟ " نہیں !" وہ اسے قبول نہیں کریگا خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ۔ 9 " اور اب برائے کرم خدا سے اس کے کرم کی درخواست کر کہ شاید ہم لوگوں پر مہربان ہو ۔ تم ذمہ دار ہو ، کیا وہ تم سے کسی کے ساتھ بھی خوش ہو گا ؟ " خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ۔ 10 " کا ش تم میں کو ئی ایسا ہو تا جو ہیکل کا دروازہ بند کر تا ، تا کہ تم میری قربان گا ہ پر بلا مقصد کا آگ نہ جلا تے ۔ میں تم سے خوش نہیں ہوں اور میں تیرے ہا تھ کا کو ئی بھی تحفہ قبول نہیں کرونگا ۔" خداوند قادرمطلق یہ فرماتا ہے ۔ 11 کیوں کہ طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک میرا نام عظیم ہے ۔ اور ہر جگہ میرے نام کی تعظیم میں بخور کا نذرانہ پیش کیا جا تا ہے اور ساتھ ہی ساتھ خالص نذرانہ بھی پیش کیا جا تا ہے ۔ کیوں کہ میرانام قوموں میں عظیم ہے ۔" خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ۔ 12 " لیکن تم یہ کہہ کر اس کی بے حرمتی کر تے ہو کہ خداوند کی قربان گا ہ نا پاک ہے ۔ اور قربانی کا کھانا گھٹیا ہے ۔ 13 تم نے کہا ، " یہ کسی زحمت ہے ! اور مجھے غصہ دلا تا ہے ۔ خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ۔ اور پھر تم نے نذرانے کے طور پر چُرا ئے ہو ئے جانور یا وہ جو لنگڑا ہو یا وہ بیمار ہو پیش کیا تو کیا میں ان کو تمہا رے ہا تھ سے قبول کرو ں گا ؟ " خداوند فرماتا ہے ۔ 14 ان دھو کے بازوں پر لعنت ہو جس کے جھنڈ میں نر جا نور ہو اور وہ اسے خداوند کو پیش کر نے کا وعدہ کر تا ہو لیکن ایک بیمار جانور پیش کر تا ہو ۔ کیونکہ میں ایک عظیم بادشا ہوں، " خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ، " اور میرانام قو مو ں میں خوفناک ہے ۔"

Malachi 2

1 " اور اب کا ہنو ! یہ احکاما ت تمہا رے لئے ہے ، میری سنو ! جو میں کہتا ہوں اس پر دھیان دو ۔ میرے نام کی تمجید کرو ۔ 2 اگر تم نہیں سنو گے اور میرے نام کی سنجید گی سے تمجید نہیں کرو گے، " خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ، " تب میں تم پر لعنت بھیجونگا اور تمہا ری دعا ؤں کو لعنت میں بدل دوں گا ۔ سچ مچ میں نے تم لوگوں پر لعنت ڈا لنا شروع کر دیا ہوں کیوں کہ تم لوگوں نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا ۔" 3 " دیکھو ! میں تیری نسلوں کو ڈانٹوں گا اور تمہا رے چہروں پر ان جانوروں کو جو کہ قربانی کے لئے تھے کے گو بر کو پھیلا دوں گا ۔ اور میں تیری قربانی کے گو بر کو بھی تیرے چہرے پر پھیلا دو ں گا ۔ اور تم کو اپنے آ پ سے دور رکھونگا ۔ 4 تب تم سمجھو گے کہ میں تمہیں یہ حکم بھیجا ہوں، تا کہ لا ویو ں کے ساتھ میرا معاہدہ قائم آئے گا ۔" خداوند قادر مطلق نے یہ سب کہا ۔ 5 " اس کے ساتھ میرا معا ہدہ ایک زندگی اور سلامتی ہے ۔ میں نے وہ اسے سب دیا جب مجھ سے خوفزدہ ہو ا تھا اور میرانام کا احترام کیا تھا ۔ 6 سچی ہدایت اس کے منہ میں تھا ۔ ان کے ہونٹوں میں کبھی غلطی نہیں پا ئی گئی ۔ اس کا راستہ میر ی نظر میں مکمل اور صحیح تھا ۔ اور اس نے بہت سے لوگوں کو ان کی زندگی کے گنا ہ کے راستے سے وا پس لا یا ۔ 7 لوگ جانکا ری حاصل کر نے کے لئے کا ہن کو دیکھے ۔ وہ لوگ اس کے پاس ہدایت کا کلام حاصل کر نے کے لئے جا تا ہے کیونکہ وہ خداوند قادر مطلق کا پیغمبر ہے ۔" 8 " لیکن تم کا ہنو ! میرے راستے سے ہٹ گئے ۔ تمہا ری ہدایت بہت سے لوگوں کا گنا ہ میں ٹھو کر کھا نے کا سبب بنا ۔ تم نے لا وی کے ساتھ کئے گئے معاہدہ کو تو ڑ دیئے ، " خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ۔ 9 " اس لئے میں نے تمہیں تمام لوگوں کے سامنے حقیر اور ذلیل کیا ۔ کیوں کہ تم نے میری راہ پر نہیں چلا ۔ اور کیونکہ تم نے ان لوگوں کے ساتھ جانبداری کا معاملہ کیا جسے تم نے میری تعلیمات کو سکھا یا ۔" 10 کیا ہم سب کا ایک ہی با پ نہیں ( خدا ) ہے کیا اسی ایک خدا نے ہم سب کو پیدا نہیں کیا ۔ پھر کیوں ہم میں سے کچھ لوگ دوسرے کو دھو کہ دیتے ہیں ؟ لوگ جو اس معاہدہ کی بے حرمتی کر تے ہیں جسے کہ خدا نے ہمارے با پ دادا سے کئے تھے ۔ 11 یہودا ہ بے وفا تھے اور اسرائیل اور یروشلم میں لوگوں نے بہت برا کام کیا تھا ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے آدمیوں نے خداوند کے مقدس جگہ کی بے حرمتی کی جس سے کہ خدا محبت کر تا ہے اور ان لوگوں نے ان عو رتوں سے شادی کی جو کہ غیر ملکی خداوند کی پرستش کر تے ہیں ۔ 12 کاش خدا یعقوب کے خاندان کا کو ئی بھی شخص جو ایسا کر تا ہے اسے ہٹا دے وہ جو بھی ہو ۔ اگر وہ خداوند قادر مطلق کو نذرانہ بھی پیش کر تے ہیں ۔ 13 اور تمہیں یہ بھی کرنا چا ہئے : خداوند کی قربان گا ہ کو آنسوؤں سے بھر دو ۔ تم رو ؤ اور ماتم منا ؤ کیوں کہ وہ تمہا رے نذرانے اور قبول نہیں کر تے ہیں ۔ اور وہ اسے ہمدردی کے ساتھ تمہا رے ہا تھ سے قبول نہیں کریگا ۔ 14 اور تم پو چھو ، " ہمارے تحفے کے خداوند کے ذریعہ کیوں قبول نہیں کیا گیا ؟ " کیوں کہ خداوند تمہا رے خلاف گواہ ہے ۔اس نے دیکھا کہ تم اپنی بیوی کے جس سے تم نے جوانی کے وقت شادی کی تھی بے وفا تھے ۔ تم نے اس سے دغابازی کی حالانکہ وہ مقدس وعدہ سے تمہا رے شریک حیات ہے۔ 15 کیا خدا نے شو ہر بیوی کو ایک جسم اور ایک روح ہو نے کے لئے پیدا نہیں کیا ؟ اور وہ کیا ہے جس کی خدا نے خواہش کی ؟ خدا ترس نسل ۔اس لئے اس روحانی اتحاد کو قائم رکھنے کے لئے ہو شیار رہو ، اور اس عو رت سے جس سے تم جوانی میں شادی کی تھی بے وفائی مت کر ۔ 16 خداوند اسرائیل کا خدا فرماتا ہے ، " کیوں کہ میں طلاق سے نفرت کر تا ہوں، " " میں اس آدمی سے نفرت کر تا ہوں جو اپنے کپڑوں کو تشدد سے ڈھانکتا ہے ، " خداوند قادر مطلق فرماتا ، "اس لئے ہو شیار رہو اور اپنی بیوی سے بے وفائی مت کر ۔" 17 تم نے اپنے کلام سے خداوند کو بہت زیادہ بیزار کیا ہے ۔ لیکن تم کہتے ہو ،" ہم لوگوں نے اسے کیسے بیزار کیا ؟ " یہ کہتے ہو ئے ، " وہ سارے جو برا کر تے ہیں خداوند کی نظر میں حقیقت میں اچھا ہے ، اور وہ ان لوگوں سے خو ش ہے ۔" یا یہ پو چھتے ہو گے ، " وہ خدا کہاں ہے جو شریروں کو سزا دیتا ہے ؟ "

Malachi 3

1 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ، " دیکھو ! میں اپنا پیغمبر بھیج رہا ہوں، اپنے سامنے میں راستہ تیار کر نے کے لئے اور خداوند جس کی تم کھوج کر رہے ہو ، وہ اچانک اپنے گھر میں آئے گا ۔معاہدے کا پیغمبر جس کے لئے تم کا فی کھوج کر رہے ہو آ رہا ہے ۔دیکھو وہ آرہا ہے ۔" 2 " جب وہ آئے گا اس کے لئے کون برداشت کر پا ئے گا ؟ جب وہ ظا ہر ہو گا اس کے بر خلاف کون کھڑا ہو نے کے لا ئق ہو گا ۔ وہ ایک صاف کر نے وا لے کا رخانے کی بھٹی کی آگ کی طرح ہو گی یا اس صابن کی طرح جو کپڑو ں میں سفیدی لا تا ہے ۔ 3 وہ اس شخص کی طرح بیٹھے گا جو چاندی کو صاف اور خالص کر تا ہے ، اور وہ لا ویوں کو خالص بنا ئے گا اور انہیں سونے اور چاندی کی طرح صاف اور خالص بنا ئے گا تا کہ وہ خداوند کو اپنے نذرانے صحیح طریقہ سے پیش کرے ۔ 4 تب خداوند کو یہودا ہ اور یروشلم کے نذرانے خوش کریگا جیسا کہ گذرے ہو ئے وقتوں میں کر تا تھا ۔ 5 تب میں تمہا رے پاس آؤں گا اور تجھے آزماؤں گا ۔ اور میں جا دو گروں ، زنا کا رو ں، جھو ٹی گوا ہی پیش کر نے وا لوں، مزدوروں پر ظلم کر نے وا لوں، بیوا ؤں اور یتیموں پر ظلم کرنے وا لوں کے خلاف اور ان لوگوں کے خلاف جنکے معاملات تمہا رے بیچ رہ رہے غیر ملکیوں کے ساتھ صاف نہ ہو اور جن کو میرا خوف نہ ہو جانچ پر تال کر نے میں بڑی تیزی برتونگا ۔' ' 6 " کیوں کہ میں خداوند ہوں اور میں بدلتا نہیں تم اب بھی یعقوب کی او لاد ہو اور تم تباہ نہیں کئے گئے ہو۔ 7 تم اپنے باپ دادا کے ایام سے میرے آئین سے منحرف رہے اور ان کو نہیں مانا ۔ تم میری طرف آؤ اور میں تیری طرف وا پس آؤں گا ۔" خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ۔ " لیکن تم کہتے ہو ، ہم لوگ کیسے وا پس آئیں ؟ ' 8 کیا کو ئی شخص خدا کو لوُ ٹ سکتا ہے ؟ لیکن تم لوگ مجھ کو لوٹ رہے ہو ۔ اور تم لوگ کہتے ہو ہم لوگ کیسے نہیں لوُ ٹ رہے ہیں ۔ اپنے دسویں حصے اور نذرانہ پیش کر تے ہیں۔ 9 تم لعنت سے ملعون ہو ئے کیوں کہ تم مجھے لوُ ٹ رہے ہو ، تم سب کو ئی ! 10 پو رے کا پو را دسواں حصہ میرے گودام میں لا ؤ تا کہ میرے گھر میں خوراک ہو گا ۔ براہ کرم میرا امتحان لو ۔" خداوند قادر مطلق یہ فرماتا ہے ، " دیکھو اگر میں تیرے لئے کثرت سے پانی برسانے کا سبب نہ بنو گا اور بہ کثرت ہو نے تک برکت برساتا نہ رہوں گا ۔ 11 میں کیڑوں کو حکم دوں گا کہ وہ تمہا ری فصلو ں کو برباد نہ کرے ۔ اور میں انگور کے بیلوں سے جو کہ تمہا رے کھیتوں میں ہے بہ کثرت انگور پیدا کراؤں گا ۔" خداوند قادر مطلق یہ فرماتا ہے ۔ 12 " تب ساری قومو ں کی برکت کی نظریں تمہا رے اوپر ہو گی ، کیوں کہ تمہا رے پاس خوشگوار زمین ہو گی ۔" خداوند قادرمطلق یہ فرماتا ہے ۔ 13 " تم نے میرے خلاف بُری باتیں کی۔" خداوند فرماتا ہے ، لیکن تم کہتے ہو ، " ہم لوگوں نے تیرے خلاف کیا کہا ہے ؟ " 14 تم نے کہا ، " خداوند کی عبادت کر نا بیکار ہے ۔ اس کے حکم کا پالن کر نے سے کیا فا ئدہ یا خداوند قادرمطلق کے آگے غمزدہ ہو کر جانے سے یہ دکھا نے کے لئے کہ ہم لوگوں کو اپنے گنا ہوں کے لئے افسوس ہے کیا فائدہ ؟ 15 اب ہم کہتے ہیں کہ مغرور با فضل ہو ، بدکردار اچھا کر تا ہے ، اور جو خدا کو للکار تے ہیں اسے سزا نہیں ملنی چا ہئے ۔" 16 تب جو خدا سے خوف کھا تے ہیں وہ ایک دوسرے سے با تیں کیں۔ خداوند نے ان کا سنا اور ان پر دھیان دیا ۔ اور ایک دستاویز کی کتاب اس کے سامنے لکھی گئی ۔ اس کی فہرست بنا ئی گئی جو ان کے نام کی تعظیم کی اور اس کا خوف کھا یا ۔ 17 خداوند قادرمطلق فرماتا ہے ، " وہ لوگ میرے ہونگے ۔" وہ لوگ میرا خاص خزانہ ہو گا اس دن جب میں زمین کا فیصلہ کروں گا ، میں ان لوگو ں پر اسی طرح رحم و کرم کرو ں گا جس طرح ایک شخص اپنے بیٹے پر رحم وکرم کر تا ہے جو اس کی خدمت کر تا ہے ۔ 18 تب ایک بار پھر تم جو صادق ہیں ان کے اور جو شریر ہیں ان کے بیچ فرق کو اور ان کے بیچ خدمت کر تا ہے اور وہ جو اس کی خدمت نہیں کر تا ہے کو دیکھو گے ۔

Malachi 4

1 " دیکھو ! وہ دن آرہا ہے ۔ یہ جلتے ہو ئے بھٹی کی مانند ہو گا جب سبھی مغرور اور وہ سبھی جو برا ئی کر تے ہیں پیال کی طرح جل جا ئیں گے ۔ وہ دن جو کہ آرہا ہے وہ ان لوگوں کو جلا ڈا لے گا ۔" خداوند قادر مطلق یہ فرماتا ہے ، "اس لئے نہ تو ایک شاخ اور نہ ہی ایک جڑ بچے گی ۔ 2 " لیکن تم جو میرے نام کی تعظیم کر تے ہو ، صداقت کا سورج تمہا رے اوپر اترے گا اور یہ شفا لا ئے گا ۔ تم آزاد اور خو ش ہو گے جیسے بچھڑوں کو تھان سے چراگاہ میں چھوڑدیا جا تا ہے ۔ 3 اور تم بدمعاش لوگوں کو کچلو گے کیوں کہ وہ اس دن تمہا رے پیروں کے نیچے راکھ کے جیسے ہونگے ۔ ا س دن جب میں حرکت ( زمین پر فیصلہ کر نے کے لئے ) کرونگا ۔" خداوند قادر مطلق فرماتا ہے ۔ 4 " میرے خادم موسیٰ کی شریعت ، احکامات اور اصول جو کہ میں نے اسے کو ہِ حورب پر سبھی بنی اسرائیلیوں کو دینے کے لئے دیا تھا یا درکھو اوراس پر عمل کرو ۔ 5 دیکھو ! میں نبی الیاس خداوند کے اس عظیم اور بھیانک دن کے آنے سے پہلے تمہا رے ساتھ بھیج رہا ہوں۔ 6 وہ والدین اور بچوں کو ساتھ لا ئیں گے ۔ یہ ضرور ہونا چا ہئے ورنہ میں آؤنگا زمین پر وار کروں گا اور اسے پو ری طرح تبا ہ کردو ں گا ۔"

The New Testament of our Lord and Saviour Jesus Christ

Matthew 1

1 یسوع مسیح کی خاندانی تاریخ۔ وہ داؤد کے خاندان سے ہے اورداؤد،ابراہیم کے خاندان سےہے 2 ابراہیم اسحاق کا باپ تھا۔ 3 یہوداہ فارص اور زارح کا باپ تھا 4 رام عمّینداب کا باپ تھا۔ 5 سلمون بو عز کا باپ تھا۔ 6 یسّی داؤد بادشاہ کا باپ تھا 7 سلیمان رحُبعام کا باپ تھا 8 آساہ یہوسفط کا باپ تھا 9 عُزیاہ یوتام کا باپ تھا۔ 10 حزقیاہ منسی کا باپ تھا۔ 11 یوسیاہ یکونیاہ اور اسکے بھائی کا باپ تھا۔ 12 یہودیوں کو بابل لے جانے کے بعد سے خاندان کی تاریخ: 13 زربابل ابیہود کا باپ تھا۔ 14 عازور صدوق کا باپ تھا۔ 15 الیہود الیعرز کا باپ تھا۔ 16 یعقوب یوسف کا باپ تھا۔ 17 ابراہیم سے داؤد تک چودہ پشتیں ہوئیں داؤد سے لوگوں کو بابل میں گرفتار کئے جانے تک چودہ پشتیں ہوئیں۔بابل میں قید رہنے کے بعد سے مسیح کے پیدا ہونے تک چودہ پشتیں ہوئیں۔ 18 یسوع مسیح کی ماں مریم تھی۔ یسوع کی پیدائش اسطرح ہوئی۔ 19 مریم سے شادی کرنے والا یوسف ایک اچھا انسان تھا۔مریم کو لوگوں کے سامنے نادم و شرمندہ کرنا اس کو پسند نہ تھا۔جس کی وجہ سے وہ خفیہ طور پر سگائی کو منسوخ کرنا چاہتے تھے۔ 20 جب یوسف اس طرح سوچ ہی رہا تھا کہ خداوند کا فرشتہ یُوسُف کو خواب میں نظر آیا۔اور اس فرشتے نے کہا، اے داؤد کے بیٹے یوسف ، مریم کا اپنی بیوی ہونے کے قبول کرنے سے تو خوف زدہ نہ ہو۔کیوں کہ وہ روح القدس کے ذریعے حاملہ ہوئی 21 ہے۔وہ ایک بیٹے کوپیدا کریگی۔ 22 کیوں کہ نبی کی معرفت خداوند نے جو کچھ بتایا تھا وہ پورا ہونے کے لئے یہ سب کچھ ہوا۔ 23 وہ یوں ہوگا کہ ایک پاک دامن کنواری حاملہ ہوکر ایک بچہ کو جنم دیگی۔اور اسکو عِمّانوایل کا نام دینگے۔ (عمّانوایل یعنی خدا ہمارے ساتھ ہے) 24 یُوسُف جب نیند سے جاگاتو خدا وند کے فرشتے کے کہنے کے مطابق مریم سے شادی کرنا قبول 25 کرلیا۔لیکن مریم کے وضع حمل ہونے تک یُوسُف نے اس سے جنسی تعلق نہ رکھا۔ اور یوسف نے اس بچے کو یسوع کا نام دیا۔

Matthew 2

1 2 ان عالموں نے لوگوں سے پوچھا کہاں ہے یہودیوں کا بادشاہ جو یہاں پیدا ہوا ہے ؟ اس کی پیدائش بتا نے والا ایک ستارہ مشرق میں طلوع ہوا ہے جس کو دیکھ کر ہم اس کو سجدہ کرنے کے لئے آئےہیں۔ 3 جب ہیرودیس اور یروشلم کے تمام لوگوں کو یہودیوں کے نئے بادشاہ کے بارے میں معلوم ہوا تو پریشان ہو گئے۔ 4 ہیرودیس نے فورًاتمام یہودی کاہنوں کے رہنما اور معلمین شریعت کو جمع کیا ،اور ان سے دریافت کیا کہ یسوع کے پیدا ہونے کی جگہ کونسی ہے؟ 5 انہوں نے کہا، وہ یہوداہ کے بیت اللحم شہر میں پیدا ہوگا۔کیوں کہ نبی نے صحیفوں میں اسی طرح لکھا ہے۔ 6 اے بیت اللحم، یہوداہ کے علاقہ میں، یہوداہ پر 7 تب ہیرودیس نے خفیہ طور پر مشرقی ممالک کے مذہبی عالموں کو بلایا اور ان سے دریافت کیا کہ اس نے اس ستارے کوصحیح طور پر کس وقت پر دیکھا۔ 8 ہیرودیس نے ان مذہبی عالموں سے کہا، تم سب جاؤ اور ہوشیاری سے ڈھونڈو کہ وہ بچّہ کہاں ہے پھر بچّہ ملے تو آ کر مجھے بتاؤ تا کہ میں بھی جا کر اس کو سجدہ کروں۔ 9 وہ مذہبی علماءبادشاہ کی بات سن کر جب وہاں سے نکلے، انہوں نے مشرق میں طلوع شدہ اس ستارے کو دیکھا۔ اور وہ لوگ اس ستارے کے پیچھے ہو لئے اور وہ ستارہ ان کے سامنے چلا اور اس جگہ پر جا کر ٹھہر گیا جہاں پر وہ بچّہ تھا۔ 10 وہ اس ستارے کو دیکھ کر بے حد خوش ہوئے۔ 11 جب وہ لوگ اس گھر میں آئے اور بچہ کو اپنی ماں مریم کے پاس پایا تو اسکے سامنے گر کر سجدہ کیا ،اور اپنے قیمتی تحفے کھول کر اس میں سے سونا، لبان اور مُر اس کو نذر کیا۔ 12 لیکن خدا نے ان مذہبی عالموں کو خواب میں ہدایت دی کہ تم ہیرو دیس کے پاس دوبارہ نہ جاؤ۔ لیکن وہ عالم دوسری راہ سے اپنے ملک کو گئے۔ 13 مذہبی عالموں کے چلے جانے کے بعد خداوند کا فرشتہ یوسف کو خواب میں نظرآیااور کہا ، اٹھ جا اس بچے کو اور اس کی ماں کو ساتھ لیکر مصر کو بھاگ جا۔کیونکہ ہیرودیس اس بچے کی تلاش میں ہے کہ اس کو مار ڈالے۔اورجب تک میں نہ کہوں تو مصر ہی میں آرام سے رہنا۔ 14 اس کے فورًا بعد یوسف اٹھا بچہ اور اسکی ماں کو ساتھ لیکر رات کے وقت میں مصر کو چلا گیا۔ 15 ہیرودیس کے مرنے تک یوسف مصر ہی میں رہا خدا وند کہتا ہے، میں نے اپنے بیٹے کو مصر سے بلایا نبی کی معرفت خدا کی کہی ہوئی یہ بات پوری ہوئی۔ 16 ہیرودیس کو جب یہ معلوم ہوا کہ عالموں نے اسے بیوقوف بنایا ہے تو وہ بہت غضبناک ہوا۔حالانکہ اس بچے کے پیدا ہونے کا وقت ہیرودیس نے ان عالموں سے جان لیا تھا۔اور اب اس بچے کو پیدا ہوئے دو سال گزر گئے تھے۔اس وجہ سے ہیرودیس نے بیت اللحم اور اسکے اطراف میں دو سال کی کم عمر کے تمام ننھّے بچوں کو قتل کرنے کا حکم دیا۔ 17 اس طرح یرمیاہ نبی کے ذریعہ خدا کی کہی ہوئی یہ بات پوری ہوئی۔ 18 رامہ میں ماتم اور زار و قطاررونا سنائی دیا 19 ہیرودیس کے مرنے کے بعد خداوند کا فرشتہ یوسف کو خواب میں پھر نظر آیا۔اور یوسف کے مصر میں رہنے کے وقت ہی یہ بات پیش آئی تھی۔ 20 فرشتہ نے اس سے کہا ، اٹھ جا بچہ کو اور اسکی ماں کو ساتھ لیکر اسرائیل کو چلا جا۔ اور کہا کہ بچہ کو قتل کرنےکی کوشش کرنے والے اب مرگئے ہیں۔ 21 تب یوسف اٹھا اور بچہ کو اور اسکی ماں کو ساتھ لیکر اسرائیل کو چلا گیا۔ 22 لیکن اسکو معلوم ہوا کہ ہیرودیس کے مرجا نے کے بعد اس کا بیٹا ار خلاؤس،یہوداہ کا بادشاہ بن گیا ہے۔تو وہ وہاں جا نے سے ڈر گیا اور خواب میں دی گئی ہدایت کی بنا پر وہ اس جگہ کوچھوڑ کر گلیل کے علاقے کو چلا گیا۔ 23 ناصرت نامی مقام پر جا کر مقیم ہو گیا۔اسلئے مسیح ناصری کہلایا۔اس طرح جو کچھ نبیوں نے کہا تھا وہ پورا ہوا۔

Matthew 3

1 اُن دنوں میں بپتسمہ(اصطباغ) دینے والے یوحنا یہوداہ کے بیابان میں منادی دینا شروع کردیا۔ 2 یوحنا نے پکار کر کہا آسمانی بادشاہت قریب آگئی ہے تم اپنے گناہوں سے توبہ کرکے خدا کی طرف متوجہ ہوجاؤوہ اس طرح منادی دینے لگا۔ 3 4 یوحنا کا لباس اونٹ کے بالوں سے تیارہوا تھا۔اور اسکی کمر میں چمڑے کا ایک کمر بند لگا ہوا تھا۔ اور وہ ٹڈّیاں اور جنگلی شہد کو بطور غذا استعمال کرتا تھا۔ 5 لوگ یوحنا کی منا دی کو سننے کیلئے یروشلم اوریہوداہ کےپورے علاقے اور دریائے یردن کے آس پاس کےسبھی علاقوں سے آتے تھے۔ 6 جب لوگ اپنے گناہوں کا اقرار کرتے تھے تو یوحنا انکو دریائے یردن میں بپتسمہ دیتا تھا۔ 7 کئی فریسی اور صدوقی یوحنا سے بپتسمہ لینے کے لئے آئے یوحنا نے انکو دیکھ کر کہا ،تم سب سانپ ہو آنے والے خدا کے آنے والے غضب سے تم کو آگاہ کرنے والا کون ہے ؟ 8 تم اپنے صحیح کاموں اوراچھے اعمال کے ذریعہ ثابت کرو کہ حقیقت میں تم اپنا دل و جاں بدل چکے ہو۔ 9 ابراہیم ہمارا باپ ہے یہ کہتے ہوئے اپنے آپ کو فریب نہ دو میں تم سے کہتا ہوں کہ اگر خدا چاہتا تو ابراہیم کیلئے یہاں پائے جانے والی چٹانوں کے پتھروں سے اولاد کو پیدا کرسکتا ہے۔ 10 اب درختوں کو کاٹنے کے لئے کلہاڑی تیّار ہے۔ اچھے پھل نہ دینے والے تمام درختوں کو کاٹ کر آ گ میں جلا دیا جائیگا۔ 11 تمہارے دل خدا کی طرف رجوع ہیں۔ میں اس بات کے ثبوت میں تم کو پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں لیکن میرے بعد آنے والا مجھ سے عظیم ہے میں اسکی جوتیوں کے تسمے کھولنے کے بھی لائق نہیں ہوں وہ تو تم کو رُوح القُدس اور آ گ سے بپتسمہ دیگا۔ 12 وہ دا نے کو صاف کر نے کیلئے تیار ہے اور وہ دانہ کو بھوسے سے الگ کر کے اچّھے اناج کو گودام میں بھر وا دیگا اور کہا کہ اس کے بھوسے کو نہ بجھنے والی آ 13 تب ایسا ہوا کہ یوحنا سے بپتسمہ لینے کیلئےیسوع گلیل سےدریائے یردن کے پاس آئے۔ 14 لیکن یوحنا نے کہا ،میں اس لائق نہیں کہ تجھے بپتسمہ دوں لیکن تو مجھے بپتسمہ دے اور میں اسکا محتاج ہوں۔ تو پھر تو مجھ سے بپتسمہ لینے کیوں آیا ؟اس طرح کہتے ہوئے اس نے اس کو روکنے کی کوشش کی۔ 15 یسوع نے جواب دیا فی الوقت ایسا ہی ہونے دے اور ہمیں وہ تمام کام جو اچھے اور نیک ہیں کرنا چاہئے ،،تب یوحنا نے یسوع کو 16 یسوع بپتسمہ لینے کے بعد پانی سے اوپر آئے۔توفورًا ہی آسمان کھل گیا۔ اور یسوع اپنے اوپر خدا کی روح کو کبوتر کی شکل میں اُترتے ہوئے دیکھا۔ 17 تب آسما ن سے ایک آواز آئی یہ وہ میرا پیارا چہیتا بیٹا ہے اور اس سے میں بہت خوش ہوں۔

Matthew 4

1 تب روح یسوع کو جنگل میں شیطان سے آزمانے کیلئے لے گئی۔ 2 یسوع نے چالیس دن اور چالیس رات کچھ نہ کھایا تب اسے بہت بھوک لگی۔ 3 تب اسکا امتحان لینے کیلئے شیطان نے آکر کہا، اگر تو خداکا بیٹا ہی ہے تو ان پتھروں کو حکم کر کہ وہ روٹیاں بن جائیں۔ 4 یسوع نے اس کو جواب دیا یہ صحیفہ میں لکھا ہے: 5 تب شیطان یسوع کو مقدس شہر یروشلم میں لے جاکر ہیکل کے انتہائی بلندجگہ پر کھڑا کرکے کہا۔ 6 شیطان نے کہا ، اگر تو خدا کا بیٹا ہے تو نیچے کود جا کیوں؟ اسلئے کہ صحیفہ میں لکھا ہے ، 7 تب یسوع نے جواب دیا یہ بھی کلام میں لکھا ہے 8 پھر اس کے بعد شیطان یسوع کو کسی پہاڑ کی اونچی چوٹی پر لے جاکر دنیا کی تمام حکومتوں کو اور انکی شان و شوکت کو دکھایا۔ 9 شیطان نے اس سے کہا، اگر تو میرے سامنے سجدہ کرے تو میں تجھے یہ تمام چیزیں عطا کرونگا۔ 10 یسوع نے شیطان سے کہا، اے شیطان ! تو یہاں سے دور ہو جا ایسا کلام میں لکھا ہوا ہے۔ 11 تب ابلیس یسوع کو چھوڑ کر چلا گیا۔ پھر فرشتے آئے اور اسکی خدمت میں لگ گئے۔ 12 یسوع کو یہ بات معلوم ہوئی کہ یوحنا کو قید میں بند کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے یسوع گلیل کو واپس لوٹ گیا۔ 13 یسوع ناصرت میں نہیں رہے اورجھیل سے قریب کفر نحوم کے گاؤں میں جا کر رہنے لگے۔اور یہ گاؤں زُبولون اور نفتالی کی سرحد وں سے قریب ہے۔ 14 یسعیاہ نبی کے ذریعہ سے خدا کی کہی ہوئی بات اس طرح پوری ہوئی : 15 زُبُولون سرحد، نفتالی سرحد، 16 لوگ اندھیرے میں زندگی گزار ہے تھے۔ 17 اس دن سے یسوع منادی دینا شروع کیا۔ آسمانی بادشاہت بہت جلد آنے والی ہے جس کی وجہ سے تم اپنے دلوں کو اور اپنی زندگیوں میں تبدیلی لاؤ۔ 18 گلیل جھیل کے کنا رے پر یسوع ٹہل رہے تھے۔ اس نے شمعون ( اس کو پطرس کے نام سے بھی جانا جاتاہے) اور اسکا بھا ئی اندر یاس کو دیکھا۔ یہ دونوں مچھیرے اس دن جھیل کے کنارے پر جال ڈال کر مچھلیاں پکڑ رہے تھے۔ 19 یسوع نے ان سے کہا ، آؤ میرے پیچھےہو لو میں تم کو دوسری طرح کا ماہی گیر بناؤنگا۔ تمکو جو جمع کرنا ہے وہ مچھلیاں نہیں بلکہ لوگوں کو۔ 20 فورًا شمعون اور اندریاس اپنے جالوں کو چھوڑکر اس کے پیچھے ہو لئے۔ 21 یسوع گلیل کی جھیل کے کنارے آگے چلنے لگے تو زبدی کے دو بیٹے یعقوب اور یوحنا دونوں کو دیکھا۔وہ دونوں اپنے باپ زبدی کے ساتھ کشتی پر سوار تھے۔اور وہ مچھلیوں کا شکار کرنے کیلئےاپنے جالوں کی مرمت کر رہے تھے یسوع نے انکو بلایا۔ 22 تب وہ کشتی کو اور اپنے باپ کو چھوڑ کر یسوع کے ساتھ ہولئے 23 یسوع گلیل کے تمام علاقوں میں گیا۔ یسوع یہودیوں کی عبادت گاہوں میں تعلیم دینے لگا اور خدا کی بادشاہت کے بارے میں خوش خبری کی منادی دینے لگا۔یسوع تمام لوگوں کی بیماریوں اور خرابیوں کو دُور کر کے شفاءدی۔ 24 یسوع کی خبریں تمام ملک سوریہ میں پھیل گئی۔لوگ تمام بیماروں کو یسوع کے پاس لانا شروع کئے۔وہ لوگ جو مختلف قسم کے امراض اور اور تکالیف میں مبتلا تھے۔اور بعض تو شدید تکلیف اور درد میں بے چین تھے۔اور بعض بد روحوں کے اثرات سے متاثر تھے ان میں بعض مرگی کی بیماری میں مبتلا تھے۔اور بعض فالج کے مریض تھے یسوع نے ان سب کو شفاء بخشی۔ 25 بے شمار لوگ یسوع کے پیچھے ہو لئے۔یہ لوگ گلیل سے، دس دیہاتوں سے، یروشلم سے،یہوداہ سے اور دریائے یردن کے اُس پار والے علاقے سے آئے ہوئے تھے۔

Matthew 5

1 یسوع نے جب لوگوں کی اس بھیڑ کو دیکھا تو پہاڑ کے اوپر چڑھکر بیٹھ گئے۔اسکے شاگرد بھی اسکے پاس آئے۔ 2 تب یسوع نے یہ تعلیم دینی شروع کی۔ اور کہا، 3 مبارک ہیں وہ لوگ جو دل کے غریب ہیں 4 مبارک ہیں وہ لوگ ہے جو غم زدہ ہیں 5 مبارک ہیں وہ لوگ جو حلیم ہیں 6 مبارک ہیں وہ لوگ جو راستباز بھوکے اور پیاسے ہیں 7 مبارک ہیں وہ لوگ جو رحم دل ہیں 8 مبارک ہیں وہ لوگ جو پاک ہیں 9 مبارک ہیں وہ لوگ جو صلح کراتے ہیں 10 مبارک ہیں وہ لوگ جو راستبازی کر نے کے سبب سے ستا ئے گئے 11 لوگ میری پیروی کرنے کی وجہ سے تمہارا مذاق اُڑائینگےاور ظلم و زیادتی کریں گے اور تم پر غلط اور جھوٹی باتوں کے الزام لگائینگے ،تو تم قابل مبارک باد ہوگے۔ 12 خوشی کرنا اور شادماں ہونا اس لئے کہ جنت میں تم اسکا بڑا بدلہ پاؤگے۔کیونکہ تم سے پہلے گزرے ہوئے نبیوں کے ساتھ بھی لوگ ایسا ہی سلوک کیا کرتے تھے۔ 13 تم زمین کے لئےنمک کی مانند ہو۔ اگر نمک اپنا مزہ کھودے تو دوبارہ اسے نمکین نہیں بنا سکتے۔اور اس نمک سے کوئی فائدہ نہ ہوگا لوگ اسکو باہر پھینک کر پیروں تلے روندینگے۔ 14 تم ساری دنیا کے لئے روشنی ہو جو شہر پہاڑ کی چوٹی پر بنایا جاتا ہے وہ چھپ نہیں سکتا۔ 15 لوگ روشنی کو برتن کے نیچے نہیں رکھتے۔بلکہ لوگ اس چراغ کو شمعدان میں رکھتے ہیں۔تب کہیں روشنی تمام گھر کے لوگوں کو پہنچتی ہے۔ 16 اسی طرح تم لوگوں کو روشنی دینے والے بنو۔کہ تمہاری نیکیوں کو دیکھکر وہ تمہارے باپ کی حمداور تعریف و توصیف کریں کہ جو آسمانوں میں ہے۔ 17 یہ نہ سمجھو کہ میں موسیٰ کی کتاب شریعت اور نبیوں کی تعلیمات کو منسوخ یا بیکار کرنے کیلئے آیا ہوں میں ان کو منسوخ کر نے کے بجائےان کو پورا کرنے کیلئےآیا ہوں۔ 18 میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں کہ زمین و آسمان کے فنا ہونے تک شریعت سے کچھ بھی غائب نہ ہوگا۔شریعت کا ایک حرف یا اسکا ایک لفظ بھی غائب نہ ہوگا جب تک سب کچھ پورا نہ ہوجائے۔ 19 ہر انسان کو چاہئے کہ وہ ہر حکم بلکہ چھوٹے احکام کی بھی تعمیل میں فرمانبردار بنیں۔اگر کوئی ان احکامات میں سے کسی ایک کی تعمیل میں نافرمانی کرے اور دوسرےلوگوں کو بھی اس نا فرمانی کی تعلیم دے تو وہ خدا کی بادشاہت میں انتہائی حقیر ہوگا۔لیکن اگر وہ شریعت کا فرمانبردار ہوکر زندگی گزارنے اور دوسروں کو شریعت کا پابند ہونے کی تلقین کرنے والا خدا کی بادشاہت میں بہت اہم ہوگا۔ 20 لیکن میں تم سے کہتا ہوں کہ معلمین شریعت سے اور فریسیوں سے بہتر کام ہی تم کو کرنا چاہئے ورنہ تم خدا کی بادشاہت میں داخل نہ ہو سکو گے۔ 21 وہ بات ایک عرصہ سے پہلے لوگوں سے کہی گئی تھی جس کو تم نے سنا تھا۔ کسی کا قتل نہیں کرنا چاہئے جو شخص کسی کا قتل کرے اس کا انصاف کیا جائیگا۔ 22 لیکن میں تم سے جو کہتا ہوں کہ تم کسی پر غصّہ نہ کرو ہر ایک تمہارا بھائی ہے اگر تم دوسروں پر غصہ کروگے تو تمہارا فیصلہ ہوگا اور اگر تم کسی کو برا کہوگے تو تم سے یہودیوں کی عدالت میں چارا جوئی ہوگی۔اگر تم کسی کو نادان یا اُجڈ کے نام سے پکاروگے تو دوزخ کی آ گ کے مستحق ہوگے ۔ 23 اس لئے جب تم اپنی نذر قربان گاہ میں پیش کرنے آؤ اور یہ بھی یاد آجائے کہ تم پر تمہارے بھائی کی ناراضگی ہے تو، 24 تب اپنی نذر قربان گاہ کے نزدیک ہی چھوڑ دواور پہلے جا کر اسکے ساتھ میل ملاپ پیدا کرو اور پھر اسکے بعد آکر اپنی نذر پیش کرو۔ 25 اگر تمہارا دشمن تمہیں عدالت میں کھینچ لے جارہا ہو تو تم جلد اسکے دوست ہو جا ؤ۔اور تم کو عدالت جانے سے پیشتر ہی ایسا کرنا چاہئے۔اگر تم اسکے دوست نہ بنوگے تو وہ تمہیں منصف کے سامنے لےجائیگا منصف تمہیں سپاہی کے حوالے کریگا تاکہ تمہیں قید میں ڈالا جائے۔ 26 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک تم کوڑی کوڑی کو ادا نہ کرو تم قید سے رہا نہ ہوگے۔ 27 اس بات کو تم سن چکے ہو کہ یہ کہا گیا ہے ، تم زنا کے مرتکب نہ ہو، 28 میں تم سے کہتا ہوں کہ اگر کوئی شخص کسی غیر عورت کو زنا کی نظر سے دیکھے اور اس سے جنسی تعلق قائم کرنا چاہے تو گویااس نے اپنے ذہن میں عورت سے زنا کیا۔ 29 اگر تیری داہنی آنکھ تجھے گناہ کے کاموں میں ملوث کردے تو تو اس کو نکا ل کر پھینک دے۔اس لئے کہ تیرا پورا بدن جہنم میں جانے کے بجائے بہتر یہی ہوگا کہ بدن کے ایک حصہ کو الگ کر دیا جائے۔ 30 اگر تیرا داہنا ہاتھ تجھے گناہ کا مرتکب کرے تو اس کو کاٹ کر پھینک دے۔ اس لئےکہ تیرا پورا بدن جہنم میں جانے کے بجائے بہتر یہی ہوگا کہ بدن کے ایک حصہ کو الگ کردیا جائے۔ 31 یہ بات کہی گئی ہے کہ جوکو ئی اپنی بیوی کو طلاق دینا چاہے تو اسکو چاہئے کہ وہ اسکو تحریری طلاق نامہ دے۔ 32 لیکن میں تم سے کہتا ہوں ، کوئی بھی شخص جو اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے تو وہ اپنی بیوی کو حرام کا ری کر نے کے گناہ کا قصور وار بناتا ہے- کسی بھی شخص کو اپنی بیوی کو طلاق دینے کا صرف ایک ہی وجہ ہے- وہ یہ کہ اسکی بیوی نے کسی غیر مرد سے جنسی تعلقات قائم کی ہو-اور کو ئی بھی شخص اس طلاق شدہ عورت سے شادی کر تا ہے تو وہ حرام کاری کا گناہ کر نے کا قصور وار ہے- 33 دو بارہ تم سن چکے ہو تمہارے اجداد سے کہی ہوئی بات کہ قسموں کو مت توڑو جو تم نے کھائی ہے اور خداوند کے نام پر کھائی ہوئی قسم کو پورا کرو۔ 34 لیکن میں تم سے کہتا ہوں کہ قسم ہر گز نہ کھا ؤ۔جنّت کے نام پر بھی قسم نہ کھاؤ کیوں کہ جنت خدا کا تخت ہے۔ 35 زمین کے نام پر بھی قسم نہ کھاؤکیوں کہ زمین خدا کے پیروں کی چوکی ہے یروشلم کے نام پر بھی قسم نہ کھاؤ کیوں کہ وہ عظیم شہنشاہ کا شہر ہے۔ 36 تم اپنے سروں کی بھی قسمیں نہ کھاؤ کیو ں کہ تمہارے سر کا ایک بال بھی سیاہ یا سفید کرنا تمہارے لئے ممکن نہیں۔ 37 اگر صحیح ہے تو کہو ٹھیک ہے اور اگر صحیح نہیں ہے تو کہو ٹھیک نہیں ہے تم اس سے بڑھ کر جو کہتے ہو تو وہ بدی سے ہے۔ 38 تم سن چکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت۔ 39 میں تم سے کہنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ برے شخص کے مقابلے میں کھڑے نہ ہو۔اگر کوئی تمہارے دائیں گال پر تھپڑ مارے تو اس کے لئے دوسرا بایاں گال بھی پیش کرو۔ 40 اگر تم سے کوئی کرتا لینے کیلئے تم کو عدالت میں کھینچ لے جائے ،تو تم اسکو اپنا چغّہ بھی دے دو۔ 41 اگر کوئی تم کو زبردستی ایک میل بیکار چلنے کیلئے کہے تو اس کے ساتھ دو میل چلے جاؤ۔ 42 کوئی بھی تم سے اگر کوئی چیز پوچھے جو تمہارے پاس ہے ،تو وہ اسکو دیدو اگر کوئی تم سے قرض لینے کیلئے آئے تو تم اسکو انکار نہ کرو۔ 43 تو اپنے پڑوسی سے محبت کر اور اپنے دشمن سے نفرت کر۔ اس کہی ہوئی بات کو تم نے سنا ہے۔ 44 لیکن میں تم سے کہہ رہا ہوں کہ تم اپنے دشمنوں سے محبت کرو اور تمہارا نقصان پہونچانے والے کے لئے تم دعا کرو۔ 45 تب تم آسمان میں رہنے والے تمہارے باپ کے حقیقی بچّے ہوگے۔کیوں کہ تمہارا باپ سورج کو نکالتا اور چمکاتا ہے دونوں کے لئے بروں اور نیکوں دونوں کے لئے بارش بھیجتا ہے دونوں کے لئے راستباز اور غیر راستباز۔ 46 تم سے محبت رکھنے والوں سے اگر تم بھی محبت رکھو گے تو تم کو اس سے کیا صلہ ملیگا ؟اس لئے کہ محصول وصول کرنے والے بھی تو ایسا ہی کرتے ہیں۔ 47 اگرتم صرف اپنے دوستوں کے حق میں اچھّے بننا چاہتے ہو تو ایسے میں تم دوسروں سے کوئی اتنے اچھے نہیں ہو۔اس لئے کہ خدا کو نہ پہچاننے والے لوگ بھی اپنے دوستوں سے اچھے رہتے ہیں۔ 48 اسلئے جیسا کہ تمہارا باپ آسمانوں میں ہے اسی طرح تم کو بھی کامل بننا چاہئے۔

Matthew 6

1 ہوشیار رہو ! تم اچھے کام لوگوں کے سامنے اس خیال سے نہ کرو کہ لوگ اسکو دیکھیں تو آسمان میں رہنے والے تمہارے باپ کی طرف سے تمہیں اس کا کوئی اجر نہ ملے گا- 2 جب تم غریب کو خیرات دو تو اسکی تشہیر نہ کرو۔منافقوں کی طرح نہ بنو۔جب کبھی ریا کار خیرات دیتے ہیں یہودی عبادت گاہوں میں اور گلی کوچو ں میں نر سنگوں کو بجا کر اعلان کرتے ہیں اور لوگوں سے تعریف حاصل کرنا ہی انکا مقصد ہوتا ہے۔میں کہتا ہوں یہی تو وہ صلہ ہے جو وہ حاصل کرتے ہیں۔ 3 اور جب بھی غریبوں کو تم کچھ دو تو وہ خفیہ طور پر دو تا کہ اس کے متعلق کسی کو اس بات کا علم نہ ہو۔ 4 اس طرح تمہارا خیرات دینا پوشیدہ ہوگا لیکن تمہارا باپ دیکھتا ہے کہ پوشیدہ کیا کیا گیا ہے اوروہ تم کو اسکا اچھّا صلہ دیگا۔ 5 جب تم عبادت کرو تو ریا کاروں کی طرح نہ کرو۔ریا کار لوگ یہودیوں کی عبادت گا ہوں میں اورگلیوں کے کونوں پر ٹھہر کر زور سے دعا کرنے کو پسند کرتے ہیں اور انکی یہ خواہش ہو تی ہے کہ لوگ انکی عبادت کو دیکھیں۔میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ گویا وہ اسی وقت اپنے صلہ کو پا لئے۔ 6 اگر تم عبادت کرنا چاہو تو تم اپنے کمرے میں جاکر دروازہ بند کرلو اور تمہارے باپ کی عبادت کرو جس کو تم نہیں دیکھ سکتے تمہارا باپ دیکھتا ہے جو پوشیدہ کیا گیا ہے اور وہ تم کو صلہ دیگا۔ 7 جب تم عبادت کرو تو ریا کاروں کی طرح عبادت نہ کرو۔کیوں کہ وہ بے معنی باتوں کو دہراتے رہتے ہیں۔اس قسم کی عبادت تم نہ کرو۔ اور وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اگر زیادہ باتیں کریں تو خدا انکی دعا کو سنتا ہے۔ 8 تم انکی طرح نہ بنو۔اس لئے کہ تمہارے مانگنے سے پہلے تمہارے باپ کو معلوم ہے کہ تمہیں کیا چاہئے۔ 9 اس وجہ سے تم اس طرح عبادت کرو : 10 تیری بادشاہی آئے، 11 ہماری ہر روز کی روٹی ہم کو اسی دن دے۔ 12 ہمارے گناہوں کو معاف کر 13 ہمیں آزمائش میں نہ ڈال 14 ہاں، دوسروں کی غلطیوں کو تم معاف کروگےتو تمہارا باپ بھی جو جنت میں ہے تمہاری غلطیوں کو معاف کریگا۔ 15 اگر لوگوں کی غلطیوں کو معاف نہ گروگے تو آسمانوں میں رہنے والا تمہارا باپ بھی تمہاری غلطیوں کو معاف نہ کریگا۔ 16 جب تم روزہ رکھو تو تم اپنے چہروں کو پھیکے اور اداس نہ بناؤ۔ریا کار والے ویسا ہی کرتے ہیں۔تو تم ان ریا کاروں کی طرح نہ بنو۔ وہ روزہ کی حالت میں لوگوں کو دکھاوا کرنے کیلئے وہ اپنے چہروں کی ہیئت کو بگاڑ لیتے ہیں میں تم سے سچ کہتا ہوں ان ریا کاروں کو اپنے کئے کا پورا بدلہ مل چکا ہے۔ 17 اس لئے جب تم روزہ رکھو تو منھ کو خوب دھویا کرو اور سر میں تیل لگاؤ۔ 18 تب لوگوں کو یہ بات معلوم نہیں ہوگی کہ تم روزے سے ہو۔لیکن تمہاری نظروں سے پوشیدہ تمہارا باپ تو ضرور تم کو دیکھتا ہے۔اور وہ پوشیدگی میں رونما ہونے والے تمام حالات کو جانتا ہے اور تمہارا باپ تم کو اچھا بدلہ دیگا۔ 19 اپنے لئے اس زمین پر خزانے نہ رکھو۔کیوں کہ اس میں کیڑا لگ جا ئے گا اور زنگ آلود ہوکر یہ ضائع ہو جائے گا۔چور تمہارے گھروں میں داخل ہو سکتے ہیں اور جو چیزیں تم رکھتے ہو وہ چرا سکتے ہیں۔ 20 اس لئے تم اپنے خزانوں کو جنت کیلئے تیا ر کرو کہ جہاں ان کو نہ تو کوئی کیڑا تباہ کریگا اور نہ کوئی زنگ پکڑیگا۔ اور نہ کوئی چور نقب زنی کے ذریعے اس کو چرائیگا۔ 21 کیوں کہ جہاں تیرا خزانہ ہوگا وہیں پر تیرا دل بھی لگا رہیگا۔ 22 آنکھ بدن کے لئے روشنی ہے۔ اگر تیری آنکھیں اچھی ہوں تو تیرا سارا بدن روشن ہوگا۔ 23 اگر تیری آنکھوں میں خرا بی ہو تو تیرا سارا بدن تاریکی سے بھر جائیگا۔تجھ میں پائی جانے والی ایک روشنی اگر وہ تاریک ہو جائے تو کتنا گھپ اندھیرا ہو جائیگا۔ 24 کوئی شخص ایک وقت دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سکتا۔وہ ایک سے نفرت کرکے دوسرے سے محبت کر سکے گا ،یا اگر ایک مالک کی پیروی کریگا تو دوسرے کو نظر انداز کریگا۔تو بیک وقت خدا اور مال و دولت کی خدمت نہیں کرسکتا- 25 اس لئے میں تم سے کہتا ہوں کہ تم کو غذا کے لئے فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں اور بدن کو ڈھانکنے کے لئے ملبوسات کے لئے تم فکر مند نہ ہو نا۔کیوں کہ زندگی غذا سے اور بدن کپڑوں سے بڑھ کر اہم ہے۔ 26 پرندوں پر ایک نظر ڈالو۔نہ تو وہ بیج بوتے ہیں اور نہ فصل کاٹتے ہیں۔اور نہ کوٹھیوں میں اناج کے ذخائر جمع کرتے ہیں لیکن اس کے با وجود آسمانوں میں رہنے والا تمہارا باپ انہیں غذا فراہم کرتا ہے اور تم جانتے ہو کہ ان پرندوں سے بڑھ کر تم کتنی قدر و قیمت کے لائق ہو۔ 27 اور تمہاری فکر مندی کی وجہ سے تمہاری عمر دراز نہ ہوگی۔ 28 لباس کی فکر کیوں کرتے ہو ؟جبکہ کھیتوں میں پائے جانے والے پھولوں پر غور کرو۔اور انکے بڑھنے پر غور کرو۔وہ محنت مشقّت بھی نہیں کرتے۔اور نہ اپنے لئے کوئی کپڑے بنتے ہیں۔ 29 میں تم سے جو کہنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ سلیمان جو اتنی آن بان و عظمت کے ساتھ رہا۔تب بھی وہ کسی ایک پھول کی خوبصورتی کے برابر لباس زیب تن نہ کیا۔ 30 میدان میں اُگنے والی گھاس کو خدا پوشاک پہنا تا ہے۔جبکہ گھاس جو اب ہے اور کل کو آ گ میں جلےگی اس لئے خدا تم کو کتنا زیادہ پہنائے گا۔ کم ایمان والے نہ بنو۔ 31 تم اس بات کی فکر نہ کرو کہ ہم کیا کھا ئینگے ؟ اور کیا پئینگے؟اور کیا پہنیں گے؟ 32 لوگ جو خدا کو نہیں جانتے وہ ان اشیاء کو پا نے کی کوشش کرتے ہیں۔تم فکر نہ کرو کیوں کہ جنّت میں رہنے والا تمہارا باپ جانتا ہے کہ تم کو یہ تمام چیزیں چاہئے۔ 33 اس لئے تم کو خدا کی بادشاہت کے لئےاور اسکی مرضی کے مطابق کاموں کی خواہش کرنا چاہئے۔تب تمہیں دوسری چیزیں بھی دی جائیں گی جو تم چاہتے ہو۔ 34 اس لئے تم کو کل کی فکر نہ کرنی چاہئے کیوں کہ ہر دن کے اپنے مشکلات ہیں کل بھی اسکے اپنے افکار ہوں گے۔

Matthew 7

1 دوسروں کے متعلق فیصلہ نہ دو۔تب خدا تمہارے حق میں بھی فیصلہ نہ دیگا۔ 2 اگر تم دوسروں کے حق میں فیصلہ دوگے تو تمہارے حق میں بھی اس قسم کا فیصلہ ہوگا۔اگر تم دوسروں کے ساتھ جو اقدام کرو تو وہی اقدام تمہارے ساتھ بھی ہوگا۔ 3 تیری اپنی آنکھ میں پائے جانے والے شہتیر کو تو نہیں دیکھتا۔ تو کیوں اپنے بھائی کی آنکھ میں پائے جا نے والے تنکے کو دیکھتا ہے۔ 4 تُو اپنے بھائی سے کیسے کہہ سکتا ہے کہ تُو مجھے اپنی آنکھ کا تنکا نکالنے دے جبکہ پہلے تو اپنی آنکھ کو دیکھ ! کہ اب تک تیری آنکھ میں شہتیر موجود ہے۔ 5 تُو تو ایک ریا کار ہے! پہلے توُاپنی آنکھ کے شہتیر کو نکال تب اپنے بھائی کی آنکھ میں پائے جا نے والے تنکے کو نکالنے کیلئے تجھے صاف نظر آئیگا۔ 6 مقدس چیزوں کو تم کُتوں کے آگے نہ ڈالو۔اسلئے کہ وہ پلٹ کر تمہیں کاٹ لیں گے۔سُوّروں کے سامنے اپنے موتیوں کو نہ ڈالو۔کیوں کہ وہ موتیوں کو پیروں تلے روند ڈالیں گے۔ 7 مانگو،تب خدا تمہیں دیگا۔تلاش کرو ،تب کہیں تم پاؤگے۔دروازہ کھٹکھٹاؤتب کہیں وہ تمہارے لئے کھلے گا۔ 8 ہاں ہمیشہ پوچھتے رہنے والے ہی کو ملتا ہے اور لگاتار ڈھونڈنے والا پا ہی لیتا ہے اور لگاتار کھٹکھٹا نے وا لے کے لئے دروازہ کھل ہی جاتا ہے۔ 9 اگر تمہارا بچّہ روٹی مانگے تو کیا تم اس کو پتھر دوگے۔ 10 اگر وہ مچھلی پو چھے تو کیا اس کو سانپ دو گے۔ 11 تم خدا کی طرح اچھے نہیں ہو۔بلکہ خراب ہو لیکن اس کے با وجود تم اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دینا چاہتے ہو۔اس طرح تمہارا باپ بھی جنّت میں ہے پوچھنے والوں کو اچھی چیزیں دیگا۔ 12 دوسروں کے ساتھ تم اچھا برتاؤ کرو جس کی تم ان سے اپنے لئے کرنے کی امید کرتے ہو۔یہ موسیٰ کی شریعت اور نبیوں کی تعلیمات کا خُلاصہ ہے۔ 13 تنگ دروازے کے راستے سے جنّت میں داخل ہوجاؤ۔جہنم کو جانے والا راستہ آسان اور بہت زیاہ چوڑا ہے۔کئی لوگ اسکے ذریعے دا خل ہوتے ہیں۔ 14 لیکن ابدی زندگی کے داخلے کا دروازہ بہت چھوٹا ہے اوروہ راستہ مشکل ہے صرف چند ہی لوگ اس راستہ کو پاتے ہیں۔ 15 جھوٹے نبیوں کے بارے میں ہوشیار رہو۔وہ بھیڑوں کی طرح تمہارے پاس آئینگے۔لیکن حقیقت میں وہ بھیڑئیے کی طرح خطرناک ہو ں گے۔ 16 تم ان کے کاموں کو دیکھ کراُن کو پہچان لوگے۔جس طرح تم کانٹے دار جھاڑیوں سے انگور نہیں پا سکتے۔ اور کا نٹے دار درخت سے انجیر نہیں پا سکتے -اسی طرح اچھی چیزیں بُرے لوگوں میں نہیں ہوتی۔ 17 ٹھیک اسی طرح ہر ایک اچھا درخت اچھا پھل ہی دیتا ہے۔ 18 اچھا درخت خراب پھل نہیں دیتا۔ اور خراب درخت اچھا پھل نہیں دیتا - 19 ہراس درخت کو جو اچھا پھل نہیں دیتا اس کو کاٹ کر آ گ میں جلادیا جائےگا۔ 20 اس لئے جھوٹی تعلیم دینے والوں کو اُن کے پھلوں سے پہچان لو گے۔ 21 صرف اتنا کہنے سے کوئی آدمی خداکی بادشاہت میں داخل نہیں ہو سکتا جو صرف مجھے خدا وند اے خدا وند کہہ کر پکارے آسمان میں رہنے والے ہمارے باپ کی مرضی کے مطابق زِندگی گزارنے والے ہی خُدا کی بادشاہت میں داخل ہوں گے۔ 22 آخری دن کئی لوگ مجھ سے کہیں گے کہ تو ہی ہمارا خداوند ہے! تیرے ہی بارے میں ہم نے نبوّت دی ہے۔تیرے ہی نام سے ہم نےبد رُوحوں کو چھڑایا ہے اور مختلف غیر معمولی کا موں کو انجام دیا ہے۔ 23 لیکن میں صاف طور پر ان سے کہہ دوں گاکہ اے بد کار لوگو !مجھ سے دور ہو جاؤمیں نے تمہیں کبھی نہیں جا نا ؟ 24 میری ان باتوں کو سن کر اس کی فرماں برداری کرنے والا ہر شخص اُس عقلمند کی طرح ہوگا کہ جو اپنا گھر پتھّر کی چٹان پر بنا یا ہو۔ 25 سخت اور شدید بارش ہوئی اور بارش کا پانی اوپر چڑھنے لگا۔تیز ہوائیں اس گھر سے ٹکرانے لگیں۔چونکہ وہ گھر پتھّر کی چٹان پر بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے وہ گرا نہیں۔ 26 جو کو ئی میری ان باتوں کو سننے کے باوجود اس کی اطاعت نہ کرے وہ بے وقوف ہوگا اور کم عقل آدمی ہی ایسا ہے کہ جس نے ریت پر اپنا گھر بنایا۔ 27 شدید بارش ہو ئی اور پانی اوپر چڑھنے لگا اور تیز ہوائیں اس گھر سے ٹکرائیں اور وہ گھر زوردار آواز سے گر گیا۔ 28 جب یسوع نے ان چیزوں کی تعلیم ختم کی تو لوگ اسکی تعلیم سے بہت حیرت میں پڑ گئے۔ 29 کیوں کہ اس نے ان کو شریعت کے معلِّموں کی طرح تعلیم نہیں دی بلکہ ایک صاحب اقتدار کی طرح تعلیم دی

Matthew 8

1 یسوع پہاڑ سے اُتر کر نیچے آگئے لوگ جوق درجوق اس کے پیچھے ہو لئے۔ 2 تب ایک کوڑھی شخص یسوع کے پاس آیا۔اور یسوع کے سامنے جھک گیا اور کہا ،اے خدا وند اگر تو چاہے تو مجھے صحت دے سکتا ہے۔ 3 یسوع نے اسے چھو کر کہا ،میں تیری شفا کی خواہش کرتا ہوں ٹھیک ہو جا اس کو اسی لمحہ کو ڑھ کی بیماری سے شفا ملی۔ 4 یسوع نے اس سے کہا ،یہ کس طرح ہوا تو کسی سے نہ کہنا۔تُو اب جا اور اپنے آپ کو کا ہن کو دکھا، اور موسیٰ کی شریعت کے حکم کے مطا بق مقّررہ نذرانہ پیش کر۔اور تیری صحت یا بی لوگوں کے لئےگواہی ہوگی۔ 5 یسوع کفر نحوم شہر کو چلے گئے۔جب وہ شہر میں داخل ہوئے تو فوج کا ایک سردار اس کے پاس آیا۔ 6 اور منّت کرتے ہوئے مدد کے لئے کہا ، اے میرے خداوند میرا خادم بیمار ہے اور وہ بستر پر پڑا ہے اور وہ شدیدتکلیف میں مبتلا ہے۔ 7 یسوع نے اس عہدیدار سے کہا، میں آکر اس کو شفا دونگا۔ 8 اس بات پر اس عہدیدار نے کہا ، اے میرے خدا وند میں اس لائق نہیں ہوں کہ آپ میرے گھر آئیں۔آپکا صرف یہ کہہ دینا کافی ہے کہ وہ صحت پا جائے تو یقینا میرا خادم صحت پائے گا۔ 9 میں بھی دوسرے اعلی عہدیداروں کے تا بع ہوں۔ میرے ما تحت سپا ہی ہیں۔میں اگر ایک سپاہی سے یہ کہہ دوں کہ چلا جا تو وہ چلا جا تا ہے اور اگر دوسرے سپاہی سے یہ کہدوں کہ آجا تو وہ آ جا تا ہے۔ اگر میں اپنے خادم سے یہ کہوں کہ یہ کر تو وہ اس کو کرتا ہے میں جانتا ہو ں کہ تجھے بھی اس قسم کی باتوں پر اختیار ہے۔ 10 اس بات کو سُن کر یسوع کو بڑی حیرت ہوئی اور اسکے ساتھیوں سے کہا ، میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میں نے اسرائیل میں بھی ایسا اعتقاد رکھنے والے کسی فرد کو نہ دیکھا۔ 11 کئی لوگ مشرق اور مغرب سے آتے ہیں۔اور وہ خدا کی باد شاہت میں ابراہیم اسحاق یعقوب کے ساتھ بیٹھ کر کھا نا کھائینگے۔ 12 اور کہا کہ خدا کی بادشاہت کو پانے والے با ہر اندھیرے میں پھینک دیئے جائینگے اور وہ وہاں چیخ و پکار کریں گے اور درد سے دانت پِیسیں گے۔ 13 تب یسوع نے اس عہدیدار سے کہا ،گھر چلا جا تیرے عقیدہ کے مُطابِق تیرا خادم شفا پائیگا۔ اسی وقت اُس کاخادم شفا یاب ہوا۔ 14 یسوع پطرس کے گھر کو گئے۔اور وہاں دیکھا کہ پطرس کی ساس بُخار کی شدّت سے بستر پر پڑی ہے۔ 15 جب یسوع نے اسکا ہاتھ چھوا تو وہ بخار سے نجات پائی۔تب وہ اٹھ کھڑی ہوئی اور ان کی خدمت کی۔ 16 اُس دن ایسا ہوا کہ شام کے وقت لوگ بد رُوحوں سے متاثر کئی افراد کو یسوع کے پاس لا نے لگے۔یسوع نے اپنے کلام سے بد رُوحوں کو اُن افراد سے بھگا دیا۔اور اُن تمام بیماروں کو صحت بخشا۔ 17 یسعیاہ نبی کی کہی ہوئی بات اس طریقہ سے پُوری ہوئی کہ 18 یسوع نے اپنے اطراف جمع شدہ تمام لوگوں کو دیکھا تو اس نے حکم دیا جھیل کے اس پار کنارے پر جاؤ۔ 19 تب ایک معلّم ِ شریعت یسوع کے پاس آ یا۔اور کہنے لگا، اے استاد آپ جس جگہ جائیں گے وہاں میں تیرے پیچھے چلونگا۔ 20 یسوع نے اس سے کہا ، لومڑیوں کے تو کھوہ ہوتے ہیں اور پرندوں کے گھونسلے ہوتے ہیں۔لیکن ابن آدم کو آرام کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ 21 شاگردوں میں سے ایک نے یسوع سے کہا ،اے خدا وند آپ مجھے پہلے اس بات کی اجازت دیجئے کہ میں اپنے باپ کی تدفین کے مراسم کو انجام دوں۔پھر اس کے بعد میں تیرے پیچھے ہو لونگا 22 لیکن یسوع نے اس سے کہا ، تو میرے پیچھے چل اور مردوں کو اپنے مردے دفن کر نے دے۔ 23 یسوع کشتی میں سوار ہوئے اس کے شاگر دبھی اس کے ساتھ ہو لئے۔ 24 کشتی جھیل کے کنارے سے نکل جا نے کے بعد طوفانی ہوا جھیل کے اوپر چلنی شروع ہوئی۔ اور لہریں کشتی کو اچھالنے لگیں۔لیکن یسوع سو رہے تھے۔ 25 یسوع کے شاگرد اس کے قریب جا کر اس کو بیدار کئے اور کہنے لگے ،اے خداوند ہماری حفاظت فرما ہم ڈوب رہے ہیں۔ 26 یسوع نے ان سے کہا، تم کیوں خوف کرتے ہو ؟تم میں مناسب ایمان نہیں ہے ،،یہ کہتے ہوئے وہ اٹھ کھڑا ہوا اور ان بڑی طوفانی ہواؤں اور لہروں کو حکم دیا۔اس کے فورا بعد طوفانی ہوا رک گئی۔ اور جھیل پر مکمل سکوت چھاگیا۔ 27 لوگ حیرت زدہ تھے اور آپس میں کہنے لگے، یہ کس قسم کا آدمی ہے ؟ یہاں تک کہ طوفانی ہوا اور پانی بھی اس کے فر مانبردار ہے۔ 28 یسوع جھیل کے دوسرے کنارے پر گدرین کی سر زمین میں آ ئے۔وہاں بد روح سے متاثر ہ دو آدمی یسوع کے پاس آئے۔وہ قبروں میں رہتے تھے۔اور وہ دونوں بہت ہی ضرر رساں تھے۔جس کی وجہ سے لوگوں میں ہمت نہ ہوتی تھی کہ اس راہ پر جائیں۔ 29 وہ دونوں چلاّتے ہوئے یسوع کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ آپ ہم سے کیا چاہتے ہیں ؟اے خدا کے بیٹے کیا تو مقرّرہ وقت سے پہلے ہی ہمیں سزا دینے کےلئے یہاں آیا ہے۔ 30 اس جگہ سے قریب سوّروں کا ایک بڑا غول چر رہا تھا۔ 31 بد روحیں منّت کر نے لگےکہ تو چاہتا ہے کہ ہم ان دونوں کو چھوڑ کر سوّروں میں چلے جائیں تو مہر بانی فرما کر ہمیں سوّروں کے اس غول میں بھیج دے۔ 32 تب یسوع نے ان سے کہا ،چلے جاؤتب وہ روحیں ان دونوں کو چھوڑ کر سوّروں میں چلی گئیں۔فوراً وہ تمام سوّر پہاڑ کے نشیب میں دوڑے اور جھیل میں گر کر پا نی میں ڈوب گئے۔ 33 سوّروں کو چرا نے والے شہر میں دوڑ کر گئے سوّروں پر اور ان لو گوں پر جو کہ شیطانوں سے متاثر تھے پیش آئے ہوئے واقعات کو وہ لو گوں سے بیان کئے۔ 34 تب شہر کے تمام لوگ یسوع کو دیکھنے کیلئے چلے گئے۔ جب ان لوگوں نے انہیں دیکھاتو اس سے التجاکر نے لگے کہ وہ ان لوگوں کی جگہ چھوڑ کر چلا جائے۔

Matthew 9

1 یسوع کشتی میں سوار ہو ئے اور جھیل کو پار کرتے ہو ئے خاص شہر کو چلے گئے۔ 2 چند لوگ ایک مفلوج آدمی کو یسوع کے پاس لائے جو اپنے بستر پر پڑا ہواتھا۔ یسوع نے ان لوگوں کو دیکھا کہ ان میں بڑی عقیدت تھی تو وہ مفلوج مریض سے کہنے لگا، اے نو جوان تو خوش ہو جا۔کیوں کہ تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں۔ 3 وہاں پر موجود چند معلّمین شریعت نے جب اس کو سنا تو آپس میں کہنے لگے کہ یہ آدمی ایسی بات کر رہا ہے جیسا کہ وہ خدا ہے، اور یہ تو کفر ہے۔ 4 انکا اس طرح سوچنا یسوع کو معلوم ہوا۔ انہوں نے ان سے کہا ، تم ایسی بری بات کیوں سوچتے ہو ؟ 5 آسان کیا ہے ؟اس مفلوج مریض سے کیا یہ کہنا آسان ہے کہ تیرے گناہ معاف کردیئے گئے ہیں، یا یہ کہنا کہ اٹھ اور چل ؟ 6 لیکن میں تم کو بتاؤں گا کہ ابن آدم کو گناہوں کو معاف کر نے کے لئے اس زمین پر اختیار حاصل ہے۔تم جان جاؤگے کہ مجھے وہ اختیار ہے اس کے بعد یسوع نے اس مفلوج آدمی سے کہا اٹھ اور تو اپنا بستر لیتے ہو ئے اپنے گھر کو چلا جا۔ 7 تب وہ آدمی اٹھا اور گھر کو چلا گیا۔ 8 لوگ اس بات کو دیکھ کر خوف زدہ ہو گئے۔لوگ خدا کی تعریف کر نے لگے کہ اس نے لوگوں کو یہ اختیار دیا۔ 9 یسوع جب جا رہا تھا تو اس نے متی نام کے ایک آدمی کو محصول کے دفتر میں بیٹھا دیکھا۔ تب یسوع نے اس سے کہا ،تو میرے پیچھے ہو لے پھر متی اٹھا اور یسوع کے پیچھے ہو لیا۔ 10 یسوع متی کے گھر میں کھا نا کھا نے بیٹھ گئے۔ کئی محصول وصول کرنے والے اور برے لوگ بھی یسوع اور انکے شاگردوں کے ساتھ کھا نا کھا نے بیٹھ گئے۔ 11 فریسیوں نے دیکھا کہ یسوع ان لوگوں کے ساتھ کھا نا کھا رہے ہیں۔فریسیوں نے یسوع کے شاگردوں سے پوچھا، تمہارا استاد محصول وصول کرنے والوں اور گنہگاروں کے ساتھ کھا نا کیوں کھا تا ہے ؟ 12 جو کچھ فریسیوں نے کہا یسوع نے سن لیا اور ان سے کہا، صحت مند لوگوں کے لئے کسی حکیم کی ضرورت نہیں صرف بیماروں کے لئے ہی طبیب چاہئے۔ 13 تم جاؤ اور کہو کہ مجھے قربانی نہیں چاہئے بلکہ صرف رحم و کرم چاہئے۔ جس طرح الہامی صحیفوں میں لکھا ہوا ہے۔ اس جملہ کے معنی سیکھ لو۔ میں نیک راستبازوں کو دعوت دینے نہیں آیا ہوں۔ بلکہ صرف گنہگاروں کو بلا نے کے لئے آیا ہوں 14 تب یوحناّ کے شاگرد یسوع کے پا س آ ئے۔وہ یسوع سے پو چھنے لگے ہم اور فریسی اکثر روزہ رکھتے ہیں۔ لیکن تیرے شاگرد کیوں روزہ نہیں رکھتے ؟ 15 یسوع نے ان سے کہا، شا دی کے وقت دولہا کے ساتھ رہنے والے اس کے دوست احباب رنجیدہ نہیں ہو تے، لیکن ایک وقت وہ بھی آئے گا جس میں دولہا ان سے الگ کر دیا جا ئے گا۔ تب وہ روزہ رکھیں گے۔ 16 پھٹے ہو ئے پرا نے کر تے میں نئے کو رے کپڑے کا پیوند کو ئی نہیں لگا تا ہے اگر کو ئی لگا تابھی ہے تو پیوند سکڑ کر کرتے سے الگ نکل جا تا ہے۔تب وہ کرتا اور بھی زیادہ پھٹ جا تا ہے۔ 17 اسکے علا وہ لوگ نئی مئے کو پرا نی مئے کی تھیلیوں میں نہیں رکھتے۔ کیوں کہ پرا نی تھیلیاں پھٹ جا تی ہیں۔ اور مئے بہہ جا تی ہے۔ اس وجہ سے لوگ ہمیشہ نئی مئے نئی تھیلیوں ہی میں بھرتے ہیں۔اور تب وہ دونوں محفوظ رہتے ہیں۔ 18 یسوع جب ان واقعات کو کہہ رہے تھے تب یہو دی عبا دت گاہ کا ایک عہدیدار اس کے پا س آیا اور اس کے سامنے جھک گیا اور کہا، میری بیٹی ابھی مر گئی ہے۔ اگر تو آکر اپنا ہاتھ اس پر رکھے تو وہ دوبارہ زندہ ہو جا ئے گی۔ 19 تب یسوع اٹھے اور سردار کے ساتھ چلے گئے اور اس کے ساتھ یسوع کے شاگرد بھی چلے۔ 20 وہا ں پر ایک ایسی بیما ر عورت تھی جس کو بارہ برس سے خون جاری تھا۔ وہ عورت یسوع کے پیچھے سے ان کے قریب آکر ان کے کرتے کے دامن کو چھو لی۔ 21 وہ عورت سوچنے لگی ،اگر میں اس کا کرتا چھو لوں تو میں ضرور صحت یاب ہو جا ؤں گی۔ 22 یسوع نے اس عورت کو دیکھا اور کہا، بیٹی تو اطمینان و سکون سے رہ اپنے ایمان کی وجہ سے ہی تو صحتیاب ہوئی تب وہ تندرست ہو گئی۔ 23 تب یسوع سردار کے ساتھ آگے بڑھتا ہوا اس کے گھر میں چلا گیا۔ یسوع نے جنا زہ میں آئے ہوئے با جا بجا نے والوں کے گروہ کو اور رو نے والوں کو دیکھا۔ 24 یسوع نے کہا، دور ہو جا ؤ کہ یہ لڑکی مری نہیں ہے بلکہ وہ سو رہی ہے لیکن انہوں نے یسوع کا مذاق اڑا یا۔ 25 لوگو ں کو گھر سے باہر بھیج دینے کے بعد یسوع اس کمرے میں گیا جس میں لڑ کی تھی یسوع نے جب اس لڑکی کا ہاتھ پکڑا تو وہ اٹھ کھڑی ہو ئی۔ 26 خبر اطراف و اکناف کے علاقوں میں پھیل گئی۔ 27 یسوع جب وہاں سے لوٹ رہے تھے تو دو اندھے اس کے پیچھے ہو لئے۔ اور وہ زور سے پکارنے لگے ،اے داؤد کے فرزند ہم پر رحم کر۔ 28 یسوع گھر کے اندر چلے گئے۔ اندھے آدمی بھی اس کے ساتھ چلے گئے۔ یسوع نے ان سے کہا ،کیا تم یقین کرتے ہو کہ میں تمہیں شفاء دے سکتا ہوں ؟ اندھوں نے جواب دیا،ہاں خدا وند ہم یقین رکھتے ہیں۔ 29 تب یسوع نے انکی آنکھیں چھو کر کہا، جیسا تمہارا اعتقاد ہے ویسا ہی تمہارے ساتھ ہو۔ 30 فوراً ہی انکو بینائی آگئی۔ یسوع نے انہیں سختی سے تا کید کی کہ یہ واقعہ کسی سے نہ کہنا۔ 31 لیکن وہ اندھے وہاں سے لو ٹے اور اس خبر کو اس علا قے کے چاروں طرف پھیلا دیئے۔ 32 جب وہ دونوں جا رہے تھے تو چند لوگ ایک شخص کو یسوع کے پاس لا ئے چونکہ اس پر بد روح کا سایہ تھا اس وجہ سے وہ گونگا ہو گیا تھا۔ 33 تب یسوع نے اس بد روح کو حکم دیا کہ وہ اسکو چھو ڑ کر چلا جائے۔ تب وہ بولنے لگا۔ لوگوں نے دیکھا تو تعجب میں پڑ گئے۔ اور کہنے لگے اسرائیل میں ایسا کام ہم نے دیکھا ہی نہیں۔ 34 لیکن فریسی کہنے لگے کہ یہ بدروحوں کے مالک و سردار کی قوت و طاقت سے بد روحوں کو چھڑاتا ہے۔ 35 یسوع نے تمام گاؤں اور شہروں کا دورہ کیا۔ اور یسوع نے انکی عبادت گاہوں میں تعلیم دیتے ہو ئے بادشاہت کے بارے میں خوشخبری سنائی تمام قسم کی بیماریوں کو شفاء بخشا۔ 36 تکلیف میں مبتلا ء بے سہارا لوگوں کے مجمع کو دیکھ کر یسوع غمگین ہوئے۔ وہ بغیر چرواہے کے بھیڑوں کی ریوڑ کی مانند ہے۔ 37 یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، فصل تو بہت زیادہ ہے لیکن مزدور کم ہیں۔ 38 اور اس نے کہا کہ فصل کا مالک خدا ہے۔ اس لئے فصل کےمالک سے درخواست کرو کہ فصل کاٹنے کے لئے زیادہ مزدور بھیج دے۔

Matthew 10

1 یسوع اپنے بارہ شاگردوں کو ایک ساتھ جمع کرکے ان کو اس بات کا اختیار دیا کہ وہ بد روحوں کو چھڑا ئے اور ہر قسم کی بیماری سے شفاء دے۔ 2 ان بارہ رسولوں کے نام اس طرح ہیں: 3 فلپس اور برتلمائی، 4 قوم پرست شمعون قتانی، 5 یسوع ان بارہ رسولوں کو چند احکامات دیکر اور بادشاہت سے متعلق لوگوں کو معلومات فراہم کر نے کے لئے بھیج دیا۔ اور یسوع نے ان سے جو کہا وہ یہ کہ غیر یہودیوں کے پاس اور ان شہروں میں نہ جانا جہاں سامری رہتے ہوں۔ 6 بلکہ اسرائیل کے پاس جاؤ جو کھو ئی ہو ئی بھیڑوں کی طرح ہے۔ 7 اور انکو منا دی کرو جنت کی بادشاہت قریب آرہی ہے۔ 8 بیماروں کو شفاء دو۔ اور مردوں کو جلا دو۔ اور کو ڑھیوں کو صحت دو۔ اور لوگوں کو بد روحوں سے چھڑا ؤ۔ میں یہ تمام اختیارات تمہیں آزادانہ دے رہا ہوں۔ اسلئے تم غیروں کی بے لوث خدمت کرو۔ 9 تم روپیہ پیسہ یا تانبا،چاندی یا سونا کو ئی بھی چیز اپنے ساتھ نہ لے جا نا۔ 10 کو ئی تھیلی بھی نہ لے جانا۔ اپنے سفر کے لئے صرف پہننے کے کپڑے اور جو تے لے جانا۔ اپنے ساتھ اپنا عصا بھی نہ لے جانا۔ ایک مزدور کو صرف وہی دینا چاہئے جس کی اسے ضرورت ہو۔ 11 جب تم کسی گاؤں میں یا کسی شہر میں داخل ہو تو کسی اچھے با اثر شخصیت کو ڈھونڈو اور تم اس جگہ کو چھو ڑ نے تک اسی کے گھر میں قیا م کرو۔ 12 جب تم اس گھر میں داخل ہو تو ان سے کہو کہ سلامتی تم پر ہو۔ 13 اس گھر کے لوگ اگر تمہارا استقبال کریں تو وہ تمہاری دعائے خیر و سلامتی کے مستحق ہیں تو وہ سلامتی انہیں حاصل ہو۔ لیکن اگر وہ تمہیں خوش آمدید نہ کہیں تو تمہاری دعائے خیر کے مستحق نہیں ہیں اور تم پر ہی واپس لوٹے۔ 14 ایک گھر والے یا ایک گاؤں والے اگر تمہیں خوش آمدید نہ کہے یا تمہاری باتیں نہ سنے تو تم کو چاہئے کہ اس جگہ کو چھوڑنے سے پہلے اپنے پیروں میں لگی دھول وہیں پر جھاڑ دو۔ 15 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ فیصلہ کے دن اس گاؤں کا حال سدوم اور عمورہ سے بھی زیادہ برا ہو گا 16 سنو! میں تمہیں بھیڑوں کی طرح بھیڑیوں کے درمیان بھیج رہا ہوں۔ اس وجہ سے تم سانپوں کی طرح ہوشیار رہو۔ کبوتروں کی طرح کو ئی غلطی نہ کرو۔ 17 لوگوں کے بارے میں باخبر رہو۔ تم کو وہ قید کرکے عدالت میں حاضر کردیں گے۔ وہ اپنی یہودی عبادت گاہوں میں تم پر درّے برسائیں گے۔ 18 وہ تم کو حاکموں اور بادشاہوں کے سامنے پیش کریں گے۔میری وجہ سے لوگ تمہارے ساتھ ایسا ہی کریں گے۔ لیکن تم ان بادشاہوں اور حاکموں اور غیر یہودی لوگوں کو میرے بارے میں کہو گے۔ 19 جب تم قید کئے جاؤ تو اس بات کی فکر نہ کرو کہ کس طرح گفتگو کریں، اور تمہیں کیا کہنا چاہئے وہ سب باتیں تمہیں اس وقت عطا ہونگی۔ 20 حقیقت میں کلام کر نے والے تم نہ ہو گے۔ بلکہ تمہارے باپ کی روح ہی تمہارے ذریعے بات کریگی۔ 21 حقیقی بھا ئی اپنے حقیقی بھا ئی کے خلاف ہو جائیگا اور اسکو موت کی سزا کے حوالے کریگا۔باپ اپنی ہی اولاد کو موت کی سزا کے حوالے کریں گے۔اور اولاد والدین کے خلاف کھڑے ہو کر انہیں موت کی سزا کے حوالے کریں گے۔ 22 کیوں کہ تم میری پیروی کرتے ہو اس وجہ سے سب لوگ تم سے نفرت کریں گے۔ لیکن آخری وقت تک صبر کرنے والا ہی نجات پا ئیگا۔ 23 اگر کسی ایک گاؤں میں تم پر ظلم و زیادتی ہو تو دوسرے گاؤں چلے جاؤ۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ابن آدم دوبارہ آنے سے پہلے تم اسرائیل کی تما م آبادیوں میں گزرنے بھی نہ پاؤگے۔ 24 شاگرد اپنے استاد سے بہتر نہ ہوگا۔ اور نہ ہی نوکر اپنے مالک سے بہتر ہوگا۔ 25 شاگرد کے لئے یہ کا فی ہوگا کہ وہ اپنے استاد جیسا بنے۔ اور نوکر کے لئے یہ کا فی ہوگا کہ وہ اپنے مالک جیسا بنے۔ اگر خاندان کے صدر ہی کو ابلیس کے نام سے پکا را جائے تو کیا خاندان کے دیگر افراد کو اور زیادہ برے ناموں سے پکا را نہ جا ئے گا۔ 26 اس وجہ سے لوگوں سے نہ ڈرو۔ کیوں کہ ہر وہ چیز جو پوشیدہ ہے وہ ظا ہر ہو جائیگی۔ 27 میں اندھیرے میں یہ تمام واقعات تم سے کہہ رہا ہوں لیکن میری یہ آرزو وتمنّا ہے کہ تم ان واقعات کو دن کے اجالے میں کہو۔ میں یہ ساری باتیں تم سے آہستگی کے ساتھ کہہ رہا ہوں۔ مگر ان باتوں کو تم لوگوں کو آواز سے سناؤ۔ 28 تم لوگوں سے نہ گھبراؤ۔کیوں کہ وہ تو صرف جسم کو مار سکتے ہیں لیکن روح کو مار نہیں سکتے۔ بلکہ خدا سے ڈرو جو روح اور جسم کو جہنم میں نیست و نابود کر سکتا ہے۔ 29 بازار میں ایک سکّہ میں دو چڑیوں کو بیچتے ہیں۔ لیکن تمہارے باپ کی اجازت کے بغیر ان میں کو ئی ایک بھی نہیں مرتی۔ 30 تمہارے سر میں کتنے بال ہیں خدا کو اسکا بھی علم ہے۔ 31 اس لئے خوف نہ کرو۔ کیوں کہ تم کئی چڑیوں سے بھی بہت زیادہ قیمتی ہو۔ 32 اگر کو ئی شخص لوگوں کے سامنے یہ کہے کہ وہ مجھ پر ایمان رکھتا ہے تو میں بھی اپنے باپ کے سامنے جو آسمانوں میں ہے اس کو اپنا بتاؤں گا۔ 33 اگر کو ئی شخص لوگوں کے سامنے یہ کہے کہ میں اسکا نہیں ہوں تو میں بھی آسمانوں میں رہنے والے اپنے باپ سے یہ کہونگا کہ یہ آدمی میرا نہیں ہے۔ 34 تم یہ نہ سمجھو کہ میں دنیا میں امن قائم کرنے کے لئے آیا ہوں بلکہ تلوار چلا نے کے لئے آیا ہوں۔ 35 اس کو پو را کرنے کے لئے آیا ہوں: 36 37 اگر کو ئی شخص میری محبت سے بڑھکر اپنے باپ یا اپنی ماں سے محبت کرتا ہے تو وہ میری پیروی کر نے کے لا ئق نہ ہو گا۔ اور جو کو ئی میری محبت سے بڑھکر اپنے بیٹے سے یا اپنی بیٹی سے محبت کرے تو وہ بھی میرا پیرو کہلا نے کا مستحق نہ ہو گا۔ 38 جو کو ئی اس کو دی جا نے والی صلیب کو قبول کر نے کا خواہشمند نہ ہو تو وہ میرا متبّع ہو نے کے لا ئق نہ ہو گا۔ 39 میری محبت سے بڑھکر جو کو ئی اپنی جان سے محبت کرتا ہے وہ اس کو کھو دیتا ہے میری خاطر جو کو ئی اپنی جان کو کھو دیتا ہے تو وہ اس کو پا ئیگا۔ 40 جو تمہیں قبول کرنے والا ہے وہ مجھے بھی قبول کرنے والا ہے جو مجھے قبول کرنے والا ہے وہ مجھے بھیجنے والے خدا کو بھی قبول کر تا ہے۔ 41 نبی کو نبی سمجھ کر قبول کریگا گویا وہ نبی کا اجر پائے گا۔ حق کو سچا جان کر اس کو قبول کر نے والا گو یا اس حق کو ملنے والے حق کا وہ حقدار ہوگا۔ 42 غریب مفلس کو جو کہ میرا پیرو کار ہے اگر کو ئی مناسب امداد کرے تو وہ یقیناً اسکا اجر پا ئیگا۔ میری پیروی کرنے والوں کو اگر کو ئی ایک پیا لہ ٹھنڈا پانی ہی پلا ئے تو وہ ضرور اسکے اجر کا حقدار ہو گا۔

Matthew 11

1 یسوع اپنے بارہ شاگردوں سے ان واقعات کو سنا نے کے بعد ہدایات دینا ختم کیا۔ تبلیغ اور منادی کر نے کے لئے وہ گلیل کے قصبوں میں چلے گئے۔ 2 یوحنا بپتسمہ دینے والے قید میں تھے۔انکو ان چیزوں کے متعلق معلوم ہوا جو مسیح کر رہے تھے۔ اس لئے یوحنا نے اپنے چند شاگردوں کو یسوع کے پاس بھیج دیا۔ 3 یوحنا کے شاگرد یسوع سے پو چھنے لگے کہ کیا وہ آنے والا آپ ہی ہیں یا ہم کسی دوسرے آنے والے کے انتظار میں رہیں۔ 4 اس کا جواب یسوع نے دیا تم نے جن واقعات کو یہاں سنا اور دیکھا ہے تم جاؤ اور ان سب باتوں کی اطلاع یوحنا کو دو۔ 5 اندھے نظر کو پا لیتے ہیں اور لنگڑے اچھی طرح چلنے پھر نے کے قابل ہو جا تے ہیں اور کو ڑھی بھی شفاء پا لیتے ہیں اور بہرے سننے کے قا بل بن جاتے اور مردوں کو دوبارہ زندگی ملتی ہے۔ اور غریبوں کو خوشخبری سنائی جاتی ہے۔ 6 جو کو ئی مجھے قبول کر لیتا ہے تو وہ متبّرک ہو جا تا ہے۔ 7 جب یوحنا کے شاگرد لوٹ رہے تھے تو یسوع لوگوں سے یوحنا کے بارے میں باتیں کر نے لگے۔یسوع نے ان سے کہا، تم کیا دیکھنے کے لئے بیابان گئے تھے ؟ کیا ہوا سے ہلنے والے سر کنڈے ؟ نہیں ! 8 تو پھر حقیقت میں تم کیا دیکھنے گئے تھے ؟ کیا جاذب نظر لباس میں ملبوس آدمی کو نہیں ! نئے اور قیمتی پوشاک پہننے والے لوگ تو بادشاہوں کے محلوں میں رہتے ہیں۔ 9 تو پھر تم کیا دیکھنے گئے تھے ؟ کیا ایک نبی کو ؟ میں تم سے کہتا ہوں کہ یوحنا نبی سے بڑھکر ہے۔ 10 یوحنا کے بارے میں صحیفوں میں اسطرح لکھا ہوا ہے: 11 یوحنا بپتسمہ دینے والے پہلے جو گزرے ہیں ان سے بڑا ہے۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ آسمانی بادشاہت میں رہنے والا چھو ٹا بھی یوحنا سے بڑا ہی ہو گا۔ 12 بپتسمہ دینے والا یوحنا جب سے آیا ہے تب سے آسمانی بادشاہت طاقت ور حملوں کا شکار ہو ئی ہے۔ لوگ قوت کا استعمال کرکے حکومت کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ 13 تمام نبیوں اور موسٰی کی شریعت میں یوحنا کے آنے تک آسمانی بادشاہت کے بارے میں پہلے ہی بتا دیا تھا۔ 14 شریعت اور نبیوں نے جو بات کہی ہے اس پر اگر تم ایمان رکھتے ہو کہ یوحنا، ایلیاہ ہے۔ اس کے آنے کے بارے میں شریعت اور نبیوں نے بھی خبر دی ہے۔ 15 اے لوگو! میں جو بات بتاتا ہوں اس کو سنو اور توجہ دو. 16 میں اس دور کے لوگوں کے بارے میں کیا بتاؤں ؟انکا مقابلہ کس سے کروں اسلئے کہ اس دور کے لوگ بازاروں میں بیٹھے ہو ئے بچوں کی طرح ہو نگے۔ جب کہ ایک گروہ کے بچّے دوسرے گروہ کے بچوں سے اس طرح کہیں گے: 17 ہم نے تمہارے لئے ایک باجا بجایا۔ 18 میں تم سے کہتا ہوں کہ آج کے لوگ ان بچوں کی طرح ہیں۔ کیوں کہ یوحنا آ گیا ہے مگر وہ دوسرے لوگوں کی طرح کھانا نہیں کھا یا اور مئے نہ پی لیکن لوگ اسکے بارے میں کہتے ہیں کہ اس پر بد روح کے اثرات ہیں۔ 19 ابن آدم آ گیا ہے وہ دوسرے لوگوں کی طرح کھا نا کھا تا ہے اور مئے بھی پیتا ہے۔ اور لوگ کہتے ہیں کہ دیکھو! وہ پیٹو ہے۔ اور وہ مئے خور ہے۔ محصول وصول کرنے والے دیگر اور برے لوگ ہی اس کے دوست و احباب ہیں۔ لیکن حکمت ہی اپنے کاموں سے اپنی صلاحیت کو ظا ہر کرتی ہے- 20 تب یسوع نے جن شہروں میں اپنے معجزے اورنشا نیا ں دکھا ئی تھی ان شہروں کی ملا مت اور مذمت کر نے لگا۔ کیوں کہ ان شہرو ں کے لوگوں نے اپنی زندگی میں کوئی تبدیلی نہ لا ئی اور نہ گناہ کے کا موں سے اپنے آپ کو روک سکے۔ 21 یسوع نے خرا زین سے مخا طب ہو کر کہا، اے خرا زین والو! افسوس ہے تم پر میں تمہا رے کس انجام کو بتا ؤں؟ اور اے بیت صیدا! تمہا را بھی کیا انجام بتا ؤں افسوس ہے تم پر بہت سے معجزات بتا یا ہوں۔ اگر وہ غیر معمو لی کام اور معجزے صور اور صیدا میں ہو تے تو ان کے رہنے والے ایک عرصہ پہلے ہی اپنی زندگیوں میں انقلاب لا ئے ہوتے اور اپنے کئے ہوئے کامو ں پرپچھتا تے ہوئے ٹا ٹ کا ٹکڑا اوڑھ لیتے اوراپنے سر پر راکھ ڈال لیتے۔ 22 میں تم سے کہتا ہو ں کہ فیصلہ کے دن صور اور صیدا سے بڑھ کر تمہا ری حا لت بد تر ہو گی۔ 23 اے کفر نحوم! کیا تو جنت میں اٹھا ئے جا نے کے با رے میں غور و فکر بھی کرتا ہے ؟ نہیں، بلکہ تو عالم ارواح میں اترے گا۔ میں نے تجھے بے شمار معجزات بتا ئے اگر سدوم میں ان معجزات کو دکھا تا تو یقیناً وہ لوگ گناہ کے کاموں سے بچ جا تے اور آج تک وہ بحیثیت شہر ہی بچا رہتا۔ 24 میں تم سے کہتا ہوں کہ فیصلہ کے دن تمہا ری حا لت سدوم سے بھی زیادہ بد تر ہوگی۔ 25 تب یسوع نے کہا اے زمین و آسمان کے خدا وند اور باپ میں تیرا شکر ادا کر تاہوں۔میں تیری تعریف کرتا ہوں۔ کیوں کہ تو نے ان واقعات کو داناؤں اور عقلمندوں سے چھپا ئے رکھا۔ لیکن ان لوگوں پر تو ظاہر کردیاہے جو کہ چھوٹے بچوں کی طرح ہیں۔ 26 ہاں میرے باپ حقیقت میں یہ تیری مرضی اور پسند ہو نے کی وجہ سے تو نے ایسا کیا ہے۔ 27 میرے باپ نے مجھے ہر چیز عطا کی ہے۔ کو ئی بھی بیٹے کو نہیں جانتا۔ صرف باپ ہی اپنے بیٹے کو اچھی طرح جانتا ہے۔ اور کو ئی شخص باپ کو نہیں جانتا بیٹا ہی صرف باپ کو جانتا ہے۔ بیٹا باپ کو جس پر ظا ہر کر نے کی خواہش کر تا ہے تو وہی اپنے باپ کو پہچان لیتے ہیں۔ 28 اے محنت مشقت کر نے والو! اور وزنی بوجھ اٹھا نے والو تم سب میرے پاس آ جا ؤ۔ میں تمہیں آرام پہنچا ؤں گا۔ 29 میرے جوئے کے کندھے دیتے ہو ئے مجھ سے باتیں سیکھو۔ میں شریف اور خاکسارہوں۔ اور تم اپنی جانوں کے لئے تشفی پا ؤگے۔ 30 ہاں! جو کام میں تم سے قبول کر نے کے لئے کہتا ہوں آسان ہے۔ تمہیں اٹھا نے کے لئے جو بوجھ دے رہا ہوں وہ وزنی نہیں ہے۔

Matthew 12

1 وہ سبت کا دن تھا یسوع اناج کے کھیتوں کی راہ سے چل کر جا رہے تھے۔ اور یسوع کے شاگرد اسکے ساتھ تھے اور وہ بھو کے تھے۔جس کی وجہ سے شاگرد بالیاں توڑ کر کھا نے لگے۔ 2 جب فریسیوں نے دیکھا تو یسوع سے کہنے لگے دیکھ سبت کے دن کئے جانے والے تما م کام جن کے بارے میں شریعت میں بتا ئے گئے احکامات کے خلاف ہیں اور اسے تیرے شاگرد کر رہے ہیں۔ 3 اس پر یسوع نے کہا، جب داؤد اوراس کے ساتھ موجود لوگ بھو کے تھے، تب داؤد نے کیا کیا تم کو معلوم ہے ؟۔ 4 داؤد ہیکل کو چلا گیا۔ خدا کی نذر کی ہوئی روٹیاں داؤد نے کھا یااور اسکے ساتھیوں نے بھی کھا یا۔ جبکہ ان لوگوں کا ان روٹیوں کو کھا نا شریعت کے خلا ف تھا۔ اور اسکا کھا نا صرف کاہنوں کے لئے جا ئز تھا۔ 5 کیا تم نے شریعت موسٰی میں نہیں پڑھا کہ؟ ہر سبت کے دن کا ہن ہیکل کے اصولوں کے حلاف ورزی کرنے کے با وجود بے قصور کہلا تے ہیں۔ 6 لیکن ہیکل کے مقابلے میں افضل ترین انسان یہاں ہو نے کی بات میں تم کو بتاتا ہوں۔ 7 صحیفہ کہتی ہے کہ مجھے جانوروں کی قربانی نہیں چاہئے بلکہ مجھے رحم و کرم ہی چاہئے۔ اس لئے کہ اسکے حقیقی معنی تم نہیں جانتے۔ اگر تم اسکے معنی سے واقف ہو تے تو ان بے قصوروں کو تم قصور وار ہو نے کا فیصلہ نہ دیتے۔ 8 اور یہ کہا، ابن آدم سبت کے دن کا خدا وند ہے۔ 9 یسوع اس جگہ کو چھو ڑ کر یہودیوں کی عبادت گاہ میں گئے۔ 10 یہودیوں کی اس عبادت گاہ میں ایک آدمی تھا جو ہاتھ سے معذور تھا۔ یہودیوں میں بعض وہ لوگ تھے جنہوں نے یسوع پر الزام دھر نے کیلئے وجہ تلاش کر نے لگے۔ اس وجہ سے انہوں نے یسوع سے پو چھا، کیا سبت کے دن شفاء دینا درست ہے ؟ 11 یسوع نے ان سے کہا، اگر تم میں سے کسی کے پاس ایک بھیڑ ہو اور وہ بھیڑ سبت کے دن ایک گڑھے میں گر جا ئے تو کیا تم اس بھیڑ کو اس گڑھے سے نہ نکا لو گے ؟ 12 یقیناً انسان اس بھیڑ سے کئی گنا بڑھکر عزت و قدر کے لا ئق ہے۔ اسلئے سبت کے دن اچھے اور نیکی کے کام کرنا موسٰی کی شریعت کے مطابق ہی ہے۔ 13 تب یسوع نے ہاتھ کے اس معذور آدمی سے کہا، تو اپنا ہاتھ دکھا تب اس آدمی نے اپنے ہاتھ کو اسکی طرف آگے بڑھا یا۔ فوراً اسکا ہاتھ دوسرے ہاتھ کی طرح ٹھیک ہو گیا۔ 14 تب فریسی چلے گئے اور یسوع کو قتل کرنے کی تدبیریں کر نے لگے۔ 15 فریسیوں سے کی جا نے والی تدبیر کا یسوع کو علم تھا۔ اس وجہ سے یسوع اس جگہ کو چھو ڑ کر چلے گئے۔ جب کئی لوگ اس کی پیروی کر نے لگے۔ اور اس نے تمام بیماروں کو شفاء دی۔ 16 انہوں نے لوگوں کو تاکید کی کہ میں کون ہو ں یہ بات کسی سے نہ کہیں۔ 17 یسعیاہ نبی کی کہی ہوئی بات پو ری ہو نے کے لئے یسوع نے یہ سب کیا۔ یسعیاہ نے جو کہا ہے وہ یہ ہے : 18 یہ تو میرا خادم ہے۔ 19 نہ یہ جھگڑا کریگا اور نہ چیخ و پکار کریگا۔ 20 وہ نہ تو جھکے ہوئے سر کنڈے کوتوڑیگا۔ 21 اور تمام لوگ اس پر امید کریں گے- 22 تب ایسا ہوا کہ چند لوگ ایک آدمی کو یسوع کے پاس لا ئے وہ بد روح کے اثرات کی وجہ سے اندھا اور گونگا ہوگیا تھا۔ یسوع نے اس شخص کو شفاء بخشی اور وہ دیکھنے اور بولنے لگا۔ 23 لوگ حیران ہو گئے۔ اور آپس میں باتیں کر نے لگے کیا یہ آدمی ابن داؤد ہو سکتا ہے ؟ 24 لوگوں کی آپسی بات چیت سن کر فریسیوں نے کہا یسوع بعلزبول کی قوت کے ذریعہ لوگوں کو بد روحوں سے نجات دلاتا ہے۔ بعلزبول بدروحوں کا سردار ہے۔ 25 فریسی جن واقعات پر غور کرتے تھے وہ یسوع کو معلوم تھا جس کی وجہ سے یسوع نے ان سے کہا، جس حکو مت میں آپسی اختلا فات ہوں وہ تباہ و برباد ہو جا تی ہے۔ داخلی اختلافات سے پھوٹ کا شکار ہو نے والا شہر اور خاندان قائم اور دیر پا ثابت نہ ہو گا۔ 26 ایسی صورت میں اگر شیطان ہی بد روحوں کو اپنے آپ سے باہر بھگا دے تو گویا وہ اپنے آپ ہی میں اختلافات پیدا کریگا۔ اور اسکی سلطنت ہمیشہ کے لئے قائم نہیں ہو سکے گی۔ 27 تم کہتے ہو کہ میں شیطان بعلزبول کی قوت سے بد روحوں کو نکا لتا ہوں اگر یہ بات حقیقت پر مبنی ہو تو تمہا رے لوگ کس کی قوت سے بد روحوں سے نجات دلا تے ہیں۔ جن کی وجہ سے تمہا رے اپنے خاص لوگ ہی یہ ثابت کریں گے کہ تم غلط ہو۔ 28 لیکن میں خدا کی روح کی قوت کے ذریعہ بد روحوں کو نکا لتا ہوں۔ اور اس بات سے اس حقیقت کا پتہ چلتا ہے کہ خدا کی بادشا ہت تمہا رے پاس آئی ہے۔ 29 اگر کو ئی طاقتور و توا نا کے گھر میں گھس کر اس کے ما ل اسباب کو چرا تا ہے تو پہلے اس کو چاہئے کہ وہ اس مضبوط وتوانا شخص کو کس کر باندھے۔تب کہیں جا کر اس کے لئے طا قتور شخص کے گھر کے ما ل و اسباب کا چرانا ممکن ہو سکے گا۔ 30 جو میرا ساتھی نہیں ہے وہ میرا مخالف ہو گیا ہے۔ اور میرے ساتھ جو ذخیرہ کر نے والا نہیں ہے وہی بکھیرنے اور منتشر کر نے والا ہو تا ہے۔ 31 ان تمام باتوں کی بنیا د پر میں تم سے کہتا ہوں کہ لوگوں سے سر زد ہو نے والا ہر گناہ اور کہی جا نے والی ہر بات کی برائی اور الزام کے لئے معا فی ہے۔ اس کے بر خلاف مقدس روح سے گستاخی کے لئے معا فی ہر گز نہیں۔ 32 ابن آدم کی مخالفت میں اگر کو ئی کہتا ہے تو اسکے لئے معا فی ہے لیکن مقدس روح کی مخالفت میں اگر کو ئی لبوں کو جنبش دے تو اس کے لئے نہ اس دنیا میں اور نہ آنے والی دنیا میں کو ئی معافی ہے۔ 33 اگر تمہیں عمدہ میوہ چاہئے تو اچھے قسم کا درخت لگا نا ہو گا۔ اگر اچھے قسم کا درخت نہ ہو تو وہ نا کا رہ اور خراب پھل ہی دیگا اور اس میں آنے والے پھل ہی سے اسکو پہچا نا جا سکتا ہے۔ 34 تم سب سانپ ہو ! اور تم سب ظالم ہو تو ایسے میں تم کیوں کر اچھی بات کہہ سکو گے ؟ تمہارا دل جن باتوں سے بھرا ہوا ہے تمہاری زبان وہی بات کریگی۔ 35 ایک شریف النفس آدمی اپنے دل میں نیک اور اچھی باتوں ہی کو جگہ دیتا ہے۔ اس وجہ سے وہ اپنے دل سے نکلنے والی اچھی باتوں کو ہی بولتا ہے۔ لیکن ایک وہ شخص جو برا اور ظالم ہو تو وہ اپنے دل میں صرف برائیوں ہی کا ذخیرہ کر تا ہے۔ اس وجہ سے وہ وہی بری باتیں زبان سے نکا لے گا جو اسکے دل سے نکلتی ہیں۔ 36 اور میں تم سے کہتا ہوں کہ لوگ غفلت اور لا پر واہی سے جو باتیں کر تے ہیں انکو انصاف اور فیصلہ کے دن ہر بات کی جواب دہی ہو گی۔ 37 تمہارے ہی الفاظ تمہیں راستباز ثابت کر نے کے لئے استعمال ہونگے۔ تمہاری باتوں ہی سے تمہارا نیک اور راست باز اور گنہگار قصور وار ہو نے کا فیصلہ کیا جائیگا- 38 تب چند فریسی اور معلمین شریعت نے یسوع سے کہا، اے ہمارے استاد تو نے جن باتوں کو کہا ہے انکو ثابت کرنے کے لئے ایک معجزہ پیش کر۔ 39 یسوع نے کہا، برے اور گنہگار لوگ معجزہ کو دیکھنے کی آرزو کر تے ہیں۔ لیکن ان کے لئے کوئی معجزہ دکھایا نہ جا ئے۔ سوائے جو نبی یوناہ( یونس) پر ظا ہر کیا گیا تھا۔ 40 جس طرح یوناہ نبی مسلسل تین دن اور تین رات ایک بڑی مچھلی کے پیٹ میں رہے ٹھیک اسی طرح ابن آدم بھی مسلسل تین دن اور تین رات قبر میں رہے گا۔ اس کے علا وہ انکو اور کو ئی نشانی نہ دکھائی جائیگی۔ 41 حق و انصاف کے فیصلہ کے دن شہر نینوہ کے لوگ تمہارے ساتھ کھڑے ہو ئے زندہ لوگوں کے بارے میں مجرم ہو نے کا اعلان کریں گے۔ کیوں کہ یوناہ جب تبلیغ کر تا تھا تو وہ اپنی زندگی میں تبدیلی لا ئی تھی۔ لیکن میں تم سے کہتا ہوں میں یوناہ سے زیادہ مقدم ہوں۔ 42 انصاف و فیصلہ کے دن جنوبی علا قے کی ملکہ تم سب کے ساتھ اٹھ کھڑی ہو گی اور تم سب کو قصور وار ٹھہرائے گی۔کیوں کہ وہ ملکہ سلیمان کی حکمت کی تعلیم سننے کے لئے بہت دور سے آئی تھی۔ اور میں سلیمان سے زیادہ مقدم ہوں۔ 43 بری روح جب آدمی سے باہر آتی ہے اور آرام و سکون پا نے کے لئے جگہ کی تلاش کر تی ہو ئی پا نی نہ پا ئے جا نے والی خشک سوکھی جگہ پر سفر کرتی ہے۔ تب بھی اس بری روح کو سکون پا نے کے لئے کو ئی جگہ نہیں ملتی۔ 44 تب وہ روح کہیگی کہ میں پہلے جس گھر کو چھو ڑ کر آئی ہوں اب پھر دوبارہ اس گھر کو جاؤں گی۔ جب پھر روح دوبارہ اسکے پاس آئیگی تو وہ گھر خالی رہیگا صاف ستھرا جھاڑو دیا ہوا اور آراستہ و پیراستہ کیا ہوا ہو گا۔ 45 تب وہ بری روح باہر جا کر خود سے زیادہ سخت ظالم سات بری روحوں کو ساتھ لئے ہوئے آتی ہے۔ پھر وہ روحیں اس آدمی میں گھس کر رہنے لگتی ہیں۔ اور اس آدمی کو پہلے کے مقابلے میں مزید مصائب کا سامنا کر نا ہوگا اور کہا کہ اس زمانہ میں ظالم اور برے لوگوں کا حشر بھی اسی طرح ہو گا۔ 46 یسوع جب لوگوں سے باتیں کر رہے تھے تب اسکی ماں اور اسکا بھا ئی باہر آکر کھڑے ہو گئے اور وہ اس سے باتیں کر نا چاہتے تھے۔ 47 کسی نے یسوع سے کہا، آپکی ماں اور بھا ئی آپکے لئے باہر انتظار میں کھڑے ہیں اور وہ آپ سے باتیں کر نا چاہتے ہیں۔ 48 یسوع نے اس آدمی کو جواب دیا، میری ماں کون ؟ اور میرے بھا ئی کون ؟ 49 اپنے شاگردوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، دیکھو یہی میری ماں اور یہی میرے بھا ئی ہیں۔ 50 آسمانوں میں رہنے والے میرے باپ کی مرضی کے مطا بق زندگی گزارنے والا ہی حقیقی معنوں میں میرا بھائی ہو گا اور کہا کہ وہی میری ماں اور میری بہن بھی ہو گی۔

Matthew 13

1 اسی دن یسوع گھر سے نکل کر جھیل کے کنارے جاکر بیٹھ گئے۔ 2 اور کئی لوگ یسوع کے اطراف جمع ہو گئے۔ تب یسوع کشتی میں جا بیٹھے اور تمام لوگ جھیل کے کنارے کھڑے تھے۔ 3 تب یسوع نے تمثیلوں کے ذریعہ کئی چیزیں انہیں سکھا ئیں۔ اور یسوع انکو یہ تمثیل دینے لگے کہ 4 جب وہ تخم ریزی کررہا تھا تو چند بیج راستے کے کنارے پر گرے۔ اور پرندے آکر ان تمام بیجوں کو چگ گئے۔ 5 چند بیج پتھریلی زمین میں گر گئے۔ اس زمین میں زیا دہ مٹی نہ ہو نے کے وجہ سے بیج بہت جلد اگ آئے۔ 6 لیکن جب سورج ابھرا، اس نے پودوں کو جھلسا دیا۔ تو وہ اُگے ہوئے پو دے سوکھ گئے۔ اس لئے ان کی جڑیں گہرا ئی تک نہ جا سکیں۔ 7 دیگر چند بیج خا ر دار جھا ڑیوں میں گر گئے۔اور وہ خا ر دار جھا ڑیوں نے ان کو دبا کر ان اچھے بیجوں کی فصل کو آگے بڑ ھنے سے روک دیا۔ 8 دوسرے چند بیج اچھی زر خیز زمین میں گر گئے۔ اور وہ نشو نما پا کر ثمر آور ہوئے بعض پودے صد فیصد بیج دیئے ،اور بعض پودے ساٹھ فیصد سے زیادہ اور بعض نے تیس فیصد سے زائد بیج دئیے۔ 9 میری باتوں پر کان دھر نے والے لوگوں نے ہی غور سے سنا۔ 10 تب شاگرد یسوع کے پا س آکر پوچھنے لگے آپ تمثیلوں کے ذریعہ لو گوں کو کیوں تعلیم دیتے ہیں؟۔ 11 یسوع نے کہا، خدا کی بادشاہت کی پو شیدہ سچا ئی کو سمجھنے کی صرف تم میں صلا حیت ہے۔ اور ان پوشیدہ سچا ئی کو دیگر لوگ سمجھ نہیں پاتے 12 جس کو تھوڑا علم و حکمت دی گئی ہے وہ مزید علم حا صل کر کے علم و حکمت وا لا بنے گا۔ لیکن جو علم وحکمت سے عا ری ہو گا۔ وہ اپنے پاس کا معمو لی نام علم بھی کھو دے گا۔ 13 اسی لئے میں ان تمثیلوں کے ذریعہ لو گوں کو تعلیم دیتا ہوں۔ ان لوگوں کا حا ل یہ ہے کہ یہ دیکھ کر بھی نہیں دیکھنے کے برا بر اور سن کر بھی نہ سننے کے برا بر ہیں۔ 14 ایسے لو گو ں کے بارے میں یسعیاہ نے جو کہا وہ سچ ہوا: 15 ہاں ان لوگوں کے ذہن کند ہو گئے ہیں اور کان بہرے ہو گئے ہیں اور آنکھوں کی روشنی ماند پڑ گئی ہے۔ 16 تم تو قابل مبارک باد ہو۔ اپنے سامنے نظر آنے والے واقعات اور سنے جانے والے حالات کو اچھی طرح سمجھ سکتے ہو۔ 17 میں تم سے سچ کہتا ہو ں کہ جو کچھ تم ابھی دیکھتے ہو اسے بہت سارے نبی اور بہت سارے راستباز لوگ دیکھنے کے خواہشمند تھے۔ لیکن انہوں نے کبھی نہیں دیکھا۔ اور کئی نبیوں اور نیک لوگوں نے وہ باتیں سننی چاہیں جو تم سن رہے ہو لیکن انہوں نے کبھی نہیں سنیں 18 ایسی صورت میں کسان کے متعلق کہی گئی تمثیل کے معنی سنو۔ 19 سڑک کے کنارے میں گر نے والے بیج سے مرا د کیا ہے ؟راستے کے کنارے گرے بیج اس آدمی کی مانند ہیں جو آسمانی بادشاہت کے متعلق تعلیمات کو سن رہا ہے لیکن سمجھ نہیں رہا ہے۔ اسکو نہ سمجھنے والا انسان ہی راستے کے کنارے گرے ہو ئے بیج کی طرح ہے۔ برا شخص آکر اس آدمی کے دل میں بوئے گئے بیجوں کو نکال کر باہر پھینک دیتا ہے۔ 20 اور پتھریلی زمین میں گرے ہو ئے بیج سے مراد کیا ہے ؟ وہ بیج اس شخص کی مانند ہے جو بخوشی تعلیمات کو سنتا ہے اور ان تعلیمات کو بخوشی فوراً قبول کر لیتا ہے۔ 21 لیکن وہ آدمی جو کلام کو اپنی زندگی میں مستحکم نہیں بنا تا اور وہ اس کلام پر ایک مختصر وقت کے لئے عمل کرتا ہے۔ اور اس کلام کو قبول کر نے کی وجہ سے خود پر کو ئی تکلیف یا مصیبت آتی ہے تو وہ اسکو جلد ہی چھوڑ دیتا ہے۔ 22 خار دار جھا ڑیوں کے بیچ میں گر نے والے بیج سے کیا مراد ہے تعلیم کو سننے کے بعد زندگی کے تفکّرات میں اور دولت کی محبت میں تعلیم کو اپنے میں پر وان نہ چڑھا نے والا ہی خار دار زمین میں بیج کے گرنے کی طرح ہے۔یہی وجہ ہے کہ تعلیم اس آدمی کی زندگی میں کچھ پھل نہ دیگی۔ 23 اور کہا کہ اچھی زمین میں گرنے والے بیج سے کیا مراد ہے ؟تعلیم کو سن کر اور اسکو سمجھ کر جاننے والا شخص ہی اچھی زمین پر گرے ہو ئے بیج کی طرح ہو گا۔ وہ آدمی پر وان چڑھکر بعض اوقات سو فیصد اور بعض اوقات ساٹھ فیصد اور بعض اوقات تیس فیصد پھل دیگا- 24 تب یسوع انکو ایک اور تمثیل کے ذریعہ تعلیم دینے لگے۔ وہ یہ کہ آسمان کی بادشاہت سے مراد ایک اچھے بیج کو اپنے کھیت میں بونے والے ایک کسان کی طرح ہے۔ 25 اس رات جب کہ سب لوگ سو رہے تھے تو اسکا ایک دشمن آیا اور گیہوں میں گھاس پھوس کو بودیا۔ 26 جب گیہوں کا پو دا نشو نما پا کر دانہ دار بن گیا تو اسکے ساتھ گھا س پھوس کے پو دے بھی بڑھنے لگے۔ 27 تب اس کسان کے خادم نے اسکے پاس آکر دریافت کیا کہ تو اپنے کھیت میں اچھے دانوں کو بویا۔ مگر وہ گھاس پھوس کا پو دا کہاں سے آ گیا ؟ 28 اس نے جواب دیا، یہ دشمن کا کام ہے تب ان خادموں نے پو چھا کہ کیا ہم جاکر اس گھاس پھوس کے پو دے کو اکھاڑ پھینکیں۔ 29 اس آدمی نے کہا کہ ایسا مت کرو کیوں کہ تم گھاس پھوس کو نکالتے وقت گیہوں کو بھی نکال پھینکو گے۔ 30 فصل کی کٹا ئی تک گوکھر و دانے اور گیہوں دونوں کو ایک ساتھ اگنے دو۔ فصل کی کٹائی کے وقت میں مزدوروں سے کہتا ہو کہ پہلے گھا س پھوس بیجوں کو جمع کرو اور جلانے کے لئے ان کے گٹھے باندھ دو اور پھر اسکے بعد گیہوں کو یکجا کر کے اسکو میرے گودام میں رکھو- 31 تب یسوع نے ایک اور تمثیل لوگوں سے کہی آسما نی باد شاہت را ئی کے دا نے کے مشا بہ ہے۔ کسی نے اپنے کھیت میں اس کی تخم ریزی کی۔ 32 وہ ہر قسم کے دانوں میں بہت چھو ٹا دانہ ہے۔ اور جب وہ نشو نما پا کر بڑھتا ہے تو کھیت کے دوسرے درختوں سے لمبا ہو تا ہے۔ جب وہ درخت ہو تا ہے تو پرندے آکر اس کی شاخوں میں گھونسلے بناتے ہیں- 33 پھر یسوع نے لوگوں سے ایک اور تمثیل کہی آسما نی بادشاہت خمیر کی مانند ہے جسے ایک عورت نے روٹی پکا نے کے لئے ایک بڑے برتن جسمیں آٹا ہے اور اس میں خمیر ملا دی ہے۔ گو یا وہ پورا آٹا خمیر کی طرح ہو گیا ہے۔ 34 یسوع ان تمام باتوں کو تمثیلوں کے ذریعے بیان کر نے لگے۔ جب بھی وہ تعلیم وتلقین کر تے تو تمثیلوں کے ذریعہ ہی سمجھا تے۔ 35 نبی کی کہی ہو ئی یہ بات مع تمثیلوں کے اس طرح پو ری ہوئی: 36 تب یسوع لوگوں کو چھوڑ کر گھرچلے گئے۔ انکے شاگرد انکے قریب گئے اور ا ن سے کہا، گو کھر و بیجوں سے متعلق تمثیل ہم کو سمجھا ؤ- 37 یسوع نے جواب دیا ، اس طرح کھیت میں اچھے قسم کے بیجوں کی تخم ریزی کر نے وا لا ہی ابن آدم ہے۔ 38 کھیت یہ دنیا ہے۔ اچھے بیج ہی آسما نی بادشاہت میں شا مل ہو نے وا لے خدا کے بچے ہیں اور بر ے وبد کا روں سے رشتے رکھنے وا لے ہی وہ گو کھر وکے بیج ہیں۔ 39 کڑ وے بیج کو بو نے وا لا دشمن ہی وہ شیطا ن ہے۔ فصل کی کٹا ئی کا مو سم ہی دنیا کا اختتام ہے اور اس کو جمع کر نے وا لے مز دور ہی خدا کے فرشتے ہیں۔ 40 کڑ وے دانوں کے پودوں کو اکھا ڑ کر اس کو آ گ میں جلا دیتے ہیں اور دنیا کے اختتا م پر ہو نے وا لا یہی کام ہے۔ 41 ابن آدم اپنے فرشتوں کو بھیجے گا۔اور اس کے فرشتے گنا ہوں میں ملوث برے اور شر پسند لو گوں کو جمع کریں گے۔ اور وہ انکو اس کی بادشاہت سے باہر نکال دیں گے۔ 42 فرشتے ان لوگوں کو آ گ میں پھینک دیں گے۔اور وہاں وہ تکلیف سے رو تے ہوئے اپنے دانتوں کو پیستے رہیں گے۔ 43 تب اچھے لوگ سورج کی مانند چمکیں گے۔ وہ اپنے باپ کی بادشا ہی میں ہو ں گے۔ میری باتوں پر توجہ دینے والے لوگو غور سے سنو۔ 44 آسما نی بادشاہت کھیت میں گڑے ہو ئے خزا نے کی مانند ہے۔ایک دن کسی نے اس خزا نے کو پا لیا۔ او ربے انتہا مسر ّت وخوشی سے اس کو کھیت ہی میں چھپا کر رکھ دیا۔ تب پھر اس آدمی نے اپنی سا ری جا ئیداد کو بیچ کر اس کھیت کو خرید لیا۔ 45 آسما نی بادشاہت عمدہ اور اصلی موتیوں کو ڈھونڈ نے وا لے ا یک سوداگر کی طرح ہے جو قیمتی موتیوں کی تلا ش کر تا ہے۔ 46 ایک دن اس تا جر کو بہت ہی قیمتی ایک مو تی ملا۔تب وہ گیا اور اپنی تمام جائیداد کو فروخت کر کے اس موتی کو خرید لیا۔ 47 آسما نی بادشاہت سمندر میں ڈالے گئے اس مچھلی کے جال کی طرح ہےجس میں مختلف قسم کی مچھلیاں پھنس گئیں۔ 48 تب وہ جال مچھلیوں سے بھر گیا۔ مچھیرے اس جال کو جھیل کے کنا رے لائے اور اس سے اچھی مچھلیاں ٹوکریوں میں ڈال لیں اور خراب مچھلیوں کو پھینک دئیے۔ 49 اس دنیا کے اختتا م پر بھی ویسا ہی ہوگا۔فرشتے آئیں گے اور نیک کا روں کو بد کاروں سے الگ کریں گے۔ 50 فرشتے برے لوگوں کو آ گ کی بھٹی میں پھنک دیں گے۔ اس جگہ لوگ روئیں گے۔درد وتکلیف میں اپنے دانتوں کو پیسیں گے۔ 51 یسوع نے اپنے شاگردوں سے پوچھا، کیا تم ان تمام باتوں کو سمجھ گئے ہو؟ شاگردوں نے جواب دیا ہم سمجھ گئے ہیں 52 تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، آسما نی باد شاہت کے بارے میں تعلیم دینے وا لا ہر ایک معلم شریعت ما لک مکان کی طرح ہوگا جو پرانی چیزو ں کو اس گھر میں جمع کر کے ان کو پھر باہر نکا لے گا۔ 53 یسوع ان تمثیلوں کے ذریعے تعلیم دینے کے بعد وہاں سے چلے گئے۔ 54 تب وہ اپنے گاؤں گئے۔یسوع جب یہودی عبادت گاہ میں تعلیم دے رہے تھے تو لوگ تعجب کر نے لگے۔آپس میں کہنے لگے یہ سوچ ،سمجھ ،حکمت ،علم اور معجزے دکھا نے کی قوت کہاں سے پا ئی ہے۔؟ 55 یہ تو صرف ایک بڑھئی کا بیٹا ہے۔ اور اس کی ماں مریم ہے۔یعقوب ،یوسف اور شمعون ان کے بھا ئی ہیں۔ 56 اور اس کی سب بہنیں ہما رے پاس ہیں۔ اور آپس میں باتیں کر نے لگے کہ ایسے میں یہ حکمت اور معجزے دکھا نے کی طا قت کہاں سے پا ئی ہے؟ 57 اس کو کسی نے قبول نہ کیا۔ 58 چونکہ ان لوگوں میں ایمان نہ ہو نے کی وجہ سے اس نے وہاں کئی معجزے نہیں دکھا ئے -

Matthew 14

1 اس زما نے میں ہیرودیس گلیل میں حکو مت کرتا تھا لوگ یسوع کے متعلق جن واقعات کو سنا تے تھے وہ ساری باتیں اسے معلوم ہوئیں۔ 2 یہی وجہ ہے کہ ہیرودیس نے اپنے خادموں سے کہا، حقیقت میں وہی بپتسمہ دینے وا لا یوحناّ ہے۔پھر وہ دوبارہ جی اٹھا ہے۔اسی وجہ سے وہ معجزے دکھا نے کی طاقت رکھتا ہے۔ 3 اس سے قبل ہیرو د یاس کی وجہ سے ہیرودیس نے یوحناّ کو زنجیروں میں جکڑوا کر قید خا نے میں ڈلوا دیا تھا۔ ہیرودیاس ہیرودیس کے بھا ئی فلپس کی بیوی تھی۔ 4 یوحناّ ہیرودیس سے کہہ رہا تھا۔ یہ تمہا رے لئے صحیح نہیں ہے کہ تم ہیرودیاس کے ساتھ رہو یہ کہنا ہی اس کے لئے قید خانے کی وجہ بنی۔ 5 ہیرودیاس یوحناّ کو قتل کر وا نا چا ہتی تھی۔ لیکن وہ لوگوں سے گھبرا کر قتل نہ کر وا سکی لوگ یوحناّ کو ایک نبی کی حیثیت سے ما نتے تھے۔ 6 ہیرودیس کی پیدا ئشی سالگرہ کے دن ہیرودیاس کی بیٹی ہیرودیس اور اس کے مہمانوں کے سا منے ناچنے لگی۔ اور ہیرودیس اس سے بہت خوش ہوا۔ 7 اس لئے اس نے اس سے وعدہ کیا کہ تو جو چاہتی ہے وہ میں تجھے دونگا۔ 8 ہیرو دیاس نے اپنی بیٹی سے کہا، کیا مانگا جائے۔ تب وہ ہرودیس سے کہنے لگی کہ بپتسمہ دینے والے یوحنا کا سر اسی جگہ اور اسی طشت میں مجھے دیدے۔ 9 ہیرودیس بادشاہ بہت دکھی تھا۔ اس لئے کہ اس نے وعدہ کیا تھا کہ وہ جو مانگے گی اسے میں دونگا۔ ہیرودیس کی صف میں کھا نا کھا نے والے لوگ بھی اس وعدے کو سنے تھے۔ اس لئے اس کی مانگ کے مطابق دینے کے لئے ہیرودیس نے حکم دیا۔ 10 قید خانہ جاکر یوحنا کا سر قلم کر کے لا نے کے لئے اس نے سپاہیوں کو بھیج دیا۔ 11 وہ یوحنا کا سر طشت میں لا کر اس کے حوالے کئے۔ وہ اس کو لیکر اپنی ماں ہیرودیاس کے پاس گئی۔ 12 یوحنا کے شاگرد آئے اور اسکی لاش لے گئے۔ اور اس کو دفن کرکے قبر بنا دی۔ وہ یسوع کے پاس گئے۔ اور پیش آئے ہو ئے سارے واقعات کو سنایا۔ 13 یسوع کو یوحنا کے بارے میں جب تفصیل معلوم ہوئی تو یسوع کشتی میں سوار ہو کر اکیلے ہی ویران جگہ پر چلے گئے لیکن لوگ اس کے متعلق جان گئے تھے۔ اس لئے وہ سب اپنے گاؤں کو چھوڑ کر پیدل ہی وہاں چلے گئے جہاں یسوع تھے۔ 14 جب یسوع وہاں کنارے پر آئے تو انہوں نے دیکھا کہ لوگوں کا مجمع ہے اس نے ان لوگوں پر ترس کھا ئے اور انکے بیماروں کو شفاء بخشی۔ 15 جب شام ہو ئی تو شاگرد یسوع کے پاس آکر کہنے لگے، اس جگہ لوگوں کی رہائش نہیں ہے۔ اور اب بھی وقت ہو گیا ہے۔ اور لوگوں کو گاؤں میں بھیج دیجئے تا کہ وہ اپنے لئے کھا نا خریدلیں- 16 یسوع نے ان سے کہا، لوگوں کو جا نے کی ضرورت نہیں۔ تم ہی ان لوگوں کے کھا نے کے لئے تھوڑا سا کھا نا دو۔ 17 شاگردوں نے جواب دیا، ہمارے پاس تو صرف پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں ہیں۔ 18 یسوع نے کہا، ان روٹیوں اور مچھلیوں کو لا ؤ – 19 تب اس نے لوگوں کو ہری گھا س پر بیٹھنے کے لئے کہا پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں نکالیں۔ آسمان کی طرف دیکھا اور خدا کا شکر ادا کیا۔ روٹیوں کو توڑ کر اپنے شا گر دوں کو دیئے۔ اور شاگردوں نے ان روٹیوں کو لوگوں میں تقسیم کر دیں۔ 20 لوگ کھا پی کر سیر ہو گئے۔جب لوگ کھانے سے فا رغ ہو ئے تو کھا نے کے بعد بھی بچی ہو ئی رو ٹیوں کے ٹکڑوں کو جب شا گردوں نے جمع کیا تو بارہ ٹوکریاں بھر گئیں۔ 21 کھا نا کھا نے وا لے آدمیوں کی تعداد عورتوں اور بچوں کے علا وہ تقریباً پا نچ ہزار تھی۔ 22 تب یسوع نے اپنے شا گردوں سے کہا، میں ان لوگوں کو رخصت کر کے بعد میں آؤں گا۔ اور تم لوگ اب کشتی میں سوار ہو کر جھیل کے اس پار چلے جا ؤ۔ 23 وہ لو گوں کو رخصت کر نے کے بعد دعا کر نے کے لئے تنہا پہاڑ کے او پر چلے گئے۔ اس وقت رات ہو گئی تھی۔ اور وہ وہاں اکیلے ہی تھے۔ 24 اس وقت کشتی جھیل میں بہت دور تک چلی گئی تھی۔ اور وہ مخا لف ہوا اور لہروں کے تھپیڑوں کا سختی سے مقابلہ کر رہی تھی۔ 25 رات کے آخری پہر تک بھی شا گرد کشتی ہی میں تھے۔یسوع ان لوگوں کے پاس جھیل میں پانی کے اوپر چلتے ہو ئے آئے۔ 26 جب انہوں نے یسوع کو پا نی پر چلتے ہو ئے دیکھا تو ڈرگئے انہوں نے ان کو بھوت سمجھا اور ما رے خوف کے چیخنے لگے- 27 فوراً یسوع ان سے بات کر تے ہوئے کہنے لگے، فکر مت کرو میں ہی ہوں ڈرو مت- 28 پطرس نے کہا، اے خداوند اگر حقیقت میں تم ہی ہو تو مجھے حکم کرو کہ میں پانی پر چلتے ہو ئے تمہا رے پا س آؤں۔ 29 یسوع نے پطرس سے کہا، آ جا فوراً پطرس کشتی سے اتر کر پانی پر چلتے ہو ئے یسوع کے پا س آیا۔ 30 لیکن وہ طوفانی ہوا اور لہروں کو دیکھ کر خوفزدہ ہوا اور پانی میں ڈوبنے کے قریب ہوا اور پکار کر کہنے لگا اے خداوند مجھے بچا ؤ۔ 31 یسوع نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر پطرس کو پکڑ لیا۔اور کہا، اے کم ایمان والو تم نے کیوں شک کیا ؟ 32 جب پطرس اور یسوع کشتی میں سوار ہوئے تو ہوا تھم گئی۔ 33 کشتی میں سوار شاگرد یسوع کے سامنے گر گئے۔ اور کہنے لگے ، حقیقت میں تو ہی خدا کا بیٹا ہے۔ 34 وہ سمندر پا ر جا کرگنیسرت کے علا قے میں پہنچے۔ 35 وہاں کے لوگوں نے یسوع کو دیکھا۔اور انہیں یہ معلوم ہوا کہ یہ کون تھے؟ اس وجہ سے انہوں نے اطراف واکناف کے علا قوں کے باشندوں کو یسوع کے آنے کی خبر دی۔لوگ تمام بیما روں کو یسوع کے پاس لا ئے۔ 36 اور انہوں نے انسے التجا کی کہ اپنے پیر ہن کو چھونے کی اجا زت دے۔ اور جن لوگوں نے ان کے پیر ہن کو چھوا وہ سب شفا ء یاب ہو ئے۔

Matthew 15

1 تب چند فریسی اور معلمین شریعت یروشلم سے یسوع کے پاس آئے اور کہا، 2 تمہا رے ماننے وا لے ہما رے اجداد کے اصول وروا یات کی اطاعت کیوں نہیں کرتے ؟ اور پوچھا کہ تیرے شاگرد کھا نا کھانے سے قبل ہاتھ کیوں نہیں دھوتے ؟- 3 یسوع نے کہا، تم اپنے اصولوں پر عمل کر نے کے لئے خدا کے احکام کی خلاف ورزی کیوں کرتے ہو ؟۔ 4 خدا کا حکم ہے کہ تم اپنے ماں باپ کی تعظیم کرو۔ دوسرا حکم خدا کا یہ ہے کہ اگر کو ئی اپنے باپ یا ا پنی ماں کو ذلیل و رسوا کرے تو اسے قتل کر دیا جا ئے۔ 5 لیکن اگر ایک آدمی اپنے ماں باپ کو یہ کہے کہ تمہا ری مدد کر نا میرے لئے ممکن نہیں کیوں کہ میرے پاس ہر چیز خدا کی بڑا ئی کے لئے ہے تو پھر ماں باپ کی عزت کر نے کی کو ئی ضرورت نہیں۔ 6 تم اس بات کی تعلیم دیتے ہو کہ وہ اپنے ماں باپ کی عزت نہ کرے اس صورت میں تمہا ری روایت ہی نے خدا کے حکم کو پس پشت ڈال دیا ہے۔ 7 تم سب ریا کار ہو۔یسعیاہ نے تمہارے بارے میں صحیح کہا ہے وہ یہ کہ: 8 یہ لوگ تو صرف زبانی میری عزت کرتے ہیں۔ 9 اور انکا میری بندگی کرنا بھی بے سود ہے۔ 10 یسوع نے لوگوں کو اپنے پاس بلایا اور کہا، میری باتوں پر غور کرو اور انہیں سمجھو۔ 11 کوئی آدمی اپنے کھا نے پینے والی چیزوں سے نا پاک و گندا نہیں ہو تا بلکہ اس نے کہا کہ اس کے منھ سے جو بھی جھوٹے کلمات نکلے وہی اس کو ناپاک کر دیتے ہیں۔ 12 تب شاگرد یسوع کے قریب آکر اس سے کہنے لگے، کیا تم جانتے ہو کہ تمہاری کہی ہو ئی بات کو فریسی نے سن کر کتنا برا ما نا ہے ؟ 13 یسوع نے جواب دیا، آسمانوں میں رہنے والے میرے باپ نے جن پودوں کو نہیں لگا یا وہ سب جڑ سمیت اکھاڑ دیئے جائیں گے۔ 14 اور کہا کہ فریسی کو پریشان نہ کرو اسے اکیلا رہنے دو وہ خود اندھے ہیں اور دوسروں کو راستہ دکھا نا چاہتے ہیں۔ اسلئے کہ اگر اندھا اندھے کی رہنمائی کرے تب تو دونوں گڑھے میں گر جائیں گے۔ 15 تب پطرس نے کہا، جو تو نے پہلے لوگوں سے کہا ہے اس بات کی ہم سے وضاحت کر۔ 16 یسوع نے ان سے کہا، کیا تمہیں اب بھی یہ بات سمجھ میں نہیں آتی ؟۔ 17 ایک آدمی کے منھ سے غذا پیٹ میں داخل ہو تی ہے۔ اور جسم کی ایک نالی سے وہ باہر جاتی ہے۔ اور یہ بات تم سب کو معلوم ہے۔ 18 لیکن جو ایک آدمی کے منھ سے بری باتیں نکلتی ہیں وہی چیزیں ہیں جو آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔ 19 اور آدمی کے دل سے برے خیالات قتل زناکاری اور حرامکاری ،چوری ،جھوٹ اور گالیاں نکل آتی ہیں۔ 20 یہ تمام باتیں آدمی کو ناپاک بنا دیتی ہیں۔ اور کہا، کھا نا کھا نے سے پہلے اگر ہاتھ نہ دھو یا جائے تو اس سے آدمی ناپاک نہیں ہوتا۔ 21 یسوع اس جگہ کو چھوڑ کر صور اور صیدا کے علا قے میں گئے۔ 22 اس علا قے کی رہنے والی ایک کنعانی عورت یسوع کے پاس آئی اور چیخ چیخ کر کہنے لگی، اے خدا وند داؤد کے بیٹے میرے حال پر رحم کر میری بیٹی پر بد روح کے اثرات ہو گئے ہیں اور وہ بہت ہی تکلیف میں مبتلا ہے 23 لیکن یسوع نے اس کو کو ئی جواب نہ دیا۔ اس وجہ سے شاگرد یسوع کے پاس آ ئے اور کہنے لگے، اس عورت کو چلے جانے کے لئے کہئے کیوں کہ وہ چیختی ہو ئی ہمارے پیچھے ہی آرہی ہے۔ 24 یسوع نے کہا، میں خدا کی طرف سے اسرائیل کی کھو ئی ہو ئی بھیڑوں کے سوا کسی اور کے پاس نہیں بھیجا گیا ہو ں۔ 25 تب وہ عورت یسوع کے پاس آئی اور یسوع کے سامنے گر گئی۔ اور کہنے لگی، اے میرے خدا وند ! میری مدد کر- 26 تب یسوع نے جواب دیا، بچوں کے کھا نے کی روٹی کو نکال کر اسکو کتوں کے سامنے ڈالدینا اچھا نہیں۔ 27 اس عورت نے جواب دیا ، ہاں اے میرے خدا وند ! کتے تو اپنے مالکوں کی میز سے گر نے والی غذا کے ٹکڑوں کو تو کھا جا تے ہیں۔ 28 تب یسوع نے جواب دیا، اے عورت ! تیرا ایمان بڑا پختہ ہے۔ اور میں تیری آرزو کو پوری کردیتا ہوں اسکی بیٹی اسی لمحہ شفاء یاب ہو ئی۔ 29 پھر یسوع اس جگہ کو چھو ڑ کر گلیل جھیل کے کنارے ایک پہاڑ پر جاکر بیٹھ گئے۔ 30 لوگ جوق در جوق یسوع کے پاس آئے۔ اور اپنے ساتھ مختلف قسم کے بیماروں کو لا کر یسوع کے قدموں میں ڈالدیئے۔ وہاں پر معذور، اندھے، لنگڑے، بہرے اور دوسرے بہت سے لوگ تھے۔ اور ان سبھوں کو شفا بحشی۔ 31 جب لوگوں نے دیکھا کہ گونگے باتیں کرتے ہیں۔ لنگڑے چلتے پھرتے ہیں ،اور معذور لوگ صحت پاتے ہیں۔ اور اندھے بینا ہو گئے ہیں تو وہ انتہائی حیرت میں پڑگئے اور اس اسرائیل کے خدا کی تعریف بیان کر نے لگے۔ 32 یسوع نے اپنے شاگردوں کو پاس بلا کر کہا، میں بھی ان لوگوں کے ساتھ انکے دکھ اور تکلیف میں شریک ہوں۔ کیوں کہ یہ تین دن سے میرے ساتھ ہیں۔ اب انکو کھا نے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔ اور انکو بحالت بھو ک واپس بھیج دینا مجھے گوارہ نہیں۔ اور کہا یہ گھر جاتے ہو ئے بھوک سے تڑپ جائیں گے۔ 33 شاگردوں نے یسوع سے کہا، اس مجمع کو کھلا نے کے لئے ہم اتنی روٹیاں کہاں سے لا سکتے ہیں ؟ جب کہ یہاں سے کو ئی گاؤں قریب نہیں ہے۔ 34 انہوں نے پو چھا، تمہارے پاس کتنی روٹیاں ہیں ؟ شاگردوں نے جواب دیا ہمارے پاس صرف سات روٹیاں اور چند چھوٹی مچھلیاں ہیں۔ 35 تب انہوں نے لوگوں کو زمین پر بیٹھنے کا حکم دیا۔ 36 ان سات روٹیوں اور مچھلیوں کو اٹھا کر انہوں نے انکے لئے خدا کا شکر ادا کیا پھر انکو توڑ کر شاگردوں کو دیا۔ شاگردوں نے ان کو لوگوں میں بانٹ دی۔ 37 لوگ کھاکر شکم سیر ہوئے۔ 38 اس دن کھا نا کھانے والوں میں مرد چار ہزار تھے۔ انکے علاوہ عورتوں اور بچوں نے بھی کھا نا کھا یا۔ 39 تب یسوع نے ان لوگوں کو اپنے اپنے گھروں کوجا نے کی اجازت دیدی۔ پھر کشتی پر سوار ہو کر مگدن نام کے علاقے میں چلے گئے۔

Matthew 16

1 فریسی اور صدوقی یسوع کے پاس آئے۔ اور یسوع کو آزمانے کے لئے وہ پوچھنے لگے کہ تو اگر خدا کا فرستادہ ہے تو اسکے ثبوت میں تو ایک معجزہ دکھا دے۔ 2 یسوع نے ان سے کہا، غروب آفتاب کے وقت موسم کیسا ہو تا ہے تمہیں معلوم ہے اگر آسمان سرخ رہا تو کہتے ہو کہ موسم عمدہ ہے۔ 3 صبح سورج کے طلوع ہو تے وقت تم آسمان کی طرف دیکھتے ہو۔ اگر مطلع ابر آلود سیاہ اور سرخ ہو تو کہتے ہو کہ آج بارش برسے گی۔ یہ تمام چیزیں آسمان کی علامت ہیں تم ان علامات کو دیکھ کر انکے معنی سمجھتے ہو۔ ٹھیک اسی طرح آج تم جن علامات کو دیکھتے ہو وہ بطور نشانی و علا مت کے ہیں لیکن تم کو ان علامات کے معنی معلوم نہیں۔ 4 برے اور گنہگار لوگ علامت کے طور پر معجزہ دیکھنے کی آرزو کر تے ہیں۔ لیکن انکو یونس کی نشانی کے سوا کوئی اور نشانی نہیں ملتی ۔ تب یسوع اس جگہ کو چھوڑکر دوسری جگہ چلے گئے۔ 5 یسوع اور اسکے شاگردوں نے جھیل کو پار کیا۔ لیکن شاگرد ساتھ میں روٹی لانا بھو ل گئے۔ 6 یسوع نے شاگردوں سے کہا، ہوشیار رہو فریسی اور صدوقیوں کے خمیر کے پھندے میں نہ آنا۔ 7 شاگردوں نے اس کے معنوں پر گفتگو کی۔ اور آپس میں باتیں کر نے لگے کہ شاید ہم نے جو روٹی بھول کر آئے ہیں اس وجہ سے یسوع ایسا کہا ہو گا- 8 شاگردوں کے اس مو ضوع پر گفتگو کر نے کی بات یسوع کو معلوم تھی اس وجہ سے یسوع نے ان سے کہا تم یہ باتیں کیوں کر تے ہو کہ تمہا رے پا س روٹی نہیں ہے؟ اے کم ایمان رکھنے والو !۔ 9 کیا تم اب تک اس کے معنی نہیں سمجھے ہو ؟ پانچ روٹیوں سے پانچ ہزار آدمیوں کو کھا نا کھلا دیا جانا تمکو یاد نہیں؟ لوگوں کے کھا نا کھا نے کے بعد تم نے کتنی ٹوکریوں کو روٹیوں سے بھر وا دئیے کیا تم کو یاد نہیں؟ 10 کیا سات روٹیوں کے ٹکڑوں سے چار ہزار آدمیوں کو کھا نا کھلا نے کی بات تم کو یاد نہیں؟ کھا نے کے بعد تم نے کتنی ٹوکریوں میں روٹیوں کو بھرا تھا کیا تم کو یاد نہیں ؟ 11 اس وجہ سے میں نے تم سے جو کہا ہے وہ روٹیوں کی بابت نہیں۔ اور تم اس کے معنی کیوں نہیں سمجھے۔ اور کہا کہ فریسیوں اور صدوقیوں کے خمیر سے ہوشیار رہنے کی تمہیں تا کید کر تا ہوں- 12 تب شاگرد یسوع کی بات کو سمجھ گئے کہ وہ ان کو روٹی میں چھڑ کے ہو ئے خمیر کے متعلق با خبر رہنے نہیں کہا۔ بلکہ فریسی اور صدوقیوں کی تعلیم کے اثر کو قبول نہ کر نے کی بات سے باخبر رہنے کو کہا ہے۔ 13 یسوع جب قیصر یہ فلپی کے علا قے میں آیا۔تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے پو چھا، مجھ ابن آدم کو لوگ کیا کہہ کر پکار تے ہیں؟ 14 ماننے وا لوں نے جواب دیا، بعض تو بپتسمہ دینے والا یوحناّ کے نام سے پکار تے ہیں اور بعض ایلیاہ کے نام سے پکارتے ہیں۔ اور بعض یر میاہ کہہ کر یا نبیوں میں ایک کہہ کر پکا ر تے ہیں- 15 تب اس نے ان سے پو چھا ، تم مجھے کیا پکار تے ہو؟ 16 شمعون پطرس نے جواب دیا، تو مسیح ہے اور تو ہی زندہ خدا کا بیٹا ہے۔ 17 یسوع نے کہا، اے یونس کے بیٹے شمعون! تو بہت مبارک ہے۔ اس بات کی تعلیم تجھے کسی انسان نے نہیں دی ہے۔بلکہ میرے آسما نی باپ ہی نے ظا ہر کیا ہے کہ میں کون ہوں؟ 18 اس وجہ سے میں تجھے کہتا ہوں کہ تو ہی پطرس ہے۔اور میں چٹان پر اپنی کلیسا (جماعت) تعمیر کروں گا اور عالم ارواح کی طاقت میری کلیسا کو شکست نہ دے سکے گی۔ 19 اور کہا کہ آسمان کی باد شاہت کی کنجیاں میں تجھے دوں گا۔ اس زمین پر دیا جانے والا تیرا فیصلہ وہ خدا کا فیصلہ ہو گا۔ اور اس زمین پر دی جا نے والی معا فی وہ خدا کی معا فی ہو گی۔ 20 پھر یسوع نے اپنے شاگردوں کو تا کید کی کہ میرے مسیح ہو نے کی بات کسی سے نہ کہنا۔ 21 اسوقت سے یسوع نے اپنے شا گر دوں کو سمجھا نا شروع کیا کہ وہ یروشلم جانا چاہتا ہے۔اور پھر وہ وہاں یہودیوں کے بزرگ قائدین، سردار کا ہنوں اور معلمین شریعت سے خود مختلف تکالیف کو برداشت کرنے، پھرقتل کئے جانے پھر مردوں میں سے تیسرے ہی دن دوبارہ جی اٹھنے کی بات سمجھا ئی۔ 22 تب پطرس یسوع کو تھو ڑے فاصلہ پر لے گیا اور اس سے احتجاج کر نے لگا، خدا ان باتوں سے تیری حفاظت کرے۔ اے خدا وند! وہ باتیں تیرے لئے ہر گز پیش نہ آئے گی۔ 23 پھر یسوع نے پطرس سے کہا، اے شیطان یہاں سے دور ہوجا! تو میری راہ میں رکا وٹ ہے اور تیری فکر صرف انسانی فکر ہے نہ کہ خدا کی فکر- 24 پھر یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، جو کو ئی میری پیروی کرنا چاہتا ہے اسکو چاہئے کہ وہ اپنی پسند کی چیزوں کو ردّکردے۔ اور اسکی دی گئی صلیب کو وہ قبول کرتے ہو ئے میرے پیچھے ہو لے۔ 25 جو اپنی جان بچانا چاہے گا وہ اپنی جان کھو دیگا۔ میرے لئے اپنی جان دینے والا اسکی جان کو بچا لے گا۔ 26 اگر کوئی شخص دنیا بھر کی دولت کما کر بھی اپنی روح کو کھو دیا تو اسے کیا حاصل ہوگا ؟ کیا کو ئی چیز ہے جو اسکی روح کا بدل ہو؟ 27 ابن آدم اپنے باپ کے جلال کے ساتھ اور اپنے فرشتوں کے ساتھ لوٹ کر آئیگا اور اس وقت ابن آدم ہر ایک کو انکے اعمال کا مناسب بدلہ دیگا۔ 28 میں تم سے سچ کہتا ہوں۔ اب یہاں کھڑے ہو ئے چند لوگ ابن آدم کو اپنی بادشاہت کے ساتھ آتے ہو ئے دیکھے بغیر نہیں مریں گے۔

Matthew 17

1 چھ دن کے بعد یسوع ، پطرس ، یعقوب اور اسکے بھا ئی یوحنا کو ساتھ لیکر ایک اونچے پہاڑ پر چلے گئے۔ جہاں انکے سوا کو ئی دوسرا نہ تھا۔ 2 ان شاگردوں کی نظروں کے سامنے ہی وہ مختلف شکلیں بدلنے لگا۔ انکا چہرہ سورج کی طرح روشن ہوا۔ اور اسکی پوشاک نور کی مانند سفید ہو گئی۔ 3 اس کے علا وہ انہوں نے دیکھا کہ اسکے ساتھ دو آدمی باتیں کرتے ہو ئے کھڑے تھے۔ وہی موسٰی اور ایلیاہ تھے۔ 4 پطرس نے یسوع سے کہا، اے ہمارے خداوند ! یہ اچھا ہے کہ ہم یہاں ہیں تم چاہو تو تمہارے لئے تین خیمے نصب کروں گا۔ ایک تمہارے لئے ایک موسٰی کے لئے اور ایک ایلیاہ کے لئے۔ 5 پطرس ابھی باتیں کر ہی رہا تھا کہ ایک تابناک بادل انکے اوپر سایہ فگن ہو گیا ,اور اس بادل میں سے ایک آواز سنائی دی، یہی میرا چہیتا بیٹا ہے۔ میں اس سے بہت خوش ہوں اور اسکے فرماں بردار بنو۔ 6 یسوع کے ساتھ موجود شاگرد وں کو یہ آواز سنائی دی۔ وہ بہت زیادہ خوف زدہ ہو کر منھ کے بل زمین پر گر گئے۔ 7 تب یسوع شاگردوں کے پاس آکر انکو چھوا اور کہا ، گھبراؤ مت اٹھو۔ 8 جب وہ اپنی آنکھیں کھول کر دیکھے تو وہاں پر یسوع کے سوا کوئی اور نہیں تھا۔ 9 جب وہ پہاڑ سے نیچے اتر رہے تھے تو یسوع نے اپنے شاگردوں کو حکم دیا، جب تک ابن آدم مرکر دوبارہ جی نہ اٹھے اس وقت تک تم پہاڑ پر جن مناطر کو دیکھا ہے وہ کسی سے نہ کہنا۔ 10 شاگردوں نے یسوع سے پو چھا ، مسیح کے آنے سے پہلے ایلیاہ کو آنا چاہئے ایسی بات معلّمین شریعت کیوں کہتے ہیں ؟ 11 اس پر یسوع نے جواب دیا، جو ایلیاہ کے آ نے کی بات کہتے ہیں صحیح ہے حقیقت یہ ہے کہ وہ آئیگا اور تمام مسائل کو حل کریگا۔ 12 لیکن میں تم سے کہتا ہوں ایلیاہ تو آچکا ہے۔ لیکن لوگ اسے جان نہ سکے کہ وہ کون ہے ؟اور لوگوں نے جیسا چاہا اس کے ساتھ کیا اسی طرح ابن آدم بھی انکے ہاتھوں تکلیف اٹھا ئیگا۔ 13 تب شاگرد سمجھ گئے کہ اس نے ان سے یوحنا بپتسمہ دینے والے کی بابت کہا ہے۔ 14 یسوع اور اسکے شاگرد لوگوں کے پاس لوٹ کر واپس آئے۔ ایک آدمی یسوع کے پاس آیا اور گھٹنے ٹیک کر کہا ، 15 اے خدا وند ! میرے بیٹے پر رحم کر کیوں کہ وہ مرگی کی بیماری سے بہت تکلیف میں ہے۔ وہ کبھی آ گ میں اور کبھی پا نی میں گر جاتا ہے۔ 16 میں اپنے بیٹے کو تیرے شاگردوں کے پاس لا یا۔ لیکن ان میں سے کو ئی بھی اسکو شفاء نہ دے سکے۔ 17 یسوع نے ان سے کہا، اے کم ایمان اور کج رو نسل مزید کتنا عرصہ مجھے تمہارے ساتھ رہنا ہوگا ؟ اور کتنی مدّت تک میں تمہیں برداشت کروں ؟ اس بچّے کو یہاں لاؤ۔ 18 یسوع نے بچّے میں پائی جانے والی بد روح کو ڈانٹ دیا تو وہ اس سے دور ہو گئی۔ اور اسی لمحہ لڑکا شفا یاب ہوا۔ 19 تب شاگرد یسوع کے پاس آکر کہنے لگے کہ، ہم ہزار کو شش کے باوجود اس بد روح کو لڑ کے سے دور کیوں نہیں کر سکے ؟ 20 تب یسوع نے انکو جواب دیا، تمہارا کم ایمان ہی اصل وجہ ہے۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اگر تم میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہو تا اور تم اس پہاڑکو کہتے کہ تو اپنی جگہ سے ہل جا تو وہ ضرور ہل جاتا۔ اور تمہارے لئے کو ئی کام نا ممکن نہ ہوتا۔ 21 بعض یونانی صحیفوں میں اس آیت کو جوڑا گیا ہے جو اسطرح ہے : اس قسم کی بری روحیں سوائے دعا اور روزہ کے کسی اور طریقہ سے نہیں نکا لا جا سکتے ہیں – 21 22 ایک مرتبہ گلیل میں سب شاگرد یکجا ہو ئے۔ یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، ابن آدم کو لوگوں کے حوالے کیا جائیگا۔ 23 آدمی ابن آدم کو قتل کر دیں گے۔ لیکن وہ مرنے کے تیسرے دن پھر دوبارہ زندہ ہو کر آئیگا۔ 24 یسوع اور اسکے شاگرد کفر نحوم میں آئے۔ چند یہودی پطرس کے پاس آئے وہ کلیسا کے محصول وصول کنندہ تھے۔ انہوں نے پوچھا، کیا تمہارا آقا کلیسا کے لئے محصول نہیں ادا کریگا۔ 25 پطرس نے جواب دیا، ہاں وہ ادا کریگا۔ تب پطرس گھر میں گیا جہاں یسوع مقیم تھے۔ وہ اس بات کو بتانے سے پہلے ہی یسوع نے اس سے کہا، اس دنیا کے بادشاہ لوگوں سے مختلف قسم کے محصول وصول کرتے ہیں۔ لیکن محصول ادا کرنے والے کون لوگ ہوں گے ؟ کیا بادشاہ کے بچے ہونگے یا دوسرے لوگ؟ تم کیا سمجھتے ہو شمعون ؟۔ 26 پطرس نے جواب دیا، صرف دوسرے ہی لوگ لگان کو ادا کریں گے یسوع نے پطرس سے کہا، اگر ایسی ہی بات ہے تو بادشاہ کے بچّوں کو لگان دینے کی ضرورت نہیں۔ 27 لیکن ہم لگان وصول کر نے والوں پر کیوں غصہ ہوں ؟ تو چنگی ادا کر اور جھیل میں جاکر مچھلیاں پکڑ۔ اور پہلی ملنے والی مچھلی کے منھ کو تو کھول، تو اسکے منھ میں تو ایک چاندی کے سکّے کو پا ئیگا۔ اسکو نکال لا اور میری اور تیری طرف سے لگان وصول کر نے والوں کو ادا کر۔

Matthew 18

1 اس وقت شا گرد یسوع کے پاس آئے اور دریافت کیا کہ آسما نی باد شاہت میں کس کو اعلیٰ مقام نصیب ہو گا ؟۔ 2 یسوع نے ایک چھو ٹے بچے کو اپنے پا س بلا یا اور اپنے شا گردو ں کے سا منے اس کو کھڑا کیا اور اس طرح کہا،۔ 3 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تم اپنے اندر تبدیلی پیدا کرو تمہا رے دل چھوٹے بچوں کی طرح ہو ور نہ تم آسما نی باد شاہت میں داخل ہی نہ ہوں گے۔ 4 اس چھوٹے بچّے کی طرح جو اپنے آپ کو خاکسار بنائے وہی آسمانی بادشاہت میں اعلی و ارفع مقام پائیگا۔ 5 جو کو ئی ایک چھو ٹے بچّے کو میرے نام پر قبول کریگا تو گویا اس نے مجھے ہی قبول کیا۔ 6 ان چھوٹے بچّوں کو جو میری پیروی کر نے والوں میں سے ہے اگر کسی نے گناہوں کی راہ پر ڈال دیا تو اس شخص کے لئے بہت برا ہوگا۔ تو ایسے لوگوں کے لئے یہی بہتر ہوگا کہ وہ اپنے گلے سے ایک چکّی کے پاٹ کو لٹکائے ہوئے ایک گہرے سمندر میں ڈوب جائے۔ 7 افسوس ہے دنیا میں ان چیزوں پر جو لوگوں کو گناہوں کی راہوں پر لے جاتی ہیں۔ وہ تو وہاں ہمیشہ ہی رہیں گی۔ لیکن افسوس اس پر ہے جو اسکا سبب ہوگا۔ 8 تیرا ہاتھ ہو یا تیرا پیر اگر وہ گناہوں کی طرف لے جائے تو تو اسکو کاٹ کر پھینک دے۔ ہاتھ ہو یا پیر اگر یہ کھوجا تا ہے اور ہمیشگی کی زندگی اس سے ملتی ہے تو وہی تیرے لئے بہتر ہو گا۔ دونوں ہاتھوں اور پیروں والا ہو کر ہمیشگی کی آ گ میں جلنے سے تو وہی بہتر ہوگا۔ 9 تیری آنکھیں اگر تجھے گناہوں کے کاموں پر اکسائے تو تو انکو نکال کر پھینک دے۔ دونوں آنکھوں والا ہو کر جہنم کی آ گ میں جلنے سے بہتر ہے کہ ایک آنکھ کا ہو کر ہمیشگی کی زندگی پائے۔ 10 خبردار یہ نہ سمجھو کہ چھو ٹے بچوں کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے۔ انکے لئے آسمانوں میں فرشتوں کو مقرّر کیا گیا ہے۔ وہ فرشتے آسمان میں رہنے والے میرے باپ کے سامنے رہتے ہیں۔ چند یونانی نسخوں میں آیت ۱۱ کو شامل کیا گیا ہے جو اس طرح ہےابن آدم بھٹکے ہوئے لوگوں کی رہنمائی و حفاظت کرنے کے لئے آیا ہے۔ 11 12 تم کیا سمجھتے ہو اگر کسی آدمی کی سو بھیڑیں ہواگر ان میں سے ایک بھٹک کر گم ہو جائے تو کیا وہ باقی ننانوے بھیڑوں کو پہاڑ ہی پر چھوڑ کر اس ایک بھٹکی ہوئی بھیڑ کی تلاش میں نہ جائیگا ؟ 13 اور میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اگر وہ گم شدہ بھیڑ مل جائے تو وہ ان ننانوے نہ بھٹکنے والی بھیڑوں کے مقابلے میں اس ایک بھیڑ کے ملنے کی وہ خوشی محسوس کریگا۔ 14 اسی طرح ان چھوٹے بچوّں میں کوئی ایک بھی نہ بھٹکے آسمان میں رہنے والا تمہارے باپ کا یہ ارادہ ہے۔ 15 اگر تیرا بھا ئی تجھ سے کوئی برائی کرے تو تو اکیلا جاکر اسکو تنہائی میں اس سے سرزد ہو ئی غلطی کو سمجھا۔ اگر وہ تیری بات سنے ،تو اس کو پھر سے اپنا بھا ئی بنانے میں تو نے اسکی مدد کی۔ 16 اگر وہ تیری بات نہ مانے تو اپنے ساتھ ایک یا دو آدمی کو لیکر دوبارہ اسکے پاس جا ،تاکہ پھر وہ واقعہ پیش آئے اسکے دو یا تین گواہ بنیں گے۔ 17 اگر وہ انکی بات نہ مانے تو کلیسا کو معلوم کراؤ۔ اگر وہ کلیسا کی بات بھی نہ مانے تو اسکو خدا پر ایمان نہ رکھنے والے محصول وصول کرنے والے کی طرح اسکا شمار کرو۔ 18 میں تم سے سچ کہتاہوں کہ جو فیصلہ تم اس زمین پر دیتے ہو تو گویا کہ وہ فیصلہ خدا ہی نے دیا ہے۔ معافی کا وعدہ جو تم اس دنیا میں دیتے ہو گویا وہ معافی خدا کے دینے کے برابر ہے۔ 19 اس کے علاوہ وہ تم میں سے دو آدمی اس دنیا میں راضی ہوکر اگر کچھ مانگ لے تو آسمانوں میں رہنے والا میرا باپ یقیناً اسکو پورا کریگا۔ 20 یہ حقیقت ہے کہ جب دو آدمی یا تین آدمی مجھ پر یقین رکھتے ہوں اور وہ سب اکٹھا ہو کر میرے پاس آئیں تو میں انکے بیچ میں ہو تا ہوں۔ 21 پطرس یسوع کے پاس آیا اور پوچھا اے خدا وند میرا بھا ئی میرے ساتھ کسی نہ کسی قسم کی برائی کرتا ہی رہا تو میں اسے کتنی مرتبہ معاف کروں ؟ کیا میں اسے سات مرتبہ معاف کروں ؟ 22 یسوع نے اس سے کہا تمہیں اس کو سات مرتبہ سے زیادہ معاف کرنا چاہئے۔ اگر چہ کہ وہ تجھ سے ستر مرتبہ برائی نہ کرے اسکو معاف کرتا ہی رہ۔ 23 آسمانی بادشاہت کی مثال ایسی ہے جیسے کہ ایک بادشاہ نے اپنے خادموں کو دیئے گئے قرض کی رقم وصول کر نے کا فیصلہ کیا۔ 24 بادشاہ نے اپنی رقم کی وصولی کا سلسلہ شروع کیا۔ جبکہ ایک خادم کو دس ہزار چاندی کے سکّے بادشاہ کو بطور قرض دینا تھا۔ 25 وہ خا دم بادشاہ کو قرض کی رقم دینے کے قابل نہ تھا۔ جس کی وجہ سے باد شا ہ نے حکم دیا کہ خا دم اور اس کے پاس کی ہر چیز کو اور اس کی بیوی کو ان کے بچوں سمیت فروخت کیا جا ئے اور اس سے حا صل ہو نے والی رقم کو قرض میں ادا کیا جا ئے۔ 26 تب خادم باد شاہ کے قد موں پر گرا اور اس سے عاجزی کر نے لگا۔ ذرا صبر و برداشت سے کام لے میں اپنی طرف سے سا را قرض ادا کروں گا۔ 27 باد شا ہ نے اپنے خادم کے بارے میں افسوس کیا اور کہا، تمہیں قرض ادا کر نے کی ضرورت نہیں باد شاہ نے خادم کو آزادا نہ جانے دیا۔ 28 پھر اس کے بعد وہی خادم دوسرے ایک اور خادم کو جو اس سے چاندی کے سو سکے لئے تھے اس کو دیکھا اور اس کی گردن پکڑ لی اور اس سے کہا کہ تو نے مجھ سے جو لیا تھا وہ دیدے۔ 29 وہ خا دم اس کے پیروں پر گر پڑا اور منت و سما جت کر تے ہوئے کہنے لگا کہ ذرا صبر سے کام لے۔ تجھے جو قرض دینا ہے وہ میں پورا ادا کروں گا۔ 30 لیکن پہلے خادم نے انکار کیا۔ اور اس خادم کے با رے میں جو اس کو قرض دینا ہے عدا لت میں لے گیا اور اس کی شکا یت کی اور اس کو قید میں ڈلوا دیا اور اس خادم کو قرض کی ادائیگی تک جیل میں رہنا پڑا۔ 31 اس واقعہ کو دیکھنے وا لے دوسرے خادموں نے بہت افسوس کر تے ہو ئے پیش آئے ہوئے حادثہ اپنے ما لک کو سنائے۔ 32 تب مالک نے اس کو اندر بلا یا اور کہا، تم برے خادم نے مجھ سے بہت زیادہ رقم لی تھی لیکن تم نے مجھ سے قرض کی معا فی کے لئے منت وسماجت کی۔ جس کی وجہ سے میں نے تیرا پورا قرض معا ف کر دیا۔ 33 اور کہا کہ ایسی صورت میں جس طرح میں نے تیرے ساتھ رحم و کرم کا سلوک کیا اسی طرح دوسرے نو کر سے تجھے بھی چاہئے تھا کہ ہمدر دی کا بر تاؤ کرے۔ 34 ما لک نہایت غضبناک ہوا۔اور اس نے سزا کے لئے خادم کو قید میں ڈال دیا۔ اور اس وقت تک خادم کو قید خا نہ میں رہنا پڑا جب تک کہ وہ پورا قرض نہ ادا کر دیا۔ 35 آسما نوں میں رہنے وا لا میرا با پ تمہا رے ساتھ جس طرح سلوک کرتا ہے۔ اسی طرح اس بادشا ہ نے کیا ہے۔تم کو بھی چا ہئے کہ اپنے بھا ئیوں اور اپنی بہنوں سے حقیقت میں در گذر سے کام لو۔ ورنہ میرا باپ جو آسمانوں میں ہے تم کو کبھی بھی معاف نہ کریگا۔

Matthew 19

1 یسوع تمام واقعات کو سنا نے کے بعد گلیل سے نکل کر یردن ندی کے دوسرے کنا رے پر واقع یہوداہ کے علا قے میں گئے۔ 2 بہت سے لوگ یسوع کے پیچھے ہو لئے۔اور یسوع نے وہاں بیماروں کو شفاء دی۔ 3 چند فریسی یسوع کے پاس آئے اور اس کو غلطی میں پھنسا نے کے لئے اس سے پوچھا، کیا کو ئی شخص کسی بھی وجہ سے اپنی بیوی کو طلاق دینا صیح ہے ؟ 4 یسوع نے کہا ، کیا تم اس بات کو صحیفوں میں نہیں پڑھتے ہو۔جب خدا نے اس دنیا کو پیدا کیا تو انسانوں میں مرد وعورت کو پیدا کیا۔ 5 اس وجہ سے خدا نے کہا ہے کہ مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر صرف اپنی بیوی کا ہو کر رہے گا۔ اور دونوں ایک ہو کر رہیں گے۔۔ 6 اس لئے یہ دونوں دو نہ رہیں گے بلکہ ایک ہی ہیں اور ان دونوں کو خدا ہی نے ایک بنا یا ہے ا ور کسی کو بھی علیحدٰہ نہ کر نا چا ہئے۔ 7 فریسیوں نے پو چھا، اگر ایسا ہی ہے تو موسیٰ نے یہ کیوں حکم دیا کہ کوئی مرد چا ہے تو طلاق نامہ لکھ کر اس کو چھو ڑ سکتا ہے ؟ 8 یسوع نے جواب دیا، تم نے خدا کی تعلیم کو قبول نہیں کیا اس لئے کہ موسیٰ نے تمہیں بیوی کو طلاق دینے کی اجا زت دی ہے۔ابتداء میں بیوی کو طلاق دینے کی کوئی اجا زت نہیں تھی۔ 9 میں تم سے جو کہنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ اپنی بیوی کو چھوڑ کر دوسری عورت سے شا دی رچا نے والا زانی وبد کار ہوگا۔اگر پہلی بیوی کسی دوسرے آدمی سے نا جا ئزو جنسی تعلقات قا ئم کر لی ہو تو تب وہ شخص اپنی بیوی کو چھوڑ کر دوسری عورت سے شادی کر سکتا ہے- 10 شاگردوں نے یسوع سے کہا، اگر کوئی شخص صرف اس بات کی بنیاد پر اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے تو اس کے لئے دوسری شادی نہ کر نا ہی بہتر ہو گا۔ 11 یسوع نے جواب دیا، شادی سے متعلق اس حقیقت کو قبول کر نا ہر ایک کے لئے ممکن نہیں۔ اس کو قبول کر نے کے لئے خدا نے جس کو اس کا متحمل بنا یا ہو صرف 12 بعض شخص کے لئے شادی نہ کر نے کی الگ الگ وجوہات ہیں۔ کچھ لوگ پیدائشی خوجے ہو تے ہیں اور بعض وہ ہوتے ہیں کہ جو آسمانی بادشاہت کے لئے شادی سے انکار کر دیتے ہیں جو شادی کر نے کے موقف میں ہو اس کو چاہئے کہ وہ شادی کے لئے ان تعلیمات کو قبول کرے۔ 13 تب لوگ اپنے چھو ٹے بچوں کو یسوع کے پاس لا ئے کہ ان بچوں پر اپنے ہاتھ رکھے اور انکے لئے دعا کرے شاگردوں نے دیکھا تو ڈانٹنے لگے کہ وہ چھو ٹے بچوں کو یسوع کے پاس نہ لے جائیں۔ 14 لیکن یسوع نے کہا، چھو ٹے بچّوں کو میرے پاس آنے دو اور انکو مت روکو کیوں کہ آسمانی بادشاہت ان ہی کی ہے جو ان چھو ٹے بچّوں کی مانند ہیں۔ 15 یسوع اپنے ہاتھ بچوں کے اوپر رکھنے کے بعد اس جگہ سے نکل گئے۔ 16 کسی نے یسوع کے پاس آکر پو چھا، اے میرے استاد میں ہمیشگی کی زندگی پا نے کے لئے کس قسم کی نیکی اور بھلائی کے کام کروں۔ 17 نیکی کی بابت تو مجھ سے کیوں پو چھتا ہے ؟ خداوند خدا ہی نیک اور مقدس ہے۔ اگر تو ہمیشگی کی زندگی کو پانا چاہتے ہو تو حکموں پر عمل کر۔ 18 اس آدمی نے پو چھا، کون سے حکموں پر۔ تب یسوع نے جواب دیا، قتل و غارت گری نہ کرنا زنا و بدکاری نہ کر ،چوری نہ کر، اور جھو ٹی گواہی نہ دے۔ 19 تو اپنے ماں باپ کی تعظیم کر اور خود سے جیسی محبت کر تا ہے ویسی ہی محبت دوسروں سے بھی کر۔ 20 اس نوجوان نے کہا، میں ان تمام احکامات کا پابند ہو گیا ہوں۔اسکے علاوہ مجھے اور کیا کرنا چاہئے ؟۔ 21 تب یسوع نے جواب دیا، اگر تجھے کامل و مکمل ہو نا ہے تو تو اپنی تمام جائیداد کو بیچ دے اور اس سے ملنے والی رقم کو غریبوں اور ضرورت مندوں میں تقسیم کر۔ تب تیرے لئے جنت میں نیکیوں کا ایک خزانہ ملے گا۔ پھر اسکے بعد میرے پیچھے ہو لے۔ 22 اسکے بعد وہ نوجوان بہت ہی افسوس کرتے ہوئے لوٹ گیا۔ کیوں کہ وہ بہت ہی مالدار تھا۔ 23 تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ مالدار لوگوں کے لئے آسمانی بادشاہت میں داخل ہو نا بہت مشکل ہے۔ 24 ہاں اور میں تم سے کہتا ہوں کہ اونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے گزر جانا کسی مالدار کا خدا کی بادشاہت میں داخل ہو نے کے بہ نسبت آسان ہے۔ 25 شاگردوں نے جب یہ سنا تو بہت ہی تعجب کے ساتھ پو چھا، اگر یہی بات ہے تو پھر وہ کون ہونگے کہ جو نجات پا ئیں گے۔ 26 یسوع اپنے شاگردوں کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگے، یہ انسانوں کے لئے نا ممکن کام ہے لیکن خدا کے لئے تو آسان و ممکن ہے۔ 27 پطرس نے یسوع سے پو چھا، ہمارا تو یہ حال ہے کہ ہم کو جو کچھ میسّر ہے وہ سب کچھ چھوڑ کر ہم تیرے پیچھے ہو لئے۔ تو ہمیں کیا ملیگا- 28 یسوع اپنے شاگردوں سے اس طرح کہنے لگے، میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب نئی دنیا پیدا ہو گی تو ابن آدم اپنے جاہ و جلال والے تخت پر متمکن ہو گا۔ اور تم سب جو میری پیروی کر نے والے ہو تختوں پر بیٹھے ہو ئے اسرائیل کے بارہ قبیلوں کا انصاف کرو گے۔ 29 میری پیر وی کر نے کے لئے اپنے گھروں کو بھا ئی بہنوں کو اپنے ماں باپ کو یا اپنی جا ئیداد کو قربا ن کر نے وا لے اپنی چھوڑی ہو ئی قربان کی ہو ئی چیزوں سے زیادہ اجر پائیں گے۔اور ہمیشہ کی زندگی کے وارث بنیں گے۔ 30 لیکن مستقبل میں بہت اونچے مرتبہ والے کم مرتبہ وا لے میں شمار ہو نگے اور بہت سا رے لوگ جو نیچے مرتبہ وا لے ہیں مستقبل میں اونچے مرتبہ والے ہو جا ئیں گے۔

Matthew 20

1 جنت کی بادشاہت انگور کے باغ کے مالک کی ما نند ہے۔ ایک دن صبح باغ کا مالک اپنے باغ میں کام پر لگا نے کے لئے مزدوروں کی تلا ش میں نکلا۔ 2 ہر مزدور کو ایک دن میں ایک چاندی کا سکہ بطور مزدوری طے کر کے ان کو اپنے باغ میں کام کر نے کے لئے بھیج دیا۔ 3 تقریباً نو بجے باغ کا ما لک ایک با ر پھر با زار گیا۔اس نے چند لوگوں کو وہا ں بیکار کھڑے ہو ئے دیکھا۔ 4 وہ ان سے کہنے لگا کہ اگر تم بھی میرے باغ میں کام کر نا چا ہو تو میں تمہیں تمہا رے کام کی منا سب مزدوری دوں گا۔ 5 وہ مزدور کام کر نے کے لئے اس کے باغ میں چلے گئے۔ 6 تقریباً پانچ بجے وہ مالک ایک بار پھر بازار کی طرف گیا۔ اس نے وہاں چند لوگوں کو کھڑے ہوئے دیکھ کر کہا کہ تم لوگ یونہی پورا دن کیوں بیکا ر کھڑے ہو ؟۔ 7 انہوں نے جواب دیا کہ ہمیں کسی نے کام نہیں دیا۔تب اس مالک نے کہا، اگر ایسی ہی بات ہے تو تم جاؤ اور میرے باغ میں کام کرو۔ 8 دن کے آخر میں باغ کے مالک نے تمام مزدوروں کے نگراں کار سے کہا۔مزدوروں کو بلا ؤ اور ان تمام کو مزدوری دیدو۔آخر میں آنے والے لوگوں کو پہلے مزدوری اور پہلے آنے والے مزدوروں کو آخر میں مزدوری دو۔ 9 پانچ بجے کے وقت میں جن مزدوروں کو کام پر لیا گیا تھا۔اپنی مزدوری حا صل کر نے کے لئے آگئے۔ اور ہر مزدور کو ایک ایک چاندی کا سکہ دیا گیا۔ 10 پھر وہ مزدور جو پہلے کرا ئے پر لئے گئے تھے اپنی مزدوری لینے کے لئے آئے۔ اور وہ یہ سمجھتے تھے کہ دوسرے مزدوروں سے انہیں زیادہ ہی ملے گا۔ لیکن ان کو بھی مزدوری میں صرف ایک چاندی کا سکہ ہی ملا۔ 11 جب انہوں نے اپنا چاندی کا سکہ لے لیا تو یہ مزدور باغ کے ما لک کے بارے میں شکایت کرنے لگے۔ 12 انہوں نے کہا کہ تا خیر سے کام پر آئے ہو ئے مزدوروں نے صرف ایک گھنٹہ کام کیا ہے۔ لیکن اس نے ان کو بھی ہما رے برا بر ہی مزدوری دی ہے۔ جبکہ ہم نے تو دن بھر دھوپ میں مشقت کے ساتھ کام کیا ہے۔ 13 باغ کے ما لک نے ان مزدوروں میں ایک سے کہا کہ اے دوست میں تیرے حق میں نا انصافی نہیں کیا ہو ں۔(لیکن ) تو نے تو صرف ایک چاندی کے سکہ کی خا طر سے کام کی ذمہ داری کو قبول کیا۔ 14 اس وجہ سے تو اپنی مزدوری لے اور چلتا بن۔ اور میں تجھے جتنی مزدوری دیا ہوں اتنی ہی مزدوری بعد میں آنے وا لے کو بھی دینا چاہتا ہوں۔ 15 میری ذاتی رقم کو میں اپنی مرضی کے مطا بق دے سکتا ہو ں اور کہا، میں نے جو کچھ اچھا ئی کی ہے کیا تو اس کے بارے میں حسد کر تا ہے۔ 16 ٹھیک اسی طرح آخرین،اولین، بنیں گے اور اولین آخریں بنیں گے۔ 17 یسوع یروشلم جا رہے تھے۔ اور انکے بارہ شاگرد بھی ان کے ساتھ تھے۔ راستے میں یسوع نے ان میں سے ہر ایک کو الگ الگ بلا کر کہا۔ 18 ہم یروشلم جا رہے ہیں۔ ابن آدم کو سردار کا ہنوں اور معلمین شریعت کے حوا لے کر دیا جا ئیگا۔کا ہنوں اور معلمین شریعت کا کہنا ہے کہ ابن آدم کو مر نا چاہئے۔ 19 انہوں نے ابن آدم کو غیر یہودیوں کے حوا لے کر دیا۔وہ ابن آدم سے مذاق و ٹھٹھا کریں گے اور کوڑے مار کر صلیب پر چڑھائیں گے۔ لیکن وہ مر نے کے بعد تیسرے ہی دن پھردوبارہ جی اٹھے گا۔ 20 اس وقت زبدی کی بیوی یسوع کے پاس آئی۔اس کا نرینہ بچہ اس کے ساتھ تھا۔وہ یسوع کے سامنے گھٹنے ٹیک کر ادب سے جھک گئی اور اپنی گذارش کو بر لا نے کی فرما ئش کی۔ 21 یسوع نے اس سے پوچھا، تیری مراد کیا ہے ؟اس نے کہا، مجھ سے وعدہ کرو کہ تیری بادشاہی میں میرے بیٹوں میں سے ایک کو تیری داہنی جا نب اور دوسرے کو بائیں جانب بٹھا دے۔ 22 یسوع نے بچوں سے کہا، تم کیا پوچھ رہے ہو۔اس کو تم سمجھ نہیں رہے ہو۔ میں جس طرح کی مصیبت میں مبتلا ہو نے جا رہا ہوں کیا تم اسے قبول کر سکتے ہو ؟اس پر انہو ں نے جواب دیا، ہاں ہما رے لئے ممکن ہوگا۔ 23 یسوع نے ان سے کہا ، میں جن مصائب و تکا لیف کو جھیل رہا ہوں ان کو تم ضرور جھیلو گے۔لیکن جو کوئی میرے داہنے اور میرے بائیں بیٹھے گا اس کا انتخاب میں نہیں کرونگا۔ اور کہا کہ میرا باپ ان جگہوں کو جن کے لئے منتخب کیا ہے انہی کے لئے وہ مواقع فراہم کریگا۔ 24 دوسرے دن شاگردو ں نے جب اسکی بات کو سنا تو وہ ان دو بھا ئیوں پر غصّہ ہو ئے۔ 25 یسوع نے تما م شاگردوں کو ایک ساتھ بلا کر ان سے کہا، جیسا کہ تم جانتے ہو غیر یہودی حاکم لوگوں پر اختیار چلانا چاہتے ہیں جسکا تمہیں علم ہے اور انکے حاکم اعلٰی لوگوں پر بھی اپنا اختیار چلانا چاہتے ہیں۔ 26 لیکن تم ایسا نہ کرنا تم میں جو بڑا بننے کی آرزو کرتا ہے اس کو چاہئے کہ وہ خادم کی طرح خدمت کرے۔ 27 تم میں جو درجہ اول کی آرزو کرے تو اس کو چاہئے وہ ایک ادنی غلام کی طرح نوکری کرے - 28 اور ایسا ہی ابن آدم کے لئے ہے۔ ابن آدم دوسروں سے خدمت لئے بغیر ہی دوسروں کی خدمت کر نے کے لئے اور بہت سے لوگوں کی حفاظت کر نے کے لئے ابن آدم اپنی جان ہی کو رہن رکھنے کے لئے آیا ہے۔ 29 یسوع اور اسکے شاگرد جب یریحو سے لوٹ رہے تھے تب بہت سے لوگ یسوع کے پیچھے ہو لئے۔ 30 راستے کے کنارے پر دو اندھے بیٹھے ہو ئے تھے۔ جب انکو یہ معلوم ہوا کہ یسوع اس راہ سے گزرنے والا ہے تو انہوں نے چیخ و پکار کی اور کہنے لگے، اے ہمارے خداوند داؤد کے بیٹے ہماری مدد کر۔ 31 لوگ ان اندھوں کو ڈانٹنے لگے اور کہنے لگے کہ خاموش رہو۔ لیکن اس کے باوجود وہ اندھے یہ کہتے ہو ئے زور زور سے پکار نے لگے، کہ اے ہمارے خدا وند داؤد کے بیٹے! برائے مہر بانی ہماری مدد کر۔ 32 یسوع کھڑے ہو گئے اور ان اندھوں سے پو چھنے لگے، تم مجھ سے کس قسم کے کام کی امید کر تے ہو۔ 33 تب اندھوں نے کہا، اے ہمارے خداوند ! ہمیں بینائی دے۔ 34 یسوع ان کے بارے میں افسوس کر نے لگے اور انکی آنکھوں کو چھوا۔ فوراً ان میں بینائی آگئی۔ پھر اسکے بعد وہ یسوع کے پیچھے ہو لئے۔

Matthew 21

1 یسوع اور اسکے شاگرد یروشلم کی طرف سے سفر کرتے ہو ئے زیتون کے پہاڑ کے نزدیک بیت فگے کو پہنچے۔ 2 وہاں یسوع نے اپنے دونوں شا گردوں کو بلا کر کہا، تم اپنے سامنے نظر آنے والے شہر کو جاؤ۔ جب تم اس میں داخل ہو گے تو وہاں پر بندھی ہو ئی ایک گدھی پاؤگے۔ اور اس گدھی کے ساتھ اسکا بچہ بھی ہو گا۔ انہیں کھو ل کر میرے پاس لے آؤ۔ 3 اگر تم سے کو ئی یہ پو چھے کہ ان گدھوں کو کھو ل کر کیوں لے جا رہے ہو تو کہنا کہ مالک کو ان گدھوں کی ضرورت ہے اور وہ ان گدھوں کو بہت جلد ہی واپس لوٹا دیگا۔ یہ کہہ کر انہوں نے ا ن لوگوں کو بھیج دیا۔ 4 یہ اسلئے ہوا کہ جو پیشین گوئی نبی کے ذریعے دی گئی تھی پوری ہو جائے : 5 صیّون شہر سے کہہ دو۔ 6 یسوع کے کہنے کے مطابق وہ شاگرد گئے گدھی اور اسکے بچے کو یسوع کے پاس لا ئے۔ 7 وہ اپنے جبّوں کو انکے اوپر ڈالدیا۔ 8 تب یسوع اس پر سوار ہو کر یروشلم چلے گئے۔ بہت سارے لوگ اپنے جبّوں کو یسوع کی خاطر راستے پر بچھا نے لگے۔ اور بعص لوگ درختوں سے شگوفے اور نئی کونپلیں توڑ لائے اور راہ پر پھیلا دیئے۔ 9 بعض لوگ یسوع کے آگے اور بعض لوگ یسوع کے پیچھے چلتے آرہے تھے۔ اور ان لوگوں نے اس طرح نعرے لگانے لگے: 10 جب یسوع یروشلم میں داخل ہو ئے تو سارے شہر کے لوگ پریشان ہو گئے ا ن میں ہلچل مچ گئی اور دریافت کر نے لگے کہ یہ کون آدمی ہے؟ 11 یسوع کے پیچھے پیچھے چلنے والے ہجوم نے جواب دیا، یہی یسوع ہے، یہ گلیل علاقے کے ناصرت نام کے گاؤں کا نبی ہے۔ 12 یسوع ہیکل کے اندر چلے گئے۔ وہاں پر خرید و فروخت کر نے والے تمام لوگوں کو اس نے وہاں سے بھگا دیا۔ سِکّوں کا صرّافہ کر نے والوں کو اور کبوتر فروخت کر نے والوں کے میز گرا دیئے۔ 13 یسوع نے وہاں پر موجود لوگوں سے کہا، میرا گھر عبادت گاہ کہلائے گا۔ ۔ اسی طرح صحیفوں میں لکھا ہوا ہے، لیکن تم ہیکل کو چوروں کے غار کی طرح بنا دیتے ہو۔۔ 14 چند اندھے اور لنگڑے لوگ ہیکل میں یسوع کے پاس آئے۔ یسوع نے انکو شفاء دی۔ 15 اعلی کاہنوں اور معلّمین شریعت نے یہ سب دیکھا۔ ان لوگوں نے یسوع کے معجزے اور ہیکل میں چھوٹے چھو ٹے بچّوں کو یسوع کی تعریف میں گن گاتے ہو ئے دیکھا۔ چھوٹے بچے پکار رہے تھے داؤد کے بیٹے کی تعریف ہو ان سب کی وجہ سے کاہن اور معلّمین شریعت غصّہ سے بھڑک اٹھے۔ 16 اعلی کاہنوں اور معلّمین شریعت نے یسوع سے پو چھا، یہ چھو ٹے بچے جو باتیں کہہ رہے ہیں کیا انکو تو نے سنا ؟ یسوع نے جواب دیا، ہاں تو نے چھو ٹے اور معصوم بچوں کو تعریف کرنا سکھا یا ہے۔ جو بات صحیفوں میں مذکور ہے۔ اور پوچھا کہ کیا تم صحیفہ پڑھتے نہیں ہو ؟ 17 تب اس نے اس جگہ کو چھو ڑ دیا اور بیت عنیاہ کو چلے گئے اور یسوع نے اس رات وہیں پر قیام کیا۔ 18 دوسرے دن صبح یسوع شہر کو واپس جا رہے تھے کہ انکو بھوک لگی۔ 19 انہوں نے راستے کے کنارے ایک انجیر کا درخت دیکھا اور اسکے میوہ کو کھانے کے لئے درخت کے قریب گئے۔ لیکن درخت میں صرف پتّے ہی تھے۔ اس وجہ سے یسوع نے اس درخت سے کہا، اس کے بعد تجھ میں کبھی پھل پیدا نہ ہوں۔ اسکے فوراً بعد انجیر کا درخت خشک ہو گیا۔ 20 شاگردوں نے اس منظر کو دیکھ کر بہت تعجب کیا اور پو چھنے لگے یہ انجیر کا درخت اتنی جلدی کیسے سوکھ گیا ؟ 21 یسوع نے جوابدیا، میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اگر تم شک و شبہ کے بغیر ایمان لاؤ جس طرح میں نے اس درخت کے ساتھ کیا ہے ویسا ہی تمہارے لئے بھی کرنا ممکن ہو سکے گا اس سے اور زیادہ بھی کر ناممکن ہو گا۔ اگر تم اس پہاڑ سے کہو کہ تو جاکر سمندر میں گر جا اگر پختہ ایمان سے کہا جائے تو ایسا بھی ضرور ہو گا۔ 22 جو کچھ بھی تم دعا میں مانگو گے وہ تمہیں ملیگا اگر تمہارا ایمان پختہ ہے۔ 23 یسوع ہیکل میں چلے گئے۔ یسوع جب وہاں تعلیم دے رہے تھے تو سردار کاہنوں اور لوگوں کے بڑے بڑے رہنما یسوع کے پاس آئے اور وہ یسوع سے پو چھنے لگے تو ان تمام باتوں کو کس کے اختیارات سے کر رہا ہے ؟ اور یہ اختیار تجھے کس نے دیا ہے ؟ ہمیں بتا 24 یسوع نے کہا، میں تم سے ایک سوال پوچھتا ہوں۔اگر تم نے اسکا جواب دیا تو میں تم کو بتا دونگا کہ میں کس کے اختیارات سے انکو کر رہا ہوں۔ 25 اگر ہم کہتے ہیں کہ کیا یوحنا کو بپتسمہ دینے کا اختیار خدا سے یا کسی انسان سے ملا ہے؟ مجھے بتاؤ۔ 26 اگر یہ کہیں کہ وہ انسان سے ملا ہے تو لوگ ہم پر غصّہ کریں گے۔ اسلئے کہ ان سبھوں نے یوحنا کو ایک نبی تسلیم کیا ہے۔ جس کی وجہ سے ہم ان سے ڈریں۔ اسطرح وہ آپس میں باتیں کر نے لگے۔ 27 تب انہوں نے جواب دیا، یو حنا کو کس نے اختیار دیئے ہمیں نہیں معلوم پھر یسوع نے کہا ، میں ان تمام باتوں کو کس کے اختیارات سے کرتا ہوں وہ تمہیں نہیں بتاؤنگا ! 28 اس کے بارے میں تم کیا سمجھتے ہو۔ایک آدمی کے دو بیٹے تھے۔ وہ آدمی پہلے بیٹے کے پاس گیا اور کہا کہ بیٹا آج تو انگور کے باغ میں جا کر کام کر۔ 29 اس پر بیٹے نے جواب دیا، میں نہیں جا ؤں گا۔لیکن پھر بعد میں ارادہ بدل کر کام پر چلا گیا۔ 30 باپ نے پھر دوسرے بیٹے کے پاس جاکر کہا کہ بیٹا آج تو انگور کے باغ میں جاکر کام کر۔ تب بیٹے نے کہا، اے میرے ابّا ٹھیک ہے میں جاکر کام کرتا ہوں۔ لیکن وہ بیٹا کام پر گیا ہی نہیں۔ 31 ان دونوں میں سے کون باپ کا فرماں بردار ہوا ؟ تب یہودی قائدین نے جواب دیا، پہلا بیٹا تب یسوع نے ان سے کہا، میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ محصول وصول کر نے والوں اور طوائفوں کو تم برے لوگ تصور کرتے ہو۔ لیکن وہ تم سے پہلے خدا کی بادشاہت میں داخل ہونگے۔ 32 تم کو زندگی کے صحیح طریقے اور ڈھنگ سکھا نے کے لئے یو حنا آئے تھے۔ لیکن تم تو یوحنا پر ایمان نہ لائے۔ جیسا کہ تم محصول وصول کرنے والوں اور فا حشاؤں کو ایمان لاتے ہو ئے تم دیکھ چکے ہو- لیکن اسکے با وجود بھی تم اپنے اندر تبدیلی لانا اور ایمان لانا نہیں چاہتے۔ اور ان پر ایمان لانے سے انکار کر تے ہو- 33 ا س کہا نی کو سنو ! ایک آدمی کا اپنا ذاتی باغ تھا۔اور وہ اپنے باغ میں انگور کی فصل لگا ئی۔ باغ کے اطراف دیوار تعمیر کی انگور کی مئے تیار کروا نے کے لئے گڑھے کھد وا یا اور نگرا نی کے لئے مچان بنو ایا۔وہ اس باغ کو چند کسانوں کو ٹھیکہ پر دیا اور دوسرے ملک کو چلا گیا۔ 34 جب انگور کی فصل توڑ نے کا وقت آیا تو اس نے نوکروں کو اپنا حصہ لا نے کیلئے کسا نوں کے پاس بھیجا۔ 35 تب ایسا ہوا کہ ان باغبانوں نے ان نوکروں کو پکڑ لیا اور ایک کی تو پٹائی کی اور دوسرے کو مار دیا اور تیسرے نوکر کو پتھر پھینک کر مار دیا ۔ 36 اس لئے اس نے پہلے جتنے نوکروں کو بھیجا تھا ان سے بڑھ کر نوکروں کو ان باغبانوں کے پاس بھیجا۔ لیکن باغبانوں نے جس طرح پہلی مرتبہ کیا تھا اسی طرح دوسری مرتبہ ان نوکروں کو بھی ایسا ہی کیا۔ 37 تب اس نے سمجھا کہ یقیناً باغبان میرے بیٹے کی عزت کریں گے اسلئے اس نے اپنے بیٹے ہی کو بھیجا۔ 38 لیکن جب باغبانوں نے بیٹے کو دیکھا تو آپس میں باتیں کرنے لگے یہ تو باغ کے مالک کا بیٹا ہے۔ یہ باغ تو اسی کا ہوگا۔ اسلئے اگر ہم اسکو مار دیں تو یہ باغ ہمارا ہی ہوگا۔ 39 اسطرح باغبانوں نے بیٹے کو پکڑ کر باغ سے باہر کھینچ کر لایا اور اسکو قتل کر دیا۔ 40 ان حالات میں جب باغ کا مالک خود آئیگا تو وہ ان کسانوں کا کیا کریگا ؟ 41 یہودی کاہنوں اور قائدین نے کہا، یقیناً وہ ان ظالموں کو ماریگا اور اپنا باغ دوسرے کسانوں کو ٹھیکہ پر دیگا۔ تا کہ موسم پر اسکا حصّہ دیں سکیں۔ 42 یسوع نے ان سے کہا یقیناً تم نے اس بات کو صحیفو ں میں پڑھا ہے: 43 اسی وجہ سے میں تم سے جو کہتا ہوں وہ یہ کہ خدا کی بادشاہت تم سے چھین لی جائیگی اس خدا کی بادشاہت کو خدا کی مرضی کے مطابق کام کر نے والوں کو دی جائیگی۔ 44 جو شخص اس پتھّر پر گریگا ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیگا۔ اور اگر پتھّر اس شخص پر گریگا تو یہ اس شخص کو کچل ڈالیگا۔ 45 سردار کاہنوں اور فریسیوں نے یسوع کی کہی ہوئی کہانیوں کو سنا تو ان لوگوں نے جانا کہ یسوع ان لوگوں کے بارے میں بات کر رہا تھا۔ 46 انہوں نے یسوع کو قید کرنے کی تدبیر تلاش کی لیکن وہ لوگوں سے گھبراکر گرفتار نہ کر سکے۔ کیوں کہ لوگ یسوع پر ایک نبی ہو نے کے ناطے ایمان لا چکے تھے۔

Matthew 22

1 یسوع نے دیگر چند چیزوں کو لوگوں سے کہنے کے لئے تمثیلوں کا استعمال کیا۔ 2 آسمان کی بادشاہی ایک ایسے بادشاہ کی مانند ہے جو اپنے بیٹے کی شادی کی ضیافت کی تیاری کرے۔ 3 اس بادشاہ نے اپنے نوکروں کو ان لوگوں کو بلا نے کے لئے بھیجا جنہیں شادی کی ضیافت کے لئے دعوت دیئے گئے تھے۔ لیکن وہ لوگ ضیا فت میں شریک ہو نا نہیں چاہا۔ 4 تب بادشاہ نے مزید چند نوکروں کو بلا کر کہا کہ ان لوگوں کو تو میں نے پہلے ہی بلایا تھا۔ ان سے کہو کھا نے کی ہر چیز تیار ہے۔ میں نے فربہ بیل اور گائے ذبح کر وائی ہے۔ اور سب کچھ تیار ہے اور ان سے یہ کہلا بھیجا کہ شادی کی دعوت کے لئے وہ آئیں۔ 5 نوکر گئے اور لوگوں کو آنے کے لئے کہا۔ لیکن ان لوگوں نے نوکروں کی بات نہیں سنی۔ ایک تو اپنے کھیت میں کام کر نے کے لئے چلا گیا۔ اور دوسرا اپنی تجارت کے لئے چلا گیا۔ 6 اور کچھ دوسرے لوگوں نے ان نوکروں کو پکڑا مارا پیٹا،اور ہلاک کردیا۔ 7 تب بادشاہ بہت غصّہ ہوا اور اپنی فوج کو بھیجا ان قاتلوں کو ختم کروایا اور ان کے شہر کو جلایا۔ 8 پھر بادشاہ نے اپنے نوکروں سے کہا کہ شادی کی ضیافت تیار ہے۔ اور میں نے جن لوگوں کو ضیافت میں دعوت دیا ہے وہ دعوت کے اتنے زیادہ اہل نہیں ہیں۔ 9 اور اس نے کہا کہ گلی کے کو نے کونے میں جا کر تم نظر آنے والے تمام لوگوں کو ضیافت کے لئے دعوت دو۔ 10 اسی طرح نوکر گلی گلی گھو م کر نظر آنے والے تمام لوگوں کو اچھے برے کی تخصیص کئے بغیر تمام کو جمع کرکے اسی جگہ پر بلا لا ئے جہاں ضیافت تیار تھی۔ اور وہ جگہ لوگوں سے پُر ہو گئی۔ 11 تب بادشاہ تمام لوگوں کو دیکھنے کے لئے اندر آئے جو کھا رہے تھے۔ بادشاہ نے ایک ایسے آدمی کو بھی دیکھا کہ جو شادی کے لئے نا مناسب لبا س پہنے ہوئے تھا 12 اور پو چھا، اے دوست تو اندر کیسے آیا؟ تم نے تو شادی کے لئے موزو و مناسب پو شاک نہیں پہن رکھّی ہے۔ لیکن اس نے کو ئی جواب نہ دیا۔ 13 تب بادشاہ نے چند نوکروں سے کہا اسکے ہاتھ پیر باندھکر اسکو اندھیرے میں اس جگہ پر جہاں وہ تکالیف میں مبتلا ہوگا اپنے دانتوں کو پیسے گا پھینک دو۔ 14 ہاں ضیافت میں تو بہت سے لوگوں کو دعوت دی گئی ہے لیکن منتخب کردہ کچھ ہی افراد ہیں۔ 15 تب فریسی وہاں سے نکل گئے جہاں یسوع تعلیم دے رہے تھے۔ وہ منصوبے بنا رہے تھے کہ یسوع کو غلط کہتے ہو ئے پکڑ لیں۔ 16 فریسیوں نے یسوع کو فریب دینے کے لئے کچھ لوگوں کو بھیجا۔ انہوں نے اپنے کچھ پیرو کاروں کو روانہ کیا اور بعض لوگوں کو جو ہیرودی نامی گروہ سے تھے۔ ان لوگوں سے کہا، اے آقا! ہم جانتے ہیں کہ تو فرمانبردار شخص ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ خدا کی راہ کے بارے میں تو نے حق کی تعلیم دی ہے۔ تو خوفزدہ نہیں ہے کہ دیگر لوگ تیرے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔ سب انسان تیرے لئے مساوی ہیں۔ 17 پس تو اپنا خیال ظا ہر کر۔کہ قیصر کو محصول دینا صحیح ہے یا غلط۔ 18 یسوع ان لوگوں کی مکّاری وعیاری کو جان گئے۔ اس وجہ سے اس نے ان سے کہا کہ تم ریا کار ہو مجھے غلطی میں پھنسا نے کی تم کیوں کو شش کرتے ہو ؟ 19 محصول میں دیا جانے والا ایک سکّہ مجھے دکھلاؤ۔ تب لوگوں نے ایک چاندی کا سکہ انہیں دکھایا۔ 20 تب اس نے ان سے پو چھا ، کہ سکّے پر کس کی تصویر ہے اور کس کا نام ہے ؟ 21 پھر لوگوں نے جواب دیا، وہ توقیصر کی تصویر اور اسکا نام ہے۔ تب یسوع نے ان سے کہا، قیصر کی چیز قیصر کو دے دو اور جو خدا کا ہے خدا کو د ے دو۔ 22 یسوع کی کہی ہو ئی باتوں کو سننے والے وہ لوگ حیرت زدہ ہو کر وہاں سے چلے گئے۔ 23 اسی دن چند صدوقی یسوع کے پاس آئے ( صدوقیوں کا ایمان ہے کہ کو ئی بھی شخص مرنے کے بعد دوبارہ پیدا نہیں ہو تا۔ صدوقیوں نے یسوع سے سوال کیا۔ 24 ان لوگوں نے کہا، ا ے آقا ! موسٰی نے کہا اگر کوئی شادی شدہ شخص مرجائے اور اسکی کوئی اولاد نہ ہو تب اسکا بھائی اس عورت سے شادی کرے اور پھر مرے ہو ئے بھا ئی کے لئے بچّے کرے۔ 25 ہمارے یہاں سات بھا ئی تھے پہلا شادی ہونے کے بعد مرگیا اس کے بچے نہیں تھے۔ اس لئے اسکی بیوی کی اس کے بھائی کے ساتھ شادی ہو ئی۔ 26 تب دوسرا بھا ئی بھی مر گیا۔ اسی طرح تیسرا بھا ئی بھی اسی طرح باقی تمام سات بھائی بھی مر گئے۔ 27 ان تمام کے بعد بالآخر وہ عورت بھی مر گئی۔ 28 لیکن ان سات بھائیوں نے بھی اس سے شادی کی۔ تب انہوں نے پو چھا کہ جب وہ مرکر دوبارہ زندہ ہونگے تو وہ عورت کس کی بیوی کہلا ئے گی۔ 29 یسوع نے ان سے کہا، تم نے جو غلط سمجھا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ تمہیں یہ نہیں معلوم ہے کہ مقدس صحیفے کیا کہتے ہیں اور خدا کی قدرت و طاقت کے بارے میں تم نہیں جانتے۔ 30 عورتیں اور مرد جب دوبارہ زندگی پائیں گے تو وہ ( دوبارہ ) شادی نہ کریں گے وہ سب آسمان میں فرشتوں کی طرح ہونگے۔ 31 مرے ہو ئے لوگوں کی دوبارہ زندگی سے متعلق خدا نے کہا۔ 32 کیا تم نے صحیفوں میں نہیں پڑھا میں ابراہیم کا خدا ہوں اسحٰق کا خدا اور یعقوب کا بھی خدا ہوں کیا تم نے اس بات کو نہ پڑھا ہے؟ اور کہا کہ اگر یہی بات ہے تو خدا زندوں کا خدا ہے نہ کہ مردوں کا۔ 33 جب لوگوں نے یہ سنا تو اسکی تعلیم پر حیران و ششدر ہو گئے۔ 34 جب فریسیوں نے سنا کہ یسوع نے اپنے جواب سے صدوقیوں کو خاموش کر دیا ہے تو وہ سب صدوقی ایک ساتھ جمع ہو ئے 35 شریعت موسٰی میں بہت مہارت رکھنے والا ایک فریسی یسوع کو آزمانے کے لئے پوچھا۔ 36 فریسی نے کہا، اے استاد توریت میں سب سے بڑا حکم کونسا ہے ؟ 37 یسوع نے کہا، تجھ کو اپنے خداوند خدا سے محبت کر نا چاہئے۔ تو اپنے دل کی گہرائی سے اور تو اپنے دل و جان سے اور تو اپنے دماغ سے اسکو چاہنا۔ 38 یہی پہلا اور اہم ترین حکم ہے۔ 39 دوسرا حکم بھی پہلے کے حکم کی طرح ہی اہم ہے۔ تو دوسروں سے اسی طرح محبت کر جیسا خود سے محبت کر تا ہے۔۔ 40 اور جواب دیاکہ تمام شریعتیں اور نبیوں کی تمام کتابیں انہیں دو احکامات کے معنی اپنے اندر لئے ہو ئے ہیں۔ 41 فریسی جب ایک ساتھ جمع ہو کر آئے تو یسوع نے ان سے سوال کیا۔ 42 مسیح کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ؟ اور وہ کس کا بیٹا ہے ؟ فریسیوں نے جواب دیا، مسیح داؤد کا بیٹا ہے۔ 43 تب یسوع نے فریسیوں سے پو چھا، اگر ایسا ہی ہے تو داؤد نے اسکو خدا وند کہہ کر کیوں پکا را ؟ داؤد نے مقدس روح کی قوت سے بات کی تھی۔ داؤد نے یہ کہا ہے۔ 44 خداوند خدا نے میرے خداوند کو کہا 45 داؤد نے مسیح کو خداوند کہہ کر پکا را ہے۔ ایسی صورت میں کس طرح ممکن ہو سکتا ہے کہ وہ داؤد کا بیٹا ہے۔ 46 یسوع کے سوال کا جواب دینا فریسیوں میں سے کسی کے لئے ممکن نہ ہو سکا۔ اسی لئے اس دن سے یسوع کو فریب دینے کے لئے سوال کرنے کی کو ئی ہمت نہ کر سکا۔

Matthew 23

1 تب یسوع نے وہاں موجود لوگوں سے اور پنے شاگردوں سے کہا۔ 2 معلمین شریعت اور فریسیوں کو حق ہے کہ تجھ سے کہے کہ شریعت موسیٰ کیا ہے ؟ 3 اس وجہ سے تم کو ان کا اطا عت گذار ہو نا چا ہئے۔ اور ان کی کہی ہو ئی باتوں پر عمل کر نا چا ہئے۔ لیکن ان لوگوں کی زندگی پیروی کی جا نے کے لئے قابل عمل مثا ل نہیں ہے۔وہ تم سے جو باتیں کہتے ہیں اس پر وہ خود عمل نہیں کر تے۔ 4 وہ تو دوسروں کو مشکل ترین احکا مات دے کر ان پر عمل کر نے کے لئے ان لوگوں پر زبر دستی کر تے ہیں۔ اور خود ان احکا مات میں سے کسی ایک پر بھی عمل کر نے کی کوشش نہیں کر تے۔ 5 وہ صرف ایک مقصد سے اچھے کام اس لئے کر تے ہیں کہ دوسرے لوگ ان کو دیکھیں وہ خاص قسم کے چمڑے کی تھیلیاں جس میں صحیفے رکھے ہوتے ہیں جن کو وہ باندھ لیتے ہیں۔ اور وہ ان تھیلیو ں کے حجم کو بڑھا تے ہو ئے جا تے ہیں۔لوگو ں کو دکھا نے کے لئے وہ اپنے خاص قسم کی پو شاکوں کو اور زیا دہ لمبے سلوا تے ہیں۔ 6 وہ فریسی اور معلمین شریعت کھا نے کی دعوتوں میں یہودی عبادت گاہوں میں بہت خاص اور مخصوص جگہوں پر بیٹھنے کی تمنا کر تے ہیں۔ 7 با زاروں کی جگہ وہ لوگوں سے عزت و بڑا ئی پا نے کی آرزو کر تے ہیں۔ اور لوگوں سے معلم کہلوا نے کے متمنی ہو تے ہیں۔ 8 لیکن تم معلم کہلوا نے کو پسند نہ کرو۔ اس لئے کہ تم سب آپس میں بھا ئی اور بہنیں ہو اور تم سب کا ایک ہی معلم ہے۔ 9 اس دنیا میں تم کسی کو باپ کہہ کر مت پکا رو۔ اس لئے کہ تم سب کا ایک ہی باپ ہے اور وہ آسمان میں ہے۔ 10 اور تم ہا دی بھی نہ کہلا ؤ اس لئے کہ تمہا را ہا دی صرف مسیح ہی ہے۔ 11 ایک خا دم کی طرح تمہا ری خدمت کر نے وا لا شخص ہی تمہا رے درمیان بڑا آدمی ہے۔ 12 خود کو دوسروں سے اعلیٰ وارفع تصور کر نے وا لا جھکا یا جا ئے گا۔ اور جو اپنے آپ کو کمتر اور حقیر جانے گا وہ با عزت (اونچاو ترقی یافتہ ) بنا دیا جا ئے گا۔ 13 اے معلمین شریعت اور اے فریسیو! یہ تمہا رے لئے برا ہے۔ تم منا فق ہو۔ تم لو گوں کے لئے آسمان کی بادشاہت میں دا خل ہو نے کے راستے کو مسدود کر تے ہو۔ تم خود داخل نہیں ہو ئے اور تم نے ان لوگوں کو بھی روک دیا جو داخل ہو نے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 14 ( اے معلمین شریعت اور فریسیو میں تمہارا کیا حشر بتاؤنگا-تم تو ریاکار ہو – اس لئے تم بیواؤں کے گھروں کو چھین لیتے ہو اور تم لمبی دعا کرتے ہو تا کہ لوگ تمہیں دیکھیں – اس لئے تم کو سخت سزا ہوگی –)۔ اس طرح چند یونانی صحیفوں میں ۱۴واں آیت شامل کی گئی ہے – دیکھو مرقس 15 اے معلمین شریعت اے فریسیو! میں تمہا را انجام کیا بتا ؤں تم تو ریا کار ہو تمہا ری (بتا ئی ہوئی ) راہوں کی پیر وی کرنے والوں کی ایک ایک کی تلا ش میں تم سمندروں کے پار مختلف شہروں کے دورے کر تے ہو۔ اور جب اس کو دیکھتے ہو تو تم اس کو اپنے سے بد تر بنا دیتے ہو اور تم نہا یت برے ہو جیسے تم جہنم سے وابستہ ہو۔ 16 اے معلمین شریعت اور اے فریسیو!تمہا رے لئے برا ہو گا۔ تم تو لوگوں کو راستہ بتا تے ہو لیکن تم خود اندھے ہو۔ تم کہتے ہو کہ اگر کوئی شخص ہیکل کے نام کے استعمال پر وعدہ لیتا ہے تو اس کی کوئی قدر ومنزلت نہیں۔ اور اگر کوئی ہیکل میں پا ئے جا نے وا لے سونے پر وعدہ لے تو اس کو پورا کرنا چاہئے۔ 17 تم اندھے بیوقوف ہو ! کونسی چیز عظیم ہے، سونا یا ہیکل؟ وہ سونا صرف ہیکل کی وجہ سے مقدس ہوا اس لئے ہیکل ہی عظیم ہے- 18 اگر کو ئی قربان گاہ کی قسم کھائے تو کہتے ہو کہ اس کی کو ئی اہمیت ہی نہیں ہے اور اگر کوئی قربان گاہ پر پا ئی جانے وا لی نذر کی چیز پر قسم کھا ئے تو کہتے ہو اس کو پوری کرنی چاہئے۔ 19 تم اندھے ہو تم کچھ نہیں سمجھ تے۔کونسی چیز اہم ہے ؟ نذر یا قربان گاہ؟ نذر میں قربا ن گاہ کی وجہ سے پا کی پیدا ہو تی ہے۔ اس وجہ سے قربان گا ہ ہی عظیم ہے۔ 20 اگر کوئی قربان گاہ کی قسم کھا تا ہے تو گویا قربا ن گاہ اور اس پر جو کچھ نذر کے لئے رکھا ہے اس کی قسم لینے کے برا بر ہے۔ 21 اگر کو ئی ہیکل کی قسم کھا تا ہے تو حقیقت میں وہ ہیکل کی اور اس میں رہنے وا لے کی قسم کھا تا ہے۔ 22 جو آسمان کی قسم کھا تا ہے تو یہ خدا کے عرش اور اس عرش پر بیٹھنے وا لے کی قسم کھا نے کے برا بر ہوگا۔ 23 اے معلمین شریعت اے فریسیو!یہ تمہارے لئے برا ہے ! تم ریا کار ہو۔تم اپنی ہر چیز کا یہاں تک کہ پو دینہ، سونف اور زیرے کے پودوں میں بھی قریب قریب دسواں حصہ خدا کو دیتے ہو۔لیکن تم نے شریعت کی تعلیم میں اہم ترین تعلیمات کو یعنی عدل و انصاف ،رحم وکرم اور اصلیت کو ترک کر دیا ہے۔تمہیں خود ان احکا مات کے تا بع ہو نا ہو گا۔اب جن کاموں کو کر رہے ہو انہیں پہلے ہی کرنا چاہئے تھا۔ 24 تم لوگوں کی ر ہنما ئی کر تے ہو۔لیکن تم ہی اندھے ہو۔تم تو پینے کے مشروبات میں سے چھوٹے مچھر کو نکا ل کر بعد میں خود اونٹ کو نگل جا نے وا لو ں کی طرح ہو۔ 25 اے معلمین شریعت ،اے فریسیو ! یہ تمہا رے لئے براہے۔تم ریا کا ر ہو۔ تم اپنے بر تن و کٹوروں کے با ہری حصے کو دھو کر صاف ستھرا تو کر تے ہو لیکن انکا اندرونی حصہ لا لچ سے اور تم کو مطمئن کر نے کی چیزوں سے بھرا ہے۔ 26 اے فریسیو تم اندھے ہو پہلے کٹو رے کے اندرونی حصہ کو اچھی طرح صاف کر لو۔ تب کہیں جا کر کٹو رے کے با ہری حصہ حقیقت میں صاف ستھرا ہوگا۔ 27 اے معلمین شریعت اے فریسیو!یہ تمہا رے لئے بہت برا ہے ! تم ریا کا ر ہو۔تم سفیدی پھرائی ہو ئی قبروں کی ما نند ہو۔ ان قبروں کا بیرونی حصہ تو بڑا خوبصورت معلوم ہوتا ہے۔لیکن اندرونی حصہ مردوں کی ہڈیوں اور ہر قسم کی غلاظتوں سے بھرا ہو تا ہے۔ 28 تم اسی قسم کے ہو۔ تم کو دیکھنے والے لوگ تمہیں اچھا اور نیک تصور کرتے ہیں۔ لیکن تمہارا باطن ریا کاری اور بد اعمالی سے بھرا ہوا ہوتا ہے۔ 29 اے معلمیں شریعت ،اے فریسیو! یہ تمہارے لئے بہت برا ہے ! کہ تم ریا کار ہو۔ تم نبیوں کے مقبرے تعمیر کرتے ہو۔ اور تم قبروں کے لوگوں کے لئے تکریم ظاہر کرتے ہو۔ جنہوں نے نفیس زند گی گزاری ہے۔ 30 اور تم کہتے ہو کہ اگر ہمارے آباؤ اجداد کے زمانے میں ہو تے تو نبیوں کے قتل و خون میں انکے مدد گار نہ ہو تے۔ 31 اس لئے تم قبول کرتے ہو کہ ان نبیوں کے قاتلوں کی اولاد تم ہی ہو۔ 32 تمہارے باپ دادا ؤں سے شروع کیا ہوا وہ گناہ کا کام تم تکمیل کو پہنچاؤگے۔ 33 تم سانپوں کی طرح ہو۔ اور تم زہریلے سانپوں کے نسل سے ہو! لیکن تم خدا کے غضب سے نہ بچ سکو گے۔ تم سبھوں پر ملزم ہو نے کی مہر لگے گی اور سب جہنم میں گھسیٹے جاؤگے۔ 34 میں تم سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میں تمہارے پاس نبیوں عالموں اور معلمین کو بھیجو نگا اور تم ان میں سے بعض کو قتل کرو گے۔ اور بعض کو صلیب پر چڑھا ؤ گے۔ اور چند دوسروں کو تمہارے یہودی عبادت گاہوں میں کوڑے ماروگے۔ اور انکو ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں کو بھگاؤ گے۔ 35 اس وجہ سے سطح زمین پر تمام راستبازوں کے کئے گئے قتل کے الزام میں تم قصور وار ٹھہرو گے۔ ہابل جو ایمان دار تھا اس سے لیکر برکیاہ کے بیٹے زکریاہ تک کے قتل کا الزام تمہارے سر آئیگا اسے ہیکل اور قربان گاہ کے درمیان قتل کیا گیا تھا۔ 36 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اس دور میں تم سبھوں پر جو کہ اب رہ رہے ہو یہ سب الزامات عائد ہو تے ہیں۔ 37 اے یروشلم اے یروشلم ! تو نے نبیوں کو قتل کیا ہے۔ خدا نے جن لوگوں کو تیرے پاس بھیجا انکو پتھّروں سے مار کر تو نے قتل کیا ہے۔ کئی مرتبہ میں تیرے لوگوں کی مد کرنا چا ہا۔ جس طرح مرغی اپنے چوزوں کو اپنے پروں تلے چھپا لیتی ہے۔ اسی طرح مجھے بھی تیرے لوگوں کو یکجا کر نے کی آرزو تھی۔ لیکن تو نے یہ نہیں چاہا۔ 38 دیکھو ! تمہارا گھر پوری طرح خالی ہو جائیگا۔ 39 میں تم سے کہہ رہا ہوں کہ تم اب سے دوبارہ مجھے نہ دیکھ سکو گے جب تک تم یہ نہ کہو مبارک ہے وہ شخص جو خدا وند کے نام پر آتے ہیں۔

Matthew 24

1 یسوع جب ہیکل میں جا رہے تھے تو اسکے شاگرد ہیکل کی عمارتوں کو دکھا نے کے لئے اس کے پاس آئے۔ 2 تب یسوع نے ان سے کہا، کیا ان تمام عمارتوں کو تم دیکھ رہے ہو ؟ میں تم سے سچ کہتا ہوں یہ سب برباد ہو جائیں گے۔ یہاں کا ہر پتھرزمین پر پھینک دیا جائیگا۔ اور ایک پتھر بھی باقی نہ رہیگا۔ 3 جب یسوع زیتون کے پہاڑ پر بیٹھے ہوئے تھے تو شاگرد اکیلے اس کے پاس آکر پوچھنے لگے کہ یہ سب کچھ کب پیش آئیں گے ! آپ دوبارہ کب آئیں گے اور دنیا کے ختم ہو نے کا وقت کب آئیگا ان کی نشانیاں کیا ہوں گی۔ 4 یسوع نے انہیں یہ جواب دیا، چوکنّا رہو ! اپنے کو دھوکہ دینے کے لئے کسی کو موقع نہ دو۔ 5 کیوں کہ بہت لوگ آئیں گے اور میرے نام پر اپنے آپ کو مسیح بتاکر بہت سے لوگوں کو دھو کہ میں ڈال دیں گے۔ 6 تم لڑائیوں کی آواز اور بہت دور واقع ہونے والی جنگوں کی خبریں سنو گے۔ لیکن گھبرانا نہیں۔ دنیا کے خاتمہ سے پہلے ان باتوں کا واقع ہو نا ضروری ہے۔ 7 ایک قوم دوسری قوم کے خلاف جنگ کریگی۔ ایک سلطنت دوسری سلطنت کے خلاف لڑیگی اور قحط سالیاں ہو نگی۔ خطوں میں زلزلے آئیں گے۔ 8 یہ تمام واقعات بچے کی ولادت کی تکلیف کے مماثل ہو نگے۔ 9 تب تمہیں لوگ ستائیں گے، اور سزائے موت دینے کے لئے حاکموں کے حوالے کریں گے۔ تمام لوگ تمہارے مخالف ہونگے۔ محض تمہارا مجھ پر ایمان لانے کی وجہ سے یہ تمام باتیں تمہارے ساتھ پیش آئیں گی۔ 10 اسوقت کئی ایمان دار اپنے ایمان کو کھو دینگے۔ اور ایک دوسرے کے مخا لف ہونگے اور پلٹ کر ایک دوسرے کی مخا لفت کریں گے اور نفرت کریں گے۔ 11 کئی جھو ٹے نبی آکر بہت سے لوگوں کو فریب دینگے۔ 12 دنیا میں ظلم و زیادتی بڑھ جائیگی۔ بہت سارے ایمان والوں میں محبت و مروّت سرد پڑ جائیگی۔ 13 لیکن آخری وقت تک جو راسخ الیقین ہو گا وہ نجات پائیگا۔ 14 خدا کی بادشاہت کی خوشخبری اس دنیا میں ہر قوم تک پہنچا ئی جائیگی۔ تا کہ سب قومیں اس کو سنیں تب خاتمہ کی آمد ہو گی۔ 15 خوفناک قسم کی تباہی کے لئے وجہ بننے والی ایک چیز جس کے بارے میں دانیال نبی نے کہا ہے۔ یہ ہیبت ناک چیز ہیکل کی پاک مقدس جگہ میں کھڑے ہو کر دیکھو گے۔ اس کو پڑھنے والا اسکے معنٰی سمجھ سکتا ہے۔ 16 اسوقت یہوداہ میں رہنے والے لوگ پہاڑوں میں بھا گ جائیں گے۔ 17 جو گھر کی اوپری منزل میں رہتے ہیں نیچے اتر کر گھر میں سے اپنی چیزیں لئے بغیر ہی بھا گ جائیں گے۔ 18 کھیت میں کام کرنے والا بھی اپنا جبہ لینے کے لئے گھر کو واپس نہ لوٹے گا۔ 19 افسوس ! اسوقت کی حاملہ عورتوں کے لئے اور شیرخوار بچوں کی ماؤں کے لئے سوگ اور ماتم کا وقت ہو گا۔ 20 تمہارے لئے راہ فرار اختیار کر نے کا یہ وقت موسم سرما میں یا سبت کے دن میں نہ آنے کی دعا کرو۔ 21 کیوں کے اس وقت ایک ہیبت ناک ماتم مچ جائیگا۔ دنیا کے وجود میں آنے کے بعد سے ایسی مصیبت و پریشانی نہ پیش آئی اور نہ آئندہ کبھی ایسی مصیبت اور پریشانی آئیگی۔ 22 خدا نے اس خوف ناک وقت کو دور کرکے اس میں کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ورنہ کسی کازندہ رہنا ممکن نہ ہو سکے گا۔ اور وہ اپنے چنے ہو ئے لوگوں کی معرفت سے اسوقت میں کمی کریگا۔ 23 ایسے وقت میں بعض تم سے کہیں گے کہ دیکھو مسیح وہاں ہے اور کو ئی دوسرا کہیگا کہ وہ یہاں ہے ! لیکن انکی باتوں پر یقین نہ کرو۔ 24 جھو ٹے مسیح اور جھوٹے نبی آئیں گے تاکہ خدا کے منتخب کردہ لوگوں کو معجزے اور نشانیاں دکھا کر فریب دینگے۔ 25 اسکے پیش آ نے سے پہلے ہی میں تم کو انتباہ دے رہا ہوں۔ 26 بعص لوگ کہیں گے کہ مسیح بیابان میں ہے تو تم بیابان میں نہ جانا۔ اگر کوئی یہ کہیں کہ مسیح کمرہ میں ہے تو تم یقین نہ کرنا۔ 27 ابن آدم ایسے آئیگا کہ اسکے آنے کو تمام لوگ دیکھ سکتے ہیں۔ ابن آدم کا ظہور ایسا ہوگا جیسا کہ آسمان میں بجلی چمکی ہے اور وہ آسمان کے ایک کو نے سے دوسرے کو نے تک دکھا ئی دیتی ہے۔ 28 تمہیں یہ بات معلوم ہے کہ جہاں گدھ جمع ہو تی ہیں وہاں مردار چیز ہو تی ہے۔ ٹھیک اسی طرح میرا آنا بھی صاف اور واضح ہو گا۔ 29 ان دنوں کی مصیبتوں کے فوراً بعد یہ واقعہ پیش آئیگا: 30 تب ابن آدم کی آمد کی علامت ظا ہر ہو گی۔دنیا کے لوگ گر یہ وزاری کریں گے۔آسمان میں بادلوں پر آتے ہو ئے تمام لوگ ابن آدم کو دیکھیں گے۔ اور وہ اپنی قوت و جلا ل اور بر کت کے ساتھ آ ئے گا۔ 31 بگل کی اونچی آواز کے اعلا ن کے ذریعہ ابن آدم اپنے فرشتوں کو زمین کے چا روں طرف بھیجے گا۔ وہ جن کو منتخب کیا ہے فرشتے انکوزمین کے چا روں طرف سے جمع کریں گے۔ 32 انجیر کا درخت ہمیں ایک سبق سکھا تا ہے۔ جب انجیر کے درخت کی شا خیں ہری ہو کر اس میں نرم کو نپلیں نکلنی شروع ہو تی ہیں تو تم سمجھ لیتے ہو کہ گرمی کا موسم آنے وا لا ہے۔ 33 اسی طرح جب سے تم ان حا لا ت کو پیش آتے ہو ئے دیکھو گے تو سمجھو کہ وہ وقت با لکل قریب ہے۔ 34 میں تم سے سچ کہتا ہوں۔ آج کے دور کے لوگوں کی زندگی ہی میں یہ واقعات پیش آئیں گے۔ 35 پو ری دنیا زمین وآسمان تباہ ہو جا ئیں گے۔ لیکن میں نے جن باتوں کو کہا ہے وہ نہیں مٹیں گی۔ 36 وہ دن یا وہ وقت کب آ ئے گا کو ئی نہیں جانتا۔ بیٹے کو اور آسما نی فرشتوں کو وہ دن یا وہ وقت کب آئے گا معلوم نہیں۔صرف باپ کو معلوم ہے۔ 37 نوح کے زما نے میں جیسے حا لا ت پیش آئے تھے ویسے ہی حا لا ت ابن آدم کے آنے وا لے زمانے میں بھی پیش آئیں گے۔ 38 ان دنوں سیلاب سے پہلے لوگ کھا تے بھی تھے پیتے بھی تھے۔لوگ شادی بیاہ کر تے تھے۔ اور اپنے بچوں کی شادیاں بھی کیا کر تے تھے۔ نوح کی کشتی میں سوار ہو کر جانے سے پہلے تک لوگ ایسا ہی کیا کر تے تھے۔ 39 ان کو یہ معلوم نہ تھا کہ کیا پیش آنے وا لا ہے۔ پھر بعد میں پانی کا طوفان آیا اور ان تمام لوگوں کو تباہ و برباد کردیا۔ ابن آدم کے آنے کے وقت بھی ایسا ہی ہوگا۔ 40 اگر کھیت میں دو آدمی کام کر رہے ہوں گے تو ایک کو لے لیا جائیگا اور دوسرے کو چھو ڑ دیا جائیگا۔ 41 دو عورتیں اگر چکی میں اناج پیس رہی ہو نگی تو ان میں سے ایک کو لے لیا جائیگا۔ اور دوسری کو چھو ڑ دیا جائیگا۔ 42 اس وجہ سے ہمیشہ تیار رہو۔ تمہارے خداوند کے آنے کا دن تمہیں معلوم نہ ہوگا۔ 43 اس بات کو یاد کرو۔ اگر یہ بات گھر کے مالک کو معلوم ہو کہ چو ر اس وقت آئیگا تو وہ جاگتا رہیگا اور چور کو گھر میں نقب لگا نے نہ دیگا۔ 44 اسلئے تم بھی تیار رہو۔ اور تم سوچ بھی نہ سکو گے کہ ابن آدم آجائیگا۔ 45 عقلمند اور قابل بھروسہ نوکر کون ہوسکتا ہے ؟ وہی نوکر جسے مالک دوسرے نوکروں کو وقت پر کھانا دینے کی ذمہ داری سونپتا ہے۔ 46 اس نوکر کو بڑی ہی خوشی ہو گی جبکہ وہ مالک کے دیئے گئے کام کو کرتا رہے اور پھر اسوقت مالک بھی آجائے۔ 47 میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں کہ وہ مالک اپنی ساری جائیداد پر اس نوکر کو بحیثیت نگراں کار مقرّر کرتا ہے۔ 48 اگر وہ نوکر بے وفا ہو اور وہ یہ سمجھ بیٹھے کہ اسکا مالک جلدی واپس لوٹنے والا نہیں ہے تو اسکے لئے کیا بات پیش آئیگی ؟ 49 وہ نوکر دوسرے نوکروں کو مارنا شروع کریگا۔ اور شرابیوں کی صحبت میں پیتا رہیگا۔ 50 اور وہ تیار بھی نہ رہیگا۔ کہ غیر متوقع طور پر اسکا مالک آجائیگا۔ 51 اور وہ اسکو سزا دیکر وہ جگہ جہاں ریا کار ہونگے اسکو ڈھکیل دیگا۔ اور اس جگہ پر لوگ تکلیف میں مبتلاء ہونگے اور اپنے دانتوں کو پیسیں گے۔

Matthew 25

1 اس دن آسمان کی بادشاہت کی مثال ایسی ہوگی کہ دس کنواریاں اپنے چراغ لئے ہوئے دولہے سے ملاقات کے لئے گئیں۔ 2 ان میں سے پانچ احمق تھیں۔ اور دیگر پانچ عقلمند تھیں۔ 3 وہ جو کم عقل لڑ کیاں تھیں اپنے ساتھ مشعلوں کے ضرورت کے مطابق تیل نہ لائیں۔ 4 اور جو عقلمند لڑکیاں تھیں وہ اپنی مشعلوں کے لئے حسب ضرورت تیل ساتھ لے لیں۔ 5 دولہے کی تشریف آوری میں تا خیر ہو ئی۔ وہ سب تھک کر اونگھتے ہوئے سو گئیں۔ 6 کسی نے اعلان کیا کہ آدھی رات گزرنے پر دولہا آرہا ہے ! آجاؤ اور اس سے ملاقات کرو۔ 7 تب تمام لڑ کیاں ہوشیاری سے اپنی تمام مشعلیں تیار کر لیں۔ 8 کم عقلمند لڑ کیاں عقلمند لڑکیوں سے کہنے لگیں کہ تمہارے تیل میں سے تھوڑا سا ہمیں بھی دے دو اس لئے کہ ہماری مشعلوں میں تیل ختم ہو گیا ہے۔ 9 عقلمند لڑکیوں نے جواب دیا کہ نہیں ہمارے پاس جو تیل ہے وہ ہمارے اور تمہارے لئے کافی نہ ہوگا۔ اور کہا کہ دکان کو جاکر تھوڑا تیل اپنے لئے خرید لو۔ 10 تب پانچ کم عقلمند لڑکیاں تیل خرید نے کے لئے چلی گئیں۔ جب وہ جا رہی تھیں کہ دولہا آ گیا۔ وہ لڑکیاں جو نکلنے کے لئے تیار تھیں دولہے کے ساتھ دعوت میں چلی گئیں۔ پھر بعد دروازہ بند کر دیا گیا۔ 11 کم عقلمند لڑکیاں آئیں اور کہنے لگیں کہ جناب جناب اندر جانے کے لئے ہمارے واسطے دروازہ کھولدو۔ 12 لیکن دولہے نے جواب دیا، میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں کہ تم کون ہو یہ میں نہیں جانتا۔ 13 اس وجہ سے تم ہمیشہ تیار رہو۔ اسلئے کہ ابن آدم کے آنے کا دن یا وقت تو تم نہیں جانتے۔ 14 آسمانی بادشاہت ایک ایسے آدمی سے مشابہ ہے کہ جو اپنے گھر کو چھو ڑ کر دوسرے مقام پر کسی سے ملاقات کرنے کے لئے سفر کرتا ہو وہ آدمی سفر پر نکلنے سے پہلے اپنے نوکر سے بات کر کے اپنی جائیداد کی نگرانی کرنے کے لئے کہا ہو۔ 15 وہ ان نوکروں کی استطاعت کے مطابق انکو کتنی ذمہ داری دی جائے اسکا اس نے فیصلہ کر لیا۔ اس نے ایک نوکر کو پانچ توڑے اور دوسرے کو دو توڑے دیا۔ تیسرے نوکر کو ایک توڑا دیا۔ پھر وہ دوسری جگہ چلا گیا۔ 16 جس نوکر نے پانچ توڑے لیا تھا اس نے فوراً اس رقم کو تجارت میں لگایا۔ اور اس سے مزید پانچ توڑے نفع کمایا۔ 17 اور جس نوکر نے دو توڑے پایاتھا اسی طرح اس نے بھی اس رقم کو کار وبار میں لگایا۔ اور دو توڑے کا منافع کمایا۔ 18 لیکن جس نے ایک توڑا پایا تھا وہ چلا گیا اور زمین میں ایک گڑھا کھودا اور اپنے آقا کی رقم کو چھپا کر رکھ دیا۔ 19 ایک عرصہ دراز کے بعد مالک گھر آیا اور اپنی دی ہو ئی رقم کے بارے میں اپنے نوکروں سے حساب پو چھا۔ 20 وہ نوکر جس نے پانچ توڑے پائے تھے اس نے مزید پانچ توڑے اپنے مالک کے سامنے لائے اور کہنے لگا کہ میرے مالک تم نے مجھ پر اعتماد کر کے پانچ توڑے دیئے تھے تو میں نے اس کو کاروبار میں شامل کیا اور دیکھو پانچ تورے میں نے کمائے ہیں۔ 21 مالک نے کہا کہ تو ایک اچھا اور قابل بھروسہ نوکر ہے۔ اس چھو ٹی سی رقم کو اچھے انداز سے استعمال میں لا یا ہے۔ اس وجہ سے میں تجھے اس سے بھی ایک بڑا کام دونگا۔ اور تو بھی میری خوشی میں شریک ہو جا۔ 22 پھر دو توڑے والا نوکر اپنے مالک کے پاس آکر کہنے لگا کہ میرے مالک ! تو نے مجھے صرف دو توڑے دیئے تھے میں نے اس رقم کو استعمال کیا اور اس سے مزید دوتوڑے کمایا ہوں۔ 23 مالک نے جواب دیا کہ تو بھی ایک قابل اعتماد اچھا نوکر ہے۔ تو نے اس چھو ٹی سی رقم کو ایک اچھے انداز میں خرچ کیا۔ اس کی وجہ سے میں تجھے اس سے بھی ایک برا کام دونگا۔ اس لئے تو میری خوشحالی میں شامل ہو جا۔ 24 تب ایک توڑا پا نے والا نوکر اپنے مالک کے پاس آکر کہتا ہے کہ اے میرے مالک ! تو ایک سخت آدمی ہے۔ تو ایسی جگہ سے پا تا ہے جہاں تو بویا ہی نہیں ہے۔ اور جہاں تخم ریزی نہیں کر تا ہے وہاں سے فصل کو کاٹتا ہے۔ 25 اس وجہ سے میں نے گھبراکر تیری رقم کو زمین میں چھپا دیا ہے۔ اور کہا کہ تو نے مجھے جو رقم دے رکھی تھی وہ یہاں ہے اسکو لے لے۔ 26 اس پر مالک نے کہا کہ تو ایک سست و لا پرواہ اور برا نوکر ہے اور کیاتجھے یہ بات معلوم نہیں ہے کہ میں تخم ریزی نہ کرنے کی جگہ سے فصل پاتا ہوں اور جہاں بیج نہیں بوتا ہوں وہاں سے فصل کاٹتا ہوں۔ 27 اس لئے تجھے چاہئے تھا کہ تو میری رقم کو سود پر دیتا۔ تب اصل رقم کے ساتھ میں سود بھی پا لیتا۔ 28 تب مالک نے اپنے دوسرے نوکروں سے کہا کہ اس سے وہ ایک توڑا لے لو اور اس کو دیدو جس نے پانچ توڑے پا ئے ہیں۔ 29 اپنے پاس کی رقم جو کام میں لا تا ہے ہر ایک کو بڑھا کر دیا جائیگا اور جس کسی نے اسکا استعمال نہ کیا تو اس آدمی کے پاس جو بھی رقم ہو گی اسے چھین لی جائیگی۔ 30 پھر اس نوکر کے بارے میں یہ حکم دیا کہ بیکار کے نوکر کو باہر اندھیرے میں دھکیل دو جہاں لوگ تکلیف کا ماتم کرتے ہوئے اپنے دانتوں کو پیستے ہونگے۔ 31 ابن آدم دوبارہ آئیگا۔ وہ عظیم جلال کے ساتھ آئیگا۔ انکے تمام فرشتے انکے ساتھ آئینگے۔ وہ بادشاہ ہے اور عظیم تخت پر جلوہ فگن ہوگا۔ 32 تمام لوگ زمین پر ابن آدم کے سامنے جمع ہونگے۔ ایک چرواہا جس طرح اپنی بھیڑوں کو بکریوں سے الگ کرتا ہے ٹھیک اسی طرح وہ انکو الگ کریگا۔ 33 ابن آدم بھیڑوں کو اپنی داہنی جانب اور بکریوں کو اپنی بائیں جانب کھڑا کرے گا 34 تب بادشاہ اپنی داہنی جانب وا لے لوگوں سے کہے گا کہ آؤ میرے با پ نے تمہا رے لئے بڑی بر کتیں دی ہیں۔ آؤ اور خدا نے تم سے جس سلطنت کو دینے کا وعدہ کیا ہے اس کو پا لو۔ وہ سلطنت قیام دنیا کے وجود سے ہی تمہا رے لئے تیار کی گئی ہے۔ 35 تم اس سلطنت کو حا صل کرو۔ کیوں کہ میں بھو کا تھا۔ اور تم لوگوں نے کھا نا دیا۔میں پیاسا تھا اور تم نے مجھے کچھ پینے کے لئے دیا۔ میں جب اکیلا گھر سے دور تھا تو لوگوں نے مجھے اپنے گھر مہمان بنا یا۔ 36 اور میں بغیر کپڑوں سے تھا تو تم نے مجھے پہننے کے لئے کچھ دیا میں بیمار تھا اور تم نے میری بیمار پرسی کی۔ میں قید میں تھا اور تم مجھے دیکھنے کے لئے آئے۔ 37 تب نیک اور سچے لوگ کہیں گے اے ہمارے خداوند تجھے بھوکا دیکھ کر ہم نے کب تجھے کھا نا دیا ؟ اور تجھے پیا سا دیکھ کر ہم نے تجھے کب پانی دیا۔ 38 اور تجھے تنہا وطن سے دور دیکھ کر ہم نے کب تجھے مہمان بنایا اور کب تجھے بغیر کپڑوں کے دیکھ کر پہننے کے لئے کچھ دیئے۔ 39 ہم نے کب تجھے بیمار دیکھا یا قید میں اور تیری خاطر مدد کی۔ 40 تب بادشاہ جواب دیگا میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تم یہاں میرے بندوں کے ساتھ جو کچھ کر تے ہو گویا کہ وہ میرے ساتھ کر نے کے برابر ہے۔ 41 پھر بادشاہ نے اپنی داہنی جانب کے لوگوں سے کہا کہ میرے پاس سے دور ہو جاؤ۔ خدا نے تمہیں سزا دینے کا فیصلہ بہت پہلے کر لیا ہے۔ آ گ میں جاؤ جو ہمیشہ جلا ئیگی۔ وہ آ گ شیطان اور اسکے فرشتوں کے لئے تیار کی گئی تھی۔ 42 کیوں کہ میں بھوکا تھا اورتم لوگوں نے مجھے کھا نا نہ دیا۔ اور تم چلے گئے۔ اور میں پیاسا تھا تم لوگوں نے مجھے پینے کے لئے کچھ نہ دیا۔ 43 میں تنہا تھا، اور گھر سے دور تھا اور تم لوگوں نے مجھے اپنے گھر میں مہمان نہ ٹھہرایا۔ اور میں کپڑوں کے بغیر تھا لیکن تم لوگوں نے مجھے پہنے کے لئے کچھ نہ دیا۔ میں بیمار تھا اور قیدخانے میں تھا اور تم نے میری طرف نظر نہ اٹھا ئی۔ 44 تب ان لوگوں نے جواب دیا اے خدا وند ہم نے کب دیکھا کہ تو بھو کا اور پیاسا تھا ؟ اور تو کب اکیلا اور گھر سے دور تھا ؟ یا کب ہم نے تجھے بغیر کپڑوں کے یا بیما ر یا قید میں دیکھا ؟ تجھے ان تما م با توں کو دیکھ نے کے با وجود بھی ہم تیری مدد کئے بغیر کب گئے۔ ؟ 45 تب بادشا ہ انہیں جواب دے گا میں تم سے سچ کہتا ہوں۔ تم نے یہاں میرے بے شمار بندوں کے لئے کچھ کر نے سے انکا ر کیا تو میرے لئے بھی انکار کیا۔ 46 پھر برے لوگ وہاں سے نکل جا ئیں گے۔ اور انہیں روزانہ سزا ملتی رہے گی لیکن نیک و راستباز لوگ ہمیشگی کی زندگی پا ئیں گے۔

Matthew 26

1 یسوع نے جب ان تمام باتوں کو سنا دیا اور اپنے شاگردوں سے کہا۔ 2 تمہیں معلوم ہے کہ دو دن بعد فسح کی تقریب ہے اور یہ بھی کہا کہ اس دن ابن آدم کو صلیب پر چڑھا نے کے لئے دشمنوں کے حوا لے کر دیا جا ئے گا۔ 3 اور ادھر سردار کا ہنوں اور بزرگ یہودی قائدین نے اعلیٰ کا ہن کی رہا ئش گاہ پر اجلا س رکھا تھا اور اس اعلیٰ کا ہن کا نام کا ئفا تھا۔ 4 اس اجلاس میں انہوں نے بحث و مبا حشہ کیا یسوع کو کس طرح حکمت سے قید کریں اور قتل کریں۔ 5 لیکن اہل اجلا س کے ارکان نے کہا، ہم فسح کی تقریب کے موقع پر یسوع کو گرفتار نہیں کرسکتے۔ ہم نہیں چاہتے کہ لوگ غصہ میں آئیں اور فساد کا سبب بنیں۔ 6 جب یسوع بیت عنیاہ میں شمعون کوڑھی کے گھر میں تھے۔ 7 تب ایک عورت نے سنگ مر مر کی عطردان میں قیمتی عطر لا ئی اور جب یسوع کھا نا کھا نے کے لئے بیٹھا تو اسکے سر پر اس عطر کو انڈیل دیا۔ 8 اس منظر کو دیکھنے والے شاگرد اس عورت پر غصّہ ہوئے اور کہا اس نے اس قیمتی عطر کو کیوں ضا ئع کیا ؟ 9 اور انہوں نے کہا کہ اس کو اچھی قیمت میں بیچ کر اس رقم کو غریب لوگوں میں تقسیم کی جا سکتی تھی ۔ 10 لیکن یسوع جو اس واقعہ کی وجہ کو سمجھتا تھا اپنے شا گردوں سے کہا ، اس عورت کو کیوں تکلیف دے رہے ہو۔ جس نے تو میرے حق میں بہت ہی اچھا کام کیا ہے۔ 11 غریب لوگ تو تمہارے ساتھ ہمیشہ رہتے ہی ہیں۔ لیکن میں تو تمہارے ساتھ ہمیشہ نہ رہو نگا۔ 12 میرے مرنے کے بعد میرے دفن کی تیا ری کے لئے اس عورت نے میرے جسم پر عطر کو ڈالدیا ہے۔ 13 اور کہا کہ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ دنیا میں جہاں جہاں خوشخبری سنا ئی جائےگی۔ تو وہاں اس کام کو اسکی یاد میں معلوم کرا یا جائیگا۔ 14 تب بارہ شاگردوں میں سے ایک یہوداہ اسکر یوتی تھا وہ سردار کاہنوں کے پاس گیا۔ 15 اور اس نے پوچھا، اگر میں یسوع کو پکڑ کر تمہارے حوالے کروں تو تم مجھے کتنے پیسے دوگے ۔؟ کاہنوں نے یہوداہ کو تیس چاندی کے سکّے دیئے۔ 16 اسی دن سے یہوداہ یسوع کو پکڑوانے کے لئے وقت کے انتظار میں تھا۔ 17 فسح کی تقریب کے پہلے دن شاگرد یسوع کے پاس آکر کہنے لگے کہ ہم تیرے لئے فسح کی تقریب کے کھا نے کا کہاں انتظام کریں ؟ 18 یسوع نے کہا، تو شہر میں جا اور میں جس شحص کی نشان دہی کرتا ہوں اس سے ملکر کہنا کہ مقرّرہ وقت قریب ہے۔ اور اس سے یہ بھی کہنا کہ فسح کی تقریب کا کھا نا تیرے گھر میں استاد اپنے شاگردوں کے ساتھ کھا ئے گا۔ 19 شاگردوں نے و یسا ہی کیا جیسا کہ یسوع نے کہا اور فسح کی تقریب کے کھا نے کا انتظام کیا۔ 20 شام میں یسوع اپنے بارہ شاگردوں کے ساتھ کھا نا کھا نے بیٹھے تھے۔ 21 جب سب کھا نا کھا رہے تھے تو یسوع نے کہا، میں تم سے سچ کہتا ہوں۔ یہاں پر موجودہ بارہ لوگوں میں سے کوئی ایک مجھے دشمنوں کے حوالے کریگا۔ 22 شاگردوں نے اس بات کو سن کر بہت افسوس کیا اور شاگردوں میں سے ہر ایک یسوع سے کہنے لگا، اے خدا وند ! حقیقت میں وہ میں نہیں ہوں۔ 23 یسوع نے کہا، وہ جس نے میرے ساتھ طباق میں اپنے ہاتھ ڈبویا ہے۔ وہی میرا مخالف ہو گا۔ 24 اور کہا کہ صحیفوں میں لکھا ہے کہ ابن آدم وہاں سے نکل جا ئے گا اور مر جائیگا۔ لیکن وہ جس نے اس کو قتل کے لئے حوالے کیا تھا اس کے لئے تو بڑی خرابی ہو گی۔ اور کہا کہ اگر وہ پیداہی نہ ہو تا تو وہ اسکے حق میں بہت بہتر ہو تا۔ 25 تب یسوع کو اسکے دشمنوں کے حوالے کر نے والے یہوداہ نے کہا، اے میرے استاد ! یقیناً میں تیرا مخالف نہیں ہوں۔ یہوداہ وہی ہے جس نے یسوع کو دشمنوں کے حوالہ کیا تھا۔ یسوع نے جواب دیا ہاں وہ تو وہی ہے۔ 26 جب وہ کھا نا کھا رہے تھے تو یسوع نے روٹی اٹھا لی اور خدا کا شکر ادا کیا اور اس کو توڑ کر کہا، اسکو اٹھا لو اور کھا ؤ، اور اپنے شاگردوں کو یہ کہہ کر دیا کہ یہ میرا جسم ہے۔ 27 پھر یسوع نے مئے کا پیا لہ اٹھا یا اور اس پر خدا کا شکر ادا کیا اور کہا، ہر کو ئی اس کو پی لے۔ 28 نیا معاہدہ کو قائم کرنے کا یہ مئے میرا خون ہے۔ اور یہ بہت سے لوگوں کے گناہوں کی معا فی و بخشش کے لئے بہایا جا نے والا خون ہے۔ 29 میں اس وقت اس مئے کو نہیں پئیوں گا جب تک میرے باپ کی بادشاہی میں ہم پھر دوبارہ جمع نہ ہونگے تب میں تمہارے ساتھ اسکو دوبارہ پیونگا۔ اور یہ نئی مئے ہو گی۔ اس طرح کہتے ہو ئے وہ ان کو پینے کے لئے دیدیا۔ 30 تب تمام شاگرد فسح کی تقریب کا گیت گا نے لگے پھر اسکے بعد وہ زیتون کے پہاڑ پر چلے گئے۔ 31 یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، آج رات تم سب میرے تعلق سے اپنے ایمان کو ضائع کر لو گے۔صحیفوں میں لکھا ہے: 32 لیکن میں مر نے کے بعد پھر موت سے جی اٹھوں گا۔ تب میں گلیل جا ؤں گا تمہا رے وہاں پہنچ نے سے پہلے ہی میں وہاں رہوں گا۔ 33 پطرس نے جواب دیا، ہو سکتا ہے کہ دوسرے تمام شاگرد تیرے تعلق سے اپنے ایما ن کو ضا ئع کر لیں۔ لیکن میں تو ایسا ہر گز نہ کروں گا ۔ 34 میں تجھ سے سچ کہتا ہوں آج رات مرغ بانگ دینے سے پہلے تو میرے با رے میں تین مرتبہ کہےگا کہ میں تو اسے جانتا ہی نہیں ۔ 35 لیکن پطرس نے کہا، میرے لئے تیرے ساتھ مرنا گوارہ ہوگا مگر تیرا انکا ر پسند نہ ہوگا۔ اسی طرح تمام شاگردوں نے بھی یہی کہا۔ 36 پھر اس کے بعدیسوع اپنے شاگردوں کے ساتھ گتسمنی نام کے مقام کو گئے۔ تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، یہیں بیٹھے رہنا میں وہاں جا کر دعا کرتا ہوں۔ 37 یسوع پطرس اور زبدی کے دونوں بیٹوں کو ساتھ لے کر گیا۔تب یسوع بہت افسوس کرتے ہوئے شکستہ دل ہو کر ان سے کہا۔، 38 میری جان غم سے بھر گئی۔ اور میرا قلب حزن و ملا ل سے پھٹا جا رہا ہے۔ اور کہا کہ تم سب یہیں پر میرے ساتھ بیدار رہو- 39 تب یسوع ان سے تھو ڑی دور جا کر زمین پر منھ کے بل گرے اور دعا کی اے میرے باپ ! اگر ہو سکے تو غموں کا یہ پیالہ مجھے نہ دے۔تو اپنی مر ضی سے جو چا ہے کر۔ اور میری مرضی سے نہ کر 40 پھر اس کے بعد یسوع اپنے شاگردوں کے پاس لوٹ گئے۔ان کو سوتے ہو ئے دیکھ کر اس نے پطرس سے کہا، کیا تمہا رے لئے میرے ساتھ ایک گھنٹہ بیدار رہنا ممکن نہیں ؟ 41 بیدار رہتے ہو ئے دعا کرو تا کہ آزما ئش میں نہ پڑو اور کہا روح تو آمادہ ہے لیکن جسم کمزور ہے۔ 42 یسوع دوسری مرتبہ دعا کر تے ہو ئے تھوڑی دور تک گئے اور کہے، اے میرے باپ! اگر توغموں کا پیالہ مجھ سے دور کرنا نہیں چاہتا اور اگر مجھے یہ پینا ہی پڑیگا تو تیری مرضی سے ایسا ہو نے دے- 43 پھر جب یسوع اہنے شاگردوں کے پاس واپس لوٹے تو وہ کیا دیکھتے ہیں کہ وہ سو رہے ہیں۔اور ان کی آنکھیں بہت تھکی ہو ئی تھیں۔ 44 اس طرح سے یسوع ایک بار پھر ان کو چھوڑ کر کچھ دور جانے کے بعد تیسری مرتبہ مزید اسی طرح دعا کر نے لگے۔ 45 تب یسوع نے اپنے شاگردوں کے پاس واپس لوٹ کر کہا، کیا تم ابھی تک نیند اور آرام کر رہے ہو؟ابن آدم کو گنہگاروں کے حوا لے کر نے کا وقت قریب آ گیا ہے۔ 46 کھڑے ہوجاؤ!ہمیں جا نا ہو گا۔ اور مجھے دشمنوں کے حوا لے کر نے والا آدمی یہاں پہنچ گیا ہے۔ 47 یسوع باتیں کر ہی رہے تھے کہ یہوداہ وہاں آ گیا۔ اور یہوداہ ان بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا۔سردار کا ہنوں اور بزر گ یہودی قائدین کی طرف سے بھیجے ہو ئے کئی لوگ اس کے ساتھ تھے۔ وہ چھری، چاقو، تلواریں اور لا ٹھیاں لئے ہو ئے تھے۔ 48 یہوداہ نے ان کو اشارہ کیا اس طرح وہ جان گئے کہ یسوع کو ن ہے جسے میں چوم لوں وہی یسوع ہے اس کوگرفتا ر کرو۔ 49 اسی وقت یہوداہ نے یسوع کے پاس جا کر اسے سلا م کرتے ہو ئے اس کو چوم لیا۔ 50 تب یسوع نے اس سے کہا ، اے دوست ! تو وہی کر جس کام کو کرنے آیا ہے- فوراً وہ سبھی لوگ آئے اور یسوع کو پکڑا اور گرفتا ر کرلیا۔ 51 جب یہ ہو رہا تھا یسوع کے ساتھیوں میں سے ایک نے اپنی تلوار کو نکا لا اعلیٰ کا ہن کے نوکر کو ما را اور اس کا کان کاٹ دیا۔ 52 یسوع نے اس سے کہا ، تو اپنی تلوار کو میان میں رکھ دے تلوار کا استعمال کر نے والے لوگ تلوا ر ہی سے مرتے ہیں۔ 53 یقیناً تم جانتے ہو کہ اگر میں اپنے باپ سے عرض کرتا تووہ میرے لئے فرشتوں کی فوج کی بارہ ٹکڑیو ں کو بلکہ اس سے بھی زیادہ میرے بھیجا ہو تا۔ 54 اور کہا کے جس طرح صحیفوں میں لکھا ہوا ہے اس کو اسی طرح ہونا چاہئے۔ 55 تب یسوع نے ان لوگوں سے کہا تم مجھے ایک مجرم کی طرح قید کر نے کے لئے تلواریں اور لا ٹھیاں لئے ہو ئے یہاں آئے ہو۔ جب میں ہر روز ہیکل میں بیٹھ کر تعلیم دیتا تھا تب تم نے مجھے قید نہ کیا۔ 56 اور کہا کہ نبیوں نے جو کچھ لکھا ہے وہ پو را ہونے کے لئے یہ سب کچھ ہوا ہے۔ تب شاگرد اسے چھو ڑکر بھاگ گئے۔ 57 یسوع کو قید کر نے وا لے اسے اعلیٰ کا ہن کے گھر لے گئے۔وہاں پر معلمین شریعت اور یہودیوں کے بزرگ قائدین سب ایک جگہ جمع تھے۔ 58 یسوع کا کیا حشر ہوگا اس بات کو دیکھنے کے لئے پطرس اس کو دور سے دیکھتے ہو ئے اور پیچھے چلتے ہو ئے اس اعلیٰ کا ہن کے بنگلہ کے آنگن میں آکر سنتری کے ساتھ بیٹھ گیا۔ 59 سبھی سردار کا ہن اور یہودیوں کی نسل کے لوگ یسوع کو سزائے مو ت دینے کے لئے ضرو ری جھو ٹی گواہیاں ڈھونڈیں۔ 60 کئی لوگ آتے رہے اور یسوع کے بارے میں جھو ٹے واقعات کہنے لگے۔لیکن یسوع کو قتل کر نے کے لئے کو ئی معقول وجہ تنظیم والوں کو نہ ملی۔تب دو آدمی آئے۔ 61 اور کہنے لگے کہ یہ آدمی کہتا ہے کہ میں ہیکل کو منہدم کر کے پھر تین ہی دنوں میں نئی تعمیر کروں گا۔ 62 اعلیٰ کاہن نے کھڑے ہو کر یسوع سے کہا، یہ لوگ تجھ پر جن الزا مات کو لگا رہے ہیں ان کے بارے میں تو کیا کہے گا ؟اور پوچھا کہ کیا جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ صحیح ہے ؟ 63 لیکن یسوع خا موش رہے۔ اعلیٰ کاہن نے دوبارہ یسوع سے پوچھا ، میں زندہ اور باقی رہنے وا لے خدا کے نام پر قسم دے کر پوچھ رہا ہوں ہمیں بتا کہ کیا تو خدا کا بیٹا مسیح ہے ؟ 64 یسوع نے کہا، ہاں تیرے کہنے کے مطا بق وہ میں ہی ہوں۔ لیکن میں تجھ سے کہتا ہوں کہ اب تم ابن آدم کو خدا کے دائیں جانب بیٹھا ہوا اور آسمان میں بادلوں پر بیٹھا ہوا دیکھو گے- 65 اعلیٰ کا ہن نے جب یہ سنا تو بہت غصہ ہوا اور اپنے کپڑے پھا ڑ لئے اور کہا، یہ شخص خدا سے گستا خی کرتا ہے اب اسکے بعد ہمیں کسی اور گواہی کی ضرورت باقی نہیں رہی اب خدا سے کئی گستا خی کے الزام کو تم نے اس سے سنا ہے۔ 66 تم کیا سوچتے ہو ؟یہودیوں نے جواب دیا، یہ مجرم ہے اور اس کو تو مرنا ہی چاہئے۔ 67 تب لوگوں نے اس جگہ یسوع کے چہرے پر تھوک دیا۔ اسے گھونسا ما رے اور گال پر طمانچہ رسید کئے۔ 68 انہوں نے کہا، توہمیں دکھا کہ تو نبی ہے۔ اور اے مسیح ! ہمیں بتا کہ تجھے کس نے ما را۔ 69 اس وقت پطرس آنگن میں بیٹھا ہوا تھا۔ ایک خادمہ پطرس کے پا س آئی اور کہنے لگی۔، تو وہی ہے جو گلیل میں یسوع کے ساتھ تھا۔ 70 لیکن پطرس نے سب کے سامنے انکار کر تے ہو ئے جواب دیا، تو جو کہہ رہی ہے میں اس سے با لکل واقف نہیں ہوں۔ 71 تب پطرس نے آنگن کو چھو ڑا۔ پھا ٹک کے پاس ایک اور لڑکی نے اسے دیکھا۔لڑکی نے وہاں پر مو جود لو گوں سے کہا، یہ آدمی یسوع ناصری کے ساتھ تھا- 72 پطرس نے پھر دوبارہ کہا کہ میں یسوع کے ساتھ نہیں تھا۔اس نے کہا، میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں اس آدمی کو جانتا تک نہیں ہوں- 73 تھوڑی دیربعد وہاں کھڑے چند لوگ پطرس کے قریب جا کر کہنے لگے یسوع کے پیچھے چلے آنے والے لوگوں میں سے تو بھی ایک ہے اور اس بات کا اندازہ خود تیری گفتگو سے ہو رہا ہے۔ 74 تب پطرس خود پر لعنت بھیجتے ہوئے قسم کھا نے لگا، اور کہنے لگا میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ یسوع نام کے آدمی کو میں تو جانتا ہی نہیں ہوں۔ اسی دوران مرغ نے بانگ دی۔ 75 پطرس کو یسوع کی بات یاد آئی جو کہ اس نے کہا تھا، مرغ کے بانگ دینے سے پہلے تو میرا تین بار انکا ر کرے گا۔ پطرس باہر گیا اورا س بات کویاد کر کے ز ا روقطار رو نے لگا۔

Matthew 27

1 دوسرے دن صبح تمام سردار کا ہن اور بڑے لوگوں کے بڑے قائدین ایک ساتھ ملے اور یسوع کو قتل کر نے کا فیصلہ کر لیا۔ 2 وہ اس کو زنجیروں میں جکڑ کر گور نر پیلا طس کے پاس لے گئے اور اس کے حوالے کیا۔ 3 یہوداہ نے دیکھا کہ انہوں نے یسوع کو مارنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یہوداہ وہی تھا جس نے یسوع کو اسکے دشمنوں کے حوالے کیا تھا۔ 4 جب یہوداہ نے دیکھا کہ کیا ہونے والا ہے۔ اس نے اپنے کئے پر نہایت پچتایا۔ اس طرح وہ تیس چاندی کے سکّہ لیکر سردار کاہنوں اور بزرگوں کے پاس آیا۔ اور بے گناہ کو قتل کر نے کے لئے تمہارے حوالے کردیا ہے۔ یہودی قائدین نے جواب دیا، ہمیں اسکی پر واہ نہیں ! وہ تو تیرا معاملہ ہے ہمارا نہیں۔ 5 تب یہوداہ نے اس رقم کو ہیکل میں پھینک دیا اور وہاں سے جاکر خود ہی پھانسی لے لی۔ 6 سردار کاہنوں نے ہیکل میں پڑے چاندی کے سکّے چنے اور کہا کہ وہ رقم جو قتل کے لئے دی گئی ہو اسکو ہیکل کی رقم میں شامل کر نا یہ ہماری مذہبی شریعت کے خلاف ہے۔ 7 اسلئے انہوں نے اس رقم سے کمہار کا کھیت نام کی زمین خرید لینے کا فیصلہ کیا۔ یروشلم کے سفر پر آنے و الے اگر کو ئی مرجائ تو ان کو اس کھیت میں دفن کر نا طے پایا۔ 8 یہی وجہ ہے کہ اس کھیت کو آج بھی خون کا کھیت کہا جاتا ہے۔ 9 اس طرح یرمیاہ نبی کی کہی ہوئی بات پوری ہوئی: 10 خدا وند نے مجھے جیسا حکم دیا تھا۔ اسکے مطابق انہوں نے چاندی کے تیس سکّوں سے کمہار کا کھیت خرید لیا۔ 11 یسوع کو حاکم پیلا طس کے سامنے کھڑا کیا گیا پیلا طس نے اس سے پو چھا، کیا تو یہودیوں کا بادشاہ ہے ؟ یسوع نے جواب دیا ، ہاں تیرے کہنے کے مطابق وہ میں ہی ہوں۔ 12 سردار کاہنوں اور یہودیوں کے بڑے قائدین نے جب یسوع کی شکایت کی تو وہ خاموش تھا۔ 13 اس وجہ سے پیلا طس نے یسوع سے پو چھا، لوگ تیرے تعلق سے جو شکایت کر رہے ہیں انکو سنتے ہو ئے تو جواب کیوں نہیں دیتا ؟ 14 اس کے باوجود یسوع نے پیلا طس کو کو ئی جواب نہیں دیا۔ اور پیلا طس کو اس بات سے بہت تعجب ہوا۔ 15 ہر سال فسح کی تقریب کے موقع پر لوگوں کی خواہش کے مطابق حاکم کا کسی ایک قیدی کو چھوڑنا اس زمانہ کا رواج تھا۔ 16 اس دور میں ایک شخص قید خانہ میں تھا جو نہایت بد نام تصور کیا جاتا تھا۔معروف قیدی جیل میں تھا اسکا نام بربّا تھا۔ 17 لوگ پیلاطس کی رہائش گاہ کے پاس جمع تھے۔ پیلاطس نے ان سے پوچھا ، میں تمہارے لئے کس قیدی کو رہا کروں ؟ بربّا کو یا مسیح کہلا نے والے یسوع کو۔ 18 پیلاطس جانتا تھا کہ لوگ یسوع کو حسد سے پکڑوائے ہیں۔ 19 پیلاطس جب فیصلہ کے لئے بیٹھا ہوا تھا تو اسکی بیوی آئی اور ایک پیغام بھیجا۔ اس آدمی کو کچھ نہ کر وہ مجرم نہیں ہے اسکے تعلق سے پچھلی رات میں خواب میں بہت تکلیف اٹھائی ہوں یہی وہ پیغام تھا۔ 20 لیکن سردار کاہنوں اور بزرگ یہودی قائدین نے بربّا کے چھٹکا رے کے لئے اور یسوع کو قتل کر نے کے لئے لوگوں کو اکسایا کہ وہ اس بات کی گزارش کر لیں۔ 21 پیلاطس نے پو چھا، میں تمہارے لئے کس کو رہا کروں ؟ بربا گویا یسوع کو لوگوں نے بربّا کی تائید میں جواب دیا۔ 22 پیلاطس نے کہا، یسوع کو جو اپنے آپکو مسیح پکارتا ہے میں کیا کرو ں۔ لوگوں نے جواب دیا اس کو صلیب پر چڑھا دو۔ 23 پیلا طس نے ان سے پو چھا، تم اس کو صلیب پر چڑھا نے کیوں کہتے ہو اور اسکا کیا جرم ہے۔ لوگ اونچی آواز میں چیختے ہو ئے کہنے لگے اسکو صلیب پر چڑھا دو۔ 24 لوگوں کے خیالات کو بدلنا مجھ سے ممکن نہیں ہے۔ اس بات کو جا نتے ہوئے کہ لوگ فساد پر اتر آئے ہیں اسلئے پیلاطس نے تھوڑا سا پا نی لیا اور تمام لوگوں کے سامنے اپنے ہاتھوں کو دھو تے ہو ئے کہا، میں اس آدمی کی موت کا ذمہ دار نہیں ہوں۔ کیوں کہ تم ہی لوگ ہو جو اسکی موت کا ذمہ دار ہو۔ 25 تمام لوگوں نے جواب دیا، اس کی موت کے ہم ہی ذمہ دار ہیں۔ اور اسکی موت کے لئے بطور سزا کچھ مقّرر ہو تو اسکو ہم اور ہماری اولاد بھگت لیں گے۔ 26 تب پیلاطس نے بربّا کو رہا کیا اور یسوع کو کو ڑوں سے پٹوایا اور صلیب پر چڑھا نے کے لئے سپاہیوں کے حوالے کردیا۔ 27 پیلا طس کے سپا ہی یسوع کو شاہی محل میں لے گئے۔ اور تمام سپا ہیوں نے یسوع کو گھیر لیا۔ 28 اس کے کپڑے اتار دئیے اور اس کو قر مزی چو غہ پہنا یا۔ 29 کانٹوں کی بیل سے بنا ہوا ایک تاج اس کے سر پر رکھا۔ اور اس کے دائیں ہا تھ میں چھڑی دی۔ تب سپا ہی یسوع کے سامنے جھک گئے۔ اور یہ کہتے ہو ئے مذاق کر نے لگے ، تجھ پر سلام ہوا ے یہودیوں کے بادشاہ۔ 30 سپاہیوں نے یسوع پر تھو کا تب اس کے ہاتھ سے وہ چھڑی چھین لی۔ اور اس کے سرپر مار نے لگے۔ 31 اس طرح مذاق اڑا نے کے بعد اس کا چوغہ نکا ل دئیے اور اس کے کپڑے دوبارہ اسے پہنا دئیے اور صلیب پر چڑھا نے کے لئے لے گئے۔ 32 سپا ہی یسوع کے ساتھ شہر سے با ہر جا رہے تھے۔سپا ہیوں نے زبردستی ایک اور شخص کو یسوع کے لئے صلیب اٹھا نے پر زور دیا۔ اس کا نام شمعون تھا جو کرینی سے تھا۔ 33 وہ گلگتا کی جگہ پہنچے۔(گلگتا جس کے معنی کھوپڑی کی جگہ ) 34 سپا ہیوں نے گلگتا میں اس کوپینے کے لئے مئے دی۔اور اس مئے میں درد دور کر نے کی دوا ملا ئی گئی تھی۔ یسوع نے مئے کا مزہ چکھا لیکن اسے پینے سے انکار کردیا۔ 35 سپاہیوں نے یسوع کو صلیب پر کیل سے ٹھونک دیا۔ پھر اسکی پوشاک حاصل کر نے کے لئے آپس میں قرعہ اندازی کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ 36 جبکہ سپاہی یسوع کی پہرہ داری کر تے ہو ئے وہیں پر بیٹھے رہے۔ 37 اس کے علا وہ اس پر جو الزام تھو پا گیا تھا اس الزام کو لکھ کر اس کے سر پر لگایا گیا۔ اور وہ الزام یہی تھا: یہ یسوع ہے جو یہودیوں کا بادشاہ ہے۔ 38 یسوع کے پہلو میں دو چوروں کو بھی صلیب پر چڑھایا گیا تھا۔ ایک چور کو اسکی داہنی جانب اور دوسرے کو بائیں جانب مصلوب کیا گیا 39 راستے پر گزرنے والے لوگ سر ہلا تے ہوئے اسکا ٹھٹھا کر تے رہے۔ 40 اور کہتے ،تو نے کہا کہ ہیکل کو منہدم کر سکے گا۔ اور تین دنوں میں دوبارہ تعمیر کریگا۔ بس خود کو بچا ! اگر تو حقیقت میں خدا کا بیٹا ہے تو صلیب سے نیچے اتر کر آجا۔ 41 کاہنوں کے رہنما معلمین شریعت اور معزز یہودی قائدین وہاں پر موجود تھے۔ وہ بھی دیگر لوگوں کی طرح یسوع کا ٹھٹھا کر نے لگے۔ 42 وہ کہتے تھے اس نے دوسرے لوگوں کو بچا یا۔ لیکن خود کو بچا نہیں سکا ! لوگ کہتے ہیں کہ یہ اسرائیل کا بادشاہ ہے۔ اگر یہ بادشاہ ہے تو اس کو چاہئے کہ یہ صلیب سے نیچے اتر کر آئے تب ہم اس پر ایمان لائیں گے۔ 43 اسنے خدا پر بھروسہ کیا اسلئے خدا ہی اب اسکو بچائے اگر واقعی خدا کو اسکی ضرورت ہو۔ وہ خود کہتا ہے میں خدا کا بیٹا ہوں۔ 44 اس طرح یسوع کی داہنی اور بائیں جانب مصلوب کئے گئے چوروں نے بھی اسکے بارے میں بری باتیں کہیں۔ 45 اس دن دوپہر بارہ بجے سے تین بجے تک ملک بھر میں اندھیرا چھا گیا تھا۔ 46 تقریباً تین بجے کے وقت میں یسوع نے زور دار آواز میں چیختے ہو ئے کہا تھا کہ ایلی ایلی لما شبقتنی؟ یعنی اے میرے خدا ، اے میرے خدا مجھے اکیلا کیوں چھوڑ دیا؟۔ 47 وہاں پر کھڑے چند لوگوں نے اسکو سن کر کہا یہ ایلیاہ کو پکارتا ہے۔ 48 ان میں سے ایک دوڑے ہو ئے گیا اور اسپنچ لا یا اور اس میں سرکہ ڈبوکر بھر دیا اور اسکو ایک چھری سے باندھ دیا اور اسی چھری سے اسے اسپنچ کو یسوع کو دیا تا کہ وہ اسے پی لے۔ 49 لیکن دوسرے لوگوں نے کہا کہ اس کے بارے میں فکر مند نہ ہو ں کیوں کہ ہم یہ دیکھیں گے کہ کیا اسکی حفاظت کے لئے ایلیاہ آئیگا ؟ 50 تب یسوع پھر زور دار آواز میں چیخ کر جان دیدی۔ 51 پھر ہیکل کا پر دہ اوپری حصّہ سے نیچے کی جانب پھٹ کر دو حصوں میں بٹ گیا۔ اور زمین دہل گئی اور پتھر کی چٹانیں ٹوٹ گئیں۔ 52 قبریں کھل گئیں مرے ہو ئے کئی خدا کے لوگ قبروں سے زندہ ہو کر اٹھے۔ 53 وہ لوگ قبروں سے باہر آئے یسوع پھر دوبارہ جی اٹھا اور وہ لوگ مقدس شہر کو چلے گئے۔ اور کئی لوگوں نے انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ 54 سپہ سالار اور سپاہی جو یسوع کی نگہبانی کرر ہے تھے۔ زلزلہ اور چشم دید واقعات کو دیکھ کر گھبرا ئے اور کہنے لگے کہ حقیقت میں وہ خدا کا بیٹا تھا۔ 55 کئی عورتیں جو گلیل سے یسوع کے پیچھے پیچھے اسکی خدمت کر نے کے لئے آئی ہو ئی تھیں دور سے کھڑی دیکھ رہی تھیں۔ 56 مریم مگدلینی یعقوب اور یوسف کی ماں مریم اور یوحنا و یعقوب کی ماں بھی وہاں تھیں۔ 57 اس شام مالدار یوسف یروشلم کو آیا۔ یہ ارمتیاہ شہر کا باشندہ تھا وہ یسوع کا شاگرد تھا۔ 58 یہ پیلا طس کے پاس گیا اور اس نے یسوع کی لاش اسکے حوالے کر نے کی گزارش کی۔ اور پیلا طس نے سپاہیوں کو حکم دیا کہ وہ یسوع کی لاش کو یوسف کے حوالے کریں۔ 59 یوسف لاش کو لیکر اور اسکو نئے سوتی کپڑے میں لپیٹا۔ 60 اور اس نے چٹان کے نیچے زمین میں جو قبر کھدوائی تھی اس میں رکھ دی۔ اور قبر کے منھ پر ایک بڑا پتھّر کو لڑکا کر چلا گیا۔ 61 مریم مگدلینی اور ایک دوسری عورت مریم اس جگہ قبر کے قریب بیٹھی ہو ئی تھیں۔ 62 اگلے روز جو تیاری کا دوسرا دن تھا گزر جانے کے بعد تمام سردار کاہن فریسی پیلاطس سے ملے۔ 63 اور کہا کہ وہ دھوکہ باز جب زندہ تھا۔ اور کہا تھا، تین دن بعد میں دوبارہ جی اٹھونگا یہ بات اب تک ہمیں یاد ہے۔ 64 اس لئے تین دن تک اس قبر کی سختی سے نگرانی کا حکم دو اسلئے کہ اسکے شاگرد اس کی لاش کو چراکر لے جائیں۔ اور لوگوں سے یہ کہیں گے کہ وہ زندہ ہو کر قبر سے اٹھ گیا ہے۔ اور یہ پچھلا دھو کہ پہلے سے بھی برا ہو گا۔ 65 تب پیلاطس نے حکم دیا، تم چند سپاہیوں کو ساتھ لے جاؤ اور جس طرح چاہتے ہو قبر پر پو ری چوکسی کے ساتھ نگرانی کرو۔ 66 وہ گئے اور قبر کے منھ پتھّر سے مہر کرکے سپاہیوں کی نگرانی میں وہاں پر سخت پہرہ بٹھا دیئے۔

Matthew 28

1 سبت کادن گزر گیا۔ یہ ہفتے کے پہلے دن کا سویرا تھا۔مریم مگدلینی اور ایک دوسری عورت مریم قبر کو دیکھنے کے لئے آئیں۔ 2 تب خوفناک زلزلہ آیا۔ خداوند کا ایک فرشتہ آسمان سے اتر کر آیا۔ وہ فرشتہ قبر کے قریب جا کر منھ سے پتھّر کی اس چٹان کو لڑھکایا اور اس چٹان پر بیٹھ گیا۔ 3 وہ فرشتہ بجلی کی چمک کی طرح تابناک تھا۔ اور اسکی پو شاک برف کی طرح سفید اور صاف و شفاف تھی۔ 4 قبر کی نگرانی پر متعین سپاہیوں نے جب فرشتہ کو دیکھا تو بہت خوفزدہ ہو ئے اور ڈر کے مارے کانپتے ہو ئے مر دے کی طرح ہو گئے۔ 5 فرشتہ نے ان خواتین سے کہا، تم گھبراؤ مت کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ تم مصلوب یسوع کو تلاش کر رہی ہو۔ 6 اب یسوع تو یہاں نہیں ہے۔ اسلئے کہ وہ اپنے کہنے کے مطابق دوبارہ جی اٹھا ہے۔ آؤ اور جہاں اسکی لاش رکھی ہوئی تھی اس جگہ کو دیکھو p 7 جلدی کرو اور اسکے شاگردوں سے جا کر کہو ان سے کہو کہ یسوع دوبارہ جی اٹھا ہے۔ اور وہ گلیل کو جا رہا ہے۔ تم سے پہلے ہی وہ وہاں رہے گا۔ تم اسکو وہاں دیکھو گے۔ پھر سے فرشتے نے کہا، 8 فوراً وہ عورتیں کچھ خوف کے ساتھ اور قدرے خوشی و مسرت کے ساتھ قبر کی جگہ سے چلی گئیں۔ پیش آئے ہو ئے واقعات کو شاگردوں سے سنانے کے لئے وہ دوڑی جا رہی تھیں۔ 9 یسوع فوراً انکے سامنے آگیا اور کہنے لگا تمہیں مبارک ہو۔ تب وہ عورتیں یسوع سے قریب ہو ئیں اور اسکے پیروں پر گر کر اسکی عبادت کی۔ 10 یسوع نے ان عورتوں سے کہا، تم گھبراؤ مت میرے بھائیوں کے پاس جاؤ اور انکو گلیل میں آنے کے لئے کہدو اسلئے کہ وہ وہاں پر میرا دیدار کریں گے 11 وہ عورتیں شاگردوں کو با خبر کرنے کے لئے چلی گئیں۔ اور ادھر قبر پر نگرانی کر نے والے چند سپا ہی شہر میں جاکر پیش آئے ہوئے سارے حالات سردار کاہنوں کو سنائے۔ 12 تب کاہنوں کے رہنما نے بڑے اور معزز یہودیوں سے ملاقات کر کے گفتگوں کر نے لگے اور ان سے جھوٹ کہلوانے کے لئے ایک بڑی رقم بطور رشوت دینے کی بھی تدبیر سوچنے لگے۔ 13 انہوں نے سپاہیوں سے کہنا شروع کیا او ر کہا، لوگوں سے یہ کہو کہ رات کے وقت جب ہم نیند میں تھے تو یسوع کے شاگرد آئے اور اسکی لاش کو چرا لے گئے۔ 14 اور کہا کہ اگر حاکم کو یہ بات معلوم بھی ہو جائے تو ہم اسکو مطمئن کر دیں گے اور تم کو کسی قسم کی مصیبت نہ پہنچے اسکا انتظام کریں گے۔ 15 سپاہی رقم لے لئے اور انکے کہنے کے مطابق کر گزرے۔ یہ قصّہ آج بھی یہودیوں میں عام ہے۔ 16 وہ گیارہ شاگرد گلیل جاکر اس پہاڑ پر گئے جہاں یسوع نے انہیں جانے کے لئے کہا تھا۔ 17 پہاڑ پر شاگردوں نے یسوع کو دیکھا۔ انہوں نے اسکی عبادت کی۔ لیکن ان میں سے بعص شاگرد نے حقیقی یسوع کے ہو نے کو تسلیم نہ کیا۔ 18 اس لئے یسوع ان کے پاس آئے اور کہنے لگے، آسمان کا اور اس زمین کا سارا اختیار مجھے دیا گیا ہے۔ 19 اس وجہ سے تم جاؤ اور اس دنیا میں بسنے والے تمام لوگوں کو میرے شاگرد بناؤ۔ باپ کے بیٹے کے اور مقدس روح کے نام پر ان سب کو بپتسمہ دو۔ 20 میں تم کو جن تمام باتوں کے کر نے کا حکم دیا ہوں اس کے مطابق لوگوں کو فرمانبرداری کر نے کی تعلیم دو۔ اور کہا ،میں رہتی دنیا تک تمہارے ساتھ ہی رہونگا۔

Mark 1

1 جَیسا یسعیاہ نبی کی 2 یسعیاہ نبی نے اس طرح لکھا ہے : 3 خداوند کے لئے راہ کو ہموار کرو 4 اسی طرح یوحنا بپتسمہ (اصطبا غ ) دینے والے نے جنگل میں آکر لوگوں کو بپتسمہ دیا تم اپنے گناہوں پر توبہ کرتے ہوئے خدا کی طرف رجوع ہوکر بپتسمہ لو۔ تب ہی تمہارے گناہ معاف ہونگے۔ 5 اہلیان یہوداہ اور یروشلم یوحنا کے پاس آ ئے اور اپنے گنا ہوں کا اعتراف کیا ۔ اس وقت یوحنا نے انکو دریائے یردن میں بپتسمہ دیا۔ 6 یوحنا اونٹ کے بالوں کا بُنا ہوا اوڑھنا اوڑ ھ کر کمر میں چمڑے کا کمر بند باندھ لیتا تھا ۔ وہ ٹڈیا ں اور جنگلی شہد کھا تا تھا۔ 7 یوحناّ لوگوں کو وعظ دیتا میرے بعد آنے والا مجھ سے زیادہ طاقت ور ہوگا میں جھک کر اس کی جوتیوں کی تسمہ کھولنے کے بھی لائق نہیں ۔ 8 میں تمکو پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں لیکن وہ تم کو مقدس روح سے بپتسمہ دیگا 9 ان دنوں یسوع گلیل کے ناصرت سے یوحنا کے پاس آیا یوحنا نے یسوع کو دریائے یردن میں بپتسمہ دیا ۔ 10 جب یسوع پانی سے اوپر آ رہے تھے اس نے دیکھا آسمان کھلا اور روح القدس ایک کبوتر کی مانند اسکی طرف آرہا تھا ۔ 11 تب آسمان سے ایک آواز آئی توہی میرا چہیتا بیٹا ہے ۔میں تجھ سے خوش ہوں ۔ 12 اس وقت روح نے یسوع کو صحرا میں بھیج دیا ۔ 13 یسوع وہا ں چالیس دن کی مدت تک درندوں کے ساتھ بسر کر کے شیطان سے آزمایا گیا ۔ تب فرشتے آئے اور یسوع کی مدد کی ۔ 14 یو حنا کو جب قید کیا گیا یسوع نے گلیل جا کر لوگوں کو خدا کی خوش خبری دی۔ 15 وقت پورا ہو گیا ہے۔خدا کی باد شا ہت قریب آ گئی ہے اپنے گنا ہوں پر توبہ کر کے خداوند کی طرف متوجہ ہوجاؤ اور خوش خبری پر ایمان لاؤ۔ 16 یسوع نے گلیل کی جھیل کے نز دیک سے گذ رتے وقت شمعون اوراسکے بھا ئی اندریاس کو دیکھا۔یہ دونوں ماہی گیر تھے یہ مچھلی کا شکار کر نے جھیل میں جال پھینک رہے تھے۔ 17 یسوع نے کہا آ ؤ میرے پیچھے چلو میں تمکو دُوسرے ہی قسم کا ماہی گیر بناؤں گا ۔اس کے بعد تم لوگوں کو پکڑو گے نہ کہ مچھلیوں کو۔ 18 اس وقت وہ اپنے جالوں کواسی جگہ چھوڑ کراس کے پیچھے ہو لئے۔ 19 یسوع گلیل جھیل کے کنارے گھوم پھر ہی رہے تھے کہ انھوں نے زبدی کے بیٹوں یعقوب اور یوحنا نامی دونوں بھائیوں کو دیکھا جو اپنی کشتی میں مچھلیوں کا شکار کر نے کے لئے جالوں کو درست کر رہے تھے۔ 20 انکے باپ زبدی اور مز دور بھی بھائیوں کے ساتھ کشتی میں تھے۔یسوع نے اُن کو فوراً بلایا وہ اپنے باپ کو چھوڑ کر فوراً ہی یسوع کے پیچھے ہولئے۔ 21 سبت کے دن یسوع اور اس کے شاگرد کفر نحوم گئے۔ سبت کے دن یہو دی عبادت گاہ میں جاکر وہ لوگوں کو وعظ کر نے لگے۔ 22 یسوع کی تعلیمات سن کر لوگ حیران ہوئے ۔وہ ان کو شریعت کے استاد کی حیثیت سے نہیں بلکہ ایک حاکم کی طرح تعلیم دینے لگا۔ 23 یسوع جب یہودی عبادت گاہ میں تھے تو بدروح کے اثرات سے متاثر ایک آدمی وہاں موجود تھا۔ 24 وہ چلایا اے یسوع ناصری ! تو ہم سے کیا چاہتا ہے؟کیا تو ہمیں تباہ کر نے کے لئے آیا ہے؟مجھے معلوم ہے تو خدا کی جانب سے آیا ہوا مقدس ہے۔ 25 یسوع نے ڈانٹا چپ رہ اس میں سے نکل کر باہر آجا 26 بدروح اس سے پنجہ آز مائی کر تے ہوئے اور پورے زورو شور سے چلا تے ہوئے اس میں سے نکل کر باہر آئی۔ 27 حاضرین حیران و ششدر ہوگئے۔وہ آ پس میں سوال کر نے لگے یہ کیا معاملہ ہے؟ یہ ایک نئی تعلیم ہے۔یہ صاحب مقتدر ہو کر تلقین کرتا ہے!حتیٰ کے بدروحوں تک پر حکم چلاتا ہے اور وہ روحیں فرمانبردارہو جاتی ہیں 28 یسوع کی یہ ساری خبر گلیل کے علا قے میں ہر سمت پھیل گئی۔ 29 یسوع اور انکے شاگرد یہو دی عبادت گاہ سے نکل کر یعقوب اور یوحنا کے ساتھ شمعون اور اندریاس کے گھر گئے۔ 30 شمعون کی ساس بخار میں مبتلا تھی۔وہاں کے لوگوں نے اس کے بارے میں یسوع سے عرض کی ۔ 31 اس طرح یسوع نے مریضہ کے بستر کے قریب جاکراس کا ہاتھ پکڑ لیااور اسکو بستر سے اوپر اٹھنے میں اس کی مدد کی فو راً وہ شفایاب ہو گئی۔اور وہ اٹھ کر اسکی تعظیم کر نے لگی۔ 32 اس شام غروب آفتاب کے بعدلوگوں نے مریضوں کو اور ان لوگوں کو جو بد روحوں سے متاثر تھے انکے پاس لائے۔ 33 گاؤں کے تمام لوگ اسکے گھر کے دروازہ کے سامنے جمع ہوئے۔ 34 سوع نے مختلف بیماریوں میں مبتلا لوگوں کو شفاء بخشی، بدروحوں سے متاثر کئی لوگوں کو اس سے چھٹکارا دلایا۔لیکن ان بدروحوں کو یسوع نے بات کرنے کا موقع ہی نہیں دیا۔کیوں کہ بدروحوں کو معلوم تھا کہ یسوع کون ہے۔ 35 دُوسرے دن صبح صادق ہی اٹھ کر یسوع باہر چلے گئے۔وہ تنہا مقام پر گئے اور عبادت کر نے لگے۔ 36 اس کے بعد شمعون اور اس کے ساتھی یسوع کی تلاش میں نکلے۔ 37 وہ یسوع کو پایااور کہنے لگے کہ لوگ تمہاری ہی راہ دیکھ رہے ہیں ۔ 38 یسوع نے کہایہاں سے قریبی قریوں کو ہمیں جا نا چاہئے ان مقامات پر مجھے تبلیغ کر نی ہے اس کی خاطر میں یہاں آیا ہوں۔ 39 اس طرح یسوع گلیل کے چاروں طرف دورہ کر کے ان کی یہودی عبادت گاہوں میں لوگوں کو تبلیغ کی اور بدروحوں سے متاثرلوگوں کونجات دلائی۔ 40 ایک کوڑھی یسوع کے پاس حاضر ہوااور گھٹنے ٹیک کر عرض کر نے لگا اگر آپ چاہیں تو مجھے صحت بخش سکتے ہیں۔ 41 یسوع نے اس پر رحم کے تقاضے سے چھو کرکہاتیری صحت یا بی میری آرزوہے۔تجھے صحت نصیب ہو۔ 42 اس کے ساتھ ہی فوراً اسے تندرستی نصیب ہوئی۔ کوڑھ چھوٹ گیااور وہ کوڑھی چلا گیا۔ 43 ۔ 44 یسوع نے اس کو روانہ کیا اور سختی سے تا کید کی کہ اس چیز کے متعلق کسی سے نہ کہنا مگر جاکر اپنے تئیں کا ہن کو دکھا اور اپنے پاک صاف ہو جا نے کی بابت اُن چیزوں کا جو مُوسیٰ نے مُقرّر کی نذ رانہ پیش کر تاکہ ان کے لئے گواہی ہو ۔ 45 وہ وہاں سے جاکر لوگوں سے کہا کہ یسوع ہی نے اس کو شفا دی ۔ اس طرح یسوع کے بارے میں خبر ہر طرف پھیل گئی ۔ اور اسی لئے جوجب لوگ دیکھ رہے ہوتے ہیں , اس وقت یسوع شہر میں داخل نہ ہو سکا ۔یسوع ایسی جگہ قیام کرتا جہاں لوگ نہ بسر کرتے ہو ۔ لیکن لوگ تمام شہروں سے آتے اور وہاں پہنچتے جہاں یسوع ہوتے ۔

Mark 2

1 چند دن گزر نے کے بعد یسوع کفر نحوم کو واپس آئے ۔ یہ خبر پھیل گئی کہ یسوع گھر واپس آگئے ہیں ۔ 2 لوگ کثیر تعداد میں یسوع کی تبلیع سننے کے لئے جمع ہوئے ۔ لوگوں سے گھر بھر گیا تھا ۔ وہاں کسی ایک کے ٹھہر نے کے لئے دروازے کے باہر بھی جگہ نہ تھی ۔ یسوع انہیں تعلیم دے رہے تھے ۔ 3 چند لوگوں نے ایک مفلوج آدمی کو اس کے پاس لایا اسے چار آدمی اٹھائے ہوئے تھے ۔ 4 گھر چونکہ لوگوں کی بھیڑ سے بھرا ہوا تھا اسلئے وہ اس کو یسوع تک نہ لا سکے ۔ اس وجہ سے وہ لوگ یسوع جس گھر میں تھے اس کے چھت پر چڑ ھ گئے اور چھت کا وہ حصّہ ادھیڑ دیا جس کے نیچے یسوع بیٹھا ہوا تھا ۔ اس طرح وہاں سے جگہ بنا کر مریض کو بستر سمیت جس پر وہ لیٹا ہوا تھا اتار دیا ۔ 5 ان لوگوں کے اس گہرے ایمان کو دیکھ کر یسوع نے مفلوج آدمی سے کہا , اے نوجوان! تیر ے گناہ معاف ہوگئے ہیں ۔ 6 چند شریعت کے معلّمین وہاں بیٹھے ہوئے تھے جنہوں نے یسوع کی کہی ہوئی باتوں کو سنا اور سوچا ۔ 7 یہ ایسا کیوں کہتے ہیں ؟یہ کلمات خدا کی بے عزّتی کرنے والے ہیں ! کیوں کہ صرف خدا ہی گناہوں کو معاف کر سکتا ہے۔ 8 یسوع نے سمجھا کہ شریعت کے معلّمین اس کے متعلق سوچ رہے ہیں تو کہا تم ایسا کیوں سوچتے ہو ؟ 9 اس مفلوج آدمی کو کیا کہنا آسان ترین ہے ؟تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں یا اس طرح کہنا چاہئے کہ اٹھ اور اپنا بستر اٹھا لے جا ۔ 10 لیکن ابن آدم کو زمین پر گناہوں کو معاف کر نے کا حق ہے ۔ یہ تمہیں سمجھنا ہوگا تب یسوع نے مریض سے اس طرح کہا ۔ 11 میں تجھ سے کہہ رہا ہوں اٹھ اوراپنا بستر لے اور گھر جا ۔ 12 فوراً وہ مریض اٹھ کھڑا ہوا اور اپنا بستر لیتے ہوئے سب کے سامنے وہاں سے باہر چلا گیا ۔ اس منطر کو دیکھ کر لوگوں نے حیران ہوکر کہا ، ہم نے ایسا کوئی واقعہ پہلے کبھی نہ دیکھا ۔اور وہ خدا کی تعریف کرنے لگے ۔ 13 یسوع دوبارہ جھیل کے پاس گئے کئی لوگ انکے پیچھے گئے انہوں نے ان کو تعلیم دی۔ 14 جب یسوع جھیل کے کنارے سے گزر رہے تھے ایک محصول وصول کر نے والے نے حلفی کے بیٹے لاوی کو دیکھا ۔ لاوی محصول وصولی کے چبوترے پر بیٹھا تھا ۔ یسوع نے کہا ، میرے پیچھے آؤ تب وہ اٹھ کر یسوع کے پیچھے ہو لیا۔ 15 اسی دن کچھ ہی دیر بعد یسوع لاوی کے گھر میں کھانا کھا رہے تھے ۔ وہاں کئی ایک محصول وصول کرنے والے اور دیگر بد کردار لوگ بھی یسوع اور ان کے شاگر دوں کے ساتھ کھانا کھا رہے تھے ۔ ان لوگوں میں متعدد یسوع کے تابعین تھے ۔ 16 شریعت کے معلمّین جو فریسی تھے دیکھے کہ محصول وصول کر نے والے عہدید اروں اور دیگر بد کردار لو گوں کے ساتھ یسوع کھا رہے تھے تو انہوں نے یسوع کے شاگردوں سے پوچھا ، وہ کیوں گنہگاروں اور محصول وصول کرنے والے عہدیدا روں کے ساتھ کھا نا کھاتاہے ؟ 17 یسوع نے یہ سناُ اور ان سے کہا،صحت مندوں کے لئے طبیب کی ضرورت نہیں ۔ بیماروں کے لئے طبیب کی ضرورت ہوتی ہے ۔ میں شریف لوگوں کو بلا نے کے لئے نہیں آیاہوں میں گنہگاروں کو بلا نے کے لئے آیا ہوں 18 یوحنا کے شاگرد اور فریسی لوگ روزہ رکھتے تھے ۔چند لوگ یسوع کے پاس آئے اور پوچھا ،یوحنا کے شاگرد اور فریسی بھی روزہ رکھتے ہیں ۔لیکن تیرے شاگرد روزہ کیوں نہیں رکھتے ؟ 19 یسوع نے جواب دیا ، جب شادی ہو رہی ہے ،اور جب دُلہا ساتھ رہتا ہے تو اس کے دوست غم نہیں کرتے اور نہ روزہ رکھتے ہیں ۔ 20 لیکن ایک وقت آئے گا جب وہ اپنے دوستوں کو چھوڑ کر چلا جا ئے گا ،تب اسکے دوست فکر مند ہوں گے اور روزہ رکھیں گے۔ 21 کوئی بھی اپنی پرانی اور پھٹی ہوئی پوشاک پر نئے کپڑے کا پیوند نہیں لگا تا ۔ اگر وہ ایسا پیوند لگا تا بھی ہے تو وہ پیوند سکڑ کر پھٹی ہوئی جگہ کو مزید بڑا بنا تا ہے ۔ 22 اسی طرح لوگ نئی مئے کو پرُا نے مشکوں میں ڈال کر نہیں رکھتے کیوں کہ ایسا کرنے سے مشک بھی ٹوٹ جاتی ہے اور مئے بھی ضائع ہو جا تی ہے ۔ اس لئے لوگ ہمیشہ نئی مئے کو نئی مشکوں میں ڈال کر رکھتے ہیں ۔ 23 سبت کے دن یسوع اپنے شاگردوں کے ساتھ چند کھیتوں سے گذر رہے تھے۔جب وہ چل رہے تھے تو شاگردوں نے کھا نے کے لئے دانے کی چند بالیاں توڑ لیں۔ 24 فریسیوں نے یہ دیکھا اور یسوع سے پوچھا ، تیرے شاگرد ایسا کیوں کرتے ہیں؟ سبت کے دن ایسا کرنا کیا یہودیوں کی شریعت کے خلاف نہیں ہے۔ 25 یسوع نے ان کو جواب دیا کیا تم نے نہیں پڑھاہے کہ داؤد اور اسکے لوگ جب بھوکے تھے اور جب انہوں نے کھا نا مانگا تو اس نے ان کے لئے کیا کیا تھا ۔ 26 وہ اعلیٰ کاہن ابی یاتر کا دور تھا ۔ داؤد ہیکل میں گیا اور اسنے خداوند کے لئے پیش کی کوئی روٹی کھئی ۔ موسٰی کی شریعت کہتی ہے صرف کاہن ہی روٹی کھا سکتا ہے داؤد نے اپنے ساتھ موجود لوگوں کو بھی روٹی دی۔ 27 اس کے بعد یسوع نے فریسیوں سے کہا ، سبت کا دن اس لئے مقرّر ہوا کہ اس میں لوگوں کی مدد ہو نہ کہ لوگوں کی تخلیق کا مقصد یہ ہے کہ وہ سبت کے دن اس کے حوا لے ہو جائیں۔ 28 اسی لئے ابن آدم سبت کے دن کے لئے اور تمام دنوں کے لئے خداوند ہے۔

Mark 3

1 دوسرے دن یسوع یہودی کے عبادت خانہ میں گئے ۔ وہاں ایک ہاتھ کا سوکھا ہوا آدمی تھا ۔ 2 وہاں پر موجود چند یہودی یسوع سے ہونے والی کسی غلطی کے منتظر تھے تا کہ وہ انکو مورد الزام ٹھہرائیں ۔ وہ لوگ کڑی نظر رکھے ہوئے تھے کہ یسوع کیسے اس سکڑے ہاتھ والے آدمی کو اچھا کرینگے ۔ یہ سبت کا دن تھا اس لئے وہ اس کے قریب ہی ٹھہرے ۔ 3 یسوع نے ہاتھ کے سوکھے ہوئے آدمی سے کہا ، کھڑا ہوجا سبھی لوگوں کو اپنے کو دیکھنے دے ۔ 4 تب یسوع نے لوگوں سے پوچھا ، سبت کے دن کونسا کام کرنے کی اجازت ہے نیک کام یا برا کام ؟کیا یہ صحیح ہے کہ ایک کی زندگی کو بچائی جائے یا نیست و نابود کردی جائے ؟ لیکن وہ خاموش رہے کیوں کہ وہ جواب دینے سے قاصرتھے۔ 5 یسوع غصّہ سے لوگوں کی طرف دیکھا ۔ انکی ضد نے اسے رنجیدہ کیا ۔ یسوع نے اس آدمی سے کہا تو اپنا ہاتھ آگے بڑھا اس نے اپنا ہاتھ یسوع کی طرف بڑھایا ۔ فوراً ً ہی اسکا ہاتھ شفا یاب ہو گیا ۔ 6 اس وقت فریسی یہودیوں کے ساتھ باہر گئے اور منصوبہ باندھنا شروع کیا کہ کس طرح یسوع کو قتل کیا جائے ۔ 7 یسوع اپنے شاگردوں کے ساتھ جھیل کی طرف گئے ۔ گلیل کے کئی لوگ اس کے ساتھ ہو لئے ۔ 8 یہوداہ ،یروشلم اور ادونیہ سے دریائے یردن کے اس پار کے علاقے سے صور اور صیدا کے اطراف و اکناف والی جگہوں سے کثیر تعداد میں لوگ آئے ۔ یسوع کی کار گزاریوں کو سن کر وہ لوگ آئے تھے۔ 9 یسوع نے لوگوں کی اس بھیڑ کو دیکھ کر اپنے شاگردوں سے کہا اس کے لئے ایک کشتی تیار کرے تا کہ وہ لوگ کچل نہ دیں ۔ 10 یسوع نے کئی لوگوں کو شفایاب کیا ۔ اس لئے تمام مریض اس کو چھو نے کے لئے اس پر گر پڑے تھے ۔ ناپاک روحوں سے متاثر کئی لوگ وہاں تھے ۔ 11 بد روحیں یسوع کو دیکھ کر اس کے سامنے نیچے گرتے اور زور سے چیختے تھے کہ تو خدا کا بیٹا ہے۔ 12 اس لئے یسوع نے ان کو اس بات کی سختی سے تاکید کی تھی کہ لوگوں کو معلوم نہ ہو کہ وہ کون ہے ۔ 13 تب یسوع ایک پہاڑ پر چڑھ گئے یسوع نے چند لوگوں کو اپنے پاس آنے کے لئے کہا یسوع کی چاہت اور پسند کے لوگ یہی تھے ۔ یہ لوگ یسوع کے پاس اُوپر گئے ۔ 14 اس نے ان میں سے بارہ آدمیوں کو اسکے رسولوں کی حیثیت سے چن لیا ۔ یسوع نے چاہا کہ یہ بارہ آدمی اس کے ساتھ رہیں اور ان کو دوسرے مقامات پر لوگوں کی تعلیم کے لئے بھیجا جائے ۔ 15 اس کے علاوہ ان کو بد روحوں سے متاثر لوگوں کو بد روحوں سے چھٹکارہ دلانے کی لئے اختیارات دینا چاہا ۔ 16 ان بارہ آدمیوں کو یسوع نے چن لیا وہ یہ ہیں : 17 زبدی کے بیٹے یعقوب اور یوحناّ ،یسوع نے انکو بُوانرگس کا نام دیا ۔ اس کا مطلب گرج کے بیٹے ۔ 18 اندریاس 19 اور یہوداہ اسکریوتی وہی ہے جس نے یسوع کو اس کے دشمنوں کے حوالے کیا ۔ 20 تب یسوع گھر کو گئے ۔لیکن وہاں دوبارہ کئی لوگ جمع ہو گئے ۔ اس وجہ سے یسوع اور اس کے شاگرد کھانا بھی نہ کھا سکے ۔ 21 یسوع کے خاندان کے لوگوں کو ان تمام حالات کا علم ہوگا ۔ چونکہ کچھ لوگوں نے کہا کہ یسوع پاگل ہے ۔ ان کے حاندان کے لوگ ان کو لے جانے کے لئے آ ئے۔ 22 شریعت کے معلّمین جو یروشلم سے آئے تھے انہوں نے کہا بلجبلِ ِ(شیطان) اس میں ہے ۔ وہ بد روحوں کے سردار کی مدد سے بد روحوں سے متاثر لوگوں کو چھٹکارہ دلاتا ہے ۔ 23 اس لئے یسوع نے لوگوں کو بلایا کہ وہ مل کر آئیں اور انہیں تمثیلوں کے ذریعہ تعلیم دی یسوع نے کہا کہ شیطان کو شیطان کس طرح نکال سکتا ہے ۔ 24 بادشاہت جو خود اپنے خلاف لڑتی ہے ۔ خود قائم نہیں رہ سکتی ۔ 25 جو خاندان بٹ گیاہو وہ باقی نہیں رہ سکتا ۔ 26 اگر شیطان خود اپنے ہی خلاف پلٹ جائے اور بٹ جائے وہ کھڑا نہیں رہ سکتا اس کی حکومت کا خاتمہ ہو جا تا ہے۔ 27 اگر کوئی آدمی کسی طاقتور آدمی کے گھر میں گھس کر چیزوں کو چرانا چاہتا ہو تو اسکو چاہئے کہ وہ پہلے طاقتور کو باندھے ۔ تب کہیں اس کو طاقتور کے گھر سے اشیاء کا چرُانا ممکن ہو سکے گا۔ 28 میں تم سے سچائی بتاتا ہوں لوگوں سے ہو نے والے تمام گناہوں کو اور کفریہ کلمات کی معافی مل سکتی ہے ۔ 29 لیکن رُوح القدس کے خلاف جو کوئی گناہ کرے گا اسے کبھی معافی نہ ملے گی کیونکہ وہ ہمیشہ اس گناہ کا مجرم رہے گا۔ 30 یسوع نے یہ اس لئے کہا کہ معلّمیں شریعت کہتے ہیں کہ یسوع کے اندر ناپاک روح ہے ۔ 31 تب یسوع کی ماں اور اسکے بھائی وہاں آئے وہ باہر کھڑے ہو گئے اور ایک آدمی کو اندر بھیجا کہ یسوع مسیح کو باہر آنے کے لئے کہے ۔ 32 کئی لوگ یسوع کے اطراف بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے یسوع سے کہا آپکی ماں اور آپکے بھائی باہر آپکا انتطار کر رہے ہیں۔ 33 یسوع نے جواب دیا ، میری ماں کون ؟ میرے بھائی کون ؟ 34 تب اس نے اپنے اطراف بیٹھے ہوئے لوگوں کی طرف دیکھ کر کہا ، یہی لوگ میری ماں اور میرے بھا ئی ہیں ۔ 35 جو کوئی خدا کی مرضی کے مطابق چلے گا وہی میرا بھا ئی بہن اور میری ماں ہوگی ۔

Mark 4

1 ایک دُوسرے موقع پر یسوع جھیل کے کنا رے لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے ۔ایک بڑی بھیڑ اس کے اطراف جمع ہو گئی ۔ یسوع ایک کشتی میں جا بیٹھے اور جھیل کے کنارے تھوڑی دور فاصلہ پر چلے گئے تمام لوگ پانی کے کنارے تھے ۔ 2 یسوع نے کشتی میں بیٹھ کر لوگوں کو مختلف تمثیلوں کے ذریعے تعلیم دی ۔ انہوں نے کہا ، 3 سنو ایک کسان تخم ریزی کرنے کے لئے کھیت کو گیا ۔ 4 بوقت تخم ریزی چند دانے راستے کے کنارے گرے چند پرندے آئے اور وہ دانے چگ گئے ۔ 5 چند دانے پتھریلی زمین پر گرے اس زمین پر زیادہ مٹی نہ تھی ۔ زمین گہری نہ ہونے کی وجہ سے بہت جلد ہی اگ گئے ۔ 6 لیکن جب سورج اوپر چڑھا گہری جڑیں نہ ہونے کی وجہ سے وہ پودے سوکھ گئے۔ 7 چند اور دانے خار دار جھاڑیوں میں گرے ,خار دار جھاڑیاں پھلنے پھولنے کے بعد اچھے پودوں کو آگے بڑھنے سے روک دیا ۔ جس کی وجہ سے وہ پودے کوئی پھل نہ دیئے ۔ 8 چند دُوسرے دانے زرخیز زمین پر گرے ۔ وہ دانے اُگے اور آگے بڑھ کر پھل دار ہوئے ۔ ان میں چند درخت تیس گنا اور چند ساٹھ گنا اور دوسرے چند درخت سو گنا زیادہ پھل دیئے ۔ 9 تب یسوع نے کہا ،تم لوگ جو میری باتوں کو سن رہے ہو غور سے سنو ! 10 جب یسوع اکیلے تھے تو اس کے بارہ رسولوں اور اس کے دیگر شاگردوں نے ان تمثیلوں کی بابت ان سے پوچھا، 11 یسوع نے کہا ،خدا کی بادشاہت کی سچائی کاراز صرف تم سمجھ سکتے ہو لیکن دوسرے لوگوں کو میں تمثیلوں ہی کے ذریعے ہر چیز سمجھا تا ہوں ۔ 12 تا کہ: 13 تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ، کیا تم نے اس تمثیل کو سمجھا اگر تم اس تمثیل کو نہ سمجھے تو پھر دوسری کونسی تمثیل کو سمجھو گے ؟۔ 14 کسان جو بوتا ہے اس کی نسبت ویسا ہی ہے جو خدا کی تعلیمات کو لوگوں میں تبلیغ کرتا ہے ۔ 15 کچھ لوگ خداوند کی تعلیمات سنتے ہیں ۔ لیکن شیطان ان میں ڈالے گئے کلام کو نکال کر باہر کردیتا ہے اور یہ لوگ راستے کے کنارے بوئے ہوئے بیج کی نمائند گی کرتے ہیں ۔ 16 اور کچھ دوسرے لوگ جو خداوند کا کلام سنتے ہیں اور خوشی سے جلدی قبول بھی کر لیتے ہیں ۔ 17 لیکن وہ اس کلام کو اپنے دل کی گہرائی میں جڑ پکڑنے کا موقع ہی نہیں دیتے ۔ وہ اس کلام کو تھوڑی دیر کے لئے ہی رکھتے ہیں ۔اس کلام کی نسبت سے ان پر کوئی مصیبت آئے یا ان پر کوئی ظلم و زیادتی ہو تو وہ اس کو بہت جلد ہی چھوڑ دیتے ہیں ۔ انکی تمثیل پتھریلی زمین پر بیج گرنے کی طرح ہے۔ 18 اور چند لوگ کانٹے دار جھاڑیوں کے بیچ بوئے ہوئے بیج کی طرح ہے یہ لوگ کلام کو تو سنتے ہیں ۔ 19 لیکن زندگی کے تفکرات، دولت کا لالچ اور کئی دوسری آرزوئیں ان کے دلوں میں اتری بات کو بڑھنے سے روکتی ہے ۔ اس وجہ سے ان کی زندگی میں یہ کلام پھل دار نہیں ہوتا۔ 20 اور بعض لوگ اس بیج کی طرح ہوتے ہیں جو زرخیز زمین پر گرے ہوں جب وہ کلام کو سنتے ہیں تو قبول کرکے پھل دیتے ہیں بعض مواقع پر تیس گنا زیادہ اور بعض اوقات ساٹھ گنا سے زیادہ اور بعض اوقات سو گنا سے زیادہ پھل دیتے ہیں ۔ 21 پھر یسوع نے کہا، کیا تم جلتے چراغ کوکسی برتن کے اندر یا کسی پلنگ کے نیچے رکھوگے؟ نہیں بلکہ چراغ کوچراغ دان میں رکھتے ہو۔ 22 ہر وہ چیز جو چھپی ہو ئی ہے اسے ظاہر کر دی جائے گی اور ہر وہ چیزجو پوشیدہ اور راز میں ہو اس پر سے پردہ اٹھا دیا جائیگا اور وہ واضح ہوجائیگی ۔ 23 میری بات سنے والے توجہ سے سنو ! 24 تم جن باتوں کو سن رہے ہو غور سے سنو ۔ جن ناپُوں ناپتے ہو ان ہی میں تم ناپے جاؤگے تم نے جتنا دیا ہے اس سے بڑھ کر وہ دینگے ۔ 25 جس کے پاس کچھ ہے اس کو اور زیادہ دیا جائیگا ۔ جس کے پاس کچھ نہ ہو اس سے جو بھی ہے لے لیا جائیگا۔ 26 پھر یسوع نے کہا , خدا کی بادشاہت زمین میں تخم ریزی کر نے والے آدمی کی مانند ہے۔ 27 کسان سو رہا ہو یا جاگتا ہو دانہ رات دن بڑھتا ہی رہتا ہے۔ کسان نہیں جانتا کہ دانہ کس طرح بڑھتا ہے ۔ 28 زمین پہلے پودے کو پھر بالیوں کو اور اسکے بعد دانوں سے بھری بالی کو خود بخود پیدا کرتی ہے ۔ 29 پھر کہا جب بالی میں دا نہ پختہ ہوتا ہے تو کسان فصل کاٹتا ہے اس کو فصل کاٹنے کا زمانہ کہتے ہیں ۔ 30 پھر یسوع نے کہا ، خدا کی باد شاہت کے بارے میں وضاحت کرنے کے لئے میں تم کو کونسی تمثیل دوں ؟ ۔ 31 اس نے کہا خدا کی باد شاہت را ئی کے دا نہ کی مانند ہو تی ہے تم زمین میں جن دانوں کو بوتے ہو ان میں رائی ایک بہت چھوٹا دا نہ ہے ۔ 32 جب تم اس دا نے کو بوتے ہو تو وہ خوب بڑھتا ہے اور تمہارے باغ کے دیگر پیڑوں میں وہ بہت بڑا ہوتا ہے اس کی بڑی بڑی شاخیں ہو تی ہیں ۔ جنگل کے پرندے وہاں آکر اپنے گھونسلے بنا تے ہیں ۔ اور سورج کی گرمی سے محفوط ہو تے ہیں۔ 33 یسوع ایسے بیشمار تمثیلوں کے ذریعے بہ آسانی سمجھ میں آنے والی باتوں کی تعلیم دیتے رہے ۔ 34 یسوع ہمیشہ تمثیلوں کے ذریعہ لوگوں کو تعلیم دیتے رہے لیکن جب ان کے شاگرد ان کے سامنے ہوتے تو ان کو وہ سب کچھ وضاحت کرکے سمجھا تے تھے ۔ 35 اس روز شام یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ،میرے ساتھ آؤ جھیل کے اس کنارے پر جائینگے ۔ 36 یسوع اور انکے شاگرد وہاں کے لوگوں کو وہیں پر چھوڑ کر چلے گئے ۔ 37 وہ جا ہی رہے تھے کہ جھیل پر بھیا نک آندھی چلنی شروع ہو گئی ۔ اونچی اونچی لہریں کشتی سے ٹکرا نے لگیں ۔ کشتی تقریباً پانی سے بھر گئی ۔ 38 یسوع کشتی کے پچھلے حصّے میں تکیہ پر سر رکھکر سو رہے تھے شاگرد ان کے قریب جا کر انہیں جگایا اور انہیں کہا ، اے استاد ! کیا آپکا ہم سے تعلق نہیں ؟ ہم پانی میں ڈوبے جا رہے ہیں۔ 39 یسوع نے نیند سے بیدار ہوکر آندھی اور لہروں کو حکم دیا ، پرُ جوش نہ ہو خاموش رہو تب آندھی تھم گئی اور جھیل پر موت کا سا سکوت چھا گیا۔ 40 یسوع نے اپنے شاگر دوں سے کہا ، تم کیوں گھبراتے ہو ؟ کیا تم میں ابھی یقین پیدا نہیں ہوا ۔ 41 شاگرد خوفزدہ ہو گئے اور ایک دوسرے سے کہا ، یہ کون ہو سکتا ہے؟ ہوا اور پانی پر بھی اس کا تصّرف ہے ۔

Mark 5

1 یسوع اور اس کے شاگرد جھیل کے پار گراسینیوں کے ملک میں گئے ۔ 2 یسوع جب کشتی سے باہر آئے تو دیکھا کہ ایک آدمی قبروں سے نکل کر اس کے پاس آیا اس پر بد روح کے اثرات تھے ۔ 3 وہ قبروں میں رہتا تھا اس کو باندھ کر رکھنا کسی کے لئے ممکن نہ تھا اس کو زنجیروں میں جکڑ دینا بھی کوئی فائدہ مند ثابت نہ ہوا ۔ 4 لوگوں نے کئی مرتبہ اس کے ہاتھ پیر باندھنے کیلئے زنجیروں کا استعمال کیا ۔ لیکن وہ ان کو اکھا ڑ پھینک دیا ۔کسی میں اتنی قوّت نہیں تھی کہ اس کو قابو میں کرے ۔ 5 وہ رات دن قبرستان میں قبروں کے اطراف اور پہاڑوں پر چلتا پھرتا تھا اور چیختے ہوئے اپنے آپ کو پتھروں سے کچل دیتا تھا۔ 6 یسوع اس سے بہت دور کے فاصلے پر تھے اس شخص نے اُسے دیکھا اور دوڑ تے ہوئے جاکر اس کے سامنے دراز ہوا آداب بجا لایا اور سجدہ کیا 7 یسوع نے اس سے کہا ، اے بد روح اس کے اندر سے تو باہر آجا اس شخص نے اونچی آواز میں چلّا تے ہوئے کہا ، اور عرض کیا اے یسوع سب سے عظیم خدا کا بیٹا مجھ سے تو کیا چاہتا ہے ؟ خداوند کی قسم کھا کر کہتا ہوں مجھے تکلیف نہ دے۔ 8 9 پھر یسوع نے اس سے پوچھا ، تیرا نام کیا ہے اس نے جواب دیا میرا نام لشکر ہے کیوں کہ مجھ میں کئی بد روحیں ہیں ۔ 10 اس آدمی کے اندر کی بدروحیں یسوع سے بار بار التجا کرنے لگیں کہ مجھے اس علاقے سے باہر نکا لا نہ جا ئے۔ 11 وہاں سے قریب پہاڑی پر سؤروں کا ایک غول چر رہا تھا ۔ 12 بد روحوں نے یہ کہتے ہوئے یسوع سے عرض کیا ، ہم سب کو سؤروں کے ساتھ بھیج دے ۔ اور ہمیں ان میں داخل ہونے کی اجازت دے ۔ 13 جونہی ان کو یسوع سے اجا زت ملی تو وہ اس آدمی میں سے نکل کر سؤروں میں گھس گئی ۔ تب تمام سؤر پہاڑ سے اتر کر جھیل میں گر کر ڈوب گئے۔ اس غول میں تقریباً دو ہزار سؤر تھا۔ 14 سؤر کی دیکھ بھال کرنے والے لوگ شہر میں آئے اور باغات میں گئے اور لوگوں کو واقف کرایا ۔ تب لوگ جو واقعہ پیش آیا اس کو دیکھنے کے لئے آئے۔ 15 وہ یسوع کے پاس آئے انہوں نے دیکھا کہ ایک آدمی جو مختلف بد روحوں سے متاثر تھا اور کپڑے پہنے ہوئے وہاں بیٹھا ہے۔ وہ آدمی ہوش و حواس میں تھا وہ لوگ اس کو دیکھ کر ڈر گئے ۔ 16 بعض لوگ وہاں موجود تھے اور یسوع نے جو کیا اس کو دیکھا ان لو گوں نے دوسرے لوگوں سے کہا کہ اس شخص کو جس کے اندر بد روحیں ہیں اُس کو کیا پیش آیا ۔اور انہوں نے سؤروں کے بارے میں بھی کہا ۔ 17 تب لوگوں نے یسوع کو اپنا ملک چھوڑ کر جا نے کی گزارش کی۔ 18 جب یسوع وہاں سے جانے کے لئے کشتی میں سوار ہو نے کی تیّاری کر رہے تھے تو اس وقت وہ آدمی جو بد روحوں سے نجات پائی تھی ۔یسوع سے درخواست کی کہ میں بھی آپ کے ساتھ چلونگا ۔ 19 لیکن یسوع اس کو اپنے ساتھ لے جا نے سے انکار کردیا اور کہا ، تو اپنے گھر جا اور اپنے دوستوں کے پاس جا ۔ اور خدا وند نے تیرے ساتھ جو بھلائی کی ہے اور اس نے تیرے ساتھ جو مہربانی کا سلوک کیا ہے ان کو بتا۔ 20 اس وقت وہ وہاں سے چلا گیا اور یسوع نے اس کے ساتھ جو احسان کیا تھا اسے اس نے دکپُلس کے لوگوں کو معلوم کرا دیا ۔ تو وہ لوگ نہایت متعجب ہوئے ۔ 21 یسوع دوبارہ کشتی میں جھیل کے اس پارکنا رے پہنچے جھیل کے کنارے بہت سارے لوگ ان کے اطراف جمع ہو گئے۔ 22 یہودی عبادت خانہ کا ایک عہدیدار وہاں آیا۔اس کا نام یائر تھا اس نے یسوع کو دیکھااور اس کے سامنے گر کر سجدہ کیا اور بہت التجا کی۔ 23 میری چھو ٹی بیٹی مر رہی ہے برائے مہر بانی آپ آئیں اور اپنے ہاتھوں سے اس کو چھو ئیں تب وہ صحت یاب ہوجائیگی اور پھر سے جی سکے گی ۔ 24 یسوع عہدیدار کے ساتھ گئے ۔کئی لوگ یسوع کے پیچھے ہو لئے اور وہ انکے اطراف دھّکا پیل کر رہے تھے۔ 25 ان لوگوں میں ایک عورت تھی جسے بارہ سال سے خون جاری تھا ۔ 26 وہ بہت تکلیف میں مبتلا تھی ۔ اس کو تکلیف سے نجات دلانے کے لئے بہت سے طبیبوں نے نہایت کوشش کی اس کے پاس جو روپیہ پیسہ تھا وہ سب خرچ ہو گیا ۔ اس کے با وجود وہ صحت نہ پائی ۔ اس کا مرض بد تر ہو رہا تھا ۔ 27 اس کو یسوع کے بارے میں معلوم ہوا اس لئے وہ لوگوں کی بھیڑ میں پیچھے سے آکر ان کے چغے کو چھوئی۔ 28 اس خاتون نے سوچا کہ ان کا لباس چھونا کافی ہے میں صحت مند ہو جاؤنگی ۔ 29 چھو تے ہی اس کا جاری خون رک گیا اور اپنی صحت یابی کا اسے احساس ہوا۔ 30 یسوع نے محسوس کیا کہ اس میں سے کچھ قوّت چلی گئی ہے اور وہ وہیں پر ٹھہر کر پیچھے مڑکر دیکھا اور پوچھا ، میرے لباس کو کس نے چھوا ہے ؟ 31 شاگردوں نے کہا، آپ دیکھ رہے ہیں کہ مجمع آپ پر ہر طرف سے گر پڑ رہے ہیں ایسے میں آپ پوچھ رہے ہو کہ مجھے کون چھوا ؟ 32 اس نے چاروں طرف نگاہ کی تا کہ جس نے یہ کام کیا تھا اسے دیکھے ۔ 33 عورت کو معلوم تھا کہ اس کو شفا ء ہوگئی ہے اس وجہ سے وہ عورت کھڑی ہوکر ڈرتی ہوئی یسوع کے سامنے آئی اور سجدہ میں گر گئی اور سارا حال سچ سچ بتادی ۔ 34 یسوع نے اس سے کہا ، بیٹی تیرے عقیدہ ہی کی وجہ سے تجھے شفا ہوئی ہے اطمنان و تسلّی سے جا ۔ اس کے بعد تجھے اس بیماری کی کوئی تکلیف نہ ہوگی۔ 35 یسوع وہاں پر باتیں کرہی رہے تھے کہ اسی اثناء میں چند لوگ یہودی عبادت خانہ کے عہدیدار یائر کے گھر سے آکر اس سے کہا ، تیری بیٹی مر گئی ہے ۔ اب ناصح کو تکلیف دینے ضرورت نہیں ہے۔ 36 لیکن یسوع ان کی با توں پر توجہ دیئے بغیر یہودی عبادت خانہ کے عہدیدار سے کہا ، تو گھبرا مت صرف یقین و عقیدہ رکھ۔ 37 یسوع اپنے ساتھ پطرس ، یعقوب ،اور یعقوب کے بھائی یوحنّا کو آنے کی اجازت دی ۔ 38 یسوع اور یہ شاگرد یہودی عبادتخا نہ کے عہدیدار یائر کے گھر گئے ۔ یسوع نے دیکھا کہ وہاں بہت سارے لوگ زارو قطار رورہے ہیں اور وہاں پر بہت زیادہ شور تھا ۔ 39 یسوع گھر میں داخل ہوئے اور اُن لوگوں سے کہا ، تم سب کیوں رو رہے ہو ؟ اتنا شور کیو ں کر رہے ہو ؟ یہ لڑکی مری نہیں بلکہ سوئی ہوئی ہے ۔ 40 لیکن ان سب لو گوں نے یسوع پر ہنسنا شروع کیا۔ 41 یسوع نے اس لڑکی کا ہاتھ پکڑکر اس سے کہا ، تلیتا قومی اس کے معنٰی اے چھوٹی لڑکی اٹھ جا میں تجھ سے کہہ رہا ہوں ۔ 42 فوراً لڑکی اٹھی اور چلنا پھر نا شروع کردی ۔ اس کی عمر تقریباً بارہ سال تھی اس لڑکی کے والدین اور شاگرد بہت حیرت زدہ ہوئے ۔ 43 یسوع نے اس وا قعہ کے بارے میں کسی سے بیان کر نے کے لئے لڑکی کے والدین کو سختی سے منع کیا اور اس لڑ کی کو کھانا کھلانے کے لئے کہا ۔

Mark 6

1 یسوع وہاں سے نکل کر اپنے شاگردوں کے ساتھ اپنے وطن کو واپس ہوئے ۔ 2 سبت کے دن یسوع یہودی عبادت خانہ میں تعلیم دی انکا بیان سن کر کئی لوگوں نے تعجب کیا اور کہا ,اس علم و معرفت کو اُس نے کہاں سے سیکھا ہے ؟ اس کو کس نے دیا ؟ اور اس کو یہ معجزے کی طاقت کہاں سے آئی ؟ 3 یہ توصرف بڑھئی ہے ۔اس کی ماں مریم ہے یہ یعقوب ،یوسیس ، یہوداہ اور شمعون کا بھائی ہے اس کی بہنیں یہاں ہمارے ساتھ ہیں ۔ ان لوگوں نے یسوع کو قبول نہیں کیا۔ 4 یسوع نے لوگوں سے کہا ، دُوسرے لوگ تو نبی کی تعظیم کرتے ہیں ۔لیکن نبی کو اپنے وطن میں اور اپنے خاص لوگوں میں اور اپنے ہی گھر میں ہی عزت نہیں ملتی ۔ 5 یسوع اس گاؤں میں زیادہ معجزے نہ دکھا سکے ۔اُس نے اپنے ہاتھوں کو چند بیماروں کے اوپر رکھ کر انکو تندرست کیا ۔اس کے علاوہ اس نے کوئی معجزہ نہیں دکھا ئے۔ 6 ان لوگوں میں عقیدہ کی پختگی نہ پاکر یسوع کو حیرت ہوئی ۔تب یسوع نے ان علاقوں کے مختلف گاؤں میں جاکر لوگوں کو تعلیم دی ۔ 7 یسوع بارہ حواریوں کو ایک ساتھ بلا کر ان کی دو دو کی جوڑی بنا کر باہر بھیج دیا یسوع بد رُوحوں کو قبضہ میں رکھنے کا اختیار ان کو دے دیا ۔ 8 یسوع نے ان سے کہا ، تم سفر پر جا تے وقت اپنے ساتھ لاٹھی کے سوا اور کوئی چیزنہ لینا ۔ نہ توشہ اور نہ کوئی تھیلی اور نہ تمہاری جیبوں میں کوئی پیسے رہیں۔ 9 جوتیاں پہنو اور تم جس لباس کو پہنے ہو بس وہی کافی ہے ۔ 10 جب تم کسی گھر میں داخل ہو تو اس گاؤں کو چھوڑنے تک تم اس گھر میں رہو ۔ 11 جس گاؤں میں تم کو قبول نہ کریں اور تمہاری تعلیمات کاا نکا ر کریں وہاں اپنے پیروں کی دھول اور گرد کو جھاڑ دو اور اس گاؤں کو چھوڑ دو ۔یہ بات ان کے لئے انتباہ کی ہوگی۔ 12 شاگرد وہاں سے نکل کر دیگر مقاموں کو گئے اور لوگوں میں تبلیغ کی اور کہا کہ اپنے گنا ہوں سے تو بہ کرو ۔ 13 بد رُوحوں سے متاثر بے شمار لوگوں کو شاگر دوں نے صحت بخشی اور کئی بیماروں کو تیل مَل کر صحتیاب کئے۔ 14 یسوع اب مشہور ہو چکے تھے ہیرو دیس باد شاہ کو اس کے متعلق معلوم ہوا چند لو گوں نے کہا، وہ یو حنّا بپتسمہ دینے والا ، یہ پھر دو بارہ جی اٹھا ہے ۔ اسی وجہ سے وہ معجز ے بتا نے کے لا ئق ہے۔ 15 پھر چند لوگوں نے کہا یہ ایلیاہ ہے اور دوسرے لوگوں نے کہا ، یسوع نبیوں کی طرح جو پہلے گزر چکے ہیں ، ایک نبی ہے ۔ 16 ہیرو دیس بادشاہ نے یسوع کے بارے میں لوگوں سے کہی جا نے والی ان تمام باتوں کو سنا اور کہا ،یوحّنا جس کا سر میں نے کٹوایا ہے کیا وہ اب پھر زندہ ہوکر آیا ہے؟ 17 خود ہیرو دیس باد شاہ نے یوحنّا کو قید کر نے کیلئے اپنے سپاہیوں کو حکم دیا تھا اس لئے وہ یو حنّا کو قید میں ڈال دیا ۔ ہیرودیس نے اپنی بیوی ہیرودیاس کو خوش کر نے کے لئے ایسا کیا ۔ہیرودیاس ہیرودیس کے بھا ئی فلپس کی بیوی تھی ۔ لیکن بعد میں ہیرو دیس نے ہیرودیاس سے شادی کرلی۔ 18 یوحنا ّنے جو ہیرودیس سے کہا تھا ، یہ تیرے لئے صحیح نہیں ہے کہ تو اپنے بھائی کی بیوی سے شادی کرے۔ 19 اسی وجہ سے ہیرودیاس یوحنّا سے نفرت کرنے لگی ۔اور اس کو قتل کروانا چاہا۔ 20 لیکن وہ ایسا نہ کر سکی ۔ ہیرودیس یوحنّا کو قتل کرانے کے لئے خوفزدہ ہوا لوگوں نے یوحنا کو مقدس آدمی ،نیک اور شریف آدمی سمجھتے تھے یہ بات ہیرو دیس کو معلوم تھی ۔ اسی وجہ سے ہیرودیس نے یوحنا کی حفاظت کی ۔ہیرودیس جب یوحنا کی تبلیغ سنتا تھا تو بے چین ہو جا تا تھا ۔ اس کے با وجود اس کی تعلیمات کو وہ پو رے اطمینان اور خوشی سے سنتا تھا۔ 21 ایک مرتبہ یو حنا کو مار ڈالنے کا سنہرا مو قع ہیرودیاس کو ملا ۔ اس دن ہیرو دیس کی سا لگرہ کا دن تھا ۔ ہیرودیس حکومت کے اہم عہدیداروں کو اور فوج کے سپہ سالا رکو اور گلیل کے قائدین کو کھا نے کی دعوت پر مدعو کیا تھا۔ 22 ہیرودیاس کی بیٹی اس کھا نے کی دعوت میں آکر رقص کر نے لگی ۔ ہیرو دیس اور اس کے ساتھ کھا نا کھانے والو ں کو بہت خوشی ہوئی ۔ اس وقت بادشاہ ہیرودیس نے اس لڑکی سے وعدہ کیا اور کہا ، تجھے جو مانگنا ہے وہ مانگ لے میں تجھے عطا کرونگا ۔ 23 پھر اس نے وعدہ لیکر کہا :اگر میری سلطنت سے آدھی سلطنت کا مطالبہ بھی کرے تو میں تجھے دونگا۔ 24 لڑکی نے اپنی ماں کے پاس جاکر پوچھا ، میں کیا مانگوں ؟ اس کی ماں نے کہا بپتسمہ دینے والے یوحنا کا سر مانگ۔ 25 وہ لڑکی تیزی سے بادشاہ کے پاس گئی اور کہا ، بپتسمہ دینے والے یو حنا کا سر ایک طبق میں اسی وقت دے۔ 26 ہیرودیس بہت رنجیدہ ہوا لیکن اس نے لڑکی سے وعدہ کیا تھا کہ وہ جو بھی مانگے گی اس کو دیا جائیگا سب لوگ جو ہیرو دیس کے ساتھ کھا نا کھا رہے تھے انہوں نے بھی سنا ۔ اس لئے اس نے انکا ر کرنا مناسب نہ سمجھا ۔ 27 بادشاہ ہیرودیس یوحنا کا سر کاٹ کر لا نے کے لئے ایک سپا ہی کو روا نہ کیا اور اس نے قید خا نہ میں یو حنا کا سر کا ٹ کر ۔ 28 طبق میں رکھ کر لا یا اور اس لڑکی کو دیا ۔ اس نے اس سر کو اپنی ماں کو دیا ۔ 29 اس واقعہ کو یوحنا کے شاگردوں نے جان لیا وہ لوگ آکر یو حنا کا جسم لے گئے اور اس کو ایک قبر میں رکھ دیا ۔ 30 یسوع نے جن رسو لوں کو تبلیغ کر نے کے لئے بھیجا تھا وہ واپس آ ئے اور جو کچھ انہوں نے کہا ان واقعات کو سنا یا۔ 31 یسوع اور ان کے شاگرد ایک ایسی جگہ پر تھے۔ جہاں بے حساب لوگ آ تے جاتے تھے۔اور ان کے شاگردوں کو کھا نے تک کے لئے وقت نہ رہتا تھا۔یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، میرے ساتھ چلو ہم پرُ سکون جگہ پر جا کر تھوڑا آرام کریں گے۔ 32 پس یسوع اور اس کے شاگرد کشتی پر سوار ہو ئے اور ایسی جگہ گئے جہاں لوگ نہیں تھے۔ 33 ان کو جا تے ہو ئے کئی لو گوں نے دیکھا انہیں معلوم تھا کہ وہ یسوع ہی تھے۔اس وجہ سے لوگ تمام قر یوں سے اس جگہ آکر اس کے وہاں آنے سے پہلے ہی مو جود تھے۔ 34 یسوع جب وہاں آیا تو دیکھا کہ بہت سے لوگ ان کے انتظارمیں ہیں ۔چرواہے بغیربکریوں کی طرح رہنے والوں کودیکھ کردکھی ہوئے اور ان کو کئی باتوں کی تعلیم دی۔ 35 پہلے ہی دیر ہو چکی تھی۔یسوع کے شاگرداس کے قریب آ ئے او ر ان سے کہ، کو ئی بھی شخص اس جگہ بسر نہیں کر تا۔ اور بہت دیر ہو چکی ہے۔ 36 اسلئے لو گوں کو بھیج دیں تا کہ وہ اطراف واکناف کے باغات اور شہروں سے کھا نے کے لئے کچھ خریدیں۔ 37 لیکن یسوع نے کہا ، تم انہیں کو تھو ڑا سا کھا نا دے دو شاگر دوں نے یسوع سے کہا، ان لوگوں کے لئے ہم حسب ضرو رت رو ٹی کہاں سے لا ئیں۔ ہمیں اس کے لئے کم از کم دو سو دینار چاہئے جس سے انہیں مطلوب غذا پہنچیے۔ 38 یسوع نے شاگردوں سے کہا، تمہا رے پاس کتنی روٹیاں ہیں؟ جاؤ اور دیکھو شاگردوں نے جا کر گنا اور وا پس آئے اور کہا، ہما رے پاس پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں ہیں۔ 39 تب یسوع نے شاگردوں سے کہا، ہری گھاس پر لو گوں سے کہو کہ قطار باندھ کر بیٹھ جائیں۔ 40 لوگ قطاریں بنا کر گروہ کی شکل میں بیٹھ گئے ہر ایک قطار میں پچا س سے سو تک لوگ تھے۔ 41 یسوع نے پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں نکال کر آسمان کی طرف دیکھا روٹی کے لئے خدا کا شکر ادا کیا اس کے بعد روٹیوں کو توڑ کر شاگردوں کو دیں اور ہدایت کی کہ اس کو لو گوں میں بانٹ دیں ۔اسی طرح دو نوں مچھلیوں کو ٹکڑے کرکے لوگوں میں تقسیم کر نے کے لئے اپنے شاگر دوں کو دیا۔ 42 تمام لوگ شکم سیر ہو کر کھا ئے ۔ 43 اس کے بعد لوگ جو پوری روٹیاں کھا نہ سکے بچی ہوئی روٹیاں اور مچھلیوں کو شاگر دوں نے جب ایک جگہ جمع کیا تو ان سے بارہ ٹو کریاں بھر گئیں ۔ 44 وہاں تقریباً پانچ ہزار لوگوں نے کھا نا کھایا ۔ 45 تب یسوع نے اپنے شاگر دوں کو کشتی میں سوار ہو نے کے لئے کہا ۔ یسوع نے ہدا یت کی کہ وہ جھیل کے اس پار بیت صیدا جائیں اور کہا کہ تھوڑی دیر بعد وہ آئیگا ۔ یسوع وہاں رک گئے تا کہ لو گوں کو گھر جا نے کے لئے سمجھایا جائے۔ 46 یسوع لو گوں کو رخصت کر نے کے بعد پہاڑ پر گئے تا کہ عبادت کی جا ئے۔ 47 اس رات کشتی جھیل کے بیچ میں تھی یسوع اکیلے ہی زمین پر تھے ۔ 48 یسوع نے کشتی کو دیکھا جو جھیل میں بہت دور تھی اور وہ شاگرد ان کو کنا رے پر پہونچا نے کے لئے سخت جد و جہد کر رہے تھے ۔ ہوا انکے مخا لف سمت میں چل رہی تھی صبح کے تین سے چھ بجے کے درمیا ن یسوع پا نی پر چلتے ہوئے کشتی کے قریب آکر ان سے آگے نکل جا نا چا ہا ۔ 49 لیکن پا نی پر چلتے ہوئے جب ان کے شا گر دوں نے اسے دیکھا تو اسے بھوت سمجھا اورخوف کے مارے چلّا نے لگے ۔ 50 تمام شاگردوں نے جب یسوع کو دیکھا تو بہت گھبرائے ۔ لیکن یسوع نے ان سے باتیں کیں اور کہا ، فکر مت کرو ! یہ میں ہی ہوں ! گھبراؤ مت ۔ 51 پھر یسوع اس کشتی میں ان کے ساتھ سوار ہوئے تب ہوا رک گئی شاگر دوں کو حیرت ہوئی۔ 52 پانچ روٹیوں سے پانچ ہزار لوگوں کے کھا نے کا واقعہ کو دیکھ چکے تھے لیکن اب تک اس کے معنی سمجھ نہ سکے ۔ ان کے ذہن بند ہو گئے تھے ۔ 53 یسوع کے شاگر د جھیل پار کر کے گنیّسرت گاؤں کو آئے اور کشتی جھیل کے کنا رے باندھ دی ۔ 54 وہ جب کشتی سے باہر آئے تو لوگوں نے یسوع کو پہچان لیا ۔ 55 یسوع کی آمد کی اطلاع دی ۔ اس علاقے میں رہنے والے سبھی لوگ دوڑنے لگے جہاں بھی لوگوں نے سنا کہ یسوع آئے تو لوگ بیماروں کو بستروں سمیت لا رہے تھے ۔ 56 یسوع اس علا قے کے شہر وں گاؤں اور باغات کو گئے وہ جس طرف جا تے تھے لوگ بازاروں میں بیماروں کو بلا لا تے تھے اور وہ یسوع سے گزارش کرتے تھے کہ ان کو اپنے چغہ کے دا من کو چھو نے کا موقع دے ۔ وہ تمام لوگ جنہوں نے اس کے چغے کو چھوا تھا وہ تندرست ہو گئے ۔

Mark 7

1 چند فریسی اور کچھ شریعت کے معلّمین یروشلم سے آئے وہ یسوع کے اطراف جمع ہوئے۔ 2 فریسیوں اور شریعت کے معلّمین نے دیکھا کہ یسوع کے چند شاگرداپنے ہاتھوں کو دھوئے بغیرگندے ہاتھوں سے کھانا کھا تے ہیں۔ 3 فریسیوں اور ُدوسرے تمام یہودی لوگوں نے ایک خاص طریقے سے ہاتھوں کو دھو ئے بغیر کھانا نہ کھا تے تھے وہ اپنے آبا ء و اجداد سے آ ئے ہو ئے اصولوں کی تعمیل کر تے تھے۔ 4 جب بازار میں وہ کسی بھی چیز کو خرید تے تو بطور خاص اس کو دھو ئے بغیر ہر گز نہیں کھا تے تھے۔ لو ٹا کٹورہ برتن وغیرہ دھو نے کے وقت بھی وہ اپنے بڑوں سے آئے ہو ئے اصولوں کی پا بندی کرتے تھے۔ 5 فریسیوں اور شریعت کے معلّمین نے یسوع سے پوچھا،ہمارے بزرگوں کے رواج کو توڑ تے ہو ئے آ پکے شاگرد گندے ہاتھوں سے کھانا کیوں کھاتے ہیں ؟۔ 6 یسوع نے کہا، تم سب ریا کار ہو ۔تمہارے بارے میں یسعیا ہ نے بہت خوب کہا ہے: 7 اور میری عبا دت کر تے ہیں کوئی فائدہ نہیں ہے بیکار ہے 8 اس نے کہا تم نے خدا کے حکم کو رد کیا۔ لیکن لو گوں کی تعلیمات کی پیر وی کر رہے ہو۔ 9 تب یسوع نے ان سے کہا، بڑی چالا کی سے خداوند کے احکامات کا انکار کرتے ہو اور اپنی تعلیمات کی تعمیل کر تے ہو۔ 10 موسیٰ نے کہا تھا تمہیں چاہئے کہ اپنے ماں باپ کی تعظیم کریں کو ئی بھی شخص اپنے ما ں باپ کو برا بھلا کہا تو اس کو موت کی سزا ہو نی چاہئے۔ 11 لیکن تم کہتے ہو کو ئی بھی اپنے ماں باپ سے یہ کہہ سکتا ہے میرے پاس کچھ تھا جس سے میں تمہا ری مدد کر سکتا ہوں مگر میں یہ تحفہ خدا کے لئے رکھ چکا ہوں ۔ 12 اس طرح اس کو اجا زت نہیں کہ اپنے ماں باپ کے لئے کچھ کر سکے۔ 13 اس لئے تم تعلیم دیتے ہو کہ حدا کے احکامات کی تعمیل اہم نہیں ہے تم سوچتے ہو کہ تم جن روحوں کی تعلیم لوگوں کو دیتے ہو اس کا بجا لا ناضروری ہے۔ 14 یسوع مسیح نے پھر دوبا رہ لوگوں کو اپنے پاس بلا کر کہا ، میں جو بھی کہہ رہا ہوں اس کو تم سب سنو اور اس کو سمجھو۔ 15 کو ئی چیز ایسی نہیں ہے جو کہ با ہر سے انسان کے اندر داخل ہو کر اس کو گندہ اور نا پاک کر دیتی ہو اور اس نے کہا مگر ایک انسان کو اس کے اندر سے آنے والے معاملات و ارادے ہی گنسے اور نا پاک بنا دیتے ہیں۔ 16 کچھ یونانی صحیفوں میں آیت۱۶ کو جوڑا گیا ہے جو اس طرح ہے تم لوگ جو میں کہتا ہوں سنو- 17 پھر یسوع نے لو گوں کو وہیں پر چھوڑا اور گھر چلے گئے شاگردوں نے اس تمثیل کی با بت ان سے پوچھا۔ 18 یسوع نے جواب دیا، کیا دوسروں کی طرح تم کو یہ سمجھ میں نہیں آتا؟ ایک آدمی کے اندر جا نے وا لی کو ئی چیز بھی کسی کو گندہ اور نا پاک نہیں کر تی کیا یہ بات تمہیں معلوم نہیں۔ 19 اس نے کہا کہ کسی بھی غذا انسانی جسم میں پیٹ کے اندر کے حصّہ میں داخل ہو تی ہے نہ کہ دل میں۔ اس کے بعد وہ ایک نالی کے ذریعہ وہاں سے با ہرنکل جاتی ہے ۔اس طرح کھائی جانے والی کو ئی بھی غذا گندی اور نا پاک نہیں ہو تی۔ 20 اس کے علاوہ یسوع نے ان سے کہا، ایک انسان کے اندر آ نے والے ارادے ہی اس کو گندہ اور نا پاک بنا تے ہیں۔ 21 یہ ساری برُی چیزیں ایک انسان کے باطن میں انسان کے اندر سے شروع ہوتی ہیں ,دماغ میں برے خیالات بد کا ریاں ، چوری اور قتل ، ۔ 22 زنا کاری پیسوں کی حرص برا ئی ،دھوکہ ر یا کاری ، حسد ، چغل خوری ، غرور اور بے وقوفی ۔ 23 تمام خراب خصلتیں برے خیالات و خراب باتیں انسان کے اندر سے آ کر آدمی کو گندہ اور نا پا ک بنا تی ہیں ۔ 24 یسوع اس جگہ کو چھوڑ کر صور شہر کے اطراف و اکناف والے علا قے میں گئے ۔ یسوع وہاں ایک مکان کے اندر گئے ۔ اس کی خواہش تھی کہ وہ جس مقام پر رہے گا وہاں کے لوگوں کو اس کے موجود ہو نے کا علم نہ ہو ۔ اس کے با وجود بھی اس کو چھپ کر رہنا ممکن نہ ہوا ۔ 25 جلد ہی ایک عورت کو معلوم ہوا کہ یسوع وہاں ہے ۔ اس کی چھوٹی بیٹی کو بد روح کے اثرات ہوئے تھے ۔ اس وجہ سے وہ عورت یسوع کے پاس آئی اور اس کے قد موں پر گر کر اس نے سجدہ کیا ۔ 26 وہ سیریا کے علا قے فینسیلکی میں پیدا ہوئی تھی وہ یو نا نی تھی ۔ اس نے یسوع سے عرض کیا کہ میری بیٹی پر جو بد روح کے اثرات ہیں اس کو وہ با ہر نکال دے۔ 27 یسوع نے اس عورت سے کہا ، لڑکوں کو دی جا نے والے روٹی کتّوں کے سامنے ڈا ل د ینا منا سب نہیں ۔ اور اپنی پسند کی غذا بچّوں کو پہلے کھا نے دیں۔ 28 عورت نے جواب دیا ، خداوند یہ سچ ہے ۔ لیکن بچّوں سے نہ کھا ئے گئے اور انکے گرائے ہوئے روٹی کے ٹکڑے میزکے نیچے رہنے وا لے کتّے تو کھا سکتے ہیں ۔ 29 اس وقت یسوع نے اس عورت سے کہا ، تو نے بہت ہی اچھا جواب دیا جا تیری بیٹی پر سے بد روح کا سا یہ دور ہو گیا ہے 30 وہ عورت جب اپنے گھر گئی تو کیا دیکھتی ہے کہ اس کی لڑ کی بستر پر سوئی ہوئی ہے اور اس پر سے بد روح کے اثرات دور ہو گئے ہیں 31 پھر یسوع تائیر شہر کے اس علا قے کو چھوڑ کر صیدا شہر کی راہ سے دکپلس کے علاقے سے گزرتے ہوئے گلیل کی جھیل کو پہنچے ۔ 32 جب وہ وہاں تھے تو لو گوں نے ایک بہرے اور ہکلے کو بلا لائے اور یسوع سے عرض کیا کہ اس پر ہاتھ پھیر کر اس کو تندرستی دیں۔ 33 یسوع نے اس کو بھیڑ میں سے الگ لے گئے اور اپنی انگلیاں اس کے کا نوں میں ڈالیں اور تھوک کر اس کی زبان کو چھوا ۔ 34 پھر آسمان کی طرف دیکھ کر آہ بھری اور کہا، افتح افتح یعنی کھل جا 35 اسی وقت اس کے کان کھل گئے ۔ زبان لچکدار ہوئی اور وہ بالکل صاف اور واضح آواز میں بات کر نے لگا۔ 36 یسوع نے لوگوں کو سختی سے حکم دیا کہ وہ کسی سے اس واقعہ کو نہ بتا ئیں اپنے بارے میں کسی کو معلوم نہ ہو نے پا ئے کہ یسوع لوگوں کو ہدایت کر تے تھے ۔ اس کے باوجود لوگ اس کے بارے میں اور زیادہ تشہیر کرتے ۔ 37 لوگوں نے بہت حیرت زدہ ہو کر کہا ، یسوع ہر چیز اچھے انداز سے کرتے ہیں وہ بہرے لوگوں کو سننے کے اور گونگوں کو بات کرنے کے قابل بنا تے ہیں ۔

Mark 8

1 ایک اور موقع پر یسوع کے ساتھ کئی لوگ تھے ان کے پاس کھا نے کو کچھ نہ تھا یسوع نے اپنے شاگردوں کو بلا یا اور کہا ۔ 2 میں ان لوگوں پر بہت ترس کھا تا ہوں یہ تین دنوں سے میرے ساتھ ہیں ان کے پاس کھا نے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے ۔ 3 اور کہا کہ یہ کچھ کھا ئے بغیر گھر کے لئے سفر شروع کریں تو را ستے میں نڈھال ہو جا ئینگے ۔ ان لوگوں میں بعص وہ ہیں جو بہت دور سے آ ئے ہیں۔ 4 شا گر دوں نے جواب دیا ، یہاں سے قریب کو ئی گاؤں نہیں ہے ۔ ان لوگوں کے لئے ہم اتنی رو ٹیاں کہاں سے فرا ہم کریں کہ جو سب کے لئے کا فی ہوں۔ 5 یسوع نے ان سے پو چھا تمہارے پاس کتنی روٹیاں ہیں ؟ شاگردوں نے جواب دیا ، ہمارے پاس سات روٹیاں ہیں۔ 6 یسوع نے ان لوگوں کو زمین پر بیٹھنے کے لئے کہا ۔ اس کے بعد ان سات روٹیوں کو لیکر اور خدا کا شکر ادا کر کے ان کوتوڑ کر اپنے شاگر دوں کو دیا ، تا کہ ان لوگوں میں تقسیم کردے ۔ شاگردوں نے ایسا ہی کیا ۔ 7 شاگر دوں کے پاس چند چھوٹی مچھلیاں تھیں ۔ یسوع نے ان مچھلیوں کے لئے خدا کا شکر ادا کر کے ان لوگوں میں بانٹ دینے کے لئے شا گردوں کو ہدا یت دی۔ 8 تمام لوگ کھا نا کھا کر سیر ہو گئے ۔ اس کے بعد پھر جب شاگردوں نے کھا نے کے بعد بچے ہوئے تمام ٹکڑوں کو جمع کیا تو اس سے سات ٹوکریاں بھر گئی 9 وہاں کھا نا کھا نے والوں میں کو ئی چار ہزار مرد آدمی تھے جب وہ کھا نے سے فارغ ہوئے تو یسوع نے ان کو بھیج دیا ۔ 10 پھر اس نے اپنے شاگردوں کے ساتھ کشتی میں سوار ہو کر دلمنو تہ کے علا قے میں گئے۔ 11 فریسی یسوع کے نز دیک آکر اس کو آز ما نے کے لئے اس سے مختلف سوالات کر نے لگے۔انہوں نے یسوع سے پو چھا ، اگر تو خدا کی طرف سے بھیجا گیا ہے تو کو ئی آ سما نی نشا نی بتا یا معجزہ دکھا؟ 12 تب یسوع نے گہری سانس لے کر ان سے کہا، تم لوگ معجزہ کو کیوں پوچھتے ہو ؟ میں تم سے سچ کہتا ہوں تمہیں کوئی آسمانی نشانی دکھا ئی نہیں جائیگی ۔ 13 ادھر یسوع فریسیوں کے پاس سے نکل کر کشتی کے ذریعہ جھیل کے اس پار دو بارہ چلے گئے ۔ 14 شاگردوں کے پاس کشتی میں صرف ایک ہی روٹی تھی وہ زیادہ روٹیاں لا نا بھول گئے تھے ۔ 15 یسوع نے ان کو تا کید کی ہوشیار رہو فریسی اور ہیرو دیس کی خمیر کے بارے میں خبر دار رہو۔ 16 اس بات پر شاگر دوں نے آپس میں گفتگو اور بحث کرنے لگے اور سوچا کہ ہمارے پاس روٹی نہ ہو نے کی وجہ سے انہوں نے ایسا کہا ہے ۔ 17 یسوع کو معلوم ہو گیا کہ شاگرد اس بارے میں باتیں کر رہے ہیں ۔ اس وجہ سے اس نے ان سے کہا ، روٹی کے نہ ہو نے پر تم گفتگو کیوں کرتے ہو ؟ کیا تم دیکھ نہیں سکتے کیا تمہیں سمجھ میں نہیں آتا ؟ کیا تمہارے دل ایسے سخت ہو گٹے ہیں ؟ ۔ 18 اگر چہ کہ تم آنکھیں رکھتے ہو دیکھ نہیں سکتے اور تم کان رکھتے ہو سن نہیں سکتے اس سے قبل ایک مرتبہ جب کہ ہمارے پاس زیادہ مقدار میں روٹیاں نہ تھیں تو میں نے اس وقت کیا کیا تھا یاد کرو؟ 19 میں نے پانچ ہزار آدمیوں کے لئے پانچ روٹیاں توڑ کر تمہیں دی تھیں کیا تمہیں یاد نہیں کھا نے کے بعد بچی ہوئی روٹیوں کے ٹکڑوں کو کتنی ٹوکریوں میں بھردیا گیا تھا ۔ان شاگردوں نے جواب دیا، ہم نے انکو بارہ ٹوکریوں میں بھر دیا تھا۔ 20 میں نے چار ہزار لوگوں کے لئے سات روٹیاں توڑ کر دی تھیں یاد کرو ۔ وہ کھا نے کے بعد بچی ہوئی روٹیوں کے ٹکڑے تم نے کتنی ٹوکریوں میں بھر دیا تھا ؟ اور کیا یہ بات تمہیں یاد نہیں ہے اس پر شاگردوں نے جواب دیا ، ہم سات ٹوکریاں بھر دیئے تھے ۔ 21 یسوع نے ان سے پوچھا ، میں نے جن کا موں کو انجام دیا ہے تم ان کو یاد رکھے ہو اسکے با وجود کیا تم ان کو نہیں سمجھتے ؟ 22 یسوع اور اسکے شاگرد بیت صیدا کو آئے ۔چند لوگوں نے یسوع کے پاس ایک اندھے کو لائے اور یسوع سے گزارش کرنے لگے کہ اس اندھے کو چھوئے ۔ 23 تب یسوع اس اندھے کا ہاتھ پکڑ کر اس کو گاؤں کے باہر لے گئے ۔ پھر یسوع نے اس کی آنکھوں میں تھوکا 24 اس اندھے نے سر اٹھایا اور کہا ، ہاں میں لوگوں کو دیکھ سکتا ہوں وہ درختوں کی مانند دکھا ئی دیتے ہیں جو ادھر ادھر چل پھر رہے ہیں ۔ 25 یسوع نے اپنا ہاتھ پھر دو بارہ اندھے کی آنکھوں پر رکھا تب اس نے اپنی آنکھوں کو پوری طرح کھولا ۔ اس کی آنکھیں اچھی ہو گئیں وہ ہر چیزکو صاف دیکھنے لگا ۔ 26 یسوع نے اس کو یہ کہکر بھیج دیا کہ تو سیدھا اپنے گھر چلا جا ۔اور گاؤں نہ جا نا ۔ 27 یسوع اور اسکے شاگرد قیصریہ فلپی کے گاؤں میں چلے گئے ۔ دوران سفر یسوع نے ان سے پوچھا میرے بارے میں لوگ کیا کہتے ہیں ؟۔ 28 شاگردوں نے جواب دیا بعض لوگ تجھے بپتسمہ دینے والا یوحنا کہتے ہیں اور دیگر لوگ ایلیاہ اور کچھ لوگ تجھے نبیوں میں سے ایک کہتے ہیں۔ 29 یسوع نے ان سے پوچھا میرے بارے میں تم کیا کہتے ہو ؟ پطرس نے جواب دیا تو مسیح ہے۔ 30 یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ، میں کون ہوں کسی سے نہ بتا نا۔ 31 تب یسوع اپنے شاگردوں کو نصیحت کرتے ہیں اور کہتے ہیں ابن آدم کو بہت سی تکالیف برداشت کرنی پڑتی ہیں ۔ یہودی بزرگ قائدین کاہنوں کے رہنما اور شریعت کے معلّمین ابن آدم کو قتل کریں گے لیکن تیسرے دن وہ موت سے زندہ اٹھ آ ئیگا ۔ 32 آئندہ پیش آنے والے سارے واقعات کو یسوع نے ان سے کہا اور اس نے کسی بات کو راز میں نہیں رکھا ۔ پطرس یسوع کو تھوڑی دور لے گیا اور اس بات پر احتجاج کیا کہ تو کسی سے ایسا نہ کہنا ۔ 33 تب یسوع نے اپنے شاگردوں کی طرف دیکھ کر پطرس کو ڈانٹ دیا کہ اے شیطان میری نظروں سے دور ہوجا ! تیرا انداز فکر لوگوں جیسا ہے خدا کے جیسا نہیں!۔ 34 پھر یسوع نے لوگوں کو اپنے پاس بلایا ۔ انکے شاگر د وہا ں پر موجود تھے ۔ یسوع نے ان سے کہا اگر کوئی چا ہتا ہے کہ وہ میری پیروی کرے تو وہ اپنے آپ کو نفی کے مقام پر لائے اور اپنی صلیب کو اٹھا ئے ہوئے میری پیروی میں لگ جائے ۔ 35 وہ جو اپنی جان بچا نا چاہتا ہے وہ اس کو کھو دیگا جو میری اور اس خوش خبری کی خاطر اپنی جان دیتا ہے وہ اس کی حفاظت کریگا ۔ 36 ایک آدمی جو ساری دنیا کا مالک تو ہے لیکن اگر وہ اپنی جان کھوتا ہے تو پھر اس کو کیا فائدہ ۔ ؟ 37 ایک آدمی دوبارہ جان خرید نے کے لئے کیا دے سکتا ہے ؟۔ 38 پھر یسوع نے کہا بد کار اور اس خراب نسل میں کوئی بھی اگر مجھ سے شرمائے گا تو جب ابن آدم اپنے باپ کے جلال اور فرشتوں کے ساتھ آئیگا تو وہ بھی اس سے شرمائیگا۔

Mark 9

1 تب یسوع نے لوگوں سے کہا میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں ۔ یہاں ٹھہرے ہوئے تم میں سے چند لوگ موت کا مزہ نہیں چکھیں گے جب تک یہ نہ دیکھ لیں کہ خدا کی سلطنت ، قدرت و اقتدار کے ساتھ رہے۔ 2 چھ دن بعد ایسا ہوا کہ یسوع نے پطرس ،یعقوب ،اور یوحنا کو ساتھ لیکر اونچے پہاڑ پر چلے گئے وہاں ان کے سوائے اور کو ئی نہ تھا یہ شاگرد یسوع کو دیکھ ہی رہے تھے کہ و 3 یسوع کے کپڑے سفید چمک رہے تھے ۔ اتنے سفید کپڑے تیّار کرنا کسی کے لئے ممکن نہ تھا ۔ 4 تب موسٰی اور ایلیاہ وہاں ظاہر ہوئے اور یسوع کے ساتھ باتیں کر نی شروع کیں۔ 5 پطرس نے یسوع سے کہا، اے استاد ہمارا یہاں رہنا بہتر ہے ۔ ہم یہاں تین شامیانے نصب کرینگے ۔ ایک تیرے لئے ایک مو سیٰ کے لئے اور ایک ایلیاہ کے لئے ۔ 6 پطرس نہیں جانتا تھا کہ کیا کہے کیو ں کہ وہ اور دیگر شاگرد بہت زیادہ خوف زدہ تھے ۔ 7 تب ابر آیا اور ان پر سایہ فگن ہوا ۔ اس بادل میں سے ایک آواز آئی یہ میرا چہیتا بیٹا ہے اس کے فرماں بردار ہو جاؤ ۔ 8 تب پطرس ،یعقوب اور یوحنا آنکھ کھول کر دیکھا تو وہاں کوئی بھی نہیں تھا صرف یسوع ان کے ساتھ وہاں تھے ۔ 9 یسوع اور وہ شاگرد پہاڑ سے نیچے اتر کر واپس آ رہے تھے انہوں نے اس کو حکم دیا جو کچھ تم نے پہاڑ پر دیکھا ہے ان کو کسی سے نہ کہنا ۔ ابن آدم کے مر کر پھر زندہ ہوکر آنے کا انتظار کرو۔ 10 اس طرح شاگردوں نے یسوع کی بات مانی اور جو کچھ دیکھا اس کے بارے میں کچھ نہ کہا ۔ لیکن مر نے کے بعد جی اٹھنا اس کا مطلب کیا ہے ۔ اس سلسلے میں آپس میں باتیں کر نے لگے ۔ 11 شاگردوں نے یسوع سے پوچھا شریعت کے معلّمین کہتے ہیں کہ ایلیاہ کو پہلے آنا چا ہئے اس کی وجہ کیا ہے ؟۔ 12 یسوع نے جواب دیا انکا کہنا درست ہے ایلیاہ کو پہلے آنا چاہئے ۔ کیوں کہ جس طرح ہو نا چاہئے اس طرح وہ ہر چیز کو راستے پر لا ئے گا لیکن ابن آدم بہت سی تکالیف کو برداشت کریں گے اور لوگ اس کو حقیر جا نیں گے صحیفہ ایسا کیوں کہتا ہے ؟ ۔ 13 لیکن میں تمہیں کہتا ہوں ایلیاہ تو کبھی کا آ چکا ہے اور پھر لوگ اپنے دل میں جیسا چا ہا ویسے ہی اس کی برائی کی ۔ اس کے ساتھ اس طرح کی سلوک کی بات صحیفوں میں پہلے ہی لکھا ہوا تھا ۔ 14 پھر یسوع پطرس ،یعقوب اور یوحنا اور دوسرے شاگرد وں کے پاس گئے تو ان شاگردوں کے اطراف بہت سے لوگ جمع ہوئے تھے ۔ شریعت کے معلّمین ان کے ساتھ بحث کر رہے تھے 15 جب ان لو گوں نے یسوع کو دیکھا تو متعجب ہوئے اور اسکا استقبال کر نے کے لئے اس کے نزدیک پہنچے۔ 16 یسوع نے ان سے پوچھا ، تم شریعت کے معلّمین کے ساتھ کیا گفتگوکر رہے تھے؟ 17 مجمع میں سے ایک آدمی نے کہا , اے استاد! میرے بیٹے کو بد روح کا اثر ہو گیا ہے اس بد روح نے میرے بیٹے کی بات چیت کر نے کی صلاحیت روک لی ہے ۔ جس کی وجہ سے اس کو آپ کے پاس لا یا ہوں ۔ 18 وہ بد روح جب بھی اس پر قابض ہوتی ہے تو اس کو زمین پر گرا دیتی ہے میرا بیٹا منھ سے کف گرا تا ہے اور دانتوں کو پیستا ہے اور بہت ہی سخت بن جا تا ہے اس کو اس بد روح سے آزاد کرانے کے لئے میں نے تیرے شاگردوں سے پوچھا ۔ لیکن یہ کام ان سے ممکن نہ ہو سکا ۔ 19 یسوع نے جواب دیا، اے بے اعتقاد نسل میں کب تک تمہارے ساتھ مزید کتنی مدّت رہوں ؟ اور کتنی مدّت بر داشت کروں ؟ اس لڑ کے کو میرے پاس لاؤ۔ 20 تب شاگر داس لڑکے کو یسوع کے پاس لائے ۔ اس بد روح نے یسوع کو دیکھتے ہی اس لڑ کے پر حملہ کر دی ۔ وہ لڑکا نیچے گرا اور منھ سے کف گرا تا ہوا تڑپنے لگا۔ 21 یسوع نے اس لڑ کے کے باپ سے پوچھا، کتنے عرصے سے یہ کیفیت ہے؟ باپ نے اس بات کا جواب دیا بچپن ہی سے ایسا ہوتا ہے ۔ 22 بد روح اکثر اسے آگ اور پا نی میں پھینکتی ہے تا کہ اسے ہلاک کریں ۔ اگر آپ سے یہ بات ممکن ہو تو برائے مہربانی ہمارے اوپر رحم اور مدد کر۔ 23 یسوع نے اس کے باپ کو جواب دیا تو ایسی بات کیوں کہتا ہے اگر آپ سے ہو سکے ؟ ایمان رکھنے والے آدمی کے لئے ہر بات ممکن ہوتی ہے۔ 24 اس لڑکے کے باپ نے پرُ جوشی سے جواب دیا ، میں یقین کرتا ہوں ۔ اور زیادہ پختہ یقین کے لئے میری مدد کر۔ 25 وہاں پیش آئے ہوئے واقعات کو دیکھنے کے لئے تمام لوگ دوڑ تے ہوئے آئے اس وجہ سے یسوع نے اس بد روح سے کہا اے بد روح ! تو نے اس لڑ کے کو بہرا اور گونگا بنا دیا ہے ۔ میں تجھ کو حکم دیتا ہوں کہ اس لڑ کے سے باہر آجا اور اس میں دو بارہ داخل مت ہو ۔ 26 وہ بد روح چلّائی ۔ وہ بد روح اس لڑکے کو دو بارہ زمین پر گرا کر تڑپا کر باہر آئی وہ لڑکا مردے کی طرح گرا ہوا تھا کئی لوگ سمجھے کہ وہ مر گیا ہے ۔ 27 لیکن یسوع نے اس لڑکے کا ہاتھ پکڑکر اٹھا یا اور کھڑا ہو نے میں اس کی مدد کی۔ 28 یسوع جب گھر میں چلے گئے تو اس کے شاگرد تنہائی میں اس سے دریافت کیا اس بد روح سے نجات دلانے ہم سے کیوں ممکن نہ ہوسکا ؟ 29 یسوع نے جواب دیا اس قسم کی بد روح کو دعا کے ذریعے ہی سے چھٹکارہ دلا ئی جا سکتی ہے ۔ 30 اس کے بعد یسوع اور اس کے شاگردوں نے اس مقام سے نکل کر گلیل کے راستے سے سفر کیا ۔ یسوع کا مقصد یہ تھا کہ لوگوں کو اس بات کاا ندازہ نہ ہو کہ وہ کہاں ہے ۔ 31 کیوں کہ وہ اپنے شاگردوں کو تنہائی میں یقین دلا نا چاہتے تھے ۔ یسوع نے ان سے کہا ابن آدم کو لوگوں کے حوالے کیا جائے گا ۔ اور لوگ اس کو قتل کریں گے ۔ قتل ہونے کے تیسرے دن وہ زندہ ہو کر دوبارہ آئیگا ۔ 32 لیکن یسوع نے شاگردوں سے جو کہا وہ اس کا مطلب نہ سمجھ سکے ۔ اور اس بات کو وہ پو چھتے ہوئے گھبرا رہے تھے ۔ 33 یسوع اور اس کے شاگر د کفر نحوم گئے ۔ وہ جب ایک گھر میں تھے تو اس نے اپنے شاگردوں سے پوچھا ، آج راستے میں تم بحث کر رہے تھے وہ میں نے سن لی تم کس کے متعلق بحث کر رہے تھے ؟۔ 34 لیکن شاگردوں نے کوئی جواب نہ دیا کیونکہ وہ آپس میں بحث کر رہے تھے کہ ان میں سب سے عظیم کون ہے۔ 35 یسوع بیٹھ گئے اور بارہ رسولوں کو اپنے پاس بلا کر ان سے کہا، تم میں سے اگر کوئی بڑا آدمی بننے کی آرزو کرے تو اس کو چاہئے کہ وہ ان سب کو خود سے بڑا سمجھے اور انکی خدمت کرے۔ 36 پھر یسوع ایک چھوٹے بچے کو بلا کر اس بچے کو شاگر دوں کے سامنے کھڑا کر کے اس کو اپنے ہاتھوں میں اٹھا کر ان سے کہا،۔ 37 جو کوئی میرے نام پر اپنے بچوں میں سے ایک کو قبول کرتا ہے گویا وہ مجھے قبول کرتا ہے ۔ اور جو کوئی مجھے قبول کر تا ہے گویا وہ مجھے نہیں بلکہ اسے قبول کر تا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے ۔ 38 اس وقت یوحنّا نے اس سے کہا اے استاد ! کسی شخص کو تیرے نام کے تو سط سے ایک شخص کو( بھوت ) بد روح سے چھٹکا رہ دلا تے ہو ئے ہم نے دیکھا ہے۔ جب کہ وہ ہما را آد می نہیں ہے۔ اس وجہ سے ہم نے اس سے کہا کہ رک کیوں کہ وہ ہمارے گروہ سے تعلق نہیں رکھتا تھا۔ 39 یسوع نے ان سے کہا، اس کو مت رو کو میرا نام لے کر جو معجزے دکھا ئے گا۔ وہ میرے بارے میں بری باتیں نہیں کہے گا ۔ 40 جو شخص ہمارا مخالف نہیں ہے وہ ہمارے ساتھ ہے 41 میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں کہ تم کو اگر کوئی آدمی مسیحی سمجھ کر پینے کے لئے پانی دے تو ضرور اس کو اس کی نیکی کا بدلہ ملے گا ۔ 42 ان چھوٹے بچوں میں سے کسی ایک کو اگر کوئی گناہ کے راستے پر چلانے والا ہو تو اس کے لئے یہ بہتر ہو گا کہ وہ اپنے گلے سے چکّی کا ایک پاٹ باندھ کر سمندر میں ڈوب جائے ۔ 43 اگر تیرا ہاتھ تجھے ہی گناہوں میں پھانستا رہا ہو تو بہتر ہوگا کہ اس کو کاٹ ہی ڈال دونوں ہاتھ رکھتے ہوئے نہ بجھنے والی آ گ کے جہنم میں جانے سے بہتر یہ ہوگا کہ معذور ہوکر ابدی زندگی ہی کو پائے اور وہ راستہ ایسا ہو گا کہ جہاں کی آ گ ہر گز نہ بجھے گی- 44 اس آیت کو چند یونانی نسخوں نے ۴۴واں آیت ہی تسلیم کیا ہے- اور یہ آیت ۴۸واں آیت ہی ہے-۔ 45 اگر تیرا پاؤں تجھے گناہوں کے کا موں میں ملوث کر رہا ہو تو اس کو کاٹ ڈال دو نوں پیر رکھتے ہوئے دوزخ میں پھینک دیئے جانے سے بہتر یہ ہے کہ تو لنگڑا بن کر رہے۔ 46 اس آیت کو چند یونانی نسخوں نے ۴۶ واں آیت ہی تسلیم کیا ہے– اور یہ ۴۸واں آیت ہے - 47 تیری آنکھیں اگر تجھے گناہوں میں ڈال رہی ہوں تو دو نوں آنکھ رکھتے ہوئے دوزخ میں جانے کی بجائے بہتر یہی ہوگا کہ ایک ہی آنکھ والا ہو کر ہمیشہ کی زندگی کو پا ئے۔ 48 دوزخ میں انسانوں کو کھانے والے کیڑے کبھی مرتے نہیں اور نہ ہی دوزخ کی آ گ کبھی بجھتی ہے۔ 49 ہر آدمی کو آ گ سے سزا دی جائیگی۔ 50 اس نے کہا نمک ایک بہترین چیز ہے لیکن اگر نمک اپنے ذائقہ کو ضائع کردے تو تم اس کو پھر دوبارہ نمک نہیں بنا سکتے ۔ اسی وجہ سے تم اچھائی کا مجسم بنو ۔ اور ایک دوسرے کے ساتھ امن سے رہو۔

Mark 10

1 تب یسوع اس جگہ سے روانہ ہو کریہوداہ کے علا قے میں اور پھر دریائے یر دن کے اس پار گئے۔ لوگو ں کی ایک بھیڑ دوبا رہ اس کے پاس آ ئی اور یسوع ان کو ہمیشہ کی طرح تعلیم دینے لگے۔ 2 چند فریسی یسوع کے پاس آ ئے اور اس کو آز ما نے لگے اور پوچھا ، کیا کسی کا اپنی بیوی کو طلاق دینا صیح ہے؟۔ 3 یسوع نے جواب دیاموسیٰ نے تمہیں کیا حکم دیا ہے؟ 4 فریسیوں نے جواب دیا موسیٰ نے کہا ہے کہ اگر کو ئی شخص اپنی بیوی کو طلا ق دینا چاہے تو وہ اپنی بیوی کو طلاق نا مہ لکھ کر طلاق دے سکتا ہے۔ 5 یسوع نے کہا، خدا کی تعلیمات کو قبول کر نے کی بجا ئے انکار کر نے سے موسیٰ نے تم کو وہ حکم دیا ہے۔ 6 جب خدا نے دنیا کو پیدا کیا تو انسانوں کو مرد اور عورت کی شکل میں پیدا کیا،۔ 7 اسی وجہ سے مرد نے اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر عورت کو اپنا رفیق حیات بنایا۔ 8 پھر وہ دونوں ایک بن گئے۔ جس کی وجہ سے وہ دونوں الگ نہیں بلکہ ایک ہوتے ہیں ۔ 9 اس طرح جب خدا نے ان دونوں کو ملا یا ہے تو کوئی بھی انسان ان میں جدائی نہ ڈا لے۔ 10 یسوع اور ان کے شاگرد جب گھر میں تھے شاگردوں نے طلاق کے مسئلہ پر یسوع سے دوبارہ پوچھا ۔ 11 یسوع نے انکو جواب دیا جو اپنی بیوی کو چھوڑ کر دوسری عورت سے شادی کرے تو اپنی بیوی کے خلاف زنا کا مرتکب ہو تا ہے ۔ 12 اور کہا کہ ایک عورت جو اپنے شوہرکو طلاق دے اور دوسرے مرد سے شادی کرے تو وہ بھی حرام کاری کا قصور وار ہوگی ۔ 13 لوگ اپنے چھوٹے بچوں کو یسوع کے پاس لائے یسوع نے ان کو چھوا لیکن شاگردوں نے یہ کہتے ہوئے لوگوں کو ڈانٹ دیا کہ وہ اپنے بچوں کو نہ لے آئیں ۔ 14 یہ دیکھتے ہوئے یسوع نے غصّہ سے انکو کہا چھوٹے بچوں کو میرے پاس آنے دو اور ان کو مت روکو کیوں کہ خدا کی سلطنت ان لوگوں کی ہے جو ان بچوں کی مانند ہیں ۔ 15 میں تم سے سچ کہتا ہوں تم خدا کی بادشاہی کو بچے کی طرح قبول نہ کرو گے تو تم اس میں کبھی داخل نہ ہو سکو گے۔ 16 تب یسوع نے ان بچوں کو اپنے ہاتھوں سے اٹھا کر گلے لگایا اور ان کے اوپر اپنا ہاتھ رکھ کر ان کو دعائیں دیں ۔ 17 یسوع وہاں سے نکلنا چاہتے تھے لیکن اتنے میں ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا اور اسکے سامنے اپنے گھٹنے ٹیک دیئے اس شخص نے کہا اے اچھے استاد ابدی زندگی پا نے کے لئے مجھے کیا کر نا چاہئے؟ 18 یہ سن کر یسوع نے کہا تو مجھے نیک آدمی کہہ کر کیوں بلاتاہے؟ کوئی آدمی نیک نہیں صرف خدا ہی نیک ہے ۔ 19 اگر تو ابدی زندگی چاہتا ہے تو جو تم جانتے ہو اس کی پیروی کرو تجھے تو احکا مات کا علم ہوگا ۔ قتل نہ کر ، زنا نہ کر ، چوری نہ کر ، جھوٹ بولنے سے بچ ،اور کسی آدمی کو دھوکہ نہ دے اور تو اپنے والدین کی تعظیم کر۔ 20 اس نے جواب دیا، اے استاد ! میں تو بچپن ہی سے ان احکامات کی پابندی کر رہا ہوں۔ 21 یسوع نے اس آدمی کو محبت بھری نظروں سے دیکھا اور کہا ، تجھے ایک کام کرنا ہے ۔ جا اور تیری ساری جائیداد کو بیچ دے اور اس سے ملنے والی پوری رقم کو غریبوں میں بانٹ دے آسمان میں اسکا اچھا بدلہ ملے گا پھر اس کے بعد آکر میری پیروی کرنا۔ 22 یسوع کی یہ باتیں سن کر اس کے چہرے پر مایو سی چھا گئی اور وہ شخص مایوس ہو کر چلا گیا ۔ کیوں کہ وہ بہت مالدار تھا اور اپنی جائیداد کو قائم رکھنا چاہتا تھا۔ 23 تب یسوع نے اپنے شاگردوں کی طرف دیکھ کر کہا ، مالدار آدمی کو خدا کی سلطنت میں داخل ہو نا بہت مشکل ہے۔ 24 یسوع کی یہ باتیں سن کر ان کے شاگرد چونک پڑے ۔ لیکن یسوع نے دو بارہ کہا ، میرے بچو! خدا کی سلطنت میں داخل ہونا بہت مشکل ہے ۔ 25 ایک اونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے پار ہونا آسان ہے بنسبت اس امیر آدمی کے کہ جو خدا کی سلطنت میں داخل ہو۔ 26 شاگرد مزید چوکنا ہوکر ایک دوسرے سے کہنے لگے، پھر کون بچا ئے جائینگے۔؟ 27 یسوع نے شاگردوں کی طرف دیکھ کر کہا یہ بات تو انسانوں کے لئے مشکل ہے لیکن خدا کے لئے نہیں خدا کے لئے ہر چیز ممکن ہے۔ 28 پطرس نے یسوع سے کہا تیرے پیچھے چلنے کے لئے ہم نے تو سب کچھ قربان کردیا ہے! 29 یسوع نے کہا، میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جو شخص میری خا طر اور خوشخبری کے لئے اپنا گھر یا بھا ئی یابہن یا ماں باپ یا بچے یا زمین کو قربان کردیا تو ۔ 30 وہ سو گنا زیادہ اجر پائیگا ۔ اس دنیا کی زندگی میں وہ شخص کئی گھروں کو بھائیوں کو بہنوں کو ،ماؤں کو ، بچوں کو اور زمین کے ٹکڑوں کو پائیگا ۔مگر ظلم و زیادتی کے ساتھ ۔ اس کے علاوہ آنے والی دنیا میں ہمیشہ کی زندگی کو پائیگا۔ 31 اور پھر کہا کہ وہ بہت سے لوگ کہ جو پہلے والوں میں ہیں ۔ وہ بعد والوں میں ہو جائیں گے اور جو بعد والوں میں ہیں وہ پہلے والوں میں ہو نگے۔ 32 یسوع اور وہ لوگ جو ان کے ساتھ تھے یروشلم کو جا رہے تھے یسوع انکی نمائندگی کر رہے تھے۔ ان کے شاگرد حیران و پریشان تھے۔ اور جو لوگ ان کے پیچھے آرہے تھے وہ بھی خوف زدہ تھے۔یسوع نے اپنے بارہ رسو لوں کو دوبارہ اکٹھا کیا ان سے تنہا ئی میں بات کی ۔یسوع نے یروشلم میں اپنے ساتھ پیش آ نے والے واقعات کے بارے میں سنانا شروع کیا۔ 33 ہم یروشلم جا رہے ہیں۔ ابن آدم کو کاہنوں کے رہنما اور معلّمین شریعت کے حوالے کیا جائے گا ۔ وہ اس کو موت کی سزا دی کر قتل کرینگے اور اس کو غیر یہودیوں کے حوالے کریں گے ۔ 34 وہ لوگ اس کو دیکھ کر اس کا مذاق اڑا ئینگے اور اس پر تھو کیں گے اور اس کو چا بک سے ماریں گے پھر اس کو قتل کریں گے ۔ لیکن وہ تیسرے ہی دن پھر جی اٹھے گا ۔ 35 پھر زبدی کے بیٹے یعقوب اور یوحنا دونوں یسوع کے پاس آئے اور کہا اے استاد ! ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہماری گزارش پوری کریں ۔ 36 یسوع نے پوچھا ، تمہاری کونسی خواہش مجھ کو پوری کرنی چاہئے ؟۔ 37 ان دونوں نے جواب دیا جب تو اپنی سلطنت میں جلال کے ساتھ رہے گا تو ہم دونوں میں سے ایک کو اپنے دائیں ہاتھ کی طرف اور دوسرے کو اپنے بائیں ہاتھ کی طرف بٹھا نے کی مہر بانی کر نا۔ 38 یسوع نے ان سے کہا تم نہیں جانتے ، تم کیا پوچھ رہے ہو ؟ کیا تم وہ مصائب دکھ اٹھا سکتے ہو جو میں نے اٹھا ئے ہیں ؟ میں جس بپتسمہ کو لینے والا ہوں کیا تمہارے لئے اس بپتسمہ کا لینا ممکن ہو سکیگا؟۔ 39 انہوں نے جواب دیا، ہاں ہمارے لئے ممکن ہے یسوع نے ان سے کہا، تم بھی اسی طرح دکھ اٹھا ؤگے جس طرح میں اٹھا نے جا رہا ہوں مجھے جو بپتسمہ لینا ہے کہ کیا وہ تم لوگے ؟ ۔ 40 میرے دائیں اور بائیں جانب بیٹھنے والے افراد کا انتخاب کر نے والا میں نہیں ہوں وہ جگہ جن کے لئے تیار کی گئی ہے وہ انہی کے لئے جگہ محفوظ کر لی گئی ہے۔ 41 دوسرے دس شاگردوں نے اس بات کو سن کر یعقوب اور یوحنا پر غصّہ کیا۔ 42 یسوع نے تمام شاگردوں کو ایک ساتھ بلا کر کہا ، غیر یہودی کے وہ سردار جن کو لوگوں پر اختیار ہے اور ان اختیارات کو وہ لوگوں کو دکھانے کی کوشش کر تے ہیں ۔ تم جانتے ہو کہ وہ قائدین لوگوں پر اپنی قوت کا اظہار کرنے کی خواہش رکھتے ہیں اور انکے اہم قائدین لوگوں پر اپنے تمام اختیارات استعمال کر نے کی چاہت رکھتے ہیں ۔ 43 مگر تم میں ایسا نہیں ہے ۔ بلکہ جو تم میں بڑا ہونا چا ہے وہ تمہارا خادم بنے ۔ 44 تم میں جو سب سے اہم بننے کی خواہش کرنے والا ہے وہ ایک غلام کی طرح تم سب کی خدمت کرے ۔ 45 اسی طرح ابن آدم لوگوں سے خدمت لینے کے لئے نہیں آیا ہے بلکہ لوگوں کی خدمت کر نے کیلئے آیا ہے ۔ ابن آدم خود اپنی جا ن دینے کے لئے آیا ہے ۔ تا کہ لوگ بچ سکیں ۔ 46 تب وہ سب جریکو کے گاؤں میں آئے یسوع اپنے شاگردوں اور دیگر کئی لوگوں کے ساتھ اس گاؤں کو چھوڑ کر نکل رہے تھے ۔ تومائی کا بیٹا برتمائی جو اندھا تھا ۔ راستے کے کنارے پر بیٹھ کر بھیک مانگ رہا تھا ۔ 47 جب اس نے سنا کہ یسوع ناصری اس راستے سے گزرتا ہے تو اس نے چلا نا شروع کیا اے یسوع داؤد کے بیٹے مجھ پر کرم فرما۔ 48 کئی لوگوں نے اس اندھے کو ڈانٹا اور کہا کہ خاموش رہ لیکن وہ اندھااور زور سے چلّا یا اے داؤد کے بیٹے ! مجھ پر کرم فرما !۔ 49 یسوع نے رک کر کہا اس کو بلا ؤ انہوں نے اندھے کو بلا یا اور کہا ، خوش ہو کھڑا رہ کیوں کہ یسوع تجھ کو بلا رہا ہے ۔ 50 وہ اندھا فوراً کھڑا ہو گیا اور اپنا اوڑھنا وہیں چھوڑکر یسوع کے پاس گیا۔ 51 یسوع نے اس سے پوچھا ، مجھ سے تو کیا چاہتا ہے ؟ تب اس اندھے نے جواب دیا ،اے استاد ! مجھے بصارت دو۔ 52 یسوع نے اس سے کہا، جا تیرے ایمان کی وجہ سے تو شفا یاب ہوا تب وہ شخص دوبارہ دیکھنے کے قابل ہوا ۔ وہ یسوع کے پیچھے راہ میں چلنے لگا۔

Mark 11

1 یسوع اور ان کے شاگرد یروشلم کے قریب تک آچکے تھے ۔ وہ زیتون کے پہاڑ کے قریب بیت فگے اور بیت عنیاہ جیسے قریوں کے پاس آئے وہاں سے یسوع نے اپنے شاگر دوں میں سے دو کو کچھ کر نے کے لئے روانہ کیا ۔ 2 یسوع نے شاگر دوں سے کہا ، وہاں نظر آنے والے گاؤں کو چلے جاؤ ۔جب تم اس گاؤں میں داخل ہونگے تو وہاں تم ایک ایسے گدھے کے بچے کو بندھا ہوا پاؤگے کہ جس پر کبھی کسی نے سواری نہ کی ہو ۔ اس گدھے کو کھول کر میرے پاس لاؤ ۔ 3 اگر تم سے کوئی پوچھے کہ ایسا کیوں کر رہے ہو تو کہنا کہ خداوند کو اس کی ضرورت ہے ۔ اور وہ اسکو بہت جلدی واپس بھیج دیگا ۔ 4 شاگرد جب گاؤں میں داخل ہوئے تو راستے میں ملنے والے ایک گھر کے کنارے بندھے ہوئے ایک گدھے کے بچے کو انہوں نے دیکھا ، شاگر دوں نے جاکر اس گدھے کو کھولا تو۔ 5 وہاں کھڑے ہو ئے چند لوگوں نے پوچھا ، تم کیا کر رہے ہو ؟ اور اس گدھے کو کیوں کھول رہے ہو ؟ 6 یسوع نے جو کچھ شاگر دوں سے کہا تھا وہ ویسے ہی جواب دیئے ۔ لہذا لوگوں نے اس گدھے کو شاگردوں کو لیجا نے دیا۔ 7 شاگردوں نے گدھے کو یسوع کے پاس لایا اور اپنے کپڑے اس کے اوپر ڈال دیئے تب یسوع اس کی پیٹھ پر بیٹھ گئے ۔ 8 بہت سارے لوگوں نے یسوع کے لئے راستے پر اپنے کپڑے بچھا دیئے اور دوسرے چند لوگوں نے درختوں کی شاخیں راستے پر پھیلا دیں ۔جسے انہوں نے درختوں سے کاٹی تھی ۔ 9 بعض لوگ یسوع کے سامنے جا رہے تھے ۔ اور بعض لوگ اس کے پیچھے جا رہے تھے ۔اور تمام لوگوں نے نعرے لگائے کہ 10 خدا کی رحمت ہمارے باپ داؤد کی سلطنت پر ہو 11 یسوع جب یروشلم میں داخل ہوئے وہ ہیکل کو گئے اور وہاں کی ہر چیز کو دیکھا لیکن اس وقت تک دیر ہو گئی تھی ۔اس لئے یسوع بارہ رسولوں کے ساتھ بیت عنیاہ کو گئے ۔ 12 دوسرے دن جب یسوع بیت عنیاہ سے جا رہے تھے تو اسے بھوک لگی تھی ۔ 13 اس نے کچھ فاصلے پر پتّوں سے بھرا ایک انجیر کے درخت کو پایا ۔ وہ یہ سمجھ کر کہ درخت میں کچھ انجیر ملیں گے اس کے قریب گئے لیکن درخت میں وہ انجیر نہ پا یا ۔وہاں صرف پتّے تھے ۔کیوں کہ وہ انجیر کا موسم ہی نہ تھا ۔ 14 تب یسوع نے اس درخت سے کہا ، اس کے بعد پھر لوگ تیرے میوے کبھی نہیں کھا ئیں گے ۔ شاگردوں نے یسوع کو یہ بات کہتے ہوئے سنا ۔ 15 یسوع اور ان کے شاگرد یروشلم پہونچے یسوع ہیکل میں دا خل ہوئے وہاں انہوں نے لوگوں کی خرید و فروخت کو دیکھا اور سودا گروں کی میز کی طرف پلٹا جو مختلف قسم کی رقم کا تبادلہ کر رہے تھے اور ہیر پھیر کر کے روپیہ جمع کر رہے تھے اور کبوتر فروخت کر رہے تھے ۔ 16 اس نے کسی کو بھی ہیکل کے راستے سے چیزوں کو لا نے لے جا نے کی اجا زت نہ دی۔ 17 اس کے بعد یسوع نے لوگوں کو تعلیم دی کہ میرا مرکز اور ٹھکا نہ تمام لوگوں کے لئے عبادت خانہ کہلا ئیگا اس طرح صحیفوں میں لکھا ہوا ہے اور کہا کہ تم لوگوں نے خدا کے گھر کو چوروں کے چھپے رہنے کی جگہ بنا لی ہے 18 سردار کاہنوں اور معلّمین شریعت نے ا ن واقعات کو سن کر یسوع کو قتل کرا نے کے لئے مناسب تدبیر کی فکر شروع کردی ۔ وہ یسوع کی تعلیمات کو سن کر بے انتہا حیرت زدہ ہونے کی وجہ سے یسوع سے گھبرا گئے ۔ 19 اس رات یسوع اور اس کے شاگرد وں نے شہر چھو ڑدیا۔ 20 دوسرے دن صبح یسوع اپنے شاگردوں کے ساتھ جا رہے تھے۔پچھلے دن جس انجیر کے درخت کو یسوع نے بد دعا دی تھی اس کو شاگردوں نے دیکھا وہ انجیر کا درخت جڑ سمیت سوکھ گیاتھا۔ 21 پطرس نے اس درخت کو یاد کر کے یسوع سے کہا ، استاد دیکھو ! کل جس انجیر کے درخت پر آپ نے لعنت کی تھی وہ درخت اب سوکھ گیا ہے۔ 22 یسوع نے کہا ، خدا پر ایمان رکھو ۔ 23 میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں ۔تم اس پہاڑ سے کہو کہ تو جا کر سمندر میں گر جا اگر تم بغیر شک وشبہ کے یقین کرو۔ تو تم نے جو کچھ کہا ہے وہ یقیناً پورا ہوگا۔خدا تمہارے لئے اس کو مبارک کریگا ۔ 24 میں تم سے کہتا ہوں کہ تم دعا کرو۔اور عقیدہ رکھو کہ وہ سب مل جا ئے گا تو یقین کرو کہ وہ تمہا را ہی ہو گا۔ 25 اور یہ کہتے ہو ئے جواب دیا کہ جب تم دعا کر نے کی تیاری کرو اور تم کسی پر کسی وجہ سے غصہّ اور ناراض ہو، اور اگر یہ بات تمہیں یاد آئے تو اس کو معاف کر دو تا کہ آسمان پر رہنے والا تمہارا باپ تمہارے گناہوں کو معاف کردے گا۔ 26 اگرتُم دُوسرے لوگوں کو معاف نہ کرو تو تمہارا باپ بھی جو جنّت میں ہے تمہارے گناہوں کو معاف نہ کرے گا– اسطرح یونان کی چند حالیہ نسخوں میں یہ آیت۲۶اضافہ کئے گئے ہیں- 27 یسوع اور اس کے دو شاگرددوبارہ یروشلم گئے۔یسوع جب ہیکل میں چہل قد می کر رہے تھے تو سردار کاہن اورمعلمین شریعت اور بزرگ یہودی قائدین اس کے پاس آئے اور ان سے پوچھا۔ 28 وہ دریافت کر نے لگے، ایسا کو نسا اختیار آپکے پاس ہے کہ جس کی بنا پر آپ یہ سب کچھ کر تے ہیں؟ اور یہ اختیار آ پ کو کس نے دیا ہے ؟ ہمیں بتا ئیں۔ 29 یسوع نے ان سے کہا میں بھی تم سب سے ایک سوال پوچھتا ہوں ۔اگر تم میرے سوال کا جواب دو گے تو میں تم کو بتا ؤنگا کہ میں کس کے اختیار سے یہ سارے کام کرتا ہوں۔ 30 مجھے معلوم کراؤ کہ یوحنا ّ نے لو گوں کو جو بپتسمہ دیا تو کیا وہ خدا کے اختیار سے تھا یا لوگوں کے اختیار سے؟ 31 یہودی قائدین اس سوال کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ایک دوسرے کہنے لگے اگر ہم یہ کہیں کہ یوحناّ نے کوگوں کو خدا کے آئے ہوئے اختیار سے بپتسمہ دیا تو پھر یسوع پوچھے گا کہ تم یوحناّ پر ایمان کیوں نہیں لائے؟ 32 اگر یہ کہیں کہ یو حنا ّ نے لوگوں کے اختیار سے بپتسمہ دیا تو اس وقت لوگ ہم پر غصّہ ہوں گے چونکہ لوگوں کا ایمان ہے کہ یوحناّ نبی تھے۔اس طرح وہ آپس میں باتیں کر نے لگے۔جس کی وجہ وہ لوگوں سے خوفزدہ رہے۔ 33 جس کی وجہ سے انہوں نے یسوع کو جواب دیا کہ ہم نہیں جانتے

Mark 12

1 یسوع نے لو گوں کو تمثیلوں کے ذریعے تعلیم دی اور ان سے کہا ، ایک شخص نے انگور کا با غ لگایا چاروں طرف دیوار کھڑی کی اور مئے لگا نے کے لئے ایک گڑھا کھدوایا ۔ اور حفاظت و دیکھ بھا ل کے لئے ایک مچان بنوایا ۔ اور وہ چند باغباں کو باغ ٹھیکہ پر دیکر سفر کو چلا گیا۔ 2 پھر ثمر پا نے کا موسم آیا تو اپنے حصّہ میں ملنے والے انگور حاصل کرنے کے لئے مالک نے اپنے ایک خادم کو بھیجا ۔ 3 تب باغبانوں نے اس خادم کو پکڑا اور پیٹا پھر اسے کچھ دیئے بغیر ہی واپس لوٹا دیا ۔ 4 پھر دوبارہ اس مالک نے ایک اور خادم کو باغبانوں کے پاس بھیجا باغباں اس کے سر پر چوٹ لگا ئی اور اس کو ذلیل کیا ۔ 5 پھر اس کے بعد مالک نے ایک اور خادم کو بھیجا باغبانوں نے اس خادم کو بھی مارڈالا پھر مالک نے یکے بعد دیگر کئی خادموں کو باغبانوں کے پاس بھیجا ۔ باغبانوں نے چند خادموں کو پیٹا اور بعض کو قتل کر ڈالا۔ 6 اس مالک کو باغبانوں کے پاس بھیجنے کیلئے صرف اسکا بیٹا ہی باقی بچا تھا وہ اس آخری فرد کو بھیج رہا تھا وہ اسکا خاص بیٹا تھا ۔ باغبان میرے بیٹے کی تعظیم کرینگے یہ سمجھ کر مالک نے اپنے بیٹے کو بھیج دیا۔ 7 تب باغبان ایک دوسرے سے یہ کہنے لگے کہ یہ مالک کا بیٹا ہے جو اس باغ کا مالک ہے اگر ہم اسکو قتل کردیں تو انگور کا باغ ہمارا ہو جائیگا۔ 8 انہوں نے اسکے بیٹے کو پکڑ کر قتل کر دیا اور اسکو انگور کے باغ کے باہر اٹھا کر پھینک دیا۔ 9 اگر ایسا ہو تو باغ کا مالک کیا کریگا ؟ وہ خود باغ کو جائیگا ۔ اور اس باغ کے مالی کو قتل کرکے باغ کو دوسرے مالی کے حوالے کریگا ۔ 10 کیا تم نے صحیفے کو پڑھا نہیں؟ 11 یہ خدا وند سے ہی ہوا ۔ اور ایسا ہونا ہم کو عجیب و غریب لگتا ہے۔ 12 یسوع سے کہی ہوئی یہ تمثیل جس کو یہودی قائدین نے سنا تو انہوں نے یہ سمجھا کہ یہ تمثیل اس نے انہی کے مطابق کہی ہے ۔ اس لئے انہوں نے یسوع کو کرفتار کرنے کی تدبیروں کے با وجود وہ لوگوں سے ڈرے اور اسکو چھوڑ کر چلے گئے ۔ 13 اس کے بعد یہودی قائدین نے چند فریسیوں کو اور ہیرو دیسیوں کو بھیجا کہ کچھ کہے تو اس کو پھانس لیں ۔ 14 فریسی اور ہیرودیسی یسوع کے پاس آئے اور اس سے کہنے لگے کہ اے معلّم ! تو سچّا ہے ہمیں معلوم ہے اور تجھے اس بات کا بھی خوف نہیں کہ لوگ آپ کے بارے میں کیا سوچتے ہیں اور تمام لوگ آپ کی نظر میں ایک ہیں اور آپ خدا کی راہ کے متعلق سچی تعلیم دیتے ہیں ہمیں اچھی طرح معلوم ہے اس لئے ہم سے کہہ دے کہ قیصر کو محصول کا دینا ٹھیک ہے یا غلط ؟ اور پوچھا کہ ہمیں لگان دینا چاہئے یانہیں ؟۔ 15 یسوع سمجھ گئے یہ لوگ حقیقت میں دھوکہ دینے کی تدبیر کررہے ہیں اس لئے انہوں نے ان سے کہا، میرے باتوں میں غلطیوں کو پکڑنے کی کیوں کوشش کی جاتی ہے ؟مجھے چاندی کا ایک سکّہ دو میں وہ دیکھنا چا ہتا ہوں ۔ 16 انہوں نے اسکو ایک سکّہ دیا ۔ یسوع نے ان سے پوچھا ، سکّہ پر کس کی تصویر ہے ؟ اور اس کے اوپر کس کا نام ہے ؟ انہوں نے جواب دیا یہ قیصر کی تصویر ہے اور قیصر کا نام ہے ۔ 17 یسوع نے ان سے کہا ، قیصر کا قیصر کو دو اور خدا کا خدا کو دو۔ یسوع نے جو کہا اسے سن کر وہ بے حد حیرت میں پڑگئے ۔ 18 تب بعص صدوقیوں نے ( صدوقیوں کا ایمان ہے کہ کوئی بھی شخص مرنے کے بعد زندہ نہیں ہوتا ۔ ) یسوع کے پاس آکے سوال کیا، ۔ 19 اے استاد موسیٰ نے یہ صحیفہ ،حکم نامہ ہمارے لئے چھوڑا ہے ایک شادی شدہ انسان جس کی کوئی اولاد نہ ہو اور وہ مرجائے تو مرحوم کی بیوہ سے اس کا بھا ئی شادی کرلے اور مرے ہوئے بھائی کے گھر نسل کا سلسلہ جاری کرے اس بات کو موسیٰ نے لکھا ہے ۔ 20 سات بھائی رہتے تھے پہلا بھائی شادی تو کر لیا مگر اولاد کے بعیر ہی مر گیا ۔ 21 تب دوسرے بھا ئی نے اس بیوہ سے شادی کی وہ بھی اولاد کے بغیر ہی مر گیا اور تیسرے بھائی کا بھی یہی حشر ہوا ۔ 22 ساتو بھائی اسی سے شادی کئے مگر کسی سے اسکو اولاد نہ ہوئی اور سب کے سب مر گئے آخر کار وہ عورت بھی مر گئی ۔ 23 تب لوگوں نے پوچھا ، جب قیامت کے دن لوگ موت سے جی اٹھینگے تو وہ عورت ان میں سے کس کی بیوی کہلائیگی۔ 24 یسوع نے کہا، تم ایسی غلطی کیو ں کرتے ہو ؟ مقدس صحیفہ ہو یا کہ خدا کی قدرت ہو اس کو تم نہیں جانتے ؟ 25 مرے ہوئے لوگ جب دوبارہ جی اٹھینگے تو شادی بیاہ نہیں ہوگی مرد اور عورتیں دوبارہ شادی نہیں کرینگے ۔ سبھی لوگ آسمان میں رہنے والے فرشتوں کی طرح ہونگے ۔ 26 تم قیامت یعنی لوگوں کی موت سے جی اٹھنے کے بارے میں خدا کی کہی ہوئی باتوں کو یقیناًپڑھتے ہو ۔خدا نے موسیٰ سے کہا ، میں ابراہیم کا خدا ہوں ،اسحاق کا خدا ہوں، اور یعقوب کا بھی خدا ہوں۔ کیا تم نے موسیٰ کی کتاب میں جھاڑی کے ذکرمیں اس بات کو نہیں پڑھا؟ 27 یہ سب نہیں مرے، کیوں کہ خدا زندوں کا خدا ہے نہ کہ مرُدوں کا ۔ اور 28 اس بحث و مبا حث کو سننے والے معلمین شریعت میں سے ایک یسوع کے پاس آیا، اس نے صدوقیوں اور فریسیوں کے ساتھ یسوع کو حجت کر تے ہوئے سنا۔ 29 تب یسوع نے کہا، سب سے اہم حکم یہ ہے اے بنی اسرائیلیو سنو، خداوند ہمارا خدا ہی صرف ایک خداوند ہے۔ 30 خداوند اپنے خدا کو تم دل کی یکسوئی کے ساتھ پوری جان کے ساتھ پوری عقلمندی کے ساتھ اور تمام طاقت کے ساتھ اس سے محبت کرو۔ یہی بہت اہم ترین حکم ہے۔ 31 اور کہا تو جیسے خود سے محبت کرتا ہے اسی طرح ا پنے پڑوسیوں سے بھی محبت کر یہی اہم ترین دوسرا حکم ہے ۔ تمام احکام میں یہ دو اہم ترین اور ضروری باتیں ہیں۔ 32 تب اس نے کہا ، اے معلّم ! وہ ایک بہت ہی اچھا جواب ہے۔ اور تو نے بہت ہی ٹھیک کہا ہے کہ خداوند ایک ہی ہے اور اس کے سوا دوسرا کوئی نہیں۔ 33 اور انسان کو پو رے دل کی گہرائیوں سے پوری دانشمندی سے اور ہر قسم کی قوت و طاقت سے خدا سے محبت کر نی چاہئے۔ جس طرح ایک آدمی خود سے جیسی محبت کر تاہے۔ایسی ہی دوسروں سے بھی محبت کرے۔ہم جانوروں کی قر بانیوں کو جو خدا کی نذر کر تے ہیں ،یہ احکامات اس سے بڑھ کرہے اور بہت اہم ہے۔ 34 اس سے عقلمندی کا جواب سن کر یسوع نے اس سے کہا، تو خدا کی باد شاہت سے بہت قریب ہے اس وقت سے کسی میں اتنی ہمت نہ رہی کہ مزید یسوع سے سوالات کئے جائیں۔ 35 یسوع نے ہیکل میں ان کو تعلیم دیتے ہوئے کہا ، معلمین شریعت کہتے ہیں کہ یسوع داؤد کا بیٹا ہے ایسا کیوں؟ 36 داؤد نے رُوح القدُس کی مدد سے خود کہا: 37 داؤد نے خود ہی مسیح کو خداوند کے نام سے یاد کیا ہے ۔ اس وجہ سے مسیح ہی داؤد کا بیٹا ہو نا کیسے ممکن ہو سکتا ہے ؟ کئی لوگوں نے یسوع کی باتیں سنی اور بہت خوش ہوئے ۔ 38 یسوع نے اپنی تعلیم کو جاری رکھا اور کہا معلّمین شریعت کے بارے میں چوکنّا رہو وہ چوغہ پہن کر گھومنا پسند کرتا ہے ۔ اور بازاروں میں لوگوں سے عزت حاصل کر نا چاہتے ہیں ۔ 39 یہودی عبادت گاہوں میں اور دعوتوں میں وہ اعلیٰ نششتوں کی تمنّا کرتے ہیں ۔ 40 41 یسوع ہیکل میں جب ندرانہ کے صندوق کے پاس بیٹھا تھا تودیکھا کہ لوگ نذرانے کی ر قم صندوق میں ڈال رہے ہیں کئی دولت مندوں نے کثیر رقم دی ۔ 42 پھر ایک غریب بیوہ آئی اور ایک تانبے کا سکّہ ڈالی۔ 43 یسوع نے اپنے شاگر دوں کو بلا کر کہا ، میں تم سے سچ کہتا ہوں جن لوگوں نے نذرانے ڈالے ہیں ان سب میں اس بیوہ عورت نے سب سے زیادہ ڈالی ہے ۔ 44 دوسرے لوگوں نے اپنی ضروریات میں سے جو بچ رہا ہو اس میں سے تھوڑا سا ڈالا ۔اور اس عورت نے اپنی غربت کے باوجود جو کچھ اس کے پاس تھا اس میں ڈال دی جبکہ وہی اسکی زندگی کا اثاثہ تھا ۔

Mark 13

1 یسوع جب ہیکل سے باہر آرہا تھا تو اسکے شاگردوں میں سے ایک نے اس سے کہا، استا د دیکھو ! یہ ہیکل کو بنانے میں کتنے بڑے بڑے پتّھر استعمال کئے گئے ہیں اور یہ کتنی خوبصورت عمارتیں ہیں 2 یسوع نے کہا ، کیا تم ان بڑی عمارتوں کو دیکھ رہے ہو ؟ یہ تمام عمارتیں تو تباہ ہو جائیں گی ۔ ہر پتّھر کو زمین پر لڑھکا دیا جائیگا ۔ ایک پتّھر پر دوسرا پتّھر نہ رہیگا۔ 3 بعد میں یسوع زیتون کے پہاڑ پر پطرس ، یعقوب ، یوحنا اور اندر یاس کے ساتھ بیٹھے تھے ۔ انکو وہاں سے ہیکل دکھائی دیا ۔ 4 ان شاگردوں نے یسوع سے پوچھا یہ سب واقعات کب پیش آئیں گے ؟ اور ان واقعات کو پیش آنے کی کیا نشانی ہوگی جس سے معلوم ہوگا کہ واقعات عنقریب پیش آنے والے ہیں؟۔ 5 تب یسوع نے کہا خبر دار !کسی کو کوئی موقع نہ دو کہ تمہیں دھوکہ دے ۔ 6 کئی لوگ آئینگے تم سے کہیں گے کہ میں ہی مسیح ہوں یہ کہتے ہوئے کئی لوگوں کو فریب دینگے ۔ 7 قریب میں ہونے والی جنگوں کی آواز اور دور کے فاصلوں پر ہونے والی جنگوں کی خبریں تم سنو گے لیکن خوف زدہ نہ ہونا ۔ اس قسم کے واقعات ہونا ہی چاہئے ۔ لیکن اختتام ابھی باقی ہے ۔ 8 قومیں دوسری قوموں کے خلاف لڑیں گی اس دوران حکومتیں دوسری حکومتوں سے لڑیں گی ۔ ایک وقت ایسا آئیگا کہ لوگوں کو کھا نے کی لئے غذا نہ ہوگی ۔ مختلف جگہوں پر زلزلے آئینگے ۔ یہ واقعات دردزہ میں مبتلا عورتوں کی طرح مصیبتوں والے ہونگے۔ 9 ہوشیار رہو ! میری پیروی کرنے کی وجہ سے لوگ تمہیں گرفتار کرینگے ۔عدالتوں کو لے جائے جا ؤگے ۔ اور یہودیوں کی عبادت گاہوں میں تم کو مارا پیٹا کرینگے بادشاہوں اور حاکموں کے سامنے تم کو کھڑا کرکے میرے تعلق سے گواہی دینے کیلئے زبردستی کرینگے ۔ 10 ان واقعات کے پیش آنے سے پہلے تم سب لوگوں کو خوش خبری کی تعلیم دینا 11 تم گرفتار کئے جاؤگے تمہارا محاصرہ ہوگا لیکن تم فکر نہ کرو کہ وہاں تمکو کیا کہنا پڑیگا ۔ اس وقت خدا تمہیں جو سکھائیگا وہی کہنا ہوگا اس وقت بات کرنے والے تم نہیں ہوگے بلکہ روح القدس ہوگا۔ 12 سگے بھائی اپنے سگے بھائی کو قتل کرنے کیلئے حوالے کر دینگے ۔والدین اپنی خاص اولاد کواور اولاد اپنے خاص والدین کے مخا لف ہوکر انکو قتل کرائینگے۔ 13 تمہارا میری پیروی کرنے کی وجہ سے لوگ تم سے نفرت کرینگے ۔ لیکن آخر دم تک برداشت کرنے والا ہی نجات پائیگا۔ 14 تباہی پیدا کرنے والی خطرناک چیزوس کو تم دیکھوگے ۔ تم اسکو وہاں کھڑے ہوئے دیکھوگے جہاں اسے نہیں ہونی چاہئے ۔ پڑھنے والا اس کے معنیٰ کو سمجھنا چاہئے ۔ اس وقت یہوداہ میں رہنے والے لوگوں کو پہاڑ وں میں بھاگ جانا چاہئے ۔ 15 بالا خانہ میں رہنے والا اتر کر نیچے مکان میں سے کچھ لئے بغیر ہی بھاگ جائیگا ۔ 16 کھیت میں رہنے والا اپنا اوڑھنا لینے کیلئے پیچھے م ڑکر نہ دیکھے گا۔ 17 وہ وقت حاملہ عورتوں کے لئے اور ان ماؤں کے لئے جو اپنی گودوں میں بچّو ں کو رکھتی ہیں بہت کٹھن اور سخت ہوگا ۔ 18 دُعا کرو ! یہ واقعات جاڑوں میں نہ ہوں ۔ 19 کیونکہ وہ ایام مصیبتوں سے پرُ ہونگے ۔ جب سے خدا نے اس مخلوق کو پیدا فرمایا ہے ویسی مصیبت اب تک نہیں آئی اور آئندہ بھی واقع نہ ہوگی ۔ 20 خدا ان مصیبت زدہ دنوں کو کم کرنے کا ارادہ کیا ہے ۔ اگر ایسا نہ ہوا تو کسی انسان کا زندہ بچنا ممکن نہ ہوگا لیکن خدا اپنے منتخب شدہ خاص لوگوں کے لئے اس وقت میں تخفیف کریگا۔ 21 ایسے پر آشوب وقت میں کوئی بھی تم سے کہے گا کہ مسیح وہاں ہے ‘دیکھو یا کوئی کہیگا وہ یہاں ہے ‘ لیکن ان پر بھروسہ نہ کرو ۔ 22 خدا کے منتخب لوگوں کو دھوکہ دینے کیلئے ممکن ہے جھوٹے مسیح اور جھوٹے نبی آئینگے اور معجزے ظاہر کرینگے ۔ 23 ان وجوہات کی بناء پر باخبر رہو ۔ ان تمام باتوں کے واقع ہو نے سے پہلے ان تمام کے بارے میں تم کو انتباہ کرتا ہوں۔ 24 ان مصیبت کے گزرجانے: 25 تا رے آسمان سے ٹوٹ کر گر پڑیں گے۔ 26 اس و قت ابن آدم کو اقتدار اور جلال کے ساتھ بادلوں میں آتے ہوئے لوگ دیکھینگے ۔ 27 ابن آدم اپنے فرشتوں کو زمین کے ہر حصّہ میں بھیج کر اپنے منتخب کردہ لوگوں کو دنیا کے کونے کونے سے یکجا کریگا۔ 28 انجیر کا درخت ہمیں ایک سبق سکھا رہا ہے جب درخت کی ڈالیاں نرم ہو تی ہیں ۔ اور نئے پتوں کا بڑھنا شروع ہوتا ہے تو تم سمجھتے ہو کہ گرمی کازمانہ قریب آگیا ہے ۔ 29 ٹھیک اسی طرح میں نے تم سے جو واقعات سنائے ہیں ۔ تم اسے پورے ہوتے ہوئے دیکھوگے وہ وقت قریب آنے کے لئے منتظر ہے تم اس کو سمجھ جاؤ۔ 30 میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں کہ اس نسل کے لوگ ابھی زندہ ہی رہینگے کہ وہ تمام واقعات پیش آئینگے 31 زمین و آسمان کا مکمل تباہ ہونا ممکن ہو سکتا ہے لیکن میری کہی ہوئی باتیں رد نہیں ہو سکتی۔ 32 مگر وہ دن اور وقت کب آئے گا کوئی نہیں جانتا ہے نہ تو آسمان کے فرشتے اور نہ ہی بیٹا جانتا ہے ، صرف باپ ہی کو اس بات کا پتہ ہے ۔ 33 ہوشیار رہو ! ہمیشہ تیا ررہو وہ وقت کب آئیگا تم نہیں جانتے ۔ 34 یہ اس شخص کی مانند ہے جو سفر پر نکلتا ہے اور اپنا گھر چھوڑ دیتا ہے۔ اور وہ اپنے گھر کی خبر گیری اپنے خادموں کے حوالے کردیتا ہے وہ ہرایک خادم کو ایک خصوصی ذمہ داری دیتا ہے ۔ ایک خادم کو دربان کی ذمہ داری دیتا ہے ۔ اور وہ شخص اُس خادم سے کہتا ہے کہ تو ہمیشہ تیار رہ اسی طرح میں تم سے کہتا ہوں۔ 35 ہمیشہ تیار رہو گھر کا مالک کب واپس لوٹے گا تمہیں معلوم نہیں ہو سکتا ہے وہ دوپہر میں آسکتا ہے یا آدھی رات کو یا جب مرغ بانگ دے یا طلوع سحر پر ۔ 36 مالک اچانک پلٹ کر واپس آئیگا اگر تم ہمیشہ تیار رہو تو وہ جب آئیگا تو تم بحالت نیندنہ ہوگے ۔ 37 میں تم سے اور ہر ایک سے یہی کہتا ہو ں کہ تیار رہو !

Mark 14

1 فسح اور بغیر خمیر کی روٹی کی تقریب کے لئے صرف دو دن باقی رہ گئے تھے۔ سبھی سردار کا ہن اور معلمین شریعت یہ چاہئے تھے کہ فریب کے کسی بھی طریقے کو اپنا کر یسوع کوگرفتار کریں اور قتل کر دیں۔ 2 لیکن انھیں تقریب کے موقع پر یسوع کو گرفتار نہیں کر نا چاہئے یہ بات ممکن نہیں ہے کہ ہم یسوع کو گرفتار کریں ورنہ لوگ غیض وغضب میں آ سکتے ہیں اور فساد بر پا ہو سکتا ہے۔ 3 بیت عنیاہ میں یسوع جب کوڑھی شمعون کے گھر میں کھا نا کھا رہے تھے تو ایک عورت اس کے پاس آئی اس کے پاس ایک بہت قیمتی خوشبو دار عطر کی شیشی تھی۔ یہ عطر خا لص جٹا ما سی سے بنا یا گیا تھا۔ اس نے شیشی توڑی اور تیل کو یسوع کے سر پر ڈالدی۔ 4 وہاں موجودچند شاگردوں نے اس واقعہ کو دیکھا اور بہت غصّہ ہوئے اور اس عورت پر بہت تنقید کی 5 وہ ایک سال بھر کی کمائی سے بڑھکر قیمتی چیز تھی اسکو فروخت کرکے اسی سے ملنے والی رقم کو غریب اور ضرورت مندوں میں بانٹ دینا چاہئے تھا۔ 6 یسوع نے کہا، اس عورت کو تکلیف نہ دو ۔ تم اسکو کیوں مشتعل کرتے ہو ؟ اس عورت نے تو میرے ساتھ بہت بھلائی کا کام کیا ہے ۔ 7 تمہارے ساتھ تو غریب لوگ ہمیشہ ہی رہتے ہیں تمہارا جی جب چاہے تم انکی مدد کرسکتے ہو میں ہمیشہ تمہارے ساتھ نہیں رہونگا ۔ 8 یہ عورت جو کچھ میرے لئے کرسکتی تھی کیا ۔ مرنے سے پہلے ہی تدفین کیلئے اس نے میرے بدن پر خوُشبودار تیل کوچھڑکا ہے ۔ 9 میں بالکل سچ کہتا ہوں کہ دنیا میں جہاں بھی خوشخبری کی تعلیم دی جاتی ہے وہاں اس عورت کے کئے ہوئے کام کے متعلق کہا جائے تو لوگ ا س کو یاد ر کھیں گے ۔ ۔ 10 تب ان بارہ رسولوں میں سے ایک یہوداہ اسکریوتی جو سردار کاہن کے پاس یسوع کو حوالہ کر نے کی بات کرنے کیلئے گیا ۔ 11 سردار کاہن اس بارے میں بہت خوش ہوئے اور اس بنا ء پر اسے رقم دینے کا وعدہ کیا ۔ جس کی وجہ سے یہوداہ یسوع کو پکڑکر انکے حوالے کرنے کے لئے مناسب موقع کی تاک میں تھا ۔ 12 وہ دن بغیر خمیر کی روٹی کی تقریب کا پہلا دن تھا اور یہودیوں کے پاس فسح کی تقریب میں بھیڑوں کی قربانی کا یہی وقت تھا یسوع کے شاگرد اس کے قریب آئے اور ان سے پوچھا، ہم آپ کے لئے فسح کی تقریب کا کھانا کہاں تیا رکریں؟ 13 یسوع نے اپنے دو شاگردوں کو بھیجا اور انہیں ہدایت دی اور کہا کہ جب تم شہر میں داخل ہوں گے تو ایک آدمی پانی کا مٹکا اٹھاتے ہوئے نظر آئیگا تم اسکے پیچھے ہولینا ۔ لیکن پطرس نے یقین کے ساتھ جواب دیا ،اگر مجھے تیرے ساتھ مر نا بھی پڑے تو ٹھیک ہے تب بھی میں ہر گز یہ بات نہ کہوں گا کہ میں تجھے نہیں جانتا دوسرے شاگردوں نے بھی ایسا ہی کہا۔ 14 وہ ایک گھر میں چلا جائیگا تم اس گھر کے مالک سے کہو کہ اُستاد نے کہا ہے کہ وہ کمرہ کہاں ہے جہاں میں اپنے شاگردوں کے ساتھ فسح کا کھانا کھا سکوں۔ 15 مکان کا مالک بالا خانہ کا کمرہ دکھا ئیگا ۔ یہ کمرہ تمہارے لئے تیار ہے۔ ہمارے لئے وہاں کھانا تیار کرو۔ 16 تب شاگرد وہاں سے نکل کر شہر میں گئے یسوع کے کہنے کے مطابق ہی سب کچھ ہوا ۔ شاگردوں نے فسح کی تقریب کا کھانا تیار کیا۔ 17 شام میں یسوع اپنے بارہ رسولوں کے ساتھ اس گھر میں گئے۔ 18 ب وہ سب میز پر بیٹھے کھانا کھا رہے تھے تو یسوع نے کہا میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تم میں سے ایک میرے ساتھ فریب کریگا اور وہ اب میرے ساتھ کھانا کھا رہا ہے۔ 19 جب یہ بات سنی تو شاگر دوں کو بہت دکھ ہوا تب ہر ایک شاگرد یسوع سے یکے بعد دیگر کہنے لگے ، میں وہ نہیں ہوں یقین دلاتا ہوں کہ میں تیرے ساتھ کوئی دھوکہ نہ کرونگا۔ 20 یسوع نے کہا ، ان بارہ لوگوں میں ایک میرے خلاف دشمنی کر رہا ہے ۔ وہی میرے ساتھ ایک ہی کٹورہ میں اپنی روٹی ڈبوکر بھگورہا ہے ۔ 21 ابن آدم مر ے گا جیسا کہ صحیفوں میں اس کے متعلق لکھا گیا ہے ۔ لیکن ابن آدم کو قتل کرنے کے لئے پکڑوانے والے کیلئے نہایت درد ناک ہوگا ۔ اور کہا، اگر وہ پیدا ہی نہ ہوا ہوتا تو شاید اس کے حق میں بھلا ہوتا ۔ 22 جب وہ کھا نا کھا رہے تھے تو یسوع نے روٹی لی اور خدا کا شکر اداکیا اُس نے روٹی توڑ کر اپنے شاگر دوں میں تقسیم کی ۔ اور یسوع نے ان سے کہا ،اس روٹی کو اٹھا لو اور کھاؤ اور کہا کہ یہ روٹی میرا بدن ہے ۔ 23 تب یسوع نے شراب کا پیالہ لیا اور اس پر خدا کا شکر ادا کیا اور اسے اپنے شاگردوں کو دیا ۔اور تمام شاگردوں نے اسے پیا ۔ 24 یسوع نے کہا ، یہ میرا خون ہے او ر یہ معا ہدہ کا خون ہے یہ بہت سے لو گوں کے لئے بہائے جا نے والا خون ہے۔ 25 میں تم سے سچ کہتا ہوں ۔ میں اب اس وقت تک مئے پیوں گا جب تک خدا کی بادشاہت میں نئی مئے نہ پیوں ۔ 26 تب تمام شاگردوں نے ایک گیت گایا۔اس کے بعد وہ زیتون کی پہاڑی کی طرف روانہ ہوئے۔ 27 تب یسوع نے شاگردوں سے کہا تم سب ایمان کو کھو دوگے یہ صحیفوں میں لکھا ہے: 28 لیکن مر کر دوبارہ جی اٹھنے کے بعد تم سے پہلے ہی میں گلیل کو جا ؤں گا۔ 29 پطرس نے جواب دیا ، دیگر تمام شاگرداپنا ایمان کھو دیں گے لیکن میں اپنا ایمان نہیں کھوؤں گا۔ 30 یسوع نے کہا ، میں سچ کہتا ہوں ۔ آج کی رات مرغ کے دو مرتبہ بانگ دینے سے قبل ہی تو تین مرتبہ یہ کہے گا کہ تو مجھے نہیں جانتا۔ 31 32 یسوع اور ان کے شاگرد ایک مقام جس کا نام گتسینی تھا اس جگہ آے یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ، جب تک کہ میں عبادت نہ کر لوں تم یہیں بیٹھے رہو۔ 33 وہ پطرس یعقوب ، اور یوحنا ّ کو اپنے ساتھ لے گئے ۔ پھر یسوع بہت حیران اور بہت دکھی بھی ہوئے۔ 34 یسوع نے ان سے کہا، میری جان غموں سے اتنی بھر گئی ہے کہ جو موت کے برابر ہے اور کہا کہ جاگتے ہوئے یہیں پر میرا انتظار کرو ۔ 35 یسوع ان کے ساتھ تھو ڑی دور جانے کے بعد زمین پر گرے اور دُعا کی اگر ممکن ہو سکے تو یہ مصیبت کا وقت مجھ تک نہ آنے دو ۔ 36 تب یسوع نے دُعا کی اے باپ ! تیرے لئے تو ہر بات ممکن ہے اور دعا کی کہ اس مصیبت کے پیا لے کو مجھ سے ہٹا دے لیکن تو جو چاہے سو کر اور میری مرضی کے مطا بق نہیں ۔ 37 جب یسوع اپنے شاگردوں کے پاس لوٹے تو انکو سوتے ہو ئے پایا۔ اس نے پطرس سے کہا ، اے شمعون کیا تو سو رہا ہے ؟ کیا تیرے لئے یہ بات ممکن نہیں کہ تو میرے ساتھ ایک گھنٹے بیدار رہ سکے؟ 38 جاگتا رہ اور دعا کر تا کہ تو مشتعل نہ ہو ۔ روح تو خو ا ہش مند ہے لیکن بدن میں کافی طاقت نہیں ہے۔ 39 دوسری مرتبہ یسوع دور جاکر پہلے ہی کی طرح دعائیں کرنے لگے۔ 40 یسو ع جب اپنے شاگر دوں کے پاس دوبارہ گئے تو ان کو سوتے پایا ایسا معلوم ہوتا تھا کہ انکی آنکھیں بہت تھک گئیں ہیں یسوع کی سمجھ میں کچھ بھی نہ آیا کہ وہ شاگر دوں سے کیا کہے۔ 41 تیسری مرتبہ دعا کرنے کے بعد یسوع اپنے شاگردوں کے پاس واپس آئے اور ان سے کہا ،تم اب تک سو رہے ہو اور آرام کر رہے ہو ۔ ابن آدم کو اب گنہگاروں کے حوالے کرنے کا وقت آگیا ہے۔ 42 اٹھو ! ہم کو جانا چاہئے وہ جو مجھے ان لوگوں کے حوالے کریگا اب یہاں آرہا ہے ۔ 43 یسوع باتیں کر ہی رہے تھے کہ یہوداہ وہاں آیا یہوداہ ان بارہ رسولوں میں سے ایک تھا ۔ یہوداہ کے ساتھ کئی لوگ تلواروں اور لاٹھیوں کو لئے ہوئے تھے ۔ سردار کاہنوں، معلّمین شریعت اور بزرگ یہودی قائدین نے ان لوگوں کو بھیجا تھا۔ 44 یسوع کون ہے لوگوں کو یہ معلوم کرانے کے لئے یہوداہ نے اشارہ کیا ۔یہوداہ نے ان لوگوں سے کہا ، میں جس کو بوسہ دوں وہی یسوع ہے ۔ اسکو گرفتار کر کے بہت ہوشیاری اور نگرانی میں ساتھ لے جانا ۔ 45 تب یہوداہ نے یسوع کے نزدیک جاکراے استاد کہا اور بوسہ دیا ۔ 46 پھر ان لوگوں نے یسوع کو گرفتار کیا اور اس کو باندھ د یا ۔ 47 یسوع کے نزدیک کھڑے ہوئے شاگردوں میں سے ایک نے اپنی تلوار کھینچ لی اور اعلٰی کاہن کے خادم کا کان کاٹ د یا۔ 48 تب یسوع نے ان سے کہا، تم لوگ کیوں تلواروں اور لاٹھیوں کے ساتھ مجھے گرفتارکر کرنے آئے ہو ؟ کیا میں مجرم ہو ں؟ 49 اور کہا ، کہ روزانہ ہیکل میں تعلیم دینے کے لئے میں تمہارے ساتھ تھا ۔ تم نے مجھے وہاں گرفتار نہیں کیا لیکن یہ سارے واقعات جیسا صحیفوں میں لکھا ہوا ہے ایسا ہی ہوگا ۔ 50 تب یسوع کے تمام شاگرد اسکو چھوڑ کر بھاگ گئے۔ 51 یسوع کو ماننے والا ایک نوجوان آدمی وہاں موجود تھا ۔ وہ سوتی کپڑے پہنے ہوئے تھا ۔ لوگوں نے اسکو بھی پکڑ لیا ۔ 52 مگر اسکے جسم سے کپڑا گر گیا اور وہ برہنہ ہی وہاں سے بھاگ کھڑا ہوا۔ 53 یسوع کو جن لوگوں نے گرفتار کیا انہوں نے ان کو اعلٰی کاہن کے گھر لے گئے ۔ تمام سردار کاہنوں اور بزرگ یہودی قائدین کے علاوہ معلّمین شریعت وہاں پر جمع تھے ۔ 54 پطرس یسوع کے پیچھے کچھ فاصلے پر چلتے ہوئے اعٰلی کاہن کے گھر کے آنگن میں داخل ہو اور محافظوں کے ساتھ بیٹھ گیا اور آگ تاپ نے لگا۔ 55 سردار کا ہنوں اور صدرِ عدالت نے یسوع کے خلاف شہادت تلاش کرنی شروع کی تا کہ اس کو قتل کیا جائے۔ لیکن وہ ایسی کو ئی شہا دت پا نے سے قاصر رہے۔ 56 کئی لوگ آئے اور یسوع کے خلاف جھوٹے ثبوت دیئے۔لیکن ان لوگوں نے مختلف باتیں کہیں جو ایک دوسرے سے میل نہیں کھا رہی تھیں۔ 57 تب چند لوگوں نے جو وہاں کھڑے تھے اور یسوع کے خلاف جھوٹے ثبوت پیش کئے ۔ 58 ان لوگوں نے کہا ، ہم نے سنا ہے کہ یہ آدمی کہہ رہا تھا کہ میں اس ہیکل کو تباہ کر دوں گاجسے انسانی ہاتھوں نے بنایا ہے اور تین دن میں دوسری ہیکل تعمیر کروں گا جسے انسانی ہاتھ نہیں بنائیگا ۔ 59 اس کے باو جود بھی ان لو گوں کی کہی ہوئی باتوں میں کوئی موافقت نہیں پائی گئی۔ 60 پھر اعلیٰ کاہن نے تمام لوگوں کے سامنے کھڑے ہو کر یسوع سے پوچھایہ حاضرین جو تیرے خلاف الزا مات لگا رہے ہیں کیا تو ان کے خلاف اپنی صفا ئی میں کوئی بات نہیں کہے گا؟ اور پوچھا کہ لوگ جو تیرے خلاف کہہ رہے ہیں کیا وہ سچ ہے؟ 61 لیکن یسوع با لکل خا موش رہے اس کا کوئی جواب نہ دیئے۔ اعلیٰ کا ہن نے یسوع سے دوسرا سوال کیا کیا تو مسیح ہے؟ خدائے رحیم کا بیٹا ؟ 62 یسوع نے جواب دیا،ہاں میں خدا کا بیٹا ہوں۔ اور ابنِ آدم کو قادرِ مطلق کی داہنی جانب بیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر سوار آتے ہوئے دیکھو گے۔ 63 اعلیٰ کاہن نے اپنے کپڑے پھاڑتے ہوئے کہا ، ہمیں مزید گواہی کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہی ! 64 تم سب نے اسے خدا کے خلاف کہتے ہوئے سنا اور پوُچھا کہ اس پر تم سب کا کیا فیصلہ ہے ؟ سب لوگوں نے کہا ، وہ قصور وار ہے اور اسکو ضرور موت کی سزا ہونی چاہئے ۔ 65 وہاں پر موجود چند لوگوں نے یسوع پر تھوکا اور انکا چہرا ڈھانک دیا اور مکّے مارے اور کہنے لگے، ہمیں نبوت کی باتیں سنا اور محافظوں نے طمانچے مار مار کر اُسے اپنے قبضہ میں لیا ۔ 66 ا ُ س وقت پطرس ابھی آنگن ہی میں تھا کہ اعلیٰ کاہن کی ایک لونڈی پطرس کے پاس آئی ۔ 67 پطرس کو جاڑوں میں آگ تاپتے ہوئے دیکھ کر اس لونڈی نے پطرس کو قریب سے دیکھا اور کہا، تو وہی ہے جو اس ناصری یسوع کے ساتھ تھا۔ 68 لیکن پطرس نے انکار کیا اور کہا میں نہیں جانتا اور میں نہیں سمجھتا کہ تو کیا کہہ رہی ہے یہ کہتے ہوئے اٹھا اور آنگن کے باب الداخلہ ۔کے پاس گیا بہت سارے یونانی صحیفوں میں یہ شامل ہے۔ اور پرندوں کا ہجوم۔ 69 اس لڑکی نے پطرس کو دوبارہ دیکھا اور وہاں کھڑے ہوئے لوگوں سے کہا، یہ آدمی اس کے شاگردوں میں سے ایک ہے ۔ 70 پطرس نے دو بارہ اس کی باتوں کا انکار کیا ۔ تھوڑی دیر بعد پطرس کے قریب کھڑے ہوئے چند آدمیوں نے اس سے کہا ، ہم جانتے ہیں کہ تو بھی اسکے شاگردوں میں سے ایک ہے اور توبھی گلیل ہی کا ہے۔ 71 تب پطرس اپنے آپ پر لعنت کرنا شروع کیا اور چلاّکر کہا کہ میں خدا کے لئے وعدہ کرتا ہوں یہ آدمی جس کے بارے میں تم مجھ سے کہتے ہو میں اسکو نہیں جانتا ! 72 پطرس نے جب یہ کہا مرغ نے دوسری مرتبہ بانگ دیا تب پطرس نے یاد کیا کہ یسوع نے کیا کہا تھا ۔ مرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تو تین بار کہے گا کہ تو مجھے نہیں جانتا ہے ۔ یسوع کی کہی ہوئی بات یاد کرکے وہ دکھ میں مبتلا ہوا اور رونے لگا ۔

Mark 15

1 صبح سویرے سردار کاہنوں ، بڑے یہودی قائدین ، معلّمین شریعت اور صدر عدالت کے افراد نے اجلاس بلایا اور یہ طے کیا کہ یسوع کو کیا کر نا چاہئے ۔ وہ یسوع کو 2 پیلاطس نے یسوع سے پوچھا ، کیا تو یہودیوں کا بادشاہ ہے ؟ یسوع نے جواب دیا ، ہاں تو نے جو کہا ہے وہ ٹھیک ہے ۔ 3 سردار کاہنوں نے یسوع پر کئی الزامات لگائے ۔ 4 تب پیلاطس نے یسوع سے پوچھا ، یہ لوگ تجھ پر کئی الزامات لگا رہے ہیں تو چپ ہے کوئی جواب نہیں دیتا ؟ 5 اس کے باوجود یسوع بالکل خاموش رہے اور اسکی خاموشی کو دیکھکر پیلاطس کو بڑی حیرت ہوئی ۔ 6 ہر سال فسح کی تقریب کے موقع پر گور نر کے حکم کی تعمیل میں قید خانہ سے ایک قیدی رہائی پاتا تھا ۔ 7 اس وقت برابّا نامی ایک قیدی قبائلیوں کے ساتھ قید خانے میں تھا یہ سب جھگڑالو ایک جھگڑے کے وقت قتل کے الزام میں گرفتار تھے۔ 8 لوگ پیلاطس کے پاس آئے اور ہمیشہ کی طرح اپنے لئے ایک قیدی کی رہائی کی مانگ کر نے لگے ۔ 9 پیلاطس نے لوگوں سے پو چھا کہ کیا تم اس بات کو پسند کرتے ہو کہ تمہارے لئے یہودیوں کے بادشاہ کی رہائی ہو ؟ ۔ 10 سردار کاہنوں کے حسد اور جلن سے یسوع کو قید کرکے اسکے حوالے کئے جانے کی بات پیلاطس کو معلوم تھی ۔ 11 سردار کاہنوں نے لوگوں کو اکسایا کہ وہ پیلاطس سے برابّا کی رہائی کی گزارش کریں یسوع کے لئے نہیں۔ 12 پیلاطس نے لوگوں سے دوبارہ پوچھا ، یہودیوں کے بادشاہ کے نا م سے تم جس آدمی کو پکارتے ہو اس کو میں کیا کروں ؟ 13 لوگوں نے دوبارہ شور مچایا اور کہنے لگے ، اسے مصلوب کرو ۔ 14 پیلاطس نے پوچھا ، کیوں؟ اور ا س کا جرم کیا ہے؟ اس پر لوگوں نے ہنگامہ مچایا اور کہا ، اسکو صلیب پر چڑھا ؤ ۔ 15 پیلاطس لوگوں کو خوش کر نے کے لئے برابّا نامی آدمی کو رہا کر دیا ۔ اور درّے مار کر صلیب دینے کیلئے یسوع کو سپاہیوں کے حوالے کیا۔ 16 پیلاطس کے سپاہی یسوع کو گور نر کے محل کے آنگن میں لے گئے جو پر یتورین کہلاتا تھا اور انہوں نے دیگر تمام سپاہیوں کو ایک ساتھ بلایا ۔ 17 سپاہیوں نے یسوع کے اوپر ارغوانی رنگ کا چوغہ پہنا کر اور کانٹوں کا ایک تاج بناکر اس کے سر پر رکھا۔ 18 تب انہوں نے یسوع کو سلام کرنا شروع کیا اور کہا ، اے یہودیوں کے بادشاہ ہم تم کو سلام کر تے ہیں !۔ 19 سپاہی اس کے سر پر چھڑی سے مارتے اور ان پر تھوکتے اور یسوع کے سامنے گھٹنے ٹیک دیتے اسکی عبادت مذاق کے طور پر کر رہے تھے ۔ 20 جب سپاہیوں نے اس کا مذاق اڑا نا ختم کیا تو انہوں نے ارغوانی چغے کو نکال دیا ۔ اور اسی کے کپڑوں کو دوبارہ پہنایا پھر وہ یسوع کو صلیب پر چڑھا نے کیلئے ساتھ لے گئے 21 تب کرینی شہر کا ایک آدمی جس کا نام شمعون تھا وہ کھیت سے آرہا تھا۔ وہ سکندر اور روفی کا باپ تھا ۔ سپا ہی یسوع کی صلیب اٹھا ئے لے جا نے کے لئے شمعون سے زبر دستی کر نے لگے ۔ 22 اور وہ یسوع کو گلگتّا نام کی جگہ پر لائے۔گلگتّا کی معنی کھوپڑی کی جگہ 23 گلگتسا میں سپاہیوں نے یسوع کو پینے کے لئے پیالہ دیا یہ مرُ ملی ہوئی مئے تھی۔لیکن یسوع نے اس کو نہ پیا۔ 24 سپا ہیوں نے یسوع کو صلیب پر لٹکا دیا اور میخیں ٹھونک دیں۔پھر یہودیوں نے قرعہ ڈالکر یسوع کے کپڑوں کو آپس میں بانٹ لیا۔ 25 وہ جب یسوع کو صلیب پر چڑھائے تو صبح کے نو بجے کا وقت تھا۔ 26 یسوع کے خلاف جو الزام تھا وہ یہ کہ یہودیوں کا بادشاہ یہ صحیفہ صلیب پر لکھوائی گئی تھی۔ 27 اس کے علاوہ انہوں نے یسوع کے ساتھ دو ڈاکوؤں کو بھی صلیب پر لٹکا دیا تھا ۔ انہوں نے ایک ڈاکو کو یسوع کی داہنی جانب اور دوسرے کو بائیں جانب لٹکا دیاتھا۔ 28 چند یونانی نسخوں میں اس آیت کو شامل کئے ہیںوہ مجرموں میں رکھا گیا ہے شریعت کا ہی آیت اس طرح پورا ہوا۔ 29 وہاں سے گزرنے والے لوگ اپنے سروں کو ہلا تے ہوئے یسوع کی بے عزتی کرتے اور کہتے تو ہیکل کو منہدم کر کے اس کو پھر تین دنوں میں دوبارہ تعمیر کر نے کی بات بتائی ہے ۔ 30 اب تو صلیب سے اتر کر نیچے آجا اور اپنے آپ کی حفاظت کر ۔ 31 وہاں پر موجود سردار کاہنوں اور معلّمین شریعت نے بھی مذاق اڑا کر کہنے لگے کہ اس نے دیگر لوگوں کی حفاظت کی مگر اب اپنے آپ کی حفاظت نہ کرسکا۔ 32 اگر وہ حقیقت میں اسرائیل کا بادشاہ مسیح ہے تو اب صلیب سے اتر کر نیچے آئے اور اپنے آپ کی حفاظت کرے تو اس وقت ہم اس پر ایمان لائینگے اس طرح وہ طعنہ دینے لگے ۔ یسوع کے بغل ہی میں دو ڈاکو کو صلیب پر چڑھا ئے گئے تھے ان لوگوں نے بھی اس کا مذاق اڑانے لگے۔ 33 دوپہر کا وقت تھا سارا ملک اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا یہ اندھیرا دوپہر تین بجے تک تھا ۔ 34 تین بجے یسوع نے بلند آواز سے پکارا ایلوہی ایلوہی لمّا سبقتنی جس کے معنٰی میرے خدا ! میرے خدا ! تو نے میرا ساتھ کیوں چھوڑ دیا؟ 35 وہاں پر کھڑے ہوئے چند لوگوں نے اس کو سُنا اور دیکھا اور کہے کہ وہ ایلیاہ کو پکارتا ہے ۔ 36 وہاں سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا اور اسپنج لیا اور اسکو سر کہ میں ڈبویا اور اس کو ایک لاٹھی سے باندھکر یسوع کو چسایا اور کہنے لگا ذرا ٹھہرو ، میں یہ دیکھنا چاہتا ہوں کہ کیا ایلیاہ اسکو صلیب سے نیچے اتار نے کے لئے آتا ہے یا نہیں ۔ 37 تب یسوع زور سے چیخے اور انتقال ہوگئے۔ 38 اس وقت ہیکل کا پردہ اوپر سے نیچے تک دو حصّوں میں پھٹ گیا ۔ 39 صلیب کے سامنے کھڑا ہوا رومی فوجی عہدیدار جو یسوع کے دم توڑتے ہوئے منظر کو دیکھ رہا تھا اور کہا ، کہ یہ آدمی تو حقیقت میں خدا کا بیٹا ہی ہے ۔ 40 وہاں چند عورتیں صلیب سے دور کے فاصلہ پر کھڑی ہوکر یہ سارا واقعہ دیکھ رہی تھیں ان چند عورتوں میں مریم مگدینی ،سلومے اور مریم یعقوب اور یسوع کی ماں ( یعقوب اسکا چھوٹا بیٹا شامل تھا ) تھیں ۔ 41 یہ عورتیں گلیل میں یسوع کے ساتھ رہتی تھیں اور اسکی خدمت میں تھیں اور دوسری کئی عورتیں بھی تھیں جو یسوع کے ساتھ یروشلم کو آئیں تھیں 42 تب اندھیرا چھا نے لگا وہ تیاری کا دن تھا یعنی سبت سے پہلے کا دن ۔ 43 ارمیتہ گاؤں کا رہنے والا یوسف پیلاطس کے پاس گیا جرآ ت کرتے ہوئے یسوع کی لاش خود لے جانے کی درخواست کی جب کہ یوسف یہودی تنظیم میں ایک اہم رکن تھا خدا کی بادشاہت کی آرزو کر نے والوں میں سے یہ بھی ایک تھا۔ 44 یسوع اس قدر جلد انتقال کر جانے پر پیلا طس کو حیرت ہوئی یسوع کی نگرانی پر متعین ایک سپاہی عہدیدار کو پیلاطس نے بلایا اور پوچھا ، کیا یسوع انتقال ہوگئے ؟ 45 اس عہدیدار نے کہا ، ہاں وہ انتقال ہوگئے اس طرح پیلاطس نے یو سف سے کہا وہ لاش کو لے جا سکتا ہے ۔ 46 یو سف نے سوت کا موٹا کپڑا لا یا اور صلیب سے لاش اتار کر اس کو اس کپڑے میں لپیٹ دیا ۔ پھر اسکے بعد چٹان والی قبر میں اسکو اتارا اور اس قبر میں پڑے پتّھرکو لڑھکا کر اس کو بند کردیا ۔ 47 مریم مگدینی اور یو سیس کی ماں مریم جگہ کی نشاندہی کر لی تھی کہ یسوع کی لاش کس جگہ رکھی گئی ہے؟

Mark 16

1 سبت کے دوسرے دن مریم مگدینی سلومے اور یعقوب کی ماں مریم یہ چاہتی تھیں کہ چند خوشبودار چیزیں یسوع کی لاش کو لگا ئیں ۔ 2 ہفتہ کا پہلا دن تھا صبح کے وقت وہ قبر کی جگہ چلی گئیں ۔ اس وقت حالانکہ سورج طلاع ہو رہا تھا پھر بھی تاریکی تھی ۔ 3 یہ عورتیں آپس میں باتیں کر تے ہوئے کہنے لگیں کہ پتھّر کی بڑی چٹان کے ذریعے قبر کے منھ کو بند کر دیا گیا ہے اور کہا کہ یہ چٹان ہمارے لئے کون لڑھکائینگے؟۔ 4 جب وہ عورتیں قبر پر پہونچی تو انہوں نے دیکھا کہ وہ چٹان لڑھکی ہوئی ہے جب کہ وہ چٹاّن بہت بڑی تھی ۔ لیکن اس کو قبر کے منھ سے دور لڑھکا یا گیا تھا ۔ 5 وہ عورتیں جب قبر میں اتریں تو کیا دیکھتی ہیں کہ سفید چوغہ پہنا ہوا ایک نوجوان قبر کی داہنی جانب بیٹھا ہوا ہے اس کو دیکھ کر یہ گھبرا گئیں۔ 6 لیکن اس نے کہا ، گھبراؤ مت ! صلیب پر چڑھا یا ہوا جس ناصری یسوع کو تم ڈھونڈ رہی ہو دوبارہ زندہ ہو گئے ہیں اور وہ یہاں نہیں ہے دیکھو انکی لاش جس جگہ رکھی گئی تھی وہ یہی ہے ۔ 7 اب جاؤ یسوع کے شاگر دوں میں منادی کرو ۔ بطور خاص پطرس کو یہ بات معلوم کراؤ اور تم ان سے کہنا کہ یسوع گلیل کو جا رہے ہیں اور وہ تم سے قبل وہاں رہیں گے۔ اس نے تم سے پہلے ہی کہا ہے کہ تم اس کو وہاں دیکھو گے ۔ 8 وہ عورتیں ڈرکے مارے بدحواس ہو گئیں اور کانپ رہی تھیں اور قبر چھوڑ کر بھاگ گئیں ۔ چونکہ وہ بہت زیادہ خوف زدہ تھیں اس لئے وہ اس واقعہ کو کسی سے نہیں کہا۔ 9 ہفتہ کے پہلے دن کی صبح ہی یسوع دوبارہ جی اٹھے ۔ یسوع پہلے پہل مریم مگدینی کو نظر آئے ۔ پچھلے دنوں کبھی یسوع نے مریم مگدینی پر سے سات بد روحوں کو نکال باہر کئے تھے ۔ 10 مریم گئی اور انکے شاگر دوں کو معلوم کرایا ۔ لیکن وہ اب تک غم میں ڈوبے ہوئے ماتم کر رہے تھے۔ 11 جب مریم نے شاگردوں کو یہ معلوم کرا یا کہ میں نے یسوع کو زندہ دیکھا تو شاگر دوں نے اس کی بات پر بھروسا نہ کیا۔ 12 ایک دفعہ ایسا ہوا کہ یسوع کے دو شاگرد جب ایک گاؤں سے گرر رہے تھے تو یسوع ان کو ایک دوسری ہی شکل میں دکھا ئی دیا ۔ 13 یہ شاگرد دوسرے اور شاگر دوں کے پاس واپس لوٹے اور ان کو یہ واقعہ سنا یا لیکن انہوں نے انکی بات پر یقین نہ کیا ۔ 14 جب گیارہ شاگرد کھانا کھا رہے تھے یسوع ان کو نظر آئے ، شاگر دوں میں چونکہ ایمان کم تھا جس کی وجہ سے یسوع نے انکی مخالفت کی وہ ضدّی تھے اور لوگوں کی اس بات پر یقین کر نے سے انکار کردیا کہ یسوع مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھا ہے ۔ 15 پھر یسوع نے تمام شاگر دوں سے کہا ، جاؤ اور ساری زمین میں پھیل جاؤ اور ہر ایک کو خوشخبری سناؤ۔ 16 وہ جو ایمان لائے اور وہ جو بپتسمہ لے نجات پائیگا اور جو ایمان نہ لائے وہ مجرم کے زمرے میں شا مل ہوگا ۔ 17 ایما ن رکھنے والے معجزے دکھا ئیں گے ۔اور وہ میرے نام کا واسطہ دیکر بد روحوں سے چھٹکارہ دلائیں گے ۔اور وہ زبان جس کو وہ جانتے ہی نہیں اس میں وہ باتیں کریں گے ۔ 18 اگر یہ سانپوں کو پکڑ بھی لیں تو ان کو ڈسینگے نہیں ۔اگر یہ زہر بھی پی لیں تو ان پر اسکا کوئی اثر بھی نہ ہوگا اور کہا، دست شفقت رکھیں گے تو بیمار بھی صحتیاب ہو جائیں گے ۔ 19 خداوند یسوع ان واقعات کو اپنے شاگردوں سے بیان کیا اور پھر اسکے بعد انکو آسمان میں اٹھا لیا گیا ۔ اور وہ وہاں پر خُدا کی داہنی جانب بیٹھ گئے ۔ 20 شاگردوں نے روئے زمین میں ہر طرف پھیل کر لوگوں میں اس خوشخبری کی منا دی کر دی اور خدا وند نے ان لو گوں کی مدد کی۔ اور مختلف معجزوں کے ذریعے اس خٰوشخبری کی بات کو مستحکم کر تے رہے۔

Luke 1

1 معزّز تھیفلس کئی لوگوں نے کوشش کی ہے کہ ہم میں پیش آئے ہوئے واقعات کو ترتیب دیں۔ 2 یہی باتیں ان لوگوں کی معر فت بتائی گئیں اور لکھی گئیں جن واقعات کو ہم نے کچھ دوسرے لوگوں سے سنا اور سیکھا جنہوں نے ابتدا میں ان کو اپنی آنکھوں سے اور لوگوں تک خدا کا پیغام پہنچا کر ان کا خادم ہوا ۔ 3 چونکہ میں نے خود ابتدا سے ہی تحقیق کر کے ترتیب سے لکھا اور انہیں تمہارے سامنے کتابی شکل میں تر تیب سے پیش کررہا ہوں۔ 4 تم واضح طور سے جان جاؤگے کہ جو تعلیم تمہیں دی گئی ہے وہ سچی ہے ۔ 5 باد شاہ ہیرودیس تب یہوداہ پر حکومت کرر ہے تھے وہاں ز کریا نامی ایک کاہن تھے۔ اور زکریا ا بیاّ ہ انہیں کے گروہ سے تھا۔ز کریا کی بیوی ہارون کے خاندان سے تھی۔ اور اس کا نام الیشبع (الیز ابت )تھا۔ 6 زکریا اور الیشبع دونوں حقیقت میں خدا کی نظر میں بہت اچھے تھے۔ وہ ہمیشہ خدا کے تمام احکا مات کی ا طا عت کر نے والے تھے اور وہ غلطیوں سے پاک صاف تھے۔ 7 ان کی اولاد نہ تھی۔ اور الیشبع بانجھ تھی اور وہ دونوں بہت معمر تھے۔ 8 ایک مرتبہ جب اسکے گروہ کی باری آئی توزکریا خدا کی خدمت بطور کاہن انجام دے رہے تھے۔ 9 کاہنوں نے عود جلا نے کیلئے انکے رسم ورواج کے مطا بق قرعہ ڈال کر ایک کاہن کا انتخاب کرتے تھے۔اس مرتبہ زکریا کا نام نکلا۔اس وجہ سے زکریاخوشبو جلا نے کے لئے ہیکل میں چلے گئے۔ 10 باہر لوگوں کی بڑی بھیڑ تھی۔ عود جلا تے وقت وہ دعا کر رہے تھے۔ 11 اس وقت عود پیش کر نے کے دوران داہنی جانب خدا وند کا ایک فرشتہ زکریا کے سامنے ظاہر ہوا۔ 12 خداوند کے فرشتے کو دیکھ کر زکریا سہم گئے اور ان پر دہشت چھا گئی۔ 13 لیکن فرشتہ نے ان سے کہا ،اے زکریا مت ڈر تیری دعا خدا نے سن لی اور تیری بیوی الیشبع ایک لڑکے کو جنم دے گی۔ اور تو اسے یوحناّ کا نام دینا۔ 14 اور اس کی پیدائش سے تمہیں خوشی ومسرت ہوگی اور کئی لوگ بھی خوش ہوں گے۔ 15 خداوند کی نظر میں یوحناّ ایک عظیم آدمی ہوگا۔ وہ نہ مئے پئیگا اور نہ ہی شراب ، حتیٰ کے پیدا ئش کے وقت سے ہی روح القدس سے بھرے ہوئے ہوں گے۔ 16 وہ کئی یہودیوں کوخداوند جو ان کا خدا ہے کی طرف رجوع ہو نے میں مدد کرے گا۔ 17 وہ پہلے خداوند کے سامنے پیامبر کے طور سے جا ئے گا اس کے پاس روح اور ایلیاہ کی قوت ہو گی وہ باپ اور بیٹوں کے درمیان سلامتی لا ئے گا۔کئی نا فرمانوں کو تقوٰی کی راہ پر چلا ئے گا اور لوگوں کو خداوند کی آمد کے لئے تیار کرے گا۔ 18 زکریا نے فرشتے سے کہا ، میں کیسے جانوں کہ جو تو کہہ رہا ہے وہ سچ ہے میں تو بوڑھا ہو گیا ہوں اور میری بیوی بھی بوڑھی ہے۔ 19 فرشتے نے جواب دیا میں جبرائیل ہوں میں ہمیشہ خدا کے حضور کھڑا رہتا ہوں خدا نے مجھے تیرے پاس کلا م کر نے کیلئے بھیجا ہے اور تجھے ان باتوں کی خوشخبری دوں۔ 20 اب سن تو اپنی تقریر کھو دے گا اور تو اس دن تک بات نہیں کرے گا جب تک یہ چیزیں ہو نہ جا ئے کیوں کہ تو نے میری باتوں پر یقین نہ کیا لیکن میری باتیں پوری ہوں گی۔ 21 لوگ زکریا کا انتظار کر رہے تھے اور حیرت کر نے لگے کہ ہیکل سے باہر نکلنے میں اس کو اتنی تاخیر کیوں ہو رہی ہے۔ 22 جب زکریا باہر آئے تو وہ ان سے بات نہیں کر سکے تو لوگوں نے یہ سمجھ کر کہ شاید انہوں نے ہیکل میں خواب دیکھا ہوگا وہاں کھڑے رہے کیوں کہ وہ اشارہ کرتا تھا اور بولتا نہیں تھا۔ 23 بحیثیت کا ہن اس کی ملازمت کا دور مکمل ہوازکریا اپنے گھر کو لوٹا۔ 24 تب ایسا ہو ا کہ زکریا کی بیوی حاملہ ہو گئی لیکن وہ پانچ ماہ اپنے گھر سے باہر نہ گئی۔ 25 الیشبع نے کہا، دیکھو خدا میری کیسی طرفداری کی کہ مجھے بچے نہ ہو نے سے لوگوں کے سامنے جو شر مندگی تھی اس کو اس نے دور کردیا۔ خد ا بڑے بڑے حاکموں کو تخت سے نیچے اتار دیا ہے 26 ۔ 27 الیشبع جب چھ ماہ کی حاملہ تھی تو خدا نے اپنے فرشتے جبرائیل کو گلیل شہر کے ایک گاؤں ناصرت میں رہنے والی ایک پاک دامن کنواری لڑ کی کے پاس بھیجا جس کی داؤد کے خاندان کے ایک یوسف نامی آدمی سے سگائی ہوئی تھی اور اس کا نام مریم تھا۔ 28 فرشتہ نے اس کے پاس آکر کہا ، سلام ! تجھ پر خدا کا فضل و کرم ہو یہ بات مبارک ہو کہ خدا تیرے ساتھ ہے۔ 29 فرشتہ کی بات سن کر مریم بہت پریشان ہوئی، سلام کے کیا معنی ہیں؟۔ 30 فرشتے نے اس سے کہا، اے مریم خوفزدہ مت ہو خدا تجھ پر بہت زیادہ فضل کرے گا۔ 31 سن لے! توحاملہ ہو کر ایک لڑ کے کو جنم دے گی تجھے اس کا نام یسوع رکھنا ہو گا۔ 32 وہ ایک عظیم آدمی بنے گا اور لوگ اس کو خدا ئے تعالیٰ کا بیٹا کہیں گے خداوند خدا ان کو انکے اجداد داؤد کا اختیار دے گا۔ 33 یسوع بادشاہ کی طرح یعقوب کی رعایا پر ہمیشہ حکمرانی کریں گے۔ اور اس کی بادشاہت کبھی ختم ہو نے والی نہ ہو گی ۔ 34 مریم نے فرشتہ سے کہا، یہ کیسے ممکن ہے میں تو شا دی شدہ نہیں ہوں؟ 35 فرشتہ نے مریم سے کہا ، روح ا لقدس تجھ پر آئیگا اعلیٰ ترین خدا کی طاقت تجھے گھیر لے گی اسی لئے مقدس بچہ پیدا ہو نے والا خدا کا بیٹا کہلا ئیگا۔ 36 اس کے علاوہ تیری قرابت دار الیشبع بھی حاملہ ہے وہ بہت عمر رسیدہ ہے اور وہ مرد بچے کو جنم دے گی وہ عورت بانجھ کہلا تی تھی اب چھ ماہ کی حاملہ ہے۔ 37 خدا کے لئے کو ئی بات نا ممکن نہیں ہے۔ 38 مریم نے کہا ، میں خدا کی خادمہ ہوں اور جیسا تو نے کہا ہے ویسا ہی میرے لئے ہو نے دے تب فرشتہ وہا ں سے چلا گیا ۔ 39 اس کے بعد جلدی مریم اٹھی ا ور یہوداہ کے پہاڑی علا قے میں ایک گاؤں کی طرف چلی گئی۔ 40 وہ زکریا کے گھر گئی اور الیشبع کو سلام کی۔ 41 جب الیشبع نے میریم کا سلام سنا تو اس کے پیٹ کا بچہ مچلنے لگا۔تب الیشبع رُو ح القدس سے بھر پور ہوئی۔ 42 تب وہ اونچی آواز میں بولی , خدا نے تجھ کو دیگر تمام عورتوں سے بڑی فضلیت بخشی ہے اور تجھ سے پیدا ہو نے والا بچہ بھی فضلیت والا ہوگا۔ 43 میرے ساتھ یہ کیسا ماجرا ہوا کہ میرے خداوند کی ما ں مجھ سے ملنے آ ئی ہے میں کتنی خوش نصیب ہوں کہ میرے خداوند کی ماں مجھ سے ملنے آئی ہے۔ 44 جیسے ہی تیرے سلام کی آواز میرے کانوں تک پہنچی تو میرے پیٹ کا بچہ خوشی سے مچل گیا۔ 45 تم پر فضل ہوا کیوں کہ تمہارا ایمان ہے کہ خداوند نے تم سے جو کہا ہے وہ پورا ہو کر رہے گا۔ 46 تب مریم نے کہا۔ 47 میری جان خدا وند کی حمدوثنا کرتی ہے۔ 48 خدا نے اپنی مہر بانی میرے لئے، 49 کیوں کہ وہ جو قدرت والا ہے میرے لئے عظیم کام کیا ہے 50 جو لوگ خدا سے ڈرتے ہیں ان لوگوں پر نسل در نسل اس کا رحم و کرم رہتا ہے۔ 51 اس نے اپنی قوت بازو دکھا کر مغروروں کو منتشر کردیا 52 53 وہ بھوکوں کو مطمئن کیاہے 54 خدا اپنی خدمت کے لئے چنے ہوئے بنی اسرائیلیوں کی مدد کی ہے 55 خدا نے ہمیشہ وہی کیا ہے جو وعدہ اس نے ہما رے آباء و اجدا د، ابراہیم اور انکی اولادوں کے ساتھ کیا تھا۔ 56 مریم تقریباً تین ماہ تک الیشبع کے ساتھ رہی پھر اپنے گھر واپس لوٹی۔ 57 الیشبع کے وضع حمل کا وقت آگیا اور اس کو ایک لڑ کا پیدا ہوا۔ 58 خدا کی اس پر جو مہر بانی ہوئی اس کے پڑوسیوں نے اور اس کے رشتہ داروں نے دیکھا۔ اور وہ سب اس کے ساتھ خوشی میں شامل ہوئے۔ 59 بچہ جب آٹھ دن کا ہوا تو وہ ختنہ کے لئے آئے اور وہ اس بچہ کا نام زکریا رکھنا چاہتے تھے کیوں کہ وہی بچے کے باپ کا نام تھا۔ 60 لیکن بچے کی ماں نے کہا نہیں ، اس کا نام یوحناُ، رکھنا چاہئے۔ 61 لوگوں نے الیشبع سے کہا ، تیرے خاندان میں یہ نام تو کسی کا نہیں ہے۔ 62 تب وہ اس کے باپ کو اشارہ کر کے پوچھا کہ تم اس کا کیا نام رکھنا چاہتے ہو؟ 63 تب ز کریا اشارہ کر کے ایک تختی منگایا اور لکھا کہ اس کا نام یو حنّا ہے سب لوگوں کو بڑی حیرت ہوئی۔ 64 اسی وقت سے ز کریا دوبارہ پھر باتیں کر نے لگا اور خدا کی تعریف شروع کی۔ 65 یہ سب سن کر پڑوسیوں کو خوف ہوا یہوداہ کے پہاڑی علا قے میں لوگ اس واقعہ کے بارے میں آپس میں گفتگو کر نے لگے۔ 66 اس واقعہ کو سننے والے تما م لوگ متا ثر ہوئے اور کہا ، یہ لڑکا بڑ ے ہو نے کے بعد نبی بنیگا؟ کیوں کہ خدا اس بچے کے ساتھ تھا ۔ 67 تب یوحناّ کاباپ زکریا روح القدس سے معمور نبی کی طرح کہا۔ 68 اسرائیل کے خداوند خدا کی تعریف ہو 69 اور اپنے خادم داؤد کے گھرا نے میں 70 خدا نے کہا اس بات کو کر نے کا وعدہ 71 خدا نے ہم کو ہمارے دشمنوں سے 72 اپنے رحم کو ظاہر کر نے کے لئے 73 خدا نے ہمارے آباء واجداد میں ابراہیم کو قسم کے ساتھ وعدہ کیا ہے کہ وہ ہم کو ہمارے دشمنوں کی گرفت سے چھڑا ئیگا۔ 74 کیوں کہ اس کا منشاء ہے کہ ہم اس کی خدمت بلا خوف پرہیز گاری 75 76 اے لڑ کے تو خدا ئے تعالیٰ کا نبی کہلا ئے گا۔ 77 تو اس کے لوگوں کو سمجھا ئے گا کہ انہیں اُن کے گناہوں کی معا فی کے ذریعے نجات دی جا ئیگی۔ 78 ہمارے خدا کے بڑے فضل وکرم کے ذریعے 79 اور یہ اندھیرے میں رہنے والوں کے لئے اور موت کا خوف کرنے والوں کے لئے چمکے گا 80 وہ لڑ کا بڑا ہو رہا تھا اور بڑی روحانی طور پر قوت مند ہو رہاتھا۔ یوحناّ اسرائیلیوں کے سامنے کھلے عام آنے تک لوگوں سے دور جنگلوں میں رہتا تھا۔

Luke 2

1 اس زمانے میں قیصر اور گوستس نے رومہ کے اقتدار کی حدود میں آنے والے تمام شہروں میں مردم شماری کروانے کا حکم دیا۔ 2 یہ پہلی مردم شماری تھی جبکہ کورنیس ملک سوریہ کا گورنر تھا۔ 3 سب لوگ اپنے اپنے ناموں کو اندراج کروانے کیلئے اپنے اپنے گاؤں کو جا نا شروع کئے۔ 4 اس وجہ سے یوسف بھی گلیل کے ناصرت نام کے گاؤں سے نکل کر یہودا ہ کے بیت اللحم گاؤں کو گئے۔ بیت اللحم داؤد کا شہر کہلاتا ہے یوسف چونکہ داؤد کے خا ندان کا تھا اسی لئے داؤد کے گاؤں بیت اللحم کو گیا۔ 5 وہ اپنے ساتھ مریم کو بھی اندراج کے لئے لے گیا۔ جبکہ اس سے اس کی سگائی ہو چکی تھی وہ حاملہ بھی تھی ۔ 6 وہ جب بیت اللحم میں تھے تو مریم کے وضع حمل کا وقت آگیا۔ 7 اس کا پہلوٹھا بچہ پیدا ہوا انہیں سرا ئے میں کوئی جگہ نہ ملی۔ اسی لئے مریم نے بچہ کو کپڑے میں لپیٹ کر جانوروں کے باندھنے کی وہ جگہ جہاں جانور گھاس وغیرہ کھاتے ہیں بچے کو اس میں سلا دیا۔ 8 اس رات اسی علاقے میں چند چرواہے کھیتوں سے قریب اپنے ریوڑ کی نگرانی کر رہے تھے۔ 9 خداوند کا ایک فرشتہ چرواہوں کے سامنے موجود تھا انکے اطراف خداوند کا جلال چمک رہاتھا۔چرواہے بہت زیادہ گھبرا گئے۔ 10 فرشتہ نے ان سے کہا ، خوفزدہ مت ہو میں تمہارے لئے خوش خبری لا رہاہوں جوتم سب لوگوں کے لئے بڑی خو شیاں لا ئے گی۔ 11 آج کے دن تمہا رے لئے داؤد کے گاؤں میں ایک نجات دہندہ پیدا ہوا ہے یہ مسیح ہی خداوند ہے۔ 12 کپڑے میں لپیٹا ہوا ایک بچہ چرنی میں سویا ہوا تم دیکھوگے تم کو پہچان نے کیلئے یہی نشا نی ہو گی۔ 13 اچانک آسمان سے فرشتوں کی بہت بڑی تعداد آئی اور پہلے والے فرشتہ کے ساتھ سب شامل ہو گئے۔ سب فرشتے خدا کی حمدوثنا کہتے تھے۔ 14 عالمِ بالا میں خدا کی تمجید ہو 15 فرشتہ چرواہوں کے پاس آسمان پر لوٹے تو چرواہوں نے ایک دوسرے سے کہا ، ہم اسی وقت بیت اللحم جائیں گے اور خداوند نے ہمیں جس واقعہ کو معلوم کرایا ہے اس کو دیکھیں گے۔ 16 پس انہوں نے جلدی جاکر مریم اور یوسف کو دیکھا اور چرنی میں بچے کو دیکھا ۔ 17 جب چرواہوں نے بچہ کو دیکھا اس کے بارے میں فرشتوں نے جو کچھ معلوم کروایا تھا بچے کے متعلق اس کو بیان کیا ۔ 18 وہ سب چرواہوں نے ان سے جو کچھ کہا اس کو سن کر وہ حیرت زدہ ہوئے ۔ 19 مریم نے ان واقعات کو اپنے دل ہی میں رکھا اور انکے بارے میں سوچنا شروع کیا ۔ 20 چرواہوں نے جن واقعات کو سنا اور دیکھا تھا اس کے لئے وہ خدا کی تعریف اور شکر کر تے ہوئے اپنی جگہ چلے گئے جہاں انکی بکریاں تھی ۔اور یہ سب کچھ ویسا ہی ہوا تھا جیسا کہ فرشتہ نے کہا تھا۔ 21 جب بچہ آٹھ دن کا ہوا تو اسکا ختنہ کیا گیا ۔پھر اسکا نام یسوع رکھا گیا ۔مریم کا حاملہ ہونے سے پہلے فرشتے نے بھی اسکا یہی نام رکھنے کے لئے کہا تھا ۔ 22 پاکی کے بارے میں موسٰی کی شریعت میں دی گئی تعلیم کو مریم اور یوسف کے لئے پورا کرنے کا وقت آیا ۔یسوع کو خدا وند کی نذر کرنے کے لئے یوسف اور مریم دونوں اسکو یروشلم لے آئے ۔ 23 کیوں کہ خدا کے قانون میں لکھا ہے کہ ہر خاندان میں پہلوٹھا لڑکا ہو تو اسکو خدا وند کے لئے نذرانہ کے طور پر پیش کرنا چاہئے۔ 24 خدا وند کا قانون یہ بھی کہتا ہے کہ دو کبوتروں یا دو فاختاؤں کو بطور قربانی پیش کرنا چاہئے۔ 25 شمعون نام کا ایک آدمی یروشلم میں رہتا تھا وہ بہت ہی اچھا او ر مذہبی آدمی تھا شمعون اس بات کا منتظر تھا کہ کب خدا اسرائیل کی مدد کریگا ۔اُس میں روح القدُس تھا ۔ 26 روح ا لقدس نے شمعون سے کہا ، خداوند کی جانب سے بھیجے جانے والے مسیح کو بغیر دیکھے تو نہیں مریگا ۔ 27 شمعون نے روح القدس کی رہنمائی سے ہیکل کو آیا تاکہ یہودی شریعت کی ضرورتوں کو پورا کرے مریم اور یوسف دونوں ہیکل کو گئے اور وہ بچّہ یسوع کو بھی ہیکل میں لے آئے ۔ 28 شمعون بچّہ کو اپنے ہاتھوں میں اٹھا کر خدا کی تعریف اس طرح کرنے لگا: 29 خدا اپنے وعدہ کے مطابق سکون سے مرنے کے لئے اپنے خادم کو اجازت دے دی۔ 30 میں نے خود اپنی آنکھوں سے تیری نجات کو دیکھا ہے۔ 31 تو نے تمام لوگوں کے لئے اسکو تیّار کردیا ہے۔ 32 وہ غیر یہودیوں کو تیرا راستہ بتا نے کے لئے نور ہوگا 33 شمعون نے بچّے سے جو باتیں کہیں ان باتوں کو سن کر اس کے ماں باپ کو بڑا تعجب ہوا ۔ 34 تب شمعون نے ان کو دعائیں دیں یسوع کی ماں مریم سے کہا ، اس بچّے کی وجہ سے یہودیوں میں کئی گرینگے اور کئی اٹھیں گے ۔ اور بعض اسکو قبول نہ کریں گے ۔ یہ خدا کی جانب سے نشانی ہوگی جس کو کچھ لوگ ردّ کریں گے ۔ 35 لوگ جن پوشیدہ باتوں کو سوچیں گے وہ ظاہر ہو جائے گی ۔اور ایک تلوار تیری جان کو بھی چھید دیگی ۔ 36 ہیکل میں حناّ نامی ایک نبیہ تھی ۔ وہ آثر نام قبیلہ کے فنو ایل کے خا ندان سے تعلق رکھتی تھی ۔حناّہ بہت عمر رسیدہ ہو چکی تھی ۔ وہ اپنی شادی کے سات سال میں اپنے شوہر کو کھو چکی تھی ۔ 37 تب اپنی باقی ساری عمر بیوہ رہ کر گذاری اس وقت وہ چوراسی سال کی تھی۔ حناّ ہ ہمیشہ ہیکل ہی میں رہتی تھی وہ اور کہیں نہیں جاتی تھی۔ وہ روزہ رکھتی تھی اور رات دن دُعا کرتے ہوئے خدا کی عبادت کرتی تھی ۔ 38 وہ اسی وقت وہاں پہونچ کر خدا کا شکر ادا کی اور لوگوں کو یسوع کے بارے میں کہی جو اس نجات کے منتطر تھے جو خدا یروشلم کو دینے والا تھا ۔ 39 خداوند کی شریعت کے تمام احکامات کو پورا کرنے کے بعد یوسف اور مریم گلیل علاقے میں اپنے خاص گاؤں ناصرت کو واپس لوٹے ۔ 40 اس دوران بچّہ بڑا اور طاقتور ہو رہا تھا ۔ اور حکمت سے بھی معمور ہو رہا تھا اور خدا کا فضل و کرم اسکے ساتھ تھا ۔ 41 ہر سال یسوع کے ماں باپ فسح کی تقریب منانے یروشلم کو جایا کرتے تھے ۔ 42 جب یسوع کی عمر بارہ برس کی ہوئی تو وہ ہمیشہ کی طرح فسح کی تقریب منانے کے لئے وہ یروشلم کو گئے ۔ 43 تقریب کا دن گزر جانے کے بعد وہ اپنے گھر کے سفر پر روانہ ہوئے لیکن بچّہ یسوع یروشلم ہی میں رک گئے اسکے ماں باپ کو اس بات کا علم نہ تھا اور وہ سمجھے کہ شاید وہ مسافرین کے گروہ میں ہوگا ۔ 44 یوسف اور مریم دونوں نے د ن بھر کا سفر کیا جب وہ بچّہ کو نہ پائے تو اپنے خاندان اور اپنے دوستوں رشتہ داروں میں اسکو تلاش کرنے لگے۔ 45 لیکن وہ کہیں بھی یسوع کو نہ پائے تو وہ دوبارہ اسکو ڈھونڈنے کے لئے یروشلم گئے۔ 46 تین دن گزر نے کے بعد انہوں نے اس کو دیکھا ۔ یسوع ہیکل میں معلّمین شریعت کے ساتھ بیٹھ کر انکی تعلیم کو بغور سن رہا تھا ۔ اور حسب ضرورت ان سے سوالات بھی کر رہا تھا ۔ 47 اس کی باتوں کو سن کر مزید اسکی سمجھ و فہم اور اسکے دانشمندانہ جوابات پر وہ سب حیرت میں پڑ گئے۔ 48 یسوع کے ماں با پ اس کو وہاں پاکر تعجب ہو گئے ۔ مریم نے اس سے کہا ،بیٹے تو نے ہم سے ایسا کیوں کیا ؟ تیرے باپ اور میں تیرے بارے میں بڑے فکر مند ہوئے تھے ۔ اور ہم تجھے ڈھونڈتے رہے۔ 49 یسوع نے ان سے کہا تم نے مجھے کیوں تلاش کیا ؟ میرے باپ کا کام جہاں ہوتا ہے وہاں مجھے رہنا چاہئے۔ 50 لیکن جو کچھ اس نے کہا اسکا مطلب ان کی سمجھ میں نہ آیا۔ 51 یسوع انکے ساتھ ناصرت کو آیا اور انکا فرماں بردار رہا اس کی ماں نے ان تمام باتوں کو اپنے دل ہی میں رکھا تھا ۔ 52 یسوع علمی صلاحیت میں اور جسمانی طور پر دن بدن بڑھتا رہا خدا اور لوگ اس سے خوش ہوئے ۔

Luke 3

1 حاکم وقت تبریس قیصر کی حکومت کے پندرہویں سال یہ آدمی قیصریہ کی زیر حکومت تھے: 2 حناّہ کائفا ، سردار کاہن تھے۔ اس وقت زکریا کا بیٹا یوحّنا کو خدا کا حکم ملا یوحنّا صحرا میں تھا ۔ 3 یوحنّا دریائے یردن کے اطراف و اکناف کے علاقوں میں دورہ کرتا رہا ۔ اور لوگوں میں تبلیغ کرتا تھا تا کہ تم گناہوں کی معافی کے لئے خدا کی طرف متوّجہ ہوجاؤ اور بپتسمہ لو۔ 4 یسعیاہ نبی نے اپنی کتاب میں جیسا لکھا ہے ویسا ہی واقع ہوا۔ 5 ہر ایک وادی کو بند کردیا جائیگا 6 ہر ایک آدمی خدا کی نجات کو دیکھے گا اس طرح بیابان میں ایک آدمی پکار رہا ہے ۔ 7 لوگ یوحّنا سے اصطباغ (بپتسمہ) لینے کے لئے آئے یوحنّا نے ان سے کہا ، تم زہریلے سانپوں کی طرح ہو مستقبل میں آنے والے خدا کے عذاب سے بچنے کے لئے تم کو کس نے ہوشیار کیا ؟ جو آئندہ آنے والا ہے۔ 8 تمہارا دل اگر حقیت میں خدا کی طرف جھکا ہے تو اس کے ثبوت میں تم اپنے کام اور نیک عمل سے ظاہر کرو ابراہیم ہمارا باپ ہے کہہ کر فخر و غرور کی باتیں نہ کرو اگر حدا چاہتا تو ابراہیم کے لئے یہاں پڑے پتھروں سے اولاد پیدا کرسکتا ہے۔ 9 درختوں کو کاٹنے کیلئے کلہاڑی تیاّر ہے اچھے اور زیادہ پھل نہ دینے والے ہر درخت کو کاٹ کر آگ میں جلا دیا جائے گا ۔ 10 اس لئے لوگوں نے پوچھا، اب ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ 11 یوحنّا نے کہا ، اگر تمہارے پاس دو کرتے ہوں تو جس کے پاس کچھ نہ ہو اسکو ایک کرتا دیدو اگر تمہارے پاس کھانا ہو تو اس میں سے بانٹ کر دو۔ 12 محصول لینے والے بھی بپتسمہ لینے کیلئے یوحنّا کے پاس آئے اور اس سے پوچھا اے استاد ہمیں کیا کر نا چاھئے؟۔ 13 یوحنّا نے ان سے کہا تم مقرّرہ لگان سے بڑھکر لوگوں سے زیادہ وصول نہ کرنا ۔ 14 سپاہیوں نے بھی یوحنا سے پوچھا ،ہم کو کیا کر نا چاہئے ؟ یوحنا نے اُ ن سے کہا ، لوگوں کو زبر دستی نہ کرو کہ وہ تمہیں رقم دیں اور دروغ گوئی کرکے قصور مت ٹھہراؤ تمہیں جو تنخواہ ملتی ہے اسی پر قناعت کرو ۔ 15 تمام لوگ چونکہ مسیح کی آمد کا انتظار کر رہے تھے وہ یوحنا کے بارے میں حیرت میں پڑ گئے اور سوچنے لگے کہ وہی مسیح ہو ۔ 16 اس بات پر یوحنا نے کہا ،میں تم کو پانی سے بپتسمہ دونگا لیکن مجھ سے زیادہ ایک طاقتور آئیگا میں اسکی جوتی کا تسمہ کھولنے کے بھی لائق نہیں ۔ وہ تو تم کو روح القدس سے اور آگ سے بپتسمہ دیگا ۔ 17 وہ غلّے کے انبار کو صاف کر نے کے لئے تیّار ہو کر آئیگا ۔ اور وہ اچھے بیجوں کو خراب بیجوں سے الگ کریگا ۔ اور اسکو اپنے کھلیان اور گوداموں میں رکھیگا اور اس کے بعد بھو سے کو نہ بجھنے والی آگ میں جلائے گا ۔ 18 یوحنا نے ان سے اور بہت سی باتیں کیں انکی ہمّت افزائی کر نے کے لئے اور انکو خوشخبری کی تعلیم دی ۔ 19 حاکم ہیرودیس اپنے بھائی کی بیوی ہیرودیاس سے غیر شائشتہ تعلقات پر اور پھر ہیرودیس کی برائیوں پر یوحنّا نے تنقید کی ۔ 20 اس وجہ سے ہیرودیس نے یوحنّا کو قید کرواکر اپنے برے کاموں میں ایک اور برائی کا اضافہ کر لیا ۔ 21 یوحنا کے قید ہو نے سے پہلے تمام لوگ اس سے بپتسمہ لئے اس وقت یسوع بھی آکر اس سے بپتسمہ لیا ۔ جب یسوع دعا کر ر ہے تھے تو تب آسمان کھلا ۔ 22 رُوح القدُس اس کے ا ُ وپر کبوتر کی شکل میں اترا اس کے فوراً بعد آسمان سے ایک آواز آئی ، تو میرا چہیتا بیٹا ہے میں تجھ سے راضی اور خوش ہوں ۔ 23 یسوع نے جب اس کا کام شروع کیا تو اس وقت تقریبا تیس برس کا تھا یسوع کو لوگ یوسف کا بیٹا سمجھتے تھے۔ 24 عیلی متا ت کا بیٹا تھا۔ 25 اور یوسف متّیتیا کابیٹا 26 نوگہ ماعت کا بیٹا تھا 27 یوداہ یوحنا کا بیٹا تھا 28 نیری ملکی کا بیٹا تھا مُلکی ادّی کا بیٹا 29 عیر یشوع کا بیٹا تھا 30 لاوی شمعون کا بیٹا تھا 31 الیاقیم ملے آہ کا بیٹا تھا 32 داؤد لیسی کا بیٹا تھا 33 نحسون عمّینداب کا بیٹا تھا 34 یہوداہ یعقوب کا بیٹا تھا 35 نخور سروج کا بیٹا تھا 36 سلح قینان کا بیٹا تھا 37 لمک متوسلح کا بیٹا تھا 38 قینان انوس کا بیٹا تھا

Luke 4

1 یسوع دریائے یردن سے واپس لوٹے ۔ وہ ر ُ وح القدس سے معمور تھے رُوح نے یسوع کو جنگل و بیا بان میں سیر کرا تا رہا ۔ 2 وہاں ابلیس کو چالیس دنوں تک اکساتا رہا ان دنوں یسوع نے کچھ نہ کھا یا اس کے بعد یسوع کو بہت بھوک لگی۔ 3 تب ابلیس نے یسوع سے کہا، اگر تو خدا کا بیٹا ہے تو حکم کر اس پتھر کو کہ روٹی ہوجا۔ 4 تب یسوع نے جواب دیا کہ صحیفوں میں لکھا ہے: 5 تب ابلیس یسوع کو ساتھ لے گیا اور ایک ہی لمحہ میں دنیا کی حکومتوں کی آن بان کو دکھا یا اور کہا ، 6 ان تمام حکومتوں کو اور ان کے کل اختیارات کو اور ان کی جلال کو میں تجھے دونگا یہ تمام چیزیں میرے اختیار میں ہیں اور میں جس کو چاہوں یہ دے سکتا ہوں ۔ 7 اگر تو میری عبادت کریگا تو میں یہ سب کچھ تجھے دونگا۔ 8 اس پر یسوع نے جواب دیا صحیفوں میں لکھا ہے کہ، 9 تب ابلیس یسوع کو یروشلم لے گیا اور یسوع کو ہیکل کے کسی بلند ترین مقام پر کھڑا کیا اور کہا، اگر توخدا کا بیٹا ہے تو نیچے کود جا ! کیوں کہ یہ صحیفوں میں لکھا ہے: 10 خدا تیری حفاظت کرنے کے لئے اپنے فرشتوں کو حکم دیگا۔ 11 یہ بھی لکھا ہوا ہے 12 اس پر یسوع نے جواب دیا لیکن یہ بھی لکھا ہے۔ 13 ابلیس نے ہر طرح سے یسوع کو ا ُ کسایا پھر اسکے بعد ایک مناسب وقت کے انتظار میں اسکو چھوڑ کر چلا گیا۔ 14 یسوع روح القدس کی طاقت سے معمور ہوکر گلیل کو واپس ہوئے ۔ یسوع کی خبر گلیل کے اطراف والے علاقے میں پھیل گئی ۔ 15 یسوع نے یہودی عبادت گاہوں میں تعلیم دینی شروع کی سبھی لوگ اس کی تعریف کر نے لگے ۔ 16 یسوع اپنی پر ورش پائے ہوئے مقام ناصرت کے سفر پر نکلے ۔ رواْ ج کے مطابق وہ سبت کے دن یہودی عبادت گاہ پہونچے یسوع پڑھنے کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ۔ 17 یسعیاہ نبی کی کتاب اس کو پڑھنے کے لئے دی گئی تھی اور یسوع نے اس کتاب کو کھولا اور اس صحیفے کو دیکھا جس میں لکھا تھا۔: 18 خداوند کی روح مجھ میں ہے 19 اور سال مقبول کی منادی کے لئے جس میں خداوند اپنی اچھائیاں دکھانے کے لئے اس نے مجھے بھیجا ہے۔ 20 اس حصّہ کو پڑھنے کے بعد یسوع اس کتاب کو بند کر کے یہودی عبادت گاہ کے خادم کے ہاتھ میں دیکر بیٹھ گئے اس یہودی عبادت گاہ میں موجود ہر شخص یسوع ہی کو توجہ سے دیکھ رہے تھے ۔ 21 تب یسوع نے ان سے کہا ، میں ابھی جن باتوں کو پڑھ رہا تھا ان باتوں کو تم لوگوں نے سنا اور آج یہ مکمل ہو گئی۔ 22 تمام لوگوں نے یسوع کی تعریف کرنی شروع کی وہ اس کی میٹھی اور مؤثر باتوں کو سن کر کہنے لگے ان کا اس قسم کی باتیں کر نا کس طرح ممکن ہو سکتا ہے ؟ اور کیا یہ یوسف کا بیٹا نہیں ہے ؟ 23 یسوع نے ان سے کہا ، میں جانتا ہوں کہ تم یہ حکایت مجھ سے کہوگے تم تو حکیم ہو اس لئے پہلے اپنے آپکو تو اچھا کرلو یہ ضرب المثل میں جانتا ہوں کہ تم کہنا چاہتے ہو تو نے کفر نحوم میں جن نشانیوں کو بتا یا تھا ان کے بارے میں ہم نے سنا تھا انہیں نشانیوں کو تو اپنے خاص گاؤں میں کر دکھا ا س طرح تم کہنا چاہتے ہو ۔ 24 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ نبی اپنے خاص گاؤں میں مقبول نہیں ہوتا۔ 25 میں سچ کہتا ہوں کہ ایلیاہ کے دور میں ساڑھے تین سال کے لئے اسرائیل کے علا قے میں بارش نہیں ہوئی ۔ ملک کے کسی حصّہ میں اناج نہ رہا اس وقت اسرائیل میں بہت سی بیوائیں تھیں۔ 26 لیکن ایلیاہ کو کسی بیوہ کے پاس نہیں بھیجا لیکن صیدا ملک سے ملا ہوا صاریت گاؤں کی صرف ایک بیوہ کے پاس بھیجا گیا۔ 27 الیشبع نبی کے زمانے میں اسرائیل میں کئی کوڑھی رہتے تھے لیکن ان میں سے ملک شا م کے نعمان کے سوائے کسی کو شفاء نہ ہوئی۔ 28 تمام لوگ جو یہودی عبادت گاہ میں موجود تھے انہوں نے ان باتوں کو سنا اور بہت غصّہ ہوئے۔ 29 یسوع کو شہر سے باہر نکال دیا اور وہ شہر ایک پہا ڑی علاقے پر بنا ہوا تھا وہ لوگ یسوع کو پہاڑ کی چوٹی پر لے جاکر وہاں سے نیچے دھکیل دینا چاہتے تھے ۔ 30 لیکن یسوع ان کے درمیان سے ہوتے ہوئے نکل گئے۔ 31 یسوع گلیل کے کفر نحوم نام کے گاؤں کو گئے سبت کے دن یسوع نے لوگوں کو تعلیم دی ۔ 32 یسوع کی تعلیم کو سنکر وہ بہت حیرت زدہ ہوئے کیونکہ وہ با اختیار گفتگو کر رہے تھے۔ 33 یہودی عبادت گاہ میں بد رُ وح کے اثرات والا ایک آدمی تھا وہ اونچی آواز میں پکار رہا تھا ۔ 34 اے یسوع ناصری تو ہم سے کیا چاہتا ہے ؟ تو ہمارے لئے کیوں پریشان ہے ؟ ہمارے تمہارے درمیان کیا ہو رہا ہے اور کیا تو ہمیں تباہ کرنے کے لئے یہاں آیا ہے ؟ میں جانتا ہوں تو کون ہے تو خدا کی طرف سے بھیجا گیا ایک مقدس ہے ۔ 35 لیکن یسوع نے اس بد رُوح کو کہا ، چپ ہو جا اس کو چھوڑ کر باہر چلا جا بد رُوح اسکو تمام لوگوں کے سامنے نیچے گرا کر کسی قسم کا نقصان پہنچائے بغیر چھوڑ کر چلی گئی۔ 36 لوگ کافی حیران ہوئے اور ایک دوسرے سے گفتگو کر نی شروع کی یہ کیسی باتیں ہیں وہ اپنے اختیارات سے اور اپنی قوّت سے بد رُوحوں کو حکم دیتا ہے تو وہ چھوڑ کر چلی جاتی ہیں ۔ 37 اس طرح یسوع کی خبر پوری سر زمین میں پھیل گئی۔ 38 تب یسوع یہودی عبادت گاہ سے نکل کر شمعون کے گھر کو چلے گئے شمعون کی ساس تیز بخار میں مبتلا تھی اس کی مدد کرنے کے لئے وہاں پر موجود لوگ اس سے گزارش کر نے لگے۔ 39 یسوع اسکے سرہانے کھڑے ہوئے اور اس نے بخار کو جھڑکا کہ وہ اس عورت سے دور ہو جائے اور فورا ً وہ صحت یاب ہو گئی وہ کھڑی ہو کر انکی خدمت کرنی شروع کی۔ 40 غروب آفتاب کے بعد لوگ اپنے بیمار دوست و رشتہ داروں کو یسوع کے پاس لائے انکو مختلف قسم کی بیماریاں لاحق تھی ۔ ہر مریض کے اوپر یسوع نے اپنا ہاتھ رکھ کر انکو شفاء دی ۔ 41 کئی لوگوں پر سے بد رُوحیں چلّاتی ہوئی باہر نکل آئیں تو خدا کا بیٹا ہے یہ کہتے ہوئے چیخ کر چھوڑ کر چلی گئی تب یسوع نے ان بد روحوں کو سختی سے حکم دیا کہ وہ کوئی بات نہ کریں اور بد روحوں کو معلوم ہو گیا کہ یہ یسوع ہی مسیح ہے۔ 42 دوسرے دن یسوع غیر آباد جگہ گئے لوگوں نے انکو ڈھونڈنا شروع کئے اور وہاں پہنچے جہاں وہ تھے وہ اس بات کی کوشش کرنے لگے کہ یسوع انکو چھوڑ کر نہ جائے ۔ 43 لیکن یسوع نے ان سے کہا ،مجھے دوسرے گاؤں کو بھی جاکر خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سنانی ہے میں صرف اس مقصد کے لئے بھیجا گیا ہوں۔ 44 پھر یسوع یہوداہ کی عبادت گاہوں میں تبلیغ کرنے لگے۔

Luke 5

1 جب یسوع گنیسرت کی جھیل کے پاس کھڑے تھے تو خدا کی تعلیمات سننے کے لئے کئی لوگ دھکّا پیل کرتے ہوئے اس کے اطراف جمع ہوئے۔ 2 جھیل کے کنارے دو کشتیاں یسوع نے دیکھا مچھیرے اپنی کشتیوں سے باہر آکر جھیل کے کنارے جال دھو رہے تھے۔ 3 یسوع ان میں سے ایک کشتی میں سوار ہوئے جوشمعون کی تھی اور اس سے کہا کہ کشتی کو کنارے سے کس قدر دور تک دھکیلنا ۔ یسوع کشتی پر بیٹھکر لوگوں کو تعلیم دینی شروع کی۔ 4 بات ختم کی تو یسوع نے شمعون سے کہا ، کشتی کو پانی میں گہرائی کی جگہ تک چلائیں اور مچھلیاں پکرنے کے لئے پانی میں جال پھیلا دیں ۔ 5 شمعون نے کہا ، اے استاد! ہم رات بھر محنت کر کے تھک گئے لیکن ایک مچھلی بھی نہ ملی ۔ لیکن میں جال کو پھیلادونگا کیوں کہ آپ ایسا کہتے ہیں۔ 6 جب مچھیروں نے اپنے جالوں کو پانی میں ڈال دیا تو انکا جال اتنی زیادہ مچھلیوں سے بھر گیا تھا کہ کہیں جال پھٹ نہ جائے ۔ 7 تب وہ اپنے دوستوں کو جو کہ دوسرے کشتی میں سوار تھے ان کو اپنی مدد کے لئے بلائے اور وہ آئے اور دونوں کشتیوں کو مچھلیوں سے بھر نے لگے ۔ دونوں کشتیاں مچھلیوں سے اس طرح بھر گئی کہ وہ ڈوبنے کے قریب تھی۔ 8 اتنی مچھلیوں کو جو انہوں نے پکڑے تھے دیکھ کر پطرس اور سب مچھیرے اور جو اس کے ساتھ تھے حیرت زدہ ہو گئے ۔شمعون پطرس نے یسوع کے سامنے گھٹنے ٹیک کر کہا ، خداوند مجھے چھوڑکر چلا جا کیوں کہ میں گنہگار ہوں ۔ 9 10 زبدی کے بیٹے یعقوب اور یوحّنا ایک ساتھ تعجب کر نے لگے یہ دونوں شمعون کے ساتھ حصّہ دار تھے یسوع نے شمعون سے کہا ، خوفزدہ مت ہو آج کے دن سے تو مچھلیاں نہیں پکڑیگا بلکہ لوگوں کو جمع کرنے کیلئے تو سخت محنت کریگا۔ 11 جب وہ اپنی کشتیاں کنارے لائے سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر یسوع کے پیچھے ہو لئے۔ 12 ایک مرتبہ یسوع شہر میں تھے وہاں ایک کوڑھی رہتا تھا کوڑھی نے اس کو دیکھا اور اس کے سامنے جھک کر التجا کر نے لگا ، خداوند میں جانتا ہوں اگر تو ارادہ کرے تو مجھے شفاء دے سکتا ہے۔ 13 یسوع نے کہا ، میں چاہتا ہوں کہ تو تندرست ہو تجھے شفاء ہو یہ کہتے ہوئے اسے چھوا ۔ فوراً وہ کوڑھی شفا پا چکا تھا ۔ 14 یسوع نے اس سے کہا ، تو کس طرح صحتیاب ہوا یہ بات کسی سے نہ بتا نا ۔اور کاہن کے پاس جا کر اپنا بدن اسے دکھا اور موسٰی کی شریعت کے مطابق کوئی نذر خدا کو پیش کر دے تا کہ یہی بات لوگوں کے لئے تیرے شفاء پانے پر گواہ ٹھہرے 15 لیکن یسوع کے بارے میں بات پھیلتی ہی چلی گئی لوگ اسکی تعلیمات کو سننے اور انکے ذریعے اپنی بیماریوں سے شفاء پانے کے لئے آئے ۔ 16 یسوع اکثر ویران جگہوں پر جاکے دعائیں کیا کر تے تھے ۔ 17 ایک دن یسوع لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے ۔فریسی اور معلّمین شریعت بھی وہاں بیٹھے تھے ۔ وہ گلیل سے اور یہوداہ علاقے کے مختلف گاؤں سے اور یروشلم سے آئے تھے ۔بیماروں کو شفاء دینے کے لئے خدا وند کی طاقت اس میں تھی 18 وہاں پر ایک مفلوج آدمی بھی تھا ایک چھوٹے سے بستر پر چند مرد آدمی اس کو اٹھائے ہوئے یسوع کے سامنے لاکر رکھ نے کی کوشش کر رہے تھے ۔ 19 لیکن وہاں پر چونکہ بہت آدمی تھے اس لئے ان لوگوں کو اسے یسوع کے پاس لے جا نا ممکن نہ تھا اس وجہ سے وہ کوٹھے پر چڑھ کر کھپریل میں سے اس مفلوج آدمی کو اسکے بستر سمیت یسوع کے سامنے اتا ردئیے ۔ 20 ان لوگوں کے عقیدے کو دیکھ کر یسوع نے مریض سے کہا ، دوست تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں ۔ 21 یہودی معلّمین شریعت اور فریسی آپس میں سوچ رہے تھے، یہ آدمی کون ہے ؟ جو خدا کے خلاف باتیں کہتا ہے صرف خدا ہی گناہوں کو معاف کر سکتا ہے ۔ 22 لیکن یسوع ان کے خیالات کو سمجھ گئے تھے ۔ ان سے کہا ،تم اس طرح کیوں سوچتے ہو ؟ 23 آسان کیا ہے ؟ یہ کہنا کہ تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں یا یہ کہنا کہ اٹھ اور جا ۔ 24 لیکن میں تم کو قائل کرونگا کہ ابن آدم کو اس دُنیا میں گناہوں کو معاف کر نے کا اختیار ہے تب اس نے مفلوج آدمی سے کہا، اٹھ اور اپنا بستر کو اٹھا ئے ہوئے گھر کو چلا جا ! 25 اسکے فوراً بعد وہ لوگوں کے سامنے کھڑے ہوکر اور اپنے بستر کو اٹھائے ہوئے اور خدا کی تعریف کر تے ہوئے گھر کو چلا گیا ۔ 26 لوگ بہت حیرت زدہ ہوئے اور خدا کی تعریف بیان کرنا شروع کی اور خدا سے ڈر کر یہ کہا آج کے دن ہم نے حیرت انگیز نشانیاں دیکھی ہیں ۔ 27 تب یسوع وہاں سے جاتے ہوئے محصول کے چبوترے پر کسی بیٹھے ہوئے آدمی کو دیکھا اس کا نام لا وی تھا ۔یسوع نے اس سے کہا میرے پیچھے ہو لے۔ 28 لاوی اٹھ کھڑا ہوا اور اپنی تمام چیزوں کو وہیں چھوڑ کر یسوع کے پیچھے ہوگیا۔ 29 تب لاوی اپنے گھر میں یسوع کے کھا نے کی ایک بڑی دعوت کا انتظام کیا ۔ جس میں کئی لگان وصول کر نے والے اور بہت سے دوسرے لوگ بھی کھانے کے لئے بیٹھ گئے تھے۔ 30 لیکن فریسی اور معلّمین شریعت جن کا تعلق فریسیوں کی کلیسا سے تھا یسوع کے شاگر دوں پر تنقید کر تے ہو ئے کہا، تم محصول لینے والوں کے ساتھ اور دوسرے بہت ہی برے لوگوں کے ساتھ کیوں کھا نا کھا تے ہو اور کیوں پیتے ہو ؟۔ 31 یسوع نے ان سے کہا، طبیب کی ضرورت بیمار کو ہوتی ہے صحت مندوں کے لئے نہیں ۔ 32 میں پرہیزگاروں کو انکے گناہوں پر نادم کرنے کیلئے اور انہیں خدا کی طرف رجوع کرنے نہیں آیا بلکہ برے لوگوں کی زندگی اور دلوں کو تبدیل کرنے آیا ہوں ۔ 33 انہوں نے یسوع سے کہا ، یوحنا کے شاگرد اکثر روزہ سے رہ کر دعا کرتے ہیں اور فریسیوں کے شاگرد بھی وہی کرتے ہیں لیکن تیرے شاگرد ہمیشہ کھاتے پیتے رہتے ہیں ۔ 34 یسوع نے ان سے کہا ،شادی میں دو لہے کے ساتھ رہنے والے دوستوں کو تم روزہ رکھوا نہیں سکتے۔ 35 لیکن وقت آتا ہے کہ جس میں د و لہا دوستوں سے الگ ہوتا ہے تب اس کے دوست روزہ رکھتے ہیں۔ 36 تب یسوع نے ان سے یہ تمثیل بیان کی کوئی آدمی نئی پوشاک سے کپڑا پھاڑ کر پرانی پوشاک میں پیوند نہیں لگا تا اگر ایسا کوئی کر بھی لیتا ہے تو گویا اس نے اپنی نئی پوشاک کو بگاڑ لیا اس کے علاوہ نئی پوشاک کا کپڑا پرانی پوشاک کے لئے زیب بھی نہیں دیتا ۔ 37 اسی طرح نئی مئے کو پرانی مئے کے مشکوں میں کوئی بھر کر نہیں رکھتا اگر اتفاق سے کوئی بھر بھی دے تو نئی مئے مشکوں کو پھاڑ کر خود بھی بہہ جائیگی اور مشکیں بھی ضائع ہو جا ئیں گی ۔ 38 لوگ ہمیشہ نئی مئے کو نئے مشکوں میں بھر دیتے ہیں ۔ 39 جس نے پرانی مئے پی وہ نئی مئے نہیں چاہتا کیوں کہ وہ کہتا ہے پرانی مئے اچھی ہے ۔

Luke 6

1 ایک مرتبہ سبت کے دن یسوع اناج کے کھیتوں سے ہو کر گذر رہے تھے ان کے شا گرِد با لیں توڑ کر اور اپنے ہاتھوں سے مل مل کر کھا تے جاتے تھے۔ 2 چند فریسیوں نے کہا ، تمہا را سبت کے دن ایسا کرنا گو یا موسیٰ کی شریعت کی خلا ف ورزی ہے تم ایسا کیوں کر رہے ہو ۔؟ 3 اس بات پر یسوع نے جواب دیا ، نے پڑھا ہے کہ داؤد اور اس کے ساتھی جب بھو کے تھے۔ 4 تو داؤد ہیکل میں گئے اور خدا کو پیش کی ہو ئی روٹیاں اٹھا کر کھا لی اور اپنے ساتھ جو لوگ تھے ان کو بھی تھو ڑی تھوڑی دی یہ بات موسیٰ کی شریعت کے خلاف ہے۔ صرف کا ہن ہی وہ روٹی کھا سکتے ہیں یہ بات شریعت کہتی ہے۔ 5 تب یسوع نے فریسی سے کہا، ابن آدم ہی سبت کے دن کا مالک ۔ 6 کسی اور سبت کے دن یسوع یہودی عبادت گاہ میں گئے اور لوگوں کوتعلیم دینے لگے وہاں پر ایک ایسا آدمی بھی تھا جس کا داہنا ہاتھ مفلوج تھا ۔ 7 معلمین شریعت اور فریسی اس بات کے منتظر تھے کہ اگر یسوع اس آدمی کو سبت کے دن شفا ء دے تو وہ ان پر الزام لگا ئیں گے۔ 8 یسوع ان کے خیالات کو سمجھ گئے یسوع نے ہاتھ کے سوکھے ہوئے آدمی سے کہا ، آؤ اور درمیان میں کھڑا ہو جا وہ اٹھکر یسوع کے سا منے کھڑا ہو گیا۔ 9 تب یسوع نے اس سے پوچھا ، سبت کے دن کو نسا کام کر نا اچھا ہو تا ہے ؟ اچھا کا م یا کو ئی برا کام کسی کی زند گی کو بچانا یا کسی کو بر باد کر نا ؟۔ 10 یسوع نے اپنے اطراف کھڑے ہو ئے تمام لوگوں کو دیکھے اور اس آدمی سے کہا ،تو اپنا ہاتھ مجھے دکھا اس نے اپنے ہاتھ کو بڑھایا اس کے فوراً بعد ہاتھ شفاء ہو گیا۔ 11 فریسی اور معلمین شریعت بہت غصہ ہوئے اور انہوں نے کہا ہم یسوع کے ساتھ کیا کریں؟ اس طرح وہ آپس میں تد بیر کر نے لگے۔ 12 اس وقت یسوع دعا کر نے کے لئے ایک پہاڑ پر گئے خدا سے دعا ئیں کرتے ہوئے وہ رات بھر وہیں رہے۔ 13 دوسرے دن صبح یسوع نے اپنے شاگردوں کو بلا ئے اور ان میں سے اس نے بارہ کو چن لئے یسوع ان بارہ آدمیوں کو رسولوں کا نام دیئے۔ 14 شمعون ( یسوع نے اس کا نام پطرس رکھا تھا) 15 متیّ 16 یہوداہ (یعقوب کا بیٹا) 17 یسوع اور رسولوں نے پہا ڑ سے اتر کر نیچے صاف جگہ آئے انکے شاگردوں کی ایک بڑی جماعت وہا ں حاضر تھی لوگوں کا ایک بڑا گروہ یہوداہ کے علا قے سے یروشلم سے اور سا حل سمندر کے صور اور میدان کے علاقوں سے بھی وہا ں آئے۔ 18 وہ سب کے سب یسوع کی تعلیمات کو سننے کیلئے اور بیماریوں سے شفاء پا نے کے لئے آئے تھے۔بدروحوں کے اثرات سے جو لوگ متاثر تھے یسوع نے ان کو شفا ء بخشی ۔ 19 سب کے سب لوگ یسوع کو چھو نے کی کو شش کر نے لگے کیوں کہ اس سے ایک طاقت کا اظہار ہو تا تھا اور وہ طاقت تمام بیماروں کو شفا ء بخشتی تھی۔ 20 یسوع نے اپنے شاگردوں کو دیکھ کر کہا، 21 مبارک ہو تم جو ابھی بھو کے ہو، 22 تمہارے ابن آدم کے زمرے میں شامل ہو نے کی وجہ سے لوگ تم سے دشمنی کریں گے اور تمہیں دھتکا ریں گے اور تمہیں ذلیل و رسوا کرینگے اور تمہیں برے لوگ بتائیں گے تب تو تم سب مبارک ہو ۔ 23 اس وقت تم خوش ہو جاؤ اور خوشی سے کو دو اچھلو کیوں کہ آسمان میں تم کو اسکا بہت بڑا پھل ملیگا ۔ ان لوگوں نے تمہارے ساتھ جیسا سلوک کیا ویسا ہی انکے آباؤ اجداد نے نبیوں کے ساتھ کیا تھا۔ 24 افسوس اے دولت مندو! افسوس! 25 افسوس اب اے پیٹ بھرے لوگو! 26 افسوس تم پر جب سب لوگ تمہیں بھلا کہیں کیوں کہ انکے آباؤ اجداد جھوٹے نبیوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے ۔ 27 میری باتوں کو سننے والو میں تم سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ تم اپنے دشمنوں سے پیار کرو جو تم سے نفرت کریں ان سے بھلائی کرو ۔ 28 تمہارا برا چاہنے والے کے حق میں تم دعائیں دو اور تم سے نفرت کر نے والے لوگوں کے حق میں بھلائی چاہو ۔ 29 اگر کوئی تمہارے ایک گال پر طمانچہ مارے تو تم انکے لئے دوسرا گال بھی پیش کرو اگر کوئی تیرا چوغہ طلب کرے تو تو اسکو اندر کا پیرہن بھی دیدینا ۔ 30 جو کوئی تم سے مانگے اسے دو ۔اگر کوئی تمہارا کچھ رکھ لے تو اسے طلب نہ کرو ۔ 31 اگر تم دوسرے لوگوں سے خوشگوارسلوک کے خواہش مند ہو تو تم بھی انکے ساتھ ویسا ہی کرو۔ 32 وہ لوگ جو تمہیں چاہتے ہیں اگر تم نے بھی انہیں چاہا تو تمہیں اس کی تعریف کیوں چاہئے ؟ نہیں ! تم جن سے محبت رکھتے ہو ان سے تو وہ گنہگار بھی محبت رکھتے ہیں 33 اگر کوئی تم انکا بھلائی کرتے ہو جو تمہارا بھلائی کرتا ہے ، تو تمہارا کیا احسان ہے اور اسکے لئے تم کیا تعریف چاہتے ہو ۔ 34 اگر تم نے کسی کو قرض دیا اور تم ان سے واپسی کی امید رکھتے ہو اس سے تم کو کیا نیکی ملیگی ؟ جب کہ گنہگار بھی کسی کو قرص دیکر اس سے پو را واپس لیتے ہیں ! 35 اسی وجہ سے تم اپنے دشمنوں سے محبت کرو اور انکے حق میں بھلا کرو تم جب انہیں قرص دو تو اس امید سے نہ دو کہ وہ تم کو لوٹائیں گے تب تمہیں اسکا بہت بڑا اجر و ثواب ملیگا تب تم خدائے تعالیٰ کا بیٹا کہلاؤ گے ہاں ! کیوں کہ خدا گنہگاروں اور ناشکر گزاروں کے حق میں بھی بہت اچھا ہے ۔ 36 تمہارا آسمانی باپ جس طرح رحم اور محبت کرنے والا ہے اسی طرح تم بھی رحم اور محبت کرنے والے بنو ۔ 37 کسی کو قصور وار مت کہو تو تمہیں بھی قصور وار نہیں کہا جائیگا ۔ دوسرے کو مجرم ہو نے کی عیب جوئی نہ کرو ۔ تمہاری بھی عیب جوئی نہ کی جائیگی ۔ دوسروں کو معاف کرو تب تم کو بھی معاف کیا جا ئے گا ۔ 38 دوسروں کو عطا کرو تب تم کو بھی دستیاب ہوگا وہ تمہیں کھلے دل سے دینگے اچھا پیمانہ داب داب کر اور ہلا ہلا کر اور لبریز کرکے ڈالو ۔ اتنا ہی تمہارے دامن میں ڈال دیا جائیگا ۔تم جس پیمانہ سے ناپتے ہو اسی سے تم کو بھرا جائیگا۔ 39 یسوع نے ان لوگوں سے یہ تمثیل بیان کی کیا ایک اندھا دوسرے اندھے کی رہنمائی کر سکے گا؟ نہیں ! بلکہ وہ دونوں ہی ایک گڑھے میں گر جائیں گے ۔ 40 شاگرد استاد پر فضیلت پا نہیں سکتا لیکن جب شاگرد پوری طرح علم حاصل کر لیتا ہے تو تب وہ استاد کی مانند بنتا ہے۔ 41 جب تو اپنی آنکھ کے شہتیر کو نہیں دیکھتا تو ایسے میں تو کیوں اپنے بھائی کی آنکھ کے تنکے کو دیکھتا ہے ؟ ۔ 42 تو اپنے بھا ئی سے ایسا کیسے کہہ سکتا ہے کہ مجھے تیری آنکھ کے تنکوں کو نکالنا ہے ؟ جب کہ تجھے اپنی ہی آنکھ کا شہتیر نظر نہیں آتا تو ریا کار ہے ۔ پہلے تو اپنی آنکھ میں سے شہتیر کو نکال تب تجھے اپنے بھا ئی کی آنکھ کا تنکا صاف نظر آئیگا اور تو اسے نکال سکے گا ۔ 43 اچھا درخت خراب پھل نہیں د ے سکتا اسی طرح خراب درخت اچھا پھل نہیں دیتا ۔ 44 ہر درخت اپنے پھل ہی سے پہچانا جاتا ہے ۔ لوگ خار دار درختوں میں انجیر یا خار دار جھاڑیوں میں انگور نہیں پا سکتے !۔ 45 اچھے آدمی کے دل میں اچھی بات ہی جمی رہتی ہے یہی وجہ ہے کہ اچھے آدمی کے دل سے اچھی باتیں ہی نکلتی ہیں اور برے آدمی کے دل میں بری باتیں ہی ہوتی ہیں اس لئے اس کے دل سے بری باتیں ہی نکلتی ہیں جو بات دل میں رہتی ہے وہی بات زبان پر آجاتی ہے۔ 46 مجھے خداوند ، خداوند تو پکارتے ہو لیکن میں جو کہتا ہوں اس پر عمل نہیں کرتے ؟۔ 47 جو کوئی میرے قریب آتا ہے اور میری باتوں کو بھی سنتا ہے اور ا ن با توں کا فرماں بردار ہوتا ہے میں بتاؤں کہ وہ کیا پسند کرتا ہے !۔ 48 وہ اس آدمی کی طرح ہے جس نے گہری بنیاد کھودی اور چٹان کے اوپر اپنے گھر کی تعمیر کرتا ہے کہیں سے پانی کا بہاؤ چڑھکر اس کے گھر سے ٹکرا کر بھی جائے تو وہ اس گھر کو ہلا بھی نہیں سکتا کیوں کہ وہ گھر مضبوط طریقہ سے تعمیر کیا گیا ہے۔ 49 ٹھیک اسی طرح جو میری باتوں کو سنتا ہے مگر اس پر عمل نہیں کرتا تو وہ آ دمی ایسا ہے جیسا کہ کسی بغیر بنیاد کے ریت پر اپنا گھر بنایا ۔ اگر پانی کا سیلاب آجائے تو وہ آسانی سے گھر منہدم ہوکر مکمل طور پر تباہ و برباد ہو جا تا ہے ۔

Luke 7

1 یسوع لوگوں سے ان تمام واقعات کو سنا نے کے بعد کفر نحوم کو چلے گئے۔ 2 وہاں ایک فو جی افسر تھا۔ ان کا ایک چہیتا خادم تھا جو بیما ری سے مر نے کے قریب تھا ۔ 3 جب اس نے یسوع کی خبر سنی تو وہ چند یہو دی بزرگ کو اس کے پاس روانہ کیا اور اپنے خادم کی جان بچا نے کے لئے گذارش کر نے لگا۔ 4 وہ لوگ یسوع کے پا س آ ئے اور کہنے لگے کہ یہ فو جی افسر آپکی مدد کا محتاج ہے ۔ 5 وہ تو ہمارے لوگوں سے بہت محبت کر تا ہے اور ہما رے لئے ایک یہودی عبادت گاہ بنا کردی ہے ۔ 6 اس وجہ سے یسوع ان کے ساتھ چلے گئے ۔جب یسوع گھر کے قریب تھے تواس افسر نے اپنے ایک دوست کے ذریعے پیغام بھیجا اے خدا ! میں اس لائق نہیں ہوں کہ آپ کو اپنے گھر لاؤں ۔ 7 میں آپکے پاس آنے کے قابل نہیں ہوں اسلئے میں بذات خود نہیں آیا ۔آپ صرف زبان سے کہہ دیں تو میرا خادم تندرست ہو جائیگا ۔ 8 آپکے اختیارات کو تو میں نے جا ن لیا ہے جب کہ میں تو کسی کا تابع ہوں اور میرے ما تحت کئی سپاہی ہیں ۔ میں ایک سپاہی سے کہوں، ‘چلا جا’ تو وہ چلا جاتا ہے اور ایک سپاہی سے کہوں’ آجا’ تو وہ آجاتا ہے میرے نوکر کو یہ کہوں کہ ‘ایسا کر ‘ تو وہ میرے لئے اطاعت گزار ہو جائیگا۔ 9 یسوع نے اسکو سنا اور تعجب کر نے لگے اور اپنے پیچھے چلنے والے لوگوں کو دیکھ کر کہا، اتنی بڑی عقیدت رکھنے والے ایک آدمی کو بھی اسرائیل میں کہیں بھی نہیں دیکھا ۔ 10 اس افسر نے جن لوگوں کو بھیجا تھا جب وہ گھر واپس ہوئے اسی وقت اس نوکر کو تندرست پایا۔ 11 دوسرے دن یسوع نائین نام کے گاؤں کو گئے یسوع کے ساتھ انکے شاگرد بھی تھے ۔ ان کے ساتھ بہت سے لوگ بڑے اجتماع کی شکل میں جا رہے تھے ۔ 12 جب یسوع گاؤں کے صدر دروازے کے پاس آئے تو انہوں نے دیکھا کہ کچھ لوگ ایک مرے ہوئے آدمی کو دفنانے کے لئے لے جا رہے ہیں ۔ وہ کسی بیوہ کا اکلوتا بیٹا تھا جب اسکی لاش کو لے جایا جا رہا تھا تو گاؤں کے بہت سے لوگ اس بیوہ عورت کے ساتھ تھے ۔ 13 جب حدا وند نے اس عورت کو دیکھا اور اپنے دل میں ترس کھا کر کہا ، مت رو ۔ 14 یسوع تابوت کے قریب گئے اور اسکو چھو ئے اس تابوت کو لے جا نے والے لوگ رک گئے یسوع اس مردہ شخص سے کہا ، اے جو ان میں تجھ سے کہتا ہوں اٹھ جا ! 15 تب وہ مردہ شخص اٹھ کر بیٹھ گیااتب یسوع اسکو اسکی ماں کے حوالے کر دیئے ۔ 16 سب لوگ حیران و ششدر ہو گئے وہ خدا کی تعریف بیان کر تے ہوئے کہنے لگے، ایک بہت بڑے نبی ہمارے درمیان آئے ہیں وہ کہتے ہیں خدا اپنے لوگوں کی مدد کرنے کے لئے آیا ہے ۔ 17 جو کچھ یسوع نے کیا وہ خبر یہوداہ میں اور اسکے اطراف و اکناف کی جگہوں میں پھیل گئی ۔ 18 یوحنا کے شاگردوں نے ان تفصیلی واقعات کو یو حنا سے بیان کیا تو یوحنا نے اپنے شاگردوں میں سے دو کو بلائے اور انہیں خدا وند سے یہ پو چھنے بھیجا ۔ دوسرے جو یسوع کے ساتھ کھا نا کھا رہے تھے وہ آپس میں کہنے لگے، یہ اپنے آپکو کیا سمجھ لیا ہے؟ اور گناہوں کو معاف کرنا اس کے لئے کس طرح ممکن ہو سکتا ہے ؟ 19 وہ جسے آنا چاہئے تھا وہ آپ ہی ہیں یا دوسرے شحص کا ہمیں انتظار کرنا ہوگا ؟ 20 اس وجہ سے وہ یسوع کے پاس آئے اور پوچھا، یوحنا بپتسمہ دینے والے نے آپ سے پوچھنے کو بھیجا ہے ۔ جن کو آنا چاہئے وہ آپ ہی ہیں یا کسی دوسرے کا ہمیں انتطار کر نا ہو گا ؟ 21 اس وقت یسوع نے کئی لوگوں کو انکی بیماریوں سے اور مختلف امراض سے انہیں شفاء دی ۔ اور بدروحوں کے بد اثرات سے جو متاثر تھے انکو وہ آزاد کرائے یسوع نے کئی اندھوں کو آنکھوں کی بینائی دی ۔ 22 تب یسوع نے یوحنا کے شاگردوں سے کہا، تم جن واقعات کو یہاں سنے اور دیکھے ہو ان کو جاکر یوحنا سے سنا دینا ۔کہ اندھوں کو بینائی ملی اور لنگڑے کے پیر ٹھیک ہوئے وہ چل سکتے ہیں ۔ اور کوڑھی شفاء پائے اور بہرے سننے لگے اور مردے زندہ کئے جاتے ہیں اور خدا کی بادشاہت کی خوشخبری غریب لوگوں کو دی گئی ۔ 23 بغیر شک و شبہ کے جو کوئی مجھے قبول کریگا وہ قابل مبارک باد ہوگا ۔ 24 جب یوحنا کے شاگرد چلے گئے تو یسوع لوگوں سے یوحناّ کے بارے میں بات کر نی شروع کی اور کہا، تم صحراؤں میں کیوں گئے تھے؟ اور کیا دیکھنا چاہتے تھے کیا ہوا سے ہلنے والے سر کنڈے؟۔ 25 تم کیا دیکھنا چا ہتے تھے جب تم باہر گئے تھے؟ کیا نئی طر ز کی پو شاک زیب تن کر نے والو ں کو ؟ نہیں وہ جو عمدہ قسم کے لباس پہننے والے آرام سے بادشاہوں کے محلوں میں رہتے ہیں ۔ 26 آ خر کار تم کیا چیزیں دیکھنے کیلئے باہر گئے؟ کیا نبی کو ؟ ہاں یوحناّ نبی ہے ۔ لیکن میں تمہیں بتا دوں یوحناّ نبی سے بھی بڑھکر ہے۔ 27 اس طرح یوحناّ کے بارے میں لکھا ہوا ہے: 28 میں تم سے کہتا ہوں اس دنیا میں پیدا ہو نے وا لے لوگوں میں یوحناّ سے بڑا کوئی نہیں لیکن خدا کی بادشاہت میں سب سے کمتر آدمی بھی اس سے اونچا اور بڑا ہی ہو گا۔ 29 یوحناّ نے خدا کے کلا م کی جو تعلیم دی تو سب لوگوں نے اسے قبو ل کر لیا محصول وصول کر نے والے بھی اس بات کو تسلیم کیا اور یہ سب یوحناّ سے بپتسمہ لئے۔ 30 لیکن فریسی اور معلمین شریعت خدا کے اس منصوبہ کو رد کر کے یوحناّ سے بپتسمہ نہیں لیا۔ 31 اس دور کے لوگوں کے بارے میں کیا بتاؤں اور میں انکو کن سے تشبیہ دوں کہ وہ کس کے مشابہ ہیں۔ 32 موجودہ دور کے لوگ بازار میں بیٹھے ہوئے بچوں کی مانند ہیں ایک زمرہ کے بچے دوسرے زمرہ کے بچوں کو بلا کر کہتے ہیں 33 جب کہ بپتسمہ دینے والا یوحنا آیا وہ دوسروں کی طرح کھایا نہیں یا مئے نہیں پی ۔ لیکن تم اسکے بارے میں کہتے ہو کہ اس پر بد روح کے اثرات ہیں ۔ 34 ابن آدم آئے وہ دوسرے آدمیوں کی طرح کھانا کھاتے ہیں اور مئے بھی پیتے ہیں لیکن تم کہتے ہو وہ ایک پیٹو ہے مئے خور !محصول وصول کرنے والے اور دوسرے برے لوگ ہی اسکے دوست ہیں ۔ 35 لیکن حکمت اپنے کاموں سے ہی اپنے آپ کو طاقتور اور مستحکم بنا تی ہے ۔ 36 ایک فریسی یسوع کو کھانے پر مدعو کیا اور یسوع اس کے گھر جا کر کھانے پر بیٹھ گئے ۔ 37 اس گاؤں میں ایک گنہگار عورت تھی اس نے سنا کہ یسوع فریسی کے گھر میں کھا نا کھا نے بیٹھے ہیں تو اس نے سنگ مرمر کی ایک شیشی میں عطر لائی ۔ 38 وہ اسکے پاس پیچھے سے پہونچی اور قدموں کے پاس بیٹھی ہوئی روتی رہی اور اپنے آنسوؤں سے ان کے قدموں کو بھگوتی رہی اور اپنے سر کے بالوں سے یسوع کے قدموں کو پوچھنے لگی وہ متعدد مرتبہ انکے قدموں کو چوم کر اس پر عطر لگا نے لگی ۔ 39 وہ فریسی جس نے اپنے گھر میں یسوع کو کھانے کی دعوت دی تھی اس بات کو دیکھ تے ہوئے اپنے دل میں کہا، اگر یہ آدمی ہی ہوتا تو خود کے قدموں کو چھونے والی عورت کے بارے میں جانتا کہ وہ گنہگار ہے ۔ 40 اس بات پر یسوع نے فریسی سے کہا، اے شمعون میں تجھے ایک بات بتا تا ہوں شمعون نے کہا، کہئے استاد ۔ 41 یسوع نے کہا، دو آدمی تھے وہ دونوں کسی ایک مالدار سے رقم لئے ایک نے پانچ سو چاندی کے سکّے لئے اور دوسرے نے پچاس چاندی کے سکّے لئے ۔ 42 انکے پاس رقم نہ رہی جس کی وجہ سے قرض کی ادائیگی ان سے ممکن نہ ہوسکی تب امیر آدمی نے قرض کو معاف کر دیا تب اس نے ان سے پو چھا کہ ان دونوں میں سے کون مالدار سے زیادہ محبت کرتا ہے ؟۔ 43 شمعون نے کہا ، میں سمجھتا ہوں زیادہ قرض لینے والا ہی معلوم ہوتا ہے یسوع نے شمعون سے کہا، تو نے ٹھیک ہی کہا ہے ۔ 44 تب یسوع عورت کی طرف دیکھ کر شمعون سے کہتا ہے کیا تم اس عورت کو دیکھ سکتے ہو میں جب تیرے گھر آیاتھا تو تونے میرے قدموں کو پانی تک نہ دیا لیکن اس عورت نے اپنی آنکھوں کے آنسوؤں سے میرے قدموں کو بھگویا اپنے سر کے بالوں سے پونچھی ۔ 45 تو نے میرے قدموں کو نہیں چوما لیکن وہ عورت جب سے میں گھر میں آیا ہوں تب سے وہ میرے قدموں کو چوم رہی ہے ! 46 تو نے میرے سر میں تیل بھی نہیں لگا یا لیکن اس عورت نے تو میرے قدموں پر عطر لگائی ۔ 47 میں کہتا ہوں کہ اس کے کئی گناہ معاف ہو گئے کیوں کہ اس نے مجھ سے بہت محبت کی ۔ جس کو تھوڑی معافی ملتی ہے وہ تھوڑی سی محبت کا اظہار کرتا ہے۔ 48 تب یسوع نے اس سے کہا ، تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں ۔ 49 50 یسوع نے اس عورت سے کہا، تیرے ایمان کی بدولت ہی تو بچ گئی سلامتی سے چلی جا ۔

Luke 8

1 دوسرے دن یسوع چند شہروں اور گاؤں سے گزرتے ہوئے لوگوں میں تبلیغ کرنے لگے اور خدا کی بادشاہت کی خوشخبری دینے لگے بارہ رسول بھی انکے ساتھ تھے ۔ 2 چند عورتیں بھی انکے ساتھ تھیں یہ عورتیں ان سے بیماریوں میں صحت پائی ہوئی تھیں اور بد روحوں سے چھٹکارہ پائی ہوئی تھیں ان عورتوں میں سے ایک مریم تھی جو مگدلینی گاؤں کی تھی یسوع اس پر سے سات بد روحوں کو نکال باہر کیا تھا ۔ 3 اس کے علاوہ خوزہ (ہیرودیس کا مدد گار) جس کی بیوی یوانہ ،سوسناہ اور دوسری بہت سی عورتیں تھیں یہ عورتیں یسوع کی اور اسکے رسولوں کی اپنی رقم سے مدد کیا کرتی تھیں۔ 4 بہت سے لوگ مختلف گاؤں سے یسوع کے پاس اکٹھا ہو کر آئے تب یسوع نے ان لوگوں سے یہ تمثیل بیان کی۔ 5 ایک کسان بیج بونے کے لئے کھیت میں گیا جب وہ تخم ریزی کر رہاتھا تو چند بیج پیدل چلنے کی راہ میں گر گئے اور لوگوں کے پیروں تلے روندے گئے اور پھر پرندے آئے اور ان دانوں کو چگ گئے ۔ 6 چند بیج پتھر کی چٹان پر گر گئے اور اُ گ بھی گئے مگر پانی نہ ملنے کی وجہ سے سو کھ گئے۔ 7 چند بیج خاردار جھاڑیوں میں گر گئے وہ اُ گ تو گئے لیکن خاردار جھاڑیاں انکے برا بر بڑھنے لگے اور ان کا گلا گھو ٹنے لگے اس کی وجہ سے پنپ نہ سکے۔ 8 چند بیج جو عمدہ اور زرخیز زمین میں گرے یہ بیج اُ گ کر سبزشاداب ہو کر سو گنا زیادہ فصل بھی دی۔ یسوع نے اس تمثیل کو بیان کر نے کے بعد کہا، میری باتوں پر غور کر نے والے لوگوسنو ۔ 9 شاگردوں نے اس سے دریافت کیا کہ اس تمثیل کا کیا مطلب ہے؟۔ 10 یسوع نے ان سے کہا تم کو خدا کی بادشاہت کے بھیدوں کو سمجھنا چاہئے اس لئے اس کام کے لئے تمہیں منتخب کیا گیا ہے۔ لیکن میں دوسروں کو تمثیلوں کے ذریعے سمجھا تا ہوں 11 یہاں اس تمثیل کے معنی اسطرح ہیں، بیج سے مراد خدا کی تعلیمات ہیں۔ 12 راستے پر گرے ہوئے بیج سے کیا مراد ہے؟ خدا کی تعلیمات کو کچھ لوگ سنتے ہیں لیکن شیطان آکر ان کے دلوں میں سے اس کلام کو باہر نکال دیتاہے اس تعلیمات پر انکا ایمان نہ ہونے کی وجہ سے وہ خدا کی پناہ سے محروم ہوتے ہیں ۔ 13 پتھّر کی چٹان پر گرنے والے بیج کا کیا مطلب ہے؟ چند لوگ خدا کی تعلیمات کو سن کر بہت ہی سکون سے اسکو قبول کرتے ہیں لیکن ان کے لئے گہرائی تک جا نے والی جڑیں نہیں ہوتیں چونکہ وہ ایک مختصر مدت کے لئے ہی اس پر ایمان لاتے ہیں تب کچھ مصائب میں گھر جاتے ہیں تو اپنے ایمان کو کھو دیتے ہیں اور خدا سے دور ہو جا تے ہیں۔ 14 خاردار جھاڑیوں میں گرنے والے بیج سے کیا مراد ہے ؟ بعض لوگ خدا کی تعلیمات کو سنتے ہیں ۔ لیکن وہ دنیا کی فکروں اور مال و دولت اور زندگی کے سکون و چین کو ترجیح دیتے ہیں اس وجہ سے بڑھنے سے رک جاتے ہیں اور پھل نہیں پاتے اور با مراد نہیں ہو تے ۔ 15 زرخیز زمین میں گر نے والے بیج سے کیا مراد ہے ،؟بعض لوگ اچھے اور نیک دلی کے ساتھ خدا کی تعلیمات کو سنتے ہیں خدا کی تعلیمات کی اطاعت بھی کرتے ہیں صبر و برداشت کے ساتھ اچھے پھل دیتے ہیں۔ 16 کوئی بھی شخص چراغ جلا کر اس کو کسی برتن کے اندر یا کسی پلنگ کے نیچے چھپا کر نہیں رکھتا حالانکہ گھر میں آنے والوں کو روشنی فراہم کرنے کے لئے وہ اسکو شمعدان پر رکھتا ہے ۔ 17 روشنی میں نہ آنے والا کوئی راز ہی نہیں ہے اور ظاہر نہ ہونے والا کوئی بھید نہیں ہے ۔ 18 اسی وجہ سے جب تم کسی بات کو سنو تو ہوشیار رہو ایک شخص جو تھوڑی سمجھ رکھنے والا ہو زیادہ دانش مندی حاصل کر سکتا ہے لیکن وہ شخص جس میں سمجھ داری نہ ہو اپنے خیال میں جو سمجھ داری ہے اس کو بھی کھو دیتا ہے۔ 19 یسوع کی ماں اور انکے بھائی ان سے ملاقات کے لئے آئے وہاں پر بہت لوگ جمع تھے ۔ جس کی وجہ سے یسوع کی ماں اور ان کے بھائی کو انکے قریب جانا ممکن نہ ہو سکا وہاں پر موجود ایک آدمی نے یسوع سے کہا ۔ 20 آپکی ماں اور آپکے بھائی باہر کھڑے ہیں وہ آپ کو دیکھنا چاہتے ہیں ۔ 21 یسوع نے جواب دیا ، خدا کی تعلیمات کو سن کر اس پر عمل پیرا ہو نے والے لوگ ہی میری ماں اور میرے بھا ئی ہیں ! 22 ایک دن یسوع اور انکے شاگرد کشتی پر سوار ہوئے یسوع نے کہا ، آؤ جھیل کے اس پار چلیں اس طرح وہ اس پار کے لئے نکلے۔ 23 جب وہ جھیل میں کشتی پر جا رہے تھے تو یسوع کو نیند آ نے لگی اس طرف جھیل میں تیز ہوا کا جھونکا چلنے لگا اور کشتی میں پانی بھر نے لگا اور تمام کشتی سواروں کو خطرہ کا سامنا ہوا۔ 24 تب شاگردوں نے یسوع کے پاس گئے انکو جگا کر کہا، صاحب صاحب ۱ہم سب ڈوب رہے ہیں 25 یسوع نے اپنے شاگردوں سے پوچھا، تمہارا ایمان کہاں گیا؟ 26 یسوع اور انکے شاگردوں نے گلیل سے جھیل پار کر کے گراسینیوں کے علاقے کا سفر کیا ۔ 27 جب یسوع کشتی سے اترے تو اس شہر کا ایک آدمی یسوع کے نزدیک آیا اس آدمی پر بد روح سوار تھی ایک لمبے عرصہ سے وہ کپڑے ہی نہ پہنتا تھا اور گھر میں نہیں رہتا تھا اور قبروں کے درمیان رہتا تھا۔ 28 بد روح اس پر ایک عرصے سے قابض تھی اس آدمی کو قید خانہ میں ڈال کر اس کے ہاتھ پاؤں کو زنجیروں میں جکڑ نے کے با وجود بھی وہ انکو توڑ دیتا تھا ۔ اس کے اندر کی بدروح اسکو ویران جگہوں میں زبردستی لے جایا کرتی تھی ۔ یسوع نے بد رُوح کو حکم دیا اسے چھوڑ کر چلی جا اس آدمی نے یسوع کے سامنے جھک کر اونچی آواز سے کہا ، اے یسوع خدائے تعالیٰ کے بیٹے! مجھ سے تو کیا چاہتا ہے ؟ برائے مہربانی مجھے اذیت نہ دے۔ 29 30 یسوع نے اس سے پوچھا تیرا نام کیا ہے ؟ اس نے جواب دیا لشکر کیوں کہ اس میں بہت سی بد رُوحیں جمع ہوئی تھیں ۔ 31 بد روحوں نے یسوع سے بھیک مانگی کہ وہ انکو مقام ارواح میں نہ بھیجے۔ 32 وہاں پر ایک پہاڑ تھا پہاڑ کے اوپر سؤروں کا ا یک غول چر رہا تھا ا ن بد روحوں نے یسوع سے اجازت چاہی کہ انکو سؤروں میں جا نے دے تب یسو ع نے انکو اجازت دی ۔ 33 تب بد روحیں اس آدمی سے باہر نکل کر سؤروں میں شامل ہو گئیں تب ایسا ہوا کہ سوروں کا غول پہاڑ کے نیچے د وڑتے ہو ئے جاکر جھیل میں گر پڑا اور ڈوب گیا۔ 34 سؤروں کو چرا نے والے بھا گ گئے اور یہ خبر شہروں میں اور گاؤں میں پھیل گئی ۔ 35 اس واقعے کو جاننے کے لئے لوگ یسوع کے پاس آئے انہوں نے آدمی کو دیکھا جس پر سے بد روح نکل گئی تھی وہ کپڑے پہنے ہوئے تھا اور یسوع کے قدموں کے پاس بیٹھا تھا ۔ اور وہ اپنے ہوش و حواس میں تھا ۔ لوگ خوف زدہ ہوئے۔ 36 یسوع نے جس طریقے سے اس آدمی کو شفاء دی اور جنہو ں نے اسے دیکھا انہوں نے اس آدمی کو دیکھنے آئے ہو ئے دیگر لوگوں سے واقعہ کے تفصیل سناتے رہے۔ 37 تب گرا سینیوں ضلع کے تما م لوگوں نے یسوع سے التجا کی آپ یہاں سے تشریف لے جائینگے کیوں کہ وہ سب بہت ڈرے ہو ئے تھے 38 بد روحوں سے چھٹکا رہ پا نے والے نے یسوع سے التجا کی کہ مجھے بھی تو اپنے ساتھ لے جا ۔ یسوع نے یہ کہتے ہو ئے روانہ کیا۔ 39 تو اپنے گھر کو واپس ہوجا اور خدا نے تیرے ساتھ جو کچھ کیا انکولوگوں تک سنا ۔ اس طرح کہکر اس نے اسکو بھیج دیا ۔ 40 جب یسوع گلیل کو واپس لوٹے تو لوگوں نے انکا استقبال کیا ہر ایک انکا انتظار کر رہے تھے۔ 41 یائیر نام کا ایک شخص یسوع کے پاس آیا وہ یہودی عبادت گاہ کا قائد تھا وہ یسوع کے قدموں پر جھک کر اپنے گھر آنے کی گزارش کر نے لگا۔ 42 اس کی اکلوتی بیٹی تھی وہ بارہ سال کی تھی اور بستر مرگ پر تھی ۔ جب یسوع یائیر کے گھر جا رہے تھے تو لوگ انکو ہرطرف سے گھیرے ہوئے آئے۔ 43 ایک ایسی عورت وہاں تھی جس کو بارہ برس سے خون جاری تھا ۔ وہ اپنی ساری رقم طبیبوں پر خرچ کر چکی تھی لیکن کوئی بھی طبیب اس کو شفاء نہ دے سکا۔ 44 وہ عورت یسوع کے پیچھے آئی اور اسکے چوغے کے نچلے دامن کو چھوا فوراً اسکا خون بہنا رک گیا۔ 45 تب یسوع نے پوچھا مجھے کس نے چھوا ہے؟ 46 اس پر یسوع نے کہا، کسی نے مجھے چھوا ہے میں نے محسوس کیا ہے کہ جسم سے قوت نکل رہی ہے ۔ 47 اس عورت نے یہ سمجھا کہ اب اس کے لئے کہیں چھپے بیٹھے رہنا ممکن نہیں تو وہ کانپتے ہوئے اس کے سامنے آئی اور جھک گئی پھر اس عورت نے یسوع کو چھو نے کی وجہ بیان کی اور کہا کہ اسکو چھو نے کے فوراً بعد ہی وہ تندرست ہو گئی ۔ 48 یسوع نے اس سے کہا، بیٹی تیرے ایمان کی وجہ سے تجھے صحت ملی ہے سلامتی سے چلی جا ۔ 49 یسوع باتیں کر ہی رہے تھے ایک یہودی عبادت گاہ کے قائد کے گھر سے ایک شخص آیا اور کہا، کہ تیری بیٹی تو مر گئی ہے اب تعلیم دینے والے کو کسی قسم کی تکلیف نہ دے۔ 50 یسوع نے یہ سنکر یائیر سے کہا ، ڈرو مت ایمان کے ساتھ رہو تیری بیٹی اچھی ہو گی۔ 51 یسوع یائیر کے گھر گئے وہ صرف پطرس یوحنا یعقوب اور لڑکی کے باپ اور ماں کو اپنے ساتھ چلنے کی اجازت دی یسوع نے کہا دوسرے کوئی بھی اندر نہ آئے ۔ 52 بچی کی موت پر سب لوگ رو رہے تھے اور غم میں مبتلاء تھے لیکن یسوع نے ان سے کہا، مت رو نا وہ مری نہیں ہے بلکہ وہ سو رہی ہے؟ 53 تب لوگ یسوع پر ہنسنے لگے اس لئے کہ ان لوگوں کو یقین تھا کہ لڑکی مرگئی ہے ۔ 54 لیکن یسوع نے اس لڑ کی کا ہاتھ پکڑ کر کہا ، ننھی لڑکی اٹھ جا ! 55 اسی لمحہ لڑکی میں روح واپس آئی وہ اٹھ کھڑی ہوئی یسوع نے ان سے کہا، اس کو کھانے کے لئے کچھ دو ۔ 56 لڑکی کے والدین تعجب میں پڑ گئے یسوع نے انکو حکم دیا کہ وہ اس واقعہ کو کسی سے نہ کہیں۔

Luke 9

1 یسوع نے بارہ رسولوں کو ایک ساتھ بلایا اور انکو بیماروں میں شفاء دینے کی قوّت اور بدروحوں کو قابو میں رکھنے کا اختیار دیا ۔ 2 خدا کی بادشاہت کے بارے میں لوگوں میں منادی کر نے اور بیماروں کو شفاء دلانے یسو ع نے رسولوں کو بھیجا ۔ 3 اس نے رسولوں سے کہا ، جب تم سفر پر نکلو تو اپنے ساتھ کو ئی چیز نہ لیجا نا نہ لاٹھی ، نہ جھولی ، نہ روٹی ، نہ روپیہ پیسہ اور نہ ہی دو دو لباہی۔ 4 جب تم کسی گھر میں قیام کرو تو اس گاؤں کو چھوڑ کر جاتے وقت تک تم وہیں رہنا ۔ 5 اگر اس گاؤں کے لوگوں نے تمہارا استقبال نہ کیا تو تم اس گاؤں کے باہر جا کر اپنے پیروں میں لگی دھول و گرد وغبار وہیں پر جھاڑ دینا اور یہ بات ان لوگوں کے لئے ایک انتباہ ہوگی۔ 6 تب رسول وہاں سے نکلے سفر کئے اور گاؤں، گاؤں جاکر جہاں موقع ملا خوشخبری کی منا دی کر نے لگے اور بیماروں کو شفا ء دی ۔ 7 جب حاکم ہیرو دیس نے پیش آنے والے ان تمام واقعات کے بارے میں سنا تو وہ نہایت پریشان ہوا کیوں کہ بعض لوگ کہہ رہے تھے بپتسمہ دینے والا یو حنا مرنے والوں میں سے دو بارہ جی اٹھا ہے 8 دوسرے لوگ یہ کہنے لگے کہ ایلیاہ ہمارے پاس آیا ہے اور بعض لوگ کہتے تھے، گزرے ہو ئے زمانے کے نبیوں میں سے ایک دو بارہ زندہ ہو گئے ہیں ۔ 9 ہیرو دیس کہنے لگا میں نے یو حنا کا سر کاٹ دیا لیکن یہ کون آ دمی ہے جس کے متعلق میں یہ باتیں سن رہا ہوں اور وہ یسوع کو دیکھنے کے لئے بے چین تھا ۔ 10 رسول لوگ جب اپنے خوشخبری سنا نے کے بعد سفر سے واپس لوٹے تو ان لوگوں نے جو کچھ کیا تھا اس کے بارے میں اپنے سارے واقعات یسوع کو سنا دیئے ۔ تب وہ انکو اپنے ساتھ بیت صیدا گاؤں کو لے گئے جہاں انکے ساتھ کوئی اور نہ تھا ۔ 11 تب یسوع کا وہاں جانا لوگوں کو معلوم ہوا اور وہ اسکے پیچھے ہو لئے یسوع نے انکا استقبال کیا اور خدا کی بادشاہت کے بارے میں انہیں بتایا اور بیماروں کو شفا ء دی 12 اس شام بارہ رسول یسوع کے پاس آئے اور آکر کہا ، اس جگہ پر کوئی نہیں رہتا ہے اس وجہ سے لوگوں کو بھیج دے تا کہ وہ قرب و جوار کھیتوں اور گاؤں میں جا کر کھا نا خرید لیں اور رات میں سو نے کیلئے جگہ دیکھ لیں۔ 13 تب یسوع نے رسولوں سے کہا ، تم انکو تھو ڑا سا کھا نا دیدو رسولوں نے کہا ہم تو صرف پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں اپنے پاس رکھتے ہیں ایسے میں ہم کو ان لوگوں کے لئے بھی کھا نا خرید نا ہو گا ؟ ۔ 14 وہاں پر تقریباً پانچ ہزار آدمی موجود تھے ۔ تب یسوع نے اپنے شاگر دوں سے کہا، ان میں پچاس پچاس لوگوں کی صفیں بنا کر بٹھا ؤ۔ 15 ان کے کہنے کے مطابق شاگردوں نے ویسا ہی کیا سب لوگ زمین پر بیٹھ گئے ۔ 16 تب یسوع ان پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں کو اپنے ہاتھ میں لیکر اور آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا انکے لئے خدا کی بارگاہ میں شکریہ ادا کیا پھر تقسیم کرکے شاگر دوں کو دیا اور کہا، ان روٹیوں کو لوگوں میں بانٹ دو ۔ 17 سبھی کھا کر مطمئن ہوئے کھا نے کے بعد بچی ہوئی غذا کے ٹکڑوں کو جب ایک جگہ جمع کیا گیا تو اس سے بارہ ٹوکریاں بھر گئیں۔ 18 ایک دفعہ ایسا ہوا کہ یسوع تنہا دعا مانگ رہے تھے تب انکے شاگرد وہاں آئے یسوع نے ان سے پو چھا ، لوگ میرے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟۔ 19 اس بات پر شاگردوں نے کہا، بعص لوگ تجھے بپتسمہ دینے والا یوحنا کہتے ہیں ۔ اور بعض لوگ ایلیاہ کہتے ہیں ۔ اور کچھ لوگ کہنے لگے کہ گزرے ہوئے زمانے کے نبیوں میں سے ایک دو بارہ زندہ ہو گئے ہیں ۔ 20 تب یسوع نے شاگر دو ں سے پو چھا تم مجھے کیا کہتے ہو ؟ پطرس نے جواب دیا، تو خدا کی طرف سے آیا ہوا مسیح ہے ۔ 21 یسوع نے ان کو تنبیہ کی کہ وہ کسی سے یہ بات نہ کہیں ۔ 22 تب یسوع نے کہا ، ابن آدم کو بہت سے مصائب سے گزر نا ہے وہ بڑے یہودی کے قائدین کے رہنما سے اور معلّمین شریعت سے دھتکارہ جائیگا اور مارا جائیگا اور تیسرے ہی دن جی اٹھے گا۔ 23 یسوع نے اپنی تقریر کو جا ری رکھا ان سب سے کہا، اگر کوئی میرا شاگرد بننا چاہے تو اسے چاہئے کہ وہ اپنا آپ ہی سے انکار کرے اور روزانہ اپنی صلیب کو اٹھائے ہوئے میری شاگردی کرے۔ 24 جو اپنی زندگی کو بچا نا چاہتے ہیں تو وہ اس کو کھو دیگا میری خاطر سے اپنا جان کو قربان کر نے والا ہی اس کو بچا ئے گا ۔ 25 ایک آدمی جو ساری دنیا کو کمالیا ہے لیکن اپنے آپ کو کھو تا ہے یا تباہ کر تا ہے اس سے کیا فائدہ ہوگا ؟ 26 جو کوئی بھی میرے لئے یا میری تعلیم کے لئے شر ما ئے گا ابن آدم بھی جب اپنے باپ کے اور پاک فرشتوں کے جلال میں آئیگا تو ان سے شر مائیگا ۔ 27 لیکن میں تم سے سچائی کے ساتھ کہتا ہوں ۔ یہاں کچھ ایسے لوگ کھڑے ہیں جو اس وقت تک موت کا مزہ نہیں چکھیں گے، جب تک خدا کی بادشاہت کو دیکھ نہ لیں۔ 28 تقریباً آ ٹھ دنوں کے بعد یسوع یہ سا ری باتیں کہنے لگے انہوں نے پطرس ، یوحناّ کو اور یعقوب کو اپنے ساتھ لے کر دعا کر نے کیلئے پہاڑ پر چلے گئے۔ 29 جب یسوع دعا کر رہے تھے تب ان کا چہرہ متغیر ہوگئے اور ان کے کپڑے سفید ہو کر چمکنے لگے۔ 30 تب دو شخص ان کے ساتھ باتیں کر رہے تھے وہ دونوں موسیٰ اور ایلیاہ تھے۔ 31 یہ دونوں بھی تابناک تھے۔ یروشلم میں واقعہ ہو نے والی وہ موت کے بارے میں باتیں کر رہے تھے۔ 32 پطرس اور دوسرے نیند سے جب بیدار ہو ئے تو یسوع کے جلا ل کے ساتھ کھڑے ہوئے ان دو آدمیوں کے ساتھ دیکھا۔ 33 جب انہوں نے دیکھا تو موسیٰ اور ایلیاہ اس کو چھوڑ کر جا رہے تھے پطرس نے کہا، ا ے استاد ہم یہاں ہیں یہ بہتر ہے اور کہا کہ ہم یہاں تین شا میانے نصب کریں گے ایک آ پکے لئے دوسرا موسیٰ کے لئے اور تیسرا ایلیا ہ کے لئے پطرس کو یہ معلوم نہ ہو سکا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔ 34 پطرس جب ان واقعات کو سنا رہا تھا ایک بادل ان کے اطراف آکر گھر گیا جب وہ بادل میں تھے تب پطرس یعقوب اور یوحناّ کو خوف ہوا ۔ 35 بادلوں میں سے ایک آواز سنائی دی وہ یہ کہ یہ میرا بیٹا ہے اور وہ میرا منتخب کیا ہوا ہے اور تم اس کے فرمانبر دار ہو جاؤ۔ 36 اس آوا ز کی سنائی دینے کے بعد انہوں نے صرف یسوع کو ہی دیکھا۔پطرس ، یعقوب اور یوحناّ خا موش تھے اس واقعہ کو کسی سے بیان نہ کر سکے ۔ 37 دوسرے ہی دن وہ پہا ڑ سے اتر کر نیچے آئے لوگوں کی ایک بڑی بھیڑ یسوع کے انتظار میں تھی۔ 38 بھیڑ میں سے ایک آدمی چلا یا اور کہا، اے معلم ! مہر بانی ہو گی کہ آپ آ ئیں اور میرے بچے کو دیکھیں اس لئے کہ وہ میرا اکلو تا بیٹا ہے ۔ 39 ایک بدروح میرے بیٹے میں سما جاتی ہے تب وہ آہ و بکا کرتا ہے حواس کھو بیٹھتا ہے او ر منھ سے کف گرا تا ہے اور بدروح اس کو جھنجھو ڑ تی ہے اور اسے جکڑ تی ہے ۔ 40 میں میر ے بیٹے کو بدروح سے چھٹکا رہ دلا نے کے لئے آپکے شا گردوں سے معروضہ پیش کیا لیکن ان میں سے یہ بات ممکن نہ ہو سکی ۔ 41 تب یسوع نے جواب دیا، اے ایمان نہ رکھنے والی ظالم قوم! زندگی میں مزید کتنا عرصہ تمہا رے ساتھ صبر و بر داشت کے ساتھ رہوں؟، اس طرح جواب دیتے ہو ئے اس آدمی سے کہا تو اپنے بچے کو یہاں لے آؤ۔ 42 جب وہ بچہ آ رہا تھا تو بدروح نے اس کو زمین پر پٹک دی ۔۔بچّہ نے اپنا ہوش کھو دیا تب یسوع نے بد روح کو ڈانٹا اور اس بچّے کو شفاء دی پھر اس بچے کو اس کے باپ کے حوالے کردیا۔ 43 لوگ خدا کی اس عظیم قدرت کو دیکھ کر چونک پڑے۔ 44 ابن آ دم کو بعص لوگوں کی تحویل میں دیدیا جائے گا اور تم اس بات کو نہ بھو لنا ۔ 45 لیکن یسوع کی ان باتوں کو شاگرد سمجھ نہ سکے اس لئے کہ اس کے معنیٰ ان سے پوشیدہ تھے لیکن یسوع نے جن باتوں کو بتائے تھے ان باتوں کوپوچھنے کے لئے شاگرد گھبرا گئے۔ 46 یسوع کے شاگردوں نے آپس میں بحث شروع کی کہ ان میں بہت عظیم تر شخصیت کس کی ہے۔ 47 یسوع نے ان کے دلوں کا خیال معلوم کر کے ایک بچّے کو لے لیا اور اپنے پاس کھڑا کیا ۔ 48 یسوع اپنے شاگردوں سے کہا، جو کوئی میرے نام پر چھوٹے بچے کو قبول کرتا ہے تو گویا اس نے مجھے ہی قبول کیا ہے اور اگر کو ئی مجھے قبول کرتا ہے تو گویا اس نے میرے بھیجنے وا لے خدا کو قبول کرتا ہے تم میں جو غریب اور کمزور ہے وہی تم میں اہم اور بڑا بنتا ہے ۔ 49 یوحنّا نے کہا ، اے استاد ! تیرے نام کی نسبت سے ایک شخص بد روحوں سے چھٹکارہ دلا تے ہوئے ہم نے دیکھا ہے ہم نے اس سے کہا کہ وہ تیرے نام کا استعما ل نہ کرے کیوں کہ وہ ہماری جماعت سے نہیں ہے ۔ 50 یسوع نے کہا ،اس کی راہ میں رکاوٹ نہ بنو کیوں کہ وہ جو تمہارا مخالف نہیں ہو تا وہ تمہارا ہی ہوتا ہے ۔ 51 یسوع کے پھر آسمان کو واپس لوٹنے کا وقت قریب آیا ۔اسلئے انہوں نے یروشلم کو جا نے کا فیصلہ کر لئے ہیں ۔ 52 یسوع نے چند لوگوں کو اپنے سے آگے بھیج دیا ۔یسوع کے لئے ہر چیز تیار کرنے کے لئے وہ سامریوں کے ایک شہر کو گئے 53 چونکہ وہ یروشلم جا رہے تھے اس لئے وہاں کے لوگوں نے اس کا استقبال نہ کیا ۔ 54 یسوع کے شا گرد یعقوب اور یوحنّا نے اس بات کو دیکھکر کہا اے خداوند !کیا تو چاہتا ہے کہ آسمان سے آگ برسا کر ان لوگوں کو تباہ کر دینے کے لئے ہم حکم دیں- 55 لیکن یسوع نے ان کی طرف پلٹ کر ڈانٹ دیا 56 تب یسوع اور اسکے شاگرد دوسرے شہر کو چلے گئے 57 وہ سب جب راستے سے گزر رہے تھے کسی نے یسوع سے کہا ، تو کہیں بھی جائے لیکن میں تیرے ساتھ ہی چلونگا ۔ 58 یسوع نے جواب دیا ، لومڑیوں کے لئے گڑھے ہیں اور پرندوں کے لئے گھونسلے ہیں لیکن ابن آدم کو سر چھپا نے کے لئے بھی کوئی جگہ نہیں ہے ۔ 59 یسوع نے دوسرے آدمی سے کہا ، میری پیروی کرو لیکن اس آدمی نے کہا ، خدا وند اجازت دو کہ میں پہلے جاکر میرے باپ کی تدفین کر آؤں ۔ 60 لیکن یسوع نے اس سے کہا، جو مر گئے ہیں انہیں مر نے والوں کی تدفین کر نے دو تم جاؤ خدا کی بادشاہت کے بارے میں لوگوں سے کہو ۔ 61 کسی دوسرے آدمی نے یسوع سے پوچھا، اے میرے خداوند ! میں تو تیرے ساتھ چلونگا لیکن پہلے مجھے میرے خاندان والوں کے پاس جا کر وداع کرنے کی اجازت دے۔ 62 یسوع نے کہا، وہ شخص جو ہل پر ہاتھ رکھ کر پیچھے مڑ کر دیکھتا ہے تو وہ حدا کی بادشاہت کے قابل نہیں ہے ۔

Luke 10

1 لوگوں کو چن کر جن شہروں میں اور مختلف جگہوں پر خود جا نا چاہتے تھے وہاں پر قبل از وقت ہی دو دو گروہوں کو بھیج دیا ۔ 2 یسوع نے ان سے کہا، فصل تو بہت زیا دہ ہے لیکن اس کے لئے کام کر نے والے مزدور تھو ڑے ہیں اس لئے فصل کے مالک سے منت کرو کہ وہ زیا دہ مزدوروں کو بھیجے۔ 3 تم اب جا سکتے ہو لیکن میری باتیں سنو ! بھیڑوں کے بیچ بکریوں کو بھیجنے کی طرح تم کو بھیج رہا ہوں ۔ 4 ہاتھ کی تھیلی ہو کہ روپیہ ہو یا جوتیاں ہو ساتھ نہ لے جائیں اور نہ راستے میں رک کر لوگوں سے باتیں کرو ۔ 5 تم گھروں میں داخل ہو نے سے پہلے کہو اس گھر میں سلامتی ہو۔ 6 اگر اس گھر میں کوئی پر امن طبیعت کا آدمی ہو تو تمہاری سلامتی کی دعا سے پہنچے گی اور اگر وہ شریف النفس نہ ہو تو تمہاری سلامتی کی دعائیں تمہاری ہی طرف لوٹ کر آئیں گی ۔ 7 گھر میں قیام کرو وہ تمہیں جو بھی کھانے پینے کی چیز پیش کریں تو تم اس کو کھا لو اور بچا لو مزدور اپنی تنخواہ لینے کا مستحق ہوگا اس لئے قیام کے لئے تم اس گھر کو چھوڑ کر کوئی دوسرا گھر قبول نہ کرو۔ 8 جب تم کسی گاؤں میں جاؤ اور گاؤں والے تمہارا استقبال کریں اور اگر وہ کوئی کھا نا پیش کریں تو تم اسکو کھا ؤ ۔ 9 اور وہاں کے بیماروں کو تم شفاء بخشو اور وہاں کے لوگوں کو کہو کہ خدا کی بادشاہت تمہارے بہت ہی قریب آنے والی ہے۔ 10 لیکن جب تم کسی گاؤں کو جاؤ اور وہاں کے مقامی لوگ تمہیں خوش آمدید نہ کہیں تو تم اس گاؤں کی گلیوں میں جاکر کہو کہ 11 ہمارے پیروں میں تمہارے شہر کی لگی دھو ل کو تمہارے ہی خلاف اس کو جھا ڑ دیتے ہیں لیکن تمہیں جاننا چاہئے کہ خدا کی بادشا ہت قریب آنے والی ہے کہو ۔ 12 میں تم سے کہتا ہوں فیصلے کے دن ان لوگوں کا حال سدوم کے لوگوں کے حال سے زیا دہ خراب اور سخت ہوگا 13 تم پر افسوس اے خرازین تم پر افسوس اے بیت صیدا میں نے تمہارے بیچ کئی معجزے دکھا ئے اگر وہ معجزے صور اور صیدا جیسے مقامات پر ہوئے ہو تے تو وہاں کے مقا می لو گ بہت پہلے ہی اپنی زندگی میں تبدیلیاں لا تے اور اپنے گناہوں پر تو بہ کرتے اور ٹاٹ اوڑھ لیتے اور راکھ لیپ لیتے تھے۔ 14 لیکن فیصلہ کے دن تیری حالت صور اور صیدا کے لوگوں کی حالت سے بھی خراب ہو گی ۔ 15 اے کفر نحوم ! کیا تجھے اتنی فصیلت ہو گی اور اتنا بلند ہو گا جیسا کہ آسمان نہیں! بلکہ تو عالم ارواح میں اتا را جائیگا ۔ 16 اور کہا ، جو کوئی تمہاری باتیں سنتا ہے وہ میری باتوں کو سنتا ہے جو تمہیں نہیں مانتا گویا وہ مجھے نہیں مانتا اور جو مجھے نہیں مانتا گویا وہ خدا کو نہیں مانتا جس نے مجھے بھیجا ہے ۔ 17 جب ۷۲ شاگرد اپنے سفر سے واپس لوٹے تو وہ بہت خوش تھے انہوں نے یسوع سے کہا ،اے خداوند ! جب ہم نے آپکا نام کہا تو بد روحیں بھی ہمارے فرماں بردار ہو گئیں۔ 18 یسوع نے ان سے کہا ،شیطان کو آسمان سے بجلی کی طرح نیچے گرتا ہوا میں نے دیکھا ہے 19 سنو ! کہ میں نے تم کو سانپوں اور بچھوؤں پر چلنے کی طاقت دی ہے ۔ دشمن کی طا قت سے بڑھکر میں نے تم کو طاقت دی ہے اور کوئی چیر تم کو نقصان نہ پہنچا سکے گی ۔ 20 اور کہا ہاں روحیں تمہاری اطاعت گزار ہونگی اس بات سے خوش مت ہو کہ یہ طاقت تمہیں حاصل ہے بلکہ خوش اسلئے ہو کہ تمہارے نام آسمان میں لکھ دیئے گئے ہیں ۔ 21 تب یسوع روح القدس کے ذریعے بہت خوش ہو کر اسطرح دعا کی ، اے آسمان و زمین کے خداوند باپ ! میں تیری تعریف کرتا ہوں تو نے عالموں پر اور عقلمندوں پر ان واقعات کو پوشیدہ رکھا ۔اسی لئے میں تیری تعریف کرتا ہوں لیکن تو نے چھوٹے بچّوں کی طرح رہنے والے لوگوں پر اس واقعہ کو ظاہر کیا ہے ۔ہاں! اے باپ وہی تو تیری مرضی تھی ۔ 22 میرے باپ نے مجھے ہر چیز دی ہے بیٹا کون ہے کسی کو معلوم نہیں ہے اور تنہا صرف باپ ہی کو یہ معلوم ہے اور باپ کون ہے صرف بیٹے ہی کو معلوم ہے ۔اور اس شحص کے جس پر بیٹا ا سے ظا ہر کر نا چاہے 23 جب یسوع اپنے شاگردوں کے ساتھ تنہا تھے تو وہ پلٹ کر ان سے کہا ،تم پر فضل ہو کہ اب واقع ہو نے والے حالات کو تم دیکھتے ہو ۔ 24 میں تم سے کہتا ہوں کہ نبیوں اور بادشاہوں نے ان واقعات کو دیکھنا چاہا جو تم دیکھ رہے ہو لیکن وہ کبھی نہیں دیکھے ۔ اور جن واقعات کو تم سن رہے ہو وہ بھی سن نے کی تمنّا کئے لیکن وہ کبھی نہیں سن پائے ۔ 25 تب ایک شریعت کے معلم نے یسوع کو آزمانے کے لئے اٹھ کھڑاہوا اور پو چھا ، اے استاد میں کیا کروں کہ ہمیشہ کی زندگی پاؤں؟ 26 یسوع نے اس سے پو چھا ، شریعت میں اس کے متعلق کیا لکھا ہوا ہے ؟ اور تم وہاں کیا پڑھتے ہو؟ 27 اس نے کہا، یہ اس طرح لکھا ہوا ہے کہ آپکو اپنے خدا وند سے پورے دل و جان سے پوری روح سے اور پو ری طا قت سے اور پو رے ذہن کے ساتھ محبت کر نی چاہئے ۔ اور پھر جس طرح تو اپنے آپ سے محبت کر تا ہے اسی طرح پڑوسیوں سے بھی محبت کر نی چاہئے ۔ 28 یسوع نے اس سے کہا، تیرا جواب بالکل صحیح ہے ۔ تو ویسا ہی کر تب کہیں تجھے ہمیشہ کی زندگی نصیب ہو گی ۔ 29 لیکن آدمی نے بتانا چاہا کہ وہ اسکا سوال پوچھنے میں سیدھا ہے اسلئے وہ یسوع سے پو چھا کہ میرا پڑوسی کو ن ہے ؟۔ 30 تب یسوع نے کہا، ایک آدمی یروشلم سے یریحو کے راستہ میں جا رہا تھا کہ چند ڈاکوؤں نے اسے گھیر لیا ۔ وہ اس کے کپڑے پھاڑ ڈالے اور اسکو بہت زیا دہ پیٹا بھی اس کی یہ حالت ہو ئی کہ وہ نیم مردہ ہو گیا وہ ڈاکو اسکو وہاں چھوڑ دیئے اور چلے گئے۔ 31 ایسا ہوا کہ ایک یہودی کا ہن اس راہ سے گزر رہا تھا وہ کاہن اس آدمی کو دیکھ نے کے با وجود اسکی کسی بھی قسم کی مدد کئے بغیر اپنے سفر پر آگے روانہ ہوا ۔ 32 تب لاوی اسی راہ پر سے گزر تے ہوئے اس کے قریب آیا ۔ وہ بھی اس زخمی آدمی کی کچھ بغیر مدد کئے اپنے سفر پر آگے بڑھ گیا۔ 33 پھر ایسا ہوا کہ ایک سامری 34 سامری نے اس کے قریب جا کر اسکے زخموں پر زیتون کا تیل اور مئے لگا کر کپڑے سے باندھ دیا ۔ وہ سامری چونکہ ایک گدھے پر سواری کرتے ہوئے بذریعے سفر وہاں پہنچا تھا ۔ اس نے زخمی آدمی کو اپنے گدھے پر بٹھا ئے ہوئے اس کو ایک سرائے میں لے گیا اور اسکا علاج کیا ۔ 35 دوسرے دن اس سامری نے دو چاندی کے سکّے لئے اور اسکو سرائے والے کو دیکر کہا کہ اس زخمی آدمی کی دیکھ بھا ل کرنا اگر کچھ مزید اخراجات ہوں تو پھر جب میں دوبارہ آؤنگا تو تجھ کو ادا کرونگا ۔ 36 یسوع نے اسکو پو چھا کہ ان تینوں آدمیوں میں سے کس نے ڈاکو کے ہاتھ میں پڑے آدمی کا پڑوسی ہو نا ثابت کیا ہے۔؟ 37 معلّم شریعت نے جواب دیا، اسی آدمی نے جس نے اسکی مدد کی ۔ تب یسوع نے کہا، تب تو جاکر اپنے پڑوسیوں سے ایسا ہی کر ۔ 38 یسوع اور انکے شاگرد سفر کرتے ہوئے ایک گاؤں آئے مارتھا نامی عورت نے یسوع کو اپنے گھر میں مدعو کیا۔ 39 اسکی مریم نامی ایک بہن تھی مریم یسوع کے قدموں کے قریب بیٹھکر ان کی تعلیم کو سنتی تھی ۔ 40 لیکن اس کی بہن مارتھا مہمانوں کی دیکھ بھال میں مصروف رہتی تھی ۔ گھر میں بہت سا کام کاج ہوتا تھا جس کی وجہ سے مارتھا غضب آلود ہوکر یسوع کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ اے خداوند ! میری بہن نے گھر کا سارا کام مجھ پر چھوڑ دیا ہے اس لئے میری مدد کر نے کے لئے اس سے کہو ! 41 لیکن خداوند نے جواب دیا مارتھا مارتھا تو بہت مصروف ہے اور کئی معاملات میں فکر مند ہے ۔ 42 صرف ایک چیز ہی ضروری ہے اور مریم نے جو بہتر ہے وہ انتخاب کیا ہے اور اس سے وہ کبھی واپس نہ لیا جائیگا ۔

Luke 11

1 ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ یسوع ایک جگہ دعا کر رہے تھے اور جب وہ دعا ختم کئے تو ان کے شاگردوں میں سے ایک نے کہا، اے خداوند ! یوحناّ اپنے شاگردوں کو دعا کر نے کا طریقہ سکھایا ہے برائے مہر بانی دعا کر نے کا طریقہ ہمیں بھی سکھا دے۔ 2 یسوع نے ان سے کہا، تم اس طرح دعا کرواور کہو: 3 ہمیں روز کی روٹی روز عطا کر۔ 4 ہما رے گناہوں کو معاف کر 5 تب یسوع نے ان سے کہا یوں سمجھو، تم میں سے ایک آدمی ہے کہ جو اپنے دوست کے گھر کو رات میں تا خیر سے گیا وہ اپنے دوست سے کہتا ہے، میرا ایک دوست مجھ سے ملنے کیلئے بہت دور سے میرے پاس آیا ہے لیکن اسے کھلا نے کے لئے میرے پاس کچھ نہیں ہے مہر بانی سے مجھے تین روٹیاں دے ۔ 6 7 وہ دوست گھر کے اندر سے جواب دیتا ہے نکل جا اور مجھے تکلیف نہ دے اور دروازہ بند ہے! میں اور میرے بچے سو رہے ہیں میں اب اٹھ کر تجھے روٹی نہیں دے سکتا۔ 8 صرف اسکی دوستی ہی اس کو نہیں اٹھا سکتی اور نہ روٹی دے سکتی ہے لیکن اگر وہ مسلسل پو چھتا ہی رہے تو وہ اٹھ کر اپنے دوست کو یقیناً اس کے مطا لبہ کے مطا بق روٹی دے گا ۔ 9 اس لئے میں تم سے کہتا ہوں مانگو تو ضرور تمہیں ملے گا۔ تلاش کرو اور تم پاؤگے۔کھٹکھٹا ؤ تب تمہا رے لئے دروازہ کھلے گا۔ 10 ہاں جو مسلسل مانگتا ہے پائے گا اگر ایک آدمی تلاش کر تا رہے تو پا ئیگا جو کھٹکھٹا تا ہے تو آ خر کار اس کے لئے دروا زہ کھول دیا جائیگا۔ 11 تم میں کتنے لوگ ہیں جو باپ بنے ہیں اگر تمہا را کو ئی بچہ تم سے مچھلی مانگے تو کیا تم اس کو سانپ دو گے ؟ ہر گز نہیں بلکہ تم مچھلی ہی دو گے۔ 12 اگر تمہا رابچہ تم سے انڈا پوچھے تو کیا تم اس کو بچھو دوگے ؟ ہر گز نہیں ۔ 13 اگر تم دوسرے لوگوں کی طرح خراب اور برے ہو لیکن تم جانتے ہو کہ تمہا رے بچوں کو کس طرح اچھی اور عمدہ چیز یں دینا ہے ٹھیک اسی طرح تمہارا آسمانی باپ بھی مانگنے والوں کو روح القدس ضرور دیتا ہے ۔ 14 ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ ایک گونگی بدروح سے ایک آدمی پر ہو ئے بد اثرات کو یسوع چھڑا رہے تھے وہ بد روح جب اس آدمی سے باہر آ گئی تو وہ آدمی باتیں کر نے لگا لوگ دیکھ کر حیران ہو گئے ۔ 15 لیکن چند لوگوں نے کہا، بدروح سے متاثرہ لوگوں کو یہ بعل زبول کی قوت سے چھڑا تا ہے اور بعل ز بول بدروح کا حا کم ہے۔ 16 کچھ لوگوں نے یسوع کو آ زمانے کے لئے کہا کہ خدا کی طرف سے کوئی نشا نی آسمان سے دکھا ؤ۔ 17 لیکن ان کے خیالات کو جان لینے والے یسوع نے ان سے کہا، ہر باد شاہت تقسیم ہو جا ئے اور آپس میں لڑتی رہے تو وہ حکو مت تباہ و بر باد ہو جاتی ہے جو خا ندان میں تقسیم ہو جا ئے اور آپس میں جھگڑے ہو وہ ٹوٹ جا تی ہے ۔ 18 اسی طرح اگر شیطان بھی اپنے خلاف لڑا ئی کر ے تو ایسی صورت میں اس کی بادشا ہت کیسے آگے بڑھ سکتی ہے تم کہتے ہو کہ میں بد روحوں کا بعل زبول کی طاقت سے بدروحوں کو چھٹکا رہ دلا تا ہوں ۔ 19 اگر میں بعل زبول کی طاقت سے بدروحوں کو چھڑا تا ہوں تو ایسی صورت میں تمہا رے لوگ بدروحوں کو کس قوت سے چھڑاتے ہیں؟ اس وجہ سے تمہا رے اپنے لوگ ہی تمہیں غلط ثا بت کرتے ہیں۔ 20 لیکن اگر میں بدروحوں کو خدا کی طاقت سے نکالتا ہوں تو یہ گواہی ہوگی کہ خدا کی بادشاہت تمہا رے پاس آئی ہے ۔ 21 ایک طاقتور مختلف قسم کے ہتھیاروں کے ذریعے مسلح ہو کر اگر وہ اپنے گھر کی حفا ظت کر تا ہے تو گھر کی چیزیں محفوظ رہتی ہیں۔ 22 لیکن اس سے بڑھ کر طاقت والا اگر کو ئی ا ور دوسرا آ جائے اور اس کو وہ شکست دے پہلا طاقتور اپنے گھر کو محفوظ رکھنے کیلئے وہ ہتھیار جن پر وہ منحصر تھا ان کو دوسرا ہی قوت والا اٹھا لے جا ئیگا تب دوسرا طاقتور اس آدمی کے سا مان کو مرضی کے مطا بق استعما ل کر ے گا۔ 23 جو میرے ساتھ نہیں تو وہ میرے خلاف ہے میرے پاس جمع نہ کر نے والا منتشر کر نے والا ہو تا ہے ۔ 24 جب ایک بدروح کسی آدمی سے نکل آتی ہے تو وہ سوکھی جگہ میں گھو متی ہے اور آرام کے لئے جگہ تلاش کرتی ہے لیکن اسے آرام کر نے کیلئے کو ئی جگہ نہیں ملتی ہے ۔اس وجہ روح کہتی ہے ، میں جو جگہ چھوڑ آئی ہوں اسی جگہ میں واپس چلی جا ؤنگی۔ 25 جب وہ روح اس گھر کے پاس پلٹ کر آنے کے بعدروح اس گھر کو بہت صاف سجا ہوا پاتی ہے ۔ 26 تب وہ بدروح جا کر خود سے اور زیادہ خرا ب سات بدروحوں کو ساتھ لے کر آتی ہے اور وہ تمام بدروحیں اس آدمی میں داخل ہو کر اس میں جگہ بنا لیتی ہیں۔ تب وہ آدمی کی حا لت پہلے کے مقابلے میں اور زیادہ خراب ہو جا تی ہے۔ 27 جب یسوع نے ان واقعات کو کہا تو وہاں کے لوگوں میں سے ایک عورت نے بلند آوا ز سے یسوع سے کہا، تجھے پیدا کر کے اور تیری پر ورش کر نے والی تیری ماں ہی فضل والی ہو گی ۔ 28 لیکن یسوع نے کہا، لوگ جنہوں نے خدا کی تعلیما ت سن کر اس کے فرمانبر دار ہو نے والے لوگ ہی خوشی سے معمور ہونگے۔ 29 جیسے جیسے مجمع بڑھتا گیا یسوع نے ان سے کہا، یہ نسل حقیقت میں ایک بری نسل ہے ! وہ یہ معجزہ کو دیکھنا چاہتی ہے لیکن یو نس کی زند گی میں دیکھے گئے معجزہ کے سوا اس کو دوسری نشا نی نہیں ملتی۔ 30 نینوہ کے رہنے وا لے لوگوں میں یونس ایک نشان کے طور پر تھا ٹھیک اسی طرح مو جو دہ نسل کے لئے ابن آدم ایک نشا ن کے طور پر ہے۔ 31 قیامت کے دن جنو بی ملک کی ملکہ اس نسل کے ساتھ اٹھ کھڑی ہو گی اور وہ ثابت کرے گی کہ یہ قصور وار ہیں کیو نکہ وہ ملکہ بہت دور سے سلیمان کی تعلیمات کی باتیں سننے کے لئے یہاں آئی تھیں۔ ایسے میں میں تم سے کہتا ہوں کہ میں سلیمان سے ز یادہ عظیم ہوں! 32 فیصلے (قیامت) کے دن نینوہ شہر کے لوگ اس نسل کے لوگوں کے مقا بل کھڑے ہو کر یہ ثابت کریں گے کہ وہ قصور وار ہیں کیوں کہ انہوں نے یونس کی تبلیغ کو سن کر اور اپنے گناہوں سے تائب ہوئے لیکن میں نبی یونس سے بھی ز یادہ عظیم ہوں۔ 33 چراغ کو سلگا کر کسی برتن کے اندر یا کسی اور جگہ پر چھپا کر رکھا نہیں جاتا باہر آنے والوں کو روشنی نظر آنے کے لئے لوگ چراغ کو شمعدان پر رکھتے ہیں۔ 34 تیری آنکھ بدن کے لئے روشنی ہے اگر تیری آنکھیں اچھی ہوں تو تیرا سارا بدن بھی روشن ہو گا اور اگر تیری آنکھیں خراب ہوں تو تیرا بدن بھی اندھیرے میں ہوگا۔ 35 اس لئے ہوشیار رہ کہ تیرے اندر کی روشنی اندھیرے میں تبدیل نہ ہو نے پائے ۔ 36 اور کہا کہ اگر تیرا پورا جسم روشنی سے بھر جائے اور کوئی حصہ تا ریک نہ رہے تو تو بھر پور روشنی کی ما نند ہوگا جیسے چراغ کی شعا عیں تجھے چمکا رہی ہوں۔ 37 جب یسوع نے اپنی تقریر کو ختم کی تو ایک فریسی نے یسوع کو اپنے گھر پر کھا نا کھا نے کیلئے بلایا اسلئے یسوع اس کے گھر جا کر کھا نا کھا نے بیٹھ گئے ۔ 38 اس نے یسوع کو دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھ دھو ئے بغیر ہی کھا نا کھا نے بیٹھ گئے توفریسی کو تعجب ہوا ۔ 39 خداوند نے اس سے جو کہا وہ یہ ہے کہ تم فریسیو! تم تو برتن اور کٹورے کے اوپر کے حصہ کو تو صاف ستھرا رکھتے ہو جبکہ تمہارا باطن لا لچ اور برائیوں سے بھرا ہواہے ۔ 40 تم بے وقوف ہو اسلئے کہ جس خدا نے تمہا رے ظا ہر کو بنایا ہے ۔ وہی باطن کو بھی بنایا ہے۔ 41 اسی لئے بر تن اور کٹوروں کے اندر کی چیزیں غریبوں کو دیا کرو تب کہیں تم پوری طرح پاک ہو جا ؤگے ۔ 42 اے فریسیو ! افسوس ہے تم پر ! کیوں کہ اپنے پاس کی تمام چیزوں میں سے دسواں حصہ خدا کی راہ میں دیتے ہو تمہا رے باغ کی پیدا وار میں پو دینہ ، سداب جیسے چھو ٹے پو دوں والی فصل میں سے بھی دیتے ہو لیکن دوسروں کو انصاف بتا نے کے لئے اور خدا سے محبت کر نا بھلا بیٹھے ہو ۔ پہلے تمہیں ان تمام باتوں کو کر نا ہے اور بچی ہوئی چیزوں کو نظر اندا ز کر نا ہے۔ 43 اے فریسیو ! تم پر بڑا ہی افسوس ہے ! کہ تم یہو دی عبادت گاہوں میں تو اعلیٰ واونچی نشستوں کے اور بازاروں میں لوگوں سے عزت کے خوا ہشمند ہوتے ہو۔ 44 افسوس ہے تم پر کہ تم تو بس ا ن پوشیدہ قبروں کی طرح ہو جس پر سے لوگ بغیر سمجھے ان پر سے گذرتے ہیں۔ 45 کسی شریعت کے معلمین نے یسوع سے کہا، اے استاد ! جب تم یہ چیزیں فریسی کے متعلق کہتے ہو تو ہم پر تنقید بھی کر تے ہو ۔ 46 اس پر یسوع نے جواب دیا ، اے معلمین شریعت ! تم پر افسوس ہے لوگوں کے لئے ایسے احکا مات کو لا زم کرتے ہو کہ جس پر عمل کرنا مشکل ہے اور ان احکامات کی بجا آوری کے لئے تم دوسروں پر ظلم کر تے ہو لیکن ان احکامات پر عمل کر نے کی تم کو شش بھی نہیں کرتے ۔ 47 تم پر افسو س ہے ! تم نبیوں کی قبریں تو بناتے ہو لیکن ان نبیوں کے قاتل تو تمہا رے باپ دادا ہی تھے!۔ 48 اس طرح سے تم اپنے باپ داداؤں سے کئے گئے فعل کا اعترا ف کرتے ہو، انہو ں نے نبیوں کو قتل کیا اور اب تم ان نبیوں کی قبریں تعمیر کر رہے ہو ۔ 49 اس لئے خدا کی حکمت یہ کہتی ہے کہ میں ان کے پاس نبیوں اور رسولوں کو بھیجونگا میرے چند نبی اور رسول ان لوگوں کے ذریعے قتل ہو نگے، اور دوسروں کو برا بھلا کہیں گے۔ 50 اس وجہ سے دنیا کے ابتدا ہی سے قتل کئے گئے تمام نبیوں کی موت کے لئے اس زما نے کے لوگوں کو سزا ملے گی ۔ 51 ہا بیل اور زکریا کے قتل کی تمہیں سزا ملے گی ۔ زکریا کو قربان گاہ اور ہیکل کے درمیان میں قتل کر دیا گیا تھا۔ ہاں میں تم سے کہتا ہوں ان سب کے مار ڈالنے کے لئے اب جو زندہ ہیں ان کو سزا ملے گی۔ 52 اے معلمین شریعت ! تم پر افسوس ہے تم نے خدا کی معرفت کی کنجی کو چھپا ئے رکھا۔ تم کو سیکھنے کی خوا ہش نہ تھی دوسروں کے سیکھنے کے راستے میں رکاوٹ بنے۔ 53 یسوع جب وہاں سے نکلا تو معلمین شریعت اور فریسیوں نے اسے اور زیادہ تکلیف دینا شروع کیا۔ وہ اس سے مختلف سوالا ت پوچھتے ہوئے جرح کرتے تھے۔ 54 وہ چا ہتے تھے کہ یسوع کی کسی غلطی پر اسے پھانس لے۔

Luke 12

1 ہزاروں آدمی جمع تھے ایک دوسرے پر گرے جا رہے تھے لوگوں کو مخا طب کرنے سے پہلے یسوع نے اپنے شا گردوں سے کہا ، فریسیوں کے خمیر سے ہو شیار رہنا۔ میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ منافق ہیں۔ 2 کوئی بھی چھپی ہو ئی چیز ایسی نہیں ہے جسے کہ ظا ہر نہ کیا جا ئیگا۔ ہر ایک پوشیدہ چیز ظا ہر ہو گی ۔ 3 اور کہا کہ اندھیرے میں جو تمہاری کہی جانے والی باتیں روشنی میں کہی جا ئیں گی خفیہ کمروں میں تمہا ری کا نا پھو سی کی جا نے والی باتیں گھروں کے بالا خا نوں سے اعلان کیا جا ئے گا ۔ 4 تب یسوع نے لوگوں سے یوں کہا، دوستو ! میں تم سے جو کہنا چا ہتا ہوں وہ یہ ہے کہ تم لوگوں سے خوف مت کھا ؤ، وہ تمہیں جسما نی طور پر قتل تو کر سکتے ہیں لیکن اس کے بعد وہ تمہیں اور کچھ نقصان نہ پہنچا ئیں گے ۔ 5 میں تمہیں بتا ؤنگا کہ تم کو کس سے ڈرنا چاہئے کہ تم اسی سے ڈرو جو تم کو قتل کر کے جہنم میں ڈالنے کا اختیار رکھتا ہے اور ہاں تم کو صرف اسی سے خوف کر نا چاہئے۔ 6 پانچ چڑیاں صرف دو پیسے میں فروخت ہوتی ہے، تو ان میں سے خدا ایک کو بھی نہیں بھولتا ۔ 7 ہاں تمہارے سر میں کتنے بال ہو سکتے ہیں خدا کو وہ سب کچھ معلوم ہے ۔ تم پریشان نہ ہو کہ تم کئی چڑ یوں سے زیادہ قدر وقیمت کے لا ئق ہو ۔ 8 میں تم سے کہتا ہوں وہ یہ کہ کوئی بھی لوگوں کے سا منے یہ کہے کہ وہ مجھ میں ایمان رکھتا ہے تو میں بھی اس کو فرشتوں کے سامنے عز یز بتا ؤں گا ۔ 9 اگر کو ئی شخص کسی دوسرے کے سامنے کہے کہ وہ میرا عزیز نہیں ہے تو میں بھی خدا کے فرشتوں کے سامنے اسکو اپنا عز یز نہیں ہے بتا ؤں گا۔ 10 کو ئی بھی ابن آدم کے خلاف باتیں کرے تو وہ معاف کیا جا سکتا ہے لیکن اگر کوئی روح القدس کے خلاف کہے تو وہ معاف نہیں کیا جا ئے گا۔ 11 لوگ اگر تم کو یہودی عبادت گاہوں میں یا وہ حاکم وقت کے سا منے تمہیں کھینچ لے جا ئیں تو تم اس بات کی فکر کرو کہ تم کس طرح اپنا دفاع کروگے یا کیا کہو گے ۔ 12 اس وقت تم کو کیا کہنا چاہئے ؟ اس کے بارے میں روح القدس تم ہی کو بتا ئے گا ۔ 13 مجمع میں سے ایک آدمی نے یسوع سے کہا، اے استاد میرا باپ حال ہی میں مر گیا ہے میرے باپ کی جائیداد میں مجھے میرا حق دینے میرے بھا ئی سے کہو ۔ 14 لیکن یسوع نے اس سے پوچھا ، تم سے کس نے کہا کہ میں منصف ہوں کہ تمہا ری یا وہ جا ئیداد جو تمہا رے باپ کی ہے کو دونوں میں تقسیم کروں ؟۔ 15 تب یسوع نے وہاں پر مو جود لوگوں سے کہا، ہو شیار رہو تا کہ کسی بھی قسم کی خود غرضی کا تم شکار بنوں ۔ اور کہا، ایک شخص کے پاس بے حساب جائیداد ہو سکتی ہے لیکن اس سے وہ اپنی زندگی کو نہیں حا صل کر سکتا ۔ 16 تب یسوع نے اس کہا نی کو بیان کیا : ایک بہت ہی دولتمند آدمی تھا ۔اور اس کی ایک بہت بڑی زمین تھی۔ایک مر تبہ اس کے ہاں بہت اچھی فصل ہو ئی ۔ 17 تب وہ مالدار آدمی کہنے لگا میں کیا کروں ؟ میری فصل کے ذخیرہ کو رکھنے کے لئے کہیں بھی جگہ نہیں ہے۔ 18 تب اس نے اپنے آپ میں سوچا کہ کیا کرنا چا ہئے؟ میں اپنے گوداموں کو منہدم کروں گا اور بڑے بڑے گودام تعمیر کروں گا ! میں اپنے نئے گودا موں کو اچھی اچھی چیزوں کو اور گیہوں بھر کے ر کھو ں گا اس نے سوچا اور ۔ 19 تب میں خود سے کہہ سکتا ہوں کہ کئی سالوں تک میری ضرورت کو پو را کر نے والا ذ خیرہ جمع رہے گا کھا ، پی اور اطمینان کی زندگی حا صل کر۔ 20 لیکن خدا نے اس سے کہا کہ تو تو کم عقل ہے ! اس لئے کہ آج کی رات تو مرنے والا ہے ۔اب کہہ کہ جن اشیاء کو تو جمع کر کے رکھا ہے اس کا کیا حشر ہو گا؟ اور وہ کس کے حوا لے ہوں گے؟۔ 21 یہ اس آدمی کی قسمت ہے جو دولت خود کے لئے جمع کر تا ہے وہ خدا کی نظر میں مالدار نہیں ہو گا ۔ 22 یسوع نے اپنے شاگردو ں سے یوں کہا، اس لئے میں تم سے کہتا ہوں کہ تمہا ری زندگی گذار نے کیلئے ضروری کھانا اور پہننے کے لئے ضروری کپڑوں کی تم فکر نہ کرو ۔ 23 غذا سے زندگی بہت اہم ہو تی ہے اور کپڑوں سے بڑھکر جسم کی اہمیت ہو تی ہے ۔ 24 تم پرندوں کو دیکھو! نہ وہ تخم ریزی کرتے ہیں نہ فصل کا ٹتے ہیں۔ وہ اپنی غذا کو نہ گھروں میں نہ گوداموں میں ذخیرہ کرتے ہیں۔ اس کے با وجود خدا ان کی پرورش و دیکھ بھال کرتا ہے تم پرندوں سے زیادہ قدر وقیمت وا لے ہو؟ 25 تم کتنی ہی کو شش کیوں نہ کرو لیکن تمہا ری عمر میں اضا فہ ہو نے والا تو نہیں۔ 26 چھو ٹے کا موں کا کر نا تمہا رے لئے ممکن نہیں تو پھر بڑے کا موں کے لئے تم کیوں فکر مند ہو۔ 27 جنگل میں پھولوں کے کھلنے پر غور کرو کہ وہ محنت و مشقت نہیں کر تے ۔ اور نہ خود کے لئے کپڑے سیتے ہیں۔ لیکن میں تم سے کہتا ہوں سلیمان بادشاہ اپنی ساری شان و شوکت کے ساتھ رہنے کے با وجود ان پھولوں میں سے کسی ایک پھول کی خوبصور تی کے برا بر بھی لباس زیب تن نہیں کیا ۔ 28 خدا کھلے میدان کی گھا س کو اس طرح حسن کا لباس پہنا تا ہے جب کہ یہ گھاس آج رہ کر کل کو آگ میں جلے گی ایسی صورت میں خدا اس سے بڑھ کر تم کو کتنا پہنا ئیگا؟ اس لئے تم کمزور ایمان وا لے نہ بنو۔ 29 تم اس بات کی فکر نہ کرو کہ کیا کھا ئیں گے ؟ اور کیا پئیں گے؟ اس قسم کی باتوں پر کبھی بھی فکر مند مت ہو اور نہ غور کرو۔ 30 ان چیزوں کے حصول کے لئے دنیا کے لوگ تو پوری کوشش کرتے ہیں تمہیں بھی ان چیزوں کی ضرورت ہے لیکن اس کا علم تمہا رے باپ کو ہے۔ 31 تم خدا کی بادشاہت کو پہلے ترجیح دو تب تمہیں اشیاء ملتی ہی رہیں گی۔ 32 اے چھو ٹے گروہ گھبرا مت اسلئے کہ تمہا را باپ تو تم کو بادشاہت دینا چا ہتا ہے ۔ 33 اپنی جائیداد کو بینچ دو، اور اس سے حا صل ہو نے والی رقم کو ان لوگوں میں بانٹ دو جو اس کے ضرورت مند ہیں اور اس دنیاکی دولت قائم نہیں رہتی اس وجہ سے ہمیشہ رہنے والی دولت کما ؤ۔ اور آسمان کے خزانے کا ذخیرہ کر لو جو ہمیشہ کے لئے مستقبل ہے اور اس خزانے کو چور بھی نہ چرا سکیں گے۔اور کوئی کیڑے بھی اس کو بر باد نہ کر سکیں گے ۔ 34 تمہا را خزانہ جہاں بھی ہو گا وہاں پرتمہارا دل بھی ہو گا۔ 35 لباس زیب تن کر کے پوری طرح تیار رہو ! اور تمہا رے چراغ کو جلا ئے رکھو۔ 36 شادی کی دعوت سے لوٹ کر آنے والے مالک کا انتظار کر نے والے خادموں کی طرح رہو جب ما لک آکر دروازہ کھٹکھٹا تے ہیں تو خادم اس کے لئے فوراً دروازہ کھو ل دیتا ہے۔ 37 وہ خادم بہت ہی خوش نصیب والا ہوگا کیوں کہ اس کامالک دیکھے گا کہ خادم تیار ہے اور ان کے لئے انتظار کر رہا ہے ۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تب مالک ہی خادموں کا لباس پہن کر خادم کو بٹھا دیتا ہے اور اس کے لئے کھا نا لگا دیتا ہے ۔ 38 ا ن خادموں کو شاید کہ اپنے مالک کے لئے آدھی رات تک یااس سے زیادہ وقت تک انتظار کر نا پڑے۔ تب مالک آئیگا اور ان کو جاگتا ہوا پائیگا تو خود ان کو خوشی ہو گی ۔ 39 یہ بات تمہا رے ذہن میں رہے : کہ اگر چور کے آنے کا وقت اگر مالک کو معلوم رہے تو کیا وہ اپنے گھر میں نقب زنی ہو نے دیگا ؟۔ 40 ٹھیک اسی طرح تم بھی تیار رہو! اس لئے کہ تمہارے غیر متو قع وقت میں ابن آدم آئے گا! 41 پطرس نے پوچھا، خداوند تونے یہ کہا نی سنائی ہے کیا وہ صرف ہما رے لئے ہے یاتمام لوگوں کے لئے؟ 42 خداوند نے کہا، عقلمند اور قابل بھروسہ مند خا دم کون ہے؟ وہی جسے مالک مقرر کرے مزدوروں کو وقت مقررہ پر غذا دے اور مالک کے گھر کی دیکھ بھا ل کرے ۔ 43 اگر وہ خادم اپنی دمہ داری کو پوری دلچسپی اور مستعدی کے ساتھ کرے اور جب مالک آئیگا تو اسے بہت خوشی ہوگی ۔ 44 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ مالک اس خادم کو اپنی پوری جائیداد پر نگراں کار مقرّر کرتا ہے۔ 45 لیکن اگر وہ خادم بری خصلت کا ہے اور یہ سمجھے کہ اس کا مالک جلد لوٹ کر نہ آئیگا تب کیا ہوگا ؟نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ خادم ملک کے دوسرے خادموں اور ملازموں کو مارنے پیٹنے لگے گا پھر کھا پی کر نشہ میں چور ہو نے لگے گا ۔ 46 تب اس وقت اسکا مالک آجائیگا جس کی وہ امید نہ کریگا اور مالک اس کو سزا دیگا اور بے وفاؤں کی جگہ اس کو دھکیل دیگا۔ 47 وہ خادم جو اپنے مالک کی خواہش جانتا ہے اور اس کے لئے تیار نہیں رہتا یا جیسا اسکا مالک چاہتا ہے ویسا نہیں کرتا تو اس خادم کو سزا ملیگی ۔ 48 لیکن ایسا خادم جو اپنے مالک کی مرضی کو نہ سمجھا ہو تو اسکا کیا حشر ہوگا ؟وہ بھی ویسے ہی کام کریگا جس کی بناء پر وہ سزا کا مستحق ہو گا اس لئے اس کو غفلت میں رہنے والے خادم سے اسکو کم سزا ہو گی ۔جبکہ زیادہ پانے والے سے زیادہ کی امید کی جاتی ہے ۔اسکے مقابلے میں مزید پانے والے سے اور زیادہ کیا امید کی جا سکتی ہے ۔ 49 یسوع نے اپنی تقریر کو جا ری رکھا اور کہا میں اس دنیا کو آ گ لگا نے کے لئے آیا ہوں !اور میں چاہتا ہوں کہ آ گ جلتی ہی رہے ۔ 50 مجھے ایک دوسری ہی قسم کا بپتسمہ لینا چاہئے اس بپتسمہ کو پا نے تک میں بہت ہی مصائب و آلام میں مبتلا تھا ۔ 51 کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں دنیا کو چین و سکون دینے کے لئے آیا ہوں ؟ نہیں بلکہ میں دنیا میں تفرقہ پیدا کرنے کے لئے آیا ہوں ۔ 52 آج سے جس گھر میں پانچ افراد ہوں ان میں اختلاف پیدا ہوگا ۔اور ان میں سے تین دو کے مخالف ہو جائیں گے ۔اور جو دو ہیں وہ تین کے مخالف رہیں گے۔ 53 باپ اور بیٹے میں اختلاف پیدا ہوگا۔ 54 یسوع نے لوگوں سے کہا، جب تم دیکھو کہ ایک بڑا ابر مغرب کی سمت میں اٹھ رہا ہے اور تم اچانک کہو گے آج بارش ہو گی اسی طرح اس دن بارش ہو گی ۔ 55 جنوبی سمت سے جب ہوا چلنے لگے تب کہو گے کہ آج بہت زیادہ گر می و حرارت ہوگی اور تم صحیح ہو ۔ 56 تم تو منافق ہو !موسمی آب و ہوا کو تم جانتے ہو تو کیا موجو دہ حالات پر کیوں غور نہیں کر تے ؟ 57 تم خود ہی فیصلہ کیوں نہیں کر تے کہ کیا صحیح ہے ؟ 58 ایک آدمی کہ جو تمہارے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے لئے عدالت جا نا چاہتا ہے تو ایسے میں تم ہی ممکنہ کو شش کرو کہ راستہ ہی میں مسئلہ حل ہو جا ئے ۔ ورنہ وہ تم کو منصف کے سامنے کھینچ لا ئے گا اور منصف افسر کے حوالے کریگا اور وہ افسر تم کو قید میں ڈالے گا ۔ 59 تیرے پورے قرض کے آخری حصّہ کو ادا کر نے تک قید سے چھٹکا رے کا کو ئی راستہ ہی نہ ہوگا !

Luke 13

1 اسی وقت چند لوگ یسوع کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ گلیل میں قربانی پیش کر نے والوں کو پیلا طس نے کس طرح عبادت کرنے والوں کو قتل کر وایا تھا اور قربان ہو ئے جانوروں کے خون کے ساتھ ان کا خو ن بھی ملا یا تھا ۔ 2 یسوع نے جواب دیا تم کیا سوچتے ہو کہ یہ گلیلی دوسرے سبھی گلیلیوں سے بد تر گنہگار تھے ، کیوں کہ انہیں یہ سب کچھ بھگتنا پڑا ؟ 3 نہیں وہ ایسے نہیں ہیں ! بلکہ وہ ایسے گنہگار نہیں ہیں !لیکن اگر تم اپنے گناہوں پر توبہ کر کے خدا کی طرف متوجہ نہ ہو گے تو تم سب بھی تباہ و بر باد ہو جا ؤ گے ! 4 شیلوخ مقام پر جب مینار گر گیا تھا تو اس میں مرنے والے ان اٹھا رہ آدمیوں کے بارے میں تمہا را کیا خیال ہے ؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ یروشلم میں زندگی گزارنے والے ان تمام لو گوں سے بڑھکر گنہگار تھے ؟ 5 وہ ویسے گنہگار نہیں تھے ۔لیکن میں تم سے کہتا ہوں کہ اگر تم اپنے دلوں کو نہیں بدلو گے تو تم سب بھی تباہ و بر باد ہو جا ؤ گے ۔ 6 یسوع نے یہ تمثیل بیان کی: 7 وہ اپنے باغ کی نگرانی کے لئے ایک باغ بان کو مقرّر کیا اس نے اپنے نو کر سے کہا کہ تین سال سے اس بات کا انتظار کر تا رہا کہ اس درخت میں پھل ہو نگے لیکن اب تک میں نے ایک بھی پھل نہیں پا یا ۔ اس کو کاٹ ڈال !کہ یہ زمین کی قوت و صلاحیت کو کیوں ضائع کرے ؟ 8 لیکن اس نوکر نے کہا کہ اے خدا وند ! مزید ایک سال صبر کے ساتھ انتظار کرو شاید کہ وہ پھلدار ہو گا اس کے اطراف کھود کر بہترین کھاد ڈالونگا ۔ 9 تب کہیں اگلے سال یہ درخت شاید پھل دے اگر کسی وجہ سے یہ پھل نہ دے تو اس کو کاٹ ڈال ۔ 10 سبت کے دن یسوع ایک یہودی عبادت گاہ میں تعلیم دے رہے تھے ۔ 11 اس یہودی عبادت گاہ میں بد روح سے متاثر وہاں ایک عورت تھی ۔ بد روح کے اثرات سے اٹھارہ برس سے اس عورت کی کمر جھکی ہو ئی تھی ۔ اور سیدھے کھڑے رہنا انکے لئے ممکن نہ تھا ۔ 12 یسوع نے اس عورت کو دیکھ کر اسے اپنے پاس بلا یا اور اس سے کہا ، اے عورت! تیری بیماری تجھ سے دور ہو گئی ہے ۔ 13 یسوع نے اس پر اپنے دونوں ہاتھو ں کو رکھے تو فوراً اس میں سیدھے کھڑی ہو نے کی طاقت آگئی ۔اور اس نے خدا کی تعریف کرنا شروع کردی۔ 14 چونکہ یسوع سبت کے دن شفاء دیئے تھے اس لئے یہودی عبادت گاہ کا ایک سردار غصّہ ہوا اور لوگوں سے کہنے لگا ، چھ دن ہفتہ میں جن میں کام کرنا چاہئے اس لئے ان ہی دنوں میں آکر شفاء پاؤ نہ کہ سبت کے دن۔ 15 اس پر خدا وند نے جواب دیا تم لوگ منافق ہو اپنے ان بیلوں اور گدھوں کو کھول کر طویلہ سے ان کو پانی پلانے لے جا تے ہو سبت کے دن بھی تم حسب معمول وہی کر تے ہو ۔ 16 میں نے جس عورت کو شفاء دی ہے وہ ایک یہودی بہن ہے شیطان گزشتہ اٹھا رہ سال سے اس کو اپنے قبضہ میں رکھا تھا اس وجہ سے اسکو سبت کے دن بیماری سے چھٹکا رہ دلانا کیا صحیح نہیں ہے ۔؟ 17 جب یسو ع نے یہ کہا تو تمام لوگ جو اس پر انگشت نمائی کی تھی آپس میں شرمندہ ہوئے اور یسوع سے واقع ہو نے والے غیر معمولی عظیم کاموں پر لوگ خوش ہو ئے۔ 18 تب یسوع نے کہا ، خدا کی بادشاہت کس کے مشابہ ہے ؟ اور میں اسکا کس سے موازنہ کروں ؟ 19 خدا کی بادشاہت رائی کے دانے کی طرح ہے ۔ کسی شحص نے اپنے باغ میں اس کے بیج کو بو دیا ۔اور وہ نشو نما پا کر ایک درخت بنتا ہے ۔اور پرندے اس کی ڈالیوں میں گھونسلے بنا تے ہیں ۔ 20 یسوع نے دو بارہ کہا ، خدا کی بادشاہت کو میں کس سے موازنہ کروں ۔ 21 یہ ایک خمیر کی مانند ہے جو ایک عورت روٹی بنا نے کے لئے بڑے برتن جس میں آٹا ہے ملا تی ہے اور وہ خمیر بھگو ئے ہوئے آٹے کو پھیلا تی ہے ۔ 22 یسوع ہر ایک گاؤں میں تعلیم دیتے ہو ئے یروشلم کی طرف سفر کئے ۔ 23 ایک آدمی نے یسوع سے پو چھا، اے خدا! کتنے آدمیوں کو نجات ہو گی؟ کیا کچھ ہی آدمیوں کی؟ 24 یسوع نے کہا ، جنت کو جانے کے لئے تنگ دروازے سے داخل ہو نے کی کو شش کرو ! کئی لوگ اس راستے سے جانے کی کو شش کر تے ہیں ۔لیکن ان سے ممکن نہ ہو سکے گا ۔ 25 گھر کا مالک اٹھ کر جب گھر کا دروازہ بند کرتا ہے تو تم گھر کے باہر کھڑے ہو کر صرف کہہ سکتے ہو کہ جناب ہمارے لئے دروازہ کھو لو تو وہ تمہیں جواب دیگا کہ تم کون ہو؟ میں تمہیں نہیں جانتا اور تم کہاں کے رہنے والے ہو ؟ 26 اس وقت تم کہنا شروع کرو گے کہ ہم نے تو تیرے روبرو کھایا پیا اور تو نے ہمارے بازاروں میں تعلیم دی ۔ 27 تب وہ تم سے کہے گا کہ تم کو ن ہو میں نہیں جانتا ! اور تم کہاں کے رہنے والے ہو ؟یہاں سے چلے جاؤ !تم تو گناہ کے کام کرنے والے لوگ ہو! 28 ابراہیم ، اسحاق ،یعقوب اور تمام نبیوں کو خدا کی بادشاہت میں تم دیکھو گے اور تم کو وہاں سے باہر کردیا جائیگا ۔تب تم گھبرا کر غصّہ سے چیخ پکار کرو گے ۔ 29 لوگ مشرق ،مغرب ،شمال ، اور جنوب سے آئیں گے ۔وہ خدا کی بادشاہت میں کھا نے کی دعوت پر بیٹھیں گے ۔ 30 خدا کی بادشاہت میں بعض وہ جو آخر والے ہو تے ہوئے بھی وہ اولین والے ہو نگے اور بعض وہ کہ جو اولین والوں میں ہو تے ہو ئے بھی خدا کی بادشا ہت میں آخر والے ہو نگے ۔ 31 اس وقت چند فریسی یسوع کے قریب آئے اور کہنے لگے ، یہاں چھو ڑ کر کہیں اور چلا جا کیوں کے ہیرو دیس تجھے قتل کرنا چاہتا ہے ! 32 یسوع نے ان سے کہا، تم جا کر اس لومڑی سے کہنا کہ آج اور کل میں لوگوں سے بد روحوں کو دور کرونگا اور بیماروں سے شفا بخشنے کا کام پو را کرونگا اور پرسوں میر ا کام مکمل ہو جا ئے گا ۔ 33 اس کے بعد مجھے جانا چاہئے اس لئے یہ سوچا نہیں جا سکتا کہ نبیوں کو یروشلم کے علاوہ کسی اور جگہ نہیں انتقال ہو نا چاہئے۔ 34 اے یروشلم اے یروشلم ! تو وہ ہے جو نبیوں کو قتل کرتی ہے ۔ خدا نے جن لوگوں کو تیرے پاس بھیجا ہے ان پر تو پتّھر بر ساکر مارڈالتی ہے جس طرح مرغی اپنے چوزوں کو اپنے پروں تلے بٹھا لیتی ہے اسی طرح میں نے تیری مدد کرنے کے لئے کئی دفعہ چاہا ۔ لیکن تم نے مجھے موقع ہی نہ دیا ۔ 35 اس لئے تمہارے گھر خالی ہو جا ئیں گے ۔ میں تمہیں بتا تا ہوں ،تم مجھے اس وقت تک پھر نہیں دیکھو گے جب وہ وقت نہ آجا ئے جب تم کہو گے مبارک ہے وہ جو خدا وند کے نام پر آرہا ہے۔

Luke 14

1 سبت کے دن میں یسوع ایک اعلیٰ فریسی کے گھر میں کھا نا کھا نے چلے گئے وہاں پر مو جود تمام لوگ یسوع ہی کو غور سے دیکھ رہے تھے۔ 2 یسوع کے سامنے انہوں نے ایک مریض کو لا یا جس کوجلندر تھا۔ 3 یسوع فریسیوں اور معلمین شریعت سے پو چھا ، سبت کے دن شفا ء دینا صیح ہے ؟ یا غلط ؟۔ 4 وہ کو ئی جواب دینے سے قاصر تھے ۔ تب یسوع نے اس آدمی کا ہاتھ چھو کر شفاء دی اور اس کو بھیج دیا ۔ 5 یسوع فریسیوں کے معلّمین شریعت سے پو چھا ،تم جان تے ہو کہ اگر سبت کے دن تمہارا بیٹا ہو یا کہ تمہارا کو ئی جانور جن سے تم خدمت لیتے ہو کنویں میں گر جائے تو تم انکو خود ہی کنویں سے باہر نکال کر بچا تے ہو ۔ 6 فریسی اور معلّم شریعت یسوع کی اس بات کا کو ئی جواب نہ دے سکے ۔ 7 مہمان بن کے آنے والے چند لوگ کھانا کھانے کے لئے نمایاں اور عمدہ جگہ بیٹھے ہو ئے تھے ان لوگوں کے بارے میں یسوع نے یہ تمثیل پیش کی ۔ 8 اگر کسی نے تجھے شادی میں مدعو کیا تو تو اعلیٰ و ارفع جگہ پر نہ بیٹھ ۔ اس لئے کہ ہو سکتا ہے اس نے تجھ سے زیادہ بڑے اور معزّز آدمی کو مدعو کیا ہوگا ۔ 9 اگر تو کسی نمایاں جگہ پر بیٹھ گیا ہو تو میزبان آکر تجھ سے کہے گا کہ یہ جگہ فلاں آدمی کے لئے خالی کردو ۔ تب تجھے محفل کی آخری جگہ میں بیٹھنا ہو گا جس سے احمق پن ظاہر ہو گا۔ 10 اس لئے اگر تجھے کو ئی آدمی مدعو کرے تو تجھے چاہئے کہ تو جاکر آخر میں بیٹھے ۔ تب پھر میز بان آکر تجھ سے کہے گا کہ اے دوست اس اعلیٰ جگہ پر بیٹھ جا ! تب تمام مہمان لوگ تیری عزت کریں گے ۔ 11 ہر ایک جو اپنے آپ کو بڑا بنا نا چاہے گا وہ نیچا ہو جا ئیگا اور جو کو ئی اپنے آپ کو کمتر اور گھٹیا تصور کریگا تو اسے اونچا اور بڑا سمجھا جائیگا۔ 12 تب یسوع نے مدعو کر نے والے فریسی سے کہا ، جب تو دو پہر کے کھا نے یا رات کے کھا نے کی دعوت دے تو صرف اپنے دوستوں ، بھا ئیوں ، غریبوں ،عزیزوں اور مالداروں کو ہی مدعو نہ کر کیوں کہ وہ بھی تجھے دوسری مرتبہ کھا نے پر مدعو کریں گے اور وہ تیرا بدلہ ہو جا ئیگا ۔ 13 اس کے بجائے جو تو کھا نے کی دعوت دے تو غریبوں ، لنگڑوں اور اندھوں کو مدعو کر ۔ 14 تب تجھے خیر و برکت حاصل ہو گی کیوں کہ وہ لو گ تجھے اپنی دعوت میں بلا کر بدلہ چکا نے کے قابل نہ ہونگے ۔ ان کے پاس کچھ بھی نہیں ہے ۔ لیکن خدا تم کو اسکا اجر دیگا اس وقت جب نیک لوگ موت سے جی اٹھیں گے ۔ 15 یسوع کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے ایک ان تفصیلات کو سنکر کہا، خدا کی بادشاہت میں کھانا کھانے والے ہی با فضل ہیں۔ 16 تب یسوع نے اس سے کہا کہ کسی نے کھانے کی ایک بہت بڑی دعوت کی اس آدمی نے بے شمار لوگوں کو مدعو کیا ۔ 17 جب کھانا کھانے کا وقت آیا تو اس نے اپنے خادم کو بھجواکر مہمانوں کو اطلاع دی اور کہا کہ کھانا تیّار ہے ۔ 18 لیکن تمام مہمانوں نے کہا کہ وہ نہیں آسکتے ان میں سے ہر ایک نے نیا بہا نہ تلا شا ۔ ان میں سے ایک نے کہا ، میں نے ابھی ایک کھیت کو خرید لیا ہے ۔ اسلئے مجھے جا کر دیکھنا ہے مجھے معاف کر دیں ۔ 19 دوسرے نے کہا ، میں نے ابھی پانچ جوڑی بیل خریدا ہے اور مجھے جا کر انکو دیکھنا ہے ۔ برائے کرم مجھے معاف کریں ۔ 20 تیسرے نے کہا ، میں نے ابھی شادی کی ہے اس لئے میں نہیں آسکتا۔ 21 تب وہ نو کر واپس ہوا اور اپنے مالک سے تمام چیزیں بیان کر نے لگا پھر اسکا مالک بہت غضب ناک ہوا اور نوکر سے کہا ، راستوں ، میں گلیوں اور کوچوں میں جا کر غریبوں کو اور معذوروں کو اندھوں کو لنگڑوں کو یہاں بلا کر لے آؤ۔ 22 تب اس نو کر نے آکر کہا کہ اے میرے خداوند ! میں نے وہی کیا جیسا کہ تم نے کہا تھا لیکن ابھی اور بھی لوگوں کی جگہ کی گنجائش ہے ۔ 23 تب اس مالک نے اپنے نوکر سے کہا کہ شاہراہوں پر اور دیگر راستوں پر چلا جا اور وہاں کے رہنے والے تمام لوگوں کو بلا لا اور میری یہ آرزو ہے کہ میرا گھر لوگوں سے بھر جا ئے ۔ 24 لیکن میں تجھ سے کہتا ہوں کہ میں نے پہلی مرتبہ جن لوگوں کو کھا نے پر مدعو کیا تھا ان میں سے کو ئی ایک بھی میری دعوت میں کھانا چکھ نے نہ پا ئے گا۔ 25 لوگوں کی ایک بھیڑ یسوع کے ساتھ گروہ در گروہ ہو کر چل رہی تھی وہ مڑے اور ان سے اس طرح کہنے لگے ۔ 26 اگر کوئی جو میرے پاس آئے اور میری محبت سے زیادہ اپنے ماں باپ بیوی بچوں بھا ئیوں بہنوں اور اپنے آپ سے محبت کرنے والے کے لئے ممکن نہیں کہ وہ میرا شاگرد بنے۔ 27 جو میری پیروی نہ کرے اور اسے دی گئی صلیب کو اٹھا ئے نہ پھرے وہ میرا شاگرد نہ ہو سکے گا۔ 28 اگر تو ایک عمارت کی تعمیر کرنا چاہتا ہے تو پہلے تجھے چاہئے کہ اس پر کیاخرچ آئیگا غور کر ۔ اور حساب لگا کہ اس عمارت کی تعمیر کے لئے کیا میرے پاس وافر مقدار میں پیسہ ہے یا نہیں ۔ 29 اگر تو ایسا نہ کرے اور ہو سکتا ہے کہ عمارت کی تعمیر شروع کردے ۔ لیکن اسکی تعمیر پوری نہ کر سکے گا اور لوگ تجھے دیکھکر مذاق اڑاتے ہو ئے کہیں گے ۔ 30 اس نے تعمیر کا کام شروع کردیا لیکن کام کی تکمیل اس سے ہو نہ سکی ۔ 31 ایک بادشاہ جب دوسرے بادشاہ کے خلاف لڑنے کے لئے جاتا ہے وہ ایک منصوبہ بنا تا ہے اور اگر بادشاہ کے پاس صرف دس ہزار فوج ہو تو دوسرا بادشاہ جن کے پاس بیس ہزار فوج ہو تو وہ غور کریگا کہ کیا وہ اس کو شکشت دے سکے گا ؟ 32 اور اگر وہ دوسرے بادشاہ کو شکشت نہیں دے سکتا تو وہ اپنے سفیر کو بھیج کر اس سے امن معاہدہ کی گزارش کریگا۔ 33 ٹھیک اسی طرح تم کو بھی پہلے تدبیر کرنا چاہئے اور اگر تم چاہتے ہو کہ میری پیروی کرو تو پہلے تم کو تمہارے پاس کی ہر چیز کو چھوڑنا ہو گا ورنہ میرے شاگرد نہیں ہو سکتے ۔ 34 نمک ایک اچھی چیز ہے لیکن اگر نمک اپنا ذائقہ کھو دے تو اسکی کو ئی قیمت نہ ہو گی تم اسکو دوبارہ نمکین بنا نہیں سکتے ۔ 35 تو ایسی صورت میں اس سے مٹی کو یا کھاد کو کو ئی فائدہ نہ ہو گا لوگ اسکو باہر پھینک دیتے ہیں ۔ تم لوگ جو میری باتوں کو سنتے ہو غور فکر کرو !

Luke 15

1 کئی ایک محصول وصول کر نے والے اور گنہگار یسوع کے اطراف اس کی تعلیمات کو سننے کے لئے جمع 2 تب فریسی اور معلّمین شریعت نے اس بات کی شکایت کر نی شروع کی دیکھو یہ آ دمی گنہگاروں کو بلاتا ہے اور انکے ساتھ کھانا کھا تا ہے ۔ 3 اس وقت یسوع نے ان سے یہ تمثیل بیان کی : 4 فرض کرو کہ ایک آدمی کے پاس سو بکریاں ہیں اگر ان میں سے ایک بکری کھو جا ئے تو وہ ان ننانوے بکریوں کو چھوڑ کر ایک بکری کی خاطر ڈھونڈتا پھریگا اور اس بکری کے ملنے تک وہ اسکو تلاش ہی کرتا رہیگا ۔ 5 جب اسے وہ بکری نظر آئیگی تو اس کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہے گی اور وہ اس بکری کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر گھر لے جائیگا ۔ 6 تب وہ اپنے دوستوں اور پڑوسیوں کو بلاکر کہے گا کہ میرے ساتھ خوش ہو جاؤ کیوں کہ میری کھوئی ہوئی بکری پھر سے مجھے مل گئی ۔ 7 اسی طرح میں کہتا ہوں اگر ایک گنہگار اپنے دل میں تبدیلی لاتا ہے ۔تو اس کے باعث آسمان پر زیادہ خوشی ہو گی ننانوے راستبازوں کی نسبت جو تو بہ کی حاجت نہیں رکھتے ایک تو بہ کرنے والے گنہگار کے باعث آسمان پر زیادہ خوشی ہو تی ہے۔ 8 فرض کرو کہ ایک عورت کے پاس دس چاندی کے سّکے ہیں ۔اور وہ عورت ا ُ ن میں سے ایک سکّہ کھو دیتی ہے تو وہ چراغ لائے گی اور گھر کی صفائی کریگی وہ سکّہ ملنے تک اس کو بڑی احتیاط سے ڈھونڈے گی ۔ 9 وہ جب گمشدہ سکّہ کو پا تی ہے تو وہ اپنے عزیزوں اور پڑوسیوں سے کہتی ہے تم سب میرے ساتھ خوش ہو جاؤ کیوں کہ میرا کھویا ہوا سکّہ پھر مل گیا ہے ۔ 10 اسی طرح ایک گنہگار اپنے دل و دماغ میں تبدیلی لا تا ہے اور تو بہ کر کے خدا کی طرف رجوع ہو تا ہے تو فرشتوں کے سامنے خوشی ہو گی ۔ 11 تب یسوع نے کہا ، ایک آدمی کے دو لڑ کے تھے ۔ 12 چھوٹے بیٹے نے اپنے باپ سے پو چھا کہ تیری جائیداد میں سے مجھے ملنے وا لا حصّہ دیدے تب باپ نے اپنی جائیداد دونوں لڑکوں میں بانٹ دی۔ 13 چھوٹا بیٹا اپنے حصّہ میں ملنے والی تمام چیزوں کو جمع کیا اور دور کے ملک کو سفر پر چلا اور وہاں پر وہ بے جا اسراف کر کے بیوقوف بن گیا ۔ 14 تب اس ملک میں قحط پڑا اور وہاں برسات نہ ہو ئی اس ملک کے کسی حصہ میں بھی اناج نہ رہا وہ بہت بھو کا تھا اور اسے پیسوں کی شدید ضرورت تھی۔ 15 اس وجہ سے وہ اس ملک کے ایک شہری کے پاس مزدوری کے کام پر لگ گیا وہ آدمی اس کو سؤ روں کے چرانے کے لئے اپنے کھیت کو بھیج دیا ۔ 16 اس وقت وہ بہت بھوکا تھا ۔ جس کی وجہ سے وہ سؤ روں کے کھا نے کے پھلوں کو ہی کھا نے کی خواہش کی مگر اسے کو ئی نہ دیتا تھا۔ 17 تب اسے اپنی کم عقلی کے کاموں کا احساس ہوا ۔ اور اپنے آپ سے کہنے لگا کہ میرے باپ کے پاس کام کرنے والے نوکروں کو وافر مقدار میں اناج ملتا ہے جبکہ میں خود یہاں کھانا نہ ملنے پر بھوکا مر رہا ہوں ۔ 18 میں یہاں سے اپنے باپ کے پاس چلا جاؤں گا اور اپنے باپ سے کہونگا کہ اے باپ میں خدا کے خلاف اور تیرے خلاف بڑے گناہ کا مرتکب ہوا ہوں ۔ 19 میں تیرا بیٹا کہلوانے کا مستحق نہیں ہوں اور تو مجھے اپنے نوکروں میں ایک نوکر کی حیثیت سے شامل کر لے ۔ 20 ایسے میں وہ نکل کر اپنے باپ کے پاس چلا گیا۔ 21 بیٹے نے اپنے باپ سے کہا کہ اے باپ! میں نے خدا کے خلاف اور تمہارے خلاف غلطی کی ہے اور میں تیرا بیٹا کہلا نے کا مستحق نہیں ہوں۔ 22 لیکن باپ نے اپنے ملازموں سے کہا کہ جلدی کرو ۱ عمدہ قسم کے ملبوسات لا کر اسے پہناؤ ۔ اور اسکی انگلی میں انگوٹھی پہناؤ اور اس کے پیرو ں میں جو تے پہناؤ ۔ 23 فربہ بچھڑے کو لا کر ذبح کرو تا کہ ہم دعوت اور خوشیاں منا ئیں گے ۔ 24 میرا بیٹا تو مر گیا تھا اور اب پھر دو بارہ زندہ ہوا ہے ! یہ گم ہو گیا تھا اب دوبارہ مل گیا ہے اس وجہ سے اب وہ خوشیاں منا نے لگے۔ 25 بڑا بیٹا کھیت میں تھا جب وہ واپس لوٹ رہا تھا اور گھر کے قریب آیا تو گا نے بجانے اور ناچ کی آواز کو سنی ۔ 26 اس وجہ سے وہ اپنے نوکروں میں سے ایک کو بلا یا اور پوچھا کہ یہ سب کیا ہے ؟ 27 اس نو کر نے کہا کہ تیرا بھا ئی لوٹ کر آیا ہے اور تیرا باپ فر بہ بچھڑے کو ذبح کرا یا ہے ۔ تیرا بھا ئی خیر و عافیت سے واپس لوٹنے کی وجہ سے تیرا باپ بہت خوش ہوا ہے! 28 بڑا بیٹا غصہ میں آکر دعوت کی محفل میں نہیں گیا تب اس کا باہ باہر آکر اس کو سمجھا نے لگا۔ 29 بڑا بیٹا باپ سے کہنے لگا میں ایک غلام کی طرح کئی سا لوں سے تیری خدمت کرتا رہا اور میں ہمیشہ تیرے احکا مات کی فرمانبر داری کی لیکن تو نے میری خا طر کبھی ایک بکری بھی ذبح نہ کی ۔ مجھے اور میرے دوستوں کے لئے تو نے کبھی ایک کھانے کی دعوت کا اہتمام نہ کیا۔ 30 لیکن تیرا چھو ٹا بی تیرے بیٹا سارے سرمایہ کو فا حشاؤں پر صرف کیا اور جب وہ گھر واپس لوٹا تو تو نے اس کے لئے ایک فربہ بچھڑے کو ذبح کرا یا۔ 31 لیکن باپ نے اس سے کہا ، بیٹا ! تو ہمیشہ میرے ساتھ ر ہا ہے اسلئے میراجو کچھ بھی ہے وہ سب تیرا ہی ہے ۔ 32 ہم کو بہت خوش ہو نا چاہئے اور مسرت سے شرشار ہو نا چاہئے اس لئے کہ تیرا بھا ئی انتقال ہو گیا تھا اور اب پھر دوبارہ زندہ ہو کر آیا ہے اور کہا کہ وہ کھو گیا تھا اب دستیاب ہوا ہے۔

Luke 16

1 یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ، کسی زمانے میں ایک دولت مند آدمی تھا اس مالدار آدمی نے اپنی تجارت کی دیکھ بھال کے لئے ایک نگراں کا ر مقرسر کیا کچھ عرصے بعد اس مالدار کو شکایتیں ملیں کہ نگراں کار اسکی جائیداد کو ضائع کر رہا ہے۔ 2 تب اس نے اس نگراں کار کو بلایا اور کہا کہ تیرے متعلق میں بہت ساری شکایتیں سنی ہیں میری دولت کو تو نے کس مصرف میں خرچ کیا ہے ؟میرے پاس تفصیلی رپورٹ پیش کر ۔اور اس کے بعد سے تو میری تجارت میں بحیثیت نگراں کار مقرر نہ رہ سکے گا۔ 3 تب وہ نگراں کار اپنے آپ سے کہنے لگا کہ اب مجھے کیا کرنا چاہئے ؟کیوں کہ میرا مالک مجھے اس خدمت سے سبکدوش کر رہا ہے ! یہاں تک کہ گڑھا کھودنے کی بھی مجھ میں طاقت نہیں اور خیرات مانگنے میں مجھے شرم آتی ہے ۔ 4 اب مجھے کیا کرنا چاہئے وہ مجھے معلوم ہے !میں کام سے نکل جانے کے بعد ایسا کام کرونگا کہ لوگ مجھے اپنے گھروں میں بلائیں گے۔ 5 پس وہ نگراں کار نے اپنے مالک کے قرض داروں میں سے ہر ایک کو بلایا اس نے پہلے قرضدار سے پو چھا کہ تجھ پر میرے مالک کا کتنا قرض واجب ا لاداء ہے ؟ 6 اس نے کہا چار ہزا ر کلو گرام زیتون کا تیل ۔اس نے اس سے کہا اپنی دستاویز لے اور جلد بیٹھ کر دوہزار کلو گرام لکھ دے۔ 7 پھر دوسرے سے کہا تجھ پر کیا آتا ہے ؟ اُس نے کہا تیس ہزار کلو گرام گیہوں ۔اس نے اس سے کہا اپنی دستا ویز لیکر پچیس ہزار کلو گرام لکھدے۔ 8 تب مالک نے اس دھو کہ باز نگراں کار سے کہا کہ تو تو عقلمندی سے کام لیا ہے ہاں اس دنیا کے لوگ تو کاروبار میں روحانی لوگوں سے بڑھکر ہوشیار ہو تے ہیں۔ 9 اس لئے میں کہتا ہوں اس دنیا کی زندگی میں تم جن چیزوں کو پا ئے ہو انکا استعمال اپنے لئے دوست حاصل کر نے کے لئے کرو ۔ اگر تم ایسا کرو گے اور دنیا کی یہ چیزیں جب تمہارا ساتھ چھوڑ دیگی تب ہمیشہ دائم و قا ئم رہنے وا لا گھر تمہیں قبول کریگا ۔ 10 جس کا تھو ڑے اور کم پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے تو اس کا بہت زیادہ پر بھی بھروسہ کیا جا سکتا ہے جو تھو ڑا ملنے پر بد دیا نت ہو سکتا ہے تو وہ بہت ملنے پر بھی وہ بد دیا نت بن سکتا ہے ۔ 11 دنیا کے مال و متاع میں تم قابل بھرو سہ مند بن نہیں سکتے تو حقیقی دو لت میں تم کس طرح بھرو سہ مند بن سکو گے ؟ 12 تم اگر کسی کی امانت میں اپنے آپکو قابل بھرو سہ نہ ثابت کرو گے تو تمہاری امانت بھی تمکو کو ئی نہ لو ٹا ئیگا۔ 13 کو ئی نوکر بیک وقت دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سکتا وہ کسی ایک کی مخالفت کر کے دوسرے سے محبت کریگا یا کسی ایک کا کام کرکے دوسرے کا انکار کریگا ایسے میں تم ایک ہی وقت میں خدا کی اور دولت کی خدمت نہ کرسکو گے۔ 14 فریسی ان تمام واقعات کو سن رہے تھے ۔ چو نکہ فریسی دولت سے محبت رکھتے تھے اس وجہ سے وہ یسوع پر تنقید کرنے لگے۔ 15 یسوع نے فریسیوں سے کہا تم لوگوں میں اپنے آپکو اچھے اور شریف کہلوانا چاہتے ہو ۔ حالانکہ تمہارے دلوں کی بات کو تو صرف خدا ہی جانتا ہے انسانی نظر میں جو چیزیں قیمتی ہیں وہ خدا کی نظر میں بے قیمت ہیں۔ 16 یہ خدا کی مرضی تھی کہ مو سٰی کی شریعت کے مطابق اور نبیوں کی صحیفوں کی روشنی میں لو گ اپنی زندگی گزاریں ۔ بپتسمہ دینے والا یو حنا جب سے آیا ہے اس وقت سے خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنائی جا رہی ہے ۔ کئی لوگ خدا کی بادشاہت میں داخل ہو نے کے لئے بڑی ہی کو شش کر رہے ہیں۔ 17 زمین و آسمان کا ٹل جانا ممکن ہو سکتا ہے لیکن مذہبی شریعت سے ایک چھوٹے سے نقطے کا بدلنا بھی ممکن نہیں ہو سکتا۔ 18 جو اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے اور دوسری عورت سے شادی کرتا ہے تو وہ زنا کا مجرم ہے ۔ اور مطلقہ عورت سے شادی کر نے والا بھی گویا زنا کر نے والا ہو تا ہے ۔ 19 یسوع نے کہا ، ایک مالدار آدمی تھا ۔ وہ بہترین لباس زیب تن کیا کرتا تھا۔ چونکہ وہ بہت مالدار تھا اس وجہ سے وہ ہر روز شان و شوکت کے ساتھ دعوتیں کرتا۔ 20 وہاں پر لعزر نام کا ایک غریب آدمی بھی رہتا تھا ۔ اس کے تمام بدن پر پھوڑے پھنسیاں تھے اور وہ ہمیشہ اس مالدار آدمی کے گھر کے صدر دروازہ کے باہر پڑا رہتا تھا۔ 21 مالدار آدمی جب کھا نے سے فارغ ہو تا تو اسی کے بچے ہو ئے ٹکڑے جو پھینک دیتا تو اس سے لعزر اپنی بھو ک مٹا تا تھا۔ تب ایسا ہوا کہ کتے آتے اور اسکی پھنسیوں کو چاٹ جا تے تھے۔ 22 کچھ عرصہ بعد لعزر مر گیا۔ فرشتہ لعزر کو اٹھا کر ابرا ہیم کی گود میں ڈال دیا ایک دن ایسا بھی آیا کہ وہ مالدار بھی مر گیا اور اس کو قبر میں دفن کر دیا گیا۔ 23 لیکن وہ عالم ارواح میں تکالیف اٹھا تے ہو ئے بہت دور پر لعزر کو ابراہیم کی گود میں پڑا دیکھا۔ 24 وہ پکارا اے میرے باپ ابرا ہیم مجھ پر رحم فرما اور لعزر کو میرے پاس بھیج دے اور گزارش کی کہ وہ اپنی انگلی پانی میں بھگوکر میری زبان کو تر کر دے کیوں کہ میں آگ میں تکلیف اٹھا رہا ہوں! 25 تب ابراہیم نے جواب دیا کہ بیٹے یاد کر تو جب زندہ تھا وہاں پر تجھے ہر قسم کا آرام تھا۔ لیکن لعزر تو بیچارہ مصائب کی زندگی میں تھا۔ اب تو وہ سکھ اور چین سے ہے اور جب کہ تو تکالیف میں گھِرا ہے۔ 26 اس کے علا وہ تیرے اور ہمارے درمیان بڑا گہرا تعلق ہے وہاں پر پہنچ کر تیری مدد کر نا کسی سے بھی ممکن نہیں ہے کسی سے یہ بھی ممکن نہیں ہے کہ وہاں سے آئے۔ 27 مالدار نے کہا کہ اگر ایسی بات ہے تو مہربانی کر کے لعزر کو دنیا میں واقع میرے باپ کے گھر بھیج دے۔ 28 کیونکہ میرے پانچ بھا ئی ہیں ۔ لعزر انہیں آگاہ کریگا کہ وہ اس ایذا رسائی اور عذاب کی جگہ پر نہ آئیں۔ 29 ابراہیم نے کہا کہ موسٰی کی شریعت اور نبیوں کے صحیفے انکے پاس ہیں انکو پڑھکر انہیں سمجھنے دو۔ 30 تب مالدار نے کہا اے میرے باپ ابراہیم تو اس طرح نہ کہہ اگر کو ئی مرے ہوئے آدمیوں میں سے دو بارہ جی اٹھے تو وہ اپنی زندگیوں میں اپنے دلوں میں ایک تبدیلی لا ئیں گے۔ 31 پھر ابرا ہیم نے اس سے دو بارہ کہا نہیں! تمہارے بھا ئی موسٰی کی اور نبیوں کی نہیں سنی۔ تو وہ مر دوں میں دو بارہ جی اٹھنے والے کی بات پر کبھی بھی تو بہ نہ کریں گے۔

Luke 17

1 یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، لوگوں کو گنا ہوں میں ملوث کر نے کے بہت سے واقعات تو پیش آئیں گے لیکن افسوس کون ان چیزوں کا سبب ہو گا ۔ 2 وہ شخص کہ جوان کمزوروں کو گناہوں کی راہوں پر لے جاتا ہے وہ اپنے گلے میں ایک بڑے پتھر کو باندھ لے اور سمندر میں ڈوب جا ئے۔ 3 اس لئے ہوشیار رہو 4 اور کہا کہ اگر تیرا بھائی تیرے ساتھ دن میں سات بار بھی غلطی کرے اور تجھ سے ہر مرتبہ آ کے کہے کہ معاف کر توتجھے اسے معاف کر نا چا ہئے۔ 5 رسولوں نے خداوند سے کہا ، ہمارے ایمان میں اضافہ کر۔ 6 خداوند نے ان سے کہا ، اگر تمہارا ایمان رائی کے دانے کے برا بر بھی ہو تا تو تم شہتو ت کے درخت سے کہتے کہ یہاں سے اکھڑ کر جا اور سمندر میں گر جا تو بھی تمہارا فرمانبر دار ہو تا ۔ 7 یہ سمجھو کہ تمہا رے پاس کھیت میں کام کر نے کے لئے ایک نوکر ہے کہ جو زمین میں ہل جو تتا ہے یا بکریوں کو چراتاہے وہ نو کر کھیت میں کام ختم کر کے جب گھر لوٹتا ہے تو اس سے تو کیا کہے گا ؟اندر آؤ! اور کھا نے کے لئے بیٹھ جا ؟۔ 8 کبھی نہیں! تو اس سے کہے گا کہ میرے لئے شام کا کھانا پکا اور صاف ستھرے کپڑے پہن کر آؤ اور میرے لئے کھا نا چن دے اور میرے کھا نے پینے کے بعد تو بھی کھا نا کھا لے ۔ 9 وہ نو کر جس نے اپنی خدمت انجام دی ہے اس کے لئے تجھے اس کا کوئی خصوصی شکریہ ادا کر نے کی کو ئی ضرورت نہیں کیوں کہ نو کر ہو تا ہی ہے تا کہ وہ اپنے مالک کے حکم کی تعمیل کرے۔ 10 بس یہی حکم تم پر بھی لا گو ہو تا ہے کہ تمہا رے سپرد کئے گئے کا موں کو تم پورا کرو اور کہو کہ ہم تو صرف نو کر ہیں اور ہما رے فرض کو ہم نے انجام دیا ہے ۔ 11 یسوع یروشلم سے سفر کرتے ہوئے گلیل سے سامریہ کو چلے گئے ۔ 12 وہاں وہ ایک گاؤں میں پہنچے۔ وہاں پر دس آدمی اس سے ملے اور وہ یسوع کے قریب نہ آئے کیوں کہ وہ سب کوڑھی تھے۔ 13 وہ یسوع کو بلند آواز سے پکا ر نے لگے اور کہنے لگے کہ خداوند مہر بانی کر کے ہماری مدد فرما۔ 14 یسوع نے ان کو دیکھا اور کہا، جاؤ اور تم اپنے کاہنوں کو دکھا ؤ۔ جب وہ دس آدمی کا ہنوں کے پاس جا رہے تھے تب ان کو شفاء ہوئی۔ 15 پھر ان میں سے ایک یہ دیکھ کر کہ میں شفاء پاگیا یسوع کے پاس لوٹ کر آیا اور بُلند آواز میں خدا کی تعریف کی ۔ 16 وہ یسوع کے قدموں میں جھک گیا اور اس کا شکریہ ادا کیا ۔ 17 یسوع نے پوچھا ، دس آدمیوں کو شفاء ہو ئی ! دوسرے نو کہاں ہیں؟۔ 18 پھر پوچھا خدا کا شکر ادا کر نے کے لئے اس سامری کے علا وہ کو ئی دوسرا نہیں آیا؟۔ 19 تب یسوع نے اس سے کہا اٹھ اور اب تو گھر چلا جا ! اور کہا کہ چونکہ تو نے ایمان لا یاجسکی وجہ سے تجھے شفاء ہوئی۔ 20 فریسیوں میں سے بعض نے یسوع سے پوچھا ، خدا کی بادشاہت کب آئے گی ؟ یسوع نے جواب دیا ، خدا کی بادشاہت تو آئے گی لیکن وہ اس طرح آئے گی تمہا ری آنکھوں کو نظر نہ آئیگی۔ 21 لوگ یہ نہیں کہیں گے کہ دیکھو! خدا کی باد شاہت یہاں ہے! وہ تو وہاں ہے! خدا کی باد شاہت تمہا رے ہی اندر ہے۔ 22 تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، تمہا رے لئے وہ دن آئے گا کہ جب ابن آدم کے دنوں میں سے ایک دن کے دیکھنے کی خواہش کرو گے لیکن تم اس کو دیکھ نہ سکو گے۔ 23 لوگ تم سے کہیں گے کہ دیکھو وہ وہاں ہے یا دیکھو وہ یہاں ہے! تم جہاں پر رہو وہیں رہو انکے پیچھے جا تے ہوئے اسے مت ڈھونڈو۔ 24 جب ابن آدم دوبارہ آئینگے تو تمہیں معلوم ہو گا ۔آسمان کے ا یک طرف سے دوسری طرف بجلی چمکنے کی طرح وہ آئے گا۔ 25 لیکن اس سے پہلے ابن آدم کئی تکالیف برداشت کریں گے اور اس دور کے لوگوں کی طرف سے رد کر دیاجا ئے گا۔ 26 ابن آدم لوٹ کر آنے کی دنوں میں اس دنیا کی حالت ایسی ہی ہوگی جیسے کہ نوح کے زمانے میں تھی۔ 27 نوح کے زمانے میں لوگ کھا تے پیتے اور شادیاں رچا تے رہے۔نوح کی کشتی میں داخل ہو نے کے دن میں بھی وہ ویسا ہی کیا کرتے تھے تب سیلاب آیا اور تمام لوگوں کو ہلا ک کر دیا ہے۔ 28 لوط کے زما نے میں بھی خدا نے جب سدوم کو ہلا ک کیا تو حا لا ت بس اسی طرح کے تھے۔جبکہ وہ لوگ کھا تے پیتے خرید وفروخت اور تجارت کرتے تخم ریزی کرتے اور خود کی رہا ئش کے لئے گھروں کی تعمیر میں مصروف تھے ۔ 29 جس دن لوط اس شہر کو چھوڑ کر جا رہے تھے ۔ تو ان دنوں بھی لوگ ویسے ہی کھا پی رہے تھے تب ایسا ہوا کہ آسمان سے گندھک اور آ گ کی بارش برس نے لگی اور وہ سب ہلاک ہوئے۔ 30 ابن آدم جب دوبارہ لوٹ کر آئیں گے تو دنیا کی حالت بالکل اسی طرح ہوگی۔ 31 اس دن کوٹھے پر رہنے والا آدمی نیچے نہ جا ئے گا اپنے سامان کو گھر کے با ہر نہ لا ئے گا۔ اور اس طرح جو آدمی کھیت میں کام کر رہا ہے کہ وہ لوٹ کر گھر کو نہ آئیگا۔ 32 لوط کی بیوی کو جو واقعہ پیش آیا کیا وہ یاد ہے؟ 33 اپنی جان کو بچانے کی کوشش کر نے والا اس کو کھو دیگا لیکن جو اپنی جان کوقربان کر نے والا ہوگا تو وہ اس کو بچا ئے گا ۔ 34 اس وقت اگر ایک کمرے میں دو آدمی سو بھی گئے ہوں تو ان میں سے ایک کو اٹھا لیا جائیگا اور دوسرے کو چھوڑ دیا جائیگا ۔ 35 کہیں پر اگر دو عورتیں ایک ساتھ مل کر اناج پیس رہی ہوں تو ان میں سے ایک کو لے لی جا ئے گی اور دوسری کو چھو ڑ دی جا ئے گی ۔ 36 لوقا کی انجیل کی چند یونانی نسخوں کو ۳۶ویں آیت میں شامل کیا گیا ہے دو مرد ایک ہی کھیت میں رہیں گے ان میں سے ایک کو الگ کر دیا جائے گا اور دوسرے کو چھوز دیا جائیگا- 37 شاگردوں نے یسوع سے پوچھا، خدا یہ سب کہاں واقع ہو گا؟

Luke 18

1 یسوع نے اپنے شاگردوں کی اس کہانی کے ذریعے تعلیم دیتے ہوئے یہ کہا کہ نا امید ومایوس ہوئے بغیر ہمیشہ دعا کرنی چاہئے ۔ 2 ایک گاؤں میں ایک منصف رہا کرتا تھا اس کو خدا کا ڈر نہ تھا اور وہ خدا کی پر واہی نہ کیا اور اس بات پر اس نے توجہ نہ دی کہ لوگ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ 3 اسی گاؤں میں ایک بیوہ رہتی تھی۔وہ منصف کے پا س آکر کئی مرتبہ گذارش کر نے لگی کہ یہا ں پر ایک آدمی میرے لئے مسا ئل پیدا کر رہا ہے برائے مہر بانی میرے ساتھ انصاف کرو۔ 4 لیکن وہ منصف اس عورت کو ایک عرصے تک مدد کر نا نہ چا ہتا تھا۔لیکن وہ منصف اپنے آپ سے کہا کہ مجھے تو خدا کا ڈر نہیں ہے اور یہ بھی نہ سوچا کہ لوگ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ 5 تب یہ عورت بار بار آتی ہے اور میرے لئے بوجھ بن گئی ہے ۔ اگر میں انصاف کے ذریعے اس کا حق دلا ؤں تو یہ عورت مجھے تکلیف نہ دے گی ۔ ورنہ وہ مجھے ستا تی ہی رہے گی۔ 6 خدا وند نے کہا، سنو ! کہ اس نا انصافی کر نے والے منصف کی بات میں بھی کچھ معنی اور مطلب ہے ۔ 7 خدا کے پسندیدہ لوگ رات دن اُسے پکا ر تے ہیں خدا ان کی سنتا ہے اور یقیناً انہیں انصاف دیتاہے اور خداانہیں جواب دینے میں بھی تا خیر نہیں کر تا ۔ 8 اور میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ خدا اپنے بچوں کی جلدی مدد کرتا ہے جب ابن آدم دوبارہ آ ئیں گے تو کیا وہ دنیا میں لوگوں کو پا ئینگے جو اس پر ایمان رکھتا ہو ؟ 9 وہاں پر چند لوگ اپنے آپ کو شریف سمجھتے تھے ۔اور یہ لو گ د وسروں کے مقابلے میں اپنے آپ اچھے ہو نے کا ثبوت دینے کی کوشش کر رہے تھے۔یسوع اس کہا نی کے ذریعے انکو تعلیم دینے لگے: 10 ایک مرتبہ دو آدمی جن میں ایک فریسی اور ایک محصول وصول کر نے والا تھا اور دعا کر نے کے لئے ہیکل کو گئے۔ 11 فریسی محصول وصول کر نے والے کو دیکھ کر دور کھڑا ہو گیااور اس طرح فریسی دعا کر نے لگا۔اے میرے خدا میں شکر ادا کرتا ہوں کہ میں دوسروں کی طرح لا لچی نہیں ، بے ایمان نہیں اور نہ ہی محصول وصول کر نے والے کی طرح ہوں۔ 12 میں ہفتہ میں دو مرتبہ روزہ بھی رکھتا ہوں اور کہا کہ جو میں کما تا ہوں اور اس میں سے دسواں حصہ دیتا ہوں، 13 محصول وصول کر نے والا وہاں پر تنہا ہی کھڑا ہوا تھا۔اس نے آسمان کی طرف بھی آنکھ اٹھا کر نہ دیکھا بلکہ خدا کے سامنے بہت ہی عاجز ی وانکساری کے ساتھ دعا کر نے لگا اے میرے خدا میرے حال پر رحم فرما ا س لئے کہ میں گنہگار ہوں۔ 14 میں تم سے کہتا ہوں کہ بحیثیت راستباز کے اپنے گھر کو لوٹا۔لیکن وہ فریسی راستباز نہ کہلا سکا ہر ایک جو اپنے آپ کو بڑا اور اونچا تصور کرتا ہے وہ گرا دیا جاتاہے اور جو اپنے آپ کو حقیر و کمتر جانتاہے وہ اونچا اور باعزت کر دیا جا ئے گا۔ 15 چند لوگ اپنے چھو ٹے بچوں کو یسوع کے پاس لا ئے تا کہ یسوع ان کو چھوئے لیکن جب شاگردوں نے یہ دیکھی تو لوگوں سے کہا، بچوں کو نہ لا ئیں ۔ 16 تب یسوع نے چھو ٹے بچوں کو اپنے پاس بلا کر اپنے شاگردوں سے کہا ، چھو ٹے بچوں کو میرے پاس آنے دو اور انکے لئے رکاوٹ نہ بنو ۔ کیوں کہ خدا کی بادشاہت ان چھو ٹے بچوں کی طرح رہنے والے لوگوں کی ہو گی ۔ 17 میں تم سے سچ کہتا ہوں۔ اور کہا کہ خدا کی باد شاہت کو تمہیں ایک بچے کی حیثیت سے قبول کر نا ہوگا ور نہ تم اس میں ہر گز دا خل نہ ہو سکو گے ۔ 18 ایک یہو دی قائد نے یسوع سے پو چھا ، اے نیک استاد ہمیشہ کی زندگی حا صل کر نے کے لئے مجھے کیا کر نا چا ہئے؟۔ 19 یسوع نے اس سے کہا ، تو مجھے نیک کیوں کہتا ہے ؟ صرف خدا ہی نیک ہے ۔ 20 خدا کے احکا مات تجھے معلوم ہی ہیں توزنا نہ کر اور کسی کا قتل نہ کر اور کسی کی چیز کو نہ چرُا دوسرے لوگوں کے با رے میں تو جھوٹ نہ بول اور اپنے والدین کی تعظیم کر۔ 21 تب اس نے جواب دیا ، میں بچپن ہی سے ان احکا مات کا فرمانبردار ہوں 22 جب یسوع نے یہ سنا تو اس قائد سے کہا ، تجھے ایک اور کام کرنا ہے وہ یہ کہ تو اپنی ساری جائیداد کو بیچ ڈال اور اس سے حاصل ہو نے والی رقم کو غریبوں میں تقسیم کر ۔ تب تجھے جنت میں اس کا اچھا بدلہ ملیگا اور میرے ساتھ چل کر میری پیروی ک ۔ 23 جب اس نے یسوع کی باتیں سنیں تو اسے بہت دکھ ہوا کیونکہ وہ بہت ہی دولت مند تھا۔ 24 تب یسوع نے اس کو دیکھ کر کہا ، مالدار لوگوں کا خدا کی بادشاہت میں شامل ہو نا بہت مشکل ہے ۔ 25 اور کہا ، اونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے پار نکل جانا ممکن ہے جب کہ ایک مالدار کا خدا کی بادشاہت میں داخل ہو نا ممکن نہیں ۔ 26 لوگوں نے یسوع کی یہ بات سن کر پو چھا ، تب ایسا ہے تو نجات کس کو ہو گی۔ 27 یسوع نے انکو جواب دیا ، وہ کام کہ جو انسانوں کے لئے ممکن نہیں ہے وہ بہ آسانی خدا کر سکتا ہے۔ 28 پطرس نے کہا ، دیکھو ہم نے تو اپنا سب کچھ چھوڑ کر کے تیرے پیچھے ہو گئے ہیں۔ 29 تب یسوع نے کہا، میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں کہ خدا کی بادشاہت کی خاطر اپنا گھر ، بیوی ، بھائی ، ماں باپ یا اپنی اولاد کو چھو ڑ نے والا ہر شخص جو اس راہ میں جتنا چھوڑا ہے وہ اس سے زیا دہ پائیگا ۔ 30 اور کہا کہ وہ اس دنیا کی زندگی ہی میں اس سے کئی گنا بڑھکر اجر پا ئیگا اور اپنی اگلی زندگی میں خدا کے ساتھ وہ ہمیشہ زندہ رہیگا ۔ 31 تب یسوع اپنے بارہ رسولوں کو ایک طرف لے جا کر ان سے کہا ،سنو ! ہم یروشلم جا رہے ہیں اور جتنی باتیں نبیوں کے ذریعے سے ابن آدم کے بارے میں لکھی گئی ہیں ہر واقعہ سچا ثابت ہوگا ۔ 32 اسی کے لوگ اسی کے خلاف ہو کر اس کو غیر یہودی لوگوں کے حوالے کر دیں گے اور وہ اس سے ٹھٹھا کر تے ہو ئے بے رحمی سے اسکے چہرے پر تھو ک دینگے ۔ 33 اور کہا کہ وہ اسکو کو ڑے سے ماریں گے ۔اور اسکو مار ڈالیں گے لیکن وہ اپنی موت کے تیسرے دن موت سے دوبارہ جی اٹھیگا ۔ 34 رسولوں کے لئے یہ بات ممکن نہ ہو سکی کہ وہ معنٰی سمجھیں کو شش کر نے کے بعد بھی وہ اس حقیقت کو سمجھ نہ سکے اسلئے کہ اس کے معنیٰ ان کے لئے چھپا دیئے گئے ۔ 35 یسوع جب یریحو شہر کے قریب پہنچے تو راستے کے کنا رے پر ایک اندھا بیٹھا ہوا بھیک مانگ رہا تھا ۔ 36 اس راہ پر لوگوں کی بھیڑ کی آواز سن کر اس اندھے نے پو چھا ، کیا ہو رہا ہے ؟ ۔ 37 لوگوں نے اس سے کہا یسوع ناصری یہاں آیا ہے ۔ 38 اس اندھے نے چیخ کر کہا ، اے یسوع داؤد کے بیٹے مہر بانی سے میری مدد کر! 39 بھیڑ میں سامنے والے لوگوں نے اس اندھے کو ڈانٹا اور کہا کہ وہ باتیں نہ کرے تب اس اندھے نے اور چیخ چیخ کر کہنے لگا ، اے داؤد کے بیٹے ! مہربانی سے میری مدد کر۔ 40 یسوع وہیں کھڑے رہے اور کہا ، اس اندھے کو میرے پاس لا ؤ جب وہ اندھا قریب آیا تو یسوع نے اس سے کہا ۔ ، 41 اور کہا ،تو مجھ سے کیا چاہتا ہے ؟ تب اندھے نے کہا، خدا وند مجھے بصارت دیدے تا کہ میں دیکھ سکوں ۔ 42 یسوع نے اس سے کہا ،لے بصارت واپس لے تو ایمان لایا جسکی وجہ سے تجھے شفاء ہو ئی۔ 43 تب ایسا ہوا کہ وہ اندھا بینا ہو گیا ۔ اور وہ خدا وند کی تعریف کرتا ہوا یسوع کے پیچھے ہو گیا ۔ اس منظر کو دیکھنے والے تمام لو گ اس معجزے پر خدا کی تعریف کر نے لگے ۔

Luke 19

1 یسوع یریحو میں داحل ہو کر شہر میں سے گزر رہے تھے ۔ 2 اسی شہر میں زکائی نام کا ایک آدمی تھا ۔ وہ مالدار تھا تو دوسری طرف وہ محصول وصول کر نے والوں کا اعلیٰ عہدیدار تھا ۔ 3 وہ یسوع کو دیکھنے کی تمنّا کر تا تھا ۔ اور یسوع کو دیکھنے کے لئے بہت سارے لوگ وہاں موجود تھے ۔ چونکہ زکا ئی بہت پست قد تھا اس لئے اسے لوگوں کی بھیڑ سے یسوع کو دیکھنا ممکن نہ ہو سکا ۔ 4 اس وجہ سے وہ دوسری جگہ دوڑا اور ایک گولر کے درخت پر چڑھ گیا تا کہ وہ یسوع کو دیکھ سکے اور زکائی کو اچھی طرح یہ معلوم تھا کہ یسوع اسی راہ سے گزرینگے۔ 5 یسوع جب اس جگہ آئے اور درخت پر چڑھ کر بیٹھے ہو ئے زکائی پر انکی نظر پڑی تو انہوں نے اس سے کہا، اے زکا ئی ! جلدی سے نیچے اتر آج میں تیرے گھر میں مہمان رہوں گا۔ 6 تب زکاّئی جلدی سے اتر کر نیچے آیا اور بڑی خوشی سے یسوع کا استقبال کیا ۔ 7 جب لوگوں نے اس منظر کو دیکھا تو بڑ بڑا تے ہو ئے کہا ، یسوع کیسے آدمی کے گھر میں جا رہے ہیں ؟ زکائی ایک گنہگار ہے۔ 8 زکائی نے خداوند سے کہا ، میں چاہتا ہوں کہ لوگوں کی مدد کروں میری رقم میں سے آدھی غریبوں میں بانٹ دوں اور کہا کے اگر کو ئی کہہ دے کہ میں نے کسی سے دھو کہ کیا ہے تو اس شخص کو اس سے چار گنا زیادہ واپس دونگا۔ 9 یسوع نے کہا ، یہ آدمی تو حقیقت میں نیک ہے صحیح طور سے اسکا تعلق ابراہیم کے سلسلہ نسب سے ہے اس لئے آج ہی زکائی گناہوں سے نجات پا گیا۔ 10 اور کہا کہ ابن آدم راستے سے بھٹکے ہو ئے لوگوں کو ڈھونڈ کر ان کو نجات دلانے کے لئے آیا ہے ۔ 11 لوگ جب ان باتوں کو سن رہے تھے تو یسوع نے ایک تمثیل کہی کیوں کہ یسوع دورہ کرتے ہو ئے یروشلم کے قریب تھے ۔بعض لوگوں نے سوچا کہ خدا کی بادشاہت بہت جلد آنے والی ہے۔ 12 لوگوں کا یہ خیال یسوع کو معلوم ہوا ۔اس وجہ سے اس نے یہ کہانی بیان کی ایک بہت بڑا آدمی شاہی اقتدار کو حاصل کر نے کے لئے دور کے ملک کا سفر کیا ۔ اس کا منصوبہ تھا کہ وہ شاہی اقتدار کو حاصل کرنے کے بعد واپس لوٹ کر ملک پر حکومت کرے ۔ 13 اس وجہ سے وہ اپنے نوکروں میں سے دس کو ایک ساتھ بلا کر ان میں سے ہر ایک کو تھیلی بھر رقم دی اور کہا میرے واپس آنے تک تم اس رقم سے تجارت کرتے رہو ۔ 14 لیکن اس ملک کے لوگ اس سے نفرت کرتے تھے اس لئے لوگوں کا ایک گروہ اس کے پیچھے لگا دیا اس گروہ کے لوگوں نے دور کے ملک میں جاکر کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ وہ ہمارا بادشاہ بنے۔ 15 لیکن وہ بادشاہ بن گیا جب وہ اپنے ملک کو واپس لوٹا تو کہا کہ وہ میرے نوکر جو مجھ سے رقم لئے تھے انہیں بلا ؤ ۔ اور کہا کہ میں یہ دیکھنا چاہتا ہوں کہ وہ اس رقم سے کتنی کمائی کی ہے : 16 پہلا نوکر آیا اور کہنے لگا کہ میرے آقا !میں نے تمہاری رقم سے دس گنا زیادہ کمایا ہوں ۔ 17 بادشاہ نے اس خادم سے کہا کہ تو ایک شریف نوکر ہے اس لئے میں سمجھ گیا کہ تجھ پر چھو ٹے معاملات میں بھی بھروسہ کر نا چاہئے اور کہا کے میرے دس گاؤں کی حکمرانی کے لئے میں تجھے منتخب کرتا ہو ں ۔ 18 دوسرا نوکر آیا اور کہنے لگا ، اے میرے آقا میں نے تیری رقم سے پانچ گنا زیادہ کمایا ہے۔ 19 بادشاہ نے اس خادم سے کہا کہ تو میرے پانچ شہروں کا حاکم بن جا۔ 20 تیسرا نوکر آیا اور بادشاہ سے کہنے لگا ا میرے مالک تیری رقم یہاں موجود ہے میں نے اس کو کپڑے میں لپیٹ کر رکھا ہے ۔ 21 میں نے ایسا اس لئے کیا کہ میں تم سے ڈرتا تھا کیوں کہ تو سخت آدمی ہے جو تو نے نہیں رکھا اسے چھین لیتا ہے اور جو تو نے نہیں بویا اسے کاٹتا ہے۔ 22 تب بادشاہ نے اس نوکر سے کہا ، تو ایک برا نوکر ہے ۔خود تیری باتوں ہی سے میں تجھے فیصلہ لکھ دیتا ہوں ۔تو نے تو مجھے سخت آدمی کہدیا ہے اور مجھے بغیر محنت کے مفت کی رقم لینے والا اور بغیر کھیتی باڑی کر کے اناج کوا کٹھا کر نے والا کہا ہے ۔ 23 اگر وہ بات حقیقت پر مبنی ہو تو تجھے چاہئے تھا کہ میری رقم کو مالدار کے یہاں رکھتا تا کہ جب میں لوٹ کر آتا تو میں اسکو سود کے ساتھ حاصل کر سکتا تھا ۔ 24 تب بادشاہ نے وہاں پر موجود لوگوں سے کہا کہ اس نوکر کے پاس سے رقم لیکر اس آدمی کو دیدو کہ جس نے دس گنا زیادہ کمایا ہے۔ 25 ان لوگوں نے بادشاہ سے کہا کہ اے ہمارے مالک ! اس نوکر کے پاس اس وقت دس گنا زیادہ روپئے ہیں۔ 26 بادشاہ نے کہا میں تم سے یہ کہتا ہوں جس کے پاس ہے وہ خرچ کرے تو اس کو مزید دیا جائے اور جس کے پاس تو ہے مگر وہ خرچ نہ کرے تو اس سے وہ بھی لے لیا جائے۔ 27 میرے دشمن کہاں ہیں ؟ جو نہیں چاہتے تھے کہ میں انکا بادشاہ بنوں میرے تمام دشمنوں کو یہاں لا ؤ اور انکو میری نظروں کے سامنے قتل کرو! 28 یہ ساری باتیں کہنے کے بعد یسوع نے لگا تار یروشلم کی طرف اپنے سفر کو جا ری رکھا ۔ 29 یسوع جب بیت فگے اور بیت عنیاہ کے قریب پہنچے جبکہ وہ مقامات زیتون کے پہاڑ کے قریب تھے ۔ یسوع نے شاگردوں کو بلایا اور ان سے کہا ۔، 30 اس گاؤں کو جاؤ جسے تم دیکھ سکو جب تم اس گاؤں میں داحل ہوں گے تو تم وہاں ایک جوان گدھے کو بندھا ہوا پاؤ گے۔ اور اب تک کسی نے اس گدھے پر سواری نہیں کی ہے اس گدھے کو کھول دو اور یہاں لاؤ ۔ 31 اگر تم سے یہ کو ئی پو چھے کہ اس گدھے کو کیوں لے جا رہے ہو تو تم اس سے کہنا کہ خداوند کو اس گدھے کی ضرورت ہے ۔ 32 وہ دونوں شاگرد گاؤں میں داخل ہو ئے ۔ جیسا کہ یسوع نے کہا تھا اسی طرح انہوں نے اس گدھے کو دیکھا ۔ 33 جب اسکو کھولا تو گدھے کے مالکوں نے باہر آکر شاگردوں سے پو چھا اس گدھے کو کیوں کھولتے ہو۔ 34 شاگردوں نے جواب دیا خداوند کو اس کی ضرورت ہے ۔ 35 اس طرح شاگردوں نے اس گدھے کو یسوع کے پاس لا ئے اور شاگردوں نے اپنے کپڑے گدھے کی پیٹھ پر ڈالدیا اور یسوع کو گدھے پر بٹھا دیا ۔ 36 یسوع گدھے پر سوار ہو کر یروشلم کی طرف سفر پر نکلے راستہ میں شاگردوں نے اپنے کپڑے یسوع کے سامنے پھیلا دیئے۔ 37 یسوع جب یروشلم کے قریب آئے اور زیتون کے پہاڑ کے قریب پہنچا تو اسکے شاگردوں کاپورا حلقہ خوش ہوا اور جن نشانیوں اور معجزات کو دیکھا تھا اس سے خوش ہو کر وہ بلند آواز میں خدا کی تعریف کر نے لگے ۔ 38 وہ پکار رہے تھے 39 مجمع میں سے چند فریسیوں نے کہا، اے استاد ! اپنے شاگردوں کو تا کید کر دے کہ اس طرح نہ کہیں۔ 40 تب یسوع نے جواب دیا ، انکو ایسا کہنا ہی چاہئے کہ اگر وہ ایسا نہ کہیں تو یہ پتھّر انکی جگہ پکاریں گے۔ 41 جب یسوع یروشلم کے قریب آئے اور اس شہر کو دیکھے تو اس کے لئے وہ رو ئے ۔ 42 اس نے یروشلم سے کہا ،یہ اچھا ہو تا کہ اگر آج تو اس بات کو سمجھتا کہ تجھے کس سے سلامتی ہے لیکن تو اسکو سمجھ نہیں سکتا ۔ کیوں کہ وہ تیری نظر سے چھپا ہوا ہے ۔ 43 ایک وقت تم پر آئیگا جب میرے دشمن تیرے اطراف محاصرہ کی طرح حلقہ بنا کر چارو ں طرف سے تجھے گھیر لیں گے۔ 44 وہ تجھے اور تیرے سب لوگوں کو تباہ کریں گے اس طرح کریں گے کہ تیری عمارتوں کے پتھروں پر کو ئی پتھر نہ رہے یہ سب چیزیں تمہارے ساتھ پیش آئیں گی کیوں کہ تم نے اس وقت کو نہیں سمجھا جب خدا تمہیں بچا نے آیا تھا ۔ 45 یسوع ہیکل میں گئے اور وہاں پر ان لوگوں کا پیچھا کر نا شروع کیا جو چیزیں فروخت کر رہے تھے ۔ 46 اس نے ان سے کہا ، میرا گھر دعا کا گھر ہے اس طرح صحیفوں میں لکھا ہوا ہے لیکن تم نے اسکو ڈاکوؤں کے غار میں تبدیل کر دیا ہے ۔ 47 یسوع ہیکل میں روزانہ لوگوں کو تعلیم دیتے تھے ۔ کاہنوں کے رہنما اور معلمین شریعت اور لوگوں کے قائدین میں سے بعض یسوع کو قتل کرنا چاہتے تھے۔ 48 لیکن تمام لوگ یسوع کی باتوں کو توجہ سے سنتے تھے ۔ اور یسوع جن باتوں کو کہا تھا ان میں وہ دل چسپی لے رہے تھے ۔ جس کی وجہ سے کاہنوں کے رہنما اور معلمین شریعت اور لوگوں کے قائدین نہیں جان پا ئے کہ وہ یسوع کو کس طرح قتل کریں ۔

Luke 20

1 ( متی۲۱:۲۳۔۲۷؛مرقس۱۱:۲۷۔۳۳) ایک دن یسوع ہیکل میں تھے۔ اور وہ لوگوں کو تعلیم دیتے ہو ئے۔ خوش خبری سنا رہے تھے۔ 2 کا ہنوں کے رہنما معلمین شریعت اور بڑے بزرگ یہو دی قائدین یسوع کے پاس آئے ۔ اور کہا ، ہمیں بتا ؤ کہ ! تو کن اختیارات سے ان تمام چیزوں کو کر رہا ہے ؟ اور یہ اختیا رات تجھے کس نے دیا ہے ؟ 3 یسوع نے کہا ،میں تم سے ایک سوال پوچھتا ہوں۔ 4 مجھے بتا ؤ کہ لوگوں کو بپتسمہ دینے کا جو اختیا ر یو حناّ کو ملا تھا کیا اسے وہ خدا سے ملا تھا یا انسانوں سے ؟ 5 کا ہن و شریعت کے معلمین اور یہودی قائدین تما م ایک دوسرے سے تبادلہ خیال کیا یوحناّ کو بپتسمہ دینے کا اختیار اگر خدا سے ملا ہے کہیں تو وہ پو چھے گا کہ ایسے میں تم یوحناّ پر ایمان کیوں نہ لا ئے ؟ 6 اگر ہم کہیں کہ بپتسمہ دینے کا اختیار اگر اسے لوگوں سے ملا ہے تو لوگ ہمیں پتھروں سے مار کر ختم کریں گے۔ کیوں کہ وہ اس بات پر ایمان لا تے ہیں کہ یوحناّ نبی ہے۔ 7 تب انہوں نے کہا ،ہم نہیں جانتے ؟۔ 8 یسوع نے ان سے کہا ، اگر ایسا ہے تو میں تم سے نہ کہوں گا کہ یہ سارے واقعات کن اختیارات سے کرتا ہوں۔ 9 تب یسوع نے لوگوں سے یہ تمثیل بیان کی کہ ایک آدمی نے انگور کا باغ لگایا اور اسکو چند کسانوں کو کرایہ پر دیا۔ پھر وہ وہاں سے ایک دوسرے ملک کو جا کر لمبے عرصے تک قیام کیا۔ 10 کچھ عرصے بعد انگور ترا شنے کا وقت آیا تب وہ اپنے حصے کے انگور لینے کے لئے اپنے نوکر کو ا ن با عبانوں کے پاس بھیجا لیکن ان باغبانوں نے اس نوکر کو مار پیٹ کر خالی ہاتھ لو ٹا دیا ۔ 11 جس کی وجہ سے اُس نے دوسرے نوکر کو بھیجا۔ تب ان باغبانوں نے اس نو کر کو ما را پیٹا ذلیل کیا اور خالی ہا تھ لو ٹا دیا۔ 12 اس کے بعد اس نے تیسری مرتبہ اپنے ایک اور نوکر کو ا ن باغبانوں کے پاس بھیجا تو انہوں نے اسکو بھی مار کر زخمی کردیا اور باہر دھکیل دیا۔ 13 تب باغ کے مالک نے سوچا ، اب مجھے کیا کرنا چاہئے؟ اب میں اپنے چہیتے بیٹے ہی کو بھیجوں گا شاید وہ باغبان اس کا لحاظ کریں گے۔ 14 وہ باغبان بیٹے کو دیکھ کر آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ یہ مالک کا بیٹا ہے اور اس کھیت کا حق بھی اسی کو پہنچتا ہے اگر ہم اس کو قتل کر دیں گے تو اس کھیت پر ہما را ہی قبضہ ہوگا ۔ 15 تب انہوں نے اس کے بیٹے کو باغ سے باہر د ھکیلتے ہوئے لے گئے اور قتل کر دیئے۔ 16 وہ آکر باغبانوں کو قتل کرے گا اور اس کے بعد باغ کو دوسرے باغبانوں کو دے دیگا۔ 17 تب یسوع نے انکو غور سے دیکھا اور کہا، اس کہا نی کا کیا مطلب ہے: 18 اور کہا کہ ہر ایک جو اس پتھرپر گرتا ہے ٹکڑے ٹکڑے ہو جا تاہے اگر وہ پتھر کسی کے اوپر گرجا ئے تووہ اس کو کچل دے گا ! 19 یسوع نے جس تمثیل کو بیان کیا اس کو معلمین شریعت اور فریسیوں نے سنا اور وہ اچھی طرح سمجھ گئے کہاس نے یہ بات انکے لئے ہی کہی ہے جس کی وجہ سے وہ اسی وقت یسوع کو گرفتار کرنا چا ہتے تھے لیکن وہ لوگوں سے ڈرکر اس کو گرفتا ر نہ کر سکے ۔ 20 اسی لئے معلمین شریعت اور کاہن یسوع کو گرفتار کر نے کے لئے صحیح وقت کا انتظار کر نے لگے اور یسوع کے پاس چند لوگوں کو بھیجا تاکہ وہ اچھے لوگوں کی طرح دکھا وا کریں وہ چاہتے تھے کہ یسوع کی باتوں میں کوئی غلطی نظر آئے تو فوری اس کو گرفتار کریں اور حا کم کے سامنے پیش کریں۔ 21 جو ان پر اختیار رکھتا تھا۔اس وجہ سے انہوں نے یسوع سے کہا ، اے استاد! ہم لوگ جا نتے ہیں کہ آپ جو کہتے ہیں اور جس کی تعلیم دیتے ہیں وہ سچ ہے ۔ آپ ہمیشہ خدا کے راستے کے متعلق سچا ئی کی تعلیم دیتے ہیں۔ اس سے کو ئی فرق نہیں پڑتا کہ سننے والا کون ہے۔ آپ ہمیشہ سب لوگوں کو ایک ہی تعلیم دیتے ہیں۔ 22 اب کہو کہ ہمارا قیصر کو محصول کا دینا ٹھیک ہے یا غلط ؟ 23 یہ بات یسوع کو معلوم تھی کہ یہ لوگ اسکو دھو کہ دینے کی کو شش کر رہے ہیں۔ 24 اسی لئے یسوع نے انسے کہا کہ مجھے ایک دینار کا سکہ بتاؤ اور اس سکہ پر کس کا نام ہے ؟ اور اس پر کس کی تصویر کندہ ہے ؟ انہوں نے کہا ، قیصر کی 25 تب یسوع نے ان سے کہا ، قیصر کا قیصر کو دے اور خدا کا خدا کو دے ۔ 26 ان لوگوں نے جب اس سے عقلمندی کا جواب سنا تو حیرت کر نے لگے۔ اور لوگوں کے سامنے یسوع کو غلط باتوں میں پھانسنے میں نا کام ہو گئے ۔ اس لئے انہوں نے خاموشی ا ختیار کی ۔ 27 چند صدوقی یسوع کے پاس آئے صدوقیوں کا ایمان تھا کہ لوگ مرنے کے بعد زندہ نہیں ہو تے انہوں نے یسوع سے پو چھا ۔ 28 اے استاد موسٰی نے لکھا ہے کہ اگر کسی کی شادی ہو ئی ہو اور وہ اولاد ہوئے بغیر مر جا ئے تو اسکا دوسرا بھا ئی اس عورت سے شادی کرے اور مرے ہو ئے بھائی کے لئے اولاد پائے ۔ 29 کسی زمانے میں سات بھا ئی تھے پہلے بھا ئی نے ایک عورت سے شادی کی مگر وہ مر گیا اور اسکی اولاد نہیں تھی ۔ 30 تب دوسرا بھا ئی اسی عورت سے شادی کی اور وہ بھی مر گیا ۔ 31 پھر تیسرے بھا ئی نے شادی کی اور وہ بھی مر گیا اور باقی بھا ئیوں کے ساتھ بھی یہی حادثہ پیش آیا وہ ساتوں اولاد کے بغیر ہی مرگئے ۔ 32 آخر کار وہ عورت بھی مر گئی ۔ 33 جب کہ وہ ساتوں بھا ئی اس عورت سے شادی کی تھی اور پو چھا کہ ایسی صورت میں جبکہ وہ ساتوں بھا ئی دوبارہ زندہ ہونگے تو وہ عورت کس کی بیوی بن کر رہیگی؟ 34 یسوع نے صدوقیوں سے کہا ، اس دنیا کی زندگی تو میں لوگ آپس میں شادیاں رچا تے ہیں۔ 35 جو لوگ دوبارہ زندہ ہو نے کے لائق ہو نگے وہ جی اٹھ کر دوبارہ نئی زندگی گزاریں گے اور اس نئی زندگی میں وہ دوبارہ شادی نہ کریں گے ۔ 36 اس دنیا میں تو وہ فرشتوں کی طرح ہو نگے ۔ان کو موت بھی نہ ہو گی اور وہ خدا کے بچّے بنیگے ۔کیوں کہ وہ موت کے بعد دوبارہ زندگی پائیں گے ۔ 37 لیکن موسٰی نے بھی جھاڑی سے تعلق رکھنے والی بات کو ظاہر کیا ہے کہ مرے ہو ئے جلائے گئے ہیں ۔جبکہ اس نے کہا تھا خد اوند ابراہیم کا خدا ہے اسحاق کا خدا یعقوب کا خدا ہے۔ 38 در اصل یہ لوگ مرے ہوئے میں سے نہیں ہیں ۔خدا مردوں کا خدا نہیں وہ صرف زندوں کا خدا ہے ۔سبھی لوگ جو خدا کے ہیں وہ زندہ ہیں ۔ 39 معلّمین شریعت میں سے بعض کہنے لگے ، اے استاد !تو نے تو بہت اچھا جواب دیا ہے ۔ 40 دوسرا سوال پو چھنے کے لئے کسی میں ہمت نہ ہو ئی ۔ 41 تب یسوع نے کہا، مسیح کو لوگ داؤد کا بیٹا کیوں کہتے ہیں؟ 42 کتاب زبور میں خود داؤد نے ایسا کہا ہے 43 میں تیرے دشمنوں کو تیرے پیروں تلے کی چوکی بنا دوں گا- 44 جب داؤد نے مسیح کو خداوند کہہ کر پکا را تو وہ اسکا بیٹا کیسے ممکن ہو سکتا ہے؟ 45 تمام لوگوں نے یسوع کی باتوں کو سنا غور کیا یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ۔ 46 معّلمین شریعت کے بارے میں ہو شیار رہو وہ ہم لوگوں کی طرح عمدہ لباس زیب تن کرکے گھومتے پھر تے ہیں اور بازاروں میں لوگوں سے عزت پا نے کے لئے آرزومند ہو تے ہیں ۔یہودی عبادت گاہوں میں اور کھا نے کی دعوتوں میں وہ ا ونچی اور اچھی نشستوں کی تمنا کرتے ہیں ۔ 47 لیکن وہ بیواؤں کو دھو کہ دے کر ان کے گھروں کو چھین لیتے ہیں پھر مزید لمبی دعائیں کر کے نیک لوگوں کی طرح بناوٹ و دکھا وا کرتے ہیں خدا ان کو سخت اور شدید سزا دیگا ۔

Luke 21

1 (مرقس۱۲: ۴۱۔ ۴) یسوع نے غور کیا کہ چند سرما یہ دار لوگ ہیکل میں رکھی گئی نذ رانہ ڈالنے کی صندوقچی میں خدا کے لئے اپنے نذرا نے کو ڈال رہے ہیں۔ 2 اسی اثناء میں ایک بیوہ عورت آ ئی اور دو چھو ٹے سکے اس صندوقچہ میں ڈالی ۔ 3 یسوع نے اس عمل کو دیکھا اور کہا ، میں تم سے سچ کہتا ہوں یہ غریب بیوہ جو دو چھوٹے تانبے کے سکے دی ہے وہ حقیقت میں ان تمام مالدا روں سے زیادہ دی ہے ۔ 4 دولتمندوں کے لئے تو ضرورت سے زیادہ ہے اور وہ جو دئیے ہیں انکی ضرورت کا نہیں ہے یہ عورت بہت غریب ہو نے کے با وجود بھی اپنے پاس کا رہا سہا سب نذرانے کی صندوقچے میں ڈال دی اور کہا کہ اس کو اس رقم کی عین ضرورت تھی۔ 5 چند شاگرد ہیکل کے متعلق باتیں کرر ہے تھے کہ اور کہا یہ بہت ہی عمدہ قسم کے پتھر وں سے اور خدا کو نذر کے گئے تحفوں سے بنائی گئی کتنی خوبصورت عمارت ہے ۔ 6 لیکن یسوع نے ان سے کہا ، تم یہاں جن تمام چیزوں کو دیکھ رہے ہو اس کے تباہ ہو نے کا وقت آئے گا اس عمارت کا ایک ایک پتھر نیچے گرا دیا جا ئے گا اس لئے کہ پتھر پر پتھر ٹک نہیں سکتا ۔ 7 شاگردوں نے یسوع سے پوچھا ، اے استاد ! یہ ساری باتیں کب ہوں گی ؟ اور اس وقت ہم کو کن علامتوں اور نشانیوں سے معلوم ہوگا؟۔ 8 یسوع نے ان سے کہا ، ہوشیار رہو ! کسی کے غلط رہنمائی کا شکار نہ بنو میرا نام لیکر کئی لوگ آئیں گے ۔اور کہیں گے کہ میں ہی مسیح ہوں اور کہیں گے اب مناسب وقت آیاہے لیکن ان کے پیچھے نہ جانا ۔ 9 جنگوں کے بارے میں اور فسادیوں کے بارے میں سن کر تم گھبرا نہ جانا اس لئے کہ یہ سا ری باتیں پہلے ہی پیش آئیں گی اور کہا لیکن اس کے بعد اس کا خاتمہ ہو گا ۔ 10 تب یسوع نے ان سے کہا ، ایک قوم دوسری قوم سے جنگ لڑے گی ایک حکومت دوسری حکومت کے خلاف لڑ پڑیگی ۔ 11 خوف ناک قسم کے زلزلے آئیں گے کئی جگہوں پر قحط سالیاں اور وہ بیمار یاں آئیں گی ہیبت ناک واقعات اور آسمانوں میں تعجب خیز نشانیاں ظا ہر ہوں گی ۔ 12 لیکن ان علامتوں کے ظاہر ہو نے سے پہلے ہی لوگ تمہیں قید کریں گے اور ستا ئیں گے ۔ تمہیں یہودی عبادت گاہوں کے حوالے کردیں گے اور تمہیں قید خانے میں بھیج دیں گے ۔ اور بادشاہوں کے سامنے اور حاکموں کے سامنے تم کو زبر دستی کھڑا کیا جا ئے گا اور یہ ساری باتیں جو تمہیں پیش آئیں گی وہ محض میری پیروی کی وجہ سے ہوں گی۔ 13 تب میرے متعلق کہنے کے لئے تمہا رے واسطے ایک موقع بھی نہ ملے گا ۔ 14 اس کو اچھی طرح ذہن میں رکھو تم کو کیا کہنا چاہئے تم اس بات کی فکر نہ کرو کہ تمہیں تمہا رے دفاع میں کیا کہنا چاہئے۔ 15 کیوں کہ میں تم کو ایسی باتیں اور حکمت دوں گا جس کی وجہ سے تمہا رے دشمن تمہا ری مز ا حمت نہ کریں گے اور نہ ہی جواب دے سکیں گے ۔ 16 تمہا رے والدین بھا ئیوں ،رشتہ دار اور دوست احباب بھی تمہارے مخا لف ہوں گے تم میں سے بعض کو وہ قتل بھی کر دیں گے۔ 17 کیوں کہ تم میرے راستے پر چلنے کی وجہ سے لوگ تم سے نفرت کریں گے ۔ 18 اس کے باوجود تمہا را کچھ بگاڑ نہ پا ئیں گے۔ 19 اگر تم اپنے ایمان میں قائم رہو تو اپنے آپ کو بچا لو گے ۔ 20 یروشلم کے اطراف فوج کے احا طہ کو تم دیکھو گے تب تم سمجھوگے کہ یروشلم کی تباہی وبر بادی کا وقت آیاہے ۔ 21 اس وقت یہوداہ میں رہنے والے لوگوں کو پہا ڑوں میں بھا گ جانا ہوگا اور یروشلم کے رہنے والے لوگوں کو وہاں سے نقل مکان کرنے دو جو شہر کے قریب رہتے ہیں انہیں چاہئے کہ اس میں داخل نہ ہوں۔ 22 خدا اپنے بندوں کو سزا دینے کے زما نے کے بارے میں اور نبیوں نے جن و اقعات کو لکھا ہے وہ سب اس وقت پو رے ہوں گے ۔ 23 اس ز ما نے میں حاملہ عورتوں کے لئے اور ان ماؤں کے لئے جن کی گود میں چھو ٹے دودھ پیتے بچے ہوں انکے لئے بڑی مصیبت اور تکلیف کے دن ہوں گے ۔ کیوں کہ اس زمین پر بڑی تباہی ہوگی۔ اور یہ وقت ا ن لوگوں کی سزاؤں کا وقت ہو گا ۔ 24 ا ن میں بعض لوگ سپاہیوں کے ہاتھوں ہلا ک ہوں گے اور بعض وہ ہوں گے کہ جو جنگی قیدی ہو کر دوسرے شہروں کو بھیجے جا ئیں گے ۔غیر یہودی لوگ اپنا وقت ختم ہو نے تک وہ یروشلم میں پا مال رہیں گے ۔ 25 سورج چاند اور ستاروں میں عجیب و غریب قسم کی نشانیاں ظاہر ہو نگیں ۔ سمندر کی لہروں کی آواز سے زمین پر قومیں اپنے آپ کو بے سہارا اور پریشان محسوس کر نے لگیں گی ۔ 26 چونکہ آسمان کی قوّت ہلا دی جائیگی ۔لوگ خوف زدہ ہو نگے اور صدمہ سے سوچیں گے کہ زمین پر کیا کیا حالات پیش آئیں گے ۔ 27 تب لوگ دیکھیں گے کہ ابن آدم زبر دست قوّت اور عظیم جلال کو ساتھ لئے ہو ئے بادلوں پر سوار ہو کر آرہا ہے ۔ 28 جب ان واقعات کو دیکھو تو تم گھبرانا نہیں ۔اوپر دیکھ کر خوش ہو جاؤ کیوں کہ یہ نشانیاں ہیں وقت آگیا ہے کہ خدا تم کو چھٹکارہ دلا ئے ۔ 29 تب یسوع نے اس کہا نی کو بیان کیا 30 اس میں جیسے ہی کونپلیں آنا شروع ہو گی تو تم سمجھ جا ؤ گے کہ موسم گر ما قریب ہے ۔ 31 اس طرح یہ تمام واقعات پیش آتے ہو ئے جب تم ان کو دیکھو گے تو سمجھو کہ خدا کی بادشاہت جلد آنے والی ہے۔ 32 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اس زمانے کے لوگ ابھی زندہ ہی رہیں گے کہ یہ تمام واقعات وقوع پذیر ہوں گے ! 33 ساری دنیا زمین و آسمان تباہ ہو جائیں گے لیکن میری کہی ہو ئی باتیں کبھی مٹ نہ پا ئیں گی۔ 34 ہوشیار رہو! لا پر واہی میں اور پی کر نشہ میں مست ہو تے ہوئے اور دنیا وی تفکرات میں تم مشغول نہ رہو ورنہ تمہا رے قلوب بوجھل ہو تے ہوئے اچانک زندگی کا چراغ گل ہو جائیگا ۔ 35 وہ دن تو زمین پر رہنے والوں کے لئے بڑا ہی حیرت انگیز ہو گا ۔ 36 اسی لئے تم اپنے آپ کو ہر وقت تیارر کھو ۔پیش آنے والے ان تمام واقعات کا مقابلہ کر نے کے لئے اور اسکو محفوظ طریقے سے آگے بڑھا نے کے لئے اور ابن آدم کو سامنے کھڑے رہنے کے لئے در پیش قوّت و طاقت کے لئے دعا کرو۔ 37 یسوع دن بھر ہیکل میں لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے اور رات میں کہیں شہر سے باہر زیتون کے پہاڑ پر رہا کرتا تھا۔ 38 ہر روز صبح لوگ جلدی اٹھ کر ہیکل میں یسوع کی تعلیم کو سننے کے لئے جاتے تھے۔

Luke 22

1 یہویوں کی بغیر خمیر کی روٹی کی تقریب یعنی فسح کی تقریب قریب آن پہنچی تھی۔ 2 کاہنوں کے رہنما اور معلمین شریعت یسوع کو قتل کر نے کی فکر کر رہے تھے وہ یسوع کو قتل کر نے کے لئے مناسب موقع تلاش کر رہے تھے جس کے لئے وہ لوگوں سے ڈرے ہوئے بھی تھے ۔ 3 یسوع کے بارہ رسولوں نے یہوداہ اسکر یوتی ایک تھا ۔شیطان اس میں داخل ہو گیا تھا۔ 4 یہوداہ کا ہنوں کے رہنما کے محا فظ چند سپا ہیوں کے پاس گئے اور یسوع کو پکڑ وا دینے کے بارے میں ان سے گفتگو کی ۔ 5 وہ بہت خوش ہوئے تب انہوں نے یہودا ہ سے وعدہ کیا کہ وہ یسوع کو پکڑ کر انکے حوا لے کرے گا تو وہ اسے رقم دینگے۔ 6 یہوداہ اس بات پر متفق ہوئے کیا اور یسوع کو پکڑ وا نے کے لئے مناسب موقع کی تاک میں رہا ۔اس کی یہ خوا ہش تھی کہ وہ یہ کام ایسے وقت میں کرے کہ جب کہ لوگ جمع نہ ہوں ۔ 7 بغیر خمیر کی روٹی کی تقریب کا وقت آیا ۔ یہودیوں کے لئے فسح کی بھیڑوں کو ذبح کر نے کا وہی دن تھا ۔ 8 یسوع نے پطرس اور یو حنا سے کہا ، جا ؤ اور ہمارے لئے فسح کے کھا نے کا انتظام کرو ۔ 9 پطرس اور یوحنا نے یسوع سے پو چھا ،کھانا کہاں تیار کرنا چا ہئے؟ یسوع نے ان سے کہا ۔ ، 10 سنو ! تم شہر میں داخل ہو نے کے بعد تم ایک ایسے آدمی کو دیکھو گے کہ جو پانی سے بھرا ایک گھڑا اٹھا ئے ہو ئے جاتا ہوگا ۔ اسی کے پیچھے چلتے رہو ۔ پھر وہ ایک گھر میں داخل ہوگا ۔ تم بھی اسکے ساتھ چلے جاؤ ۔ 11 گھر کے اس مالک سے کہو کہ استاد پو چھتا ہے کہ وہ اپنے شاگردوں کے ساتھ کس کمرہ میں فسح کا کھانا کھا ئے ؟ 12 تب گھر کا مالک بالا خانہ پر ایک بڑے کمرہ کی نشان دہی کریگا ۔ اور کہے گا کہ یہ کمرہ تو صرف تمہارے لئے تیار کیا گیا ہے اور کہے گا کہ فسح کا کھا نا وہاں پر تیار کرو۔ 13 اسلئے پطرس اور یوحنا لوٹ گئے ہر بات یسوع کے کہنے کے مطابق پیش آئی اور وہ فسح کا کھا نا وہیں پر تیار کیا ۔ 14 فسح کی تقریب کے کھا نے کا وقت آگیا ۔ یسوع اور رسول دسترخوان کے اطراف کھا نا کھا نے کے لئے بیٹھ گئے ۔ 15 یسوع نے ان سے کہا ، میں مر نے سے پہلے فسح کا کھا نا تمہارے ساتھ کھا نے کی بڑی آرزو رکھتا ہوں ۔ 16 کیوں کہ میں تم سے کہتا ہوں کہ خدا کی بادشاہت میں یہ پورا نہیں ہو نے کا تب تک میں دوبارہ فسح کا کھا نا نہیں کھا ؤنگا ۔ 17 تب یسوع نے مئے کا پیا لہ اٹھا یا اور اس کے لئے خدا کا شکر ادا کیا تب پھر اُس نے کہا، اس پیالہ کو لو اور تم سب آپس میں بانٹ لو ۔ 18 اور کہا کہ خدا کی بادشاہت آنے تک میں مئے کبھی دوبارہ نہیں پیونگا۔ 19 تب یسوع نے تھوڑی سی رو ٹی اٹھا ئی ۔ اس نے روٹی کے لئے خدا کی تعریف کرتے ہو ئے اسکو توڑا اور ٹکڑوں کو رسولوں میں بانٹ دیا ۔ تب اس نے کہا ، میں تمہیں جو دے رہا ہوں وہ میرا بدن ہے اور کہا کہ مجھے یاد کر نے کے لئے تم اس طرح کرو۔ 20 اسی طریقے پر جب کھانا ختم ہوا تو اس نے مئے کا پیا لہ اٹھا یا اور کہا ، خدا نے اپنے بندوں سے جو نیا عہد کیا ہے یہ اسکو ظاہر کرتا ہے ۔ میں تمہیں جو خون دے رہا ہوں اس سے نئے معاہدہ کا آغاز ہو تا ہے۔ کچھ یونانی صحیفوں میں یسوع کا کلام آیت ۱۹ کے آخری حصے میں اور آیت ۲۰ کے پوری آیت میں نہیں ہے - 21 یسوع نے کہا ،مجھ سے دشمنی کرنے والا میرے ساتھ اسی صف میں کھانے کے لئے بیٹھا ہے ۔ 22 ابن آدم خدا کے منصوبہ کے مطابق مریگا لیکن افسوس ہے اس پر جو ہم میں ہے اور وہ یہ کام کریگا۔ 23 تب رسولوں میں ایک دوسرے سے باتیں ہونے لگی کہ ہم میں سے وہ کون ہے کہ جو یہ کام کریگا ؟ 24 تب رسول آپس میں بحث کرنے لگے کہ ہم میں سے کون زیادہ معزز اور اشرف ہے ۔ 25 لیکن پھر یسوع نے ان سے کہا ، دنیا کا بادشاہ اپنے لوگو ں پر حکومت کرتے ہیں ۔ اور وہ شخص جو دوسروں پر اختیار رکھتے ہیں وہ ان سے اپنے آپ کو لوگوں کا مدد گار کہلواتے ہیں ۔ 26 اور کہا کہ تم ہر گز ایسے نہ بننا ۔ اور تم میں جو بڑا ہے وہ سب سے چھوٹا بنے اور قائدین کو چاہئے کہ وہ نوکروں کی طرح رہیں ۔ 27 اہم ترین شخص کون ہے کیاوہ جو کھا نے کے لئے بیٹھا ہے ؟ یا وہ جو اس کی خدمت کر تا ہے کیا تم سمجھتے ہو کہ وہ جو کھانے کے لئے بیٹھا ہے ؟ وہ بڑا ہوتا ہے ؟ لیکن میں تو تم میں ایک خادم کی طرح ہوں! 28 تم تو میرے ساتھ کئی مشکلات میں رہے ہو ۔ 29 اور میں تمہیں ویسی ہی ایک حکومت دے رہا ہوں جیسی میرے باپ نے حکومت مجھے دی تھی۔ 30 میری بادشاہت میں تم بھی میرے ساتھ کھا نا کھا ؤ گے اور پیئو گے پھر تم تخت پر بیٹھ کر مطمئن ہو کر اسرائیل کے بارہ فرقوں کا فیصلہ کرو گے۔ 31 ایک کسان جس طرح اپنا گیہوں اچھالتا ہے اسی طرح شیطان بھی تمہیں آزمانے کے لئے اجازت لی ہے ۔ اے شمعون ! اے شمعون۔ 32 اور کہا کہ تیرا ایمان نہ کھو نے کے لئے میں نے دعا کی ہے اور جب تو واپس آئے تو تیرے بھا ئیوں کی قوت بڑھے۔ 33 اس بات پر پطرس نے یسوع سے کہا، اے خدا وند ! میں تیرے ساتھ جیل جانے کے لئے اور مرنے کے لئے بھی تیار ہو ں۔ 34 اس پر یسوع نے کہا ، اے پطرس ! کل صبح مرغ بانگ دینے سے پہلے تو تین بار میرا انکار کرتے ہو ئے کہیگا کہ میں اسے نہیں جانتا ۔ 35 تب یسوع نے رسولوں سے پوچھا ، میں تمہیں لوگوں کو تعلیم دینے کے لئے بغیر پیسوں کے بغیر تھیلی کے اور بغیر جوتوں کے بھیجا ہوں تو ایسی صورت میں کیا تمہا رے لئے کسی چیز کی کمی ہو ئی ہے ؟ رسولوں نے جواب دیا ، نہیں۔ 36 یسوع نے ان سے کہا، لیکن اگر اب تمہا رے پاس رقم ہو یا تھیلی ہو اس کو ساتھ لے جا ؤ اور اگر تمہارے پاس تلوار نہ ہو تو تمہاری پوشاک کو بیچ کر ایک تلوار خرید لو۔ 37 کیوں کہ میں تمہیں بتاتا ہوں کہ صحیفے میں لکھا ہے 38 شاگردوں نے کہا ، خداوند یہاں دیکھو دو تلواریں ہیں یسوع نے کہا، بس اتنا ٹھیک ہے ۔ 39 یسوع شہر چھوڑنے کے بعد زیتون کے پہاڑ کو گئے ۔ 40 ان کے شاگرد بھی انکے ساتھ چلے گئے یسوع نے اپنے شاگر دوں سے کہا تم دعا کرو کہ تمہیں اکسایا نہ جائے ۔ 41 تب یسوع ان سے تقریباً پچاس گز دور چلے گئے اور گھٹنے ٹیک کر دعا کر نے لگے ۔ 42 اے باپ اگر تو چاہتا ہے تو ان تکلیفوں کے پیالہ کو مجھ سے دور کر اور میری مرضی کی بجائے تیری ہی مرضی پوری ہو ۔ 43 تب آسمان سے ایک فرشتہ ظا ہر ہوا اس فرِشتے کو یسوع کی مدد کے لئے بھیجا گیا ۔ 44 یسوع کو سخت پریشانی لا حق ہو ئی اور وہ دلسوزی سے دعا کرنے لگے اس کے چہرے کا پسینہ خون کی بڑی بوند کی شکل میں زمین پر گر رہا تھا۔ کچھ یونانی صحیفوں میں یہ ۴۵-۴۴ آیت نہیں ہے 45 جب یسوع نے دعا ختم کی تو وہ اپنے شاگردوں کے پاس گئے ۔ وہ سوئے ہو ئے تھے ۔ 46 یسوع نے ان سے کہا ، تم کیوں سو رہے ہو ؟ بیدار ہو جاؤ؟ دعا کرو کہ آزمائش میں مبتلا نہ ہو ں ۔ 47 یسوع جب باتیں کر رہا تھا تو لوگوں کی ایک بھیڑ وہاں آئی ان بارہ رسولوں میں سے ایک بھیڑ کا پیشوا تھا ۔ وہی یہوداہ تھا ۔ وہ یسوع کا بوسہ لینے قریب پہنچا۔ 48 یسوع نے اس سے پو چھا ، اے یہوداہ ! کیا بوسہ لینے کے بعد تو ابن آدم کو پکڑوادیگا ؟ 49 یسوع کے شاگرد بھی وہیں کھڑے ہو ئے تھے ۔ وہاں پر پیش آنے والے واقعات کو وہ دیکھ رہے تھے ۔ شاگردوں نے یسوع سے پو چھا ، اے خداوند ۱ کیا ہم تلواروں کو استعمال کریں ؟ 50 شاگردوں میں سے ایک نے سردار کا ہن کے نوکر پر حملہ کر کے داہنا کان کاٹ ڈالا۔ 51 یسوع نے اس سے کہا، رک جا اور ا ُ دھر نوکر کے کان کو چھوا اور وہ اچھا ہو گیا۔ 52 یسوع کو گرفتار کر نے کے لئے وہاں پر کاہنوں کے رہنما بزرگ یہودی قائدین اور یہودی سپاہی بھی آئے ہو ئے تھے ۔ یسوع نے ان سے کہا ،تلواروں کو اور لاٹھیوں کو لئے ہو ئے یہاں کیوں آئے ہو ؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ میں مجرم ہوں ؟ 53 ہر روز میں تمہارے ساتھ ہیکل میں تھا ۔ تم مجھے وہاں پر کیوں نہیں پکڑا ؟ اسلئے کہ یہ تمہارا وقت اور تاریکی کا اختیار ہے ۔ 54 انہوں نے یسوع کو گرفتار کئے اور اعلیٰ کا ہن کے گھر میں لا ئے ۔ پطرس ان کے پیچھے ہو لیا لیکن یسوع کے قریب نہ آیا۔ 55 سپا ہی درمیانی آنگن میں آ گ سلگا کر سب جمع ہو کر بیٹھے ہو ئے تھے ۔ اور پطرس بھی ان کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ 56 پطرس کو وہاں بیٹھے ہو ئے ایک خادمہ نے دیکھ لیا۔ اور آ گ کی روشنی میں اس نے پطرس کی شنا خت کر لی پطرس کی صورت کو بغور دیکھا اور کہا ، یہ تو وہی آدمی ہے جو یسوع کے ساتھ تھا۔ 57 لیکن پطرس نے کہا کہ یہ صحیح نہیں ہے ۔اور اس نے اس سے کہا ، اے عورت ! میں تو اسے جانتا ہی نہیں کہ وہ کون ہے ؟ 58 کچھ دیر بعد ایک اور آدمی پطرس کو دیکھ کر کہا ،تو بھی ان لوگوں میں سے ایک ہے پطرس نے اس بات کا انکار کرتے ہوئے کہا ،نہیں میں ان میں سے ایک نہیں ہوں۔ 59 تقریباً ایک گھنٹے بعد ایک دوسرے آدمی نے پختہ یقین کے ساتھ کہا، یقیناً یہ آدمی ان کے ساتھ تھا۔ اور کہا کہ یہ گلیل کا رہنے والا ہے۔ 60 تب پطرس نے کہا، تو جو کہہ رہا ہے اس سے میں واقف نہیں ہوں 61 اس وقت خدا وند نے پیچھے مڑ کر پطرس کو دیکھا پطرس کو خداوند کی وہ بات یاد آئی جو اس نے کہی تھی ، مرغ بانگ دینے سے پہلے تو تین بار میرا انکار کریگا ۔ 62 تب پطرس باہر آیا اور زار و قطار رونے لگا ۔ 63 چند لوگوں نے یسوع کو پکڑ لیا تھا ۔ وہ یسوع کے چہرے پر نقاب ڈال دیئے اور اسکو مار نے لگے اور کہنے لگے کہ تو تو نبی ہے بتا کہ تجھے کس نے مارا؟ 64 65 انہوں نے مختلف طریقوں سے یسوع کی بے عزتی کی ۔ 66 دوسرے دن صبح بڑے لوگ کے قائدین اور کاہنوں کے رہنما معلّمین شریعت سب ایک ساتھ مل کر آئے۔ اور وہ یسوع کو عدالت میں لے گئے۔ 67 انہوں نے کہا ، اگر تو مسیح ہے تو ہم سے کہہ تو یسوع نے ان سے کہا ، اگر میں تم سے کہوں کہ میں مسیح ہوں تو تم میرا یقین نہ کرو گے ۔ 68 اگر میں تم سے پو چھوں تو تم اس کا جواب بھی نہ دو گے ۔ 69 لیکن ۱ آج سے ابن آدم خدا کے تخت کی داہنی جانب بیٹھا رہیگا ۔ 70 وان سبھوں نے پو چھا ، تو کیا تو خدا کا بیٹاا ہے ؟ یسوع نے ان سے کہا، میرے ہو نے کی بات کو تم خود ہی کہتے ہو ۔ 71 تب انہوں نے کہا ، ہمیں مزید اور کیا گواہی چاہئے ؟ کیوں کہ ہم سن چکے ہیں کہ خود اس نے کیا کہا ہے ۔

Luke 23

1 تب ایسا ہوا کہ وہ سب جو وہاں جمع تھے اٹھے اور یسوع کو پیلا طس کے پاس لے گئے ۔ 2 وہ سبھی یسوع پر الزامات لگانا شروع کئے اور پیلا طس سے کہنے لگے ، یہ آدمی ہما رے لوگوں کو گمراہی کی را ہوں پر چلنے کے واقعات سنا تا تھے ۔ اور قیصر کو محصول ادا کر نے کا مخا لف ہے اس کے علا وہ یہ اپنے آپ کو باد شاہ مسیح بھی کہہ لیتا ہے ۔ 3 پیلا طس نے یسوع سے پو چھا ، کیا تو یہودیوں کا بادشاہ ہے ؟ یسوع نے جواب دیا ، یہ بات توُ ہی تو کہتا ہے ۔ 4 پیلاطس نے کاہنوں کے رہنما اور لوگوں سے کہا ، میں اس میں کو ئی غلطی نہیں پا تا کہ اس کے خلاف کو ئی الزام لگائیں۔ 5 اس بات پر انہوں نے اصرار سے کہا، اس نے یہوداہ کے تمام علا قے میں تعلیم دے کر لوگوں میں ایک قسم کا انقلاب برپا کیا ہے ۔ اس کا آغاز اس نے گلیل میں کیا تھا وہ اب یہاں بھی آیا ہے ۔ 6 پیلاطس اس کو سن کر پو چھا ، کیا یہ گلیل کا باشندہ ہے ۔ 7 پیلاطس کو یہ بات معلوم ہو ئی کہ یسوع ہیرو دیس کے حکم کے تا بع ہے اور اس دوران ہیرودیس یروشلم ہی میں مقیم تھا ۔ جس کی وجہ سے پیلاطس نے یسوع کو اس کے پاس بھیج دیا ۔ 8 جب ہیرودیس نے یسوع کو دیکھا تو بہت خوش ہوا ۔کیوں کہ وہ یسوع کے بارے میں سب کچھ سن چکا تھا اور عرصہ دراز سے وہ چاہتا تھا کہ و ہ یسوع سے کو ئی معجزہ دیکھے ۔ 9 ہیرو دیس نے یسوع سے کئی سوالات کئے لیکن یسوع نے ان میں سے ایک کا بھی جواب نہ دیا ۔ 10 کاہنوں کے رہنما اور معلّمین شریعت وہاں کھڑے تھے اور وہ یسوع کی مخالفت میں چیخ و پکار کرر ہے تھے ۔ 11 تب ہیرودیس اور اس کے سپا ہی یسوع کو دیکھ کر ٹھٹھا کر نے لگے اور وہ یسوع کو ایک چمکدار پو شاک پہنا کر ٹھٹھا کر نے لگے پھر ہیرودیس نے یسوع کو پیلا طس کے پاس دوبارہ لو ٹا دیئے ۔ 12 اس سے قبل کہ پیلا طس اور ہیرودیس ایک دوسرے کے دشمن تھے ۔اور اس دن سے ہیرودیس اور پیلاطس ایک دوسرے کے دوست ہو گئے ۔ 13 پیلا طس نے کا ہنوں کے رہنما کو یہودی قائدین کو اور دیگر لوگوں کو ایک ساتھ جمع کیا ۔ 14 اس نے ان سے مخاطب ہو کر کہا تم نے اس آدمی کو میرے پاس لا یا تم سبھوں نے کہا تھا یہ لوگوں کو ورغلا رہا ہے لیکن میں نے تو تم سب کے سامنے اس کی تفتیش کی ۔ لیکن میں نے تو اس میں کسی بھی قسم کی غلطی اور قصور کو نہ پایا ۔ اور تمہارے وہ تمام الزامات جو تم نے اس پر لگائے ہیں صحیح نہیں ہیں ۔ 15 اسکے علا وہ ہیرودیس نے بھی اس میں کو ئی غلطی اور جر م کو نہ پا یا اور ہیرو دیس نے یسوع کو ہمارے پاس پھر دو بارہ بھیج دیا ہے۔ دیکھو یسوع نے کو ئی غلطی نہیں کی ہے ۔ اس لئے اسے موت کی سزا بھی نہیں ہو نی چا ہئے ۔ 16 پس میں اسے سزا دیکر چھوڑ دونگا 17 لوقا کے چند یونانی نسخوں میں ۱۷ویں آیت شامل کردی گئی ہے – جو اس طرح ہے ہر سال فسح کی تقریب کے موقع پر پیلاطس کو لوگوں کے لئے ایک مجرم کو رہا کرنا ہونا تھا- 18 لیکن تمام لوگوں نے چیخنا شروع کردیا اسکو قتل کرو! اور برا باس کو آزاد کرو ۔ 19 چونکہ برابّس نے شہر میں ہنگا مہ اور فساد برپا کیا تھا جس کی وجہ سے وہ قید میں تھا ۔ اور اس نے چند لوگوں کا قتل بھی کیا تھا۔ 20 پیلا طس یسوع کو رہا کر وانا چاہتا تھا ۔اس لئے دوبارہ پیلا طس نے لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ یسوع کو چھو ڑنا ہو گا ۔ 21 لیکن انہوں نے پھر زور سے پکار کر کہا ، اس کو صلیب پر چڑھا دو ,اسکو صلیب پر چڑھا دو! 22 تیسری مرتبہ پیلا طس نے لوگوں سے کہا کیوں ؟ اس نے کس جرم کا ارتکاب کیا ہے ؟ اسکو قتل کرانے کے لئے مجھے کو ئی وجہ بھی نظر نہیں آتی ۔ اور کہا کہ اس کو سزا دے کر چھوڑ دیتا ہوں۔ 23 لیکن ان لوگوں نے اپنی چیخ و پکار کو جاری رکھتے ہو ئے مطالبہ کیا کہ یسوع کو مصلوب کیا جائے ۔ انکا شور و غل اور بڑھنے لگا ۔ 24 پیلاطس نے انکی خواہش کو پورا کرنے کا عزم کر لیا۔ 25 لوگ برابس کی رہائی کی مانگ کر نے لگے ۔ فتنہ و فساد پیدا کرنے کی وجہ سے اور قتل کر نے کی وجہ سے بر ا با س قید میں رہا ۔ پیلاطس نے برابس کو رہا کرکے یسوع کو لوگوں کے حوالے کردیا تا کہ وہ لوگ جو چاہے اسکے ساتھ سلوک کرے۔ 26 جب وہ یسوع کو قتل کر نے کے لئے جا رہے تھے تو اسوقت کھیت سے شہر کو آتے ہو ئے شمعون نام کے آدمی کو لوگوں نے دیکھا اور شمعون کرینی باشندہ تھا ۔ یسوع کی صلیب اٹھا ئے ہو ئے شمعون کو یسوع کے پیچھے پیچھے چلنے کے لئے سپاہیوں نے مجبور کیا۔ 27 بیشمار لوگ یسوع کے پیچھے ہو ئے ان میں عورتوں کا کثیر مجمع بھی تھا ۔ وہ یسوع کے دکھ اور غم میں سینہ پیٹ کر ماتم کر نے لگیں۔ 28 تب یسوع نے ان عورتوں کی طرف پلٹ کر کہا، اے یروشلم کی خواتین ! میری خاطر مت روؤ ۔ تم اپنے لئے اور اپنے بچوں کے لئے روؤ۔ 29 لوگوں کو یہ کہنے کا وقت آئیگا کہ بانجھ عورتیں خوش نصیب ہو ں گی۔ نہ جننے والی عورتیں اور دودھ پلا نے والی عورتیں بھی خوش نصیب ہوں گی ۔ 30 تب لوگ پہاڑوں سے کہینگے کہ ہم پر گر جا ! اور پہاڑیوں سے کہیں گے کہ ہمیں چھپا لے- 31 زندگی چین و سکون والی ہو تو لوگ اس طرح سلوک کریں گے اور اگر زندگی تکالیف و مصائب میں مبتلا ہو تو لوگ کیا کریں گے۔ ؟ 32 یسوع کے ساتھ دو اور مجرم اور بد کار لوگوں کو قتل کر نے انہوں نے ارادہ کیا ۔ 33 یسوع کو اور ان دو بد کاروں کو وہ کھوپڑی نام کے مقام پر لے گئے وہاں پر سپاہیوں نے یسوع کو مصلوب کیا اور مجرموں کو صلیب میں جکڑدیا۔ ایک کو یسوع کی داہنی طرف اور دوسرے اس کی کو با ئیں طرف جکڑ دیا۔ 34 یسوع نے دعا کی کہ اے میرے باپ ان کو معاف کر دے کیوں کہ وہ نہیں جانتے کہ وہ کیا کر رہے ہیں ۔ 35 لوگ دیکھ تے ہوئے وہاں کھڑے تھے۔ یہودی قائدین نے یسوع کو دیکھتے اور ٹھٹھا کر تے۔ اور انہوں نے کہا، اگر یہ خدا کا منتخب مسیح ہے تو اپنے آپ کو بچا لے کیا اس نے دوسروں کو نہیں بچایا ؟ 36 سپاہی بھی یسوع کا مذاق کر نے لگے اور یسوع کے قریب آکر سرکہ کو دیتے ہوئے کہا ۔ 37 اگر تو یہودیوں کا بادشاہ ہے تو اپنے آپ کو بچا ۔ 38 صلیب کے اوپر نمایاں جگہ پر لکھا ہوا تھا کہ یہ یہودیوں کا بادشاہ ہے۔ 39 ان دو بدکاروں میں سے ایک نے چیخ و پکار کر تے ہوئے یسوع سے کہا کہ کیا تو مسیح نہیں ہے ؟ اگر تو ایسا ہے تو اپنے آپ کو اور ہم کو کیوں نہیں بچاتا ؟ 40 لیکن دوسرا بد کار نے اس پر تنقید کی اور کہا تجھے خدا سے ڈرنا چاہئے اس لئے کہ ہم سب جلدی ہی مرنے والے ہیں ! 41 تو اور میں مجرم ہیں ہم نے جو غلطی کی ہے اسکی سزا بھگتنا چاہئے اور کہا کہ لیکن یہ آدمی نے کو ئی جرم نہیں کیا ہے ۔ 42 تب اس نے کہا، اے یسوع ! جب تو اپنی حکومت قائم کریگا تو مجھے یاد کرنا! 43 يسوع نے کہاکہ، سن! ميں تجھ سے سچ کہتا ہوں آج ہي کے دن تو ميرے ساتھ جنت ميں جائيگا۔ 44 اسی درمیان میں لگ بھگ دوپہر ہوگیا ۔ لیکن پورا علاقہ غالباً تین بجے تک تاریکی میں ڈوب گیا۔ 45 سورج کی روشنی ہی نہ رہی ہیکل کا پر دہ دوحصّوں میں بٹ کر پھٹ گیا ۔ 46 تب یسوع نے اونچی آواز میں کہا ، اے میرے باپ ! میں میری رُوح کو تیرے حوالے کرتا ہوں یہ کہنے کے بعد وہ انتقال ہو گئے۔ 47 وہاں پر مو جو د فوجی افسر نے سا را واقعہ دیکھا اور کہا ، بے شک یہ را ستباز ہے اور خدا کی تمجید کر نے لگا۔ 48 اس واقعہ کو دیکھنے کے لئے کئی لوگ شہر کے با ہر آئے ہو ئے تھے۔ اور جب لوگوں نے یہ دیکھا تو بہت افسوس کر تے ہوئے واپس ہوئے۔ 49 یسوع کے قریبی دوست وہاں پر مو جو د تھے گلیل سے یسوع کے پیچھے پیچھے چلنے والی چند عورتیں بھی وہاں تھیں وہ سب صلیب سے دور کھڑی ہو کر اس سا رے واقعہ کو دیکھ رہی تھی۔ 50 ا رمتیہ یہودیوں کاایک گاؤں تھا۔اور یوسف اس گاؤں کا باشندہ تھا یہ ایک بڑا مذ ہبی آدمی تھا۔ اور یہ خدا کی بادشاہت کی آمد کے انتظار ہی میں تھا۔ یوسف یہودیوں کے کلیسا کا ایک رکن تھا۔جب دوسرے یہودی قائدین نے یسوع کو قتل کر نے کا فیصلہ کیا تو یہ اس سے اتفاق نہ کیا۔ 51 52 یوسف پیلا طس کے پاس گیا اور اس سے گذارش کی کہ وہ یسوع کی لاش اسے دیدے۔ 53 اس نے یسوع کی لاش کو صلیب سے اتار کر اور ایک بڑے کپڑے میں لپیٹ کر چٹان کے نیچے کھودی گئی قبر میں اتار دیا۔ اور اس قبر میں اس سے پہلے کبھی بھی اور کسی کو دفن نہیں کیاگیا تھا۔ 54 وہ تیاری کا دن تھا ۔سورج غروب ہوا تو سبت کے دن کا آغاز ہوا تھا۔ 55 وہ تمام عورتیں جو گلیل سے یسوع کے ساتھ آئی تھیں۔ یوسف کے پیچھے ہو گئیں تا کہ وہ قبر کو اور یسوع کی لاش کو رکھی گئی جگہ کو دیکھ لیں۔ 56 تب دو عورتیں یسوع کی لاش پر لگا نے والے خوشبو کی چیزیں اور دیگر لواز مات تیار کر نے کے لئے چلی گئیں۔سبت کے دن انہوں نے آرام کیا۔موسیٰ کی شریعت کے مطابق سبت کے دن تمام لوگ یہی کرتے ہیں۔

Luke 24

1 ہفتہ کے پہلے دن کی صبح جبکہ اندھیرا ہی تھا۔وہ عورتیں جوخوشبو کی چیزیں تیار کی تھیں قبر پر گئیں جہاں یسوع کی میت رکھی گئی تھی۔ 2 لیکن انہوں نے قبر کے داخلہ پر جو پتھر ڈ ھکا تھا لڑھکا ہوا پایاوہ اندر گئیں۔ 3 لیکن وہ خداوند یسوع کے جسم کو نہ دیکھ سکیں۔ 4 عورتوں کو یہ بات سمجھ میں نہ آئی تھی اور تعجب کی بات یہ تھی کہ چمکدار لباس میں ملبوس دو فرشتے انکے پاس کھڑے ہو گئے۔ 5 وہ عورتیں بہت گھبرا ئیں اور اپنے چہروں کو زمین کی طرف جھکا کر کھڑی ہو گئیں ۔ ان آدمیوں نے کہا ، کہ تم زندہ آدمی کو یہاں کیوں تلاش کر تے ہو ؟ جب کہ یہ تو مُر دوں کو دفنانے کی جگہ ہے ! 6 یسوع یہاں نہیں ہے ۔ وہ تو دوبارہ جی اٹھا ہے اس نے تم کو گلیل میں جو بات بتا ئی تھی کیا وہ یاد نہیں ہے ؟ 7 کیا یسوع نے تم سے نہیں کہا تھا کہ ابن آدم برے آدمیوں کے حوالے کیا جائیگا اور مصلوب ہوگا پھر تیسرے ہی دن دوبارہ جی اٹھیگا ؟ 8 تب ان عورتوں نے یسوع کی باتوں کو یاد کیا۔ 9 جب وہ عورتیں قبرستان سے نکل کر گیارہ رسولوں اور تمام دوسرے ساتھ چلنے والوں کے پاس گئیں تو وہ عورتیں قبر کے پاس پیش آئے سارے واقعات کو ان سے بیان کئے ۔ 10 یہ عورتیں مریم مگدینی اور یوّانہ، یعقوب کی ماں مریم ان کے علاوہ دوسری چند عورتیں تھیں ۔ ان عورتوں نے پیش آئے ہو ئے ان تمام واقعات کو رسولوں سے بیان کیا ۔ 11 لیکن رسولوں نے یقین نہ کیا ۔ اور انکو یہ تمام چیزیں دیوانگی کی بات معلوم ہوئی ۔ 12 لیکن پطرس اٹھا دوڑتے ہوئے قبر کی طرف چلا ، جب وہ اندر جا کر جھانک کر دیکھا کہ صرف کفن ہی کفن ہے جس سے یسوع کو لپیٹا گیا تھا ۔ پطرس تعجب کرتے ہو ئے وہاں سے چلا گیا ۔ 13 اسی دن یسوع کے شاگردوں میں سے دو شاگرد امائس نام کے شہر کو جا رہے تھے اور وہ یروشلم سے تقریباً سات میل کی دوری پر تھا ۔ 14 پیش آئے ہوئے ہر واقعہ کے بارے میں وہ باتیں کر رہے تھے ۔ 15 جب یہ باتیں کر رہے تھے تو یسوع خود ان کے قریب آئے اور خود انکے ساتھ ہو لئے ۔ 16 لیکن کچھ چیزیں ان کو ان کی شناخت کر نے میں رکاوٹ بنیں ۔ 17 یسوع نے ان سے پو چھا ، تم چلتے ہوئے کن واقعات کے بارے باتیں کر رہے ہو ؟ وہ دونوں وہیں پر ٹھہر گئے ۔ اور انکے چہرے غمزدہ تھے ۔ 18 ان میں کلیپاس نامی ایک آدمی نے جواب دیا ۔ ہو سکتا ہے صرف تم ہی وہ آدمی ہو جو یروشلم میں تھے اور نہیں جانتے کہ ان واقعات کو جو کہ گزشتہ چند دنوں میں پیش آئے۔ 19 یسوع نے ان سے پو چھا ، تم کن چیزوں کے بارے میں آپس میں باتیں کر رہے تھے؟ 20 ہمارے قائدین اور کاہنوں کے رہنما اس کو موت کی سزا دلوانے کے لئے اس کو پکڑوایا اور صلیب پر چڑھا دیا ۔ 21 ہم اس امید میں تھے کہ یسوع ہی بنی اسرائیلیوں کو چھٹکا رہ دلا ئے گا تمام واقعات پیش آئے 22 آج ہی ہماری چند عورتیں بڑی ہی عجیب و غریب واقعات سنائے ہیں ۔ صبح کے وقت یسوع کی میت رکھی گئی قبر کے پاس دو عورتیں گئیں ۔ 23 لیکن وہاں پر اس کی لاش کو نہ پا سکے اور وہ عورتیں واپس ہو گئیں اور کہنے لگیں کہ انہوں نے رویا میں دو فرشتوں کو دیکھا اور ان فرشتوں نے ان سے کہا کہ یسوع زندہ ہے ۔ 24 ہمارے گروہ میں سے چند لوگ بھی قبر پر گئے جھانک کر دیکھا اور قبر خالی تھی جیسا کہ عورتوں نے کہا تھا ۔ 25 تب یسوع نے ان دو آدمیوں سے کہا تم احمق ہو اور صداقت قبول کر نے میں تمہارے قلب سست ہیں نبی کی کہی ہوئی ہر بات پر تمہیں ایمان لا نا ہی ہوگا ۔ 26 نبیوں نے کہا ہے کہ مسیح کو اس کے جلال میں داخل ہونے سے پہلے تکالیف کو برداشت کر نا ہوگا ۔ 27 تب یسوع نے خود کے بارے میں صحیفوں میں لکھی گئی بات پر وضاحت کی اور موسٰی کی شریعت سے شروع کرکے کہ نبیوں نے اس کے بارے میں جو کہا تھا ۔ اس نے انکو تفصیل سے سمجھایا۔ 28 جب وہ اماوس گاؤں کے قریب پہنچے تو وہ خود اسطرح ظاہر کرنے لگے کہ وہ وہاں ٹھہر نے کے لئے نہیں جا رہے ہیں ۔ 29 تب انہوں نے اس سے لگا تار گزارش کی کہ اب چونکہ وقت ہو چکا ہے اور رات کا اندھیرا چھا جانے کو ہے اسلئے تم ہمارے ساتھ رہو ۔ اسلئے وہ انکے ساتھ رہنے کے لئے گاؤں میں چلے گئے۔ 30 یسوع ان کے ساتھ کھا نے کے لئے دستر خوان پر بیٹھ گئے ۔ اور اس نے تھوڑی سی رو ٹی نکالی ۔ اور وہ غذا کے لئے خدا کا شکر ادا کرتا ہوا اس کو توڑ کر انکو دیا ۔ 31 تب انہوں نے یسوع کو پہچان لیا کچھ دیر بعد وہ جان گئے کہ یہی یسوع ہیں اور وہ انکی نطروں سے اوجھل ہو گئے ۔ 32 وہ دونوں آپس میں ایک دوسرے سے باتیں کر نے لگے کہ جب راستے میں یسوع ہمارے ساتھ باتیں کر رہے تھے اور صحیفوں کوسمجھا رہے تھے تو ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ ہم میں آ گ جل رہی ہے۔ 33 اس کے فوراً بعد وہ دونوں اٹھے اور یروشلم کو واپس ہو ئے ۔ یروشلم میں یسوع کے شاگرد جمع ہو ئے ۔ گیارہ رسول اور دوسرے لوگ ان کے ساتھ ا کٹھے ہو ئے ۔ 34 انہوں نے کہا ، خدا وند سچ مچ موت سے دوبارہ جی اٹھے ہیں! وہ شمعون کو نظر آیا ہے۔ 35 تب یہ دونوں راستے میں پیش آئے ہو ئے واقعات کو سنانے لگے اور کہا جب اس نے روٹی کو توڑا تو انہوں نے اسے پہچان لیا ۔ 36 جب وہ دونوں ان واقعات کو سنا رہے تھے تو تب یسوع شاگردوں کے گروہ کے بیچوں بیچ کھڑے ہو کر ان سے کہا ، تمہیں سلا متی نصیب ہو۔ 37 تب ساگرد چونک اٹھے۔ اور ان کو خوف ہوا ۔ اور وہ خیال کر نے لگے کہ وہ جو دیکھ رہے ہیں شاید کو ئی بھوت ہو۔ 38 لیکن یسوع نے کہا تم کیوں پس وپیش کر رہے ہو؟ اور تم جو کچھ دیکھ سکتے ہو اس پر شک کیوں کرتے ہو؟ 39 تم ہاتھوں اور پیروں کو دیکھو میں تو وہی ہوں! مجھے چھو ؤ۔ اور میرے اس زندہ جسم کو دیکھو۔اور کہا کہ بھوت کا ایسا جسم نہیں ہوتا جیسا کہ میرا ہے ۔ 40 یسوع ان سے کہنے کے بعد اپنے ہاتھوں اور پیروں میں واقع ز خموں کے نشان بتا نے لگے ۔ 41 شاگرد بہت زیادہ حیرت زدہ ہوئے اور یسوع کو زندہ دیکھ کر بیحد خوش ہو ئے ۔ اسکے بعد بھی ان کو کامل یقین نہ آیا ۔ ۔ تب یسوع نے ان سے پوچھا ، کیا اب تمہارے پاس یہاں کھا نے کو کچھ ہے ؟ 42 تو انہوں نے پکائی ہوئی مچھلی کا ایک ٹکڑا د یا ۔ 43 شاگردوں کے سامنے یسوع نے اس مچھلی کو لیا اور کھا لیا۔ 44 یسوع نے ان سے کہا ، میں اس سے پہلے جب تمہارے ساتھ تھا تو اسوقت کو یاد کرو میرے تعلق سے موسٰی کی شریعت میں اور نبیوں کی کتاب میں زبور میں جو کچھ لکھا ہے اس کو پورا ہونا ہے ۔ 45 پھر کتاب مقدس کو سمجھنے کے لئے اس نے انکی عقل کا دروازہ کھول دیا ۔ 46 پھر یسوع نے ان سے کہا یہ لکھا گیا ہے کہ مسیح کے مصلوب ہو نے کے تیسرے دن موت سے وہ دوبارہ جی اٹھے گا ۔ 47 ان واقعات کو پورا ہو تے ہوئے تم نے دیکھا ہے اور تم ہی اس پر گواہ ہو اور کہا تم لوگوں کے پاس جاؤ اور ان سے کہو اپنے گناہوں پر تو بہ کر کے جو کوئی اپنی توجہ خدا کی طرف کر لیتا ہے تو اسکے گناہ معاف ہو نگے تم اس تبلیغ کو یروشلم میں میرے نام سے شروع کرو اور یہ خوشخبری دنیا کے تمام لوگوں میں پھیلاؤ ۔ 48 49 سنو! میرے باپ کا تمہارے ساتھ جو وعدہ ہے وہ میں تمکو بھیج دونگا اور کہا کہ جب تک عالم بالا سے تم قوت کا لباس نہ پا ؤ اس وقت تک تم یروشلم ہی میں انتظار کرو ۔ 50 یسوع نے اپنے شاگردوں کو یروشلم سے باہر بیت عنیاہ کے قریب تک بلا نے گئے اور اپنے ہاتھوں کو اٹھا کر شاگردوں کے حق میں دعا کی ۔ 51 یسوع جب انہیں دعائیں دے رہے تھے تب اسے ان سے الگ کر کے آسمان پر اٹھا لیا گیا ۔ 52 شاگردوں نے وہاں پر اس کی عبادت کی ۔ تب پھر وہ شہر کو لوٹ گئے وہ بہت زیادہ خوش تھے ۔ 53 اور وہ ہمیشہ ہیکل میں خدا کی حمد و ثنا کر نے لگے۔

John 1

1 دُنیا کی ابتدا ء سے پہلے کلام وہاں تھا کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام خدا تھا ۔ 2 وہ 3 سب چیزیں اس کے ذریعے پیدا ہو ئیں ۔ اس کے بغیر کو ئی چیز نہیں بنی ۔ 4 اُ س میں حیات تھی اور وہ زندگی دُنیا کے لوگوں کے لئے نوُر تھی ۔ 5 نوُر تاریکی میں چمکتا ہے لیکن تاریکی اس نور پر کبھی قابو نہ پا سکی۔ 6 یوحنّا نامی ایک آدمی تھا اس کو خدا نے بھیجا تھا۔ 7 یوحناّ لوگوں سے اس نوُر کے متعلق کہنے آیا تا کہ یوحناّ کے ذریعہ لوگ نوُر کے متعلق جان سکیں اور مان سکیں ۔ 8 یوحناّ خوُد نوُرنہ تھا لیکن وہ لوگوں کو نوُر کے متعلق بتا نے آیا ۔ 9 سچاّ حقیقی نور دُنیا میں آرہا تھا ۔یہ نور جس نے تمام لوگوں کو روشنی دی ۔ 10 وہ دُنیا میں پہلے ہی سے مو جود تھا دُنیا اسی کے وسیلے سے پیدا ہو ئی لیکن دُنیا کے لو گوں نے اسے نہیں پہچا نا ۔ 11 وہ اپنی دُنیا میں آیا لیکن اس کے اپنے لوگوں نے اسے قبول نہ کیا۔ 12 کچھ لو گوں نے اسے قبول کیا جنہوں نے قبول کیا وہ ایمان لا ئے اورجو ایمان لا ئے ان کو کچھ عطا کیا گیا اس نے ان کو خدا کی اولا د ہو نے کا حق دیا۔ 13 یہ بّچے اس طرح نہیں پیدا ہو ئے جس طرح عام بّچے پیدا ہو تے ہیں۔ وہ اس طرح نہیں پیدا ہوئے جیسا کہ کسی ماں باپ کی تمنایا خوا ہش سے پیدا ہو تے ہیں۔ ا ن بچوں کو خدا نے خود پیدا کیا۔ 14 کلا م نے انسان کی شکل لیا اور ہم لوگوں میں رہا ۔ ہم نے اس کا جلا ل دیکھا۔ جیسا کہ با پ کے اکلوتے بیٹے کا جلا ل۔ کلا م سچا ئی اور فضل سے بھر پور تھا۔ 15 یوحناّ نے اپنے بارے میں لوگوں سے کہا ۔ یوحناّ نے واضح کیا کہ یہ وہی ہے جس کے متعلق میں بات کر رہا تھا وہ جو میرے بعد آتا ہے وہ مجھ سے زیادہ عظیم ہے اسلئے کہ وہ مجھ سے پہلے تھا۔ 16 کلام سچا ئی اور فضل سے بھر پور تھا اور ہم تمام نے اُس سے زیادہ سے زیادہ فضل پایا۔ 17 شریعت تو موسیٰ کے ذر یعہ دی گئی لیکن فضل اور سچا ئی یسوع مسیح کے ذریعہ ملی۔ 18 کسی نے کبھی بھی خدا کو نہیں دیکھا لیکن اکلوتا بیٹا خدا ہے وہ باپ سے قریب ہے اور بیٹے نے ہمیں بتا یا کہ خدا کیسا ہے ۔ 19 یروشلم کے یہودیوں نے چند کا ہنوں اور لا وی کو یوحناّکے پاس بھیجا یہ پوچھنے کے لئے کہ وہ کون ہے ؟ 20 یوحناّ نے کھلے طور پر کہا اور اقرا ر کیا میں مسیح نہیں ہوں۔ 21 یہودیوں نے یوحناّ سے پوچھا، پھر تم کو ن ہو ؟ کیاتم ایلیاہ ہو ؟ یوحناّ نے جواب دیا، میں ایلیاہ نہیں ہوں۔ پھر یہودیوں نے پوچھا، کیا تم نبی ہو؟ یوحنا نے کہا، نہیں میں نبی نہیں ہوں۔ 22 تب یہود یوں نے پوچھا ، پھر تم کون ہو؟ اپنے بارے میں بتا ؤ اور کہو تا کہ انہیں جواب دے سکیں۔ جس نے ہمیں بھیجا ہے ۔ تم اپنے بارے میں کیا کہتے ہو ۔ 23 یوحناّ نے یسعیاہ نبی کے الفا ظ کہے، 24 یہ یہودی فریسیوں کی طرف سے بھیجے گئے تھے۔ 25 ان لوگوں نے یوحناّ سے پوچھا ، تم کہتے ہو کہ تم مسیح نہیں ہو اور یہ بھی کہتے ہو کہ تم ایلیاہ نہیں ہو اور نبی بھی نہیں پھر تم بپتسمہ لوگوں کو کیوں دیتے ہو؟ 26 یوحناّ نے جواب دیا، میں لوگوں کو پانی سے پبتسمہ دیتا ہوں لیکن تم میں ایک آدمی ہے جسے تم نہیں پہچانتے ۔ 27 وہ آدمی میرے بعد آ ئے گا میں تو اس کی جو تیوں کے تسمے کھو لنے کے بھی قابل نہیں ہوں۔ 28 یہ سب کچھ دریائے یردن کے پار بیت عنیاہ کے علا قے میں ہوا جہاں یوحناّ لوگوں کو بپتسمہ دے رہا تھا۔ 29 دوسرے دن یوحناّ نے دیکھا کہ یسوع اسکی طرف آ رہے ہیں۔یوحناّ نے کہادیکھو یہ خدا کا میمنہ ہے یہ دنیا سے گنا ہوں کو لے جا نے آیا ہے۔ 30 یہ وہی آدمی ہے جس کی بات میں تم سے کہہ رہا تھا کہ ایک شخص میرے بعد آئے گا اور وہ مجھ سے عظیم ہو گا کیوں کہ وہ مجھ سے پہلے تھا۔ اور وہاں ہمیشہ سے رہا تھا ۔ 31 حتیٰ کہ میں اسے جانتا نہ تھاوہ کون تھا لیکن میں لوگوں کو پا نی سے بپتسمہ دینے کیلئے آیا۔اسطرح اسرائیلی جان سکتے ہیں کہ یسوع ہی مسیح ہیں۔ 32 یوحناّ نے کہا، میں یہ بھی نہیں جانتا کہ مسیح کو ن ہے لیکن خدا نے مجھے پانی سے بپتسمہ دینے کے لئے بھیجا اور خدا نے مجھ سے کہا کہ روح ایک آدمی پر نازل ہو گی اور وہ وہی آدمی ہو گا جو لوگوں کو مقدس روح سے بپتسمہ دیگا یوحناّ نے کہا، میں نے دیکھا کہ وہ روح آسمان سے نیچے آئی وہ روح ایک کبوتر کی مانند تھی اور اس پر بیٹھ گئی 33 34 اسی لئے میں لوگوں سے کہتا ہوں کہوہ خدا کا بیٹا ہے ۔ 35 دُوسرے دن یوحناّ دوبارہ وہاں اپنے دو شاگردوں کے ساتھ تھے ۔ 36 جب یو حنا نے دیکھا کہ یسوع وہاں آرہے ہیں تو اس نے کہا ،خدا کے میمنہ کو دیکھو ۔ 37 جب ان دونوں شاگردوں نے یوحنا کو یہ کہتے ہوئے سنا تو یسوع کے پیچھے ہو لئے ۔ 38 جب یسوع نے پلٹ کر دیکھا کہ دونوں اسکی تقلید کر رہے ہیں تو یسوع نے پو چھا، تم کیا چاہتے ہو ؟ دونوں نے کہا، اے ربّی یعنی استاد آپ کہاں ٹھہرے ہیں ؟ 39 یسوع نے جواب دیا، تم میرے ساتھ آؤ اور دیکھو تب دونوں یسوع کے ساتھ گئے اور اس جگہ کو دیکھا جہاں یسوع ٹھہرے تھے ۔ اور اس دن وہ یسوع کے ساتھ ٹھہرے یہ تقریباً چار بجے کا وقت تھا۔ 40 وہ دونوں آدمی یسوع کے متعلق یوحنا سے سن کر یسوع کے ساتھ ہو گئے ان دونوں میں سے ایک آدمی جس کا نام اندر یاس جو شمعون پطرس کا بھا ئی تھا ۔ 41 اس نے سب سے پہلا کام یہ کیا کہ وہ اپنے بھا ئی شمعون کی تلاش میں نکلا اور اس سے کہا، ہم نے مسیحا ( جس کے معنی مسیح ) کو پا لیا۔ 42 پھر اندر یاس نے شمعون کو یسوع کے پاس لا یا یسوع نے شمعون کو دیکھا اور کہا،کیا تم یو حنا کے بیٹے شمعون ہو ؟ تم کیفا یعنی پطرس کہلاؤ گے۔ 43 دوسرے دن یسوع نے طے کیا کہ گلیل جائے اور وہ فلپ سے مل کر کہا، میرے ساتھ ہو لے 44 فلپ کا تعلق شہر بیت صیدا سے تھا یہ شہر اندریاس اور پطرس کا بھی تھا ۔ 45 فلپ نے نتن ایل سے مل کر کہا، یاد کرو کہ شریعت میں موسٰی نے کیا لکھا تھا موسیٰ نے لکھا تھا کہ ایک شخص آنے والا ہے ۔ اور دوسرے نبیوں نے بھی اس کے متعلق لکھا تھا ہم نے اسکو پا لیا اس کا نام یسوع ہے جو یوسف کا بیٹا ہے اور وہ ناصری ہے ۔ 46 لیکن نتن ایل نے فلپ سے کہا ،ناصرت ! کیا کو ئی اچھی چیز ناصرت سے آ سکتی ہے ؟ فلپ نے جواب دیا، آؤ اور دیکھو ۔ 47 یسوع نے دیکھا نتن ایل اسکی طرف آرہا ہے تو کہا، یہ شخص جو آرہا ہے حقیقت میں اسرائیلی ہے اس میں کو ئی خامی نہیں ہے۔ 48 نتن ایل نے پوچھا،تم مجھے کیسے جانتے ہو ؟ یسوع نے جواب دیا، میں نے تمہیں اس وقت دیکھا جب تم انجیر کے درخت کے نیچے تھے جبکہ فلپ نے تمہیں میرے متعلق بتا یا تھا ۔ 49 تب نتن ایل نے یسوع سے کہا،اے استاد آپ خدا کے بیٹے ہیں آپ اسرائیل کے بادشاہ ہیں۔ 50 یسوع نے نتن ایل سے کہا، میں نے تم سے کہا تھا کہ میں نے تمہیں انجیر کے درخت کے نیچے دیکھا تھا ۔ یہی وجہ ہے کہ تم مجھ پر یقین رکھتے ہو ۔ لیکن ! تم اس سے بھی زیادہ عظیم چیزیں دیکھو گے ۔ 51 یسوع نے مزید کہا، میں تم سے سچ کہتا ہوں تم سب کو ئی دیکھو گے کہ آسمان کھلا ہے اور خدا کے فرشتے اوپر جا رہے ہیں اور ابن آدم پر نیچے آرہے ہیں ۔ 52

John 2

1 دو دن بعد گلیل میں شہر قانا میں ایک شادی ہو ئی جہاں یسوع کی ماں تھی ۔ 2 یسوع اور اسکے ساتھی بھی شادی میں مدعو کئے گئے تھے۔ 3 شادی کی تقریب میں جب مئے ختم ہو گئی تب یسوع کی ماں نے کہا ، ان کے پاس مزید مئے نہیں ہے ۔ 4 یسوع نے اس سے کہا، اے عورت تم یہ نہ کہو کہ مجھے کیا کر نا ہے ؟ میرا وقت ابھی نہیں آیا ہے ۔ 5 یسوع کی ماں نے نوکروں سے کہا ، تم وہی کرو جو یسوع کرنے کو کہے ۔ 6 اس جگہ چھ پتھر کے بڑے مٹکے رکھے تھے جنہیں یہودی صفائی طہارت کے لئے استعمال کرتے تھے ہر مٹکے میں ۲۰یا ۳۰ گیلن پا نی کی گنجا ئش تھی۔ 7 یسوع نے خدمت گزا روں سے کہا ، ا ن برتنوں کو پا نی سے بھر دو اور خدمت گاروں نے برتنوں کو پا نی سے لبریز کر دیا۔ 8 یسو ع نے ان خدمت گاروں سے کہا، اس میں سے تھو ڑا پا نی نکالو اور اس کو دعوت کے میر کے پاس لے جاؤ ۔ چنانچہ خدمت گاروں نے پانی کو دعوت کے میر کے پاس پیش کیا۔ 9 اور جب دعوت کے میر نے اس کا مزہ چکھا تو معلوم ہوا کہ پا نی مئے میں تبدیل ہو گیا تھا ان لوگوں نے یہ نہیں جانا کہ مئے کہاں سے آئی لیکن خدمت گار جو پا نی لائے تھے انہیں معلوم تھا کہ مئے کیسے آئی ۔ دعوت کے میر نے دولہا کو طلب کیا ۔ 10 اور دولہا سے کہا ، لوگ ہمیشہ پہلے بہترین مئے سے تواضع کرتے ہیں اور جب پی کر سیر ہو جا تے ہیں تب ناقص مئے دیتے ہیں لیکن تم نے عمدہ مئے اب تک بچا رکھی ہے۔ 11 یہ پہلا معجزہ تھا جو یسوع نے کیا ۔ اس معجزے کو اس نے گلیل کے شہر قا نا میں کیا اور اسطرح اپنی عظمت کو دکھا یا اور اسکے ساتھی ایمان لا ئے۔ 12 تب یسوع اپنی ماں بھائیوں اور شاگردوں کے ساتھ کفر نحوم کو گیا اور وہاں کچھ دن ٹھہرا ۔ 13 یہودیوں کی فسح قریب تھی چنانچہ یسوع یروشلم گئے۔ 14 یسوع یروشلم میں ہیکل گئے وہاں اس نے دیکھا کہ لوگ وہاں مویشی بھیڑ کبوتر فروخت کر رہے ہیں۔ اور دوسرے لوگ میز پر بیٹھے ہو ئے پیسوں کا تبادلہ کر رہے ہیں۔ 15 یسوع نے رسّیوں سے کو ڑا تیار کیا اور لوگوں کو ڈرا کر انہیں اور تمام مویشی بھیڑوں اور کبوتروں کو ہیکل کے باہر کر دیئے اور میز پر بیٹھے لوگوں کے پاس جا کر ان کی میز کو الٹ دیئے اور با ہر کر دیئے اور انکی رقم کو پھیلا دیئے ۔ 16 تب یسوع نے ان لوگوں سے کہا جو کبوتر فروخت کر رہے تھے ، یہ سب کچھ لیکر یہاں سے نکل جاؤ ۔ میرے باپ کے گھر کو تجارت کی جگہ نہ بناؤ۔ 17 جب یہ واقعہ پیش آیا تب یسوع کے شاگردوں نے یاد کیا کہ صحیفوں میں جو لکھا ہے : 18 یہودیوں نے یسوع سے کہا، ہم کو کونسا ایسا معجزہ دکھا ؤ گے جو یہ ثابت کرے کہ تم ایسا کر نے کا حق رکھتے ہو۔ 19 یسوع نے جواب دیا، اس ہیکل کو تباہ کر دو میں اسکو پھر تین دن میں بنادونگا۔ 20 یہودیوں نے کہا، لوگوں نے اس ہیکل کو بنانے میں ۴۶ سال لگا ئے ہیں کیا تمہیں یقین ہے کہ دوبارہ اسکو تین دن میں بناؤ گے ؟ 21 لیکن ہیکل کہنے سے یسوع کی مراد اپنا بدن تھا ۔ 22 جب وہ مردوں میں سے زندہ ہوا تب اسکے شاگردوں کو یاد آیا کہ اس نے ایسا کہا تھا اور انہوں نے صحیفے پر اور یسوع کے قول پر ایمان لایا۔ 23 جب یسوع فسح کی تقریب پر یروشلم میں تھے کئی لوگوں نے اُس کے معجزوں کو دیکھ کر یسوع پر ایمان لا ئے۔ 24 لیکن یسوع نے ان پر بھروسہ نہیں کیا کیوں کہ یسوع کو وہ تمام لوگ معلوم تھے۔ 25 یسوع یہ ضروری نہیں سمجھا کہ کوئی اسے لوگوں کے بارے میں بتا ئے اس لئے کہ اسے معلوم تھا کہ ان لوگوں کے دماغوں میں کیا ہے ۔

John 3

1 فریسیوں میں سے نیکو دیمس نامی ایک شخص تھا۔ وہ یہودیوں کا ایک اہم سر براہ تھا۔ 2 ایک رات نیکو دیمس یسوع کے پا س آیا اور کہا، اے استاد ! ہم جانتے ہیں کہ تم استاد ہو جو خدا کی طرف سے بھیجے گئے ہو۔ کو ئی اور آدمی ان معجزوں کو بغیر خدا کی مدد کے نہیں دکھا سکتا ۔ 3 یسوع نے جواب دیا ،میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ آدمی کو دوبا رہ پیدا ہو نا چاہئے اگر وہ دوبارہ نہیں پیدا ہوتا تو وہ خدا کی بادشاہت میں نہیں رہ سکتا ہے۔ 4 نیکو دیمس نے کہا، لیکن ایک آدمی جو پہلے ہی بو ڑھا ہے وہ کس طرح پیدا ہو سکتا ہے ۔ آدمی دوبارہ اپنی ماں کے جسم میں دا خل نہیں ہو سکتا اسی لئے کو ئی آدمی دوبارہ پیدا نہیں ہو سکتا۔ 5 لیکن یسوع نے کہا، میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ آدمی کو پا نی اور روح سے پیدا ہو نا چاہئے اگر آدمی پانی اور روح سے پیدا نہیں ہو تا ہے ۔ تو خدا کی بادشاہت میں داخل نہیں ہو سکتا۔ 6 ایک آدمی کا جسم اسکے والدین کے ذریعے پیدا ہو تا ہے لیکن ایک آدمی کی روحا نی زندگی صرف روح سے پیدا ہو تی ہے ۔ 7 میرے کہنے سے حیران مت ہو تم کو دوبارہ پیدا ہو نا چاہئے۔ 8 ہوا کا جھونکا کہیں سے بھی چل سکتاہے تم ہوا کے جھو نکے کو سن سکتے ہو لیکن یہ نہیں جانتے کہ ہوا آئی کہاں سے اور کہاں جائیگی یہی ہر اس آدمی کے ساتھ ہو تا ہے جو روح سے پیدا ہو تا ہے ۔ 9 نیکو دیمس نے پوچھا، یہ سب کس طرح ممکن ہے۔ 10 یسوع نے کہا، اگر چہ کہ تم ایک یہودیوں کے اہم استاد ہو پھر بھی تم ان باتوں کو نہیں سمجھ سکتے۔ 11 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ہم جو کچھ جا نتے ہیں اس کے متعلق بات کر تے ہیں ہم وہی کہتے ہیں جو ہم دیکھتے ہیں لیکن تم لوگ یہ نہیں قبول کر تے جو ہم تم سے کہتے ہیں۔ 12 میں تم سے ان چیزوں کے متعلق جو زمین پر ہیں کہہ چکا ہوں لیکن تم مجھ پر یقین نہیں کر تے ہو تو پھر تم کس طرح اس بات کا یقین کرو گے اگر میں تمہیں آسمانی باتوں کے متعلق بتا ؤں۔ 13 کو ئی بھی آسمان تک نہیں گیا سوا ئے اس کے جو آسمان سے آیا یعنی ابن آدم۔ 14 موسیٰ نے صحرا سے سانپ اٹھا لیا اسی طرح ابن آدم کو بھی اٹھا لیا جائے گا۔ 15 اسلئے وہ آدمی جو ابن آد م پر ایمان لا تا ہے وہ دائمی زندگی پاتا ہے۔ 16 ہاں! خدا نے دنیا سے محبت رکھی ہے اسی لئے اس نے اسکو اپنا بیٹا دیاہے ۔ خدا نے اپنا بیٹا دیا تا کہ ہر آدمی جو اس پر ایمان لا ئے جو کھوتا نہیں مگر ہمیشہ کی زندگی پاتا ہے ۔ 17 خدا نے اپنا بیٹا دنیا میں اسلئے بھیجا کہ وہ قصور واروں کا فیصلہ کرے بلکہ خدا نے اپنا بیٹا اس لئے بھیجا کہ اس کے ذریعہ دنیا کی نجات ہو ۔ 18 جو شخص خدا کے بیٹے پر ایمان لا تا ہے اس پر سزا کا حکم نہیں ہوگا لیکن جو اس پر ایمان نہیں لا تا اس کی پرسش ہو گی اس لئے کہ وہ خدا کے بیٹے پر ایمان نہیں لایا۔ 19 لوگوں کی عدالت اس طرح ہو گی کہ نور دُنیا میں آیا لیکن انسان نیکی کی طرف نہیں آیا وہ گناہ کی طرف ما ئل ہوا۔کیوں کہ وہ بری حرکتیں کرتا ہے۔ 20 ہر آدمی جو بری چیز کر تا ہے وہ نیکی نہیں کرتا اور نیکی کی طرف نہیں آتا کیوں کہ نیکی کی طرف آنے سے اس کی برائیاں ظا ہر ہو تی ہیں۔ 21 لیکن جو شخص سچا راستہ اختیار کر تا ہے نور کی طرف بڑھتا ہے وہ جانتا ہے کہ نیک کام وہ جو کرتا ہے خدا کی طرف سے ہے۔ 22 اس کے بعد یسوع اور اس کے ساتھی یہوداہ علا قہ کی طرف روانہ ہو ئے وہاں یسوع نے قیام کر کے لوگوں کو بپتسمہ دیا۔ 23 یوحناّ نے بھی لوگوں کو عنین میں پبتسمہ دیا۔عنین سالم کے قریب ہے ۔ یوحناّ نے وہاں کے لوگوں کو بپتسمہ دیا کیوں کہ وہاں پانی کی بہتات تھی۔ لوگ وہاں بپتسمہ کے لئے جا تے تھے 24 یہ واقعہ یوحناّ کے قید میں ڈالے جا نے سے پہلے کا ہے۔ 25 یوحناّ کے کچھ شاگردوں نے دوسرے یہودی سے بحث و مبا حشہ کیا مذ ہبی پاکیزگی سے متعلق و ضا حت چاہتے تھے۔ 26 یوحناّ کے شا گرد اس کے پاس آئے اور کہا، اے استاد کیا آپ کو وہ آدمی یاد ہے جو دریائے یر دن کے اُس پار آپ کے سا تھ تھا آپ لوگوں کو اس کے متعلق کہہ رہے تھے۔ وہ شخص بپتسمہ دے رہا تھا اور کئی لوگ اس کے پاس جا رہے تھے۔ 27 یوحناّ نے کہا، آدمی وہی لے سکتاہے خدا اسے جو عطا کرے ۔ 28 جو کچھ میں نے کہا تم لوگوں نے سن لیا میں یسوع نہیں ہوں میں وہی ہوں جسے خدا نے اسکی راہ بتا نے کے لئے بھیجا ۔ 29 دلہن صرف دولہا کے لئے ہو تی ہے ۔ دوست جو دولہا کی مدد کر تے ہیں سنتے ہیں اور دولہا کی آمد کا انتظار کر تے ہیں اور یہ دوست جو دولہا کی آواز سنتے ہیں تو خوش ہو تے ہیں اور وہی خوشی میں محسو س کر تا ہوں اور میری خوشی اب مکمل ہو گئی ہے۔ 30 وہ بہت عظمت وا لا ہوگا اور میری اہمیت کم ہو گی ۔ 31 جو آسمان سے آیا ہے دوسرے تمام لوگوں سے زیا دہ عظیم ہے اور وہ آدمی جو زمین سے تعلق رکھتا ہے زمین کا ہے وہ زمین کی چیزوں کے متعلق ہی کہے گا۔ لیکن جو آسمان سے آیا ہے وہ سب سے عظیم ہے۔ 32 اس نے جو کچھ دیکھا اور سنا ہے وہی کہتا ہے لیکن لوگ اس کے کہنے کو نہیں مانتے۔ 33 وہ آدمی جو یسوع کا کہا مانتا ہے یہ ثبوت ہے اس بات کا کہ خدا ہمیشہ سچ ہی کہتا ہے۔ 34 خدا نے اسکو بھیجا اور وہی کہتا ہے جو خدا نے کہا خدا نے اس کو روح کا پو را اختیار مکمل طور پر دیا۔ 35 باپ بیٹے سے محبت رکھتا ہے اور اسکو ہر چیز پر اختیار دیا ہے۔ 36 جو شخص بیٹے پر ایمان لا ئے اسکی زندگی ہمیشہ کی زندگی اور جو شخص بیٹے کی اطا عت نہ کرے اسکی ابدی زندگی نہیں اورخدا کا غضب ایسے انسان پر ہو تا ہے ۔

John 4

1 فریسیوں نے سنا کہ یوحنا سے زیادہ یسوع اپنے شاگرد بنا رہا ہے اور انہیں بپتسمہ دے رہا ہے۔ 2 لیکن یسوع نے بذات خود لوگوں کو بپتسمہ نہیں دیا اسکے شاگردوں نے اسکی طرف سے لوگوں کو بپتسمہ دیا۔ 3 یسوع نے سنا کہ فریسیوں نے اس کے متعلق سنا ہے۔ 4 یسوع نے یہودا ہ سے واپس ہو کر گلیل پہنچا گلیل کے راستے سے جا تے وقت یسوع کو سامریہ سے گزرنا پڑا۔ 5 سامریہ میں یسوع کی آمد شہر سوخار میں ہو ئی یہ شہر اسی کھیت کے قریب ہے جسے یعقوب نے اپنے بیٹے یوسف کو دیا تھا۔ 6 یعقوب کا کنواں وہیں تھا۔ یسوع اپنے لمبے سفر سے تھک چکے تھے وہ دوپہر کا وقت تھا اور وہ کنوئیں کے قریب بیٹھ گئے۔ 7 ایک سامری عورت کنویں کے قریب پا نی لینے آئی یسوع نے اس سے کہا ، براہ کرم مجھے پینے کے لئے پا نی دو۔ 8 اس وقت یسوع کے شاگرد شہر کھا نا لا نے کے لئے گئے تھے۔ 9 سامری عورت نے کہا، مجھے تعجب ہے کہ تم مجھ سے پینے کے لئے پا نی مانگ رہے ہو۔ تم یہودی ہو اور میں سامری عورت ہوں (یہودی سامریوں کے دوست نہیں ہیں ) 10 یسوع نے کہا، جو خدا دیتا ہے اسکے بارے میں نہیں جانتے اور تجھے نہیں معلوم کہ میں کون ہوں اور تجھ سے پا نی مانگ رہا ہوں۔ اگر ان باتوں کو تُو جانتی تو تُو مجھ سے پو چھتی اور میں تجھے زندگی کا پا نی دیتا۔ 11 عورت نے کہا، جناب ! آپ کے پاس کو ئی چیز نہیں جس سے پا نی لیں اور کنواں بہت گہرا ہے پھر کس طرح آپ مجھے زندگی کا پا نی دیں گے ۔ 12 کیا تو ہمارے باپ یعقوب سے بڑا ہے جس نے ہمیں یہ کنواں دیا ہے ؟اور خود وہ اسکے بیٹے اور اسکے مویشی نے اس سے پانی پیا ہے ۔ 13 یسوع نے جواب دیا ،ہر آدمی جو اس سے پا نی پئے گا وہ پھر بھی پیا سا ہو گا ۔ 14 لیکن جو کو ئی اس پا نی کو جو میں اسکو دونگا پئے گا وہ ابد تک پیا سا نہ ہوگا اور میرا دیا ہوا اس کے لئے ایک چشمہ بن جائیگا جو ہمیشہ کی زندگی کے لئے ہوگا۔ 15 عورت نے یسوع سے کہا ، تو پھر وہ پانی مجھے دے تاکہ پھر کبھی پیا سی نہ رہوں اور نہ ہی پھر کبھی پا نی لینے یہاں آؤ ں۔ 16 یسوع نے کہا ، جا اور جاکر اپنے شوہر کو لے آ۔ 17 عورت نے جواب میں کہا، میں شوہر نہیں رکھتی ۔ یسوع نے کہا ،توُ نے سچ کہا کہ تیرا شوہرنہیں۔ 18 جب کہ تو پانچ شوہر کر چکی ہے اور تو جس کے ساتھ اب ہے وہ تیرا شوہر نہیں اور یہ تو نے سچ کہا۔ 19 عورت نے کہا ،میں دیکھ رہی ہوں کہہ تم نبی ہو ۔ 20 ہمارے باپ دادا نے اس پہاڑی پر عبادت کی لیکن تم یہودی یہ کہتے ہو کہ یروشلم ہی وہ صحیح جگہ ہے جہاں عبادت کی جانی چاہئے ۔ 21 یسوع نے کہا ، اے عورت یقین کر کہ وہ وقت آرہا ہے کہ نہ تم یروشلم جاؤ گی اور نہ ہی پہاڑی پر خدا کی عبادت کرو گی ۔ 22 سامری لوگ کچھ ایسی چیزوں کی عبادت کر تے ہیں جو تم خود نہیں جانتے ، ہم یہودی جانتے ہیں کس کی عبادت کرتے ہیں کیونکہ نجات یہودیوں سے ہے۔ 23 وہ وقت آرہا ہے اور وہ اب یہاں ہے جب کہ سچے پرستار باپ کی پرستش روح اورسچائی سے کرینگے ۔ تو مقدس باپ ایسے ہی لوگوں کو چاہتا ہے جو اسکے پرستار ہوں ۔ 24 خدا روح ہے اور اسکے پرستاروں کو روح اور سچائی سے پرستش کر نی ہو گی۔ 25 عورت نے جواب دیا ،میں جانتی ہوں کہ مسیحا (یعنی مسیح) آرہے ہیں اور جب وہ آئیں گے ہمیں ہر چیز سمجھا ئیں گے ۔ 26 یسوع نے کہا ، وہی شخص تم سے بات کر رہا ہے اور میں ہی مسیح ہوں۔ 27 اس وقت یسوع کے شاگرد شہر سے واپس آئے وہ لوگ بہت حیران ہو ئے کہ یسوع ایک عورت سے بات کر رہا ہے لیکن کسی نے بھی یہ نہ پو چھا ، آپ کو کیا چا ہئے اور آپ اس عورت سے کیوں بات کر رہے ہو۔ 28 تب وہ عورت پانی کا مٹکا چھوڑ کر واپس شہر چلی گئی اور اس نے شہر میں لوگوں سے کہا ۔، 29 ، ایک آدمی نے مجھ سے ہر وہ بات کہی ہے جو میں نے کیں آؤ اور اسکو دیکھو ممکن ہے وہ مسیح ہو۔ 30 اور لوگ یسوع کو دیکھنے شہر سے آنے لگے۔ 31 جب وہ عورت شہر میں تھی یسوع کے شاگر دوں نے التجا کی ، اے استاد کچھ کھا ئیے۔ 32 لیکن یسوع نے جواب دیا ، میرے پاس کھا نے کے لئے ایسا کھا نا ہے جسے تم نہیں جانتے۔ 33 پھر شاگرد آپس میں سوال کر نے لگے ، کیا کو ئی یسوع کے کھا نے کے لئے کچھ لا یا ہے؟ 34 یسوع نے کہا ، میرا کھا نا یہی ہے کہ اس کی مرضی کے مطا بق کا م کروں جس نے مجھے بھیجا ہے۔ میری غذا یہی ہے کہ میں اس کام کو ختم کروں جو خدا نے میرے ذمہ کیا ہے۔ 35 جب تم بوتے ہو تو کہتے ہو کہ فصل آنے میں چار مہینے چاہئے لیکن میں تم سے کہتا ہوں اپنی آنکھیں کھولو اور لوگوں کو دیکھو وہ فصل کی مانند کٹنے کے لئے تیار ہیں ۔ 36 اور فصل کاٹنے والا اپنی اجرت پا تا اور بیرونی زند گی کے لئے اناج جمع کر تا ہے تاکہ فصل بونے اور کاٹنے والا دونوں خوش رہیں ۔ 37 لوگ جو کہتے ہیں وہ صحیح ہے فصل کو ئی بوتا ہے اور فائدہ دوسرا اٹھا تا ہے ۔ 38 میں نے تمہیں فصل کی کاشت کے لئے بھیجا جس کے بونے میں تم نے محنت نہیں کی لیکن دوسروں نے محنت کی اور تم انکی محنت کا پھل پا تے ہو ۔ 39 اس شہر کے کئی سامری لوگ یسوع پر ایمان لے آئے ان لوگوں نے اس عورت کی بات پر یقین کیا جو اس نے کہا تھا، یسوع نے وہ سب کچھ کہا جو میں نے کیا ۔ 40 سامری یسوع کے پا س آئے اور اس سے درخواست کی کہ وہ انکے پاس ٹھہرے اس طرح یسوع نے انکے پاس دو دن قیام کیا ۔ 41 جو کچھ یسوع نے کہا اس پر بہت سارے لوگ نے ایمان لائے ۔ 42 لوگوں نے عورت سے کہا، سب سے پہلے ہم یسوع پر ایمان لائے کیوں کہ تم نے ہم سے کہا ۔ لیکن ہم یقین رکھتے ہیں کیوں کہ ہم خود ان سے سن چکے ہیں ۔ ہمیں سچا ئی معلوم ہے کہ وہی نجات دہندہ ہے جو دنیا کو بچا لیگا ۔ 43 دو دن بعد یسوع نے شہر چھو ڑا اور گلیل روا نہ ہو گئے ۔ 44 یسوع کہہ چکے تھے کہ اس سے قبل لوگوں نے اپنے ہی شہر میں کسی نبی کی عزت نہیں کی تھی ۔ 45 جب یسوع گلیل پہونچے تو لوگوں نے انہیں خوش آمدید کہا ۔ ان لوگوں نے وہ سب کچھ اپنی آنکھو ں سے دیکھاتھا جو یروشلم میں یسوع نے فسح کی تقریب پر ان کے سامنے کئے تھے۔ 46 یسوع دوبارہ گلیل شہر قانا روانہ ہوئے۔ قا نا ہی وہ شہر ہے جہاں یسوع نے پا نی کو مئے میں تبدیل کیا تھا۔ با دشاہ کے افسروں میں ایک اہم افسر کفر نحوم کے شہر میں رہتا تھا اس افسر کا ایک لڑ کا بیمار تھا۔ 47 لوگوں کو معلوم ہوا کہ یسوع یہوداہ سے آئے ہیں اور گلیلی میں ہیں اور وہ لوگ شہر قانا میں یسوع کے پاس گئے اور استد عا کی کہ یسوع شہر کفر نحوم کو آئے اور اس لڑکے کا علا ج کرے۔ افسر کا لڑ کا قریب مر چکا تھا۔ 48 یسوع نے اس سے کہا ، جب تک تم لوگ معجزات اور عجیب وغریب چیزیں نہیں دیکھو گے مجھ پر ایمان نہیں لا ؤگے۔ 49 باد شاہ کے وزیر نے درخواست کی کہمیرا بچہ مر نے کے قریب ہے اسکی موت سے پہلے چلیں۔ 50 یسوع نے کہا ، جاؤ تمہا را بچہ زندہ رہیگا ! اور اس شخص کو یسوع کے بات پر ایمان تھا یسوع کے کہنے پر اپنے گھر روانہ ہُوا۔ 51 راستے ہی میں اس آدمی کا خادم ملا اس نے کہا ، تمہا را لڑکا اب صحتیاب ہے ۔ 52 تب اس نے خادم سے پوچھا ، میرا بچہ کس وقت اچھا ہوا۔ خادم نے جواب دیا ، گذشتہ کل تقریباً ایک بجے اس کا بخا ر کم ہوا ۔ 53 اس لڑکے کے باپ (افسر) نے خیال کیا ایک بجے کا وقت وہی وقت تھا جس وقت یسوع نے کہا تھا ،تمہارا لڑکا زندہ رہیگا ، تب اس نے اور اس کے گھر کے تمام لوگ یسوع پر ایمان لا ئے۔ 54 یہ دوسرا معجزہ تھا جو یسوع نے یہوداہ سے گلیل ؤنے کے بعد کیا تھا ۔

John 5

1 اس کے بعد یہودیوں کی ایک تقریب پر یروشلم روانہ ہو ئے ۔ 2 یروشلم میں بھیڑ دروازہ کے پاس ایک حوض ہے جو پانچ برآمدوں پر مشتمل ہے اور عبرانی زبان میں بیت حسدا کہلا تا ہے ۔ 3 کئی بیمار اندھے لنگڑے اور فالج زدہ لوگ اس حوض کے پاس رہتے ہیں اور پا نی کے ہلنے کے منتظر رہتے ہیں 4 آیت۳ کے آخر میں کچھ یونانی صحیفوں میں یہ حصّہ جوڑا گیا ہے ، وہ پانی کے بہنے کا انتظار کئے اور کچھ حالیہ صحیفوں میں آیت ۴جوڑی گئی ہے ، کبھی خدا وند کا فرشتہ آکر حوض کے پانی کو ہلایا –فرشتہ کے ایسا کر نے کے بعد کوئی بھی بیمار شخص جو سب سے پہلے اس میں اترتا تو اسے شفاء مل جاتی چاہے اسے کیسا ہی بیماری کیوں نہ ہو- 5 اسی مقام پر ایک شخص تھا جو تقریباً اڑتیس سال سے بیمار تھا ۔ 6 جب یسو ع نے اسکو وہاں پڑے ہو ئے دیکھا اور یہ جان کر کہ وہ اڑتیس سال سے بیمار ہے اس سے پو چھا ، کیا تو صحت پا نا چاہتا ہے ۔ 7 اس آدمی نے جواب دیا ، جناب میرے پاس کو ئی آدمی نہیں جو مجھے اس وقت مدد دے سکے جب فرشتہ پا نی کو ہلا تا ہے اور جب تک میں جاؤں کوئی دوسرا اس میں اتر جاتا ہے ۔ 8 یسوع نے اس سے کہا، اٹھ اپنا بستر اٹھا اور چل ۔ 9 وہ شخص فوراً اچھا تندرست ہو گیا اور اپنا بستر اٹھا کر چلنے لگا ۔ یہ واقعہ جس وقت ہوا وہ دن سبت دن کا تھا ۔ 10 اس لئے یہودیوں نے جو آدمی تندرست ہوا تھا اس سے کہا، آج سبت کا دن ہے ہماری شریعت کے خلاف ہے کہ تم اپنا بستر سبت کے دن اٹھاؤ۔ 11 لیکن اس آدمی نے کہا ، جس آدمی نے مجھے شفا دی اس نے کہا کہ اپنا بستر اٹھا ؤ اور چلو ۔ 12 یہودیوں نے اس سے دریافت کیا ، کون ہے وہ آدمی جس نے تمہیں بستر اٹھا کر چلنے کے لئے کہا ۔ 13 لیکن وہ آدمی جس کو شفاء ملی تھی نہیں جانتا تھا کہ وہ کون تھا اس مقام پر کئی آدمی تھے اور یسوع وہاں سے جا چکے تھے۔ 14 بعد میں یسوع اس آدمی سے ہیکل میں ملے یسوع نے اس سے کہا ، دیکھو تم اب تندرست ہو چکے ہو لیکن اب گناہوں سے اور بری باتوں سے بچنا ، ورنہ تمہارا بُراہوگا ۔ 15 تب وہ آدمی وہاں سے نکل کر ان یہودیوں کے پاس پہو نچا اور کہا یسو ع ہی وہ آ دمی تھے جس نے مجھے تندرست کیا۔ 16 یسوع نے اس طرح کی شفاء سبت کے دن کی تھی ۔اس وجہ سے اور یہودیوں نے یسوع کے ساتھ برا کرنا شروع کیا ۔ 17 لیکن یسوع نے یہودیوں سے کہا ، میرا باپ کبھی کام سے نہیں رُکتا اسلئے میں بھی کام کرتا رہونگا ۔ 18 ان باتوں نے یہودیوں کو مجبور کردیا کہ وہ اسے قتل کرنے کی کوشش کریں ۔ پہلے تو یسوع نے شریعت کی خلاف ورزی کی پھر خدا کو اپنا باپ کہ کر اپنے آپ کو خدا کے برابر بنایا ۔ 19 یسوع نے کہا، میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ بیٹا اپنے آپ سے کچھ نہیں کرسکتا بیٹا وہی کرتا ہے جو وہ اپنے باپ کو کرتے دیکھے۔ 20 باپ بیٹے سے محبت کر تا ہے اسلئے وہ سب کچھ اپنے بیٹے کو بتا تا ہے جو وہ کرتا ہے ۔ اسکے علاوہ وہ اس سے بھی بڑے کام دکھلا تا ہے جس سے تم حیران ہو جاؤ گے ۔ 21 جیسے باپ مردوں کو زندہ اٹھا تا ہے ۔اس طرح بیٹا جسے چاہے وہ بھی مردوں کو زندہ اٹھا تا ہے ۔ 22 کیوں کہ باپ کسی کی عدالتی کار روائی نہیں کر تا اسلئے سب کچھ بیٹے کے سپرد کر تا ہے ۔ 23 اس لئے لوگ جس طرح باپ کی عزت کر تے ہیں اسی طرح بیٹے کی بھی عزت کریں گے اور جو بیٹے کی عزت نہیں کرتا گو یا وہ باپ کی عزت نہیں کر تا ۔ وہ باپ ہی ہے جس نے بیٹے کو بھیجا ہے ۔ 24 میں تم سے سچ کہتا ہوں اگر کو ئی میرا کلام سنُ کر جو بھی میں نے کہا ہے، اس پر ایمان لا تاہے جس نے مجھے بھیجا ہے تو اسکو ہمیشہ کی زندگی نصیب ہو تی ہے ۔ اس پر کسی بھی قسم کی سزا کا حکم نہیں ہوتا ۔ کیوں کہ وہ موت سے نکل کرزندگی میں داخل ہو چکا ہوتا ہے ۔ 25 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ایک اہم وقت آ نے والا ہے بلکہ ابھی بھی ہے جو لوگ گناہ میں مرے ہیں وہ خدا کے بیٹے کی آواز سنیں گے اور جو سن رہے ہیں وہ رہیں گے ۔ 26 زندگی کی دین باپ کے طرف سے ہے اس لئے باپ نے بیٹے کو اجازت دی ہے کہ زندگی دے ۔ 27 باپ نے بیٹے کو عدالت کا بھی اختیار دیا ہے کیوں کہ وہی ابن آدم ہے ۔ 28 اس پر تعجب کر نے کی ضرورت نہیں کیوں کہ وہ وقت آرہا ہے جب کہ مرے ہو ئے لوگ جو قبروں میں ہیں اس کی آواز سن سکیں گے ۔ 29 تب وہ لوگ اپنی قبروں سے نکلیں گے اور جنہوں نے اچھے اعمال کئے ہیں انہیں ہمیشہ کی زندگی ملیگی اور جن لوگوں نے برائیاں کیں ہیں انہیں مجرم قرار دیا جائیگا ۔ 30 ، میں اپنے آپ سے کچھ نہیں کر سکتا جس طرح مجھے حکم ملتا ہے اسی طرح فیصلہ کرتا ہوں اسی لئے میرا فیصلہ صحیح ہے کیوں کہ میں اپنی خوشی یا مرضی سے نہیں کر تا ۔ لیکن میں وہی کر تا ہوں جس نے مجھے اپنی خوشی سے بھیجا ہے ۔ 31 ، اگر میں لوگوں سے اپنے متعلق کچھ کہوں تو وہ میری گواہی پر کبھی یقین نہیں کریں گے اور جو میں کہتا ہوں وہ نہیں مانیں گے ۔ 32 لیکن ایک دوسرا آدمی ہے جو لوگوں سے میرے بارے میں کہتا ہے اور میں جانتا ہوں وہ جو میرے بارے میں کہتا ہے وہ سچ ہے ۔ 33 ، تم نے لوگوں کو یوحناّ کے پاس بھیجا اور اس نے تم کو سچاّئی بتائی ۔ 34 میں ضروری نہیں سمجھتا کہ کوئی میری نسبت لوگوں سے کہے مگر میں یہ سب کچھ تم کو بتاتا ہوں تاکہ تم بچے رہو ۔ 35 یوحناّ ایک چراغ کی مانند تھا جو خود جل کر دوسروں کو روشنی پہنچا تا رہا اور تم نے چند دن کے لئے اس روشنی سے استفادہ حاصل کیا ۔ 36 ، لیکن میں اپنے بارے میں ثبوت رکھتا ہو ں جو یوحناّ سے بڑھ کر ہے جو کام میں کرتا ہوں وہی میرا ثبوت ہے اور یہی چیزیں میرے باپ نے مجھے عطا کی ہیں جو یہ ظاہر کرتی ہیں کہ میرے باپ نے مجھے بھیجا ہے ۔ 37 جس باپ نے مجھے بھیجا ہے میرے لئے ثبوت بھی دیئے ہیں لیکن تم لوگوں نے اسکی آواز نہیں سنی اور تم نے یہ بھی نہیں دیکھا کہ وہ کیسا ہے ۔ 38 میرے باپ کی تعلیمات کا کو ئی اثر تم میں نہیں کیوں کہ تم اس میں یقین نہیں رکھتے جس کو باپ نے بھیجا ہے ۔ 39 تم صحیفوں میں بغور ڈھونڈتے ہو یہ سمجھتے ہو کہ اس میں تمہیں ابدی زندگی ملے گی ۔ لیکن ان صحیفوں میں تمہیں میرا ہی ثبوت ملے گا ۔ جو میری طرف اشارہ ہے ۔ 40 لیکن تم لوگ جس طرح کی زندگی چاہتے ہو اس کو پا نے کے لئے میرے پاس نہیں آتے ۔ 41 میں نہیں چاہتا کہ لوگ میری تعریف کریں ۔ 42 لیکن میں تمہیں جانتا ہوں کہ تمہیں خدا سے محبت نہیں ۔ 43 میں اپنے باپ کی طرف سے آیا ہوں میں اسی کی طرف سے کہتا ہوں پھر بھی مجھے قبول نہیں کر تے لیکن جب دوسرا آدمی خود اپنے بارے میں کہتا ہے تو تم اسے قبول کر تے ہو ۔ 44 تم چاہتے ہو ہر ایک تمہاری تعریف کرے لیکن اسکی کوشش نہیں کرتے جو تعریف خدا کی طرف سے ہو تی ہو ۔ پھر تم کس طرح یقین کروگے ۔ 45 یہ نہ سمجھنا کہ میں باپ کے سامنے کھڑا ہو کر تمہیں ملزم ٹھہراؤنگا موسٰی ہی وہ شخص ہے جو تمہیں ملزم ٹھہرا ئے گا ۔ اور تم غلط فہمی میں ان سے امید لگا ئے بیٹھے ہو ۔ 46 اگر تم حقیقت میں موسٰی پر یقین رکھتے ہو تو تمہیں مجھ پر بھی ایمان لا نا چاہئے اسلئے کہ موسٰی نے میرے بارے میں لکھا ہے ۔ 47 تمہیں اسکا یقین نہیں کہ موسٰی نے کیا لکھا ہے اسلئے جو میں کہتا ہوں ان چیزوں کے متعلق تم کیسے یقین کروگے ؟

John 6

1 اسکے بعد یسوع گلیل کی جھیل کے اس پار پہونچے ۔ 2 کئی لوگ یسوع کے ساتھ ہو لئے اور انہوں نے یسوع کے معجزوں کو دیکھا اور بیماروں کو شفاء بخشتے دیکھا ۔ 3 یسوع اوپر پہاڑی پر گئے وہ وہاں اپنے شاگردوں کے ساتھ بیٹھ گئے ۔ 4 یہودیوں کی فسح کی تقریب کا دن قریب تھا ۔ 5 یسوع نے دیکھا کہ کئی لوگ ان کی جانب آ رہے ہیں ۔ یسوع نے فلپ سے کہا ،ہم اتنے لوگوں کے لئے کہاں سے روٹی خرید سکتے ہیں تا کہ سب کھا سکیں ؟ 6 یسوع نے فلپ سے یہ بات اسکو آزمانے کے لئے کہی یسوع کو پہلے ہی معلوم تھا کہ وہ کیا ترکیب سوچ رکھے ہیں ۔ 7 فلپ نے جواب دیا ،ہم سب کو ایک مہینہ تک کچھ کام کرنا چاہئے تا کہ ہر ایک کو کھا نے کے لئے روٹی حاصل ہو سکے اور انہیں کم سے کم کچھ غذا میسّر ہو ۔ 8 دوسرا ساتھی اندر یاس تھا جو سائمن پطرس کا بھا ئی تھا اندریاس نے کہا ۔ 9 ، یہاں ایک لڑکا ہے جس کے پاس بارلی کی روٹی کے پانچ ٹکڑے اور دو مچھلیاں ہیں لیکن یہ ا ن سب کے لئے کا فی نہیں ہوگا ۔ 10 یسوع نے کہا ، لوگوں سے کہو کہ بیٹھ جائیں ۔ وہاں اس مقام پر کافی گھاس تھی وہاں ۵۰۰۰ آدمی تھے اور وہ سب بیٹھ گئے ۔ 11 تب یسوع نے روٹی کے ٹکڑے لئے اور خدا کا شکر ادا کیا اور جو لوگ بیٹھے ہو ئے تھے ان کو دیا اسی طرح مچھلی بھی دی اس نے انکو جتنا چاہئے تھا اتنا دیا ۔ 12 سب لوگ سیر ہو کر کھا چکے جب وہ لوگ کھا چکے تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ، بچے ہو ئے ٹکڑوں کو جمع کرو اور کچھ بھی ضائع نہ کرو ۔ 13 اسطرح شاگردوں نے تمام ٹکڑوں کو جمع کیا اور ان لوگوں نے بارلی کی روٹی کے پانچ ٹکڑوں سے ہی کھانا شروع کیا اور انکے ساتھیوں نے تقریباً بارہ ٹوکریوں میں ٹکڑے جمع کئے ۔ 14 لوگوں نے یہ معجزہ دیکھا جو یسوع نے انہیں بتا یا لوگوں نے کہا ، یہی نبی ہے جو عنقریب دنیا میں آنے والے ہیں ۔ 15 پس یسوع یہ بات معلوم کرکے کہ لوگ اسے آکر بادشاہ بنانا چاہتے ہیں اس لئے وہ دوبارہ تنہا پہاڑی کی طرف چلے گئے ۔ 16 اس رات یسوع کے شاگرد گلیل جھیل کی طرف گئے ۔ 17 اس وقت اندھیرا ہو چکا تھا اور یسوع انکے پاس اب تک واپس نہیں آئے تھے ۔اور انکے شاگرد ایک کشتی پر سوار ہو کر جھیل کے پاس کفر نحوم جانے لگے ۔ 18 اس وقت ہوا بہت تیز چل رہی تھی ۔اور جھیل میں زور دار لہریں اٹھ رہیں تھیں ۔ 19 وہ کشتی میں تین یا چار میل گئے تب انہوں نے دیکھا کہ یسوع پا نی پر چل رہے تھے اور کشتی کی طرف آرہے تھے اور یہ دیکھ کر انکے شاگرد ڈر گئے ۔ 20 لیکن یسوع نے ان سے کہا ، ڈرو مت یہ میں ہوں ۔ 21 اتنا سن کر انکے ساتھی بہت خوش ہو ئے اور یسوع کو کشتی میں لے لیا اور کشتی جلد ہی واپس کنا رے آگئی جہاں وہ جا نا چاہتے تھے ۔ 22 دوسرے دن لوگ جھیل کے پار جو لوگ ٹھہرے ہو ئے تھے انہیں معلوم تھا کہ یسوع کشتی میں اپنے شاگردوں کے ساتھ نہیں گئے بلکہ صرف انکے شاگرد ہی کشتی میں گئے تھے اور انہیں یہ بھی معلوم تھا کہ صرف وہی کشتی وہاں تھی ۔ 23 لیکن جب تبریاس سے چند کشتیاں آئیں اور آکر وہیں ٹھہریں جہاں ان لوگوں نے گزشتہ دن روٹی کھا ئی تھی اور جہاں خدا وند نے شکر ادا کیا تھا ۔ 24 جب لوگوں نے دیکھا کہ یسوع اور انکے ساتھی اس وقت وہاں نہیں تھے، تو لوگ کشتی میں سوار ہو کر کفر نحوم کی جانب روانہ ہو ئے تا کہ یسوع سے ملیں ۔ 25 لوگوں نے دیکھا کہ یسوع جھیل کے دوسری طرف ہے ان لوگوں نے یسوع سے کہا ، اے استاد ! آپ یہاں کب آئے ؟ 26 یسوع نے جواب دیا ، تم لوگ مجھے کیوں تلاش کر رہے ہو ۔ کیا تم اسلئے مجھے تلاش کر رہے ہو کہ معجزے دکھا تا پھروں اور اپنی قوت کا مظاہرہ کروں ہر گزنہیں! میں تم سے سچ کہتا ہوں تم مجھے اس لئے تلاش کر رہے ہو تم لوگ پیٹ بھر روٹی کھا کر تسّلی کرو ۔ 27 دنیا کی غذائیں خراب اور تباہ ہو جانے والی ہیں ۔لہذا ایسی غذا کو مت حاصل کرو بلکہ ایسی غذا کو تلاش کرو جو ہمیشہ اچھی ہو اور تمہیں ابدی زندگی دے سکے ابن آدم ہی تم کو ایسی غذا دیگا خدا جو باپ ہے وہ یہ ظاہر کر چکا ہے کہ وہ ابن آدم کے ساتھ ہے ۔ 28 لوگوں نے یسوع سے پوچھا ، ہمیں کیا کرنا چاہئے تا کہ خدا کا کام جو وہ چاہتا ہے کر سکیں ؟ 29 یسوع نے کہا ، خدا تم سے یہی چاہتا ہے کہ اس نے جس کو بھیجا ہے اس پر ایمان لاؤ ۔ 30 لوگوں نے کہا ، تم کیا معجزہ دکھا ؤگے تا کہ یہ ثا بت ہو جا ئے کہ تم ہی وہ ہو جسے خدا نے بھیجا ہے۔ ایسا کو ئی معجزہ تم دکھا ؤ تب ہی ہم تمہا را یقین کریں گے کہ تم کیا کرو گے۔ 31 ہما رے آباء واجداد کو خدا نے ریگستا ن میں منّ ( کھا نے کی نعمتیں) عطا کی تھی اور یہ صحیفوں میں لکھا ہے اور خدا انہیں کھا نے کے لئے جنت سے روٹی بھیجوا تا تھا۔ 32 یسوع نے کہا، میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ایک موسیٰ ہی نہیں تھے جو تمہا رے لوگوں کے لئے آسمان سے روٹی لا یا کر تے تھے در اصل وہ میرا باپ ہے جو تم لوگوں کو آسمان سے روٹی دیتا ہے۔ 33 خدا کی روٹی کیا ہے ؟ جو روٹی خدا دیتا ہے وہ وہی ہے جو آسمان سے آکر دنیا کو اپنی زندگی دیتی ہے ۔ 34 لوگوں نے کہا، جناب تو یہ روٹی ہمیشہ کے لئے دلائیں۔ 35 تب یسوع نے کہا ، میں ہی وہ روٹی ہوں جو زندگی دیتی ہے ۔جو بھی میرے پا س آتا ہے۔ وہ کبھی بھو کا نہیں رہیگا۔ اور جو مجھ پر ایمان لا یا وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا۔ 36 میں تم سے بھی یہ پہلے ہی کہہ چکا ہوں تم مجھے دیکھ چکے ہو لیکن تم کو اب تک یقین نہیں آرہا ہے۔ 37 میرا باپ میرے لوگوں کے پا س بھیجتا ہے ہر ایک شخص میرے پا س آتا ہے جو بھی میرے پاس آتا ہے میں اسے قبول کرتا ہوں۔ 38 میں آسمان سے آیا ہوں اور اپنی مرضی پو ری کر نے کے لئے نہیں آیا بلکہ خدا کی مرضی کے مطا بق کر نے کے لئے آیاہوں۔ 39 مجھے ان لوگوں میں سے کسی ایک کو بھی نہیں کھونا چاہئے جن کو خدا نے میرے پاس بھیجا ہے اور انکومیں آخرت کے دن زندہ اٹھا ؤں گا اور یہی کچھ وہ مجھ سے چا ہتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے ۔ 40 ہر آدمی جو بیٹے کو دیکھتا ہے اور اس پر ایمان لا تا ہے اس کو ابدی زندگی حا صل ہو تی ہے اوراسی آدمی کو میں آخرت کے دن زندہ اٹھا ؤں گا ، اور یہی میرا باپ چاہتاہے۔ 41 یہودیوں نے یسوع کے متعلق شکایت کر نی شروع کر دی کیوں کہ اس نے کہا ، تھا میں روٹی ہوں جو خدا کی طرف سے آسمان سے آیاہوں۔ 42 یہودیوں نے کہا ، یہ یسوع ہے ہم اس کے باپ اور ماں کو اچھی طرح جا نتے ہیں ۔یسوع تو یوسف کا بیٹا ہے اس لئے وہ اب ایسا کس طرح کہہ سکتا ہے کہ میں آسمان سے آیا ہوں؟ 43 لیکن یسوع نے کہا، ایک دوسرے سے شکا یت کر نی بند کرو۔ 44 باپ وہی ہے جس نے مجھے بھیجا ہے اور لوگوں کو میرے پاس لاتا ہے جنہیں آ خرت کے دن اٹھا ؤں گا اگر باپ کسی کو میرے پا س نہ لا ئے تو ایسا آدمی میرے پاس نہیں آ سکتا۔ 45 یہ بات نبیوں نے لکھی ہے، خدا تمام لوگوں کو تعلیم دیتاہے اور لوگ جوباپ سے سن کر سیکھتے ہیں وہ میرے پاس آتے ہیں۔ ، 46 میرے کہنے کا یہ مطلب ہے کہ ہر کسی نے باپ کو نہیں دیکھا ہے سوائے اس آدمی کے جو باپ کی طرف سے آیا ہے۔ 47 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جو شخص مجھ پر ایمان لا تا ہے وہی ابدی زندگی پا سکتا ہے۔ 48 میں وہ روٹی ہوں جو حیات بخشتی ہے۔ 49 تمہا رے آبا ء و اجدادنے ریگستان میں منّ کھایا لیکن وہ فوت ہو گئے۔ 50 میں وہ روٹی ہوں جو آسمان سے آئی ہے اور جو یہ روٹی کھا ئیگا وہ کبھی نہیں مریگا ۔ 51 میں حیات کی روٹی ہوں جو آسما ن سے آئی ہے اور جس نے اس کو استعمال کیا اس نے ہمیشہ کی زندگی پا ئی ہے یہ روٹی جو میں دیتا ہوں میرا جسم ہے میں یہ جسم دوں گا تا کہ لو گ اس دنیا میں زندگی پا سکیں۔ 52 اس پر یہودیوں نے آپس میں بحث و مباحشہ شروع کیا اور کہا ، یہ شخص کس طرح اپنا جسم ہمیں کھا نے کو دیگا ؟ 53 یسوع نے کہا ، میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تمہیں ابن آدم کے جسم کو کھا نا چا ہئے اور اسکے خون کو پینا چاہئے۔اگر تم ایسا نہیں کر تے ہو تو تمہیں حقیقی زندگی نصیب نہیں ہو گی ۔ 54 جس نے میرے جسم کو غذا بنائی اور خون کو پیا اس نے لا فا نی زندگی پا ئی اور ایسے آدمی کومیں آخرت کے دن اٹھا ؤں گا ۔ 55 میرا جسم اور خون سچی مشروب ہے ۔ 56 اور جو میرا جسم کھا تا ہے اور خون پیتا ہے ایسا آدمی میں ہوں اور مجھ میں وہ رہتا ہے ۔ 57 باپ نے مجھے بھیجا اور میں باپ کی وجہ سے رہتا ہوں۔ اسی طرح جو مجھے غذا کے طور پر استعمال کریں گے میری وجہ سے وہ رہیں گے ۔ 58 میں اس روٹی کی ما نند نہیں ہوں جو ہما رے آباء واجداد نے ریگستان میں کھا ئی تھی حا لانکہ وہ کھا تے تھے مگر اوروں کی طرح انہیں بھی موت آئی۔ میں وہ روٹی ہو ں جو آسمان سے آ ئی ہے اور جس نے اس روٹی کو کھایا کیا اس نے حقیقی زندگی پائی ۔؟ 59 یسوع نے یہ تمام باتیں اس وقت کہیں جب کفر نحوم میں یہودی عبادت گاہ میں لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے ۔ 60 کئی شاگردوں نے یسوع کی تعلیمات کو سنا اور سن کر کہا ، یہ تعلیم تو بہت مشکل ہے اس کو کون قبول کریگا ؟۔ 61 یسوع اچھی طرح جان گیا کہ یہ شاگرد اس کے متعلق شکایت کر رہے ہیں۔ تب یسوع نے کہا کیا تم میری تعلیمات کی وجہ سے پریشان ہو؟ 62 اگر تم ابن آدم کو اوپر جاتے دیکھو گے جہاں وہ پہلے تھا توکیا ہوگا ؟ 63 یہ جسم کچھ بھی نہیں حا صل کر سکتا۔یہ تو روح ہے ۔ جو انسان کو زندگی بخشتی ہے ۔اور یہی باتیں جو میں نے کہی ہیں وہ روح کی ہیں جو تمہیں زندگی دیتی ہیں۔ 64 لیکن تم میں سے کچھ لوگ ان باتوں کا یقین نہیں کروگے۔کیوں کہ یسوع نے جان لیا کہ کون یقین نہیں کر رہا ہے ۔اور اس بات کو وہ شروع سے ہی جان گیاتھا کہ کون انہیں دھو کا دیگا۔ 65 یسوع نے کہا ، جس آدمی کو با پ نہ بھیجے وہ آدمی میرے پا س نہیں آ سکتا ۔ 66 جب یسوع نے یہ باتیں کہیں اس کے بہت سے شاگردوں نے اسے چھوڑ دیا۔وہ یسوع کی باتوں پرعمل کرنا چھوڑ دیا ۔ 67 یسوع نے اپنے بارہ رسولوں سے یہ بھی پوچھا ، کیا تم بھی مجھے چھوڑنا چاہتے ہو؟ 68 سائمن پطرس نے یسوع سے کہا، ، خدا وند ہم کہاں جا سکتے ہیں آپ کے پاس کلا م ہے جو ہمیں ہمیشہ کی زند گی دے سکتا ہے ۔ 69 ہم کو آپ پر عقیدہ ہے ہم جانتے ہیں کہ آپ ہی وہ مقدس ہستی ہیں جو خدا کی طرف سے ہیں۔ 70 تب یسوع نے کہا ، میں تم بارہ کو منتخب کرتا ہوں لیکن تم میں ایک شیطان ہے۔ 71 یہ بات یسوع نے یہوداہ کے متعلق کہی تھی جو سائمن اسکریوتی کا بیٹا تھا۔ یہوداہ بارہ مریدوں میں سے ایک تھا لیکن بعد میں یسوع کا مخا لف ہو گیا۔

John 7

1 اس کے بعد یسوع نے ملک گلیل کے اطراف میں سفر کئے یسوع یہوداہ میں سفر کرنا نہیں چا ہتے تھے کیوں کہ وہا ں کے یہودی اسے قتل کر نے کی کوشش میں تھے۔ 2 اور یہودیوں کی پناہوں کی تقریب قریب تھی ۔ 3 تب یسوع کے بھا ئیوں نے کہا ، تو یہ جگہ چھوڑ کر یہوداہ چلے جا تا کہ جو معجزہ تو دکھا تا ہے وہ تمہارے شاگرد بھی دیکھیں ۔ 4 اگر کوئی شخص یہ چاہے کہ وہ لوگوں میں پہچانا جائے تو پھر ایسے شخص کو جو کچھ وہ کرتا ہے چھپا نا نہیں چاہئے اپنے آپ کو دنیا کے سامنے ظاہر کرو تاکہ وہ سب تمہارے معجزے دیکھ سکیں ۔ 5 حتیٰ کہ یسوع کے بھا ئی کو بھی ان پر یقین نہیں تھا ۔ 6 یسوع نے اپنے بھا ئیوں سے کہا ، ابھی میرے لئے صحیح وقت نہیں آیا لیکن کو ئی بھی وقت تمہارے جانے کے لئے مناسب ہے ۔ 7 دنیا تم سے نفرت نہیں کر سکتی وہ مجھ سے نفرت کرتی ہے کیوں کہ میں انکو ان کی برائیاں بتا تا ہوں جو وہ کر تے ہیں ۔ 8 اس لئے تم تقریب کے موقع پر جاؤمیں اس بار تقریب پر نہیں آؤنگا کیوں کہ ابھی میرے لئے صحیح موقع نہیں آیا ۔ 9 یہ سب کچھ کہنے کے بعد یسوع نے گلیل میں قیام کیا۔ 10 اسلئے یسوع کے بھائیوں نے انکے کہنے کے مطابق تقریب کے موقع پر جانے کے لئے روانہ ہوئے ۔انکے جانے کے بعد یسوع بھی وہاں چلے گئے اس کے بعد انہوں نے اپنے آپ کو ظاہر نہیں کیا ۔بلکہ پوشیدہ ہو گئے ۔ 11 تقریب کے موقع پر یہودی یسوع کی تلاش میں تھے کہہ رہے تھے کہ وہ کہاں ہے ؟ 12 وہاں ایک بڑا گروہ لوگوں کا تھا جو خفیہ طور پر یسوع کے بارے میں ہی باتیں کر رہا تھا ۔ کچھ لوگوں نے کہا ، یسوع ایک اچھا آدمی ہے ، لیکن دوسروں نے کہا ، نہیں وہ لوگوں کو بے وقوف بنا تا ہے ۔ 13 لیکن کسی نے بھی کھلے طور پر یسوع کے سامنے ایسا نہیں کہا کیوں کہ لوگ یہودی قائدین سے ڈر تے تھے ۔ 14 تقریب لگ بھگ آدھی ختم ہو چکی تھی تب یسوع عبادت گاہ میں داخل ہوا اور تعلیم شروع کی ۔ 15 یہودی بڑے حیران ہو ئے انہوں نے کہا ، یہ شخص تو اسکول میں نہیں پڑھا پھر اتنا سب کچھ اس نے کس طرح سیکھا ؟۔ 16 یسوع نے جواب دیا ، جو کچھ میں تعلیم دیتا ہوں وہ میری اپنی نہیں میری تعلیمات اس کی طرف سے آتی ہیں جس نے مجھے بھیجا ہے ۔ 17 اگر کو ئی یہ چاہے کہ وہ وہی کرے جو خدا چاہتا ہے تب وہ جان جائیگا کہ میری تعلیمات خدا کی طرف سے ہیں ۔وہ لوگ جان جائیں گے کہ یہ تعلیمات میری اپنی نہیں ہیں۔ 18 کوئی شخص جو اپنے خیالات لوگوں کو بتا تا ہے گویا وہ اپنی عزت بڑھا نے کے لئے کر تا ہے اگر چہ کو ئی شخص جو اسکی عزت بڑھا نے کی کو شش کرے جس نے اسکو بھیجا ہے تو ایسا شخص قابل بھروسہ سچّا ہے۔ اور اس میں کو ئی جھو ٹ نہیں ہے۔ 19 کیا موسٰی نے تم کو شریعت نہیں دی ؟لیکن تم میں سے کسی نے اسکی فرماں برداری نہیں کی تم لوگ مجھے کیوں مارنا چاہتے ہو ؟ 20 لوگوں نے جواب دیا ، ایک خبیث تم میں آیا ہے اور تمہیں دیوانہ کر دیا ہے ہم تمہیں مار نے کی کو شش نہیں کر رہے ہیں؟ 21 یسوع نے کہا ، میں نے ایک معجزہ کیا اور تم سب حیران ہو ئے ۔ 22 موسٰی نے تمہیں ختنہ کر نے کا قانون دیا لیکن حقیقت میں موسٰی نے تمہیں ختنہ نہیں کر وایا ختنہ کا طریقہ ہم لوگوں سے آیا جو موسٰی سے قبل رہے تھے اس لئے کبھی تم لوگ بچے کی ختنہ سبت کے دن بھی کرتے ہو ۔ 23 اس سے ظا ہر ہوتا ہے کہ ایک آدمی سبت کے دن ختنہ کرکے موسٰی کی شریعت کو پورا کرتا ہے اور اگر میں سبت کے دن کسی کو شفاء دیتا ہوں تو پھر کیوں غصہ کرتے ہو ؟ 24 اس قسم کا محاسبہ (جانچنے کا طریقہ )چھوڑ دو راستی سے ہر چیز کا محاسبہ کرو کہ سچ کیا ہے۔ 25 تب کچھ لوگو ں نے جو یروشلم میں رہتے تھے کہا ، یہی وہ شخص ہے جسے مار ڈالنے کے کو شش کی جا رہی ہے؟ 26 لیکن وہ اس جگہ تعلیمات دیتا ہے جہاں اس کو ہر کو ئی دیکھ اور سن سکے ۔ مگر کسی نے اسکو تعلیمات دینے سے نہیں رو کا ۔ ہو سکتا ہے کہ قائدین نے فیصلہ کیا ہو کہ وہ حقیقت میں مسیح ہے۔ 27 لیکن ہم جانتے ہیں کہ اس کا مکان کہاں ہے اور حقیقی مسیح جب آ ئے گا کو ئی نہ جانے گا کہ وہ کہاں سے آئے گا۔ 28 یسوع اس وقت بھی ہیکل میں تعلیمات دے رہے تھے اس نے کہا ، ہاں تم مجھے جانتے ہو اور یہ بھی جا نتے ہو کہ میں کہاں سے آ یا ہوں لیکن میں اپنی مرضی سے نہیں آیا میں تو خدا کی طرف سے بھیجا گیا ہوں جو سچاّ ہے تم اس کو نہیں جانتے۔ 29 ، لیکن میں اسے جانتا ہوں کیوں کہ میں اس سے ہوں اور اسی نے مجھے بھیجا ہے۔ 30 جب یسوع نے یہ سب کہا تو لوگوں نے یسوع کو پکڑ نے کی کوشش کی لیکن کوئی بھی یسوع کو چھونے تک کے لا ئق نہ تھا ۔اسلئے کہ یسوع کو قتل کر نے کا ابھی صحیح وقت آیا ہی نہیں تھا 31 لیکن بہت سا رے آدمی یسوع پر ایمان لا چکے تھے۔ لوگوں نے کہا ہم اب بھی یسوع کے منتظر ہیں کہ وہ آئے جب وہ آئے گا تو کیا اور معجزے دکھا ئے گا ؟بہ نسبت اس آدمی کے جو دکھا یا تھا۔نہیں! یہی آدمی مسیح ہے ۔ 32 فر یسیوں نے یسوع کے بارے میں ان باتوں کو کہتے ہو ئے سُنا۔ اس لئے کا ہنوں کے رہنما نے اور فریسیوں نے ہیکل کے حفا ظتی دستہ کو یسوع کی گرفتا ری کے لئے بھیجا۔ 33 تب یسوع نے کہا ، میں کچھ دیر تم لوگوں کے ساتھ رہوں گا اس کے بعد میں اس کے پاس جا ؤں گا جس نے مجھے بھیجا ہے ۔ 34 تم مجھے تلا ش کرو گے لیکن مجھے نہیں پا ؤگے ۔ اور میں جہاں بھی ہوں وہاں تم نہیں آسکو گے ۔ 35 یہودیوں نے ایک دوسرے سے پوچھا ، آ خر یہ آدمی کہاں جا ئے گا جسے ہم نہ پا سکیں گے کیا یہ آدمی یو نان کے شہروں کو جا ئے گا جہاں ہما رے لوگ رہتے ہیں؟ کیا وہ یونان جائے گا جہاں ہمارے لوگ ہیں۔کیا وہ ہما رے لوگوں کو یونان میں تعلیم دیگا ۔ 36 یہ آدمی کہتا ہے کہ تم لوگ مجھے تلاش کرو گے لیکن پا نہ سکو گے اور یہ بھی کہتا ہے جہاں میں ہوں وہا ں تم نہیں آسکو گے ۔ اس کے ایسا کہنے کا کیا مطلب ہے ؟ 37 تقریب کا آخر دن جو اہم دن تھا آگیا۔اس دن یسوع نے کھڑے ہو کر لوگوں سے بلند آواز میں کہا، جو بھی پیاسا ہے اس کو میرے پاس آ نے دو کہ اس کی پیاس بجھے۔ 38 جو آدمی مجھ پر ایمان لا ئے گا اس کے دل سے آب حیات بہے گا ۔ ایسا صحیفوں میں لکھا ہے۔ 39 یسوع نے یہ بات مقدس روح کے بارے میں کہی کیوں کہ یہ روح اب تک نازل نہیں ہو ئی تھی۔ کیوں کہ یسوع کی اب تک موت نہیں ہوئی تھی اور اسے جلا ل کے ساتھ اٹھا یا نہیں گیاتھا۔ لیکن بعد میں جو لوگ یسوع پر ایمان لا ئے ان پر روح نا زل ہو گی ۔ 40 جب لوگوں نے یہ باتیں سنی تو کہا ، یہ آدمی سچ مچ نبی ہے ۔ 41 دوسروں نے کہا ، یہ مسیح ہے کچھ اور لوگوں نے کہا ، مسیح گلیل سے نہیں آئیگا۔ 42 صحیفوں میں ہے کہ مسیح داؤد کے خا ندان سے ہوگا اور صحیفہ کہتا ہے بیت اللحم سے آئیگا جہاں داؤد رہتا تھا۔ 43 اس طرح لوگوں نے یسوع کے متعلق آپس میں کسی بات پر اتفاق نہیں کیا۔ 44 کچھ لوگ یسوع کو گرفتار کر نا چا ہتے تھے لیکن کوئی بھی ایسا نہ کر سکا ۔ 45 لہٰذا ہیکل کے حفاظتی دستہ کا ہنوں کے رہنما اور کاہنوں و فریسیوں کے پاس واپس گیا اور فریسیوں اور کاہنوں نے پو چھا، تم نے یسوع کو کیوں نہیں پکڑا ؟ 46 ہیکل کے حفاظتی دستہ نے جواب دیا، اس نے ایسی باتیں کہیں جو کسی انسان نے آج تک نہیں کہیں۔ 47 فریسیوں نے کہا، یسوع نے تمہیں بھی گمراہ کر دیا ۔ 48 کیا کوئی سردار اس پر ایمان لا یا ہے یا نہیں۔ کیا کوئی فریسیوں میں ایمان لائے ہیں ؟ نہیں۔ 49 مگر وہ لوگ جو شریعت سے واقف نہیں وہ خدا کے لعنتی ہیں۔ 50 لیکن نیکو دیمس جو ان میں سے تھا اور اس کا تعلق جماعت سے ہی تھا۔ وہی ایک ایسا تھا جو یسوع کو پہلے ہی دیکھ چکا تھا کہا ۔ 51 ، ہماری شریعت یہ اجا زت نہیں دیتی کہ کسی شخص کو اس وقت تک مجرم نہ ما نیں جب تک یہ نہ جان لیں کہ وہ کیا کہتا ہے جب تک ہمیں یہ نہ معلوم ہو کہ اس نے کیا کیا ہے۔ 52 یہودی سردار نے کہا ، کیا تمہارا تعلق بھی گلیل سے ہے۔ صحیفوں میں تلا ش کرو تب تمہیں معلوم ہوگا کہ کو ئی بھی نبی گلیل سے نہیں آئے گا ۔ 53 تمام یہودی سردار نکلے اور گھر کو روانہ ہوئے۔

John 8

1 یسوع زیتون کی پہا ڑی پر چلے گئے۔ 2 صبح سویرے وہ پھر سے ہیکل میں آگیا۔ تمام لوگ یسوع کے پاس جمع ہوئے۔ تب وہ بیٹھ گئے اور لوگوں کو تعلیم دینے لگے۔ 3 شریعت کے استاد اور فریسیوں نے وہاں ایک عورت کو لا ئے جو زنا کے الزام میں پکڑی گئی۔ اس کو ڈھکیل کر لوگوں کے سا منے کھڑا کیا گیا۔ 4 یہودیوں نے کہا ، اے استاد یہ عورت زنا کے فعل میں پکڑی گئی ہے۔ 5 موسیٰ کی شریعت کا حکم یہ ہے کہ اس عورت کو جو ایسا گناہ کرے اسے سنگسار کیا جائے۔ اب آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ 6 ان لوگوں نے یہ سوال محض اسے آ ز ما نے کے لئے پوچھ رہے تھے تا کہ اس طرح اس کی کوئی غلطی پکڑیں لیکن یسوع نے جھک کر ز مین پر انگلی سے کچھ لکھنا شروع کیا ۔ 7 تب یہودی سردار یسوع سے اپنے سوال کے متعلق اصرار کر نے لگے تب یسوع اٹھ کھڑے ہوئے اور کہا ، یہاں تم میں کو ئی ایسا آدمی ہے جس نے گناہ نہ کیا ہو اور ایسا آدمی اگر ہے تو اس عورت کو پتھر مارنے میں پہل کرے ۔ 8 اور یسوع نے دوبارہ جھک کر زمین پر کچھ لکھا۔ 9 یہ سن کر سب کے سب چھوٹے بڑے ایک ایک کر کے وہاں سے کھسکنے لگے یہاں تک کہ یسوع وہاں اکیلا رہ گیا اور وہ عورت بھی وہیں کھڑی رہ گئی۔ 10 یسوع دوبارہ کھڑا ہوا اور کہا ،اے خا تون وہ تمام لوگ کہاں ہیں؟ کیا کسی نے بھی تجھے مجرم قرارنہیں دیا؟ 11 عورت نے جواب دیا ، کسی نے بھی کچھ نہیں کہا ؟ تب یسوع نے کہا ، میں بھی تم پر الزام کا حکم نہیں لگاتا ہوں۔ تم یہاں سے چلی جا ؤ اور آئندہ کوئی گناہ نہ کرنا ۔ 12 بعد میں یسوع نے دوبارہ لوگوں سے کہا ، میں دنیاکا نور ہوں جو بھی میری پیر وی کرے گا وہ اندھیرے میں نہیں چلے گا۔ بلکہ زندگی کا نور پا ئے گا ۔ 13 لیکن فریسیو ں نے یسوع سے پوچھا ،تم جب بھی کچھ کہتے ہو تو سب کچھ اپنی گواہی میں کہتے ہو تمہا ری گواہی قا بل ِ قبول نہیں اس لئے ہم اس کو قبول نہیں کرتے۔ 14 یسوع نے کہا ، ہاں یہ سب کچھ میں اپنے متعلق گواہی میں کہتا ہوں کیوں کہ یہی سچ ہے اور لوگ اس پر یقین کرتے ہیں کیوں کہ میں جانتا ہوں میں کہاں سے آیا ہوں اور کہاں جاؤں گا میں تم لوگوں کی مانند نہیں ہوں تم نہیں جانتے کہ میں کہاں سے آیا ہوں اور کہاں جا ؤں گا۔ 15 تم لوگ اپنی انسا نی صلا حیت کے مطابق میرا فیصلہ کر تے ہو۔ میں کسی کا ایسا کوئی فیصلہ نہیں کر تا ہوں جیسا کہ تم کر تے ہو۔ 16 اور اگر میں کوئی فیصلہ کروں تو وہ فیصلہ سچاّ ہوگا۔کیوں کہ جب میں کچھ فیصلہ کر تا ہوں تو میں اکیلا نہیں ہوتا ۔بلکہ میرا باپ جس نے مجھے بھیجا ہے وہ بھی میرے ساتھ ہو تا ہے ۔ 17 تمہا ری شریعت یہ کہتی ہے کہ جب د و گواہ کسی کے بارے میں کچھ کہیں تو اس کو سچ مانو اور ان کی گوا ہی کو قبول کرو۔ 18 میں اسی طرح انہیں میں سے ایک گواہ ہوں جو اپنی گوا ہی دیتا ہوں اور میرا باپ جس نے مجھے بھیجا ہے وہ دوسرا گواہ ہے ۔ 19 لوگوں نے پوچھا ، تمہارا باپ کہاں ہے ؟ یسوع نے جواب دیا ، تم نہ مجھے جانتے ہو اور نہ ہی میرے باپ کو جب تم لوگ مجھے جان جاؤگے تب میرے باپ کو بھی جا ن جا ؤگے۔ 20 یسوع یہ سا ری باتیں ہیکل میں تعلیم دیتے ہوئے کہہ رہے تھیاس وقت وہ بیت المال کے قریب تھے اور کسی نے اس کو پکڑا نہیں کیوں کہ اس کا وقت نہیں آیا تھا۔ 21 دوبارہ یسوع نے لوگو ں سے کہا ، میں تمہیں چھوڑ جا تا ہوں اور تم مجھے ڈھونڈ تے رہوگے اور اپنے گنا ہوں میں ہی مرو گے تم وہاں نہیں آسکتے جہاں میں جا رہا ہوں۔ 22 پھر یہودیوں نے آپس میں کہا ، کیا یسوع اپنے آپ کو مار ڈا لے گا ؟ کیوں کہ اسی لئے اس نے کہا جہاں میں جا رہا ہوں وہاں تم نہیں آ سکتے ۔ 23 لیکن یسوع نے ان یہودیوں سے کہا تم لوگ نیچے کے ہو اور میں اوپر کا ہوں۔ تم اس دنیا سے تعلق رکھتے ہو لیکن میں اس دنیا سے تعلق نہیں رکھتا۔ 24 میں تم سے کہہ چکا ہوں کہ تم اپنے گنا ہوں کے ساتھ مروگے ۔یقیناً تم اپنے گنا ہوں کے ساتھ مروگے اگر تم نے ایمان نہیں لا یا کہ میں وہی ہوں۔ 25 تب یہودیوں نے پوچھا ، پھر تم کون ہو ؟یسوع نے جواب دیا ، میں وہی ہوں جو شروع سے تم سے کہتا آیا ہوں۔ 26 مجھے تمہا رے بارے میں بہت کچھ کہنا ہے اور فیصلہ کر نا ہے لیکن میں لوگوں سے وہی کہتا ہوں جو میں نے اس سے سنا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے اور وہ سچ کہتا ہے ۔ 27 لوگ سمجھے نہیں کہ یسوع کس کے متعلق کہہ رہے ہیں۔ یسوع ان سے باپ کے متعلق کہہ رہا تھا۔ 28 اسی لئے لوگوں نے یسوع سے کہا ، تم لوگ ابن آدم کو اوپر بھیجو گے تب تمہیں معلوم ہوگا میں وہی ہوں۔ جو کچھ میں کرتا ہوں اپنی طرف سے نہیں کرتا ہوں بلکہ جو کچھ مجھے باپ نے سکھا یا وہی کہتا ہوں۔ 29 اور جس نے مجھے بھیجا وہ میرے ساتھ ہے میں وہی کر تا ہوں۔ جس سے وہ خوش ہو اسی لئے اس نے مجھے اکیلا نہیں چھوڑا ۔ 30 جب یسوع یہ باتیں کہہ رہے تھے تو کئی لوگ اس پر ایمان لا ئے ۔ 31 یسوع نے ان یہودیوں سے جو اس پر ایمان لا ئے تھے کہا ، اگر تم لوگ میری تعلیمات پر قائم رہو تو حقیقت میں میرے شاگرد ہو گے ۔ 32 ، تب ہی تم سچا ئی کو جان لوگے اور یہ سچا ئی ہی تمہیں آزاد کریگی۔ 33 یہودیوں نے جواب دیا ، ہم ابراہیم کے لوگ ہیں اور کسی کی بھی غلا می میں نہیں رہے اور تم یہ کیوں کہتے ہو کہ آ زاد ہو جاؤگے۔ 34 یسوع نے جواب دیا ، میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ہر وہ آدمی جو گناہ کر تا ہے غلام ہے گناہ اس کا آقا ہے 35 ایک غلام اپنے خاندان کے ساتھ ہمیشہ نہیں رہ سکتا لیکن ایک بیٹا اپنے خاندان کے ساتھ ہمیشہ رہ سکتا ہے ۔ 36 اس لئے اگر بیٹا تم کو آزاد کرتا ہے تو تم حقیقت میں آزاد ہو ۔ 37 میں جانتاہوں کہ تم لوگ ابرا ہیم کی نسل سے ہو تم لوگ مجھے مار ڈالنا چاہتے ہو کیوں کہ تم لوگ میری تعلیم پر عمل کر نا نہیں چا ہتے۔ 38 میں تم لوگوں سے وہی کہتا ہوں جسے میرے باپ نے مجھے دکھا یا ہے ۔ لیکن تم صرف وہ کر تے ہو جو تم نے تمہا رے باپ سے سنا ہے ۔ 39 یہودیوں نے کہا ، ہما را باپ ابراہیم ہے ۔ یسوع نے کہا ، اگر تم حقیقت میں ابراہیم کے بیٹے ہو تو وہی کروگے جو ابرا ہیم نے کیا۔ 40 میں وہی آدمی ہوں جس نے تم سے سچ کہا ہے جو اس نے خدا سے سناُ: لیکن تم لوگ میری جان لینا چا ہتے ہو اور ابراہیم نے کبھی بھی ایسا نہیں کیا ۔ 41 اور جو تم کر رہے ہو وہ ایسا ہے جیسا کہ تمہا رے باپ نے کیا ہے۔ لیکن یہودیوں نے کہا ، ہم ایسے بچے نہیں جنہیں یہ معلوم نہ ہو کہ ہما را باپ کون ہے ہما را ایک باپ ہے یعنی خدا ۔ 42 یسوع نے ان یہودیوں سے کہا ،اگر خدا ہی حقیقت میں تمہارا باپ ہے تو تم لوگ مجھ سے بھی محبت رکھتے کیوں کہ میں خدا ہی کی طرف سے آیا ہوں اور اب میں یہاں ہوں اور میں اپنے آپ سے نہیں آیا بلکہ خدا نے مجھے بھیجا ہے ۔ 43 تم یہ باتیں جو میں کہتا ہوں نہیں سمجھتے کیوں کہ تم میری تعلیم کو قبول نہیں کر تے ۔ 44 شیطان ابلیس تمہارا باپ ہے اور تم اس کے ہو اور اپنے باپ کی خوا ہش کو پورا کرنا چا ہتے ہو ابلیس شروع سے ہی قاتل ہے کیوں کہ وہ سچا ئی کا مخا لف ہے اس میں سچا ئی نہیں وہ جو کہتا ہے جھوٹ کہتا ہے ابلیس جھوٹا ہے اور جھوٹوں کا باپ ہے ۔ 45 میں سچ کہتا ہوں اس لئے تم مجھ پر یقین نہیں کرتے ۔ 46 تم میں سے کو ن ہے جو میرے گناہ کو ثا بت کرے؟ اگر میں سچ کہتا ہوں تو تم میرا یقین کیوں نہیں کرتے ؟۔ 47 وہ جو خدا کا ہو تا ہے وہ خدا کی سنتا ہے لیکن تم خدا کے نہیں ہو اور یہی وجہ ہے کہ تم خدا کو نہیں مان تے۔ 48 یہودیوں نے کہا ، ہمارا کہنا یہ ہے کہ تم سامری ہو اور یہ کہ تم پر بدروح کا اثر ہے جو تمہیں پا گل کر چکی ہے، کیا ہمارا ایسا کہنا سچ نہیں؟ 49 یسوع نے جواب دیا ، مجھ میں کو ئی بدروح نہیں میں اپنے باپ کی عزت کرتا ہوں لیکن تم لوگ میری عزت نہیں کر تے ۔ 50 میں اپنی بزرگی نہیں چا ہتاہاں ایک وہ ہے جو مجھے بزرگی دینا چاہتا ہے وہی ایک ہے جو فیصلہ کر ے گا۔ 51 میں سچ کہتا ہوں اگر کوئی آدمی میری تعلیمات کی اطاعت کرتا ہے تو وہ کبھی نہیں مرے گا ۔ 52 یہودیوں نے یسوع سے کہا ، ہمیں معلو م ہے کہ تجھ میں بدروح ہے حتیٰ کے ابراہیم اور دوسرے نبی بھی مر گئے لیکن تم کہتے ہو کہ جس نے تمہا ری تعلیمات کی اطا عت کی وہ کبھی نہ مرے گا 53 کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ تم ہما رے باپ ابرا ہیم سے زیادہ عظیم ہو ابراہیم کا اور دوسرے نبیوں کا بھی انتقال ہوا!تم اپنے آپ کو کیا سمجھتے ہو ؟۔ 54 یسوع نے جواب دیا ، اگر میں اپنے آپ کی عزت کروں تو میری عزت کچھ بھی نہیں۔ وہ جو عزت دیتا ہے وہ میرا باپ ہے اور جسے تم کہتے ہو کہ وہ تمہارا خدا ہے ۔ 55 لیکن حقیقت میں تم ا سے نہیں جانتے اور میں اسے جانتا ہوں اگر میں کہوں کہ اسے نہیں جانتا تو میں بھی تمہاری طرح جھوٹا ہوں مگر میں اسے جانتا ہوں اور جو کچھ وہ کہے اس پر عمل کرتا ہوں۔ 56 تمہا را باپ ابراہیم میرے آنے کا دن دیکھنے کے لئے بہت خوش تھا چنانچہ اس نے دیکھا اور خوش ہوا ۔ 57 یہودیوں نے یسوع سے کہا ، کیا تم نے ابراہیم کو دیکھا ابھی تو تم پچاس برس کے بھی نہیں ہو۔ اور (تم کہتے ہو ) کہ تم نے ابراہیم کو دیکھا ہے۔ 58 یسوع نے جواب دیا ، میں تم سے سچ کہتا ہو ں کہ ابراہیم کی پیدا ئش سے قبل میں ہوں۔ 59 جب یسوع نے کہا تو ا ن لوگوں نے پتھر اٹھا یا تا کہ اس کو مارے لیکن وہ چھپ کر ہیکل سے نکل گیا ۔

John 9

1 جب یسوع جا رہے تھے تو اس نے ایک اندھے آدمی کو دیکھا جوپیدائشی اندھا تھا۔ 2 یسوع کے شاگردوں نے اس سے پوچھا ، اے استاد یہ آدمی پیدائشی اندھا ہے لیکن یہ کس کے گناہ کی سزا ہے کہ وہ اندھا پیدا ہوا ہے کیا اس کے اپنے گناہ میں یا پھر اس کے والدین کے گنا ہ میں؟ 3 یسوع نے جواب دیا ، ، یہ نہ اس کا گناہ تھا اور نہ ہی اس کے والدین کا یہ اس لئے اندھا پیدا ہوا تھا تا کہ جب میں اس اندھے کو بینا ئی دوں تو لوگ خدا کی طا قت کو جان سکیں۔ 4 اب جبکہ یہ دن کا وقت ہے ہمیں اس کے کام کو جا ری رکھنا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے رات آرہی ہے اور کوئی آدمی رات میں کام نہیں کر سکتا۔ 5 اب جبکہ میں دنیا میں ہوں میں دنیا کا نور ہوں ۔ 6 یسوع نے یہ کہہ کر مٹی پر تھوکا اور اس مٹی کو گوندھا اور اس کو اندھے کی آنکھوں پر لگایا۔ 7 یسوع نے اس آدمی سے کہا ، جا ؤ اور جا کر شیلوخ (یعنی بھیجا ہوا ) کے حوض میں دھو لے ۔ اس طرح وہ حوض میں گیا ۔ اس نے دھو یا اور واپس گیا ۔ اب وہ دیکھنے کے قابل ہوا۔ 8 اس سے پہلے لوگوں نے دیکھا تھا کہ وہ اندھا بھیک مانگا کر تا تھا ۔یہ لوگ اور اس اندھے کے پڑو سی نے کہا، دیکھو کیا یہ وہی نہیں جو بھیک مانگا کر تا تھا؟ 9 بعض نے کہا ، ہاں یہ وہی ہے لیکن کچھ دوسرے لوگوں نے کہا ،نہیں یہ وہ اندھا نہیں مگر ایسا دکھا ئی دیتا ہے ۔تب اس اندھے نے خود کہا ، میں وہی اندھا ہوں جو پہلے اندھا تھا۔ 10 لوگوں نے پوچھا، پھر تیری بینا ئی کیسے واپس آ ئی۔ ؟ 11 اس آدمی نے کہا، وہ آدمی جسے لوگ یسوع کہتے ہیں اس نے مٹی اور لعاب کو ملا یا اور اس کو میری آنکھوں پر لگایا پھر اس نے کہا کہ میں شیلوخ میں جا کر آنکھیں دھولوں میں نے ویسا ہی کیا اور اب میں دیکھ سکتا ہوں۔ 12 لوگوں نے پوچھا، وہ آدمی کہاں ہے؟، اس آدمی نے جواب دیا ، میں نہیں جانتا۔ 13 تب لوگوں نے اس آدمی کو فریسیوں کے پاس لا یا اور کہا یہی وہ آدمی ہے جو پہلے اندھا تھا ۔ 14 یسوع نے مٹی اور لعاب کو ملا کر اس کی آنکھوں پر لگایا اور اس کو بینائی واپس دلا یا جس دن یسوع نے یہ کیا وہ سبت کا دن تھا۔ 15 فریسیوں نے اس آدمی سے پوچھا ، تمہا ری بینا ئی کس طرح واپس آئی ؟ اس آدمی نے جواب د یا ، یسوع نے میری آنکھوں پر مٹی لگائی اور آنکھیں دھو نے کو کہا جب میں نے آنکھیں دھو لیں تو مجھے بینا ئی مل گئی۔ 16 کچھ فریسیوں نے کہا، یہ آدمی سبت کے دن کی پابندی کو نہیں مانتا اس لئے وہ خدا کی طرف سے نہیں ہے۔ دوسروں نے کہا، لیکن جو آدمی گنہگار ہے وہ معجزہ کیسے کر سکتاہے یہ یہودی آپس میں ایک دوسرے سے متفق نہیں تھے۔ 17 یہودیوں کے سردار نے اس آدمی سے دوبارہ پوچھا، اس آدمی نے تمہیں شفاء دی اور تم دیکھ سکتے ہو اس کے با رے میں تم کیا کہتے ہو ؟ ، اس آدمی نے جواب دیا، وہ نبی ہے ۔ 18 یہودی اب بھی یقین نہیں کر رہے تھے کہ واقعی اس آدمی کے ساتھ ایسا کو ئی واقعہ ہوا ہے ۔ انہیں یہ بھی یقین نہیں تھا کہ وہ آدمی پہلے اندھا تھا اور اب بینا ہو گیا۔ 19 اس لئے انہوں نے اسکے والدین کو بلا کر پو چھا ، کیا تمہا را بیٹا اندھا تھا؟ اور کیا تم کہتے ہو کہ وہ پیدائشی اندھا تھا اور اب کس طرح دیکھ سکتا ہے ؟ ، 20 اس کے والدین نے جواب دیا ہاں یہی ہما را بیٹا ہے اور یہ اندھا ہی پیدا ہوا تھا ۔ 21 لیکن ہم نہیں جانتے وہ اب کیسے بینا ہو گیا اور اس کو کس نے بینا ئی دی اسی سے پو چھو وہ بالغ ہے وہ اپنے بارے میں کہے گا ۔ 22 اس کے والدین نے یہودیوں کے سر دار کے ڈر سے ایسا کہا کیوں کہ یہودیوں نے فیصلہ کر لیا تھا جو بھی یسوع کو مسیح ما نے گا اس کو سزا دیں گے اور یہودی سر دار انہیں اپنی یہودی عبا دت گاہ میں دا خل نہیں ہو نے دیں گے ۔ 23 اسی لئے اس کے والدین نے کہا ، وہ بالغ ہے اسی سے پو چھو۔ 24 چنانچہ یہودی سردار نے دو بارہ اس آدمی کو جو پہلے اندھا تھا بلا یا ، اور کہا تو خدا کی حمد کر اور سچ بتا ہم تو جانتے ہیں کہ یہ آدمی گنہگار ہے ۔ 25 اس آدمی نے جواب دیا ،میں یہ نہیں جانتا کہ وہ گنہگار ہے لیکن یہ جانتا ہوں کہ میں پہلے اندھا تھا اب دیکھ سکتا ہوں۔ 26 یہودی سردار نے پو چھا ، اس نے تمہا رے ساتھ کیا کیا اور کس طرح تمہا ری آنکھوں کو شفاء دی ۔ 27 اس آدمی نے کہا ، میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں لیکن تم لوگ سننا نہیں چاہتے پھر دوبارہ کیوں سننا چاہتے ہو ؟ کیا تم اس کے شاگرد ہو نا چاہتے ہو ؟ 28 یہودی سردار اس کا مذاق اڑا تے ہو ئے کہا تم ہی اس کے شاگرد ہو ہم تو موسیٰ کے عقیدت مند ہیں۔ 29 ہم یہ جانتے ہیں کہ خدا نے موسیٰ سے کلا م کیا تھا ہم نہیں جانتے کہ کہاں سے یہ آدمی آیا ہے ؟ 30 تب اس آدمی نے کہا ، بڑے تعجب کی بات ہے کہ تم نہیں جانتے کہ وہ کہاں سے آیا ہے مگر اس نے مجھے بینا ئی دی ۔ 31 ہم سب یہ جانتے ہیں کہ خدا گنہگاروں کی نہیں سنتا لیکن خدا ان کی سنتا ہے جو اس کی عبادت کر تے ہیں اور اس کا حکم مانتے ہیں۔ 32 یہ پہلا موقع ہے کہ کسی نے ایسے آدمی کو جو پیدا ئشی اندھا تھا اس کو بینا ئی دی ہے ۔ 33 وہ آدمی خدا کی طرف سے آیا ہے اگر وہ خدا کی طرف سے نہیں آیا ہو تا تو وہ ایسا کچھ نہیں کر سکتا۔ 34 یہودی سردا ر نے کہا، تو خود گنہگار پیدا ہوا ہے تو ہم کو کیا سکھاتا ہے ؟ اور انہوں نے اسے باہر نکال دیا ۔ 35 یسوع نے سنا کہ یہودی سردار نے اس آدمی کو پھینک دیا اس لئے جب اس نے اسکوپا یا تو پو چھا ، کیا تم ابن آدم پر ایمان رکھتے ہو۔ ؟ 36 اس آدمی نے پو چھا ،ابن آدم کو ن ہے مجھے بتائیے تا کہ میں اس پر ایمان لاؤأں 37 یسوع نے کہا ،تم اسکو دیکھ چکے ہو اور جو تجھ سے باتیں کرتا رہا وہی ابن آدم ہے ۔ 38 اس آدمی نے جواب دیا ، اے خدا وند ہاں میں ایمان لایا ، تب وہ آدمی جھک گیا اور یسوع کی عبادت کر نے لگا ۔ 39 یسوع نے کہا ، میں اس دنیا میں فیصلہ کے لئے آیا ہوں ۔میں آیا ہوں تا کہ اندھوں کو بینائی ملے اور جو دیکھ کر بھی نہ سمجھے وہ اندھے رہینگے ۔ 40 چند فریسی جو یسوع کے قریب تھے سن کر کہا ، کیا اسکا مطلب یہ ہے کہ ہم اندھے ہیں ؟ 41 یسوع نے کہا اگر تم حقیقت میں اندھے ہو تے تو گنہگار نہ ہو تے مگر اب یہ کہتے ہو کہ تم دیکھ سکتے ہو تو تم گنہگار ہو۔

John 10

1 یسوع نے کہا ، میں تم سے سچ کہتا ہوں اگر کوئی آدمی بھیڑ خانہ میں داخل ہوگا وہ دروازہ کے ذریعے آئیگا لیکن وہ کسی اور طرف سے چڑھکر آئے تو وہ چور ہے جو بھیڑ چرانے آ تا ہے۔ 2 لیکن جو دروا زہ سے داخل ہوگا وہ چرواہا ہے جو بھیڑوں کا نگہبان ہوگا ۔ 3 اور دربان اسکے لئے دروازہ کھول دیگا اور وہ چرواہا ہے اور بھیڑیں اپنے چر واہے کی آواز سنتی ہیں وہ اپنی بھیڑوں کو نام سے بلا کر لے جاتا ہے ۔ 4 جب وہ اپنی تمام بھیڑوں کو باہر نکال لیتا ہے تو وہ انکے آگے چلتا ہے اور بھیڑیں اسکے پیچھے چلتی ہیں کیوں کہ وہ اسکی آواز کو پہچانتی ہیں ۔ 5 اور بھیڑیں کسی غیر شخص کے پیچھے جسے وہ نہیں جانتیں نہیں جائیں گی ۔ وہ اس غیر آدمی سے دور بھا گے گی کیوں کہ وہ اسکی آواز کو نہیں پہچانتی ۔ 6 یسوع ان سے یہ قصّہ کہا ۔لیکن لوگ سمجھ نہیں سکے کہ اس قصّے کا کیا مطلب ہے ۔ 7 اس لئے یسوع نے ان سے دو بارہ کہا ، میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میں بھیڑوں کا در وازہ ہوں ۔ 8 اور جو کوئی مجھ سے پہلے آئے ہیں وہ چور اور ڈاکو تھے اور بھیڑوں نے انکی آواز نہ سنی ۔ 9 میں دروازہ ہوں اور جو کوئی میرے ذریعے داخل ہو گا وہی نجات پائیگا اور اندر باہر جا نے کا مستحق ہوگا اور جو کچھ وہ چاہے گا پا ئے گا ۔ 10 چور تو چرانے اور مارنے تباہ کر نے کے لئے آتا ہے ۔ لیکن میں زندگی دینے کے لئے آیا ہوں جو خوبی اور اچھا ئی سے بھر پور ہے ۔ 11 ، میں ایک اچھا چرواہا ہوں اور اچھا چرواہا اپنی بھیڑوں کے لئے اپنی زندگی دیتا ہے ۔ 12 لیکن مزدور جسے بھیڑوں کی نگہداشت کے لئے اجرت دی جاتی ہے وہ چرواہے سے مختلف ہے ۔ اجرت پا نے والا مزدور بھیڑوں کا مالک نہیں ہو تا لہذا جب مزدور یہ دیکھتا ہے کہ بھیڑ یا آرہا ہے تو وہ بھاگ جا تا ہے اور بھیڑوں کو چھو ڑ دیتا ہے تب بھیڑیا حملہ کرتا ہے اور انہیں منتشر کر دیتا ہے ۔ 13 وہ مزدور اس لئے بھا گ جاتا ہے کہ وہ صرف ملازم ہے اور اسے بھیڑوں کی فکر نہیں ہو تی۔ 14 ، میں اچھا چرواہاہوں میں بھیڑوں کو اسی طرح جانتا ہوں جس طرح باپ مجھے جانتا ہے اور میں باپ کو اور اسی طرح بھیڑیں بھی مجھے جانتی ہیں میں ان بھیڑوں کے لئے اپنی جان دیتا ہوں ۔ 15 16 میری اور بھیڑیں بھی ہیں جو اس بھیڑ خانہ میں نہیں ہیں مجھے انکو بھی لا نا ہے ۔وہ میری آواز سنیں گی آئندہ ایک جھنڈ ہوگا اور انکا ایک چرواہا ہو گا ۔ 17 باپ مجھ سے محبت کرتا ہے اس لئے کہ میں اپنی جان دیتا ہوں تا کہ اسکو پھر واپس لے سکوں ۔ 18 کوئی بھی مجھ سے میری جان چھین نہیں سکتا ۔بلکہ میں ہی اسے دیتا ہوں اور ایسا کر نے کا مجھے حق ہے اور اختیار ہے کہ واپس لوں یہ حکم مجھے میرے باپ نے دیا ہے ۔ 19 ان باتوں پر یہودی آپس میں ایک دوسرے سے متفق نہیں تھے ۔ 20 ان میں سے بہت سے یہودیوں نے کہا ، اس میں بد روح آگئی ہے اور اسے دیوانہ بنا دی ہے کیوں اسے سنیں ۔ 21 لیکن کچھ یہودیوں نے کہا ، ایک آدمی بد روح کے زیر اثر ہو ایسی باتیں نہیں کر سکتا ۔کیا ایک بد روح اندھے آدمی کو بینائی دے سکتی ہے کبھی نہیں ۔ 22 جاڑے کا موسم تھا اور یروشلم میں نذر کی تقریب تھی ۔ 23 یسوع ہیکل کے سلیمانی برآمدہ میں تھا ۔ 24 یہودی یسوع کے اطراف جمع تھے اور انہوں نے کہا ، کب تک تم ہمیں اپنے بارے میں تنگ کر تے رہو گے ؟اگر تم مسیح ہو تو ہمیں صاف صاف کہدو ۔ 25 یسوع نے جواب دیا میں تو تم سے کہہ چکا ہوں لیکن تم یقین نہیں کر تے میں اپنے باپ کے نام پر معجزہ دکھا تا ہوں وہ معجزے خود میرے گواہ ہیں کہ میں کو ن ہوں ۔ 26 لیکن تم لوگ مجھ پر یقین نہیں کر تے کیوں کہ تم میری بھیڑ میں سے نہیں ہو ۔ 27 میری بھیڑیں میری آواز پہچانتی ہیں میں انہیں جانتا ہو ں اور وہ میرے ساتھ چلتی ہیں ۔ 28 میں اپنی بھیڑوں کو ہمیشہ کی زندگی بخشتا ہوں اور وہ کبھی بھی ہلاک نہیں ہونگی اور کو ئی بھی انہیں مجھ سے نہیں چھین سکتا ۔ 29 میرا باپ جس نے مجھے بھیڑیں دی ہیں وہ سب سے بڑا ہے ۔ کو ئی بھی آدمی میرے باپ کے ہاتھوں سے انہیں نہیں چھین سکتا ۔ 30 میرا باپ اور ہم ایک ہی ہیں ۔ 31 یہودیوں نے یسوع کو مار ڈالنے کے لئے پھر پتھّر اٹھا ئے ۔ 32 لیکن یسوع نے ان سے دو بارہ کہا ، میں نے اپنے باپ کی طرف سے بہت اچھے کام کئے اور وہ تم سب دیکھ چکے ہو اور تم ان اچھے کاموں کی وجہ سے مجھے مارڈالنا چاھتے ہو ؟ ، 33 یہودیوں نے کہا ،ہم تمہیں سنگسار کرنا چاہتے ہیں اسلئے نہیں کہ تم نے اچھے کام کئے بلکہ اس لئے کہ تم خدا سے گستاخی کرتے ہو ۔ تم تو صرف ایک آدمی ہو لیکن اپنے آپکو خدا کہتے ہو ۔ 34 یسوع نے جواب دیا ، یہ تمہاری شریعت میں لکھا ہے ، میں نے کہا کہ تم دیوتا ہو ۔ 35 جب کہ اس نے انہیں خدا کہا جن کے پاس خدا کا کلام آیا اور صحیفوں کا باطل ہو نا ممکن نہیں۔ 36 تم مجھ سے یہ کیوں کہتے ہو کہ میں خدا کے خلاف کہہ رہا ہوں۔ کیوں کہ میں نے کہا کہ میں خدا کا بیٹا ہوں میں ہی ایک ایسا ہوں خدا نے مجھے چن کر دنیا میں بھیجا۔ 37 اگر میں اپنے باپ کے مقاصد کو پو را نہیں کرتا تو مجھ پر ایمان مت لاؤ۔ 38 لیکن اگر میں وہی کروں جسے باپ نے کیا ہے تب تو تمہیں اس پر یقین کرنا چاہئے جو میں کرتا ہوں ۔ تم شاید مجھ میں یقین نہیں رکھتے ، لیکن جو چیزیں میں کرتا ہوں اس پر تمہیں یقین کر نا چاہئے ۔ تب تم جانو گے اور سمجھو گے کہ باپ مجھ میں ہے اور میں باپ میں ہوں ۔ 39 یہودیوں نے دوبارہ یسوع کو گرفتار کر نے کی کوشش کی لیکن یسوع انکے ہاتھوں سے نکل چکا تھا۔ 40 یسوع پھر دریائے یردن کے پار چلے گئے جہاں یوحنا بپتسمہ دیا کرتا تھا یسوع نے وہاں قیام کیا ۔ 41 کئی لوگ یسوع کے پاس آئے اور کہا ، یوحنا نے کبھی کو ئی معجزہ نہیں دکھایا اور جو کچھ یوحنا نے اس آدمی کے متعلق کہا وہ سچ ہے ۔ 42 اور وہاں موجود لوگوں میں کئی لوگ یسوع پر ایمان لائے ۔

John 11

1 بیت عنیاہ کے شہر میں ایک لعزر نا می آدمی تھا جو بیمار ہوا یہ وہی شہر تھا جہاں مریم اور اس کی بہن مار تھا رہتی تھیں۔ 2 یہ وہی مر یم تھی جس نے خدا وند یسوع پر عطر لگاکر اپنے بالوں سے اس کے پا ؤں پونچھی تھی۔ لعز ر مریم کا بھا ئی تھا جو بیمار تھا۔ 3 مریم اور مارتھا نے یسوع کو یہ پیغام بھیجی تھی کہ خداوند تمہا را عزیز دوست لعزر بیمار ہے ۔ 4 یسوع نے یہ سنُ کر کہا ، یہ بیما ری اس کی موت کے لئے نہیں بلکہ یہ بیما ری خدا کا جلا ل ہے تا کہ اس کے ذریعہ خدا کے بیٹے کا جلا ل ظاہر ہو ۔ 5 یسوع ما رتھا اور اس کی بہن مریم اور لعزر کو عزیز رکھتا تھا۔ 6 جب یسوع نے سنا کہ وہ بیمار ہے تو وہ جس جگہ ٹھہرے تھے وہاں مزید دو دن رہے ۔ 7 تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ، ہمیں یہوداہ کو وا پس جانا چاہئے ۔ 8 شاگردوں نے جواب دیا ، اے استاد تھو ڑی دیر پہلے یہوداہ کے یہودی تو آپ کو سنگسار کر کے مار نا چاہتے تھے۔ اور انہوں نے ایسا کر نے کی کوشش کی ہے اور آپ واپس وہیں جانا چاہتے ہیں۔ 9 یسوع نے جواب دیا ، دن کے بارہ گھنٹے روشنی رہتی ہے اگر کوئی دن کی روشنی میں چلے تو ٹھو کر سے نہیں گرے گا ۔ کیوں کہ وہ دنیا کی روشنی دیکھتا ہے ۔ 10 لیکن اگر کو ئی رات کوچلے تو وہ ٹھو کر سے گرتا ہے کیوں کہ روشنی نہ ہو نے کی وجہ سے دیکھ نہیں پاتا ۔ 11 یہ باتیں کہنے کے بعد یسوع نے کہا ، ہما را دوست لعزر اس وقت سو رہا ہے ۔ لیکن میں وہا ں اسے جگا نے کے لئے جا رہا ہوں۔ 12 شاگردوں نے کہا ، مگر اے خداوند وہ سو رہا ہے تو وہ اچھا ہو گا ۔ 13 یسوع نے اس کی موت کے بارے میں کہا لیکن شاگردوں نے سمجھا کہ فطری نیند کی با بت کہا ہے ۔ 14 تب یسوع نے صاف طور سے کہا ، لعزر مرگیا ۔ 15 اور میں اس لئے خوش ہوں کہ میں وہاں نہ تھا میں تمہا رے لئے خوش ہوں۔ کیوں کہ اب تم مجھ پر ایمان لا ؤگے اب ہم اس کے پاس چلیں۔ 16 تب تھا مس نے جو توام کہلا تا تھادوسرے شاگردوں سے کہا ، ہم بھی یہوداہ جا ئیں گے اور یسوع کے ساتھ مریں گے ۔ 17 یسوع بیت عنیاہ پہنچے وہاں جا کر اسے معلوم ہوا کہ لعزر کو مرے ہوئے چار دن ہو گئے اور وہ قبر میں ہے ۔ 18 بیت عنیاہ یروشلم سے تقریباً دو میل دور تھا ۔ 19 کئی یہودی مریم اور مار تھا کو اسکے بھائی لعزر کی موت کے واقع پر تسلی دینے یروشلم سے آئے تھے۔ 20 مارتھا یسوع کے آنے کی خبر سن کر باہر اس سے ملنے گئی لیکن مریم گھر میں رہی۔ 21 مارتھا نے یسوع سے کہا ، اے خداوند اگر تم یہاں ہو تے تو میرا بھائی نہ مر تا ۔ 22 اس کے باوجود میں جانتی ہوں کہ جو کچھ بھی تو خدا سے مانگے گا تو وہ تجھے دے گا ۔ 23 یسوع نے کہا ، تمہا را بھا ئی دوبا رہ زندہ اٹھے گا ۔ 24 مارتھا نے کہا میں جانتی ہوں کہ میرا بھا ئی زندہ اٹھے گا جب کہ دوسرے لوگ موت کے بعد اٹھا ئے جا ئیں گے ۔ 25 یسوع نے اس سے کہا ، میں ہی حشر ہوں اور زندگی میں ہی ہوں جو لوگ مجھ پر ایمان لا ئیں گے حا لا نکہ وہ مریں گے مگر پھر بھی زندہ رہیں گے۔ 26 اور جو لوگ زندہ رہ کر مجھ پر ایمان لا ئے کیا وہ سچ مچ میں کبھی نہیں مریں گے ۔مارتھا کیا تم اس پر ایمان لا ؤگی؟ 27 مارتھا نے جواب دیا ،ہاں اے خدا وند! میں ایمان لا تی ہوں کہ تم مسیح ہو ، خدا کا بیٹا مسیح جو دنیا میں آنے وا لے تھے۔ 28 اتنا کہہ کر مارتھا چلی گئی اور اپنی بہن مریم کو اکیلے لیجا کر کہی، استاد یہاں ہے اور وہ تمہارے بارے میں پو چھ رہے ہیں ۔ 29 جب مریم نے سنا تو وہ جلدی سے اٹھ کھڑی ہو ئی اور یسوع سے ملنے چلی گئی۔ 30 یسوع ابھی گاؤں میں نہیں پہونچے تھے وہ ابھی تک اسی مقام پر تھے جہاں مارتھا اسے ملی تھی۔ 31 یہودی جو ابھی تک مریم کے ساتھ گھر میں تھے اور اسکو تسلّی دے رہے تھے انہوں نے دیکھا مریم جلدی سے اٹھی اور گھر کے باہر چلی گئی ۔ انہوں نے سمجھا کہ وہ لعزر کی قبر کی طرف جا رہی ہے اور وہاں جاکر روئے گی اسلئے وہ اسکے پیچھے چلے ۔ 32 مریم اس مقام تک گئی جہاں یسوع تھے جب اس نے یسوع کو دیکھا، اس کی قدم بوسی کی اور کہا ،خداوند اگر آپ یہاں ہو تے تو میرا بھا ئی نہ مرتا۔ 33 یسوع نے دیکھا مریم رو رہی تھی اور جو یہودی اسکے ساتھ آئے تھے وہ بھی رو رہے تھے ۔ یسوع اپنے دل میں بہت رنجیدہ ہوا وہ پریشان ہو گئے۔ 34 یسوع نے پو چھا ،تم نے لعزر کو کہاں رکھا ہے؟ انہوں نے کہا اے خدا وند! آئیے اور دیکھئے۔ 35 یسوع روئے۔ 36 یہودیوں نے کہا، دیکھو !یسوع لعزر کو بہت چاہتا تھا۔ 37 لیکن چند یہودیوں نے کہا، یسوع نے اندھے کو بینائی دی ۔ پھر لعزر کو کچھ نہ کچھ کر کے اس کو مر نے سے کیوں نہیں روکا ؟ 38 یسوع پھر رنجیدہ ہو گئے۔ یسوع لعزر کے قبر پر آیا ۔ یہ ایک غار تھا اور پتھر سے ڈھکا ہوا تھا ۔ 39 یسوع نے کہا ، پتھر کو ہٹا ئے مارتھا نے کہا، لیکن اے خدا وند لعزر کو مرے ہو ئے چار دن ہو گئے اور اس سے بد بو آرہی ہے ۔ مارتھا مرے ہو ئے لعزر کی بہن تھی۔ 40 یسوع نے مارتھا سے کہا ، یاد کرو میں نے تم سے کیا کہا تھا میں نے کہا تھا اگر تم ایمان لاؤ گی تو خدا کا جلال دیکھو گی۔ 41 تب انہوں نے غار کے داخلہ کا پتھر ہٹایا تب یسوع نے دیکھ کر کہا ، اے باپ میں تیرا شکر گزار ہوں کہ تو نے میری سن لی۔ 42 میں جانتا ہوں کہ تو ہمیشہ میری سنتا ہے مگر میں نے یہ اس لئے کہا کہ آس پاس جو لوگ کھڑے ہیں اور وہ ایمان لے آئیں اس بات پر کہ تو نے مجھے بھیجا ہے ۔ 43 اتنا کہہ کر یسوع نے بلند آواز سے پکا رے ، لعزر باہر نکل آ ، 44 مردہ شخص باہر آیا اسکے ہاتھ پاؤں کفن میں لپٹے ہو ئے تھے اسکا چہرہ رومال سے ڈھکا ہوا تھا ۔ 45 وہاں کئی یہودی تھے جو مریم سے ملنے آئے تھے ۔ جنہوں نے یسوع کا کارنامہ دیکھا تو ایمان لا ئے ۔ 46 ان میں سے چند یہودی فریسیوں کے پاس گئے اور جو کچھ دیکھا وہ سب کہا ۔ 47 تب سردار کاہنوں اور فریسیوں نے صدر عدالت کے لوگوں کو جمع کرکے کہا،ہمیں کیا کرنا ہوگا یہ آدمی تو کئی معجزے دکھا رہا ہے ۔ 48 اگر ہم خاموش رہیں اور اسے اسی طرح کرنے دیں گے تو سب لوگ جو اس پر ایمان لائیں گے پھر روم کے لوگ آکر ہماری قوم اور ہیکل کو تباہ کردینگے ، ۔ 49 ان میں سے کائفا نامی شخص نے جو اس سال اعلیٰ کاہن تھا کہا ، تم لوگ کچھ نہیں جانتے۔ 50 بہتر ہے کہ تم میں سے ایک آدمی قوم کے واسطے مر جائے نہ کہ ساری قوم ہلاک ہو لیکن تم لوگ یہ نہیں سمجھتے ۔ 51 کائفا نے خود نہیں سوچا ۔ وہ اس سال اعلیٰ کاہن تھا اور اسی لئے وہ پیشین گوئی کر رہا تھا کہ یسوع یہودی قوم کے لئے مریں گے ۔ 52 ہاں یسوع یہودی قوم کے لئے جان دیں گے ۔ وہ خدا کے دوسرے فرزندوں کے لئے بھی مریں گے جو ساری دنیا میں بکھرے ہو ئے ہیں۔ وہ ان سبھوں کو جمع کرکے ایک بنانے کے لئے مریں گے ۔ 53 اس دن سے یہودی سردار نے منصوبہ ترتیب دینا شروع کیا کہ کس طرح یسوع کو قتل کریں۔ 54 اس وجہ سے یسوع اعلانیہ طور پر ان لوگوں کے ساتھ سفر کرنا ترک کیا ۔یسوع یروشلم سے روانہ ہو کر ریگستان کے قریب ایک جگہ ٹھہر گئے اسکا نام ا فرائم تھا وہاں یسوع اپنے شاگردوں کے ساتھ ٹھہرے رہے ۔ 55 ان دنوں یہودیوں کی فسح کی تقریب قریب تھی کئی لوگ فسح سے پہلے یروشلم گئے تا کہ اپنے آپ کو پاک کر لیں ۔ 56 لوگ یسوع کو تلاش کر رہے تھے وہ ہیکل میں کھڑے ہو ئے تھے اور آپس میں ایک دوسرے سے پو چھ رہے تھے کہ تم کیا سمجھتے ہو کیا وہ تقریب پر آئینگے ؟ 57 لیکن سردار کاہنوں اور فریسیوں نے یسوع کے متعلق ایک خاص حکم جاری کیا انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو پتہ چل جا ئے کہ یسوع کہاں ہے تو اسکی اطلاع دینی چاہئے تا کہ سبھی سردار کا ہن اور فریسی اسکو گرفتار کر سکیں ۔

John 12

1 فسح کی تقریب سے چھ دن پہلے یسوع بیت عنیاہ گئے جہاں لعزر رہتا تھا اور جس کو یسوع نے موت سے زندہ کیا تھا ۔ 2 بیت عنیاہ میں ان لوگوں نے یسوع کے لئے شام کا کھا نا تیار کیا اور ماتھا خدمت میں تھی لعزر ان میں شامل تھا جو یسوع کے ساتھ کھا نے بیٹھے ہو ئے تھے ۔ 3 مریم نے جٹا ماسی کا خالص اور بیش قیمت عطر یسوع کے پاؤں پر چھڑکا پھر اسکے پاؤں کو اپنے بالوں سے پونچھا اور سارے گھر میں عطر کی خوشبو پھیل گئی ۔ 4 یہوداہ اسکریوتی بھی وہاں تھا جو یسوع کے شاگردوں میں تھا جو بعد میں یسوع کا مخا لف بن گیا تھا ۔ یہوداہ نے کہا ۔، 5 ، یہ عطر کی قیمت تین سو چاندی کے سکوں کی ہو گی اسکو فروخت کر کے ان پیسوں کو غریبوں میں تقسیم کر دیا جاتا۔ 6 یہوداہ کو غریبوں کی فکر نہ تھی اور اس نے یہ بات اس لئے کہی کیوں کہ وہ ایک چور تھا اور وہ ان میں سے تھا جنکے پاس ان لوگوں کی دی ہوئی رقم کی تھیلی ہو تی تھی۔ اور یہودا ہ کو جب بھی موقع ملتا اس میں سے چرا لیتا تھا۔ 7 یسوع نے کہا ، اسے مت روکو یہ اس کے لئے صحیح ہے کہ وہ ایسا کرے اور یہ میرے دفن کی تیار یاں ہیں۔ 8 کیوں کہ غریب تو تمہا رے ساتھ ہمیشہ رہیں گے لیکن میں تمہا ر ے پاس نہیں رہوں گا ۔ 9 کئی یہودیوں نے سنا کہ یسوع بیت عنیاہ میں ہیں چنانچہ وہ ان لوگوں کو دیکھنے گئے اور ساتھ ہی لعزر کو بھی وہی لعزر جسے یسوع نے مر دہ سے زندہ کئے تھے۔ 10 اس طرح کا ہنوں کے رہنما نے لعزر کو بھی مار دینے کا منصوبہ بنایا۔ 11 لعزر کی وجہ سے کئی یہودی اپنے سردار کو چھوڑ رہے تھے اور یسوع پر ایمان لا رہے تھے۔اسی لئے یہودی سرداروں نے لعزر کو مارنے کا منصوبہ بنایا ۔ 12 دوسرے دن لوگوں نے سنا کہ یسوع یروشلم آ رہے ہیں ۔ یہ لوگ فسح کی تقریب پر یروشلم آئے ہو ئے تھے۔ 13 ان لوگوں نے کھجور کی ڈالیاں لیں اور یسوع سے ملنے چلے اور پکارنے لگے، 14 یسو ع کو گدھا ملا اور وہ اس پر سوار ہو ئے۔ جیسا کہ صحیفہ کہتا ہے۔ 15 ، اے شہر صیون مت ڈر 16 اس وقت یسوع کے شاگردوں نے ان باتوں کو نہیں سمجھا لیکن جب یسوع اپنے جلال پر آئے تو انہیں یاد آیا کہ سب کچھ اسی کے متعلق لکھا گیا تب شاگردوں نے سمجھا اور یاد کیا کہ لوگوں نے کیا سلوک کیا ہے۔ 17 اس وقت یسوع نے لعزر کو زندہ کیا تو کئی لوگ اس کے ساتھ تھے اور وہ اس خبر کو پھیلا رہے تھے ۔ 18 اسی وجہ سے کئی لوگ یسوع سے ملنے گئے کیونکہ انہوں نے سنا تھا کہ یسوع نے لعز رکے ساتھ معجزہ دکھا یا ۔ 19 تب فریسیوں نے ایک دوسرے سے کہا ، دیکھو ہمارا منصوبہ کامیاب ہوتا نظر نہیں آرہا ہے تمام لوگ اسکی پیروی کر رہے ہیں ۔ 20 و ہیں پر چند یونانی لوگ بھی تھے جو فسح کی تقریب کے موقع پر عبادت کرنے آئے تھے ۔ 21 یہ یونانی لوگ فلپس کے پاس گئے فلپس بیت صیدا گلیل کا رہنے والا تھا اور اس سے کہا ،ہم یسوع سے ملنا چاہتے ہیں ۔ 22 فلپس نے اندر یاس سے کہا ، تب فلپس اور اندریاس دونوں نے یسوع سے کہا ۔ 23 یسوع نے ان سے کہا وقت آگیا ہے کہ ابن آدم جلال پا نے والا ہے۔ 24 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ گیہوں کا ایک دا نہ زمین پر گر کر مر جا تا ہے تب ہی زمین سے کئی اور دانے پیدا ہوتے ہیں لیکن اگر وہ نہیں مرتا تو پھر وہ ایک ہی دانہ کی شکل میں ہی رہتا ہے ۔ 25 جو شخص اپنی ہی جان کو عزیز رکھتا ہے وہ کھو دیتا ہے لیکن جو شخص اس دنیا میں اپنی زندگی کی پرواہ نہیں کر تا ہے اور اس سے نفرت کرتا ہے وہ ہمیشہ کی زندگی پاتا ہے ۔ 26 جو شخص میری خدمت کرے وہ میرے ساتھ ہو لے اور میں جہاں بھی ہوں میرے غلام میرے ساتھ ہوں گے ۔ میرا باپ انکو بھی عزت دیگا ۔ جو میری خدمت کریں گے ۔ 27 اب میری جان گھبراتی ہے پس میں کیا کروں ۔ کیا میں کہوں کہ اے باپ مجھے ان تکالیف سے بچا ! نہیں میں خود ان تکالیف کو سہنے آیا ہوں ۔ 28 اے باپ اپنے نام کی عظمت و جلال رکھ لے ۔ تب ایک آواز آسمان سے آئی ، میں نے اس نام کی عظمت و جلال کو قائم رکھا ہے ۔ 29 جو لوگ وہاں کھڑے تھے انہوں نے اس آواز کو سن کر کہا بادل کی گرج ہے لیکن دوسروں نے کہا نہیں ، یہ تو فرشتہ ہے جو یسوع سے ہم کلام ہوا ۔ 30 یسوع نے لوگوں سے کہا ،یہ آواز میرے لئے نہیں بلکہ تمہارے لئے تھی ۔ 31 اب دنیا کی عدالت کا وقت آپہونچا ہے ۔ اب دنیا کا حاکم (شیطان ) دنیا سے نکال دیا جائیگا ۔ 32 اور مجھے بھی زمین سے اٹھا لیا جائیگا جب ایسا ہوگا میں سب لوگوں کو اپنے پاس لے لونگا۔ 33 اس طرح یسوع نے بتا یا کہ وہ کس طرح کی موت مریگا ۔ 34 لوگوں نے کہا لیکن ،ہماری شریعت بتا تی ہے مسیح ہمیشہ کے لئے رہیگا پھر تم ایسا کیوں کہتے ہو کہ ابن آدم کو اوپر اٹھا لیا جائیگا یہ ابن آدم کون ہے ؟ 35 تب یسوع نے ان سے کہا ،کچھ دیر تک نور تمہارے ساتھ ہے جب تک نور تمہارے ساتھ ہے تاریکی تم پر غالب نہ آئیگی اور جو تاریکی میں چلتا ہے اسے معلوم نہیں کہ وہ کہاں جا رہا ہے ۔ 36 جبکہ نور تمہارے پاس ہے لہذا اب تم نور پر ایمان لاؤ تا کہ تم نور کے بیٹے بنو ۔ جب یسوع نے اپنا کہنا ختم کیا اور ایسی جگہ گئے جہاں لوگ اسے پا نہیں سکے ۔ 37 یسوع نے کئی معجزے دکھا ئے اور لوگوں نے سب کچھ دیکھا اس کے باوجود اس پر ایمان نہیں لائے۔ 38 اس سے یسعیاہ نبی کے کلام کی وضاحت ہوئی جو اس نے کہا: 39 اسکی ایک اور وجہ تھی جس سے وہ ایمان نہ لائے جیسا کہ یسعیاہ نے کہا: 40 ، خدا نے انہیں اندھا 41 یسعیاہ نے یہ اسلئے کہا کہ اس نے اس عظمت و جلال کو دیکھا تھا اس لئے یسعیاہ نے اس کے بارے میں ایسا کہا۔ 42 کئی لوگوں نے یسوع پر ایمان لایا حتٰی کہ یہودی سرداروں نے بھی اس پر ایمان لائے مگر وہ فریسیوں سے ڈرتے تھے اسلئے انہوں نے اعلانیہ طورپر اپنے ایمان لا نے کو ظاہر نہیں کیا ۔ انہیں یہ ڈر تھا کہ کہیں انہیں یہودیوں کی عبادت گاہ سے نکال نہ دیا جائے ۔ 43 اسلئے کہ انہیں خدا کی تعریف کی بجائے لوگوں کی تعریف چاہئے تھی۔ 44 یسوع نے بلند آواز سے کہا ، جو مجھ پر ایمان لاتا ہے تو وہ مجھ پر ایمان نہیں لاتا گویا وہ میرے بھیجنے والے پر ایمان لا تاہے ۔ 45 ، جو مجھے دیکھتا ہے گویا اس نے میرے بھیجنے والے کو دیکھا ۔ 46 میں نور ہوں ،اور اس دنیا میں آیا ہوں ۔ تا کہ لوگ مجھ پر ایمان لائیں اور جو کوئی مجھ پر ایمان لائے گا وہ تاریکی میں نہ رہیگا ۔ 47 ، میں اس دنیا میں لوگوں کا انصاف کر نے نہیں آیا بلکہ لوگوں کو پا نے کے لئے آیا ہوں تو پھر میں وہ نہیں ہوں کہ لوگوں کا انصاف کرو ں جو میری تعلیمات کو سنکر ایمان نہ لا ئے میں اسے مجرم ٹھہراؤں۔ 48 جن لوگوں نے میری باتیں سنیں اور ایمان نہیں لائے انہیں مجرم ٹھہرا نے والا ایک ہی ہے ۔ جو کچھ میں نے تمہیں سکھایا اور اس کے مطابق آخری دن اسکا فیصلہ ہوگا۔ 49 کیوں کہ جن چیزوں کی میں نے تعلیم دی ہے وہ میری اپنی نہیں ۔ باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اسی نے کہا کہ کیا کہنا ہے کیا کرنا ہے۔ 50 اور میں جانتا ہوں کہ ہمیشہ کی زندگی باپ کے احکام پر عمل کرکے ملتی ہے چنانچہ جو کچھ کہتا ہوں وہ سب باتیں باپ ہی کی ہیں جس نے مجھے کہنے کے لئے کہا۔

John 13

1 فسح کی تقریب کے قریب یسوع نے جان لیا کہ وقت آپہنچا ہے کہ دنیا سے نکل کر باپ کے پاس جا ؤں۔ اس نے دنیا میں ہمیشہ ا ن لوگوں سے محبت کی جو ان کے اپنے تھے۔ اس وقت انہوں نے اپنی محبت کا پوری طرح اظہار کیا۔ 2 یسوع اور اس کے شاگرد رات کے کھا نے پر تھے ۔ شیطان ابلیس یہوداہ اسکریوتی کے دل میں بات ڈال چکا تھا کہ وہ یسوع کے خلاف ہو جا ئے ۔یہوداہ شمعون کا بیٹا تھا ۔ 3 یسوع کو باپ نے ہر چیز پر اختیار دے دیاتھا یسوع یہ جان گئے تھے ۔ اسے یہ بھی معلوم تھا کہ وہ خدا کی طرف سے آیا ہے اور واپس خدا کے پاس ہی جا رہا ہے ۔ 4 وہ جب کھا نا کھا رہے تھے یسوع نے کھڑے ہو کر اپنے کپڑے اتا رے اور رومال اپنی کمر سے باندھا۔ 5 یسوع پھر برتن سے پا نی ڈال کر اپنے شاگردوں کے پا ؤں دھوئے اور اسے پھر اپنے رومال سے پو نچھا جو اس کی کمر میں بندھا تھا۔ 6 یسوع پھر شمعون پطرس کے پاس آئے پھرپطرس نے یسوع سے کہا ،اے خداوند آپ میرے پیر نہ دھو ئیں۔ 7 یسوع نے کہا ، اب تم نہیں جانتے کہ میں کیا کر رہا ہوں لیکن بعد میں تمہا ری سمجھ میں آجائے گا ۔ 8 پطر س نے کہا ،میں آپ کو اپنے پیر کبھی نہیں دھو نے دونگا ۔یسوع نے جواب دیا ، اگر میں تمہا رے پاؤں نہ دھوؤں تو پھر تم میرے لوگوں میں سے نہیں ہو گے۔ 9 شمعون پطرس نے کہا ، اے خدا وند ! میرے پیر دھو نے کے بعد میرے ہا تھ اور میرا سر بھی دھو ڈالو۔ 10 یسوع نے کہا ، جو نہا چکا ہے اس کو سوائے پاؤں کے کسی اور عضو کو دھونے کی ضرورت نہیں کیوں کہ اس کا پورا بدن صاف ہے اس کو صرف پیر ہی دھو نے کی ضرورت ہے اور تم لوگ پاک ہو ۔ لیکن سب کے سب پاک نہیں۔ 11 یسوع یہ جان گئے تھے کہ کون اس کا مخا لف ہے اسی لئے اس نے کہا ، تم میں ہر کو ئی پاک نہیں۔ 12 جب یسوع ان کے پا ؤں دھو چکے تو پھر کپڑے پہن کر واپس میز پر آگئے یسوع نے پوچھا ،کیا تم جانتے ہو کہ میں نے تمہا رے لئے کیا کیا ؟ 13 تم مجھے استاد اور خدا وند کہتے ہو یہ تم ٹھیک کہہ رہے ہو کیوں کہ میں وہی ہوں ۔ 14 میں تمہا را خداوند اور استاد ہوں لیکن میں نے تمہا رے پیر ایک خا دم کی طرح دھو ئے اس لئے تم بھی آپس میں ایک دوسرے کے پیر دھوؤ۔ 15 میں نے ایسا اس لئے کیا تا کہ تمہا رے لئے ایک مثال قائم ہو اس لئے تمہیں بھی آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ ایسا ہی کر نا چاہئے جیسا کہ میں نے تمہا رے ساتھ کیا۔ 16 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ایک خادم اپنے آقا سے بڑھ کر نہیں ہو سکتا اور نہ قاصد ہی اپنے بھیجنے والے سے بڑا ہو سکتا ہے ۔ 17 اگرتم یہ جانتے ہو تب تم خوش رہو گے اگر یہ سب تم کروگے ۔ 18 ، میں تم سب کے بارے میں نہیں کہتا ہوں۔میں جن کو منتخب کیا ہوں انہیں میں جانتا ہوں لیکن جو صحیفہ میں ہے وہ پو را ہوگا ۔ جو میرے ساتھ کھانے میں شریک رہا وہی میرا مخا لف ہوا ۔ 19 اب میں اس کے ہو نے سے پہلے خبر دا ر کر تا ہوں تا کہ جب یہ واقعہ ہو جا ئے تو تم ایمان لا ؤ کہ میں وہی ہوں ۔ 20 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جس نے میرے بھیجے ہو ئے کو قبول کیا گویا اس نے مجھے قبول کیا اور جو مجھے قبول کرتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو قبول کرتا ہے ۔ 21 یہ باتیں کہہ کر یسوع نے اپنے آپ کو تکلیف میں محسوس کیا اور اعلانیہ طور پر کہا ، میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تم میں سے ایک میرا مخالف ہو گا ۔ 22 یسوع کے شاگردوں نے ایک دوسرے کو دیکھا اور وہ سمجھ نہیں سکے کہ یسوع کس آدمی کے بارے میں کہہ رہے ہیں ۔ 23 ایک شاگرد جو یسوع کے قریب تھا اور یسوع کی طرف جھک کر بیٹھا ہوا تھا اور وہ یسوع کا چہیتا شاگرد تھا ۔ 24 شمعون پطرس نے اس کو اشارہ سے کہا کہ پو چھو یسوع اس کے بارے میں بات کر رہا ہے ۔ 25 اور وہ شاگرد اسی طرح قربت کے سہارے سے کہا ، اے خداوند کون ہے جو تمہارا مخالف ہو گا ؟ 26 یسوع نے جواب دیا ،میں اس روٹی کو ڈبو کر ایک شخص کو دونگا وہ و ہی ہے اور یسوع نے ایک روٹی کا ٹکڑا لیا اور اس کو برتن میں ڈبو کر یہوداہ اسکریوتی کو دیا جو شمعون کا بیٹا تھا ۔ 27 جب یہوداہ نے روٹی لی شیطان یہوداہ میں سما گیا ۔ یسوع نے یہوداہ سے کہا ، جو تو کر نا چاہتا ہے وہ جلدی سے کر ، ۔ 28 میز پر بیٹھے ہو ئے شاگردوں میں کسی نے نہ سمجھا کہ یسوع نے اسکو ایسا کیوں کہا ۔ 29 چونکہ یہوداہ کے پاس رقم کی تھیلی رہتی تھی اس لئے شاگردوں نے سمجھا شاید یسوع کی مرضی یہ ہے کہ یہوداہ بازار جا کر تقریب کے لئے کچھ خرید لا ئے یا پھر وہ سمجھے کہ شاید یسوع یہوداہ کو یہ کہنا چاہتا ہے کہ غریبوں میں کچھ بانٹ دے ۔ 30 یہوداہ روٹی کا ٹکڑا لیا اور فوراً باہر چلا گیا ۔یہ رات کا وقت تھا ۔ 31 جب یہوداہ چلا گیا تو یسوع نے کہا ، اب ابن آدم جلال پا رہا ہے ۔ اور خدا نے ابنِ آ دم سے جلال پایا۔ 32 اگر خدا اسکے ذریعے جلال پاتا ہے تب خدا بھی بیٹے کو جلال دیتا ہے اور اسکو جلد ہی جلال دیگا ۔ 33 یسوع نے کہا ،میرے بچوں میں تمہارے ساتھ صرف مختصر عرصے کے لئے رہونگا تم مجھے ڈھونڈو گے اور جیسا میں نے یہودیوں سے کہا تھا اسی طرح تم سے اب بھی کہتا ہوں ، میں جہاں جا رہا ہوں تم نہیں آسکتے ۔ 34 اب میں تمہیں ایک نیا حکم دیتا ہوں ایک دوسرے سے محبت کرو جیسا کہ میں نے تم سے محبت کی تھی تم بھی ایک دوسرے سے محبت کرو ۔ 35 سب لوگ یہ جان جائیں گے کہ تم میرے شاگرد ہو اگر تم ایک دوسرے سے محبت کرو گے ۔ 36 شمعون پطرس نے یسوع سے کہا ، اے خدا وند آپ کہاں جا رہے ہیں ۔یسوع نے کہا، جہاں میں جا رہا ہوں وہاں تم نہیں آسکتے وہاں بعد میں تم میرے پیچھے آؤ گے ۔ 37 پطرس نے کہا ، اے خدا وند ! میں اب آپکے پیچھے کیوں نہیں آسکتا میں آپ کے لئے مر نے کو تیار ہوں ۔ 38 یسوع نے جواب دیا کیا تم حقیقت میں اپنی زندگی میرے لئے دو گے میں سچ کہتا ہوں جب تک مرغ بانگ نہ دیگا تب تک تو تین بار میرا انکار کرے گا کہ تو مجھے نہیں جانتا ہے ۔

John 14

1 یسوع نے کہا ، اپنے دل کو تکلیف نہ دو خدا پر اور مجھ پر بھروسہ رکھو ۔ 2 میرے با پ کے گھر میں کئی کمرے ہیں اگر یہ سچ نہ ہو تا تو میں تم سے کبھی نہ کہتا ۔ میں وہاں جارہا ہوں تا کہ تمہا رے لئے جگہ تیار کروں۔ 3 جب میں وہا ں جا کر تمہا رے لئے جگہ بنا لوں تب دوبارہ میں پھر آؤں گا ۔ اور میں تمہیں اپنے ساتھ لے جا ؤں گا ۔ اور تب تم میرے ساتھ جہاں میں ہوں وہاں تم بھی رہنا ۔ 4 اور تم اس راہ کو جانتے ہو جہاں میں جا رہا ہوں۔ 5 تھوما نے کہا،ا ے خداوند! ہم نہیں جانتے کہ آپ کہاں جا رہے ہیں پھر ہم کس طرح راہ کو جانیں گے ؟ 6 یسوع نے جواب دیا ،میں راستہ ہوں میں سچا ئی ہوں اور زندگی بھی۔ میں ہی ایک ذریعہ ہوں جس سے تم باپ کے پاس جا سکتے ہو ۔ 7 اگر تم حقیقت میں مجھے جان گئے ہو تے تو میرے باپ کو بھی جانتے اب تم اسے جانتے ہو اور تم نے اسے دیکھ لیا ہے ۔ 8 فلپ نے یسوع سے کہا ، اے خداوند ! ہمیں اپنے باپ کو دکھا ؤ یہی ہم چا ہتے ہیں۔ 9 یسوع نے جواب دیا ، فلپ میں اتنے عرصہ سے تمہا رے ساتھ ہوں اور تمہیں مجھے جاننا چاہئے ۔جس شخص نے مجھے دیکھا ہے اس نے باپ کو بھی دیکھا ہے پھر تم ایسا کیوں کہتے ہو کہ ہمیں باپ کو دکھا ؤ؟ 10 کیا تمہیں یقین نہیں ہے کہ میں باپ میں ہوں اور باپ مجھ میں ہے جو کچھ میں تمہیں کہہ چکا ہوں وہ میری طرف سے نہیں بلکہ باپ مجھ میں ہے اور وہ اپنا کام کر رہا ہے۔ 11 جب میں یہ کہوں کہ باپ مجھ میں ہے اور میں باپ میں ہوں تو یقین کر نا چا ہئے یا پھر معجزے کی وجہ سے ایمان لے آ ؤ جو میں نے کئے۔ 12 میں سچ کہتا ہوں جو شخص مجھ میں یقین رکھتا ہے اور ایمان رکھتا ہے اور جو کام میں کرتا ہوں وہ بھی کرے ۔ہاں! وہ اس سے بھی بڑا کام کرے گا جو میں نے کئے ہیں ۔کیوں کہ میں باپ کے پا س جا رہا ہوں۔ 13 اگر تم میرے نام سے کچھ چا ہو گے میں تمہا رے لئے کروں گا اس طرح باپ کی عظمت و جلال کا اظہار بیٹے کے ذریعے ہو گا ۔ 14 اگر تم میرے نام سے کچھ چا ہو گے میں تمہا رے لئے کروں گا۔ 15 ، اگر تمہیں مجھ سے محبت ہے تو تم وہی کروگے جس کا میں نے حکم دیا ہے۔ 16 میں باپ سے استدعا کروں گا تو وہ تمہا رے لئے دوسرا مدد گار دیگا ۔ اور وہ ہمیشہ تمہا رے ساتھ رہے گا۔ 17 وہ مدد گا ر یعنی روح حق جسے دنیا تسلیم نہیں کرتی کیوں کہ دنیا نہ اسے جانتی ہے اور نہ دیکھتی ہے لیکن تم جانتے ہو وہ تمہا رے ساتھ ہے اور تم میں رہے گی۔ 18 ، میں تمہیں اس طرح تنہا نہیں چھو ڑوں گا جیسے بغیر والدین کے بچے رہتے ہیں میں دوبارہ تمہا رے پاس آؤں گا ۔ 19 بہت کم وقت میں دنیا کے لوگ مجھے پھر نہ دیکھیں گے لیکن تم مجھے دیکھو گے تم زندہ رہوگے اس لئے کہ میں زندہ ہوں ۔ 20 اس روز تم جان جاؤگے کہ میں با پ میں ہوں ۔ اور یہ بھی جان جا ؤگے تم مجھ میں ہو اور میں تم میں ہوں ۔ 21 اگر کوئی شخص میرے احکام کو جانتا ہے اور اس پر عمل کر تا ہے تو ایسا شخص حقیقت میں مجھ سے ہی محبت کرتا ہے اور میرا باپ بھی اس سے محبت کرتا ہے جو مجھ سے محبت کر ے گا اور میں خود کو اس پر ظاہر کروں گا اور میں اس سے محبت کروں گا اور اپنے آپ کو اس پر ظا ہر کروں گا ۔ 22 تب یہوداہ نے ( یہوداہ اسکر یوتی نہیں )کہا ، اے خدا وندتم اپنے آپ کو ہم پر ظا ہر کرنے کا منصوبہ کیوں بنا رہے ہو اور دنیا پر کیوں نہیں ؟ 23 یسوع نے جواب دیا ، اگر کو ئی آدمی مجھ سے محبت کریگا تو میرے کلام پر عمل کرے گا ۔ میرا باپ اس سے محبت کرے گا۔ میں اور میرا باپ اس کے ساتھ رہے گا ۔ 24 لیکن جو شخص مجھ سے محبت نہیں رکھتا میری تعلیمات پر عمل نہیں کرتا ۔ اور یہ تعلیمات جو تم سنتے ہو حقیقت میں میری نہیں ہیں بلکہ میرے باپ کی طرف سے ہیں جس نے مجھے بھیجا ہے ۔ 25 ، میں تم سے یہ سب کچھ کہہ چکا ہوں جبکہ میں تمہا رے ساتھ ہوں ۔ 26 لیکن مددگار تمہیں ہر چیز کی تعلیم دے گا یہ مددگار جو مقدس روح ہے تمہیں میری ہر بات کی یاد دلا ئیگا۔یہ مددگار مقدس روح ہے جسے باپ میرے نام سے بھیجے گا ۔ 27 ، میں تمہیں اطمینان دلا تا ہوں یہ میرا اپنا اطمینان ہے تمہیں دیتا ہوں مگر اس طرح نہیں جیسا کہ دنیا تمہیں دیتی ہے اس لئے مت گھبرا ؤ اور نہ ڈرو۔ 28 تم سن چکے ہو جو کچھ کہ میں تم سے کہہ چکا ہو ں کہ میں جانتا ہوں لیکن میں پھر تمہا رے پاس آؤں گا ۔اگر تم مجھ سے محبت رکھتے ہو تو تم خوش ہو گے کیوں کہ میں باپ کے پاس جا رہا ں ہوں۔ کیوں کہ باپ مجھ سے زیادہ عظیم ہے ۔ 29 میں تم سے کچھ ہو نے سے قبل سب باتیں کہہ چکا ہوں ۔ تا کہ جب ہو جائے تو تم یقین کر سکو ۔ 30 میں تم سے اور زیادہ بات نہیں کروں گا کیوں کہ دنیا کا حا کم (ابلیس ) آرہا ہے اس کا مجھ پرکو ئی اختیار نہیں ہے ۔ 31 لیکن دنیا کو یہ جاننا چاہئے کہ میں باپ سے محبت کر تا ہو ں اس لئے میں وہی کچھ کر تا ہو ں جو باپ نے مجھ سے کرنے کو کہا ہے آؤ ہم یہاں سے چلیں گے ۔

John 15

1 یسوع نے کہا ، میں انگور کی حقیقی بیل ہوں اور میرا باپ باغبان ہے ۔ 2 میری ہر شاخ جو پھل نہیں لاتی وہ کا ٹ ڈالتا ہے اور ہر شاخ کو چھانٹتا ہے جو پھل لا تی ہے تاکہ اور پھل زیادہ ہو۔ 3 میری تعلیما ت جو تم کو ملی ہے جس کی وجہ سے تم پاک ہو ۔ 4 تم مجھ میں ہمیشہ قائم رہو اور میں تم میں ہمیشہ قائم رہو ں گا کوئی بھی شاخ جو درخت سے الگ تنہا ہو پھل نہیں لا تی اس لئے اسے درخت سے قائم لگے رہنا ہے اور یہی معاملہ تمہا رے ساتھ بھی ہے اگر مجھ پر قائم نہ رہو تو پھل نہیں لا سکتے ۔ 5 ، میں انگور کا درخت ہوں اور تم اسکی شاخیں ہو اگر کوئی شخص مجھ پر قائم رہے اور میں اس میں رہوں زیادہ پھل لا ئیگا۔ میرے بغیر تم کچھ نہ کر سکو گے۔ 6 اگر کوئی شخص مجھ میں قائم نہ رہا تو اسکی مثال اس شاخ کی ہے جسے پھینک دی جا تی ہے ۔اور وہ شاخ مردہ ہو جاتی ہے یعنی سوکھ جا تی ہے لوگ سوکھی شاخ اٹھا کر آگ میں جلا دیتے ہیں۔ 7 ، مجھ میں قائم رہو اور میری تعلیمات پر عمل کرو اگر تم ایسا کرو تو تم جو چا ہو طلب کرو اور وہ تمہیں دی جا ئیں گی ۔ 8 تم بہت سے پھل لا ؤاور ثابت کر دو کہ تم میرے شاگرد ہو اور میرے باپ کا جلا ل اسی سے ہے ۔ 9 میں تم سے محبت اس طرح کرتا ہوں جس طرح باپ مجھ سے کرتا ہے تم میری محبت میں قائم رہو ۔ 10 میں نے اپنے باپ کے احکام کی تعمیل کی اور اس کی محبت کو قائم رکھا اسی طرح اگر تم بھی میرے احکام کی تعمیل کرو تو تم میری محبت میں قائم رہو گے ۔ 11 یہ سب کچھ میں تم سے کہہ چکا ہوں کہ تم ویسے ہی خوش رہو جس طرح میں ہوں میں چا ہتا ہوں کہ تمہا ری ہر خوشی مکمل ہو جا ئے۔ 12 میں حکم دیتا ہوں کہ جیسی محبت میں نے تم سے رکھی ہے اسی طرح تم بھی ایک دوسرے سے محبت رکھو ۔ 13 سب سے زیادہ محبت یہ ہے کہ آدمی اپنے دوستوں کے لئے اپنی جان دیدیں۔ 14 اگر تم وہ چیزیں کرو جس کا میں نے حکم دیاہے تو تم میرے دوست ہو ۔ 15 میں تمہیں اور دوبارہ خادم نہیں کہوں گا کہ خا دم نہیں جانتا کہ اس کا آقا کیا کر رہا ہے ۔ لیکن میں تمہیں دوست کہتا ہوں کیوں کہ میں وہ سب کچھ کہہ چکا ہوں جو میں نے باپ سے سنی ہیں۔ 16 تم نے مجھے منتخب نہیں کیا بلکہ میں نے تمہا را انتخاب کیا ہے کہ تم جا کر پھل لا ؤ۔ میں چا ہتا ہوں کہ یہ پھل تمہا ری زندگی میں قائم رہے ۔تب ہی باپ تمہیں ہر وہ چیز دے گا جو تم میرے نام سے مانگو ۔ 17 یہ تم کو میرا حکم ہے کہ ایک دوسرے سے محبت کرو۔ 18 ، اگر دنیا تم سے نفرت کرے تویہ یاد رکھوکہ دنیا مجھ سے پہلے ہی نفرت کر چکی ہے ۔ 19 اگر تم دنیا کے ہو تے تودنیا تمہیں اپنے لوگوں جیسا عزیز رکھتی چونکہ تم دنیا کے نہیں ہو کیوں کہ میں نے تمہیں دنیا سے چن لیا ہے اسی لئے دنیا نفرت کر تی ہے ۔ 20 جو کچھ میں نے تم سے کہا اسے یا د رکھو کہ خادم اپنے آقا سے بڑا نہیں ہوتا اگر لوگوں نے مجھے ستایاہے تو تمہیں بھی ستا ئیں گے ۔ اور اگر لوگ میری تعلیمات پر عمل کئے ہیں تو وہ تمہا ری بات پر بھی عمل کریں گے ۔ 21 لوگ یہ سب کچھ میرے نام کی وجہ سے تمہا رے ساتھ کریں گے اور یہ لوگ اس کو نہیں جانتے جس نے مجھے بھیجا ہے ۔ 22 اگر میں نہ آتا اور دنیا کے لوگوں سے نہ کہتا تب وہ گناہ کے مجرم نہ ہو تے۔لیکن ا ب میں انہیں کہہ چکا ہوں اس لئے وہ گناہ کی معافی کا جواز نہیں دے سکتے۔ 23 جو مجھ سے نفرت کرتا ہے وہ میرے باپ سے بھی نفرت کرتا ہے ۔ 24 میں نے لوگوں میں ایسے کام کئے کہ اس سے پہلے کسی نے نہیں کئے اگر میں ایسا نہ کرتا تو وہ گنہگار ٹھہرتے لیکن وہ سب کام جو میں نے کیا انہوں نے دیکھا ہے ۔ اور اب بھی مجھ سے اور میرے باپ سے نفرت کر تے ہیں۔ 25 لیکن یہ سب اس لئے ہوا کہ ان کی شریعت میں جو لکھا ہوا تھا وہ سچ ثابت ہوا انہوں نے بلا وجہ مجھ سے نفرت کی۔ 26 میں تمہا رے پاس مدد گار بھیجونگا جو میرے با پ کی طرف سے ہوگا وہ مددگار سچا ئی کی روح ہے جو باپ کی طرف سے آتی ہے جب وہ آئے تو میرے بارے میں گواہی دے گی ۔ 27 اور تم بھی لوگوں سے میرے بارے میں کہوگے کیو ں کہ تم شروع ہی سے میرے ساتھ ہو ۔

John 16

1 ، میں نے تم سے یہ باتیں اس لئے کہیں تا کہ تم اپنا ایمان نہ کھو دو۔ 2 لوگ تمہیں یہودی عبا دت خا نے سے نکال دیں گے ہاں یہ وقت آ رہا ہے کہ لوگ تمہیں ما ر نے کو خدا کی خدمت کر نے کے برا بر سمجھیں گے ۔ 3 لوگ ایسا اس لئے کریں گے کہ نہ انہوں نے باپ کو جانا اور نہ مجھے ۔ 4 میں اب تمہیں یہ سب کچھ کہتا ہوں تا کہ جب ان چیزوں کا وقت آئے تو تمہیں یاد آجا ئے کہ میں نے تم کو خبر دار کر دیا تھا۔ 5 اب میں جا رہا ہو ں اس کے پاس جس نے مجھے بھیجا ہے اور تم میں سے کو ئی نہیں پوچھتا کہ تم کہاں جا رہے ہو ؟ 6 تمہا رے دل غم سے بھرے ہو ئے ہیں کیوں کہ میں تم سے یہ باتیں کہہ دیا ہوں ۔ 7 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میرا جانا تمہارے لئے بہتر ہے کیوں کہ اگر میں جاتا ہوں تو تمہا رے لئے مددگار بھیجوں گا ۔ اگر میں نہیں جا ؤں توتمہا رے پاس مددگار نہ آئے گا ۔ 8 جب مدد گار آئے تو وہ دنیا کی خرابی کو ثابت کرے گا اور گناہ اور راستبازی اور عدالت کے بارے میں بھی بتا ئے گا ۔ 9 مددگار دنیا کی غلطی کو ثابت کر یگا کیوں کہ وہ مجھ پر ایمان نہیں لا ئے ۔ 10 وہ ثابت کرے گا کہ دنیا راستبازی میں غلط ہے ۔کیوں کہ میں اپنے باپ کے پاس جا رہا ہوں اور تم پھر مجھے نہ دیکھو گے ۔ 11 وہ مددگار یہ ثابت کریگا عدالت کے بارے میں دنیا کو اس لئے کہ اس دنیا کے حا کم(ابلیس ) کو پہلے ہی مجرم ٹھہرا دیا گیاہے ۔ 12 ، مجھے تم سے اور بہت کچھ کہنا ہے مگر ان سب باتوں کو تم برداشت نہ کر سکوگے ۔ 13 لیکن جب روح حق آئیگا تو تم کو سچا ئی کی راہ دکھا ئے گا ۔ روح حق اپنی طرف سے کچھ نہ کہے گا بلکہ وہ وہی کہے گا جو وہ سنتا ہے وہ تمہیں وہی کہے گا جو کچھ ہو نے والا ہے ۔ 14 روح حق میری عظمت و جلا ل کو ظا ہر کرے گا اس لئے کہ وہ مجھ سے ان چیزوں کو حا صل کر کے تمہیں کہے گا ۔ 15 جو کچھ باپ کا ہے وہ میرا ہے ۔ اسی لئے میں نے کہا وہ روح مجھ سے ہی حا صل کر کے تمہیں معلوم کرا ئے گا ۔ 16 ، تھوڑی ہی دیر بعد تم مجھے نہ دیکھو گے۔ پھر اس کے تھوڑی ہی دیر بعد ہی تم مجھے دوبا رہ دیکھو گے ۔ 17 بعض شاگردو ں نے آپس میں ایک دوسرے سے کہا ، اسکا کیا مطلب ہے کہ جو یسوع کہتا ہے ، تھوڑی دیر بعد تم نہ دیکھو گے اور پھر تھوڑی ہی دیر میں مجھے دو بارہ دیکھو گے ؟ ، اور پھر اس کا کیا مطلب ہے کہ جب وہ کہتا ہے کہ میں باپ کے پاس جا رہا ہوں ۔ 18 شاگردوں نے پو چھا ، اس کا کیا مطلب ہے جب وہ کہتا ہے تھو ڑی دیر بعد؟ہم لوگ یہ نہیں سمجھ پاتے ہیں کہ اس کا مطلب کیا ہے ۔ 19 یسوع نے دیکھا کہ شاگرد کچھ پوچھنا چاہتے ہیں اس لئے یسوع نے اپنے شاگردو ں سے پو چھا ، کیا تم میری اس بات کی تحقیق چا ہتے ہو جو میں نے تم سے کہی کہ تھو ڑی دیر بعد تم مجھے نہ دیکھو گے اور پھر تھو ڑی ہی دیر میں دوبا رہ دیکھ لو گے ؟ 20 میں تم سے سچ کہتا ہو ں کہ تم رو ؤگے اور رنجیدہ ہوگے مگر دنیا خوش ہو گی تم رنجیدہ ہو گے لیکن تمہا ری رنجید گی ہی تمہا ری خوشی بنے گی ۔ 21 جب عورت بچہ جنتی ہے تو اس کو درد ہو تا ہے کیو ں کہ اس کا وقت آ چکا ہے لیکن جب بچہ پیدا ہو جاتاہے تو وہ درد کو بھول جا تی ہے کیوں کہ وہ خوش ہو تی ہے کہ دنیا میں ایک بچہ پیدا ہوا ۔ 22 یہی کچھ تمہا رے ساتھ ہے اب تم رنجیدہ ہو لیکن میں تم سے پھر ملوں گا تو تم خوش ہو گے ۔ اور کو ئی بھی تمہا ری خوشی تم سے نہیں چھین سکتا ۔ 23 اس دن تم مجھ سے کچھ نہ پو چھوگے میں تم سے سچ کہتا ہو ں کہ میرا باپ تمکو ہر چیز دیگا جو تم میرے نام سے مانگو گے ۔ 24 تم نے میرے نام سے اب تک کچھ نہیں مانگا ۔مانگو اور تمہیں ملے گا تا کہ تمہیں کامل خوشی مل سکے ۔ 25 ، میں نے یہ باتیں تم سے تمثیل میں کہیں لیکن ایک وقت آئے گا تب میں تم سے اس طرح تمثیل سے باتیں نہ کہوں گا میں تم سے واضح الفاظ میں باپ کے متعلق کہوں گا ۔ 26 اس دن تم باپ سے میرے نام پر مانگو گے اور میرا مطلب یہ کہ مجھے باپ سے تمہا رے لئے درخواست کی ضرورت نہیں ۔ 27 اس لئے کہ باپ خود تم سے محبت کر تا ہے وہ تمہیں اس لئے عزیز رکھتا ہے کیوں کہ تم مجھے عزیز رکھتے ہو اور تم نے میرے خدا کی جانب سے آنے پر ایمان لا یا۔ 28 میں باپ کے پاس سے اس دنیا میں آیا اور اب میں دنیا چھوڑ رہا ہوں اوربا پ کے پاس جا رہا ہوں۔ 29 تب یسوع کے شاگردوں نے کہا ، اب آپ صاف صاف کہتے ہو اور کوئی تمثیل نہیں کہتے ۔ 30 اب ہم جان چکے ہیں کہ آپ سب کچھ جانتے ہو ۔ حتیٰ کے کوئی تم سے سوال کرے آپ اس سے پہلے اس کا جواب دے سکتے ہو ۔ اور ہم اسی سبب سے ایمان لا تے ہیں کہ آپ خدا کی طرف سے آئے ہو ۔ 31 یسوع نے کہا،تو کیاتم اب ایمان لا تے ہو ؟ 32 سنو! ، وقت آرہا ہے کہ تم میں سے ہر ایک بکھر کر اپنے گھروں کی راہ لو گے اور مجھے اکیلا چھوڑ دو گے تو بھی میں کبھی اکیلا نہیں ہوں کیوں کہ باپ میرے ساتھ ہے ۔ 33 ، میں نے تم سے یہ باتیں اس لئے کہیں کہ تم مجھ میں اطمینان پا ؤ اس دنیا میں تمہیں تکلیفیں ہوں گی لیکن مطمئن رہو کہ میں نے دنیا کو فتح کیا ہے ۔

John 17

1 جب یسوع یہ ساری باتیں کہہ چکے تو اپنی آنکھیں آسمان کی طرف اٹھا کر کہا ! اے باپ ! وہ وقت آگیا ہے کہ بیٹے کو جلا ل عطا کر تا کہ بیٹا تمہیں جلا ل دے سکے ۔ 2 تم نے بیٹے کو ہر بشر پر اختیا ر دیا تا کہ میں ان کو ابدی زندگی دے سکو ں جن کو تو نے میرے حوا لہ کیا ہے ۔ 3 اور یہی ابدی زندگی ہے کہ آدمی تجھے جان سکے کہ تو ہی سچا خدا ہے اور یسوع مسیح کو جان سکے جسے تو نے بھیجا ہے ۔ 4 وہ کام جو تو نے میرے ذمہ کیا تھا میں وہ ختم کیا ۔ اور تیرے جلا ل کو زمین پر ظا ہر کیا ۔ 5 اور اب اے باپ اپنے ساتھ مجھے جلا ل دے اور اسی جلا ل کو دے جو دنیا بننے سے پہلے تیرے ساتھ مجھے حا صل تھا ۔ 6 تو نے مجھے دنیا میں سے چند آدمیوں کو دیا میں نے تیرے بارے میں انہیں بتا یا میں نے یہ بھی بتا یا کہ تو کون ہے وہ آدمی تیرے ہی تھے جو تو نے مجھے دیئے تھے ۔ انہوں نے تیری تعلیمات پر عمل کیا ۔ 7 اب انہوں نے یہ جان لیا کہ جو کچھ تو نے مجھے دیا وہ تیری ہی طرف سے تھا ۔ 8 ، جو تو نے مجھے دیا تھا، اسی تعلیما ت کو میں نے ان لوگوں کو دی ۔ انہوں نے تعلیما ت کو قبول کیا ۔ اور سچ مانا کہ میں تیری ہی طرف سے آیا ہوں اور ایمان لا ئے کہ تو نے ہی مجھے بھیجا ہے ۔ 9 ان کے لئے میں دعا کرتا ہو ں۔ میں دنیا کے لوگوں کے لئے دعا نہیں کرتا لیکن میں ان کے لئے دعا کرتا ہو ں جو تو نے مجھے دیا کیوں کہ وہ تیرے ہیں۔ 10 جو کچھ میرے پا س ہے وہ تیرا ہی ہے جو کچھ تیرا ہے وہ میرا ہے اور انہی کی وجہ سے یہ لوگ میرے جلا ل کو لا تے ہیں ۔ 11 آئندہ میں دنیا میں نہ ہوں گا اب میں تیرے پاس آرہا ہوں اور اب یہ لوگ دنیا میں رہیں گے مقدس باپ انہیں محفوظ رکھ اپنے نام کے وسیلہ سے جو تو نے مجھے بخشا ہے تا کہ وہ متفق ہو ں جیسا کہ ہم متفق ہیں۔ 12 میں نے تیرے اس نام کے وسیلے سے جب تک رہا ان کی حفا ظت کی اور ان کو بچا ئے رکھا ان میں سے ایک آدمی نہیں کھو یا سوا ئے ایک جس کا انتخاب ہلا کت کے لئے تھا ۔ وہ اس لئے ہلا ک ہوا تا کہ صحیفوں کا لکھا پورا ہو ۔ 13 ، اب میں تیرے پاس آرہا ہوں لیکن میں ان چیزوں کے لئے جب تک میں دنیا میں ہو ں دعا کرتا رہو ں تا کہ ان لوگوں کو میری خوشی حا صل ہو ۔ 14 میں نے تیرا کلام (تعلیمات) انہیں پہنچا دیا اور دنیا نے ان سے نفرت کی ۔ دنیا نے ان سے اس لئے نفرت کی کہ وہ ا س دنیا کے نہیں جیسا کہ میں اس دنیا کا نہیں۔ 15 میں یہ نہیں کہتا کہ تو انہیں دنیا سے اٹھا لے بلکہ میں یہ کہتا ہو ں کہ تو انہیں شیطان کے شر سے محفوظ رکھ۔ 16 جیسا کہ میں اس دنیا کا نہیں وہ بھی دنیا کے نہیں۔ 17 تو انہیں سچا ئی سے اپنی خدمت کے لئے تیار کر تیری تعلیمات سچ ہیں۔ 18 میں نے انہیں دنیا میں بھیجا جس طرح تو نے مجھے بھیجا ۔ 19 میں اپنے آپ کو خدمت کے لئے تیار کررہا ہو ں۔ یہ ان ہی کے لئے کررہا ہو ں تا کہ وہ میری سچی خدمت کر سکیں۔ 20 ، میں ان لوگوں کے لئے دعا کر تا ہو ں بلکہ میں ان تمام لوگوں کے لئے دعا کر تا ہو ں جو ان کی تعلیمات سے مجھ پر ایمان لا ئے ۔ 21 اے باپ ! میں دعا کرتا ہو ں کہ تمام لوگ جو مجھ پر ایمان لا ئے ایک ہو ں جس طرح میں تجھ میں ہوں اور میں دعا کرتا ہو ں کہ وہ بھی ہم میں متفق ہو جا ئیں ۔ تا کہ دنیا ایمان لا ئے کہ تو نے ہی مجھے بھیجا ہے ۔ 22 میں نے انہیں وہی جلال دیا ہے جسے تو نے مجھے دیا تھا۔ میں نے انہیں یہ جلا ل دیا تا کہ وہ ایک ہو سکیں جیسے تو اور میں ایک ہیں ۔ 23 میں ان میں ہوں اور تو مجھ میں ہے تا کہ وہ تمام با لکل ایک ہو جا ئیں اور دنیاجان لے کہ تو نے مجھے بھیجا ہے ۔اور تو نے ان سے ایسی محبت کی جس طرح مجھ سے ۔ 24 ، اے باپ! میں چا ہتا ہو ں کہ جن لوگوں کو تو نے مجھے دیا ہے وہ میرے ساتھ ہر جگہ رہیں جہاں میں رہتا ہو ں تا کہ وہ میرے جلا ل کو دیکھیں جو تو نے مجھے دیا ہے کیوں کہ تو دنیاکے وجود کے پہلے سے مجھے عزیز رکھتا ہے ۔ 25 اے اچھے باپ دنیا نے تجھے نہیں جانا لیکن میں تجھے جانتا ہو ں اور یہ لوگ جانتے ہیں کہ تو نے مجھے بھیجا ہے ۔ 26 میں نے انہیں بتا یا ہے کہ تو کیا ہے اور لگا تار بتا تا رہوں گا کہ جو محبت تجھ کو مجھ سے ہے وہ انہیں ہو اور میں ان میں رہوں ۔

John 18

1 یسوع دعا ختم کر کے اپنے شاگردں کے ساتھ وادی قدرون کے پار گئے جہا ں زیتون کا ایک باغ تھا ۔ وہ اور اس کے شاگرد اس میں گئے ۔ 2 یہوداہ اس جگہ کو جانتا تھا کیوں کہ یسوع اکثر اپنے شا گردوں کے ساتھ یہیں ملا کر تا تھا ۔ یہ وہ یہو داہ تھا جو یسوع کا مخا لف تھا ۔ 3 اور یہوداہ سپا ہیو ں کے دستہ کے ساتھ وہاں آیا یہوداہ اپنے ساتھ چند سردار کا ہنوں اور فریسیوں کے حفا ظتی دستوں کو لے آیا تھا جنکے پاس مشعل ،لا لٹین اور ہتھیار تھے ۔ 4 یسوع ان سب باتوں کو جو اس کے ساتھ ہو نے وا لی تھی جانتے تھے۔ یسوع باہر آئے اور پو چھے کسے دیکھنے کے لئے تم آئے ہو ؟ 5 ان آدمیوں نے جواب دیا ، یسوع نا صری ، یسوع نے کہا ، میں یسوع ہوں ( یہوداہ جو یسوع کا دشمن تھا ان کے ساتھ کھڑا تھا ) 6 جب یسوع نے کہا ، میں یسوع ہوں تب وہ آدمی پیچھے ہٹے اور زمین پر گر گئے ۔ 7 پھر یسوع نے کہا تم کس کو ڈھونڈ رہے ہو ۔ لو گوں نے کہا ، یسوع ناصری کو ۔ 8 یسوع نے کہا،میں تم سے سچ کہہ چکا ہوں کہ میں یسوع ہوں اگر تم مجھے ڈھونڈ رہے ہو تو ان دوسروں کو جانے دو ۔ 9 یہ اس نے اس لئے کہا کہ جو قول تو نے دیا وہ پورا ہو جن آدمیوں کو تو نے مجھے دیا میں نے کسی کو بھی نہ کھویا ۔ 10 شمعون پطرس کے پا س تلوار تھی اس نے نکا ل کر اعلیٰ کا ہن کے خادم پر وار کر کے اس کا داہنا کان اڑا دیا ( اس خا دم کا نام ملخس تھا )۔ 11 یسوع نے پطرس سے کہا ، تلوار کو نیام میں رکھ لے میں اس پیا لہ کو جو باپ نے دیا ہے کیوں نہ قبول کروں۔ 12 تب سپا ہیوں اور ان کے افسروں اور یہودیوں نے یسوع کو پکڑا اور باندھ دیا ۔ 13 اور اسے حناّ کے پاس لا ئے ۔ حناّ در اصل کائفا کا خسر تھا۔ کا ئفا ہی اس سال اعلیٰ کا ہن تھا ۔ 14 کا ئفا ہی وہ شخص تھا جس نے یہو دیوں سے کہا تھا سارے آدمیوں کے لئے ایک آدمی کا مر نا بہتر ہے ۔ 15 شمعون پطرس اور یسوع کے شاگردوں میں سے ایک شاگرد یسوع کے ساتھ گئے ۔یہ شاگرد اعلیٰ کا ہن سے واقف تھا اسلئے وہ یسوع کے ساتھ اعلیٰ کا ہن کے مکان کے آنگن میں گئے ۔ 16 لیکن پطرس دروازہ کے با ہر ہی رہا ۔ وہ شاگرد جو اعلیٰ کا ہن کو جانتا تھا واپس آیا اور اس لڑ کی سے بات کی جو دربان تھی اور وہ پطرس کو اندر لائی ۔ 17 دروازہ پر کھڑی لڑکی نے پطرس سے کہا کیا تم بھی اسکے شاگردوں میں سے ایک ہو ؟ پطرس نے کہا ، نہیں میں نہیں ہوں ۔ 18 سردی کی وجہ سے خادم اور پیا دے آگ دہکا رہے تھے اور اسکے ارد گرد کھڑے لوگ آگ تاپ رہے تھے اور پطرس بھی انہی کے ساتھ کھڑا ہو کر آگ تاپ رہا تھا ۔ 19 اعلیٰ کاہن نے یسوع سے اس کے شاگردوں کی اور تعلیم کی بابت پوچھا ۔ 20 یسوع نے جواب دیا ، میں نے ہمیشہ علانیہ طور پر لوگوں سے کہا اور میں نے ہیکل میں اور یہودی عبادت گاہ کے اندر بھی کہا ۔جہاں تمام یہودی جمع تھے ۔ میں نے کبھی کوئی بات خفیہ نہیں کی ۔ 21 پھر تم مجھ سے کیوں پوچھتے ہو ؟ ، ان سے پو چھو جنہوں نے میری تعلیمات کو سنا جو کچھ میں نے کہا وہ جانتے ہیں ؟ 22 جب یسوع نے ایسا کہا تو پیادوں میں ایک جو وہاں کھڑا تھا یسوع کے چہرے پر مارا اور کہا تو اعلٰی کا ہن کو اسطرح جواب دیتا ہے ؟ 23 یسوع نے کہا ،اگر میں نے غلط کہا تو جو کو ئی یہاں ہے وہ کہے کہ کیا غلط ہے اگر میں نے سچ کہا ہے تو پھر مجھے مارتے کیوں ہو ۔ 24 پھر حنّا نے یسوع کو کائفا اعلیٰ کاہن کے پاس بھیج دیا یسوع اس وقت بندھے ہوئے تھے ۔ 25 شمعون پطرس آ گ کے قریب کھڑا آ گ تاپ رہا تھا دوسرے آدمی نے پطرس سے کہا ، کیا تم اس آدمی کے شاگردوں میں سے ایک ہو ؟لیکن پطرس نے کہا ،نہیں میں نہیں ہوں ۔ 26 اعلیٰ کاہن کے خادموں میں سے ایک نے جو اسکا رشتہ دار تھا جس کا کا ن پطرس نے کا ٹا تھا کہا ، کیا میں نے تجھے اس کے ساتھ باغ میں نہیں دیکھا تھا ۔ 27 لیکن پطرس نے دوبارہ کہا ، نہیں میں اسکے ساتھ نہیں تھا ، اور اسی وقت مرغ نے بانگ دی ۔ 28 اس کے بعد یہودیوں نے یسوع کو کائفا کے مکان سے رومی گورنر کے محل کو لے گئے یہ صبح کا وقت تھا ۔ یہودی گور نر کے محل کے اندر نہیں گئے وہ اپنے آپ کو نا پاک نہ کر نا چاہتے تھے ۔ کیوں کہ وہ فسح کا کھا نا کھانا چاہتے تھے ۔ 29 تب پیلا طس نے باہر آکر ان سے کہا ، تم لوگ اس آدمی کے بارے میں کیا کہتے ہو ؟ ، اس نے کیا برائی کی ہے ؟ 30 یہودیوں نے جواب دیا ، یہ بڑا خراب آدمی ہے اسلئے ہم اسے تمہارے پاس لا ئے ہیں ۔ 31 پیلاطس نے یہودیوں سے کہا ، تم اسے لے جاؤ اور اپنی شریعت کے مطا بق اسکا فیصلہ کرو ؟یہودیوں نے جواب دیا ، لیکن تمہارا قانون ہمیں کسی کو مارنے کی اجازت نہیں دیتا ۔ 32 یہ اس لئے ہوا تا کہ یسوع کی بات پو ری ہو جو اس نے موت کے متعلق کہی تھی ۔ 33 پیلاطس واپس گور نر کے محل میں گیا اور یسوع کو بلا کر پو چھا ،کیا تو یہودیوں کا بادشاہ ہے ؟ 34 یسوع نے کہا ،کیا یہ سوال تمہارا ہے ؟ یا پھر دوسروں نے میرے بارے میں تجھ سے کہا ؟ 35 پیلاطس نے کہا ، میں یہودی نہیں ہوں! یہ تو تمہارے لوگ اور ان کے سردار کا ہن تھے جنہوں نے تمہیں میرے پاس لے آیا ۔ تم نے کیا برائی کی ہے ؟ 36 یسوع نے کہا ،میری بادشاہت اس دنیا کی نہیں اگر میری بادشاہت اس دنیا کی ہو تی تب میر ے خادم یہودیوں کے خلاف لڑے ہو تے تا کہ مجھے یہودیوں کے حوالے نہیں کیا جاتا ۔ لیکن میری بادشاہت کسی اور جگہ کی ہے ۔ 37 پیلاطس نے کہا ،تو پھر تم بادشاہ ہو! یسوع نے کہا، تمہارا خود کا کہنا ہے کہ میں بادشاہ ہوں ، یہ سچ ہے میں اسی لئے پیدا ہوا تھا اور اسی لئے دنیا میں آیا تاکہ سچائی کی گواہی دوں اور ہر وہ شخص جو سچ سے تعلق رکھتا ہے وہ میری آواز سنے۔، 38 پیلاطس نے کہا، سچائی کیا ہے؟ ، اور اتنا کہہ کر وہ باہر یہودیوں کے پاس دوبارہ گیا اور ان سے کہا ، میں اس کا کچھ جرم نہیں پا تا ہوں ۔ 39 مگر تمہارے رواج کے مطا بق فسح پر میں ایک قیدی کو رہا کرتا ہوں کیا تم چاہتے ہو کہ تمہارے لئے اس یہودیوں کے بادشاہ کو چھو ڑ دوں؟ 40 یہودی چّلا اٹھے اور کہا ، نہیں! اس کو نہیں برّبا کو چھو ڑ دو ( برّبا ایک ڈاکو تھا )

John 19

1 تب پیلاطس نے حکم دیا کہ یسوع کو لے جاکر کوڑے لگا ئے جا ئیں ۔ 2 سپاہیوں نے کانٹوں کا تاج بنایا اور اسکے سر پر پہنایا اور اس کو ارغوانی رنگ کے کپڑے پہنا ئے ۔ 3 اور اسکے قریب یکے بعد دیگر آکر اسکے چہرے پر طمانچے مارتے ہوئے کہتے ، اے یہودیوں کے بادشاہ! آداب ۔ 4 پیلاطس دوبارہ باہر آکر یہودیوں سے کہا ! دیکھو میں یسوع کو تمہارے پاس باہر لا رہا ہوں میں تمہیں بتا نا چاہتا ہوں کہ میں نے ایسی کو ئی چیز نہیں پائی جسکی بناء پر اسے مجرم قرار دوں ۔ 5 تب یسوع باہر آئے اس وقت وہ کانٹوں کا تاج پہنے ہوئے تھے اور ارغوانی لباس بدن پر تھا پیلاطس نے یہودیوں سے کہا ، یہ رہا وہ آدمی ۔ 6 سردار کاہن اور یہودی سپاہیوں نے یسوع کو دیکھا تو پکار اٹھے ، اس کو صلیب پر چڑھا دو ! صلیب پر چڑھا دو ! لیکن پیلاطس نے کہا ،تم ہی اس کو لے جاؤ اور صلیب پر چڑھا دو کیوں کہ میں اس کا کچھ بھی جرم نہیں پا تا ہوں ۔ 7 یہودیوں نے کہا ،ہم اہل شریعت ہیں اور اس شریعت کے مطا بق اسکو مر نا چاہئے کیوں کہ اس نے کہا وہ خدا کا بیٹا ہے ۔ 8 جب پیلاطس نے یہ سنا تو وہ مزید ڈر گیا اور ۔ 9 پیلاطس گور نر کے محل کے اندر واپس چلا گیا اور یسوع سے پو چھا ،تو کہاں کا ہے ؟ ، لیکن یسوع نے کو ئی جواب نہیں دیا ۔ 10 پیلاطس نے کہا ، تم مجھ سے کچھ کہنے سے انکار کر تے ہو ۔ یاد رکھو میں وہ اختیار رکھتا ہوں کہ تم کو چھوڑ دوں یا صلیب پر چڑھا کر ماردوں ۔ 11 یسوع نے کہا ،اگر خدا تمہیں یہ اختیار نہ دیتا تب تمہارا مجھ پر کچھ اختیار نہ ہو تا جسے خدا نے تمہیں دیا ہے ۔ اس لئے جس نے مجھے تیرے حوالے کیا اس کا گناہ زیادہ ہے بنسبت تیرے ۔ 12 اسکے بعد پیلاطس نے کوشش کی کہ اسے چھوڑ دے مگر یہودیوں نے چلا کر کہا ، جو آدمی اپنے آپکو بادشاہ کہے وہ قیصر کا مخالف ہے اگر تو اسے چھوڑے گا تو قیصر کا خیر خواہ نہیں ہے ۔ 13 پیلاطس سے یہودیوں نے جو کہا وہ سنا اور یسوع کو باہر اس جگہ پر لے آیا اور فیصلہ کر نے کی نشست پر بیٹھا ، اس جگہ کو سنگ چبوترہ (ارامی زبان میں گبّتھّا) کہتے ہیں ۔ 14 یہ وقت دو پہر کا تھا تقریباً چھٹا گھنٹہ تھا فسح کی تیاری کا دن تھا۔ پیلاطس نے یہودیوں سے کہا ، تمہارا بادشاہ یہاں ہے ۔ 15 یہودی چیخ رہے تھے لے جاؤ اسے ,لے جاؤ اسے ,اور صلیب پر چڑھا دو! ، پیلاطس نے یہودیوں سے پو چھا ،تم چاہتے ہو کہ میں تمہارے بادشاہ کو صلیب پر چڑھا دوں ؟ تب سردار کاہنوں نے کہا ،ہمارا بادشاہ صرف قیصر ہے!، 16 اس کے بعد پیلا طس نے یسوع کو انکے حوالے کیا کہ مصلوب کیا جائے ۔ 17 یسوع نے خود اپنی صلیب اٹھا ئی اور اس جگہ جو کھو پڑی کی جگہ کہلاتی تھی ، گئے ۔ (عبرانی زبان میں اس جگہ کوگولگتّا ، کہا جاتا ہے ) 18 گولگتّا کے مقام پر انہوں نے یسوع کو اور ساتھ دو اور آدمیوں کو صلیب پر چڑھا دیا ۔ دو آدمی یسوع کے دو طرف تھے اور یسوع ان دونوں کے درمیان میں تھے ۔ 19 پیلاطس نے ایک تختی نشان کے طور پر لکھی اور صلیب پر لگا دی جس پر لکھا تھا یسوع ناصری یہودیوں کا بادشاہ، ۔ 20 تختی ارامی ,لاطینی ,اور یونانی زبانوں میں لکھی ہوئی تھی ۔ جس کو بہت سے یہودیوں نے پڑھا کیوں کہ یہ جگہ جہاں انہوں نے یسوع کو مصلوب کیا وہ جگہ شہر کے قریب تھی۔ 21 سردار یہودی کاہنوں نے پیلاطس سے کہا ،اس کو یہودیوں کا بادشاہ نہ لکھو بلکہ ایسا لکھو اس شخص نے کہا تھا میں یہودیوں کا بادشاہ ہوں ۔ 22 پیلاطس نے کہا ، جو کچھ میں نے لکھا ہے اس کو تبدیل کر نا نہیں چاہتا۔ 23 جب سپاہیوں نے یسوع کو مصلوب کیا تو ان لوگوں نے انکے کپڑے لے لئے ان لوگوں نے کپڑوں کو چار حصوں میں تقسیم کیا ہر سپا ہی نے ایک ایک حصہ لیا ان لوگوں نے انکا کر تا بھی لے لیا یہ بغیر سلا ہوا اوپر سے نیچے تک بنا ہوا تھا۔ 24 سپاہیوں نے کہا اس کو نہ پھا ڑو بلکہ اس کے لئے قرعہ ڈالیں تا کہ معلوم ہو کہ یہ کس کے حصہ میں آیا ہے۔ یہ اس لئے ہوا تا کہ صحیفے میں جو لکھا ہوا ہے وہ پو را ہو سکے۔ جو اسطرح سے ہے: 25 یسوع کی ماں صلیب کے پاس کھڑی تھی اور اسکی ماں کی بہن کلوپاس کی بیوی مریم اور مریم مگدلینی کے ساتھ کھڑی تھی۔ 26 یسوع نے اپنی ماں اور شاگرد جس کو وہ عزیز رکھتے تھے دیکھے اور اپنی ماں سے کہا، اے عورت تیرا بیٹا یہاں ہے اور یسوع نے شاگرد سے کہا، 27 یہاں ، تمہاری ماں ہے، اسکے بعد سے شاگرد نے یسوع کی ماں کو اپنے ہی گھر میں رہنے دیا ۔ 28 اس کے بعد یسوع نے جا ن لیا کہ سب کچھ ہو چکا اور صحیفہ کا لکھا ہوا پو را ہوا تو اس نے کہا، میں پیا سا ہوں۔، 29 وہا ں پر سر کہ سے بھرا ایک مر تبان تھا چنانچہ سپا ہیوں نے اسپنج کو سرکہ میں بھگو کر اسے زوفے کی شا خ پر رکھ کر اس کو دیا ۔ یسوع نے اسے منھ سے لگا یا۔ 30 جب سر کہ یسوع نے پیا تو کہا ، سب کچھ تمام ہوا ، اور گردن ایک طرف جھکا دی اور اپنی جان دیدی۔ 31 یہ دن تیا ری کا دن تھا ۔ اور دوسرے دن خاص سبت کا دن تھا یہودی نہیں چا ہتے تھے کہ سبت کے دن اس کا جسم صلیب پر ہی رہے اس لئے انہوں نے پیلا طس سے کہا کہ اس کی ٹانگیں توڑ دی جا ئیں اورلاشیں اتا ری جا ئیں۔ 32 چنانچہ سپا ہیوں نے آ کر پہلا آدمی جو مصلوب ہوا تھا اس کی ٹانگیں توڑ دیں اور دوسرے آدمی کی بھی ٹانگیں توڑ دیں جو یسوع کے ساتھ تھا۔ 33 لیکن جب سپا ہی نے یسوع کے قریب آکر دیکھا کہ وہ مر چکا ہے تو انہوں نے اس کی ٹانگیں نہیں تو ڑی ۔ 34 لیکن ایک سپا ہی نے اپنے بھا لے سے اس کے بازو کو چھید ڈالا اور اس سے ایک دم خون اور پانی نکلا ۔ 35 جس نے یہ دیکھا اس نے گواہی دی اور وہ گواہی سچی ہے وہ سچ کہتا ہے تا کہ تم بھی ا یمان لاؤ ۔ 36 یہ تمام واقعات صحیفے کے پورے ہونے کے لئے ہوئے ، اس کی کوئی ہڈی نہ تو ڑی جا ئے گی ۔ 37 لیکن ایک دوسرے صحیفے کے مطا بق لوگ، اس کو دیکھیں گے جس نے بر چھی ما را۔ 38 ان واقعات کے بعد ایک شخص یوسف نامی جو آرمینہ کا رہنے والا تھا اور یسوع کا شاگرد تھا پیلا طس سے یسوع کی لاش لے جا نے کی اجازت چا ہی ۔یوسف یسوع کا خفیہ شا گرد تھا ۔ کیوں کہ وہ یہودیوں سے ڈرتا تھا پیلا طس نے اجا زت دے دی۔ تب یوسف آکر یسو ع کی لاش لے گیا ۔ 39 نیکو دیمس بھی آیا۔ نیکو دیمس وہ شخص تھا جو یسوع سے ملنے رات کو آیا تھا نیکو دیمس تقریباً ایک سو پا ؤنڈ مصا لحے لے آیا جو مرّ اور عود سے ملے ہو ئے تھے۔ 40 ان دونوں نے یسوع کی لا ش کو لے لیا اور لاش کو سوتی کپڑے میں خوشبو کے ساتھ کفنایا جیسا کہ یہودیوں کے یہاں دفن کا طریقہ ہے۔ 41 جس سجگہ یسوع کو صلیب ہر چڑھایا گیا وہا ں ایک باغ تھا اس باغ میں ایک نئی قبر تھی جس میں اب تک کسی کو نہیں دفن کیا گیاتھا۔ 42 ان آدمیوں نے یسوع کو اس قبر میں رکھا کیوں کہ وہ قریب تھی اور یہودیوں نے اپنے سبت کے دن کی تیاری شروع کر دی ۔

John 20

1 ہفتہ کا پہلا دن مریم مگد لینی قبر پر آئی ابھی تا ریکی تھی دیکھا کہ قبر کا پتھر ہٹا ہوا ہے ۔ 2 وہ دوڑ کر شمعون پطرس اور دوسرے شاگردوں کے پاس گئی ۔(جو یسوع سے محبت کرتے تھے ) مریم نے کہا ، انہوں نے خدا وند کو قبر سے نکا ل لیا ہے پتہ نہیں انہیں کہاں رکھا گیا ہے ۔ 3 پھر پطرس اور شاگرد قبر کی طرف گئے ۔ 4 وہ دونوں دوڑ رہے تھے لیکن شاگرد پطرس سے زیادہ تیز دوڑا اور سب سے پہلے قبر پر پہونچا ۔ 5 شاگرد نے قبر میں دیکھا کہ سوتی کپڑے کے ٹکڑے پڑے ہو ئے تھے لیکن وہ اندر نہیں گیا ۔ 6 شمعون پطرس ان کے پیچھے ہی پہونچا اس نے قبر میں جا کر دیکھا کہ سوتی کپڑے کے ٹکڑے پڑے تھے ۔ 7 اس نے یہ بھی دیکھا جو رومال یسوع کے سر پر لپیٹا تھا اس کو لپیٹ کر ان ٹکڑوں سے علٰیحدہ کچھ دور پڑا تھا۔ 8 تب دوسرا شاگرد اندر آیا یہ وہ شاگرد تھا جو قبر پر پہلے پہونچا تھا جو کچھ اس نے دیکھا اور یقین کیا ۔ 9 کیوں کہ وہ اب تک صحیفوں کو نہ جانتے تھے جس کے مطا بق مسیح کو مردوں میں سے زندہ ہو ناتھا۔ 10 پس وہ شاگرد واپس گھر چلے گئے۔ 11 لیکن مریم قبر کے با ہر کھڑی رو تی رہی اور روتیے ہوئے اس نے قبر میں جھانک کر دیکھا۔ 12 مریم نے دیکھا دو فرشتے جو سفید لباس میں ملبوس وہاں بیٹھے تھے جہاں یسوع کی لا ش کو رکھا گیا تھا ایک فرشتہ یسوع کے سرہا نے بیٹھا تھا اور دوسرا فرشتہ یسوع کے پاؤں کی طرف بیٹھا تھا ۔ 13 فرشتوں نے مریم سے پوچھا ،اے عورت تم کیوں رورہی ہو ؟مریم نے جواب دیا ، کچھ لوگ میرے خداوند کی لاش لے گئے ہیں میں نہیں جانتی ان لوگوں نے اسے کہاں رکھا ہے ۔ 14 جب مریم نے یہ کہہ کر رخ پھیرا تو دیکھا کہ یسوع کھڑا ہے لیکن وہ نہیں سمجھی کہ وہ یسوع ہے۔ 15 یسوع نے اس سے پو چھا ، اے عورت ! تو کیوں رو رہی ہے اور کس کو ڈھونڈ رہی ہے؟ 16 یسوع نے اس سے کہا ،اے مریم ! اور مریم نے یسوع کی جانب مڑکر عبرانی زبان میں کہا ، ربوّنی، (جسکے معنٰی استاد کے ہیں ) 17 یسوع نے اس کو کہا ،مجھے مت چھو نا کیوں کہ میں ابھی تک اپنے باپ کے پاس اوپر نہیں گیا لیکن میرے بھائیوں (شاگردوں ) کے پاس جا کر کہو کہ میں اپنے اور تمہارے باپ کے پاس اوپر جا رہا ہوں ۔ میں اوپر اپنے اور تمہا رے خدا کے پاس جا رہا ہوں۔ 18 مریم مگدلینی نے آکر شاگردوں سے کہا ، میں نے خدا وند کو دیکھا اور اس نے مجھ سے یہ باتیں کہیں ۔ 19 ہفتہ کا پہلا دن تھا اسی دن شام میں سب شاگرد جمع تھے ۔ دروازوں کو یہودیوں کے ڈر سے بند رکھا تھا ۔ تب یسوع آکر ان کے درمیان کھڑا ہوا ۔ 20 اور کہا تم پر سلامتی ہو ، یہ کہہ کر اس نے شاگردوں کو اپنا ہاتھ اور بازو دکھا یا پس شاگردوں نے حداوند کو دیکھا اور بہت خوش ہو ئے ۔ 21 یسوع نے دوبارہ کہا ،تم پر سلامتی ہو باپ نے مجھے یہاں بھیجا ہے اسی طرح اب میں تم سب کو بھیجتا ہوں ۔ 22 یسوع نے ان پر پھو نکا اور کہا روح مقدس لو ۔ 23 جن لوگوں کا گناہ تم معاف کرو انکا گناہ معاف اور جنہیں معاف نہ کرو ان کا گناہ معاف نہ ہو گا ۔ 24 تھو ما جسے توام بھی کہتے ہیں ۔ یسوع کے آنے کے وقت دوسرے شاگردوں کے ساتھ نہ تھا ۔ تھو ما ان بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا ۔ 25 دوسرے شاگردوں نے تھو ما سے کہا ، ہم نے خدا وند کو دیکھا تب تھو ما نے کہا ، میں جب تک اسکے ہا تھوں میں کیلوں کے نشان نہ دیکھوں اور ان سورا خو ں میں اپنے ہا تھ نہ ڈالوں اور جب تک میں اپنا ہاتھ اسکے بازو پر نہ رکھوں میں یقین نہیں کر تا ۔ 26 ایک ہفتہ بعد دوبارہ شاگرد گھر میں جمع تھے اور تھو ما بھی انکے ساتھ تھا اس وقت دروازہ بند تھا ۔ یسوع وہاں آکر انکے درمیان کھڑے ہو گئے یسوع نے کہا ، سلامتی ہو تم پر۔ 27 تب یسوع نے تھو ما سے کہا ، اپنی انگلی یہاں رکھو اور اپنے ہاتھ میرے بازو میں رکھو اور مزید شک میں نہ پڑو اور اعتقاد رکھو۔ 28 تھو ما نے یسوع سے کہا ، اے میرے خدا وند اے میرے خدا ۔ 29 یسوع نے اس سے کہا تم نے مجھے دیکھا اور ایمان لا ئے لیکن جن لوگوں نے مجھے بغیر دیکھے ایمان لا ئے وہ قابل مبارک باد ہیں ۔ 30 یسوع نے اور کئی معجزے دکھا ئے جو اسکے شاگردوں نے دیکھا وہ تمام معجزے اس کتاب میں نہیں لکھے گئے ۔ 31 لیکن یہ اس لئے لکھے گئے کہ تم ایمان لا ؤ کہ یسوع ہی مسیح ہے جو خدا کا بیٹا ہے تا کہ اس طرح ایمان لاکر تم اسکے نام سے زندگی پا ؤ ۔

John 21

1 اس کے بعد یسوع نے پھر اپنے آپ کو تبر یاس کی جھیل کے پاس اپنے شاگردوں پر ظا ہر کیا وہ اس طرح کیا ۔ 2 چند شاگرد وہا ں جمع تھے جن میں شمعون پطرس، تو ما ،نتن ایل،جو قانا گلیل کا تھا اور زبدی کے دو بیٹے اور دوسرے دو شاگردتھے ۔ 3 شمعون پطرس نے کہا ،میں مچھلی کے شکا ر پر جا رہا ہوں دوسروں نے کہا ، ہم بھی تمہا رے ساتھ چلیں گے پھر سب ملکر کشتی پر سوار ہوئے ۔ اس رات انہوں نے کچھ بھی شکار نہ کیا ۔ 4 صبح یسوع کنا رے پر آکر کھڑے ہو گئے مگر شاگردوں نے پہچا نا نہیں کہ یہ یسوع ہے ۔ 5 تب یسوع نے شاگردوں سے کہا ، دوستو کیا تم نے مچھلی کا شکا ر کیا؟ شاگردوں نے جواب دیا ، نہیں 6 یسوع نے کہا ، اپنے جال کشتی کے دائیں جانب پھینکو اس طرف تمہیں مچھلیاں ملیں گی چنانچہ شاگردوں نے ویسا ہی کیا پھر شاگردوں نے جال میں اتنی مچھلیا ں پائیں کہ اس جال کو کھینچ نہ سکے ۔ 7 تب اس شاگرد نے جو یسوع کو عزیز تھا پطرس سے کہا ، یہ تو خداوند ہے اور پطرس نے اس سے یہ کہتے ہو ئے سن کر کہ ، وہ آدمی خدا وند ہے اپنا کرتا کمر سے باندھ کر (پطرس کام کر نے کے لئے اپنے کپڑے اتار چکے تھے ) پانی میں کود پڑا 8 دوسرے شاگرد کشتی میں سوار مچھلیوں کا جال کھینچتے ہو ئے آئے کیوں کہ وہ کنارے سے زیادہ دور نہ تھے صرف لگ بھگ سو گز کی دوری پر تھے ۔ 9 جب شاگرد کشتی سے باہر آئے تو انہوں نے کوئلوں کی آ گ دیکھی جس پر مچھلی اور روٹی رکھی ہو ئی تھی ۔ 10 تب یسوع نے کہا ،کچھ مچھلیاں جو تم ابھی پکڑے ہو لے آؤ ۔ 11 شمعون پطرس کشتی میں جاکر مچھلیوں کے جال کو کنارے پر لے آیا جو بہت سی بڑی مچھلیوں سے بھرا ہوا تھا جس میں تقریباً ۱۵۳ مچھلیاں تھیں اس کے با وجود وہ نہ پھٹا ۔ 12 یسوع نے ان سے کہا ، آؤ کھا نا کھا ؤ لیکن کو ئی بھی شاگرد نہ پو چھ سکا کہ وہ کون ہے ؟ وہ جان گئے کہ وہ خداوند ہے ۔ 13 یسوع نے آکر انہیں روٹی اور مچھلی دی ۔ 14 یہ تیسرا موقع تھا جب یسوع مر کر جی اٹھنے کے بعد اپنے شاگردوں کے سامنے ظا ہر ہوا ۔ 15 جب وہ کھا نا کھا چکے تو یسوع نے شمعون پطرس سے کہا ، اے یو حناّ کے بیٹے شمعون ! کیا تو ان لوگوں سے زیا دہ مجھ سے محبت کر تا ہے ؟پطرس نے جواب دیا ، ہاں! اے خداوند تم جانتے ہو کہ آپ مجھے کتنے عزیز ہیں ۔ تب یسوع نے پطرس سے کہا ، میرے میمنوں کی دیکھ بھال کر ۔ 16 دوبارہ یسوع نے پطرس سے کہا ، اے یو حناّ کے بیٹے شمعون ! کیا تم مجھے عزیز رکھتے ہو ؟ پطرس نے جواب دیا ہاں اے خدا وند تم جانتے کہ میں تمہیں عزیز رکھتا ہوں ۔ تب یسوع نے پھر پطرس سے کہا ، میرے بھیڑوں کی نگہبا نی کر۔ 17 تیسری مرتبہ یسوع نے پطرس سے پوچھا ، اے یوحناّ کے بیٹے شمعون ! کیا تم مجھے عزیز رکھتے ہو ؟ ، پطرس بہت رنجیدہ ہوا کیو ں کہ یسوع نے تین بار یہ پوچھا ، کیا تم مجھے عزیز رکھتے ہو ؟ ، پطرس نے کہا ،اے خدا وندتم ہر بات جانتے ہو تم یہ بھی جاتے ہو کہ میں تمہیں عزیزرکھتا ہو ں۔ یسوع نے پطرس سے کہا ، تو میری بھیڑوں کی نگہبانی کر ۔ 18 میں تم سے سچ کہتا ہو ں جب تم جوان تھے اپنی کمر کس کر جہاں چاہتے جاتے تھے مگر جب تو بوڑھا ہو گا تو دوسرا آدمی تیری کمر کسے گا اور جہا ں تو نہ جا سکے گا وہا ں لے جائے گا ۔ 19 یسوع نے ان باتو ں کے ذریعہ بتایا کہ پطرس کی کس قسم کی موت سے خدا کا جلا ل ظاہر ہوگا ، اتنا کہہ کر اس نے کہا ،میرے پیچھے آ۔ 20 پطرس نے پلٹ کر اس شاگرد کو پیچھے آتا ہوا دیکھا جس کو یسوع عزیز رکھتے تھے اور اس نے شام کے کھانے کے وقت اس کے سینہ پر سر رکھ کر پوچھا تھا! خداوند آپ کا مخا لف کون ہوگا ؟ 21 جب پطرس نے دیکھا کہ وہ شاگرد پیچھے ہے تب یسوع سے پوچھا ، خداوند اس کا کیا حال ہوگا ؟ 22 یسوع نے جواب دیا ، ہو سکتا ہے میں آنے تک اسے رہنے دو ں لیکن تجھے اس سے کیا تو میرے پیچھے آ ۔ 23 پس دوسرے بھا ئیوں میں یہ بات مشہور ہو گئی کہ یہ شاگرد جسے یسوع عزیز رکھتا ہے نہیں مریگا ۔ لیکن یسوع نے ایسا نہیں کہا کہ وہ نہیں مریگا اس نے صرف یہی کہا ، ہو سکتا ہے میرے آنے تک اسے رہنے دوں لیکن تجھے اس سے کیا ۔ 24 یہ وہی شاگرد ہے جو ان باتوں کو کہتا ہے اور جس نے اسکو لکھا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ اسکا کہنا سّچا ہے۔ 25 اور کئی کام ہیں جو یسوع نے کئے اور میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہر بات کو لکھا جائے تو ساری دنیا بھی ان ساری کتابوں کے لئے جسے لکھی جا ئے نا کا فی ہو گی۔

Acts 1

1 اَے تھُِیفِلُس ۔ مَیں نے پہلا رسالہ اُن سب باتوں کے بیان میں تصنِیف کِیا جو یِسُوع شُرُوع میں کرتا اور سِکھاتا رہا۔ 2 اُس دِن تک جِس میں وہ اُن رَسُولوں کو جِنہِیں اُس نے چُنا تھا رُوح اُلقدس کے وسِیلہ سے حُکم دے کر اُوپر اُٹھایا گیا۔ 3 اُس نے دُکھ سہنے کے بعد بہُت سے ثبُوتوں سے اپنے آپ کو اُن پر زِندہ ظاہِر بھی کِیا۔ چُنانچہ وہ چالِیس دِن تک اُنہِیں نظر آتا اور خُدا کی بادشاہی کی باتیں کہتا رہا۔ 4 اور اُن سے مِل کر اُن کو حُکم دِیا کہ یروشلِیم سے باہِر نہ جاؤ بلکہ باپ کے اُس وعدہ کے پُورا ہونے کے مُنتظِر رہو جِس کا ذِکر تُم مُجھ سے سُن چُکے ہو۔ کِیُونکہ یُوحنّا نے تو پانی سے بپتِسمہ دِیا مگر تُم تھوڑے دِنوں کے بعد رُوح اُلقدس سے بپتِسمہ پاو گے۔ 5 پَس اُنہوں نے جمع ہوکر اُس سے یہ پُوچھا کہ اَے خُداوند ۔ کیا تُو اِسی وقت اِسرائِیل کو بادشاہی پِھر عطا کرے گا ؟ ۔ 6 7 اُس نے اُن سے کہا اُن وقتوں اور مِیعادوں کا جاننا جِنہِیں باپ نے اپنے ہی اِختیّار میں رکھّا ہے تمُہارا کام نہِیں ۔ 8 لیکِن جب رُوح اُلقدس تُم پر نازِل ہوگا تو تُم قُوّت پاو گے اور یروشلِیم اور تمام یہوُدیہ اور سامریہ میں بلکہ زمِین کی اِنتہا تک میرے گواہ ہوگے ۔ 9 یہ کہہ کر وہ اُن کے دیکھتے دیکھتے اُوپر اُٹھالِیا گیا اور بدلی نے اُسے اُن کی نظروں سے چِھپالِیا ۔ 10 اور اُس کے جاتے وقت جب وہ آسمان کی طرف غَور سے دیکھ رہے تھے تو دیکھو دو مرد سفید پوشاک پہنے اُن کے پاس آکھڑے ہُوئے ۔ 11 اور کہنے لگے اَے گلیلی مردو ۔ تُم کِیُوں کھڑے آسمان کی طرف دیکھتے ہو؟ یہی یِسُوع جو تُمہارے پاس سے آسمان پر اُٹھایا گیا ہے اِسی طرح پِھر آئے گا جِس طرح تُم نے اُسے آسمان پر جاتے دیکھا ہے ۔ 12 تب وہ اُس پہاڑ سے جو زَتُیون کا کہلاتا ہے اور یروشلِیم کے نزدِیک سَبت کی منزل کے فاصِلہ پر ہے یروشلِیم کو پِھرے ۔ 13 اور جب اُس میں داخِل ہُوئے تو اُس بالاخانہ پر چڑھے جِس میں وہ یعنی پطرس اور یُوحنّا اور یعُقوب اور اِندریاس اور فِلپُّس اور توما اور برتلمائی اور متّی اور حلفئی کا بَیٹا یعُقوب اور شمعُون زیلوتیس اور یعُقوب کا بَیٹا یہُوداہ رہت تھے ۔ 14 یہ سب کے سب چند عَورتوں اور یِسُوع کی ماں مریم اور اُس کے بھائِیوں کے ساتھ ایک دِل ہوکر دُعا میں مشغول رہے ۔ 15 اور اُنہی دِنوں پطرس بھائِیوں میں جو تخِمینا ایک سَوبیس شَخصوں کی جماعت تھی کھڑا ہوکر کہنے لگا ۔ 16 اَے بھائِیو اُس نوِشتہ کا پُورا ہونا ضرُور تھا جو رُوح اُلقدس نے داؤد کی زبانی اُس یہُوداہ کے حق میں پہلے سے کہا تھا جو یِسُوع کے پکڑنے والوں کا رہنما ہُؤا ۔ 17 کِیُونکہ وہ ہم میں شُمار کِیا گیا اور اُس نے اِس خِدمت کا حِصّہ پایا ۔ 18 اُس نے بدکاری کی کمائی سے ایک کھیت حاصِل کِیا اور سر کے بل گِرا اور اُساکا پیٹ پھٹ گیا اور اُس کی سب انتڑیاں نِکل پڑیں ۔ 19 اور یہ یروشلِیم کے سب رہنے والوں کو معلُوم ہُؤا ۔ یہاں تک کہ اُس کھیت کا نام اُن کی زبان میں ہَقَل دما پڑگیا یعنی خُون کا کھیت ۔ 20 کِیُونکہ زبُور میں لِکھا ہے کہ اُس کا گھر اُجڑ جائے اور اُس میں کوئی بسنے والا نہ رہے اور اُس کا عُہدہ دوُسرا لے لے ۔ 21 پَس جتنے عرصہ تک خُداوند یِسُوع ہمارے ساتھ آتا رہا یعنی یُوحنّا کے بپتِسمہ سے لے کر خُداوند کے ہمارے پاس سے اُٹھائے جانے تک جو برابر ہمارے ساتھ رہے ۔ 22 چاہئے کہ اُن میں سے ایک مرد ہمارے ساتھ اُس کے جی اُٹھنے کا گواہ بنے ۔ 23 پِھر اُنہوں نے دو کو پیش کِیا ۔ ایک یُوسُف کو جو برسّبا کہلاتا اور جِس کا لقب یُوسُتس ہے ۔ دوُسرا متیّاہ کو ۔ 24 اور یہ کہہ کر دُعا کی کہ اَے خُداوند ۔ تُو جو سب کے دِلوں کی جانتا ہے۔ یہ ظاہِر کرکہ اِن دونوں میں سے تُونے کِس کو چُنا ہے ۔ 25 کہ وہ اِس خِدمت اور رسالت کی جگہ لے جِسے یہُوداہ چھوڑ کر اپنی جگہ گیا ۔ 26 پِھر اُنہوں نے اُن کے بارے میں قُرعہ ڈالا اور قُرعہ متیّاہ کے نام کا نِکلا ۔ پَس وہ اُن گیارہ رَسُولوں کے ساتھ شمار ہُؤا ۔

Acts 2

1 جب عِید پنتِکسُت کا دِن آیا تو وہ سب ایک جگہ جمع تھے ۔ 2 کہ یکایک آسمان سے اَیسی آواز آئی جَیسے زور کی آندھی کا سنّاٹا ہوتا ہے اور اُس سے سارا گھر جہاں وہ بَیٹھے تھے گُونج گیا ۔ 3 اور اُنہِیں آگ کے شُعلہ کی سی پھٹتی ہُوئی زبانیں دِکھائی دِیں اور اُن میں سے ہر ایک پر آٹھہِریں ۔ 4 اور وہ سب رُوحُ اُلقدس سے بھر گئے اور غَیر زبانیں بولنے لگے جِس طرح رُوح نے اُنہِیں بولنے کی طاقت بخشی ۔ 5 اور ہر قَوم میں سے جو آسمان کے تَلے ہے خُدا ترس یہُودی یروشلِیم میں رہتے تھے ۔ 6 جب یہ آواز آئی تو بِھیڑ لگے گئی اور لوگ دَنگ ہوگئے کِیُونکہ ہر ایک کو یہی سُنائی دیتا تھا کہ یہ میری ہی بولی بول رہے ہیں ۔ 7 اور سب حَیران اور متعّجِب ہوکر کہنے لگے دیکھو ۔ یہ بولنے والے کیا سب گیلی نہِیں؟ ۔ 8 پِھر کیونکر ہم میں سے ہر ایک اپنے اپنے وطن کی بولی سُنتا ہے؟ ۔ 9 حالانکہ ہم پارتھی اور مادی اور عیلامی اور مسوپتامِیہ اور یہُودیہ اور کَُپّرُکیہ اور پُنطسُ اور آسِیہ ۔ 10 اور فرُوگیہ اور پمفِیلیہ اور مِصر اور لِبوآ کے عِلاقہ کے رہنے والے ہیں جو کرینے کی طرف ہے اور رُومی مُسافِر خواہ یہُودی خواہ اُن کے مُرید اور کریتی اور عرب ہیں ۔ 11 مگر اپنی اپنی زبان میں اُن سے خُدا کے بڑے بڑے کاموں کا بیان سُنتے ہیں ۔ 12 اور سب حَیران ہُوئے اور گھبرا کر ایک دُوسرے سے کہنے لگے کہ یہ کیا ہُؤا چاہتا ہے؟ ۔ 13 اور بعض نے ٹھٹھاکر کے کہا کہ یہ تو تازہ مَے کے نشہ میں ہیں ۔ 14 لیکِن پطرس اُن گیارہ کے ساتھ کھڑا ہُؤا اور اپنی آواز بُلند کر کے لوگوں سے کہا کہ اَے یہُودیو اور اَے یروشلِیم کے سب رہنے والو ۔ یہ جان لو اور کان لگا کر میری باتیں سُنو ۔ 15 کہ جَیسا تُم سَمَجھتے ہو یہ نشہ میں نہِیں کِیُونکہ ابھی توپہر ہی دِن چڑھا ہے ۔ 16 بلکہ یہ وہ بات ہے جو یوئیل نبی کی معرفت کہی گئی ہے کہ ۔ 17 خُدا فرماتا ہے کہ آخِری دِنوں میں اَیسا ہوگا کہ مَیں اپنے رُوح میں سے ہر بشر پر ڈالُوں گا اور تُمہارے بَیٹے اور تُمہاری بیٹیاں نبُوّت کریں گی اور تُمہارے جوان رویا اور تُمہارے بُڈھے خواب دیکھیں گے ۔ 18 بلکہ مَیں اپنے بندوں اور اپنی بندِیوں پر بھی اُن دِنوں میں اپنے رُوح میں سے ڈالُوں گا اور وہ نبُوّت کریں گی ۔ 19 اور مَیں اُوپر آسمان پر عجِیب کام اور نیچِے زمِین پر نِشانیاں یعنی خُون اور آگ اور دُھوئیں کا بادل دِکھاؤُں گا ۔ 20 سُورج تارِیک اور چاند خُون ہوجائے گا۔ پیشتر اِس سے کہ خُداوند کا عِظیم اور جلیل دِن آئے ۔ 21 اور یُوں ہوگا کہ جو کوئی خُداوند کا نام لے گا نِجات پائے گا ۔ 22 اَے اِسرئیلیو۔ یہ باتیں سُنو کہ یُِسوع ناصری ایک شَخص تھا جِس کا خُدا کی طرف سے ہونا تُم پر اُن مُعجزوں اور عجِیب کاموں اور نِشانوں سے ثابِت ہُؤا جو خُدا نے اُس کی معرفت تُم میں دِکھائے چُنانچہ تُم آپ ہی جانتے ہو ۔ 23 جب وہ خُدا کے مُقررّہ اِنتظام اور عِلِم سِابق کے مُوافِق پکڑوایا گیا تو تُم نے بے شرع لوگوں کے ساتھ سے اُسے مصلُوب کروا کر مار ڈالا ۔ 24 لیکِن خُدا نے مَوت کے بندکھول کر اُسے جِلایا کِیُونکہ مُمکن نہ تھا کہ وہ اُس کے قبضہ میں رہتا ۔ 25 کِیُونکہ داؤد اُس کے حق میں کہتا ہے کہ مَیں خُداوند کو ہمیشہ اپنے سامنے دیکھتا رہا۔ کِیُونکہ وہ میری دہنی طرف ہے تاکہ مُجھے جُنبِش نہ ہو ۔ 26 اِسی سبب سے میرا دِل خُوش ہُؤا اور میری زبان شاد بلکہ میرا جِسم بھی اُمِید میں بسا رہے گا ۔ 27 اِس لِئے کہ تُو میری جان کو عالَمِ ارواح میں نہ چھوڑیگا اور نہ اپنے مُقدّس کے سڑنے کی نَوبت پُہنچنے دے گا ۔ 28 تُو نے مُجھے زِندگی کی راہیں بتائِیں۔ تُو مُجھے اپنے دِیدار کے باعِث خُوشی سے بھردے گا ۔ 29 اَے بھائِیو۔ مَیں قَوم کے بُزُرگ داؤد کے حق مَیں تُم سے دِلیری کے ساتھ کہہ سکتا ہُوں کہ وہ مُوا اور دفن بھی ہُؤا اور اُس کی قَبر آج تک ہم مَیں مَوجُود ہے ۔ 30 پَس نبی ہو کر اور یہ جان کر کہ خُدا نے مُجھ سے قَسم کھائی ہے کہ تیری نسل سے ایک شخس کو تیرے تخت پر بِٹھاؤُں گا ۔ 31 اُس نے پیشیِنگوئی کے طَور پر مسِیح کے جی اُٹھنے کا ذِکر کِیا کہ نہ وہ عالَمِ ارواح میں چھوڑا گیا نہ اُس کے جِسم کے سڑنے کی نَوبت پہُنچی ۔ 32 اِسی یُِسوع کو خُدا نے جِلایا جِس کے ہم گواہ ہیں ۔ 33 پَس خُدا کے دہنے ہاتھ سے سر بُلند ہوکر اور باپ سے وہ رُوح اُلقدس حاصِل کر کے جِس کا وعدہ کِیا گیا تھا اُس نے یہ نازِل کِیا جو تُم سیکھتے اور سُنتے ہو ۔ 34 کِیُونکہ داؤد تو آسمان پر نہِیں چڑھا لیکِن وہ خُود کہتا ہے کہ میری دہنی طرف بَیٹھ ۔ 35 جب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں تَلے کی چَوکی نہ کردُوں ۔ 36 پَس اِسرائیل کا سارا گھرانا یقِین جان لے کہ خُدا نے اُسی یُِسوع کو جِسے تُم نے مصلُوب کِیا خُداوند بھی کِیا اور مسِیح بھی ۔ 37 جب اُنہوں نے یہ سُنا تو اُن کے دِلوں پر چوٹ لگی اور پطرس اور باقی رَسُولوں سے کہا کہ اَے بھائِیو۔ ہم کیا کریں؟ ۔ 38 پطرس نے اُن سے کہا کے تُوبہ کرو اور تُم میں سے ہر ایک گُناہوں کی مُعافی کے لئِے یِسُوع مسِیح کے نام پر بپتِسمہ لے تو تُم رُوحُ القدُس اِنعام میں پاو گے ۔ 39 اِسلئِے کہ یہ وعدہ تُم اور تُمہاری اولاد اور اُن سب دُور کے لوگوں سے بھی ہے جِن کو خُداوند ہمارا خُدا اپنے پاس بلائے گا ۔ 40 اور اُس نے اَور بہُت سی باتیں جتا جتا کر اُنہِیں یہ نصِیحت کی کہ اپنے آپ کو اِس ٹیڑھی قَوم سے بَچاو ۔ 41 پَس جِن لوگوں نے اُس کا کلام قُبُول کِیا اُنہوں نے بپتِسمہ لِیا اور اُسی روز تین ہزار آدمِیوں کے قرِیب اُن میں مِل گئے ۔ 42 اور یہ رَسُولوں سے تعلِیم پانے اور رِفاقت رکھنے میں اور روٹی توڑ نے اور دُعا کرنے میں مشغُول رہے ۔ 43 اور ہر شَخص پر خَوف چھاگیا اور بہُت سے عجِیب کام اور نِشان رَسُولوں کے ذِریعہ سے ظاہِر ہوتے تھے ۔ 44 اور جو اِیمان لائے تھے وہ سب ایک جگہ رہتے تھے اور سب چِیزوں میں شِریک تھے ۔ 45 اور اپنا مال واسباب بیچ بیچ کر ہر ایک کی ضرُورت کے مُوافِق سب کو بانٹ دِیا کرتے تھے ۔ 46 اور ہر روز ایک دِل ہو کر ہَیکل میں جمع ہُؤا کرتے اور گھروں میں روٹی توڑ کر خُوشی اور سادہ دِلی سے کھانا کھایا کرتے تھے ۔ 47 اور خُدا کی حمد کرتے اور سب لوگوں کو عِزیز تھے اور جو نِجات پاتے تھے اُن کو خُداوند ہر روز اُن میں مِلا دیتا تھا ۔

Acts 3

1 طرس اور یُوحنّا دُعا کے وقت یعنی تِیسرے پہر ہَیکل کو جارہے تھے ۔ 2 اور لوگ ایک جنم کے لنگڑے کو لارہے تھے جِس کو ہر روز ہَیکل کے اُس دروازہ پر بِٹھا دیتے تھے جو خُوبصُورت کہلاتا ہے تاکہ ہَیکل میں جانے والوں سے بِھیک مانگے ۔ 3 جب اُس نے پطرس اور یُوحنّا کو ہَیکل میں جاتے دیکھا تو اُن سے بِھیک مانگی ۔ 4 پطرس ا اور یُوحنّا نے اُس پر غَور سے نظر کی اور پطرس نے کہا ہماری طرف دیکھ ۔ 5 وہ اُن سے کُچھ مِلنے کی اُمِید پر اُن کی طرف مُتوّجہِ ہُؤا ۔ 6 پطرس نے کہا چاندی سونا تو میرے پاس ہے نہِیں مگر جو میرے پاس ہے وہ تُجھے دِئے دیتا ہُوں۔ یسُِوع مسِیح ناصری کے نام سے چل پِھر ۔ 7 اور اُس کا دہنا ہاتھ پکڑکر اُس کو اَُٹھایا اور اُسی دم اُس کے پاؤں اور ٹخنے مضبُوط ہوگئے ۔ 8 اور وہ کوُد کر کھڑا ہوگیا اور چلنے پھِرنے لگا اور چلتا اور کوُدتا اور خُدا کی حمد کرتا ہُؤا اُن کے ساتھ ہَیکل میں گیا ۔ 9 اور سب لوگوں نے اُسے چلتے پِھرتے اور خُدا کی گمد کرتے دیکھ کر ۔ 10 اُس کو پہچانا کہ یہ وُہی ہے جو ہَیکل کے خُوبصُورت دروازہ پر بَیٹھا بِھیک مانگا کرتا تھا اور اُس ماجرے سے جو اُس پر واقِع ہُؤا تھا بہُت دَنگ اور حیَران ہُوئے ۔ 11 جب وہ پطرس اور یُوحنّا کو پکڑے ہُوئے تھا تو سب لوگ بہُت حَیران ہوکر اُس برآمدہ کی طرف جو سُلیمان کا کہلاتا ہے اُن کے پاس دَوڑے آئے ۔ 12 پطرس نے یہ دیکھ کر لوگوں سے کہا اَے اِسرائیلیو۔ اِس پر تُم کِیُوں تعّجُب کرتے ہو اور ہمیں کِیُوں اِس طرح دیکھ رہے ہوکہ گویا ہم نے اپنی قُدرت یا دِینداری سے اِس شَخص کو چلتا پِھرتا کردِیا؟ ۔ 13 ابرہام اور یِضحاق اور یعُقوب کے خُدا یعنی ہمارے باپ دادا کے خُدا نے اپنے خادِم یسُِوع کو جلال دِیا جِسے تُم نے پکڑوا دِیا اور جب پِیلاطُس نے اُسے چھوڑ دینے کا قصد کِیا تو تُم نے اُس کے سامنے اُس کا اِنکار کِیا ۔ 14 تُم نے اُس قُدُّوس اور راستباز کا اِنکار کِیا اور دوخواست کی کہ ایک خُونی تُمہاری خاطِر چھوڑ دِیا جائے ۔ 15 مگر زِندگی کے مالِک کو قتل کِیا جِسے خُدا نے مُردوں میں سے جِلایا۔ اِس کے ہم گواہ ہیں ۔ 16 اُسی کے نام نے اُس اِیمان کے وسِیلہ سے جو اُس کے نام پر ہے اِس شَخص کو مضبُوط کِیا جِسے تُم دیکھتے اور جانتے ہو۔ بیشک اُسی اِیمان نے جو اُس کے وسِیلہ سے ہے یہ کامِل تنُدرُستی تُم سب کے سامنے اُسے دِی ۔ 17 اور اَب اَے بھائِیو۔ مَیں جانتا ہُوں کہ تُم نے یہ کام نادانی سے کِیا اور اَیسا ہی تُمہارے سَرداروں نے بھی ۔ 18 مگر جِن باتوں کی خُدا نے سب نبِیوں کی زبانی پیشتر خَبردی تھی کہ اُس کا مسِیح دُکھ اُٹھائے گا وہ اُس نے اِسی طرح پُوری کِیں ۔ 19 پَس تُوبہ کرو اور رُجُوع لاؤ تاکہ تُمہارے گُناہ مِٹائے جائیں اور اِس طرح خُداوند کے حضُور سے تازگی کے دِن آئیں ۔ 20 اور وہ اُس مسِیح کو جو تُمہارے واسطے مُقرّر ہُؤا ہے یعنی یِسُوع کو بھیجے ۔ 21 ضرُور ہے کہ وہ آسمان میں اُس وقت تک رہے جب تک کہ وہ سب چِیزیں بحال نہ کی جائیں جِنکا ذِکر خُدا نے اپنے پاک نبِیوں کی زبانی کِیا ہے جو دُنیا کے شُرُوع سے ہوتے آئے ہیں ۔ 22 چُنانچہ مُوسٰی نے کہا کہ خُداوند خُدا تُمہارے بھائِیوں میں سے تُمہارے لِئے مُجھ سا ایک نبی پَیدا کرے گا۔ جو کُچھ وہ تُم سے کہے اُس کی سُننا ۔ 23 اور یُوں ہوگا کہ جو شَخص اُس نبی کی نہ سُنیگا وہ اُمّت میں سے نیست و نابُود کر دِیا جائے گا ۔ 24 بلکہ سموئیل سے لے کر پچھلوں تک جِتنے نبِیوں نے کلام کِیا اُن سب نے اِن دِنوں کی خَبردی ہے ۔ 25 تُم نبِیوں کی اَولاد اور اُس عہد کے شِریک ہوجو خُدا نے تُمہارے باپ دادا سے باندھا جب ابرہام سے کہا کہ تیری اَولاد سےدُنیا کے سب گھرانے بَرکَت پائیں گے ۔ 26 خُدا نے اپنے خادِم کو اُٹھا کر پہلے تُمہارے پاس بھیجا تاکہ تُم میں سے ہر ایک کو اُس کی بدیوں سے ہٹا کر بَرکَت دے ۔

Acts 4

1جب وہ لوگوں سے یہ کہہ رہا تھا تو کاہِن اور ہَیکل کا سَردار اورصُدوقی اُن پر چڑھ آئے۔2 وہ سخت اور رنجِیدہ ہُوئے کِیُونکہ یہ لوگوں کو تعلِیم دیتے اور یِسُوع کی نظِیر دے کر مُردوں کے جی اُٹھنے کی منادی کرتے تھے۔3 اور اُنہوں نے اُن کو پکڑ کر دُوسرے دِن تک حوالات میں رکھّا کِیُونکہ شام ہوگئی تھی۔4 مگر کلام کے سُننے والوں میں بہُتیرے اِیمان لائے۔ یہاں تک کے مردوں کی تعداد پانچ ھزار ہوگئی۔5 دُوسرے دِن یُوں ہُؤا کہ اُن کے سَردار اور بُزُرگ اور فقِیہ۔6 اور سَردار کاہِن حنّا اور کائِفا اور یُوحنّا اور اِسکندر اور جِتنے اور جِتنے سَردار کاہِن کے گھرانے کے تھے یروشلِیم میں جمع ہُوئے۔7 اور اُن کو بِیچ میں کھڑا کر کے پُوچھنے لگے کہ تُم نے یہ کام کِس قُدرت اور کِس نام سے کِیا؟۔8 اُس وقت پطرس نے رُوحُ القُدس سے معمُور ہوکر اُن سے کہا۔9 اَے اُمّت کے سَردار اور بُزُرگو! اگر آج ہم سے اُس اِحسان کی بابت باز پُرس کی جاتی ہے جو ایک ناتوان آدمِی پر ہُؤا کہ وہ کیونکر اچھّا ہوگیا۔10 تو تُم سب اور اِسرائیل کی ساری اُمّت کو معلُوم ہوکہ یِسُوع مسِیح ناصری جِس کو تُم نے مُردوں میں سے جِلایا اُسی کے نام سے یہ شَخص تُمہارے سامنے تندُرُست کھڑا ہے۔11 یہ وُہی پتھّر ہے جِسے تُم مِعماروں نے حقیر جانا اور وہ کونے کے سرے کا پتھّر ہوگیا۔12 اور کِسی دُوسرے کے وسِیلہ سے نِجات نہِیں بخشا گیا جِس کے وسِیلہ سے ہم نِجات پاسکیں۔13 جب اُنہوں نے پطرس اور یُوحنّا کی دلیری دیکھی اور معلُوم کِیا کہ یہ اَن پڑھ اور ناواقِف آدمِی ہیں تو تعّجُب کِیا۔ پھِر اُنہِیں پہچانا کہ یہ یِسُوع کے ساتھ رہے ہیں۔14 اور اُس آدمِی کو جو اچھّا ہُؤا تھا اُن کے ساتھ کھڑا دیکھ کر کُچھ خِلاف نہ کہہ سکے۔15 مگر اُنہِیں صدرِ عدالت سے باہِر جانے کا حُکم دے کر آپس میں مَشوَرَہ کرنے لگے۔16 کہ ہم اِن آدمِیوں کے ساتح کیا کریں؟ کِیُونکہ یروشلِیم کے سب رہنے والوں پر روشن ہے کہ اُن سے ایک صِریح مُعجِزہ ظاہِر ہُؤا اور ہم اِس کا اِنکار نہِیں کر سکتے۔17 لیکِن اِس لِئے کہ یہ لوگوں میں زیادہ مشہُور نہ ہو ہم اُنہِیں دھمکائیں کہ پھِر یہ نام لے کر کِسی سے بات نہ کریں۔18 پَس اُنہِیں بُلاکر تاکِید کی کہ یِسُوع کا نام لے کر ہرگِز بات نہ کرنا اور نہ تعلِیم دینا۔19 مگر پطرس اور یُوحنّا نے جواب میں اُن سے کہا کہ تُم ہی اِنصاف کرو۔ آیا خُدا کے نزدِیک یہ واجِب ہے کہ ہم خُدا کی بات سے تُمہاری بات زیادہ سُنیں۔20 کِیُونکہ مُمکن نہِیں کہ جو ہم نے دیکھا اور سُنا ہے وہ نہ کہیں۔21 اُنہوں نے اُن کو اَور دھمکا کر چھوڑ دِیا کِیُونکہ لوگوں کے سبب سے مِلا۔ اِس لِئے کہ سب لوگ اُس ماجرے کے سبب سے خُدا کی تمجِید کرتے تھے۔22 کِیُونکہ وہ شَخص جِس پر یہ شِفا دینے کا مُعجِزہ ہُؤا تھا چالیس برس سے زیادہ کا تھا۔23 وہ چھُوٹ کر اپنے لوگوں کے پاس گئے اور جو کُچھ سَردار کاہِنوں اور بُزُرگوں نے اُن سے کہا تھا بیان کِیا۔24 جب اُنہوں نے یہ سُنا تو ایک دِل ہوکر بُلند آواز سے خُدا سے اِلتجا کی کہ اَے مالِک تُو وہ ہے جِس نے آسمان اور زمِین اور سَمَندَر اور جو کُچھ اُن میں ہے پَیدا کِیا۔25 تُونے رُوحُ القُدس کے وسِیلہ سے ہمارے باپ خادِم داؤد کی زبانی فرمایا کہ قَوموں نے کِیُوں دُھوم مچائی؟ اور اُمّتوں نے کِیُوں باطِل خیال کِئے؟۔26 خُداوند اور اُس کے مسِیح کی مُخالفت کو زمِین کے بادشاہ اُٹھ کھڑے ہُوئے اور سَردار جمع ہوگئے۔27 کِیُونکہ واقعِی تیرے پاک خادِم یِسُوع کے بر خِلاف جِسے تُونے مسِح کِیا ہیرودِیس اور پُنطِسُیں پِیلاطُس غَیر قَوموں اور اِسرائیلیوں کے ساتھ اِسی شہر میں جمع ہُوئے۔28 تاکہ جو کُچھ پہلے سے تیری قُدرت اور تیری مصلحت سے ٹھہر گیا تھا وُہی عمل میں لائیں۔29 اب اَے خُداوند! اُن کی دھمکِیوں کو دیکھ اور اپنے بندوں کو یہ توفیق دے کہ وہ تیرا کلام کمال دلیری کے ساتھ سُنائیں۔30 اور تُو اپنا ہاتھ شِفا دینے کو بڑھا اور تیرے پاک خادِم یِسُوع کے نام سے مُعجِزے اور عجِیب کام ظہُور میں آئیں۔31 جب وہ دُعا کرچُکے تو جِس مکان میں جمع تھے وہ ہِل گیا اور وہ سب رُوحُ القُدس سے بھر گئے اور خُدا کا کلام دِلیری سے سُناتے رہے۔32 اور اِیمانداروں کی جماعت ایک دِل اور ایک جان تھی اور کِسی نے بھی اپنے مال کو اپنا نہ کہا بلکہ اُن کی سب چِیزیں مُشترک تھِیں۔33 اور رَسُول بڑی قُدرت سے خُداوند یِسُوع کے جی اُٹھنے کی گواہی دیتے رہے اور اُن سب پر بڑا فضل تھا۔34 کِیُونکہ اُن میں سے کوئی بھی مُحتاج نہ تھا۔ اِس لِئے کہ جو لوگ زمِینوں یا گھروں کے مالِک تھے اُن کو بیچ بیچ کر بِکی ہُوئی چِیزوں کی قِیمت لاتے۔35 اور رَسُولوں کے پاؤں میں رکھ دیتے تھے۔ پھِر ہر ایک کو اُس کی ضرُورت کے مُوافِق بانٹ دِیا جاتا تھا۔36 اور یُوسُف نام ایک لاوی تھا جِس کا لقب رَسُولوں نے برنباس یعنی نصِحت کا بَیٹا رکھّا تھا اور جِس کی پَیدائیش کُپرُس کی تھی۔37 اُس کا کا ایک کھیت تھا جِسے اُس نے بیچا اور قِیمت لاکر رَسُولوں کے پاؤں میں رکھ دی۔

Acts 5

1اور ایک شَخص حننِیاہ نام اور اُس کی بِیوی سفیرہ نے جایداد بیچی ۔2 اور اُس نے اپنی بِیوی کے جانتے ہُوئے قِیمت میں سے کُچھ رکھ چھوڑ اور ایک حِصّہ لاکر رَسُولوں کے پاؤں میں رکھ دِیا ۔3 مگر پطرس نے کہا اَے حننِیاہ ۔ کِیُوں شَیطان نے تیرے دِل میں یہ بات ڈال دی کہ تُو رُوحُ القدُس سے جُھوٹ بولے اور زمِین کی قِیمت میں سے کُچھ رکھ چھوڑے؟ ۔4 کیا جب تک وہ تیرے پاس تھی تیری نہ تھی؟ اور جب بیچی گئی تو تیرے اِختیّار میں نہ رہی؟ تُو نے کِیُوں اپنے دِل میں اِس بات کا خیال باندھا؟ تُو آدمِیوں سے نہِیں بلکہ خُدا سے جُھوٹ بولا ۔5 یہ باتیں سُنتے ہی حننِیاہ گِر پڑا اور اُس کا دم نِکل گیا اور سب سُننے والوں پر بڑا خَوف چھا گیا ۔6 پھِر جوانوں نے اُٹھ کر اُسے کَفنایا اور باہِر لے جا کر دفن کِیا ۔7 اور قرِیبا تِیں گھنٹے گُزر نے جانے کے بعد اُس کی بِیوی اِس ماجرے سے بیخَبر اَندر آئی ۔8 پطرس نے اُس سے کہا مُجھے بتا تو ۔ کیا تُم نے اِتنے ہی کو زمِین بیچی تھی؟ اُس نے کہا ہاں ۔ اِتنے ہی کو ۔9 پطرس نے اُس سے کہا تُم نے کِیُوں خُداوند کے رُوح کو آزمانے کے لِئے ایکا کیا؟ دیکھ تیرے شوَہر کے دفن کرنے والے دروازہ پر کھڑے ہیں اور تُجھے بھی باہِر لے جائیں گے ۔10 وہ اُسی دم اُس کے قدموں پر گِر پڑی اور اُس کا دم نِکل گیا اور جوانوں نے اَندر آ کر اُسے مُردہ پایا اور باہِر لے جا کر اُس کے شوَہر کے پاس دفن کر دِیا ۔11 اور ساری کِلیسیا بلکہ اِن باتوں کے سب سُننے والوں پر بڑا خَوف چھاگیا ۔12 اور رَسُولوں کے ہاتھوں سے بہُت سے نِشان اور عِجیب کام لوگوں میں ظاہِر ہوتے تھے ۔ اور وہ سب ایک دِل ہوکر سُلیمان کے برآمدہ میں جمع ہُؤا کرتے تھے ۔13 لیکِن اَوروں میں سے کِسی کو جُراُت نہ ہُوئی کہ اُن میں جامِلے ۔ مگر لوگ اُن کی بڑائی کرتے تھے ۔14 اور اِیمان لانے والے مرد و عَورت خُداوند کی کِلیسیا میں اَور بھی کثرت سے آمِلے ۔15 یہاں تک کہ لوگ بِیماروں کو سڑکوں پر لالاکر چارپائِیوں اور کھٹولوں پر لٹا دیتے تھے تاکہ جب پطرس آئے تو اُس کا سایہ ہی اُن میں سے کِسی پر پڑجائے ۔16 اور یروشلِیم کی چاروں طرف کے شہروں سے بھی لوگ بِیماروں اور ناپاک رُوحوں کے ستائے ہُوؤں کو لاکر کثرت سے جمع ہوتے تھے اور وہ سب اچھّے کر دِئے جاتے تھے ۔17 پِھر سَردار کاہِن اور اُس کے سب ساتھی جو صُدوقیوں کے فِرقہ کے تھے حسد کے مارے اُٹھے ۔18 اور رَسُولوں کو پکڑکر عام حوالات میں رکھ دِیا ۔19 مگر خُداوند کے ایک فِرشتہ نے رات کو قَید خانہ کے دروازے کھولے اور اُنہِیں باہِر لاکر کہا کہ ۔20 جاؤ ہَیکل میں کھڑے ہوکر اِس زِندگی کی سب باتیں لوگوں کو سُناؤ ۔21 وہ یہ سُن کر صُبح ہوتے ہی ہَیکل میں گئے اور تعلِیم دینے لگے مگر سَردار کاہِن اور اُس کے ساتھِیوں نے آ کر صدرِ عدالت والوں اور بنی اِسرائیل کے سب بُزُرگوں کو جمع کِیا اور قَید خانہ میں کہلا بھیجا کہ اُنہِیں لائیں ۔22 لیکِن پیادوں نے پہُنچ کر اُنہِیں قَید خانہ میں نہ پایا اور لَوٹ کر خَبردی ۔23 کہ ہم قَید خانہ کو تو بڑی حِفاظت سے بند کِیا ہُؤا اور پہرے والوں کو دروازوں پر کھڑے پایا مگر جب کھولا تو اَندر کوئی نہ مِلا ۔24 جب ہَیکل کے سَردار اورسَردار کاہِنوں نے یہ باتیں سُِنیں تو اُن کے بارے میں حَیران ہُوئے کہ اِس کا کیا انجام ہوگا ۔25 اِتنے میں کِسی نے آ کر اُنہِیں خَبر دی کہ دیکھو ۔ وہ آدمِی جنِہیں تُم نے قَید کیا تھا ہَیکل میں کھڑے لوگوں کو تعلِیم دے رہے ہیں ۔26 تب سَردار پیادوں کے ساتھ جا کر اُنہِیں لے آیا لیکِن زبردستی نہِیں کِیُونکہ لوگوں سے ڈرتے تھے کہ ہم کو سنگسار نہ کریں ۔27 پِھر اُنہِیں لاکر عدالت میں کھڑا کردِیا اور سَردار کاہِن نے اُن سے یہ کہا ۔28 کہ ہم نے تو تمُہیں سخت تاکِید کی تھی کہ یہ نام لے کر تعلِیم نہ دینا مگر دیکھو تُم نے تمام یروشلِیم میں اپنی تعلِیم پَھیلا دی اور اُس شَخص کا خُون ہماری گَردَن پر رکھنا چاہتے ہو ۔29 پطرس اور رَسُولوں نے جواب میں کہا کہ ہمیں آدمِیوں کے حُکم کی نِسبت خُدا کا حُکم ماننا زیادہ فرض ہے ۔30 ہمارے باپ دادا کے خُدا نے یِسُوع کو جِلایا جِسے تُم نے صلِیب پر لٹکاکر مار ڈالا تھا ۔31 اُسی کو خُدا نے مالِک اور مُنجّی ٹھہرا کر اپنے دہنے ہاتھ سے سر بُلند کِیا تاکہ اِسرائیل کو تَوبہ کی تَوفِیق اور گُناہوں کی مُعافی بخشے ۔32 اور ہم اِن باتوں کے گواہ ہیں اور رُوح القدُس بھی جِسے خُدا نے اُنہِیں بخشا ہے جو اُس کا حُکم مانتے ہیں ۔33 وہ یہ سُن کر جل گئے اور اُنہِیں قتل کرنا چاہا ۔34 مگر گملی ایل نام ایک فرِیسی نے جو شرع کا مُعلِّم اور سب لوگوں میں عِزّت دار تھا عدالت میں کھڑے ہوکر حُکم دِیا کہ اِن آدمِیوں کو تھوڑی دیر کے لِئے باہِر کردو ۔35 پِھر اُن سے کہا کہ اَے اِسرئیلیوں ۔ اِن آدمِیوں کے ساتھ جو کُچھ کِیا چاہتے ہو ہوشیاری سے کرنا ۔36 کِیُونکہ کہ اِن دِنوں سے پہلے تھیُوداس نے اُٹھ کر دعویٰ کِیا تھا کہ مَیں بھی کُچھ ہُوں اور تخمینا چارسَو آدمِی اُس کے ساتھ ہوگئے تھے مگر وہ مارا گیا اور جتِنے اُس کے ماننے والے تھے سب پراگندہ ہُوئے اور مِٹ گئے ۔37 اِس شَخص کے بعد یہُوداہ گلِیلی اِسم نِویسی کے دِنوں میں اُٹھا اور اُس نے کُچھ لوگ اپنی طرف کر لِئے ۔ وہ بھی ہلاک ہُؤا اور جِتنے اُس کے ماننے والے تھے سب پراگندہ ہوگئے ۔38 پَس اَب مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِن آدمِیوں سے کِنارہ کرو اور اِن سے کُچھ کام نہ رکھّو ۔ کِہیں اَیسا نہ ہو کہ خُدا سے بھی لڑنے والے ٹھہرو کِیُونکہ یہ تدِبیریا کام اگر آدمِیوں کی طرف سے ہے تو آپ برباد ہوجائے گا ۔39 لیکِن اگر خُدا کی طرف سے ہے تو تُم اِن لوگوں کو مغلُوب نہ کرسکوگے ۔40 اُنہوں نے اُس کی بات مانی اور رَسُولوں کو پاس بُلاکر اُن کو پِٹوایا اور یہ حُکم دے کر چھوڑ دِیا کہ یِسُوع کا نام لے کر بات نہ کرنا ۔41 پَس عدالت سے اِس بات پر خُوش ہوکر چلے گئے کہ ہم اُس نام کی خاطِر بے عِزّت ہونے کے لائِق تو ٹھہرے ۔42 اور وہ ہَیکل میں اور گھروں میں ہر روز تعلِیم دینے اور اِس بات کی خُوشخَبری سُنانے سے یِسُوع ہی مسِیح ہے باز نہ آئے ۔

Acts 6

1اُن دِنوں میں جب شاگِرد بہُت ہوتے جاتے تھے تو یُونانی مائِل یہُودی عبرانیوں کی شِکایت کرنے لگے۔ اِس لِئے کہ روزانہ خَبر گیری میں اُن کی بیوؤں کے بارے میں غفلت ہوتی تھی۔2 اور اُن بارہ نے شاگِردوں کی جماعت کو اپنے پاس بُلاکر کہا مُناسب نہِیں کہ ہم خُدا کے کلام کو چھوڑ کر خانے پِینے کا اِنتظام کریں۔3 پَس اَے بھائِیو! اپنے میں سے سات نیک نام شَخصوں کو چُن لوجو رُوح اور دانائی سے بھرے ہُوئے ہوں کہ ہم اُن کو اِس کام پر مُقرّر کریں۔4 لیکِن ہم تو دُعا میں اور اور کلام کی خِدمت میں مشغُول رہیں گے۔5 یہ بات ساری جماعت کو پسند آئی۔ اُنہوں نے سِتفنُس نام ایک شَخص کو جو اِیمان اور رُوحُ القُدس سے بھرا ہُؤا تھا اور فلِپَس اور پُر خُرس اور نِیکا نُور اور تیمون اور پرمناس کو اور نیکُلاؤس کو جو نَو مُرید یہُودی انطاکی تھا چُن لِیا۔6 اور اِنہِیں رَسُولوں کے آگے کھڑا کِیا۔ اُنہوں نے دُعا کر کے اُن پر ہاتھ رکھّے۔7 اور خُدا کا کلام پھَیلتا رہا اور یروشلِیم میں شاگِردوں کا شُمار بہُت ہی بڑھتا گیا اور کاہِنوں کی بڑی گروہ اِس دین کے تحت میں ہوگئی۔8 اور سِتفنُس فضل اور قُوت سے بھرا ہُؤا لوگوں میں بڑے عجِیب کام اور نِشان ظاہِر کِیا کرتا تھا۔9 کہ اُس عِبادت خانہ سے جو لِبر تینوں کا کہلاتا ہے اور کُرینیوں اور اسکندریوں اور اُن میں سے جو کِلکِیہ اور آسِیہ کے تھے بعض لوگ اُٹھ کر ستفِنُس سے بحث کرنے لگے۔10 مگر وہ اُس دانائی اور اور رُوح کا جِس سے وہ کلام کرتا تھا مُقابلہ نہ کرسکے۔11 اِس پر اُنہوں نے بعض آدمِیوں کو سِکھا کر کہلوا دِیا کہ ہم نے اِس کو مُوسٰی اور خُدا کے بر خِلاف کُفر کی باتیں کرتے سُنا۔12 پھِر وہ عوام اور بُزُرگوں اور فِقیہوں کو اُبھار کر اُس پر چڑھ گئے اور پکڑ کر صدرِعدالت میں لے گئے۔13 اور جھُوٹے گواہ کھڑے کِئے جِنہوں نے کہا کہ یہ شَخص اِس پاک مقام اور شَرِیعَت کے برخِلاف بولنے سے باز نہِیں آتا۔14 کِیُونکہ ہم نے اُسے یہ کہتے سُنا ہے کہ وُہی یِسُوع ناصری اِس مقام کو برباد کردے گا اور اُن رسموں کو بدل ڈالے گا جو مُوسٰی نے ہمیں سَونپی ہیں۔15 اور اُن سب نے جو عدالت میں بَیٹھے تھے اُس پر غَور سے نظر کی دیکھا کہ اُس کا چِہرہ فِرشتہ کا سا ہے۔

Acts 7

1پھِر سَردار کاہِن نے کہا کیا یہ باتیں اِسی طرح پر ہیں ؟۔2 اُس نے کہا اَے بھائِیو اور بُزُرگو سُنو! خُدایِ ذُوالجلال ہمارے باپ ابراہام پر اُس وقت ظاہِر ہُؤا جب وہ حاران میں بسنے سے پیشتر مسوپتا میہ میں تھا۔3 اور اُس سے کہا کہ اپنے مُلک اور اپنے کُنبے سے نِکل کر اُس مُلک میں چلا جا جِسے مَیں تُجھے دِکھاؤں گا۔4 اِس پر وہ کسدیوں کے مُلک سے نِکل کر حاران میں جا بسا اور وہاں سے اُس کے باپ کے مرنے کے بعد خُدا نے اُس کو اِس مُلک میں لاکر بسا دِیا جِس میں تُم اَب بستے ہو۔5 اور اُس کو کُچھ مِیراث بلکہ قدم رکھنے کی بھی اُس میں جگہ نہ دی مگر وعدہ کِیا کہ مَیں یہ زمِین تیرے اور تیرے بعد تیری نسل کے قبضہ میں کردُوں گا حالانکہ اُس کے اَولاد نہ تھی۔6 اور خُدا یہ فرمایا کہ تیری نسل غیر مُلک میں پردیسی ہوگی۔ وہ اُن کو غُلامی میں رکھّیں گے اور چار سَو برس تک اُن سے بدسلُوکی کریں گے۔7 پھِر خُدا نے کہا کہ جِس قَوم کی وہ غُلامی میں رہیں گے اُس کو مَیں سزا دُوں گا اور اُس کے بعد وہ نِکل کر اِسی جگہ میری عِبادت کریں گے۔8 اور اُس نے اُس سے ختنہ کا عہد باندھا اور اِسی حالت میں ابراہام سے اِضحاق پَیدا ہُؤا اور آٹھویں دِن اُس کا ختنہ کِیا گیا اور اِضحاق سے یَعقُوب اور یَعقُوب سے بارہ قبِیلوں کے بُزُرگ پَیدا ہُوئے۔9 اور بُزُرگوں نے حسد میں آ کر یوسف کو بیچا کہ مصِر میں پہُنچ جائے مگر خُدا اُس کے ساتھ تھا۔10 اور اُس کی سب مُصِیبتوں سے اُس نے اُس کو چھُڑایا اور مصِر کے بادشاہ فرعون کے نزدِیک اُس کو مقبُولیت اور حکمت بخشی اور اُس نے اُسے مصِر اور سارے گھر کا سَردار کردِیا۔11 پھِر مصِر اور کے سارے مُلک اور کنعان میں کال پڑا اور بڑی مُصِیبت آئی اور ہمارے باپ دادا کو کھانا نہ مِلتا تھا۔12 لیکِن یعُقوب نے یہ سُن کر کہ مِصر میں اناج ہے ہمارے باپ دادا کو پہلی بار بھیجا۔13 اور دُوسری بار یُوسُف اپنے بھائِیوں پر ظاہِر ہوگیا اور یُوسُف کی قَومیّت فرعون کو معلُوم ہوگئی۔14 پھِر یُوسُف نے اپنے باپ یعُقوب اور سارے کُنبے کو جو پچھّتر جانیں تھِیں بُلا بھیجا۔15 اور یعُقوب مِصر میں گیا ۔ وہاں وہ اور ہمارے باپ دادا مرگئے۔16 اور وہ شہر سِکم میں پہُنچائے گئے اور اُس مقَبرہ میں دفن کِئے گئے جِس کو ابرہام نے سِکم میں رُوپِیہ دے کر بنی ہمور سے مول لِیا تھا۔17 لیکِن جب اُس وعدہ کی مِیعاد پُوری ہونے کو تھی جو خُدا نے ابرہام سے فرمایا تھا تو مِصر میں وہ اُمّت بڑھ گئی اور اُن کا شُمار زیادہ ہوتا گیا۔18 اُس وقت تک کہ دُوسرے بادشاہ مِصر پر حُکمران ہُؤا جو یُوسُف کو نہ جانتا تھا۔19 اُس نے ہماری قَوم سے چالاکی کر کے ہمارے باپ دادا کے ساتھ یہاں تک بدسلُوکی کی کہ اُنہِیں اپنے بچّے پھینکنے پڑے تاکہ زِندہ رہیں۔20 اِس مَوقع پر مُوسٰی پَیدا ہُؤا جو نِہایت خُوبُصُورت تھا ۔ وہ تِین مہینے تک اپنے باپ کے گھر میں پالا گیا۔21 مگر جب پھینک دِیا گیا تو فرعون کی بیٹی نے اُسے اُٹھا لِیا اور اپنا بَیٹا کر کے پالا۔22 اور مُوسٰی نے مِصریوں کے تمام علُوم کی تعلِیم پائی اور وہ کلام اور کام میں قُوّت والا تھا۔23 اور جب وہ قرِیبا چالِیس برس کا ہُؤا تو اُس کے جی میں آیا کہ مَیں اپنے بھائِیوں بنی اِسرائیل کا حال دیکھُوں۔24 چُنانچہ اُن میں سے ایک کو ظُلم اُٹھاتے دیکھ کر اُس کی حمایت کی اور مِصری کو مارکر مظلُوم کا بدلہ لِیا۔25 اُس نے تو خیال کِیا کہ میرے بھائِی سَمَجھ لیں گے کہ خُدا میرے ہاتھوں اُنہِیں چُھٹکارا دے گا مگر وہ نہ سَمَجھے۔26 پِھر دُوسرے دِن وہ اُن میں سے دو لڑتے ہُوؤں کے پاس آنِکلا اور یہ کہہ کر اُنہِیں صُلح کرنے کی ترغِیب دی کہ اَے جوانو ۔ تُم تو بھائِی بھائِی ہو ۔ کِیُوں ایک دُوسرے پر ظُلم کرتے ہو؟۔27 لیکِن جو اپنے پڑوسِی پر ظُلم کررہا تھا اُس نے یہ کہہ کر اُسے ہٹا دِیا تُجھے کِس نے ہم پر حاکِم اور قاضی مُقرّر کِا؟۔28 کیا تُو مُجھے بھی قتل کرنا چاہتا ہے جِس طرح کل اُس مِصری کو قتل کِیا تھا؟۔29 مُوسٰی یہ بات سُن کر بھاگ گیا اور مِدیان کے مُلک میں پردیسی رہا کِیا اور وہاں اُس کے دو بَیٹے پَیدا ہُوئے۔30 اور جب پُورے چالِیس برس ہوگئے تو کوہِ سِینا کے بِیابان میں جلتی ہُوئی جھاڑی کے شعُلہ میں اُس کو ایک فِرشتہ دِکھائی دِیا۔31 جب مُوسٰی نے اُس پر نظر کی تو اُس نظّارہ سے تعّجُب کِیا اور جب دیکھنے کو نزدِیک گیا تو خُداوند کی آواز آئی۔32 کہ مَیں تیرے باپ دادا کا خُدا یعنی ابرہام اور اِضحاق اور یَعقُوب کا خُدا ہُوں ۔ تب مُوسٰی کانپ گیا اور اُس کو دیکھنے کی جُراَت نہ رہی۔33 خُداوند نے اُس سے کہا کہ اپنے پاؤں سے جُوتی اُتار لے کِیُونکہ جِس جگہ تُو کھڑا ہے وہ پاک زمِین ہے۔34 مَیں نے واقِعی اپنی اُس اُمّت کی مُصِیبت دیکھی جو مِصر میں ہے اور اُن کا آہ و نالہ سُنا پَس اُنہِیں چُھڑانے اُترا ہُوں ۔ اَب آ ۔ مَیں تُجھے مِصر بھیُجوں گا۔35 جِس مُوسٰی کا اُنہوں نے یہ کہہ کر اِنکار کِیا تھا کہ تُجھے کِس نے حاکِم اور قاضی مُقرّر کِیا؟ اُسی کو خُدا نے حاکِم اور چُھڑانے والا تھہرا کر اُس فِرشتہ کے ذرِیعہ سے بھیجا جو اُسے جھاڑی میں نظر آیا تھا۔36 یہی شَخص اُنہِیں نِکال لایا اور مِصر اور بحِر قُلزم اور بِیابان میں چالِیس برس تک عِجیب کام اور نِشان دِکھائے۔37 یہ وُہی مُوسٰی ہے جِس نے بنی اِسرائیل سے یہ کہا کہ خُدا تُمہارے بھائِیوں میں سے تُمہارے لِئے مُجھ سا ایک نبی پَیدا کرے گا۔38 یہ وُہی ہے جو بِیابان کی کِلیسیا میں اُس فِرشتہ کے ساتھ جو کوہِ سِینا پر اُس سے ہمکلام ہُؤا اور ہمارے باپ دادا کے ساتھ تھا ۔ اُسی کو زِندہ کلام مِلا کہ ہم تک پہُنچا دے۔39 مگر ہمارے باپ دادا نے اُس کے فرمانبردار ہونا چاہا بلکہ اُس کو ہٹا دِیا اور اُن کے دِل مِصر کی طرف مائِل ہُوئے۔40 اور اُنہوں نے ہارُون سے کہا کہ ہمارے لِئے اَیسے معُبود بنا جو ہمارے آگے آگے چلیں کِیُونکہ یہ مُوسٰی جو ہمیں مُلک مِصر سے نِکال لایا ہم نہِیں جانتے کہ وہ کیا ہُؤا۔41 اور اُن دِنوں میں اُنہوں نے ایک بچھڑا بنایا اور اُس بُت کو قُربانی چڑھائی اور اپنے ہاتھوں کے کاموں کی خُوشی منائی۔42 پَس خُدا نے مُنہ موڑ کر اُنہِیں چھوڑ دِیا کہ آسمانی فَوج کو پُوجیں ۔ چُنانچہ نبِیوں کی کِتاب میں لِکھا ہے کہ اَے اِسرائیل کے گھرانے۔ کیا تُم نے بِیابان میں چالِیس برس مُجھ کو ذِبیحے اور قُربانِیاں گُزرانِیں؟۔43 بلکہ تُم مولک کے خَیمہ اور رِفان دیوتا کے تارے کو لِئے پِھرتے تھے۔ یعنی اُن مُورتوں کو جنہِیں تُم نے سِجدہ کرنے کے لِئے بنایا تھا۔ پَس مَیں تُمہیں بابل کے پرے لے جا کر بساؤں گا۔44 شہادت کا خَیمہ بِیابان میں ہمارے باپ دادا کے پاس تھا جَیسا کہ مُوسٰی سے کلام کرنے والے نے حُکم دِیا تھا کہ جو نمُونہ تُو نے دیکھا ہے اُسی کے مُوافِق اِسے بنا۔45 اُسی خَیمہ کو ہمارے باپ دادا اگلے بُزُرگوں سے حاصِل کر کے یُشوع کے ساتھ لائے۔ جِس وقت اُن قَوموں کی مِلکیّت پر قبضہ کِیا جِن کو خُدا نے ہمارے باپ دادا کے سامنے نِکال دِیا اور وہ داؤد کے زمانہ تک رہا۔46 اُس پر خُدا کی طرف سے فضل ۂوا اور اُس نے دَرخواست کی کہ مَیں یَعقُوب کے خُدا کے واسطے مسکن تیّار کرُوں۔47 مگر سُلیمان نے اُس کے لِئے گھر بنایا۔48 لیکِن باری تعالٰے ہاتھ بنائے ہُوئے گھروں میں نہِیں رہتا۔ چُنانچہ نبی کہتا ہے کہ۔49 خُداوند فرماتا ہے آسمان میرا تخت اور زِمین میرے پاؤں تَلے کی چَوکی ہے ۔ تُم میرے لِئے کَیسا گھر بناؤ گے یا میری آرامگاہ کَونسی ہے؟۔50 کیا یہ سب چِیزیں میرے ہاتھ سے نہِیں بنِیں؟۔51 اَے گَردَن کشو اور دِل اور کان کے نامختونُو ۔ تُم ہر وقت رُوح اُلقدّس کی مُخالفت کرتے ہو جَیسے تُمہارے باپ دادا کرتے تھے وَیسے ہی تُم بھی کرتے ہو۔52 نبِیوں میں سے کِس کو تُمہارے باپ دادا نے نہِیں ستایا؟ اُنہوں نے تو اُس راستباز کے آنے کی پیش خَبری دینے والوں کو قتل کِیا اور اَب تُم اُس کے پکڑوانے والے اور قاتِل ہُوئے۔53 تُم نے فِرشتوں کی معرفت سے شَرِیعَت تو پائی پر عمل نہ کِیا۔54 جب اُنہوں نے یہ باتیں سُِنیں تو جی میں جل گئے اور اُس پر پِیسنے لگے۔55 مگر اُس نے رُوحُ اُلقدّس سے معُمور ہوکر آسمان کی طرف غَور سے نظر کی اور خُدا کا جلال اور یِسُوع کو خُدا کی دہنی طرف کھڑا دیکھ کر۔56 کہا کہ دیکھو ۔ مَیں آسمان کو کھُلا اور اِبنِ آدم کو خُدا کی دہنی طرف کھڑا دیکھتا ہُوں۔57 مگر اُنہوں نے بڑے زور سے چِلّا کر اپنے کان بند کرلِئے اور ایک دِل ہوکر اُس پر جھپٹے۔58 اور شہر سے باہِر نِکال کو اُس کو سنگسار کرنے لگے اور گواہوں نے اپنے کپڑے ساڈُل نام ایک جوان کے پاؤں کے پاس رکھ دِئے۔59 پَس یہ ستِفَنُس کو سنگسار کرتے رہے اور وہ یہ کہہ کر دُعا کرتا رہا کہ اَے خُداوند یِسُوع ۔ میری رُوح کو قُبُول کر۔60 پِھر اُس نے گھُٹنے ٹیک کر بڑی آواز سے پُکارا کہ اَے خُداوند ۔ یہ گُناہ اِن کے ذِمہ نہ لگا اور یہ کہہ کر سوگیا۔

Acts 8

1اور ساؤُل اُس کے قتل پر راضی تھا۔ اُسی دِن اُس کِلیسیا پر جو یروشلِیم میں تھی بڑا ظُلم برپا ہُؤا اور رَسُولوں کے سِوا سب لوگ یہُودیہ اور سامریہ کی اطراف میں پراگندہ ہوگئے۔2 اور دِیندار لوگ ستفِنُس کو دفن کرنے کے لئِے لے گئے اور اُس پر بڑا ماتم کِیا۔3 اور ساؤُ کِلیسیا کو اِس طرح تباہ کرتا رہا کہ گھر گھر گھُس کر اور مردوں اور عَورتوں کو گھِسیٹ کر قَید کراتا تھا۔4 پَس جو پراگندا ہُوئے تھے وہ کلام کی خُوشخَبری دیتے تھے۔5 اور فلپُِّس شہر سامریہ میں جا کر لوگوں میں مسِیح کی منادی کرنے لگا۔6 اور جو مُعجِزے فِلپُّس دِکھاتا تھا لوگوں نے اُنہِیں سُن کر اور دیکھ کر بالاتِفاق اُس کی باتوں پر جی لگایا۔7 کِیُونکہ بہُتیرے لوگوں میں سے ناپاک رُوحیں بڑی آواز سے چِلّا چِلّا کر نِکل گئِیں اور بہُت سے مفلُوج اور لنگڑے اچھّے کِئے گئے۔8 اور اُس شہر میں بڑی خُوشی ہُوئی۔9 اِس سے پہلے شمعُون نام ایک شَخص اُس شہر جادُو گری کرتا تھا اور سامریہ کے لوگوں کو حَیران رکھتا اور یہ کہتا تھا کہ مَیں بھی کوئی بڑا شَخص ہُوں۔10 اور چھوٹے سے بڑے تک سب اُس کی طرف مَتَوَجّہ ہوتے اور کہتے تھے کہ یہ شَخص خُدا کی وہ قُدرت ہے جِسے بڑی کہتے ہیں۔11 وہ اِس لِئے اُس کی طرف مُتوّجِہ ہوتے تھے کہ اُس نے بڑی مُدّت سے اپنے جادُو کے سبب سے اُن کو حَیران کر رکھّا تھا۔12 لیکِن جب اُنہوں نے فِلِپُّس کا یقِین کِیا جو خُدا کی بادشاہی اور یِسُوع مسِیح کے نام کی خُوشخَبری دیتا تھا تو سب لوگ خواہ مرد خواہ عَورت بپتِسمہ لینے لگے۔13 اور شمعُون نے خُود بھی یقِین کِیا اور بپتِسمہ لے کر فِلِپُّس کے ساتھ رہا کِیا اور نشان اور بڑے بڑے مُعجِزے ہوتے دیکھ کر حیَران ہُؤا۔14 جب رَسُولوں نے جو یروشلِیم میں تھے سُناکہ سامریوں نے خُدا کا کلام قُبول کرلِیا تو پطرس اور یُوحنّا کو اُن کے پاس بھیجا۔15 اِنہوں نے جا کر اُن کے لئِے دُعا کی کہ رُوحُ القُدس پائیں۔16 کِیُونکہ وہ اُس وقت تک اُن میں سے کسِی پر نازِل نہ ہُؤا تھا۔ اُنہوں نے صِرف خُداوند یِسُوع کے نام پر بپتِسمہ لِیا تھا۔17 پھِر اِنہوں نے اُن پر ہاتھ رکھّے اور اُنہوں نے رُوحُ القُدس پایا۔18 جب شمعُون نے دیکھا کہ رَسُولوں کے ہاتھ رکھنے سے رُوحُ القُدس دِیا جاتا ہے تو اُن کے پاس رُوپے لاکر۔19 کہا کہ مُجھے بھی یہ اِختیّار دو کہ جِس پر مَیں ہاتھ رکُھّوں وہ رُوحُ القُدس پائے۔20 پطرس نے اُس سے کہا تیرے رُوپے تیرے ساتھ غارت ہوں۔ اِس لِئے کہ تُونے خُدا کی بخشِش کو روپیَوں سے حاصل کرنے کا خیال کِیا۔21 تیرا اِس امر میں نہ حِصّہ ہے بخرہ کِیُونکہ تیرا دِل کِیُونکہ تیرا دِل خُدا کے نزدِیک خالِص نہِیں۔22 پَس اپنی اِس بدی سے تَوبہ کر اور خُداوند سے دُعا کرکہ شاید تیرے دِل کے اِس خیال کی مُعافی ہو۔23 کِیُونکہ مَیں دیکھتا ہُوں کہ تُو پت کی سی کڑواہٹ اور ناراستی کے بند میں گِرفتار ہے۔24 شمعُون نے جواب میں کہا تُم میرے لئِے خُداوند سے دُعا کرو کہ جو باتیں تُم نے کہِیں اُن میں سے کوئی مُجھے پیش نہ آئے۔25 پھِر وہ گواہی دے کر اور خُداوند کا کلام سُناکر یروشلِیم کو واپَس ہُوے اور سامریوں کے بہُت سے گاؤں میں خُوشخَبری دیتے گئے۔26 پھِر خُداوند کے فرِشتہ نے فِلپُّس سے کہا کہ اُٹھ کر دکھّن کی طرف اُس راہ تک جا یروشلِیم سے غزّہ کو جاتی ہے اور جنگل میں ہے27 وہ اُٹھ کر روانہ ہُؤا تو دیکھو ایک حبشی خوجہ آرہا تھا۔ وہ حبشیوں کی ملِکہ کنداکے کا ایک وزیر اور اُس کے سارے خزانہ کا مُختار تھا اور یروشلِیم میں عبادت کے لئِے آیا تھا۔28 وہ اپنے رتھ پر بَیٹھا ہُؤا اور یسعیاہ نبی کے صحِیفہ کو بڑھتا ہُؤا واپَس جارہا تھا۔29 رُوح نے فِلِپُّس سے کہا کہ نزدِیک جا کر اُس رتھ کے ساتھ ہولے۔30 پَس فِلِپُّس نے اُس طرف دَوڑ کر یسعیاہ نبی کا صحِیفہ پڑھتے سُنا اور کہا کہ جو تُو پڑھتا ہے اُسے سَمَجھتا بھی ہے؟۔31 اُس نے کہا یہ مُجھ سے کیونکر ہو سکتا ہے جب تک کوئی مُجھے ہدایت نہ کرے؟ اور اُس فِلِپُّس سے دَرخواست کی کہ میرے پاس آ بَیٹھ۔32 کِتاب مُقدّس کی جو عِبادت وہ پڑھ رہا تھا یہ تھی کہ لوگ اُسے بھیڑ کی طرح ذبح کرنے کو لے گئے اور جِس طرح برّہ اپنے بال کترنے والے کے سامنے بے زبان ہوتا ہے اُسی طرح وہ اپنا مُنہ نہِیں کھولتا۔33 اُس کی پست حالی میں اُس کا اِنصاف نہ ہُؤا اور کَون اُس کی نسل کا حال بیان کرے گا؟ کِیُونکہ زمِین پر سے اُس کی زِندگی مِٹائی جاتی ہے۔34 خوجہ نے فِلِپُّس سے کہا مَیں تیری مِنّت کر کے پُوچھتا ہُوں کہ نبی یہ کِس کے حق میں کہتا ہے؟ اپنے یا کسِی دُوسرے کے؟۔35 فِلِپُّس نے اپنی زبان کھول کر اُسی نوِشتہ سے شُرُوع کِیا اور اُسے یِسُوع کی خُوشخَبری دی۔36 اور راہ میں چلتے چلتے کِسی پانی کی جگہ پر پہُنچے۔ خوجہ نے کہا پانی مَوجُود ہے۔ اَب مُجھے بپتِسمہ لینے سے کونسی چِیز روکتی ہے؟۔37 پَس فِلِپُّس نے کہا کہ اگر تُو دِل و جان سے اِیمان لائے تو بپتِسمہ لے سکتا ہے۔ اُس نے جواب میں کہا میں اِیمان لاتا ہُوں کہ یِسُوع مسِیح خُدا کا بَیٹا ہے۔38 پَس اُس نے رتھ کو کھڑا کرنے کا حکُم دِیا اور فِلِپُّس اور خوجہ دونوں پانی میں اُتر پڑے اور اُس نے اُس کو بپتِسمہ دِیا۔39 جب وہ پانی میں سے نِکل کر اُوپر آئے تو خُداوند کا رُوح فِلِپُّس کو اُٹھا لے گیا اور خوجہ نے اُسے پھِر نہ دیکھا کِیُونکہ وہ خُوشی کرتا ہُؤا اپنی راہ چلا گیا۔40 اور فِلِپُّس اشدُود میں آنِکلا اور تبصریہ میں پہُنچنے تک سب شہروں میں خُوشخَبری سُناتا گیا۔

Acts 9

1اور ساڈُل جو ابھی تک خُداوند کے شاگِردوں کے دھمکانے اور قتل کرنے کی دُھن میں تھا سَردار کاہِن کے پاس گیا۔2 اور اُس سے دمشق کے عِبادت خانوں کے لِئے اِس مضُمون کے خط مانگے کہ جِن کو وہ اِس طِریق پر پائے خواہ مرد خواہ عَورت اُن کو باندھ کر یروشلِیم میں لائے۔3 جب وہ سفر کرتے کرتے دمشق کے نزدِیک پہُنچا تو اَیسا ہؤا کہ یکایک آسمان سے ایک نُور اُس کے گِرد اگِرد آچمکا۔4 اور وہ زمِین پر گِر پڑا اور یہ آواز سُنی کہ اَے ساڈُل اَے ساڈُل ۔ تُو مُجھے کِیُوں ستاتا ہے؟۔5 اُس نے پُوچھا اَے خُداوند ۔ تُو کَون ہے؟ اُس نے کہا مَیں یِسُوع ہُوں جِسے تُو ستاتا ہے۔6 مگر اُٹھ شہر میں جا اور جو تُجھے کرنا چاہئے وہ تُجھ سے کہا جائے گا۔7 جو آدمِی اُس کے ہمراہ تھے وہ خاموش کھڑے رہ گئے کِیُونکہ آواز تو سُنتے تھے مگر کِسی کو دیکھتے نہ تھے۔8 اور ساڈُل زمِین پر سے اُٹھا لیکِن جب آنکھیں کھولیں تو اُس کو کُچھ نہ دِکھائی دِیا اور لوگ اُس کا ہاتھ پکڑکر دمشق میں لے گئے۔9 اور وہ تین دِن تک نہ دیکھ سکا اور نہ اُس نے کھایا نہ پیا۔10 دمشق میں حننِیاہ نام ایک شاگِرد تھا۔ اُس سے خُداوند نے رویا میں کہا کہ اَے حننِیاہ اُس نے کہا اَے خُداوند مَیں حاضِر ہُوں۔11 خُداوند نے اُس سے کہا اُٹھ۔ اُس کوچہ میں جا جو سِیدھا کہلاتا ہے اور یہُوداہ کے گھر میں ساڈُل نام ترسی کو پُوچھ لے کِیُونکہ دیکھ وہ دُعا کررہا ہے۔12 اور اُس نے حننِیاہ نام ایک آدمِی کو اَندر آتے اور اپنے اُوپر ہاتھ رکھتے ہے تاکہ پِھر نینا ہو۔13 حننِیاہ نے جواب دِیا کہ اَے خُداوند مَیں نے بہُت لوگوں سے اِس شَخص کا ذِکر سُنا ہے کہ اِس نے یروشلِیم میں تیرے مُقدّسوں کے ساتھ کیَسی کیَسی بُرائیاں کی ہیں۔14 اور یہاں اِس کو سَردار کاہِنوں کی طرف سے اِختیّار مِلا ہے کہ جو لوگ تیرا نام لیتے ہیَں اُن سب کو باندھ لے۔15 مگر خُداوند نے اُس سے کہا کہ تُو جا کِیُونکہ یہ قَوموں بادشاہوں اور بنی اِسرائیل پر میرا نام ظاہِر کرنے کا میرا چُنا ہُؤا وسِیلہ ہے۔16 اور مَیں اُسے جتا دُوں گا کہ اُسے میرے نام کی خاطِر کِس قدر دُکھ اُٹھانا پڑیگا۔17 پَس حننِیاہ جا کر اُس گھر میں داخِل ہُؤا اور اپنے ہاتھ اُس پر رکّھ کر کہا اَے بھائِی ساڈُل۔ خُداوند یعنی یِسُوع جو تُجھ پر اُس راہ میں جِس سے تُو آیا ظاہِر ہُؤا تھا اُسی نے مُجھے بھیجا ہے کہ تُو بِینائی پائے اور رُوح اُلقدُس سے بھر جائے۔18 اور فوراً اُس کی آنکھوں سے چھلکے سے گِرے اور وہ بِینا ہوگیا اور اُٹھ کر بپتِسمہ لِیا۔19 پِھر کُچھ کھا کر طاقت پائی ۔ اور وہ کئی دِن اُن شاگِردوں کے ساتھ رہا جو دمشق میں تھے۔20 اور فوراً عِبادت خانوں میں یِسُوع کی منادی کرنے لگا کہ وہ خُدا کا بَیٹا ہے۔21 اور سب سُننے والے حیَران ہوکر کہنے لگے کیا یہ وہ شَخص نہِیں ہے جو یروشلِیم میں اِس نام کے لینے والوں کو تباہ کرتا تھا اور یہاں بھی اِسی لِئے آیا تھا کہ اُن کو باندھ کر سَردار کاہِنوں کے پاس لے جائے؟۔22 لیکِن ساڈُل کو اَور بھی قُوّت حاصِل ہوتی گئی اور وہ اِس بات کو ثابِت کر کے کہ مسِیح یہی ہے دمشق کے رہنے والے یہُودِیوں کو حَیران دِلاتا رہا۔23 اور جب بہُت دِن گُزر گئے تو یہُودِیوں نے اُسے مار ڈالنے کا مَشوَرَہ کِیا۔24 مگر اُن کی سازِش ساڈُل کو معلُوم ہوگئی ۔ وہ تو اُسے مار ڈالنے کے لِئے رات دِن دروازوں پر لگے رہے۔25 لیکِن رات کو اُس کے شاگِردوں نے اُسے لے کر ٹوکرے میں بِٹھایا اور دِیوار پر سے لٹکا کر اُتار دِیا۔26 اُس نے یروشلِیم میں پہُنچ کر شاگِردوں میں مِل جانے کی کوشِش کی اور سب اُس سے ڈرتے تھے کِیُونکہ اُن کو یقِین نہ آتا تھاکہ یہ شاگِرد ہے۔27 مگر برنباس نے اُسے اپنے ساتھ رَسُولوں کے پاس لے جا کر اُن سے بیان کِیا کہ اِس نے اِس اِس طرح راہ میں خُداوند کو دیکھا اور اُس نے اِس سے باتیں کِیں اور اُس نے دمشق میں کیَسی دِلیری کے ساتھ یِسُوع کے نام سے منادی کی۔28 پَس وہ یروشلِیم میں اُن کے ساتھ آتا جاتا رہا۔29 اور دِلیری کے ساتھ خُداوند کے نام کی منادی کرتا تھا اور یُونانی مائِل یہُودِیوں کے ساتھ گفُتگُو اور بحث بھی کرتا تھا مگر وہ اُسے مار ڈالنے کے درپَے تھے۔30 اور بھائِیوں کو جب یہ معلُوم ہُؤا تو اُسے قَیصریہ میں لے گئے اور ترسُس کو روانہ کر دِیا۔31 پَس تمام یہُودیہ اور گلِیل اور سامریہ میں کِلیسیا کو چَین ہوگیا اور اُس کی ترقّی ہوتی گئی اور وہ خُداوند کے خَوف ار رُوح اُلقدُس کی تسّلی پر چلتی اور بڑھتی جاتی تھی۔32 اور اَیسا ہُؤا کہ پطرس ہر جگہ پِھرتا ہُؤا مُقدّسوں کے پاس بھی پہُنچا جولُدّہ میں رہتے تھے۔33 وہاں اَینیاس نام ایک مفلُوج کو پایا جو آٹھ برس سے چار پائی پر پڑا تھا۔34 پطرس نے اُس سے کہا اَے اَینیاس یِسُوع تُجھے شِفا دیتا ہے۔ اُٹھ آپ اپنا بِستر بِچھا۔ وہ فوراً اُٹھ کھڑا ہُؤا۔35 تب لُدّہ اور شارُون کے سب رہنے والے اُسے دیکھ کر خُداوند کی طرف رُجُوع لائے۔36 اور یافا میں ایک شاگِرد تھی تبِیتا نام جِس کا ترجمہ ہرنی ہے وہ بہُت ہی نیک کام اور خَیرات کِیا کرتی تھی۔37 اُنہی دِنوں میں اَیسا ہُؤا کہ وہ بِیمار ہوکر مرگئی اور اُسے نہلاکر بالاخانہ میں رکھ دِیا۔38 اور چُونکہ لُدّہ یافا کے نزدِیک تھا شاگِردوں نے یہ سُن کر کہ پطرس وہاں ہے دو آدمِی بھیجے اور اُس سے دوخواست کی کہ ہمارے پاس آنے میں دیر نہ کر۔39 پطرس اُٹھ کر اُن کے ساتھ ہولِیا ۔ جب پہنُچا تو اُسے بالاخانہ میں لے گئے اور سب بیوائیں روتی ہُوئی اُس کے پاس آکھڑی ہُوئیں اور جو کرُتے اور کپڑے ہرنی نے اُن کے ساتھ میں رہ کر بنائے تھے دِکھانے لِگیں۔40 پطرس نے سب کو باہِر کردِیا اور گھُٹنے ٹیک کر دُعا کی ۔ پھِر لاش کی طرف مُتوّجِہ ہوکر کہا اَے تِبیتا اُٹھ ۔ پَس اُس نے آنکھیں کھول دِیں اور پطرس کو دیکھ کر اُٹھ بَیٹھی۔41 اُس نے ہاتھ پکڑکر اُسے اُٹھایا اور مُقدّسوں اور بیواؤں کو بُلاکر اُسے زِندہ اُن کے سپُرد کِیا۔42 یہ بات سارے یافا میں مشہُور ہو گئی اور بہُتیرے پر اِیمان لے آئے۔43 اور اَیسا ہُؤا کہ وہ بہُت دِن یافا شمعُون نام دبّاغ کے ہاں رہا۔

Acts 10

1قَیصریہ میں کُرنِیلیُس نام ایک شَخص تھا۔ وہ اُس پلٹن کا صُوبہ دار تھا جو اطالِیانی کہلاتی ہے۔2 وہ دِیندار تھا اور اپنے سارے گھرانے سمیت خُدا سے ڈرتا تھا اور یہُودِیوں کو بہُت خَیرات دیتا اور ہر وقت خُدا سے دُعا کرتا تھا۔3 اُس نے تِیسرے پہر کے قرِیب رویا میں صاف صاف دیکھا کہ خُدا کا فرِشتہ میرے پاس آ کر کہتا ہے کُرنِیلیُس۔4 اُس نے اُس کو غَور سے دیکھا اور ڈر کر کہا خُداوند کیا ہے؟ اُس نے اُس سے کہا تیری دُعائیں اور تیری خَیرات یادگاری کے لِئے خُدا کے حضُور پُہنچِیں۔5 اب یافا میں آدمِی بھیج کر شمعُون کو جو پطرس کہلاتا ہے بُلوالے۔6 وہ شمعُون دباغ کے ہاں مہمان ہے جِس کا گھر سُمندر کے کِنارے ہے۔7 اور جب وہ فِرشتہ چلا گیا جِس نے اُس سے باتیں کی تھِیں تو اُس نے دو نَوکروں کو اُن میں سے جو اُس کے پاس حاضِر رہا کرتے تھے ایک دِیندار سِپاہی کو بُلایا۔8 اور سب باتیں اُن سے بیان کر کے اُنہِیں یافا میں بھیجا۔9 دُوسرے دِن جب وہ راہ میں تھے اور شہر کے نزدِیک پُہنچے تو پطرس دوپہر کے قرِیب کوٹھے پر دُعا کرنے کو چڑھا۔10 اور اُسے بُھوک لگی اور کُچھ کھانا چاہتا تھا لیکِن جب لوگ تیّار کررہے تھے تو اُس پر بیخُودی چھاگئی۔11 اور اُس نے دیکھا کہ آسمان کھُل گیا اور ایک چِیز بڑی چادر کی ماننِد چاروں کونوں سے لٹکتی ہُوئی زمِین کی طرف اُتر رہی ہے۔12 جِس میں زمِین کے سب قِسم کے چَوپائے اور کِیڑے مکوڑے اور ہوا کے پرِندے ہیں۔13 اور اُسے ایک آواز آئی کہ اَے پطرس اُٹھ! ذبح کر اور کھا۔14 مگر پطرس نے کہا اَے خُداوند! ہرگِز نہِیں کِیُونکہ مَیں نے کبھی کوئی حرام یا ناپاک چِیز نہِیں کھائی۔15 پھِر دُوسری بار اُسے آواز آئی کہ جِن کو خُدا نے پاک ٹھہرایا ہے تُو اُنہِیں حرام نہ کہہ۔16 تین بار اَیسا ہی ہُؤا اور فِیاِلفَور وہ چِیز آسمان پر اُٹھالی گئی۔17 جب پطرس اپنے دِل میں حیَران ہورہا تھا کہ یہ رویا جو مَیں نے دیکھی کیا ہے تو دیکھو وہ آدمِی جِنہِیں کُرنیلِیُس نے بھیجا تھا شمعُون کا گھر دریافت کر کے دروازہ پر آکھڑے ہُوئے۔18 اور پُکار کر پُوچھنے لگے کہ شمعُون جو پطرس کہلاتا ہے یہیں مہِمان ہے؟19 جب پطرس اُس رویا کو سوچ رہا تھا تو رُوح نے اُس سے کہا کہ تین آدمِی تُجھے پُوچھ رہے ہیں۔20 پَس اُٹھ کر نیچِےجا اور بے کھٹکے اُن کے ساتھ ہولے کِیُونکہ مَیں نے ہی اُن کو بھیجا ہے۔21 پطرس نے اُتر کر اُن آدمِیوں سے کہا دیکھو جِس کو تُم پُوچھتے ہو وہ مَیں ہی ہُوں۔ تُم کِس سبب سے آئے ہو۔22 اُنہوں نے کہا کُرنِیلیُس صُوبہ دار جو راستباز اور خُدا ترس آدمِی اور یہُودِیوں کی ساری قَوم میں نیک نام ہے اُس نے پاک فِرشتہ سے ہدایت پائی کہ تُجھے اپنے گھر بُلاکر تُجھ سے کلام سُنے۔23 پَس اُس نے اُنہِیں اَندر بُلاکر اُن کی مہمانی کی۔ اور دُوسرے دِن وہ اُٹھ کر اُن کے ساتھ روانہ ہُؤا اور یافا میں سے بعض بھائِی اُس کے ساتھ ہولئِے۔24 وہ دُوسرے روز قَیصر یہ میں داخِل ہُوئے اور کُرنِیلیُس اپنے رِشتہ داروں اور دِلی دوستوں کو جمع کر کے اُن کی راہ دیکھ رہا تھا۔25 جب پطرس اَندر آنے لگا تو اَیسا ہُؤا کہ کُرنِیلیُس نے اُس کا اِستقبال کِیا اور اُس کے قدموں میں گِر کر سِجدہ کِیا۔26 لیکِن پطرس نے اُسے اُٹھا کر کہا کہ کھڑا ہو۔ مَیں بھی تو اِنسان ہُوں۔27 اور اُس سے باتیں کرتا ہُؤا اَندر گیا اور بہُت سے لوگوں کو اِکٹھا پاکر۔28 اُن سے کہا کے تُم جانتے ہوکہ یہُودی کو غَیر قَوم والے سے صُحبت رکھنا یا اُس کے ہاں جانا ناجائِز ہے مگر خُدا نے مُجھ پر ظاہِر کِیا کہ مَیں کِسی آدمِی کو بخس یا ناپاک نہ کہُوں۔29 اِسی لِئے جب مَیں بُلایا گیا تو بے عُزر چلاآیا ۔ پَس اَب مَیں پُوچھتا ہُوں کہ مُجھے کِس بات کے لِئے بُلایا ہے؟۔30 کرُنیِلیُس نے کہا اِس وقت پُورے چار روز ہُوئے کہ مَیں اپنے گھر میں تیِسرے پہر کی دُعا کر رہا تھا اور کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک شَخص چمکدار پوشاک پہنے ہُوئے میرے سامنے کھڑا ہُؤا۔31 اور کہا کہ اَے کرُنیلیُس تیری دُعا سُن گئی اور تیری خَیرات کی خُدا کے حضُور یاد ہُوئی۔32 پَس کِسی کو یافا میں بھیج کر شمعُون کو جو پطرس کہلاتا ہے اپنے پاس بُلا ۔ وہ سَمَندَر کے کِنارے شمعُون دبّاغ کے گھر میں مِہمان ہے۔33 پَس اُسی دم مَیں نے تیرے پاس آدمِی بھیجے اور تُو نے خُوب کِیا جو آگیا۔ اَب ہم سب خُدا کے حضُور حاضِر ہیں تاکہ جو کُچھ خُداوند نے تُجھ سے فرمایا ہے اُسے سُنیں۔34 پطرس نے زبان کھول کرکہا۔ اَب مُجھے پُورا یقِین ہوگیا کہ خُدا کِسی کا طرفدار نہِیں۔35 بلکہ ہر قَوم میں جو اُس سے ڈرتا اور راستبازی کرتا ہے وہ اُس کو پسند آتا ہے۔36 جو کلام اُس نے بنی اِسرائیل کے پاس بھیجا جبکہ یِسُوع مسِیح کی معرفت (جو سب کا خُداوند ہے) صُلح کی خُوشخَبری دی۔37 اُس بات کو تُم جانتے ہو جو یُوحنّا کے بپتِسمہ کی منادی کے بعد گلِیل سے شُرُوع ہوکر تمام یہُودیہ میں مشہُور ہوگئی۔38 کہ خُدا نے یِسُوع ناصری کو رُوحُ القدّس اور قُدرت سے کِس طرح مسح کِیا ۔ وہ بھلائی کرتا اور اُن سب کو جو اِبلیس کے ہاتھ سے ظلُم اُٹھاتے تھے شِفا دیتا پِھرا کِیُونکہ خُدا اُس کے ساتھ تھا۔39 اور ہم اُن سب کاموں کے گواہ ہیں جو اُس نے یہُودِیوں کے مُلک اور یروشلِیم میں کِئے اور اُنہوں نے اُس کو صلِیب پر لٹکا کر مار ڈالا۔40 اُس کو خُدا نے تیِسرے دِن جِلایا اور ظاہِر بھی کردِیا۔41 نہ کہ ساری اُمّت پر بلکہ اُن گواہوں پر جو آگے سے خُدا کے چُنے ہُوئے تھے یعنی ہم پر جنِہوں نے اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد اُس کے ساتھ کھایا پِیا۔42 اور اُس نے ہمیں حُکم دِیا کہ اُمّت میں منادی کرو اور گواہی دو کہ یہ وُہی ہے جو خُدا کی طرف سے زِندوں اور مُردوں کا مُنصِف مُقرّر کِیا گیا۔43 اِس شَخص کی سب نبی گواہی دیتے ہیں کہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے گا اُس کے نام سے گُناہوں کی مُعافی حاصِل کرے گا۔44 پطرس یہ بات کہہ ہی رہا تھا کہ رُوحُ القدّس اُن سب پر نازِل ہؤا جو کلام سُن رہے تھے۔45 اور پطرس کے ساتھ جِتنے منحتُون اِیمان دار آئے تھے وہ سب حَیران ہُوئے کہ غَیر قَوموں پر بھی رُوحُ القدّس کی بخشِش جاری ہُوئی۔46 کِیُونکہ اُنہِیں طرح طرح کی زبانیں بولتے اور خُدا کی تمجِید کرتے سُنا۔ پطرس نے جواب دِیا۔47 کیا کوئی پانی سے روک سکتا ہے کہ یہ بپتِسمہ نہ پائیں جنِہوں نے ہماری طرح رُوح اُلقدّس پایا؟۔48 اور اُس نے حُکم دِیا کہ اُنہِیں یِسُوع مسِیح کے نام سے بپتِسمہ دِیا جائے۔ اِس پر اُنہوں نے اُس سے دَرخواست کی کہ چند روز ہمارے پاس رہ۔

Acts 11

1اور رَسُولوں اور بھائِیوں نے جو یہُودیہ میں تھے سُنا کہ غَیر قَوموں نے بھی خُدا کا کلام قُبُول کِیا۔2 جب پطرس یروشلِیم میں آیا تو منُحتون اُس سے بحث کرنے لگے۔3 کہ تُو نا منحتُونوں کے پاس گیا اور اُن کے ساتھ کھنا کھایا۔4 پطرس نے شروُع سے وہ امر ترتیب وار اُن سے بیان کِیا کہ۔5 مَیں یافا شہر میں دُعا کر رہا تھا اور بیخُودی کی حالت میں ایک رویا دیکھی کہ کوئی چِیز بڑی چادر کی طرح چاروں کونوں سے لٹکتی ہُوئی آسمان سے اُتر کر مُجھ تک آئی۔6 اُس پر جب مَیں نے غَور سے نظر کی تو زمِین کے چَوپائے اور جنگلی جانور کِیڑے مکَوڑے اور ہوا کے پرِندے دیکھے۔7 اور یہ آواز بھی سُنی کہ اَے پطرس اُٹھ! ذبح کر اور کھا۔8 لیکِن مَیں نے کہا اَے خُداوند ہرگِز نہِیں کِیُونکہ کبھی کوئی حرام یا ناپاک چِیز میرے مُنہ میں نہِیں گئی۔9 اِس کے جواب میں دُوسری بار آسمان سے آواز آئی کہ جِن کو خُدا نے پاک ٹھہرایا ہے تُو اُنہِیں حرام نہ کہہ۔10 تِین بار اَیسا ہی ہؤا۔ پِھر وہ سب چِیزیں آسمان کی طرف کھینچ لی گِئیں۔11 اور دیکھو! اُسی دم تین آدمِی جو قیَصریہ سے میرے پاس بھیجے گئے تھے اُس گھر کے پاس آکھڑے ہُوئے جِس میں ہم تھے۔12 رُوح نے مُجھ سے کہا کہ تُو بِلا اِمتیاز اُن کے ساتھ چلا جا اور یہ چھ بھائِی بھی میرے ساتھ ہولِئے اور ہم اُس شَخص کے گھر میں داخِل ہُوئے۔13 اُس نے ہم سے بیان کِیا کہ مَیں نے فرِشتہ کو اپنے گھر میں کھڑے ہُوئے دیکھا۔ جِس نے مُجھ سے کہا کہ یافا میں آدمِی بھیج کر شمعُون کو بُلوالے جو پطرس کہلاتا ہے۔14 وہ تُجھ سے اَیسی باتیں کہے گا جِن سے تُو اور تیرا سارا گھرانا نِجات پائے گا۔15 جب مَیں کلام کرنے لگا تو رُوح القدّس اُن پر اِس طرح نازِل ہؤا جِس طرح شروُع میں ہم پر نازِل ہؤا تھا۔16 اور مُجھے خُداوند کی وہ بات یاد آئی جو اُس نے کہی تھی کہ یُوحنّا نے تو پانی سے بپتِسمہ دِیا مگر تُم رُوح اُلقدّس سے بپتِسمہ پاؤگے۔17 پَس جب خُدا نے اُن کو بھی وُہی نعِمت دی ہم کو خُداوند یِسُوع مسِیح پر اِیمان لاکر مِلی تھی تو مَیں کوَن تھا کہ خُدا کو روک سکتا؟۔18 وہ یہ سُن کر چُپ رہے اور خُدا کی تمِجید کر کے کہنے لگے کہ پھِر تو بیشک خُدا نے غَیر قَوموں کو بھی زِندگی کے لِئے تَوبہ کی تَوفِیق دی ہے۔19 پَس جو لوگے اُس مُصِیبت سے پراگندہ ہوگئے تھے جو سِتفنس کے باعِث پڑی تھی وہ پھِرتے پِھرتے فِینیکے اور کپُرس اور افطاکیہ میں پہُنچے مگر یہُودِیوں کے سِوا اَور کِسی کو کلام نہ سُناتے تھے۔20 لیکِن اُن میں سے چند کپُرسی اور کرُینی تھے جو انطاکیہ میں آ کر یُونانِیوں کو بھی خُداوند یِسُوع کی خُوشخَبری کی باتیں سُنانے لگے۔21 اور خُداوند کا ہاتھ اُن پر تھا اور بہُت سے لوگ اِیمان لاکر خُداوند کی طرف رُجُوع ہُوئے۔22 اُن لوگوں کی خَبر یروشلِیم کی کلِیسِیا کے کانوں تک پہُنچی اور اُنہوں نے برنباس کو انطاکیہ تک بھیجا۔23 پہُنچ کر اور خُدا کا فضل دیکھ کر خُوش ہُؤا اور اُن سب کو نصِیحت کی کہ دِلی اِرادہ سے خُداوند سے لِپٹے رہو۔24 کِیُونکہ وہ نیک مرد اور رُوح اُلقدّس اور اِیمان سے معُمور تھا اور بہُت سے لوگ خُداوند کی کلِیسِیا میں آ مِلے۔25 پِھر وہ ساڈُل کی تلاش میں ترسُس کو چلا گیا۔26 اور جب وہ مِلا تو اُسے انطاکیہ میں لایا اَیسا ہؤا کہ وہ سال بھر تک کلِیسِیا کی جماعت میں شامِل ہوتے اور بہُت سے لوگوں کو تعلِیم دیتے رہے اور شاگِرد پہلے انطاکیہ ہی میں مسِیحی کہلائے۔27 اُنہی دِنوں میں چند نبی یروشلِیم سے انطاکیہ میں آئے۔28 اُن میں سے ایک نے جِس کا نام اَگبَُس تھا کھڑے ہوکر رُوح کی ہدایت سے ظاہِر کِیا کہ تمام دُنیا میں بڑا کال پڑیگا اور یہ کلَوُدیُس کے عہد میں واقِع ہُؤا۔29 پَس شاگِردوں نے تجویِز کی کہ اپنے اپنے مقدُور کے مُوافِق یہُودیہ میں رہنے والے بھائِیوں کی خِدمت کے لِئے کُچھ بھیجیں۔30 چُنانچہ اُنہوں نے اَیسا ہی کِیا اور برنباس اور ساڈُل کے ہاتھ بُزُرگوں کے پاس بھیجا۔

Acts 12

1قریبأ اُسی وقت ہیرودِیس بادشاہ نے ستانے کے لئِے کلِیسِیا میں بعض پر ہاتھ ڈالا۔2 اور یُوحنّا کے بھائِی یَعقُوب کو تلوار سے قتل کِیا۔3 جب دیکھا کہ یہ بات یہُودِیوں کو پسند آئی تو پطرس کو بھی گِرفتار کرلِیا اور یہ عِید فطِیر کے دِن تھے۔4 اور اُس کو پکڑ کر قَید کِیا اور نگِھبانی کے لئِے چار چار سِپاہِیوں کے چار پہروں میں رکھّا اِس اِرادہ سے کہ فسح کے بعد اُس کو لوگوں کے سامنے پیش کرے۔5 پَس قَید خانہ میں تو پطرس کی نگہبانی ہورہی تھی مگر کلِیسِیا اُس کے لئِے بَدَن وجان خُدا سے دُعا کررہی تھی۔6 اور جب ہیرودِیس اُسے پیش کرنے کو تھا تو اُسی رات پطرس دو زنجِیروں سے بندھا ہُؤا دو سِپاہیوں کے درمیان سوتا تھا اور پہرے والے دروازہ پر قَید خانہ کی نگِہبانی کررہے تھے۔7 کہ دیکھو خُداوند کا ایک فِرشتہ آکھڑا ہُؤا اور اُس کو ٹھڑی میں نُور چمک گیا اور اُس نے پطرس کی پسلی پر ہاتھ مارکر اُسے جگایا اور کہا کہ جلد اُٹھ! اور زنجِیریں اُس کے ہاتھوں میں سے کھُل پڑِیں۔8 پھِر فِرشتہ نے اُس سے کہا کمر باندھ اور اپنی جوتی پہن لے۔ اُس نے نے کہا اپنا چوغہ پہن کر میرے پِیچھے ہولے۔9 وہ نِکل کر اُس کے پِیچھے ہولِیا اور یہ نہ جانا کہ جو کُچھ فِرشتہ کی طرف سے ہورہا ہے وہ واقِعی ہے۔ بلکہ یہ سَمَجھا کہ رویا دیکھ رہا ہُوں۔10 پَس وہ پہلے اور دُوسرے حلقہ میں سے نِکل کر اُس لوہے کے پھاٹک پر پُہنچے جو شہر کی طرف ہے۔ وہ آپ ہی اُن کے لئِے کھُل گیا۔ پَس وہ نِکل کر کُوچہ کے اُس سِرے تک گئے اور فورأً فِرشتہ اُس کے پاس سے چلا گیا۔11 اور پطرس نے ہوش میں آ کر کہا کہ اَب مَیں نے سَچ جان لِیا کہ خُداوند نے اپنا فِرشتہ بھیج کر مُجھے ہیرودِیس کے ہاتھ سے چُھڑا لِیا اور یہُودی قَوم کی ساری اُمِید توڑدی12 اور اِس پر غور کر کے اُس یُوحنّا کی ماں مریم کے گھر آیا جو مرقس کہلاتا ہے۔ وہاں بہُت سے آدمِی جمع ہوکر دُعا کر رہے تھے۔13 جب اُس نے پھاٹک کی کھِڑکی کھٹکھٹائی تورُدی نام ایک لَونڈی آواز سُننے آئی۔14 اور پطرس کی آواز پہچان کر خُوشی کے مارے پھاٹک نہ کھولا بلکہ دَوڑ کر اَندر خَبر کی کہ پطرس پھاٹک پر کھڑا ہے۔15 اُنہوں نے اُس سے کہا تُو دِیوانی ہے لیکِن وہ یقین سے کہتی رہی کہ یُونہی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اُس کا فِرشتہ ہوگا۔16 مگر پطرس کھٹکھٹا تا رہا۔ پَس اُنہوں نے کھڑی کھولی اور اُس کو دیکھ کر حیَران ہوگئے۔17 اُس نے اُنہِیں ہاتھ سے اِشارہ کِیا کہ چُپ رہیں اور اُن سے بیان کِیا کہ خُداوند نے مُجھے اِس اِس طرح قَید خانہ سے نِکالا۔ پھِر کہا کہ یَعقُوب اور بھائِیوں کو اِس بات کی خَبر کر دینا اور روانہ ہوکر دُوسری جگہ چلا گیا۔18 جب صُبح ہُوئی تو سِپاہی بہُت گھبرائے کہ پطرس کیا ہُؤا۔19 جب ہیرودِیس نے اُس کی تلاش کی اور نہ پایا تو پہرے والوں کی تحقِیقات کر کے اُن کے قتل کا حُکم دِیا اور یہُودیہ کو چھوڑ کر قیصرِیہ میں جارہا۔20 اور وہ صُور اور صیدا کے لوگوں سے نِہایت ناخُوش تھا۔ پَس وہ ایک دِل ہوکر اُس کے پاس آئے اور بادشاہ کے حاجِب بلستُس کو اپنی طرف کر کے صُلح چاہی۔ اِس لِئے کہ اُن کے مُلک کو بادشاہ کے مُلک سے رسد پُہنچی تھی۔21 پَس ہیرودِیس ایک دِن مُقرر کر کے اور شاہانہ پوشاک پہن کر تختِ عدالت پر بَیٹھا اور اُن سے کلام کرنے لگا۔22 لوگ پُکار اُٹھے کہ یہ خُدا کی آواز ہے نہ اِنسان کی۔23 اُسی دم خُدا کے فِرشتہ نے اُسے مارا۔ اِس لِئے کہ اُس نے خُدا کی تمجِید نہ کی اور وہ کِیڑے پڑکر مرگیا۔24 مگر خُدا کا کلام ترقّی کرتا اور پھَیلتا گیا۔25 اور برنباس اور ساؤُل اپنی خِدمت پُوری کر کے اور یُوحنّا کو مرقُس کہلاتا ہے ساتھ لے کر یروشلِیم سے واپَس آئے۔

Acts 13

1انطاکیہ میں اُس کلِیسِیا کے مُتعلّق جو وہاں تھی کئی نبی اور مُعلِّم تھے یعنی برنباس اور شمعُون جو کالا کہلاتا ہے اور لُوکیُس کرُینی اور مناہیم جو چَوتھائی مُلک کے حاکِم ہیرودِیس کے ساتھ پلا تھا اور ساؤُل۔2 جب وہ خُداوند کی عِبادت کر رہے اور روزے رکھ رہے تھے تو رُوح اُلقُدس نے کہا میرے لئِے برنباس اور ساؤُل کو اُس کام کے واسطے مخصُوص کردو جِس کے واسطے مَیں نے اُن کو بُلایا ہے۔3 تب اُنہوں نے روزہ رکھ کر اور دُعا کر کے اور اُن پر ہاتھ رکھ کر اُنہِیں رُخصت کِیا۔4 پَس وہ رُوح اُلقُدس کے بھیجے ہُوئے سِلوکیہ کو گئے اور وہاں سے جہاز پر کُپرس کو چلے۔5 اور سَلَیمِیس میں پُہنچکر یہُودِیوں کے عِبادت خانوں میں خُدا کا کلام سُنانے لگے اور یُوحنّا اُن کا خادِم تھا۔6 اور اُس ٹاپُو میں ہوتے ہُوئے پافُس تک پُہنچے۔ وہاں اُنہِیں ایک یہُودی جادُوگر اور جھُوٹا نبی بر یِسُوع نام مِلا۔7 وہ سِرگیُس پولُس صُوبہ دار کے ساتھ تھا جو صاحبِ تمیز آدمِی تھا۔ اِس نے برنباس اور ساؤُل کو بُلاکر خُدا کا کلام سُننا چاہا۔8 مگر اِلیماس جادُو گرنے (کہ یہی اِس کے نام کا ترجمہ ہے) اُن کی مُخالفت کی صُوبہ دار کو اِیمان لانے سے روکنا چاہا۔9 اور ساؤُل نے جِس کا نام پولُس بھی ہے رُوح اُلقُدس سے بھرکر اُس پر غور سے نظر کی۔10 اور کہا کہ اَے اِبلیس کر فرزند! تُو تمام مکاری اور شرارت سے بھرا ہُؤا اور ہر طرح کی نیکی کا دُشمن ہے کیا خُداوند کی سِیدھی راہوں کو بِگاڑنے سے بز نہ آئے گا؟۔11 اب دیکھ تُجھ پر خُداوند کا غضب ہے اور تُو اَندھا ہوکر کُچھ مُدّت تک سُورج کو نہ دیکھیگا اُسی دم کُہر اور اَندھیرا اُس پر چھاگیا اور وہ ڈھُونڈتا پھِرا کہ کوئی اُس کا ہاتھ پکڑ کر لے چلے۔12 تب صُوبہ دار یہ ماجرا دیکھ کر اور خُداوند کی تعلِیم سے حیَران ہوکر اِیمان لے آیا۔13 پھِر پولُس اور اُس کے ساتھی پافُس سے جہاز سے روانہ ہو کر واپَس چلا گیا۔14 اور وہ پِرگہ سے چل کر پِسدِیہ کے انطاکیہ میں پہُنچے اور سَبت کے دِن عِبادت خانہ میں جا بَیٹھے۔15 پھِر توریت اور نبِیوں کی کِتاب کے پڑھنے کے بعد عِبادت خانہ کے سَرداروں نے اُنہِیں کہلا بھیجا کہ اَے بھائِیو! اگر لوگوں کی نصِیحت کے واسطے تُمہارے دِل میں کوئی بات ہوتو بیان کرو۔16 پَس پولُس نے کھڑے ہوکر اور ہاتھ سے اِشارہ کر کے کہا اَے اِسرائیلیو اور اَے خُدا ترسو! سُنو۔17 اِس اُمّتِ اِسرائیل کے خُدا نے ہمارے باپ دادا کو چُن لِیا اور جب یہ اُمّت مُلک مصِر میں پردیسیوں کی طرح رہتی تھی اُس کو سر بُلند کِیا اور زبردست ہاتھ سے اُنہِیں وہاں سے نِکال لایا۔18 اور کوئی چالِیس برس تک بِیابان میں اُن کی عادتوں کی برداشت کرتا رہا۔19 اور کنعان کے مُلک میں سات قَوموں کو غارت کر کے تخمِینا ساڑے چار سَو برس میں اُن کا مُلک اِن کی مِیراث کردِیا۔20 اور اِن باتوں کے بعد کے سموئیل نبی کے زمانہ تک اُن میں قاضی مُقرّر کِئے۔21 اِس کے بعد اُنہوں نے بادشاہ کے لئِے دَرخواست کی اور خُدا نے بینمِین کے قبِیلہ میں سے ایک شَخص ساؤُل قِیس کے بَیٹے کو چالِیس برس کے لئِے اُن پر مُقرّر کِیا۔22 پھِر اُسے معزُول کر کے داؤد کو اُن کا بادشاہ بنایا جِس کی بابت اُس نے یہ گواہی دی کہ مُجھے ایک شَخص یسّی کا بَیٹا داؤد میرے دِل کے مُوافِق مِل گیا۔ وُہی میری تمام مرضی کو پُورا کرے گا۔23 اِسی کی نسل میں سے خُدا نے اپنے وعدہ کے مُوافِق اِسرائیل کے پاس ایک مُنجّی یعنی یِسُوع کو بھیج دِیا۔24 جِس کے آنے سے پہلے یُوحنّا نے اِسرائیل کی تمام اُمّت کے سامنے تَوبہ کے بپتِسمہ کی منادی کی۔25 اور جب یُوحنّا اپنا دَور پُورا کرنے کو تھا تو اُس نے کہا کہ تُم مُجھے کیا سَمَجھتے ہو؟ مَیں وہ نہِیں بلکہ دیکھو میرے بعد وہ شَخص آنے والا ہے جِس کے پاؤں کی جُوتیوں کا تَسمہ مَیں کھولنے کے لائِق نہِیں۔26 اَے بھائِیو! ابراہام کے فرزندو اور اَے خُدا ترسو! اِس نِجات کا کلام ہمارے پاس بھیجا گیا۔27 کِیُونکہ یروشلِیم کے رہنے والوں اور اُن کے سَرداروں نے نہ اُسے پہچانہ اور نہ نبِیوں کی باتیں سَمَجھِیں جو ہر سَبت کو سُنائی جاتی ہیں۔ اِس لِئے اُس پر فتوٰی دے کر اُن کو پُورا کِیا۔28 اور اگرچہ اُس کے قتل کی کوئی وجہ نہ ملِی تَو بھی اُنہوں نے پِیلاطُس سے اُس کے قتل کی دَرخواست کی۔29 اور جو کُچھ اُس کے حق میں لکِھا تھا جب اُس کو تمام کرچُکے تو اُسے صلِیب پر سے اُتار کر قَبر میں رکھّا۔30 لیکِن خُدا نے اُسے مُردوں میں سے جِلایا۔31 اور وہ بہُت دِنوں تک اُن کو دِکھائی دِیا جو اُس کے ساتھ گلِیل سے یروشلِیم میں آئے تھے۔ اُمّت کے سامنے اَب وُہی اُس کے گواہ ہیں۔32 اور ہم تُم کو اُس وعدہ کے بارے میں جو باپ دادا سے کِیا گیا تھا یہ خُوشخَبری دیتے ہیں۔33 کہ خُدا نے یِسُوع کو جِلاکر ہماری اَولاد کے لئِے اُسی وعدہ کو پُورا کِیا۔ چُنانچہ دُوسرے مزمُور میں لکھّا ہے کہ تُو میرا بَیٹا ہے۔ آج تُو مُجھ سے پَیدا ہُؤا۔34 اور اُس کے اِس طرح مُردوں میں سے جِلانے کی بابت کہ پھِر کبھی نہ مرے اُس نے یُوں کہا کہ مَیں داؤد کی پاک اور سَچّی نعِمتیں تُمہیں دُوں گا۔35 چُنانچہ وہ ایک اَور مزمُور میں بھی کہتا ہے کہ تُو اپنے مُقدّس کے سڑنے کی نَوبت پہُنچنے نہ دے گا۔36 کِیُونکہ داؤد تُو اپنے وقت میں خُدا کی مرضی کا تابعدار رہ کر سوگیا اور اپنے دادا سے جا مِلا اور اُس کے سڑنے کی نَوبت پہُنچی۔37 مگر جسکو خُدا نے جِلایا اُس کے سڑنے کی نَوبت پہُنچی۔38 پَس اَے بھائِیو! تُمہیں معلُوم ہوکہ اُسی کے وسِیلہ سے تُم کو گناہوں کی مُعافی کی خَبر دی جاتی ہے۔39 اور مُوسٰی کی شَرِیعَت کے باعِث جِن باتوں سے تُم بری نہِیں ہوسکتے تھے اُن سب سے ہر ایک اِیمان لانے والا اُس کے باعِث بری ہوتا ہے۔40 پَس خَبردار! اَیسا نہ ہوکہ جو نبِیوں کی کِتاب میں آیا ہے وہ تُم پر صادِق آئے کہ۔41 اَے تحقِیر کرنے والو! دیکھو تعّجُب کرو اور مِٹ جاؤ کِیُونکہ مَیں تُمہارے زمانہ میں ایک کام کرتا ہُوں۔ اَیسا کام کہ اگر کوئی تُم سے بیان کرے تو کبھی اُس کا یقِین نہ کرو گے۔42 اُن کے باہِر جاتے وقت لوگ مِنّت کرنے لگے کہ اگلے سَبت کو بھی یہ باتیں ہمیں سُنائی جائیں۔43 جب مجلس برخاست ہُوئی تو بہُت سے یہُودی اور خُدا پرست نَو مرِید یہُودی پولُس اور برنباس کے پیِچھے ہولئِے۔ اُنہوں نے اُن سے کلام کِیا اور ترغِیب دی کہ خُدا کے فضل پر قائِم رہو۔44 دُوسرے سَبت کو تقرِیباً سارا شہر خُدا کا کلام سُننے کو اِکٹھّا ہُؤا۔45 مگر یہُودی اِتنی بھیڑ دیکھ کر حسد سے بھر گئے اور پولُس کی باتوں کی مُخالفت کرنے اور کُفر بکنے لگے۔46 پولُس اور برنباس دِلیر ہوکر کہنے لگے کہ ضرُور تھا کہ خُدا کا کلام پہلے تُمہیں سُنایا جائے لیکِن چُونکہ تُم اُس کوردّ کرتے ہو اور اپنے آپ کو ہمیشہ کی زِندگی کے ناقابِل ٹھہراتے ہوتو دیکھو ہم غَیر قَوموں کی طرف مُتوّجِہ ہوتے ہیں۔47 کِیُونکہ خُداوند نے ہمیں یہ حُکم دِیا ہے کہ مَیں نے تُجھ کو غَیر قَوموں کے لئِے نُور مُقرّر کیا تاکہ تُو زمِین کی اِنتہا تک نِجات کا باعِث ہو۔48 غَیر قَوم والے یہ سُن کر خُوش ہُوئے اور خُدا کے کلام کی بڑائی کرنے لگے اور جِتنے ہمیشہ کی زِندگی کے لئِے مُقرّر کِئے گئے تھے اِیمان لے آئے۔49 اور اُس تمام عِلاقہ میں خُدا کا کلام پھَیل گیا۔50 مگر یہُودِیوں نے خُدا پرست اور عِزّت دار عَورتوں اور شہر کے رئیسوں کو اُبھارا اور پولُس اور برنباس کو ستانے پر آمادہ کر کے اُنہِیں اپنی سرحّدوں سے نِکال دِیا۔51 یہ اپنے پاؤں کی خاک اُن کے سامنے جھاڑ کر اِکُنِیمُ کو گئے۔52 مگر شاگِرد خُوشی اور رُوح اُلقُدس سے معمُور ہوتے رہے۔

Acts 14

1اور اِکُنِیم میں اَیسا ہُؤا کہ وہ ساتھ ساتھ یہُودِیوں کے عِبادت خانہ میں گئے اور اَیسی تقرِیر کی کہ یہُودِیوں اور یُونانِیوں دونوں کی ایک بڑی جماعت اِیمان لے آئی۔2 مگر نافرمان یہُودِیوں نے غَیر قَوموں کے دِلوں میں جوش پَیدا کر کے اُن کو بھائِیوں کی طرف بدگُمان کردِیا۔3 پَس وہ بہُت عرصہ تک وہاں رہے اور خُداوند کے بھروسے پر دِلیری سے کلام کرتے تھے اور وہ اُن کے ہاتوں سے نشِان اور عجِیب کام کرا کر اپنے فضل کے کلام کی گواہی دیتا تھا۔4 لیکِن شہر کے لوگوں میں پھُوٹ پڑگئی۔ بعض یہُودِیوں کی طرف ہوگئے اور بعض رَسُولوں کی طرف۔5 مگر جب غَیر قَوم والے اور یہُودی اُنہِیں بیعِزّت اور سنگسار کرنے کو اپنے سَرداروں سمیت اُن پر چڑھ آئے۔6 تو وہ اِس سے واقِف ہوکر لُکااُنیہ کے شہروں لُسترہ اور دِربے اور اُن کے گِرد نواح میں بھاگ گئے۔7 اور وہاں خُوشخَبری سُناتے رہے۔8 اور لُسترہ میں ایک شَخص بَیٹھا تھا جو پاؤں سے لاچار تھا۔ وہ جنم کا لنگڑا تھا اور کبھی نہ چلا تھا۔9 وہ پولُس کو باتیں کرتے سُن رہا تھا اور جب اِس نے اُس کی طرف غَور کر کے دیکھا کہ اُس میں شِفا پانے کے لائِق اِیمان ہے۔10 تو بڑی آواز سے کہا اپنے پاؤں کے بل سِیدھا کھڑا ہوجا۔ پَس وہ اُچھل کر چلنے پھِرنے لگا۔11 لوگوں نے پولُس کا یہ کام دیکھ کر لُکااُنیہ کی بولی میں بُلند آواز سے کہا کہ آدمِیوں کی صُورت میں دیوتا اُتر کر ہمارے پاس آئے ہیں۔12 اور اُنہوں نے برنباس کو زیُوس کہا اور پولُس کو ہرمیس۔ اِس لِئے کہ یہ کلام کرلے میں سبقت رکھتا تھا۔13 اور زیُوس کے اُس مندر کا پُجاری جو اُن کے شہر کے سامنے تھا بَیل اور پھُولوں ہار پھاٹک پر لاکر لوگوں کے ساتھ قُربانی کرنا چاہتا تھا۔14 جب برنباس اور پولُس رَسُولوں نے سُنا تو اپنے کپڑے پھاڑ کر لوگوں میں جاکُودے اور پُکار پُکار کر۔15 کہنے لگے کہ لوگو! تُم یہ کیا کرتے ہو؟ ہم بھی تُمہارے ہم طبِیعت اِنسان ہیں اور تُمہیں خُوشخَبری سُناتے ہیں تاکہ اِن باطِل چِیزوں سے کِنارہ کر کے اُس زِندہ خُدا کی طرف پھِرو جِس نے آسمان اور زمِین اور سُمندر اور جو کُچھ اُن میں ہے پَیدا کِیا16 اُس نے اگلے زمانہ میں سب قَوموں کو اپنی راہ چلنے دِیا۔17 تَو بھی اُس نے اپنے آپ کو بے گواہ نہ چھوڑا۔ چُنانچہ اُس نے مِہربانیاں کِیں اور آسمان سے تُمہارے لِئے پانی برسایا اور بڑی بڑی پَیداوار کے مَوسم عطا کئِے اور تُمہارے دِلوں کو خُوراک اور خُوشی سے بھر دِیا۔18 یہ باتیں کہہ کر بھی لوگوں کو مُشکِل سے روکا کہ اُن کے کے لِئے قُربانی نہ کریں۔19 پھِر بعض یہُودی انطاکِیہ اور اِکُنِیمُ سے آئے اور لوگوں کو اپنی طرف کر کے پولُس کو سنگسار کِیا اور اُس کو مُردہ سَمَجھ کر شہر کے باہِر گھسِیٹ لے گئے۔20 مگر جب شاگِرد اُس کے گِردا گِرد آکھڑے ہُوئے تو وہ اُٹھ کر شہر میں آیا اور دُوسرے دِن برنباس کے ساتھ دِربے کو چلا گیا۔21 اور وہ اُس شہر میں خُوشخَبری سُناکر اور بہُت سے شاگِرد کر کے لُستر اور اِکُنِیمُ اور انطاکِیہ کو واپَس آئے۔22 اور شاگِردوں کے دِلوں کو مضبُوط کرتے اور نصِیحت دیتے تھے کہ اِیمان پر قائِم رہو اور کہتے تھے ضرُور ہے کہ ہم بہُت مُصِیبتیں سہہ کر خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہوں۔23 اور اُنہوں نے ہر ایک کلِیسِیا میں اُن کے لِئے بُزُرگوں کو مُقرّر کِیا اور رورہ سے دُعا کر کے اُنہِیں خُداوند کے سُپرد کِیا جِس پر وہ اِیمان لائے تھے۔24 اور پسِدیہ میں ہوتے ہُوئے پمفِیلیہ میں پہُنچے۔25 اور پرگہ میں کلام سُنا کر اتلیہ کو گئے۔26 اور وہاں سے جہاز پر اُس انطاکِیہ میں جہاں اُس کے کام کے لِئے جو اُنہوں نے اَب پُورا کِیا خُدا کے فضل کے سپُرد کِئے گئے تھے۔27 وہاں پُہنچکر اُنہوں نے کلِیسِیا کو جمع کِیا اور اُن کے سامنے بیان کِیا کہ خُدا نے ہماری معرفت کیا کچھ کِیا اور یہ کہ اُس نے غَیر قَوموں کے لِئے اِیمان کا دروازہ کھول دِیا۔28 اور وہ شاگِردوں کے پاس مُدّت تک رہے۔

Acts 15

1پھِر بعض لوگ یہُودیہ سے آ کر بھائِیوں کو تعلِیم دینے لگے کہ مُوسٰی کی رسم کے مُوافِق تُمہارا ختنہ نہ ہو تو تُم نِجات نہِیں پاسکتے۔2 پَس جب پولُس اور برنباس کی اُن سے بہُت تکرار اور بحث ہُوئی تو کلِیسِیا نے ٹھہرایا کہ پولُس اور برنباس اور اُن میں سے چند اَور شَخص اِس مسئلہ کے لِئے رَسُولوں اور بُزُرگوں کے پاس یروشلِیم جائیں۔3 پَس کلِیسِیا نے اُن کو روانہ کِیا اور وہ غَیر قَوموں کے رُجُوع لانے کا بیان کرتے ہُوئے فِینیکے اور سامریہ سے گُزرے اور سب بھائِیوں کو بہُت خُوش کرتے گئے4 جب یروشلِیم میں پہُنچے تو کلِیسِیا اور رَسُول اور بُزُرگ اُن سے خُوشی کے ساتھ مِلے اور اُنہوں نے سب کُچھ بیان کِیا جو خُدا نے اُن کی معرفت کِیا تھا۔5 مگر فرِیسِیوں کے فِرقہ سے جو اِیمان لائے تھے اُن میں سے بعض نے اُٹھ کر کہا کہ اُن کا ختنہ کرانا اور اُن کو مُوسٰی کی شَرِیعَت پر عمل کرنے کا حُکم دینا ضرُور ہے۔6 پَس رَسُول اور بُزُرگ اِس بات پر غور کرنے کے لِئے جمع ہُوئے۔7 اور بہُت بحث کے بعد پطرس نے کھڑے ہوکر اُن سے کہا کہ اَے بھائِیوں! تُم جانتے ہوکہ بہُت عرصہ ہُؤا جب خُدا نے تُم لوگوں میں سے مُجھے چُنا کہ غَیر قَومیں میری زبان سے خُوشخَبری کا کلام سُن کر اِیمان لائیں۔8 اور خُدا نے جو دِلوں کی جانتا ہے اُن کو بھی ہماری طرح رُوحُ القُدس دے کر اُن کی گواہی دی۔9 اور اِیمان کے وسِیلہ سے اُن کے دِل پاک کر کے ہم میں اور اُن میں کُچھ فرق نہ رکھّا۔10 پَس اَب تُم شاگِردوں کی گَردَن پر اَیسا جُئوا رکھ کر جسکو نہ ہمارے باپ دادا اُٹھا سکتے تھے نہ ہم خُدا کو کِیُوں آزماتے ہو؟ ۔11 حالانکہ ہم کو یقِین ہے کہ جِس طرح وہ خُداوند یِسُوع کے فضل ہی سے نِجات پائیں گے اُسی طرح ہم بھی پائیں گے۔12 پھِر ساری جماعت چُپ رہی اور پولُس اور برنباس کا بیان سُننے لگی کہ خُدا نے اُن کی معرفت غَیر قَوموں میں کَیسے کَیسے نِشان اور عجِیب کام ظاہِر کئِے۔13 جب وہ خاموش ہُوئے تو یَعقُوب کہنے لگا کہ اَے بھائِیو میری سُنو! ۔14 شمعُون نے بیان کِیا ہے کہ خُدا نے پہلے پہل غَیر قَوموں پر کِس طرح توجُّہ کی تاکہ اُن میں سے اپنے نام کی ایک اُمّت بنالے۔15 اور نبِیوں کی باتیں بھی اِس کے مُطابِق ہیں۔ چُنانچہ لکِھا ہے کہ۔16 اِن باتوں کے بعد مَیں پھِر آ کر داؤد کے گِرے ہُوئے خَیمہ کو اُٹھاؤں گا اور اُس کے پھٹے ٹُوٹے کی مُرَمَّت کر کے اُسے کھڑا کرُوں گا۔17 تاکہ ماتی آدمِی یعنی سب قَومیں جو میرے نام کی کہلاتی رہیں خُداوند کو تلاش کریں۔18 یہ وُہی خُداوند فرماتا ہے جو دُنیا کے شُرُوع سے اِن باتوں کی خَبر دیتا آیا ہے۔19 پَس میرا فَیصلہ یہ ہے کہ جو غَیر قَوموں میں سے خُدا کی طرف رُجُوع ہوتے ہیں ہم اُن کو تکلِیف نہ دیں۔20 مگر اُن کو لِکھ بھیجیں کہ بُتوں کی مکرُوہات اور حرامکاری اور گلا گھونٹے ہُوئے جانوروں اور لہُو سے پرہیز کریں۔21 کِیُونکہ قدِیم زمانہ سے ہر شہر میں مُوسٰی کی توریت کی منادی کرنے والے ہوتے چلے آئے ہیں اور وہ ہر سَبت کو عِبادت خانوں میں سُنائی جاتی ہے۔22 اِس پر رَسُولوں اور بُزُرگوں نے ساری کلِیسِیا سمیت مُناسِب جانا کہ اپنے میں سے چند شَخص چُن کر پولُس اور برنباس کے ساتھ انطاکِیہ کو بھیجیں یعنی یہُؤاہ کو جو برسبّا کہلاتا ہے اور سیلاس کو۔ یہ شَخص بھائِیوں میں مُقدّم تھے۔23 اور اِن کے ہاتھ یہ لِکھ بھیجا کہ انطاکِیہ اور سُوریہ اور کِلکیہ کے رہنے والے بھائِیوں کا سَلام پُہنچے۔24 چُونکہ ہم نے سُنا ہے کہ بعض نے ہم میں سے جِن کو ہم نے حُکم نہ دِیا تھا وہاں جا کر تُمہیں اپنی باتوں سے گھبرا دِیا اور تُمہارے دِلوں کو اُلٹ دِیا۔25 اِس لِئے ہم نے ایک دِل ہوکر مُناسِب جانا کہ بعض چُنے ہُوئے آدمِیوں کو اپنے عِزیزوں برنباس اور پولُس کے ساتھ تُمہارے پاس بھیجیں۔26 یہ دونوں اَیسے آدمِی ہیں جِنہوں نے اپنی جانیں ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح کے نام پر نِثار کر رکھّی ہیں۔27 چُنانچہ ہم نے یہُوداہ اور سِیلاس کو بھیجا ہے۔ وہ یِہی باتیں زبانی بھی بیان کریں گے۔28 کِیُونکہ رُوح اُلقُدس نے اور ہم نے مُناسِب جانا کہ اِن ضرُوری باتوں کے سِوا تُم پر اَور بوجھ نہ ڈالیں۔29 کہ تُم بُتوں کی قُربانیوں کے گوشت سے لہُو اور گلا گھونٹے ہُوئے جانوروں اور حِرامکاری سے پرہیز کرو۔ اگر تُم اِن چِیزوں سے اپنے آپ کو بَچائے رکھّو گے تو سَلامت رہو گے۔ والسّلام۔30 پَس وہ رُخصت ہوکر انطاکِیہ میں پُہنچے اور جماعت کو اِکھٹّا کر کے خط دے دِیا۔31 وہ پڑھ کر اُس کے تسلّی بخش مضمُون سے خُوش ہُوئے۔32 اور یہُوداہ اور سِیلاس نے جو خُود بھی ہی تھے بھائِیوں کو بہُت سی نصِیحت کر کے مضبُوط کردِیا۔33 وہ چند روز رہ کر اور بھائِیوں سے سَلامتی کی دُعا لے کر اپنے بھیجنے والوں کے پاس رُخصت کر دِئے گئے۔34 [لیکِن سِیلاس کو وہاں رہنا اچھّا لگا]۔35 مگر پولُس اور برنباس انطاکِیہ ہی میں رہے اور بہُت سے اَور لوگوں کے ساتھ خُداوند کا کلام سِکھانے اور اُس کی منادی کرتے رہے۔36 چند روز بعد پولُس نے برنباس سے کہا کہ جِن جِن شہروں میں ہم نے خُدا کا کلام سُنایا تھا آؤ پھِر اُن میں چل کر بھائِیوں کو دیکھیں کہ کَیسے ہیں۔37 اور برنباس کی صلاح تھی کہ یُوحنّا کو جو مرقُس کہلاتا ہے اپنے ساتھ لے چلیں۔38 مگر پولُس نے یہ مُناسِب نہ جانا کہ جو شَخص پمفِیلیہ میں کِنارہ کر کے اُس کام کے لِئے اُن کے ساتھ نہ گیا تھا اُس کو ہمراہ لے چلیں۔39 پَس اُن میں اَیسی سخت تکرار ہُوئی کہ ایک دُوسرے سے جُدا ہوگئے اور برنباس مرقُس کو لے کر جہاز پر کُپرُس کو روانہ ہُؤا۔40 مگر پولُس نے سِیلاس کو پسند کِیا اور بھائِیوں کی طرف سے خُداوند کے فضل کے سپُرد ہوکر روانہ ہُؤا۔41 اور کلِیسِیاؤں کو مضبُوط کرتا ہُؤا سُوریہ اور کِلکیہ سے گُزرا۔

Acts 16

1پھِر وہ دِربے اور لُسترہ میں بھی پہُنچا۔ تو دیکھو وہاں تِمُیتھیُس نام ایک شاگِرد تھا۔ اُس کی ماں تو یہُودی تھی جو اِیمان لے آئی تھی مگر اُس کا باپ یُونانی تھا۔2 وہ لُسترہ اور اِکُنِیمُ کے بھائِیوں میں نیکنام تھا۔3 پولُس نے چاہا کہ یہ میرے ساتھ چلے۔ پَس اُس کو لے کر اُن یہُودِیوں کے سبب سے جو اُس نواح میں تھے اُس کا ختنہ کردِیا کِیُونکہ وہ سب جانتے تھے کہ اِس کا باپ یُونانی ہے۔4 اور وہ جِن جِن شہروں میں سے گُزرے تھے وہاں کے لوگوں کو وہ احکام عمل کرنے کے لئِے پہُنچاتے جاتے تھے جو یروشلِیم کے رَسُولوں اور بُزُرگوں نے حاری کِئے تھے۔5 پَس کلِیسِیائیں اِیمان میں مضبُوط اور شُمار میں روز بروز زیادہ ہوتی گئِیں۔6 اور وہ فروگیہ گلَتیہ کے علاقہ میں سے گُزرے کِیُونکہ رُوح اُلقُدس نے اُنہِیں آسیہ میں کلام سُنانے سے منح کِیا۔7 اور اُنہوں نے مُوسیہ کے قرِیب پہُنچ کر بِتُونیہ میں جانے کی کوشِش کی مگر یِسُوع کے رُوح نے اُنہِیں جانے نہ دِیا8 پَس وہ مُوسیہ سے گُذر کر تروآس میں آئے۔9 اور پولُس نے رات کو رویا میں دیکھا کہ ایک مَکِدُنی آدمِی کھڑا ہُؤا اُس کی مِنّت کر کے کہتا ہے کہ پار اُترکر مَکِدُنیہ میں آ اور ہماری مدد کر۔10 اُس کے رویا دیکھتے ہی ہم نے فوراً مَکِدُنیہ میں جانے کا اِرادہ کِیا کِیُونکہ ہم اِس سے یہ سَمَجھتے کہ خُدا نے اُنہِیں خُوشخَبری دینے کے لِئے ہم کو بُلایا ہے۔11 پَس ترو آس سے جہاز پر روانہ ہوکر ہم سِیدھے سمُتراکے میں اور دُوسرے دِن نیاپُلس میں آئے۔12 اور وہاں سے فِلپّی میں پہُنچے جو مَکِدُنیہ کا شہر اور اُس قِسمت کا صدر اور رُومیوں کی بستی ہے اور ہم چند روز اُس شہر میں رہے۔13 اور سَبت کے دِن شہر کے دروازہ کے باہِر ندی کے کِنارے گئے جہاں سَمَجھتے کہ دُعا کرنے کی جگہ ہوگی اور بَیٹھ کر اُن عَورتوں سے جو اِکٹھّی ہُوئی تھِیں کلام کرنے لگے۔14 اور تُھوار تیرہ شہر کی ایک خُدا پرست عَورت لُدِیہ نام قِرمر بیچنے والی بھی سُنتی تھی۔ اُس کا دِل خُداوند نے کھولا تاکہ پُولُس کی باتوں پر تَوَجّہ کرے۔15 اور جب اُس نے اپنے گھرانے سمیت بپتِسمہ لے لِیا تو منِّت کر کے کہا کہ اگر تُم مُجھے خُداوند کی اِیماندار بندی سَمَجھتے ہوتو چل کر میرے گھر میں رہو۔ پَس اُس نے ہمیں مجبُور کِیا۔16 جب ہم دُعا کرنے کی جگہ جارہے تھے تو اَیسا ہُؤا کہ ہمیں ایک لَونڈی مِلی جِس میں غَیب دان رُوح تھی۔ وہ غَیب گوئی سے اپنے مالِکوں کے لِئے بہُت کُچھ کماتی تھی۔17 وہ پولُس کے اور ہمارے پِیچھے آ کر چلانے لگی کہ یہ آدمِی خُدا تعالٰے کے بندے ہیں جو تُمہیں نِجات کی راہ بتاتے ہیں۔18 وہ بہُت دِنوں تک اَیسا ہی کرتی رہی۔ آخِر پولُس سخت رنجِیدہ ہُؤا اور پھِر کر اُس رُوح سے کہا کہ مَیں تُجھے یِسُوع مسِیح کے نام سے حُکم دیتا ہُوں کہ اِس میں سے نِکل جا۔ وہ اُسی گھڑی نِکل گئی۔19 جب اُس کے مالِکوں نے دیکھا کہ ہماری کمائی کی اُمِید جاتی رہی تو پولُس اور سِیلاس کو پکڑ کر حاکِموں کے پاس چَوک میں کھینچ لے گئے۔20 اور اُنہِیں فَوجداری کے حاکِموں کے آگے لے جا کر کہا کہ یہ آدمِی جو یہُودی ہیں ہمارے شہر میں بڑی کھلبلی ڈالتے ہیں۔21 اور اَیسی رسمیں بتاتے ہیں جِن کو قُبُول کرنا اور عمل میں لانا ہم رُومیوں کو روا نہِیں۔22 اور عام لوگ بھی مُتّفِق ہوکر اُن کی مُخالفت پر آمادہ ہُوئے اور فَوجداری کے حاکمِوں نے اُن کے کپڑے پھاڑ کر اُتار ڈالے اور بینت لگانے کا حُکم دِیا۔23 اور بہُت سے بینت لگوا کر اُنہِیں قَید خانہ میں ڈالا اور داروغہ کو تاکِید کی بڑی ہوشیاری سے اُن کی نگِہبانی کرے۔24 اُس نے اَیسا حُکم پاکر اُنہِیں اَندر کے قَید خانہ میں ڈال دِیا اور اُن کے پاؤں کاٹھ میں ٹھونک دِئے۔25 آدھی رات کے قرِیب پولُس اور سِیلاس دُعا کررہے اور خُدا کی حمد کے گیت گارہے تھے اور قَیدی سُن رہے تھے۔26 کہ یکایک بڑا بھَونچال آیا۔ یہاں تک کہ قَید خانہ کی نیوہِل گئی اور اُسی دم سب دروازے کھُل گئے اور سب کی بیڑیاں کھُل پڑیں۔27 اور داروغہ جاگ اُٹھا اور قَید خانہ کے دروازے کھُلے دیکھ کر سَمَجھا کہ قَیدی بھاگ گئے۔ پَس تلوار کھینچ کر اپنے آپ کو مار ڈالنا چاہا۔28 لیکِن پولُس نے بڑی آواز سے پُکار کر کہا کہ اپنے تِئیں نُقصان نہ پہُنچا کِیُونکہ ہم سب مَوجُود ہیں۔29 وہ چراغ منگوا کر اَندر جاکُود اور کانپتا ہُؤا پولُس اور سِیلاس کے آگے گِرا۔30 اور اُنہِیں باہِر لاکر کہا اَے صاحبو! مَیں کیا کرُوں کہ نِجات پاؤں ؟31 اُنہوں نے کہا خُداوند یِسُوع پر اِیمان لا تو تُو اور تیرا گھرانا نِجات پائے گا۔32 اور اُنہوں نے اُس کو اور اُس کے سب گھر والوں کو خُداوند کا کلام سُنایا۔33 اور اُس نے رات کو اُسی گھڑی اُنہِیں لے جا کر اُن کے زخم دھوئے اور اُسی وقت اپنے سب لوگوں سمیت بپتِسمہ لِیا۔34 اور اُنہِیں اُوپر گھر میں لے جا کر دستر خوان بِچھایا اور اپنے سارے گھرانے سمیت خُدا پر اِیمان لاکر بڑی خُوشی کی۔35 جب دِن ہُؤا تو فوجداری کے حاکمِوں نے حوالداروں کی معرفت کہلا بھیجا کہ اُن آدمِیوں کو چھوڑ دے۔36 اور داروغہ نے پولُس کو اِس بات کی خَبر دی کہ فَوجداری کے حاکمِوں نے تُمہارے چھوڑ دینے کا حُکم بھیج دِیا۔ پَس اَب نِکل کر سَلامت چلے جاؤ۔37 مگر پولُس نے اُن سے کہا کہ اُنہوں نے ہم کو جو رُومی ہیں قُصُور ثابِت کِئے بغَیر علانِیہ پِٹوا کر قَید میں ڈالا اور اَب ہم کو چُپکے سے نِکالتے ہیں ؟ یہ نہِیں ہو سکتا بلکہ وہ آپ آ کر ہمیں باہِر لے جائیں۔38 حوالداروں نے فَوجداری کے حاکِموں کو اِن باتوں کی خَبردی۔ جب اُنہوں نے سُنا کہ یہ رُومی ہیں تو ڈر گئے۔39 اور آ کر اُن کی مِنّت کی اور باہِر لے جا کر دَرخواست کی کہ شہر سے چلے جائیں۔40 پَس وہ قَید خانہ سے نِکل کر لُدِیہ کے ہاں گئے اور بھائِیوں سے مِل کر اُنہِیں تسلّی دی اور روانہ ہُوئے۔

Acts 17

1پھِر وہ امفِپُلِس اور اَپُلّونیہ ہوکر تھِسّلُنِیکے میں آئے جہاں یہُودِیوں کا ایک عِبادت خانہ تھا۔2 اور پولُس اپنے دستُور کے مُوافِق اُن کے پاس گیا اور تِین سبتوں کو کِتابِ مُقدّس سے اُن کے ساتھ بحث کی۔3 اور اُس کے معنی کھول کھول کر دلِیلیں پیش کرتا تھا کہ مسِیح کو دُکھ اُٹھانا اور مُردوں میں سے جی اُٹھنا ضرُور تھا اور یہی یِسُوع جِس کی مَیں تُمہیں خَبر دیتا ہُوں مسِیح ہے۔4 اُن میں سے بعض نے مان لِیا اور پولُس اور سِیلاس کے شِریک ہُوئے اور خُدا پرست یُونانِیوں کی ایک بڑی جماعت اور بہُتیری شِریف عَورتیں بھی اُن کی شِریک ہُوئیں۔5 مگر یہُودِیوں نے حسد میں آ کر بازاری آدمِیوں میں سے کئی بدمعاشوں کو اپنے ساتھ لِیا اور بِھیڑ لگا کر شہر میں فساد کرنے لگے اور یاسون کا گھر گھیر کر اُنہِیں لوگوں کے سامنے لے آنا چاہا۔6 اور جب اُنہِیں نہ پایا تو یاسون اور کئی اَور بھائِیوں کو شہر کے حاکِموں کے پاس چِلّاتے ہُوئے کھینچ لے گئے کہ وہ شَخص جِنہوں نے جہان کو باغی کردِیا یہاں بھی آئے ہیں۔7 اور یاسون نے اُنہِیں اپنے ہاں اُتارا ہے اور یہ سب کے قیصر کے احکام کی مُخالفت کر کے کہتے ہیں کہ بادشاہ تو اَور ہی ہے یعنی یِسُوع۔8 یہ سُن کر عام لوگ اور شہر کے حاکِم گھبرا گئے۔9 اور اُنہوں نے یاسون اور ماقِیوں کی ضمانت لے کر اُنہِیں چھوڑ دِیا۔10 لیکِن بھائِیوں نے فوراً راتوں رات پولُس اور سِیلاس کو بیریہّ میں بھیجدیا۔ وہ وہاں پہُنچ کر یہُودِیوں کے عِبادت خانہ میں گئے۔11 یہ لوگ تھِسّلُنِیکے کے یہُودِیوں سے نِیک ذات تھے کِیُونکہ اُنہوں نے بڑے شوق سے کلام کو قُبُول کِیا اور روز بروز کِتاب مُقدّس میں تحقِیق کرتے تھے کہ آیا یہ باتیں اِسی طرح ہیں۔12 پَس اُن میں سے بھی بہُت سی عِزّت دار عَورتیں اور مرد اِیمان لائے۔13 جب تھِسّلُنِیکے کے یہُودِیوں کو معلُوم ہُؤا کہ پولُس بیرِیہّ میں بھی خُدا کا کلام سُناتا ہے تو وہاں بھی جا کر لوگوں کو اُبھارا اور اُن میں کھلبلی ڈالی۔14 اُس وقت بھائِیوں نے فوراً پولُس کو روانہ کِیا کہ سُمندر کے کِنارے تک چلا جائے لیکِن سِیلاس اور تِیمُتھِیُس وہِیں رہے۔15 اور پولُس کے رہبر اُسے اتھینے تک لے گئے اور سِیلاس اور تِیمُتھِیُس کے لِئے یہ حُکم لے کر روانہ ہُوئے کہ جہاں تک ہوسکے جلد میرے پاس آؤ۔16 جب پولُس اتھینے میں اُن کی راہ دیکھ رہا تھا تو شہر کو بُتوں سے بھرا ہُؤا دیکھ کر اُس کا جی جل گیا۔17 اِس لِئے وہ عبادت خانہ میں یہُودِیوں اور خُدا پرستوں سے اور چَوک میں جو ملِتے تھے اُن سے روز بحث کِیا کرتا تھا۔18 اور چند اِپکورُی اور ستوئیکی فیسُوف اُس کا مُقابلہ کرنے لگے۔ بعض نے کہا کَہ یہ بکواسی کیا کہنا چاہتا ہے؟ اَوروں نے کہا یہ غیر معبُودوں کی خَبر دینے والا معلُوم ہوتا ہے اِس لِئے کہ وہ یِسُوع اور قِیامت کی خُوشخَبری دیتا تھا۔19 پَس وہ اُسے اپنے ساتھ اریوپگُس پر لے گئے اور کہا آیا ہم کو معلُوم ہو سکتا ہے کہ یہ نئی تعلِیم جو تُو دیتا ہے کیا ہے؟۔20 کِیُونکہ تُو ہمیں انوکھی باتیں سُناتا ہے پَس ہم جاننا چاہتے ہیں کہ اِن سے غرض کیا ہے۔21 (اِس لِئے کے سب اتھینوی اور پردیسی جو وہاں مُقِیم تھے اپنی فرصُت کا وقت سنی سنی باتیں کہنے سُننے کے سِوا اور کِسی کام میں صِرف نہ کرتے تھے).22 پولُس نے اریو پگُس کے بیچ میں کھڑے ہوکر کہا کہ اَے اتھینے والو! مَیں دیکھتا ہُوں کہ تُم ہر بات میں دیوتاؤں کے بڑے ماننے والے ہو۔23 چُنانچہ میں سِیر کرتے اور تُمہارے معبُودوں پر غَور کرتے وقت ایک اَیسی قُربان گاہ بھی پائی جِس پر لِکھا تھا کہ نا معلُوم خُدا کے لِئے۔ پَس جِس کو تُم بغَیر معلُوم کِئے پُوجتے ہو مَیں تُم کو اُسی کی خَبر دیتا ہُوں۔24 جِس خُدا نے دُنیا اور اُس کی سب چِیزوں کو پَیدا کیا وہ آسمان اور زمِین کا مالِک ہوکر ہاتھ کے بنائے ہُوئے مندروں میں نہِیں رہتا۔25 نہ کِسی چِیز کا مُحتاج ہوکر آدمِیوں کے ہاتھوں سے خِدمت لیتا ہے کِیُونکہ وہ تو خُود سب کو زِندگی اور سانس اور سب کُچھ دیتا ہے۔26 اور اُس نے ایک ہی اصل سے آدمِیوں کی ہر ایک قَوم تمام رُدی زمِین پر رہنے کے لئِے پَیدا کی اور اُن کی مِیعادیں اور سکوُنت کی حدیں مُقرر کِیں۔27 تاکہ خُدا کو ڈھونڈیں۔ شاید کہ ٹٹول کر اُسے پائیں ہر چند وہ ہم میں سے کسِی سے دُور نہِیں۔28 کِیُونکہ اُسی میں ہم جِیتے اور چلتے پھِرتے اور مَوجُود ہیں۔ جیَسا تُمہارے شاعِروں میں سے بھی بعض نے کہا ہے کہ ہم تو اُس کی نسل بھی ہیں۔29 پَس خُدا کی نسل ہوکر ہم کو یہ خیال کرنا مُناسِب نہِیں کہ ذاتِ اِلہٰی اُس سونے یا رُوپے یا پتھّر کی مانِند ہے جو آدمِی کے ہُنر اور اِیجاد سے کھڑے گئے ہوں۔30 پَس خُدا جہالت کے وقتو سے چشم پوشی کر کے اَب سب آدمِیوں کو ہر جگہ حُکم دیتا ہے کہ تَوبہ کریں۔31 کِیُونکہ اُس نے ایک دِن ٹھہرایا ہے جِس میں وہ راستی سے دُنیا کی عدالت اُس آدمِی کی معرفت کرے گا جِسے اُس نے مُقرّر کِیا ہے اور اُسے مُردوں میں سے جِلاکر یہ بات سب پر ثابِت کردی ہے۔32 جب اُنہوں نے نے مُردوں کی قِیامت کا ذِکر سُنا تو بعض ٹھٹھا مارنے لگے اور بعض نے کہا کہ یہ بات ہم تُجھ سے پھِر کبھی سُنیں گے۔33 اِسی حالت میں پولُس اُن کے بِیچ میں سے نِکل گیا۔34 مگر چند آدمِی اُس کے ساتھ مِل گئے اور اِیمان لے آئے۔ اُن میں دیونُسیِ یُس اریوپگُس کا ایک حاکِم اور دَمَرِس نام ایک عَورت تھی اور بعض اَور بھی اُن کے ساتھ تھے۔

Acts 18

1ان ماتوں کے بعد پولُس اتھینے سے روانہ ہوکر کُرنِتھُس میں آیا۔2 اورِ وہاں اُس کو اَکوِلہ نام ایک یہُودی مِلا جو پُنطُس کی پَیدایش تھا اور اپنی بِیوی پِرسکلہ سمیت اطالِیہ سے نیا نیا آیا تھا کِیُونکہ کلو دِیس نے حُکم دِیا تھا کہ سب یہُودی رومہ سے نِکل جائیں۔ پَس اُن کے پاس گیا۔ 3 اور چُونکہ اُن کا ہم پیشہ تھا اُن کے ساتھ رہا اور وہ کام کرنے لگے اور اُن کا پیشہ خَیمہ دوزی تھا۔4 اور وہ ہر سَبت کو عِبادت خانہ میں بحث کرتا اور یہُودِیوں اور یُونانِیوں کو قائِل کرتا تھا۔5 اور جب سِیلاس اور تِمُتھیئس مَکِدُنیہ سے آئے تو پولُس کلام سُنانے کے جوش سے مجبُور ہوکر یہُودِیوں کے آگے گواہی دے رہا تھا کہ یِسُوع ہی مسِیح ہے۔6 جب لوگ مُخالفت کرنے اور کُفر بکنے لگے تو اُس نے اپنے کپڑے جھاڑ کر اُن سے کہا تُمہارا خُون تُمہاری ہی گَردَن پر۔ مَیں پاک ہُوں۔ اَب سے غَیر قَوموں کے پاس جاؤں گا۔7 پَس وہاں سے چلا گیا اور طِطُس یوستُیس نام ایک خُدا پرست کے گھر کِیا جو عِبادت خانہ سے مِلا ہُؤا تھا۔8 اور عِبادت خانہ کا سَردار کرِسپُس اپنے تمام گھرانے سمیت خُداوند پر اِیمان لایا اور بہُت سے کُرنتھی سُن کر اِیمان لائے اور بپتِسمہ لِیا۔9 اور خُداوند نے رات کو رویا میں پولُس سے کہا خَوف نہ کر بلکہ کہے جا اور چُپ نہ رہ۔10 اِس لِئے کہ مَیں تیرے ساتھ ہُوں اور کوئی شَخص تُجھ پر حملہ کر کے ضرر نہ پہُنچا سکے گا کِیُونکہ اِس شہر میں میرے بہُت سے لوگ ہیں۔11 پَس وہ ڈیڑھ برس اُن میں رہ کر خُدا کا کلام سِکھاتا رہا۔12 جب گلّیو اخَیہ کا صُوبہ دار تھا یہُودی ایکا کر کے پولُس پر چڑھ آئے اور اُسے عدالت میں لے جا کر۔13 کہنے لگے کہ یہ شَخص لوگوں کو ترغِیب دیتا ہے کہ شَرِیعَت کے بر خِلاف خُدا کی پرستِش کریں۔14 جب پولُس نے بولنا چاہا تو گلیو نے یہُودِیوں سے کہا اَے یہُودیو! اگر کُچھ ظُلم یا بڑی شرارت کی بات ہوتی تو واجِب تھا کہ مَیں صبر کر کے تُمہاری سُنتا۔15 لیکِن جب یہ اَیسے سوال ہیں جو لفظوں اور ناموں اور خاص تُمہاری شریعت سے عِلاقہ رکھتے ہیں تو تُم ہی جانو۔ میں اَیسی باتوں کا مصنف بننا چاہتا۔16 اور اُس نے اُنہِیں عدالت سے نِکلوادیا۔17 پھِر سب لوگوں نے عِبادت خانہ کے سَردار سوستھِنیس کو پکڑ کر عدالت کے سامنے مارا مگر گلیو نے اِن باتوں کی کُچھ پروانہ کی۔18 پَس پولُس بہُت دِن وہاں رہ کر بھائِیوں سے رخُصت ہُؤا اور چُونکہ اُس نے مَنّت مانی تھی۔ اِس لِئے کِنخِریسیہ میں سر مُنڈایا اور جہاز پر سُوریہ کو روانہ ہُؤا اور پِرِسکّلہ اور اَکولہ اُس کے ساتھ تھے۔19 اور اِفِس میں پہُنچ کر اُس نے اُنہِیں وہاں چھوڑا اور آپ عِبادت خانہ میں جا کر یہُودِیوں سے بحث کرنے لگا۔20 جب اُنہوں نے اُس سے دَرخواست کی کہ اَور کُچھ عرصہ ہمارے ساتھ رہ تو اُس نے منظُور نہ کِیا۔21 بلکہ یہ کہہ کر اُن سے رُخصت ہُؤا کہ اگر خُدا نے چاہا تو تُمہارے پاس پھِر آؤں گا اِفُس سے جہاز پر روانہ ہُؤا۔22 پھِر قیصرِیہ میں اُترکر یروشلِیم کو گیا اور کلِیسِیا کو سَلام کر کے انطاکِیہ میں آیا۔23 اور چند روز رہ کر وہاں سے روانہ ہُؤا اور ترتیب وار گلِتیہ کے عِلاقہ اور فُروگیہ سے گُزرتا ہُؤا سب شاگِردوں کو مضبُوط کرتا گیا۔24 پھِر اُپلّوس نام ایک یہُودی اِسکندریہ کی پَیدایش خُوش تقریر اور کِتاب مُقدّس کا ماہِر اِفِس میں پہُنچا۔25 اِس شَخص نے خُداوند کی راہ کی تعلِیم پائی تھی اور رُوحانی جوش سے کلام کرتا اور یِسُوع کی بابت صحیح صحیح تعلِیم دیتا تھا مگر صِرف یُوحنّا کے بپتِسمہ سے واقِف تھا۔26 وہ عِبادت خانہ میں دِلیری سے بولنے لگا مگر پِرسکلّہ اور اَکوِلہ اُس کی باتیں سُن کر اُسے اپنے گھر لے گئے اور اُس کو خُدا کی راہ اَور زیادہ صِحت سے بتائی۔27 جب اُس نے اِرادہ کِیا کہ پار اُترکر اَخیہ کو جائے تو بھائِیوں نے اُس کی ہِمّت بڑھا کر شاگِردوں کو لِکھا کہ اُس سے اچھّی طرح مِلنا۔ اُس نے وہاں پہُنچ کر اُن لوگوں کی بڑی مدد کی جو فضل کے سبب سے اِیمان لائے تھے۔28 وہ کِتابِ مُقدّس سے یِسُوع کا مسِیح ہونا ثابِت کر کے بڑے زور شور سے یہُویوں کو علانِیہ قائِل کرتا رہا۔

Acts 19

1اور جب اپلُوس کرُِنتھُس میں تھا تو اَیسا ہُؤا کہ پولُس اُوپر کے عِلاقہ سے گُزر کر اِفُِس میں آیا اور کئی شاگِردوں کو دیکھ کر۔2 اُن سے کہا کیا تُم اِیمان لاتے وقت رُوح اُلقدُس پایا اُنہوں نے اُس سے کہا کہ ہم نے تو سُنا بھی نہِیں کہ رُوحُ القُدس نازِل ہُؤا ہے۔3 اُس نے کہا یس تُم نے کِس کا بپتِسمہ لِیا ؟ اُنہوں نے کہا یُوحنّا کا بپتِسمہ۔4 پولُس نے کہا یُوحنّا نے لوگوں کو یہ کہہ کر تَوبہ کا بپتِسمہ دِیا کہ جو میرے پِیچھے آنے والا ہے اُس پر یعنی یِسُوع پر اِیمان لانا۔5 اُنہوں نے یہ سُن کر خُداوند یِسُوع کے نام کا بپتِسمہ لِیا۔6 جب پولُس نے اُن پر ہاتھ رکھّے تو رُوحُ القُدس اُن پر نازِل ہُؤا اور وہ طرح طرح کی زبانیں بولنے اور نبُّووت کرنے لگے۔7 اور وہ تخمِیناً مارہ آدمِی تھے۔8 پھِر وہ عِبادت خانہ میں جا کر تِین مہینے تک دِلیری سے بولتا اور خُدا کی بادشاہی کی بابت بحث کرتا اور لوگوں کو قائِل کرتا رہا۔9 لیکِن جب بعض سخت دِل اور نافرمان ہوگئے بلکہ لوگوں کے سامنے اِس طِریق کو بُرا کہنے لگے تو اُس نے اُن سے کِنارہ کر کے شاگِردوں کو الگ کرلِیا اور ہر روز تُرنُّس کے مدرسہ میں بحث کِیا کرتا تھا۔10 دو برس تک یہی ہوتا رہا۔ یہاں تک کے آسِیہ کے رہنے والوں کیا یہُودی کیا یُونانی سب نے خُداووند کا کلام سُنا۔11 اور خُدا پولُس کے ہاتوں سے خاص خاص مُعجِزے دِکھاتا تھا۔12 یہاں تک کے رُومال اور پٹکے اُس کے بَدَن سے چھُوڑ کر بِیماروں پر ڈالے جاتے تھے اور اُن کی بِیمارِیاں جاتی رہتی تھِیں اور بُری رُوحیں اُن میں سے نِکل جاتی تھِیں۔13 مگر بعض یہُودِیوں نے جو جھاڑ پھُونک کرتے پھِرتے تھے یہ اِختیّار کِیا کہ جِن میں بُری رُوحیں ہوں اُن پر خُداوند یِسُوع کا نام یہ کہہ کر پھُوکیں کہ جِس یِسُوع کی پولُس منادی کرتا ہے مَیں تُم کو اُسی کی قَسم دیتا ہُوں۔14 اور سِکِوا یہُودی سَردار کاہِن کے سات بَیٹے اَیسا کِیا کرتے تھے۔15 بُری رُوح نے جواب میں اُن سے کہا کہ یِسُوع کو تو مَیں جانتی ہُوں اور پولُس سے بھی واقِف ہُوں مگر تُم کون ہو؟16 اور وہ شَخص جِس پر بُری رُوح تھی کُود کر اُن پر جا پڑا اور دونوں پر غالِب آ کر اَیسی زِیادتی کہ وہ ننگے اور زخمی ہوکر اُس گھر سے نِکل بھاگے۔17 اور یہ بات اِفسُس کے سب رہنے والے یہُودِیوں اور یُونانِیوں کو معلُوم ہوگئی۔ پَس سب پر خَوف چھاگیا اور خُداوند یِسُوع کے نام کی بُزُرگی ہُوئی۔18 جو اِیمان لائے تھے اُن میں سے بہُتیرے نے آ کر اپنے اپنے کاموں کا اِقرار اور اظہار کِیا۔19 اور بہُت سے جادُوگروں نے اپنی اپنی کتابیں اِکٹھی کر کے سب لوگوں کے سامنے جلادِیں اور جب اُن کی قِیمت کا حِساب ہُؤا تو پچاس ہزار رُوپے نِکلیں۔20 اِسی طرح خُدا کا کلام زور پکڑ کر پھَیلتا اور غالِب ہوتا گیا۔21 جب یہ ہوچُکا تو پولُسنے جی میں ٹھانا کہ مَکِدُنیہ اور اخیہ سے ہوکر یروشلِیم کو جاؤں گا اور کہا کہ وہاں جانے کے بعد مُجھے رومہ بھی دیکھنا ضرُور ہے۔22 پَس اپنے خِدمتگزاروں میں سے دو شَخص یعنی تِیمُتھیُس اور اِراستُس کو مَکِدُنیہ میں بھیج کر آپ کُچھ عرصہ آسیہ میں رہا۔23 اُس وقت اِس طِریق کی بابت بڑا فساد اُٹھا۔24 کیونکر دیمیتِریُس نام ایک سُنا تھا جو اَرتمِس کے رو پہلے مندر بنواکر اُس پیشہ والوں کو بہُت کام دِلوا دیتا تھا۔25 اُس نے اُن کو اور اُن کے مُتعلق اَور پیشہ والوں کو جمع کر کے کہا اَے لوگو! تُم جانتے ہوکہ ہماری آسودگی اِسی کام کی بدَولت ہے26 اور تُم دیکھتے اور سُنتے ہوکہ صِرف اِفسُس ہی میں نہِیں بلکہ تقریباً تمام آسیہ میں اِس پولُس نے بہُت سے لوگوں کو یہ کہہ کر قائِل اور گُمراہ کردِیا ہے کہ جو ہاتھ کے بنائے ہُوئے ہیں وہ خُدا نہِیں ہیں۔27 پَس صِرف یہی خطرہ نہِیں کہ ہمارا پیشہ بے قدر ہوجائے گا بلکہ بڑی دیوی اَرتمِس کا مندر بھی نا چِیز ہو جائے گا اور جِسے تمام آسیہ اور ساری دُنیا پُوجتی ہے خُود اُس کی عظمت جاتی رہے گی۔28 وہ یہ سُن کر قہر سے بھر گئے اور چِلّا چِلّا کر کہنے لگے کہ اِفسیوں کی اَرتمِس بڑی ہے۔29 اور تمام شہر میں ہلچل پڑگئی اور لوگوں نے گَیُس اور اَرِستر خُس مَکِدُنیہ والوں کو جو پولُس کے ہم سفر تھے پکڑ لِیا اور ایک دِل ہوکر تماشا گاہ کو دَوڑے۔30 جب پولُس نے مجمع میں جانا چاہا تو شاگِردوں نے جانے نہ دِیا۔31 اور آسیہ کے حاکِموں میں سے اُس کے بعض دوستوں نے آدمِی بھیج کر اُس کی مِنّت کی کہ تماشہ گاہ میں جانے کی جُرٔات نہ کرنا۔32 اور بعض کُچھ چِلّائے اور بعض کُچھ کیونکر مجلِس درہم برہم ہوگئی تھی اور اکثر لوگوں کو یہ بھی خَبر نہ تھی کہ ہم کِس لِئے اِکٹھے ہُوئے ہیں۔33 پھِر اُنہوں نے اِسکندر کو جِسے یہُودی پیش کرتے تھے بھِیڑ میں سے نِکال کر آگے کردِیا اور اِسکندر نے ہاتھ سے اِشارہ کر کے مجمع کے سامنے عُذر بیان کرنا چاہا۔34 جب اُنہِیں معلُوم ہُؤا کہ یہ یہُودی ہے تو سب ہم آواز ہوکر کوئی دو گھنٹے تک چِلّاتے رہے کہ اِفسیوں کی اَرتمِس بڑی ہے۔35 پھِر شہر کے محرّر نے لوگوں کو ٹھنڈا کر کے کہا اَے اِفِسیوں کا شہر بڑی دیوی ارتمِس کے مندر اور اُس مُورت کا مُحافِظ ہے جوزِیوس کی طرف سے گِری تھی؟۔36 پَس جب کوئی اِن باتوں کے خِلاف نہِیں کہہ سکتا تو واجِب ہے کے تُم اِطمینان سے رہو اور بے سوچے کُچھ نہ کرو۔37 کِیُونکہ یہ لوگ جِن کو تُم یہاں لائے ہو نہ مندر کو لُوٹنے والے ہیں نہ ہماری دیوی کی بد گوئی کرنے والے۔38 پَس اگر دیمیتِریُس اور اُس کے ہم پیشہ کِسی پر دعوٰی رکھتے ہوں تو عدالت کھُلی ہے اور صُوبہ دار مَوجُود ہیں۔ ایک دُوسرے پر نالِش کریں۔39 اور اگر تُم کِسی اَور امر کی تحقِیقات چاہتے ہوتو باضابطہ مجلِس میں فَیصلہ ہوگا۔40 کِیُونکہ آج کے بلوے کے سبب سے ہمیں اپنے اُوپر نالِش ہونے کا اندیشہ ہے اِس لِئے کہ اِس کی کوئی وجہ نہِیں ہے اور اِس صُورت میں ہم اِس ہنگامہ کی جوابدِہی نہ کرسیں گے۔41 یہ کہہ کر اُس نے مجلِس کر برخاست کِیا۔

Acts 20

1جب ہُلّڑ مَوقُوف ہوگیا تو پولُس نے شاگِردوں کو بُلوا کر نصِیحت کی اور اُن سے رخُصت ہوکر مَکِدُنیہ کو روانہ ہُؤا۔2 اور اُس عِلاقہ سے گُزر کر اور اُنہِیں بہُت نصِیحت کر کے یُونان میں آیا۔3 جب تِین مہینے رہ کر سُوریہ کی طرف جہاز پر روانہ ہونے کو تھا تو یہُودِیوں نے اُس کے برخِلاف سازِش کی۔ پھِر اُس کی یہ صلاح ہُوئی کہ مَکِدُنیہ ہوکر واپَس جائے۔4 اور پُرُس کا بَیٹا سوپُترُس جو بیریہّ کا تھا اور تھِسّلُنِیکِیوں میں سے ارِسترخُس اور سِکُندُس اور گیُس جو دِربے کا تھا اور تِیمُتھیُس اور آسیہ کا تُخِکُس تُرُفِمُس آسیہ تک اُس کے ساتھ گئے۔5 یہ آگے جا کر ترو آس میں ہماری راہ دیکھتے رہے۔6 اور عِید فطِیر کے دِنوں کے بعد ہم فلپّی سے جہاز پر روانہ ہوکر پانچ دِن کے بعد تروآس میں اُن کے پاس پہُنچے اور سات دِن وَہیں رہے۔7 ہفتہ کے پہلے دِن جب ہم روٹی توڑنے کے لِئے جمع ہُوئے تو پولُس نے دُوسرے دِن روانہ ہونے کا اِرادہ کر کے اُن سے باتیں کِیں اور آدھی رات تک کلام کرتا رہا۔8 جِس بالا خانہ پر ہم جمع تھے اُس میں بہُت سے چراغ جل رہے تھے۔9 یُوتُخُس نام ایک جوان کھِڑکی میں بَیٹھا تھا۔ اُس پر نِید کا بڑا غلبہ تھا اور جب پولُس زیادہ دیر تک باتیں کرتا رہا تو وہ نِیند کے غلبہ میں تِیسری منزل سے گِر پڑا اور اُٹھایا گیا تو مُردہ تھا۔10 پولُس اُتر کر اُس سے لِپٹ گیا اور گلے لگا کر کہا گھبراؤ نہِیں۔ اِس میں جان ہے۔11 پھِر اُپر جا کر روٹی توڑی اور کھا کر اِتنی دیر تک اُن سے باتیں کرتا رہا کہ پھٹ گئی۔ پھِر وہ روانہ ہوگیا۔12 اور وہ اُس لڑکے کو جِیتا لائے اور اُن کی بڑی خاطِر جمع ہُوئی۔13 ہم جہاز تک آگے جا کر اِس اِرادہ سے استُس کو روانہ ہُوئے کہ وہاں پہُنکر پولُس کو چڑھالیں کِیُونکہ اُس نے پَیدل جانے کا اِرادہ کر کے یہی تجویز کی تھی۔14 پَس جب استُس میں ہمیں مِلا تو ہم اُسے چڑھا کر مِتُلینے میں آئے۔15 اور وہاں سے جہاز پر روانہ ہوکر دُوسرے دِن خِیُس کے سامنے پہُنچے اور تیِسرے دِن سامُس تک آئے اور اگلے دِن مِیلیتُس میں آگئے۔16 کِیُونکہ پولُس نے ٹھان لِیا تھا کہ اِفِسُس کے پاس سے گُزرے اَیسا نہ ہوکہ اُسے آسیہ میں دیر لگے۔ اِس لِئے کہ وہ جلدی کرتا تھا کہ اگر ہوسکے تو پِنتیکُست کے دِن یروشلِیم میں ہو۔17 اور اُس نے مِیلیتُس سے اِفسُس میں کہلا بھیجا اور کلِیسِیا کے بُزُرگوں کو بُلایا۔18 جب وہ اُس کے پاس آئے تو اُن سے کہا تُم خُود جانتے ہوکہ پہلے ہی دِن سے کہ مَیں نے آسیہ میں قدم رکھّا ہر وقت تُمہارے ساتھ کِس طرح رہا۔19 یعنی کمال فروتنی سے اور آنسُو بہا بہا کر اور آزمایشوں میں جو یہُودِیوں کی سازش کے سبب سے مُجھ پر واقِع ہُوئیں خُداوند کی خِدمت کرتا رہا۔20 اور جو جو باتیں تُہارے فائِدہ کی تھِیں اُن کے بیان کرنے اور علانیہ اور گھر گھر سِکھانے سے کبھی نہ جھِجکا۔21 بلکہ یہُودِیوں اور یُونانِیوں کے رُو برُو گواہی دیتا رہا کہ خُدا کے سامنے تَوبہ کرنا اور ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح پر اِیمان لانا چاہِئے۔22 اور اَب دیکھو مَیں بندھا ہُؤا یروشلِیم کو جاتا ہُوں اور نہ معلُوم کہ وہاں مُجھ پر کیا کیا گُزرے۔23 سِوا اِس کے کہ رُوحُ القُدس ہر شہر میں گواہی دے دے کر مُجھ سے کہتا ہے کہ قَید اور مُصِیبتیں تیرے لِئے تیّار ہیں۔24 لیکِن مَیں اپنی جان کو عِزیز نہِیں سَمَجھتا کہ اُس کی کُچھ قدر کرُوں بمُقابلہ اِس کے کہ اپنا دَور اور وہ خِدمت جو خُداوند یِسُوع سے پائی ہے پُوری کرُوں یعنی خُدا کے فضل کی خُوشخَبری کی گواہی دُوں۔25 اور اَب دیکھو مَیں جانتا ہُوں کہ تُم سب جِن کے درمیان مَیں بادشاہی کی منادی کرتا پھِرا میرا مُنہ پھِر نہ دیکھو گے۔26 پَس مَیں آج کے دِن تُمہیں قطعی کہتا ہُوں کہ سب آدمِیوں کے خُون سے پاک ہُوں۔27 کِیُونکہ مَیں خُدا کی ساری مرضی تُم سے پُورے طَور پر بیان کرنے سے نہ جھِجکا28 پَس اپنی اور اُس سارے گلّہ کی خَبرداری کرو جِس کا رُوحُ القُدس نے تُہیں نِگہبان ٹھہرایا تاکہ خُدا کی کلِیسِیا کی گلّہ بانی کرو جِسے اُس نے خاص اپنے خُون سے مول لِیا۔29 مَیں یہ جانتا ہُوں کہ میرے جانے کے بعد پھاڑے والے بھیڑئے تُم میں آئیں گے جِنہِیں گلّہ پر کُچھ ترس نہ آئے گا۔30 اور خُود تُم میں سے اَیسے آدمِی اُٹھیں گے جو اُلٹی اُلٹی باتیں کہیں گے تاکہ شاگِردوں کو اپنی طرف کھینچ لیں۔31 اِس لِئے جاگتے رہو اور یاد رکھّو کہ مَیں تِین برس تک رات دِن آنسُو بہا بہا کر ہر ایک کو سمجانے سے باز نہ آیا۔32 اب مَیں تُمہیں خُدا اور اُس کے فضل کے کلام کے سُپرد کرتا ہُوں جو تُمہاری ترقّی کر سکتا ہے اور تمام مُقدّسوں میں شِریک کر کے مِیراث دے سکتا ہے۔33 مَیں نے کِسی کی چاندی یا سونے یا کپڑے کا لالچ نہِیں کِیا۔34 تُم آپ جانتے ہوکہ اِنہی ہاتھوں نے میری اور میرے ساتھِیوں کی حاجتیں رفع کِیں۔35 مَیں نے تُم کو سب باتیں کر کے دِکھا دِیں کہ اِس طرح محِنت کر کے کمزوروں کو سنبھالنا اور خُداوند یِسُوع کی باتیں یاد رکھنا چاہِیے کہ اُس نے خُود کہا دینا لینے سے مُبارک ہے۔36 اُس نے یہ کہہ کر گُٹنے ٹیکے اور اُن سب کے ساتھ دُعا کی۔37 اور وہ سب بہُت روئے اور پولُس کے گلے لگ لگ کر اُس کے بوسے لِئے۔38 اور خاص کر اِس بات پر غمگِین تھے جو اُس نے کہی تھی کہ تُم پھِر میرا مُنہ نہ دیکھو گے۔ پھِر اُسے جہاز تک پہُنچایا۔

Acts 21

1اور جب ہم اُن سے بمُشکِل جُدا ہوکر جہاز پر روانہ ہُوئے تو اَیسا ہُؤا کہ سِیدھی راہ سے کوس میں آئے اور دُوسرے دِن رُدُس میں اور وہاں سے پترہ میں۔2 پھِر ایک جہاز سِیدھا فِینیکے کو جاتا ہُؤا مِلا اور اُس پر سوار ہوکر روانہ ہُوئے۔3 جب کُپُرس نظر آیا تو اُسے بائیں ہاتھ چھوڑ کر سُوریہ کو چلے اور صُور میں اُترے کِیُونکہ وہاں جہاز کا مال اُتارنا تھا۔4 جب شاگِردوں کو تلاش کرلِیا تو ہم سات روز وہاں رہے۔ اُنہوں نے رُوح کی معرفت پولُس سے کہا کہ یروشلِیم میں قدم نہ رکھنا۔5 اور جب وہ دِن گُزر گئے تو اَیسا ہُؤا کہ ہم نِکل کر روانہ ہُوئے اور سب نے بِیویوں اور بچّوں سمیت ہم کو شہر کے باہِر تک پہُنچایا۔ پھِر ہم نے سُمندر کے کِنارے گھُٹنے ٹیک کر دُعا کی۔6 اور ایک دُوسرے سے وِداع ہوکر ہم تو جہاز پر چڑھے اور وہ اپنے اپنے گھر واپَس چلے گئے۔7 ہم صُور سے جہاز کا سفر تمام کر کے پَتُلَمِیس میں پہُنچے اور بھائِیوں کو سَلام کِیا اور ایک دِن اُن کے ساتھ رہے۔8 دُوسرے دِن ہم روانہ ہوکر قیصرِیہ میں آئے اور فلِپُّس مُبشر کے گھر جو اُن ساتوں میں سے تھا اُتر کر اُس کے ساتھ رہے۔9 اُس کی چار کُنواری بیٹیاں تھِیں جو نبُّووت کرتی تھِیں۔10 اور جب وہاں بہُت روز رہے تو اگبُس نام ایک نبی یہُودیہ سے آیا۔11 اُس نے ہمارے پاس آ کر پولُس کا کمر بند لِیا اور اپنے ہاتھ پاؤں باندھ کر کہا رُوحُ القُدس یُوں فرماتا ہے کہ جِس شَخص کا یہ کمر بند ہے اُس کو یہُودی یروشلِیم میں اِسی طرح باندھیں گے اور غَیرقَوموں کے ہاتھ میں حوالہ کریں گے۔12 جب یہ سُنا تو ہم نے اور وہاں کے لوگوں نے اُس کی مِنّت کی کہ یروشلِیم کو نہ جائے۔13 مگر پولُس نے جواب دِیا کہ تُم کیا کرتے ہو؟ کِیُوں رو روکر میرا دِل توڑتے ہو؟ مَیں تو یروشلِیم میں خُداوند یِسُوع کے نام پر نہ صِرف باندھے جانے بلکہ مرنے کو بھی تیّار ہُوں۔14 جب اُس نے نہ مانا تو ہم یہ کہہ کر چُپ ہوگئے کہ خُداوند کی مرضی پُوری ہو۔15 اُن دِنوں کے بعد ہم اپنے سفر کا اسباب تیّار کر کے یروشلِیم کو گئے۔16 اور قیصرِیہ سے بھی بعض شاگِرد ہمارے ساتھ چلے اور ایک قدِیم شاگِرد مَنَاسون کُپڑی کو ساتھ لے آئے تاکہ ہم اُس کے ہاں مِہمان ہوں۔17 جب یروشلِیم میں پہُنچے تو بھائِی بڑی خُوشی کے ساتھ ہم سے مِلے۔18 اور دُوسرے دِن پولُس ہمارے ساتھ یَعقُوب کے پاس گیا اور سب بُزُرگ وہاں حاضِر تھے۔19 اُس نے اُنہِیں سَلام کر کے جو کُچھ خُدا نے اُس کی خِدمت سے غَیرقَوموں میں کِیا تھا مُفّصل بیان کِیا۔20 اُنہوں نے یہ سُن کر خُدا کی تمجِید کی۔ پھِر اُس سے کہا اَے بھائِی تُو دیکھا ہے کہ یہُودِیوں میں ہزارہا آدمِی اِیمان لے آئے ہیں اور وہ سب شَرِیعَت کے بارے میں سرگرم ہیں۔21 اور اُن کو تیرے بارے میں سِکھا دِیا گیا ہے کہ تُو غَیر قَوموں میں رہنے والے سب یہُودِیوں کو یہ کہہ کر مُوسٰی سے پِھر جانے کی تعلِیم دیتا ہے کہ نہ اپنے لڑکوں کا ختنہ کرو نہ مُوسوی رسموں پر چلو۔22 پَس کیا کِیا جائے؟ لوگ ضرُور سُنیں گے کہ تُو آیا ہے۔23 اِس لِئے جو ہم تُجھ سے کہتے ہیں وہ کر ۔ ہمارے ہاں چار آدمِی اَیسے ہیں جِنہوں نے مَنت مانی ہے۔24 اُنہِیں لے کر اپنے آپ کو اُن کے ساتھ پاک کر اور اُن کی طرف سے کُچھ خرچ کرتا کہ وہ سر مُنڈائیں تو سب جان لیں گے کہ جو باتیں اُنہِیں تیرے بارے میں سِکھائی گئی ہیں اُن کی کُچھ اصل نہِیں بلکہ تُو خُود بھی شَرِیعَت پر عمل کر کے دُرستی سے چلتا ہے۔25 مگر غَیر قَوموں میں سے جو اِیمان لائے اُن کی بابت ہم نے یہ فَیصلہ کر کے لِکھا تھاکہ وہ صِرف بُتوں کی قُربانی کے گوشت سے اور لہُو اور گلا گھونٹے ہُوئے جانوروں اور حرامکاری سے اپنے آپ کو بَچائے رکھّیں۔26 اِس پر پولُس اُن آدمِیوں کو لے کر اور دُوسرے دِن اپنے آپ کو اُن کے ساتھ پاک کر کے ہَیکل میں داخِل ہُؤا اور خَبردی کہ جب تک ہم میں سے ہر ایک کی نذرنہ چڑھائی جائے تقدُّس کے دِن پُورے کریں گے۔27 جب وہ سات دِن پُورے ہونے کو تھے تو آسیہ کے یہُودِیوں نے اُسے ہَیکل میں دیکھ کر سب لوگوں میں ہلچل مچائی اور یُوں چِلّا کر اُس کو پکڑلِیا۔28 کہ اَے اِسرئیلیوا مدد کرو۔ یہ وُہی آدمِی ہے جو ہر جگہ سب آدمِیوں کو اُمّت اور شَرِیعَت اور اِس مقام کے خِلاف تعلِیم دیتا ہے بلکہ اُس نے یُونانِیوں کو بھی ہَیکل میں لاکر اِس پاک مقام کو ناپاک کِیا ہے۔29 کِیُونکہ اُنہوں نے اِس سے پہلے ترُفِمس اِفِسی کو اُس کے ساتھ شہر میں دیکھا تھا۔ اُسی کی بابت اُنہوں نے خیال کِیا کہ پولُس اُسے ہَیکل میں لے آیا ہے۔30 اور تمام شہر میں ہلچل پڑگئی اور لوگ دَوڑ کر جمع ہُوئے اور پولُس کو پکڑکر ہَیکل سے باہِر گھسِیٹ کرلے گئے اور فوراً دروازے بند کر لئِے گئے۔31 جب وہ اُسے قتل کرنا چاہتے تھے تو اُوپر پلٹن کے سَردار کے پاس خَبر پہُنچی کہ تمام یروشلِیم میں کھلبلی پڑگئی ہے۔32 وہ اُسی دم سِپاہِیوں اور صُوبہ داروں کولے کر اُن کے پاس نیِچے دَوڑا آیا اور وہ پلٹن کے سَردار اور سِپاہِیوں کو دیکھ کر پولُس کی مارپیٹ سے باز آئے۔33 اِس پر پلٹن کے سَردار نے نزدِیک آ کر اُسے گِرفتار کِیا اور دو زنجِیروں سے باندھنے کا حُکم دے کر پُوچھنے لگا کہ یہ کَون ہے اور اِس نے کیا کِیا ہے؟۔34 بِھیڑ میں سے بعض کُچھ چلائے اور بعض کُچھ۔ پَس جب ہُلّڑ کے سبب سے کُچھ حقِیقت دریافت نہ کرسکا تو حُکم دِیا کہ اُسے قلعہ میں لے جاؤ۔35 جب سِیڑھیوں پر پہُنچا تو بِھیڑ کی زبردستی کے سبب سے سِپاہِیوں کو اُسے اُٹھاکر لے جانا پِڑا۔36 کِیُونکہ لوگوں کی بِھیڑ یہ چلاتی ہُوئی اُس کے پِیچھے پڑی کہ اُس کا کام تمام کر۔37 اور جب پولُس کو قلعہ کے اَندر لے جانے کو تھے تو اُس نے پلٹن کے سَردار سے کہا کیا مُجھے اِجازت ہے کہ تُجھ سے کُچھ کہُوں؟ اُس نے کہا تُو یُونانی جانتا ہے؟۔38 کیا تُو وہ مِصری نہِیں جو اِس سے پہلے غازِیوں میں سے چار ہزار آدمِیوں کو باغی کر کے جنگل میں لے گیا؟۔39 پولُس نے کہا مَیں یہُودی آدمِی کلکِیہ کے مشہُور شہر ترسُس کا باشِندہ ہُوں مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ مُجھے لوگوں سے بولنے کی اِجازت دے۔40 جب اُس نے اُسے اِجازت دی تو پولُس نے سِیڑھیوں پر کھڑے ہوکر لوگوں کو ہاتھ سے اِشارہ کِیا۔ جب وہ چُپ چاپ ہوگئے تو عِبرانی زبان میں یُوں کہنے لگا کہ۔

Acts 22

1اَے بھائِیو اور بُزُرگو! میرا عُذر سُنو جو اَب تُم سے بیان کرتا ہُوں۔2 جب اُنہوں نے سُنا کہ ہم سے عِبرانی زبان میں بولتا ہے تو اَور بھی چُپ چاپ ہوگئے۔ پَس اُس نے کہا۔3 مَیں یہُودی ہُوں اور کلِکیہ کے شہر تَرسُس میں پَیدا ہُؤا مگر میری تربِیت اِس شہر میں گملی ایل کے قدموں میں ہُوئی اور مَیں نے باپ دادا کی شَرِیعَت کی خاص پاِبنِدی کی تعلِیم پائی اور خُدا کی راہ میں اَیسا سرگرم تھا جَیسے تُم سب آج کے دِن ہو۔4 چُنانچہ مَیں نے مردوں اور عَورتوں کو باندھ باندھ کر اور قَید خانہ میں ڈال ڈال کر مسِیحی طِریق والوں کو یہاں تک ستایا کہ مروا میں ڈالا۔5 چُنانچہ سَردار کاہِن اور سب بُزُرگ میرے گواہ ہیں کہ اُن سے مَیں بھائِیوں کے نام خط لے کر دمشق کو روانہ ہُؤا تاکہ جِتنے وہاں ہوں اُنہِیں بھی باندھ کر یروشلِیم میں سزا دِلانے کو لاؤں۔6 جب مَیں سفر کرتا کرتا دمشق کے نزدِیک پہُنچا تو اَیسا ہُؤا کہ دوپہر کے قرِیب یکایک ایک بڑا نُور آسمان سے میرے گِردا گِرد آچمکا۔7 اور مَیں زمِین پر گِر پڑا اور یہ آواز سُنی کہ اَے ساؤل اَے ساؤل! تو مُجھے کِیُوں ستاتا ہے؟۔8 میں نے یہ جواب دِیا کہ اَے خُداوند! تُو کَون ہے ؟ اُس نے مُجھ سے کہا مَیں یِسُوع ناصری ہُوں جِسے تُو ستاتا ہے؟9 اور میرے ساتھِیوں نے نُور دیکھا لیکِن جو مُجھ سے بولتا تھا اُس کی آواز نہ سُنی۔10 مَیں نے کہا اَے خُداوند مَیں کیا کرُوں ؟ خُداوند نے مُجھ سے کہا اُٹھ کر دمشق میں جا۔ جو کُچھ تیرے کرنے کے لِئے مُقرّر ہُؤا ہے وہاں تُجھ سے سب کہا جائے گا۔11 جب مُجھے اُس نُور کے جلال کے سبب سے کُچھ دِکھائی نہ دِیا تو میرے ساتھی میرا ہاتھ پکڑ کر مُجھے دمشق میں لے گئے۔12 اور حننِیاہ نام ایک شَخص جو شَرِیعَت کے مُوافِق دِیندار اور وہاں کے سب رہنے والے یہُودِیوں کے نزدِیک نیکنام تھا۔13 میرے پاس آیا اور کھڑے ہوکر مُجھ سے کہا بھائِی ساؤل پھِر بِینا ہو! اُسی گھڑی بِینا ہوکر مَیں نے اُس کو دیکھا۔14 اُس نے کہا ہمارے باپ دادا کے خُدا نے تُجھ کو اِس لِئے مُقرّر کِیا ہے کہ تُو اُس کی مرضی کو جانے اور اُس راستباز کو دیکھے اور اُس کے مُنہ کی آواز سُنے۔15 کِیُونکہ تُو اُس کی طرف سے سب آدمِیوں کے سامنے اُن باتوں کا گواہ ہوگا جو تُو نےدیکھی اور سُنی ہیں۔16 اب کِیُوں دیر کرتا ہے؟ اُٹھ بپتِسمہ لے اور اُس کا نام لے کر اپنے گُناہوں کو دھو ڈال۔17 جب مَیں پھِر یروشلِیم میں آ کر ہَیکل میں دُعا کر رہا تھا تو اَیسا ہُؤا کہ مَیں بے خُود ہوگیا۔18 اور اُس کو دیکھا کہ مُجھ سے کہتا ہے جلدی کر اور فوراً یروشلِیم سے نِکل جا کِیُونکہ وہ میرے حق میں تیری گواہی قُبول نہ کریں گے۔19 مَیں نے کہا اَے خُداوند! وہ خُود جانتے ہیں کہ جو تُجھ پر اِیمان لائے مَیں اُن کو قَید کراتا اور جا بجا عِبادت خانوں میں پِٹواتا تھا۔20 اور جب تیرے شہِید سِتفَنُس کا خُون بہایا جاتا تھا تو مَیں بھی وہاں کھڑا تھا اور اُس کے قتل پر راضی تھا اور اُس کے قاتِلوں کے کپڑوں کی حِفاظت کرتا تھا۔21 اُس نے مُجھ سے کہا جا۔ مَیں تُجھے غَیر قَوموں کے پاس دُور دُور بھیجُوں گا۔22 وہ اِس بات تک تو اُس کی سُنتے رہے۔ پھِر بُلند آواز سے چِلّائے کہ اَیسے شَخص کو زمِین پر سے فنا کر دے! اُس کا زِندہ رہنا مُناسِب نہِیں۔23 جب وہ چِلّاتے اور اپنے کپڑے پھینکتے اور خاک اُڑاتے تھے۔24 تو پلٹن کے سَردار نے حُکم دے کر کہا کہ اُسے قلعہ میں لے جاؤٔ اور کوڑے مارکر اُس کا اِظہار لو تاکہ مُجھے معلُوم ہوکہ وہ کِس سبب سے اُس کی مُخالفت میں یُوں چِلّاتے ہیں۔25 جب اُنہوں نے تسموں سے باندھ لِیا تو پولُس نے اُس صُوبہ دار سے جو پاس کھڑا تھا کہا کیا تُمہیں روا ہے کہ ایک رُومی آدمِی کو کوڑے مارو اور وہ بھی قُصُور ثابِت کئِے بغَیر؟۔26 صُوبہ دار یہ سُن کر پلٹن کے سَردار کے پاس گیا اور اُسے خَبر دے کر کہا تُو کیا کرتا ہے؟ یہ تو رُومی آدمِی ہے۔27 پلٹن کے سَردار نے اُس کے پاس آ کر کہا مُجھے بتا تو۔ کیا تُو رُومی ہے؟ اُس نے کہا ہاں۔28 پلٹن کے سَردار نے جواب دِیا کہ مَیں نے بڑی رقم دے کر رُومی ہونے کا رُتبہ حاصِل کِیا۔ پولُس نے کہا مَیں تو پَیدایشی ہُوں۔29 پَس جو اُس کا اِظہار لینے کو تھے فوراً اُس سے الگ ہوگئے اور پلٹن کا سَردار بھی یہ معلُوم کر کے ڈرگیا کہ جِس کو مَیں نے باندھا ہے وہ رُومی ہے۔30 صُبح کو یہ حقِیقت معلُوم کرنے کے اِرادہ سے کہ یہُودی اُس پر کیا اِلزام لگاتے ہیں اُس نے اُس کو کھول دِیا اور سَردار کاہِن اور سب صدرِ عدالت والوں کو جمع ہونے کا حُکم دِیا اور پولُس کو نیچِے لیجا کر اُن کے سامنے کھڑا کر دِیا۔

Acts 23

1پولُس نے صدرِ عدالت والوں کو غَور سے دیکھ کر کہا اَے بھائِیو! مَیں نے آج تک کمال نیک نِیتّی سے خُدا کے واسطے عُمر گزاری ہے۔2 سَردار کاہِن حننِیاہ نے اُن کو جو اُس کے پاس کھڑے تھے حُکم دِیا کہ اُس کے مُنہ پر طمانچہ مارو۔3 پولُس نے اُس سے کہا کہ اَے سفیدی پھِری ہُوئی دِیوار! خُدا تُجھے ماریگا۔ تُو شَرِیعَت کے مُوافِق میرا اِنصاف کرنے کو بَیٹھا ہے اور کیا شَرِیعَت کے برخِلاف مُجھے مارنے کا حُکم دیتا ہے۔4 جو پاس کھڑے تھے اُنہوں نے کہا کیا تُو خُدا کے سَردار کاہِن کو بُرا کہتا ہے؟۔5 پولُس نے کہا اَے بھائِیو! مُجھے معلُوم نہ تھا کہ یہ سَردار کاہِن ہے کِیُونکہ لکِھا ہے کہ اپنی قَوم کے سَردار کو بُرا نہ کہہ۔6 جب پولُس نے یہ معلُوم کِیا کہ بعض صدُوقی ہیں بعض فِریسی تو عدالت میں پُکار کر کہا کہ اَے بھائِیو! مَیں فِریسی اور فِریسیوں کی اَولاد ہُوں۔ مُردوں کی اُمِید اور قِیامت کے بارے میں مُجھ پر مُقدّمہ ہورہا ہے۔7 جب اُس نے یہ کہا تو فِریسیوں اور صدُوقِیوں میں تکرار ہُوئی اور حاضرِین میں پھُوٹ پڑگئی۔8 کِیُونکہ صدُوقی تو کہتے ہیں کہ نہ قِیامت ہوگی نہ کوئی فِرشتہ ہے نہ رُوح مگر فرِیسی دونوں کا اِقرار کرتے ہیں۔9 پَس بڑا شور ہُؤا اور فِریسیوں کے فِرقہ کے بعض فقِیہ اُٹھے اور یُوں کہہ کر جھگڑنے لگے کہ ہم اِس آدمِی میں کُچھ بُرائی نہِیں پاتے اور اگر کِسی رُوح یا فِرشتہ نے اِس سے کلام کِیا ہوتو پھِر کیا ؟۔10 اور جب بڑی تکرار ہُوئی تو پلٹن کے سَردار نے اِس خَوف سے کہ مبادا پولُس کے ٹکڑے کردِئے جائیں فَوج کا حُکم دِیا کہ اُتر کر اُسے اُن میں سے زبردستی نکِالو اور قلعہ میں لے آؤ۔11 اُسی رات خُداوند اُس کے پاس آکھڑا ہُؤا اور کہا خاطِر جمع رکھ کہ جَیسے تُونے میری بابت یروشلِیم میں گواہی دی ہے وَیسے ہی تُجھے رومہ میں بھی گواہی دینا ہوگا۔12 جب دِن ہُؤا تو یہُودِیوں نے ایکا کر کے اور لعنت کی قَسم کھا کر کہا کہ جب تک ہم پولُس کو قتل نہ کرلیں نہ کُچھ کھائیں گے نہ پِئیں گے۔13 اور جِنہوں نے آپس میں یہ سازِش کی وہ چالِیس سے زیادہ تھے۔14 پَس اُنہوں نے سَردار کاہِنوں اور بُزُرگوں کے پاس جا کر کہا کہ ہم نے سخت لعنت کی قَسم کھائی ہے کہ جب تک پولُس کو قتل نہ کرلیں کُچھ نہ چکھّیں گے۔15 پَس اَب تُم صدرِ عدالت والوں سے مِل کر پلٹن کے سَردار سے عرض کرو کہ اُسے تُمہارے پاس لائے۔ گویا تُم اُس کے معاملہ کی حقِیقت زیادہ دریافت کرنا چاہتے ہو اور ہم اُس کے پہُنچنے سے پہلے اُسے مار ڈالنے کو تیّار ہیں۔16 لیکِن پولُس کا بھانجا اُن کی گھات کا حال سُن کر آیا اور قلعہ میں جا کر پولُس کو خَبر دی۔17 پولُس نے صُوبہ داروں میں سے ایک کو بُلاکر کہا اِس جوان کو پلٹن کے سَردار کے پاس لے جا۔ یہ اُس سے کُچھ کہنا چاہتا ہے۔18 پَس اُس نے اُس کو پلٹن کے سَردار کے پاس لے جا کر کہا کہ پولُس قَیدی نے مُجھے بُلاکر دَرخواست کی کہ اِس جوان کو تیرے پاس لاؤُں کہ تُجھ سے کُچھ کہنا چاہتا ہے۔19 پلٹن کے سَردار نے اُس کا ہاتھ پکڑ کر اور الگ جا کر پُوچھا کہ مُجھ سے کیا کہنا چاہتا ہے؟۔20 اُس نے کہا یہُودِیوں نے ایکا کِیا ہے کہ تُجھ سے دَرخواست کریں کہ کل پولُس کو صدرِ عدالت میں لائے۔ گویا تُو اُس کے حال کی اَور بھی تحقِیقات کرنا چاہتا ہے۔21 لیکِن تُو اُن کی نہ ماننا کِیُونکہ اُن میں چالِیس شَخص سے زیادہ اُس کی گھات میں ہیں جِنہوں نے لعنت کی قَسم کھائی ہے کہ جب تک اُسے مار نہ ڈالیں نہ کھائیں گے نہ پِئیں گے اور اَب وہ تیّار ہیں۔ صِرف تیرے وعدہ کا اِنتظار ہے۔22 پَس سَردار نے جوان کو یہ حُکم دے کر رُخصت کِیا کہ کِسی سے نہ کہنا کہ تُونے مُجھ پر یہ ظاہِر کِیا۔23 اور وہ صُوبہ داروں کو پاس بُلاکر کہا کہ دوسَو سِپاہی اور ستّر سوار اور دو سَو نیزہ بردار پہر رات گئے قیصرِیہ جانے کو تیّار کر رکھنا۔24 اور حُکم دِیا کہ پولُس کی سواری کے لئِے جانوروں کو بھی حاضِر کریں تاکہ اُسے فیلِکس حاکِم کے پاس صحِیح سَلامت پہُنچادیں۔25 اور اِس مضُمون کا خط لِکھا۔26 کلودِیُس لُوسِیاس کا فیلِکس بہادر حاکِم کو سَلام۔27 اِس شَخص کو یہُودِیوں نے پکڑ کر مار ڈالنا چاہا مگر جب مُجھے معلُوم ہُؤا کہ یہ رُومی ہے تو فَوج سمیت چڑھ گیا اور چھُڑایا لایا۔28 اور اِس بات کے دریافت کرنے کا اِرادہ کر کے کہ وہ کِس سبب سے اُس پر نالِش کرتے ہیں اُسے اُن کی صدرِ عدالت میں لے گیا۔29 اور معلُوم ہُؤا کہ وہ اپنی شَرِیعَت کے مسئلوں کی بابت اُس پر نالِش کرتے ہیں لیکِن اُس پر کوئی اَیسا اِلزام نہِیں لگایا گیا کہ قتل یا قَید کے لائِق ہو۔30 اور جب مُجھے اِطلاع ہُوئی کہ اِس شَخص کے برخِلاف سازِش ہونے والی ہے تو مَیں نے اِسے فوراً تیرے پاس بھیج دِیا ہے اور اِس کے مُدّعِیوں کو بھی حُکم دے دِیا ہے کہ تیرے سامنے اِس پر دعویٰ کریں۔31 پَس سپاہِیوں نے حُکم کے مُوافِق پولُس کو لے کر راتوں رات انتتیپتِرس میں پہُنچا دِیا۔32 اور دُوسرے دِن سواروں کو اُس کے ساتھ جانے کے لئِے چھوڑ کر آپ قلعہ کو پھِرے۔33 اُنہوں نے قَیصریہ میں پہُنچ کر حاکِم کو خط دے دِیا اور پولُس کو بھی اُس کے آگے حاضِر کِیا۔34 اُس نے خط پڑھ کر پُوچھا کہ یہ کِس صُوبہ کا ہے؟ اور یہ معلُوم کر کے کہ کِلِکیہ کا ہے۔35 اُس سے کہا کہ جب تیرے مُدّعی بھی حاضِر ہوں گے تو مَیں تیرا مُقدّمہ کرُوں گا اور اُسے ہیرودِیس کے قلعہ میں قَید رکھنے کا حُکم دِیا۔

Acts 24

1پانچ دِن کے بعد حننِیاہ سَردار کاہِن بعض بُزُرگوں اور تِرطُلُس نام ایک وکِیل کو ساتھ لےکر وہاں آیا اور اُنہوں نے حاکِم کے سامنے پولُس کے خِلاف فریاد کی۔2 جب وہ بُلایا گیا تِرطُلُس اِلزام لگا کر کہنے لگاکہ اَے فیلِکس بہادر! چُونکہ تیرے وسِیلہ سے ہم بڑے امن میں ہیں اور تیری دُور اندشیی سے اِس قَوم کے فائِدہ کے لِئے خرابیوں کی اِصلاح ہوتی ہے۔3 ہم ہر طرح اور ہر جگہ کمال شُکرگزاری کے ساتھ تیرا اِحسان مانتے ہیں۔4 مگر اِس لِئے کہ تُجھے زیادہ تکلِیف نہ دوُں مَیں تیری مِنَت کرتا ہُوں کہ تُو مِہربانی سے ہماری دو ایک باتیں سُن لے۔5 کِیُونکہ ہم نے اِس شَخص کو مُفسد اور دُنیا کے سب یہُودِیوں میں فِتنہ انگیز اور ناصریوں کے بِدعتی فِرقہ کاسرگر وہ پایا۔6 اِس نے ہَیکل کو ناپاک کرنے کی کوشِش کی تھی اور ہم نے اِسے پکڑا [اور ہم نے چاہا کہ اپنی شَرِیعَت کے مُوافِق اِس کی عدالت کریں۔7 لیکِن لُوسِیاس سرادر آ کر بڑی زبردستی سے اُسے ہمارے ہاتھ سے چِھین لے گیا۔8 اور اُس کے مُدّعیوں کو حُکم دِیا کہ تیرے پاس جائیں] اِسی سے تحقِیق کر کے تُو آپ اِن سب باتوں کو دریافت کر سکتا ہے جِن کا ہم اِس پر اِلزام لگاتے ہیں۔9 اور یہُودِیوں نے بھی اِس دعویٰ میں مُتفِق ہوکر کہاکہ یہ باتیں اِسی طرح ہیں۔10 جب حاکِم نے پولُس کو بولنے کا اِشارہ کِیا تو اُس نے جواب دِیا چُونکہ مَیں ہُوں کہ تُو بہُت برسوں سے اِس قَوم کی عدالت کرتا ہے اِس لِئے میں خاطِر جمعی سے اپنا عُزر بیان کرتا ہُوں۔11 تُو دریافت کر سکتا ہے کہ بارہ دِن سے زیادہ نہِیں ہُوئے کہ مَیں یروشلِیم میں عِبادت کرنے گیا تھا۔12 اور اُنہوں نے مُجھے نہ ہَیکل میں کِسی کے ساتھ بحث کرتے یا لوگوں میں فساد اُٹھاتے پایا عِبادت خانوں میں نہ شہر میں۔13 اور نہ وہ اِن باتوں جِن کا مُجھ پر اَب اِلزام لگاتے ہیں تیرے سامنے ثابِت کرسکتے ہیں۔14 لیکِن تیرے سامنے یہ اِقرار کرتا ہُوں کہ جِس طِریق کو وہ بِدعت کہتے ہیں اُسی کے مُطابِق مَیں اپنے باپ دادا کے خُدا کی عِبادت کرتا ہُوں اور جو کُچھ توریت اور نبِیوں کے صِحیفوں میں لِکھا ہے اُس سب پر میرا اِیمان ہے۔15 اور خُدا سے اُسی بات کی اُمِید رکھتا ہُوں جِس کے وہ خُود بھی مُنتظِر ہیں کہ راستبازوں اور ناراستوں دونوں کی قِیامت ہوگی۔16 اِسی لِئے مَیں خُود بھی کوشِش میں رہتا ہُوں کہ خُدا اور آدمِیوں کے باب میں میرا دِل مُجھے کبھی ملامت نہ کرے۔17 بہُت برسوں کے بعد مَیں اپنی قَوم کو خَیرات پہُنچانے اور نذریں چڑھانے آیا تھا۔18 اُنہوں نے بغَیر ہنگامہ یا بلوے کے مُجھے طہارت کی حالت میں یہ کام کرتے ہُوئے ہَیکل میں پایا۔ ہاں آسیہ کے چند یہُودی تھے۔19 اور اگر اُن کا مُجھ پر کُچھ دعویٰ تھا تو اُنہِیں تیرے سامنے حاضِر ہوکر فریاد کرنا واجِب تھا۔20 یایہی خُود کہیں کہ جب مَیں صدر عدالت کے سامنے کھڑا تھا تو مُجھ میں کیا بُرائی پائی تھی۔21 سِوا اِس ایک بات کے کہ مَیں نے اُن میں کھڑے ہوکر بُلند آواز سے کہا تھا کہ مُردوں کی قِیامت کے بارے میں آج مُجھ پر تمُہارے سامنے مُقدّمہ ہورہا ہے۔22 فیلِکس نے جو صحِیح طَور پر اِس طِریق سے واقِف تھا یہ کہہ کر مُقدّمہ کو مُلتوی کردِیا کہ جب پلٹن کا سَردار لُوسِیاس آئے گا تو مَیں تمُہارا مُقدّمہ فَیصل کرُوں گا۔23 اور صُوبہ دار کو حُکم دِیا کہ اُس کو قَید تو رکھ مگر آرام سے رکھنا اور اِس کے دوستوں میں سے کِسی کو اِس کی خِدمت کرنے سے منع نہ کرنا۔24 اور چند روز کے بعد فیلِکس اپنی بِیوی درُوسِلّہ کو جو یہُودی تھی ساتھ لے کر آیا اور پولُس کو بُلُوا کر اُس سے مسِیح یِسُوع کے دِین کی کَیفِیت سُنی۔25 اور جب وہ راست بازی اور پر ہیز گاری اور آیندہ عدالت کا بیان کررہا تھا تو فیلِکس نے دہشت کھا کر جواب دِیا کہ اِس وقت توجا۔ فُرصت پاکر تُجھے پِھر بُلاؤں گا۔26 اُسے پولُس سے کُچھ رُوپے ملِنے کی اُمِید بھی تھی اِس لِئے اُسے اَور بھی بُلا بُلا کر اُس کے ساتھ گُفتگُو کِیا کرتا تھا۔27 لیکِن جب دو برس گُزر گئے تو پُرکِیُس فیستُس کی جگہ مُقرّر ہُؤا اور فیلِکس یہُودِیوں کو اپنا اِحسان مند کرنے کی غرض سے پولُس کو قَید ہی میں چھوڑ گیا۔

Acts 25

1یروشلِیم کو گیا۔2 اور سَردار کاہِنوں اور یہُودِیوں کے رِئیسوں نے اُس کے ہاں پولُس کے خِلاف فریاد کی۔3 اور اُس کی مُخالفت میں یہ رعایت چاہی کہ وہ اُسے یروشلِیم میں بُلا بھیجے اور گھات میں تھے کہ اُسے راہ میں مار ڈالیں۔4 مگر فیستُس نے جواب دِیا کہ پولُس تو قَیصریہ میں قَید ہے اور مَیں آپ جلد وہاں جاؤں گا۔5 پَس تُم میں سے جو اِختیّار والے ہیں وہ ساتھ چلیں اور اگر اِس شَخص میں کُچھ بیجا بات ہو تو اُس کی فریاد کریں۔6 وہ اُن میں آٹھ دس دِن رہ کر قَیصریہ کو گیا اور دُوسرے دِن تختِ عدالت پر بَیٹھ کر پولُس کے لانے کا حُکم دِیا۔7 جب وہ حاضِر ہؤا تو جو یہُودی یروشلِیم سے آئے تھے وہ اُس کے آس پاس کھڑے ہوکر اُس پر بہُتیرے سخت اِلزام لگانے لگے مگر اُن کو ثابِت نہ کرسکے۔8 لیکِن پولُس نے یہ عُزر کِیا کہ مَیں نے نہ تو کُچھ یہُودِیوں کی شَرِیعَت کا گُناہ کِیا ہے نہ ہَیکل کا نہ قَیصریہ کا۔9 مگر فیستُس نے یہُودِیوں کو اپنا اِحسان مند بنانے کی غرض سے پولُس کو جواب دِیا کیا تُجھے یروشلِیم جانا منظُور ہے کہ تیرا یہ مُقدّمہ وہاں میرے سامنے فیَصل ہو؟۔10 پولُس نے کہا مَیں قَیصر کے تختِ عدالت کے سامنے کھڑا ہُوں۔ میرا مُقدّمہ یہِیں فَیصل ہونا چاہئے۔ یہُودِیوں کا مَیں نے کُچھ قُصُور نہِیں کِیا۔ چُنانچہ تُو بھی خُوب جانتا ہے۔11 اگر بدکار ہُوں یا مَیں نے قتل کے لائِق کوئی کام کِیا ہے تُو مُجھے مرنے سے اِنکار نہِیں لیکِن جِن باتوں کا وہ مُجھ پر اِلزام لگاتے ہیں اگر اُن کی کُچھ اصل نہِیں تو اُن کی رعایت سے کوئی مُجھ کو اُن کے حوالہ نہِیں کر سکتا۔ مَیں قَیصر کے ہاں اِپیل کرتا ہُوں۔12 پھِر فیستُس نے صلاح کاروں سے مصلحت کر کے جواب دِیا کہ تُونے قَیصر کے ہاں اِپیل کی ہے تو قَیصر ہی کے پاس جائے گا۔13 اور کُچھ دِن گُزر نے کے بعد اگِرپّا بادشاہ اور برنِیکے نے قیصرِیہ میں آ کر فیستُس سے مُلاقات کی۔14 اور اُن کے کُچھ عرصہ وہاں رہنے کے بعد فیستُس نے پولُس کے مُقدّمہ کا حال بادشاہ سے کہہ کر بیان کِیا کہ ایک شَخص کو فیلِکس قَید میں چھوڑ گیا ہے۔15 جب میں یروشلِیم میں تھا تو سَردار کاہِنوں اور یہُودِیوں کے بُزُرگوں نے اُس کے خِلاف فریاد کی اور سزا کے حُکم کی دَرخواست کی۔16 اُن کو میں نے جواب دِیا کہ رُومیوں کا یہ دستُور نہِیں کہ کِسی آدمِی کو رعایتہً سزا کے لِئے حوالہ کریں جب تک کہ مُدّعاعلَیہ کو اپنے مُدعیوں کے رُوبرُو ہوکر دعویٰ کے جواب دینے کا مَوقع نہ ملِے۔17 پَس جب وہ یہاں جمع ہُوئے تو مَیں نے کُچھ دیر نہ کی بلکہ دُوسرے ہی دِن تختِ عدالت پر بَیٹھ کر اُس آدمِی کو لانے کا حُکم دِیا۔18 مگر جب اُس کے مُدّعی کھڑے ہُوئے تو جِن بُرائیوں کا مُجھے گُمان تھا اُن میں سے اُنہوں نے کِسی کا اِلزام اُس پر نہ لگایا۔19 بلکہ اپنے دِین اور کِسی شَخص یِسُوع کی بابت اُس سے بحث کرتے تھے جو مرگیا تھا اور پولُس اُس کو زِندہ بتاتا ہے۔20 چُونکہ مَیں اِن باتوں کی تحقِیقات کی بابت اُلجھن میں تھا اِس لِئے اُس سے پُوچھا کیا تُو یروشلِیم میں جانے کو راضی ہے کہ وہاں اِن باتوں کا فَیصلہ ہو؟21 مگر جب پولُس نے اِپیل کی کہ میرا مُقدّمہ شہنشاہ کی عدالت میں فَیصل ہوتو مَیں نے حُکم دِیا کہ جب تک اُسے قَیصر کے پاس نہ بھیجُوں وہ قَید رہے۔22 اگِرپّا نے فیستُس سے کہا مَیں بھی اُس آدمِی کی سُننا چاہتا ہُوں۔ اُس نے کہا کہ تُوکل سُن لے گا۔23 پَس دُوسرے دِن جب اگِرپّا اور برنِیکے بڑی شان و شوکت سے پلٹن کے سَرداروں اور شہر کے رِئیسوں کے ساتھ دیوانخانہ میں داخِل ہُوئے تو فیستُس کے حُکم سے پولُس حاضِر کِیا گیا۔24 پھِر فیستُس نے کہا اَے اگِرپّا بادشاہ اور اَے سب حاضرِین تُم اِس شَخص کو دیکھتے ہو جِس کی بابت یہُودِیوں کی ساری گروہ نے یروشلِیم میں اور یہاں بھی چِلّا چِلّا کر مُجھ سے عرض کی کہ اِس کا آگے کو جِیتا رہنا مُناسِب نہِیں۔25 لیکِن مُجھے معلُوم ہُؤا کہ اُس کے قتل کے لائِق کُچھ نہِیں کِیا اور جب اُس نے خُود شہنشاہ کے ہاں اِپیل کی تو مَیں نے اُس کو بھیجنے کی تجویِز کی۔26 اُس کی نسِبت مُجھے کوئی ٹھِیک بات معلُوم نہِیں کہ سرکارِ عالی کو لِکھُوں۔ اِس واسطے مَیں نے اُس کو تُمہارے آگے اور خاص کر اَے اگِرپا بادشاہ تیرے حضُور حاضِر کیا ہے تاکہ تحقِیقات کے بعد لِکھنے کے قابِل کوئی بات نِکلے۔27 کِیُونکہ قَیدی کے بھیجتے وقت اُن اِلزاموں کو جو اُس پر لگائے گئے ہوں ظاہِر نہ کرنا مُجھے خِلاف عقل معلُوم ہوتا ہے۔

Acts 26

1اگِرپّا نے پولُس سے کہا تُجھے اپنے لِئے بولنے کی اِجازت ہے۔ پولُس ہاتھ بڑھا کر اپنا جواب یُوں پیش کرنے لگاکہ۔2 اَے اگِرپّا بادشاہ جِتنی باتوں کی یہُودی مُجھ پر نالِش کرتے ہیں آج تیرے سامنے اُن کی جو ابدِ ہی کرنا اپنی خُوش نصِیبی جانتا ہُوں۔3 خاص کر اِس لِئے کہ یہُودِیوں کی سب رسموں اور مسُلوں سے واقِف ہے۔ پَس مَیں مِنّت کرتا ہُوں کہ تحُمّل سے میری سُن لے۔4 سب یہُودی جانتے ہیں کہ اپنی قَوم کے درمیان اور یروشلِیم میں شُرُوع جوانی سے میرا چال چلن کیَسا رہا ہے۔5 چُونکہ وہ شُرُوع سے مُجھے جانتے ہیں اگر چا ہیں تو گواہ ہوسکتے ہیں کہ مَیں فرِیسی ہوکر اپنے دِین کے سب سے زیادہ پاِبنِدِ مزہب فِرقہ کی طرح زِندگی گزُارتا تھا۔6 اور اَب اُس وعدہ کی اُمِید کے سبب سے مُجھ پر مُقدّمہ ہورہا ہے جو خُدا نے ہمارے باپ دادا سے کِیا تھا۔7 اُسی وعدہ کے پُورا ہونے کی اُمِید پر ہمارے بارہ کے بارہ قبِیلے دِل و جان سے رات دِن عِبادت کِیا کرتے ہیں۔ اِسی اُمِید کے سبب سے اَے بادشاہ! یہُودی مُجھ نالِش کرتے ہیں۔8 جب کہ خُدا مُردوں کو جِلاتا ہے تویہ بات تُمہارے نزدِیک کِیُوں غَیر مُعتبر سَمَجھی جاتے ہے؟۔9 مَیں نے بھی سَمَجھا تھاکہ یِسُوع ناصری کے نام کی طرح طرح سے مُخالفت کرنا مُجھ پر فرض ہے۔10 چُنانچہ مَیں نے یروشلِیم میں اَیسا ہی کِیا اور سَردار کاہِنوں کی طرف سے اِختیّار پاکر بہُت سے مُقدّسوں کو قَید میں ڈالا اور جب وہ قتل کِئے جاتے تھے تو مَیں بھی یہی راۓ دیتا تھا۔11 اور ہر عِبادت خانہ میں اُنہِیں سزا دِلا دِلا کر زبردستی اُن سے کفُر کہلواتا تھا بلکہ اُن کی مُخالفت میں اَیسا دِیوانہ بناکہ غَیر شہروں میں بھی جا کر اُنہِیں ستاتا تھا۔12 اِسی حال میں سَردار کاہِنوں سے اِختیّار اور پروانے لے کر دمشق کو جاتا تھا۔13 تو اَے بادشاہ مَیں نے دوپہر کے وقت راہ میں یہ دیکھا کہ سُورج کے نُور سے زیادہ ایک نُور آسمان سے میرے اور میرے ہمسفروں کے گِردا گِرد آچمکا۔14 جب ہم سب زمِین پر گِر پڑے تو مَیں نے عِبرانی زبان میں یہ آواز سُنی کہ اَے ساڈل اَے ساڈل! تُو مُجھے کِیُوں ستاتا ہے؟ پَینے کی آر پر لات مارنا تیرے لِئےمُشکِل ہے۔15 مَیں نے کہا اَے خُداوند تُو کَون ہے؟ خُداوند نے فرمایا مَیں یِسُوع ہُوں جِسے تُو ستاتا ہے۔16 لیکِن اُٹھ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو کِیُونکہ مَیں اِس لِئے تُجھ پر ظاہِر ہُؤا ہُوں کہ تُجھے اُن چِیزوں کا بھی خادِم اور گواہ مُقرّر کرُوں جِنکی گواہی کے لِئے تُو نے مُجھے دیکھا ہے اور اُن کا بھی جِنکی گواہی کے لِئے مَیں تُجھ پر ظاہِر ہُؤا کرُوں گا۔17 تُجھے اِس اُمّت اور غَیر قَوموں سے بَچاتا رہُوں گا جِن کے پاس تُجھے اِس لِئے بھیجتا ہُوں۔18 کہ تُو اُن کی آنکھیں کھول دے تاکہ اَندھیرے سے روشنی کی طرف اور شَیطان کے اِختیّار سے خُدا کی طرف رُجُوع لائیں اور مُجھ پر اِیمان لانے کے باعِث گُناہوں کی مُعافی اور مُقدّسوں میں شِریک ہوکر مِیراث پائیں۔19 اِس لِئے اَے اگِرپّا بادشاہ! مَیں اُس آسمانی رویا کا نافرمان نہ ہُؤا۔20 بلکہ پہلے دمشقیوں کو پِھر یروشلِیم اور سارے مُلک یہُودیہ کے باشِندوں کو اور غَیر قَوموں کو سَمَجھاتا رہا کہ تَوبہ کریں اور خُدا کی طرف رُجُوع لاکر تَوبہ کے مُوافِق کام کریں۔21 اِنہی باتوں کے سبب سے یہُودِیوں نے مُجھے ہَیکل میں پکڑکر مار ڈالنے کی کوشِش کی۔22 لیکِن خُدا کی مدد سے مَیں آج تک قائِم ہُوں اور چھوٹے بڑے کے سامنے گواہی دیتا ہُوں اور اُن باتوں کے سِوا کُچھ نہِیں کہتا جِنکی پشِیینگوئی نبِیوں اور مُوسٰی نے بھی کی ہے۔23 کہ مسِیح کو دُکھ اُٹھانا ضرُور ہے اور سب سے پہلے وُہی مُردوں میں سے زِندہ ہوکر اِس اُمّْت کو اور غَیر قَوموں کو بھی نُور کا اِشتہار دے گا۔24 جب وہ اِس طرح جوابد ہی کررہا تھ تو فیستُس نے بڑی آواز سے کہا اَے پولُس! تُو دیوانہ ہے۔ بہُت عِلم نے تُجھے دِیوانہ کر دِیا ہے۔25 پولُس نے کہا اَے فیستُس بہادر! مَیں دِیوانہ نہِیں بلکہ سَچّائی اور ہوشیاری کی باتیں کہتا ہُوں۔26 چُنانچہ بادشاہ جِس سے مَیں دِلیران کلام کرتا ہُوں یہ باتیں جانتا اور مُجھے یقِین ہے کہ اِن باتوں میں سے کوئی اُس سے چِھپی نہِیں کِیُونکہ یہ ماجرا کِہیں کونے میں نہِیں ہُؤا۔27 اَے اگِرپّا بادشاہ کیا تُو نبِیوں کا یقِین کرتا ہے؟ مَیں جانتا ہُوں کہ تُو یقِین کرتا ہے۔28 اگِرپّا نے پولُس سے کہا تُو تو تھوڑی ہی سی نصِیحت کر کے مُجھے مسِیحی کرلینا چاہتا ہے۔29 پولُس نے کہا مَیں تُو خُدا سے چاہتا ہُوں کہ تھوڑی نصِیحت سے یا بہُت سے صِرف تُوہی نہِیں بلکہ جِتنے لوگ آج میری سُنتے ہیں میری مانِند ہو جائیں سِوا اِن زِنجیروں کے۔30 تب بادشاہ اور حاکِم اور برِنیکے اور اُن کے ہمنشِین اُٹھ کھڑے ہُوئے۔31 اور الگ جا کر ایک دوُسرے سے باتیں کرنے اور کہنے لگے کہ یہ آدمِی اَیسا تو کُچھ نہِیں کرتا جو قتل یا قَید کے لائِق ہو۔32 اگِرپّا نے فیستُس سے کہا کہ اگر یہ آدمِی قَیصر کے ہاں اپِیل نہ کرتا تو چُھوٹ سکتا تھا۔

Acts 27

1جب جہاز اطالیہ کو ہمارا جانا ٹھہر گیا تو اُنہوں نے پولُس اور بعض اَور قَیدیوں کو شہنشاہی پلٹن کے ایک صُوبہ دار یُولیُس نام کے حوالہ کِیا۔2 اور ہم ادر مُتیُمّ کے ایک جہاز پر آسیہ کے کِنارے کی بندر گاہوں میں جانے کو تھا سوار ہوکر روانہ ہُوئے اور تھِّسلُِینکے کا ارِسترخُس مَکِدُنی ہمارے ساتھ تھا۔3 دوُسرے دِن صَیدا میں جہاز ٹھہرا اور یُولیُس نے پولُس پر مِہربانی کر کے دوستوں کے پاس جانے کی اِجازت دی تاکہ اُس کی خاطِر داری ہو۔4 وہاں سے ہم روانہ ہُوئے اور کُپُرس کی آڑ میں ہوکر چلے اِس لِئے کہ ہوا مُخالِف تھی۔5 پِھر ہم کِلِکیہ اور پمفِیلیہ کے سَمَندَر سے گُزر کر لُوکیہ کے شہر مُورہ میں اُترے۔6 وہاں صُوبہ دار کو اِسکندریہ کا ایک جہاز اِطالیہ جاتا ہُؤا مِلا۔ پَس ہم کو اُس میں بِٹھا دِیا۔7 اور ہم بہُت دِنوں تک آہِستہ آہِستہ چل کر جب مُشکِل سے کَنِدُس کے سامنے پُہنچے تو اِس لِئے کہ ہوا ہم کو آگے بڑھنے نہ دیتی تھی سلمونے کے سامنے سے ہوکر کریتے کی آڑ میں چلے۔8 اور بپُشکِل اُس کے کِنارے کِنارے چل کر حسِین بندر نام ایک مقام میں پہُنچے جِس سے لسَیَہ شہر نزدِیک تھا۔9 جب بہُت عرصہ گُزر گیا اور جہاز کا سفر اِس لِئے خطرناک ہوگیا کہ روزہ کا دِن گُزر چُکا تھا تو پولُس نے اُنہِیں یہ کہہ کر نِصیحت کی۔10 کہ اَے صاحِبو! مُجھے معلُوم ہوتا ہے کہ اِس سفر میں تکِیف اور بہُت نقُصان ہوگا۔ نہ صِرف مال اور جہاز کا بلکہ ہماری جانوں کا بھی۔11 مگر صُوبہ دار نے نا خُدا اور جہاز کے مالِک کی باتوں پر پولُس کی باتوں سے زیادہ لحِاظ کِیا۔12 اور چُونکہ وہ بندر جاڑوں میں رہنے کے لِئے اچھّا نہ تھا اِس لِئے اکثر لوگوں کی صلاح ٹھہری کہ وہاں سے روانہ ہوں اور اگر ہوسکے تو فِینِکس میں پہُنچ کر جاڑا کاٹیں۔ وہ کریتے کا ایک بندرہے جِس کا رُخ شِمال مشِرق اور جنُوب مشِرق کو ہے۔13 جب کُچھ کُچھ دکِھّنا ہوا چلنے لگی تو اُنہوں نے یہ سَمَجھ کر کہ ہمارا مطلب حاصِل ہوگیا لنگر اُٹھایا اور کریتے کے کِنارے کے قرِیب قرِیب چلے۔14 لیکِن تھوڑی دیر ایک بڑی طُوفانی ہوا جو یُورکلُون کہلاتی ہے کریتے پرسے جہاز پر آئی۔15 اور جب جہاز ہوا کے قابُو میں آگیا اور اُس کا سامنا نہ کرسکا توہم نے لاچار ہوکر اُس کو بہنے دِیا۔16 اور کَودہ نام ایک چھوٹے جزِیرہ کی آڑ میں بہُتے بہُتے ہم بڑی مُشِکل سے ڈونگی کو قابُو میں لائے۔17 اور جب مَلّاح اُس کو اُوپر چڑھا چُکے تو جہاز کی مضبُوطی کی تدبِیریں کر کے اُس کو نِیچے سے باندھا اور سُوررِس کے چور بالُو میں دھس جانے کے ڈر سے جہاز کا ساز و سامان اُتار لِیا اور اُسی طرح بہُتے چلے گئے۔18 مگر جب ہم نے آندھی سے بہُت ہچکولے کھائے تو دوُسرے دِن وہ جہاز کا مال پھینکنے لگے۔19 اور تیِسرے دِن اُنہوں نے اپنے ہی ہاتھوں سے جہاز کے آلات واسباب بھی پھینک دِئے۔20 اور جب بہُت دِنوں تک نہ سُرج نظر آیا نہ تارے اور شِدّت کی آندھی چل رہی تھی تو آخر ہم کو بچنے کی اُمِید بِالکُل نہ رہی۔21 اور جب بہُت فاقہ کرچُکے تو پولُس نے اُن کے بِیچ میں کھڑے ہوکر کہا اَے صاحِبو! لازم تھا کہ تُم میری بات مانکر کریتے سے روانہ نہ ہوتے اور یہ تکلِیف اور نُقصان نہ اُٹھاتے۔22 مگر اَب میں تُم کو نصِیحت کرتا ہُوں کہ خاطِر جمع رکھّو کِیُونکہ تُم میں سے کِسی کی جان کا نُقصان نہ ہوگا مگر جہاز کا۔23 کِیُونکہ خُدا جِس کا مَیں ہُوں اور جِس کی عِبادت بھی کرتا ہُوں اُس کے فِرشتہ نے اِسی رات کو میرے پاس آ کر۔24 کہا اَے پولُس! نہ ڈر۔ ضرُور ہے کہ تُو قَیصر کے سامنے حاضِر ہو اور دیکھ جِتنے لوگ تیرے ساتھ جہاز میں سوار ہیں اُن سب کی خُدا نے تیری خاطِر جان بخشی کی۔25 اِس لِئے اَے صاحِبو! خاطِر جمع رکھّو کِیُونکہ مَیں خُدا کا یقِین کرتا ہُوں کہ جَیسا مُجھ سے کہا گیا ہے وَیساہی ہوگا۔26 لیکِن یہ ضرُور ہے کہ ہم کِسی ٹاپُو میں جاپڑیں۔27 جب چَودھوِیں رات ہُوئی اور ہم بحِر اور یہ میں ٹکراتے پِھرتے تھے تو آدھی رات کے قرِیب مَلّاحوں نے اٹکل سے معلُوم کِیا کہ کِسی مُلک کے نزدِیک پہُنچ گئے۔28 اور پانی کی تھاہ لے کر بِیس پرُسہ پایا اور تھوڑا آگے بڑھ کر اور پِھر تھاہ لے کر پندرہ پرُسہ پایا۔29 اور اِس ڈر سے کہ مبادا چٹانوں پر جاپڑیں جہاز کے پِیچھے سے چار لنگر ڈالے اور صُبح ہونے کے لِئے دُعا کرتے رہے۔30 اور جب مَلّاحوں نے چاہاکہ جہاز پر سے بھاگ جائیں اور اِس بہانہ سے کہ گلہی سے لنگر ڈالیں ڈونگی کو سُمندر میں اُتارا۔31 تو پولُس نے صُونہ دار اور سپاہِیوں سے کہا کہ اگر یہ جہاز پر نہ رہیں گے تو تُم نہِیں بچ سکتے۔32 اِس پر سپاہِیوں نے ڈونگی کی رسّیاں کاٹ کر اُسے چھوڑ دِیا۔33 اور جب دِن نِکلنے کو ہُؤا تو پولُس نے سب کی مِنّت کی کہ کھانا کھالو اور کہا کہ تُم کو اِنتظار کرتے کرتے اور فاقہ کھینچتے آج چَودہ دِن ہوگئے اور تُم نے کُچھ نہِیں کھایا۔34 اِس لِئے تُمہاری مِنّت کرتا ہُوں کہ کھانا کھالو کِیُونکہ اِس پر تُمہاری بِہتری مَوقُوف ہے اور تُم میں سے کِسی کے سرکا ایک بال بِیکانہ ہوگا۔35 یہ کہہ کر اُس نے روٹی لی اور اُن سب کے سامنے خُدا کا شُکر کِیا اور توڑ کر کھانے لگا۔36 پِھر اُن سب کی خاطِر جمع ہُوئی اور آپ بھی کھانا کھانے لگے۔37 اور ہم سب مِل کر جہاز میں دوسَو چھہتّر آدمِی تھے۔38 جب وہ کھا کر سیر ہُوئے تو گیہُوں کو سُمندر میں پھینک کر جہاز کو ہلکا کرنے لگے۔39 جب دِن نِکل آیا تو اُنہوں نے اُس مُلک کو نہ پہچانا مگر ایک کھاڑی دیکھی جِس کا کِنارہ صاف تھا اور صلاح کہ اگر ہوسکے تو جہاز کو اُس پر چڑھالیں۔40 پَس لنگر کھولکر سُمندر میں چھوڑ دِئے اور پتواروں کی بھی رسّیاں کھول دِیں اور اگلا پال ہُؤا کے رُخ پر چڑھا کر اُس کِنارے کی طرف چلے۔41 لیکِن ایک اَیسی جگہ جا پڑے جِس کی دونوں طرف سُمندر کا زور تھا اور جہاز زمِین پر ٹِک گیا۔ پَس گلہی تو دھکا کھا کر پھنس گئی مگر دُنبالہ لہروں کے زور سے ٹُوٹنے لگا۔42 اور سِپاہیوں کی یہ صلاح تھی کہ قَیدیوں کو مار ڈالیں کہ اَیسا نہ ہو کوئی تَیرکر بھاگ جائے۔43 لیکِن صُوبہ دار نے پولُس کو بَچانے کی غرض سے اُن کو اِس اِرادہ سے باز رکھّا اور حُکم دِیا کہ جو تیَر سکتے ہیں پہلے کُود کر کِنارے پر چلے جائیں۔44 اور باقی لوگ بعض تختوں پر اور بعض جہاز کی اَور چِیزوں کے سہارے سے چلے جائیں اور اِسی طرح سب کے سب خُشکی پر سَلامت پہُنچ گئے۔

Acts 28

1جب ہم پہُنچ گئے تو جانا کہ اِس ٹاپُو کا نام مِلِتے ہے۔2 اور اُن اجنبِیوں نے ہم پر خاص مہربانی کی کِیُونکہ مینہ کی جھڑی اور جاڑے کے سبب سے اُنہوں نے آگ جلاکر ہم سب کی خاطِر کی۔3 جب پولُس نے لکڑیوں کا گٹھا جمع کر کے آگ میں ڈالا تو ایک سانپ گرمی پاکر نِکلا اور اُس کے ہاتھ پر لپٹ گیا۔4 جِس وقت اُن اجنبِیوں نے وہ کِیڑا اُس کے ہاتھ سے لٹکا ہُؤا دیکھا تو ایک دوُسرے سے کہنے لگے کہ بیشک یہ آدمِی خُونی ہے۔ اگرچہ سُمندر سے بچ گیا تَو بھی عدل اُسے جِینے نہِیں دیتا۔5 پَس اُس نے کِیڑے کو آگ میں جھٹک دِیا اور اُسے کُچھ ضررنہ پہُنچا۔6 مگر وہ مُنتظِر تھے کہ اِس کا بَدَن سُوج جائے گا یایہ مرکر یکایک گِرپڑیگا لیکِن جب دیر تک اِنتظار کِیا اور دیکھا کہ اُس کو کُچھ ضرر نہ پہُنچا تو اَور خیال کر کے کہ یہ تو کوئی دیوتا ہے۔7 وہاں سے قرِیب پُبلیُس نام اُس ٹاپو کے سَردار کی مِلک تھی اُس نے گھر لیجا کر تین دِن تک بڑی مہربانی سے ہماری مِہمانی کی۔8 اور اَیسا ہُؤا کہ پُبلیُس کا باپ اور پیِچش کی وجہ سے بِیمار پڑا تھا۔ پولُس نے اُس کے پاس جا کر دُعا کی اور اُس پر ہاتھ رکھ کر شِفادی۔9 جب اَیسا ہُؤا تو باقی لوگ جو اُس ٹاپُو میں بِیمار تھے آئے اور اچھّے کِئے گئے۔10 اور اُنہوں نے ہماری بڑی عِزّت کی اور چلتے وقت جو کُچھ ہمیں درکا تھا جہاز پر رکھ دِیا۔11 تِین مہِینے کے بعد ہم اِسکندریہ کے ایک جہاز پر روانہ ہُوئے جو جاڑے بھر اُس ٹاپُو میں رہا تھا اور جِس کا نِشان دیسُکُوری تھا۔12 اور سُرَکُوسہ میں جہاز ٹھہرا کر تِین دِن رہے۔13 اور وہاں سے پھیر کھا کر ریگیُم میں آئے ایک روز بعد دکھِّنا چلی تو دُوسرے دِن پُتیُلی میں آئے۔14 وہاں ہم کو بھائِی مِلے اور اُن کی مِنّت سے ہم سات دِن اُن کے پاس رہے اور اِسی طرح رومہ تک گئے۔15 وہاں سے بھائِی ہماری خَبر سُن کر اَپّیُس کے چوک اور تِین سرای تک ہمارے اِستقبال کو آئے اور پولُس نے اُنہِیں دیکھ کر خُدا کا شُکر کِیا اور اُس کی خاطِر جمع ہُوئی۔16 جب ہم رومہ میں پہُنچے تو پولُس کو اِجازت ہُوئی کہ اکیلا اُس سِپاہی کے ساتھ رہے جو اُس پر پہرا دیتا تھا۔17 تِین روز کے بعد اَیسا ہُؤا کہ اُس نے یہُودِیوں کے رئِسیوں کو بُلوایا اور جب جمع ہوگئے تو اُن سے کہا اَے بھائِیو! ہر چند مَیں نے اُمّت کے اور باپ دادا کی رسموں کے خِلاف کُچھ نہِیں کِیا تُو بھی یروشلِیم سے قَیدی ہوکر رُومیوں کے ہاتھ حوالہ کِیا گیا۔18 اُنہوں نے میری تحقِیقات کر کے مُجھے چھوڑ دینا چاہا کِیُونکہ میرے قتل کا کوئی سبب نہ تھا۔19 مگر جب یہُودِیوں نے مُخالفت کی تو مَیں نے لاچار ہوکر قیصر کے ہاں اِپیل کی مگر اِس واسطے نہِیں کہ اپنی قَوم پر مُجھے کُچھ اِلزام لگانا تھا۔20 پَس اِس لِئے مَیں نے تُمہیں بُلایا ہے کہ تُم سے مِلُو اور گُفتگُو کرُوں کِیُونکہ اِسرائیل کی اُمِید کے سبب سے مَیں اِس زنجِیر سے جکڑا ہُؤا ہُوں۔21 اُنہوں نے اُس سے کہا نہ ہمارے پاس یہُودیہ سے تیرے بارے میں خط آئے نہ بھائِیوں میں سے کِسی نے آ کر تیری کُچھ خَبر دی نہ بُرائی بیان کی۔22 مگر ہم مُناسب جانتے ہیں کہ تُجھ سے سُنیں کہ تیرے خیالات کیا ہیں کِیُونکہ اِس فِرقہ کی بابت ہم کو معلُوم ہے کہ ہر جگہ اِس کے خِلاف کہتے ہیں۔23 اور وہ اُس سے ایک دِن ٹھہرا کر کثرت سے اُس کے ہاں جمع ہُوئے اور وہ خُدا کی بادشاہی کی گواہی دے دے کر اور مُوسٰی کی توریت اور نبِیوں کے صحِیفوں سے یِسُوع کی بابت سَمَجھا سَمَجھا کر صُبح سے شام تک اُن سے بیان کرتا رہا۔24 اور بعض نے اُس کی باتوں کو مان لِیا اور بعض نے مانا۔25 جب آپس میں مُتفِق نہ ہُوئے تو پولُس کے اِس ایک بات کے کہنے پر رُخصت ہُوئے کہ رُوحُ القُدس نے یسعیاہ کی معرفت تُمہارے باپ دادا سے خُوب کہا کہ۔26 اِس اُمّت کے پاس جا کر کہہ کہ تُم کانوں سے سُنو گے اور ہرگِز نہ سَمَجھو گے اور آنکھوں سے دیکھو گے اور ہرگِز معلُوم نہ کرو گے۔27 کِیُونکہ اِس اُمّت کے دِل پر چربی چھاگئی ہے اور وہ کانوں سے اُونچا سُنتے ہیں اور اُنہوں نے اپنی آنکھیں بند کرلی ہیں کہِیں اَیسا نہ ہوکہ آنکھوں سے معلُوم کریں اور کانوں سے سُنیں اور دِل سے سَمَجھیں اور رُجُوع لائیں اور مَیں اُنہِیں شِفا بخشُوں۔28 پَس تُم کو معلُوم ہوکہ خُدا کی اِس نِجات کا پَیغام غَیر قَوموں کے پاس بھیجا گیا ہے اور وہ اُسے سُن بھی لیں گی۔29 [جب اُس نے کہا تو یہُودی آپس میں بہُت بحث کرتے چلے گئے].30 اور وہ پُورے دو برس اپنے کرایہ کے گھر میں رہا۔31 اور جو اُس کے پاس آتے تھے۔ اُن سب سے مِلتا رہا اور کمال دِلیری سے بغَیر روک ٹوک کے خُدا کی بادشاہی کی منادی کرتا اور خُدا یِسُوع مسِیح کی باتیں سِکھاتا رہا۔ 

Romans 1

1 پَولُس کی طرف سے جو یِسُوع مسِیح کا بندہ ہے اور رَسُول ہونے کے لِئے بُلایا گیا اور خُدا کی اُس خُوشخَبری کے لِئے مخصُوص کِیا گیا ہے۔ 2 جِس کا اُس نے پیشتر سے اپنے نبِیوں کی معرفت کِتابِ مُقدّس میں۔ 3 اپنے بَیٹے ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح کی نِسبت وعدہ کِیا تھا جو جسم کے اِعتبار سے داؤد کی نسل سے پَیدا ہُؤا۔ 4 لیکِن پاکِیزگی کی رُوح کے اِعتبار سے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے سبب سے قُدرت کے سبب سے قُدرت کے ساتھ خُدا کا بَیٹا ٹھہرا۔ 5 جِس کی کی معرفت ہم کو فضل اور رسالت مِلی تاکہ اُس کے نام کی خاطِر سب قَوموں میں سے لوگ اِیمان کے تابِع ہوں۔ 6 جِن میں سے تُم بھی یِسُوع مسِیح کے ہونے کے لِئے بُلائے گئے ہو۔ 7 اُن سب کے نام جو رومہ میں خُدا کے پیارے ہیں اور مُقدّس ہونے کے لِئے بُلائے گئے ہیں۔ ہمارے باپ خُدا اور خُداوند یِسُوع مسِیح کی طرف سے تُمہیں فضل اور اِطمینان حاصِل ہوتا رہے۔ 8 اوّل تو مَیں تُم سب کے بارے میں یِسُوع مسِیح کے وسِیلہ سے اپنے خُدا کا شُکر کرتا ہُوں کہ تُمہارے اِیمان کا تمام دُنیا میں شُہرہ ہورہا ہے۔ 9 چُنانچہ خُدا جِس کی عِبادت مَیں اپنی رُوح سے اُس کے بَیٹے کی خُوشخَبری دینے میں کرتا ہُوں وُہی میرا گواہ ہے کہ مَیں بِلا ناغہ تُمہیں یاد کرتا ہُوں۔ 10 اور اپنی دُعاؤں میں ہمیشہ یہ دَرخواست کرتا ہُوں کِہ اَب آخر کار خُدا کی مرضی سے مُجھے تُمہارے پاس آنے میں کِسی طرح کی کامیابی ہو۔ 11 کِیُونکہ مَیں تُمہاری مُلاقات کا مُشتاق ہُوں تاکہ تُم کو کوئی رُوحانی نِعمت دُوں جِس سے تُم مضبُوط ہوجاؤ۔ 12 غرض مَیں بھی تُمہارے درمیان ہوکر تُمہارے ساتھ اُس اِیمان کے باعِث تسلّی پاؤں جو تُم میں اور مُجھ میں دونوں میں ہے۔ 13 اور اَے بھائِیو! مَیں اِس سے تُمہارا ناواقِف رہنا نہِیں چاہتا کہ مَیں نے بارہا تُمہارے پاس آنے کا اِرادہ کِیا تاکہ جَیسا مُجھے اَور غَیر قَوموں میں پھَل مِلا وَیسا ہی تُم میں بھی مِلے مگر آج تک رُکا رہا۔ 14 مَیں یُونانِیوں اور غَیر یُونانِیوں۔ داناؤں اور نادانوں کا قرضدار ہُوں۔ 15 پَس مَیں تُم کو بھی جو رومہ میں ہو خُوشخَبری سُنانے کو حتّٰی امقدُور تیّار ہُوں۔ 16 کِیُونکہ مَیں اِنجیل سے شرماتا نہِیں۔ اِس لِئے کہ وہ ہر ایک اِیمان لانے والے کے واسطے پہلے یہُودی پھِر یُونانی کے واسطے نِجات کے لئِے خُدا کی قُدرت ہے۔ 17 اِس واسطے کہ اُس میں خُدا کی راستبازی اِیمان سے اور اِیمان کے لِئے ظاہِر ہوتی ہے جَیسا لِکھّا ہے راست باز اِیمان سے جِیتا رہے گا۔ 18 کِیُونکہ خُدا کا غضب اُن آدمِیوں کی تمام بے دِینی اور ناراستی پر آسمان سے ظاہِر ہوتا ہے جو حق کو ناراستی سے دبائے رکھتے ہیں۔ 19 کِیُونکہ جو کُچھ خُدا کی نسِبت معلُوم ہو سکتا ہے وہ اُن کے باطِن میں ظاہِر ہے۔ اِس لِئے کہ خُدا نے اُس کو اُن پر ظاہِر کردِیا۔ 20 کِیُونکہ اُس کی اَن دیکھی صِفتیں یعنی اُس کی ازلی قُدُرت اور الُوہِیت دُنیا کی پَیدائیش کے وقت سے بنائی ہُوئی چِیزوں کے زرِیعہ سے معلُوم ہوکر صاف نظر آتی ہیں۔ یہاں تک کہ اُن کو کُچھ عُزر باقی نہِیں۔ 21 اِس لِئے کہ اگرچہ اُنہوں نے نے خُدا کو جان تو لِیا مگر اُس کی خُدائی کے لائِق اُس کی تمجِید اور شُکر گُزاری نہ کی بلکہ باطِل خیالات میں پڑگئے اور اُن کے بے سَمَجھ دِلوں پر اَندھیرا چھاگیا۔ 22 وہ اپنے آپ کو دانا جتا کر بیوُقُوف بن گئے۔ 23 اور غَیر فانی خُدا کے جلال کو فانی اِنسان اور پرِندوں اور چَوپایوں اور کِیڑے مکَوڑوں کی صُورت میں بدل ڈالا۔ 24 اِس واسطے خُدا نے اُن کے دِلوں کی خواہِشوں کے مُطابِق اُنہِیں ناپاکی میں چھوڑ دِیا کہ اُن کے بَدَن آپس میں بے حُرمت کِئے جائیں۔ 25 اِس لِئے کہ اُنہوں نے نے خُدا کی سَچّائی کو بدل کر جھُوٹ بنا ڈالا اور مخلُوقات کی زیادہ پرستِش اور عِبادت کی بہ نسِبت اُس خالِق کے جوابد تک محمُود ہے۔ آمین۔ 26 اِسی سبب سے خُدا نے اُن کو گندی شہوتوں میں چھوڑدِیا۔ یہاں تک کہ اُن کی عَورتوں نے اپنے طبعی کام کو خِلاف طِبع کام سے بدل ڈالا۔ 27 اِسی طرح مرد بھی عَورتوں سے طبعی کام چھور کر آپس کی شہوت سے مست ہوگئے یعنی مردوں نے مردوں کے ساتھ رُوسیاہی کے کام کر کے اپنے آپ میں اپنی گُمراہی کے لائِق بدلہ پایا۔ 28 اور جِس طرح اُنہوں نے خُدا کو پہچاننا نا پسند کِیا اُسی طرح خُدا نے بھی اُن کو نا پسندِیدہ عقل کے حوالہ کردِیا کہ نالائِق حرکتیں کریں۔ 29 پَس وہ ہر طرح کی ناراستی بدی لالچ اور بد خواہی سے بھر گئے اور حسد خُونریزی جھگڑے مکّاری اور بغُض سے معمُور ہوگئے اور غِیبت کرنے والے۔ 30 بدگو۔ خُدا کی نظر میں نفرتی اَوروں کو بے عِّزت کرنے والے مغرُور شیخی باز بدیوں کے بانی ماں باپ کے نافرمان۔ 31 بیُوقُوف عہد شکن طبعی محبّت سے خالی اور بیرحم ہوگئے۔ 32 حالانکہ وہ خُدا کا یہ حُکم جانتے ہیں کہ اَیسے کام کرنے والے مَوت کی سزا کے لائِق ہیں۔ پھِر بھی نہ فقط آپ ہی اَیسے کام کرتے ہیں بلکہ اَور کرنے والوں سے بھی خُوش ہوتے ہیں۔

Romans 2

1 1پَس اَے اِلزام لگانے والے! تُو کوئی کِیُوں نہ ہو تیرے پاس کوئی عُزر نہِیں کِیُونکہ جِس بات کا تُو دُوسرے پر اِلزام لگاتا ہے اُسی کا تُو اپنے آپ کو مُجرم ٹھہراتا ہے۔ اِس لِئے کہ تُو جو اِلزام لگاتا ہے خُود وُہی کام کرتا ہے۔2 ہم جانتے ہیں کہ اَیسے کام کرنے والوں کی عدالت خُدا کی طرف سے حق کے مُطابِق ہوتی ہے۔3 اَے اِنسان! تُو جو اَیسے کام کرنے والوں پر اِلزام لگاتا ہے اور خُود وُہی کام کرتا ہے کیا یہ سَمَجھتا ہے تُو خُدا کی عدالت سے بچ جائے گا؟۔4 یا تُو اُس کی مِہربانی اور تحمُّل اور صبر کی دَولت کو ناچِیز جانتا ہے اور نہِیں سَمَجھتا کہ خُدا کی مِہربانی تُجھ کو تَوبہ کی طرف مائِل کرتی ہے؟۔5 بلکہ تُو اپنی سختی اور غَیر تائیب دِل کے مُطابِق اُس قہر کے دِن کے لِئے اپنے واسطے غضب کما رہا ہے جِس میں خُدا کی سَچّی عدالت ظاہِر ہوگی۔6 وہ ہر ایک کو اُس کے کاموں کے مُوافِق بدلہ دے گا۔7 جو نیکوکاری میں ثابِت قدم رہ کر جلال اور عِزّت اور بقا کے طالِب ہوتے ہیں اُن کو ہمیشہ کی زِندگی دے گا۔8 مگر جو تفرقہ انداز اور حق کے نہ ماننے والے بلکہ ناراستی کے ماننے والے ہیں اُن پر غضب اور قہر ہوگا۔9 اور مُصِیبت اور تنگی ہر ایک بدکار کی جان پر آئے گی۔ پہلے یہُودی کی۔ پھِر یُونانی کی۔10 مگر جلال اور عِزّت اور سَلامتی ہر ایک نیکوکار کو مِلے گی۔ پہلے یہُودی کو پھِر۔ یُونانی کو۔11 کِیُونکہ خُدا کے ہاں کِسی کی طرف داری نہِیں۔12 اِس لِئے کہ جِنہوں نے بغَیر شَرِیعَت پائے گُناہ کِیا وہ بغَیر شَرِیعَت کے ہلاک بھی ہوں گے اور جِنہوں نے شَرِیعَت کے ماتحت ہوکر گُناہ کِیا اُن کی سزا شَرِیعَت کے مُوافِق ہوگی۔13 کِیُونکہ شَرِیعَت کے سُننے والے خُدا کے نزدِیک راستباز نہِیں ہوتے بلکہ شَرِیعَت پر عمل کرنے والے راستباز ٹھہرائے جائیں گے۔14 اِس لِئے کہ جب وہ قَومیں جو شَرِیعَت نہِیں رکھتِیں اپنی طبِیعت سے شَرِیعَت کے کام کرتی ہیں تو باُوجُود شَرِیعَت نہ رکھنے کے وہ اپنے لِئے خُود ایک شَرِیعَت ہیں۔15 چُنانچہ وہ شَرِیعَت کی باتیں اپنے دِلوں پر لِکھی ہُوئی دِکھاتی ہیں اور اُن کا دِل بھی اُن باتوں کی گواہی دیتا ہے اور اُن کے باہمی خیالات یا تو اُن پر اِلزام لگاتے ہیں یا اُن کومعزُور رکھتے ہیں۔16 جِس روز خُدا میری خُوشخَبری کے مُطابِق یِسُوع مسِیح کی معرفت آدمِیوں کی پوشِیدہ باتوں کا اِنصاف کرے گا۔17 پَس اگر تُو یہُودی کہلاتا اور شَرِیعَت پر تکیہ اور خُدا پر فخر کرتا ہے۔18 اور اُس کی مرضی جانتا اور شَرِیعَت کی تعلِیم پاکر عُمدہ باتیں پسند کرتا ہے۔19 اور اگر تُجھ کو اِس بات پر بھی بھروسا ہے کہ مَیں اَندھوں کا رہنُما اور اَندھیرے میں پڑے ہُوؤں کے لِئے روشنی۔20 اور نادانوں کا تربِیت کرنے والا اور بچّوں کا اُستاد ہُوں اور عِلم اور حق کا جو نمُونہ شَرِیعَت میں ہے وہ میرے پاس ہے۔21 پَس تُو جو اَوروں کو سِکھاتا ہے اپنے آپ کو کِیُوں نہِیں سِکھاتا؟ تُو جو وعظ کرتا ہے کہ چوری نہ کرنا آپ خُود کِیُوں چوری کرتا ہے؟۔22 تُو جو کہتا ہے کہ زِنا نہ کرنا آپ خُود کِیُوں زِنا کرتا ہے؟ تُو جو بُتوں سے نفرت رکھتا ہے آپ خُود کِیُوں مندروں کو لُوٹنا ہے؟۔23 تُو جو شَرِیعَت پر فخر کرتا ہے شَرِیعَت کے عدُول سے خُدا کی کِیُوں بیعِزّتی کرتا ہے؟۔24 کِیُونکہ تُمہارے سبب سے غَیر قَوموں میں خُدا کے نام پر کُفر بکا جاتا ہے۔ چُنانچہ یہ لِکھا بھی ہے۔25 ختنہ سے فائِدہ تو ہے بشرطیکہ تُو شَرِیعَت پر عمل کرے لیکِن جب تُونے شَرِیعَت سے عدُول کِیا تو تیرا ختنہ نامختُونی ٹھہرا۔26 پَس اگر نامختُون شَخص شَرِیعَت کے حُکموں پر عمل کرے تو کیا اُس کی نامختُونی ختنہ کے برابر نہ گِنی جائے گی؟۔27 اور جو شَخص قَومیِّت کے سبب سے نامختُون رہا اگر وہ شَرِیعَت کو پُورا کرے تو کیا تُجھے جو باوُجُود کلام اور ختنہ کے شَرِیعَت سے عدُول کرتا ہے قُصُور وار نہ ٹھہرائے گا؟۔28 کِیُونکہ وہ یہُودی نہِیں جو ظاہِر کا ہے اور نہ ختنہ ہے جو ظاہِری اور جِسمانی ہے۔29 بلکہ یہُودی وُہی ہے جو باطِن میں ہے اور ختنہ وُہی ہے جو دِل کا اور رُوحانی ہے نہ کہ لفظی۔ اَیسے کی تعریف آدمِیوں کی طرف سے نہِیں بلکہ خُدا کی طرف سے ہوتی ہے۔

Romans 3

1پَس یہُودی کو کیا فَوقیّت ہے اور ختنہ سے کیا فائِدہ؟۔2 ہر طرح سے بہُت۔ خاص کر یہ کہ خُدا کا کلام اُن کے سپُرد ہُؤا۔3 اگر بعض بے وفا نِکلے تو کیا ہُؤا؟ کیا اُن کی بے وفائی خُدا کی وفاداری کو باطِل کرسکتی ہے؟۔4 ہرگِز نہِیں۔ بلکہ خُدا سَچّا ٹھہرے اور ہر ایک آدمِی جھُوٹا۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ تُو اپنی باتوں میں راستباز ٹھہرے اور اپنے مُقدّمہ میں فتح پائے۔5 اگر ہماری ناراستی خُدا کی راسبازی کی خُوبی کو ظاہِر کرتی ہے تو ہم کیا کہیں؟ کیا یہ کہ خُدا بے اِنصاف ہے جو غضَب نازِل کرتا؟ (میں یہ بات اِنسان کی طرح کہتا ہُوں).6 ہرگِز نہِیں۔ ورنہ خُدا کیونکر دُنیا کا اِنصاف کرے گا؟۔7 اگر میرے جھُوٹ کے سبب سے خُدا کی سَچّائی اُس کے جلال کے واسطے زیادہ ظاہِر ہُوئی تو پھِر کِیُوں گُنہگار کی طرح مُجھ پر حُکم دِیا جاتا ہے؟۔8 اور ہم کِیُوں بُرائی نہ کریں تاکہ بھلائی پَیدا ہو؟ چُنانچہ ہم پر یہ تُحمت لگائی جاتی ہے اور بعض کہتے ہیں کہ اِنکا یہی مقَولہ ہے مگر اَیسوں کا مُجرم ٹھہرنا اِنصاف ہے۔9 پَس کیا ہُؤا ؟ کیا ہم کُچھ فضِیلت رکھتے ہیں ؟ بِالکُل نہِیں کِیُونکہ ہم یہُودِیوں اور یُونانِیوں دونوں پر پیشتر ہی یہ اِلزام لگا چُکے ہیں کہ وہ سب کے سب گُناہ کے ماتحت ہیں۔10 چُنانچہ لِکھا ہے کہ کوئی راستباز نہِیں۔ ایک بھی نہِیں۔11 کوئی سَمَجھ دار نہِیں کوئی خُدا کا طالِب نہِیں۔12 سب گُمراہ ہیں سب کے سب نِکمّے بن گئے۔ کوئی بھلائی کرنے والا نہِیں۔ ایک بھی نہِیں۔13 اُن کا گلا کھُلی ہُوئی قَبر ہے۔ اُنہوں نے اپنی زبان سے فریب دِیا۔ اُن کے ہونٹوں میں سانپوں کا زہر ہے۔14 اُن کا مُنہ لعنت اور کڑواہٹ سے بھرا ہے۔15 اُن کے قدم خُون بہانے کے لِئے تیز رَو ہیں۔16 اُن کی راہوں میں تباہی اور بد حالی ہے۔17 اور وہ سَلامتی کی راہ سے واقِف نہ ہُوئے۔18 اُن کی آنکھوں میں خُدا کا خُوف نہِیں۔19 اب ہم جانتے ہیں کہ شَرِیعَت جو کُچھ کہتی ہے اُن سے کہتی ہے جو شَرِیعَت کے ماتحت ہیں تاکہ ہر ایک کا مُنہ بند ہوجائے اور ساری دُنیا خُدا کے نزدِیک سزا کے لائِق ٹھہرے۔20 کِیُونکہ شَرِیعَت کے اعمال سے کوئی بشر اُس کے کے حضُور راستباز نہِیں ٹھہریگا۔ اِس لِئے کہ شَرِیعَت کے وسِیلہ سے تو گُناہ کی پہچان ہوتی ہے۔21 مگر اَب شَرِیعَت کے بغَیر خُدا کی ایک راستبازی ظاہِر ہُوئی ہے جِس کی گواہی شَرِیعَت اور نبِیوں سے ہوتی ہے۔22 یعنی خُدا کی وہ راستبازی جو یِسُوع مسِیح پر اِیمان لانے سے سب اِیمان لانے والوں کو حاصِل ہوتی ہے کِیُونکہ کُچھ فرق نہِیں۔23 اِس لِئے کے سب نے گُناہ کِیا اور خُدا کے جلال سے محرُوم ہیں۔24 مگر اُس کے فضل کے سبب سے اُس مخلصی کے وسِیلہ سے جو مسِیح یِسُوع میں ہے مُفت راستباز ٹھۃرائے جاتے ہیں۔25 اُسے خُدا نے اُس کے خُون کے باعِث ایک اَیسا کفّارہ ٹھہرایا جو اِیمان لانے سے فائِدہ مند ہو تاکہ جو گُناہ پیشتر ہوچُکے تھے اور جِن سے خُدا نے تحمُّل کر کے طرح دی تھی اُن کے کے بارے میں وہ اپنی راستبازی ظاہِر کرے۔26 بلکہ اِسی وقت اُس کی راستبازی ظاہِر ہو تاکہ وہ خُود بھی عادِل رہے اور جو یِسُوع پر اِیمان لائے اُس کو بھی راستباز ٹھہرانے والا ہو۔27 پَس فخر کہا رہا ؟ اِس کی گُنجایش ہی نہِیں۔ کونسی شَرِیعَت کے سبب سے ؟ کیا اعمال کی شَرِیعَت سے ؟ نہِیں بلکہ اِیمان کی شَرِیعَت سے۔28 چُنانچہ ہم یہ نتیجہ نِکالتے ہیں کہ اِنسان شَرِیعَت کے اعمال کے بغَیر اِیمان کے سبب سے راستباز ٹھہرتا ہے۔29 کیا خُدا صِرف یہُودِیوں کا ہی ہے غَیر قَوموں کا نہِیں ؟ بیشک غَیر قَوموں کا بھی ہے۔30 کِیُونکہ ایک ہی خُدا ہے جو مختُونوں کو بھی اِیمان سے اور نامختُوں کو بھی اِیمان ہی کے وسِیلہ سے راستباز ٹھہرائے گا۔31 پَس کیا ہم شَرِیعَت کو اِیمان سے باطِل کرتے ہیں ؟ ہرگِز نہِیں بلکہ شَرِیعَت کو قائِم رکھتے ہیں۔

Romans 4

1پَس ہم کیا کہیں کہ ہمارے جِسمانی باپ ابرہام کو کیا حاصِل ہُؤا؟۔2 کِیُونکہ اگر ابرہام اعمال سے راستباز ٹھہرایا جاتا اُس کو فخر کی جگہ ہوتی لیکِن خُدا کے بزدِیک نہِیں۔3 کِتابِ مُقدّس کیا کہتی ہے؟ یہ کہ ابرہام خُدا پر اِیمان لایا اور یہ اُس کے لِئے راستبازی گِنا گیا۔4 کام کرنے والے کی مزدُوری بخشِش نہِیں بلکہ حق سَمَجھی جاتی ہے۔5 مگر جو شَخص کام نہِیں کرتا بلکہ بے دِین کے راستباز ٹھہرانے والے پر اِیمان لاتا ہے اُس کا اِیمان اُس کے لِئے راستبازی گِنا جاتا ہے۔6 چُنانچہ جِس شَخص کے لِئے خُدا بغَیر اعمال کے راستبازی محُسوب کرتا ہے داؤد بھی اُس کی مُبارک حالی اِس طرح بیان کرتا ہے۔7 کہ مُبارک وہ ہیں جِنکی بدکارِیاں مُعاف ہوِئیں اور جِن کے گُناہ ڈھانکے گئے۔8 مُبارک وہ شَخص ہے جِس کے گُناہ خُداوند محُسوب نہ کرے گا۔9 پَس کیا یہ مُبارکبادی مختُونوں ہی کے لِئے ہے یا نا مختُونوں کے لِئے بھی؟ کِیُونکہ ہمارا دعویٰ یہ ہے کہ ابرہام کے لِئے اُس کا اِیمان راستبازی گِنا گیا۔10 پَس کِس حالت میں گِنا کیا؟ مختُونی میں یا نا مختُونی میں؟ مختُونی میں نہِیں بلکہ نا مختُونی میں۔11 اور اُس ختنہ کا نِشان پایا کہ اُس اِیمان کی راستبازی پر مُہر ہو جائے جو اُسے نا مختُونی کی حالت میں حاصِل تھا تاکہ وہ اُن سب کا باپ ٹھہرے جو باوُجود نا مختُون ہونے کے اِیمان لاتے ہیں اور اُن کے لِئے بھی راستبازی محُسوب کی جائے۔12 اور اُن مختُونوں کا باپ ہو جو نہ صِرف مختُون ہیں بلکہ ہمارے باپ ابرہام کے اُس اِیمان کی بھی پیروی کرتے ہیں جو اُسے نا مختُونی کی حالت میں حاصِل تھا۔13 کِیُونکہ یہ وعدہ کہ وہ دُنیا کا وارِث ہوگا نہ ابرہام سے نہ اُس کی نسل سے شَرِیعَت کے وسِیلہ سے کِیاگیا تھا بلکہ اِیمان کی راستبازی کے وسِیلہ سے۔14 کِیُونکہ اگر شَرِیعَت والے ہی وارِث ہوں تو اِیمان بے فائِدہ رہا اور وعدہ لا حاصِل ٹھہرا۔15 شَرِیعَت تو غضب پَیدا کرتی ہے اور جہاں شَرِیعَت نہِیں وہاں عدُول حُکمی بھی نہِیں۔16 اِسی واسطے وہ میِراث اِیمان سے مِلتی ہے تاکہ فضل کے طَور پر ہو اور وہ وعدہ کُل نسل کے لِئے قائِم رہے۔ نہ صِرف اُس نسل کے لِئے جو شَرِیعَت والی ہے بلکہ اُس کے لِئے بھی جو ابرہام کی مانِند اِیمان والی ہے۔ وُہی ہم سب کاباپ ہے۔17 ( چُنانچہ لِکھا ہے کہ مَیں نے مُجھے بہُت سی قَوموں کا باپ بنایا ) اُس خُدا کے سامنے جِس پر وہ یِیمان لایا اور جو مُردوں کو زنِدہ کرتا ہے اور جو چِیزیں نہِیں ہیں اُن کو اِس طرح بُلا لیتا ہے کہ گویا وہ ہیں۔18 وہ نا اُمِیدی کی حالت میں اُمِید کے ساتھ اِیمان لایا تاکہ اِس قَول کے مُطابِق کہ تیری نسل اَیسی ہی ہوگی وہ بہُت سی قَوموں کا باپ ہو۔19 اور وہ جو تقرِیبا سَوبرس کا تھا باوُجوُد اپنے مُردہ سے بَدَن اور سارہ کے رّحِم کی مُردگی پر لِحاظ کرنے کے اِیمان میں ضعیِف نہ ہُؤا۔20 اور نہ بے اِیمان ہوکر خُدا کے وعدہ میں شک کِیا بلکہ اِیمان میں مضبُوط ہوکر خُدا کی تمجِید کی۔21 اور اُس کو کامِل اِعتِقاد ۂوا کہ جو کُچھ اُس نے وعدہ کِیا ہے وہ اُسے پُورا کرنے پر بھی قادِر ہے۔22 اِسی سبب سے یہ اُس کے لِئے راستبازی گِنا گیا۔23 اور یہ بات کہ اِیمان اُس کے لِئے راستبازی گِنا گیا نہ صِرف اُس کے لِئے لِکھی گئے۔24 بلکہ ہمارے لِئے بھی جِن کے لِئے اِیمان راستبازی گِنا جائے گا۔ اِس واسطے کہ ہم اُس پر اِیمان لائے ہیں جِس نے ہمارے خُداوند یِسُوع کو مُردوں میں سے جِلایا۔25 وہ ہمارے گُناہوں کے لِئے حوالہ کر دِیا گیا اور ہم کو راستباز ٹھہرانے کے لِئے جِلایا گیا۔

Romans 5

1پَس جب ہم اِیمان سے راستباز ٹھہرے تو خُدا کے ساتھ اپنے خُداوند یِسُوع مسِیح کے وسِیلہ سے صُلح رکھیّں۔2 جِس کے وسِیلہ سے اِیمان کے سبب سے اُس فضل تک ہماری رسائی بھی ہُوئی جِس پر قائِم ہیں اور خُدا کے جلال کی اُمِید پر فخر کریں۔3 اور صِرف یِہی نہِیں بلکہ مُصِیبتوں میں بھی فخر کریں یہ جان کر کہ مُصِیبت سے صبر پَیدا ہوتا ہے۔4 اور صبر سے پُختگی اور پُختگی سے اُمِید پَیدا ہوتی ہے۔5 اور اُمِید سے شرمِندگی حاصِل نہِیں ہوتی کِیُونکہ رُوحُ القُدس جو ہم کو بخشا گیا ہے اُس کے وسِیلہ سے خُدا کی محبّت ہمارے دِلوں میں ڈالی گئی ہے۔6 کِیُونکہ جب ہم کمزور ہی تھے تو عَین وقت پر مسِیح بے دِینوں کی خاطِر مُئوا۔7 کِسی راستباز کی خاطِر بھی مُشکِل سے کوئی اپنی جان دے گا مگر شاید کِسی نیک آدمِی کے لِئے کوئی اپنی جان تک دے دینے کی جُرأت کرے۔8 لیکِن خُدا اپنی محبّت کی خُوبی ہم پر یُوں ظاہِر کرتا ہے کہ جب ہم گُنہگار ہی تھے تو مسِیح ہماری خاطِر مُئوا۔9 پَس جب ہم اُس کے خُون کے باعِث اَب راستباز ٹھہرے تو اُس کے وسِیلہ سے غضب اِلہٰی سے ضرُور ہی بچیں گے۔10 کِیُونکہ جب باوُجُود دُشمن ہونے کے خُدا سے اُس کے بَیٹے کی مَوت کے وسِیلہ سے ہمارا میل ہوگیا تو میل ہونے کے بعد تو ہم اُس کی زِندگی کے سبب سے ضرُور ہی بچیں گے۔11 اور صِرف یِہی نہِیں بلکہ اپنے خُداوند یِسُوع مسِیح کے طُفَیل سے جِس کے وسِیلہ سے اَب ہمارا خُدا کے ساتھ میل ہوگیا خُدا پر فخر بھی کرتے ہیں۔12 پَس جِس طرح ایک آدمِی کے سبب سے گُناہ دُنیا میں آیا اور گُناہ کے سبب سے مَوت آئی اور یُوں مَوت سب آدمِیوں میں پھَیل گئی اِس لِئے کہ سب نے گُناہ کِیا۔13 کِیُونکہ شَرِیعَت کے دِئے جانے تک دُنیا میں گُناہ تو تھا مگر جہاں شَرِیعَت نہِیں وہاں محسُوب نہِیں ہوتا۔14 تَو بھی آدم سے لے کر مُوسٰی تک مَوت نے اُن پر بھی بادشاہی کی جِنہوں نے اُس آدم کی نافرمانی کی طرح جو آنے والے کا مثِیل تھا گُناہ نہ کِیا تھا۔15 لیکِن گُناہ کا جو حال ہے وہ فضل کی نِعمت کا نہِیں کِیُونکہ جب ایک شَخص گُناہ سے بہُت سے آدمِی مرگئے تو خُدا کا فضل اور اُس کی جو بخشِش ایک ہی آدمِی یعنی یِسُوع مسِیح کے فضل سے پَیدا ہُوئی بہُت سے آدمِیوں پر ضرُور ہی اِفراط سے نازِل ہُوئی۔16 اور جَیسا ایک شَخص کے گُناہ کرنے کا انجام ہُؤا بخشِش کا وَیسا حال نہِیں کِیُونکہ ایک ہی کے سبب سے وہ فَیصلہ ہُؤا جِس کا نتِیجہ سزا کا حُکم تھا مگر بتیرے گُناہوں سے اَیسی نِعمت پَیدا ہُوئی جِس کا نتِیجہ یہ ہُؤا کہ لوگ راستباز ٹھہرے۔17 کِیُونکہ جب ایک شَخص گُناہ کے سبب سے مَوت نے اُس ایک کے زرِیعہ سے بادشاہی کی تو جو لوگ فضل اور راستبازی کی بخشِش اِفراط سے حاصِل کرتے ہیں وہ ایک شَخص یعنی یِسُوع مسِیح کے وسِیلہ سے ہمیشہ کی زِندگی میں ضرُور ہی بادشاہی کریں گے۔18 غرض جَیسا ایک گُناہ کے سبب سے وہ فَیصلہ ہُؤا جِس کا نتِیجہ سب آدمِیوں کی سزا کا حُکم تھا وَیسا ہی راستبازی کے ایک کام کے وسِیلہ سے سب آدمِیوں کو وہ نِعمت ملِی جِس سے راستباز ٹھہر کر زِندگی پائیں۔19 کِیُونکہ جِس طرح ایک ہی شَخص کی نافرمانی سے بہُت سے لوگ گُنہگار ٹھہرے اُسی طرح ایک کی فرمانبرداری سے بہُت سے لوگ راستباز ٹھہریں گے۔20 اور بِیچ میں شَرِیعَت آمَوجُود ہُوئی تاکہ گُناہ زیادہ ہوجائے مگر جہاں گُناہ زیادہ ہُؤا وہاں فضل اُس سے بھی نِہایت زیادہ ہُؤا۔21 تاکہ جِس طرح گُناہ نے مَوت کے سبب سے بادشاہی کی اُسی طرح فضل بھی ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح کے وسِیلہ سے ہمیشہ کی زِندگی کے لِئے راستبازی کے زرِیعہ سے بادشاہی کرے۔

Romans 6

1پَس ہم کیا کہیں؟ کیا گُناہ کرتے رہیں تاکہ فضل زیادہ؟۔2 ہرگِز نہِیں۔ ہم جو گُناہ کے اِعتبار سے مرگئے کیونکر اُس میں آیندہ کو زِندگی گزُاریں؟۔3 کیا تُم نہِیں جانتے کہ ہم جِتنوں نے مسِیح یِسُوع میں شامِل ہونے کا بپتِسمہ لِیا تو اُس کی مَوت میں شامِل ہونے کا بپتِسمہ لِیا؟۔4 پَس مَوت میں شامِل ہونے کے بپتِسمہ کے وسِیلہ سے ہم اُس کے ساتھ دفن ہُوئے تاکہ جِس طرح مسِیح باپ کے جلال کتے وسِیلہ سے مُردوں میں سے جِلایا گیا اُسی طرح ہم بھی نئی زِندگی میں چلیں۔5 کِیُونکہ جب ہم اُس کی مَوت کی مُشابہُت سے اُس کے ساتھ پیَوستہ ہوگئے تو بیشک اُس کے جِی اُٹھنے کی مُشابہُت سے بھی اُس کے ساتھ پیَوستہ ہوں گے۔6 چُنانچہ ہم جانتے ہیں کہ ہماری پُرانی اِنسانیِت اُس کے ساتھ اِس لِئے مصلُوب کی گئی کہ گُناہ کا بَدَن بیکار جائے تاکہ ہم آگے کو گُناہ کی غُلامی میں نہ رہیں۔7 کِیُونکہ جو مُؤا وہ گُناہ سے بری ہؤا۔8 پَس جب ہم مسِیح کے ساتھ مُوئے تو ہمیں یقِین ہے کہ اُس کے ساتھ جِئیں گے بھی۔9 کِیُونکہ یہ جانتے ہیں کہ مسِیح جب مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے تو پِھر نہِیں مرنے کا مَوت کا پِھر اُس پر اِختیّار نہِیں ہونے کا۔10 کِیُونکہ مسِیح جو مُؤا گُناہ کے اِعتبار سے ایک بار مُؤا مگر اَب جو جِیتا ہے تو خُدا کے اِعتبار سے جِیتا ہے۔11 اِسی طرح تُم بھی اپنے آپ کو گُناہ کے اِعتبار سے مُردہ مگر خُدا کے اِعتبار سے مسِیح یِسُوع میں زِندہ سَمَجھو۔12 پَس گُناہ تُمہارے فانی بَدَن میں بادشاہی نہ کرے کہ تُم اُس کی خواہِشوں کے تابِع رہو۔13 اور اپنے اعضا ناراستی کے ہتھیار ہونے کے لِئے گُناہ کے حوالہ نہ کِیا کرو بلکہ اپنے آپ کو مُردوں میں سے زِندہ جان کر خُدا کے حوالہ کرو اور اپنے اعضا راستبازی کے ہتھیار ہونے کے لِئے خُدا کے حوالہ کرو۔14 اِس لِئے کہ گُناہ کا تُم پر اِختیّار ہوگا کِیُونکہ تُم شَرِیعَت کے ماتحت نہِیں بلکہ فضل کے ماتحت ہو۔15 پَس کیا ہؤا کیا ہم اِس لِئے گُناہ کریں کہ شَرِیعَت کے ماتحت نہِیں بلکہ فضل کے ماتحت ہیں؟ ہرگِز نہِیں۔16 کیا تُم نہِیں جانتے کہ جِس کی فرمانبرداری کے لِئے اپنے آپ کو غُلاموں کی طرح حوالہ کر دیتے ہو اُسی کے غُلام ہو جِس کے فرمانبردار ہو خواہ گُناہ کے جِس کا انجام مَوت ہے خواہ فرمانبرداری کے جِس کا انجام راستبازی ہے۔17 لیکِن خُدا کا شُکر ہے کہ اگرچہ تُم گُناہ کے غُلام تھے تُو بھی دِل سے اُس تعلِیم کے فرمانبردار ہوگئے جِس کے سانچے میں تُم ڈھالے گئے تھے۔18 اور گُناہ سے آزاد ہوکر راستبازی کے غُلام ہوگئے۔19 مَیں تُمہاری اِنسانی کمزوری کے سبب سے اِنسانی طَور پر کہتا ہُوں۔ جِس طرح تُم نے اپنے اِعضا بدکاری کرنے کے لِئے ناپاکی اور بدکاری کی غُلامی کے حوالہ کِئے تھے اُسی طرح اَب اپنے اِعضا پاک ہونے کے لِئے راستبازی کی غُلامی کے حوالہ کردو۔20 کِیُونکہ جب تُم گُناہ کے غُلام تھے تو راستبازی کے اِعتبار سے آزاد تھے۔21 پَس جِن باتوں سے تُم اَب شرمِندہ ہو اُن سے تُم اُس وقت کیا پھَل پاتے تھے؟ کِیُونکہ اُن کا انجام تو مَوت ہے۔22 مگر اَب گُناہ سے آزاد اور خُدا کے غُلام ہوکر تُم کو اپنا پھَل مِلا جِس سے پاکیِزگی حاصِل ہوتی ہے اور اِس کا انجام ہمیشہ کی زِندگی ہے۔23 کِیُونکہ گُناہ کی مزدُوری مَوت ہے مگر خُدا کی بخشِش ہمارے خُداوند مسِیح یِسُوع میں ہمیشہ کی زِندگی ہے۔

Romans 7

1اَے بھائِیو! کیا تُم نہِیں جانتے(مَیں اُن سے کہتا ہُوں جو شَرِیعَت سے واقِف ہیں) کہ جب تک آدمِی جیتا ہے اُسی وقت تک شَرِیعَت اُس پر اِختیّار رکھتی ہے؟۔2 چُنانچہ جِس عَورت کا شَوہر مَوجُود ہے وہ شَرِیعَت کے مُوافِق اپنے شَوہر کی زِندگی تک اُس کے بند میں ہے لیکِن اگر شوہر شوہر مرگیا تو وہ شَوہر کی شَرِیعَت سے چھُوٹ گئی۔3 پَس اگر شَوہر کے جِیتے جی دُوسرے مرد کی ہوجائے تو زانِیہ کہلائے گی لیکِن اگر شَوہر مرجائے تو وہ اُس شَرِیعَت سے آزاد ہے۔ یہاں تک کہ اگر دُوسرے مرد کی ہو بھی جائے تو زانِیہ نہ ٹھہریگی۔4 پَس اَے میرے بھائِیو! تُم بھی مسِیح کے بَدَن کے وسِیلہ سے شَرِیعَت کے اِعتبار سے اِس لِئے مُردہ بن گئے کہ اُس دُوسرے کے ہوجاؤ جو مُردوں میں سے جلایا گیا تاکہ ہم سب خُدا کے لِئے پھَل پَیدا کریں۔5 کِیُونکہ جب ہم جسمانی تھے تو گُناہ کی رغبتیں جو شَرِیعَت کے باعِث پَیدا ہوتی تھِیں مَوت کا پھَل کرنے کے لِئے ہمارے اعضا میں تاثِیر کرتی تھیں۔6 لیکِن جِس چِیز کی قَید میں تھے اُس کے اِعتبار سے مر کر اَب ہم شَرِیعَت سے اَیسے چھُوٹ گئے کہ رُوح کے نِئے طَور پر نہ کہ لفظوں کے پُرانے طَور پر خِدمت کرتے ہیں۔7 پَس ہم کیا کہیں ؟ کیا شَرِیعَت گُناہ ہے ؟ ہرگِز نہِیں بلکہ بغَیر شَرِیعَت کے مَیں گُناہ کو نہ پہچانتا مثلاً اگر شَرِیعَت یہ نہ کہتی کہ تُو لالچ نہ کر تو مَیں لالچ کو نہ جانتا۔8 مگر گُناہ نے مَوقع پاکر حُکم کے زرِیعہ سے مُجھ میں ہر طرح کا لالچ پَیدا کردِیا کِیُونکہ شَرِیعَت کے بغَیر گُناہ مُردہ ہے۔9 ایک زمانہ میں شَرِیعَت کے بغَیر مَیں زِندہ تھا مگر جب حُکم آیا تو گُناہ زِندہ ہوگیا اور مَیں مرگیا۔10 اور جِس حُکم کا منشا زِندگی تھا وُہی میرے حق مَیں مَوت کا باعِث بن گیا۔11 کِیُونکہ گُناہ نے مَوقع پاکر حُکم کے زِریعہ سے مُجھے بہکایہ اور اُس کے ذِریعہ سےمُجھے مار بھی ڈالا۔12 پَس شَرِیعَت پاک ہے اور حُکم بھی پاک اور راست اور اچھّا ہے۔13 پَس جو چِیز اچھّی ہے کیا وہ میرے لِئے مَوت ٹھہری ؟ ہرگِز نہِیں بلکہ گُناہ نے اچھّی چِیز کے زرِیعہ سےمیرے لِئے مَوت پَیدا کر کے مُجھے مار ڈالا تاکہ اُس کا گُناہ ہونا ظاہِر ہو اور حُکم کے ذرِیعہ سے سے گُناہ حّد سے زِیادہ مکرُوہ معلُوم ہو۔14 کِیُونکہ ہم جانتے ہیں کہ شَرِیعَت تو رُوحانی ہے مگر مَیں جِسمانی اور گُناہ کے ہاتھ بِکا ہُؤا ہُوں۔15 اور جو مَیں کرتا ہُوں اُس کو نہِیں جانتا کِیُونکہ جِس کا مَیں اِرادہ کرتا ہُوں وہ نہِیں کرتا بلکہ جِس سے مُجھ کو نفرت ہے وُہی کرتا ہُوں۔16 اور اگر مَیں اُس پر عمل کرتا ہُوں جِس کا اِرادہ نہِیں کرتا تو مَیں مانتا ہُوں کہ شَرِیعَت خُوب ہے۔17 پَس اِس صُورت میں اُس کا کرنے والا مَیں نہ رہا بلکہ گُناہ ہے جو مُجھ میں بسا ہُؤا ہے۔18 کِیُونکہ مَیں جانتا ہُوں کہ مُجھ میں یعنی میرے جِسم میں کوئی نیکی بسی ہُوئی نہِیں البّتہ اِرادہ تو مُجھ میں مُوجود ہے مگر نیک کام مُجھ سے بن نہِیں پڑتے۔19 چُنانچہ جِس نیکی کا اِرادہ کرتا ہُوں وہ تو نہِیں کرتا مگر جِس بدی کا اِرادہ نہِیں کرتا اُسے کرلیتا ہُوں۔20 پَس اگر مَیں وہ کرتا ہُوں جِس کا اِرادہ نہِیں کرتا تو اُس کا کرنے والا مَیں نہ رہا بلکہ گُناہ ہے جو مُجھ میں بسا ہُؤا ہے۔21 غرض میں اَیسی شَرِیعَت پاتا ہُوں کہ جب نیکی کا اِرادہ کرتا ہُوں تو بدی میرے پاس آمَوجُود ہوتی ہے۔22 کِیُونکہ باطِنی اِنسانِیّت کی رُو سے تو مَیں خُدا کی شَرِیعَت کو بہُت پسند کرتا ہُوں۔23 مگر مُجھے اپنے اعضا میں ایک اَور طرح کی شَرِیعَت نظر آتی ہے جو میری عقل کی شَرِیعَت سے لڑکر مُجھے اُس گُناہ کی شَرِیعَت کی قَید میں لے آتی ہے جو میرے اعضا میں مَوجُود ہے۔24 ہائے مَیں کَیسا کمبخت آدمِی ہُوں! اِس مَوت کے بَدَن سے مُجھے کَون چھُڑائے گا ؟۔25 اپنے خُداوند یِسُوع مسِیح کے وسِیلہ سے خُدا کا شُکر کرتا ہُوں۔ غرض مَیں خُود اپنی عقل سے تو خُدا کی شَرِیعَت کا مگر جسم سے گُناہ کی شَرِیعَت کا محکُوم ہُوں۔

Romans 8

1پَس اَب جو مسِیح یِسُوع میں ہیں اُن پر سزا کا حُکم نہِیں۔2 کِیُونکہ زِندگی کے رُوح کی شَرِیعَت نے مسِیح یِسُوع میں مُجھے گُناہ اور مَوت کی شَرِیعَت سے آزاد کردِیا۔3 اِس لِئے کہ جو کام شَرِیعَت جِسم کے سبب سے کمزور ہوکر نہ کرسکی وہ خُدا نے کِیا یعنی اُس نے اپنے بَیٹے کو گُناہ آلُودہ جِسم کی صُورت میں اور گُناہ کی قُربانی کے لِئے بھیج کر جِسم کی میں گُناہ کی سزا کا حُکم دِیا۔4 تاکہ شَرِیعَت کا تقاضا ہم میں پُورا ہو جو جِسم کے مُطابِق نہِیں بلکہ رُوح کے مُطابِق چلتے ہیں۔5 کِیُونکہ جو جِسمانی ہیں وہ جِسمانی باتوں کے خیال میں رہتے ہیں لیکِن جو رُوحانی ہیں وہ رُوحانی باتوں کے خیال میں رہتے ہیں۔6 اور جِسمانی نِیّت مَوت ہے مگر رُوحانی نِیّت زِندگی اور اِطمِینان ہے۔7 اِس لِئے کہ جِسمانی نِیّت خُدا کی دُشمنی ہے کِیُونکہ نہ تو خُدا کی شَرِیعَت کے تابِع ہے نہ ہوسکتی ہے۔8 اور جو جِسمانی ہیں وہ خُدا کو خُوش نہِیں کرسکتے۔9 لیکِن تُم جِسمانی نہِیں بلکہ رُوحانی ہو بشرطیکہ خُدا کا رُوح تُم میں بسا ہُؤا ہے۔ مگر جِس میں مسِیح کا رُوح نہِیں وہ اُس کا نہِیں۔10 اور اگر مسِیح تُم میں بَدَن تو گُناہ کے سبب سے مُردہ ہے مگر رُوح راستبازی کے سبب سے زِندہ ہیں۔11 اور اگر اُسی کا رُوح تُم میں بسا ہُؤا ہے جِس نے یِسُوع کو مُردوں میں سے جِلایا تو جِس نے مسِیح یِسُوع کو مُردوں میں سے جِلایا وہ تُمہارے فانی بَدَنوں کو بھی اپنے اُس رُوح کے وسِیلہ سے زِندہ کرے گا جو تُم میں بسا ہُؤا ہے۔12 پَس اَے بھائِیو! ہم قرضدار تو ہیں مگر جِسم کے نہِیں کہ جِسم کے مُطابِق زِندگی گُزاریں۔13 کِیُونکہ اگر تُم جِسم کے مُطابِق زِندگی گُزارو گے تو ضرُور مرو گے اور اگر رُوح سے بَدَن کے کاموں کو نیست ونابُود کرو گے تو جِیتے رہو گے۔14 اِس لِئے کہ جِتنے خُدا کے رُوح کی ہِدایت سے چلتے ہیں وُہی خُدا کے بَیٹے ہیں۔15 کِیُونکہ تُم کو غُلامی کی رُوح نہِیں ملِی جِس سے پھِر ڈر پَیدا ہو بلکہ لے پالک ہونے کی رُوح مِلی جِس سے ہم ابّا یعنی اَے باپ کہہ کر پُکارتے ہیں۔16 رُوح خُود ہماری رُوح کے ساتھ مِل کر گواہی دیتا ہے کہ ہم خُدا کے فرزند ہیں۔17 اور اگر فرزند ہیں تو وارِث بھی ہیں یعنی خُدا کے وارِث اور مسِیح کے ہم مِیراث بشرطیکہ ہم اُس کے ساتھ دُکھ اُٹھائیں تاکہ اُس کے جلال بھی پائیں۔18 کِیُونکہ میری دانِست میں اِس زمانہ کے دُکھ درد اِس لائِق نہِیں کہ اُس جلال کے مُقابِل ہوسکیں جو ہم پر ظاہِر ہونے والا ہے۔19 کِیُونکہ مخلُوقات کمال آرزُو سے خُدا کے بَیٹوں کے ظاہِر ہونے کی راہ دیکھتی ہے۔20 اِس لِئے کہ مخلُوقات بطالت کے اِختیّار میں کردی گئی تھی۔ نہ اپنی خُوشی سے بلکہ اُس کے باعِث سے جِس نے اُس کو۔21 اِس اُمِید پر بطالت کے اِختیّار میں کر دِیا کہ مخلُوقات بھی فنا کے قبضہ سے چھُوٹ کر خُدا کے فرزندوں کے جلال کی آزادی میں داخِل ہوجائے گی۔22 کِیُونکہ ہم کو معلُوم ہے کہ ساری مخلُوقات مِل کر اَب تک کراہتی ہے اور دردِزِہ میں پڑی تڑپتی ہے۔23 اور نہ فقط وُہی بلکہ ہم بھی جِنہِیں رُوح کے پہلے پھَل مِلے ہیں آپ اپنے باطِن میں کراہتے ہیں اور لے پالک ہونے یعنی اپنے بَدَن کی مخلصی کی راہ دیکھتے ہیں۔24 چُنانچہ ہمیں اُمِید کے وسِیلہ سے نِجات مِلی مگر جِس چِیز کی اُمِید ہے جب وہ نظر آجائے تو پھِر اُمِید کَیسی؟ کِیُونکہ جو چِیز کوئی دیکھ رہا ہے اُس کی اُمِید کیا کرے گا؟۔25 لیکِن جِس چِیز کو نہِیں دیکھتے اگر ہم اُس کی اُمِید کریں تو صبر سے اُس کی راہ دیکھتے ہیں۔26 اِس طرح رُوح بھی ہماری کمزوری میں مدد کرتا ہیں کِیُونکہ جِس طَور سے ہم کو دُعا کرنا چاہِئے ہم نہِیں جانتے مگر رُوح خُود اَیسی آ ہیں بھر بھر کر ہماری شِفاعت کرتا ہے جِن کا بیان نہِیں ہو سکتا۔27 اور دِلوں کو پرکھنے والا جانتا ہے کہ رُوح کی کیا نِیّت ہے کِیُونکہ وہ خُدا کی مرضی کے مُوافِق مُقدّسوں کی شِفاعت کرتا ہے۔28 اور ہم کو معلُوم ہے کہ سب چِیزیں مِل کر خُدا سے محبّت رکھنے والوں کے لِئے بھلائی پَیدا کرتی ہیں یعنی اُن کے لِئے جو خُدا کے اِرادہ کے مُوافِق بُلائے گئے۔29 کِیُونکہ جِن کو اُس نے پہلے سے جانا اُن کو پہلے سے مُقرّر بھی کِیا کہ اُس کے بَیٹے کے ہمشکل ہوں تاکہ وہ بہُت سے بھائِیوں میں پہلوٹھا ٹھہرے۔30 اور جِن کو اُس نے پہلے سے مُقرّر کِیا اُن کو بُلایا بھی اور جِن کو بُلایا اُن کو راستباز بھی ٹھہرایا اور جِن کو راستباز ٹھہرایا اُن کو جلال بھی بخشا۔31 پَس ہم اِن باتوں کی بابت کیا کہیں ؟ اگر خُدا ہماری طرف ہے تو کَون ہمارا مُخالِف ہے؟۔32 جِس نے اپنے بَیٹے ہی کو درِیخ نہ کِیا بلکہ ہم سب کی خاطِر اُسے حوالہ کردِیا وہ اُس کے ساتھ اَور سب چِیزیں بھی ہمیں کِس طرح نہ بخشے گا ؟۔33 خُدا نے برگزُیدوں پر کَون نالِش کرے گا ؟ خُدا وہ ہے جو اُن کو راستباز ٹھہراتا ہے۔34 کَون ہے جو مُجرم ٹھہرائے گا ؟ مسِیح یِسُوع وہ ہے جو مرگیا بلکہ مُردوں میں سے جی بھی اُٹھا اور خُدا کے دہنی طرف ہے اور ہماری شِفاعت بھی کرتا ہے۔35 کَون ہم کو مسِیح کی محبّت سے جُدا کرے گا ؟ مُصِیبت یا تنگی یا ظُلم یا کال یا ننگا پن یا خطرہ یا تلوار ؟۔36 چُنانچہ لِکھا ہے کہ ہم تیری خاطر دِن بھر جان سے مارے جاتے ہیں۔ ہم ذبع ہونے والی بھیڑوں کے برابر گنِے گئے۔37 مگر اُن سب حالتوں میں اُس کے وسِیلہ سے جِس نے ہم سے محبّت کی ہم کو فتع سے بھی بڑھ کر غلبہ حاصِل ہوتا ہے۔38 کِیُونکہ مُجھ کو یقِین ہے کہ خُدا کی محبّت ہمارے خُداوند مسِیح یِسُوع میں ہے اُس سے ہم کو نہ مَوت جُدا کرسکیگی نہ زِندگی۔39 نہ فرِشتے نہ حکُومتیں ۔ نہ حال کی نہ اِستقبال کی چِیزیں ۔ نہ قُدرت نہ بُلندی نہ پستی نہ کوئی اَور مخلوق۔

Romans 9

1مَیں مسِیح میں سَچ کہتا ہُوں۔ جھُوٹ نہِیں بولتا اور میرا دِل بھی رُوحُ القُدس میں گواہی دیتا ہے۔2 کہ مُجھے بڑا غم ہے اور میرا دِل برابر دُکھتا رہتا ہے۔3 کِیُونکہ مُجھے یہاں تک منظُور ہوتا کہ اپنے بھائِیوں کی خاطِر جو جِسم کے رُوسے میرے قرابتی ہیں مَیں خُود مسِیح سے محرُوم ہوجاتا۔4 وہ اِسرائیلی ہیں اور لے پالک ہونے کا حق اور جلال اور عُہُود اور شَرِیعَت اور عِبادت اور وعدے اُن ہی کے ہیں۔5 اور قَوم کے بُزُرگ اُن ہی کے ہیں اور جِسم کے رُو سے مسِیح بھی اُن ہی میں سے ہُؤا جو سب کے اُوپر اور ابد تک خُدا ہی محمُود ہے۔ آمِین۔6 لیکِن یہ بات نہِیں کہ خُدا کا کلام باطِل ہوگیا۔ اِس لِئے کہ جو اِسرائیل کی اَولاد ہیں وہ سب اِسرائیلی نہِیں۔7 اور نہ ابراہام کی نسل ہونے کے سبب سے سب فرزند ٹھہرے بلکہ یہ لکِھا ہے کہ اِضحاق ہی سے تیری نسل کہلائے گی۔8 یعنی جِسمانی فرزند خُدا کے فرزند نہِیں بلکہ وعدہ کے فرزند نسل گِنے جاتے ہیں۔9 کِیُونکہ وعدہ کا قَول یہ ہے کہ مَیں اِس وقت کے مُطابِق آؤں گا اور سارہ کے بَیٹا ہوگا۔10 اور صِرف یہی نہِیں بلکہ رِبقہ بھی ایک شَخص یعنی ہمارے باپ اِضحاق سے حامِلہ تھی۔11 اور ابھی تک نہ تو لڑکے پَیدا ہُوئے تھے اور نہ نے نیکی یا بدی کی تھی کہ اُس سے کہا گیا کہ بڑا چھوٹے کی خِدمت کرے گا۔12 تاکہ خُدا کا اِرادہ جو برگُزِیدگی پر مَوقُوف ہے اعمال پر مبنی نہ ٹھہرے بلکہ بُلانے والے پر۔13 چُنانچہ لکِھا ہے کہ مَیں نے یَعقُوب سے تو محبّت کی مگر عیسو سے نفرت۔14 پَس ہم کیا کہیں ؟ کیا خُدا کے ہاں بے اِنصافی ہے ؟ ہرگِز نہِیں!۔15 کِیُونکہ کہ وہ مُوسٰی سے کہتا ہے کہ جِس پر رحم کرنا منظُور ہے اُس پر رحم کرُوں گا اور جِس پر ترس کھانا منظُور ہے اُس پر رحم کرُوں گا اور جِس پر ترس کھانا منظُور ہے اُس پر ترس کھاؤں گا۔16 پَس یہ نہ اِرادہ کرنے والے پر مُخصر ہے نہ دَوڑ دھُوپ کرنے والے پر بلکہ رحم کرنے والے خُدا پر۔17 کِیُونکہ کِتابِ مُقدّس میں فرعون سے کہا گیا ہے کہ مَیں نے اِسی لِئے تُجھے کھڑا کِیا ہے کہ تیری وجہ سے اپنی قُدرت ظاہِر کرُوں اور میرا نام تمام رُوہی زمِین پر مشہُور ہو۔18 پَس وہ جِس پر چاہتا ہے رحم کرتا ہے اور جِسے چاہتا ہے اُسے سخت کردیتا ہے۔19 پَس تُو مُجھ سے کہے گا پِھر وہ کِیُوں عَیب لگاتا ہے؟ کَون اُس کے اِرادہ کا مُقابلہ کرتا ہے؟۔20 اِنسان بھلا تُو کَون ہے جو خُدا کے سامنے جواب دیتا ہے؟ کیا بنی ہُوئی چِیز بنانے والے سے کہہ سکتی ہے کہ تُو مُجھے کِیُوں اَیسا بنایا؟۔21 کیا کمُہار کو مّٹی پر اِختیّار نہِیں کہ ایک ہی لَوندے میں سے ایک برتن عِزّت کے لِئے بنائے اور دُوسرا بے عِزّتی کے لِئے؟۔22 پَس کیا تعّجُب ہے اگر خُدا اپنا غضب ظاہِر کرنے اور اپنی قُدرت آشکارا کرنے کے اِرادہ سے غضب کے برتنوں کے ساتھ جو ہلاکت کے لِئے تیّار ہُوئے تھے نِہایت تحُمّل سے پیش آیا۔23 اور یہ اِس لِئے ہؤا کہ اپنے جلال کی دَولت رحم کے برتنوں کے ذرِیعہ سے آشکارا کرے جو اُس نے جلال کے لِئے پہلے سے تیّار کِئے تھے۔24 یعنی ہمارے ذرِیعہ سے جِن کو اُس نے نہ فقط یہُودِیوں میں سے بلکہ غَیر قَوموں میں سے بھی بُلایا۔25 چُنانچہ ہوسیع کی کِتاب میں بھی خُدا یُوں فرماتا ہے کہ جو میری اُمّت نہ تھی اُسے اپنی اُمّت کہُوں گا اور جو پیاری نہ تھی اُسے پیاری کہُوں گا۔26 اور اَیسا ہوگا کہ جِس جگہ اُن سے یہ کہا گیا تھا کہ تُم میری اُمّت نہِیں ہو اُسی جگہ وہ زِندہ خُدا کے بَیٹے کہلائیں گے۔27 اور یسعاہ اِسرائیل کی بابت پُکار کرکہتا ہے کہ گو نبی اِسرائیل کا شمُار سُمندر کی ریت کے برابر ہو تُو بھی اُن میں سے تھوڑے ہی بچیں گے۔28 خُداوند اپنے کلام کو تمام اورمُنقطع کر کے اُس کے مُطابِق زِمین پر عمل کرے گا۔29 چُنانچہ یسعیاہ نے پہلے بھی کہا ہے کہ اگر رُبّ الافواج ہماری کُچھ نسل باقی نہ رکھتا تو ہم سدُوم کی مانِند اور عمُورہ کے برابر ہوجاتے۔30 پَس ہم کیا کہیں؟ یہ کہ غَیر قَوموں نے جو راستبازی کی تلاش نہ کرتی تھِیں راستبازی حاصِل کی یعنی وہ راست بازی جو اِیمان سے ہے۔31 مگر اِسرائیل جو راستبازی کی شَرِیعَت کی تلاش کرتا تھا اُس شَرِیعَت تک نہ پہُنچا۔32 کِس لِئے؟ اِس لِئے کہ اُنہوں نے اِیمان سے نہِیں بلکہ گویا اعمال سے اُس کی تلاش کی۔ اُنہوں نے اُس ٹھوکر کھانے کے پتھّر سے ٹھوکر کھائی۔33 چُنانچہ لِکھا ہے کہ دیکھو مَیں صُِیّون میں ٹھیس لگنے کا پتھّر اور ٹھوکر کھانے کی چٹان رکھتا ہُوں اور جو اُس پر اِیمان لائے گا وہ شرمندہ نہ ہوگا۔

Romans 10

1اَے بھائِیو! میرے دِل کی آرزُو اور اُن کے لِئے خُدا سے میری دُعا یہ ہے کہ وہ نِجات پائیں۔2 کِیُونکہ مَیں اُن کا گواہ ہُوں کہ وہ خُدا کے بارے میں غَیرت تو رکھتے ہیں مگر سَمَجھ کے ساتھ نہِیں۔3 اِس لِئے کے وہ خُدا کی راستبازی سے ناواقِف ہوکر اور اپنی راستبازی قائِم کرنے کی کوشِش کر کے خُدا کی راستبازی کے تابِع نہ ہُوئے۔4 کِیُونکہ ہر ایک اِیما لانے والے کی راستبازی کے لِئے مسِیح شَرِیعَت کا انجام ہے۔5 چُنانچہ مُوسٰی نے یہ لِکھا ہے کہ جو شَخص اُس راستبازی پر عمل کرتا ہے جو شَرِیعَت سے ہے وہ اُسی کی وجہ سے زِندہ رہے گا۔6 مگر جو راستبازی اِیمان سے ہے وہ یُوں کہتی ہے کہ تُو اپنے دِل میں یہ نہ کہہ کہ آسمان پر کَون چڑھیگا؟ ( یعنی مسِیح کے اُتار لانے کو )۔7 یا گہراؤ میں کَون اُتریگا؟ ( یعنی مسِیح کو مُردوں میں سے جِلا کر اُوپر لانے کو )۔8 بلکہ کیا کہتی ہے؟ یہ کہ کلام تیرے نزدِیک ہے بلکہ تیرے مُنہ اور تیرے دِل میں ہے۔ یہ وُہی اِیمان کا کلام ہے جِس کی ہم منادی کرتے ہیں۔9 کہ اگر تُو اپنی زبان سے یِسُوع کے خُداوند ہونے کا اِقرار کرے اور اپنے دِل سے اِیمان لائے کہ خُدا نے اُسے مُردوں میں سے جِلایا تو نِجات پائے گا۔10 کِیُونکہ راست بازی کے لِئے اِیمان لانا دِل سے ہوتا ہے اور نِجات کے لِئے اِقرار مُنہ سے کِیا جاتا ہے۔11 چُنانچہ کِتابِ مُقدّس یہ کہتی ہے کہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے گا وہ شرمِندہ نہ ہوگا۔12 کِیُونکہ یہُودِیوں اور یُونانِیوں میں کُچھ فرق نہِیں اِس لِئے کہ وُہی سب کا خُداوند ہے اور اپنے سب دُعا کرنے والوں کے لِئے فیّاض ہے۔13 کِیُونکہ جو کوئی خُداوند کا نام لے گا نِجات پائے گا۔14 مگر جِس پر وہ اِیمان نہِیں لائے اُس سے کیونکر دُعا کریں؟ اور جِس کا ذِکر اُنہوں نے سُنا نہِیں اُس پر اِیمان کیونکر لائیں؟ اور بغَیر منادی کرنے والے کے کیونکر سُنیں؟۔15 اور جب تک وہ بھیجے نہ جائیں منادی کیونکر کریں؟ چُنانچہ لِکھا ہے کہ کیا ہی خُوشنما ہیں اُن کے قدم جو اچھّی چِیزوں کی خُوشخَبری دیتے ہیں۔16 لیکِن سب نے اِس خُوشخَبری پر کان نہ دھرا۔ چُنانچہ یسعیاہ کہتا ہے کہ اَے خُداوند ہمارے پیَغام کا کِس نے یقِین کِیا ہے؟۔17 پَس اِیمان سُننے سے پیَدا ہوتا ہے اور سُننا مسِیح کے کلام سے۔18 لیکِن میں کہتا ہُوں کیا اُنہوں نے نہِیں سُنا؟ بیشک سُنا چُنانچہ لِکھا ہے کہ اُن کی آواز تمام رُویِ زمِین پر اور اُن کی باتیں دُنیا کی اِنتہا تک پہُنچِیں۔19 پِھر مَیں کہتا ہُوں کیا اِسرائیل واقِف نہ تھا؟ اوّل تو مُوسٰی کہتا ہے کہ مَیں اُن سے تُم غَیرت دِلاؤں گا جو قَوم ہی نہِیں۔ ایک نادان قَوم سے تُم کو غُصّہ دِلاؤں گا۔20 پِھر یسعیاہ بڑا دلیر ہوکر یہ کہتا ہے کہ جِنہوں نے مُجھے نہِیں ڈھُونڈا اُنہوں نے مُجھے پالِیا۔ جِنہوں نے مُجھ سے نہِیں پُوچھا اُن پر مَیں ظاہِر ہوگیا۔21 لیکِن اِسرائیل کے حق میں یُوں کہتا ہے کہ مَیں دِن بھر ایک نافرمان اور حُجّتی اُمّت کی طرف اپنے ہاتھ بڑھائے رہا۔

Romans 11

1پَس مَیں کہتا ہُوں کیا خُدا نے اپنی اُمّت کو ردّ کردِیا ؟ ہرگِز نہِیں! کِیُونکہ مَیں بھی اِسرائیلی ابراہام کی نسل اور بِنیمِین کے قبِیلہ میں سے ہُوں۔2 خُدا نے اپنی اُس اُمّت کو رّد نہِیں کِیا جِسے اُس نے پہلے سے جانا۔ کیا تُم نہِیں جانتے کہ کِتابِ مُقدّس ایلِیّاہ کے ذِکر میں کیا کہتی ہے؟ کہ وہ خُدا سے اِسرائیل کی یُوں فریاد کرتا ہے کہ۔3 اَے خُداوند اُنہوں نے تیرے نبِیوں کو قتل کِیا اور تیری قُربان گاہوں کو ڈھا دِیا۔ اَب میں اکیلہ باقی ہُوں اور وہ میری جان کے بھی خواہاں ہیں۔4 مگر جواب اِلہٰی اُس کو کیا مِلا ؟ یہ کہ مَیں نے اپنے لِئے سات ہزار آدمِی بَچا رکھّے ہیں جِنہوں نے بعل کے آگے گُھٹنے نہِیں ٹیکے۔5 پَس اِسی طرح اِس وقت بھی فضل سے برگُزِیدہ ہونے کے باعِث کُچھ باقی ہیں۔6 اور اگر فضل سے برگُزِیدہ ہیں تو اعمال سے نہِیں ورنہ فضل فضل نہ رہا۔7 پَس نتِیجہ کیا ہُؤا ؟ یہ کہ اِسرائیل جِس چِیز کی تلاش کرتا ہے وہ اُس کو نہ مِلی مگر برگُزِیدوں کو مِلی اور باقی سخت کِئے گئے۔8 چُنانچہ لِکھا ہے کہ خُدا نے اُن کو آج کے دِن تک سُست طبِیعت دی اور اَیسی آنکھیں جو نہ دیکھیں اور اَیسے کان جو نہ سُنیں۔9 اور داؤد کہتا ہے کہ اُن کا دستر خوان اُن کے لِئے جال اور پھندا اور ٹھوکر کھانے اور سزا کا باعِث بن جائے۔10 اُن کی آنکھوں پر تارِیکی آجائے تاکہ نہ دیکھیں اور تُو اُن کی پِیٹھ ہمیشہ جھُکائے رکھ۔11 پَس میں کہتا ہُوں کہ کیا اُنہوں نے نے اَیسی ٹھوکر کھائی کہ گِر پڑیں ؟ ہرگِز نہِیں! بلکہ اُن کی لغرِش سے غَیر قَوموں کو نِجات مِلی تاکہ اُنہِیں غَیرت آئے۔12 پَس جب اُن کی لغرِش دُنیا کے لِئے دَولت کا باعِث اور اُن کا گھٹنا غَیر قَوموں کے لِئے دَولت کا باعِث ہُؤا تو اُن کا بھر پُور ہونا ضرُور ہی دَولت کا باعِث ہوگا۔13 مَیں یہ باتیں تُم غَیر قَوموں سے کہتا ہُوں چُونکہ مَیں غَیر قَوموں کا رَسُول ہُوں اِس لِئے اپنی خِدمت کی بڑائی کرتا ہُوں۔14 تاکہ کِسی طرح سے اپنے قَوم والوں کو غیرت دِلا کر اُن میں سے بعض کو نِجات دلاؤں۔15 کِیُونکہ جب اُن کا خارِج ہوجانا دُنیا کے آ مِلنے کا باعِث ہُؤا تو کیا اُن کا مقبُول ہونا مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے برابر نہ ہوگا ؟۔16 جب نذر کا پہلا پیٹرا پاک ٹھہرا تو سارا گُوندھا ہُؤا آٹا بھی پاک ہے اور جب جڑپاک ہے ڈالِیاں بھی اَیسی ہی رہیں۔17 لیکِن اگر بعض ڈالِیاں توڑی گئِیں اور تُو جنگلی زَیتُون ہوکر اُن کی جگہ پَیوند ہُؤا اور زَیتُون کی روغن دار جڑ میں شِریک ہوگیا۔18 تو تُو اُن ڈالیوں کے مُقابلہ میں فخر نہ کر اور اگر فخر کرے گا تو جان رکھ کہ تُو جڑ کو نہِیں بلکہ جڑ تُجھ کو سنبھالتی ہے۔19 پَس تُو کہے گا کہ ڈالِیاں اِس لِئے توڑی گئِیں کہ مَیں پیَوند ہوجاؤں۔20 اچھّا وہ تو بے اِیمانی کے سبب سے توڑی گئِیں اور تُو اِیمان کے سبب سے قائِم ہے۔ پَس مغرُور نہ ہو بلکہ خوف کر۔21 کِیُونکہ جب خُدا نے اصلی ڈالیوں کو نہ چھوڑا تو تُجھ کو بھی نہ چھوڑیگا۔22 پَس خُدا کی مِہربانی اور سختی کو دیکھ۔ سختی اُن پر جو گِر گئے ہیں اور خُدا کی مِہربانی تُجھ پر بشرطیکہ تو اُس مِہربانی پر قائِم رہے ورنہ تُو بھی کاٹ ڈالا جائے گا۔23 اور بھی اگر بے اِیمان نہ رہیں تو پیَوند کِئے جائیں گے کِیُونکہ خُدا اُنہِیں پیَوند کر کے بحال کرنے پر قادِر ہے۔24 اِس لِئے کہ جب تُو زَیتُون کے اُس دَرخت سے کٹ کر جِس کی اصل جنگلی ہے اصل کے برخِلاف اچھّے زَیتُون میں پیَوند ہوگیا تو وہ جو اصل ڈالِیاں ہیں اپنے زَیتُون میں ضرُور ہی پیَوند ہوجائے گی۔25 اَے بھائِیو کہِیں اَیسا نہ ہو کہ تُم اپنے آپ کو عقلمند سَمَجھ لو۔ اِس لِئے مَیں نہِیں چاہتا کہ تُم اِس بھید سے ناواقِف رہو کہ اِسرائیل کا ایک حِصّہ سخت ہوگیا ہے اور جب تک غَیر قَومیں پُوری پُوری داخِل نہ ہوں وہ اَیسا ہی رہے گا۔26 اور اِس صُورت سے تمام اِسرائیل نِجات پائے گا۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ چُھڑانے والا صِیُّون سے نِکلے گا اور بے دِینی کو یَعقُوب سے دفع کرے گا۔27 اور اُن کے ساتھ میرا یہ عہد ہوگا۔ جبکہ مَیں اُن کے گُناہوں کو دُور کرُوں گا۔28 اِنجِیل کے اِعتبار سے تو وہ تُمہاری خاطِر دُشمن ہیں لیکِن برگُزیدگی کے اِعتبار سے باپ دادا کی خاطِر پیارے ہیں۔29 اِس لِئے کہ خُدا کی نِعمتیں اور بُلاوا بے تبدِیل ہے۔30 کِیُونکہ جِس طرح تُم پہلے خُدا کے نافرمان تھے مگر اَب اِن کی نافرمانی کے سبب سے تُم پر رحم ہُؤا۔31 اُسی طرح اَب یہ نافرمان ہُوئے تاکہ تُم پر رحم ہونے کے باعِث اَب اِن پر بھی رحم ہو۔32 اِس لِئے کہ خُدا نے سب کو نافرمانی میں گِرفتار ہونے دِیا تاکہ سب پر رحم فرمائے۔33 واہ! خُدا کی دَولت اور حِکمت اور عِلم کیا ہی عمِیق ہے! اُس کے فَیصلے کِس قدر اِدراک سے پرے اور اُس کی راہیں کیا ہی بے نِشان ہیں!34 خُداوند کی عقل کو کِس نے جانا ؟ یا کَون اُس کا صلاح کار ہُؤا ؟۔35 یا کِس نے پہلے اُسے کُچھ دِیا ہے جِس کا بدلہ اُسے دِیا جائے؟۔36 کِیُونکہ اُسی کی طرف سے اور اُسی کے وسِیلہ سے اور اُسی کے لِئے سب چِیزیں ہیں۔ اُس کی تمجِید ابد تک ہوتی رہے۔ آمِین۔

Romans 12

1پَس اَے بھائِیو۔ مَیں خُدا کی رحمتیں یاد دِلا کر تُم سے اِلتماس کرتا ہُوں کہ اپنے بَدَن اَیسی قُربانی ہونے کے لِئے نذر کرو جو زِندہ اور پاک اور خُدا کو پسندِیدہ ہو۔ یہی تُمہاری معقُول عِبادت ہے۔2 اور اِس جہان کے ہمشکل نہ بنو بلکہ عقل نئی ہوجانے سے اپنی صُورت بدلتے جاؤ تاکہ خُدا کی نیک اور پسندِیدہ اور کامِل مرضی تجربہ سے معلُوم کرتے رہو۔3 مَیں اُس تَوفِیق کی وجہ سے جو مُجھ کو مِلی ہے تُم میں سے ہر ایک سے کہتا ہُوں کہ جَیسا سَمَجھا چاہئے اُس سے زیادہ کوئی اپنے آپ کو نہ سَمَجھے بلکہ جَیسا خُدا نے ہر ایک کو اندازہ کے مُوافِق اِیمان تقسِیم کِیا ہے اِعتدال کے ساتھ اپنے کو وَیسا ہی سَمَجھے۔4 کِیُونکہ جِس طرح ہمارے ایک بَدَن میں بہُت سے اعضا ہوتے ہیں اور تمام اعضا کا کام یکساں نہِیں۔5 اُسی طرح ہم بھی جو بہُت سے ہیں مسِیح میں شامِل ہوکر ایک بَدَن ہیں اور آپس میں ایک دُوسرے کے اعضا۔6 اور چُونکہ اُس تَوفِیق کے مُوافِق جو ہم کو دی گئی ہمیں طرح طرح کی نِعمتیں مِلیں اِس لِئے جِس کو نبُّوت مِلی ہو وہ اِیمان کے اندازہ کے مُوافِق نبُّوت کرے۔7 اگر خِدمت مِلی ہوتو خِدمت میں لگا رہے۔ اگر کوئی مُعلِّم ہوتو تعلِیم میں مشغُول رہے۔8 اور اگر ناصِح ہوتو نصِیحت میں۔ خَیرات بانٹنے والا سخاوت سے بانٹنے۔ پیشوا سرگرمی سے پیشوائی کرے۔ رحم کرنے والا خُوشی کے ساتھ رحم کرے۔9 محبّت بے ریا ہو۔ بدی سے نفرت رکھّو نیکی سے لپٹے رہو۔10 برادرانہ محبّت سے آپس میں ایک دُوسرے کو پیار کرو۔ عِزّت کے رُو سے ایک دُوسرے کو بہُتر سَمَجھو۔11 کوشِش میں سُستی نہ کرو۔ رُوحانی جوش میں بھرے رہو۔ خُداوند کی خِدمت کرتے رہو۔12 اُمِید میں خُوش۔ مصِیبت میں صابِر۔ دُعا کرنے میں مشغُول رہُو۔13 مُقدّسوں کی اِحتیاجیں رفع کرو۔ مُسافِر پروری میں لگے رہو۔14 جو تُمہیں ستاتے ہیں اُن کے واسطے بَرکَت چاہو۔ بَرکَت چاہو۔ لعنت نہ کرو۔15 خُوشی کرنے والوں کے ساتھ خُوشی کرو۔ رونے والوں کے ساتھ رؤو۔16 آپس میں یکدِل رہو۔ اُونچے اُونچے خیال نہ باندھو بلکہ ادنٰے لوگوں کی طرف مُتّوجِہ ہو۔ اپنے آپ کو عقلمند نہ سَمَجھو۔17 بدی کے عِوض کِسی سے بدی نہ کرو۔ جو باتیں سب لوگوں کے نزدِیک اچھّی ہیں اُن کی تدبِیر کرو۔18 جہاں تک ہوسکے تُم اپنی طرف سے سب آدمِیوں کے ساتھ میل مِلاپ رکھّو۔19 اَے عِزیرو! اپنا اِنتقام لینا میرا کام ہے۔ بدلہ مَیں ہی دُوں گا۔20 بلکہ اگر تیرا دُشمن بھُوکا ہوتو اُس کو کھانا کھِلا۔ اگر پیاسا ہوتو اُسے پانی پِلا کِیُونکہ اَیسا کرنے سے تُو اُس کے سر پر آگ کے انگاروں کا ڈھیر لگائے گا۔21 بدی سے مغلُوب نہ ہو بلکہ نیکی کے زرِیعہ سے بدی پر غالِب آؤ۔

Romans 13

1ہر شَخص اعلٰے حکُومتوں کا تابِعدار رہے کِیُونکہ کوئی حکُومت اَیسی نہِیں جو خُدا کی طرف سے نہ ہو اور جو حکُومتیں مَوجود ہیں وہ خُدا کی طرف سے مُقرر ہیں۔2 پَس جو کوئی حکُومت کا سامنا کرتا ہے وہ خُدا کا اِنتظار کا مُخالِف ہے اور جو مُخالِف ہیں وہ سزا پائیں گے۔3 کِیُونکہ نیکوکار کو حاکمِوں سے خَوف نہِیں بلکہ بدکار کو ہے۔ پَس اگر حاکِم سے نِڈر رہنا چاہتا ہے تو نیکی کر۔ اُس کی طرف سے تیری تعرِیف ہوگی۔4 کِیُونکہ وہ تیری بِہتری کے لِئے خُدا کا خادِم ہے لیکِن اگر تُو بدی کرے تو ڈر کِیُونکہ وہ تلوار بے فائِدہ لِئے ہُوئے نہِیں اور خُدا کا خادِم ہے کہ اُس کے غضب کے مُوافِق بدکار کو سزا دیتا ہے۔5 پَس تابِعدار رہنا نہ صِرف غضب کے ڈر سے ضرُور ہے بلکہ دِل بھی یہی گواہی دیتا ہے۔6 تُم اِسی لِئے خِراج بھی دیتے ہوکہ وہ خُدا کے خادِم ہیں اور اِس خاص کام میں ہمیشہ مشغُول رہتے ہیں۔7 سب کا حق ادا کرو۔ جِس کو خِراج چاہئے خِراج دو۔ جِس کو محُصول چاہئے محُصول۔ جِس سے ڈرنا چاہئے اُس سے ڈرو۔ جِس کی عِزّت کرنا چاہئے اُس کی عِزّت کرو۔8 آپس کی محبّت کے سِوا کِسی چِیز میں کِسی کے قرضدار نہ ہو کِیُونکہ جو دوُسرے سے محبّت رکھتا ہے اُس نے شَرِیعَت پر پُورا عمل کِیا۔9 کِیُونکہ یہ باتیں کہ زنانہ کر۔ خُون نہ کر۔ چوری نہ کر۔ لالچ نہ کر اور اِن کے سِوا اَور جو کوئی حُکم ہو اُن سب کا خُلاصہ اِس بات میں پایا جاتا ہے کہ اپنے پڑوسِی سے اپنی ماننِد محبّت رکھ۔10 محبّت اپنے پڑوسِی سے بدی نہِیں کرتی۔ اِس واسطے محبّت شَرِیعَت کی تعمِیل ہے۔11 اور وقت کو پہچان کر اَیسا ہی کرو۔ اِس لِئے کہ اَب وہ گھڑی آ پُہنچی کہ تُم نِیند سے جاگو کِیُونکہ جِس وقت ہم اِیمان لائے تھے اُس وقت کی بِسبت اَب ہماری نِجات نزدِیک ہے۔12 رات بہُت گُزر گئی اور دِن نِکلنے والا ہے۔ پَس ہم تاریکی کے کاموں کو ترک کر کے روشنی کے ہتھیار باندھ لیں۔13 جَیسا دِن کو دستُور ہے شایستگی سے چلیں نہ کہ ناچ رنگ اور نشہ بازی سے۔ نہ زناکاری اور شہوت پرستی سے اور نہ جھگڑے اور حسد سے۔14 بلکہ خُدا یِسُوع مسِیح کو پہن کو اور جِسم کی خواہشوں کے لِئے تدبِیریں نہ کرو۔

Romans 14

1کمزور اِیمان والے کو اپنے میں شامِل توکر کو مگر شک و شبُہ کی تکراروں کے لِئے نہِیں۔2 ایک کو اِعتِقاد ہے کہ ہر چِیز کا کھانا روا ہے اور کمزور اِیمان والا ساگ پات ہی کھاتا ہے۔3 کھانے والا اُس کو جو نہِیں کھاتا حقِیر نہ جانے اور جو نہِیں کھاتا وہ کھانے والے پر اِلزام نہ لگائے کِیُونکہ خُدا نے اُس کو قُبُول کر لِیا ہے۔4 تُوکَون ہے جو دُوسرے کے نَوکر پر اِلزام لگاتا ہے؟ اُس کا قائِم رہنا یاگِر پڑنا اُس کے مالِک ہی سے مُتعِّلق ہے بلکہ وہ قائِم ہی کر دِیا جائے گا کِیُونکہ خُداوند اُس کے قائِم کرنے پر قادِر ہے۔5 کوئی تو ایک دِن کو دُوسرے سے افضل جانتا ہے اور کوئی سب دِنوں کو برابر جانتا ہے۔ ہر ایک اپنے دِل میں پُورا اِعتِقاد رکھّے۔6 جو کِسی دِن کو جانتا ہے وہ خُداوند کے لِئے مانتا ہے اور جو کھاتا ہے وہ خُداوند کے واسطے کھاتا ہے کِیُونکہ وہ خُدا کا شُکر کرتا ہے اور جو نہِیں کھاتا وہ بھی خُداوند کے واسطے نہِیں کھاتا اور خُدا کا شُکر کرتا ہے۔7 کِیُونکہ ہم میں سے نہ کوئی اپنے واسطے جِیتا ہے نہ کوئی اپنے واسطے مرتا ہے۔8 اگر ہم جِیتے ہیں تو خُداوند کے واسطے جِیتے ہیں اگر مرتے ہیں تو خُداوند کے واسطے مرتے ہیں۔ پَس ہم جِئیں یا مریں خُداوند ہی کے ہیں۔9 کِیُونکہ مسِیح اِسی لِئے مُؤا اور زِندہ ہُؤا کہ مُردوں اور زِندوں دونوں کا خُداوند ہو۔10 مگر تُو اپنے بھائِی پر کِس لِئے اِلزام لگاتا ہے؟ یا تُو بھی کِس لِئے اپنے بھائِی کو حقِیر جانتا ہے؟ ہم تو سب خُدا کے تختِ عدالت کے آگے کھڑے ہوں گے۔11 چُنانچہ یہ لِکھّا ہے کہ خُداوند فرماتا ہے مُجھے اپنی حیات کی قَسم ہر ایک گُھٹنا میرے آگے جھُکیگا اور ہر ایک زبان خُدا کا اِقرار کرے گی۔12 پَس ہم میں سے ہر ایک خُدا کو اپنا حِساب دے گا۔13 پَس آیندہ کو ہم ایک دُوسرے پر اِلزام نہ لگائیں بلکہ تُم یہی ٹھان لوکہ کوئی اپنے بھائِی کے سامنے وہ چِیز نہ رکھّے جو اُس کے ٹھوکر کھانے یا گِرنے کا باعِث ہو۔14 مُجھے معلُوم ہے بلکہ خُداوند یِسُوع میں مُجھے یقِین ہے کہ کوئی چِیز بزِاتہ حرام نہِیں لیکِن جو اُس کو حرام سَمَجھتا ہے اُس کے لِئے حرام ہے۔15 اگر تیرے بھائِی کو تیرے کھانے سے رنج پہُنچتا ہے تو پھِر تُو محبّت کے قاعدہ پر نہِیں چلتا۔ جِس شَخص کے واسطے مسِیح مُئوا اُس کو تُو اپنے کھانے سے ہلاک نہ کر۔16 پَس تُمہاری نیکی کی بدنامی نہ ہو۔17 کِیُونکہ خُدا کی بادشاہی کھانے پینے پر نہِیں بلکہ راستبازی اور میل مِلاپ اور اُس خُوشی پر مُوقُوف ہے جو رُوحُ القُدس کی طرف سے ہوتی ہے۔18 اور جو کوئی اِس طَور سے مسِیح کی خِدمت کرتا ہے وہ خُدا کا پسندِیدہ اور آدمِیوں کا مقبُول ہے۔19 پَس ہم اُن باتوں کے طالِب رہیں جِن سے میل مِلاپ اور باہمی ترقّی ہو۔20 کھانے کی خاطِر خُدا کے کام کو نہ بِگاڑ چِیز پاک تو ہے مگر اُس آدمِی کے لِئے بُری ہے جِس کو اُس کے کھانے سے ٹھوکر لگتی ہے۔21 یہی اچھّآ ہے کہ تُو نہ گوشت کھائے۔ نہ مَے پِئے۔ نہ اَور کُچھ اَیسا کرے جِس کے سبب سے تیرا بھائِی ٹھوکر کھائے۔22 جو تیرا اِعتِقاد ہے وہ خُدا کی نظر میں تیرے ہی دِل میں رہے۔ مُبارک وہ ہے جو اُس چِیز کے سبب سے جِسے وہ جائِز رکھتا ہے اپنے آپ کو مُلزم نہِیں ٹھہراتا۔23 مگر جو کوئی کِسی چِیز میں چِیز میں شُبہ رکھتا ہے اگر اُس کو کھائے تو مُجرم ٹھہرتا ہے اِس واسطے کہ وہ اِعتِقاد سے نہِیں کھاتا اور جو کُچھ اِعتِقاد سے نہِیں وہ گُناہ ہے۔

Romans 15

1غرض ہم زور آوروں کو چاہئے کہ ناتوانوں کی کمزوریوں کی رعایت کریں نہ کہ اپنی خُوشی کریں۔2 ہم میں ہر شَخص اپنے پڑوسِی کو اُس کی بِہتری کے واسطے خُوش کرے تاکہ اُس کی ترقّی ہو۔3 کِیُونکہ مسِیح نے بھی اپنی خُوشی نہِیں کی بلکہ یُوں لِکھا ہے کہ تیرے لعن طعن کرنے والوں کے لعن طعن مُجھ پر آپڑے۔4 کِیُونکہ جِتنی باتیں پہلے لِکھی گئِیں وہ ہماری تعلِیم کے لِئے لِکھی گئِیں تاکہ صبر سے اور کِتاب مُقدّس کی تسلّی سے اُمِید رکھّیں۔5 اور خُدا صبر اور تسلّی کا چشمہ تُم کو یہ تَوفِیق دے کہ مسِیح یِسُوع کے مُطابِق آپس میں یک دِل رہو۔6 تاکہ تُم یک دِل اور یک زبان ہوکر ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح کے خُدا اور باپ کی تمجِید کرو۔7 پَس جِس طرح مسِیح کے خُدا کے جلال کے لِئے تُم کو اپنے ساتھ شامِل کرلِیا ہے اُسی طرح تُم بھی ایک دُوسرے کو شامِل کرلو۔8 مَیں کہتا ہُوں کہ مسِیح خُدا کی سَچّائی ثابِت کرنے کے لِئے مختُونوں کا خادِم بنا تاکہ اُن وعدوں کو پُورا کرے جو باپ دادا سے کِئے گئے تھے۔9 غَیر قَومیں بھی رحم کے سبب سے خُدا کی حمد کریں۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ اِس واسطے مَیں غَیر قَوموں میں تیرا اِقرار کرُوں گا اور تیرے نام کے گیت گاؤں گا۔10 اور پھِر وہ فرماتا ہے کہ اَے غَیر قَومو! اُس کی اُمّت کے ساتھ خُوشی کرو۔11 پھِر یہ کہ اَے سب غَیر قَومو! خُداوند کی حمد کرو اور سب اُمّتیں اُس کی ستایش کریں۔12 اور یسعیاہ بھی کہتا ہے کہ یسّی کی جڑ ظاہِر ہوگی یعنی وہ شَخص جو غَیر قَوموں پر حُکُومت کرنے کو اُٹھے گا اُسی سے غَیر قَومیں اُمِید رکھّیں گی۔13 پَس خُدا جو اُمِید کا چشمہ ہے تُمہیں اِیمان رکھنے کے باعِث ساری خُوشی اور اِطمینان سے معمُور کرے تاکہ رُوحُ القُدس کی قُدرت سے تُمہاری اُمِید زیادہ ہوتی جائے۔14 اور اَے میرے بھائِیو! مَیں خُود بھی تُمہاری نِسبت یقِین رکھتا ہُوں کہ تُم آپ نیکی سع معمُور اور تمام معِرفت سے بھرے ہو اور ایک دُوسرے کو نصِیحت بھی کرسکتے ہو؟15 تَو بھی مَیں نے بعض جگہ زیادہ دِلیری کے ساتھ یاد دِلانے کے طَور پر اِس لِئے تُم کو لِکھا کہ مُجھ کو خُدا کی طرف سے غَیر قَوموں کے لِئے مسِیح یِسُوع کے خادِم ہونے کی توفِیق مِلی ہے۔16 کہ مَیں خُدا کی خُوشخَبری کی خِدمت کاہِن کی طرح انجام دُوں تاکہ غَیر قَومیں نذر کے طَور پر رُوحُ القُدس سے مُقدّس بن کر مقبُول ہوجائیں۔17 پَس مَیں اُن باتوں میں جو خُدا سے مُتعلِّق ہیں مسِیح یِسُوع کے باعِث فخرکر سکتا ہُوں۔18 کِیُونکہ مُجھے اَور کِسی بات کے ذِکر کرنے کی جُرأت نہِیں سِوا اُن باتوں کے جو مسِیح نے غَیر قَوموں کے تابِع کرنے کے لِئے قَول اور فعِل سے نشِانوں اور مُجزوں کی طاقت سے اور رُوحُ القُدس کی قُدرت سے میری وساطت سے کِیں۔19 یہاں تک کہ مَیں نے یروشلِیم سے لے کر چاروں طرف اُلُّرکم تک مسِیح کی خُوشخَبری کی پُوری پُوری منادی کی۔20 اور مَیں نے یہِی حَوصلہ رکھّا کہ جہاں مسِیح کا نام نہِیں لِیا گیا وہاں خُوش خَبری سُناؤں تاکہ دُوسرے کی بُنیاد پر عمِارت نہ اُٹھاؤں۔21 بلکہ جَیسا لِکھا ہے وَیسا ہی ہوکہ جِن کو اُس کی خَبر نہِیں پہُنچی وہ دیکھیں گے اور جِنہوں نے نہِیں سُنا وہ سَمَجھیں گے۔22 اِسی لِئے مَیں تُمہارے پاس آنے سے بار بار لُکا رہا۔23 مگر چُونکہ مُجھ کو اَب اِن مُلکوں میں جگہ باقی نہِیں رہی اور بہُت برسوں سے تُمہارے پاس آنے کا مُشتاق بھی ہُوں۔24 اِس لِئے جب اِسفانیہ کو جاؤں گا تو تُمہارے پاس ہوتا ہُؤا جاؤں گا کِیُونکہ مُجھے اُمِید ہے کہ اُس سفر مَیں تُم سے ملُِوں گا اور جب تُمہاری صُحبت سے کِسی قدر میرا جی بھر جائے گا تو تُم مُجھے اُس طرف روانہ کر دو گے۔25 لیکِن بِالفعل تو مُقدّسوں کی خِدمت کرنے کے لِئے یروشلِیم کو جاتا ہُوں۔26 کِیُونکہ مکِدُنیہ اور اخنیّہ کے لوگ یروشلِیم کے غِریب مُقدّسوں کے لِئے کُچھ چندہ کرنے کو رضا مند ہُوئے۔27 کِیا تو رضا مندی سے مگر وہ اُن کے قرضدار بھی ہیں کِیُونکہ جب غِیر قَومیں رُوحانی باتوں میں اُن کی شِریک ہُوئی ہیں تو لازِم ہے کہ جِسمانی باتوں میں اُن کی خِدمت کریں۔28 پَس مَیں اِس خِدمت کو پُورا کر کے اور جو کُچھ حاصِل ہُؤا اُن کو سَونپ کر تُمہارے پاس ہوتا ہُؤا اِسفانیہ کو جاؤں گا۔29 اور مَیں جانتا ہُوں کہ جب تُمہارے پاس آؤں گا تو مسِیح کی کامِل بَرکَت لے کر آؤں گا۔30 اور اَے بھائِیو! مَیں یِسُوع مسِیح کا جو ہمارا خُداوند ہے واسطہ دے کر اور رُوح کی محبّت کو یاد دِلا کر تُم سے اِلتماس کرتا ہُوں کہ میرے لِئے خُدا سے دُعائیں کرنے میں میرے ساتھ مِل کر جانفشانی کرو۔31 کہ مَیں یہُودیہ کے نافرمانوں سے بَچا رہُوں اور میری وہ خِدمت جو یروشلِیم کے لِئے ہے مُقدّسوں کو پسند آئے۔32 اور خُدا کی مرضی سے تُمہارے پاس خُوشی کے ساتھ آ کر تُمہارے ساتھ آرام پاؤں۔33 خُدا جو اِطمینان کا چشمہ ہے تُم سب کے ساتھ رہے۔ آمین۔

Romans 16

1مَیں تُم سے فِتیبے کی جو ہماری بہن اور کِنخریہ کی کِلیسیا کی خادِمہ ہے سِفارش کرتا ہُوں۔2 کہ تُم اُسے خُداوند میں قُبُول کرو جَیسا مُقدّسوں کو چاہئے اور جِس کام میں وہ تُمہاری مُحتاج ہو اُس کی مدد کرو کِیُونکہ وہ بھی بہُتوں کی مدد گار رہی ہے بلکہ میری بھی۔3 پرِسکہ اور اَکوِلہ سے میرا سَلام کہو۔ وہ مسِیح یِسُوع میں میرے ہم خِدمت ہیں۔4 اُنہوں نے میری جان کے لِئے اپنا سردے رکھّا تھا اور صِرف مَیں ہی نہِیں بلکہ غَیر قَوموں کی سب کلِیسیائیں بھی اُن کی شُکر گُزار ہیں۔5 اور اُس کلِیسیا سے بھی سَلام کہو جو اُن کے گھر میں ہے۔ میرے پیارے اِپینتِس سے سَلام کہو جو مسِیح کے لِئے آسِیہ کا ہے پہلا پھَل ہے۔6 مریم سے سَلام کہو جِس نے تُمہارے واسطے بہُت محِنت کی۔7 اندُرنِیکُس اور یُونانیاس سے سَلام کہو۔ وہ میرے رِشتہ دار ہیں اور میرے ساتھ قَید ہُوئے تھے اور رَسُولوں میں نامور ہیں اور مُجھ سے پہلے مسِیح شامِل ہیں۔8 اَمپلیاطُس سے سَلام کہو جو خُداوند میں میرا پیارا ہے۔9 اُربانُس سے جو مسِیح میں ہمارا ہم خِدمت ہے میرے پیارے اِستخُس سے سَلام کہو۔10 اَپلّیس سے سَلام کہو جو مسِیح میں مقبُول ہے۔ اَرستُبُولُس کے گھر والوں سے سَلام کہو۔11 میرے رِشتہ دار ہیرودیون سے سَلام کہو۔ نَرکِّسُس کے اُن کے گھر والوں سے سَلام کہو جو خُداوند میں ہیں۔12 ترُوفینہ اور ترُوفیسہ سے سَلام کہو جو خُداوند میں محِنت کرتی ہیں۔ پیاری پرسِس سے سَلام کہو جِس نے خُداوند میں بہُت محِنت کی۔13 روفُس جو خُداوند میں برگُزِیدہ ہے اور اُس کی ماں جو میری بھی ماں ہے دونوں سے سَلام کہو۔14 آسُن کرتُس اور فلِگون اور ہِرمیس اور پتربُاس اور ہرماس اور اُن بھائِیوں سے جو اُن کے ساتھ ہیں سَلام کہو۔15 فِلُلکَُس اور یُولیہ اور نیر بُوس اور اُس کی بہن اور اُلمُپاس اور سب مُقدّسوں سے جو اُن کے ساتھ ہیں سَلام کہو۔16 آپس میں پاک بوسہ لے کر ایک دُوسرے کو سَلام کرو۔ مسِیح کی سب کلِیسیا تُمہیں سَلام کہتی ہیں۔17 اب اَے بھائِیو! مَیں تُم سے اِلتماس کرتا ہُوں کہ جو لوگ اُس تعلِیم کے برخِلاف جو تُم نے پائی نے اور ٹھوکر کھانے کا باعِث ہیں اُن کو تاڑ لِیا کرو اور اُن سے کِنارہ کِیا کرو۔18 کِیُونکہ اَیسے لوگ ہمارے خُداوند مسِیح کی نہِیں بلکہ اپنے پیٹ کی خِدمت کرتے ہیں اور چِکنی چُپڑی باتوں سے سادہ دِلوں کو بہکاتے ہیں۔19 کِیُونکہ تُمہاری فرمانبرداری سب میں مشہُور ہوگئی ہے اِس لِئے مَیں تُمہارے بارے میں خُوش ہُوں لیکِن یہ چاہتا ہُوں کہ تُم نیکی کے اِعتبار سے دانا بن جاؤ اور ابدی کے اِعتبار سے بھولے بنے رہو۔20 اور خُدا جو اِطمِینان کا چشمہ ہے شَیطان کو تمہارے پاؤں سے کُچلوادے گا۔ ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح کا فضل تُم پر ہوتا رہے۔21 میرا ہمخِدمت تیمُتھِیُس اور میرے رِشتہ دار لُوکیُس اور یاسون اور سوسِپطُرس تُمہیں سَلام کہتے ہیں۔22 اِس خط کا کاتِب تِرتیُس تُم کو خُداوند میں سَلام کہتا ہے۔23 گیُس میرا اور ساری کلِیسیا کا مہِماندار تُمہیں سَلام کہتا ہے۔ اِرستُس شہر کا خزانچی اور بھائِی کو ارتُس تُم کو سَلام کہتے ہیں۔24 [ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح کا فضل تُم سب کے ساتھ ہو۔ آمِین].25 اب خُدا جو تُم کو میری خُوشخَبری یعنی یِسُوع مسِیح کی منادی کے مُوافِق مضبُوط کر سکتا ہے اُس بھید کے مُکاشفہ کے مُطابِق جو ازل سے پوشِیدہ رہا۔26 مگر اِس وقت ظاہِر ہوکر خُدای ازل کے حُکم کے مُطابِق نبِیوں کی کِتابوں ذرِیعہ سے سب قَوموں کو بتایا گیا تاکہ وہ اِیمان کے تابِع ہوجائیں۔27 اُسی واحِد حکیم خُدا کی یِسُوع مسِیح کے وسِیلہ سے ابد تک تمجِید ہوتی رہے۔ آمین۔

1 Corinthians 1

1 پو لس کی طرف سے سلام جس کو خدا نے اپنی مرضی سے یسوع مسیح کا رسول ہو نے کے لئے منتخب کیا۔ اور ہمارے بھا ئی سو ستھینس کی طرف سے بھی سلام۔ 2 کر نتھس میں خدا کی کلیسا اور یسوع مسیح میں شا مل مقدس لوگوں کے نام: تم سب کو ان لوگوں کے ساتھ جسے ہر جگہ خدا کے مقدس لوگ ہو نے کے لئے بلا یا گیا۔ جو خداوند یسوع مسیح میں بھروسہ رکھتے ہیں جو ان کا اور ہمارا خداوند ہے۔ 3 ہمارے خدا باپ اور خداوند یسوع مسیح کی طرف سے تمہیں فضل اور سلامتی ہوتی رہے۔ 4 میں ہمیشہ تمہا رے لئے اپنے خدا کا شکر ادا کر نا چاہتا ہوں کیونکہ اس نے یسوع مسیح کے وسیلے سے تمہیں فضل ادا کیا۔ 5 کیوں کہ یسوع کے وسیلے سے تمہیں ہر چیز میں تمہا ری تقریر میں اور تمہا رے علم میں۔ فضل عطاء کیاگیا۔ اس کے لئے خدا کا ہمیشہ شکر ادا کرتا ہوں۔ 6 مسیح کے بارے میں ہما ری گواہی تم میں قائم ہو ئی۔ 7 یہاں تک کہ تم کسی نعمت میں کم نہیں ر ہے ہو۔ تم خداوند یسوع مسیح کے دوبارہ ظہور کے منتظر رہو۔ 8 وہ تم کو آخر تک قائم رکھے گا تا کہ ہمارے خداوند یسوع کے د ن الزام سے پاک رہو۔ 9 خدا بھروسہ مند ہے جس نے تمہیں ہمارے خداوند یسوع مسیح میں شرکت کے لئے بلا یا ہے۔ 10 بھا ئیو اور بہنو! میں خداوند یسوع مسیح کے نام پر تم سے التماس کرتا ہوں کہ تمہا رے درمیان کو ئی تفرقہ نہ ہو اس لئے ضروری ہے کہ تمہا رے درمیان پھوٹ نہ ہو۔ میں تم سے التجا کرتا ہوں سب ایک ساتھ مل کر ایک خیال سے رہو۔ 11 بھا ئیو اور بہنو! تمہا ری نسبت مجھے خلوے کے خاندان کے افراد سے معلوم ہوئی کہ تمہا رے مابین جھگڑا ہے۔ 12 میرا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ تم میں سے کوئی کہتا ہے کہ میں پولس کا ہوںتو کوئی کہتا ہے کہ میں اپلّوس کا ہوں تو کوئی کہتا ہے میں کیفا کا ہوں تو کوئی کہتا ہے میں مسیح کا ہوں۔ 13 کیا مسیح تقسیم ہوگیا ہے؟ کیا پولس تمہاری خاطر مصلوب ہوا ؟ کیا تمہیں پولس کے نام پر بپتسمہ دیا گیا؟ 14 میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میں نے کرسپس اور گیُس کے سوا تم میں سے کسی کو بپتسمہ نہیں دیا۔ 15 تا کہ کوئی بھی یہ نہ کہے کہ تم نے میرے نام پربپبتسمہ لیا۔ 16 اور ہاں میں نے ستفناس کے خاندان کو بھی بپتسمہ د یا ہے لیکن مجھے یاد نہیں کہ کبھی کسی اور کو بھی بپتسمہ دیا ہو۔ 17 مسیح نے مجھے بپتسمہ دینے کو نہیں بھیجا بلکہ خوش خبری سنا نے کے لئے بھیجا ہے لیکن دنیا وی عقلمندی سے نہیں تا کہ مسیح کی صلیب بے اثر نہ ہو۔ 18 ان کے لئے صلیب کا پیغام ہلاک ہو نے والوں کے نز دیک بے وقوفی ہے لیکن ہم نجات پا نے والوں کے نزدیک یہ خدا کی قوت ہے۔ 19 صحیفوں میں لکھا ہے: 20 وہ اب ہوشیار دانشمند کہاں ہے؟ وہ تعلیم یافتہ کہاں ہے؟ اس دور کا فلسفی کہاں ہے؟ کیا خدا نے دنیا کی حکمت کو بے وقوفی نہیں ٹھہرایا؟ 21 اس لئے جب دنیا نے اپنی حکمت سے خدا کو نہیں جانا تو خدا کو اپنی حکمت سے یہ پسند آیا کہ اس منادی کی بے وقوفی کے وسیلہ سے ایمان لانے وا لوں کو نجات دے۔ 22 کیوں کہ یہودی ثبوت کے لئے اپنی آنکھوں سے معجزہ دیکھنا چاہتے ہیں اور یونانی دانشمندی تلاش کرتے ہیں۔ 23 لیکن جو پیغا م دینا چاہتے ہیں وہ مصلوب مسیح یہودی کے لئے ایک مسئلہ ہے اور غیر یہودی قوم کے نزدیک وہ بے وقوفی ہے۔ 24 لیکن ان کیلئے جو بلا یا گیا ہے جن میں یہودی اور یو نا نی ہیں مسیح ہے جو خدا کی قوت اور حکمت ہے۔ 25 کیوں کہ خدا کی بے وقوفی آدمیوں کی حکمت سے زیادہ اور خدا کی کمزوری آدمیوں کی طاقت سے زیادہ طاقتور ہے۔ 26 بھائیو اور بہنو! اپنے بلا ئے جانے پر تو نگاہ کرو۔ تم میں بہت سے لوگ دنیا کی نظر میں عقلمند نہیں تھے۔ تم میں بہت سے لوگ اختیار وا لے نہیں ہیں اور تم میں بہت سے لوگ اعلیٰ سماج سے نہیں ہیں۔ 27 برخلاف خدانے دنیا کے بے وقوفوں کو منتخب کیا تا کہ حکیموں کو شرمندہ کرے اور خدا نے دنیا کے کمزوروں کوچن لیا تا کہ وہ طاقتوروں کو شرمندہ کرے۔ 28 خدا نے دنیا کے کمینوں حقیروں اور بے وجودوں کو چن لیا تا کہ اس کے تحت دنیا جسے کچھ سمجھتی تھی اسے نیست و نابود کرے۔ 29 تا کہ خدا کی موجودگی میں کوئی بشر فخر نہ کرے۔ 30 خدا نے تمہیں یسوع مسیح کا حصہ بنا نا چاہا۔ مسیح ہما رے لئے خدا کی طرف سے عطا کردہ حکمت ہے۔ انہیں کے وسیلے سے ہم خدا کے حضور راست باز اور مقدس ٹھہرے۔ مسیح کی وجہ سے ہی ہمیں اپنے گناہوں سے چھٹکارہ حا صل ہے۔ 31 جیسا کہ صحیفہ میں لکھا ہے۔اگر کسی کو فخر کرنا ہے تو وہ خداوند میں اپنی حیثیت پر فخر کرے۔ یر میاہ۹:۲۴

1 Corinthians 2

1 بھائیو اور بہنو! جب میں تمہا رے پاس آیا تو میں نے خدا کی سچا ئی کو بیان کیا۔ لیکن میں اعلیٰ درجے کے کلام یا حکمت کے ساتھ نہیں آیا۔ 2 جب میں تمہارے ساتھ تھا تو میں نے ارادہ کر لیا تھا کہ سوائے یسوع مسیح اور صلیب پر ہو ئی اس کی موت کے بارے میں کچھ نہ کہونگا ۔ 3 اور میں تمہارے پاس کمزوری اور خوف کے ساتھ بہت تھر تھراتے آیا۔ 4 اور اپنی تقریر اور اپنے پیغام سے تم کو قا ئل کر نے کے لئے دانشمندانہ الفاظ استعمال نہیں کئے ۔ بلکہ مقدس روح کی قدرت سے میری تعلیمات ثابت ہو ئی تھیں۔ 5 میں نے ایسا ہی کیا تا کہ تمہارا ایمان انسان کی حکمت پر نہیں بلکہ خدا کی قدرت پر موقوف ہو ۔ 6 ہم حکمت کی بات جو سمجھدار لوگوں سے کر تے ہیں وہ نہ تو اس دنیا کے ہیں اور نہ ہی اس دنیا کے حاکم، اور حاکم لوگوں نے اپنا اختیار کھو چکے ہیں ۔ 7 ہم جو حکمت بیان کر تے ہیں وہ خدا کی پو شیدہ حکمت میں چھپا ئی گئی ہے جو خدا نے دنیا کی تخلیق سے پیشتر ہمارے جلال کے واسطے مقرر کیا تھا ۔ 8 اور جسے اس جہان کے سرداروں میں سے کسی نے نہ سمجھا اور اگر وہ سمجھتے تو جلال والے خدا وند کو مصلوب نہ کرتے ۔ 9 لیکن صحیفوں میں لکھا ہے: 10 لیکن خدا نے ہم پر روح کے ذریعے سے اس را ز کو ظا ہر کیا 11 کوئی شخص بھی دوسرے شخص کے خیا لات سے واقف نہیں ہے سوائے اس شخص کی روح کے جو خود اس کے اندر ہے اس طرح سوائے خدا کی روح کے کو ئی شخص بھی خدا کی باتیں نہیں جانتا ۔ 12 لیکن ہم نے اس روح کو پا یا ہے اس کا تعلق اس دنیا سے ہے ۔ ہم نے اس روح کو پا یا ہے روح جو خدا کی ہے ۔ اس لئے کہ بہت سی چیزیں آزادانہ ہمیں خدا سے ملی ہیں ۔ تا کہ ان باتوں کو جانیں ۔ 13 جب ہم اس کی تعلیم دیتے ہیں تو انسانی حکمت سے سیکھے ہو ئے الفاظ کو ہم استعمال نہیں کر تے ۔ روح سے سیکھے ہو ئے الفاظ ہم ان کو سکھا تے ہیں ۔ ہم وہ روحانی الفاظ استعمال کر تے ہیں جو روحانی چیزوں کو سمجھا تی ہیں ۔ 14 جو آدمی روحانی نہ ہو وہ خدا کی روح سے آئی ہو ئی چیزیں حاصل نہیں کر تا کیوں کہ اس کے نزدیک یہ باتیں بے وقوفی کی ہیں اور وہ انہیں نہیں سمجھ سکتا کیوں کہ وہ صرف روحانی طور پر جانچی جا تی ہیں ۔ 15 لیکن روحانی شخص سب باتوں کو پرکھ لیتا ہے مگر دوسرے اس کو نہیں جانچ سکتے۔ 16 جیسا کہ لکھا ہوا ہے :

1 Corinthians 3

1 بھا ئیو اور بہنو! میں نے اپنے کلام سے نہیں کہہ سکا جیسا کہ روحانی لوگوں سے کہا ۔ لیکن میں نے تم سے ایسا کلام کیا جیسے ایک غیر روحانی لوگوں سے کلام کیا ہو ۔ میں نے تم سے اسطرح بات کی جس طرح مسیح نے بچوں سے بات کی ہو ۔ 2 میں نے تمہیں پینے کو دودھ دیا سخت کھا نا نہیں دیا کیوں کہ تم ابھی تیار نہ تھے ۔ حتیٰ کہ ابھی بھی تم تیار نہیں ہو تم اب بھی دنیا وی لوگوں کی طرح عمل کر تے ہو ۔ 3 تم میں ابھی تک حسد ہے اور ایک دوسرے سے جھگڑ تے ہو اس سے معلوم ہو تا ہے تم دنیاوی لوگوں کے طریقے پر ہو ۔ 4 کو ئی تم میں سے کہتا ہے میں پولُس کا ہوں اور دوسرا کہتا ہے میں اپلّوس کا ہوں تب کیا اس سے معلوم نہیں ہو تا کہ تم دنیا وی لوگوں کی طرح ظا ہر نہیں کر تے ہو؟ 5 اچھا اپلّوس کیا ہے اور پو لُس کیاہے ؟ ہم میں سے ہر ایک وہ کام کیا ہے جو خدا وند نے ہم کو سونپا ہے ہم تو صرف ایسے خا دم ہیں جن کے اوپر تم یقین رکھتے ہو ۔ 6 میں نے بیج بویا اپلّوس نے پا نی دیا، لیکن خدا نے اسے بڑھا دیا ۔ 7 وہ جو بوتا ہے اور وہ جو اچھے طریقے سے پا نی بھی دیتا ہے ۔ ہر گز ا ہم نہیں ہیں اصل میں خدا اہم ہے کیوں کہ وہی اگاتا اور بڑھا تا ہے ۔ 8 وہ جو بوتا ہے اور جو پانی دیتا ہے ایک ہی مقصد رکھتے ہیں اور ہر کسی کو اس کے کام کے مطا بق صلہ ملے گا ۔ 9 ہم خدا کے لئے کام کر نے والے ہیں تم خدا کی کھیتی ہو ۔ 10 میں نے خدا کے عطیہ کو اس کام کے لئے استعمال کیا میں نے ہو شیار معمار کی طرح بنیاد رکھی ۔ لیکن کو ئی ایک اس پر تعمیر کر تا ہے ۔ لہذا ہر ایک خبر دار رہے کہ وہ کیسی عمارت اٹھا تا ہے۔ 11 یہ بنیاد یسوع مسیح ہے اور یہ پہلے ہی ڈا لی جا چکی ہے ۔ کو ئی شخص دوسری بنیاد نہیں ڈال سکتا ۔ 12 اگر کو ئی اور اس بنیاد پر سونا ،چاندی ،بیش قیمت پتھروں ،لکڑی ،بانس یا بھو سا کا استعمال کر تا ہے ۔ 13 تو ہر شخص کا کیا ہوا کام ظا ہر ہو جائیگا ۔ اور اس دن آ گ سے دیکھا جائیگا اور وہ آ گ ہر ایک کے کام کو جانچے گی ۔ 14 اگر کو ئی شخص عمارت کو بنیاد پر باقی رکھتا ہے تب وہ شخص اجر پا ئیگا ۔ 15 لیکن اگر کسی شخص کی عمارت جل جائیگی تب اسے نقصان جھیلنا پڑیگا لیکن خود بچ جائیگا جیسے کوئی شخص آ گ سے چھٹکا رہ پا تا ہے ۔ 16 کیا تم نہیں جانتے کہ تم خود خدا کی ہیکل ہو اور خدا کی روح تم میں رہتی ہے ؟ 17 اگر کوئی خدا کی ہیکل کو تباہ کر تا ہے خدا اس کو برباد کر دیگا کیوں کہ خدا کا ہیکل مقدس ہے اور وہ ہیکل تم خود ہو ۔ 18 اپنے آپکو فریب نہ دو ۔ اگر تم میں کو ئی اپنے آپکو اس جہاں میں دانشمند سمجھتاہے تو اسے بے وقوف ہو نا چاہئے تا کہ وہ سچ مچ میں حکیم بن جائے ۔ 19 خدا کے نزدیک اس دنیا کی عقلمندی بے وقوفی ہے چنانچہ لکھا ہے۔وہ عقلمندوں کو انہیں کی چا لا کی میں پھنسا دیتا ہے۔ 20 اور یہ بھی لکھا ہے خداوند جانتا ہے کہ عقلمندوں کے خیالات کا مول کچھ بھی نہیں ۔ 21 اس لئے آدمیوں پر کو ئی فخر نہ کریں کیوں کہ سب چیزیں تمہاری ہی تو ہیں ۔ 22 خواہ پو لس ہو یا اپلّوس، یاکیف،خواہ دنیا ہو یا زندگی ہو یا موت ،خواہ حال کی چیزیں خواہ مستقبل کی سب تمہاری ہیں ۔ 23 اور تم مسیح کے ہو اور مسیح خدا کا ہے ۔ ة

1 Corinthians 4

1 آدمی کو ہمارے متعلق یہ سوچنا چاہئے کہ ہم مسیح کے خادم ہیں اور خدا نے ہمیں اپنی سچّائی کے بھیدوں کا نگراں کار بنایاہے۔ 2 اور پھر جنہیں نگراں کار بنایا ہے تو وہ ثابت کریں کہ وہ دیا نت دار ہیں ۔ 3 مجھے اس کی کو ئی فکر نہیں ہے کہ تم مجھکو پر کھو یا کو ئی انسا نی عدالت جب کہ میں خود اپنے آپ کو نہیں پرکھ سکتا ۔ 4 میرے ضمیر کے مطا بق میں نے کو ئی برا ئی نہیں کی ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں بے گناہ ہوں۔ اس کا فیصلہ صرف خداوند ہی کر سکتا ہے۔ 5 اس لئے وقت سے پہلے کسی بات کا فیصلہ نہ کرو۔ جب خداوند آئے گا وہ تا ریکی میں چھپی ہو ئی باتوں کو ظاہر کر دے گا اور دلوں کی پوشیدہ باتوں کو جاننے وا لا بنا دے گا اس وقت ہر ایک کی تعریف خدا کی طرف سے ہو گی۔ 6 اے بھائیو! میں نے ان باتوں میں تمہا ری خاطر اپنا اور اپلّوس کا ذکر کیا ہے تا کہ تم ہما ری مثال سے سیکھ لو اس سے تم ا ن باتوں کا مطلب ہم سے سمجھ لو اور جو کچھ لکھا ہوا ہے اس سے تجاوز نہ کرو۔ اور ایک کی محبت میں دوسرے کے خلاف نفرت نہ کرو۔ 7 کون کہتا ہے کہ تو دوسرے سے بہتر ہے؟ اور تیرے پاس کیا ہے جو تجھے نہیں دیا گیاہے اور تیری ہر چیز تجھ کو دی گئی ہے۔توکیو ڈینگیں مارتا ہے کہ یہ چیزیں میں نے خود حاصل کی ہے؟ 8 ممکن ہے تم سوچتے ہوگے کہ جس چیز کی ضرورت تھی اب وہ سب کچھ تمہا رے پاس ہے تم دولت مند بن گئے ہما رے بغیر بادشاہ بن گئے ہو اور کاش کہ تم صحیح معنوں میں بادشاہت کرتے، تا کہ ہم بھی تمہا رے ساتھ بادشاہی کرتے۔ 9 میری دانست میں خدا نے ہم رسولو ں کو اس طرح ادنیٰ جگہ دی ہے کہ جن کے قتل کا حکم ہو چکا ہو ہم دنیا، فرشتوں اور آدمیوں کے لئے ایک تماشہ ٹھہرے۔ 10 ہم مسیح کی خاطر بے وقوف ہیں، لیکن تم مسیح میں عقلمند ہو ہم کمزور ہیں لیکن تم طا قتور ہو تم عزت دار ہو ہم بے عزت ہیں۔ 11 اب بھی ہم بھو کے اور پیاسے ہیں ہما رے لباس میں پیوند ہیں، ہم مار کھا تے ہیں اور ہم ٹھکانے کے بغیر پھرتے ہیں۔ 12 ہم اپنے ہاتھوں سے محنت اور سخت مشقّت کرتے ہیں۔ 13 لوگ بد نام کرتے ہیں ہم دوستا نہ جواب دیتے ہیں۔ ستا ئے جانے پر بھی ہم ہنستے ہیں ہمارے خلاف بر ی باتیں کرنے والوں کو ہم دوستی کی باتیں بتلا تے ہیں ہم ایسے ہیں جیسے دنیا کے ٹھکرا ئے ہوئے ہوں لیکن ہم آج تک سماج کے کوڑے کی مانند رہے۔ 14 میں تمہیں شرمندہ کر نے کے لئے یہ باتیں نہیں لکھ رہا ہوں بلکہ اپنے پیارے بچےّ جان کر تم کو نصیحت کرتا ہوں۔ 15 اگر مسیح میں تمہا رے استاد دس ہزار بھی ہو تے تو بھی تمہا رے بہت سے باپ نہ ہوتے۔ میں یسوع مسیح میں خوش خبر ی کے ذریعہ تمہارا باپ ہوں۔ 16 اس لئے میں تم سے عاجزی و انکساری کرتا ہوں کہ میری مانند بنو۔ 17 اس واسطے میں نے تیمتھیس کو تمہار ے پاس بھیجا۔ وہ خداوند میں میرا پیارا اور بھروسہ مند بچہ ہے ۔ میرے ان طریقوں کو جو یسوع مسیح میں ہیں تمہا ری یاد دلا نے میں مدد کرے گا جس طرح میں ہر جگہ تمام کلیسا میں دیتا ہوں۔ 18 بعض لوگ ایسی شیخی مارتے ہیں گویا سمجھتے ہیں کہ میں تمہا رے پاس نہیں آنے وا لا ہوں۔ 19 اگر خداوند نے چاہا تو ویسے میں تمہا رے پاس جلد آؤں گا۔ تب میں آکر شیخی بازوں کی باتوں کو نہیں بلکہ ان کی قدرت کو معلوم کروں گا ۔ 20 کیوں کہ خدا کی بادشاہی صرف باتوں پر نہیں بلکہ قوّت پر انحصار کرتی ہے۔ 21 تم کیا چاہتے ہو ؟ کیا میں تمہا رے پاس سزا دینے کے لئے ڈنڈے کے ساتھ آؤں گا یا محبت اور نرم مزاجی سے؟

1 Corinthians 5

1 میں نے سنا ہے کہ تم سے جنسی بد فعلی کے گناہ ہو تے ہیں اور ایسی جنسی بد فعلیاں ان لوگوں میں بھی نہیں تھی جو خدا کو نہیں جانتے ۔ ایک شخص اپنے باپ کی بیوی کے ساتھ رہتا ہے۔ 2 اور تم لوگ اس پر فخر کرتے ہو۔ لیکن تم نے ماتم نہیں کیا۔ اور جس نے یہ گناہ کیا اس کو تمہیں باہر نکالنا چاہئے۔ 3 گویا میں جسم کے اعتبار سے موجود نہیں ہوں۔ میں روحانی طور سے موجود ہوں اور گویا بحالت میری موجود گی میں ایسا کر نے وا لے پر میں نے حکم دیا ہے ۔ 4 جب تم ہمارے خداوند یسوع کی قوت کے ساتھ، اور میری روح کے ساتھ خداوند یسوع کے نام میں جمع ہو تے ہو۔ 5 تم ا یسے شخص کو شیطان کے حوا لے کردو اس لئے کہ اس کے گناہوں کی فطرت تباہ ہو جا ئے تا کہ اس کی روح خداوند کے دن نجات پا ئے۔ 6 تمہا را فخر برا ہے۔ کیا تم نہیں جانتے کہ تھوڑا سا خمیر سارے گو ند ھے ہوئے آٹے کو خمیر کر دیتا ہے؟ 7 پرانا خمیر نکال دو تا کہ تم تازہ بغیر خمیر کا گو ند ھا ہوا آٹا بن جاؤ۔ کیوں کہ ہمارا مسیح بھی فسح کا دنبہ ہے۔ 8 پس آؤ ہم فسح کی تقریب منائیں، نہ پرا نے خمیر سے اور نہ گناہ وبدی سے، بلکہ بغیر خمیر کی روٹی سے سچا ئی اور خلوص سے۔ 9 میں نے اپنے خط میں تم کو لکھا تھا کہ حرامکاری کر نے والے لوگوں کی صحبت اختیار نہ کرو۔ 10 میرا مطلب یہ نہیں تھا کہ تم اس دنیا کے حرامکاروں لالچیوں یا بت پرستوں ،یا دھو کہ بازوں سے بالکل رابطہ نہ رکھّو۔ اس صورت میں تم کو اس دنیا سے ہی نکل جانا چاہئے۔ 11 لیکن میں نے تم کو در حقیقت یہ لکھا تھا کہ کسی ایسے شخص سے ناطہ نہ رکھو جو اپنے آپ کو مسیح میں بھا ئی کہہ کر حرامکاری یا لالچ یا بت پرستی یا بری باتیں کہنے والا یا شرابی دھو کہ دینے والا ہو تو ایسے شخص کے ساتھ کھا نا بھی نہیں کھا نا چاہئے ۔ 12 جو لوگ باہر کے ہیں کلیسا ء کے نہیں ان پر حکم چلا نے کا میں حق نہیں رکھتا ۔ کیا تمہیں ان لوگوں کا انصاف نہیں کر نا چاہئے جو کلیساء کے اندر رہتے ہیں۔ ؟ 13 کلیساء کے باہر والوں کا انصاف تو خدا کریگاصحیفہ کہتا ہے کہ

1 Corinthians 6

1 جب تم میں سے کو ئی آپس میں کو ئی مسئلہ پیش کرے تو خدا کے مقدس لوگوں کے سامنے لا نے کے بدلے تم کیوں غیر راستباز لوگوں کی عدالت میں انصاف کر نے کی جرأت کر تے ہو ۔ 2 کیا تم نہیں جانتے کہ خدا کے لوگ اس دنیا کا انصاف کریں گے؟ اور اگر ہم دنیا کا انصاف کر سکتے ہیں تو کیا چھو ٹے چھوٹے جھگڑوں کے فیصلہ کرنے کے لا ئق نہیں؟ 3 کیا تم نہیں جانتے کہ ہم فرشتو ں کا بھی انصاف کرتے ہیں؟ تو پھر دنیا وی معا ملوں کے فیصلے کیوں نہیں کر سکتے۔ 4 اگر تمہا رے پاس دنیاوی مقد مے ہوں تو جو لوگ کلیسا نہ ہوں ان کے پاس کیوں جاتے ہو۔ وہ لوگ کلیسا کی نظر میں حقیر سمجھے جاتے ہیں۔ 5 میں تمہیں شرمندہ کرنے کے لئے کہتا ہوں۔ کیا تممیں ایک بھی دانا ایسا نہیں ملتا جو اپنے دو بھا ئیوں کے درمیان کا فیصلہ کر سکے۔ 6 ایک بھائی اپنے دوسرے بھا ئی کے خلاف مقدمہ لڑتا ہے اور تم بے دینوں کو انکا فیصلہ کر نے دیتے ہو۔ 7 تمہا ری عدالت کے مقدمے ظاہر کرتے ہیں کہ تم ہار چکے ہو تم ظلم بر داشت کرنا کیوں نہیں بہتر جانتے؟ اپنے ساتھ نا انصافی اور دھوکہ کھا نا کیوں نہیں قبول کر تے؟ 8 بلکہ تم خود برائی کر رہے ہو اور دھوکہ دیتے ہو اور مسیح میں اپنے بھائیوں کے ساتھ تم ایسا کرتے ہو۔ 9 کیا تم نہیں جانتے کہ بد کار خدا کی بادشاہت کے وا رث نہ ہوں گے؟ ایسے لوگ خدا کی بادشاہت میں وارث نہ ہو ں گے جو حرامکاری، بتوں کی پرستش، عیاش، زناکار اور لونڈے باز ہیں۔ 10 جو لوگ چور خود غر ض، شرابی، گالیاں دینے والے، دھوکہ باز ہیں۔ 11 پچھلے سالوں میں کچھ تم میں سے ایسے ہی تھے لیکن اب تمہیں پاک کیا گیا ہے۔ اور مقدس کر دیا گیا ہے۔ خداوند یسوع مسیح کے نام اور ہمارے خدا کی روح سے انہیں راست بازکردیا گیا ہے۔ 12 کو ئی کہتا ہے میں کچھ بھی کر نے کے لئے آزاد ہو ں۔ جی ہاں لیکن سب چیزیں مقدس نہیں ہیں۔ میں سب کچھ کر نے کو آزاد ہوں لیکن میں اپنے پر کسی کو حا وی ہو نے نہیں دوں گا۔ 13 کو ئی کہتا ہے کھانا پیٹ کے لئے ہے کہ پیٹ کھا نے کے لئے یہ سچ ہے۔ لیکن خداوند ان دونوں کو تباہ کردے گا ان کا جسم حرامکاری کے لئے نہیں بلکہ خداوند کی خدمت کے لئے ہے اور خداوند جسم کے فائدے کے لئے ہے۔ 14 خدا نے خداوند یسوع مسیح کو دو بارہ جلا یا بلکہ اپنی قدرت سے وہ موت سے ہم سب کو بھی جلا ئے گا۔ 15 کیا تم نہیں جانتے کہ تمہا رے جسم مسیح کے اعضاء ہیں؟ کیا میں مسیح کے اعضاء لے کر فاحشہ کے اعضاء بناؤں؟ نہیں، ہرگز نہیں ۔ 16 کیا تم نہیں جانتے کہ جو کو ئی فاحشہ کے ساتھ صحبت کر تا ہے تو اس کے ساتھ ایک جسم ہوتا ہے؟ فرمایا کہ وہ دونوں ایک جسم ہوں گے 17 لیکن جو شخص خود کو خداوند سے جوڑ تا ہے وہ رو حانی طور پر اسکے ساتھ ایک ہو تا ہے ۔ 18 اس لئے حرامکا ری سے دور ر ہو۔ ہر وہ گناہ جو آدمی کرتا ہے وہ اس کے بدن سے باہر ہے لیکن جو حرامکا ری کرتا ہے وہ خود اپنے بدن کا گنہگار ہے۔ 19 کیا تم نہیں جانتے کہ مقدس روح تم میں ہے وہ خدا کی طرف سے تحفہ میں ملی ہے اور وہ تمہا را جسم روح القدس کی ہیکل ہے ؟ وہ تمہا ری بنائی ہو ئی نہیں ہے۔ 20 اس لئے کہ خدا نے تم کو قیمت دے کر خریدا ہے پس تم اپنے جسم سے خدا کی تعظیم کرو۔

1 Corinthians 7

1 اب ان باتوں کے بارے میں جو تم نے لکھی تھی۔مرد کے لئے بہترہے کہ عورت کو نہ چھوئے۔ 2 اس لئے کہ حرامکا ری کا اندیشہ ہے۔ ہر آدمی اپنی بیوی رکھے اور ہر عورت اپنے شوہر رکھے۔ 3 شوہر اپنی بیوی کا حق ادا کرے اور اسی طرح بیوی اپنے شوہر کا حق ادا کرے۔ 4 اپنے بدن پر بیوی کا کو ئی حق نہیں بلکہ اس کے شوہر کا ہے اور اسی طرح اپنے بدن پر شوہر کا کوئی حق نہیں بلکہ اس کی بیوی کا ہے۔ 5 تم ایک دوسرے کو رد نہ کرو۔ تم ایک دوسرے سے عبادت میں مشغول ہو نے کے لئے کچھ وقت کے لئے الگ ہو سکتے ہو۔ اور دوبارہ مِل جاؤ ، ایسا نہ ہو کہ غلبہ نفس کے سبب سے شیطان تم کو بہکا ئے۔ 6 لیکن میں یہ اجازت کے طور پر کہتا ہوں کہ حکم کے طور پر نہیں۔ 7 میں چا ہتا ہوں کہ سب آدمی میرے جیسے ہوں۔ لیکن ہر ایک کو خدا کی طرف سے مختلف قسم کی تو فیق ملی ہے۔یہ تحفہ کسی کو ایک طرح سے اور دوسرے کو دوسری طرح سے ملا ہے ۔ 8 میں ان بغیر شادی شدہ اور بیوا ؤں سے کہتا ہوں کہ ان کے لئے بہتر ہے کہ میں جیسا ہوں تم ویسے رہو۔ 9 لیکن اگر خود پر قا بو نہیں ہے تو شادی کر لیں کیوں کہ شادی کرنا جنسی خواہشوں میں جلنے سے بہتر ہے۔ 10 اب ان کے لئے جن کا بیاہ ہو گیا ہے، میں حکم دیتا ہوں اور یہ حکم میں نہیں بلکہ خدا وند دیتا ہے کہ بیوی اپنے شوہر کو نہ چھوڑے۔ 11 اور اگر بیوی شوہر کو چھوڑ دے تو اسے اکیلا ر ہنا چا ہئے یا پھر اپنے شوہر سے ملا پ کر لے ۔ اور شوہر بھی اپنی بیوی کو طلا ق نہ دے ۔ 12 اب باقی لوگوں سے میں یہ کہتا ہوں (میں کہہ رہا ہوں کہ خداوند نہیں )۔اگر کسی بھا ئی کی بیوی با ایمان نہیں ہے وہ اس کے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ اس کو نہ چھوڑے۔ 13 اور اگر عورت کا شوہر با ایمان نہ ہو اور اس کے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ شو ہر کو طلاق نہ دے ۔ 14 کیوں کہ جو شوہر با ایمان نہیں ہے وہ بیوی کے سبب سے پاک ٹھہر تا ہے اور جو بیوی با ایمان نہیں ہے وہ مسیحی شو ہر کے باعث پاک ٹھہر تی ہے ور نہ تمہارے بچے نا پا ک ہو تے لیکن اب مقدس ہیں ۔ 15 اگر ویسے مرد جو با ایمان نہ ہو اور جدا ہو نا چاہے تو اسے ہو جا نے دو ۔ ان حالات میں کو ئی بھا ئی یا بہن پا بند نہیں۔ خدا نے ہم کو پُر امن زندگی کے لئے بلا یا ہے ۔ 16 اے عورت ! تجھے کیا خبر کہ شاید تیرے ذریعہ تیرا شوہر بچ جا ئے ؟اور اے مرد !تجھے کیا خبرہے کہ شا ید تیری بیوی تیری وجہ سے بچ جا ئے ۔ 17 مگر خدا وند نے ہر ایک کو جیسا دیا ہے جس کو جس طرح چنا ہے اس کو اسی طرح جینا چاہئے جس طرح تم خدا کے بلا نے کے وقت تھے ۔ اور میں سب کلیساؤں کو ایسا ہی حکم دیتا ہوں ۔ 18 جب کسی کو خدا کی طرف بلا یا گیا اور وہ مختون ہے تو اسے اپنے ختنہ ہو نے کو نہیں چھپا نا چاہئے ۔ جو نا مختون کی حالت میں بلا یا گیا وہ مختون نہ ہو جائے ۔ 19 اگر کسی شخص نے ختنہ کی ہے یا نہیں کی ہے کو ئی بات نہیں بس خدا کے احکاموں کی اطا عت کر نی ضروری ہے ۔ 20 ہر شخص کو جس حا لت میں بلا یا گیا ہو اسی میں رہے ۔ 21 اگر تجھے غلام کی حالت میں بلا یا گیا ہے تو اس کی فکر نہ کر ،لیکن اگر تجھے آزاد ہو نے کے لئے موقع ملے تو اس کو اختیار کر ۔ 22 کیوں کہ جو شخص غلا می کی حالت میں خدا وند میں بلا یا گیا ہے وہ خدا وند کا آزاد کیا ہوا ہے اور اس کا ہے اس طرح جو آزا دی کی حالت میں بلا یا گیا ہے وہ مسیح کا غلام ہے ۔ 23 خدا نے تمہیں قیمت دے کر خریدا ہے اسی لئے آدمیوں کے غلام نہ بنو۔ 24 بھا ئیو اور بہنو! جو کو ئی جس حا لت میں بلا یا گیا ہو اپنی اسی حا لت میں خدا کے ساتھ رہے ۔ 25 جو غیر شا دی شدہ ہیں ان کے حق میں میرے پاس خدا وند کا کو ئی حکم نہیں لیکن اپنی رائے دیتا ہوں تم مجھ پر بھروسہ کر سکتے ہو کیوں کہ خدا وند مجھ پر اپنی مہر با نی کرے ۔ 26 پس موجودہ مصیبت کے خیال سے میری رائے میں بہتر یہی یہ کہ آپ غیر شا دی شدہ رہیں ۔ 27 اگر آپ بیوی رکھتے ہیں تو اس سے چھٹکا رہ پا نے کی کو شش نہ کر اگر آپ شا دی شدہ نہیں ہیں تو بیوی کی تلاش نہ کریں۔ 28 لیکن اگر تو بیاہ کریگا بھی تو کچھ گناہ نہیں اور اگر کنواری بیاہی جائے تو اسے گناہ نہیں مگر ایسے لوگ جسمانی تکلیف پا ئیں گے اور میں تمہیں اس سے بچا نا چاہتا ہوں ۔ 29 بھا ئیو اور بہنو!میرے کہنے کا مطلب ہے کہ وقت بہت کم ہے پس آگے کو چا ہئے کے بیوی والے ایسے ہوں کہ گو یا انکی بیویاں نہیں۔ 30 اور رونے والے ایسے ہوں گو یا نہیں رو تے اور خوشی کر نے والے ایسے ہوں گویا خوشی نہیں کر تے اور خریدنے وا لے ایسے ہوں گو یا مال نہیں رکھتے ۔ 31 اور دنیا وی کا روبار کر نے والے ایسے ہوں کہ دنیا ہی کے نہ ہو جائیں کیوں کہ اب تو دنیا کی صورت باقی ہے لیکن وہ زیادہ دن نہیں رہتی ۔ 32 میں چاہتا ہوں کہ تم بے فکر رہوبے بیاہا آدمی ہمیشہ خدا وند کے کاموں کی طرف دھیان دیگا اس کا نشا نہ یہ ہو گا کہ وہ خدا وند کو کس طرح راضی کرے ۔ 33 لیکن بیاہا ہوا آدمی دنیا وی معاملہ میں رہتا ہے کہ کس طرح اپنی بیوی کو راضی کرے۔ 34 بیاہی اور بے بیاہی میں بھی فرق ہے ۔بے بیاہی کو خدا وند کی فکر بھی رہتی ہے تا کہ اس کا جسم اور روح دو نوں پاک ہوں۔مگر بیا ہی ہو ئی عورت دنیا کی فکر میں رہتی ہے کہ کس طرح اپنے شوہر کو راضی کرے ۔ 35 یہ تمہارے اچھے کے لئے کہہ رہا ہوں نہ کہ پا بندی کے لئے بلکہ اس لئے یہ کہتا ہوں تم صحیح طریقے پر زندگی گزارو تم خدا وند کی خدمت میں بے وسوسہ مشغول رہو ۔ 36 اگر کو ئی یہ سمجھے کہ میں اپنی اس کنواری بیٹی کے لئے جس کی شادی کی عمر ہو چکی ہے وہ نہیں کر رہا ہوں جو صحیح ہے اور اگر اس کے لئے اس کی خواہشات شدید ہیں تو اسے اسکی شادی کر وا دینی چاہئے ۔ ایسا کر نا گناہ نہیں ۔ 37 لیکن جو اپنے ارادہ میں پختہ ہے اور جس پر کو ئی دباؤ بھی نہیں ہے ،بلکہ اپنی خواہشوں پر بھی مکمل قابو رکھتا ہے اور جس نے اپنے دل میں پو را ارادہ کر لیا ہے کہ وہ اپنی کنواری کو بے نکاح رکھونگا وہ اچھا کر تا ہے ۔ 38 پس جو اپنی منگنی کی ہو ئی لڑکی کو بیاہ دیتا ہے وہ اچھا کر تا ہے اور جو منگنی کی ہو ئی کو نہیں بیاہتا اور بھی اچھا کر تا ہے ۔ 39 ایک عورت اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کی پا بند ہے جب تک شو ہر زندہ رہتا ہے لیکن اگر اسکا شو ہر مر جائے تو وہ آزاد ہے جس سے چا ہے شا دی کر سکتی ہے بشرطیکہ وہ آدمی خدا وند میں ایمان رکھتا ہو ۔ 40 مگر وہ میری رائے میں وہ پھر سے شا دی نہیں کر تی تو وہ خوش نصیب ہے ۔اور میں سمجھتا ہوں کہ خدا کی روح مجھ میں بھی ہے ۔

1 Corinthians 8

1 اب بتوں کی قربانیوں کی بابت یہ ہے ہم جانتے ہیں ۔ہم سب کو اس کا علم ہے علم سے غرور پیدا ہو تا ہے لیکن محبت ہمیں طا قتور بناتی ہے۔ 2 اگر کوئی گمان کرے کہ وہ کچھ جانتا ہے جو کچھ وہ جانتا ہے اب تک کچھ نہیں جانتا۔ 3 لیکن جو کو ئی خدا سے محبت رکھتا ہے، اس کو حدا پہچانتا ہے۔ 4 پس بتوں کی قربانیوں کے گوشت کھا نے کی نسبت ہم جانتے ہیں کہ صحیح معنوں میں بت دنیا میں کو ئی چیز نہیں اور سوا ایک کے کو ئی اور خدا نہیں۔ 5 کو ئی چیز چاہے زمین پر ہو یا آسمان میں جو خداوند(دیوتا) کہلا تے ہیں اہم نہیں ہیں۔(حقیقت میں بہت سا ری چیزیں ہیں جسے لوگ خدا یا خداوند کہتے ہیں۔) 6 لیکن ہما رے لئے تو ایک ہی خدا ہے جو ہمارا باپ ہے۔ جس کی طرف سے سب چیز یں ہیں اور ہم اسی کے لئے ہیں ، اور ایک ہی خداوند ہے اور وہ یسوع مسیح جس کے وسیلے سے سب چیزیں تحقیق کی گئیں اور ہماری زندگی اسی کے وسیلے سے ہے۔ 7 لیکن سب کو ا س حقیقت کا علم نہیں۔ بعض بت پرستی میں بہت زیادہ مشغول ہیں۔ اس لئے اس گوشت کو بت کی قربانی سمجھ کر کھاتے ہیں۔ اور ان کا دل چونکہ کمزور ہے آلودہ ہو جاتا ہے۔ 8 کھا نا ہمیں خدا سے نہیں ملا ئے گا اور نہ کھا ئیں تو ہمارا نقصان نہیں اگر کھا ئیں تو بھی کو ئی خاص فائدہ نہیں۔ 9 ہوشیار رہو! کیوں کہ ایسا نہ ہو کہ تمہا ری یہ آ زادی کمزور ایمان وا لے کے بلکہ ٹھو کر کا باعث نہ بن جا ئے۔ 10 کیوں کہ تمکو اسی کا علم ہے کہ بت خانہ کی جگہ جا کر کھا نا کھا نے کے لئے تم آزاد ہو۔ لیکن اگر کوئی کمزور دل شخص نے تم کو دیکھ لیا تو کیا ہو گا؟ تو کیا بتوں کی قربانی کا گوشت کھا نے کے لئے دلیر نہ ہو جائے گا۔ 11 غرض تیرے علم کے سبب سے وہ کمزور شخص ہلاک ہو جا ئے گا جس کی خاطر مسیح نے جان دیدی۔ 12 اس طرح مسیح میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کے خلاف گناہ کرتے ہو ئے اور تو ان کے کمزو ر دل کو چوٹ پہنچا تے ہوئے تم لوگ مسیح کے خلاف گناہ کر رہے ہو۔ 13 اس لئے اگر کھانا میرے بھا ئی بہن کا سبب ہے تو وہ گناہ میں ملوث ہو نے نہیں دوں گا۔

1 Corinthians 9

1 کیا میں آزاد نہیں ہوں ؟کیا میں رسول نہیں ہوں ؟کیا میں نے یسوع کو نہیں دیکھا جو ہمارا خداوند ہے ؟کیا تم خدا وند میں میرے کام کرنے والے نہیں ہو ؟ 2 اگر میں اوروں کے لئے رسول نہیں تو تمہارے لئے تو بیشک رسول ہوں کیوں کہ تم خود خدا وند میں میری رسالت پر مہر ہو ۔ 3 جو میرا امتحان لیتے ہیں تو انکے لئے یہی میرا دفاع ہے ۔ 4 کیا ہمیں کھا نے پینے کا اختیار نہیں ؟ 5 کیا ہم کو اختیار نہیں کہ جب ہم سفر کرتے ہیں تو بھروسہ والی بیوی کو ساتھ لیں ۔جیسا رسول اور خداوند کے بھا ئی اور کیفا کر تے ہیں ؟ 6 کیا میں اور برباس ہی لوگ ہیں جو سخت محنت مشقت سے زندگی گزاریں ؟ 7 کو نسا سپا ہی کبھی اپنے خرچ سے کھا کر جنگ کر تا ہے ؟ کون انگور کا باغ لگا کر پھل نہیں کھا تا؟ یا کون بھیڑ چرا کر اس بھیڑ کا تھو ڑا بھی دودھ نہیں پیتا ؟ 8 کیا میں یہ باتیں انسانی قیاس ہی کے موافق کہتا ہوں ؟ کیا شریعت بھی یہی نہیں کہتی ؟ 9 موسیٰ کی شریعت میں لکھاہے ،جب اناج کو علیحدہ کر رہے ہیں تو کھلیان میں چلتے ہو ئے بیل کا منھ نہ باندھنا۔ خدا یہ کہتا ہے کیا اسے ان بیلوں کی فکر ہے ؟ نہیں 10 کیا وہ نہیں کہتا ہمارے لئے ؟ ہاں یہ صحیفہ ہمارے لئے ہی لکھا گیا ہے کیوں کہ جو تنے والا اور دانے اگانے والا دونوں اسی امید پر رہتے ہیں کہ فصل آنے کے بعد بانٹ لیں ۔ 11 ہم نے روحانی بیج تمہارے درمیان بویا ۔ تب کیا یہ کو ئی بڑی بات ہے کہ ہم تمہاری جسمانی مادّی چیزوں کی فصل کاٹیں ؟ 12 جب اوروں کا تم پر حق ہے تو کیا ہمارا اس سے زیادہ حق تم پر نہ ہو گا ؟لیکن ہم نے اس حق سے کام نہیں لیا بلکہ ہر چیز کو برداشت کر تے رہے تا کہ مسیح کی خوشخبری دینے میں حرج نہ ہو 13 کیا تم نہیں جانتے کہ جو ہیکل میں خدمت کر تے ہیں وہ جو ہیکل سے کھا تے ہیں قربان گاہ کے خدمت گزار ہیں قربان گاہ کے ساتھ حصہ پا تے ہیں ؟ 14 اسی طرح خدا وند نے بھی مقرّر کیا ہے کہ خوشخبری کا اعلان کر نے والے خوشخبری کا اعلان کر کے وسیلہ سے گزارا کریں ۔ 15 لیکن میں نے ان میں سے کسی حق کا استعمال نہیں کیا میں کسی حق کو استعمال کر نا نہیں چاہتا۔ اور اس غرض سے یہ لکھا کہ میرے واسطے ایسا کیا جائے کیوں کہ میرا مرنا اس سے بہتر ہے کہ کو ئی میرا فخر کھو دے 16 اگر میں خوشخبری مناؤں تو میرا فخر کر نے کا سبب نہیں کیوں کہ میرے لئے یہ ضروری ہے بلکہ مجھ پر افسوس ہے اگر خوشخبری نہ سناؤ ں۔ 17 کیوں کہ اگر میں اپنی مرضی سے کرتا ہوں تو میں انعام کا حقدار ہوں ۔ اور اپنی مرضی سے چن نہیں سکتا تو مجھے خوشخبری دینی چاہئے یہ میرا حق ہے میں اس لئے کر تاہوں کہ مجھے سونپا گیا ہے کہ کچھ بھی کروں ۔ 18 تب مجھے کس قسم کا اجر ملتا ہے ؟میرا اجر خوشخبری کی آزادانہ تعلیم دینا ہے ۔ میں ان حقوق کو استعمال نہیں کروں گا جو خوشخبری سے مجھےدیا گیا ۔ 19 اگر چہ میں سب لوگوں سے آزاد ہوں ،پھر بھی میں نے اپنے آپکو غلام بنا دیا ہے تا کہ اور بھی زیادہ لوگوں کو بچاؤں۔ 20 میں یہودیوں کو جیتنے کے لئے یہودی جیسا بنا تاکہ یہودیوں کو جیت سکوں ۔ جو لوگ شریعت کے ما تحت ہیں انکے لئے میں اس آدمی کی طرح شریعت کے ما تحت ہوا تا کہ شریعت کے ما تحتوں کو جیت سکوں ۔ 21 وہ لوگ جو شریعت کے ماتحت نہیں ۔ میں انکی طرح ایسا آدمی بنا اس لئے کہ جو شریعت کے ما تحت نہیں ہیں انکو بچا نے میں مدد کروں ۔ یہ سچ ہے کہ میں خدا کی شریعت میں بے شرع نہیں بلکہ مسیح کی شریعت کے ما تحت ہوں ۔ 22 میں کمزوروں کے لئے کمزور بنا تا کہ کمزوروں کو جیت سکوں میں سب لوگوں کے لئے سب کچھ بنا ہوا ہوں تا کہ کسی بھی راستہ سے ہو میں کچھ لوگوں کو کسی طرح سے بچاؤں ۔ 23 میں سب کچھ خوشخبری کی خاطر کر تا ہوں تا کہ اوروں کے ساتھ فصل میں شریک ہوؤں۔ 24 کیا تم نہیں جانتے کہ دوڑ میں دوڑنے والے سبھی تو ہیں مگر انعام کسی ایک کو ہی ملتا ہے ؟تم بھی ایسے ہی دوڑو تا کہ جیتو۔ 25 جو لوگ مقابلہ میں حصہ لیتے ہیں سخت تربیت سے گزرتے ہیں وہ لوگ اس تاج کو حاصل کر نے کے لئے جو تباہ ہو جائیگا ۔ لیکن ہم قائم رہنے والا تاج حاصل کر نے کے لئے اس طرح کرتے ہیں 26 پس میں بھی اس طرح ایک مقصد کے تحت دوڑتا ہوں۔ میں اسی طرح مکّوں سے لڑتا ہوں ،اس کی مانند نہیں جو ہوا کو مارتا ہے ۔ 27 میں اپنے بدن کو سخت تربیت سے قا بو میں رکھتا ہوں کیوں کہ میں دوسرے لوگوں میں تعلیم دینے کے بعد خود سے ڈرتا ہوں کہ کہیں خدا مجھے ٹھکرا نہ دے

1 Corinthians 10

1 بھا ئیو اور بہنوں! میں چاہتا ہوں کہ تم وا قف ہو جاؤ کہ سب باپ دادا بادل کے نیچے تھے۔ اور سب کے سب سمندر میں سے گذرے۔ 2 اور سب ہی نے اس بادل اور سمندر میں موسیٰ کا بپتسمہ لیا۔ 3 اور سب نے ہی روحانی خوراک کھا ئی۔ 4 سب نے ایک ہی روحانی پا نی پیا سب کے سب اس روحانی چٹان سے پا نی پیتے تھے۔ جو ان کے ساتھ ساتھ چلتی تھی۔ اور وہ چٹاّ ن مسیح ہی تھا۔ 5 مگر انمیں اکثروں سے خدا راضی نہ ہوا اور وہ بیابان میں ہلاک ہو گئے۔ 6 اور یہ باتیں ہمارے واسطے عبرت ٹھہریں تا کہ ہم بری چیزوں کی خواہش نہ کریں جیسا کہ انہوں نے کی۔ 7 اور تم بت کی عبادت نہ کرو جس طرح بعض ان میں سے کرتے تھے۔ جیسا کہ لکھا ہے۔لوگ کھا نے اور پینے کو بیٹھے ہو ئے تھے۔ پھر ناچنے کو اٹھنے لگے 8 اور ہم کو حرامکاری نہیں کرنی چاہئے جس طرح ان میں سے بعض نے کی۔ نتیجہ میں ایک ہی دن میں تیئیس ہزار مر گئے۔ 9 ہمکو خداوند یسوع مسیح کی آز مائش نہیں کرنی چاہئے جس طرح ان میں سے بعض نے کی تھی نتیجہ میں انہیں سانپوں نے ہلاک کردیا۔ 10 تم بڑ بڑاؤ نہیں جس طرح ان میں سے بعض بڑ بڑا ئے وہ موت کے فرشتے کے ذریعے ہلاک ہو ئے۔ 11 یہ باتیں ان پر اس لئے واقع ہو ئیں تا کہ وہ عبرت حاصل کریں۔ اور ہم آخری زمانے وا لوں کے لئے انتباہ کے واسطے لکھی گئی۔ 12 جو اپنے آپ کو قائم سمجھتا ہے وہ خبردار ہے تا کہ گر نہ پڑے۔ 13 تم کسی اسی آز مائش میں نہیں پڑے جو انسان کی بر داشت سے باہر ہو لیکن خدا بھروسہ مند ہے۔ وہ تم کو تمہا ری طاقت سے زیادہ آزمائش میں پڑ نے نہ دیگا۔ جب وہ آزمائش آئے گی تب وہ راہ بھی پیدا کرے گا تا کہ تم بر داشت کر سکو۔ 14 اس سبب سے اے میرے پیارو! بت کی عبادت سے ا جتناب کرو۔ 15 میں تمکو عقلمند جان کر کلام کر رہا ہوں جو میں کہتا ہوں تم خود اس کا انصاف کر لو۔ 16 برکت کا پیالہ جس پر ہم شکر گذار ہیں، کیا مسیح کے خون میں ہماری شمو لیت نہیں؟ روٹی جسے ہم توڑتے ہیں، کیا یسوع کے بدن میں ہما ری شرکت نہیں؟ 17 چونکہ صرف ایک ہی ہے اسی لئے ہم سب اسی ایک روٹی میں شریک ہو تے ہیں۔ اس لئے ہم جو بہت سے ہیں ایک بدن ہیں۔ 18 اسرائیلوں کے متعلق سوچو کیا قربانی کا کھا نے والے قربان گاہ کے شریک نہیں؟ 19 جو گوشت بتوں کی قربانی کا ہے اہم چیزہے یا بت اہم ہے، میرے کہنے کا مطلب یہ نہیں؟ 20 لیکن میں سمجھتا ہوں کہ جو لوگ قربانیاں پیش کرتے ہیں وہ شیاطین کے لئے کرتے ہیں خدا کے لئے نہیں کرتے ہیں۔ میں نہیں چاہتا کہ تم شیطان کے ساتھ شریک ہو۔ 21 تم خداوند کے پیالے اور شیاطین کے پیالے دونوں نہیں پی سکتے۔ تم خداوند کے دستر خوان اور شیاطین کے دستر خوان دونوں میں شریک نہیں ہو سکتے۔ 22 کیا ہم خداوند کی غیرت کو جوش دلا نا چاہتے ہیں؟ کیا ہم اس سے زیادہ قوّت وا لے ہیں؟نہیں! 23 ہم کچھ بھی کرنے کے لئے آزاد ہیں۔ مگر سب کچھ فائدہ مند نہیں ہے۔ہم کچھ بھی کر نے کے لئے آزاد ہیں مگر سب چیزیں ترقی کا باعث نہیں۔ 24 کوئی اپنی بہتری نہ ڈ ھونڈے بلکہ دوسروں کا بھلا سوچے۔ 25 قصائیوں کی دکانوں میں جو کچھ بکتا ہے وہ کھا ؤ اور اپنی امتیاز کے سبب سے جانچ نہ کرو۔ 26 یہ لکھا ہے: زمین اور سب کچھ جو اس میں ہے خداوند کا ہے۔ 27 جب کوئی بے بھروسہ آدمی تمہیں کھا نے کے لئے بلا ئے اور تم جانے کے لئے تیار ہو گئے۔ جو کچھ تمہا رے آگے رکھا ہے اسے کھا ؤ۔اور اس کے تعلق سے کچھ نہ پوچھو۔ اور دینی امتیاز کے سبب سے کچھ نہ پو چھو۔ 28 لیکن اگر تم کو ئی کہے کہ یہ قربانی کا گوشت ہے تو اس کو مت کھاؤ کیوں؟ جس نے تمہیں جتا یا ہے، اور دینی امتیاز کے سبب سے نہ کھا ؤ۔ 29 میں تمہا رے ضمیر کے بارے میں نہیں کہتا بلکہ اس آدمی کے ضمیر کے بارے میں کہتا ہوں۔ بھلا میری آزادی دوسرے شخص کے امتیاز سے کیوں پرکھی جا ئے؟ 30 اگر میں خدا کا شکر ادا کر کے کو ئی چیز کھا تا ہوں، جس چیز پر شکر کرتا ہوں اس کے لئے مجھ پر تنقید کی جا تی ہے۔ 31 اس لئے چاہئے تم کھا ؤ،چاہے پیو،چاہے کچھ اور کرو۔سب کچھ خدا کے جلا ل کے لئے کرو۔ 32 تم نہ یہودیوں کے لئے رکاوٹ کا سبب بنو نہ یونانیوں کے لئے نہ خدا کے کلیسا کے لئے ۔ 33 جہاں تک مجھے معلو م ہے میں ازراہ کرم سب کو خوش رکھنے کی کوشش کروں گا۔ اپنا نہیں بلکہ بہت سوں کا فائدہ تلاش کرتا ہوں، اس لئے کہ وہ نجات پا ئیں۔

1 Corinthians 11

1 تم میرے ما تحت چلو جیسے میں مسیح کے ماتحت چلتا ہوں۔ 2 میں تمہا ری تو صیف کرتا ہوں کہ تم زندگی کے موڑ پر مجھے یاد رکھتے ہو اور جس طرح میں نے تمہیں تعلیمات پہنچا دیں تم اسی طرح ان کو بر قرار رکھو۔ 3 لیکن میں تمہیں سمجھا نا چا ہتا ہوں کہ مسیح ہر مرد کا سرپرست ہے اور مرد عورت کا سر پرست ہے اور خدا مسیح کا سرپرست ہے۔ 4 کو ئی بھی مرد جو سر ڈھک کر دعا یا نبوت کرتا تو وہ اپنے سر کی بے حرمتی کرتا ہے۔ 5 اسی طرح اگر کو ئی بھی عورت جو اپنے سر کو بغیر ڈھکے دعا یا نبوت کرتی ہے تو وہ اپنے سر کی بے حر متی کرتی ہے۔ یہ ٹھیک اس عورت کے جیسا ہے جس نے اپنا سر منڈوا لیا ہے۔ 6 اور یہ کسی بھی عورت کے لئے اپنے سر کے بال کٹوا لینا یا اپنا سر منڈوا لینا شرمندگی کی بات ہے۔ اس لئے اس عورت کو اپنا سر ڈھانک کر رکھنا چاہئے۔ 7 لیکن مرد کو سر ڈھانکنا نہیں چاہئے کیوں کہ وہ خدا کی صورت اور اس کا جلا ل ہے لیکن عورت مرد کا جلال ہے ۔ 8 اسلئے کہ مرد عورت سے نہیں بلکہ عورت مرد سے ہے ۔ 9 اور مرد عورت کے لئے نہیں بلکہ عورت مرد کے لئے وجود میں آئی ہے۔ 10 عورت کو چاہئے کہ وہ اپنے سر پر محکوم ہو نے کی علامت رکھے۔فرشتوں کے سبب سے بھی اُسے ایسا کرنا چاہئے۔ 11 لیکن خداوند میں کو ئی عورت مرد کے ساتھ آزاد نہیں ہے اور مرد عورت کے ساتھ آ زاد نہیں ہے ۔ 12 یہ سچ ہے کیوں کہ جیسے عورت مرد سے ہے اسی طرح مرد عورت کے ذریعہ آیا ہے لیکن سب چیزیں خدا کی طرف سے ہیں۔ 13 تم خود ہی طئے کرو، کیا عورت کا بے سرڈھکے خدا سے دعا کرنا مناسب ہے؟ 14 کیا قدرت خود تمہیں سبق نہیں دیتی کہ مرد لمبے بال رکھے تو اس کی بے حرمتی ہے۔ 15 لیکن عورت کے لمبے بال ہوں تو اس کی عزت ہے کیوں کہ بال چھپا نے کے لئے فطری طور پر دیئے گئے ہیں ۔ 16 لیکن بعض لوگ اس پر بحث کرنا پسند کرتے ہیں مگر ہم خدا کی کلیسا اس پر بحث کرنا پسند نہیں کرتے۔ 17 میں جو حکم دیتا ہوں اس میں تمہیں داد نہیں دیتا کیوں کہ تمہا رے جمع ہو نے سے بہتری سے زیادہ نقصان ہے۔ 18 اول تو میں سنتا ہوں کہ جس وقت تم کلیسا کے طوپر جمع ہو ئے تو تم میں تفرقے ہو گئے۔ اور میں کچھ حد تک یقین کرتا ہوں۔ 19 کیوں کہ تم میں تفریق کا ہو نا ضروری ہے تا کہ معلوم ہو جائے کہ تم میں با ایمان اور مقبول کون ہے۔ 20 پس تم جمع ہو ئے تو جو کھا رہے ہو وہ عشا ئے رباّ نی نہیں کھا رہے ہو۔ 21 کیوں کہ جب تم کھا نا کھا تے ہو تو دوسروں کا انتظار نہیں کرتے اور کوئی شخص بھو کا ہی چلا جاتا ہے اور کوئی اتنا کھا تا ہے کہ مست ہو جاتا ہے۔ 22 کیا کھاننے پینے کے لئے تمہا رے گھر نہیں ہیں یا تم دکھا وے کے لئے خدا کی کلیسا کی حفا ظت کررہے ہو اور جن کے پاس کھانا نہیں انہیں شرمندہ کرتے ہو؟ میں تم سے کیا کہوں ؟ اس کے لئے کیا میں تمہا ری توصیف کروں؟ اس معاملہ میں میں تمہا ری سفارش نہیں کرتا۔ 23 کیوں کہ جو تعلیم میں نے تمہیں دی ہے، وہ مجھے خداوند سے ملی تھی۔ یسو ع نے اس رات جب اسے ہلاک کر نے کے لئے پکڑا گیا تھا، ایک روٹی لی ، 24 اور شکر ادا کر کے توڑا اور کہا ،یہ میرا بدن ہے جو میں تمکو دے رہا ہوں مجھے یاد کر نے کے لئے تم ایسا ہی کیا کرو۔ 25 اسی طرح اس نے کھا نے کے بعد مئے کا پیالہ بھی لیا اور کہا ،اس پیالے میں میرے خون کے ساتھ نیا معا ہدہ مہر بند ہے جب کبھی تم اسے پیوں تو مجھے یاد کر لیا کرو۔ 26 کیوں کہ جتنی بار بھی تم اس روٹی کو کھا تے ہو اور اس پیالے کو پیتے ہو، اتنی ہی بار جب تک کہ وہ آنہیں جاتا تم خداوند کی موت کا اظہار کرتے ہو۔ 27 اس واسطے جو کوئی خدا وند کی روٹی نا منا سب طور پر کھا ئے اور خداوند کے پیالہ سے پئے وہ خدا وند کے بدن اور خون کا قصور وار ہوگا۔ 28 لیکن آدمی خود کو آزما لے ، تو وہ روٹی کھا ئے اور شراب کا پیالہ پئے۔ 29 کیوں کہ خداوند کے بدن کو نہ پہچا نے جو اس روٹی کو کھاتا اور اس پیالہ سے پیتا ہے وہ اس طرح کھا پی کر اپنے آپ کو قصور وار ٹھہرا ئے گا۔ 30 اسی سبب تم میں سے بہتر لوگ کمزور اور بیمار ہیں اور بہت سے مر گئے ہیں۔ 31 لیکن اگر ہم نےاپنے آپ کو جانچ لیا ہو تا تو ہمیں خدا کی پکڑ میں نہ آتے۔ 32 جب خداوند ہما را انصاف کرتا ہے ہم تو با وقار ہوں گے۔ تا کہ ہم دنیا میں رد نہیں ہوں گے۔ 33 پس اے میرے بھا ئیو اور بہنو ! جب تم کھا نے کے لئے جمع ہو تو ایک دوسرے کا انتظار کرو۔ 34 اگر سچ مچ کسی کو بہت بھوک لگی ہو تو اسے گھر پر ہی کھا لینا چاہئے تا کہ تمہارا جمع ہونا تمہارے لئے سزا کا سبب نہ بنے اور باقی باتوں کو میں آکر سمجھا دوں گا۔

1 Corinthians 12

1 بھا ئیو اور بہنو! اب میں نہیں چا ہتا کہ تم روحانی نعمتوں کے سلسلہ میں بے خبر رہو۔ 2 کیا تم جانتے ہو جب تم ایمان کے قائل نہیں تھے تو تم لوگ گونگے بتوں کی پرستش کر نے کے لئے کئی طری کی گمرا ہی میں مبتلا تھے۔ 3 پس میں تمہیں بتا تا ہوں کہ جو کو ئی خدا کی روح کی ہدا یت سے بولتا ہے وہ نہیں کہتا کہیسوع ملعون ہے اور بغیر روح القدس کی مدد کے کو ئی نہیں کہہ سکتاکہ یسوع خداوند ہے۔ 4 نعمتیں تو طرح طری کی ہیں سب ایک ہی روح سے ہیں۔ 5 خدمتیں بھی کرنے کے کئی طریقے ہیں لیکن وہ سب اسی خداوند سے ہیں۔ 6 کہ الگ طریقے کی سر گرمیاں ہیں لیکن وہ سب اسی خدا کے ہیں۔ خدا سب میں ہے اور سب کے ذریعہ سے کام کرتا ہے۔ 7 ہر شخص میں کچھ دیکھا جا سکتا ہے۔ دوسرے لوگوں کی مدد کے لئے ہر شخص میں یہ صلا حیت روح نے دی ہے۔ 8 کسی کو روح کے وسیلہ سے حکمت کے کلام کی صلا حیت ملی۔ کبھی دوسرے کو وہی روح نے صلا حیت دی کہ علمیت سے بات کرے۔ 9 اور کسی کو اسی روح نے ایمان دی اور وہی دوسروں کو شفاء دینے کی نعمت دی۔ 10 اور وہی روح کسی کو معجزوں کی قدرت اور کسی کو نبوت اور کسی کو بدروحوں کا امتیاز اور کسی کو طرح طرح کی زبانیں کہنے کی صلا حیت اور کسی کو زبانوں کا تر جمہ عنایت ہوا۔ 11 لیکن یہ سب نعمتیں وہی ایک روح کی طرف سے جو ہر ایک کو جو چاہتا ہے بانٹتی ہے۔ 12 بدن ایک ہے ،اعضاء کئی ہیں یہاں تک کہ اعضاء زیادہ ہیں مگر باہم مل کر ایک ہی بدن ہے۔ مسیح بھی کچھ اس طرح ہی ہے۔ 13 ہم سب کو چاہئے یہودی ہوں یا یونانی غلام ہویا آزاد ایک ہی روح کے وسیلہ سے بپتسمہ دیااگیا ایک ہی بدن میں ، ایک ہی بدن کے مختلف اعضاء بن جانے کے لئے اور ہم کو سب ایک مقدس روح دی گئی۔ 14 اب تم دیکھ سکتے ہو بدن کسی ایک حصہ سے نہیں بنا بلکہ اس میں بہت سے حصےّ ہو تے ہیں۔ 15 اگر پاؤں کہے،چونکہ میں ہاتھ نہیں اس لئے میں بدن کا نہیں تو کیا اسوجہ سے وہ بدن کا حصہ نہیں رہتاہے۔ 16 اور اگر کان کہےچونکہ میں آنکھ نہیں اس لئے بدن سے نہیں ہوں،تو کیا اس سبب سے وہ بدن کا حصہ نہیں رہیگا؟ 17 اگر سارا بدن آنکھ ہی ہوتا تو وہ کیسے سنتا؟ اگر سارا بدن کان ہی ہوتا تو وہ کیسے سونگھتا؟ 18 لیکن فی الوا قع خدا نے بدن میں ہر ایک حصہ اپنی مرضی کے موا فق اپنی جگہ رکھا ہے۔ 19 اگر تمام اعضاء ایک ہی اعضاء ہو تے تو بدن کہاں ہوتا۔ 20 لیکن اب یہ صحیح ہے اعضاء تو کئی ہیں، بدن صرف ایک ہے۔ 21 تو وہ آنکھ ہا تھ سے نہیں کہتی، مجھے تمہا ری ضرورت نہیں ہے اسی طرح کہ سرپا ؤں سے نہیں کہتا،مجھے تمہا ری ضرورت نہیں ہے 22 بدن کے وہ اعضاء جو اوروں سے بہت کمزور لگتے ہیں بہت ہی ضروری ہیں۔ 23 ہم چند اعضاء کو جنہیں کم اہم سمجھتے ہیں در حقیقت ہم ان کی ہی زیادہ دیکھ بھا ل کرتے ہیں۔ اور ہم ہما رے نا زیبا اعضاء کی بہت دیکھ بھا ل کرتے ہیں۔ 24 دوسری طرف ہما رے زیادہ خوبصورت اعضاء کو دیکھ بھا ل کی ضرورت نہیں خدا نے بدن کو اس طرح مرکّب کیا ہے جس سے وہ اعضاء کو جو کم خوبصورت ہیں اور زیادہ عزت پا تے ہیں۔ 25 خدا نے ایسا اس لئے کیا کہ بدن میں تفرقہ نہ پڑے لیکن یہ پورے اعضاء یکساں ایک دوسرے کے برا بر فکر رکھیں۔ 26 اگر بدن کا ایک عضو تکلیف پا تا ہے تو سب اعضاء اس کے ساتھ آپس میں تکلیف پا تے ہیں۔ اگر ایک عضو عزت پا تا ہے تو تب سب اعضاء اس کے ساتھ مل کر خو ش ہو تے ہیں۔ 27 اسی طرح تم مسیح کا بدن ہو اور ہر ایک اس کے بدن کا حصہ ہیں۔ 28 اور خدا نے کلیسا میں مختلف لوگوں کو مقرر کیا۔ پہلے رسول دوسرے نبی ، تیسرے استاد پھر معجزے دکھا نے وا لے پھر وہ لوگ شفاء کی نعمت دینے وا لے اوروہ لوگ جو دوسروں کی مدد کر تے ہیں اور وہ لوگ جو قائدین کی خدمت کرتے ہیں اور وہ لوگ جو مختلف طرح کی زبانیں بولتے ہیں۔ 29 کیا سب رسول ہیں؟ کیا سب نبی ہیں ؟ کیا سب استاد ہیں ؟ کیا سب معجزے دکھا نے وا لے ہیں؟ 30 کیا سب کو شفاء دینے کی قوت عنایت ہو ئی ہے؟کیا سب طرح طرح کی زبانیں بولتے ہیں؟ کیا سب تر جمہ کر نے کی صلا حیت ر کھتے ہیں۔ 31 تم ضرور عمدہ سے عمدہ نعمتوں کی آرزو رکھتے ہو اب میں تم سب سے عمدہ راستہ بتا تا ہوں۔

1 Corinthians 13

1 اگر میں آدمیوں اور فرشتوں کی زبانیں بولوں اور محبت نہ رکھوں تب میں ٹھنٹھنا تا گھنٹی یا جھنجھنا تی جھا نجھ ہوں۔ 2 اگر مجھے خدا سے نبوت ملے اور سب سچ بھیدوں اور کل علم کی واقفیت ہو اور میرا ایمان یہاں تک کامل ہو کہ پہا ڑوں کو ہٹا دوں اور میں محبت نہ رکھوں تو میں کچھ بھی نہیں ہوں۔ 3 اگر اپنا سارا مال لوگوں کو کھلا دوں اور اگر میں اپنا بدن جلا نے کے لئے دے دوں لیکن میں محبت نہ رکھو، تو مجھے اس سے کو ئی فائدہ نہیں۔ 4 محبت صابر اور مہربان ہے یہ حسد نہیں کرتی ۔ اور یہ اپنی ہی بگل نہیں پھونکتی۔ یہ مغرور نہیں۔ 5 محبت سخت رویہ نہیں رکھتی۔ یہ خود غر ض نہیں ہے یہ جلد جھنجھلا تی نہیں، اور اپنی غلطیوں کو یادنہیں رکھتی ، جو اس کے خلاف ہوں۔ 6 محبت بد کا ری سے خوش نہیں ہو تی۔ اور وہ سچا ئی پر خوش ہو تی ہے۔ 7 محبت سب کچھ سہہ لیتی ہے، وہ ہمیشہ یقین کرتی ہے ۔ محبت ہمیشہ امید سے بھر پور رہتی ہے۔ ہر چیزکو بر داشت کرتی ہے۔ 8 محبت کبھی ختم نہیں ہو تی لیکن نبوتیں ہوں تو ختم ہو جائیں گی۔ زبانیں ہوں تو جاتی رہیں گی علم ہو تو ختم ہو جا ئے گا۔ 9 کیوں کہ ہما را علم اور ہما ری نبوت محدود ہے۔ 10 لیکن جب کامل آئے گا تو نا قص ختم ہو جائے گا۔ 11 جب میں بچہ تھا، میں بچہ کی طرح بولتا تھا میں بچوں کی طرح سوچتا تھا، میں بچوں کی سوجھ بوجھ رکھتا تھا۔ لیکن اب میں جوان ہوں، میں نے اپنے بچپن کی چیزوں کو چھوڑ دیا ہے۔ 12 اب ہم آئینہ میں دھند لا سا عکس دیکھ رہے ہیں لیکن جب ہم میں کاملیت آئیگی تو روبرو دیکھیں گے۔ اس وقت میرا علم محدود ہے۔ مگر اس وقت ایسے پورے طور پر پہچا نوں گا جیسے خدا مجھے جانتا ہے۔ 13 غرض یہ تین چیزیں جا ری رہیں گے ایمان،امید، محبت لیکن ان میں افضل محبت ہے۔

1 Corinthians 14

1 محبت کے طالب بنو اور روحانی نعمتوں کی بھی خوا ہش رکھو خصوصی طور سے خدا کے پیغام کی نبوت کرو۔ 2 کیوں کے جو بیگانہ زبان میں با تیں کرتا ہے وہ آدمیوں سے باتیں نہیں کرتا بلکہ خدا سے کرتا ہے۔ اس لئے کہ کو ئی نہیں سمجھ سکتا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔ وہ روح کے وسیلے سے بھید کی باتیں کہتا ہے۔ 3 لیکن جو نبوت کرتا ہے اور اس کے الفاظ میں طا قت، نصیحت اور تسلی کی باتیں لوگوں کے لئے ہو تی ہیں۔ 4 جو مختلف زبانوں میں باتیں کرتا ہے وہ اپنی خود مدد کرتا ہے اورجو نبوت کرتا ہے وہ کلیسا کے مد دکرتا ہے۔ 5 میں چاہتاہوں کہ تم سب کے سب مختلف زبانوں میں باتیں کرو لیکن مجھے زیادہ خوشی اس بات سے ہوگی اگر تم نبوت کرو، نبوت کرنے وا لا مختلف زبانیں بولنے وا لے سے زیادہ اہم ہے۔ بہر حال اگر وہ زبانوں کا تر جمہ بھی کر سکتے ہیں تو وہ اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ نبوت کر نے وا لا، اگر وہ تر جمہ کر سکے تو کلیسا کو جو وہ کہتا ہے اس سے فائدہ ہو سکتا ہے۔ 6 بھا ئیو اور بہنو ! اگر میں تمہا رے پاس آکر مختلف زبانوں میں باتیں کروں تو میں کس طرح تمہا رے لئے مفید ہوں گا۔ جب تک کہ میں کچھ مکاشفہ یا علم یانبوت یا تعلیم کی باتیں تمہا رے پاس نہ لا ؤں؟ 7 چنانچہ بے جان چیزوں میں بھی جن سے آواز نکلتی ہے جیسے بانسری کی آواز یا بر بط کی آوا زوں میں اگر فرق نہ ہو تو تم کس طرح پہچا نو گے کہ کونسا سرُ بجا رہا ہے۔ 8 اور ا گر بگل کی آواز صاف نہ ہو تو کون لڑا ئی کے لئے تیار ی کریگا؟ 9 اسی طرح جب تک تم بھی صحیح سمجھدار الفاظ نہ کہو، کو ئی بھی کیسے جانیں کہ تم نے کیا کہا؟ تم ہوا سے باتیں کر نے وا لے ٹھہروگے۔ 10 یہ سچ ہے کہ دنیا میں مختلف اقسام کی زبانیں ہیں اور کو ئی بھی زبان بے معنی نہ ہو گی۔ 11 پس جب تک میں کسی مخصوص زبان کے معنی نہ سمجھوں بولنے وا لے کے نزدیک میں اجنبی ٹھہروں گا اور جو بات کرے گا میرے نزدیک اجنبی ٹھہرے گا ۔ 12 یہی بات تم پر بھی صادق آتی ہے ۔ پس تم جب روحانی نعمتوں کی آرزو رکھتے ہو تو ایسی نعمتیں رکھنے کی کوشش کرو جس سے کلیسا کو طاقت ملے۔ 13 اس لئے جو اجنبی زبان میں باتیں کرتا ہے وہ دعا کرے کہ اپنی بات کے معنی بھی بتا سکے 14 اس لئے کہ اگر میں کسی بے گانہ زبان میں دعا کروں تو روح بھی دعا کرتی ہے ۔مگر میری عقل بیکار ہے۔ 15 تو پھر مجھے کیا کر نا چاہئے؟ میں اپنی روح سے ہی دعا کروں گا۔اور اپنی عقل سے بھی دعا کروں گا۔ میں اپنی روح سے گاؤنگا۔ اور میں اپنی عقل سے بھی گاؤنگا۔ 16 جب تم خدا کی شکر گذاری صرف اپنی روح سے کرو تو ایک ناواقف شخص تیری شکر گذاری پر کیسے آمین کہے گا؟ کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ تو کیا کہہ رہا ہے؟ 17 جب تم خدا کا شکر خوبصورت اندا ز میں اداکرتے ہو تو یہ ایک اچھی بات ہے لیکن اس سے دوسرے آدمی کی ترقی نہیں ہو تی۔ 18 میں خدا کا شکر کرتا ہوں کہ خدا نے مجھے الگ الگ زبانوں میں بولنے کی نعمت تمہا رے سے زیادہ دی ہے۔ 19 لیکن کلیسا میں بیگا نہ زبان میں دس ہزارباتیں کہنے سے مجھے زیادہ پسندہے کہ اوروں کی تعلیم کے لئے پانچ ہی باتیں عقل سے کہوں۔ 20 بھا ئیو اور بہنو ! تم سمجھ میں بچے نہ بنو تم بدی میں بچے رہو اپنی سمجھ میں جوان بنو۔ 21 صحیفوں میں لکھا ہوا ہے: 22 پس بیگا نہ زبانیں اہل ایمان وا لوں کے لئے نہیں بلکہ بے ایمانوں کے لئے نشا نی ہیں اور نبوت بے ایمانوں کے لئے نہیں بلکہ اہل ایمان وا لوں کے لئے ہے۔ 23 پس اگر ساری کلیسا ایک جگہ جمع ہو اور سب کے سب بیگاہ زبانیں بولنا شروع کردیں اور نا واقف اور بے ایمان لوگ اندر آجا ئیں تو کیا وہ تمہیں پا گل نہیں کہیں گے؟ 24 لیکن اگر ہر کوئی نبوت کی باتیں کہہ رہا ہے اور کو ئی نا واقف یا بے بھروسہ مند با ہر سے اندر آجا ئے اور وہ تعلیم کو سنتا ہے سب لوگوں سے اور اس کا انصاف کرتا ہے لوگ اس کے گناہوں کے قائل ہیں اسی پر اس کا انصاف ہو گا۔ 25 اور اس کے دل کے بھید ظاہر ہو جا ئیں گے اور وہ تب منھ کے بل گر کر خدا کو سجدہ کر یگا اور اقرار کرے گا،سچا خدا تم میں ہے۔ 26 اس لئے بھا ئیو اور بہنو! تو پھر کیا کر نا چاہئے؟ جب تم اکھٹے ہو تے ہو تو تم میں سے کو ئی مناجات ،کوئی مکاشفہ اور کوئی تعلیم کے راز کا افتتاح کرتا ہے، کو ئی کسی بے گا نہ زبان میں بولتا ہے تو کوئی اس کا تر جمہ کرتا ہے، یہ سب باتیں کلیسا کی روحانی ترقی کے لئے ہو نی چاہئے۔ 27 اگر کسی بے گا نہ زبان میں باتیں کرنی ہو تو زیادہ سے زیادہ تین شخص باری باری سے بولیں اور ایک شخص تر جمہ کرے۔ 28 اگر کو ئی تر جمہ کر نے وا لا نہ ہو تو بیگا نہ زبان بولنے وا لی کلیسا میں خاموش رہے اور اپنے دل سے خدا سے باتیں کرے۔ 29 نبیوں میں سے دو یا تین بولیں اور باقی ان کے کلام کو پر کھیں۔ 30 اگر دوسرے کے پاس بیٹھنے والے وحی اترے تو پہلے بات کرنے وا لا خاموش ہو جا ئے۔ 31 کیوں کہ تم سب کے سب ایک ایک کر کے نبوت کر سکتے ہو تا کہ سب سیکھیں اور سب کو نصیحت ہو۔ 32 نبیوں کی روحیں نبیوں کے تا بع ہیں۔ 33 کیوں کہ خدا پریشا نی نہیں بلکہ امن لا تا ہے ۔ 34 عورتیں کلیسا کے اجتماعوں میں خاموش رہیں کیوں کہ خدا کے مقدس لوگوں کے کلیساؤں میں یہ عمل جاری ہے عورتوں کو کہنے کی اجازت نہیں۔جیسا کہ شریعت میں بھی لکھاہے انہیں تا بع رہنا چاہئے۔ 35 اگر وہ کچھ سیکھنا چا ہیں تو گھر میں اپنے شوہر سے پوچھیں کیوں کہ عورت کا کلیسا کے مجمع میں بولنا شرم کی بات ہے۔ 36 کیا خدا کا کلام تم میں سے نکلا ؟نہیں۔ یا صرف تم ہی تک پہنچا ہے؟نہیں۔ 37 اگر کو ئی اپنے آپ کو نبی یا روحانی نعمت وا لا سمجھتا ہو تو ایسا معلوم ہو کہ جو باتیں میں تمہیں لکھ رہا ہوں وہ خدا وند کا حکم ہے۔ 38 اگر کو ئی اسے نہیں پہچان پاتا ہے تو اس کو بھی خدا نہیں پہچا نے گا۔ 39 اسی لئے میرے بھا ئیو اور بہنو خدا کا پیغام کہنے میں ہمیشہ شائق رہو مگر لوگوں کو بیگانہ زبانوں میں بولنے سے منع نہ کرو۔ 40 لیکن یہ سب باتیں شا ئستگی سے اور قرینے کے ساتھ عمل میں آئیں۔

1 Corinthians 15

1 اب اے بھا ئیو! میں تمہیں وہی خوش خبری بتا دیتا ہوں جو پہلے دے چکا ہوں اور تم نے اس پیغام کو منظور بھی کر لیا ہے اور جس پر مضبوطی سے قائم بھی ہو۔ 2 اور اسی پیغام کے وسیلہ سے تمہیں نجات بھی ملی اور تمہیں اس میں پکا ایمان لا نا چاہئے اور اسی پر قائم رہو اگر تم ا یمان نہ لا ئے تو تمہا رے ایمان لا نے کاکو ئی فا ئدہ نہ ہو گا۔ 3 چنانچہ میں نے سب سے پہلے تم کو وہی بات پہنچا دی تھی جو مجھے پہنچی تھی کہ مسیح صحیفوں کے مطا بق ہما رے گناہ کے لئے مرے۔ 4 اور وہ دفن ہوئے اور صحیفوں کے مطا بق تیسرے دن جی اٹھے۔ 5 اور وہ پطرس کے سامنے ظاہر ہو ئے اور اس کے بعد ان بارہ رسولوں کو دکھا ئی دئیے۔ 6 پھر وہ دوبارہ پانچ سو سے زیادہ بھا ئیوں کو اچا نک دکھا ئی دیا جنمیں سے اکثر آج تک زندہ ہیں اور بعض کی موت بھی ہو گئی ہے۔ 7 اس کے بعد وہ یعقوب کے آگے ظاہر ہوا اور دوبا رہ سب رسولو ں کے آگے ظاہر ہوئے۔ 8 اور آخر میں مجھے بھی دکھا ئی دیئے۔ جیسے میں مقررہ وقت سے پہلے پیدا ہو نے وا لابچہ ہوں۔ 9 کیوں کہ میں رسولوں میں سب سے چھو ٹا ہوں یہاں تک کہ میں رسول کہلا نے کے لا ئق نہیں ہوں اس لئے کہ میں خدا کی کلیسا کو ستایا تھا۔ 10 لیکن میں جو کچھ بھی ہوں خدا کے فضل سے ہوں اور یہ فضل جو مجھ پر ہوا وہ بے فا ئدہ نہیں ہوا بلکہ میں سب رسولوں سے زیادہ سخت محنت کی حقیقت میں یہ میں نے نہیں کیا بلکہ خدا کا فضل جو مجھ پر تھا۔ 11 پس خواہ میں ہوں خواہ وہ ہوں ہم سب یہی منا دی کرتے ہیں اور اسی پر تم بھی ایمان لا ئے۔ 12 اگر ہم نے یہ منادی دی مسیح مردوں میں سے جی اٹھا تھا تو تم میں سے بعض کس طرح کہتے ہیں کہ مردوں کی قیامت ہے ہی نہیں؟ 13 اگر مردوں کی قیامت نہیں ہے، تب اس کا مطلب یہ ہوا کہ مسیح مردوں میں سے نہیں جی اٹھا۔ 14 اور اگر یہ مسیح مردوں میں جی نہیں اٹھا تو ہما ری منا دی بھی بے فائدہ ہے اور تمہا را ایمان بھی بے فائدہ ۔ 15 اور ہم بھی خدا کے جھو ٹے گواہ ٹھہریں گے کیوں کہ ہم نے خدا کے متعلق یہ گوا ہی دی کہ خدا مسیح کو مردوں سے جلا دیا اگریہ سچ کہ مرے ہو ؤں کو زندہ اٹھا یا نہ گیا تو پھر خدا بھی مسیح کو مردوں میں سے نہیں جلا یا۔ 16 اور اگر مردے نہیں جی اٹھتے تب مسیح بھی نہیں جی اٹھا۔ 17 اور اگر مسیح نہیں جی اٹھا تو تمہا را ایمان بے معنی ہے۔ تم اب اپنے گناہوں میں گرفتار ہو۔ 18 ہاں اور اس صورت میں مسیح میں مر گئے وہ ہلاک ہو ئے۔ 19 اگر مسیح کی دی ہو ئی امید صرف اس زندگی میں موقوف ہے تو ہم سب آدمیوں میں بد نصیب ہیں۔ 20 مگر فی الو ا قع مسیح مردوں میں سے جی اٹھا یعنی یہ مرے ہو ئے میں فصل کا پہلا پھل ہے۔ 21 موت ایک بنی نوع پر ایک انسان کے توسط سے آئی اسی طرح آدمی ہی کے توسط سے مردوں کی قیامت آئی۔ 22 اور جیسے آدم میں مرتے ہیں اسی طرح مسیح میں سب زندہ کئے جا ئیں گے ۔ 23 لیکن ہر ایک اس کے اعما ل کے تحت اٹھا یا جائے گا سب سے پہلے مسیح کی باری پھر مسیح کے آنے پر اس کے تعلق رکھنے وا لے بھی زندہ جی اٹھیں گے۔ 24 اس کے بعد آخرت ہوگی۔ اس وقت مسیح ساری حکومت و سارا اختیار اور ساری قوت نیست ونابود کر کے بادشاہی کوخدا یعنی باپ کے حوا لہ کر دے گا۔ 25 جب خدا سب دشمنوں کو مسیح کے پاؤں تلے لے آئے گا۔ اس وقت مسیح بادشاہ بن کر حکومت کریگا۔ 26 موت آخری دشمن ہے جو نیست ونابود کی جا ئے گی۔ 27 جب وہ کہتی ہے،خدا نے سب کچھ اس کے پا ؤں تلے کر دیا ہے لیکن جب وہ فرماتا ہے، سب چیزیں اس کے تابع کر دی گئی تو ظا ہر ہے کہ خدا نے سب کچھ اپنے علا وہ مسیح کے تا بع کردی ۔ 28 اور جب ہر چیز مسیح کے تا بع کر دی گئی تھی تو یہاں تک کہ بیٹا بھی خدا کے تابع کر دیا جا ئے گا جس نے ہر چیز اس کے تا بع کر دی تھی اورخدا ہر چیز پر حکومت کرے گا۔ 29 اگر مردے جلا ئے نہ گئے اور ان کے سبب جنہوں نے بپتسمہ لیاہے وہ کیا کریں گے، اگر مردے جی نہیں اٹھے تو پھر کیوں ان کے لئے بپتسمہ دیا گیا ؟ 30 ہما رے لئے کیا ہے ؟ہم کیوں ہر لمحہ خطرے میں پڑے رہتے ہیں ؟ 31 میں ہر روز مرتا ہوں ۔اے بھا ئیو اور بہنو!مجھے اس فخر کی قسم جو ہمارے خدا وند یسوع مسیح میں تم پر ہے ۔ 32 اگر میں انسا نی وجہ سے افسُس میں درندوں سے لڑا تو میں نے کیا حا صل کیا ؟اگر مردے نہ زندہ کئے جا ئیں گے ، تو آؤ کھا ئیں پئیں، کیوں کہ کل تو مر نا ہی ہے ۔ 33 فریب نہ کھا ؤ بری صحبتیں اچھی عادتوں کو بگاڑ دیتی ہیں ۔ 34 صحیح طرح ہوش میں آؤ،اور لگا تار گناہ نہ کرو ۔ کیوں کہ ظا ہر ہے تم میں بعض خدا سے واقف نہیں ہیں ۔ تمہیں شرم دلا نے کے لئے میں کہتا ہوں ۔ 35 لیکن کو ئی یہ سوال کریگا کہ مردے کس طرح جی اٹھتے ہیں ؟کس طرح کے جسم رکھتے ہیں ؟ 36 کتنے نادان ہو تم !تم جو کچھ بوتے ہو وہ زندہ نہیں ہو گا جب تک وہ نہمرے ۔ 37 اور جو تم نے بویا ہے وہ جسم نہیں جو پیدا ہو نے والا ہے بلکہ صرف دا نہ ہے خواہ گیہوں کا خواہ کسی اور چیز کا ۔ 38 مگر خدا اپنی مرضی سے ہی وہ جسم دیتا ہے ۔وہ ہر ایک بیج کو اس کا اپنا جسم دیتا ہے ۔ 39 ہر ایک ذی روح کے جسم ایک جیسے نہیں ہو تے ۔آدمیوں کا جسم ایک طرح کا ہو تا ہے جبکہ جانوروں کا جسم دوسری طرح کا ہے۔پرندوں کا جسم اور طرح کا ۔ اور مچھلیوں کا جسم بھی اور طرح کا ہو گا ۔ 40 آسما نی جسم بھی ہیں اور زمینی جسم بھی ہیں ۔مگر آسمانوں کے جسم کی شان و شوکت ایک طرح کی ہے ۔اور زمینوں کے جسم کی شان و شوکت دوسری طرح کی ہے ۔ 41 آفتاب کی اپنی شان و شوکت ہے اور چاند کی اپنی شان و شوکت ہے ،اور ستا روں کی اپنی شان و شوکت ہو تی ہے ۔ہاں ایک ستا رے کی شان و شوکت بھی دوسرے سے مختلف ہے ۔ 42 اور یہ سچ ہے ان لوگوں کے لئے جو مردوں سے جی اٹھتے ہیں ۔ جسم فنا کی حالت میں بویا جاتا ہے لیکن بقا کی حالت میں جی اٹھتا ہے ۔ 43 جب جسم بے حرمتی کی حالت میںبویا جاتا ہے لیکن جلال کی حالت میں جی اٹھتا ہے ۔ کمزوری کی حالت میں بویا جاتا ہے اور قوّت کی حالت میں جی اٹھتا ہے ۔ 44 نفسانی جسم بویا جا تا ہے اور روحا نی جسم جی اٹھتا ہے ۔ 45 چنانچہ لکھا ہے !پہلا آدمی زندہ نفس بنا لیکن آخری آدم زندگی دینے والی رُوح بنا ۔ 46 لیکن روحا نی جو تھا وہ پہلے نہ تھا بلکہ نفسا نی تھا اور بعد میں رو حا نی آیا ۔ 47 پہلا آدمی زمین کی خاک سے ہوا ،دوسرا آدمی جنت سے ہے ۔ 48 وہ جو خاک سے بنے ہیں آدمی کی طرح ہیں ۔اور جیسا آسمانی لوگ آسمانی آدمی کی طرح ہیں ۔ 49 اور جس طرح ہم اس خاکی صورت کو اپنا ئے ہو ئے ہیں اُسی طرح وہ اُس آسما نی صورت کو بھی اپنا ئے ہو ئے ہو نگے۔ 50 بھا ئیو اور بہنو!میں تم سے کہتا ہوں ،گوشت اور خون خدا کی بادشا ہت کے وارث نہیں ہو سکتے اور اسی طرح نہ فنا بقا کی وارث ہو سکتی ہے ۔ 51 سنو!میں تم سے راز کی بات کہتا ہوں ۔ہم سب تو نہیں مریں گے بلکہ ہم سب بدل جائیں گے ۔ 52 پلک جھپکتے ہی اور یہ ایک دم میں آخری بگل پھو نکا جائیگا تو پھو نکتے ہی مرے ہو ئے اہل ایمان ہمیشہ کے لئے جی اٹھیں گے اور ہم تبدیل ہو جائیں گے ۔ 53 کیوں کہ یہ ضروری ہے کہ فا نی جسم بقا کا لباس پہنے اور یہ مر نے والا جسم حیات ابدی کا لباس پہنے ۔ 54 اور جب یہ فانی جسم بقا کا لباس پہن چکے گا اور یہ مرنے والا جسم حیات ابدی کا لباس پہن چکے گاتو صحیفہ میں جو لکھا ہے وہ سچ ثا بت ہو جا ئے گا کہ: 55 اے موت ! تیری فتح کہاں رہی، 56 موت کا ڈنگ گناہ ہے اور گناہ کو شریعت سے قوّت ملتی ہے ۔ 57 مگر خدا کا شکر ہے جس نے ہمارے خدا وند یسوع مسیح کے وسیلے سے ہم کو فتح بخشی ہے ! 58 پس اے میرے عزیز بھا ئیوں! ثابت قدم اور مستحکم رہو اور خدا وند کے کام میں ہم ہمیشہ اپنے آپ مصروف رہو ۔ کیوں کہ تم جانتے ہو کہ خدا وند میں تمہاری محبت رائیگاں نہیں جائیگی ۔

1 Corinthians 16

1 اب دیکھو،مقدسوں کے لئے چندہ اکٹھا کر نے کے بارے میں میں نے گلتیہ کی کلیساؤں کو جو حکم دیا ہے تم بھی ویسے ہی کرو ۔ 2 ہفتہ کے پہلے دن تم میں سے ہر شخص اپنی آمدنی کے موافق کچھ اپنے پاس رکھ چھو ڑو تا کہ میرے آنے تک کو ئی چندہ جمع نہ کر نا پڑے ۔ 3 جب میں آؤنگا تو ایک سفارشی خط کے ساتھ تمہارے منظور کر دہ کچھ آدمیوں کو روانہ کرونگا کہ تمہاری خیرات یروشلم کو پہنچا دیں ۔ 4 اور اگر میرا جا نا مناسب معلو م ہوا تو وہ میرے ساتھ جا ئیں گے ۔ 5 جب میں مکدنیہ سے گزرونگا تو تمہا رے پاس آؤنگا کیوں کہ مجھے مکدنیہ ہو کر جا نا ہی تو ہے ۔ 6 شا ید تمہارے ہی پاس کچھ دنوں کے لئے رہ سکوں یا پو رے جاڑوں تک یا جاڑا بھی تمہارے پاس گزار دوں تا کہ جس طرف میں جا نا چا ہونگا تم مجھے اس طرف سفرکرنے میں مدد کرو ۔ 7 کیوں کہ میں اب صرف راہ میں تم سے ملا قات کر نا نہیں چا ہتا بلکہ مجھے امید ہے کہ اگر خدا وند کی مرضی شا مل ہو تو میں طویل عرصہ تک تمہارے پاس رہو ں گا ۔ 8 میں پنتکُست کی تقریب تک افسوس میں رہوں گا ۔ 9 کیوں کہ میرے لئے ایک وسیع دروازہ مؤثر کام کر نے کے لئے کھلا ہے اور میرے بہت سارے مخالف ہیں ۔ 10 اگر تیمتھیس آجا ئے تو خیال رکھنا کہ وہ تمہارے پاس بلا خوف آرام سے رہے کیوں کہ میں جس طرح خدا وند کا کام کر تا ہوں وہ بھی اسی طرح کر تا ہے ۔ 11 پس کو ئی اسے حقیر نہ جا نے۔ اسکو میرے پاس سلامتی سے روانہ کرنا تا کہ وہ میرے پاس آجائے کیوں کہ میں منتظر ہوں کہ وہ بھا ئیوں سمیت آئے ۔ 12 اب ہمارے بھا ئی اپلُوس کی بات یہ ہے کہ میں نے اسے دوسرے بھا ئیوں کے ساتھ تمہارے پاس جا نے پر زیادہ زور دیا ۔ مگر اس وقت جا نے پر وہ مطلق راضی نہ ہوا ۔ لیکن خدا کی یہ مرضی بالکل نہیں تھی کہ وہ ابھی تمہارے پاس آتا ۔ پس موقع ملتے ہیں وہ تمہارے پاس آئے گا۔ 13 ہو شیار رہو، اپنے ایمان پر سختی سے قا ئم رہو ۔ حوصلہ مند رہو ،اور مضبوط رہو ۔ 14 تم جو کچھ کرو محبت سے کرو ۔ 15 تم جانتے ہو کہ ستفناس کا خاندان اخیہ کا پہلا پھل ہیں اور وہ خدا کے لوگوں کی خدمت کے لئے خود کو وقف کر دیئے ہیں ۔ 16 میں التماس کر تا ہوں بھائیو اور بہنو! تم لوگ بھی اپنے آپ کو ایسے لوگوں کے اور ہران کے ساتھ خدمت کر نے والے ہر ایک کے تم تابع رہو ۔ 17 میں ستفناس ، فرتُونانس اور اخیکُس کے آنے سے خوش ہوں ۔ کیوں کہ جو کچھ تم سے رہ گیا تھا انہوں نے پو را کردیا ۔ 18 انہوں نہ صرف تمہاری بلکہ میری روح کو بھی تا زہ کر دیا ۔اسی لئے ایسے لوگوں کا احترام کرو ۔ 19 ایشیاء کی کلیسائیں تم کو سلام کہتی ہیں ۔ اور اکولہ اور پرسکہ اور اس کلیسا سمیت جو انکے گھر میں جمع ہیں تم کو خدا وند میں سلام کہتی ہیں ۔ 20 تمام بھا ئیوں اور بہنوں کی جانب سے تمہیں سلامت مقدس بوسہ کے ساتھ تم آپس میں ایک دوسرے کو سلام کرو ۔ 21 میں پو لس خود اپنے ہاتھ سے سلام لکھتا ہوں ۔ 22 اگر کو ئی خدا وند سے محبت نہیں رکھتا وہ ملعون ہے ۔ اے خدا وند آؤ ! 23 خدا وند یسوع کا فضل و کرم تم پر ہو تا رہے ۔ 24 یسوع مسیح میں میری محبت تم سب کے ساتھ رہے ۔

2 Corinthians 1

1 پولس کی طرف سے جو خدا کی مرضی سے یسوع مسیح کا رسول ہے سلام۔ 2 ہمارے باپ خدا اور خداوند یسوع مسیح کی طرف سے تم پر فضل اور اطمینان حا صل ہو تا رہے ۔ 3 اس خدا کی تعریف ہو تی رہے جو ہمارے خدا وند یسوع مسیح کا باپ ہے وہ رحمتوں کا باپ اور ہر طرح کی تشفّی کا خدا ہے ۔ 4 جب ہم پریشا نی میں ہو تے ہیں تو وہ ہمیں تشفّی دیتا ہے تا کہ ہم بھی دوسروں کو تشفّی دے سکیں جب وہ کسی قسم کی پریشا نی کا سامنا کر تے ہیں ۔جس طرح خدا نے ہمیں تشفی دی ہے ۔ویسی ہی تشفی ہم انکو دیتے ہیں ۔ 5 ہم مسیح کی کئی مشکلات میں ساتھ ہیں اسی طرح اس کے ذریعہ ہی ِزیادہ تسکین ہو تی ہے ۔ 6 اگر ہم کسی پریشا نی میں ہو تے ہیں تو وہ تکلیف تمہاری ہی تسلی اور نجات کے لئے ہے اگر ہم تشفّی میں ہیں تب وہ تمہارے لئے بھی تشفّی ہے اور یہ تمہیں صبر کے ساتھ ان پریشانیوں کو سہنے میں مدد کرتی ہے جس میں ہم ہیں ۔ 7 ہماری امید تمہارے لئے مضبوطی کو ثا بت کر تی ہے جیسے ہمیں معلوم ہے کہ تم ہمارے دکھ میں شریک ہو اسی طرح ہمارے سکھ میں بھی ساتھ ہو ۔ 8 بھا ئیو اور بہنو! میں تمہیں بتا نا چاہتا ہوں کہ ہم لوگ اشیاء میں بھی دکھ و مصیبت میں مبتلا تھے ۔اور وہ بوجھ ہماری برداشت کے باہر ہو چکا تھا ۔ اور ہمیں ہماری موت کا یقین ہو چکا تھا ۔ 9 ہم اپنے دلوں میں یہ محسوس کر بیٹھے تھے کہ یقیناً ہم مر جائیں گے ۔ ایسا اس لئے ہوا کہ شاید ہمارا اپنا بھروسہ ختم ہو جائے ۔اور صرف خدا پر ہی بھروسہ ہو جو مردوں کو جِلا تا ہے۔ 10 خدا نے ہمیں بڑی خطر ناک موت سے بچا یا ہے دو بارہ اس کے ذریعہ ہم بچیں گے ۔ ہماری امید خدا پر ہے اور وہ ہمیں بچا تا رہے گا ۔ 11 اور تم اپنی دعاؤں کے ذریعہ ہماری مدد کر سکتے ہو تا کہ کئی دوسرے لوگ ہمارے واسطے خدا کا شکر ادا کریں انکی کئی دعاؤں سے حقیقت میں خدا نے ہمیں خوش نصیب بنایا 12 ہمیں اس کا فخر ہے کہ ہم یہ بات صاف دل سے کہہ سکتے ہیں ۔کہ سب کچھ ہم نے اس دنیا میں کیا ہے خلوص اور سچّائی سے جو خدا کی طرف سے آتی ہے ۔ وہ سب چیزوں میں جو تمہارے درمیان کام کیا ہے یہ اور بھی زیادہ سچ ہے۔ ہم نے یہ سب کچھ اپنی دنیاوی حکمت سے نہیں کیا بلکہ خدا کا فضل جو ہم پر تھا اس سے کیا ۔ 13 ہم تم کو ان چیزوں کے لئے لکھتے ہیں جو تم پڑھ اور سمجھ سکتے ہو ۔مجھے امید ہے کہ تم ہم کو پو ری طرح سمجھ سکتے ہو ۔ 14 جیسا کہ ہمارے بارے میں کچھ چیزوں کو تم سمجھتے ہو ۔اور مجھے امید ہے کہ تم ہم پر فخر کر سکو گے جس طرح ہم تم پر فخر محسوس کر تے ہیں اس دن پر جب ہماراخدا وند یسوع مسیح آئیں گے ۔ 15 میں ان سب باتوں کے بارے میں بہت ہی پُر یقین تھا اسی لئے میں پہلے تم لوگوں سے ملنے کا منصوبہ بنایا تا کہ تم پر دو بارہ خیر و برکت ہو سکے ۔ 16 میں نے سوچا کہ مکدنیہ جاتے ہو ئے تم سے ملوں اور پھر دوبارہ مکدنیہ سے و اپس آتے ہو ئے میں نے چا ہا کہ اپنے یہوداہ کے سفر میں تم سے مدد لوں ۔ 17 کیا تم سوچتے ہو کہ میں نے وہ منصوبے بغیر سنجید گی سے سوچے سمجھے ہی بنائے تھے ؟کیا میں نے وہ منصوبہ جیسا دنیا کرتی ہے اسی طرح بنایا ؟تا کہ میں کہوںہاں ہاںاور پھر جلد ہی اسی وقت نہیں نہیں ۔ 18 خدا بھروسہ مند ہے وہ میری گواہی دیگا ۔ تب تم کو یقین کر نا چاہئے کہ جو کچھ ہم کہیں وہ کبھی بھی ہاںاور ایک ہی وقت میں نہیں نہیں ہے ۔ 19 خدا کا بیٹا ،یسوع مسیح جس کے بارے میں سلوانس،تِیمُتھِیس اور میں نے جو منادی دی وہ ایک ہی وقت میں ہاں یا نہیں نہیں تھی ۔ لیکن اس کے پاس یہ ہمیشہ ہاںہے۔ 20 خدا کے تمام وعدے جو مسیح میں ہیں وہ ہاں ہیں اور اسی لئے ہم امین کہتے ہیں تا کہ مسیح کے ذریعہ سے خدا کا جلال ظا ہر ہو ۔ 21 اور وہ خدا ہی ہے جو تم کو اور ہم کو مسیح میں مضبوط کر تاہے ۔ خدا نے ہمیں اپنی خاص بر کتیں دی ہیں ۔ 22 وہ جو اپنی مہر لگا کر دنیا کو یہ ظا ہر کیا کہ ہم اسکے ہیں اور اس نے اپنی روح کو ہمارے دلوں میں بطورضمانت ڈال دی ہے کہ وہ سب کچھ ہمیں دیگا جو اس نے وعدہ کیا ہے ۔ 23 میں گواہی کے طور پر خدا سے درخواست کر تا ہوں کہ اگر جو کچھ میں کہتا ہوں وہ سّچ نہ ہو تو مجھے سزا دے میرا واپس کرنتھس نہ جانے کا سبب یہ تھا کہ میں تمہیں کو ئی سزا یا نقصان نہیں پہونچا نا چاہتا تھا ۔ 24 میرا مطلب تمہارے ایمان کی جانچ کر نا نہیں تھا ۔تم اپنے ایمان میں مضبوط ہو لیکن تمہاری خوشیوں کے لئے ہم تمہارے کار گزار ہیں ۔

2 Corinthians 2

1 اسی لئے میں نے طے کیا کہ میری تم سے دوسری ملا قات تمہارے لئے ایک بار پھر رنجیدگی کا باعث نہ ہو ۔ 2 اگر میں نے تمہیں غمگین کر دیا تو مجھے کون خوش کریگا ؟صرف تم جو میری وجہ سے رنجیدہ تھے ۔مجھے خوش کر سکتے ہو ۔ 3 میں نے اطلاع دینے کے لئے تمہیں یہ خط لکھا کہ جب میں تمہارے پاس آؤں تو مجھے ان سے دکھ نہیں ملے گا جن سے مجھے خوشی کا توقع ہے۔ مجھے یقین ہے میرے خوش ہو نے کی وجہ سے تم بھی خوش ہو گے ۔ 4 جب میں نے پہلے تمہیں لکھا تو میں مصیبت اور دلگیری کی حا لت میں تھا ۔اور اس وقت میں آنسو بہا رہا تھا ۔ یہ میں نے تمہیں ناراض کر نے کے لئے نہیں لکھا ۔بلکہ یہ بتا نے کیلئے کہ میں تم سے کتنی محبت کر تا ہوں ۔ 5 اگر تمہا رے گروہ میں کو ئی ایک آدمی غم کا سبب بنے تو وہ مجھے ہی دینے کا سبب نہیں ۔ بلکہ کسی حد تک تم سب کے لئے ہے ۔ کچھ حد تک مبالغہ نہیں کر نا چا ہتا ہوں ۔ 6 یہ سزا جو اس نے تمہارے گروہ کی اکثریت سے پا ئی ہے اس کے لئے کا فی ہے ۔ 7 لیکن اب تمہیں اس کو معاف کر کے تسّلی دینا چاہئے تا کہ وہ غموں کی کثرت سے بالکل ختم نہ ہو جائے ۔ 8 میری تم سے التجا ہے کہ تم اسے بتا دو کہ اس سے محبت کر تے ہو ۔ 9 اس وجہ سے میں نے تمہیں لکھا حقیقت میں میں نے تمہیں جانچنا اور آزمانا چاہا کہ تم ہر چیز کی اطا عت کر تے ہو ۔ 10 اگر تم کسی آدمی کو معاف کر تے ہو تو میں بھی اسے معاف کروں گا اور میں نے معاف کیا ہے تو اس کو تمہارے لئے ہی معاف کیا ہے اور مسیح میرے ساتھ تھا ۔ 11 میں نے جو کیا سو کیا اس لئے کہ شیطان کا ہم پر داؤ نہ چلے جب کہ ہم اس کے منصوبوں سے اچھی طرح واقف ہیں ۔ 12 میں ترآوس میں مسیح کی خوشخبری پہونچا نے گیا ۔ خدا وند نے مجھے ایک سنہرا موقع دیا ۔ 13 کیوں کہ میں اپنے بھا ئی ططس کو وہاں نہیں پا یا میرا دل بہت بے چین ہو گیا اس لئے میں لوگوں کو چھو ڑ کر مکدنیہ چلا گیا ۔ 14 لیکن میں خدا کا شکر گزار ہوں کیوں کہ وہ ہمیشہ مسیح کے ذریعہ عظیم فتح دیتا ہے ۔ خدا اپنے علم کو خوشبو کی طرح ہر جگہ ہمارے ذریعہ پھیلا تا ہے۔ 15 ہماری پیشکش خدا کے لئے ایسی ہے کہ ہم ان لوگوں کے درمیان مسیح کی خوشبو کی طرح ہیں جنہیں نجات ملی ہے اور ہلاک ہو گئے ہیں ۔ 16 جو ہلاک ہو گئے ہیں ان کے لئے ہم موت کی بو ہیں ۔ اور جو موت لا تی ہے اور جو نجات پا رہے ہیں ان کے لئے ہم زندگی کی خوشبو ہیں جو زندگی لا تی ہے ۔لیکن اس طرح کے کام کر نے میں کون لا ئق ہے ؟ 17 ہم خدا کے خدا وند کو کسی فائدہ کے لئے کبھی فروخت نہیں کر تے جیسا کہ کئی لوگ کر تے ہیں لیکن ہم مسیح میں خدا کے سامنے خلوص سے کہتے ہیں ۔ ان آدمیوں کی طرح کہتے ہیں جنہیں خدا نے بھیجا ہے ۔

2 Corinthians 3

1 کیا ہم اپنی باتوں کی بڑا ئی کر رہے ہیں ؟یا دُوسرے لوگوں کی طرح ہمیں کسی تعارفی خط کی ضرورت ہے یا تم سے بھی ۔ 2 تم خود ہمارے خطوط ہو ۔ وہ خط ہما رے دلوں میں لکھا ہے جسکو ہم سب نے پڑھا اور پہچا نا ہے - 3 تم سادگی سے بتاؤ کہ تم ہی مسیح کے خط ہو جو ہمارے ذریعہ بھیجے گئے تھے ۔ یہ خط کسی روشنائی سے نہیں بلکہ زندہ خدا کی روح سے لکھے گئے ہیں ۔ یہ پتھّر کی تختیوں پر نہیں لکھے گئے بلکہ انسا نی دلوں پر لکھے گئے ہیں ۔ 4 یہ چیزیں تم کو کہتی ہیں تا کہ ہمیں مسیح کی خا طر خدا کے سامنے ایسا دعویٰ کر نے کا بھرو سہ ہے ۔ 5 میرے کہنے کا یہ مطلب نہیں کہ بذات خود ہم اس قا بل ہیں اپنی طرف سے کچھ بھی کر سکتے ہیں بلکہ ہماری قابلیت خدا ہی کی طرف سے ہے ۔ 6 خدا نے ہم کو نئے عہد نامہ کے خا دم ہو نے کے لا ئق کیا ۔ یہ نیا عہد نا مہ کو ئی لکھی ہو ئی شریعت نہیں یہ رُوح سے آیا ہواہے ،لکھی ہو ئی شریعت موت لا تی ہے لیکن رُوح زندگی دیتی ہے ۔ 7 وہ خدمت جس سے موت آئے وہ حروف پتھر پر لکھے گئے ۔اور وہ خدا کے جلال سے آئے تھے ۔ موسیٰکا چہرہ جلال سے چمکدار تھا کیوں کہ بنی اسرائیل اسکے چہرے کو دیکھ نہیں سکتے تھے اور بعد میں وہ جلال غا ئب ہو گیا ۔ 8 اسلئے جو خدمت سے روح آئے اس میں زیادہ جلال ہے ۔ 9 یہی میرے کہنے کا مطلب تھا ۔وہ خدمت لوگوں کے گناہ کے باعث مجرم ٹھہرا نے والی تھی تو اس میں جلال سے آیا تھا ۔ تب یقیناً وہ خدمت لوگوں کو راستباز ٹھہرا تی ہے اور اس میں زیادہ جلال ہو تا ہے ۔ 10 قدیم خدمت جلال والی تھی لیکن جب نئی خدمت کا عظیم جلال سے موازنہ کیا گیا تو قدیم خدمت اپنی جلال کھو دیگی ۔ 11 اگر وہ خدمت جو جلال والی تھی غا ئب ہو گئی ۔تب یہ خدمت جو ابدی ہے زیادہ جلال والی ہے ۔ 12 چونکہ ہمیں یہ امید ہے اسی لئے ہم دلیری سے کہتے ہیں ۔ 13 ہم موسیٰ کی طرح نہیں وہ ہمیشہ چہرہ پر نقاب ڈا لے رہتا تھا کہ بنی اسرائیل غا ئب ہو نے والے جلال کو نہ دیکھ سکیں اور موسیٰ نے چا ہا کہ اسکے ختم ہو نے کو وہ نہ دیکھ سکیں ۔ 14 لیکن انکے ذہن بند تھے ۔ حتیٰ کہ آج بھی پرا نے عہد نامہ کو پڑ ھتے وقت وہی پر دہ پڑا رہتا ہے وہ پر دہ نہیں نکا لا جاتا اور وہ مسیح کے ذریعہ اٹھ جا ئیگا ۔ 15 لیکن آج تک جب کبھی موسیٰ کی کتاب لوگوں کے لئے پڑھی جا تی ہے تو وہ پردہ سننے والوں کے دما غوں پر پڑا رہتا ہے ۔ 16 اگر کسی شخص کا دل خدا وند کی طرف مڑ تاہے تو وہ پر دہ ہٹا دیا جا تا ہے ۔ 17 خدا وند رُوح ہے ۔اور جہاں خدا وند کی رُوح ہے وہاں آزادی ہے ۔ 18 لیکن ہم لوگوں کے چہرے بے نقاب ہیں آئینہ میں دیکھنے کے قا بل ہیں اور خدا کے جلال کو دیکھ سکتے ہیں اس خدا وند کے ہی جیسے تبدیل ہو تے جا رہے ہیں اور یہ تبدیلی ہمکو ہمیشہ کا عظیم سے عظیم جلال دلا تا ہے یہ جلال خدا وند کے ذریعہ ہی سے آیا ہے وہ رُوح ہے ۔

2 Corinthians 4

1 پس خدا نے اپنی رحمت سے ہم کو یہ خدمت عطا کی ہے ہم اسے نہیں چھو ڑ سکتے ۔ 2 لیکن ہم نے پو شیدہ باتوں کو چھو ڑ دیا ہے جس سے شرمندگی ہو ہم مکاّری کی چا ل نہیں چلتے اور نہ ہی خدا کی تعلیمات کو تبدیل کر تے ہیں ۔ ہم صاف طور سے سچّا ئی کی تعلیم دیتے ہیں ۔ جس سے ہر ایک پر ظا ہر ہو تا ہے کہ ہم کس طرح کے لوگ ہیں ۔ اور انکے دلوں میں یہ بات آتی ہے کہ ہم لوگ خدا کے سامنے کیسے ہیں ۔ 3 یہ خوشخبری جو ہم منادی کر تے ہیں ان کے لئے وہ شاید چھپی ہو ئی ہے بلکہ جو کھو ئے ہو ئے ہیں یہ چھپی ہے ۔ 4 یعنی ان بے ایمان والوں کے واسطے جن کی عقلوں کو اس جہان کے خدا نے اندھا کر دیا ہے مسیح جو خدا کی صُورت ہے اُس کے جلال کی خوشخبری کی روشنی اُن پر نہ پڑے ۔تا کہ وہ دیکھ نہ سکے ۔ 5 ہم اپنے متعلق تبلیغ کو نہیں پھیلا تے بلکہ ہم یہ تبلیغ اس لئے کر تے ہیں کہ یسوع مسیح ہمارا خدا وند ہے ۔اور ہم یہ تبلیغ اس لئے کر تے ہیں کہ ہم یسوع کے خا دم ہیں ۔ 6 خدا نے ایک دفعہ کہا تھا ، اندھیرے میں نور چمکے گا اور یہ وہی خدا ہے جس نے اپنے نور سے ہمارے دلوں کو چمکا یا یہ نور یسوع مسیح کے چہرے میں خدا کے جلال کا علم ہے ۔ 7 یہ خزا نہ ہمارے پاس خدا کی طرف سے ہے لیکن ہم مٹی کے چمکیلے مرتبان کی مانند ہیں جس میں یہ خزانہ بھرا ہوا ہے جو یہ بتا تا ہے کہ یہ عظیم طا قت خدا کی طرف سے آتی ہے ہماری طرف سے نہیں ۔ 8 حا لا نکہ ہم مصیبتوں میں گھرے ہو تے ہیں مگر ہمیں شکشت نہیں ہو تی ۔ ہم حیران رہتے ہیں اور جانتے نہیں کہ کیا کر نا چا ہئے۔لیکن نا امید نہیں ہو تے ہیں ۔ 9 ہم ستائے گئے لیکن ہم کو چھو ڑا نہیں گیا ہم کو نقصان پہونچا یا گیا لیکن ہم تباہ نہیں ہو ئے ۔ 10 ہم ہمیشہ اپنے جسموں میں یسوع کی موت لئے پھر تے ہیں اسی لئے یسوع کی زندگی کو ہمارے جسم میں دیکھا جا سکتا ہے ۔ 11 ہم زندہ ہیں مگر یسوع کے لئے ہم ہمیشہ موت کے خطرہ میں گھرے رہتے ہیں اس طرح یسوع کی زندگی ہمارے فا نی جسموں میں دیکھی جا سکتی ہے ۔ 12 موت ہم پر اثر کرتی ہے مگر زندگی تم میں ۔ 13 تحریروں میں لکھا ہے ، میں نے ایمان لا یا ،اس لئے میں نے بولا ۔ ہم لوگوں کا بھی وہی ایمان ہے ۔پس ہم ایمان رکھتے ہیں اس لئے ہم بولتے ہیں 14 ہم جانتے ہیں کہ خدا نے خدا وند یسوع کو موت کے بعد جلا یا اور ہم کو بھی جلا ئے گا اور ہم اس کے سامنے تمہارے ساتھ کھڑے ہو نگے ۔ 15 یہ تمام چیزیں تمہارے لئے ہیں اور خدا کا فضل لوگوں کو زیادہ سے زیادہ دیا جائیگا یہ چیزیں خدا کے جلال کے لئے زیادہ سے زیادہ شکر گزار ہیں ۔ 16 اسی وجہ سے ہم کبھی کمزور نہیں ہو ئے ہمارے بدن بوڑھے اور کمزور ہو رہے ہیں لیکن ہماری اندرونی روح ہر روز نئی ہو رہی ہے ۔ 17 ہم کو تھو ڑے عرصہ کے لئے مصیبتوں کا سامنا ہو تا ہے لیکن یہ پریشا نیاں ہمیں ابدی جلال حاصل کرنے میں مدد کرتی ہیں وہ ابدی جلال پریشانیوں سے زیادہ عظیم ہے ۔ 18 اسی لئے ہم ان کو سمجھتے ہیں جسے دیکھ نہیں سکتے انہیں چیزوں کے متعلق سوچتے ہیں جو چیز ہم دیکھتے ہیں اس کے متعلق سوچتے نہیں جو چیزیں صرف کچھ عرصہ کے لئے قا ئم رہتی ہیں اور جو چیز ہم دیکھ نہیں سکتے وہ ہمیشہ ابدی رہتی ہے ۔

2 Corinthians 5

1 ہم جانتے ہیں کہ ہمارا جسم ،خیمہ ہے جس خیمہ میں ہم زمین پر رہتے ہیں جو تباہ ہو جائیگا اور جب ایسا ہوا تو خدا ہمارے لئے گھر مہیا کریگا جس میں ہم رہ سکیں یہ آدمی کا بنایا ہوا نہیں ہو گا یہ گھر آسمان میں ہو گا جو ہمیشہ قا ئم رہیگا ۔ 2 لیکن اب ہم اس جسم میں کراہتے ہیں ہم خدا سے التجا کر تے ہیں کہ ہم کو گھر دے جو آسمان میں بنا ہوا ہے - 3 وہ ہم کو لباس پہنا ئیگا اور ہم برہنہ نہیں ہو نگے ۔ 4 جب ہم اس خیمہ میں رہیں گے تو بوجھ کے مارے کراہتے رہے ہو نگے ۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ خیمہ کو نکال دیں لیکن ہم جانتے ہیں کہ آسما نی گھر کا لباس پہنیں ۔ اور تب یہ فا نی جسم کو زندگی نگل جائے گی ۔ 5 اور خدا نے ہمیں اس مقصد کے لئے بنا یا ہے اور ضمانت کے لئے روح دی کہ وہ نئی زندگی دیگا ۔ 6 پس ہم ہمیشہ پُر امید رہتے ہیں ہم جانتے ہیں جب تک ہم ان جسموں میں ہیں ہم خدا وند سے دور ہیں ۔ 7 اور ہم اپنے ایمان سے رہتے ہیں اور جو دکھا ئی دینے والا ہو اس سے نہیں ۔ 8 میں کہتا ہوں کہ ہمارے میں اعتماد ہے اور ہم اس جسم سے دور ہو کر خدا وند کے ساتھ رہنا چا ہتے ہیں ۔ 9 اس واسطے ہما ری تمنا ہے کہ خداوند خوش ہو جا ئے ہم ہر حال میں اس کو خوش رکھنا چا ہتے ہیں چا ہے ہم جسم میں یہاں رہتے ہیں یا وہاں خداوند کے ساتھ۔ 10 ہم سب کو فیصلے کے لئے مسیح کے سامنے کھڑا ے ہو نا چاہئے۔ تا کہ ہر ایک کو اس کے اعمال کے مطا بق بدلہ مل سکے جو اس نے اپنے بدن کے وسیلہ سے کئے ہوں۔ خواہ بھلے ہوں خواہ برے۔ 11 ہم جانتے ہیں کہ ہم خداوند سے ڈر تے ہیں اس لئے ہم لوگوں کو سچا ئی قبول کر نے کے لئے سمجھا تے ہیں خدا ہم کو اچھی طرح جانتا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ تم لوگ بھی اپنے دلوں میں ہمیں اچھی طرح جانتے ہو گے ۔ 12 ہم اپنے آپکو تمہارے سامنے ثابت کر نے کی کوشش نہیں کر تے بلکہ ہم تمہیں اپنے متعلق کہتے ہیں ۔ اس لئے تم ایک تقریب مناؤ اور فخر کرو تب تم ان لوگوں کو جواب دے سکو جو دیکھی جانی والی چیزوں پر فخر کرتے ہیں وہ لوگ اس بات کی پر واہ نہیں کر تے کہ آدمی کے دل میں کیا ہے - 13 اگر ہم پا گل ہیں تو یہ بھی خدا کے لئے ہے ۔ اگر ہم صحیح الدماغ ہیں تو یہ تمہارے لئے - 14 مسیح کی محبت ہم کو قابو میں کر لیتی ہے کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ اگر ایک آدمی سب لوگوں کے لئے مرتا ہے اس لئے سب مر گئے ۔ 15 اور وہ جب تمام لوگوں کے لئے مر گئے تو پھر جو لوگ زندہ ہیں وہ اپنے لئے زندہ نہیں رہتے وہ ان کے لئے مرگئے دوبارہ موت سے جلائے گئے اس لئے انکو اس کے لئے رہنا ہے ۔ 16 پس اب سے ہم کسی شخص کے متعلق ایسا نہ سوچیں گے جیسا کہ یہ دُنیا سوچتی ہے یہ سچ ہے کہ ہم نے پہلے مسیح کو دنیا کے لوگوں کے خیال کے مطا بق سمجھا لیکن اب ہم اس طریقہ سے نہیں سوچتے ۔ 17 اگر کو ئی شخص مسیح میں ہے تو پھر وہ ایک نیا شخص ہے اسکی تمام پرا نی چیزیں ختم ہو چکی ہیں ہر چیز نئی بنی ہے ۔ 18 یہ سب خدا کی طرف سے ہے مسیح کے ذریعہ خدا نے ہمارے اور اسکے درمیان سلامتی دی اور لوگوں اور اسکے درمیان میل ملاپ کی خدمت ہمارے سپرد کی ۔ 19 میرا مطلب ہے خدا مسیح میں ہو کر دنیا اور اپنے درمیان امن قائم کر لیا ۔ خدا نے لوگوں کو مسیح میں انکے گناہ کے لئے قصور وار نہیں ٹھہرا یا اور اس نے امن کے اس پیغا م کو ہمیں لوگوں کو سنانے کے لئے دیا ۔ 20 ہم کو مسیح کے متعلق کہنے کے لئے بھیجا گیا ہے ۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے خدا لوگوں کو ہمارے ذریعہ بلا رہا ہے ۔ اس لئے ہم مسیح کی طرح سے منت کر تے ہیں کہ خدا سے میل ملاپ کر لو ۔ 21 مسیح نے کو ئی گناہ نہیں کیا لیکن اس نے ہمارے لئے اس کو گناہ جیسا ٹھہرا یا خدا نے ہمارے لئے ایسا کیا تا کہ مسیح سے ہو کر ہم اس کے راست باز ہو جائیں ۔

2 Corinthians 6

1 ہم خدا کے ساتھ کام کرتے ہیں اس لئے ہم تم سے اپیل کر تے ہیں کہ تم پر خدا کا جو فضل و کرم ہوا ہے اس کو ضائع نہ ہو نے دو ۔ 2 خدا کہتا ہے ، 3 ہم نہیں چا ہتے کہ لوگ ہمارے کام سے کو ئی غلط اثر لیں اس لئے ہم ایسا کو ئی کام نہیں کر تے جو مشکلات لوگوں کے اندر پیدا کرے ۔ 4 لیکن ہر طرح سے ہم اپنے آپکو یہ ظا ہر کر تے ہیں کہ ہم خدا کے خادم ہیں ۔ ہر قسم کی سختیوں میں ،مصیبتوں میں مشکلات میں اور بہت سے مسائل میں بھی ۔ 5 جب کو ڑے لگائے گئے اور جب قید میں بھی ڈا لا گیا ہے ۔ جب ہنگاموں سے جب ہمارے بہت سخت کام سے جب ہم بھوک سے ہم بیدا ری سے ۔ 6 ہم نے اپنے آپ کو اپنی پاکیزگی سے سچّائی کے علم سے اپنے صبر سے مہر بانی سے اور مقدس روح کی نعمت کے وسیلے سے اور سچی محبت خدا کا خادم ظا ہر کیا ۔ 7 سچّائی کا دا من پکڑ کر ،خدا کی قدرت پر منحصر رہ کر اور اپنے جینے کے صحیح راستے کو استعمال کرکے ہم اپنے آپ کو ہر چیز سے بچائے ہو ئے رکھے ہیں ۔ 8 کچھ لوگ ہمیں عزت دیتے ہیں لیکن دوسرے لوگ بے عزت کرتے اور دوسرے لوگ اچھی چیزیں ہمارے تعلق سے پھیلا تے ہیں لیکن دوسرے لوگ ہمارے تعلق سے غلط چیزیں پھیلا تے ہیں کچھ لوگ ہمیں جھو ٹا کہتے ہیں لیکن ہم تو سچ کہتے ہیں ۔ 9 کچھ لوگوں کو ہمارے بارے میں کچھ نہیں معلوم ہے پھر بھی وہ ہمیں اچھی طرح جانتے ہیں ہم مر دوں کی مانند ہیں لیکن دیکھو ہم زندہ ہیں ہمیں سزا دی گئی لیکن ہمیں ہلاک نہیں کیا گیا ۔ 10 ہم غمزدہ ہیں لیکن ہمیشہ خوش رہتے ہیں ۔ ہم غریب ہیں لیکن ہم کئی لوگوں کو مالدار بناتے ہیں ۔ ہمارے پاس کچھ نہیں لیکن حقیقت میں ہمارے پاس سب کچھ ہے ۔ 11 اے کرنتھیو! ہم نے تم سے واضح باتیں کیں اور ہمارے دل تم لوگوں کے لئے کھلے ہیں ۔ 12 ہماری محبت تمہارے لئے رکی نہیں ہو ئی ہے مگر تم نے ہم سے محبت کر نا روک دیا ہے ۔ 13 میں تم سے اپنے بچّوں کی مانند کہتا ہوں کہ تم وہی کرو جو ہم نے کیا ہے ہمارے لئے کھلے دل رکھو ۔ 14 جو بے ایمان والے ہیں ایسوں کے ساتھ مت شا مل ہو ۔ اچھے اور برے ایک ساتھ نہیں رہ سکتے جیسا کہ نور اندھیرے کا ساتھ نہیں ہو تا ۔ 15 پھر کس طرح مسیحیوں اور شیطان ایک ساتھ رہ سکتے ہیں ؟ اہل ایمان اور غیر ایمان والے میں کیا چیز مشترک ہے ۔ 16 خدا کی ہیکل کا بتوں سے کیا نسبت اور ہم زندہ رہنے والے خدا کی ہیکل ہیں جیسا کہ خدا نے کہا : 17 اس واسطے خداوند فر ما تا ہے کہ ، ان لوگوں میں سے نکل آؤ 18 میں تمہا را باپ ہوں گا

2 Corinthians 7

1 اے عزیزدوستو ! ہما رے پاس یہ خدا کے یہی وعدے ہیں اس لئے ہمیں اپنے آپ کو پاک کرنا ہوگا اور جو چیز ہما رے جسم کو اور روح کو نا پا ک کر دے اس سے دور رہنا اور ہمیں خود کو پاک رکھنا ہو گا کیوں کہ ہم خدا کی عظمت کے قا ئل ہیں۔ 2 ہم کو اپنے دل میں تھوڑی جگہ دو۔ ہم نے نہ کسی انسان کے ساتھ کو ئی برائی کی اور نہ ہی ہم نے کسی انسان کے ایمان کو تباہ کیا اور نہ ہی کسی کا استحصال کیا ۔ 3 میں تمہیں الزام دینے کے لئے ایسا نہیں کہہ رہا ہوں ۔ میں تم سے کہہ چکا ہوں کہ ہم تمہیں اتنی زیادہ محبت کرتے ہیں کہ ہم تمہارے ساتھ جئیں گے اور ساتھ مریں گے ۔ 4 میں تم سے بڑی دلیری کے ساتھ باتیں کرتا ہوں ۔ اور تم پر فخر ہے مجھ کو پو ری تسلّی ہو گئی ہے اور جتنی مصیبتیں ہم پر آتی ہیں ان سب میں میرا دل خوشی سے لبریز رہتا ہے ۔ 5 جب ہم مکدنیہ میں آئے ہمیں آرام نہیں تھا ہم نے اپنے ارد گرد مسائل پا ئے باہر لڑائیاں تھیں اور دل کے اندر خوفزدہ تھے ۔ 6 لیکن خدا نے انلوگوں کو تسلّی دیا جو دکھی ہیں اور اس نے ہم کو تسلی دی جب ططس آیا ۔ 7 اس کے آنے سے جو تسلی تم نے اس کو دی اس سے ہمیں اطمینان ہوا ططس نے ہم سے کہا تم لوگوں کو مجھ سے ملنے کی خواہش ہے اس نے ہم سے کہا کہ تم لوگ یہاں اپنے کئے ہو ئے کاموں پر پچتا نے لگے ہو ططس نے مجھے کہا کہ تمہیں ہماری کتنی فکر ہے جب میں نے یہ سنا تو میں بہت خوش ہوا ۔ 8 اگر میں نے اپنے خط سے تمہیں غم پہنچا یا ہے تو میں نے جو لکھا اس کے لئے میں افسوس نہیں کر تا میں جانتا ہوں کہ اس خطا نے تمہیں رنجیدہ کیا جس کے لئے مجھے افسوس ہے لیکن تمہاری رنجیدگی صرف مختصر عرصہ تک رہی ۔ 9 میں اب خوش ہوں ۔ میری خوشی اس لئے نہیں ہے کہ تم رنجیدہ ہو بلکہ میں اس سے خوش ہوں کہ تمہاری رنجیدگی نے تمہارے دلوں کو بدلا ہے تمہاری رنجیدگی خدا کی مرضی سے تھی ۔ پس تمہیں ہماری طرف سے کو ئی نقصان نہیں پہونچا ۔ 10 اگر کو ئی آدمی خدا کی مرضی سے رنجیدہ ہے تو ایسے آدمی کے دل اور زندگی میں تبدیلی ہو تی ہے اور یہی چیز اسکی نجات کا باعث ہو تی ہے اس کے لئے افسوس کی ضرورت نہیں لیکن دنیا کے رنج ہی سے موت آتی ہے ۔ 11 تمہارے پاس جو رنج ہے وہ خدا کی مرضی سے ہے ۔ اب دیکھو کہ یہ رنج کس طرح تم پر اثر کرتا ہے اس رنج نے تمہیں بہت سنجیدہ بنا دیا ہے اس لئے تمہیں یہ ثابت کر تا ہے کہ کو ئی برائی نہیں کی ہے نہ صرف یہ تمہیں غصسہ والا بنایا ہے مگر ڈرنے والا آدمی بھی ۔ یہ تم میں ہم سے ملنے کی بے چینی ہمارے متعلق فکر پیدا کی ۔ گنہگار کو سزا دلوانے کاشوق تم نے ان سب میں یہ ثابت کیا کہ اس معاملہ میں تم نے کو ئی غلطی نہیں کی ۔ 12 برے عمل کرنے والے آدمی کے لئے میں نے یہ خط نہیں لکھا ہے اور اس لئے نہیں لکھا کہ اس آدمی کو دکھ ہو ۔ میں نے اس وجہ سے لکھا کہ ہمارے لئے تم میں جو احساس ہے وہ خدا کے روبرو اظہار ہو ۔ 13 اس لئے ہم کو تسلی ہو تی ہے ۔ 14 میں نے تمہارے لئے ططس کے سامنے فخر کیا اور تم نے یہ ثا بت کیا کہ یہ صحیح تھا ۔ہر چیز جو ہم نے تم سے کہی وہ بالکل صحیح تھی ۔ اور تم نے یہ ثا بت کیا کہ جو کچھ ہم نے ططس کے سامنے فخر کیا وہ ٹھیک تھا ۔ 15 اور تمہارے لئے اسکی محبت اور زیادہ مضبوط ہو تی جاتی ہے جب وہ یاد کیا کہ تم سب اسکی اطا عت کے لئے تیار رہو ۔ تم نے اسکااستقبال عزت اور خوف کے ساتھ کیا ۔ 16 میں خوش ہوں کہ میں تم پر پو ری طر ح بھروسہ کر سکتا ہوں ۔

2 Corinthians 8

1 اور اب میرے بھائیو اور بہنو! ہم چا ہتے ہیں کہ تم خدا کے فضل کو جان جاؤ جو خدا نے مکدنیہ کی کلیساؤں کو دی ہے ۔ 2 وہ اہل ایمان تکالیف کا سامنا کر تے ہوئے آزمائشوں سے گزرے ہیں۔ لیکن وہ لوگ بہت غریب تھے ۔لیکن انکی سخت غریبی اور بڑی خوشی نے سخاوت پیدا کیا ۔ 3 میں گواہی دیتاہوں کہ انہوں نے سب کچھ دیا جو ان سے ہو سکتا تھا وہ انکے بس میں تھا اس سے کچھ زیادہ ہی دیا ۔ اور انہوں نے سخاوت سے دیا ۔ جب کہ انکو کسی نے ایسا کر نے کے لئے مجبور نہیں کیا تھا ۔ 4 لیکن انہوں نے ہم سے بار بار التجا کی کہ خدا کے لوگوں کی یہی سخاوت کی خدمت میں انہیں بھی حصہ لینے کا موقع دیا جائے ۔ 5 اور انہوں نے اس طریقے سے دیا جسکی ہم امید بھی نہیں کر سکتے تھے ۔ انہوں نے رقم دینے سے پہلے خود اپنے آپکو ہمیں اور خدا وند کو دیدیا ۔ اور یہی خدا کی مرضی تھی ۔ 6 اس لئے ہم نے ططس کو تمہاری مدد اور اس مخصوص فضل کے کام کو پو را کر نے کے لئے کہا ۔ ططس ہی وہ آدمی تھا جس نے اس کام کو شروع کیا ۔ 7 تم تو ہر چیز میں دولت مند ہو ۔ ایمان میں بولنے میں ،علم میں ،سچی مدد کرنے کی چاہت میں ان ساری چیزوں کی بابت محبت میں جو تم نے ہم سے سیکھا ہے ۔ اور ہم چاہتے ہیں کہ تم ہمیشہ اس فضل کے کام میں بھی دولت مند رہو ۔ 8 میں تمہیں دینے کے لئے حکم نہیں دے رہا ہوں لیکن میں یہ دیکھنا چاہتا ہوں کہ تمہاری محبت حقیقت میں سچ ہے ۔ میں اس لئے ایسا کر تا ہوں تا کہ تمہیں دکھا یا جائے کہ دوسرے بھی حقیقت میں مدد چاہتے ہیں ۔ 9 تم ہمارے خدا وند یسوع مسیح کے فضل کو جانتے ہو تمہیں معلوم ہے کہ وہ دولت مند ہونے کے با وجود تمہارے لئے غریب ہو گئے اس کے غریب ہو نے سے تم دولت مند بن جاؤ ۔ 10 میں تمہیں رائے دیتا ہوں کہ گزشتہ سال تم بھی پہلے تھے جو خیرات دینے کی خواہش کی تھی حقیقت میں تم ہی پہلے تھے جس نے دیا ۔ 11 اب اس کام کو پو را کرو جس کو تم نے شروع کیا تھا جب تمہارا کا م اور تمہاری آمادگی مساوی ہو جائیگی ۔ جو کچھ تمہارے پاس ہے اس میں سے دو ۔ 12 اگر تم دینا چا ہتے ہو تب تمہا ری نعمت قبول کی جا ئے گی ، تمہا رے عطیہ کا جو تمہا رے پاس ہے۔ اس کے مطا بق فیصلہ ہوگا کہ جو تمہا رے پاس نہیں ہے۔ اس کے مطا بق فیصلہ نہیں ہو گا۔ 13 ہم نہیں چا ہتے کہ تم مصیبت میں رہ کر دوسروں کو اطمینان سے رکھیں ہم چاہتے ہیں کہ ہر چیز مسا وی رہے۔ 14 اب اس وقت تمہا رے پاس کثرت سے چیزیں ہیں اس لئے ان چیزوں سے دوسرے لوگوں کی مدد کر سکتے ہو جن کی انہیں ضرورت ہو بعد میں آکر ان کے پاس زیادہ ہو گا تو تب تمہیں کسی چیز کی ضرورت ہو تو وہ تمہاری مدد کر سکیں گے۔ اس طرح سب برا بر رہیں گے ۔ 15 جیسا کہ صحیفوں میں لکھا ہے، 16 خدا کا شکر ہے کہ خدا نے ططس کو تمہا رے لئے ویسی ہی محبت دی جیسی مجھے دی ہے۔ 17 ططس کو جس چیز کے متعلق ہم نے نصیحت کی اس کو اس نے قبول کر لیا وہ تمہاری ملاقات کا خواہش مند ہے اور اپنے ارادے سے تمہاری طرف روا نہ ہو رہا ہے ۔ 18 ہم ططس کے ساتھ اس کے بھا ئی کو بھی بھیج رہے ہیں جس کی تعریف تمام کلیساؤں نے کی اس کی خدمت کے لئے اس نے خوشخبری پھیلائی اس کے لئے تعریف کی گئی ۔ 19 اس بھا ئی کو کلیساؤں نے ہمارے ساتھ جانے کے لئے چنا جب ہم عطیہ کی رقم لے جا رہے تھے اور ہم یہ خدمت خدا وند کے جلال کے لئے کر تے ہیں ۔ اور ہماری مدد کے شوق کا مظا ہرہ کر تے ہیں ۔ 20 ہم کو اس بڑی دو لت کا انتظا م کر نے میں بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے تا کہ کو ئی ہمیں ملا مت نہ کرے ۔ 21 ہماری کو شش ہے کہ صحیح اور نیک عمل کریں ہم وہی عمل کر نا چا ہتے ہیں جسے خدا وند قبول کرے اور جسے لوگ صحیح سمجھیں ۔ 22 اور انکے ساتھ ہم اپنے بھا ئی کو بھیج رہے ہیں جو ہمیشہ مدد کے لئے تیار رہتا ہے ۔ جس کو ہم نے بہت سی باتوں میں بار بار آزمایا ہے اور اس کو سر گرم پا یا ہے ۔ اس کو تم پر زیا دہ یقین ہے اسی لئے وہ مدد کر نے کے لئے اور زیادہ سر گرم ہے ۔ 23 جہاں تک ططس کا تعلق ہے وہ میرا دوست ہے ۔ اور تمہاری مدد کر نے کے لئے وہ میرے ساتھ کام کر تا ہے اور جہاں تم دوسرے بھا ئیوں کا تعلق ہے انہیں کلیساؤں نے بھیجا ہے اور وہ مسیح کا جلال ہے ۔ 24 اس لئے تم انہیں ثابت کرو کہ حقیقت میں تمہیں محبت ہے انہیں ثابت کرو کہ ہم کو تم پر فخر کیوں ہے تب ہی تمام کلیسائیں یہ دیکھ سکتی ہیں ۔

2 Corinthians 9

1 میں دراصل ان خدا کے لوگوں کی مدد کے بارے میں لکھنے کی ضرورت نہیں سمجھتا ۔ 2 میں جانتا ہوں کہ تم مدد کر نا چا ہتے ہو اور میں اسی کام کے لئے مکدنیہ کے لوگوں میں فخر کرتا ہوں میں ان سے کہہ چکا ہوں کہ اخیہ کے لوگ گزشتہ سال سے ہی مدد دینے کے لئے تیار تھے اور تمہاری اس طرح مدد دینے کے واقعے سے وہ لوگ بھی مدد کے لئے تیار ہیں ۔ 3 لیکن میں بھا ئیوں کو تمہارے پاس بھیج رہاہوں میں چاہتا ہوں کہ میں تمہارے متعلق ان کے سامنے جو فخریہ کہا ہے وہ بے بنیاد نہ ثا بت ہو جائے ۔ میں چاہتا ہوں کہ تم تیار رہو جیسا کہ میں نے انہیں کہا ہے ۔ 4 اگر مکدنیہ سے کو ئی بھی میرے ساتھ آتے ہیں اور وہ دیکھتے ہیں کہ تم لوگ تیار نہیں ہو تو ہمیں بڑی شرمندگی ہو گی کیوں کہ ہم نے تمہارے تعلق سے بڑا ہی یقین دلایا ہے ۔ اور تمہیں بھی شرمندگی ہو گی ۔ 5 اس لئے میں نے سوچا کہ میرے پہنچنے سے پہلے ان بھا ئیوں کو تمہارے پاس روانہ کروں تاکہ یہ لوگ تمہارے اس عطیہ کو پہلے سے تیار کر رکھیں جو تم نے وعدہ کیا ہے اور وہ رضا کا را نہ عطیہ کے طور پر ہی رہے نہ کہ زبردستی سے ۔ 6 یاد رکھو جو شخص کم بوتا ہے وہ اپنی فصل سے کم پاتا ہے اور جو زیادہ بوتا ہے تو وہ زیادہ فصل بھی کا ٹے گا۔ 7 ہر شخص کو عطیہ دینا چاہئے جیسا کہ اس نے اپنے دل میں دینے کے لئے طئے کیا ہے ۔ وہ اگر کسی کو دینے میں تا مل ہو یا وہ رنج محسوس کرے تو وہ نہ دے ۔ اور اگر کو ئی یہ سمجھ رہا ہے کہ زبر دستی دینا پڑ رہا ہے تو ایسے شخص کو بھی چاہئے کہ نہ دے۔ پر خدا ان ہی لوگوں سے محبت کرتا ہے جو خوشی سے دیں۔ 8 اور خدا بھی اپنی بر کتیں تم پر تمہا ری ضرورت سے زیادہ ہی نازل کرے گا۔ اور ہمیشہ تمہا رے پاس ہر چیز کی فرا وانی ہو گی۔ اور تم سب طرح کے نیک کام میں زیادہ سے زیادہ خرچ کر سکو گے ۔ 9 جیسا کہ صحیفوں میں لکھا ہے ، b 10 خدا چند کو بیج مہیا کر تا ہے جو وہ زمین میں بوتا ہے اور وہی غذا کے لئے روٹی دیتا ہے خدا تمہیں روحانی بیج مُہیا کرتا ہے تا کہ اسے بو کر اسے تم بڑھا سکو اور تمہاری نیکیوں کے بدلے میں بڑی اچھی فصل دیتا ہے ۔ 11 اور خدا تمہیں ہر طرح سے دولتمند بنا تا ہے تا کہ تم ہر وقت سخاوت کر سکو اور ہمارے ذریعہ جو ہمارا دین ہو گا وہ ان لوگوں کے لئے خدا سے شکر گزاری کا باعث ہو گی ۔ 12 یہ تمہاری خدمت جو تم کرتے ہو خدا کے لوگوں کی ضرورت کی خا لص تکمیل کے لئے نہیں ۔ لیکن یہ تمہاری خدمات کا عوض اسکے ذریعہ زیادہ سے زیادہ لوگ خدا کا شکر ادا کر تے ہیں ۔ 13 یہ خدمت جو تم کر تے ہو تمہارے ایمان کا ثبوت ہے ۔ لوگ اسی کی وجہ سے خدا کی تعریف کر تے ہیں کیوں کہ تم مسیح کی خوشخبری کا اقرار کر کے اُس پر تابعداری سے عمل کرتے ہیں۔انکی اور سب لوگوں کی تم سخاوت سے عطیہ دینے کی وجہ سے لوگ خدا کی تعریف کر تے ہیں ۔ 14 اور وہ لوگ تمہارے لئے دُعا کر تے ہو ئے تمہارے ساتھ ہو نے کی خواہش کریں گے وہ اسی لئے چاہتے ہیں کہ انہیں معلوم ہے کیوں کہ خدا کا فضل عظیم تم پر ہو ں۔ 15 ہمیں اسکی بخششوں کے لئے ہمیشہ خدا کے شکر گزار رہنا ہوگا جسکا سمجھا نا بہت عجیب وغریب ہے جسے لفظوں میں اظہار نہیں کیا جاسکتا۔

2 Corinthians 10

1 میں پولُس ہوں اور تم سے مسیح کی نرمی اور اسکے صبر میں التجا کر تا ہوں کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ جب میں تمہارے ساتھ ہو تا ہوں تو بہت نرم رہتا ہوں اور بعد میں جب تم سے دور رہتا ہو ں تو دلیر ہو تا ہوں ۔ 2 کُچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم دنیا کے طریقے سے رہتے ہیں میرا خیال ہے کہ جب میں آؤں تو اُن لوگوں کے ساتھ سخت روّیہ اختیار کروں اور میری درخواست یہ ہے کہ جب میں وہاں آؤں تو مجھے سختی کے رویّہ کو اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی ۔ 3 ہم دنیا میں رہتے ہیں لیکن دُنیا کی طرح ہم جسمانی لڑا ئی نہیں لڑتے ۔جو لڑی جا چکی ہے ۔ 4 ہتھیار جو ہم لڑا ئی کے لئے استعمال کرتے ہیں دنیاوی لڑا ئی کے ہتھیاروں سے بالکل مختلف ہیں ہمارے ہتھیار تو خدا کی دی ہو ئی قوّت ہے اور اسی ہتھیاروں سے ہم دشمنوں کی مضبوط جگہوں کو تباہ کر تے ہیں ۔ ہم لوگوں کی تکرار کو ختم کر دیتے ہیں ۔ 5 اور ہم ہر اس غرور کو ڈھا دیتے ہیں جو خدا کے علم کے خلاف اپنا مکروہ سر اٹھا ئے ہو ئے ہیں اور ہم ایسے خیالات کو قا بو میں کر کے مسیح کی اطا عت کے قا بل بنا تے ہیں ۔ 6 ہم ہر کسی کی نا فر ما نی کی سزا دینے کو تیار ہیں لیکن پہلے پہل تو ہم تمہیں اطا عت گزار مکمل بنانا چاہتے ہیں ۔ 7 تم کو چاہئے کہ جو دائرے تمہارے سامنے ہوں اسے دریافت کریں اگر کسی شخص کو یقین ہے کہ اسکا تعلق مسیح سے ہے تب اسکو معلوم ہو نا چاہئے کہ ہم بھی ویسے ہی ہیں جیسے کہ وہ ہے ۔ 8 یہ سچ ہے کہ ہم آزادا نہ فخریہ طور پر اس حق کے بارے میں کہتے ہیں جو خدا وند نے ہمیں دیا ہے ۔ یہ اختیار اس نے ہم کو اس لئے دیا ہے کہ تم میں مضبوطی قائم ہو قوّت پیدا ہو نہ کہ تمہیں نقصان پہونچے تو اس لئے جو ہم فخریہ کہتے ہیں کہ اس پر ہم شرمندہ نہیں ہیں ۔ 9 میں یہ نہیں چاہتا کہ تم میرے خطوں سے یہ نہ سمجھو کہ میں تمہیں ڈرا نا چاہتا ہوں ۔ 10 کچھ لوگ کہتے ہیں کہ پو لس کے خطوط بڑے موثر اور زبر دست ہیں لیکن جب وہ ہم میں ہے تو وہ کمزور ہے اور اسکی تقریر بیکا رہے ۔ 11 ایسے لوگوں کو معلوم ہو نا چاہئے کہ ہم تمہارے ساتھ وہاں نہیں ہیں اسی لئے ہم یہ باتیں خطوط میں لکھتے ہیں لیکن اگر ہم وہاں ہو نگے ہم وہی اختیار بتائیں گے جو ہمارے خطوط میں ہے ۔ 12 ہماری ایسی جرأت نہیں کہ اپنا شمار اسی گروہ کے ان لوگوں میں کریں جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ بہت اہم ہیں ۔ ہم اپنا موازنہ ان سے نہیں کر تے وہ لوگ تو خود اپنی ہی اہمیت اور نیک نامی جتا تے ہیں اور اپنے آپ کا وزن کر کے خود ہی موازنہ کر تے ہیں اس سے ظا ہر ہو تا ہے کہ وہ کچھ نہیں جانتے ۔ 13 جو بھی ہو ہم اپنے حدود سے بڑھ چڑھ کرفخر نہیں کریں گے ،بلکہ خدا نے ہمارے حدود کو مقرّر کیا ہے ہم اُن ہی میں فخر کرتے ہیں ۔ اس علا قے کا کام کرنتھیوں کی حدوں تک رہتی ہے ۔ 14 ہم اپنے آپ پر بہت زیادہ فخر نہیں کر رہے ہیں ۔ ہم اتنا زیادہ فخر نہیں کرتے اگر ہم تمہارے پاس نہ آئے ہو تے لیکن ہم تمہارے پاس آئے ہیں ہم تو تمہارے پاس مسیح کے کلام کی خوشخبری لیکر آئے ہیں ۔ 15 اور ہم دوسروں کی محبت پر فخر نہیں کر تے ہمیں امید ہے کہ تم اپنے اپنے ایمان میں مضبوطی سے قائم رہو گے ۔ جو بڑھتی جائے گی جس سے ہمارا کام تم میں زیادہ ہو گا ۔ 16 ہم خدا کے کلام کی خوشخبری تمہارے شہر کے علا وہ دوسری جگہوں پر سنانا چاہتے ہیں ہم جو کام دوسروں کے ذریعہ دوسرے علا قوں میں ہو چکا ہے اس پر فخر نہیں کر تے ۔ 17 لیکن اگر کو ئی شخص فخر کر تا ہے تو چاہئے کہ وہ خداوند پر فخر کرے جو شخص خود کی نیک نامی جتائے وہ مقبول نہیں حقیقت میں آدمی تو وہ ہے جسے خداوند اچھا سمجھے وہی مقبول ہے 18

2 Corinthians 11

1 میں چاہتا ہوں کہ میرے ساتھ صبر سے رہو اگر چہ کہ میں کسی قدر بے وقوفی ہی کیوں نہ کروں لیکن تمہیں تو برداشت کر نا ہی ہے ۔ 2 مجھے تم سے غیرت ہے اور یہ غیرت وہ ہے جو خدا کی طرف سے ہے میں نے وعدہ کیا ہے کہ تمہیں مسیح کے پاس پیش کروں میں تمہیں مسیح کے پاس ایک پاک کنواری کے روپ میں پیش کر نا چا ہتا ہوں ۔ 3 لیکن مجھے ڈر ہے کہ کہیں تمہارے ذہن بھٹک کر خلوص اور پاکدامنی سے ہٹ کر مسیح کے راستے سے ہٹ نہ جائیں اسحی طرح جیسے حوّا کو شیطان نے سانپ کے روپ میں آکربہکا یا اور اسے دھو کہ دیا ۔ 4 تم ہر کسی کے ساتھ صبر سے رہتے ہو جو کو ئی تمہا رے پاس آئے اور کو ئی دوسرے یسوع کے متعلق منا دی کرے جس کے با رے میں ہم نے تمہیں کبھی بھی نہیں کہا یا اور کو ئی روح تم سے ملے اور کو ئی انجیل دے تو ہم اسے قبول کرتے ہیں حا لانکہ ایسی کوئی انجیل یا روح کے با رے میں تم نے ہم سے نہیں سنا کیا تم نے یہ سب بر داشت نہیں کیا؟ 5 میں تو اپنے آپ کوان عظیم رسول سے کچھ کم نہیں سمجھتا ۔ 6 یہ سچ ہے کہ میں کوئی تربیت یافتہ تقریر کرنے وا لا نہیں ہوں لیکن میرے پاس علم ہے اور یہ ہم نے ہر طریقہ سے تم پر وا ضح کردیا ہے۔ 7 میں نے بغیر کسی معاوضہ کے خدا کی خوش خبری تم کو مفت پہنچا دی ہے اور تم کو اونچا اٹھا نے کے لئے میں نے اپنے آپ کو نیچا کردیا کیا تم سوچتے ہو وہ غلط تھا؟ 8 میں نے دوسری کلیساؤں سے اجرت حا صل کی تا کہ تمہا ری خدمت کر سکوں۔ 9 اور جب میں تمہا رے ساتھ تھا تب بھی میں نے ضرورت پڑ نے پر کسی پر بوجھ نہیں ڈا لا جو بھا ئی مکد نیہ سے آئے تھے انہوں نے میری روزانہ ضرورت کو پورا کیا۔ میں نے اپنی ذات سے تم پر کسی قسم کا بوجھ نہیں ڈالا اور کسی بھی بات کے لئے تم پر کسی قسم کا بوجھ نہیں ڈالوں گا۔ 10 اخیہ کا کو ئی بھی شخص مجھے یہ فخر کر نے سے نہیں روک سکے گا۔ میں مسیح کی سچا ئی سے جو مجھ میں ہے اسی سے یہ کہتا ہوں۔ 11 اور ہو سکتا ہے تم اس طرح سوچ رہے ہو ں گے کہ میں تم پر بوجھ بننے سے قاصر رہا اس لئے کہ یہ سچ نہیں ہے خدا جانتا ہے کہ میں تم سے محبت کرتا ہوں۔ 12 اور جو کچھ اب میں کہہ رہا ہوں ایسا ہی کرتا رہوں گا میں ان لوگوں کو جو فخر کر نے کے لئے موقع کی تلاش میں رہتے ہیں انہیں موقع نہیں دوں گا کہ وہ کسی بات پر فخر کر سکیں۔ وہ ان کے کامو ں کی بڑا ئی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انہوں نے ہم جیسا ہی کام کیا ہے ۔ 13 ایسے لوگ سچے رسول نہیں ہیں وہ جھوٹ بولتے ہیں۔ اور اپنے آپ کو ایسے بدل لیتے ہیں اور ڈھونگ رچا تے ہیں کہ عام لوگ یہ سمجھیں کہ وہ مسیح کے رسول ہیں۔ 14 اس سے ہمیں کو ئی حیرت نہیں کیوں کہ شیطان بھی اپنے آپ کو اس طرح بدلتا ہے جس سے لوگ یہ سمجھیں کہ وہ نور کا فرشتہ ہے۔ 15 اسی لئے ہمیں تعجب نہیں ہوگا اگر شیطان کے خادم اپنے آپ کو سچّے خادم ظاہر کریں تو کو ئی حیرت کی بات نہیں۔ لیکن آخر میں ان لوگوں کو ان کے کئے کی سزا ملے گی۔ 16 میں دوبارہ کہتا ہوں کہ کوئی بھی یہ نہ سوچے کہ میں احمق ہوں اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ میں بے وقوف ہوں تو تمہیں چاہئے کہ مجھے بے وقوف سمجھ کر ہی قبول کرو تا کہ میں بھی کچھ تو فخر کرلوں۔ 17 میں جو بڑا ئی کرتا ہوں اس لئے کہ مجھے اپنے آپ پر یقین ہے ۔لیکن میں اس طرح نہیں کہہ رہا ہوں جیسے خداوند تم سے کہے میرا فخر سوا ئے بے وقوفی کے کچھ نہیں ۔ 18 دنیا میں کئی لوگ اپنی زندگیوں کے متعلق سے فخر کرتے ہیں اسی طرح میں بھی فخر کروں گا۔ 19 تم عقلمند ہو اس لئے خوشی کے ساتھ بے وقوفوں کے ساتھ صبر سے رہتے ہو ۔ 20 میں جانتا ہوں کہ تم میں صبر کرنے کا مادہ ہے حتیٰ کہ جب کبھی کو ئی تم پر زبردستی کر کے کسی چیز کے کر نے کے لئے کہتا ہے ۔ اور کو ئی تمہیں فریب دیتا ہے۔ یا پھر کو ئی اپنے آپ کو تم سے بہتر سمجھتا ہے یا تمہا رے منہ پر تھپڑ ما رتا ہے پھر بھی تم بر داشت کرتے ہو۔ 21 یہ کہتے ہو ئے میں خود شرم محسوس کرتا ہوں لیکن ان چیزوں کے کرنے میں ہم بہت کمزور تھے۔ 22 کیا وہ لوگ عبرا نی ہیں؟ میں بھی ہوں! کیا وہ لوگ اسرائیلی ہیں، میں بھی ہوں کیا وہ لوگ ابرا ہیم کی نسل سے ہیں ؟ میں بھی ہوں! 23 کیا وہ لوگ مسیح کی خدمت کر تے ہیں؟ میں بھی زیادہ خدمت کر تا ہوں پا گل ہوں جو اس طرح کہتا ہوں میں نے ان لوگوں کی نسبت زیادہ محنت سے کام کیا ہے اور اکثر میں قید میں رہا کئی دفعہ مجھے ما را پیٹا گیا اور نقصان پہنچا یا گیا میں موت کے قریب ہو گیا تھا۔ 24 پانچ مرتبہ یہودیوں نے مجھے انتا لیس بار کو ڑے مارے ہیں۔ 25 مجھے تین بار لاٹھیوں سے مارا گیا ہے ایک بار تو مجھ پر پتھراؤ کیا گیا ۔تین بار میرا جہا ز ٹکرا کر ٹوٹ گیا اور ان میں سے ایک وقت تو میں ایک رات ایک دن سمندر میں کا ٹا۔ 26 میں نے کئی بار سفر کیا مجھے دریاؤں کے خطرے ، چورو ں کے خطرے کا سامنا کرنا پڑا۔ میرے اپنے لوگوں سے مخالفت اور غیر یہودیوں سے سامنا کر نا پڑا۔ مجھے شہر کے ، بیابان کے خطروں اور سمندر کے خطروں کا سامنا کرنا پڑا۔ میں جھو ٹے بھا ئیوں کے خطروں میں گھر گیا۔ 27 میں نے سخت اور تھکا دینے وا لی محنت کی اور کئی مرتبہ تو نیند بھی نہ کی کئی بار میں بھو کا پیاسا رہا کئی بار تو میں بغیر غذا کے رہا سردیوں میں بغیر کپڑوں کے رہا۔ 28 اور بھی دوسرے کئی مسائل تھے جس میں سے ایک یہ کہ میں تمام کلیسا ؤں کی دیکھ بھا ل میں تھا۔ میں ان کے تعلق سے ہر روز فکر مند رہا۔ 29 میں ہر وقت دوسروں کی کمزوری سے خود بھی کمزور محسوس کیا میں نے ہر دفعہ اس وقت اندرونی طور پر اپنے آپ کو پریشان محسوس کیا جب میں نے دیکھا کہ کو ئی نہ کو ئی گناہ میں مبتلا ہو رہا ہے۔ 30 اگر مجھے بڑا ئی کی باتیں کرنی ہی ہیں تو میں ان باتوں کے لئے بڑا ئی کروں گا جو مجھے کمزور ظاہر کرتی ہیں۔ 31 خدا اور یسوع مسیح کا باپ جانتا ہے کہ میں جھوٹ نہیں کہہ رہا ہوں جس کی ہمیشہ ابدی طور پر تعریف ہو تی ہے۔ 32 جب میں دمشق میں تھا تو بادشاہ ارتاس کا حاکم مجھے گرفتار کرنا چاہتا تھا اور اس نے شہر میں ہر طرف سپا ہیوں کو مقرر کر دیا۔ 33 لیکن چند دوستوں نے مجھے ٹوکرے میں رکھ کر شہر کی دیوار سے نیچے اتارا اس طرح میں حاکم کے ہا تھوں سے بچ گیا۔

2 Corinthians 12

1 اب تومجھے فخر کرنا ہی چاہئے اگر چہ اس سے مجھے کچھ حا صل نہیں لیکن میں تو خدا وند کی رویا اور مکاشفہ کے با رے میں کہتا ہوں اور فخر کرتا ہی رہوں گا۔ 2 میں مسیح میں ایک شخص کو جانتا ہوں جس کو چود ہ برس پہلے تیسرے آسمان پر اٹھا لیا گیا میں یقین سے نہیں جانتا کہ اس کو جسم کے ساتھ اٹھا یا گیا تھا یا بغیر جسم کے اٹھایا گیا تھا یہ تو خدا ہی جانتا ہے۔ 3 اور میں جانتا ہوں کہ اس آدمی کو جسم کے ساتھ یا بغیر جسم کے ساتھ جنت میں لے جایا گیا، لیکن میں نہیں جانتا صرف خدا ہی جانتا ہے کہ جسم کے ساتھ یا بغیر جسم کے ساتھ جنت میں لیجا یا گیا ۔لیکن اس نے جن باتوں کو سنا وہ اسے بیان کر نے کے لا ئق نہیں ۔اور جن باتوں کو اس نے سنا اسے کسی بھی انسان کو بولنے کی اجا زت نہیں ۔ 4 5 ایسے شخص پر میں فخر کرونگا لیکن اپنے آ پ پر نہیں ۔میں اپنی کمزوریوں پر بڑا ئی کرونگا ۔ 6 اگر میں نے اپنے آپ کو بڑا ئی کر نا چا ہا تو پھر میں کسی طرح بے وقوف نہیں ہوں کیوں کہ میں سچ کہہ رہا ہوں ۔لیکن اپنے بارے میں بڑا ئی نہیں کر رہا ہوں کیوں کہ میں نہیں چاہتا ہوں کہ لوگ میرے بارے میں مجھے بڑا سمجھیں بجائے اس کے کہ وہ مجھے دیکھیں یا مجھے کچھ کہتا ہوا سنیں۔ 7 لیکن مجھے جو عجیب نشانیاں بتائی گئی ہے ان سے مجھے زیادہ مغرور نہ ہو نا چاہئے اس طرح مجھے جسم میں ایک تکلیف دہ مسئلہ کا سامنا کر نا پڑا کہ شیطان کا فرشتہ مجھے مارنے کے لئے بھیجا گیا ہے تا کہ میں مغرور نہ بن جاؤں ۔ 8 میں نے تین مر تبہ خدا سے التجا کی کہ یہ مجھ سے دور ہو جائے ۔ 9 لیکن خدا وند نے مجھ سے کہا ، میرا فضل تیرے لئے کا فی ہے کبھی تم کمزوری محسوس کرو گے تو میری قوّت تمہیں کا مل بنا دیگی ۔اسی لئے میں خوشی سے اپنی کمزوری کی بڑا ئی کر تا ہوں تا کہ مسیح کی قوّت مجھ میں رہے ۔ 10 بس جب مجھ میں کمزوریاں محسوس ہو تی ہیں تو میں خوشی محسوس کر تا ہوں اس وقت میں خوش ہو تا ہوں جب لوگ میرے لئے بے عزتی کر تے ہیں ؟میں خوش ہو تا ہوں جب میں مشکلات کا سامنا کر تا ہوں ۔ میں خوش ہو تا ہوں جب لوگ مجھے ستا تے ہیں اور میں خوش ہو تا ہوں جب مسائل میں گھر جا تا ہوں ۔ یہ تمام چیزیں مسیح کے لئے ہیں اور میں ان چیزوں پر خوش ہوں سبب یہ ہے کہ جب میں کمزور محسوس کر تا ہوں تو تب ہی میں حقیقت میں طا قتور بنتا ہوں ۔ 11 میں ایک بے وقوف کی مانند تم سے بات کر رہا ہوں ایسا تم ہی نے مجھے بنایا ہے ۔ تم ہی وہ لوگ ہو جنہیں چاہئے کہ میرے بارے میں اچھی باتیں کریں حالانکہ میں کچھ نہیں ہوں لیکن میں ان عظیم رسول سے کُچھ کم نہیں ہوں ۔ 12 جب میں تمہارے ساتھ تھا تو میں نے صبر سے کچھ کام کئے جس سے ثا بت ہو تا ہے کہ میں رسول ہوں میں نے نشانیاں اور عجیب کام اور معجزے بتا ئے ۔ 13 اس طرح تم نے ہر چیز حاصل کی ہو گی جو دُوسری کلیسا ؤں کو میسر تھی صرف ایک چیز مستثنیٰ تھی وہ یہ کہ میں نے تم پر کچھ بوجھ نہیں ڈا لا مجھے اس کے لئے معاف کر نا ۔ 14 اب تیسری دفعہ میں تم سے ملنے کے لئے تیار ہوں ۔ تم پر بوجھ نہ بنوں گا ۔ کو ئی بھی چیز جو تمہاری ہے وہ مجھے نہیں چاہئے ۔ مجھے صرف تم لوگ چاہئے بچوں کو اپنے باپ کو دینے کے لئے کو ئی چیز بچا نا نہیں چاہئے ۔بجائے اسکے والدین کو ہی بچا کر اپنے بچوں کو دینا چا ہئے ۔ 15 اس لئے میں تمہیں جو بھی میرے پاس ہے دے کر خوش ہو نگا ۔ اس سے بھی زیادہ میں اپنے آپ کو تمہارے حوالے کر دونگا ۔ اگر میں تم سے بے انتہا محبت کروں تو تمہاری محبت بھی اس سے کم نہ ہوگی ۔ 16 یہ بات صاف ہے کہ میں تم پر بوجھ نہیں تھا پھر بھی کیا تم سمجھتے ہو کہ میں نے تمہارے ساتھ کو ئی فریب کیا تمہیں جھوٹ بول کر تمہاری ہمدردی حاصل کی ہے ؟ 17 میں نے جس کو تمہارے پاس بھیجا ہے کیا اسکے ذریعہ میں نے تمہیں کو ئی دھو کہ دیا ہے ؟نہیں!تم جانتے ہو کہ میں نے ایسا کُچھ نہیں کیا ۔ 18 میں نے ططس کو تمہارے پاس جانے کے لئے کہا اور میں نے اپنے بھا ئی کو اسکے ساتھ روا نہ کیا ططس نے تمہیں دھوکہ نہیں دیا ۔ کیا اس نے دھو کہ کیا ؟نہیں !تم جانتے ہو کہ ططس اور میں نے ایک طرح کے کام ایک ہی روح سے کئے ۔ کیا ہم ایک ہی نقش قدم پر نہ چلے ۔ 19 کیا تم سمجھتے ہو کہ ہم تم سے اپنا دفاع کر رہے ہیں نہیں بلکہ جو کُچھ ہم نے کیا ہم مسیح کے شاگردوں کی طرح یہ چیزیں کہتے ہیں ۔ تم ہمارے عزیز دوست ہو اس لئے ہر وہ چیز جو ہم کر تے ہیں ۔صرف تمہیں مضبوط بنانے کے لئے کر تے ہیں ۔ 20 جب میں وہاں آؤں مجھے ڈر ہے کہیں تمہیں ویسا نہ پا ؤں جیسا میں سمجھتا ہوں اور مجھے یہ بھی ڈر ہے کہ کہیں تم بھی مجھے ویسا ہی پا ؤ جیسا تم نہ چاہتے ہو ۔ مجھے ڈر ہے کہ تمہارے گروہ میں جھگڑا ،حسد،غصّہ،خود غرض، برائیاں،جھوٹی افواہیں،غرور نہ ہو ۔ 21 مجھے ڈر ہے کہ جب میں تمہارے پاس دوبارہ آؤں تو میرا خدا مجھے تم لوگوں کے سامنے عاجز نہ کر دے اور جنہوں نے پہلے ہی گناہ کئے ہیں اس کے لئے مجھے افسوس کر نا پڑے ۔کیوں کہ ان لوگوں نے اپنے دلوں کو نہیں بدلا ہے اور اپنی گناہوں کی زندگی پر وہ نادم نہیں ہیں اور حرام کاری عیاشی اور بے شرمی کے کام جو کئے ہیں ان پر وہ نادم نہیں ہیں ۔

2 Corinthians 13

1 میں تمہارے پاس دوبارہ آؤنگا ۔ یہ تیسری بار ہو گا ۔ یاد رکھوکسی بھی شکایت کے لئے دو یا تین گواہوں کا ہو نا ضروری ہے جو یہ کہیں کہ وہ شکایت جائز ہے- 2 جب دوسری دفعہ میں تمہارے پاس تھا اس وقت میں نے ان لوگوں کو جنہوں نے گناہ کئے خبر دار نہیں کیا تھا ۔اب میں تم سے دور ہوں ۔ اور ان تمام لوگوں کو جو گناہ کئے ہیں خبر دار کر تا ہوں ۔ جب میں دوبارہ تمہارے پاس آؤں تو میں تمہارے گناہوں کے لئے سزا دونگا ۔ 3 تم لوگ مسیح کے میری زبانی کہنے کا ثبوت چاہتے ہو ۔ میرا ثبوت یہ ہے کہ مسیح تمہیں سزا دینے میں کمزور نہیں بلکہ تم میں وہ طا قتور ہے ۔ 4 یہ سچ ہے کہ مسیح اس وقت جب وہ مصلوب ہوا تو کمزور تھا لیکن اب ان کے پاس خدا کی طا قت ہے اور یہ بھی سچ ہے کہ ہم مسیح میں کمزور ہیں لیکن ہم تمہارے لئے مسیح میں خدا کی طا قت سے زندہ رہیں گے ۔کیوں کہ خدا طا قت ہے ۔ 5 اپنے آپکو جانچو کہ ایمان پر ہو یا نہیں ؟اپنے آپکو جانچو کیا تم جانتے ہو کہ یسوع مسیح تم میں ہے ۔ لیکن اگر تم آزمائش میں نا کام رہے تو پھر مسیح تم میں نہیں ہے ۔ 6 لیکن ہمیں امید ہے اور تم یہ دیکھو کہ ہم آزمائش میں ناکام نہیں ہیں ۔ 7 ہم خدا سے دُعا کرتے ہیں کہ تم کو ئی برا ئی نہ کرو ۔ اس بات کی اہمیت نہیں ہے اگر لوگ یہ جان لیں کہ ہم آزمائش میں کامیاب ہیں لیکن اہم چیز یہ ہے کہ تم میں جو نیک عمل ہے وہ کرو ۔ اگر چہ کہ لوگ سمجھیں کہ ہم آزمائش میں ناکام ہیں۔ 8 ہم ایسی کو ئی چیز نہیں کر سکتے جو سچّائی کے خلاف ہو ہم وہی کام کر تے ہیں جو سچا ئی کے لئے ہو ۔ 9 جب ہم کمزور ہیں اور تم طاقتور ہو تو ہم خُوش ہیں ۔بلکہ ہم دُعا کرتے ہیں کہ تم کامل ہو جاؤ ۔ 10 میں یہ سب کچھ لکھ رہا ہوں جب کہ میں تم سے دور ہوں میں اسلئے لکھ رہا ہوں کہ جب میں آؤں تو مجھے تمہیں مجبوراً سزا دینے کے لئے طا قت کا استعمال کر نا پڑے ۔ خدا وند نے مجھے تم لوگوں کو طا قتور بنانے کے لئے قوت دیا ہے تباہ کر نے کے لئے نہیں ۔ 11 تو اب اے بھائیو اور بہنو!میں خدا حافظ کہتا ہوں ۔ کامل ہونے کی کوشش کرو ۔میں نے جن باتوں کو کر نے کے لئے لکھا ہے اس پر عمل کرنے کی کو شش کرو ۔ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ مل جُل کر اور سلامتی سے رہو تو بے لوث محبت والا خدا اور اسکی سلامتی تم پر رہیگی ۔ 12 ایک دوسرے کا مقدس بوسہ لو جب تم ایک دوسرے سے ملا کرو ۔ 13 خدا کے سب مقدس لوگ تمہیں سلام کہتے ہیں ۔ 14 خدا وند یسوع مسیح کا فضل اور مہر بانیاں ،خدا کی محبت اور روح القدس کی شراکت تم سب کے ساتھ ہو تی رہے ۔

Galatians 1

1 پو لس رسول کی طرف سے سلام ۔مجھے لوگوں کی طرف سے رسول نہیں چنا گیا اور نہ ہی لوگوں نے مجھے بھیجا ۔ یسوع مسیح اور خدا باپ نے مجھے رسول بنایا۔ اور وہ خدا باپ ہی ہے جس نے یسوع مسیح کو مُردوں میں سے زندہ کیا ۔ 2 میں اور میرے ساتھ جو بھائی ہیں ان کی طرف سے میں یہ خط گلتیوں کی کلیساؤں کے نام بھیج رہا ہوں ۔ 3 میں دُعا کرتا ہوں کہ خدا ہمارا باپ اور خدا وند یسوع مسیح کی طرف سے تمہیں اور سلامتی حا صل ہو تی رہے ۔ 4 یسوع نے ہمارے گناہوں کے بدلے اور اس خراب دنیا سے جسمیں ہم رہتے ہیں چھٹکا رہ دلا نے کے لئے اپنی جان دیدی ۔اور یہی خدا ہمارے باپ کی خواہش تھی ۔ 5 اسی کاجلال ہمیشہ ہمیشہ ہو تا رہے آمین۔ 6 لیکن مجھے تعجب ہے کہ تھو ڑی دیر پہلے جس نے تمہیں مسیح کے فضل سے بلا یا اس سے تم اس قدر جلد پھر کر کسی اور طرح کی خوشخبری کی طرف مائل ہو نے لگے ۔ 7 حقیقت میں کو ئی دُوسری سچی انجیل نہیں ہے ۔ لیکن کچھ لوگ تمہیں پریشان کر رہے ہیں وہ مسیح کی انجیل کو بدلنا چاہتے ہیں ۔ 8 ہم تمہیں سچی انجیل کی بابت کہہ چکے ہیں اس لئے اگر خود ہم یا آسمان کے فرشتے کو ئی اور خوشخبری سنا تا ہے سوائے اسکے جسکا اعلان کر دیا گیا ہو ،تو وہ ملعون ہو ۔ 9 یہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں اور پھر دو بارہ کہتا ہوں کہ اگر کو ئی سوائے اس سچی انجیل کے جس کو تم حاصل کر چکے ہودُوسری کتاب شائع کرے ۔وہ ملعون ہو ۔ 10 کیا تم سمجھتے ہو کہ میں لوگوں کو منوالینا چاہتا ہوں کہ وہ مجھے قبول کریں نہیں میں صرف خدا کو خُوش کر نے کی کو شش کر رہا ہوں کہ خدا مجھے قبول کرے کیا میں آدمیوں کو خُوش کر تا ہوں اگر میں ایسا کر تا تو میں یسوع مسیح کا خادم نہ ہو تا ۔ 11 اے بھا ئیو!میں تمہیں معلوم کرانا چاہتا ہوں کہ میں نے جس انجیل کی تعلیم تمہیں دی ہے اس کو انسان نے نہیں بنایا ۔ 12 اور اس انجیل کی تعلیم کسی انسان کی نہیں ہے ۔ کسی انسان نے اس انجیل کے متعلق مجھے نہیں سکھا یا ۔ یسوع مسیح نے مجھے یہ دیا ہے اسی نے مجھے انجیل بتا ئی جسے کہ میں لوگوں سے کہوں ۔ 13 تم میری گزشتہ زندگی کے متعلق سن چکے ہو کہ میں یہودی مذہب سے تھا میں خدا کی کلیسا کے لوگوں کو بہت ستا یا تھا اور کلیسا کو تباہ کر نے کی بہت کو شش کی تھی ۔ 14 اور میں یہودی قوم کی ترقی کر رہا تھا اور میرے لئے ہم سے زیادہ سر گرم تھا اور قدیم روایتوں میں اتنا سر گرم تھا جتنا دُوسرا اور کو ئی نہ تھا یہ احکام در اصل روایتیں تھیں جو ہمیں بزرگوں سے ملی تھیں ۔ 15 لیکن میری پیدائش سے پہلے ہی خدا نے میرے بارے میں منصوبہ بنا لیا ۔ 16 خدا نے چا ہا کہ میں اس کے بیٹے کے متعلق غیر یہودیوں کو خوش خبری سناؤں ۔ اُس نے اِس کا اِظہار مجھ سے کیا جب خدا نے مجھے بُلایا تو میں نے کسی آدمی سے ہدا یت یا مدد نہیں کی ۔ 17 اور میں رسولوں سے ملنے یروشلم بھی نہیں گیا ان لوگوں سے ملنے جو مجھ سے پہلے رسول تھے ۔اور میں فوراً عرب چلا گیا پھر بعد میں شہر دمشق چلا گیا ۔ 18 تین سال بعد میں یروشلم گیا میں نے کیفا سے ملنا چا ہا اور اسکے ساتھ پندرہ دن رہا ۔ 19 میں کسی دُوسرے رسولوں سے نہیں ملا بلکہ صرف یعقوب سے جو خدا وند یسوع کا بھا ئی ہے ۔ 20 خدا جانتا ہے کہ جو کچھ لکھتا ہوں وہ غلط نہیں ہے ۔ 21 اسکے بعد میں سوُریہ اور کلکیہ روانہ ہوا ۔ 22 یہوداہ میں کلیسا جو مسیح میں تھے وہ مجھے ذاتی طور پر نہیں جانتے تھے ۔ 23 انہوں نے صرف میرے بارے میں یہ سنا تھا کہ اس انسان نے ہمیں بہت دہشت زدہ کیا ہے لیکن وہ اب لوگوں سے اسی ایمان کے متعلق کہہ رہا ہے جس کو کبھی اس نے تباہ کر نے کو شش کی تھی۔ 24 اور ان ایمان والوں نے جو کچھ مجھ پر ہوا اس سے خدا کی حمد کی ۔

Galatians 2

1 چودہ سال بعد میں دوبارہ بر نباس کے ساتھ یروشلم گیا میں نے ططس کو ساتھ لیا۔ 2 میں اس لئے گیا کیوں کہ خدا نے مجھ سے کہا کہ مجھے جانا چاہئے۔ میں ان ماننے والوں کے سردار کے پاس گیا جب ہم تنہا تھے تو میں نے ان کو خوش خبری دی اور ان سے کہا کہ میں غیر یہودی میں تبلیغ کر تا ہوں تا کہ یہ لوگ میرے کاموں کو سمجھ سکیں اس طرح وہ میرے سا بقہ کاموں کو اور اب جو کچھ کرتا ہوں وہ ضا ئع نہ ہوں۔ 3 ططس میرے ساتھ تھا جو یونا نی تھا۔ لیکن ان قائدین نے ختنہ کر نے وا لے کے لئے کسی قسم کی زبر دستی نہیں کی حتیٰ کہ ططس کے ساتھ بھی نہیں ہم ان ہی مسائل پر ان سے بات کرنا چاہتے تھے کیوں کہ چند جھو ٹے لوگ چوری چھپے ہما رے گروہ میں گھس آئے ہیں وہ اس لئے آئے ہیں کہ ہمیں جو آزادی یسوع مسیح میں ہے جا سوسوں کے طور پر دریافت کر کے ہمیں غلام بنا لیں۔ 4 5 لیکن ہم تھو ڑی دیر کے لئے بھی ان کا مطا لبہ نہ ما نیں ان سے کسی بھی نکتہ پر اتفاق نہیں کیا ۔ ہم چاہتے ہیں کہ کتاب کی سچاّ ئی تم میں قائم رہے ۔ 6 جو لوگ کچھ اہمیت کے حامل دکھا ئی دیئے ہیں انجیل کو نہیں بدلے ہیں جو میں تبلیغ کر تا ہوں میرے لئے یہ اہم نہیں ہے کہ انکی اہمیت ہے یا نہیں خدا کے نزدیک سب انسان برابر ہیں ۔ 7 لیکن جب ان سر براہوں نے یہ دیکھا کہ خدا نے ایک خاص کام مجھے سونپا ہے ۔ جیسا کہ پطرس کو دیا گیا تھا ۔ پطرس کو یہودیوں میں خوشخبری سنانے کے لئے کہا گیا تھا ۔ خدا نے مجھے اسی طرح غیر یہودی لوگوں میں خوشخبری سنانے کا حکم دیا ہے ۔ 8 خدا نے پطرس کو یہودیوں کے لئے رسول کی حیثیت سے کام کر نے کے لئے بھیجا خدا نے مجھے بھی رسول کی حیثیت کام کر نے کے لئے بھیجا ایسے لوگوں کے لئے جو غیر یہودی ہیں ۔ 9 یعقوب ،کیفا اور یحییٰ بحیثیت قائدین کلیسا انہوں نے دیکھا کہ خدا نے مجھے خاص تحفہ اپنے فضل سے دیا ہے اسی لئے انہوں نے برنباس کو اور مجھے قبول کیا اور وہ قائدین نے کہا ، پولُس اور برنباس کے لئے ہم رضامند ہیں کہ وہ غیر یہودی لوگوں کے پاس جائیں اور ہم یہودیوں کے پاس جائیں گے ۔ 10 انہوں نے ہم سے ایک کام کے کر نے کو کہا کہ غریبوں کی مدد کر نا یاد رکھو اور یہی کچھ ہے جسے میں حقیقت میں کر نے کا شوق رکھتا ہوں ۔ 11 کیفا نے انطاکیہ آکر جو کچھ کیا وہ صحیح نہیں تھا میں کیفا کے خلاف تھا اس بات کو میں نے اس کے روبرو کہا کہ وہ غلطی پر تھا ۔ 12 چنانچہ اس طرح جب کیفا پہلی بار انطاکیہ آیا تو اس نے غیر یہودیوں کے ساتھ مل کر کھا یا تب کچھ یہودی یعقوب کی طرف سے آئے اور جب وہ یہودی آئے تو کیفا نے ان غیر یہودیوں کے ساتھ کھا نا ترک کر دیا اور اپنے آپ کو ان غیر یہودیوں سے علٰیحدہ کر لیا ۔ وہ یہودیوں سے ڈر گیا کیوں کہ انکا ایمان تھا کہ تمام غیر یہودیوں کو ختنہ کر وانا چاہئے ۔ 13 چونکہ کیفا نے منافقت ظا ہر کی تھی دُوسرے یہودی کیفا کے ساتھ ہو گئے کیوں کہ وہ بھی منافق ہی تھے ۔ حتیٰ کہ بر نباس بھی انکی منافقت کے زیر اثر وہی کیا جو یہودی کر تے تھے ۔ 14 میں نے دیکھا کہ وہ یہودی انجیل کی سچائی پر عمل نہیں کر تے تھے اسی لئے میں نے کیفا سے سب یہودیوں کی موجودگی میں کہا ، اے کیفا ! تم یہودی ہو لیکن تم یہودیوں جیسی زندگی نہیں گزارتے تم غیر یہودی جیسے ہو اسلئے تم غیر یہودیوں سے کیوں نہیں کہتے ہو کہ یہودیوں جیسی زندگی اختیار کریں ؟ 15 ہم یہودی غیر یہودیوں جیسے گنہگار نہیں پیدا ہو ئے بلکہ ہم پیدا ئشی یہودی ہیں ۔ 16 ہم جانتے ہیں کہ آدمی راست باز صرف شریعت پر عمل کر کے نہیں ہو تا بلکہ یسوع مسیح پر ایمان لا کر ہی خدا کے نزدیک راستباز کہلا تا ہے ۔اسلئے ہمارا ایمان یسوع مسیح پر ہے کیوں کہ ہم چا ہتے ہیں کہ ہم خدا کے نزدیک راستباز کہلا ئیں ۔اور ہم خدا کے نزدیک سچّے ہوں کیوں کہ مسیح پر ہمارا ایمان ہے نہ کہ شریعت پر عمل کر کے ہم راستباز کہلا تے ہیں یہ بالکل سچ ہے کہ صرف شریعت ہی پر عمل کرنے سے خدا کے نزدیک راستباز نہیں ہو تا ۔ 17 ہم یہودی مسیح کے پاس آنے کے بعد خدا کے نزدیک راستباز کہلا ئیں گے ۔اس سے ظا ہر ہو تا ہے کہ ہم بھی غیر یہودیوں کی طرح گنہگار تھے ۔ تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ مسیح نے ہمیں گنہگارکیا ہے ہر گز نہیں !۔ 18 کیوں کہ اگر میں شریعت کا توڑنے والا بنوں گااگر تعلیم دیتا ہوں جسکو میں نے ختم کیا تھا تو میں ایسے قانون کو جاری نہیں رکھتا ۔ 19 کیوں کہ شریعت کے لئے جان دی شریعت کے ذریعہ ،میں اور میری پہلی زندگی مسیح سے مصلوب ہو گئی تا کہ میں خدا کے لئے زندہ رہوں ۔ 20 اسلئے میں جو زندگی گزار رہاہوں وہ میری زندگی نہیں بلکہ مسیح مجھ میں زندہ ہے ۔ اور جو جسمانی زندگی میں اب رہ رہا ہوں وہ خدا کے بیٹے پر ایمان لا نے سے ہے جس نے مجھ سے محبت کی ۔ 21 یہ قدرت کا عطیہ ہے جو میرے لئے اہم ہے کیوں کہ اگر صرف شریعت کا قا نون ہی ہمیں راستباز بناتا تو مسیح کے مر نے کی کیا ضرورت تھی ۔

Galatians 3

1 اور گلتیو کے بے وقوف لوگو ! یسوع مسیح کو صاف طور پر تمہا ری نظروں کے سامنے مصلوب کیا گیا ۔ لیکن تم لوگ نا دا نی سے کچھ لوگوں کے جال میں آ گئے ۔ 2 تم مجھ سے یہ کہو کہ تم نے کس طرح مقدس روح کو پایا؟ کیا تم نے روح کو شریعت کے قانون پر عمل کر کے پایا؟نہیں ! بلکہ تم نے روح کو خدا کی خوش خبری سن کر اور اس پر ایمان لا کر پایا ۔ 3 تم نے روح سے اپنی زندگی مسیح میں شروع کی اور اب کیا تم اپنی طا قتوں کے بل بو تے پر اس سلسلے کو قائم رکھ سکتے ہو؟ کیا تم اتنے بے وقوف ہو؟ 4 تم نے بہت سی چیزوں کا تجر بہ اٹھایا۔ کیا وہ تمہا رے سب تجربات ضا ئع ہو گئے! میں سمجھتا ہو ں وہ ضا ئع نہیں ہو ئے ۔ 5 کیا خدا تمہیں روح اس لئے دی ہے کہ تم شریعت پر عمل کرتے ہو؟ یا پھر خدا تم لوگوں کو معجزے اس لئے دکھا تا ہے کہ تم احکام شریعت پر عمل کر تے ہو! نہیں خدا نے تمہیں اس کی روح اس لئے دی ہے اور معجزے اس لئے دکھا تا ہے کہ تم خوش خبری سن کر ایمان لا ئے ہو۔ 6 صحیفہ بھی یہی سب کچھ ابرا ہیم کے بارے میں کہتا ہے۔ابرا ہیم نے خدا پر ایمان لا یا اور اس کے معاوضہ میں خدا نے اسے قبول کیا اور وہ خدا کے نزدیک راستباز ہوا ۔ 7 تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہا ابراہیم کے سچے لڑ کے وہی لوگ ہیں جو ایمان وا لے ہیں۔ 8 صحیفوں میں جو کچھ آئندہ ہو گا اس کے متعلق کہا گیا ہے ۔ ان میں کہا گیا ہے کہ خدا غیر قوموں کو صرف ان کے ایمان کی وجہ سے راستباز ٹھہرا ئے گا یہ خوش خبری ابراہیم کو پہلے ہی دی گئی ہے جیسا کہ صحیفہ میں ہے ، خدا ابراہیم کے ذریعے زمین کے لوگوں کو خوشنودی دیگا۔ 9 ابراہیم کو خوشنودی حا صل ہو ئی کیونکہ وہ اس بات پر ایمان لا یا کہ وہ خوشنودی حا صل کر چکا ہے۔ اور آج بھی ایسا ہی ہے کہ جو لوگ ایمان لا ئے انہیں اس طرح خوشنودی ملے گی جس طرح ابراہیم کو ملی تھی۔ 10 لیکن وہ لوگ جو شریعت کے قانون پر ہی پا بند ہو کر اپنے آپکو راستباز کہلا تے ہیں وہ ملعون ہیں کہوں کہ صحیفہ کہتا ہے، ہر کو ئی ملعون ہو گا جو شریعت کے فرماں بردار نہیں ہو تے اور ان پر عمل نہیں کر تے ۔ 11 اس لئے یہ بات صاف ہے کہ صرف شریعت کے ذریعہ ہی کو ئی بھی شخص خدا کے پاس راستباز نہیں ہو تا جیسا کہ صحیفوں میں لکھا ہے ، جو شخص خدا پر ایمان لا تا ہے وہی راستباز ہے اور ہمیشہ رہیگا ۔ 12 شریعت کا ایمان سے واسطہ نہیں اس کا راستہ مختلف ہے۔ شریعت کہتی ہے کہ جو شخص زندگی چاہتا ہے اور اس پر عمل کر نا چاہتا ہے اسکو وہی کر نا چاہئے جو شریعت کہتی ہے ۔ 13 شریعت سے ہم پر لعنت ہے لیکن اس لعنت سے چھٹکا رہ دلا نے کے لئے مسیح وہ لعنت لے لیتا ہے مسیح اپنے آپکو ہمارے لئے وہ لعنت مول لیتا ہے ۔ یہ صحیفوں میں لکھاہے ، جب ایک آدمی کا جسم درخت پر لٹکا ہو تا ہے تو وہ لعنت میں ہے ۔ 14 اور مسیح نے ایسا کیا تا کہ سب لوگوں کو خدا کی خوشنودی حاصل ہو خدا نے اس خوشنودی کا ابرا ہیم سے وعدہ کیا اور ہمیں یہ خوشنودی یسوع مسیح کے ذریعہ ہی ملتی ہے ۔ کیوں کہ مسیح مر گئے اور اس طرح ہمیں مقدس روح مل سکی جسکا خدا نے وعدہ کیا اور وہ وعدہ ایمان لا نے سے پو را ہوا ۔ 15 بھا ئیو اور بہنو مجھے ایک مثال پیش کر نے دو : یہ سمجھو کہ ایک شخص دوسرے شخص سے ایک معا ہدہ کر تا ہے اور جب اس معاہدے کی حیثیت سرکا ری ہو جا تی ہے تب کو ئی بھی اس معاہدے کو نہ روک سکتا ہے اور نہ اس میں کچھ اضا فہ کر سکتا ہے اور نہ ہی کو ئی شخص اس کو نظر انداز کر سکتا ہے ۔ 16 خدا نے ابراہیم سے اور انکی نسل سے وعدہ کیا ۔ خدا کے کہنے کا مطلب ابراہیم اور انکی نسل سے یہ نہ تھا کہ کہ کئی لوگ بلکہ خدا نے یہ کہا ، اور تمہاری نسل اسکے معنیٰ صرف ایک آدمی اور وہ آدمی مسیح ہے ۔ 17 اور میرے کہنے کگا یہ مطلب ہے کہ وہ عہد نامہ جو خدا نے ابرا ہیم سے کیا تھا اسی کی سرکاری حیثیت بہت پہلے یعنی شریعت سے پہلے ہو چکی تھی ۔ شریعت اس کے ۴۳۰ سال کے بعد ہو ئی اس لئے شریعت عہد نامہ میں نہ دخل انداز ہو تی ہے اور نہ ہی خدا کے ابراہیم سے کئے ہو ئے وعدے میں تبدیلی لا سکتی ہے ۔ 18 کیا شریعت کی تکمیل سے وہ چیزیں جس کا خدا نے وعدہ کیا ہے شریعت دے سکتی ہے؟نہیں اگر وہ چیزیں جس کا خدا نے وعدہ کیا شریعت سے مل جائیں تو پھر خدا کا وعدہ نہیں جس سے ہمیں وہ چیزیں حاصل ہوں ۔ لیکن خدا نے ابراہیم کو مفت نعمت وعدہ ہی کے ذریعہ بخشی ۔ 19 تو پھر شریعت کس لئے ہے ؟ شریعت اس لئے دی گئی کہ لوگ جو برائی کر تے ہیں اس کو بتائے گی کہ لوگوں کی غلطیاں معلوم ہوں جو تک ابرا ہیم کی مخصوص نسل نہ آجائے خدا کا وعدہ اسکی نسل یعنی مسیح کے متعلق ہے شریعت فرشتوں کے ذریعہ دی گئی اور فرشتوں نے موسیٰ کے ذریعہ لوگوں تک پہونچا یا ۔ 20 درمیانی آدمی کی ضرورت نہیں کیوں کہ درمیانی ایک کا نہیں ہو تا اور خدا صرف ایک ہے ۔ 21 کیا اس کا مطلب ہے کہ شریعت خدا کے وعدوں کے خلاف ہے ؟ نہیں !اگر کو ئی شریعت ہو تی جو زندگی دے سکے تو پھر راستبازی شریعت کی وجہ سے ہی ہو تی ۔ 22 لیکن یہ سچ نہیں کیوں کہ صحیفے بتا تا ہے کہ سب لوگ گناہ کے زیر اثر ہیں اسی لئے وعدہ ایمان کے ذریعہ ہی کیا جا سکا اور وعدہ انہیں لوگوں سے کیا جائیگا جو یسوع مسیح میں ایمان رکھتے ہیں ۔ 23 ایمان سے پہلے ہم سب شریعت کے پنجہ میں جکڑے قیدی کی طرح تھے اور ہمیں آزادی کی راہ نہیں تھی جب تک کہ خدا نے ہمیں ایمان کا راستہ نہ بتا یا جو آنے والا تھا ۔ 24 اس لئے شریعت کی حیثیت مسیح تک لے جانے کے لئے ہماری سر پرست بنی تا کہ ہم ایمان کے سبب سے خدا کے راستباز ٹھہرے ۔ 25 مگر جب ایمان آچکا تو ہم سر پرست کے ماتحت نہیں رہے ۔ 26 ۔اس سے ظا ہر ہو تا ہے کہ تم سب یسوع مسیح میں ایمان کی وجہ سے خدا کے بچے ہو ۔ کیوں کہ تم سب نے مسیح میں بپتسمہ لے لیا ہے اور مسیح کو پہن لیا ہے ۔ 27 28 اب مسیح میں یہودی اور یو نانی میں کو ئی فرق نہیں اسی طرح آزاد اور غلام میں بھی کو ئی فرق نہیں اور مرد اور عورت میں بھی کو ئی فرق نہیں کیوں کہ سب مسیح یسوع میں ایک ہیں ۔ 29 تمہارا تعلق مسیح سے ہے اس لئے تم ابراہیم کی نسل سے ہو اور تم سب خدا کی خوشنودی کے اس لئے لا ئق ہو کہ خدا نے ابراہیم سے وعدہ کیا تھا ۔

Galatians 4

1 میں تم سے یہ کہتا ہوں وارث جب تک بچہ ہے اس میں اور غلام میں کو ئی فرق نہیں با وجود یہ کہ وارث ہر چیز کا ما لک ہے ۔ 2 ایسا اس لئے کہ جب وہ بچہ ہے تو اسے جن لوگوں کو اس کی نگہداشت کے لئے چنا گیا ہے ان کی فر مانبر داری اس وقت تک کرنی چاہئے جو معیار اس کے باپ نے مقرر کیا ہے ۔ اس مقررہ معیار کے بعد وہ آزاد ہو جا ئے گا۔ 3 اور یہی ہما رے لئے صحیح بھی تھا کہ جب ہم بچے کی مانندتھے تو ہم بھی نا کارہ دنیا کے احکام کے غلام تھے۔ 4 لیکن جب صحیح وقت آیا تو خدا نے اپنے بیٹے کو بھیجا۔ خدا کا بیٹا عورت سے پیدا ہوا اور شریعت کے ما تحت پیدا ہوا۔ 5 خدا نے ا یسا اس لئے کیا تا کہ وہ ان لوگوں کی آزادی کو خرید نا چاہتا تھا جو شریعت کے تحت تھے ۔ خدا کا مقصد تھا کہ ہم اسکے بچّے بنیں ۔ 6 اور کیوں کہ تم خدا کے بچے ہو اسی لئے خدا نے اپنے بیٹے کی روح کو تمہارے دلوں میں بھیجا اور روح پکارتی ہے اے باپ، پیارے باپ ۔ 7 تو اب تم غلام نہیں ہو جیسا کہ پہلے تھے تم خدا کے بچّے ہو خدا نے جن چیزوں کا وعدہ کیا ہے وہ سب چیزیں تمہیں دیگا اس حقیقت کے سبب کہ تم اسکے بچے ہو ۔ 8 پہلے جب تم لوگ خدا کو نہیں مانتے تھے تو تم جھو ٹے معبودوں کے غلام تھے ۔ 9 لیکن اب تم سچے خدا کو جانتے ہو حقیقت میں یہ خدا ہی ہے جو تمہیں جانتا ہے تو پھر تم ان بے فائدہ اور کمزور باتوں کو جو تم مانتے تھے اُن کے دوبارہ کیوں غلام بننا چاہتے ہو ؟ 10 ابھی تک تم مقرّرہ دنوں ،مہینوں ،وقتوں اور سالوں کو مانتے ہو ۔ 11 مجھے ڈر ہے کہ کہیں میری محنت جومیں نے تمہارے لئے کی ہے وہ ضائع نہ ہو جائے ۔ 12 بھا ئیو اور بہنو! میں تمہاری ہی طرح تھا اس لئے میں التجا کر تا ہوں تم بھی میری مانند بنو۔ تم نے میرا کچھ بگاڑا نہیں 13 تم یاد کرو کہ میں پہلی بار تمہارے پاس کیوں آیا تھا کیوں کہ میں بیمار تھا اور اس وقت میں نے تمہیں خوشخبری سنائی تھی ۔ 14 میری بیماری تمہارے لئے آزمائش کا وقت تھا لیکن نہ تم نے میری دیکھ بھال کو چھو ڑا اور نہ مجھ سے نفرت کی تم نے خدا کے فرشتہ کی مانند میری خاطر داری کی اور مجھے ایسے مان لیا جیسے میں یسوع مسیح ہی ہوں ۔ 15 اس وقت تم بہت خُوش تھے وہ خُوشیاں اب کہاں ہیں ؟مجھے یاد ہے کہ تم نے ممکنہ طور پر میری مدد کی بلکہ اگر ممکن ہو تا تو تم لوگ اپنی آنکھیں بھی نکال کر مجھے عطیہ میں دیتے ۔ 16 اور اب میں تم سےسچ کہتا ہوں تو کیا میں تمہارا دشمن ہوا ہوں ؟ 17 وہ لوگ تمہیں اپنی طرف راغب کر نے کے لئے سخت مصیبت اٹھا تے ہیں مگر یہ ایک اچھے مقصد کے تحت وہ لوگ تمہیں ہم سے مخالف بنا نے کی کو شش کر تے ہیں تا کہ تم انکے ساتھ ہو جاؤ۔ 18 یہ اچھی بات ہے کہ وہ لوگ تم کو پسند کر تے ہیں اگر انکا مقصد نیک ہو تو ٹھیک ہے ۔ یہ ہمیشہ سے سچ ہے کہ میں تمہارے پاس ہوں یا نہ ہوں ۔ 19 میرے بچو! میں تمہارے لئے ایسی ہی تکلیف محسوس کر تا ہوں جس طرح کو ئی ماں کو جننے کے وقت ہو تی ہے اور میں ایسا اس وقت تک محسوس کرونگا جب تک تم سچے مسیح کی طرح نہ ہو جاؤ ۔ 20 اب میں چاہتا ہوں کہ تمہا رے ساتھ رہوں اس طرح ہو سکتا ہے میں جو تم سے باتیں کر رہا ہوں اس طریقہ کو بدل سکوں کہ میں نہیں جانتا کہ مجھے تمہا رے لئے کیا کرنا ہے ۔ 21 تم میں سے کچھ لوگ ابھی بھی موسیٰ کی شریعت پرچلنا چاہتے ہیں میں جاننا چاہتا ہوں کہ شریعت کیا کہتی ہے تمہیں معلوم ہے ؟ 22 صحیفوں میں لکھا ہے کہ ابراہیم کے دو بیٹے تھے ایک بیٹے کی ماں لونڈی تھی اور دوسرے کی ماں آزاد عورت تھی ۔ 23 ابراہیم کا بیٹا جو لونڈی سے تھا عام انسانی طریقہ پر پیدا ہوا تھا اور جو آزاد عورت سے پیدا ہوا تھا اسکی پیدا ئش اس وعدہ کے سبب تھی جو خدا نے ابرا ہیم سے کیا تھا ۔ 24 یہ سچا واقعہ ہمیں صحیح تصویر پیش کر تا ہے کہ دو عورتیں در اصل خدا اور آدمی کے درمیان دو معاہدوں کی مانند ہیں ۔ ایک معاہدہ تو شریعت ہے جو خدا نے کوہ سینا پر بنایا اور وہ لوگ جو اس معاہدہ کے تحت ہیں وہ غلاموں کی مانند ہیں ۔ اور ماں جسکا نام ہاجرہ ہے وہ اس معاہدہ کی مانند ہے ۔ اس لئے ہاجرہ کوہ سینا کی طرح ہے جو عرب میں ہے ۔ 25 وہ زمین کا یہودی شہر یروشلم کی تصویر ہے یہ شہر غلام ہے اور اس میں رہنے والے تمام یہودی شریعت کے غلام ہیں ۔ 26 لیکن آسمان کا یروشلم اس آزاد عورت کی مانند ہے جو کہ اوپر ہے ۔ یہ ہماری ماں ہے ۔ 27 یہ صحیفوں میں درج ہے ، 28 ابرا ہیم کا ایک لڑکا جسکی پیدا ئش عام طریقے سے ہو ئی اور ابراہیم کا دوسرا بیٹا اسحٰق روح کی طا قت سے پیدا ہوا کیوں کہ یہ خدا کا وعدہ تھا ۔ اے میرے بھا ئیو اور بہنو! تم بھی اسحٰق کی طرح وعدہ کے بچے ہو جس لڑ کے کی پیدا ئش عام طریقے سے ہو ئی اس نے دوسرے لڑکے اسحٰق سے اچھا سلوک نہیں کیا جیسا کہ آج بھی ہو تا ہے ۔ 29 30 اور صحیفوں میں کیا لکھا ہے ؟یہ لکھا گیا ہے ، لونڈی کو اور اسکے لڑکے کو الگ رکھو کیوں کہ آزاد عورت کا لڑ کا ہی باپ کا وارث ہو گا اور لونڈ ی کا لڑکا وارث نہ ہو گا۔ 31 تو اے بھا ئیو اور بہنو! ہم لونڈی کے بچے نہیں بلکہ ہم آزاد عورت کے بچے ہیں ۔

Galatians 5

1 ہم اب آ زاد ہیں مسیح نے ہمیں آزاد رکھا ہے لہٰذا اس کو بنا ئے رکھو اور پھر سے شریعت غلا می کے شکا ر نہ بنو۔ 2 سنو! میں پولُس ہوں اور تم سے کہتا ہوں کہ اگر تم ختنہ کرواکر پھر پرا نی رسموں کے پیچھے چلوگے تو مسیح سے تمہیں فا ئدہ نہیں ہوگا۔ 3 میں پھر تمہیں خبرد ار کر تا ہوں اگر تم پھر ختنہ کرو گے تو پھر شریعت موسیٰ پر عمل کرنا لا زم ہے ۔ 4 اگر تم شریعت کے وسیلے سے خدا کے راستباز ہو نا چاہتے ہو تو تم مسیح سے الگ ہو گئے اور خدا کے فضل سے محروم ۔ 5 اسی لئے میں کہتا ہوں کہ ہم ایمان ہی سے خدا کی نظروں میں راستباز ہو ں گے اور ہم روح سے اسی کے منتظر ہیں۔ 6 اگر ایک شخص یسوع مسیح میں ہے تو اس کے لئے ختنہ کر وا نا چاہئے یا نہ کروانا چاہئے یہ اہم نہیں ہے۔ ایمان اہم ہے ایمان جو محبت کی راہ سے اثر کرتا ہے۔ 7 سچا ئی پر عمل کر تے ہو ئے تم سیدھے دوڑ رہے تھے۔ تمہیں کس نے سچے راستے پر جانے سے روکا ؟ 8 اور یہ رکاوٹ اس کی طرف سے نہیں جس نے تمہیں چنا ہے۔ 9 ہوشیار رہو تھوڑا سا خمیر بھی گوندھے ہو ئے آ ٹے میں خمیر پیدا کرتا ہے ۔ 10 مجھے خدا وند پر ایسا ایمان ہے کہ تم کسی اور طریقہ پر نہ چلوگے کچھ لوگ تمہیں چند خیالات سے پریشان کریں گے یہ جو بھی ہوں انہیں سزا ملے گی۔ 11 میرے بھا ئیو اور بہنو ! میں لوگوں کو مزید ختنہ کرا نے کی منادی نہیں کرتا اگر میں ایسا کرتا تو میں ستا یا نہیں جاتا۔ اگر میں لوگوں کو ختنہ کروانے کی تعلیم دیتا تو پھر میری صلیب کی تعلیم لوگوں کے لئے جارحانہ نہ ہوتی۔ 12 میں چا ہتا ہوں کہ جو لوگ تمہیں ختنہ کر وا نے کے لئے مجبور کرتے ہیں وہ آگے بڑھ کر رکا وٹ ڈالتے ہیں۔ 13 اے میرے بھا ئیو اور بہنو خدا نے تم کو آزاد رہنے کے لئے بلا یا ہے اور اسی آزادی کو تمہا ری جسمانی حرکتوں سے گناہ کرنے کا سبب نہ بناؤ ایک دوسرے کے ساتھ محبت سے خدمت کرو۔ 14 ساری شریعت اس ایک ہی حکم سے مکمل ہے۔ دوسروں سے ایسی ہی محبت کرو جیسے تم اپنے آپ سے محبت کر تے ہو۔ 15 اگر تم ایک دوسرے کو نقصان پہنچا تے رہو گے تو خبردار رہنا کہ تم ایک دوسرے کو تباہ کروگے۔ 16 اس لئے میں کہتا ہوں کہ روح کے مطا بق چلو تو پھر تم گناہ نہ کرو گے جو کہ جسمانی خواہشات کا نتیجہ ہیں۔ 17 کیوں کہ تمہا رے گناہوں کی خواہشات ہمیشہ روح کے خلاف ہیں اور اسی طرح روح تمہا رے گناہوں کی خوا ہشات کے خلاف یہ ایک دوسرے کے مخالف ہیں اس لئے تم ان چیزوں کو کر نے سے مانع رہو جو حقیقت میں چاہتے ہو۔ 18 اگر تم روح کے موا فق چلتے ہو تو شریعت کے ما تحت نہیں رہتے۔ 19 برے کام تو صاف ظاہر ہیں یہ سب جانتے ہیں۔ وہ کام ہیں جنسی گناہ،گندگی،غیر اخلاقی حرکات، 20 بتوں کی پرستش،جادو گری، نفرت خود غر ضی، تفرقہ تکلیف دینا،حسد،غصہ، لڑا ئی،عداوتیں۔ 21 حسد ،دشمنی،نشہ بازی، اور ان چیزوں کے لئے میں انتباہ کر ر ہا ہوں جیسا کہ پہلے کہہ چکا ہوں کہ یہ لوگ خدا کی بادشاہت میں نہیں ہوں گے۔ 22 لیکن روح ہمیں محبت ،خوشی،سلامتی،صبر ، مہر بانی ، نیکی ،ایماندا ری ، پرہیز گاری،ہمدردی اور طور پر قابو پانا سکھا تی ہے۔ 23 کو ئی بھی شریعت ان اچھی عادتوں کی مخا لفت نہیں کرتی۔ 24 وہ لوگ یسوع مسیح کے ہیں جنہوں نے اپنی خواہشات کو صلیب پر اپنی خود غر ضی کو برائیوں کے ساتھ چڑھا دیاہے۔ 25 صرف روح کے سبب سے ہی ہمیں نئی زندگی ملتی ہے تو ہمیں روح کے موا فق چلنا چاہئے۔ 26 ہمیں نہ غرور کر نا چاہئے اور نہ ایک دوسرے کو تکلیف پہنچا نا چاہئے۔ اور نہ ہی ایک دوسرے سے حسد نہیں کر نا چاہئے۔

Galatians 6

1 بھائیو اور بہنو! اگر کو ئی آدمی تمہا رے گروہ میں کچھ برا ئی کرتا ہے تو تم لوگوں کو جو کہ روحانی ہو ایسے آدمی کے پاس جاکر نرمی سے سیدھا راستہ بتا کر اس کی مدد کر نی چاہئے اور ساتھ ہی اس کا بھی خیال رکھنا چاہئے کہ کہیں تم بھی تمہیں بھی گناہ کی طرف مائل نہ ہو جاؤ۔ 2 ایک دوسرے کی تکلیف میں حصہ دار بنو اور مدد کرو اگر ایسا کروگے تو تم مسیح کی شریعت کو پورا کرتے ہو۔ 3 اگر کو ئی شخص یہ خیال کرتا ہے کہ وہ بہت اہم ہے جبکہ وہ ایسا نہیں تو وہ خود کو بے وقوف بناتا ہے۔ 4 آ دمی کو اپنا موازنہ دوسروں سے نہ کر ناچاہئے ہر شخص کو چاہئے کہ وہ اپنے عمل کو ہی جانچ لے تب وہ اپنے اعمال پر فخر کر سکے گا۔ 5 ہر شخص کو اپنا بوجھ اٹھا نا ہے اور اپنی ہی ذمہ داری نبھا نی ہے ۔ 6 جو شخص خدا کے کلا م کی تعلیم حا صل کرتا ہے تو وہ خود کے ہر اچھے کام میں معلم کو بھی شریک کرتا ہے۔ 7 دھو کہ مت کھا ؤ! تم خدا کو دھو کہ نہیں دے سکتے۔ آدمی جو کچھ بوتا ہے وہی کاٹتا ہے ۔ 8 اگر کوئی آدمی اپنے خود کے گناہوں سے مطمئن ہے تو پھر وہ تبا ہی پائے گا۔ اگر کو ئی شخص روح کے اطمینا ن کے لئے بو تا ہے تو وہ روح سے ہمیشہ کی زندگی پا ئے گا۔ 9 ہمیں اچھے کا موں کے کر نے سے نہیں تھکنا چاہئے ہم صحیح وقت پر ہی اپنی زندگی کی فصل (ہمیشہ کی زندگی) حا صل کریں گے اگر چہ کہ ہم ان چیزروں کے کر نے میں کا ہلی نہ کریں۔ 10 جب ہمیں کسی کے ساتھ بھلا ئی کر نے کا موقع ملے تو ہمیں کر نی چاہئے لیکن ہمیں اہل ایمان کے لئے خاص توجہ دینی چاہئے۔ 11 میں نے اپنے ہاتھ سے خود لکھ رہا ہوں ان بڑے بڑے الفا ظ کو دیکھو جو میں نے استعمال کئے ہیں۔ 12 کچھ لوگ تمہیں ختنہ کرا نے کے لئے زور دے رہے ہیں وہ ایسا اس لئے کرتے ہیں تا کہ دوسرے انہیں قبول کریں وہ اس لئے ایسا کرتے ہیں تا کہ وہ مسیح کی صلیب کی وجہ سے ستا ئے نہ جائیں۔ 13 جو لوگ ختنہ کرا نے کو قبول کر تے ہیں وہ خود شریعت پر عمل نہیں کرتے لیکن تمہیں ختنہ کروا نے کے لئے مجبور کرتے ہیں تا کہ انہیں اپنے اس بیرونی عمل پر فخر محسوس ہوسکے۔ 14 مجھے جہاں تک امید ہے میں کسی چیز پر فخر نہیں کروں گا سوائے میرے خداوند یسوع مسیح کی صلیب کے جس سے میری موت دنیا کے لئے ہو تی ہے اور میرے لئے دنیا مر چکی ہے ۔ 15 اس کی اہمیت نہیں کہ ہم ختنہ کر وا ئیں یا نہ کر وا ئیں بلکہ نئے سرے سے خدا کے لوگوں کو بتا نا اس کی اہمیت ہے۔ 16 جو ان اصولوں پر چلتے ہیں انہی لوگوں پر خدا کی سلامتی اور رحم ملتا ہے۔ 17 اس لئے مجھے اور تکلیف نہ دو کیوں کہ میرے جسم پر زخم ہیں یہ زخم علا مت ہیں کہ میرا تعلق مسیح یسوع سے ہے۔ 18 اے میرے بھائیو اور بہنو!میں دعا ء کرتا ہوں کہ ہمارے خدا وند یسوع مسیح کا فضل تمہاری رُوح کے ساتھ رہے۔آمین۔

Ephesians 1

1 پو لس کی طرف سے سلام جس کو خدا نے اپنی مرضی سے یسوع مسیح کا رسول ہو نے کے لئے منتخب کیا ۔افُس میں رہنے والے تمام خدا کے مقدس لوگوں اور مسیح یسوع میں ایمان رکھنے والوں کے نام خط رکھ رہا ہوں ۔ 2 خدا ہمارے باپ اور خدا وند یسوع مسیح کی جانب سے تم پر فضل اور سلامتی ہو ۔ 3 خدا کی تعریف کرو جو ہمارے خدا وند یسوع مسیح کا باپ ہے ۔ خدا نے ہمیں مسیح کی شکل میں آسمان میں رُوحانی خُشنودی عطا کی ہے ۔ 4 دنیا کی تخلیق سے پہلے خدا نے ہم کو مسیح میں چُنا تا کہ ہم اس کے سامنے مقدس اور بے قصور ہیں اس لئے کہ وہ ہم سے محبت کر تا ہے ۔ 5 اور دنیا کی ابتداء سے پہلے ہی خدا نے یسوع مسیح کے ذریعہ طئے کیا کہ ہم انکے بچے ہیں اور یہی خدا نے چا ہا تھا اور ایسا کر نے کی اسکی مر ضی اور خُوشی تھی ۔ 6 اسی لئے سب تعریف خدا ہی کے لئے ہے کیوں کہ خدا نے اپنا شاندار فضل ہم کو آزادانہ اپنے چہیتے مسیح میں دیا۔ 7 مسیح اور اس کے خون کے ذریعہ ہمیں نجات ملی۔ اس کے فضل سے ہما رے گنا ہوں کو معا فی ملی۔ 8 اور خدا نے اپنا بے انتہا فضل ہم پر نچھا ور کر دیا اپنے اعلیٰ ارادے کے مطا بق بھی نواز شیں بخشیں۔ 9 ہمیں خدا نے اپنا پوشیدہ منصوبہ معلوم کرایا اور وہ یہ چاہتا ہے کہ ہم اس پوشیدہ منصوبے کو جانیں جو اس نے بہت پہلے ہی مسیح کے ذریعہ ظا ہر کیا۔ 10 یہ خدا کا مقصد تھا کہ ٹھیک وقت آنے پر اس کے منصوبے پورے ہوں ۔ وہ چاہتا تھا کہ زمین اور آسمان میں جتنی بھی چیزیں ہیں ان سب کو ملا کر مسیح کی سر پرستی میں ظا ہر کریں۔ 11 مسیح ہی کے ذریعہ ہم خدا کے لوگ چنے گئے اور اس کے منصوبہ کے تحت ہی ہم اس کے لوگ کہلا ئے کیوں کہ اس نے ایسا ہی چا ہا اور سب کچھ جو بھی منصو بہ بنایا گیا اسی کی مرضی سے اسے پورا کر نے کے بعد اس کے فیصلہ سے متفق ہو ئے ۔ 12 ہم پہلے لوگ ہیں جو مسیح سے امید رکھ تے تھے اور ہمیں چن لیا گیا تھا تا کہ ہم خدا کی بزرگی و جلال کی تعریف کریں۔ 13 اور تم لوگوں کے لئے بھی یہی ہے کہ تم نے سچی تعلیمات یعنی خوش خبری اپنی نجات کے بارے معلوم کر چکے ہو جب تم نے نجات کے تعلق سے خوش خبری سنا ئی تو مسیح پر ایمان لا ئے۔ اور مسیح کے ذریعہ خدا نے اپنا خاص نشان تمہیں مقدس روح کی شکل میں دیا۔ جس کا اس نے وعدہ کیا تھا۔ 14 مقدس روح اس بات کی ضامن ہے کہ خدا کے وعدے کے مطا بق تمہیں چیزیں حا صل ہوں گی۔ اس سے ان کو پوری پوری آزادی ملے گی جو خدا کے ہیں۔ ان سب کا مقصد یہ ہے کہ خدا کی بزرگی وجلال کی تعریف کی جا ئے۔ 15 اسی لئے میں اپنی دعا ؤں میں تمہیں ہمیشہ یاد کرتا ہوں اور تمہا رے لئے خدا کا شکر ادا کرتا ہوں میں نے مسلسل اس لئے ایسا کیا کیوں کہ جس وقت سے میں نے سنا کہ تمہارا ایمان خداوند یسوع پر ہے اور تمہا ری محبت خدا کے لوگوں کے لئے ہے۔ 16 17 میں بھی ہمیشہ خدا سے دعا کرتا ہوں جو ہما رے خداوندیسوع مسیح پر شکوہ باپ ہے میں دعا کرتا ہوں کہ تمہیں وہ روح دے جو تمہیں خدا کے علم کو سمجھنے کی عقل دے۔ اور خدا کو تم پر ظاہر کرے۔ اس طریقہ سے تم خدا کو اچھی طرح پہچان سکو گے۔ 18 میں دعا کرتا ہوں کہ تمہا رے ذہنوں کی آنکھیں کھل جا ئیں تا کہ تم اس امید کو سمجھو جس کے لئے خدا نے تمہیں چنا ہے تمہیں معلوم ہو کہ خدا نے اپنا فضل اپنے مقدس لوگوں پر کیا جو عظیم الشان اور شا ہا نہ ہے۔ 19 اور تم جانو گے کہ ہما رے لئے جو ایمان رکھتے ہیں خدا کی قدرت کتنی عظیم ہے۔ وہ قدرت زبردست قوت کی مانند ہے ۔ 20 جب مسیح کو موت کے بعد زندہ کیا گیا ۔ خدا نے مسیح کو جنت میں اپنی دائیں جانب رکھا۔ 21 خدا نے مسیح کو بہت اعلیٰ مقام دیا اور اس کو تمام حاکموں کے اختیار سے اور بادشاہوں سے زیادہ اہمیت دی وہ ہر چیز سے با لا ہے نہ صرف اس دنیا میں بلکہ آنے وا لی دنیا میں بھی۔ 22 خدا نے ہر چیز مسیح کے ما تحت کردیا اس نے ہر چیز اس کے ما تحت رکھی اور کلیسا کی حفاظت کے لئے اس کو ہر چیز پر سردار بنا یا۔ 23 کلیسا مسیح کا جسم ہے اور کلیسا مسیح سے بھرا ہے وہ ہر چیز کو ہر طریقہ سے بھر تا ہے۔

Ephesians 2

1 ماضی میں تمہا ری روحانی زندگیاں خدا کے خلاف تمہا رے گنا ہوں اور تمہا رے برے اعمال کی وجہ سے مردہ تھی ۔ 2 ہاں!ماضی میں تم گناہ کرتے رہتے تھے اور دُنیا ہی کے معیار پر زندگی گزار رہے تھے زمین پر جو تم نے شیطا نی قوتوں کی حکمرا نی کی پیر وی کی ۔ جو لوگ خدا کی باتوں کے منکر تھے انہی پر وہ رُوح اختیار رکھتی ہے ۔ 3 ماضی میں ہم سب اپنے لوگوں کی طرح رہے اور ہم ان چیزوں کو کر نے کی کو شش کر تے رہے جس سے ہمارے گنہگار نفس کو خوشی ہو ہم نے وہ سب کچھ کیا جو ہمارے دماغوں اور جسم نے چا ہا ۔ ہم بُرے تھے خدا کے غضب کے مستحق تھے محض اسلئے کہ ہم بھی ان دُوسرے لوگوں کی مانند تھے ۔ 4 لیکن خدا بہت رحم والا ہے اور وہ ہم سے بہت زیادہ محبت کر تا ہے ۔ 5 ہم قصوروں کی وجہ سے مرچکے تھے تو ہم کو مسیح کے ساتھ زندہ کیا ۔ تم خدا کے فضل سے بچ گئے ۔ 6 اور خدا نے ہمیں مسیح کے ساتھ ہی اوپر اٹھا یا اور آسمان میں اس کے ساتھ جگہ دی ۔ خدا نے ہمیں اس لئے نوازا کہ ہم یسوع مسیح میں تھے ۔ 7 خدا نے ایسا کیا کیوں کہ وہ بتا نا چاہتا تھا تمام آنے والی نسلوں کو کہ اس کی رحمت کتنی وسیع ہے خدا نے یہ بتا یا ہے کہ یہ سب فضل ہم پر یسوع مسیح کی وجہ سے ہے۔ 8 میرے کہنے کا مطلب ہے کہ تم فضل سے بچ گئے جو تمہیں ایمان لا نے سے ملا تم اپنے آپکو نہیں بچا سکے لیکن یہ تو خدا کا عطیہ تھا ۔ 9 نہیں تم اپنے اعمال کی وجہ سے نہیں بچے اس لئے کو ئی یہ شیخی نہیں کر سکتا ۔ 10 ہم جو کچھ ہیں وہ خدا نے بنایا ہے مسیح یسوع میں خدا نے ہم کو نئے لوگ بنا یا تا کہ ہم اچھے کام کریں ۔ خدا نے ان اچھے کا موں کوپہلے ہی مقرر کر دیا ہے تا کہ ہم لوگ اچھے کام کر کے اپنی زندگیاں گزاریں ۔ 11 تم غیر یہودی پیدا ہو ئے تھے اور یہودیوں نے تمہیں غیر مختون اور اپنے آپ کو مختون کہا ان کی مختو نی وہ ہے جو اپنے جسم پر انسا نی ہاتھوں سے کر تے ہیں ۔ 12 یاد کرو پچھلے وقتوں میں تم لوگ بغیر مسیح کے تھے ۔ تم اسرائیل کے شہری نہیں تھے اور تمہارے پاس کو ئی عہد نامہ جو خدا اپنے لوگوں سے کو ئی وعدہ کیا ہو نہیں تھا تمہیں کو ئی امید نہ تھی اور تم خدا کو نہیں جانتے تھے ۔ 13 ہاں ایک دفعہ تو تم خدا سے بہت دور تھے ۔ لیکن اب مسیح یسوع میں اس کے بہت قریب ہو ۔ مسیح کے خون کے ذریعہ سے تمہیں خدا کے نزدیک لا یا گیا ۔ 14 کیوں کہ مسیح کی وجہ سے ہم امن میں ہیں مسیح نے ہم دونوں کو ایک کر دیا ۔ یہودی اور غیر یہودی دونوں کو اس طرح علیحدہ کر دیا تھا جیسے ان کے درمیان ایک دیوار ہو وہ ایک دوسرے کے دشمن تھے لیکن مسیح نے اس دشمنی کو اپنا جسم دیکر دور کیا ۔ 15 یہودی شریعت میں کئی احکام ہیں لیکن مسیح نے اس شریعت کو ختم کیا مسیح کا مقصد یہ تھا کہ دونوں گروہوں کے لو گوں کو ایک نئے انسان ان میں بنائیں ایسا کر کے مسیح نے امن قائم کئے ۔ 16 مسیح نے صلیب کے ذریعہ دونوں گروہوں کی دشمنی کو ختم کئے اور دونوں میں صلح کر کے ایک کیا انہیں خدا تک پہونچا یااور مسیح نے اپنے آپکو مصلوب کر کے ایسا کیا ۔ 17 مسیح نے آکر تم غیر یہودی لوگوں کو امن کی تعلیم دی جو خدا سے بہت دور تھے اور اس نے یہودیوں کو بھی جو خدا کے نزدیک تھے امن کی تعلیم دی ۔ 18 ہاں! مسیح کے ذریعہ ہی ہم دونوں کو حق ہے کہ اپنے باپ کے پاس ایک رُوح میں جائیں ۔ 19 پس اب تم غیر یہودی اور غیر ملکی نہیں رہے اب تم لوگ بھی شہری ہو خدا کے مقدس لوگوں کی طرح تمہارا تعلق خدا کے خاندان سے ہے ۔ 20 تم خدا کی ذاتی عمارت میں شامل کر لئے گئے ہو اور اس عمارت کی بنیاد رسولوں اور نبیوں نے رکھی ہے مسیح خود اس عمارت کا ایک اہم پتھر ہے ۔ 21 پوری عمارت ملکر مسیح میں ہے اور مسیح نے اس عمارت کو اتنا بڑھا یا کہ خدا وند میں وہ مقدس ہیکل بن گیا ۔ 22 اور تم لوگ بھی دوسروں کے ساتھ ملکر مسح کئے گئے ہو اور ایسی جگہ رہ رہے ہو جہاں خدا روح کے ساتھ رہتا ہے ۔

Ephesians 3

1 میں تم غیر یہودی لوگوں کے لئے مسیح یسوع کا قیدی ہوں ۔ 2 یقیناً تم لوگ جانتے ہو کہ خدا نے اپنے فضل سے یہ کام میرے ذمہ کیا ہے تا کہ میں تمہاری مدد کر سکوں ۔ 3 خدا نے مجھے مختصر طور پر اسکے راز کو جاننے کا موقع دیا جو اس نے مجھے بتا یا ہے میں اسکے بارے میں پہلے ہی لکھ چکا ہوں ۔ 4 اگر تم یہ پڑھو جو میں نے لکھا ہے تو تمہیں معلوم ہوگا کہ میں خدا کے سچے رازوں کو جو مسیح کے متعلق ہیں جانتا ہوں ۔ 5 جو لوگ پرا نے زمانے میں تھے انہیں یہ پو شیدہ سچائی معلوم نہ ہو ئی لیکن اب رُوح کے ذریعہ سے خدا نے ان بھیدوں کو اپنے رسولوں اور نبیوں پر ظا ہر کیا ۔ 6 یہ وہ سچا بھید ہے جسے کہ غیر یہودی یہودی کی طرح پا ئیں گے جو کہ خدا اپنے لوگوں کے لئے رکھا ہے ۔ غیر یہودی بھی یہودی کے ساتھ بدن میں شا مل ہیں اور خدا نے جو وعدہ یسوع مسیح میں کیا ہے اس میں دونوں ایک ساتھ حقدار ہیں ۔ غیر یہودی بھی اس خوشخبری کی وجہ سے ان سب کے حصّہ دار ہیں ۔ 7 خدا کے خصوصی فضل کے عطیہ سے میں بحیثیت ایک خادم خوش خبری دیتا ہوں خدا نے اپنی قدرت اور فضل سے مجھے طاقت کی رعا یت بخشی ہے۔ 8 اگر چہ میں خدا کے تمام لوگوں میں کم ترین درجہ کا ہوں لیکن خدا نے مجھے یہ عطیہ دیا ہے کہ میں غیر یہودیوں کو مسیح کی دولت کے تعلق سے خوش خبری دوں اور وہ دولت سمجھنے کے لا ئق ہے۔ 9 خدا نے مجھے یہ کام میرے ذمہ کیا ہے کہ تمام لوگوں کو خدا کے اس پوشیدہ سچا ئی کے با رے میں کہہ دوں جو اس میں ابتداء سے پوشیدہ تھی۔ خدا ہی ہے جس نے ہر چیز کو بنا یا۔ 10 خدا کا مقصد اب یہ تھا کہ کلیسا کے ذریعہ یہ ظاہر کرے کہ تمام حاکموں اور با اختیار لوگ جو آسما نی مقاموں میں ہیں انہیں خدا کی حکمت کے نمونوں کا علم ہو جائے۔ 11 یہ منصوبہ جو خدا نے اپنی مرضی کے مطا بق جو بہت پہلے ہی بنا یا تھاہمارے خدا وند یسوع مسیح کے ذریعہ پو را کیا ۔ 12 ہم خدا کے سامنے آزادانہ بلا کسی خوف اور ڈر کے مسیح پر ایمان لا کر ہی جا سکتے ہیں ۔ 13 اس لئے میں تم سے عاجزانہ درخواست کر تا ہوں کہ مصیبتوں سے پست ہمت نہ ہو میری مشکلات سے تمہیں عزت ملیگی ۔ 14 اس لئے میں اس باپ کے سامنے گھٹنے ٹیک کر دعا میں اپنا سر جھکا دیتا ہوں ۔ 15 آسمان اور زمین کا ہر خاندان اس سے نام پاتا ہے ۔ 16 میں باپ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ اپنے عظیم جلال سے تمہیں طاقت دیگا اور وہ اپنی رُوح کی قوت سے تمہیں طا قت دیگا ۔ 17 میں دعا کر تا ہوں کہ مسیح تمہارے ایمان کی بدولت تمہارے دلوں میں رہے گا اور تمہاری زندگی محبت میں طاقت ور ہو گی اور محبت پر قائم رہیگی ۔ 18 اور میں دعا کر تا ہوں کہ تم اور خدا کے مقدس لوگو ں کے ساتھ مسیح کی محبت کو سمجھیں کہ وہ کتنی لمبی چوڑی اور کتنی اونچی اور کتنی گہری ہے ۔ 19 مسیح کی عظیم محبت ہر کسی آدمی کی سمجھ سے بالا تر ہے جسے میری دعا ہے کہ تم اس محبت کو سمجھو تب ہی تم خدا کی سب نعمتوں سے معمور ہو جاؤ گے ۔ 20 خدا کی قدرت کتنی بڑی ہے کہ ہمارے پو چھنے سے پہلے ہی اسکی قوت جو ہم میں ہے اپنا کام کر تی ہے ۔ 21 کلیسا میں اور مسیح یسوع کے لئے ہمیشہ ہمیشہ جلال اور حمد ہو تی رہے ۔آمین۔

Ephesians 4

1 میں جیل میں ہوں کیوں کہ میرا تعلق خدا وند سے ہے خدا نے تمہیں چنا ہے اب میں کہتا ہوں کہ خدا کی لوگوں کی طرح رہو ۔ 2 ہمیشہ حلیم اور کمال فروتنی سے رہو ۔ صبر اور محبت سے ایک دوسرے کو برداشت کرو ۔ 3 تم ایک دوسرے کے ساتھ امن سے رہو روح کے ذریعے امن سے رہو ۔ تم سب ملکر اس اتحاد کو بچائے رکھو جو سلامتی سے حاصل ہو ئی ہے ۔ 4 وہاں ایک جسم اور ایک روح ہے اور خدا نے تمہیں ایک ہی امید کے لئے بلا یا ہے ۔ 5 خدا وند ایک ہے ۔ ایمان ایک اور بپتسمہ ایک ۔ 6 خدا ایک ہے اور ہر چیز کا باپ ہے وہ ہر ایک پر حکومت کرتا ہے وہ ہر جگہ اور ہر چیز میں موجود ہے ۔ 7 مسیح نے ہم میں سے ہر ایک کو خاص تحفہ دیا اور ہر ایک نے وہی حاصل کیا جو مسیح نے دینا چاہا ۔ 8 اسی لئے صحیفہ کہتا ہے ، 9 جب یہ کہا جاتاہے کہ وہ اوپر چلا گیا تو اسکے کیا معنیٰ ہیں ؟اس کا مطلب ہے کہ وہ نیچے زمین پر پہلے آیا ۔ 10 اس لئے یسوع نیچے آیا اور وہ وہی ہے جو اوپر گیا مسیح تمام آسمانوں کے اوپر گیا تا کہ سب کو معمور کرے ۔ 11 اور وہی مسیح میں لوگوں کو تحفے دیئے اسی نے کچھ لوگوں کو رسول اور کسی کو نبی اور کسی کو خوشخبری دینے کے لئے اور بعض لوگوں کو دیکھ بھا ل کے لئے اور خدا کے لوگوں کو تعلیمات دینے کے لئے مقرر کیا۔ 12 مسیح نے وہ تحفے خدا کے لوگوں کو خدمت کے لئے تیار کر نے کے لئے دیئے ۔ وہ تحفے مسیح کے جسم کو مضبوط کر نے کے لئے دیئے گئے ۔ 13 یہ کام جاری رہنا چاہئے جب تک کہ ہم سب مل نہ جائیں اور ایمان اور علم میں خدا کے بیٹے کے متعلق ایک ساتھ ہو نہ جائیں ۔ ہمیں ایک مکمل انسان بننا چاہئے ۔ ہمیں اتنا آگے بڑھنا چاہئے کہ پوری طرح ہم مسیح کی مانند ہو جائیں ۔ 14 تا کہ ہم بچے نہ رہیں ۔ ہم ان لوگوں کی طرح نہیں ہو نگے جو بحری جہاز کی طرح کبھی ایک طرف کبھی دوسری طرف لہروں سے ہچکولے کھا رہے ہوں ۔ ہم نئی تعلیم سے متاثر نہ ہو نگے اور نہ کسی دھوکے سے غلط راہ اختیار کریں گے ۔ بعض لوگ دوسروں کو دھو کہ دیکر غلط راہ پر لے جاتے ہیں ۔ 15 ہم محبت سے سچائی ہی کہیں گے ۔ ہم مسیح کی طرح ہر راہ پر بڑھیں گے مسیح ہمارا سر ہے اور ہم جسم کے اعضاء ۔ 16 پو رے بدن کا انحصار مسیح پر ہے ۔ اور وہ جسم کے تمام حصے با ہم حصوں کو ملا کر کام کریں گے جسم کا ہر حصہ اپنا کام کریگا ۔ اس طرح جسم کا ہر عضو بڑھیگا اور محبت میں طاقت ور ہو گا ۔ 17 خدا وند کے لئے میں تم کو خبر دار کر تا ہوں کہ تم اپنی زندگیوں کا طرز عمل ان لوگوں کی طرح نہ رکھو جو ایمان نہیں لا تے اس طرح مت رہو انکے خیالات بے سود ہیں ۔ 18 نہ وہ لوگ سمجھتے ہیں انہیں کچھ بھی نہیں معلوم کیوں کہ وہ سننا ہی نہیں چاہتے اس لئے یہ لوگ زندگی کو نہیں پا سکتے جو خدا نے دی ہے ۔ 19 انہیں شرم کا احساس نہیں کیوں کہ وہ اپنی زندگی کو گندے عمل اور حرام کاری میں گزار رہے ہیں ۔ انکے برے کاموں کی کوئی حد نہیں تھی ۔ 20 لیکن جو باتیں تم نے مسیح میں سیکھی ہیں وہ انکی زندگی کے طرز عمل سے کو ئی واسطہ نہیں ۔ 21 میں جانتا ہوں کہ تم نے جو یسوع کے متعلق سنا ہے اور تم ان میں ہو ۔ اور تمہیں سچائی کو سکھا یا گیا جو یقیناً مسیح میں پا ئی گئی ہے ۔ 22 تمہیں سکھا یا گیا ہے کہ تم اپنی پرا نی خودی کو چھو ڑو اس طرح تمہیں اپنے پرانے چال چلن کو چھوڑنا چاہئے ۔تمہاری پرانی خودی مر جھا گئی ہے کیوں کہ تمہاری بری خواہشات سے تمہیں دھوکہ ہوا ہے ۔ 23 تمہیں اپنے دلوں کو دماغوں کو بدل کر نیا بننا چاہئے ۔ 24 تمہیں ایک ایسا نیا انسان بننا ہے جسے خدا نے اس طرح تخلیق کی جو سچی اچھی اور مقدس زندگی گزارتا ہو ۔ 25 تمہیں جھوٹ سے پر ہیز کر نا چاہئے ۔ تمہیں ایک دوسرے سے سچ بولنا چاہئے کیوں کہ ہم سب ایک ہی جسم کے ہیں ۔ 26 جب غصہ کرو تو اس غصہ کی وجہ سے گنہگار سورج غروب ہو تے وقت تمہیں غصہ میں نہ پائیں اور عصہ کو تمام دن مت رکھو ۔ 27 شیطان کو ایسا موقع مت دو کہ وہ تمہیں شکشت دے سکے ۔ 28 اگر کوئی چوری کر تاہے تو اسے چاہئے کہ وہ چوری نہ کرے اس شخص کو کام کر نا چاہئے وہ اپنے ہاتھوں کو اچھے کاموں کے لئے استعمال کریں تا کہ وہ غریب لوگوں کی مدد کر سکے ۔ 29 جب تم بات کرو تو کو ئی بری بات نہ کہو اور بات اس طرح کہو جسے لوگ سن کر تم پر مہربان ہوں اور دعائیں دیں اور جو کچھ کہو اس سے لوگ اپنی ضرورت پر مدد لے سکے ۔ 30 اور مقدس روح کو رنجیدہ مت کرو ۔ خدا نے تم پر روح کو مہربان بنادیا ہے یہ دکھا نے کے لئے کہ وہ صحیح وقت پر تمہیں چھوڑ کر آزاد کر دے ۔ 31 کبھی بھی تلخ مزاجی سے پیش نہ آؤ اور نہ غصہ سے پاگل بنو اور کسی بھی وقت غصہ سے مت چلّاؤ اور ایسی باتیں مت کہو جس سے دوسروں کو تکلیف پہنچے ۔کبھی بھی برائی نہ کرو ۔ 32 ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ مہر بانی اور محبت سے رہو ایک دوسرے کو معاف کر تے رہو جس طرح خدا نے تمہیں مسیح میں معاف کیا ہے ۔

Ephesians 5

1 تم خدا کے بچے ہو وہ تم سے محبت کرتا ہے اس لئے تم کوبھی خدا کی طرح رہنا ہو گا ۔ 2 محبت سے زندگی گذا رو۔ دوسروں سے اسی طرح محبت کرو جس طرح مسیح نے ہم سے محبت کی مسیح نے ہما رے لئے اپنے آپ کو دے دیا۔ مسیح نے اپنے آپ کو خدا کے سامنے خوشبو کی طرح پیش کر کے قربان کر دیا۔ 3 لیکن تم میں کوئی حرامکاری کا گناہ نہیں ہو نا چاہئے اور تمکو لا لچی نہ ہو نا چاہئے اور نہ نا معقول کام کرے کیوں کہ یہ چیزیں خدا کے لوگوں کے لئے مناسب نہیں ہیں۔ 4 کس قسم کی فحش باتوں میں مشغول نہیں ہونا چاہئے اور تمہیں کو ئی بے وقوفی کی باتیں یا گندے مذاق بھی نہیں کرنا چاہئے یہ باتیں تمہا رے لئے ٹھیک نہیں بلکہ تمہیں خدا کا شکر گذار ہونا چاہئے۔ 5 تمہیں اس بات کو یقینی بنا نا ہے کہ اگر کوئی بھی ایسا آدمی جو حرامکا ری کرتا ہے یا برے کام کرتا ہے یا پھر جو ہمیشہ اپنے ہی لئے زیادہ سے زیادہ کی چا ہت کر تا ہے تو گویا وہ جھو ٹے معبودوں کا خدمت گار ہے ۔ تو ایسے لوگوں کے لئے مسیح کی بادشاہت اور خدا کی بادشاہت میں کو ئی جگہ نہیں۔ 6 کسی بھی آدمی کو ایسا مو قع نہ دینا جو تمہیں جھو ٹی باتیں کہہ کر بے وقوف بنا ئے ۔ ایسی باتیں خدا کو غصہ دلا تی ہیں اور وہ ان لوگوں سے جو اس کی اطا عت نہیں کرتے غصہ میں آتا ہے ۔ 7 تم ایسے لوگوں سے کو ئی تعلق نہ رکھو۔ 8 پہلے زمانے میں تم اندھیرے میں تھے لیکن اب تم خداوند میں اور روشنی میں رہتے ہو اس لئے ان بچوں کی مانند رہو جو روشنی میں ہیں۔ 9 روشنی ہر قسم کی اچھا ئی دلا تی ہے یعنی نیکی صحیح زندگی اور سچا ئی لا تی ہے ۔ 10 یہ معلوم کر نے کی کوشش کرو کہ خداوند کو کیسے خوش کریں۔ 11 وہ کام نہ کرو جو لوگ اندھیرے میں کرتے ہیں ان سے کچھ اچھا پھل حاصل نہیں ہو تا اس کی بجائے دوسروں کی مدد ان کے اعمال کی خرابی کو دیکھتے ہو ئے کرو۔ 12 حقیقت میں یہ بڑی شرم کی بات ہے کہ ہم ان باتوں کا ذکر کریں جو لوگ راز میں کرتے ہیں۔ 13 جب ہم ا ندھیرے میں کی ہو ئی برا ئی کو روشنی میں لا ئیں تو بہت آسا نی سے سمجھ سکتے ہیں۔ 14 اور ہر چیز آسا نی سے دکھا ئی دینے کے قابل ہو وہ روشنی بن جا تی ہے اسی لئے کہتے ہیں: 15 پس غور کرو کہ تم کس طرح کی زندگی جیتے ہو۔ ان لوگوں کی طرح مت رہو جو عقلمند نہیں ہیں بلکہ عقلمندوں کی طرح رہو۔ 16 میرے کہنے کا مطلب ہے کہ تم کو اچھی چیز کے کر نے کا موقع حا صل کر نا چاہئے کیوں کہ یہ برا ئی کے دن ہیں۔ 17 بے وقوفی سے نہ رہا کرو بلکہ خداوند جو چاہتا ہے وہ سیکھنے کی کوشش کرو۔ 18 مئے پی کر مست نہ بنو یہ تمہا ری روحانیت کو تباہ کردے گی بلکہ اپنے آپ کو روح سے معمور کرو۔ 19 ایک دوسرے کی ما بین تعریفی اور حمد یہ روحا نی گیتوں کا تبادلہ کرو، گاؤ اورموسیقی کو اپنے دلوں میں خداوند کے لئے بسا ؤ۔ 20 ہمیشہ ہر چیز کے لئے خدا جو باپ ہے ان کا شکر گذار رہو۔ خداوند یسوع مسیح کے نام پر ان کا شکرکرو۔ 21 مسیح کی تعظیم کے لئے ایک دوسرے کے تا بعدا ررہو۔ 22 اے بیویو! اپنے شوہر کی ایسی تابعدار رہو جس طرح خداوند کی۔ 23 شوہر بیوی کے لئے سردار ہے جس طرح مسیح کلیسا کے لئے سردار ہے کلیسا مسیح کا جسم ہے اور مسیح اس جسم کا نجات دہندہ ہے۔ 24 کلیسا مسیح کے اختیار میں ہے اسی طرح بیویاں بھی ہر چیز میں شوہر کے اختیار میں ر ہیں۔ 25 شوہر اپنی بیویوں سے ایسی محبت کرے جس طرح مسیح نے کلیسا سے کی اور اس کے لئے مرگئے۔ 26 اس نے مرکر کلیسا کو مقدس بنا یا ۔ مسیح نے خوش خبری دے کر اور اس کو کلام کے ساتھ پانی سے دھو کر پاک کیا۔ 27 مسیح اس لئے ختم ہوا تا کہ کلیسا کو اپنے لئے بحیثیت دلہن کے قبول کرے۔ان کی موت اس لئے ہو ئی کہ کلیسا پاک مقدس ہو اور اس میں کسی قسم کی غلطی گناہ اور دوسری برائیاں نہ ہو۔ 28 اور شوہروں کو بھی اپنی بیویوں سے اسی طرح محبت کرنی چاہئے جس طرح وہ اپنے جسم سے کرتے ہیں۔ جس نے اپنی بیوی سے محبت کی اس نے اپنے آپ سے محبت کی۔ 29 کیوں کہ کو ئی بھی شخص اپنے جسم سے نفرت نہیں کرتا ۔ ہر شخص اپنے جسم کی اچھی طرح دیکھ بھا ل اورپرورش کرتا ہے جیسا کہ مسیح کلیسا کی کرتے ہیں ۔ 30 کیوں کہ ہم انکے جسم کے اعضاء ہیں۔ 31 صحیفوں میں کہا گیا ہے :اسی لئے آدمی اپنے ماں باپ کو چھو ڑ کر اپنی بیوی سے ملتا ہے اور یہ دونوں ملکر ایک ہو تے ہیں ۔ 32 یہ پو شیدہ سچائی بہت اہم ہے میں مسیح اور کلیساء کے متعلق کہتا ہوں ۔ 33 بلکہ تم میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ اپنی بیوی سے اس طرح محبت کرے جس طرح وہ اپنے آپ سے کرتا ہے ۔ اور بیوی کو اپنے شوہر کی عزت کر نی چاہئے ۔

Ephesians 6

1 اے بچّو! اپنے ماں باپ کی اسی طرح اطاعت کرو جیسا کہ خدا وند چاہتا ہے ۔ کیوں کہ یہ کر نا واجب ہے ۔ 2 اپنے ماں باپ کی عزت کرو یہ پہلا حکم ہے جو وعدے کے ساتھ ہے ۔ 3 وعدہ یہ ہے کہ ہر چیز میں تمہارے لئے بھلا ئی ہے اور زمین پر عمر دراز ہو تی ہے ۔ 4 اے اولاد والو ! تم اپنے بچّوں کو غصّہ نہ دلا ؤ بلکہ اپنے بچوں کی پر ورش خدا وند کی تعلیم و تر بیت سے کرو ۔ 5 اے غلا مو! زمین پر اپنے آقاؤں کی فرماں برداری عزّت اور ڈر کے ساتھ کرو ۔ یہ سچے دل سے کرو جیسا کہ تم مسیح کی فرماں برداری کر تے ہو ۔ 6 تم اپنے آقا کی فرماں برداری صرف دکھا وے کے لئے اور اُس کو خوش کر نے کے لئے نہ کرو تم اسکی ایسی فرماں برداری کرو جیسا کہ مسیح کی کر تے ہو۔ جیسا خدا چاہتا ہے ویسا اپنے دل سے کرو ۔ 7 اپنا کام کرو اور اس سے خوش رہو کام اسی طرح کرو جیسے تم خدا وند کے لئے کرتے ہو نہ کہ کسی آدمی کے لئے ۔ 8 یاد رکھو خدا وند تم کو ہر اچھے کام کا انعام دیتا ہے ہر آدمی کو چاہے وہ غلام ہو یا آزاد وہ جو بھی اچھا کام کریگا اس کو انعام ضرور ملے گا ۔ 9 اسی طرح آقاؤں کو چاہئے کہ وہ اپنے غلاموں سے اچھا سلوک کریں اُن سے دھمکی کی باتیں نہ کریں ۔ جو تمہارا آقا ہے انکا بھی آقا آسمان میں وہی ہے خدا وند سب کا فیصلہ بغیر طرفداری کے کر تاہے ۔ 10 اپنا خط ختم کر تے ہو ئے میں تم سے کہتاہوں کہ خدا وند میں اور اسکی قدرت میں طا قتور بنو۔ 11 اپنے بچاؤ کے لئے خدا کا زرہ بکتر پہن لو تا کہ شیطان کے فریب کے منصوبوں کا مقابلہ کر سکو ۔ 12 ہماری لڑا ئی زمین کے لوگوں کے خلاف نہیں ۔ہم تو زمین کی تاریکیوں کے حاکموں اور انکی شرارت کی روحانی فوجوں کے خلاف ہیں ۔ ہمیں تاریکی کے حاکموں اور ان ناپاک گندے عزائم رکھنے والے جو آسمانی مقاموں میں ہیں انکے خلاف لڑ تے ہیں ۔ 13 اسی لئے تمہیں خدا کے پو رے زرہ بکتر کی ضرورت ہے تا کہ برا ئی کے دن تم جب یہ لڑا ئی ختم کر چکو تو طاقتور بن کر کھڑے رہ سکو۔ 14 اس لئے طاقتور بن کر ٹھہرو اور سچا ئی کے کمر بند سے کمر کس کر کھڑے رہو اور اپنے سینے پر سچا ئی کا زرہ بکتر پہن کر ٹھہرو۔ 15 اور اپنے پیروں میں امن کی خوش خبری کی نعلین پہن لو جو تمہیں طا قت سے کھڑے رہنے میں مدد دے گی۔ 16 اور اپنے ایمان کی سپر استعما ل کرو جس سے تم شیطان کے چلتے ہوئے تیروں سے محفوظ رہ سکو۔ 17 خدا کی نجات کا خود اور روح کی تلوا ر رکھ لو جو خدا کی تعلیما ت ہیں۔ 18 اور ہر وقت روح میں ہر طرح کی دعا اور منت کرتے رہو اس طرح کر نے کے لئے ہر وقت تیار رہو ہمیشہ خدا کے تمام لوگوں کے لئے دعا کرو۔ 19 میرے لئے بھی دعا کرو کہ جب میں کچھ کہوں تو مجھے خدا مناسب الفا ظ دے کر کلام کی توفیق دے تا کہ خوش خبری کی پوشیدہ سچا ئی کو بلا کسی خوف کے کہہ سکوں۔ 20 میرا کام خوش خبری کے متعلق کہنا ہے میں وہ کر رہا ہوں اس قید میں دعا کرو تا کہ میں ہر بات بلا کسی خوف کے بول سکوں۔ 21 میں تمہا رے پاس ہمارے بھائی تخکس و بھیج رہا ہوں جس سے میں محبت کرتا ہوں وہ ہما رے خدا وند کا وفادار خادم ہے میرے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کے متعلق وہ تمہیں ہر چیز تفصیل سے کہیگا۔ تب تم سمجھ سکو گے کہ میں کیسا ہوں اور کیا کر رہا ہوں۔ 22 اسی لئے میں اسے بھیج رہا ہوں میں چاہتا ہوں کہ تم جان جاؤ کہ ہم کیسے ہیں میں تمہا ری ہمت افزائی کے لئے اس کو بھیج رہا ہوں۔ 23 خدا باپ اور خداوندیسوع مسیح کی طرف سے ہے ایمان کے ساتھ تم بھا ئیوں کو امن و سلامتی اور محبت حا صل ہو۔ 24 تم سب پر خدا کا فضل و کرم ہو جو ہما رے خداوند یسوع مسیح سے کبھی ختم نہ ہو نے وا لی بے انتہا محبت رکھتے ہوں۔

Philippians 1

1 یسوع مسیح کا خادم پولس اور تیِمُتھیس یہ خط لکھ رہا ہے ۔ 2 ہمارے باپ خدا اور خدا وند یسوع مسیح کا فضل اور سلامتی تم پر ہو ۔ 3 میں جب بھی تمہیں یاد کر تا ہوں ۔ اپنے خدا کا شکر بجا لاتا ہوں ۔ 4 میں ہمیشہ اپنی دعاؤں میں تمہارے لئے خوشی سے دعا کر تا ہوں۔ 5 جب میں نے لوگوں کو خوشخبری سنائی اس وقت تو نے میری مدد کی اسکے لئے میں خدا کا شکر ادا کر تا ہوں ۔ تم جب سے ایمان لائے تب سے لیکر آج تک تم نے میری مدد کی ۔ 6 خدا نے تمہارے بیچ نیک سلوک شروع کیا اور وہ اس کام کو اس وقت مکمل کریگا جب کہ یسوع مسیح پھر آکر اسے پو را کریں گے اور مجھے اسکا یقین ہے ۔ 7 تم سب کے بارے میں میرے لئے اس طرح سوچنا صحیح ہے کیوں کہ تم میرے دل میں ہو اور میں تمہیں اپنے قریب محسوس کر تا ہوں تم سب میرے ساتھ خدا کے فضل میں شریک ہو تم فضل میں میرے ساتھ اس وقت بھی شریک تھے جب کہ میں قید میں تھا اور خوش خبری کے جواب دہ اور ثبوت میں تم میرے ساتھ ہو ۔ 8 خدا باپ جانتا ہے کہ میں تم کو دیکھنے کی کتنی خواہش رکھتا ہوں میں مسیح یسوع کی محبت سے تم سب کو محبت کر تا ہوں ۔ 9 میری یہ دعا تمہارے لئے ہے : 10 تم اچھے اور برے میں تمیز کر سکو اور پھر اچھا ئی کو اختیار کرو ،تا کہ تم مسیح کی آنے کے دن تک تم پاک اور بے عیب رہو ۔ 11 اور تم بہت سارے اچھے کام یسوع مسیح کی مدد سے کرو تا کہ خدا کا جلال اور تعریف ملے ۔ 12 بھائیو اور بہنو! میں تمہیں ان تکلیفوں کے متعلق بتانا چاہتا ہوں جو میرے ساتھ پیش آئیں جو خوش خبری پھیلا نے میں مدد گار ہو ئیں ۔ 13 یہ بات صاف ہے کہ میں قید میں کیوں ہوں ؟کیوں کہ میں مسیح میں ایمان رکھتا ہوں اور شہنشاہ کے سا رے پہرے داراور دوسرے لوگ یہ جانتے ہیں ۔ 14 میں قید میں ہوں لیکن ایمان والوں کی ہمت زیادہ بندھتی ہے وہ بغیر کسی خوف کے مسیح کے پیغام میں حصہ لیتے ہیں۔ 15 کچھ لوگ مسیح کے لئے تبلیغ کر تے ہیں کیوں کہ وہ حسد اور جھگڑا کر تے ہیں ،جبکہ دوسرے لوگ نیک نیت سے مسیح کی منادی دیتے ہیں ۔ 16 یہ لوگ منادی اس لئے دیتے ہیں کہ وہ یسوع مسیح سے محبت کر تے ہیں وہ جانتے ہیں کہ خدا نے خوش خبری کے کاموں کے جواب دہی کر نے کی ذمہ داری مجھے سونپ دی ہے ۔ 17 لیکن وہ دوسرے لوگ جو مسیح کی تبلیغ کر تے ہیں وہ خود غرضی سے کر تے ہیں ان کا ارادہ ہی غلط ہے ۔اور وہ مجھے قید میں بھی تکلیفیں دینے کا سبب بنیں گے ۔ 18 اگر وہ مجھے تکلیفیں دیتے ہیں تو میں انکی پر واہ نہیں کر تا ۔ اہم چیز یہ ہے کہ وہ لوگوں سے مسیح کے متعلق کہتے ہیں مجھے خوشی ہے کہ وہ لوگ مسیح کے متعلق کہیں ۔ خواہ کسی سبب سے ہو یا سچائی سے ہو یا جھو ٹے بیانوں سے ہو وہ لوگوں کومسیح کے متعلق کہتے ہیں 19 تمہاری دعاؤں کے ذریعہ سے اور یسوع مسیح کی روح کی مدد سے میں سمجھتا ہوں کہ یہ آزادی کی راہ تک لیجائے گی ۔ 20 یہ میری امید ہے اور یقین کامل ہے کہ میں اپنے کسی بھی تبلیغی مقصد میں ناکام نہیں ہونگا میں ہمیشہ کی طرح زمین پر مسیح کی عظمت کو بتاتا رہونگا ۔ چاہے اس کے لئے مروں یا زندہ رہوں ۔ 21 کیوں کہ زندہ رہنے کا مطلب ہے زندگی مسیح کے لئے ہے ۔ اور اس میں موت بھی میرے لئے نفع دہ ہے ۔ 22 اگر جسمانی طور سے زندہ رہتا ہوں تب میں خدا وند کے لئے کام کر نے کے قابل ہوں لیکن میں کس چیز کو اپناؤں زندگی کو یا موت کو میں نہیں جانتا ۔ 23 میرے لئے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے میں اس زندگی کو چھوڑکر مسیح کے ساتھ ہو نا چاہتا ہوں اور یہی میرے لئے بہتر ہے ۔ 24 لیکن تم لوگ یہاں جسمانی طور سے میری زیادہ ضرورت سمجھتے ہو ۔ 25 میں جانتا ہوں کہ تمہیں میری مدد کی ضرورت ہے اس لئے میں تمہارے ساتھ ٹھہرونگا میں تمہاری مدد کروں گا تم اپنے ایمان اور خوشیوں میں آگے بڑھ سکو ۔ 26 تم لوگ مسیح یسوع میں بہت خوش ہوں گے جب دوبارہ میں تمہارے ساتھ ہونگا ۔ 27 لیکن اس بات کا یقین کر لو کہ تمہاری زندگی کے راستے مسیح کی خوشخبری کے مطابق عمدہ ہو نا چاہئے اگر میں تمہارے پاس آکر تم سے ملوں یا تم سے دور رہوں میں تمہارے متعلق اچھی باتیں سننا پسند کروں گا میں سننا چاہوں گا کہ تم نے متفقہ مقصد کے لئے مضبوط کھڑے ہو اور ہر ممکن کوششوں سے ایمان کو پھیلانے کے لئے کام کر تے ہو جو خوش خبری میں ہے ۔ 28 اور تم کو کسی بھی حال میں نہیں ڈرنا چاہئے ان لوگوں سے جو تمہارے مخالف ہیں یہ تمام چیزیں اس با ت کا ثبوت ہیں خدا کی طرف سے کہ تمہاری نجات ہے اور ہلاکت ان کے انتظار میں ہے ۔ 29 کیوں کے خدا نے تمہیں مسیح میں ایمان کی وجہ سے عزت دی اور صرف یہی نہیں بلکہ مسیح کے لئے تکلیفیں جھیلنے کے لئے بھی عزت دی ۔ 30 جب میں تمہارے ساتھ تھا تو تم نے میری جد وجہد کو دیکھا اور اب تم سنتے ہو کہ میں نے جد وجہد کی ہے تم خود بھی اس قسم کی جد وجہد میں رہتے ہو ۔

Philippians 2

1 مسیحی میں کو ئی اور راہ ہے کہ میں تم سے کر نے کو کہوں؟ کیا تمہاری محبت مجھے آرام پہونچانے کے قابل بناتی ہے ؟ کیا ہم اسی روح میں شریک ہو سکتے ہیں ؟ کیا تمہا رے پاس رحم اور مہر بانی ہے ؟ 2 اگر تم میں یہ چیزیں ہیں تو میں تم سے کہتا ہوں کہ میرے لئے کچھ کرو میں خوش ہوں گا۔ تم سوچنے میں ایک رہو اور آپس میں ایک دوسرے سے محبت رکھو، اتفاق کے ساتھ ایک دوسرے سے مل جل کر ایک مقصد کے تحت رہو۔ 3 آپسی اختلافات اور بے جا فخر کے با عث کچھ نہ کرو۔ نرمی سے پیش آؤ اور لوگوں کو اپنے سے زیادہ عزت دو۔ 4 صرف اپنی ہی زندگی سے دلچسپی مت رکھو بلکہ دوسرے لوگوں کی زندگیوں میں بھی دلچسپی رکھو۔ 5 تمہا ری زندگیوں اور خیالات میں تم کو چاہئے کہ مسیح یسوع کی طرح رہیں۔ 6 مسیح خود ہر چیز میں خدا کے جیسا تھا 7 بلکہ اس نے تو اپنا سب کچھ قربان کرکے ایک خادم کارُوپ اختیار کرلیا 8 وہ صحیح آدمی بن گئے ۔اور اپنے آپ کو حقیر بنا کر خدا کا فرماں بردار ہو گیا 9 کیوں کہ مسیح خدا کا فرمانبردار تھے خدا نے بھی اسے اعلیٰ رتبہ دیا تھا ۔ 10 خدا نے اسی لئے ایسا کیا کیوں کہ وہ چاہتا تھا کہ 11 ہر شخص اقرار کریگا کہ یسوع مسیح ہی خدا وند ہے 12 میرے عزیز دوستو فرمانبردار رہو ۔ جب میں تمہارے ساتھ تھا تو تم خدا کے فرماں بردار تھے ۔ یہ اس سے زیادہ اہم ہے کہ تم اس وقت بھی فرماں بردار رہو جبکہ میں تمہارے ساتھ نہیں ہوں ۔ میری مدد کے بغیر تمہیں یہ یقین کر نا چاہئے کہ تم اپنی نجات کی راہ نکالوگے یہ تمہیں بہت ہی تعظیم اور خدا کے خوف سے کرنا چاہئے ۔ 13 ہاں !خدا تم میں کام کر رہا ہے خدا تم کو ایسے کام کرنے کی خواہش دیتا ہے کہ تم وہ کرو جس سے وہ خوش ہو تا ہے اور وہ ایسا تمام کام کرنے کے لئے تمہیں طاقت نوازتا ہے ۔ 14 ہر چیز بغیر کسی جھگڑے کے ا ور دل میں ملال کے بغیر کرو ۔ 15 تب ہی تم بے قصور اور بغیر کسی گناہ کئے ہو ئے خدا کے معصوم بچّوں کی طرح ہو نگے ۔لیکن تمہارے اطراف خراب لوگ ہیں اور اُن لوگوں میں تم کو روشنی کی طرح چمکنا چاہئے ۔ 16 تم ان لوگوں کو وہ زندگی کا پیغام پیش کرو جس سے انہیں زندگی مل سکے تب میں اس طرح فخر کروں گا جب مسیح دوبارہ آئیگا ۔میں مطمئن ہونگا کیوں کہ میرا کام ضائع نہیں کیا گیا میں اس دوڑ میں جیت گیا ۔ 17 تمہارا ایمان تمہیں خدا کی خدمت میں اپنی زندگی قربان کر نے کے قابل بنا تا ہے اگر ضرورت پڑے تو میں تمہارے ایمان کے لئے تمہارے ساتھ اپنا خون بہانے کے لئے تیار ہوں جس کے لئے میں خوش ہو ں گا اور میری خوشی میں تم سب شریک ہو گے ۔ 18 اور تمہیں بھی میرے ساتھ خوش ہو نا اور تمہاری خوشیوں میں مجھے بھی شا مل کر نا ہوگا ۔ 19 میں خداوند یسوع مسیح میں اُ مید رکھتا ہوں کہ تمیتھیس کو بہت جلد تمہارے پاس بھیجوں تا کہ مجھے تمہارا خبر و خیریت سن کر اطمینان و سکون حاصل ہو سکے ۔ 20 میرے پاس تیمُتھیس جیسا کوئی دوسرا آدمی نہیں ،وہ سچائی سے تمہاری دیکھ بھال کریگا ۔ 21 دوسرے لوگ صرف اپنی زندگی کے بارے میں سوچتے ہیں ۔انہیں یسوع مسیح کے کا م سے دلچسپی نہیں ہے۔ 22 تم جانتے ہو کہ تیمتھیس کس قسم کا آدمی ہے تم جانتے ہو کہ اس نے میرے ساتھ خوش خبری دینے میں کام کیا تھا وہ بیٹے کی مانند ہے جو اپنے باپ کی خدمت کر تا ہے ۔ 23 میں اس کو جلد ہی تمہا رے پاس بھیجنے کا منصوبہ رکھتا ہوں، میں جب یہ جان جاؤں گا میرے ساتھ کیا ہوگا تو میں اس کو بھیجوں گا۔ 24 مجھے یقین ہے کہ خداوند تمہا رے پاس جلد آنے کے لئے میری مدد کریگا۔ 25 اپفرد تس مسیح میں میرا بھائی ہے وہ میر ے ساتھ مسیح کی فوج میں کام اور خدمت کر تا ہے جب مجھے مدد کی ضرورت تھی تو تم نے اسے میرے پاس بھیجا کہ میری ضرورتوں کو پورا کرے اب میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اسے تمہا رے پاس وا پس بھیج دوں۔ 26 میں اس کو بھیجتا ہوں کیوں کہ وہ تم سب کو دیکھنے کے لئے بے قرار ہے ۔ وہ رنجیدہ ہے کیوں کہ تم نے سنا تھا کہ وہ بیمارتھا ۔ 27 وہ بہت بیمار تھا اور وہ بھی اتنا کہ جیسے مر ہی جا ئے گا۔ لیکن خدا نے میری اور اس کی مدد کی تا کہ مجھے زیادہ دکھ نہ ملے۔ 28 اس لئے میں اس کو تمہا رے پاس جلد بھیجنا چاہتا ہوں۔ جب تم اسے دیکھو گے توتم دوبارہ بہت خوش ہو گے ۔ اور میں تمہا ری طرف سے بے فکر ہو جاؤں گا۔ 29 اس کو خوش آمدید کہو خدا وند کے آنے پر خوشی کا اظہا ر کرو۔ اس کی مانند رہنے وا لے لوگوں کو عزت دو۔ 30 وہ مسیح کے کام میں تقریباً مر چکا ہے ۔ اس نے اپنی زندگی کو خطرہ میں ڈال دیا اس نے اپنی جان کی بازی لگا دی تاکہ جو کمی تمہا ری طرف سے ہو ئی ہو اس کو پورا کرے۔

Philippians 3

1 اسلئے میرے بھا ئیو اور بہنو! خدا وند میں خوش رہو۔ تمہیں دوبارہ یہی بات لکھنے میں مجھے کو ئی دشواری نہیں۔ اور یہ تمہا رے محفوظ رہنے میں مدد دے گا۔ 2 ان لوگوں سے ہوشیار رہو جو بر ُے کام کر تے ہیں جو کتّوں کی مانند ہیں وہ جسم کو کٹوانے پر اصرار کر تے ہیں ۔ 3 لیکن ہم ان لوگوں میں سے ہیں جو سچے طور پر ختنہ کروائے ہیں ۔ہم خدا کی عبادت اس کی روح کے ذریعہ سے کر تے ہیں ۔ہمیں فخر ہے کہ ہم یسوع مسیح کے ہیں ہم کسی فطری چیز پر بھروسہ نہیں کر تے ۔ 4 حتیٰ کہ اگر مجھے کسی فطری چیز پر بھروسہ بھی ہوتب بھی میں اپنے آپ پر بھروسہ نہیں کرتا ۔ اگر کوئی شخص یہ سمجھتا ہے کہ وہ خود پر بھروسہ رکھ سکتا ہے اور اس کا سبب بھی ہو تو اس کو معلوم ہو نا چاہئے کہ میرے پاس سب سے بڑا سبب خود مجھ میں بھروسہ کا ہے ۔ 5 میری پیدائش کے آٹھ دن بعد میرا ختنہ کر وایا گیا ۔ میں بنی اسرائیلیوں کے بنیمین خاندان سے ہوں ۔ میں عبرانی ہوں میرے والدین بھی عبرانی تھے ۔ موسیٰ کی شریعت میرے لئے بہت اہم تھی اسی لئے میں فریسی ہوا ۔ 6 میں اپنے یہودی مذہب پر ہو نے سے بہت مشتعل تھا کہ میں نے کلیسا کو ستا یا تھا ۔ کو ئی بھی شخص موسیٰ کی شریعت کی اطا عت پر میری کو ئی غلطی نہ پا سکا ۔ 7 پہلے یہ چیزیں میرے لئے بہت اہم تھی لیکن میں نے فیصلہ کیا ہے کہ ان چیزوں کی کو ئی وقعت مسیح کی وجہ سے نہیں رہی ۔ 8 صرف وہی چیز نہیں بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ تمام چیزوں کی وقعت نہیں اگر مسیح یسوع میرے خدا وند کی عظمت کا موازنہ کیا جائے ۔ مسیح کی وجہ سے میں وہ تمام چیزیں دے چکا ہوں جسے کبھی میں نے اہم سمجھا تھا ۔ اور اب میں سمجھتا ہوں کہ وہ سب چیزیں کم مایہ ناز ہیں ۔ تا کہ میں مسیح کو پا سکوں ۔ 9 یہی باتوں نے مجھے مسیح میں رہنے کو ممکن کیا ۔ مسیح میں میں خدا سے راستباز ہوا ۔ اور یہ میرا شریعت پر عمل کر نے سے نہیں بلکہ مسیح پر ایمان لانے سے آئی ۔اس لئے میرے ایمان کی وجہ سے مجھے صحیح بنایا ۔ 10 میں نے مسیح اور اسکی موت سے جی اٹھنے کی طاقت کے سبب جانتا ہوں میں مسیح کی مصیبتوں میں حصہ دار بن کر اس کی موت جیسا بننا چاہتا ہوں ۔ 11 اگر مجھ میں وہ خصوصیات ہو تیں تو مجھے امید ہے کہ مجھے موت سے زندہ اٹھا یا جائیگا۔ 12 اس کا یہ مطلب نہیں جیسا کہ خدا نے چا ہا ہو میں اب تک اس مقصد کو نہیں پا سکا لیکن میں کو شش میں ہوں کہ اس تک پہنچ سکوں ۔ مسیح کی خواہش ہے میں ویسا ہی کروں جیسا وہ چاہتا ہے اور اسی سبب سے اس نے مجھے اپنا چہیتا بنا لیا ۔ 13 بھائیو اور بہنو!میں جانتا ہوں کہ میں ابھی اس مقصد کو نہیں پا سکا لیکن ایک چیز میں ہمیشہ کر تا ہوں وہ یہ کہ میں ماضی کی چیزوں کو بھلاتا ہوں میں جہاں تک ہو سکے اس مقصد کو پا نے کی کو شش کر تا ہوں ۔ 14 تمام کو ششوں کو جاری رکھا ہوں مقصد کو پا نے کے لئے اور انعام حاصل کر نے کے لئے وہ انعام میرا اپنا ہے کیوں کہ خدا نے مسیح کے ذریعہ مجھے اوپر بلا یا ہے ۔ 15 ہم جو روحانی زندگی میں بڑھے ہیں مکمل ہو نے کے لئے توہمیں اس راستے کو بھی پہنچانا ہو گا اور اگر ان میں سے وہی چیز تم اس نظریہ سے نہیں سوچتے تو خدا اسکو تمہارے لئے واضح کر دیگا 16 لیکن اب ہمیں سچائی پر عمل کر نے کے سلسلہ کو جاری رکھنا ہوگا ۔ 17 بھا ئیو اور بہنو! تم سب لوگوں کو میرے جیسا رہنے کی کو شش کر نی ہو گی ۔ اور ان لوگوں کی پیروی کر نی ہو گی ۔ جن کی ہم نے عمدہ مثال بنایا ہے ۔ 18 کئی لوگ مسیح کے صلیب کے دشمنوں کی طرح رہتے ہیں میں تمہیں ان لوگوں کے بارے میں کئی مرتبہ کہہ چکا ہوں اور یہ چیز ان لوگوں کے بارے میں کہتے ہوئے مجھے رلاتی ہے ۔ 19 جس راستے کو ان لوگوں نے چُنا ہے انہیں تباہی کی طرف لے جا رہا ہے وہ لوگ خدا کی خدمت نہیں کرتے بلکہ انکا پیٹ ہی انکا خدا ہے ۔ وہ لوگ بے شرمی کے کاموں پر فخر محسوس کر تے ہیں ۔ وہ صرف دنیا کی چیزوں کے بارے میں ہی سوچتے ہیں ۔ 20 ہماری منزل آسمان میں ہے ۔ جہاں ہم اپنے نجات دہندہ کے آنے کے منتظر ہیں وہ نجات دہندہ منجی یعنی خدا وند یسوع مسیح ہی ہے ۔ 21 ‎وہ ہمارے ناقص جسموں کو بدل کر اپنے جلالی جسم جیسا بنا دیگا ۔ مسیح یہ اپنی طاقت سے کر سکتے ہیں اور اس طاقت کے ذریعہ وہ ہر چیز پر حکومت کر نے کے اہل ہے ۔

Philippians 4

1 میرے پیارے بھائیو اور بہنو! میں تم سے محبت کر تا ہوں اور تمہیں دیکھنا چاہتا ہوں تم میری خوشیاں ہو اور مجھے تم پر فخر ہو تا ہے ۔ خدا وند پر مضبوطی سے قائم رہو جیسا کہ میں بیان کر چکا ہوں ۔ 2 میں یُودیہ اور سین اور تیخی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ خدا وند میں ایک جیسے قول وقرار کو بنائے رکھیں ۔ 3 اور میں تم سے کہتا ہوں میرے وفادار ساتھیو تو ان عورتوں کی مدد کر کیوں کہ انہوں نے میرے ساتھ خدمت کی ہے اور خوش خبری کا کلام سنا نے میں عظیم دکھ بر داشت کی ہے ۔انہوں نے کلیمینس اور دوسروں کے ساتھ مل کر کام کیا ہے ان کے نام کتاب حیات میں لکھے گئے ہیں۔ 4 ہمیشہ خداوند میں خوش رہو میں دوبارہ کہتا ہوں کہ خوش رہو۔ 5 تمام لوگوں کو یہ دیکھنے دو کہ تم مہربان ہو خداوند جلد ہی آرہا ہے ۔ 6 کسی بھی چیز کے متعلق غم نہ کرو لیکن خدا سے ہمیشہ دعا کر کے اور التجا کر کے اپنی ضرورتوں کو پورا کرو۔ اور جب بھی دعا کرو شکریہ کے ساتھ کرو۔ 7 اور خدا کی سلامتی تمہا رے دلوں اور دما غوں کو یسوع مسیح میں رکھے وہ جو سلامتی خدا دیتا ہے بہت ہی عظیم ہے اور ہما ری سمجھ میں نہ آنے وا لی ہے ۔ 8 بھائیو اور بہنو! ان چیزوں کے متعلق سوچتے رہو جو اچھے اور لا ئق تعریف ہیں ان چیزوں کے متعلق سوچو جوسچا ئی اور عزت،راستی،پاکبا زی،خوبصور تی، اور عزت کے قا بل ہیں۔ 9 اور وہی چیزیں کرو جو تم نے مجھ سے سیکھی ہیں۔ وہ جو حا صل کیا جو تم نے مجھ سے سنا ہے مجھے کر تے دیکھا ہے اور سلامتی کا خدا ہما رے ساتھ رہے گا۔ 10 میں خداوند میں بہت زیادہ خوش ہوں کہ تم نے اپنی توجہ میرے لئے دوبارہ دکھا ئی۔ تم نے اس کو میرے لئے جاری رکھا لیکن تمہیں یہ دکھا نے کا موقع نہ ملا۔ 11 میں یہ سب چیزیں اس لئے نہیں کہتا کہ مجھے تم سے کچھ چاہئے جو کچھ میرے پاس ہے اس سے میں مطمئن ہوتا ہوں اور جو کچھ ہو نے وا لا ہے اس سے بھی مطمئن ہوں۔ 12 میں جانتا ہوں کہ مجھے کس طرح چھوٹا رہنا ہے اور یہ بھی جانتا ہوں امیری میں کس طرح رہناہے کیسا بھی وقت ہو کو ئی بھی حا لا ت ہو چاہے پیٹ بھرا ہوا ہو اور چاہے بھو کا ہو ،چاہے پاس میں بہت کچھ ہو اور چاہے کچھ بھی نہ ہو خوش رہنے کا راز سیکھا ۔ 13 میں ہر چیز مسیح کے ذریعے کر سکتا ہوں کیوں کہ وہ مجھے طاقت دیتا ہے۔ 14 لیکن یہ اچھا ہوا کہ جو تم نے میری مدد کی جب کہ میں مدد چاہتا تھا ۔ 15 فیلّپی لوگو!یاد رکھو جب میں نے پہلی بار خدا کے کلام کی خوش خبری دی جب میں نے مکدنیہ کو چھو ڑا کو ئی بھی کلیسا ایسی نہ تھی جو لینے اور دینے میں میری مدد کی ہو ۔ 16 کئی مرتبہ تم نے میری ضرورت کی چیزیں روانہ کی جب میں تھسّلنیکے میں تھا ۔ 17 حقیقت میں یہ میرا تحفہ نہیں تھا کہ میں تم سے بعد میں لے لوں لیکن میں ہوشیار رہنا چاہتا ہوں ۔ تم میں وہ نیکیاں ہوں جو کسی کو دینے سے ملتی ہیں ۔ 18 میرے پاس ضرورت کی ہر چیز ہے بلکہ حقیقت میں میری ضرورت سے زیادہ ہی میرے پاس ہے وہ تحفے اپفرِدتُس کے ذریعہ سے میری ضرورتوں کو پو را کر نے کے لئے بھیجے ۔ تمہارے تحفے نذر چڑھا نے کی میٹھی خوشبو جیسی ہیں جو خدا کے لئے نذر کر تے ہیں اس قربانی کو خدا خوش ہو کر قبول کر تا ہے ۔ 19 میرا خدا بہت دولت والا ہے ،مسیح یسوع کے جلال سے وہ تمہاری ضرورتوں کو اپنی دولت سے پو را کریگا ۔ 20 ہمارے خدا اور باپ کا جلال ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رہے آمین ۔ 21 ہر ایک مقدس لوگ سے جو مسیح یسوع میں ہے سلام کہو ۔ وہ خدا کے لوگ جو میرے ساتھ ہیں وہ تم کو سلام کہتے ہیں ۔ 22 خدا کے تمام لوگ بھی تم کو سلام کہتے ہیں اور تمام قیصر کے محل کے اہل ایمان بھی سلام کہتے ہیں ۔ 23 خدا وند یسوع مسیح کا فضل تم سب پر ہو تا رہے ۔ (آمین)

Colossians 1

1 یسوع مسیح کا رسول پو لُس کی جانب سے سلام ۔میں اس لئے رسول ہوں کیوں کہ یہ خدا کی مرضی تھی۔بھا ئی تیمتھیس کی طرف سے بھی سلام ۔ 2 کُّلے کے رہنے وا لے مقدس اور ایماندار بھا ئیو ں اور بہنوں پر مسیح میں ہما رے باپ خدا کی طرف سے تمہیں فضل اور اطمینا ن حاصل ہوتا رہے۔ 3 اپنی دعا ؤں میں ہم ہمیشہ تمہا رے لئے خدا کا شکر ادا کرتے ہیں۔ خدا جو ہما رے خداوند یسوع مسیح کا باپ ہے- 4 ہم حدا کے شکر گذار ہیں جو یسوع مسیح میں تمہارے ایمان کا باپ ہے۔ ہم نے یہ بھی سنا ہے کہ تم خدا کے لوگوں سے محبت رکھتے ہو۔ 5 تم کو یسوع پر ایمان ہے اور تمہیں خدا کے لوگوں سے محبت ہے کیونکہ تم کو امید ہے ۔ آسمان میں جس کے متعلق تم خوش خبری یعنی سچا ئی کی تعلیم کے ذریعہ سن چکے ہو۔ 6 جو خوش خبری تجھے سنا ئی گئی ہے وہ پوری دنیا میں خیر و برکت لا تی ہے ۔ چنانچہ جس دن سے تم نے اس کوسنا اور خدا کے فضل کو سچے طور پر پہچانا تم میں بھی ایسا ہی ہو رہا ہے ۔ 7 تم نے خدا کے فضل کواِپا فراس کے ذریعہ سنا۔ اِپا فراس ہما رے ساتھ کام کرتا ہے۔ اور ہم اسی سے محبت کر تے ہیں۔ وہ ہما رے لئے مسیح کا ایمان دارخادم ہے ۔ 8 اِپا فراس نے تمہا ری محبت جو مقدس روح سے ہے کہ اس کے تعلق سے بھی ہمیں کہا ہے۔ 9 جس دن سے ہم نے ان چیزوں کو سنا ہے ہم تمہا رے لئے مسلسل دعا ئیں کر رہے ہیں۔ ہم یہ دعا کر تے ہیں: 10 تا کہ تمہا رے چا ل چلن خدا وند کے لا ئق ہو اور اس کو ہر طرح پسند آئے اور تم میں ہر طرح کے نیک کام کا پھل لگے اور خدا کی پہچان میں بڑھتے جاؤ۔ 11 خدا اپنی عظیم طا قت سے تم کو طاقتور بنا ئے گا۔ اور تم زیادہ صا بر ہوگے اور ہر قسم کی تکلیف سہنے کی صلا حیت ہوگی۔ 12 اور خدا باپ کا شکر ادا کروگے کہ اس نے تمہیں اس قابل بنایا کہ جو چیزیں اس نے اپنے لوگوں کے لئے بنا ئیں جو نور کی سلطنت میں رہتے ہیں۔ 13 خدا نے ہمیں تاریکیوں کے قبضہ سے بچا یا ہے اور ہمیں اپنے چہیتے بیٹے کی بادشاہت میں لا یاہے۔ 14 بیٹے نے ہمیں آزاد رکھنے کی قیمت ادا کی ہے۔ اس میں ہما رے گناہوں کی معا فی ہے۔ 15 کوئی بھی شخص خدا کو نہیں دیکھ سکتا 16 اس کی قوت کے ذریعے 17 ہر چیز کی تخلیق سے پہلے مسیح موجود تھا 18 مسیح جسم کا سر ہے ہر چیز اس سے ہی آتی ہے 19 خدا ان تمام لوگوں کی طرف سے جو مسیح میں رہتے ہیں خوش ہوا تھا۔ 20 اور مسیح کے ذریعہ ان تمام چیزوں کو دوبارہ میل کر نے میں خدا خوش تھا۔ 21 مسیح کے پاس آنے سے پہلے تم خدا سے الگ ہوئے تھے۔کیوں کہ تم اپنے ذہنوں میں برے اعما ل کی وجہ سے خدا سے دشمنی رکھتے تھے۔ 22 لیکن مسیح نے تمہیں دوبارہ خدا کا دوست بنا دیا ۔ مسیح جب جسما نی طور سے تھے تو اپنی موت سے خدا سے ملا یا وہ تمہیں خدا کے سامنے مقدس اور بے عیب اور بے الزام بنا کر حاضر کرتا ہے۔ 23 مسیح یہ سب کچھ کر تا ہے اگر تم خدا کے کلام کی خوش خبری پر ایما ن کا سلسلہ جاری رکھو تمہیں چا ہئے کہ تمہا رے ایمان میں مضبوطی سے بڑھنے کا سلسلہ قائم رہے۔ جو امید تمہیں خوش خبری سے ملی ہے اس سے ما یوس نہ ہو نا چاہئے۔ وہی خوش خبری دنیا بھر میں تمام لوگو ں کو دی جا چکی ہے ۔ میں پولُس خوش خبری دینے کے لئے خادم ہوا ہوں۔ 24 اب میں تمہا ری خاطر جو جسما نی تکا لیف اٹھا تا ہوں اس میں مجھے خوشی ہے۔ مسیح کے لئے اپنے جسم یعنی کلیسا کی خاطر کئی تکا لیف اٹھا نی با قی ہے، میں ان تکا لیف کو اپنی جسما نی اذیتوں کے ذریعہ پو را کر تا ہوں۔ 25 میں کلیسا کا خادم بن گیا ہوں کیونکہ خدا نے تمہا رے فا ئدے کے لئے ایک خاص کام میرے سپرد کیاہے۔ میرا کام خدا کی تعلیم کو مکمل طور پر سنا نا ہے۔ 26 یہ تعلیم ایک سچا راز ہے ۔ جو کئی نسلوں سے، بہت زما نے سے چھپا ہوا تھا۔ لیکن اب اس کے مقدس لوگوں کو معلوم ہوا ہے ۔ 27 خدا نے فیصلہ کیا تھا کہ اپنے لوگوں کو معلوم کرا ئے کہ غیر قوموں میں اس سچے را ز کے جلال کی دولت کیسی ہے ۔ وہ سچ خود مسیح ہے ۔جو تم میں ہے ۔اور جو امید ہے اس کے جلال کی ۔اس میں ہم شریک ہو سکتے ہیں۔ 28 ہم اپنی پوری عقلمندی کے ساتھ مسیح کے بارے میں ہر ایک سے با ضابطہ اعلان کریں گے ۔ ہم ہر ایک شخص کو نصیحت اور تعلیم دیتے ہیں اس طرح ہم ہر ایک کو خدا کے پاس لا کر مسیح میں کامل کر کے پیش کریں۔ 29 اس مقصد کے لئے میں اسکی اس قوت کے موافق جانفشا نی سے بہت محنت کر تا ہوں ۔یہ توانائی مجھے مسیح نے دی ہے جو کہ میری زندگی میں کام کر رہی ہے ۔

Colossians 2

1 میں تم کو بتانا چاہتا ہوں کہ کس طرح بڑی محنت سے میں تمہاری مدد کر نے کی کو شش کر رہا ہوں اور اسی طرح ان کے لئے جو لودیکیہ میں ہیں ۔اور جوشخصی طور پر مجھ سے کبھی نہ ملے ہوں ۔ 2 اسلئے کہ ان کے دل کو سکون ہو نے دو اور انہیں محبت میں ایک ساتھ شامل ہونے دو اور مضبوطی سے ایمان میں طاقتور ہو نے دو جو سمجھنے کا نتیجہ ہے ۔ میرا مطلب ہے وہ خدا کے سچے بھید کو پہچانیں جو کہ خود مسیح ہے اور وہ رازمسیح ہے ۔ 3 مسیح میں پو را خزانہ عقلمندی کا اور معلومات کا چھپا ہوا ہے ۔ 4 میں اس لئے کہہ رہا ہوں کہ کوئی تم میں ایسا خیال نہ پیدا کریں جو سننے میں تو اچھا لگے اور بالکل غلط ہو اور تم دھو کہ نہ کھاجاؤ۔ 5 حالانکہ میں تم سے دور ہوں مگر میرا خیال تمہارے ساتھ ہے ۔میں بہت خُوش ہوں یہ دیکھ کر کہ تمہاری زندگیاں اچھی ہیں اور تمہارا مسیح کے ساتھ ایمان مضبوط ہے ۔ 6 پس جس طرح تم نے خدا وند یسوع مسیح کو قبول کیا ہے اسی طرح اس میں چلتے رہو ۔ 7 تمہارے ایمان کی جڑوں کو مسیح میں گہرے جانے دو ۔ زندگی اور قوّت صرف اسی سے ہیں ۔ تمہیں سچّائی سکھا ئی گئی ہے اور تمہیں اس سچاّئی کی تعلیمات پر برقرار رہنا چاہئے اور اس سے زیادہ تم خُو ب شکر گزاری کیا کرو ۔ 8 اس بات پر یقین رکھّو کہ کہیں کو ئی تمہیں جھو ٹے خیالات اور الفاظ جن کا کو ئی مطلب نہیں ہو تا تمہیں بھٹکا نہ دے ایسے خیالات انسانی تعلیمات کے ہیں نہ کہ مسیح کی طرف سے آئے ہیں۔یہ خیالات دنیا کے ہیں اور کو ئی قیمت نہیں رکھتے۔ 9 خدا کامل طور سے مسیح میں رہتا ہے ۔ یہاں تک کہ زمین پر رہنے والی زندگی میں بھی ۔ 10 اور مسیح میں تم مکمل رہو جس چیز کی ضرورت ہے وہ سب تمہارے پاس ہے ۔مسیح ہی سب حاکموں کا حاکم اور اختیار والا ہے ۔ 11 مسیح میں ختنہ کا طریقہ الگ قسم کا ہے یہ ختنہ کسی آدمی کے ہا تھوں نہیں ہو تی ۔میرا مطلب یہ ہے کہ تمہیں تمہارے گناہوں سے چھٹکا رہ دلا یا گیا ہے ۔ اور یہی مسیح کے ختنہ کا طریقہ ہے۔ 12 بپتسمہ لیتے وقت تم مسیح کے ساتھ دفن ہوئے ۔ اور اس بپتسمہ سے خدا نے اس کو موت سے اٹھا یا اور تم بھی اسی طرح اس کے ساتھ خدا کی قوّت پر ایمان لا کر جی اٹھے ۔ 13 کیوں کہ تم گناہوں کی وجہ سے روحانی طور پر مر چکے تھے ۔ اور تم گناہوں کی قوت سے آزاد نہ تھے ۔لیکن خدا نے تمہیں اس لئے چھٹکارہ دلا یا اور تمہیں مسیح سے نئی زندگی ملی اور اسنے ہمارے سب گناہ کو معاف کر دیئے ۔ 14 ہم نے خدا کے قانون کو تو ڑا اور اس کے مقروض ہو ئے ۔ ہم اس قرض کو جو ہمارے نام پر اور ہمارے خلاف تھا اور حکموں کی دستاویز مٹا ڈالی ۔ لیکن خدا نے اسکو صلیب پر کیلوں سے جڑ کر سامنے سے ہٹا دیا ۔ 15 خدا نے صلیب پر روحانی حاکموں اور قوت والوں کو شکشت دی اور انکو شرمسارکیا جسے کہ ساری دنیا نے دیکھا ۔ 16 اس لئے کسی شخص کو تمہارے لئے کو ئی شریعت مت بنا نے دو تمہارے کھا نے پینے پر یا یہودی رسومات ( تیوہار نئے چاند کا تیوہار یا سبت کے دن )کے متعلق کو ئی ضابطے مت بنانے دو ۔ 17 پہلے یعنی یہ سب چیزیں ایک سایہ کی مانند تھی جس پر ہمیں چلنا چاہئے تھا لیکن جو اصل چیزیں ہیں وہ مسیح میں ہیں ۔ 18 کچھ لوگ محبت کر کے غلط عاجزی بتاتے ہیں اور فرشتوں کی عبادت کر تے ہیں وہ لوگ ہمیشہ رویا کی باتیں کر تے ہیں جو وہ دیکھتے ہیں ان لوگوں کو ایسا مت کہنے دو ۔ تم یہ کام مت کرو اگر کروگے تو تم غلطی پر ہو ۔وہ لوگ بے وقوفی کے فخر میں ہیں کیوں کہ وہ لوگ صرف آدمی کے خیالات کو ہی سوچتے ہیں اور خدا کے نہیں ۔ 19 ایسے لوگ اپنے سر کو اختیارات سے بچا نہیں پا تے ۔تمام جسم مسیح سے قائم ہے اور مسیح کی وجہ سے اعضاء ایک دوسرے کی نگہداشت کر تے ہیں اور مدد کر تے ہیں ۔اور جسم کی نشو نما اسی طرح ہو تی ہے جیسے خدا چاہتا ہے ۔ 20 تمہاری موت مسیح کے ساتھ ہو گی اور دنیا کی بیکار حکومت سے چھٹکارہ حاصل کرو گے تو پھر تم اپنے آپکو دنیا سے وابستہ کیوں بتا تے ہو۔ یعنی کیوں ان اصولوں کو اپنا تے ہو۔ 21 یہ مت کھا ؤ، وہ مت چکھو، اس کو مت چھو ؤ 22 یہ تمام اصول زمین کی چیزیں، یہ چیزیں نوشتہ تقدیر کی ہیں جو کام میں لا تے لا تے فنا ہوجا تی ہیں۔ یہ اصول صرف احکا ما ت ہیں اور لوگوں کی تعلیمات سے ہیں خدا کے نہیں۔ 23 یہ اصول دیکھنے میں دانشمندانہ اصول دکھا ئی دیتے ہیں لیکن یہ اصول انسان کے بنا ئے ہو ئے مذہب کا ایک حصہ ہیں جو لوگوں کو ادنیٰ بننے پر مجبور کرتے ہیں اور ان کو اپنے آپ سزا دیتے ہیں یہ اصول آدمیوں کو برا ئیوں سے گنا ہوں سے روکنے میں کو ئی مدد نہیں کر تے ۔

Colossians 3

1 اگر تم مسیح کے ساتھ جلا ئے گئے تو عالم بالا کی چیزوں کی تلا ش میں رہو۔ جہاں مسیح موجود ہے اور وہ خدا کی داہنی جانب بیٹھا ہے۔ 2 تم آسمان کی چیزوں کے متعلق ہی سوچو لیکن دنیا کی چیزوں کے متعلق نہیں ۔ 3 تم مر چکے ہواور تمہا ری زندگی اب مسیح کے ساتھ خدا میں پوشیدہ ہے ۔ 4 مسیح تمہاری زندگی ہے ۔ جب وہ دوبارہ آئے تو تم اس کے جلا ل میں ظاہر کئے جا ؤگے۔ 5 تمہا ری زندگی سے تعلق رکھنے وا لے اور تمہا ری پچھلی زندگی کے خیالات کو دور رکھو۔یعنی جنسی گناہ، احسان مندی ، برے جذبات، برے خوا ہشات اور لا لچ کو جو بت پرستی کے برا بر ہے ۔ 6 ایسے گنا ہ کے اعما ل پر خدا کا غضب نا زل ہو تا ہے ۔ 7 تمہا ری پچھلی زندگی میں تم بھی ایسی چیزیں کر چکے ہو۔ 8 لیکن اب تم بھی ان سب کو یعنی غصہ، بد خواہی، بد گوئی اور منہ سے گا لی بکنا چھو ڑدو۔ 9 ایک دوسرے سے جھوٹ مت بولو۔ کیوں کہ تم نے اپنے پرا نے گنا ہوں کی زندگی کو اس کے کاموں سمیت اتار ڈالا ہے۔ 10 تم نے نئی زندگی شروع کی ہے ۔ اور یہ نئی زندگی کی مسلسل تجدید ہو تی رہی ہے۔ تم خدا کی معرفت حا صل کر نے کے لئے جس نے تمہیں نئی زندگی دی اور تم زیادہ سے زیادہ اس کی مانند ہو رہے ہو۔ 11 اور اس نئی زندگی میں یو نانیوں اور یہودیوں میں کو ئی فرق نہیں اور ختنہ کئے ہو ئے اور ختنہ نہیں کئے ہوئے لوگوں میں بھی فرق نہیں اسی طرح ایک غیر تمند یافتہ اور درانتی کاٹنے وا لوں میں غلا موں اور آزا د لوگوں میں فرق نہیں لیکن مسیح سب کچھ ا ور سب میں اہم ہے۔ 12 خدا نے تمہیں چن لیا ہے اور تم اس کے مقدس لوگ ہو۔ وہ تم سے محبت کرتا ہے اس لئے تم ا ن چیزوں کو کر تے رہو۔ ان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ ہمدردی،رحمدلی،عاجزی، نر می اور مہر بانی سے پیش آؤ اور صبر کرو۔ 13 ایک دوسرے سے غصہ مت کرو، لیکن ایک دوسرے کو معاف کر دیا کرو اگر کو ئی شخص تمہا رے خلاف غلطی کی ہے، تب بھی اس شخص کو معاف کردو۔ جس طرح خداوند نے تمہا رے قصور معاف کئے تمہیں بھی ا سی طرح کرنا چاہئے۔ 14 ان سب چیزوں کو اپنا ؤ لیکن سب سے زیادہ اہم محبت ہے ۔ اور ان سب کے اوپر محبت کو جو کمال کا پٹکا ہے باندھ لو۔ 15 مسیح کو تمہا ری سوچ پر قا بو پا نے دو اس کی سلامتی تم پر ہو تم سب ایک جسم میں ملے ہو ئے کہلا ؤگے۔ ہمیشہ شکر کرتے ر ہو۔ 16 مسیح کے کلا م کو زیادہ سے زیادہ تمہا رے میں رہنے دو۔ اور کمال دا نائی سے آپس میں تعلیم اور نصیحت کرو اور اپنے دلوں میں فضل کے ساتھ خدا کے مزا میر اور گیت اور روحانی غزلیں گا ؤ۔ 17 اور کلام یا کام جو کچھ تم کرتے ہو وہ سب خداوند یسوع کے نام سے کرو۔ اور جو کچھ تم کرو اس کے لئے خدا باپ کا شکر یسوع کے ذریعہ سے بجا لا ؤ۔ 18 اے بیویو! اپنے شوہروں کی فرمانبر دار اور ان کے ماتحت رہو۔ کیوں کہ خدا وند کے لئے کام کر نے کا یہ صحیح طریقہ ہے۔ 19 اے شوہرو! اپنی بیویوں سے محبت کرو اور ان سے سختی کے ساتھ پیش نہ آؤ۔ 20 اے بچو! ہر بات میں اپنے وا لدین کی اطاعت کرو اس سے خدا وند خوش ہو تا ہے ۔ 21 اے وا لدو! اپنے بچوں کو مشتعل مت کرو کہیں وہ پست ہمت نہ ہو جا ئیں۔ 22 اے خادمو! اپنے آقا ؤں کی پوری طرح فرمانبر داررہو۔ اپنے آقا کی غیر موجودگی میں بھی اپنا کام صحیح طرح سے کرو۔ تم لوگوں کو دکھا وے کے لئے خوش مت کرو ایمان داری سے اطاعت کرو کیوں کہ تم خداوند کی عزت کر تے ہو۔ 23 تم جو کچھ کام کرتے ہو اس کام کو بہتر سے بہتر طریقہ پر انجام دو۔ اس طرح کام کرو جیسے تم خداوند کے لئے کام کررہے ہو۔ 24 یا درکھو تم خداوند سے اپنا انعام پا ؤگے۔وہ تمہیں دے گا جس کا اس نے وعدہ کیا ہے۔ تم حقیقت میں خداوند مسیح کی خدمت کرتے ہو۔ 25 یاد رکھو وہ شخص جو برا ئی کر تا ہے وہ اس کی سزا پا ئے گا۔ اور خداوند ہر شخص سے یہی برتا ؤ کرے گا وہاں کسی کی طرفداری نہیں۔

Colossians 4

1 اے مالکو! اپنے خادموں کے ساتھ صاف دلی کے اصول پر نیک اور اچھا سلوک کرو۔یاد رکھو آسمان پر بھی تمہارا ایک مالک ہے۔ 2 ہمیشہ دعا ئیں جاری رکھو اور جب تم دعا کرو تو خدا کا شکر ادا کرو۔ 3 ہما رے لئے بھی دعا کرنا۔ دعا کرو کہ خدا ہمیں یہ موقع دے کہ اس کا پیغام لوگوں کو دیں۔دعا کرو کہ ہم مسیح کی پوشیدہ سچا ئی کا پر چار کریں۔ جس کے لئے میں قید میں ہوں۔ 4 دعا کرو کہ میں اس سچا ئی کو لوگوں تک صاف انداز میں پہونچاؤں۔ ایسا کرنا میرا فرض ہے۔ 5 عقلمند بنو اور اچھا سلوک غیر ایمان وا لوں کے ساتھ کرو، اپنے وقت کو ضائع نہ کرو بلکہ جتنا بہتر گذار سکتے ہو گذارو۔ 6 تمہا ری تقریر خوش گوار اور عقلمند کی ہونی چاہئے تب ہی تم اس لا ئق ہو گے کہ ہر شخص کی بات کا جواب دے سکو۔ 7 تخکُس میرا عزیز عیسا ئی بھا ئی جو وفادار خادم ہے اور خداوند کی خدمت میں میرا ساتھی ہے وہ میرا سارا حال تمہیں بتا دے گا۔ 8 اسی لئے میں اسے بھیج رہا ہوں تا کہ تمہیں معلوم ہو کہ ہم کس طرح ہیں اور ساتھ ہی وہ تمہا ری ہمت بڑھا سکے گا۔ 9 میں اسے انیمس کے ساتھ بھیج رہا ہوں جو میرا قا بل بھروسہ اور ایمان دار بھا ئی ہے اس کا تعلق تمہا رے گروہ سے ہے۔ 10 ارستر خس سلام کہتا ہے وہ میرے ساتھ ایک قیدی ہے اور مرقس جو بر نباس کا رشتہ دار ہے وہ بھی سلام کہتا ہے تمہیں ہدایت مل چکی ہے اگر وہ آئے تو گرم جوشی سے اس کا استقبا ل کر۔ 11 یسوع ( اس کو یوستس بھی کہتے ہیں) وہ بھی سلام کہتا ہے ان اہل ایما ن یہودیوں میں سے صرف یہی اہل ایمانی یہودی میرے ساتھ خدا کی بادشاہت کے لئے کام کر تے ہیں ۔اُن لوگوں سے مجھ کو آرام ہے ۔ 12 اپا فراس بھی سلام کہتا ہے وہ مسیح یسوع کا خدمت گزار ہے ۔اور وہ بھی تمہارے گروہ میں سے ایک ہے وہ ہمیشہ تم لوگوں کو روحانی عظمت کے لئے دعا کر تا ہے ۔تا کہ جو کچھ خدا چاہتا ہے وہ تمہیں مل سکے ۔ 13 میں جانتا ہوں کہ وہ تمہارے لئے سخت محنت سے کام کیا ہے اور ہیر اپلس لوگوں کے لئے بھی کام کیا ہے ۔ 14 دیماس اور ہمارے عزیز دوست طبیب لوقا بھی سلام کہتے ہیں ۔ 15 اپنے لودیکیہ کے بھا ئیوں اور بہنوں کو اور نمفاس اور کلیسا کو جو اس کے گھر میں جمع ہو تے ہیں سلام کہنا ۔ 16 یہ خط تم پڑھنے کے بعد لودیکیہ کی کلیسا کو بھیج دو تا کہ وہ بھی پڑھ سکیں وہ خط جو میں نے لودیکیہ کو لکھا ہے ۔ 17 ارخیپوس سے کہو جو کام خدا وند نے تمہیں دیا ہے وہ پورا کرے ۔ 18 میں پو لس سلام کہتا ہوں اور اسے اپنے ہاتھ سے لکھتا ہوں ۔ میری زنجیروں کو یاد رکھنا ،خدا کا فضل (مہربانی ) تم پر ہو تا رہے ۔

1 Thessalonians 1

1 پولس،سلوانس اور تِیُتھِیس کی جانب سے 2 جب بھی ہم دعا کرتے ہیں ہم تمہیں ہمیشہ یاد کر تے ہیں اور تم سب کے لئے خدا کا شکر ادا کرتے ہیں ۔ 3 اور جب ہم خدا اور اپنے باپ کی خدمت میں دعا کرتے ہیں ہم ہمیشہ شکر ادا کر تے ہیں ۔تمہارے ایمان کے کام اور محبت کی محنت اور اس امید کے صبر کو بلا ناغہ یاد کر تے ہیں وہ ہمارے خدا وند یسوع مسیح کی بابت ہے ۔ 4 بھائیو اور بہنو! خدا تم سے محبت کر تا ہے اور تم اسکے چنے ہو ئے لوگوں میں ہو ۔ 5 ہم تمہارے پاس خوش خبری لا ئے ہیں ہم صرف لفظوں میں نہیں لائے بلکہ مقدس روح کی طا قت سے اور پو رے اثبات جرم کے ساتھ جو سچ ہے اور تم جانتے ہو کہ جب ہم تمہارے ساتھ تھے تو تمہاری خاطر کس طرح رہے ۔ 6 اور تم ہمارے اور خدا وند کی راہ چلنے لگے تم نے بہت ساری مصیبتیں اٹھائیں لیکن انہیں خوشی کی تعلیم سے برداشت کر لیا اور مقدس روح نے تمہیں وہ خوشیاں دی۔ 7 تم مکدنیہ اور اخیہ کے تمام ایماندار لوگوں کے لئے ایک نمونہ بنے ہو ۔ 8 کیوں کہ نہ صرف خدا وند کی تعلیمات مکدنیہ اور اخیہ میں نہ صرف اس وجہ سے پھیلی ہیں بلکہ تمہارے خدا کے ایمان کی بابت ہر جگہ معلومات ہو ئی اس لئے ہمیں اور کچھ تمہارے ایمان کی بابت نہیں کہنا ہے ۔ 9 کیوں کہ وہ خود ہی ہمارے بارے میں بتا تے ہیں کہ تم نے ہمارا اور زندہ رہنے والے سچے خدا کی خدمت کر نے کے لئے کیسا خیر مقدم کیا تھا ۔ اور کس طرح تم نے بتوں کی عبادت کر نے سے مڑ گئے تھے ۔ 10 اور یہ انتظار کر نے کے لئے کہا کہ خدا کے بیٹے آسمان سے آئیں گے خدا نے اس بیٹے کو موت سے جلا یا وہ یسوع ہے جو ہمیں خدا کے آنے والے غضب سے بچا تے ہیں ۔

1 Thessalonians 2

1 بھائیو اور بہنو! تم جانتے ہو کہ ہماری تم سے ملا قات ضائع نہیں ہوئی ۔ 2 تمہارے پاس آنے سے پہلے ہم فلپّی میں مصیبت میں رہے وہاں کے لوگوں نے ہم سے برا سلوک کیا جس کو تم جانتے ہو اور جب ہم تمہارے پاس آئے تو کئی لوگ ہمارے مخالف تھے لیکن ہمارے خدا نے ہمیں ہمت سے رہنے کے لئے اور تمہیں اپنے کلام کی خوشخبری دینے کے لئے مدد کی ۔ 3 ہماری تعلیم ہمیں نہ دھوکہ سے اور نہ ہی ہم کو کسی بھی برے ارادے سے یا دھوکہ دینے کے فریب سے دی گئی ہے ۔ 4 ہم خوشخبری کی تعلیم دیتے ہیں کیوں کہ خدا ہم کو جانچ چکا ہے کہ خوشخبری کی تعلیم دیں اسلئے جب ہم کہتے ہیں تو کسی آدمی کو خوش کر نے کے لئے نہیں کہتے ہم خدا کو خوش رکھنے کی کوشش کر تے ہیں خدا ہی ہے جو ہمارے دلوں کو جانچتا ہے ۔ 5 تم جانتے ہو کہ ہم عمدہ باتیں کرکے تم پر اپنا اثر ڈالنے کی کوشش کبھی نہیں کی ہے ہم تمہارے پیسے لینے کے لئے بہانہ کر نے نہیں آئے تھے ۔ خدا ہی جانتا ہے یہ سچ ہے ۔ 6 ہم لوگوں سے اپنی تعریف کبھی نہیں چاہتے ہم نے کبھی بھی تم سے یا کسی اور سے ہماری تعریف نہیں چاہی ۔ 7 ہم مسیح کے رسول ہیں اور جب ہم تمہارے ساتھ تھے تو ہم اپنے اختیار سے تمہیں کچھ کر نے کے قابل بنا سکے ہم تمہارے ساتھ بہت نرمی سے پیش آئے ہم اس ماں کی مانند ہیں جو اپنے بچوں کی دیکھ بھال کر تی ہے ۔ 8 ہم تم سے سب سے زیادہ محبت کر تے ہیں اس لئے خدا سے ملی ہو ئی خوشخبری کو ہی نہیں بلکہ خود اپنی جان کو بھی تمہارے ساتھ بانٹ لینا چاہتے ہیں ۔ ۔ 9 بھا ئیو اور بہنو!سوچو کہ ہم نے کتنی سخت محنت کی ہم نے دن رات محنت کی ۔ ہم نے جب تمہیں خدا کی خوشخبری دی تو اس وقت ہم آپ پر بوجھ نہیں بنے کہ اور نہ ہم آپ سے کچھ روپیوں کی توقع کی ۔ 10 جب ہم تم اہل ایمان لوگوں کے ساتھ تھے تو ہماری طرز زندگی مقدس اور راستبازی کی تھی اور تم جانتے ہو کہ یہ سچ ہے اور خدا بھی جانتا ہے کہ وہ سچ ہے ۔ 11 تم جانتے ہو ہم نے تم میں سے ہر ایک کے ساتھ ایسا سلوک کیا جس طرح ایک باپ اپنے بچوں سے کر تا ہے۔ 12 ہم نے تمہیں ہمت دی اور آرام پہو نچایا اور تمہیں خدا کے لئے قابل احترام زندگی گذار نے کے لئے کہا خدا اپنی بادشاہت اور جلال کے لئے تمہیں بلا یا ہے۔ 13 تم نے خدا کے پیغام کو قبول کیا ہم ہمیشہ اس کے لئے خدا کے شکر گذار ہیں تم نے وہ پیغام ہم سے سنا ہے اور تم نے اسے ایسے قبول کیا جیسے وہ آدمی کے نہیں بلکہ خدا کے الفاظ ہوں اور حقیقت میں وہ خدا ہی کی طرف سے پیغام ہے اور جو تمہا رے کاموں پر ایمان لا ئے۔ 14 بھا ئیو اور بہنو! تم لوگ خدا کی کلیسا کی مانند مسیح یسوع میں ہو جو یہوداہ میں ہیں یہودا ہ کے خدا پرست لوگ وہاں کے یہودیوں کی وجہ سے کئی مصیبتیں اٹھا ئیں اور تم بھی اپنے ہی ملک کے لوگوں سے مصیبت اٹھا ئی۔ 15 ان یہودیوں نے خدا وند یسوع کو مصلوب کیا اور نبیوں کو قتل کیا اور ہمکو ملک چھوڑ نے کے لئے مجبور کیا ان لوگوں سے خدا خوش نہیں وہ لوگ ہر کسی کے خلاف تھے۔ 16 ہاں ! وہ روکنے کی کوشش کی کہ ہم غیر یہودیوں کو نجات کا پیغام نہ بتا ئیں ہم غیر یہودیوں کو وہ پیغام دیتے ہیں تا کہ غیر یہودی بچا ئے جا سکیں اس طرح سے وہ اپنے موجودہ گناہوں میں زیادہ سے زیادہ اضا فہ کئے ہیں ان پر خدا کا قہر اپنے پورے غضب کے ساتھ اتریگا۔ 17 بھا ئیو اور بہنو! ہم تم سے کچھ عرصہ کے لئے جدا ہو ئے ہم وہاں تمہا رے ساتھ نہیں تھے لیکن ہما رے خیالات تمہا رے ساتھ تھے ہم نے تمہا رے پاس آنے کی بے انتہا کو شش کی اور ہم ا یسا کر نا چاہتے تھے۔ 18 ہاں! سچ ہے ہم نے تمہا رے پاس آنا چا ہا ! میں پولس نے کئی بار آنے کی کوشش کی لیکن شیطا ن نے ہم میں رکا وٹ پیدا کی۔ 19 تم ہماری امید ہو ہماری خوشیاں ہو اور ہما را تاج بھی۔ خداوند یسوع مسیح کے سامنے جب وہ آئینگے اس وقت ہما رے فخر کا باعث تم ہی تو ہو۔ 20 حقیقت میں ہما را جلال اور خوشی تم ہی ہو۔

1 Thessalonians 3

1 ہم تمہا رے پاس نہیں آسکے لیکن اتنا طویل انتظار کرنا بھی مشکل تھا اس لئے ہم نے طئے کیا کہ ہم صر ف ا تھینے میں اکیلے ہی رہیں گے اور تُیمتھیس کو تمہا رے پاس بھیجیں گے وہ ہما را بھا ئی ہے وہ ہما رے ساتھ خدا کے لئے کام کرتا ہے اور وہ خدا کی طرف سے مسیح کی خوش خبری دینے میں ہماری مدد کرتا ہے ہم نے تیُمتھیس کوتمہا رے پاس بھیجا تا کہ وہ تمہا رے لئے سہولت پیدا کرے تا کہ تمہا رے ایمان میں پختگی آئے۔ 2 3 تیمتھیس کو اس لئے بھیجا ہے تا کہ تم میں کو ئی لرزاں نہ ہو ان مصیبتوں سے جو ہمیں پیش آتی ہیں اور تم جانتے ہو کہ ایسی مصیبتوں سے ہم کوسامنا کر نا چاہئے۔ 4 جب ہم تمہا رے ساتھ تھے تو ہم کہہ چکے تھے کہ ہم کو مصیبتوں کا سامنا کر نا ہو گا اور تم جانتے ہو کہ ایسا ہوا جیسا کہ ہم نے کہا تھا۔ 5 تیمتھیس کو میں نے تمہا رے پاس بھیجا ہے تا کہ تمہا رے ایما ن کے بارے میں جا ن سکوں جب میں زیادہ انتظار نہ کر سکا تو اس لئے اس کو بھیجا مجھے ڈرتھا کہیں وہ شیطان اکسا کر تمہیں شکست نہ دے اور ہما ری سخت محنت کو ضائع نہ کر دے ۔ 6 لیکن تیمتھیس تمہا رے ہاں سے واپس ہما رے پاس آگیا اور تمہا ری محبت اور ایمان کی خوش خبری دی تیتھُمیس نے یہ بھی کہا کہ تم ہمیں ہمیشہ راستبازی سے یاد کر تے ہو اور ہم سے دو با رہ ملنے کی خواہش رکھتے ہو اور ہم بھی یہی چا ہتے ہیں کہ تم سے دوبارہ ملیں۔ 7 بھائیو اور بہنو! ہمیں تمہا ری طرف سے اور تمہا رے ایمان کی بابت ہمیں اطمینان اور سکون ہے گویا ہمکو تکلیف اور مصیبت نے گھیر لیا ہے لیکن پھر بھی ہمیں تشفی ہے۔ 8 حقیقت میں ہما ری زندگی یہ ہے کہ تم خداوندمیں اٹل کھڑے رہو۔ 9 تمہا رے بارے میں تمہا رے سبب جو خوشی ہمیں ملی ہے، اس کے لئے ہم خدا کا شکر اپنے خدا کے سامنے کیسے کریں۔ 10 ہم دن رات مسلسل تمہا رے لئے دعا کرتے ہیں کہ ہم تم سے دو بارہ مل سکیں اور تمہیں ہر وہ چیز دیں جو تمہا رے ایمان کو پختہ بنا ئے۔ 11 ہم اپنے خدا باپ اور ہما رے خداوند یسوع سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں تمہا رے پا س آنے کا موقع دے۔ 12 اور دعاء کرتے ہیں کہ خداوند تمہا ری محبت کو زیادہ سے زیادہ ایک دوسرے کے لئے بڑھا ئے ہما ری دعا ہے کہ تم سب لوگوں سے محبت کرو جس طرح ہم تم سے کرتے ہیں۔ 13 ہما ری دعا ہے کہ تمہا رے دلوں میں قوت بھر جا ئے اور تم خدا باپ کے سامنے بے عیب اور مقدس ہو جا ؤ جب ہما را خداوند یسوع اپنے تمام مقدس لوگوں کے ساتھ آئے۔

1 Thessalonians 4

1 بھائیو اور بہنو!میں تم سے کچھ اور باتیں بھی کہنا چاہتا ہوں میں تم کو بتا چکا ہوں کہ خدا کی خوشی کے لئے کیسے رہنا چاہئے اور تم اس راستے پرچل رہے ہو اس لئے خداوندیسوع مسیح میں ہم تمہیں اور زیادہ ہمت دیتے ہیں تا کہ تم اس راستے کو زیادہ سے زیادہ جا ری رکھو۔ 2 جن چیزوں کو تمہیں کر نا ہے وہ ہم کہہ چکے ہیں ۔ تم جانتے ہو کہ وہ سب باتیں ہم نے خدا وند یسوع مسیح کے اختیار سے کہے ہیں ِ۔ 3 خدا چا ہتا ہے کہ تم مقدس بنے رہو اور حرامکا ری کے گنا ہوں سے دور رہوِ۔ 4 خدا چاہتا ہے کہ تمہیں اپنے جسموں پر قابو کا اختیار ہو ایسا راستہ اختیار کرو جو مقدس ہو اور جو خدا کو عزت بخشے۔ 5 اپنے بدن کو جنسی گناہوں میں نہ استعمال کرو جو لوگ خدا کو نہیں جانتے اپنے بدن کو استعمال کرتے ہیں۔ 6 تم میں سے کوئی بھی اپنے عیسائی بھا ئی کے لئے برا ئی اور غلط طریقہ اختیار نہ کرے اور نہ اس کا نا جا ئز فائدہ اٹھا ئے ، خداوند لوگوں کو ان سب چیزوں کے لئے سزا دیتا ہے ۔اور ہم ان چیزوں کے متعلق تمہیں کہہ چکے ہیں اور پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں۔ 7 خدا نے ہم کو نا پا کی کے لئے نہیں بلکہ پا کیزگی کے لئے بلا یا۔ 8 پس جو لوگ ان کی تعلیمات کی فرماں برداری نہیں کرتے تو ایسے لوگ آدمی کے نہیں بلکہ خدا کے نا فرما ن ہیں اور خدا ہی ہے جو تمہیں مقدس روح سے نوازتا ہے۔ 9 ہمیں یہ لکھنے کی ضرورت نہیں کہ تمہیں اپنے عیسا ئی بھا ئیوں اور بہنوں میں محبت رکھنی چاہئے تم نے خداسے سیکھا ہے کہ کس طرح تمہیں ایک دوسرے سے محبت کر نی چاہئے ۔ 10 اور تم حقیقت میں مکد نیہ کے تمام بھا ئیوں اور بہنوں سے سچی محبت رکھتے ہو ہم تمہیں ان سے مزید اور محبت کر نے کے لئے ہمت بڑھا تے ہیں۔ 11 تم سب پر امن اور سلامتی کی زندگی میں رہ کر اس کا اعزاز سمجھو اور اپنے کام کی طرف توجہ دو اور اپنی کما ئی اپنے ہاتھ سے کما ؤ ہم تمہیں سب کر نے کے لئے پہلے ہی کہہ چکے ہیں۔ 12 اگر ایسا کرو گے تو جو لوگ اہل ایمان نہیں ہیں وہ بھی تمہا ری زندگی کے راستے پر چلیں گے اور تم اپنی ضرورتوں کے لئے دوسروں کے محتاج نہیں ہو ں گے۔ 13 اے بھائیو اور بہنو! ہم تم کو معلوم کرانا چاہتے ہیں کہ مرے ہو ئے لوگوں کے ساتھ کیا ہو نے وا لا ہے تب تمکو دوسروں کی طرح رنجیدہ نہیں ہونا چاہئے جن کے پاس کسی بھی طرح کی امید نہیں ہے۔ 14 ہمیں کامل ایمان ہے کہ مسیح مر چکا ہے لیکن مسیح دوبارہ اٹھا یا گیاہے اسی لئے یسوع ہی کی وجہ سے خدا ان لوگوں کو بھی جو مر چکے ہیں یسوع کے ساتھ لے آئے گا۔ 15 ہم تمہیں اب جو کہتے ہیں وہ خداوند کا پیغام ہے وہ جو زندہ ہیں کے دوبارہ آنے تک خدا وند کے ساتھ رہیں گے لیکن ان سے آگے نہیں نکل سکیں گے جو مر چکے ہیں۔ 16 خدا وند خود آسمان سے نیچے آئے گا تب وہ حکم سنے گا تو کروبی فرشتہ بگل کی آواز میں خداوند کی طرف سے آوا ز کر نے لگا تمام جو مسیح میں مر گئے ہیں وہ دوسروں سے پہلے اٹھیں گے۔ 17 اس کے بعد جو پھر بھی زندہ ہیں ان کے ساتھ جو پہلے ہی مر گئے ہیں ان کے ساتھ یہی ہو گا ہم کو خدا وند سے ملنے کے لئے با دلوں کے بیچ اوپر اٹھا لیا جائے گا اور ہم ہمیشہ کے لئے خداوند کے ساتھ رہیں گے۔ 18 اس لئے ان لفظوں کے ساتھ ایک دوسرے کو اطمینان دلا تے رہو۔

1 Thessalonians 5

1 اے بھا ئیو اور بہنو! تمہیں تا ریخ اوقات کے لکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ 2 تم اچھی طرح جانتے ہو کے خداوند کی دوبارہ آمد کا دن اسی طرح غیر متوقع ہوگا جس طرح رات میں چور آتا ہے۔ 3 جب لوگ کہیں گے، ہم سلامتی سے محفوظ ہیں تب تباہی اترے گی اور وہ تباہی اس درد کی مانند ہوگی جو عورت کو بچہ جنتے وقت ہو تی ہے اور وہ لوگ کہیں بھی بچ کر بھا گ نہ پا ئیں گے۔ 4 لیکن تم سب بھا ئی بہن تا ریکی میں نہیں رہوگے کہ وہ دن چپکے سے چور کی طرح آکر تمہیں تعجب میں ڈال دے ۔ 5 تم سب لوگوں کا تعلق تو روشنی سے ہوگا اور تم لوگوں کا تعلق رات سے یاتاریکی سے نہیں ہوگا۔ 6 ‎اس لئے ہمکو دوسرے لوگوں جیسا نہیں ہونا چاہئے ہم کو سوتے نہیں رہنا چاہئے بلکہ ہمیں جاگتے رہنا چاہئے اور خود پر قابو رکھنا چاہئے۔ 7 کیوں کہ جو سوتے ہیں تو رات میں سوتے ہیں اور جو نشہ کر تے ہیں تو وہ بھی رات میں نشہ کر تے ہیں۔ 8 لیکن ہما را تعلق تو دن سے ہے اس لئے ہمیں اپنے پر قابو رکھنا چا ہئے آؤ ایمان اور محبت کا بکتر لگا کر اور نجات کی امید خود پہن کر ہوشیار رہیں۔ 9 خدا نے ہمیں اپنے غصہ میں مبتلا ہو نے کے لئے نہیں چنا بلکہ ہم کو ہما رے خدا وند یسوع مسیح کے ذریعہ نجات دینے کے لئے چنا ہے ۔ 10 یسوع ہما رے لئے ہی مر گئے تا کہ ہم اس کے ساتھ مل کر رہیں ہمارے زندہ یا مردہ ہو نے کا کو ئی فرق نہیں پڑتا جب وہ آئیں گے۔ 11 اس لئے ایک دوسرے کو سکھ پہنچا ؤ اور ایک دوسرے کو طا قتور بناؤ جیسا کہ تم کر بھی رہے ہو۔ 12 اے بھائیو اور بہنو! تم سے ہما ری درخواست ہے کہ جو لوگ تمہا رے ساتھ سخت محنت کر رہے ہیں اور جو خدا وند میں تمہیں راہ دکھا تے ہیں ان کی عزت کر تے رہو ۔ 13 اور انکے کام کے سبب سے محبت کے ساتھ ان کی بڑی عزت کرو۔ 14 اے بھا ئیو اور بہنو! ہم تم سے کہتے ہیس کہ جو لوگ کام نہیں کرتے انہیں خبردار کرو جو لوگ ڈرتے ہیں ان کو ہمت دلا ؤ جو کمزور ہیں انکی مدد کرو اور ہر ایک کے ساتھ صبر سے کام لو۔ 15 اس بات کو یقینی بناؤ اور دیکھتے رہو کہ کو ئی بھی برائی کا بدلہ برا ئی سے نہ دے بلکہ سب ایک دوسرے سے بھلا ئی کر نے کا جتن کر تے ر ہیں ۔ 16 ہمیشہ خوش رہو۔ 17 دعا کرنا کبھی نہ چھو ڑو۔ 18 ہر وقت خدا کا شکر ادا کر تے رہو اور یہی خدا کی مر ضی ہے تم سے مسیح یسوع میں چا ہتا ہے ۔ 19 مقدس روح کے کام کو مت روکو۔ 20 نبیوں کے پیغام کو کبھی غیر اہم مت سمجھو۔ 21 ہر بات کی اصلیت کو جانچو لیکن جو اچھا ہے اس کو قبول کرو۔ 22 ہر قسم کی برا ئی سے دور رہو۔ 23 ہما ری دعا ہے کہ خدا جو کہ سلامتی کا ذریعہ ہے وہ پورے طریقے سے تم کو پاک کردے۔ اور ہما ری دعا ہے کہ تمہا ری پوری ہستی،روح،جسم اور جان محفوظ اور بے عیب رہے جب ہما را خدا وند یسوع مسیح آئے۔ 24 وہ جس نے تمہیں بلا یا ہے وہی تمہا ری چیزیں پو را کرے گا کیوں کہ وہ وفادا رہے ۔ 25 بھائیو اور بہنو! برا ئے کرم ہما رے لئے بھی دعا کرو۔ 26 سب بھا ئیوں اور بہنوں کو جب تم ملو تو ہما را مقدس پیار ان کو دو۔ 27 میں خدا وند کے اختیار سے تمہیں کہتا ہوں کہ اس خط کو سب بھائیوں بہنوں کو پڑھ کر سنا ؤ۔ 28 ہما رے خدا وند یسوع مسیح کا فضل و کرم تمہا رے ساتھ رہے۔ آمین!

2 Thessalonians 1

1 پولس سلو انس اور تیمتھیس 2 خدا باپ اور خداوند یسوع مسیح کا فضل اور سلامتی تم پر ہو۔ 3 بھا ئیو اور بہنو ! ہم ہمیشہ خدا کا شکر ادا کرتے ہیں تمہا رے لئے ایسا کرنا ضروری بھی ہے ہما رے لئے کیوں کہ تمہا را ایمان زیادہ سے زیادہ پختہ ہو تا جاتا اور تم سب میں آپسی محبت بھی رہی ہے۔ 4 اسی لئے ہم کو تم پر خدا کی کلیسا ؤں کی نسبت فخر ہے ہم دوسری کلیسا ؤں میں تمہا رے بر داشت کے حوصلے اور ایمان کے متعلق کہتے ہیں حا لا نکہ تمہیں ستا یا گیا او رتمہیں کئی مصیبتوں سے تکلیف بھی ہو تی ہے لیکن تم پھر بھی ایمان کو برداشت کرتے رہے۔ 5 یہ ثبوت ہے خدا کا انصاف سچا ہے اس کی یہی مرضی ہے کہ تم خدا کی بادشاہت کے قابل ہو تم اس کے لئے مصیبت اٹھا رہے ہو۔ 6 خدا وہی کرے گا جو صحیح ہے وہ ان لوگوں کو تکلیف پہو نچا تا ہے جو تمہیں تکلیف دیتے ہیں۔ 7 خدا ان لوگوں کو سلامتی دے گا جو تکلیفیں اٹھا رہے ہیں وہ سلامتی ہمیں بھی دیگا ۔ اور خدا یہ سلامتی اس وقت دے گا جب خداوند یسوع آسمان سے اپنے طاقتور فرشتوں کے ساتھ ظا ہر ہوگا۔ 8 جب یسوع آسمان سے دہکتے ہو ئے شعلوں کے ساتھ ہوں تو ان لوگوں کو بھی جو خدا کو نہیں جانتے اور ان کو بھی جو ہمارے خدا وند یسوع کی انجیل کی اطا عت نہیں کرتے سزا دے گا۔ 9 انہیں ہمیشہ تباہی کی سزا دی جائے گی اور انہیں خداوند کے ساتھ رہنے کا موقع نہیں ملے گا اور انہیں اس کی شاندار طاقت کے سامنے سے ایک طرف دھکیل دیا جائے گا۔ 10 یہ اس دن ہو گا جب خداوند یسوع آئینگے یسوع اپنے مقدس لوگوں کے ساتھ اپنے جلال کو لے نے آئینگے اور سب لوگ جو اس پر ایمان لائے حیران ہو ں گے تم ان اہل ایمان میں ہو گے کیوں کہ تم نے ہما ری تعلیمات پر ایمان لا یا تھا۔ 11 اسی لئے ہم ہمیشہ تمہاری بھلا ئی کے لئے دعا کرتے ہیں اور خواہشمند ہیں کہ خدا تمہا ری مدد کر سکے ان راستوں پر رہنے کے لئے جن پر رہنے کے لئے تمہیں بلا یا گیا ہم دعا کرتے ہیں کہ وہ اپنی قدرت سے وہ تمہا رے ہر اچھے ارادہ کو اور تمہا رے ایمان کے ہر کام کو پورا کرے۔ 12 اس طریقے سے ہمارے خداوند یسوع مسیح کا نام تم میں جلال پا ئے اور تم اس کے ذریعے جلال پا ؤگے وہ جلال ہمارے خدا اور خداوند یسوع مسیح کے فضل سے آتا ہے۔

2 Thessalonians 2

1 میرے بھا ئیو اور بہنو! ہم لوگ اپنے خدا وند یسوع مسیح کے آنے کے متعلق اور ہم لوگ ایک ساتھ اس سے کیسے ملیں گے اس کے متعلق بات کریں گے۔ 2 اگر کو ئی کہتا ہے کہ خداوند کا دن پہلے ہی آچکا ہے تو تم آسا نی سے اپنے دین میں پریشان نہ ہو۔ ممکن ہے کو ئی ایک یہ نبوت کے طور پر یا ان کے پیغام کے طور پر کہیں گے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ کو ئی ایک جھو ٹا خط ہما رے نام سے لا ئے اور تمکو پڑھ کر سنا ئے۔ 3 کسی آدمی کو موقع نہ دو کہ وہ کسی طرح سے تمہیں دھو کہ دے۔ وہ وقت اس وقت تک نہیں آئے گا جب تک کہ خداوند کے خلاف منہ موڑ لینے کا واقعہ سر زد نہ ہو جا ئے اور گناہ کا شخص یعنی ہلا کت کا فرزند ظاہر نہ ہو جا ئے۔ 4 بدکار شخص تو خداوند کے نام کے ہر چیز کا یا جس کی لوگ پرستش کرتے ہیں ان کا مخا لف ہے۔ اور وہ خدا کے گھر میں جا ئے گا اور وہاں بیٹھ کر یہ ظاہر کرے گا کہ وہ خدا ہے۔ 5 کیا تم یاد نہیں کرتے میں پہلے ہی ان چیزوں کے متعلق تمہیں کہہ چکا ہوں جب میں تمہا رے ساتھ تھا۔ 6 اور تم جانتے ہو کہ اب کونسی چیز برُے شخص کو روکے ہوئے ہے یہ منا سب وقت آنے پر ہی ظا ہر ہوگا۔ 7 برا ئی کی پوشیدہ قوت پہلے ہی اس دنیا میں کار گزار ہے کو ئی ایک ہے جو اس پو شیدہ برائی کی قوت کو روک رہا ہے اور وہ روکتا ہی رہے گا جب تک اس کو اپنے راستے سے نہ ہٹا دیا جائے ۔ 8 تب ہی وہ بد کار شخص ظا ہر ہو گا اور خدا وند یسوع اپنے منھ کی پھو نک سے اس آدمی کو مار ڈالے گا اور اپنی آمد کی تجلی سے نیست و نابود کریگا ۔ 9 بد کار شخص شیطان کی سی قوت کے ساتھ آئیگا ۔ اس کے پاس عظیم قوت ہو گی اور ہر طرح کے جھوٹے معجزے،نشانات اور عجیب کام دکھلائے گا ۔ 10 بد کار شخص کھو ئے ہو ئے لوگوں کو دھو کہ دینے کے لئے ہر طرح کی برائی کا استعمال کرتا ہے ۔ وہ لوگ کھو چکے تھے کیوں کہ انہوں نے حق کی محبت کو اختیار نہ کیا جس سے انکی نجات ہو تی ۔ 11 لیکن ان لوگوں نے سچائی سے محبت کر نے کو ردّ کیا اس لئے خدا نے ان کے لئے ایسی طا قتور چیز بھیجی جو انہیں سچّا ئی کو رد کر نے میں رہنما بنی اور انہوں نے اس میں ایمان لا یا جو غلط تھا ۔ 12 اس لئے وہ سب لوگ جو سچا ئی پر ایمان نہیں لائے اور برُے اعمال کر کے خوش رہے وہ سب سزا پائیں گے ۔ 13 بھائیو اور بہنو! خداوند تم سے محبت کر تا ہے ۔ خدا نے تمہیں نجات دینے کے لئے ابتداء ہی میں چن لیا ہے اسی لئے ہم کو ہمیشہ تمہارے لئے خدا کا شکر ادا کرتے رہنا چاہئے تم روح کے ذریعے سے پا کیزہ بن کر اور حق پر ایمان لا کر نجات پاؤگے ۔ 14 خدا نے تمہیں خوشخبری کے ذریعے بلا یا ہے ۔ اور اس نجات کے لئے جس خوشخبری کی تعلیم دی ہے اس کے توسط سے خدا نے تمہیں بلایا تا کہ تم بھی خدا وند یسوع مسیح کے جلال میں شا مل ہو سکو ۔ 15 بھا ئیو اور بہنو! مضبوط رہو ایمان پر قائم رہو ۔ تعلیمات کے وفادار رہو جو ہم نے تقریروں میں اور خط کے ذریعہ تم کو دی تھی ۔ 16 ہم خدا وند یسوع مسیح کے لئے اپنے آپ د ُعا کرتے ہیں اور خدا ہمارا باپ ہماری ہمت باندھے گا ۔ اور اچھے کام کر نے کے لئے قوت دیگا اورکہیگا خدا ہمارے سے محبت کر تا ہے اسی کے فضل کے ذریعے ہمیشہ رہنے والی نیک امید اور ہماری ہمت بڑھا ئے گا ۔ 17

2 Thessalonians 3

1 اے بھائیو اور بہنو! ہمارے لئے بھی دعا کر نا اور دعا کرو کہ خدا وند کی تعلیمات جاری رہیں اور جلدی پھیلیں اور دعا کرو کہ انکی تعلیمات کو لوگ عزت بخشیں جیسا کہ تمہارے ساتھ پیش آیا ۔ 2 دعا کرو کہ ہمیں برے اور فاسق لوگوں سے چھٹکارہ ملے کیوں کہ سب لوگ خدا وند پر ایمان نہیں لائے ۔ 3 لیکن خدا وند وفا دار ہے وہ تمہیں برائی سے محفوظ رکھے گا اور طاقت دیگا ۔ 4 خدا وند نے ہمیں یہ یقین دلا یا ہے جو کچھ ہم نے کہا ہے وہ تم کر رہے ہو اور ہمیں معلوم ہے کہ تم ان چیزوں کو جاری رکھو گے ۔ 5 ہماری دعا ہے کہ خدا وند تمہارے دلوں کو خدا کی محبت اور مسیح کا صبر دے ۔ 6 بھائیو اور بہنو!ہمارے خدا وند یسوع مسیح کے اختیار سے ہم تمہیں ہدایت کر تے ہیں کہ ایسے بھا ئیوں سے دور رہو جن کی عادت ہے کام نہ کر نا اور تعلیمات پر عمل کرنے سے انکار کر نا جو انہوں نے ہم سے لی ہیں۔ 7 تم خود جانتے ہو کہ تمہیں اس طرح رہنا ہو گا جس طرح ہم رہتے ہیں جب ہم تمہارے ساتھ تھے تو کاہل نہیں تھے ۔ 8 اور ہم نے کسی سے بھی قیمت ادا کئے بغیر کھا نا نہیں کھا یا اور ہم دن رات کام اور مشقّت کرتے رہے تا کہ ہم کسی پر بوجھ نہ بنیں رہیں ۔ 9 یہ ایسا نہیں کہ ہم کو تم سے مدد لینے کا اختیار نہ تھا ۔ لیکن ہم نے اتنی سخت محنت کی تا کہ تمہارے لئے نمونہ بن سکیں تا کہ تم بھی ہماری طرح کر نے لگو۔ 10 اور جب ہم تمہارے ساتھ تھے تو ہم نے یہ اصول دیئے تھے ، یہ اگر کو ئی شخص کام نہ کرے تو وہ کھا نا بھی نہ کھا ئے ۔ 11 ہمیں معلوم ہوا ہے کہ تمہارے درمیان کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو کام کر نے سے انکار کر تے ہیں ایسے لوگ کام نہ کر تے ہو ئے اپنے آپ کو دوسروں کی زندگیوں میں مصروف رکھتے ہیں ۔ 12 ہم ان لوگوں کو یہ ہدایت کر تے ہیں کہ دوسروں کے معالات میں دخل اندازی مت کرو بلکہ کام کر کے اپنی روزی کمائیں خدا وند یسوع مسیح میں ہم ان سے ایسا کر نے کی التجا کر تے ہیں ۔ 13 بھا ئیو اور بہنو!نیک کام کر نے سے کبھی بیزار مت ہو نا ۔ 14 اگر کو ئی آدمی خط میں لکھی ہو ئی ہدا یت پر عمل نہ کرے تو اس پر نظر رکھو اور اسکی صحبت سے دور ہو تا کہ اس کو شرم آنے لگے ۔ 15 لیکن اس کے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک مت کرو ایک بھائی کی طرح اس کو خبر دار کرو ۔ 16 ہم دعا کرتے ہیں کہ خدا وند جو سلامتی کا ذریعہ ہے ہر وقت ہر طرح سے سلامتی دے خدا وند تم سب کے ساتھ رہے ۔ 17 میں پو لس اب اپنے ہاتھ سے لکھے ہو ئے خط کو ختم کر تا ہوں میرے خطوں کی یہی نشانی ہے یہی میری تحریر ہے ۔ 18 ہمارے خداوند یسوع مسیح کا فضل تم سب پر رہے ۔

1 Timothy 1

1پَولُس کی طرف سے جو ہمارے مُنّجی خُدا اور ہمارے اُمِید گاہ مسِیح یِسُوع کے حُکم سے مسِیح یِسُوع کا رَسُول ہے۔2 تِیمُتھیُس کے نام جو اِیمان کے لِحاظ سے میرا سَچّا فرزند ہے۔ فضل رحم اور اِطمینان خُدا باپ اور ہمارے خُداوند مسِیح یِسُوع کی طرف سے تُجھے حاصِل ہوتا رہے۔3 جِس طرح مَیں نے مکِدُنیہ جاتے وقت تُجھے نصِیحت کی تھی کہ اِفسُس میں رہ کر بعض شَخصوں کو حُکم کر دے کہ اَور طرح کی تعلِیم نہ دیں۔4 اور اُن کہانیوں اور بے اِنتہا نسب ناموں پر لِحاظ نہ کریں جو تکرار کا باعِث ہوتے ہیں اور اُس اِنتظامِ اِلٰہی کے مُوافِق نہِیں جو اِیمان پر مبنی ہے اُسی طرح اَب بھی کرتا ہُوں۔5 حُکم کا مقصد یہ ہے کہ پاک دِل اور نیک نیّت اور بے رِیا اِیمان سے محبّت پَیدا ہو۔6 اِن کو چھوڑ کر بعض شَخص بیہُودہ بکواس کی طرف مُتوّجہ ہوگئے۔7 اور شَرِیعَت کے مُعلِّم بننا چاہتے ہیں حالانکہ جو باتیں کہتے ہیں اور جِن کا یقِینی طَور سے دعویٰ کرتے ہیں اُن کو سَمَجھتے بھی نہِیں۔8 مگر ہم جانتے ہیں کہ شَرِیعَت اچھّی ہے بشرطیکہ کوئی اُسے شَرِیعَت کے طَور پر کام میں لائے۔9 یعنی یہ سَمَجھ کر کہ شَرِیعَت راستبازوں کے لِئے مُقرّر نہِیں ہُوئی بلکہ بے شرع اور سرکش لوگوں اور بے دِینوں اور گُنہگاروں اور ناپاکوں اور رِندوں اور ماں باپ کے قاتِلوں اور خُونِیوں۔10 اور حرامکاروں اور لَونڈے بازوں اور بردہ فروشوں اور جھُوٹوں اور جھُوٹی قَسم کھانے والوں اور اِن کے سِوا صحیح تعلِیم کے اَور برخِلاف کام کرنے والوں کے واسطے ہے۔11 یہ خُدایِ مُبارک کے جلال کی اُس خُوشخَبری کے مُوافِق ہے جو میرے سُپُرد ہُوئی۔12 مَیں اپنے طاقت بخشنے والے خُداوند مسِیح یِسُوع کا شُکر کرتا ہُوں کہ اُس نے مُجھے دِیانتدار سَمَجھ کر اپنی خِدمت کے لِئے مُقرّر کِیا۔13 اگرچہ مَیں پہلے کُفر بکنے والا اور ستانے والا اور بے عِزّت کرنے والا تھا تَو بھی مُجھ پر رحم ہُؤا اِس واسطے کہ مَیں نے بے اِیمانی کی حالت میں نادانی سے یہ کام کِئے تھے14 اور ہمارے خُداوند کا فضل اُس اِیمان اور محبّت کے ساتھ جو مسِیح یِسُوع میں ہے بہُت زِیادہ ہُؤا۔15 یہ بات سَچ اور ہر طرح سے قُبُول کرنے کے لائِق ہے کہ مسِیح یِسُوع گُنہگاروں کو نِجات دینے کے لِئے دُنیا میں آیا جِن میں سب سے بڑا مَیں ہُوں۔16 لیکِن مُجھ پر رحم اِس لِئے ہُؤا کہ یِسُوع مسِیح مُجھ بڑے گُنہگار میں اپنا کمال تحمُّل ظاہِر کرے تاکہ جو لوگ ہمیشہ کی زِندگی کے لِئے اُس پر اِیمان لائیں گے اُن کے لِئے مَیں نمُونہ بنُوں۔17 اب ازلی بادشاہ یعنی غَیرفانی نادِیدہ واحِد خُدا کی عِزّت اور تمجِید ابداُلآباد ہوتی رہے۔ آمِین۔18 اَے فرزند تِیمُتھِیُس! اُن پیشینگوئیوں کے مُوافِق جو پہلے تیری بابت کی گئی تھِیں مَیں یہ حُکم تیرے سُپُرد کرتا ہُوں تاکہ تُو اُن کے مُطابِق اچھّی لڑائی لڑتا رہے اور اِیمان اور اُس نیک نیّت پر قائِم رہے۔19 جِس کو دُور کرنے کے سبب سے بعض لوگوں کے اِیمان کا جہاز غرق ہوگیا۔20 اُن ہی میں سے ہُمِنیُس اور سکندر ہیں۔ جِنہِیں مَیں نے شَیطان کے حوالہ کِیا تاکہ کُفر سے باز رہنا سِیکھیں۔

1 Timothy 2

1پَس مَیں سب سے پہلے یہ نصِیحت کرتا ہُوں کہ مُناجاتیں اور دُعائیں اور اِلتجائیں اور شُکرگُذارِیاں سب آدمِیوں کے لِئے کی جائیں۔2 بادشاہوں اور سب بڑے مرتبہ والوں کے واسطے اِس لِئے کہ ہم کمال دِینداری اور سنجِیدگی سے امن و آرام کے ساتھ زِندگی گُذاریں۔3 یہ ہمارے منّجی خُدا کے نزدِیک عُمدہ اور پسندِیدہ ہے۔4 وہ چاہتا ہے کہ سب آدمِی نِجات پائیں اور سَچّائی کی پہچان تک پہُنچیں۔5 کِیُونکہ خُدا ایک ہے اور خُدا اور اِنسان کی بِیچ میں درمیانی بھی ایک یعنی مسِیح یِسُوع جو اِنسان ہے۔6 جِس نے اپنے آپ کو سب کے فِدیہ میں دِیا کہ مُناسِب وقتوں پر اِس کی گواہی دی جائے۔7 مَیں سَچ کہتا ہُوں۔ جھُوٹ نہِیں بولتا کہ مَیں اِسی غرض سے منادی کرنے والا اور رَسُول اور غَیرقَوموں کو اِیمان اور سَچّائی کی باتیں سِکھانے والا مُقرّر ہُؤا۔8 پَس مَیں چاہتا ہُوں کے مرد ہر جگہ بغَیر غُصّہ اور تکرار کے پاک ہاتھوں کو اُٹھا کر دُعا کِیا کریں۔9 اِسی طرح عَورتیں حیادار لِباس سے شرم اور پرہیزگاری کے ساتھ اپنے آپ کو سنواریں نہ کہ بال گُوندھنے اور سونے اور موتیوں اور قِیمتی پوشاک سے۔10 بلکہ نیک کاموں سے جَیسا خُدا پرستی کا اِقرار کرنے والی عَورتوں کو مُناسِب ہے۔11 عَورت کو چُپ چاپ کمال تابعداری سے سِیکھنا چاہئے۔12 اور مَیں اِجازت نہِیں دیتا کہ عَورت سِکھائے یا مرد پر حُکم چلائے بلکہ چُپ چاپ رہے۔13 کِیُونکہ پہلے آدم بنایا گیا۔ اُس کے بعد حوّا۔14 اور آدم نے فریب نہِیں کھایا بلکہ عَورت فریب کھا کر گُناہ میں پڑ گئی۔15 لیکِن اَولاد ہونے سے نِجات پائے گی بشرطیکہ وہ اِیمان اور محبّت اور پاکیزگی میں پرہیزگاری کے ساتھ قائِم رہیں۔

1 Timothy 3

1یہ بات سَچ ہے کہ جو شَخص نِگہبان کا عُہدہ چاہتا ہے وہ اچھّے کام کی خواہِش کرتا ہے۔2 پَس نِگہبان کو بے اِلزام۔ ایک بِیوی کا شَوہر۔ پرہیزگار۔ مُتّقی۔ شایستہ۔ مُسافرپرور اور تعلِیم دینے کے لائِق ہونا چاہئے۔3 نشہ میں غُل مچانے والا یا مار پِیٹ کرنے والا نہ ہو بلکہ حلِیم ہو۔ نہ تکراری نہ زردوست۔4 اپنے گھر کا بخُوبی بندوبست کرتا ہو اور اپنے بچّوں کو کمال سنجِیدگی سے تابِع رکھتا ہو۔5 (جب کوئی اپنے گھر ہی کا بندوبست کرنا نہِیں جانتا تو خُدا کی کلِیسیا کی خَبرگِیری کیونکر کرے گا؟)6 نَومُرید نہ ہو تاکہ تکبُّر کر کے کہِیں اِبلِیس کی سی سزا نہ پائے۔7 اور باہِر والوں کے نزدِیک بھی نیک نام ہونا چاہئے تاکہ ملامت میں اور اِبلِیس کے پھندے میں نہ پھنسے۔8 اِسی طرح خادِموں کو بھی سنجِیدہ ہونا چاہئے۔ دو زبان اور شرابی اور ناجائِز نفع کے لالچی نہ ہوں۔9 اور اِیمان کے بھید کو پاک دِل میں حِفاظت سے رکھّیں۔10 اور یہ بھی پہلے آزمائے جائیں۔ اِس کے بعد اگر بے اِلزام ٹھہریں تو خِدمت کا کام کریں۔11 اِسی طرح عَورتوں کو بھی سنجِیدہ ہونا چاہئے۔ تہُمت لگانے والی نہ ہوں بلکہ پرہیزگار اور سب باتوں میں اِیماندار ہوں۔12 خادِم ایک ایک بِیوی کے شوہر ہوں اور اپنے اپنے بچّوں اور گھروں کا بخُوبی بندوبست کرتے ہوں۔13 کِیُونکہ جو خِدمت کا کام بخُوبی انجام دیتے ہیں وہ اپنے لِئے اچھّا مرتبہ اور اُس اِیمان میں جو مسِیح یِسُوع پر ہے بڑی دِلیری حاصِل کرتے ہیں۔14 مَیں تیرے پاس جلد آنے کی اُمِید کرنے پر بھی یہ باتیں تُجھے اِس لِئے لِکھتا ہُوں۔15 کہ اگر مُجھے آنے میں دیر ہو تو مُجھے معلُوم ہو جائے کہ خُدا کے گھر یعنی زِندہ خُدا کی کلِیسیا میں جو حق کا سُتُون اور بُنیاد ہے کیونکر برتاؤ کرنا چاہئے۔16 اِس میں کلام نہِیں کہ دِینداری کا بھید بڑا ہے یعنی وہ جو جِسم میں ظاہِر ہُؤا اور رُوح میں راستباز ٹھہرا اور فرِشتوں کو دِکھائی دِیا اور غَیرقَوموں میں اُس کی منادی ہُوئی اور دُنیا میں اُس پر اِیمان لائے اور جلال میں اُوپر اُٹھایا گیا۔

1 Timothy 4

1لیکِن رُوح صاف فرماتا ہے کہ آیندہ زمانوں میں بعض لوگ گُمراہ کرنے والی رُوحوں اور شیاطِین کی تعلِیموں کی طرف مُتوّجہ ہوکر اِیمان سے برگشتہ ہو جائیں گے۔2 یہ اُن جھُوٹے آدمِیوں کی رِیاکاری کے باعِث ہوگا جِن کا دِل گویا گرم لوہے سے داغا گیا ہے۔3 یہ لوگ بیاہ کرنے سے منع کریں گے اور اُن کھانوں سے پرہیز کرنے کا حُکم دیں گے جِنہِیں خُدا نے اِس لِئے پَیدا کِیا ہے کہ اِیماندار اور حق کے پہچاننے والے اُنہِیں شُکرگُذاری کے ساتھ کھائیں۔4 کِیُونکہ خُدا کی پَیدا کی ہُوئی ہر چِیز اچھّی ہے اور کوئی چِیز اِنکار کے لائِق نہِیں بشرطیکہ شُکرگُذاری کے ساتھ کھائی جائے۔5 اِس لِئے کہ خُدا کے کلام اور دُعا سے پاک ہو جاتی ہے۔6 اگر تُو بھائِیوں کو یہ باتیں یاد دِلائے گا تو مسِیح یِسُوع کا اچھّا خادِم ٹھہرے گا اور اِیمان اور اُس اچھّی تعلِیم کی باتوں سے جِس کی تُو پیروی کرتا آیا ہے پرورِش پاتا رہے گا۔7 لیکِن بیہُودہ اور بُوڑھیوں کی سی کہانیوں سے کِنارہ کر اور دِینداری کے لِئے رِیاضت کر۔8 کِیُونکہ جِسمانی رِیاضت کا فائِدہ کم ہے لیکِن دِینداری سب باتوں کے لِئے فائِدہ مند ہے اِس لِئے کہ اَب کی اور آیندہ کی زِندگی کا وعدہ بھی اِسی کے لِئے ہے۔9 یہ بات سَچ ہے اور ہر طرح سے قُبُول کرنے کے لائِق۔10 کِیُونکہ ہم محنت اور جانفشانی اِسی لِئے کرتے ہیں کہ ہماری اُمِید اُس زِندہ خُدا پر لگی ہُوئی ہے جو سب آدمِیوں کا خاص کر اِیمانداروں کا مُنّجی ہے۔11 اِن باتوں کا حُکم اور تعلِیم دے۔12 کوئی تیری جوانی کی حقارت نہ کرنے پائے بلکہ تُو اِیمانداروں کے لِئے کلام کرنے اور چال چلن اور محبّت اور اِیمان اور پاکِیزگی میں نمُونہ بن۔13 جب تک مَیں نہ آؤں پڑھنے اور نصِیحت کرنے اور تعلِیم دینے کی طرف مُتوّجہ رہ۔14 اُس نعمت سے غافِل نہ رہ جو تُجھے حاصِل ہے اور نُبُّوت کے ذرِیعہ سے بُزُرگوں کے ہاتھ رکھتے وقت تُجھے مِلی تھی۔15 اِن باتوں کی فِکر رکھ۔ اِن ہی میں مشغُول رہ تاکہ تیری ترقّی سب پر ظاہِر ہو۔16 اپنی اور اپنی تعلِیم کی خَبرداری کر۔ اِن باتوں پر قائِم رہ کِیُونکہ اَیسا کرنے سے تُو اپنی اور اپنے سُننے والوں کی بھی نِجات کا باعِث ہوگا۔

1 Timothy 5

1کِسی بڑے عُمر والے کو ملامت نہ کر بلکہ باپ جان کر نصِیحت کر۔2 اور جوانوں کو بھائِی جان کر اور بڑی عُمر والی عَورتوں کو ماں جان کر اور جوان عَورتوں کو کمال پاکیزگی سے بہن جان کر۔3 اُن بیواؤں کی جو واقعی بیوہ ہیں عِزّت کر۔4 اور اگر کِسی بیوہ کے بَیٹے یا پوتے ہوں تو وہ پہلے اپنے ہی گھرانے کے ساتھ دِینداری کا برتاؤ کرنا اور ماں باپ کا حق ادا کرنا سِیکھیں کِیُونکہ یہ خُدا کے نزدِیک پسندیدہ ہے۔5 جو واقعی بیوہ ہے اور اُس کا کوئی نہِیں وہ خُدا پر اُمِید رکھتی ہے اور رات دِن مُناجات اور دُعاؤں میں مشغُول رہتی ہے۔6 مگر جو عَیش و عِشرت میں پڑ گئی ہے وہ جِیتے جی مر گئی ہے۔7 اِن باتوں کا بھی حُکم کر تاکہ وہ بے اِلزام رہیں۔8 اگر کوئی اپنوں اور خاص کر اپنے گھرانے کی خَبرگیری نہ کرے تو اِیمان کا مُنکر اور بے اِیمان سے بدتر ہے۔9 وُہی بیوہ فرد میں لِکھی جائے جو ساٹھ برس سے کم کی نہ ہو اور ایک شوہر کی بِیوی ہُوئی ہو۔10 اور نیک کاموں میں مشہُور ہو۔ بچّوں کی تربیت کی ہو۔ پردیسیوں کے ساتھ مہمان نوازی کی ہو۔ مُقدّسوں کے پاؤں دھوئے ہوں۔ مُصِیبت زدوں کی مدد کی ہو اور ہر نیک کام کرنے کے درپَے رہی ہو۔11 مگر جوان بیواؤں کے نام درج نہ کر کِیُونکہ جب وہ مسِیح کے خِلاف نفس کے تابِع ہو جاتی ہیں تو بیاہ کرنا چاہتی ہیں۔12 اور سزا کے لائِق ٹھہرتی ہیں اِس لِئے کہ اُنہوں نے اپنے پہلے اِیمان کو چھوڑ دِیا۔13 اور اِس کے ساتھ ہی وہ گھر گھر پھِر کر بیکار رہنا سِیکھتی ہیں اور صِرف بیکار ہی نہِیں رہتیں بلکہ بک بک کرتی رہتی اور اَوروں کے کام میں دخل بھی دیتی ہیں اور ناشایستہ باتیں کہتی ہیں۔14 پَس مَیں یہ چاہتا ہُوں کہ جوان بیوائیں بیاہ کریں۔ اُن کے اَولاد ہو۔ گھر کا اِنتظام کریں اور کِسی مُخالِف کو بدگوئی کا مَوقع نہ دیں۔15 کِیُونکہ بعض گُمراہ ہوکر شَیطان کی پیَرو ہو چُکی ہیں۔16 اگر کِسی اِیماندار عَورت کے ہاں بیوائیں ہوں تو وُہی اُن کی مدد کرے اور کلِیسیا پر بوجھ نہ ڈالا جائے تاکہ وہ اُن کی مدد کر سکے جو واقعی بیوہ ہیں۔17 جو بُزُرگ اچھّا اِنتظام کرتے ہیں۔ خاص کر وہ جو کلام سُنانے اور تعلِیم دینے میں محنت کرتے ہیں دو چند عِزّت کے لائِق سَمَجھے جائیں۔18 کِیُونکہ کِتابِ مُقدّس یہ کہتی ہے کہ دائیں میں چلتے ہُوئے بَیل کا مُنہ نہ باندھنا اور مزدُور اپنی مزدُوری کا حقدار ہے۔19 جو دعویٰ کِسی بُزُرگ کے خِلاف کِیا جائے بغَیر دو یا تِین گواہوں کے اُس کو نہ سُن۔20 گُناہ کرنے والوں کو سب کے سامنے ملامت کر تاکہ اَوروں کو بھی خَوف ہو۔21 خُدا اور مسِیح یِسُوع اور برگُزیدہ فرِشتوں کو گواہ کر کے مَیں تُجھے تاکِید کرتا ہُوں کہ اِن باتوں پر بِلا تعصُّب عمل کرنا اور کوئی کام طرفداری سے نہ کرنا۔22 کِسی شَخص پر جلد ہاتھ نہ رکھنا اور دُوسروں کے گُناہوں میں شرِیک نہ ہونا۔ اپنے آپ کو پاک رکھنا۔23 آیندہ کو صِرف پانی ہی نہ پِیا کر بلکہ اپنے معدہ اور اکثر کمزور رہنے کی وجہ سے ذرا سی مَے بھی کام میں لایا کر۔24 بعض آدمِیوں کے گُناہ ظاہِر ہوتے ہیں اور پہلے ہی عدالت میں پہُنچ جاتے ہیں اور بعض کے پِیچھے جاتے ہیں۔25 اِسی طرح بعض اچھّے کام بھی ظاہِر ہوتے ہیں اور جو اَیسے نہِیں ہوتے وہ بھی چھِپ نہِیں سکتے۔

1 Timothy 6

1جِتنے نَوکر جُوئے کے نِیچے ہیں اپنے مالِکوں کو کمال عِزّت کے لائِق جانیں تاکہ خُدا کا نام اور تعلِیم بدنام نہ ہو۔2 اور جِن کے مالِک اِیماندار ہیں وہ اُن کو بھائِی ہونے کی وجہ سے حقِیر نہ جانیں بلکہ اِس لِئے زِیادہ تر اُن کی خِدمت کریں کہ فائِدہ اُٹھانے والے اِیماندار اور عزِیز ہیں۔ تُو اِن باتوں کی تعلِیم دے اور نصِیحت کر۔3 اگر کوئی شَخص اَور طرح کی تعلِیم دیتا ہے اور صحیح باتوں کو یعنی ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح کی باتوں اور اُس کی تعلِیم کو نہِیں مانتا جو دِینداری کے مُطابِق ہے۔4 وہ مغرُور ہے اور کُچھ نہِیں جانتا بلکہ اُسے بحث اور لفظی تکرار کرنے کا مرض ہے۔ جِن سے حسد اور جھگڑے اور بدگوئیاں اور بدگُمانِیاں۔5 اور اُن آدمِیوں میں ردّ و بدل پَیدا ہوتا ہے جِن کی عقل بِگڑ گئی ہے اور وہ حق سے محرُوم ہیں اور دِینداری کو نفع ہی کی ذرِیعہ سَمَجھتے ہیں۔6 ہاں دِینداری قناعت کے ساتھ بڑے نفع کا ذرِیعہ ہے۔7 کِیُونکہ نہ ہم دُنیا میں کُچھ لائے اور نہ کُچھ اُس میں سے لے جا سکتے ہیں۔8 پَس اگر ہمارے پاس کھانے پہننے کو ہے تو اُسی پر قناعت کریں۔9 لیکِن جو دَولتمند ہونا چاہتے ہیں وہ اَیسی آزمایش اور پھندے اور بہُت سے بیہُودہ اور نُقصان پہُنچانے والی خواہِشوں میں پھنستے ہیں جو آدمِیوں کو تباہی اور ہلاکت کے دریا میں غرق کر دیتی ہیں۔10 کِیُونکہ زر کی دوستی ہر قِسم کی بُرائی کی ایک جڑ ہے جِس کی آرزُو میں بعض نے گُمراہ ہوکر اپنے دِلوں کو طرح طرح کے غموں سے چھلنی کر لِیا۔11 مگر اَے مردِ خُدا! تُو اِن باتوں سے بھاگ اور راستبازی۔ دِینداری۔ اِیمان۔ محبّت۔ صبر اور حِلم کا طالِب ہو۔12 اِیمان کی اچھّی کُشتی لڑ۔ اُس ہمیشہ کی زِندگی پر قبضہ کر لے جِس کے لِئے تُو بُلایا گیا تھا اور بہُت سے گواہوں کے سامنے اچھّآ اِقرار کِیا تھا۔13 مَیں اُس خُدا کو جو سب چِیزوں کو زِندہ کرتا ہے اور مسِیح یِسُوع کو جِس نے پُنطیُس پِیلاطُس کے سامنے اچھّا اِقرار کِیا تھا گواہ کر کے تُجھے تاکِید کرتا ہُوں۔14 کہ ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح کے اُس ظُہُور تک حُکم کو بے داغ اور بے اِلزام رکھ۔15 جِسے وہ مُناسِب وقت پر نُمایاں کرے گا جو مُبارک اور واحِد حاکِم۔ بادشاہوں کا بادشاہ اور خُداوندوں کا خُداوند ہے۔16 بقا صِرف اُسی کو ہے اور وہ اُس نُور میں رہتا ہے جِس تک کِسی کی رسائی نہِیں ہو سکتی ہے۔ نہ اُسے کِسی اِنسان نے دیکھا اور نہ دیکھ سکتا ہے۔ اُس کی عِزّت اور سلطنت ابد تک رہے۔ آمِین۔17 اِس موجُودہ جہان کے دَولتمندوں کو حُکم دے کہ مغرُور نہ ہوں اور ناپایدار دَولت پر نہِیں بلکہ خُدا پر اُمِید رکھّیں جو ہمیں لُطف اُٹھانے کے لِئے سب چِیزیں اِفراط سے دیتا ہے۔18 اور نیکی کریں اور اچھّے کاموں میں دَولتمند بنیں اور سخاوت پر تیّار اور اِمداد پر مُستعِد ہوں۔19 اور آیندہ کے لِئے اپنے واسطے ایک اچھّی بُنیاد قائِم کر رکھّیں تاکہ حقِیقی زِندگی پر قبضہ کریں۔20 اَے تِیمُتھِیُس! اِس امانت کو حِفاظت سے رکھ اور جِس عِلم کو عِلم کہنا ہی غلط ہے اُس کی بیہُودہ بکواس اور مُخالفتوں پر توُّجہ نہ کر۔21 بعض اُس کا اِقرار کر کے اِیمان سے برگشتہ ہو گئے ہیں۔ تُم پر فضل ہوتا رہے۔

2 Timothy 1

1 یسوع مسیح کا رسول پولس کی طرف سے سلام۔ میں اس لئے رسول ہوں کیوں کہ خدا کی یہی مرضی تھی ۔مجھے خدا نے بھیجا ہے تا کہ زندگی کے وعدے کے متعلق جو کہ مسیح یسوع میں ہے لوگوں سے کہوں ۔ 2 تیمتھیس ! تو میرے لئے عزیز بیٹے کی طرح ہو۔ خدا باپ اور مسیح یسوع ہما رے خدا وند کی طرف سے فضل و کرم ، رحمت اور سلا متی تم پر ہوتی رہے۔ 3 میں اپنی دعا ؤ ں میں ہمیشہ تمہیں دن اور رات یاد کرتا ہوں اور تمہا رے لئے خدا کا شکر بھی ادا کرتا ہوں اس خدا کی جس نے میرے آباء واجداد کی خدمت کی تھی میں بھی اس کی خدمت کرتا ہوں جس کو میں صحیح جانتا ہوں۔ 4 میرے لئے تم نے جو آنسو بہا ئے ہیں ان کو یاد کر کے میں تم سے ملنے کو بے چین ہوں تا کہ مجھے پوری طرح خوشی ملے۔ 5 میں تمہا رے ایمان کو بھی یاد کرتا ہوں جو پہلے تیری نا نی لوئیس اور تیری ماں یوُ نیکے میں تھا میں جانتا ہوں کہ وہی ایمان تجھ میں بھی ہے ۔ 6 اس لئے میں چاہتا ہوں کہ تم خدا کی عطا کردہ عطیہ کے متعلق یاد دہی کراؤں جب تجھ پر میں نے اپنا ہاتھ رکھا تھا اس عطیہ کو استعما ل کیاتھا اور اس چھو ٹے شعلے کو آ گ کی طرح بڑھا یا ۔ 7 خدا نے جو روح دی ہے وہ ہمیں ڈرپوک نہیں بناتی بلکہ روح ہمیں طاقت اور محبت خود کو تربیت سے بھر دیتی ہے۔ 8 لوگوں کو ہما رے خداوند کے متعلق کہنے میں شرم محسوس کر نے کی ضرورت نہیں اور میں خداوند کا قیدی ہوں اس بات کے لئے بھی شرم مت کرو۔ بلکہ میرے ساتھ خوش خبری کے لئے تم بھی مصیبت اٹھا ؤ اور خدا نے ایسا کر نے کی ہمیں طاقت دی ہے۔ 9 اس نے ہمیں بچا کر مقدس لوگوں میں شامل کر کے لئے بلا یا ہے یہ سب کچھ ہمارے کر نے سے نہیں ہوا بلکہ اسی کی مر ضی اور اس کے فضل و کرم سے ہوا اور یہ فضل ہم کو مسیح یسوع کے ذریعہ وقت شروع ہو نے سے پہلے ہی ملا ہے ۔ 10 وہ فضل ہمیں اب تک نہیں بتا یا گیا تھا وہ ہمیں اس وقت بتایا گیا تھا جب ہما ری نجا ت دہندہ مسیح یسوع آئے تھے۔ ہاں خوش خبری کے ذریعے موت کا خاتمہ کرنے یسوع نے زندگی کا راستہ دکھایا۔ یسوع نے زندگی کا جو راستہ بتا یا وہ تباہ ہو نے والا نہیں۔ 11 مجھے بطور رسول مبلغ خوش خبری کا معلم بھی چنا گیا ۔ 12 کیوں کہ خوش خبری کہنے سے میں ان باتوں کے لئے دکھ اٹھا رہا ہوں لیکن میں شرمسار نہیں ہوں میں اس کو جانتا ہوں جس میں میں نے ایمان لا یا میرا ایمان ہے کہ وہ ا ن چیزوں کو جس دن تک کے لئے مجھے سونپا ہے ان کی حفا ظت کرے گا۔ 13 تمہیں سچی تعلیمات پر عمل کرنا چاہئے جو تم نے مجھ سے سنی ہیں اور جو ایمان اور محبت مسیح یسوع میں ہے ان تعلیمات پر عمل کرو جو ایک نمونہ ہیں۔ 14 جو سچا ئی تجھے عطا ہو ئی ہے ان چیزوں کی مقدس روح کی مدد سے حفا ظت کرنا چاہئے جو مقدس روح ہمارے اندر ہے ۔ 15 جیسا کہ تو جانتا ہے وہ سبھی ایشیاء میں ہیں حتیٰ کہ ان میں فوگلس اور ہر مگنیُس نے بھی مجھے چھوڑ دیا ہے ۔ 16 میری دعا ہے کہ خداوند اپنی رحمت انیفُرس کے خاندان پر نازل کرے انیفُرس نے کئی مرتبہ میری مدد کی ہے جب میں قید میں تھا تو بھی وہ میرے لئے شرمایا نہیں۔ 17 اس کے بجائے وہ رومہ آیا تھا بہت ڈھونڈ نے کے بعد وہ مجھ کو پایا۔ 18 میری دعا ہے کہ خداوند اپنی رحمت انیفُرس کو دے اس لئے کہ وہ اس دن کی خداوند کی مہر بانی کوتلا ش کر رہا تھا۔ تم جانتے ہو کہ اس نے اِ فُسس میں جوہر طرح سے میری مدد کی ہے جس کی مجھے ضرورت تھی۔

2 Timothy 2

1 اے تیمتھیس! تم میرے بیٹے کی مانند ہو مسیح یسوع سے ملنے وا لے فضل میں تمہیں طا قتو ر ہوجانا چاہئے۔ 2 جو کچھ میں نے تمہیں سکھایا وہ تم نے سنا دوسرے کئی لوگوں نے بھی سنا تم کو وہی چیزوں کی تعلیم دینی ہو گی تم ان تعلیمات کو کچھ ایسے لوگوں کو دو جن پر بھروسہ کرسکو تا کہ وہ لوگ بھی دوسروں کو تعلیم دے سکیں۔ 3 جو ہمیں تکلیف ہے اس میں ساجھے دار بنو اور ان مصیبتوں کو مسیح یسوع کے سچے سپا ہی کی طرح قبول کرو ۔ 4 ایک سپا ہی ہے تو وہ اپنے سر براہ کو خوش کرنے کی کوشش کرے گا اس لئے وہ سپا ہی اپنے آپکو کو روز مرہ کی زندگی کے معمو لات میں نہ الجھا ئے گا ۔ 5 اگر کھلا ڑی کسی دوڑ میں شریک ہے تو وہ اس کھیل میں انعام جیتنے کے لئے جو اصول میں اس کو پورا کرتا ہے ۔ 6 ایک کسان جو محنت کرتا ہے وہ پہلا آدمی ہوگا جو فصل کے آنے پر خوشی منا ئے گا۔ 7 جو باتیں میں کہہ رہا ہوں ان پر غور کرو خداوند تمہیں یہ سب چیزوں کو سمجھنے کی صلا حیت دے گا ۔ 8 یسوع مسیح کو یاد کرو وہ داؤد کے خاندان سے ہے اور ان کو موت کے بعد پھر سے جلا یا جائے گا ۔ یہی خوش خبر ہے جو میں لوگوں سے کہتا ہوں۔ 9 اسی لئے میں مصیبتیں جھیلتا ہوں کیوں کہ میں خوش خبری کہتا ہوں حتیٰ کہ مجھے زنجیر سے جکڑ دیا جاتا ہے جیسے کوئی مجرم ہوں لیکن خدا کے الفاظ کو زنجیروں میں نہیں باندھا جا سکتا۔ 10 اس لئے میں صبر کرتے ہو ئے مصیبتیں جھیلتا ہوں میں ایسا اس لئے کرتا ہوں تا کہ خدا کے چنے ہو ئے لوگوں کی مدد کروں میں مصیبتیں اس لئے برداشت کرتا ہوں تا کہ لوگ مسیح یسوع سے نجات اور کبھی بھی ختم نہ ہونے والا جلال کو حا صل کر سکیں۔ 11 یہ تعلیمات سچی ہیں: 12 اگر ہم مصیبتیں بر داشت کریں گے۔تب ہم اس کے ساتھ دور حکومت کریں گے 13 اگر ہم وفا دار نہیں ہیں تب بھی وہ وفادار رہے گا 14 لوگوں کو ان باتوں کی یاددہی کراتے رہو اور خدا کے سامنے انہیں خبردار کرتے رہو تا کہ وہ لفظوں کی بحث نہ کریں لفظی تکرار سے کوئی فا ئدہ نہیں اور جو لوگ سنیں گے وہ تباہ کن ہوں گے۔ 15 اچھا کرو تم اپنے آپ کو خدا کے سامنے پیش کرو اور اس کی منظوری کو قابل احترام جانو ایسے کام کر نے وا لے بنو جو اپنے کام سے نہ شرما ئے جیسے کوئی کار گذار صحیح طریقہ سے سچی تعلیمات کو استعمال کرتا ہے ۔ 16 ایسے لوگوں سے دور رہو جو بیکار کی باتیں کرتے ہیں جو خدا کی طرف سے نہیں ہوتی ایسی باتیں آدمی کو زیادہ سے زیادہ خدا کا مخالف بناتی ہیں۔ 17 ان کی تعلیمات ایک بیماری کی طرح جسم میں پھیلتی ہیں ہمنیس اور فلتس اسی قسم کے آدمی ہیں۔ 18 وہ لوگ سچی تعلیمات کو چھوڑ چکے ہیں۔وہ کہتے کہ سب لوگوں کو موت سے اٹھا ئے جانے کا واقعہ پیش آچکا ہے اور وہ کچھ لوگوں کے ایمان کو بگاڑ رہے ہیں۔ 19 لیکن خدا کی مضبوط بنیاد اسی طرح جاری رہے یہ الفاظ اس بنیاد پر لکھے ہیں خداوند ان لوگوں کو جانتا ہے جن کا اس سے تعلق ہے یہ الفاظ بھی اس بنیاد پر لکھے ہو ئے ہیںہر وہ شخص جو کہتا ہے کہ وہ خداوند میں ایمان رکھتا ہے اس کو برائیوں سے بچنا چاہئے۔ 20 ایک بڑے گھر میں صرف سونے چاندی کی ہی چیزیں نہیں ہوتیں بلکہ لکڑی اور مٹی کی چیزیں بھی رہتی ہیں۔ کچھ چیزیں خاص موقعوں پر استعمال کے لئے تو بعض چیزیں روزانہ کے استعمال کے لئے ہو تے ہیں۔ 21 اگر کوئی شخص اپنے آپ کو برا ئیوں سے پاک رکھتا ہے تب اس آدمی کو خاص مقصد کے لئے ا ستعمال کیا جا تا ہے ۔وہ آدمی مقدس ہو تا ہے اور مقدس ہو کر وہ اپنے آقا کے استعمال کے لئے ہوگا اور وہ شخص کو ئی بھی اچھے کام کے لئے تیار رہے گا۔ 22 جوا نی کی بری خواہشوں سے اپنے آپ کو دور رکھو۔ ایمان کے لئے محبت اور سلامتی کے لئے صحیح اور سخت محنت کرو یہ چیزیں ان کے ساتھ ملکر کروجن کے دل پاک اور جنکا ایمان خدا وند میں ہے 23 بیکا ر کی احمقانہ بحث وتکرار سے دوررہو تم جانتے ہو کہ اس قسم کے بحث و مباحثہ جھگڑوں کی طرف بڑھتے ہیں۔ 24 خداوند کے خادم کو جھگڑا نہ کرنا چاہئے اس کو ہر ایک کے ساتھ مہر بان رہنا چاہئے خداوند کے خادم کو ایک اچھا معلم ہونا چاہئے اس کو بہت زیادہ صبر سے کام لینا چاہئے۔ 25 خداوند کے خادم کو چاہئے کہ ان لوگوں کو جو اس کی بات کے مخالف ہیں نرمی سے تعلیم دیں۔ہو سکتا ہے خدا ان کے دلوں کو بدل ڈا لے اور اس طرح وہ سچا ئی کو قبول کر سکیں۔ 26 شیطان ان لوگوں کو غلام بنا تا ہے ۔اور اس کو اپنی مرضی پر چلا تا ہے ۔ لیکن ہو سکتا ہے کہ وہ بے وقوف ہوش میں آئے اور اپنے آپ کو شیطا ن کے پھندے سے آزاد کرا لے۔

2 Timothy 3

1 یاد رکھو کہ آ خر زمانہ میں مصیبتوں کا یہ وقت آئے گا۔ 2 اس دوران لوگ اپنے آپ سے اور دولت سے محبت کریں گے۔ وہ شیخی باز اور مغرور ہوں گے لوگ دوسرے لوگوں کے خلاف برا ئی کریں گے والدین کی نا فرمانی کریں گے اور شکر گذار نہیں ہوں گے۔ وہ خدا کو چاہنے وا لے لوگ نہیں ہوں گے۔ 3 لوگ فطری محبت کے بغیر رہیں گے وہ بغیر معاف کرنے وا لے اور دوسروں کی بری باتیں کر نے والے ہو ں گے۔لوگ اپنے آپ کو قابو میں نہ رکھیں گے تشدد پسند ہوں گے اور اچھی چیزوں کے دشمن ہوں گے۔ 4 اخیر دنوں میں لوگ اپنے دوستوں سے پلٹ جائیں گے اور بغیر سوچے بے وقوفی کی حرکتیں کریں گے اور اپنے آپ پر غرور کریں گے لوگ خدا سے نہیں اپنی خوشی سے محبت کریں گے۔ 5 ایسے لوگ دکھا وے کے لئے خدا کی خدمت کریں گے۔ ان کی طرز زندگی سے معلوم ہو گا کہ وہ خدا کی خدمت نہیں کرر ہے ہیں تیمتھیس! تمہیں ایسے لوگوں سے دور رہنا چاہئے۔ 6 انہی میں سے کچھ لوگ جو گھروں میں گھس کر ان کمزور عورتوں کو جو گناہ میں ڈوبی ہوتی ہیں اور وہ طرح طرح کی برا ئیوں کی طرف کھینچتے ہیں۔ اور وہ ا ن عورتوں کو اپنے قابو میں کر لیتے ہیں۔ 7 وہ عورتیں نئی تعلیمات سیکھنے کی کوشش کرتی ہیں لیکن پھر بھی وہ سچا ئی کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ 8 ینیس اور یمبریس کو یاد کرو جو موسیٰ کے مخالفین میں سے تھے یہ لوگ بھی ان کے ہی جیسے ہیں اور یہ سچا ئی کے مخالف ہیں اور ان کی عقل بگڑی ہو ئی ہے اور وہ ایمان کے اعتبار سے نا مقبول ہیں۔ 9 یہ لوگ اپنی ترقی میں آگے نہیں بڑھیں گے اسی واسطے ان کی نادانی سب لوگوں پر ظا ہر ہو جا ئے گی جیسا کہ ینیس اور یمبرس کے ساتھ ہوا تھا۔ 10 لیکن تم میرے بارے میں سبھی کچھ جانتے ہو جیسے میری تعلیمات میری طرز زندگی اور میری محبت ایمان اور صبر اور کوششوں سے بھی وا قف ہو۔ 11 تم میرے ستا ئے جانے سے اور میری مصیبتوں سے واقف ہویہ سب واقعات مجھے انطاکیہ،اکنیم اور لُسترا میں پیش آئے تھے اور تکلیفیں میں نے یہاں اٹھا ئی تھی لیکن خداوند نے مجھے ان تمام تکا لیف سے بچا لیا۔ 12 جو شخص خدا کی مرضی کے مطا بق مسیح یسوع میں رہتا ہے ستا یا جائے گا۔ 13 لیکن جو برے اور دھو کہ باز ہیں دوسروں کو فریب دیتے اور فریب کھا تے ہوئے خود بھی دھوکہ میں رہیں گے۔ 14 لیکن تو ان تعلیمات پر جو تو نے سیکھی ہیں اور جن کا سچ ہو نے کا یقین تم کو دلا یا گیا تھا ان ہی پر چلتے رہا کرو۔ تم جانتے کہ ان باتوں کو تم نے کس سے سیکھا ہے اور تم ان پر بھروسہ کر سکتے ہو۔ 15 اور مقدس صحیفوں کو تم بچپن سے جانتے ہو یہ صحیفے تمہیں شعور دیتی ہیں اور یہ سمجھداری مسیح یسوع کے ایمان کا ذریعہ ہے جو تم کو نجات کے راستہ تک لیجاتی ہے ۔ 16 سب صحیفے خدا کی دی ہو ئی ہیں یہ کار آمد ہیں اور ان تعلیمات سے تم لوگوں کو بتا سکتے ہو کہ ان کی زندگی میں کیا برائیاں ہیں یہ ان کی غلطیوں کو درست کرنے میں فائدہ مند ہیں کہ کس طرح صحیح زندگی میں رہ سکتے ہیں۔ 17 وہ جو خدا کی خدمت کرتا ہے ان صحیفوں کو استعمال کرتا ہے اور پوری طرح ہر چیز کے لئے تیار ہو تا ہے اور ساری چیزیں وہ ضروریات کے مطا بق ہر ایک نیک کام سے کرتا ہے۔

2 Timothy 4

1 خدا اور یسوع مسیح کے سامنے میں تمہیں حکم دیتا ہوں مسیح یسوع ہی سب زندوں اور مردوں کا فیصلہ کرنے وا لا ہے ۔ اور اسکے ظہور اور بادشا ہی کو یاد دلا کر میں تمہیں حکم دیتا ہوں۔ 2 چنانچہ لوگوں کو خوش خبری دو تمہیں ہر وقت تیار رہنا چاہئے لوگ جب غلطیاں کریں گے تو تم انکو درست کرو۔ اور انہیں ہمت بندھا ؤ صبر سے اور ہوشیاری کے ساتھ ان تعلیمات سے آ گاہ کرو۔ 3 وہ وقت آئیگا جب لوگ سچی تعلیمات کو نہیں سنیں گے لیکن وہ لوگ زیادہ سے زیادہ استاد کو پا لیں گے۔ ان کی خواہش کے مطا بق وہ تعلیمات دیں گے جیسا کہ وہ سننا چاہیں گے۔ 4 لوگ سچا ئی کو سننا پسند کریں گے وہ لوگ جھو ٹی تعلیمات کی کہانیوں پر یقین کریں گے۔ 5 لیکن تمہیں ہمیشہ اپنے آپ پر قابو رکھنا ہو گا جب مصیبتیں آئینگی تو انہیں برداشت کرو اور انہیں خوش خبری سنا یا کرو ایک خدا کے خادم کی طرح تم تمام اپنے کا م کو پورا کرو۔ 6 میری زندگی خدا کے لئے ہی پیش ہو چکی ہے میرا وقت آگیا ہے کہ اس زندگی کو چھوڑ دوں ۔ 7 میں نے اچھی لڑا ئی لڑی ہے میں اپنی دوڑ مکمل کر چکا ہوں میں نے ایمان کی حفاظت کی ہے ۔ 8 اب انعام کا تاج میرا منتظر ہے جو میری نیکی کے لئے مجھے ملے گا جیسا کہ میں خدا کے ساتھ راست تھا ۔ خدا وند جو عادل اور منصف ہے وہ تاج مجھے جزا کے دن دیگا صرف مجھے ہی نہیں بلکہ ان سب لوگوں کو بھی ملیگا جو اس سے محبت کر تے ہیں اور آئندہ کے لئے اسکی آمد کے منتظر ہیں ۔ 9 مجھ سے ملنے کے لئے جتنا جلد ہو سکے کو شش کرو ۔ 10 دیماس بہت زیادہ دنیا کی محبت میں پڑ گیا ہے اس لئے اس نے مجھے چھو ڑ دیا ہے وہ تھسلّنیکے چلا گیا ہے کریسکپنس گلتیہ کو چلا گیا ہے اور ططس دلمتیہ کو چلا گیا ہے ۔ 11 صرف لوقا ہی اب تک میرے ساتھ ہے جب تم آؤ تو اپنے ساتھ مر قس کو بھی ساتھ لے آنا وہ یہاں میرے کام میں میری مدد کریگا ۔ 12 میں نے ،تخکُس کو اِفُسس بھیج دیا ہے ۔ 13 جب میں تراوس میں تھا تو اپنا چوغہ وہاں کر پس کے ہاں چھو ڑا تھا جب تم آؤ تو وہ بھی ساتھ لا ؤ اور میری کتا بیں بھی لے آؤ یہ کتابیں چمڑے پر لکھی ہو ئی ہیں جو میرے لئے بہت ضروری ہیں ۔ 14 سکندر ٹھٹھیرے نے مجھ سے بہت برائیاں کی ہیں ۔خدا وند سے اسکے کاموں کے موافق بدلہ دیگا ۔ 15 تم بھی اس سے ہو شیار رہنا کہ کہیں وہ تمہیں بھی نقصان نہ پہونچائے اس نے ہماری تعلیمات کے خلاف سختی سے لڑا ئی لڑی ہے ۔ 16 پہلی مرتبہ عدالت میں میں نے اپنا دفاع کیا تب ہاں کسی نے میری مدد نہیں کی اور ہر ایک نے مجھے چھو ڑ دیا میں دعا کر تا ہوں کہ خدا انہیں اس کے لئے معاف کر دے ۔ 17 لیکن خدا وند میرے ساتھ تھا اور اس نے مجھے غیر یہودیوں کو پو ری طرح خوشخبری دینے کی طا قت دی ۔ تا کہ سب غیر یہودی سن سکیں شیر کے منھ سے مجھے بچا لیا گیا ۔ 18 جب کو ئی شخص مجھے نقصان پہونچا نے کی کوشش کریگا تو خدا وند مجھے بچائے گا خدا وند مجھے حفاظت سے اپنی آسمانی بادشاہت میں لے آئے گا ہمیشہ ہمیشہ کا جلال خدا وند کے لئے ہے ۔ 19 پرسکہ اور اکولہ سے اور اُنیفُرس کے خاندان سے سلام کہنا ۔ 20 اراستس کرنتھس میں ٹھہرا ہے اور میں نے ترِفُمس کو اس کی بیماری کی وجہ سے مملیتُس میں چھو ڑ دیا ہے ۔ 21 جتنا جلد ہو سکے کوشش کر کے جاڑوں سے پہلے میرے پاس آؤ ۔ 22 خدا وند تمہارے ساتھ رہے تم سب پر خدا کا فضل ہو تا رہے ۔

Titus 1

1 پو لُس جو خدا وند کا خادم اور یسوع مسیح کا رسول ہے یہ لکھ رہا ہے مُجھے خدا کے چنے ہو ئے لوگوں کے ایمان کی مدد کے لئے بھیجا گیا ہے ۔ مجھے ان لوگوں کی سچا ئی کو جاننے میں مدد کے لئے بھیجا گیا ہے جو بتا تی ہے کہ کس طرح خدا کی خدمت کی جا ئے ۔ 2 ایمان اور علم ہماری ہمیشہ کی زندگی کی امید سے آتا ہے جس کا خدا نے ہم سے وعدہ کیا ہے خدا جھو ٹ نہیں کہتا ۔ 3 وقت شروع ہو نے سے پہلے خدا نے دنیا سے اس زندگی کے متعلق معلوم کریگا اور صحیح وقت میں اس نے دنیا کو اپنے پیغام کے ذریعہ کہا ہے اور اس نے یہ کام مجھے سونپا ہے اس لئے میں یہ کام کر رہا ہوں کیوں کہ خدا جو ہم کو نجات دیتا ہے مجھے حکم دیا ہے ۔ 4 یہ خط طِطُس کے نام لکھ رہا ہوں ۔ تُم میرے حقیقی بیٹے کی طرح ہو کیوں کہ ہمارا وہی ایمان ہے ۔ خدا باپ اور ہمارے نجات دہندہ یسوع مسیح کا فضل اور سلامتی تم پر ہو تی رہے ۔ 5 میں نے کریتے میں تجھے اس لئے چھو ڑا تھا کہ ادھوری باتوں کو پو را کرے اور ہر شہر میں ایسے بزرگوں کو مقرّر کرے جیسا کہ میں نے تمہیں ہدایت کی ہے ۔ 6 بزرگ کو چاہئے کہ کو ئی غلطی نہ کی ہو اور ایک ہی بیوی رکھتا ہو اسکے بچے اسکے فرماں بردار ہوں اور نا فرمانی اور جنگلی زندگی کے قصوروار نہیں ہو نا چاہئے ۔ 7 بزرگ کو خدا کے کام کی دیکھ بھال کا ذمہ دار ہو نا چاہئے۔ راستبازی اسکی زندگی کی علامت ہو نی چاہئے ۔ اسکو نہ تو خود غرض ہو نا چاہئے اور نہ جلد ہی غصہ میں آنے والا ہو نا چاہئے وہ نشہ کر نے والا نہ ہو نا چاہئے ۔ وہ لڑائی جھگڑے کر نے والا نہ ہو وہ جلد دولت مند بننے کے خیالات رکھنے والا نہ ہو ۔ 8 بزرگ کو چاہئے کہ مہمان نواز رہے وہ نیک اور اچھے کام کر نے والا ہو اور سیدھے راستے پر زندگی گزارنے والا ہو مقدس ہو اور اپنے آپ پر قابو رکھنے والا ہو ۔ 9 بزرگ کو وفا داری سے سچائی پر عمل کر نا چاہئے جیسا کہ ہم دوسرے لوگوں کو تعلیم دیتے ہیں تب وہ اس قابل رہے کہ لوگوں کو سچی تعلیمات سے مدد کرے اور جو لوگ سچی تعلیم کے خلاف ہیں انہیں سیدھا راستہ بتا کر صحیح تعلیمات انہیں بتانے کی صلاحیت ہو نی چاہئے ۔ 10 بہت سے لوگ اطا عت سے انکار کر نے والے اور بیہودہ قسم کی باتیں کر نے والے اور لوگوں کو غلط راستے پر ڈالنے والے ہیں میں خصوصیت سے ان لوگوں کی بات کر رہا ہوں جو یہودیہ میں ختنہ کر لئے ہیں ۔ 11 بزرگ کو یہ بتانا چاہئے کہ وہ لوگ غلطی پر ہیں ۔ یہ لوگ نا جائز نفع کی خاطر ناشائستہ تعلیمات سکھا کر گھر کے گھر تباہ کر دیتے ہیں ۔ 12 انہیں میں سے ایک شخص نے کہا جو خاص انکا نبی تھا کہ کریتے کے رہنے والے ہمیشہ دھو کہ باز ہو تے ہیں وہ برے جانور ہیں کاہل جو کچھ نہیں کرتے لیکن کھا تے ہیں ۔ 13 اس نبی کے الفاظ سچے ہیں اسلئے تم ان لوگوں سے کہو کہ وہ غلطی پر ہیں ۔ تمہیں ان کے ساتھ سخت رہنا چاہئے جبھی وہ اپنے ایمان میں مضبوط ہونگے ۔ 14 اور وہ یہودیوں کی کہانیوں اور ان آدمیوں کے حکموں پر توجہ نہ کریں جو حق سے گمراہ ہو تے ہیں ۔ 15 پاک لوگوں کے لئے سب کچھ پاک ہے لیکن گناہ آلودہ اور بے ایمان لوگوں کے لئے کچھ بھی پاک نہیں بلکہ انکا ذہن اور ضمیر دونوں گناہ آلودہ ہیں ۔ 16 ایسے لوگ خدا کو جاننے کا دعویٰ کر تے ہیں لیکن انکے برے کام یہ بتا تے ہیں کہ وہ خدا کو نہیں جانتے مکروہ اور نافرمان ہیں ۔ اور وہ کسی اچھے کام کر نے کی صلاحیت نہیں رکھتے ۔

Titus 2

1 لیکن تو وہ باتیں بیان کر جو صحیح تعلیم کے منا سب ہیں۔ 2 یعنی یہ کہ بوڑھے مرد پرہیزگار سنجیدہ اور متقی ہوں اور وہ صحیح تعلیمات اور انکا ایمان محبت اور صبر سے پرُ ہوں ۔ 3 اسی طرح بوڑھی عورتوں کو بھی مشورہ دو کہ وہ اپنے طرز پر عمل میں مقدس رہے دوسروں کی برا ئی کہنے سے باز رہیں۔ اور بہت زیادہ مئے پینے کی عادت نہ ڈالیں انہیں بتا ئیں کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط وہ دوسروں کے لئے ایک مثال قائم کریں۔ 4 اس طرح وہ جوان عورتوں کو تعلیم دیں کہ وہ اپنے شوہروں سے اور بچوں سے محبت کریں۔ 5 ان جوان عورتوں کویہ تعلیم دیں کہ وہ اپنے آپ پر قابو رکھیں اور پاک رہیں۔ اور وہ گھر کی دیکھ بھا ل کر نے میں مہربان ہو اور اپنے شوہروں کی اطا عت کریں تب کو ئی بھی شخص خدا کی دی ہوئی تعلیمات پر تنقید نہ کر سکے گا۔ 6 اسی طرح جوان مردوں سے بھی کہو کہ وہ عقلمند بنیں۔ 7 تو سب باتوں میں اپنے آپ کو نیک کاموں کا نمونہ بنا تیری تعلیم میں دیانتداری اور سنجیدگی دکھا۔ 8 اور جب کچھ کہو تو سچ کہو تا کہ تم پر تنقید نہ کی جا ئے اس طرح کو ئی آدمی جو تمہا را مخالف ہے وہ شرمند گی محسوس کرے گا کیوں کہ ہما رے خلاف کہنے کے لئے کو ئی بری بات اس کے پا س نہ ہو گی۔ 9 اور یہ باتیں تم غلا موں سے کہو کہ انہیں چاہئے کہ وہ اپنے آقاؤں کی ہر چیز میں فرماں برداری کریں اور اپنے آقاؤں کو خوش کر نے کی کوشش کریں اپنے آقاؤں سے بحث نہ کریں ۔ 10 اپنے آقاؤں کے گھر میں چوری نہ کریں بلکہ وہ اپنے آقاؤں کو یقین دلائیں تا کہ وہ ان پر بھروسہ کریں ۔ تب ہر وہ کام جو وہ کریں گے اس سے ظا ہر ہو گا کہ ہمارے نجات دہندہ خدا کی تعلیم اچھی ہے اور یہ کام تعلیم کی زینت کا باعث ہو گا ۔ 11 کیوں کہ خدا کا وہ فضل ظا ہر ہوا ہے اور اس فضل کے ذریعہ ہی سے سب لوگ نجات پائیں گے ۔ 12 وہ فضل ہمیں سکھا تا ہے کہ ہم خدا کی مرضی کے خلاف زندگی بسر نہ کریں اور گناہ کے کام نہ کریں جو دنیا کرانا چاہتی ہے اور وہ فضل ہمیں زمین پر عقلمندی اور راستبازی سے رہنا سکھا تا ہے اور خدا کی خدمت میں رہنا بھی ۔ 13 ہم کو اس طرح رہنا ہوگا جس طرح ہم ان دنوں ہمارے عظیم خدا اور نجات دہندہ یسوع مسیح کے آنے کا انتظار کر رہے ہیں وہ ہماری مبارک امید ہے اور وہ جلال کے ساتھ آئیں گے ۔ 14 اس نے اپنے آپ کو ہمارے حوالے کردیا تاکہ وہ ہمیں سب طرح کی برائیوں سے بچائے رکھے ۔ اور اس نے اپنے چنے ہو ئے لوگوں کی شکل میں ہمیں پاک رکھا اور لوگوں کو چاہئے کہ وہ ہمیشہ اچھی چیزیں کر نے کی خواہش رکھیں ۔ 15 ان باتوں کو پورے اختیار کے ساتھ سکھا ڈا لو پس تم اس اختیار کو استعمال کرو تا کہ لوگوں کو مضبوط کر سکو اور ان سے کہو کہ وہ کیا کریں ۔ اس بات کی کسی بھی شخص کو اجازت نہ دو کہ تمہیں اہم نہ سمجھے ۔

Titus 3

1 لوگوں کو یہ یاد دلا تے رہو کہ وہ حاکموں کے حوالے اور حکومت کے قائدین کے تابع رہیں اور ہمیشہ نیک کام کے لئے تیار رہیں ۔ 2 کسی کے خلاف بد گوئی نہ کریں دوسروں کے ساتھ سلامتی سے رہیں۔ مزاج کو قابو میں رکھیں اور ایمان والوں سے کہو کہ سب لوگوں کے ساتھ نرم مزاجی کے ساتھ پیش آئیں ۔ 3 اس سے پہلے ہم بھی بے وقوف اور نا فرمان تھے ۔ فریب کھا نے والے اور رنگ برنگ کی خواہشوں اور عیش و عشرت کے بندے تھے ۔ اور بد خواہی اور حسد میں زندگی گزارتے تھے ۔ نفرت کے لائق تھے اور آپس میں کینہ رکھتے تھے ۔ 4 مگر خدا جو ہماری نجات دہندہ ہے اسکی مہر بانی اور محبت ہمارے لئے ظا ہر ہو ئی ۔ 5 اس نے ہم کو نجات دی ہمارے راستبازی کے کاموں کی وجہ سے جو ہم نے کئے تھے اس وجہ سے نہیں بلکہ اپنی رحمت کے مطا بق نئی پیدائش کے عمل اور روح القدس کے ہمیں نیا بنانے کے وسیلے سے ہمیں بچا یا ۔ 6 خدا نے یسوع مسیح کے ذریعہ جو ہماری نجات دہندہ ہے روح القدس کو ہم پر افراط سے نازل کیا ۔ 7 اب خدا نے ہمیں اپنے فضل سے بے قصور ٹھہرا یا تاکہ جس کی ہم امید کر رہے تھے اس ابدی زندگی کے وارث کو پا سکیں ۔ 8 یہ تعلیمات سچی ہیں 9 بے وقوفوں کی حجتوں سے دور رہو بے کار نسب ناموں ،جھگڑے اور ان لڑائیوں سے جو موسیٰ کی شریعت کی بابت ہوں پر ہیز کرو ۔ وہ چیزیں کسی کو کو ئی بھی فائدہ نہیں پہنچا سکتیں ۔ 10 اگر کو ئی شخص بے سبب بحث کر تا ہے تو تم اس کو خبر دار کرو اگر پھر بھی وہ بحث بے سبب جاری رکھے دو بارہ خبر دار کرو اگر وہ بے سبب بحث جاری رکھے تو اسکے ساتھ رہنا ترک کر دو ۔ 11 تم جانتے ہو کہ برائی اور گناہ کر نے والا شخص بر گشتہ دماغ ہو تا ہے اور گناہ کر تا ہے وہ اپنی مذمت کر نے کے لئے خود ذمہ دار ہے ۔ 12 میں تمہارے پاس ارتماس یا تخکس کو بھیجوں تو میرے پاس نیکپُلس آنے کی کو شش کر نا کیوں کہ میں نے اس جاڑا میں وہیں ٹھہر نے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ 13 شریعت کا عالم زیناس اور اپلوس جب سفر کے لئے نکلیں تو تم سے جتنا ہو سکے انکی مدد کرو اور انکو انکی ضرورت کی چیزیں مہیا کرو ۔ 14 ہمارے لوگوں کو سیکھنا چاہئے کہ ان کے مقصد کو اپنائیں اچھے کام کرنے کے لئے دوسروں کی ضرورتوں کو جلدی پورا کریں تا کہ انکی زندگیاں بے پھل نہ رہیں ۔ 15 یہاں سب لوگ جو میرے ساتھ ہیں تمہیں سلام کہتے ہیں اور انہیں بھی ہمارا سلام کہو جو ایمان سے ہمیں محبت کر تے ہیں ۔

Philemon 1

1 پو لس کی جانب سے جو یسوع مسیح کا قیدی ہے اور ہمارے بھا ئی تیمتھیس کی طرف سے سلام ۔ 2 اور ہماری بہن افیہ اور ہمارا ساتھی ہم سپاہ ارخُپس اور تمہارے گھر میں جمع ہو نے والی کلیسا کے بھی نام ۔ 3 خدا ہمارے باپ اور خداوند یسوع مسیح کا فضل او رسلامتی تم پر ہو ۔ 4 میں اپنی دعاؤں میں تمہیں یاد کر تا ہوں اور ہمیشہ تمہارے لئے خدا کا شکر ادا کرتا ہوں ۔ 5 میں تمہا ری محبت کے متعلق سنتا ہوں جو تم خدا کے مقدس لوگوں کے لئے رکھتے ہو اور خدا وند یسوع میں تمہا را ایمان ہے وہ بھی سنتا ہوں۔ 6 میں دعا کرتا ہوں کہ جس ایمان میں ہم ساتھ حصہ لیتے ہیں ہما ری تمام اچھی چیزیں جو مسیح میں رکھ تے ہیں اس کے سمجھنے میں تمہا ری مدد کر سکتے ہیں۔ 7 میرے بھا ئی! تم نے اپنی محبت جو خدا کے لوگوں کے لئے کی ہے اس کو بتا یا ہے تم نے انہیں خوش کیاہے جس سے مجھے بھی بہت خوشی ملی اور ہمت بندھی ہے ۔ 8 کچھ نہ کچھ اس جگہ تم کو کرنا چاہئے ۔ مسیح میں یقین محسوس کرتے ہوئے تمکو وہ کر نے کا حکم دیتا ہوں۔ 9 لیکن حقیقت میں تمہیں حکم نہیں دے رہا ہوں بلکہ محبت کے نام پر میں التجا کر رہا ہوں کہ تم کچھ کرو۔ میں پولس ہوں، میں بوڑھا ہو گیا ہوں میں مسیح یسوع کا قیدی ہوں۔ 10 میں اپنے فرزند انیمُس کی بابت جو قید کی حالت میں مجھ سے پیدا ہوا تجھ سے التماس کرتا ہوں۔ 11 پہلے وہ تمہا رے لئے بیکار تھا لیکن اب وہ ہم دونوں کے لئے کارآمد ہے۔ 12 میں اسے تمہا رے پاس واپس بھیج رہا ہوں اس کے ساتھ میں اپنا دل بھیج رہا ہوں۔ 13 اس کو میرے ساتھ تمہا ری جانب سے مدد کے لئے رکھنے کو تر جیح دیتا ہوں جبکہ میں انجیل کے لئے قید میں ڈالا گیا ہوں۔ 14 لیکن تیری مرضی کے بغیر میں کچھ کرنا نہیں چاہتا تا کہ تیرا نیک کام لا چا ری سے نہیں بلکہ خوشی سے ہو۔ 15 انیمُس تھو ڑے وقت کے لئے تم سے دور ہوا ہو گا تا کہ ہوسکتا ہے کہ وہ ہمیشہ تمہا رے پاس رہے ۔ 16 مگر اب اسے غلا م کی طرح نہیں بلکہ غلام سے بہتر ہو کر یعنی ایسے بھا ئی کی طرح رہے جو جسم میں بھی اور خداوند میں بھی میرا نہا یت عزیز ہو اور تیرے ساتھ بھی اس سے کہیں زیادہ عزیز رہے۔ 17 اگر تم مجھے ایک ساجھے دار کی طرح سمجھتے ہو تو انیمُس کو وا پس قبول کرو جس طرح تم میری خاطر کرتے ہو اسی طرح اس کی بھی خاطر کرو۔ 18 اگر وہ کچھ تیرے خلاف کرے یا اگر اس پر تیرا کچھ رقم باقی ہو تووہ میرے حساب میں ڈال دے ۔ 19 میں پولس ہوں اور یہ خط میں خود اپنے ہاتھ سے لکھ رہا ہوں اگر انیمس کا کچھ رقم باقی ہو تو میں اسکو ادا کرونگا اور میں تم سے کچھ نہیں کہونگا تمہاری اپنی زندگی میں تم میرے مقروض ہو ۔ 20 ہاں میرے بھا ئی ! میں تم سے پو چھتا ہوں کہ خدا وند میں کچھ تو میرے لئے کرو مسیح میں میرے دل کو آرام دو ۔ 21 میں یقین سے یہ خط لکھ رہا ہوں کہ جو کچھ کہتا ہوں تم وہ کرو گے اور میں جانتا ہوں کہ جو میں نے کہا ہے تم اس سے بھی زیادہ کرو گے ۔ 22 اور برائے کرم میرے رہنے کے لئے ایک کمرہ تیار رکھو مجھے امید ہے خدا تمہاری دعاؤں کو سن لیگا اور میں تمہارے پاس آنے کے قابل ہو جاؤنگا ۔ 23 اپافراس بھی میری طرح ایک قیدی ہے وہ تمہیں مسیح یسوع میں سلام کہتا ہے ۔ 24 اور مرقس،ارسترخس ،دیمایس اور لوقا بھی جو میرے ساتھ کام کر رہے ہیں تمہیں سلام کہتے ہیں ۔ 25 ہمارے خدا وند یسوع مسیح کا فضل تمہاری روح پر ہو تا رہے ۔ آمین

Hebrews 1

1 ما ضی میں خدا نے ہمارے باپ داداؤں سے کئی موقعوں پر کئی مرتبہ کئی طریقوں سے نبیوں کی معرفت کلام کیا ۔ 2 لیکن ان آخری دنوں میں خدا نے پھر ہم سے اپنے بیٹے کی معرفت کلام کیا ۔ اس نے اسکے وسیلے سے ساری دنیا کی تخلیق کی اور اسے ساری چیزوں کا وارث ٹھہرا یا ۔ 3 اور بیٹا خدا کے جلال کا اظہار ہے خدا کی فطرت کا کامل مظہر ہے بیٹا تمام چیزوں کو اپنی قدرت کے کلام سے سنبھالتا ہے وہ لوگوں کے گناہوں کو دھو کر آسمان میں خدا کے پاس داہنی طرف جا بیٹھا ۔ 4 خدا نے اسکو اتنا بڑا اور عظیم نام دیا ایسا نام اس نے کسی فرشتہ کو بھی نہیں دیا اسطرح اسکی عظمت فرشتوں سے بڑھکر ہو ئی ۔ 5 خدا نے یہ باتیں کسی فرشتے سے نہیں کہا کہ: 6 اور جب خدا نے پہلو ٹھے بیٹے کو دنیا میں لایا تو کہا، 7 اور فرشتوں کی بابت یہ کہتا ہے کہ: 8 لیکن خدا نے اپنے بیٹے کو یہ کہا: 9 تو نے انصاف سے محبت رکھی ،اور بدی سے نفرت۔ 10 خدا نے یہ بھی کہا : 11 یہ تمام چیزیں غائب ہو جائیں گی لیکن تو باقی رہے گا 12 تم اس کو کوٹ کی مانند لپیٹ دو گے ۔ 13 اور خدا نے فرشتوں میں سے کسی کے بارے میں یہ کبھی نہیں کہا 14 تمام فرشتے روح ہیں جو خدا کی خدمت کر تے ہیں وہ ان لوگوں کی مدد کے لئے بھیجے جاتے ہیں ۔جو نجات کی میراث پا نے والے ہیں ۔

Hebrews 2

1 اس لئے ہمیں اس سچائی پر عمل کرنے کے لئے اور زیادہ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے جو ہم کو سکھا ئی گئی ہے چوکنا رہنا چاہئے تا کہ ہم سچّے راستے سے ہٹ نہ جائیں ۔ 2 تعلیمات جو خدا نے فرشتوں کے ذریعے پیش کیں سچ ثابت ہو ئیں ۔ شریعت کی خلاف ورزی اور نا فرمانی کے ہر عمل کے لئے لوگوں کو مناسب جر مانہ ہوا ۔ 3 ہمیں جو نجات دی گئی وہ حقیقت میں بہت اہم ہے اسی لئے اگر ہم یہ سوچ کر زندگی گزارتے ہیں کہ اس نجات کی کو ئی اہمیت نہیں ہے تو یقیناً ہمیں بھی سزا دی جائے گی ۔ یہ خدا وند ہی تھا جس نے نجات کے بارے میں لوگوں کو سب سے پہلے بتا یا ۔ اور جنہوں نے اسے سنا انہوں نے ہمارے سامنے یہ ثابت کیا کہ یہ نجات سچی تھی ۔ 4 اور خدا بھی اپنے عجیب کاموں اور اپنی نشانیوں کئی قسم کے معجزوں اور روح القدس کی نعمتیں جو اسکی مر ضی سے تقسیم کی گئیں اسکی گواہی دیتا رہا ۔ 5 خدا نے آنے والے جہاں کو جس کے متعلق ہم گفتگو کر تے ہیں فرشتوں کے تا بع نہیں کیا۔ 6 صحیفوں میں اس کو بعض جگہ ایسا کہا گیا ہے کہ : 7 تھو ڑے عرصے کے لئے تو نے اسے فرشتوں سے کم رتبہ وا لا بنا یا ۔ 8 تو نے ہر چیز کو اس کے تابع کر دیا 9 لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ تھو ڑے عرصے کے لئے تو نے یسوع کو فرشتوں سے کم رتبہ وا لا بنایا۔ لیکن اب ہم لوگ اس کو عزت اور جلال کا تاج پہنے ہوئے دیکھتے ہیں کیوں کہ اس نے تکلیف جھیلی اور مرگئے۔ خدا کے فضل سے یسوع نے ساری انسانی نسل کے لئے موت کو برداشت کر لیا۔ 10 خدا وہی ہے جس نے تمام چیزوں کی تخلیق کی اور تمام چیزیں اس کے جلال کے لئے ہیں۔ کئی بیٹوں کے ہو نے کے لئے اس نے اپنے جلال کو منقسم کیا۔ اس طرح خدا نے وہی کیا جس کی ضرورت سمجھتا تھا۔ اس نے یسوع کو مستند کیا تا کہ ان لوگوں کی نجات کی نمائندگی کرے۔ خدا نے مسیح کو مصیبتوں کے ذریعے نجات دہندہ بنایا۔ 11 یسوع ہی ایک ہے جو لوگوں کو مقدس کرتا ہے اور جو لوگ مقدس بنائے گئے ہیں وہ اسی خاندان کے ساتھ ہیں اس لئے یسوع کو انہیں بھا ئی اور بہن کہنے میں شرمندگی نہیں۔ 12 یسوع کہتا ہے : 13 وہ کہتا ہے:میرا بھروسہ خدا میں ہے یسعیاہ۸:۱۷ 14 وہ بچے میرے جسمانی اعتبار سے گوشت اور خون کے ہیں۔ یسوع ان میں رہنے لگا تو وہ خود بھی ان کی طرح ان میں شریک ہوا تا کہ موت کے وسیلے سے اس کو جسے موت پر قدرت حاصل تھی یعنی ابلیس کو تباہ کردے۔ 15 یسوع ان لوگوں کی طرح ہو گئے اور انتقال کر گئے۔ اس لئے وہ ان لوگوں کو آزاد کر سکے جو موت کے خوف سے اپنی ساری عمر میں غلام کی مانند رہے تھے۔ 16 یہ وا ضح ہے کہ وہ فرشتے نہیں جنکی یسوع مدد کرتا رہا یسوع ان لوگوں کی مدد کرتا ہے جو ابرا ہیم کی نسل سے ہیں۔ 17 اسی وجہ سے یسوع کو ہربات میں با لکل اسی طرح اس کے بھا ئیوں اور بہنوں کی مانند ہونا پڑاتا کہ خدا کی خدمت میں وہ رحم دل اور وفا دار اعلیٰ کا ہن بنے۔ اور لوگوں کو ان کے گناہوں کی معافی دلا سکے۔ 18 اب یسوع ان لوگوں کی مدد کرسکتا ہے جو آز مائش میں مبتلا ہیں کیوں کہ اس نے خود ہی آزما ئش کی حالت میں دکھ اٹھایا۔

Hebrews 3

1 اسی لئے میرے مقدس بھا ئیو! تم سب کو یسوع کے متعلق دھیان دینا ہو گا وہی ایک ہے جسے خدا نے ہما رے پاس بھیجا ہے اور وہ ہما رے ایمان کا اعلیٰ کا ہن ہے ۔ میرے بھائیو اور بہنو اس کے متعلق سوچو چو نکہ خدا نے تم سبھوں کو اپنا مقدس لوگ ہو نے کے لئے منتخب کیا ہے ۔ 2 خدا یسوع کو ہملوگوں کے پاس بھیجا اور انہیں ہم لوگوں کا اعلیٰ کاہن بنایا۔ موسیٰ کی طرح یسوع بھی خدا کا وفا دار تھا۔اس نے ہیکل میں ان سارے کاموں کو کئے جو خدا اس سے چاہتا تھا۔ 3 کیو نکہ اسے موسیٰ سے زیادہ عزت کے لا ئق سمجھا گیا ۔جس طرح گھر بنا نے والا گھر سے زیادہ عزت دار ہو تا ہے ۔ 4 ہر گھر کو آدمی بناتا ہے لیکن جس نے سب چیزیں بنائیں وہ خدا ہے ۔ 5 موسیٰ تو خدا کے سارے گھر میں خادم کی طرح وفادار رہا تا کہ آئندہ بیان ہو نے وا لی باتوں کی گوا ہی دے۔ 6 لیکن مسیح بیٹے کی طرح خدا کے گھر انے میں وفادار رہے ہم اس کے گھرا نے کے ہیں اگر ہم دلیری سے اپنی امید پر قائم رہیں۔ 7 اس لئے روح القدس وضاحت فر ما تا ہے : 8 تم اپنے دلوں کو پہلے کی طرح سخت نہ کرو صحرا میں جب تم آزما ئش میں تھے 9 چا لیس سال تک تمہا رے آبا ء واجداد میرے عظیم کاموں کو دیکھا 10 اس لئے میں ان لوگوں پر غصہ ہوا 11 اس لئے میں نے غصہ میں آکر وعدہ لیا کہ، 12 اس لئے اے بھا ئیو اور بہنو ہوشیار رہو!یہ دیکھو تا کہ تم میں سے کسی کا ایسا گنہگار اور بے ایمان دل نہ ہو جو تمہیں زندہ خدا سے کہیں دور کردے۔ 13 لیکن ہر روز ایک دوسرے کو ہمت دیتے رہو جب تک یہ آج کادن ہے ایک دوسرے کی مدد کرو تا کہ تمہا رے دل گناہ کی وجہ سے سخت نہ ہو سکیں یہ گناہ فریب دہ ہیں۔ 14 ہم سب مسیح میں شریک ہو ئے یہ سچ ہے اگر ہم مضبوطی سے اصل ایمان پر آخر تک قائم رہیں۔ 15 یہی کچھ صحیفوں میں کہا گیا ہے : 16 وہ لوگ کون تھے جو اس کی آواز سن کر خدا کی بغاوت کر نے کے مخا لف تھے؟ کیا وہ سب نہیں جو موسیٰ کے وسیلے سے مصر سے نکلے تھے؟ 17 کیا وہ لوگ نہ تھے جو چالیس برس تک خدا کے غصے کے خلاف تھے؟ کیا وہ لوگ نہیں تھے جو گناہ کی وجہ سے صحرا میں مر گئے؟ 18 کون تھے وہ جن لوگوں کے لئے خدا نے وعدہ کیا تھا وہ لوگ اس کی آرام گاہ میں دا خل نہ ہو نے پا ئیں گے۔ کیا یہ وہ نہیں تھے جنہوں نے خدا کی نا فرما نی کی؟ 19 اس لئے ہم کو ان پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ وہ خدا میں ایمان نہیں لا ئے تھے کیوں کہ ان کے کفر کی بدولت وہ خدا کی آرام گاہ میں داخل نہ ہو سکے۔

Hebrews 4

1 خدا نے اپنے لوگوں کی آرامگاہ میں داخلہ کا وعدہ کیا ہے یہ آج بھی سچ ہے اس لئے ہمیں ڈرنا ہوگا کہ کہیں ہم میں سے کوئی اس وعدہ کو چھوڑ نہ بیٹھے۔ 2 نجات کی راہ کا پیغام ہمیں کہہ دیا گیا ہے لیکن اس تعلیم سے ان لوگوں نے کوئی استفادہ نہیں کیا بلا شبہ انہوں نے وہ تعلیمات سنیں لیکن اس کو ایمان کے ساتھ اقرار نہیں کیا۔ 3 ہم جو ایمان لا ئے خدا کی آرام گاہ میں داخل ہوں گے جیسا کہ خدا نے کہا ہے ، 4 صحیفوں میں مخصوص جگہ اس طرح کہا ہے چنانچہ اس نے ساتویں دن کی بابت کہا ہے ، خدا نے اپنے سب کاموں کوپورا کر کے ساتویں دن آرام کیا۔ 5 اور پھر اس مقام پر صحیفے میں خدا نے کہا ہے کہ وہ لوگ میری آرام گاہ میں داخل نہ ہو نے پا ئیں گے۔ 6 اس کا مطلب ہے چند اور لوگ داخل ہو کر خدا کے آرام گاہ کو پا ئیں گے لیکن وہ لوگ جو پہلے خوش خبری کو سن چکے تھے وہ نا فر ما نی کے سبب سے وہ خدا کی آرام گاہ میں دا خل نہیں ہو پا ئے۔ 7 اس لئے خدا نے دو بارہ خاص دن کو مقرر کیا جو آج کہلا تا ہے اس دن کے متعلق خدا نے داؤد کو کئی سال بعد کہا وہی صحیفہ ہے جو ہم پہلے کہہ چکے ہیں 8 اگر یشوع نے لوگوں کو وعدہ کے آرام تک لے گیا ہوتا تو خدا بعد میں دوسرے آرام کے دن کا ذکر نہ کرتا۔ 9 اس سے واضح ہوتا ہے کہ خدا کے لوگوں کے لئے سبت کا آرام اب بھی مستقبل میں آنے وا لا ہے ۔ 10 خدا نے اسکا کام ختم کر کے آرام کیا اس طرح جو داخل ہو کر خدا کا آرام لیا وہ ایسا ہی آدمی ہے جس نے خدا کی طرح کام ختم کر کے آرام کیا۔ 11 تو ہم سب کو زیادہ سے زیادہ سخت محنت کر کے خدا کے آرام میں دا خل ہو نا چاہئے جنہوں نے خدا کی نا فرما نی کی ہمیں ان کی طرح نہیں ہونا چاہئے۔ 12 خدا کا کلا م زندہ اور موثر اور ہر ایک دو دھا ری تلوا ر سے زیادہ تیز ہے ۔ خدا کا کلام تلوا ر کی طرح گھس جاتا ہے یہ اس جگہ کو کاٹتا ہے جہاں روح اور جان ملی ہوتی ہیں یہ ہما رے جوڑوں اور ہڈیوں کو کاٹتا ہے ۔ اور ہما رے دل کے خیالوں اور ارادوں کو جانچتا ہے۔ 13 اس دنیا میں کوئی بھی چیز خدا سے چھپی ہوئی نہیں ہے وہ ہر چیز کو صاف دیکھتا ہے اور ہر چیز اس کے سامنے ظاہر ہے ۔ ہمیں اس کو جواب دینا ہے ۔ 14 کیوں کہ ہما رے ہاں ایک اعلیٰ کا ہن ہے یسوع خدا کا بیٹا جو آسمان سے گذر گیا۔ ہمیں سختی سے اپنے ایمان پر مضبوطی سے قا ئم رہنا ہے جو ہم اقرار کرتے ہیں۔ 15 ہمارا اعلیٰ کاہن ایسا نہیں جو ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو سکے۔ جب وہ زمین پر تھے تو اس کو ہر طرح سے رغبت دلا کر اکسایا گیا لیکن وہ بے گناہ رہے۔ 16 اس قسم کے اعلیٰ کا ہن کے ذریعہ خدا کے تخت کے فضل کے پاس ہم دلیری سے پہنچ سکتے ہیں ۔ تا کہ ہم پر رحم ہو اور وہ فضل حاصل کرے جو ضرورت کے وقت ہماری مدد کرے ۔

Hebrews 5

1 ۔ہر یہودی اعلیٰ کاہن کو لوگوں میں سے چن لیا گیا ہے اس کا کام خدا کی چیزوں کے لئے لوگوں کی مدد کر نے کا ہے اس اعلیٰ کاہن کو چاہئے کہ گناہوں کے لئے خدا کو نذرانہ اور قربانی پیش کرے ۔ 2 اعلیٰ کاہن خود بھی دوسرے لوگوں کی طرح کمزو ر ہے اور وہ بھی ان لوگوں سے نرمی کے ساتھ پیش آنے کے قابل ہو تا ہے جو جاہل ہیں اور غلطی پر ہیں ۔ 3 چونکہ اس میں بھی کمزوریاں ہیں اس لئے اعلیٰ کا ہن اس کے گناہوں کے لئے قربانی دیتے ہیں اسی طرح لوگوں کے گناہوں کے لئے بھی دے ۔ 4 اعلیٰ کا ہن کی طرح کو ئی شخص اپنے آپ یہ اعزاز نہیں پاتا بلکہ اس کو ہارون کی طرح اعلیٰ کاہن ہو نے کے لئے خدا کی طرف سے بلا یا جائے ۔ 5 اور مسیح کے ساتھ بھی ایسا ہی تھا کہ اس نے اپنے اعلیٰ کاہن کا اعزاز نہیں لیا لیکن خدا ہی نے اس سے کہا، 6 ایک اور جگہ خدا صحیفے میں کہتا ہے، 7 جب مسیح زمین پر تھے تو اس نے خدا سے دعا کی اور مدد کے لئے خدا سے درخواست کی ۔ خدا وہی ہے جس نے اسے موت سے بچایا ۔ اور یسوع نے زور زور سے پکار کر اور آنسو بہا بہا کر خدا سے دعائیں اور التجائیں کیں ۔ انکا خدا ترس ہو نے کی سبب سے اسکی التجا کو سُنا گیا ۔ 8 یسوع خدا کے بیٹے تھے لیکن تکلیفیں اٹھا کر اطا عت کر نا سیکھے اسی لئے مصیبت میں رہے ۔ 9 اس طرح یسوع کا ملء ہو ئے ان تمام لوگوں کی نجات کا سبب بنا جو خدا کے فرماں بردار تھے ۔ 10 اور خدا نے یسوع کو ملک صدق کی طرح اعلیٰ کا ہن بنایا۔ 11 اس کے بارے میں ہمیں بہت سی باتیں کہنی ہیں ۔لیکن یہ بڑا مشکل ہے کیوں کہ تمہاری سمجھنے کی صلاحیت میں اضافہ نہیں ہوا ہے ۔ 12 اس وقت تک تمہیں استاد ہو نا چاہئے تھا اب اس بات کی ضرورت ہے کہ کو ئی شخص خدا کی تعلیمات کے ابتدائی اصول تمہیں پھر سکھا ئے اور سخت غذا کی جگہ تمہیں دودھ پینے کی ضرورت پڑ گئی ۔ 13 جس شخص کی زندگی کا گزارا دودھ پر ہو تو گویا وہ ابھی تک بچہ ہے جو صحیح تعلیمات کے متعلق تجربہ نہیں کیا کہ کیا صحیح ہے ۔ 14 سخت غذا تو انکے لئے ہے جو بڑے ہو گئے ہیں اور جو دودھ چھو ڑ دیئے ہیں ایسے لوگوں کا روحانی احساس مسلسل عمل سے تربیت پاتا ہے اور اچھے اور برے میں فرق کر نے کے قابل ہوتا ہے ۔

Hebrews 6

1 اسلئے اب ہم کو مسیح کی ابتدائی تعلیم کی باتیں چھو ڑ کر بڑھنا چاہئے دوبارہ ہم کو اُن چیزوں کے پیچھے نہیں جانا ہے ہم نے برے کاموں سے توبہ کر نے اور خدا پر ایمان لانے کی شروعات کی ہے ۔ 2 اس وقت ہمیں بپتسمہ (اصطباغ) کے تعلق سے سکھا یا گیا تھا اور ایک خاص عمل بھی جو لوگوں پر اپنے ہاتھ رکھ کر کرتا تھا ہم لوگوں کو موت سے اٹھا ئے جانے کے متعلق اور ابدی عدالت کے متعلق سے بھی بتایا گیا ۔ 3 اور مزید علم حاصل کر نے کے لئے اپنے ایمان کو اور بڑھا نا اور پختگی لا نا ہے اور اگر خدا نے چاہا تو ہم یہی کریں گے ۔ 4 جو روشن خیال ہوئے اور خدا کے عطیہ کو پایا اور جنہوں نے روح القدس میں شریک ہو ئے اور خدا کے کلام کی خوبصورتی کا تجر بہ حا صل کیا اور جنہوں نے خدا کے مستقبل کی دنیا کا تجر بہ حاصل کیا اور پھر ان سے پلٹ گئے اور مسیح کو چھو ڑ دیئے تو کیا یہ ممکن ہے کہ دوبارہ انہیں پشیماں ہو نے واپس لا ئیں نہیں ! یہ ممکن نہیں کیوں کہ یہ مسیح کو دوبارہ صلیب پر چڑھا نے والے ہیں اور ایسا کر کے سب کے سامنے بے شرمی کا چرچا کر نے والے ہیں ۔ 5 6 7 وہ لوگ اس زمین کی مانند ہیں جو اس بارش کا پا نی پی لیتے ہیں ۔ جو اس پر بار بار ہو تی ہے ۔ اور ایک کسان اس زمین پر پو دے لگا تا ہے اور دیکھ بھال کر تا ہے تا کہ لوگوں کے لئے غذا مل سکے اگر اس زمین پر ایسے درخت اگ آئیں جو لوگوں کو فائدہ پہنچائے تو وہ زمین پر خدا کا فضل ہو تا ہے ۔ 8 لیکن اگر اس زمین پر کانٹوں کے درخت ہیں اور بیکار گھاس پھونس کے درخت اُگے ہیں تو پھر وہ زمین بے فائدہ ہے اور لعنت اسی پر آئے گی اور خدا کا غضب اس زمین پر آئیگا اور وہ آ گ سے تباہ ہو جائیگی ۔ 9 عزیز دوستو اس کے با وجود ہم سب یہ باتیں تم سے کہہ رہے ہیں لیکن حقیقت میں ہم تم سے مطمئن ہیں کہ تم اچھی حالت میں ہو ہمیں یقین ہے کہ تم ایسے اعمال کرو گے جو نجات کے راستے پر جائیں گے ۔ 10 خدا غیر منصف نہیں ہے وہ تمہارے کاموں کو نہیں بھو لے گا اس کے لئے تمہاری محبت کو بھی خدا یاد رکھے گا اور خدا یہ بھی یاد رکھے گا کہ تم نے نہ صرف اس کے لوگوں کی مدد کی بلکہ اب بھی تم کر رہے ہو ۔ 11 ہم اس بات کے آرزو مند ہیں کہ تم میں سے ہر شخص پو ری امید کے ساتھ آخر تک اسی طرح کوشش کا اظہار کر تا رہے ۔ 12 تا کہ تم سست نہ ہو جاؤ ۔ہم چاہتے ہیں کہ تم ان لوگوں کی مانند بنو۔جو چیزوں کو خدا کے وعدے سے پاتے ہیں انکے ایمان اور صبر کی بنا پر وہ اس کے وعدے کو پا تے ہیں ۔ 13 خدا نے ابراہیم سے وعدہ کیا تھا اور خدا سے بر تر کو ئی نہیں اور اسی لئے خدا نے اپنی قسم کھا کر اسکے وعدے کو پو را کیا ۔ 14 خدا نے ابراہیم سے کہا ،میں تجھے یقیناً برکتوں پر برکتیں دونگا اور تیری نسل کو بہت بڑھاؤنگا ۔ 15 اسی لئے ابراہیم نے صبر سے انتظار کیا اور پھر بعد میں ابراہیم نے وہی پایا جو خدا نے وعدہ کیا تھا ۔ 16 لوگ ہمیشہ قسم کھا نے کے لئے اپنے سے بر تر چیزوں کی قم کھا تے ہیں اور انکی قسم سے ثابت ہو تاہے کہ جو کچھ انہوں نے کہا ہے وہ سچ ہے اور انکی بحث یہیں پر ختم ہو تی ہے ۔ 17 خدا نے صاف طور پر انکو بتا نا چاہا جس کے ساتھ وہ وعدہ پوراکر رہا ہو کہ اسکا فیصلہ نہیں بدلتا اس لئے اس کے وارثوں کے لئے اس نے وعدے کو لیا ۔ 18 یہ دو چیزیں خدا کے لئے ممکن نہیں کہ وہ کچھ کہتےوقت جھوٹ بولے اور قسم لیتے وقت جھوٹی قسم کھائے۔ 19 ہم کو یہ امید ہے کہ وہ ہماری جان کا ایسا لنگر ہے جو ثابت اور قائم رہتا ہے اور یہ ہمیں اس مقدس ترین جگہ تک پہونچا تا ہے جو آسمان مُقدس میں پر دے کے پیچھے ہے ۔ 20 یسوع وہاں داخل ہو چکے ہیں اور ہمارے داخل ہو نے کے لئے دروازے کھول دیئے ہیں ۔ یسوع ہمیشہ کے لئے اعلیٰ کاہن بن گئے جیسا کہ ملک صدق ہوا تھا ۔

Hebrews 7

1 ملک صدق سالم کا بادشاہ اور خدائے تعالیٰ کا کاہن تھا جب ابراہیم بادشاہوں کو شکشت دیکر واپس آرہے تھے تو ملک صدق ابراہیم سے ملا اس دن ملک صدق نے ابرا ہیم کو مبارک بادی دی ۔ 2 اور ابرا ہیم نے ملک صدق کو اپنے پاس کے سب چیزوں کا دسواں حصہ نذر کیا ۔ 3 کو ئی نہیں جانتا کہ اس کا باپ کون تھا اور ماں کون تھی۔ یا وہ کہا ں سے آیا تھا یا وہ کب پیدا ہوا تھا اور کب وہ مر گیا ۔ ملک صدق ایک خدا کے بیٹے کی مانند ہمیشہ کے لئے اعلیٰ کاہن ٹھہرا ۔ 4 پس تم غور کرو کہ وہ کیسا عظیم تھا ملک صدق کو ابراہیم نے عظیم بزرگ نے اپنے مال کا دسواں حصّہ عطیہ میں دیا تھا جو اس نے جنگ میں جیتا تھا ۔ 5 شریعت کے قانون کے مطا بق لا وی کے قبیلے کے لوگ کاہن ہو تے ہیں اور وہ لوگوں سے دسواں حصّہ وصول کر تے ہیں اور کاہن یہ سب ان کے اپنے لوگوں سے وصول کرتاہے اگر چہ کہ دونوں ہی یعنی جن کاہنوں کا تعلق ابراہیم کے خاندان سے ہی کیوں نہ ہو ۔ 6 ملک صدق کا تعلق لا وی کے خاندانی گروہ سے نہ تھا لیکن اسکو دسواں حصّہ ابرا ہیم سے ملا اور اس نے ابراہیم کو مبارکبادیاں دیں جس سے خدا نے وعدے لئے تھے ۔ 7 اور سب لوگ واقف تھے کہ زیادہ اہمیت والا کم اہمیت والے کو مبارک باد دیتا ہے ۔ 8 وہ کاہن دسواں حصّہ لوگوں سے پا تے ہیں وہ ہمیشہ کے لئے نہیں رہتے پھر بھی دسواں حصّہ لیتے ہیں لیکن صحیفوں میں کہا گیا ہے کہ ملک صدق جس نے دسواں حصّہ پا یا ہمیشہ رہتا ہے ۔ 9 لاوی جو دسواں حصّہ لوگوں سے لیتا ہے اُس نے ملک صدق کودسواں حصّہ ابرا ہیم کے ذریعہ دیا ۔ 10 حالانکہ لاوی ابھی پیدا ہی نہیں ہوا تھا لیکن لاوی ابھی اپنے دادا ابراہیم کے صلب میں تھا جب کہ ملک صدق اس سے ملا تھا ۔ 11 اگر لوگوں کو لاوی کی کہانت طریقے سے کامل رُوحانی بنائے جاتے کیوں کہ اسی کی ماتحتی میں امت کو شریعت دی گئی تھی تو پھر دوسرے کاہن کے لئے کیوں ضروری تھا ملک صدق کے جیسا ہو اور ہارون کی طرح نہ ہو ؟ 12 اور جب کاہن تبدیل ہو تے ہیں تو شریعت کا بدلنا بھی ضروری ہے 13 ہم یہ مسیح کے متعلق کہتے ہیں وہ مختلف خاندانوں سے تھے کو ئی بھی شخص اس خاندانی گروہ سے کبھی بھی کسی بھی وقت قربان گاہ پر کا ہن کے طور پر خدمت نہیں کیا تھا ۔ 14 یہ بات صاف ہے کہ ہمارا خدا وند یسوع مسیح یہوداہ کے خاندانی گروہ سے تھا اور موسیٰ نے اس خاندانی گروہ کے کاہنوں کی بابت کُچھ نہیں کہا تھا ۔ 15 ان سے صاف معلوم ہو تا ہے کہ دوسرا کاہن ظا ہر ہو تا ہے جو ملک صدق جیسا ہے ۔ 16 وہ کاہن کسی انسانی اصول اور قانون کے تحت نہیں بنا ۔ بلکہ غیر فانی زندگی کی قوت کے مطا بق مقرّر ہوا ۔ 17 صحیفوں میں اس کے متعلق کہا گیا ،تم ملک صدق جیسا کا ہن ہمیشہ رہو ۔ 18 جو شریعت پہلی دی گئی تھی وہ ختم ہو گئی کیوں کہ وہ کمزور اور بے فائدہ تھی ۔ 19 موسیٰ کی شریعت کسی چیز کو کامل نہیں کر سکتی اور اب ایک بہتر امید پیدا ہو ئی ہے اور اسی امید کے سہارے ہم خدا کے نزدیک جا سکتے ہیں ۔ 20 اور یہ بھی بہت اہم بات ہے کہ خدا نے قسم دیکر یسوع کو اس وقت اعلیٰ کا ہن بنایا لیکن جب دوسرے آدمی کاہن ہو ئے تو اس وقت کو ئی وعدہ نہیں ہوا تھا ۔ 21 خدا کی قسم کے ذریعہ مسیح کاہن ہو ئے ۔خدا نے انکو کہا: 22 اسکا مطلب ہے کہ خدا کے عہد نامہ میں یسوع ضامن ہے ۔ 23 وہ دوسرے کاہن مر چکے تھے اس لئے وہ بہت سے تھے ۔کیوں کہ موت کے سبب سے وہ قائم نہ رہ سکتے تھے ۔ 24 لیکن یسوع ہمیشہ کے لئے ہے اسکی خدمات بطور کاہن کبھی نہیں ختم ہونگی ۔ 25 اس لئے مسیح کے ذریعہ لوگ خدا کے پاس جا سکتے ہیں وہ انہیں گناہوں سے بچا سکتا ہے وہ یہ ہمیشہ کے لئے کر سکتا ہے کیوں کہ وہ ہمیشہ زندہ ہے اور جب بھی کو ئی خدا کے قریب ہو تا ہے تو وہ اسکی مدد کے لئے تیار رہتا ہے ۔ 26 اس طرح یسوع ایک قسم کا اعلیٰ کا ہن ہے جس کی ہمیں ضرورت ہے وہ مقدس اور گناہوں سے آزاد وہ پاک اور گنہگاروں سے جدا اور آسمانوں سے بلند کیا گیا ہے ۔ 27 وہ دوسرے کاہنوں کی طرح نہیں ہے دوسرے کاہن ہر روز کو ئی قربانی پیش کر تے ہیں انہیں چاہئے کہ سب سے پہلے اپنے گناہوں کے لئے قربانی دیں پھر دوسروں کے گناہوں کے لئے پیش کرے لیکن یہ مسیح کے لئے ضروری نہیں مسیح نے ہمیشہ کے لئے ایک ہی وقت قربانی دی ہے مسیح نے اپنے آپ کو پیش کر دیا ۔ 28 شریعت تو کمزور لوگوں کو اعلیٰ کاہن بناتی ہے لیکن خدا نے شریعت کے بعد قسم کھا ئی اور خدا نے قسم کے ساتھ ان الفاظوں کو کہا اور ان الفاظوں نے خدا کے بیٹے کو اعلیٰ کا ہن بنایا اور اس بیٹا کو ابدی طور پر کامل بنا دیا گیا ۔

Hebrews 8

1 یہاں ایک نکتہ کی بات ہے جو ہم کہہ رہے ہیں۔ ہمارا ایک ایسا اعلیٰ کاہن ہے جو آسمان میں خدا کے تخت کے داہنی جانب بیٹھے ہیں۔ 2 ہما را اعلیٰ کاہن خدا کی خدمت مقدس اور سچی عبادت کی جگہ کرتا ہے اسے خداوند نے خود ہی بنا یا ہے آدمی نے نہیں۔ 3 ہر اعلی ٰ کاہن تحفے اور قربانیاں پیش کر نے کے وا سطے مقرر ہو ئے ہیں۔ ہما رے اعلیٰ کاہن کو بھی چاہئے کہ کچھ بھی نذرا نہ پیش کرے۔ 4 اگر وہ زمین پر ہو تے تو وہ نذرانہ پیش کرنے کے لئے کا ہن نہ ہو تے جیسا شریعت نے پہلے ہی کاہن کو اس کام کے لئے مقرر کردیا ہے ۔ 5 جو کا م یہ کا ہن کرتے ہیں بالکل ان چیزوں کی نقل ہے جو آسمان میں ہے اس لئے خدا نے موسیٰ کو انتباہ کیا تھا کہ جب اس نے مقدس خیمہ کو قائم کر نے تیار تھا تو اسے یہ ہدایت ہو ئی کہ دیکھجونمو نہ تجھے پہا ڑ پر دکھا یا گیا تھا اسی کے مطا بق سب چیزیں بنا نا۔ 6 جو کام یسوع کو دیا گیا وہ ان دوسرے کا ہنوں کے کام سے بھی اعلیٰ تھا اس سے جو عہد نا مہ جس کے لئے یسوع ثا لث ہے وہ قدیم سے بر تر اور اچھی چیزوں کے وعدوں پر مشتمل ہے ۔ 7 اگر پہلے عہد نا مہ میں کچھ غلطی نہیں تھی تو پھر دوسرے عہد نامہ کو اس کی جگہ لینے کا سبب نہ تھا۔ 8 لیکن خدا کچھ نقائص لوگوں میں پا کر یہ کہتا ہے: 9 اور یہ اسی عہدنامہ کی مانند نہ ہوگا جو میں نے ان کے باپ دادا کو دیا تھا 10 پھر خدا وند فرما تا ہے کہ 11 اور کو ئی بھی شخص اپنے ہم وطن اور اپنے بھا ئی کو یہ تعلیم نہ دے گا کہ تو خداو ندکو پہچان کیوں کہ 12 اس لئے کہ میں ان کی برا ئیوں کو معاف کروں گا 13 جب خدا نے اپنا نیا عہد نا مہ کہا تو پہلے عہدنا مہ کو پرانا ٹھہرا یا ۔ اور کو ئی بھی چیز جو پرا نی اور بیکا ر ہو جائے تو وہ مٹنے کی قریب ہوتی ہے ۔

Hebrews 9

1 پہلے کے عہدنا مہ میں بھی عبادت کے اصول تھے اور انسان کی بنا ئی ہو ئی جگہ میں عبادت کی جاتی تھی۔ 2 خیمہ کو پردے سے تقسیم کیا گیاتھا پہلا حصہ مقدس جگہ کہلاتا تھا اس مقدس جگہ پر شمعدان اور میز جس پر خاص روٹی خدا کی نذرکے لئے تھی۔ 3 دوسرے پردے کے پیچھے وہ خیمہ تھا جس کو زیادہ مقدس جگہ کہتے ہیں۔ 4 اس مقدس حصہ میں ایک سنہری قربان گاہ جہاں عود سوزا اور چاروں طرف سونے سے منڈھا ہوا معاہدے کا مقدس صندوق تھا۔ صندوق میں ایک سونے کا مرتبان جس میں من بھرا ہوا اور ہارون کا عصاتھا اورب ہموار پتھروں کی تختیاں جن پر پرا نے عہد نامے کے دس احکا مات لکھے ہو ئے تھے۔ 5 اور صندوق کے اوپر کروبی فرشتے خدا کا جلال دکھا رہے تھے لیکن اب ہر چیز کے متعلق تفصیلی بحث کی ضرورت نہیں۔ 6 اس طرح خیمہ میں ہر چیز تر تیب دی گئی تھی کاہن معمول کے مطا بق عبادت کرنے کے لئے پہلے خیمہ میں عبادت کا کام انجام دیتے ۔ 7 لیکن صرف اعلیٰ کاہن ہی سال میں ایک بار زیادہ مقدس ترین جگہ میں جا سکتے ہیں وہ بغیر خون کے نہیں جا تے جو اپنے اور لوگوں کے گنا ہوں کے لئے پیش کیا جاتا ہے جو اَن جانے میں ان سے سرزد ہو تے ۔ 8 روح القدس ان دو خیموں کے استعمال کرنے سے ہمیں یہ تعلیم دینا چاہتا ہے کہ جب تک پہلا خیمہ موجود ہے دوسرا خیمہ جو مقدس جگہ ہے وہ نہیں کھو لا جاتا ۔ 9 آج ہم سے سب کے لئے ایک مثال ہے اور اس کے مطا بق ایسی نذریں اور قربانیاں جو خدا کو پیش کی جاتی تھی عبادت کرنے وا لے کو دل کے اعتبار سے کا مل نہیں کر سکتی تھی۔ 10 یہ قربانیاں اور نذرانے صرف کھا نے پینے اور مخصوص غسل سب بیرونی اصول ہیں جسمانی اور دلی نہیں جو اصلاح ہو نے تک مقررہ ہیں اور خدا نے ہی تعارف کرا یا ہے ۔ جب تک کہ خدا کا نیا راستہ نہ ملے۔ 11 لیکن مسیح ان اچھی چیزوں کا جواب ہے ہمارے پاس اعلیٰ کا ہن ہو کر آیا تم جانتے ہو۔ لیکن مسیح ایسی جگہ پر خدمت نہیں کرتے جیسا کہ خیمہ جس میں دوسرے کاہنوں نے خدمت کی مسیح ایسی جگہ خدمت کر تے ہیں جو خیمہ سے بہتر ہے اور زیادہ کامل ہے انسانوں کی بنائی ہو ئی نہیں ہے اور نہ اس کا تخلیقی دُنیا سے کوئی تعلق ہے ۔ 12 مسیح اس مقدس ترین جگہ میں پہلی مرتبہ داخل ہوئے بکروں اور بچھڑوں کا خون لیکر نہیں بلکہ اسکا اپناخون لے کر ۔اپنے خون کے ذریعے انہوں نے ہمارے لئے ابدی آزادی محفوظ کی ۔ 13 بے حرمت لوگوں پر بکروں، بیلوں کا خون اور جوان گائے کی راکھ چھڑک کر انہیں حرمت دی گئی ہے جس سے وہ ظاہری طور سے پاک ہو ئے ۔ 14 مسیح کا خون اس سے زیادہ کر سکتا ہے مسیح نے ابدی روح کے ذریعے اپنے آپ کو خدا کے پاس مکمل قربانی کے طور سے پیش کر دیا انکا خون ہمارے دلوں کو مُر دہ کا موں سے کیوں نہ صاف کریگا تا کہ ہم زندہ خدا کی خدمت کریں ۔ 15 اس لئے مسیح نیا عہد نامہ کا کارندہ ہوا اور جن کو خدا نے بلایا تھا وہ ابدی چیزیں حاصل کر سکتے ہیں جس کا اس نے وعدہ کیا ۔کیوں کہ جو پہلے عہد نامہ کے تحت کئے ہو ئے گناہوں سے لوگوں کو چھٹکارہ دلا نے کی خا طر مسیح نے اپنی جان دیدی ۔ 16 جب آدمی مرتا ہے اور وصیت چھو ڑتا ہے یہ ثابت ہو نا ضروری ہے کہ وہ شخص جس نے وصیّت لکھی مر چکا ہے ۔ 17 اس لئے کہ وصیّت آدمی کی موت کے بعد ہی مؤثر ہو تی ہے اور جب تک وصیّت کر نے والا زندہ رہتا ہے اس پر عمل نہیں کیا جاتا ۔ 18 اسی طرح خدا اور اسکے لوگوں کے درمیان جو پہلا عہد نامہ ہے وہ بغیر خون کے نہیں باندھا گیا ۔ 19 پہلے موسیٰ نے تمام لوگوں کو شریعت کا ہر حکم سنا دیا تب انہوں نے بکروں اور بیلوں کے خون کو پا نی میں ملا یا اور پھر لال اون اور زوفا کی ٹہنی کے ساتھ اس کتاب اور تمام امت پر چھڑک دیا ۔ 20 موسیٰ نے کہا ، یہ خون ہے اس عہد نامے کا جسکا خدا نے تم کو حکم دیا کہ تو اس پر عمل کرے ۔ 21 اس طرح موسیٰ نے خون کو مقدس خیمہ پر بھی چھڑک دیا اور ساتھ ہی ان چیزوں پر بھی چھڑ کا جو عبادت میں استعمال ہو تی تھی ۔ 22 شریعت کے مطا بق تمام چیزوں کو خون سے پاک کیا جاتا ہے اور بغیر خون بہائے گناہ معاف نہیں ہو تے ۔ 23 یہ سب چیزیں ان حقیقی چیزوں کی نقل ہیں جو آسمان میں ہیں یہ ضروری تھا کہ ان نقلوں کو بھی ان قربانی سے پاک کیا جائے لیکن آسمانی چیزیں بہترین قربانیوں سے پاک ہو تی ہیں ۔ 24 مسیح آدمی کی بنائی ہو ئی مقدس ترین جگہ میں نہیں گیا یہ تو اصل کی نقل ہے مسیح خود آسمان میں داخل ہو گئے اب وہ وہاں خدا کے سامنے ہماری مدد کر نے کے لئے تیار ہیں ۔ 25 وہ وہاں اپنے آپکو دوبارہ پیش کر نے کے لئے نہیں داخل ہو ئے جیسا کہ اعلیٰ کا ہن مقدس ترین جگہ میں سال میں ایک بار جاتے ہیں اپنے ساتھ خون کا نذرانہ لے جاتے ہیں لیکن وہ اپنا خون نہیں دیتے ہیں بلکہ جانوروں کا خون لے جاتے ہیں ۔ 26 اگر مسیح کئی مرتبہ اپنے آپ کو پیش کرتا تو پھر دنیا کی تخلیق سے اب تک کئی مرتبہ اس کو مصیبتیں اٹھا نی پڑتی لیکن مسیح ایک ہی بار آئے اور اپنے آپکو بطور قربانی ایک ہی بار پیش کر دیئے انکا ایک ہی بار خود کو پیش کر نا کا فی تھا ۔ 27 ہر آدمی کو ایک بار ہی موت کا سامنا کر نا ہے اسکے بعد پھر اسکو انصاف کا سامنا کر نا ہے ۔ 28 اسلئے مسیح نے بھی ایک ہی بار اسکی قربانی دی ۔لوگوں کے گناہ ختم کر نے کے لئے اور مسیح دوسری دفعہ ظا ہر ہو نگے لیکن لوگوں کے گناہوں کی وجہ سے نہیں بلکہ ان لوگوں کی نجات کے لئے آئیں گے جو اسکا انتظار کر رہے ہیں ۔

Hebrews 10

1 شریعت نے ہمیں ایک غیر وا ضح عکس اپنی چیزوں کا دیا جو آئندہ ہو نے وا لی ہیں شریعت حقیقی چیزوں کی کو ئی مکمل تصویر نہیں لوگوں نے وہی قربانیاں ہر سال پیش کیں جو لوگ خدا کی عبادت کے لئے آئے ہیں یہ شریعت کی قربانیاں لوگوں کو کبھی کامل نہیں بنا سکتی۔ 2 اگر شریعت ہی آدمیوں کو کامل بنا تی تو یہ قربانیاں ختم ہو جا تیں اور جو لوگ خدا کی عبادت کو آتے وہ ایک ہی مرتبہ میں اپنے گناہوں سے پاک ہو گئے ہوتے اور گناہوں کا احساس نہ ہو تا ۔ 3 لیکن ان قربانیوں کو پیش کرتے رہنے سے انلوگوں نے اپنے گناہوں کو ہر سال یاد کیا۔ 4 یہ ممکن نہیں تھا کہ بیلوں اور بکروں کا خون ان کے گناہوں کو دور کرے ۔ 5 جب مسیح دنیا میں آئے تو انہوں نے کہا : 6 جلا نے کی پوری قربانیوں 7 تب میں نے کہا تھا میں یہیں ہوں 8 صحیفوں میں اس نے پہلے ہی کہا تھاکہ نہ تو نے قربانیوں اور نہ نذرانوں اور نہ جلا نے کے نذرانوں اور نہ ہی گناہ کی قربانیوں کو پسند کیا اور نہ ان سے خوش ہوا۔ حالانکہ وہ قربانیاں شریعت کے موا فق پیش کی جاتی ہیں۔ 9 تب اس نے کہا ، اے خدا میں یہاں ہوں اور میں تیری مرضی کو پورا کرنے آیا ہوں اس لئے خدا قربانیوں کے پہلے کے طریقے کو موقوف کرتا ہے تا کہ نئے اور دوسرے طریقے کو قائم کرے۔ 10 یسوع مسیح نے وہی کیا جو خدا نے چاہا اور اسی لئے ہم مسیح کے جسم کی قربانی سے پاک ہو ئے جسے مسیح نے ایک ہی مرتبہ دی ۔ اور ان کی ایک ہی قربانی سب کے لئے اور ہر وقت کے لئے کافی ہے ۔ 11 ہر روز کا ہن کھڑے رہتے ہیں اپنی اپنی مذہبی خدمات ادا کرنے کے لئے اور وہ با ر بار وہی قربانیاں پیش کرتے ہیں لیکن یہ قر بانیاں ہر گز گناہوں کو دور نہیں کر سکتی۔ 12 لیکن مسیح نے ایک مرتبہ ہی گناہ کے لئے قربانی دی جو سب کے لئے کافی تھی پھر مسیح خدا کی دہنی جانب بیٹھ گئے۔ 13 اور اب مسیح کو وہاں ان کے دشمنوں کا انتظار ہے کہ انہیں انکے اختیار میں دیاجا ئے۔ 14 مسیح نے ایک ہی قربانی چڑھانے سے انکو ہمیشہ کے لئے مقدس کردیا ہے:۔ 15 روح القدس بھی ہم کو اس بارے میں گواہی دیتا ہے پہلے وہ کہتا ہے ۔ 16 یہ معا ہدہ ہے جو میں اپنے لوگوں سے بعد میں کروں گا خداوند کہتا ہے ۔ 17 تب وہ کہتا ہے: 18 جب گناہ معاف ہو چکے تو اپنے گناہوں کے لئے اور قربانی کی ضرورت نہیں۔ 19 پس اے بھائیو اور بہنو ! یسوع کے خون سے اب ہم مقدس ترین جگہ میں یقین کے ساتھ داخل ہو سکتے ہیں۔ 20 ہم اس نئے راستے سے دا خل ہو سکتے ہیں جو یسوع نے ہما رے لئے کھو لا ہے یہ نیا راستہ پردہ کے ذریعہ اس کا جسم ہے ۔ 21 خدا کے گھر پر ہما را عظیم کاہن ہے ۔ 22 ہمیں اس بات کا یقین ہونا چاہئے کہ ہمارے دلوں کو گناہوں کے احساس سے پاک کیا گیا ہے اور ہمارے جسموں کو پاک پانی سے دھو یا گیا ہے تو آؤ ہم سچے دلوں کے ساتھ اور پورے ایمان کے ساتھ خدا کے پاس چلیں۔ 23 اور جس امید پر ہم قائم ہیں اس کی بنیاد مضبوط ہے کیوں کہ خدا نے وعدہ کیا ہے وہ قابل اعتبارہے۔ 24 ہمیں ایک دوسرے کے متعلق سوچنا چاہئے کہ ہم کو ایک دوسرے سے محبت اور اچھے کام کرنے میں ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں۔ 25 ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہو نے سے باز نہ آئیں۔ یہ چند لوگوں کی عادت ہے تمہیں ایک دوسرے کی ہمت بڑھا نی چاہئے اور خاص طور سے تم دیکھتے ہو کہ وہ خداوند کا دن قریب آرہا ہے۔ 26 اگر ہم سچائی جان کر عمداً بھی گناہوں کے سلسلے کو قائم رکھیں تو پھر اور کو ئی قر بانی نہیں جو گناہوں کو دور کر سکے۔ 27 اگر ہم اسی طرح گناہ کرتے رہیں تو پھرخطر ناک فیصلہ اور بھیانک آ گ کے خطرہ میں ہیں جو خدا کے دشمنوں کو تباہ کر دے گی۔ 28 اگر کوئی بھی موسیٰ کی شریعت ماننے سے انکار کرے تو دو یا تین لوگوں کی گوا ہی سے مجرم قرار دیا جاتا ہے اور اس کو بغیر رحم کے مارا جاتا ہے ۔ 29 تب تم خیال کرو کہ وہ شخص کس قدر زیادہ سزا کے لا ئق ٹھہرے گا جس نے خدا کے بیٹا کو پیروں تلے کچلا اور عہدنامہ کے خون کو جس سے وہ پاک ہوا تھا نا پاک جانا اور فضل کے روح کو بے عزت کیا۔ 30 ہم جانتے ہیں کہ خدا نے کہا تھامیں لوگوں کو ان کے بر ے کا موں کی سزا دوں گا اور میں ہی بدلہ دوں گا۔ اور خدا نے یہ بھی کہا خدا وند ہی اپنے لوگوں کا فیصلہ کرے گا۔ 31 کسی گنہگار کا زندہ خدا کے ہاتھوں میں پڑجانا ایک خطرناک بات ہے۔ 32 شروع کے ان د نوں کو یاد کرو جن میں تم نے سچا ئی کی روشنی پا ئی تھی تم نے کافی مشکلات کا سامنا کیا اور پھر سختی کے ساتھ ڈٹے رہے تھے۔ 33 کبھی تو لوگوں نے تمہیں نفرت انگیز باتیں کیں اور دوسرے لوگوں کے سامنے ستانا شروع کیا اور کبھی تو تم نے ایسے لوگوں کی مدد کر نے کی کوشش کی جنہوں نے اس طرح کا سلوک کیا تھا ۔ 34 ہاں تم نے ان لوگوں کی مدد کی جو قید میں تھے اور انکی مصیبت میں ساتھ رہے جب تمہاری جائیداد تم سے چھین لی گئی تو تم نے خوشی سے قبول کیا ۔ یہ جان کر کہ تمہارے پاس ایک بہتر اور دائمی ملکیت ہے ۔ 35 اس لئے اپنی دلیری کو ہاتھ سے جانے نہ دو ۔ اسکا بڑا اجر ہے ۔ 36 تمہیں صبر کرنا چاہئے کہ تم نے خدا کی مرضی کے مطا بق کیا ہے تا کہ تم وہ چیزیں حاصل کرو گے جس کا خدا نے تم سے وعدہ کیا ہے ۔ 37 اور بہت ہی کم وقت ہے ، 38 وہ شخص خدا سے راستباز رہیگا اسکے ایمان سے زندگی ملے گی 39 لیکن ہم ان لوگوں میں نہیں ہیں جو خدا کی راہ میں ڈر سے پیچھے ہٹتے ہیں اور ہلاک ہو جاتے ہیں ۔ ہم وہ ہیں جو ایمان کے ساتھ رہتے ہیں اور انکو بچا لیا جاتا ہے ۔

Hebrews 11

1 ایمان کے معنیٰ ہیں جن چیزوں کی امید کی جائے اس پر یقین اور جو چیز ہم نہیں دیکھتے اسکی حقیقت کو ماننا ۔ 2 خدا ایسے ہی لوگوں سے خوش تھا جو بہت پہلے اس طرح ایمان رکھتے تھے ۔ 3 ایمان ہی کی بنیاد پر ہم ہیں کہ خدا ہی کے حکم سے دُنیا کی تخلیق ہو ئی ۔یہ نہیں کہ جو کچھ نظر آتا ہے ۔ظاہری چیزوں سے بنا ہے ۔ 4 ہابیل نے ایمان ہی کی بدولت قائن سے بہترین قربانی پیش کی تھی ۔اسکے بعد خدا نے اسے قبول کیا اور اسکے راستباز ہو نے کی گواہی دی ہابیل مر گیا لیکن اپنے ایمان کی وجہ سے وہ اب تک کلام کرتا ہے ۔ 5 ایمان ہی کی وجہ سے حنوک کو اس دنیا سے اوپر اٹھا لیا گیا تا کہ وہ موت کا مزہ نہ چکھے خدا نے اس کو اس دنیا سے دور ہٹا دیا تھا اس لئے لوگ اس کو پا نہ سکے کیوں کہ اسکو اٹھا ئے جانے سے پہلے اسکے حق میں گواہی دی گئی تھی کہ اس نے خدا کو خوش کیا ۔ 6 ایمان کے بغیر خدا کو خوش کر نا ممکن نہیں کیوں کہ جو کوئی خدا کے پاس آتا ہے اس کو خدا پر ایمان لانا چاہئے کہ وہ موجود ہے اور وہ اپنے چاہنے والوں کو اچھا اجر دیتا ہے ۔ 7 ایمان ہی کی وجہ سے نوح کو ان چیزوں کے بارے میں خبر دار کیا گیا تھا جس کو وہ دیکھ نہیں سکتے تھے نوح ایمان والے تھے اور خدا کی عظمت انکے دل میں تھی اسلئے نوح نے خدا کی ہدایت پا کر اپنے خاندان کے بچاؤ کے لئے ایک بڑی کشتی تیار کی اپنے ایمان کی بدولت نوح نے یہ بتا دیا کہ دنیا اسکے ایمان کی خاطر غلطی پر تھی اور نوح اپنے ایمان کی بدولت خدا کے نزدیک راستباز لوگوں میں ایک ٹھہرا ۔ 8 ایمان کی بدولت ہی جب ابراہیم نے خدا کے بلاوے کو سنا اور اطاعت کی اور وہ ایسی جگہ گئے جسے اسکو وراثت میں پا نا تھا حالانکہ وہ جانتا ہی نہ تھا کہ وہ کہاں جا رہا ہے پھر بھی اس نے حکم مان کر چلا گیا ۔ 9 ابراہیم کے ایمان ہی کی وجہ سے اسکو اس مقام پر جو دینے کا اسے وعدہ کیا گیا تھا اس نے وہاں ایک اجنبی کی طرح رہا وہ خیموں میں رہا وہ اس ملک میں اسحٰق اور یعقوب سمیت جو اسکے ساتھ اسی وعدہ کے وارث تھے ۔ 10 ابراہیم نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ وہ اس شہر کو سامنے دیکھ رہا تھا جسکی بنیادیں ابدی تھی جس کا معمار اور ماہر فن خدا تھا ۔ 11 ابراہیم کو بڑھا پے کی وجہ سے اولاد کی امید نہ تھی اور اسی طرح سارہ بھی بانجھ تھی ابراہیم کو اپنے ایمان کی وجہ سے اولاد پیدا کرنے کی طاقت ملی کیوں کہ ابراہیم کو خدا پر بھروسہ تھا کہ وہ جو وعدہ کیا ہے پو را کریگا ۔ 12 اور اس طرح اس ایک آدمی سے جو تقریباً مردہ سا تھا آسمان کے تاروں کی تعداد کی طرح اور سمندر کے کنارے کی ریت کے برا بر بے شمار نسل پیدا ہو ئی۔ 13 یہ تمام لوگ ایمان کی حالت میں مرگئے اور وعدہ کی ہو ئی چیزوں کو نہ پا ئے لیکن دور سے انہیں دیکھ کر خوش ہو کر اقرار کئے کہ وہ زمین پر ایک مسافر ہیں۔ 14 جو لوگ ایسی باتوں کو قبول کرتے ہیں تو گویا وہ لوگ جیسے اپنے وطن کی تلا ش میں ہیں۔ 15 اگر وہ اپنا دل وہیں جمائے ہیں جہاں جس ملک سے وہ نکل آئے تھے تو انہیں واپس جا نے کا موقع تھا۔ 16 لیکن وہ لوگ دراصل ایک بہتر یعنی آسمانی ملک کی تلاش میں تھے اسی لئے خدا نے خود ان کا خدا کہلا نے سے نہیں شرمایا اور اس نے ان کے لئے شہر تیا ر کیا۔ 17 خدا نے ابرا ہیم کے ایمان کی آزما ئش کی خدا نے ابرا ہیم سے کہا کہ وہ اسحاق کی قربانی پیش کرے ابراہیم نے ایمان کی بدولت اسحاق کو پیش کیا خدا نے پہلے ہی وعدہ کیا تھاکہ اسحاق ہی کے ذریعہ تمہاری نسل وجود میں آئے گی۔ 18 19 لیکن ابرا ہیم یقین کے ساتھ سوچا کہ خدا مردو ں میں سے جلا نے پر قادر ہے۔ اور جب خدا نے ابراہیم کو اسحاق کی قربانی سے روکا تو گویا اس نے اسحاق کو موت سے پھر واپس بلا لیا۔ 20 ایمان کی بدولت اسحاق نے یعقوب اور یسوع کو دعا دی اور ہو نے والی چیز کے متعلق کہا۔ 21 اور ایمان ہی کی بدولت یعقوب نے مرتے وقت یوسف کے ہر لڑ کے کو دعا دی اور اپنے عصا کے سہارے خدا کو سجدہ کیا۔ 22 یوسف جب مرنے کے قریب تھے تو اپنے ایمان کی بدولت ہی انہوں نے بنی اسرائیل کے اخراج کے متعلق کہا اور اپنی ہڈیوں کے تعلق سے جو کرنا تھا اس کی ہدا یت دی تھی۔ 23 ایمان ہی کی بدولت موسیٰ کی ماں اور باپ نے موسیٰ کی پیدائش کے بعد اس کو تین ماہ تک چھپا ئے رکھا کیوں کہ انہوں نے دیکھا کہ بچہ خوبصورت ہے اور بادشاہ کے حکم سے نہ ڈرے۔ 24 ایمان کی وجہ سے جب موسیٰ بڑے ہوئے تو اس نے اپنے آپ کو فرعون کی بیٹی کا لڑکا کہلا نے سے انکار کیا۔ 25 اس لئے کہ گناہ کے چند روز کا لطف اٹھا نے کے بجائے خدا کے لوگوں کے ساتھ مصیبتیں اٹھا نے کو پسند کیا۔ 26 موسیٰ نے مسیح کے لئے مصیبتیں اٹھا نے مصر کے خزانے کی دولت سے بہتر سمجھا کیوں کہ اس کی نگاہ اجر پانے پرتھی ۔جسے خدا اس کو دینے وا لا تھا۔ 27 ایمان کی بدولت موسیٰ نے بادشاہ کے غصہ سے بے خوف ہو کر مصر چھوڑ دیا یہ سمجھ کر کہ خدا اس کو دیکھ رہا ہے وہ نہ دکھا ئی دینے وا لا خدا کے سامنے ثا بت قدم رہا۔ 28 ایمان کی بدولت اس نے فسح کی تیاری کی اور دروازوں پر خون چھڑکا تا کہ موت کا فرشت بنی اسرائیل کے بچوں کو ہلاک نہ کرے۔ 29 اور ایما ن کی بدولت لوگ بحر قلزم سے اس طرح پار ہوئے جیسے وہ خشک زمین پر ہو اور مصریوں نے بھی بحر قلزم سے اسی طرح پار ہو نے کی کوشش کی تو وہ سب ڈوب گئے۔ 30 لوگ خدا کے برگزیدہ کے ایمان کی بدولت یریخو کی شہر پناہ کی دیوار کے اطراف سات دن تک پھر تے رہے تب وہ دیوار گر گئی۔ 31 ایمان کی بدولت ہی راحب نامی فاحشہ نا فرمانوں کے ساتھ ہلاک نہیں ہوئی کیوں کہ اس نے جاسوسوں کی دوستوں کی طرح مدد کی تھی۔ 32 کیا مجھے تمہیں اور مثا لیں دینے کی ضرورت ہے؟ میرے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ میں تمہیں جد عون، برق ، سمسون ،افتاہ،داؤد،سموئیل اور نبیوں کے حالات کہوں ۔ 33 ان تمام لوگوں نے ایمان کی بدولت بہت سی حکومتوں کو شکشت دی انہوں نے انصاف قائم کیا نیک عمل کئے اور خدا کے وعدے کے مطا بق اور انہوں نے شیروں کے منھ بند کر دیئے ۔ 34 انہوں نے لپکتی آ گ کو روک دیا اور تلوار کی موت سے بچ نکلے ۔ کمزور اپنے ایمان کی وجہ سے طاقتور ہو گئے اور جنگ میں دشمن فوجوں کو پشپا ہو نے پر مجبور کردیا ۔ 35 عورتیں اپنے مردوں سے پھر ملیں جوزندہ ہو ئے تھے دوسرے لوگ تکلیفیں اٹھا تے ہو ئے موت کے قریب ہو گئے مگر رہائی سے انکار کیا تا کہ انہیں موت کے بعد پھر سے زندہ کرکے قیامت کے روز بہتر زندگی دی جائے ۔ 36 بعض لوگوں کی ہنسی اڑائی گئی اور کُچھ کو اذیتیں دی گئی اور بعض لوگوں کو باندھ کر قید میں ڈالدیا گیا ۔ 37 کُچھ کو سنگسار کیا گیا دوسروں کو آرے سے کاٹ کر ٹکڑے کئے گئے اور کچھ تلوار سے مارے گئے ان میں سے کُچھ لوگ بھیڑوں اور بکریوں کی کھال او ڑھے ہو ئے محتاجی میں ،مصیبت میں بد سلوکی کی حالت میں مارے مارے پھر رہے تھے ۔ 38 ان عظیم لوگوں کے لئے دُنیا رہنے کے لا ئق نہ تھی ۔ یہ لوگ جنگلوں اور پہاڑوں اور غاروں اور زمین کے گڑھوں میں آوارہ پھر رہے تھے ۔ 39 ان تمام لوگوں کو انکے ایمان کی بدولت سب سے اچھی گواہی دی گئی ۔ لیکن ان میں کسی نے بھی خدا کے دیئے گئے وعدوں کو نہ پاسکے ۔ 40 خدا نے ہمارے لئے بہتر منصوبہ بنایا تاکہ وہ ہمارے بغیر کامل نہ کئے جائیں ۔

Hebrews 12

1 ہم اپنے اطراف کئی ایمان والے گواہوں کو بادل کی طرح پاتے ہیں ہمیں اس چیز کو پھینک دینی چاہئے جو ہمیں روکتی ہے اور گناہوں سے دور رہنا چاہئے جو ہمیں آسانی سے گھیر لیتے ہیں اور ہمیں صبر کے ساتھ دوڑ میں شامل ہو نا چاہئے جو ہمارے سامنے ہے ۔ 2 ہمیں اپنی نظریں مسیح پر رکھنی چاہئے کیوں کہ ہمارا ایمان اسی سے ہے اور وہ اسکو مکمل کر تا ہے اس نے ہمارے لئے مصیبتیں جھیل کر صلیب پر چڑھ گیا اس نے وہ خوشی جو اسکے سامنے تھی پر واہ نہ کر کے صلیب پر مرنا پسند کیا اس نے صلیب کی شرمندگی کی پر واہ کئے بغیر خدا کے تخت کی داہنی جانب بیٹھ گیا ۔ 3 حقیقت پر غور کرو مسیح نے گنہگاروں کی اتنی بڑی مخالفت کو صبر سے برداشت کیا ۔ تا کہ تم بے دل ہو کر ہمت نہ ہارو ۔ 4 تم نے گناہ سے لڑنے میں اب تک ایسا مقابلہ نہیں کیا جس میں خون بہا ہو ۔ 5 تم ہمت افزائی کے لفظ کو بھول گئے ہو جس میں بیٹوں کی طرح بلایا گیا: 6 خدا وند اس انسان کو ہی ڈانٹتا ہے جس سے وہ محبت کر تا ہے 7 تم سزاؤں کو برداشت کرو جس سے ثابت ہوگا کہ خدا تم سے بیٹے کا سلوک کررہا ہے خدا اسی طرح لوگوں کو سزا دیتا ہے جیسے کو ئی باپ اپنے بیٹے کو سزا دیتا ہے ۔ ہر بیٹا اپنے باپ سے سزا پاتا ہے ۔ 8 اگر تمہیں سزا نہیں ملی جو ہر بیٹے کو ملتی ہے اس کا مطلب ہے کہ تم اسکے ناجائز بیٹے ہو اسکے حقیقی بیٹے نہیں ہو ۔ 9 یہاں زمین پر جب ہمارے جسمانی باپ تنبیہ کر تے تو بھی ہم انکی تعظیم کر تے رہے ۔ تب تو کیا روحوں کے باپ کی اس سے زیادہ تابعداری نہ کریں تاکہ ہمیں زندگی ملے ۔ 10 ہمارے باپوں نے ہمکو تھوڑے سے عرصے کے لئے ہمیں سزا دی ان لوگوں نے ہماری بہتری کے لئے ایسا کیا ۔ لیکن خدا نے سزا دیکر ہماری مدد کی تا کہ ہم مقدس ہو جائیں ۔ 11 جب ہمیں سزا دی گئی تو ہم لوگوں نے خوشی نہیں منائی بلکہ سزا پا نا تو درد سے بھرا ہوا تھا ۔ لیکن سزا پا نے کے بعد ہم لوگوں نے سزا سے سبق سیکھا ۔ ہم لوگ امن و امان میں ہیں کیوں کہ ہم لوگوں نے سیدھی زندگی گزارنی شروع کر دی ہے ۔ 12 پس ڈ ھیلے ہاتھوں اور سست گھٹنوں کو درست کرو ۔ 13 راستبازی کی زندگی گزارو تاکہ ٹھوکر کھا کے گر نہ پڑو تاکہ تمہاری کمزوری سے تمہیں نقصان نہ پہنچے ۔ 14 سلامتی سے سب لوگوں کے ساتھ رہنے کی کو شش کرو اور مقدس زندگی گزارنے کی کو شش کرو اگر کسی کی زندگی مقدس نہ ہو تو وہ کبھی خدا وند کو نہ دیکھے گا ۔ 15 اس لئے ہو شیار رہو کہ کہیں خدا کے فضل سے محروم نہ رہو ۔ ایسا نہ ہو کہ کہیں کو ئی کڑواہٹ کی جڑ تمہاری زندگی میں پر وان چڑھے اور کو ئی مسئلہ پیدا ہو جائے اور لوگوں کو نجس نہ کردے ۔ 16 کسی کو حرام کاری کے گناہ نہ کر نے دو اور ہوشیار رہو کہ کو ئی عیساؤکی طرح بے دین نہ ہو اور اس نے محض ایک وقت کے کھانے کے لئے اپنی پیدائشی حق کو بیچ دیا ۔ 17 اور یاد کرو کہ یسوع نے ایسا کر نے کے بعد اپنے باپ سے برکت چاہی لیکن اس نے انکار کر دیا ۔ حالانکہ اس نے رو کر مانگا تھا ۔ یسوع نے جو کئے تھے اس میں تبدیلی نہیں کی ۔ 18 تم ایک نئے مقام پر آئے ہو اور یہ مقام اس پہاڑ کے مانند نہیں ۔جہاں بنی اسرائیل آئے تھے ۔ تم اس پہاڑ پر نہیں آئے جسے چھوا جا سکتا تھا اور آ گ سے جھلس جاتا تھا ۔ تم اس جہاں نہیں آئے ہو جہاں تاریکی ،کال گھٹا اور طوفان ہے ۔ 19 اس جگہ بگل کا شور نہیں یا پھر آوازوں کا شور نہیں جب لوگوں نے آواز سنی تو وہ ڈر گئے اور انہوں نے کہا وہ اس سے دوسرا لفظ سننا نہیں چاہتے ۔ 20 کیوں کہ وہ حکم کو برداشت نہ کر سکے اگر کوئی چیز حتیٰ کہ ایک جانور بھی اس پہاڑ کو چھوئے تو اسے سنگسار کیا جانا چاہئے ۔ 21 وہ مقام ایسا ڈراؤنا تھا کہ موسیٰ نے کہا ،میں خوف سے کانپ رہا ہوں ۔ 22 بلکہ تم اس قسم کے مقام پر نہیں آئے ہو تم جس نئے مقام پر آئے ہو وہ کوہ صیّون ہے خدا کے شہر آسمان کے یروشلم میں آئے ہو جہاں ہزاروں فرشتے خوشی کے ساتھ جمع ہیں ۔ 23 تم تو خدا کی پہلوٹھے اولاد کی مجلس میں آئے ہو جن کے نام آسمان میں لکھے ہیں تم خدا کے پاس آئے ہو جو سب کے ساتھ انصاف کر نے والا ہے اور ان راستبازوں کی روح کے پاس آئے ہو جنہیں کامل کر دیا گیا ہے ۔ 24 تم یسوع کے پاس آئے ہو جو خدا کے نئے عہد نامہ کی ثالث ہے اور تم چھڑکے ہوئے اس خون کے پاس آئے ہو جو ہابیل کے خون سے بہتر باتیں کہتا ہے ۔ 25 ہو شیار رہو اور جو کو ئی بھی کہے تو اسکو سننے سے انکار مت کرو ان لوگوں نے اس وقت سننے سے انکار کیا اور برے بن گئے تھے جب اس نے زمین پر انہیں انتباہ کیا تھا تو وہ بچ نہ سکے تھے اب خدا آسمان سے کہہ رہا ہے اس لئے اگر وہ سننے سے انکار کریں گے تو وہ بھا گ نہیں سکیں گے انہیں سزا ملیگی ۔ 26 پہلے جب خدا نے کہا تو زمین دہل گئی تھی اور اب تو اس نے وعدہ کیا ہے کہ ایک بار پھر نہ صرف زمین بلکہ آسمان کو بھی ہلا دونگا۔ 27 یہ الفاظ ایک بار پھر ہم کو صاف اشارہ دیتاہے کہ تمام چیزیں جو تخلیق ہو ئی ہیں وہ نکال دی جائیں گی کیوں کہ صرف وہی چیزیں قا ئم رہیں گی جو ہلنے وا لی نہیں ہیں۔ 28 پس ہمیں شکر گذار ہو نا ہو گا کہ ہم نے جوبادشاہت لی ہے وہ نہیں ہلا ئی جائے گی۔ ہمیں شکر گذار ہو نا ہو گا اور اس طرح خدا کی عبادت کرنی ہو گی جس سے وہ خوش ہو جا ئے۔ ہمیں اس کی عبادت تعظیم خوف سے کرنا ہوگا ۔ 29 ہما را خدا آ گ کی ما نند ہے ہر چیز کو جلا کر را کھ کر دے گا ۔

Hebrews 13

1 تم مسیح میں بھا ئی ا و ر بہن ہو پس ایک دوسرے سے محبت کرو۔ 2 یاد رکھو مہمان نواز بنو کچھ لوگوں نے تو انجانے میں ایسا کرتے ہو ئے فرشتوں کی مہمانداری کی ہے ۔ 3 جو لوگ قید میں ہیں انہیں مت بھو لو انہیں اسی طرح یاد رکھو جیسے کہ تم ا ن کے ساتھ قید میں ہو اور جومصیبت میں ہیں ان لوگوں کو مت بھو لو یہ سمجھو کہ تم بھی انکے ساتھ مصیبت میں ہو۔ 4 شادی کی سب کو عزت کرنی چا ہئے شادی کا بستر پاک رکھنا چاہئے خدا ہی ان لوگوں کا فیصلہ کرے گا جو حرامکا ری کے گناہ اور زنا کرتے ہیں۔ 5 اپنے آپ کو دولت کی محبت سے دور رکھو اور جو کچھ تمہا رے پاس ہے اسی میں خوش رہو خدا نے کہا ہے : 6 اس لئے ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں، 7 تمہا رے قائدین جنہوں نے تمہیں خدا کا پیغام سکھایا انہیں یاد رکھو کہ وہ کیسے جئے اور مرے اور ان کے جیسے ایمان وا لے ہو جا ؤ۔ 8 یسوع مسیح ایسا ہی آج ہے جیسے کل تھا اور ویسا ہی ابدی طور پر رہے گا ۔ 9 بیگانی تعلیمات جو تمہیں غلط راستے پر ڈا لے اس پر عمل نہ کرو خدا کے فضل ہی سے تمہا رے دل وسیع ہو نے چاہئے نہ کہ ان کھا نوں سے جنکے کھا نے سے کسی کا کچھ بھلا نہیں ہوا ۔ 10 ہماری ایک ایسی قربان گاہ ہے جس میں مقدس خیمہ کی خدمت کر نے والوں کو کھا نے کا حق نہیں ۔ 11 اعلیٰ کاہن جن جانوروں کا خون مقدس ترین جگہ میں گناہ ہے کفاّرہ کے لئے لے جاتا ہے لیکن ان جانوروں کے جسموں کو خیمہ کے باہر جلا دیا جاتا ہے ۔ 12 اس طرح یسوع کو شہر کے باہر مصیبتیں جھیلنی پڑیں اس کو اپنے لوگوں کے مقدس کر نے کے لئے اپنا خون بھی بہانا پڑا ۔ 13 اس لئے ہم کو چاہئے کہ ہم بھی اس ذلّت کو اٹھا تے ہو ئے ہم خیمہ کے با ہر یسوع کے پاس چلیں ۔ 14 یہاں زمین پر ہمارے لئے کو ئی ایسا شہر نہیں جو ابدی طور پر ہمیشہ کے لئے قا ئم رہے لیکن ہم اس شہر کے انتظا رمیں ہیں جو ہمیں آئندہ آنے والا ہے ۔ 15 پس یسوع کے ذریعے اپنی قربانیاں خدا کو پیش کر نے میں روک لگا نا نہیں چاہئے وہ قربانیاں ہماری ستائش ہے جو اسکے نام پر ہمارے لبوں سے آرہے ہیں ۔ 16 اور ہم دوسرے لوگوں کے لئے بھلائی کر نے کو نہیں بھو لنا چاہئے اور جو کچھ تمہارے پاس ہے اس میں دوسرو ں کو بھی ملاؤ یہی وہ قربانیاں ہیں جو خدا کو خوش کرتی ہیں ۔ 17 اپنے قائدین کی اطاعت کرو اور انکے اختیار میں رہو وہ تم لوگوں کی جانب سے ہمیشہ تمہاری جان کے تحفظ کے لئے نگراں کار ہیں انکی اطاعت کرو تا کہ یہ کام وہ خوشی سے تمہارے لئے کریں نہ کہ رنج سے تم ان کے کام کو دشوار بناؤ گے تو اس سے تمہیں فائدہ نہیں ہو گا ۔ 18 ہما رے لئے دعا کرتے رہو جو کچھ ہم کرتے ہیں اس سے ہمارے دل صاف ہیں کیوں کہ ہم وہی کرتے ہیں جس میں بہتری ہے۔ 19 میں تم سے درخواست کرتا ہوں کہ دل سے دعا کرو کہ خدا مجھے تمہا رے پاس جلد وا پس بھیجے میں ہر چیز سے زیادہ اس کی تمنا کرتا ہوں۔ 20 میں دعا کرتا ہوں کہ خدا تمہیں سلا متی دے اور اطمینا ن جو نیک اور اچھی چیز جس کی تمہیں ضرورت ہو وہ عطا کرے تا کہ اس کی مرضی کو پو را کر سکو وہ خدا ہی ہے جس نے خداوند یسوع کو موت سے جلا یا اس لئے یسوع مسیح ایک عظیم چروا ہا ہے اور ہم اس کی بھیڑیں خدا نے یسوع کو اس کے خون کے ذریعہ موت سے باہر لا یا جو خون کا ابدی عہدنا مہ ہے میری دعا ہے کہ یسوع مسیح کے ذریعہ خدا ہم میں وہ کام کرنے کی صلا حیت دے جو اس کو خوش کرے یسوع کا جلال ہمیشہ ہو تا رہے ۔آمین۔ 21 22 اے میرے بھائیو اور بہنو! میری التجا ہے کہ تم غور سے اور صبر سے اس نصیحت کے پیغام کو سنو بہر حال یہ خط مختصر ہے ۔ 23 میں بخوشی تمہیں یہ معلوم کرانا چاہتا ہوں کہ تیُمتھیس ہمارا بھا ئی قید سے رہا ہو گیا ہے اگر وہ جلد ہی میرے پاس آئے تو ہم دونوں تم سے ملنے آئیں گے ۔ 24 سب قائدین کو اور خدا کے لوگوں کو سلام کہو ۔اطالیہ کے خدا کے لوگ تمہیں سلام کہتے ہیں ۔ 25 خدا کا فضل و کرم تم سب پر ہو تا رہے ۔

James 1

1 یعقوب جو خدا کا اور خدا وند یسوع مسیح کا خادم ہے کی طرف سے۔ 2 اے میرے بھا ئیو اور بہنو! جب تم کئی طرح کی آ زمائشوں میں پڑو تو اُس کو خُوشی کی بات سمجھو اور ایسے واقعات پیش آئیں تو تمہیں خُوش ہو نا ہو گا ۔ 3 کیوں کہ تم جانتے ہو یہ چیزیں تمہا رے ایمان کی آزمائش ہیں جس سے تمہیں صبر حاصل ہو تا ہے ۔ 4 جب تم اپنے کاموں کوصبر کے ساتھ شروع کرو تو تب تم کامل ہوجا ؤگے اور تم میں کسی بات کی کمی نہ رہے گی۔ 5 لیکن اگر تم میں سے کسی میں حکمت کی کمی ہو۔ تو اُسے خدا سے مانگنا چاہئے وہ سب کو فیّاضی کے ساتھ دیتا ہے وہ اس میں غلطی نہیں پا تا صرف وہی عقلمندی کا صلہ دے گا ۔ 6 لیکن خدا سے یہ پو چھنے کے لئے تمہیں اس پر ایمان لا نا چاہئے اور خدا کے بارے میں شک نہ کر نا جو شخص شک کر تا ہے اس کی مثال سمندر کی موج کی سی ہے جو ہوا کے زور سے اُوپر نیچے اُچھلتی ہے ۔ 7 شکّی آدمی ایک ہی وقت میں دو مُختلف چیزیں سوچتا ہے وہ جو کُچھ کہتا ہے اُس کے تعلق سے کو ئی بھی فیصلہ نہیں کر پا تا ، ایسے شخص کو یہ سوچنا چاہئے کہ وہ کو ئی بھی چیز خداوند سے حاصل کر سکتا ہے ۔ 8 9 اگر ایک ایمان وا لا شخص غریب ہے تو اسے حقیقت میں فخر کر نا چاہئے کیوں کہ خدا نے اس شخص کو روحانی دولت دی ہے ۔ 10 اگر ایمان وا لا دولتمند ہے تو اسے بھی حقیقت میں فخر کر نا چاہئے کیوں کہ خدا نے اس کو رُوحانی طور پر غریب ظا ہر کیا ہے ۔ دولتمند آدمی کی موت ایک جنگلی پھول کی طرح ہے ۔ 11 سورج جب طلوع ہو تا ہے تو گرم سے گرم ہوتا جا تا ہے سورج کی گرمی سے پودا خشک ہو تا ہے اور پھول جھڑ تے ہیں اس میں شک نہیں کہ پھول خوبصورت ضرور تھا لیکن اس کی خوبصورتی ہمیشہ کے لئے کھو گئی دولتمند آدمی کا حال بھی ویسا ہی ہے جب وہ اپنے تجارتی کا روبار کے منصوبے باندھتا ہے تو وہ مر جا تا ہے ۔ 12 وہ شخص مبارکباد کے قابل ہے جو آ زمائش میں اٹل رہتا ہے کیوں کہ جب مقبول ٹھہرا تو زندگی کا وہ تاج حاصل کرے گا ۔ جس کا خدا نے ان لوگوں سے وعدہ کیا ہے جو اس سے محبت کر تے ہیں۔ 13 اگر کسی شخص کو لا لچ اکساتی ہے تو اس کو یہ نہیں کہنا چاہئے کہ خُدا مجھے ا ُ کسا رہا ہے خدا کو بُرائی سے کیا لینا دینا اور وہ کسی کو گناہ کی ترغیب نہیں دیتا ۔ 14 یہ کسی شخص کی بُری خواہش ہے جو اس کو لا لچ کی ترغیب دیتی ہے اسکی اپنی بُری خواہشات ہی اس کو ورغلا تی اور اپنی طرف گھسیٹتی ہیں ۔ 15 یہ خواہشات اس کو گناہ کے راستے پر پہنچا تی ہیں اور یہ گناہ بڑھ کراسکی موت کا سبب بنتے ہیں ۔ 16 اے میرے عزیز بھائیواور بہنو! دھو کہ میں نہ آنا ۔ 17 ہر اچھی چیز اور کامل تحفہ اوپر سے ہے اور یہ تحفہ باپ کی طرف سے ہے جس نے آسمان میں روشنی بنائی لیکن خدا نہیں بدلتا وہ ہمیشہ ایک ہی حالت میں رہتا ہے ۔ 18 خدا کا فیصلہ ہے کہ سچّائی کے الفاظ سے ہمیں زندگی دے تا کہ اس کی بنائی ہو ئی چیزوں میں ہم اہمیت کے حامل ہوں ۔ 19 اے میرے پیارے بھا ئیو اور بہنو! یہ یاد رکھو آمادہ رہو بولنے سے زیادہ سنا کرو بہت جلد غصّہ میں مت آؤ ۔ 20 آدمی کا غصّہ اس کو وہ راستبازی کی زندگی جو خدا چاہتا ہے نہیں دیتا ۔ 21 چنانچہ تمہاری زندگی کو بُری چیزوں سے دور رکھو ۔ اور خدا کی تعلیمات جو اس نے تمہاری جانوں میں بوئی گئی ہیں اس کو قبول کرو ۔ 22 تمہیں ہمیشہ خدا کی تعلیمات کے مطا بق عمل کر نا چاہئے یہ تعلیمات ہی تمہاری روحوں کے لئے نجات دے سکتی ہیں ۔اگر تم نے صرف سن لیا اور کُچھ عمل نہ کیا تو گویا اپنے آپکو دھو کہ دیا ہے ۔ 23 جو شخص خدا کی تعلیمات سنتا ہے اور اس پر عمل نہیں کر تا تو وہ اس شخص کی مانند ہے جو اپنی قدرتی صورت آئینہ میں دیکھتا ہے ۔ 24 وہ آدمی ایسا ہی ہے جو صرف خود کو دیکھتا ہے اور چلا جاتا ہے اور جلد ہی بھو ل جاتا ہے کہ وہ کس کی مانند تھا ۔ 25 لیکن مبارک ہے وہ شخص جو خدا کی کامل شریعت کو غور سے پڑھتا ہے ۔ جو آزادی لاتی ہے اور اِس سے دور نہیں جاتا ۔ وہ خدا کی تعلیمات کو نہیں بھو لتا اُس نے سُنا اور عمل کیا ۔ جب وہ عملی طور پر ایسا کر تا ہے تو وہ واقعی خُوش رہتا ہے ۔ 26 کُچھ لوگ شاید سوچتے ہونگے کہ وہ مذہبی لوگ ہیں لیکن اپنی زبان کو لگام نہ دے تب وہ اپنے آپ میں بے وقوف ہیں اور اس کا مذہب باطل ہے ۔ 27 یہ مذہب جو خدا کے نزدیک پاک اور بے عیب ہے یتیموں اور بیواؤں کی مصیبت کے وقت مدد اور دیکھ بھال کریں ۔ اور اپنے آپ کو دنیاوی برائیوں کے اثر سے بے داغ رکھیں

James 2

1 اے میرے بھا ئیو اور بہنو! اگر تم ہمارے ذوالجلال خدا وند یسوع مسیح کے ماننے والے ہو تو تہیں طرفداری نہیں کر نی چاہئے ۔ 2 تم اس پر غور کرو کہ ایک شخص تو انگلی میں سونے کی انگوٹھی اور عمدہ پو شاک پہنے ہو ئے تمہاری کلیساء میں آئے اور اسی وقت ایک غریب آدمی پرا نے اور گندے کپڑے پہنے ہو ئے آئے ۔ 3 تمہاری توجہ پہلے عمدہ لباس کے پہنے ہو ئے آدمی کی طرف ہو تی ہے اور کہتے ہو تو یہاں اس اچھی جگہ میں بیٹھ اور اُسی وقت غریب شخص سے کہتے ہو تو وہاں کھڑا رہ یا میرے پاؤں کی چوکی کے پاس بیٹھ ۔ 4 تم یہ کیا کر رہے ہو ؟ تم کچھ لوگوں کو دوسروں کی بنسبت اہمیت دے رہے ہو محض اس سے صاف ظا ہر ہے کہ اپنے بُرے خیالات کی بناء پر سمجھتے ہو کہ کون بہتر ہے ۔ 5 سنو!اے میرے پیارے بھا ئیو اور بہنو! خدا نے غریب آدمیوں کو ان کے ایمان میں دولت مند چُنا ہے اس لئے کہ وہ بادشاہت حاصل کرنے کے قا بل ہیں جس کا خدا نے اُن لوگوں سے وعدہ کیا ہے جو اس سے محبت کر تے ہیں ۔ 6 لیکن غریب آدمی کے لئے اس کو عزت دینے کے لئے اظہار نہیں کر تے اور تمہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ دولت مند لوگ ہی وہ ہیں جو تمہیں زندگی میں ستا تے ہیں اور یہی تمہیں عدالتوں میں گھسیٹ کر لے جا تے ہیں ۔ 7 اور دولت مند ہی وہ لوگ ہیں جو اس کے معزز نام کے ساتھ بُری باتیں کہتے ہیں جو تمہیں اپناتا ہے ۔ 8 ایک شریعت دیگر تمام شریعت پر حاکم ہے ۔ یہ بادشاہی شریعت صحیفوں میں ملتی ہے دوسروں سے ایسی ہی محبت کرو جیسا تم اپنے آپ سے کر تے ہو - 9 لیکن اگر تم جانب داری کر تے ہو تب پھر تم گناہ کر رہے ہو اور شریعت کی خلاف ورزی میں تم قصور وار ہو۔ 10 اگر ایک شخص شریعت کے پو رے احکام پر عمل کر تا ہے لیکن وہ خاص شریعت پر عمل نہیں کر تا ۔ تب وہ شریعت کے تمام حکموں کی نا فرمانی کر نے کا قصور وار ہے ۔ 11 خدا نے کہا :زنا نہ کرو اور یہ بھی کہا کسی کو ہلاک نہ کرو- اگر تم زنا نہیں کر تے ہو لیکن کسی کو ہلاک کر تے ہو تب تم خدا کی شریعت کو توڑ نے والے ٹھہرے۔ 12 تم ان لوگوں کی طرح با تیں کر و اور کام بھی کرو جن کا شریعت کے مطا بق انصاف ہو گا ۔ 13 تم کو دوسرے لوگوں پر رحم کرنا چاہئے اگر تم دوسروں پر ر حم نہ کرو گے تو پھر خدا بھی انصاف کے دن تمہا رے ساتھ رحم نہ کرے گا اور اگر کو ئی رحم کر ے گا تو فیصلہ کے وقت بلا خوف کے کھڑا رہے گا ۔ 14 اے میرے بھائیو اور بہنو! اگر کو ئی یہ کہتا ہے کہ وہ ایمان رکھتا ہے لیکن کر تا کُچھ نہیں تو پھر کیا فا ئدہ ہے ؟ کیا ایسا ایمان اسے نجات دے سکتا ہے ؟ نہیں؟ 15 مسیح میں ایک بھا ئی یا بہن کو پہننے کے لئے کپڑوں کی اور پھر کھا نے کے لئے غذا کی ضرورت ہے ۔ 16 لیکن تُم ا یسے آدمی سے کہو کہ خدا تمہا رے ساتھ ہے اور سلامتی کے ساتھ جا ؤ گر م ا ور سیر رہو مگر جو چیزیں جسم کے لئے ضروری ہیں وہ انہیں نہ دے تو کیا فائدہ؟ 17 یہ سچ ہے ایمان ہے مگر اُس کے ساتھ اعمال نہ ہوتو ایسا ایمان اپنی ذات سے مُردہ ہے ۔ 18 کو ئی کہہ سکتا ہے ، تو ایمان رکھتا ہے لیکن میں عمل کر نے وا لا ہوں ۔ تو تُو اپنا ایمان بغیر اعمال کے دکھا اور میں اپنا ایمان عمل کے ذریعہ تجھے دکھا ؤں گا۔ 19 تجھے یقین ہے کہ خدا ایک ہے ٹھیک ہے لیکن شیاطین بھی ایمان رکھتے ہیں اور خوف سے کانپتے ہیں۔ 20 اے بے وقوف آدمی کیا تو جانتا نہیں ہے کہ ایمان بغیر عمل کے بیکا ر ہے ۔ 21 ہما رے جد اعلیٰ ابراہیم خدا کے پاس راستباز بنا اپنے عمل سے جب اس نے اپنے بیٹے اسحاق کو قربانی کی جگہ پیش کیا۔ 22 تم نے دیکھ لیا ہے کہ ابراہیم کے ایمان اور عمل نے مِل کر کیا اثر کیا ان کا ایمان ان کے عمل سے کامل ہوا ۔ 23 اور یہ نوشتہ پوُرا ہوا ! ابراہیم خداپر ایمان لا یا اور خدا نے اس کے ایمان کو قبول کیا اور یہ اُس کے لئے راستباز ی گنا گیا اور اس کی وجہ سے وہ خدا کا دوست کہلایا ۔ 24 تو تم نے دیکھا کہ ایک آدمی خدا کے پاس اپنے اعمال سے راستباز ٹھہرا صرف ایمان سے نہیں بلکہ اعمال سے ۔ 25 دوسری مثال راحب کی ہے راحب ایک فاحشہ تھی لیکن وہ خدا کے پاس اپنے اعمال کی وجہ سے راستباز ٹھہری اپنے اعمال کی وجہ سے اس نے خدا کے مقدس لوگوں کی مدد کی اس نے ان کی اپنے گھر میں خاطر داری کی اور انہیں دوسرے راستے سے فرار ہو نے میں مددکی۔ 26 جیسے ایک آدمی کا جسم بغیر رُوح کے مُردہ ہے ویسے ہی ایمان بھی بغیر اعمال کے مُردہ ہے ۔

James 3

1 اے میرے بھا ئیو اور بہنو! تم میں کئی لوگوں کو معلّم بننے کی خواہش نہ کر نی چاہئے کیوں کہ تم جانتے ہو کہ ہم جو اُستاد ہیں اس کے متعلق ہمیں دوسروں کی نسبت سختی سے حساب دینا ہو گا۔ 2 ہم سبھی کئی غلطیاں کر تے ہیں اگر کو ئی شخص کبھی کو ئی غلط بات نہ کہے تب وہ آدمی کامل ہے ایسا شخص اپنے پو رے جسم پر قابو رکھنے کے قابل ہے ۔ 3 ہم گھو ڑے کے منُہ میں اسلئے لگام لگاتے ہیں کہ گھو ڑا ہما رے قابو میں رہے اور ہما ری ہدایت کے مُطا بق عمل کرے گھو ڑے کے مُنہ میں لگام لگانے سے اس کا پورا جسم ہما رے قابو میں رہتا ہے ۔ 4 اسی طرح پا نی کا جہا ز بھی ہے جہاز بہت بڑاہو تا ہے جو ہوا کے زور پر چلتا ہے لیکن ایک چھوٹی سی پتوار اس کے چلنے پر قابو کر تی ہے کہ اس کو کس طرف جانا ہے اور پتوار چلانے وا لے آدمی کی مرضی پر اس کو چلایا جا تا ہے ۔ 5 اور یہی حال ہماری زبان کا ہے یہ ہما رے جسم کا چھوٹا سا عضو ہے لیکن بڑی شیخی ما رتی ہے۔ 6 زبان بھی ایک آ گ کی مانند ہے جو بُرائی کی ایک دُنیا ہے اور ہمارے جسم کے ہر حصّہ پر اثر انداز ہو تی ہے زبان آ گ لگا تی ہے جو زندگی پر اثر کر تی ہے اور شعلے جہنم کی آ گ سے نکلتے ہیں۔ 7 لوگ ہر قسم کے جنگلی جانوروں، پرندے، رینگنے والے جانور، اور مچھلیوں کو پالتے ہیں۔ حقیقت میں یہ سب لوگوں کی پالتو چیزیں ہیں۔ 8 لیکن زبان کو کو ئی بھی آدمی قابو میں نہیں کر سکتا زبان غیر مستحکم اور بری ہے ۔ یہ نہایت زہریلی ہے جو ہلاک کر سکتی ہے ۔ 9 ہم زبان کو صرف ہما رے خداوند اور باپ کی تمجید کے لئے استعمال کر تے ہیں۔ اور اِسی سے آدمیوں کو جو خدا کی صورت پر پیدا ہوئے ہیں بد دُعا دیتے ہیں۔ 10 تعریفیں اور بد کلمات اسی مُنہ سے نکلتے ہیں میرے بھا ئیو اور بہنو! ایسا نہیں ہونا چاہئے ۔ 11 کیا ایک ہی چشمے سے میٹھا اور کھارا پانی نکلتا ہے؟ نہیں! 12 میرے بھا ئیو اور بہنو! کیا ایک انجیر کے درخت پر زیتون اُگتے ہیں؟ کیا انگور میں انجیر پیدا ہو سکتے ہیں؟نہیں! اسی طرح ہم ایک کھا رے پانی کے چشمہ سے میٹھا پانی نہیں نکال سکتے۔ 13 کیا تم میں کو ئی ایسا آدمی ہے جو عقلمند اور تعلیم یافتہ ہو ؟ تو پھر اس کو اپنی عقلمندی کو نیک چال و چلن کے ذریعے اس عاجزی کے ساتھ ظا ہر کرے جو حکمت سے پیدا ہو تا ہے ۔ 14 لیکن اگر تم خود غرض ہو اور تمہا رے دل میں شدید حسد ہو تو تمہیں شیخی کرنے کی کو ئی وجہ نہیں تمہا ری شیخی ایک جھوٹ ہے جو سچائی کو چھپا تی ہے ۔ 15 اس قسم کی دانائی خدا کی طرف سے نہیں آتی یہ تو دُنیا کی طرف سے ہے یہ رُوحانی نہیں بلکہ شیطان کی طرف سے ہے۔ 16 جہاں حسد اور خود غرضی ہو وہاں بے ضابطگی اور ہر قسم کی بُرا ئی ہے ۔ 17 لیکن جو حکمت اُوپر سے آتی ہے پہلے یہ پاک ہے پھر پُر امن۔ نرم اور وسیع ذہن آسانی سے قبول کر نے والی نئی سچّا ئی یہ رحم سے بھر پور نیک عمل کر نے اور دوسروں کے ساتھ ایماندار اور غیر جانب دار رہتی ہے ۔ 18 جو لوگ امن کے لئے پُر امن طریقےسے کام کر تے ہیں وہ راستبازی کے ذریعہ اچھی چیزوں کو پا تے ہیں ۔

James 4

1 کیا تم جانتے ہو کہ تم میں گرم مباحث اور جھگڑے کہاں سے آتے ہیں ؟ یہ سب چیزیں خود غرض خواہشات سے پیدا ہو تی ہیں جو تمہارے اندر جنگ پیدا کر تی ہیں ۔ 2 تم کسی چیز کی خواہش کر تے ہو لیکن اس کو پا نے کے قا بل نہیں اِس لئے تم دوسروں سے حسد کر کے انہیں ختم کر دینا چاہتے ہو پھر بھی وہ تمہاری خواہش کی چیزیں حاصل ہو تی ہیں اسی لئے تم دوسرو ں سے تکرار اور جھگڑا کر تے ہو پھر بھی تمہاری خواہش کی تکمیل نہیں ہو تی کیوں کہ اس چیز کو خدا سے نہیں مانگتے ۔ 3 یا پھر جب مانگتے ہو تو نہیں ملتی اس کا سبب یہ ہے کہ تمہاری مانگ غلط مقاصد کی ہے کیوں کہ جو چیز تم مانگتے ہو صرف اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے مانگتے ہو ۔ 4 تم لوگ خدا کے وفادار نہیں تمہیں جاننا چاہئے کہ دُنیا سے محبت کر نا خدا کے نفرت کر نے کے برابر ہے اسی طرح اگر کو ئی شخص دُنیا کا ہی دوست حصّہ بننا چاہتا ہے تو اس کا مطلب ہے وہ خدا کا دشمن ہو تا ہے ۔ 5 کیا تم سمجھتے ہو کہ کتابِ مقدس بے فائدہ کہتی ہے وہ روح جو خدا نے ہم میں ہمارے اندر بسایا ہے کیا وہ ایسی آرزو کر تی ہے جس کا انجام حسد ہو۔ 6 لیکن خدا کا فضل ہی عظیم ہے ۔ جیسا کہ صحیفہ میں ہے کہ خدا مغرور لوگوں کے خلاف ہے مگر وہ اپنا فضل انکو دیتا ہے جو خاکسار ہیں ۔ 7 تو پھر اپنے آپکو خدا کے سپرد کر دو اور شیطان کے خلاف رہو تو پھر وہ تم سے دور بھاگ جائیگا ۔ 8 تم خدا کے نزدیک جاؤ اور وہ تمہارے نزدیک آئے گا تم گنہگار رہو تو پھر اپنی زندگی سے گناہ کو مٹانے کی کو شش کرو اور اے دو رخی سوچ کے لوگو ! اپنے دلوں کو پاک کرو ۔ 9 افسوس اور ماتم کرو اور روؤ تمہاری ہنسی تم سے بدل جائے اور تمہاری خوشی اُداسی سے بدلو ۔ 10 خدا وند کے سامنے اپنے آپکو عاجز بناؤ پھر وہ تمہیں سر بلند کریگا ۔ 11 اے بھائیو اور بہنو! ایک دوسرے کے خلاف کو ئی غلط باتیں نہ کرو ! اگر کو ئی اپنے بھا ئی مسیح میں بد گوئی کر تا ہے اور اسکا انصاف کر تا ہے تو وہ گویا شریعت کی بد گوئی کر کے فیصلہ دیتا ہے اگر تم شریعت پر فیصلہ دو تو اسکا مطلب ہے کہ تم شریعت پر عمل کرنے والے نہیں بلکہ اسکے حاکم ہو ۔ 12 خدا ہی ہے جو شریعت کا بنانے والا ہے اور وہی منصف ہے اور خدا ہی ہر چیز کو بچا نے والا اور تباہ کر نے والا ہے اس لئے تم کون ہو جو دوسروں کا فیصلہ کر تے ہو ؟ 13 سنو! تم لوگ جو کہتے ہو آج یا کل ہم فلاں فلاں شہر میں جائیں گے اور وہاں ایک سال تک رہ کر تجارت کر کے بہت نفع کمائیں گے ۔ 14 تم نہیں جانتے کہ کل کیا ہو گا ؟ تمہاری زندگی ایک بُلبلے کی مانند ہے تم اسے مختصر عرصے کے لئے دیکھ سکتے ہو اس کے بعد یہ غائب ہو جائے گی ۔ 15 اس لئے تمہیں یہ کہنا چاہئے کہ اگر خدا وند نے چا ہا تو ہم زندہ بھی رہیں گے اور یہ یا وہ کام بھی کریں گے ۔ 16 لیکن تم مغرور ہو ئے ہو اور اپنے آ پ کو اعلیٰ سمجھتے ہو اور ایسی بڑی باتیں کر نا برائی ہے ۔ 17 جب ایک شخص جانتا ہے کہ کس طرح نیک عمل کریں لیکن وہ نیک عمل نہیں کر تا تو وہ گناہ کر رہا ہے ۔

James 5

1 اے دولتمندو ذرا سنو، تُم اپنی مُصیبتوں پر جو آنے وا لی ہیں روؤ اور واویلا کرو۔ 2 تمہا ری دو لت ضا ئع ہو چکی ہے اور تمہا ری پو شاکیں دیمک چاٹ گئی ہے۔ 3 تمہا رے سونے اور چاندی کو زنگ لگ گیا اور یہ ز نگ تمہا رے خلاف گواہی ہے اور وہ زنگ تمہا رے جسموں کو آ گ کی طرح کھا جا ئیگا اپنے آخری دنوں میں تم نے خزانہ جمع کیا ہے ۔ 4 لوگوں نے تمہا رے کھیتوں میں کام کیا لیکن تم نے انہیں معاوضہ نہیں ادا کیا وہ لوگ تمہا رے خلاف چلّاتے ہیں ان لوگوں نے تمہا رے لئے بیجوں کو بو یا اور اب فصل کاٹنے وا لوں کی فریاد خداوند قادرمطلق رب الا فواج کے کانوں تک پہنچ گئی ہے ۔ 5 تم نے زمین پر امیرانہ عیش و عشرت میں زندگی گذاری ہے تم نے اپنی خواہشات کے مطا بق اپنے آپ کو خوش کیا تم نے اپنے آپ کو اس طرح مو ٹا تا زہ کیا جیسے کو ئی جانور ذبح کر نے کے دن کے لئے تیار کیا جاتا ہے ۔ 6 تم نے بھو لے بھا لے لوگوں کو قصوروار ٹھہرا کر قتل کیا وہ تمہا را مقابلہ نہیں کر تے ۔ 7 پس اے بھا ئیو اور بہنو! خداوند کی آمد تک صبر کرو ۔ دیکھو کسان زمین کی قیمتی پیداوار کے انتظار میں پہلے اور پچھلے مینہ کے برسنے تک صبر کرتا رہتا ہے ۔ 8 تمہیں بھی صبر کر نا چاہئے اور دل چھو ٹا مت کرو، امید رکھو کہ خداوند کی آمد قریب ہے ۔ 9 اے بھا ئیو اور بہنو! ایک دوسرے کی شکایت مت کرو تا کہ تُم سزا نہ پا ؤ دیکھو منصف سزا دینے کیلئے تیار ہے ۔ 10 اے بھا ئیو اور بہنو! نبیوں کی راہ پر چلو جنہوں نے خداوند کے نام پر باتیں کیں اور بہت تکلیفیں اُٹھا ئیں لیکن وہ صبر کر تے رہے ۔ 11 ہم اُن کو مُبارک کہتے ہیں جنہوں نے تکلیفیں اُٹھا ئیں اور صبر کئے۔ تم نے ایوب کے صبر کے با رے میں سنا ہو گا کہ تمام تکا لیف ختم ہو نے کے بعد خدا وند نے اس کی مدد کی جس سے ظا ہر ہو ا ہے کہ خدا وند بہت مہر بان اور رحم دل ہے ۔ 12 مگر اے میرے بھا ئیو اور بہنو! یہ بات بہت ہی اہم ہے کہ جب تم کو ئی وعدہ کر تے ہو تو قسم نہیں کھا تے جو کچھ تم کہتے ہو اس کی گواہی میں آسمان زمین یا کسی اور چیز کا نام لو جو تمہیں ہاں کہنا ہو تو کہو ہاں جب تمہیں نہ کہنا ہو تو کہونہ پھر تم خدا کی پکڑ میں نہ آؤ گے ۔ 13 اگر تم میں سے کو ئی مصیبت میں ہو تو دعا کرے اور اگر کو ئی خوش ہو تو چاہئے کہ خدا کی تعریف میں گیت گائے ۔ 14 اگر تم میں کو ئی بیمار ہو تو چاہئے کہ کلیساء کے بزرگوں کو بلا ئے اور وہ خدا وند کے نام سے اس پر تیل مَل کر اس کے لئے دعا کرے ۔ 15 اور دعا اگر ایمان کے ساتھ کی گئی تو بیمار آدمی اچھا ہو جائے گا خدا وند اسکو شفاء دیگا اور اگر اس آدمی نے گناہ کئے ہیں تو اسکو معاف کیا جائے گا ہمیشہ ایک دوسرے سے اپنے گناہوں کا اقرار کر تے رہو اور ایک دوسرے کی بھلا ئی کے لئے دعا کر تے رہو تا کہ تمہیں شفاء ملے اگر کوئی نیک آدمی دعا کر تا ہے تو اسکی دعا طاقتور اور اثر والی ہو گی ۔ 16 17 جب ایلیاہ ہماری ہی طرح ایک معمولی آدمی تھا جس نے دعا کی کہ بارش نہ ہو چنانچہ ساڑھے تین سال تک زمین پر بارش نہ ہو ئی ۔ 18 جب ایلیاہ نے پھر دعا کی تو آسمان سے پانی بر سا اور زمین میں پیداوار ہو ئی۔ 19 اے میرے بھا ئیو! اور بہنو اگر کو ئی تم میں راہِ حق سے گمراہ ہو جائے تو کو ئی ایک اس کو سچاّئی کی طرف لا ئے ۔ 20 یاد رکھو اگر کو ئی آدمی گنہگار کو اسکی گمراہی سے نکالے تو گویا وہ اس گنہگار کی روح کو ہمیشہ کی موت سے بچاتا ہے اور اس کو معلوم ہو نا چاہئے کہ اس کی وجہ سے اس کے کئی گناہ خدا کی طرف سے معاف کئے جائیں گے ۔

1 Peter 1

1 پطرس کی طرف سے جو یسوع مسیح کا رسول ہے 2 خدا یعنی باپ کا پہلے سے منصوبہ تھا کہ تمہیں اس کے مقدس لوگوں میں چُن لیا جائے یہ روح کا کام ہے کہ تمہیں مقدس بنائے خدا کی خواہش ہے کہ اس کی اطا عت کرنی چاہئے اور تم یسوع مسیح کا خون چھڑ کے جانے کے لئے بر گزیدہ ہو ئے ہو ۔ 3 خدا اور باپ ہمارے خدا وند یسوع مسیح کی اور اسکے عظیم رحم کی تعریف ہو ۔ خدا نے ہم کو نئی زندگی بخشی تا کہ ہم زندہ امید یسوع مسیح کے موت سے اٹھا ئے جانے کی وجہ سے پیدا ہو ئے ۔ 4 تا کہ اب ہم ایک غیر فانی اور بے داغ ، اور لا زوال میراث حاصل کریں وہ خوشیاں تمہارے لئے جنت میں محفوظ ہیں ۔ 5 خدا کی قدرت تمہارے ایمان کے ذریعہ حفاظت کرتی ہے جب تک کہ تمہاری نجات نہ ہو اور وہ وقت گزار نے کے ساتھ تیار ہے ۔ 6 اور تمہیں بہت بڑی خوشی ہو گی یہاں تک کہ تھو ڑے عرصے کے لئے طرح طرح کی آزمائشوں کے سبب سے تم غمگین ہو گے ۔ 7 یہ مصیبتیں کیوں ہونگی ؟ یہ تمہارے ایمان کی پاکی کو ثابت کر نے کے لئے ہے تمہارے ایمان کی پا کی سونے سے زیادہ قیمتی ہے سونے کا خالص پن آ گ میں تپ کر معلوم ہو تا ہے لیکن سونا فنا پذیر ہے لیکن تمہارا ایمان نہیں تمہارے ایمان کی پا کی یسوع مسیح کے ظہور کے وقت تعریف جلال اور عزت تم کو لا ئے گی ۔ 8 تم نے مسیح کو نہیں دیکھا پھر بھی تم اس سے محبت کر تے ہو یہاں تک کہ اب تم اس کو دیکھ نہیں سکتے لیکن پھر بھی تم اس میں ایمان رکھتے ہو چونکہ تم اس پر ایمان لا کر ایسی خوشی مناتے ہو جس کا اظہار نہیں کیا جا سکتا ۔ 9 تمہارے ایمان کا آخری مقصد تمہاری رُوح کی نجات ہے اور یہی تمہارا حا صل ہے ۔ 10 اس نجات کے بارے میں نبیوں نے بہت تحقیق کی اور اس کے بارے میں جاننے کی کو شش کی اور ان نبیوں نے اس فضل کے متعلق نبوت کی جو تم حاصل کر نے والے ہو ۔ 11 مسیح کی روح ان نبیوں میں تھی اور وہ روح ان مصیبتوں کے بارے میں بتا رہی تھی جو مسیح پر آئیگی اور اس جلال کے بارے میں جو ان مصیبتوں کے بعد آئیگا ۔ نبیوں نے روح جو اظہار کر رہی تھی اسکے بارے میں جاننے کی کو شش کی کہ یہ واقعات کب پیش ہونگے اور دنیا اس وقت کیسی ہو گی ۔ 12 یہ ان پر انکشاف ہوا تھا کہ انکی خدمات صرف ان کے لئے ہی نہیں وہ نبی تمہاری خدمت کر رہے تھے جب انہوں نہ کہا ان چیزوں کے متعلق اعلان کیا وہ لوگ جنہوں نے تمکو کلام کی تبلیغ کی اور روح القدس کے ذریعہ تم کو خوشخبری دی جو آسمان سے بھیجے گئے فرشتے بھی ان چیزوں کو جاننے کے خواہش مند تھے ۔ 13 اس لئے اپنے ذہنوں کو خدمت کے لئے تیار کرو اور خود پر قابو رکھو اور اسکے فضل کی کامل امید رکھو ۔ جو یسوع مسیح کے ظہور کے وقت تم پر ہو نے والا ہے ۔ 14 پہلے ان چیزوں کو سمجھنے کے تم قا بل نہیں تھے اس لئے اپنی مرضی کے اور خواہش کے مطابق تم نے بُرائیاں کیں لیکن اب تم خدا کے بچّے ہو جو فرماں بردار ہو اس لئے پہلے جو زندگی تم گزارے ہو اس طرح اب نہ رہو ۔ 15 مقدس بنو اپنے اطوار و افعال سے تم مقدس رہو جیسا کہ خدا مقدس ہے وہ خدا ہی ہے جس نے تمہیں بلایا ہے ۔ 16 یہ صحیفوں میں لکھا ہے: مقدس رہو جیسا کہ میں مقدس ہوں ۔ 17 تم خدا سے دعا کرو اور اسکو باپ کہہ کر پکارو جو ہر ایک کے کام کے موافق بغیر طرفداری کے لوگوں کی ضرورت پو ری کر تا ہے ۔ اس لئے تم اس دنیا میں مسافر کی طرح ہو اس لئے تمہاری زندگی کو زمین پر گزارنا ہو گا ۔ اور خدا سے ڈرنا ہو ۔ 18 تم جانتے ہو کہ پہلے تم بے معنیٰ زندگی گزاررہے تھے اسے تم نے تمہارے باپ دادا سے لیا تھا تم جانتے ہو کہ تم نے جلد فنا ہو نے والی چیزوں سے نہیں بچا یا گیا جیسے سونے چاندی یا کو ئی اور چیز جو فانی ہے ۔ 19 بلکہ تمہیں مسیح کے قیمتی خون سے خریدا گیا جو پاک اور کامل مینھ تھا ۔ 20 مسیح کو ددُنیا کے بننے سے پہلے ہی چُن لیا گیاتھا لیکن دُنیا کے آخری وقتوں میں اس کا ظہور تمہارے لئے ہوا 21 تمہارا خدا میں ایمان مسیح کے ذریعے ہے خدا نے مسیح کو موت سے اٹھا یا خدا نے اسکو جلال بخشا اسی لئے تمہارا ایمان اور امید خدا میں ہے ۔ 22 تم نے اپنی سچائی کی تابعداری سے اپنے آپ کو پاک کیا ہے اور اب تم اپنے بھا ئیوں اور بہنوں سے یقیناً محبت کر سکتے ہو اس لئے تم اپنے دل کی گہرائیوں سے اور شدّت سے ایک دوسرے سے محبت کرو اور تم سب طاقت سے رہو ۔ 23 کیوں کہ تم فانی تخم سے نہیں بلکہ غیر فانی سے خدا کے کلام کے وسیلہ سے جو زندہ ہے نئے سرے سے پیدا ہو ئے ہو ۔ 24 صحیفہ کہتا ہے: 25 لیکن خدا کے کلام کے الفاظ ہمیشہ رہنے والے ہیں

1 Peter 2

1 پس ایسے کو ئی کام مت کرو جس سے دوسرے لوگوں کو نقصان پہنچے، جھوٹ مت بولو ، منا فق مت بنو، اور حسد مت کرو۔ دوسرے لوگوں کے متعلق بد گو ئی مت کرو ان چیزوں کواپنی زندگی سے دور رکھو ۔ 2 ان بچّوں کی مانند رہو جو حال میں پیدا ہو ئے ہوں خالص رُوحانی دودھ کے مشتاق رہو یہ تعلیمات تمہیں رُوحانی طور پر بڑھنے کے لئے مددگار ہیں اورتم بچ کر رہو گے ۔ 3 تم نے خداوند کی مہربانی کا مزہ چکھ ہی لیا ہے ۔ 4 خداوند یسوع ایک زندہ پتھر ہے دُنیا کے لوگوں نے اس پتھر کو ردّ کر دیا تھا لیکن خدا نے اسے چُنا ہے خدا کے نزدیک وہ بہت قیمتی ہے ۔ اِس لئے اِس کے پاس جا ؤ۔ 5 تم بھی زندہ پتھروں کی مانند ہو۔ خدا رُوحانی مکان کی تعمیر کے لئے تمہیں استعمال کر رہا ہے اور تم کواس گھر میں مقدّس پیشوا کی طرح خدمت کر نی ہے اور تمہیں رُوحانی طور پر خدا کو قربانیاں دینی ہیں۔ یہ قربانیاں یسوع مسیح کے وسیلہ سے خدا کے نزدیک مقبول ہو تی ہیں۔ 6 چُنانچہ صحیفوں میں کہا گیا ہے : 7 وہ پتھر تم جیسے ایمان وا لوں کے لئے قیمتی ہے لیکن جو لوگ ایمان نہیں لا ئے وہ ایسے ہیں: 8 جو لوگ ایمان نہیں لا ئے وہ ایسے ہیں: 9 لیکن تم لوگ چُنے ہو ئے ہو اور بادشاہ کے شاہی کا ہن ہو تم لوگ مُقدس قوم کے لوگ ہو اور تمہا را تعلق خدا سے ہے خدا نے تمہیں اِس لئے چُنا کہ تم اس کی عجیب نشانیوں کے متعلق لوگوں کو با ضابطہ طور پر بتا ؤ جو اس نے کی ہیں اس نے تمہیں گنا ہوں کے اندھیرے سے با ہر اپنی روشنی میں بُلا یا ہے ۔ 10 ایک وقت تھا کہ تم خدا کے لوگ نہ تھے 11 عزیز دوستو اس دُنیا میں تم اجنبی اور مسا فر کی طرح ہو ۔ اس لئے میری درخواست ہے کہ تم بُرے کاموں سے جسے کہ تمہا را جسم کرنا چاہتا ہے دور رہو ۔ اور یہ ساری چیزیں تمہا ری رُوح کے خلا ف لڑا ئی کر تی ہیں۔ 12 جو لوگ ایمان نہیں لا ئے وہ تمہا رے اطراف ہیں اور وہ لوگ یہ کہہ کر تہمت باندھتے ہیں کہ تُم نے بُرا کام کیا ہے اِس لئے نیک زندگی گذارو تب ہی وہ لوگ دیکھ سکیں گے کہ تم نیک عَمل کے ساتھ زندگی گذارتے ہو تو پھر وہ لوگ خدا سے خُوش ہو نگے جب وہ ان کی آمد کے دن آئیں گے۔ 13 اس شخص کی اطا عت کرو جسے اس دنیا میں اختیار دیا گیا ہے اور یہ خداوند کی خاطر کرنا چاہئے ۔ بادشاہ کی اطا عت کرو جو اعلیٰ اختیار رکھتا ہے ۔ 14 اور ان قائدین کو جنہیں بادشاہ نے بھیجا ہے ان کی اطا عت کرو انہیں اس لئے بھیجا گیا ہے کہ وہ ان لوگوں کو سزا دیں جو بُرے عمل کر تے ہیں اور ان کی تعریف کریں جو نیک عمل کر تے ہیں۔ 15 جب تم نیک عمل کر تے ہو تو تم ان لوگوں کو خاموش کرو جو جاہِل ہیں اور تمہا رے با رے میں بیہودہ باتیں کر تے ہیں اِس لئے اچھّا کرو اور خدا کی یہی مر ضی ہے ۔ 16 آزاد آدمیوں کی طرح رہو لیکن اپنی آزادی بُرے عمل کر کے انہیں چھُپا نے کے بہا نے نہ بناؤ بلکہ اپنے آپ کو خدا کی خدمت میں گذارو۔ 17 ہر ایک کی عزّت کرو خدا کے خاندان کے ہر بھا ئی بہن سے محبت کرو خدا سے ڈرو اور بادشاہ کی تعظیم کرو۔ 18 اے غلامو ! اپنے مالکوں کے اختیار کے تا بع رہو یہ سب کُچھ عزّت کے ساتھ کرو اچّھے مہربان مالکوں کی اطا عت کرو۔ اور جو خراب مالک ہیں ان کی بھی اطا عت کرو۔ 19 ایک شخص جو کسی بھی قسم کی بُرا ئی نہیں کرتا وہ بھی مُصیبت میں پڑ سکتا ہے اور ایسا آدمی تکلیف کو بر داشت کر کے خدا کے متعلق سوچے تو یہی چیز خدا کو خُوش کر تی ہے۔ 20 لیکن اگر تمہیں بُرے عمل کی سزا ملے اور تو نے اسے برداشت کیا تو اس میں تعریف کی کیا بات ہے ۔ لیکن اگر اچّھے عمل کی وجہ سے تم مصیبت میں مبتلا ہو ئے اور پھر برداشت کیا یہ عمل خدا کو خوش کر ے گی ۔ 21 بُلا ئے گئے ہو کیوں کہ مسیح بھی تمہا رے وا سطے دُکھ اٹھا کر تمہیں ایک نمونہ دے گیا ہے تا کہ ان کے نقشِ قدم پر چلو۔ 22 انہوں نے کوئی گناہ نہیں کیا 23 لوگوں نے مسیح کو بُرا کہا لیکن مسیح نے اس کے جواب میں انہیں بُرا نہیں کہا مسیح نے مصیبتیں اُٹھا ئیں پھر بھی اس نے لوگوں کے خلاف کچھ اندیشہ پیدا نہیں کیا مسیح نے اپنے آپ کو خدا کے سپُرد کر دیا جو منصفانہ عدالت کر تا ہے ۔ 24 مسیح نے ہما رے گنا ہوں کو اپنے جسم پر لئے ہو ئے صلیب پر چڑھ گیا ۔ چُنانچہ ہم گنا ہوں کے اعتبار سے مر کر راستبا زی کے اعتبار سے جئیں۔ اس کے زخموں سے تم شفایاب ہو ئے ۔ 25 تم ان بھیڑوں کی مانند تھے جو غلط راستے پر تھے لیکن اب تم وا پس اپنے چروا ہے کے پاس آگئے ہو جو تمہا ری روُحوں کا محافظ ہے ۔

1 Peter 3

1 اسی طرح بیویوں کو چاہئے کہ اپنے شوہروں کے فرمانبردار رہیں اگر تم میں سے کسی کے شوہر خدا کے احکامات کی اطا عت نہ کریں تو انہیں ان کی بیویوں کے چال و چلن کے ذریعے کچھ با ت نہ کرو۔ 2 تمہا رے شوہر کامران ہو نگے جب وہ تمہا ری پاک اور با وقار زندگی کا مشاہدہ کریں گے ۔ 3 تمہا رے خوشنما بال، جواہرات سونا چاندی اور عمدہ لباس ہی تمہیں خوبصورت نہیں بناتے ۔ 4 تمہا ری خوبصورتی تمہا رے دل میں ہے اور وہ خوبصورتی نرم مزاجی اور خاموش رُوح ہے اور ایسی خوبصورتی کبھی غائب نہیں ہو تی خدا کے نز دیک اسکی بڑی قیمت ہے ۔ 5 یہ اُن مُقدس عورتوں کی طرح ہے جنہوں نے بہت پہلے خدا کے ساتھ تھیں اس کی مرضی کے مطابق زندگی گذاریں اور اسی طریقہ سے اپنی خوبصورتی بر قرار رکھا انہوں نے اپنے شوہروں کے اختیار کو تسلیم کیا تھا۔ 6 سارہ نے اپنے شوہر ابراہیم کی فرمانبرداری کی اور اس کو اپنا آقا کہہ کر بلا یا اور تم عورتیں سارہ کی سچی بچی ہو اگر تم ہمیشہ سچائی کی راہ پر چلنے سے ڈرو۔ 7 اسی طرح تم شوہروں کو اپنی بیویوں کے ساتھ سمجھدا ری سے رہنا چاہئے تم اُن کی عزّت کرو وہ تم سے زیادہ کمزورہے لیکن اپنے فضل سے دونوں کو وارث بنا دیا ہے ۔ تا کہ تمہا ری دعاؤں سے یہ چیزیں رُک نہ جا ئیں۔ 8 اس لئے تم سب کو ملکر سلامتی سے رہنا ہو گا ایک دوسرے کو سمجھنے کی کو شش کریں ایک دوسرے سے بھا ئی بہن کی طرح محبت رکھو اور ہمیشہ رحم دل اور فروتن بنو۔ 9 کو ئی تم سے بدی کرے تو اُس کے عوض میں تم بھی اُس کے ساتھ بدی کر کے بدلہ نہ لو کسی کے ساتھ بدی یا بد کلا می نہ کرو تا کہ وہ تمہارے ساتھ بد کلا می نہ کرے بلکہ خدا سے دعا کرو کہ اس کو صحیح راستہ ملے کیوں کہ خدا نے یہ سب کر نے کے لئے تم کو بلایا اسی لئے تم مبارکبادی حا صل کر سکتے ہو ۔ 10 صحیفوں میں لکھا ہے : 11 ایسے شخص کو جھوٹ ترک کرکے نیک عمل کرنا چاہئے 12 خداوند اچّھے لوگوں پر نظر کر تا ہے 13 اگر تم اچّھے عمل کے لئے زندگی وقف کر تے ہو تو کون تمہیں نقصان پہنچا ئے گا ؟ 14 لیکن اس نیک چال و چلن کی وجہ سے مصیبتیں جھیلنی پڑیں گی توتم مبارک ہو نہ ان کے ڈرا نے سے ڈرو اور نہ گھبراؤ ۔ 15 لیکن اپنے دلوں میں مسیح کی عظمت کو بحیثیت خدا وند بر قرار رکھنا ہو گا اور جو کو ئی تم سے تمہاری امید کی وجہ دریافت کرے اسکو جواب دینے کے لئے ہر وقت مستعد رہو ۔ 16 لیکن ان لوگوں کو بہت نرمی سے اور عزت کے ساتھ بات کر کے سمجھا ؤ ہمیشہ اس بات کا خیال رکھو کہ تمہارا عمل نیک ہو ایسا کرنے سے وہ لوگ مسیح میں تمہارے بہترین عمل کو لعن و طعن کر تے ہیں وہ شرمندہ ہوں ۔ 17 اگر یہ خدا کی مرضی ہے کہ برے عمل کر کے مصیبت اٹھا نے سے نیک عمل کر کے مصیبت اٹھا ئے تو اچھا ہی ہے ۔ 18 کیوں کہ مسیح کی موت ایک بار خود تم لوگوں کے 19 اور روحانی طور سے جاکر قید میں روحوں کو خدا کی خوشخبری کی تبلیغ کی ۔ 20 اور جن روحوں نے نوح کے زمانے میں خدا کی اطاعت سے انکار کیا تو خدا نے خاموشی سے نوح کی کشتی بنانے تک انتظار کیا صرف چند لوگ یعنی آٹھ افراد تھے جو اس کشتی میں بچا لئے گئے ان لوگوں کو پا نی سے بچا لیا گیا ۔ 21 وہ پا نی ایک بپتسمہ کی علامت ہے جو تمہیں بچا تا ہے ۔ بپتسمہ یسوع مسیح کے جی اٹھنے کے وسیلے سے اب تمہیں بچا تا ہے اس سے جسم کی نجاست کو دور کر نا مراد نہیں بلکہ خالص نیت سے خدا کا طالب ہونا مراد ہے ۔ 22 اب یسوع آسمان میں چلے گئے اور وہ خدا کے داہنی جانب ہیں ۔ اور فرشتوں کو،اختیارات اور قدرت کو اس کے تابع کی گئی ہیں ۔

1 Peter 4

1 جب مسیح جسم میں موجود تھے تو مصیبتیں جھیلیں تم بھی ویسی ہی قوّت اور سوچ بڑھا ؤ جیسا کہ مسیح نے کئے تھے وہ جس نے جسمانی طور سے مصیبتیں اٹھا ئیں اُس نے گناہ سے فراغت پا ئی ۔ 2 اس لئے اس کو باقی زندگی مزید نہیں پڑے رہنا چا ہئے اپنے انسا نی خواہشات کے اطمینان کے مطا بق نہ گزارے بلکہ خدا کی مر ضی کے مطا بق گزارے ۔ 3 پہلے ہی تم نے کافی وقت ضائع کیا ہے جو کام بے ایمان چا ہے تھے ویسا ہی کیا ۔ تم بُرے اخلاق ، بری خواہشوں ،مئے خواری کر تے رہے وحشیانہ اور بے تکی مجلسیں کر تے رہے نشہ بازی کی محفلیں اور بُت پرستی کر تے رہے جس کی ممانعت ہے ۔ 4 وہ غیر ایمان والے اب تعجب کر تے ہیں کہ وہ جس طرح بد چلنی کے کام کر تے ہیں تم ان کا ساتھ نہیں دیتے اس لئے وہ تمہارے بارے میں بری باتیں کہتے ہیں ۔ 5 لیکن اُن لوگوں کو ان کے بُرے اعمال کا حساب دینا پڑیگا جو سب کے اچھے اور بُرے اعمال کا زندوں اور مردوں کا بھی فیصلہ کر نے کے لئے تیار ہے ۔ 6 کیوں کہ مردوں کو بھی خوشخبری اِسی لئے سنائی گئی تھی کہ جسم کے لحاظ سے تو آدمیوں کے مطابق اُن کا انصاف ہو لیکن روح کے لحاظ سے خدا کے مطابق زندہ رہیں ۔ 7 وہ وقت قریب ہے جب تمام چیزیں تباہ ہو جائیں گی اس لئے خود کو قا بو میں رکھو اور اپنے دماغوں کو صاف رکھو یہ چیزیں دعا کر نے میں مدد دیں گی ۔ 8 سب سے اہم یہ ہے کہ ایک دوسرے سے گہری محبت رکھو کیوں کہ محبت بہت سے گناہوں پر پردہ ڈال دیتی ہے ۔ 9 بغیر بڑ بڑائے ایک دوسرے کےساتھ مہمان نواز رہو ۔ 10 تم میں سے ہر ایک کو خدا کی طرف سے رُوحانی عطیہ حاصل ہوا ہے اس لئے اس عطیہ کو دوسروں کی خدمت کے لئے استعمال کرو اچھے انتظام سے خدا کی خوشنودی مختلف طریقوں سے آتی ہے ۔ 11 جو شخص کچھ کہے تو اس کو چاہئے کہ وہ خدا کا کلام کرے اور جو کو ئی خدمت کرے اس طا قت کے مطا بق کرے جو خدا نے اس کو دی ہے یہ سب چیزیں اس کو دی ہیں یہ سب چیزیں کر نی ہوں گی اس طرح یسوع مسیح کے ذریعہ خدا کی تمجید ہو جلال اور سلطنت ابدالآباد اسکی ہی ہے ، آمین۔ 12 میرے دوستو! تکلیف دہ مصیبتوں پر حیران نہ ہو جس سے اب تم مشکل میں ہو ۔ یہ مصیبتیں ویسے تمہارے ایمان کی آزمائش ہیں یہ مت سوچو کہ یہ چیزیں عجیب سی واقع ہو ئی ہیں ۔ 13 لیکن تمہیں خُوش ہو نا چاہئے کیوں کہ تم مسیح کی مصیبتوں میں شریک ہو ئے ۔ خُو شی مناؤ تا کہ اسکے جلال کے ظہور کے وقت بھی نہایت خُوش و خرّم رہو ۔ 14 اگر مسیح کے نام کے سبب سے تمہیں ملا مت کیا جاتا ہے تو تم مبارک ہو ۔ کیوں کہ خدا کے جلال کی رُوح تم پر سا یہ کر تی ہے ۔ 15 تم میں سے کو ئی شخص خونی ،چور یا بد کار یا لوگوں کے کام میں دست انداز ہو کر دکھ نہ پا ئے ۔ 16 لیکن اگر عیسائی ہو نے کے باعث کو ئی شخص دکھ پا ئے تو تم شرمندہ مت ہو تمہیں خدا کی تمجید اس نام کے لئے کر نا چاہئے ۔ 17 یہ وقت حساب اور فیصلہ کے شروع ہو نے کا ہے جب یہ حساب خدا ہی کے خاندان سے شروع ہو گا اور ہم سے ہی شروع ہو گا تو ان لوگوں کا کیا ہوگا جنہوں نے خدا کے کلام کی خُوش خبری کو نہیں مانے۔ 18 اور اگر راستباز ہی مشکل سے نجات پائے گا 19 تو وہ لوگ جو خدا کی مرضی سے دکھ اٹھا تے ہیں انہیں چاہئے کہ اپنی روحوں پر بھروسہ کر کے اسی کے سپرد کر دیں خدا ہی ہے جس نے انہیں بنایا اور وہ اُس پر بھروسہ کر سکتے ہیں تو پھر انہیں نیک عمل کو جاری رکھنا چاہئے ۔

1 Peter 5

1 مجھے اب تمہارے گروہ کے بزرگوں سے کچھ کہنا ہے میں بھی ایک بزرگ ہوں میں نے خود مسیح کے مشکلات ،دکھوں،جلال میں شریک ہو کر انکشاف کیا اور دیکھا ہے ۔ 2 اپنے گروہ کے لوگوں کی دیکھ بھال کرو جس کے تم ذمہ دار ہو وہ خدا کے گروہ ہیں ان کی نگرانی کرو اس لئے نہیں کہ تم پر کو ئی زبردستی ہے خدا کی مرضی کے موافق خواہش سے اور ناجائز نفع کے لئے نہیں بلکہ شوقِ دل سے خدمت کرو ۔ 3 ان پر حاکم کی طرح مت رہو تم ان کے ذمہ دار ہو بلکہ تم اس گروہ کے لئے نمونہ بنو ۔ 4 جب حاکم چرواہا آئے تو تمہیں شاندار تاج ملے گا جس کی خوبصورتی کبھی ختم نہ ہو گی ۔ 5 اے نوجوانو !میں تم سے بھی کہنا چاہتا ہوں کہ تم بھی بزرگوں کے تابع رہو،تم سب ایک دوسرے سے نرمی کا برتاؤ کرو ۔ 6 7 اپنی سب فکریں اُسی پر ڈال دو کیوں کہ وہی تمہارا حقیقی فکر کر نے والا ہے ۔ 8 مستعد رہو !بیدا ررہو!شیطان تمہارا دشمن ہے اور وہ تمہارے اطراف گرجنے والے شیر ببر کی طرح ڈھونڈتا پھر تا ہے کہ کسی کو شوق سے پھا ڑ کھا ئے ۔ 9 اس کے خلاف کھڑے ہو جاؤ اپنے ایمان پر مضبوطی سے قائم رہو تم جانتے ہو کہ ساری دُنیا میں تمہارے بھا ئی اور بہنیں اس قسم کی مصیبتوں میں مبتلا ہیں ۔ 10 ہاں !تم کچھ عرصہ کے لئے دکھ اٹھا ؤ گے لیکن اس کے بعد خدا ہر چیز ٹھیک کر دیگا وہ تمہیں طا قتور بنائے گا اور تمہیں مدد کر کے گر نے سے روک لے گا وہی خدا ہے جو اپنا تمام فضل دیتا ہے ۔ اور وہ تم کو یسوع مسیح میں اپنے ابدی جلال کے لئے بُلا یا ہے ۔ 11 اسکی قدرت ہمیشہ ابدی طور پر رہے آمین۔ 12 میں تمہیں یہ خط مختصر لکھ رہا ہوں سلوانس کی مدد سے میں جانتا ہوں کہ وہ ایک وفا دار بھا ئی ہے میں تمہیں ہمت افزائی کے لئے لکھا ہوں میں تم سے یہ کہنا چاہتا تھا کہ یہی خدا کا سچا فضل ہے اس لئے اس پر ثابت قدم رہو ۔ 13 بابل میں جو کلیسا ء ہے ان کے وہ لوگ تمہیں سلام کہتے ہیں ان لوگوں کو بھی اسی طرح چُنا گیا ہے جس طرح خدا نے ہمیں چُنا تھا میرا بیٹا مسیح میں مرقس بھی سلام کہتا ہے ۔ 14 ایک دوسرے سے ملو تو محبت سے بوسہ لیکر سلام کرو ۔ تم سب کو جو مسیح میں ہیں اطمینان و سکون حاصل ہو تا رہے ۔

2 Peter 1

1 شمعون پطرس جو یسوع مسیح کا خادم اور رسول کی جانب سے سلام۔ 2 فضل اور سلامتی تم پر زیادہ سے زیادرہے کیوں کہ تم سچا ئی کے ساتھ خدا اور مسیح ہمارے خداوند کو جانتے ہیں۔ 3 یسوع کو خدا کی طاقت حاصل ہے اور اس کی طاقت نے ہم کو ہماری ضرورت کی ہر چیز رہنے کے لئے اور خدا کی خدمت کے لئے دی ہے اور ہمارے پاس یہ چیزیں اس سے ہم کو اس وقت ملیں جب سے کہ ہم اس کو پہچانتے ہیں یسوع نے ہم کو اپنے خاص جلال اور نیکی کے ذریعے سے بلا یا ہے ۔ 4 ان کے ذریعے سے یسوع نے ہمیں بڑی قیمتیں نعمتیں دی ہیں جس کا اس نے وعدہ کیا تھا تا کہ ان نعمتوں کے وسیلے سے تم ا س خرابی سے چھوٹ کر جو دنیا میں بُری خواہش کے سبب سے ہے ذاتِ الٰہی میں شریک ہو جاؤ۔ 5 کیونکہ تمہیں خوش نصیبی حاصل ہے اس لئے تم سے جتنا زیادہ ہو سکے کوشش کر کے ان چیزوں کو اپنی زندگی میں ، اپنے ایمان میں اور اپنی اچھا ئی میں شامل کرو،اور اپنی اچھا ئی میں علم کو شا مل کرو ، 6 اور اپنے علم میں پر ہیزگاری کو اور پر ہیزگاری میں صبر کو اور اپنے صبر میں خدا کی خدمت کو شامل کرو ، 7 اور خدا کے لئے اپنی خدمت میں اپنے عیسائی بھا ئیوں اور بہنوں کے لئے مہربانی اور اپنے بھا ئیوں اور بہنوں کے لئے اپنی اس مہربانی محبت کو شامل کرو۔ 8 اگر یہ ساری باتیں تجھ میں ہے اور اس میں اضافہ ہو رہا ہے تو تمہیں اس سے فا ئدہ ہوگا اور یہ کبھی بیکار نہیں جائیگی یہ تیرے لئے ہمارے خداوند یسوع مسیح کو جاننے میں فائدہ مند ہوگی ۔ 9 لیکن اگر کسی کے پاس کر دار اور اطوار نہ ہوں تو پھر وہ دیکھنے سے قاصر ہے اور ایسا آدمی اندھا ہے وہ یہ بھول گیا ہے کہ اس کے پچھلے گناہوں کو دھو دیا گیا ہے ۔ 10 اے میرے بھا ئیو اور بہنو!خدا نے تمہیں اس کے لئے چن لیا ہے اور تم بے حد کو شش کر کے یہ ثابت کرو کہ تم اسی کی طرف سے بلا ئے گئے اور چنے ہو ئے ہو اگر تم ایسا کرو تو کبھی ٹھو کر کھا کر نہیں گروگے ۔ 11 اور تمہیں خدا وند اور ہمارے نجات دہندہ یسوع مسیح کی ابدی بادشاہت میں بہت ہی زیادہ عزت کے ساتھ تمہارا استقبال کیا جائے گا ۔ وہ بادشاہت ہمیشہ قائم رہنے والی اور ابدی ہے ۔ 12 تم ان باتوں کو جانتے ہو کہ تم سچّائی میں مضبوطی سے قائم ہو لیکن میں ہمیشہ انہیں یاد کر نے کے لئے مدد کروں گا ۔ 13 میں سمجھتا ہوں کہ یہ میرے لئے مناسب ہے کہ جب تک میں زمین پر ہوں یہ ساری چیزیں تمہیں یاد دلا کر تمہاری مدد کروں ۔ 14 میں جانتا ہوں کہ مجھے اس جسم کو جلد چھو ڑ کر جا نا ہے ہمارے خدا وند یسوع مسیح نے مجھے یہ اطلاع دی ہے ۔ 15 میں اپنے طور پر ممکنہ کو شش کرونگا اسی پر یقین بناتے ہو ئے کہ میرے مرنے کے بعد بھی تم ان باتوں کو ہمیشہ یاد رکھو ۔ 16 ہم تمہیں ہمارے خدا وند یسوع مسیح کی طاقت کے تعلق سے کہہ چکے ہیں ہم اسکے آنے کے متعلق بھی کہہ چکے ہیں جو باتیں ہم تمہیں کہہ چکے ہیں وہ صرف کہانیاں نہیں ہیں جنہیں لوگوں نے بنائی ہی نہیں !ہم نے یسوع کی عظمت کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے ۔ 17 یسوع نے بڑی شان و شوکت کے ساتھ آواز کو سنا جب یسوع خدا یعنی باپ سے اس وقت عزّت اور جلال پایا اُسے آواز آئی، وہ میرا چہیتا بیٹا ہے میں اس سے بے حد خوش ہوں ۔ 18 اور ہم نے وہ آواز سنی جو آسمان سے اس وقت آئی تھی جب ہم یسوع کے ساتھ اس مقدس پہاڑ پر تھے ۔ 19 اِس سے ہمارا یقین اِن باتوں کے متعلق اور بڑھ گیا جو نبیوں نے کہی تھی اور یہی بہتر ہو گا کہ تم اِس پر عمل بھی کر تے رہو ۔ اُنکی تعلیمات چمکدار چراغ کی مانند ہیں جس کے اطراف اندھیرا ہے ۔ جب تک کہ دن شروع نہ ہو جائے اور صبح کا ستا رہ تمہارے ذہنوں کو روشن نہ کر دے ۔ 20 یہ تمہارے لئے جاننا اہم ہے کہ صحیفوں میں کبھی بھی کو ئی بھی نبوت کسی بھی شخص کی اپنی ذاتی اختیار پر موقوف نہیں ہے ۔ 21 کیوں کہ نبوت کی کو ئی بات آدمی کی مر ضی سے نہیں آئی ۔ لیکن وہ لوگ روح القدس کی رہنمائی کے سبب سے خدا کا پیغام بولتے تھے ۔

2 Peter 2

1 ماضی میں کچھ جھو ٹے نبی خدا کے لوگوں میں تھے ۔ اسی طرح تم لوگوں کے گروہ میں بھی جھو ٹے استاد ہو نگے ۔ وہ پو شیدہ طو ر پر ہلاک کر نے والی بُری اور غلط باتیں نکالیں گے یہاں تک کہ وہ خدا وند کا انکار کریں گے ۔ جس نے اُن کو آزادی دلا ئی تھی ۔اور اپنے آپ کو جلد ہلا کت میں ڈالیں گے ۔ 2 کئی لوگ انکی برائی کی راہ پر چلیں گے اور دوسرے لوگ سچائی کے راستے کے متعلق محض انکی وجہ سے بری باتیں کہیں گے ۔ 3 وہ جھو ٹے استاد لا لچ سے باتیں بنا کر تم کو اپنے نفع کا سبب ٹھہرا ئیں گے۔ لیکن ان جھو ٹے استادوں کے لئے فیصلہ بہت پہلے ہی ہو چکا ہے اور وہ اُس سے فرار نہیں ہو پا ئیں گے خدا انہیں تباہ کر دیگا ۔ 4 جب فرشتوں نے صرف ایک گناہ کیا تو خدا نے فرشتوں کو بغیر سزا کے نہیں چھو ڑا خدا نے انہیں جہنم میں بھیج کر تاریک غا روں میں ڈال دیا ۔ اور وہ وہیں عدالت کے دن تک حراست میں رہیں گے ۔ 5 قدیم دنیا کے بدکار لوگوں کو بھی سزا دی خدا نے ان لوگوں کے لئے سیلاب لا کر انہیں غرق کر دیا ۔ صرف خدا نے نوح کو اور دیگر سات آدمیوں کو بچا لیا نوح وہ شخص تھا جو لوگوں کو راستبازی کی باتیں کہتا تھا ۔ 6 اور خدا نے سدوم اور عمورہ جیسے بُرے شہروں کو خاک سیاہ کر دیا ۔ اور آئندہ زمانے کے لئے بے دینوں کے لئے جائے عبرت بنا دیا ۔ 7 لیکن خدا نے لوط کو بچا لیا لوُط بہت پارسا آدمی تھا ۔ لُوط کو بے دینوں کے ناپاک چال چلن سے تکلیف اٹھا نی پڑی ۔ 8 لُوط بہت اچھا آدمی تھا لیکن ان کا روزا نہ کا رہنا ان برے صفت لوگوں کے ساتھ تھا ۔ اُنکے بُرے کا موں کو دیکھ دیکھ کر اور سُن سُن کر گو یا ہر روز اپنے سچّے دل کو شکنجے میں کھینچتا تھا ۔ 9 اسی لئے تو خدا وند دینداروں کو آزمائش سے نکال لیتا ہے اور خدا وند برے لوگوں کو عدالت کے دن تک سزا میں رکھنا جانتا ہے ۔ 10 وہ سزا خصوصاً ان لوگوں کے لئے ہے جو ناپاک خواہشوں سے گناہوں کی پیر وی کر تے ہیں اور خدا وند کی حکو مت کو نا چیز جانتے ہیں ۔ 11 یہ فرشتے ان جھو ٹے استادوں سے طاقت اور قدرت میں بڑے ہیں اس کے با وجود بھی یہ فرشتے خدا وند کے سامنے جھو ٹے استا دوں پر لعن طعن کے ساتھ الزام نہیں لگا تے تھے ۔ 12 لیکن یہ جھو ٹے استاد بے عقل جانوروں کی مانند ہیں جو پکڑے جانے اور ہلاک ہو نے کے لئے حیوان مطلق پیدا ہو ئے ہیں ۔ جن باتوں سے نا واقف ہیں انکے بارے میں اوروں پر لعن و طعن کرتے ہیں وہ اپنی خرا بی میں خود خراب کئے جائیں گے ۔ 13 ان جھو ٹے استا دوں میں بہت ساروں کو تکلیف دی اسلئے انکو بھی تکلیف دی جائے گی جو کچھ انہوں نے کیا ہے وہی انکا معاوضہ ہو گا۔ 14 وہ ہر وقت نا محرم عورتوں کی تلاش میں رہتے ہیں وہ جھو ٹے استاد گناہوں پر قابو نہیں رکھتے ۔ وہ کمزور دلوں کو پھنسا تے ہیں انکا دل لالچ کا مشتاق ہے وہ لعنت کی اولاد ہیں ۔ 15 یہ جھو ٹے استاد سیدھا اور سچّا راستہ چھو ڑ کر غلط راستے پر چلتے ہیں یہ اسی راستے پر چلتے ہیں جس راستے پر بعور کا بیٹا بلعام چلا تھا ۔ جس نے نا راستی کی مزدوری کو عزیز جانا ۔ 16 ایک گدھے نے بلعام سے کہا تھا کہ وہ بدی کر رہا ہے اور گدھا ایک جانور ہے جو بات نہیں کر سکتا لیکن اس گدھے نے آدمی کی آواز میں بات کی اور نبی کو دیوانگی سے باز رکھا ۔ 17 یہ جھو ٹے استاد فواروں کی مانند ہیں جس میں پا نی نہیں ہے اور ایسے بادل ہیں جو طو فانی ہواؤں میں صرف آواز سے گرجتے ہیں اور ان لوگوں کے لئے گہری تا ریکی میں ایک جگہ رکھی گئی ہے ۔ 18 یہ جھو ٹے استاد ایسی باتوں کی شیخی مارتے ہیں جن کے کو ئی معنیٰ مطلب نہیں ہیں یہ لوگوں کو غلط حرکتوں کی طرف مائل کر تے ہیں یہ جھو ٹے استاد لوگوں کو بری خواہشوں کی طرف راغب کر تے ہیں اور بد کاری کے کاموں کی ترغیب دیکر گناہوں کی راہ پر ڈالتے ہیں ۔ 19 یہ جھو ٹے استاد ان لوگوں سے آزادی کے وعدہ کر تے ہیں اور خود ہی خرا بی کے غلام بنے ہو ئے ہیں جو آخر میں تباہ ہو نے والے ہیں ۔ آدمی ان چیزوں کا غلام ہے جو اسکو قابو میں رکھے ہو ئے ہیں ۔ 20 اور وہ لوگ خدا وند اور نجات دہندہ یسوع مسیح کی پہچان کے وسیلے سے دنیا کی آلودگی سے چھوٹ کر پھر ان میں پھنسے اور ان سے مغلوب ہو ئے تو انکا پچھلا حال پہلے سے بھی بد تر ہوا ۔ 21 ہاں راستبازی کی راہ کا نہ جاننا انکے لئے اس سے بہتر ہو تا کہ اسے جانکر اس مقدس تعلیم سے پھر گیا جو انہیں سونپا گیا تھا ۔ 22 ان پر یہ سچی مثل صادق آتی ہے کہ، جب کتا قے کر تا ہے تو پھر اسی کی طرف رجوع کر تا ہے اور جب سوّر کو نہلا یا جائے تو وہ پھر گندے کیچڑ کی طرف ہی لو ٹتا ہے ۔

2 Peter 3

1 میرے دوستو ! یہ دوسرا خط ہے جو میں تمہیں لکھ رہا ہوں میں نے دونوں خط تمہیں لکھے کہ تمہارا صاف ذہن کچھ باتوں کو یاد کرے ۔ 2 میں چاہتا ہوں کہ پہلے جو مقدس نبیوں نے ما ضی میں جو کہیں ہیں اسے یاد رکھو اور اس حکم کو بھی یاد رکھو جو ہمارے خدا وند اور نجات دہندہ نے ہم کو دیئے جو ان رسولوں کے ذریعہ آیا تھا ۔ 3 یہ تمہارے لئے اہم ہے کہ یہ جان لو کہ آخر دنوں میں کچھ لوگ تمہارا مذاق اڑا ئیں گے اور وہ لوگ اپنی بری خواہشوں کے موافق چلیں گے ۔ 4 وہ یہ کہیں گے وہ جس نے وعدہ کیا ہے کہ آئیگا ،کہاں ہے وہ ؟ ہمارے باپ مر گئے لیکن دنیا اب تک باقی ہے جیسا کہ اس وقت جب سے یہ بنی ہے ۔ 5 لیکن وہ لوگ یاد کر نا نہیں چاہتے کہ بہت پہلے کیا ہوا تھا آسمان پہلے سے موجود ہے اور زمین خدا کے حکم سے پا نی سے بنی اور پانی میں قائم ہے ۔ 6 تب دنیا میں سیلاب آیا اور پا نی ہی سے تباہ ہو ئی ۔ 7 مگر اس وقت کہ آسمان اور زمین اسی خدا کے کلام کے ذریعے سے آ گ سے تباہ کر نے کیلئے ر کھا گیا ہے اور وہ بے دین آدمیوں کی عدالت اور ہلاکت کے دن تک محفوظ رہیں گے ۔ 8 لیکن ایک چیز مت بھو لو میرے دوستو:خدا وند کے نزدیک ایک دن ایک ہزار سال کے برابر ہے اور ہزار سال ایک دن کے برابر ہے ۔ 9 خدا وند اپنے وعدے میں دیر نہیں کر تا جیسا کہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں لیکن خدا تم لوگوں کے ساتھ صبر و تحمّل سے کا م لیتا ہے خدا یہ نہیں چاہتا تھا کہ کو ئی بھی ہلا ک ہو جائے بلکہ خدا چاہتا ہے کہ ہر شخص اپنے دل کو بدلے اور گناہ سے رک جائے ۔ 10 لیکن خدا وند کا دن دوبارہ آئیگا ۔ جیسا کہ چور آتا ہے آسمان غا ئب ہو جائیگا ایک عجیب آواز کے ساتھ اور تمام آسمان کی چیزیں آ گ سے تباہ ہو جائیں گے اور زمین اور اس میں موجود ہر چیز جل جائے گی ۔ 11 اب اس طرح سے ہر چیز تباہ ہو جائے گی جو میں تمہیں بتا چکا ہوں کہ تم لوگوں کو اس طرح رہنا ہو گا ؟ تم کو مقدس زندگی گزارنی ہو گی اور خدا کی خدمت کر نی ہو گی ۔ 12 تمہیں خدا کے دن کا انتظا ر کر نا ہو گا اور تمہیں اس دن کے آنے کی چاہت کر نی ہو گی جب وہ دن آئیگا تو آسمان آ گ سے تباہ ہو جائے گا اور اسکی ہر چیز گر می سے پگھل جائے گی ۔ 13 لیکن خدا نے ہم سے ایک وعدہ کیا ہے اور ہم اسکے وعدے کے منتظر ہیں کہ ایک نیا آسمان اور ایک نئی زمین اور جن میں راستبازی بسی رہے گی ۔ 14 عزیز دوستو ! اگر ہم اس بات کے منتظر ہیں تو کو شش کرو کہ ہم بغیر گناہ اور بغیر غلطی کے رہیں اور خدا کے ساتھ سلامتی سے رہیں ۔ 15 یاد رکھو ! ہم بچ گئے ہیں کیوں کہ ہمارا خدا وند صبر و تحمّل والا ہے ہمارا عزیز بھا ئی پو لس یہی باتیں تم سے کہہ چکا ہے جب اس نے تمہیں اپنی حکمت سے لکھا جو خدا نے اسی دی تھی ۔ 16 پولس یہ تمام چیزیں اپنے خطوں میں لکھتا ہے کبھی کبھی کچھ باتیں پو لس کے خطوں سے سمجھ میں نہیں آتی اور کچھ لوگ جو جاہل اور ایمان میں کمزور ہیں اور وہی دوسرے صحیفوں کا بھی غلط مطلب نکالتے ہیں اور ایسا کر کے وہ اپنے آپ کو تباہ کر رہے ہیں ۔ 17 عزیز دوستو! تم یہ بہت پہلے سے جانتے ہو اس لئے ہو شیار رہو ان بد کار لوگوں سے جو تمہیں گمراہی کی طرف کھینچ کر غلط راستے پر چلنے کی ترغیب دیں گے اگر ان سے ہو شیار رہو گے تو اپنے ایمان کی مضبوطی سے گر نہ پا ؤ گے ۔ 18 لیکن ہمارے خدا وند اور نجات دہندہ یسوع مسیح کے فضل اور عرفان میں بڑھتے رہو اسکا جلال اب بھی ہو اور ہمیشہ ہو تا رہے (آمین!

1 John 1

1 اب ہم تجھے زندگی کے کلام کے بارے میں کچھ بتا تے ہیں جو کہ دنیا کے وجود سے پہلے موجود تھا۔ اسے ہم نے سنا ہے ، اسے ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے ، اس پر ہم نے غور و کھوج کیا ہے اور اسے خود اپنے ہا تھوں سے چھوا ہے۔ 2 جو زندگی کے بارے میں ہمیں بتا ئی گئی ہے جسے ہم نے دیکھا اور جس کے متعلق ہم گواہ ہیں۔ ہم اب اسی زندگی کے متعلق کہتے ہیں جو ہمیشہ کے لئے رہنے وا لی ہے اور یہ باپ کے ساتھ تھی باپ نے یہ زندگی ہم کو دکھا ئی۔ 3 اب ہم ان چیزوں کے متعلق کہتے ہیں جو ہم نے دیکھا اور سنا تھا کہ تم بھی ہمارے ساتھ شریک رہو اور یہی شراکت باپ اور اس کے بیٹے یسوع مسیح کے ساتھ ہے۔ 4 ہم یہ باتیں تمہیں اس لئے لکھتے ہیں کہ ہم سب کی جو خوشی ہے وہ پوری ہو جا ئے۔ 5 ہم نے خدا سے جو سنا وہ پیغام تمہیں دیتے ہیں وہ یہ ہے کہ خدا روشنی ہے اور اس میں تاریکی نہیں ۔ 6 اگر ہم یہ کہیں کہ ہم خدا کی شراکت میں ہیں لیکن تاریکی میں جی رہے ہیں تو ہم جھو ٹ بول رہے ہیں اور سچّائی کی پیروی نہیں کر رہے ہیں ۔ 7 خدا نور ہے اور ہمیں اس نور میں رہنا چاہئے اگر ہم اس نور میں رہتے ہیں تو تب ہم ایک دوسرے سے شراکت کر تے ہیں اور جب ہم اس نور میں رہتے ہیں تو خدا کا بیٹا یسوع کا خون ہم کو ہمارے تمام گناہوں سے پاک کر تا ہے ۔ 8 اگر ہم یہ کہتے ہیں کہ ہم بالکل گنہگار نہیں ہیں تو ہم اپنے آپ کو بے وقوف بنا رہے ہیں اور ہم میں سچائی نہیں ہے ۔ 9 اگر ہم اپنے گناہوں کو تسلیم کر تے ہیں تو خدا جو انصاف پسند اوروفا دار ہے وہ ہمارے گناہوں کو معاف کر تا ہے ہمیں تمام گناہوں سے پاک کر تا ہے ۔ 10 اگر ہم یہ کہیں کہ ہم نے گناہ نہیں کیا تو گویا خدا کو جھٹلاتے ہیں اور خدا کی سچی تعلیمات ہم میں بالکل نہیں ہے ۔

1 John 2

1 میرے بچو!یہ خط میں تمہیں لکھ رہا ہوں تا کہ تم گناہ نہ کرو۔ اگر کسی آدمی سے گناہ سرزد ہو جائے تو خدا باپ کے پاس ہمارے گناہوں کا بچاؤ کر نے والا ہمارا مد دگار موجود ہے اور وہ ہے متقی یسوع مسیح ۔ 2 ہمکو گناہوں سے بچانے کا یسوع ہی ایک ذریعہ ہے نہ صرف ہمارا بلکہ تمام لوگوں کے گناہ پاک ہو جائیں گے ۔ 3 جو کچھ خدا نے ہمیں کہا ہے اگر ہم اس کی فرماں برداری کریں تو یقیناً ہم نے خدا کی سچائی کو جانا ۔ 4 اگر کسی نے کہا، میں خدا کو جانتا ہوں۔اور پھر خدا کے احکام کی فرمانبرداری نہیں کرتا ایسا شخص خدا کو جھٹلا تا ہے اور اس میں وہ سچائی نہیں ۔ 5 اگر آدمی خدا کی تعلیمات کی اطا عت کرے تب خدا کی محبت میں مکمل اُترتا ہے ۔ 6 اس طرح ہم جانتے ہیں کہ ہم اسکی رفاقت میں ہیں ۔ تو جو خدا کی رفاقت میں قائم ہے تو اسے چاہئے کہ وہ یسوع کی طرز زندگی پر زندگی گزارے ۔ 7 میرے عزیز دوستو !میں تمہیں کو ئی نیا حکم نہیں لکھ رہا ہوں یہ وہی حکم ہے جو ابتدا سے تمہارے لئے تھا ۔ یہ حکم کچھ بھی نہیں لیکن یہ وہی تعلیمات ہیں جو تم سن چکے ہو ۔ 8 لیکن میں تمہیں اس حکم کو نئے حکم کی طرح لکھ رہا ہوں یہ حکم سچا ہے اسکی سچائی کو تم یسوع میں تم اپنے آپ میں دیکھ سکتے ہو کیوں کہ اندھیرا غائب ہو رہا ہے اور وہ سچا نور چمک رہا ہے ۔ 9 جو یہ کہتا ہے کہ میں نور میں ہوں پھر بھی اپنے بھا ئی سے نفرت کر تا ہے تو ایسا آدمی آج تک بھی اسی تاریکی میں مبتلا ہے ۔ 10 جو شخص اپنے بھا ئی کو عزیز رکھتا ہے وہ نور میں رہتا ہے اور کوئی بهی چیز اسے غلطی کر نے پر مجبور نہیں کر سکتی ۔ 11 لیکن ایک شخص اپنے بھا ئی سے نفرت کر تا ہے وہ تاریکی میں ہے اور وہ تاریکی میں رہتا ہے ،اور وہ نہیں جانتا کہ وہ کہاں جا رہا ہے کیوں کہ تاریکی نے اس کی آنکھوں کو اندھا بنا دیا ہے ۔ 12 عزیز بچو ! میں تمہیں لکھتا ہوں، 13 اے باپ ! میں تمہیں لکھتا ہوں، 14 اے بچو ! میں تمہیں لکھتا ہو 15 دنیا سے اور اسکی چیزوں سے محبت نہ رکھو جو کوئی شخص دنیا سے محبت رکھتا ہے تو ایسے شخص کے دل میں باپ کی محبت نہیں ہے ۔ 16 یہ تمام چیزیں جو دنیا کی برائیاں ہیں :کہ ان چیزوں کی محبت جس سے ہم اپنے گناہوں کے ذریعے خوش کرتے ہیں ، گناہ کی چیزوں کو دیکھ کر آنکھیں مطمئن ہو تی ہیں ، دنیا کی چیزوں کو پا کر ان پر فخر کر تے ہیں ۔ اور ایسا دنیاوی خواہشات باپ کی طرف سے نہیں آتی ۔ 17 لیکن یہ دنیا کی طرف سے ہے اور یہ قائم رہنے والی نہیں بلکہ یہ فنا ہو نے والی ہے جو شخص خدا کی مرضی پر قائم ہے وہ ہمیشہ قائم رہتا ہے ۔ 18 میرے عزیز بچو! آخر وقت آ گیا ہے تم نے سنا ہے کہ مسیح کے دشمن آرہے ہیں اور اب بھی کئی مسیح کے دشمن ہو گئے ہیں اس طرح ہم جانتے ہیں کہ آخر وقت قریب ہے ۔ 19 وہ دشمن مسیح ہمارے گروہ میں تھے اور ہمیں چھو ڑ گئے حقیقت میں وہ ہمارے نہیں ہیں اگر وہ سچ مچ ہم میں سے ہو تے تو وہ ہمارے ساتھ ہی رہتے لیکن وہ ہمیں چھو ڑ گئے اس سے صاف ظا ہر ہو تا ہے کہ حقیقت میں وہ ہم میں سے نہیں ہیں ۔ 20 تمہارے پاس تو وہ تحفہ ہے جو مقدس ہستی نے دیا ہے اور اس لئے تم سب سچائی کو جانتے ہو ۔ 21 پھر میں یہ سب تمہیں کیوں لکھتا ؟ کیا اس لئے لکھوں کہ تم سچائی نہیں جانتے اور میں خط اس لئے لکھتا ہوں کہ تم سچائی کو جانتے ہو اور یہ جانتے ہو کہ کو ئی جھو ٹ سچائی سے نہیں آتا ۔ 22 تو پھر کون جھو ٹا ہے ؟ یہ وہی ہے جو تسلیم نہیں کر تا کہ یسوع مسیح ہے یا پھر وہ جو کہتا ہے کہ یسوع مسیح نہیں ہے ،یہی مسیح کا دشمن ہے ۔ ایساآدمی باپ یا اپنے بیٹے پر ایمان نہیں رکھتا ۔ 23 جو ایک بیٹے پر ایمان نہیں رکھتا پھر اس کے پاس باپ بھی نہیں اور جو بیٹے کو قبول کرے وہ باپ کو بھی قبول کرتا ہے ۔ 24 ابتدا سے جن تعلیمات کو تم نے سنا ہے اس پر قائم رہو تو پھر تم بیٹے اور باپ میں قائم رہو گے ۔ 25 اور یہی وعدہ ہے جو بیٹے نے ہمکو دیا کہ ہمیشہ کی زندگی ہے ۔ 26 میں یہ خط تم لوگوں کے متعلق لکھ رہا ہوں جو تمہیں غلط راستہ بتا رہے ہیں ۔ 27 مسیح نے تمہیں ایک خاص تحفہ عطا کیا ہے وہ تحفہ تم میں ہے تم کو کسی اور کی تعلیمات کی ضرورت نہیں جو تحفہ اس نے دیا ہے وہ تمہیں ہر چیز کی تعلیم دیگا اور یہ سچا تحفہ ہے جھو ٹا نہیں لہذا مسیح نے جو سکھا یا ہے اس پر قائم رہو ۔ 28 ہاں ! میرے عزیز بچو ! مسیح پر قائم رہو اگر ہم اب ایسا کریں تو ہمارا یقین اس دن پر اور پختہ ہو گا جب مسیح آئیں گے ہمیں کچھ چھپا نے کی اور شرمندہ ہو نے کی ضرورت نہیں ۔ 29 تم جانتے ہو کہ مسیح نیک ہے اس لئے تم جانتے ہو تمام لوگ جو سچے اور نیک ہیں وہ خدا کے بچے ہیں ۔

1 John 3

1 باپ نے ہم سے بے حد محبت کی ہے اس نے ہم سے اتنی محبت کی ہے کہ ہم خدا کے بچے کہلا تے ہیں حقیقت میں ہم اس کے بچے ہیں وہ لوگ نہیں سمجھ سکتے کہ ہم خدا کے بچے ہیں۔ 2 عزیز دوستو ! اب ہم خدا کے بچے ہیں اور نہیں جانتے کہ آئندہ ہم کیا ہوں گے؟ لیکن ہم کو معلوم ہے کہ جب مسیح ظاہر ہوں گے تب ہم اس جیسے ہی ہوں گے ہم اس کو اسی طرح دیکھیں گے جیسا کہ وہ حقیقت میں ہے ۔ 3 مسیح پاک ہے اور ہر آدمی جو اس سے اُمید رکھتا ہے مسیح اس کو اسی طرح پاک کرے گا جیسا کہ خود مسیح ہے۔ 4 جب کوئی شخص گناہ کر تا ہے تو گویا وہ خدا کی شریعت کو تو ڑتا ہے ہاں! گناہ کرنا ایسا ہی ہے جیسا کہ خدا کی شریعت کے خلاف جانا ۔ 5 تم جانتے ہو کہ مسیح لوگوں کے گناہوں کو مٹا نے کے لئے آیا ہے اس کی ذات میں کو ئی گناہ نہیں۔ 6 اسی لئے جو مسیح میں قائم ر ہتا ہے تو وہ گناہ نہیں کرتا اور جو مسلسل گناہ کرتا ہے تو پھر اس نے حقیقت میں مسیح کو دیکھا ہی نہیں اور نہ مسیح کو جانا ۔ 7 عزیز بچو! کو ئی بھی آدمی جو غلط راستہ بتا ئے اس کے قریب میں نہ جانا ۔ مسیح نیک ہے اور جو کو ئی اس کی طرح نیک ہو نا چاہے اسے چاہئے کہ اچھے کام کریں۔ 8 شیطان شروع ہی سے گناہ کر رہا ہے اور جو شخص گناہ مسلسل کرتا ہے وہ شیطان میں سے ہے ۔ خدا کا بیٹا شیطان کے کاموں کو مٹا نے کے لئے آئےگا۔ 9 جب خدا کسی شخص کو اپنا بچہ بناتا ہے تو وہ شخص مسلسل گناہ نہیں کرتا کیوں کہ وہ اس نئی زندگی میں رہتا ہے جو خدا اسے دیتا ہے اُس دن سے وہ خدا کا بیٹا کہلا تا ہے ۔ اور ایسے شخص کے لئے مسلسل گناہ کرنا ممکن نہیں۔ 10 اسی طرح ہم پہچان سکتے ہیں کہ کون خدا کے بچے ہیں؟ اور کون شیطان کے بچے ہیں؟ جو لوگ صحیح راستے پر نہیں چلتے ، وہ خدا کے بچے نہیں کہلا تے اور جو اپنے بھا ئیوں سے محبت نہیں کرتے وہ خدا کے بچے نہیں ہیں۔ 11 تعلیمات جو شروع سے تم سن رہے ہو یہ ہیں کہ ہم کو ایک دوسرے سے محبت کرنی چاہئے۔ 12 ہم کو قابیل کی مانند نہیں ہونا چاہئے جس کا تعلق بُرائی سے تھا اس نے اپنے بھا ئی کو مار ڈا لا ۔ لیکن اس نے اپنے بھا ئی کو کیوں مار ڈا لا ؟ کیوں کہ اس کے کام بُرے تھے اور اس کے بھا ئی کے کام سچائی کے تھے۔ 13 بھا ئیو اور بہنو! تم کو حیران ہو نے کی ضرورت نہیں جب اس دنیا کے لوگ تم سے نفرت کریں۔ 14 ہم جانتے ہیں کہ ہم موت سے آئے ہیں اور زندگی میں داخل ہو ئے ہیں ہم جانتے ہیں کہ ہم اپنے عیسائی بھا ئیوں اور بہنوں سے محبت کرتے ہیں اور جو شخص اس طرح دوسروں سے محبت نہیں رکھتا وہ ابھی تک موت ہی میں ہے ۔ 15 ہر وہ شخص جو اپنے بھا ئیوں سے نفرت کر تا ہے وہ قاتل ہے تم اچھی طرح جانتے ہو کہ قاتل کی زندگی کے اندر ہمیشہ کی زندگی نہیں ہوتی۔ 16 چونکہ یسوع نے ہما رے لئے اپنی زندگی دی تب ہم نے جانا کہ حقیقی محبت کیا ہے ہمیں بھی اپنی زندگیاں اپنے مسیح بھا ئی بہنوں کے لئے دینی چاہئے ۔ 17 اگر ایک ایمان والے کے پاس دنیا کی دولت ہو اور وہ یہ دیکھ رہا ہے کہ اسکا بھا ئی غریب اورضرورت مند ہے اور یہ دیکھنے کے با وجود بھی اگر اس کے دل میں اسکے لئے ہمدردی نہیں جاگتی ہے اسکی مدد نہیں کر تا تو ایسا ایمان والا یہ کہنے کے قابل نہیں کہ اسکے دل میں خدا کی محبت ہے ۔ 18 میرے بچّو! ہم باتوں سے دکھا وے کے لئے محبت نہ کریں بلکہ ہماری محبت حقیقی ہو نی چاہئے ہمیں اپنے سچے عمل سے محبت کا اظہار کر نا چاہئے ۔ 19 یہی ایک راستہ جس کی وجہ سے ہم سچائی کے راستے پر چلنے کے اہل ہیں ۔ اگر ہمارا ضمیر کہتا ہے کہ ہم قصور وار ہیں تو ہم خدا کے سامنے اپنے ضمیر کی اصلاح کریں کیوں کہ خدا ہمارے دلوں سے بھی عظیم ہے وہ ہر چیز جانتا ہے ۔ 20 21 میرے عزیز دوستو ! اگر ہم اپنے دلوں میں یہ جانتے ہیں کہ ہم غلطی پر نہیں ہیں تو بلا کسی خوف کے خدا کے سامنے آئیں گے ۔ 22 چونکہ ہم اسکے فرماں بردار ہیں اور ہم وہی چیز کر رہے ہیں جس سے وہ خوش ہو رہا ہے پھر جو چیز اس سے مانگیں گے عطا کریگا ۔ 23 انہیں باتوں کا خدا نے حکم دیا ہے کہ ہم اسکے بیٹے یسوع مسیح کے نام پر ایمان والے رہیں اور ہم اس طرح ایک دوسرے سے محبت کریں جیسا کہ اس نے حکم دیا ہے ۔ 24 ایک شخص خدا کے احکام کی اطا عت کر تا ہے تو پھر وہ خدا میں ہے اور خدا اس میں ہے ہم کس طرح کہہ سکیں گے کہ خدا ہم میں ہے جو روح کے ذریعے ہم کو دی ہے اس لئے ہم جانتے ہیں کہ وہ ہم میں ہے ۔

1 John 4

1 اے میرے عزیز دوستو ! اسوقت دنیا میں کئی جھو ٹے نبی ہیں اس لئے ہر ایک روح پر یقین مت کرو بلکہ روحوں کی جانچ کرو کہ وہ روح خدا کی طرف سے ہے یا نہیں ۔ 2 اس طرح تم خدا کی روح کے بارے میں جان سکتے ہو کہ کوئی روح یہ کہتی ہے کہمیرا ایمان یسوع مسیح میں ہے جو اس دُنیا میں آدمی کی طرح آیا ہے یہی روح خدا کی طرف سے ہے ۔ 3 وہ روح جو یسوع کو قبول نہ کرے وہ خدا کی طرف سے نہیں ایسی روح مسیح کے دشمنوں کی روح ہے ۔ تم تو سن چکے ہو کہ مسیح کے دشمن آئیں گے ۔ اور اب مسیح کے دشمن اس وقت دنیا میں ہیں ۔ 4 میرے پیارے بچو! تم خدا کے ہو اس لئے تم انکو شکست دے چکے ہو کیوں کہ جو تم میں ہے وہ اس دنیا کے لوگوں میں اس سے بھی عظیم ہے ۔ 5 اور ان لوگوں کا تعلق دنیا سے ہے اور جو کچھ وہ کہتے ہیں وہ دنیا کے تعلق سے ہے اور انکا کہنا دنیا ہی سنتی ہے ۔ 6 لیکن ہم خدا سے ہیں اس لئے جو لوگ خدا کو جانتے ہیں وہ ہماری باتیں سنتے ہیں ۔ لیکن جو خدا کے نہیں ہیں وہ ہماری باتوں کو نہیں سنتے اس طرح ہم روح کی سچائی یا روح کی غلطی کو جانتے ہیں ۔ 7 عزیز دوستو! ہم کو ایک دوسرے سے محبت کر نی ہو گی کیوں کہ محبت خدا کی طرف سے ہے جو شخص محبت کر تا وہ خدا کا بچّہ ہے اور وہ خدا کو جانتا ہے ۔ 8 جو شخص محبت نہیں کر تا وہ خدا کو نہیں جانتا کیوں کہ خدا ہی محبت ہے ۔ 9 خدا نے صرف اپنے بیٹے کو دنیا میں بھیجا تا کہ اس کے ذریعے ہمیں زندگی ملے اس طرح خدا نے ہمیں اس کی محبت کو بتا یا ہے ۔ 10 سچی محبت ہی ہمارے لئے خدا کی محبت ہے نہ کہ ہماری محبت خدا کے لئے خدا نے اپنے بیٹے کو دنیا میں بھیج کر ہمارے گناہوں کو لے لیا ہے ۔ 11 تو پھر خدا ہمیں بے انتہا چاہتا ہے عزیز دوستو ! اسی طرح ہمیں بھی ایک دوسرے سے محبت کر نی چاہئے ۔ 12 کسی نے بھی خدا کو نہیں دیکھا لیکن جب ہم ایک دوسرے سے محبت کر تے ہیں تو خدا ہم میں رہتا ہے اور اسکا مقصد پو را ہو تاہے اور ہم سے اسکی محبت پوری ہو گئی ۔ 13 ہم جانتے ہیں کہ ہم خدا میں ہیں اور خدا ہم میں ہے ہم اس لئے جانتے ہیں کہ خدا نے روح ہم کو دی ہے ۔ 14 ہم دیکھ چکے ہیں کہ خدا نے اپنے بیٹے کو دنیا کا نجات دہندہ بناکر بھیجا ہے ۔ اس لئے یہ گواہی ہم دیتے ہیں ۔ 15 اگر کو ئی شخص یہ کہتا ہے کہ میں یسوع کے خدا کا بیٹا ہو نے پر ایمان لا تا ہوں تب خدا اس آدمی میں رہتا ہے اور وہ آدمی خدا میں رہتا ہے ۔ 16 اس لئے ہم جانتے ہیں کہ خدا ہم سے محبت کر تا ہے ۔ اور ہم محبت پر بھروسہ کر تے ہیں۔ 17 اگر خدا کی محبت ہم میں کامل ہے تو پھر ہمیں جزا کے دن کا خوف نہیں اس دنیا میں ہم اسکی مانند ہیں ۔ 18 جہاں خدا کی محبت ہے وہاں کو ئی ڈر نہیں ،کامل خدا کی محبت خوف کو دور کرتی ہے ۔ خدا کی سزا ہی آدمی کو خوف زدہ کر تی ہے ۔ اسلئے کہ خدا کی محبت اس میں کامل نہیں ہو تی جس میں خوف ہو تا ہے ۔ 19 ہم اسلئے محبت کرتے ہیں کیوں کہ خدا نے پہلے ہم سے محبت کی ۔ 20 اگر کو ئی شخص یہ کہتا ہے میں خدا سے محبت کرتا ہوں لیکن اپنے عیسائی بھائیوں اور بہنوں سے نفرت کر تا ہے تو ایسا شخص جھو ٹا ہے وہ شخص اپنے بھائی جس کو وہ دیکھ سکتا ہے پھر بھی نفرت کرتا ہے ۔تو ایسا شخص خدا سے محبت نہیں کر سکتا جس کو وہ دیکھ نہیں سکتا ۔ 21 اور اس میں ہم کو یہ حکم دیا کہ جو کو ئی خدا سے محبت کر تا ہے اسے چاہئے کہ اپنے بھا ئی سے بھی محبت رکھے ۔

1 John 5

1 وہ لوگ جو ایمان رکھتے ہیں کہ یسوع ہی مسیح ہے تو وہ خدا کے بچّے ہیں جو شخص خدا سے محبت کر تا ہے وہ خدا کے بچّوں سے بھی محبت کر تا ہے ۔ 2 ہم کس طرح جان سکتے ہیں کہ ہم خدا کے بچّوں سے محبت کر تے ہیں ؟ہم جانتے ہیں کیوں کہ ہم خدا سے محبت کر تے ہیں اور اسکے احکام کی اطا عت کر تے ہیں ۔ 3 خدا سے محبت کا مطلب ہے اسکے احکام کی پا بندی اور اطا عت جو ہم لوگوں کے لئے مشکل نہیں ہے ۔ 4 کیوں خدا کا ہر ایک بچّہ دنیا پر غالب آنے کی طا قت رکھتا ہے۔ 5 یہ ہمارا ایمان ہے جس سے دنیا پر غالب آسکتے ہیں کون ہے وہ شخص جس نے دنیا پر فتح حاصل کی ،وہ وہی شخص ہے جسکا ایمان ہے کہ یسوع خدا کا بیٹا ہے ۔ 6 یسوع مسیح ہی ایک ہے جو پا نی اور خون کے ساتھ آئے ہیں یسوع صرف پا نی کے ساتھ نہیں آئے ہیں بلکہ یسوع پانی اور خون دونوں کے ساتھ آیا ،اور روح ہمیں یہ کہتی ہے کہ یہ سچ ہے روح سچ ہے ۔ 7 اس طرح تین گواہ ایسے ہیں جو ہمیں یسوع کے متعلق کہتے ہیں ۔ 8 روح ،پانی اور خون ۔ یہ تینوں گواہ اقرار کر تے ہیں ۔ 9 ہم قبول کر تے ہیں وہ گواہی جو لوگ دیتے ہیں لیکن خدا کی شہادت زیادہ اہم ہے اور خدا اپنے بیٹے کے تعلق سے شہا دت دیتا ہے ۔ 10 جو شخص خدا کے بیٹےپر ایمان لا تا ہے تو اسکے دل میں سچائی رہتی ہے جو خدا نے کہی ہے اور جو خدا پر ایمان نہیں لاتا وہ خدا کو جھو ٹا قرار دیتا ہے ۔ اس لئے کہ وہ شخص اُس پر ایمان نہیں لا تا جو خدا نے اپنے بیٹے کے متعلق کہا ہے ۔ 11 یہی سب کچھ خدا نے ہم سے کہا ہے خدا نے ہم کو لا فانی زندگی دی جو اسکے بیٹے میں ہے ۔ 12 جس کے پاس بیٹا ہے اُس کے پاس سچّی زندگی ہے لیکن جس کے پا س خدا کا بیٹا نہیں اُس کے پاس زندگی نہیں ۔ 13 میں یہ خط ان لوگوں کو لکھتا ہوں جو خدا کے بیٹے پر ایمان رکھتے ہیں اسی لئے میں لکھتا ہوں کہ تم جان جاؤ کہ تم کو ہمیشہ کی زندگی دی گئی ہے ۔ 14 ہم بغیر کسی شک و شبہ کے خدا کے قریب جا سکتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے ہم جب خدا سے کسی خاص چیز کا مطالبہ کر تے ہیں اور وہ چیزیں جو خدا کی مرضی کے مطا بق ہو تب خدا ہماری سنتا ہے جو ہم اس سے کہتے ہیں ۔ 15 جب کبھی بھی ہم خدا سے مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے تب ہم جانتے ہیں کہ جو کچھ ہم اس سے مانگتے ہیں وہ ہمیں دیتا ہے ۔ 16 اگر کو ئی شخص یہ دیکھتا ہے کہ اسکا عیسائی بھا ئی یا بہن کو ئی گناہ کر رہے ہیں تو ایسا شخص اس عیسائی بھا ئی یا بہن جو گناہ کر رہے ہوں انکے لئے دعا کرے خدا انہیں زندگی بخشے گا میں ان لوگوں کے متعلق کہتا ہوں جنکا گناہ موت کا سبب نہ بنے ایسے گناہ بھی ہیں جوموت کا نتیجہ ہیں اور میرا مطلب یہ نہیں کہ اس گناہ کے لئے خدا سے دعا کرے ۔ 17 برائی کرنا ہمیشہ گناہ ہی ہے مگر بعض گناہ ایسے بھی ہیں جسکا نتیجہ موت نہیں۔ 18 ہم جانتے ہیں کہ جو شخص خدا کا بچہ بنا وہ گناہ نہیں کرتا ۔ خدا کا بیٹا خدا کے بچہ کی حفاظت کر تا ہے اور وہ برائی اس شخص کو کو ئی نقصان نہیں پہونچا سکتی ۔ 19 ہم جانتے ہیں کہ ہم خدا کے ہیں لیکن بدکار کے قبضہ میں ساری دنیا ہے ۔ 20 ہم جانتے ہیں کہ خدا کا بیٹا آ گیا ہے اور اس نے سمجھ بخشی ہے ۔ اب ہم خدا کو جان سکتے ہیں ۔ خدا ایک وہی ہے جو سچا ہے ۔ اور ہماری زندگی اسی سچے خدا اور اسکے بیٹے یسوع مسیح میں ہے ۔ وہ سچا خدا ہے اور وہ ہمیشہ کی ز ندگی ہے ۔ 21 اس لئے اے پیارے بچو! اپنے آپ کو جھو ٹے خداؤں سے دور رکھو ۔

2 John 1

1 بزرگ کی جانب سے 2 میرے عزیز دوست ! میں جانتا ہوں کہ تمہا ری جان عافیت سے ہے اور اس لئے میں دعا کرتا ہوں کہ تو ہر جگہ عافیت سے رہے اور دعا کرتا ہوں کہ صحت اچھی رہے۔ 3 چند عیسائی بھا ئی آئے اور مجھ سے تمہاری زندگی کی سچا ئی کے متعلق کہا ہے کہ تم سچائی کے راستے پر جا رہے ہو یہ سن کر مجھے بہت خوشی ہو ئی۔ 4 کو ئی چیز اتنی بڑی خوشی مجھے نہیں دیتی جتنی یہ سن کر ہوتی ہے کہ میرے بچے سچائی کے راستے پر چل رہے ہیں۔ 5 میرے عزیز دوست!یہ بہت اچھی بات ہے کہ تم نے عیسائی بھا ئیوں کے لئے مدد کرنا شروع کی ہے اور تم ان کی بھی مدد کرتے ہو جنہیں تم نہیں جانتے۔ 6 یہ بھا ئی تمہا رے محبت کے تعلق سے کلیسا میں کہتے ہیں برائےِ کرم تم یہ عمل جاری رکھو اور ان کی مدد اِس طریقے سے کرو جو خدا کو خوش کرے۔ 7 یہ بھا ئی مسیح کی خدمت کے لئے نکلے ہیں اور یہ لوگ غیر ایمان وا لوں سے کوئی مدد نہیں چاہتے۔ 8 اِس لئے ہمیں ایسے لوگوں کی مدد کر نی چاہئے جب ہم ان کی مدد کریں گے تو گویا ہم ان کے سچائی کے کاموں میں شامل ہوں گے وہ جو سچائی کے لئے کام کرتے ہیں۔ 9 میں نے اس کلیسا کو ایک خط لکھا ہے لیکن دیوُ ترفیس ہماری بات نہیں سنتا جو ہم کہنا چاہتے ہیں وہ ایک بڑا سردار بننا چاہتا ہے ۔ 10 بس جب میں آؤں گا تو اُس کے کاموں کو جو وہ کر رہا ہے اِس کے تعلق سے بات کروں گا وہ فضول کہتا ہے اور ہما رے بارے میں برائیاں کرتا ہے بلکہ وہ ان بھا ئیوں کی مدد کر نے سے انکار کرتا ہے جو مسیح کی خدمت کے لئے کام کرنے نکلے ہیں دیوتر فیس ان لوگوں کو روکتا ہے جو اِن بھا ئیوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں اور انہیں کلیسا سے نکال دینا چاہتا ہے۔ 11 میرے عزیزدوست ! بُرائی کو نہ اپنا نا بلکہ نیکی کو اختیار کرنا کیوں کہ جو نیکی کرتا ہے وہ خدا کے پاس ہے اور جو بُرا ئی کرتا ہے ۔وہ خدا کو نہیں جانتا۔ 12 تمام لوگ دیمیتریوس کے متعلق اچھا ہی کہتے ہیں اور سچائی بھی اس کا اقرار کرتی ہے جو وہ کہتے ہیں اور ہم بھی اس کے تعلق سے اچھّا ہی کہتے ہیں اور ہمارا کہنا سچ ہے ۔ 13 میں تم سے کئی چیزوں کے بارے میں لکھنا چاہتا ہوں لیکن میں اس کے لئے قلم اور روشنا ئی استعمال نہیں کرنا چاہتا۔ 14 مجھے امید ہے کہ بہت جلد تم سے ملوں گا تا کہ ہم ایک ساتھ مل کر بات کریں۔ 15 تم پر سلامتی ہو۔ میرے ساتھ دوست لوگ ہیں وہ بھی تمہیں سلام پیش کرتے ہیں۔ وہاں ہر ایک شخص کو ہماری طرف سے سلام کہنا۔

3 John 1

1 مُجھ بُزُرگ کی طرف سے اُس پیار گیُس کے نام جیس سے مَیں سَچّی محبّت رکھتا ہُوں۔ 2 اَے پیارے! مَیں یہ دُعا کرتا ہُوں کہ جِس طرح تُو رُوحانی ترقّی کر رہا ہے اِسی طرح تُو سب باتوں میں ترقّی کرے اور تندرُست رہے۔ 3 کِیُونکہ جب بھائِیوں نے اکر تیری اُس سَچّائی کی گواہی دی جِس پر تُو حقیقت میں چلتا ہے تو مَیں نِہایت خُوش ہُؤا۔ 4 میرے لِئے اِس سے بڑھ کر اَور کوئی خُوشی نہِیں کہ مَیں اپنے فرزندوں کو حق پر چلتے ہُوئے سُنُوں۔ 5 اَے پیارے! جو کُچھ تُو اُن بھائِیوں کے ساتھ کرتا ہے جو پردیسی بھی ہیں وہ دیانت سے کرتا ہے۔ 6 اُنہوں نے کلِیسیا کے سامنے تیری محبّت کی گواہی دی تھی، اگر تُو اُنہِیں اُس طرح روانہ کرے گا جِس طرح خُدا کے لوگوں کو مُناسِب ہے تو اچھّا کرے گا۔ 7 کِیُونکہ وہ اُس نام کی خاطِر نِکلے ہیں اور غَیر قَوموں سے کُچھ نہِیں لیتے۔ 8 پَس اَیسوں کی خاطِرداری کرنا ہم پر فرض ہے تاکہ ہم بھی حق کی تائِید میں اُن کے ہمخِدمت ہوں۔ 9 مَیں نے کلِیسیا کو کُچھ لِکھا تھا مگر دِیُترفیس جو اُن میں بڑا بننا چاہتا ہے ہمیں قُبُول نہِیں کرتا۔ 10 پَس جب مَیں آؤں گا تو اُس کے کاموں کو جو وہ کر رہا ہے یاد دِلاؤں گا کہ ہمارے حق میں بُری باتیں بکتا ہے اور اِن پر قناعت نہ کر کے خُود بھی بھائِیوں کو قُبُول نہِیں کرتا اور جو قُبُول کرنا چاہتے ہیں اُن کو بھی منع کرتا ہے اور کلِیسیا سے نِکال دیتا ہے۔ 11 اَے پیارے! بدی کی نہِیں بلکہ نیکی کی پَیروی کر، نیکی کرنے والا خُدا سے ہے، بدی کرنے والے نے خُدا کو نہِیں دیکھا۔ 12 دیمیترِیُس کے بارے میں سب نے اور خُود حق نے بھی گواہی دی اور ہم بھی گواہی دیتے ہیں اور تُو جانتا ہے کہ ہماری گواہی سَچّی ہے۔ 13 مُجھے لِکھنا تو تُجھ کو بہُت کُچھ تھا مگر سیاہی اور قلم سے تُجھے لِکھنا نہِیں چاہتا۔ 14 بلکہ تُجھ سے جلد مِلنے کی اُمِید رکھتا ہُوں۔ اُس وقت ہم رُوبرُو بات چِیت کریں گے۔ تُجھے اِطمینان حاصِل ہوتا رہے۔ یہاں کے دوست تُجھے سَلام کہتے ہیں۔ تُو وہاں کے دوستوں سے نام بہ نام سَلام کہہ۔

Jude 1

1 یہوداہ کی طرف سے جو یسوع کا خادم اور یعقوب کا بھا ئی ہے۔ 2 تم کو رحم سلامتی اور محبت و سعت پو ری طرح ملتی ہے۔ 3 عزیز دوستو! میں نے بہت چاہا کہ تمہیں نجات کے بارے میں لکھوں جس میں ہم سب شریک ہیں تو میں نے یہ ضروری سمجھا کہ میں تمہیں کچھ اور بارے میں لکھوں اور میں تمہا ری ہمت بڑھاؤں تم اس کے لئے جدّوجہد جاری رکھو وہ ایمان جنہیں خدا نے اپنے مقدس لوگوں کو ایک ہی بار دے چکا ہے ۔ 4 کچھ لوگ تمہا رے گروہ میں خفیہ طور سے داخل ہو گئے ہیں۔ جنکے بارے میں بہت پہلے ہی نبیوں نے لکھ دیاتھا کہ وہ بر ائیوں کے کرتے رہنے کی وجہ سے قصوروار ہیں۔ وہ خدا کے خلاف ہیں اور ایسے لوگ بُرے کام کر نے کے لئے خدا کے فضل کا نا جا ئز فائدہ اٹھا تے ہیں۔ ایسے لوگ یسوع مسیح کو جو ہما را وا حد ما لک ہے اور خداوندہے قبول کر نے سے انکا ر کرتے ہیں۔ 5 میں پہلے تمہا ری مدد کرنا چاہتا ہوں یہ یاد دلا نے کے لئے کہ سب کچھ تم جانتے ہی ہو تم یاد کرو کہ خداوندنے اپنے لوگوں کو سر زمین مصر سے نکال کر انہیں بچایاتھا اس کے بعد خداوند نے ان لوگوں کو تباہ کر دیا جو ایمان نہیں لا ئے۔ 6 اورتم یاد کرو ان فرشتوں کو جنکے پاس اقتدار تھا اور وہ اُسے قائم نہیں رکھ سکے انہوں نے اپنا مقام چھوڑ دیااِس لئے خداوند نے ان فرشتوں کو اندھیرے ہی میں رکھا اور انہیں ہمیشہ کے لئے قید میں زنجیر وں سے باندھ دیا اُن کو اِس لئے رکھا گیا کہ روز آخرت اُن کا فیصلہ کیا جائیگا۔ 7 اور سدوم اور عمورہ کے شہروں کو اور ان کے اطراف کے شہروں کو ہی یاد کرو وہ لوگ ان فرشتوں کی مانند ہیں۔ اُن شہروں میں بے انتہا حرامکاری اور گناہ کے کام کئے گئے تھے اور وہ ہمیشہ کے لئے آ گ کی سزا کے عذاب میں پھینکے گئے جو ہما رے لئے مثال ہے ۔ 8 ااسی طرح وہ لوگ جو تمہا رے گروہ میں شا مل ہو ئے اور خوابوں کی دنیا میں رہکر اپنے آپ کو گندا بنا لئے ہیں اُن لوگوں نے خدا کے اقتدار کو رد کیا اور پرُ جلال فرشتوں کی بے عزّتی کی۔ 9 حتیٰ کہ مقّرب فرشتہ میکائیل نے بھی شیطان کے ساتھ بحث کی کہ موسیٰ کی لاش کو کون رکھے گا اور اِسی طرح لعن وطعن کر نے میں شیطان پر الزام عائد کر نے کی جرا ء ت نہ کی لیکن اتنا کہا، خداوند شاید تجھے سزا دے۔ 10 لیکن سارے لوگ جو یہ باتیں نہیں جانتے اس پر صرف تنقید کرتے ہیں وہ تھوڑا بہت جانتے ہیں بلکہ اپنی عقل سے نہیں جانتے بلکہ وہ حیوانی عقل جانوروں کی طرح جو سوچ نہیں سکتے ان چیزوں کو سمجھتے ہیں اور یہی چیزیں انہیں تباہ کر تی ہیں۔ 11 افسوس ان کے لئے بڑی خرابی ہے یہ لوگ قابیل کے راستے پر چلتے ہیں صرف دولت کے لئے انہوں نے ان غلط راستوں کواختیار کیا ہے جو بلعام نے اختیار کیا تھا یہ لوگ قورح کی مانند ہیں جو خدا کے مخالف میں لڑا تھا اور وہ تباہ ہو گیا۔ 12 یہ لوگ تمہا ری محبت کی ضیافتوں میں تمہا رے ساتھ کھا تے پیتے وقت گویا پو شیدہ چٹانیں ہیں وہ لوگ بے دھڑک تمہا رے ساتھ کھا تے پیتے ہیں۔ مگر انہیں صرف اپنی ہی فکر رہتی ہے وہ بغیر پانی کے بادل ہیں وہ پت جھڑ کے ایسے درخت ہیں جن پر پھل نہیں ہوتا وہ دونوں طرح سے مردہ اور جڑ سے اکھڑے ہو ئے پیڑ ہیں۔ 13 وہ سمندر کی ایسی بھیانک لہروں کی مانند ہیں جو اپنی بے شرمی کے کاموں سے جھاگ اچھالتی ہیں وہ ایسے بھٹکنے والے ستارے ہیں جن میں ہمیشہ تاریکی ہے ۔ 14 حنوک نے جو آدم کی ساتویں اولاد میں سے تھا ان لوگ ں کے متعلق کہہ چکا ہے ۔ دیکھو خداوند اپنے لا کھوں مقّدس فرشتوں کے ساتھ آرہے ہیں۔ 15 خداوند سب لوگوں کا فیصلہ کرنے کے لئے آر ہے ہیں اور وہ ان لوگوں کو سزادیگا جو اس کے مخالف ہیں اور جو بھی انہوں نے خدا کے خلاف کیا ہے اور خدا ان گنہگاروں کو جنہوں نے خدا کے خلاف سخت الفاظ کہے ہیں سزادے گا۔ 16 وہ لوگ ہمیشہ دوسروں کے متعلق شکا یت کرتے اور ہمیشہ ان میں غلطیوں کو تلاش کر تے ہیں وہ ہمیشہ ویسے ہی بُرے کام کرتے ہیں جیسا وہ چاہتے ہیں اور اپنے منہ سے بے وجود اور غرور کی با تیں کہتے ہیں۔وہ دوسروں کی تعریف کرتے ہیں تا کہ وہ جو چاہتے ہیں اس سے مل جا ئے۔ 17 لیکن عزیز دوستو! ان الفاظ کر یاد کرو کہ جب خداوند یسوع مسیح کے رسولوں نے پہلے ہم سے کیا کہا ہے ۔ 18 رسولوں نے تم سے کہا، آ خر زمانہ میں لوگ خدا کے تعلق سے مذاق ا ڑا ئیں گے اور اپنی مرضی کے مطا بق کریں گے اور خدا کی مرضی کے خلاف کریں گے ۔ 19 یہ لوگ تم میں پھوٹ ڈال کر تمہیں الگ الگ کریں گے۔ یہ لوگ اپنے گناہوں کے غلام ہیں ان کو مقدس روح نہیں ہے ۔ 20 لیکن تم عزیز دوستو اپنے مقدس ایمان میں رہکر ایک دوسرے کو طاقتور بناؤ اور مقدس روح کے ساتھ دعا کرو۔ 21 اپنے آپ کو ہمیشہ خدا کی محبت میں رکھو اور انتظار کرو کہ خداوند یسوع مسیح اپنے رحم سے تمہیں ہمیشہ کی زندگی دے۔ 22 جو لوگ شک وشبہ میں ہیں ان پر رحم کرو۔ 23 تمہیں آگے بڑھ کر دوسروں کو بچانا ہے ان کو آ گ میں سے نکالنا ہو گا لیکن جیسا تم دوسروں کی مد دکرو تو اس وقت ہوشیار رہو حتیٰ کہ ان کے کپڑوں سے بھی جن پر گناہوں کے دھبے لگے ہیں نفرت کرو۔ 24 وہ جو طاقتور ہے جو تمہیں گر نے سے بچا سکتا ہے اور اپنے جلال سے تمہیں بغیر کسی قصور کے خوشی نواز سکتا ہے ۔ 25 صرف وہی خدا ہے وہ ہمارا نجات دہندہ ہے۔ جلال عظمت،بڑ ائی،طاقت اور اقتدار اسی کے لئے ہے ہمارے خداوند یسوع مسیح کے ذریعہ ہر وقت ما ضی میں اور اب اور ہمیشہ کے لئے بھی رہے۔ آمین!

Revelation 1

1 یِسُوع مسِیح کا مُکاشفہ جو اُسے خُدا کی طرف سے اِس لِئے ہُؤا کہ اپنے بندوں کو وہ باتیں دِکھائے جِن کا جلد ہونا ضرُور ہے اور اُس نے اپنے فرِشتہ کو بھیج کر اُس کی معرفت اُنہِیں اپنے بندہ یُوحنّا پر ظاہِر کِیا۔ 2 یو حنّا نے ہر چیز جو اس نے دیکھی اس کی شہادت دی ۔ یہ خدا کی طرف سے پیغام ہے اور یہ سچّا ئی یسوع مسیح نے اُس کو کہا ۔ 3 مبارک ہے وہ شخص جو خدا کے فضل کے متعلق اس پیغام نبوت کے الفاظ کو پڑھتا ہے اور مبارک ہیں وہ لوگ جو اسے سنتے ہیں اور جو کچھ اس میں لکھا ہے اس پر عمل کرتے ہیں کیوں کہ وقت نزدیک ہے ۔ 4 یوحناّ کی جانب سے، 5 اور یسوع مسیح کی طرف سے ایک ایمان دار گواہ ہے اور و ہ پہلا ہے جسے مردوں میں سے اٹھا یا گیا ۔ یسوع مسیح دنیا کےبادشاہوں پر حاکم ہے۔ 6 یسوع نے ہم کو بادشاہت کے لا ئق بنایا اور ہمیں خدا کا کاہن بنایا جو ان کا باپ ہے۔ ا ن کا جلال اور اختیار ہمیشہ ہمیشہ رہے آمین۔ 7 دیکھو ۱ یسوع بادلوں کے ساتھ آرہے ہیں۔ سب لوگ ان کو دیکھیں گے حتیٰ کہ وہ لوگ انہیں دیکھیں گے جنہوں نے انہیں چھید ڈا لا تھا۔اور زمین پر سب لوگ ان کے لئے آنسو بہا ئیں گے ہاں ایسا ہی ہوگا آمین۔ 8 خداوندکہتا ہے کہمیں الفا اور اومیگا ہوں میں وہی ہوں جو تھا اور جو آنے وا لا ہے ،میں قادر مطلق ہوں۔ 9 میں یوحناّ ہوں اور مسیحی میں تمہا را بھائی، ہم یسوع کی مصیبت میں،سہنے میں، بادشاہت میں اور صبر میں بھی تمہار ے شریک ہیں۔میں پتمس کے جزیرہ پر بحیثیت قیدی تھا کیوں کہ میں کلام خدا کا وفادار اور یسوع کی سچا ئی کا گواہ تھا۔ 10 خداوند کے دن روح نے مجھ پر قابو پا لیا اور میں نہ بگل کی جیسی بلند آواز اپنے پیچھے سنی۔ 11 اس آوا ز نے مجھ سے کہاکہ جو کچھ تم دیکھتے ہو اس کو کتاب میں لکھو اور انہیں سات کلیساؤں(جماعتوں) کو بھیج دو وہ اس طرح ہیں۔افُسُس سّمرنہ پرگمن ،تھوا تیرہ،سردیس،فلد لفیہ،لودیکیہ میں۔ 12 میں نے پلٹ کر دیکھا کہ مجھ سے کون مخاطب ہے ۔جب میں پلٹا تو میں نے سونے کا سات شمعدان دیکھا۔ 13 میں نے ان شمعدانوں کے درمیان کسی ایک کو دیکھاجو ابن آدم کے جیسے تھے جو چغہ پہنے ہو ئے تھے جو اس کے پیروں تلے تک آتے تھے اس کے سینے پر سونے کا سینہ بند بندھا ہوا تھا۔ 14 ان کا سر اور بال برف کے جیسا سفید اور اون کی مانند تھے۔انکی آنکھیں آ گ کے شعلوں کی مانند تھی۔ 15 ان کے پیر خالص پیتل کی دھات جیسے سے تھے جیسے انہیں بھٹی سے نکا لا گیا ہو۔ان کی آواز زور سے بہتے پا نی کی طرح تھی۔ 16 اس نے اپنے داہنے ہاتھ میں سات ستارے پکڑ رکھے تھے اس کے منہ سے ایک تیز دودھاری تلوار جیسی نکلی اور ان کا چہرہ ایسا چمکدار تھا جیسا سورج اپنی شدید روشنی کے وقت چمکتا ہے۔ 17 جب میں نے اسے دیکھا تو مردے کی طرح ان کے قدموں پر گر پڑا انہوں نے اپنا داہنا ہاتھ مجھ پر رکھا اور کہا،ڈرومت میں ہی اوّل ہوں اور میں ہی آخر۔ 18 میں وہ ہوں جو زندہ ہوں میں مرچکا تھا لیکن دیکھو میں ہمیشہ کے لئے زندہ ہوں اور میرے پاس پاتال کی اور موت کی کنجیاں ہیں۔ 19 اس لئے جو تم نے دیکھا ہے اس کو لکھو اور ان چیزوں کو بھی لکھو جو اب پیش آرہی ہیں۔اور بعد میں پیش آنے والی ہیں۔ 20 یہ سات ستاروں کے پوشیدہ معنی جو میرے داہنے ہاتھ میں ہیں اور سات شمعدان کو بھی جوتم نے دیکھا ہے یہ سات شمعدانیں سات کلیسا ئیں ہیں اور سات ستارے دراصل سات کلیساؤں کے فرشتے ہیں۔

Revelation 2

1 افُسس کی کلیسا کے فرشتے یہ لکھو: 2 میں جانتا ہوں جو تم کیا کرتے ہو اور سخت محنت کرتے ہو اور صابر ہو میں یہ بھی جانتا ہوں کہ تم برے لوگوں کو پسند نہیں کرسکتے۔ تم نے ان لوگوں کو بھی جانچا ہے جنہوں نے رسول ہو نے کا دعویٰ کیاتھا۔ لیکن سچ یہ ہے کہ وہ رسول نہیں ہیں تم نے انہیں جھوٹا رسول پایا ۔ 3 میرے نام کی خاطر تم نے سختیاں سہیں اور مصیبت میں مبتلا ہوئے۔ایسا کرتے ہو ئے تم کبھی نہ تھکو گے ۔ 4 مگر مجھے تم سے شکایت ہے کہ تمکو مجھ سے پہلی جیسی محبت نہیں رہی۔ 5 اس لئے یاد کر کہ گر نے سے پہلے کہاں تھا۔ اپنے آپ کو بدل اور وہی کام کر جو تو نے پہلے کیاتھا۔ اگر تم اپنے دل کو نہ بدلے تو میں تمہا رے پاس آؤں گا اور میں تمہا ری شمعدان کو ان جگہوں سے ہٹا دوں گا۔ 6 تم میں ایک بات ہے جو صحیح ہے کہ تو نیکُّلیوں کے کاموں سے نفرت کرتا ہے مجھے بھی ان کے کاموں سے نفرت ہے ۔ 7 وہ شخص جو یہ سب کچھ سنتا ہے اس کو چاہئے کہ وہ روح جو کلیسا ؤں سے کہہ رہی ہو اس کو سنے۔ جو فاتح ہو جا ئے میں اس کو اس زندگی کے درخت سے جو خدا کی جنت میں ہے کھا نے کے لئے پھل دوں گا۔ 8 سُمرنہ کی کلیسا کے فرشتے کو یہ لکھوکہ:وہ جو اوّل ہے وہی آخر بھی ہے اور مزید یہ جو انتقال کر گئے تھے وہ زندہ ہوئے وہ یہ فرماتے ہیں کہ: 9 میں تمہا ری تکلیفوں کو سمجھتا ہوں اور یہ بھی جانتا ہوں کہ تم غریب ہو لیکن حقیقت میں تم دولتمند ہو۔ میں ان لوگوں کو جانتا ہوں جو تمہا ری برا ئی کرتے رہتے ہیں۔ وہ اپنے آپ کو یہودی کہتے ہیں لیکن وہ سچے یہودی نہیں بلکہ وہ شیطان سے تعلق رکھنے وا لی کلیسا ہے۔ 10 جو بھی تیرے ساتھ دکھ پیش آئے ان سے نہ خوف کر دیکھو میں تم سے کہتا ہوں کہ شیطان تم میں سے بعض کو آزمائش کے لئے قید میں ڈالے گا تم لوگ دس روز تک تکلیف اٹھا ؤگے۔ لیکن تم کو وفادار رہنا ہو گا اگر چہ موت کا سامنا کیوں نہ کرنا پڑے میں تمہیں زندگی کا تاج دوں گا۔ 11 ہر وہ شخص جو یہ سنیں اس کو چاہئے کہ وہ روح کی سنے کہ وہ کلیسا ؤں سے کیا فرما تی ہے اور جوشخص غالب آکر فتح حاصل کرلے تو اس کو دوسری موت سے کوئی نقصان نہ ہوگا ۔ 12 پرگمن کی کلیسا کے فرشتے کو یہ لکھوکہ: 13 میں جانتا ہوں جہاں تم رہتے ہو۔ تم وہیں رہتے ہو جہاں شیطان کا تخت ہے۔ لیکن تم میرے لئے سچے ہو تو نے میرے نام کو رد نہیں کیا۔ تم نے اپنے عقیدہ کا انتپاس کے وقت انکار نہیں کیا۔ انتپاس میرا وفادار گواہ تھا۔ جس کو تمہا رے شہر میں قتل کیا گیاتھا تمہا رے اس شہر میں جہاں شیطان رہتا ہے ۔ 14 لیکن مجھے تم سے چند باتوں کی شکایت ہے وہ یہ کہ تمہا رے گروہ میں چند لوگ ہیں جو بلعام کی تعلیم کے معتقد ہیں بلعام نے بلق کو تعلیم دی کہ وہ کس طرح اسرائیلیوں کو گنہگار بنائیں ان لوگوں نے بتوں کو بھینٹ چڑھایا ہوا کھا نا کھا کر اور حرامکا ری کرکے گناہ کئے۔ 15 چنانچہ اسی طرح تمہا رے یہاں بھی نیکّلیوں کی تعلیم کے ما ننے وا لے موجود ہیں۔ 16 اسی لئے توبہ کرو اور اپنے آپ کو بدلو اگر اپنے آپ کو نہیں بدلے تو میں جلد ہی تمہا رے پاس آؤں گا اور اس تلوار سے جو میرے منہ سے نکل آتی ہے اس سے ان لوگوں کے ساتھ لڑوں گا۔ 17 ہر وہ شخص جو باتیں سن سکتا ہے اس کو چاہئے کہ وہ کلیساؤں سے جو روح کہے اس کو سنے! 18 تھوا تیرہ کی کلیسا کے فرشتے کو یہ لکھو: 19 میں تمہا رے کاموں سے واقف ہوں میں تمہا ری محبت وفاداری، تمہاری خدمت اور صبر کے متعلق جانتا ہوں۔ میں جانتا کہ تم جو کام پہلے کئے تھے اس کے بنسبت ابھی زیادہ کام کر رہے ہو۔ 20 لیکن مجھے یہ شکایت ہے کہ تم ایز بل کو برداشت کرتے ہو وہ عورت اپنے آپ کو نبیہ کہتی ہے تا کہ لوگوں کو متاثر کرسکے وہ میرے بندوں کو حرامکا ری کرنے اور بتوں کی قربانیاں کھا نیکی تعلیم دے کر گمراہ کرتی ہے۔ 21 میں نے اس کو اپنا دل بدلنے کے لئے گناہوں سے دور رہنے کے لئے وقت دیا ہے لیکن وہ اپنے دل کو بدلنا نہیں چاہتی۔ 22 اس لئے میں اس کو بیمار کردوں گا تا کہ وہ بستر پر رہے ان کو بھی بڑی مشکلات میں ڈال دوں گا جو اس کے ساتھ زنا کا ری کی جب تک کہ وہ اس کے برے کاموں سے توبہ نہ کرے۔ 23 اور میں اس کے ماننے والوں کو طاعون سے مار ڈالوں گا تب تمام کلیسائیں جان جائیں گی کہ میں ہی ان کے دلوں کا اور دماغ کا حال جاننے وا لا ہوں اور ان میں سے ہر ایک کو ان کے کاموں کے مطابق بدلہ دوں گا۔ 24 لیکن میں تھوا تیرہ کے باقی لوگوں کو جو ان کی تعلیم کو نہیں مانتے جو شیطان کی گہری پوشیدہ باتوں کو نہیں سیکھا۔یہ کہتا ہوں کہ تم پر اور بوجھ نہ ڈالوں گا۔ 25 بس صرف اپنے راستے پر قائم رہو جب تک کہ میں وا پس نہ آؤں۔ 26 میں ہر اس شخص کو جو فا تح ہوا اور جو میرے کاموں کے موافق آ خر تک عمل کیا میں انہیں دوسری قو موں پر اختیار دوں گا۔ 27 وہ ان پر لو ہے کے عصا سے حکومت کرے گا اور وہ انہیں مٹی کے برتن کی مانند ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا زبور۹:۲ 28 یہی وہ اختیار ہے جسے میں نے اپنے باپ سے حاصل کیا ہے میں اس شخص کو بھی صبح کا ستارہ دونگا ۔ 29 ہر وہ شخص جو یہ سنتا ہے اس کو چاہئے کہ کلیساؤں سے جو کچھ روح کہے اِس کو بھی سنے ۔

Revelation 3

1 سردیس کی کلیساء کے فرشتے کو یہ لکھو کہ : 2 جاگو ! مر نے وا لی چیزوں کو طاقتور بناؤ۔ اس سے قبل کہ جو چیزیں تیرے پاس ہیں وہ کھو جا ئیں اپنے آپ کو تیار کر کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ جو کام تو نے کئے ہیں میرے خدا کے نزدیک قابل احترام نہیں۔ 3 پس یاد رکھو جو کچھ تم نے سنا اور حاصل کیا اس کو یکجا کرو اور اسی پر قائم رہو اپنے دلوں کو اور اپنی زندگیوں کو بد لو تمہیں جاگنا چاہئے میں تمہا رے پاس اس طرح آؤں گا جیسے کو ئی چور آجائے اور تمہیں معلوم بھی نہ ہوگا کہ میں کب آؤں گا۔ 4 سردیس میں تمہا رے ہاں چند لوگ ہیں جو اپنے آپ کو صاف و ستھرا رکھے ہو ئے ہیں وہ لوگ میرے ساتھ چلیں گے اور وہ لوگ سفید کپڑے پہنے ہوئے ہوں گے کیوں کہ وہ لوگ اس کے قابل ہیں۔ 5 ہر شخص جو غالب آجائے اور فا تح ہو وہ ان لوگوں کی مانند سفید کپڑے پہنے گا اور ایسے شخص کا نام کتاب حیات سے نہیں مٹا یا جائے گا وہ مجھ سے ہوگا میں یہ اپنے باپ کے سامنے اور فرشتوں کے سامنے اس کا اقرہار کروں گا ۔ 6 ہر وہ شخص جو سن سکے اس کو چاہئے کہ کلیساؤں سے جو کچھ روح کہے اس کو سنے۔ 7 فلد لفیہ کی کلیسا کے فرشتے کو یہ لکھو کہ: 8 جو کچھ تم کر رہے ہو وہ میں جانتا ہوں۔سنو! میں نے تمہا رے سامنے دروا زہ کھلا رکھا ہے جسے کوئی بھی بند نہیں کر سکتا تم کمزور ہو لیکن تم نے میری تعلیم پر عمل کیا اور میرے نام کا اعلان کر نے سے کبھی نہیں ڈرے۔ 9 سنو! وہاں ایک (یہودی ہیکل) گروہ ہے جو شیطان کا گروہ ہے وہ لوگ اپنے آپ کو یہودی کہتے ہیں لیکن وہ جھوٹ کہتے ہیں کیوں کہ وہ سچے یہودی نہیں ہیں میں ان لوگوں کو تمہا رے سامنے لا کر تمہا رے قدموں میں جھکا دوں گا۔ وہ لوگ جان جا ئیں گے کہ تم وہ لوگ ہو جن سے میں محبت کرتا ہوں۔ 10 کیوں کہ تم نے صبر سے سہے ہوئے میرے حکم کو سنا اس لئے مصیبت کا وقت جو تمام دنیا کی آزمائش کے لئے آرہا ہے تمہا ری حفا ظت کروں گا۔ 11 میں جلد ہی آنے وا لا ہوں جس راستے پر تم قائم ہو اسی پر مضبوطی سے قائم رہو تب کو ئی بھی تمہا را تاج نہ چھینے گا۔ 12 اس شخص کو جو فتح حاصل کرے اسے میں اپنے خدا کی ہیکل میں ستون بناؤں گا اور وہ شخص وہاں ہمیشہ کے لئے رہے گا میں اس شخص پر اپنے خدا کا نام اور اپنے خدا کے شہر کا نام لکھوں گا وہ شہر نیا یروشلم ہے میرے خدا کی جانب سے جنت سے آرہا ہے میں اپنا نیا نام اس شخص پر لکھو ں گا۔ 13 ہر ایک جو سن سکتا ہے وہ سنے کہ روح کلیساؤں سے کیا کہتی ہے ۔ 14 یہ لو دیکیہ کی کلیسا کے فرشتے کو لکھو: 15 جو کچھ تم کرتے ہو وہ میں جانتا ہوں تو نہ تو گرم ہے اور نہ سرد کاش کہ تو گرم یا سرد ہوتا۔ 16 بلکہ تو نیم گرم ہے نہ کہ گرم اور نہ ہی سرد اس لئے میں تجھے اپنے منہ سے نکال پھینکنے کو ہوں۔ 17 تم کہتے ہو کہ تم د ولتمند ہو تم سمجھتے ہو کہ تم بہت دولتمند بن گئے ہو اور کسی چیز کی تمہیں ضرورت نہیں لیکن تم نہیں جانتے کہ حقیقت میں تم کم نصیب قابل رحم غریب، اندھے اور ننگے ہو۔ 18 میں تمہیں صلاح دیتا ہوں کہ تم مجھ سے سونا خریدو جو آ گ میں تپ کر خالص ہوا ہے تب اس طرح تم صحیح دولتمند ہو سکتے ہو میں تم سے کہتا ہوں کہ تم سفید کپڑے خریدو تب تم اپنی بے شرمی اور ننگے پن کو ڈ ھانک سکو گے میں تم سے کہتا ہوں کہ دوا ئیں خرید کر آنکھوں میں ڈالو تا کہ تم دیکھ سکو۔ 19 میں جن لوگوں سے محبت کرتا ہوں انہیں میں راہِ راست پر لا تا ہوں اور سزا دیتا ہوں۔ اس لئے تم سخت محنت شروع کرو اور اپنے آپ کو اپنی زندگیوں کو تبدیل کرو۔ 20 سنو! میں دروازہ پر کھڑا ہو کر دروازہ کھٹکھٹا تا ہوں اور کوئی میری آوا ز سن کر دروازہ کھو لتا تو میں اندر آکر اس کے ساتھ بیٹھ کر کھا نا کھا ؤں گا اور وہ میرے ساتھ کھا ئے گا۔ 21 میں ہر اس شخص کو جو فتح حاصل کرے اسے میں اپنے ساتھ اپنے تخت پر بیٹھنے کا حق دوں گا ایسا میں نے فتح حاصل کر کے اپنے باپ کے پاس تخت پر بیٹھ گیا۔ 22 ہر وہ شخص جو یہ سن سکے اس کو چاہئے کہ کلیسا ؤں سے روح جو کہتی ہے وہ سنے۔

Revelation 4

1 تب میں نے دیکھا کہ میرے سامنے جنت میں ایک دروا زہ کھلا ہوا ہے اور میں نے وہی آواز جو پہلے مجھ سے باتیں کرتی تھی سنی۔ آوا ز کسی بگل کی جیسی تھی، آوا زنے کہااوپر یہاں آؤ میں تمہیں دکھا ؤں گا کہ اس کے بعد کیا ہوگا۔ 2 تب روح نے مجھ کو قابو میں کر لیا مجھے آسمان میں سا منے ایک تخت دکھا ئی دیا اس پر کو ئی بیٹھا ہوا تھا۔ 3 جو کو ئی اس پر بیٹھا تھا وہ سنگ یشب اور عقیق کی مانند تھا۔ تخت کے اطراف قوس قزح بھی تھی جو گہرے زمّرد کی جیسی ایک دھنک معلوم ہوتی ہے۔ 4 تخت کے اطراف اور چوبیس دوسرے تخت بھی تھے اور چوبیس بز رگ ان چوبیس تختوں پر بیٹھے ہو ئے تھے وہ تمام سفید پو شاک میں تھے اور ان کے سروں پر سونے کے تاج تھے۔ 5 تخت سے بجلی جیسی گرجدار آوازیں اور بجلی کی چمک آرہی تھی۔ تخت کے سامنے سات چراغ جل رہے تھے۔ وہ چراغ خدا کی سات روحیں تھی۔ 6 اس کے علاوہ تخت کے سامنے کانچ کا سمندر جو بلور کی مانند سفید شیشہ تھا۔ 7 پہلی جاندار شیر بّبر کی مانند اور دوسرا بیل بچھڑے کی مانند تیسرے کا چہرہ آدمی جیسا اور چوتھی شئے اڑتی ہو ئی عقاب کی مانندہے۔ 8 چاروں جانداروں میں ہر ایک کے چھ چھ پر ہیں اور ان کی ہر طرف آنکھیں ہی آنکھیں چھا ئی ہو ئی تھی رات دن وہ مسلسل کہتے ہیں: 9 جب وہ جاندار اس کی جو اس تخت پر بیٹھا ہے اور جو ہمیشہ سے ہے اور رہے گا، حمد و ستائش اور شکر گذاری کرتے ہیں۔ 10 تب وہ چوبیس بزرگ اس کے سامنے جو تخت پر بیٹھے ہیں اور جو ہمیشہ ہمیشہ رہے گا گر کر سجدہ کرتے ہیں۔ یہ بزرگ اپنے تاج اتار کر تخت کے سامنے رکھتے ہیں اور کہتے ہیں: 11 اے خداوند ہما رے خدا ،

Revelation 5

1 تب میں نے اس شخص کے داہنے ہاتھ میں جو کہ تخت پر بیٹھا تھا ایک طومار دیکھا۔ طومار کے دونوں جانب لکھا ہوا تھا اور اس کو سات مہروں سے بند کیا گیاتھا۔ 2 اور میں نے دیکھا کہ ایک طاقتور فرستہ بلند آوا ز سے منا دی لگا رہا ہے،کون اس طومار کی مہریں توڑنے اور اس کو کھو ل نے کے لا ئق ہے ؟ 3 لیکن کو ئی بھی آسمان پر یا زمین پر یا زیرِ زمین اس قا بل نہ تھا کہ اس طوما رکو کھو لے یا اس کے اندر دیکھے۔ 4 میں نے زاروقطار رویا اس لئے کہ کو ئی بھی اس طومار کو کھو لنے یا اس کے اندر دیکھنے کے قابل نہ نکلا۔ 5 لیکن ان بزرگوں میں سے ایک نے مجھ سے کہا!رومت ! سن جو یہودا ہ کے قبیلے سے تعلق رکھتا ہے اور داؤد کی نسل سے ہے وہ غالب آیا، سات مہروں کو توڑنے کی اور طومار کھو ل نے کی صلا حیت رکھتا ہے ۔ 6 تب میں نے دیکھا کہ ایک میمنہ تخت کے بیچوں بیچ کھڑا تھا اور اسکے اطراف چاروں جاندار تھے میمنہ ذبح کیا ہوا معلوم ہو تا تھا اسکے سات سینگ اور سات آنکھیں تھی یہ خدا کی سات روحیں تھی جو تمام دنیا میں بھیجی گئی ۔ 7 میمنہ نے آکر اس لپٹے ہو ئے طومار کو اس ہستی کے داہنے ہاتھ سے لے لیا جو تخت پر تھا ۔ 8 جیسے ہی میمنہ نے طومار لیا چار جانداروں اور چوبیس بزرگ اس میمنہ کے سامنے جھک گئے ہر ایک کے ہاتھ میں بربط اور عود سے بھرے ہو ئے سو نے کے پیا لے تھے یہ عود کے پیا لے خدا کے مقدّس لوگوں کی دعائیں ہیں ۔ 9 اور اُن سبھی نے میمنہ کے لئے ایک نیا گیت گانا شروع کیا کہ : 10 اور ان لوگوں میں سے تو نے ایک بادشاہت قائم کی اور ان لوگوں کو خدا کا کاہن بنایا 11 تب میں نے بے شمار فرشتوں کو دیکھا اور انکی آوازیں سنیں وہ اور وہ تخت اور ان بزرگوں اور جانداروں کے اطراف تھے ۔جن کا شمار لاکھوں اور لاکھوں ،کروڑوں اور کروڑوں میں تھا ۔ 12 فرشتوں نے با آواز بلند کہا : 13 تب میں نے ہر جاندار جو آسمانوں اور زمین پر ،زمین کے نیچے اور سمندری مخلوق اور وہاں کائنات کے تمام جانداروں کو کہتے سنا : 14 چاروں جاندار نے آمین کہاتب بزرگوں نے گر کر سجدہ کئے۔

Revelation 6

1 پھر میں نے دیکھا کہ میمنہ نے ان سات مہروں میں سے ایک مہر کو کھو لا میں نے ان چاروں جانداروں میں ایک کی گرجدار آواز کو کہتے سنا کہ آؤ۔ 2 میں نے دیکھا کہ پہلے ہی سے ایک سفید گھوڑا وہاں ہے اور اس گھو ڑے کے سوار کے پاس کمان ہے اس سوار کو تاج دیا گیا اور وہ سوار ہو کر ایک فاتح کی طرح نکلا تا کہ نئی فتح مندی حاصل کرے ۔ 3 میمنہ نے دوسری مہر کو کھو لا تب میں نے دوسرے جاندار کو کہتے سنا آؤ۔ 4 تب دوسرا گھو ڑا آیا اور وہاں کھڑا ہو گیا یہ لال گھو ڑا آ گ کی مانند تھا ۔ اس سوار کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ زمین پر سے سلامتی کو اٹھا لے اور آخر تک لوگ ایک دوسرے کو قتل کرنے کے درپے ہو نگے اور سوار کو ایک بڑی تلوار دی گئی ۔ 5 میمنہ نے تیسری مہر کو کھو لا اور میں نے تیسرے جاندار کو کہتے سنا آؤاور میں نے دیکھا کہ ایک کالا گھو ڑا آکھڑا ہوا اس گھڑ سوار کے ہاتھ میں ترازو تھا ۔ 6 تب میں نے ایک آواز آتی ہو ئی سنی جو ان چاروں جانداروں کی طرف سے آئی تھی آواز نے کہا ،ایک دینار کے ایک سیر گیہوں اور ایک دینار کے تین سیر جَو ہو گی لیکن زیتون کے تیل اور مئے کا نقصان نہ کر ۔ 7 میمنہ نے چوتھی مہر کو کھو لا اور چو تھی جاندار چیز کو میں نے کہتے سنا آؤ۔ 8 میں نے دیکھا کہ ایک زرد رنگ کا گھو ڑا کھڑا ہے اور اس سوار کا نام موت تھا ۔ اس کے پیچھے عالم ارواح ہیں اور موت اور عالم ارواح کو زمین کے چو تھے حصہ پر اختیار دیا گیا کہ لوگوں کو تلوار ،فاقہ ،بیماری اور زمین کے جنگلی درندوں کے ذریعہ ہلاک کریں ۔ 9 جب میمنہ نے پانچویں مہر کو کھو لا تو میں نے قربان گاہ کے نیچے چند روحُوں کو دیکھا یہ اِن لوگوں کی روحیں تھی جو مارے گئے تھے کیوں کہ جو خدا کے پیغام کو پہنچانے کی خاطر وفادار ٹھہرے کہ جو وہ قائم کئے ہو ئے تھے ۔ 10 ان روحوں نے بلند آواز میں چیخ کر کہا ،مقدس اور سچّے خداوند ! کب تک روئے زمین کے لوگوں کا انصاف کریگا اور ہمارے ہلاک ہو نے کا بدلہ لیگا ؟ 11 ان میں ہر ایک جان کو سفید چغہ دیا گیا تھا ۔ان سے مزید کُچھ اور وقت تک انتظار کرنے کو کہا گیا ۔ تا وقتیکہ ان کے تمام بھا ئی بھی جو مسیح کی خدمت میں ہیں انہیں بھی ہلاک کیا جائے ۔جو تُمہاری طرح ہلاک ہو ئے ہیں ۔ 12 جب میمنہ نے چھٹی مہر کو کھو لا تو میں نے دیکھا ایک بڑا زلزلہ آیا اور اُس وقت سورج کالا کمبل جیسا ہو گیا اور پو را چاند سرخ خون کی مانند ہو گیا ۔ 13 آندھی چلنے کی وجہ سے آسمان کے ستارے زمین پر اَس طرح گرے جیسے درخت سے انجیر گر جاتے ہیں ۔ 14 آسمان اس طرح تقسیم ہوا جیسے کا غذ کو لپیٹا جائے اور ہر پہاڑ اور جزیرہ اپنی جگہ سے کھسک گیا ۔ 15 تب زمین کے سارے لوگ جن میں دنیا کے بادشاہ ،حاکم ، فوجی سردار ،امیر لوگ ، اور تمام آزاد لوگ ہو یاکوئی غلام غاروں اور پہاڑوں کی چٹانوں میں جا کر چھپ گئے ۔ 16 لوگوں نے پہاڑوں اور چٹانوں سے کہا ہم پر گرو اور ہمیں میمنہ کے غصہ سے اور جو تخت پر ہے اِس سے چھپا لو ۔ 17 اِن کے غصّہ کا عظیم دن آگیا اور کون ان کے سامنے ٹھہر سکتا۔

Revelation 7

1 اِس کے بعد میں نے دیکھا کہ زمین کے چاروں کونوں پر چار فرشتے کھڑے ہیں وہ فرشتے چار ہواؤں کو پکڑے ہو ئے تھے تا کہ زمین پر سمندر پر یا کسی درخت پر ہوا نہ چلے ۔ 2 پھرمیں نے ایک دوسرے فرشتے کو مشرق سے آتے ہو ئے دیکھا وہ زندہ خدا کی مہر لئے ہو ئے تھا؛ اس فرشتے نے بلند آوا ز سے چاروں فرشتوں سے کہا جن کو خدا نے آ سمانوں اور سمندروں کو نقصان پہنچا نے کا اختیار دیاتھا۔ 3 تب تک تم زمین ، سمندر اور درخت کو نقصان مت پہنچا ؤ۔ جب تک ہم اپنے خدا کی خدمت گذاروں کے ما تھے پر نشانی نہیں لگا دیتے۔ 4 میں نے سنا ان کی تعداد جن پر خدا کی مہر سے نشا نی لگا ئی گئی تھی وہ ایک لا کھ چوا لیس ہزار تھے۔ جن کا تعلق بنی اسرائیل کے ہر قبیلے سے تھا۔ 5 یہوداہ کے قبیلے میں سے ۱۲۰۰۰ پر 6 آشر کے قبیلہ میں سے ۱۲۰۰۰ پر 7 شمعون کے قبیلہ میں سے ۱۲۰۰۰ پر 8 زبولون کے قبیلہ میں سے ۱۲۰۰۰ پر 9 پھر میں نے ایک بڑا ہجوم کو دیکھا اور کوئی بھی ان کا شمار نہیں کر سکتا تھا۔ ان لوگوں کا تعلق ہر قوم ہر قبیلہ، ہر نسل اور دنیا کی ہر زبان کے بولنے والوں سے ۔ یہ سب لوگ تخت اور میمنہ کے سامنے سفید جا مے پہنے ہو ئے کھڑے تھے اور ان کے ہا تھوں میں کھجور کی ڈالیاں تھی۔ 10 وہ بڑی آوا ز سے چلا ئےفتح ہمارے خدا کی ہے جو تخت پر بیٹھا ہے اور میمنہ سے ہے۔ 11 بزرگ اور چاروں جاندار وہاں تھے اور سب فرشتے ان کے اور تخت کے اطراف کھڑے تھے وہ فرشتے تخت کے سامنے اپنے چہروں کو جھکا ئے ہو ئے خدا کو سجدہ اور خدا کی عبادت کرنے لگے۔ 12 اور انہوں نے کہا ،آمین ساری تعریف،جلال،حکمت،شکر، عزت، طا قت اور قدرت ہمارے خدا کے لئے ہی ہے جو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رہے گا۔آمین۔ 13 اور بزرگوں میں سے ایک نے پوچھا،یہ سفید پو شاک پہنے ہوئے کون لو گ ہیں اور کہاں سے آئے ہیں؟ 14 میں نے جواب دیا، جناب آپ ہی جانتے ہیں کہ وہ کو ن ہیں؟ 15 اس لئے اب یہ لوگ خدا کے تخت کے سامنے ہیں اور وہ دن رات اس کے گھر میں اس کی عبادت کرتے ہیں۔وہ جو تخت پر بیٹھا ہے ان کی حفا ظت کرے گا۔ 16 وہ اب کبھی بھو کے نہ رہیں گے اور نہ ہی پیاسے ہوں گے اور یہ سورج ان کا کچھ نہ بگا ڑے گا اور نہ ہی چلچلا تی دھوپ۔ 17 میمنہ جو تخت کے درمیان ہے وہ ان کا چروا ہے کی طرح ان کی حفا ظت کرے گا اور انہیں ایسی ندیوں کے پا نی کی طرف لے جا ئے گا جو انہیں زندگی بخشے اور خدا ان کی آنکھوں سے تمام آنسو پو نچھے گا۔

Revelation 8

1 میمنہ نے ساتویں مہر کو توڑا تو تقریباُ آدھے گھنٹے تک آسمان میں خا موشی رہی۔ 2 پھر میں نے دیکھا سات فرشتے جو خدا کے سامنے کھڑے تھے انہیں سات بگل دیئے گئے ۔ 3 دوسرا فرشتہ آیا اور قربان گاہ کے پاس کھڑا ہو گیا اس فرشتے کے پاس سونے کا عود دان تھا۔ اس کو بہت سا عود دیاگیا تا کہ تمام مقدّس لوگوں کی دعا ؤں کے ساتھ سنہری قربان گاہ پر نذر کرے۔ جو تخت کے سامنے تھی۔ 4 فرشتہ کے ہاتھ میں جو عود دان تھا اس کا دھواں خدا کے مقدس لوگوں کے ساتھ اٹھا۔ 5 پھر فرشتے نے عود دان لیا قربان گاہ کی آ گ بھری اور وہ زمین پر ڈال دی نتیجہ میں بجلیوں کی گرج روشنیوں کی چمک اور زلزلہ سا آ گیا۔ 6 پھر سات فرشتے جو بگلوں کو پکڑے ہو ئے تھے پھونکنے کے لئے تیار تھے۔ 7 پہلے فرشتے نے اپنا بگل پھو نکا آ گ کے ساتھ اولے اور خون کو زمین پر ڈا لا گیا نتیجہ میں ایک تہائی زمین جل گئی اور ایک تہائی درخت بھی جل گئے ساتھ ہی ساتھ تمام ہری گھا س بھی جل گئی ۔ 8 جب دوسرے فرشتے نے اپنا بُگل پھونکا تب ایک بڑا پہاڑ جیسا جلنا شروع ہوا جو سمندر میں پھینک دیا گیا ،نتیجہ میں ایک ایک تہائی سمندر خون میں بدل گیا ۔ 9 اور ایک تہائی سمندر میں جتنے بھی جاندار تھے مرگئے اور ایک تہائی حصّے کے پا نی کے جہاز تباہ ہو گئے ۔ 10 جب تیسرے فرشتے نے بگل پھونکا تو ایک بڑا ستارہ مشعل کی مانند جلتا ہوا آسمان سے گرا ۔ وہ ستارہ ایک تہائی ندیوں اور پانی کے چشموں پر گر پڑا ۔ 11 اسی ستارے کا نام ناگ دونا ہے اس سے ایک تہائی ندیوں کا پا نی کڑوا ہو گیا اور اس کڑوے پا نی کو پینے سے کئی لوگ مر گئے ۔ 12 جب چو تھے فرشتے نے بگل پھو نکا تو ایک تہائی سورج ایک تہائی چاند اور ایک تہائی ستاروں کو دھکا پہنچا نتیجہ میں ایک تہائی حصہ اندھیرا ہو گیا اور ایک تہائی دن اور رات میں بھی روشنی نہ رہی ۔ 13 جب میں نے نظر دوڑائی تو ایک عقاب کو آسمان میں بلندی پر اڑتے اور بلند آواز میں یہ کہتے ہو ئے سنا تباہی ،تباہی ،تباہی شروع ہو ئی ان لوگوں پر جو زمین پر رہتے ہیں ۔ اور یہ کیوں کہ دوسرے تین فرشتوں نے اپنے بگلوں کو پھونکنے کے قریب تھے ۔

Revelation 9

1 پانچویں فرشتے نے اپنا بگل پھو نکا تو میں نے ایک ستا رہ کو آسمان سے زمین پر گرتے ہو ئے دیکھا ۔ اس ستا رہ کو ایک ایسے گہرے سوراخ کی کنجی دی گئی جو بلا کسی تہہ یا پیندی کے گہرے گڑھے کی طرف جاتاتھا ۔ 2 اس ستارہ نے اس سوراخ کو کھو لا جو گہرے گڑھے کی طرف جا تا تھا ۔ اور اس سوراخ سے ایسا دھواں اٹھا جیسے کسی بھٹی سے نکلتا ہے ۔ اس دھواں کی وجہ سے آسمان اور سورج تا ریک ہو گئے ۔ 3 تب اس دھواں میں سے ٹڈیوں کا جھنڈ زمین پر آئے جنہیں زمین کے بچھوؤں جیسے ڈنک مارنے کی طا قت دی گئی ۔ 4 لیکن ان سے کہا گیا کہ وہ زمین پر گھا س یا پو دے یا درختوں کو نقصان نہ پہونچائیں بلکہ ان لوگوں کو نقصان پہونچائے جنکی پیشانیوں پر حدا کی مہر نہ ہو ۔ 5 ٹڈیوں کے جھنڈ کو پانچ مہینے تک لوگوں کو اذیت دینے کاا ختیار دیا گیا ۔ اور ان ٹڈی دل کے ڈنک کی اذّیت ایسی تھی جیسے بچھو کے ڈنک مارنے سے آدمی کو اذّیت ہو تی ہے ۔ 6 ایسے وقت میں لوگ موت کو چاہیں گے لیکن موت ان سے بھا گے گی ۔ 7 ٹڈیوں کا جھنڈ ان گھو ڑوں کی مانند تھے جو جنگ کے لئے تیار ہوں ان کے چہرے آدمیوں کے چہرے جیسے تھے۔ اور وہ اپنے سروں پر تاج پہنے ہو ئے تھے جو سونے کی مانند نظر آ رہے تھے۔ 8 ان کے بال عورتوں جیسے تھے اور ان کے دانت شیرکے دانتوں کی مانند تھے۔ 9 ان کے سینے لوہے کے زرہ بکتر جیسے تھے اور ان کے پروں کی آ وا ز بہت سے گھو ڑوں اور رتھوں جیسی تھی جو لڑا ئی میں دوڑ رہے ہوں۔ 10 اور ان کے ڈنک وا لی دمیں بچھّو کے ڈنک جیسی تھی ان کی ُدموں میں پانچ مہینے تک لوگوں کو ضرر پہنچانے کی قوّت تھی۔ 11 یہ فرشتہ اس بغیر تہہ کے گڑھے کا بادشاہ تھا۔ اس کا نام عبرانی زبان میں ابدّون اور یونا نی زبان میں اپلّیون تھا۔ 12 پہلی مصیبت ہو چکی اور مزید دو بڑی مصیبتیں با قی تھی۔ 13 جب چھٹے فرشتے نے بگل پھونکا تو ایک آواز سنا ئی دی جو سنہری قربان گاہ کے سینگوں میں سے آرہی تھی جو خدا کے سامنے ہے ۔ 14 میں نے چھٹے فرشتے سے جس کے پاس بگل تھا کہا چار فرشتے جو دریائے فرات کے پاس بندھے ہیں انہیں رہا کردے۔ 15 وہ چار فرشتے اسی مخصوص گھڑی دن مہینے اور سال کے لئے رکھے گئے تھے کہ آزاد ہو کر زمین کے ایک تہا ئی لوگوں کو مار ڈا لیں۔ 16 میں نے ان کی گنتی سنی کہ ان کی فوج میں کتنے سوار ہیں جب گنتی کی گئی تو وہ بیس کروڑ تھے۔ 17 میں نے رویا میں گھو ڑے دیکھے ان کے سوار اسے دکھا ئی دیئے جن کی زرہ بکتر آ گ کی طرح سرخ، گہرے نیلے اور پیلے گندھک جیسے تھے۔ گھوڑوں کے سر شیر کی مانند تھے ان کے منہ سے آ گ دھواں اور گندھک نکل رہی تھی۔ 18 چونکہ ان تین اذیتوں سے آ گ دھواں اور گندھک ان گھوڑوں کے منہ سے نکل رہی تھی اور ایک تہا ئی آدمی مارے گئے۔ 19 گھوڑوں کی طاقت ان کے منہ اور ان کی دُموں میں تھی۔ ان کی دُمیں سانپوں کی مانند تھی جن کے سر تھے جن سے وہ لوگوں کو ضرر پہنچاتے تھے۔ 20 باقی دوسرے لوگ ان آفتوں کی وجہ سے نہیں مرے لیکن پھر بھی انہوں نے اپنے برے کاموں سے جو ان سر زد ہو ئے تھے تو بہ نہیں کئے اپنے ہا تھوں سے بنا ئے ہو ئے سونے ، چاندی، پیتل، پتھر اور لکڑی کے بتوں کی عبادت کر نے سے باز نہیں آئے۔ حالانکہ وہ نہ تو سن سکتا ہے اور نہ دیکھ سکتا ہے اور نہ ہی چل سکتا ہے ۔ 21 ان لوگوں نے قتل، اپنی جادوگری، اپنے جنسی گناہوں اور اپنی چوری سے باز نہ آئے اور نہ ہی تو بہ کی۔

Revelation 10

1 تب میں نے ایک اور طاقتور فرشتے کو آسمان سے آتے ہوئے دیکھا جو بادلوں کو اوڑھے ہوئے تھا ۔ اس کے سر پر قوس قز ح تھی اور اس فرشتے کا چہرہ سورج کی مانند تھا اور اسکے پیرآ ک کے ستون کی مانند تھے ۔ 2 اس فرشتے کے ہاتھ میں طومار تھا جو کھلا ہوا تھا ۔ فرشتے نے اپنا داہنا پیر سمندر پر اور بایاں پیر زمین پر رکھا ۔ 3 فرشتہ زور دار آواز میں اس طرح دہاڑا جیسے شیر ببر دہاڑتا ہے فرشتہ کے چلاّنے کے بعد سات گرج کے آوازوں نے کہا ۔ 4 جب گرجدار سات آوازوں نے کہا ،تو جو انہوں نے کہا میں نے انہیں لکھنے کا ارادہ کیا ۔ لیکن میں نے آسمان سے آواز سنی جو کہہ رہی تھی جو باتیں سات گرجدار نے کہی ہیں انہیں مت لکھو ۔ اور انہیں راز میں رکھو۔ 5 تب وہ فرشتہ جسے میں نے سمندر اور زمین پر کھڑے دیکھا تھا اس نے اپنا داہنا ہاتھ آسمان کی طرف بڑھا یا ۔ 6 اور فرشتہ نے اس سے وعدہ لیا اس کے نام سے جو ہمیشہ ہمیشہ رہنے والا ہے اور جس نے آسمان اوراس میں کی ہر ایک چیزیں زمین اور زمین پر کی چیزیں سمندر اور اُس کے اندر کی چیزیں پیدا کی ہیں فرشتے نے کہا ،اب اور دیر نہ ہو گی ۔ 7 جب ساتویں فرشتہ کا بگل پھونکنے کا وقت آئیگاتو خدا کا خفیہ منصوبہ پو را ہو گا وہ منصوبہ ہے خوشخبری جو خدا نے اپنے خادم نبیوں کو دی ۔ 8 تب میں نے وہی آواز آسمان سے سنی جو مجھ سے دوبارہ کہہ رہی تھی اور کہا جاؤ اور طُومار کو جو فرشتے کے ہاتھ میں ہے لے لو – جو سمندر اور زمین پر کھڑا ہے – 9 اس طرح میں نے اس فرشتے کے پاس جاکر کہا کہ وہ طومار مجھے دیدے فرشتے نے مجھ سے کہا یہ طومار کو کھاؤ اس سے تمہارے پیٹ میں کڑواہٹ ہوگی لیکن منھ میں بہت میٹھی شہد جیسی ہو گی ۔ 10 اور میں نے اس فرشتے کے ہاتھ سے طُومار کو لے کر کھا لیا حقیقت میں جس کا مزہ مجھے شہد جیسا لگا لیکن کھا نے کے بعد پیٹ میں کڑواہٹ ہو ئی۔ 11 تب اس نے مجھ سے کہا ،تُمہیں کئی لوگوں قوموں ،اہل زبان لوگوں اور بادشاہوں پر دوبارہ نبُوت کر نی ہے ۔

Revelation 11

1 تب مجھے ہاتھ کے عصا کی مانند ناپنے کی لکڑی کا ایک ڈنڈا دیا گیا اور کہا گیا کہ جاؤ خدا کے گھر کو اور قربان گاہ کو ناپو اور وہاں کے عبادت کر نے والوں کو گنو ۔ 2 لیکن ہیکل کے باہر کے آنگن کو الگ کرو اور اسے نہ ناپو کیوں کہ وہ غیر یہودیوں کو دیدیا گیا ہے اور وہ لوگ مقدس شہر کو بیالیس مہینوں تک روندیں گے ۔ 3 اور میں اپنے دو گواہوں کو اختیار دونگا اور وہ ٹاٹ اوڑھینگے اور ایک ہزار دو سو ساٹھ دن تک نبوت کریں گے ۔ 4 یہ دو گواہ دو زیتون کے درخت ہیں اور دو شمعدان جو زمین کے خدا وند کے سامنے کھڑے ہیں ۔ 5 اگر کوئی شخص ان گواہوں کو ضرر پہنچانے کی کو شش کرے تو انکے منھ سے آ گ نکلے گی اور انکے دشمنوں کو مار ڈالے گی ۔ اگر کو ئی شخص انہیں ضرر پہونچانے کی کوشش کرے تو اسے اسی طرح مرنا ہو گا ۔ 6 اپنی نبوت کے دوران ان گواہوں کو اختیار رہے گا کہ وہ آسمان کو بند کر دیں تا کہ بارش نہ بر سے ۔ اور انہیں یہ بھی احتیار ہو گا کہ وہ پانی میں تبدیلی کریں ۔ اور انہیں یہ اختیار ہو گا کہ ہر قسم کی آفت زمین پر لائیں ۔ اس طرح جتنی بار چاہیں وہ ایسا کر سکتے ہیں ۔ 7 جوب ان دونوں گواہوں نے اپنی گواہی سنانا ختم کر دیں گے تو جانور ان سے لڑیگا یہ وہی جانور ہے جو بغیر تہہ کے گڑھے سے آیا ہے جانور انہیں شکست دیکر مار ڈالے گا ۔ 8 اور ان گواہوں کی لاشیں اس بڑے شہر کی گلیوں میں پڑی رہیں گی انکے نام سدوم اور مصر ہیں ۔ ان ناموں کے خاص معنیٰ ہیں یہ وہ شہر ہے جہاں انکے خدا وند کو بھی مصلوب کیا گیا تھا ۔ 9 ہر قسم کے لوگ قبیلے اہل زبان اور قومیں ان دو گواہوں کی لاشوں کو ساڑھے تین دن تک دیکھتے رہیں گے اور لوگ انہیں دفن کر نے سے انکار کریں گے ۔ 10 زمین پر رہنے والے لوگ ان دونوں کی موت سے خوش ہونگے اور دعوتیں کر کے ایک دوسرے کو تحفے دیں گے اور وہ ایسا اس لئے کریں گے کیوں کہ یہ دونوں نبیوں نے زمین کے لوگوں کو ستایا تھا ۔ 11 لیکن ان ساڑھے تین دن بعد خدا کی طرف سے ان دونو ں نبیوں میں زندگی داخل ہو ئی تو وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو گئے تھے ۔ جن لوگوں نے انہیں دیکھا بہت خوف زدہ ہو ئے ۔ 12 اس کے بعد ان دو نبیوں نے آسمان سے آواز سنی جو ان سے کہہ رہی تھی اوپر یہاں آؤ اور دو نبیوں نے بادلوں کے ذریعے آسمان پر گئے انکے دشمنوں نے انکو آسمان میں جاتے ہوئے دیکھا ۔ 13 پھر اسی وقت ایک زلزلہ آیا نتیجہ میں شہر کا دسواں حصہ تباہ ہو گیا اور اس زلزلہ سے سات ہزار آدمی مر گئے ۔ جو لوگ مرنے سے بچ گئے وہ بہت ڈرے ہوئے تھے اور آسمان کے خدا کی حمد کر نے لگے ۔ 14 دوسری بڑی تباہی ختم ہو ئی اور تیسری بڑی آفت جلد ہی آرہی ہے ۔ 15 ساتویں فرشتے نے بگل پھو نکا تب آسمان میں بڑی آوازیں پیدا ہوئیں آوازوں نے کہا : 16 تب چوبیس بزرگ جو خدا کے سامنے اپنے تخت پر تھے منھ کے بل گرے اور خدا کی عبادت کی ۔ 17 بزرگوں نے کہا : 18 دنیا کے لوگوں کو غّصہ آیا 19 پھر آسمان میں جو خدا کا گھر ہےکھو لا گیا ۔ مقدس صندوق کا وہ معاہدہ جو خدا نے اپنے لوگوں سے کیا اس کے گھر میں دکھا ئی دیا تب بجلیاں اور آوازیں گر جیں پیدا ہو ئیں اور زلزلہ آیا اور بڑے بڑے اولے پڑے ۔

Revelation 12

1 تب آسمان پر ایک بڑی نشان نمودار ہو ئی یعنی ایک عورت نظر آئی جو سورج کو اوڑھے ہو ئے تھی ۔ اور چاند اسکے پیروں کے نیچے تھا اور اسکے سر پر بارہ ستاروں کا تاج تھا ۔ 2 وہ عورت حاملہ تھی دردزہ سے چلّا رہی تھی اور وہ بچّہ جننے والی تھی ۔ 3 تب دوسری نشانی آسمان پر نمودار ہو ئی جو ایک سرخ اژدہا تھا جس کے سات سر تھے ۔اور ہر سر پر تاج اور اسکے سات سینگ تھے ۔ 4 اس اژدہے کی دُم نے تہائی ستاروں کو آسمان سے سمیٹ کر زمین پر پھینک دیا وہ اژدہا عورت کے سامنے ٹھہرا تھا جو بچّہ جننے کو قریب تھی اور وہ اژدہا اس انتظار میں تھا کہ جیسے ہی وہ بچّہ جنے تو وہ اسکو کھا جائے ۔ 5 اس عورت نے مرد بچّے کو جنم دیا جو فولادی عصا لے کر تما م قوموں پر 6 وہ عورت ریگستان میں بھا گ گئی جہاں خدا نے اسکے لئے جگہ تیار رکھا تھا تا کہ وہاں اسکی ایک ہزار دوسو ساٹھ دن تک پر ورش کی جائے ۔ 7 تب اس آسمان پر جنگ ہو ئی میکائیل اور اسکے فرشتوں نے اژدہا سے لڑا ئی کی اژدہا اور اسکے فرشتے لڑے ۔ 8 لیکن اژدھا طا قتور تھا اس لئے وہ اس کے فرشتوں نے آسمان میں اپنی جگہ کھو دی۔ 9 اژدھا کو آسمان کے با ہر پھینک دیا گیا ( وہ قدیم سانپ اس کا نام خبیث روح اور شیطان ہے) جو ساری دنیا کو غلط راہ پر لے گیا اژدھا اور اس کے ساتھی فرشتوں کو زمین پر پھینک دیا گیا۔ 10 تب میں نے آسمان میں سے ایک زوردار آوا ز سنی جو کہہ رہی تھی کہ فتح اور قوت ہما رے خدا کی بادشاہت اور اس کے مسیح کا اختیار اب آ پہو نچا ہے۔ ہما رے بھا ئیوں پر الزام لگا نے وا لے جو رات دن ہما رے خدا کے حضور ان پر الزام لگایا کرتا تھا اس کو نیچے پھینک دیا گیا۔ 11 ہما رے بھا ئیوں نے میمنہ کے خون کی قربا نی اور خدا کے پیغام سے ان پر غالب آئے۔ اور انہوں نے اپنی جانوں کی پرواہ نہ کی اور نہ ہی موت سے ڈرے۔ 12 اس لئے آسمان اور اس میں رہنے وا لو! خوش ہو جا ؤ۔ زمین اور سمندر میں تمہا رے لئے بڑی تبا ہی ہے کیوں کہ شیطان تمہا رے پاس نیچے آیا ہے وہ نہایت غضبنا ک ہے اس لئے وہ جانتا ہے کہ اس کے پاس بہت تھو ڑا وقت ہے ۔ 13 اژدھے نے جب یہ محسوس کیا اس کو زمین پر پھینک دیا گیا ہے تو اس نے اس عورت کا پیچھا کر نا شروع کیا جس نے مرد بچے کو جنم دی تھی۔ 14 لیکن اس عورت کو بڑے عقاب ک 15 اژدھے نے اپنے منہ سے کسی ندی کی طرح ہانی بہا یا تا کہ پا نی کا وہ سیلاب اس عورت کو بہا لے جائے ۔ 16 لیکن زمین نے اس عورت کی مدد کی اس زمین نے اپنا منہ کھولا اور اژدھے کے منہ سے بہا ئی ہو ئی ندی کو نگل لیا ۔ 17 اس لئے اژدھا ا س عورت پر بے حد غضبناک ہوا اور اس کے باقی بچوں سے جو خدا کے احکام کی تعمیل کرنے وا لے اور یسوع کی گواہی دینے وا لے تھے ان کے خلاف لڑ نے کو گیا۔ 18 اژدھا جا کر ساحل سمندر پر ٹھہر گیا۔

Revelation 13

1 تب میں نے ایک جانور کو سمندرسے نکلتا ہوا دیکھا جس کے دس سینگ اور سات سر تھے۔ اس کے ہر سینگ پر ایک تاج تھا اور اس کے ہر سر پر برا نام لکھا ہواتھا۔ 2 جانور تیند وے جیسا دکھا ئی دیتا تھا اس کے پیر ریچھ کی مانند تھے اور اس کا منہ شیر ببر جیساتھا اور ساحل پر ٹھہرے ہو ئے اژدھے نے اپنی ساری طاقت اور تخت اور عظیم اختیار اس جانور کو دیا۔ 3 اس کے دس سروں میں سے ایک سر کا مہلک زخم دکھا ئی دیا۔ لیکن وہ مہلک زخم اچھا ہو گیا دنیا کے تمام لوگ حیرا نی سے اس جانور کی پیروی کر نے لگے۔ 4 لوگوں نے اژدھے کی عبادت کرنی شروع کی۔کیوں کہ اس نے اپنی طا قت جانور کو دی تھی اور لوگ اس جانور کی بھی عبادت کرنے لگے اور کہا،کون اس جانور کی مانند طاقتور ہے؟ اور کون اس سے لڑ سکتا ہے؟ 5 اس جانور کو غرور کی الفاظ اور کفر کے کلمات کہنے کے لئے اس کو بیا لیس مہینے تک طاقت کے استعمال کر نے کی چھوٹ دی گئی۔ 6 اس جانور نے خدا کے خلاف کفریہ الفاظ کہنے کے لئے منہ کھو لا اور خدا کے نام کے خلاف اس کے آسمان کے رہنے وا لوں کے لئے کفر کے جملے کہے۔ 7 اس جانور کو خدا کے مقدس لوگوں کے خلاف لڑنے اور ان کو ہرا نے کا اختیار دیا گیا ہر قبیلہ ہر نسل کے لوگوں اور ہر قوم کے اہل زبان پر اختیار دیاگیا۔ 8 زمین کے تمام لوگوں نے اس جانور کی عبادت کرنی شروع کی۔ یہ وہی لوگ ہیں جو دنیا کے شروع ہو نے کے بعد جن کے نام میمنہ کی کتاب حیات میں نہیں تھے۔صرف میمنہ ہی تھا جو ذبح کیا گیا ۔ 9 ہر ایک شخص جس کے کان ہوں غور سے سنے: 10 اگر کوئی قید میں جانے وا لا ہے 11 تب میں نے ایک دوسرے جانور کو دیکھا جو زمین سے آیا ہوا تھا۔جس کو میمنہ کی مانند دو سینگ تھے اور اژدھے کی طرح بولتا تھا۔ 12 یہ جانور پہلے جانور کے سامنے کھڑے ہو کر اور اپنے اختیار کو استعمال کرنا شروع کیا اور زمین پر رہنے وا لے لوگوں کو پہلے جا نور کی عبادت کر وا نا شرع کی پہلا جانور وہی تھا جس کو مہلک زخم لگا اور وہ اچھا ہو گیا تھا۔ 13 یہ دوسرا جانور بھی بڑے عجیب عجیب معجزے دکھا تا تھا حتیٰ کہ وہ لوگوں کو آسمان سے زمین پر آ گ آتی ہو ئی دکھا تا تھا۔ 14 دوسرا جانور زمین پر رہنے وا لے لوگوں کو بے وقوف بناتا تھا کیوں کہ وہ اس اختیار کے ذریعے جو اس کو دیا گیا تھا اس کے ذریعہ بے وقوف بنا تا وہ اس قسم کے معجزوں سے پہلے جانور کی گویا خدمت کرتا ۔دوسرے جانور نے لوگوں کو حکم دیا کہ پہلے جانور کی تعظیم کے لئے ایک بت بنا ئے یہ وہ جانور تھا جو تلوار سے زخمی ہوا پھر بھی مرا نہیں۔ 15 دوسرے جانور کو اختیار دیاگیا کہ پہلے جانور کے بت میں جان ڈالے تا کہ وہ بہت لوگوں سے بات کر کے حکم دے کہ جنہوں نے اس جانور کی عبادت نہیں کی وہ قتل کئے جائیں گے۔ 16 دوسرا جانور تمام چھو ٹے بڑے ، امیر غریب آزاد اور غلام سبھی سے زبر دستی کی کہ وہ اپنے داہنے ہاتھ یا اپنی پیشانی پر نشان لگا ئیں۔ 17 اگر اس جانور کا نام ونشان یا اس کے عدد کسی شخص پر نہ ہو تو وہ کو ئی چیز خرید و فروخت نہ کر سکے گا ۔ 18 کو ئی شخص جسے سمجھ ہو وہ جانور کے عددوں کے معنوں کو سمجھ سکتا ہے اس کے لئے دانشمندی ضروری ہے یہ عدددراصل آدمی کا عدد ہے جو ۶۶۶ ہے۔

Revelation 14

1 تب میں نے دیکھا کہ میرے سامنے میمنہ ہے جو کوہِ صیّون پر کھڑا ہے اور اس کے ساتھ ایک لاکھ چوالیس ہزار لوگ ہیں انکی پیشانیوں پر اسکا نام اور اس کے باپ کا نام لکھا ہوا ہے ۔ 2 میں نے آسمان سے ایک آوا ز سنی جو سیلاب کے پا نی کے شور اور گرجدار بجلی کے شور کی مانند تھی۔ جو آواز میں نے سنی وہ ایسی ہی تھی جیسے کچھ لوگ بر بط بجا رہےہوں۔ 3 لوگوں نے ایک نیا گیت تخت کے سامنے اور چار جانداروں اور بزرگوں کے سامنے گایا جن لوگوں نے وہ نیا گیت سیکھا تھا تعداد ایک لاکھ چوالیس ہزار تھی۔ جو دنیا میں سےخرید لئے گئے تھے۔ ان کے سوا اور کوئی دوسرا اس گیت کو نہ سیکھ سکے۔ 4 یہ ایک لاکھ چوا لیس ہزار وہ لوگ تھے جنہوں نے عورتوں کے ساتھ کو ئی برا کام نہیں کیا بلکہ اپنے آپ کو پا کیزہ رکھا۔ وہ جہاں بھی گئے وہاں میمنہ کے ساتھ چلے اور یہ ایک لا کھ چوا لیس ہزار لوگ دنیا کے لوگوں میں سے خریدے گئے تھے۔ یہ پہلے لو گ تھے جنہیں خدا اور میمنہ کے لئے پیش کیا گیا ۔ 5 ان لوگوں نے کبھی جھوٹ نہیں کہا کوئی غلطی نہیں کی۔ 6 تب میں نے دوسرے فرشتے کو ہوا میں اونچائی پر اڑتے دیکھا ۔جس کے پاس ابدی خوشخبری تھی زمین کے رہنے والی ہر قوم قبیلہ اور اہل زبان لوگوں کو سنانے کے لئے ۔ 7 فرشتے نے بڑی آواز میں کہا خدا سے ڈرو اور اسکی تعریف کرو کیوں کہ اس کے انصاف کر نے کا وقت آگیا ہے ۔ خدا کی عبادت کرو جس نے آسمان ،زمین ،سمندر اور چشموں کو پیدا کیا ۔ 8 تب دوسرے فرشتے پہلے فرشتے کے بعد آیا اور کہا عظیم شہر بابل تباہ ہو گیا ۔ اُس نے تمام قوموں کو اپنی فحاشی کو اور خدا کے غضب کی مئے پلائی ہے ۔ 9 پہلے دو فرشتوں کے بعد ایک تیسرا فرشتہ آیا اور تیسرے فرشتے نے بھی اونچی آواز میں کہا ،جو کوئی اس جانور کی یا اس جانور کے بُت کی عبادت کرے اور اس جانور کا نشان اپنی پیشانی یا ہاتھ پر لگاتا ہے ، 10 گو یا ایسا شخص خدا کے غضب کی مئے پیتا ہے جو اسکے غضب کے پیا لے میں بغیر ملاوٹ کے تیار کی گئی ہے ایسے شخص کو جلتی ہو ئی گندھک کا عذاب مقدس فرشتوں اور میمنہ کے سامنے دیا جائے گا ۔ 11 اور اس عذاب سے جو دھواں اٹھے گا وہ ہمیشہ اٹھتا رہیگا جو بھی اس جانور اور اس کے بت کی عبادت کریگا اور اس کے نام کا نشان حاصل کریگا اسے دن رات کبھی سلامتی نہیں ملے گی ۔ 12 خدا کے مقدس لوگوں کو صبر کر نا چاہئے انہیں خدا کے احکام کی تعمیل اور یسوع پر مضبوط ایمان رکھنا چاہئے ۔ 13 تب میں نے آسمان سے آواز سنی اُسنے کہا ،لکھو!اب سے جتنے لوگ خدا وند میں مرے ہیں وہ مُبارک ہیں ۔ 14 تب میں نے دیکھا کہ ایک سفید بادل میرے سامنے ہے اس بادل پر ابن آدم کے جیسا کو ئی بیٹھا ہے جس کے سر پر سونے کا تاج اور اسکے ہاتھ میں تیز درانتی تھی ۔ 15 پھر دوسرا فرشتہ خدا کے گھر سے باہر آیا اور اس بادل پر بیٹھا ہوا تھا پکار کر کہا اپنی درانتی لو اور فصل کاٹو کیوں کہ زمین کی فصل کی کٹائی کا وقت آگیا ہے زمین کی فصل پک گئی ہے ۔ 16 وہ جو بادل پر بیٹھا تھا اس نے زمین پر درانتی پھینک دی اور زمین کی فصل کٹ گئی تھی ۔ 17 تب دوسرا فرشتہ آسمان کی ہیکل سے باہر آیا اس فرشتے کے پاس بھی تیز درانتی تھی۔ 18 ایک اور فرشتہ قربان گاہ سے آیا جو آ گ پر اختیار رکھتا تھا اس نے تیز درانتی والے فرشتے سے کہا ،اپنی تیز درانتی لے اور زمین کے انگور کی بیلوں سے انگور کے گچُھے جمع کر لے کیوں کہ زمین پر انگور پک چکے ہیں۔ 19 فرشتے نے اپنی درانتی زمین پر پھینکی ۔فرشتے نے زمین کے انگوروں کی بیل سے انگور جمع کر کے خدا کے غضب کی مئے کے کولہوں میں پھینک دیا ۔ 20 انگوروں کو اس کولہو میں نچوڑا گیا جو شہر کے باہر تھا ۔ جس سے اتنا خون بہا کہ وہ گھو ڑے کے لگام کی اونچائی تک دوسو میل کے فاصلے تک بہہ نکلا ۔

Revelation 15

1 تب میں نے آسمان میں ایک نشا نی دیکھی جو بڑا ہی عظیم اور تعجب خیز تھی کہ سات فرشتے سات پچھلی آفتیں لا رہے تھے اور ان آفتوں پر خدا کا غضب ختم ہو گیا ہے ۔ 2 میں نے آ گ سے ملا شیشے کا سمندرجیسا دیکھا سب لوگ جنہوں نے اس جانور اور اس کے بُت اور اسکے نام کے عدد فتح پر حاصل کی اس شیشہ کے سمندر کے پاس بربطیں لئے کھڑے ہو ئے تھے ۔جو خدا نے انہیں دی تھی ۔ 3 اور انہوں نے خدا کے بندہ موسیٰ کا گیت گایا اور میمنہ کا گیت گا گا کر کہتے تھے : 4 اے خدا وند کون تجھ سے نہیں ڈرتا ؟ 5 اس کے بعد میں نے دیکھا کہ شہادت کے خیمہ کا مقدّس آسمان میں کھو لا گیا ۔ 6 سات فرشتے سات آفتوں کو اٹھا ئے خدا کے گھر سے باہر آئے وہ صاف اور چمکدار سوتی لباس پہنے ہو ئے تھے اور اپنے سینوں پر سنہرے پٹکے باندھے ہوئے تھے ۔ 7 تب ان چار جانداروں میں سے ایک نے ان ساتوں فرشتوں کو سات عدد سونے کے کٹورے دیئے جو ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے خدا کے غضب سے بھرے ہو ئے تھے ۔ 8 خدا کا گھر خدا کی قدرت اور جلال کے دھواں سے بھر گیا کو ئی بھی اس گھر میں اس وقت تک داخل نہ ہو سکا جب تک ان سات فرشتوں کی سات آفتیں ختم نہ ہو گئی ۔

Revelation 16

1 تب مجھے خدا کے گھر میں سے ایک بڑی آواز سنائی دی وہ آواز سات فرشتوں سے کہی !جاؤ اور خدا کے غضب کے کٹورے کو زمین پر انڈیل دو ۔ 2 پہلا فرشتہ گیا اور اپنے کٹورے کو زمین پر انڈیل دیا تب ایک بد نما تکلیف دہ پھو ڑا جس پر جانور کا نشان تھا ان تمام لوگوں پر ابھر آیا جو اُس بت کی عبادت کر تے تھے ۔ 3 دوسرے فرشتے نے اپنا کٹورہ سمندر پر انڈیلا نتیجہ یہ ہوا کہ سمندر خون میں بدل گیا جیسے کسی مردے کا خون اور سمندر کے تمام جاندار مرگئے ۔ 4 تیسرے فرشتے نے اپنے کٹورے کو دریاؤں اور پانی کے چشموں پر انڈیلا نتیجہ یہ ہوا کہ دریا اور چشمے کا پا نی خون میں تبدیل ہو گیا ۔ 5 پھر میں نے پا نی کے فرشتے کو خدا سے کہتے سنا : 6 لوگوں نے تیرے مقدس لوگوں کا اور تیرے نبیوں کا خون بہایاتھا 7 میں نے قربان گاہ کو کہتے سنا : 8 چوتھے فرشتے نے اپنا کٹورہ سورج پر انڈیلا نتیجہ یہ ہوا کہ سورج کو اپنی آ گ سے لوگوں کو جھلسا نے کا اختیار دیا گیا۔ 9 وہ لوگ شدت کی گرمی سے جھلس گئے تو انہوں نے خدا کی شان میں کفر کی کلمات بکنے لگے لیکن خدا ہی ہے جو ان آفتوں پر اختیار رکھتا ہے پھر بھی لوگوں نے نہ تو اپنے دلوں اور زندگیوں کو بدل کر توبہ کی نہ خدا کی حمد کئے۔ 10 پانچویں فرشتے نے اپنا کٹورہ اس جانور کے تخت پر چھڑکا اور ایک لمحے میں جانور کی بادشاہت تاریکی میں ڈوب گئی اور لوگ دردو کرب سے اپنی زبانیں کاٹنے لگے۔ 11 اور اپنی تکلیفوں اور زخموں کی وجہ سے آسمان کے خدا کے بارے میں کفر بکنے لگے لیکن انہوں نے اپنے کئے ہو ئے برے کاموں سے توبہ نہ کی۔ 12 چھٹے فرشتے نے اپنا کٹو رہ بڑے دریائے فرات پر انڈیل دیا تو دریاکا پانی سوکھ گیا نتیجہ یہ ہوا کہ مشرق سے آنے والے بادشاہوں کے لئے راستہ تیار ہوا۔ 13 تب میں نے تین نا پاک روحیں جو مینڈکوں کی مانند تھی اژدھے کے منہ سے، اور جھو ٹے نبی کے منہ سے نکلتے دیکھا۔ 14 یہ بدروحیں خبیث روحیں تھی اور جنہیں معجزہ کی طرح نشانیاں دکھانے کی قوت ہے اور یہ بدروحیں تمام دنیا کے بادشاہوں کو خدا قادر مطلق کے عظیم دن کے دن جنگ کے لئے جمع کر تی ہیں۔ 15 سنو! میں یکا یک ایک چور کی طرح آؤں گا۔ اور مبارک ہے وہ شخص جو جاگتا رہے اور اپنے کپڑے اپنے پاس رکھے تا کہ اسے بغیر کپڑوں کے جانے کے لئے مجبور نہ کیا جا ئے تا کہ لوگ اسکی برہنگی کو نہ دیکھیں ۔ 16 تب بدروحیں بادشاہوں کو ایک مقام جس کو عبرانی زبان میں ہرمجدّون کہتے ہیں اس جگہ جمع کیں ۔ 17 پھر ساتویں فرشتے نے اپنا کٹورہ ہوا میں انڈیل دیا گرجدار آواز تخت سے جو خدا کے گھر کے اندر تھی آئی اور آواز نے کہا ! ختم ہو گیا ۔ 18 پھر بجلیاں اور آوازیں اور گرج کے ساتھ ایسا سخت زلزلہ آیا کہ اس سے پہلے یعنی جب سے زمین پر انسان کی پیدا ئش ہو ئی ایسا بڑا اور سخت زلزلہ کبھی نہیں آیا تھا ۔ 19 بڑا شہر تین حصوں میں بٹ گیا ۔ اور قوموں کے شہر تباہ ہو گئے اور خدا نے عظیم بابل کے لوگوں کو سزا دینا نہیں بھو لا اس نے اپنے غصے سے غضب کی مئے کا پیا لہ پلائے ۔ 20 ہر ایک جزیرہ غا ئب ہو گیا اور کو ئی پہاڑ بھی کہیں نظر نہیں آیا ۔ 21 بڑے بڑے اولے جن کا وزن تقریباً پچاس کلو گرام تھا آسمان سے لوگوں پر گرے اور دوزخ کی آفت کے سبب لوگ خدا کے لئے کفر بکنے لگے اور یہ آفت نہا یت ہی نا قابل برداشت تھی ۔

Revelation 17

1 سات فرشتوں میں سے ایک فرشتہ نے جس کے پاس سات کٹورے تھے آکر مجھ سے کہا ،ادھر آؤ میں تم کو مشہور فاحشہ کو دی جانے والی سزا دکھا ؤنگا اور جو بہت سے پانیوں پر بیٹھی ہو ئی ہے ۔ 2 زمین کے بادشاہوں نے اس کے ساتھ جنسی حرامکاری کی ہے اور جو روئے زمین کے لوگ اسکی جنسی گناہوں کی مئے سے مدہوش ہو گئے تھے ۔ 3 تب اس فرشتے نے مجھے روح سے ریگستان میں لے گیا جہاں میں نے دیکھا کہ ایک عورت لال رنگ کے جانور پر بیٹھی ہے جس کے تما م جسم پر کفر کے نام لکھے ہو ئے تھے اس جانور کے ساتھ سات سر اور دس سینگ تھے ۔ 4 یہ عورت قرمزی اور لال رنگ کے کپڑے پہنے ہوئے تھیں اور سونا ،جواہرات ،اور موتیوں کی سجاوٹ سے چمک رہی تھی اسکے ہاتھ میں سونے کا پیا لہ تھا اور اس پیا لہ میں اسکی فحش اور حرام کاری کی نا پاک چیزیں بھری ہو ئی تھی ۔ 5 اسکی پیشا نی پر نام لکھا تھا جسکے پو شیدہ معنیٰ تھے جو کچھ وہ لکھا تھا یہ تھا : 6 میں نے دیکھا کہ وہ عورت خدا کے مقدس لوگوں کا خون اور ان لوگوں کا خون جنہوں نے یسوع پر انکے ایمان کو ظا ہر کیا تھا پی کر مسرور تھی ۔ 7 تب فرشتے نے مجھ سے کہا ،تم اس طرح حیران کیوں ہو ؟ میں تمہیں اس عورت اور جانور جس کے سات سر اور دس سینگ ہیں جس پر وہ سوار ہے اس کے پو شیدہ معنی ٰ بتاؤنگا ۔ 8 وہ جانور جسے تم نے دیکھا ہے کبھی وہ زندہ تھا لیکن اب وہ زندہ نہیں ہے وہ جانور پھر زندہ ہو کر جہنم کے گڑھے سے تباہ ہو نے کے لئے باہر آئیگا ۔ روئے زمین پر جو لوگ رہتے ہیں اسے دیکھ کر حیرت کریں گے وہ اس لئے حیرت میں ہو نگے کہ وہ کبھی زندہ تھا اور اب زندہ نہیں ہے ۔اور پھر دوبارہ آئیگا یہ لوگ وہ ہیں جنکے نام کتاب حیات میں دنیا کی ابتداء سے نہیں لکھے گئے تھے ۔ 9 تمہیں یہ چیزیں سمجھنے کیلئے عقل والا دماغ چاہئے جانور کے سات سر سات پہاڑ ہیں جن پر وہ عورت بیٹھی ہو ئی ہے اور وہ سات بادشاہ بھی ہیں ۔ 10 ان میں سے پانچ بادشاہ مر چکے ہیں ایک بادشاہ باقی ہے اور ایک آنے والا ہے جب وہ آئیگا تو بالکل مختصر عرصے کے لئے رہے گا ۔ 11 وہ جانور جو کبھی زندہ تھا اب زندہ نہیں وہ آٹھواں بادشاہ ہے اور وہ وہی ہے اسکا تعلق سات بادشاہوں سے ہے ۔ اور وہ بھی تباہی کی طرف جا رہا ہے ۔ 12 وہ دس سینگ جو تم نے دیکھے دس بادشاہ ہیں اور یہ دس بادشاہ ابھی تک بادشاہ بن کر حکو مت نہیں کئے ۔ لیکن انہیں بادشاہ بنکر حکومت کر نے کا اختیار ایک گھنٹے کے لئے جانور سے ملیگا ۔ 13 تمام دس بادشاہوں کا ایک ہی مقصد ہے وہ یہ کہ اپنا اختیار اور اقتدار جانور کو سونپ دیں ۔ 14 وہ میمنہ کے خلاف جنگ کریں گے لیکن میمنہ انہیں شکست دیگا کیوں کہ وہ خدا وندوں کا خدا وند اور بادشاہوں کا بادشاہ ہے ۔ وہ انہیں اپنے چنندہ وفادار ساتھیوں ( پیروکار) کے ذریعے شکست دیگا ۔ 15 تب فرشتے نے مجھ سے کہا تم نے پانی دیکھا جہاں وہ فاحشہ بیٹھی ہے ۔ یہ پا نی دنیا کے کئی لوگ مختلف نسلیں ،قومیں اور اہل ز بان ہیں ۔ 16 جانور اور دس سینگ جسے تم نے دیکھا اس فاحشہ سے نفرت کریں گے اور اس سے ہر چیز چھین کر اس کو ننگی چھو ڑ دینگے وہ اسکے بدن کو کھا ئیں گے اور اسکو آگ میں جلائیں گے ۔ 17 خدا نے دس سینگوں والے کے دلوں میں اپنی مرضی پو را کر نے کی خواہش ڈالدی ۔ وہ اپنی حکومت کر نے کا اختیار جانور کو دینے راضی ہو گئے وہ اسوقت تک حکومت کریں گے جب تک خدا کا یہ کہا پو را نہ ہو جائے ۔ 18 وہ عورت جسے تم نے دیکھا وہ بڑا شہر ہے جو زمین کے بادشاہوں پر حکو مت کر تی ہے ۔

Revelation 18

1 میں نے ایک دوسرے فرشتے کو آسمان سے نیچے آتے ہو ئے دیکھا اس فرشتے کے پاس زیادہ طاقت تھی۔ اس کے جلا ل سے ساری زمین روشن ہو گئی۔ 2 فرشتہ نے گرجدار آوا ز میں چلّایا: 3 زمین کے تمام لوگ اس کی جنسی حرامکا ری اور خدا کے غضب کی مئے پئے ہو ئے ہیں 4 پھر میں نے آسمان سے دوسری آوا ز کو کہتے ہو ئے سنا: 5 شہر کے گناہوں کا اتنا ذخیرہ ہو گیا کہ 6 اس نے دوسروں کے ساتھ جو سلوک کیا وہی سلوک اس کے ساتھ کیا کرو 7 جس طرح اس نے اپنے لئے امیرانہ اور شاندار طریقہ اپنا یا اور عیاشی کی تھی۔ 8 اس لئے یہ آفتیں یعنی موت،غم، اور قحط 9 زمین کے وہ بادشاہ جو اس کے ساتھ زنا کاری کی ہے اور اس کے ساتھ عیش عشرت میں حصے دار تھے۔ جب اس کے جلنے کا دھواں دیکھیں گے تو اس کے لئے روئیں گے اور غمگین ہو ں گے کہ وہ جل گئی ہے ۔ 10 اس کے عذاب کے ڈر سے وہ بادشاہ اس سے دور کھڑے ہو ں گے اور کہیں گے: بھیانک ! بھیانک ! اے عظیم شہر ! اے طاقتور شہر بابل تجھے صرف ایک گھنٹے میں سزا مل گئی۔ 11 اور زمین کے تا جر اس پر روئیں گے اور غمزدہ ہو ں گے وہ اس لئے غمزدہ ہوں گے کیوں کہ وہاں بھی ان کی چیزوں کا خریدار نہ ہوگا ۔ 12 وہ ان قیمتی چیزوں کے تا جر ہیں جو ہیں سونا، چاندی، جواہرات، موتی ، عمدہ مہین کتا نی کپڑے، ریشمی اور قرمزی کپڑے، ہر طرح کی خوشبودار لکڑیاں اور ہمہ قسم کی ہاتھی دانت کے اشیا اور نہایت بیش قیمتی لکڑی، کانسہ ، لوہا اور سنگ مر مر کی طرح طرح کی چیزیں۔ 13 وہ تا جر دارچینی، مصالحہ، عود، لوبان اور عطر، مئے، زیتون کا تیل، عمدہ آٹا، گیہوں، مویشی،بھیڑیں،گھوڑے اور گاڑیاں، غلام اور آدمی کی جانیں بیچیں گے۔ تاجر چیخیں گے اور کہیں گے : 14 اے شہر با بل تیری پسندیدہ چیزیں تجھ سے دور ہوگئی 15 وہ تاجران تمام چیزوں کو فرو خت کر کے اس شہر میں دولتمند بن گئے تھے اب اس کی مصیبتوں سے ڈر کر اس سے دور کھڑے ہیں ۔وہ رو رہے ہیں اور غمزدہ ہیں۔ 16 اور کہیں گے: 17 یہ سب عظیم دولت ایک گھنٹے میں تباہ ہو گئی! 18 جب یہ جل رہی تو ان لوگوں نے اس سے اٹھتے ہوئے دھواں کو دیکھا اور چلاّ اٹھے،اس عظیم شہر جیسا کوئی اور شہر کبھی نہیں تھا! 19 وہ اپنے سروں پر خاک ڈال لئے اور زور زور سے روتے بلکتے ہوئے اپنے صدموں کو ظاہر کئے، وہ کہے: 20 خوش ہو اے آسمان ، 21 تب ایک طا قتور فرشتے نے ایک بڑی چٹّان جو چکّی کے پاٹ جتنی بڑی تھی اٹھا کر سمندر میں پھینکا اور کہا : 22 لوگوں کے بجاتے ہو ئے بربط کے نغمے اور دوسرے ساز موسیقی،بانسری،بجانے والوں ،بگل پھو نکے والوں کی آوازیں دوبارہ تمہیں کبھی نہیں سنائی دیگی ۔ 23 پھر کبھی چراغوں کی روشنی تجھ میں نہیں چمکے گی 24 اور نبیوں اور خدا کے مقدس لوگوں

Revelation 19

1 ان باتوں کے بعد میں نے آسمان پر گو یا بڑی کلیسا کو بلند آواز سے یہ گاتے ہو ئے سنا کہ : 2 اسکے فیصلے سچّے اور درست ہیں ہمارے خدا نے اس فاحشہ کو سزا دی جس نے زمین کو اپنی حرام کاریوں سے خراب کیا تھا اور اس سے اپنے بندوں کے خون کا بدلہ لیا ۔ 3 ایک بار پھر آسمان پر انہوں نے کہا: 4 تب چوبیس بزرگ اور چار جاندار جھک کر سجدہ کئے اور اس خدا کی عبادت کی جو تخت نشیں تھا ۔ انہوں نے کہا : 5 تب تخت سے ایک آواز آئی جس نے کہا : 6 تب پھر میں نے ایک آواز سنی جو کسی بڑی کلیساء کی آواز کی جیسی تھی ،جو پانی کی زور سے بہنے کی جیسی آواز تھی اور بجلی کی کڑکنے کی جیسی زور دار آواز تھی ۔ وہ کہہ رہی تھی : 7 ہم کو خوشیاں منا نے دو خوش رہنے دو اور خدا کی حمد کر نے دو اس لئے میمنہ کی شادی کا وقت آگیا ہے 8 مہین کتان کا کپڑا جو چمک دار اور صاف ہے 9 تب فرشتے نے مجھ سے کہا !یہ لکھو ! جن لوگوں کو میمنہ کی شادی کی دعوت میں مدعو کیا گیا وہ مبارک ہیں پھر فرشتے نے کہا یہ خدا کے سچے الفاظ ہیں ۔ 10 تب میں فرشتے کے قدموں میں عبادت کر نے کے لئے جھک گیا لیکن فرشتے نے مجھ سے کہا !میری عبادت مت کرو میں بھی تمہارے اور تمہارے بھا ئیوں کی طرح خدمت گزار ہوں جو یسوع کی گواہی دینے پر قائم ہے ۔ اسلئے تم خدا کی عبادت کرو ۔ کیوں کہ یسوع کی گواہی ہی نبوت کی روح ہے ۔ 11 تب میں نے آسمان کو کھلا دیکھا اور میرے سامنے ایک سفید گھو ڑا تھا اس گھوڑے کا سوار سچا اور وفا دار کہلا یا کیوں کہ وہ انصاف سے فیصلہ کر تا ہے اور جنگ کر تا ہے ۔ 12 اسکی آنکھیں شعلہ کی مانند اسکے سر پر کئی تاج ہیں اور اس پر ایک نام لکھا ہے ۔ اور وہی اس نام کو جانتا ہے ۔ کو ئی دوسرا اس نام کو نہیں جانتا ۔ 13 وہ خون میں ڈوبی ہو ئی پوشاک پہنا ہے اس کا نام خدا کا کلام ہے ۔ 14 آسمان کی فوجیں جو سفید گھو ڑے پر سوار ہیں انکی پو شاکیں مہین کتان کی تھی جو سفید اور صاف تھی ۔ 15 ایک تیز تلوار سوار کے منھ سے باہر نکاتی ہے ۔ وہ اس تلوار کو قوموں کی شکست کے لئے استعمال کرتا ہے ۔ وہ فولادی عصا سے قوموں پر حکو مت کریگا وہ انگوروں کو خدا کے غضب کی بھٹی میں نچوڑ یگا ۔ خدا جو بڑی قدرت والا ہے ۔ 16 اسکے چغّہ پر اور اسکے ران پر اسکا نام لکھا ہے : 17 پھر میں نے ایک فرشتے کو سورج پر کھڑا دیکھا اس فرشتے نے زور دار آواز سے تمام پرندوں سے کہا جو اونچے آسمان پر اڑ رہے تھے ۔ گرج دار آواز میں بلا یا اور کہا خدا کی بڑی دعوت میں شریک ہو نے کے لئے جمع ہو جاؤ ۔ 18 آؤ اور خود جمع کرلو تا کہ تم بادشاہوں کا گوشت ،فوجی سرداروں کے مشہور آدمیوں کا ،گھو ڑوں کا اور انکے سرداروں کا اور سب آدمیوں کا چاہے وہ آزاد ہو یا غلام چھو ٹے ہوں یا بڑے کا گوشت کھا ؤ ۔ 19 تب میں نے اس جانور اور زمین کے بادشاہوں کو دیکھا کہ انکی فوجیں جمع ہو ئیں تا کہ اس گھوڑ سوار اور اسکی فوجوں کے خلاف جنگ کریں ۔ 20 لیکن وہ جانور اور جھوٹا نبی پکڑا گیا ۔ یہ وہی جھو ٹا نبی تھا جس نے اسکے سامنے معجزے دکھا ئے تھے ۔ اس جھو ٹے نبی نے لوگوں کو گمراہ کر نے کے لئے معجزے کئے جو جانور کی اور اسکے بت کی عبادت کیا کر تے تھے اس جھو ٹے نبی اور جانور کو زندہ آ گ کی جھیل میں ڈال دیا گیا جس میں گندھک جل رہی تھی ۔ 21 اس کی باقی فوجیں اس سوار کے منھ سے جو تلوار نکلی تھی اس سے ختم ہو گئیں اور تمام پرندوں نے انکے گوشت کو کھا لیا یہاں تک کہ شکم سیر ہو گئے ۔

Revelation 20

1 میں نے ایک فرشتے کو آسمان سے نیچے آتا ہوا دیکھا اس فرشتے کے پاس بغیر تہہ کے جہنم کے گڑھے کی کنجی تھی اور اس فرشتے کے ہاتھ میں ایک بڑی زنجیر بھی تھی۔ 2 اس فرشتے نے اژدھے کو یعنی پرا نے سانپ کو پکڑ لیا جو شیطان ہے فرشتے نے شیطان کو زنجیر سے ایک ہزار سال کے لئے باندھ دیا 3 اور تب فرشتے نے شیطان کو جہنم کے گڑھے میں پھینک دیا اور اس کو بند کر کے اس میں تا لا لگا دیا تا کہ وہ اژدھا ہزار سال تک زین کے ان لوگوں کو گمراہ نہ کر سکے اور ہزار سال کے بعد اس اژدھے کو مختصر عرصے کے لئے چھو ڑا جا ئے گا ۔ 4 تب میں نے کچھ تخت دیکھے جن پر لوگ انصاف کر نے کے لئے بیٹھے ہو ئے تھے پھر میں نے ان لوگوں کو دیکھا کہ وہ یسوع کی گواہی دینے کے سبب سے اور خدا کے کلام کے سبب سے قتل کئے گئے تھے۔ اور ان لوگوں نے اس جانور اور اس کےبُت کی عبادت سے انکار کیا تھا۔ انہوں نے اس جانور کی نشانی کو اپنی پیشانیوں اور اپنے ہاتھوں پر نہیں ڈلوا یاتھا وہ لوگ پھر زندہ ہو کر مسیح کے ساتھ ہزار سال تک حکومت کریں گے ۔ 5 ( اور دوسرے مردے لوگ جب تک ہزار سال پو رے نہیں ہو ئے دوبارہ زندہ نہیں ہو ئے ) 6 مُبارک اور مقدس ہیں وہ جو پہلی قیامت میں شریک ہو ئے پر دوسری موت کا کچھ اختیار نہیں بلکہ وہ خدا کے اور مسیح کے کاہن ہوں گے۔ اور وہ لوگ ایک ہزار سال تک اس کے ساتھ بادشاہی کریں گے ۔ 7 جب ایک ہزار سال ختم ہوجا ئیں گے تو شیطان کو چھوڑ دیا جائے گا ۔ 8 تب شیطان ساری زمین پر اپنی چالوں سے قوموں کو بہکا نے کے لئے آئے گا وہ یاجوُج وما جوُج کو گمراہ کریگا اُن کا شمار سمندر کے ریت کے برابر ہوگا ۔ 9 شیطان کی فوجیں تمام زمین پر پھیل جا ئیں گی اور پھر خدا کے لوگوں کے لشکر اور اسکے عزیز شہر کو گھیر لے گی لیکن آسمان سے آ گ آکر شیطان کی فوج کو تباہ کر دے گی۔ 10 اس شیطان کو جس نے لوگوں کو گمراہ کیا تھا جانور اور جھو ٹے نبی کے ساتھ جلتی ہو ئی گندھک کی جھیل میں پھینک دیا جائے گا جہاں انہیں ہمیشہ ہمیشہ عذاب دیا جا ئے گا ۔ 11 تب میں نے ایک بڑا سفید تخت دیکھا ۔ اور میں نے ایک شخص کو اس تخت پر بیٹھا ہوا دیکھا ۔ اس کے سامنے سے زمین اور آسمان بھا گ گئے اور غائب ہو گئے ۔ 12 تب میں نے دیکھا کہ لوگ چھوٹے اور بڑے جو مر چکے وہ تخت کے سامنے کھڑے تھے اور کئی کتا بیں کھو لی گئیپھر اور ایک کتاب کھو لی گئی یہ تھی کتاب حیات اور جس طرح ان کتا بوں میں لکھا ہوا تھا ان کے اعمال کے مطا بق مُردوں کا انصاف کیا گیا ۔ 13 سمندر نے اپنے اندر کے جتنے مر دہ لوگ تھے اسے دیدیا موت اور عالم ارواح نے بھی اپنے مُر دہ لوگوں کو دے دیئے ہر آدمی کا اس کے اعما ل کے موافق حساب کر کے انصاف کیا گیا۔ 14 موت اور عالم ارواح کو آ گ کی جھیل میں پھینک دیا گیا یہ آ گ کی جھیل دوسری موت ہے ۔ 15 اور اگر کسی شخص کا نام کتابِ حیات میں لکھا ہوا نہ ملا تب اس کو آ گ کی جھیل میں پھینک دیا جا ئے گا ۔

Revelation 21

1 تب میں نے ایک نئے آسمان اور نئی زمین کو دیکھا سابقہ آسمان اور سابقہ زمین جاتی رہی تھی اور وہاں کو ئی سمندر نہیں تھا۔ 2 اور میں نے ایک مقدس شہر کو خدا کی طرف سے آسمان سے نیچے آتے ہو ئے دیکھا ۔ وہ مقدس شہر نیا یروشلم ہے اور اُس دلہن کی مانند آراستہ تھا جس نے اپنے شوہر کے لئے سنگار کیا ہو۔ 3 میں نے تخت سے ایک زوردار آواز سنی جس نے کہا ،اب خدا کا گھر لوگوں کے پاس ہے وہ ان کے ساتھ رہے گا وہ اُس کے لوگ ہو ں گے وہ بذات خود ان کے ساتھ ہوگا اور وہ ان کا خدا ہو گا ۔ 4 خدا ان کی آنکھوں سے ہر ایک آنسو کو پونچھ دے گا دوبارہ پھر کو ئی موت نہیں ہو گی اور نہ غم اور نہ رونا اور نہ درد سب پرانی چیزیں جاتی رہیں گی ۔ 5 وہ جو تخت پر بیٹھا تھا اس نے کہا !دیکھو یہاں میں ہر چیز نئی بنا رہا ہوں پھر اس نے کہا ،تم ان الفا ظ کو لکھو کیوں کہ یہ الفا ظ سچے اور بر حق ہیں۔ 6 وہ جو تخت پر بیٹھا تھا اُس نے مجھ سے کہا یہ ختم ہوا میں ہی الفا اور او میگاہوں۔ ابتداء اور انتہا میں چشمئہ حیات سے ہر پیا سے کو مفت پانی دوں گا ۔ 7 اور جو کو ئی فتح حاصل کرے اسے سب کچھ ملے گا اور میں اس کا خدا ہونگا اور وہ میرا بیٹا ہو گا ۔ 8 لیکن جو لوگ ڈرپوک ہیں اور بے ایمان ہیں بھیا نک کام کر نے والے خونی اور جنسی حرامکار ،جادو گر ،بُت کی عبادت کر نے والے اور جھو ٹے ہیں ۔ ایسے تمام لوگوں کی جگہ جلتی ہو ئی گندھک کی جھیل میں ہے یہ دوسری موت ہے ۔ 9 ساتوں فرشتوں میں سے ایک میرے پاس آیا یہ ان میں سے ایک تھا جن کے پاس سات کٹورے تھے آخری سات آفتوں سے بھرے ہو ئے تھے ۔ فرشتے نے کہا ، میرے ساتھ آؤ کہ تمہیں دلہن یعنی میمنہ کی بیوی دکھا ؤں ۔ 10 وہ فرشتے روح کے ذریعے ایک بڑے اور اونچے پہاڑ پر لے گیا پھر اُس نے مجھے مقدس شہر یروشلم بتا یا ۔ وہ شہر خدا کے پاس سے آسمان سے نیچے اتر رہا تھا ۔ 11 وہ شہر خدا کے جلال سے چمک رہا تھا ۔ اس کی چمک بیش قیمت جواہرات یعنی یشب کی چمک جیسی تھی ۔ جو بہت صاف و شفاف بلُور کی مانند تھا ۔ 12 شہر کے اطراف بہت بڑی اور اونچی دیوار تھی جس کے بارہ فرشتے اُن بارہ دروازوں پر تھے ۔ ہر دروازے پر بنی اسرائیل کے قبیلوں میں سے ایک کا نام لکھا ہوا تھا ۔ 13 مشرق کی جانب تین دروازے تھے اور تین شمال کی جانب تین دروازے جنوب کی طرف اور تین دروازے مغرب کی طرف ۔ 14 اُس شہر کی دیواریں بارہ بنیاد کے پتھروں پر تھی۔ پتّھروں پر میمنہ کے بارہ رسولوں کے نام لکھے ہو ئے تھے ۔ 15 جس فرشتے نے مجھ سے بات کی اس کے پاس ناپنے کے لئے ایک پیمائش کا آلہ سونے کا گز تھا ۔ اس سے شہر اسکے دروازوں اور اسکی دیواروں کو ناپنا تھا۔ 16 اس شہر کو مربع کی شکل میں چوکور بنایا گیا تھا اُسکی چوڑا ئی اور لمبائی مساوی تھی ۔ فرشتے نے اُس سونے کے ناپنے والے عصا سے شہر کو ناپا ۔ شہر کی لمبائی ایک ہزار چار سو میل اور چوڑا ئی ایک ہزار چار سو میل اور اونچائی ایک ہزار چار سو میل تھی۔ 17 فرشتے نے دیوار کو بھی ناپا جو ایک سو چوالیس ہاتھ اونچی فرشتے نے وہی ناپنے کا طریقہ استعمال کیا جو لوگ استعمال کر تے ہیں ۔ 18 دیوار یشب رتن کی بنی ہو ئی تھی اور شہر خالص سونے کا بنا ہوا شفاف جیسے صاف شیشہ کی مانند ہو ۔ 19 شہر کی دیواروں کی بنیادوں میں ہر قسم کے قیمتی جواہرات تھے پہلی بنیاد یشب رتن کی تھی اور دوسری نیلم کی تیسری شب چراغ کی چوتھی زُمرد کی ۔ 20 پانچویں عقیق کی چھٹی کا لعل کی ساتویں سنہرے پتّھر کیاور آٹھویں فیروزہ کی اور نویں زبرجد کی دسویں یمنی کی گیارہویں سنبلی کی اور بارہویں یاقوّت کی تھی ۔ 21 بارہ دروازیہ بارہ موتیوں کے تھے ۔ ہر دروازے ایک موتی کا تھا ۔ شہر کی گلی خالص سونے کی تھی ،سونا شیشے کی طرح بالکل صاف شفّاف تھا ۔ 22 میں نے شہر میں کو ئی ہیکل نہیں دیکھا ۔ خدا وند خدا قادرمطلق ہے اور میمنہ شہر کی ہیکل ہے ۔ 23 ا س شہر میں سورج یا چاند کی روشنی کی ضرورت نہیں خدا کے جلال ہی سے وہ روشن ہے میمنہ اُس شہر کا چراغ ہے ۔ 24 اور قومیں شہر کی روشنی سے چلتے ہیں اور زمین کے بادشاہ اپنی شان و شوکت کا سامان خود اس شہر میں لے آئیں گے ۔ 25 شہر کے دروازے دن میں کبھی بند نہیں ہونگے کیوں کہ وہاں کو ئی رات نہیں ہو گی ۔ 26 قوموں کی عظمت اور شان و شوکت اور خزانہ شہر میں لایا جائے گا ۔ 27 کو ئی ناپاک چیز کبھی بھی شہر میں داخل نہ ہو گی کو ئی بھی شخص جو بے شرمی کے کام کرے یا جھو ٹ بولے شہر میں داخل نہ ہو گا ۔ صرف وہی لوگ جن کے نام میمنہ کی کتاب ِ حیات میں لکھے ہو ئے ہیں وہی اس شہر میں داخل ہو نگے ۔

Revelation 22

1 تب فرشتے نے مجھے آبِ حیات کا دریا دکھایا جو بلور کی مانند صاف و شفاف تھا وہ دریا خدا کے اور میمنہ کے تخت سے نکل کر بہہ رہا ہے ۔ 2 اور یہ دریا شہر کی سڑک کے درمیان بہہ رہا تھا۔ دریا کے دونوں جانب زندگی کا ایک درخت تھا اور اس زندگی کے درخت پر سال میں بارہ دفعہ پھل آتے تھے۔ یعنی ہر مہینے اس میں پھل آتے تھے اور اس درخت کے پتوں سے قوموں کو شفاہو تی تھی۔ 3 اس شہر میں خدا کا اورمیمنہ کا تخت ہو گا اور کسی کو خدا کی طرف سے لعنت نہ ہو گی۔خدا کے بندے اس میں عبادت کریں گے۔ 4 اور وہ اس کا چہرہ دیکھیں گے اور اس کا نام میرے ما تھے پر لکھا ہو گا ۔ 5 وہاں کبھی رات نہ ہو گی اور وہاں کبھی لوگوں کو نہ کسی چراغ کی روشنی کی اور نہ ہی سورج کی روشنی کی ضرورت ہو گی ۔ خدا وند خدا انہیں جو ضرورت ہو روشنی دے گا اور وہ بادشاہوں کی مانند ہمیشہ ہمیشہ کے لئے حکومت کریں گے ۔ 6 جو اُس نے مجھ سے کہا ،یہ باتیں سچ اور بر حق ہیں اور خداوند نبیوں کی روحوں کا خدا ہے ۔ اپنے فرشتے کو اس لئے بھیجا کہ وہ اپنے بندوں کو وہ باتیں بتا ئے جو بہت جلد ہو نے وا لی ہیں۔ 7 سنو! میں جلد آرہا ہوں۔ جو شخص نبوت کی باتوں پر عمل کرتا ہے جو اس کتاب میں لکھی ہوئی ہے وہ اس کے لئے مُبارک ہے ۔ 8 میں یوحناّ ہوں میں وہی ہوں جس نے ان کو سنا اور دیکھا ان چیزوں کو سننے اور دیکھنے کے بعد میں عبادت کے لئے فرشتے کے قدموں پر جھک گیا جس نے مجھے ان چیزوں کے متعلق دکھایا ہے۔ 9 لیکن فرشتے نے مجھ سے کہا،میری عبادت مت کرو میں بھی تمہا ری طرح اور تمہا رے بھا ئی نبیوں کی طرح اور جو اس کتاب کی باتوں پر عمل کر تے ہیں میں ان کا خدمت گذار ہوں۔ تم کو خدا کی عبادت کر نی چاہئے ۔ 10 تب فرشتے نے مجھ سے کہا ،نبوت کی باتوں کو پوشیدہ مت رکھو جو اس کتاب میں ہے ۔ان باتوں کو ظاہر ہو نے کا وقت قریب آ گیا ہے ۔ 11 جو برا ئی کرتا ہے وہ براہی کرتا جائے اور جو نا پاک ہے وہ نا پاک ہی ہو تا جا ئے انہیں نا پاک رہنے دو۔ اور جواچھے کام کرتے ہیں وہ اچھے کام ہی کرتے جا ئے جو مقدس ہیں وہ مقدس ہی ہوتا جا ئے۔ 12 سنو! میں جلد آرہا ہوں یہ میں اپنے ساتھ اجر لا رہا ہوں میں ہر اُس شخص کا اجر دوں گا ۔ 13 میں الفا اور اومیگا یعنی اوّل اور آخر ابتدا اور انتہا ہوں۔ 14 مُبارک ہیں وہ لوگ جنہوں نے اپنے چوغے دھو ئے اور وہ زندگی کے درخت سے کھا نے کا حق پا ئیں گے اور یہ شہر میں دروازے سے دا خل ہوں گے۔ 15 شہر کے باہر بُرے لوگ جادوئی کرتب اور جنسی حرامکا ری کرتے ہیں اور قتل کرتے ہیں بُتوں کی پرستش کرتے ہیں اور جو جھوٹ سے پیار کرتے ہیں اور جھو ٹ بولتے ہیں۔ 16 میں یسوع اپنے فرشتے کو تمہا رے پاس تمہیں ان چیزوں کے بارے میں کلیساؤں کے لئے گواہی دینے کو بھیجا۔ میں داؤد کے خاندان کی نسل سے ہوں میں صبح کا چمکدار ستارہ ہوں۔ 17 روح اور دلہن کہتی ہےآؤ اور جو کوئی یہ سنے اس کو چاہئے کہ کہے آؤ اگر کوئی پیاسا ہے اس کو آنے دو جو کو ئی آبِ حیات بطور تحفہ مفت میں اپنے لئے لے ۔ 18 میں ہر ایک کو خبردار کرتا ہوں جو اس کتاب کی نبوت کی باتیں سنا ہے اگر کوئی کچھ بڑھا ئے تو خدا اس کتاب میں لکھی ہوئی آفتیں اُس پر نا زل کریگا۔ 19 اگر کو ئی شخص اس نبوت کی کتاب میں سے کچھ باتیں نکال دے تو خدا اس زندگی کے درخت اور مقدس شہر میں سے جن کا اس کتاب میں ذکر ہے اُس کا حصہ نکال ڈا لے گا۔ 20 یسوع ہی وہ ہے جو کہتا ہے یہ چیزیں سچ ہیں اب وہ کہتا ہے ہاں میں جلد ہی آرہا ہوں۔ آمین! اے خداوندیسوع آ! 21 خداوند یسوع کا فضل و کرم تم سب پر ہوتارہے۔